You are on page 1of 18

‫ن‬

‫سورہ ال ساء‬
‫َّ‬ ‫ح‬ ‫ب ل َّ‬
‫نف َ َ َخ َ‬ ‫|‪ِ |1‬سْم ٱ ُلَّ ِه تٱلر ْمَ ِٰن ٱلرحِيم‬
‫ن‬ ‫ق‬ ‫خ‬ ‫ق َ۟ ُ ِ‬ ‫ن‬ ‫ٰٓ ِ‬
‫َاس ٱ َّ ُو ارب َّ ُكماًلٱ لَّ ِذى ً َلَ َ ن َ ُك ًم َمّ ت قِن َّ ٍْس وحِد ٍة و َلَق ِم ْهَا‬ ‫َ‬ ‫ّ‬ ‫َيَأَ ْيُّهَا ٱل َ ّ‬
‫تزوج َ َهَا وب َ َث َ ِم ن ْ ْهُمَا ِر َج َا َّ َثك ِي را و ِسَ َٓاء وٱ َّ ُو ۟اٱ ْل َلَّقهَ ٰٱ لَّ ِذى‬
‫ًا‬ ‫ب‬ ‫ي‬‫ِ‬ ‫ر‬ ‫م‬ ‫َسَٓاءلُونتب ِ ِهۦ وٱأْلَرحَام إِن ٱللَّهَ َكان عَلَ ْي ُ‬
‫ك‬
‫َ اَل‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫ّ‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫َ ْ َ اَل‬ ‫ت‬ ‫َ‬ ‫َ‬
‫۟‬
‫ت‪|2ٓ |4‬و َءا ُو ا ْٱلْيَ َٰمَ ٰ ٓى َأَمْولَ ْهُ نم و َ ََب َدلُو اٱلْخ َب ِي ًث ب ِٱل طَّيِّ ِب و‬ ‫۟‬
‫ىأَتمقْولِٰ ُكم إِ َّهۥُ َكان حُوب ًا َكب ِيرا‬ ‫َأْ ُك لُو ۟اأَمْولَهُخ فم إِلَ ٰ ٓ‬
‫َ‬ ‫۟‬ ‫ن‬ ‫ت خف‬ ‫َ ٰ ْ ت ْ اَّل ٰ ۟ ف‬
‫َاب َلَ ُك ْم‬
‫ى َتٱ ْ ِكاَّلحُو تامَا ط ۟ ف َ‬ ‫ىٱفلْيَ َٰ ْمَ ٰف‬ ‫‪ 3َ|4‬ن|وإِن ِ ْ نُم أَ َث ُ ْسِ َطُو ا َ ُ ِ َ‬
‫مِّن ْٱل ِّسَ ِٓاء َمث ْ ْ َ َ ٰىو ُلَ ْ نٰث وراَّلب َ تٰع َإِن ِ ْ ُم أَ َعْ ِدلُو ا َوحِدةً أَو مَا‬
‫ٰ‬ ‫كأَد َ ٰ ٓىأَ ن َعُولُو ۟ا‬ ‫مَلَ َكت أَ ْيتمَٰن ُ ُك نم ٰذلِ َ‬
‫َ ْ‬ ‫ًف‬ ‫َ ُ ق َّ‬ ‫۟‬ ‫َ‬ ‫َ‬
‫ش‪|4|4‬وءا ُو نافٱل ِّ فسَٓاء صَد َٰت ِ ِهن ِحْلَة َإِن طِب ْن لَ ُكم عَن‬
‫َ ْى ٍء مِّ ن ْهُ َ ْسًا َ ُكلُوهُ هَن ِ ٓيأـًًٔمَّر ِ ٓيأـ ًًٔ‬
‫ک فِی النِّ َسٓا ِء ؕ قُ ِل ہّٰللا ُ ی ُۡفتِ ۡی ُکمۡ فِ ۡی ِہ َّن ۙ َو َما ی ُۡت ٰلی‬ ‫َو یَ ۡستَ ۡفتُ ۡونَ َ‬
‫ٰ‬
‫ب‬‫ب فِ ۡی یَ ٰت َمی النِّ َسٓا ِء الّتِ ۡی اَل تُ ۡؤ تُ ۡونَہُ َّن َما ُکتِ َ‬ ‫َعلَ ۡی ُکمۡ فِی ۡال ِک ٰت ِ‬
‫ض َعفِ ۡی َن ِم َن ۡال ِو ۡل َد ِ‬
‫ان ۙ َو‬ ‫لَہُ َّن َو تَ ۡر َغب ُۡو َن اَ ۡن تَ ۡن ِکح ُۡوہ َُّن َو ۡال ُم ۡستَ ۡ‬
‫اَ ۡن تَقُ ۡو ُم ۡوا لِ ۡلیَ ٰتمٰ ی بِ ۡالقِ ۡس ِط ؕ َو َما تَ ۡف َعلُ ۡوا ِم ۡن َخ ۡی ٍر فَاِ َّن ہّٰللا َ َک َ‬
‫ان‬
‫بِ ٖہ َعلِ ۡی ًما ﴿‪﴾۱۲۷‬‬
‫فتوی پوچھتے‪  ‬ہیں۔‪  ‬اُن سے کہہ دیں کہ ہللا تمھیں اُن‬
‫ٰ‬ ‫وہ آپ ‪ ‬سے عورتوں کے بارے میں‬
‫فتوی دیتا ہے اور جن عورتوں کے حقوق تم ادا نہیں کرنا چاہتے‪ ،‬مگر اُن سے‬‫ٰ‬ ‫کے بارے میں‬
‫نکاح کرنا چاہتے ہو‪ ،‬اُن کے یتیموں سے متعلق جو ہدایات اِس کتاب میں تمھیں دی جارہی‬
‫ٰ‬
‫فتوی دیتا ہے کہ‬ ‫ہیں‪ ،‬ا ن کے بارے میں اور (دوسرے) بے سہارا بچوں کے بارے میں بھی‬
‫عورتوں کے حقوق ہر حال میں ادا کرو اور یتیموں کے ساتھ ہر حال میں انصاف پر قائم‬
‫رہو‪ ‬ور (یاد رکھو کہ اِس کے عالوہ بھی) جو بھالئی تم کرو گے‪ ،‬اُس کا صلہ الزما ً پاؤ گے‪،‬‬
‫اِس لیے کہ وہ ہللا کے علم میں رہے گی۔‬
‫َو اِ ِن امۡ َراَۃٌ َخافَ ۡت ِم ۡۢن بَ ۡعلِہَا نُ ُش ۡو ًزا اَ ۡو اِ ۡع َراضًا فَاَل ُجنَا َح‬
‫ُّصلِ َحا بَ ۡینَہُ َما ص ُۡلحًا ؕ َو الصُّ ۡل ُح َخ ۡی ٌر ؕ َو‬ ‫َعلَ ۡی ِہ َم ۤا اَ ۡن ی ۡ‬
‫ت ااۡل َ ۡنفُسُ ال ُّش َّح ؕ َو اِ ۡن تُ ۡح ِسنُ ۡوا َو تَتَّقُ ۡوا فَاِ َّن ہّٰللا َ َک َ‬
‫ان‬ ‫اُ ۡح ِ‬
‫ض َر ِ‬
‫بِ َما تَ ۡع َملُ ۡو َن َخبِ ۡیرًا ﴿‪﴾۱۲۸‬‬
‫ہاں‪ ،‬اگر کسی عورت کواپنے شوہر سے بے زاری‪ ‬یا بے پروائی کا اندیشہ ہو تواُن پر گناہ‬
‫نہیں کہ دونوں آپس میں کوئی سمجھوتا کر لیں۔ اِس لیے کہ سمجھوتا بہتر ہے۔‪ ‬اور (یہ تو تم‬
‫جانتے ہی ہو کہ) حرص لوگوں کی سرشت میں ہے‪   ،‬لیکن حسن سلوک سے پیش آؤ گے اور‬
‫تقوی اختیار کرو گے توصلہ پاؤ گے‪ ،‬اِس لیے کہ جو کچھ تم کرو گے‪ ،‬ہللا اُسے جانتا ہے۔‬
‫ٰ‬

‫َو لَ ۡن تَ ۡستَ ِط ۡیع ُۡۤوا اَ ۡن تَ ۡع ِدلُ ۡوا بَ ۡی َن النِّ َسٓا ِء َو لَ ۡو َح َر ۡ‬


‫صتُمۡ فَاَل‬
‫صلِح ُۡوا َو تَتَّقُ ۡوا‬ ‫تَ ِم ۡیلُ ۡوا ُک َّل ۡال َم ۡی ِل فَتَ َذر ُۡوہَا َک ۡال ُم َعلَّقَ ِۃ ؕ َو اِ ۡن تُ ۡ‬
‫َّح ۡی ًما ﴿‪﴾۱۲۹‬‬ ‫ان َغفُ ۡورًا ر ِ‬ ‫فَاِ َّن ہّٰللا َ َک َ‬
‫بیویوں کے درمیان پورا انصاف تو اگر تم چاہو بھی تو نہیں کر سکتے‪ ،‬اِس لیے اتنا کافی ہے‬
‫کہ ایک کی طرف بالکل اِس طرح نہ جھک جاؤ کہ دوسری لٹکتی رہ جائے۔ ہاں‪ ،‬اگر اپنے‬
‫آپ کو درست کرتے رہو گے اور ہللا سے ڈرتے رہو گے تو ہللا بخشنے واال ہے‪ ،‬اُس کی‬
‫شفقت ابدی‪ ] ‬ہے۔‬

