You are on page 1of 7

‫زلزلے‪ ،‬سائنس اوراسالم کی رہبری‬

‫ق‬ ‫ت‬
‫از‪ :‬دمحم ب ریز عالم اسمی‪ ،‬است اذ دارالعلوم ح ی درآب اد‬
‫‪ ‬‬

‫‪ ‬‬

‫دنیا کی تاریخ حادثات اور قدرتی آفات سے بھری پُری ہے‪ ،‬بعض حادثات وآف ات‬
‫نے تو انسانی آبادی کے بڑے حصے کو چشم زدن میں ص فحہٴ ہس تی سے مٹ ا ک ر‬
‫رکھ دیا‪ ،‬آفات کئی طرح کی ہوتی ہیں‪ ،‬مثال س یالب‪ ،‬طوف ان‪ ،‬وب ائی ام راض؛لیکن‬
‫انسانی زندگی پر زلزلے کے اثرات دیگر ق درتی آف ات کے مق ابلے میں کہیں زی ادہ‬
‫خطرناک اور دیر پا ہوتے ہیں‪ ،‬زلزل وں کی ہالکت خ یزی جنگ وں اور وب ائی ام راض‬
‫سے کہیں زیادہ ہے‪ ،‬نفسیاتی ماہرین کا کہن ا ہے کہ زل زلے سے زن دہ بچ ج انے والے‬
‫افراد پر برسوں شدید ح زن ومالل‪ ،‬پژم ردگی‪ ،‬خ وف اور ڈراوٴ نے خ واب مس لط‬
‫رہتے ہیں‪ ،‬ویکی پیڈیا آزاد دائرة المعارف کے مطابق ایک اندازہ لگای ا گی ا ہے کہ اب‬
‫تک آنے والے زلزلے آٹھ کروڑ انسانوں کو ہالک کرچکے ہیں اور م الی نقص انات ک ا‬
‫الی کی آی ات‬‫ٰ‬ ‫شاید کوئی حساب ہی نہیں کی ا جاس کتا‪ ،‬در حقیقت یہ زل زلے اللہ تع‬
‫وعالمات میں سے ہیں ۔‬
‫نیپال میں ‪ /۲۵‬اپریل ‪۲۰۱۵‬ء کو ‪ 7.8‬کی شدت ک ا زل زلہ آی ا‪ ،‬جس کی وجہ سے‬
‫فلک بوس عمارتیں دیکھتے ہی دیکھ تے زمیں ب وس ہوگ ئیں‪ ،‬اہم اور ق دیم ت اریخی‬
‫مقامات اور سڑکیں تباہ وبرباد ہوگئیں‪ ،‬مرنے والوں کی تع داد ک ا ص حیح ان دازہ ت و‬
‫ملبے ہٹائے جانے کے بعد ہی ہوسکے گ ا‪ ،‬ت اہم ‪ ۴۳۰۰‬اف راد کے ج اں بح ق ہونے کی‬
‫تص دیق ہوچکی ہے‪ ،‬زل زلے کے جھٹکے‪ ،‬چین‪ ،‬ہندوس تان‪ ،‬بنگلہ دیش اور پاکس تان‬
‫میں بھی محس وس ک یے گ ئے ہیں‪ ،‬ہندوس تان کے ص وبہ بہار‪ ،‬اترپ ردیش اور دہلی‬
‫وغیرہ کے عالقے بھی متاثر ہوئے ہیں‪ ،‬گذش تہ ‪ ۸۰‬س الوں میں نیپ ال میں آنے واال یہ‬
‫شدید ترین زلزلہ ہے‪ ،‬اس زلزلے سے ماوٴنٹ ایورسٹ پر برفانی طوفان آگی ا جس‬
‫سے ‪ ۱۷‬ا فراد کی ہالکت کی تصدیق ہوچکی ہے‪ ،‬زل زلے سے مت اثرہ ہ زاروں اف راد‬
‫نے پوری رات سرد موسم میں کھلے آسمان تلے بسر کی اور ہنوزیہی کیفیت ہے۔‬
‫زلزلے اور اسالمی ذمہ داریاں‬
‫اسالم نام ہے سرِ تسلیم خم کردینے کا‪ ،‬ایک مسلمان کو ایسے مواقع پر ق رآن‬
‫ح دیث اور ت اریخ امم کی روش نی میں الئحہ عم ل طے کرن ا چ اہیے‪ ،‬زم انہ سے‬
‫مرعوب ہونا‪ ،‬ناقص ایمان کی عالمت ہے‪ ،‬اسالم جذب کا قائل ہے انجذاب ک ا نہیں‪،‬‬
‫ایسے موقع پر بالخصوص قدرتی آف ات کے وقت ہم مس لمانوں پ ر دو ذمہ داری اں‬
‫عائد ہوتی ہیں‪ ،‬ایک خودکو سنبھالنااور عقیدے کی حف اظت کرن ااور دین سے ب یزار‬
‫اور دینی علم سے دور مسلمان بھائیوں کے عقیدے کی حف اظت کرن ا کہ کہیں اس‬
‫رادران وطن ک و‬
‫ِ‬ ‫میں تزلزل پیدا نہ ہوج ائے اور اِس کے س اتھ س اتھ غ یر مس لم ب‬
‫اسالمی نقطئہ نظر سے آگاہ کرنا ہم اری دوس ری ذمہ داری ہے؛اِس ل یے ذی ل میں‬
‫قرآن وحدیث اور تاریخ کے حوالے سے زلزلے سے متعلق اسالمی ہ دایات اور کچھ‬
