You are on page 1of 5

‫‪videoplayback.

m4a‬‬
‫حضور صلی ہللا علیہ وسلم کی بیٹی کی شہادت دشمن کے حملے کی وجہ سے حضور صلی ہللا علیہ وسلم کی بیٹی‬
‫حضرت زینب شہید ہوئی‬
‫اور پھر قبر میں اتارنے کے لیے حضور صلی ہللا علیہ وسلم خود ہی قبر میں اترے اور اپنی بیٹی زینب کو جیسے ہی‬
‫ہاتھ میں لے کر قبر میں رکھا تو بے قابو ہو کر روتے ہوئے کہنے لگے‬
‫کہ میری بیٹی زینب میری تمام بیٹیوں میں سب سے اچھی بیٹی تھی اسے میری خاتے دشمنوں کی طرف سے بہت‬
‫تکلیفیں دی گئیں پھر حضور صلی ہللا علیہ وسلم کہنے لگے بسم ہللا الرحمن الرحیم‬
‫حضور صلی ہللا علیہ وسلم کی بیٹی کی وفات حضور صلی ہللا علیہ وسلم کی چار لڑکیوں میں سب سے بڑی لڑکی‬
‫حضرت زینب تھی انہوں نے حضور صلی ہللا علیہ وسلم کی خاطر‬
‫بہت سی مسئیبتیں جھیلی ہیں حضور صلی ہللا علیہ وسلم کے لڑکے تو تھے نہیں‬
‫نہیں اس لیے جب لڑکے نہ ہو تو گھر کی بڑی لڑکی ہی پورے گھر والوں کے لیے ایک سہارہ بنتی ہے یہ اس وقت کی‬
‫بات ہے کہ جب ابھی بعد کی تین لڑکیوں میں سے کوئی بھی نہیں تھا صرف حضرت زینب ہی تھی اور وہ بھی بہت‬
‫چھوٹی تھی ایک دن حضور صلی ہللا علیہ وسلم صبح کے وقت مکہ کے لوگوں کو ہللا کی طرف دعوت دینے کے لیے‬
‫نکلے ایک صحابی فرماتے ہیں کہ میں اس وقت مسلمان نہیں ہوا تھا لیکن میں دور کھڑا محمد صاحب کی حالت دیکھ رہا‬
‫تھا‬
‫لوگوں کو سمجھائے جا رہے تھے کہ اے میرے بھائیوں میری بات مان جاؤ میں تمہارے فائدے کی بات کر رہا ہوں تم‬
‫ایک ہللا کو اپنا خدا مان لو کامیاب ہو جاؤ گے‬
‫وہ صحابی کہتی ہیں کہ میں شام تکیون سر دیکھتا رہا کہ محمد صاحب کس قدر پریشان ہو کر لوگوں کو سمجھا رہے ہیں‬
‫لیکن کوئی ان کی بات ماننے کے لیے تیار نہیں ہو رہا تھا‬
‫شام کو وہ بیچارے محمد صاحب خاموشی سے اپنے گھر کی طرف چل دیئے جب حضور صلی ہللا علیہ وسلم مغرب کے‬
‫وقت اپنے گھر پہنچے تو دروازہ کھٹ کھٹ آیا‬
‫حضرت زینب نے آ کر دروازہ کھوال تو دیکھا کہ میرے باپ کی حالت اتنی بری ہو چکی ہے کہ کسی نے تو ان پر تھوکا‬
‫ہے‬
‫کسی نے ان کے چہرے پر تماشا مارا ہے کسی نے ان پر مٹی پھینکی ہے ان کے سارے کپڑے گندے ہو چکی ہیں اور‬
‫وہ بہت پریشان دروازے پر کھڑے ہیں‬
‫باپ کی یہ حالت دیکھ کر بیٹی زینب کا دل پسیج گیا لیکن بیٹی نے اپنے باپ کے سامنے اپنے آنسو پر کابو کیا‬
‫اور خاموشی سے افسوس کے نگاہوں سے اپنے باپ کو دیکھنے لگی حضور صلی ہللا علیہ وسلم نے کہا کہ بیٹی جاؤ‬
‫اور کسی برتن میں پانی بھر الؤ‬
‫تاکہ میں اپنے ہاتھ پیر دھولوں حضرت زینب ایک برتن میں پانی بھر کر لے آئی اور حضور کے ہاتھوں پر پانی ڈالنی‬
‫لگی‬
‫حضرت زینب پانی ڈالتی جا رہی تھی اور باپ کی یہ حالت دیکھ کر روتی جا رہی تھی شاید وہ دلی دل میں کہہ رہی تھی‬
