You are on page 1of 3

‫حاللہ فقہ حنفیہ کی‬

‫روشنی میں‬ ‫فقہ حنفی میں حاللہ کے متعلق اقوال‬

‫اس مضمون یا قطعے کو حاللہ میں ضم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔‬


‫مزید تفصیالت‬

‫حاللہ کرنے کی شرط پر نکاح کرنا تو مکروہ تحریمی ہے اگرچہ بعد عدت ثانی زوج اول کے لیے جائز ہو جائے گی اور اگر‬
‫شرط نہیں لگائی بس نکاح کر لیا تو چاہے دل میں ایسا ارادہ ہو تو بھی مکروہ نہیں ہے۔[‪
]1‬حاللہ کی شرط پر نکاح کہ میں‬
‫اس شرط پر تجھ سے نکاح کرتا ہوں کہ تجھے طالق دے کر حالل کردوں گا دوسرے شخص کا نکاح مکر وِہ تحریمہ ہے‬
‫لیکن دونوں نے اگر دل میں حاللہ کی نیت کی تو مکروہ نہیں‪،‬اس صورت میں دوسرا شخص اصالح کی غرض سے نکاح‬
‫مستحق ہوگا[‪]2‬‬
‫کرنے پر اجر کر‬

‫حاللہ کے بارے میں احناف کا مؤقف یہ ہے کہ ’’ِن َکاح ِب َش ْر ِط ا لَّت ْح ِل ْی ل(یعنی حاللہ کی شرط کے ساتھ نکاح کرنا)جس کے‬
‫بارے میں حدیث میں لعنت آئی‪ ،‬وہ یہ ہے کہ عقد ِ نکاح یعنی ایجاب و قبول میں حاللہ کی شرط لگائی جائے اور یہ نکاح‬
‫مکر وِہ تحریمی ہے‪ ،‬زوِج اول و ثانی(یعنی پہال شوہر جس نے طالق دی اور دوسرا جس سے نکاح کیا) اور عورت تینوں‬
‫گنہگار ہوں گے مگر عورت ِا س نکاح سے بھی بشرائط ِ حاللہ شوہِر ا ّو ل کے لیے حالل ہو جائے گی اور شرط باطل ہے اور‬
‫شوہِر ثانی طالق دینے پر مجبور نہیں اور اگر عقد میں شرط نہ ہو اگر چہ نیت میں ہو تو کراہت اصال ً نہیں بلکہ اگر نیت ِ‬
‫[‪]3‬‬ ‫خیر ہو تو مستحِق اجر ہے۔‘‘‬

‫عقدنکاح سے پہلے ہی دوسرے شوہرکوسمجھادیاجائے کہ عورت اپنے پہلے شوہرکے پاس جاناچاہتی ہے اوراس کے ہاں‬
‫پہلے شوہرسے کچھ اوالدبھی ہے جن کی تربیت بخیروخوبی پہلے شوہر اوراس کے ذریعے ہی ہوسکےگی اورپہلے شوہرکے‬
‫نکاح میں جانے اوربچوں کی صحیح تربیت کرنے کاذریعہ ش وَہِرثانی سے نکاح اورہمبستری کے سواکچھ نہیں ہے‪،‬تواگر ان‬
‫حاالت میں ش وَہِرثانی اندونوں(ش وَہِر اول اور اس عورت)کی پریشانی کوحل کرنے کی نیت سے اس عورت سے نکاح کرلے‬
‫اوریہ نکاح حاللہ کی شرط پرنہ کیاجائے(یعنی ایجاب وقبول کے وقت حاللہ کی شرط نہ لگائی جائے بلکہ نارماللفاظ‬
‫میں ایجاب وقبول ہوں اگرچہ دل میں ارادہ حاللہ کاہو)اورنہ ہی اس پرش وَہِر َا َّو ل سے اجرت لی جائے‬
‫اورپھربعِد نکاح‪،‬ہمبستری کرکے اس کوطالق دے تاکہ وہ عورت عدت گزار کراپنے پہلے شوہرسے نکاح کرلے اوربچوں کی‬
‫صحیح طورپرپرورش کرسکے تویہ ش وَہِرثانی اس طرح کرکے ان دونوں(ش وَہِر َا ّو ل اورعورت)کی خیروبھالئی چاہنے کی‬
‫وجہ سے ثواب کامستحق قرار پائےگا۔
(داراالفتاء اہلسنت‪25،‬ذوالقعدۃ الحرام‪1433‬ھ‪13،‬اکتوبر‪2012‬ء)[‪]4‬‬

‫اگر ُد وسرے مرد سے نکاح کرتے وقت یہ نہیں کہا گیا کہ وہ صحبت کے بعد طالق دے دے گا‪ ،‬لیکن اس شخص کا اپنا‬
‫خیال ہے کہ وہ اس عورت کو صحبت کے بعد فارغ کر دے گا تو یہ صورت موجِب لعنت نہیں۔ اسی طرح اگر عورت کی‬
‫نیت یہ ہو کہ وہ ُد وسرے شوہر سے طالق حاصل کرکے پہلے شوہر کے گھر میں آباد ہونے کے الئق ہو جائے گی‪ ،‬تب بھی‬
‫[‪]7[]6[]5‬‬
‫گناہ نہیں۔‬

‫متعہ خاص مدت کے لیے تمتع حاصل کرنے کا معاملہ کیا جائے جو ناجائز وحرام ہے اور حاللہ میں نکاح کے وقت کی‬
‫تعیین نہیں ہوتی بلکہ نکاح کی دوامی خصوصیت موجود رہتی ہے‪ ،‬کوئی جملہ اس کے منافی نہیں صادر کیا جاتا ہے جب‬
‫کہ متعہ میں نکاح کی دوامی کیفیت کے خالف مدت کی تعیین کی جاتی ہے کہ ہم مثًال ایک ہفتہ ایک ماہ کے لیے تم سے‬
‫کردیتے ہیں۔[‪]8‬‬ ‫نکاح‬

‫حوالہ جات‬

‫اخذ کردہ از «?‪https://ur.wikipedia.org/w/index.php‬‬


‫‪&oldid=4351263‬حاللہ_فقہ_حنفیہ_کی_روشنی_میں=‪»title‬‬

‫آخری ترمیم ‪ 2‬سال قبل ‪ InternetArchiveBot‬نے کی


‬ ‫

You might also like