You are on page 1of 7

‫ی ہ زیارت اصل میں وه تحفۂ سالم ہے اور وه نذر عقیدت ہے جس کو حضرت ص احب االم ر (علیہ الس الم) نے اپ نے ج د‬

‫مظلوم خامس آل عبا حضرت سید الشہداء کی بارگاه میں پیش کیا ہے اور بعنوان سالم اپنے جد مظل وم ک ا م رثیہ کہ ا ہے‬
‫اور ان کے ہولناک مصائب و آالم کا تذکره ک رکے ن وحہ کی ا ہے۔ اس زی ارت کی جاللت ق در اور عظمت مق ام کی ض مانت‬
‫کے لئے یہی کافی ہے کہ یہ کلمۃ ہللا الباقیہ کے کلمات ہیں ۔ غیبت صغری میں جن چ ار حض رات علم اء ک رام نے نی ابت‬
‫ت اہ ل‬‫امام کے فرائض انجام دیئے ہیں اور امام (علیہ السالم) کے ارشادات عالیہ اور احکام جاریہ ان کے وسیلہ سے مل ِ‬
‫بیت تک پہنچے ہیں وہی حض رات اس زی ارت عظمی کے ل ئے ہم ارے اور ہم ارے ام ام کے درمی ان وس یلۂ محکم ہیں ۔‬
‫ہمارے اجلہ علمائے کرام نے اس زیارت کو معتبر قرار دے کر کتب زیارات میں تحری ر فرمای ا ہے۔ عالمہ مجلس ی (رح)‬
‫نے اوالً اپنی کتاب مزار بحار میں پھر اس کے بعد اپنی کتاب تحفۃ الزائر میں اس زیارت کو ان زی ارتوں کے سلس لہ میں‬
‫تحریر فرمایا ہے جو ائمہ معصومین (علیہم السالم) سے منقول و ماثور ہیں اور ت الیف علم اء میں س ے نہیں ہیں۔ عالمہ‬
‫مجلسی (رح) مذکور نے زیارت ناحیہ کو سید بن طاوس اور شیخ محمد بن المشہدی کے حوالہ سے نقل فرمایا ہے۔ شیخ‬
‫الطائفہ ابو جعفر طوسی (رح) نے بهی براه راست ابن عیاش سے اسی زیارت ناحیہ کی روایت کی ہے۔ جناب ش یخ مفی د‬
‫(رح) جو شیخ ابو جعفر طوسی (رح) و شیخ نجاش ی (رح) کے اس تاد ہیں انہ وں نے بهی اپ نی کت اب الم زار میں زی ارت‬
‫ناحیہ کو بیان فرمایا ہے۔ سید بن طاوس نے بهی اپنی کتاب اقب ال میں زی ارت ن احیہ ک و پیش کی ا ہے ۔ غرض یکہ علم اء‬
‫اعالم شیعہ نے اس زیارت کا موثق و معتبر ہونا تسلیم کیا ہے۔ اس زیارت ک ا پڑهن ا ایس ا ہی ہے گوی ا ام ام حس ین (علیہ‬
‫السالم) کا نوحہ‪ ،‬مرثیہ‪ ،‬سالم اور نذرانۂ عقیدت بزبان امام زمانہ (علیہ السالم) پڑهن ا ہے جس ک ا ث واب بے حس اب ہے۔‬
‫د ہے۔‬ ‫واب بے ح‬ ‫اث‬ ‫نے ک‬ ‫ام میں پڑه‬ ‫ام ای‬ ‫ور کے عالوه بهی ع‬ ‫روز عاش‬
‫عالمہ مجلسی بحار االنوار میں لکھتے ہیں شیخ مفید رع ایت ک رتے ہیں کہ جب چ اہیں کہ عاش ور کے دن حض رت ام ام‬
‫حسین کی زیارت کریں تو آنحضرت کی قبر کے کنارے کھڑے ہوجائیں اور کہیں‪:‬‬

‫خدا کے نام سے ﴿شروع کرتا ہوں﴾ جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے واال ہے‬

‫سالم آدم پر جو برگزیدہء خدا اور خلیفۂ خدا ہیں‪،‬‬


‫سالم شیث پر جو ولی خدا اور پسندیدہ خدا ہیں‪ ،‬سالم ادریس پر جو اپنی دلیل کے ساتھ (جنت میں) مقیم ہیں‪،‬‬
‫سالم نوح پر جن کی دعا قبول کی گئی‪،‬‬
‫سالم ہود پر جن کی ہللا کی طرف سے مخصوص مدد کی گئی‪،‬‬
‫سالم صالح پر جن کو ہللا نے اپنے کرم سے ذی شان قرار دیا‪،‬‬
‫سالم ابراہیم پر جن کو ہللا نے اپنی خلت سے سر فراز کیا‪،‬‬
‫سالم اسماعیل پر جن کو ہللا نے ذبح عظیم کی قرار داد کے ساتھ اپنی جنت سے فدیہ بهیجا‪،‬‬
‫سالم اسحاق پر جن کی ذریت میں ہللا نے نبوت کا سلسلہ رکھا‪،‬‬
‫سالم یعقوب پر جن کو ہللا نے اپنی رحمت سے دوبارہ بینائی دی‪،‬‬
‫سالم یوسف پر جن کو خدا نے اپنا کرم عظیم فرما کر کنویں سے نجات دی‪،‬‬
‫سالم موسی پر جن کے لئے خدا نے اپنی قدرت سے دریا کو شگافتہ کردیا‪،‬‬
‫سالم ہارون پر جن کو خدا نے اپنی نبوت سے مخصوص فرمایا‪،‬‬
‫سالم شعیب پر جن کو خدا نے ان کی امت پر غالب کیا‪،‬‬
‫سالم داؤد پر جن کے ترک اولی کو هللا نے معاف کر دیا‪،‬‬
