You are on page 1of 22

‫ُخ دا کے فضل سے معمور ازدواج‬

‫سلسلہ مضامین ‪13‬‬


‫گروپ میں مطالعہ اور گفتگو کے لئے بائبل ُم ّقدس میں سے حوالہ جات‬
‫فہرسِت مضامین‬
‫ہمیں فضل سے نجات ِملی ہے‬
‫ُخ دا کی رحمت سے معمورازدواج کے وسیلہ سے دوسروں کو فضل ملتا ہے‬
‫رکاوٹیں‬
‫نتائج‬

‫ُخ دا کی کثرت کی رحمت کو زیادہ سے زیادہ حاصل کریں‬


‫ہمیں فیاضی سے المحدود معافی دی گئی ہے‬
‫ہم بالکل محفوظ ہیں‬
‫ہمیں فیاضی سے بے حساب ُروحانی دولت بخشی گئی ہے‬
‫ُخ دا کا بہترین انعام یہ ہے کہ ہم سے ُخ دا کے ہرطرح کےفضل کا کثرت سےوعدہ کیا گیا ہے‬
‫جب ُخ دا ہم پراپنی رحمت نازل کرتا ہے توہمیں اپنے خاندان کے افراد کواس فضل میں شریک کرنا‬
‫چاہیے‬
‫دوسروں سے ُمحّبت کرنے کے لئے ُخ دا کی ُمحّبت کے َاثر کو قبول کریں‬
‫ہمیں افراط سے فضل بخشا گیا ہے تاکہ ہم کثرت سے نیک کام کریں‬
‫ِایمانداروں کی جماعت کو فائدہ پہنچانے کے لئے ہم ُخ دا کے ہرطرح کے فضل کو ظاہر‬
‫کرنے کے ذمہ دار ہیں‬
‫ایک شوہر کی اپنی بیوی کے لئے ُمحّبت ُخ دا کی ُمحّبت کی مانند ہے جو ُاس کے لوگوں کو‬
‫پاکیزہ بناتی ہے۔‬
‫َاے شوہروں اورَاے بیویوں اپنے ساتھی کی ضرورتوں کو پورا کرو‬
‫ُمحّبت صابراورمہربان ہے‬
‫جس قدرہم ُخ دا کی رحمت کے زیِر سایہ زندگی بسر کرتے ہیں‪ ،‬اتنا ہی ہم ُخ دا کے فضل کو پھیالنے کا‬
‫ذریعہ ہوسکتے ہیں‬
‫۔ ُخ دا کے فضل کو ظاہر کرنے والی گفتگو‪1‬‬
‫۔ ِج س طرح ُخ دا نےآپ کو معاف کیا ہےُاسی طرح آپ بھی معاف کریں‪2‬‬
‫۔ نا ُامیدی میں ُخ دا کی ُمحّبت کو یاد رکھنا‪3‬‬
‫۔ ُخ دا کے فضل کی بنیاد پر یگانگت کو قائم رکھنا‪4‬‬

‫ایسا رویہ اپنائیں جس سے ُخ دا کا فضل منعکس ہو اور یگانگت پیدا ہو‬


‫ُشکرگزار ِدل‬
‫فراخدلی‬
‫فروتنی‬
‫خادم کا سا ِدل‬

‫ہمیں فضل سے نجات ِملی ہے‬


‫افسیوں ‪ 1 : 2‬سے ‪ 10‬آیات‬
‫اور ُاس نے ُتمہیں بھی ِز ندہ ِکیا جب اپنے قُصوروں اور ُگ ناہوں کے سبب سے ُمردہ تھے۔‬
‫ِج ن میں ُتم پیشتر ُد نیا کی رِو ش پر چلتے تھے اور ہوا کی عمل داری کے حاِکم یعنی ُاس ُروح‬
‫کی َپ یروی کرتے تھے جو َاب نافرمانی کے فرزندوں میں تاِثیر کرتی ہے۔‬
‫ِان میں ہم بھی سب کے سب پہلے اپنے ِج سم کی خواِہشوں میں ِز ندگی ُگ ذارتے اور ِج سم اور‬
‫عقل کے ِارادے ُپورے کرتے تھے اور ُد وسروں کی ماِنند طبعی َط ور پر غضب کے فرزند‬
‫تھے۔‬
‫مگر ُخ دا نے اپنے َر حم کی َد ولت سے ُاس بڑی ُم حّب ت کے سبب سے جو ُاس نے ہم سے کی۔‬
‫جب قُص وروں کے سبب سے ُم ردہ ہی تھے تو ہم کومِس یح کے ساتھ ِز ندہ ِکیا ۔ (ُتم کو فضل ہی‬
‫سے نجات ِملی ہے)۔‬
‫اور مِس یح ِیُسو ع میں شاِمل کر کے ُاس کے ساتھ ِج الیا اور آسمانی مقاموں پر ُاس کے ساتھ‬
‫ِبٹھایا تاکہ وہ اپنی ُاس ِمہربانی سے جو مِس یح ِیُسو ع میں ہم پر ہے آنے والے زمانوں میں‬
‫اپنے فضل کی بے ِنہایت َد ولت ِدکھائے۔‬
‫کیونکہ ُتم کو ِایمان کے وِس یلہ سے فضل ہی سے نجات ِملی ہے اور یہ ُتمہاری طرف سے‬
‫نہیں ۔ ُخ دا کی بخِش ش ہے۔‬
‫اور نہ َاعمال کے سبب سے ہے تاکہ کوئی فخر نہ کرے۔‬
‫کیونکہ ہم ُاسی کی کاِر یگری ہیں اور مِس یح ِیُسو ع میں ُان نیک َاعمال کے واسطے مخُلوق‬
‫ُہوئے ِج ن کو ُخ دا نے پہلے سے ہمارے کرنے کے ِلئے تّیار ِکیا تھا۔‬

‫کیا ہم شوہراوربیوی اوروالدین کی حیثیت سے ُخ دا کے فضل کے ماتحت زندگی بسر کررہے ہیں؟‬

‫کیا ہم اپنے خاندان کے سامنے ُخ دا کے فضل کو پیش کرتے ہیں؟‬


‫ُخ دا کی رحمت سے معمورازدواج کے وسیلہ سے دوسروں‬
‫کو فضل ملتا ہے‬
‫وہ ازدواج جو ُخ دا کی رحمت سے معمور ہے وہاں شوہراوربیوی آپس میں اور دوسروں پر ُخ دا کے‬
‫فضل کو ُاسی طرح نچھاور کرنے کا وسیلہ بنتتے ہیں جس طرح ُخ دا ہم پر اپنی رحمت کو نچھاور‬
‫کرتا ہے۔‬

‫رکاوٹیں‬
‫وہ کون سی رکاوٹیں ہیں جو ازدوج کو ُخ دا کے فضل سے معمور ہونے سے روکتی ہیں؟‬

