Professional Documents
Culture Documents
خدا کے فضل سے معمور ازدواج
خدا کے فضل سے معمور ازدواج
کیا ہم شوہراوربیوی اوروالدین کی حیثیت سے ُخ دا کے فضل کے ماتحت زندگی بسر کررہے ہیں؟
رکاوٹیں
وہ کون سی رکاوٹیں ہیں جو ازدوج کو ُخ دا کے فضل سے معمور ہونے سے روکتی ہیں؟
نتائج
۔ بات چیت میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے1
۔ تنازعات کا تدارک نہیں کیا جاتا2
۔ خاندانی مالی معامالت میں تناؤ رہتا ہے3
۔ یگانگت پیدا نہیں ہوتی4
ہم اپنے خاندان کا معیاِر زندگی کس طرح بہتربنائیں؟
ُخ دا کی کثرت کی رحمت کو زیادہ سے زیادہ حاصل کریں
سب سے بڑھ کر یہ ہے کہ آپس میں بڑی ُمحّبت رکّھو کیونکہ ُمحّبت ُبہت سے ُگ ناہوں پر پردہ
ڈال دیتی ہے۔
بَغ یر ُبڑُبڑائے آپس میں ُمساِفر پرَو ری کرو۔
ِج ن کو ِج س ِج س قدر ِنعمت ِملی ہے وہ ُاسے ُخ دا کی ُمختِلف ِنعمتوں کے اچّھے ُمختاروں کی
طرح ایک ُد وسرے کی ِخدمت میں صرف کریں۔
ہماری محبت کا معیار بہت ُبلند ہونا چاہیے جیسے ُخ دا نے ہم سے محبت کی ہے۔
ایک شوہر کی اپنی بیوی کے لئے ُم حّب ت ُخ دا کی ُم حّب ت کی مانند
ہے جو اس کے لوگوں کو پاکیزہ بناتی ہے
افسیوں 25 : 5سے 28آیات
اے َش وہرو! اپنی ِبیِو یوں سے ُمحّبت رکّھو َج یسے مِس یح نے بھی کِلیسیا سے ُمحّبت کر کے اپنے
آپ کو ُاس کے واسطے َم وت کے حوالہ کر ِدیا۔
تاکہ ُاس کو کالم کے ساتھ پانی سے ُغ سل دے کر اور صاف کر کے ُمقّد س بنائے۔
اور ایک َایسی جالل والی کِلیسیا بنا کر اپنے پاس حاِض ر کرے ِج س کے بدن میں داغ یا ُجھّر ی
یا کوئی َاور َایسی ِچ یز نہ ہو بلکہ پاک اور بے َع یب ہو۔
ِاسی طرح َش وہروں کو الِز م ہے کہ اپنی ِبیِو یوں سے اپنے بدن کی ماِنند ُم حّب ت رکّھ یں ۔ جو اپنی
ِبیوی سے ُمحّبت رکھتا ہے وہ اپنے آپ سے ُمحّبت رکھتا ہے۔
محّب ت صاِبر ہے اور ِمہربان ہے۔ ُمحّبت َح سد نہیں کرتی ۔ ُمحّبت َش یخی نہیں مارتی اور ُپھولتی
نہیں۔
نازیبا کام نہیں کرتی ۔ اپنی ِبہتری نہیں چاہتی ۔ ُج ھنجھالتی نہیں ۔ بدُگ مانی نہیں کرتی۔
بدکاری سے ُخ وش نہیں ہوتی بلکہ راستی سے ُخ وش ہوتی ہے۔
سب ُک چھ سہہ لیتی ہے ۔ سب ُک چھ یِقین کرتی ہے۔ سب باتوں کی ُاّمید رکھتی ہے ۔ سب باتوں کی
برداشت کرتی ہے۔
ُخ دا کی رحمت کو یاد رکھیں تاکہ آپ کا رویہ اور گفتگو فضل سے
معمور رہے۔
افسیوں 22 : 4سے 32آیات
