You are on page 1of 8

‫‪Name: Navera Younus‬‬

‫‪REG ID: 18009‬‬

‫‪ASSIGNMENT: 1‬‬

‫)‪Surah Rume (Surah number 30, Ayah 39‬‬


‫‪:TRANSLATION AND TAFSEER‬‬

‫وَ م ۤا ٰا َت ْی ُتم مِّنْ رِّ بًا لِّیرْ بُو ۡا فِ ۤیْ اَمْ وال ال َّناس َفاَل یرْ ب ُْوا عِ ْندَ هّٰللا ۚ‪ ١‬و م ۤا ٰا َت ْی ُتم مِّنْ َز ٰكو ٍة ُتر ْی ُد ْون وجْ ه هّٰللا‬
‫ِ‬ ‫َ َ َ‬ ‫ِ‬ ‫ْ‬ ‫ِ َ َ‬ ‫َ‬ ‫ِ‬ ‫َ ِ‬ ‫َ َ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬

‫ِئك ُه ُم ْالمُضْ ِعفُ ْون‬ ‫َفا ُ ٰ ٓ‬


‫ول َ‬

‫اور تم جو چیز زیادہ لینے کو دو کہ دینے والے کے مال بڑھیں تو وہ ہللا کے یہاں نہ بڑھے گی‬

‫اور جو تم خیرات دو ہللا کی رضا چاہتے ہوئے تو انہیں کے ُدونے ہیں‬

‫‪http://equranlibrary.com/translation/ahmadraza/30‬‬

‫‪Ahmed Raza Khan‬‬

‫او جو دیتے ہو بیاج پر کہ بڑھتا رہے لوگوں کے مال میں سو وہ نہیں بڑھتا ہللا کے یہاں اور‬

‫جو دیتے ہو پاک دل سے چاہ کر رضا مندی ہللا کی سو یہ وہی ہیں جن کے دونے ہوئے ‪،‬‬

‫َو َمآ ٰا َت ْي ُت ْم مِّنْ رِّ بًا لِّ َيرْ ب َُو ۟ا ف ِْٓي اَمْ َوال ال َّن ِ‬
‫اس ‪ ،‬اس آیت میں ایک ب‪BB‬ری رس‪BB‬م کی اص‪BB‬الح کی گ‪BB‬ئی ہے‪،‬‬

‫جو عام خاندانوں اور اہل قرابت میں چلتی ہے۔ وہ یہ کہ عام ط‪BB‬ور پ‪BB‬ر کنبہ رش‪BB‬تہ کے ل‪BB‬وگ ج‪BB‬و‬

‫کچھ دوسرے کو دیتے ہیں اس پر نظر رکھتے ہیں کہ وہ بھی ہمارے وقت میں کچھ دے گا بلکہ‬

‫رسمی طور پر کچھ زیادہ دے گا‪ ،‬خصوصا ً نکاح‪ ،‬شادی وغیرہ کی تقریبات میں جو کچھ دی‪BB‬ا لی‪BB‬ا‬

‫جاتا ہے اس کی یہی حیثیت ہوتی ہے جس کو عرف میں نوتہ کہتے ہیں۔ اس آیت میں ہ‪BB‬دایت کی‬
‫گئی ہے کہ اہل قرابت کا جو حق ادا کرنے کا حکم پہلی آیت میں دی‪BB‬ا گی‪BB‬ا ہے ان ک‪BB‬و یہ ح‪BB‬ق اس‬

‫طرح دیا جائے کہ نہ ان پر احسان جتائے اور نہ کسی بدلے پر نظ‪BB‬ر رکھے اور جس نے ب‪BB‬دلے‬

‫کی نیت سے دیا کہ ان کا مال دوسرے عزیز رشتہ دار کے م‪BB‬ال میں ش‪BB‬امل ہ‪BB‬ونے کے بع‪BB‬د کچھ‬

‫زیادتی لے کر واپس آئے گا تو ہللا کے نزدیک اس کا کوئی درجہ اور ثواب نہیں اور قرآن کریم‬