‫قوم جن تابع ہوگئی‪،‬‬
‫سالم سلیمان پر جن کے لئے خدا کی دی ہوئی عزت کی بدولت ِ‬
‫سالم ہو ایوب پر جن کو هللا نے بیماری سے شفا دی‪،‬‬
‫سالم یونس پر خدا نے ان کے اس وعده کو پورا کیا جس کی انہوں نے ضمانت کی تهی‪،‬‬
‫سالم عزیر پر جن کو خدا نے مرنے کے بعد دوباره زنده کیا‪،‬‬
‫سالم زکریا پر جو اپنی شدید آزمائش میں بهی صابر رہے‪،‬‬
‫سالم یحیی پر جن کا مرتبہ هللا نے ان کی شہادت سے اور بڑهادیا‪،‬‬
‫سالم عیسی پر جو بزبا ِن وحی هللا کی روح اور هللا کا کلمہ ہیں‪،‬‬
‫سالم محمد مصطفی (ص) پر جو محبوب خدا اور پسندیده خدا ہیں‪،‬‬
‫سالم امیر المومنین علی ابن ابی طالب پر جن کو پیغمبر کے بھائی ہونے کا مخصوص شرف دیا گیا‪،‬‬
‫سالم فاطمہ زہرا دختر رسول پر‪،‬‬
‫سالم ابو محمد حسن مجتبی پر جو اپنے باپ کے وصی وجانشین ہیں‪،‬‬
‫سالم حسین پر جنہوں نے را ِه خدا میں انتہائی زخمی ہونے کے بعد جو جان جسم میں باقی ره گئی تهی وه بهی دے دی‪،‬‬
‫اس پر سالم جس نے مخفی اور آشکار خدا کی عبادت کی ‪،‬‬
‫اس پر سالم جس کی خاک میں ہللا نے اثر شفا قرار دیا‪،‬‬
‫سالم اس پر کہ جس کی قبہ کے نیچے دعائیں قبول ہوتی ہیں‪،‬‬
‫اس پر سالم جس کی ذریت سے قیامت تک امام رہیں گے‪،‬‬
‫آخری پیغمبر کے فرزند پر سالم‪،‬‬
‫سردار اوصیاء علی (ع) کے فرزند پر سالم‪ ،‬فاطمۃ الزہرا (س) کے فرزند پ ر س الم‪ ،‬خ دیجہ ب زرگ م رتبہ کے فرزن د پ ر‬
‫سالم‪،‬‬
‫سدرة المنتہی کے وارث پر سالم‪،‬‬
‫جنت جیسی پناه گاه کے وارث پر سالم‪،‬‬
‫زمزم وصفا کے وارث پر سالم‪،‬‬
‫آلوده خاک وخون پر سالم‪،‬‬
‫سالم اس پر جس کا خیمہ پهاڑ ڈاال گیا‪،‬‬
‫چاد ِر تطہیر والوں کی پانچویں فرد پر سالم‪،‬‬
‫مسافروں میں سب سے زیاده بیکس مسافر پر سالم‪،‬‬
‫شہیدوں میں سب سے زیاده پر درد شہید پر سالم‪،‬‬
‫اس پر سالم جس کو مجہول النسب لوگوں نے قتل کیا‪،‬‬
‫ض کربال پر سالم‪،‬‬
‫ساک ِن ار ِ‬
‫اس پر سالم جس کو آسمان کے فرشتے روئے‪،‬‬
‫اس پر سالم جس کی نسل سے ائمہ اطہار ہیں‪،‬‬
‫سالم دین کے سردار پر‪،‬‬
‫سالم ان (ائمہ) پر جو حق کی منزلیں ہیں‪،‬‬
‫سالم ان ائمہ پر جو پیشوائے ملت ہیں‪،‬‬
‫ان گریبانوں پر سالم جو خون میں بھرے تھے‪،‬‬
‫ان ہونٹوں پر سالم جو پیاس سے سوکھے ہوئے تھے‪،‬‬
‫سالم ان پر جو ٹکڑے ٹکڑے کئے گئے‪،‬‬
‫سالم ان پر جن کو قتل کے فوراً بعد لوٹ لیا گیا‪،‬‬
‫سالم ہو بے گور وکفن نعشوں پر‪[ ،‬سالم ہو ان جسموں پر دهوپ کی شدت سے جن کے رنگ بدل گئے]‪،‬‬
‫(ارض کربال پر) بہنے والے خون پر سالم‪،‬‬
‫جسموں سے جدا کردیئے جانے والے اعضاء پر سالم‪،‬‬
‫نیزوں پر اٹھائے جانے والے سروں پر سالم‪،‬‬
‫بے ردا ہوجانے والی مستورات پر سالم‪،‬‬
‫حجت پروردگار عالم پر سالم‪،‬‬
‫آپ پر سالم اور آپ کے پاکیزه آباء واجداد پر سالم‪،‬‬
‫آپ پر سالم اور آپ کے شہید ہونے والے فرزندوں پر سالم‪،‬‬
‫آپ پر سالم اور حمایت حق کرنے والی آپ کی ذریت پر سالم‪،‬‬
‫آپ پر اور آپ کے پہلو میں رہنے والے فرشتوں پر سالم‪،‬‬
‫سالم ظلم و ستم سے قتل کئے جانے والے پر اور ان کے بهائی (حسن (ع)) پر جن کو زہر دیا گیا‪،‬‬
‫سالم جناب علی اکبر پر‪[ ،‬سالم] کم سن شیرخوار پر‪،‬‬
‫سالم ان جسموں پر جن کو (بعد شہادت) لوٹا گیا‪،‬‬
‫سالم نبی کی قریب ترین ذریت پر‪،‬‬
‫سالم ان الشوں پر جن کو بیابان میں پڑا چهوڑ دیا گیا‪،‬‬
‫سالم ان مسافروں پر جو اپنے وطن سے دور تهے‪،‬‬
‫سالم بے کفن دفن کئے جانے والوں پر‪،‬‬
‫سالم ان سروں پر جن کو جسموں سے جدا کر دیا گیا‪،‬‬
