Professional Documents
Culture Documents
Email Address
urdunovelhubofficial@gmail.com
Facebook Page:
https://www.facebook.com/Urdu-Novels-Hub-
109291934764260/
.ان شاءہللا آپکی تحرپر اپک ہفتہ کے اپدر اپدر و یب شایٹ پر شا ئع کر دی جانے گی
.مزپد ئفصیالت کے ل یے اوپر دنے گ یے ای میل اپڈریس پر رائطہ کریں
شکرنہ
ای نظامتہ اردو پاولز حب
#We-4
عزمی ِل ج نون
علیزہ آیت
قسط نمیر 1تا 13
ماما جاتا ہے آج بہت ضروری پرتکی یکل ہے مگر کیا کروں بہت بیید آ رہی ہے آج عمایہ ان کی گردن میں
دوتوں تازو ڈال کر الڈ سے ان کے سیتے سے لگتے ہوتی تولی تو ابہوں نے مسکرا کر ایتی جان سے ییاری
اکلوتی بیتی کو دتکھا
اتھی ایتی بیید کرو ساییڈ پر ییچے نمہارے تاتا اور تھاتی سب ای یظار کر رہے ہیں جلدی سے فریش ہو کر آؤ
سب تاسنہ کرنے کے لتے بیٹھے ہونے ہیں
وہ اس کی بیساتی کو پرمی سے خومتی ہوتی تولی تو عمایہ مسکراتی ہوتی اتھ کھڑی ہوتی ک نوتکہ اسے ینہ تھا
کہ خب تک وہ ییچے یہ گتی یب تک اس کے تاتا اور اس کے تھاتی نے تاسنہ بہیں کرتا تھا
ب ت ک ت
ماما میں نے ییلو کو توال تھا کہ میرا ڈریس پریس کر دے د یں اس نے ا ھی ک یں کیا
ہ ت ھ
عمایہ نے ایتی الماری کھولی تو اسے اییا مظلویہ ڈریس بہیں مال جس پر وہ منہ یسورنے ایتی ماں کی طرف
دتکھتے ہونے تولی
بییا ییلو کی امی کی طی یغت تھیک بہیں تھی اس لتے وہ جلدی جلی گتی اور نمہارا ڈریس پریس بہیں کر
سکی کوتی تات بہیں تم کوتی اور بہن لو اسمہ آگے پڑھ کر الماری سے اتک کٹمل کلر کا خونصورت ڈریس
نکا لتے ہونے تولی خو دتکھتے میں کافی ڈیسنٹ تھا مگر اس کا کلر بہت ییارا تھا
کیا ہوا آ یتی کو عمایہ ان کے ہاتھ سے ڈریس تکڑنے ہونے تھوڑی پریساتی سے تولی
تی تی ہاتی ہو گیا تھا اتھی کا ینہ بہیں وہ آنے گی تو ییانے گی اتھی تم جلدی سے فریش ہو کے آؤ ینہ
ہے تا کہ نمہارے تاتا نے جلدی جاتا ہوتا ہے وہ اسے جلدی ییار ہونے کی ہدایت د یتے ہونے کمرے
سے نکل گتی جیکہ عمایہ فریش ہونے جا جکی تھی
السالم علیکم ہییڈسم !!....عمایہ چھک کر ا یتے تاتا کے گال پر لب رکھتے ہونے تولی تو وہ ا یتے جہرے پر
زتدگی سے تھرتور مسکراہٹ شحانے ایتی شہزادی کی طرف دتکھتے لگے خو اب ان کے ساتھ والی کرسی پر
پرچمان ہو جکی تھی جیکہ سا متے والی کرسی پر ہی ہادی موخود تھا
تاتا کی جان آج ایتی دپر کے لگا دی عارف صاخب عمایہ
کے لتے اتک تلنٹ میں آملنٹ نکا لتے ہونے تولے روز صیح کا تاسنہ عمایہ کے لتے وہی نکا لتے ت ھے اور
عمایہ کو ان کے ہاتھ سے تاسنہ کرنے کی تچین سے عادت تھی
تاتا یس آتکھ بہیں کھلی سوری عمایہ نے کہتے ہونے ا یتے دوتوں ہاتھ ا یتے دوتوں کاتوں سے لگانے تو
عارف صاخب نے ہلکا سا ہیستے ہونے اس کے مرمرنں سے دوتوں ہاتھ اس کے کاتوں سے ہیانے
موتی اب تاسنہ کر لو ہمیں آگے بہت دپر ہو جکی ہے ہادی عمایہ کی طرف دتکھتے ہوۓ توال
کیا کہا تم نے مونے کہیں کے کٹھی خود کو دتکھا ہے ہادی کی تات پر عمایہ کا تارہ ہاتی ہوا
ہاں تا روز دتکھیا ہوں اتھی تھی دتکھ کر آتا ہوں ماساءہللا بہت خونصورت ہوں میں ہادی ا یتے فرضنہ کالر
اتھانے ہونے توال خب عمایہ نے معصوم سی شکل ییا کر عارف صاخب کی طرف دتکھا تو ابہوں نے
ہادی کا سر پر اتک ج نت لگاتی
اگر تم نے اییدہ میری شہزادی کو موتی توال تو نمہیں الیا ل یکا دوں گا عارف صاخب ہادی کو گھورنے ہونے
تولے ہادی نے پرا سا منہ ییاتا جیکہ ہادی کو دتکھ کر عمایہ کھلکھال کر ہیسی تھی
جلیں جی سب سے بہلے تاسنہ کر لیں یہ تابیں نعد میں تھی ہوتی رہیں گی اسمہ ڈابییگ بییل پر تاسنہ
ً
لگانے ہونے تولیں ک نوتکہ ان کے جساب سے نقرییا سب ہی لنٹ ہو جکے ت ھے
اور یہ تو روز کا ہی تھا خب ہادی عمایہ کو چھیڑنے سے تاز بہیں آتا تھا اور عمایہ تھی اسے چھیڑنے سے
تاز بہیں آتی تھی اور خب ہادی اسے کجھ تھی الیا تولیا تھا تو وہ عارف صاخب سے اس کی شکایت لگاتی
تھی جس پر وہ ہمیشہ اتک تھیڑ الزمی کھاتا تھا توں کہا جانے تو علط بہیں ہوگا کہ تاشتے میں اسے عارف
صاخب کا اتک ڈوز الزمی ملیا تھا
ییگم آپ تھی یشرنف رکھ لیں عارف صاخب اسمہ کا ہاتھ تکڑنے ہونے ابہیں ا یتے دابیں جایب والے
کرسی پر یٹھانے ہونے تولے تو ہلکا سا مسکرا کر ابہیں دتکھتے لگیں اس عمر میں تھی ان دوتوں کی مخنت
میں تالکل کمی بہیں آتی تھی وہ ایتی ی نوی اور ایتی اوالد کو بہت جا ہتے ت ھے ا یتے بی نوں کے لتے وہ اتک
شخت تاپ ضرور ت ھے مگر ایتی بیتی کے لتے ان میں ردی پراپر تھی شختی موخود بہیں تھی
جلو مونے اتھو مجھے کالج سے بہت دپر ہو جکی ہے عمایہ ایتی کرسی سے اتھتے ہونے تولی
تاتا.....ہاری نے معصوم سی شکل ییا کر شکایتی اتداز میں عارف صاخب کی طرف دتکھا خو ایتی کرسی سے
اتھ کھڑے ہوۓ تھے
کوتی تات بہیں چھوتی بہن ہے نمہاری عارف صاخب اس کا کیدھا تھیٹھیانے ہونے تولے تو وہ منہ
کھولے ابہیں دتکھیا ہی رہ گیا نعتی وہ اسے کجھ تولے تو اسے تدلے میں تھیڑ کھاتا پڑتا تھا جیکہ عمایہ اسے
کجھ تولے تو توال جاتا تھا کہ چھوتی بہن ہے ہادی کی شکل دتکھ کر عمایہ نے ایتی ہیسی دتاتی
ماما آپ دتکھ رہی ہیں کہ اس گھر میں میرے ساتھ کیا کیا ظلم ہو رہے ہیں ہادی پری سی شکل ییا کر
اسمہ کی طرف دتکھتے ہونے توال جیکہ عمایہ عارف صاخب کے ساتھ تاہر کی جایب قدم پڑھا جکی تھی
میرا تچہ غصہ بہیں کرنے تم جا یتے ہو یہ کہ تاتا ایتی شہزادی کے معا ملے میں کیتے توزیسنو ہیں اسمہ ایتی
کرسی سے اتھ کر اسے مخنت سے ا یتے گلے لگاتی ہوتی تولیں
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 9 of 141
URDU NOBELS HUB
ضرف وہ ہی بہیں ہم تھی ا یتے ہی توزیسنو ہیں پر بہاں کسی کو د کھے یب تا ہادی منہ یسورنے ہوۓ توال
تو وہ ہیس دنں
اچھا ماما میں جلیا ہوں جدا جافظ !!!..ا یتے ییجھے عمایہ اور عارف صاخب کو یہ دتکھ کر وہ اسمہ کا ماتھا
خومتے ہونے جلدی سے تاہر کی طرف تھاگا
سکر ہے میڈم آپ آگتی مجھے تو لگا تھا کہ ساتد آپ کالج سے چھتی کرنں گی ایسال عمایہ کی طرف دتکھتے
ہونے تولی
بہیں یہ چھتی بہیں کر سکتے ینہ ہے تا کیتے ام نوری نٹ لیکچر جل رہے ہیں آج کل عمایہ ایسال کے گلے
ملتے ہونے تولی
جلو جلو لیڈپز یہ تابیں نعد میں کرتا اتھی جلدی سے گاڑی میں بیٹھو تم لوگوں کو کالج چھوڑ کر میں نے
ایتی توی نورشتی تھی جاتا ہے ابہیں ا یتے ییجھے سے ہادی کی آواز شیاتی دی خو ایتی گاڑی کا فریٹ ڈور کھول
کر ڈرای نوتگ سنٹ پر بیٹھ تھی حکا تھا
اوکے تاتا جان جدا جافظ عمایہ عارف صاخب کہ دابیں ہاتھ کو تھام کر ان کے ہاتھ کے یست پر توسہ
د یتے ہونے تولی تو ابہوں نے مخنت سے بہال ہونے ہونے اسے ا ی تے ساتھ لگاتا اور اس کا ماتھا خوما
وہ روزایہ ابہیں اسی طرح جدا جافظ تولتی تھی اسے یہ کسی نے سکھاتا بہیں تھا تلکہ تچین سے اسے ا یتے
تاتا کے ہاتھ پر توسہ د ییا یسید تھا اور اس کی یہ عادت آج تک قاتم تھی
ت
جدا جافظ چحا جان ایسال عارف صاخب کی جایب د کھتی ہوں تولی
جدا جافظ میرے تخنوں اییا بہت سارا جیال رکھیا عارف صاخب دوتوں کے سر پر تاری تاری ہاتھ رکھتے
ہونے تولے تو ان دوتوں نے مسکرانے ہونے جدا جافظ کیا اور گاڑی کی جایب پڑھی جہاں ہادی کب
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 10 of 141
URDU NOBELS HUB
سے ہارن دے کر ابہیں ایتی طرف م نوجہ کرنے کی کوشش کر رہا تھا ک نوتکہ وہ تھی آج توی نورشتی سے
لنٹ ہو حکا تھا
ہادی تم خب ہمیں لیتے آؤ تو ایسال کا نمیر پر کال کرتا ک نوتکہ میرا قون کل رات ہی گم ہو حکا ہے اس
ت
لتے میرے تاس قون بہیں عمایہ ہادی کی طرف د کھتی ہوتی تولی
اور آپ نے اییا قون کہاں گم کیا ہے میڈم یہ تھی ییا دنں ہادی اییا تورا قوکس ڈرای نوتگ پر کرنے ہونے
توال
وہ وہ.....عمایہ کو سمجھ ہی بہیں آتی تھی کہ وہ کیا ییاۓ
کل خب ایس کرتم کھانے کے نعد ہم واک کے لتے نکلے ت ھے تو وہیں کہیں پر گر گیا ہمیں ینہ بہیں
جال عمایہ کی جگہ ایسال نے خواب دتا
تو ا یتے نمیر پر کال کر کے دتکھ لی تھی ہو سکیا ہے کہ کسی نے قون تکڑ لیا ہو ہاتھ دی نے ایتی طرف
سے جل بیش کیا
کی تھی تار بہت تار کی تھی مگر میرا قون ہی یید جا رہا ہے ساتد کسی خور نے اتھا لیا ہوگا اس لتے یید ہے
عمایہ منہ ییانے ہونے تولی ک نوتکہ اس قون میں اس کی بہت سی تادنں تھیں بہت سی نصوپر ہے
بہت سی وتڈتوز اور بہت سے ضروری کتییکیس جسے وہ گما جکی تھی
اسے تو ا یتے ای میل کا تاسورڈ تھی تاد بہیں تھا جسے وہ ا یتے قون میں لگا کر اییا سارا ڈ ییا وایس لے
لیتی
اچھا پریسان بہیں ہو کوتی تات بہیں ہم ییا قون لے دنں گے ہادی عمایہ کی طرف دتکھتے ہونے مسکرا
کر توال
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 11 of 141
URDU NOBELS HUB
وہ تو میں لے لوں گی لیکن اس قون میں میری بہت سی نصوپرنں تھی قٹملی تکچرز تھی تھی سب کجھ
اسی قون میں تھا اور میں وہ سب وایس تھی بہیں لے سکتی عمایہ تھوڑا اداس ہوتی تھی
کوتی تات بہیں میری شہزادی خب نمہارا قون یید جا رہا ہے تو اس کا صاف یہ مظلب ہے کہ ضرور وہ
کسی خور نے اتھا لیا ہوگا اس نے تو اب تک کہیں شیل تھی کر دتا ہوگا اور خوروں کا نصوپر اور وتڈتوز سے
کوتی لییا د ییا بہیں ہوتا وہ ایسی خیزنں قون میں سے نکال د یتے ہیں
اور نمہارے قون کو تو تاسورڈ تھی لگا تھا اگر اس سے تاسورڈ بہیں کھلے گا تو وہ ضرور نمہارا قون ریسنور
کروانے گا اور اگر نمہارا قون ریسنور ہوا تو نمہاری نصوپرنں اور وتڈتوز سب کجھ اس قون سے ڈتلنٹ ہو جانے
گا اس لتے قکر مت کرو کجھ بہیں ہوگا ہادی نے مسکرانے ہونے اسے رتلیکس کرواتا جاہا
جس کے تدلے میں عمایہ تالکل جاموش ہو گتی ک نوتکہ یہ چھوٹ تھا کہ اس کے قون میں تاسورڈ لگا تھا
اس کے قون میں اس وقت کوتی تاسورڈ بہیں تھا وہ اییا قون ا یسے ہی کہیں گرا آتی تھی
اوکے اب ہم جلتے ہیں بہیچ کر کال الزمی کر د ییا اوکے عمایہ ہادی کی طرف دتکھتے ہونے تولی تو ہادی
نے مسکرانے ہونے ہلکا سا اس کا گال کھییحا
ہادی کے تچے میں نمہارے ہاتھ توڑ دوں گی عمایہ اسے گھورتی ہوتی تولی ک نوتکہ اسے ہادی کی یہ حرکت
بہت پری لگتی تھی
اچھا نمہیں لنٹ ہو رہی ہے اتھی جاؤ میرا منہ نعد میں توڑ لییا ہادی نے اس کا دوسرا گال تھی کھییحا ینہ
بہیں ک نوں اسے ایتی بہن کے رجسار بہت یسید ت ھے تھولے تھولے سے گالتی رجسار اسے دییا کی نمام
عورتوں میں سے ایتی بہن سب سے زتادہ ک نوٹ لگتی تھی
نمہیں میں گھر آ کر ییاؤں گی عمایہ نے اسے گھورا اور گاڑی سے نکل گتی جیکہ ایسال تھی ہیستے ہونے
گاڑی سے نکل کر عمایہ کے ساتھ جل دی ان کا یہ لڑاتی چھگڑا تھا 24گھیتے کا تھا جس میں ایسال
تھی سامل ہوتی تھی مگر آج ایسال تھی تھوڑی جاموش سی تھی
ایسک نوزمی سر کیا میں اتدر آ سکیا ہوں دروازے کے تاہر کھڑا شخص انگلی کی یست سے دروازہ تاک کرنے
ہونے توال
اگلے ہی لمچے اجازت ملتے پر وہ کمرے میں داجل ہوا جہاں سا متے ہی نغیر سرٹ کے اتک وخود دروازے کی
جایب یست کتے کھڑا تھا اس کا رخ کھڑکی کی جایب تھا
چمکتے کشرتی جسم پر ی نٹ سے اوپر کی جایب اتک شفید یتی ییدھی ہوتی تھی خو اس کی یست ہونے کے
تاعث بہیں دکھاتی دے رہی تھی دوتوں ہاتھ تلیک بی نٹ کی تاکیس میں ڈالے وہ جہرے پر نے جد
شیخیدگی شحانے کھڑکی سے تاہر نظر آنے والے میاطر پر نظرنں چمانے کھڑا تھا جیکہ کھڑکی سے ڈھلتی سام
کی کجھ کربیں سیسے سے گزرتی ہوتی اس کے وخود پر پڑ رہی تھی جس سے اس کے سرخ اور شفید کشرتی
مضنوط جسم میں مزتد چمک ظاہر ہو رہی تھی
سر وہ گولی .....اتھی وہ تول رہا تھا خب سا متے کھڑے موخود نے اس کی تات ییچ میں ہی کاتی
میں سب کجھ جاییا ہوں تم یہ ییاؤ کہ اس وقت میرے تاس کون موخود تھا اس کی شیخیدہ آواز جاموش
کمرے میں گوتجی
سر ہم نے بہیں دتکھا اور یہ ہی ہم اتھی تک معلوم کر سکے ہیں کہ اس وقت آپ کے تاس کون موخود
تھا مگر آپ کے تاس سے یہ قون پرامد ہوا تھا تو وہیں زمین پر گرا مال تھا ساتد یہ اسی کا ہو انصر قون اس
کی جایب پڑھانے ہونے توال
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 13 of 141
URDU NOBELS HUB
تو اس نے ایتی نظرنں کھڑکی سے تاہر نظر آنے والے م یظر سے ہیا کر اییا رخ موڑا اور انصر کی جایب دتکھا
خو ہاتھ میں قون لتے کھڑا تھا
یہ قون ڈتڈ ہے سر ساتد اس کی بییری بہیں میں نے اس کا جارحر میگوا لیا ہے کجھ ہی دپر میں آ جانے
گا انصر سا متے کھڑے رعب دار شخضنت کی طرف دتکھتے ہونے توال
اس نے ہاتھ پڑھا کر قون تکڑا اور انصر کو جانے کا اسارہ کیا تو وہ ادب سے سر کو چم کرنے ہونے
کمرے سے نکل گیا جیکہ ہاتھ میں تکڑا قون وہ اب الٹ تلٹ کر کے دتکھ رہا تھا
قون کو آن کرنے کی کوشش کی تو قون آن ہی بہیں ہوا ک نوتکہ اس میں بییری ہی بہیں تھی جس کی
وجہ سے وہ آن بہیں ہو رہا تھا
قون کو وہی ساییڈ بییل پر رکھتے ہونے وہ کرسی پر بیٹھ گیا اور کرسی کے یست پر سر نکانے ہونے ایتی
ت
آ کھیں موتد لی اجاتک اس کی آتکھوں کے سا متے وہی عکس دکھاتی دتا دھیدال دھیدال سا جہرہ خو اس کے تاس
بیٹھا ووخود اس کے سیتے سے وہ گولی نکال رہا تھا اس کا جہرہ دوتارہ آتکھوں کے سا متے ہی آنے ہی اس
ت
نے یٹ سے آ کھیں کھولی تھی
تجھلے بین دن سے و ففے و ففے سے اس کی آتکھوں کے سا متے اتک وہی جہرہ قیام ہو رہا تھا وہ نے ہوسی
کے عالم میں اس کا جہرہ واضح بہیں دتکھ شکا تھا مگر اس کا دھیدال عکس تھی اس کے ذہن میں گہرا یسیرا
ی ی ا حک ا ت ھ ا
خب تک وہ جان یہ لییا اس کے تاس بیٹھا وخود کون تھا اسے سکون بہیں ملیا تھا اور اب تو اس کے
ہاتھ میں اتک قون تھی موخود تھا اب وہ خو تھی جان سکیا تھا وہ اسی قون کے ذر نعے جان سکیا تھا ک نوتکہ
جس نے اس کی جان تحاتی تھی وہ جاہیا تھا کہ وہ اس کا سکریہ ادا کرے
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 14 of 141
URDU NOBELS HUB
ایتی نمام پر سوخوں کو چھیکتے ہونے اس نے تاس ہی پڑا اییا قون اتھاتا اور اتک نمیر مالنے ہونے قون
کان سے لگاتا
Arrange the meeting I am leaving for office now
اییا جکم شیانے ہی اس نے کال کاٹ دی اور قون وایس رکھتے ہونے اتھ کھڑا ..
اففف آج کے لیکچرز تو بہت نف ت ھے میں تو بہت زتادہ تھک گتی ایسال کیتین میں داجل ہونے
ہونے اییا ییگ بییل یہ رکھ کے کرسی یہ تھکن سے خور ہونے ہونے بیٹھ گتی
ہاں بہت زتادہ اتک تو تای نو کٹمسیری کے سر کی تالکل سمجھ بہیں آتی اوپر سے آنے دن وہ بیسٹ لیتے
بیٹھ جانے ہیں عمایہ منہ ییانے ہونے تولی
ہاں مجھے تو یہ سوچ سوچ کر یتیشن ہو رہی ہے کہ ینہ بہیں میرے بیسٹ کا رزلٹ کیا آنے گا ایسال
ت
پریساتی سے عمایہ کی طرف د کھتی ہوتی تولی
ک نوں تم نے ییاری بہیں کی تھی کیا عمایہ کیتین میں اتک تچے کو اسارہ کرنے ہونے تولی
ارے میں نے تو کی تھی مگر ضرف ایتی جیتی مجھ سے ہو سکی سمجھ تو سر کی آتی بہیں تھر اییا ہی لکھیا
تھا تا جییا آتا ہوگا اور مجھے تو لگیا ہے کہ میں ان بیسٹ میں پڑی طرح قیل ہونے والی ہوں
تاالتق لڑکی یہ بہت علط تات ہے دماغ لگا کر پڑھو عمایہ نے اسے گھورا
ارے میری ییاری سی جان اب نمہاری طرح تو ابییلیخ نٹ ہوں بہیں میں خو ضرف اتک نظر کیاب کو
دتکھتے کے نعد اسے حفظ کر لوں اور و یسے تھی مجھے یہ پڑھاتی زہر لگتی ہے مجھ سے ذرا بہیں پڑھا جاتا وہ
ً ب
منہ یسورنے ہونے تولی تو عمایہ نے خیرت سے ا یتے سا متے یٹھی ایتی تچین کی دوست کو دتکھا خو نقرییا
خود کو گھستیتے ہونے میڈنکل بیس میں لے آتی تھی
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 15 of 141
URDU NOBELS HUB
تم سوچ لو ایسال نمہیں ڈاکیر بییا ہے تا بہیں وہ ایسال کی طرف دتکھتے ہونے شیخیدگی سے تولی
بییا ہے تار تم ساتھ ہو تو میں ڈاکیر تھی نن ہی جاؤں گی بہاں تک تھی تو آ ہی گتی ہوں وہ عمایہ کی
طرف دتکھتے ہونے مسکرا کر تولی
زتادہ ی نو مت دل لگا کر پڑھو یب ہی ڈاکیر ی نو گی اتک تو تم میرا دماغ کھا جاتی ہو نمہیں سمجھانے سمجھانے
میرا سر دکھتے لگیا ہے ان جاالت میں تم ڈاکیر کیسے ی نو گی ییاؤ عمایہ دوتوں ہاتھ بییل پر رکھتے ہونے نے
جد شیخیدہ تولی ک نوتکہ وہ ایتی دوست کو ا ی تے ساتھ ہی ڈاکیر بییا ہوا دتکھیا جاہتی تھی
ت
نن جاؤں گی قکر کس تات کی ہے تم مجھے یہ ییاؤ کہ نمہارا قون لگا ایسال عمایہ کی طرف د کھتی ہوتی خو
اب اتک تچے کو اییا آرڈر لکھوا رہی تھی
بہیں میں نے بہت تار پراتی کیا مگر میرا قون نن جا رہا ہے لگیا ہے کہ اب بہیں ملتے واال کسی خور نے
اتھا لیا ہوگا تا تھر کہیں گر کر توٹ گیا ہوگا عمایہ کرسی کی یست سے ییک لگانے ہونے
جلو کوتی تات بہیں قون تو ییا لے لییا مگر نمہیں کیا لگیا ہے کہ وہ شخص زتدہ ہوگا ایسال بییل پر دوتوں
ہاتھ رکھ کر عمایہ کی جایب تھوڑا چھکتے ہونے تولی
ینہ بہیں گولی تو نکال دی تھی اور اس وقت وہاں یہ کافی زتادہ گاڑتاں تھی آ گتی تھی ساتد وہ لوگ اسے
لے گتے ہوں اّٰللہ کرے کہ وہ زتدہ ہو عمایہ نے دل سے دعا کی تھی
ہاں کییا خون بہہ رہا تھا اس کا یہ تو اچھا ہوا کہ تم نے تاتم پر گولی نکال دی آتی ہوپ کہ وہ زتدہ ہی
ہوگا ایسال تولی تو عمایہ نے ضرف ہاں میں سر ہالتا
ک نوتکہ اس رات کے وا فعے کے تارے میں ان دوتوں نے ہی گھر میں کسی کو کجھ بہیں ییاتا تھا ک نوتکہ
اس وقت وہ خود تھی دوتوں بہت زتادہ ڈری ہوتی تھی اور دوتوں نے یہ ق یصلہ کیا تھا کہ وہ گھر میں کسی
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 16 of 141
URDU NOBELS HUB
کو تھی ییا کر پریسان بہیں کرنں گی ک نوتکہ ان کی نظر میں ابہوں نے کوتی علط کام بہیں کیا تھا اتک
مرنے ہونے شخص کی جان تحاتا علط بہیں ہوتا مگر اب ان دوتوں کو ہی یہ سوچ آتی تھی کہ کیا وہ
شخص زتدہ ہوگا مگر وہ اس تارے میں معلوم تھی بہیں کر سکتی تھی ک نوتکہ ان دوتوں نے اس شخص کا
جہرہ تھی بہیں دتکھا تھا یہ ہی وہ اسے جایتی تھی
اچھا چھوڑو ان تاتوں کو جلدی سے یہ کھاؤ اور تھر السٹ لیکچر لیتے کے نعد ہمیں گھر کے لتے تھی نکلیا
ہے جایتی ہو تا کہ کل کییا ام نوری نٹ بیسٹ ہے اس کے ییاری تھی کرتی ہے عمایہ سا متے بییل پر
پڑے پرگر کی طرف اسارہ کرنے ہونے تولی ک نوتکہ اس وقت دوتوں کو ہی بہت تھوک لگی ہوتی تھی صیح
افرا نقری کے جکر میں ان دوتوں نے ہی ضخیح طرح سے تاسنہ بہیں کیا تھا اور اس کے نعد ان کا السٹ
لیکچر تھا خو ان دوتوں کے لتے ہی بہت ام نوری نٹ تھا
اتک پڑی سی سیسوں سے چمکتی تلڈتگ ایتی سوگوار مضنوطی لتے شہر کے ییچوں ییچ کھڑی چمک رہی تھی اور
وہیں اس تلڈتگ کے داجلی دروازے پر تلڈتگ کے نمام کولیکس ہاتھوں میں تھول تکڑے آنے والے کا
ای یظار کر رہے ت ھے
تلیک مرشیڈپز اور اس کے ییجھے کجھ گاڑتاں اس تلڈتگ کے تھیک آگے آن رکی تھی اتک گارڈ نے جلدی
سے آگے پڑھتے ہونے گاڑی کا دروازہ کھوال
خب کہ گاڑی سے نکلتے والی شخضنت کو دتکھ کر سب کی نظرنں اسی پر چم گتیں
گاڑی کا دروازہ کھلتے ہی اتک دراز قد خوش شکل یتے ہونے نقوش اور جہرے پر شیخیدگی شحانے اتک
شخص نے قدم گاڑی سے تاہر رکھا قل تلیک تھری بیس بہتے تیروں میں چمکتے سوز خو ایتی قٹمت آپ تول
رہے ت ھے آتکھوں پر تلیک گالسز اور تابیں ہاتھ میں پراتڈڈ واچ تالوں کو اتک طرف کو سنٹ کتے وہ نے
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 17 of 141
URDU NOBELS HUB
جد ہییڈسم مرد تھاری قدم لییا ہوا تلڈتگ کے اتدر کی جایب پڑھ رہا تھا جیکہ سب کی نظرنں ضرف اس کی
جایب مرکوز تھی
السالم علیکم وتلکم سر بہال قدم تلڈتگ میں رکھتے ہی تلڈتگ کا متییچر سرخ گالتوں سے تھرا توکے اس کی
جایب پڑھانے ہونے توال
وتلکم مسیر ارسم اپراہٹم اتک درمیاتی عمر کے شخص نے دلکسی سے مسکرانے ہونے ارسم کا اسیفیال کیا
جس پر اس نے ون ساییڈڈ مسکراہٹ کے ساتھ اس کے ہاتھ میں تکڑا ہوا توکے تھاما اور ا یتے ییجھے
کھڑے گارڈ کو تکڑا دتا اور تورے شیاف پر اتک نظر ڈا لتے ہونے تیز تیز قدم لییا ا یتے آقس کی جایب پڑھا
تار یہ تو بہت ہییڈسم ہے اتک لڑکی دوسری لڑکی کے کان میں گھستے ہونے سرگوسی نما آواز میں تولی
ہاں میں نے تو سوجا تھا کہ کوتی درمیاتی عمر کا 50تا 60سال کا شخص ہوگا مگر یہ تو 30کا تھی
ً
بہیں لگیا اوپر سے کمیخت اییا جسین ہے خواتا لڑکی جشرت تھرے القاظ منہ سے ییاں کرنے لگی
جسین تو ہے ہی ساتھ ہی ساتھ سوخو کہ کییا امیر ہے کہ اس نے ساری کی ساری کمیتی ہی حرتد لی اوپر
سے یہ یتی تلڈتگ تھی ی نوا لی کاش یہ اتک نظر ات ھا کر میری طرف دتکھ لے میں تو خوسی سے تاگل بہیں
ہو جاؤں گی وہ لڑکی خوسی اور خیرت کے ملے جلے تاپرات لتے تولی
جلیں سب جا کر ا یتے ا یتے کتین میں اییا اییا کام جاری رکھیں سر کو الپرواہی تالکل یسید بہیں اور اگر
کسی کو اتک نے کوتی تھی کام علط کیا تو پرداست بہیں کرنں گے آپ سب ایتی ایسلٹ کے ذمہ دار
خود ہوں گے مییچر نمام کولیگس طرف دتکھیا ہوا توال اتک طرف سے وہ ابہیں وارن کر رہا تھا ک نوتکہ زتادہ تو
بہیں مگر تھوڑا بہت وہ ارسم اپراہٹم کی ییچر سے وافف تھا
مییچر کی تات سیتے ہی سب ا یتے ا یتے کام میں مصروف ہو گتے جیکہ اس نے ارسم کے آقس روم کی
جایب قدم پڑھانے
کیسے ہو پرخوردار خیریت سے بہیچ گتے ارسم کے آقس میں وہ درمیاتی عمر شخص سا متے ہی کرسی پر بیٹھتے
ہوۓ توال
میں تھیک ہوں عزم صاخب ارسم ا یتے کرسی کو دابیں تابیں ہالنے ہوۓ اس شخص کی طرف دتکھتے
ہوۓ شیخیدگی سے توال
ماییا پڑے گا بہت جلدی تم نے پزیس کی دییا میں قدم چمانے ہیں آحر تم نے تایت کیا ہے کہ تم
اپراہٹم کے بیتے ہو وہ مسکرانے ہونے تولے تو ارسم کے ہوی نوں پر ہلکی سی مسکراہٹ نمودار ہوتی خو اگلے
ہی لمچے عایب ہو گتی
آپ نعرنف کر رہے ہیں تا مقاتلہ وہ سا متے بیٹھا شخص کی طرف شیخیدہ نظروں سے دتکھتے ہونے توال
مقاتلہ تو ہم نمہارا بہیں کر سکتے پرخوردار ضرف اییا کہیں گے کہ سیٹھل کر جلیا یہ امرتکہ بہیں تاکسیان
ہے بہاں پر اتک قدم اتھانے ہونے تھی لوگ جالیں جلتے ہیں وہ ا یتے سا متے بیٹھے خونصورت توخوان کو
دتکھتے ہونے تولے
مگر وہ اس تات سے کہاں وافف تھے کہ جہاں پر ان جالک لوگوں کی جالیں جٹم ہوتی ہیں وہاں سے
ارسم اپراہٹم کی کا کھیل سروع ہوتا ہے وہ وہاں سے سوجیا ہے جہاں سے دوسرے شخص کا سوجیا یہ
ممکن ہے اتک دییا کی سوچ جہاں جٹم ہوتی ہے وہاں سے ارسم اپراہٹم کی سوچ سروع ہوتی ہے
ت
پزیس کی دییا کا نے تاج تادساہ تھا سا متے بیٹھے شخص کی آ کھیں پڑھتے کی صالجنت رکھیا تھا وہ تارتک نظر
کا مالک تھا جسے ہراتا تاممکن کام تھا اس کے جہرے کے تاپرات کوتی تھی بہیں سمجھ سکیا تھا اس لتے
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 19 of 141
URDU NOBELS HUB
تو وہ آج اتک کامیاب پزیس مین تھا امرتکہ میں تاپ پر آنے واال پزیس مین جس نے اب ا یتے تھاری
قدم تاکسیان میں چمانے ت ھے ضرف ا یتے تاپ کی خواہش پر
آپ کی تاکید کا بہت سکریہ مگر ساتد اتھی تک آپ تھی یہ تات بہیں جا یتے کہ آپ کے سا متے بیٹھا
شخص اییا عام بہیں خو ایتی آساتی سے دوسروں کی جالوں میں آ جانے اور جاموسی سے ابہیں جالیں جلتے
دے ارسم نے تاپر نگاہیں سا متے بیٹھے شخص کے وخود پر گاڑنے ہونے توال تو وہ ہلکا سا ہیس دنے
تو تھیک ہے پرخوردار میں جلیا ہوں اب اییا جیال رکھیا وہ کرسی سے کھڑے ہونے ہونے تولے تو ارسم
تھی ایتی کرسی سے اتھ کھڑا ہوا ابہوں نے ارسم کے آگے ہاتھ پڑھاتا تو اس نے مسکراتی نظروں سے ان
سے ہاتھ مالتا جس پر وہ مسکرانے ہونے وہاں سے جلے گتے
