You are on page 1of 5

‫تعارف ‪:‬۔‬ ‫ولیم شیکسپُیر‬

‫گاوں میں پیدا‬


‫ولیم شیکسپیُر‪ ۲۶‬اپریل ‪۱۵۶۴‬کو لندن کے ایک چھوٹے سے ایک ُ‬
‫ی خاص‬ ‫ہوے۔ان کے والدین پڑھے لکھے نہیں تھےاور شیکسپُیر بھی تعلیم میں کو ُ‬ ‫ُ‬
‫دلچسپی نہیں رکھتے تھے جس کی وجہ ے وہ زیادہ نہ پڑھ سکےاور جب آپ‬
‫دوستوں کے ساتھ سکول پڑھنے سکول جاتےتو وہاں سے تھیٹر چلے جاتےاور‬
‫اسٹیج پر فلمیں دیکھتے اور فنکاروں کی اداکاری دیکھتےاور ‪۱۸‬سال کی عمر میں‬
‫گی اور ان کی اوالد میں دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ اور انہیں‬
‫آپ کی شادی کر دی ُ‬
‫ی اور بیٹا‬
‫ی اوالد ہی نہ ہو ُ‬‫اوالد کا دکھ دیکھنا پڑا کیوں کہ ان کی بیٹیوں کی کو ُ‬
‫چھوٹی عمر میں ہی فوت ہو گیا اور اس طرح ان کی نسل آگے نہ بڑھ سکی اور‬
‫شیکسپُیر بیٹے کی وفات کے بعد‪۲۵‬سال کی عمر میں لندن آ گیا۔‬
‫‪ ۱۵۵۲‬میں شیکسپُیر نے اداکاری شروع کی اور اس کے ساتھ ڈرامہ لکھنا شروع‬
‫گےاور آپ نے مزید ڈرامے لکھنے‬
‫کر دیا اور اس سے آپ مقبول ہونا شروع ہو ُ‬
‫شروع کر دیے اور آپ نے‪ ۳۸‬ڈرامے اور ‪۱۵۴‬طویل نظمیں لکھیں اور آپ نے کچھ‬
‫دلچسپ گیت بھی لکھے ۔‬
‫آپ نے اپنے ڈراموں کی وجہ سے اپنے ملک میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں‬
‫شہرت حاصل کی ۔ان کے کرداروں نے ایک الکھ ہزار کلمات کہے اور ان کے ڈ‬
‫راموں کے کردار دو سو سے ذیادہ تھے۔‬
‫آباو اجداد کے‬
‫اور اتنی مقبولیت کے بعد‪ ۴۸‬کی عمر میں وہ لندن واپس اپنے ُ‬
‫گے اور پھر اپنے ملک ہی رہنے لگے اور‪۵۲‬سال کی عمر میں آپ نےکمال‬ ‫ملک آ ُ‬
‫گے اور‬
‫کی شہرت حاصل کی اور‪ ۲۳‬اپریل ‪۱۶۱۶‬میں دار فانی سے کوچ کر ُ‬
‫شیکسپُیر کوانگلستان میں اپنے ڈرامہ نگاری کی وجہ سے قومی شاعر کہا جاتا‬
‫ہے۔اور عالمہ اقبال نےبھی شیکسپُیر کی تصا نیف کی بہت تعریف کی ہے اور‬
‫اسے انسان کے دل کا آیُنہ قرار دیا ہے۔‬

‫تصانیف‪:‬۔‬
‫ان کی تصا نیف میں مشہور کتب اینتھونی اور کلو پترا‪،‬ہیملٹ‪،‬جولییس‬
‫سیزر‪،‬کنگ لیُر‪،‬اوتھیلو‪،‬مرچنت آف وینس‪،‬تاخیر فرانس‪،‬میکبتھ‪،‬رومیو اور‬
‫ابووٹ نتھنگ‪،‬ٹویلتھ ناُٹ‪،‬وینٹرز ٹیل‪،‬لووز لیبرز‬
‫جولیٹ‪،‬مچ اڈو ُ‬
‫کوریالنس‪،‬کامیڈی آف ایررز‪،‬ہینری‪،۱‬ہینری‬
‫‪،۲‬ہینری‪،۳‬ہینری‪،۴‬ہینری‪،۵‬ہینری‪،۶‬ہینری ‪،۷‬‬
‫لووز لیبرز السٹ‪،‬ٹاُٹس ایندرینیکس‪،‬سیمبلیین‪،‬کنگ جان‪،‬پرنس آف ٹا‬
