You are on page 1of 7

‫سورۃ النساء میں شریعت کے متعلق احکامات‬

‫عورتوں سے نکاح آیت‪۳‬‬


‫وإن خفتم اال تقسطوا في اليتمى فانكحوا ما طاب لكم من النساء مثنى وثلث وربع فإن خفتم االتقيلوا‬
‫فواحدة أو ما ملكت أيمانكم ذلك أولى اال تعولوا *‬
‫اگر تمہیں ڈر ہو کہ یتیم لڑکیوں سے نکاح کر کے تم انصاف< نہ رکھ سکو گے تو اور عورتوں میں‬
‫سے جو بھی تمہیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کر لو دو دو تین تین چار چار سے ‪ ،‬لیکن اگر تمہیں‬
‫برابری< نہ کر سکنے کا خوف ہو تو ایک ہی کافی ہے یا تمہاری ملکیت کی لونڈی یہ زیادہ قریب‬
‫ہے کہ (ایسا کرنے سے ناانصافی اور) ایک طرف< جھک پڑنے سے بچ جاؤ۔‬
‫حق مہر کا حکم آیت ‪۴‬‬
‫وأتوا النساء صدقتهن نحلة فإن طبن لكم عن شيء منه نفسا فكلوه هنيئا مريأ*‬
‫اور عورتوں کو ان کے مہر راضی< خوشی دے دو ہاں اگر وہ خود اپنی خوشی سے کچھ مہر چھوڑ‬
‫دیں تو اسے شوق سے خوش ہو کر کھالو۔‬
‫یتیموں کے متعلق حکم آیت‪۲‬‬
‫واتوا اليتمى أموالهم وال تتبدلوا الجبهت بالقليب وال تأكلوا أموالهم< إلى أموالكم إنه كان خويا كبيرا *‬
‫اور یتیموں کو ان کے مال دے دو اور پاک اور حالل چیز کے بدلے ناپاک اور حرام چیز نہ لو اور‬
‫اپنے مالوں کے ساتھ ان کے مال مال کر کھانہ جاؤ بے شک یہ بہت بڑا گناہ ہے۔‬
‫آیت‪۶‬‬
‫وابتلوا< الينمى حتى إذا بلغوا النكاح فإن انستم منهم وشدا فارفعوا< إليهم أموالهم وال تأكلوها< إشراقا وبداعا‬
‫أن يكبروا ومن كان غنيا فليستعفف ومن كان فقيرا فليأكل بالمعروف< فإذا دفعتم إليهم أموالهم فاشهدوا‬
‫عليهم و کفی باہلل حسیبا*‬
‫اور یتیموں کو ان کے بالغ ہو جانے تک سدھارتے اور آزماتے رہو< پھر اگر ان میں تم ہوشیاری< اور‬
‫حسن تدبیر< پاؤ تو انہیں ان کے مال سونپ دو اور ان کے بڑے ہو جانے کے ڈر سے ان کے مالوں‬
‫کو جلدی جلدی فضول< خرچیوں میں تباہ نہ کر دو مال داروں کو چاہئے کہ (ان کے مال سے بچتے‬
‫رہیں‪ ،‬ہاں مسکین محتاج ہو تو دستور کے مطابق واجبی طور< سے کھالے‪ ،‬پھر جب انہیں ان کے‬
‫مال سونپو تو گواہ بنا لو' دراصل حساب لینے واال ہللا تعالی ہی کافی ہے ۔‬
‫آیت‪۸‬‬
‫وإذا حضر القسمة أولوا القربي والينمى والتسكين قان زقوهم< منه وقولوا< لهم قوال معروفا *‬
‫اور جب تقسیم کے وقت قرابت دار اور یتیم اور مسکین آ جائیں تو تم اس میں سے تھوڑا بہت انہیں‬
‫بھی دے دو اور ان سے نرمی سے بولو۔‬
‫آیت ‪۹‬‬
‫ولهحش الذين لو تركوا من خلفهم ذرية ضعفا خافوا عليهم فليتقوا هللا وليقولوا قوال سديدا *‬
‫اور چاہئے کہ وہ اس بات سے ڈریں کہ اگر وہ خود اپنے پیچھے ننھے ننھے ناتواں بچے چھوڑ‬
‫جاتے جن کے ضائع ہو جانے کا اندیشہ رہتا ہے‪ ،‬تو ان کی چاہت کیا ہوتی) پس ہللا تعالی سے ڈر‬