ارسم اپراہٹم مشہور پزیس مین کا اکلوتا بییا تھا جنہوں نے ضرف تاکسیان ہی بہیں تلکہ تاہر کے کتی ملکوں
میں اییا تام ییاتا تھا لیکن ارسم نے ان کی دولت اور ان کی شہرت کو بہیں اییاتا تھا وہ آج خو تھی ییا ت ھا
ا یتے تل نونے پر ییا تھا ایتی مخنت پر ییا تھا ارسم کی ماں آج سے 10سال بہلے ہی اس دییا سے رحصت
ہو جکی تھی امرتکہ میں توری طرح اییا پزیس تھیالنے کے نعد اس کا تھی ارادہ تاکسیان آنے کا تھا اور
اپراہٹم کی خواہش کا اخیرام کرنے ہونے اس نے تاکسیان میں آنے ہی یہ ضرف اتک کمیتی حرتدی
تھی۔
تلکہ ا یتے تام کی اتک اتڈسیری کھڑی کر دی تھی جس کی دھوم تورے تاکسیان میں مجی ہوتی تھی جیکہ
تاکسیان آنے ہی اس پر جان ل نوا چملہ کیا گیا تھا اور چملہ کروانے واال کون تھا وہ یہ تات تچوتی جاییا تھا۔
وہ ضرف شہی وقت کہ ای یظار میں تھا ک نوتکہ خب اتک سیر شکار کرتا ہے تو اس سے بہلے وہ جاموسی اجییار
کر لییا ہے اور ارسم تھی اسی شکار کے لتے جاموش تھا ضرف اس لتے ک نوتکہ وہ ا یتے شکاروں کو ا یتے
سا متے آتا ہوا دتکھیا جاہیا تھا
ارسم بییل پر پڑے اتک گوالتی میں یتے چھونے سے بیس کو بییل پر گھما رہا تھا خب کہ اس کے ذہن
میں بہت کجھ گھوم رہا تھا بین دن نعد اس کی معل اتڈسیری والوں کے ساتھ متییگ تھی اور وہ متییگ
بہت دھماکے دار ہونے والی تھی
ً
اس کی ییلی آتکھوں میں اتک عخ نب سی چمک ات ھری تھی نقییا وہ کجھ دھماکے دار کرنے واال تھا ک نوتکہ
ارچم اپراہٹم سکون سے ا ی تے دسم نوں کو ا یتے ہاتھوں سے جانے دے ایسا تو کسی کیاب میں بہیں لکھا
تھا اس کے دماغ میں کیا جل رہا تھا یہ ضرف وہی جاییا تھا
السالم علیکم سر !!.....سر آپ نے گھر کا توال تھا تو آپ کے کہے کہ مظاتق ہم نے وہ گھر حرتد لیا ہے
یس آپ خب جاہیں یب وہاں پر شفٹ ہو سکتے ہیں ہر خیز تالکل پرقیکٹ ہے یہ ہی وہاں زتادہ سوسایتی
ہے اور یہ ہی زتادہ لوگوں کی رہایش یس اس گھر کے آس تاس کجھ گھر ہیں
اور ان میں قٹملیز رہتی ہیں وہاں پر زتادہ سور سرایہ تھی بہیں ہوتا اور شہر کی رتگتی نوں سے تھی وہ جگہ
کافی دور ہے انصر ارچم کے فریب کھڑے ہونے ہونے توال ک نوتکہ ارسم نے اتک ا یسے گھر کی ڈ نماتڈ کی
تھی خو سوسابیتی سے تھوڑا دور ہو جہاں پر سو سرایہ تالکل یہ ہو اور وہ شہر کی روسی نوں سے تھی بہت دور
ہو جہاں یہ تو لوگوں کی آوازنں بہیچ سکیں اور یہ ہی شہر کی روشتی
تھیک ہے پرسوں متییگ کرنے کے نعد میں اس گھر میں شفٹ ہو جاؤں گا تم تاتا کی خیر لے کر ییاؤ
کہ آج کل وہ کہاں پر موخود ہیں ارسم انصر کی طرف دتکھتے ہونے شیخیدگی سے توال تو انصر جلدی سے سر
ہالتا ہوا آقس سے تاہر نکل گیا خب کہ ارسم اییا لنپ تاپ کھولے کجھ میلز پڑھتے لگا
ایسال اور عمایہ کالج سے تھکی ہاری گھر میں داجل ہوتی خب آگے ہی الؤتج میں ابہیں تاتا جان اور عارف
صاخب بیٹھے ہونے دکھاتی دنے اور ساتھ ان دوتوں کی ییگمات تھی موخود تھیں
السالم علیکم ڈتیر تڈی آپ آج بہاں ہمارے عریب کھانے میں کیسے آ گتے عمایہ تاتا جان کو دتکھ کر نے
تحاسہ خوش ہونے ہونے ان کے فریب ہی بیٹھتے ہونے تولی اس کا اتداز تالکل دوشیایہ تھا
وعلیکم السالم میری شہزادی ہم نے سوجا کہ ہماری شہزادی تو کافی مصروف ہو جکی ہے جلو خود ہی اس
سے ملتے ہیں تاتا جان شففت سے اس کا ماتھا خومتے ہونے تولے تو وہ مسکرا دی جیکہ ایسال تاتی جان
کے فریب ہی ییگ رکھتے ہونے بیٹھ جکی تھی
اچھا لیکن تڈی مجھے ایسا ک نوں محسوس ہو رہا ہے جیسے آپ لوگ کوتی متییگ ار ییج کر کے بیٹھے ہیں عمایہ
س ف ن
سب کی طرف اتک نظر گھمانے ہونے سی اتداز یں تولی تو سب نے اجییار م کرا ا ھے
ت س م ی
جی ہاں میری جان ہم نے اتک متییگ ارییج کی ہے تلکہ متییگ تو ہم کر جکے ہیں تلکہ ہم نے اتک
ق یصلہ کیا ہے کہ ہم اب جلدی ہی نمہارے عارب تھاتی کی سادی کر دنں گے
تاتی جان عمایہ کی طرف دتکھتے ہونے مسکرانے ہونے تولی جیکہ ان کی تات سن کر وہ خوسی سے اچھل
ہی پڑی تھی
کیا شچ میں عارب تھاتی کی سادی کرنے کا سوچ رہے ہیں آپ سب ہانے کییا مزہ آنے گا سیریسلی وہ
کافی اتکساییڈ ہونے ہونے تولی تو سب مسکرا دنے
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 22 of 141
URDU NOBELS HUB
ہاں جی شہزادی جلد ہی نمہارے عارب تھاتی وایس آ رہے ہیں اور جلد ہی ہم ان کی سادی تھی کر رہے
ہیں عارف صاخب ایتی تھول سی تجی کو مخنت سے ا یتے ساتھ لگانے ہونے تولے تو وہ خوسی سے ان
کے گلے ہی لگ گتی
ب
اس کی خوسی کا کوتی ت ھکاتا ہی بہیں تھا خب کہ تاس ہی یٹھی ایسال تھی نے جد خوش تھی بہاں تک
کہ وہ تاتی جان کو کس کر گلے تھی لگا جکی تھی
اب ہم ڈھیر ساری ساییگ کرنں گے مظلب ہماری تھاتی آنے والی ہے اور ہمیں سادی کے سارے
قیکشن تھی کرنے ہیں اس لتے ہم ڈھیر ساری ساییگ تھی کرنں گے یس ہمارے اتکزم جٹم ہو جانے
اس کے نعد ہم روز ساییگ پر جابیں گے عمایہ نے جد خوش ہونے ہونے تولی خب اجاتک اس کے
دماغ میں کجھ کلک ہوا اور ساتھ ہی وہ جہرہ ل یکا کر بیٹھ گتی
لیکن مجھ سے تو ساییگ ہوتی ہی بہیں میں کیسے ایتی ساییگ کروں گی وہ ماتوسی سے تولی
کوتی تات بہیں میری تجی پریسان ہونے والی کوتی تات بہیں تھوڑی تھوڑی کر کے ساییگ کر لییا اس
طرح تم گھیراؤ گی تھی بہیں اور ساییگ تھی ہو جانے گی اسمہ نے مسکرانے ہونے اس کا مسیلہ جل
ک یا
تھاتی ہونے تو میں نے کر لیتی تھی خیر عارب تھاتی کی سادی پر تھاتی تھی تو آ بیں گے تا تھاتی اتک تار
وایس آ جابیں تھر میں ساییگ پر جاؤں گی اتھی ہم فریش ہو کر آ جابیں بہت تھوک لگی ہے وہ سب کی
طرف دتکھتے ہونے مسکرا کر تولی اور تھر اییا ییگ تکڑنے ہونے اتھ کھڑی ہوتی
ھ ک ت
ہاں بیٹھا آپ لوگ جاؤ میں آپ کے لتے کھاتا لگاتی ہوں اسمہ ان دوتوں کی طرف د تی ہوں م کرا کر
س
تولی تو وہ دوتوں مسکراتی ہوتی فریش ہونے جلی گتیں
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 23 of 141
URDU NOBELS HUB
عارف صاخب اور غظٹم صاخب دوتوں ا ی تے ماں تاپ کے دو بیتے ت ھے ان کی کوتی بہن بہیں تھی اور یہ
ہی کوتی بیشرا تھاتی تھا ماں تاپ کے ای یقال ہونے کے نعد ان دوتوں کا رسنہ ہمیشہ اتک دوسرے سے
گہرا ہی رہا دوتوں کے گھر تالکل ساتھ ساتھ تھے اور دوتوں گھروں کے درمیان اتک دروازہ تھی موخود تھا خو
اتک دوسرے کے گھر میں آنے جانے کے لتے ییاتا گیا تھا
غظٹم صاخب کے دو بیتے ت ھے پڑا بییا عارب اور چھوتا بییا چمزہ خب کہ عارف صاخب کے بین تچے ت ھے پڑا
بییا جیدر اور اس سے آتھ سال چھوتا ہادی اور ہادی سے اتک سال چھوتی عمایہ تھی
وہ ا یتے جاتدان کی اکلوتی بیتی تھی سب نے اسے ایتی ہٹھیلی کا چھاال ییا کر تاال تھا وہ سب کی الڈلی تھی
ایتی الڈلی کہ وہ کسی خیز پر ضرف نظر اتھانے تو وہ اس کی ییا دی جاتی تھی خب کہ ا یتے الڈ ییار سے
تھی وہ تالکل بہیں تگڑی تھی
وہ مچی نوں میں تلتے والی لڑکی تھی وہ ضرف مخنت کرتا جایتی تھی ہادی عمایہ سے اتک سال پڑا تھا مگر اس
نے کٹھی تھی ہادی کو تھاتی تول کر بہیں تالتا ت ھا جیکہ چمزہ عمایہ سے جید ماہ چھوتا تھا اور ایسال چمزہ
کی جالہ زاد بہن تھی بہن اور بہ نوتی کی وقات کے نعد وہ ایسال کو ا یتے ساتھ لے آتی تھی اور تچین سے
لے کے اب تک اس کی پرورش ابہوں نے ہی کی تھی وہ سب تالکل بہن تھای نوں کی طرح ت ھے
عارب کا نکاح دو سال بہلے ہی ہو حکا تھا خو کہ غظٹم صاخب کے اتک بہیرنن دوست کی اکلوتی بیتی
کے ساتھ ہوا تھا اور اب وہ سب سادی کرنے کے تارے میں سوچ رہے ت ھے جیکہ عارب اور جیدر
دوتوں ہی اسیرتلیا ا یتے ڈاکیر کی ڈگری لے کر جلد ہی وایس آنے والے ت ھے
وہ اتک خوشحال قٹملی تھی جہاں ضرف خوشیاں تھی یہ تو کوتی لڑاتی تھی اور یہ ہی کوتی چھگڑا سب کو
مخنت سے رہیا آتا تھا اور بہی وجہ تھی خو آج تک وہ سب اتک دوسرے سے حڑے ہونے ت ھے پڑوں میں
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 24 of 141
URDU NOBELS HUB
ایتی مخنت ہونے کے نعد ہی تچوں میں اس سے زتادہ مخنت تھی وہ سب اتک دوسرے کے ہم عمر ت ھے
مگر اتک دوسرے کو نے جد عزپز ت ھے
عمایہ اتک نے جد سرارتی اور ہیستے کھیلتے والی لڑکی تھی خونصورت اور معصوم وہ ایتی تھی کہ اس کی
خونصورتی کو اگر کوتی نظر اتھا کر دتکھیا تو ایتی نظر تلییا تھول جاتا وہ بہت خونصورت تھی جدا نے اسے قدرتی
جشن سے توازا تھا مگر اس نے کٹھی تھی خود پر عرور بہیں کیا تھا یہ ہی کٹھی اس نے خود کے جشن پر
عور کیا تھا اسے ایتی زتدگی سرارتوں سے تھری ہوتی یسید تھی
جیکہ ایسال تھی کوتی عام سی لڑکی ہرگز بہیں تھی وہ تھی بہت خونصورت تھی گرے آتکھوں والی تالکل
گڑتا جیسی معصومنت اس کے جہرے سے چھلکتی تھی مگر سرارتوں کے معا ملے میں وہ عمایہ سے ییجھے
تھی اور پڑھاتی کے معا ملے میں وہ بہت آلسی تھی پڑھیا اسے تالکل یسید بہیں تھا مگر ضرف عمایہ کے
لتے اس نے مخنت کر کے اییا اتڈمیشن میڈنکل میں لیا تھا اور اب وہ ایتی طرف سے تھرتور مخنت کر رہی
تھی تاکہ وہ ایتی تچین کی بہیرنن دوست کے ساتھ ہی ڈاکیر یتے اور زتدگی کا اگال مرجلہ تھی وہ اتک ساتھ
ہی طے کرے وہ دوتوں سگی بہتیں تو بہیں تھی مگر ان دوتوں کی مخنت سگی بہ نوں سے پڑھ کر تھی
ب
عمایہ ایسال اس وقت ا یتے نمام لیکچر لیتے کے نعد کتیتین میں یٹھی تھی خب ایسال نے عمایہ کو
محاطب کیا
تار عزمی میرے جیال سے یہ تکس ہمیں کالج کی التیرپری سے ہرگز بہیں ملیں گی ہم دوسری التیرپری
ک ت
جلتے ہیں وہاں سے مل جانے گی ایسال عمایہ کی طرف د تی ہوتی تولی
ھ
ہاں وہ تو تھیک ہے مگر اب ہمیں دوسری التیرپری جانے کی ضرورت کیا ہے ہم ہادی کو تولیں گے وہ
لے آنے گا فی الحال اتھی ہم تویس لیتے جلتے ہیں عمایہ نے ایسال کو تاد کرواتا کہ ابہوں نے تویس
تھی لیتے ہیں
ہاں وہ لوگ تو ہمارا ای یظار کر رہی ہوں گی سٹ تار ہمارے تو دماغ سے نکل گیا جلو اتھو جلدی سے
ایسال جلدی سے ایتی کیابیں سمتیتی ہوتی تولی
اچھا رکو میں یس ہادی کو کال کر کے ییا دوں کہ ہمیں وہ کالج سے بہیں ریسنوریٹ سے آ کر تک
ت
کرے عمایہ ایسال کی طرف د کھتی ہوتی تولی
تو وہ ہاں میں سر ہالتی ہوتی کرسی سے اتھ کھڑی ہوتی خب کہ عمایہ ہادی کو کال کرنے میں مصروف
ہو گتی
ابہیں ایتی کالس قیلو سے کجھ تویس لیتے ت ھے خو اس وقت کالج کے سا متے والے ہی ریسنوریٹ میں
موخود ان کا ای یظار کر رہی تھی ک نوتکہ وہ لیکچر جٹم ہونے کے نعد وہاں کھاتا کھانے گتی تھیں ابہوں نے
تو ان دوتوں کو تھی آفر کیا تھا مگر یہ دوتوں ہی ایتی تکس ڈھوتڈنے میں مصروف تھی اس لتے سارا وقت
التیرپری میں ہی وفف ہو گیا
عمایہ کب سے ہادی کو قون کر رہی تھی مگر اس نے عمایہ کی اتک تھی کال بہیں اتھاتی تھی اتھی
عمایہ ایسال کے ساتھ ریسنوریٹ میں داجل ہوتی تھی
خب ہادی کا میسج اس کے قون پر سو ہوا اس نے ہادی کا میسج دتکھتے ہونے اسے خواب دتا وہ قون میں
دتکھتے ہونے جلتی آ رہی تھی اس کا دھیان سا متے کی جایب تالکل بہیں تھا خب اجاتک وہ کسی سے
ً
پری طرح تکراتی بییحا اس کے ہاتھ میں تکڑی گتی کجھ تکس اور قون دوڑ جا گرا
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 26 of 141
URDU NOBELS HUB
ت
اووو جداتا !!....عمایہ نے آ کھیں یید کرنے ہونے اییا ماتھا مسلہ اسے لگا جیسے وہ کسی بہاڑ سے تکراتی ہو
ایتی زور سے اس کا ماتھا کسی کے وخود سے تکراتا تھا
ارسم خو اس ریسنوریٹ میں کافی بیتے آتا تھا اتھی وہ وایسی کے لتے نکلتے ہی لگا تھا خب سا متے سے آتی
اتک لڑکی سے تکراتا اس سے بہلے کہ وہ اس لڑکی سے کجھ تولیا وہ لڑکی خود ہی تول اتھی مگر اس کی آواز
سن کر اسے اس کی آواز کجھ جاتی بہحاتی لگی
عزمی نمہارا قون ....ایسال نے جلدی سے آگے پڑھ کر عمایہ قون اتھاتا جس کی سکرنن جکیا خور ہو جکی
ت
تھی جیکہ ایسال کی آواز سن کر عمایہ نے ایتی آ کھیں کھول کر ایسال کی طرف دتکھا خو اس کا قون تکڑ
کر اسے دتکھ رہی تھی
ارسم عمایہ کے کجھ قاصلے پر کھڑا تھا اتھی وہ کجھ تو لتے ہی لگا تھا خب عمایہ تول اتھی
کیا ہوا توٹ گیا....عمایہ نے ایسال سے توچھا تو اس نے اییاب میں سر ہالتا
دکھاؤ ....عمایہ نے ایسال کے ہاتھ سے قون تکڑ کر ا یتے سا متے کیا تو قون کو دتکھتے ہی اس کی ہیسی
نکل گتی
جیکہ اسے ہیسیا دتکھ کر ایسال نے خیراتگی سے اس کی طرف دتکھا جیکہ ارسم کو اس سب میں کوتی
اتیرسٹ بہیں تھا وہ تو ضرف اس لتے کھڑا تھا تاکہ خو اس کی وجہ سے نفصان ہو شکا ہے وہ تھر سکے
ک نوتکہ معافی ماتگیا اس کی ڈکسیری میں سامل بہیں تھا اور یہ ہی آج تک اس نے کسی سے تھی معافی
ماتگی تھی
ک ت
کیا ہوا ہیس ک نوں رہی ہو ایسال اسے خیراتگی سے د تی ہوں تولی
ھ
ہادی نے توال تھا کہ یہ قون اگر میں چھت سے تھی تھییکوں یب تھی یہ بہیں تونے گا مگر ذرا سے اتچ
کی اوتحاتی سے گرنے سے یہ جکیا خور ہو گیا نعتی کہ اس کی گاریتی ی یکار گتی عمایہ قون کو الٹ تلٹ کر
کے دتکھتے ہونے تولی
اسک نوزمی مٹم ہمارے تکرانے کی وجہ سے آپ کا قون توٹ گیا کیا ہم اس کا نفصان تھر سکتے ہیں انصر
عمایہ کی طرف دتکھتے ہونے توال تو عمایہ نے چھیکے سے سر اتھا کر انصر کی طرف دتکھا خو تلیک تھری
بیس میں موخود کاتوں میں تلو توتھ لگانے اس کے سا متے کھڑا تھا وہ دتکھتے سے ہی پرشیلتی واپز ڈیسیگ
اور ہییڈسم لگ رہا تھا مگر وہ ارسم اپراہٹم کا پرشیل توڈی گارڈ تھا
ارے بہیں بہیں کوتی نفصان بہیں ہوا کوتی تات بہیں ایس اوکے عمایہ اس کی طرف دتکھتے ہونے
مسکرا کر تولی تو اس نے خیراتگی اس لڑکی کو دتکھا آج کے دور میں اتک چھوتا سا نفصان ہونے پر لڑکیاں
دوسروں کو تھاڑ کھانے کو دوڑتی تھی اور یہ وہ لڑکی تھی جس کا مہ یگا پرنن قون گرنے کی وجہ سے جکیا
خور ہو گیا تھا مگر تھر تھی وہ مسکرانے ہونے ایس اوکے تول رہی تھی
اسے تکڑو اور سیٹھال کر رکھیا گاریتی والی خیز کو سیٹھال کر رکھتے ہیں اور اس کی اتکسیرا گاریتی ملی تھی تھر
اسے ہادی کو الزمی دکھاتا ہے عمایہ وہ قون ایسال کو تھمانے ہونے تولی اور آحر میں خود ہی ہلکا سا ہیس
دے گوتا وہ ہادی کی تات کا مذاق اڑا رہی تھی
ایس اوکے تھاتی کوتی مسیلہ بہیں ہمارا کوتی نفصان بہیں ہوا آپ اتھی تک بہیں پر کھڑے ہیں قکر
بہیں کرنں آپ کو کوتی نفصان بہیں تھرتا عمایہ اتھی تک ا یتے فریب انصر کو کھڑے دتکھ کر اس کی
طرف دتکھتے ہونے مسکرا کر تولی
اور تھر ایسال کا ہاتھ تھا متے ہونے آگے کی جایب پڑھ گتی خب کہ انصر کی خیراتگی اتھی تھی جٹم
بہیں ہوتی تھی
ت ک ت
ارسم نے اس لڑکی کے جہرے کے ضرف اتک چ ھلک د ھی ھی گر وہ ا نور کر گیا جس نے آج ک
ت گ م
لڑک نوں میں اتیرسٹ بہیں لیا تھا وہ اب ک نوں لییا مگر یہ تات اس کے لتے تھی تھوڑی خیراتگی والی تھی
کہ کسی لڑکی کا اییا نفصان ہونے پر اس نے ہیستے ہونے ایس اوکے توال اور وہاں سے جلی گتی مگر وہ
اتک شیکیڈ کے اتدر اتدر خود کی خیراتگی کو کییرول کرنے ہونے خود کو کم نوز کر حکا تھا
کیا بہاں پر چمے رہتے کا ارادہ ہے انصر کو ا یتے تھیک ییجھے سے ارسم کی شیخیدہ تھاری اور غصے سے تھرتور
آواز شیاتی دی تو ہڑپڑا کر ییجھے مڑا
بہیں سر جلیں انصر ارسم کی طرف دتکھتے ہوۓ مسکرا کر توال تو ارسم نے قدم تاہر کی جایب پڑھانے
جیکہ انصر اس کے ییجھے ہی تھا
ارسم ا یتے کمرہ میں داجل ہوا اور اییا کوٹ خو اس نے بہلے ہی اتار کے ا یتے تازو میں ڈاال ہوا تھا اسے ییڈ
کے اتک طرف رکھا اور فریش ہونے جال گیا
کجھ دپر نعد وہ فریش ہو کر نکال تو وہ کافی تکھرا تکھرا سا لگ رہا تھا اس کی شفید رتگت جس پر ہلکے ہلکے تاتی
کے فظرے نمودار ت ھے وہ سرٹ لیس تاول سے ا یتے تالوں کو جسک کرتا ہوا ییڈ تک آتا خب سا متے ہی
بییل پر اسے اتک قون پڑا ہوا دکھاتی دتا خو وہ صیح ہی جارج پر لگا کے گیا تھا تاکہ وہ ینہ کر سکے کہ یہ قون
کس کا ہے
تاول کو دوسری جایب تھییکتے ہونے وہ وہیں ییڈ پر پرچمان ہوا اور ہاتھ پڑھا کر قون اتھاتا اور اس کا تاور
بین دتانے ہونے اس قون کو آن کیا خو اگلے ہی لمچے قل جارج ہونے کی وجہ سے آن ہو حکا تھا
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 29 of 141
URDU NOBELS HUB
قون آن ہونے ہی وال بییر پر اسے اتک نصوپر دکھاتی دی جس میں اتک لڑکی موخود تھی مگر اس نے ا یتے
جہرے کے آگے اتک کیاب کی ہوتی تھی جس سے اس کا جہرہ کیاب کے آڑے میں چھیا ہوا تھا
وال بییر پر اتک انگلی اوپر کی جایب کرنے ہی قون اتالک ہو حکا تھا نعتی قون پر کوتی تھی تاسورڈ بہیں
لگاتا گیا تھا دتکھتے سے تو وہ سمجھ ہی حکا تھا کہ یہ ضرور کسی لڑکی کا قون ہے اور یہ اسی لڑکی کا قون تھا
جس نے اس کے سیتے سے گولی نکالی تھی
قون کو اتالک کرنے ہی اسے اییا سا متے بہت ابیس دکھاتی دنے اس نے سب کو اگ نور کرنے ہونے
گیلری کو اونن کیا
گیلری اونن ہونے ہیں اسے ا ی تے سا متے نے سمار قولڈر نظر آنے کسی میں کجھ تویس کی نصوپرنں تھی
کسی میں تاولز کی اور کسی میں کجھ کیاتوں کی کسی میں کجھ شعر و ساعری کی ایسا بہت کجھ تھا تھوڑا
بہت اوپر ییچے کرنے کے نعد اسے اتک قولڈر دکھاتی دتا جس پر ماتی اون لکھا تھا
اس قولڈر پر کلک کرنے ہی اس کے سا متے اتک خونصورت لڑکی کی بہت سی نصوپرنں نمودار ہوتی اس
نے ساری نصوپروں کو دتکھتے کے تحانے بہلی نصوپر پر کلک کیا تو وہ نصوپر کھل کر اس کے سا متے آگتی
اس نصوپر میں اتک لڑکی ہلکی سی مسکراہٹ ا ی تے ہوی نوں پر شحانے کٹمرے کی جایب دتکھ رہی تھی اتک
ت
ہاتھ اس کا گال کے ییچے تھا شنہری گھتی تلکوں والی آ کھیں چمک رہی تھی جہرے پر نے جد معصومنت
تھی دودھیا رتگت جس پر پرکشش نقوش اور سر پر دو ینہ تھا وہ نے جد خونصورت لڑکی تھی
نصوپر کو دتکھتے ہیں اس کا دماغ میں کجھ کلک ہوا اسے لگا جیسے اس لڑکی کو اس نے بہلے کہیں دتکھا ہو
مگر کہاں اس نے ا یتے دماغ پر زور ڈاال
اچھا چھوڑو اسے مجھے نمہیں کجھ دکھاتا ہے عمایہ آگے پڑھ کر اس کا لنپ تاپ یید کرنے ہونے تولی اور
اس کے سا متے والی کرسی پر بیٹھ گتی خب ہادی نے اسے سوالنہ نظروں سے دتکھا
ھ چ
دکھاؤ تھی اب۔ عمایہ کو توں ہی بیٹھا دتکھ کر وہ تھوڑا ال کر توال
ھ جی
مونے ایتی جلدی کیا ہے دکھا رہی ہوں تا عمایہ نے تو لتے ہی ا یتے ہاتھ میں تکڑا قون بییل کے اوپر ہادی
کا سا متے
رکھا خب کہ قون کو دتکھتے ہی ہادی کا تورا کا تورا منہ ہی کھل گیا
یہ کیا کیا تم نے ....ہادی ا یتے سا متے پڑے قون کو صدمے سے دتکھتے ہونے توال جس کی سکرنن جکیا
خور ہو جکی تھی
میں نے تو کجھ بہیں کیا صیح کسی کے تکرانے کی وجہ سے گر گیا اور دتکھو توٹ تھی گیا تم نے تو
گاریتی دی تھی تا کہ چھت سے تھی گراؤں گی تو بہیں تونے گا مگر یہ ییحارا تو تھوڑی سی اوتحاتی سے
گرنے پر ہی ہالک ہو گیا عمایہ اسے ییا کر آحر میں خود ہی ہیستے لگی
جیکہ ہادی تو ا ی تے سا متے پرے پرییڈڈ قون کو صدمے سے ہی دتکھ رہا تھا جسے وہ جید گھیتے بہلے ہی بہت
دل سے حرتد کر ایتی بہن کے لتے التا تھا اور ان جید گھی نوں میں ہی اس کی بہن نے اس کا جشر نگاڑ
دتا تھا کہ وہ کہیں سے تھی ییا قون بہیں لگ رہا تھا
ارے مونے صدمے سے نکلو تاہر اور اب مجھے ییا قون ال کر دو عمایہ اس کے کیدھے پر ہاتھ مارنے
ہونے تولی
میں بہیں ال رہا تم دوتارہ وہ قون توڑ دو گی ہادی ہاتھ دابیں تابیں ہالنے ہونے توال اس کی طرف سے صاف
انکار تھا جیکہ اس کی تات سن کر عمایہ نے اسے گھورا
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 32 of 141
URDU NOBELS HUB
اچھا تات سنو اتک ضروری تات ییاتی تھی نمہیں عمایہ ایتی کرسی ہادی کی کرسی کے فریب گھستیتے ہونے
تولی
کل ہماری فرییڈ کی پرتھ ڈے ہے اور ہم دوتوں نے وہیں پر جاتا ہے اور تم ہمارے ساتھ جلو گے مگر
نمہیں ریسنوریٹ میں آنے کے تالکل اجازت بہیں ہوگی تم تاہر کھڑے ہو کر ہمارا ای یظار کرو گے اور دو
ت
گھیتے کے اتدر اتدر ہم دوتوں وایس آ جابیں گے عمایہ ہادی کی طرف د کھتی ہوتی تولی اس کا اتداز ایسا تھا
جیسے وہ جکم دے رہی ہو
کیا کیا کیا .....کیا توال تم نے کہ میں دو گھیتے تاگلوں کی طرح تاہر کھڑے ہو کر تم لوگوں کا ای یظار
کروں گا ہادی کو جیسے سیتے میں کوتی علطی لگی تھی
ہاں تا تم تاہر کھڑے ہو کر ہمارا ای یظار کرو گے اب تم خود کو تاگل تولو تا سمجھدار یہ نمہاری مرضی ہے مگر
تم یہ کرو گے عمایہ ہادی کی طرف دتکھتے ہونے مسکرا کر تولی
کیا نے وقوف سمجھ رکھا ہے مجھے کہ میں دو گھیتے تاہر کھڑے ہو کر تم دوتوں کا ای یظار کروں پرتھ ڈے
نمہاری فرییڈ کی ہے جاتا تم دوتوں نے ہے چھوڑ میں آؤں گا لیکن ای یظار میں نے ہرگز بہیں کرتا اییا وتال
بہیں ہوں میں ہادی عمایہ سے تو لتے ہونے اییا لنپ تاپ کھول حکا تھا
تکی تات ہے کہ تم ہمارے ساتھ بہیں جلو گے عمایہ نے نصدتق جاہی
ہاں تکی ......ہادی نے اس کی نصدتق میں جامی تھری
تھیک ہے تھر میں اب تاتا سے تات کروں گی عمایہ اپرانے ہونے تولی اور کرسی سے اتھ کھڑی ہوتی
ً
اس سے بہلے کہ ہادی اسے روکیا تا تھر اسے کجھ کہیا وہ نقرییا تھا گتے کے اتداز سے وہاں سے نکل جکی
تھی جیکہ ہادی اس کے ییجھے سے ارے ارے ہی کرتا رہ گیا
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 34 of 141
URDU NOBELS HUB
تاتا جان !!.....عمایہ عارف صاخب کے کمرے کا دروازہ کھول کر لیکے منہ سے کمرے میں داجل
ہونے ہونے تولی
عارف صاخب خو سا متے ہی ییڈ پر بیٹھے ایتی کجھ قاتل جیک کر رہے ت ھے عمایہ کو کمرے میں آتا دتکھ کر
ً
قورا سے ایتی قاتل یید کر کے عمایہ کی طرف م نوجہ ہونے
جی میری شہزادی کیا ہوا جہرہ ک نوں ل یکا ہوا ہے عارف صاخب پرمی سے اس کا ہاتھ تھام کر اسے ا یتے
فریب ہی یٹھانے ہونے تولے
تاتا ہادی میری کوتی تات بہیں سییا عمایہ مسکین سی شکل ییا کر عارف صاخب کی طرف دتکھتے ہونے
تولی خب کہ ہادی خو عمایہ کے ییجھے ہی آتا تھا عمایہ کو توں اتکییگ کرتا دتکھ کر آنے والی سامت کے
لتے خود کو ییار کرنے لگا
ک نوں اب کیا کیا ہادی نے عارف صاخب پرمی سے اسے ا ی تے ساتھ لگانے ہونے تولے
تاتا کل میری اتک بہت ہی اچھی فرییڈ کی پرتھ ڈے ہے اور اس نے مجھے اور ایسال کو تھی اتوایٹ کیا
ہے زتادہ دپر بہیں لگے گی ضرف دو گھیتے کے لتے جاتا ہے مگر ہادی تول رہا ہے کہ وہ ہمیں لے کر
جانے گا مگر وہاں کھڑے ہو کر ہمارا ای یظار بہیں کرے گا عمایہ معصوم سی شکل ییا کر عارف صاخب
کی طرف دتکھتے ہونے تولی
جیکہ دروازے پر کھڑا ہادی ا یتے تالوں میں ہاتھ تھیرتا ہی رہ گیا ک نوتکہ اس کی شکایتیں اب سروع ہو جکی
تھی
ک نوں ای یظار بہیں کرے گا اس کا تو تاپ تھی کرے گا وہ ک نوں بہیں کرے گا
ادھر آؤ ذرا تم اتدر کیا توال ہے تم نے اسے عارف صاخب اتھی تول رہے ت ھے خب ان کی نظر دروازے
پر کھڑے ہادی پر پڑی
تاتا میں نے تو کجھ بہیں توال ہادی معصوم سی شکل ییا کر کمرے میں داجل ہوتا ہوا توال
کل تم تخنوں کے ساتھ جاؤ گے اور خب تک یہ دوتوں وایس بہیں آ بیں گی یب تک تم وہاں سے ہلو
س
گے تھی بہیں جیسے لے کر جاؤ گے و یسے ہی وایس تھی لے کر آؤ گے مجھے عارف صاخب ہادی کی
طرف دتکھتے ہونے تھوڑا شختی سے تولے
جی جی تاتا سمجھ گیا ....ہادی ا یتے دای نوں کی نمایش کرنے ہونے توال اور اتک نظر عمایہ کو دتکھا خو عارف
صاخب کے سیتے سے لگی جیانے والی نظروں سے اسے دتکھ رہی تھی جیسے وہ نظروں ہی نظروں میں کہیا
جاہ رہی ہو دتکھ لیا انکار کر کے اب ییاؤ کہاں جاؤ گے بییا
تھییک تو سو مچ تاتا جان لو تو عمایہ عارف صاخب کے گال پر سدت سے لب رکھتے ہونے تولی
لو تو تو میری جان اب جاؤ رات بہت ہو جکی ہے سو جاؤ جا کر عارف صاخب اس کا ماتھا خومتے ہونے
