Professional Documents
Culture Documents
سورہ النساء
سورہ النساء
سورہ ال ساء
َّ ح ب ل َّ
نف َ َ َخ َ |ِ |1سْم ٱ ُلَّ ِه تٱلر ْمَ ِٰن ٱلرحِيم
ن ق خ ق َ۟ ُ ِ ن ٰٓ ِ
َاس ٱ َّ ُو ارب َّ ُكماًلٱ لَّ ِذى ً َلَ َ ن َ ُك ًم َمّ ت قِن َّ ٍْس وحِد ٍة و َلَق ِم ْهَا َ ّ َيَأَ ْيُّهَا ٱل َ ّ
تزوج َ َهَا وب َ َث َ ِم ن ْ ْهُمَا ِر َج َا َّ َثك ِي را و ِسَ َٓاء وٱ َّ ُو ۟اٱ ْل َلَّقهَ ٰٱ لَّ ِذى
ًا ب يِ ر م َسَٓاءلُونتب ِ ِهۦ وٱأْلَرحَام إِن ٱللَّهَ َكان عَلَ ْي ُ
ك
َ اَل َ َ ّ ت ت َ ْ َ اَل ت َ َ
۟
ت|2ٓ |4و َءا ُو ا ْٱلْيَ َٰمَ ٰ ٓى َأَمْولَ ْهُ نم و َ ََب َدلُو اٱلْخ َب ِي ًث ب ِٱل طَّيِّ ِب و ۟
ىأَتمقْولِٰ ُكم إِ َّهۥُ َكان حُوب ًا َكب ِيرا َأْ ُك لُو ۟اأَمْولَهُخ فم إِلَ ٰ ٓ
َ ۟ ن ت خف َ ٰ ْ ت ْ اَّل ٰ ۟ ف
َاب َلَ ُك ْم
ى َتٱ ْ ِكاَّلحُو تامَا ط ۟ ف َ ىٱفلْيَ َٰ ْمَ ٰف 3َ|4ن|وإِن ِ ْ نُم أَ َث ُ ْسِ َطُو ا َ ُ ِ َ
مِّن ْٱل ِّسَ ِٓاء َمث ْ ْ َ َ ٰىو ُلَ ْ نٰث وراَّلب َ تٰع َإِن ِ ْ ُم أَ َعْ ِدلُو ا َوحِدةً أَو مَا
ٰ كأَد َ ٰ ٓىأَ ن َعُولُو ۟ا مَلَ َكت أَ ْيتمَٰن ُ ُك نم ٰذلِ َ
َ ْ ًف َ ُ ق َّ ۟ َ َ
ش|4|4وءا ُو نافٱل ِّ فسَٓاء صَد َٰت ِ ِهن ِحْلَة َإِن طِب ْن لَ ُكم عَن
َ ْى ٍء مِّ ن ْهُ َ ْسًا َ ُكلُوهُ هَن ِ ٓيأـًًٔمَّر ِ ٓيأـ ًًٔ
ک فِی النِّ َسٓا ِء ؕ قُ ِل ہّٰللا ُ ی ُۡفتِ ۡی ُکمۡ فِ ۡی ِہ َّن ۙ َو َما ی ُۡت ٰلی َو یَ ۡستَ ۡفتُ ۡونَ َ
ٰ
بب فِ ۡی یَ ٰت َمی النِّ َسٓا ِء الّتِ ۡی اَل تُ ۡؤ تُ ۡونَہُ َّن َما ُکتِ َ َعلَ ۡی ُکمۡ فِی ۡال ِک ٰت ِ
ض َعفِ ۡی َن ِم َن ۡال ِو ۡل َد ِ
ان ۙ َو لَہُ َّن َو تَ ۡر َغب ُۡو َن اَ ۡن تَ ۡن ِکح ُۡوہ َُّن َو ۡال ُم ۡستَ ۡ
اَ ۡن تَقُ ۡو ُم ۡوا لِ ۡلیَ ٰتمٰ ی بِ ۡالقِ ۡس ِط ؕ َو َما تَ ۡف َعلُ ۡوا ِم ۡن َخ ۡی ٍر فَاِ َّن ہّٰللا َ َک َ
ان
بِ ٖہ َعلِ ۡی ًما ﴿﴾۱۲۷
فتوی پوچھتے ہیں۔ اُن سے کہہ دیں کہ ہللا تمھیں اُن
ٰ وہ آپ سے عورتوں کے بارے میں
فتوی دیتا ہے اور جن عورتوں کے حقوق تم ادا نہیں کرنا چاہتے ،مگر اُن سےٰ کے بارے میں
نکاح کرنا چاہتے ہو ،اُن کے یتیموں سے متعلق جو ہدایات اِس کتاب میں تمھیں دی جارہی
ٰ
فتوی دیتا ہے کہ ہیں ،ا ن کے بارے میں اور (دوسرے) بے سہارا بچوں کے بارے میں بھی
عورتوں کے حقوق ہر حال میں ادا کرو اور یتیموں کے ساتھ ہر حال میں انصاف پر قائم
رہو ور (یاد رکھو کہ اِس کے عالوہ بھی) جو بھالئی تم کرو گے ،اُس کا صلہ الزما ً پاؤ گے،
اِس لیے کہ وہ ہللا کے علم میں رہے گی۔
َو اِ ِن امۡ َراَۃٌ َخافَ ۡت ِم ۡۢن بَ ۡعلِہَا نُ ُش ۡو ًزا اَ ۡو اِ ۡع َراضًا فَاَل ُجنَا َح
ُّصلِ َحا بَ ۡینَہُ َما ص ُۡلحًا ؕ َو الصُّ ۡل ُح َخ ۡی ٌر ؕ َو َعلَ ۡی ِہ َم ۤا اَ ۡن ی ۡ