‫کہ اے کاش ہمارا کوئی بڑا بھائی ہوتا‬
‫جو آج ہمارے لیے سہارا بنتا میرے بڑھے باپ کی مدد کرتا اور ان ظالموں سے میرے باپ کو بچاتا حضور صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم نے جب بیٹی کو اس قدر روتا ہوا دیکھا‬
‫تو اپنی بیٹی کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا کہ اے میری پیاری بیٹی پریشان نہ ہو ایک دن ایسا آئے گا کہ تیرے باپ کا‬
‫کلمہ دنیا کے ایک ایک کونے تک پہنچ جائے گا‬
‫اور اگر کوئی انسان ساتھ سمندر پار بھی رہتا ہوگا تو اس تک تیرے باپ کا یہ کلمہ پہنچ کر رہے گا یہ میرے ہللا کا وعدہ‬
‫ہے‬
‫حضرت زینب بہت زیادہ خوبصورت تھی حضور صلی ہللا علیہ وسلم کا سارا حسن اتر کر حضرت زینب کے اندر آ گیا‬
‫تھا‬
‫جوان لڑکے حضرت زینب سے شادی کرنا چاہتے تھے ابھی حضور کو نبی نہیں بنایا گیا تھا اس لیے مکہ والے ہمارے‬
‫حضور کی سچائی اور امانتداری کی وجہ سے ان سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے‬
‫ایک رات میں حضور صلی ہللا علیہ وسلم نے اپنی بیوی حضرت خدیجہ سے کہا کہ اے خدیجہ مجھے محلے میں ابو‬
‫العاص لڑکا بہت پسند ہے اور وہ بہت شریف اور نیک لڑکا ہے‬
‫میں چاہتا ہوں کہ اپنی بڑی بیٹی زینب کا رشتہ ابو العاص کے ساتھ کر دو حضرت خدیجہ نے کہا کہ ہاں مجھے بھی وہ‬
‫پسند ہے اور پھر حضور صلی ہللا علیہ وسلم نے ابو العاص کے باپ سے بات کر کے اپنی بیٹی زینب کی شادی ابو‬
‫العاص کے ساتھ کر دی‬
‫شادی کے کچھ سالوں کے بعد حضور صلی ہللا علیہ وسلم کو ہللا کی طرف سے نبوت کا نور عطا کر دیا گیا اور ہللا کی‬
‫طرف سے حکم ہو گیا کہ آپ ان غیر مسلموں کو جا کر دین کی باتیں سمجھاؤ اور انہیں بتاؤ‬
‫دنیا کا بنانے واال صرف ایک ہللا ہے اسی نے اس ساری کائنات کو بنایا ہے اور وہی سب کا معبود ہے اس کے عالوہ‬
‫کسی کی عبادت نہ کرو حضور صلی ہللا علیہ وسلم نے جب یہ باتیں مکہ والوں کو سمجھانا شروع کی تو سارے مکہ‬
‫والے آپ کے دشمن بن گئے اور آپ کو ہر طرح سے پریشان کرنے لگے‬
‫یہاں تک کہ مکہ والے ایک دن ٹولی بنا کر حضور صلی ہللا علیہ وسلم کے داماد ابو العاص کے گھر پہنچے اور کہا کہ‬
‫اے ابو العاص تم محمد کی‬
‫لڑکی کو طالق دے دو ہم چاہتے ہیں کہ محمد کو اس قدر تکلیف دیں ان کی لڑکیوں کو اور ان کی گھر والوں کو اتنا‬
‫پریشان کریں کہ وہ مجبور ہو کر کلمنے کی دعوت دینا چھوڑ دیں اور ہمارے معبودوں کو برا بھال نہ کہیں‬
‫ابو العاص اس وقت مسلمان نہیں ہوئے تھے لیکن پھر بھی مکہ والوں کو جواب دیا کہ اے مکہ والوں میری زینب بہت‬
‫اچھی ہے اور اگر مجھے ساری دنیا کی عورتیں دے دی جائیں پھر بھی میں اپنی زینب کو نہیں چھوڑوں گا‬