‫نے اس زیادتی کو لفظ ربو سے تعبیر کر کے اس کی قباحت کی طرف اشارہ کردی‪BB‬ا کہ یہ ای‪BB‬ک‬

‫ص‪BBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBB‬ورت س‪BBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBB‬ود کی س‪BBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBB‬ی ہوگ‪BBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBBB‬ئی۔‬

‫مسئلہہدیہ اور ہبہ دینے والے کو اس پر نظر رکھنا کہ اس کا بدلہ ملے گا یہ تو ایک بہت مذموم‬

‫حرکت ہے‪ ،‬جس کو اس آیت میں منع فرمایا گیا ہے۔ لیکن بطور خود جس ش‪BB‬خص ک‪BB‬و ک‪BB‬وئی ہبہ‬

‫عطیہ کسی دوست عزیز کی ط‪BB‬رف س‪BB‬ے ملے اس کے ل‪BB‬ئے اخالقی تعلیم یہ ہے کہ وہ بھی جب‬

‫اس کو موقع ملے اس کی مکافات کرے۔ رسول ہللا ﷺ کی عادت شریفہ یہی تھی کہ جو ش‪BB‬خص‬

‫آپ کو کوئی ہ‪B‬دیہ پیش کرت‪B‬ا ت‪B‬و اپ‪B‬نے موق‪B‬ع پ‪B‬ر آپ بھی اس ک‪B‬و ہ‪B‬دیہ دی‪B‬تے تھے۔ (ک‪B‬ذاروی عن‬

‫عائشہ قرطبی) ہاں اس مکافات کی صورت ایسی نہ بنائے کہ دوسرا آدمی یہ محسوس ک‪BB‬رے کہ‬

‫یہ میرے ہدیہ کا بدلہ دے رہا ہے۔‬

‫‪http://equranlibrary.com/tafseer/maarifulquran/30/39‬‬

‫)‪Surah Aal e Imran (Surah 3, verse 130‬‬

‫ُّض َع َف ًة۪‪ ١‬وَّ ا َّتقُوا هّٰللا َ َل َعلَّ ُك ْم ُت ْفلِح ُْو ۚ َن‬


‫ٰۤیا َ ُّی َها الَّ ِذی َْن ٰا َم ُن ْوا اَل َتاْ ُكلُوا الرِّ ٰۤبوا اَضْ َعا ًفا‪ B‬م ٰ‬

‫اے ایمان والوں سود دونا دون نہ کھاؤ ہللا سے ڈرو اس امید پر کہ تمہیں فالح ملے‬
http://equranlibrary.com/translation/ahmadraza/3

Ahmed Raza Khan

Imam Razi has said in Tafsir Kabir that on the occasion of the Battle of

Uhud, the polytheists of Makkah had prepared for the war by borrowing on

interest, so even a Muslim could have thought that the Muslims were also

preparing for the war. Take the method, this verse informed them that it is

forbidden to borrow on interest, the mention of multiplying the interest here

does not mean that interest at a low rate is allowed; On the contrary, since it

was common in usurious loans at that time that the interest was multiplied

many times over the principal, this has been described as an incident,

otherwise it has been made clear in Surah Baqarah (verses 277 and 278) that

the principal Any excess on the loan is included in interest and is forbidden

http://equranlibrary.com/tafseer/aasantarjumaquran/3/130

Surah  Al-Baqarah (Surah 2,  verses 275-281)

‫ ٰذل َِك ِبا َ َّن ُه ْم َقالُ ۤ ْوا ِا َّن َما‬١ؕ ِّ‫َّط ُه ال َّشی ْٰطنُ م َِن ْال َمس‬
ُ ‫اَلَّ ِذی َْن َیاْ ُكلُ ْو َن الرِّ ٰبوا اَل َیقُ ْوم ُْو َن ِااَّل َك َما َیقُ ْو ُم الَّ ِذیْ َی َت َخب‬