‫کر جچی تلی بات کہا کریں۔‬
‫آیت‪۱۰‬‬
‫إن الذين يأكلون أموال اليتمى ظلما المنا يأتون في بطونهم نانا وسيصلون< سعيرا*‬
‫جو لوگ ناحق ظلم سے یتیموں کامال کھا جاتے ہیں ‪ ،‬وہ اپنے پیٹ میں آگ ہی بھر رہے ہیں اور‬
‫عنقریب وہ دوزخ میں جائیں گے۔‬
‫والدین کی وراثت کی تقسیم آیت ‪۱۱‬‬
‫يوصيكم< هللا في أوالدكم< للذكر مثل حظ األنثيين فإن كن نساء فوق< اثنتين فلهن ثلثا ما ترك وإن كانت واحدة‬
‫فلها النصف والبويه لكل واحد منهما الشدس يا ترك إن كان له ولد فإن لم يكن له ولد وورثه أبود فالمه الثلث‬
‫فإن كان له إخوة فالمہ الشدش من بعد وصية يوصى< بها أو دين آباؤكم وأبناؤكم ال تدعوت أيهم أقرب لكم‬
‫نفعا فريضة من هللا ج ج إن هللا كان عليما حكيما *‬
‫ہللا تعالی تمہیں تمہاری اوالد کے بارے میں حکم کرتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر‬
‫ہے اور اگر صرف لڑکیاں ہی ہوں اور دو سے زیادہ ہوں تو انہیں مال متروکہ کا دو تہائی ملے گا۔ اور‬
‫اگر ایک ہی لڑکی ہو تو اس کے لئے آدھا ہے اور میت کے ماں باپ میں سے ہر ایک کے لئے اس کے‬
‫چھوڑے ہوۓ مال کا چھٹا حصہ ہے اگر اس (میت) کی اوالد ہو ‪ ،‬اور اگر اوالد نہ ہو اور ماں باپ‬
‫وارث ہوتے ہوں تو اس کی کے لئے تیسرا حصّہ ہے ہاں اگر میت کے کئی بھائی ہوں تو پھر اس کی‬
‫ماں کا چھٹا حصہ ہے۔ یہ حصے اس وصیت (کی تکمیل کے بعد ہیں جو مرنے واال کر گیا ہو یا اداۓ‬
‫قرض کے بعد تمہارے باپ ہوں یا تمہارے بیٹے تمہیں نہیں معلوم کہ ان میں سے کون تمہیں نفع‬
‫پہنچانے میں زیادہ قریب ہے‪ ،‬یہ حصے ہللا تعالی کی طرف سے مقرر کردہ ہیں بے شک ہللا تعالی‬
‫پورے علم اور کامل حکمتوں واالہے۔‬
‫بیوی کی وراثت کی تقسیم آیت ‪۱۲‬‬
‫ولكم نصف ما ترك أزواجكم إن لم تكن من ولد فإن كان من ولد فلكم الربع يا تركن من بعد وصية‬
‫يوصين بها أو دين وهن الربع يماتركثم< إن لم يكن لكم ولد فإن كان لكم ولد قلهن الثمن ما تركثم من بعد‬
‫وصية نوطون بها أو دين وإن كان تجل پورت كلة أو امرأة وله أخ أو أخت فلكل واحد منهما السدس فإن‬
‫كانوا أكثر من ذلك فهم شركاء في الثلث من بعد وصلة توصى بها أو زئين قير مضان وصية من هللا وهللا‬
‫عليم حليم*‬
‫تمہاری بیویاں جو کچھ چھوڑ< مریں اور ان کی اوالد نہ ہو تو آدھوں آدھ تمہارا ہے اور اگر ان کی‬
‫اوالد ہو تو ان کے چھوڑے ہوۓ مال میں سے تمہارے لیے چوتھائی حصہ ہے۔ اس وصیت کی‬
‫ادائیگی کے بعد جو وہ کر گئی ہوں یا قرض کے بعد ۔ اور جو (ترکہ ) تم چھوڑ جاؤ اس میں ان کے‬
‫لیے چوتھائی< ہے‪ ،‬اگر تمہاری اوالد نہ ہو اور اگر تمہاری< اوالد ہو تو پھر انہیں تمہارے ترکہ کا‬
‫آٹھواں حصہ ملے گا‪ ،‬اس وصیت کے بعد جو تم کر گئے ہو اور قرض کی ادائیگی کے بعد ۔ اور‬