تولے
جی میں یس ایسال کو ییا دوں تھر میں جا کر سو جاؤں گی عمایہ عارف صاخب کی طرف دتکھتے ہونے تولی
تو ابہوں نے مسکرانے ہونے اییاب میں سر ہالتا تو عمایہ خوسی سے اچھلتی ہوتی کمرے سے نکل گتی
جیکہ ہادی تھی اس کے ییجھے ییجھے ہی
ریسنوریٹ کے اتک کونے میں اتک نے جد ڈیسیگ پرشیلتی واال شخص بیٹھا تاتگ پر تاتگ چماۓ دابیں
ہاتھ میں کافی کا مگ تکڑے دوسرے ہاتھ میں موتاتل کی سکرنن کو ا یتے سا متے کتے تھاپ اوڑتی کافی
کہ گھویٹ تھر رہا تھا اس کی دابیں جایب ہاتھ تاتدھ کر انصر کھڑا تھا
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 36 of 141
URDU NOBELS HUB
جیکہ ارسم اپراہٹم ریسنوریٹ میں آنے جانے والے ہر افراد کی نظروں کا مرکز ییا ہوا تھا ک نوتکہ آج تک کسی
نے تھی اس ریسنوریٹ میں اییا ڈیسیگ اور ہییڈسم ییدہ ہرگز بہیں دتکھا تھا اس کے ڈریسیگ کا اییحاب اییا
کمال کا تھا کہ دتکھتے سے معلوم ہوتا تھا کہ وہ کوتی عام شخص ہرگز بہیں ہے
جیکہ ارسم اپراہٹم کو کسی کی تھی نظروں سے کوتی لییا د ییا بہیں تھا اسے لوگوں کی توجہ جاصل کرتا تالکل
یسید بہیں تھا اور یہ ہی لوگوں کی نظرنں اسے خود پر فچر کرنے کا تاعث بیتی تھی اس کے لتے یہ خیز
عام تھی خب امرتکہ جیسے تولڈ ملک میں لوگ اسے مڑ مڑ کر دتکھ سکتے ہیں تو یہ تو تھر تھی تاکسیان تھا
وہ اتک ایسا خونصورت اور ہییڈسم مرد تھا جسے ضرف لڑکیاں ہی بہیں تلکہ لڑکے تھی مڑ کر دتکھتے ت ھے اور
ارسم اپراہٹم کو ایتی اس پرشیلتی پر تالکل عرور بہیں تھا تلکہ ایتی پرشیلتی کو مزتد ڈیسیگ ییاتا اس کے
کردار کا اتک حصہ تھا
عمایہ ایسال اور ایتی کجھ کالس قیلو کے ساتھ اس ریسنوریٹ میں داجل ہوتی اور اتک ساییڈ پر جلتے ہوۓ
ب
ا یتے مظلویہ بییل پر پرچمان ہو گتی ک نوتکہ وہ خب تھی اس ریسنوریٹ میں آتی تھی وہ اسی بییل پر یٹھتی
ب
تھی جس پر اس وقت وہ یٹھی تھی
سکر ہے کہ یہ پرتکی یکل جٹم ہوا۔۔۔۔۔عمایہ کی اتک دوست تھکے سے اتداز میں کرسی پر بیٹھتے ہونے
تولی
ہاں تار سیریسلی ان کجھ دتوں کے پرتکی یکلز نے اور لیکچرز نے بہت زتادہ تھکا دتا ہے اس کی دوسری
دوست اییا ییگ بییل پر رکھتے ہونے کرسی گھسنٹ کر بیٹھتے ہونے تولی
اور کوتی مجھ سے تو چ ھے جس کے دماغ کے اوپر سے سب کجھ گزر گیا اور اسے یہ ہی بہیں ییا کہ اس
نے ان دتوں میں کیا کیا ہے اور کیا بہیں ایسال ہیستے ہونے تولی تو وہ دوتوں تھی اس کی تات پر قہقہہ
لگا اتھی
لییرلی اییا مسکل تو بہیں تھا تم لوگوں نے جان توچھ کر مسکل ییاتا عمایہ بییل پر پڑے متی نو کارڈ کو
کھول کر متی نو دتکھتے ہونے تولی
مس پرقیکٹ یہ ضرف آپ ہی ہیں جنہیں یہ بیسٹ اور پرتکی یکل مسکل بہیں لگے کوتی ہم سے تو چ ھے کہ
ہم نے خود کو کس طرح اس سمسیر میں گھسییا ہے ایسال پرا سا منہ ییانے ہونے تولی
مجھے لگیا ہے کہ یہ متی نو کارڈ جییج ہے خو کھاتا ہم میگوانے ہیں اس کا متی نو تو اس میں ہے ہی بہیں
ایسال کی تات کو نظر اتداز کرنے ہونے عمایہ نے ایتی تات آگے رکھی
تم لوگ بیٹھو میں دوسرا متی نو کارڈ لے کر آتی ہوں عمایہ تول کر اتھ کھڑی ہوتی اتھی اس نے بین سے
جار قدم ہی آگے پڑھانے ت ھے خب اتک بییل کے فریب سے گزرنے ہونے اجاتک کوتی ایتی کرسی سے
اتھا اس اجاتک انقاق پر عمایہ کو تالکل سمجھ بہیں آتی اور اس کا سر کسی کے کیدھے سے بہت زور
سے لگا جس کے بییچے میں اس کے ہاتھ میں تکڑا اس کا ییا آتی قون آج تھر زمین توس ہو حکا تھا جیکہ وہ
دوتارہ اییا ماتھا تکڑنے رہ گتی
ارسم خو اجاتک ہی ایتی کرسی کو گھسنٹ کر اتھا تھا اور وہاں سے نکلتے لگا تھا خب اجاتک ییجھے ہونے کے
تاعث اس کے کیدھے سے کوتی تکراتا اور ساتھ ہی کجھ گرنے کی آواز تھی شیاتی دی
ارسم نے جلدی سے مڑ کر ییجھے کی جایب دتکھا جہاں اتک لڑکی کھڑی ا یتے ما ت ھے پر ہاتھ ر کھے اییا ماتھا
مسل رہی تھی اور تھر اس نے ا ی تے جہرے سے ہاتھ ہیانے ہونے نظرنں اتھا کر سا متے دتکھا اتک تل
لگا تھا ارسم کو بہحا یتے میں
ت
یہ وہی لڑکی تھی جس کی نصوپر اس نے رات کو اس قون میں د کھی تھی اور یہ وہی لڑکی تھی خو کل
تھی اسی ریسنوریٹ میں اس سے تکراتی تھی
ک ت
عزمی نمہارا قون۔ اتھی عمایہ نظرنں اتھا کر ارسم کی طرف د تی اس سے لے ہی اسے ا یتے فریب سے
ہب ھ
ایسال کی آواز شیاتی دی تو اس نے چھیکے سے گردن گھما کر ایسال کی طرف دتکھا خو اس کے ی نو آتی
قون کی الش کو ہاتھ میں تکڑے اقسوس سے اس کی طرف دتکھ رہی تھی
قون کی توتی ہوتی سکرنن کو دتکھتے کے نعد عمایہ کو سمجھ ہی بہیں آتی کہ وہ ییحاری کیا تولے ک نوتکہ یہ
دوسرا قون تھا خو کسی سے تکرانے کی وجہ سے توٹ حکا تھا وہ ییحاری ک یف نوز سی کٹھی قون کو تو کٹھی
ایسال کو دتکھ رہی تھی
مٹم .....اتھی وہ ایسال کو دتکھ رہی تھی خب اسے ا یتے فریب سے انصر کی آواز شیاتی دی تو اس نے
گردن شیدھی کرنے ہونے ا یتے سا متے کھڑے انصر کو دتکھا
تھاتی آپ کو مجھ سے کیا جا ہتے عمایہ معصوم سی شکل ییا کر انصر کی طرف دتکھتے ہونے تولی تو اس کی
معصومنت کو دتکھتے ہونے انصر کی ہیسی چھو یتے چھو یتے رہ گتی ک نوتکہ تھیک عمایہ کہ ییجھے ارسم ک ھڑا
شیخیدہ نظروں سے اسے ہی دتکھ رہا تھا
آتی اتم سوری مٹم آپ کا نفصان ......انصر اتھی کجھ تولیا عمایہ نے اس کی تات ییچ میں ہی کاتی
مجھے کوتی نفصان بہیں تھرواتا تھاتی آپ یس مجھ سے تکراتا مت کرنں آپ کی بہت مہرتاتی عمایہ کا اتداز
اییا معصومایہ تھا کہ انصر نے ساخنہ مسکرا اتھا وہ ییحاری تو یہ تھی بہیں جایتی تھی کہ وہ دو دفعہ تکراتی
کس سے ہے
لیکن مٹم ہم سے آپ کا نفصان دو دفعہ ہوا ہے ہم آپ کا نفصان تھرتا جا ہتے ہیں انصر عمایہ کی طرف
دتکھتے ہونے توال اس کا اتداز سمجھانے واال تھا
بہیں تھاتی تھییک تو عمایہ تھیکی سی مسکراہٹ لتے انصر کی طرف دتکھتے ہونے تولی اب وہ ایتی تھی
کمزور ضمیر کی مالک بہیں تھی کہ اییا نفصان ہونے پر لوگوں سے اییا نفصان تھرواتی
اچھا چھوڑو کوتی تات بہیں جلو اب ہم کھاتا کھانے ہیں ایسال آگے پڑھ کر عمایہ کا ہاتھ تھا متے ہونے
تولی
بہیں مجھے بہیں کھاتا قون کے ساتھ میرا دل ہی توٹ گیا عمایہ اداسی سے تولی اور وایس جانے کے لتے
مڑی ارسم نے بہت عور سے اس لڑکی کو دتکھا تھا وہ بہت خونصورت لڑکی تھی اور معصومنت تو اس میں
ایتی تھی کہ دتکھتے سے سک ہوتا تھا کہ وافعی میں اس لڑکی میں ایتی معصومنت ہے تا بہیں
ہادی کو قون کرو عمایہ تولتی ہوتی آگے پڑھ گتی
مٹم تات شتیں عمایہ کہ جانے کے نعد انصر نے ایسال کو محاطب کیا خو وہاں سے جانے ہی والی تھی
تھاتی کوتی تات بہیں اس نے م یع کر دتا تا آپ قکر مت کرنں ہمیں کوتی نفصان بہیں تھرواتا آپ سے
سکریہ ایسال مسکرانے ہونے تولی اور عمایہ کے ییجھے ہی جل دی جیکہ ارسم کی نظروں نے دور تک عمایہ
کی یست کا ییجھا گیا تھا
سر جلیں ارسم کو انصر کی آواز شیاتی دی تو اس نے جلدی سے عمایہ کی یست سے ایتی نظرنں ہیاتی اور
شیخیدہ نظروں سے انصر کو دتکھتے ہونے قدم تاہر کے جایب پڑھانے
تکرا خود جانے ہیں اب اس میں میرا کیا فصور انصر کیدھے آحکانے ہونے توال اور ارسم کے ییجھے ہی جل
دتا
گاڑی ایتی میزل کو روا دواں تھی جیکہ گاڑی میں ہ نوز جاموسی چھاتی ہوتی تھی
اس لڑکی کے تارے میں نمام معلومات ینہ کرواؤ مجھے کل ہی اس لڑکی کی نمام معلومات جا ہتے انصر کے
کاتوں میں ارسم کی تھاری گمٹھیر اور شیخیدہ آواز شیاتی دی تو اس نے سا متے سیسے سے ییجھے بیٹھے ارسم کو
دتکھا خو نظاہر تو قون میں مصروف تھا مگر محاطب انصر سے تھا
اوکے سر ....انصر عخ نب سی کسمکش کا شکار ہوا تھا تھال ارسم کو اس لڑکی کی معلومات ک نوں جا ہتے تھی
وہ تھوڑا الجھا تھا ک نوتکہ آج تک اس نے ارسم کے منہ سے کٹھی کسی لڑکی کا تام تک بہیں شیا تھا اور
اب اجاتک کسی لڑکی کی معلومات لییا اسے عخ نب سا لگ رہا تھا مگر اس کا کام ضرف جکم ماییا ت ھا یہ کہ
وجہ توچھیا تا اس کی کی نصدتق کرتا
شیکرتی سے رانطہ کرو نمام قاتلز تالکل ییار ہوتی جا ہتے مجھے سام کی متییگ میں اتک تھی علطی میں
پرداست بہیں کروں گا ارسم نے قون پر ہی نظرنں چمانے ہونے اگال جکم بیش کیا
اوکے سر .....انصر نے سر ہالتا اور اییا قون نکال کر مییچر سے رانطہ کرنے لگا
ہادی کب سے گاڑی کے آگے کھڑا ایسال اور عمایہ کے آنے کا ای یظار کر رہا تھا خو وایس آنے کا تام
ہی بہیں لے رہی تھی جیکہ ابہیں اتدر گتے دو گھی نوں سے تھی زتادہ وقت ہو حکا تھا اور وہ ییحارہ ریسنوریٹ
کے تاہر کھڑا کب سے تور ہو رہا
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 41 of 141
URDU NOBELS HUB
اب تو اسے غصہ تھی آنے لگا تھا اس نے غصے سے اییا قون نکاال اور ایسال کو کال مالتی مگر آگے سے
کال بہیں اتھاتی گتی
بین جار تار کال کرنے کے نعد تھی ایسال نے اس کی کال ریسنو بہیں کی تھی ہادی نے اب خود اتدر
جانے کے تارے میں سوجا اور قون ایتی ج نب میں رکھتے ہونے قدم ریسنوریٹ کی جایب پڑھانے مگر سا متے
سے ہی اسے ایسال اور عمایہ ریسنوریٹ سے نکلتی ہوتی دکھاتی دی
ہیلو مونے کیسا گزرا وقت امید ہے تم نے کافی اتچوانے کیا ہوگا عمایہ ہادی کے کیدھے پر ہاتھ مارنے
ہونے تالکل دوشیایہ اتداز میں تولی
وہ اسے حرا رہی تھی اس کا اسارہ ای یظار کرنے کی طرف تھا اسے معلوم تھا کہ ہادی بہت تور ہوا ہوگا
اس لتے تو وہ مزتد ییگ کر رہی تھی
موتی اب تم جان توچھ کر چھیڑ رہی ہو مجھے جلو گاڑی میں بیٹھو تھوک لگی ہے مجھے خود تو تم دوتوں کھا آ
ہو گی ہادی ان دوتوں کو گھورنے ہونے توال
جی بہیں ہم دوتوں نے ہی کجھ بہیں کھاتا ہم نے ضرف اتچوانے کیا ک نوتکہ ہم نمہارے ساتھ کھاتا کھاتا
جا ہتے ت ھے اب جلدی جلو اور گاڑی ہمارے ق نورٹ ریسنوریٹ کی جایب پڑھاؤ عمایہ جکم د یتے والے اتداز
میں تولی اور بہت سان سے جلتی ہوتی گاڑی کا فریٹ ڈور کھول کر گاڑی میں بیٹھ گتی
ہادی نے اسے دتکھتے ہونے سر چھ یکا اور جا کر ڈرای نوتگ سنٹ سیٹھالی جیکہ ایسال بہلے ہی گاڑی میں
بیٹھ جکی تھی
موتی یہ لو اییا قون اب تم نے یہ قون توڑا تو میں دوتارہ نمہیں قون بہیں لے کر دوں گا ہادی عمایہ کی
طرف قون پڑھانے ہونے توال خو اتھی تک شیل ییک تھا
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 42 of 141
URDU NOBELS HUB
بہت سکریہ ....اور یہ قون تم نے بہیں تلکہ میرے تاتا نے مجھے دالتا ہے اس لتے زتادہ اپراؤ مت عمایہ
نے اسے جیاتا الزمی سمجھا
لیکن ال کر تو میں نے دتا ہے تا موتی .....اس نے اییا اجسان تاد دالتا
بہت پڑا اجسان کر دتا ہے تم نے مونے کہیں کے یہ میں خود تھی کر سکتی تھی یس تاتا نے توال تھا کہ
تم ال دو گے اس لتے میں نے خپ جاپ ان کی تات مان لی۔
عمایہ گاڑی کا دروازہ کھول کر تاہر نکلتے ہونے تولی ک نوتکہ ریسنوریٹ پزدتک ہی تھا اس لتے وہ اگلے تاتچ
منٹ میں وہاں بہیچ جکے ت ھے
تاسکری عورت ہادی پڑپڑاتا جیکہ اس کی پڑپڑاہٹ عمایہ کے کاتوں تک بہیچ جکی تھی
کیا کہا تم نے عورت یہ عورت کسے کہا تم نے مونے کہیں کے عمایہ کا تو تارا اتک دم سے ہاتی ہوا تھا
تم عورت اور کون عورت ہادی تھی سکون سے کہیا آگے پڑھا جیکہ ایسال نے اتک لمیا سایس لیا ک نوتکہ
اب ان دوتوں کی جیگ دوتارہ سروع ہونے والی تھی
مونے کے تچے عمایہ دایت بیستے ہونے اس کے ییجھے لیکی جیکہ وہ ہیستے ہونے تیز قدم لییا ہوا ریسنوریٹ
میں داجل ہوا تھا
عمایہ اتھی اس کے ییجھے تھا گتے ہی لگی تھی خب اتک دم سے اسے ا یتے دو یتے پر کھیحاؤ محسوس ہوا
تاس سے گزرنے ہوۓ اتک شخص کے کورٹ کے بین میں اس کے دو یتے کا یسل الجھا تھا جیکہ اس
شخص نے ر کتے کی زچمت تالکل بہیں کی تھی ساتد اسے ینہ ہی بہیں تھا وہ تیزی سے جلیا جا رہا تھا
رکیں تات شتیں ....ارسم کو ا یتے فریب سے اتک خونصورت یسواتی آواز شیاتی دی تو اس کے قدم اتک
دم سے رکے
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 43 of 141
URDU NOBELS HUB
اس نے مڑ کر دتکھا تو اس کے سا متے وہی لڑکی کھڑی تھی جسے اس نے صیح دتکھا تھا جیکہ اس کا دو ینہ
اس کے تازو کے بین میں انکا تھا اس نے اتک نظر ا یتے تازو کی طرف دتکھا اور دوسری نظر اس لڑکی کی
طرف خو ا یتے دو یتے کو تکڑے اس کی جایب قدم پڑھا رہی تھی اس کا سارا کا سارا دھیان ارسم کے
کوٹ کے بین میں ا تکے ا یتے دو یتے پر تھا
وہ میرا دو ینہ عمایہ ارسم سے دو سے بین قدموں کے قاصلے پر کھڑے ہونے ہونے مدھم آواز میں تولی تو
ارسم نے اییا تازو تھوڑا سا آگے پڑھاتا
عمایہ نے جلدی سے آگے پڑھ کر ا یتے الجھے ہونے دو یتے کو آزاد کروانے کی کوشش کی مگر دو یتے کا
یسل پری طرح اس بین میں الجھا تھا
ارسم جاموسی سے ضرف ا یتے سا متے کھڑی اس خونصورت لڑکی کو دتکھ رہا تھا خو ما ت ھے پر دو بین تل ڈالے
اییا دو ینہ نکا لتے کی کوشش کر رہی تھی گھتی تلکیں اس وقت چھکی ہوتی تھی جہرے کے خونصورت
نقوش جاتد کی مایید دھمک رہے ت ھے جہرہ ہر قسم کے میک اپ سے آڑی تھا جیکہ سر پر دو ینہ موخود تھا
اور ہاتھوں میں ڈریس کی ہم رتگ خوڑتاں ینہ بہیں یہ کیسا عالم تھا خو ارسم کو وہ لڑکی نے جد خونصورت
لگی وہ ضرف سایس روکے اسے ہی دتکھ رہا تھا
عمایہ سے اییا الجھا ہوا یسل نکل یہ شکا تو اس نے تھوڑا سا زور لگا کر اسے کھییحا جس سے وہ یسل توٹ
گیا اور اس کا دو ینہ اس بین سے آزاد ہو گیا تو اس نے سکر کا سایس لیا
سکر ہے ...عمایہ تولتی ہوتی تلتی اور نغیر ارسم کی طرف د تکھے وہاں سے تلٹ گتی جیکہ ارسم یس اسے جاتا
ت
ہوا دتکھ رہا تھا جیکہ تاس کھڑا انصر آ کھیں تھارے منہ کھولے ارسم اپراہٹم کو دتکھ رہا تھا اس کا جال اس
وقت توں تھا جیسے اسے ا یتے ایتی آتکھوں پر نقین یہ آتا ہو کہ اس نے یہ کیا دتکھ لیا
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 44 of 141
URDU NOBELS HUB
ت
عمایہ کے عایب ہونے ہی ارسم نے رخ موڑا تو ا یتے سا متے ہی انصر کو آ کھیں اور منہ دوتوں تھارے خود
کو دتکھیا تاتا
اسے ایتی نے خودی کا اجساس ہوا وہ نے خودی میں کیسے اس لڑکی کو دتکھ رہا تھا کہ اسے آس تاس کا
ہوش ہی بہیں رہا
لتیس گو ڈ نمٹ .....ارسم شختی سے توال تو انصر ہڑپڑا کر شیدھا ہوا اور ارسم کی جایب پڑھا خو اب ریسنوریٹ
کے اتدر جا حکا تھا
اسی ریسنوریٹ کے اتک پرای نو یٹ روم میں اس کی معل کمیتی کے ساتھ متییگ تھی جسے ابییڈ کرنے
کے لتے وہ اتھی اس ریسنوریٹ میں آتا تھا مگر اسے بہیں معلوم تھا کہ آنے ہی اسے دوتارہ وہ لڑکی دکھاتی
دے گی
متییگ روم میں متییگ میں سامل ہونے والے نمام افراد موخود ت ھے اور سب ضرف اتک ہی شخص کے
آنے کا ای یظار کر رہے ت ھے وہ تھا ارسم اپراہٹم
متییگ روم کا دروازہ کھال تو سب اتک دم سے شیدھے ہو کر بیٹھ گتے اور نظرنں اتھا کر دروازے کی
جایب دتکھا
جہاں ارسم ایتی روتدار پرشیلتی کے ساتھ متییگ روم میں داجل ہوا تھا جیکہ ارسم کو دتکھ کر سب نے جد
خیران ہونے ک نوتکہ ان سب میں سے کوتی تھی بہیں جاییا تھا کہ ان کا تارتیر خو ان سے متییگ کے
لتے آ رہا ہے وہ کوتی توخوان ہے وہ تو ارسم اپراہٹم کی قاتلنت کو دتکھتے ہونے کسی ادھیڑ عمر آدمی کا
نصور کر رہے ت ھے مگر بہاں تو اتک خونصورت توخوان نکال
ہیلو وتلکم تو تاکسیان مسیر ارسم اپراہٹم اتک شخص ایتی کرسی سے مسکرانے ہونے توال
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 45 of 141
URDU NOBELS HUB
تھییک تو تلیز ییک آ سنٹ اییڈ شیارٹ دا متییگ ....ارسم ایتی کرسی پر پرچمان ہونے ہونے توال ک نوتکہ
کوتی تھی فصول تات کرنے کا اس کا تالکل موڈ بہیں تھا اور یہ ہی وہ فصول تات کرنے کے خق میں
ہوتا تھا اور وہ بہلے سے ہی جاییا تھا کہ بہاں یہ بیٹھا اتک اتک شخص اسے دتکھ کر الزمی خیران ہوگا اس
لتے وہ تالکل رتلیکس اتداز میں ایتی کرسی پر بیٹھ حکا تھا اور متییگ سروع کرنے کی تھی اجازت دے
حک ا
متییگ میں بیٹھے نمام افراد تھی ساتد سمجھ جکے ت ھے کہ وہ کوتی تھی فصول تات سیتے کے خق میں بہیں
ہے اس لتے ابہوں نے جاموسی سے متییگ شیارٹ کی اور اب ارسم شیخیدہ نظرنں سا متے شفید پردے پر
نظر آنے والی روشتی پر نکانے بہت عور سے سب دتکھ اور سن رہا تھا
ایتی نمام قاتلز سو کروانے کے نعد اس شخص نے ا یتے قاتلز بییل پر رکھیں اور مسکرانے ہوۓ ارسم کی
طرف دتکھا
سب کی می یظر نگاہیں ارسم کی طرف تھی جیکہ وہ جہرے پر شیخیدگی شحانے تالکل جاموش بیٹھا تھا
Everything is right, but there is also a lot wrong with it
(سب کجھ تھیک ہے لیکن اس میں بہت کجھ علط تھی ہے)
ارسم کی شیخیدہ آواز متییگ روم میں گوتجی تو سب نے چھیکے سے گردن موڑ کر ارسم کی طرف دتکھا
وایس تور مین اٹ از کلیر .....سا متے بیٹھے شخص کو سمجھ بہیں آتی تھی کہ وہ اس سب میں کس خیز کو
علط کر گیا ہے
آپ نے توال کہ پروجیکٹ کے دوران آپ وہ سوسایتی ہماری کمیتی کے اتڈر کرنں گے مگر ہمیں اس
سوسایتی سے کیا قاتدہ ارسم نے سوالنہ نظروں سے اس شخص کی طرف دتکھا تو وہ گڑپڑا گیا....
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 46 of 141
URDU NOBELS HUB
ہمیں ایتی اتڈسیری کے لتے وہ سوسایتی بہیں تلکہ وہ مال جا ہتے جس کی لوکیشن آپ نے سو کرواتی ہی
بہیں
ارسم توال تو اس شخص کے جہرے کی ہواییاں اڑ گتیں ک نوتکہ وافعی میں وہ اس خیز کو چھیا گیا تھا کنوتکہ
اس میں اس کا قاتدہ تھا وہ سب سے چھیا کر بہت پڑا ہاتھ مارنے واال تھا
لیکن سر اس میں ہمارا نفصان ہے اس نے ارسم کو جاڑتا جاہا مگر وہ کہاں جاییا تھا کہ جسے وہ جاڑنے کی
کوشش کر رہا ہے وہ اس کا تھی تاپ ہے
کیسے....؟؟ کیا آپ اتکسیلین کر سکتے ہیں کہ اس میں آپ کا نفصان کس بییاد پر ہے اگر آپ ہماری
اتڈسیری کے ساتھ یہ کییرتکٹ سانن کرواتا جا ہتے ہیں تو آپ کو وہ مال ہمارے اتڈر ہر جال میں کرتا ہی
پڑے گا اگر آپ وہ مال ہمارے اتڈر کرنے ہیں تو دوسرے مال کہ بیتے میں جییا تھی وقت اور حرجہ آتا
ہے وہ ہماری اتڈسیری کو اتھاتا پڑے گا اس میں آپ کی کمیتی کو قاتدہ ہے نفصان بہیں اگر آپ
کییرتکٹ سانن کرواتا جا ہتے ہیں تو کییرتکٹ بییرز میرے آقس تھچوا دتختے گا دبیس کلیر....
ارسم نے شیخیدگی سے دو توک اتداز میں تات کی اور ایتی کرسی سے اتھ کھڑا ہوا
تھیک ہے سر ہم کییرتکٹ بییرز آپ کے آقس بہیحا دنں گے اس کمیتی کا اوپر کھڑے ہونے ہونے توال
چ
اور ارسم کی جایب اییا ہاتھ پڑھاتا تو ارسم نے ییا ھجھک اس سے ہاتھ مال لیا اور تھر نغیر کوتی تھی تات
کتے وہاں سے نکل گیا
بہت سکریہ آپ سب جا سکتے ہیں اور مییچر صاخب آپ ذرا میرے آقس میں یشرنف لے کر آ یتے گا
کمیتی کا اوپر سب کو اتک نظر دتکھ کر اس مییچر کی طرف دتکھتے ہونے توال اس کی نظروں میں وارییگ تھی
ساتد وہ سمجھ گیا تھا کہ مییچر بہت پڑا ہاتھ مارنے کے جکر میں ہے
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 47 of 141
URDU NOBELS HUB
ارسم ا یتے کمرے کا دروازہ کھو لتے ہونے کمرے میں داجل ہوا ہمیشہ کی طرح اس کا کوٹ خو اس کے
تازو میں تھا اسے تکڑ کے صوفے کی طرف رکھا اور تاتی کی توک ڈھیلی کرنے ہونے فریش ہونے جال گیا
فریش ہونے کے نعد اییا تایٹ سوٹ بہتے ہونے وہ دوتارہ کمرے میں داجل ہوا اور ییڈ کی جایب پڑھا اس
وقت رات کے 12تج رہے ت ھے ا یتے کام میں مصروف اسے وقت کا اجساس ہی بہیں ہو شکا
ییڈ پر بیٹھ کر اس نے اییا قون واتلٹ اور کجھ ضروری سامان ساییڈ بییل پر رکھا اور ہاتھ پڑھا کر الیٹ یید
ت
کرنے ہونے لنٹ گیا اور آ کھیں موتد لیں
ت
آتکھوں میں تھکن کی چماری تھی اس وجہ سے آ کھیں یید کرنے سے اسے اتک سکون سا میشر ہوا مگر کجھ
تل گزرنے کے نعد ہی اس کے ذہن کی سکرنن میں اتک نصوپر اتھری
وہ لمحات اس کی اتکھوں کے سا متے کسی قلم کی طرح جلتے لگے خب عمایہ کا دو ینہ اس کے کوٹ کی
کے بین میں تھیسا تھا
ا یتے ذہن کے سکرنن پر اسے عمایہ کا اتک اتک نقوش واضح دکھاتی دے رہا تھا
قون کے ساتھ میرا دل تھی ڈوب گیا ......اس کے کاتوں میں عمایہ کے تولے گتے القاظ گو تچے تو نے
اجییار اس کے ہوی نوں کو اتک خونصورت مسکراہٹ نے چھوا
وہ ک نوں مسکراتا تھا ساتد یہ وہ خود تھی بہیں جاییا تھا ساتد وہ تازک سی لڑکی اس کے دماغ پر گہرا اپر چھوڑ
گتی تھی
ت
ارسم اتھی آ کھیں یید کر کے توں ہی لییا ہوا تھا خب اس کے کاتوں میں قون کی رتگ تون کی آواز پڑی
اس نے ہاتھ پڑھا کر ا یتے قون کو تکڑا مگر یہ رتگ تون اس کے قون کی تو ہرگز بہیں تھی اس نے توں
ہی لیتے لیتے ساتڈ بییل کا دراز کھوال اور وہاں سے وہ قون نکاال جہاں نے سمار میسچز سو ہو رہے ت ھے
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 48 of 141
URDU NOBELS HUB
ساتد اس قون کے ساتھ واتی قاتی کییکٹ ہو حکا تھا ک نوتکہ ارسم نے کل اییا ہاس تارٹ اس قون سے
کییکٹ کرنے کی کوشش کی تھی مگر وہ کییکٹ بہیں ہوا تھا ہاس تارٹ آن ہونے کی وجہ سے ساتد
اب وہ کییکٹ ہو حکا تھا اس لتے وہاں پر نے سمار وایس ایپ کے میسچز اور کالز سو ہو رہی تھی
ارسم نے قون کو آن کرنے ہونے وایس ایپ اونن کی جہاں میسچز کی دہحار لگی ہوتی تھی
اور وہ میسچز کجھ جتیس کے ت ھے اور اتک گروپ ییا ہوا تھا جس پر کالج گروپ لکھا تھا ارسم نے وہ گروپ
کھوال تو وہاں نے سمار میسچز تھے جہاں پر 90پرسنٹ تو ضرف اسی لڑکی کے تارے میں توچھا جا رہا ت ھا
وہاں پر اس کا تام بہیں لیا جا رہا تھا زتادہ پر میسچز بہی ت ھے کہ رول نمیر فرسٹ کہاں پر عایب ہے رول
نمیر فرسٹ پروجیکٹ کمیلنٹ کیا تا بہیں اس طرح کے بہت سے میسچز ت ھے
ارسم نے ییک کرنے ہونے دوتارہ وایس ایپ کو دتکھا جہاں بہت سی ج نٹ سو ہو رہی تھی ساتد اس
لڑکی کے بہت سے جا یتے والے ت ھے جنہوں نے اسے میسچز کتے ہونے ت ھے بہلے نمیر پر ہی مانن لکھا آ رہا
تھا ارسم نے نے خود ہونے ہونے اس میسج اونن کیا
وہاں نے سمار وتڈتو اور وایس مس کالز تھی جنہیں ریسنو بہیں کیا گیا تھا اور یہ کالز کل کی تھی کل
کے نعد اس موتاتل پر کوتی تھی میسج تا کال بہیں آتی تھی یہ سارے توی یقکیشن بہلے کے ت ھے
ارسم کو مزتد کجھ تھی دتکھیا اچھا بہیں لگا اسے عخ نب لگ رہا تھا کسی کا قون تون جیک کرتا اس لتے
اس نے قون کو دوتارہ یید کرنے ہونے ساییڈ بییل پر رکھ دتا خو تھی تھا یہ اس لڑکی کی امایت تھی اور
نغیر اجازت کے اس کا خق بہیں بییا تھا کہ وہ اس کی جتیس پڑھے
ت
ارسم نے یہ سب سوجتے ہونے اییا سر چھ یکا اور ایتی آتکھوں پر اییا تازو رکھتے ہونے آ کھیں یید کر گیا
وہ جاہیا تو عمایہ کا قون اسے بہت آساتی سے وایس کر سکیا تھا اس کے لتے یہ کام تالکل تھی مسکل
بہیں تھا مگر ینہ بہیں ک نوں وہ عمایہ کے تارے میں جاییا جاہ رہا تھا اس لتے اس نے انصر سے عمایہ
کہ نمام معلومات ینہ کرنے کے لتے توال تھا اب اس کے ییجھے جالص وجہ کیا ہے یہ تو ارسم اپراہٹم ہی
جا ی یا ت ھا
صیح کی روشتی ہر سو آہسنہ آہسنہ تھیل رہی تھی وہیں عمایہ فچر کی نماز پڑھتے کے نعد کالج کے لتے ییار
ہو کر کمرے سے نکلی تھی
آج اسے کالج کے لتے جلدی نکلیا تھا ک نوتکہ آج اسے ایتی دوسنوں کے ساتھ مل کر اتک پرتکی یکل ییاتا
تھا خو ایساتی غصا پر مسٹمل تھا
السالم علیکم تاتا جان عمایہ ڈابییگ روم میں داجل ہونے ہونے مسکرا کر تولی
وعلیکم السالم آؤ میری شہزادی عارف صاخب نے اس کا ہاتھ تھا متے ہونے ا یتے پزدتک ہی یٹھاتا
تاتا جان آج میرا تاسنہ کرنے کا تالکل دل بہیں کر رہا اس لتے آج یس میں خوس ی نوں گی اور مجھے آج
م
کالج جلدی نکلیا ہے ک نوتکہ بہت ضروری پرتکی یکل ہے خو آج ہم لوگوں نے کمل کرتا ہے اس لتے....