‫را ِه خدا میں اذیّت اٹھانے والے صابر پر سالم‪،‬‬
‫عالم بیکسی میں ظلم کئے جانے والے پر سالم‪،‬‬
‫خاک پاک پر رہنے والے پر سالم‪،‬‬
‫ِ‬
‫قبۂ بلند رکهنے والے پر سالم‪،‬‬
‫اس پر سالم جس کو خدائے بزرگ نے پاکیزه و پاک قرار دیا‪،‬‬
‫اس پر سالم جس پر جبریل نے فخر کیا‪،‬‬
‫اس پر سالم جس کو گہواره میں میکائیل نے لوریاں دیں‪،‬‬
‫اس پر سالم جس کے بارے میں عہد وپیماں کو توڑ دیا گیا‪،‬‬
‫اس پر سالم جس کی حرمت کو ضائع کیا گیا‪،‬‬
‫اس پر سالم جس کا خون ظلم سے بہایا گیا‪،‬‬
‫اس پر سالم جس کو زخموں سے بہنے والے خون میں نہالدیا گیا‪،‬‬
‫اس پر سالم جس کو ہر طرف سے نیزے لگائے جاتے تهے‪،‬‬
‫اس پر سالم جس پر ہر ظلم و ستم روا رکها گیا‪[ ،‬اس پر سالم جسے اتنی بڑی کائنات میں یکہ و تنہا چهوڑدیا گیا]‪،‬‬
‫اس پر سالم جس کو گرد ونواح کے گاؤں والوں نے دفن کیا‪،‬‬
‫اس پر سالم جس کی شہ رگ کو (بے دردی سے) کاٹا گیا‪،‬‬
‫اس پر سالم جو یکہ وتنہا دشمنوں کی یلغار کو ہٹا رہا تھا‪،‬‬
‫اس ریش اقدس پر سالم جو خون سے سرخ تهی‪،‬‬
‫اس رخسار پر سالم جو خاک آلود تها‪،‬‬
‫اس بدن پر سالم جو غبارآلود تها (اس لٹے اور نچے ہوئے بدن پر سالم)‪،‬‬
‫ان دانتوں پر سالم جن پر ظلم کی چهڑی چل رہی تهی‪،‬‬
‫اس [سر اقدس] پر سالم جو نیزه پر اٹهایا گیا‪،‬‬
‫ان جسموں پر سالم جو بیابان میں برہنہ پڑے تھے جن کو ستمگارا ِن امت بھیڑیوں کی طرح دوڑ دوڑ کر جھنجھوڑ رہے‬
‫تھے اور کٹ کھنے درندے بن کر (پامالی اور لوٹ کھسوٹ کے لئے) منڈال رہے تھے ۔‬
‫میرے موال آپ پر سالم اور آپ کے قبہ کے گرد جمع رہنے والے فرشتوں پر سالم جو آپ کی تربت کو گهیرے رہتے ہیں‬
‫اور آپ کے صح ِن اقدس کا طواف کرتے ہیں اور آپ کی زیارت کے لئے حاضر ہوتے ہیں ۔‬
‫آپ پر سالم‪ ،‬میں نے آپ کی جانب رخ کیا ہے اور آپ کی بارگاه سے کامیابی کا امیدوار ہوں‪،‬‬
‫آپ پر سالم آپ کی حرمت کو پہچاننے والے کا‪،‬‬
‫سالم آپ سے خالص محبت رکھنے والے کا سالم‪،‬‬
‫ب خدا حاصل کرنے والے کا‪،‬‬ ‫سالم آپ کی محبت کے ذریعہ سے قر ِ‬
‫اس کا سالم جو آپ کے دشمنوں سے بیزار ہے‪،‬‬
‫اس کا سالم جس کا دل آپ کے غم سے زخمی ہے‪ ،‬اور آپ کے ذک ر کے وقت اس کی آنکهوں س ے آنس و ج اری رہ تے‬
‫ہیں جو آپ کے مصائب سے نہایت دردمند ملول اور بے حال ہے۔‬
‫اس کا سالم جو میدا ِن کربال میں اگر آپ کے ساتھ ہوتا تو تلواروں کی باڑھ پر اپنی جان کو ڈال دیتا اور آمادہ م وت ہ وکر‬
‫اپنے خون کا آخری قطرہ آپ پر نثار کردیتا‪ ،‬اور باغیوں کے مقابلہ میں آپ کے سامنے جہاد ک رکے آپ کی نص رت کرت ا‬
‫اور اپنی روح‪ ،‬اپنا جسم‪ ،‬اپنا مال اور اپنی اوالد سب کچھ آپ پر ف دا کردیت ا‪ ،‬اس کی روح آپ کی روح پ ر نث ار ہ وتی اور‬
‫اس کے اہل آپ کے اہل پ ر ف دا ہ وتے ۔ اب جبکہ زم انہ نے مجھے م ؤخر کردی ا اور اس وقت موج ود نہ ہ ونے کی وجہ‬
‫سے میرے مقدر نے مجھے آپ کی نصرت سے روک دیا‪ ،‬آپ سے لڑنے والوں سے نہ لڑسکا اور آپ کے دشمنوں کے‬
‫لئے میدان میں آکر کھڑا نہ ہوسکا تو صبح وشام بیقراری سے آپ کے غم میں رویا کروں گا اور آنسو کے بدلہ آنکھوں‬
‫ش غم‬‫سے خون بہاؤں گا‪ ،‬یہ آپ کا غم یہ آپ کے مصائب پررنج ومالل اور آ ِه پُ ردرد کبهی ج انے والی نہیں‪ ،‬اس ی س وز ِ‬
‫اسی رنج ومالل کو ساتھ لے کر دنیا سے اٹھ جاؤں گا ۔‬
‫موال میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز کو قائم کیا‪ ،‬بڑی زبردست زکوة دی‪ ،‬نیکیوں ک ا حکم دی ا‪ ،‬برائی وں اور سرکش ی‬