‫جن کی میراث لی جاتی ہے وہ مرد یا عورت کاللہ ہو یعنی اس کا باپ بیٹا نہ ہو اور اس کا ایک‬
‫بھائی یا ایک بہن ہو تو ان دونوں میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ ہے اور اگر اس سے زیادہ ہے اگر‬
‫اس سے ذیادہ ہوں تو ایک تہائی میں سب شریک ہیں‪ ،‬اس وصیت ہیں۔ کے بعد جو کی جاۓ اور‬
‫قرض کے بعد جب کہ اوروں کا نقصان نہ کیا گیا ہو " یہ مقرر کیا ہوا ہللا تعالی کی طرف سے ہے‬
‫اور ہللا تعالی دانا ہے بردبار۔‬
‫بے حیا عورت کے ساتھ معاملہ آیت ‪۱۵‬‬
‫والتي يأتين الفاحشة من نسائكم< فاستشهدوا< عليهن أربعة منكم فإن شهدوا فأمسكوهن في البيوت حتى‬
‫يتوفهن الموت أو يجعل هللا لهن سبيال*‬
‫تمہاری عورتوں میں سے جو بے حیائی کا کام کریں ان پر اپنے میں سے چار گواہ طلب کرو اگر‬
‫وہ گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں قید رکھو یہاں تک کہ موت ان کی عمریں پوری< کر‬
‫دے یا ہللا تعالی ان کے لئے کوئی اور راستہ نکالے ۔‬
‫آیت ‪۱۹‬‬
‫يأيها الذين آمنوا ال تحل لكم أن تركوا< البناء كرها وال تعضلوهن لتذهبوا ببعض ما أتيتموهن إال أن پايين‬
‫بفاحشة مبينة وعاشروهن بالمعروف< فإن كرهتموهن فعلی آن تكرهوا< شيئا ويجعل هللا فيه خيراكثيرا *‬
‫ایمان والو! تمہیں حالل نہیں کہ زبردستی عورتوں کو ورثے میں لے بیٹھو انہیں اس لئے روک نہ‬
‫رکھو< کہ جو تم نے انہیں دے رکھا ہے اس میں سے کچھ لے لو ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ کوئی‬
‫کھلی برائی اور بے حیائی کریں ان کے ساتھ اچھے طریقے سے بودوباش< رکھو گو تم انہیں ناپسند‬
‫کرو لیکن بہت ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو برا جانو اور ہللا تعالی اس میں بہت ہی بھالئی کر دے ۔‬
‫حرام کی جانے والی عورتیں آیات ‪۲۴ – ۲۲‬‬
‫وال تنكحوا ما نكح اباؤكم< من النساء إال ما قد سلف إنه كان فاحشة ومقتا وساء سبيال *‪۲۲‬‬
‫اور ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے باپوں نے نکاح کیا ہے مگر جو گزر چکا ہے ۔‬
‫یہ بے حیائی کا کام اور بغض کا سبب ہے اور بڑی بری راہ ہے۔‬
‫حرمت عليكم أمهئكم وبنتكم< واخوانكم وعليكم وخلتكم< وبنت األخ وبنت األخت وأمهتكم< التي أرضعتكم<‬
‫واخوانكم من الرضاعة و أمهات نسائكم وربائبكة التي في محجور كم من يسائكم< التي دخلتم بهن فإن لم‬
‫تكونوا< دخلتم ّ‬
‫بهن فال جناح عليكم وحالئل أبنائكم الكليتين من أصالبكم و أن تجمعوا بين األختين إال ما قد‬
‫سلف إن هللا كان غفور الرحيما *‪۲۳‬‬
‫حرام کی گئیں تم پر تمہاری مائیں اور تمہاری لڑکیاں اور تمہاری بہنیں تمہاری پھو پھیاں اور‬
‫تمہاری خاالئیں اور بھائی کی لڑکیاں اور بہن کی لڑکیاں اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں‬