عمایہ نے تو لتے تو لتے ہی ایتی تات کا رخ ہادی کی طرف کیا خو تالکل اس کے سا متے بیٹھا تھا
اس لتے ہادی مجھے اور ایسال کو اتھی کالج چھوڑ کر آنے گا اور آج کالج کے نعد ہمیں ریسنوریٹ سے تک
کرے گا ک نوتکہ پرتکی یکل کے نعد آج ہم سب وہاں کافی بیتے جابیں گے عمایہ ہادی کی طرف دتکھتے
ہونے مسکرا کر تولی وہ بہت فریش دکھاتی دے رہی تھی اور یہ آج کوتی یتی تات بہیں تھی وہ ہمیشہ سے
توں ہی فریش مسکراتی ہوتی دکھاتی د یتی تھی
تم نے تو تاسنہ بہیں کرتا فی الحال مجھے تو کرنے دو ہادی عمایہ کی طرف دتکھتے ہونے توال خو اب عارف
صاخب کے ہاتھ سے خوس کا گالس تھام کر ل نوں سے لگا جکی تھی
مونے اییا کھا کر کیا کرو گے آج تاسنہ سکپ کر لو ک نوتکہ میں نے تھی بہیں کیا عمایہ ہادی کے آگے
پڑا پراتھا اور آملنٹ اتھا کر دوسری جایب رکھتے ہونے تولی تو ہادی ہوتکوں کی طرح منہ کھولے اسے دتکھتے
لگا خو اس کے منہ میں جاتا ہوا اس کا تاسنہ چھین جکی تھی
تھیک ہے تاتا جان جدا جافظ اییا بہت سارا جیال رکھتے گا میں ماما سے مل کر آتی ہوں عمایہ عارف
صاخب کے ہاتھ کی یست پر لب رکھتے ہونے تولی تو عارف صاخب نے مسکرانے ہونے ہمیشہ کی طرح
غفیدت سے اس کی بیساتی خومی تو وہ مسکراتی اور تھر اییا ییگ اتھانے ہونے کچن کی جایب پڑھی
عمایہ کے جانے کے نعد ہادی نے دوسری جایب رکھا اییا تاسنہ اتھاتا اتھی اس نے دو سے بین توالے
ہی کھانے ت ھے خب اسے ا یتے فریب سے عمایہ کی آواز شیاتی دی
مونے یس کر دو مجھے دپر ہو رہی ہے جلدی تاہر آؤ میں اور ایسال نمہارا ای یظار کر رہے ہیں۔
عمایہ نے وہاں سے گزرنے ہونے ہاتگ لگاتی اور تیز تیز قدم لیتی ہوتی تاہر نکل گتی
دتکھ رہے ہیں تاتا آپ ایتی شہزادی کے کام ہمیں تاسنہ تھی سکون سے بہیں کرنے د یتی ہادی ا یتے
ہاتھ یسو سے صاف کرنے ہونے منہ ییا کر توال
زتادہ تابیں مت ییاؤ میری شہزادی تاہر ای یظار کر رہی ہے جاؤ جلدی عارف صاخب نے اسے ڈ ییا تو وہ منہ
ً
کے پرے میرے ڈپزانن ییاتا ہوا کرسی سے اتھ کھڑا ہوا اور اییا ییگ تابیں کیدھے پر ڈالیا ہوا نقرییا
تھا گتے کے اتداز میں تاہر نکال
سر آپ نے معلومات النے کا توال تھا تو نمام معلومات میں ال حکا ہوں انصر ارسم کے سا متے کھڑے
ہونے ہونے توال اس کے ہاتھ میں اس کا قون ت ھا جس میں ساتد وہ معلومات موخود تھی جس کے تارے
میں وہ ارسم کو ییا رہا تھا
انصر کی تات سن کر ارسم نے اتک نظر اتھا کر سا متے کھڑے انصر کو دتکھا اور تھر قاتل کو یید کرنے
ہونے سا متے بییل پر رکھا ایتی کرسی کو گھستیتے ہونے اتھ کھڑا ہوا
ایتی کرسی کی یست پر لیکتے ا ی تے کوٹ کو تھاما اور اسے بہیتے ہونے انصر کو آگے تو لتے کا اسارہ کیا
عمایہ عزمیل تام ہے اس لڑکی کا اور والد کا تام عارف ہے اور ان کے بین تچے ہیں وہ اتک پزیس مین
ہے اور .....اتھی انصر تول رہا تھا خب ییچ میں ہی ارسم نے اس کی تات کاتی
مجھے یہ سب بہیں سییا جس کی معلومات لی ہیں ضرف اس کے تارے میں ییاؤ ارسم شیخیدگی سے تو لتے
ہونے اس پڑے سے سیسے کے فریب کھڑا ہوا جہاں سے شہر کا نمام م یظر دکھاتی دے رہا تھا پڑی پڑی
سڑکیں اور سڑکوں پر جلتی ہوتی گاڑتاں اوتجی تلڈتگ ہونے کی وجہ سے وہ اس عالفے کا نمام م یظر دتکھ
سکیا تھا
انصر سمجھ گیا تھا کہ ارسم کی تات کے ییجھے چھیا مظلب کیا ہے اس لتے وہ نغیر رکے تولیا جال گیا
عمایہ عزمیل تام ہے عمر اتھی 19سال ہے جید ماہ نعد 20سال کی ہو جابیں گی وہ اتک میڈنکل
سنوڈیٹ ہیں اور گرلز میڈنکل سنوڈیٹ کالج میں پڑھتی ہیں اتھی تک ان کا کسی سے تھی جذتاتی رسنہ
بہیں ییا یہ ہی وہ کسی کے ساتھ رتلیشن میں ہیں معصوم اور سرارتی طی یغت کی مالک ہیں اور ا یتے ماں
تاپ کی اکلوتی بیتی ہیں
انصر تول کر خپ ہو حکا تھا ک نوتکہ اس لڑکی کے تارے میں اس کے تاس ضرف بہی معلومات موخود
تھی
ڈبیس گڈ اس کا کسی کے ساتھ جذتاتی رسنہ ہوتا تھی بہیں جا ہتے وہ اس دییا سے دور ہی رہے تو بہیر
ہے نظر رکھو اس پر مجھے اس لڑکی کی تل تل کی خیر جا ہتے ا یتے جاص گارڈ کو سانے کی طرح اس کے
ساتھ چھوڑ دو ارسم سیسے سے تاہر نظر آنے والے میاطر پر نظرنں چمانے ہونے توال اس کے اتاتی ہوی نوں
کے کیارے پر اتک دلکش سے مسکراہٹ تھی
اوکے سر .....انصر نے ہاتھ تاتدھتے ہونے شیخیدگی سے خواب دتا
اور اتک نظر گھڑی کی طرف دتکھا ک نوتکہ اس وقت ارسم کافی بیتے جاتا تھا اور تجھلے کجھ دتوں سے وہ اتک
ہی ریسنوریٹ سے کافی تی رہا تھا اور اس کے نعد اس نے اتک ساییڈ پر جاتا تھا اس لتے اب انصر اس
کی اجازت کا ظل یگار تھا کہ کب وہ اجازت دے اور کب وہ وہاں سے جا سکے
ارسم وہاں سے ہیا اور جلیا ہوا بییل کے فریب آتا اییا قون اور واتلٹ اتھانے ہونے انصر کو ا یتے ساتھ
جلتے کا اسارہ کیا اور آقس روم سے نکل گیا
ب
اتھی ایسال ایتی کجھ دوسنوں کے ساتھ ریسنوریٹ میں یٹھی ا یتے پرتکی یکل کو ڈسکس کر رہی تھی جیکہ
عمایہ ہادی کو کال کرنے کے لتے ساییڈ پر ہوتی تھی ک نوتکہ ان کے درمیان کال پر تات یہ کرنے
کے میرادف تھا
ارسم ایتی ڈیسیگ پرشیلتی لتے ریسنوریٹ میں داجل ہوا جیکہ انصر اس کے دو قدم قاصلے پر تھا
ارسم ایتی مظلویہ بییل پر آ کے کرسی گھستیتے ہونے بیٹھ گیا جیکہ انصر اسارے سے ہی وتیر کو کافی
النے کا تول حکا تھا اور اب وہ ارسم کی کرسی کے فریب ہی کھڑا تھا
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 54 of 141
URDU NOBELS HUB
خب ارسم نے آتکھوں سے گالسز اتارنے ہونے انصر کو بیٹھتے کا اسارہ کیا وہ اس کا وقادار تھا اس کی
جان کا محافظ تھا جسے وہ بہت دپر سے جاییا تھا اگر دوسری جایب سے دتکھا جانے تو اس کا دوست تھی
تھا مگر اس وقت خب ارسم اپراہٹم خود اسے تات کرنے کی چھوٹ دے اس کے عالؤہ انصر کٹھی تھی
ایتی جدودوں کو بہیں تھوال تھا
ارسم نے ایتی یست کرسی سے لگاتی اور تالکل شیدھا ہو کر بیٹھا اور ریسنوریٹ کا جاپزہ لیتے لگا نظرنں
گھمانے ہونے اس کی نظر اتک طرف جا تھہری
ہادی سے تات کرنے کے نعد عمایہ ا ی تے بییل کی جایب قدم نقدم جلتی آ رہی تھی خب کہ وہ خیراتگی
سے اسے ایتی طرف آتا ہوا دتکھ رہا تھا ساتد اسے عمایہ کے بہاں ہونے کا نقین بہیں ہوا تھا آج بیشرا
دن تھا کہ وہ دوسیزہ روز اس کے سا متے آ رہی تھی
ارسم نے تو سوجا ہی بہیں تھا کہ آج تھی وہ اسی ریسنوریٹ میں کافی بیتے جانے گا اور وہ دوتارہ اس کے
سا متے آ جانے گی اور یس اسے تک تک دتکھتے ہونے ایتی سوخوں میں گم تھا
جیکہ عمایہ ہر خیز سے نے ییاز جلتی ہوتی ا یتے بییل کے جایب آ رہی تھی ک نوتکہ ارسم کے آگے والی اتک
ب
بییل چھوڑ کر دوسری بییل پر اس کی دوشتیں اور ایسال یٹھی تھی
ن م گ س ً
ت
خب وہ اس کے تاس سے گزر تی تو ار م قورا ہوش کی دییا یں وایس لوتا اور ا ک ظر ا یتے فریب ہی
ً
بیٹھے انصر کو دتکھا خو ا یتے موتاتل میں مصروف تھا نقییا وہ ساییڈ پر جانے کے لتے ڈبییلز جیک کر رہا تھا
کیا ڈیساتڈ کیا ہے تھر تم لوگوں نے عمایہ کرسی گھسنٹ کر کرسی پر بیٹھتے ہونے تولی
ڈیساتڈ بہیں ہم نے پرتکی یکل ییا تھی لیا ہے تم یس اتک تار جیک کر لو ایسال عمایہ کی طرف دتکھتے
س
ہونے تولی تو عمایہ نے مجھتے کے اتداز میں سر ہالتا
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 55 of 141
URDU NOBELS HUB
دکھاؤ ......عمایہ ایسال کی طرف دتکھتے ہونے تولی تو اس نے جاٹ کھو لتے ہونے بییل پر تھیال دتا عمایہ
نے تاس ہی پڑی یتیسل اتھاتی اور بہت عور سے اس جاٹ یہ یتی اتک اتک ڈاتا گرام اور اتک اتک لفظ
کو دتکھتے لگی
یہ جا ہتے ہونے تھی ارسم نے ایتی نظروں کو وا کرنے ہونے تالکل سا متے کی طرف دتکھا جہاں کجھ قاصلے
ب
پر ہی عمایہ تالکل سا متے یٹھی تھی
وہ الیٹ جاکلنٹ پراؤن کلر کا ڈریس بہتے سر پر دو ینہ لتے ہونے تھی تال ڈھیلے خورے کی شکل میں قید
ت ھے جس کی کجھ آوارہ لتیں آگے سے نکل کر جہرے پر چھول رہی تھی
ب
کرسی پر تاتگ یہ تاتگ رکھ کر یٹھی دابیں ہاتھ کی دو انگلنوں میں بیسل کو دتانے وہ دابیں تابیں ہال رہی
تھی جہرے کے تاپرات تالکل تارمل تھے جیکہ ساری توجہ بییل پر پڑے جاٹ کی طرف تھی جہرے کے
ت
خونصورت نقوش دن میں تھی چمک رہے ت ھے خونصورت گھتی تلکوں والی شنہری آ کھیں شفید دودھ جیسی
رتگت اور گالتی تھولے تھولے سے رجسار ا یتے قاصلے پر تھی بیٹھے ارسم نے نغور اس کا جاپزہ لیا تھا
سر کافی .....اتک وتیر نے ارسم کے آگے کافی کا مگ رکھا اور اگلے ہی لمچے وہاں سے جال گیا
ارسم نے ا یتے سا متے پڑی کافی کا مگ اتھاتا اور تھاپ اوڑتی کافی کے گھویٹ تھرنے لگا
اور انصر کی تات توجہ سے سیتے لگا خو اسے مال کے تارے میں کوتی انقارمیشن دے رہا تھا
انصر کی تات سیتے کے نعد ارسم نے کافی کا جالی مگ بییل پر رکھا اور اتک تار دوتارہ نظرنں اتھا کر سا متے
کے جایب دتکھا مگر اب اس بییل پر کوتی تھی موخود بہیں تھا ساتد وہ جا جکی تھی
ارسم کرسی گھستیتے ہونے اتھ کھڑا ہوا اور ا یتے گالسز ایتی ییلی آتکھوں پر لگانے ہوۓ قدم تاہر کی
جایب پڑھانے
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 56 of 141
URDU NOBELS HUB
کالج سے آنے کے نعد عمایہ تورا دن گھر میں مصروف رہی تھی وہ ایسال کے ساتھ عارب کی سادی کی
تالییگ سر اتحام دے رہی تھی اور اب رات کا کھاتا کھانے کے نعد وہ تھکی ہاری ا یتے کمرے میں داجل
ہوتی تھی
کمرے میں داجل ہونے ہی ا یتے گلے میں تھیالتا ہوا دو ینہ اتار کے اس نے ییڈ یہ اتک ساییڈ پر رکھا اور
ت
گرنے کے اتداز میں ییڈ پر لنٹ گتی اور آ کھیں یید کر لیں
کجھ دپر توں ہی لیتے رہتے کے نعد اسے بیید کے چھو تکے آنے لگے مگر اتک دم سے اس کے ذہن میں یہ
جیال آتا کہ اس نے ایتی اسیٹمنٹ کی کجھ نصوپرنں ایسال کو سییڈ کرتی تھی جس کا وہ جانے ہونے
تھی تاقاعدگی سے تول کر گتی تھی
ب
عمایہ اتھ کر یٹھی اور ہاتھ پڑھا کر ساییڈ بییل سے اییا قون اتھاتا اور اگلے تاتچ منٹ میں وہ نمام نصوپرنں
ڈھوتڈ کر ایسال کو سییڈ کر جکی تھی توں ہی ییڈ پر لیتے لیتے وہ جیدر کے کجھ میسچز پڑھتے لگی کل ہی
اس نے جیدر کو ییاتا تھا کہ اس کا قون گم ہو حکا ہے اور یہ اس کا ی نو نمیر ہے جس پر جیدر تھوڑا پریسان
ہوا ک نوتکہ وہ مسلسل بین دتوں سے عمایہ کے نمیر پر مسلسل کالز کر رہا تھا ساتد گھر میں سے کسی نے
عمایہ کہ قون گم ہونے کا بہیں ییاتا تھا اسی لتے وہ اییا پریسان تھا مگر عمایہ کے ییانے کے نعد وہ
پرسکون ہو حکا تھا
جیدر کے میسچز دتکھ کر عمایہ مسکرا رہی تھی جس میں وہ بہت مخنت سے اس کا جال جال توچھ رہا تھا
اور پڑھاتی کے تارے میں توچھ رہا تھا
جیدر کو خواب د یتے کے نعد عمایہ نے عیر ارادی طور پر ا یتے پرانے نمیر کی ج نٹ کو کھوال مگر اگلے ہی
لمچے وہ کریٹ کھا کر اتھی
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 57 of 141
URDU NOBELS HUB
ت
وہ توری آ کھیں کھولے نے نقیتی سے ا ی تے نمیر پر سو ہونے والے السٹ سین کو دتکھ رہی تھی نعتی اس
کا قون آن تھا اور کسی نے اس کی وایس ایپ تھی اونن کی تھی عمایہ نے اتک منٹ کی تھی دپر کتے
نغیر اس نمیر پر کال مالتی
اتک کے نعد دو دوسری کے نعد بیشری بیشری کے نعد خوتھی تاتچ تار مسلسل کالز کرنے کے نعد تھی
کسی نے قون بہیں اتھاتا تھا
ارسم خو اتھی کجھ دپر بہلے ہی آقس سے وایس لوتا تھا واش روم میں بہانے کے دوران اسے قون کی رتگ
تون صاف دکھ شیاتی دے رہی تھی
ا یتے تال تاول سے رگڑنے ہونے وہ واش روم سے تاہر نکال اور توں ہی تاول کو گلے میں ڈالے ہونے وہ
وہیں ییڈ پر بیٹھ گیا۔
دراز کھول کر قون نکاال جس پر کوتی ان تاؤن نمیر جگمگا رہا تھا عیر ارادی طور پر ارسم نے کال اتھا لی اور
ھ ک ت
س
قون کان سا لگاتا جیکہ دوسرے ہاتھ سے وہ آ یں یید کتے دوتارہ ا یتے تال ج ک کرنے لگا
ہیلو .....ارسم کے تو لتے کی دپر تھی
جیکہ دوسری جایب عمایہ کال ابییڈ ہونے ہی کسی مسین کی طرح سروع ہو جکی تھی
ت
ہیلو خور جی میرا قون آپ کے تاس ہے د کھیں میرے قون میں میری بہت سی نصوپرنں ہیں تلیز وہ
نصوپرنں مجھے دے دنں اگر قون بہیں تھی د ییا تو کوتی تات بہیں وہ آپ رکھ لیں پر مجھے میرے نصوپرنں
دے دنں۔
اگر نصوپرنں بہیں تھی د یتی تو مجھے میری جی میل آتی ڈی کا تاسورڈ ییا دنں میں ایتی نصوپرنں خود ہی نکال
لوں گی۔
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 58 of 141
URDU NOBELS HUB
ت
د کھیں تلیز اتک معصوم سی لڑکی کو اسکی جی میل آتی کا تاسورڈ ییا دنں
خور جی آپ سن رہے ہیں......
ارسم دم سادھے اسے سن رہا تھا تو تان شیاپ تولے جا رہی تھی
کیا ہوا خور جی کومہ میں جلے گتے کیا....آگے سے کسی کو تا تولیا دتکھ عمایہ خود ہی تول اتھی
جیکہ ارسم تو اس تات کا نقین کرنے کی کوشش کر رہا تھا کہ یہ عمایہ ہی ہے خو قون پڑ تول رہی ہے
ہیلو سن رہے ہیں آپ ہیلو....عمایہ نے تو لتے ہوۓ محسوس کیا جیسے کال کٹ جکی ہے قون کان
سے ہیانے ہونے سا متے کیا تو اس کا قون یید ہو حکا تھا
تا جداتا یہ تھی اب ہی یید ہوتا تھا عمایہ ا یتے ڈتڈ قون کو دتکھ کر منہ ییانے ہونے تولی۔
اور اتھ کر اسے جارجیگ پر لگاتا اور دوتارہ ییڈ یہ آ کے لنٹ گتی ک نوتکہ رات کے 11تچے کا تاتم ہو رہا تھا
اور اسے صیح سات تچے کالج میں جاتا تھا صیح دوتارہ ا یتے نمیر پر کال کرنے کا ارادہ کرنے ہونے وہ
گ ج م م گ ھ ک ت
آ یں موتد تی اور کجھ ہی دپر یں بیید کی وادتوں یں اپرتی لی تی
کال کٹ جانے کے نعد ارسم نے خیرت سے قون کی طرف دتکھا اور کجھ سوجتے ہونے مدھم سا مسکراتا
س
وہ اسے خور سمجھ رہی تھی اور خور مجھتے ہونے تھی اس سے ایتی عزت سے تات کر رہی تھی جیسے اس
کے ساتھ اس کی بہت گہری رسنہ داری ہو بہی وجہ ارسم کے جہرے پر مسکراہٹ النے کی وجہ یتی تھی
قون کو وایس ساییڈ بییل پر رکھتے ہونے ارسم نے گردن سے تاول نکا لتے ہونے ییڈ کی دوسری جایب
ت
تھی یکا اور وہیں خٹ لنٹ گیا ا یتے دوتوں تازو ا یتے سر کے ییچے رکھتے ہونے آ کھیں یید کر لیں گہری بیید
میں جانے جانے تھی اس کی سوچ عمایہ کے گرد ہی گھوم رہی تھی
عمایہ اگلے دو دن سے مسلسل ا یتے بییرز میں پزی تھی مگر اس دوران تھی اس نے کافی تار ا ی تے نمیر پر
ت
کالز کر کے د کھی تھی مگر کتی تار تو کال کوتی ات ھاتا ہی بہیں تھا اور اب تو تجھلے اتک دن سے اس کا
قون ہی یید جا رہا تھا
جیکہ ارسم تھی ا یتے کام میں پری طرح عرق تھا مگر وہ روز خب ریسنوریٹ میں کافی بیتے جاتا تو اس کی
نظرنں اتک تار عمایہ کو الزمی ڈھوتڈتی تھی مگر تھر تھی وہ عمایہ کی تل تل کی خیر سے وافف تھا
آج عمایہ نے ڈرای نور کے ساتھ ا ی تے تاتا کے آقس جاتا تھا ک نوتکہ ہادی ا یتے کالج کے کجھ ضروری کام
میں پری طرح الجھ حکا تھا اس وجہ سے اس کا آتا نے جد مسکل تھا اس لتے عارف صاخب نے اسے
آنے سے م یع کر دتا تھا اور اب وہ ایسال کے ساتھ گنٹ کے تاہر کھڑی ڈرای نور کے آنے کا ای یظار کر
رہی تھی
تار گیا مضی نت ہے اتک تو گرمی ایتی لگ رہی ہے اوپر سے اتھی تک ڈرای نور ہی بہیں آتا عمایہ ایسال کی
ھ ک ت
طرف د تی ہوتی تولی
اتھی عمایہ ایسال کو کوتی خواب د یتی ان کی گاڑی تھیک ان کے سا متے آن رکی جسے دتکھتے ہی دوتوں
نے سکھ کا سایس لیا اور جلدی سے ییک ڈور کھولتی ہوتی گاڑی میں بیٹھ گتی
جیکہ ان کے بیٹھتے ہی ڈرای نور گاڑی آگے پڑھا حکا تھا
السالم علیکم تاتا جان ....عمایہ عارف صاخب کے آقس روم میں دھڑلے سے داجل ہونے ہونے تولی
اجازت لیتے کی اس نے ہرگز رچمت بہیں کی تھی ک نوتکہ عارف صاخب نے اسے کھلی چھوٹ دے رکھی
تھی اور یہ تول دتا تھا کہ ان کے شہزادی کو ان کے آقس میں آنے کے لتے کسی کی اجازت کی
ضرورت بہیں
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 60 of 141
URDU NOBELS HUB
وعلیکم السالم میری شہزادتوں عارف صاخب ان دوتوں کو دتکھ کر مسکرا ا ت ھے
تاتا جان آپ کے ڈرای نور نے تو آج بہت دپر کر دی ہمیں بہت زتادہ ای یظار کرتا پڑا عمایہ ان کے گلے لگتے
ہونے تولی
اچھا بیٹھو دوتوں میں آپ دوتوں کے لتے کھاتا میگواتا ہوں عارف صاخب ان دوتوں کی طرف دتکھتے ہونے
مسکرا کر تولے تو وہ دوتوں ہی تاس پڑے صوفے پر بیٹھ گتی
بہیں تاتا ہم نے کھاتا بہیں کھاتا ہم کھاتا گھر جا کر کھابیں گے یس آپ کسی ڈرای نور کو تھیج کے ہمیں
گھر میں تھچوا دنں عمایہ دوتوں تاتگیں اوپر کر کے بیٹھتے ہونے تولی
بییا ڈرای نور اتک ضروری کالی نٹ کو کجھ قاتلز د یتے گیا ہے اور دوسرے ڈرای نورز پر میں اییا اعٹماد بہیں
کرتا کہ میں ان کے ساتھ تم لوگوں کو تھیچوا دوں اس لتے تم دوتوں کو تھوڑا سا و یٹ کرتا پڑے گا عارف
صاخب رسنور اتھا کر کسی کو قون مالنے ہونے تولے اور تھر قون کان سے لگانے ہونے کسی کو تاتی
اور کافی النے کا توال
ایتی دپر میں روم کا دروازہ کھ یکا تو عارف صاخب نے تاہر موخود شخص کو اتدر انے کی اجازت دی جیکہ اتدر
آنے والی شخضنت کو دتکھ کر عمایہ اور ایسال دوتوں نے پرا سا منہ ییاتا تھا
السالم علیکم انکل کیسے ہیں آپ اتک توخوان لڑکا آقس میں داجل ہونے ہونے توال
وعلیکم السالم بییا میں تالکل تھیک تم کیسے ہو عارف صاخب مسکرانے ہونے تولے
میں تالکل تھیک ہوں اور آپ دوتوں کیسی ہیں بہت دپر نعد دتکھا آپ کو انکل آقس میں وہ لڑکا عمایہ اور
ایسال کی طرف دتکھتے ہونے توال
ہم دوتوں ہی تھیک ہیں تھاتی ایسال زپردشتی مسکرانے کی کوشش کرنے وقت تولی جیکہ عمایہ نے
خواب د ییا ضروری بہیں سمجھا تھا
وہ لڑکا عارف صاخب کے گہرے دوست کا اکلوتا بییا تھا اور تچین سے ہی وہ سب کو جاییا تھا بہاں تک
کہ عمایہ ایسال چمزہ اور ہادی سب اسے جا یتے ت ھے
وہ لڑکا عارف صاخب کے سا متے بیٹھتے ہونے کجھ قاتلز دکھانے لگا اور ساتھ کجھ تابیں ڈسکس کرنے لگا
یب تک کافی تھی آ جکی تھی ان کی تابیں ایتی لمتی تھی کہ ایسال اور عمایہ ایتی ایتی کافی جٹم کر جکی
تھی مگر اتھی تک ان کی گفیگو جٹم بہیں ہوتی تھی جیکہ عمایہ تو شخت اکیاتی ہوتی تھی
تاتا ہمیں گھر جاتا ہے دپر ہو رہی ہے عمایہ عارف صاخب کی طرف دتکھتے ہونے معصومنت تولی
انکل اگر آپ ماییڈ یہ کرنں تو میں ان دوتوں کو گھر چھوڑ دوں و یسے میں تھی گھر ہی جا رہا ہوں وہ عارف
صاخب کی طرف دتکھتے ہونے توال تو عارف صاخب کو یہ میاسب لگا ک نوتکہ وہ اس تچے کو جا یتے ت ھے اور
اس کا گھر ان کے گھر کے فریب ہی تھا
ہاں ک نوں بہیں یس دھیان سے جاتا میری شہزادتوں کو بہت اجییاط سے لے کر جاتا عارف صاخب اس
کی طرف دتکھتے ہونے مسکرا کر تولے تو اس نے مسکرا کر اییاب میں سر ہالتا ہوا اتھ کھڑا ہوا جیکہ ایسال
اور عمایہ نے اتک دوسرے کو ییحاری سی شکل ییا کر دتکھا تھا عمایہ کی آتکھوں میں صاف ظاہر تھا جیسے
وہ کہیا جاہ رہی ہو کہ اب ہم اس ییدر کے ساتھ جابیں
جلیں وہ تاہر آپ کا ای یظار کر رہا ہوں وہ ان دوتوں کی طرف دتکھتے ہونے توال اور تھر وہاں سے نکل گیا
جیکہ ایسال اور عمایہ عارف صاخب کو جدا جافظ کہتی اس کے ییجھے ہی آقس سے نکلی تھی
آپ فریٹ سنٹ پر بیٹھ جابیں عمایہ اور ایسال دوتوں کو ییجھے بیٹھیا دتکھ کر وہ عمایہ سے محاطب ہوا
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 62 of 141
URDU NOBELS HUB
بہیں تھییک تو میں بہی تھیک ہوں عمایہ ییاوتی مسکراہٹ لتے اس کی طرف دتکھتے ہونے تولی جی
سے وہ تچوتی محسوس کر حکا تھا اس لتے کیدھے آحکاتا الپرواہی سے وہ گاڑی ڈرای نو کرنے لگا
ارسم ا یتے آقس میں موخود اتک متییگ میں جانے کی ییاری کر رہا تھا خب انصر وہاں داجل ہوا
سر گارڈ سے خیر ملی ہے کہ مٹم کسی لڑکے کے ساتھ ا یتے تاتا کے آقس سے روایہ ہوتی ہیں جیکہ کوتی
مسلسل 20منٹ سے ان کی گاڑی کا ییجھا کر رہا ہے
انصر روم میں داجل ہونے ہونے ارسم کو ملی جانے والی خیر سے آ گاہ کرنے لگا
جیکہ انصر کی تات سن کر ارسم کے ما ت ھے پر نے سمار تل نمودار ہونے
ینہ کرو کون ہے خو اس کا ییجھا کر رہا ہے اور کس لڑکے کے ساتھ گتی ہیں وہ اور سب شیخیدہ مگر شخت
اواز میں توال
جی سر۔۔۔۔۔ انصر نے تو لتے ہی اییا قون نکاال اور گارڈ کو کال مالتی جیکہ گارڈ سے ملتے والی اگلی خیر اسے
خیران کر گتی
سر مٹم تو اسی طرف آ رہی ہیں ہمارے آقس انصر خیرت سے ڈوتی آواز میں توال تو ارسم نے چھیکے سے سر
اتھا کر انصر کی طرف دتکھا
واٹ وہ بہاں کیا کرنے آرہی ہے ارسم تولیا ہوا ایتی کرسی سے اتھ کھڑا ہوا اور ا یتے کوٹ کا بین یید
کرنے ہونے قدم تاہر کے جایب پڑھانے
پرا مت ما یتے گا میرا یس دس منٹ کا کام ہے میں نے یہ قاتل اتدر اتک کولیک کو بہیحاتی ہے آپ
دوتوں میرے ساتھ آ سکتی ہیں وہ عمایہ ایسال کی طرف دتکھتے ہونے توال تو عمایہ نے اتک لمیا سایس
لیتے ہونے گاڑی کا دروازہ کھوال اور تاہر نکلی جیکہ دوسری جایب سے ایسال تھی تاہر نکل جکی تھی
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 63 of 141
URDU NOBELS HUB
اس کے جانے کا نقین ہونے ہی وہ کھل کر مسکراتی اور تلٹ کر دروازے کی جایب دتکھا جہاں سے
ایسال کے ساتھ چمزہ اتدر آتا ہوا دکھاتی دتا وہ تیز تیز قدم لیتی ان کے جایب پڑھی جیکہ ارسم اور انصر اس
کے آگے آگے جل رہے ت ھے مگر کافی قاصلے پر
گیا وہ ڈاییاسور۔۔۔۔چمزہ عمایہ کے فریب جانے ہونے اس کے سا متے کھڑے ہونے وہ واال
ہاں گیا اب جلو گاڑی میں ڈرای نو کروں گی عمایہ چمزہ کے ہاتھوں سے گاڑی کی جاییاں تکڑنے ہونے
مسکرا کر تولی جیکہ عمایہ کی تات سن کر وہ دوتوں وہیں یٹھر نن گتے
ً
کیا....تم گاڑی جالؤ گی۔ وہ دوتوں نقرییا جیختے کے اتداز میں اتک ہی آواز میں تولے جیکہ ان کی آواز
جاروں طرف گوتجی تھی فریب سے گزرنے لوگ ان لوگوں کی طرف م نوجہ ہونے ت ھے جیکہ ایتی حرکت پر
وہ دوتوں سرمیدہ ہوۓ اور تھا گتے کے اتداز میں عمایہ کی طرف پڑھے خو بہت آرام سے تاہر نکل کر رہی
نعتی وہ ان دوتوں سے بہی امید رکھتی تھی
تار تم گاڑی بہیں جالؤ گی ہمیں مرواتا جاہتی ہو کیا چمزہ عمایہ کے ییجھے ییجھے جلتے ہونے توال
ارے بہیں مرنے تم لوگ عمایہ تو لتے ہونے کھلکھال کر ہیسی جیکہ تاس سے گزرنے ارسم نے اس کی
کھلکھالہٹ کو ا یتے کاتوں میں رس گھو لتے ہونے محسوس کیا تھا
بہیں عزمی تم گاڑی بہیں جالؤ گی تاگل لڑکی چمزہ نے تھر سے سمجھانے کی کوشش کی جیکہ چمزہ کی
تات سن کر عمایہ کے قدم وہیں رک گتے اور اس نے گھوم کر چمزہ کی طرف دتکھا
ت
کیا کہا تم نے...؟؟عمایہ اسے آ کھیں چھوتی کر کے کھورنے ہونے تولی
مم میں نے تو کجھ بہیں کہا اس کی گھوری پر چمزہ دایت نکا لتے ہونے توال
وہ بہت کم ڈرای نوتگ کرتا تھا مگر اب اس کا ارادہ ڈرای نوتگ کرنے کا تھا یہ تات انصر کے لتے خیران کن
تھی ساتد وہ عمایہ کے ییجھے جاتا جاہیا تھا اس لتے وہ خود ڈرای نوتگ کر رہا تھا
گاڑی میں بیٹھتے سے بہلے بین تار درود سرنف اور اتک تار کلمہ الزمی پڑھ لییا اوکے عمایہ ابہیں ہدایت
د یتی مسکرانے ہونے ڈرای نوتگ سنٹ پر بیٹھ گتی جیکہ ان دوتوں کے جہروں کی ہوابیں اڑی ہوتی تھی
جل بیٹھ جا میرے تھاتی آگے کھاتی ہے اور ییجھے ک نواں کھاتی میں گرنں گے تو کم سے کم ہمیں ج نت
ی ب ی ھ ک ت
میں تو لے ہی جانے گی ایسال چمزہ کی طرف د تی ہوتی تولی اور ا تی دپر یں ا یں ا تی گاڑی کا ہارن
ہ م
شیاتی دتا تو وہ جلدی سے آگے پڑھ کر گاڑی میں بیٹھے جیکہ ان کے بیٹھتے ہی عمایہ نے نمیز کا مظاہرہ
کرنے ہونے بہت آرام سے گاڑی تارکیگ ساییڈ سے نکالی تھی
عمایہ بہت نمیز سے گاڑی ڈرای نو کر رہی تھی اتھی تک اس نے ایسا کوتی تھی کارتامہ سراتحام بہیں دتا
تھا جس کی ییا پر اس کے ساتھ بیٹھے ایسال تا چمزہ کو ایتی جان کا حظرہ محسوس ہوتا
عمایہ نے گاڑی ڈرای نو کرنے ہونے اتک نظر سیسے سے نظر آنے والے ایسال کے عکس کو دتکھا وہ
ب
پرسکون سی یٹھی کھڑکی سے تاہر دتکھ رہی تھی اور تھر ا یتے تابیں جایب بیٹھے چمزہ کو دتکھا خو تالکل
رتلیکس اتداز میں بیٹھا ہوا تھا اس کی آتکھوں میں سرارت چمکی ساتد ان دوتوں پرسکون بیٹھا دتکھ اسے ہضم
بہیں ہوا تھا
ارسم کی گاڑی تھی ان کی گاڑی کے کجھ قاصلے پر ہی تھی جیکہ گاڑی کو تالکل تارمل اتداز میں ڈرای نو
ہوتا دتکھ کر ارسم نے سوجا کہ وہ تو تالکل تھیک ڈرای نو کر رہی ہے تھر اس کے ساتھ موخود لڑکا اور لڑکی
اییا ساکڈ ری اتکشن ک نوں دے رہے ت ھے مگر اقسوس اس کی ایتی معصومایہ سوچ پر عمایہ نے بہت جلدی
تاتی تھیرا تھا
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 67 of 141
URDU NOBELS HUB
دابیں تابیں سے آنے والی قل سییڈ کی گاڑتوں میں سے عمایہ نے قل ریس د یتے ہونے ایتی گاڑی
نکالی تھی جیکہ عمایہ کی اس حرکت پر گاڑی میں بیٹھے ایسال اور چمزہ کا اوپر کا سایس اوپر اور ییچے کے
ییچے ہی رہ گیا ک نوتکہ دوتوں گاڑتوں کی ان کی گاڑی سے تکر ہونے ہونے تجی تھی اس سے بہلے کہ وہ
اس چھیکے سے سیٹھلتے عمایہ نے تیز رقیار میں گاڑی شیدھے لے جانے ہونے اتک دم سے پرن لیا
جس سے گاڑی کے تاپروں میں پری طرح حرحراہٹ ییدا ہوتی
جیکہ ارسم کا دل جاہا کہ اتھی جا کر اس کے کان کے ییچے دو لگا دے جس کا دو تار اتکسیڈیٹ ہونے
ہونے تحا ہے اور دوسری طرف انصر اییا سایس روکے گاڑی کو دتکھ رہا تھا جسے ساتد وہ جہاز سمجھ کر اڑا
رہی تھی
ب
عمایہ یہ کیا کر رہی ہو گاڑی روکو چمزہ جالتا جیکہ عمایہ کان لی نٹ کر یٹھی تورا قوکس ایتی ڈرای نوتگ یہ
کتے تیز رقیار میں گاڑی جال رہی تھی
عزمی تلیز تار گاڑی روکو میں نے بہیں مرتا اتھی ایسال تھی جاضی اوتجی آواز میں جالتی مگر عمایہ تو ساتد
ب
تچری ہو کر یٹھی تھی
جیتی تیز رقیار میں وہ گاڑی جال رہی تھی ارسم کو ایتی گاڑی کی رقیار تھی ایتی ہی تیز کرتی پڑی ک نوتکہ اس
ب
کے پزدتک ہیختے کے لتے اسے تھی رش ڈرای نوتگ کرنے کی ضرورت تھی
اور اب وہ رش ڈرای نوتگ کرتا ہوا عمایہ ییجھے ییجھے ہی تھا جیکہ انصر ہکا نکا کٹھی ارسم کو تو کٹھی ا یتے کجھ
قاصلے پر آگے جاتی گاڑی کو دتکھ رہا تھا
آحر کار 20منٹ کی رش ڈرای نوتگ کے نعد عمایہ کی گاڑی اتک سوسایتی میں داجل ہوتی مگر محال ہے
ت
خو اس کی گاڑی کے رقیار ذرا تھی ھمی ہو وہ وافعی میں اسے ا یتے تاتا کا ہواتی جہاز سمجھ کر اڑا رہی تھی
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 68 of 141
URDU NOBELS HUB
ت
جیکہ ایسال تو آ کھیں یید کتے یب سے ا یتے زتدہ ہونے کی دعا ماتگ رہی تھی اور چمزہ تو سایس روکے
بیٹھا یس یہ سوچ رہا تھا کہ ینہ بہیں اب وہ گھر شہی سالمت بہیچ سکے گا تا بہیں
ا یتے گھر سے کجھ قاصلے پر عمایہ نے چھیکے سے گاڑی روکی تھی جس سے چمزہ کا سر ڈیش تورڈ سا لگتے
لگتے تحا تھا
گاڑی ر کتے ہی وہ دوتوں جلدی سے گاڑی کا دروازہ کھو لتے ہونے گاڑی سے تاہر نکلے ت ھے جیکہ عمایہ
نے خیراتگی سے ان دوتوں کو تاہر نکلتے دتکھا تھا ت ھر کجھ سمجھ آنے پر وہ ہیستے ہونے گاڑی کا دروازہ
کھول کر تاہر نکلی تھی
عمایہ نے گاڑی سے نکل کر گاڑی کے فریب ہی کھڑے ایسال اور چمزہ کو دتکھا جن کے جہروں کی
ہواییاں اڑی ہوتی تھی اور ابہیں دتکھتے ہونے اس کی ہیسی چھوٹ گتی
ارے تم دوتوں تو زتدہ ہو عمایہ ان دوتوں کو دتکھتے ہیستے ہونے تولی
کیا ہوا نقین بہیں آرہا جلو آؤ تم لوگوں کو نقین دالتی ہوں عمایہ نے تو لتے ہونے گاڑی کا دروازہ دوتارہ
کھوال خب کہ عمایہ کی تات پر وہ دوتوں گڑپڑا گتے گتے
بہیں بہیں بہت مہرتاتی ہمیں نقین آ حکا ہے کہ ہم لوگ زتدہ ہیں چمزہ عمایہ کی طرف دتکھتے ہونے توال
تو وہ شیانے زدا ماخول میں اس کا خونصورت قہقہہ گوتحا
تم دوتوں تم بہت ڈر تھوک نکلے اگر ہادی ہوتا تو اس نے بہت اتچوانے کرتا تھا عمایہ گاڑی کی جاییاں
چمزہ کی طرف اچھا لتے ہونے تولی اور قدم آگے کی جایب پڑھانے مگر کجھ تاد آنے پر دوتارہ ان کی طرف
تلتی
اگر تم دوتوں میں سے کسی نے تھی تاتا کو ییاتا کہ میں نے گاڑی ڈرای نو کی ہے تو ......عمایہ نے جان
توچھ کر تات ادھوری چھوڑی تھی
جیکہ اس کی تات کا مہقوم وہ دوتوں ہی سمجھ جکے ت ھے ک نوتکہ خیر سے وہ دوتوں بہن تھاتی ہی پڑھاتی
میں تکمے پرنن ت ھے اور ایتی اسایٹمنٹ ییانے واال کام وہ عمایہ سے کروانے ت ھے اور یہ عمایہ کے تاس
واجد ہٹھیار تھا خو ان دوتوں پر بہت آساتی سے جل جاتا تھا
بہیں ییابیں گے ہم تم یس جاؤ بہاں سے میری ماں چمزہ نے اس کے آگے ہاتھ خوڑ دنے جس پر وہ زور
سے ہیستی ہوتی وایس مڑی
مگر اس کی نظر کجھ قاصلے پر کھڑی ہے تلیک مارسڈپز پر پڑی اتدر بیٹھے شخص کو وہ بہیں دتکھ سکتی تھی
ک نوتکہ گاڑی کے سیسے تلیک ت ھے اتک نظر دتکھتے ہونے اس نے قدم ا یتے گھر کی جایب پڑھانے ک نوتکہ
کجھ ہی قدموں کے قاصلے پر ہی ان کا گھر تھا
ارسم کی نظروں نے یب تک اس کا ییجھا کیا تھا خب تک وہ گھر میں داجل بہیں ہو گتی
سر یہ مٹم کا گھر ہے لیکن اس کے تھیک سا متے واال گھر آپ کا ہے جسے آپ نے حرتدا ہے اور کجھ
دتوں میں بہاں شفٹ ہونے والے ہیں
ارسم اتھی تک اسی را شتے کو دتکھ رہا تھا جہاں سے عمایہ گزری تھی خب اس کے کاتوں میں انصر کی
خیرت میں ڈوتی آواز شیاتی دی
واٹ تور مین۔۔۔۔۔ارسم کو جیسے اس کی تات پر نقین بہیں آتا تھا
ت
سر آپ اسی لوکیشن پر موخود ہیں جہاں آپ کا گھر ہے وہ د کھیں وہ آپ کا ہی گھر ہے خو آپ نے خود
ڈپزانن کرواتا ہے انصر سا متے نظر آنے والے خونصورت ی یگلے کی طرف اسارہ کرنے ہونے توال یہ گھر ارسم
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 70 of 141
URDU NOBELS HUB