‫اسعًا‬ ‫و‬ ‫ہّٰللا‬ ‫ان‬


‫َ‬ ‫ک‬‫َ‬ ‫و‬ ‫ؕ‬ ‫ہ‬ ‫ت‬‫ع‬‫س‬ ‫ن‬‫ۡ‬ ‫م‬ ‫اًّل‬‫ک‬‫ُ‬ ‫ہّٰللا‬
‫َو اِ ۡن یَّتَفَ َّرقَا ی ُۡغ ِن ُ‬
‫ُ َ ِ‬ ‫ِّ َ َ ِ ٖ َ‬
‫َح ِک ۡی ًما ﴿‪﴾۱۳۰‬‬
‫اور اگر میاں بیوی‪ ،‬دونوں الگ ہی ہو جائیں گے تو ہللا اُن میں سے ہر ایک کواپنی وسعت‬
‫سے بے نیاز کر دے گا۔ ہللا بڑی وسعت رکھنے واال اور بڑی حکمت واال‪  ‬ہے۔‬
‫ق‬ ‫ْ‬ ‫عَ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫ف‬ ‫َ اَل ت ت‬
‫ى ق َ ْ اًلَل ٱ ُللَّ فهُ لَ ُكم ِ ٰيَمًا‬
‫ج‬ ‫۟‬
‫| َ ْ‪ ُ 5‬ق|و ُ ْؤْ فُو اٱلسُّ َ َهَٓاء أَم ْْٰولََ ق ُكم ٱ۟لَّت ِ ْ‬
‫وٱرز ُوهُم ِيهَ ا وٱ ْكسُوهُم و ُو َلُو الَهُم َو مَّعْرو ًا ن‬
‫ٓ بغ ۟ ن َف ْ َ ت ن ْ‬ ‫ت‬ ‫۟‬ ‫ت‬ ‫ب‬ ‫َ‬
‫ن َء ًا َسْ ُم ِّم ْهُ ُ م‬ ‫َ‬ ‫ِ‬ ‫ُ‪4‬ش| ً‪ 6‬ف|وٱ ْْ َلفُو ٓاٱلْيَ َٰمَ ْ ٰىحَت َ َّ ٰىإِ ْذا َ َاَللَ تُو اٱل ِّ َكاح َفإ‬
‫س قْرَا ًًا فوب ِدارا أ َْن يَ ْكب َرو ۟ا‬ ‫۟‬
‫َر ْدا َٱ دَ َعُوغا نإِلَ ْيف ِهم أَستم ْٰو فلَهُ ْم و َ َأْ ُكلُوهَٓا َ فإِ‬
‫ومَن َكان َ ِيًّا َلْيَ ْ َ ْع ِف ومَن َكان َ ِيرا َلْيَأْ ُك ل‬
‫َ ف‬
‫ْ َ ْ ف ش ُ ۟ ع ْ َ َف‬ ‫ف َ تْ‬ ‫ل ُ‬
‫وف َإِذا د َعْ ُم إِلَ ْي ِهم أَمْولَهُم َأَ ْ ِهدو ا َلَ ْي ِه م وك َ ٰى‬ ‫ِ‬ ‫ب ِٱ ْمَعْر‬
‫ٰ‬ ‫ًا‬ ‫ي‬‫س‬
‫ِ‬ ‫َ‬ ‫ه‬
‫ِ‬ ‫ل‬
‫ّ‬ ‫َ‬ ‫ب ِٱل‬
‫ٌ ت َ َ َ َ ق َ َ َل ن‬ ‫ن‬ ‫ب‬ ‫ح‬
‫لّ‬
‫ل‬ ‫ان وٱ َّ أْلَ نْر ْ‬
‫ُون و ِ ن ِّسَ ِٓاء‬
‫َ‬ ‫ث‬
‫ب‬ ‫ق‬ ‫ك َٱ ل ْٰو َلِد ِ‬
‫َال َصِيَ َب ِّممَّا َ َر ق َ‬ ‫ن‪ِّ ٌ |7|4‬لرِج ِت َ‬
‫ان وٱأْلَ ْرب ُون مِمَّا َل مِ ْهُ أَو َك ُر َصِيب ًا‬ ‫كٱ ل ْٰولِد ِ‬
‫َفصِ ُي ضب مِّمَّا َر َ‬
‫َّم ْرو ًا‬

‫ُ‬ ‫۟ قْ َ ت َ‬ ‫ََ ضَ ق‬
‫ف‪8ُ |ْ 4‬ق|وإِذا حَ َر ٱ َ ْلق ِسْمَةَ أُ ْ ۟لوقُو ْااًلٱ ْل ُرب َ ُ ف ٰىوٱلْيَ َٰمَ ٰىوٱ ْلمَسَٰ ِكي ن‬
‫ًا‬ ‫و‬ ‫ْر‬ ‫ع‬‫ّ‬ ‫َ‬ ‫م‬ ‫َو‬ ‫م‬ ‫ُ‬ ‫ه‬ ‫ل‬
‫َ‬ ‫ا‬‫َ رٱز ُوهُم ِّم ن ْهُ و ُولُو ۟‬
‫ْ‬ ‫ْ خف ْ ُّ ض ف خف‬ ‫َ‬ ‫ت‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫َ خ َ‬
‫ْش ٱ لَّقِذي ن لق َْواًل َر ُكو ۟ا ًمِن َلْ ِ ِه م ذ ِريَّةً ِعَٰ ًا َا ُو ۟اعَلَ ْي ِه م‬ ‫َ‬ ‫ف‪ |4‬ت ق‪|9‬ولْيَ‬
‫ا‬‫د‬ ‫ي‬‫د‬‫ِ‬ ‫َ‬ ‫س‬ ‫َو‬ ‫ا‬‫َلْيَ َّ ُو ۟اٱللَّهَ ولْيَ ُولُو ۟‬
‫َ ف‬ ‫َ َ َ ت ظ ن‬ ‫َ‬ ‫َّ‬
‫ن ٱ َلَّ ِذين ْيَأْ َ ُكلُون أَ ًمْول ٱلْيَ َٰمَ ٰى ُلْمًا إِ َّمَا يَأْ ُكلُون ِى‬ ‫ً‬ ‫ن‬ ‫ِ‬ ‫‪ |4‬ن‪|ْ 10‬إ‬
‫ب ُ طُو ِ ِهم َارا وسَيَصْلَون َعِيرا ٰ‬
‫س‬
‫لوگو‪ ،‬اپنے اُس رب سے ڈرو جس نے تمھیں ایک جان‬
‫سے پیدا کیا اور اُسی کی جنس سے اُس کا جوڑا بنایا‪  ‬اور‬
‫اِن دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں (دنیا میں) پھیال‬
‫دیں۔ اُس ہللا سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک‬
‫دوسرے سے مدد چاہتے ہو‪ ‬اور ڈرو رشتوں کے توڑنے‬
‫سے۔ بے شک‪ ،‬ہللا تم پر نگران‪ ‬ہے۔‬
‫(ہللا سے ڈرو) اور یتیموں کے مال اُن کے حوالے کردو‬
‫اور اُن کے لیے اُن کے اچھے مال کو اپنے برے مال سے‬
‫نہ بدلو‪   ‬اور نہ اُن کے مال کو اپنے مال کے ساتھ مال کر‬
‫کھاؤ‪ ،‬اِ س لیے کہ یہ بہت بڑا گناہ‪  ‬ہے۔‬
‫اور اگر اندیشہ ہو کہ یتیموں کے معاملے میں انصاف نہ‬
‫کر سکو گے تو اُن کے ساتھ جو عورتیں ہیں‪ ،‬اُن میں سے‬
‫جو تمھارے لیے موزوں ہوں‪    ،‬اُن میں سے دودو‪ ،‬تین‬
‫تین‪ ،‬چار چار سے نکاح کرلو۔ پھر اگر ڈر ہو کہ (اُن کے‬
‫درمیان) انصاف نہ کر سکو گے تو (اِس طرح کی صورت‬
‫حال میں بھی)ایک ہی بیوی رکھو‪    ‬یا پھر لونڈیاں جو‬
‫تمھارے قبضے میں‪  ‬ہوں۔ یہ اِس کے زیادہ قریب ہے کہ‬
‫تم بے انصافی سے بچے رہو۔‬
‫اور (یتیم اگر ابھی نادان اور بے سمجھ ہوں تو) اپنے وہ‬