‫ءر‪،‬ٹرالیس اینڈ کریسیڈا‪،‬وینس اینڈ ایڈینس‪،‬دی ٹو جینٹل مین‪،‬دی ٹو نوبل‬
‫کنز مین‪،‬دی ٹیمن آف ایتھنز‪،‬ول ان دا ورلڈ‪:۱۵۹۹ ،‬اے ایُر ان دا ٗالف آف‬
‫شیکسپُیر‪،‬اے لوورز کنمپلینٹ‪،‬ہیگ سییڈ‪،‬دی پیشنییٹ‪،‬شاءے الک از ماے‬
‫نییم‪،‬دی مڈ سمر ز نایُٹ ڈرییم‪،‬سونٹس‪،‬ایز یو الءک اٹ‪،‬کنگ رچرڈ‪،‬دی‬
‫ریور سایڈ‪،‬دی نسیسری‪،‬دی آل از ٹرو‪،‬دی ایسینشل‪،‬دی نارٹن‪،‬دی رینڈم‬
‫ہاوس وغیرہ شامل ہیں۔‬

‫اوتھیلو‬
‫خالصہ‪:‬۔‬
‫شیکسپیر اپنے ڈرامے اوتھیلومیں حسد کے مو ضوع کو زیر غور التےہیں۔اوتھیلو‬
‫میں ایاگو ایک بڑا حاسد ہےاور اوتھیلو کا دماغ حسد سے بھر دیتا ہے جو اوتھیلو‬
‫کی زندگی برباد کرنے کا کی وجہ بنتا ہے۔زیر نظر ڈرامے میں برانٹیوں جو کہ‬
‫وینس میں بلدیہ کا رکن ہے برانٹیوں کی بیٹی ڈیسڈیمونہ شکل و صورت سے‬
‫اچھی دکھنے والی لڑکی تھی۔اور وینس کے بہت سے لوگ اس کے حسن کے‬
‫دلدادہ تھے اور نوجوان اس پر فریفتہ تھےمگر وہ ایک سیاہ فام حبشی کو دل‬
‫دے بیٹھی اور اس سیاہ فام کا نام اوتھیلو تھا اس نے ترکوں سے معرکہ آرا ی میں‬
‫جنگ جیت لی اور اس کے بدلے اسے وینس کی فوج کا سپہ ساالر مقرر کر دیا‬
‫گیا اور اس وجہ سے اسے شہرت بھی ملی اور ریاست کے شرفاء میں بھی شامل‬
‫کر دیا گیا۔‬
‫اوتھیلو نے اپنی زندگی میں بہت سے اتار چڑھاو دیکھے اور اوتھیلو یہ واقعات‬
‫ڈیسڈیمونہ کو سناتا اور ڈیسڈیمونہ اس سے بہت محذوذ ہوتی وہ اسے بتاتا کہ کس‬
‫طرح اس پر ظلم ڈھاے گے لیکن وہ ثابت قدم رہااور اسے مختلف ممالک میں غالم‬
‫بھی بنایا گیا اس کا وحشی قبال سے بھی سامنا کرنا پڑا مگر وہ ہمت نہ ہارا اس‬
‫طرح اس نے اپنی زندگی کے اتار چڑھاو ڈیسڈیمونہ کو سناے اور وہ اس کے‬
‫قصوں میں کھو کے رہ جاتی اور وہ اس کی تکلیفوں پر آنسو بہاتی اور اس سے‬
‫ہمدردی کرتی اور آہستہ آہستہ یہ ہمدردی ‪،‬محبت میں بدل گی اور ڈیسڈیمونہ نے‬
‫اپنی آذادی کا فا ءدہ اٹھایا اور اوتھیلو سےچھپ کے نکاح کر لیا مگر اس کا باپ‬
‫بیٹی کے چھپ کر شادی کرنے سے بہت حیران و پریشان ہوا۔‬
‫اور جب برانٹیو کو شادی کا پتا چال تو وہ کونسل کے پاس چال گیا تا کہ وہ رجوع‬
‫کر سکے کہ اس کے اور اس کی بیٹی کے ساتھ غلط ہوا ہے اءر ان کے ساتھ سیاہ‬
‫فام اوتھیلو نے دھوکہ دہی کی ہے ٰ‬
‫لہذ ا انصاف سے کام لیا جاے اسی دوران‬
‫اچانک اوتھیلو کو خبر ملی کہ ترکی کی افواج نے قبرص پر ہلہ بول دیا اوراوتھیلو‬
