Professional Documents
Culture Documents
فتویٰ 888
فتویٰ 888
ہے ،جبکہ بچیوں میں نو سال کی عمر ہونے تک حق حضانت ماں کو حاصل ہوتا ہےاس کے بعد یہ حق باپ کو منتقل ہوتاہے ۔
صورت مسؤلہ میں اگر واقعی سائل کے بیٹے کی عمر سات سال پوری ہو چکی ہو تو ایسی صورت میں شرعا ً اس بچے کی
پرورش کاحق والد کو حاصل ہے اور حسب ِ سوال چونکہ سائل کی بیٹی کی عمر ساڑھے تین سال ہے تونوسال کی عمر تک اس بچی
کا حق حضانت ماں کوحاصل ہوگاجبکہ نوسال کی عمر پوری ہونے کے بعد باپ کی طرف یہ حق منتقل ہوگا تاہم اگر ماں ناگفتہ بہ کردار
میں مبتال ہو نے کی وجہ سے اوالد کی تربیت نہ کرسکے اور یا میاں بیوی کے درمیان ازدواجی رشتہ ختم ہوجائے اور وہ دوسرا نکاح بچوں
کے غیر ذی رحم کے ساتھ کرے توایسی صورت میں ان بچوں کی پرورش کی حقدار نانی ہوگی اور اگر نانی نہ ہو تو بالترتیب دادی پھر
حقیقی بہن پھر خالہ اور پھر پھوپھی بچوں کی تربیت کی زیادہ حقدار ہوگی ۔
أحق الناس بحضانة الصغير حال قيام النكاح أو بعد الفرقة األم۔(الفتاوى الهندية،كتاب الطالق،الباب السادس عشر في الحضانة،ج1ص)541
( والحاضنة ) أما أو غيرها ( أحق به ) أي بالغالم حتى يستغني عن النساء وقدر بسبع وبه يفتى ألنه الغالب۔۔۔ ( واألم والجدة ) ألم أو ألب (
أحق بها ) بالصغيرة ( حتى تحيض ) ( وغيرهما أحق بها حتى تشتهي ) أي تبلغ في ظاهر الروايةوقدر بتسع وبه يفتى۔۔۔ ( وعن محمد أن
الحكم في األم والجدة كذلك ) وبه يفتى لكثرة الفساد۔
وقال ابن عابدين :قوله ( وبه يفتى ) قال في البحر بعد نقل تصحيحه ولحاصل أن الفتوى على خالف ظاهر الرواية ۔(رد المحتارمع الدر
المختار،كتاب الطالق،باب الحضانةج3ص)566
( تثبت لألم ) النسبية ( ولو ) كتابية أو مجوسية أو ( بعد الفرقة إال أن تكون مرتدة أو فاجرة ) فجورا يضيع الولد به كزنا وغناء وسرقة ونياحة
كما في البحر و النهر( أو غير مأمونة۔وقال ابن عابدين :والحاصل أن الحاضنة إن كانت فاسقة فسقا يلزم منه ضياع الولد عندها سقط حقها
وإال فهي أحق به إلى أن يعقل فينزع منها كالكتابية۔(رد المحتارمع الدر المختار[،كتاب الطالق،باب الحضانة،مطلب شروط الحاضنة،ج5ص
)254