You are on page 1of 141

URDU NOBELS HUB

WWW.URDUNOVELSHUB.COM Page 1 of 141


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬
‫ع‬
‫!السالم لیکم‬
‫ہمارے پل یٹ فارم سے شا ئ ع ہونے والے تمام پاولز اور مواد تمعہ مصنفہ‪ /‬مصنف کے پام سے‬
‫‪.‬محفوظ ہیں‬
‫ئغیر اجازت کوئی دوسرا ادارہ پا فرد ان تمام پاولز پا مواد سے م نعلق مسودہ و یب شایٹ‬
‫‪.‬مصنفہ‪/‬مصنف کی اجازت کے ئغیر ئقل نہیں کرشکیا‬
‫ئقل شدہ مواد پکڑے جانے کی صورت میں م نعلفہ فرد‪/‬پالگ‪/‬و یب شایٹ کو درپیش آنے والے‬
‫‪.‬مساپل کا وہ خود ذمہ دار ہوگا‬
‫‪:‬نوٹ‬
‫ہم اینی و یب شایٹ اردو پاولز حب کے ل یے لکھارنوں کو خوش آمدپد کہ یے ہیں۔ اگر آپ‬
‫ہماری و یب شایٹ پر اییا پاول‪/‬پاولٹ‪/‬افسانہ‪/‬کالم‪/‬آری نکل ‪/‬شاعری شا ئ ع کرواپا جا ہ یے ہیں نو‬
‫ب‬
‫‪.‬اردو میں پایپ کر کے میدرجہ ذپل ذرا ئ ع کا اسنعمال کرنے ہونے ہمیں ھیج شک یے ہیں‬

‫‪Email Address‬‬
‫‪urdunovelhubofficial@gmail.com‬‬

‫‪Whatsapp No. 0319-7115104‬‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 2 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫‪Facebook Group: Urdu Novels Hub‬‬

‫‪Facebook Page:‬‬
‫‪https://www.facebook.com/Urdu-Novels-Hub-‬‬
‫‪109291934764260/‬‬

‫‪.‬ان شاءہللا آپکی تحرپر اپک ہفتہ کے اپدر اپدر و یب شایٹ پر شا ئع کر دی جانے گی‬
‫‪.‬مزپد ئفصیالت کے ل یے اوپر دنے گ یے ای میل اپڈریس پر رائطہ کریں‬
‫شکرنہ‬
‫ای نظامتہ اردو پاولز حب‬
‫‪#We-4‬‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 3 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫عزمی ِل ج نون‬
‫علیزہ آیت‬
‫قسط نمیر ‪ 1‬تا ‪13‬‬

‫ن‬ ‫ج‬ ‫س‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫پ‬ ‫ک‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫س ع‬


‫ا الم م ناول شروع کرنے سے لے یں آپ سب کا کریہ ادا کرنا چاہوں گی ہوں‬
‫نے میرے ناولز کو پڑھ یا پس ید ک یا اور مجھے سپورٹ ک یا علیزہ آیت ناولز پر خوش آمدند ام ید‬
‫ہے یہ کہانی آپ کو م یاپر کرے گی اور آپ اسے ضرور پس ید کریں گے سکریہ>‬
‫عمایہ جلدی کرو دتکھوں اس کا خون بہہ رہا ہے‪....‬‬
‫نن بہیں میں کیسے عمایہ سے مسلسل نفی میں سر ہالتا۔‬
‫دتکھو عزمی اگر میرے ہاتھ میں چھوٹ تا لگی ہوتی تو میں یہ کام خود کر لیتی مگر تم اتک میڈنکل سنوڈیٹ‬
‫ہو نمہیں زتادہ معلوم ہے ایسال نے اسے سمجھاتا جاہا‬
‫دتکھو اس کا بہت خون بہہ رہا ہے کجھ کرو عزمی تو لتے ہوۓ ایسال کی آتکھوں سے آیسوں بہتے لگے ت ھے‬
‫عمایہ سے ڈر کے تاعث ا یتے لرزنے وخود کے ساتھ رخ موڑا تو سا متے ہی زمین پر اتک آدمی پڑا تھا اسے‬
‫اتھا کر ہسییال لے کر جاتا ان دوتوں سے لتے ممکن بہیں تھا ک نوتکہ وہ وخود بہت مضنوط تھا اتدھیرا‬
‫ہونے کے تاعث اس کا وخود ہلکا ہلکا دتکھاتی دے رہا تھا‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 4 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫جہاں اس کے دل کے مقام پر تاتی کی طرح خود بہہ رہا تھا۔‬


‫وہیں اس شخص کو اس جالت میں دتکھ کر وہ دوتوں کایپ رہی تھی وہ جگہ تالکل سیسان تھی اور اس‬
‫وقت وہاں پر کوتی تھی موخود بہیں تھا دور دور تک تھی کوتی دکھاتی بہیں دے رہا تھا‬
‫ب‬
‫عمایہ زمین پر یٹھی اور تاس کی پڑا جاقو اتھاتا خو ساتد اسے آدمی کا تھا‬
‫اور تھر ا یتے کا بیتے ہاتھوں کے ساتھ وہ جاقو اس کی سرٹ پر جالتا جس سے اس کی سرٹ دل کے‬
‫مقام کے حصے سے تھٹ گتی اور زچم صاف دکھاتی د یتے لگا گولی لگتے کی وجہ سے خون اتل کر تاہر کو آ‬
‫رہا تھا مگر گولی عین دل کے مقام پر بہیں لگی تھی تھوڑا سا ییچے لگی تھی جس کی وجہ سے وہ شخص اتھی‬
‫تک سایسیں لے رہا تھا‬
‫ت‬
‫عمایہ نے منہ ہی منہ میں بہت سی آیتیں پڑھیں اور ایتی آ کھیں شختی سے یید کرنے ہونے ا یتے کا بیتے‬
‫ہاتھوں کے ساتھ جاقو سے اس کے سیتے پر دتاؤ پڑھاتا‬
‫اس کا دل ڈر کی وجہ سے کسی سو کھے یتے کی مایید لرز رہا تھا اییا خون اور یہ صورتحال آج اس نے زتدگی‬
‫ت‬
‫میں بہلی تار د کھی تھی اور اس کے لتے شخص کو تحاتا تھی بہت ضروری تھا اس سے مرتا ہوا بہیں دتکھ‬
‫سکتی تھی ک نوتکہ وہ اتک میڈنکل سنوڈیٹ تھی اتک پرم دل لڑکی کسی کو نکل یف میں دتکھیا اس کے یس‬
‫سے تاہر تھا تھر جاہے وہ کجھ سات عیر ہی ک نوں یہ ہو‬
‫اس جاکو کی توک اس کے جسم کے اتدر توسٹ ہوتی تھی تھوڑا اور دتاؤ پڑھانے سے وہ گولی اچھل کر تاہر‬
‫آ گری تھی‬
‫عمایہ نے جاکو اچھال کر دودھ تھی یکا تھا سایسیں ایتی تیز تھی جیسے اسے سایس لیتے میں مسکل بیش آ‬
‫رہی ہو‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 5 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫ایسال نے جلدی سے کجھ رومال عمایہ کی طرف پڑھانے۔‬


‫تو عمایہ نے وہ رومال تکڑ کے اتک ساتھ اس کے سیتے پر رکھتے ہونے ہاتھ کا دتاؤ پڑھاتا تاکہ خون رک‬
‫جانے۔‬
‫ً‬
‫نقرییا تاتچ منٹ اسی جالت میں بیٹھتے کے نعد عمایہ کو محسوس ہوا جیسے اس کا خون کافی جد تک رک حکا‬
‫ت‬
‫ہے اتھی وہ اس کے زچم کو دوتارہ د کھتی ابہیں ایتی طرف کجھ گاڑتاں آتی ہوتی دکھاتی دی‬
‫ایسال اتھو جلیں بہاں سے‪....‬عمایہ جلدی سے اتھی اور عمایہ کا ہاتھ ہاتھ کر وہاں سے تھاگی اور اسی‬
‫افرا نقری میں وہ اییا قون تھی وہیں پر تھییک گتی اور نغیر ییجھے مڑے وہاں سے نکلتی جلی گتی‬
‫_________________________________________________‬
‫___________________‬
‫صیح کی روشتی آہسنہ آہسنہ جدا کی ییاتی گتی زمین کو روشتی سے تواز رہی تھی اور وہیں جید پرتد ایتی‬
‫خونصورت آواز میں جدا کی چمد و ییاء کرنے اتک درخت سے دوسرے درخت پر اییا یسیرا ییا رہے ت ھے۔‬
‫عمایہ‪.....‬اتھو میری جان صیح ہو جکی ہے‪.....‬اتک خونصورت یسواتی آواز عمایہ کے کاتوں سے تکراتی تو‬
‫اس کے جہرے پر مسکراہٹ رییگ گتی‬
‫اتھ جاؤ میری جان اور کییا سوتا ہے طی یغت تو تھیک ہے کیا آج کالج بہیں جاتا وہ اس کے تالوں میں‬
‫ت‬
‫ییار سے ہاتھ تھیرنے ہیں تولیں تو عمایہ نے میدی میدی آ کھیں کھول کر ا یتے سا متے کھڑی ایتی جسین‬
‫پرنن ماں کو دتکھا‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 6 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫ماما جاتا ہے آج بہت ضروری پرتکی یکل ہے مگر کیا کروں بہت بیید آ رہی ہے آج عمایہ ان کی گردن میں‬
‫دوتوں تازو ڈال کر الڈ سے ان کے سیتے سے لگتے ہوتی تولی تو ابہوں نے مسکرا کر ایتی جان سے ییاری‬
‫اکلوتی بیتی کو دتکھا‬
‫اتھی ایتی بیید کرو ساییڈ پر ییچے نمہارے تاتا اور تھاتی سب ای یظار کر رہے ہیں جلدی سے فریش ہو کر آؤ‬
‫سب تاسنہ کرنے کے لتے بیٹھے ہونے ہیں‬
‫وہ اس کی بیساتی کو پرمی سے خومتی ہوتی تولی تو عمایہ مسکراتی ہوتی اتھ کھڑی ہوتی ک نوتکہ اسے ینہ تھا‬
‫کہ خب تک وہ ییچے یہ گتی یب تک اس کے تاتا اور اس کے تھاتی نے تاسنہ بہیں کرتا تھا‬
‫ب‬ ‫ت‬ ‫ک‬ ‫ت‬
‫ماما میں نے ییلو کو توال تھا کہ میرا ڈریس پریس کر دے د یں اس نے ا ھی ک یں کیا‬
‫ہ‬ ‫ت‬ ‫ھ‬
‫عمایہ نے ایتی الماری کھولی تو اسے اییا مظلویہ ڈریس بہیں مال جس پر وہ منہ یسورنے ایتی ماں کی طرف‬
‫دتکھتے ہونے تولی‬
‫بییا ییلو کی امی کی طی یغت تھیک بہیں تھی اس لتے وہ جلدی جلی گتی اور نمہارا ڈریس پریس بہیں کر‬
‫سکی کوتی تات بہیں تم کوتی اور بہن لو اسمہ آگے پڑھ کر الماری سے اتک کٹمل کلر کا خونصورت ڈریس‬
‫نکا لتے ہونے تولی خو دتکھتے میں کافی ڈیسنٹ تھا مگر اس کا کلر بہت ییارا تھا‬
‫کیا ہوا آ یتی کو عمایہ ان کے ہاتھ سے ڈریس تکڑنے ہونے تھوڑی پریساتی سے تولی‬
‫تی تی ہاتی ہو گیا تھا اتھی کا ینہ بہیں وہ آنے گی تو ییانے گی اتھی تم جلدی سے فریش ہو کے آؤ ینہ‬
‫ہے تا کہ نمہارے تاتا نے جلدی جاتا ہوتا ہے وہ اسے جلدی ییار ہونے کی ہدایت د یتے ہونے کمرے‬
‫سے نکل گتی جیکہ عمایہ فریش ہونے جا جکی تھی‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 7 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫السالم علیکم ہییڈسم‪ !!....‬عمایہ چھک کر ا یتے تاتا کے گال پر لب رکھتے ہونے تولی تو وہ ا یتے جہرے پر‬
‫زتدگی سے تھرتور مسکراہٹ شحانے ایتی شہزادی کی طرف دتکھتے لگے خو اب ان کے ساتھ والی کرسی پر‬
‫پرچمان ہو جکی تھی جیکہ سا متے والی کرسی پر ہی ہادی موخود تھا‬
‫تاتا کی جان آج ایتی دپر کے لگا دی عارف صاخب عمایہ‬
‫کے لتے اتک تلنٹ میں آملنٹ نکا لتے ہونے تولے روز صیح کا تاسنہ عمایہ کے لتے وہی نکا لتے ت ھے اور‬
‫عمایہ کو ان کے ہاتھ سے تاسنہ کرنے کی تچین سے عادت تھی‬
‫تاتا یس آتکھ بہیں کھلی سوری عمایہ نے کہتے ہونے ا یتے دوتوں ہاتھ ا یتے دوتوں کاتوں سے لگانے تو‬
‫عارف صاخب نے ہلکا سا ہیستے ہونے اس کے مرمرنں سے دوتوں ہاتھ اس کے کاتوں سے ہیانے‬
‫موتی اب تاسنہ کر لو ہمیں آگے بہت دپر ہو جکی ہے ہادی عمایہ کی طرف دتکھتے ہوۓ توال‬
‫کیا کہا تم نے مونے کہیں کے کٹھی خود کو دتکھا ہے ہادی کی تات پر عمایہ کا تارہ ہاتی ہوا‬
‫ہاں تا روز دتکھیا ہوں اتھی تھی دتکھ کر آتا ہوں ماساءہللا بہت خونصورت ہوں میں ہادی ا یتے فرضنہ کالر‬
‫اتھانے ہونے توال خب عمایہ نے معصوم سی شکل ییا کر عارف صاخب کی طرف دتکھا تو ابہوں نے‬
‫ہادی کا سر پر اتک ج نت لگاتی‬
‫اگر تم نے اییدہ میری شہزادی کو موتی توال تو نمہیں الیا ل یکا دوں گا عارف صاخب ہادی کو گھورنے ہونے‬
‫تولے ہادی نے پرا سا منہ ییاتا جیکہ ہادی کو دتکھ کر عمایہ کھلکھال کر ہیسی تھی‬
‫جلیں جی سب سے بہلے تاسنہ کر لیں یہ تابیں نعد میں تھی ہوتی رہیں گی اسمہ ڈابییگ بییل پر تاسنہ‬
‫ً‬
‫لگانے ہونے تولیں ک نوتکہ ان کے جساب سے نقرییا سب ہی لنٹ ہو جکے ت ھے‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 8 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫اور یہ تو روز کا ہی تھا خب ہادی عمایہ کو چھیڑنے سے تاز بہیں آتا تھا اور عمایہ تھی اسے چھیڑنے سے‬
‫تاز بہیں آتی تھی اور خب ہادی اسے کجھ تھی الیا تولیا تھا تو وہ عارف صاخب سے اس کی شکایت لگاتی‬
‫تھی جس پر وہ ہمیشہ اتک تھیڑ الزمی کھاتا تھا توں کہا جانے تو علط بہیں ہوگا کہ تاشتے میں اسے عارف‬
‫صاخب کا اتک ڈوز الزمی ملیا تھا‬
‫ییگم آپ تھی یشرنف رکھ لیں عارف صاخب اسمہ کا ہاتھ تکڑنے ہونے ابہیں ا یتے دابیں جایب والے‬
‫کرسی پر یٹھانے ہونے تولے تو ہلکا سا مسکرا کر ابہیں دتکھتے لگیں اس عمر میں تھی ان دوتوں کی مخنت‬
‫میں تالکل کمی بہیں آتی تھی وہ ایتی ی نوی اور ایتی اوالد کو بہت جا ہتے ت ھے ا یتے بی نوں کے لتے وہ اتک‬
‫شخت تاپ ضرور ت ھے مگر ایتی بیتی کے لتے ان میں ردی پراپر تھی شختی موخود بہیں تھی‬
‫جلو مونے اتھو مجھے کالج سے بہت دپر ہو جکی ہے عمایہ ایتی کرسی سے اتھتے ہونے تولی‬
‫تاتا‪.....‬ہاری نے معصوم سی شکل ییا کر شکایتی اتداز میں عارف صاخب کی طرف دتکھا خو ایتی کرسی سے‬
‫اتھ کھڑے ہوۓ تھے‬
‫کوتی تات بہیں چھوتی بہن ہے نمہاری عارف صاخب اس کا کیدھا تھیٹھیانے ہونے تولے تو وہ منہ‬
‫کھولے ابہیں دتکھیا ہی رہ گیا نعتی وہ اسے کجھ تولے تو اسے تدلے میں تھیڑ کھاتا پڑتا تھا جیکہ عمایہ اسے‬
‫کجھ تولے تو توال جاتا تھا کہ چھوتی بہن ہے ہادی کی شکل دتکھ کر عمایہ نے ایتی ہیسی دتاتی‬
‫ماما آپ دتکھ رہی ہیں کہ اس گھر میں میرے ساتھ کیا کیا ظلم ہو رہے ہیں ہادی پری سی شکل ییا کر‬
‫اسمہ کی طرف دتکھتے ہونے توال جیکہ عمایہ عارف صاخب کے ساتھ تاہر کی جایب قدم پڑھا جکی تھی‬
‫میرا تچہ غصہ بہیں کرنے تم جا یتے ہو یہ کہ تاتا ایتی شہزادی کے معا ملے میں کیتے توزیسنو ہیں اسمہ ایتی‬
‫کرسی سے اتھ کر اسے مخنت سے ا یتے گلے لگاتی ہوتی تولیں‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 9 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫ضرف وہ ہی بہیں ہم تھی ا یتے ہی توزیسنو ہیں پر بہاں کسی کو د کھے یب تا ہادی منہ یسورنے ہوۓ توال‬
‫تو وہ ہیس دنں‬
‫اچھا ماما میں جلیا ہوں جدا جافظ‪ !!!..‬ا یتے ییجھے عمایہ اور عارف صاخب کو یہ دتکھ کر وہ اسمہ کا ماتھا‬
‫خومتے ہونے جلدی سے تاہر کی طرف تھاگا‬
‫سکر ہے میڈم آپ آگتی مجھے تو لگا تھا کہ ساتد آپ کالج سے چھتی کرنں گی ایسال عمایہ کی طرف دتکھتے‬
‫ہونے تولی‬
‫بہیں یہ چھتی بہیں کر سکتے ینہ ہے تا کیتے ام نوری نٹ لیکچر جل رہے ہیں آج کل عمایہ ایسال کے گلے‬
‫ملتے ہونے تولی‬
‫جلو جلو لیڈپز یہ تابیں نعد میں کرتا اتھی جلدی سے گاڑی میں بیٹھو تم لوگوں کو کالج چھوڑ کر میں نے‬
‫ایتی توی نورشتی تھی جاتا ہے ابہیں ا یتے ییجھے سے ہادی کی آواز شیاتی دی خو ایتی گاڑی کا فریٹ ڈور کھول‬
‫کر ڈرای نوتگ سنٹ پر بیٹھ تھی حکا تھا‬
‫اوکے تاتا جان جدا جافظ عمایہ عارف صاخب کہ دابیں ہاتھ کو تھام کر ان کے ہاتھ کے یست پر توسہ‬
‫د یتے ہونے تولی تو ابہوں نے مخنت سے بہال ہونے ہونے اسے ا ی تے ساتھ لگاتا اور اس کا ماتھا خوما‬
‫وہ روزایہ ابہیں اسی طرح جدا جافظ تولتی تھی اسے یہ کسی نے سکھاتا بہیں تھا تلکہ تچین سے اسے ا یتے‬
‫تاتا کے ہاتھ پر توسہ د ییا یسید تھا اور اس کی یہ عادت آج تک قاتم تھی‬
‫ت‬
‫جدا جافظ چحا جان ایسال عارف صاخب کی جایب د کھتی ہوں تولی‬
‫جدا جافظ میرے تخنوں اییا بہت سارا جیال رکھیا عارف صاخب دوتوں کے سر پر تاری تاری ہاتھ رکھتے‬
‫ہونے تولے تو ان دوتوں نے مسکرانے ہونے جدا جافظ کیا اور گاڑی کی جایب پڑھی جہاں ہادی کب‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 10 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫سے ہارن دے کر ابہیں ایتی طرف م نوجہ کرنے کی کوشش کر رہا تھا ک نوتکہ وہ تھی آج توی نورشتی سے‬
‫لنٹ ہو حکا تھا‬
‫ہادی تم خب ہمیں لیتے آؤ تو ایسال کا نمیر پر کال کرتا ک نوتکہ میرا قون کل رات ہی گم ہو حکا ہے اس‬
‫ت‬
‫لتے میرے تاس قون بہیں عمایہ ہادی کی طرف د کھتی ہوتی تولی‬
‫اور آپ نے اییا قون کہاں گم کیا ہے میڈم یہ تھی ییا دنں ہادی اییا تورا قوکس ڈرای نوتگ پر کرنے ہونے‬
‫توال‬
‫وہ وہ‪.....‬عمایہ کو سمجھ ہی بہیں آتی تھی کہ وہ کیا ییاۓ‬
‫کل خب ایس کرتم کھانے کے نعد ہم واک کے لتے نکلے ت ھے تو وہیں کہیں پر گر گیا ہمیں ینہ بہیں‬
‫جال عمایہ کی جگہ ایسال نے خواب دتا‬
‫تو ا یتے نمیر پر کال کر کے دتکھ لی تھی ہو سکیا ہے کہ کسی نے قون تکڑ لیا ہو ہاتھ دی نے ایتی طرف‬
‫سے جل بیش کیا‬
‫کی تھی تار بہت تار کی تھی مگر میرا قون ہی یید جا رہا ہے ساتد کسی خور نے اتھا لیا ہوگا اس لتے یید ہے‬
‫عمایہ منہ ییانے ہونے تولی ک نوتکہ اس قون میں اس کی بہت سی تادنں تھیں بہت سی نصوپر ہے‬
‫بہت سی وتڈتوز اور بہت سے ضروری کتییکیس جسے وہ گما جکی تھی‬
‫اسے تو ا یتے ای میل کا تاسورڈ تھی تاد بہیں تھا جسے وہ ا یتے قون میں لگا کر اییا سارا ڈ ییا وایس لے‬
‫لیتی‬
‫اچھا پریسان بہیں ہو کوتی تات بہیں ہم ییا قون لے دنں گے ہادی عمایہ کی طرف دتکھتے ہونے مسکرا‬
‫کر توال‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 11 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫وہ تو میں لے لوں گی لیکن اس قون میں میری بہت سی نصوپرنں تھی قٹملی تکچرز تھی تھی سب کجھ‬
‫اسی قون میں تھا اور میں وہ سب وایس تھی بہیں لے سکتی عمایہ تھوڑا اداس ہوتی تھی‬
‫کوتی تات بہیں میری شہزادی خب نمہارا قون یید جا رہا ہے تو اس کا صاف یہ مظلب ہے کہ ضرور وہ‬
‫کسی خور نے اتھا لیا ہوگا اس نے تو اب تک کہیں شیل تھی کر دتا ہوگا اور خوروں کا نصوپر اور وتڈتوز سے‬
‫کوتی لییا د ییا بہیں ہوتا وہ ایسی خیزنں قون میں سے نکال د یتے ہیں‬
‫اور نمہارے قون کو تو تاسورڈ تھی لگا تھا اگر اس سے تاسورڈ بہیں کھلے گا تو وہ ضرور نمہارا قون ریسنور‬
‫کروانے گا اور اگر نمہارا قون ریسنور ہوا تو نمہاری نصوپرنں اور وتڈتوز سب کجھ اس قون سے ڈتلنٹ ہو جانے‬
‫گا اس لتے قکر مت کرو کجھ بہیں ہوگا ہادی نے مسکرانے ہونے اسے رتلیکس کرواتا جاہا‬
‫جس کے تدلے میں عمایہ تالکل جاموش ہو گتی ک نوتکہ یہ چھوٹ تھا کہ اس کے قون میں تاسورڈ لگا تھا‬
‫اس کے قون میں اس وقت کوتی تاسورڈ بہیں تھا وہ اییا قون ا یسے ہی کہیں گرا آتی تھی‬
‫اوکے اب ہم جلتے ہیں بہیچ کر کال الزمی کر د ییا اوکے عمایہ ہادی کی طرف دتکھتے ہونے تولی تو ہادی‬
‫نے مسکرانے ہونے ہلکا سا اس کا گال کھییحا‬
‫ہادی کے تچے میں نمہارے ہاتھ توڑ دوں گی عمایہ اسے گھورتی ہوتی تولی ک نوتکہ اسے ہادی کی یہ حرکت‬
‫بہت پری لگتی تھی‬
‫اچھا نمہیں لنٹ ہو رہی ہے اتھی جاؤ میرا منہ نعد میں توڑ لییا ہادی نے اس کا دوسرا گال تھی کھییحا ینہ‬
‫بہیں ک نوں اسے ایتی بہن کے رجسار بہت یسید ت ھے تھولے تھولے سے گالتی رجسار اسے دییا کی نمام‬
‫عورتوں میں سے ایتی بہن سب سے زتادہ ک نوٹ لگتی تھی‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 12 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫نمہیں میں گھر آ کر ییاؤں گی عمایہ نے اسے گھورا اور گاڑی سے نکل گتی جیکہ ایسال تھی ہیستے ہونے‬
‫گاڑی سے نکل کر عمایہ کے ساتھ جل دی ان کا یہ لڑاتی چھگڑا تھا ‪ 24‬گھیتے کا تھا جس میں ایسال‬
‫تھی سامل ہوتی تھی مگر آج ایسال تھی تھوڑی جاموش سی تھی‬
‫ایسک نوزمی سر کیا میں اتدر آ سکیا ہوں دروازے کے تاہر کھڑا شخص انگلی کی یست سے دروازہ تاک کرنے‬
‫ہونے توال‬
‫اگلے ہی لمچے اجازت ملتے پر وہ کمرے میں داجل ہوا جہاں سا متے ہی نغیر سرٹ کے اتک وخود دروازے کی‬
‫جایب یست کتے کھڑا تھا اس کا رخ کھڑکی کی جایب تھا‬
‫چمکتے کشرتی جسم پر ی نٹ سے اوپر کی جایب اتک شفید یتی ییدھی ہوتی تھی خو اس کی یست ہونے کے‬
‫تاعث بہیں دکھاتی دے رہی تھی دوتوں ہاتھ تلیک بی نٹ کی تاکیس میں ڈالے وہ جہرے پر نے جد‬
‫شیخیدگی شحانے کھڑکی سے تاہر نظر آنے والے میاطر پر نظرنں چمانے کھڑا تھا جیکہ کھڑکی سے ڈھلتی سام‬
‫کی کجھ کربیں سیسے سے گزرتی ہوتی اس کے وخود پر پڑ رہی تھی جس سے اس کے سرخ اور شفید کشرتی‬
‫مضنوط جسم میں مزتد چمک ظاہر ہو رہی تھی‬
‫سر وہ گولی‪ .....‬اتھی وہ تول رہا تھا خب سا متے کھڑے موخود نے اس کی تات ییچ میں ہی کاتی‬
‫میں سب کجھ جاییا ہوں تم یہ ییاؤ کہ اس وقت میرے تاس کون موخود تھا اس کی شیخیدہ آواز جاموش‬
‫کمرے میں گوتجی‬
‫سر ہم نے بہیں دتکھا اور یہ ہی ہم اتھی تک معلوم کر سکے ہیں کہ اس وقت آپ کے تاس کون موخود‬
‫تھا مگر آپ کے تاس سے یہ قون پرامد ہوا تھا تو وہیں زمین پر گرا مال تھا ساتد یہ اسی کا ہو انصر قون اس‬
‫کی جایب پڑھانے ہونے توال‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 13 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫تو اس نے ایتی نظرنں کھڑکی سے تاہر نظر آنے والے م یظر سے ہیا کر اییا رخ موڑا اور انصر کی جایب دتکھا‬
‫خو ہاتھ میں قون لتے کھڑا تھا‬
‫یہ قون ڈتڈ ہے سر ساتد اس کی بییری بہیں میں نے اس کا جارحر میگوا لیا ہے کجھ ہی دپر میں آ جانے‬
‫گا انصر سا متے کھڑے رعب دار شخضنت کی طرف دتکھتے ہونے توال‬
‫اس نے ہاتھ پڑھا کر قون تکڑا اور انصر کو جانے کا اسارہ کیا تو وہ ادب سے سر کو چم کرنے ہونے‬
‫کمرے سے نکل گیا جیکہ ہاتھ میں تکڑا قون وہ اب الٹ تلٹ کر کے دتکھ رہا تھا‬
‫قون کو آن کرنے کی کوشش کی تو قون آن ہی بہیں ہوا ک نوتکہ اس میں بییری ہی بہیں تھی جس کی‬
‫وجہ سے وہ آن بہیں ہو رہا تھا‬
‫قون کو وہی ساییڈ بییل پر رکھتے ہونے وہ کرسی پر بیٹھ گیا اور کرسی کے یست پر سر نکانے ہونے ایتی‬
‫ت‬
‫آ کھیں موتد لی اجاتک اس کی آتکھوں کے سا متے وہی عکس دکھاتی دتا دھیدال دھیدال سا جہرہ خو اس کے تاس‬
‫بیٹھا ووخود اس کے سیتے سے وہ گولی نکال رہا تھا اس کا جہرہ دوتارہ آتکھوں کے سا متے ہی آنے ہی اس‬
‫ت‬
‫نے یٹ سے آ کھیں کھولی تھی‬
‫تجھلے بین دن سے و ففے و ففے سے اس کی آتکھوں کے سا متے اتک وہی جہرہ قیام ہو رہا تھا وہ نے ہوسی‬
‫کے عالم میں اس کا جہرہ واضح بہیں دتکھ شکا تھا مگر اس کا دھیدال عکس تھی اس کے ذہن میں گہرا یسیرا‬
‫ی ی ا حک ا ت ھ ا‬
‫خب تک وہ جان یہ لییا اس کے تاس بیٹھا وخود کون تھا اسے سکون بہیں ملیا تھا اور اب تو اس کے‬
‫ہاتھ میں اتک قون تھی موخود تھا اب وہ خو تھی جان سکیا تھا وہ اسی قون کے ذر نعے جان سکیا تھا ک نوتکہ‬
‫جس نے اس کی جان تحاتی تھی وہ جاہیا تھا کہ وہ اس کا سکریہ ادا کرے‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 14 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫ایتی نمام پر سوخوں کو چھیکتے ہونے اس نے تاس ہی پڑا اییا قون اتھاتا اور اتک نمیر مالنے ہونے قون‬
‫کان سے لگاتا‬
‫‪Arrange the meeting I am leaving for office now‬‬
‫اییا جکم شیانے ہی اس نے کال کاٹ دی اور قون وایس رکھتے ہونے اتھ کھڑا ‪..‬‬
‫اففف آج کے لیکچرز تو بہت نف ت ھے میں تو بہت زتادہ تھک گتی ایسال کیتین میں داجل ہونے‬
‫ہونے اییا ییگ بییل یہ رکھ کے کرسی یہ تھکن سے خور ہونے ہونے بیٹھ گتی‬
‫ہاں بہت زتادہ اتک تو تای نو کٹمسیری کے سر کی تالکل سمجھ بہیں آتی اوپر سے آنے دن وہ بیسٹ لیتے‬
‫بیٹھ جانے ہیں عمایہ منہ ییانے ہونے تولی‬
‫ہاں مجھے تو یہ سوچ سوچ کر یتیشن ہو رہی ہے کہ ینہ بہیں میرے بیسٹ کا رزلٹ کیا آنے گا ایسال‬
‫ت‬
‫پریساتی سے عمایہ کی طرف د کھتی ہوتی تولی‬
‫ک نوں تم نے ییاری بہیں کی تھی کیا عمایہ کیتین میں اتک تچے کو اسارہ کرنے ہونے تولی‬
‫ارے میں نے تو کی تھی مگر ضرف ایتی جیتی مجھ سے ہو سکی سمجھ تو سر کی آتی بہیں تھر اییا ہی لکھیا‬
‫تھا تا جییا آتا ہوگا اور مجھے تو لگیا ہے کہ میں ان بیسٹ میں پڑی طرح قیل ہونے والی ہوں‬
‫تاالتق لڑکی یہ بہت علط تات ہے دماغ لگا کر پڑھو عمایہ نے اسے گھورا‬
‫ارے میری ییاری سی جان اب نمہاری طرح تو ابییلیخ نٹ ہوں بہیں میں خو ضرف اتک نظر کیاب کو‬
‫دتکھتے کے نعد اسے حفظ کر لوں اور و یسے تھی مجھے یہ پڑھاتی زہر لگتی ہے مجھ سے ذرا بہیں پڑھا جاتا وہ‬
‫ً‬ ‫ب‬
‫منہ یسورنے ہونے تولی تو عمایہ نے خیرت سے ا یتے سا متے یٹھی ایتی تچین کی دوست کو دتکھا خو نقرییا‬
‫خود کو گھستیتے ہونے میڈنکل بیس میں لے آتی تھی‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 15 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫تم سوچ لو ایسال نمہیں ڈاکیر بییا ہے تا بہیں وہ ایسال کی طرف دتکھتے ہونے شیخیدگی سے تولی‬
‫بییا ہے تار تم ساتھ ہو تو میں ڈاکیر تھی نن ہی جاؤں گی بہاں تک تھی تو آ ہی گتی ہوں وہ عمایہ کی‬
‫طرف دتکھتے ہونے مسکرا کر تولی‬
‫زتادہ ی نو مت دل لگا کر پڑھو یب ہی ڈاکیر ی نو گی اتک تو تم میرا دماغ کھا جاتی ہو نمہیں سمجھانے سمجھانے‬
‫میرا سر دکھتے لگیا ہے ان جاالت میں تم ڈاکیر کیسے ی نو گی ییاؤ عمایہ دوتوں ہاتھ بییل پر رکھتے ہونے نے‬
‫جد شیخیدہ تولی ک نوتکہ وہ ایتی دوست کو ا ی تے ساتھ ہی ڈاکیر بییا ہوا دتکھیا جاہتی تھی‬
‫ت‬
‫نن جاؤں گی قکر کس تات کی ہے تم مجھے یہ ییاؤ کہ نمہارا قون لگا ایسال عمایہ کی طرف د کھتی ہوتی خو‬
‫اب اتک تچے کو اییا آرڈر لکھوا رہی تھی‬
‫بہیں میں نے بہت تار پراتی کیا مگر میرا قون نن جا رہا ہے لگیا ہے کہ اب بہیں ملتے واال کسی خور نے‬
‫اتھا لیا ہوگا تا تھر کہیں گر کر توٹ گیا ہوگا عمایہ کرسی کی یست سے ییک لگانے ہونے‬
‫جلو کوتی تات بہیں قون تو ییا لے لییا مگر نمہیں کیا لگیا ہے کہ وہ شخص زتدہ ہوگا ایسال بییل پر دوتوں‬
‫ہاتھ رکھ کر عمایہ کی جایب تھوڑا چھکتے ہونے تولی‬
‫ینہ بہیں گولی تو نکال دی تھی اور اس وقت وہاں یہ کافی زتادہ گاڑتاں تھی آ گتی تھی ساتد وہ لوگ اسے‬
‫لے گتے ہوں اّٰللہ کرے کہ وہ زتدہ ہو عمایہ نے دل سے دعا کی تھی‬
‫ہاں کییا خون بہہ رہا تھا اس کا یہ تو اچھا ہوا کہ تم نے تاتم پر گولی نکال دی آتی ہوپ کہ وہ زتدہ ہی‬
‫ہوگا ایسال تولی تو عمایہ نے ضرف ہاں میں سر ہالتا‬
‫ک نوتکہ اس رات کے وا فعے کے تارے میں ان دوتوں نے ہی گھر میں کسی کو کجھ بہیں ییاتا تھا ک نوتکہ‬
‫اس وقت وہ خود تھی دوتوں بہت زتادہ ڈری ہوتی تھی اور دوتوں نے یہ ق یصلہ کیا تھا کہ وہ گھر میں کسی‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 16 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫کو تھی ییا کر پریسان بہیں کرنں گی ک نوتکہ ان کی نظر میں ابہوں نے کوتی علط کام بہیں کیا تھا اتک‬
‫مرنے ہونے شخص کی جان تحاتا علط بہیں ہوتا مگر اب ان دوتوں کو ہی یہ سوچ آتی تھی کہ کیا وہ‬
‫شخص زتدہ ہوگا مگر وہ اس تارے میں معلوم تھی بہیں کر سکتی تھی ک نوتکہ ان دوتوں نے اس شخص کا‬
‫جہرہ تھی بہیں دتکھا تھا یہ ہی وہ اسے جایتی تھی‬
‫اچھا چھوڑو ان تاتوں کو جلدی سے یہ کھاؤ اور تھر السٹ لیکچر لیتے کے نعد ہمیں گھر کے لتے تھی نکلیا‬
‫ہے جایتی ہو تا کہ کل کییا ام نوری نٹ بیسٹ ہے اس کے ییاری تھی کرتی ہے عمایہ سا متے بییل پر‬
‫پڑے پرگر کی طرف اسارہ کرنے ہونے تولی ک نوتکہ اس وقت دوتوں کو ہی بہت تھوک لگی ہوتی تھی صیح‬
‫افرا نقری کے جکر میں ان دوتوں نے ہی ضخیح طرح سے تاسنہ بہیں کیا تھا اور اس کے نعد ان کا السٹ‬
‫لیکچر تھا خو ان دوتوں کے لتے ہی بہت ام نوری نٹ تھا‬
‫اتک پڑی سی سیسوں سے چمکتی تلڈتگ ایتی سوگوار مضنوطی لتے شہر کے ییچوں ییچ کھڑی چمک رہی تھی اور‬
‫وہیں اس تلڈتگ کے داجلی دروازے پر تلڈتگ کے نمام کولیکس ہاتھوں میں تھول تکڑے آنے والے کا‬
‫ای یظار کر رہے ت ھے‬
‫تلیک مرشیڈپز اور اس کے ییجھے کجھ گاڑتاں اس تلڈتگ کے تھیک آگے آن رکی تھی اتک گارڈ نے جلدی‬
‫سے آگے پڑھتے ہونے گاڑی کا دروازہ کھوال‬
‫خب کہ گاڑی سے نکلتے والی شخضنت کو دتکھ کر سب کی نظرنں اسی پر چم گتیں‬
‫گاڑی کا دروازہ کھلتے ہی اتک دراز قد خوش شکل یتے ہونے نقوش اور جہرے پر شیخیدگی شحانے اتک‬
‫شخص نے قدم گاڑی سے تاہر رکھا قل تلیک تھری بیس بہتے تیروں میں چمکتے سوز خو ایتی قٹمت آپ تول‬
‫رہے ت ھے آتکھوں پر تلیک گالسز اور تابیں ہاتھ میں پراتڈڈ واچ تالوں کو اتک طرف کو سنٹ کتے وہ نے‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 17 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫جد ہییڈسم مرد تھاری قدم لییا ہوا تلڈتگ کے اتدر کی جایب پڑھ رہا تھا جیکہ سب کی نظرنں ضرف اس کی‬
‫جایب مرکوز تھی‬
‫السالم علیکم وتلکم سر بہال قدم تلڈتگ میں رکھتے ہی تلڈتگ کا متییچر سرخ گالتوں سے تھرا توکے اس کی‬
‫جایب پڑھانے ہونے توال‬
‫وتلکم مسیر ارسم اپراہٹم اتک درمیاتی عمر کے شخص نے دلکسی سے مسکرانے ہونے ارسم کا اسیفیال کیا‬
‫جس پر اس نے ون ساییڈڈ مسکراہٹ کے ساتھ اس کے ہاتھ میں تکڑا ہوا توکے تھاما اور ا یتے ییجھے‬
‫کھڑے گارڈ کو تکڑا دتا اور تورے شیاف پر اتک نظر ڈا لتے ہونے تیز تیز قدم لییا ا یتے آقس کی جایب پڑھا‬
‫تار یہ تو بہت ہییڈسم ہے اتک لڑکی دوسری لڑکی کے کان میں گھستے ہونے سرگوسی نما آواز میں تولی‬
‫ہاں میں نے تو سوجا تھا کہ کوتی درمیاتی عمر کا ‪ 50‬تا ‪ 60‬سال کا شخص ہوگا مگر یہ تو ‪ 30‬کا تھی‬
‫ً‬
‫بہیں لگیا اوپر سے کمیخت اییا جسین ہے خواتا لڑکی جشرت تھرے القاظ منہ سے ییاں کرنے لگی‬
‫جسین تو ہے ہی ساتھ ہی ساتھ سوخو کہ کییا امیر ہے کہ اس نے ساری کی ساری کمیتی ہی حرتد لی اوپر‬
‫سے یہ یتی تلڈتگ تھی ی نوا لی کاش یہ اتک نظر ات ھا کر میری طرف دتکھ لے میں تو خوسی سے تاگل بہیں‬
‫ہو جاؤں گی وہ لڑکی خوسی اور خیرت کے ملے جلے تاپرات لتے تولی‬
‫جلیں سب جا کر ا یتے ا یتے کتین میں اییا اییا کام جاری رکھیں سر کو الپرواہی تالکل یسید بہیں اور اگر‬
‫کسی کو اتک نے کوتی تھی کام علط کیا تو پرداست بہیں کرنں گے آپ سب ایتی ایسلٹ کے ذمہ دار‬
‫خود ہوں گے مییچر نمام کولیگس طرف دتکھیا ہوا توال اتک طرف سے وہ ابہیں وارن کر رہا تھا ک نوتکہ زتادہ تو‬
‫بہیں مگر تھوڑا بہت وہ ارسم اپراہٹم کی ییچر سے وافف تھا‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 18 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫مییچر کی تات سیتے ہی سب ا یتے ا یتے کام میں مصروف ہو گتے جیکہ اس نے ارسم کے آقس روم کی‬
‫جایب قدم پڑھانے‬
‫کیسے ہو پرخوردار خیریت سے بہیچ گتے ارسم کے آقس میں وہ درمیاتی عمر شخص سا متے ہی کرسی پر بیٹھتے‬
‫ہوۓ توال‬
‫میں تھیک ہوں عزم صاخب ارسم ا یتے کرسی کو دابیں تابیں ہالنے ہوۓ اس شخص کی طرف دتکھتے‬
‫ہوۓ شیخیدگی سے توال‬
‫ماییا پڑے گا بہت جلدی تم نے پزیس کی دییا میں قدم چمانے ہیں آحر تم نے تایت کیا ہے کہ تم‬
‫اپراہٹم کے بیتے ہو وہ مسکرانے ہونے تولے تو ارسم کے ہوی نوں پر ہلکی سی مسکراہٹ نمودار ہوتی خو اگلے‬
‫ہی لمچے عایب ہو گتی‬
‫آپ نعرنف کر رہے ہیں تا مقاتلہ وہ سا متے بیٹھا شخص کی طرف شیخیدہ نظروں سے دتکھتے ہونے توال‬
‫مقاتلہ تو ہم نمہارا بہیں کر سکتے پرخوردار ضرف اییا کہیں گے کہ سیٹھل کر جلیا یہ امرتکہ بہیں تاکسیان‬
‫ہے بہاں پر اتک قدم اتھانے ہونے تھی لوگ جالیں جلتے ہیں وہ ا یتے سا متے بیٹھے خونصورت توخوان کو‬
‫دتکھتے ہونے تولے‬
‫مگر وہ اس تات سے کہاں وافف تھے کہ جہاں پر ان جالک لوگوں کی جالیں جٹم ہوتی ہیں وہاں سے‬
‫ارسم اپراہٹم کی کا کھیل سروع ہوتا ہے وہ وہاں سے سوجیا ہے جہاں سے دوسرے شخص کا سوجیا یہ‬
‫ممکن ہے اتک دییا کی سوچ جہاں جٹم ہوتی ہے وہاں سے ارسم اپراہٹم کی سوچ سروع ہوتی ہے‬
‫ت‬
‫پزیس کی دییا کا نے تاج تادساہ تھا سا متے بیٹھے شخص کی آ کھیں پڑھتے کی صالجنت رکھیا تھا وہ تارتک نظر‬
‫کا مالک تھا جسے ہراتا تاممکن کام تھا اس کے جہرے کے تاپرات کوتی تھی بہیں سمجھ سکیا تھا اس لتے‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 19 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫تو وہ آج اتک کامیاب پزیس مین تھا امرتکہ میں تاپ پر آنے واال پزیس مین جس نے اب ا یتے تھاری‬
‫قدم تاکسیان میں چمانے ت ھے ضرف ا یتے تاپ کی خواہش پر‬
‫آپ کی تاکید کا بہت سکریہ مگر ساتد اتھی تک آپ تھی یہ تات بہیں جا یتے کہ آپ کے سا متے بیٹھا‬
‫شخص اییا عام بہیں خو ایتی آساتی سے دوسروں کی جالوں میں آ جانے اور جاموسی سے ابہیں جالیں جلتے‬
‫دے ارسم نے تاپر نگاہیں سا متے بیٹھے شخص کے وخود پر گاڑنے ہونے توال تو وہ ہلکا سا ہیس دنے‬
‫تو تھیک ہے پرخوردار میں جلیا ہوں اب اییا جیال رکھیا وہ کرسی سے کھڑے ہونے ہونے تولے تو ارسم‬
‫تھی ایتی کرسی سے اتھ کھڑا ہوا ابہوں نے ارسم کے آگے ہاتھ پڑھاتا تو اس نے مسکراتی نظروں سے ان‬
‫سے ہاتھ مالتا جس پر وہ مسکرانے ہونے وہاں سے جلے گتے‬
‫ارسم اپراہٹم مشہور پزیس مین کا اکلوتا بییا تھا جنہوں نے ضرف تاکسیان ہی بہیں تلکہ تاہر کے کتی ملکوں‬
‫میں اییا تام ییاتا تھا لیکن ارسم نے ان کی دولت اور ان کی شہرت کو بہیں اییاتا تھا وہ آج خو تھی ییا ت ھا‬
‫ا یتے تل نونے پر ییا تھا ایتی مخنت پر ییا تھا ارسم کی ماں آج سے ‪ 10‬سال بہلے ہی اس دییا سے رحصت‬
‫ہو جکی تھی امرتکہ میں توری طرح اییا پزیس تھیالنے کے نعد اس کا تھی ارادہ تاکسیان آنے کا تھا اور‬
‫اپراہٹم کی خواہش کا اخیرام کرنے ہونے اس نے تاکسیان میں آنے ہی یہ ضرف اتک کمیتی حرتدی‬
‫تھی۔‬
‫تلکہ ا یتے تام کی اتک اتڈسیری کھڑی کر دی تھی جس کی دھوم تورے تاکسیان میں مجی ہوتی تھی جیکہ‬
‫تاکسیان آنے ہی اس پر جان ل نوا چملہ کیا گیا تھا اور چملہ کروانے واال کون تھا وہ یہ تات تچوتی جاییا تھا۔‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 20 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫وہ ضرف شہی وقت کہ ای یظار میں تھا ک نوتکہ خب اتک سیر شکار کرتا ہے تو اس سے بہلے وہ جاموسی اجییار‬
‫کر لییا ہے اور ارسم تھی اسی شکار کے لتے جاموش تھا ضرف اس لتے ک نوتکہ وہ ا یتے شکاروں کو ا یتے‬
‫سا متے آتا ہوا دتکھیا جاہیا تھا‬
‫ارسم بییل پر پڑے اتک گوالتی میں یتے چھونے سے بیس کو بییل پر گھما رہا تھا خب کہ اس کے ذہن‬
‫میں بہت کجھ گھوم رہا تھا بین دن نعد اس کی معل اتڈسیری والوں کے ساتھ متییگ تھی اور وہ متییگ‬
‫بہت دھماکے دار ہونے والی تھی‬
‫ً‬
‫اس کی ییلی آتکھوں میں اتک عخ نب سی چمک ات ھری تھی نقییا وہ کجھ دھماکے دار کرنے واال تھا ک نوتکہ‬
‫ارچم اپراہٹم سکون سے ا ی تے دسم نوں کو ا یتے ہاتھوں سے جانے دے ایسا تو کسی کیاب میں بہیں لکھا‬
‫تھا اس کے دماغ میں کیا جل رہا تھا یہ ضرف وہی جاییا تھا‬
‫السالم علیکم سر‪ !!.....‬سر آپ نے گھر کا توال تھا تو آپ کے کہے کہ مظاتق ہم نے وہ گھر حرتد لیا ہے‬
‫یس آپ خب جاہیں یب وہاں پر شفٹ ہو سکتے ہیں ہر خیز تالکل پرقیکٹ ہے یہ ہی وہاں زتادہ سوسایتی‬
‫ہے اور یہ ہی زتادہ لوگوں کی رہایش یس اس گھر کے آس تاس کجھ گھر ہیں‬
‫اور ان میں قٹملیز رہتی ہیں وہاں پر زتادہ سور سرایہ تھی بہیں ہوتا اور شہر کی رتگتی نوں سے تھی وہ جگہ‬
‫کافی دور ہے انصر ارچم کے فریب کھڑے ہونے ہونے توال ک نوتکہ ارسم نے اتک ا یسے گھر کی ڈ نماتڈ کی‬
‫تھی خو سوسابیتی سے تھوڑا دور ہو جہاں پر سو سرایہ تالکل یہ ہو اور وہ شہر کی روسی نوں سے تھی بہت دور‬
‫ہو جہاں یہ تو لوگوں کی آوازنں بہیچ سکیں اور یہ ہی شہر کی روشتی‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 21 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫تھیک ہے پرسوں متییگ کرنے کے نعد میں اس گھر میں شفٹ ہو جاؤں گا تم تاتا کی خیر لے کر ییاؤ‬
‫کہ آج کل وہ کہاں پر موخود ہیں ارسم انصر کی طرف دتکھتے ہونے شیخیدگی سے توال تو انصر جلدی سے سر‬
‫ہالتا ہوا آقس سے تاہر نکل گیا خب کہ ارسم اییا لنپ تاپ کھولے کجھ میلز پڑھتے لگا‬
‫ایسال اور عمایہ کالج سے تھکی ہاری گھر میں داجل ہوتی خب آگے ہی الؤتج میں ابہیں تاتا جان اور عارف‬
‫صاخب بیٹھے ہونے دکھاتی دنے اور ساتھ ان دوتوں کی ییگمات تھی موخود تھیں‬
‫السالم علیکم ڈتیر تڈی آپ آج بہاں ہمارے عریب کھانے میں کیسے آ گتے عمایہ تاتا جان کو دتکھ کر نے‬
‫تحاسہ خوش ہونے ہونے ان کے فریب ہی بیٹھتے ہونے تولی اس کا اتداز تالکل دوشیایہ تھا‬
‫وعلیکم السالم میری شہزادی ہم نے سوجا کہ ہماری شہزادی تو کافی مصروف ہو جکی ہے جلو خود ہی اس‬
‫سے ملتے ہیں تاتا جان شففت سے اس کا ماتھا خومتے ہونے تولے تو وہ مسکرا دی جیکہ ایسال تاتی جان‬
‫کے فریب ہی ییگ رکھتے ہونے بیٹھ جکی تھی‬
‫اچھا لیکن تڈی مجھے ایسا ک نوں محسوس ہو رہا ہے جیسے آپ لوگ کوتی متییگ ار ییج کر کے بیٹھے ہیں عمایہ‬
‫س‬ ‫ف‬ ‫ن‬
‫سب کی طرف اتک نظر گھمانے ہونے سی اتداز یں تولی تو سب نے اجییار م کرا ا ھے‬
‫ت‬ ‫س‬ ‫م‬ ‫ی‬
‫جی ہاں میری جان ہم نے اتک متییگ ارییج کی ہے تلکہ متییگ تو ہم کر جکے ہیں تلکہ ہم نے اتک‬
‫ق یصلہ کیا ہے کہ ہم اب جلدی ہی نمہارے عارب تھاتی کی سادی کر دنں گے‬
‫تاتی جان عمایہ کی طرف دتکھتے ہونے مسکرانے ہونے تولی جیکہ ان کی تات سن کر وہ خوسی سے اچھل‬
‫ہی پڑی تھی‬
‫کیا شچ میں عارب تھاتی کی سادی کرنے کا سوچ رہے ہیں آپ سب ہانے کییا مزہ آنے گا سیریسلی وہ‬
‫کافی اتکساییڈ ہونے ہونے تولی تو سب مسکرا دنے‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 22 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫ہاں جی شہزادی جلد ہی نمہارے عارب تھاتی وایس آ رہے ہیں اور جلد ہی ہم ان کی سادی تھی کر رہے‬
‫ہیں عارف صاخب ایتی تھول سی تجی کو مخنت سے ا یتے ساتھ لگانے ہونے تولے تو وہ خوسی سے ان‬
‫کے گلے ہی لگ گتی‬
‫ب‬
‫اس کی خوسی کا کوتی ت ھکاتا ہی بہیں تھا خب کہ تاس ہی یٹھی ایسال تھی نے جد خوش تھی بہاں تک‬
‫کہ وہ تاتی جان کو کس کر گلے تھی لگا جکی تھی‬
‫اب ہم ڈھیر ساری ساییگ کرنں گے مظلب ہماری تھاتی آنے والی ہے اور ہمیں سادی کے سارے‬
‫قیکشن تھی کرنے ہیں اس لتے ہم ڈھیر ساری ساییگ تھی کرنں گے یس ہمارے اتکزم جٹم ہو جانے‬
‫اس کے نعد ہم روز ساییگ پر جابیں گے عمایہ نے جد خوش ہونے ہونے تولی خب اجاتک اس کے‬
‫دماغ میں کجھ کلک ہوا اور ساتھ ہی وہ جہرہ ل یکا کر بیٹھ گتی‬
‫لیکن مجھ سے تو ساییگ ہوتی ہی بہیں میں کیسے ایتی ساییگ کروں گی وہ ماتوسی سے تولی‬
‫کوتی تات بہیں میری تجی پریسان ہونے والی کوتی تات بہیں تھوڑی تھوڑی کر کے ساییگ کر لییا اس‬
‫طرح تم گھیراؤ گی تھی بہیں اور ساییگ تھی ہو جانے گی اسمہ نے مسکرانے ہونے اس کا مسیلہ جل‬
‫ک یا‬
‫تھاتی ہونے تو میں نے کر لیتی تھی خیر عارب تھاتی کی سادی پر تھاتی تھی تو آ بیں گے تا تھاتی اتک تار‬
‫وایس آ جابیں تھر میں ساییگ پر جاؤں گی اتھی ہم فریش ہو کر آ جابیں بہت تھوک لگی ہے وہ سب کی‬
‫طرف دتکھتے ہونے مسکرا کر تولی اور تھر اییا ییگ تکڑنے ہونے اتھ کھڑی ہوتی‬
‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ت‬
‫ہاں بیٹھا آپ لوگ جاؤ میں آپ کے لتے کھاتا لگاتی ہوں اسمہ ان دوتوں کی طرف د تی ہوں م کرا کر‬
‫س‬
‫تولی تو وہ دوتوں مسکراتی ہوتی فریش ہونے جلی گتیں‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 23 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫عارف صاخب اور غظٹم صاخب دوتوں ا ی تے ماں تاپ کے دو بیتے ت ھے ان کی کوتی بہن بہیں تھی اور یہ‬
‫ہی کوتی بیشرا تھاتی تھا ماں تاپ کے ای یقال ہونے کے نعد ان دوتوں کا رسنہ ہمیشہ اتک دوسرے سے‬
‫گہرا ہی رہا دوتوں کے گھر تالکل ساتھ ساتھ تھے اور دوتوں گھروں کے درمیان اتک دروازہ تھی موخود تھا خو‬
‫اتک دوسرے کے گھر میں آنے جانے کے لتے ییاتا گیا تھا‬
‫غظٹم صاخب کے دو بیتے ت ھے پڑا بییا عارب اور چھوتا بییا چمزہ خب کہ عارف صاخب کے بین تچے ت ھے پڑا‬
‫بییا جیدر اور اس سے آتھ سال چھوتا ہادی اور ہادی سے اتک سال چھوتی عمایہ تھی‬
‫وہ ا یتے جاتدان کی اکلوتی بیتی تھی سب نے اسے ایتی ہٹھیلی کا چھاال ییا کر تاال تھا وہ سب کی الڈلی تھی‬
‫ایتی الڈلی کہ وہ کسی خیز پر ضرف نظر اتھانے تو وہ اس کی ییا دی جاتی تھی خب کہ ا یتے الڈ ییار سے‬
‫تھی وہ تالکل بہیں تگڑی تھی‬
‫وہ مچی نوں میں تلتے والی لڑکی تھی وہ ضرف مخنت کرتا جایتی تھی ہادی عمایہ سے اتک سال پڑا تھا مگر اس‬
‫نے کٹھی تھی ہادی کو تھاتی تول کر بہیں تالتا ت ھا جیکہ چمزہ عمایہ سے جید ماہ چھوتا تھا اور ایسال چمزہ‬
‫کی جالہ زاد بہن تھی بہن اور بہ نوتی کی وقات کے نعد وہ ایسال کو ا یتے ساتھ لے آتی تھی اور تچین سے‬
‫لے کے اب تک اس کی پرورش ابہوں نے ہی کی تھی وہ سب تالکل بہن تھای نوں کی طرح ت ھے‬
‫عارب کا نکاح دو سال بہلے ہی ہو حکا تھا خو کہ غظٹم صاخب کے اتک بہیرنن دوست کی اکلوتی بیتی‬
‫کے ساتھ ہوا تھا اور اب وہ سب سادی کرنے کے تارے میں سوچ رہے ت ھے جیکہ عارب اور جیدر‬
‫دوتوں ہی اسیرتلیا ا یتے ڈاکیر کی ڈگری لے کر جلد ہی وایس آنے والے ت ھے‬
‫وہ اتک خوشحال قٹملی تھی جہاں ضرف خوشیاں تھی یہ تو کوتی لڑاتی تھی اور یہ ہی کوتی چھگڑا سب کو‬
‫مخنت سے رہیا آتا تھا اور بہی وجہ تھی خو آج تک وہ سب اتک دوسرے سے حڑے ہونے ت ھے پڑوں میں‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 24 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫ایتی مخنت ہونے کے نعد ہی تچوں میں اس سے زتادہ مخنت تھی وہ سب اتک دوسرے کے ہم عمر ت ھے‬
‫مگر اتک دوسرے کو نے جد عزپز ت ھے‬