نے تاکسیان آنے ہی حرتد لیا تھا اس نے ا یسے گھر کی ڈ نماتڈ کی تھی اور یہ وہی گھر تھا اور تالکل ویسا تھا
جیسا اس نے توال تھا ک نوتکہ اس کی جییخیگ میں سب سے پڑا ہاتھ انصر کا تھا۔
اب یہ انقاق تھا تا قسمت کے م یظوری تا تھر ارسم کا گڈ لک خو اب وہ عمایہ کے فریب رہتے واال ت ھا نے
اجییار ارسم کے ہوی نوں تلے خونصورت مسکراہٹ ر ییگ گتی
تھیک ہے آج ہی ہوتل سے میرا سارا سامان بہاں شفٹ کروا دو متییگ کے نعد میں ہوتل جانے کی
تحانے بہیں پر آؤں گا ارسم گاڑی شیارٹ کرنے ہونے توال تو انصر نے جلدی سے جکم کو ما یتے ہونے
سر کو چم کیا تو ارسم نے آتکھوں پر دوتارہ گالسز لگانے ہونے گاڑی آگے کی جایب پڑھاتی ک نوتکہ اسے
متییگ کے لتے لنٹ ہو رہی تھی
ب
فریش ہونے کے نعد عمایہ اس وقت ڈابییگ بییل پر یٹھی کھاتا کھا رہی تھی جیکہ اسمہ تھی اس کے
ب
فریب ہی یٹھی تھی
آپ کے تاتا کا قون آتا تھا وہ ییا رہے ت ھے کہ آپ کو ان کے دوست کا بییا چھوڑ جانے گا مگر آپ تو اس
کے ساتھ بہیں آتی اسمہ ییگم عمایہ کی طرف دتکھتے ہونے تولی
کجھ دپر بہلے ہی عارف صاخب کال پر ابہیں ییا جکے ت ھے کہ ان کے دوست کا بییا آنے تو اسے یٹھا کر
کھانے کا الزمی توچھا جانے مگر بہاں تو وہ آتا ہی بہیں تھا
ماما وہ تو چھوڑنے آ رہا تھا مگر را شتے میں چمزہ مل گیا اور تھر ہم لوگ چمزہ کے ساتھ آ گتے و یسے تھی اس
کے ساتھ آتا کافی اوکوٹ لگ رہا تھا عمایہ تاتی کا گالس ل نوں سے لگاتی ہوتی تولی
اور چمزہ کے ساتھ آنے سے بہلے میں نے تاتا کو میسج پر ییا دتا تھا کہ چمزہ کے ساتھ ہم وایس آرہے ہیں
ک نوتکہ ان کے دوست کے بیتے کو کسی کو کوتی قاتل د یتے جاتا تھا اور ہمیں ای یظار کرتا اچھا بہیں لگا
عمایہ نے مسکرانے ہونے نمام نفصیل ییاتی تو اسمہ تھی مسکرا دنں
جلیں یہ تو تھیک ہے مگر آپ کے پرتکی یکل کا کیا ییا کیسا رہا آپ کا پرتکی یکل اسمہ تالکل دوشیایہ اتداز
میں تولیں وہ ایسی ہی تھیں ان کی اوالد ان کے ساتھ کافی جد تک فرییک تھی
ماما پرتکی یکل تو بہت اچھا رہا اور قاییلی آج جٹم ہو جکے ہیں اور آج تو میں ضرف ایتی بیید توری کروں گی
ک نوتکہ پرتکی یکل ییانے کے جکر میں ہماری بییدنں اڑی ہوتی تھی عمایہ ا یتے ہاتھ یسو سے صاف کرنے
ہونے تولی ک نوتکہ کھاتا وہ کھا جکی تھی
یہ تھی ضخیح ہے پڑھاتی کے لتے بیید کا تورا ہوتا تھی بہت ضروری ہے اسمہ ییگم نے اییاب میں سر ہالتا
جی تو یس اس لتے اب میں جا رہی ہوں سونے اور خب اتھوں گی تو خود ہی ییچے آ جاؤں گی تلیز آپ
سب کو تول دتختے گا کہ مجھے کوتی تھی ڈسیر ییا کرے ک نوتکہ میں بہت لمیا واال سونے والی ہوں
اور ایسال تو آنے گی بہیں ک نوتکہ مجھے ینہ ہے اتھی تک تو وہ تھی گھوڑے گدھے ییج کر سو جکی ہوگی
اس لتے آج ضرف ہم بیید توری کرنں گے عمایہ کھڑے ہو کر کرسی کے یست سے اسمہ ییگم کے گلے
میں تاہیں ڈا لتے ہونے تولی تو وہ نے اجییار مسکرا اتھی
اچھا تھیک ہے کوتی بہیں ڈسیرب کرے گا اب سو جابیں جا کر اسمہ ییگم مخنت سے اس کا جہرہ
تھیٹھیانے ہونے تولی
اوکے ماما یٹ آپ کو تو تاتی جان کے ساتھ مارکنٹ جاتا تھا تا کجھ سوجتے ہونے عمایہ نے ان سے سوال
توچھا
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 72 of 141
URDU NOBELS HUB
ہاں جاتا تو ہے آج ییلو نے تھی وایس آ جاتا ہے وہ وایس آ جانے تھر میں جاؤں گی اسمہ ییگم نے
مسکرانے ہونے خواب دتا
اوکے ماما آتی ہوپ کہ خب تک ییلو آنے یب تک میں اتھ جکی ہوں گی تانے تانے جدا جافظ لو تو وہ ان
کا گال خومتے ہونے اتک ہی سایس میں تول گتی اور تھر مسکرانے ہونے وہاں سے جلی گتی جیکہ ییجھے
سے اسمہ ییگم نے ہلکا سا ہیستے ہونے سر چھ یکا اس کی حرکتیں تالکل تچوں والی تھی ک نوتکہ اسے آج تک
تچہ ییا کر ہی رکھا گیا تھا وہ سب کی الڈلی تھی توں کہا جانے تو تھیک رہے گا کہ سب کی جان عمایہ
عزمیل میں یستی تھی
عمایہ گہری بیید میں ڈوتی ہوتی تھی جیکہ اس کا قون مسلسل تج رہا تھا بہلے تو وہ ڈھنٹ نن کر سوتی رہی
مگر خب قون کالز اسے زتادہ ییگ کرنے لگی تو اس نے ہاتھ پڑھا کر اییا قون تکڑا اور توں ہی کال ابییڈ
کرنے ہونے قون کان سے لگاتا نمیر دتکھتے کی اس نے زچمت ہرگز بہیں کی تھی ک نوتکہ وہ اس وقت
گہری بیید میں تھی اور ایتی بیید میں جلل پڑتا اسے تالکل یسید بہیں آرہا تھا
ہیلو .....مقاتل کو عمایہ کہ بیید میں ڈوتی آواز شیاتی دی تو اس کے ہوی نوں پر مسکراہٹ رییگ گتی
ت
ماتا ....عمایہ کو ا یتے کاتوں میں کسی کی تھاری گھمییر آواز شیاتی دی تو اس نے چھیکے سے آ کھیں
کھولیں
ت
کون ....عمایہ نے آ کھیں کھو لتے ہونے توچھا
کجھ تل تو ارسم تالکل خپ رہا اور تھر توال
تاہر اتک لڑکا تھول د یتے آتا ہے اس سے تھول رسنو کرو عمایہ کو تھر سے وہی تھاری گھمییر آواز شیاتی
ب
دی تو وہ چھٹ کے اتھ کر یٹھی بہلے تو اس نے قون ایتی آتکھوں کے سا متے کیا جہاں کوتی ان تاؤن
نمیر جگمکا رہا تھا تھر اس نے نے نقیتی سے قون کی طرف دتکھا
ت
د کھیں مسیر ساتد آپ نے کسی علط نمیر کو ڈاتل کیا ہے عمایہ کو لگا جیسے اسے علطی سے قون کیا گیا
ہے
میں نے تالکل شہی نمیر پر قون کیا ہے تاہر نکل کر تھول ریسنو کرو مقاتل جکمنہ اتداز میں توال اس سے
بہلے کہ عمایہ کجھ تولتی وہ قون کاٹ حکا تھا
یہ سب کیا ہے۔۔۔۔ عمایہ کو اتھی تھی کجھ سمجھ بہیں آتا تھا اس کا زہن اتھی تھی بیید سے ییدار
بہیں ہوا تھا اور تھر کجھ سوجتے ہونے اس نے تاس پڑا دو ینہ اتھا کر ا یتے دوتوں کیدھوں پر تھیالتا اور
قدم ل نوتگ اپرتا کی جایب پڑھانے اس کے کمرے کے آگے اتک تالکتی ییاتی گتی تھی اور وہ اتک ل نوتگ
چ ت یج ن ً
ق ک ت
اپرتا تھا جس کی جگہ قرییا ا ک مرے تی ھی جہاں کجھ کاؤچ اور عمایہ کا نورٹ ھوال لگا ہوا تھا وہ
ل نوتگ اپرتا بہت خونصورتی سے شحاتا گیا تھا جگہ جگہ رتگ پر تگے تھول اور تودے موخود ت ھے
قون یید کرنے ہونے ارسم نے قدم اس سیسے کی جایب پڑھانے جہاں تلکل سا متے عمایہ کا کمرہ صاف
دکھاتی د ییا تھا اور اس سیسے کی جاصنت یہ تھی کہ ارسم وہاں کھڑا ہو کر سا متے کا م یظر آرام سے دتکھ
سکیا تھا مگر عمایہ وہاں کھڑے ہو کر ارسم کو ہرگز بہیں دتکھ سکتی تھی تاہر سے دتکھتے سے وہ کوتی دتوار
ہی معلوم ہوتی تھی مگر نظاہر وہ اتک ییاوتی سیشہ تھا
ارسم وہیں کھڑا تالکل سا متے دتکھ رہا تھا خب وہاں عمایہ داجل ہوتی اس کی آتکھوں میں بیید کی چماری
تھی جیکہ جہرے سے صاف معلوم ہو رہا تھا کہ وہ گہری بیید سوتی ہوتی تھی عمایہ کو دتکھ کر مسکراہٹ
نے اتک دم سے اس کے ہوی نوں کو چھوا
عمایہ جلتی ہوتی آحر تک آتی اور وہیں گرل پر دوتوں ہاتھ رکھ کر تاہر کی طرف دتکھتے لگی وہاں سے سارا
م یظر صاف دکھاتی د ییا تھا
دروازے پر ہی اتک تلیک تھری بیس سوٹ بہتے درمیاتی عمر کا لڑکا کھڑا تھا جیکہ تاس ییلو کھڑی تھی
ساتد وہ اس سے کجھ تول رہی تھی اور وہ مسلسل نفی میں سر ہال رہا تھا تھر اگلے ہی لمچے اس لڑکے نے
ایتی ج نب سے قون نکال کر دتکھا اور تھر قون کو وایس رکھتے ہونے وہ تھول ییلو کی جایب پڑھا دنے
عمایہ نے خیراتگی سے یہ م یظر دتکھا تھا
ییلو نے وہیں کھڑے کھڑے نظر اتھا کر اوپر کی جایب دتکھا جہاں عمایہ کھڑی اسی کو دتکھ رہی تھی ییلو
نے اسارے سے اوپر آنے کی اجازت لی تو عمایہ نے ہاں میں سر ہالنے ہونے اسے اوپر آنے کا توال
جیکہ اتھی تھی وہ گھر کے دروازے کی طرف ک یف نوز نظروں سے دتکھ رہی تھی جیکہ دوسری جایب ارسم
کھڑا نغور اس کے جہرے کے تاپرات کا جاپزہ لے رہا تھا اور ہوی نوں پر کٹھی یہ جٹم ہونے والی مسکراہٹ
موخود تھی
عمایہ نے گنٹ سے نظرنں ہیا کر اییا رخ موڑا اور چھونے چھونے قدم لیتی صوفے کی طرف پڑھی یب
تک ییلو تھی وہاں داجل ہو جکی تھی اس کے ہاتھ میں اتک گالب کے تھولوں کا پڑا سا تکے موخود تھا
یہ کس نے تھیحا ہے کیا تام بہیں ییاتا عمایہ ییلو کی طرف دتکھتے ہونے تولی
بہیں عمایہ تی تی بہلے تو وہ لڑکا تات ہی بہیں مان رہا تھا تا تو وہاں سے جا رہا تھا اور یہ ہی تھول دے رہا
تھا مگر جیسے ہی آپ آتی تو اس نے تھول ہاتھوں میں تھما دنے اور تول دتا کہ یہ آپ کو د یتے ہیں مگر
اس نے تام بہیں ییاتا ییلو نے توری تات ییاتی
ت
اچھا دکھاؤ اس میں کوتی خٹ ہوگی تا کوتی ایسی خیز جہاں ھیختے واال کا تام لکھا ہو عمایہ اس کے ہاتھوں
سے تکے لے کر اس کا اچھی طرح معاینہ کرنے ہونے تولی
ً
تو اسے تھولوں کو ییچوں ییچ چھوتا سا کارڈ مل ہی گیا جسے تکڑ کر اس نے قورا کھول کر دتکھا جس میں قور تو
ماتا لکھا تھا اس کے عالؤہ اس پر کجھ بہیں لکھا تھا
ت
ینہ جال تی تی کہ تھول کس نے تھیچے ہیں ییلو عمایہ کی طرف د تی ہونے تولی
ھ ک
ہاں اتک دوست نے تھیچے ہیں تم جاؤ مجھے یس اتک گالس تھیڈا تاتی ال دو عمایہ ییلو کی طرف دتکھتے
ت
ہونے ہلکا سا مسکرا کر تولی ک نوتکہ اب وہ اسے یہ بہیں ییا سکتی تھی کہ تھول ھیختے والے کو تو وہ خود
تھی بہیں جایتی
جی تی تی اتھی التی وہ مسکرانے ہونے تولی اور وہاں سے جلی گتی
عمایہ نے وہ تھولوں کا تکے بییل پر رکھا اور سا متے ہی صوفے پر بیٹھ گتی صوفے کی یست سے ییک
لگانے ہونے اتک ہاتھ کی مٹھی ییا کر ا یتے ہوی نوں پر رکھتے ہونے وہ نغور تھولوں کا معاینہ کر رہی تھی
ت
نعتی وہ تھلوں کو دتکھتے ہونے یہ سوچ رہی تھی کہ تھول ھیختے واال کون ہو سکیا ہے اور اسے یہ تھل
تھیچے ک نوں گتے ہیں
ارسم مسکراتی نظروں سے عمایہ کو دتکھ رہا تھا جیکہ عمایہ اس کے تھیچے گتے تھولوں کو دتکھ رہی تھی ینہ
ب
بہیں ک نوں مگر ارسم کو وہ توں یٹھی ہوتی بہت ک نوٹ لگی تھی
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 76 of 141
URDU NOBELS HUB
ارسم نے ا یتے ہاتھ میں تکڑا قون ایتی نظروں کے سا متے کیا اور عمایہ کے نمیر پر کال مالتی اب اس کی
ک یف نوزن تھی تو دور کرتی تھی
ً ب
عمایہ و یسے ہی یٹھی تھی خب اس ا یتے تختے قون کی آواز شیاتی دی تو وہ قورا ا تی سوخوں سے تاہر لی اور
ک ن ی
اییا قون کی طرف دتکھا خو اس کے ہاتھ میں ہی موخود تھا کال ابییڈ کرنے ہونے اس نے قون کان سے
لگاتا تھا
ہیلو .....اب اس نے ا یتے ہوش و خواس میں محاطب کیا تھا
زتادہ سوجتے کی ضرورت بہیں ہے تھول میں نے ہی تھچوانے ہیں عمایہ کو دوتارہ وہی آواز شیاتی دی
ش ہ ت ت مج ت ی ہ ب م ھ ک ت
ک
د یں مسیر یں آپ کو یں جا تی ھر آپ نے ھے یہ ھول نوں ھچوانے یں عمایہ یخیدگی سے
تولی
ضروری بہیں کہ تم مجھے جاتو یب ہی میں نمہیں تھول تھیچواؤں میں نمہیں جاییا ہوں اییا کافی ہے ارسم
سیسے کو انگلنوں کے توروں سے چھونے ہونے توال جہاں سا متے ہی اسے عمایہ دکھاتی دے رہی تھی
ت
د کھیں مسیر آپ مجھے جا یتے ہیں تا بہیں مجھے اس تات سے تالکل کوتی فرق بہیں پڑتا مگر میں آپ کو
بہیں جایتی اس لتے میں امید رکھتی ہوں کہ اب دوتارہ ایسی حرکت بہیں کرنں گے عمایہ تھر سے شیخیدہ
پرنن لہچے میں گوتا ہوتی
ت
تم مجھ سے ایسی امیدنں چھوڑ دو ماتا ارسم کے اس طرح تو لتے سے عمایہ کی دھڑکتیں ھمی تھی
میں آپ کا نمیر تالک کر دوں گی اگر دوتارہ آپ نے مجھے ییگ کرنے کی کوشش کی تو عمایہ نے اسے
ایتی طرف سے دھمکاتا جیکہ اس کے دھمکی پر ارسم نے تابیں آتی پرو آحکا کر عمایہ کی طرف دتکھا جہاں وہ
صوفے سے اتھ کھڑی ہوتی تھی
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 77 of 141
URDU NOBELS HUB
تھول بییل پر رکھتے ہونے عمایہ نے گھڑی کی جایب دتکھا خو سام کے سات تحا رہی تھی
ً
اففف آج تو میں ایتی دپر سوتی رہی نقییا تاتا آنے والے ہوں گے عمایہ خود سے تولتی ہوتی الماری کی
جایب پڑھی وہاں سے اییا ڈریس نکا لتے ہونے فریش ہونے جلی گتی
فریش ہونے کے نعد اس نے اتک نظر خود کو آ بیتے میں دتکھا اور تھر کمرے سے نکل گتی اس کا قون
کمرے میں ہی موخود تھا جسے وہ ا یتے ساتھ لے جاتا اکیر تھول جاتی تھی
وہ ڈابییگ روم میں داجل ہوتی تو سا متے ہی ڈابییگ بییل پر اسے عارف صاخب اور اسمہ ییگم بیٹھے ہوۓ
ً
دکھاتی دنے نقییا وہ لوگ اتھی آ کر بیٹھے ت ھے
ب
السالم علیکم عمایہ مسکرانے ہونے تولی اور ایتی کرسی پر آ کر یٹھی
وعلیکم السالم اتھ گتی میری شہزادی عارف صاخب ایتی بیتی کو مخنت ہے دتکھتے ہونے تولے تو اس نے
مسکرانے ہونے زور و سور سے ہاں میں سر ہالتا
ہادی کہاں پر ہے۔۔۔ عمایہ اسمہ ییگم کی طرف دتکھتے ہوتی تولی
آپ نے تاد کیا اور ہم جاضر اتھی اسمہ ییگم خواب د یتی ہادی اس سے بہلے ہی وہاں سے پرامد ہوا
اوبہہ نمہیں ک نوں تاد کرنں گے ہم مونے عمایہ اس کی طرف دتکھ کر منہ حڑھانے ہونے تولی
لو اتھی تو تاد کر رہی تھی موتی ساتھ ہی تدل گتی ہادی اسے گھورتا ہوا سا متے والی کرسی پر بیٹھتے ہونے توال
تو عمایہ نے اوپر ییچے سر ہالنے ہونے یتیسی دکھاتی
تاتا کب آ رہے ہیں تھاتی عمایہ معصوم سی شکل ییا کر عارف صاخب کی طرف دتکھتے ہونے تولی
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 79 of 141
URDU NOBELS HUB
آ جابیں گے میری شہزادی آپ کے تھاتی تھی عارف صاخب اس کی طرف دتکھتے ہیں مسکرا کر تولے
لیکن کب تاتا آتی اتم وپری مس ہم۔۔۔۔عمایہ کہ اتداز میں اداسی صاف چھلک رہی تھی ک نوتکہ وہ وافعی
میں ا یتے تھاتی کو بہت زتادہ مس کر رہی تھی اور اس کے آنے کا نے ضیری سے ای یظار کر رہی تھی
موتی خپ کر کے کھاتا کھاؤ تاتا کو پریسان مت کرو آ جابیں گے تھاتی کجھ دتوں تک ہادی نے اسے توکا تو
اس نے پرا سا منہ ییا کر ہادی کی طرف دتکھا جیکہ عارف صاخب نے اسے گھورا تھا
ایسان ییا کرو جان توچھ کر ییگ مت کیا کرو اسے اسمہ ییگم نے اس کے سر پر اتک ہلکا سا تھیڑ لگاتا تھا
جس پر وہ معصوم نظروں سے سب کی جایب دتکھتے لگا جیسے اس نے کجھ کیا ہی یہ ہو
تم تو جلتے ہو مجھ سے مونے خود تو تم میرا کوتی کام بہیں کرنے دتکھ لییا اتک تار تھاتی آ جابیں نمہاری
درگت یہ ی نواتی ان کے ہاتھوں تو میرا تام تھی عمایہ عزمیل بہیں عمایہ کا اتداز کافی دھمکا د یتے واال تھا
جیکہ عمایہ کی تات سن کر عارف صاخب اور اسہ ییگم ہیس دنے ک نوتکہ اس کی دھمکی بہت کام کرنے
والی تھی ک نوتکہ جیدر اس سے نے تحاسہ مخنت کرتا تھا ایتی بہن کے لتے اس کی مخنت میالی تھی وہ
اسے پڑا تھاتی بہیں تلکہ تاپ نن کر ییار کرتا تھا آحر کار وہ اس کی چھوتی الڈلی بہن تھی خو اس سے
تورے تو سال چھوتی تھی
تم اتک تار تھاتی کو آنے تو موتی سب سے بہلے خپ رہتے واال اتخیکشن ان سے لے کر نمہیں لگواؤں گا
تدلے میں ہادی نے تھی اس سے دھمکاتا آحر وہ تھاتی کس کا تھا
مونے تھاتی کی کال آنے دو میں تھاتی کو ییاؤں گی عمایہ اسے غصے سے کھورنے ہونے تولی
اچھا یس کر دو تم دوتوں جاموسی سے کھاتا کھاؤ مجھے کسی کی اواز یہ آنے اب اسمہ ییگم دوتوں کی طرف
دتکھتے ہونے تھوڑی شیخیدگی سے تولیں تو وہ دوتوں ہی اتک دوسرے کو گھورنے ہونے خپ کر گتے اور
جاموسی سے کھاتا کھانے لگے
وہ خونصورت شفید ی یگلہ روسی نوں سے بہاتا ہوا رات کے اس وقت توری اب و تاب سے چمک رہا تھا جیکہ
اس محل نما ی یگلے کے اتدر اتک کمرے میں موخود بیٹھا اتک شخص ہاتھ میں قون تکڑے کسی کی مٹموہتی
صورت آتکھوں کا ذر نعے دل میں اتار رہا تھا
ب
کسی نصوپر میں وہ خونصورت لڑکی مسکرا رہی تھی اور کسی نصوپر میں وہ مصروف اتداز میں یٹھی ہوتی تھی
اور کسی نصوپر میں وہ آتکھوں میں سرارت لتے کسی کی طرف دتکھ رہی تھی اس کی ساری نصوپروں میں
وہ سب سے م یقرد اور پرکشش دکھاتی دے رہی تھی
جیکہ ارسم کے ہوی نوں تلے اتک ہلکی سی مسکراہٹ تھی اس لڑکی میں کجھ تو ایسا تھا خو اس نے ارسم
اپراہٹم کو ایتی طرف اپرتکٹ کیا تھا
ی ت
اتھی کجھ دپر بہلے ہی اس نے سی سی تی وی کی قو یج د ھی ھی جس یں عمایہ صاف دکھاتی دے رہی
م ت ک
ب
تھی خب وہ زمین پر گھی نوں کے تل یٹھی کا بیتے ہاتھوں سے ا یتے لرزنے وخود کے ساتھ ارسم کے سیتے
سے گولی نکال رہی تھی
س
اتحان ہونے ہونے تھی اس لڑکی نے نغیر سوچے مجھے یہ قدم اتھاتا تھا اور ارسم کے دل میں خو اس
کے لتے جگہ یتی تھی اس کی وجہ اس کی جان تحاتا ہرگز بہیں تھا اسے یس وہ اچھی لگی تھی اور آہسنہ
آہسنہ اس نے کس مقام پر بہیخیا تھا یہ خیز تو ارسم تھی اتھی تک بہیں جاییا تھا
اور دوسری طرف عمایہ ہر تات سے اتحان تھی اسے معلوم ہی بہیں تھا کہ وہ کسی کے دل میں ا یتے
لتے کیتی گہری جگہ ییا جکی ہے
ارسم نے قون کو یید کرنے ہونے سا متے بییل پر رکھا اور اییا قون اتھانے ہونے عمایہ کے نمیر پر کال
مالتی قون کان سے لگانے ہونے کھڑا ہوا اور قدم نقدم جلیا ہوا ہے تھیک اس پڑے سے سیسے کے
سا متے آن کھڑا ہوا جہاں سے اب تالکل سا متے روسی نوں سے بہاتا ہوا ی یگلہ واضح دکھاتی دے رہا تھا
مسلسل جار سے تاتچ کا تار کال کرنے کے تاوخود تھی قون آگے سے بہیں اتھاتا گیا تھا
عمایہ ا یتے کمرے میں داجل ہوتی تو سا متے ہی بییل پر پڑا قون تج رہا تھا اس نے آگے پڑھ کر قون اتھاتا
تو اس کی نظر ل نوتگ اپرتا کے صوفے پر لیتے ہادی پر پڑی کال ابییڈ کرنے کی تحانے اس نے قدم
ل نوتگ اپرتا کی جایب پڑھانے جیکہ قون اس کے ہاتھ میں تھا خو اب تج تج کر یید ہو حکا تھا
عمایہ نے قون سا متے پڑی بییل پر رکھا اور دنے دنے قدموں سے ہادی کے فریب گتی تھوڑا سا چھک کر
ک ت ت
نغور اس کے جہرے کو د کھا خو آ یں یید کتے لییا ہوا تھا
ھ
اور مونے اتھو اور ا یتے کمرے میں جا کر لی نو عمایہ اس کے جہرے کو ہلکا سا تھیٹھیانے ہونے تولی مگر
ساتد وہ بہاں لیتے لیتے سو حکا تھا
عمایہ کی آتکھوں میں سرارت چمکی اس نے اس کے گال پر اتک ہلکی سی جی نٹ لگاتی مگر وہ ساتد اتھی
تھی گہری بیید میں تھا
ک
مسلسل بین سے جار تار اسی طرح کرنے سے وہ تھر تھی بہیں اتھا تو اس کی تار عمایہ نے ھییچ کر اتک
تھیڑ اس کے گال پر رشید کیا جس سے وہ ہڑپڑا کر اتھا
ہادی کے اتھتے پر عمایہ اتک بہیں دو بہیں دس قدم کے قاصلے پر جا کر کھڑی ہو گتی اور معصومایہ
ت
نظروں سے اسے دتکھتے لگی خو ا ی تے تابیں گال پر ہٹھیلی ر کھے آ کھیں تھارے عمایہ کو دتکھ رہا تھا جیسے
نقین کرنے کی کوشش کر رہا ہو کہ اسے تھیڑ عمایہ نے ہی مارا ہے
ت
میں نے نمہیں بہت تار اتھانے کی کوشش کی مگر تم بہیں ا ت ھے عمایہ معصوم جہرہ لتے آ کھیں
یتییانے ہونے تولی
تم نے مجھے تھیڑ مارا ....ہادی نے عمایہ کو گھورا
جیکہ ایتی طرف آنے ہادی کو دتکھ کر عمایہ نے ییجھے کی جایب کی جایب قدم پڑھانے
دتکھو ہادی ا یتے کمرے میں جاؤ اور تم بہیں اتھ رہے ت ھے اس لتے میں نے یس ہلکا سا تھیڑ مارا اس
میں پرا ہی کیا ہے عمایہ تھاگ کر صوفے کے ییجھے کھڑے ہونے ہوۓ تولی
موتی رکو تم ادھر ییاتا ہوں میں نمہیں ہادی نے اس کے ییجھے دوڑ لگاتی جیکہ عمایہ وہاں سے نکل کر اب
دوسرے جایب تھاگ گتی تھی اب م یظر کجھ توں تھا کہ وہ دوتوں بہن تھاتی صوقوں کے گرد گول گھوم
رہے ت ھے ہادی اسے تکڑنے کی کوشش کر رہا تھا خب کہ وہ قل سییڈ میں تھاگتی ہوتی اییا تحاؤ کر رہی
تھی
ہادی اچھا سوری بہیں کرتی اب۔۔۔ ہادی کو اییا مزتد فریب آنے دتکھ کر عمایہ نے ہاتگ لگاتی
جیکہ ہادی نے تھاگ کر اتک دم سے صوفے کے اوپر سے چھالتگ لگاتی اور عمایہ کے تھیک آگے آ کر
کھڑا ہوا
عمایہ نے وایس تھا گتے کی کوشش کی تو اس کا تازو تکڑ کے ہادی نے اسے ایتی طرف کھییحا جس سے
اس کے تال خو میسی خوڑے میں قید ت ھے وہ کھل کر کسی آب و ساب کی طرح اس کی کمر پر تکھر گتے
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 83 of 141
URDU NOBELS HUB
ب
ہادی نے اسے کھییحا جس کی وجہ سے وہ تاس ہی صوفے پر گرنے کے اتداز میں یٹھی تھی ہادی نے
موفع کو دتکھتے ہونے اس کے سارے تال اس کے جہرے کے آگے تھیال دنے جس سے اس ییحاری کا
جلنہ ہی تگر گیا
اوو جداتا ہادی کے تچے میں نمہیں چھوڑوں گی بہیں عمایہ ا یتے جہرے سے تال ییجھے ہیانے ہونے ہادی
کی طرف دتکھ کر غصے سے تولی اور ا یتے تاس پڑا کشن اتھا کر زور سے اس کی طرف تھی یکا جسے وہ بہت
مہارت سے کیچ کر حکا تھا
ہادی قہقہہ لگانے ہونے ییجھے والے صوفے کی طرف تھاگا خب وہ عمایہ ہاتھ میں کشن تکڑنے ہونے
یھ ک
صوفے پر کھڑی ہوتی اور وہ کشن یچ کر اس کے منہ پر دے مارا جس سے ہادی اییا توازن یہ پرفرار رکھ
شکا اور شیدھا اس کے صوفے پر ہی آ گرا خب کہ ہادی کو ا یسے گرتا دتکھ کر عمایہ کر زوردار قہقہہ کر وہاں
گوتحا تھا
ارسم سیسے کے تار کھڑا کسی پرایس کی ک یف نت میں یہ م یظر دتکھ رہا تھا اس کے لتے خیران کن م یظر ان
دوتوں کا لڑتا بہیں تلکہ عمایہ کا نظر آتا تھا وہ خونصورت تھی نے جد جسین تھی وہ یہ تات دل سے ماییا
تھا مگر اس کے کھلے تال دتکھ کر وہ جیسے نظرنں تلییا تھول حکا تھا اس کے کالے گھتے سلکی تال خو کمر
سے تھی کافی جد تک ییچے آنے ت ھے وہ کسی آب ساب کی طرح اس کی کمر پر تھیلے ہوۓ ت ھے ارسم
نے آج تک ا یتے خونصورت تال کسی کے بہیں د تکھے ت ھے جیکہ عمایہ کا جہرہ کھلے تالوں میں تادلوں میں
چھتے جاتد کے مایید تھا
عمایہ کو ہیستے دتکھ کر ہادی نے اس کا ہاتھ تکڑ کے اسے ایتی طرف کھییحا جس سے وہ اس کے اوپر
گرنے گرنے تجی اور جلدی سے صوفے سے اپر کر آگے کی جایب تھاگی جیکہ ہادی تھی صوفے سے اتھ
کر اس کے ییجھے ہی تھاگا تھا
عمایہ کے فریب بہیچ کر ہادی نے اس کا گال کھییخیا جاہا جسے عمایہ دوتوں ہاتھ ا یتے جہرے پر رکھ کر
ا یتے جہرہ چھیا جکی تھی
مگر ہادی نے تھی زپردشتی اس کے ہاتھ اس کے جہرے سے ہیانے اور اس کے دوتوں گالوں کو زور
سے کھییحا یہ اس کا ق نورٹ کام تھا ک نوتکہ اسے ایتی بہن کے رجسار بہت یسید ت ھے جیکہ اس کے حرکت
پر عمایہ کے رجسار کسی سرخ نماپر کی طرح الل پڑ حکا تھا وہ ایتی ہی تازک تھی اگر کوتی ہلکا سا تھی زور
سے اسے ہاتھ لگاتا تو اس کے تدن پر یسان پڑ جاتا تھا وہ تالکل تازک کاتچ کی گڑتا جیسی تھی جسے ہاتھ
لگانے ہونے تھی ڈر لگیا تھا
تاب........اییا جال پرا ہوتا دتکھ کر عمایہ نے نے اجییار اوتجی آواز میں عارف صاخب کو نکارتا جاہا جسے
اس کے منہ پر ہاتھ رکھتے ہونے ہادی جیختے سے روک حکا تھا
عمایہ نے ہادی کو گھور کر دتکھا اور منہ پر رکھتے اس کے ہاتھ پر دایت گاڑھ دنے جس سے اس کے
گڑپڑا کر اییا ہاتھ ہیاتا
عمایہ نے حقگی سے اس کی طرف دتکھا اور منہ ییاتی ہوتی آگے پڑھی
ہادی نے خود سے تاراض ہو کر جاتی عمایہ کو دتکھا اور تھر تھاگ کر پرمی سے اسے ا یتے حصار میں لیا
میرا چھوتا سا تچہ تاتا کی شہزادی تاراض ہو گتی کیا ہادی مخنت تھرے القاطوں سے اس کی طرف دتکھتے
ہونے توال جیکہ عمایہ نے حقگی سے اییا جہرہ موڑ لیا
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 85 of 141
URDU NOBELS HUB
اچھا سوتی تاتا کی شہزادی اب بہیں کروں گا ہادی اس کے سرخ گال پر آہسنہ سے لب رکھتے ہونے توال
یہ ہادی کا عمایہ کو میانے کا اتک جاص طرنقہ ت ھا اور وہ بہن تھاتی اتک دوسرے کو اسی طر نفے سے
تچین سے میانے آ رہے ت ھے
عمایہ نے اتک نظر ہادی کو دتکھا اور تھر نے سمار مکے اس کے سیتے پر رشید کتے جسے ہادی نے ہیستے
ہوۓ ا یتے گلے لگاتا
ً
ییجھے ہ نو مونے تم بہت تدنمیز ہو عمایہ ییجھے ہٹ کر دابیں تابیں نظرنں گھمانے ہونے تولی نقییا وہ اییا
کیچڑ ڈھوتڈ رہی ت ھے خو لڑنے کے جکروں میں اپر کر کہیں گر گیا تھا مگر اسے اییا کیچر کہیں نظر بہیں آتا
اس لتے وہ صوفے پر آتی تالتی مار کر بیٹھ گتی
تم مجھ سے اب تات مت کرتا مونے عمایہ انگلی اتھا کر اسے گھورنے ہوۓ تولی خو اب اس کا کیچر
ڈھوتڈ رہا تھا
تھیک ہے مجھے کوتی قاتدہ تھی بہیں ہے تم سے تات کرنے میں مجھے تو یس تم سے لڑنے میں مزہ آتا
ہے ہادی کیچڑ تکڑ کر اس کی جایب قدم پڑھانے ہونے توال تو عمایہ نے تیڑھے میڑھے منہ ییانے
ارسم بہت عور سے سا متے جلتے واال م یظر دتکھ رہا ت ھا جہاں وہ دوتوں کجھ دپر بہلے آیس میں لڑ رہے ت ھے
وہیں اب ہادی عمایہ کی یست پر کھڑا ہو کر آہسنہ سے عمایہ کہ تکھرے تال سمنٹ کر ابہیں خوڑے
میں قید کر رہا تھا
ً ب
جیکہ عمایہ دوتوں ہاتھ سیتے پر تاتدھے منہ تھال کر یٹھی ہوتی تھی نقییا وہ اس سے تاراض ہو گتی تھی
اس کا تھوال ہوا منہ دتکھ کر ارسم کے اتاتی ہوی نوں تلے خونصورت مسکراہٹ رییگ گتی
اچھا موتی منہ مت تھالؤ توال تا سوری ہادی اس کے ساتھ ہی حڑ کر بیٹھتے ہونے توال
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 86 of 141
URDU NOBELS HUB
ایتی سوری کا اجار ڈال لو تدنمیز مونے عمایہ اسے گھورنے ہونے تولی
ی
سوری کا احقر بہیں ڈلیا ان کا ڈلیا ہے اور مرخوں کا ڈلیا ہے اور تم تو میری ی کھی مرجی ہو میری
موتی۔۔۔۔ ہادی نے تو لتے ہونے دوتارہ اس کا تھوال ہوا گال کھییحا جس پر اس نے پری طرح سے
گھورنے ہونے اس کے ہاتھ پر اتک زوردار تھیڑ لگاتا
خب یہ حرکت کرنے ہو تو زہر لگتے ہو مجھے تم اور اتھو بہاں سے جلو جاؤ ا یتے کمرے میں عمایہ ہادی کو
ہاتھ کے اسارے سے وہاں سے جانے کا تو لتے لگی
اچھا تھیک ہے جا رہا ہوں کاٹ کھانے کو ک نوں دور رہی ہو ہادی صوفے سے اتھتے ہونے توال
ہادی نے سرارت سے چمکتی آتکھوں سے عمایہ کو دتکھا خو سا متے بییل سے اییا قون اتھا رہی تھی اور تھر
ہلکا سا چھکتے ہونے اس کے دوتوں گالوں کو زور سے کھییحا اور دوڑ لگا دی
جیکہ عمایہ کا غصے سے پرا جال تھا اس نے تاس پڑا کشن اس کی طرف تھی یکا خو اس کی کمر پر لگا جس
پر وہ زوردار قہقہہ لگانے ہونے اس کے کمرے سے نکل گیا
مونے کے تچے میں نمہیں صیح ییاؤں گی عمایہ ا یتے دوتوں ہاتھ ا یتے دوتوں گالوں پر رکھتے ہونے تولی خو
دہک رہے ت ھے
صوفے پر شیدھی ہو کر بیٹھتے ہونے عمایہ نے اییا قون تکڑا جیکہ قون کی سکرنن پر نظر پڑنے ہی اس کی
بیساتی پر نے سمار تل نمودار ہونے جس پر کسی ان تاؤن نمیر سے کافی تار کالز آتی ہوتی تھی
اتھی عمایہ سوچ ہی رہی تھی کہ اسے ایتی کالز کرنے واال کون ہو سکیا ہے خب اس کا قون دوتارہ تحا
اس نے کال ابییڈ کرنے ہونے قون کا کان سے لگاتا مگر تولی کجھ بہیں
میں نے توال تھا تا کہ ایسی کوتی حرکت مت کرتا قون کے سییکر سے عمایہ کو وہی تھاری مگر شیخیدہ آواز
شیاتی دی تو اس کے ہاتھوں سے قون گرنے گرنے تحا
کک کیا مظلب ....عمایہ کو اس کے لہچے سے خوف محسوس ہوا تھا بہحان تو وہ جکی تھی کہ یہ وہی شخص
ہے جس نے سام کو اسے کال کی تھی
مظلب تو تم بہت ا چ ھے سے جایتی ہو ماتا ارسم دو قدم کا قاصلہ سمتیتے ہونے سیسے کے مزتد فریب
کھڑے ہونے ہونے توال
ت
د کھیں میں ماتا بہیں ہوں ساتد آپ نے علط نمیر پر کال کی ہے اس کا تار تار ماتا تولیا عمایہ کو کافی
ک یف نوز کر رہا تھا
میں نے تالکل ضخیح شخص اور ضخیح نمیر پر کال کی ہے مجھے ضرف میرے سوال کا خواب دو کہ تم نے
وہ حرکت ک نوں کی جیکہ میں نے نمہیں م یع کیا تھا ارسم کی آواز نے اتھی تھی شیخیدگی موخود تھی جیکہ
عمایہ کو سمجھ بہیں آرہا تھا کہ یہ شخص اس کے ییجھے ک نوں پڑ گیا ہے
ت
د کھیں میں آپ کو بہیں جایتی اور اگر آپ مجھے تار تار ییگ کرنں گے تو میں آپ کا نمیر توں ہی تار تار
تالک کروں گی عمایہ نے اییا لہچہ مضنوط ییانے ہونے اسے دھمکی دی
اگر بہیں جایتی تو جان جاؤ گی بہت جلد مگر تم مجھ سے بہلے مل جکی ہو ارسم نے اسے ایتی اور اس کی
بہلی مالقات تاد دلواتی جسے عمایہ سرے سے تھول جکی تھی
جہاں تک مجھے تاد ہے میری کٹھی کسی عیر شخص سے مالقات بہیں ہوتی اور اگر آپ میرے رتلی نوز کی
طرف سے ہیں تو آپ یہ بہت علط حرکت کر رہے ہیں ایتی سوچ کے مظاتق عمایہ کو لگا کے ساتد وہ ان
کے رسنہ داروں میں سے کوتی ہے خو اسے ییگ کر رہا ہے
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 88 of 141
URDU NOBELS HUB
عمایہ کی تات سن کر ارسم کو سرساری محسوس ہوتی تھی اس کا ا یتے منہ سے افرار کرتا کہ وہ کٹھی کسی
عیر شخص سے بہیں ملتی ارسم کے جہرے پر مسکراہٹ النے کی وجہ ییا تھا
اچھی تات ہے نمہیں میں کٹھی کسی عیر مرد کے فریب تھیکیا ہوا تھی یہ دتکھو ارسم کا اتداز جکم د یتے واال
تھا جیکہ عمایہ کا تارہ ہاتی ہو حکا تھا
اور آپ کون ہونے ہیں مجھے یہ کہتے والے کہ مجھے کس سے ملیا ہے اور کس سے بہیں اگر اب آپ
نے مجھے دوتارہ ییگ کیا تو میں آپ کی رتورٹ تولیس میں کروا دوں گی تھر خود ہی تولیس آپ سے توچھ
لے گی عمایہ نے کاٹ کھانے والے اتداز میں خواب دتا اور کھیک سے قون یید کر دتا اور ضرف قون ہی
یید بہیں کیا تھا قون کو تاور آف کرنے ہوۓ اتھ کھڑی ہوتی
ت
ارسم نے دوتوں ہویٹ ھییختے ہونے شخت نظروں سے ا یتے کمرے میں جاتی ہوتی عمایہ کو دتکھا تھا
جییا وہ لڑکی اسے شیا رہی تھی کسی کی حرات بہیں تھی کہ وہ ارسم اپراہٹم کے سا متے نظرنں اتھا لے مگر
وہ یہ سب تابیں ضرف عمایہ کی پرداست کر رہا تھا وہ تھی پرداست کی اتک جد تک۔
Azmil e junoon
By Aliza Ayat
Episode no 9
صیح کی روسن کربیں ہر طرف تھیلی ہوتی تھی وہیں آتکھوں میں پڑنے والی روشتی کی وجہ سے عمایہ کی
آتکھ کھلی تھی نماز پڑھتے کے نعد وہ سو گتی تھی ساتد اسے آج کجھ زتادہ ہی بیید آرہی تھی مگر اب سات
تج رہے ت ھے اور آتھ تچے اسے کالج کے لتے نکلیا تھا
عمایہ اتھتے ہونے اتک تھرتور اتگراتی لی اور اتک خونصورت مسکراہٹ کے ساتھ جدا کا سکر ادا کیا اور ییڈ
سے اتھ کھڑی ہوتی الماری اییا ڈریس لیتے ہونے فریش ہونے جلی گتی
فریش ہو کر اس نے ہلکے ییلے رتگ کا خوڑا زیب نن کیا اور کاتوں میں اتک سنون والے اپرتگز بہتے اور