‫دودھ پالیا ہو اور تمہاری< دودھ شریک بہنیں اور تمہاری ساس اور تمہاری وہ پرورش< کر دہ لڑکیاں‬
‫جو تمہاری گود میں ہیں تمہاری ان عورتوں سے جن سے تم دخول کر چکے ہو ہاں اگر تم نے ان‬
‫سے جماع نہ کیا ہو تو تم پر کوئی گناہ نہیں اور تمہارے صلبی سگے بیٹوں کی بیویاں اور تمہارا‬
‫دو بہنوں کا جمع کرناہاں جو گزر چکا سو گزر چکا یقینا ہللا تعالی بخشنے واال مہربان ہے۔‬
‫والمحصنت< من النساء إال ما ملكت أيمانكم< كتب هللا عليكم واحل لكم ما وراء ذلكم أن تبتغوا< بأموالكم‬
‫تحصنين غير مسافحين فما استمتعتم< به منهن فاتوهن أجورهن فريضة وال جناح عليكم فيما ترضيتم به‬
‫إن هللا كان عليها حكيما *‪۲۴‬‬‫من بعد الفريضة ّ‬
‫اور (حرام کی گئیں) شوہر< والی عورتیں مگر وہ جو تمہاری ملکیت میں آ جائیں‪ ،‬ہللا تعالی نے یہ احکام‬
‫تم پر فرض کر دیے ہیں‪ ،‬اور ان عورتوں کے سوا اور عورتیں تمہارے لیے حالل کی گئیں کہ اپنے‬
‫مال کے مہر سے تم ان سے نکاح کرنا چاہو برے کام سے بچنے کے لیے نہ کہ شہوت رانی کرنے‬
‫کے لئے‪ ( ،‬اس لیے جن سے تم فائدہ اٹھاؤ انہیں ان کا مقرر کیا ہوا مہر دے دو اور مہر مقرر ہو جانے‬
‫کے بعد تم آپس کی رضامندی سے جو طے کر لو اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں‪ ،‬بے شک ہللا تعالی علم‬
‫واال حکمت واال ہے۔‬
‫لونڈیوں کے متعلق حکم آیت ‪۲۵‬‬
‫ومن لم يستطع منكم طوالً أن ينكح المحصنت المؤمنت فمن ما ملكت أيمانكم< من فتيتكم< المؤمنت وهللا آعلم‬
‫بإيمانكم بعضكم< من بعض فانكحوهن بإذن أهلهن والوهن أجورهن بالمعروف< نحصلت غير مسفلت وال‬
‫متخذات اخدان فإذا أحصن فإن آتين بفاحشة فعليهن نصف ما على المحصنت من العذاب ذلك لمن خشي‬
‫العنت منكم وان تصبروا< خير لكم وهللا غفور رحيم*‬
‫اور تم میں سے جس کسی کو آزاد مسلمان عورتوں سے نکاح کرنے کی پوری وسعت و طاقت نہ ہو تو‬
‫ہللا تمہارے اعمال کو بخوبی جاننے‬‫وہ مسلمان لونڈیوں سے جن کے تم مالک ہو (اپنا نکاح کر لے )‬
‫واال ہے ‪ ،‬تم سب آپس میں ایک ہی تو ہو ‪ ،‬اس لئے ان کے مالکوں کی اجازت سے ان سے نکاح کر لو‪،‬‬
‫اور قاعدہ کے مطابق ان کے مہران کو دو وہ پاک دامن ہوں نہ کہ عالنیہ بدکاری< کرنے والیاں نہ خفیہ‬
‫آشنائی کرنے والیاں ‪ ،‬پس جب یہ لونڈیاں نکاح میں آجائیں پھر اگر وہ بے حیائی کا کام کر میں تو انہیں‬
‫آدھی سزا ہے اس سزا سے جو آزاد عورتوں کی ہے۔‬
‫مال کے متعلق حکم آیت‪۲۹‬‬
‫يأيها الذين آمنوا ال تأكلوا أموالكم بينكم بالباطل إال أن تكون تجارة عن تراض منكم وال تقتلوا أنفسكم ّ‬
‫إن ج‬
‫هللا كان بكم رحيما *‬
‫اے ایمان والو! اپنے آپس کے مال ناجائز< طریقہ سے مت کھاؤ‪ ،‬مگر یہ کہ تمہاری آپس کی رضامندی<‬