‫عمایہ اتک نے جد سرارتی اور ہیستے کھیلتے والی لڑکی تھی خونصورت اور معصوم وہ ایتی تھی کہ اس کی‬
‫خونصورتی کو اگر کوتی نظر اتھا کر دتکھیا تو ایتی نظر تلییا تھول جاتا وہ بہت خونصورت تھی جدا نے اسے قدرتی‬
‫جشن سے توازا تھا مگر اس نے کٹھی تھی خود پر عرور بہیں کیا تھا یہ ہی کٹھی اس نے خود کے جشن پر‬
‫عور کیا تھا اسے ایتی زتدگی سرارتوں سے تھری ہوتی یسید تھی‬
‫جیکہ ایسال تھی کوتی عام سی لڑکی ہرگز بہیں تھی وہ تھی بہت خونصورت تھی گرے آتکھوں والی تالکل‬
‫گڑتا جیسی معصومنت اس کے جہرے سے چھلکتی تھی مگر سرارتوں کے معا ملے میں وہ عمایہ سے ییجھے‬
‫تھی اور پڑھاتی کے معا ملے میں وہ بہت آلسی تھی پڑھیا اسے تالکل یسید بہیں تھا مگر ضرف عمایہ کے‬
‫لتے اس نے مخنت کر کے اییا اتڈمیشن میڈنکل میں لیا تھا اور اب وہ ایتی طرف سے تھرتور مخنت کر رہی‬
‫تھی تاکہ وہ ایتی تچین کی بہیرنن دوست کے ساتھ ہی ڈاکیر یتے اور زتدگی کا اگال مرجلہ تھی وہ اتک ساتھ‬
‫ہی طے کرے وہ دوتوں سگی بہتیں تو بہیں تھی مگر ان دوتوں کی مخنت سگی بہ نوں سے پڑھ کر تھی‬
‫ب‬
‫عمایہ ایسال اس وقت ا یتے نمام لیکچر لیتے کے نعد کتیتین میں یٹھی تھی خب ایسال نے عمایہ کو‬
‫محاطب کیا‬
‫تار عزمی میرے جیال سے یہ تکس ہمیں کالج کی التیرپری سے ہرگز بہیں ملیں گی ہم دوسری التیرپری‬
‫ک‬ ‫ت‬
‫جلتے ہیں وہاں سے مل جانے گی ایسال عمایہ کی طرف د تی ہوتی تولی‬
‫ھ‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 25 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫ہاں وہ تو تھیک ہے مگر اب ہمیں دوسری التیرپری جانے کی ضرورت کیا ہے ہم ہادی کو تولیں گے وہ‬
‫لے آنے گا فی الحال اتھی ہم تویس لیتے جلتے ہیں عمایہ نے ایسال کو تاد کرواتا کہ ابہوں نے تویس‬
‫تھی لیتے ہیں‬
‫ہاں وہ لوگ تو ہمارا ای یظار کر رہی ہوں گی سٹ تار ہمارے تو دماغ سے نکل گیا جلو اتھو جلدی سے‬
‫ایسال جلدی سے ایتی کیابیں سمتیتی ہوتی تولی‬
‫اچھا رکو میں یس ہادی کو کال کر کے ییا دوں کہ ہمیں وہ کالج سے بہیں ریسنوریٹ سے آ کر تک‬
‫ت‬
‫کرے عمایہ ایسال کی طرف د کھتی ہوتی تولی‬
‫تو وہ ہاں میں سر ہالتی ہوتی کرسی سے اتھ کھڑی ہوتی خب کہ عمایہ ہادی کو کال کرنے میں مصروف‬
‫ہو گتی‬
‫ابہیں ایتی کالس قیلو سے کجھ تویس لیتے ت ھے خو اس وقت کالج کے سا متے والے ہی ریسنوریٹ میں‬
‫موخود ان کا ای یظار کر رہی تھی ک نوتکہ وہ لیکچر جٹم ہونے کے نعد وہاں کھاتا کھانے گتی تھیں ابہوں نے‬
‫تو ان دوتوں کو تھی آفر کیا تھا مگر یہ دوتوں ہی ایتی تکس ڈھوتڈنے میں مصروف تھی اس لتے سارا وقت‬
‫التیرپری میں ہی وفف ہو گیا‬
‫عمایہ کب سے ہادی کو قون کر رہی تھی مگر اس نے عمایہ کی اتک تھی کال بہیں اتھاتی تھی اتھی‬
‫عمایہ ایسال کے ساتھ ریسنوریٹ میں داجل ہوتی تھی‬
‫خب ہادی کا میسج اس کے قون پر سو ہوا اس نے ہادی کا میسج دتکھتے ہونے اسے خواب دتا وہ قون میں‬
‫دتکھتے ہونے جلتی آ رہی تھی اس کا دھیان سا متے کی جایب تالکل بہیں تھا خب اجاتک وہ کسی سے‬
‫ً‬
‫پری طرح تکراتی بییحا اس کے ہاتھ میں تکڑی گتی کجھ تکس اور قون دوڑ جا گرا‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 26 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬
‫ت‬
‫اووو جداتا‪ !!....‬عمایہ نے آ کھیں یید کرنے ہونے اییا ماتھا مسلہ اسے لگا جیسے وہ کسی بہاڑ سے تکراتی ہو‬
‫ایتی زور سے اس کا ماتھا کسی کے وخود سے تکراتا تھا‬
‫ارسم خو اس ریسنوریٹ میں کافی بیتے آتا تھا اتھی وہ وایسی کے لتے نکلتے ہی لگا تھا خب سا متے سے آتی‬
‫اتک لڑکی سے تکراتا اس سے بہلے کہ وہ اس لڑکی سے کجھ تولیا وہ لڑکی خود ہی تول اتھی مگر اس کی آواز‬
‫سن کر اسے اس کی آواز کجھ جاتی بہحاتی لگی‬
‫عزمی نمہارا قون‪ ....‬ایسال نے جلدی سے آگے پڑھ کر عمایہ قون اتھاتا جس کی سکرنن جکیا خور ہو جکی‬
‫ت‬
‫تھی جیکہ ایسال کی آواز سن کر عمایہ نے ایتی آ کھیں کھول کر ایسال کی طرف دتکھا خو اس کا قون تکڑ‬
‫کر اسے دتکھ رہی تھی‬
‫ارسم عمایہ کے کجھ قاصلے پر کھڑا تھا اتھی وہ کجھ تو لتے ہی لگا تھا خب عمایہ تول اتھی‬
‫کیا ہوا توٹ گیا‪....‬عمایہ نے ایسال سے توچھا تو اس نے اییاب میں سر ہالتا‬
‫دکھاؤ‪ ....‬عمایہ نے ایسال کے ہاتھ سے قون تکڑ کر ا یتے سا متے کیا تو قون کو دتکھتے ہی اس کی ہیسی‬
‫نکل گتی‬
‫جیکہ اسے ہیسیا دتکھ کر ایسال نے خیراتگی سے اس کی طرف دتکھا جیکہ ارسم کو اس سب میں کوتی‬
‫اتیرسٹ بہیں تھا وہ تو ضرف اس لتے کھڑا تھا تاکہ خو اس کی وجہ سے نفصان ہو شکا ہے وہ تھر سکے‬
‫ک نوتکہ معافی ماتگیا اس کی ڈکسیری میں سامل بہیں تھا اور یہ ہی آج تک اس نے کسی سے تھی معافی‬
‫ماتگی تھی‬
‫ک‬ ‫ت‬
‫کیا ہوا ہیس ک نوں رہی ہو ایسال اسے خیراتگی سے د تی ہوں تولی‬
‫ھ‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 27 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫ہادی نے توال تھا کہ یہ قون اگر میں چھت سے تھی تھییکوں یب تھی یہ بہیں تونے گا مگر ذرا سے اتچ‬
‫کی اوتحاتی سے گرنے سے یہ جکیا خور ہو گیا نعتی کہ اس کی گاریتی ی یکار گتی عمایہ قون کو الٹ تلٹ کر‬
‫کے دتکھتے ہونے تولی‬
‫اسک نوزمی مٹم ہمارے تکرانے کی وجہ سے آپ کا قون توٹ گیا کیا ہم اس کا نفصان تھر سکتے ہیں انصر‬
‫عمایہ کی طرف دتکھتے ہونے توال تو عمایہ نے چھیکے سے سر اتھا کر انصر کی طرف دتکھا خو تلیک تھری‬
‫بیس میں موخود کاتوں میں تلو توتھ لگانے اس کے سا متے کھڑا تھا وہ دتکھتے سے ہی پرشیلتی واپز ڈیسیگ‬
‫اور ہییڈسم لگ رہا تھا مگر وہ ارسم اپراہٹم کا پرشیل توڈی گارڈ تھا‬
‫ارے بہیں بہیں کوتی نفصان بہیں ہوا کوتی تات بہیں ایس اوکے عمایہ اس کی طرف دتکھتے ہونے‬
‫مسکرا کر تولی تو اس نے خیراتگی اس لڑکی کو دتکھا آج کے دور میں اتک چھوتا سا نفصان ہونے پر لڑکیاں‬
‫دوسروں کو تھاڑ کھانے کو دوڑتی تھی اور یہ وہ لڑکی تھی جس کا مہ یگا پرنن قون گرنے کی وجہ سے جکیا‬
‫خور ہو گیا تھا مگر تھر تھی وہ مسکرانے ہونے ایس اوکے تول رہی تھی‬
‫اسے تکڑو اور سیٹھال کر رکھیا گاریتی والی خیز کو سیٹھال کر رکھتے ہیں اور اس کی اتکسیرا گاریتی ملی تھی تھر‬
‫اسے ہادی کو الزمی دکھاتا ہے عمایہ وہ قون ایسال کو تھمانے ہونے تولی اور آحر میں خود ہی ہلکا سا ہیس‬
‫دے گوتا وہ ہادی کی تات کا مذاق اڑا رہی تھی‬
‫ایس اوکے تھاتی کوتی مسیلہ بہیں ہمارا کوتی نفصان بہیں ہوا آپ اتھی تک بہیں پر کھڑے ہیں قکر‬
‫بہیں کرنں آپ کو کوتی نفصان بہیں تھرتا عمایہ اتھی تک ا یتے فریب انصر کو کھڑے دتکھ کر اس کی‬
‫طرف دتکھتے ہونے مسکرا کر تولی‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 28 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫اور تھر ایسال کا ہاتھ تھا متے ہونے آگے کی جایب پڑھ گتی خب کہ انصر کی خیراتگی اتھی تھی جٹم‬
‫بہیں ہوتی تھی‬
‫ت‬ ‫ک‬ ‫ت‬
‫ارسم نے اس لڑکی کے جہرے کے ضرف اتک چ ھلک د ھی ھی گر وہ ا نور کر گیا جس نے آج ک‬
‫ت‬ ‫گ‬ ‫م‬
‫لڑک نوں میں اتیرسٹ بہیں لیا تھا وہ اب ک نوں لییا مگر یہ تات اس کے لتے تھی تھوڑی خیراتگی والی تھی‬
‫کہ کسی لڑکی کا اییا نفصان ہونے پر اس نے ہیستے ہونے ایس اوکے توال اور وہاں سے جلی گتی مگر وہ‬
‫اتک شیکیڈ کے اتدر اتدر خود کی خیراتگی کو کییرول کرنے ہونے خود کو کم نوز کر حکا تھا‬
‫کیا بہاں پر چمے رہتے کا ارادہ ہے انصر کو ا یتے تھیک ییجھے سے ارسم کی شیخیدہ تھاری اور غصے سے تھرتور‬
‫آواز شیاتی دی تو ہڑپڑا کر ییجھے مڑا‬
‫بہیں سر جلیں انصر ارسم کی طرف دتکھتے ہوۓ مسکرا کر توال تو ارسم نے قدم تاہر کی جایب پڑھانے‬
‫جیکہ انصر اس کے ییجھے ہی تھا‬
‫ارسم ا یتے کمرہ میں داجل ہوا اور اییا کوٹ خو اس نے بہلے ہی اتار کے ا یتے تازو میں ڈاال ہوا تھا اسے ییڈ‬
‫کے اتک طرف رکھا اور فریش ہونے جال گیا‬
‫کجھ دپر نعد وہ فریش ہو کر نکال تو وہ کافی تکھرا تکھرا سا لگ رہا تھا اس کی شفید رتگت جس پر ہلکے ہلکے تاتی‬
‫کے فظرے نمودار ت ھے وہ سرٹ لیس تاول سے ا یتے تالوں کو جسک کرتا ہوا ییڈ تک آتا خب سا متے ہی‬
‫بییل پر اسے اتک قون پڑا ہوا دکھاتی دتا خو وہ صیح ہی جارج پر لگا کے گیا تھا تاکہ وہ ینہ کر سکے کہ یہ قون‬
‫کس کا ہے‬
‫تاول کو دوسری جایب تھییکتے ہونے وہ وہیں ییڈ پر پرچمان ہوا اور ہاتھ پڑھا کر قون اتھاتا اور اس کا تاور‬
‫بین دتانے ہونے اس قون کو آن کیا خو اگلے ہی لمچے قل جارج ہونے کی وجہ سے آن ہو حکا تھا‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 29 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫قون آن ہونے ہی وال بییر پر اسے اتک نصوپر دکھاتی دی جس میں اتک لڑکی موخود تھی مگر اس نے ا یتے‬
‫جہرے کے آگے اتک کیاب کی ہوتی تھی جس سے اس کا جہرہ کیاب کے آڑے میں چھیا ہوا تھا‬
‫وال بییر پر اتک انگلی اوپر کی جایب کرنے ہی قون اتالک ہو حکا تھا نعتی قون پر کوتی تھی تاسورڈ بہیں‬
‫لگاتا گیا تھا دتکھتے سے تو وہ سمجھ ہی حکا تھا کہ یہ ضرور کسی لڑکی کا قون ہے اور یہ اسی لڑکی کا قون تھا‬
‫جس نے اس کے سیتے سے گولی نکالی تھی‬
‫قون کو اتالک کرنے ہی اسے اییا سا متے بہت ابیس دکھاتی دنے اس نے سب کو اگ نور کرنے ہونے‬
‫گیلری کو اونن کیا‬
‫گیلری اونن ہونے ہیں اسے ا ی تے سا متے نے سمار قولڈر نظر آنے کسی میں کجھ تویس کی نصوپرنں تھی‬
‫کسی میں تاولز کی اور کسی میں کجھ کیاتوں کی کسی میں کجھ شعر و ساعری کی ایسا بہت کجھ تھا تھوڑا‬
‫بہت اوپر ییچے کرنے کے نعد اسے اتک قولڈر دکھاتی دتا جس پر ماتی اون لکھا تھا‬
‫اس قولڈر پر کلک کرنے ہی اس کے سا متے اتک خونصورت لڑکی کی بہت سی نصوپرنں نمودار ہوتی اس‬
‫نے ساری نصوپروں کو دتکھتے کے تحانے بہلی نصوپر پر کلک کیا تو وہ نصوپر کھل کر اس کے سا متے آگتی‬
‫اس نصوپر میں اتک لڑکی ہلکی سی مسکراہٹ ا ی تے ہوی نوں پر شحانے کٹمرے کی جایب دتکھ رہی تھی اتک‬
‫ت‬
‫ہاتھ اس کا گال کے ییچے تھا شنہری گھتی تلکوں والی آ کھیں چمک رہی تھی جہرے پر نے جد معصومنت‬
‫تھی دودھیا رتگت جس پر پرکشش نقوش اور سر پر دو ینہ تھا وہ نے جد خونصورت لڑکی تھی‬
‫نصوپر کو دتکھتے ہیں اس کا دماغ میں کجھ کلک ہوا اسے لگا جیسے اس لڑکی کو اس نے بہلے کہیں دتکھا ہو‬
‫مگر کہاں اس نے ا یتے دماغ پر زور ڈاال‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 30 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬
‫ً‬
‫ریسنوریٹ میں جس لڑکی سے وہ تکراتا تھا یہ وہی لڑکی تھی اس کے دماغ نے قورا اس تات کو ظاہر کیا مگر‬
‫وہ اس کا جہرہ توری طرح بہیں دتکھ شکا تھا اس لتے وہ یہ تات ک یقرم بہیں ییا سکیا تھا مگر اس سے ‪70‬‬
‫ق یصد نقین تھا کہ یہ وہی لڑکی ہے‬
‫مزتد نصوپروں کو دتکھتے کی تحانے اس نے قون کو یید کرنے ہونے دوتارہ بییل پر رکھ دتا اور توں ہی ییڈ‬
‫ت‬
‫پر شیدھا ہو کے لنٹ گیا اور آ کھیں موتد لیں‬
‫اتک تار تھر اس کی آتکھوں کے سا متے وہی دھیدال جہرہ نظر آتا اس کے نعد اس جہرے کی ہلکی سی چ ھلک‬
‫ت‬ ‫م‬ ‫ت‬
‫خو اس نے صیح د کھی تھی اور اس کے نعد وہ کمل نصوپر خو اس نے اتھی د کھی تھی اور تھر اس کے‬
‫ن‬ ‫ت‬
‫کھلکھالنے کی آواز خو صیح اس نے شتی تھی اس نے یٹ سے آ یں ھو لتے ہونے ھت کو ھورا تی‬
‫ع‬ ‫گ‬ ‫چ‬ ‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫یہ سب کیا اس کا دماغ میں جل رہا تھا‬


‫‪What a foolish move this is‬‬
‫(یہ کیا وقوقوں والی حرکت ہے)‬
‫وہ خود سے ہی پڑپڑاتا اور تھر اییا لنپ تاپ لے کر ایتی کجھ میلز جیک کرنے لگا ک نوتکہ وہ اییا دماغ اس‬
‫طرف ہرگز بہیں جانے د ییا جاہیا تھا‬
‫صیح انصر سے تول کر وہ اس لڑکی کا ینہ کروانے کا ارادہ رکھیا تھا تاکہ وہ اسے اس کا قون لوتا کر اسے‬
‫فرضنہ سکریہ ادا کر سکے‬
‫کیا کر رہے ہو مونے عمایہ ہادی کے ییجھے کھڑے ہونے ایتی کمر پر دوتوں ہاتھ تاتدھ کر اس کے آگے‬
‫کی جایب چھا تکتے ہونے تولی خو اییا لنپ تاپ کھولے ایتی پڑھاتی کرنے میں مصروف تھا‬
‫موتی نظر بہیں آرہا کیا پڑھ رہا ہوں ہادی نے تھی اسی کے اتداز میں خواب دتا‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 31 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫اچھا چھوڑو اسے مجھے نمہیں کجھ دکھاتا ہے عمایہ آگے پڑھ کر اس کا لنپ تاپ یید کرنے ہونے تولی اور‬
‫اس کے سا متے والی کرسی پر بیٹھ گتی خب ہادی نے اسے سوالنہ نظروں سے دتکھا‬
‫ھ‬ ‫چ‬
‫دکھاؤ تھی اب۔ عمایہ کو توں ہی بیٹھا دتکھ کر وہ تھوڑا ال کر توال‬
‫ھ‬ ‫ج‬‫ی‬
‫مونے ایتی جلدی کیا ہے دکھا رہی ہوں تا عمایہ نے تو لتے ہی ا یتے ہاتھ میں تکڑا قون بییل کے اوپر ہادی‬
‫کا سا متے‬
‫رکھا خب کہ قون کو دتکھتے ہی ہادی کا تورا کا تورا منہ ہی کھل گیا‬
‫یہ کیا کیا تم نے ‪ ....‬ہادی ا یتے سا متے پڑے قون کو صدمے سے دتکھتے ہونے توال جس کی سکرنن جکیا‬
‫خور ہو جکی تھی‬
‫میں نے تو کجھ بہیں کیا صیح کسی کے تکرانے کی وجہ سے گر گیا اور دتکھو توٹ تھی گیا تم نے تو‬
‫گاریتی دی تھی تا کہ چھت سے تھی گراؤں گی تو بہیں تونے گا مگر یہ ییحارا تو تھوڑی سی اوتحاتی سے‬
‫گرنے پر ہی ہالک ہو گیا عمایہ اسے ییا کر آحر میں خود ہی ہیستے لگی‬
‫جیکہ ہادی تو ا ی تے سا متے پرے پرییڈڈ قون کو صدمے سے ہی دتکھ رہا تھا جسے وہ جید گھیتے بہلے ہی بہت‬
‫دل سے حرتد کر ایتی بہن کے لتے التا تھا اور ان جید گھی نوں میں ہی اس کی بہن نے اس کا جشر نگاڑ‬
‫دتا تھا کہ وہ کہیں سے تھی ییا قون بہیں لگ رہا تھا‬
‫ارے مونے صدمے سے نکلو تاہر اور اب مجھے ییا قون ال کر دو عمایہ اس کے کیدھے پر ہاتھ مارنے‬
‫ہونے تولی‬
‫میں بہیں ال رہا تم دوتارہ وہ قون توڑ دو گی ہادی ہاتھ دابیں تابیں ہالنے ہونے توال اس کی طرف سے صاف‬
‫انکار تھا جیکہ اس کی تات سن کر عمایہ نے اسے گھورا‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 32 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫تھیک ہے مت ال کر دو میں تاتا سے تولوں گی عمایہ نے اییا قٹمتی ہییار آزماتا‬


‫چ‬
‫تاتا کی مجی خیردار اگر تم نے تاتا سے کجھ تھی توال ہادی سا متے پڑا قون اتھا کر اس کو معاینہ کرنے‬
‫ہونے توال‬
‫میں تو تولوں گی کہ بہلے تو تم نے مجھے یہ سو کولڈ تازک سا قون ال کر دتا خو اتک تار ہی گرنے سے توٹ‬
‫گیا اور اب تم مجھے دوسرا قون تھی بہیں ال کر دے رہے خب کہ نمہیں ینہ ہے کہ میں اتک سنوڈیٹ‬
‫ہوں اور سنوڈیٹ کے لتے موتاتل کییا ضروری ہے عمایہ سیتے پر دوتوں ہاتھ تاتدھ کر گردن اکڑانے‬
‫ہونے تولی‬
‫ہاں بہت ضروری ہے تاکہ تم دن رات ایسال سے تابیں کرتی رہو ینہ بہیں تم دوتوں کا دل ک نوں بہیں‬
‫تھرتا اگر ساتھ ہوتی ہو یب تھی تابیں جٹم بہیں ہوتی اور ساتھ بہیں ہوتی تو یب تھی قون پر تابیں جٹم‬
‫بہیں ہوتی۔‬
‫اتک تات ییاؤ کہ تم لوگوں کی ایسی کون سی گہری تابیں ہیں خو دن رات جٹم ہونے کا تام ہی بہیں‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫لیتی ہادی آ کھیں چھوتی کر کر سی اتداز یں عمایہ کی طرف د ھتے ہونے توال تو اس نے اس کے تازو‬
‫ک‬ ‫م‬ ‫ی‬‫س‬ ‫ف‬