ہ ُت م اپنے اگلے چال چلن کی ُاس ُپرانی ِانساِنّیت کو ُاتار ڈالو جو فریب کی شہَو توں کے سبب
سے خراب ہوتی جاتی ہے۔
اور اپنی عقل کی ُر وحانی حالت میں نئے بنتے جأواور نئی ِانساِنّیت کو پہنو جو ُخ دا کے ُمطاِبق
سّچ ائی کی راست بازی اور پاِکیزگی میں َپ یدا کی گئی ہے۔
پس ُج ھوٹ بولنا چھوڑ کر ہر ایک شخص اپنے پڑوسی سے سچ بولے کیونکہ ہم آپس میں ایک
ُد وسرے کے ُعضو ہیں۔
ُڈ
ُغ ّصہ تو کرو مگر ُگ ناہ نہ کرو ۔ ُسورج کے وبنے تک ُتمہاری خفگی نہ رہے۔
اور ِابِلیس کو َم وقع نہ دو۔
چوری کرنے واال ِپھرچوری نہ کرے بلکہ اچّھا پیشہ ِاختیار کر کے ہاتھوں سے ِمحنت کرے
تاکہ ُمحتاج کو دینے کے ِلئے ُاس کے پاس ُک چھ ہو۔
کوئی گندی بات ُتمہارے ُم نہ سے نہ ِنکلے بلکہ ُو ہی جو ضُر ورت کے ُم واِفق ترّقی کے ِلئے
اچّھ ی ہو تا کہ ُاس سے ُس ننے والوں پر فضل ہو۔
اور ُخ دا کے پاک ُروح کو رنِج یدہ نہ کرو ِج س سے ُتم پرمخلصی کے ِدن کے ِلئے ُمہر ُہوئی۔
ہر طرح کی تلخ ِمزاجی اور قہر اور ُغ ّصہ اور شور و ُغ ل اور بدگوئی ہر ِقسم کی بدخواہی
سمیت ُتم سے ُد ور کی جائیں۔
اور ایک ُدوسرے پر ِمہربان اور نرم ِدل ہو اور ِجس طرح ُخ دا نے مِس یح میں ُتمہارے قُص ور
ُم عاف ِکئے ہیں ُتم بھی ایک ُدوسرے کے قُص ور ُم عاف کرو۔
آپ کی گفتگومیں سچائی ہوگی اگر وہ ُخ دا کے فضل سے معمورہوگی۔ آپ اپنے غصہ کو قابو
کرسکیں گے اورالفاظ کا چناؤ احتیاط سے کریں گے جن سے دوسروں کی ترقی اور بھالئی
ہوگی ،اور آپ ُان سے بہت پیارکریں گے اور ُان کو معاف کریں گے۔
نرم جواب قہر کو دور کردیتا ہے اور شفا کا باعث ہوتا ہے
امثال 1 : 15سے 4آیات
نرم جواب قہر کو ُدور کر دیتا ہے پر کرخت باتیں غضب انگیز ہیں۔
دانأوں کی ُز بان ِع لم کا دُر ست بیان کرتی ہے۔ پر احمقوں کا ُمنہ حماقت ُاگلتا ہے۔
ُخ داوند کی آنکھیں ہر جگہ ہیں اور نیکوں اور بدوں کی ِنگران ہیں۔
ِص حت بخش ُز بان حیات کا درخت ہے پر ُاس کی کج گوئی ُروح کی ِش کستگی کا باِع ث ہے۔
قہر کرنے میں دھیما ہونے اور کم گوئی سے راستبازی جنم لیتی ہے
یعقوب 19 : 1سے 20آیات
َاے میرے ِپیارے بھاِئیو ! یہ بات ُت م جانتے ہو ۔ پس ہر آدمی ُسننے میں تیز اور بولنے میں ِدھیرا
اور قہر میں ِدھیما ہو۔
کیونکہ ِانسان کا قہر ُخ دا کی راست بازی کا کام نہیں کرتا۔
بابرکت گفتگو میں فروتنی،نرمیُ ،محّبت ،ہوتی ہے اور اس میں دروغگوئی اورشرارت شامل نہیں
