Professional Documents
Culture Documents
Powerpoint Slides of Islamiyat
Powerpoint Slides of Islamiyat
• لغوی معنی:
"ش وہر اور بیوی"
• اصطالح معنی:
"اصطالح میں اس سے مراد یہ ہے کہ عورت مرد جن کا نکاح باہم مقصود ہے۔ وہ معاشرت
اور سوسائٹی کے لحاظ سے ہم مرتبہ اور ہم درجہ ہوں۔ تاکہ میاں بیوی میں باہم
خوشگوارتعلقات قائم ر ہیں۔"
ارشاِ ِد ربّانی ہے:
" اور مردوں پر ( عورتوں کا حق ہے جیسا کہ )مردوں کا( عورتوں پر حق ہے) معروف
طریقے پر اور سب پر ہللا غالب اقتدار
رکھنے واال اور حکیم و دانا ہے" ۔
اس ٓایت مبارکہ میں صرف ُحسن معاشرت کے لیے ہی نہیں کہا گیا کہ عورتوں کے ساتھ
معروف طریقے سے پیش ٓانا مردوں پر ہللا نے فرض کیا ہے ،بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ہر
طرح کے مسائل کے بارے میں کہا گیا ہے۔اس ٓایت میں میاں بیوی کے تعلقات کا
ایسا جامع دستور پیش کیا گیا ہے جس سے بہتر کوئی دستور نہیں ہوسکتا ،اس جامع ہدایت
اس رشتے میں کبھی بھی درار پیدا نہ
کی روشنی میں ازدواجی زندگی گزاری جائے تو ِ
ہوگی۔اسالم دین فطرت اور دین انسانیت ہے ،اس نے مسلمانوں کو ایسا نظام معاشرت عطا
فرمایا ہے کہ جس میں انسانی زندگی اور ہر طبقے کے افراد کے حقوق و فرائض متعین
کردیے گئے
ہیں۔ بالخصوص میاں بیوی اور زوجین کے حقوق و فرائض کے حوالے سے اسالمی
تعلیمات بہت واضح ہیں۔اسالم میں حقوق و
فرائض کے حوالے سے زوجین کے باہمی تعلق اور اس رشتے کی بنیاد انتہائی پائیدار ہے۔
اس کے لیے مرد و عورت دونوں پر ذمے داریاں اور ایک دوسرے پر دونوں کے حقوق
وفرائض متعین کئے گئے ہیں ،جن سے خاندان کی بنیاد مضبوط ہوتی اور معاشرے میں
امن وسکون کا ماحول پیدا ہوتا ہے
سورٔہ نساء میں حکم دیا گیا :
’’ اور ان کے ساتھ اچھی طرح زندگی گزر بسر کرو‘‘۔
عورتوں کے ذمے احکام بیان کرنے کے بعد قرانٓ مجید دوبارہ شوہروں کو بیویوں
حسن سلوک کا حکم دیتا ہے کہ
ِ کے ساتھ
" تمہارے اوپر عورتوں کے جو حقوق ہیں ،انہیں اچھی طرح ادا کرو ،ان کے ساتھ
تفسیر روح القرانٓ (’’یعنی ان کے بارے میں اچھی بات کرو)
ترجمہ:۔ تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جو اپنی بیویوں کے حق میں اچھے ہیں
اور اپنے اہل وعیال سے لطف ومہربانی کا سلوک کرنے والے ہوں۔
اپﷺ نےایک م وق ع پر ف رم ایا :
• ٓ
" تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنی بیویوں کے لیے بہترین ثابت ہو اور خود
میں اپنے اہل وعیال کے لیے تم سب سے بہتر ہوں۔"
اپﷺ نےف رم ایا :
ٓ •
" کامل ترین مومن وہ ہے جو اخالق میں اچھا اور اپنے بال بچوں کے لیے نرم گو
ثابت ہو۔"
ت ّع ّدد ازواج
• لغوی معنی:
اصطالح میں اس سے مراد یہ ہے کہ ایک مرد کی ایک سے زیادہ بیویاں ہونا۔
تعدد ازواج کا مطلب يہ ہے کہ ايک مرد کی کئى بيوياں ہوں۔ اس سے پہلے تعدد ازواج کا جو
رواج تھا اسالم نے اسى کا ساتھ دیااور ہے آيات ،روايات کے مطابق اس حکم ميں تمام اسالمى
مذاہب رضامند ہيں۔ بہت سارے انسانى معاشروں ميں کئى شاديوں کا رواج تھا اور ہے ،اسالم سے
پہلے تمام آسمانى دینی باتوں ميں بھی يہ ايک جائز کام تھا۔ تعدد ازواج کے جواز پر سب سے اہم
دليل سورہ نساء کى تيسرى آيت ہے جس ميں زيادہ سے زيادہ 4شاديوں کى اجازت دى گئی ہے -
• شرائط:
ایک یہ ہے کہ یہ یتیموں کے حقوق کو مد نظر رکھتے ہوئے بھی کوئی شخص
چار سے زیادہ شادیاں نہیں کر سکتا –
دوسری شرط یہ ہے کہ تمام بیویوں کو انصاف کے ساتھ رکھے -اگر وہ اس شرط
کو پورا نہ کرسکتا ہو تو اسے یہ بات جائز نہیں دیتی کہ وہ ایک سے زیادہ نکاح