‫اہم باتیں درج کی جارہی ہیں‪:‬‬
‫ُ‬
‫قرآن کریم میں قوم شعیب پر ع ذاب آنے ک ا ت ذکرہ ہے اور اس کی وجہ ق رآن‬
‫نے ناپ تول میں کمی بیش ی بت ائی ہے کہ ان کی ع ادت بن گ ئی تھی کہ لی نے ک ا‬
‫وقت آتا تو زیادہ لیتے اور دینے کا وقت آتا تو کمی کردی تے تھے‪ ،‬مفس رین نے لکھ ا‬
‫ہے کہ یہ ن اپ ت ول میں کمی ص رف محسوس ات میں نہیں ہوتی ہے؛ بلکہ معن وی‬
‫چیزوں میں بھی ہوسکتی ہے مثال لوگوں کے حق وق کی پام الی‪ ،‬ہر انس ان یہ چاہت ا‬
‫ہے کہ میں اپنا پورا حق سمیٹ لوں اور جب دینے کا وقت آئے تو مجھے پورا نہ دینا‬
‫پڑے ‪ ،‬اگر قوم شعیب پر ناپ تول میں کمی کی وجہ سے عذاب اور زلزلہ آسکتا ہے‬
‫تو آج حقوق اللہ اور حقوق العباد میں کمی بیشی کی وجہ سے زلزلہ آگیا ت و تعجب‬
‫نہیں ہونا چاہیے۔‬
‫فَأَخَ َذ ْتہُ ُم الرَّجْ فَةُ فَأصْ بَحُوا فِ ْی د ِ‬
‫َار ِہ ْم َجاثِ ِمیْن(االعراف‪)۹۱:‬‬ ‫ْ‬ ‫َ‬
‫اسی طرح حضرت موسی‪  ‬کی قوم پر عذاب آیا‪ ،‬حیلے حوالے اور کٹ حج تی‬
‫ة (پس جب ان کو زلزلے نے آدبوچ ا اللہ نے ان ک و‬ ‫ما أخذتہم الرجف ُ‬ ‫کی وجہ سے فَل َ َّ‬
‫وہیں ہالک کردیا) (االعراف‪)۱۵۵:‬‬
‫قارون جو مالداری میں ضرب المثل تھا‪ ،‬جب اُس سے کہا گیا کہ ان خزانوں پر‬
‫ا للہ کا شکر ادا کرو تو کہنے لگا‪ ،‬یہ سب میرے زورِ ب ازو ک ا کرش مہ ہے؛ چن اں چہ‬
‫اللہ نے اسے اِس ناشکری کی وجہ سے خزانہ سمیت زمین میں دھنسا دیا۔‬
‫َار ِہ اأْل َرْ ض‪( ‬القصص‪)۸۱ :‬‬ ‫فَخَ َس ْفنَا بِ ِہ َوبِد ِ‬
‫آج اپنے معاشرے کا جائزہ لیجیے کتنے شرعی احکام میں قیل وقال کرنے والے‬
‫ملیں گے اور کتنے ہ ی ایسے ملیں گے جن کے احساسات وجذبات قارون کی طرح‬
‫ہیں۔‬
‫زلزلہ اور اسباب زلزلہ حدیث کی روشنی میں‬
‫یہاں سنن ترمذی کی ایک حدیث نقل کی جارہی ہے جس سے زلزلہ کے اسباب‬
‫کا سمجھنا آسان ہوجاتا ہے‪ ،‬حضرت ابو ہریرہ‪ ‬راوی ہیں کہ س رکارِ دو ع الم ص لی‬
‫اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا‪( :‬جب مندرجہ ذیل باتیں دنیا میں پائی ج انے لگیں)‬
‫تو اس زمانہ میں سرخ آندھیوں اور زلزلوں کا انتظار کرو‪ ،‬زمین میں دھنس ج انے‬
‫اور صورتیں مسخ ہوجانے اور آسمان سے پتھر برسنے کے بھی منتظ ر رہ و اور ان‬
‫عذابوں کے ساتھ دوسری ان نشانیوں کا بھی انتظار ک رو ج و پے در پے اس ط رح‬
‫ظاہ ر ہ وں گی‪ ،‬جیسے کسی لڑی کا دھاگہ ٹوٹ جائے اور لگاتار اس کے دانے گ رنے‬
‫لگیں (وہ باتیں یہ ہیں )‬
‫مال غنیمت کو گھر کی دولت سمجھا جانے لگے۔‬ ‫ِ‬ ‫‪ -۱‬جب‬
‫‪                -۲ ‬امانت دبالی جائے۔‬
‫‪                 -۳‬زکاة کو تاوان اور بوجھ سمجھا جانے لگے۔‬
‫‪                 -۴‬علم دین دنیا کے لیے حاصل کیا جائے۔‬
‫‪                 -۵‬انسان اپنی بیوی کی اطاعت کرے اور ماں کی نافرمانی کرے۔‬
‫‪                 -۶‬دوست کو قریب کرے اور اپنے باپ کو دور کرے۔‬
‫‪                -۷ ‬مسجدوں میں شور وغل ہونے لگے۔‬