ہوتی۔
جس طرح ُخ داوند نےآپ کو معاف کیا ہےاسی طرح آپ بھی معاف کریں
اورُم حّب ت کریں۔
کلسیوں 12 : 3سے 14آیات
پس ُخ دا کے برُگ ِز یدوں کی طرح جو پاک اور عِز یز ہیں َدردَم ندی اور ِمہربانی اور فروتنی اور
ِحلم اور تُّح مل کا ِلباس پہنو۔
اگر ِکسی کو ُد وسرے کی شکایت ہو تو ایک ُد وسرے کی برداشت کرے اور ایک ُد وسرے کے
قُصور ُمعاف کرے ۔ َج یسے ُخ داوند نے ُتمہارے قُصور ُمعاف ِکئے َو یسے ہی ُتم بھی کرو۔
اور ِان سب کے ُاوپر ُمحّبت کو جو کمال کا پٹکا ہے باندھ لو۔
چونکہ مسیح نے موت پر فتح پائی ہےِاس لئے مضبوط اور قائم رہیں
دیکھو َم یں ُتم سے بھید کی بات کہتا ُہوں ۔ ہم سب تو نہیں سوئیں گے مگر سب بدل جائیں گے۔
اور یہ ایک َدم میں ۔ ایک َپل میں ۔ ِپچھال نرِس نگا ُپھونکتے ہی ہو گا کیونکہ نرِس نگا ُپھونکا جائے
گا اور ُم ردے َغیرفانی حالت میں ُاٹھیں گے اور ہم بدل جائیں گے۔
کیونکہ ضُرور ہے کہ یہ فانی ِج سم بقا کا جامہ پہنے اور یہ َم رنے واال ِج سم حیاِت ابدی کا جامہ
پہنے۔
اور جب یہ فانی ِج سم بقا کا جامہ پہن ُچکے گا اور یہ َم رنے واال ِج سم حیاِت ابدی کا جامہ پہن
ُچکے گا تو وہ َقول ُپورا ہو گا جو ِلکھا ہے کہ َم وت فتح کا ُلقمہ ہو گئی۔
َاے َم وت تیری فتح کہاں رہی؟ َاے َم وت تیرا ڈنک کہاں رہا؟۔
موت کا ڈنک گناہ ہے اور گناہ کا زور شریعت ہے۔ مگر خدا کا شکر ہے جو ہمارے خداوند
یسوع مسیح کے وسیلہ سے ہم کو فتح بخشتا ہے۔
پس اے عزیزبھائیو! ثابت قدم اور قائم رہو اور خداوند کے کام میں ہمیشہ افزائش کرتے رہو
کیونکہ یہ جانتے ہو کہ تمہاری محنت خداوند میں بے فائدہ نہیں ہے۔
چونکہ ُخ داوند یسوع ہمارے ِایمان کا بانی اورکامل کرنے واال ہے ِاس
لئے صبرسے دوڑیں
عبرانیوں 1 : 12سے 2آیات
ُا
پس جب کہ گواہوں کا َایسا بڑا بادل ہمیں گھیرے ُہوئے ہے تو آٔو ہم بھی ہر ایک بوجھ اور س
ُگ ناہ کو جو ہمیں آسانی سے ُالجھا لیتا ہے ُد ور کر کے ُاس َد وڑ میں صبرسے َد وڑیں جو ہمیں
َدرپیش ہے۔
اور ِایمان کے بانی اور کاِمل کرنے والے ِیُسوع کو تکتے رہیں ِج س نے ُاس ُخ وشی کے ِلئے
جو ُاس کی نظروں کے سامنے تھی شرِمندگی کی پروا ہ نہ کر کے صِلیب کا ُد کھ سہا اور ُخ دا
کے تخت کی د ہنی طرف جا َب یٹھا۔
تنازعات کو حل کریں
فلپیوں 2 : 4سے 3آیات
اور َاے سّچ ے ہم ِخدمت! ُتجھ سے بھی درخواست کرتا ُہوں کہ ُتو ُان َع ورتوں کی مدد کر