‫۔ آزمائشیں (بیماری‪ ،‬کمیاں اور بّچ وں کی پرورش)‪1‬‬


‫۔ بےجا بندشیں‪2‬‬
‫۔ مایوسیاں (توجہ نہ دینا‪ ،‬ناکافی‪/‬غیرمناسب جنسی تعلق‪ ،‬بے وفائی)‪3‬‬
‫۔ اصل خاندان کا منفی اثر اور ماضی کے تجربات‪4‬‬
‫۔ یگانگت کو کمزورکرنے واال رویہ‪5‬‬

‫نتائج‬
‫۔ بات چیت میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے‪1‬‬
‫۔ تنازعات کا تدارک نہیں کیا جاتا‪2‬‬
‫۔ خاندانی مالی معامالت میں تناؤ رہتا ہے‪3‬‬
‫۔ یگانگت پیدا نہیں ہوتی‪4‬‬
‫ہم اپنے خاندان کا معیاِر زندگی کس طرح بہتربنائیں؟‬
‫ُخ دا کی کثرت کی رحمت کو زیادہ سے زیادہ حاصل کریں‬

‫ہمیں فیاضی سے المحدود معافی دی گئی ہے‬


‫زبور ‪ 8 : 103‬سے ‪ 11‬آیات‬
‫ُخ داوند رِحیم اور کِر یم ہے۔ قہر کرنے میں ِدھیما اور شفقت میں غنی۔‬
‫وہ سدا ِج ھڑکتا نہ رہے گا۔ وہ ہمیشہ غضب ناک نہ رہے گا۔‬
‫ُاس نے ہمارے ُگ ناہوں کے ُمواِفق ہم سے سُلوک نہیں ِکیا اور ہماری بدکاِر یوں کے ُمطاِبق ہم کو‬
‫بدلہ نہیں ِدیا۔‬
‫کیونکہ ِج س قدر آسمان زِمین سے ُبلند ہے ُاسی قدر ُاس کی شفقت ُان پر ہے جو ُاس سے ڈرتے‬
‫ہیں۔‬

‫ہم بالکل محفوظ ہیں‬


‫ُیوحّن ا ‪ 27 : 10‬سے ‪ 29‬آیات‬
‫میری بھیڑیں میری آواز ُسنتی ہیں اور َم یں ُانہیں جانتا ُہوں اور وہ میرے ِپیچھے ِپیچھے چلتی‬
‫ہیں۔‬
‫اور میں ُانہیں ہمیشہ کی ِز ندگی بخشتا ُہوں اور وہ ابد تک کبھی ہالک نہ ہوں گی اور کوئی ُانہیں‬
‫میرے ہاتھ سے ِچ ھین نہ لے گا۔‬
‫میرا باپ ِج س نے ُمجھے وہ دی ہیں سب سے بڑا ہے اور کوئی ُانہیں باپ کے ہاتھ سے نہیں‬
‫ِچ ھین سکتا۔‬

‫ہمیں فیاضی سے بے حساب ُر وحانی دولت بخشی گئی ہے‬


‫کرنتھیوں ‪2 9 : 8‬‬
‫کیونکہ ُتم ہمارے ُخ داوند ِیُسو ع مِس یح کے فضل کو جانتے ہو کہ وہ اگرچہ َد ولت مند تھا مگر‬
‫ُتمہاری خاِط ر غِر یب بن گیا تاکہ ُتم ُاس کی غِر یبی کے سبب سے َد ولت مند ہو جأو۔‬

‫ُخ دا کا بہترین انعام یہ ہے کہ ہم سے ُخ دا کے ہرطرح کے فضل‬


‫کا کثرت سےوعدہ کیا گیا ہے‬
‫رومیوں ‪ 31 : 8‬سے ‪ 39‬آیات‬
‫پس ہم ِان باتوں کی بابت کیا کہیں؟ اگر ُخ دا ہماری طرف ہے تو َک ون ہمارا ُمخاِلف ہے؟۔‬
‫ِج س نے اپنے بیٹے ہی کو دریغ نہ ِکیا بلکہ ہم سب کی خاِط ر ُاسے حوالہ کر ِدیا وہ ُاس کے‬
‫ساتھ َاور سب ِچ یزیں بھی ہمیں ِکس طرح نہ بخشے گا؟۔‬
‫ُخ دا کے برُگ ِز یدوں پر کون ناِلش کرے گا؟ ُخ دا وہ ہے جو ُان کوراست باز ٹھہراتا ہے۔‬
‫َک ون ہے جو ُمجِر م ٹھہرائے گا؟ مِس یح ِیُسو ع وہ ہے جو َم ر گیا بلکہ ُمردوں میں سے جی بھی‬
‫ُاٹھااور ُخ دا کی د ہنی طرف ہے اور ہماری ِش فاعت بھی کرتا ہے۔‬
‫َک ون ہم کو مِس یح کی ُمحّبت سے ُج دا کرے گا؟ ُمِص یبت یا تنگی یا ُظ لم یا کال یا ننگا َپ ن یا خطرہ‬
‫یا تلوار؟۔‬
‫ُچ نانچہ ِلکھا ہے کہ ہم تیری خاِط ر ِد ن بھر جان سے مارے جاتے ہیں ۔ ہم تو ذبح ہونے والی‬
‫بھیڑوں کے برابر ِگنے گئے۔‬
‫مگر ُان سب حالتوں میں ُاس کے وِس یلہ سے ِج س نے ہم سے ُمحّبت کی ہم کو فتح سے بھی بڑھ‬
‫کر َغ لبہ حاِص ل ہوتا ہے۔‬
‫کیونکہ ُمجھ کو یِقین ہے کہ ُخ دا کی جو ُمحّبت ہمارے ُخ داوند مِس یح ِیُسو ع میں ہے ُاس سے ہم‬
‫کو نہ َم وت ُج دا کر سکے گی نہ ِز ندگی۔‬
‫نہ فِر شتے نہ ُح کومتیں ۔ نہ حال کی نہ ِاسِتقبال کی ِچ یزیں ۔ نہ ُقدرت نہ ُبلندی نہ پستی نہ کوئی‬
‫َاور مخُلوق۔‬
‫جب ُخ دا ہم پر اپنی رحمت نازل کرتا ہے تو ہمیں اپنے‬
‫خاندان کے افراد کو اس فضل میں شریک کرنا چا ہیے‬