‫سے روکا‪ ،‬آپ نے خدا کی اطاعت کی کبهی اس کی نافرمانی نہیں کی‪ ،‬آپ نے اپنا رابطہ خدا سے ق ائم رکها اور اس ک و‬
‫انتہائی خوش رکها‪ ،‬آپ ہمیشہ خدا کی نا فرمانی سے ڈرے‪ ،‬آپ کی نظر ہمیشہ اس کی طرف رہی‪ ،‬آپ نے ہمیش ہ اس کی‬
‫ت خ دا اور رس ول (ص) ک و ق ائم کی ا‪ ،‬اور فتن وں کی آگ ک و‬ ‫رضا کو پسند کی ا (اس کی آواز پ ر لبی ک کہی)‪ ،‬آپ نے س ن ِ‬
‫بجهایا‪ ،‬دوسروں کو را ِه حق کی طرف بالیا‪ ،‬اور حق کے راستوں کو اجاگر کرکے دکھایا‪ ،‬اور خ دا کی راہ میں ج و جہ اد‬
‫کا حق تھا اسے پورا کردیا‪ ،‬آپ خدا کے مطیع رہے‪ ،‬اور اپ نے ج د محم د مص طفی (ص) کے پ یرو رہے‪ ،‬اور اپ نے ب اپ‬
‫کے تابع فرمان رہے‪ ،‬اور اپنے بھائی حسن (ع) کی وصیت کو جلد پورا کیا‪،‬‬
‫آپ ہیں ستو ِن دین کو بلند کرنے والے‪ ،‬سرکشی کی بنیادوں کو کهودینے والے‪ ،‬اور سرکشوں کے سروں کو ضرب ن یزه‬
‫و شمشیر سے کچل دینے والے‪ ،‬امت پیغمبر کو نصیحت کرنے والے‪ ،‬اور موت کے بهن ور ت یرنے والے‪ ،‬اور اہ ل فس ق‬
‫وفجور کا مردانہ وار مقابلہ کرنے والے‪ ،‬خدا کی حجتوں کے ساتھ قائم رہنے والے‪ ،‬اسالم اور مسلمین کے لئے دل میں‬
‫رحم رکهنے والے‪ ،‬حق کی نصرت کرنے والے‪ ،‬اور سخت آزمائش کے وقت ص بر ک رنے والے‪ ،‬دین کی حف اظت ک رنے‬
‫والے‪ ،‬اور دین پر حملہ کرنے والوں کا منہ پهیردینے والے‪،‬‬
‫آپ ہدایت کی حفاظت اور نصرت کرتے رہے‪ ،‬اور عدل وانصاف کی نشر و اشاعت ک رتے رہے‪ ،‬دین کی نص رت وحم ایت‬
‫کرتے رہے‪ ،‬اور دین کی حقارت کرنے والوں کی روک ٹوک اور ڈانٹ ڈپٹ کرتے رہے‪،‬‬
‫آپ طاقتور سے کمزور کا حق دالتے تھے اور حکم میں طاقتور اور کمزور ک و براب ر رکهتے تھے۔ آپ ی تیموں کی بہ ار‬
‫تھے‪ ،‬مخلوق کے لئے پناہ گاہ تھے‪ ،‬اسالم کی عزت تھے‪ ،‬آپ کے پاس احکام الہی ک ا س رمایہ تھ ا‪ ،‬آپ حاجتمن دوں ک و‬
‫گرانقدر عطیہ دینے کا عزم کئے ہوئے تھے‪،‬‬
‫اپنے جد امجد اور پد ِر نامدار کے طریقوں پر چلنے والے‪ ،‬اور اپنے بهائی کی ط رح ام ر خ یر کی ہ دایت فرم انے والے‪،‬‬
‫اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے والے‪ ،‬پسندیده خو بو رکهنے والے (ص احب اوص اف حمی ده)‪ ،‬آپ کی س خاوت اظہ ر من‬
‫الشمس‪ ،‬آپ پردہ شب میں تہجد گزار‪ ،‬آپ کا ہر طریقہ مضبوط و درست‪ ،‬آپ کی ہر عادت بزرگانہ ش ان کی حام ل‪ ،‬آپ کی‬
‫ہر سبقت عظیم الشان‪ ،‬آپ کا نسب انتہائی بلند‪ ،‬آپ کے کماالت انتہائی اونچائی پر‪ ،‬آپ کا ہر مرتبہ بلن دتر‪ ،‬آپ کے فض ائل‬
‫ب علم‪ ،‬را ِه ح ق پ ر گ امزن‪ ،‬خ دا کی‬
‫بہت ہی زیاده‪ ،‬آپ کے خصائل سب پسندیده‪ ،‬آپ کی بخششیں نہایت قیم تی‪ ،‬آپ ص اح ِ‬
‫ب علم‪ ،‬ام ِام امت‪ ،‬گ وا ِه حق انیت‪ ،‬ملت کے ل ئے دردمن د‪ ،‬خ دا س ے ل و لگ ائے‬
‫طرف مائل‪ ،‬سخی عزم کے ط اقتور‪ ،‬ص اح ِ‬
‫ب دل کے محبوب‪ ،‬خدا کے غضب سے ڈرنے والے‪ ،‬آپ رسول (ص) کے فرزند ہیں‪ ،‬قرآن کے ل ئے س ند‬ ‫ہوئے‪ ،‬ہر صاح ِ‬
‫ہیں‪ ،‬امت کے لئے دست و بازو ہیں‪ ،‬طاعت خدا میں تعب اٹهانے والے‪ ،‬عہ د وپیم ان کی حف اظت ک رنے والے‪ ،‬ب دکاروں‬
‫کے راستوں سے الگ تهلگ‪ ،‬مصیبت زده کو عطا کرنے والے‪ ،‬طوالنی رک وع وس جده ک رنے والے‪ ،‬دنی ا ک و اس ط رح‬
‫چھوڑ دینے والے جیسے دنیا سے رخصت ہونے والے دنیا سے س یر ہوت ا ہے‪ ،‬دنی ا ک و آپ نے ہمیش ہ نف رت کی نگ اه‬
‫سے دیکها‪،‬‬
‫آپ کی آرزوئیں دنیا سے ہٹی ہوئی تھیں‪ ،‬دنیا کی آرائش سے آپ کوسوں دور تھے‪ ،‬رونق دنیا سے آپ کی نگاہیں پهری‬