‫اموال جن کو ہللا نے تمھارے لیے قیام وبقا کا ذریعہ بنایا‬

‫ہے‪ ،‬اِن بے سمجھوں کے حوالے نہ‪  ‬کرو۔ ہاں‪ ،‬اِ ن سے‬

‫فراغت کے ساتھ اُن کو کھالؤ‪ ،‬پہناؤ اور اُن سے بھالئی‬

‫کی بات کرو۔‬

‫اور نکاح کی عمر کو پہنچنے تک اِن یتیموں کو جانچتے‬

‫رہو‪  ،‬پھر اگر اُن کے اندر اہلیت پاؤ تو اُن کے مال اُن کے‬

‫حوالے کردو‪ ،‬اور اِ س اندیشے سے کہ بڑے ہوجائیں‬


‫گے‪ ،‬اُن کے مال اڑا کر اور جلد بازی کرکے کھا نہ جاؤ۔‬

‫اور (یتیم کا) جو (سرپرست) غنی ہو‪ ،‬اُسے چاہیے کہ (اُس‬

‫کے مال سے) پرہیز کرے اور جو محتاج ہو‪ ،‬وہ (اپنے‬

‫حق خدمت کے طور پر) دستور کے مطابق (اُس سے)‬

‫فائدہ‪ ‬اٹھائے۔‪  ‬پھر جب اُن کے اموال اُن کے حوالے کرنے‬

‫لگو تو اُن پر گواہ ٹھیرا لو‪،‬ورنہ حساب کے لیے توہللا‬

‫کافی‪ ‬ہے۔‬

‫(تمھارے) ماں باپ اور اقربا جو کچھ چھوڑیں‪ ،‬اُس میں‬

‫مردوں کا بھی ایک حصہ ہے اور (تمھارے) ماں باپ اور‬

‫اقربا جوکچھ چھوڑیں‪ ،‬اُس میں عورتوں کا بھی ایک حصہ‬

‫ہے‪ ،‬خواہ ترکہ کم ہو یا زیادہ‪ ،‬ایک متعین حصے کے‬

‫طور‪ ‬پر۔‬
‫لیکن تقسیم کے موقع پر جب قریبی اعزہ اور یتیم اور‬

‫مسکین وہاں آ جائیں تو اُس میں سے اُن کو بھی کچھ دے‬

‫دو اور اُن سے بھالئی کی بات‪  ‬کرو۔‬

‫اُن لوگوں کو ڈرنا چاہیے جو اگر اپنے پیچھے ناتواں بچے‬

‫چھوڑتے تو اُن کے بارے میں اُنھیں بہت کچھ اندیشے‬

‫ہوتے۔ سو چاہیے کہ ہللا سے ڈریں اور (ہر معاملے میں)‬

‫سیدھی بات کریں۔‬

‫(سنو‪ ،‬خبردار رہو)‪ ،‬یہ حقیقت ہے کہ جو لوگ یتیموں کا‬


‫مال ناحق کھاتے ہیں‪ ،‬وہ اپنے پیٹ میں آگ ہی بھرتے ہیں‬
‫اور عنقریب وہ دوزخ کی بھڑکتی آگ میں پڑیں گے۔‬
‫ن‬ ‫تق‬
‫ث‬ ‫ی‬ ‫س‬
‫ت ّکا ظ ام‬
‫ُ‬ ‫ورا‬
‫َ‬ ‫ّ‬ ‫م‬ ‫س‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫الم‬ ‫ُ‬
‫ا‬
‫ن‬ ‫ف ْ ْ‬ ‫|‪|11‬يُوصِ ي ن ُكم ٱلفلَّهُ َ ِ ى أَولَٰد ُك م لِلذ َكر ِمث‬
‫ن‬ ‫ْ‬
‫ي‬ ‫َ‬ ‫ي‬ ‫َ‬ ‫ث‬ ‫أْل‬
‫ُ‬ ‫ٱ‬
‫ً ْ ث ٓ ن ِ ف َّ ِث ت َ ِ َ ِ ن ْ‬‫َظ‬ ‫ح‬ ‫ْل‬ ‫َّ‬ ‫ف‬
‫ك ُ وإِ ُن َك ت َا َت‬ ‫ََإِ َنف ُكن ِ نسَٓاء َُوق ٱ َْ َت َ ْي َ ِن َلَ ّهُ َن ُلُث َا مَا َر َ‬
‫ك‬
‫س مِمَّا َر َ‬ ‫ُد‬ ‫س‬
‫ّ‬ ‫ٱ‬ ‫َا‬ ‫م‬ ‫ُ‬ ‫ه‬‫ْ‬ ‫وحِدةً َلَهَا ٱ ِّصْف وأِلَب َو ْي ِه لِ ُكل وحِد ِّم ن‬
‫ِ ٰ َ ٌٍ َ َ ث ل َ ف‬ ‫ْ‬ ‫َ لَ ٌ ف‬
‫إِ ٰن َكان َلهۥُ ولَد َإِن لَّم يَ ُكن لَّهۥُ ولَد وو ِر َ ٓۥهُ أَب َواهُ َأِلُمِّ ِه‬
‫َ‬ ‫ُ ُ‬ ‫خَ ف‬ ‫َ‬ ‫ث ُ ف‬
‫ة‬
‫ٍ‬ ‫ق‬ ‫َّ‬ ‫ي‬ ‫ص‬
‫ِ‬ ‫ْ‬ ‫و‬ ‫د‬
‫ِ‬ ‫ع‬
‫ْ‬ ‫َ‬ ‫ن‬
‫ب‬ ‫ٱل ُّلُث َإِ ْ َن َكان لَ ٓۥهُ إِ ُْوةٌ ْ َ َأِلُمِّ ِه ٱ ُلسّ ُْد اَلس ْ مِ َ ۢ‬
‫َ ُ‬ ‫ن ُ ت ُ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬
‫يُو ْصِن فى ب ِهَ ٓا فأَو د ْي ٍن َءاب َٓاؤك م َّوأَب ْ َٓاؤكم َ َدرون أَيُّهُ م أَ ْرب‬
‫لَ ُكم َ ْعًا َر ي َة مِّن ٱ لَّ ِه إِن ٱ لَّهَ كان َلِيمًا َح ِكيمًا‬
‫ع‬ ‫َ‬ ‫ل‬ ‫ل‬ ‫ً‬ ‫ض‬
‫ِ‬
‫تمھاری اوالد کے بارے میں ہللا تمھیں ہدایت کرتا ہے‪  ‬کہ‬
‫اُن میں سے لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر‪  ‬ہے۔‪   ‬‬
‫پھر اگر اوالد میں لڑکیاں ہی ہوں اور وہ دو یا دو سے‬
‫زیادہ ہوں‪ ‬تو اُنھیں ترکے کا دوتہائی دیا جائے اور اگر‬
‫ایک ہی لڑکی ہو تو اُس کے لیے آدھا‪ ‬ہے۔‪  ‬لیکن ترکے کا‬
‫چھٹا حصہ‪( ،‬اِس سے پہلے) میت کے والدین میں سے ہر‬
‫ایک کو ملنا چاہیے‪ ،‬اگر اُس کی اوالد‪ ‬ہو۔‪  ‬اور اگر اوالد نہ‬
‫ہو اور والدین ہی اُس کے وارث ہوں تو تیسرا حصہ اُس‬
‫کی ماں کا ہے) اور باقی اُس کے باپ‪ ‬کا(۔‪  ‬لیکن اُس کے‬
‫بھائی بہن ہوں‪ ‬تو ماں کے لیے وہی چھٹا حصہ ہے) اور‬
‫باپ کے لیے بھی وہی چھٹا حصہ(‪ ‬۔ یہ حصے اُس وقت‬
‫دیے جائیں‪ ،‬جب وصیت جو اُس نے کی ہو‪ ،‬وہ پوری کر‬
‫دی جائے‪  ‬اور قرض‪( ،‬اگر ہو تو) ادا کر دیا جائے۔ تم‬
‫نہیں جانتے کہ تمھارے ماں باپ اور تمھاری اوالد میں‬
‫سے کون بہ لحاظ منفعت تم سے قریب تر ہے۔ یہ حصے‬
‫اِسی بنا پر ہللا نے مقرر کر دیے ہیں‪ ،‬اِس لیے کہ ہللا علیم‬