‫بطور سپہ ساالر مقرر ہوا عالوہ ازیں ا سے کونسل سے بھی جواب دہی مطلوب‬
‫تھی ۔برانٹیو اس وقت بہت جذباتی اور شدید غصے میں تھا مگر اوتھیلو بہت‬
‫مطمین اءر پُر سکون نظر آ رہا تھا کیوں کہ اس کی بیوی ڈیسڈیمونہ نے اپنے‬
‫شوہر کے حق میں گواہی دی اور کہا کہ ''میرے والد کو بھی تو میری والدہ سے‬
‫محبت تھی ایسے ہی مجھے اپنے شوہر سے محبت ہے۔''‬
‫اس کا والد یہ سن کر بہت شرمسار ہوا اور افسردہ بھی کہ اس نے شروع سے بیٹی‬
‫کو اتنی آزادی دی ہے کہ وہ بہت بے باک ہو گی ہے ٰلہذا اس نے بیٹی کو اوتھیلو‬
‫کے حوالے کر دینے میں ہی مصلحت سمجھی اور چلتا بنا۔برانٹیو نے اوتھیلو کے‬
‫دعوی بھی کیا تھا کہ اوتھیلو اچھا آدمی نہیں ہے سو اسے قبرص جانے‬
‫ٰ‬ ‫خالف یہ‬
‫سے روک دینا چاہیےاور میری بیٹی کو بھی ساتھ لے جانے سےمنع کر دینا چاہیے‬
‫مگر مجلس نے اوتھیلو کے حق میں فیصلہ سنایا مگر جب اوتھیلو ڈیسڈیمونہ کے‬
‫ساتھ قبرص پہنچا تو اسے پتا چال کہ ترک سمندری طوفان کی وجہ سے تتر بتر ہو‬
‫گے ہیں اور اسے ڈیسڈیمونہ کے ساتھ وہاں رہنے کا موقع مل گیا مگر وہاں‬
‫اسے اپنی بیوی پر اعتبار نہ کرنے کی سزا ملی کیوں کہ حسد کی آگ ان کے‬
‫درمیان آ ٗگی تھی۔‬
‫فلورنس شہر کا خوب سیرت اور خوب صورت نوجوان کیسیو ایک شریف اور‬
‫بھروسہ مند آدمی تھا اور اوتھیلو کا دوست بھی تھا اس کو دیکھ کر ی بھی شوہر‬
‫اپنی بیویوں سے بد گمان ہو سکتے تھے مگر کیسیو نہایت شریف النفس انسان تھا‬
‫اور کیسیو اوتھیلو اور ڈیسڈیمونہ کے درمیان محبت کا پیغام دینے کا کام بھی کرتا‬
‫رہا تھا اور ڈیسڈیمونہ اس پر بھروسہ بھی کرتی تھی اور کیسیو اوتھیلو کا ناءب‬
‫بھی تھا ۔‬
‫ایاگو بھی اوتھیلو کا سپاہی تھا جو عمر اور تجربے میں کیسیو سے بڑا تھا اور‬
‫ایاگو کیسیو کو کمسن اور نا تجربے کار سمجھتا تھا اور خود کو مظلوم سمجھتا کہ‬
‫اس کی حق تلفی کی گی ہے عالوہ ازیں ایاگو اوتھیلو پر شک بھی کرتا تھا کہ‬
‫اوتھیلو کے اس کی بیوی کے ساتھ تعلقات ہیں اور وہ اس کا بدلہ بھی اوتھیلو سے‬
‫لینا چاہتا تھاگو ایاگو بہت ہوشیار اور انسانی نفسیات کو سمجھنے واال انسان تھا اس‬
‫نے بدلہ لینے کا منصوبہ بنایا اور اس کے منصوبے سے اوتھیلو اور ڈیسڈیمونہ کی‬
‫پوری زندگی تباہ ہو گی۔‬
‫قبرص میں ایک جشن منعقد کیا گیا جو خصوصی طور پراوتھیلو اور ڈیسڈیمونہ‬
‫کے لیے تھا اور اوتھیلو نے کیسیو کی ڈیوٹی لگای کہ اس رات سپاہیوں کو شراب‬