‫هّٰللا‬
َ ‫ َف َمنْ َجٓا َءهٗ َم ْوعِ َظ ٌة مِّنْ رَّ بِّهٖ َفا ْن َت ٰهى َف َل ٗه َما َس َل‬١ؕ‫ َو اَ َح َّل ُ ْال َبی َْع َو َحرَّ َم الرِّ ٰبوا‬١ۘ‫ْال َب ْی ُع م ِْث ُل الرِّ ٰبوا‬
‫ َو‬١ؕ‫ف‬

‫ ُه ْم ِف ْی َها ٰخلِ ُد ْو َن‬١ۚ‫ار‬ ٓ ٰ ُ ‫ و منْ عادَ َفا‬١ِؕ ‫اَمْ رُهٗۤ ِا َلى هّٰللا‬
ِ ‫ِئك اَصْ ٰحبُ ال َّن‬
َ ‫ول‬ َ َ َ
275
‫وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر‪ ،‬جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے‬

‫آسیب نے چھو کر مخبوط بنادیا ہو اس لئے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سود ہی کے مانند ہے‪،‬‬

‫اور ہللا نے حالل کیا بیع کو اور حرام کیا سود‪ ،‬تو جسے اس کے رب کے پاس سے نصیحت‬

‫آئی اور وہ باز رہا تو اسے حالل ہے جو پہلے لے چکا‪ ،‬اور اس کا کام خدا کے سپرد ہے اور‬

‫جو اب ایسی حرکت کرے گا تو وہ دوزخی ہے وہ اس میں مدتو ں رہیں گے‬

‫جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قیامت میں) اٹھیں گے تو اس شخص کی طرح اٹھیں گے جسے‬

‫شیطان نے چھوکر پاگل بنادیا ہو‪ ،‬یہ اس لیے ہوگا کہ انہوں نے کہا تھا کہ ‪ :‬بیع بھی تو سود ہی‬

‫کی طرح ہوتی ہے۔ (‪ )184‬حاالنکہ ہللا نے بیع کو حالل کیا ہے اور سود کو حرام قرار دیا ہے۔‬

‫لہذا جس شخص کے پاس اس کے پروردگار کی طرف سے نصیحت آگئی اور وہ (سودی‬

‫معامالت سے) باز آگیا تو ماضی میں جو کچھ ہوا وہ اسی کا ہے۔ (‪ )185‬اور اس (کی باطنی‬

‫کیفیت) کا معاملہ ہللا کے حوالے ہے۔ اور جس شخص نے لوٹ کر پھر وہی کام کیا (‪ )186‬تو‬

‫ایسے لوگ دوزخی ہیں‪ ،‬وہ ہمیشہ اسی میں رہیں گے۔‬

‫‪ ":184‬سود " یا " رب‪BB‬اء " ہ‪BB‬ر اس زی‪BB‬ادہ رقم ک‪BB‬و کہ‪BB‬ا جات‪BB‬ا ہے ج‪BB‬و کس‪BB‬ی ق‪BB‬رض پ‪BB‬ر طے ک‪BB‬رکے‬

‫وصول کی جائے‪ ،‬مشرکین کا کہنا تھا کہ جس طرح ہم کوئی سامان فروخت ک‪BB‬رکے نف‪BB‬ع کم‪BB‬اتے‬

‫ہیں اور اس کو شریعت نے حالل قرار دیا ہے‪ ،‬اسی طرح اگر قرض دے ک‪BB‬ر ک‪BB‬وئی نف‪BB‬ع کم‪BB‬ائیں‬

‫تو کیا حرج ہے ؟ ان کے اس اعتراض کا جواب تو یہ تھا کہ سامان تج‪BB‬ارت ک‪BB‬ا ت‪BB‬و مقص‪BB‬د ہی یہ‬

‫ہے کہ اسے بیچ کر نفع کمایا جائے‪ ،‬لیکن نقدی اس کام کے لئے نہیں بنائی گئی کہ اسے س‪BB‬امان‬