‫َّ َ ٌ‬ ‫ْ‬ ‫وحکیم‪  ‬ہے۔‪ ‬ن‬ ‫ُ تَ ْ َ ْ‬ ‫َ ْ‬


‫ُ‬
‫ن لَّم َ يَكن لَّهُ َن ولَد‬ ‫ت‬ ‫ِ‬ ‫إ‬ ‫م‬‫ك‬
‫ُ‬ ‫ُ‬ ‫ُ‬ ‫ُ‬ ‫ج‬ ‫و‬ ‫َز‬ ‫أ‬
‫ُ‬ ‫ك‬
‫َ‬ ‫َر‬ ‫ف‬ ‫َا‬ ‫م‬ ‫ْف‬‫َ‬ ‫ص‬‫َ‬ ‫ّ‬ ‫ِ‬ ‫م‬ ‫ُ‬
‫ك‬ ‫ف‪|12|4‬و َلَ‬
‫ۢ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫ّ‬ ‫ٌ‬
‫َإن َكان لَهُن ولَد َلَ ُكم ٱٰ‬
‫ْ‬ ‫ة‬
‫ٍ‬ ‫َّ‬ ‫ي‬ ‫ص‬
‫ِ‬ ‫و‬ ‫د‬
‫ِ‬ ‫ْ‬ ‫ع‬
‫ْ‬ ‫َ‬ ‫ن‬
‫ب‬ ‫م‬
‫ِ‬ ‫ن‬
‫ت‬
‫تَ ْ‬ ‫ك‬ ‫َر‬ ‫َا‬ ‫م‬
‫ّ‬ ‫م‬
‫ِ‬ ‫ُع‬ ‫ب‬‫ُ‬ ‫لر‬ ‫ّ‬ ‫ُ‬ ‫ْ َ َ َّ‬ ‫ِ َ‬
‫يُوصِين ب ِهَ ٓا أَو د ْي ٍن ولَهُن ٱ لرب ُع مِمَّا َر ْك ُم إِن لَّم يَ ُكن لَّ ُك م‬
‫َ ْ َ ٌ ف َّ لث ُ ت َ ت‬ ‫َ ٌ ف‬
‫ۢ‬ ‫ْ‬ ‫ُ‬
‫َولَد ت َإِن َ َكان لَ كْمَ ولَد َ َلَهُن ٱ َ ُّ َمُن ٌمِمَّا ََرك ُُم مِّ نب َعْ ِد‬
‫ً‬ ‫ن و ّإِن َك ج‬
‫ان ر ُل يُ ُور ُث ف َكلَٰلَة أَ ِون ۟ٓ‬ ‫َ‬ ‫ف‬ ‫ٍ‬ ‫ُون ب ِ ْهَ ٓا خأَو ٌد ْي‬‫و َصِيَّ ٍة َُوص ٌ‬
‫َخ أَو أُ ْ شْت ُ َلِف ُك ِل وحِ ٍد ِّم ن ْهُمَا ٱلسُّد َس َإِن َك ا ُوا‬ ‫ف‬ ‫ٱمْرأَةٌ ولَ َ ٓۥهُ أ‬
‫ى‬
‫ٌٰ‬ ‫ص‬
‫َ‬ ‫و‬ ‫ي‬
‫ٍ ٌُ‬‫ة‬‫َّ‬ ‫ي‬ ‫ص‬
‫ِ‬ ‫و‬ ‫د‬ ‫ع‬
‫ْ‬ ‫َ‬ ‫ن‬‫ۢ‬ ‫م‬
‫ِ‬ ‫ُث‬ ‫ل‬ ‫ّ‬ ‫ُ‬ ‫ث‬ ‫ل‬ ‫ٰ‬ ‫ىٱ‬ ‫ِ‬ ‫ٓاء‬ ‫َ‬
‫ك‬ ‫َ‬ ‫ُر‬ ‫م‬ ‫ُ‬ ‫ه‬ ‫َ‬ ‫ك‬
‫َ‬ ‫ل‬
‫ِ‬ ‫ذ‬ ‫ِن‬ ‫م‬ ‫َ‬ ‫َر‬ ‫ث‬
‫ك‬ ‫ْ‬ ‫أ‬
‫َ‬
‫ب َِ‬ ‫َِ‬ ‫َ‬ ‫غ َ ّ‬ ‫ٰ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬
‫مض َ ٍٓار وصِيَّةً ّمِن ٱللَّ ِه وٱللَّهُ عَلِيم حَلِي م‬ ‫ب ِهَ ٓا أَو د ْي ٍن َ ْير ُ‬
‫اور تمھاری بیویوں نے جو کچھ چھوڑا ہو ‪ ،‬اُس کا آدھا‬
‫حصہ تمھیں ملے گا‪ ،‬اگر اُن کے اوالد نہیں ہے۔ اور اگر‬
‫اوالد ہے تو اُن کے ترکے کا ایک چوتھائی تمھارا ہے‪،‬‬
‫جب کہ وصیت جو اُنھوں نے کی ہو‪ ،‬وہ پوری کر دی‬
‫جائے اور قرض (اگر ہو تو) ادا کر دیا جائے۔ اور وہ‬
‫تمھارے ترکے میں سے ایک چوتھائی کی حق دار ہیں‪،‬‬
‫اگر تمھارے اوالد نہیں ہے۔ اور اگر اوالد ہے تو تمھارے‬
‫ترکے کا آٹھواں حصہ اُن کا ہے‪ ،‬جب کہ وصیت جو تم‬
‫نے کی ہو‪ ،‬وہ پوری کر دی جائے اور قرض (اگر ہو تو)‬
‫ادا کر دیا جائے۔‪   ‬اور (اِن وارثوں کی عدم موجودگی میں)‬
‫اگر کسی مرد یا عورت کو اُس سے رشتہ داری کی بنا پر‬
‫وارث بنا دیا جاتا ہے‪ ‬اور اُس کا ایک بھائی یا بہن ہے تو‬
‫بھائی اور بہن‪ ،‬ہر ایک کو چھٹا حصہ ملے گا‪ ،‬اور اگر وہ‬
‫ایک سے زیادہ ہوں تو ایک تہائی میں سب شریک ہوں‬
‫گے) اور باقی اُس کو ملے گا جسے وارث بنایا گیا‬
‫ہے(‪ ‬جب کہ وصیت جو کی گئی ہو‪ ،‬پوری کر دی جائے‬
‫اور قرض (اگر ہو تو) ادا کر دیا جائے‪ ،‬بغیر کسی کو‬
‫نقصان پہنچائے۔ یہ حکم ہے ہللا کی طرف سے اور ہللا‬
‫جاننے واال ہے‪ ،‬وہ بڑا نرم خو‪  ‬ہے۔‬
‫ن‬ ‫ج‬ ‫ْخ‬ ‫ل ََ‬ ‫َ‬ ‫ُ ُ‬ ‫ت‬
‫َن يُ ِطِع ٱ َلَّ َهَ ورسُولَف ْهۥ ُيُد ِلْهُ ُ َ َّ ٍٰت‬
‫ف‬ ‫كحُدود ٱ ن لَّ ِه ُ خ و َم‬
‫ل‬ ‫ت‪ِ |13|4‬لْ ت َ‬
‫كٱ ْل َوز ٱلْعَظ ِي م‬ ‫َج ْر ِى مِن َحْت ِهَا ٱأْلَ ْ ٰهَر َٰلِ ِدين ِيهَا و ٰذلِ َ‬
‫َ ت َّ ُ َ ْ خ ن ً خ ً‬ ‫ل ََ‬ ‫َ‬
‫ف|‪|14‬وم ََن يَعَ ِْص ٌٱ لَّهَ ورس ٌُولَهۥُ ويَ َعَد حُدودهۥُ يُد ِلْهُ َارا َٰلِدا‬
‫ِيهَا ولَهۥُ عَذاب مُّ ِهي ن‬
‫یہ ہللا کی ٹھیرائی ہوئی حدیں ہیں‪( ،‬اِن کا لحاظ کرو) اور‬