‫دوسروں سے ُم حّب ت کرنے کے لئے ہمیں ُخ دا کی ُم حّب ت کو قبول‬


‫کرنا ہے‬
‫ُیوحّن ا ‪ 7 : 4‬سے ‪ 12‬آیات ‪1‬‬
‫َاے عِز یزو! آٔو ہم ایک ُدوسرے سے ُم حّب ت رکّھ یں کیونکہ ُم حّب ت ُخ دا کی طرف سے ہے اور‬
‫جو کوئی ُمحّبت رکھتا ہے وہ ُخ دا سے َپ یدا ُۂوا ہے اور ُخ دا کو جانتا ہے۔‬
‫جو ُمحّبت نہیں رکھتا وہ ُخ دا کو نہیں جانتا کیونکہ ُخ دا ُمحّبت ہے۔‬
‫جو ُم حّب ت ُخ دا کو ہم سے ہے وہ ِاس سے ظاِہر ُہوئی کہ ُخ دا نے اپنے ِاکَلوتے بیٹے کو ُدنیا‬
‫میں بھیجا ہے تاکہ ہم ُاس کے سبب سے ِز ندہ رہیں۔‬
‫ُمحّبت ِاس میں نہیں کہ ہم نے ُخ دا سے ُمحّبت کی بلکہ ِاس میں ہے کہ ُاس نے ہم سے ُمحّبت کی‬
‫اور ہمارے ُگ ناہوں کے کّفارہ کے ِلئے اپنے بیٹے کو بھیجا۔‬
‫َاے عِز یزو! جب ُخ دا نے ہم سے َایسی ُم حّب ت کی تو ہم پر بھی ایک ُدوسرے سے ُم حّب ت رکھنا‬
‫فرض ہے۔‬
‫ُخ دا کو کبھی ِکسی نے نہیں دیکھا ۔ اگر ہم ایک ُد وسرے سے ُمحّبت رکھتے ہیں تو ُخ دا ہم میں‬
‫رہتا ہے اور ُاس کی ُمحّبت ہمارے ِدل میں کاِمل ہو گئی ہے۔‬
‫ہمیں افراط سے فضل بخشا گیا ہے تاکہ ہم کثرت سے نیک کام‬
‫کریں‬
‫کرنتھیوں ‪ 6 : 9‬سے ‪ 8‬آیات ‪2‬‬
‫لیکن بات یہ ہے کہ جو تھوڑا بوتا ہے وہ تھوڑا کاٹے گا اور جو ُبہت بوتا ہے وہ ُبہت کاٹے گا۔‬
‫ِج س قدر ہر ایک نے اپنے ِدل میں ٹھہرایا ہے ُاسی قدر دے نہ دریغ کر کے اور نہ الچاری‬
‫سے کیونکہ ُخ دا ُخ وشی سے دینے والے کو عِز یز رکھتا ہے۔‬
‫اور ُخ دا ُتم پر ہر طرح کا فضل کثرت سے کر سکتا ہے تاکہ ُتم کو ہمیشہ ہر ِچ یز کافی َط ور پر‬
‫ِمال کرے اور ہر نیک کام کے ِلئے ُتمہارے پاس ُبہت ُک چھ َم وُج ود رہا کرے۔‬

‫ِایمانداروں کی جماعت کو فائدہ پہنچانے کے لئے ہم ُخ دا کے‬


‫ہرطرح کے فضل کو ظاہر کرنے کے ذمہ دار ہیں‬
‫پطرس ‪ 8 : 4‬سے ‪ 10‬آیات ‪1‬‬

‫سب سے بڑھ کر یہ ہے کہ آپس میں بڑی ُمحّبت رکّھو کیونکہ ُمحّبت ُبہت سے ُگ ناہوں پر پردہ‬
‫ڈال دیتی ہے۔‬
‫بَغ یر ُبڑُبڑائے آپس میں ُمساِفر پرَو ری کرو۔‬
‫ِج ن کو ِج س ِج س قدر ِنعمت ِملی ہے وہ ُاسے ُخ دا کی ُمختِلف ِنعمتوں کے اچّھے ُمختاروں کی‬
‫طرح ایک ُد وسرے کی ِخدمت میں صرف کریں۔‬

‫ہماری محبت کا معیار بہت ُبلند ہونا چاہیے جیسے ُخ دا نے ہم سے محبت کی ہے۔‬
‫ایک شوہر کی اپنی بیوی کے لئے ُم حّب ت ُخ دا کی ُم حّب ت کی مانند‬
‫ہے جو اس کے لوگوں کو پاکیزہ بناتی ہے‬
‫افسیوں ‪ 25 : 5‬سے ‪ 28‬آیات‬
‫اے َش وہرو! اپنی ِبیِو یوں سے ُمحّبت رکّھو َج یسے مِس یح نے بھی کِلیسیا سے ُمحّبت کر کے اپنے‬
‫آپ کو ُاس کے واسطے َم وت کے حوالہ کر ِدیا۔‬
‫تاکہ ُاس کو کالم کے ساتھ پانی سے ُغ سل دے کر اور صاف کر کے ُمقّد س بنائے۔‬
‫اور ایک َایسی جالل والی کِلیسیا بنا کر اپنے پاس حاِض ر کرے ِج س کے بدن میں داغ یا ُجھّر ی‬
‫یا کوئی َاور َایسی ِچ یز نہ ہو بلکہ پاک اور بے َع یب ہو۔‬
‫ِاسی طرح َش وہروں کو الِز م ہے کہ اپنی ِبیِو یوں سے اپنے بدن کی ماِنند ُم حّب ت رکّھ یں ۔ جو اپنی‬
‫ِبیوی سے ُمحّبت رکھتا ہے وہ اپنے آپ سے ُمحّبت رکھتا ہے۔‬

‫َاے شوہروں اورَاے بیویوں اپنے جیوں ساتھی کی ضرورتوں کو‬


‫پورا کرو‬
‫کرنتھیوں ‪ 3 : 7‬سے ‪ 5‬آیات ‪1‬‬

‫وہر ِبیوی کا حق ادا کرے اور َو یسا ہی ِبیوی َش وہر کا۔‬


‫ِبیوی اپنے بدن کی ُمختار نہیں بلکہ َش وہر ہے ۔ ِاسی طرح َش وہر بھی اپنے بدن کا ُمختار نہیں‬
‫بلکہ ِبیوی۔‬
‫ُتم ایک ُد وسرے سے ُج دا نہ رہو مگر تھوڑی ُم ّد ت تک آپس کی رضامندی سے تاکہ ُد عا کے‬
‫واسطے ُفرصت ِملے اور ِپھر ِاکّٹ ھے ہو جأو ۔ َایسانہ ہو کہ غلبِٔہ نفس کے سبب سے َش یطان ُتم‬
‫کو آزمائے۔‬
‫ُم حّب ت صابراورمہربان ہے‬
‫کرنتھیوں ‪ 4 : 13‬سے ‪ 7‬آیات ‪1‬‬

‫محّب ت صاِبر ہے اور ِمہربان ہے۔ ُمحّبت َح سد نہیں کرتی ۔ ُمحّبت َش یخی نہیں مارتی اور ُپھولتی‬
‫نہیں۔‬
‫نازیبا کام نہیں کرتی ۔ اپنی ِبہتری نہیں چاہتی ۔ ُج ھنجھالتی نہیں ۔ بدُگ مانی نہیں کرتی۔‬
‫بدکاری سے ُخ وش نہیں ہوتی بلکہ راستی سے ُخ وش ہوتی ہے۔‬
‫سب ُک چھ سہہ لیتی ہے ۔ سب ُک چھ یِقین کرتی ہے۔ سب باتوں کی ُاّمید رکھتی ہے ۔ سب باتوں کی‬
‫برداشت کرتی ہے۔‬