تالوں کی تالکل سمیل سی چھییا کرنے ہونے سر پر دو ییا لیا اور ایتی کجھ کیابیں اور قون اتھانے ہونے
قدم کمرے سے تاہر کے جایب پڑھانے
سب خیریت ہے میری شہزادی آج آپ نے کالج بہیں جاتا کیا عمایہ رتلیکس اتداز میں بیٹھ کر تاسنہ کر
رہی تھی خب عارف صاخب اس کی طرف دتکھتے ہونے تولے
جاتا ہے تاتا جان یس کل پرتکی یکل جٹم ہو گتے اس وجہ سے اب کجھ دن سکون سا کالج جاؤں گی عمایہ
خوس کا گالس ل نوں سے لگاتی ہوتی تولی
یہ تو بہت اچھی تات ہے کجھ دن آرام تھی کر لییا جا ہتے عارف صاخب عمایہ کی طرف دتکھتے ہونے
تولے خو اب تاسنہ کر کے اتھتے کی ییاری میں تھی
شہی کہہ رہے ہیں آپ تاتا جان اب تو کجھ دن آرام ہی کرنں گے فی الحال آپ اییا بہت سارا جیال
رکھتے گا اور ماما جان آپ تھی میں اب جلتی ہوں تاہر ایسال اور ہادی دوتوں ہی میرا ای یظار کر رہے ہیں
عمایہ تاری تاری دوتوں کے ہاتھ کے یست پر لب رکھتے ہونے تولی تو دوتوں اسے دتکھ کر مسکرا دنے
عمایہ تھر جدا جافظ کہتی ہوتی وہاں سے نکل گتی
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 90 of 141
URDU NOBELS HUB
ب
عمایہ ایسال کے ساتھ کالج کے اتدر کی جایب پڑھ رہی تھی خب گنٹ کے فریب ہیختے ہونے اسے
ا یتے فریب سے اتک آواز شیاتی دی تو اس کے قدم وہیں رک گتے
شتیں مٹم .....ا یتے نے جد فریب کسی آواز کو سیتے ہونے عمایہ نے گردن گھما کر ییجھے دتکھا جہاں
اتک تلیک ڈپر سوٹ میں ملنوس اوتحا لمیا خوان آدمی ہاتھوں میں گالب کے تھولوں کا تکے لتے نظرنں
چھکانے کھڑا تھا
کیا آپ نے مجھے محاطب کیا عمایہ ایتی طرف اسارہ کرنے ہونے تولی ک نوتکہ اسے لگا ساتد اس گارڈ نے
کسی اور کو محاطب کیا ہو
جی مٹم یہ تھول آپ کے لتے سر نے تھچوانے ہیں وہ عمایہ کی طرف تھول پڑھانے ہونے توال اس کی
نظرنں اتھی تھی چھکی ہوتی تھی
کون سے سر اور کس نے تھچوانے ہیں یہ تھول عمایہ اس کی طرف دتکھتے ہونے تھوڑا پریساتی سے تولی
خب کہ ایسال تھی تھوڑی پریساتی سے عمایہ کی طرف دتکھ رہی تھی
سوری مٹم ہمیں آپ سے تات کرنے کا جکم بہیں دتا گیا ہمیں ضرف ایتی پرمیشن دی گتی ہے کہ ہم
آپ تک یہ تھول بہیحا دنں اور تلیز یہ تھول رکھ لیں وہ آدمی ادب کی ہر جد تار کر رہا تھا
میں یہ تھول ہرگز بہیں رکھوں گی اور جس نے تھچوانے ہیں یہ تھول جا کر اسے وایس دنں عمایہ خود پر
صیط کرنے ہونے تولی ک نوتکہ اسے سمجھ آ جکی تھی کہ یہ تھول تھچوانے واال کون ہو سکیا ہے
سوری مٹم ہم ابہیں وایس بہیں لے کر جا سکتے آپ تلیز یہ تھول رکھ لیں وہ اتھی تھی اسی اتداز میں
تات کر رہا تھا
کیا آپ کو شیاتی بہیں دے رہا کہ مجھے کوتی تھول بہیں جا ہتے اور یہ ہی میں یہ تھول رکھوں گی اور
تھول تھچوانے والے کو یہ تات الزمی ییا دتختے گا کہ اگر اگلے تار ابہوں نے ایسی کوتی حرکت کی تو ان
کے خق میں بہیر بہیں ہو گا عمایہ یہ تول کر وہاں رکی بہیں تلکہ ایسال کا ہاتھ تکڑنے ہونے کالج کے
اتدر جا جکی تھی
یہ کیا تھا عزمی یہ کون تھا اور وہ تھول۔۔۔ ایسال جیسے ہی لیکچر سے فری ہوتی وہ عمایہ کے سر پر تھی
اور اب اسے یہ جا یتے کا تحشس تھا کہ خو صیح کالج کے گنٹ پر ہوا وہ سارا معاملہ کیا ہے
کیتی سنو یٹ لڑکی ہو تم صیح والے معا ملے سے نمہیں یہ بہیں معلوم ہوا کہ میں خود اس تارے میں کجھ
ت
بہیں جایتی مجھے بہیں ینہ کہ تھول ھیختے واال شخص کون ہے اور وہ ایسا ک نوں کر رہا ہے عمایہ کرسی
گھسنٹ کر بیٹھتے ہونے تولی
لیکن ایسا کون ہے خو نمہیں جاییا ہے اور نمہیں تھول تھی تھچوا دنے ایسال تھی اس کے سا متے والی
کرسی پر بیٹھتے ہونے تولی
آتی ڈویٹ تو ایسال کل سام کو ان تاؤن نمیر سے کال آتی تھی بہت ہی کوتی ساییکو قسم کا شخص تھا
لیکن اس کا نمیر تالک کر کے مجھے لگا کے تات رفع دفع ہو جانے گی مگر آج تھر اس نے تھول تھچوا
دنے اس تارے میں مجھے خود کجھ تھی معلوم بہیں ادرواپز مجھے کافی یتیشن ہو رہی ہے کہ جانے یہ
ت
کون ہے عمایہ پریساتی سے ایسال کی طرف د کھتی ہوتی تولی ک نوتکہ صیح واال وافعہ کوتی عام بہیں تھا وہ
اس کی پریساتی میں مزتد اصافہ کر گیا تھا ۔
اچھا پریسان بہیں ہو ہو سکیا ہے کہ کوتی جان توچھ کر ییگ کر رہا ہو ایسال نے اس کی پریساتی کو دور
کرتا جاہا
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 92 of 141
URDU NOBELS HUB
آتی ہوپ .....عمایہ اتک لمیا سایس لیتے ہونے تولی اور تھر وہ دوتوں ہی اس تات کو تھالنے کجھ ہی دپر
میں ایتی تابیں کرنے میں مصروف ہو جکی تھیں
ب
عمایہ گھر میں داجل ہوتی تو سا متے الؤتج میں اسے صوفے پر اسمہ ییگم یٹھی دکھاتی دی خب کہ سا متے
بییل پر اتک سرخ گالتوں کا تکے پڑا تھا اس تکے کو دتکھتے ہی اس کا دماغ تھک سے ہو اڑا تھا
السالم علیکم ماما جان عمایہ ا یتے تاپرات تارمل کرنے ہونے تولی
وعلیکم السالم آؤ بییا یہ تھول نمہاری کسی دوست نے تھچوانے ہیں ساتد گارڈ سے ینہ جال تھا کہ کل تھی
آپ کی دوست نے آپ کو تھول تھچوانے ت ھے سب خیریت ہے اسمہ ییگم عمایہ کی طرف دتکھ کر
مسکرانے ہونے تولیں
مظلب ابہیں اصل تات کا بہیں ینہ تھا یہ سوچ کر عمایہ نے سکھ کا سایس لیا
جی ماما وہ دراصل میری کالس قیلو اور میرا اتک چھوتا سا چھگڑا ہوا تھا جس پر میں اس سے تاراض ہو گتی
اور اب میں مان بہیں رہی اس وجہ سے وہ روز مجھے تھول تھیچواتی ہے تو عمایہ جہرے پڑ تھیکی سی
مسکراہٹ النے ہونے تولی وہ چھوٹ ہرگز بہیں تولیا جاہتی تھی مگر وقت کی پزاکت اسے تولیا پڑ رہا ت ھا
اچھا زتادہ دپر دوسنوں سے تاراض بہیں ہونے بییا مان جاؤ آپ ابہوں نے مسکرانے ہونے اسے سمجھاتا
جی ماما تھیک ہے میں فریش ہو کر آ جاؤں عمایہ ان کی طرف دتکھتے ہونے تولی تو ابہوں نے مسکرانے
ہونے اییاب میں سر ہالتا تو وہ سیڑھیاں حڑھتے ہونے ا یتے کمرے میں جلی گتی
عمایہ ا یتے کمرے میں داجل ہوتی اور جلدی سے آگے پڑھ کر اییا قون تکڑا خو وہ گھر ہی تھول گتی تھی
رات سے وہ قون یید ہی تھا اس نے دوتارہ آن کرنے کے زچمت ہرگز بہیں کی تھی غصے سے اس کی
سایسیں تھولی ہوتی تھی جیکہ دل جاہ رہا تھا کہ وہ شخص اس کے سا متے ہوں اور وہ اس کا گال دتا دے
خو اسے ییگ کرنے میں کوتی کشر بہیں چھوڑ رہا
عمایہ نے جلدی سے اییا قون آن کیا اور اسی نمیر پر کال مال کر قون کان سے لگاتا جس نمیر پر رات کو
کال آتی تھی مسلسل بین سے جار تار کالز کرنے کے نعد قون آگے سے بہیں اتھاتا گیا
تو عمایہ نے غصے سے قون وہیں ییڈ پر ی یکا اور فریش ہونے کی ی نت سے اتھ کھڑی ہوتی خب اس کا
قون تختے لگا عمایہ نے جلدی سے ہاتھ پڑھا کر قون تکڑا تو اسی نمیر سے کال آ رہی تھی اتک تار تو کال
ابییڈ کرنے ہونے اسے ڈر لگا مگر تھر ہمت چمع کرنے ہوۓ اس نے کال ابییڈ کی اور قون کان سے
لگاتا
ت
د کھیں مسیر آپ مجھے تالوجہ ییگ کر کے بہت پرا کر رہے ہیں میں آپ کو بہیں جایتی تو مظلب بہیں
جایتی اور میں آپ کو جاییا جاہتی تھی بہیں ہوں پرانے مہرتاتی مجھے ییگ کرتا یید کرنں تار تار تھول ت ھچوا کر
آپ کیا تایت کرتا جاہ رہے ہیں اگر تو آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ میں آپ سے ڈر جاؤں گی تو یہ آپ کی
سب سے پڑی تھول ہے ڈرنے والوں میں سے بہیں ہوں میں عمایہ غصے سے تاک تھوالنے ہوتا تولی
جیکہ اسے تان شیاپ تولیا دتکھ ارسم مسکراتا
نمہیں ک نوں لگیا ہے کہ میرا مفصد نمہیں ڈراتا ہے ..اتداز تالکل سوالنہ تھا
مجھے لگیا بہیں ہے مسیر مجھے تورا نقین ہے ک نوتکہ میری آپ سے کوتی ذاتی دسمتی تالکل بہیں ہے خو آپ
توں میرے گھر تھول تھچوا کر مجھے میرا گھر والوں کی نظروں میں مسکوک ییابیں آپ ایتی ان حرک نوں سے
تاز آ جابیں وریہ ....عمایہ نے تو لتے ہونے ایتی تات ادھوری چھوڑ دی
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 94 of 141
URDU NOBELS HUB
میرا مفصد نمہیں ہرٹ کرتا تالکل بہیں ہے لیکن اگر تم میری تات بہیں ماتو گی اور مجھے غصہ دالؤ گی تو
ً
نقییا نمہیں میرے غصے کا سامیا تھی کرتا پڑے گا ارسم کی آواز اور اتداز میں سرد مہر تھی جسے عمایہ تچوتی
محسوس کر جکی تھی
میں آپ کی کوتی تات بہیں ماتوں گی اور آپ جیتی تار مجھے ییگ کرنں گے میں ایتی تار آپ کا نمیر تالک
کروں گی اگر اب آپ نے مجھے ییگ کیا تو تالکل تھی اچھا بہیں ہوگا عمایہ پرہمی سے تولی
اور اگر تم نے میرا نمیر تالک کیا تو نمہارے لتے اچ ھا بہیں ہوگا ماتا ارسم کی آواز اتک دم شیخیدہ ہوتی تھی
جیکہ ارسم کی ایتی شیخیدہ اور سرد آواز سن کر عمایہ کا دل اتک تار ضرور ڈر گیا تھا
ب ھ ک م ت ت
م ہ ل
یں ھی د تی ہوں کہ آپ کیا کر یں گے ڈرتی یں ہوں یں آپ سے عمایہ پرکی تا پرکی تولی
تم مجھے جیلیج کر رہی ہو...؟؟ ارسم نے شختی سے ا یتے لب تھییچے
جی بہیں میری آپ سے کوتی جان بہحان بہیں اس لتے میرا آپ کو جیلیج کرتا تھی بہیں بییا میں ضرف
ً
آپ کو وارن کر رہی ہوں عمایہ نے تول کر قورا ہی قون کاٹ دتا اور قون کو ییڈ پر اچھا لتے ہونے اییا
ڈریس لیتی فریش ہونے واش روم میں یید ہو گتی
ارسم نے قون کو سا متے بییل پر رکھا اور کرسی کو ییجھے کی طرف گھستیتے ہونے اتھ کھڑا ہوا اور جلیا ہوا
گالس وال کے تھیک سا متے آن کھڑا ہوا جہاں سے پڑی پڑی سرکیں اور تاہر کا نمام میاطر دکھاتی دے رہا
ت ھا
تم مجھے بہت ہلکے میں لے رہی ہوں ماتا مگر کوتی تات بہیں ایتی بہحان کرواتا مجھ پر الزم ہے ارسم تو لتے
ہونے اتک عخ نب سے اتداز سے مسکراتا
یہ تات بہت عخ نب تھی کہ ایتی تار عمایہ کہ چھیکتے کے نعد تھی وہ پرسکون تھا جیسے وہ جاییا ہو کہ اسے
آگے کیا کرتا ہے مگر وہ عمایہ کو ہرٹ کرنے کے تارے میں سوچ تھی بہیں سکیا تھا اور وہ جاہیا تھی
بہیں تھا کہ اس کی وجہ سے اس کی تازک سی شہزادی زرا سی تھی نکل یف اتھاتی پڑے
جس طرح وہ اتک ہی تار میں ارسم کے دل میں ایتی جگہ ییا جکی تھی اس کی دل کی گہراتی میں جا تھہری
تھی ارم کو تھی عمایہ کے دل میں ا یتے لتے ایسی ہی جگہ درکار تھی مگر تھی ایسا تا ممکن تھا ک نوتکہ وہ
ارسم کو جایتی تک بہیں تھی
سام کے ساۓ ہر طرف تھیل جکے ت ھے وہیں عمایہ کھاتا کھانے کے نعد ا یتے کمرے کی تالکتی میں
ب
یٹھی آہسنہ آہسنہ چھوال چھال رہی تھی اور ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ اتک کیاب پڑھ رہی تھی
ہلکے آسماتی رتگ کا فراک بہتے دو یتے کو دوتوں ساتوں پر تھیالنے تالوں کو ہلکے سے خوڑے میں قید کتے
وہ کیاب پڑھتے میں مگن تھی جیکہ کافی تار اسے توں محسوس ہوا جیسے وہ کسی کی نظروں کے حصار میں
ہے اس نے کیاب سے نظرنں ہیانے ہونے دابیں تابیں دتکھا مگر وہاں کوتی تھی موخود بہیں تھا اییا وہم
مجس
ل ن
ھتے ہونے اس نے دوتارہ ظرنں کیاب پر نکا یں
ارسم گالس وال کے کجھ قاصلے پر بیٹھا تاتگ پر تاتگ چمانے تابیں ہاتھ کی دو انگل نوں میں شیگرٹ کو
ب
دتانے گالس وال کی دوسری جایب یٹھی عمایہ کو بہت فرضت سے دتکھ رہا تھا اس کے لتے یہ م یظر
آتکھوں میں یسا د یتے واال تھا عمایہ کا جہرہ ارچم کے دل کا سکون بییا جا رہا تھا اور یہ سکون جاصل کرنے
میں وہ کامیاب تھہرا تھا
عمایہ کیاب پڑھتے میں مصروف تھی خب اس کا قون تختے لگا اس نے ہاتھ پڑھا کر قون تکڑا اور کیاب
سے نظرنں ہیانے نغیر کال ریسنو کرنے ہونے قون کان سے لگاتا
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 97 of 141
URDU NOBELS HUB
السالم علیکم عزمی صاخنہ امید کرتا ہوں کہ آپ تالکل تھیک اور خیریت سے ہوں گی اییا وقت تو آپ کے
تاس تالکل بہیں ہوگا کہ آپ ہماری تات سن سکیں مگر تھر تھی امید ہے کہ آپ سن لیں گی فی الحال
آپ کو یہ ییاتا جاہوں گا کہ ہم تامراد لوگ آپ کے الن میں موخود جانے پر آپ کا ای یظار کر رہے ہیں
پرانے مہرتاتی ا یتے تازک قدم اتھانے ہونے الن میں یشرنف رکھیں اور ہمیں ا یتے دتدار کا سرف تحسیں
تاکہ ہم تد قسمت لوگوں کے تھی قسمت چمک ا ت ھے چمزہ کی ایتی لمتی نقرپر سیتے ہونے عمایہ کہ جہرے پر
تاگواری دکھاتی دی اس نے کیاب کو یید کیا اور چھولے سے اتھ کھڑی ہوتی
تو شیدھی طرح تولو تا ییدر کہ تم ییدروں کی طرح اچ ھلتے ہونے ہمارے الن میں آ گرے ہو ایتی لمتی تچرپر
کرنے کی کیا ضرورت تھی عمایہ ایتی تالکتی سے الن کی طرف دتکھتے ہونے تولی جہاں الن کے ییچ کرسی
پر کسی تادساہ کی طرح پرچمان ہونے چمزہ قون کان سے لگانے عمایہ سے ہی تات کر رہا تھا جیکہ ایسال
اور ہادی فریب ہی ایتی ایتی کرسی پر بیٹھے ہوۓ ت ھے
ارے واہ تاتا کی شہزادی نمہیں تو بہت ا چ ھے طر نفے سے نعرنف کرتی آتی ہے میں تو ا یسے ہی نمہیں نکارا
ت
سمجھ رہا تھا چمزہ عمایہ کی طرف دتکھ کر تاتاں ہاتھ ہالنے ہونے توال تو عمایہ نے ایتی شنہری آ کھیں چھوتی
کر کے گھور کر اسے دتکھا
س
نے وقوف ایسان نکارے ہو گتے تم مجھے میں تو الجمدہلل بہت سمجھدار ہوں اور تم مجھے آتی تاں تاجی تول
کر تالتا کرو پڑی ہوں میں تم سے عمایہ نے جید ماں پڑے ہونے کا روعب چھاڑتا جاہا
اب ایتی تھی پری بہیں ہو کہ نمہیں میں تاجی تاں آتی تالؤں خیر نمہیں ییاتا یہ تھا کہ ہم لوگ سوچ رہے
ہیں کہ ہم لوگ آیس کرتم کھانے جابیں مگر مجھے لگ رہا ہے کہ تم بہیں جاییا جاہتی جلو کوتی تات بہیں
ایس اوکے ہم بی نوں جلے جابیں گے چمزہ نے آحر میں اتکییگ کرنے ہونے کال کاتی
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 98 of 141
URDU NOBELS HUB
ت
جیکہ آیس کرتم کی تات پر عمایہ کی آ کھیں چمک اتھی اس نے جلدی سے چھولے پر پڑی ایتی کیاب
اتھاتی اور کمرے میں داجل ہو کر اتک نظر ا یتے جلتے پر ڈالی وہ تالکل تھیک لگ رہی تھی ہمیشہ کی طرح
خونصورت اییا قون تکڑنے ہونے وہ جلدی سے کمرے سے نکلی جیسے اسے نقین ہو کہ وافعی میں کہیں وہ
اسے چھوڑ ہی تا جابیں
ارے ارے تاتا کے شہزادی تم تو اڑتی ہوتی آگتی چمزہ اس کی طرف دتکھتے ہونے اسے حرانے والے اتداز
میں توال
ہادی اور چمزہ توں ہی کرنے ت ھے جان توچھ کر اسے تاتا کی شہزادی تول کر نکارنے ت ھے جیکہ عمایہ کو
ان کے ایسا تو لتے سے کوتی اعیراض بہیں تھا تلکہ وہ تو فچر محسوس کرتی تھی خب اس کے تاتا اسے ایتی
شہزادی تو لتے ت ھے
ہاں تو خب تم جیسا سیظان سوچے گا مجھے اکیال چھوڑ کر جانے کا تو مجھے وافعی میں ا یتے تاتا کے شہزادی
نن کر اڑتا ہی پڑے گا عمایہ بہت مزے سے ہادی کے ہاتھ سے کافی کا ماگ تکڑنے ہونے تولی جس
کے اتھی بہت مسکل سے اس نے دو ہی گھویٹ تھرے ت ھے
موتی میری کافی وایس دو ہادی اسے گھورنے ہوۓ توال
بہیں اب تو یہ میری ہو گتی تم دوسری میگوا لو عمایہ کافی کا مگ ل نوں سے لگانے ہیں تولی
تم دوسری لے آؤ مجھے میری کافی وایس دو ہادی نے تھوڑا روعب چھاڑا
میں تو بہیں دے رہی عمایہ نے اسے ہری چھیڈی دکھاتی
اور کافی کے گھویٹ تھرنے ہونے الن میں بہلتے لگی خب ہادی اتک دم سے کرسی سے اتھ کھڑا ہوا
اور اسکے فریب جانے ہونے اس سے کافی کا مگ لییا جاہا جیکہ عمایہ ہاتھ کو ییجھے کرنے ہونے دوتارہ
انکار کر جکی تھی
میں تھی .....چمزہ ان دوتوں کے پراپر کھڑے ہونے ہونے توال تو عمایہ نے اس کی جایب مگ پڑھاتا
ً
جسے وہ قورا ہی تھام حکا تھا
نعتی عمایہ نے ضرف ہادی کو ییگ کرنے کے لتے اس سے کافی چھیتی تھی اور اب عمایہ اور چمزہ
دوتوں مل کر ہادی کو ییگ کر رہے ت ھے جیکہ ہادی ان دوتوں کو پری طرح گھور رہا تھا اور دوسری طرف
ب
ایسال یٹھی قون میں تاول پڑھتے میں مصروف تھی اور تاول پڑھتے وقت وہ ا یتے ارد گرد ہوتی ہر خیز کو
فراموش کر جاتی تھی و یسے ہی جیسے اس نے اب ان بی نوں کو کیا ہوا تھا
س
ارسم نظروں میں تھوڑا نعخب اور یہ ھی لتے سا متے لتے واال م یظر د کھ رہا تھا تی وہ ا تی سرارتی ھی
ت ی عن ت ج مج
اسے تالکل معلوم بہیں تھا وہ معصوم تھی نے جد معصوم تھی یہ تات وہ گاریتی سے تول سکیا تھا مگر وہ
سرارتی تھی بہت تھی اس تات کا اتدازہ اسے تجھلے دو دن سے ہو حکا تھا
اچھا ا یسے گھورو مت یہ لو تم تھی تی لو عمایہ کافی کا مگ ہادی کی طرف پڑھانے ہونے تولی جس میں
نمسکل دو سے بین گھویٹ رہ گتے ت ھے
تم ہی ی نو یہ تھی ہادی عمایہ کی طرف دتکھتے ہوۓ منہ ییا کر توال تو عمایہ نے ایتی مسکراہٹ دتاتی
اچھا تا مونے میں نے تو ایتی زتادہ بہیں تی ساری تو بہی تی گیا عمایہ کافی کا مگ چمزہ کے ہاتھ میں
تھمانے ہونے تولی خب کہ چمزہ کا منہ ہی کھل گیا عمایہ کہ تات سن کر
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 100 of 141
URDU NOBELS HUB
ادھر دتکھو تات سنو میں کیا کہہ رہی ہوں جلو تا آیس کرتم کھانے تلیز عمایہ ہادی کا تازو تکڑ کے کسی
تچے کی طرح تولی
بہیں تم مجھے بہت ییگ کرتی ہو اس لتے میں نمہیں بہیں لے کے جا رہا ہادی کا دل تو جاہا تھا تو اسے
لے جانے مگر وہ جان توچھ کر اسے ییگ کرنے لگا
میں کہاں ییگ کرتی ہوں اور نمہیں ییگ بہیں کرتا تو اور کسے کرتا ہے جلو تا تلیز تھر مجھے وایس آ کر ایتی
اسیٹمنٹ تھی ییار کرتی ہے عمایہ تھر صدی اتداز میں تولی تو ہادی مسکرا دتا
جل تار کیا جیاتوں کی طرح تچرے کر رہا ہے چمزہ ہادی کے کیدھے پر ہاتھ مارنے ہونے توال
کیا کہا تو نے۔۔۔۔ خود کو جیاتا کہالنے جانے پر ہادی نے پری طرح اس کی کمر میں مکا چھارا جس پر وہ
ییحارا درد سے تلیال اتھا
ایتی فصول زتان پر لگام دتا کر ہاشیل جا کر کجھ زتادہ ہی کھل گتی ہے مگر اییدہ اس طرح کی تکواس کی تو
تیری زتان کاٹ دوں گا ہادی چمزہ کو گھورنے ہونے توال
ارے جاتو اییا غصہ کانے کو کرتا انن تو یس تیرے ساتھ مذاق کر رہا تھا چمزہ ایتی کمر کے درد کو تھالنے
دو نمیری اتکییگ کے ساتھ ہادی کے تازو پر اتک انگلی جالنے ہونے توال
ب
سرم کر کمیتے بہتیں تاس یٹھی ہیں ہادی اس کی وہی انگلی تکڑ کر مروڑنے دایت پر دایت چمانے
ہونے توال
اچھا جلو تھر کمرے میں جلتے ہیں چمزہ آتکھوں میں نے جد سرارت لتے ہادی کی طرف دتکھتے ہونے توال تو
ہادی کا غصہ اتک دم سے ساتھ ہوابیں آسمان کو بہیحا
یہ تو سکر تھا کہ عمایہ اور ایسال نے اس کی یہ ینہودہ گفیگو بہیں شتی تھی وریہ ہادی اسے جان سے مار
د ی یا
رک بہیں پر سالے کمیتے ییاتا ہوں میں نمہیں ہادی اس کی طرف قدم پڑھانے ہونے توال
چمزہ تیزی سے آگے کی طرف تھاگا اب م یظر توں تھا کہ تورے الن میں چمزہ آگے آگے تھاگ رہا ت ھا جیکہ
ہادی اس کے ییجھے ہی تھا اور تھر ہادی کہ قاتو میں چمزہ آ ہی گیا اس کے کمر یہ بیٹھتے ہونے اس نے ال
نعداد مکے اس کی کمر میں چھاڑ دنے
یس کر دو تم دوتوں ک نوں تاگلوں کی طرح لڑے جا رہے ہو عمایہ ان کے فریب ہی کھڑی کمر پر دوتوں
ہاتھ نکانے ابہیں پری طرح گھورنے ہونے تولی
کجھ بہیں جلو آجاؤ تم لوگ جس نے آیس کرتم کھاتی ہے میں گاڑی میں ای یظار کر رہا ہوں ہادی کھڑے
ہو کر ایتی سرٹ شہی کرنے ہونے توال اور تھر قدم گاڑی کی جایب پڑھانے
جلو تھی بہلے فصول میں اس سے الجھتے رہتے ہو اور تھر نعد میں نمہاری دہاییاں جٹم بہیں ہوتی عمایہ چمزہ
کی طرف دتکھتے ہونے تولی جس کی دواییاں عروج پر تھی
بہت ظالم ہو تم بہن تھاتی تم لوگوں کو وہ مجھ پر ذرا پرس بہیں آتا چمزہ ایتی کمر پر ہاتھ رکھ کر اتھتے
ہونے توال
جیکہ عمایہ سر چھیک کر آگے پڑھ جکی تھی اور ایسال تو سب سے بہلے ہی گاڑی میں جا کر بیٹھ جکی
تھی
وہ لوگ آیس کرتم کھا کر جلد ہی وایس آ جکے ت ھے اور اب سب سونے کے لتے ا یتے ا یتے کمروں میں
ب
جلے گتے ت ھے خب کہ عمایہ ییڈ پر یٹھی یہ سوچ رہی تھی کہ اب وہ کیا کرے ک نوتکہ اسایٹمنٹ ییانے
کا اس کا تالکل دل بہیں کر رہا تھا اور اسے بیید تھی بہیں آ رہی تھی
کیا کروں اتک کام کرتی ہوں کہ کل ییا لوں گی ایسال کو ییا د یتی ہوں اماتا نے مسیلے کا جل نکا لتے
ہونے قون اتھاتا خب سا متے ہی اسے اتڈسن کا نمیر دکھاتی دتا جس سے اسے سام کو کال اتی تھی
اوبہہ یہ تو میرا تاپ ہے تا میں اس کی ساری تابیں ماتوں بہیں ماتوں گی میں کوتی تھی تات دتکھ لیتی
ہوں خو کرتا ہے کر لے او ماتا پر انے اور اس کا نمیر تالک لسٹ میں ڈا لتے ہونے ایسال کو میسج کیا اور
قون جاٹ پر لگا کر ییڈ پر لنٹ گتی
ت
ماتا .....اسے ا یتے کاتوں میں وہی تھاری گھمییر اور سرد آواز شیاتی دی اس نے یٹ سے آ کھیں کھولیں
تھی
تا اّٰللہ یہ کیا ہو رہا ہے اس شخص کی آواز تو مجھے شیاتی تھی د یتے لگی ہے تلیز اّٰللہ جی اس کا ییجھا مجھ سے
ت
چھوروا دنں تلیز تلیز تلیز وہ مجھے ییگ مت کرنں تلیز اّٰللہ جی ....عمایہ شختی سے آ کھیں یید کرنے ہونے
پڑپڑانے لگی
اور توں ہی تو لتے تو لتے کب وہ گہری بیید کی وادتوں میں گم ہوتی جلی گتی اسے ینہ ہی بہیں جال
عمایہ تجھے دل کے ساتھ ہلکے ہلکے قدم اتھانے ہونے کالج کے اتدر کی جایب پڑھ رہے ت ھے ک نوتکہ آج
ایسال بہیں آتی تھی رات میں اس کو تحار ہونے کی وجہ سے اس نے کالج سے چھتی کی تھی عمایہ کا
آتا ضروری تھا
اس نے کجھ تویس لیتے ت ھے وریہ وہ تھی آج چھتی کر لیتی و یسے اس نے آج تک کالج کا اتک تھی دن
مس بہیں کیا تھا لیکن آج ایسال کے یہ ہونے ہونے وہ بہلے سے ہی اداس ہو گتی تھی
ہب
اتھی وہ کالج کے گنٹ پر جی ہی ھی خب اسے سا متے ہی ل واال ص دکھاتی دتا خو ل کی طرح
ک خش ک ت ی
آج تھی ہاتھ میں سرخ گالب تکڑے نظرنں چھکانے کھڑا تھا
نے اجییار عمایہ کو ا یتے فریب حظرے کی گھتییاں تختی ہوتی شیاتی دی وہ تیز تیز قدم لیتی کالج کے اتدر
جانے لگی خب اس کارڈ نے اس کے فریب آنے ہونے اسے محاطب کیا
السالم علیکم مٹم تات شتیں وہ گارڈ ضرف اییا توال ہی تھا جیکہ عمایہ اس کی تات کو ان شیا کرنے
ب ہ ب گ ج م م ن ً
م ک
ہونے قرییا تھا گتے کے اتداز یں کالج یں دا ل ہو تی ینہ یں نوں اسے ہت خوف حسوس ہو رہا
تھا یہ سب بہت عخ نب تھا
کیا ہوا عمایہ تم تھیک ہو عمایہ کی آڑی ہوتی رتگت دتکھ کر اس کی اتک گالس قیلو اس کی طرف دتکھ
کر پریساتی سے تولی
ہاں میں تالکل تھیک ہوں جلو ہم کالس میں جلتے ہیں سر آنے والے ہوں گے عمایہ زپردشتی مسکرا کر
اس کی طرف دتکھتے ہونے تولی اور تھر اس کے ساتھ ایتی کالس میں داجل ہوتی
سارے لیکچرز وہ خوف کے زپر اپر رہی تھی آج تک عمایہ کو اییا خوف کسی سے محسوس بہیں ہوا تھا جییا
اسے آج محسوس ہو رہا تھا کجھ وجہ ایسال کا یہ ہوتا تھا اور کجھ وجہ وہ شخص تھا خو تجھلے بین دن سے
اسے ییگ کر رہا تھا جسے وہ جایتی تک تا تھی
کالج آف ہونے کے نعد عمایہ گنٹ کے تاہر کھڑی ہادی کے آنے کا ای یظار کر رہی تھی اس کی ساری
دوشتیں جا جکی تھی کجھ نے تو آفر تھی کی تھی کہ وہ اسے گھر چھوڑ دنں گی مگر اس نے صاف انکار کر
دتا تھا
عمایہ کی نظرنں سڑک پر چمی ہوتی تھی خب اس نے ہلکی سی نظرنں گھما کر ا یتے دابیں جایب دتکھا تو
اسے ایتی طرف وہی گارڈ آتا ہوا دکھاتی دتا خو صیح کا لج کے گنٹ پر موخود تھا نعتی وہ صیح سے بہی پر رکا ہوا
ش ت
تھا اور عمایہ کے وایس آنے کا ای یظار کر رہا تھا عمایہ کی آ کھیں خوف سے تھیل گتی وہ ہمی نظروں سے
سا متے سے آنے اس گارڈ کو دتکھ رہی تھی خو اسے اس وقت کوتی موت کا فرسنہ معلوم ہو رہا ت ھا
مٹم یہ رکھ لیں آپ....وہ گارڈ اس کے فریب جانے نظرنں چھکا کر تھول اس کی جایب پڑھانے ہوۓ
توال
مجھے بہیں جا ہتے تا ہی میں یہ تھول رکھوں گی عمایہ نمام پر ہمت چما کرنے ہوۓ تولی
مٹم تلیز آپ کے تھول رکھ لیں خب تک آپ یہ تھول بہیں رکھیں گی یب تک ہمیں بہاں سے ہلتے کی
تھی اجازت بہیں ملے گی وہ عاحزی سے توال
بہیں میں یہ تھول بہیں لوں گی آپ ا یتے سر کو تولیں کہ مجھے ییگ مت کیا کرنں عمایہ نے دوتارہ
انکار کیا
خب گارڈ ا یتے کان میں لگی تلو توتھ سے آنے والی آواز کی طرف م نوجہ ہوا
مٹم سر تول رہے ہیں آپ یہ تھول رکھ لیں بہیر ہے وریہ یہ تھول آپ کے گھر میں جابیں گے اور اس
تار ہم چھوٹ ہرگز بہیں تولیں گے
کجھ دپر رونے کے نعد عمایہ کو اجساس ہوا کہ وہ نے خودی میں ہادی کو تھی پریسان کر جکی ہے عمایہ
پرمی سے ہادی سے لگ ہوتی اور تم آتکھوں سے ہادی کو دتکھتے لگی خو نے جد پریساتی کے عالم میں اسے
دتکھ رہا تھا جس کی آتکھوں میں غصے کی لہرنں صاف دکھاتی دے رہی تھیں
ً
وہ بہاں پر اتکسیڈیٹ ہوا تھا عمایہ سڑک کی طرف اسارہ کرنے ہونے تولی تو ہادی کو قورا ہی اس کی تات
سمجھ آگتی ک نوتکہ بہلے تھی یہ دو سے بین تار ہی ہو حکا تھا وہ ا یتے سا متے خون حرایہ تا اتکسیڈیٹ ہوتا بہیں
دتکھ تاتی تھی
تو شہزادی اس میں رونے والی کیا تات ہے یہ تو اتکسیڈیٹ تھا اور اتکسیڈیٹ ہونے ہونے ینہ تھوڑی جلیا
ہے ہادی پرمی سے اس کے آیسو صاف کرنے ہونے اسے سمجھانے لگا
تو عمایہ نے سوں سوں کرنے ہونے ہاں میں سر ہالتا تو اسے دتکھ کر ہادی مسکرا دتا خب اس کی نظر
اس کی گود میں ر کھے ہونے سرخ عالموں پر پڑی
مگر اس نے عمایہ سے کجھ بہیں توچھا ک نوتکہ وہ جاییا تھا کہ اسے تھول حرتدتا یسید ہے اور وہ ضرف تھول
ہی بہیں تلکہ روڈ پر کھڑے لوگوں سے اور تھی بہت کجھ حرتد لیتی تھی الزمی اس نے یہ تھی حرتدے ہی
ہوں گے
ت
اچھا یہ لو یسو اور جلدی سے ایتی آ کھیں صاف کرو ینہ ہے تا ماما نے دتکھ لیا تو وہ پریسان ہوں گی ہادی
اس کی طرف یسو پڑھانے ہونے توال
ت ً
تو عمایہ نے قورا ہی یسو تکڑ کے ا چ ھے سے ایتی آ کھیں اور منہ صاف کیا ک نوتکہ وافعی میں اگر اسے اس
جالت میں اسمہ ییگم دتکھ لیتی تو نے جد پریسان ہو جابیں
اور تھر تاتا تھی تو ت ھے اگر ابہیں معلوم ہوتا تو وہ تھی پریسان ہونے اور عمایہ ابہیں پریسان بہیں کرتا
جاہتی تھی
عمایہ گھر میں داجل ہوتی تو اسے ینہ جال کہ ماما تو آج گھر ہی بہیں ہیں وہ تاتی اماں کے ساتھ مارکنٹ
گتی ہوتی ہیں ک نوتکہ سادی فریب تھی اور ان کی ساییگ جاری تھی اس نے بہلے تو سکر ادا کیا کہ ماما گھر
ت ت
بہیں تھی وریہ وہ اس کی آ کھیں دتکھ کر بہت سے سوال کرتی ک نوتکہ تھوڑا سا رونے سے اس کی آ کھیں
سرخ ہو جکی تھی
عمایہ تیز تیز قدم لیتی ا یتے کمرے میں داجل ہوتی اور ایتی کیابیں ییڈ پر رکھتے ہونے تھکے سے اتداز میں
ب
صوفے پر یٹھی
کجھ دپر لمتے لمتے سایس لیتے کے نعد اس نے خود کو پر سکون کرنے کی کوشش کی مگر آج اس کے اتدر
اتک عخ نب سی نے جیتی داجل ہو جکی تھی خو جانے کا تام ہی بہیں لے رہی تھی
عمایہ نے ہاتھ پڑھا کر اییا قون تکڑا اور قون کو آن کیا خو اس نے صیح سے یید رکھا تھا
قون آن کرنے ہی اس کے قون پر اتک میسج سو ہوا اتک ییا نمیر عمایہ کے دل میں اتک تار تھر خوف
سے یسیرا کیا
اس کے کا بیتے ہاتھوں سے میسج کھوال
میں نے توال تھا کہ میرا نمیر مت تالک کرتا مگر تم نے میری تات بہیں ماتی۔۔۔۔عمایہ کو میسج پڑھتے سے
اتدازہ ہو حکا تھا کہ مقاتل نے کیتے غصے سے یہ میسج تھیحا ہے
عمایہ اتھی وہ میسج اور نمیر دتکھ ہی رہی تھی خب قون تختے لگا یہ وہی نمیر تھا جس نمیر سے میسج آتا تھا عمایہ
کے ہاتھ ڈر کے مارے اتک تار کایپ ا ت ھے مگر تھوڑی سی ہمت چمع کرنے ہونے اس نے کال ابییڈ
کرنے ہونے قون کان سے لگاتا
ماتا ....قون کان سے لگانے ہی اسے وہی سرد آواز شیاتی دی
میں نے تم سے توال تھا کہ تم دوتارہ ایسی کوتی حرکت بہیں کروں گی مگر تم میرے جالف گتی یہ تم
نے اچھا بہیں کیا ماتا ارسم اییا اتداز تارمل رکھتے ہونے شیخیدگی سے توال
ت
د کھیں آپ مجھے ییگ مت کرنں میں آپ کو بہیں جایتی۔۔۔
میں نمہیں ییگ بہیں کر رہا ارسم کو اس کا تار تار اتک ہی تات کرتا تاگوار گزرا تھا
تو تھر یہ سب کیا ہے خو آپ کر رہے ہیں اسے ییگ کرتا ہی کہتے ہیں عمایہ نے پرہمی کی
ت
اسے ییگ کرتا بہیں اس سے مخنت کہتے ہیں جاہت کہتے ہیں ا کھیں یید کرنے ہونے توال جیسے وہ ایتی
مخنت اور جاہت کو محسوس کرتا جاہ رہا ہو
جیکہ ارسم کی تات پر عمایہ کو اتک دم سے بہت غصہ آتا اس کا دل جاہا کہ وہ شخص اس کے سا متے
ہو اور وہ اس کا گال دتا دے
یہ مخنت کجھ بہیں ہوتی اور مجھے آپ سے کوتی مخنت کوتی جاہت بہیں جا ہتے اگر اب آپ نے مجھے
دوتارہ ییگ کیا تو مجھ سے پرا کوتی بہیں ہوگا عمایہ نے جد غصے کے عالم میں تولی
ت
ارسم نے لب ھییچ کر اس کا لب و لہچہ پرداست کیا
میں نمہیں آحری تار سمجھا رہا ہوں ماتا تم مجھ سے دوتارہ اس لہچے میں تات بہیں کرو گی ارسم شیخیدگی سے
توال جیکہ عمایہ کی آتکھوں میں تیزی سے نمی تیرنے لگی اسے سمجھ بہیں آرہا تھا کہ وہ کیا کرے اتک دم
سے اس کی زتدگی میں یہ شخص کہاں سے آ ی یکا تھا جس نے بین دتوں میں اس کا جییا حرام کر دتا تھا
آپ مجھے ک نوں ییگ کر رہے ہیں اگر مجھ سے کٹھی کوتی علطی ہوتی ہے تو اس کے لتے آتم رتلی سوری
لیکن آپ مجھے اس طرح ییگ مت کرنں عمایہ کی تم آواز سن کر ارسم کو لگا جیسے اس کا دل کسی نے
ایتی مٹھی میں جکر لیا ہو اسے اتدازہ بہیں تھا کہ وہ اس کے اتداز سے رو دے گی
م
آگے سے کمل جاموسی چھا گتی تھی عمایہ کو لگا ساتد قون یید ہو گیا ہے اتھی وہ قون کان سے ہیانے
ہی لگی تھی خب اسے ارسم کی آواز شیاتی دی
آج کے نعد اگر تم روتی تو میں نمہیں بہاں سے لے جاؤں گا بہت دور آرام کی تات سن کر عمایہ کی
ت
آ کھیں خیرت سے ت ھیل گتی عمایہ نے تو سوجا تھی بہیں تھا کہ وہ اییا ڈھنٹ ایسان ہوگا
آپ اینہاتی ڈھنٹ اور نے سرم ایسان ہیں عمایہ دتی دتی آواز میں عراتی اور کیک سے قون یید کر دتا
دوسری جایب ارسم کے ہوی نوں تلے دلکش مسکراہٹ رییگ گتی اگر یہ القاظ اسے کوتی اور تولیا تو اس کا
اتحام بہت پرا ہوتا تھا
مگر یہ القاظ اسے عمایہ نے تولے ت ھے خو اسے غصہ دالنے کے تحانے اس کے جہرے پر مسکراہٹ
النے کی وجہ یتے ت ھے وہ روتی دھوتی بہیں تلکہ لڑتی ہوتی زتادہ اچھی لگتی تھی ارسم نے اس تات کا
اعیراف کیا....