‫(یاد رکھو کہ) جو ہللا اور اُس کے رسول کی فرماں‬

‫برداری کریں گے‪ ،‬اُنھیں وہ ایسے باغوں میں داخل کرے‬

‫گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی‪ ،‬وہ اُن میں ہمیشہ‬

‫رہیں گے اور یہی بڑی کامیابی ہے۔‬

‫اور جو ہللا اور اُس کے رسول کی نافرمانی کریں گے اور‬

‫اُس کی ٹھیرائی ہوئی حدوں سے آگے بڑھیں گے‪ ،‬اُنھیں‬

‫وہ آگ میں ڈالے گا جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور اُن‬

‫کے لیے رسوا کر دینے والی سزا ہے۔‬


‫ہّٰللا‬
‫س لَ ٗہ‬ ‫ک لَ ۡی َ‬ ‫ک ؕ قُ ِل ُ ی ُۡفتِ ۡی ُکمۡ فِی ۡال َک ٰللَ ِۃ ؕ اِ ِن امۡ ُر ٌؤا ہَلَ َ‬ ‫یَ ۡستَ ۡفتُ ۡونَ َ‬
‫ک ۚ َو ہُ َو یَ ِرثُہَ ۤا اِ ۡن لَّمۡ یَ ُک ۡن لَّہَا‬ ‫ف َما تَ َر َ‬ ‫ص ُ‬ ‫ت فَلَہَا ِن ۡ‬ ‫َولَ ٌد َّو لَ ٗۤہ اُ ۡخ ٌ‬
‫ک ؕ َو اِ ۡن َکانُ ۡۤوا‬ ‫َولَ ٌد ؕ فَاِ ۡن َکانَتَا ۡاثنَتَ ۡی ِن فَلَہُ َما الثُّلُ ٰث ِن ِم َّما تَ َر َ‬
‫ظ ااۡل ُ ۡنثَیَ ۡی ِن ؕ یُبَی ُِّن ہّٰللا ُ لَ ُکمۡ‬
‫اِ ۡخ َوۃً رِّ َجااًل َّو نِ َسٓا ًء فَلِل َّذ َک ِر ِم ۡث ُل َح ِّ‬
‫ضلُّ ۡوا ؕ َو ہّٰللا ُ بِ ُک ِّل َش ۡی ٍء َعلِ ۡی ٌم ﴿‪٪﴾۱۷۶‬‬ ‫اَ ۡن تَ ِ‬
‫ٰ‬
‫فتوی پوچھتے ہیں۔ اِن سے کہیں کہ ہللا تمھیں کاللہ‬ ‫وہ آپ سے‬
‫فتوی دیتا ہے‪  :‬اگر کوئی شخص‬ ‫ٰ‬ ‫رشتہ داروں کے بارے میں‬
‫بے اوالد مرے‪  ‬اور اُس کی ایک بہن ہی ہوتو اُس کے لیے‬
‫ترکے کا آدھا ہے اور اگر بہن بے اوالد مرے تو اُس کا وارث‬
‫اُس کا بھائی ہے۔ اور بہنیں اگر دو ہوں تو اُس کے ترکے میں‬
‫سے دو تہائی پائیں گی اور اگر کئی بھائی بہنیں ہوں تو مرد کا‬
‫حصہ دو عورتوں کے برابر‪  ‬ہے۔ ہللا تمھارے لیے وضاحت‬
‫کرتا ہے تا کہ تم بھٹکتے نہ پھرو اور ہللا ہر چیز کو جانتا ہے۔‬
‫ت‬ ‫ن‬
‫سورہ ال ساء آی ات ‪ 15‬ا ‪21‬‬
‫ين ْٱل ٰفَ ِح َشةَ ِمن نِّ َسٓائِ ُك ْم فَٱ ْستَ ْش ِه ُد ۟‬ ‫ْ‬ ‫َّ‬ ‫ٰ‬
‫وا‬ ‫‪َ |15|4‬وٱ ِ َ ِ َ‬
‫ت‬ ‫أ‬‫ي‬ ‫ى‬ ‫ت‬ ‫ل‬
‫وا فَأ َ ْم ِس ُكوهُ َّن فِى ْٱلبُيُو ِ‬
‫ت‬ ‫َعلَ ْي ِه َّن أَرْ بَ َعةً ِّمن ُك ْم فَإن َش ِه ُد ۟‬
‫ِ‬
‫ت أَ ْو يَجْ َع َل ٱهَّلل ُ لَه َُّن َسبِياًل‬ ‫َحتَّ ٰى يَتَ َوفَّ ٰىه َُّن ْٱل َم ْو ُ‬
‫ان يَأْتِ ٰيَنِهَا ِمن ُك ْم فَٔـََٔا ُذوهُ َما فَإِن تَابَا َوأَصْ لَ َحا‬ ‫‪َ |16|4‬وٱلَّ َذ ِ‬
‫ان تَ َّوابًا ر ِ‬
‫َّحي ًما‬ ‫ُوا َع ْنهُ َمٓا إِ َّن ٱهَّلل َ َك َ‬‫فَأ َ ْعرض ۟‬
‫ِ‬
‫ون ٱلس ُّٓو َء بِ َج ٰهَلَ ٍة‬ ‫ين يَ ْع َملُ َ‬ ‫‪|17|4‬إِنَّ َما ٱلتَّ ْوبَةُ َعلَى ٱهَّلل ِ لِلَّ ِذ َ‬
‫هَّلل‬ ‫َ ُ ۟ ٰٓ‬
‫َ‬
‫ك يَتوبُ ٱ ُ َعل ْي ِه ْم َوك َ‬
‫ان‬ ‫َ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬
‫ب فأولئِ َ‬ ‫ُون ِمن قَ ِري ٍ‬ ‫ثُ َّم يَتُوب َ‬
‫ا‬ ‫م‬
‫ً‬ ‫ي‬ ‫ك‬‫ِ‬ ‫ح‬ ‫َ‬ ‫ا‬ ‫م‬ ‫ً‬ ‫ي‬ ‫ِ‬ ‫ل‬ ‫ع‬
‫َ‬ ‫ُ‬ ‫ٱهَّلل‬
‫ُون ٱ سَّ ئِّـات حَت َّ ٰ ٓىإ َذا َض َرَ‬ ‫َ عم َ‬
‫ُ‬ ‫تْ‬ ‫َ‬
‫َت ٱل َ َّوب َنة ِ تلَّ ِذي ُن يَ ْ َل َٰٔ َ َل اَل ََٔ ِ َ ت ِ َ َح ْ‬ ‫ل‬ ‫‪|18‬ولَْ ْي ُس ِ ق‬ ‫‪ُ َ |4‬‬
‫أَفح ٌَدهُم ٱ ْلمَوت ْ نَال إِِّ ْى َ ُب ْت ٱلْ ٰٔـ َن و ٱ لَّ ِذين يَ مُو ُون وهُ م‬
‫ًا‬ ‫م‬ ‫ي‬‫ل‬
‫ِ‬ ‫أ‬
‫َ‬ ‫ًا‬ ‫ا‬‫َذ‬ ‫ع‬ ‫م‬ ‫ُ‬ ‫ه‬ ‫ل‬
‫َ‬ ‫َا‬ ‫َد‬ ‫ت‬ ‫ْ‬ ‫ع‬ ‫أ‬
‫َ‬ ‫ك‬ ‫َ‬ ‫ِ‬ ‫ُك َّار أُ ۟ولَٰٓ ئ‬
‫َ َ ن اَلب ح ُّ ْ ت ث ن َ ْ َ اَل‬ ‫ت‪ٰ |19|4‬يٓ‬
‫ن ءامَ ُو ۟ا َيَ تِلتلَ ُكم ّأََن َ ِر ُو ۟اٱ تل ِّسَ َٓاء ف َكرشهً ا و‬ ‫َّ ِ ۟ ب‬ ‫ي‬ ‫ذ‬ ‫ل‬
‫ّ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫ٱ‬ ‫ا‬ ‫َ‬ ‫ه‬ ‫ُّ‬ ‫ي‬ ‫أ‬
‫َ‬ ‫َ‬ ‫ض‬
‫ب‬ ‫ب‬
‫َن يَأْف ِين ِ َِٰح َ ٍة‬ ‫ْض مَٓا ءا ف َ ْي ُمُوهُ نإِتٓاَّل أ َّ‬ ‫ُ‬ ‫ِ‬ ‫ن لِت َذهَب ُوَّ ا ِ َع‬ ‫ش‬
‫ُّ َيِّن َة وعَا ُ‬
‫َعْ ُلُو َهُ‬
‫وف ً َإِن ً َكر ْه ُمُوهُن عَسَ ٰ ٓىأَن‬ ‫خ‬ ‫ِ‬ ‫ْر‬ ‫ف‬ ‫ع‬ ‫َ‬ ‫م‬ ‫ل‬
‫ْ‬ ‫ٱ‬ ‫ِ‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫َ‬ ‫ُ‬ ‫ه‬ ‫و‬ ‫َ‬ ‫ِر‬ ‫ش‬ ‫ٍ‬ ‫َ‬ ‫ب‬ ‫م‬
‫ت َ ْكرهُو ۟ا َ ْئـا ويج ْعَل ٱللَّهُ ِيه َ ْيرا َثك ِيرا ِ‬
‫َ َ ْ َ َ ت ْت‬ ‫َ ًًْٔ ََ ت ُ ت َ ِ َ َْ‬
‫ج و َء ثا َ ْي ُم‬ ‫ت‬ ‫ٍ‬ ‫و‬ ‫ز‬ ‫ان‬ ‫ُ‬ ‫َ‬
‫ك‬ ‫‪|َّ 20َ |4‬وقإِ نن ًأَر فد اَل ّ تُم ٱخ ُسْ ِ ب ْدال شزو ٍج تمَّ‬
‫خ‬
‫إ ح ْٰدىهُن ِ طَارا َ َأْ ُذو ۟ا ِم ن ْهُ َ ْيأـًٔأَ َأْ ُذو َهۥُ ُ ْه َٰ ن ًا وإ ْمًا ُّم ِين‬
‫ن‬
‫ًا‬
‫َ َ ت خ ُ ن َق ْ ف ض ً ض ْ ب ب ِ ب َ خ ْ َ‬ ‫ِ‬
‫‪| 21|4‬وث قَك ْي غف َأْ ُذو َهۥُ و َد أَ ْ َ ٰىب َعْ ُ ُكم إِلَ ٰى َع ٍْض وأَ َذن‬
‫ًا‬ ‫ي‬
‫ظ‬ ‫ل‬
‫ِ‬ ‫َ‬ ‫ًا‬ ‫َ‬ ‫ٰ‬ ‫ي‬ ‫م‬
‫ّ‬ ‫ِ‬ ‫م‬ ‫ُ‬
‫ك‬ ‫ِم ن‬
‫َ‬ ‫ْ‬ ‫ق‬ ‫َ ن اَّل‬ ‫َ َ ُ‬ ‫َ اَل‬
‫ن‬
‫‪22‬ش|و َ َ ق ِكحُو َامَا َ َ َك ح ءاب َاًلٓاؤ ُكم مِّن ٱل ِّسَ ِٓاء إِ مَا َد سَلَف إِ َّ ۥهُ‬ ‫ن‬ ‫۟‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫‪ َ |4‬ف‬
‫ي‬ ‫ِ‬ ‫ب‬ ‫َ‬ ‫س‬ ‫ٓاء‬ ‫َ‬ ‫س‬ ‫و‬ ‫ًا‬ ‫ت‬ ‫ْ‬ ‫َكان َِٰح َةً و َم‬
‫ْ‬ ‫ْ ٰ ْ َ ن ت ْ َ خ َت ْ َ‬ ‫ّ ْ‬
‫ُ‬ ‫ُ‬ ‫ُ‬
‫َت عَلَ ْيكم َ أُمَّ تهَ ُ ُكم وب َخ َا ُ كم َوأَ َو ُ ك ُم وعَمَّٰت ُ ك م‬ ‫ُ‬ ‫ُ‬ ‫ُ‬ ‫َ خ‪َ |ْ 23|4‬ح ُِرم‬
‫ى‬ ‫ِ‬ ‫ت‬ ‫ّ‬ ‫َ‬ ‫ٰ‬ ‫ٱ‬ ‫م‬ ‫ك‬‫ُ‬ ‫ُ‬ ‫و َٰلَٰت ُ ُكم وب َ ن َات ٱأْلَخ وب َ ن َات ٱأْلُ ْت و نأُمَّ َٰ‬
‫ٰ‬
‫ه‬
‫ت‬
‫ئ ْ ََ ئٓ ُ‬ ‫ل‬ ‫ِ َ َّ ض َ ٰ ِ ُ‬ ‫ت‬ ‫ْض ن ْ َ خَ‬
‫ت ِفسَٓا ِ ُكم ْو ترب َٰٓ ِب ُن ُكم ٱلَّٰت ِى‬ ‫َ‬ ‫ّ‬ ‫ِن ٱلر َٰعََ خِة وأُتمَّ هَ‬ ‫ُ‬ ‫فأَر َعْ َ ُكم وأَ َو ُ ن ُكم ئ ّم‬
‫َ ِخىت جحُُو ِر ُك َّم فمّ ٰ اَلتِن ِّسَٓا َ ِ ُكم ٱلَّٰت ِ ْى َدح َ ئلْ ُُم ب ِ ِه ئن َُإِن لَّم ََ ُكو ُو ْ۟ا‬
‫ِل أَب ْ ن قَٓا ْ ِ ُكم ٱ َلَّ ِذي َّن مِن‬ ‫د َلْ ُم ب ِ ْ ِه َن َ ج ج ُ َاح َعَلَ ْي ُك خم و َ َٰٓل اَّل‬
‫ن‬
‫صلَٰب ِغ ُكفم ًوأ ََّن َْمَعُو ۟اب َ ْين ٱأْلُ ْت َ ْي ِن إِ مَا َد سَلَف إِن ٱللَّهَ‬ ‫أَ َْ‬
‫َكان َ ُورا رحِيمًا‬
‫اور تمھاری عورتوں میں سے جو بدکاری کرتی‬
‫ہیں‪ ،‬اُن پر اپنے اندر سے چار گواہ طلب کرو۔ پھر‬
‫اگر وہ گواہی دے دیں تو اُنھیں گھروں میں بند کردو‪،‬‬
‫یہاں تک کہ اُن کی موت آجائے یا ہللا اُن کے لیے‬
‫کوئی راستہ نکال‪ ‬دے۔‬
‫ور جو مرد و عورت تمھارے لوگوں میں سے اِس‬
‫جرم کا ارتکاب کریں‪  ،‬اُنھیں ایذا‪ ‬دو۔‪  ‬پھر اگر وہ توبہ‬
‫کریں اور اصالح کر لیں‪  ‬تو اُن سے درگذر کرو۔ بے‬
‫شک‪ ،‬ہللا بہت توبہ قبول کرنے واال ہے‪ ،‬اُس کی‬
‫شفقت ابدی ہے۔‬
‫(یہ بات‪ ،‬البتہ واضح رہنی چاہیے کہ) ہللا پر توبہ قبول‬

