Professional Documents
Culture Documents
دوسرا حصہ
بسم ہللا الرحمن الرحیم
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
نسیم صباء
علم کا لباس ہمیشہ دلیل اور عاجزی ہے اور جہالت ہمیشہ
شور وغل اور نفرت کو وجود بخشتی ہے۔ جن گھرانوں میں
گھر کے بڑے بات بات پر تنقید ی مزاج نہیں اپناتے اور
چھوٹوں کو اپنی رائے کے اظہار کا موقع فراہم Cکرتے ہیں
ان گھرانوں کے بچے خوشگوار ماحول میں پروان چڑھتے
ہیں۔
انسان اپنی عمر کے بڑے ہونے سے بڑا نہیں کہالتا بلکہ
اپنے بلند خیال اور مزاج میں شفیق ہونے سے قابل احترام
سمجھا جاتا ہے۔ خاموشی Cایک عظیم نعمت ہے خاص طورC
پر اس وقت جب اختالفات زیادہ ہوں ،آوازیں بلند ہوں ،علم
کی کمی ہو اور دلیل کی کوئی Cاوقات نہ ہو۔
توبہ منظور Cہوجائے تو وہ گناہ دوبارہ کبھی سرزد نہیں
ہوسکتا اگر آرزو ہی غلط ہو تو حسرت آرزو تکمیل آرزو
سے بہتر ہے۔
انسان اپنی سماعت اور بصیرت کو جو غذا فراہم کرتا ہے
ویسی ہی شخصیت اور کردار کی تعمیر ہوتی Cہے ،با حیا
آنکھ ،با حیا خیال کو جنم دیتی ہے ،خوش نصیب ہیں وہ
آنکھیں جو ندامت کے جھوٹے غموں میں اپنے آپ کو
اشکبار نہیں کرتیں اور اپنے وجود Cکااحترام تشکر سے
کرتی ہیں۔
وہ آنکھیں جو ہللا کی یاد میں آنسوؤں سے نم ہوتی ہیں وہ
اپنے وجود کاتشکر Cکرتی ہیں۔
ایمان والے لوگ دنیا کی بے چینیوں اور بے قراریوں سے
ڈرانہیں کرتے کیونکہ ان کے نزدیک ڈر کامطلب ہی کچھ
ٰ
تقوی کیا ہے ؟ ہللا کریم سے ڈر نے کانام ہے ۔ ڈر اور ہے ۔
Page | 1
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
Page | 2
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
Page | 3
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
Page | 4
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
Page | 5
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
مسلسل دیکھ بھال کے بغیر ،صحت مند پودوں اور پھولوں
کی نشوونما نا ممکن ہے ،با قاعدگی ( مسلسل ) مشق ( تربیہ
اور تزکیہ نفس ) کے ذریعے آپ اپنے ذہن کے دماغ میں
مثبت خیاالت کے لباس میں بہتر شخصیت اور کردار کے
پھل اور پھول لگانا سیکھ سکتے ہیں۔
جتنا انسان اپنے ہی تصورات اور خیاالت سے اپنی ذہنی
سطح کو نقصان پہنچاتا ہے اور اپنے آپ کو پریشان حال
کرتا ہے اتنا ہی اس سے منسلک لوگ انہیں تکلیف
پہنچاتے ۔
یہ کون سی سائنس ہے کہ لوگوں کی کہی باتوں کو اتنا اپنے
ذہن کی سطح پر جگہ دیں کہ ہم خود اپنے ہی ذہن کے
توازن کو کھو دیں.
جتنا ہم اپنے آپ کو نقصان پہنچاتے ہیں اس کے لیے ہمیں
اپنے آپ سے معذرت کرنی Cچاہیے .
