Professional Documents
Culture Documents
Translation and Tafseer
Translation and Tafseer
ASSIGNMENT: 1
وَ م ۤا ٰا َت ْی ُتم مِّنْ رِّ بًا لِّیرْ بُو ۡا فِ ۤیْ اَمْ وال ال َّناس َفاَل یرْ ب ُْوا عِ ْندَ هّٰللا ۚ ١و م ۤا ٰا َت ْی ُتم مِّنْ َز ٰكو ٍة ُتر ْی ُد ْون وجْ ه هّٰللا
ِ َ َ َ ِ ْ ِ َ َ َ ِ َ ِ َ َ ْ َ
اور تم جو چیز زیادہ لینے کو دو کہ دینے والے کے مال بڑھیں تو وہ ہللا کے یہاں نہ بڑھے گی
http://equranlibrary.com/translation/ahmadraza/30
او جو دیتے ہو بیاج پر کہ بڑھتا رہے لوگوں کے مال میں سو وہ نہیں بڑھتا ہللا کے یہاں اور
جو دیتے ہو پاک دل سے چاہ کر رضا مندی ہللا کی سو یہ وہی ہیں جن کے دونے ہوئے ،
َو َمآ ٰا َت ْي ُت ْم مِّنْ رِّ بًا لِّ َيرْ ب َُو ۟ا ف ِْٓي اَمْ َوال ال َّن ِ
اس ،اس آیت میں ایک بBBری رسBBم کی اصBBالح کی گBBئی ہے،
جو عام خاندانوں اور اہل قرابت میں چلتی ہے۔ وہ یہ کہ عام طBBور پBBر کنبہ رشBBتہ کے لBBوگ جBBو
کچھ دوسرے کو دیتے ہیں اس پر نظر رکھتے ہیں کہ وہ بھی ہمارے وقت میں کچھ دے گا بلکہ
رسمی طور پر کچھ زیادہ دے گا ،خصوصا ً نکاح ،شادی وغیرہ کی تقریبات میں جو کچھ دیBBا لیBBا
جاتا ہے اس کی یہی حیثیت ہوتی ہے جس کو عرف میں نوتہ کہتے ہیں۔ اس آیت میں ہBBدایت کی
گئی ہے کہ اہل قرابت کا جو حق ادا کرنے کا حکم پہلی آیت میں دیBBا گیBBا ہے ان کBBو یہ حBBق اس
طرح دیا جائے کہ نہ ان پر احسان جتائے اور نہ کسی بدلے پر نظBBر رکھے اور جس نے بBBدلے
کی نیت سے دیا کہ ان کا مال دوسرے عزیز رشتہ دار کے مBBال میں شBBامل ہBBونے کے بعBBد کچھ
زیادتی لے کر واپس آئے گا تو ہللا کے نزدیک اس کا کوئی درجہ اور ثواب نہیں اور قرآن کریم
نے اس زیادتی کو لفظ ربو سے تعبیر کر کے اس کی قباحت کی طرف اشارہ کردیBBا کہ یہ ایBBک
مسئلہہدیہ اور ہبہ دینے والے کو اس پر نظر رکھنا کہ اس کا بدلہ ملے گا یہ تو ایک بہت مذموم
حرکت ہے ،جس کو اس آیت میں منع فرمایا گیا ہے۔ لیکن بطور خود جس شBBخص کBBو کBBوئی ہبہ
عطیہ کسی دوست عزیز کی طBBرف سBBے ملے اس کے لBBئے اخالقی تعلیم یہ ہے کہ وہ بھی جب
اس کو موقع ملے اس کی مکافات کرے۔ رسول ہللا ﷺ کی عادت شریفہ یہی تھی کہ جو شBBخص
آپ کو کوئی ہBدیہ پیش کرتBا تBو اپBنے موقBع پBر آپ بھی اس کBو ہBدیہ دیBتے تھے۔ (کBذاروی عن
عائشہ قرطبی) ہاں اس مکافات کی صورت ایسی نہ بنائے کہ دوسرا آدمی یہ محسوس کBBرے کہ
http://equranlibrary.com/tafseer/maarifulquran/30/39
اے ایمان والوں سود دونا دون نہ کھاؤ ہللا سے ڈرو اس امید پر کہ تمہیں فالح ملے
http://equranlibrary.com/translation/ahmadraza/3