‫کرنے کی ذمہ داری اُنھی لوگوں کے لیے ہے جو‬

‫جذبات سے مغلوب ہو کر کوئی گناہ کر بیٹھتے‬

‫ہیں‪  ،‬پھر جلدی ہی توبہ کر لیتے ہیں۔سو وہی ہیں جن‬


‫پر ہللا عنایت کرتا اور اُن کی توبہ قبول فرماتا ہے اور‬

‫ہللا علیم وحکیم ہے۔‬

‫اِس کے برخالف اُن لوگوں کے لیے کوئی توبہ نہیں‬

‫ہے جو گناہ کیے چلے جاتے ہیں‪ ،‬یہاں تک کہ جب اُن‬

‫میں سے کسی کی موت کا وقت قریب آجاتا ہے‪ ،‬اُس‬

‫وقت وہ کہتا ہے کہ اب میں نے توبہ کر لی ہے۔ اِسی‬

‫طرح اُن کے لیے بھی توبہ نہیں ہے جو مرتے دم تک‬

‫منکر ہی رہیں۔ یہی تو ہیں جن کے لیے ہم نے‬

‫دردناک سزا تیار کر رکھی‪ ‬ہے۔‬

‫ایمان والو‪ ،‬تمھارے لیے جائز نہیں ہے کہ زبر دستی‬


‫عورتوں کے وارث بن جاؤ‪   ‬اور نہ یہ جائز ہے کہ‬
‫(نکاح کر لینے کے بعد) جو کچھ تم نے اُن کو دیا‬
‫ہے‪ ،‬اُس کا کچھ حصہ واپس لینے کے لیے اُنھیں تنگ‬
‫کرو۔ ہاں‪ ،‬اِس صورت میں کہ وہ کسی کھلی ہوئی‬
‫بدکاری کا ارتکاب‪  ‬کریں۔ اور اُن سے اچھا برتاؤ‬
‫کرو‪ ،  ‬اِس لیے کہ اگر تم اُنھیں ناپسند کرتے ہو تو ہو‬
‫سکتا ہے کہ ایک چیز تمھیں پسند نہ ہو اور ہللا اُسی‬
‫میں تمھارے لیے بہت کچھ بہتری پیدا کر‪ ‬دے۔‬
‫اور اگر ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی لے آنے کا‬

‫ارادہ کر لو اور تم نے اُن میں سے کسی کو ڈھیروں‬

‫مال بھی دے رکھا ہو تو اُس میں سے کچھ واپس نہ‬

‫لو۔ کیا تم بہتان لگا کر اورکھلی ہوئی حق تلفی کر کے‬

‫اُسے لوگے؟‬

‫اور کس طرح لو گے‪ ،‬جب کہ تم ایک دوسرے کے‬

‫آگے بے حجاب ہو چکے ہو‪  ‬اور وہ تم سے پختہ عہد‬

‫لے چکی‪ ‬ہیں۔‬
‫اور جن عورتوں سے تمھارے باپ نکاح کر چکے‬
‫ہوں‪ ،‬اُن سے ہرگز نکاح نہ کرو‪ ،‬مگر جو پہلے ہو‬
‫چکا‪ ،‬سو ہو‪ ‬چکا۔ بے شک‪ ،‬یہ کھلی ہوئی بے حیائی‬
‫ہے‪ ،‬سخت قابل نفرت بات ہے اور نہایت برا‬
‫طریقہ‪ ‬ہے۔‬