یس بہت ہو گیا میں اتونں اس فصول ایسان کی وجہ سے رو رہی تھی اب میں نے تلکل بہیں روتا
پریسان تھی بہیں ہوتا
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 110 of 141
URDU NOBELS HUB
تھوری دپر بہلے واال سارا روتا دھوتا پریساتی عمایہ تھول جکی تھی
اگر میں نے نمہارا جییا حرام تا کیا تو میرا تام تھی عمایہ عزمیل عارف بہیں عمایہ خود سے عہد کرتی فریش
ہونے جلی گتی
ہادی کے تچے اگر میں وہاں پر تور ہوتی تا تو اچھا بہیں ہوگا عمایہ ہادی کے ساتھ قدم نقدم جلتے ہونے تولی
اس وقت وہ دوتوں اتک پرتھ ڈے تارتی پر آنے ت ھے ہادی اسے ا یتے ساتھ لے کر آتا تھا ک نوتکہ اکیلے
کہیں تھی جاتا اسے اچھا بہیں لگیا تھا اور یہ بہلی تار تھا خب وہ کسی تارتی پر گیا تھا مگر ایتی بہن کے
ساتھ
ارے موتی بہیں ہوتی تم تور اور و یسے تھی ہم نے تو یس تھوڑی سی دپر رکیا ہے اور تھر وایس آ جابیں
گے ہادی اس کا ہاتھ تکڑنے ہونے توال
مونے ایسال کو تھی ساتھ لے آنے ہم اتچوانے کر لیتے عمایہ نے منہ یسورا
وہ یٹمار تھی اور کیا تم جاہتی ہو کہ تم ایتی شہیلی کو مزتد یٹمار کروانے کے لتے ساتھ لے آتی اس کی
نے وقوقایہ تات پر ہادی نے اسے اجساس دالتا
ہاں میں تو تھول گتی عمایہ نے ا یتے ما ت ھے پر ہاتھ مار کر اقسوس تھرے اتداز میں کہا
ایتی دپر میں وہ اتدر بہیچ جکے ت ھے ہر خیز کو بہت خونصورتی سے شحاتا گیا تھا جیکہ مہمان جگہ جگہ موخود ت ھے
ساتد جس نے تارتی رکھی تھی اسے تارتی کا کافی سوق تھا مگر عمایہ کو ا یتے لوگوں میں گھیراہٹ سی
ہونے لگی تھی
ہادی بہاں تو بہت سارے لوگ ہیں عمایہ تھوڑی پریساتی سے تولی
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 111 of 141
URDU NOBELS HUB
تار مجھے تو خود اتدازہ بہیں تھا کہ بہاں پر ا یتے لوگ موخود ہوں گے خیر کوتی تات بہیں تم اس بییل پر
بیٹھو میں یس اتھی ا یتے دوست سے مل کر یہ نمہارے تاس آتا ہوں اور گھیرانے کے تالکل ضرورت
بہیں اوکے ہادی اسے کرسی گھسنٹ کر یٹھانے ہونے پرمی سے توال تو عمایہ نے ہلکا سا مسکرا کر سر
ہالتا
ہادی کے جانے ہی عمایہ نظرنں گھما کر جاروں طرف دتکھتے لگی ہر طرف ڈتکوریشن کافی خونصورت تھی آج
سے بہلے وہ کٹھی ایسی تارتی پر بہیں گتی تھی یہ تارتی آج وہ ایتی زتدگی میں بہلی تار دتکھ رہی تھی ا یتے
امیر کییر تاپ کی بیتی ہونے کے تاوخود تھی عمایہ میں اتک تھی عادت امیروں والی بہیں تھی وہ کھلے
دل کی مالک تھی مگر وہ ایتی جدود جایتی تھی اور یہ ہی اس کے ماں تاپ ا یسے ت ھے جنہیں بیسوں کا عرور
ہو نظاہر تو امیر جاتدان سے تھی مگر ان کا سارا جاتدان مشرفی تھا عمایہ نے کٹھی تاہر کی دییا کے جیسا
بیتے کی خواہش بہیں کی تھی اسے جار دتواری میں رہیا یسید تھا اسے تاہر گھومیا تھی بہت یسید تھا مگر
ضرف ا ی تے تھای نوں کے ساتھ ایتی دوست ایسال کے ساتھ
ہیلو عمایہ ....اتھی عمایہ جاروں طرف نظرنں گھما رہی تھی خب اسے ا یتے فریب سے کسی کی آواز شیاتی
دی تو اس نے نظرنں اتھا کر ا یتے دابیں جایب دتکھا جہاں مراد کھڑا اسے ہی دتکھ رہا تھا
آپ بہاں کس کے ساتھ آتی ہیں وہ نے نکلفی سے سا متے والی کرسی گھسنٹ کر بیٹھتے ہونے توال
جی وہ میں ہادی کے ساتھ آتی ہوں اس کے دوست نے اتوایٹ کیا تھا عمایہ ہلکا سا مسکرا کر اس کی
طرف دتکھتے ہونے تولی
او آتی سی اس دن آپ آقس سے ا یسے ہی عایب ہو گتی مجھے کافی پریساتی ہوتی مگر وقت پر انکل نے
کال کر کے ییا دتا کہ آپ کو چمزہ لے گیا تھا اس نے کجھ دن بہلے والی صورتحال ییاتی
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 112 of 141
URDU NOBELS HUB
جی ہم چمزہ کے ساتھ وایس آ گتے ت ھے عمایہ ہادی کی تالش میں نظرنں دوراتی ہوتی تولی ک نوتکہ مراد کا
توں نے نکلفی سے تات کرتا اسے ان کمقربییل کر رہا تھا
جلیں تھیک ہے کوتی تات بہیں اور ییابیں آج کل آپ کیا کر رہی ہیں ،اس نے مزتد تات آگے پڑھاتی
جیکہ عمایہ کا تالکل دل بہیں کر رہا تھا کہ وہ اسے اتک تھی تات کا خواب دے
فصول لوگوں سے دور رہ رہی ہوں.....عمایہ نے نغیر چھحک خواب دتا مگر مقاتل ساتد زتادہ ڈھنٹ تھا
بہیر ہے مگر میں نے اتکی نوتی کے تارے میں توچھا ہے ڈھیاتی سے توال
اتکی نوتی میں میں زتادہ پر کسی سے تات بہیں کرتی اور ا یتے کام سے کام رکھتی ہوں عمایہ نے اس سے
جان چھڑواتی جاہی خو مقاتل محسوس کر حکا تھا
لگیا ہے آپ کافی تیزار ہیں وہ جاتختی نظروں سے عمایہ کو دتکھتے لگا
جی ہاں خب کوتی نے نکلفی ظاہر کرتا ہے تو تیزار ہوتا ہی پڑتا ہے عمایہ زچ کرنے ہونے تولی تگر محال
ہے خو اس پر ذرا سا تھی اپر ہو جانے
میں ہادی کو دتکھ لوں گھر جانے کے لتے دپر ہو رہی ہے اس سے بہلے کہ وہ اور کجھ تولیا عمایہ جلدی
سے اتھ کھڑی ہوتی
کیا ہوا عزمی تم کھڑی ک نوں ہو اتھی عمایہ نے اتک تھی قدم آگے بہیں پڑھاتا تھا خب اسے ا یتے ییجھے
سے ہادی کی آواز شیاتی دی ہادی نے سا متے بیٹھے مراد کو بہیں دتکھا تھا اس لتے وہ عمایہ سے محاطب
ہوا
کجھ بہیں میں تو نمہیں دتکھتے کے لتے جانے والی تھی مگر تم بہلے ہی آ گتے عمایہ ہادی کی طرف دتکھتے
ہونے مسکرا کر تولی
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 113 of 141
URDU NOBELS HUB
ارے ہادی تم کیسے ہو اتھی ہادی کوتی خواب د ییا اسے سا متے ہی مراد دکھاتی دتا خب اس سے ہاتھ مال رہا
ت ھا
میں تالکل تھیک ہوں تم ییاؤ ہادی کرسی گھسنٹ کر بیٹھتے ہونے توال تو عمایہ تھی جاموسی سے بیٹھ گتی
ک نوتکہ ہادی کی عیر موخودگی میں وہ ان کمقربییل محسوس کر رہی تھی مگر اب تو ہادی موخود تھا اب اسے
کوتی قکر بہیں تھی اس لتے وہ تالکل رتلیکس ہو کر بیٹھ گتی خب اگلے ہی لمچے اس کے قون پر اتک میسج
تون تجی
کون ہے یہ لڑکا!!!.....
اور تم اس کے ا یتے فریب کیا کر رہی ہو!!!.....
میسج پڑھتے ہی عمایہ شسدد رہ گتی
یہ اسے کیسے ینہ کہ میں کہاں پر ہوں اور کیا کر رہی ہوں عمایہ کا خیرت سے پرا جال تھا
اتھی اس کی خیرت جٹم ہونے کا تام ہی بہیں لے رہی تھی خب اس کے قون پر دوسرا میسج سو ہوا
تم سے توچھا ہے .....عمایہ کو محسوس ہوا جیسے وہ جیلس ہو رہا ہو پریساتی کی جگہ اتک دم سے سرارتی
مسکراہٹ نے لی تھی
عمایہ نے ج نٹ آن کی اور قون پر تیزی سے انگلیاں جالنے لگی
آپ سے مظلب...؟؟ عمایہ نے بین حروف لکھ کر تھیچے خو اگلے ہی تل سین ہو جکے ت ھے مقاتل آن
النن ہی بیٹھا تھا ساتد وہ اس کے خواب کا ہی می یظر تھا
عمایہ کے ا لتے خواب پر ارسم کے تارمل تاپرات اتک شیکیڈ میں شخت تاپرات میں ییدتل ہونے ت ھے
تم ک نوں مجھے شختی کرنے پر مخنور کر رہی ہو ماتا...ارسم کی تات عمایہ کے سر پر لگی اور تلوے پر تجھی
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 114 of 141
URDU NOBELS HUB
اور اگر اب آپ نے مجھے میسج کیا تا کسی اور نمیر سے کال کی تو آپ کے لتے بہیر بہیں ہوگا عمایہ نے
میسج لکھتے ہی اس کا نمیر تالک کر دتا یہ جانے نغیر کہ وہ ا یتے لتے کیتی پری مضی نت کو دعوت دے
جکی ہے
ہادی جلیں مجھے ا یتے کالج کے لتے اسیٹمنٹ تھی ییار کرتی ہے عمایہ کرسی گھسنٹ کر کھڑی ہوتی ہوتی
تولی تو اسے دتکھتے ہونے ہادی تھی اتھ کھڑا ہوا جیکہ مراد تو کب کا وہاں سے جا حکا تھا
ہاں جلو۔۔۔۔ ہادی اسے ساتھ لتے تاہر کی جایب پڑھا خب کہ ارسم کو تالک کرنے کے نعد عمایہ کہ
دل میں تھوڑا سا خوف تھی تھا کہ ینہ بہیں وہ کجھ الیا ہی یہ کر دے مگر وہ اسے تالک کر کے کجھ
رتلیکس تھی تھی
سارے را شتے عمایہ کو توں محسوس ہو رہا تھا جیسے ان کی گاڑی کا کوتی ییجھا کر رہا ہے مگر وہ ہر تار نظر
ب
اتداز کر رہی تھی مگر گھر کے آگے ہیختے ہی اسے وہی گاڑی ا یتے کجھ قاصلے پر ہی رکتی ہوتی دکھاتی دی تو
ت
اس کی آ کھیں خوف سے تھیل گتی مظلب اس کا اتدازہ درست تھا وہ گاڑی ابہی کا ییجھا کر رہی تھی
عمایہ ہادی کے ساتھ گھر میں داجل ہوتی تو ماما تاتا سو جکے ت ھے ک نوتکہ رات کے 11تج رہے ت ھے اس
لتے وہ ہادی کو سونے کا تول کر ا یتے کمرے میں آ گتی
کمرے میں داجل ہونے ہی اییا رکا ہوا سایس تحال کیا اور جلدی سے تالکتی کا دروازہ کھول کے تاہر آتی
وہ گاڑی اتھی تک وہیں پر موخود تھی
اتھی وہ خوفزدہ نگاہوں سے اسی گاڑی کو دتکھ رہی تھی خب اس کا قون رتگ ہوا وہ اچھل کر ییجھے ہتی
دل ڈر کے مارے لرزنے لگا اس نے کا بیتے ہاتھوں سے قون کی سکرنن ا یتے جہرے کے سا متے کی تو
کوتی عیر نمیر سکرنن پر جگمگا رہا تھا اسے اسی وقت نقین ہو گیا کہ یہ نمیر تھی اسی شخص کا ہے ا ی تے
جسک ل نوں یہ زتان تھیرنے ہونے عمایہ نے کال ریسنو کی اور قون کان سے لگاتا
میں نے توال تھا تا کہ دوتارہ ایسی حرکت مت کرتا وریہ اتحام کی ذمہ دار تم خود ہو گی قون کے سییکر میں
ارسم کی شیخیدہ سرد آواز گوتجی تو عمایہ کی رپڑھ کی ہڈی سیسیا اتھی
تم نے میری تات کو رد کیا میرے جالف گتی اس لتے تم سزا کی حقدار ہو اور نمہاری سزا یہ ہے کہ
ت
میں اتھی اور اسی وقت نمہیں لیتے آ رہا ہوں ارسم کی تات پر عمایہ کی آ کھیں خوف سے تھیل گتی اس کا
دل خوف کے مارے لرزنے لگا
ت ھ ک ت
دد د یں آتی ا م سوری آ آ آپ ایسا مت کرنں عمایہ نے اس کی منت کرتی جاہی
No, I don’t give anyone a second chance
اور میں نمہیں تھی دوسرا موفع د یتے کا مسیچق بہیں ہوں اس لتے نمہیں اب میرے ساتھ جلیا ہی پڑے
گا ارسم گالس وال کے تار کھڑی عمایہ کہ خوف سے شفید پڑنے جہرے پر نظرنں چمانے ہونے توال
جیکہ عمایہ کے اوسان حظا ہو جکے ت ھے
نن بہیں تلیز ایسا مت کرنں میں آپ کو بہیں جایتی تھر آپ مجھے ک نوں ییگ کر رہے ہیں عمایہ رہایسی
ہوتی
کوتی تات بہیں آج کے نعد اچھی طرح سے جان جاؤ گی ارسم کسی تھی صورت اسے کوتی تھی رعایت
د یتے کے موڈ میں بہیں تھا
میں تولیس کے تاس جاؤں گی عمایہ نے تھر سے دھمکی دی
تو روکا کس نے ہے سوق سے جاؤ تلکہ میں نمہیں خود لے کر جاؤں گا ارسم آج کسی تھی صورت ییجھے
ہیتے واال بہیں تھا جیکہ عمایہ کا جال توں تھا جیسے وہ اتھی نے ہوش ہو جانے گی
ت
د کھیں۔۔۔۔۔۔میں نمہیں روپرو ہی دتکھوں گا ا یسے تات کرنے میں مجھے تھی کافی مسکل بیش آ رہی ہے
م
عمایہ کی تات کمل ہونے سے بہلے ہی ارسم نے اس کے تات کاتی
میں نے آپ کا کیا نگاڑا ہے عمایہ کو سمجھ بہیں آرہا تھا کہ وہ ییحاری کیا کرے کہاں تھیس گتی تھی
وہ
تم نے مجھے نگاڑا ہے ماتا ارسم نے بہت شہولت سے خواب دتا جیکہ نظرنں ضرف عمایہ کے روسن چمکتے
جہرے پر تھی
لیکن میں آپ کو بہیں جایتی عمایہ نے تھر وہی فقرہ دہراتا ک نوتکہ وہ خود الجھی ہوتی تھی جس شخص کو وہ
جایتی بہیں کٹھی دتکھا بہیں وہ شخص اسے ک نوں ییگ کر رہا تھا یہ تات اس کی سوچ سے تاہر تھی
ڈویٹ واری جلد جان جاؤ گی ارسم شیخیدگی سے توال
لیکن میں آپ کو بہیں جاییا جاہتی عمایہ ا یتے ساتھ ساتھ اسے تھی الجھانے کی کوشش کر رہی تھی مگر
وہ بہیں جایتی تھی کہ مقاتل ارسم اپراہٹم ہے خو اڑتی حڑتا کے پر گن سکیا ہے
جاہو تا یہ جاہو نمہیں مجھے جاییا ہی پڑے گا ارسم الپرواہ اتداز میں توال
اور اس میں اییا مسکل کیا ہے تم آج ہی میرے تارے میں سب جان جاؤ گی ارسم گھوم تھر کر دوتارہ
ایتی تات پر آ تھہرا تھا
ت
د کھیں میں رو دوں گی !!!...عمایہ نے اب کی تار خو دھمکی دی تھی وہ بہت گہرا کر گتی تھی ارسم نے
دای نوں تلے لب دتا کر ایتی مسکراہٹ صیط کی اور نغور عمایہ کے جہرے کو دتکھا خو وافعی میں رو د یتے کو
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 118 of 141
URDU NOBELS HUB
تھی اگر ارسم اتک شیکیڈ اور اسے ییگ کرتا تو اگلے ہی لمچے اس نے رو پڑھیا تھا اور وہ ہرگز بہیں جاہیا تھا
کہ اس کی آتکھوں میں اتک تھی ایسو آنے
مجھے نمہاری آتکھوں میں اتک تھی آیسو نظر بہیں آتا جا ہتے آج تو میں تحش رہا ہوں ک نوتکہ تم میرے دل
میں بہت اوتحا مقام رکھتی ہو میرا نمیر جلدی سے ان تالک کرو اور اگر دوتارہ تم نے میرا کوتی تھی نمیر تالک
کیا تو وہ دن نمہارا ا یتے ماں تاپ کے گھر میں آحری دن ہوگا ارسم آواز میں شیخیدگی ال کر تو لتے ہونے آحر
میں قون یید کر گیا
عمایہ نے آہسنہ سے قون کان سے ہیاتا اور آسمان کی طرف دتکھتے لگی جہاں روسن تارے اور جاتد جگمگا
رہے ت ھے
تا ہللا میں نے ایسی کون سی علطی کر دی ہے جس کے بییچے میں آپ مجھے ایتی پڑی سزا دے رہے ہیں
آحر مجھ سے کون سا ایسا گیاہ ہو گیا ہے اّٰللہ جی تلیز مجھے معاف کر دنں اگر میں نے جانے اتحانے میں
کوتی علطی تا گیاہ سر اتحام دے دتا ہو تو اس کی سزا اس صورت میں مت دنں تا ہللا میں کیا کروں یہ
شخص تو میرے ییجھے ہی پڑ گیا ہے
عمایہ آسمان کی طرف دتکھتے ہونے اقشردہ ہو کر تولی اتھی وہ مزتد ا یتے جدا سے تاتوں میں مصروف رہتی
خب اتک دم سے اس کے قون کی ییل تجی تو اس نے ہڑپڑا کر قون کی طرف دتکھا اور جلدی سے ارسم
کے نمیر ان تالک کتے خو اس نے تالک کتے ت ھے اور تھر سر چھیک کر۔اتدر کمرے میں جلی گتی
ارسم نے ییلی مسکراتی نظروں سے اسے جانے ہوۓ دتکھا تھا
ملیا ہے ہرگز بہیں میں تو شخص سے کٹھی تھی بہیں ملوں گی عخ نب قسم کا آدمی ہے ا یتے دتوں سے
فصول میں ییگ کتے جا رہا ہے خون جسک کر کے رکھا ہوا ہے میرا ہر وقت یتیشن سے سر تھٹ رہا ہوتا
ہے میرا یہ پڑھاتی ہوتی ہے یہ کوتی کام ہوتا ہے اوپر سے مجھے تھول تھیج کر ڈراتا رہیا ہے ینہ بہیں مجھ
معصوم کے ساتھ ایسا کر کے کیا ملیا ہے اس ایسان کو مجھے تو اب تھولوں کو دتکھ کر ڈر لگتے لگ جاتا
ہے میرے دل بہیں کرتا کہ میں تھولوں کو مخنت تھری نظروں سے دتکھوں۔
عمایہ تولی تو تان شیاپ تولتی ہی گتی جیکہ اتک ہی بییل کے قاصلے پر بیٹھا ارسم بہت مسکل سے اس
کے دکھ کی داشیان ہضم کر رہا تھا جیکہ تاس کھڑا انصر ایتی ہیسی کییرول کرنے کے جکر میں سرخ پڑ حکا
ت ھا
ک ت
اچھا مجھے نصوپر دکھاؤ دکھتے میں کیسا ہے ایسال عمایہ کی طرف د تی ہوں تولی
ھ
نمہارا دماغ حراب ہے تاں تم جان توچھ کر کر رہی ہو جس ایسان کو میں نے خود آج تک بہیں دتکھا میں
نمہیں اس کی نصوپر کہاں سے دکھاؤں عمایہ کا تو مییر ہی گھوم گیا تھا اس کے تات پر
کیسی لڑکی ہو تار اتک طرف وہ نمہارا عاسق ییا ہوا ہے اور دوسری طرف تم نے آج تک اسے دتکھا ہی بہیں
کیتی علط تات ہے الؤ میں نصوپر میگواتی ہوں ایسال اس کا قون تکڑنے ہونے تولی خب اگلے ہی لمچے
ک
عمایہ نے اس کے ہاتھ سے قون ھییچ لیا
خیردار میں نمہارے ہاتھ توڑ دوں گی عمایہ نے اسے پری طرح گھورا جس پر وہ معصوم سی شکل ییا کر
خپ جاپ بیٹھ گتی
جلو تھر اگر تم کجھ اور بہیں کر سکتی تو اس کے سارے نمیر تالک کر دو اور اییا نمیر یید کر دو تاکہ وہ تم
سے رانطہ یہ کر سکے ایسال نے اسے اتک اور پرکنب ییاتی
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 121 of 141
URDU NOBELS HUB
بہیں تار وہ دھمکیاں د ییا ہے عمایہ معصوم سی شکل ییانے ہونے تولی اس وقت وہ ایتی ک نوٹ لگی تھی
کہ ارسم کے جہرے پر نے اجییار مسکراہٹ رییگ گتی
کیسی دھمکیاں ایسال نے مزتد جاییا جاہا جیکہ عمایہ کا اب اس تارے میں مزتد تات کرنے کا تالکل تھی
موڈ بہیں تھا
بہی کہ اگر اب تم نے میرا نمیر تالک کیا تو میں نمہاری کزن تلس بیسٹ فرییڈ کو قیل کر دوں گا عمایہ
ن ش ی ھ ک ت
ق
ایسال کی طرف د تی ہوتی ا تی یخیدگی سے تولی کہ ایسال نے اس کی تات پر ین کر لیا
ارسم نے چھیکے سے سر اتھا کر ماتا کی طرف دتکھا نعتی وہ علط ییاتی کر رہی تھی یہ تو اس نے توال ہی
بہیں تھا وہ تو اس معصوم پر فصول کا الزام لگا رہی تھی
کک کیا۔۔۔۔۔۔ایسال کا سایس ہی اتک گیا
ہاں اور یس نمہاری زتدگی مجھے ایتی عزپز ہے ایتی عزپز ہے کہ میں اس شخص کو تالک بہیں کر سکتی وریہ
وہ نمہیں مار دے گا تھر ییاؤ میں کیا کروں گی میرا تو آدھا دن نمہارے نغیر بہیں گزرتا دتکھو کیتی قکر ہے
مجھے نمہاری عمایہ کمال کی اتکییگ کرنے ہونے تولی خب کہ ایسال کے جہرے کے سارے رتگ اڑ جکے
ت ھے
لیکن میں نے کیا کیا ہے...وہ ییحاری وافعی میں پریسان ہو جکی تھی
تم نے کجھ بہیں کیا میری جان یس نمہارے علطی یہ ہے کہ تم مجھے ییگ بہت کرتی ہو بہلے تو تم مجھ
سے اسایٹمنٹ ی نواتی ہو دوسرا پڑھاتی بہیں کرتی اور بیشرا نے وجہ سوتی رہتی ہو اس کی وجہ سے تھی میری
مخنت میں نمہارے لتے ذرا کمی بہیں آتی اور یہ خیز وہ عاسق آتی مین اس شخص سے پرداست بہیں ہوتی
اس لتے وہ نمہارا ینہ صاف کرنے کا جکروں میں ہے
فصول مت تولو اگر اسے مجھ سے مسیلہ ہو تو ڈاپرتکٹ مجھے ڈرانے نمہیں بہیں تھول تھی وہ نمہیں تھیخیا
ہے ڈراتا تھی وہ نمہیں ہے اس سب سے میرا کیا لییا د ییا ایسال عمایہ کی تات کا یتے ہونے تولی
لییا د ییا ہے بہت گہرا لییا د ییا ہے تم سمجھ بہیں رہی اچھا میں نمہیں سمجھاتی ہوں عمایہ بییل پر دوتوں
ہاتھ رکھ کر ایسال کی طرف تھوڑا چھکتے ہونے تولی
اس نے مجھے توال تھا کہ میں یہ تابیں کسی دوسرے سے سییر مت کروں لیکن میں نے نمہیں سب
ک ت ت ہ من ہ ب ن ً
س
کجھ ییا دتا قییا یہ تات اسے یسید یں آنے گی ہو کیا ہے کہ وہ یں ا ھوا لے تا ھر کالج کے سی
ییدے کو بیسے دے کر نمہیں وہاں سے عایب کروا دے
اس لتے میں نمہیں ییاتا تو بہیں جاہتی تھی مگر نمہارے تار تار اضرار کرنے پر ییا دتا اب اگر نمہیں اتھوا لیا
تو تھر کیا ہوگا عمایہ جہرے پر پریساتی النے ہونے اسے مزتد ڈرانے لگی جیکہ ڈر کے تاعث ایسال کے
یسیتے چھو یتے لگے ت ھے
مم مجھے بہیں رکیا بہاں ...ایسال جلدی سے ایتی جگہ سے اتھ کھڑی ہوتی
ارے کہاں جا رہی ہو قکر مت کرو بہاں سے بہیں اتھوانے گا کہیں اور سے اتھوانے گا جہاں پر میں
ک
نمہارے ساتھ بہیں ہوں گی عمایہ اس کا ہاتھ تکڑ کے ھییچ کے اسے دوتارہ یٹھانے ہونے تولی
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 123 of 141
URDU NOBELS HUB
بہیں مجھے بہاں رکیا ہی بہیں مجھے گھر جاتا ہے ارساد دوتارہ اتھ کھڑی ہوتی
ک
ارے رکو تو شہی سنو تو شہی۔۔۔۔ عمایہ ہیستے ہونے اسے ھییچ کر دوتارہ یٹھانے ہونے تولی جیکہ عمایہ کا
جہرہ دتکھ کر ایسال کو سارا ماحرا سمجھ آ گیا کہ یب سے وہ اسے نے وقوف ییا رہی تھی
عزمی نمہیں زرا سرم تا آتی میرے ساتھ یہ سب کرنے ہونے ایسال تکے اتھا کر عمایہ کی طرف غصے
ً
سے تھییکتے ہونے تولی خو اسے سے قورا ہی کیچ کر لیا
س
سرم....وہ کیا ہوتی ہے اوووو اچھا وہ نمہاری دوسری بہن کا تام ہے عمایہ ھتے کے اتداز یں سر
م مج
ہالنے ہوۓ تولی
بہت نے سرم ہو جکی ہو تم عزمی۔۔۔ایسال کا یس بہیں جل رہا تھا کہ عمایہ کو کحا ہی جیا جاتی
جکی ہو کا کیا مظلب ہے نمہیں آج معلوم ہوا ہے مجھے تو لگا تھا کہ نمہیں بہلے سے علم ہوگا کافی اقسوس
ت
والی تات ہے عمایہ اقسوس تھری نگاہوں سے ایسال کی طرف د کھتی تھی تولی
کس تات پر اقسوس کیا جا رہا ہے ہادی ان دوتوں کے درمیان والی کرسی گھسنٹ کر بیٹھتے ہونے توال
ت
یہ نمہاری بہن اب کجھ زتادہ ہی کھل جکی ہے ایسال ہادی کی طرف د کھتی ہوتی تولی تو ہادی نے عمایہ
کی طرف دتکھا جس پر عمایہ نے کیدھے آحکا دنے
مگر مجھے تو آج کل یہ کجھ تجھی دکھاتی د یتے لگی ہے نعتی ہمارے گھر میں اییا سکون ہے ہادی عمایہ کی
طرف دتکھتے ہونے سرارت سے توال
کر لو بییا سکون یس دو دن دو دن نعد میں نمہیں ییاؤں گی کہ اصل سکون کیا ہوتا ہے عمایہ ہادی کو
ت
آ کھیں چھوتی کر کے گھورنے ہونے تولی
اچھا تو اس سے بہلے تاتا کی شہزادی کا سیظان سوتا ہوا ہے کیا جسے دو دن کی مہلت جا ہ تے ہادی عمایہ
کے گال کو ہلکا سا چھونے ہونے توال
ارے بہیں میرا دل کرتا ہے کہ میں سراربیں کروں سب کو ییگ کروں سارا گھر سر پر اتھا لوں مگر
میری قسمت آج کل التی تیری پر جل رہی ہے اب تو مجھے میری سراربیں میں کہتی ہیں بہن بہلے ایتی
قسمت کی تیری کو شیدھا کرو تھر ہمارے تاس آتا عمایہ کسی تچے کی طرح دابیں تابیں سر ہالنے ہونے
منہ تھال کر تولی جیکہ اس کی اس ادا پر ہادی اور ایسال کا قہقہہ نے اجییار تھا
ارسم سر چھیک کر ہلکا سا مسکراتا عمایہ کی یہ دابیں ارسم کو نے خود سا کر رہی تھی
ب
عمایہ ایسال کے سا متے یٹھی تھی جس کی وجہ سے عمایہ دوسری طرف بیٹھے ارسم کو بہیں دتکھ سکتی
تھی مگر ارسم ایسال کی اوٹ سے بہت آساتی سے عمایہ کو دتکھ سکیا
اب ا یتے منہ یید کرو اور اتھو گھر جلو دپر ہو رہی ہے عمایہ ایتی کجھ کیابیں اور تھول اتھانے ہوۓ تولی
رکو مجھے کافی تو بیتے دو ہادی عمایہ کی طرف دتکھتے ہونے توال اس کے اتدر آنے کی وجہ تھی بہی تھی کہ
وہ کافی بییا جاہیا تھا
کوتی بہیں گھر جا کر تی لییا اتھی اتھو مجھے بہت سے کام کرنے ہیں عمایہ اس کا ہاتھ تکڑ کر زپردشتی
ج جی ی ً
اسے اتھانے ہونے تولی جس پر ہادی نے پری طرح منہ یسورا اور مخنورا عمایہ اور ایسال کے ھے ل دتا
عمایہ کے جانے ہی ارسم تھی اتھ کھڑا ہوا اور ایتی ییلی آتکھوں پر تلیک گالسز لگانے ہونے ایتی معرور
جال جلیا ہوا ریسنوریٹ سے تاہر نکل گیا
_________________________________________________
____________________
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 125 of 141
URDU NOBELS HUB
سورج کی تیز کربیں سیسے کو خیرتی ہوتی اتدر داجل ہو رہی تھی اور سیسے کے کجھ قاصلے پر بیٹھے وخود یہ
سایہ کتے ہونے تھی ایتی تیز روشتی میں تھی وہ اس روشتی سے اکیا بہیں رہی تھی
ا یتے ہوی نوں میں تال بین کو دتانے سا متے ڈاپری کو کھولے وہ کسی گہری سوچ میں مییال تھی
کیا میری زتدگی کے بہی مرکز ت ھے تچین سے لے کر خواتی تک ماں کی مچرومی کو پرشیا اور تاپ کا ماں اور
تاپ دوتوں نن کر تالیا اور خواتی میں قدم رکھتے ہی سر تا تیر کسی اور کے تام لکھ دتا جاتا
جسے آج تک روپرو دتکھا تک یہ تھا جسے آج تک اتک تار تھی گفیگو بہیں کی تھی وہ اس کا سوہر تھا اور وہ
اس کی امایت تھی اس کی میکوجہ جس کی قسمت دو سال بہلے ہی اس شخص کے ساتھ حڑ جکی تھی
کیسا ہوگا وہ کیا اسے میرے تارے میں جا یتے کا تحشس ہوگا تا تھر وہ میرے تارے میں سب کجھ جاییا
ہے لیکن اس نے تو کٹھی مجھ سے رانطہ کرنے کی کوشش بہیں کی وہ سوخو سے نکل کر ہلکا سا
پڑپڑاتی