‫‪                 -۸‬قوم کی قیادت‪ ،‬فاسق وفاجر کرنے لگیں۔‬
‫‪                -۹ ‬انسان کی عزت اِس لیے کی جائے؛ تاکہ وہ شرارت نہ کرے۔‬
‫‪               -۱۰‬گانے بجانے کے سامان کی کثرت ہوجائے۔‬
‫‪                -۱۱‬شباب وشراب کی مستیاں لوٹی جانے لگیں۔‬
‫‪               -۱۲‬بعد میں پیدا ہونے والے‪،‬امت کے پچھلے لوگ وں پ ر لعنت ک رنے‬
‫لگیں۔‬
‫‪(                                                      ‬سنن الترم ذی‪ ،‬رقم‪ ،۲۱۱ :‬م ا ج اء‬
‫فی عالمة حلول المسخ)‬
‫انصاف کے ساتھ موجودہ ماحول کا جائزہ لیجیے‪ ،‬م ذکورہ ب اتوں میں سے ک ون‬
‫سی بات ہے‪ ،‬جو اب تک نہیں پائی گئی ہے‪ ،‬مذکورہ ساری پیش ین گوئی اں ح رف بہ‬
‫حرف پوری ہوتی ہوئی نظر آرہی ہیں‪،‬دھوکہ‪ ،‬بے ایمانی‪ ،‬کرپشن‪ ،‬سرکاری وعوامی‬
‫چیزوں میں ناجائز تصرفات عام ہیں‪ ،‬مسلمانوں کے مالیہ کا نظام بد سے بدتر ہے‪،‬‬
‫عص ری تعلیم ک ا ش ور اتن ا ط اقت ور ہے کہ دی نی درس گ اہوں کے طلبہٴ ک رام‪،‬‬
‫مدرسے کی چہار دیواری میں رہتے ہوئے دی نی تعلیم سے بے فک ر ہ و ک ر‪ ،‬عص ری‬
‫علوم کے حصول کے لیے کوشاں ہیں‪ ،‬والدین کی نافرمانی کے واقع ات اب پ رانے‬
‫ہوگئے ہیں‪ ،‬بیوی کی اندھی محبت نے کتنے ب نے بن ائے گھ ر اج اڑ دیے‪ ،‬مس اجد ک ا‬
‫پرس کون اور قدس ی م احول پراگن دہ ہوچک ا ہے‪ ،‬عہدے اور مناص ب اور قی ادت‬
‫وسیادت ن ا اہل کے ہاتھوں میں برس وں سے ہے‪ ،‬گان ا‪ ،‬می وزک‪ ،‬فلم اور اِس ط رح‬
‫کی چیزوں کا بازار اتنا گرم ہے کہ االمان والحفیظ‪ ،‬اِس حوالے سے کچھ کسرباقی‬
‫رہ گئی تھی‪ ،‬موبائل اور انٹر نیٹ کے منفی استعمال نے پ وری ک ردی‪ ،‬ام الخب ائث‬
‫ش راب ک ا ش وق جہاں غ یروں ک و ہے‪ ،‬وہیں اپ نے بھی اب پیچھے نہیں رہے‪ ،‬اور‬
‫مرحوم علماء‪ ،‬صلحاء‪ ،‬اتقیا اورنیک لوگوں پ ر کیچ ڑ اچھ النے وال وں کی بھی کمی‬
‫نہیں ہے‪ ،‬اور یہ ساری ب اتیں آج سے نہیں بہت پہلے سے ہیں‪ ،‬اللہ کے ن بی نے چ ودہ‬
‫سو س ال پہلے ہی اِس کی اطالع دی تھی‪ ،‬جہا ں یہ ارش اد ای ک ط رف اس الم کی‬
‫حق انیت کی واض ح دلی ل ہے‪ ،‬وہیں دوس ری ط رف زلزل وں کی آم د کی وجوہ ات‬
‫سمجھنے میں معین وم دد گ اربھی ہے اور یہ وہی م احول ہے ‪ ،‬جس کے ب ارے میں‬
‫حضرت عائشہ‪ ‬نے ارشاد فرمایا تھا‪:‬‬
‫‪  ‬جب لوگ زنا کو حالل کرلیں‪ ،‬شراب پینے لگیں اور گانے بجانے کا مش غلہ اپن ا‬
‫لیں تو اللہ کی غیرت جوش میں آتی ہے اور زمین کو حکم ہوتا ہے کہ وہ زل زلہ برپ ا‬
‫کردے۔‬
‫زلزلوں کی مختصر تاریخ‬
‫نیپال ک ا ت ازہ واقعہ‪ ،‬ک وئی نی ا واقعہ نہیں ہے؛ بلکہ جب بھی ایس ا م احول ہ وا‪،‬‬
‫قدرت نے انسانوں کو سنبھلنے کی وارننگ دی ہے‪ ،‬انھیں متنبہ کی ا ہے کہ ”ہے وقت‬
‫ابھی جاگو اے مومنو‪ ،‬غفلت سے“‬
‫‪۲۰‬ھ میں حضرت عمر‪ ‬کے زمانے میں بھی زلزلہ آیا‪ ،‬انھوں نے زمین پ ر ای ڑی‬
‫ماری اور فرمایا‪ :‬اے زمین تو کیوں ہلتی ہے‪ ،‬کیا عمر نے تیرے اوپر عدل ق ائم نہیں‬