‫جس قدر ہم ُخ دا کی رحمت کے زیِر سایہ زندگی بسر کرتے‬


‫ہیں‪ ،‬اتنا ہی ہم ُخ دا کے فضل کو پھیالنے کا ذریعہ ہوسکتے‬
‫ہیں‬
‫۔ ُخ دا کے فضل کو ظاہر کرنے والی گفتگو‪1‬‬

‫ُخ دا کی رحمت کو یاد رکھیں تاکہ آپ کا رویہ اور گفتگو فضل سے‬
‫معمور رہے۔‬
‫افسیوں ‪ 22 : 4‬سے ‪ 32‬آیات‬
‫ہ ُت م اپنے اگلے چال چلن کی ُاس ُپرانی ِانساِنّیت کو ُاتار ڈالو جو فریب کی شہَو توں کے سبب‬
‫سے خراب ہوتی جاتی ہے۔‬
‫اور اپنی عقل کی ُر وحانی حالت میں نئے بنتے جأواور نئی ِانساِنّیت کو پہنو جو ُخ دا کے ُمطاِبق‬
‫سّچ ائی کی راست بازی اور پاِکیزگی میں َپ یدا کی گئی ہے۔‬
‫پس ُج ھوٹ بولنا چھوڑ کر ہر ایک شخص اپنے پڑوسی سے سچ بولے کیونکہ ہم آپس میں ایک‬
‫ُد وسرے کے ُعضو ہیں۔‬
‫ُڈ‬
‫ُغ ّصہ تو کرو مگر ُگ ناہ نہ کرو ۔ ُسورج کے وبنے تک ُتمہاری خفگی نہ رہے۔‬
‫اور ِابِلیس کو َم وقع نہ دو۔‬
‫چوری کرنے واال ِپھرچوری نہ کرے بلکہ اچّھا پیشہ ِاختیار کر کے ہاتھوں سے ِمحنت کرے‬
‫تاکہ ُمحتاج کو دینے کے ِلئے ُاس کے پاس ُک چھ ہو۔‬
‫کوئی گندی بات ُتمہارے ُم نہ سے نہ ِنکلے بلکہ ُو ہی جو ضُر ورت کے ُم واِفق ترّقی کے ِلئے‬
‫اچّھ ی ہو تا کہ ُاس سے ُس ننے والوں پر فضل ہو۔‬
‫اور ُخ دا کے پاک ُروح کو رنِج یدہ نہ کرو ِج س سے ُتم پرمخلصی کے ِدن کے ِلئے ُمہر ُہوئی۔‬
‫ہر طرح کی تلخ ِمزاجی اور قہر اور ُغ ّصہ اور شور و ُغ ل اور بدگوئی ہر ِقسم کی بدخواہی‬
‫سمیت ُتم سے ُد ور کی جائیں۔‬
‫اور ایک ُدوسرے پر ِمہربان اور نرم ِدل ہو اور ِجس طرح ُخ دا نے مِس یح میں ُتمہارے قُص ور‬
‫ُم عاف ِکئے ہیں ُتم بھی ایک ُدوسرے کے قُص ور ُم عاف کرو۔‬

‫آپ کی گفتگومیں سچائی ہوگی اگر وہ ُخ دا کے فضل سے معمورہوگی۔ آپ اپنے غصہ کو قابو‬
‫کرسکیں گے اورالفاظ کا چناؤ احتیاط سے کریں گے جن سے دوسروں کی ترقی اور بھالئی‬
‫ہوگی‪ ،‬اور آپ ُان سے بہت پیارکریں گے اور ُان کو معاف کریں گے۔‬

‫ُم حّب ت اور نیک کاموں کی ترغیب دیں‬


‫عبرانیوں ‪ 24 : 10‬سے ‪ 25‬آیات‬
‫اور ُمحّبت اور نیک کاموں کی ترِغ یب دینے کے ِلئے ایک ُد وسرے کا ِلحاظ رکّھیں۔‬
‫اور ایک ُد وسرے کے ساتھ جمع ہونے سے باز نہ آئیں َج یسا بعض لوگوں کا دسُتور ہے بلکہ‬
‫ایک ُد وسرے کو نِص یحت کریں اور ِج س قدر ُاس ِدن کو نزِدیک ہوتے ُہوئے دیکھتے ہو ُاسی‬
‫قدر ِز یادہ ِکیا کرو۔‬

‫نرم جواب قہر کو دور کردیتا ہے اور شفا کا باعث ہوتا ہے‬
‫امثال ‪ 1 : 15‬سے ‪ 4‬آیات‬
‫نرم جواب قہر کو ُدور کر دیتا ہے پر کرخت باتیں غضب انگیز ہیں۔‬
‫دانأوں کی ُز بان ِع لم کا دُر ست بیان کرتی ہے۔ پر احمقوں کا ُمنہ حماقت ُاگلتا ہے۔‬
‫ُخ داوند کی آنکھیں ہر جگہ ہیں اور نیکوں اور بدوں کی ِنگران ہیں۔‬
‫ِص حت بخش ُز بان حیات کا درخت ہے پر ُاس کی کج گوئی ُروح کی ِش کستگی کا باِع ث ہے۔‬

‫قہر کرنے میں دھیما ہونے اور کم گوئی سے راستبازی جنم لیتی ہے‬
‫یعقوب ‪ 19 : 1‬سے ‪ 20‬آیات‬
‫َاے میرے ِپیارے بھاِئیو ! یہ بات ُت م جانتے ہو ۔ پس ہر آدمی ُسننے میں تیز اور بولنے میں ِدھیرا‬
‫اور قہر میں ِدھیما ہو۔‬
‫کیونکہ ِانسان کا قہر ُخ دا کی راست بازی کا کام نہیں کرتا۔‬

‫اگر آپ گالی کے بدلے برکت دیتے ہیں تو آپ مبارک ہوں گے‬


‫پطرس ‪ 8 : 3‬سے ‪ 12‬آیات ‪1‬‬
‫غرض سب کے سب یک ِدل اور ہمدرد رہو ۔ برادرانہ ُمحّبت رکّھو ۔ نرم ِدل اور فروتن بنو۔‬
‫بدی کے ِع وض بدی نہ کرو اور گالی کے بدلے گالی نہ دو بلکہ ِاس کے برعکس برکت چاہو‬
‫کیونکہ ُتم برکت کے واِر ث ہونے کے ِلئے ُبالئے گئے ہو۔‬
‫ُچ نانچہ جو کوئی ِز ندگی سے ُخ وش ہونا اور اچّھے ِدن دیکھناچاہے وہ ُز بان کو بدی سے اور‬
‫ہونٹوں کو مکر کی بات کہنے سے باز رکّھے۔‬
‫بدی سے کنارہ کرے اور نیکی کو عمل میں الئے۔ ُصلح کا طاِلب ہو اور ُاس کی کوِش ش میں‬
‫رہے۔‬
‫کیونکہ ُخ داوند کی نظر راست بازوں کی طرف ہے اور ُاس کے کان ُان کی ُد عا پر لگے ہیں۔‬
‫مگر بدکار ُخ داوند کی ِنگاہ میں ہیں۔‬

