وإن خفتم اال تقسطوا في اليتمى فانكحوا ما طاب لكم من النساء مثنى وثلث وربع فإن خفتم االتقيلوا فواحدة أو ما ملكت أيمانكم ذلك أولى اال تعولوا * اگر تمہیں ڈر ہو کہ یتیم لڑکیوں سے نکاح کر کے تم انصاف< نہ رکھ سکو گے تو اور عورتوں میں سے جو بھی تمہیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کر لو دو دو تین تین چار چار سے ،لیکن اگر تمہیں برابری< نہ کر سکنے کا خوف ہو تو ایک ہی کافی ہے یا تمہاری ملکیت کی لونڈی یہ زیادہ قریب ہے کہ (ایسا کرنے سے ناانصافی اور) ایک طرف< جھک پڑنے سے بچ جاؤ۔ حق مہر کا حکم آیت ۴ وأتوا النساء صدقتهن نحلة فإن طبن لكم عن شيء منه نفسا فكلوه هنيئا مريأ* اور عورتوں کو ان کے مہر راضی< خوشی دے دو ہاں اگر وہ خود اپنی خوشی سے کچھ مہر چھوڑ دیں تو اسے شوق سے خوش ہو کر کھالو۔ یتیموں کے متعلق حکم آیت۲ واتوا اليتمى أموالهم وال تتبدلوا الجبهت بالقليب وال تأكلوا أموالهم< إلى أموالكم إنه كان خويا كبيرا * اور یتیموں کو ان کے مال دے دو اور پاک اور حالل چیز کے بدلے ناپاک اور حرام چیز نہ لو اور اپنے مالوں کے ساتھ ان کے مال مال کر کھانہ جاؤ بے شک یہ بہت بڑا گناہ ہے۔ آیت۶ وابتلوا< الينمى حتى إذا بلغوا النكاح فإن انستم منهم وشدا فارفعوا< إليهم أموالهم وال تأكلوها< إشراقا وبداعا أن يكبروا ومن كان غنيا فليستعفف ومن كان فقيرا فليأكل بالمعروف< فإذا دفعتم إليهم أموالهم فاشهدوا عليهم و کفی باہلل حسیبا* اور یتیموں کو ان کے بالغ ہو جانے تک سدھارتے اور آزماتے رہو< پھر اگر ان میں تم ہوشیاری< اور حسن تدبیر< پاؤ تو انہیں ان کے مال سونپ دو اور ان کے بڑے ہو جانے کے ڈر سے ان کے مالوں کو جلدی جلدی فضول< خرچیوں میں تباہ نہ کر دو مال داروں کو چاہئے کہ (ان کے مال سے بچتے رہیں ،ہاں مسکین محتاج ہو تو دستور کے مطابق واجبی طور< سے کھالے ،پھر جب انہیں ان کے مال سونپو تو گواہ بنا لو' دراصل حساب لینے واال ہللا تعالی ہی کافی ہے ۔ آیت۸ وإذا حضر القسمة أولوا القربي والينمى والتسكين قان زقوهم< منه وقولوا< لهم قوال معروفا * اور جب تقسیم کے وقت قرابت دار اور یتیم اور مسکین آ جائیں تو تم اس میں سے تھوڑا بہت انہیں بھی دے دو اور ان سے نرمی سے بولو۔ آیت ۹ ولهحش الذين لو تركوا من خلفهم ذرية ضعفا خافوا عليهم فليتقوا هللا وليقولوا قوال سديدا * اور چاہئے کہ وہ اس بات سے ڈریں کہ اگر وہ خود اپنے پیچھے ننھے ننھے ناتواں بچے چھوڑ جاتے جن کے ضائع ہو جانے کا اندیشہ رہتا ہے ،تو ان کی چاہت کیا ہوتی) پس ہللا تعالی سے ڈر کر جچی تلی بات کہا کریں۔ آیت۱۰ إن الذين يأكلون أموال اليتمى ظلما المنا يأتون في بطونهم نانا وسيصلون< سعيرا* جو لوگ ناحق ظلم سے یتیموں کامال کھا جاتے ہیں ،وہ اپنے پیٹ میں آگ ہی بھر رہے ہیں اور عنقریب وہ دوزخ میں جائیں گے۔ والدین کی وراثت کی تقسیم آیت ۱۱ يوصيكم< هللا في أوالدكم< للذكر مثل حظ األنثيين فإن كن نساء فوق< اثنتين فلهن ثلثا ما ترك وإن كانت واحدة فلها النصف والبويه لكل واحد منهما الشدس يا ترك إن كان له ولد فإن لم يكن له ولد وورثه أبود فالمه الثلث فإن كان له إخوة فالمہ الشدش من بعد وصية يوصى< بها أو دين آباؤكم وأبناؤكم ال تدعوت أيهم أقرب لكم نفعا فريضة من هللا ج ج إن هللا كان عليما حكيما * ہللا تعالی تمہیں تمہاری اوالد کے بارے میں حکم کرتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے اور اگر صرف لڑکیاں ہی ہوں اور دو سے زیادہ ہوں تو انہیں مال متروکہ کا دو تہائی ملے گا۔ اور اگر ایک ہی لڑکی ہو تو اس کے لئے آدھا ہے اور میت کے ماں باپ میں سے ہر ایک کے لئے اس کے چھوڑے ہوۓ مال کا چھٹا حصہ ہے اگر اس (میت) کی اوالد ہو ،اور اگر اوالد نہ ہو اور ماں باپ وارث ہوتے ہوں تو اس کی کے لئے تیسرا حصّہ ہے ہاں اگر میت کے کئی بھائی ہوں تو پھر اس کی ماں کا چھٹا حصہ ہے۔ یہ حصے اس وصیت (کی تکمیل کے بعد ہیں جو مرنے واال کر گیا ہو یا اداۓ قرض کے بعد تمہارے باپ ہوں یا تمہارے بیٹے تمہیں نہیں معلوم کہ ان میں سے کون تمہیں نفع پہنچانے میں زیادہ قریب ہے ،یہ حصے ہللا تعالی کی طرف سے مقرر کردہ ہیں بے شک ہللا تعالی پورے علم اور کامل حکمتوں واالہے۔ بیوی کی وراثت کی تقسیم آیت ۱۲ ولكم نصف ما ترك أزواجكم إن لم تكن من ولد فإن كان من ولد فلكم الربع يا تركن من بعد وصية يوصين بها أو دين وهن الربع يماتركثم< إن لم يكن لكم ولد فإن كان لكم ولد قلهن الثمن ما تركثم من بعد وصية نوطون بها أو دين وإن كان تجل پورت كلة أو امرأة وله أخ أو أخت فلكل واحد منهما السدس فإن كانوا أكثر من ذلك فهم شركاء في الثلث من بعد وصلة توصى بها أو زئين قير مضان وصية من هللا وهللا عليم حليم* تمہاری بیویاں جو کچھ چھوڑ< مریں اور ان کی اوالد نہ ہو تو آدھوں آدھ تمہارا ہے اور اگر ان کی اوالد ہو تو ان کے چھوڑے ہوۓ مال میں سے تمہارے لیے چوتھائی حصہ ہے۔ اس وصیت کی ادائیگی کے بعد جو وہ کر گئی ہوں یا قرض کے بعد ۔ اور جو (ترکہ ) تم چھوڑ جاؤ اس میں ان کے لیے چوتھائی< ہے ،اگر تمہاری اوالد نہ ہو اور اگر تمہاری< اوالد ہو تو پھر انہیں تمہارے ترکہ کا آٹھواں حصہ ملے گا ،اس وصیت کے بعد جو تم کر گئے ہو اور قرض کی ادائیگی کے بعد ۔ اور جن کی میراث لی جاتی ہے وہ مرد یا عورت کاللہ ہو یعنی اس کا باپ بیٹا نہ ہو اور اس کا ایک بھائی یا ایک بہن ہو تو ان دونوں میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ ہے اور اگر اس سے زیادہ ہے اگر اس سے ذیادہ ہوں تو ایک تہائی میں سب شریک ہیں ،اس وصیت ہیں۔ کے بعد جو کی جاۓ اور قرض کے بعد جب کہ اوروں کا نقصان نہ کیا گیا ہو " یہ مقرر کیا ہوا ہللا تعالی کی طرف سے ہے اور ہللا تعالی دانا ہے بردبار۔ بے حیا عورت کے ساتھ معاملہ آیت ۱۵ والتي يأتين الفاحشة من نسائكم< فاستشهدوا< عليهن أربعة منكم فإن شهدوا فأمسكوهن في البيوت حتى يتوفهن الموت أو يجعل هللا لهن سبيال* تمہاری عورتوں میں سے جو بے حیائی کا کام کریں ان پر اپنے میں سے چار گواہ طلب کرو اگر وہ گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں قید رکھو یہاں تک کہ موت ان کی عمریں پوری< کر دے یا ہللا تعالی ان کے لئے کوئی اور راستہ نکالے ۔ آیت ۱۹ يأيها الذين آمنوا ال تحل لكم أن تركوا< البناء كرها وال تعضلوهن لتذهبوا ببعض ما أتيتموهن إال أن پايين بفاحشة مبينة وعاشروهن بالمعروف< فإن كرهتموهن فعلی آن تكرهوا< شيئا ويجعل هللا فيه خيراكثيرا * ایمان والو! تمہیں حالل نہیں کہ زبردستی عورتوں کو ورثے میں لے بیٹھو انہیں اس لئے روک نہ رکھو< کہ جو تم نے انہیں دے رکھا ہے اس میں سے کچھ لے لو ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ کوئی کھلی برائی اور بے حیائی کریں ان کے ساتھ اچھے طریقے سے بودوباش< رکھو گو تم انہیں ناپسند کرو لیکن بہت ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو برا جانو اور ہللا تعالی اس میں بہت ہی بھالئی کر دے ۔ حرام کی جانے والی عورتیں آیات ۲۴ – ۲۲ وال تنكحوا ما نكح اباؤكم< من النساء إال ما قد سلف إنه كان فاحشة ومقتا وساء سبيال *۲۲ اور ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے باپوں نے نکاح کیا ہے مگر جو گزر چکا ہے ۔ یہ بے حیائی کا کام اور بغض کا سبب ہے اور بڑی بری راہ ہے۔ حرمت عليكم أمهئكم وبنتكم< واخوانكم وعليكم وخلتكم< وبنت األخ وبنت األخت وأمهتكم< التي أرضعتكم< واخوانكم من الرضاعة و أمهات نسائكم وربائبكة التي في محجور كم من يسائكم< التي دخلتم بهن فإن لم تكونوا< دخلتم ّ بهن فال جناح عليكم وحالئل أبنائكم الكليتين من أصالبكم و أن تجمعوا بين األختين إال ما قد سلف إن هللا كان غفور الرحيما *۲۳ حرام کی گئیں تم پر تمہاری مائیں اور تمہاری لڑکیاں اور تمہاری بہنیں تمہاری پھو پھیاں اور تمہاری خاالئیں اور بھائی کی لڑکیاں اور بہن کی لڑکیاں اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پالیا ہو اور تمہاری< دودھ شریک بہنیں اور تمہاری ساس اور تمہاری وہ پرورش< کر دہ لڑکیاں جو تمہاری گود میں ہیں تمہاری ان عورتوں سے جن سے تم دخول کر چکے ہو ہاں اگر تم نے ان سے جماع نہ کیا ہو تو تم پر کوئی گناہ نہیں اور تمہارے صلبی سگے بیٹوں کی بیویاں اور تمہارا دو بہنوں کا جمع کرناہاں جو گزر چکا سو گزر چکا یقینا ہللا تعالی بخشنے واال مہربان ہے۔ والمحصنت< من النساء إال ما ملكت أيمانكم< كتب هللا عليكم واحل لكم ما وراء ذلكم أن تبتغوا< بأموالكم تحصنين غير مسافحين فما استمتعتم< به منهن فاتوهن أجورهن فريضة وال جناح عليكم فيما ترضيتم به إن هللا كان عليها حكيما *۲۴من بعد الفريضة ّ اور (حرام کی گئیں) شوہر< والی عورتیں مگر وہ جو تمہاری ملکیت میں آ جائیں ،ہللا تعالی نے یہ احکام تم پر فرض کر دیے ہیں ،اور ان عورتوں کے سوا اور عورتیں تمہارے لیے حالل کی گئیں کہ اپنے مال کے مہر سے تم ان سے نکاح کرنا چاہو برے کام سے بچنے کے لیے نہ کہ شہوت رانی کرنے کے لئے ( ،اس لیے جن سے تم فائدہ اٹھاؤ انہیں ان کا مقرر کیا ہوا مہر دے دو اور مہر مقرر ہو جانے کے بعد تم آپس کی رضامندی سے جو طے کر لو اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں ،بے شک ہللا تعالی علم واال حکمت واال ہے۔ لونڈیوں کے متعلق حکم آیت ۲۵ ومن لم يستطع منكم طوالً أن ينكح المحصنت المؤمنت فمن ما ملكت أيمانكم< من فتيتكم< المؤمنت وهللا آعلم بإيمانكم بعضكم< من بعض فانكحوهن بإذن أهلهن والوهن أجورهن بالمعروف< نحصلت غير مسفلت وال متخذات اخدان فإذا أحصن فإن آتين بفاحشة فعليهن نصف ما على المحصنت من العذاب ذلك لمن خشي العنت منكم وان تصبروا< خير لكم وهللا غفور رحيم* اور تم میں سے جس کسی کو آزاد مسلمان عورتوں سے نکاح کرنے کی پوری وسعت و طاقت نہ ہو تو ہللا تمہارے اعمال کو بخوبی جاننےوہ مسلمان لونڈیوں سے جن کے تم مالک ہو (اپنا نکاح کر لے ) واال ہے ،تم سب آپس میں ایک ہی تو ہو ،اس لئے ان کے مالکوں کی اجازت سے ان سے نکاح کر لو، اور قاعدہ کے مطابق ان کے مہران کو دو وہ پاک دامن ہوں نہ کہ عالنیہ بدکاری< کرنے والیاں نہ خفیہ آشنائی کرنے والیاں ،پس جب یہ لونڈیاں نکاح میں آجائیں پھر اگر وہ بے حیائی کا کام کر میں تو انہیں آدھی سزا ہے اس سزا سے جو آزاد عورتوں کی ہے۔ مال کے متعلق حکم آیت۲۹ يأيها الذين آمنوا ال تأكلوا أموالكم بينكم بالباطل إال أن تكون تجارة عن تراض منكم وال تقتلوا أنفسكم ّ إن ج هللا كان بكم رحيما * اے ایمان والو! اپنے آپس کے مال ناجائز< طریقہ سے مت کھاؤ ،مگر یہ کہ تمہاری آپس کی رضامندی< سے ہو خرید و فروخت اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو یقینا ً ہللا تعالی تم پر نہایت مہربان ہے۔ آیت ۳۲ وال تتمنوا< ما فضل هللا به بعضكم على بعض الرجال نصيب ما اكتسبوا وللنساء نصيب ما اكتسبن وسئلوا< هللا من فضله إن هللا كان بكل شيءعليما * اور اس چیز کی آرزو نہ کرو جس کے باعث ہللا تعالی نے تم میں سے بعض کو بعض پر بزرگی< دی ہے۔ مردوں کا اس میں سے حصہ ہے جو انہوں نے کمایا اور عورتوں کے لئے اس میں سے حصہ ہے جو انہوں نے کمایا اور ہللا تعالی سے اس کا فضل مانگو ،یقینا ہللا ہر چیز کا جاننےواال ہے۔ فرمانبردار عورت کے لیے حکم آیت ۳۴ النساء بما فضل هللا بعضهم على بعض وبما أنفقوا من أموالهم فالصلحث قننت حفظت الغيب بما حفظ هللا والتي تخافون نشوزهن فعظوهن واهجروهن في المتضاجع واضربوهن فإن أطعتكم فال تبغوا عليهن سبيال إن هللا كان عليا کبیرا* مرد عورتوں پر حاکم ہیں اس وجہ سے کہ ہللا تعالی نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس وجہ سے کہ مردوں نے اپنے مال خرچ کئے ہیں ،پس نیک فرمانبردار< عورتیں خاوند< کی عدم موجودگی< میں بہ حفاظت ٰالہی نگہداشت رکھنے والیاں ہیں اور جن عورتوں کی نافرمانی اور بد دماغی کا تمہیں خوف ہو انہیں نصیحت کرو اور انہیں الگ بستروں پر چھوڑ< دو اور انہیں مار کی سزا دو پھر اگر وہ تابعداری کریں تو ان پر کوئی راستہ< تالش نہ کرو ،بے شک ہللا تعالی بڑی بلندی اور بڑائی واالہے۔ میاں بیوی میں صلح کا طریقہ آیت ۳۵ وإن خفتم شقاق بينهما فابعثوا< حكما من أهله وحكما من أهلها إن تُريد إصالحا يوفق< هللا بينهما ّ إن هللا كان عليما خبيرا * اگر تمہیں میاں بیوی< کے درمیان آپس کی ان بن کا خوف< ہو تو ایک منصف مرد والوں میں سے اور ایک عورت کے گھر والوں میں سے مقرر کرو‘ اگر یہ دونوں صلح کرانا چاہیں گے تو ہللا دونوں میں مالپ کرا دے گا۔ یقینا ہللا تعالی پورے علم واال پوری< خبر واال ہے۔ جہاد کا حکم آیت ۷۴ فسوف نوتيه ِ فليقاتل في سبيل هللا الذين يشرون الحيوة الدنيا باألخرة ومن يقاتل في سبيل هللا فيقتل أو يغلب أجرا عظيما * پس جو لوگ دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے بیچ چکے ہیں ،انہیں ہللا تعالی کی راہ میں جہاد کرنا چاہئے اور جو شخص ہللا تعالی کی راہ میں جہاد کرتے ہوۓ شہادت پا لے یا غالب آجاۓ یقینا ہم اسے بہت بڑا ثواب عنایت فرمائیں گے۔ سالم کا حکم آیت ۸۶ وإذا حييتم بتحية فحيوا بأحسن منها او ردوها إن هللا كان على كل شيء حسيبا * اور جب تمہیں سالم کیا جاۓ تو تم اس سے اچھا جواب دو یا انہی الفاظ کو لوٹا دو‘ بے شبہ ہللا تعالی ہر چیز کا حساب لینے واال ہے۔ قتل کے متعلق حکم آیات ۹۳-۹۲ وما كان لمؤمن أن يقتل مؤمنا إال خطـا ومن قتل مؤمنا< خطنًا فتحرير رقبة مؤمنة ودية مسلمة إلى أهلة إال أن يصدقوا< فإن كان من قوم عدو لكم وهو مؤمن فتحرير رقبة مؤمنة وإن كان من قوم بينكم وبينهم< ميثاق فدية مسلمة إلى أهله و تحرير< رقبة مؤمنة فمن لم يجد فصيام< شهرين متتابعين توبة من هللا وكان هللا عليما حكي ًما *۹۲ کسی مومن کو دوسرے مومن کا قتل کر دینا زیبا نہیں گر غلطی سے ہو جاۓ تو اور بات ہے جو شخص کسی مسلمان کو بالقصد مار ڈالے اس پر ایک مسلمان غالم کی گردن آزاد کرنا اور مقتول کے عزیزوں کو خون بہا پہنچانا ہے۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ لوگ بطور< صدقہ معاف کر دیں اور اگر مقتول تمہاری دشمن قوم کا ہو اور ہو وہ مسلمان تو صرف ایک مومن غالم کی گردن آزاد کرنی الزمی ہے۔ اور اگر مقتول اس قوم سے ہو کہ تم میں اور ان میں عہد و پیان ہے تو خون بہا الزم ہے ،جو اس کے کنبے والوں کو پہنچایا جاۓ اور ایک مسلمان غالم کا آزاد کرنا بھی ضروری< ہے ،پس جو نہ پاۓ اس کے ذمے دو مہینے کے لگاتار روزے ہیں ،ہللا تعالی سے بخشوانے کے لئے اور ہللا تعالی بخوبی جاننے واال اور حکمت واال ہے۔ ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها وغضب هللا عليه ولعنه وأعد له عذابا عظيما *۹۳ اور جو کوئی< کسی مومن کو قصدا< قتل کر ڈالے اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا۔ اس پر ہللا تعالی کا غضب ہے ،اسے ہللا تعالی نے لعنت کی ہے اور اس کے لئے بڑا عذاب تیار رکھا ہے ۔ ہجرت کے متعلق حکم آیت ۱۰۰ ومن يهاجر في سبيل هللا يجد في األرض لمر لما كبيرا وسعة ومن يخرج من بيته مهاجرا إلى هللا ورسوله ثم ينيكه التوت فقد وقع أجرة على هللا وكان هللا غفوعا جيما * جو کوئی< ہللا کی راہ میں وطن کو چھوڑے گا۔ وہ زمین میں بہت سی قیام کی جگہیں بھی پائے گا اور کشادگی بھی ،اور جو کوئی اپنے گھر سے ہللا تعالی اور اسکے رسول (صلی ہللا علیہ وسلم) کی طرف نکل کھڑا ہوا پھر اسے موت نے آ پکڑا تو بھی یقینا اس کا اجر ہللا تعالی کے ذمہ ثابت ہو گیا اور ہللا تعالی بڑا بخشنے واال مہربان ہے۔ دوران سفر نماز پڑھنے کا طریقہ آیات ۱۰۳-۱۰۲ وإذا كنت فيهم فاقمت لهم الصلوة فليقة طائفة منهم معك وليأخذوا أسلحتهم فإذا سجدوا فليكونوا من ورائكم< ولتات طائفة أخرى لم يصلوا فليصلوا< معك وليأخذوا< جنتهم وأسلحتهم ود الذين كفروا لو تغفلون عن أسلحتكم وأمتعتكم فيميلون< عليكم ميلة واحدة وال جناح عليكم إن كان بكم اذی من مطر أو كنتم مرضى< أن تضعوا أسلحتكم وخذوا حذركم< إن هللا اعد للكفرين عذابا مهينا *۱۰۲ جب تم ان میں ہو اور ان کے لئے نماز کھڑی کرو تو چاہئے کہ ان کی ایک جماعت تمہارے ساتھ اپنے ہتھیار لئے کھڑی ہو ،پھر جب یہ سجدہ کر چکیں تو یہ ہٹ کر تمہارے پیچھے آ جائیں اور وہ دوسری< جماعت جس نے نماز نہیں پڑھی وہ آ جائے اور تیرے ساتھ نماز ادا کرے اور اپنا بچاؤ اور اپنے ہتھیار< لئے رہے ،کافر چاہتے ہیں کہ کسی طرح تم اپنے ہتھیاروں اور اپنے سامان سے بے خبر ہو جاؤ تو وہ تم پر اچانک دھاوا بول دیں ہاں اپنے ہتھیار< اتار رکھنے میں اس وقت تم پر کوئی گناہ نہیں جب کہ تمہیں تکلیف ہو یا بوجہ بارش کے یا بسبب بیمار ہو جانے کے اور اپنے بچاؤ کی چیزیں ساتھ لئے رہو< ۔ یقینا ہللا تعالی نے منکروں کے لئے ذلت کی مار تیار کر رکھی ہے۔ فإذا قضيتم الصلوة فاذكروا< هللا قياما وقعودا< وعلى جنوبكم< فإذا اطمأننتم فأقيموا الصلوة إن القلوة كانت على المؤمنين كتبا موقوتا *۱۰۳ پھر جب تم نماز ادا کر چکو تو اٹھتے بیٹھتے اور لیٹے ہللا تعالی کاذکر کرتے رہو اور جب اطمینان پاؤ تو نماز قائم< کروا یقینا ً نماز مومنوں پر مقررہ وقتوں پر فرض ہے۔ بیویوں میں عدل کا حکم آیت ۱۲۹ ولن تستطيعوا< أن تعدلوا بين النساء ولو حرصته فال تميلواكل الميل فتذروها كالمعلقة وإن تصلحوا< وتتقوا فإن هللا كان غفور ر حيما * تم سے یہ تو کبھی نہ ہو سکے گا کہ اپنی تمام بیویوں میں ہر طرح عدل کرو کو تم اس کی کتنی ہی خواہش و کوشش کر لو اس لئے بالکل ہی ایک کی طرف مائل ہو کر دوسری< کو ادھڑ لٹکتی ہوئی نہ چھوڑو< اور اگر تم اصالح کرو اور تقوی اختیار کرو تو بے شک ہللا تعالی بڑی مغفرت اور رحمت واال ہے۔ بے اوالد شخص کی وراثت کی تقسیم آیت ۱۷۶ يستفتونك قل هللا يفتيكم في الكللة إن امرؤ< اهلك ليس له ولد ولة أخت قلها يصف ما ترك وهو تركها إن لم يكن لها ولد " فان كائها الثقين قلهما الفلين يتا ترك وإن كانوا إخوة جاال ونساء فللذكر مثل حظ األنثيين يبين هللا لكم أن تضلوا وهللا بكل شيء عليم* آپ سے فتوئی پوچھتے ہیں ،آپ کہہ دیجئے کہ ہللا تعالی (خود) تمہیں کاللہ کے بارے میں فتوی< دیتا ہے۔ اگر کوئی شخص مر جاۓ جس کی اوالد نہ ہو اور ایک بہن ہو تو اس کے لیے چھوڑے ہوئے مال کا آدھا حصہ ہے اور وہ بھائی اس بہن کا وارث ہو گا اگر اس کے اوالد نہ ہو۔ پس اگر بہنیں دو ہوں تو انہیں کل چھوڑے ہوۓ کا دو تہائی ملے گا۔ اور اگر کئی شخص اس ناطے کے ہیں مرد بھی اور عورتیں بھی تو مرد کے لئے حصہ ہے مثل دو عورتوں کے ،ہللا تعالی تمہارے لئے بیان فرما رہا ہے کہ ایسانہ ہو کہ تم بہک جاؤ اور ہللا تعالی ہر چیز سے واقف< ہے۔