‫میرے ساتھ اس کا برتاو اتنا زیادہ اچھا ہے کہ شاید دوسری عورت مجھے ایسا سکون نہ دے سکے اس لیے میں مرنا تو‬
‫گوارہ کروں گا لیکن میں اپنی زینب کو کبھی نہیں چھوڑوں گا‬
‫حضور صلی ہللا علیہ وسلم کو جب اس بات کی خبر ہوئی کہ ابو العاص نے مکہ والوں کے مطالبے پر یہ جواب دیا ہے‬
‫کہ میں اپنی زینب کو کبھی نہیں چھوڑوں گا تو حضور صلی ہللا علیہ وسلم کو بھی بہت زیادہ خوشی ہوئی اور آپ نے ابو‬
‫العاص کی حمد کی تعریف کی‬
‫وقت گزرتا گیا مکہ والے حضور صلی ہللا علیہ وسلم کو تکلیف دینے میں کوئی بھی قصر نہیں چھوڑتے تھے یہاں تک‬
‫کہ مجبور ہو کر حضور صلی ہللا علیہ وسلم نے مدینہ کی طرف حجرت فرمائی لیکن حضور کی بیٹی حضرت زینب‬
‫ابھی مکہ ہی میں اپنے شوہر ابو العاص کے ساتھ ہی رہتی تھی‬
‫حضرت زینب مسلمان ہو چکی تھی لیکن ابو العاص ابھی مسلمان نہیں ہوئے تھے اور اس وقت تک غیر مسلم کے ساتھ‬
‫نکاح میں رہنے سے منع نہیں کیا گیا تھا‬
‫حضرت زینب مسلم نے اپنے شوہر کی خدمت کر دی‬
‫ناظرین آپ کو ایک بات کا اندازہ بہت اچھی طرح ہوگا جب لڑکی کی شادی ہوتی ہے تو ان کی ماں اپنے قیمتی گہنوں اور‬
‫سونے ساندھی کے ہاروں میں سے کوئی نہ کوئی قیمتی ہار اپنی لڑکی کو دہیج کے طور پر دیتی ہے‬
‫اور شاید وہ ہار اس لڑکی کو اپنے سارے جہیز میں سب سے زیادہ پسند ہوتا ہے کیونکہ وہ اس کی ماں کی ایک قیمتی‬
‫نشانی ہوتی ہے‬
‫تو ایسا ہی ہمارے حضور کی بیٹی حضرت زینب کے ساتھ ہوا کہ جب ان کی شادی ہوئی تھی تو ان کی ماں حضرت‬
‫خدیجہ نے اپنا ایک بہت قیمتی ہار اپنی بیٹی کو جہیز میں دیا‬
‫اور پھر کچھ دنوں کے بعد حضرت خدیجہ کی وفات ہو گئی اور حضور صلی ہللا علیہ وسلم حجرت کر کے مدینہ آ گئے‬
‫تو ایک جنگ ہوئی جس کا نام جنِگ بدر تھا‬
‫اس جنگ میں دو ایسے لوگ بھی آئے تھے جو حضور صلی ہللا علیہ وسلم سے لڑنا نہیں چاہتے تھے اور ان کو اس‬
‫جنگ میں آنا پڑا تھا‬
‫ان میں ایک تو حضور صلی ہللا علیہ وسلم کی چچا حضرت عباس تھے اور دوسرے حضور کے داماد حضرت عبالعاص‬
‫تھے‬
‫اس جنگ میں مسلمانوں کی جیت ہوئی اور پھر بہت سے غیر مسلموں کو قیدی بنا کر حضور صلی ہللا علیہ وسلم کے‬
‫سامنے پیش کیا گیا ان قیدیوں میں حضور کے داماد عبالعاص بھی تھے‬
‫حضور صلی ہللا علیہ وسلم نے اپنے داماد کو دیکھا تو خاموش رہے اور لوگوں سے کچھ بھی نہ کہا تین دنوں کے بعد‬
‫ان قیدیوں کو چھڑانے کے لیے مکہ کی طرف سے ان کے گھر والوں نے بہت سے پیسے اور زیورات بھیجے تاکہ اپنے‬
‫گھر کی قیدیوں کو آزاد کرا سکے حضور صلی ہللا علیہ وسلم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے‬