Imam Razi has said in Tafsir Kabir that on the occasion of the Battle of
Uhud, the polytheists of Makkah had prepared for the war by borrowing on
interest, so even a Muslim could have thought that the Muslims were also
preparing for the war. Take the method, this verse informed them that it is
does not mean that interest at a low rate is allowed; On the contrary, since it
was common in usurious loans at that time that the interest was multiplied
many times over the principal, this has been described as an incident,
otherwise it has been made clear in Surah Baqarah (verses 277 and 278) that
the principal Any excess on the loan is included in interest and is forbidden
http://equranlibrary.com/tafseer/aasantarjumaquran/3/130
ٰذل َِك ِبا َ َّن ُه ْم َقالُ ۤ ْوا ِا َّن َما١ؕ َِّّط ُه ال َّشی ْٰطنُ م َِن ْال َمس
ُ اَلَّ ِذی َْن َیاْ ُكلُ ْو َن الرِّ ٰبوا اَل َیقُ ْوم ُْو َن ِااَّل َك َما َیقُ ْو ُم الَّ ِذیْ َی َت َخب
هّٰللا
َ َف َمنْ َجٓا َءهٗ َم ْوعِ َظ ٌة مِّنْ رَّ بِّهٖ َفا ْن َت ٰهى َف َل ٗه َما َس َل١ؕ َو اَ َح َّل ُ ْال َبی َْع َو َحرَّ َم الرِّ ٰبوا١ْۘال َب ْی ُع م ِْث ُل الرِّ ٰبوا
َو١ؕف
ُه ْم ِف ْی َها ٰخلِ ُد ْو َن١ۚار ٓ ٰ ُ و منْ عادَ َفا١ِؕ اَمْ رُهٗۤ ِا َلى هّٰللا
ِ ِئك اَصْ ٰحبُ ال َّن
َ ول َ َ َ
275
وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر ،جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے
آسیب نے چھو کر مخبوط بنادیا ہو اس لئے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سود ہی کے مانند ہے،
اور ہللا نے حالل کیا بیع کو اور حرام کیا سود ،تو جسے اس کے رب کے پاس سے نصیحت
آئی اور وہ باز رہا تو اسے حالل ہے جو پہلے لے چکا ،اور اس کا کام خدا کے سپرد ہے اور
جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قیامت میں) اٹھیں گے تو اس شخص کی طرح اٹھیں گے جسے
شیطان نے چھوکر پاگل بنادیا ہو ،یہ اس لیے ہوگا کہ انہوں نے کہا تھا کہ :بیع بھی تو سود ہی
کی طرح ہوتی ہے۔ ( )184حاالنکہ ہللا نے بیع کو حالل کیا ہے اور سود کو حرام قرار دیا ہے۔
معامالت سے) باز آگیا تو ماضی میں جو کچھ ہوا وہ اسی کا ہے۔ ( )185اور اس (کی باطنی
کیفیت) کا معاملہ ہللا کے حوالے ہے۔ اور جس شخص نے لوٹ کر پھر وہی کام کیا ( )186تو
ایسے لوگ دوزخی ہیں ،وہ ہمیشہ اسی میں رہیں گے۔
":184سود " یا " ربBBاء " ہBBر اس زیBBادہ رقم کBBو کہBBا جاتBBا ہے جBBو کسBBی قBBرض پBBر طے کBBرکے