‫پر اتک جی نت لگاتی‬


‫نمہیں کوتی مسیلہ ہے ہم دن میں تات کرنں تا رات میں تم ضرف قون ال کر دو وریہ میں جا رہی ہوں تاتا‬
‫ً‬
‫کو ییانے عمایہ اسے دھمکانے ہونے خب کرسی سے اتھتے لگی تو ہادی نے قورا اس کا ہاتھ تکڑ کے اسے‬
‫وایس کرسی پر بیٹھاتا‬
‫ک‬
‫بیٹھ جاؤ موتی ال دوں گا کل ہادی اسے وایس کرسی پر ھییچ کر بیٹھانے ہونے توال تو عمایہ نے یتیسی‬
‫نکا لتے ہونے ہادی کی طرف دتکھا‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 33 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫اچھا تات سنو اتک ضروری تات ییاتی تھی نمہیں عمایہ ایتی کرسی ہادی کی کرسی کے فریب گھستیتے ہونے‬
‫تولی‬
‫کل ہماری فرییڈ کی پرتھ ڈے ہے اور ہم دوتوں نے وہیں پر جاتا ہے اور تم ہمارے ساتھ جلو گے مگر‬
‫نمہیں ریسنوریٹ میں آنے کے تالکل اجازت بہیں ہوگی تم تاہر کھڑے ہو کر ہمارا ای یظار کرو گے اور دو‬
‫ت‬
‫گھیتے کے اتدر اتدر ہم دوتوں وایس آ جابیں گے عمایہ ہادی کی طرف د کھتی ہوتی تولی اس کا اتداز ایسا تھا‬
‫جیسے وہ جکم دے رہی ہو‬
‫کیا کیا کیا‪ .....‬کیا توال تم نے کہ میں دو گھیتے تاگلوں کی طرح تاہر کھڑے ہو کر تم لوگوں کا ای یظار‬
‫کروں گا ہادی کو جیسے سیتے میں کوتی علطی لگی تھی‬
‫ہاں تا تم تاہر کھڑے ہو کر ہمارا ای یظار کرو گے اب تم خود کو تاگل تولو تا سمجھدار یہ نمہاری مرضی ہے مگر‬
‫تم یہ کرو گے عمایہ ہادی کی طرف دتکھتے ہونے مسکرا کر تولی‬
‫کیا نے وقوف سمجھ رکھا ہے مجھے کہ میں دو گھیتے تاہر کھڑے ہو کر تم دوتوں کا ای یظار کروں پرتھ ڈے‬
‫نمہاری فرییڈ کی ہے جاتا تم دوتوں نے ہے چھوڑ میں آؤں گا لیکن ای یظار میں نے ہرگز بہیں کرتا اییا وتال‬
‫بہیں ہوں میں ہادی عمایہ سے تو لتے ہونے اییا لنپ تاپ کھول حکا تھا‬
‫تکی تات ہے کہ تم ہمارے ساتھ بہیں جلو گے عمایہ نے نصدتق جاہی‬
‫ہاں تکی‪ ......‬ہادی نے اس کی نصدتق میں جامی تھری‬
‫تھیک ہے تھر میں اب تاتا سے تات کروں گی عمایہ اپرانے ہونے تولی اور کرسی سے اتھ کھڑی ہوتی‬
‫ً‬
‫اس سے بہلے کہ ہادی اسے روکیا تا تھر اسے کجھ کہیا وہ نقرییا تھا گتے کے اتداز سے وہاں سے نکل جکی‬
‫تھی جیکہ ہادی اس کے ییجھے سے ارے ارے ہی کرتا رہ گیا‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 34 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫تاتا جان‪ !!.....‬عمایہ عارف صاخب کے کمرے کا دروازہ کھول کر لیکے منہ سے کمرے میں داجل‬
‫ہونے ہونے تولی‬
‫عارف صاخب خو سا متے ہی ییڈ پر بیٹھے ایتی کجھ قاتل جیک کر رہے ت ھے عمایہ کو کمرے میں آتا دتکھ کر‬
‫ً‬
‫قورا سے ایتی قاتل یید کر کے عمایہ کی طرف م نوجہ ہونے‬
‫جی میری شہزادی کیا ہوا جہرہ ک نوں ل یکا ہوا ہے عارف صاخب پرمی سے اس کا ہاتھ تھام کر اسے ا یتے‬
‫فریب ہی یٹھانے ہونے تولے‬
‫تاتا ہادی میری کوتی تات بہیں سییا عمایہ مسکین سی شکل ییا کر عارف صاخب کی طرف دتکھتے ہونے‬
‫تولی خب کہ ہادی خو عمایہ کے ییجھے ہی آتا تھا عمایہ کو توں اتکییگ کرتا دتکھ کر آنے والی سامت کے‬
‫لتے خود کو ییار کرنے لگا‬
‫ک نوں اب کیا کیا ہادی نے عارف صاخب پرمی سے اسے ا ی تے ساتھ لگانے ہونے تولے‬
‫تاتا کل میری اتک بہت ہی اچھی فرییڈ کی پرتھ ڈے ہے اور اس نے مجھے اور ایسال کو تھی اتوایٹ کیا‬
‫ہے زتادہ دپر بہیں لگے گی ضرف دو گھیتے کے لتے جاتا ہے مگر ہادی تول رہا ہے کہ وہ ہمیں لے کر‬
‫جانے گا مگر وہاں کھڑے ہو کر ہمارا ای یظار بہیں کرے گا عمایہ معصوم سی شکل ییا کر عارف صاخب‬
‫کی طرف دتکھتے ہونے تولی‬
‫جیکہ دروازے پر کھڑا ہادی ا یتے تالوں میں ہاتھ تھیرتا ہی رہ گیا ک نوتکہ اس کی شکایتیں اب سروع ہو جکی‬
‫تھی‬
‫ک نوں ای یظار بہیں کرے گا اس کا تو تاپ تھی کرے گا وہ ک نوں بہیں کرے گا‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 35 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫ادھر آؤ ذرا تم اتدر کیا توال ہے تم نے اسے عارف صاخب اتھی تول رہے ت ھے خب ان کی نظر دروازے‬
‫پر کھڑے ہادی پر پڑی‬
‫تاتا میں نے تو کجھ بہیں توال ہادی معصوم سی شکل ییا کر کمرے میں داجل ہوتا ہوا توال‬
‫کل تم تخنوں کے ساتھ جاؤ گے اور خب تک یہ دوتوں وایس بہیں آ بیں گی یب تک تم وہاں سے ہلو‬
‫س‬
‫گے تھی بہیں جیسے لے کر جاؤ گے و یسے ہی وایس تھی لے کر آؤ گے مجھے عارف صاخب ہادی کی‬
‫طرف دتکھتے ہونے تھوڑا شختی سے تولے‬
‫جی جی تاتا سمجھ گیا‪ ....‬ہادی ا یتے دای نوں کی نمایش کرنے ہونے توال اور اتک نظر عمایہ کو دتکھا خو عارف‬
‫صاخب کے سیتے سے لگی جیانے والی نظروں سے اسے دتکھ رہی تھی جیسے وہ نظروں ہی نظروں میں کہیا‬
‫جاہ رہی ہو دتکھ لیا انکار کر کے اب ییاؤ کہاں جاؤ گے بییا‬
‫تھییک تو سو مچ تاتا جان لو تو عمایہ عارف صاخب کے گال پر سدت سے لب رکھتے ہونے تولی‬
‫لو تو تو میری جان اب جاؤ رات بہت ہو جکی ہے سو جاؤ جا کر عارف صاخب اس کا ماتھا خومتے ہونے‬
‫تولے‬
‫جی میں یس ایسال کو ییا دوں تھر میں جا کر سو جاؤں گی عمایہ عارف صاخب کی طرف دتکھتے ہونے تولی‬
‫تو ابہوں نے مسکرانے ہونے اییاب میں سر ہالتا تو عمایہ خوسی سے اچھلتی ہوتی کمرے سے نکل گتی‬
‫جیکہ ہادی تھی اس کے ییجھے ییجھے ہی‬
‫ریسنوریٹ کے اتک کونے میں اتک نے جد ڈیسیگ پرشیلتی واال شخص بیٹھا تاتگ پر تاتگ چماۓ دابیں‬
‫ہاتھ میں کافی کا مگ تکڑے دوسرے ہاتھ میں موتاتل کی سکرنن کو ا یتے سا متے کتے تھاپ اوڑتی کافی‬
‫کہ گھویٹ تھر رہا تھا اس کی دابیں جایب ہاتھ تاتدھ کر انصر کھڑا تھا‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 36 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫جیکہ ارسم اپراہٹم ریسنوریٹ میں آنے جانے والے ہر افراد کی نظروں کا مرکز ییا ہوا تھا ک نوتکہ آج تک کسی‬
‫نے تھی اس ریسنوریٹ میں اییا ڈیسیگ اور ہییڈسم ییدہ ہرگز بہیں دتکھا تھا اس کے ڈریسیگ کا اییحاب اییا‬
‫کمال کا تھا کہ دتکھتے سے معلوم ہوتا تھا کہ وہ کوتی عام شخص ہرگز بہیں ہے‬
‫جیکہ ارسم اپراہٹم کو کسی کی تھی نظروں سے کوتی لییا د ییا بہیں تھا اسے لوگوں کی توجہ جاصل کرتا تالکل‬
‫یسید بہیں تھا اور یہ ہی لوگوں کی نظرنں اسے خود پر فچر کرنے کا تاعث بیتی تھی اس کے لتے یہ خیز‬
‫عام تھی خب امرتکہ جیسے تولڈ ملک میں لوگ اسے مڑ مڑ کر دتکھ سکتے ہیں تو یہ تو تھر تھی تاکسیان تھا‬
‫وہ اتک ایسا خونصورت اور ہییڈسم مرد تھا جسے ضرف لڑکیاں ہی بہیں تلکہ لڑکے تھی مڑ کر دتکھتے ت ھے اور‬
‫ارسم اپراہٹم کو ایتی اس پرشیلتی پر تالکل عرور بہیں تھا تلکہ ایتی پرشیلتی کو مزتد ڈیسیگ ییاتا اس کے‬
‫کردار کا اتک حصہ تھا‬
‫عمایہ ایسال اور ایتی کجھ کالس قیلو کے ساتھ اس ریسنوریٹ میں داجل ہوتی اور اتک ساییڈ پر جلتے ہوۓ‬
‫ب‬
‫ا یتے مظلویہ بییل پر پرچمان ہو گتی ک نوتکہ وہ خب تھی اس ریسنوریٹ میں آتی تھی وہ اسی بییل پر یٹھتی‬
‫ب‬
‫تھی جس پر اس وقت وہ یٹھی تھی‬
‫سکر ہے کہ یہ پرتکی یکل جٹم ہوا۔۔۔۔۔عمایہ کی اتک دوست تھکے سے اتداز میں کرسی پر بیٹھتے ہونے‬
‫تولی‬
‫ہاں تار سیریسلی ان کجھ دتوں کے پرتکی یکلز نے اور لیکچرز نے بہت زتادہ تھکا دتا ہے اس کی دوسری‬
‫دوست اییا ییگ بییل پر رکھتے ہونے کرسی گھسنٹ کر بیٹھتے ہونے تولی‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 37 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫اور کوتی مجھ سے تو چ ھے جس کے دماغ کے اوپر سے سب کجھ گزر گیا اور اسے یہ ہی بہیں ییا کہ اس‬
‫نے ان دتوں میں کیا کیا ہے اور کیا بہیں ایسال ہیستے ہونے تولی تو وہ دوتوں تھی اس کی تات پر قہقہہ‬
‫لگا اتھی‬
‫لییرلی اییا مسکل تو بہیں تھا تم لوگوں نے جان توچھ کر مسکل ییاتا عمایہ بییل پر پڑے متی نو کارڈ کو‬
‫کھول کر متی نو دتکھتے ہونے تولی‬
‫مس پرقیکٹ یہ ضرف آپ ہی ہیں جنہیں یہ بیسٹ اور پرتکی یکل مسکل بہیں لگے کوتی ہم سے تو چ ھے کہ‬
‫ہم نے خود کو کس طرح اس سمسیر میں گھسییا ہے ایسال پرا سا منہ ییانے ہونے تولی‬
‫مجھے لگیا ہے کہ یہ متی نو کارڈ جییج ہے خو کھاتا ہم میگوانے ہیں اس کا متی نو تو اس میں ہے ہی بہیں‬
‫ایسال کی تات کو نظر اتداز کرنے ہونے عمایہ نے ایتی تات آگے رکھی‬
‫تم لوگ بیٹھو میں دوسرا متی نو کارڈ لے کر آتی ہوں عمایہ تول کر اتھ کھڑی ہوتی اتھی اس نے بین سے‬
‫جار قدم ہی آگے پڑھانے ت ھے خب اتک بییل کے فریب سے گزرنے ہونے اجاتک کوتی ایتی کرسی سے‬
‫اتھا اس اجاتک انقاق پر عمایہ کو تالکل سمجھ بہیں آتی اور اس کا سر کسی کے کیدھے سے بہت زور‬
‫سے لگا جس کے بییچے میں اس کے ہاتھ میں تکڑا اس کا ییا آتی قون آج تھر زمین توس ہو حکا تھا جیکہ وہ‬
‫دوتارہ اییا ماتھا تکڑنے رہ گتی‬
‫ارسم خو اجاتک ہی ایتی کرسی کو گھسنٹ کر اتھا تھا اور وہاں سے نکلتے لگا تھا خب اجاتک ییجھے ہونے کے‬
‫تاعث اس کے کیدھے سے کوتی تکراتا اور ساتھ ہی کجھ گرنے کی آواز تھی شیاتی دی‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 38 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫ارسم نے جلدی سے مڑ کر ییجھے کی جایب دتکھا جہاں اتک لڑکی کھڑی ا یتے ما ت ھے پر ہاتھ ر کھے اییا ماتھا‬
‫مسل رہی تھی اور تھر اس نے ا ی تے جہرے سے ہاتھ ہیانے ہونے نظرنں اتھا کر سا متے دتکھا اتک تل‬
‫لگا تھا ارسم کو بہحا یتے میں‬
‫ت‬
‫یہ وہی لڑکی تھی جس کی نصوپر اس نے رات کو اس قون میں د کھی تھی اور یہ وہی لڑکی تھی خو کل‬
‫تھی اسی ریسنوریٹ میں اس سے تکراتی تھی‬
‫ک‬ ‫ت‬
‫عزمی نمہارا قون۔ اتھی عمایہ نظرنں اتھا کر ارسم کی طرف د تی اس سے لے ہی اسے ا یتے فریب سے‬
‫ہ‬‫ب‬ ‫ھ‬
‫ایسال کی آواز شیاتی دی تو اس نے چھیکے سے گردن گھما کر ایسال کی طرف دتکھا خو اس کے ی نو آتی‬
‫قون کی الش کو ہاتھ میں تکڑے اقسوس سے اس کی طرف دتکھ رہی تھی‬
‫قون کی توتی ہوتی سکرنن کو دتکھتے کے نعد عمایہ کو سمجھ ہی بہیں آتی کہ وہ ییحاری کیا تولے ک نوتکہ یہ‬
‫دوسرا قون تھا خو کسی سے تکرانے کی وجہ سے توٹ حکا تھا وہ ییحاری ک یف نوز سی کٹھی قون کو تو کٹھی‬
‫ایسال کو دتکھ رہی تھی‬
‫مٹم‪ .....‬اتھی وہ ایسال کو دتکھ رہی تھی خب اسے ا یتے فریب سے انصر کی آواز شیاتی دی تو اس نے‬
‫گردن شیدھی کرنے ہونے ا یتے سا متے کھڑے انصر کو دتکھا‬
‫تھاتی آپ کو مجھ سے کیا جا ہتے عمایہ معصوم سی شکل ییا کر انصر کی طرف دتکھتے ہونے تولی تو اس کی‬
‫معصومنت کو دتکھتے ہونے انصر کی ہیسی چھو یتے چھو یتے رہ گتی ک نوتکہ تھیک عمایہ کہ ییجھے ارسم ک ھڑا‬
‫شیخیدہ نظروں سے اسے ہی دتکھ رہا تھا‬
‫آتی اتم سوری مٹم آپ کا نفصان‪ ......‬انصر اتھی کجھ تولیا عمایہ نے اس کی تات ییچ میں ہی کاتی‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 39 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫مجھے کوتی نفصان بہیں تھرواتا تھاتی آپ یس مجھ سے تکراتا مت کرنں آپ کی بہت مہرتاتی عمایہ کا اتداز‬
‫اییا معصومایہ تھا کہ انصر نے ساخنہ مسکرا اتھا وہ ییحاری تو یہ تھی بہیں جایتی تھی کہ وہ دو دفعہ تکراتی‬
‫کس سے ہے‬
‫لیکن مٹم ہم سے آپ کا نفصان دو دفعہ ہوا ہے ہم آپ کا نفصان تھرتا جا ہتے ہیں انصر عمایہ کی طرف‬
‫دتکھتے ہونے توال اس کا اتداز سمجھانے واال تھا‬
‫بہیں تھاتی تھییک تو عمایہ تھیکی سی مسکراہٹ لتے انصر کی طرف دتکھتے ہونے تولی اب وہ ایتی تھی‬
‫کمزور ضمیر کی مالک بہیں تھی کہ اییا نفصان ہونے پر لوگوں سے اییا نفصان تھرواتی‬
‫اچھا چھوڑو کوتی تات بہیں جلو اب ہم کھاتا کھانے ہیں ایسال آگے پڑھ کر عمایہ کا ہاتھ تھا متے ہونے‬
‫تولی‬
‫بہیں مجھے بہیں کھاتا قون کے ساتھ میرا دل ہی توٹ گیا عمایہ اداسی سے تولی اور وایس جانے کے لتے‬
‫مڑی ارسم نے بہت عور سے اس لڑکی کو دتکھا تھا وہ بہت خونصورت لڑکی تھی اور معصومنت تو اس میں‬
‫ایتی تھی کہ دتکھتے سے سک ہوتا تھا کہ وافعی میں اس لڑکی میں ایتی معصومنت ہے تا بہیں‬
‫ہادی کو قون کرو عمایہ تولتی ہوتی آگے پڑھ گتی‬
‫مٹم تات شتیں عمایہ کہ جانے کے نعد انصر نے ایسال کو محاطب کیا خو وہاں سے جانے ہی والی تھی‬
‫تھاتی کوتی تات بہیں اس نے م یع کر دتا تا آپ قکر مت کرنں ہمیں کوتی نفصان بہیں تھرواتا آپ سے‬
‫سکریہ ایسال مسکرانے ہونے تولی اور عمایہ کے ییجھے ہی جل دی جیکہ ارسم کی نظروں نے دور تک عمایہ‬
‫کی یست کا ییجھا گیا تھا‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 40 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫سر جلیں ارسم کو انصر کی آواز شیاتی دی تو اس نے جلدی سے عمایہ کی یست سے ایتی نظرنں ہیاتی اور‬
‫شیخیدہ نظروں سے انصر کو دتکھتے ہونے قدم تاہر کے جایب پڑھانے‬
‫تکرا خود جانے ہیں اب اس میں میرا کیا فصور انصر کیدھے آحکانے ہونے توال اور ارسم کے ییجھے ہی جل‬
‫دتا‬
‫گاڑی ایتی میزل کو روا دواں تھی جیکہ گاڑی میں ہ نوز جاموسی چھاتی ہوتی تھی‬
‫اس لڑکی کے تارے میں نمام معلومات ینہ کرواؤ مجھے کل ہی اس لڑکی کی نمام معلومات جا ہتے انصر کے‬
‫کاتوں میں ارسم کی تھاری گمٹھیر اور شیخیدہ آواز شیاتی دی تو اس نے سا متے سیسے سے ییجھے بیٹھے ارسم کو‬
‫دتکھا خو نظاہر تو قون میں مصروف تھا مگر محاطب انصر سے تھا‬
‫اوکے سر‪ ....‬انصر عخ نب سی کسمکش کا شکار ہوا تھا تھال ارسم کو اس لڑکی کی معلومات ک نوں جا ہتے تھی‬
‫وہ تھوڑا الجھا تھا ک نوتکہ آج تک اس نے ارسم کے منہ سے کٹھی کسی لڑکی کا تام تک بہیں شیا تھا اور‬
‫اب اجاتک کسی لڑکی کی معلومات لییا اسے عخ نب سا لگ رہا تھا مگر اس کا کام ضرف جکم ماییا ت ھا یہ کہ‬
‫وجہ توچھیا تا اس کی کی نصدتق کرتا‬
‫شیکرتی سے رانطہ کرو نمام قاتلز تالکل ییار ہوتی جا ہتے مجھے سام کی متییگ میں اتک تھی علطی میں‬
‫پرداست بہیں کروں گا ارسم نے قون پر ہی نظرنں چمانے ہونے اگال جکم بیش کیا‬
‫اوکے سر‪ .....‬انصر نے سر ہالتا اور اییا قون نکال کر مییچر سے رانطہ کرنے لگا‬
‫ہادی کب سے گاڑی کے آگے کھڑا ایسال اور عمایہ کے آنے کا ای یظار کر رہا تھا خو وایس آنے کا تام‬
‫ہی بہیں لے رہی تھی جیکہ ابہیں اتدر گتے دو گھی نوں سے تھی زتادہ وقت ہو حکا تھا اور وہ ییحارہ ریسنوریٹ‬
‫کے تاہر کھڑا کب سے تور ہو رہا‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 41 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫اب تو اسے غصہ تھی آنے لگا تھا اس نے غصے سے اییا قون نکاال اور ایسال کو کال مالتی مگر آگے سے‬
‫کال بہیں اتھاتی گتی‬
‫بین جار تار کال کرنے کے نعد تھی ایسال نے اس کی کال ریسنو بہیں کی تھی ہادی نے اب خود اتدر‬
‫جانے کے تارے میں سوجا اور قون ایتی ج نب میں رکھتے ہونے قدم ریسنوریٹ کی جایب پڑھانے مگر سا متے‬
‫سے ہی اسے ایسال اور عمایہ ریسنوریٹ سے نکلتی ہوتی دکھاتی دی‬
‫ہیلو مونے کیسا گزرا وقت امید ہے تم نے کافی اتچوانے کیا ہوگا عمایہ ہادی کے کیدھے پر ہاتھ مارنے‬
‫ہونے تالکل دوشیایہ اتداز میں تولی‬
‫وہ اسے حرا رہی تھی اس کا اسارہ ای یظار کرنے کی طرف تھا اسے معلوم تھا کہ ہادی بہت تور ہوا ہوگا‬
‫اس لتے تو وہ مزتد ییگ کر رہی تھی‬
‫موتی اب تم جان توچھ کر چھیڑ رہی ہو مجھے جلو گاڑی میں بیٹھو تھوک لگی ہے مجھے خود تو تم دوتوں کھا آ‬
‫ہو گی ہادی ان دوتوں کو گھورنے ہونے توال‬
‫جی بہیں ہم دوتوں نے ہی کجھ بہیں کھاتا ہم نے ضرف اتچوانے کیا ک نوتکہ ہم نمہارے ساتھ کھاتا کھاتا‬
‫جا ہتے ت ھے اب جلدی جلو اور گاڑی ہمارے ق نورٹ ریسنوریٹ کی جایب پڑھاؤ عمایہ جکم د یتے والے اتداز‬
‫میں تولی اور بہت سان سے جلتی ہوتی گاڑی کا فریٹ ڈور کھول کر گاڑی میں بیٹھ گتی‬
‫ہادی نے اسے دتکھتے ہونے سر چھ یکا اور جا کر ڈرای نوتگ سنٹ سیٹھالی جیکہ ایسال بہلے ہی گاڑی میں‬
‫بیٹھ جکی تھی‬
‫موتی یہ لو اییا قون اب تم نے یہ قون توڑا تو میں دوتارہ نمہیں قون بہیں لے کر دوں گا ہادی عمایہ کی‬
‫طرف قون پڑھانے ہونے توال خو اتھی تک شیل ییک تھا‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 42 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫بہت سکریہ‪ ....‬اور یہ قون تم نے بہیں تلکہ میرے تاتا نے مجھے دالتا ہے اس لتے زتادہ اپراؤ مت عمایہ‬
‫نے اسے جیاتا الزمی سمجھا‬
‫لیکن ال کر تو میں نے دتا ہے تا موتی‪ .....‬اس نے اییا اجسان تاد دالتا‬
‫بہت پڑا اجسان کر دتا ہے تم نے مونے کہیں کے یہ میں خود تھی کر سکتی تھی یس تاتا نے توال تھا کہ‬
‫تم ال دو گے اس لتے میں نے خپ جاپ ان کی تات مان لی۔‬
‫عمایہ گاڑی کا دروازہ کھول کر تاہر نکلتے ہونے تولی ک نوتکہ ریسنوریٹ پزدتک ہی تھا اس لتے وہ اگلے تاتچ‬
‫منٹ میں وہاں بہیچ جکے ت ھے‬
‫تاسکری عورت ہادی پڑپڑاتا جیکہ اس کی پڑپڑاہٹ عمایہ کے کاتوں تک بہیچ جکی تھی‬
‫کیا کہا تم نے عورت یہ عورت کسے کہا تم نے مونے کہیں کے عمایہ کا تو تارا اتک دم سے ہاتی ہوا تھا‬
‫تم عورت اور کون عورت ہادی تھی سکون سے کہیا آگے پڑھا جیکہ ایسال نے اتک لمیا سایس لیا ک نوتکہ‬
‫اب ان دوتوں کی جیگ دوتارہ سروع ہونے والی تھی‬
‫مونے کے تچے عمایہ دایت بیستے ہونے اس کے ییجھے لیکی جیکہ وہ ہیستے ہونے تیز قدم لییا ہوا ریسنوریٹ‬
‫میں داجل ہوا تھا‬
‫عمایہ اتھی اس کے ییجھے تھا گتے ہی لگی تھی خب اتک دم سے اسے ا یتے دو یتے پر کھیحاؤ محسوس ہوا‬
‫تاس سے گزرنے ہوۓ اتک شخص کے کورٹ کے بین میں اس کے دو یتے کا یسل الجھا تھا جیکہ اس‬
‫شخص نے ر کتے کی زچمت تالکل بہیں کی تھی ساتد اسے ینہ ہی بہیں تھا وہ تیزی سے جلیا جا رہا تھا‬
‫رکیں تات شتیں‪ ....‬ارسم کو ا یتے فریب سے اتک خونصورت یسواتی آواز شیاتی دی تو اس کے قدم اتک‬
‫دم سے رکے‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 43 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫اس نے مڑ کر دتکھا تو اس کے سا متے وہی لڑکی کھڑی تھی جسے اس نے صیح دتکھا تھا جیکہ اس کا دو ینہ‬
‫اس کے تازو کے بین میں انکا تھا اس نے اتک نظر ا یتے تازو کی طرف دتکھا اور دوسری نظر اس لڑکی کی‬
‫طرف خو ا یتے دو یتے کو تکڑے اس کی جایب قدم پڑھا رہی تھی اس کا سارا کا سارا دھیان ارسم کے‬
‫کوٹ کے بین میں ا تکے ا یتے دو یتے پر تھا‬
‫وہ میرا دو ینہ عمایہ ارسم سے دو سے بین قدموں کے قاصلے پر کھڑے ہونے ہونے مدھم آواز میں تولی تو‬
‫ارسم نے اییا تازو تھوڑا سا آگے پڑھاتا‬
‫عمایہ نے جلدی سے آگے پڑھ کر ا یتے الجھے ہونے دو یتے کو آزاد کروانے کی کوشش کی مگر دو یتے کا‬
‫یسل پری طرح اس بین میں الجھا تھا‬
‫ارسم جاموسی سے ضرف ا یتے سا متے کھڑی اس خونصورت لڑکی کو دتکھ رہا تھا خو ما ت ھے پر دو بین تل ڈالے‬
‫اییا دو ینہ نکا لتے کی کوشش کر رہی تھی گھتی تلکیں اس وقت چھکی ہوتی تھی جہرے کے خونصورت‬
‫نقوش جاتد کی مایید دھمک رہے ت ھے جہرہ ہر قسم کے میک اپ سے آڑی تھا جیکہ سر پر دو ینہ موخود تھا‬
‫اور ہاتھوں میں ڈریس کی ہم رتگ خوڑتاں ینہ بہیں یہ کیسا عالم تھا خو ارسم کو وہ لڑکی نے جد خونصورت‬
‫لگی وہ ضرف سایس روکے اسے ہی دتکھ رہا تھا‬
‫عمایہ سے اییا الجھا ہوا یسل نکل یہ شکا تو اس نے تھوڑا سا زور لگا کر اسے کھییحا جس سے وہ یسل توٹ‬
‫گیا اور اس کا دو ینہ اس بین سے آزاد ہو گیا تو اس نے سکر کا سایس لیا‬
‫سکر ہے‪ ...‬عمایہ تولتی ہوتی تلتی اور نغیر ارسم کی طرف د تکھے وہاں سے تلٹ گتی جیکہ ارسم یس اسے جاتا‬
‫ت‬
‫ہوا دتکھ رہا تھا جیکہ تاس کھڑا انصر آ کھیں تھارے منہ کھولے ارسم اپراہٹم کو دتکھ رہا تھا اس کا جال اس‬
‫وقت توں تھا جیسے اسے ا یتے ایتی آتکھوں پر نقین یہ آتا ہو کہ اس نے یہ کیا دتکھ لیا‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 44 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬
‫ت‬
‫عمایہ کے عایب ہونے ہی ارسم نے رخ موڑا تو ا یتے سا متے ہی انصر کو آ کھیں اور منہ دوتوں تھارے خود‬
‫کو دتکھیا تاتا‬
‫اسے ایتی نے خودی کا اجساس ہوا وہ نے خودی میں کیسے اس لڑکی کو دتکھ رہا تھا کہ اسے آس تاس کا‬
‫ہوش ہی بہیں رہا‬
‫لتیس گو ڈ نمٹ‪ .....‬ارسم شختی سے توال تو انصر ہڑپڑا کر شیدھا ہوا اور ارسم کی جایب پڑھا خو اب ریسنوریٹ‬
‫کے اتدر جا حکا تھا‬
‫اسی ریسنوریٹ کے اتک پرای نو یٹ روم میں اس کی معل کمیتی کے ساتھ متییگ تھی جسے ابییڈ کرنے‬
‫کے لتے وہ اتھی اس ریسنوریٹ میں آتا تھا مگر اسے بہیں معلوم تھا کہ آنے ہی اسے دوتارہ وہ لڑکی دکھاتی‬
‫دے گی‬
‫متییگ روم میں متییگ میں سامل ہونے والے نمام افراد موخود ت ھے اور سب ضرف اتک ہی شخص کے‬
‫آنے کا ای یظار کر رہے ت ھے وہ تھا ارسم اپراہٹم‬
‫متییگ روم کا دروازہ کھال تو سب اتک دم سے شیدھے ہو کر بیٹھ گتے اور نظرنں اتھا کر دروازے کی‬
‫جایب دتکھا‬
‫جہاں ارسم ایتی روتدار پرشیلتی کے ساتھ متییگ روم میں داجل ہوا تھا جیکہ ارسم کو دتکھ کر سب نے جد‬
‫خیران ہونے ک نوتکہ ان سب میں سے کوتی تھی بہیں جاییا تھا کہ ان کا تارتیر خو ان سے متییگ کے‬
‫لتے آ رہا ہے وہ کوتی توخوان ہے وہ تو ارسم اپراہٹم کی قاتلنت کو دتکھتے ہونے کسی ادھیڑ عمر آدمی کا‬
‫نصور کر رہے ت ھے مگر بہاں تو اتک خونصورت توخوان نکال‬
‫ہیلو وتلکم تو تاکسیان مسیر ارسم اپراہٹم اتک شخص ایتی کرسی سے مسکرانے ہونے توال‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 45 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫تھییک تو تلیز ییک آ سنٹ اییڈ شیارٹ دا متییگ‪ ....‬ارسم ایتی کرسی پر پرچمان ہونے ہونے توال ک نوتکہ‬
‫کوتی تھی فصول تات کرنے کا اس کا تالکل موڈ بہیں تھا اور یہ ہی وہ فصول تات کرنے کے خق میں‬
‫ہوتا تھا اور وہ بہلے سے ہی جاییا تھا کہ بہاں یہ بیٹھا اتک اتک شخص اسے دتکھ کر الزمی خیران ہوگا اس‬
‫لتے وہ تالکل رتلیکس اتداز میں ایتی کرسی پر بیٹھ حکا تھا اور متییگ سروع کرنے کی تھی اجازت دے‬
‫حک ا‬
‫متییگ میں بیٹھے نمام افراد تھی ساتد سمجھ جکے ت ھے کہ وہ کوتی تھی فصول تات سیتے کے خق میں بہیں‬
‫ہے اس لتے ابہوں نے جاموسی سے متییگ شیارٹ کی اور اب ارسم شیخیدہ نظرنں سا متے شفید پردے پر‬
‫نظر آنے والی روشتی پر نکانے بہت عور سے سب دتکھ اور سن رہا تھا‬
‫ایتی نمام قاتلز سو کروانے کے نعد اس شخص نے ا یتے قاتلز بییل پر رکھیں اور مسکرانے ہوۓ ارسم کی‬
‫طرف دتکھا‬
‫سب کی می یظر نگاہیں ارسم کی طرف تھی جیکہ وہ جہرے پر شیخیدگی شحانے تالکل جاموش بیٹھا تھا‬
‫‪Everything is right, but there is also a lot wrong with it‬‬
‫(سب کجھ تھیک ہے لیکن اس میں بہت کجھ علط تھی ہے)‬
‫ارسم کی شیخیدہ آواز متییگ روم میں گوتجی تو سب نے چھیکے سے گردن موڑ کر ارسم کی طرف دتکھا‬
‫وایس تور مین اٹ از کلیر‪ .....‬سا متے بیٹھے شخص کو سمجھ بہیں آتی تھی کہ وہ اس سب میں کس خیز کو‬
‫علط کر گیا ہے‬
‫آپ نے توال کہ پروجیکٹ کے دوران آپ وہ سوسایتی ہماری کمیتی کے اتڈر کرنں گے مگر ہمیں اس‬
‫سوسایتی سے کیا قاتدہ ارسم نے سوالنہ نظروں سے اس شخص کی طرف دتکھا تو وہ گڑپڑا گیا‪....‬‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 46 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫ہمیں ایتی اتڈسیری کے لتے وہ سوسایتی بہیں تلکہ وہ مال جا ہتے جس کی لوکیشن آپ نے سو کرواتی ہی‬
‫بہیں‬
‫ارسم توال تو اس شخص کے جہرے کی ہواییاں اڑ گتیں ک نوتکہ وافعی میں وہ اس خیز کو چھیا گیا تھا کنوتکہ‬
‫اس میں اس کا قاتدہ تھا وہ سب سے چھیا کر بہت پڑا ہاتھ مارنے واال تھا‬
‫لیکن سر اس میں ہمارا نفصان ہے اس نے ارسم کو جاڑتا جاہا مگر وہ کہاں جاییا تھا کہ جسے وہ جاڑنے کی‬
‫کوشش کر رہا ہے وہ اس کا تھی تاپ ہے‬
‫کیسے‪....‬؟؟ کیا آپ اتکسیلین کر سکتے ہیں کہ اس میں آپ کا نفصان کس بییاد پر ہے اگر آپ ہماری‬
‫اتڈسیری کے ساتھ یہ کییرتکٹ سانن کرواتا جا ہتے ہیں تو آپ کو وہ مال ہمارے اتڈر ہر جال میں کرتا ہی‬
‫پڑے گا اگر آپ وہ مال ہمارے اتڈر کرنے ہیں تو دوسرے مال کہ بیتے میں جییا تھی وقت اور حرجہ آتا‬
‫ہے وہ ہماری اتڈسیری کو اتھاتا پڑے گا اس میں آپ کی کمیتی کو قاتدہ ہے نفصان بہیں اگر آپ‬
‫کییرتکٹ سانن کرواتا جا ہتے ہیں تو کییرتکٹ بییرز میرے آقس تھچوا دتختے گا دبیس کلیر‪....‬‬
‫ارسم نے شیخیدگی سے دو توک اتداز میں تات کی اور ایتی کرسی سے اتھ کھڑا ہوا‬
‫تھیک ہے سر ہم کییرتکٹ بییرز آپ کے آقس بہیحا دنں گے اس کمیتی کا اوپر کھڑے ہونے ہونے توال‬
‫چ‬
‫اور ارسم کی جایب اییا ہاتھ پڑھاتا تو ارسم نے ییا ھجھک اس سے ہاتھ مال لیا اور تھر نغیر کوتی تھی تات‬
‫کتے وہاں سے نکل گیا‬
‫بہت سکریہ آپ سب جا سکتے ہیں اور مییچر صاخب آپ ذرا میرے آقس میں یشرنف لے کر آ یتے گا‬
‫کمیتی کا اوپر سب کو اتک نظر دتکھ کر اس مییچر کی طرف دتکھتے ہونے توال اس کی نظروں میں وارییگ تھی‬
‫ساتد وہ سمجھ گیا تھا کہ مییچر بہت پڑا ہاتھ مارنے کے جکر میں ہے‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 47 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫ارسم ا یتے کمرے کا دروازہ کھو لتے ہونے کمرے میں داجل ہوا ہمیشہ کی طرح اس کا کوٹ خو اس کے‬
‫تازو میں تھا اسے تکڑ کے صوفے کی طرف رکھا اور تاتی کی توک ڈھیلی کرنے ہونے فریش ہونے جال گیا‬
‫فریش ہونے کے نعد اییا تایٹ سوٹ بہتے ہونے وہ دوتارہ کمرے میں داجل ہوا اور ییڈ کی جایب پڑھا اس‬
‫وقت رات کے ‪ 12‬تج رہے ت ھے ا یتے کام میں مصروف اسے وقت کا اجساس ہی بہیں ہو شکا‬
‫ییڈ پر بیٹھ کر اس نے اییا قون واتلٹ اور کجھ ضروری سامان ساییڈ بییل پر رکھا اور ہاتھ پڑھا کر الیٹ یید‬
‫ت‬
‫کرنے ہونے لنٹ گیا اور آ کھیں موتد لیں‬
‫ت‬
‫آتکھوں میں تھکن کی چماری تھی اس وجہ سے آ کھیں یید کرنے سے اسے اتک سکون سا میشر ہوا مگر کجھ‬
‫تل گزرنے کے نعد ہی اس کے ذہن کی سکرنن میں اتک نصوپر اتھری‬
‫وہ لمحات اس کی اتکھوں کے سا متے کسی قلم کی طرح جلتے لگے خب عمایہ کا دو ینہ اس کے کوٹ کی‬
‫کے بین میں تھیسا تھا‬
‫ا یتے ذہن کے سکرنن پر اسے عمایہ کا اتک اتک نقوش واضح دکھاتی دے رہا تھا‬
‫قون کے ساتھ میرا دل تھی ڈوب گیا‪ ......‬اس کے کاتوں میں عمایہ کے تولے گتے القاظ گو تچے تو نے‬
‫اجییار اس کے ہوی نوں کو اتک خونصورت مسکراہٹ نے چھوا‬
‫وہ ک نوں مسکراتا تھا ساتد یہ وہ خود تھی بہیں جاییا تھا ساتد وہ تازک سی لڑکی اس کے دماغ پر گہرا اپر چھوڑ‬
‫گتی تھی‬
‫ت‬
‫ارسم اتھی آ کھیں یید کر کے توں ہی لییا ہوا تھا خب اس کے کاتوں میں قون کی رتگ تون کی آواز پڑی‬
‫اس نے ہاتھ پڑھا کر ا یتے قون کو تکڑا مگر یہ رتگ تون اس کے قون کی تو ہرگز بہیں تھی اس نے توں‬
‫ہی لیتے لیتے ساتڈ بییل کا دراز کھوال اور وہاں سے وہ قون نکاال جہاں نے سمار میسچز سو ہو رہے ت ھے‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 48 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫ساتد اس قون کے ساتھ واتی قاتی کییکٹ ہو حکا تھا ک نوتکہ ارسم نے کل اییا ہاس تارٹ اس قون سے‬
‫کییکٹ کرنے کی کوشش کی تھی مگر وہ کییکٹ بہیں ہوا تھا ہاس تارٹ آن ہونے کی وجہ سے ساتد‬
‫اب وہ کییکٹ ہو حکا تھا اس لتے وہاں پر نے سمار وایس ایپ کے میسچز اور کالز سو ہو رہی تھی‬
‫ارسم نے قون کو آن کرنے ہونے وایس ایپ اونن کی جہاں میسچز کی دہحار لگی ہوتی تھی‬
‫اور وہ میسچز کجھ جتیس کے ت ھے اور اتک گروپ ییا ہوا تھا جس پر کالج گروپ لکھا تھا ارسم نے وہ گروپ‬
‫کھوال تو وہاں نے سمار میسچز تھے جہاں پر ‪ 90‬پرسنٹ تو ضرف اسی لڑکی کے تارے میں توچھا جا رہا ت ھا‬
‫وہاں پر اس کا تام بہیں لیا جا رہا تھا زتادہ پر میسچز بہی ت ھے کہ رول نمیر فرسٹ کہاں پر عایب ہے رول‬
‫نمیر فرسٹ پروجیکٹ کمیلنٹ کیا تا بہیں اس طرح کے بہت سے میسچز ت ھے‬
‫ارسم نے ییک کرنے ہونے دوتارہ وایس ایپ کو دتکھا جہاں بہت سی ج نٹ سو ہو رہی تھی ساتد اس‬
‫لڑکی کے بہت سے جا یتے والے ت ھے جنہوں نے اسے میسچز کتے ہونے ت ھے بہلے نمیر پر ہی مانن لکھا آ رہا‬
‫تھا ارسم نے نے خود ہونے ہونے اس میسج اونن کیا‬
‫وہاں نے سمار وتڈتو اور وایس مس کالز تھی جنہیں ریسنو بہیں کیا گیا تھا اور یہ کالز کل کی تھی کل‬
‫کے نعد اس موتاتل پر کوتی تھی میسج تا کال بہیں آتی تھی یہ سارے توی یقکیشن بہلے کے ت ھے‬
‫ارسم کو مزتد کجھ تھی دتکھیا اچھا بہیں لگا اسے عخ نب لگ رہا تھا کسی کا قون تون جیک کرتا اس لتے‬
‫اس نے قون کو دوتارہ یید کرنے ہونے ساییڈ بییل پر رکھ دتا خو تھی تھا یہ اس لڑکی کی امایت تھی اور‬
‫نغیر اجازت کے اس کا خق بہیں بییا تھا کہ وہ اس کی جتیس پڑھے‬
‫ت‬
‫ارسم نے یہ سب سوجتے ہونے اییا سر چھ یکا اور ایتی آتکھوں پر اییا تازو رکھتے ہونے آ کھیں یید کر گیا‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 49 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫وہ جاہیا تو عمایہ کا قون اسے بہت آساتی سے وایس کر سکیا تھا اس کے لتے یہ کام تالکل تھی مسکل‬
‫بہیں تھا مگر ینہ بہیں ک نوں وہ عمایہ کے تارے میں جاییا جاہ رہا تھا اس لتے اس نے انصر سے عمایہ‬
‫کہ نمام معلومات ینہ کرنے کے لتے توال تھا اب اس کے ییجھے جالص وجہ کیا ہے یہ تو ارسم اپراہٹم ہی‬
‫جا ی یا ت ھا‬
‫صیح کی روشتی ہر سو آہسنہ آہسنہ تھیل رہی تھی وہیں عمایہ فچر کی نماز پڑھتے کے نعد کالج کے لتے ییار‬
‫ہو کر کمرے سے نکلی تھی‬
‫آج اسے کالج کے لتے جلدی نکلیا تھا ک نوتکہ آج اسے ایتی دوسنوں کے ساتھ مل کر اتک پرتکی یکل ییاتا‬
‫تھا خو ایساتی غصا پر مسٹمل تھا‬
‫السالم علیکم تاتا جان عمایہ ڈابییگ روم میں داجل ہونے ہونے مسکرا کر تولی‬
‫وعلیکم السالم آؤ میری شہزادی عارف صاخب نے اس کا ہاتھ تھا متے ہونے ا یتے پزدتک ہی یٹھاتا‬
‫تاتا جان آج میرا تاسنہ کرنے کا تالکل دل بہیں کر رہا اس لتے آج یس میں خوس ی نوں گی اور مجھے آج‬
‫م‬
‫کالج جلدی نکلیا ہے ک نوتکہ بہت ضروری پرتکی یکل ہے خو آج ہم لوگوں نے کمل کرتا ہے اس لتے‪....‬‬
‫عمایہ نے تو لتے تو لتے ہی ایتی تات کا رخ ہادی کی طرف کیا خو تالکل اس کے سا متے بیٹھا تھا‬
‫اس لتے ہادی مجھے اور ایسال کو اتھی کالج چھوڑ کر آنے گا اور آج کالج کے نعد ہمیں ریسنوریٹ سے تک‬
‫کرے گا ک نوتکہ پرتکی یکل کے نعد آج ہم سب وہاں کافی بیتے جابیں گے عمایہ ہادی کی طرف دتکھتے‬
‫ہونے مسکرا کر تولی وہ بہت فریش دکھاتی دے رہی تھی اور یہ آج کوتی یتی تات بہیں تھی وہ ہمیشہ سے‬
‫توں ہی فریش مسکراتی ہوتی دکھاتی د یتی تھی‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 50 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫تم نے تو تاسنہ بہیں کرتا فی الحال مجھے تو کرنے دو ہادی عمایہ کی طرف دتکھتے ہونے توال خو اب عارف‬
‫صاخب کے ہاتھ سے خوس کا گالس تھام کر ل نوں سے لگا جکی تھی‬
‫مونے اییا کھا کر کیا کرو گے آج تاسنہ سکپ کر لو ک نوتکہ میں نے تھی بہیں کیا عمایہ ہادی کے آگے‬
‫پڑا پراتھا اور آملنٹ اتھا کر دوسری جایب رکھتے ہونے تولی تو ہادی ہوتکوں کی طرح منہ کھولے اسے دتکھتے‬
‫لگا خو اس کے منہ میں جاتا ہوا اس کا تاسنہ چھین جکی تھی‬
‫تھیک ہے تاتا جان جدا جافظ اییا بہت سارا جیال رکھتے گا میں ماما سے مل کر آتی ہوں عمایہ عارف‬
‫صاخب کے ہاتھ کی یست پر لب رکھتے ہونے تولی تو عارف صاخب نے مسکرانے ہونے ہمیشہ کی طرح‬
‫غفیدت سے اس کی بیساتی خومی تو وہ مسکراتی اور تھر اییا ییگ اتھانے ہونے کچن کی جایب پڑھی‬
‫عمایہ کے جانے کے نعد ہادی نے دوسری جایب رکھا اییا تاسنہ اتھاتا اتھی اس نے دو سے بین توالے‬
‫ہی کھانے ت ھے خب اسے ا یتے فریب سے عمایہ کی آواز شیاتی دی‬
‫مونے یس کر دو مجھے دپر ہو رہی ہے جلدی تاہر آؤ میں اور ایسال نمہارا ای یظار کر رہے ہیں۔‬
‫عمایہ نے وہاں سے گزرنے ہونے ہاتگ لگاتی اور تیز تیز قدم لیتی ہوتی تاہر نکل گتی‬
‫دتکھ رہے ہیں تاتا آپ ایتی شہزادی کے کام ہمیں تاسنہ تھی سکون سے بہیں کرنے د یتی ہادی ا یتے‬
‫ہاتھ یسو سے صاف کرنے ہونے منہ ییا کر توال‬
‫زتادہ تابیں مت ییاؤ میری شہزادی تاہر ای یظار کر رہی ہے جاؤ جلدی عارف صاخب نے اسے ڈ ییا تو وہ منہ‬
‫ً‬
‫کے پرے میرے ڈپزانن ییاتا ہوا کرسی سے اتھ کھڑا ہوا اور اییا ییگ تابیں کیدھے پر ڈالیا ہوا نقرییا‬
‫تھا گتے کے اتداز میں تاہر نکال‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 51 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬
‫ً‬
‫ک نوتکہ اس کے تاتا کی شہزادی تاہر اس کا ای یظار کر رہی تھی اگر وہ اتک اور منٹ اتدر رہیا تو نقییا اس نے‬
‫اتدر آ جاتا تھا اور تھر عارف صاخب کے ہاتھوں ہادی کی خیر بہیں ہوتی تھی‬
‫ارسم ا یتے آقس میں بیٹھا کجھ قاتلز رتڈ کر رہا تھا خب آقس روم کا دروازہ تاک ہوا ارسم نے ایتی ییلی‬
‫ت‬
‫آ کھیں اتھانے ہونے دروازے کی جایب دتکھا‬
‫دروازہ سیسے کا ہونے کی وجہ سے تاہر کھڑے شخص کو وہ تا آساتی دتکھ سکیا تھا جیکہ تاہر کھڑے شخص‬
‫کو اتدر سے کجھ تھی دکھاتی بہیں دے سکیا تھا اور یہ شیاست تھی ارسم کی ہی تھی اس نے ا یتے امرتکہ‬
‫کے آقس کو تھی اسی طر نفے سے ڈپزانن کرواتا تھا اور تاکسیان کے آقس کو تھی اسی طر نفے سے ڈپزانن‬
‫کرواتا گیا تھا جس طر نفے سے ارسم اپراہٹم کی مرضی تھی‬
‫ارسم نے ا یتے بییل کے فریب ہی لگا اتک بین دتاتا اور تاہر کھڑے شخص کو اتدر آنے کی اجازت دی‬
‫وہ بین دتانے کی وجہ سے وہ سیشہ شیاہ ہو حکا تھا نعتی اگر کوتی اس کے آقس میں آ کر اس سیسے کو‬
‫دتکھیا تو اسے گمان تھی بہیں ہو سکیا تھا کہ اس سیسے کے تار ارسم کسی کو دتکھ تھی سکیا ہے‬
‫اور اس خیز کے تارے میں ارسم کے عالؤہ ضرف انصر کو اس تات کا علم تھا اور کوتی بیشرا شخص اس‬
‫تارے میں بہیں جاییا تھا ک نوتکہ انصر نے ہی ارسم کے کہے کہ مظاتق اس کا آقس ڈپزانن کرواتا ت ھا اس‬
‫لتے وہ ہر خیز کی معلومات رکھیا تھا‬
‫السالم علیکم سر‪.....‬انصر آقس روم میں داجل ہونے ہونے توال تو ارسم نے سر کے اسارے سے سالم‬
‫کا خواب دتا جیکہ نظرنں قاتل پر ہی تکی ہوتی تھی‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 52 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫سر آپ نے معلومات النے کا توال تھا تو نمام معلومات میں ال حکا ہوں انصر ارسم کے سا متے کھڑے‬
‫ہونے ہونے توال اس کے ہاتھ میں اس کا قون ت ھا جس میں ساتد وہ معلومات موخود تھی جس کے تارے‬
‫میں وہ ارسم کو ییا رہا تھا‬
‫انصر کی تات سن کر ارسم نے اتک نظر اتھا کر سا متے کھڑے انصر کو دتکھا اور تھر قاتل کو یید کرنے‬
‫ہونے سا متے بییل پر رکھا ایتی کرسی کو گھستیتے ہونے اتھ کھڑا ہوا‬
‫ایتی کرسی کی یست پر لیکتے ا ی تے کوٹ کو تھاما اور اسے بہیتے ہونے انصر کو آگے تو لتے کا اسارہ کیا‬
‫عمایہ عزمیل تام ہے اس لڑکی کا اور والد کا تام عارف ہے اور ان کے بین تچے ہیں وہ اتک پزیس مین‬
‫ہے اور‪ .....‬اتھی انصر تول رہا تھا خب ییچ میں ہی ارسم نے اس کی تات کاتی‬
‫مجھے یہ سب بہیں سییا جس کی معلومات لی ہیں ضرف اس کے تارے میں ییاؤ ارسم شیخیدگی سے تو لتے‬
‫ہونے اس پڑے سے سیسے کے فریب کھڑا ہوا جہاں سے شہر کا نمام م یظر دکھاتی دے رہا تھا پڑی پڑی‬
‫سڑکیں اور سڑکوں پر جلتی ہوتی گاڑتاں اوتجی تلڈتگ ہونے کی وجہ سے وہ اس عالفے کا نمام م یظر دتکھ‬
‫سکیا تھا‬
‫انصر سمجھ گیا تھا کہ ارسم کی تات کے ییجھے چھیا مظلب کیا ہے اس لتے وہ نغیر رکے تولیا جال گیا‬
‫عمایہ عزمیل تام ہے عمر اتھی ‪ 19‬سال ہے جید ماہ نعد ‪ 20‬سال کی ہو جابیں گی وہ اتک میڈنکل‬
‫سنوڈیٹ ہیں اور گرلز میڈنکل سنوڈیٹ کالج میں پڑھتی ہیں اتھی تک ان کا کسی سے تھی جذتاتی رسنہ‬
‫بہیں ییا یہ ہی وہ کسی کے ساتھ رتلیشن میں ہیں معصوم اور سرارتی طی یغت کی مالک ہیں اور ا یتے ماں‬
‫تاپ کی اکلوتی بیتی ہیں‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 53 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫انصر تول کر خپ ہو حکا تھا ک نوتکہ اس لڑکی کے تارے میں اس کے تاس ضرف بہی معلومات موخود‬
‫تھی‬
‫ڈبیس گڈ اس کا کسی کے ساتھ جذتاتی رسنہ ہوتا تھی بہیں جا ہتے وہ اس دییا سے دور ہی رہے تو بہیر‬
‫ہے نظر رکھو اس پر مجھے اس لڑکی کی تل تل کی خیر جا ہتے ا یتے جاص گارڈ کو سانے کی طرح اس کے‬
‫ساتھ چھوڑ دو ارسم سیسے سے تاہر نظر آنے والے میاطر پر نظرنں چمانے ہونے توال اس کے اتاتی ہوی نوں‬
‫کے کیارے پر اتک دلکش سے مسکراہٹ تھی‬
‫اوکے سر‪ .....‬انصر نے ہاتھ تاتدھتے ہونے شیخیدگی سے خواب دتا‬
‫اور اتک نظر گھڑی کی طرف دتکھا ک نوتکہ اس وقت ارسم کافی بیتے جاتا تھا اور تجھلے کجھ دتوں سے وہ اتک‬
‫ہی ریسنوریٹ سے کافی تی رہا تھا اور اس کے نعد اس نے اتک ساییڈ پر جاتا تھا اس لتے اب انصر اس‬
‫کی اجازت کا ظل یگار تھا کہ کب وہ اجازت دے اور کب وہ وہاں سے جا سکے‬
‫ارسم وہاں سے ہیا اور جلیا ہوا بییل کے فریب آتا اییا قون اور واتلٹ اتھانے ہونے انصر کو ا یتے ساتھ‬
‫جلتے کا اسارہ کیا اور آقس روم سے نکل گیا‬
‫ب‬
‫اتھی ایسال ایتی کجھ دوسنوں کے ساتھ ریسنوریٹ میں یٹھی ا یتے پرتکی یکل کو ڈسکس کر رہی تھی جیکہ‬
‫عمایہ ہادی کو کال کرنے کے لتے ساییڈ پر ہوتی تھی ک نوتکہ ان کے درمیان کال پر تات یہ کرنے‬
‫کے میرادف تھا‬
‫ارسم ایتی ڈیسیگ پرشیلتی لتے ریسنوریٹ میں داجل ہوا جیکہ انصر اس کے دو قدم قاصلے پر تھا‬
‫ارسم ایتی مظلویہ بییل پر آ کے کرسی گھستیتے ہونے بیٹھ گیا جیکہ انصر اسارے سے ہی وتیر کو کافی‬
‫النے کا تول حکا تھا اور اب وہ ارسم کی کرسی کے فریب ہی کھڑا تھا‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 54 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫خب ارسم نے آتکھوں سے گالسز اتارنے ہونے انصر کو بیٹھتے کا اسارہ کیا وہ اس کا وقادار تھا اس کی‬
‫جان کا محافظ تھا جسے وہ بہت دپر سے جاییا تھا اگر دوسری جایب سے دتکھا جانے تو اس کا دوست تھی‬
‫تھا مگر اس وقت خب ارسم اپراہٹم خود اسے تات کرنے کی چھوٹ دے اس کے عالؤہ انصر کٹھی تھی‬
‫ایتی جدودوں کو بہیں تھوال تھا‬
‫ارسم نے ایتی یست کرسی سے لگاتی اور تالکل شیدھا ہو کر بیٹھا اور ریسنوریٹ کا جاپزہ لیتے لگا نظرنں‬
‫گھمانے ہونے اس کی نظر اتک طرف جا تھہری‬
‫ہادی سے تات کرنے کے نعد عمایہ ا ی تے بییل کی جایب قدم نقدم جلتی آ رہی تھی خب کہ وہ خیراتگی‬
‫سے اسے ایتی طرف آتا ہوا دتکھ رہا تھا ساتد اسے عمایہ کے بہاں ہونے کا نقین بہیں ہوا تھا آج بیشرا‬
‫دن تھا کہ وہ دوسیزہ روز اس کے سا متے آ رہی تھی‬
‫ارسم نے تو سوجا ہی بہیں تھا کہ آج تھی وہ اسی ریسنوریٹ میں کافی بیتے جانے گا اور وہ دوتارہ اس کے‬
‫سا متے آ جانے گی اور یس اسے تک تک دتکھتے ہونے ایتی سوخوں میں گم تھا‬
‫جیکہ عمایہ ہر خیز سے نے ییاز جلتی ہوتی ا یتے بییل کے جایب آ رہی تھی ک نوتکہ ارسم کے آگے والی اتک‬
‫ب‬
‫بییل چھوڑ کر دوسری بییل پر اس کی دوشتیں اور ایسال یٹھی تھی‬
‫ن‬ ‫م‬ ‫گ س ً‬
‫ت‬
‫خب وہ اس کے تاس سے گزر تی تو ار م قورا ہوش کی دییا یں وایس لوتا اور ا ک ظر ا یتے فریب ہی‬
‫ً‬
‫بیٹھے انصر کو دتکھا خو ا یتے موتاتل میں مصروف تھا نقییا وہ ساییڈ پر جانے کے لتے ڈبییلز جیک کر رہا تھا‬
‫کیا ڈیساتڈ کیا ہے تھر تم لوگوں نے عمایہ کرسی گھسنٹ کر کرسی پر بیٹھتے ہونے تولی‬
‫ڈیساتڈ بہیں ہم نے پرتکی یکل ییا تھی لیا ہے تم یس اتک تار جیک کر لو ایسال عمایہ کی طرف دتکھتے‬
‫س‬
‫ہونے تولی تو عمایہ نے مجھتے کے اتداز میں سر ہالتا‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 55 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫دکھاؤ‪ ......‬عمایہ ایسال کی طرف دتکھتے ہونے تولی تو اس نے جاٹ کھو لتے ہونے بییل پر تھیال دتا عمایہ‬
‫نے تاس ہی پڑی یتیسل اتھاتی اور بہت عور سے اس جاٹ یہ یتی اتک اتک ڈاتا گرام اور اتک اتک لفظ‬
‫کو دتکھتے لگی‬
‫یہ جا ہتے ہونے تھی ارسم نے ایتی نظروں کو وا کرنے ہونے تالکل سا متے کی طرف دتکھا جہاں کجھ قاصلے‬
‫ب‬
‫پر ہی عمایہ تالکل سا متے یٹھی تھی‬
‫وہ الیٹ جاکلنٹ پراؤن کلر کا ڈریس بہتے سر پر دو ینہ لتے ہونے تھی تال ڈھیلے خورے کی شکل میں قید‬
‫ت ھے جس کی کجھ آوارہ لتیں آگے سے نکل کر جہرے پر چھول رہی تھی‬
‫ب‬
‫کرسی پر تاتگ یہ تاتگ رکھ کر یٹھی دابیں ہاتھ کی دو انگلنوں میں بیسل کو دتانے وہ دابیں تابیں ہال رہی‬
‫تھی جہرے کے تاپرات تالکل تارمل تھے جیکہ ساری توجہ بییل پر پڑے جاٹ کی طرف تھی جہرے کے‬
‫ت‬
‫خونصورت نقوش دن میں تھی چمک رہے ت ھے خونصورت گھتی تلکوں والی شنہری آ کھیں شفید دودھ جیسی‬
‫رتگت اور گالتی تھولے تھولے سے رجسار ا یتے قاصلے پر تھی بیٹھے ارسم نے نغور اس کا جاپزہ لیا تھا‬
‫سر کافی‪ .....‬اتک وتیر نے ارسم کے آگے کافی کا مگ رکھا اور اگلے ہی لمچے وہاں سے جال گیا‬
‫ارسم نے ا یتے سا متے پڑی کافی کا مگ اتھاتا اور تھاپ اوڑتی کافی کے گھویٹ تھرنے لگا‬
‫اور انصر کی تات توجہ سے سیتے لگا خو اسے مال کے تارے میں کوتی انقارمیشن دے رہا تھا‬
‫انصر کی تات سیتے کے نعد ارسم نے کافی کا جالی مگ بییل پر رکھا اور اتک تار دوتارہ نظرنں اتھا کر سا متے‬
‫کے جایب دتکھا مگر اب اس بییل پر کوتی تھی موخود بہیں تھا ساتد وہ جا جکی تھی‬
‫ارسم کرسی گھستیتے ہونے اتھ کھڑا ہوا اور ا یتے گالسز ایتی ییلی آتکھوں پر لگانے ہوۓ قدم تاہر کی‬
‫جایب پڑھانے‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 56 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫کالج سے آنے کے نعد عمایہ تورا دن گھر میں مصروف رہی تھی وہ ایسال کے ساتھ عارب کی سادی کی‬
‫تالییگ سر اتحام دے رہی تھی اور اب رات کا کھاتا کھانے کے نعد وہ تھکی ہاری ا یتے کمرے میں داجل‬
‫ہوتی تھی‬
‫کمرے میں داجل ہونے ہی ا یتے گلے میں تھیالتا ہوا دو ینہ اتار کے اس نے ییڈ یہ اتک ساییڈ پر رکھا اور‬
‫ت‬
‫گرنے کے اتداز میں ییڈ پر لنٹ گتی اور آ کھیں یید کر لیں‬
‫کجھ دپر توں ہی لیتے رہتے کے نعد اسے بیید کے چھو تکے آنے لگے مگر اتک دم سے اس کے ذہن میں یہ‬
‫جیال آتا کہ اس نے ایتی اسیٹمنٹ کی کجھ نصوپرنں ایسال کو سییڈ کرتی تھی جس کا وہ جانے ہونے‬
‫تھی تاقاعدگی سے تول کر گتی تھی‬
‫ب‬
‫عمایہ اتھ کر یٹھی اور ہاتھ پڑھا کر ساییڈ بییل سے اییا قون اتھاتا اور اگلے تاتچ منٹ میں وہ نمام نصوپرنں‬
‫ڈھوتڈ کر ایسال کو سییڈ کر جکی تھی توں ہی ییڈ پر لیتے لیتے وہ جیدر کے کجھ میسچز پڑھتے لگی کل ہی‬
‫اس نے جیدر کو ییاتا تھا کہ اس کا قون گم ہو حکا ہے اور یہ اس کا ی نو نمیر ہے جس پر جیدر تھوڑا پریسان‬
‫ہوا ک نوتکہ وہ مسلسل بین دتوں سے عمایہ کے نمیر پر مسلسل کالز کر رہا تھا ساتد گھر میں سے کسی نے‬
‫عمایہ کہ قون گم ہونے کا بہیں ییاتا تھا اسی لتے وہ اییا پریسان تھا مگر عمایہ کے ییانے کے نعد وہ‬
‫پرسکون ہو حکا تھا‬
‫جیدر کے میسچز دتکھ کر عمایہ مسکرا رہی تھی جس میں وہ بہت مخنت سے اس کا جال جال توچھ رہا تھا‬
‫اور پڑھاتی کے تارے میں توچھ رہا تھا‬
‫جیدر کو خواب د یتے کے نعد عمایہ نے عیر ارادی طور پر ا یتے پرانے نمیر کی ج نٹ کو کھوال مگر اگلے ہی‬
‫لمچے وہ کریٹ کھا کر اتھی‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 57 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬
‫ت‬
‫وہ توری آ کھیں کھولے نے نقیتی سے ا ی تے نمیر پر سو ہونے والے السٹ سین کو دتکھ رہی تھی نعتی اس‬
‫کا قون آن تھا اور کسی نے اس کی وایس ایپ تھی اونن کی تھی عمایہ نے اتک منٹ کی تھی دپر کتے‬
‫نغیر اس نمیر پر کال مالتی‬
‫اتک کے نعد دو دوسری کے نعد بیشری بیشری کے نعد خوتھی تاتچ تار مسلسل کالز کرنے کے نعد تھی‬
‫کسی نے قون بہیں اتھاتا تھا‬
‫ارسم خو اتھی کجھ دپر بہلے ہی آقس سے وایس لوتا تھا واش روم میں بہانے کے دوران اسے قون کی رتگ‬
‫تون صاف دکھ شیاتی دے رہی تھی‬
‫ا یتے تال تاول سے رگڑنے ہونے وہ واش روم سے تاہر نکال اور توں ہی تاول کو گلے میں ڈالے ہونے وہ‬
‫وہیں ییڈ پر بیٹھ گیا۔‬
‫دراز کھول کر قون نکاال جس پر کوتی ان تاؤن نمیر جگمگا رہا تھا عیر ارادی طور پر ارسم نے کال اتھا لی اور‬
‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ت‬
‫س‬
‫قون کان سا لگاتا جیکہ دوسرے ہاتھ سے وہ آ یں یید کتے دوتارہ ا یتے تال ج ک کرنے لگا‬
‫ہیلو‪ .....‬ارسم کے تو لتے کی دپر تھی‬
‫جیکہ دوسری جایب عمایہ کال ابییڈ ہونے ہی کسی مسین کی طرح سروع ہو جکی تھی‬
‫ت‬
‫ہیلو خور جی میرا قون آپ کے تاس ہے د کھیں میرے قون میں میری بہت سی نصوپرنں ہیں تلیز وہ‬
‫نصوپرنں مجھے دے دنں اگر قون بہیں تھی د ییا تو کوتی تات بہیں وہ آپ رکھ لیں پر مجھے میرے نصوپرنں‬
‫دے دنں۔‬
‫اگر نصوپرنں بہیں تھی د یتی تو مجھے میری جی میل آتی ڈی کا تاسورڈ ییا دنں میں ایتی نصوپرنں خود ہی نکال‬
‫لوں گی۔‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 58 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬
‫ت‬
‫د کھیں تلیز اتک معصوم سی لڑکی کو اسکی جی میل آتی کا تاسورڈ ییا دنں‬
‫خور جی آپ سن رہے ہیں‪......‬‬
‫ارسم دم سادھے اسے سن رہا تھا تو تان شیاپ تولے جا رہی تھی‬
‫کیا ہوا خور جی کومہ میں جلے گتے کیا‪....‬آگے سے کسی کو تا تولیا دتکھ عمایہ خود ہی تول اتھی‬
‫جیکہ ارسم تو اس تات کا نقین کرنے کی کوشش کر رہا تھا کہ یہ عمایہ ہی ہے خو قون پڑ تول رہی ہے‬
‫ہیلو سن رہے ہیں آپ ہیلو‪....‬عمایہ نے تو لتے ہوۓ محسوس کیا جیسے کال کٹ جکی ہے قون کان‬
‫سے ہیانے ہونے سا متے کیا تو اس کا قون یید ہو حکا تھا‬
‫تا جداتا یہ تھی اب ہی یید ہوتا تھا عمایہ ا یتے ڈتڈ قون کو دتکھ کر منہ ییانے ہونے تولی۔‬
‫اور اتھ کر اسے جارجیگ پر لگاتا اور دوتارہ ییڈ یہ آ کے لنٹ گتی ک نوتکہ رات کے ‪ 11‬تچے کا تاتم ہو رہا تھا‬
‫اور اسے صیح سات تچے کالج میں جاتا تھا صیح دوتارہ ا یتے نمیر پر کال کرنے کا ارادہ کرنے ہونے وہ‬
‫گ‬ ‫ج‬ ‫م‬ ‫م‬ ‫گ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ت‬
‫آ یں موتد تی اور کجھ ہی دپر یں بیید کی وادتوں یں اپرتی لی تی‬
‫کال کٹ جانے کے نعد ارسم نے خیرت سے قون کی طرف دتکھا اور کجھ سوجتے ہونے مدھم سا مسکراتا‬
‫س‬
‫وہ اسے خور سمجھ رہی تھی اور خور مجھتے ہونے تھی اس سے ایتی عزت سے تات کر رہی تھی جیسے اس‬
‫کے ساتھ اس کی بہت گہری رسنہ داری ہو بہی وجہ ارسم کے جہرے پر مسکراہٹ النے کی وجہ یتی تھی‬
‫قون کو وایس ساییڈ بییل پر رکھتے ہونے ارسم نے گردن سے تاول نکا لتے ہونے ییڈ کی دوسری جایب‬
‫ت‬
‫تھی یکا اور وہیں خٹ لنٹ گیا ا یتے دوتوں تازو ا یتے سر کے ییچے رکھتے ہونے آ کھیں یید کر لیں گہری بیید‬
‫میں جانے جانے تھی اس کی سوچ عمایہ کے گرد ہی گھوم رہی تھی‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 59 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫عمایہ اگلے دو دن سے مسلسل ا یتے بییرز میں پزی تھی مگر اس دوران تھی اس نے کافی تار ا ی تے نمیر پر‬
‫ت‬
‫کالز کر کے د کھی تھی مگر کتی تار تو کال کوتی ات ھاتا ہی بہیں تھا اور اب تو تجھلے اتک دن سے اس کا‬
‫قون ہی یید جا رہا تھا‬
‫جیکہ ارسم تھی ا یتے کام میں پری طرح عرق تھا مگر وہ روز خب ریسنوریٹ میں کافی بیتے جاتا تو اس کی‬
‫نظرنں اتک تار عمایہ کو الزمی ڈھوتڈتی تھی مگر تھر تھی وہ عمایہ کی تل تل کی خیر سے وافف تھا‬
‫آج عمایہ نے ڈرای نور کے ساتھ ا ی تے تاتا کے آقس جاتا تھا ک نوتکہ ہادی ا یتے کالج کے کجھ ضروری کام‬
‫میں پری طرح الجھ حکا تھا اس وجہ سے اس کا آتا نے جد مسکل تھا اس لتے عارف صاخب نے اسے‬
‫آنے سے م یع کر دتا تھا اور اب وہ ایسال کے ساتھ گنٹ کے تاہر کھڑی ڈرای نور کے آنے کا ای یظار کر‬
‫رہی تھی‬
‫تار گیا مضی نت ہے اتک تو گرمی ایتی لگ رہی ہے اوپر سے اتھی تک ڈرای نور ہی بہیں آتا عمایہ ایسال کی‬
‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ت‬
‫طرف د تی ہوتی تولی‬
‫اتھی عمایہ ایسال کو کوتی خواب د یتی ان کی گاڑی تھیک ان کے سا متے آن رکی جسے دتکھتے ہی دوتوں‬
‫نے سکھ کا سایس لیا اور جلدی سے ییک ڈور کھولتی ہوتی گاڑی میں بیٹھ گتی‬
‫جیکہ ان کے بیٹھتے ہی ڈرای نور گاڑی آگے پڑھا حکا تھا‬
‫السالم علیکم تاتا جان‪ ....‬عمایہ عارف صاخب کے آقس روم میں دھڑلے سے داجل ہونے ہونے تولی‬
‫اجازت لیتے کی اس نے ہرگز رچمت بہیں کی تھی ک نوتکہ عارف صاخب نے اسے کھلی چھوٹ دے رکھی‬
‫تھی اور یہ تول دتا تھا کہ ان کے شہزادی کو ان کے آقس میں آنے کے لتے کسی کی اجازت کی‬
‫ضرورت بہیں‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 60 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫وعلیکم السالم میری شہزادتوں عارف صاخب ان دوتوں کو دتکھ کر مسکرا ا ت ھے‬
‫تاتا جان آپ کے ڈرای نور نے تو آج بہت دپر کر دی ہمیں بہت زتادہ ای یظار کرتا پڑا عمایہ ان کے گلے لگتے‬
‫ہونے تولی‬
‫اچھا بیٹھو دوتوں میں آپ دوتوں کے لتے کھاتا میگواتا ہوں عارف صاخب ان دوتوں کی طرف دتکھتے ہونے‬
‫مسکرا کر تولے تو وہ دوتوں ہی تاس پڑے صوفے پر بیٹھ گتی‬
‫بہیں تاتا ہم نے کھاتا بہیں کھاتا ہم کھاتا گھر جا کر کھابیں گے یس آپ کسی ڈرای نور کو تھیج کے ہمیں‬
‫گھر میں تھچوا دنں عمایہ دوتوں تاتگیں اوپر کر کے بیٹھتے ہونے تولی‬
‫بییا ڈرای نور اتک ضروری کالی نٹ کو کجھ قاتلز د یتے گیا ہے اور دوسرے ڈرای نورز پر میں اییا اعٹماد بہیں‬
‫کرتا کہ میں ان کے ساتھ تم لوگوں کو تھیچوا دوں اس لتے تم دوتوں کو تھوڑا سا و یٹ کرتا پڑے گا عارف‬
‫صاخب رسنور اتھا کر کسی کو قون مالنے ہونے تولے اور تھر قون کان سے لگانے ہونے کسی کو تاتی‬
‫اور کافی النے کا توال‬
‫ایتی دپر میں روم کا دروازہ کھ یکا تو عارف صاخب نے تاہر موخود شخص کو اتدر انے کی اجازت دی جیکہ اتدر‬
‫آنے والی شخضنت کو دتکھ کر عمایہ اور ایسال دوتوں نے پرا سا منہ ییاتا تھا‬
‫السالم علیکم انکل کیسے ہیں آپ اتک توخوان لڑکا آقس میں داجل ہونے ہونے توال‬
‫وعلیکم السالم بییا میں تالکل تھیک تم کیسے ہو عارف صاخب مسکرانے ہونے تولے‬
‫میں تالکل تھیک ہوں اور آپ دوتوں کیسی ہیں بہت دپر نعد دتکھا آپ کو انکل آقس میں وہ لڑکا عمایہ اور‬
‫ایسال کی طرف دتکھتے ہونے توال‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 61 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫ہم دوتوں ہی تھیک ہیں تھاتی ایسال زپردشتی مسکرانے کی کوشش کرنے وقت تولی جیکہ عمایہ نے‬
‫خواب د ییا ضروری بہیں سمجھا تھا‬
‫وہ لڑکا عارف صاخب کے گہرے دوست کا اکلوتا بییا تھا اور تچین سے ہی وہ سب کو جاییا تھا بہاں تک‬
‫کہ عمایہ ایسال چمزہ اور ہادی سب اسے جا یتے ت ھے‬
‫وہ لڑکا عارف صاخب کے سا متے بیٹھتے ہونے کجھ قاتلز دکھانے لگا اور ساتھ کجھ تابیں ڈسکس کرنے لگا‬
‫یب تک کافی تھی آ جکی تھی ان کی تابیں ایتی لمتی تھی کہ ایسال اور عمایہ ایتی ایتی کافی جٹم کر جکی‬
‫تھی مگر اتھی تک ان کی گفیگو جٹم بہیں ہوتی تھی جیکہ عمایہ تو شخت اکیاتی ہوتی تھی‬
‫تاتا ہمیں گھر جاتا ہے دپر ہو رہی ہے عمایہ عارف صاخب کی طرف دتکھتے ہونے معصومنت تولی‬
‫انکل اگر آپ ماییڈ یہ کرنں تو میں ان دوتوں کو گھر چھوڑ دوں و یسے میں تھی گھر ہی جا رہا ہوں وہ عارف‬
‫صاخب کی طرف دتکھتے ہونے توال تو عارف صاخب کو یہ میاسب لگا ک نوتکہ وہ اس تچے کو جا یتے ت ھے اور‬
‫اس کا گھر ان کے گھر کے فریب ہی تھا‬
‫ہاں ک نوں بہیں یس دھیان سے جاتا میری شہزادتوں کو بہت اجییاط سے لے کر جاتا عارف صاخب اس‬
‫کی طرف دتکھتے ہونے مسکرا کر تولے تو اس نے مسکرا کر اییاب میں سر ہالتا ہوا اتھ کھڑا ہوا جیکہ ایسال‬
‫اور عمایہ نے اتک دوسرے کو ییحاری سی شکل ییا کر دتکھا تھا عمایہ کی آتکھوں میں صاف ظاہر تھا جیسے‬
‫وہ کہیا جاہ رہی ہو کہ اب ہم اس ییدر کے ساتھ جابیں‬
‫جلیں وہ تاہر آپ کا ای یظار کر رہا ہوں وہ ان دوتوں کی طرف دتکھتے ہونے توال اور تھر وہاں سے نکل گیا‬
‫جیکہ ایسال اور عمایہ عارف صاخب کو جدا جافظ کہتی اس کے ییجھے ہی آقس سے نکلی تھی‬
‫آپ فریٹ سنٹ پر بیٹھ جابیں عمایہ اور ایسال دوتوں کو ییجھے بیٹھیا دتکھ کر وہ عمایہ سے محاطب ہوا‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 62 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫بہیں تھییک تو میں بہی تھیک ہوں عمایہ ییاوتی مسکراہٹ لتے اس کی طرف دتکھتے ہونے تولی جی‬
‫سے وہ تچوتی محسوس کر حکا تھا اس لتے کیدھے آحکاتا الپرواہی سے وہ گاڑی ڈرای نو کرنے لگا‬
‫ارسم ا یتے آقس میں موخود اتک متییگ میں جانے کی ییاری کر رہا تھا خب انصر وہاں داجل ہوا‬
‫سر گارڈ سے خیر ملی ہے کہ مٹم کسی لڑکے کے ساتھ ا یتے تاتا کے آقس سے روایہ ہوتی ہیں جیکہ کوتی‬
‫مسلسل ‪ 20‬منٹ سے ان کی گاڑی کا ییجھا کر رہا ہے‬
‫انصر روم میں داجل ہونے ہونے ارسم کو ملی جانے والی خیر سے آ گاہ کرنے لگا‬
‫جیکہ انصر کی تات سن کر ارسم کے ما ت ھے پر نے سمار تل نمودار ہونے‬
‫ینہ کرو کون ہے خو اس کا ییجھا کر رہا ہے اور کس لڑکے کے ساتھ گتی ہیں وہ اور سب شیخیدہ مگر شخت‬
‫اواز میں توال‬
‫جی سر۔۔۔۔۔ انصر نے تو لتے ہی اییا قون نکاال اور گارڈ کو کال مالتی جیکہ گارڈ سے ملتے والی اگلی خیر اسے‬
‫خیران کر گتی‬
‫سر مٹم تو اسی طرف آ رہی ہیں ہمارے آقس انصر خیرت سے ڈوتی آواز میں توال تو ارسم نے چھیکے سے سر‬
‫اتھا کر انصر کی طرف دتکھا‬
‫واٹ وہ بہاں کیا کرنے آرہی ہے ارسم تولیا ہوا ایتی کرسی سے اتھ کھڑا ہوا اور ا یتے کوٹ کا بین یید‬
‫کرنے ہونے قدم تاہر کے جایب پڑھانے‬
‫پرا مت ما یتے گا میرا یس دس منٹ کا کام ہے میں نے یہ قاتل اتدر اتک کولیک کو بہیحاتی ہے آپ‬
‫دوتوں میرے ساتھ آ سکتی ہیں وہ عمایہ ایسال کی طرف دتکھتے ہونے توال تو عمایہ نے اتک لمیا سایس‬
‫لیتے ہونے گاڑی کا دروازہ کھوال اور تاہر نکلی جیکہ دوسری جایب سے ایسال تھی تاہر نکل جکی تھی‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 63 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫جلیں‪ ....‬وہ ان دوتوں کی طرف دتکھتے ہونے توال‬