‫سے ہو خرید و فروخت اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو یقینا ً ہللا تعالی تم پر نہایت مہربان ہے۔‬
‫آیت ‪۳۲‬‬
‫وال تتمنوا< ما فضل هللا به بعضكم على بعض الرجال نصيب ما اكتسبوا وللنساء نصيب ما اكتسبن وسئلوا< هللا‬
‫من فضله إن هللا كان بكل شيءعليما *‬
‫اور اس چیز کی آرزو نہ کرو جس کے باعث ہللا تعالی نے تم میں سے بعض کو بعض پر بزرگی< دی‬
‫ہے۔ مردوں کا اس میں سے حصہ ہے جو انہوں نے کمایا اور عورتوں کے لئے اس میں سے حصہ ہے‬
‫جو انہوں نے کمایا اور ہللا تعالی سے اس کا فضل مانگو‪ ،‬یقینا ہللا ہر چیز کا جاننےواال ہے۔‬
‫فرمانبردار عورت کے لیے حکم آیت ‪۳۴‬‬
‫النساء بما فضل هللا بعضهم على بعض وبما أنفقوا من أموالهم فالصلحث قننت حفظت الغيب بما حفظ هللا‬
‫والتي تخافون نشوزهن فعظوهن واهجروهن في المتضاجع واضربوهن فإن أطعتكم فال تبغوا عليهن سبيال‬
‫إن هللا كان عليا کبیرا*‬
‫مرد عورتوں پر حاکم ہیں اس وجہ سے کہ ہللا تعالی نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس‬
‫وجہ سے کہ مردوں نے اپنے مال خرچ کئے ہیں‪ ،‬پس نیک فرمانبردار< عورتیں خاوند< کی عدم‬
‫موجودگی< میں بہ حفاظت ٰالہی نگہداشت رکھنے والیاں ہیں اور جن عورتوں کی نافرمانی اور بد دماغی‬
‫کا تمہیں خوف ہو انہیں نصیحت کرو اور انہیں الگ بستروں پر چھوڑ< دو اور انہیں مار کی سزا دو پھر‬
‫اگر وہ تابعداری کریں تو ان پر کوئی راستہ< تالش نہ کرو‪ ،‬بے شک ہللا تعالی بڑی بلندی اور بڑائی‬
‫واالہے۔‬
‫میاں بیوی میں صلح کا طریقہ آیت ‪۳۵‬‬
‫وإن خفتم شقاق بينهما فابعثوا< حكما من أهله وحكما من أهلها إن تُريد إصالحا يوفق< هللا بينهما ّ‬
‫إن هللا كان‬
‫عليما خبيرا *‬
‫اگر تمہیں میاں بیوی< کے درمیان آپس کی ان بن کا خوف< ہو تو ایک منصف مرد والوں میں سے اور‬
‫ایک عورت کے گھر والوں میں سے مقرر کرو‘ اگر یہ دونوں صلح کرانا چاہیں گے تو ہللا دونوں میں‬
‫مالپ کرا دے گا۔ یقینا ہللا تعالی پورے علم واال پوری< خبر واال ہے۔‬
‫جہاد کا حکم آیت ‪۷۴‬‬
‫فسوف نوتيه‬
‫ِ‬ ‫فليقاتل في سبيل هللا الذين يشرون الحيوة الدنيا باألخرة ومن يقاتل في سبيل هللا فيقتل أو يغلب‬
‫أجرا عظيما *‬
‫پس جو لوگ دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے بیچ چکے ہیں‪ ،‬انہیں ہللا تعالی کی راہ میں جہاد کرنا‬
‫چاہئے اور جو شخص ہللا تعالی کی راہ میں جہاد کرتے ہوۓ شہادت پا لے یا غالب آجاۓ یقینا ہم اسے‬
‫بہت بڑا ثواب عنایت فرمائیں گے۔‬
‫سالم کا حکم آیت ‪۸۶‬‬
‫وإذا حييتم بتحية فحيوا بأحسن منها او ردوها إن هللا كان على كل شيء حسيبا *‬
‫اور جب تمہیں سالم کیا جاۓ تو تم اس سے اچھا جواب دو یا انہی الفاظ کو لوٹا دو‘ بے شبہ ہللا تعالی ہر‬