وصول کی جائے ،مشرکین کا کہنا تھا کہ جس طرح ہم کوئی سامان فروخت کBBرکے نفBBع کمBBاتے
ہیں اور اس کو شریعت نے حالل قرار دیا ہے ،اسی طرح اگر قرض دے کBBر کBBوئی نفBBع کمBBائیں
تو کیا حرج ہے ؟ ان کے اس اعتراض کا جواب تو یہ تھا کہ سامان تجBBارت کBBا تBBو مقصBBد ہی یہ
ہے کہ اسے بیچ کر نفع کمایا جائے ،لیکن نقدی اس کام کے لئے نہیں بنائی گئی کہ اسے سBBامان
تجارت بناکر اس سے نفع کمایا جBBائے ،وہ تBBو ایBBک تبBBادلے کBBا ذریعہ ہے ؛ تBBاکہ اس کے ذریعہ
اشیائے ضرورت خریدی اور بیچی جاسکیں ،نقدی کا نقدی سے تبBBادلہ کBBرکے اسBBے بBBذات خBBود
ٰ
تعالی نے یہاں نفع کمانے کا ذریعہ بنالیا جائے تو اس سے بیشمار مفاسد پیدا ہوتے ہیں ،لیکن ہللا
بیع اور سود کے درمیان فرق کی تفصیل بیان کرنے کے بجائے ایک حاکمانہ BجBBواب دیBBا ہے کہ
ٰ
تعالی نے بیع کو حالل اور سود کو حرام قرار دے دیا ہے تو ایک بنBBدے کBBا کBBام یہ نہیں جب ہللا
تعالی سے اس حکم کی حکمت اور اس کا فلسBBفہ پوچھتBBا پھBBرے اور گویBBا عمالً یہ
ٰ ہے کہ وہ ہللا
کہے کہ جب تBBک مجھے اس کBBا فلسBBفہ سBBمجھ میں نہیں آجBBائے گBBا میں اس حکم پBBر عمBBل نہیں
تعالی کے ہر حکم میں یقین Bا ً کBBوئی نہ کBBوئی حکمت ضBBرور ہBBوتی
ٰ کروں گا ،واقعہ یہ ہے کہ ہللا
ہے ؛ لیکن ضروری نہیں کہ وہ ہBBر شBBخص کی سBBمجھ میں بھی آجBBائے ،لہBBذا اگBBر ہللا تعٰ B
Bالی پBBر
ایمان ہے تو پہلے اس کے ہر حکم پر سرتسلیم خم کرنا چاہیے ،اس کے بعBBد اگBBر کBBوئی شBBخص
اپنے مزید اطمینان کے لئے حکمت اور فلسفہ سمجھنے کی کوشش کرے تBو کBوئی حBرج نہیں ؛
ٰ
تعالی کے حکم کی تعمیل کو موقوف رکھنا ایک مومن کا طرز عمBBل نہیں۔ :185 لیکن اس پر ہللا
مطلب یہ ہے کہ جن لوگوں نے سود کی حرمت نازل ہونے سے پہلے لوگوں سBے سBود وصBول
کیا ہے ،چونکہ اس وقت تBک سBود کے حBرام ہBونے کBا اعالن نہیں ہBوا تھBا اس لBئے وہ پچھلے
معBBامالت معBBاف ہیں ،اور ان کے ذریعے جBBو رقمیں وصBBول کی گBBئی ہیں وہ واپس کBBرنے کی
ضرورت نہیں ،البتہ حرمت کے اعالن کے وقت جو سBود کسBی پBر واجب االدا ہBو وہ لینBا جBBائز
نہیں ہوگا ؛ بلکہ اسے چھوڑنا ہوگا جیسا کہ آیت نمبر 278میں حکم دیBا گیBا ہے۔ :186یعBنی جن
لوگوں نے حرمت سودی کBBو تسBBلیم نہ کیBBا اور وہی اعBBتراض کBBرتے رہے کہ بیBBع اور سBBود میں
کBBوئی فBBرق نہیں ،وہ کBBافر ہBBونے کی وجہ سBBے ابBBدی عBBذاب کے مسBBتحق ہBBوں گے۔ سBBود کے
موضوع پر مزید تفصیل کے لیے دیکھئے ان آیات کے تحت معBBارف القBBرآن اور مسBBئلہ سBBود از
حضرت موالنا مفتی محمد شفیع صاحب ؒ اور میرا مذکورہ باال فیصلہ
http://equranlibrary.com/tafseer/aasantarjumaquran/2/275