کرے۔
مباشرت کے حدود
• لغوی معنی:
جب بیوی حیض و نفاس سے گزر رہی ہو تو شوہر اور بیوی کو ہمبستری کرنا منع ہے۔ یہ ممانعت اس وقت تک ہے جب تک کہ خون بند نہ ہو جائے اور
جب یہ بند ہو جائے تو ممانعت ختم ہو جائے۔ تاہم ،اس سلسلے میں صحیح طریقہ یہ ہے کہ وہ نہانے کے بعد جماع کرے اور اسے الزمی طور پر خدا
کے بتائے ہوئے طریقے سے کرے۔
• بیوی سے کتنی مدت میں کتنی بار ہمبستری کرنا درست ہے؟
ترجمہ:
” تمہاری بیویاں ،تمہاری کھیتیاں ہیں ،پس تم اپنی کھیتوں کو جہاں سے چاہو ،آؤ“۔
اسآیتک ا مفہوم ی ہہے ک ہت م اپنیب یویوںس ے س امنے س ے جماع ک رو ی ا پ یچھے س ے۔ ا لبتہی ہجماع ص رفش رمگاہ میںہونا چاہئے"،
ک یونکہی ہیک ھیتیک ے اگ نے ک یجگہہے"۔
ظھار
ظ ھار کے معنی یہ ہیں کہ اپنی بیوی کو اپنی ماں یا بیٹی یا دیگر محرم عورتوں کے جیسے کہنا یعنی بیوی کے
کسی جزو شائع یا ایسے جز کو جسے کل سے تعبیر کیا جاتا ہے(،جیسے چہرہ ،سراور گردن کہ انھیں بول کر
انسان کا پورا وجود مراد لیا جاتا ہے)ان عورتوں سے تشبیہ دینا جو اس پر ہمیشہ کے لیے حرام ہوں یا ان
محرم عورتوں کے کسی ایسے عضو سے تشبیہ دینا ،جس کی طرف دیکھنا اس کے لیے حرام ہومثالً کہا:
" تو مجھ پر میری ماں کی مثل ہے ،یا "تیرا سر یا تیری گردن یا تیرا نصف میری ماں کی پیٹھ کی مثل ہے،یا
پیٹھ کی جگہ ران ،پیٹ یا شرم گاہ کہا" ،تو یہ ظھار ہے کہنے واال مظاہر ہوگا اور اس پر کفارہ الزم ہوگا۔
ایال
• لغوی معنی:
" قسم کھانا"
• اصطالحی معنی:
اصطالح میں اس سے مراد یہ ہے کہ مدت مخصوص تک اپنی بیوی سے جماع نہ کرنے کی
قسم کھانا ‘ اور زیادہ صحیح تعریف یہ ہے کہ اپنی بیوی سے چار مہینے تک مباشرت نہ کرنے کی قسم کھانا۔
سورۃ البقرة ٓایت نمبر 226
ص اَ ۡربَ َع ِة اَ ۡش ُه ۚ ٍر فَاِ ۡن فَٓا ُء ۡو فَاِنَّ هّٰللا َ َغفُ ۡو َّر ِح ۡي ٌم ۞ لِّـلَّ ِذ ۡي َن يُ ۡؤلُ ۡو َن ِم ۡن نِّ َ
سٓاِئ ِهمۡ ت ََر ُّب ُ
: ترجمہ
جو لوگ اپنی عورتوں سے مباشرت نہ کرنے کی قسم کھالیتے ہیں ان کے لیے چار مہینے کی مہلت ہے ‘ اگر
انہوں نے )اس مدت میں( رجوع کرلیا تو بیشک ہللا بہت بخشنے واال بڑا مہربان ہے۔
اگر اس نے چار مہینے کے اندر اپنی بیوی سے مباشرت کرلی تو اس کی قسم ٹوٹ جائے گی اور اس پر کفارہ
الزم ہوگا اور ایالء ساقط ہوجائے گا ‘ اور اگر اس نے چار مہینے اپنی بیوی سے مقاربت نہیں کی تو اس کی
بیوی پر خود طالق بائنہ واقع ہوجائے گی۔
طالق
• لغوی معنی:
دینی اصطالح میں میاں بیوی کو علیحدگی اختیار کرنے کو طالق کہتے ہیں۔
موجودہ دور میں مختلف ممالک میں طالق جاری کرنے کے مختلف طریقے ہیں لیکن اکثر ممالک میں طالق جاری کرنے
کے لئے کسی عدالت یا قانونی ادارے کی تائید ضروری ہوتی ہے۔ مختلف مذاہب میں طالق کے حوالے سے مختلف نطقہ
نظر پائے جاتے۔
طالق دینے واال درج ذیل چار شرائط کا حامل ہونا ضروری ہے:
کسی کو وکالت دیتے وقت یا خود صیغہ طالق جاری کرتے وقت ،حقیقتا طالق دینے کا قصد رکھتا ہ
• جس عورت کو طالق مل رہی ہو:
طالق دیتے وقت عورت حیض اور نفاس سے پاک ہو وگرنہ طالق باطل ہے۔ حیض اور نفاس سے پاکی کے
وہ ایام جس میں طالق جاری ہو رہی ہو ،میں شوہر نے بیوی کے ساتھ ہمبستری نہ کی ہو۔
• عدت طالق:
طالق جاری ہونے کے بعد عورت ایک مدت تک دوسری شادی نہیں کر سکتی اس مدت کو ع ّدت کہا جاتا ہے۔
یہ مدت مختلف حاالت میں مختلف ہو سکتی ہے۔ نیز طالق رجعی میں مرد ع ّدت تمام ہونے تک اپنی بیوی کو
گھر سے نہیں نکال سکتا کرنا اور اس دوران مرد نکاح بغیر دوبارہ بیوی کی طرف رجوع کرکے اسے اپنی
زوجیت میں