‫کیا؟ اور زمین کا زلزلہ رک گیا۔‬
‫‪۵۹‬ھ میں ایک زلزلہ آیا جو ‪ ۴۰‬دن وں ت ک رہا‪ ،‬ک ئی شہر ص فحہ ہس تی سے مٹ‬
‫گئے۔‬
‫‪۲۲۳ ‬ھ میں شہر غرناطہ میں زلزلہ آیا اور پورا شہر تباہ وبرباد ہوگیا۔‬
‫‪۲۴۱‬ھ میں وامغان میں زلزلہ آیا‪ ،‬جس میں تقریبا پچیس ہ زار ل وگ ج اں بح ق‬
‫ہوگئے۔‬
‫‪(                                                      ‬تفص یل کے ل یے دیکھ یے‪ ،‬زل زلہ‬
‫مشاہدات وواقعات‪،‬ص‪)۱۰:‬‬
‫ماضی قریب کے کچھ زلزلے‬
‫‪ /۸‬اکتوبر ‪۲۰۰۵‬ء پاکستان میں آنے واال زلزلہ‪ ،‬دنیا کا چوتھا ب ڑا زل زلہ تھ ا‪ ،‬جس‬
‫میں س رکاری اع داد وش مار کے مط ابق ک ل ہالک تیں ‪ ۷۴۶۹۸‬تھیں‪،‬اُس سے قب ل‬
‫‪۲۰۰۴‬ء میں انڈونیشیا کے زیر سمندر زلزلے کے باعث اٹھنے والی س ونامی لہر کے‬
‫نتیجے میں الکھوں ہالک تیں ہوئی تھیں‪ ،‬ای ران کے شہر ب ام میں ‪۲۰۰۳‬ء میں زل زلے‬
‫سے ‪ ۳۰‬ہزار اف راد ہالک ہوگ ئے تھے‪ ،‬جن وری ‪۲۰۰۱‬ء میں ہندوس تان کے ص وبہٴ‬
‫گجرات میں ‪ ۲۰‬ہزار افراد ہالک ہوگئے تھے۔(ویکی پیڈیاآزاد دائرة المعارف)‬
‫اسالم اور سائنس کے نظریات‬
‫نیپال میں آئے شدید زلزلے کے بعد ایک ب ار پھ ر یہ س وال ہر ای ک کے ذہن میں‬
‫آرہا ہے کہ یہ زلزلے کیوں آتے ہیں؟ زلزلے کے بارے میں لوگوں میں عجیب وغ ریب‬
‫آرا پائی جاتی ہیں‪ ،‬کچھ ل وگ کہتے ہیں کہ م افوق الفط رت قوت وں کے مال ک دی و‬
‫ہیکل درندے جو زمین کے اندر رہتے ہیں وہ زلزلے پیدا کرتے ہیں‪ ،‬ہن دوٴں ک ا عقی دہ‬
‫ہے کہ زمین ایک گائے کے سینگوں پ ر رکھی ہوئی ہے‪ ،‬جب و ہ س ینگ تب دیل ک رتی‬
‫ہے تو زلزلے آتے ہیں‪ ( ،‬اس طرح کی ب ات ای ک موض وع ح دیث میں بھی ہے)کچھ‬
‫لوگ کہتے ہیں کہ زمین ایک بڑے کچھوے کی پیٹھ پر ہے‪ ،‬وہ جب حرکت کرت ا ہے ت و‬
‫زلزلے آتے ہ یں‪،‬یہ سب غیر اسالمی نظریات ہیں‪ ،‬سائنس داں حضرات کے نظریات‬
‫میں اختالف ہے ‪ ،‬کچھ کا کہنا ہے کہ زمین کے اندر گرم ہوا باہر نکل نے کی کوش ش‬
‫کرتی ہے تو زل زلے پی دا ہوتے ہیں‪ ،‬اور کچھ کہتے ہیں کہ زمین ٹھن ڈی ہورہی ہے اور‬
‫ا ِس عمل کے نتیجے میں اس کا غالف کہیں کہیں چٹخ جاتا ہے جس سے زلزلے آتے‬
‫ہ یں‪ ،‬کچھ سائنس داں حضرات کا دعوی ہے کہ زمین کے اندرونی حصے میں آگ کا‬
‫جہنم دہک رہا ہے اور اس بے پناہ حرارت کی وجہ سے زمین غبارے کی طرح پھیلتی‬
‫ہے؛ لیکن اِس وقت س ب سے مقب ول نظ ریہ ”پلیٹ ٹیکٹ وٹس“ ک ا ہے‪ ،‬جس کی‬
‫معقولیت کو تمام غیر مسلم ماہرین نے تسلم کرلی ا ہے کہ جب زمین کی پلیٹ ج و‬
‫تہہ در تہہ مٹی‪ ،‬پتھر اور چٹانوں پر مشتمل ہوتی ہے‪ ،‬کسی ارضیاتی دباوٴ ک ا ش کار‬
‫ہ ور کر ٹوٹتی یا اپنی جگہ چھوڑتی ہے تو سطح زمین پر زلزلے کی لہریں پیدا ہ وتی‬
‫ہیں‪ ،‬یہ لہریں نظر تو نہیں آتیں؛ لیکن اِن کی وجہ سے سطح زمین پر موجود ہرچ یز‬
‫ڈولنے لگتی ہے۔‬
‫لیکن اِس کے بر خالف اِسالمی نقطہٴ نظر سے دیکھا جائے تویہ ب ات واض ح ہے‬