کیونکہ ُانہوں نے میرے ساتھ ُخ وشخبری َپ ھیالنے میں کلیمینس اور میرے ُان باقی ہم ِخدمتوں
سمیت جانفشانی کی ِج ن کے نام ِکتاِب حیات میں درج ہیں۔
فراخدلی
اگر ہمارا ایمان ہے کہ ُخ دا نے اپنے بہترین انعام مسیح یسوع کے وسیلہ سے ہماری ہر ضرورت کو
پورا کیا ہے ،تو ہم اس بات کے قائل ہوجائیں گے کہ ُخ دا مستقبل میں بھی ہماری سب ضرورتیں مہیا
کرے گا پس ہم دوسروں کو دینے میں خوشی محسوس کریں گے۔
رومیوں 9 : 12سے 15آیات
ُمحّبت بے ِر یا ہو ۔ بدی سے نفرت رکّھو ۔ نیکی سے ِلپٹے رہو۔
برادرانہ ُم حّب ت سے آپس میں ایک ُدوسرے کو پیار کرو ۔ ِع ّز ت کے ُر و سے ایک ُدوسرے کو
ِبہتر سمجھو۔
کوِش ش میں ُسستی نہ کرو ۔ ُر وحانی جوش میں بھرے رہو ۔ ُخ داوند کی ِخدمت کرتے رہو۔
ُاّمید میں ُخ وش ۔ ُمِص یبت میں صاِبر ۔ ُد عا کرنے میں مشُغ ول رہو۔
ُم قّد سوں کی ِاحتیاجیں رفع کرو ۔ ُم ساِفر پرَو ری میں لگے رہو۔
جو ُتمہیں ستاتے ہیں ُان کے واسطے برکت چاہو ۔ برکت چاہو ۔ َلعنت نہ کرو۔
ُخ وشی کرنے والوں کے ساتھ ُخ وشی کرو ۔ رونے والوں کے ساتھ رؤو۔
پس جو بونے والے کے ِلئے ِبیج اور کھانے کے ِلئے روٹی بہم ُپہنچاتا ہے ُو ہی ُتمہارے ِلئے
بیج بہم ُپہنچائے گا اور ُاس میں ترّقی دے گا اور ُتمہاری راست بازی کے َپ ھلوں کو بڑھائے گا۔
اور ُتم ہر ِچیز کو ِافراط سے پا کر سب طرح کی سخاوت کرو گے جو ہمارے وِس یلہ سے ُخ دا
کی ُشکر ُگ ذاری کا باِع ث ہوتی ہے۔
کیونکہ ِاس ِخدمت کے انجام دینے سے نہ ِص رف ُمقّد سوں کی ِاحتیاجیں رفع ہوتی ہیں بلکہ ُبہت
لوگوں کی طرف سے ُخ دا کی بڑی ُشکر ُگ ذاری ہوتی ہے۔
ِاس ِلئے کہ جو ِنّیت ِاس ِخدمت سے ثاِبت ُہوئی ُاس کے سبب سے وہ ُخ دا کی تمِج ید کرتے ہیں
کہ ُتم مِس یح کی ُخ وشخبری کا ِاقرار کر کے ُاس پر تاِبع داری سے عمل کرتے ہو اور ُان کی
اور سب لوگوں کی مدد کرنے میں سخاوت کرتے ہو۔
اور وہ ُتمہارے ِلئے ُد عا کرتے ہیں اور ُتمہارے ُمشتاق ہیں ِاس ِلئے کہ ُتم پر ُخ دا کا بڑا ہی
فضل ہے۔
فروتنی
جب جھگڑے کے باعث یگانگت خراب ہوجاتی ہے تو فروتن شخص اسے دوبارہ قائم کرسکتا ہے۔
وہ لوگ جو فروتن ہوتے ہیں اس طرح سے تعظیم کرتے ہیں جس سے ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے۔
خادم کا سا ِدل
چونکہ ُخ دا نے سب کچھ ہمارے لئے دے دیا ہے اس لئے ہم دوسروں کے لئے اپنا آپ دینے کے لئے
تیار رہتے ہیں۔