‫بہیں میرا یس تھوڑا دل گھیرا رہا ہے میں بہیں پر رکوں گی آپ قاتل دے آ بیں‬
‫عمایہ آپ کے ساتھ جاتی ہے ایسال اس کی طرف دتکھتے ہونے ہلکا سا مسکرا کر تولی تو وہ سر ہالتا ہوا‬
‫آگے پڑھا جیکہ عمایہ ایسال کے کان میں کجھ تولتی ہوتی اس کی جایب پڑھی تھی‬
‫ب‬
‫فرسٹ قلور پر ہیختے ارسم تیز قدم لییا تاہر کی جایب پڑھ رہا تھا خب سا متے سے اتک لڑکے کے کجھ قاصلے‬
‫پر عمایہ اتدر داجل ہوتی ہوتی دکھاتی دی تو اس کے قدم وہیں میجمد ہو گتے‬
‫تات شتیں اگر آپ جاہیں تو آپ ہہیں پر ای یظار کر سکتی ہیں اگر بہیں تو آپ میرے ساتھ تھی جل‬
‫سکتی ہیں وہ رک کر عمایہ کی طرف رخ کرنے ہونے توال‬
‫بہیں میں بہیں پر تھیک ہوں میں بہاں پر ای یظار کر رہی ہوں آپ جابیں عمایہ ہلکے سی مسکراہٹ ا یتے‬
‫جہرے پر شحانے ہوۓ تولی‬
‫تھیک ہے تھر آپ بہاں بیٹھ جابیں یس اگلے دس منٹ تک آتا ہوں وہ عمایہ کو اتک کرسی کی طرف‬
‫اسارہ کرنے ہونے توال جیکہ عمایہ نے نفی میں سر ہالتا‬
‫آتی اتم اوکے میں ا یسے ہی تھیک ہوں آپ جابیں عمایہ نے دوتارہ اسے جانے کا توال تو وہ سر ہالتا ہوا‬
‫آگے جل دتا‬
‫عمایہ نے کجھ تل تو نظرنں ادھر ادھر گھماتی تھر نظر اتھا کر تالکل سا متے دتکھا جہاں سے وہ عایب ہوا‬
‫تھا دو سے بین قدم آگے پڑھانے ہونے تھوڑا سا پرچھی ہو کر چھکی اور عور سے دتکھا کہ وافعی میں وہ‬
‫وہاں سے جا حکا ہے‬
‫ارسم وہیں کھڑا بہت عور سے اس کی اتک اتک حرکت دتکھ رہا تھا‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 64 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫اس کے جانے کا نقین ہونے ہی وہ کھل کر مسکراتی اور تلٹ کر دروازے کی جایب دتکھا جہاں سے‬
‫ایسال کے ساتھ چمزہ اتدر آتا ہوا دکھاتی دتا وہ تیز تیز قدم لیتی ان کے جایب پڑھی جیکہ ارسم اور انصر اس‬
‫کے آگے آگے جل رہے ت ھے مگر کافی قاصلے پر‬
‫گیا وہ ڈاییاسور۔۔۔۔چمزہ عمایہ کے فریب جانے ہونے اس کے سا متے کھڑے ہونے وہ واال‬
‫ہاں گیا اب جلو گاڑی میں ڈرای نو کروں گی عمایہ چمزہ کے ہاتھوں سے گاڑی کی جاییاں تکڑنے ہونے‬
‫مسکرا کر تولی جیکہ عمایہ کی تات سن کر وہ دوتوں وہیں یٹھر نن گتے‬
‫ً‬
‫کیا‪....‬تم گاڑی جالؤ گی۔ وہ دوتوں نقرییا جیختے کے اتداز میں اتک ہی آواز میں تولے جیکہ ان کی آواز‬
‫جاروں طرف گوتجی تھی فریب سے گزرنے لوگ ان لوگوں کی طرف م نوجہ ہونے ت ھے جیکہ ایتی حرکت پر‬
‫وہ دوتوں سرمیدہ ہوۓ اور تھا گتے کے اتداز میں عمایہ کی طرف پڑھے خو بہت آرام سے تاہر نکل کر رہی‬
‫نعتی وہ ان دوتوں سے بہی امید رکھتی تھی‬
‫تار تم گاڑی بہیں جالؤ گی ہمیں مرواتا جاہتی ہو کیا چمزہ عمایہ کے ییجھے ییجھے جلتے ہونے توال‬
‫ارے بہیں مرنے تم لوگ عمایہ تو لتے ہونے کھلکھال کر ہیسی جیکہ تاس سے گزرنے ارسم نے اس کی‬
‫کھلکھالہٹ کو ا یتے کاتوں میں رس گھو لتے ہونے محسوس کیا تھا‬
‫بہیں عزمی تم گاڑی بہیں جالؤ گی تاگل لڑکی چمزہ نے تھر سے سمجھانے کی کوشش کی جیکہ چمزہ کی‬
‫تات سن کر عمایہ کے قدم وہیں رک گتے اور اس نے گھوم کر چمزہ کی طرف دتکھا‬
‫ت‬
‫کیا کہا تم نے‪...‬؟؟عمایہ اسے آ کھیں چھوتی کر کے کھورنے ہونے تولی‬
‫مم میں نے تو کجھ بہیں کہا اس کی گھوری پر چمزہ دایت نکا لتے ہونے توال‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 65 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬
‫ہ‬
‫ممم گڈ‪....‬جلو اب قلو می عمایہ دلکسی سے مسکرانے ہونے تولی اور ان دوتوں کو ا یتے ییجھے آنے کا‬
‫اسارہ کیا جیکہ وہ ییحارے مرے مرے قدموں سے اس کے ییجھے جلتے لگے‬
‫عمایہ کی یہ حرکت ارسم کے ہوی نوں تلے اتک خونصورت مسکراہٹ النے کا سنب یتی تھی اس کے‬
‫جہرے کے تاپرات اور اس کے اتکسیریشن ارسم کو مزتد میاپر کر رہے ت ھے اسے اتدازہ بہیں تھا کہ وہ اس‬
‫کے آقس میں تھی آ سکتی ہے‬
‫عزمی چمزہ کو جالنے دو گاڑی نقین ماتو اتھی ہمارے مرنے کا کوتی ارادہ بہیں اس تار ایسال نے‬
‫سمجھاتا جاہا خو گاڑی کو اتالک کر جکی تھی‬
‫مجھے لگیا ہے کہ تم لوگوں نے بہیں جاتا اوکے کوتی تات بہیں اپز تو وش لیکن تاتا کو کون ییانے گا کہ‬
‫تم لوگ بہاں پر کیسے آنے میں بہاں پر کیسے آتی اور یہ گاڑی بہاں پر کیسے آتی دتکھو مجھے تو بہیں‬
‫معلوم کہ میں اس تلڈتگ میں کیا لیتے آتی ہوں اور یہ ہی مجھے معلوم ہے کہ یہ گاڑی بہاں پر کیسے آتی‬
‫اب یہ سارے خواب تم دوتوں تاتا کو دو گے اور میں تو جا رہی ہوں جدا جافظ عمایہ ان دوتوں کی طرف‬
‫دتکھتے ہونے فریٹ ڈور کھول جکی تھی جیکہ عمایہ کی تات سن کر ان دوتوں کے کاتوں سے دھوبیں نکلتے‬
‫لگے‬
‫بہیں بہیں ہم جل رہے ہیں ساتھ وہ دوتوں اتک ہی آواز میں ہڑپڑا کر تولے تو اتک تار تھر سو گوار ماخول‬
‫میں عمایہ کی خوسگوار خونصورت کھلکھالہٹ گوتجی‬
‫ب‬
‫دوسری جایب ان کے کجھ قاصلے پر ہیختے ہونے ارسم نے انصر کو اسارہ کیا اس کا اسارہ اس طرف تھا‬
‫کہ وہ ڈرای نوتگ خود کرے گا اور ارسم کے جکم ما یتے ہونے انصر فریٹ سنٹ پر آ کے بیٹھ گیا جیکہ ارسم‬
‫ڈرای نوتگ سنٹ سیٹھال حکا تھا‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 66 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫وہ بہت کم ڈرای نوتگ کرتا تھا مگر اب اس کا ارادہ ڈرای نوتگ کرنے کا تھا یہ تات انصر کے لتے خیران کن‬
‫تھی ساتد وہ عمایہ کے ییجھے جاتا جاہیا تھا اس لتے وہ خود ڈرای نوتگ کر رہا تھا‬
‫گاڑی میں بیٹھتے سے بہلے بین تار درود سرنف اور اتک تار کلمہ الزمی پڑھ لییا اوکے عمایہ ابہیں ہدایت‬
‫د یتی مسکرانے ہونے ڈرای نوتگ سنٹ پر بیٹھ گتی جیکہ ان دوتوں کے جہروں کی ہوابیں اڑی ہوتی تھی‬
‫جل بیٹھ جا میرے تھاتی آگے کھاتی ہے اور ییجھے ک نواں کھاتی میں گرنں گے تو کم سے کم ہمیں ج نت‬
‫ی‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ت‬
‫میں تو لے ہی جانے گی ایسال چمزہ کی طرف د تی ہوتی تولی اور ا تی دپر یں ا یں ا تی گاڑی کا ہارن‬
‫ہ‬ ‫م‬
‫شیاتی دتا تو وہ جلدی سے آگے پڑھ کر گاڑی میں بیٹھے جیکہ ان کے بیٹھتے ہی عمایہ نے نمیز کا مظاہرہ‬
‫کرنے ہونے بہت آرام سے گاڑی تارکیگ ساییڈ سے نکالی تھی‬
‫عمایہ بہت نمیز سے گاڑی ڈرای نو کر رہی تھی اتھی تک اس نے ایسا کوتی تھی کارتامہ سراتحام بہیں دتا‬
‫تھا جس کی ییا پر اس کے ساتھ بیٹھے ایسال تا چمزہ کو ایتی جان کا حظرہ محسوس ہوتا‬
‫عمایہ نے گاڑی ڈرای نو کرنے ہونے اتک نظر سیسے سے نظر آنے والے ایسال کے عکس کو دتکھا وہ‬
‫ب‬
‫پرسکون سی یٹھی کھڑکی سے تاہر دتکھ رہی تھی اور تھر ا یتے تابیں جایب بیٹھے چمزہ کو دتکھا خو تالکل‬
‫رتلیکس اتداز میں بیٹھا ہوا تھا اس کی آتکھوں میں سرارت چمکی ساتد ان دوتوں پرسکون بیٹھا دتکھ اسے ہضم‬
‫بہیں ہوا تھا‬
‫ارسم کی گاڑی تھی ان کی گاڑی کے کجھ قاصلے پر ہی تھی جیکہ گاڑی کو تالکل تارمل اتداز میں ڈرای نو‬
‫ہوتا دتکھ کر ارسم نے سوجا کہ وہ تو تالکل تھیک ڈرای نو کر رہی ہے تھر اس کے ساتھ موخود لڑکا اور لڑکی‬
‫اییا ساکڈ ری اتکشن ک نوں دے رہے ت ھے مگر اقسوس اس کی ایتی معصومایہ سوچ پر عمایہ نے بہت جلدی‬
‫تاتی تھیرا تھا‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 67 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫دابیں تابیں سے آنے والی قل سییڈ کی گاڑتوں میں سے عمایہ نے قل ریس د یتے ہونے ایتی گاڑی‬
‫نکالی تھی جیکہ عمایہ کی اس حرکت پر گاڑی میں بیٹھے ایسال اور چمزہ کا اوپر کا سایس اوپر اور ییچے کے‬
‫ییچے ہی رہ گیا ک نوتکہ دوتوں گاڑتوں کی ان کی گاڑی سے تکر ہونے ہونے تجی تھی اس سے بہلے کہ وہ‬
‫اس چھیکے سے سیٹھلتے عمایہ نے تیز رقیار میں گاڑی شیدھے لے جانے ہونے اتک دم سے پرن لیا‬
‫جس سے گاڑی کے تاپروں میں پری طرح حرحراہٹ ییدا ہوتی‬
‫جیکہ ارسم کا دل جاہا کہ اتھی جا کر اس کے کان کے ییچے دو لگا دے جس کا دو تار اتکسیڈیٹ ہونے‬
‫ہونے تحا ہے اور دوسری طرف انصر اییا سایس روکے گاڑی کو دتکھ رہا تھا جسے ساتد وہ جہاز سمجھ کر اڑا‬
‫رہی تھی‬
‫ب‬
‫عمایہ یہ کیا کر رہی ہو گاڑی روکو چمزہ جالتا جیکہ عمایہ کان لی نٹ کر یٹھی تورا قوکس ایتی ڈرای نوتگ یہ‬
‫کتے تیز رقیار میں گاڑی جال رہی تھی‬
‫عزمی تلیز تار گاڑی روکو میں نے بہیں مرتا اتھی ایسال تھی جاضی اوتجی آواز میں جالتی مگر عمایہ تو ساتد‬
‫ب‬
‫تچری ہو کر یٹھی تھی‬
‫جیتی تیز رقیار میں وہ گاڑی جال رہی تھی ارسم کو ایتی گاڑی کی رقیار تھی ایتی ہی تیز کرتی پڑی ک نوتکہ اس‬
‫ب‬
‫کے پزدتک ہیختے کے لتے اسے تھی رش ڈرای نوتگ کرنے کی ضرورت تھی‬
‫اور اب وہ رش ڈرای نوتگ کرتا ہوا عمایہ ییجھے ییجھے ہی تھا جیکہ انصر ہکا نکا کٹھی ارسم کو تو کٹھی ا یتے کجھ‬
‫قاصلے پر آگے جاتی گاڑی کو دتکھ رہا تھا‬
‫آحر کار ‪ 20‬منٹ کی رش ڈرای نوتگ کے نعد عمایہ کی گاڑی اتک سوسایتی میں داجل ہوتی مگر محال ہے‬
‫ت‬
‫خو اس کی گاڑی کے رقیار ذرا تھی ھمی ہو وہ وافعی میں اسے ا یتے تاتا کا ہواتی جہاز سمجھ کر اڑا رہی تھی‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 68 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬
‫ت‬
‫جیکہ ایسال تو آ کھیں یید کتے یب سے ا یتے زتدہ ہونے کی دعا ماتگ رہی تھی اور چمزہ تو سایس روکے‬
‫بیٹھا یس یہ سوچ رہا تھا کہ ینہ بہیں اب وہ گھر شہی سالمت بہیچ سکے گا تا بہیں‬
‫ا یتے گھر سے کجھ قاصلے پر عمایہ نے چھیکے سے گاڑی روکی تھی جس سے چمزہ کا سر ڈیش تورڈ سا لگتے‬
‫لگتے تحا تھا‬
‫گاڑی ر کتے ہی وہ دوتوں جلدی سے گاڑی کا دروازہ کھو لتے ہونے گاڑی سے تاہر نکلے ت ھے جیکہ عمایہ‬
‫نے خیراتگی سے ان دوتوں کو تاہر نکلتے دتکھا تھا ت ھر کجھ سمجھ آنے پر وہ ہیستے ہونے گاڑی کا دروازہ‬
‫کھول کر تاہر نکلی تھی‬
‫عمایہ نے گاڑی سے نکل کر گاڑی کے فریب ہی کھڑے ایسال اور چمزہ کو دتکھا جن کے جہروں کی‬
‫ہواییاں اڑی ہوتی تھی اور ابہیں دتکھتے ہونے اس کی ہیسی چھوٹ گتی‬
‫ارے تم دوتوں تو زتدہ ہو عمایہ ان دوتوں کو دتکھتے ہیستے ہونے تولی‬
‫کیا ہوا نقین بہیں آرہا جلو آؤ تم لوگوں کو نقین دالتی ہوں عمایہ نے تو لتے ہونے گاڑی کا دروازہ دوتارہ‬
‫کھوال خب کہ عمایہ کی تات پر وہ دوتوں گڑپڑا گتے گتے‬
‫بہیں بہیں بہت مہرتاتی ہمیں نقین آ حکا ہے کہ ہم لوگ زتدہ ہیں چمزہ عمایہ کی طرف دتکھتے ہونے توال‬
‫تو وہ شیانے زدا ماخول میں اس کا خونصورت قہقہہ گوتحا‬
‫تم دوتوں تم بہت ڈر تھوک نکلے اگر ہادی ہوتا تو اس نے بہت اتچوانے کرتا تھا عمایہ گاڑی کی جاییاں‬
‫چمزہ کی طرف اچھا لتے ہونے تولی اور قدم آگے کی جایب پڑھانے مگر کجھ تاد آنے پر دوتارہ ان کی طرف‬
‫تلتی‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 69 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫اگر تم دوتوں میں سے کسی نے تھی تاتا کو ییاتا کہ میں نے گاڑی ڈرای نو کی ہے تو‪ ......‬عمایہ نے جان‬
‫توچھ کر تات ادھوری چھوڑی تھی‬
‫جیکہ اس کی تات کا مہقوم وہ دوتوں ہی سمجھ جکے ت ھے ک نوتکہ خیر سے وہ دوتوں بہن تھاتی ہی پڑھاتی‬
‫میں تکمے پرنن ت ھے اور ایتی اسایٹمنٹ ییانے واال کام وہ عمایہ سے کروانے ت ھے اور یہ عمایہ کے تاس‬
‫واجد ہٹھیار تھا خو ان دوتوں پر بہت آساتی سے جل جاتا تھا‬
‫بہیں ییابیں گے ہم تم یس جاؤ بہاں سے میری ماں چمزہ نے اس کے آگے ہاتھ خوڑ دنے جس پر وہ زور‬
‫سے ہیستی ہوتی وایس مڑی‬
‫مگر اس کی نظر کجھ قاصلے پر کھڑی ہے تلیک مارسڈپز پر پڑی اتدر بیٹھے شخص کو وہ بہیں دتکھ سکتی تھی‬
‫ک نوتکہ گاڑی کے سیسے تلیک ت ھے اتک نظر دتکھتے ہونے اس نے قدم ا یتے گھر کی جایب پڑھانے ک نوتکہ‬
‫کجھ ہی قدموں کے قاصلے پر ہی ان کا گھر تھا‬
‫ارسم کی نظروں نے یب تک اس کا ییجھا کیا تھا خب تک وہ گھر میں داجل بہیں ہو گتی‬
‫سر یہ مٹم کا گھر ہے لیکن اس کے تھیک سا متے واال گھر آپ کا ہے جسے آپ نے حرتدا ہے اور کجھ‬
‫دتوں میں بہاں شفٹ ہونے والے ہیں‬
‫ارسم اتھی تک اسی را شتے کو دتکھ رہا تھا جہاں سے عمایہ گزری تھی خب اس کے کاتوں میں انصر کی‬
‫خیرت میں ڈوتی آواز شیاتی دی‬
‫واٹ تور مین۔۔۔۔۔ارسم کو جیسے اس کی تات پر نقین بہیں آتا تھا‬
‫ت‬
‫سر آپ اسی لوکیشن پر موخود ہیں جہاں آپ کا گھر ہے وہ د کھیں وہ آپ کا ہی گھر ہے خو آپ نے خود‬
‫ڈپزانن کرواتا ہے انصر سا متے نظر آنے والے خونصورت ی یگلے کی طرف اسارہ کرنے ہونے توال یہ گھر ارسم‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 70 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫نے تاکسیان آنے ہی حرتد لیا تھا اس نے ا یسے گھر کی ڈ نماتڈ کی تھی اور یہ وہی گھر تھا اور تالکل ویسا تھا‬
‫جیسا اس نے توال تھا ک نوتکہ اس کی جییخیگ میں سب سے پڑا ہاتھ انصر کا تھا۔‬
‫اب یہ انقاق تھا تا قسمت کے م یظوری تا تھر ارسم کا گڈ لک خو اب وہ عمایہ کے فریب رہتے واال ت ھا نے‬
‫اجییار ارسم کے ہوی نوں تلے خونصورت مسکراہٹ ر ییگ گتی‬
‫تھیک ہے آج ہی ہوتل سے میرا سارا سامان بہاں شفٹ کروا دو متییگ کے نعد میں ہوتل جانے کی‬
‫تحانے بہیں پر آؤں گا ارسم گاڑی شیارٹ کرنے ہونے توال تو انصر نے جلدی سے جکم کو ما یتے ہونے‬
‫سر کو چم کیا تو ارسم نے آتکھوں پر دوتارہ گالسز لگانے ہونے گاڑی آگے کی جایب پڑھاتی ک نوتکہ اسے‬
‫متییگ کے لتے لنٹ ہو رہی تھی‬
‫ب‬
‫فریش ہونے کے نعد عمایہ اس وقت ڈابییگ بییل پر یٹھی کھاتا کھا رہی تھی جیکہ اسمہ تھی اس کے‬
‫ب‬
‫فریب ہی یٹھی تھی‬
‫آپ کے تاتا کا قون آتا تھا وہ ییا رہے ت ھے کہ آپ کو ان کے دوست کا بییا چھوڑ جانے گا مگر آپ تو اس‬
‫کے ساتھ بہیں آتی اسمہ ییگم عمایہ کی طرف دتکھتے ہونے تولی‬
‫کجھ دپر بہلے ہی عارف صاخب کال پر ابہیں ییا جکے ت ھے کہ ان کے دوست کا بییا آنے تو اسے یٹھا کر‬
‫کھانے کا الزمی توچھا جانے مگر بہاں تو وہ آتا ہی بہیں تھا‬
‫ماما وہ تو چھوڑنے آ رہا تھا مگر را شتے میں چمزہ مل گیا اور تھر ہم لوگ چمزہ کے ساتھ آ گتے و یسے تھی اس‬
‫کے ساتھ آتا کافی اوکوٹ لگ رہا تھا عمایہ تاتی کا گالس ل نوں سے لگاتی ہوتی تولی‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 71 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫اور چمزہ کے ساتھ آنے سے بہلے میں نے تاتا کو میسج پر ییا دتا تھا کہ چمزہ کے ساتھ ہم وایس آرہے ہیں‬
‫ک نوتکہ ان کے دوست کے بیتے کو کسی کو کوتی قاتل د یتے جاتا تھا اور ہمیں ای یظار کرتا اچھا بہیں لگا‬
‫عمایہ نے مسکرانے ہونے نمام نفصیل ییاتی تو اسمہ تھی مسکرا دنں‬
‫جلیں یہ تو تھیک ہے مگر آپ کے پرتکی یکل کا کیا ییا کیسا رہا آپ کا پرتکی یکل اسمہ تالکل دوشیایہ اتداز‬
‫میں تولیں وہ ایسی ہی تھیں ان کی اوالد ان کے ساتھ کافی جد تک فرییک تھی‬
‫ماما پرتکی یکل تو بہت اچھا رہا اور قاییلی آج جٹم ہو جکے ہیں اور آج تو میں ضرف ایتی بیید توری کروں گی‬
‫ک نوتکہ پرتکی یکل ییانے کے جکر میں ہماری بییدنں اڑی ہوتی تھی عمایہ ا یتے ہاتھ یسو سے صاف کرنے‬
‫ہونے تولی ک نوتکہ کھاتا وہ کھا جکی تھی‬
‫یہ تھی ضخیح ہے پڑھاتی کے لتے بیید کا تورا ہوتا تھی بہت ضروری ہے اسمہ ییگم نے اییاب میں سر ہالتا‬
‫جی تو یس اس لتے اب میں جا رہی ہوں سونے اور خب اتھوں گی تو خود ہی ییچے آ جاؤں گی تلیز آپ‬
‫سب کو تول دتختے گا کہ مجھے کوتی تھی ڈسیر ییا کرے ک نوتکہ میں بہت لمیا واال سونے والی ہوں‬
‫اور ایسال تو آنے گی بہیں ک نوتکہ مجھے ینہ ہے اتھی تک تو وہ تھی گھوڑے گدھے ییج کر سو جکی ہوگی‬
‫اس لتے آج ضرف ہم بیید توری کرنں گے عمایہ کھڑے ہو کر کرسی کے یست سے اسمہ ییگم کے گلے‬
‫میں تاہیں ڈا لتے ہونے تولی تو وہ نے اجییار مسکرا اتھی‬
‫اچھا تھیک ہے کوتی بہیں ڈسیرب کرے گا اب سو جابیں جا کر اسمہ ییگم مخنت سے اس کا جہرہ‬
‫تھیٹھیانے ہونے تولی‬
‫اوکے ماما یٹ آپ کو تو تاتی جان کے ساتھ مارکنٹ جاتا تھا تا کجھ سوجتے ہونے عمایہ نے ان سے سوال‬
‫توچھا‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 72 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫ہاں جاتا تو ہے آج ییلو نے تھی وایس آ جاتا ہے وہ وایس آ جانے تھر میں جاؤں گی اسمہ ییگم نے‬
‫مسکرانے ہونے خواب دتا‬
‫اوکے ماما آتی ہوپ کہ خب تک ییلو آنے یب تک میں اتھ جکی ہوں گی تانے تانے جدا جافظ لو تو وہ ان‬
‫کا گال خومتے ہونے اتک ہی سایس میں تول گتی اور تھر مسکرانے ہونے وہاں سے جلی گتی جیکہ ییجھے‬
‫سے اسمہ ییگم نے ہلکا سا ہیستے ہونے سر چھ یکا اس کی حرکتیں تالکل تچوں والی تھی ک نوتکہ اسے آج تک‬
‫تچہ ییا کر ہی رکھا گیا تھا وہ سب کی الڈلی تھی توں کہا جانے تو تھیک رہے گا کہ سب کی جان عمایہ‬
‫عزمیل میں یستی تھی‬
‫عمایہ گہری بیید میں ڈوتی ہوتی تھی جیکہ اس کا قون مسلسل تج رہا تھا بہلے تو وہ ڈھنٹ نن کر سوتی رہی‬
‫مگر خب قون کالز اسے زتادہ ییگ کرنے لگی تو اس نے ہاتھ پڑھا کر اییا قون تکڑا اور توں ہی کال ابییڈ‬
‫کرنے ہونے قون کان سے لگاتا نمیر دتکھتے کی اس نے زچمت ہرگز بہیں کی تھی ک نوتکہ وہ اس وقت‬
‫گہری بیید میں تھی اور ایتی بیید میں جلل پڑتا اسے تالکل یسید بہیں آرہا تھا‬
‫ہیلو‪ .....‬مقاتل کو عمایہ کہ بیید میں ڈوتی آواز شیاتی دی تو اس کے ہوی نوں پر مسکراہٹ رییگ گتی‬
‫ت‬
‫ماتا‪ ....‬عمایہ کو ا یتے کاتوں میں کسی کی تھاری گھمییر آواز شیاتی دی تو اس نے چھیکے سے آ کھیں‬
‫کھولیں‬
‫ت‬
‫کون‪ ....‬عمایہ نے آ کھیں کھو لتے ہونے توچھا‬
‫کجھ تل تو ارسم تالکل خپ رہا اور تھر توال‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 73 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫تاہر اتک لڑکا تھول د یتے آتا ہے اس سے تھول رسنو کرو عمایہ کو تھر سے وہی تھاری گھمییر آواز شیاتی‬
‫ب‬
‫دی تو وہ چھٹ کے اتھ کر یٹھی بہلے تو اس نے قون ایتی آتکھوں کے سا متے کیا جہاں کوتی ان تاؤن‬
‫نمیر جگمکا رہا تھا تھر اس نے نے نقیتی سے قون کی طرف دتکھا‬
‫ت‬
‫د کھیں مسیر ساتد آپ نے کسی علط نمیر کو ڈاتل کیا ہے عمایہ کو لگا جیسے اسے علطی سے قون کیا گیا‬
‫ہے‬
‫میں نے تالکل شہی نمیر پر قون کیا ہے تاہر نکل کر تھول ریسنو کرو مقاتل جکمنہ اتداز میں توال اس سے‬
‫بہلے کہ عمایہ کجھ تولتی وہ قون کاٹ حکا تھا‬
‫یہ سب کیا ہے۔۔۔۔ عمایہ کو اتھی تھی کجھ سمجھ بہیں آتا تھا اس کا زہن اتھی تھی بیید سے ییدار‬
‫بہیں ہوا تھا اور تھر کجھ سوجتے ہونے اس نے تاس پڑا دو ینہ اتھا کر ا یتے دوتوں کیدھوں پر تھیالتا اور‬
‫قدم ل نوتگ اپرتا کی جایب پڑھانے اس کے کمرے کے آگے اتک تالکتی ییاتی گتی تھی اور وہ اتک ل نوتگ‬
‫چ‬ ‫ت‬ ‫ی‬‫ج‬ ‫ن ً‬
‫ق‬ ‫ک‬ ‫ت‬
‫اپرتا تھا جس کی جگہ قرییا ا ک مرے تی ھی جہاں کجھ کاؤچ اور عمایہ کا نورٹ ھوال لگا ہوا تھا وہ‬
‫ل نوتگ اپرتا بہت خونصورتی سے شحاتا گیا تھا جگہ جگہ رتگ پر تگے تھول اور تودے موخود ت ھے‬
‫قون یید کرنے ہونے ارسم نے قدم اس سیسے کی جایب پڑھانے جہاں تلکل سا متے عمایہ کا کمرہ صاف‬
‫دکھاتی د ییا تھا اور اس سیسے کی جاصنت یہ تھی کہ ارسم وہاں کھڑا ہو کر سا متے کا م یظر آرام سے دتکھ‬
‫سکیا تھا مگر عمایہ وہاں کھڑے ہو کر ارسم کو ہرگز بہیں دتکھ سکتی تھی تاہر سے دتکھتے سے وہ کوتی دتوار‬
‫ہی معلوم ہوتی تھی مگر نظاہر وہ اتک ییاوتی سیشہ تھا‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 74 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫ارسم وہیں کھڑا تالکل سا متے دتکھ رہا تھا خب وہاں عمایہ داجل ہوتی اس کی آتکھوں میں بیید کی چماری‬
‫تھی جیکہ جہرے سے صاف معلوم ہو رہا تھا کہ وہ گہری بیید سوتی ہوتی تھی عمایہ کو دتکھ کر مسکراہٹ‬
‫نے اتک دم سے اس کے ہوی نوں کو چھوا‬
‫عمایہ جلتی ہوتی آحر تک آتی اور وہیں گرل پر دوتوں ہاتھ رکھ کر تاہر کی طرف دتکھتے لگی وہاں سے سارا‬
‫م یظر صاف دکھاتی د ییا تھا‬
‫دروازے پر ہی اتک تلیک تھری بیس سوٹ بہتے درمیاتی عمر کا لڑکا کھڑا تھا جیکہ تاس ییلو کھڑی تھی‬
‫ساتد وہ اس سے کجھ تول رہی تھی اور وہ مسلسل نفی میں سر ہال رہا تھا تھر اگلے ہی لمچے اس لڑکے نے‬
‫ایتی ج نب سے قون نکال کر دتکھا اور تھر قون کو وایس رکھتے ہونے وہ تھول ییلو کی جایب پڑھا دنے‬
‫عمایہ نے خیراتگی سے یہ م یظر دتکھا تھا‬
‫ییلو نے وہیں کھڑے کھڑے نظر اتھا کر اوپر کی جایب دتکھا جہاں عمایہ کھڑی اسی کو دتکھ رہی تھی ییلو‬
‫نے اسارے سے اوپر آنے کی اجازت لی تو عمایہ نے ہاں میں سر ہالنے ہونے اسے اوپر آنے کا توال‬
‫جیکہ اتھی تھی وہ گھر کے دروازے کی طرف ک یف نوز نظروں سے دتکھ رہی تھی جیکہ دوسری جایب ارسم‬
‫کھڑا نغور اس کے جہرے کے تاپرات کا جاپزہ لے رہا تھا اور ہوی نوں پر کٹھی یہ جٹم ہونے والی مسکراہٹ‬
‫موخود تھی‬
‫عمایہ نے گنٹ سے نظرنں ہیا کر اییا رخ موڑا اور چھونے چھونے قدم لیتی صوفے کی طرف پڑھی یب‬
‫تک ییلو تھی وہاں داجل ہو جکی تھی اس کے ہاتھ میں اتک گالب کے تھولوں کا پڑا سا تکے موخود تھا‬
‫یہ کس نے تھیحا ہے کیا تام بہیں ییاتا عمایہ ییلو کی طرف دتکھتے ہونے تولی‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 75 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫بہیں عمایہ تی تی بہلے تو وہ لڑکا تات ہی بہیں مان رہا تھا تا تو وہاں سے جا رہا تھا اور یہ ہی تھول دے رہا‬
‫تھا مگر جیسے ہی آپ آتی تو اس نے تھول ہاتھوں میں تھما دنے اور تول دتا کہ یہ آپ کو د یتے ہیں مگر‬
‫اس نے تام بہیں ییاتا ییلو نے توری تات ییاتی‬
‫ت‬
‫اچھا دکھاؤ اس میں کوتی خٹ ہوگی تا کوتی ایسی خیز جہاں ھیختے واال کا تام لکھا ہو عمایہ اس کے ہاتھوں‬
‫سے تکے لے کر اس کا اچھی طرح معاینہ کرنے ہونے تولی‬
‫ً‬
‫تو اسے تھولوں کو ییچوں ییچ چھوتا سا کارڈ مل ہی گیا جسے تکڑ کر اس نے قورا کھول کر دتکھا جس میں قور تو‬
‫ماتا لکھا تھا اس کے عالؤہ اس پر کجھ بہیں لکھا تھا‬
‫ت‬
‫ینہ جال تی تی کہ تھول کس نے تھیچے ہیں ییلو عمایہ کی طرف د تی ہونے تولی‬
‫ھ‬ ‫ک‬