‫کہ زلزلے کا بنیادی سبب انس ان ک ا ب د اعم الیوں پ ر اص رار ہے‪ ،‬اور اِس میں اللہ‬
‫تعالی کی طرف سے زبردست آزم ائش ہے‪ ،‬ہمیں یہ اطالع دی ج اتی ہے کہ تمھ ارا‬ ‫ٰ‬
‫رب تم سے ناراض ہے‪ ،‬تم نیکیوں کی جانب متوجہ ہوجاوٴ‪،‬اور م امورات ک ا امتث ال‬
‫اور منہیات سے اجتناب اپنا شیوہ بنالو۔‬
‫اسالم اور سائنس کا بنیادی فرق‬
‫سائنس نے یہ تو بتادیا کہ زمین کی پلیٹیں ہلتی ہیں تو زلزلہ آتا ہے؛ لیکن اِس کا‬
‫حل اور ایسے موقع پر کیا کرنا چاہیے‪ ،‬یہ نہیں بتایا؛ لیکن اِسالم نے جہاں ایک طرف‬
‫زلزلے کے اسباب بتائے‪ ،‬وہیں دوسری طرف اُس ک ا معق ول اور مطمئن ح ل بھی‬
‫بتایا ہے‪ ،‬اور دنیا کی تاریخ؛ بالخصوص تباہ ش دہ اق وام کی ت اریخ ک ا مط العہ ک رنے‬
‫رف نظ ر‬
‫ِ‬ ‫سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اسالم نے ج و کچھ بتای ا ہے اُس سے ص‬
‫نہیں کیا جاسکتا‪ ،‬اسالمی نقطہٴ نظ ر سے دیکھ ا ج ائے ت و یہ زل زلے ہمیں یہ س بق‬
‫سکھاتے ہ یں کہ تم نے کتنی بھی ترقی کرلی‪ ،‬کیسی بھی مشین ایجاد کرلی‪ ،‬کت نی‬
‫ہی مضبوط عمارتیں بنالیں‪ ،‬اڑنے کے س امان بن الیے‪ ،‬کم پیوٹر ایج اد کرل یے‪ ،‬چان د‬
‫پرکمن دیں ڈال آئے‪ ،‬مس افت س میٹ ک ر دنی ا ک و ای ک آنگن بنادی ا‪ ،‬س ردی میں‬
‫مصنوعی گرمی اور گرمی میں مصنوعی سردی کے اسباب مہیا کرل یے اور ت رقی‬
‫کے سارے رکارڈتوڑ ڈالے؛ لیکن تم اپنی اوقات یاد رکھو‪ ،‬اپنی تخلیق ک ا مقص د ی اد‬
‫رکھو‪ ،‬اپنے مالک وخالق سے ال تعلق مت ہوجاوٴ‪ ،‬اس کی مرضیات ونا مرضیات کو‬
‫پہچانو‪ ،‬دنیا وآخرت ک ا ف رق س مجھو‪ ،‬حی ات وم ا بع د الحی ات ک ا راز ج انو‪ ،‬اور یہ‬
‫پیش نظ ر رکھ و کہ تم سے ب ڑھ ک ر بھی ک وئی ذات ہے‪ ،‬جس کی‬ ‫ِ‬ ‫حقیقت ہمیشہ‬
‫ق درت وعظمت اور قہاریت وجب اریت ک ا تم ان دازہ بھی نہیں لگاس کتے؛ چن اں چہ‬
‫حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مدینہ کے اندر زلزلہ آیا تو آپ نے ارش اد‬
‫فرمایا‪ :‬تمہارا رب چاہتا ہے کہ تم اپنی خطاوٴں کی مع افی م انگو۔(مص نف ابن ابی‬
‫شیبہ‪ ،‬رقم‪ ۸۳۳۴:‬فی الصالة فی الزلزلہ)‬
‫دوسری بات یہ کہ اسالم نے دنیاکو یہ حقیقت بھی سمجھائی ہے کہ یہ دنی ا چن د‬
‫روزہ ہے اور ایک وقت ایسا آئے گا‪ ،‬جب یہ دنیا ختم ہوج ائے گی اورس ب سے ب ڑے‬
‫دربار میں‪ ،‬سب کو اپنی زندگی کا حساب وکتاب دینا ہے‪ ،‬اس المی زب ان میں اسے‬
‫قی امت کہتے ہیں‪،‬یہ زل زلے انس ان کواُس ی قی امت کی ی اد دالتے ہیں کہ ابھی ت و‬
‫تھوڑی سی زمین ہالدی گئی ہے تو یہ حال ہے‪ ،‬جب قیامت کا زلزلہ آئے گا تو تمہ ارا‬
‫کیا حال ہوگا؟ ل ٰہذا وقت سے پہلے اپ نی ذات کے س اتھ س اتھ اپ نے اعم ال درس ت‬
‫کرلو؛چناں چہ بخاری کی روایت میں ہے‪ :‬سرکارِ دو عالم ص لی اللہ علیہ وس لم نے‬
‫ارشاد فرمای ا‪ :‬قی امت نہیں آئے گی یہاں ت ک کہ علم اٹھالی ا ج ائے اور زلزل وں کی‬
‫ک ثرت ہوج ائے۔(بخ اری‪ ،‬رقم‪ )۱۰۳۶:‬کی ا ای ک کام ل ایم ان ش خص اِس سے انک ار‬