‫ہوئی تهیں‪ ،‬اور دنیا جانتی ہے کہ آپ کا میالن خاطر بس آخرت کی طرف تها‪ ،‬یہاں تک کہ جب ظلم وجور اپنے ہ اتھ بہت‬
‫بڑھانے لگا‪ ،‬اور ظلم کے چہرہ پر جو ہلکا سا پرده تها وه بهی نہ رہا‪ ،‬گمراہی نے اپنے چیلوں کو ہر طرف سے بال لی ا‪،‬‬
‫ب عب ادت میں‬ ‫اس وقت آپ اپنے [جد امجد] کے حرم میں مقیم تھے‪ ،‬ظالموں سے دور تھے‪ ،‬گوشہ نشین تھے اور محرا ِ‬
‫مح ِو عبادت تھے‪ ،‬دنیا کی لذتوں اور خواہشوں سے کناره کش تهے‪ ،‬اور اپنی طاقت کے مط ابق اور امک ان کی ح د ت ک‬
‫اپنے دل وزبان سے حرام سے بچنے کی ہدایت بهی ک رتے رہے تهے‪( ،‬آپ س ے بیعت یزی د ک ا مط البہ ہ وا) اور آپ کے‬
‫حقیقت شناس علم نے طے کرلیا کہ بیعت سے انکار ہو اور بیعت نہ کرنے کی وجہ سے جو لوگ قتال ک ریں ان ف اجروں‬
‫سے جہاد کریں ۔ فوراً آپ اپنی اوالد اہ ِل خاندان اپنی فرمانبردار جماعت کو لے کر چلے‪ ،‬آپ نے حق اور روشن دالئل ک و‬
‫واضح کر دیا‪ ،‬اور خلق خدا کو حکمت اور پسندیده موعظہ کے ساتھ خدا کی طرف دعوت دی‪ ،‬اور حدود شریعت کے قائم‬
‫کرنے کا‪ ،‬نیز معبود کی فرمانبرداری کا‪ ،‬محرمات سے بچنے اور سرکشی سے باز رہنے ک ا حکم دی ا‪ ،‬لیکن س تمگاروں‬
‫نے ظلم وعداوت سے آپ کا مقابلہ کیا‪،‬‬
‫آپ نے پہلے تو ان کو غضب خدا س ے ڈرای ا اور حجت ہ دایت کی مض بوطی کی‪[ ،‬پهر ان س ے جہ اد کی ا]‪ ،‬آخرک ار جب‬
‫س پش ت ڈال دی ا اور آپ کی بیعت س ے بهی پهر گ ئے‪،‬‬ ‫انہوں نے آپ کے بارے میں ہر عہد کو توڑدیا‪ ،‬ہر حکم خدا کو پ ِ‬
‫اور اپنی شقاوت سے انہوں نے آپ کے خدا اور آپ کے جد امجد کو غضبناک کیا‪ ،‬اور آپ سے لڑنے کی پہل اپنی ط رف‬
‫سے کی‪ ،‬تو پهر آپ بهی ضرب نیزه وشمش یر کے ل ئے می دان میں آگ ئے‪ ،‬اور ب دکاروں کے لش کروں ک و پیس ڈاال‪ ،‬آپ‬
‫جنگ کے گہرے غبار میں دھنسے ہوئے ذوالفقار سے حیدر کرار کی ط رح قت ال ک ر رہے تھے ۔ اع داء نے جب آپ کے‬
‫دل کو مضبوط اور بالکل بے خوف و ہراس دیکها تو آپ کے لئے اپنے مکر کے جال بچهانے لگے‪ ،‬اور اپنی مخصوص‬
‫سفیانی چاالکیوں اور شرارت کے ساتھ آپ کے ساتھ قتال کرنے لگے‪،‬‬
‫ملعون عمر بن سعد نے اپنے لشکروں کو حکم دے دیا کہ پانی حسین (ع) تک نہ پہنچ سکے۔ سب لوگ تیزی کے س اتھ‬
‫آپ سے قتال کرنے لگے اور پے در پے ملے جلے حملے ہونے لگے‪ ،‬آپ کو تیروں سے چهلنی کر دیا‪ ،‬س ب نے ظلم و‬
‫ستم کے ہاتھ آپ کی طرف بڑهادیئے‪ ،‬نہ انہوں نے آپ کے بارے میں اپنی کسی ذمہ داری کو دیکها نہ یہ کہ آپ ک و اور‬
‫آپ کے ساتهیوں کو قتل کرنے میں اور آپ کے سامان کو لوٹنے میں‪ ،‬وه کتنے زبردست گناه کے مرتکب ہوں گے!‬
‫آپ غبار جنگ میں دھنس ے ہ وئے تھے اور ہ ر ای ک اذیت اٹھ ا رہے تھے‪ ،‬آپ ک ا ص بر دیکھ ک ر ت و مالئکہ افالک بهی‬
‫تعجب کررہے تهے‪ ،‬ظالموں نے ہر طرف سے آپ کو گهیرلیا اور زخم پر زخم پہنچا کر آپ ک و مض محل کردی ا‪ ،‬دم لی نے‬
‫کی مہلت نہ دی‪ ،‬آپ کا کوئی مددگار نہ رہا تها‪ ،‬بیکسی کے عالم میں انتہ ائی ص بر وض بط کے س اتھ آپ اپ نی مس تورات‬
‫اور بچوں کی طرف سے ہجوم اشقیاء کو ہٹا رہے تهے‪ ،‬یہان تک کہ انہوں نے آپ کو گهوڑے س ے گرادی ا‪ ،‬آپ زخم وں‬
‫سے چور ہوکر زمین پر گرے‪ ،‬لشکر کے گهوڑے اپنے س موں س ے آپ ک و کچ ل ربے تھے‪ ،‬اور س رکش س تمگر اپ نی‬
‫تلواریں لئے آپ پر چڑهے چلے آتے تهے‪ ،‬موت کا پسینہ آپ کی پیشانی پر آیا ہوا تها‪ ،‬اور آپ کے دست وپا اده ر اده ر‬
‫سمٹتے اور پهیلتے تهے ۔ آپ چشم نیم وا سے اپنے کنبہ اور اپنے بچوں ک و دیکھ رہے تهے‪ ،‬ح االنکہ اس وقت آپ کی‬