‫ہاں اتک دوست نے تھیچے ہیں تم جاؤ مجھے یس اتک گالس تھیڈا تاتی ال دو عمایہ ییلو کی طرف دتکھتے‬
‫ت‬
‫ہونے ہلکا سا مسکرا کر تولی ک نوتکہ اب وہ اسے یہ بہیں ییا سکتی تھی کہ تھول ھیختے والے کو تو وہ خود‬
‫تھی بہیں جایتی‬
‫جی تی تی اتھی التی وہ مسکرانے ہونے تولی اور وہاں سے جلی گتی‬
‫عمایہ نے وہ تھولوں کا تکے بییل پر رکھا اور سا متے ہی صوفے پر بیٹھ گتی صوفے کی یست سے ییک‬
‫لگانے ہونے اتک ہاتھ کی مٹھی ییا کر ا یتے ہوی نوں پر رکھتے ہونے وہ نغور تھولوں کا معاینہ کر رہی تھی‬
‫ت‬
‫نعتی وہ تھلوں کو دتکھتے ہونے یہ سوچ رہی تھی کہ تھول ھیختے واال کون ہو سکیا ہے اور اسے یہ تھل‬
‫تھیچے ک نوں گتے ہیں‬
‫ارسم مسکراتی نظروں سے عمایہ کو دتکھ رہا تھا جیکہ عمایہ اس کے تھیچے گتے تھولوں کو دتکھ رہی تھی ینہ‬
‫ب‬
‫بہیں ک نوں مگر ارسم کو وہ توں یٹھی ہوتی بہت ک نوٹ لگی تھی‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 76 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫ارسم نے ا یتے ہاتھ میں تکڑا قون ایتی نظروں کے سا متے کیا اور عمایہ کے نمیر پر کال مالتی اب اس کی‬
‫ک یف نوزن تھی تو دور کرتی تھی‬
‫ً‬ ‫ب‬
‫عمایہ و یسے ہی یٹھی تھی خب اس ا یتے تختے قون کی آواز شیاتی دی تو وہ قورا ا تی سوخوں سے تاہر لی اور‬
‫ک‬ ‫ن‬ ‫ی‬
‫اییا قون کی طرف دتکھا خو اس کے ہاتھ میں ہی موخود تھا کال ابییڈ کرنے ہونے اس نے قون کان سے‬
‫لگاتا تھا‬
‫ہیلو‪ .....‬اب اس نے ا یتے ہوش و خواس میں محاطب کیا تھا‬
‫زتادہ سوجتے کی ضرورت بہیں ہے تھول میں نے ہی تھچوانے ہیں عمایہ کو دوتارہ وہی آواز شیاتی دی‬
‫ش‬ ‫ہ‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫مج‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫م‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ت‬
‫ک‬
‫د یں مسیر یں آپ کو یں جا تی ھر آپ نے ھے یہ ھول نوں ھچوانے یں عمایہ یخیدگی سے‬
‫تولی‬
‫ضروری بہیں کہ تم مجھے جاتو یب ہی میں نمہیں تھول تھیچواؤں میں نمہیں جاییا ہوں اییا کافی ہے ارسم‬
‫سیسے کو انگلنوں کے توروں سے چھونے ہونے توال جہاں سا متے ہی اسے عمایہ دکھاتی دے رہی تھی‬
‫ت‬
‫د کھیں مسیر آپ مجھے جا یتے ہیں تا بہیں مجھے اس تات سے تالکل کوتی فرق بہیں پڑتا مگر میں آپ کو‬
‫بہیں جایتی اس لتے میں امید رکھتی ہوں کہ اب دوتارہ ایسی حرکت بہیں کرنں گے عمایہ تھر سے شیخیدہ‬
‫پرنن لہچے میں گوتا ہوتی‬
‫ت‬
‫تم مجھ سے ایسی امیدنں چھوڑ دو ماتا ارسم کے اس طرح تو لتے سے عمایہ کی دھڑکتیں ھمی تھی‬
‫میں آپ کا نمیر تالک کر دوں گی اگر دوتارہ آپ نے مجھے ییگ کرنے کی کوشش کی تو عمایہ نے اسے‬
‫ایتی طرف سے دھمکاتا جیکہ اس کے دھمکی پر ارسم نے تابیں آتی پرو آحکا کر عمایہ کی طرف دتکھا جہاں وہ‬
‫صوفے سے اتھ کھڑی ہوتی تھی‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 77 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫تم ایسا بہیں کرو گی ماتا آواز میں شیخیدگی تھی‬


‫جیکہ ارسم کی تات سن کر عمایہ نے ا یتے ما ت ھے پر نے سمار تل ڈالے اور نغیر کوتی خواب دنے قون‬
‫کاٹ دتا اور بہلی فرضت میں وہ نمیر تالک کیا‬
‫ینہ بہیں کون تدنمیز ہے وہ اتدر سے ڈر تھی رہی تھی مگر اس نے سوجا کہ ساتد کوتی جان توچھ کر ییگ‬
‫ً‬
‫کر رہا ہوگا اس لتے قورا خود کو رتلیکس تھی کر گتی‬
‫ک‬ ‫ت‬
‫اس میں ان تھولوں کا کیا فصور عمایہ تھولوں کی طرف د تی ہوتی تولی اور ہاتھ پڑھا کر ھول اتھا لتے‬
‫ت‬ ‫ھ‬
‫اور کمرے میں جلی گتی‬
‫اس کی نظر میں تھولوں کا کوتی فصور بہیں تھا کوتی اور ہی آوارہ لڑکا اس کے ییجھے لگا تھا تاں تھر جان‬
‫توچھ کر اسے ییگ کرنے کی کوشش کر رہا تھا جیکہ اس کا نمیر تالک کر کے وہ پرسکون ہو گتی تھی‬
‫ساتد وہ اب اسے بہیں ییگ کرے گا مگر یہ ضرف اس کی سوچ تھی وہ بہیں جایتی تھی کہ اس نے‬
‫کس کا نمیر تالک کیا ہے‬
‫اییا نمیر تالک لسٹ میں جاتا دتکھ کر اس کے جہرے کے تاپرات اتک شیکیڈ میں سرد تاپرات میں ییدتل‬
‫ہونے ت ھے وہ سرد نظروں سے عمایہ کو دتکھ رہا تھا جیکہ اییا اسیعال پر وہ قاتو کرنے کی کوشش کر رہا‬
‫ت ھا‬
‫آج تک کسی میں ایتی حرات بہیں تھی کہ وہ ارسم اپراہٹم کو اگ نور کر سکے مگر یہ لڑکی اتک شیکیڈ میں اس‬
‫ً‬
‫کا نمیر تالک کر گتی تھی اگر اس کی جگہ کوتی اور ہوتا نقییا اب تک ارسم اپراہٹم اس کے تاؤں تکڑ کے‬
‫بیٹھا اس سے معافی ماتگ رہا ہوتا مگر یہ تو عمایہ عزمیل تھی جس کی حظا وہ معاف کر گیا تھا‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 78 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫تھول بییل پر رکھتے ہونے عمایہ نے گھڑی کی جایب دتکھا خو سام کے سات تحا رہی تھی‬
‫ً‬
‫اففف آج تو میں ایتی دپر سوتی رہی نقییا تاتا آنے والے ہوں گے عمایہ خود سے تولتی ہوتی الماری کی‬
‫جایب پڑھی وہاں سے اییا ڈریس نکا لتے ہونے فریش ہونے جلی گتی‬
‫فریش ہونے کے نعد اس نے اتک نظر خود کو آ بیتے میں دتکھا اور تھر کمرے سے نکل گتی اس کا قون‬
‫کمرے میں ہی موخود تھا جسے وہ ا یتے ساتھ لے جاتا اکیر تھول جاتی تھی‬
‫وہ ڈابییگ روم میں داجل ہوتی تو سا متے ہی ڈابییگ بییل پر اسے عارف صاخب اور اسمہ ییگم بیٹھے ہوۓ‬
‫ً‬
‫دکھاتی دنے نقییا وہ لوگ اتھی آ کر بیٹھے ت ھے‬
‫ب‬
‫السالم علیکم عمایہ مسکرانے ہونے تولی اور ایتی کرسی پر آ کر یٹھی‬
‫وعلیکم السالم اتھ گتی میری شہزادی عارف صاخب ایتی بیتی کو مخنت ہے دتکھتے ہونے تولے تو اس نے‬
‫مسکرانے ہونے زور و سور سے ہاں میں سر ہالتا‬
‫ہادی کہاں پر ہے۔۔۔ عمایہ اسمہ ییگم کی طرف دتکھتے ہوتی تولی‬
‫آپ نے تاد کیا اور ہم جاضر اتھی اسمہ ییگم خواب د یتی ہادی اس سے بہلے ہی وہاں سے پرامد ہوا‬
‫اوبہہ نمہیں ک نوں تاد کرنں گے ہم مونے عمایہ اس کی طرف دتکھ کر منہ حڑھانے ہونے تولی‬
‫لو اتھی تو تاد کر رہی تھی موتی ساتھ ہی تدل گتی ہادی اسے گھورتا ہوا سا متے والی کرسی پر بیٹھتے ہونے توال‬
‫تو عمایہ نے اوپر ییچے سر ہالنے ہونے یتیسی دکھاتی‬
‫تاتا کب آ رہے ہیں تھاتی عمایہ معصوم سی شکل ییا کر عارف صاخب کی طرف دتکھتے ہونے تولی‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 79 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫آ جابیں گے میری شہزادی آپ کے تھاتی تھی عارف صاخب اس کی طرف دتکھتے ہیں مسکرا کر تولے‬
‫لیکن کب تاتا آتی اتم وپری مس ہم۔۔۔۔عمایہ کہ اتداز میں اداسی صاف چھلک رہی تھی ک نوتکہ وہ وافعی‬
‫میں ا یتے تھاتی کو بہت زتادہ مس کر رہی تھی اور اس کے آنے کا نے ضیری سے ای یظار کر رہی تھی‬
‫موتی خپ کر کے کھاتا کھاؤ تاتا کو پریسان مت کرو آ جابیں گے تھاتی کجھ دتوں تک ہادی نے اسے توکا تو‬
‫اس نے پرا سا منہ ییا کر ہادی کی طرف دتکھا جیکہ عارف صاخب نے اسے گھورا تھا‬
‫ایسان ییا کرو جان توچھ کر ییگ مت کیا کرو اسے اسمہ ییگم نے اس کے سر پر اتک ہلکا سا تھیڑ لگاتا تھا‬
‫جس پر وہ معصوم نظروں سے سب کی جایب دتکھتے لگا جیسے اس نے کجھ کیا ہی یہ ہو‬
‫تم تو جلتے ہو مجھ سے مونے خود تو تم میرا کوتی کام بہیں کرنے دتکھ لییا اتک تار تھاتی آ جابیں نمہاری‬
‫درگت یہ ی نواتی ان کے ہاتھوں تو میرا تام تھی عمایہ عزمیل بہیں عمایہ کا اتداز کافی دھمکا د یتے واال تھا‬
‫جیکہ عمایہ کی تات سن کر عارف صاخب اور اسہ ییگم ہیس دنے ک نوتکہ اس کی دھمکی بہت کام کرنے‬
‫والی تھی ک نوتکہ جیدر اس سے نے تحاسہ مخنت کرتا تھا ایتی بہن کے لتے اس کی مخنت میالی تھی وہ‬
‫اسے پڑا تھاتی بہیں تلکہ تاپ نن کر ییار کرتا تھا آحر کار وہ اس کی چھوتی الڈلی بہن تھی خو اس سے‬
‫تورے تو سال چھوتی تھی‬
‫تم اتک تار تھاتی کو آنے تو موتی سب سے بہلے خپ رہتے واال اتخیکشن ان سے لے کر نمہیں لگواؤں گا‬
‫تدلے میں ہادی نے تھی اس سے دھمکاتا آحر وہ تھاتی کس کا تھا‬
‫مونے تھاتی کی کال آنے دو میں تھاتی کو ییاؤں گی عمایہ اسے غصے سے کھورنے ہونے تولی‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 80 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫اچھا یس کر دو تم دوتوں جاموسی سے کھاتا کھاؤ مجھے کسی کی اواز یہ آنے اب اسمہ ییگم دوتوں کی طرف‬
‫دتکھتے ہونے تھوڑی شیخیدگی سے تولیں تو وہ دوتوں ہی اتک دوسرے کو گھورنے ہونے خپ کر گتے اور‬
‫جاموسی سے کھاتا کھانے لگے‬
‫وہ خونصورت شفید ی یگلہ روسی نوں سے بہاتا ہوا رات کے اس وقت توری اب و تاب سے چمک رہا تھا جیکہ‬
‫اس محل نما ی یگلے کے اتدر اتک کمرے میں موخود بیٹھا اتک شخص ہاتھ میں قون تکڑے کسی کی مٹموہتی‬
‫صورت آتکھوں کا ذر نعے دل میں اتار رہا تھا‬
‫ب‬
‫کسی نصوپر میں وہ خونصورت لڑکی مسکرا رہی تھی اور کسی نصوپر میں وہ مصروف اتداز میں یٹھی ہوتی تھی‬
‫اور کسی نصوپر میں وہ آتکھوں میں سرارت لتے کسی کی طرف دتکھ رہی تھی اس کی ساری نصوپروں میں‬
‫وہ سب سے م یقرد اور پرکشش دکھاتی دے رہی تھی‬
‫جیکہ ارسم کے ہوی نوں تلے اتک ہلکی سی مسکراہٹ تھی اس لڑکی میں کجھ تو ایسا تھا خو اس نے ارسم‬
‫اپراہٹم کو ایتی طرف اپرتکٹ کیا تھا‬
‫ی ت‬
‫اتھی کجھ دپر بہلے ہی اس نے سی سی تی وی کی قو یج د ھی ھی جس یں عمایہ صاف دکھاتی دے رہی‬
‫م‬ ‫ت‬ ‫ک‬
‫ب‬
‫تھی خب وہ زمین پر گھی نوں کے تل یٹھی کا بیتے ہاتھوں سے ا یتے لرزنے وخود کے ساتھ ارسم کے سیتے‬
‫سے گولی نکال رہی تھی‬
‫س‬
‫اتحان ہونے ہونے تھی اس لڑکی نے نغیر سوچے مجھے یہ قدم اتھاتا تھا اور ارسم کے دل میں خو اس‬
‫کے لتے جگہ یتی تھی اس کی وجہ اس کی جان تحاتا ہرگز بہیں تھا اسے یس وہ اچھی لگی تھی اور آہسنہ‬
‫آہسنہ اس نے کس مقام پر بہیخیا تھا یہ خیز تو ارسم تھی اتھی تک بہیں جاییا تھا‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 81 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫اور دوسری طرف عمایہ ہر تات سے اتحان تھی اسے معلوم ہی بہیں تھا کہ وہ کسی کے دل میں ا یتے‬
‫لتے کیتی گہری جگہ ییا جکی ہے‬
‫ارسم نے قون کو یید کرنے ہونے سا متے بییل پر رکھا اور اییا قون اتھانے ہونے عمایہ کے نمیر پر کال‬
‫مالتی قون کان سے لگانے ہونے کھڑا ہوا اور قدم نقدم جلیا ہوا ہے تھیک اس پڑے سے سیسے کے‬
‫سا متے آن کھڑا ہوا جہاں سے اب تالکل سا متے روسی نوں سے بہاتا ہوا ی یگلہ واضح دکھاتی دے رہا تھا‬
‫مسلسل جار سے تاتچ کا تار کال کرنے کے تاوخود تھی قون آگے سے بہیں اتھاتا گیا تھا‬
‫عمایہ ا یتے کمرے میں داجل ہوتی تو سا متے ہی بییل پر پڑا قون تج رہا تھا اس نے آگے پڑھ کر قون اتھاتا‬
‫تو اس کی نظر ل نوتگ اپرتا کے صوفے پر لیتے ہادی پر پڑی کال ابییڈ کرنے کی تحانے اس نے قدم‬
‫ل نوتگ اپرتا کی جایب پڑھانے جیکہ قون اس کے ہاتھ میں تھا خو اب تج تج کر یید ہو حکا تھا‬
‫عمایہ نے قون سا متے پڑی بییل پر رکھا اور دنے دنے قدموں سے ہادی کے فریب گتی تھوڑا سا چھک کر‬
‫ک‬ ‫ت ت‬
‫نغور اس کے جہرے کو د کھا خو آ یں یید کتے لییا ہوا تھا‬
‫ھ‬
‫اور مونے اتھو اور ا یتے کمرے میں جا کر لی نو عمایہ اس کے جہرے کو ہلکا سا تھیٹھیانے ہونے تولی مگر‬
‫ساتد وہ بہاں لیتے لیتے سو حکا تھا‬
‫عمایہ کی آتکھوں میں سرارت چمکی اس نے اس کے گال پر اتک ہلکی سی جی نٹ لگاتی مگر وہ ساتد اتھی‬
‫تھی گہری بیید میں تھا‬
‫ک‬
‫مسلسل بین سے جار تار اسی طرح کرنے سے وہ تھر تھی بہیں اتھا تو اس کی تار عمایہ نے ھییچ کر اتک‬
‫تھیڑ اس کے گال پر رشید کیا جس سے وہ ہڑپڑا کر اتھا‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 82 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫ہادی کے اتھتے پر عمایہ اتک بہیں دو بہیں دس قدم کے قاصلے پر جا کر کھڑی ہو گتی اور معصومایہ‬
‫ت‬
‫نظروں سے اسے دتکھتے لگی خو ا ی تے تابیں گال پر ہٹھیلی ر کھے آ کھیں تھارے عمایہ کو دتکھ رہا تھا جیسے‬
‫نقین کرنے کی کوشش کر رہا ہو کہ اسے تھیڑ عمایہ نے ہی مارا ہے‬
‫ت‬
‫میں نے نمہیں بہت تار اتھانے کی کوشش کی مگر تم بہیں ا ت ھے عمایہ معصوم جہرہ لتے آ کھیں‬
‫یتییانے ہونے تولی‬
‫تم نے مجھے تھیڑ مارا‪ ....‬ہادی نے عمایہ کو گھورا‬
‫جیکہ ایتی طرف آنے ہادی کو دتکھ کر عمایہ نے ییجھے کی جایب کی جایب قدم پڑھانے‬
‫دتکھو ہادی ا یتے کمرے میں جاؤ اور تم بہیں اتھ رہے ت ھے اس لتے میں نے یس ہلکا سا تھیڑ مارا اس‬
‫میں پرا ہی کیا ہے عمایہ تھاگ کر صوفے کے ییجھے کھڑے ہونے ہوۓ تولی‬
‫موتی رکو تم ادھر ییاتا ہوں میں نمہیں ہادی نے اس کے ییجھے دوڑ لگاتی جیکہ عمایہ وہاں سے نکل کر اب‬
‫دوسرے جایب تھاگ گتی تھی اب م یظر کجھ توں تھا کہ وہ دوتوں بہن تھاتی صوقوں کے گرد گول گھوم‬
‫رہے ت ھے ہادی اسے تکڑنے کی کوشش کر رہا تھا خب کہ وہ قل سییڈ میں تھاگتی ہوتی اییا تحاؤ کر رہی‬
‫تھی‬
‫ہادی اچھا سوری بہیں کرتی اب۔۔۔ ہادی کو اییا مزتد فریب آنے دتکھ کر عمایہ نے ہاتگ لگاتی‬
‫جیکہ ہادی نے تھاگ کر اتک دم سے صوفے کے اوپر سے چھالتگ لگاتی اور عمایہ کے تھیک آگے آ کر‬
‫کھڑا ہوا‬
‫عمایہ نے وایس تھا گتے کی کوشش کی تو اس کا تازو تکڑ کے ہادی نے اسے ایتی طرف کھییحا جس سے‬
‫اس کے تال خو میسی خوڑے میں قید ت ھے وہ کھل کر کسی آب و ساب کی طرح اس کی کمر پر تکھر گتے‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 83 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬
‫ب‬
‫ہادی نے اسے کھییحا جس کی وجہ سے وہ تاس ہی صوفے پر گرنے کے اتداز میں یٹھی تھی ہادی نے‬
‫موفع کو دتکھتے ہونے اس کے سارے تال اس کے جہرے کے آگے تھیال دنے جس سے اس ییحاری کا‬
‫جلنہ ہی تگر گیا‬
‫اوو جداتا ہادی کے تچے میں نمہیں چھوڑوں گی بہیں عمایہ ا یتے جہرے سے تال ییجھے ہیانے ہونے ہادی‬
‫کی طرف دتکھ کر غصے سے تولی اور ا یتے تاس پڑا کشن اتھا کر زور سے اس کی طرف تھی یکا جسے وہ بہت‬
‫مہارت سے کیچ کر حکا تھا‬
‫ہادی قہقہہ لگانے ہونے ییجھے والے صوفے کی طرف تھاگا خب وہ عمایہ ہاتھ میں کشن تکڑنے ہونے‬
‫ی‬‫ھ‬ ‫ک‬
‫صوفے پر کھڑی ہوتی اور وہ کشن یچ کر اس کے منہ پر دے مارا جس سے ہادی اییا توازن یہ پرفرار رکھ‬
‫شکا اور شیدھا اس کے صوفے پر ہی آ گرا خب کہ ہادی کو ا یسے گرتا دتکھ کر عمایہ کر زوردار قہقہہ کر وہاں‬
‫گوتحا تھا‬
‫ارسم سیسے کے تار کھڑا کسی پرایس کی ک یف نت میں یہ م یظر دتکھ رہا تھا اس کے لتے خیران کن م یظر ان‬
‫دوتوں کا لڑتا بہیں تلکہ عمایہ کا نظر آتا تھا وہ خونصورت تھی نے جد جسین تھی وہ یہ تات دل سے ماییا‬
‫تھا مگر اس کے کھلے تال دتکھ کر وہ جیسے نظرنں تلییا تھول حکا تھا اس کے کالے گھتے سلکی تال خو کمر‬
‫سے تھی کافی جد تک ییچے آنے ت ھے وہ کسی آب ساب کی طرح اس کی کمر پر تھیلے ہوۓ ت ھے ارسم‬
‫نے آج تک ا یتے خونصورت تال کسی کے بہیں د تکھے ت ھے جیکہ عمایہ کا جہرہ کھلے تالوں میں تادلوں میں‬
‫چھتے جاتد کے مایید تھا‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 84 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫عمایہ کو ہیستے دتکھ کر ہادی نے اس کا ہاتھ تکڑ کے اسے ایتی طرف کھییحا جس سے وہ اس کے اوپر‬
‫گرنے گرنے تجی اور جلدی سے صوفے سے اپر کر آگے کی جایب تھاگی جیکہ ہادی تھی صوفے سے اتھ‬
‫کر اس کے ییجھے ہی تھاگا تھا‬
‫عمایہ کے فریب بہیچ کر ہادی نے اس کا گال کھییخیا جاہا جسے عمایہ دوتوں ہاتھ ا یتے جہرے پر رکھ کر‬
‫ا یتے جہرہ چھیا جکی تھی‬
‫مگر ہادی نے تھی زپردشتی اس کے ہاتھ اس کے جہرے سے ہیانے اور اس کے دوتوں گالوں کو زور‬
‫سے کھییحا یہ اس کا ق نورٹ کام تھا ک نوتکہ اسے ایتی بہن کے رجسار بہت یسید ت ھے جیکہ اس کے حرکت‬
‫پر عمایہ کے رجسار کسی سرخ نماپر کی طرح الل پڑ حکا تھا وہ ایتی ہی تازک تھی اگر کوتی ہلکا سا تھی زور‬
‫سے اسے ہاتھ لگاتا تو اس کے تدن پر یسان پڑ جاتا تھا وہ تالکل تازک کاتچ کی گڑتا جیسی تھی جسے ہاتھ‬
‫لگانے ہونے تھی ڈر لگیا تھا‬
‫تاب‪........‬اییا جال پرا ہوتا دتکھ کر عمایہ نے نے اجییار اوتجی آواز میں عارف صاخب کو نکارتا جاہا جسے‬
‫اس کے منہ پر ہاتھ رکھتے ہونے ہادی جیختے سے روک حکا تھا‬
‫عمایہ نے ہادی کو گھور کر دتکھا اور منہ پر رکھتے اس کے ہاتھ پر دایت گاڑھ دنے جس سے اس کے‬
‫گڑپڑا کر اییا ہاتھ ہیاتا‬
‫عمایہ نے حقگی سے اس کی طرف دتکھا اور منہ ییاتی ہوتی آگے پڑھی‬
‫ہادی نے خود سے تاراض ہو کر جاتی عمایہ کو دتکھا اور تھر تھاگ کر پرمی سے اسے ا یتے حصار میں لیا‬
‫میرا چھوتا سا تچہ تاتا کی شہزادی تاراض ہو گتی کیا ہادی مخنت تھرے القاطوں سے اس کی طرف دتکھتے‬
‫ہونے توال جیکہ عمایہ نے حقگی سے اییا جہرہ موڑ لیا‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 85 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫اچھا سوتی تاتا کی شہزادی اب بہیں کروں گا ہادی اس کے سرخ گال پر آہسنہ سے لب رکھتے ہونے توال‬
‫یہ ہادی کا عمایہ کو میانے کا اتک جاص طرنقہ ت ھا اور وہ بہن تھاتی اتک دوسرے کو اسی طر نفے سے‬
‫تچین سے میانے آ رہے ت ھے‬
‫عمایہ نے اتک نظر ہادی کو دتکھا اور تھر نے سمار مکے اس کے سیتے پر رشید کتے جسے ہادی نے ہیستے‬
‫ہوۓ ا یتے گلے لگاتا‬
‫ً‬
‫ییجھے ہ نو مونے تم بہت تدنمیز ہو عمایہ ییجھے ہٹ کر دابیں تابیں نظرنں گھمانے ہونے تولی نقییا وہ اییا‬
‫کیچڑ ڈھوتڈ رہی ت ھے خو لڑنے کے جکروں میں اپر کر کہیں گر گیا تھا مگر اسے اییا کیچر کہیں نظر بہیں آتا‬
‫اس لتے وہ صوفے پر آتی تالتی مار کر بیٹھ گتی‬
‫تم مجھ سے اب تات مت کرتا مونے عمایہ انگلی اتھا کر اسے گھورنے ہوۓ تولی خو اب اس کا کیچر‬
‫ڈھوتڈ رہا تھا‬
‫تھیک ہے مجھے کوتی قاتدہ تھی بہیں ہے تم سے تات کرنے میں مجھے تو یس تم سے لڑنے میں مزہ آتا‬
‫ہے ہادی کیچڑ تکڑ کر اس کی جایب قدم پڑھانے ہونے توال تو عمایہ نے تیڑھے میڑھے منہ ییانے‬
‫ارسم بہت عور سے سا متے جلتے واال م یظر دتکھ رہا ت ھا جہاں وہ دوتوں کجھ دپر بہلے آیس میں لڑ رہے ت ھے‬
‫وہیں اب ہادی عمایہ کی یست پر کھڑا ہو کر آہسنہ سے عمایہ کہ تکھرے تال سمنٹ کر ابہیں خوڑے‬
‫میں قید کر رہا تھا‬
‫ً‬ ‫ب‬
‫جیکہ عمایہ دوتوں ہاتھ سیتے پر تاتدھے منہ تھال کر یٹھی ہوتی تھی نقییا وہ اس سے تاراض ہو گتی تھی‬
‫اس کا تھوال ہوا منہ دتکھ کر ارسم کے اتاتی ہوی نوں تلے خونصورت مسکراہٹ رییگ گتی‬
‫اچھا موتی منہ مت تھالؤ توال تا سوری ہادی اس کے ساتھ ہی حڑ کر بیٹھتے ہونے توال‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 86 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫ایتی سوری کا اجار ڈال لو تدنمیز مونے عمایہ اسے گھورنے ہونے تولی‬
‫ی‬
‫سوری کا احقر بہیں ڈلیا ان کا ڈلیا ہے اور مرخوں کا ڈلیا ہے اور تم تو میری ی کھی مرجی ہو میری‬
‫موتی۔۔۔۔ ہادی نے تو لتے ہونے دوتارہ اس کا تھوال ہوا گال کھییحا جس پر اس نے پری طرح سے‬
‫گھورنے ہونے اس کے ہاتھ پر اتک زوردار تھیڑ لگاتا‬
‫خب یہ حرکت کرنے ہو تو زہر لگتے ہو مجھے تم اور اتھو بہاں سے جلو جاؤ ا یتے کمرے میں عمایہ ہادی کو‬
‫ہاتھ کے اسارے سے وہاں سے جانے کا تو لتے لگی‬
‫اچھا تھیک ہے جا رہا ہوں کاٹ کھانے کو ک نوں دور رہی ہو ہادی صوفے سے اتھتے ہونے توال‬
‫ہادی نے سرارت سے چمکتی آتکھوں سے عمایہ کو دتکھا خو سا متے بییل سے اییا قون اتھا رہی تھی اور تھر‬
‫ہلکا سا چھکتے ہونے اس کے دوتوں گالوں کو زور سے کھییحا اور دوڑ لگا دی‬
‫جیکہ عمایہ کا غصے سے پرا جال تھا اس نے تاس پڑا کشن اس کی طرف تھی یکا خو اس کی کمر پر لگا جس‬
‫پر وہ زوردار قہقہہ لگانے ہونے اس کے کمرے سے نکل گیا‬
‫مونے کے تچے میں نمہیں صیح ییاؤں گی عمایہ ا یتے دوتوں ہاتھ ا یتے دوتوں گالوں پر رکھتے ہونے تولی خو‬
‫دہک رہے ت ھے‬
‫صوفے پر شیدھی ہو کر بیٹھتے ہونے عمایہ نے اییا قون تکڑا جیکہ قون کی سکرنن پر نظر پڑنے ہی اس کی‬
‫بیساتی پر نے سمار تل نمودار ہونے جس پر کسی ان تاؤن نمیر سے کافی تار کالز آتی ہوتی تھی‬
‫اتھی عمایہ سوچ ہی رہی تھی کہ اسے ایتی کالز کرنے واال کون ہو سکیا ہے خب اس کا قون دوتارہ تحا‬
‫اس نے کال ابییڈ کرنے ہونے قون کا کان سے لگاتا مگر تولی کجھ بہیں‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 87 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫میں نے توال تھا تا کہ ایسی کوتی حرکت مت کرتا قون کے سییکر سے عمایہ کو وہی تھاری مگر شیخیدہ آواز‬
‫شیاتی دی تو اس کے ہاتھوں سے قون گرنے گرنے تحا‬
‫کک کیا مظلب‪ ....‬عمایہ کو اس کے لہچے سے خوف محسوس ہوا تھا بہحان تو وہ جکی تھی کہ یہ وہی شخص‬
‫ہے جس نے سام کو اسے کال کی تھی‬
‫مظلب تو تم بہت ا چ ھے سے جایتی ہو ماتا ارسم دو قدم کا قاصلہ سمتیتے ہونے سیسے کے مزتد فریب‬
‫کھڑے ہونے ہونے توال‬
‫ت‬
‫د کھیں میں ماتا بہیں ہوں ساتد آپ نے علط نمیر پر کال کی ہے اس کا تار تار ماتا تولیا عمایہ کو کافی‬
‫ک یف نوز کر رہا تھا‬
‫میں نے تالکل ضخیح شخص اور ضخیح نمیر پر کال کی ہے مجھے ضرف میرے سوال کا خواب دو کہ تم نے‬
‫وہ حرکت ک نوں کی جیکہ میں نے نمہیں م یع کیا تھا ارسم کی آواز نے اتھی تھی شیخیدگی موخود تھی جیکہ‬
‫عمایہ کو سمجھ بہیں آرہا تھا کہ یہ شخص اس کے ییجھے ک نوں پڑ گیا ہے‬
‫ت‬
‫د کھیں میں آپ کو بہیں جایتی اور اگر آپ مجھے تار تار ییگ کرنں گے تو میں آپ کا نمیر توں ہی تار تار‬
‫تالک کروں گی عمایہ نے اییا لہچہ مضنوط ییانے ہونے اسے دھمکی دی‬
‫اگر بہیں جایتی تو جان جاؤ گی بہت جلد مگر تم مجھ سے بہلے مل جکی ہو ارسم نے اسے ایتی اور اس کی‬
‫بہلی مالقات تاد دلواتی جسے عمایہ سرے سے تھول جکی تھی‬
‫جہاں تک مجھے تاد ہے میری کٹھی کسی عیر شخص سے مالقات بہیں ہوتی اور اگر آپ میرے رتلی نوز کی‬
‫طرف سے ہیں تو آپ یہ بہت علط حرکت کر رہے ہیں ایتی سوچ کے مظاتق عمایہ کو لگا کے ساتد وہ ان‬
‫کے رسنہ داروں میں سے کوتی ہے خو اسے ییگ کر رہا ہے‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 88 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫عمایہ کی تات سن کر ارسم کو سرساری محسوس ہوتی تھی اس کا ا یتے منہ سے افرار کرتا کہ وہ کٹھی کسی‬
‫عیر شخص سے بہیں ملتی ارسم کے جہرے پر مسکراہٹ النے کی وجہ ییا تھا‬
‫اچھی تات ہے نمہیں میں کٹھی کسی عیر مرد کے فریب تھیکیا ہوا تھی یہ دتکھو ارسم کا اتداز جکم د یتے واال‬
‫تھا جیکہ عمایہ کا تارہ ہاتی ہو حکا تھا‬
‫اور آپ کون ہونے ہیں مجھے یہ کہتے والے کہ مجھے کس سے ملیا ہے اور کس سے بہیں اگر اب آپ‬
‫نے مجھے دوتارہ ییگ کیا تو میں آپ کی رتورٹ تولیس میں کروا دوں گی تھر خود ہی تولیس آپ سے توچھ‬
‫لے گی عمایہ نے کاٹ کھانے والے اتداز میں خواب دتا اور کھیک سے قون یید کر دتا اور ضرف قون ہی‬
‫یید بہیں کیا تھا قون کو تاور آف کرنے ہوۓ اتھ کھڑی ہوتی‬
‫ت‬
‫ارسم نے دوتوں ہویٹ ھییختے ہونے شخت نظروں سے ا یتے کمرے میں جاتی ہوتی عمایہ کو دتکھا تھا‬
‫جییا وہ لڑکی اسے شیا رہی تھی کسی کی حرات بہیں تھی کہ وہ ارسم اپراہٹم کے سا متے نظرنں اتھا لے مگر‬
‫وہ یہ سب تابیں ضرف عمایہ کی پرداست کر رہا تھا وہ تھی پرداست کی اتک جد تک۔‬