‫چیز کا حساب لینے واال ہے۔‬
‫قتل کے متعلق حکم آیات ‪۹۳-۹۲‬‬
‫وما كان لمؤمن أن يقتل مؤمنا إال خطـا ومن قتل مؤمنا< خطنًا فتحرير رقبة مؤمنة ودية مسلمة إلى أهلة إال أن‬
‫يصدقوا< فإن كان من قوم عدو لكم وهو مؤمن فتحرير رقبة مؤمنة وإن كان من قوم بينكم وبينهم< ميثاق فدية‬
‫مسلمة إلى أهله و تحرير< رقبة مؤمنة فمن لم يجد فصيام< شهرين متتابعين توبة من هللا وكان هللا عليما حكي ًما‬
‫*‪۹۲‬‬
‫کسی مومن کو دوسرے مومن کا قتل کر دینا زیبا نہیں گر غلطی سے ہو جاۓ تو اور بات ہے جو‬
‫شخص کسی مسلمان کو بالقصد مار ڈالے اس پر ایک مسلمان غالم کی گردن آزاد کرنا اور مقتول کے‬
‫عزیزوں کو خون بہا پہنچانا ہے۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ لوگ بطور< صدقہ معاف کر دیں اور اگر‬
‫مقتول تمہاری دشمن قوم کا ہو اور ہو وہ مسلمان تو صرف ایک مومن غالم کی گردن آزاد کرنی الزمی‬
‫ہے۔ اور اگر مقتول اس قوم سے ہو کہ تم میں اور ان میں عہد و پیان ہے تو خون بہا الزم ہے‪ ،‬جو اس‬
‫کے کنبے والوں کو پہنچایا جاۓ اور ایک مسلمان غالم کا آزاد کرنا بھی ضروری< ہے‪ ،‬پس جو نہ پاۓ‬
‫اس کے ذمے دو مہینے کے لگاتار روزے ہیں‪ ،‬ہللا تعالی سے بخشوانے کے لئے اور ہللا تعالی بخوبی‬
‫جاننے واال اور حکمت واال ہے۔‬
‫ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها وغضب هللا عليه ولعنه وأعد له عذابا عظيما *‪۹۳‬‬
‫اور جو کوئی< کسی مومن کو قصدا< قتل کر ڈالے اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا۔ اس‬
‫پر ہللا تعالی کا غضب ہے‪ ،‬اسے ہللا تعالی نے لعنت کی ہے اور اس کے لئے بڑا عذاب تیار رکھا ہے ۔‬
‫ہجرت کے متعلق حکم آیت ‪۱۰۰‬‬
‫ومن يهاجر في سبيل هللا يجد في األرض لمر لما كبيرا وسعة ومن يخرج من بيته مهاجرا إلى هللا ورسوله ثم‬
‫ينيكه التوت فقد وقع أجرة على هللا وكان هللا غفوعا جيما *‬
‫جو کوئی< ہللا کی راہ میں وطن کو چھوڑے گا۔ وہ زمین میں بہت سی قیام کی جگہیں بھی پائے گا اور‬
‫کشادگی بھی‪ ،‬اور جو کوئی اپنے گھر سے ہللا تعالی اور اسکے رسول (صلی ہللا علیہ وسلم) کی طرف‬
‫نکل کھڑا ہوا پھر اسے موت نے آ پکڑا تو بھی یقینا اس کا اجر ہللا تعالی کے ذمہ ثابت ہو گیا اور ہللا‬
‫تعالی بڑا بخشنے واال مہربان ہے۔‬
‫دوران سفر نماز پڑھنے کا طریقہ آیات ‪۱۰۳-۱۰۲‬‬
‫وإذا كنت فيهم فاقمت لهم الصلوة فليقة طائفة منهم معك وليأخذوا أسلحتهم فإذا سجدوا فليكونوا من ورائكم<‬
‫ولتات طائفة أخرى لم يصلوا فليصلوا< معك وليأخذوا< جنتهم وأسلحتهم ود الذين كفروا لو تغفلون عن أسلحتكم‬
‫وأمتعتكم فيميلون< عليكم ميلة واحدة وال جناح عليكم إن كان بكم اذی من مطر أو كنتم مرضى< أن تضعوا‬