‫خود کی حالت تو ایسی تهی کہ آپ کو اپنے کنبہ کا اور بچوں کا دهیان نہ آسکتا تها‪،‬‬
‫اہل حرم نے آپ کے رہوار کو بے سوار دیکها‬ ‫اس وقت آپ کا گهوڑا ہنہناتا اور روتا ہوا آپ کے خیام کی طرف چال‪ ،‬جب ِ‬
‫اور زین اسپ ک و نیچے ڈهلک ا ہ وا دیکها ت و بے ق رار ہ وکر خیم وں س ے نک ل پ ڑیں اور ب ال بکهرائے ہ وئے منہ پ ر‬
‫طمانچے مارتے ہوئے جبکہ پرده کا دهیان نہ تها نوحہ وبکا کرتے ہوئے اپنے بزرگوں ک و وارث وں ک و پک ارتے ہ وئے‬
‫جبکہ اپنی اس مخصوص عزت و شوکت کے بعد حقارت کی نظر سے دیکهے جا رہے تهے‪ ،‬سب کے سب [آپ] کی قت ل‬
‫گاہ کی طرف تیزی سے جا رہے تھے۔‬
‫ش مب ارک ظ الم اپ نے ہ اتھ‬ ‫آه شمر اس وقت آپ کے سینہ پ ہ بیٹها ہوا تها‪ ،‬اور اپنا خنجر آپ کی گردن پر پهیررہا تها‪ ،‬ری ِ‬
‫میں لئے ہوئے اپنی ہندی تلوار سے آپ کو ذبح کر رہا تها‪ ،‬آپ کے دست وپا بے حرکت ہوگئے (آپ کے ہ وش و ح واس‬
‫ساکن ہوگئے) اور سانس رک گیا‪،‬‬
‫نیزه پر سر اقدس کو اٹهایا گیا‪ ،‬اور اہ ِل حرم کو غالموں کی طرح قید کرلیا گیا‪ ،‬اور آہنی زنج یروں میں جک ڑ ک ر اونٹ وں‬
‫پر بٹهالیا گیا‪ ،‬دن کے دوپہ ر کی گرمی اں ان کے چہ روں ک و جهلس ا رہی تهی‪ ،‬اور وه غ ریب بیاب انوں اور جنگل وں میں‬
‫پهرائے جا رہے تهے‪ ،‬ہاتھ ان کے گردنوں سے بندهے ہوئے تهے اور بازاروں میں ان کو پهرایا جا رہا تها ۔‬
‫وائے ہو ان نافرمانوں فاسقوں پر جنہوں نے آپ کو قتل کرکے اسالم کو تباه کردیا‪ ،‬نمازوں کو روزوں ک و معط ل کردی ا‪،‬‬
‫ش ریعت کے چلن ک و اور احک ام ک و توڑدی ا‪ ،‬ایم ان کی عم ارت ک و ڈهادی ا اور ق رآنی آی ات میں تحری ف کی‪ ،‬اور بغ اوت‬
‫وسرکشی میں دهنستے چلے گئے ۔‬
‫آپ کے قتل سے رسول هللا (ص) مظلوم قرار پاگئے‪ ،‬مظلوم بهی ایسے کہ اپنے بچہ کے خون کا بدلہ نہ لے سکے‪،‬‬
‫ب خدا پر الوارثی چهاگئی ۔‬
‫آپ کے قتل سے کتا ِ‬
‫آپ کے ستائے جانے سے اصل میں حق ستایا گیا ۔‬
‫آپ کے نہ ہونے سے ہللا اکبر اور ال الہ اال ہللا ان آوازوں میں کوئی روح نہ رہی‪ ،‬حرام و حالل کا امتیاز‪ ،‬ق رآن اور ق رآن‬
‫کے معانی کا تعین سب ضائع ہوگیا‪،‬‬
‫آپ کے بع د ش ریعت میں کهلی ہ وئی تب دیلیاں‪ ،‬فاس د عقی دے س ے ح دود ش ریعت ک ا تعط ل‪ ،‬نفس انی خواہش وں ک ا زور‪،‬‬
‫گمراہیاں فتنے اور غلط چیزوں کا ظہور ہوا ۔‬
‫غرض کہ آپ کی سنانی سنانے واال آپ کے جد امجد کی قبر کے پاس کهڑا ہوا اور آپ کی سنانی برستے ہ وئے آنس وؤں‬
‫کے ساتھ رسول هللا (ص) کو یہ کہتے ہوئے سنائی کہ‪:‬‬
‫"یا رسول هللا! آپ کا فرزند آپ کا بچہ قتل کردیا گیا‪ ،‬اور آپ کے گهروالوں اور جانثاروں کو ماردیا گی ا‪ ،‬آپ کے بع د آپ‬
‫کی ذ ّریت کو قید کیا گیا‪ ،‬اور آپ کی ذریت و اہل بیت کو وه دکھ دیئے گ ئے جن دکهوں س ے ان ک و بچان ا امت پ ر ف رض‬
‫تها"۔‬
‫روح اسالم کو انتہائی قلق ہوا اور آنحضرت کا قلب نازک گریاں ہوا‪ ،‬مالئکہ اور انبیاء نے ان کو آپ کا پرسہ دیا‪ ،‬آپ کے‬
‫قتل ہونے سے آپ کی ماں فاطمہ زہرا (س) بے تاب ہوگئیں‪ ،‬مالئکہ مقربین کے ای ک کے بع د ای ک لش کر ات رنے لگے‬
‫جو آپ کے باپ امیرالمومنین (ع) ک و پرس ہ دے رہے تهے‪ ،‬اور اعلی عل یین میں آپ پ ر ن وحہ وم اتم ک ررہے تهے‪ ،‬آپ‬
‫کے غم میں حورا ِن جنت اپنا منہ پیٹ رہی تهیں‪ ،‬آسمان اور آس مان کے باش ندے آپ پ ر روئے‪ ،‬اور جنت کے خ زینہ دار‬
‫روئے‪ ،‬پہاڑ قطار در قطار روئے‪ ،‬دری ا اور دری ا کی مچهلی اں‪[ ،‬مکہ اور مکہ کی عم ارتیں]‪ ،‬جنت اور غلم ان‪ ،‬کعبہ اور‬