‫بابرکت گفتگو میں فروتنی‪،‬نرمی‪ُ ،‬محّبت‪ ،‬ہوتی ہے اور اس میں دروغگوئی اورشرارت شامل نہیں‬
‫ہوتی۔‬

‫۔ ِج س طرح ُخ دا نے آپ کو معاف کیا ہے ُاسی طرح آپ بھی‪2‬‬


‫معاف کریں‬

‫جس طرح ُخ داوند نےآپ کو معاف کیا ہےاسی طرح آپ بھی معاف کریں‬
‫اورُم حّب ت کریں۔‬
‫کلسیوں ‪ 12 : 3‬سے ‪ 14‬آیات‬
‫پس ُخ دا کے برُگ ِز یدوں کی طرح جو پاک اور عِز یز ہیں َدردَم ندی اور ِمہربانی اور فروتنی اور‬
‫ِحلم اور تُّح مل کا ِلباس پہنو۔‬
‫اگر ِکسی کو ُد وسرے کی شکایت ہو تو ایک ُد وسرے کی برداشت کرے اور ایک ُد وسرے کے‬
‫قُصور ُمعاف کرے ۔ َج یسے ُخ داوند نے ُتمہارے قُصور ُمعاف ِکئے َو یسے ہی ُتم بھی کرو۔‬
‫اور ِان سب کے ُاوپر ُمحّبت کو جو کمال کا پٹکا ہے باندھ لو۔‬

‫کبھی ُخ دا کے فضل سے دور نہ ہوں اس سے آپ کے اندر کڑواہٹ پیدا‬


‫ہوگی جس سے ُدکھ اورناپاکی آئے گی۔‬
‫عبرانیوں ‪ 14 : 12‬سے ‪ 15‬آیات‬
‫سب کے ساتھ میل ِمالپ رکھنے اور ُاس پاِکیزگی کے طاِلب رہو ِج س کے بَغ یر کوئی ُخ داوند کو‬
‫نہ دیکھے گا۔‬
‫َغ ور سے دیکھتے رہو کہ کوئی شخص ُخ دا کے فضل سے محُر وم نہ رہ جائے ۔ َایسا نہ ہو کہ‬
‫کوئی کڑوی جڑ ُپھوٹ کر ُتمہیں ُد کھ دے اور ُاس کے سبب سے اکثر لوگ ناپاک ہو جائیں۔‬

‫جس شخص نے آپ کے ساتھ زیادتی کی ہے اس کو حلم مزاجی سے‬


‫بحال کریں‬
‫گلتیوں ‪ 1 : 6‬سے ‪ 2‬آیات‬
‫َاے بھاِئیو! اگر کوئی آدمی ِکسی قُصور میں پکڑا بھی جائے تو ُتم جو ُر وحانی ہو ُاس کو ِحلم‬
‫ِمزاجی سے بحال کرو اور اپنا بھی خیال رکھ ۔ کِہ یں ُت و بھی آزمایش میں نہ پڑ جائے۔‬
‫ُتم ایک ُد وسرے کا بار ُاٹھأو اور ُیوں مِس یح کی شِر یعت کو ُپورا کرو۔‬

‫۔ ناُامیدی میں ُخ دا کی ُم حّب ت کو یاد رکھیں‪3‬‬


‫چونکہ مسیح نے ُخ دا کے فضل کے دروازے کو کھول دیا ہے‪ِ ،‬اس‬
‫لئے مشکالت میں ُاس کے فضل میں زندگی بسر کریں۔‬
‫رومیوں ‪ 3 : 5‬سے ‪ 5‬آیات‬
‫اور ِص رف یہی نہیں بلکہ ُمِص یبتوں میں بھی فخر کریں یہ جان کر کہ ُمِص یبت سے صبر َپ یدا‬
‫ہوتا ہے۔‬
‫اور صبر سے ُپختگی اور ُپختگی سے ُاّمید َپ یدا ہوتی ہے۔‬
‫اور ُاّم ید سے شرِمندگی حاِص ل نہیں ہوتی کیونکہ ُر وُح الُقدس جو ہم کو بخشا گیا ہے ُاس کے‬
‫وِس یلہ سے ُخ دا کی ُم حّب ت ہمارے ِدلوں میں ڈالی گئی ہے۔‬
‫اپنی فکروں اور درخواستوں کو ُخ دا کے سامنے رکھیں‬
‫فلپیوں ‪ 6 : 4‬سے ‪ 7‬آیات‬
‫ِکسی بات کی ِفکر نہ کرو بلکہ ہر ایک بات میں ُتمہاری درخواستیں ُد عا اور ِم ّن ت کے وِس یلہ‬
‫سے ُشکرُگ ذاری کے ساتھ ُخ دا کے سامنے پیش کی جائیں۔‬
‫تو ُخ دا کا ِاطِمینان جو سمجھ سے ِبالُکل باہر ہے ُتمہارے ِدلوں اور خیالوں کو مِس یح ِیُسوع میں‬
‫محُفوظ رکّھے گا۔‬

‫چونکہ مسیح نے موت پر فتح پائی ہےِاس لئے مضبوط اور قائم رہیں‬

‫کرنتھیوں ‪ 51 : 15‬سے ‪ 58‬آیات ‪1‬‬

‫دیکھو َم یں ُتم سے بھید کی بات کہتا ُہوں ۔ ہم سب تو نہیں سوئیں گے مگر سب بدل جائیں گے۔‬
‫اور یہ ایک َدم میں ۔ ایک َپل میں ۔ ِپچھال نرِس نگا ُپھونکتے ہی ہو گا کیونکہ نرِس نگا ُپھونکا جائے‬
‫گا اور ُم ردے َغیرفانی حالت میں ُاٹھیں گے اور ہم بدل جائیں گے۔‬
‫کیونکہ ضُرور ہے کہ یہ فانی ِج سم بقا کا جامہ پہنے اور یہ َم رنے واال ِج سم حیاِت ابدی کا جامہ‬
‫پہنے۔‬
‫اور جب یہ فانی ِج سم بقا کا جامہ پہن ُچکے گا اور یہ َم رنے واال ِج سم حیاِت ابدی کا جامہ پہن‬
‫ُچکے گا تو وہ َقول ُپورا ہو گا جو ِلکھا ہے کہ َم وت فتح کا ُلقمہ ہو گئی۔‬
‫َاے َم وت تیری فتح کہاں رہی؟ َاے َم وت تیرا ڈنک کہاں رہا؟۔‬
‫موت کا ڈنک گناہ ہے اور گناہ کا زور شریعت ہے۔ مگر خدا کا شکر ہے جو ہمارے خداوند‬
‫یسوع مسیح کے وسیلہ سے ہم کو فتح بخشتا ہے۔‬
‫پس اے عزیزبھائیو! ثابت قدم اور قائم رہو اور خداوند کے کام میں ہمیشہ افزائش کرتے رہو‬
‫کیونکہ یہ جانتے ہو کہ تمہاری محنت خداوند میں بے فائدہ نہیں ہے۔‬