آدمی دوسرے کی غلطی کو جاننے کے لیے انتہائی ہوشیارC
ہے مگر اپنی غلطی کو جاننے کے لیے وہ انتہائی بے
وقوف Cبن جاتا ہے ،یہی دوہرا معییار Cخرابیوں کی جڑ ہے ۔
اگر لوگ ایک معیار والے ہوجائیں تو تمام خرابیاں اپنے آپ
ختم ہوجائیں گی۔
خود شناسی کے سفر میں انسانی زندگی Cکے تمام مسائل کا
سب سے بڑا حل فرد کی اندرونی تبدیلی ہے۔جب فرد بدلتا
ہے تو معاشرہ بدلتا ہے اور معاشرہ بدلتا ہے تو قوم بدلتی
ہے ،فرد پر محنت کی ضرورت Cسب سے زیادہ ہے۔
کامیاب رشتہ Cاس بات پر منحصر Cنہیں کہ ہم کتنا اچھے سے
ایک دوسرے کو سمجھتے ہیں ،کسی بھی کامیاب تعلق کا
انحصار اس بات پر ہے کہ ہم کتنا اچھے سے غلط فہمیوں
کونظرانداز کرتے ہیں۔
Page | 6
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
ہللا کے نام پر خیرات انسانوں کے کام آتی ہے۔ ہللا کی راہ
زکوۃ انسانوں کے کاممیں خرچ انسانوں کے کام آتا ہے ٰ ،
آتی ہے ،ہللا کو قرض حسنہ دینا کسی انسان کو دینا ہے۔
نام ہللا کا ہے ،کام انسان کے ہیں ،انسان خرچ کرتا
ہے ،انسان کے کام آتا ہے اور ہللا خوش ہوتا ہے ،مطلب یہ
کہ ہللا کو خوش کرنے کے لیے ،راضی Cکرنے کے لیے
انسانوں کی خدمت کرنی چاہیے۔
ہر لفظ توانائی کاایک یونٹ ہے ،ہمارا ہر جملہ قوت کاایک
ذخیرہ لیے ہمارے منہ سے نکلتا اور دوسروں کو متاثر کرتا
ہے۔
ہماری شاباش سے ایک طالب علم کا حوصلہ Cبڑھ جاتا ہے ،
جب ہم بیمار کے سرہانے بیٹھ کر چند کلمات تسکین کہتے
ہیں تو اس سے آفاقہ Cسا محسوس ہونے لگتا ہے اور بعض
اوقات ایک مریض بول اٹھتاہے۔آپ کے آنے سے میری
تکلیف کم ہوگئی ہے۔
اگر خامی کو بیان کرنے کے لیے طبیعت چCCاہے تCCو آپ کے
اندر خامیاں بہت ہیں ،انہیں بیان کیا جائے ،کافی ہے ،اگCCر
دوسرے کابیان کرنا ہو تو اس کی خامی دور کرو۔
بزرگCCوں Cنے فرمایCCاکہ Cدوزخ میں جCCانے والCCوں میں زیCCادہ
امکCCان خCCواتین کCCا ہوسCCکتا ہے۔ کیCCونکہ Cوہ گلہ کCCرنے والی
ہوتی ہیں ،تCCوگلہ چھCCوڑ دو تCCو آپ لوگCCوں میں کCCوئی خCCامی
نہیں رہے گی۔
توبہ کCCرنے والے کی زنCCدگی تبCCدیل ہCCو جCCاتی ہے ،ہللا سCCے
دعا مانگنی چاہیے کہ تCوبہ سCCالمت رہے تCCو بہ شCکن انسCCان
کہیں کا نہیں رہتا ،وہ اپنی نظروں سے گر جاتا ہے۔
وہ احترام کے تصور سے محروم Cہو جاتا ہے ،وہ دعCCا سCCے
محروم ہو جاتCا ہے ،وہ عبCادت کی افCادیت سCے محCروم ہCو
جاتا ہے۔
Page | 7
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
Page | 8
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
انسCCان ایCCک سCCماجی مخلCCوق ہے ،دنیCCا میں ہCCر آدمی ایCCک
سماجی مCCاحول کے انCCدر پیCCدا ہوتCCا ہے ۔ اس مCCاحول میں ہCCر
وقت روزانہ مختلف قسم کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔
انسان خواہ چاہے یا نہ چاہے وہ اپنے ماحول سCCے اثCCر قبCCول
کرتا رہتا ہے۔ اسی طرح ہر انسان کاکیس ایک متCCاثر کن ذہن