‫مقام ابراہیم‪ ،‬مشعر حرام اور حل و حرم سب ہی آپ کے غم میں گریاں ہوئے ۔‬ ‫ِ‬
‫خداوند اس بلند مرتبہ مقام کی حرمت کا واسطہ محم د و آل محم د پ ر درود وس الم بهیج‪ ،‬اور مجھ ک و ان کے گ روه میں‬
‫محشور فرما‪ ،‬اور ان کی سفارش سے مجھے داخل جنت فرما ۔‬
‫اے کم سے کم وقت میں ہر ایک کا حساب کرنے والے‪ ،‬اے ہر بزرگ سے کہیں زیاده بزرگ تر‪ ،‬اے ع الم ح اکموں س ے‬
‫زیاده زور حکومت رکهنے والے‪ ،‬واسطہ حضرت محمد مصطفی (ص) کا جو تیرے آخری پیغمبر اور تمام عالم کی طرف‬
‫تیرے رسول ہیں‪ ،‬اور ان کے بهائی کا واسطہ جو کشاده پیشانی اور معد ِن علم وحکمت اور ہ ر علم میں راس خ ہیں یع نی‬
‫ان ع الم کی س ردار ہیں‪ ،‬حس ن مجت بی (ع) ک ا‬ ‫امیر المومنین علی مرتضی (ع)‪ ،‬اور ف اطمہ زہ را (س) ک ا واس طہ ج و زن ِ‬
‫واسطہ جو پاک وپاکیزه اور پرہیزگاروں کی پناه گاه ہیں‪ ،‬اور حضرت ابوعبدهللا الحسین (ع) کا واسطہ جو تمام ش ہدا میں‬
‫زیاده بزرگ م رتبہ ہیں‪ ،‬اور ان کی قت ل ہ ونے والی [اوالد] ک ا واس طہ‪ ،‬اور ان کی مظل وم ذریت ک ا واس طہ‪ ،‬اور علی بن‬
‫حسین زین العابدین (ع) کا واسطہ‪ ،‬اور محمد بن علی (ع) کا واسطہ جو عبادت گذاروں کے قبلہ ہیں‪ ،‬اور جعغر بن محمد‬
‫(ع) کا واسطہ جو مجسمۂ صداقت ہیں‪ ،‬اور موسی بن جعفر (ع) کا واسطہ جو دالئل ح ق ک و ظ اہر ک رنے والے ہیں‪ ،‬اور‬
‫علی بن موسی (ع) کا واسطہ جو دین کے مددگار ہیں‪ ،‬اور محمد بن علی (ع) کا واسطہ جو اہل ح ق کے پیش وا ہیں‪ ،‬اور‬
‫علی بن محمد (ع) کا واسطہ جو زاہدوں سے کہیں زیاده زاہد ہیں‪ ،‬اور حسن بن علی (ع) ک ا واس طہ ج و ائمہ اطہ ار کے‬
‫وارث ہیں‪ ،‬اور اس فرد کا واسطہ جو تمام خلق پ ر حجت ہیں‪ ،‬محم د و آل محم د پ ر درود بهیج ج و ص ادقین میں بہ ترین‬
‫نیکیوں کے حامل جن کا لقب آل طہ و آل یسین ہے‪ ،‬اور مجھے قیامت میں امن پانے والوں میں سے‪ ،‬ص احبان اطمین ان‬
‫میں سے‪ ،‬کامیاب ہونے والوں میں سے‪ ،‬خوش وخرم اور بشارت جنت پانے والوں میں قرار دے ۔ خداوندا مجھے اپ نے‬
‫فرمانبرداروں میں سے قرار دے (میرا نام مسلمانوں میں لکھ لے) اور صالحین سے وابس تہ رکھ‪ ،‬م یرے بع د نیکی اور‬
‫بهالئی سے میرا ذکر ہو‪ ،‬جو بغاوت وسرکشی کرنے والے ہیں ان کے مق ابلہ میں مجھے فتح دے‪ ،‬مجھے حاس دوں کے‬
‫شر سے بچا‪ ،‬اور بری تدبیر کرنے والوں کی تدبیر کا رخ میری طرف سے پهیردے‪ ،‬ظالموں کے ہاتھوں کو مجھ پر ظلم‬
‫کرنے سے روک دے‪ ،‬اور مجھے میرے ب ا ب رکت پیش واؤں ک و (محم د و آل محم د) اعلی عل یین میں ای ک جگہ مجتم ع‬
‫کردے‪ ،‬اے سب سے زیاده رحم کرنے والے مجھے تیری رحمت سے آخرت میں انبیاء‪ ،‬صدیقین‪ ،‬ش ہدا اور ص الحین کی‬
‫رفاقت نصیب ہو کیونکہ ان حضرات کو تو نے اپنی نعمتوں سے ماالمال کیا ہے ۔‬
‫قسم دیتا ہوں خداوندا میں تجھ کو تیرے نبی معصوم (ص) کی‪ ،‬اور تیرے حتمی احکام کی‪ ،‬اور گن اہوں س ے بچ نے کے‬
‫لئے تیرے مقرره ارشادات کی‪ ،‬اور اس قبر مطہر کی جس کی زیارت کے لئے ہر ط رف س ے جن وانس ومل ک پہنچ تے‬
‫ہیں جس کے پہلو میں امام معصوم شہی ِد ظلم وس تم آرام فرم ا رہے ہیں‪ ،‬کہ م یرے رنج وغم ک و دور ک ردے‪ ،‬اور م یرے‬
‫ش سوزاں سے پناہ دے ۔ اے ہللا! میرے چاروں طرف اپ نی نعمت وں ک ا‬ ‫مقدر کی برائی کو ہٹادے‪ ،‬اور مجھے جہنم کی آت ِ‬
‫انبار لگادے اور مجھے اتنا دے کہ میں خوش و خرم رہوں (مجھے اپنی تقسیم کی ہوئی روزی پ ر راض ی رکھ)‪ ،‬مجھے‬
‫اپنے جود و کرم میں چهپا‪ ،‬اور اپنی سزا اور عتاب س ے دور رکھ ۔ خداون دا مجھے ہ ر لغ زش س ے بچ ا‪ ،‬م یرے ق ول و‬