‫تم پر تمھاری مائیں‪ ،‬تمھاری بیٹیاں‪ ،‬تمھاری بہنیں‪،‬‬


‫تمھاری پھوپھیاں‪ ،‬تمھاری خاالئیں‪ ،‬تمھاری بھتیجیاں‬
‫اور تمھاری بھانجیاں حرام کی گئی ہیں‪  ‬اور تمھاری‬
‫وہ مائیں بھی جنھوں نے تمھیں دودھ پالیا اور‬
‫رضاعت کے اِس تعلق سے تمھاری بہنیں بھی۔اِسی‬
‫طرح تمھاری بیویوں کی مائیں حرام کی گئی ہیں‪  ‬اور‬
‫تمھاری بیویوں کی لڑکیاں حرام کی گئی ہیں جو‬
‫تمھاری گودوں میں پلی ہیں‪   ‬ــــ اُن بیویوں کی لڑکیاں‬
‫جن سے تم نے خلوت کی ہو‪ ،‬لیکن اگر خلوت نہ کی‬
‫ہو توتم پرکچھ گناہ نہیں ــ اور تمھارے صلبی بیٹوں‬
‫کی بیویاں‪   ‬بھی ۔‪  ‬اور یہ بھی حرام ہے کہ تم دو‬
‫بہنوں کو ایک ہی نکاح میں جمع کرو‪  ،‬مگر جو ہو‬
‫چکا سو ہو چکا۔ ہللا یقینا بخشنے واال ہے‪ ،‬اُس کی‬
‫شفقت ابدی ہے۔‬
‫َ لم ن ُ َ لن اَّل م َ ْ ت ْ ن ُ ْ ت َ‬
‫ٰت مِن ٱ َِّ َسَ َِٓاء َإِ مَا ْ َلَ كتتأَغيمَٰ ُ ك َم ِك َٰب‬ ‫َ‬ ‫ّ‬ ‫‪| 24|4‬وٱ ْ ُْحْ َصَ َ‬
‫م‬ ‫ُ‬
‫ك‬ ‫ل‬
‫ِ‬ ‫ْو‬ ‫م‬ ‫أ‬
‫َ‬ ‫ِ‬ ‫ا‬ ‫ٱللَّ ِه عَلَ ْي ُكم وأُح فِل لَ ُكفم مَّا وترتٓاء ذلِ ُكم أَن َب ْ َ ُو ت ۟‬
‫ن َّ ف ب ٰ َّ َ َّ‬ ‫ٰ‬ ‫ن َ غ َ مس َ س م ت‬
‫فمُّ ْحصِ ِي َناَل َ ْير ُ َ َٰ ِحِين ْ َمَافٱ ْ َ ْ ت َ َعْ ضُم ب ِت ِهۦ مِ ْهُن َ أـََُٔوهُف ن أُج ُورهُ َّن‬
‫َر يض َةً و َ ج ُ ن َاح عَلَ ْي ُكم ِيمَا َر َ ْي ُم ب ِ ِهۦ مِ ۢنب َعْ ِد ٱ ْل َر يض َ ِة إِ ن‬
‫ِ‬ ‫ٰ‬ ‫ي‬ ‫ك‬ ‫ي‬ ‫ع‬ ‫َ‬
‫ك‬ ‫ه‬ ‫ٱلِ‬
‫ن‬ ‫لَ‬ ‫اًل‬ ‫ْ‬ ‫ًا‬ ‫م‬ ‫ِ‬ ‫ح‬
‫َ‬ ‫ًا‬ ‫م‬ ‫ل‬
‫ِ‬ ‫َ‬ ‫ان‬ ‫َ‬ ‫ل‬
‫ّ‬ ‫َ‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ْ‬ ‫ْ‬ ‫ن‬ ‫س‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫ف‬
‫م‬
‫َن لَّم يَ ْ َطِع مِ ك فم طَو ُأَن يَ ن ِكح ٱ ْ ُحْ َصَ َ ِٰت ٱع ُْمُؤْمِ َ ِٰت‬
‫ل‬ ‫ُ‬ ‫ت‬
‫ْ‬ ‫‪|25|4‬وم‬
‫َمِن مَّا َملَكَت أَ ْيمَٰن ُ ُكم مِّن ف َت َ ٰتنيَ ِ ُكم ٱ لَّْمُؤْمِ َْ ِٰت وٱللَّهُ أَ َّ ْلَم‬
‫ه‬ ‫ْ‬
‫ه‬ ‫إ‬ ‫ُ‬ ‫ه‬ ‫ك‬ ‫ٱ‬ ‫ب‬
‫ن‬ ‫ۢ‬ ‫ك‬ ‫ُ‬ ‫ِإيمَٰن ِ ُكم ب َ ْض‬
‫ِ ن ب غِ ِ َ مس ِ َ اَل‬
‫ن‬ ‫ل‬
‫ِ‬ ‫ف‬ ‫أ‬
‫َ‬ ‫ن‬ ‫ذ‬ ‫ِ‬ ‫ن‬ ‫حُو‬ ‫َ‬ ‫ْض‬ ‫ٍ‬ ‫ُ‬ ‫ع‬ ‫َ‬ ‫م‬
‫ّ‬ ‫ِ‬ ‫َ‬ ‫ّ‬ ‫م‬ ‫َ‬ ‫ُ‬ ‫ع‬ ‫َ‬ ‫ّ‬ ‫َب َِ ت‬
‫ٰت ب َف ْيش ر ُ ف َٰ ِحَ ٍٰت و َّ ن ُ‬ ‫و تء َا ُوهُ ن أُج ُورهُن َب ِٱ ْلمَعْر ِ م‬
‫وف ُ ْحْصَ ت َ ٍ َ‬ ‫َّ ف‬ ‫خَ ف‬
‫ان َ إِذ َٓا أُحْص َِن َإِ َن أَ َ ْين ْ ِ ِخَٰح ش َ ٍة َعَلَ ْي ن ِه َ ن ِص ْْف‬ ‫ٍ‬ ‫ن‬ ‫تل أَ ْد‬ ‫ِ‬ ‫مُ َّخ ِٰذ‬
‫كلِمَن َ ِ َىٱ لْعَ َت مِ ن ُك م‬ ‫اب َّ ٰذلِ ٌَ‬ ‫ف‬
‫ُ ۟خ ٌ ُ ْ َ ل ِ ٌ‬ ‫غ‬ ‫َذ‬ ‫ع‬ ‫ْ‬ ‫ل‬ ‫ٱ‬ ‫ِن‬ ‫م‬ ‫ٰت‬ ‫ِ‬ ‫َ‬ ‫ص‬
‫َ‬ ‫ْ‬ ‫ح‬ ‫مَا عَلَ تىٱ ْ ُم‬
‫َ‬
‫ق‬ ‫م‬ ‫ي‬ ‫ح‬
‫ِ‬ ‫ر‬ ‫ُور‬ ‫َ‬ ‫ُ‬ ‫ه‬ ‫ل‬
‫ّ‬ ‫َ‬ ‫ٱ‬ ‫و‬ ‫م‬ ‫ك‬ ‫ل‬
‫ّ‬ ‫َ‬ ‫ر‬ ‫ْ‬
‫ي‬ ‫َ‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ِر‬ ‫ب‬ ‫ص‬
‫ْ‬ ‫َ‬ ‫َن‬ ‫أ‬ ‫و‬
‫ْ‬ ‫َ‬ ‫ْ نَ‬ ‫ْ َ‬ ‫َ‬ ‫ُ‬
‫ُ‬ ‫ُ‬
‫‪|26‬يُر يد ٱ لَّ ْهُ َلِيُب َيِّن لَ ٌك م ويَ ْه ِدٌيَكم سُ َن ٱ لَّ ِذين مِن َ ب ْلِ ك م‬ ‫ُ‬ ‫ل‬ ‫َ‪ 4‬ت|‬
‫ُ‬ ‫وي ُوب ِ‬ ‫َ‬
‫م‬ ‫ي‬ ‫ك‬
‫ِ‬ ‫ح‬
‫َ‬ ‫م‬ ‫ي‬ ‫ل‬
‫ِ‬ ‫َ‬ ‫ع‬ ‫ُ‬ ‫ه‬ ‫ل‬
‫ّ‬ ‫َ‬ ‫ل‬ ‫ٱ‬ ‫و‬ ‫م‬ ‫ك‬ ‫ْ‬
‫ي‬ ‫ل‬
‫َ‬ ‫َ‬ ‫ع‬ ‫َ‬
‫َ‬ ‫َ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫ت‬ ‫ُ‬ ‫َ‬
‫‪| 27‬وٱللَّهُ يُرتيد أَن يَاًلُوب عَلَ ْي ُك م ويُر يد ٱ لَّ ِذين يَ ت َّب ِعُون‬ ‫َ‬ ‫‪4‬ش|‬
‫ن‬
‫ِ‬ ‫ًا‬ ‫م‬ ‫ي‬ ‫ِ‬ ‫ظ‬ ‫َ‬ ‫ع‬ ‫ي‬‫ْ‬ ‫م‬
‫َ‬ ‫ا‬ ‫۟‬ ‫ت أَن َمِيلُو‬ ‫ِ‬ ‫ٱل َّهَو‬
‫َ‬ ‫خ‬ ‫ف َ ن ْ َ‬ ‫خ‬ ‫ِ‬
‫ُ ض ف‬ ‫ُ‬
‫ٰ ُ‬
‫ِف عَ كم و ُ ِق ٱلْإِ سَٰن َعِي ًا‬ ‫ل‬
‫اَل‬ ‫‪|28|4‬يُر يد ٱللَّهُ أَن يُ َ ّ‬
‫ط‬ ‫ن‬ ‫َ َ ن ۟ ت ٓ۟ َ‬ ‫ِٓ‬
‫‪ |4‬ت‪ٰ |29‬يَأَ َيُّهَتا ٱ َلَّ ِذين ءتا َمَ ُو ا َأْ ُك لُو ْاأَ َماَلْولَ ق ُكم ٓب َ ْين َف ُكم ب ِ ْٱ ْل َٰ َّ ِِل إِٓاَّل‬
‫ب‬ ‫ت‬
‫اض ِّم ن ُك م و ٰ َ ْت ُلُو ۟اأَ ُسَ ُكم إِن ٱللَّهَ‬ ‫ٍ‬ ‫َر‬ ‫َن‬ ‫ع‬ ‫ون ِج َٰرةً‬ ‫أ َ ُ َ‬ ‫ْ‬ ‫ك‬ ‫َن َ ُ‬
‫ن‬ ‫ف‬ ‫ظ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫ًا‬ ‫م‬ ‫ف‬ ‫ي‬ ‫ح‬
‫ِ‬ ‫ر‬ ‫م‬ ‫ك‬ ‫ِ‬ ‫ب‬ ‫ان‬ ‫ك‬‫َ‬
‫ن ً َ َ‬ ‫ْ َ‬ ‫ْ َن َ‬ ‫ع‬ ‫َ‬
‫كعُدو ًا و ُلْمًا َسَوف ُصْلِي ِه َارا و َك ان‬ ‫َ‪|30|4‬ومَن يَ ْ َل ً ٰذلِ َ‬
‫ٰ‬ ‫كعَلَىٱللَّ ِه يَسِيرا‬ ‫ٰذلِ َ‬
‫ت‬
‫جت ۟ ئَ تن ْ َ ن ن ف ْ ن ْ ت ْ‬
‫ن خ َ ْاًل َن ِب ُو ا َكب َٓا ِر مَا ُ ْهَون عَ ْهُ ُ َك ِّر عَ ُكم سَ يِّأـََٔ ِ ُك م‬ ‫َ ن‪ |ْ 4‬خ‪ُ |31‬إِ ْ‬
‫َ‬ ‫ض‬ ‫و ُد ِلْ كم اَلمُّدت َت َكر ي فمًا‬
‫لّ‬ ‫ب‬ ‫ض ْ‬ ‫َ نْ ۟ ِ‬
‫ن‪| 32|4‬و َ َ تمَ َّوامَا َ َ ّ نَل ٱلنلَّهُ ب ِ ِهۦ ب َعْ َ ُكم عَلَ َ ٰى َ َع ٍْض ِّلرِج َِال‬
‫ت‬
‫ب مِّمَّا ٱ َّْكَسَب ُو ۟او ِلل ِّ َسَ ِٓاء َ ّصِي ش ٌب مِّمَّا ٱ ْكَسَب ْن وسْ لٔـََُٔو ۟اٱللَّ َه‬ ‫ض‬
‫َصِي ف ٌ‬
‫ًا‬ ‫م‬ ‫ي‬ ‫ل‬