کاکیس بن جاتا ہے ،یہ متاثر ذھن دھCCیرے دھCCیرے اتنCCا پختہ
ہو جاتا ہے کہ آدمی اس کو درست سمجھنے لگتا ہے۔
اس مسئلے کا واحCCد حCCل یہ ہے کہ آدمی اپنCCا محاسCCب آپ بن
جائے وہ اپنی نگرانی خود کرنے لگے۔
جو انسان حال پر مطمئن نہیں ،وہ مستقبل پCCر بھی مطمئن نہ
ہوگا ۔ اطمینان ،حاالت کا نCام نہیں ،یہ روح کی ایCک حCCالت
کانام ہے ،مطمئن آدمی نہ شکایت کرتا ہے نہ تقاضا ۔
بہادری اور بےخوفی بہت اچھی چیز ہے مگر انسان بہرحال
کمCCCزور Cہے ،وہ مطلCCCق بہCCCادری CیCCCا المحCCCدود بے خCCCوفی
کااستعمال نہیں کرسکتا۔ اس لیے بہادری اور بے خCCوفی کے
ساتھ یہ بھی ضروری Cہے کہ آدمی محتCCاط ہCCو۔وہ حکمت اور
مصلحت کالحاظ Cکرنا بھی جانے ۔
غCCCCیر حکیمCCCCانہ چھالنCCCCگ بھی اتنی ہی غلCCCCط ہے جتنی کہ
بزدالنہ پسپائی C۔
اگCCر خCCواہش نہ کCCروگے اور شCCکایت نہ کCCرو Cگے تCCو رضCCا
سCCمجھ آجCCائے گی ۔ یہ عمCCل کCCرکے دیکھCCو تCCو رضCCا پCCوری
طرح سمجھ آجائے گی۔
جس چیز کو آپ غم سمجھ رہے ہیں عین ممکن ہے وہ غم نہ
ہو ،جس چیز کو آپ خوشی سCCمجھ رہے ہیں عین ممکن ہے
وہ خوشی نہ ہو ۔
ایک اور بات بتاتاہوں یعنی ایک اور نسخہ بتا رہاہوں :
آپ دو چیزوں تسکین وجود اور پیس&&ے کی محبت ک&&و اپCCنی
زندگی سے نکال دو.
Page | 9
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
پیسے کے آنے کCCو پسCCند کرنCCا اور پیسCCے کے جCCانے کCCو نہ
پسند کرنا یا یہ کہ پیسے کو پوجا کی حد تCCک پسCCند کرنCا اس
چیز سے گریز کیا جائے۔
انسان کا بول تو بہت دور کی بات ہے ،سب سے پہال کام تو
اپنے خیال پCCر سCCوچنا کہ یہ خیCCال اس قابCCل بھی ہے کہ بیCCان
کی جائے۔
بعض اوقCCات ایسCCا بھی ہوتCCا ہے کہ ایCCک مقCCرر ،معلم اور
داعی راستے میں ہی رہ جائے اور یقین کرنے واال منزل پCCر
پہنچ جاتا ہے ،سCCادگی سCCے ،عCCاجزی سCCے اور یقین سCCے
زندگی کاسفر کرنے واال تیزی سے منزل پر پہنچ جاتا ہے۔
تین چیزیں :
حاصل کرو :علم ،اخالق ،شرافتC ۱۔
پاک رکھو :جسم ،لباس ،خیاالت ۲۔
ایمان رکھو :توحید ،رسالت ،آخرت ۳۔
کام لوں :عقل سے ،ہمت سے ،غم سے ۴۔
جہاں رویوں میں تلخی ہو ،گروہ بندیاں ہوں ،اپنا مفCCاد ہCCو ،
باعزت شعبہ جات کے افراد اشتعال پسند ہوں۔
انCCدھی تقلیCCد ہCCو ،فرقCCوں میں بCCٹے مسCCلمان ،مسCCلمانوں کCCو
مسلمان کرنے میں مشغول ہوں۔
قCCانون دان صCCرف لبCCاس میں قCCانون دان لگیں ،ایسCCی قCCومیں
مدتوں کی بد اخالق محنتوں کانتیجہ ہیں۔
ایسے معاشرے میں ضCCرورت اس بCCات کی ہCCوتی ہے کہ ہCCر
شCCعبے میں گنCCدے انCCڈوں کی نشCCاندہی CہCCو اور ٹیکنCCالوجی
کابھرپور Cفائدہ اٹھاتے ہوئے حکومتی Cاور فالحی اداروں میں
کیمرے نصب کیے جائیں۔
سب سے زیادہ خطرناک دشمن وہ انسان ہے جو مسافر سCCے
ذوق سفر چھین لے۔
ہمدردی کCCامطلب ہے دوسCCروں Cکی تکلیCCف کCCو اپCCنے دل میں
محسCCCوس کرنCCCا،ہمCCCدردی ہمیشCCCہ دی جCCCاتی ہے ،اس کے