‫‪Azmil e junoon‬‬
‫‪By Aliza Ayat‬‬
‫‪Episode no 9‬‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 89 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫صیح کی روسن کربیں ہر طرف تھیلی ہوتی تھی وہیں آتکھوں میں پڑنے والی روشتی کی وجہ سے عمایہ کی‬
‫آتکھ کھلی تھی نماز پڑھتے کے نعد وہ سو گتی تھی ساتد اسے آج کجھ زتادہ ہی بیید آرہی تھی مگر اب سات‬
‫تج رہے ت ھے اور آتھ تچے اسے کالج کے لتے نکلیا تھا‬
‫عمایہ اتھتے ہونے اتک تھرتور اتگراتی لی اور اتک خونصورت مسکراہٹ کے ساتھ جدا کا سکر ادا کیا اور ییڈ‬
‫سے اتھ کھڑی ہوتی الماری اییا ڈریس لیتے ہونے فریش ہونے جلی گتی‬
‫فریش ہو کر اس نے ہلکے ییلے رتگ کا خوڑا زیب نن کیا اور کاتوں میں اتک سنون والے اپرتگز بہتے اور‬
‫تالوں کی تالکل سمیل سی چھییا کرنے ہونے سر پر دو ییا لیا اور ایتی کجھ کیابیں اور قون اتھانے ہونے‬
‫قدم کمرے سے تاہر کے جایب پڑھانے‬
‫سب خیریت ہے میری شہزادی آج آپ نے کالج بہیں جاتا کیا عمایہ رتلیکس اتداز میں بیٹھ کر تاسنہ کر‬
‫رہی تھی خب عارف صاخب اس کی طرف دتکھتے ہونے تولے‬
‫جاتا ہے تاتا جان یس کل پرتکی یکل جٹم ہو گتے اس وجہ سے اب کجھ دن سکون سا کالج جاؤں گی عمایہ‬
‫خوس کا گالس ل نوں سے لگاتی ہوتی تولی‬
‫یہ تو بہت اچھی تات ہے کجھ دن آرام تھی کر لییا جا ہتے عارف صاخب عمایہ کی طرف دتکھتے ہونے‬
‫تولے خو اب تاسنہ کر کے اتھتے کی ییاری میں تھی‬
‫شہی کہہ رہے ہیں آپ تاتا جان اب تو کجھ دن آرام ہی کرنں گے فی الحال آپ اییا بہت سارا جیال‬
‫رکھتے گا اور ماما جان آپ تھی میں اب جلتی ہوں تاہر ایسال اور ہادی دوتوں ہی میرا ای یظار کر رہے ہیں‬
‫عمایہ تاری تاری دوتوں کے ہاتھ کے یست پر لب رکھتے ہونے تولی تو دوتوں اسے دتکھ کر مسکرا دنے‬
‫عمایہ تھر جدا جافظ کہتی ہوتی وہاں سے نکل گتی‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 90 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬
‫ب‬
‫عمایہ ایسال کے ساتھ کالج کے اتدر کی جایب پڑھ رہی تھی خب گنٹ کے فریب ہیختے ہونے اسے‬
‫ا یتے فریب سے اتک آواز شیاتی دی تو اس کے قدم وہیں رک گتے‬
‫شتیں مٹم‪ .....‬ا یتے نے جد فریب کسی آواز کو سیتے ہونے عمایہ نے گردن گھما کر ییجھے دتکھا جہاں‬
‫اتک تلیک ڈپر سوٹ میں ملنوس اوتحا لمیا خوان آدمی ہاتھوں میں گالب کے تھولوں کا تکے لتے نظرنں‬
‫چھکانے کھڑا تھا‬
‫کیا آپ نے مجھے محاطب کیا عمایہ ایتی طرف اسارہ کرنے ہونے تولی ک نوتکہ اسے لگا ساتد اس گارڈ نے‬
‫کسی اور کو محاطب کیا ہو‬
‫جی مٹم یہ تھول آپ کے لتے سر نے تھچوانے ہیں وہ عمایہ کی طرف تھول پڑھانے ہونے توال اس کی‬
‫نظرنں اتھی تھی چھکی ہوتی تھی‬
‫کون سے سر اور کس نے تھچوانے ہیں یہ تھول عمایہ اس کی طرف دتکھتے ہونے تھوڑا پریساتی سے تولی‬
‫خب کہ ایسال تھی تھوڑی پریساتی سے عمایہ کی طرف دتکھ رہی تھی‬
‫سوری مٹم ہمیں آپ سے تات کرنے کا جکم بہیں دتا گیا ہمیں ضرف ایتی پرمیشن دی گتی ہے کہ ہم‬
‫آپ تک یہ تھول بہیحا دنں اور تلیز یہ تھول رکھ لیں وہ آدمی ادب کی ہر جد تار کر رہا تھا‬
‫میں یہ تھول ہرگز بہیں رکھوں گی اور جس نے تھچوانے ہیں یہ تھول جا کر اسے وایس دنں عمایہ خود پر‬
‫صیط کرنے ہونے تولی ک نوتکہ اسے سمجھ آ جکی تھی کہ یہ تھول تھچوانے واال کون ہو سکیا ہے‬
‫سوری مٹم ہم ابہیں وایس بہیں لے کر جا سکتے آپ تلیز یہ تھول رکھ لیں وہ اتھی تھی اسی اتداز میں‬
‫تات کر رہا تھا‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 91 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫کیا آپ کو شیاتی بہیں دے رہا کہ مجھے کوتی تھول بہیں جا ہتے اور یہ ہی میں یہ تھول رکھوں گی اور‬
‫تھول تھچوانے والے کو یہ تات الزمی ییا دتختے گا کہ اگر اگلے تار ابہوں نے ایسی کوتی حرکت کی تو ان‬
‫کے خق میں بہیر بہیں ہو گا عمایہ یہ تول کر وہاں رکی بہیں تلکہ ایسال کا ہاتھ تکڑنے ہونے کالج کے‬
‫اتدر جا جکی تھی‬
‫یہ کیا تھا عزمی یہ کون تھا اور وہ تھول۔۔۔ ایسال جیسے ہی لیکچر سے فری ہوتی وہ عمایہ کے سر پر تھی‬
‫اور اب اسے یہ جا یتے کا تحشس تھا کہ خو صیح کالج کے گنٹ پر ہوا وہ سارا معاملہ کیا ہے‬
‫کیتی سنو یٹ لڑکی ہو تم صیح والے معا ملے سے نمہیں یہ بہیں معلوم ہوا کہ میں خود اس تارے میں کجھ‬
‫ت‬
‫بہیں جایتی مجھے بہیں ینہ کہ تھول ھیختے واال شخص کون ہے اور وہ ایسا ک نوں کر رہا ہے عمایہ کرسی‬
‫گھسنٹ کر بیٹھتے ہونے تولی‬
‫لیکن ایسا کون ہے خو نمہیں جاییا ہے اور نمہیں تھول تھی تھچوا دنے ایسال تھی اس کے سا متے والی‬
‫کرسی پر بیٹھتے ہونے تولی‬
‫آتی ڈویٹ تو ایسال کل سام کو ان تاؤن نمیر سے کال آتی تھی بہت ہی کوتی ساییکو قسم کا شخص تھا‬
‫لیکن اس کا نمیر تالک کر کے مجھے لگا کے تات رفع دفع ہو جانے گی مگر آج تھر اس نے تھول تھچوا‬
‫دنے اس تارے میں مجھے خود کجھ تھی معلوم بہیں ادرواپز مجھے کافی یتیشن ہو رہی ہے کہ جانے یہ‬
‫ت‬
‫کون ہے عمایہ پریساتی سے ایسال کی طرف د کھتی ہوتی تولی ک نوتکہ صیح واال وافعہ کوتی عام بہیں تھا وہ‬
‫اس کی پریساتی میں مزتد اصافہ کر گیا تھا ۔‬
‫اچھا پریسان بہیں ہو ہو سکیا ہے کہ کوتی جان توچھ کر ییگ کر رہا ہو ایسال نے اس کی پریساتی کو دور‬
‫کرتا جاہا‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 92 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫آتی ہوپ‪ .....‬عمایہ اتک لمیا سایس لیتے ہونے تولی اور تھر وہ دوتوں ہی اس تات کو تھالنے کجھ ہی دپر‬
‫میں ایتی تابیں کرنے میں مصروف ہو جکی تھیں‬
‫ب‬
‫عمایہ گھر میں داجل ہوتی تو سا متے الؤتج میں اسے صوفے پر اسمہ ییگم یٹھی دکھاتی دی خب کہ سا متے‬
‫بییل پر اتک سرخ گالتوں کا تکے پڑا تھا اس تکے کو دتکھتے ہی اس کا دماغ تھک سے ہو اڑا تھا‬
‫السالم علیکم ماما جان عمایہ ا یتے تاپرات تارمل کرنے ہونے تولی‬
‫وعلیکم السالم آؤ بییا یہ تھول نمہاری کسی دوست نے تھچوانے ہیں ساتد گارڈ سے ینہ جال تھا کہ کل تھی‬
‫آپ کی دوست نے آپ کو تھول تھچوانے ت ھے سب خیریت ہے اسمہ ییگم عمایہ کی طرف دتکھ کر‬
‫مسکرانے ہونے تولیں‬
‫مظلب ابہیں اصل تات کا بہیں ینہ تھا یہ سوچ کر عمایہ نے سکھ کا سایس لیا‬
‫جی ماما وہ دراصل میری کالس قیلو اور میرا اتک چھوتا سا چھگڑا ہوا تھا جس پر میں اس سے تاراض ہو گتی‬
‫اور اب میں مان بہیں رہی اس وجہ سے وہ روز مجھے تھول تھیچواتی ہے تو عمایہ جہرے پڑ تھیکی سی‬
‫مسکراہٹ النے ہونے تولی وہ چھوٹ ہرگز بہیں تولیا جاہتی تھی مگر وقت کی پزاکت اسے تولیا پڑ رہا ت ھا‬
‫اچھا زتادہ دپر دوسنوں سے تاراض بہیں ہونے بییا مان جاؤ آپ ابہوں نے مسکرانے ہونے اسے سمجھاتا‬
‫جی ماما تھیک ہے میں فریش ہو کر آ جاؤں عمایہ ان کی طرف دتکھتے ہونے تولی تو ابہوں نے مسکرانے‬
‫ہونے اییاب میں سر ہالتا تو وہ سیڑھیاں حڑھتے ہونے ا یتے کمرے میں جلی گتی‬
‫عمایہ ا یتے کمرے میں داجل ہوتی اور جلدی سے آگے پڑھ کر اییا قون تکڑا خو وہ گھر ہی تھول گتی تھی‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 93 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫رات سے وہ قون یید ہی تھا اس نے دوتارہ آن کرنے کے زچمت ہرگز بہیں کی تھی غصے سے اس کی‬
‫سایسیں تھولی ہوتی تھی جیکہ دل جاہ رہا تھا کہ وہ شخص اس کے سا متے ہوں اور وہ اس کا گال دتا دے‬
‫خو اسے ییگ کرنے میں کوتی کشر بہیں چھوڑ رہا‬
‫عمایہ نے جلدی سے اییا قون آن کیا اور اسی نمیر پر کال مال کر قون کان سے لگاتا جس نمیر پر رات کو‬
‫کال آتی تھی مسلسل بین سے جار تار کالز کرنے کے نعد قون آگے سے بہیں اتھاتا گیا‬
‫تو عمایہ نے غصے سے قون وہیں ییڈ پر ی یکا اور فریش ہونے کی ی نت سے اتھ کھڑی ہوتی خب اس کا‬
‫قون تختے لگا عمایہ نے جلدی سے ہاتھ پڑھا کر قون تکڑا تو اسی نمیر سے کال آ رہی تھی اتک تار تو کال‬
‫ابییڈ کرنے ہونے اسے ڈر لگا مگر تھر ہمت چمع کرنے ہوۓ اس نے کال ابییڈ کی اور قون کان سے‬
‫لگاتا‬
‫ت‬
‫د کھیں مسیر آپ مجھے تالوجہ ییگ کر کے بہت پرا کر رہے ہیں میں آپ کو بہیں جایتی تو مظلب بہیں‬
‫جایتی اور میں آپ کو جاییا جاہتی تھی بہیں ہوں پرانے مہرتاتی مجھے ییگ کرتا یید کرنں تار تار تھول ت ھچوا کر‬
‫آپ کیا تایت کرتا جاہ رہے ہیں اگر تو آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ میں آپ سے ڈر جاؤں گی تو یہ آپ کی‬
‫سب سے پڑی تھول ہے ڈرنے والوں میں سے بہیں ہوں میں عمایہ غصے سے تاک تھوالنے ہوتا تولی‬
‫جیکہ اسے تان شیاپ تولیا دتکھ ارسم مسکراتا‬
‫نمہیں ک نوں لگیا ہے کہ میرا مفصد نمہیں ڈراتا ہے‪ ..‬اتداز تالکل سوالنہ تھا‬
‫مجھے لگیا بہیں ہے مسیر مجھے تورا نقین ہے ک نوتکہ میری آپ سے کوتی ذاتی دسمتی تالکل بہیں ہے خو آپ‬
‫توں میرے گھر تھول تھچوا کر مجھے میرا گھر والوں کی نظروں میں مسکوک ییابیں آپ ایتی ان حرک نوں سے‬
‫تاز آ جابیں وریہ‪ ....‬عمایہ نے تو لتے ہونے ایتی تات ادھوری چھوڑ دی‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 94 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫وریہ‪ .....‬ارسم نے اس کے وریہ کا اگال چملہ جاییا جاہا‬


‫جیکہ عمایہ کو کوتی خواب ہی یہ آتا کہ وہ اب کیا تولے‬
‫تولو وریہ کیا کرو گی تم‪...‬؟؟ ارسم کرسی کی یست سے کمر نکانے ہونے کرسی کو دابیں تابیں ہالنے‬
‫ہونے توال‬
‫میں میں آپ کی کمیلین کر دوں گی عمایہ نے ایتی طرف سے اسے بہت پری دھمکی دی‬
‫تھیک ہے کر د ییا تلکہ میں گاڑی تھچواتا ہوں اور گاڑی کے ڈرای نور کو گواہ کے طور پر ساتھ گواہی دلوا‬
‫لییا جیسا تم تولو گی و یسے ہی وہ گواہی دے گا ارسم اس کی تاتوں سے مخقوظ ہونے ہونے توال جیکہ ارسم‬
‫ہ‬ ‫ب‬ ‫لک‬ ‫ع‬‫ن‬ ‫گ‬ ‫ی‬ ‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ت‬
‫کی تات سن کر عمایہ کی آ یں خیرت سے ل تی تی وہ اس کی تات کو تا ل سیریس یں لے رہا‬
‫ت ھا‬
‫آپ میرے ساتھ ایسا ک نوں کر رہے ہیں عمایہ نے یسی سے تولی جیکہ اس کی آواز میں چھلکتی‬
‫معصومنت کو محسوس کرنے ارسم کے ہوی نوں پر نے اجییار مسکراہٹ رییگ گتی‬
‫‪I am not Hurting you Maya‬‬
‫ارسم یہ تول کر کجھ تل رکا‬
‫‪I want to tell you how special you are to me‬‬
‫ت‬
‫ارسم آ کھیں یید کرنے ہونے سرگوسی نما آواز میں توال جیکہ ارسم کی تھاری گھمییر سرگوسی سن کر عمایہ‬
‫رتڈھ کی ہڈی میں سیسیاہٹ دور گتی اس کی آواز میں کجھ تو ایسا تھا خو عمایہ کو اس سے خوف محسوس‬
‫ہوتا تھا‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 95 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫میرا مفصد نمہیں ہرٹ کرتا تالکل بہیں ہے لیکن اگر تم میری تات بہیں ماتو گی اور مجھے غصہ دالؤ گی تو‬
‫ً‬
‫نقییا نمہیں میرے غصے کا سامیا تھی کرتا پڑے گا ارسم کی آواز اور اتداز میں سرد مہر تھی جسے عمایہ تچوتی‬
‫محسوس کر جکی تھی‬
‫میں آپ کی کوتی تات بہیں ماتوں گی اور آپ جیتی تار مجھے ییگ کرنں گے میں ایتی تار آپ کا نمیر تالک‬
‫کروں گی اگر اب آپ نے مجھے ییگ کیا تو تالکل تھی اچھا بہیں ہوگا عمایہ پرہمی سے تولی‬
‫اور اگر تم نے میرا نمیر تالک کیا تو نمہارے لتے اچ ھا بہیں ہوگا ماتا ارسم کی آواز اتک دم شیخیدہ ہوتی تھی‬
‫جیکہ ارسم کی ایتی شیخیدہ اور سرد آواز سن کر عمایہ کا دل اتک تار ضرور ڈر گیا تھا‬
‫ب‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫م ت ت‬
‫م‬ ‫ہ‬ ‫ل‬
‫یں ھی د تی ہوں کہ آپ کیا کر یں گے ڈرتی یں ہوں یں آپ سے عمایہ پرکی تا پرکی تولی‬
‫تم مجھے جیلیج کر رہی ہو‪...‬؟؟ ارسم نے شختی سے ا یتے لب تھییچے‬
‫جی بہیں میری آپ سے کوتی جان بہحان بہیں اس لتے میرا آپ کو جیلیج کرتا تھی بہیں بییا میں ضرف‬
‫ً‬
‫آپ کو وارن کر رہی ہوں عمایہ نے تول کر قورا ہی قون کاٹ دتا اور قون کو ییڈ پر اچھا لتے ہونے اییا‬
‫ڈریس لیتی فریش ہونے واش روم میں یید ہو گتی‬
‫ارسم نے قون کو سا متے بییل پر رکھا اور کرسی کو ییجھے کی طرف گھستیتے ہونے اتھ کھڑا ہوا اور جلیا ہوا‬
‫گالس وال کے تھیک سا متے آن کھڑا ہوا جہاں سے پڑی پڑی سرکیں اور تاہر کا نمام میاطر دکھاتی دے رہا‬
‫ت ھا‬
‫تم مجھے بہت ہلکے میں لے رہی ہوں ماتا مگر کوتی تات بہیں ایتی بہحان کرواتا مجھ پر الزم ہے ارسم تو لتے‬
‫ہونے اتک عخ نب سے اتداز سے مسکراتا‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 96 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫یہ تات بہت عخ نب تھی کہ ایتی تار عمایہ کہ چھیکتے کے نعد تھی وہ پرسکون تھا جیسے وہ جاییا ہو کہ اسے‬
‫آگے کیا کرتا ہے مگر وہ عمایہ کو ہرٹ کرنے کے تارے میں سوچ تھی بہیں سکیا تھا اور وہ جاہیا تھی‬
‫بہیں تھا کہ اس کی وجہ سے اس کی تازک سی شہزادی زرا سی تھی نکل یف اتھاتی پڑے‬
‫جس طرح وہ اتک ہی تار میں ارسم کے دل میں ایتی جگہ ییا جکی تھی اس کی دل کی گہراتی میں جا تھہری‬
‫تھی ارم کو تھی عمایہ کے دل میں ا یتے لتے ایسی ہی جگہ درکار تھی مگر تھی ایسا تا ممکن تھا ک نوتکہ وہ‬
‫ارسم کو جایتی تک بہیں تھی‬
‫سام کے ساۓ ہر طرف تھیل جکے ت ھے وہیں عمایہ کھاتا کھانے کے نعد ا یتے کمرے کی تالکتی میں‬
‫ب‬
‫یٹھی آہسنہ آہسنہ چھوال چھال رہی تھی اور ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ اتک کیاب پڑھ رہی تھی‬
‫ہلکے آسماتی رتگ کا فراک بہتے دو یتے کو دوتوں ساتوں پر تھیالنے تالوں کو ہلکے سے خوڑے میں قید کتے‬
‫وہ کیاب پڑھتے میں مگن تھی جیکہ کافی تار اسے توں محسوس ہوا جیسے وہ کسی کی نظروں کے حصار میں‬
‫ہے اس نے کیاب سے نظرنں ہیانے ہونے دابیں تابیں دتکھا مگر وہاں کوتی تھی موخود بہیں تھا اییا وہم‬
‫مج‬‫س‬
‫ل‬ ‫ن‬
‫ھتے ہونے اس نے دوتارہ ظرنں کیاب پر نکا یں‬
‫ارسم گالس وال کے کجھ قاصلے پر بیٹھا تاتگ پر تاتگ چمانے تابیں ہاتھ کی دو انگل نوں میں شیگرٹ کو‬
‫ب‬
‫دتانے گالس وال کی دوسری جایب یٹھی عمایہ کو بہت فرضت سے دتکھ رہا تھا اس کے لتے یہ م یظر‬
‫آتکھوں میں یسا د یتے واال تھا عمایہ کا جہرہ ارچم کے دل کا سکون بییا جا رہا تھا اور یہ سکون جاصل کرنے‬
‫میں وہ کامیاب تھہرا تھا‬
‫عمایہ کیاب پڑھتے میں مصروف تھی خب اس کا قون تختے لگا اس نے ہاتھ پڑھا کر قون تکڑا اور کیاب‬
‫سے نظرنں ہیانے نغیر کال ریسنو کرنے ہونے قون کان سے لگاتا‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 97 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫السالم علیکم عزمی صاخنہ امید کرتا ہوں کہ آپ تالکل تھیک اور خیریت سے ہوں گی اییا وقت تو آپ کے‬
‫تاس تالکل بہیں ہوگا کہ آپ ہماری تات سن سکیں مگر تھر تھی امید ہے کہ آپ سن لیں گی فی الحال‬
‫آپ کو یہ ییاتا جاہوں گا کہ ہم تامراد لوگ آپ کے الن میں موخود جانے پر آپ کا ای یظار کر رہے ہیں‬
‫پرانے مہرتاتی ا یتے تازک قدم اتھانے ہونے الن میں یشرنف رکھیں اور ہمیں ا یتے دتدار کا سرف تحسیں‬
‫تاکہ ہم تد قسمت لوگوں کے تھی قسمت چمک ا ت ھے چمزہ کی ایتی لمتی نقرپر سیتے ہونے عمایہ کہ جہرے پر‬
‫تاگواری دکھاتی دی اس نے کیاب کو یید کیا اور چھولے سے اتھ کھڑی ہوتی‬
‫تو شیدھی طرح تولو تا ییدر کہ تم ییدروں کی طرح اچ ھلتے ہونے ہمارے الن میں آ گرے ہو ایتی لمتی تچرپر‬
‫کرنے کی کیا ضرورت تھی عمایہ ایتی تالکتی سے الن کی طرف دتکھتے ہونے تولی جہاں الن کے ییچ کرسی‬
‫پر کسی تادساہ کی طرح پرچمان ہونے چمزہ قون کان سے لگانے عمایہ سے ہی تات کر رہا تھا جیکہ ایسال‬
‫اور ہادی فریب ہی ایتی ایتی کرسی پر بیٹھے ہوۓ ت ھے‬
‫ارے واہ تاتا کی شہزادی نمہیں تو بہت ا چ ھے طر نفے سے نعرنف کرتی آتی ہے میں تو ا یسے ہی نمہیں نکارا‬
‫ت‬
‫سمجھ رہا تھا چمزہ عمایہ کی طرف دتکھ کر تاتاں ہاتھ ہالنے ہونے توال تو عمایہ نے ایتی شنہری آ کھیں چھوتی‬
‫کر کے گھور کر اسے دتکھا‬
‫س‬
‫نے وقوف ایسان نکارے ہو گتے تم مجھے میں تو الجمدہلل بہت سمجھدار ہوں اور تم مجھے آتی تاں تاجی تول‬
‫کر تالتا کرو پڑی ہوں میں تم سے عمایہ نے جید ماں پڑے ہونے کا روعب چھاڑتا جاہا‬
‫اب ایتی تھی پری بہیں ہو کہ نمہیں میں تاجی تاں آتی تالؤں خیر نمہیں ییاتا یہ تھا کہ ہم لوگ سوچ رہے‬
‫ہیں کہ ہم لوگ آیس کرتم کھانے جابیں مگر مجھے لگ رہا ہے کہ تم بہیں جاییا جاہتی جلو کوتی تات بہیں‬
‫ایس اوکے ہم بی نوں جلے جابیں گے چمزہ نے آحر میں اتکییگ کرنے ہونے کال کاتی‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 98 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬
‫ت‬
‫جیکہ آیس کرتم کی تات پر عمایہ کی آ کھیں چمک اتھی اس نے جلدی سے چھولے پر پڑی ایتی کیاب‬
‫اتھاتی اور کمرے میں داجل ہو کر اتک نظر ا یتے جلتے پر ڈالی وہ تالکل تھیک لگ رہی تھی ہمیشہ کی طرح‬
‫خونصورت اییا قون تکڑنے ہونے وہ جلدی سے کمرے سے نکلی جیسے اسے نقین ہو کہ وافعی میں کہیں وہ‬
‫اسے چھوڑ ہی تا جابیں‬
‫ارے ارے تاتا کے شہزادی تم تو اڑتی ہوتی آگتی چمزہ اس کی طرف دتکھتے ہونے اسے حرانے والے اتداز‬
‫میں توال‬
‫ہادی اور چمزہ توں ہی کرنے ت ھے جان توچھ کر اسے تاتا کی شہزادی تول کر نکارنے ت ھے جیکہ عمایہ کو‬
‫ان کے ایسا تو لتے سے کوتی اعیراض بہیں تھا تلکہ وہ تو فچر محسوس کرتی تھی خب اس کے تاتا اسے ایتی‬
‫شہزادی تو لتے ت ھے‬
‫ہاں تو خب تم جیسا سیظان سوچے گا مجھے اکیال چھوڑ کر جانے کا تو مجھے وافعی میں ا یتے تاتا کے شہزادی‬
‫نن کر اڑتا ہی پڑے گا عمایہ بہت مزے سے ہادی کے ہاتھ سے کافی کا ماگ تکڑنے ہونے تولی جس‬
‫کے اتھی بہت مسکل سے اس نے دو ہی گھویٹ تھرے ت ھے‬
‫موتی میری کافی وایس دو ہادی اسے گھورنے ہوۓ توال‬
‫بہیں اب تو یہ میری ہو گتی تم دوسری میگوا لو عمایہ کافی کا مگ ل نوں سے لگانے ہیں تولی‬
‫تم دوسری لے آؤ مجھے میری کافی وایس دو ہادی نے تھوڑا روعب چھاڑا‬
‫میں تو بہیں دے رہی عمایہ نے اسے ہری چھیڈی دکھاتی‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 99 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫اور کافی کے گھویٹ تھرنے ہونے الن میں بہلتے لگی خب ہادی اتک دم سے کرسی سے اتھ کھڑا ہوا‬
‫اور اسکے فریب جانے ہونے اس سے کافی کا مگ لییا جاہا جیکہ عمایہ ہاتھ کو ییجھے کرنے ہونے دوتارہ‬
‫انکار کر جکی تھی‬
‫میں تھی‪ .....‬چمزہ ان دوتوں کے پراپر کھڑے ہونے ہونے توال تو عمایہ نے اس کی جایب مگ پڑھاتا‬
‫ً‬
‫جسے وہ قورا ہی تھام حکا تھا‬
‫نعتی عمایہ نے ضرف ہادی کو ییگ کرنے کے لتے اس سے کافی چھیتی تھی اور اب عمایہ اور چمزہ‬
‫دوتوں مل کر ہادی کو ییگ کر رہے ت ھے جیکہ ہادی ان دوتوں کو پری طرح گھور رہا تھا اور دوسری طرف‬
‫ب‬
‫ایسال یٹھی قون میں تاول پڑھتے میں مصروف تھی اور تاول پڑھتے وقت وہ ا یتے ارد گرد ہوتی ہر خیز کو‬
‫فراموش کر جاتی تھی و یسے ہی جیسے اس نے اب ان بی نوں کو کیا ہوا تھا‬
‫س‬
‫ارسم نظروں میں تھوڑا نعخب اور یہ ھی لتے سا متے لتے واال م یظر د کھ رہا تھا تی وہ ا تی سرارتی ھی‬
‫ت‬ ‫ی‬ ‫ع‬‫ن‬ ‫ت‬ ‫ج‬ ‫مج‬

‫اسے تالکل معلوم بہیں تھا وہ معصوم تھی نے جد معصوم تھی یہ تات وہ گاریتی سے تول سکیا تھا مگر وہ‬
‫سرارتی تھی بہت تھی اس تات کا اتدازہ اسے تجھلے دو دن سے ہو حکا تھا‬

‫اچھا ا یسے گھورو مت یہ لو تم تھی تی لو عمایہ کافی کا مگ ہادی کی طرف پڑھانے ہونے تولی جس میں‬
‫نمسکل دو سے بین گھویٹ رہ گتے ت ھے‬
‫تم ہی ی نو یہ تھی ہادی عمایہ کی طرف دتکھتے ہوۓ منہ ییا کر توال تو عمایہ نے ایتی مسکراہٹ دتاتی‬
‫اچھا تا مونے میں نے تو ایتی زتادہ بہیں تی ساری تو بہی تی گیا عمایہ کافی کا مگ چمزہ کے ہاتھ میں‬
‫تھمانے ہونے تولی خب کہ چمزہ کا منہ ہی کھل گیا عمایہ کہ تات سن کر‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 100 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫ادھر دتکھو تات سنو میں کیا کہہ رہی ہوں جلو تا آیس کرتم کھانے تلیز عمایہ ہادی کا تازو تکڑ کے کسی‬
‫تچے کی طرح تولی‬
‫بہیں تم مجھے بہت ییگ کرتی ہو اس لتے میں نمہیں بہیں لے کے جا رہا ہادی کا دل تو جاہا تھا تو اسے‬
‫لے جانے مگر وہ جان توچھ کر اسے ییگ کرنے لگا‬
‫میں کہاں ییگ کرتی ہوں اور نمہیں ییگ بہیں کرتا تو اور کسے کرتا ہے جلو تا تلیز تھر مجھے وایس آ کر ایتی‬
‫اسیٹمنٹ تھی ییار کرتی ہے عمایہ تھر صدی اتداز میں تولی تو ہادی مسکرا دتا‬
‫جل تار کیا جیاتوں کی طرح تچرے کر رہا ہے چمزہ ہادی کے کیدھے پر ہاتھ مارنے ہونے توال‬
‫کیا کہا تو نے۔۔۔۔ خود کو جیاتا کہالنے جانے پر ہادی نے پری طرح اس کی کمر میں مکا چھارا جس پر وہ‬
‫ییحارا درد سے تلیال اتھا‬
‫ایتی فصول زتان پر لگام دتا کر ہاشیل جا کر کجھ زتادہ ہی کھل گتی ہے مگر اییدہ اس طرح کی تکواس کی تو‬
‫تیری زتان کاٹ دوں گا ہادی چمزہ کو گھورنے ہونے توال‬
‫ارے جاتو اییا غصہ کانے کو کرتا انن تو یس تیرے ساتھ مذاق کر رہا تھا چمزہ ایتی کمر کے درد کو تھالنے‬
‫دو نمیری اتکییگ کے ساتھ ہادی کے تازو پر اتک انگلی جالنے ہونے توال‬
‫ب‬
‫سرم کر کمیتے بہتیں تاس یٹھی ہیں ہادی اس کی وہی انگلی تکڑ کر مروڑنے دایت پر دایت چمانے‬
‫ہونے توال‬
‫اچھا جلو تھر کمرے میں جلتے ہیں چمزہ آتکھوں میں نے جد سرارت لتے ہادی کی طرف دتکھتے ہونے توال تو‬
‫ہادی کا غصہ اتک دم سے ساتھ ہوابیں آسمان کو بہیحا‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 101 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫یہ تو سکر تھا کہ عمایہ اور ایسال نے اس کی یہ ینہودہ گفیگو بہیں شتی تھی وریہ ہادی اسے جان سے مار‬
‫د ی یا‬
‫رک بہیں پر سالے کمیتے ییاتا ہوں میں نمہیں ہادی اس کی طرف قدم پڑھانے ہونے توال‬
‫چمزہ تیزی سے آگے کی طرف تھاگا اب م یظر توں تھا کہ تورے الن میں چمزہ آگے آگے تھاگ رہا ت ھا جیکہ‬
‫ہادی اس کے ییجھے ہی تھا اور تھر ہادی کہ قاتو میں چمزہ آ ہی گیا اس کے کمر یہ بیٹھتے ہونے اس نے ال‬
‫نعداد مکے اس کی کمر میں چھاڑ دنے‬
‫یس کر دو تم دوتوں ک نوں تاگلوں کی طرح لڑے جا رہے ہو عمایہ ان کے فریب ہی کھڑی کمر پر دوتوں‬
‫ہاتھ نکانے ابہیں پری طرح گھورنے ہونے تولی‬
‫کجھ بہیں جلو آجاؤ تم لوگ جس نے آیس کرتم کھاتی ہے میں گاڑی میں ای یظار کر رہا ہوں ہادی کھڑے‬
‫ہو کر ایتی سرٹ شہی کرنے ہونے توال اور تھر قدم گاڑی کی جایب پڑھانے‬
‫جلو تھی بہلے فصول میں اس سے الجھتے رہتے ہو اور تھر نعد میں نمہاری دہاییاں جٹم بہیں ہوتی عمایہ چمزہ‬
‫کی طرف دتکھتے ہونے تولی جس کی دواییاں عروج پر تھی‬
‫بہت ظالم ہو تم بہن تھاتی تم لوگوں کو وہ مجھ پر ذرا پرس بہیں آتا چمزہ ایتی کمر پر ہاتھ رکھ کر اتھتے‬
‫ہونے توال‬
‫جیکہ عمایہ سر چھیک کر آگے پڑھ جکی تھی اور ایسال تو سب سے بہلے ہی گاڑی میں جا کر بیٹھ جکی‬
‫تھی‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 102 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫وہ لوگ آیس کرتم کھا کر جلد ہی وایس آ جکے ت ھے اور اب سب سونے کے لتے ا یتے ا یتے کمروں میں‬
‫ب‬
‫جلے گتے ت ھے خب کہ عمایہ ییڈ پر یٹھی یہ سوچ رہی تھی کہ اب وہ کیا کرے ک نوتکہ اسایٹمنٹ ییانے‬
‫کا اس کا تالکل دل بہیں کر رہا تھا اور اسے بیید تھی بہیں آ رہی تھی‬
‫کیا کروں اتک کام کرتی ہوں کہ کل ییا لوں گی ایسال کو ییا د یتی ہوں اماتا نے مسیلے کا جل نکا لتے‬
‫ہونے قون اتھاتا خب سا متے ہی اسے اتڈسن کا نمیر دکھاتی دتا جس سے اسے سام کو کال اتی تھی‬
‫اوبہہ یہ تو میرا تاپ ہے تا میں اس کی ساری تابیں ماتوں بہیں ماتوں گی میں کوتی تھی تات دتکھ لیتی‬
‫ہوں خو کرتا ہے کر لے او ماتا پر انے اور اس کا نمیر تالک لسٹ میں ڈا لتے ہونے ایسال کو میسج کیا اور‬
‫قون جاٹ پر لگا کر ییڈ پر لنٹ گتی‬
‫ت‬
‫ماتا‪ .....‬اسے ا یتے کاتوں میں وہی تھاری گھمییر اور سرد آواز شیاتی دی اس نے یٹ سے آ کھیں کھولیں‬
‫تھی‬
‫تا اّٰللہ یہ کیا ہو رہا ہے اس شخص کی آواز تو مجھے شیاتی تھی د یتے لگی ہے تلیز اّٰللہ جی اس کا ییجھا مجھ سے‬
‫ت‬
‫چھوروا دنں تلیز تلیز تلیز وہ مجھے ییگ مت کرنں تلیز اّٰللہ جی‪ ....‬عمایہ شختی سے آ کھیں یید کرنے ہونے‬
‫پڑپڑانے لگی‬
‫اور توں ہی تو لتے تو لتے کب وہ گہری بیید کی وادتوں میں گم ہوتی جلی گتی اسے ینہ ہی بہیں جال‬
‫عمایہ تجھے دل کے ساتھ ہلکے ہلکے قدم اتھانے ہونے کالج کے اتدر کی جایب پڑھ رہے ت ھے ک نوتکہ آج‬
‫ایسال بہیں آتی تھی رات میں اس کو تحار ہونے کی وجہ سے اس نے کالج سے چھتی کی تھی عمایہ کا‬
‫آتا ضروری تھا‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 103 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫اس نے کجھ تویس لیتے ت ھے وریہ وہ تھی آج چھتی کر لیتی و یسے اس نے آج تک کالج کا اتک تھی دن‬
‫مس بہیں کیا تھا لیکن آج ایسال کے یہ ہونے ہونے وہ بہلے سے ہی اداس ہو گتی تھی‬
‫ہ‬‫ب‬
‫اتھی وہ کالج کے گنٹ پر جی ہی ھی خب اسے سا متے ہی ل واال ص دکھاتی دتا خو ل کی طرح‬
‫ک‬ ‫خ‬‫ش‬ ‫ک‬ ‫ت‬ ‫ی‬
‫آج تھی ہاتھ میں سرخ گالب تکڑے نظرنں چھکانے کھڑا تھا‬
‫نے اجییار عمایہ کو ا یتے فریب حظرے کی گھتییاں تختی ہوتی شیاتی دی وہ تیز تیز قدم لیتی کالج کے اتدر‬
‫جانے لگی خب اس کارڈ نے اس کے فریب آنے ہونے اسے محاطب کیا‬
‫السالم علیکم مٹم تات شتیں وہ گارڈ ضرف اییا توال ہی تھا جیکہ عمایہ اس کی تات کو ان شیا کرنے‬
‫ب‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫گ‬ ‫ج‬ ‫م‬ ‫م‬ ‫ن ً‬
‫م‬ ‫ک‬
‫ہونے قرییا تھا گتے کے اتداز یں کالج یں دا ل ہو تی ینہ یں نوں اسے ہت خوف حسوس ہو رہا‬
‫تھا یہ سب بہت عخ نب تھا‬
‫کیا ہوا عمایہ تم تھیک ہو عمایہ کی آڑی ہوتی رتگت دتکھ کر اس کی اتک گالس قیلو اس کی طرف دتکھ‬
‫کر پریساتی سے تولی‬
‫ہاں میں تالکل تھیک ہوں جلو ہم کالس میں جلتے ہیں سر آنے والے ہوں گے عمایہ زپردشتی مسکرا کر‬
‫اس کی طرف دتکھتے ہونے تولی اور تھر اس کے ساتھ ایتی کالس میں داجل ہوتی‬
‫سارے لیکچرز وہ خوف کے زپر اپر رہی تھی آج تک عمایہ کو اییا خوف کسی سے محسوس بہیں ہوا تھا جییا‬
‫اسے آج محسوس ہو رہا تھا کجھ وجہ ایسال کا یہ ہوتا تھا اور کجھ وجہ وہ شخص تھا خو تجھلے بین دن سے‬
‫اسے ییگ کر رہا تھا جسے وہ جایتی تک تا تھی‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 104 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫کالج آف ہونے کے نعد عمایہ گنٹ کے تاہر کھڑی ہادی کے آنے کا ای یظار کر رہی تھی اس کی ساری‬
‫دوشتیں جا جکی تھی کجھ نے تو آفر تھی کی تھی کہ وہ اسے گھر چھوڑ دنں گی مگر اس نے صاف انکار کر‬
‫دتا تھا‬
‫عمایہ کی نظرنں سڑک پر چمی ہوتی تھی خب اس نے ہلکی سی نظرنں گھما کر ا یتے دابیں جایب دتکھا تو‬
‫اسے ایتی طرف وہی گارڈ آتا ہوا دکھاتی دتا خو صیح کا لج کے گنٹ پر موخود تھا نعتی وہ صیح سے بہی پر رکا ہوا‬
‫ش‬ ‫ت‬
‫تھا اور عمایہ کے وایس آنے کا ای یظار کر رہا تھا عمایہ کی آ کھیں خوف سے تھیل گتی وہ ہمی نظروں سے‬
‫سا متے سے آنے اس گارڈ کو دتکھ رہی تھی خو اسے اس وقت کوتی موت کا فرسنہ معلوم ہو رہا ت ھا‬
‫مٹم یہ رکھ لیں آپ‪....‬وہ گارڈ اس کے فریب جانے نظرنں چھکا کر تھول اس کی جایب پڑھانے ہوۓ‬
‫توال‬
‫مجھے بہیں جا ہتے تا ہی میں یہ تھول رکھوں گی عمایہ نمام پر ہمت چما کرنے ہوۓ تولی‬
‫مٹم تلیز آپ کے تھول رکھ لیں خب تک آپ یہ تھول بہیں رکھیں گی یب تک ہمیں بہاں سے ہلتے کی‬
‫تھی اجازت بہیں ملے گی وہ عاحزی سے توال‬
‫بہیں میں یہ تھول بہیں لوں گی آپ ا یتے سر کو تولیں کہ مجھے ییگ مت کیا کرنں عمایہ نے دوتارہ‬
‫انکار کیا‬
‫خب گارڈ ا یتے کان میں لگی تلو توتھ سے آنے والی آواز کی طرف م نوجہ ہوا‬
‫مٹم سر تول رہے ہیں آپ یہ تھول رکھ لیں بہیر ہے وریہ یہ تھول آپ کے گھر میں جابیں گے اور اس‬
‫تار ہم چھوٹ ہرگز بہیں تولیں گے‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 105 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬
‫ً‬
‫گارڈ کی تات عمایہ پر بہت جلدی اپر کی تھی وہ کیکیانے ہاتھوں سے قورا ہی تھولوں کو تکڑ جکی تھی جیکہ‬
‫عمایہ کے تھول لیتے ہی وہ گارڈ توں ہی نظروں چھکاتا ہوا وہاں سے جا حکا تھا اور اب عمایہ کو ایتی تاتگوں‬
‫سے جان نکلتی ہوتی محسوس ہو رہی تھی اسے لگ رہا تھا کہ وہ اگلے اتک منٹ تھی بہاں پر کھڑی بہیں‬
‫ہو سکے گی‬
‫ہادی کی گاڑی کو ا یتے فریب آتا دتکھ کر عمایہ نے ا یتے جسک ل نوں پر زتان تھیر کر ابہیں پر کیا اور خود‬
‫کو تھوڑا پر سکون کرتا جاہا‬
‫اتم رتلی سوری سوری تار پرنقک میں تھیس گیا تھا عمایہ کے بیٹھتے ہی ہادی نے اس سے معذرت کی مگر‬
‫جیسے ہی اس کی نظر عمایہ کے جہرے پر پڑی تو وہ گڑپڑا گیا‬
‫شہزادی کیا ہوا ہے نمہیں تم تھیک ہو ہادی نے جلدی سے اس کا جہرہ ا یتے ہاتھوں کے ییالے میں تھرا‬
‫جیکہ عمایہ خو یب سے صیط کر رہی تھی وہ ہادی کے سیتے سے لگ کر جاموسی سے رونے لگی جیکہ‬
‫عمایہ کو روتا دتکھ کر ہادی نے جد پریسان ہو گیا‬
‫کیا ہوا ہے تار کجھ تو ییاؤ ک نوں رو رہی ہو ہادی بہت زتادہ پریسان ہو حکا تھا‬
‫ہا ہادی وہ وہ‪.....‬عمایہ ا تکتے ا تکتے ہوۓ تولی‬
‫کیا ہوا ہے میری جان کجھ تو ییاؤ نمہیں کسی نے کجھ کہا ہے کیا مجھے اتھی ییاؤ اتھی میں اسے جان سے‬
‫مار دوں گا ہادی کی آتکھوں میں غصہ اپرا تھا عمایہ جلدی بہیں روتی تھی ک نوتکہ کسی نے تھی کٹھی تھی‬
‫اسے رونے بہیں دتا تھا مگر آج ینہ بہیں ک نوں وہ رو رہی تھی جیکہ ہادی سے یہ تات پرداست کرتا تاممکن‬
‫کام تھا اشکا خون کھول رہا تھا‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 106 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫کجھ دپر رونے کے نعد عمایہ کو اجساس ہوا کہ وہ نے خودی میں ہادی کو تھی پریسان کر جکی ہے عمایہ‬
‫پرمی سے ہادی سے لگ ہوتی اور تم آتکھوں سے ہادی کو دتکھتے لگی خو نے جد پریساتی کے عالم میں اسے‬
‫دتکھ رہا تھا جس کی آتکھوں میں غصے کی لہرنں صاف دکھاتی دے رہی تھیں‬
‫ً‬
‫وہ بہاں پر اتکسیڈیٹ ہوا تھا عمایہ سڑک کی طرف اسارہ کرنے ہونے تولی تو ہادی کو قورا ہی اس کی تات‬
‫سمجھ آگتی ک نوتکہ بہلے تھی یہ دو سے بین تار ہی ہو حکا تھا وہ ا یتے سا متے خون حرایہ تا اتکسیڈیٹ ہوتا بہیں‬
‫دتکھ تاتی تھی‬
‫تو شہزادی اس میں رونے والی کیا تات ہے یہ تو اتکسیڈیٹ تھا اور اتکسیڈیٹ ہونے ہونے ینہ تھوڑی جلیا‬
‫ہے ہادی پرمی سے اس کے آیسو صاف کرنے ہونے اسے سمجھانے لگا‬
‫تو عمایہ نے سوں سوں کرنے ہونے ہاں میں سر ہالتا تو اسے دتکھ کر ہادی مسکرا دتا خب اس کی نظر‬
‫اس کی گود میں ر کھے ہونے سرخ عالموں پر پڑی‬
‫مگر اس نے عمایہ سے کجھ بہیں توچھا ک نوتکہ وہ جاییا تھا کہ اسے تھول حرتدتا یسید ہے اور وہ ضرف تھول‬
‫ہی بہیں تلکہ روڈ پر کھڑے لوگوں سے اور تھی بہت کجھ حرتد لیتی تھی الزمی اس نے یہ تھی حرتدے ہی‬
‫ہوں گے‬
‫ت‬
‫اچھا یہ لو یسو اور جلدی سے ایتی آ کھیں صاف کرو ینہ ہے تا ماما نے دتکھ لیا تو وہ پریسان ہوں گی ہادی‬
‫اس کی طرف یسو پڑھانے ہونے توال‬
‫ت‬ ‫ً‬
‫تو عمایہ نے قورا ہی یسو تکڑ کے ا چ ھے سے ایتی آ کھیں اور منہ صاف کیا ک نوتکہ وافعی میں اگر اسے اس‬
‫جالت میں اسمہ ییگم دتکھ لیتی تو نے جد پریسان ہو جابیں‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 107 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫اور تھر تاتا تھی تو ت ھے اگر ابہیں معلوم ہوتا تو وہ تھی پریسان ہونے اور عمایہ ابہیں پریسان بہیں کرتا‬
‫جاہتی تھی‬
‫عمایہ گھر میں داجل ہوتی تو اسے ینہ جال کہ ماما تو آج گھر ہی بہیں ہیں وہ تاتی اماں کے ساتھ مارکنٹ‬
‫گتی ہوتی ہیں ک نوتکہ سادی فریب تھی اور ان کی ساییگ جاری تھی اس نے بہلے تو سکر ادا کیا کہ ماما گھر‬
‫ت‬ ‫ت‬
‫بہیں تھی وریہ وہ اس کی آ کھیں دتکھ کر بہت سے سوال کرتی ک نوتکہ تھوڑا سا رونے سے اس کی آ کھیں‬
‫سرخ ہو جکی تھی‬
‫عمایہ تیز تیز قدم لیتی ا یتے کمرے میں داجل ہوتی اور ایتی کیابیں ییڈ پر رکھتے ہونے تھکے سے اتداز میں‬
‫ب‬
‫صوفے پر یٹھی‬
‫کجھ دپر لمتے لمتے سایس لیتے کے نعد اس نے خود کو پر سکون کرنے کی کوشش کی مگر آج اس کے اتدر‬
‫اتک عخ نب سی نے جیتی داجل ہو جکی تھی خو جانے کا تام ہی بہیں لے رہی تھی‬
‫عمایہ نے ہاتھ پڑھا کر اییا قون تکڑا اور قون کو آن کیا خو اس نے صیح سے یید رکھا تھا‬
‫قون آن کرنے ہی اس کے قون پر اتک میسج سو ہوا اتک ییا نمیر عمایہ کے دل میں اتک تار تھر خوف‬
‫سے یسیرا کیا‬
‫اس کے کا بیتے ہاتھوں سے میسج کھوال‬
‫میں نے توال تھا کہ میرا نمیر مت تالک کرتا مگر تم نے میری تات بہیں ماتی۔۔۔۔عمایہ کو میسج پڑھتے سے‬
‫اتدازہ ہو حکا تھا کہ مقاتل نے کیتے غصے سے یہ میسج تھیحا ہے‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 108 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫عمایہ اتھی وہ میسج اور نمیر دتکھ ہی رہی تھی خب قون تختے لگا یہ وہی نمیر تھا جس نمیر سے میسج آتا تھا عمایہ‬
‫کے ہاتھ ڈر کے مارے اتک تار کایپ ا ت ھے مگر تھوڑی سی ہمت چمع کرنے ہونے اس نے کال ابییڈ‬
‫کرنے ہونے قون کان سے لگاتا‬
‫ماتا‪ ....‬قون کان سے لگانے ہی اسے وہی سرد آواز شیاتی دی‬
‫میں نے تم سے توال تھا کہ تم دوتارہ ایسی کوتی حرکت بہیں کروں گی مگر تم میرے جالف گتی یہ تم‬
‫نے اچھا بہیں کیا ماتا ارسم اییا اتداز تارمل رکھتے ہونے شیخیدگی سے توال‬
‫ت‬
‫د کھیں آپ مجھے ییگ مت کرنں میں آپ کو بہیں جایتی۔۔۔‬
‫میں نمہیں ییگ بہیں کر رہا ارسم کو اس کا تار تار اتک ہی تات کرتا تاگوار گزرا تھا‬
‫تو تھر یہ سب کیا ہے خو آپ کر رہے ہیں اسے ییگ کرتا ہی کہتے ہیں عمایہ نے پرہمی کی‬
‫ت‬
‫اسے ییگ کرتا بہیں اس سے مخنت کہتے ہیں جاہت کہتے ہیں ا کھیں یید کرنے ہونے توال جیسے وہ ایتی‬
‫مخنت اور جاہت کو محسوس کرتا جاہ رہا ہو‬
‫جیکہ ارسم کی تات پر عمایہ کو اتک دم سے بہت غصہ آتا اس کا دل جاہا کہ وہ شخص اس کے سا متے‬
‫ہو اور وہ اس کا گال دتا دے‬
‫یہ مخنت کجھ بہیں ہوتی اور مجھے آپ سے کوتی مخنت کوتی جاہت بہیں جا ہتے اگر اب آپ نے مجھے‬
‫دوتارہ ییگ کیا تو مجھ سے پرا کوتی بہیں ہوگا عمایہ نے جد غصے کے عالم میں تولی‬
‫ت‬
‫ارسم نے لب ھییچ کر اس کا لب و لہچہ پرداست کیا‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 109 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫میں نمہیں آحری تار سمجھا رہا ہوں ماتا تم مجھ سے دوتارہ اس لہچے میں تات بہیں کرو گی ارسم شیخیدگی سے‬
‫توال جیکہ عمایہ کی آتکھوں میں تیزی سے نمی تیرنے لگی اسے سمجھ بہیں آرہا تھا کہ وہ کیا کرے اتک دم‬
‫سے اس کی زتدگی میں یہ شخص کہاں سے آ ی یکا تھا جس نے بین دتوں میں اس کا جییا حرام کر دتا تھا‬
‫آپ مجھے ک نوں ییگ کر رہے ہیں اگر مجھ سے کٹھی کوتی علطی ہوتی ہے تو اس کے لتے آتم رتلی سوری‬
‫لیکن آپ مجھے اس طرح ییگ مت کرنں عمایہ کی تم آواز سن کر ارسم کو لگا جیسے اس کا دل کسی نے‬
‫ایتی مٹھی میں جکر لیا ہو اسے اتدازہ بہیں تھا کہ وہ اس کے اتداز سے رو دے گی‬
‫م‬
‫آگے سے کمل جاموسی چھا گتی تھی عمایہ کو لگا ساتد قون یید ہو گیا ہے اتھی وہ قون کان سے ہیانے‬
‫ہی لگی تھی خب اسے ارسم کی آواز شیاتی دی‬
‫آج کے نعد اگر تم روتی تو میں نمہیں بہاں سے لے جاؤں گا بہت دور آرام کی تات سن کر عمایہ کی‬
‫ت‬
‫آ کھیں خیرت سے ت ھیل گتی عمایہ نے تو سوجا تھی بہیں تھا کہ وہ اییا ڈھنٹ ایسان ہوگا‬
‫آپ اینہاتی ڈھنٹ اور نے سرم ایسان ہیں عمایہ دتی دتی آواز میں عراتی اور کیک سے قون یید کر دتا‬
‫دوسری جایب ارسم کے ہوی نوں تلے دلکش مسکراہٹ رییگ گتی اگر یہ القاظ اسے کوتی اور تولیا تو اس کا‬
‫اتحام بہت پرا ہوتا تھا‬
‫مگر یہ القاظ اسے عمایہ نے تولے ت ھے خو اسے غصہ دالنے کے تحانے اس کے جہرے پر مسکراہٹ‬
‫النے کی وجہ یتے ت ھے وہ روتی دھوتی بہیں تلکہ لڑتی ہوتی زتادہ اچھی لگتی تھی ارسم نے اس تات کا‬
‫اعیراف کیا‪....‬‬
‫یس بہت ہو گیا میں اتونں اس فصول ایسان کی وجہ سے رو رہی تھی اب میں نے تلکل بہیں روتا‬
‫پریسان تھی بہیں ہوتا‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 110 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫تھوری دپر بہلے واال سارا روتا دھوتا پریساتی عمایہ تھول جکی تھی‬
‫اگر میں نے نمہارا جییا حرام تا کیا تو میرا تام تھی عمایہ عزمیل عارف بہیں عمایہ خود سے عہد کرتی فریش‬
‫ہونے جلی گتی‬