‫تجارت بناکر اس سے نفع کمایا ج‪BB‬ائے‪ ،‬وہ ت‪BB‬و ای‪BB‬ک تب‪BB‬ادلے ک‪BB‬ا ذریعہ ہے ؛ ت‪BB‬اکہ اس کے ذریعہ‬
‫اشیائے ضرورت خریدی اور بیچی جاسکیں‪ ،‬نقدی کا نقدی سے تب‪BB‬ادلہ ک‪BB‬رکے اس‪BB‬ے ب‪BB‬ذات خ‪BB‬ود‬

‫ٰ‬
‫تعالی نے یہاں‬ ‫نفع کمانے کا ذریعہ بنالیا جائے تو اس سے بیشمار مفاسد پیدا ہوتے ہیں‪ ،‬لیکن ہللا‬

‫بیع اور سود کے درمیان فرق کی تفصیل بیان کرنے کے بجائے ایک حاکمانہ‪ B‬ج‪BB‬واب دی‪BB‬ا ہے کہ‬

‫ٰ‬
‫تعالی نے بیع کو حالل اور سود کو حرام قرار دے دیا ہے تو ایک بن‪BB‬دے ک‪BB‬ا ک‪BB‬ام یہ نہیں‬ ‫جب ہللا‬

‫تعالی سے اس حکم کی حکمت اور اس کا فلس‪BB‬فہ پوچھت‪BB‬ا پھ‪BB‬رے اور گوی‪BB‬ا عمالً یہ‬
‫ٰ‬ ‫ہے کہ وہ ہللا‬

‫کہے کہ جب ت‪BB‬ک مجھے اس ک‪BB‬ا فلس‪BB‬فہ س‪BB‬مجھ میں نہیں آج‪BB‬ائے گ‪BB‬ا میں اس حکم پ‪BB‬ر عم‪BB‬ل نہیں‬

‫تعالی کے ہر حکم میں یقین ‪B‬ا ً ک‪BB‬وئی نہ ک‪BB‬وئی حکمت ض‪BB‬رور ہ‪BB‬وتی‬
‫ٰ‬ ‫کروں گا‪ ،‬واقعہ یہ ہے کہ ہللا‬

‫ہے ؛ لیکن ضروری نہیں کہ وہ ہ‪BB‬ر ش‪BB‬خص کی س‪BB‬مجھ میں بھی آج‪BB‬ائے‪ ،‬لہ‪BB‬ذا اگ‪BB‬ر ہللا تع‪ٰ B‬‬
‫‪B‬الی پ‪BB‬ر‬

‫ایمان ہے تو پہلے اس کے ہر حکم پر سرتسلیم خم کرنا چاہیے‪ ،‬اس کے بع‪BB‬د اگ‪BB‬ر ک‪BB‬وئی ش‪BB‬خص‬

‫اپنے مزید اطمینان کے لئے حکمت اور فلسفہ سمجھنے کی کوشش کرے ت‪B‬و ک‪B‬وئی ح‪B‬رج نہیں ؛‬

‫ٰ‬
‫تعالی کے حکم کی تعمیل کو موقوف رکھنا ایک مومن کا طرز عم‪BB‬ل نہیں۔ ‪:185‬‬ ‫لیکن اس پر ہللا‬

‫مطلب یہ ہے کہ جن لوگوں نے سود کی حرمت نازل ہونے سے پہلے لوگوں س‪B‬ے س‪B‬ود وص‪B‬ول‬

‫کیا ہے‪ ،‬چونکہ اس وقت ت‪B‬ک س‪B‬ود کے ح‪B‬رام ہ‪B‬ونے ک‪B‬ا اعالن نہیں ہ‪B‬وا تھ‪B‬ا اس ل‪B‬ئے وہ پچھلے‬

‫مع‪BB‬امالت مع‪BB‬اف ہیں‪ ،‬اور ان کے ذریعے ج‪BB‬و رقمیں وص‪BB‬ول کی گ‪BB‬ئی ہیں وہ واپس ک‪BB‬رنے کی‬

‫ضرورت نہیں‪ ،‬البتہ حرمت کے اعالن کے وقت جو س‪B‬ود کس‪B‬ی پ‪B‬ر واجب االدا ہ‪B‬و وہ لین‪B‬ا ج‪BB‬ائز‬