اس نے آہسنہ سے ا یتے سا متے پڑی ڈاپری کے کجھ ییج الٹ تلٹ کتے تو سا متے ہی اسے اتک نصوپر
دکھاتی دی اس نصوپر کو تکڑ کے اس نے ا یتے سا متے کیا
وہ شخص کافی خونصورت نقوش کا مالک تھا عمر میں تھی اس سے کافی پڑا تھا مگر بہت خونصورت تھا
تجھلے دو سال سے اس کے تاس یہ نصوپر موخود تھی یہ نصوپر اس کے نکاح کی تھی جس میں شفید سلوار
قم یض بہتے اوپر کالے رتگ کی واسکوٹ زیب نن کتے وہ کافی م یقرد لگ رہا تھا اس نصوپر کو دتکھتے
دتکھتے ہی وہ اس کی جگہ ا یتے دل میں ییا جکی تھی مگر کیا وہ تھی اسے اسی طرح تاد کرتا تھا یہ سوال
ہمیشہ اس کے ذہن میں یسیرا کتے ہوۓ تھا
دروازہ کھلتے کی آواز پر اس نے جلدی سے وہ نصوپر ڈاپری میں رکھ کر ڈاپری یید کر دی
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 126 of 141
URDU NOBELS HUB
اور مسکرا کر دروازے کی طرف دتکھا جہاں اس کے والد مخیرم اتدر داجل ہونے ت ھے
کیا کر رہا تھا میرا تچہ اس کے تاتا اس کے فریب ہی بیٹھتے ہونے مخنت سے تولے
کجھ بہیں تاتا جان یس توں ہی اس نے مسکرا کر خواب دتا
غقاف میری تجی میں نے نمہیں اتک بہت ضروری تات ییاتی تھی وہ اس کا ہاتھ تھام کر اسے ا یتے
پزدتک یٹھانے ہونے تولے
جی تاتا جان تولیں۔۔۔ وہ نے جد اخیرام سے تولی
آپ کے ششرال والے آ رہے ہیں سادی کی ڈ یٹ قکس کرنے میں جاہیا ہوں کہ آپ ساییگ کر لیں
اور ہاں اتک اور تات آپ کی یید تاں توں سمجھ لیں کہ آپ کی دوست تھی آ رہی ہے وہ اس کے سر پر
شففت سے ہاتھ تھیرنے ہونے تولے جیکہ ان کی آحری تات سن کر اس کے جہرے پر مسکراہٹ
رییگ گتی
عمایہ اور ایسال آرہی ہیں....؟؟وہ خوسی سے چمکیا جہرہ لتے تولی
جی ہاں میرا تچہ آپ کی دوتوں شہیلیاں آ رہی ہیں آپ توں کرنں کہ کجھ ساییگ کر لیں ا یتے لتے خو دل
جاہے وہ سب لے لیختے گا آپ کے تاتا جا ہتے ہیں کہ ان کی بیتی ایتی یسید کی ہر خیز حرتدے وہ اسے
مخنت سے ا یتے ساتھ لگانے ہونے تولے
تھیک ہے تاتا جان اس نے مسکرانے ہونے ہاں میں سر ہالتا تو ابہوں نے اس کی بیساتی خومی ابہیں
ایتی فرماتیردار بیتی ایتی جان سے تھی زتادہ عزپز تھی جس نے ان کا ہر جکم سر چھکا کر ماتا تھا
ارسم ا یتے تالوں میں تاول رگڑتا ہوا واش روم سے تاہر نکال اور ا یتے تالوں کو جسک کرنے ہونے تاول
دوسری طرف تھی یکا اور ییڈ پر پڑا اییا قون اتھاتا جس کی سکرنن پر عمایہ کا میسج سو ہو رہا تھا
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 127 of 141
URDU NOBELS HUB
تار عزمی قسم لے لو میں نے جان توچھ بہیں کیا مجھے بہیں ییا تھا کہ تم قون توز کر رہی ہو چمزہ عمایہ کو
ایتی طرف دتکھیا تا کر ہڑپڑا کر توال
عمایہ نے شعلہ پرساتی نگاہوں سے اسے گھورنے ہونے تاس پڑا چھوتا یٹھر اتھا کر اس کی طرف تھی یکا
جس پر وہ چھکتے ہونے اس کے وار سے تچ حکا تھا
ارسم تھی کافی خیران نظروں سے یہ سب دتکھ رہا تھا نعتی یہ بیشرا موتاتل تھا خو ارسم کے آنے کے نعد
عمایہ کا توٹ حکا تھا
تدنمیز ییدر کہیں کے رکو میں ییاتی ہوں نمہیں عمایہ غصے سے جلستی ہوتی اس کی طرف پڑھی اور خو خو اس
کے ہاتھ میں آ رہا تھا وہ اتھا کر اس کی جایب تھییک رہی تھی جیکہ وہ مسلسل اییا تحاؤ کر رہا تھا
خب وہ خود ہی تھک گتی تو منہ ییاتی ہوتی جا کر ا یتے ییڈ پر بیٹھ گتی اسے بہت روتا آ رہا تھا اتک تو وہ
ارسم کی وجہ سے پریسان تھی دوسرا یہ بیشرا قون تھا خو اس کا توٹ حکا تھا ینہ بہیں ک نوں مگر اس کا دل
جاہ رہا تھا کہ وہ اوتحا اوتحا رونے اور سارا گھر سر پر اتھا لے مگر وہ لمتے لمتے سایس لیتی منہ ییا کر ییڈ پر
ب
یٹھی خود کو کییرول کرنے کی کوشش کر رہی تھی
دوسری طرف چمزہ کافی ک یف نوز سا یہ سوچ رہا تھا کہ اب وہ عمایہ کو کیا تولے ک نوتکہ اس کی التی حرکت
کی وجہ سے وہ تاراض ہو گتی تھی
تار عزمی کجھ بہیں ہوتا ی نو قون لے لیں گے توں اداس ہو کر مت بیٹھو ایسال چمزہ اور ہادی کب سے
ب
اسے میانے کی کوشش کر رہے ت ھے جیکہ وہ اتک ہی جگہ پر یٹھی ان میں سے کسی سے تھی تات
بہیں کر رہی تھی
اچھا شہزادی چھوڑو تاراصگی اتھو ہم تاہر کہیں جلتے ہیں ہادی نے اسے میانے کی دوتارہ کوشش کی
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 130 of 141
URDU NOBELS HUB
مجھے کسی سے کوتی تات بہیں کرتی تم سب جاؤ بہاں سے عمایہ تولی تو اس کی آواز میں حقگی صاف
ظاہر ہو رہی تھی نعتی وہ وافعی میں تاراض تھی
سوری تا تار تم تو میری ییاری سی بہن ہو تلیز مان جاؤ چمزہ گھی نوں کے تل کلین پر بیٹھ کر عمایہ کہ
دوتوں ہاتھ تکڑنے ہوۓ توال
اچھا اگر تم تولتی ہو تو میں مرعا نن جاؤں گا اتھک بیٹھک کر لوں گا لیکن تلیز مان جاؤ تا چمزہ اسے میانے
کی تھرتور کوشش کر رہا تھا مگر وہ بہیں مان رہی تھی
ہادی کی نظر ییجھے دروازے پر پڑی جہاں سے جیدر اتھی کمرے میں داجل ہوا تھا ہادی اسے دتکھ کر کجھ
ک جی ی لک ً
ج رہ
تو لتے ہی لگا تھا خب اس نے قورا ہی خپ تے کا اسارہ کیا اور لیا ہوا عمایہ کہ تا ل ھے آن ھڑا ہوا
ت
ماتی پریشز ....عمایہ کو ا یتے کان میں سرگوسی نما آواز شیاتی دی تو اس کی آ کھیں خیرت سے تھیل گتی
اور تھر اس نے چھیکے سے گردن موڑ کے ییجھے کی جایب دتکھا جہاں جیدر کھڑا مسکرا کر اسے دتکھ رہا تھا
ج
تھاتی .....عمایہ زور سے یختی ہوتی ییڈ سے اتھ کھڑی ہوتی اور اگلے ہی لمچے اس کی تاہوں میں آ سماتی
تھی
تھاتی آتی مس تو تھاتی خوسی اور خیرت سے مارے اس کی شنہری آتکھوں میں آیسوں آ جکے ت ھے
ً
تو ماتی پریشز ڈویٹ کراییگ میری جان عمایہ کی آتکھوں میں چمکتے آیسو دتکھ کر جیدر نے قورا اسے توکا گر
م
وہ ا یتے سالوں نعد ا یتے تھاتی سے مل رہی تھی اس کے تو کتے سے کہاں اس کے آیسو ر کتے والے ت ھے
عمایہ حقگی تھری نظروں سے جیدر کو دتکھ کر دوتارہ اس کے گلے لگ کر رونے لگی جیکہ جیدر آہسنہ سے
اس کے تالوں میں انگلیاں تھیرتا اسے پرسکون کرنے کی کوشش کر رہا تھا ان بہن تھای نوں کا ییار ہی
اتوکھا تھا وہ اس کے لتے تھاتی بہیں تلکہ تاپ تھا
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 131 of 141
URDU NOBELS HUB
اچھا یس کر دو روتا وریہ میں وایس جال جاؤں گا جیدر فرماتا کی طرف دتکھتے ہونے توال
میں دوتارہ رو دوں گی تھاتی عمایہ نے منہ ییانے ہونے اسے دھمکی دی تو جیدر کا چھت تھاڑ قہقہہ
کمرے میں گوتحا
تھاتی کی شہزادی تھاتی کی جان ک نوں رونے گی اب تو تم ہرگز بہیں روتا جلو آؤ اتھی تو میں ماما تاتا سے
تھی بہیں مال اور شیدھا نمہارے تاس آگیا جیدر اس کا ہاتھ تکڑ کے اسے کمرے سے تاہر لے جانے لگا
خب کہ وہ بی نوں تھی اس کے ییجھے ہی ت ھے
وہ سب ییچے اپر کر آنے تو سا متے ہی عارب تاتا جان اور تاتی جان کے ساتھ کھڑا مسکرا کر ماما تاتا سے مل
رہا تھا
ج
عارب تھاتی عمایہ خوسی سے یختی ہوتی دوڑتی ہوتی اس تک سے گتی اور کسی چھ یکلی کی طرح اسے جیک
گتی
کیسی ہیں ہماری چھوتی شہزادی میں نے بہت مس کیا نمہیں عارب مخنت سے اس کی بیساتی خومتے
ہونے توال تو وہ گہرا مسکراتی اس کی خوسی کی تو کو اینہا ہی بہیں تھی اس کے دوتوں پڑے تھاتی اجاتک
اس کے سا متے آن کھڑے ہونے ت ھے اور یہ اجاتک ملتے واال سرپراپز سب کے لتے ساکڈ تھا
میں نے تھی آپ کو بہت بہت زتادہ مس کیا تھاتی عمایہ دوتوں تازو کھول کر کسی تچے کی طرح خوش
ہونے ہونے ییانے لگی جیکہ اس کی ایسی حرکتیں سب کو مسکرانے پر مخنور کر رہی تھی
اچھا اب ییجھے ہ نو موتی ہماری تاری آنے دو ہادی اسے تازو سے تکڑ کے ییجھے دھکیلتے ہونے توال
تھاتی ....عمایہ نے منہ ییا کر جیدر کی طرف دتکھا
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 132 of 141
URDU NOBELS HUB
ایسان نن جاؤ تم مار مت کھا لییا مجھ سے جیدر ہادی کا گھورنے ہونے توال اور عمایہ کو مخنت سے ا یتے
ً
ساتھ لگاتا جس پر عمایہ کے جہرے پر قورا مسکراہٹ آگتی
میں تھی ہوں بہیں پر عمایہ کو ا یتے فریب ایسال کی آواز شیاتی دی تو اس نے گردن موڑ کے ایسال کی
طرف دتکھا خو عخ نب سی شکل ییا کر سب کی طرف دتکھ رہی تھی
ہاہاہاہاہاہا ادھر آؤ گڑتا تم تھی تو ہماری شہزادی ہی ہو جیدر دوسرا تازو ایسال کے گرد جاتل کرنے ہونے توال
جس پر ایسال مسکرا دی
جیدر کی اس حرکت پر تاتی جان نے تاشف سے سر چھ یکا ان کی سوچ کجھ اور تھی اور ادھر یہ دوتوں اتک
دوسرے کو بہن تھاتی ییانے پر تلے ہونے ت ھے
ً
ادھر آؤ میری گڑتا کیسی ہو عارب نے ایسال کی طرف دتکھتے ہونے ہاتھ آگے پڑھاتا تو اس نے قورا اس
کا ہاتھ تھام لیا
میں تالکل تھیک ہوں تھاتی آپ کو ہم نے بہت مس کیا اور آپ نے آ کر ہمیں سرپراپز دے دتا اب
ہم اتک ساتھ تھاتھی سے ملتے جابیں گے ایسال اتکساییڈ ہونے ہونے تولی جس پر وہ سر چھکا کر ہیس دتا
تھاتی آپ کو تاد ہے تا میں نے اور ایسال نے آپ کو لسٹ دی تھی عمایہ کو اجاتک اییا سامان تاد آتا تو
ھ ک ت
عمایہ عارب اور جیدر کی طرف د تی ہوں تولی
ہاں تھاتی کی جان ایتی دوتوں شہزادتوں کا سارا سامان لے کر آنے ہیں ہم قکر مت کرو عارب مسکرانے
ہونے توال اور شففت سے دوتوں کے سر پر ہاتھ رکھا جس پر وہ دوتوں خوسی سے اچھل ہی پڑی ک نوتکہ
ن ً ت ھ ت
ابہوں نے اتک بہت لمتی لسٹ ییار کر کے ان دوتوں کو جی ھی اور قییا ان کا سارا سامان وہ لے
ی
آنے ت ھے
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 133 of 141
URDU NOBELS HUB
تھییک تو تھییک تو تھییک تو تھییک تو سو مچ تھاتی عمایہ اوتجی آواز میں تولتی ہوتی دوتارہ تاری تاری دوتوں
کے گلے لگی
اچھا تچو اتھی رات بہت ہو جکی ہے ایتی مستی کو جٹم کرو اور تھای نوں کو تھی آرام کرنے دو اییا لمیا شقر
ت
کر کے آنے ہیں تھک جکے ہوں گے تاتی جان سب کی طرف اتک نظر د کھتی ہوتی تولیں
و یسے دل تو بہیں جاہ رہا لیکن کوتی تات بہیں آپ دوتوں اتھی آرام کرنں ہم صیح بہت سی تابیں کرنں
ہ ھ ک ت
م س
گے عمایہ عارب اور جیدر کی طرف د تی ہوتی تولی تو ان دوتوں نے م کرا کر ہاں یں سر التا اور دو جار
اور تابیں کرنے کے نعد جدا جافظ کہتے ہیں سب ا یتے کمرے کی جایب جلے گتے
عمایہ ا یتے کمرے میں داجل ہونے تو سا متے ہی ییڈ پر اسے اییا توتا ہوا قون دکھاتی دتا ا یتے اوپر سے
گرنے کی وجہ سے وہ جکیا خور ہو حکا تھا
ہاۓ اّٰللہ میرا قون ینہ بہیں کیسے منہوس دن گزر رہے ہیں میرے عمایہ ا یتے قون کو اقسوس سے دتکھتے
ہونے تولی جیدر کے آنے کی خوسی ہی ایتی تھی کہ وہ اس تات کو تھول جکی تھی مگر جیدر نے اس سے
وعدہ کیا تھا کہ وہ صیح ہی اسے ییا قون ال دے گا مگر سرط یہ رکھی تھی کہ وہ تالکل تھی پریسان بہیں
ہوگی
اچھا کوتی تات بہیں صیح آ جانے گا عمایہ قون الماری میں رکھتے ہونے تولی اور ا ی تے تال ہلکے سے خورے
میں قید کرنے ہونے دو ینہ دوتوں کیدھوں پر تھیالتا اییا لنپ تاپ اور کجھ تویس تکڑے اور تالکتی میں
آگتی
لنپ تاپ ا یتے تویس اور کجھ کیابیں اس نے سا متے بییل پر رکھیں اور دو بین کشن تکڑ کے ییچے ر کھے اور
وہاں بیٹھ گتی
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 134 of 141
URDU NOBELS HUB
ا یتے دوتوں تازو بییل پر رکھتے ہونے اییا لنپ تاپ آن کیا اور ا یتے سارے تویس تکھیر کر بیٹھ گتی اب
یس عمایہ تھی اور اس کی پڑھاتی تھی بیشرا شخص کوتی تھی بہیں تھا
جہاں رات کا بیشرا بہر جل رہا تھا وہیں سب سے عاقل دو وخود اس گہری رات میں تھی جاگ رہے ت ھے
دوتوں اتک دوسرے کے کجھ قاصلے پر ت ھے مگر فرق ضرف اییا تھا کہ اتک دوسرے کو دتکھ سکیا ت ھا جیکہ
دوسرا اس شخص کو بہیں دتکھ سکیا تھا اور وہ ا یتے کام میں پری طرح عرق تھا اس کے تاس تو بہاں
وہاں دتکھتے کو تھی وقت بہیں تھا
اتک سارے جہاں سے ی یگایہ اییا کام کرنے میں مصروف تھا اور دوسرا ساری دییا تھالنے ضرف اسے
دتکھتے میں مصروف تھا جیسے اس سے زتادہ جسین نظارہ اس دییا میں کوتی ییا ہی تا ہو
ب
ارسم سوقٹ قوم کی یتی کرسی پر بیٹھا کمر کرسی کی یست سے نکاۓ ییلی گہری آتکھوں سے سا متے یٹھی
عمایہ کو دتکھ رہا تھا خو کٹھی لنپ تاپ پر انگلیاں جالتی تھی اور کٹھی بیسل تکڑ کے کاعذ پر کجھ لکھتے
لگتی اور کٹھی کیاب تکڑ کے اس میں سے کجھ ڈھوتڈنے لگتی ساری بییل اس کے تویس سے تھری پڑی
تھی جیکہ وہ اتک شیکیڈ تھی صا نع کتے نغیر اییا کام کرنے میں مصروف تھی
اجاتک لکھتے لکھتے وہ رک گتی اور لنپ تاپ کو گہری نظروں سے دتکھتے ہونے یتیسل کو ا یتے تالوں میں
جالنے لگی اور تھر ا یتے تالوں میں ہی چھوڑ کر تیزی سے لنپ تاپ پر انگلیاں جالنے لگی خب کجھ سرچ
کرنے کے نعد اسے مل گیا تو لکھتے کے لتے اس نے یتیسل تکڑتی جاہی مگر اسے سا متے بییل پر یتیسل
بہیں دکھاتی دی
بین کہاں گیا فرماتا نمام کاعذات الٹ تلٹ کر کے دتکھتے لگی مگر اسے بین کہیں تھی بہیں مل رہی تھی
ت
اس نے کیابیں اتھا کر د کھی اور تھر اتھ کھڑی ہوتی عمایہ نے اچھی طرح ہر طرف دتکھا مگر بین کہیں
بہیں تھا عمایہ کو کافی خیرت ہوتی
ً
یہ کام کرنے کرنے کرنے نن کہاں عایب ہو گیا مگر اس کے تاس اییا وقت بہیں تھا اس لتے قورا
کمرے میں گتی اور دوسرا بین لے کر آتی اور تیزی سے لکھتے لگی
ارسم بہت دلحستی سے اسے دتکھ رہا تھا مگر کا بین ا یتے تالوں میں لگا کر تھول جاتا اسے مسکرانے پر مخنور
کر گیا
کیا یہ وہ لڑکی کوتی ایشرا کوتی جادوگرتی تاں آسمان سے اپری ہوتی پری تاں کوتی شہزادی وہ ہر لحاظ سے
پرقیکٹ تھی اور ہر لحاظ سے جاہے جانے کے قاتل تھی وہ اس قاتل۔تھی کہ اس سے نے تحاسہ مخنت
کی جاۓ
اور ارسم اپراہٹم تو مخنت کے مقام سے بہت آگے نکل حکا تھا
ارسم اسے نظروں کے را شتے دل میں اتار رہا تھا اس کا دل جاہ رہا تھا اتھی عمایہ کو ا ی تے دل میں چھیا
لے اور اییا فریب کر لے کہ اسے ایتی سایسوں میں عمایہ کی خوسنو یستی ہوتی محسوس ہو
مگر وہ عمایہ کے پزدتک بہیں گیا تھا عمایہ خود اس کے اییا پزدتک آتی تھی مگر یب خب وہ خواس میں
بہیں تھا مگر وہ اسے محسوس کر سکیا تھا
عمایہ نے اتک گہرا سایس لیتے ہوۓ اییا تازک ہاتھ ا یتے رجسار کے ییچے رکھا اور بیسل کو ایتی دو انگلنوں
میں دتا کر گھمانے لگی جیکہ نظرنں لنپ تاپ پر تھی
جاتد کی ہلکی روشتی میں اس کا توراتی جہرہ چمک رہا تھا اور اس کے جہرے پر چھولتی کجھ آوارہ لیتیں اسے
مزتد خونصورت ییا رہی تھی گلے میں تھیالتا گیا دو ینہ اتک کیدھے سے ڈھل رہا تھا خب کہ شفید دودھیا
گردن ا یتے جشن میں جاتد کو تھی مات دے رہی تھی ایتی کم روشتی میں تھی اس کے جشن کا اتدازہ لگاتا
جا سکیا تھا تالسنہ وہ اتک ایسا جشن رکھتی تھی خو کسی کو تھی بہکانے کا سنب نن سکیا تھا
اور اس کی معصومنت اور شنہری آتکھوں میں چھلکتی سرارت کسی کا تھی دل نے قاتو کر سکتی تھی
عمایہ نے بین کو گھمانے گھمانے دوتارہ ا یتے تالوں میں تھیرتا سروع کیا خب اس کا ہاتھ بہلے والے
ہیں سے تکراتا تو اس نے وہ بین ا یتے تالوں سے نکال کر ا یتے سا متے کیا بہلے تو اسے کافی خیرت ہوتی
نعتی وہ بین ا یتے تالوں میں لگا کر تھول جکی تھی اور تھر خود ہی ایتی حرکت پر ہیس دی
اووو جداتا کیتی تھولکر ہوں میں عمایہ وہ بین ایتی بیساتی سے تکرانے ہونے تولی اور تھر ہیستے ہونے بین
ساییڈ پر رکھا اور دوتارہ ا یتے کام میں مصروف ہو گتی
وہ ییا رکے اییا کام کر رہی تھی خب اس کے کاتوں میں فچر کی آذان کی آواز پڑی تو اس نے چھیکے سے
سر اتھا کر لنپ تاپ کی طرف دتکھا جہاں کالک تاتچ تچے کا وقت ییا رہی تھی
عمایہ نے گہرا سایس لیتے ہونے اییا سر صوفے پر گرا لیا اور یب ہی اسے اجساس ہوا کہ اس کی گردن
ت
میں کیتی سدتد درد ہے اور ساتھ ہی کمر میں تھی درد کی ھیسیں اتھتے لگی
تا ہللا عمایہ تول کر ایتی گردن کو دابیں تابیں حرکت د یتے لگی مگر اس دوران اسے کافی درد محسوس ہو
رہی تھی مگر ایتی نکل یف کو اگ نور کرنے ہونے وہ لنپ تاپ یید کرتی اتھ کھڑی ہوتی
اس کا ارادہ نماز ادا کرنے کا تھا جیکہ عمایہ کو اتدر جاتا دتکھ کر ارسم تھی اتھ کھڑا ہوا ک نوتکہ اس نے
کٹھی تھی کوتی تھی نماز ادا بہیں کی تھی اور یہ خیز اسے اس کی مچروم ماں نے سکھاتی تھی
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 137 of 141
URDU NOBELS HUB
نماز پڑھتے کے نعد ارسم نے جاۓ نماز اتھا کر بییل پر رکھی اور اتک عیر ارادی نظر اتھا کر سا متے کی طرف
دتکھا مگر اس کی نظرنں وہیں پر تھہر سی گتیں
م
عمایہ شفید رتگ کی جادر کا چحاب کیگ اییا کمل وخود اس کے اتدر چھیانے ہونے تھی ساتد وہ اتھی نماز
پڑھ کر آتی تھی
اس کے جہرے پر تور چھلک رہا تھا جہرہ توں روسن تھا جیسے سارا تور اس کے جہرے میں ا سمیا ہو ارسم
نے آج تک اییا توراتی جہرہ کسی کا بہیں دتکھا تھا
عمایہ کہ اتک ہاتھ میں اتک چھوتا سا ڈیہ تھا اور دوسرے ہاتھ میں تاتی کے توتل اس نے وہ ڈیہ کھوال
اور وہی ساییڈ پر لگے دتوار پر چھوتی چھوتی متی کے یتی ییالوں میں کجھ ڈا لتے لگی وہ ساتد پرتدوں کے لتے
داتا تھا خو وہ ڈال رہی تھی اور ساتھ تاتی میں ڈال رہی تھی
جیکہ اس کے دایہ ڈا لتے ہی کافی سارے پرتدے وہاں آ بیٹھے ت ھے عمایہ نے تھوڑا سا دایہ ایتی ہٹھیلی پر
ب
رکھا کر اییا ہاتھ تھوڑا سا آگے کیا خب اتک خونصورت سی حڑتا اڑ کر اس کی ہٹھیلی پر آ یٹھی اور دایہ جیتے
لگی جسے دتکھ کر عمایہ کھل کر مسکرا اتھی
اسے پرتدوں سے عسق تھا اسے جدا کی ییاتی گتی یہ محلوق ہمیشہ سے خونصورت لگتی تھی مگر ان پرتدوں کا
عمایہ کے فریب آتا اور نغیر ڈر کے اس کے ہاتھ پر بیٹھیا عمایہ کو بہت خوسی دے رہا تھا
ارسم تک تک جہ۔م یظر دتکھ رہا تھا اس کا چمکیا جہرہ ارسم کی آتکھوں میں چمک ییدا کر رہا تھا
دایہ جیتے ہی وہ حڑتا اڑ گتی خب عمایہ نے مسکرانے ہونے اتک آحری نظر داتا جیتے پرتدوں کو دتکھا اور تھر
آگے پڑھ کر اییا سارا تکھرا ہوا سامان سمییا اور کمرے کی طرف قدم پڑھاۓ ک نوتکہ اب چھ تج رہے ہیں
اور سات تچے اسے کالج کے لتے نکلیا تھا اس لتے اسے اتھی ییار تھی ہوتا تھا
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 138 of 141
URDU NOBELS HUB
شہزادی فری ہونے ہی مجھے کال کر د ییا میں لیتے آ جاؤں گا اوکے جیدر عمایہ کی طرف دتکھتے ہونے توال
آج اسے کالج جیدر چھوڑنے آتا تھا
اوکے تھاتی ہم جلدی فری ہو جابیں گے آپ کو میسج کر دوں گی جدا جافظ
عمایہ جیدر کی طرف دتکھتے ہونے مسکرا کر تولی اور گاڑی کا دروازہ کھول کے تاہر نکل گتی اور ایسال
کے ساتھ قدم کالج کے اتدر کی جایب پڑھانے
کالج کے گنٹ پر روک کر عمایہ نے مڑ کر ییجھے دتکھا جہاں جیدر گاڑی میں بیٹھا ابہیں ہی دتکھ رہا تھا
اس نے مسکرا کر ہاتھ ہالنے ہونے اس سے تانے تانے کیا تدلے میں جیدر نے تھی اسی کے اتداز
میں ہاتھ ہالتا تو وہ کھل کر مسکراتی
عزمی میڈم جلو تانے تانے نعد میں کر لییا ایسال اسے وہاں سے ہلیا یہ دتکھ کر اس کا ہاتھ تکڑنے
ہونے تولی اور اس کے ساتھ لتے کالج میں داجل ہوتی
سکر ہے آج کا پروجیکٹ کمیلنٹ ہوا اب کل آحری پروجیکٹ د ییا ہوگا اور اس کے نعد ہم لوگ تورے دو
ہفتے تالکل فری ایسال خوسی سے جہکتے ہونے تولی ک نوتکہ اس سمسیر کے نعد ان لوگوں کو دو ہفتے کی
چھییاں ہونے والی تھی
ہاں اور تھر ہم تھاتی سے ملتے جابیں گے عمایہ تھی اتکساییڈ ہوتی
ت
ہاں وہ تو تھیک ہے مگر نمہاری آ کھیں ایتی الل ک نوں ہو رہی ہیں نمہاری طی یغت تو تھیک ہے ایسال
عمایہ کی سرخ پرتی آتکھوں کی طرف دتکھتے ہونے تولی جس میں سرخ لکیرنں صاف واضح تھی
ہاں طی یغت تھیک ہے میری رات کو سوتی بہیں پروجیکٹ ییار کر رہی تھی اس لتے ساتد گھر جا کر سو
جاؤں گی تو تالکل تھیک ہو جاؤں گی عمایہ اتک لمتی چماتی لیتی ہوتی تولی
WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 139 of 141
URDU NOBELS HUB
ارے واہ مظلب تم نے رات جاگ کر پروجیکٹ ییار کیا تھا تم اس تار تاپ کرو گی دتکھ لییا ایسال خوش
ہونے ہونے تولی ک نوتکہ عمایہ ہمیشہ سب سے الگ پروجیکٹ ییار کرتی تھی اور اسے تورا نقین تھا کہ جیتی
ت ن ً
مخنت عمایہ اس تار کر رہی ھی قییا اس نے تاپ کرتا تھا
ہاں ایساء ہللا عمایہ ا یتے منہ کے آگے ہاتھ رکھ کر ایتی چماتی رو کتے ہونے تولی ک نوتکہ وہ سب اس وقت
بہت زتادہ بیید آ رہی تھی اتک تو وہ ساری رات جاگ کر گزاری تھی اور دوسرا اب دوبہر کے اتک تج رہا
تھا اور اب اس کا بیید سے پرا جال تھا
ہاں اتھو تھاتی کا میسج آگیا وہ تاہر ای یظار کر رہے ہیں عمایہ ایتی کیابیں تکڑ کے اتھ کھڑی ہوتی
ایسال نے جلدی سے اییا سامان سمییا اور عمایہ کے ساتھ ہی قدم تاہر کی جایب پڑھانے ک نوتکہ جیدر تاہر
کھڑا ان کا ای یظار کر رہا تھا
السالم علیکم تھاتی عمایہ اور ایسال گاڑی میں بیٹھتے ہونے خوش دلی سے تولیں جیکہ ایسال تجھلی سنٹ
پر پرچمان ہو جکی تھی
وعلیکم السالم کیسی ہو تم دوتوں لگیا ہے آج کجھ زتادہ تھک گتی ہو جیدر سیسے سے اتک نظر ایسال پر
ب ً
ڈا لتے ہونے توال خو سنٹ پر نقرییا لتیتے کے اتداز میں یٹھی ہوتی تھی
شہی کہہ رہے ہیں تھاتی آپ آج وافعی میں بہت زتادہ تھک جکے ہیں لیکن کل ہمارا آحری پروجیکٹ ہے
اور اس کے نعد ہم دو ہفتے کے لتے تالکل فری چ ھی نوں کے تام پر ایسال کا موڈ دوتارہ سے فریش ہو گیا
اور وہ جہکتے ہونے جیدر کو ییانے لگی
جی تھاتی اور تھر ہم تھاتھی کے تاس رہ تے جابیں گے عمایہ تھی خوش ہونے ہونے جیدر کی طرف دتکھتے
ہونے تولی تو جیدر ان دوتوں کی اتکساییڈمی نٹ دتکھ کر ہلکا سا ہیس دتا ساری تات تو تھاتھی سے ملتے کی
جس کے ییجھے وہ دوتوں تاگل ہوتی جا رہی تھیں
ً
آیس کرتم کھاؤ گی تم دوتوں جیدر نے ان دوتوں کو آیس کرتم کی آفر کی جس پر عمایہ نے قورا انکار کیا
بہیں تھاتی آج بہیں ہم سام میں آیس کرتم کھانے جابیں گے اتھی بہت زتادہ بیید آ رہی ہے اور تھوک
تھی لگی ہے گھر جلیں
اچھا تھیک ہے اور یہ لو نمہارا قون گھر جا کر اس میں ایتی سم ڈال لییا جیدر عمایہ کی طرف اتک ییا ڈیہ
ییک قون پڑھانے ہونے توال
تھییک تو تھاتی میں گھر جا کر اس کی شتییگ کروں گی عمایہ قون تکڑ کر خوش ہونے ہونے تولی تو جیدر
اس کی طرف دتکھ کر مسکراتا اور تھر گاڑی شیارٹ کر کے گھر کی جایب پڑھاتی
جاری ہے۔۔۔۔