‫ہادی کے تچے اگر میں وہاں پر تور ہوتی تا تو اچھا بہیں ہوگا عمایہ ہادی کے ساتھ قدم نقدم جلتے ہونے تولی‬
‫اس وقت وہ دوتوں اتک پرتھ ڈے تارتی پر آنے ت ھے ہادی اسے ا یتے ساتھ لے کر آتا تھا ک نوتکہ اکیلے‬
‫کہیں تھی جاتا اسے اچھا بہیں لگیا تھا اور یہ بہلی تار تھا خب وہ کسی تارتی پر گیا تھا مگر ایتی بہن کے‬
‫ساتھ‬
‫ارے موتی بہیں ہوتی تم تور اور و یسے تھی ہم نے تو یس تھوڑی سی دپر رکیا ہے اور تھر وایس آ جابیں‬
‫گے ہادی اس کا ہاتھ تکڑنے ہونے توال‬
‫مونے ایسال کو تھی ساتھ لے آنے ہم اتچوانے کر لیتے عمایہ نے منہ یسورا‬
‫وہ یٹمار تھی اور کیا تم جاہتی ہو کہ تم ایتی شہیلی کو مزتد یٹمار کروانے کے لتے ساتھ لے آتی اس کی‬
‫نے وقوقایہ تات پر ہادی نے اسے اجساس دالتا‬
‫ہاں میں تو تھول گتی عمایہ نے ا یتے ما ت ھے پر ہاتھ مار کر اقسوس تھرے اتداز میں کہا‬
‫ایتی دپر میں وہ اتدر بہیچ جکے ت ھے ہر خیز کو بہت خونصورتی سے شحاتا گیا تھا جیکہ مہمان جگہ جگہ موخود ت ھے‬
‫ساتد جس نے تارتی رکھی تھی اسے تارتی کا کافی سوق تھا مگر عمایہ کو ا یتے لوگوں میں گھیراہٹ سی‬
‫ہونے لگی تھی‬
‫ہادی بہاں تو بہت سارے لوگ ہیں عمایہ تھوڑی پریساتی سے تولی‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 111 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫تار مجھے تو خود اتدازہ بہیں تھا کہ بہاں پر ا یتے لوگ موخود ہوں گے خیر کوتی تات بہیں تم اس بییل پر‬
‫بیٹھو میں یس اتھی ا یتے دوست سے مل کر یہ نمہارے تاس آتا ہوں اور گھیرانے کے تالکل ضرورت‬
‫بہیں اوکے ہادی اسے کرسی گھسنٹ کر یٹھانے ہونے پرمی سے توال تو عمایہ نے ہلکا سا مسکرا کر سر‬
‫ہالتا‬
‫ہادی کے جانے ہی عمایہ نظرنں گھما کر جاروں طرف دتکھتے لگی ہر طرف ڈتکوریشن کافی خونصورت تھی آج‬
‫سے بہلے وہ کٹھی ایسی تارتی پر بہیں گتی تھی یہ تارتی آج وہ ایتی زتدگی میں بہلی تار دتکھ رہی تھی ا یتے‬
‫امیر کییر تاپ کی بیتی ہونے کے تاوخود تھی عمایہ میں اتک تھی عادت امیروں والی بہیں تھی وہ کھلے‬
‫دل کی مالک تھی مگر وہ ایتی جدود جایتی تھی اور یہ ہی اس کے ماں تاپ ا یسے ت ھے جنہیں بیسوں کا عرور‬
‫ہو نظاہر تو امیر جاتدان سے تھی مگر ان کا سارا جاتدان مشرفی تھا عمایہ نے کٹھی تاہر کی دییا کے جیسا‬
‫بیتے کی خواہش بہیں کی تھی اسے جار دتواری میں رہیا یسید تھا اسے تاہر گھومیا تھی بہت یسید تھا مگر‬
‫ضرف ا ی تے تھای نوں کے ساتھ ایتی دوست ایسال کے ساتھ‬
‫ہیلو عمایہ‪ ....‬اتھی عمایہ جاروں طرف نظرنں گھما رہی تھی خب اسے ا یتے فریب سے کسی کی آواز شیاتی‬
‫دی تو اس نے نظرنں اتھا کر ا یتے دابیں جایب دتکھا جہاں مراد کھڑا اسے ہی دتکھ رہا تھا‬
‫آپ بہاں کس کے ساتھ آتی ہیں وہ نے نکلفی سے سا متے والی کرسی گھسنٹ کر بیٹھتے ہونے توال‬
‫جی وہ میں ہادی کے ساتھ آتی ہوں اس کے دوست نے اتوایٹ کیا تھا عمایہ ہلکا سا مسکرا کر اس کی‬
‫طرف دتکھتے ہونے تولی‬
‫او آتی سی اس دن آپ آقس سے ا یسے ہی عایب ہو گتی مجھے کافی پریساتی ہوتی مگر وقت پر انکل نے‬
‫کال کر کے ییا دتا کہ آپ کو چمزہ لے گیا تھا اس نے کجھ دن بہلے والی صورتحال ییاتی‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 112 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫جی ہم چمزہ کے ساتھ وایس آ گتے ت ھے عمایہ ہادی کی تالش میں نظرنں دوراتی ہوتی تولی ک نوتکہ مراد کا‬
‫توں نے نکلفی سے تات کرتا اسے ان کمقربییل کر رہا تھا‬
‫جلیں تھیک ہے کوتی تات بہیں اور ییابیں آج کل آپ کیا کر رہی ہیں‪ ،‬اس نے مزتد تات آگے پڑھاتی‬
‫جیکہ عمایہ کا تالکل دل بہیں کر رہا تھا کہ وہ اسے اتک تھی تات کا خواب دے‬
‫فصول لوگوں سے دور رہ رہی ہوں‪.....‬عمایہ نے نغیر چھحک خواب دتا مگر مقاتل ساتد زتادہ ڈھنٹ تھا‬
‫بہیر ہے مگر میں نے اتکی نوتی کے تارے میں توچھا ہے ڈھیاتی سے توال‬
‫اتکی نوتی میں میں زتادہ پر کسی سے تات بہیں کرتی اور ا یتے کام سے کام رکھتی ہوں عمایہ نے اس سے‬
‫جان چھڑواتی جاہی خو مقاتل محسوس کر حکا تھا‬
‫لگیا ہے آپ کافی تیزار ہیں وہ جاتختی نظروں سے عمایہ کو دتکھتے لگا‬
‫جی ہاں خب کوتی نے نکلفی ظاہر کرتا ہے تو تیزار ہوتا ہی پڑتا ہے عمایہ زچ کرنے ہونے تولی تگر محال‬
‫ہے خو اس پر ذرا سا تھی اپر ہو جانے‬
‫میں ہادی کو دتکھ لوں گھر جانے کے لتے دپر ہو رہی ہے اس سے بہلے کہ وہ اور کجھ تولیا عمایہ جلدی‬
‫سے اتھ کھڑی ہوتی‬
‫کیا ہوا عزمی تم کھڑی ک نوں ہو اتھی عمایہ نے اتک تھی قدم آگے بہیں پڑھاتا تھا خب اسے ا یتے ییجھے‬
‫سے ہادی کی آواز شیاتی دی ہادی نے سا متے بیٹھے مراد کو بہیں دتکھا تھا اس لتے وہ عمایہ سے محاطب‬
‫ہوا‬
‫کجھ بہیں میں تو نمہیں دتکھتے کے لتے جانے والی تھی مگر تم بہلے ہی آ گتے عمایہ ہادی کی طرف دتکھتے‬
‫ہونے مسکرا کر تولی‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 113 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫ارے ہادی تم کیسے ہو اتھی ہادی کوتی خواب د ییا اسے سا متے ہی مراد دکھاتی دتا خب اس سے ہاتھ مال رہا‬
‫ت ھا‬
‫میں تالکل تھیک ہوں تم ییاؤ ہادی کرسی گھسنٹ کر بیٹھتے ہونے توال تو عمایہ تھی جاموسی سے بیٹھ گتی‬
‫ک نوتکہ ہادی کی عیر موخودگی میں وہ ان کمقربییل محسوس کر رہی تھی مگر اب تو ہادی موخود تھا اب اسے‬
‫کوتی قکر بہیں تھی اس لتے وہ تالکل رتلیکس ہو کر بیٹھ گتی خب اگلے ہی لمچے اس کے قون پر اتک میسج‬
‫تون تجی‬
‫کون ہے یہ لڑکا‪!!!.....‬‬
‫اور تم اس کے ا یتے فریب کیا کر رہی ہو‪!!!.....‬‬
‫میسج پڑھتے ہی عمایہ شسدد رہ گتی‬
‫یہ اسے کیسے ینہ کہ میں کہاں پر ہوں اور کیا کر رہی ہوں عمایہ کا خیرت سے پرا جال تھا‬
‫اتھی اس کی خیرت جٹم ہونے کا تام ہی بہیں لے رہی تھی خب اس کے قون پر دوسرا میسج سو ہوا‬
‫تم سے توچھا ہے‪ .....‬عمایہ کو محسوس ہوا جیسے وہ جیلس ہو رہا ہو پریساتی کی جگہ اتک دم سے سرارتی‬
‫مسکراہٹ نے لی تھی‬
‫عمایہ نے ج نٹ آن کی اور قون پر تیزی سے انگلیاں جالنے لگی‬
‫آپ سے مظلب‪...‬؟؟ عمایہ نے بین حروف لکھ کر تھیچے خو اگلے ہی تل سین ہو جکے ت ھے مقاتل آن‬
‫النن ہی بیٹھا تھا ساتد وہ اس کے خواب کا ہی می یظر تھا‬
‫عمایہ کے ا لتے خواب پر ارسم کے تارمل تاپرات اتک شیکیڈ میں شخت تاپرات میں ییدتل ہونے ت ھے‬
‫تم ک نوں مجھے شختی کرنے پر مخنور کر رہی ہو ماتا‪...‬ارسم کی تات عمایہ کے سر پر لگی اور تلوے پر تجھی‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 114 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫اور آپ کون ہونے ہیں مجھ پر شختی کرنے والے۔۔۔۔‬


‫ہونے واال سوہر‪.....‬ارسم نے پرسکون سا خواب دتا عمایہ کو تو بییگے ہی لگ گتی۔۔۔۔‬
‫ب‬
‫آپ کا دماغ حراب ہے کیا‪..‬؟؟عمایہ شختی سے دایت پر دایت چماۓ یٹھی تھی‬
‫میرا دماغ حراب بہیں ہے مگر میں نمہارا دماغ درست کرنے کی سوچ رکھیا ہوں ارسم کا اتداز تارمل مگر‬
‫شیخیدہ تھا‬
‫میں آپ کو تالک کر دوں گی‪ ....‬عمایہ نے اسے دھمکی دی‬
‫تم اس لڑکے کے فریب سے اتھ رہی ہو تا میں خود آ کر نمہیں اتھاؤں عمایہ کی تات کو سرے سے نظر‬
‫اتداز کرنے ہونے ارسم نے ایتی تات جاری رکھی‬
‫اوبہہ ڈرتی بہیں ہوں میں آپ سے عمایہ نے لکھ کر آگے اتک عخ نب سی شکل واال انموجی لگاتا اور سییڈ‬
‫کر دتا‬
‫نمہیں ک نوں لگیا ہے کہ میں نمہیں ڈراتا جاہیا ہوں خیر یہ نفصیل تو میں تم سے نعد میں توچھوں گا اگلے‬
‫تاتچ منٹ میں تم مجھے وہاں سے نکلتی ہوتی دکھاتی دو وریہ یہ کام میں خود تھی کر سکیا ہوں ارسم کی تات‬
‫کہیں سے تھی مذاقنہ تا تارمل بہیں لگ رہی تھی عمایہ کو تو نکا نقین تھا کہ خو وہ تول رہا ہے وہ یہ کر تھی‬
‫سکیا ہے‬
‫آپ کو خو کرتا ہے کر لیں میں بہاں سے کہیں بہیں جاؤں گی وہ تھی عمایہ تھی ا یتے تام کی اتک اس‬
‫لتے ڈٹ کر تولی‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 115 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫اور اگر اب آپ نے مجھے میسج کیا تا کسی اور نمیر سے کال کی تو آپ کے لتے بہیر بہیں ہوگا عمایہ نے‬
‫میسج لکھتے ہی اس کا نمیر تالک کر دتا یہ جانے نغیر کہ وہ ا یتے لتے کیتی پری مضی نت کو دعوت دے‬
‫جکی ہے‬
‫ہادی جلیں مجھے ا یتے کالج کے لتے اسیٹمنٹ تھی ییار کرتی ہے عمایہ کرسی گھسنٹ کر کھڑی ہوتی ہوتی‬
‫تولی تو اسے دتکھتے ہونے ہادی تھی اتھ کھڑا ہوا جیکہ مراد تو کب کا وہاں سے جا حکا تھا‬
‫ہاں جلو۔۔۔۔ ہادی اسے ساتھ لتے تاہر کی جایب پڑھا خب کہ ارسم کو تالک کرنے کے نعد عمایہ کہ‬
‫دل میں تھوڑا سا خوف تھی تھا کہ ینہ بہیں وہ کجھ الیا ہی یہ کر دے مگر وہ اسے تالک کر کے کجھ‬
‫رتلیکس تھی تھی‬
‫سارے را شتے عمایہ کو توں محسوس ہو رہا تھا جیسے ان کی گاڑی کا کوتی ییجھا کر رہا ہے مگر وہ ہر تار نظر‬
‫ب‬
‫اتداز کر رہی تھی مگر گھر کے آگے ہیختے ہی اسے وہی گاڑی ا یتے کجھ قاصلے پر ہی رکتی ہوتی دکھاتی دی تو‬
‫ت‬
‫اس کی آ کھیں خوف سے تھیل گتی مظلب اس کا اتدازہ درست تھا وہ گاڑی ابہی کا ییجھا کر رہی تھی‬
‫عمایہ ہادی کے ساتھ گھر میں داجل ہوتی تو ماما تاتا سو جکے ت ھے ک نوتکہ رات کے ‪ 11‬تج رہے ت ھے اس‬
‫لتے وہ ہادی کو سونے کا تول کر ا یتے کمرے میں آ گتی‬
‫کمرے میں داجل ہونے ہی اییا رکا ہوا سایس تحال کیا اور جلدی سے تالکتی کا دروازہ کھول کے تاہر آتی‬
‫وہ گاڑی اتھی تک وہیں پر موخود تھی‬
‫اتھی وہ خوفزدہ نگاہوں سے اسی گاڑی کو دتکھ رہی تھی خب اس کا قون رتگ ہوا وہ اچھل کر ییجھے ہتی‬
‫دل ڈر کے مارے لرزنے لگا اس نے کا بیتے ہاتھوں سے قون کی سکرنن ا یتے جہرے کے سا متے کی تو‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 116 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫کوتی عیر نمیر سکرنن پر جگمگا رہا تھا اسے اسی وقت نقین ہو گیا کہ یہ نمیر تھی اسی شخص کا ہے ا ی تے‬
‫جسک ل نوں یہ زتان تھیرنے ہونے عمایہ نے کال ریسنو کی اور قون کان سے لگاتا‬
‫میں نے توال تھا تا کہ دوتارہ ایسی حرکت مت کرتا وریہ اتحام کی ذمہ دار تم خود ہو گی قون کے سییکر میں‬
‫ارسم کی شیخیدہ سرد آواز گوتجی تو عمایہ کی رپڑھ کی ہڈی سیسیا اتھی‬
‫تم نے میری تات کو رد کیا میرے جالف گتی اس لتے تم سزا کی حقدار ہو اور نمہاری سزا یہ ہے کہ‬
‫ت‬
‫میں اتھی اور اسی وقت نمہیں لیتے آ رہا ہوں ارسم کی تات پر عمایہ کی آ کھیں خوف سے تھیل گتی اس کا‬
‫دل خوف کے مارے لرزنے لگا‬
‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ت‬
‫دد د یں آتی ا م سوری آ آ آپ ایسا مت کرنں عمایہ نے اس کی منت کرتی جاہی‬
‫‪No, I don’t give anyone a second chance‬‬
‫اور میں نمہیں تھی دوسرا موفع د یتے کا مسیچق بہیں ہوں اس لتے نمہیں اب میرے ساتھ جلیا ہی پڑے‬
‫گا ارسم گالس وال کے تار کھڑی عمایہ کہ خوف سے شفید پڑنے جہرے پر نظرنں چمانے ہونے توال‬
‫جیکہ عمایہ کے اوسان حظا ہو جکے ت ھے‬
‫نن بہیں تلیز ایسا مت کرنں میں آپ کو بہیں جایتی تھر آپ مجھے ک نوں ییگ کر رہے ہیں عمایہ رہایسی‬
‫ہوتی‬
‫کوتی تات بہیں آج کے نعد اچھی طرح سے جان جاؤ گی ارسم کسی تھی صورت اسے کوتی تھی رعایت‬
‫د یتے کے موڈ میں بہیں تھا‬
‫میں تولیس کے تاس جاؤں گی عمایہ نے تھر سے دھمکی دی‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 117 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫تو روکا کس نے ہے سوق سے جاؤ تلکہ میں نمہیں خود لے کر جاؤں گا ارسم آج کسی تھی صورت ییجھے‬
‫ہیتے واال بہیں تھا جیکہ عمایہ کا جال توں تھا جیسے وہ اتھی نے ہوش ہو جانے گی‬
‫ت‬
‫د کھیں۔۔۔۔۔۔میں نمہیں روپرو ہی دتکھوں گا ا یسے تات کرنے میں مجھے تھی کافی مسکل بیش آ رہی ہے‬
‫م‬
‫عمایہ کی تات کمل ہونے سے بہلے ہی ارسم نے اس کے تات کاتی‬
‫میں نے آپ کا کیا نگاڑا ہے عمایہ کو سمجھ بہیں آرہا تھا کہ وہ ییحاری کیا کرے کہاں تھیس گتی تھی‬
‫وہ‬
‫تم نے مجھے نگاڑا ہے ماتا ارسم نے بہت شہولت سے خواب دتا جیکہ نظرنں ضرف عمایہ کے روسن چمکتے‬
‫جہرے پر تھی‬
‫لیکن میں آپ کو بہیں جایتی عمایہ نے تھر وہی فقرہ دہراتا ک نوتکہ وہ خود الجھی ہوتی تھی جس شخص کو وہ‬
‫جایتی بہیں کٹھی دتکھا بہیں وہ شخص اسے ک نوں ییگ کر رہا تھا یہ تات اس کی سوچ سے تاہر تھی‬
‫ڈویٹ واری جلد جان جاؤ گی ارسم شیخیدگی سے توال‬
‫لیکن میں آپ کو بہیں جاییا جاہتی عمایہ ا یتے ساتھ ساتھ اسے تھی الجھانے کی کوشش کر رہی تھی مگر‬
‫وہ بہیں جایتی تھی کہ مقاتل ارسم اپراہٹم ہے خو اڑتی حڑتا کے پر گن سکیا ہے‬
‫جاہو تا یہ جاہو نمہیں مجھے جاییا ہی پڑے گا ارسم الپرواہ اتداز میں توال‬
‫اور اس میں اییا مسکل کیا ہے تم آج ہی میرے تارے میں سب جان جاؤ گی ارسم گھوم تھر کر دوتارہ‬
‫ایتی تات پر آ تھہرا تھا‬
‫ت‬
‫د کھیں میں رو دوں گی‪ !!!...‬عمایہ نے اب کی تار خو دھمکی دی تھی وہ بہت گہرا کر گتی تھی ارسم نے‬
‫دای نوں تلے لب دتا کر ایتی مسکراہٹ صیط کی اور نغور عمایہ کے جہرے کو دتکھا خو وافعی میں رو د یتے کو‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 118 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫تھی اگر ارسم اتک شیکیڈ اور اسے ییگ کرتا تو اگلے ہی لمچے اس نے رو پڑھیا تھا اور وہ ہرگز بہیں جاہیا تھا‬
‫کہ اس کی آتکھوں میں اتک تھی ایسو آنے‬
‫مجھے نمہاری آتکھوں میں اتک تھی آیسو نظر بہیں آتا جا ہتے آج تو میں تحش رہا ہوں ک نوتکہ تم میرے دل‬
‫میں بہت اوتحا مقام رکھتی ہو میرا نمیر جلدی سے ان تالک کرو اور اگر دوتارہ تم نے میرا کوتی تھی نمیر تالک‬
‫کیا تو وہ دن نمہارا ا یتے ماں تاپ کے گھر میں آحری دن ہوگا ارسم آواز میں شیخیدگی ال کر تو لتے ہونے آحر‬
‫میں قون یید کر گیا‬
‫عمایہ نے آہسنہ سے قون کان سے ہیاتا اور آسمان کی طرف دتکھتے لگی جہاں روسن تارے اور جاتد جگمگا‬
‫رہے ت ھے‬
‫تا ہللا میں نے ایسی کون سی علطی کر دی ہے جس کے بییچے میں آپ مجھے ایتی پڑی سزا دے رہے ہیں‬
‫آحر مجھ سے کون سا ایسا گیاہ ہو گیا ہے اّٰللہ جی تلیز مجھے معاف کر دنں اگر میں نے جانے اتحانے میں‬
‫کوتی علطی تا گیاہ سر اتحام دے دتا ہو تو اس کی سزا اس صورت میں مت دنں تا ہللا میں کیا کروں یہ‬
‫شخص تو میرے ییجھے ہی پڑ گیا ہے‬
‫عمایہ آسمان کی طرف دتکھتے ہونے اقشردہ ہو کر تولی اتھی وہ مزتد ا یتے جدا سے تاتوں میں مصروف رہتی‬
‫خب اتک دم سے اس کے قون کی ییل تجی تو اس نے ہڑپڑا کر قون کی طرف دتکھا اور جلدی سے ارسم‬
‫کے نمیر ان تالک کتے خو اس نے تالک کتے ت ھے اور تھر سر چھیک کر۔اتدر کمرے میں جلی گتی‬
‫ارسم نے ییلی مسکراتی نظروں سے اسے جانے ہوۓ دتکھا تھا‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 119 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬
‫ب‬
‫عمایہ خوتچوار نگاہوں سے ا یتے سا متے یٹھی ایسال کو گھور رہی تھی جیکہ وہ مسلسل ہیسے ہی جا رہی تھی‬
‫س‬
‫عمایہ کا جی جاہ رہا تھا کہ اتھ کر اس کے منہ پر دو سے بین تھیڑ لگا دے ک نوتکہ اس کی جالت مجھتے‬
‫کے تحانے وہ نمام صورتحال جا یتے کے نعد قہفے لگا رہی تھی‬
‫ایسال میں نمہارا سر تھاڑ دوں گی اییا منہ یید کر لو عمایہ ا یتے اسیعال پر قاتو تانے ہونے غصے سے تولی‬
‫ب‬
‫تو ایسال نے بہت مسکل سے ایتی ہیسی کو کییرول کیا اور تھوڑا سیریس ہو کر یٹھی مگر یہ ضرف کوشش‬
‫ہی تھی اس کے جہرے سے ینہ جل رہا تھا کہ اس کے اتدر تھو ی تے والے قہقہے اتھی تھی تاہر آنے کو‬
‫بییاب ہیں‬
‫ت‬ ‫مج‬‫س‬
‫سیریسلی تار میں آج تک تی ھی کہ تم سے تیرھا اس دییا میں کوتی ییا ہیں مگر یہ ینہ ہیں نمہارا کون‬
‫ب‬ ‫ب‬ ‫ھ‬
‫سا عاسق نکل آتا جس نے نمہیں شیدھا کر دتا ایسال تو لتے ہی دوتارہ ہیستے لگی خب عمایہ نے تاس پڑی‬
‫کیاب اتھا کر اس کے سر پر دے ماری‬
‫تکواس یید کرو ایتی بہاں میں پریساتی سے مرے جا رہی ہوں اور نمہیں مذاق سوج رہا ہے عمایہ ایسال کو‬
‫گھورنے ہونے تولی اس وقت وہ دوتوں ریسنوریٹ میں موخود تھی اور سا متے ہی بییل پر تھولوں کا تکے پڑا‬
‫تھا خو اتھی کجھ دپر بہلے ہی اتک گارڈ کالج کے گنٹ پر لتے کھڑا تھا عمایہ کا تاہر آنے ہی اس نے وہ‬
‫تکے اس کی طرف پڑھاتا عمایہ جایتی تھی کہ انکار کا خواز ہی ییدا بہیں ہوتا اس لتے بہت سراقت کا‬
‫مظاہرہ کرنے ہونے اس نے وہ تھول لے لتے مگر اب وہ سدتد یتیشن میں تھی‬
‫اچھا اچھا کام ڈاؤن کجھ بہیں ہوتا اگر تو وہ ییگ کر رہا ہے تو ہم اس سے مل کر مسیلہ سولو کر لیں گے‬
‫اسے سمجھابیں گے کہ دوتارہ نمہیں ییگ مت کرنں ایسال نے ایتی طرف سے بہیرنن جل بیش کیا‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 120 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫ملیا ہے ہرگز بہیں میں تو شخص سے کٹھی تھی بہیں ملوں گی عخ نب قسم کا آدمی ہے ا یتے دتوں سے‬
‫فصول میں ییگ کتے جا رہا ہے خون جسک کر کے رکھا ہوا ہے میرا ہر وقت یتیشن سے سر تھٹ رہا ہوتا‬
‫ہے میرا یہ پڑھاتی ہوتی ہے یہ کوتی کام ہوتا ہے اوپر سے مجھے تھول تھیج کر ڈراتا رہیا ہے ینہ بہیں مجھ‬
‫معصوم کے ساتھ ایسا کر کے کیا ملیا ہے اس ایسان کو مجھے تو اب تھولوں کو دتکھ کر ڈر لگتے لگ جاتا‬
‫ہے میرے دل بہیں کرتا کہ میں تھولوں کو مخنت تھری نظروں سے دتکھوں۔‬
‫عمایہ تولی تو تان شیاپ تولتی ہی گتی جیکہ اتک ہی بییل کے قاصلے پر بیٹھا ارسم بہت مسکل سے اس‬
‫کے دکھ کی داشیان ہضم کر رہا تھا جیکہ تاس کھڑا انصر ایتی ہیسی کییرول کرنے کے جکر میں سرخ پڑ حکا‬
‫ت ھا‬
‫ک‬ ‫ت‬
‫اچھا مجھے نصوپر دکھاؤ دکھتے میں کیسا ہے ایسال عمایہ کی طرف د تی ہوں تولی‬
‫ھ‬
‫نمہارا دماغ حراب ہے تاں تم جان توچھ کر کر رہی ہو جس ایسان کو میں نے خود آج تک بہیں دتکھا میں‬
‫نمہیں اس کی نصوپر کہاں سے دکھاؤں عمایہ کا تو مییر ہی گھوم گیا تھا اس کے تات پر‬
‫کیسی لڑکی ہو تار اتک طرف وہ نمہارا عاسق ییا ہوا ہے اور دوسری طرف تم نے آج تک اسے دتکھا ہی بہیں‬
‫کیتی علط تات ہے الؤ میں نصوپر میگواتی ہوں ایسال اس کا قون تکڑنے ہونے تولی خب اگلے ہی لمچے‬
‫ک‬
‫عمایہ نے اس کے ہاتھ سے قون ھییچ لیا‬
‫خیردار میں نمہارے ہاتھ توڑ دوں گی عمایہ نے اسے پری طرح گھورا جس پر وہ معصوم سی شکل ییا کر‬
‫خپ جاپ بیٹھ گتی‬
‫جلو تھر اگر تم کجھ اور بہیں کر سکتی تو اس کے سارے نمیر تالک کر دو اور اییا نمیر یید کر دو تاکہ وہ تم‬
‫سے رانطہ یہ کر سکے ایسال نے اسے اتک اور پرکنب ییاتی‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 121 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫بہیں تار وہ دھمکیاں د ییا ہے عمایہ معصوم سی شکل ییانے ہونے تولی اس وقت وہ ایتی ک نوٹ لگی تھی‬
‫کہ ارسم کے جہرے پر نے اجییار مسکراہٹ رییگ گتی‬
‫کیسی دھمکیاں ایسال نے مزتد جاییا جاہا جیکہ عمایہ کا اب اس تارے میں مزتد تات کرنے کا تالکل تھی‬
‫موڈ بہیں تھا‬
‫بہی کہ اگر اب تم نے میرا نمیر تالک کیا تو میں نمہاری کزن تلس بیسٹ فرییڈ کو قیل کر دوں گا عمایہ‬
‫ن‬ ‫ش‬ ‫ی‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ت‬
‫ق‬
‫ایسال کی طرف د تی ہوتی ا تی یخیدگی سے تولی کہ ایسال نے اس کی تات پر ین کر لیا‬
‫ارسم نے چھیکے سے سر اتھا کر ماتا کی طرف دتکھا نعتی وہ علط ییاتی کر رہی تھی یہ تو اس نے توال ہی‬
‫بہیں تھا وہ تو اس معصوم پر فصول کا الزام لگا رہی تھی‬
‫کک کیا۔۔۔۔۔۔ایسال کا سایس ہی اتک گیا‬
‫ہاں اور یس نمہاری زتدگی مجھے ایتی عزپز ہے ایتی عزپز ہے کہ میں اس شخص کو تالک بہیں کر سکتی وریہ‬
‫وہ نمہیں مار دے گا تھر ییاؤ میں کیا کروں گی میرا تو آدھا دن نمہارے نغیر بہیں گزرتا دتکھو کیتی قکر ہے‬
‫مجھے نمہاری عمایہ کمال کی اتکییگ کرنے ہونے تولی خب کہ ایسال کے جہرے کے سارے رتگ اڑ جکے‬
‫ت ھے‬