‫کہ اتنی دیر میں ایک صحابی کسی کپڑے میں کچھ لپیٹ کر الئے اور حضور کے سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ اے ہللا‬
‫کے نبی یہ آپ کے داماد عبالعاص کو چھڑانے کے لیے مکہ کی طرف سے کسی نے کچھ بھیجا ہے‬
‫جب حضور صلی ہللا علیہ وسلم نے اس کپڑے کو کھوال تو اسے دیکھ کر آنکھوں سے آنسو بہنے لگے کیونکہ اس کپڑے‬
‫کے اندر وہ ہار تھا جو حضور کی بیوی حضرت خدیجہ نے اپنی بڑی بیٹی حضرت زینب کو دیا تھا‬
‫اس ہار کو ہاتھ میں لے کر حضور صلی ہللا علیہ وسلم بہت دیر تک روتے رہے اور اپنی بیوی اور اپنی بیٹی کو یاد‬
‫کرتے رہے‬
‫صحابہ اکرام سمجھ گئے کہ حضور صلی ہللا علیہ وسلم اتنا کیوں رو رہے ہیں آخر حضور صلی ہللا علیہ وسلم نے‬
‫صحابہ اکرام سے کہا کہ اے میرے ساتھیوں‬
‫عبالعاص میرا داماد ہے لیکن میں تمہارے سامنے کوئی سفارش نہیں کروں گا کہ تم اسے چھوڑ دو بس میری خواہش ہے‬
‫کہ تم میری بیٹی کا ہار اسے واپس کر دو اور عبالعاص کو بھی آزاد کر دو‬
‫صحابہ اکرام نے ایک آواز ہو کر کہا کہ اے ہللا کی رسول آپ ہمارے پیشوہ اور حاکم ہیں فیصلہ کریں گے وہ ہمارے‬
‫سناکھوں پر ہیں اور ہمیں بالکل منظور ہے پھر حضور صلی ہللا علیہ وسلم‬
‫نے عبالعاص کو اپنے پاس بالیا اور کہا کہ تم مکہ پہنچتے ہی میری بیٹی زینب کو میرے پاس مدینہ بھیج دینا عبالعاص‬
‫نے کہا کہ ٹھیک ہے آپ پریشان نہ ہو میں پہنچتے ہی زینب کو‬
‫مدینہ روانہ کر دوں گا اور پھر عبالعاص وہاں لے کر مکہ کی طرف چل دیئے مکہ پہنچ کر عبالعاص نے اپنا وعدہ نبھایا‬
‫اور اسی شام کو حضرت زینب کو ایک اونٹ پر بٹھا کر اپنے ایک‬
‫رشتے دار احبار من اسوت کے ساتھ مدینہ کی طرف روانہ کر دیا حضرت احبار اپنے گھوڑے پر بیٹھے اور حضرت‬
‫زینب اونٹ پر بیٹھ کر مدینہ کی طرف چلنے لگیں جاتے جاتے عبالعاص نے‬
‫حضرت احبار سے کہا کہ اے احبار تم کو تو پتہ ہے کہ تم میرا سب سے بھروسے مند انسان ہو اور تمہیں پتہ ہے کہ میں‬
‫اپنی زینب سے کتنی محبت کرتا ہوں اس لیے اگر کوئی غیر‬
‫مسلم میری زینب کو روکنا چاہے تو تم اپنی جان کو داؤ پر لگا دینا لیکن میری زینب کو کچھ نہ ہونے دینا حضرت احبار‬
‫نے کہا کہ آپ پریشان نہ ہو کچھ بھی ہو جائے میں زینب‬
‫کو صحیح سالمت مدینہ پہنچا کر رہوں گا پھر حضرت احبار نے اپنا تیر کمان لیا اور گھوڑے پر بیٹھ کر حضرت زینب‬
‫کے ساتھ چلنے لگے حضرت زینب ان دنوں حمل سے تھی مکہ والوں‬
‫کو جیسے ہی خبر ہوئی کہ حضور کی بیٹی حضرت زینب مدینہ کی طرف ہجرت کر کے جا رہی ہیں تو وہ اپنی تلواریں‬
‫لے کر ان کو روکنے نکل پڑے مکہ سے کچھ دور جا کر بہت زیادہ‬
‫لڑائی ہونے لگی مکہ کے کافروں نے حضرت زینب کو کوئی چیز اتنی تیز ماری کہ وہ اسی جگہ پر گر پڑی اور ان کا‬
‫حمل ضائع ہو گیا حضرت احبار جو ابھی تک ان کافروں‬