‫نہیں ہوگا ؛ بلکہ اسے چھوڑنا ہوگا جیسا کہ آیت نمبر ‪ 278‬میں حکم دی‪B‬ا گی‪B‬ا ہے۔ ‪ :186‬یع‪B‬نی جن‬

‫لوگوں نے حرمت سودی ک‪BB‬و تس‪BB‬لیم نہ کی‪BB‬ا اور وہی اع‪BB‬تراض ک‪BB‬رتے رہے کہ بی‪BB‬ع اور س‪BB‬ود میں‬

‫ک‪BB‬وئی ف‪BB‬رق نہیں‪ ،‬وہ ک‪BB‬افر ہ‪BB‬ونے کی وجہ س‪BB‬ے اب‪BB‬دی ع‪BB‬ذاب کے مس‪BB‬تحق ہ‪BB‬وں گے۔ س‪BB‬ود کے‬
‫موضوع پر مزید تفصیل کے لیے دیکھئے ان آیات کے تحت مع‪BB‬ارف الق‪BB‬رآن اور مس‪BB‬ئلہ س‪BB‬ود از‬

‫حضرت موالنا مفتی محمد شفیع صاحب ؒ اور میرا مذکورہ باال فیصلہ‬

‫‪http://equranlibrary.com/tafseer/aasantarjumaquran/2/275‬‬
‫هّٰللا‬ ‫مْح ُق هّٰللا ُ الرِّ ٰبوا َو یُرْ ِبی الص ٰ‬
‫تؕ‪َ ١‬و ُ اَل ُیحِبُّ ُك َّل َك َّف ٍ‬
‫ار اَ ِثی ٍْم‬ ‫َّدَق ِ‬ ‫َی َ‬
‫‪276‬‬

‫ہللا ہالک کرتا ہے سود کو اور بڑھاتا ہے خیرات کو اور ہللا کو پسند نہیں آتا کوئی ناشکرا بڑا‬

‫گنہگار‪،‬‬

‫ہللا سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے‪ ،‬اور ہللا ہر اس شخص کو ناپسند کرتا ہے جو‬

‫ناشکرا گنہگار ہو۔‬

‫ت َو اَ َقامُوا الص َّٰلو َة َو ٰا َتوُ ا َّ‬


‫الز ٰكو َة َل ُه ْم اَجْ ُر ُه ْم عِ ْندَ َرب ِِّه ْمۚ‪َ ١‬و اَل َخ ْوفٌ‬ ‫اِنَّ الَّ ِذی َْن ٰا َم ُن ْوا َو َع ِملُوا ال ٰ ّ‬
‫صل ِٰح ِ‬

‫َع َلی ِْه ْم َو اَل ُه ْم َیحْ َز ُن ْو َن‬


‫‪277‬‬

‫بیشک وہ جو ایمان الئے اور اچھے کام کئے اور نماز قائم کی اور ٰ‬
‫زکوة دی ان کا نیگ (انعام)‬

‫ان کے رب کے پاس ہے‪ ،‬اور نہ انہیں کچھ اندیشہ ہو‪ ،‬نہ کچھ غم‪،‬‬

‫(ہاں) وہ لوگ جو ایمان الئیں‪ ،‬نیک عمل کریں‪ ،‬نماز قائم کریں اور ٰ‬
‫زکوۃ ادا کریں وہ اپنے رب‬

‫کے پاس اپنے اجر کے مستحق ہوں گے‪ ،‬نہ انہیں کوئی خوف الحق ہوگا نہ کوئی غم پہنچے گا۔‬

‫ٰیۤا َ ُّی َها الَّ ِذی َْن ٰا َم ُنوا ا َّتقُوا هّٰللا َ َو َذر ُْوا َما َبق َِی م َِن الرِّ ٰۤبوا ِانْ ُك ْن ُت ْم مُّْؤ ِم ِنی َْن‬