‫نوشی سے دور رکھے ایاگو نے یہ دیکھ کیسیو سے اپنی چال کا آغاز کیا اور اسے‬
‫شراب پال دی اور دوسری طرف اپنے ایک آدمی کو ڈیسڈیمونہ کے خالف باتیں‬
‫کرنے کو کہا جب اس آدمی نے ڈیسڈیمونہ کے خالف باتیں کیں تو وہاں لڑای کا‬
‫آغاز ہو گیا اور اس جھگڑے میں ایک فوجی مانٹینو بھی زخمی ہوا یہ دیکھ کر‬
‫کیسیو نے ڈیسڈیمونہ کی نشے کی حالت میں تعریف شروع کر دیاس موقع کو‬
‫بھانپتے ہوے ایاگو نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔کیسیو گھنٹی کی آواز سے بھاگا‬
‫چال آیا اور واپس آ کر معاملہ پوچھا تب کیسیو تو خاموش رہا اور اس کے مقابلے‬
‫میں ایاگو نے سارا الزام کیسیو پر ڈال دیا کہ اس کی شراب پینے اور کم عقلی‬
‫کی وجہ سے ایسا ہوا پورا قصہ سنتے ہی اوتھیلو نے کیسیو کا عہدہ واپس لے لیا‬
‫یہ سن کر ایاگو بہت خوش ہو گیا لیکن کیسیو اپنی کم عمری کی وجہ سے اسے‬
‫سمجھ نہ پایا اور ایاگو نے اسے مشورہ دیا کہ اس معاملے میں ڈیسڈیمونہ سے مدد‬
‫کی اپیل کرے اور ڈیسڈیمونہ ایاگو سے سفارش کرے اور اس طرح تمہیں یہ عہدہ‬
‫واپس مل سکتا ہے اس طرح کیسیو ڈیسڈیمونہ سے سفارش کرواتا ہے اور‬
‫ڈیسڈیمونہ کیسیو سے جذباتی ہو کرکہتی ہے ''اگر تم مجھ سے محبت‬
‫کرتے ہو تو پرسوں تک اسے اُس کا عہدہ واپس دے دو کیوں کہ کیسیو‬
‫بے قصور ہے۔'' اوتھیلو نے بھی اس کے جواب میں کہہ دیا کہ اسے‬
‫تھوڑے وقت تک بحال کر دوں گا بس تھوڑا سا وقت درکار ہے۔‬
‫کیسیو اپنی شراب نوشی کی حرکت کی وجہ سے بہت نادم تھا اور اسے‬
‫اوتھیلو سے سامنا کرتے ہوے بھی شرم آتی تھی لیکن جب اوتھیلو‬
‫ڈیسڈیمونہ سے سفارش کر رہا تھا تب اوتھیلو اور ایاگو دونوں کمرے میں‬
‫وارد ہوے تب جلدی سے ایاگو بڑبڑایا ''مجھے یہ اچھا نہیں لگتا۔'' تب‬
‫اوتھیلو نے اس کی بات پر غورنہ کیا لیکن جب اوتھیلو ایاگو کے ہمراہ‬
‫باہر آیا تب ایاگو نے دوبارہ اپنا وار کیا اور کہا تمہیں کیسیو اور‬
‫ڈیسڈیمونہ کی شادی سے قبل تم ان کی محبت کے بارے میں آگاہ نہیں‬
‫تھے!‬
‫اوتھیلو نے یہ سنتے ہی جواب دیا ہماری محبت کاپیغام کیسیو ہی ایک‬
‫دوسرے کو دیتا رہا ہے ۔ایاگو نے چونک کر جواب دیا اسی لیے‪،‬تب اوتھیلو نے‬
‫اس کی بات پر غور کرنا شروع کیا کہ اس نے کمرے میں بھی کچھ بڑبڑایا تھا‬
‫۔اوتھیلو کو ایاگو پر پورا بھروسہ تھااور اوتھیلو ایاگو کی ہر بات کو دل و جان سے‬
‫تسلیم بھی کرتا تھا‬

You might also like