‫کا مقابلہ کر رہے تھے جب انہوں نے حضرت زینب کی حالت دیکھی تو اپنی تلوار نکال کر پورے زوروں کے ساتھ ان‬
‫کافروں کا مقابلہ کیا اور انہیں پیچھے ہٹنے پر‬
‫مجبور کر دیا یہ کافر مکہ لوٹ گئے حضرت زینب کی حالت بہت زیادہ خراب ہو چکی تھی حمل ضائع ہونے کی وجہ‬
‫سے ان کی حالت بگڑتی جا رہی تھی حضرت احبار‬
‫نے کسی طرح انہیں اونٹ پر بھی سوار کیا اور تیزی سے مدینہ کی طرف چل پڑے دو دنوں کے سفر کے بعد حضرت‬
‫زینب اپنے باپ حضور صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت‬
‫میں پہنچی اپنی سب سے الدلی زینب کو دیکھ کر حضور صلی ہللا علیہ وسلم بہت زیادہ خوش ہوئے لیکن حضرت زینب‬
‫کو بہت چوٹ لگ چکی تھی اس لیے فوراں‬
‫دوا عالج کا انتظام کیا اور ایک ہفتے کے بعد حضرت زینب کی طبیعت صحیح ہو گئی اور وہ تندرست ہو گئی اس واقعے‬
‫کے چار سال کے بعد سن چھ ہجری میں حضور‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم کے داماد ابوالس کاروبار کیلئے شام شہر کی طرف سے بہت سا مکہ والوں کا سامان لے کر مکہ کی‬
‫طرف واپس ہو رہے تھے راستے میں‬
‫انہیں کچھ مسلمانوں نے پکڑ لیا اور ان کا سامان ضبط کر لیا لیکن حضور صلی ہللا علیہ وسلم کے داماد ابوالس کو کچھ‬
‫بھی نہ کہا اور انہیں جانے‬
‫دیا ابوالس اپنے گھر مکہ میں جا کر سیدھے حضور صلی ہللا علیہ وسلم کے پاس مدینہ پہنچے حضور کی بیٹی اور‬
‫ابوالس کی بیوی حضور زینب پر جیسے ہی خبر ہوئی کہ میرے شوہر مدینہ پہنچے ہیں تو انہیں در ہوا‬
‫کہ کہیں کوئی مسلمان انہیں قتل نہ کر دے اس لیے صبح کی نماز کے وقت جب حضور صلی ہللا علیہ وسلم مسلح پر‬
‫فجرگی نماز پڑھانے جا رہے تھے‬
‫تو حضور زینب نے کمرے کے اندر سے تیز آواز میں پکار کر صحابہ اکرام سے کہا کہ اے لوگو میں اپنے شوہر‬
‫ابوالس کو پناہ دیتی ہوں اس لیے‬
‫اب کوئی انہیں قتل نہیں کر سکتا یہ آواز سن کر حضور صلی ہللا علیہ وسلم اپنی جگہ پر رکھ گئے لیکن پھر آگے بڑھ کر‬
‫نماز پڑھائے اور‬
‫صحابہ اکرام سے پوچھا کہ کیا تم لوگوں نے بھی ابھی وہ آواز سنی تھی جو میں نے سنی کہ زینب کہہ رہی تھی کہ میں‬
‫اپنے شوہر ابوالس کو پناہ دیتی ہوں خدا کی قسم مجھے اس بارے میں کوئی خبر نہیں اور‬
‫میری زینب سے اس سلسلے میں کوئی بات بھی نہیں ہوئی اس نے خود ہی سے اس بات کا اعالن کیا ہے تو کیا تم لوگوں‬
‫نے بھی ابھی یہ آواز سنی صحابہ اکرام نے کہا ہاں ہللا کی رسول ہم نے بھی سنا جو‬
‫زینب نے کہا اور ہم اس پر راضی ہیں صحابہ اکرام کا یہ جواب سن کر حضور صلی ہللا علیہ وسلم اپنے گھر میں‬
‫تشریف الئے اور اپنی بیٹی زینب کو بال کر کہا کہ اے زینب اپنے شوہر ابوالس کا خیال‬