‫أسلحتكم وخذوا حذركم< إن هللا اعد للكفرين عذابا مهينا *‪۱۰۲‬‬
‫جب تم ان میں ہو اور ان کے لئے نماز کھڑی کرو تو چاہئے کہ ان کی ایک جماعت تمہارے ساتھ اپنے‬
‫ہتھیار لئے کھڑی ہو ‪ ،‬پھر جب یہ سجدہ کر چکیں تو یہ ہٹ کر تمہارے پیچھے آ جائیں اور وہ دوسری<‬
‫جماعت جس نے نماز نہیں پڑھی وہ آ جائے اور تیرے ساتھ نماز ادا کرے اور اپنا بچاؤ اور اپنے ہتھیار<‬
‫لئے رہے‪ ،‬کافر چاہتے ہیں کہ کسی طرح تم اپنے ہتھیاروں اور اپنے سامان سے بے خبر ہو جاؤ تو وہ‬
‫تم پر اچانک دھاوا بول دیں ہاں اپنے ہتھیار< اتار رکھنے میں اس وقت تم پر کوئی گناہ نہیں جب کہ تمہیں‬
‫تکلیف ہو یا بوجہ بارش کے یا بسبب بیمار ہو جانے کے اور اپنے بچاؤ کی چیزیں ساتھ لئے رہو< ۔ یقینا‬
‫ہللا تعالی نے منکروں کے لئے ذلت کی مار تیار کر رکھی ہے۔‬
‫فإذا قضيتم الصلوة فاذكروا< هللا قياما وقعودا< وعلى جنوبكم< فإذا اطمأننتم فأقيموا الصلوة إن القلوة كانت على‬
‫المؤمنين كتبا موقوتا *‪۱۰۳‬‬
‫پھر جب تم نماز ادا کر چکو تو اٹھتے بیٹھتے اور لیٹے ہللا تعالی کاذکر کرتے رہو اور جب اطمینان پاؤ‬
‫تو نماز قائم< کروا یقینا ً نماز مومنوں پر مقررہ وقتوں پر فرض ہے۔‬
‫بیویوں میں عدل کا حکم آیت ‪۱۲۹‬‬
‫ولن تستطيعوا< أن تعدلوا بين النساء ولو حرصته فال تميلواكل الميل فتذروها كالمعلقة وإن تصلحوا< وتتقوا‬
‫فإن هللا كان غفور ر حيما *‬
‫تم سے یہ تو کبھی نہ ہو سکے گا کہ اپنی تمام بیویوں میں ہر طرح عدل کرو کو تم اس کی کتنی ہی‬
‫خواہش و کوشش کر لو اس لئے بالکل ہی ایک کی طرف مائل ہو کر دوسری< کو ادھڑ لٹکتی ہوئی نہ‬
‫چھوڑو< اور اگر تم اصالح کرو اور تقوی اختیار کرو تو بے شک ہللا تعالی بڑی مغفرت اور رحمت واال‬
‫ہے۔‬
‫بے اوالد شخص کی وراثت کی تقسیم آیت ‪۱۷۶‬‬
‫يستفتونك قل هللا يفتيكم في الكللة إن امرؤ< اهلك ليس له ولد ولة أخت قلها يصف ما ترك وهو تركها إن لم‬
‫يكن لها ولد " فان كائها الثقين قلهما الفلين يتا ترك وإن كانوا إخوة جاال ونساء فللذكر مثل حظ األنثيين يبين‬
‫هللا لكم أن تضلوا وهللا بكل شيء عليم*‬
‫آپ سے فتوئی پوچھتے ہیں ‪ ،‬آپ کہہ دیجئے کہ ہللا تعالی (خود) تمہیں کاللہ کے بارے میں فتوی< دیتا‬
‫ہے۔ اگر کوئی شخص مر جاۓ جس کی اوالد نہ ہو اور ایک بہن ہو تو اس کے لیے چھوڑے ہوئے مال‬
‫کا آدھا حصہ ہے اور وہ بھائی اس بہن کا وارث ہو گا اگر اس کے اوالد نہ ہو۔ پس اگر بہنیں دو ہوں تو‬
‫انہیں کل چھوڑے ہوۓ کا دو تہائی ملے گا۔ اور اگر کئی شخص اس ناطے کے ہیں مرد بھی اور‬
‫عورتیں بھی تو مرد کے لئے حصہ ہے مثل دو عورتوں کے ‪ ،‬ہللا تعالی تمہارے لئے بیان فرما رہا ہے‬
‫کہ ایسانہ ہو کہ تم بہک جاؤ اور ہللا تعالی ہر چیز سے واقف< ہے۔‬

You might also like