‫چونکہ ُخ داوند یسوع ہمارے ِایمان کا بانی اورکامل کرنے واال ہے ِاس‬
‫لئے صبرسے دوڑیں‬
‫عبرانیوں ‪ 1 : 12‬سے ‪ 2‬آیات‬
‫ُا‬
‫پس جب کہ گواہوں کا َایسا بڑا بادل ہمیں گھیرے ُہوئے ہے تو آٔو ہم بھی ہر ایک بوجھ اور س‬
‫ُگ ناہ کو جو ہمیں آسانی سے ُالجھا لیتا ہے ُد ور کر کے ُاس َد وڑ میں صبرسے َد وڑیں جو ہمیں‬
‫َدرپیش ہے۔‬
‫اور ِایمان کے بانی اور کاِمل کرنے والے ِیُسوع کو تکتے رہیں ِج س نے ُاس ُخ وشی کے ِلئے‬
‫جو ُاس کی نظروں کے سامنے تھی شرِمندگی کی پروا ہ نہ کر کے صِلیب کا ُد کھ سہا اور ُخ دا‬
‫کے تخت کی د ہنی طرف جا َب یٹھا۔‬

‫چونکہ مسیح آسمانوں سے گزرگیا ہے ِاس لئے رحم کے طالب ہونے‬


‫کے لئے ُخ دا کے تخت کےسامنے جائیں‬
‫عبرانیوں ‪ 14 : 4‬سے ‪ 16‬آیات‬
‫پس جب ہمارا ایک َایسا بڑا سردار کاِہن ہے جو آسمانوں سے ُگ ذر گیا یعنی ُخ دا کا بیٹا ِیُسو ع تو‬
‫آٔو ہم اپنے ِاقرار پر قاِئم رہیں۔‬
‫کیونکہ ہمارا َایسا سردار کاِہن نہیں جو ہماری کمزوِر یوں میں ہمارا ہمدرد نہ ہو سکے بلکہ وہ‬
‫سب باتوں میں ہماری طرح آزمایا گیا َت و بھی بے ُگ ناہ رہا۔‬
‫پس آٔو ہم فضل کے تخت کے پاس ِدلیری سے چلیں تاکہ ہم پر َر حم ہو اور وہ فضل حاِص ل‬
‫کریں جو ضُر ورت کے وقت ہماری مدد کرے۔‬

‫۔ ُخ دا کے فضل کی بنیاد پر یگانگت کو قائم رکھنا‪4‬‬

‫تنازعات کو حل کریں‬
‫فلپیوں ‪ 2 : 4‬سے ‪ 3‬آیات‬
‫اور َاے سّچ ے ہم ِخدمت! ُتجھ سے بھی درخواست کرتا ُہوں کہ ُتو ُان َع ورتوں کی مدد کر‬
‫کیونکہ ُانہوں نے میرے ساتھ ُخ وشخبری َپ ھیالنے میں کلیمینس اور میرے ُان باقی ہم ِخدمتوں‬
‫سمیت جانفشانی کی ِج ن کے نام ِکتاِب حیات میں درج ہیں۔‬

‫جھگڑے کو فورًا ختم کریں‬


‫متی ‪ 23 : 5‬سے ‪ 25‬آیات‬
‫پس اگر ُتو ُقربان گاہ پر اپنی نذر ُگ ذرانتا ہو اور وہاں ُتجھے یاد آئے کہ میرے بھائی کو ُمجھ‬
‫سے ُک چھ ِش کایت ہے۔‬
‫تو وہیں ُق ربان گاہ کے آگے اپنی نذر چھوڑ دے اور جا کر پہلے اپنے بھائی سے ِمالپ کر ۔ تب‬
‫آکر اپنی نذر ُگ ذران۔‬
‫جب تک ُتو اپنے ُم ّد عی کے ساتھ راہ میں ہے ُاس سے جلد ُصلح کر لے ۔ کِہ یں َایسا نہ ہو کہ‬
‫ُم ّد عی ُتجھے ُمنِص ف کے حوالہ کر دے اور ُمنِص ف ُتجھے ِس پاہی کے حوالہ کر دے اور ُتو‬
‫َق یدخانہ میں ڈاال جائے۔‬