‫رکھنا اور انہیں کسی چیز کی کمی نہ ہونے دینا لیکن ایک بات کا خیال رکھنا کہ اس کے قریب نہ آنا کیونکہ جب تک وہ‬
‫مسلمان نہیں ہو جاتا تو اس کے لیے حالل نہیں ہو حضرت زینب نے جواب دیا‬
‫کہ اے ابباجان ان کا بہت سارا مال آپ کے کچھ صحابہ اکرام نے ضبط کر لیا ہے اس لیے وہ اپنا مال لینے آئے ہیں تو‬
‫حضور صلی ہللا علیہ وسلم نے یہ سن کر صحابہ اکرام سے جا کر فرمایا کہ‬
‫اے میرے ساتھی ہو اس آدمی یعنی ابوالس کا میرے ساتھ جو رشتہ ہے وہ تو تم جانتے ہو اور ان کا آج جو مال تمہارے‬
‫ہاتھ لگ گیا ہے وہ تمہارے لیے ہللا کی عطا ہے اور تم اس کے مالک ہو لیکن میں‬
‫چاہتا ہوں کہ تم لوگ اس آدمی پر احسان کرو اور اسے اس کا مال واپس کر دو لیکن اگر تم انکار کرتے ہو اور مال واپس‬
‫نہیں کرتے تو یہ تمہاری مرضی ہے کیونکہ اس مال کہ تم زیادہ حق دار ہو‬
‫صحابہ اکرام نے کہا کہ نہیں اے ہللا کے رسول آپ کو جو پسند ہے وہی ہماری مرضی ہے اس لیے ہم ابوالس کا سارا‬
‫مال واپس کرتے ہیں اور پھر ابوالس اپنا سارا مال لے کر مکہ پہنچے اور جتنے‬
‫لوگوں نے انہوں نے جتنا جتنا قرضہ لے رکھا تھا ہر ایک کو اس کی ایک ایک چیز واپس کر دی اور پھر دوپہر کے‬
‫وقت مکہ میں کھڑے ہو کر لوگوں سے پوچھا کہ اے لوگوں اب کسی کا مجھ پر کوئی قرض تو‬
‫نہیں بچا اگر ہو تو مجھے بتا دو لوگوں نے جواب دیا کہ اے ابوالس ہللا تیرا بھال کرے تو تو بڑا نیک اور حساب کا بڑا‬
‫پکا آدمی ہے تم نے ہم سبی لوگوں کی ایک ایک چیز واپس کر دی ہے یہ سن کر‬
‫حضرت ابوالس نے تیز آواز سے کلمہ پڑھا اور کہا کہ اب میں مسلمان ہوتا ہوں کیونکہ یہی مال مجھے مسلمان ہونے‬
‫سے رکھتا تھا کہ کہیں تم یہ نہ کہنے لگو کہ میں اس وجہ سے مسلمان ہو گیا تاکہ‬
‫تمہیں تمہارا مال واپس نہ کرنا پڑے لیکن آج میں نے تم سب کا مال واپس کر دیا ہے اور اب میں مسلمان ہو کر اپنی بیوی‬
‫زینب کے پاس مدینہ جا رہا ہوں اتنا کہہ کر حضرت ابوالس مدینہ کی طرف چل دیئے‬
‫جب مدینہ پہنچے تو حضور صلی ہللا علیہ وسلم سے مالقات کی اور اپنے مسلمان ہونے کی بارے میں بتایا حضور صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم کو جب اس بات کی خبر ہوئی کہ میرے داماد ابوالس مسلمان ہو گئے‬
‫ہیں تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم کو بہت زیادہ خوشی ہوئی اور آپ نے اپنی بیٹی حضرت زینب سے کہا کہ اے زینب اب تم‬
‫اپنے شوہر ابوالس کے ساتھ رہ سکتی ہو حضرت ابوالس نے مدینہ ہی میں اپنا‬
‫ایک گھر بنوایا اور پھر اپنی بیوی زینب کو اپنے گھر الکر رہنے لگے حضرت زینب کی جدائی میں وہ بہت زیادہ‬
‫پریشان رہتے تھے آج چھ سال کے بعد انہیں اپنی سب سے محبوب بیوی حضرت زینب سے مالقات‬
‫کا موقع مال تھا دونہ میاں بیوی خوشی خوشی اپنی زندگی گزارنے لگے وقت گزرتا گیا لیکن شاید قدرت کو کچھ اور‬