‫عمل کو درست کر‪ ،‬مجھے عمر دراز دے‪ ،‬اور امراض و اسقام س ے بچ ا‪ ،‬اور مجھے م یرے پیش واؤں کے وس یلہ س ے‬
‫اور اپنے فضل سے میری بہترین تمناؤں تک پہنچا ۔‬
‫خداوندا رحمت خاص نازل فرما محمد (ص) و آل محمد (ع) پر‪ ،‬اور میری توبہ کو قبول فرم ا‪ ،‬اور مجھے روت ا دیکھ ک ر‬
‫رحم فرما‪ ،‬میرے گناه بخش دے‪ ،‬میرے رنج و مالل کو دور کر‪ ،‬میری خطا کو بخش دے‪ ،‬میری اوالد کو نیک اور ص الح‬
‫قرار دے ۔‬
‫خداوند اس عظیم المرتبہ شہادت گاه اور اس بزرگ مرتبہ مقام پر (میری حاض ری ک ا یہ ن تیجہ) کہ م یرے گن اہ ت و بخش‬
‫چکا ہو‪ ،‬میرے ہر عیب کو تو چهپا چکا ہو‪ ،‬میرے ہر غم کو تو دور کرچکا ہو‪ ،‬میرے رزق میں ت و کش ائش کرچک ا ہ و‪،‬‬
‫میرے گهر کے آباد رہنے کا تو حکم ناف ذ کرچک ا ہ و‪ ،‬م یرے ک اموں کے ہ ر بگ اڑ ک و ت و درس ت کرچک ا ہ و‪ ،‬م یری ہ ر‬
‫آرزوئے دل کو تو پورا کرچکا ہو‪ ،‬میری ہر دعا کو تو قبول کرچکا ہو‪ ،‬میری ہر تنگی کو تو زائ ل کرچک ا ہ و‪ ،‬م یرے ہ ر‬
‫انتشار کو تو اطمینان سے بدل چکا ہو‪ ،‬میرے ہر کام کو تو تکمیل تک پہنچا چکا ہ و‪ ،‬م یرے ہ ر م ال ک و ت و زی ادہ س ے‬
‫خلق حسن تو ادا کرچکا ہو‪ ،‬اور میرے ہر صرف کے بعد اس کا بدل دے ک ر اس کمی ک و‬ ‫ِ‬ ‫زیادہ کرچکا ہو‪ ،‬اور مجھے ہر‬
‫پورا کرچکا ہو‪ ،‬اور میرے ہر حاسد کو تو تباه کر چکا ہو‪ ،‬اور میرے ہر دشمن کو تو ہالک کرچکا ہو‪ ،‬اور مجھے ہر شر‬
‫سے تو بچا چکا ہو‪ ،‬اور مجھے ہر بیماری سے تو شفا عطا کرچکا ہو‪ ،‬اور میرے ہر ایک اپ نے ک و ج و دور ہ و ت و اس‬
‫کو قریب کرچکا ہو‪ ،‬اور میری ہر پریشانی کو تو اطمینان سے بدل چکا ہو‪ ،‬اور م یرا ہ ر س وال ت و مجھ ک و عط ا کرچک ا‬
‫ہو ۔‬
‫جہان باقی کے ثواب کا سوال کرتا ہوں ۔‬
‫ِ‬ ‫اس‬ ‫اور‬ ‫بہتری‬ ‫کی‬ ‫دنیا‬ ‫اس‬ ‫سے‬ ‫تجھ‬ ‫میں‬ ‫خداوندا‬
‫امل ح ال‬
‫خداوندا مجھے وجہ حالل سے اتنا دے کہ میں حرام سے بے نی از ہوج اؤں‪ ،‬اور اپن ا فض ل اس درجہ م یرے ش ِ‬
‫رکھ کہ مجھے کسی کی ضرورت ہی نہ ہو ۔ ب‬
‫ار الہا میں تجھ سے اس علم کا سوال کرتا ہوں جو نفع بخش ہو‪ ،‬اور اس دل کا جس میں تیرا خوف ہو‪ ،‬اور اس یقین ک ا‬
‫جو ہر شک کو دور کردے‪[ ،‬پاکیزه اور مخلصانہ عمل‪ ،‬مثالی صبر]‪ ،‬اور اس اجر کا جو فراوان ہو ۔‬
‫خداوندا مجھے توفیق دے کہ تیری نعمتوں کا شکر ادا کروں‪ ،‬اور اپنا احسان وکرم مجھ پ ر زی اده س ے زی اده فرم ا‪ ،‬اور‬
‫ایسا کر کہ سب لوگ میری بات کو مانیں‪ ،‬اور میرا ہر عمل تیری بارگاه میں قبولیت کی بلندی حاص ل ک رے‪ ،‬اور نیکی وں‬
‫ش قدم پر چلیں (یعنی نیکوں کے لئے میں ایک نمونہ بن جاؤں)‪،‬‬ ‫میں لوگ میرے نق ِ‬
‫خداوندا میرے دشمن کو بر باد کردے ۔‬
‫بار الہا رحمت خاص نازل فرما محمد (ص) و آل محمد (ع) پ ر ج و ت یری تم ام مخل وق میں بہ تر س ے بہ تر ہیں‪ ،‬سلس لۂ‬
‫رحمت تیرا ان حضرات پر شب وروز صبح وشام جاری رہے‪ ،‬اور شریر لوگوں کے مقابلہ میں تو میری حمایت ک ر‪ ،‬اور‬
‫مجھے گناہوں سے اور گن اہوں کے ب ار س ے پ اک ک ردے‪ ،‬اور مجھ ک و جہنم س ے پن اه دے‪ ،‬اور راحت وآرام کے مق ام‬
‫(جنت) میں آباد کردے‪ ،‬اور میرے تمام دینی بهائی بہنوں مومنین ومومن ات ک و اے س ب س ے زی اده رحم فرم انے والے‬
‫اپنے رحم وکرم سے بخش دے ۔‬
‫‪ ‬‬
‫اس وقت قبلہ کی طرف منہ کریں اور دو رکعت نم از پ ڑھیں پہلی رکعت میں س ورہ انبی اء اور دوس ری رکعت میں س ورہ‬
‫حشر کو پڑھے ۔‬

You might also like