‫عالمات قیامت میں سے نہیں ہیں؟‬
‫ِ‬ ‫کرسکتا ہے کہ یہ زلزلے‬
‫ل ٰہذا اِس موقع پر ہمیں وہی کام کرنا چاہیے جو اِس موقع پر اسالم ہم سے چاہتا‬
‫ہے؛ چناں چہ حضرت عائشہ‪ ‬فرماتی ہیں‪ :‬جہاں زلزلہ آتا ہے اگر وہاں کے لوگ توبہ‬
‫کرلیں اور بد اعمالیوں سے باز آجائیں تو ان کے حق میں بہتر ہے‪ ،‬ورنہ ان کے ل یے‬
‫ہالکت ہے۔ (الجواب الکافی البن القیم‪،‬ص‪)۴۷:‬‬
‫ابن قیم نے اپنی کتاب میں حضرت عمر بن عبد ا لعزیز‪ ‬کا ایک خ ط نق ل کی ا‬
‫ہے ‪ ،‬جو زلزلے کے موقع سے انھوں نے حکومت کے لوگوں کو لکھا تھا کہ اگر زلزلہ‬
‫پیش آئے تو جان لو یہ زلزلے کے جھٹکے س زا کے ط ور پ ر آتے ہیں؛ ل ٰہذا تم ص دقہ‬
‫وخیرات کرتے رہا کرو۔ (الجواف الکافی‪،‬ص‪)۴۷:‬‬
‫اِس موقع پر نماز بھی پڑھ سکتے ہیں‬
‫عالمہ کاسانی‪ ‬نے یہ اصول قائم کیا ہے کہ ہر گھبراہٹ کے موقع پر نماز پڑھنی‬
‫چاہیے‪ ،‬زلزلہ بھی ان مواقع میں سے ہے؛ ل ٰہذا تنہا تنہا مسلمانوں کو نم از ادا ک رنی‬
‫چاہیے اور تضرع کے ساتھ دعائیں کرنی چ اہیے اور یہ نم از دو رکعت ع ام نم ازوں‬
‫کی طرح ہوگی؛ البتہ مکروہ وقت میں نہ پڑھی جائے‪ ،‬حضرت ابن عباس رض ی اللہ‬
‫عنہما سے منقول ہے کہ انھوں نے بصرہ میں زلزلہ کی بنا پر نماز پ ڑھی ہے۔ (ب دائع‬
‫الصنائع ‪)۱/۲۸۲‬‬
‫الزلَْزلَ ِة‪َ ،‬والظُّْل َم ِة‪َ ،‬والْ َمطَ ِر الدَّائِ ِم؛ لِ َك ْوهِنَا ِم ْن‬ ‫الش ِد َ‬
‫يد ِة‪َ ،‬و َّ‬ ‫يح َّ‬ ‫ب الصَّاَل ةُ يِف ُك ِّل َف َز ٍع‪َ :‬ك ِّ‬
‫الر ِ‬ ‫َو َك َذا تُ ْستَ َح ُّ‬
‫ِ ٍ‬ ‫ِ‬ ‫ِ‬
‫صلَّى لَزلَْزلَة بِالْبَ ْ‬
‫صَر ِة‪.‬‬ ‫اس ‪َ -‬رض َي اللَّهُ َعْن ُه َما ‪ -‬أَنَّهُ َ‬ ‫اع‪َ ،‬واأْل َْه َوال‪َ ،‬وقَ ْد ُر ِو َ‬
‫ي َع ْن ابْ ِن َعبَّ ٍ‬ ‫اأْل َ ْفَز ِ‬
‫یہ دعائیں بھی پڑھ سکتے ہیں‬
‫زلزلے کے موقع پر مذکورہ دعاوٴں کا ورد رکھنا چ اہیے‪ ،‬حض رت عم ر بن عب د‬
‫العزیز‪ ‬نے اِس موقع پر لوگ وں ک و تین دع اوٴں کے اہتم ام کی تاکی د کی تھی‪ ،‬یہ‬
‫تینوں دعائیں‪ ،‬قرآنی دعائیں ہیں؛ اِس لیے اِن کی اہمیت اور تاثیر کا انک ار نہیں کی ا‬
‫جاسکتا‪:‬‬
‫ُ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫َّ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫َ‬
‫‪ -۱‬حض رت آدم‪  ‬کی دعا‪َ  ‬ربَّنَ‪----‬ا ظل ْمنَ‪----‬ا أنف َس‪----‬نَا َوإِن ل ْم تَغفِ‪----‬رْ لنَ‪----‬ا َوتَرْ َح ْمنَ‪----‬ا‪ -‬لنَک‪----‬ون ََّن ِمنَ‬
‫ْالخ ِ‬
‫َاس ِریْن‪( ‬االعراف‪)۲۳:‬‬
‫خَاس ِر ْینَ ‪( ‬ہود‪)۴۷:‬‬ ‫‪ -۲‬حضرت نوح‪ ‬کی دعا‪َ  ‬وإِالَّ تَ ْغفِرْ لِ ْی َوتَرْ َح ْمنِ ْ‪-‬ی أَ ُکن ِّمنَ ْال ِ‬
‫نت ِمنَ الظَّالِ ِمیْن‪( ‬انبیاء‪)۸۷:‬‬ ‫‪ -۳‬حضرت یونس‪  ‬کی دعا‪ ‬اَّل إِلَہَ إِاَّل أَنتَ ُسب َْحانَ َ‬
‫ک إِنِّ ْی ُک ُ‬
‫‪(                                                                                      ‬الج واب‬
‫الکافی‪،‬ص‪)۴۷:‬‬
‫الغرض زلزلوں کے تعلق سے اسالم میں مکمل رہنمائی موجود ہے اور مشترکہ‬