‫منظور تھا کہ حضرت زینب کو ہجرت کے موقع پر کافروں کے ماننے پر جو چھوٹ لگی‬
‫تھی وہ آج آٹھ سالوں کے بعد بھی ٹھیک نہیں ہوئی تھی اس لیے اسی چھوٹ میں حضرت زینب کی شہادت ہوئی حافظ ابن‬
‫کسیر نے حضرت زینب کو شہید لکھا ہے صرف دو سال اپنے شوہر ابوالس کے ساتھ حضرت‬
‫زینب مدینہ میں رہ سکی اور پھر اپنے ہللا کے پاس چلی گئی حضور صلی ہللا علیہ وسلم کو جب خبر ہوئی کہ میری بیٹی‬
‫زینب کی وفات ہو گئی ہے تو حضور صلی ہللا علیہ وسلم بہت زیادہ پریشان ہوئے‬
‫اور عورتوں کو حکم دیا کہ میری بیٹی کو نہالنے کا انتظام کیا جائے جب مدینہ کی عورتیں حضرت زینب کو نہال چکی‬
‫تو حضور صلی ہللا علیہ وسلم کو خبر کر دی گئی تو آپ نے اپنا تہبت نکال کر اپنی‬
‫بیٹی زینب کے لیے بھیجوایا اور فرمایا کہ اسے کفن کے اندر سے پہنا دینا ایک صحابی عورت فرماتی ہے کہ حضور‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم نے مجھے بال کر کہا کہ میری بیٹی زینب کو اچھی طرح کفن‬
‫پہنانا غصل اور کفن کی بعد جب نماز جنازہ پڑھانے کے لیے حضرت زینب کو الیا گیا تو حضور صلی ہللا علیہ وسلم‬
‫نے خود ہی اپنی بیٹی کی نماز جنازہ پڑھائی اور اس کے بعد قبر میں اتارنے کے لیے‬
‫یہ خود ہمارے حضور صلی ہللا علیہ وسلم قبر میں اترے اور اپنے ساتھ عزیز زینب کے شوہر ابوالس کو نیچے قبر میں‬
‫بالیا حضور صلی ہللا علیہ وسلم کو اپنی بیٹی کی وفات کا غم بہت زیادہ تھا‬
‫لیکن برداشت کیے جا رہے تھے آخر جب حضور صلی ہللا علیہ وسلم نے اپنی بیٹی زینب کو ہاتھ میں لے کر قبر میں‬
‫رکھا تو اپنے آنسو کو نہ روک سکے اور زارو کتار رونے لگے حضور صلی ہللا علیہ‬
‫حضور صلی ہللا علیہ وسلم نے روتے ہوئے فرمایا کہ میری بیٹی زینب میری پیاری زینب میری لڑکیوں میں سب سے‬
‫اچھی بیٹی میری زینب تھی اسے میری خاطر دشمنوں کی طرف سے بہت تکلیفیں دی گئیں‬
‫مجھے اس چیز کا بہت دکھ ہے ہللا پاک ہمیں بہتر عامل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں نیک و کاروں میں شامل‬
‫ ناموں میں سے ایک نام‬99 ‫کریں آمین ناظرین کمنٹ باکس میں ہللا تعالٰی کے‬
‫ضرور ٹائپ کریں‬

That’s the end of your recording! We hope our transcription made your workday more enjoyable.
If it did, consider trying out our pro version on goodtape.io:

 All your transcriptions*


 Skip the queue = minimal waiting time
 We will store your transcriptions (including this one) safely

*) Well, up to 20 hours/month, which is kind of a lot. If you need to transcribe more let us know
on yourfriends@goodtape.io

You might also like