‫ِ‬ ‫َ‬ ‫مِن َ ْلِ ِٓۦه إِن ٱللَّهَ َكان ب ِ ك ِل َ ْى ٍء ع‬ ‫ُ‬
‫َ‬ ‫تَ َ َ َ َ َ َ‬ ‫ق‬ ‫َ ّ عن َ‬
‫ان وٱ َأْلَ ْرب ُون وٱ لَّ ِّذي ن‬ ‫ِد‬ ‫ل‬ ‫ْو‬ ‫ل‬
‫َ‬ ‫ّ‬ ‫ٱ‬ ‫ك‬‫َ‬ ‫ْ‬ ‫َر‬ ‫َا‬ ‫م‬
‫ّ‬ ‫ِ‬ ‫م‬ ‫ى‬ ‫َ‬ ‫ن‬ ‫ل‬
‫ِ‬ ‫ْ‬ ‫َو‬ ‫م‬ ‫َا‬ ‫ت‬ ‫ْ‬ ‫ل‬ ‫َ‬ ‫ف‬ ‫َ‬ ‫‪|33‬ولِ ُكل ْج‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫‪4‬ق|‬
‫ِ‬ ‫عَ َدت أَ ْيمَٰن ُ ُكم َ أـَٔ ُو ٰهُم َصِي َهُم إ ٰ‬ ‫ٍ‬
‫ن ٱللَّهَ َكان عَلَ ٰى ُك ِل‬ ‫ب ِ‬ ‫َ‬ ‫ش ش ً‬
‫َ‬ ‫ض‬ ‫ف‬ ‫ن‬ ‫َ‬ ‫ق‬ ‫ُ‬ ‫َ ْى ٍء َ ِهيدا‬
‫ض ْ‬ ‫ن‬‫َّ‬ ‫ّ‬
‫‪|34‬ٱ ِج َ ٰ ف ق ۟ ْ َ ْ ِ ف لص ف ُ تع ٌ ح ف ٌ‬
‫م‬ ‫ُ‬ ‫ه‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫ب‬ ‫ُ‬ ‫ه‬
‫ق‬ ‫ل‬
‫ّ‬ ‫َ‬ ‫ل‬ ‫ٱ‬ ‫َل‬ ‫ّ‬ ‫َ‬ ‫َا‬ ‫م‬ ‫ِ‬ ‫ب‬ ‫ٓاء‬ ‫س‬
‫َ‬ ‫ّ‬ ‫ِ‬ ‫ل‬ ‫ىٱ‬ ‫ل‬
‫َ‬ ‫َ‬ ‫ع‬ ‫ُون‬ ‫م‬ ‫َو‬ ‫َال‬ ‫لر‬ ‫‪|4‬‬
‫عَ غلَ ٰىب َع ٍْض فوبَِمَٓا أَ َ ُو َامِن أَ تمْولِف ِه َم ن َٱش َ َّ َّٰلِحَٰت َٰن ِ َ َّٰت َٰ ِظ َٰت‬
‫ن‬ ‫ُ‬ ‫ه‬ ‫ُو‬
‫َّ ف ْ ن ْ ف اَل ت‬ ‫ظ‬‫ع‬
‫ِ‬ ‫َ‬ ‫ن‬ ‫ُ‬ ‫ه‬ ‫ُوز‬ ‫ُ‬ ‫ُون‬ ‫َا‬ ‫خ‬
‫َ‬ ‫ٰ‬ ‫ى‬ ‫ِ‬ ‫ت‬ ‫ّ‬ ‫َ‬ ‫ٰ‬ ‫ل‬ ‫ٱ‬‫و‬ ‫ُ‬ ‫ه‬ ‫ل‬
‫ّ‬ ‫َ‬ ‫ل‬ ‫ٱ‬ ‫ِظ‬ ‫ح‬
‫َ‬ ‫َا‬ ‫م‬ ‫ِ‬ ‫ب‬ ‫ب‬ ‫ْ‬
‫ي‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫ِّل‬
‫غ‬
‫َوٱ جْه ُُرو ِهُ َّن ف ِاًلىٱ ْل َض َاج ِع َو ضٱْرب ُوهُن َإن أَ َعْ َ ُكم َ َب ْ ُو ا۟‬ ‫ل‬
‫ًِ ط‬ ‫ِ‬ ‫َّ م ِ َ‬ ‫َّ‬
‫ً‬
‫عَلَ ْي ِهن َس ب ِي خإِفن ٱللَّهَ َ َكان عَلِيّا َكب ِيرا‬
‫َ‬ ‫ْ‬ ‫۟‬ ‫ن ف بث‬ ‫ق‬ ‫َ ْ تْ ش‬
‫‪| 35ْ|4‬وإِن ِ ْ َُم ِ َاق ب َ ْي َ ِف ِهمَا َٱ ْعَ ُو احَ َكمًا ّمَِّن أَ ْهلِ ِهۦ وحَ َ َكمًا‬
‫صلَٰحًا يُو ّ ِِق ٱللَّهُ ب َ ْين َهُمَٓا إِن ٱللَّهَ َك ان‬ ‫مِّن أَ خ ْهلِهًَٓا إِن يُر يدٓا إِ ْ‬
‫ِ‬ ‫ا‬ ‫ر‬ ‫ي‬ ‫ِ‬ ‫َ‬ ‫ًا‬ ‫م‬ ‫ي‬ ‫ل‬
‫ِ‬ ‫َ‬ ‫ع‬
‫ن َ‬ ‫َ ُ ۟ َ اَل ش ۟ ش َ َ َ‬ ‫ت‬ ‫ب‬
‫‪4‬ق| ْ‪|َ 36‬وٱعْ بتُدو اٱلَلَّهَو ُ ْر َُكو اب ِ ِهۦ َ ْيأـًًٔوقب ِ ْٱ لْولِد ْي َ ِن إِ حْسَٰ ًا وب ِن ِذى‬
‫ن وٱ لْج َا ِر ِذ َىٱ ْل ُرب َ ٰ ْ ٰىوٱلْج َا ِر ْ ٱ ج ُلْ َّ ُِب‬ ‫ٱ ْل ُر َ ٰىوٱلْي َٰمَ ٰىوٱلْ َسَٰكي ِ‬
‫ن‬ ‫ِ‬ ‫م َِ‬ ‫َ‬ ‫َ ب‬
‫ِب ب ِٱلْج َ ۢن ِب َ و بٱ ِخْناًلٱل خسَّب ً ِي ِل ومَا مَلَ َكت أَ ْيمَٰ ُ ُكم إِ ن‬ ‫ف‬
‫ُ‬ ‫ِ‬ ‫وٱلصَّااَلح‬
‫ك‬ ‫َ‬ ‫ٱللَّه يُح ّ‬
‫َ خ َ َم ُ َ ن َ ل خ َ ت َ‬ ‫ا‬‫ُور‬ ‫َ‬ ‫َا‬ ‫ت‬ ‫ْ‬ ‫ُ‬ ‫ان‬ ‫َن‬ ‫م‬ ‫ِب‬ ‫َ‬
‫َاس ب ِ َٱ بْ ُ َِْل ويَ ْك ُمُون مَٓا‬ ‫ف‬ ‫ون ٱل ّ‬ ‫ْ‬ ‫ُر‬ ‫م‬ ‫َ‬ ‫أ‬
‫ْ‬ ‫َ‬ ‫ي‬ ‫و‬ ‫ُون‬‫ض‬ ‫ف‬ ‫ل‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫َ‪|ُ 37|4‬ٱ لَّ ِذين يَب‬
‫ءات َ ٰىهُم ٱللَّهُ مِن َ ْلِ ِهۦ وأَعْت َدن َا ِللْ ٰ َك ِر ين عَذاب ًا مُّ ِهين ًا‬
‫ِ‬
‫َ اَل ن َ‬ ‫َ ْ‬ ‫َ‬ ‫ق‬ ‫ف‬ ‫ن‬ ‫َ َ‬
‫ن‬ ‫َ‬ ‫ئ‬
‫ُون ب ِٱللَّ ِه‬ ‫ق‬ ‫َ‬ ‫َاسق و يُفؤْمِ‬ ‫ِ‬ ‫َ‪4‬اَل|‪|ْ 38‬وٱ لَّ ِذي ْن َيُ ِخ َُون أَمْولَهُم ِر َشٓاء ٱ ُل ّ‬
‫م ٱلءا ِ ِر ومَن ٰيَ ُك ِن ٱل َّ َطْيٰن لَهۥُ َرْ ني ًا َسَٓاء ن فَر ين ًا‬ ‫َ‬ ‫ِ‬ ‫و ب ِٱلْيَو‬
‫۟‬ ‫ق‬
‫ِ َ خ َ ِ‬ ‫َ ْ‬ ‫۟‬ ‫ْ ْ َ ن‬ ‫َ‬
‫‪|39‬ومَاذا َعَلَ ْي َ ِهم لَو ءامَ ُْو اب ِٱللَّ ِه وٱلْيَو ِم ٱلءا ِ ِر وأَ َ ُو ا ِممَّا‬ ‫َ َ‪ 4‬ق| ُ‬
‫ان ٱللَّهُ ب ِ ثِهم عَ َلِي َمًا‬ ‫اَل‬ ‫رز َهُم ٱل َلَّهُ و َك‬
‫َّ َ ت ُ ن ً ض ف‬ ‫ظ ُ ق‬ ‫ّ‬
‫َ‪|40|4‬إِن ٱل ُلَّنهَ يَ ً ْلِم مِ ْ َال ذر ٍة وإِن َ كحَسَ َة يُ َٰعِ ْهَا‬
‫ّ‬ ‫ْت مِن لَّد ْ َهُ أَج ْرا عَظ ِيمًا‬ ‫ِ‬ ‫ويُؤ‬
‫ن‬ ‫ش َ ئ‬ ‫ن‬ ‫ئ‬ ‫ف َ‬
‫ك َعلَ ٰى‬ ‫‪|41|4‬ش َ َك ْي ًف إِذا ج ِ ْ َا مِن ُك ِل أُمَّ ۭ ٍةب ِ َ ِهي ٍد وج ِ ْ َا ب ِ َ‬
‫ا‬ ‫د‬ ‫ي‬ ‫ه‬ ‫َ‬ ‫ُٓاَلء‬ ‫ؤ‬ ‫َ‬ ‫ٰهٓ‬
‫ِ‬ ‫ِ‬
‫ُ‬ ‫َ ف ُ ۟ َ ُ ۟ ّ َ َ ْ ت َّ‬ ‫ْ ئ َ ُّ‬
‫عصَواٱ لرسُول لَو ُسَو ٰىب ِ ِه م‬ ‫‪|42‬يَ َواَلمَ ٍِذ يَتود ٱ َلَّ ِذين َك َرو ا و َ‬ ‫‪ُ |ْ 4‬‬
‫ًا‬ ‫ت‬ ‫ي‬
‫ث‬ ‫د‬ ‫ِ‬ ‫ح‬
‫َ‬ ‫َ‬ ‫ه‬ ‫ل‬
‫ّ‬ ‫َ‬ ‫أْلٱَرض و يَ ْك ُمُون ٱل‬
‫َ‬ ‫ْ‬ ‫ت‬ ‫َن‬ ‫َ‬ ‫ق‬ ‫َ َ ن اَل‬
‫ت‪4‬ع|‪|43‬ت ٰيَٓقأَيُّهَا ٱ َلَّ ِذ َياَلن نءامَاَّلُو ۟ا َ ْرب ُو ۟اٱ لصَّلَوةَ وأَ ت غُم تسُ ٰ َكر َ ٰىحَت َّ تٰ‬
‫ى‬
‫ُم‬ ‫ك‬ ‫ُ‬ ‫ن‬ ‫إ‬
‫و‬ ‫ا‬ ‫َ ْلَمُو ۟امَا َ ُولُون و ج ُ ُ ًا إ عَا ِرى سَ ِيل ٰحَت َّ ٰى َ ْ َسِلُو ۟‬
‫َ‬ ‫ن‬ ‫ف ب ْ ِ َ ب ٌ ِ ن ب ٍ َ غ ئ ْ لم ِت ُ‬ ‫ْ‬ ‫ْض‬
‫ِن ٱلْ َٓا ِ ِْط أ ََو َٰ َسْ ُمْ ٱ ل ِّ َّسَٓاء‬ ‫م‬
‫ّ‬
‫ف م ُ۟‬ ‫م‬ ‫ُ‬
‫ك‬ ‫ّ‬ ‫ِ‬ ‫م‬ ‫َد‬ ‫ح‬ ‫أ‬
‫َ‬ ‫ٓاء‬ ‫َ‬ ‫ج‬ ‫َو‬ ‫أ‬ ‫َر‬ ‫س‬
‫َ‬ ‫ى‬ ‫ٰ‬ ‫ف‬ ‫ل‬
‫َ‬ ‫َ‬ ‫ع‬ ‫َو‬ ‫أ‬‫ى‬‫ٓ‬ ‫ٰ‬ ‫َ‬ ‫ت‬ ‫َر‬ ‫م‬
‫ّ‬ ‫ف‬
‫ُ‬ ‫ُ‬
‫ٍ۟ ً‬ ‫ْ ُ ۟ ً‬
‫صعِيدا طَيِّب ًا َٱ ْسَحُو اب ِو ُو ِهكم وأَ ْي ِديكم إِ ن‬
‫ج‬ ‫ٓاء ًّ َت َغيَ َّفمُو ًا َ‬
‫م‬ ‫َلَم َج ِدو َامَ ف‬
‫ٱللَّهَ َكان َع ُوا َ ُورا‬

You might also like