Page | 10
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
Page | 11
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
Page | 12
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
شہد کی مکھی اپنے مقCCام سCCے اڑ کCCر جنگCCل میں جCCاتی ہے۔
یہاں بہت سی مختلف چیزیں ہیں ،مثالً لکڑی ،کانٹا ،جھاڑی
اور گھCCCاس وغCCCیرہ ۔ لیکن شCCCہد کی مکھی انتخCCCابی طCCCریقہ
اختیارکرتی Cہے ،وہ ہر دوسCری CچCیز سCے اعCراض کCرکے
سیدھا اس پھول تک پہنچتی ہے جہاں سCCے اسCCے میٹھCCا رس
لینا ہے۔یہی انتخابی Cطریقہ انسان کو بھی اختیارکرنCCا چCCاہیے۔
اس کو سماج میں اس طرح رہنCCا چCCاہیے کہ وہ غCCیر مطلCCوب
چیزوں سے اعراض کرے اور اپنے مطلوب تک پہنچے۔
بددعا کCCرنے والے کCCو جب ہم دعCCا دیCCتے ہیں یCCا بCCرا بCCر تCCاؤ
کرنے والے کو دعادیتے ہیں ،تو ہمارے اندر پیCCداہونے Cواال
خوبصCCورت احسCCاس ہمیں پرسCCکون رکھتCCاہے۔لوگCCوں کے
بارے میں بہتر خیال سے یاد رکھیں ورنہ CدعCCاؤں سCCے اپCCنی
روح کو پرسکون رکھیں۔
جذباتی بیماریوں کا شکار انسان ،جسمانی بیماری Cسے زیادہ
درد اور تکلیف میں یوتا ہے ۔ جس کCCا حCCل رات کCCو نینCCد کی
گولیوں میں نہیں اور نہ کوئی دو ا بیماری کCCاعالج کرسCCکتی
ہے۔ کمCCزور خیCCاالت کی بیمCCاری CایCCک طCCاقتور CخیCCال سCCے
ٹھیک ہوسکتی ہے۔
ایCCک نقطہ یادرکھنCCا Cکم ازکم اپCCنی حمCCاقتوں کCCو بچCCوں کے
سامنے پیش نہ کرنCCا خCCالی بچCوں کCو تعلیم نہ دو ،جCCو عمCCل
بچوں میں چاہتے ہو وہ بچوں کے سامنے کرکے دکھاؤ۔C
سماج دیمک ہے بچوں کو کھCCا جاتCCا ہے ،بچCCوں کی اصCCالح
کرو ،بچوں کی حفاظت کرو ،پھر بچوں کے لیے دعا کرو۔
جس زمCCCانے میں بچCCCوں نے کھیلنCCCا ہے ،اس کی اصCCCالح
کرکے جاؤ ،ایسانہ ہو کہ زمCCانہ CبچCCوں کCCو دبCCوچ لے ،دعCCا
ضرور Cکیاکریں ،بچوں کے لیے ۔
اظہCCار رائے کی آزادی کCCاتحفہ جوانسCCانیت کCCو مال جس نے
اسالم کو تیزی سے پھیلنے میں جہاں آسانی فراہم Cکی ،وہاں جو چیز
رکاوٹ بنی وہ موجCCودہ دور میں شخصCCیت پسCCندی کے دفCCاع ،علمی
Page | 13
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
اور فقہی اختالف کCCو عCCوام النCCاس کے ذریعے نفCCرت کارنCCگ دیCCنے
اور اپCCنے اپCCنے مسCCالک کادفCCاع تھCCا۔بجCCائے اس کے کہ انسCCانیت کی
کثیر تعCداد کی فکCر میں توحیCد CکCا درس اور قCCرآن کی طCرف بالنے
کاکام اپنی زندگیوں کامقصد سCمجھتے نیکی کاراسCتہ Cمحنت کاراسCتہC
ہے ،نیکی کو روکCCنے کاراسCCتہ بھی محنت کاراسCCتہ Cہے۔لیکن انجCCام
کافرق جنت اور دوزخ ہے۔ محنت کے نتیجے میں اتنCCابڑا فCCرق ؟کیCCا
قابل توجہ نہیں ! انسان آنکھوں پر پٹی باندھ کر مشCCین کی طCCرح کCCام
کرنا چاہے تو اس کانتیجہ وہی ہوگا جو ایک مشین کایوت Cا Cہے ۔ پیسCCہ
کمانا ،پیسہ گننا ،پیسہ جمع کرنابڑا محنت طلب کام ہے اور یہ بCCڑے