‫طور سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ یہ زلزلے صرف زیر زمین پلیٹوں کے مل نے‬
‫یا چٹانوں کے کھسکنے کی وجہ سے نہیں آتے؛ بلکہ یہ انسانوں کی بد اعمالیوں کی‬
‫وجہ سے آتے ہیں اور یہ زل زلے انھیں ب د اعم الیوں سے ب از آنے کے ل یے االرم اور‬
‫وارننگ ہیں؛ ل ٰہذا یہ بن دوں کے ح ق میں رحمت ہیں کہ اُن ک و اِس ی دنی ا میں اپ نی‬
‫اصالح کے لیے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں؛ لیکن موجودہ س ائنس ک ایہ مانن اہے اور‬
‫میڈیا چال چال کر ا ُس کے نظریات کی تشہیر کررہا ہے کہ مصائب‪ ،‬آفات اور زلزلوں‬
‫کا ظہور کسی عبرت اور نصیحت کے لیے نہیں؛ بلکہ اِس کا تعلق ت و طبعی ات سے‬
‫قساوت قل بی اِس انتہ اء‬ ‫ِ‬ ‫ہے اور الحاد ودہریت کے بڑھتے ہوئے دور میں انسان کی‬
‫کو پہنچی ہوئی ہے کہ غیروں کے ساتھ س اتھ اپ نے کچھ مس لمان بھ ائی بھی اِسے‬
‫صرف سائنس کا کرشمہ ہی سمجھتے ہیں اوراِن حاالت میں جانی ومالی حف اظت‬
‫انابت الی اللہ کو ضروری نہیں سمجھتے۔‬ ‫ِ‬ ‫کا ہی تذکرہ کرتے ہیں‪ ،‬توبہ واستغفار اور‬
‫اِس موقع پرایک مسلمان کا شیوہ‬
‫مفتی محمد تقی عثمانی صاحب لکھتے ہیں‪:‬‬
‫صاحب ایمان ہے تو اُس کے لیے اِس کے سوا ک وئی چ ارہ نہیں‬ ‫ِ‬ ‫اگر ایک شخص‬
‫کہ وہ کہے کہ مجھے نہیں معلوم کہ اِس واقعہ کے پیچھے کیا مص لحتیں ک ام ک ررہی‬
‫تعالی کا یہ فیصلہ کیا بھالئی اں پی دا ک رے گ ا اور کائن ات کے مجم وعی‬
‫ٰ‬ ‫ہیں اور اللہ‬
‫نظام کے اعتبار سے اِس کے اندر کی ا خ یر ک ا پہل و ہے؟ میں نہیں جانت ا؛ لیکن اتن ا‬
‫تعالی کی مشیت کے بغ یر نہیں‬ ‫ٰ‬ ‫جانتا ہوں کہ اِس کائنات کا کوئی ذرہ‪ ،‬کوئی پتہ اللہ‬
‫ہلتا اور کوئی حرکت اِس کائنات میں اللہ کی حکمت کے بغ یر نہیں ہوتی؛ ل ٰہ ذا س رِ‬
‫تس لیم خم ہے‪ ،‬ج و کچھ ہوا‪ ،‬وہ اُن کی حکمت کے عین مط ابق ہوا‪ ،‬چ اہے ہم اری‬
‫سمجھ میں وہ حکمت آئے یا نہ آئے‪ ،‬ہم اِس پر کوئی رائے زنی نہیں کرتے۔(اصالحی‬
‫خطبات‪)۱۶/۱۳۸‬‬
‫دوسری جگہ فرماتے ہیں‪:‬‬
‫ہم جزم اور وثوق سے یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ (زل زلہ) ع ذاب تھ ا ی ا نہیں‪ ،‬اِس‬
‫بحث میں پڑنے کے بجائے ہمارے کرنے کا ک ام یہ ہے کہ ہم سے مت اثرین کی جت نی‬
‫مدد ہوسکتی ہے ہم وہ مدد ک ریں‪ ،‬ج و ل وگ دنی ا سے چلے گ ئے اُن کے ل یے دع اءِ‬
‫مغفرت کریں‪ ،‬جو موجود ہیں اُن کے لیے دعائے صحت کریں اور س اتھ س اتھ ت وبہ‬
‫الی ہمیں مزی د‬
‫ٰ‬ ‫تعالی کی بارگاہ میں رجوع ک ریں کہ اللہ تع‬
‫ٰ‬ ‫واستغفار کے ذریعہ اللہ‬
‫مصائب اور تکلیفوں سے محفوظ فرمادے(یادرہے ہ ر تخ ریب‪ ،‬ای ک تعم یر ک ا پیش‬
‫خیمہ ہوتی ہے) (اصالحی خطبات‪)۱۶/۱۴۱‬‬
‫سائنس کی ناکامی‬
‫موالنا پیر فقیرذوالفقار صاحب نقشبندی لکھتے ہیں‪:‬‬
‫سائنس زلزلے کا مرکز‪ ،‬زلزلے کی شدت اور گہرائی تو بتاسکتی ہے؛ لیکن کب‬