‫کک کیا مظلب ہے نمہارا‪....‬ایسال کی جالت عیر ہو رہی تھی‬


‫میرا مظلب ہے کہ وہ جاییا ہے کہ تم میرے لتے کیا اہمنت رکھتی ہو اس لتے اس نے توال ہے کہ اگر‬
‫میں نے اس کا نمیر تالک کیا تا اس کی تات یہ ماتی تو وہ نمہیں وہاں بہیحا دے گا عمایہ انگلی سے اوپر‬
‫کی طرف سے اسارہ کرنے ہو تولی‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 122 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫لیکن میں نے کیا کیا ہے‪...‬وہ ییحاری وافعی میں پریسان ہو جکی تھی‬
‫تم نے کجھ بہیں کیا میری جان یس نمہارے علطی یہ ہے کہ تم مجھے ییگ بہت کرتی ہو بہلے تو تم مجھ‬
‫سے اسایٹمنٹ ی نواتی ہو دوسرا پڑھاتی بہیں کرتی اور بیشرا نے وجہ سوتی رہتی ہو اس کی وجہ سے تھی میری‬
‫مخنت میں نمہارے لتے ذرا کمی بہیں آتی اور یہ خیز وہ عاسق آتی مین اس شخص سے پرداست بہیں ہوتی‬
‫اس لتے وہ نمہارا ینہ صاف کرنے کا جکروں میں ہے‬
‫فصول مت تولو اگر اسے مجھ سے مسیلہ ہو تو ڈاپرتکٹ مجھے ڈرانے نمہیں بہیں تھول تھی وہ نمہیں تھیخیا‬
‫ہے ڈراتا تھی وہ نمہیں ہے اس سب سے میرا کیا لییا د ییا ایسال عمایہ کی تات کا یتے ہونے تولی‬
‫لییا د ییا ہے بہت گہرا لییا د ییا ہے تم سمجھ بہیں رہی اچھا میں نمہیں سمجھاتی ہوں عمایہ بییل پر دوتوں‬
‫ہاتھ رکھ کر ایسال کی طرف تھوڑا چھکتے ہونے تولی‬
‫اس نے مجھے توال تھا کہ میں یہ تابیں کسی دوسرے سے سییر مت کروں لیکن میں نے نمہیں سب‬
‫ک‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ہ‬ ‫م‬‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ن ً‬
‫س‬
‫کجھ ییا دتا قییا یہ تات اسے یسید یں آنے گی ہو کیا ہے کہ وہ یں ا ھوا لے تا ھر کالج کے سی‬
‫ییدے کو بیسے دے کر نمہیں وہاں سے عایب کروا دے‬
‫اس لتے میں نمہیں ییاتا تو بہیں جاہتی تھی مگر نمہارے تار تار اضرار کرنے پر ییا دتا اب اگر نمہیں اتھوا لیا‬
‫تو تھر کیا ہوگا عمایہ جہرے پر پریساتی النے ہونے اسے مزتد ڈرانے لگی جیکہ ڈر کے تاعث ایسال کے‬
‫یسیتے چھو یتے لگے ت ھے‬
‫مم مجھے بہیں رکیا بہاں‪ ...‬ایسال جلدی سے ایتی جگہ سے اتھ کھڑی ہوتی‬
‫ارے کہاں جا رہی ہو قکر مت کرو بہاں سے بہیں اتھوانے گا کہیں اور سے اتھوانے گا جہاں پر میں‬
‫ک‬
‫نمہارے ساتھ بہیں ہوں گی عمایہ اس کا ہاتھ تکڑ کے ھییچ کے اسے دوتارہ یٹھانے ہونے تولی‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 123 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫بہیں مجھے بہاں رکیا ہی بہیں مجھے گھر جاتا ہے ارساد دوتارہ اتھ کھڑی ہوتی‬
‫ک‬
‫ارے رکو تو شہی سنو تو شہی۔۔۔۔ عمایہ ہیستے ہونے اسے ھییچ کر دوتارہ یٹھانے ہونے تولی جیکہ عمایہ کا‬
‫جہرہ دتکھ کر ایسال کو سارا ماحرا سمجھ آ گیا کہ یب سے وہ اسے نے وقوف ییا رہی تھی‬
‫عزمی نمہیں زرا سرم تا آتی میرے ساتھ یہ سب کرنے ہونے ایسال تکے اتھا کر عمایہ کی طرف غصے‬
‫ً‬
‫سے تھییکتے ہونے تولی خو اسے سے قورا ہی کیچ کر لیا‬
‫س‬
‫سرم‪....‬وہ کیا ہوتی ہے اوووو اچھا وہ نمہاری دوسری بہن کا تام ہے عمایہ ھتے کے اتداز یں سر‬
‫م‬ ‫مج‬
‫ہالنے ہوۓ تولی‬
‫بہت نے سرم ہو جکی ہو تم عزمی۔۔۔ایسال کا یس بہیں جل رہا تھا کہ عمایہ کو کحا ہی جیا جاتی‬
‫جکی ہو کا کیا مظلب ہے نمہیں آج معلوم ہوا ہے مجھے تو لگا تھا کہ نمہیں بہلے سے علم ہوگا کافی اقسوس‬
‫ت‬
‫والی تات ہے عمایہ اقسوس تھری نگاہوں سے ایسال کی طرف د کھتی تھی تولی‬
‫کس تات پر اقسوس کیا جا رہا ہے ہادی ان دوتوں کے درمیان والی کرسی گھسنٹ کر بیٹھتے ہونے توال‬
‫ت‬
‫یہ نمہاری بہن اب کجھ زتادہ ہی کھل جکی ہے ایسال ہادی کی طرف د کھتی ہوتی تولی تو ہادی نے عمایہ‬
‫کی طرف دتکھا جس پر عمایہ نے کیدھے آحکا دنے‬
‫مگر مجھے تو آج کل یہ کجھ تجھی دکھاتی د یتے لگی ہے نعتی ہمارے گھر میں اییا سکون ہے ہادی عمایہ کی‬
‫طرف دتکھتے ہونے سرارت سے توال‬
‫کر لو بییا سکون یس دو دن دو دن نعد میں نمہیں ییاؤں گی کہ اصل سکون کیا ہوتا ہے عمایہ ہادی کو‬
‫ت‬
‫آ کھیں چھوتی کر کے گھورنے ہونے تولی‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 124 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫اچھا تو اس سے بہلے تاتا کی شہزادی کا سیظان سوتا ہوا ہے کیا جسے دو دن کی مہلت جا ہ تے ہادی عمایہ‬
‫کے گال کو ہلکا سا چھونے ہونے توال‬
‫ارے بہیں میرا دل کرتا ہے کہ میں سراربیں کروں سب کو ییگ کروں سارا گھر سر پر اتھا لوں مگر‬
‫میری قسمت آج کل التی تیری پر جل رہی ہے اب تو مجھے میری سراربیں میں کہتی ہیں بہن بہلے ایتی‬
‫قسمت کی تیری کو شیدھا کرو تھر ہمارے تاس آتا عمایہ کسی تچے کی طرح دابیں تابیں سر ہالنے ہونے‬
‫منہ تھال کر تولی جیکہ اس کی اس ادا پر ہادی اور ایسال کا قہقہہ نے اجییار تھا‬
‫ارسم سر چھیک کر ہلکا سا مسکراتا عمایہ کی یہ دابیں ارسم کو نے خود سا کر رہی تھی‬
‫ب‬
‫عمایہ ایسال کے سا متے یٹھی تھی جس کی وجہ سے عمایہ دوسری طرف بیٹھے ارسم کو بہیں دتکھ سکتی‬
‫تھی مگر ارسم ایسال کی اوٹ سے بہت آساتی سے عمایہ کو دتکھ سکیا‬
‫اب ا یتے منہ یید کرو اور اتھو گھر جلو دپر ہو رہی ہے عمایہ ایتی کجھ کیابیں اور تھول اتھانے ہوۓ تولی‬
‫رکو مجھے کافی تو بیتے دو ہادی عمایہ کی طرف دتکھتے ہونے توال اس کے اتدر آنے کی وجہ تھی بہی تھی کہ‬
‫وہ کافی بییا جاہیا تھا‬
‫کوتی بہیں گھر جا کر تی لییا اتھی اتھو مجھے بہت سے کام کرنے ہیں عمایہ اس کا ہاتھ تکڑ کر زپردشتی‬
‫ج‬ ‫ج‬‫ی‬ ‫ی‬ ‫ً‬
‫اسے اتھانے ہونے تولی جس پر ہادی نے پری طرح منہ یسورا اور مخنورا عمایہ اور ایسال کے ھے ل دتا‬
‫عمایہ کے جانے ہی ارسم تھی اتھ کھڑا ہوا اور ایتی ییلی آتکھوں پر تلیک گالسز لگانے ہونے ایتی معرور‬
‫جال جلیا ہوا ریسنوریٹ سے تاہر نکل گیا‬
‫_________________________________________________‬
‫____________________‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 125 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫سورج کی تیز کربیں سیسے کو خیرتی ہوتی اتدر داجل ہو رہی تھی اور سیسے کے کجھ قاصلے پر بیٹھے وخود یہ‬
‫سایہ کتے ہونے تھی ایتی تیز روشتی میں تھی وہ اس روشتی سے اکیا بہیں رہی تھی‬
‫ا یتے ہوی نوں میں تال بین کو دتانے سا متے ڈاپری کو کھولے وہ کسی گہری سوچ میں مییال تھی‬
‫کیا میری زتدگی کے بہی مرکز ت ھے تچین سے لے کر خواتی تک ماں کی مچرومی کو پرشیا اور تاپ کا ماں اور‬
‫تاپ دوتوں نن کر تالیا اور خواتی میں قدم رکھتے ہی سر تا تیر کسی اور کے تام لکھ دتا جاتا‬
‫جسے آج تک روپرو دتکھا تک یہ تھا جسے آج تک اتک تار تھی گفیگو بہیں کی تھی وہ اس کا سوہر تھا اور وہ‬
‫اس کی امایت تھی اس کی میکوجہ جس کی قسمت دو سال بہلے ہی اس شخص کے ساتھ حڑ جکی تھی‬
‫کیسا ہوگا وہ کیا اسے میرے تارے میں جا یتے کا تحشس ہوگا تا تھر وہ میرے تارے میں سب کجھ جاییا‬
‫ہے لیکن اس نے تو کٹھی مجھ سے رانطہ کرنے کی کوشش بہیں کی وہ سوخو سے نکل کر ہلکا سا‬
‫پڑپڑاتی‬
‫اس نے آہسنہ سے ا یتے سا متے پڑی ڈاپری کے کجھ ییج الٹ تلٹ کتے تو سا متے ہی اسے اتک نصوپر‬
‫دکھاتی دی اس نصوپر کو تکڑ کے اس نے ا یتے سا متے کیا‬
‫وہ شخص کافی خونصورت نقوش کا مالک تھا عمر میں تھی اس سے کافی پڑا تھا مگر بہت خونصورت تھا‬
‫تجھلے دو سال سے اس کے تاس یہ نصوپر موخود تھی یہ نصوپر اس کے نکاح کی تھی جس میں شفید سلوار‬
‫قم یض بہتے اوپر کالے رتگ کی واسکوٹ زیب نن کتے وہ کافی م یقرد لگ رہا تھا اس نصوپر کو دتکھتے‬
‫دتکھتے ہی وہ اس کی جگہ ا یتے دل میں ییا جکی تھی مگر کیا وہ تھی اسے اسی طرح تاد کرتا تھا یہ سوال‬
‫ہمیشہ اس کے ذہن میں یسیرا کتے ہوۓ تھا‬
‫دروازہ کھلتے کی آواز پر اس نے جلدی سے وہ نصوپر ڈاپری میں رکھ کر ڈاپری یید کر دی‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 126 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫اور مسکرا کر دروازے کی طرف دتکھا جہاں اس کے والد مخیرم اتدر داجل ہونے ت ھے‬
‫کیا کر رہا تھا میرا تچہ اس کے تاتا اس کے فریب ہی بیٹھتے ہونے مخنت سے تولے‬
‫کجھ بہیں تاتا جان یس توں ہی اس نے مسکرا کر خواب دتا‬
‫غقاف میری تجی میں نے نمہیں اتک بہت ضروری تات ییاتی تھی وہ اس کا ہاتھ تھام کر اسے ا یتے‬
‫پزدتک یٹھانے ہونے تولے‬
‫جی تاتا جان تولیں۔۔۔ وہ نے جد اخیرام سے تولی‬
‫آپ کے ششرال والے آ رہے ہیں سادی کی ڈ یٹ قکس کرنے میں جاہیا ہوں کہ آپ ساییگ کر لیں‬
‫اور ہاں اتک اور تات آپ کی یید تاں توں سمجھ لیں کہ آپ کی دوست تھی آ رہی ہے وہ اس کے سر پر‬
‫شففت سے ہاتھ تھیرنے ہونے تولے جیکہ ان کی آحری تات سن کر اس کے جہرے پر مسکراہٹ‬
‫رییگ گتی‬
‫عمایہ اور ایسال آرہی ہیں‪....‬؟؟وہ خوسی سے چمکیا جہرہ لتے تولی‬
‫جی ہاں میرا تچہ آپ کی دوتوں شہیلیاں آ رہی ہیں آپ توں کرنں کہ کجھ ساییگ کر لیں ا یتے لتے خو دل‬
‫جاہے وہ سب لے لیختے گا آپ کے تاتا جا ہتے ہیں کہ ان کی بیتی ایتی یسید کی ہر خیز حرتدے وہ اسے‬
‫مخنت سے ا یتے ساتھ لگانے ہونے تولے‬
‫تھیک ہے تاتا جان اس نے مسکرانے ہونے ہاں میں سر ہالتا تو ابہوں نے اس کی بیساتی خومی ابہیں‬
‫ایتی فرماتیردار بیتی ایتی جان سے تھی زتادہ عزپز تھی جس نے ان کا ہر جکم سر چھکا کر ماتا تھا‬
‫ارسم ا یتے تالوں میں تاول رگڑتا ہوا واش روم سے تاہر نکال اور ا یتے تالوں کو جسک کرنے ہونے تاول‬
‫دوسری طرف تھی یکا اور ییڈ پر پڑا اییا قون اتھاتا جس کی سکرنن پر عمایہ کا میسج سو ہو رہا تھا‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 127 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫”‪“I want to talk to you about something important‬‬


‫میسج پڑھ کر اس کے اتاتی ہوی نوں تلے مسکراہٹ رییگ گتی اور اس نے جلدی سے خواب لکھ کر میسج‬
‫سییڈ کیا‬
‫ب‬
‫ارسم کا خواب آنے ہی جلدی سے شیدھا ہو کر یٹھی وہ اسی کے خواب کا ای یظار کر رہی تھی‬
‫مجھے تھول تھیخیا یید کر دنں عمایہ کا اتداز رتکویسٹ کرنے واال تھا جسے پڑھتے ہی ارسم کے مسکراہٹ‬
‫گہری ہو گتی‬
‫ک نوں‪....‬؟؟ارسم کو تحشس ہوا جیکہ وہ جاییا تھا کہ وہ ایسا ک نوں تول رہی ہے‬
‫ک نوتکہ آپ مجھے تھول تھچوا کر سب کی نظروں میں مسکوک ییانے کی کوشش کر رہے ہیں اور میں یہ‬
‫خیز اقورڈ بہیں کر سکتی عمایہ تالکل شحاتی سے تولی‬
‫یہ میری جاہت ہے اور نمہیں اسے ق نول کرتا ہی پڑے گا ہم نے لکھ کر تھیحا‬
‫یہ میرا مسیلہ بہیں ہے مخنت تھی آپ کی ہے جاہت تھی آپ کی ہے اس میں میں کجھ بہیں کر‬
‫سکتی عمایہ تھی پرکی تا پرکی تولی‬
‫ت‬
‫ارسم نے آ کھیں چھوتی کر کے کن اکھ نوں سے تالکتی میں داجل ہوتی ہوں عمایہ کو دتکھا خو اس کے‬
‫سا متے کجھ زتادہ ہی اوور کانفیڈیٹ ہو جاتی تھی‬
‫اور یہ میرا تھی مسیلہ بہیں ہے میرا کام ضرف نمہیں تھول تھیخیا ہے تم اس سے پریسان ہوتی ہو تا لوگ‬
‫س‬
‫نمہیں مسکوک مجھتے ہیں اس میں میں کجھ بہیں کر سکیا‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 128 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬
‫ً‬
‫نقرییا اییا ہی میسج کاتی بیسٹ دتکھ کر عمایہ کو خون کھول اتھا اس نے خوتچوار نگاہوں سے قون کو گھورا‬
‫جیسے اس میں اسے ارسم دکھاتی دے رہا ہو اور تھر دایت پر دایت چمانے ہونے پڑی مسکل سے خود پر‬
‫صیط کیا اور دوتارہ قون پر انگلیاں جالنے لگی‬
‫ت‬
‫د کھیں میں نے خپ جاپ آپ کی تات مایتی ہے اب آپ کو تھی جا ہ تے کہ آپ میری تات مان جابیں‬
‫ک نوتکہ آپ کی یہ حرکت مجھے بہت زتادہ اربی نٹ کرتی ہے عمایہ نے اب اسے پرمی سے سمجھاتا جاہا‬
‫مگر میں ایتی حرک نوں سے اربی نٹ بہیں ہوتا ارسم نے اس کی تات ما یتے سے صاف انکار کیا‬
‫س‬ ‫ت‬
‫د کھیں آپ مجھتے کی کوشش کرنں میں ایتی قٹملی میں رہتی ہوں عمایہ نے دوتارہ اسے سمجھاتا جاہا اب‬
‫وہ بہلتے بہلتے یہ رتگیگ کے فریب آن کھڑی ہوتی تھی‬
‫ارسم تھی جلیا ہوا گالس وال کے فریب کھڑا ہوا اور قون پر انگلیاں جالنے لگا عمایہ تھی اسے تابییگ ہوتا‬
‫دتکھ رہی تھی خب کسی نے اسے پری طرح ڈراتا جس کے تاعث اس کے ہاتھ میں تکڑا قون رتگیگ سے‬
‫ییچے گر گیا‬
‫چمزہ خو عمایہ کو تالنے کے لتے آتا تھا اسے تالکتی میں بہلیا دتکھ کر ہلکے قدموں سے تھیک اس کے ییجھے‬
‫آن کھڑا ہوا اور تھر آہسنہ سے اس کا دوتوں تازوں کو تکڑ کے ایتی آواز تھاری کرنے ہونے اسے ڈراتا‬
‫عمایہ ایتی پری طرح ڈری تھی کہ اس کے ہاتھ میں تکڑا قون ہی ییچے جا گرا تھا اور خون کی سالمتی کے‬
‫تالکل تھی جایشز بہیں ت ھے جیکہ عمایہ تھتی تھتی آتکھوں سے ییچے کی جایب دتکھ رہی تھی جہاں اتھی اس‬
‫کا قون گرا تھا‬
‫عمایہ صدمے کی ک یف نت میں آہسنہ سے ییجھے مڑی جہاں سا متے ہی چمزہ ہکا نکا کھڑا اسے دتکھ رہا ت ھا جیسے‬
‫اسے تھی سمجھ یہ آتی ہو کہ یہ کیا ہوا ہے‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 129 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫تار عزمی قسم لے لو میں نے جان توچھ بہیں کیا مجھے بہیں ییا تھا کہ تم قون توز کر رہی ہو چمزہ عمایہ کو‬
‫ایتی طرف دتکھیا تا کر ہڑپڑا کر توال‬
‫عمایہ نے شعلہ پرساتی نگاہوں سے اسے گھورنے ہونے تاس پڑا چھوتا یٹھر اتھا کر اس کی طرف تھی یکا‬
‫جس پر وہ چھکتے ہونے اس کے وار سے تچ حکا تھا‬
‫ارسم تھی کافی خیران نظروں سے یہ سب دتکھ رہا تھا نعتی یہ بیشرا موتاتل تھا خو ارسم کے آنے کے نعد‬
‫عمایہ کا توٹ حکا تھا‬
‫تدنمیز ییدر کہیں کے رکو میں ییاتی ہوں نمہیں عمایہ غصے سے جلستی ہوتی اس کی طرف پڑھی اور خو خو اس‬
‫کے ہاتھ میں آ رہا تھا وہ اتھا کر اس کی جایب تھییک رہی تھی جیکہ وہ مسلسل اییا تحاؤ کر رہا تھا‬
‫خب وہ خود ہی تھک گتی تو منہ ییاتی ہوتی جا کر ا یتے ییڈ پر بیٹھ گتی اسے بہت روتا آ رہا تھا اتک تو وہ‬
‫ارسم کی وجہ سے پریسان تھی دوسرا یہ بیشرا قون تھا خو اس کا توٹ حکا تھا ینہ بہیں ک نوں مگر اس کا دل‬
‫جاہ رہا تھا کہ وہ اوتحا اوتحا رونے اور سارا گھر سر پر اتھا لے مگر وہ لمتے لمتے سایس لیتی منہ ییا کر ییڈ پر‬
‫ب‬
‫یٹھی خود کو کییرول کرنے کی کوشش کر رہی تھی‬
‫دوسری طرف چمزہ کافی ک یف نوز سا یہ سوچ رہا تھا کہ اب وہ عمایہ کو کیا تولے ک نوتکہ اس کی التی حرکت‬
‫کی وجہ سے وہ تاراض ہو گتی تھی‬
‫تار عزمی کجھ بہیں ہوتا ی نو قون لے لیں گے توں اداس ہو کر مت بیٹھو ایسال چمزہ اور ہادی کب سے‬
‫ب‬
‫اسے میانے کی کوشش کر رہے ت ھے جیکہ وہ اتک ہی جگہ پر یٹھی ان میں سے کسی سے تھی تات‬
‫بہیں کر رہی تھی‬
‫اچھا شہزادی چھوڑو تاراصگی اتھو ہم تاہر کہیں جلتے ہیں ہادی نے اسے میانے کی دوتارہ کوشش کی‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 130 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫مجھے کسی سے کوتی تات بہیں کرتی تم سب جاؤ بہاں سے عمایہ تولی تو اس کی آواز میں حقگی صاف‬
‫ظاہر ہو رہی تھی نعتی وہ وافعی میں تاراض تھی‬
‫سوری تا تار تم تو میری ییاری سی بہن ہو تلیز مان جاؤ چمزہ گھی نوں کے تل کلین پر بیٹھ کر عمایہ کہ‬
‫دوتوں ہاتھ تکڑنے ہوۓ توال‬
‫اچھا اگر تم تولتی ہو تو میں مرعا نن جاؤں گا اتھک بیٹھک کر لوں گا لیکن تلیز مان جاؤ تا چمزہ اسے میانے‬
‫کی تھرتور کوشش کر رہا تھا مگر وہ بہیں مان رہی تھی‬
‫ہادی کی نظر ییجھے دروازے پر پڑی جہاں سے جیدر اتھی کمرے میں داجل ہوا تھا ہادی اسے دتکھ کر کجھ‬
‫ک‬ ‫ج‬‫ی‬ ‫ی‬ ‫لک‬ ‫ً‬
‫ج‬ ‫رہ‬
‫تو لتے ہی لگا تھا خب اس نے قورا ہی خپ تے کا اسارہ کیا اور لیا ہوا عمایہ کہ تا ل ھے آن ھڑا ہوا‬
‫ت‬
‫ماتی پریشز‪ ....‬عمایہ کو ا یتے کان میں سرگوسی نما آواز شیاتی دی تو اس کی آ کھیں خیرت سے تھیل گتی‬
‫اور تھر اس نے چھیکے سے گردن موڑ کے ییجھے کی جایب دتکھا جہاں جیدر کھڑا مسکرا کر اسے دتکھ رہا تھا‬
‫ج‬
‫تھاتی‪ .....‬عمایہ زور سے یختی ہوتی ییڈ سے اتھ کھڑی ہوتی اور اگلے ہی لمچے اس کی تاہوں میں آ سماتی‬
‫تھی‬
‫تھاتی آتی مس تو تھاتی خوسی اور خیرت سے مارے اس کی شنہری آتکھوں میں آیسوں آ جکے ت ھے‬
‫ً‬
‫تو ماتی پریشز ڈویٹ کراییگ میری جان عمایہ کی آتکھوں میں چمکتے آیسو دتکھ کر جیدر نے قورا اسے توکا گر‬
‫م‬
‫وہ ا یتے سالوں نعد ا یتے تھاتی سے مل رہی تھی اس کے تو کتے سے کہاں اس کے آیسو ر کتے والے ت ھے‬
‫عمایہ حقگی تھری نظروں سے جیدر کو دتکھ کر دوتارہ اس کے گلے لگ کر رونے لگی جیکہ جیدر آہسنہ سے‬
‫اس کے تالوں میں انگلیاں تھیرتا اسے پرسکون کرنے کی کوشش کر رہا تھا ان بہن تھای نوں کا ییار ہی‬
‫اتوکھا تھا وہ اس کے لتے تھاتی بہیں تلکہ تاپ تھا‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 131 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫اچھا یس کر دو روتا وریہ میں وایس جال جاؤں گا جیدر فرماتا کی طرف دتکھتے ہونے توال‬
‫میں دوتارہ رو دوں گی تھاتی عمایہ نے منہ ییانے ہونے اسے دھمکی دی تو جیدر کا چھت تھاڑ قہقہہ‬
‫کمرے میں گوتحا‬

‫تھاتی کی شہزادی تھاتی کی جان ک نوں رونے گی اب تو تم ہرگز بہیں روتا جلو آؤ اتھی تو میں ماما تاتا سے‬
‫تھی بہیں مال اور شیدھا نمہارے تاس آگیا جیدر اس کا ہاتھ تکڑ کے اسے کمرے سے تاہر لے جانے لگا‬
‫خب کہ وہ بی نوں تھی اس کے ییجھے ہی ت ھے‬
‫وہ سب ییچے اپر کر آنے تو سا متے ہی عارب تاتا جان اور تاتی جان کے ساتھ کھڑا مسکرا کر ماما تاتا سے مل‬
‫رہا تھا‬
‫ج‬
‫عارب تھاتی عمایہ خوسی سے یختی ہوتی دوڑتی ہوتی اس تک سے گتی اور کسی چھ یکلی کی طرح اسے جیک‬
‫گتی‬
‫کیسی ہیں ہماری چھوتی شہزادی میں نے بہت مس کیا نمہیں عارب مخنت سے اس کی بیساتی خومتے‬
‫ہونے توال تو وہ گہرا مسکراتی اس کی خوسی کی تو کو اینہا ہی بہیں تھی اس کے دوتوں پڑے تھاتی اجاتک‬
‫اس کے سا متے آن کھڑے ہونے ت ھے اور یہ اجاتک ملتے واال سرپراپز سب کے لتے ساکڈ تھا‬
‫میں نے تھی آپ کو بہت بہت زتادہ مس کیا تھاتی عمایہ دوتوں تازو کھول کر کسی تچے کی طرح خوش‬
‫ہونے ہونے ییانے لگی جیکہ اس کی ایسی حرکتیں سب کو مسکرانے پر مخنور کر رہی تھی‬
‫اچھا اب ییجھے ہ نو موتی ہماری تاری آنے دو ہادی اسے تازو سے تکڑ کے ییجھے دھکیلتے ہونے توال‬
‫تھاتی‪ ....‬عمایہ نے منہ ییا کر جیدر کی طرف دتکھا‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 132 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫ایسان نن جاؤ تم مار مت کھا لییا مجھ سے جیدر ہادی کا گھورنے ہونے توال اور عمایہ کو مخنت سے ا یتے‬
‫ً‬
‫ساتھ لگاتا جس پر عمایہ کے جہرے پر قورا مسکراہٹ آگتی‬
‫میں تھی ہوں بہیں پر عمایہ کو ا یتے فریب ایسال کی آواز شیاتی دی تو اس نے گردن موڑ کے ایسال کی‬
‫طرف دتکھا خو عخ نب سی شکل ییا کر سب کی طرف دتکھ رہی تھی‬
‫ہاہاہاہاہاہا ادھر آؤ گڑتا تم تھی تو ہماری شہزادی ہی ہو جیدر دوسرا تازو ایسال کے گرد جاتل کرنے ہونے توال‬
‫جس پر ایسال مسکرا دی‬
‫جیدر کی اس حرکت پر تاتی جان نے تاشف سے سر چھ یکا ان کی سوچ کجھ اور تھی اور ادھر یہ دوتوں اتک‬
‫دوسرے کو بہن تھاتی ییانے پر تلے ہونے ت ھے‬
‫ً‬
‫ادھر آؤ میری گڑتا کیسی ہو عارب نے ایسال کی طرف دتکھتے ہونے ہاتھ آگے پڑھاتا تو اس نے قورا اس‬
‫کا ہاتھ تھام لیا‬
‫میں تالکل تھیک ہوں تھاتی آپ کو ہم نے بہت مس کیا اور آپ نے آ کر ہمیں سرپراپز دے دتا اب‬
‫ہم اتک ساتھ تھاتھی سے ملتے جابیں گے ایسال اتکساییڈ ہونے ہونے تولی جس پر وہ سر چھکا کر ہیس دتا‬
‫تھاتی آپ کو تاد ہے تا میں نے اور ایسال نے آپ کو لسٹ دی تھی عمایہ کو اجاتک اییا سامان تاد آتا تو‬
‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ت‬
‫عمایہ عارب اور جیدر کی طرف د تی ہوں تولی‬
‫ہاں تھاتی کی جان ایتی دوتوں شہزادتوں کا سارا سامان لے کر آنے ہیں ہم قکر مت کرو عارب مسکرانے‬
‫ہونے توال اور شففت سے دوتوں کے سر پر ہاتھ رکھا جس پر وہ دوتوں خوسی سے اچھل ہی پڑی ک نوتکہ‬
‫ن ً‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ت‬
‫ابہوں نے اتک بہت لمتی لسٹ ییار کر کے ان دوتوں کو جی ھی اور قییا ان کا سارا سامان وہ لے‬
‫ی‬
‫آنے ت ھے‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 133 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫تھییک تو تھییک تو تھییک تو تھییک تو سو مچ تھاتی عمایہ اوتجی آواز میں تولتی ہوتی دوتارہ تاری تاری دوتوں‬
‫کے گلے لگی‬
‫اچھا تچو اتھی رات بہت ہو جکی ہے ایتی مستی کو جٹم کرو اور تھای نوں کو تھی آرام کرنے دو اییا لمیا شقر‬
‫ت‬
‫کر کے آنے ہیں تھک جکے ہوں گے تاتی جان سب کی طرف اتک نظر د کھتی ہوتی تولیں‬
‫و یسے دل تو بہیں جاہ رہا لیکن کوتی تات بہیں آپ دوتوں اتھی آرام کرنں ہم صیح بہت سی تابیں کرنں‬
‫ہ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ت‬
‫م‬ ‫س‬
‫گے عمایہ عارب اور جیدر کی طرف د تی ہوتی تولی تو ان دوتوں نے م کرا کر ہاں یں سر التا اور دو جار‬
‫اور تابیں کرنے کے نعد جدا جافظ کہتے ہیں سب ا یتے کمرے کی جایب جلے گتے‬
‫عمایہ ا یتے کمرے میں داجل ہونے تو سا متے ہی ییڈ پر اسے اییا توتا ہوا قون دکھاتی دتا ا یتے اوپر سے‬
‫گرنے کی وجہ سے وہ جکیا خور ہو حکا تھا‬
‫ہاۓ اّٰللہ میرا قون ینہ بہیں کیسے منہوس دن گزر رہے ہیں میرے عمایہ ا یتے قون کو اقسوس سے دتکھتے‬
‫ہونے تولی جیدر کے آنے کی خوسی ہی ایتی تھی کہ وہ اس تات کو تھول جکی تھی مگر جیدر نے اس سے‬
‫وعدہ کیا تھا کہ وہ صیح ہی اسے ییا قون ال دے گا مگر سرط یہ رکھی تھی کہ وہ تالکل تھی پریسان بہیں‬
‫ہوگی‬
‫اچھا کوتی تات بہیں صیح آ جانے گا عمایہ قون الماری میں رکھتے ہونے تولی اور ا ی تے تال ہلکے سے خورے‬
‫میں قید کرنے ہونے دو ینہ دوتوں کیدھوں پر تھیالتا اییا لنپ تاپ اور کجھ تویس تکڑے اور تالکتی میں‬
‫آگتی‬
‫لنپ تاپ ا یتے تویس اور کجھ کیابیں اس نے سا متے بییل پر رکھیں اور دو بین کشن تکڑ کے ییچے ر کھے اور‬
‫وہاں بیٹھ گتی‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 134 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫ا یتے دوتوں تازو بییل پر رکھتے ہونے اییا لنپ تاپ آن کیا اور ا یتے سارے تویس تکھیر کر بیٹھ گتی اب‬
‫یس عمایہ تھی اور اس کی پڑھاتی تھی بیشرا شخص کوتی تھی بہیں تھا‬
‫جہاں رات کا بیشرا بہر جل رہا تھا وہیں سب سے عاقل دو وخود اس گہری رات میں تھی جاگ رہے ت ھے‬
‫دوتوں اتک دوسرے کے کجھ قاصلے پر ت ھے مگر فرق ضرف اییا تھا کہ اتک دوسرے کو دتکھ سکیا ت ھا جیکہ‬
‫دوسرا اس شخص کو بہیں دتکھ سکیا تھا اور وہ ا یتے کام میں پری طرح عرق تھا اس کے تاس تو بہاں‬
‫وہاں دتکھتے کو تھی وقت بہیں تھا‬
‫اتک سارے جہاں سے ی یگایہ اییا کام کرنے میں مصروف تھا اور دوسرا ساری دییا تھالنے ضرف اسے‬
‫دتکھتے میں مصروف تھا جیسے اس سے زتادہ جسین نظارہ اس دییا میں کوتی ییا ہی تا ہو‬
‫ب‬
‫ارسم سوقٹ قوم کی یتی کرسی پر بیٹھا کمر کرسی کی یست سے نکاۓ ییلی گہری آتکھوں سے سا متے یٹھی‬
‫عمایہ کو دتکھ رہا تھا خو کٹھی لنپ تاپ پر انگلیاں جالتی تھی اور کٹھی بیسل تکڑ کے کاعذ پر کجھ لکھتے‬
‫لگتی اور کٹھی کیاب تکڑ کے اس میں سے کجھ ڈھوتڈنے لگتی ساری بییل اس کے تویس سے تھری پڑی‬
‫تھی جیکہ وہ اتک شیکیڈ تھی صا نع کتے نغیر اییا کام کرنے میں مصروف تھی‬
‫اجاتک لکھتے لکھتے وہ رک گتی اور لنپ تاپ کو گہری نظروں سے دتکھتے ہونے یتیسل کو ا یتے تالوں میں‬
‫جالنے لگی اور تھر ا یتے تالوں میں ہی چھوڑ کر تیزی سے لنپ تاپ پر انگلیاں جالنے لگی خب کجھ سرچ‬
‫کرنے کے نعد اسے مل گیا تو لکھتے کے لتے اس نے یتیسل تکڑتی جاہی مگر اسے سا متے بییل پر یتیسل‬
‫بہیں دکھاتی دی‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 135 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫بین کہاں گیا فرماتا نمام کاعذات الٹ تلٹ کر کے دتکھتے لگی مگر اسے بین کہیں تھی بہیں مل رہی تھی‬
‫ت‬
‫اس نے کیابیں اتھا کر د کھی اور تھر اتھ کھڑی ہوتی عمایہ نے اچھی طرح ہر طرف دتکھا مگر بین کہیں‬
‫بہیں تھا عمایہ کو کافی خیرت ہوتی‬
‫ً‬
‫یہ کام کرنے کرنے کرنے نن کہاں عایب ہو گیا مگر اس کے تاس اییا وقت بہیں تھا اس لتے قورا‬
‫کمرے میں گتی اور دوسرا بین لے کر آتی اور تیزی سے لکھتے لگی‬
‫ارسم بہت دلحستی سے اسے دتکھ رہا تھا مگر کا بین ا یتے تالوں میں لگا کر تھول جاتا اسے مسکرانے پر مخنور‬
‫کر گیا‬
‫کیا یہ وہ لڑکی کوتی ایشرا کوتی جادوگرتی تاں آسمان سے اپری ہوتی پری تاں کوتی شہزادی وہ ہر لحاظ سے‬
‫پرقیکٹ تھی اور ہر لحاظ سے جاہے جانے کے قاتل تھی وہ اس قاتل۔تھی کہ اس سے نے تحاسہ مخنت‬
‫کی جاۓ‬
‫اور ارسم اپراہٹم تو مخنت کے مقام سے بہت آگے نکل حکا تھا‬
‫ارسم اسے نظروں کے را شتے دل میں اتار رہا تھا اس کا دل جاہ رہا تھا اتھی عمایہ کو ا ی تے دل میں چھیا‬
‫لے اور اییا فریب کر لے کہ اسے ایتی سایسوں میں عمایہ کی خوسنو یستی ہوتی محسوس ہو‬
‫مگر وہ عمایہ کے پزدتک بہیں گیا تھا عمایہ خود اس کے اییا پزدتک آتی تھی مگر یب خب وہ خواس میں‬
‫بہیں تھا مگر وہ اسے محسوس کر سکیا تھا‬
‫عمایہ نے اتک گہرا سایس لیتے ہوۓ اییا تازک ہاتھ ا یتے رجسار کے ییچے رکھا اور بیسل کو ایتی دو انگلنوں‬
‫میں دتا کر گھمانے لگی جیکہ نظرنں لنپ تاپ پر تھی‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 136 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫جاتد کی ہلکی روشتی میں اس کا توراتی جہرہ چمک رہا تھا اور اس کے جہرے پر چھولتی کجھ آوارہ لیتیں اسے‬
‫مزتد خونصورت ییا رہی تھی گلے میں تھیالتا گیا دو ینہ اتک کیدھے سے ڈھل رہا تھا خب کہ شفید دودھیا‬
‫گردن ا یتے جشن میں جاتد کو تھی مات دے رہی تھی ایتی کم روشتی میں تھی اس کے جشن کا اتدازہ لگاتا‬
‫جا سکیا تھا تالسنہ وہ اتک ایسا جشن رکھتی تھی خو کسی کو تھی بہکانے کا سنب نن سکیا تھا‬
‫اور اس کی معصومنت اور شنہری آتکھوں میں چھلکتی سرارت کسی کا تھی دل نے قاتو کر سکتی تھی‬
‫عمایہ نے بین کو گھمانے گھمانے دوتارہ ا یتے تالوں میں تھیرتا سروع کیا خب اس کا ہاتھ بہلے والے‬
‫ہیں سے تکراتا تو اس نے وہ بین ا یتے تالوں سے نکال کر ا یتے سا متے کیا بہلے تو اسے کافی خیرت ہوتی‬
‫نعتی وہ بین ا یتے تالوں میں لگا کر تھول جکی تھی اور تھر خود ہی ایتی حرکت پر ہیس دی‬
‫اووو جداتا کیتی تھولکر ہوں میں عمایہ وہ بین ایتی بیساتی سے تکرانے ہونے تولی اور تھر ہیستے ہونے بین‬
‫ساییڈ پر رکھا اور دوتارہ ا یتے کام میں مصروف ہو گتی‬
‫وہ ییا رکے اییا کام کر رہی تھی خب اس کے کاتوں میں فچر کی آذان کی آواز پڑی تو اس نے چھیکے سے‬
‫سر اتھا کر لنپ تاپ کی طرف دتکھا جہاں کالک تاتچ تچے کا وقت ییا رہی تھی‬
‫عمایہ نے گہرا سایس لیتے ہونے اییا سر صوفے پر گرا لیا اور یب ہی اسے اجساس ہوا کہ اس کی گردن‬
‫ت‬
‫میں کیتی سدتد درد ہے اور ساتھ ہی کمر میں تھی درد کی ھیسیں اتھتے لگی‬
‫تا ہللا عمایہ تول کر ایتی گردن کو دابیں تابیں حرکت د یتے لگی مگر اس دوران اسے کافی درد محسوس ہو‬
‫رہی تھی مگر ایتی نکل یف کو اگ نور کرنے ہونے وہ لنپ تاپ یید کرتی اتھ کھڑی ہوتی‬
‫اس کا ارادہ نماز ادا کرنے کا تھا جیکہ عمایہ کو اتدر جاتا دتکھ کر ارسم تھی اتھ کھڑا ہوا ک نوتکہ اس نے‬
‫کٹھی تھی کوتی تھی نماز ادا بہیں کی تھی اور یہ خیز اسے اس کی مچروم ماں نے سکھاتی تھی‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 137 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫نماز پڑھتے کے نعد ارسم نے جاۓ نماز اتھا کر بییل پر رکھی اور اتک عیر ارادی نظر اتھا کر سا متے کی طرف‬
‫دتکھا مگر اس کی نظرنں وہیں پر تھہر سی گتیں‬
‫م‬
‫عمایہ شفید رتگ کی جادر کا چحاب کیگ اییا کمل وخود اس کے اتدر چھیانے ہونے تھی ساتد وہ اتھی نماز‬
‫پڑھ کر آتی تھی‬
‫اس کے جہرے پر تور چھلک رہا تھا جہرہ توں روسن تھا جیسے سارا تور اس کے جہرے میں ا سمیا ہو ارسم‬
‫نے آج تک اییا توراتی جہرہ کسی کا بہیں دتکھا تھا‬
‫عمایہ کہ اتک ہاتھ میں اتک چھوتا سا ڈیہ تھا اور دوسرے ہاتھ میں تاتی کے توتل اس نے وہ ڈیہ کھوال‬
‫اور وہی ساییڈ پر لگے دتوار پر چھوتی چھوتی متی کے یتی ییالوں میں کجھ ڈا لتے لگی وہ ساتد پرتدوں کے لتے‬
‫داتا تھا خو وہ ڈال رہی تھی اور ساتھ تاتی میں ڈال رہی تھی‬
‫جیکہ اس کے دایہ ڈا لتے ہی کافی سارے پرتدے وہاں آ بیٹھے ت ھے عمایہ نے تھوڑا سا دایہ ایتی ہٹھیلی پر‬
‫ب‬
‫رکھا کر اییا ہاتھ تھوڑا سا آگے کیا خب اتک خونصورت سی حڑتا اڑ کر اس کی ہٹھیلی پر آ یٹھی اور دایہ جیتے‬
‫لگی جسے دتکھ کر عمایہ کھل کر مسکرا اتھی‬
‫اسے پرتدوں سے عسق تھا اسے جدا کی ییاتی گتی یہ محلوق ہمیشہ سے خونصورت لگتی تھی مگر ان پرتدوں کا‬
‫عمایہ کے فریب آتا اور نغیر ڈر کے اس کے ہاتھ پر بیٹھیا عمایہ کو بہت خوسی دے رہا تھا‬
‫ارسم تک تک جہ۔م یظر دتکھ رہا تھا اس کا چمکیا جہرہ ارسم کی آتکھوں میں چمک ییدا کر رہا تھا‬
‫دایہ جیتے ہی وہ حڑتا اڑ گتی خب عمایہ نے مسکرانے ہونے اتک آحری نظر داتا جیتے پرتدوں کو دتکھا اور تھر‬
‫آگے پڑھ کر اییا سارا تکھرا ہوا سامان سمییا اور کمرے کی طرف قدم پڑھاۓ ک نوتکہ اب چھ تج رہے ہیں‬
‫اور سات تچے اسے کالج کے لتے نکلیا تھا اس لتے اسے اتھی ییار تھی ہوتا تھا‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 138 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫شہزادی فری ہونے ہی مجھے کال کر د ییا میں لیتے آ جاؤں گا اوکے جیدر عمایہ کی طرف دتکھتے ہونے توال‬
‫آج اسے کالج جیدر چھوڑنے آتا تھا‬
‫اوکے تھاتی ہم جلدی فری ہو جابیں گے آپ کو میسج کر دوں گی جدا جافظ‬
‫عمایہ جیدر کی طرف دتکھتے ہونے مسکرا کر تولی اور گاڑی کا دروازہ کھول کے تاہر نکل گتی اور ایسال‬
‫کے ساتھ قدم کالج کے اتدر کی جایب پڑھانے‬
‫کالج کے گنٹ پر روک کر عمایہ نے مڑ کر ییجھے دتکھا جہاں جیدر گاڑی میں بیٹھا ابہیں ہی دتکھ رہا تھا‬
‫اس نے مسکرا کر ہاتھ ہالنے ہونے اس سے تانے تانے کیا تدلے میں جیدر نے تھی اسی کے اتداز‬
‫میں ہاتھ ہالتا تو وہ کھل کر مسکراتی‬
‫عزمی میڈم جلو تانے تانے نعد میں کر لییا ایسال اسے وہاں سے ہلیا یہ دتکھ کر اس کا ہاتھ تکڑنے‬
‫ہونے تولی اور اس کے ساتھ لتے کالج میں داجل ہوتی‬
‫سکر ہے آج کا پروجیکٹ کمیلنٹ ہوا اب کل آحری پروجیکٹ د ییا ہوگا اور اس کے نعد ہم لوگ تورے دو‬
‫ہفتے تالکل فری ایسال خوسی سے جہکتے ہونے تولی ک نوتکہ اس سمسیر کے نعد ان لوگوں کو دو ہفتے کی‬
‫چھییاں ہونے والی تھی‬
‫ہاں اور تھر ہم تھاتی سے ملتے جابیں گے عمایہ تھی اتکساییڈ ہوتی‬
‫ت‬
‫ہاں وہ تو تھیک ہے مگر نمہاری آ کھیں ایتی الل ک نوں ہو رہی ہیں نمہاری طی یغت تو تھیک ہے ایسال‬
‫عمایہ کی سرخ پرتی آتکھوں کی طرف دتکھتے ہونے تولی جس میں سرخ لکیرنں صاف واضح تھی‬
‫ہاں طی یغت تھیک ہے میری رات کو سوتی بہیں پروجیکٹ ییار کر رہی تھی اس لتے ساتد گھر جا کر سو‬
‫جاؤں گی تو تالکل تھیک ہو جاؤں گی عمایہ اتک لمتی چماتی لیتی ہوتی تولی‬
‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 139 of 141‬‬
‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫ارے واہ مظلب تم نے رات جاگ کر پروجیکٹ ییار کیا تھا تم اس تار تاپ کرو گی دتکھ لییا ایسال خوش‬
‫ہونے ہونے تولی ک نوتکہ عمایہ ہمیشہ سب سے الگ پروجیکٹ ییار کرتی تھی اور اسے تورا نقین تھا کہ جیتی‬
‫ت ن ً‬
‫مخنت عمایہ اس تار کر رہی ھی قییا اس نے تاپ کرتا تھا‬
‫ہاں ایساء ہللا عمایہ ا یتے منہ کے آگے ہاتھ رکھ کر ایتی چماتی رو کتے ہونے تولی ک نوتکہ وہ سب اس وقت‬
‫بہت زتادہ بیید آ رہی تھی اتک تو وہ ساری رات جاگ کر گزاری تھی اور دوسرا اب دوبہر کے اتک تج رہا‬
‫تھا اور اب اس کا بیید سے پرا جال تھا‬
‫ہاں اتھو تھاتی کا میسج آگیا وہ تاہر ای یظار کر رہے ہیں عمایہ ایتی کیابیں تکڑ کے اتھ کھڑی ہوتی‬
‫ایسال نے جلدی سے اییا سامان سمییا اور عمایہ کے ساتھ ہی قدم تاہر کی جایب پڑھانے ک نوتکہ جیدر تاہر‬
‫کھڑا ان کا ای یظار کر رہا تھا‬
‫السالم علیکم تھاتی عمایہ اور ایسال گاڑی میں بیٹھتے ہونے خوش دلی سے تولیں جیکہ ایسال تجھلی سنٹ‬
‫پر پرچمان ہو جکی تھی‬
‫وعلیکم السالم کیسی ہو تم دوتوں لگیا ہے آج کجھ زتادہ تھک گتی ہو جیدر سیسے سے اتک نظر ایسال پر‬
‫ب‬ ‫ً‬
‫ڈا لتے ہونے توال خو سنٹ پر نقرییا لتیتے کے اتداز میں یٹھی ہوتی تھی‬
‫شہی کہہ رہے ہیں تھاتی آپ آج وافعی میں بہت زتادہ تھک جکے ہیں لیکن کل ہمارا آحری پروجیکٹ ہے‬
‫اور اس کے نعد ہم دو ہفتے کے لتے تالکل فری چ ھی نوں کے تام پر ایسال کا موڈ دوتارہ سے فریش ہو گیا‬
‫اور وہ جہکتے ہونے جیدر کو ییانے لگی‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 140 of 141‬‬


‫‪URDU NOBELS HUB‬‬

‫جی تھاتی اور تھر ہم تھاتھی کے تاس رہ تے جابیں گے عمایہ تھی خوش ہونے ہونے جیدر کی طرف دتکھتے‬
‫ہونے تولی تو جیدر ان دوتوں کی اتکساییڈمی نٹ دتکھ کر ہلکا سا ہیس دتا ساری تات تو تھاتھی سے ملتے کی‬
‫جس کے ییجھے وہ دوتوں تاگل ہوتی جا رہی تھیں‬
‫ً‬
‫آیس کرتم کھاؤ گی تم دوتوں جیدر نے ان دوتوں کو آیس کرتم کی آفر کی جس پر عمایہ نے قورا انکار کیا‬
‫بہیں تھاتی آج بہیں ہم سام میں آیس کرتم کھانے جابیں گے اتھی بہت زتادہ بیید آ رہی ہے اور تھوک‬
‫تھی لگی ہے گھر جلیں‬
‫اچھا تھیک ہے اور یہ لو نمہارا قون گھر جا کر اس میں ایتی سم ڈال لییا جیدر عمایہ کی طرف اتک ییا ڈیہ‬
‫ییک قون پڑھانے ہونے توال‬
‫تھییک تو تھاتی میں گھر جا کر اس کی شتییگ کروں گی عمایہ قون تکڑ کر خوش ہونے ہونے تولی تو جیدر‬
‫اس کی طرف دتکھ کر مسکراتا اور تھر گاڑی شیارٹ کر کے گھر کی جایب پڑھاتی‬

‫جاری ہے۔۔۔۔‬

‫‪WWW.URDUNOVELSHUB.COM‬‬ ‫‪Page 141 of 141‬‬

You might also like