‫جھگڑے کو ختم کرنے کے لئے آغازخود سے کریں‬


‫یعقوب ‪ 1 : 4‬سے ‪ 12‬آیات‬
‫ُتم میں لڑاِئیاں اور جھگڑے کہاں سے آ گئے؟ کیا ُان خواِہشوں سے نہیں جو ُتمہارے اعضا میں‬
‫فساد کرتی ہیں؟۔‬
‫ُتم خواِہش کرتے ہو اور ُتمہیں ِملتا نہیں ۔ ُخ ون اور حسد کرتے ہو اور ُک چھ حاِص ل نہیں کر‬
‫سکتے ۔ ُتم جھگڑتے اور لڑتے ہو ۔ ُتمہیں ِاس ِلئے نہیں ِملتا کہ مانگتے نہیں۔‬
‫ُت م مانگتے ہو اور پاتے نہیں ِاس ِلئے کہ ُبری ِنّیت سے مانگتے ہو تاکہ اپنی َع یش و ِع شرت میں‬
‫خرچ کرو۔‬
‫َاے ِز نا کرنے والیو! کیا ُتمہیں نہیں معُلوم کہ ُد نیاسے دوستی رکھنا ُخ دا سے ُد شمنی کرنا ہے؟‬
‫پس جو کوئی ُد نیا کا دوست بننا چاہتا ہے وہ اپنے آپ کو ُخ دا کا ُد شمن بناتا ہے۔‬
‫کیا ُتم یہ سمجھتے ہو کہ ِکتاِب ُمقّد س بے فاِئدہ کہتی ہے؟ ِج س ُروح کو ُاس نے ہمارے اندر بسایا‬
‫ہے کیا وہ َایسی آرُز و کرتی ہے ِج س کا انجام حسد ہو؟۔‬
‫وہ تو ِز یادہ َت وِفیق بخشتا ہے ۔ ِاسی ِلئے یہ آیا ہے کہ ُخ دا مغُر وروں کا ُمقابلہ کرتا ہے مگر‬
‫فروتنوں کو َت وِفیق بخشتا ہے۔‬
‫پس ُخ دا کے تاِبع ہو جأو اور ِابِلیس کا ُمقابلہ کرو تو وہ ُتم سے بھاگ جائے گا۔‬
‫ُخ دا کے نزِدیک جأو تو وہ ُتمہارے نزِدیک آئے گا ۔ َاے ُگ نہگارو! اپنے ہاتھوں کو صاف کرو‬
‫اور َاے دو ِدلو! اپنے ِدلوں کو پاک کرو۔‬
‫افسوس اور ماتم کرو اور رؤو ۔ ُت مہاری ہنسی ماتم سے بدل جائے اور ُتمہاری ُخ وشی ُاداسی‬
‫سے۔‬
‫ُخ داوند کے سامنے فروتنی کرو ۔ وہ ُتمہیں سرُبلند کر ے گا۔‬
‫َاے بھاِئیو ! ایک ُد وسرے کی بدگوئی نہ کرے جو اپنے بھائی کی بدگوئی کرتا یا بھائی پر ِالزام‬
‫لگاتا ہے وہ شِر یعت کی بدگوئی کرتا اور شِر یعت پر ِالزام لگاتا ہے اور اگر ُتو شِر یعت پر ِالزام‬
‫لگاتا ہے تو شِر یعت پر عمل کرنے واال نہیں بلکہ ُاس پر حاِکم ٹھہرا۔‬
‫شِر یعت کا دینے واال اور حاِکم تو ایک ہی ہے جو بچانے اور ہالک کرنے پر قاِدر ہے ۔ ُتو َک ون‬
‫ہے جو اپنے پڑوسی پر ِالزام لگاتا ہے؟۔‬
‫جس طرح ُخ داوند مسیح آپ کی فکر کرتا ہے ُاسی طرح آپ یگانگت‬
‫قائم کرنے کے لئے دوسروں کی دلچسپیوں کی طرف متوجہ ہوں۔‬
‫فلپیوں ‪ 1 : 2‬سے ‪ 11‬آیات‬
‫پس اگر ُک چھ تسّلی مِس یح میں اور ُمحّبت کی ِدل جمعی اور ُروح کی ِش راکت اور َر حم ِدلی و َدرد‬
‫َم ندی ہے۔‬
‫تو میری یہ ُخ وشی ُپوری کرو کہ یک ِدل رہو ۔ یکساں ُمحّبت رکّھو ۔ ایک جان ہو ۔ ایک ہی‬
‫خیال رکّھو۔‬
‫تفِر قے اور بے جا فخر کے باِع ث ُک چھ نہ کرو بلکہ فروتنی سے ایک ُد وسرے کو اپنے سے‬
‫ِبہتر سمجھے۔‬
‫ہر ایک اپنے ہی َاحوال پر نہیں بلکہ ہر ایک ُد وسروں کے َاحوال پر بھی نظر رکّھے۔‬
‫َو یسا ہی ِمزاج رکّھو َج یسا مِس یح ِیُسو ع کا بھی تھا۔‬
‫ُاس نے اگرچہ ُخ دا کی ُصورت پر تھا ُخ دا کے برابر ہونے کو قبضہ میں رکھنے کی ِچ یز نہ‬
‫سمجھا۔‬
‫بلکہ اپنے آپ کو خالی کر ِدیا اور خاِدم کی ُصورت ِاختیار کی اور ِانسانوں کے ُمشاِبہ ہو گیا۔‬
‫اور ِانسانی شکل میں ظاِہر ہو کر اپنے آپ کو َپ ست کر ِدیا اور یہاں تک فرمانبردار رہا کہ َم وت‬
‫بلکہ صِلیبی َم وت گوارا کی۔‬
‫ِاسی واسطے ُخ دا نے بھی ُاسے ُبہت سر ُبلندِکیا اور ُاسے وہ نام بخشا جو سب ناموں سے اعلٰی‬
‫ہے۔‬
‫تاکہ ِیُسو ع کے نام پر ہر ایک ُگ ھٹناُج ھکے۔ َخ واہ آسماِنیوں کا ہو َخ واہ زِمیِنیوں کا ۔ َخ واہ ُان کا‬
‫جو زِمین کے ِنیچے ہیں۔‬
‫اور ُخ دا باپ کے جالل کے ِلئے ہر ایک ُز بان ِاقرار کرے کہ ِیُسوع مِس یح ُخ داوند ہے۔‬

‫ایسا رویہ اپنائیں ِج س سے ُخ دا کا فضل منعکس ہو اور‬


‫یگانگت پیدا ہو‬
‫ُشکرگزار ِدل‬
‫ُشکرگزاری ِایمان کی ایک صورت ہے۔ اگر ہم اس بات سے باخبر ہیں کہ سب برکتیں ُخ دا کی طرف‬
‫سے ملتی ہیں‪ ،‬تو ہمارے ِدل سے ُش کرگزاری نکلے گی۔‬

‫فلپیوں ‪ 4 : 4‬سے ‪ 7‬آیات‬


‫ُخ داوند میں ہر وقت ُخ وش رہو ۔ ِپھر کہتا ُہوں کہ ُخ وش رہو۔‬
‫ُتمہاری نرم ِمزاجی سب آدِمیوں پر ظاِہر ہو ۔ ُخ داوند قِر یب ہے۔‬
‫ِکسی بات کی ِفکر نہ کرو بلکہ ہر ایک بات میں ُتمہاری درخواستیں ُد عا اور ِم ّن ت کے وِس یلہ‬
‫سے ُشکرُگ ذاری کے ساتھ ُخ دا کے سامنے پیش کی جائیں۔‬
‫تو ُخ دا کا ِاطِمینان جو سمجھ سے ِبالُکل باہر ہے ُتمہارے ِدلوں اور خیالوں کو مِس یح ِیُسوع میں‬
‫محُفوظ رکّھے گا۔‬

‫فراخدلی‬
‫اگر ہمارا ایمان ہے کہ ُخ دا نے اپنے بہترین انعام مسیح یسوع کے وسیلہ سے ہماری ہر ضرورت کو‬
‫پورا کیا ہے‪ ،‬تو ہم اس بات کے قائل ہوجائیں گے کہ ُخ دا مستقبل میں بھی ہماری سب ضرورتیں مہیا‬
‫کرے گا پس ہم دوسروں کو دینے میں خوشی محسوس کریں گے۔‬
‫رومیوں ‪ 9 : 12‬سے ‪ 15‬آیات‬
‫ُمحّبت بے ِر یا ہو ۔ بدی سے نفرت رکّھو ۔ نیکی سے ِلپٹے رہو۔‬
‫برادرانہ ُم حّب ت سے آپس میں ایک ُدوسرے کو پیار کرو ۔ ِع ّز ت کے ُر و سے ایک ُدوسرے کو‬
‫ِبہتر سمجھو۔‬
‫کوِش ش میں ُسستی نہ کرو ۔ ُر وحانی جوش میں بھرے رہو ۔ ُخ داوند کی ِخدمت کرتے رہو۔‬
‫ُاّمید میں ُخ وش ۔ ُمِص یبت میں صاِبر ۔ ُد عا کرنے میں مشُغ ول رہو۔‬
‫ُم قّد سوں کی ِاحتیاجیں رفع کرو ۔ ُم ساِفر پرَو ری میں لگے رہو۔‬
‫جو ُتمہیں ستاتے ہیں ُان کے واسطے برکت چاہو ۔ برکت چاہو ۔ َلعنت نہ کرو۔‬
‫ُخ وشی کرنے والوں کے ساتھ ُخ وشی کرو ۔ رونے والوں کے ساتھ رؤو۔‬