‫‪278‬‬

‫اے ایمان والو! ہللا سے ڈرو اور چھوڑ دو جو باقی رہ گیا ہے سود اگر مسلمان ہو‬
‫اے ایمان والو ہللا سے ڈرو اور اگر تم واقعی مومن ہو تو سود کا جو حصہ بھی (کسی کے ذمے)‬

‫باقی رہ گیا ہو اسے چھوڑ دو۔‬

‫ب م َِّن هّٰللا ِ َو َرس ُْولِهٖ ۚ‪َ ١‬و ِانْ ُت ْب ُت ْم َف َل ُك ْم ُرء ُْوسُ اَمْ َوالِ ُك ْمۚ‪ ١‬اَل َت ْظلِم ُْو َن َو اَل‬
‫َف ِانْ لَّ ْم َت ْف َعلُ ْوا َفاْ َذ ُن ْوا ِب َحرْ ٍ‬

‫ُت ْظ َلم ُْو َن‬


‫‪279‬‬

‫پھر اگر ایسا نہ کرو تو یقین کرلو ہللا اور ہللا کے رسول سے لڑائی کا اور اگر تم توبہ کرو تو‬

‫اپنا اصل مال لے لو نہ تم کسی کو نقصان پہچاؤ نہ تمہیں نقصان ہو‬

‫پھر بھی اگر تم ایسا نہ کرو گے تو ہللا اور اس کے رسول کی طرف سے اعالن جنگ سن لو۔‬

‫اور اگر تم (سود سے) توبہ کرو تو تمہارا اصل سرمایہ تمہارا حق ہے‪ ،‬نہ تم کسی پر ظلم کرو نہ‬

‫تم پر ظلم کیا جائے۔‬

‫ص َّدقُ ْوا َخ ْی ٌر لَّ ُك ْم ِانْ ُك ْن ُت ْم َتعْ َلم ُْو َن‬ ‫ان ُذ ْو عُسْ َر ٍة َف َنظِ َرةٌ ا ِٰلى َمی َ‬
‫ْس َر ٍةؕ‪َ ١‬و اَنْ َت َ‬ ‫َو ِانْ َك َ‬

‫‪280‬‬

‫اور اگر قرضدار تنگی واال ہے تو اسے مہلت دو آسانی تک‪ ،‬اور قرض اس پر بالکل چھوڑ دینا‬

‫تمہارے لئے اور بھال ہے اگر جانو‬

‫اور اگر کوئی تنگدست (قرض دار) ہو تو اس کا ہاتھ کھلنے تک مہلت دینی ہے‪ ،‬اور صدقہ ہی‬

‫کردو تو یہ تمہارے حق میں کہیں زیادہ بہتر ہے‪ ،‬بشرطیکہ تم کو سمجھ ہو۔‬

‫ت َو ُه ْم اَل ی ُْظ َلم ُْو ۠ َن‪ۧ   ‬‬ ‫ٰ‬ ‫هّٰللا‬


‫َو ا َّتقُ ْوا َی ْومًا ُترْ َجع ُْو َن فِ ْی ِه ِا َلى ِ ۗ۫‪ُ ١‬ث َّم ُت َو ّفى ُك ُّل َن ْف ٍ‬
‫س مَّا َك َس َب ْ‬

‫‪281‬‬
‫ اور ہر جان کو اس کی کمائی پوری‬،‫اور ڈرو اس دن سے جس میں ہللا کی طرف پھرو گے‬

‫بھردی جائے گی اور ان پر ظلم نہ ہوگا‬

http://equranlibrary.com/translation/ahmadraza/2

http://equranlibrary.com/tafseer/aasantarjumaquran/2/281

http://equranlibrary.com/tafseer/aasantarjumaquran/2/280

http://equranlibrary.com/tafseer/aasantarjumaquran/2/279

http://equranlibrary.com/tafseer/aasantarjumaquran/2/278

http://equranlibrary.com/tafseer/aasantarjumaquran/2/277

http://equranlibrary.com/tafseer/aasantarjumaquran/2/276

You might also like