هّٰللا مْح ُق هّٰللا ُ الرِّ ٰبوا َو یُرْ ِبی الص ٰ
تَؕ ١و ُ اَل ُیحِبُّ ُك َّل َك َّف ٍ
ار اَ ِثی ٍْم َّدَق ِ َی َ
276
ہللا ہالک کرتا ہے سود کو اور بڑھاتا ہے خیرات کو اور ہللا کو پسند نہیں آتا کوئی ناشکرا بڑا
گنہگار،
ہللا سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے ،اور ہللا ہر اس شخص کو ناپسند کرتا ہے جو
بیشک وہ جو ایمان الئے اور اچھے کام کئے اور نماز قائم کی اور ٰ
زکوة دی ان کا نیگ (انعام)
ان کے رب کے پاس ہے ،اور نہ انہیں کچھ اندیشہ ہو ،نہ کچھ غم،
(ہاں) وہ لوگ جو ایمان الئیں ،نیک عمل کریں ،نماز قائم کریں اور ٰ
زکوۃ ادا کریں وہ اپنے رب
کے پاس اپنے اجر کے مستحق ہوں گے ،نہ انہیں کوئی خوف الحق ہوگا نہ کوئی غم پہنچے گا۔
ٰیۤا َ ُّی َها الَّ ِذی َْن ٰا َم ُنوا ا َّتقُوا هّٰللا َ َو َذر ُْوا َما َبق َِی م َِن الرِّ ٰۤبوا ِانْ ُك ْن ُت ْم مُّْؤ ِم ِنی َْن
278
اے ایمان والو! ہللا سے ڈرو اور چھوڑ دو جو باقی رہ گیا ہے سود اگر مسلمان ہو
اے ایمان والو ہللا سے ڈرو اور اگر تم واقعی مومن ہو تو سود کا جو حصہ بھی (کسی کے ذمے)
ب م َِّن هّٰللا ِ َو َرس ُْولِهٖ َۚ ١و ِانْ ُت ْب ُت ْم َف َل ُك ْم ُرء ُْوسُ اَمْ َوالِ ُك ْمۚ ١اَل َت ْظلِم ُْو َن َو اَل
َف ِانْ لَّ ْم َت ْف َعلُ ْوا َفاْ َذ ُن ْوا ِب َحرْ ٍ
پھر اگر ایسا نہ کرو تو یقین کرلو ہللا اور ہللا کے رسول سے لڑائی کا اور اگر تم توبہ کرو تو
پھر بھی اگر تم ایسا نہ کرو گے تو ہللا اور اس کے رسول کی طرف سے اعالن جنگ سن لو۔
اور اگر تم (سود سے) توبہ کرو تو تمہارا اصل سرمایہ تمہارا حق ہے ،نہ تم کسی پر ظلم کرو نہ
ص َّدقُ ْوا َخ ْی ٌر لَّ ُك ْم ِانْ ُك ْن ُت ْم َتعْ َلم ُْو َن ان ُذ ْو عُسْ َر ٍة َف َنظِ َرةٌ ا ِٰلى َمی َ
ْس َر ٍةَؕ ١و اَنْ َت َ َو ِانْ َك َ
280
اور اگر قرضدار تنگی واال ہے تو اسے مہلت دو آسانی تک ،اور قرض اس پر بالکل چھوڑ دینا
اور اگر کوئی تنگدست (قرض دار) ہو تو اس کا ہاتھ کھلنے تک مہلت دینی ہے ،اور صدقہ ہی
کردو تو یہ تمہارے حق میں کہیں زیادہ بہتر ہے ،بشرطیکہ تم کو سمجھ ہو۔
281
اور ہر جان کو اس کی کمائی پوری،اور ڈرو اس دن سے جس میں ہللا کی طرف پھرو گے
http://equranlibrary.com/translation/ahmadraza/2
http://equranlibrary.com/tafseer/aasantarjumaquran/2/281
http://equranlibrary.com/tafseer/aasantarjumaquran/2/280
http://equranlibrary.com/tafseer/aasantarjumaquran/2/279
http://equranlibrary.com/tafseer/aasantarjumaquran/2/278
http://equranlibrary.com/tafseer/aasantarjumaquran/2/277
http://equranlibrary.com/tafseer/aasantarjumaquran/2/276