‫رومیوں ‪ 1 : 15‬سے ‪ 3‬آیات‬


‫غرض ہم زورآوروں کو چاہئے کہ ناتوانوں کی کمزوِر یوں کی ِر عایت کریں نہ کہ اپنی ُخ وشی‬
‫کریں۔‬
‫ہم میں ہر شخص اپنے پڑوسی کو ُاس کی ِبہتری کے واسطے ُخ وش کرے تاکہ ُاس کی ترّقی ہو۔‬
‫کیونکہ مِس یح نے بھی اپنی ُخ وشی نہیں کی بلکہ ُیوں ِلکھا ہے کہ تیرے َلعن َط عن کرنے والوں‬
‫کے َلعن َط عن ُمجھ پر آ پڑے۔‬

‫رومیوں ‪ 5 : 15‬سے ‪ 7‬آیات‬


‫اور ُخ دا صبر اور تسّلی کا چشمہ ُتم کو یہ َت وِفیق دے کہ مِس یح ِیُسو ع کے ُمطاِبق آپس میں یک‬
‫ِدل رہو۔‬
‫تاکہ ُتم یک ِدل اور یک ُز بان ہو کر ہمارے ُخ داوند ِیُسوع مِس یح کے ُخ دا اور باپ کی تمِج ید کرو۔‬
‫پس ِج س طرح مِس یح نے ُخ دا کے جالل کے ِلئے ُتم کو اپنے ساتھ شاِمل کر ِلیا ہے ُاسی طرح ُتم‬
‫بھی ایک ُد وسرے کو شاِمل کر لو۔‬

‫کرنتھیوں ‪ 10 : 9‬سے ‪2 14‬‬

‫پس جو بونے والے کے ِلئے ِبیج اور کھانے کے ِلئے روٹی بہم ُپہنچاتا ہے ُو ہی ُتمہارے ِلئے‬
‫بیج بہم ُپہنچائے گا اور ُاس میں ترّقی دے گا اور ُتمہاری راست بازی کے َپ ھلوں کو بڑھائے گا۔‬
‫اور ُتم ہر ِچیز کو ِافراط سے پا کر سب طرح کی سخاوت کرو گے جو ہمارے وِس یلہ سے ُخ دا‬
‫کی ُشکر ُگ ذاری کا باِع ث ہوتی ہے۔‬
‫کیونکہ ِاس ِخدمت کے انجام دینے سے نہ ِص رف ُمقّد سوں کی ِاحتیاجیں رفع ہوتی ہیں بلکہ ُبہت‬
‫لوگوں کی طرف سے ُخ دا کی بڑی ُشکر ُگ ذاری ہوتی ہے۔‬
‫ِاس ِلئے کہ جو ِنّیت ِاس ِخدمت سے ثاِبت ُہوئی ُاس کے سبب سے وہ ُخ دا کی تمِج ید کرتے ہیں‬
‫کہ ُتم مِس یح کی ُخ وشخبری کا ِاقرار کر کے ُاس پر تاِبع داری سے عمل کرتے ہو اور ُان کی‬
‫اور سب لوگوں کی مدد کرنے میں سخاوت کرتے ہو۔‬
‫اور وہ ُتمہارے ِلئے ُد عا کرتے ہیں اور ُتمہارے ُمشتاق ہیں ِاس ِلئے کہ ُتم پر ُخ دا کا بڑا ہی‬
‫فضل ہے۔‬

‫فروتنی‬
‫جب جھگڑے کے باعث یگانگت خراب ہوجاتی ہے تو فروتن شخص اسے دوبارہ قائم کرسکتا ہے۔‬
‫وہ لوگ جو فروتن ہوتے ہیں اس طرح سے تعظیم کرتے ہیں جس سے ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے۔‬

‫رومیوں ‪ 12 : 12‬سے ‪21‬‬


‫آپس میں یک ِدل رہو ۔ ُاونچے ُاونچے خیال نہ باندھو بلکہ َادنٰی لوگوں کی طرف ُم توِّج ہ ہو ۔‬
‫اپنے آپ کو عقل مند نہ سمجھو۔‬
‫بدی کے ِع وض ِکسی سے بدی نہ کرو ۔ جو باتیں سب لوگوں کے نزِدیک اچّھی ہیں ُان کی تدِبیر‬
‫کرو۔‬
‫جہاں تک ہو سکے ُتم اپنی طرف سے سب آدِمیوں کے ساتھ میل ِمالپ رکّھو۔‬
‫َاے عِز یزو! اپنا ِانتقام نہ لو بلکہ غضب کو َم وقع دو کیونکہ یہ ِلکھا ہے کہ ُخ داوند فرماتا ہے‬
‫ِانِتقام لینا میرا کام ہے ۔ بدلہ َم یں ہی ُد وں گا۔)بلکہ اگر تیرا ُد شمن ُبھوکا ہو تو ُاس کو کھانا ِکھال ۔‬
‫اگر پیاسا ہو تو ُاسے پانی ِپال کیونکہ َایسا کرنے سے ُتو ُاس کے سر پر آگ کے انگاروں کا‬
‫ڈھیر لگائے گا۔‬
‫بدی سے مغُلوب نہ ہو بلکہ نیکی کے ذِر یعہ سے بدی پر غاِلب آٔو۔‬

‫خادم کا سا ِدل‬
‫چونکہ ُخ دا نے سب کچھ ہمارے لئے دے دیا ہے اس لئے ہم دوسروں کے لئے اپنا آپ دینے کے لئے‬
‫تیار رہتے ہیں۔‬

‫مرقس ‪ 42 : 10‬سے ‪45‬‬


‫مگر ِیُسو ع نے ُانہیں پاس ُبال کر ُان سے کہا ُتم جانتے ہو کہ جو َغ یر َق وموں کے سردار‬
‫سمجھے جاتے ہیں وہ ُان پر ُح کومت چالتے ہیں اور ُان کے اِمیرُان پر ِاختیار جتاتے ہیں۔‬
‫مگر ُتم میں َایسا نہیں ہے بلکہ جو ُتم میں بڑا ہونا چاہے وہ ُتمہارا خاِدم بنے۔‬
‫اور جو ُتم میں اّو ل ہونا چاہے وہ سب کا ُغ الم بنے۔‬
‫کیونکہ ِابِن آدم بھی ِاس ِلئے نہیں آیا کہ ِخدمت لے بلکہ ِاس ِلئے کہ ِخدمت کرے اور اپنی جان‬
‫ُبہتیروں کے بدلے ِفدیہ میں دے۔‬

You might also like