ت ااۡل َ ۡنفُسُ ال ُّش َّح ؕ َو اِ ۡن تُ ۡح ِسنُ ۡوا َو تَتَّقُ ۡوا فَاِ َّن ہّٰللا َ َک َ
ان اُ ۡح ِ
ض َر ِ
بِ َما تَ ۡع َملُ ۡو َن َخبِ ۡیرًا ﴿﴾۱۲۸
ہاں ،اگر کسی عورت کواپنے شوہر سے بے زاری یا بے پروائی کا اندیشہ ہو تواُن پر گناہ
نہیں کہ دونوں آپس میں کوئی سمجھوتا کر لیں۔ اِس لیے کہ سمجھوتا بہتر ہے۔ اور (یہ تو تم
جانتے ہی ہو کہ) حرص لوگوں کی سرشت میں ہے ،لیکن حسن سلوک سے پیش آؤ گے اور
تقوی اختیار کرو گے توصلہ پاؤ گے ،اِس لیے کہ جو کچھ تم کرو گے ،ہللا اُسے جانتا ہے۔
ٰ
ُ ۟ قْ َ ت َ ََ ضَ ق
ف8ُ |ْ 4ق|وإِذا حَ َر ٱ َ ْلق ِسْمَةَ أُ ْ ۟لوقُو ْااًلٱ ْل ُرب َ ُ ف ٰىوٱلْيَ َٰمَ ٰىوٱ ْلمَسَٰ ِكي ن
ًا و ْر عّ َ م َو م ُ ه ل
َ اَ رٱز ُوهُم ِّم ن ْهُ و ُولُو ۟
ْ ْ خف ْ ُّ ض ف خف َ ت ْ َ َ خ َ
ْش ٱ لَّقِذي ن لق َْواًل َر ُكو ۟ا ًمِن َلْ ِ ِه م ذ ِريَّةً ِعَٰ ًا َا ُو ۟اعَلَ ْي ِه م َ ف |4ت ق|9ولْيَ
اد يدِ َ س َو اَلْيَ َّ ُو ۟اٱللَّهَ ولْيَ ُولُو ۟
َ ف َ َ َ ت ظ ن َ َّ
ن ٱ َلَّ ِذين ْيَأْ َ ُكلُون أَ ًمْول ٱلْيَ َٰمَ ٰى ُلْمًا إِ َّمَا يَأْ ُكلُون ِى ً ن ِ |4ن|ْ 10إ
ب ُ طُو ِ ِهم َارا وسَيَصْلَون َعِيرا ٰ
س
لوگو ،اپنے اُس رب سے ڈرو جس نے تمھیں ایک جان
سے پیدا کیا اور اُسی کی جنس سے اُس کا جوڑا بنایا اور
اِن دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں (دنیا میں) پھیال
دیں۔ اُس ہللا سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک
دوسرے سے مدد چاہتے ہو اور ڈرو رشتوں کے توڑنے
سے۔ بے شک ،ہللا تم پر نگران ہے۔
(ہللا سے ڈرو) اور یتیموں کے مال اُن کے حوالے کردو
اور اُن کے لیے اُن کے اچھے مال کو اپنے برے مال سے
نہ بدلو اور نہ اُن کے مال کو اپنے مال کے ساتھ مال کر
کھاؤ ،اِ س لیے کہ یہ بہت بڑا گناہ ہے۔
اور اگر اندیشہ ہو کہ یتیموں کے معاملے میں انصاف نہ
کر سکو گے تو اُن کے ساتھ جو عورتیں ہیں ،اُن میں سے
جو تمھارے لیے موزوں ہوں ،اُن میں سے دودو ،تین
تین ،چار چار سے نکاح کرلو۔ پھر اگر ڈر ہو کہ (اُن کے
درمیان) انصاف نہ کر سکو گے تو (اِس طرح کی صورت
حال میں بھی)ایک ہی بیوی رکھو یا پھر لونڈیاں جو
تمھارے قبضے میں ہوں۔ یہ اِس کے زیادہ قریب ہے کہ
تم بے انصافی سے بچے رہو۔
اور (یتیم اگر ابھی نادان اور بے سمجھ ہوں تو) اپنے وہ
رہو ،پھر اگر اُن کے اندر اہلیت پاؤ تو اُن کے مال اُن کے
کے مال سے) پرہیز کرے اور جو محتاج ہو ،وہ (اپنے
کافی ہے۔
طور پر۔
لیکن تقسیم کے موقع پر جب قریبی اعزہ اور یتیم اور
گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ،وہ اُن میں ہمیشہ
اُسے لوگے؟
لے چکی ہیں۔
اور جن عورتوں سے تمھارے باپ نکاح کر چکے
ہوں ،اُن سے ہرگز نکاح نہ کرو ،مگر جو پہلے ہو
چکا ،سو ہو چکا۔ بے شک ،یہ کھلی ہوئی بے حیائی
ہے ،سخت قابل نفرت بات ہے اور نہایت برا
طریقہ ہے۔