‫آئے گا؟ اور کہاں کہاں کتنی تباہی پھیالئے ک ا‪ ،‬اِس ب ارے میں ب اوجود ات نی ریس رچ‬
‫کے سائنس گنگ ہوجاتی ہے‪ ‬قُلْ إِنَّ َما ْال ِع ْل ُم ِعن ‪َ -‬د ہَّللا ِ َوإِنَّ َم‪--‬ا أَنَ‪--‬ا نَ‪ِ --‬ذ ْی ٌر ُّمبِیْن‪( ‬الملک‪ )۲۶:‬کہہ دو کہ‬
‫ا ِس کا علم تو فقط اللہ ہی کے پاس ہے میں تو صرف ڈرانے واال ہوں۔‬
‫س وال یہ پی دا ہوت ا ہے کہ زمین کے کس حصے میں پلی ٹیں ہل تی ہیں؟ اور کب‬
‫ہلتی ہیں؟ یہ پلیٹیں روز روز کیوں نہیں ہلتیں‪ ،‬کیا اندھا قانون ہے جو اِنک و ہالت ا ہے؟‬
‫اِن سوالوں کا جواب ہمیں شریعت دی تی ہے ش ریعت یہ کہتی ہے کہ طبعی اس باب‬
‫تعالی بندوں سے خوش ہوں تو اسباب بن دے‬ ‫ٰ‬ ‫تعالی کے حکم کے تحت ہیں‪ ،‬اللہ‬ ‫ٰ‬ ‫اللہ‬
‫کے موافق ہوجاتے ہیں‪ ،‬بسا اوقات کس ی جگہ کے لوگ وں کے اعم ال خ راب ہوتے‬
‫تعالی اپنے ان بندوں کی تنبیہ کے ل یے‬ ‫ٰ‬ ‫تعالی کو وہ ناراض کرلیتے ہیں‪ ،‬اللہ‬ ‫ٰ‬ ‫ہیں‪ ،‬اللہ‬
‫زمین ک و حکم دی تے ہیں کہ تھ وڑا ان ک و جھٹک ا دے ت و زمین جھٹک ا دی تی ہے‪ ،‬ی ا‬
‫تعالی بندوں سے خوش ہوتے ہیں‬ ‫ٰ‬ ‫سائنس کی زبان میں یوں کہنا چاہیے کہ جب اللہ‬
‫تو جغرافیائی اور ماحولیاتی پیرامی ٹرز ک و بن دوں کے مواف ق بن ادیتے ہیں اور جب‬
‫ناراض ہوتے ہیں تو پیرا میٹرز میں ایسی تبدیلی آتی ہے کہ ل وگ آف ات میں جک ڑے‬
‫جاتے ہیں۔‬
‫ک الق َری بِظل ٍم َوأ ْہلہَا ُمصْ لِحُون‪( ‬ھود‪)۱۱۷ :‬‬ ‫ُ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫ُ‬ ‫ُ‬ ‫ْ‬ ‫َو َما َکانَ َربُّ َ‬
‫ک لِیُ ْہلِ َ‬
‫اور آپ کا رب ایسا نہیں ہے کہ ہالک کردے کسی بستی کو اور بستی والے نی ک‬
‫کام کرنے والے ہوں۔ (زلزلہ․․مشاہدات وواقعات‪،‬ص‪)۱۵:‬‬
‫موالنا محمدیوسف صاحب لدھیانوی‪ ‬لکھتے ہیں‪:‬‬
‫زلزلہ کے کچھ اس باب بھی ہیں‪ ،‬جن ک و طبق ات ارض کے م اہرین بی ان ک رتے‬
‫ہیں؛ مگ ر ان اس باب ک و مہی اکرنے واال ارادہٴ خداون دی ہے اور بعض دفعہ طبعی‬
‫اسباب کے بغیر بھی زلزلہ آتا ہے‪ ،‬بہر حال ان زلزلوں سے ا یک مسلمان کو ع برت‬
‫رک معاص ی ک ا اہتم ام‬ ‫ِ‬ ‫حاصل کرنی چاہیے اور دعا واستغفار‪ ،‬صدقہ وخ یرات اور ت‬
‫کرنا چاہیے۔ (آپ کے مسائل‪)۱/۳۸۶ ،‬‬
‫ل ٰہذا اِس وقت جب کہ پوری دنیا زلزلے کے ا ثرات کو محس وس ک ررہی ہے‪ ،‬ہم‬
‫تمام مسلمان بھائیوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم سب سے پہلے اپنے ن اواقف اور‬
‫دین سے برگشتہ مسلم نوجوان کا ذہن صاف ک ریں‪،‬ش کوک وش بہات مٹ ائیں‪ ،‬اِس‬
‫کے ساتھ س اتھ غ یر مس لم بھ ائیوں کے س امنے زل زلے کے ح والے سے اس المی‬
‫تعلیمات وہدایات اور قرآنی ارشادات وفرمودات پ ُ ر زور ان داز میں پیش ک ریں اور‬
‫اسالم وسائنس کا تقابلی جائزہ پیش کرکے معیارِ حق کو ث ابت ک رنے کی کوش ش‬
‫کریں‪ ،‬کیا پتہ کچھ بے راہ رو‪ ،‬را ِہ راست پر آجائیں‪ ،‬ہر شر میں خیر کا پہلو بھی ہوت ا‬
‫ہے‪،‬اور ہر تخریب‪ ،‬تعمیر کا پیش خیمہ ہوتی ہے‪ ،‬اللہ ہمیں حوصلہ دے!آمین۔‬

You might also like