ہی عذاب کاباعث ہے۔ محنت وہ جو مالک کی مرضی Cکے مطابق ہCو
،کوشش وہ زندگی Cدینے والے کی منشا ء کے مطابق ہو۔
اپنے حال پCCر افسCCوس کرنCCا،اپCCنے آپ پCCر تCCرس کھانCCا ،اپCCنے آپ کCCو
لوگوں میں قابل رحم ثابت کرنا ،ہللا کی ناشکرگزاری ہے۔
وہ باتیں جو ہمیں بہت سادہ لگتی ہیں ،وہ بCCاتیں جCCو ہم یہ سCCمجھ کCCر
اپنے ذہن کی وادیوں میں اپنے ہی گھر سے باہر دوسروں کے فائدے
کے لیے رکھ دیCCتے ہیں ،وہی ہمیں اپCCنے آپ سCCے دور کسCCی انجCCان
شہر میں چھوڑ Cآتی ہیں ۔ جس میں ہمیں اپنے آپ کCCو سCCمجھنے سCCے
زیادہ اپنے وجCCود Cکی فکCCر رہCCتی ہے ۔ ہCCر دور میں کسCCی انسCCان نے
خود کو اگر سمجھنا چاہCCاہے ۔ اس نے سCCب سCCے پہلے وقت کی قCCدر
کی اور اس کو استعمال کرنا سیکھا ۔
ہللا کسCCی انسCCان پCCر اس کی برداشCCت سCCے زیCCادہ بCCوجھ نہیں ڈالتCCا۔
بیمCCاراور الغCCر روحیں ہمیشCCہ گلہ کCCرتی ہیں ،صCCحت منCCدارواحC
شکر ،زندگی پر تنقید ،خالق پر تنقید ،اور یہ تنقید ایمان سے محروم
کر دیتی ہے۔
ہم لCCCCCCCوگ اختالف رائے کے آداب سCCCCCCCے بالکCCCCCCCل ہی نCCCCCCCاواقف
ہیں ،بالخصCوص کسCی دیCنی اختالف کے وقت ہمCارا پہال ردعمCل یہ
ہوتا ہے کہ ہم مخالف کی نیت کے بCCارے میں فCCوری شCCک میں مبتال
ہCCو جCCاتے ہیں اور یہ سCCمجھتے ہیں کہ وہ شCCخص کCCوئی گمCCراہیC
پھیالنے کے لیے یاکوئی فتنہ پیداکرنے کے لیے یہ نقطہ پیش کررہCCا
ہے۔بعض لوگ تو اس سے ایک قدم آگے بڑھ کر دوسCCرے کے نقطٔہ
Page | 14
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
Page | 15
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
کی فکر میں قرآن کاپیغام پہنچائیں اور ایCCک عCCالم دوسCCرے عCCالم کCCو
تبلیغ کرنے کے بجCCائے ایCCک عCCام انسCCان کی فکCCر میں لCCگ جCCائیں ،
ایک عالم ہونا ایک بہت بڑی ذمہ داری کاکام ہے ۔
حقیقت یہ ہے کہ چاہی ہوئی چیزوں کو نہ پ&&انے ک&&ا ن&&ام زنCCدگی ہے
جو لوگ اس راز کو جCCان لیں وہ نہ ملCCنے پCCر بھی اس طCCرح مطمئن
رہتے ہیں جیساکہ انہوں نے سب کچھ پا لیاہو۔ اور جCCو لCCوگ اس راز
کو نہ جCCانیں وہ ہمیشCCہ اپCCنی چCCاہی ہCCوئی چCCیزوں کCCو پCCانے کCCاخواب
دیکھتے ہیں اور کبھی بھی اس کو نہیں پاتے ۔
زندہ روح کی گردان کیCCاہوتی ہے اس دنیCCا میں رہCCنے کے لCCیے ہمیں
زندہ روح درکار ہے اور گردان وہ ہے جو ہر قدم پر بولنے اور بات
کرنے پر مامور اور مجبور Cہوتے ہیں۔ زندگی اگر انسانوں کے سCCاتھ
گزارنا ہے آپ کی گردان تب تک چلتی ہے جب تک آپ کی سانسCCیں
باقی ہیں ،میں نے حیات کے لیے چند سطور Cلکھی ہیں اس تیز ترین
دور میں جCCCو دنیCCCا ایCCCک ہی مٹھی میں بنCCCد ہCCCوچکی ہے ،انسCCCان
الیکٹرونکس اور جدید آالت سے کھیل رہاہے ،جنہیں کتاب خریدنے
اور پڑھنے کCCا شCCوق CہCCو ،وہی لCCوگ اسCCتفادہ حاصCCل کرسCCکتے ہیں ۔
فلسفٔہ حیات زندہ روح کے لیے مفیCCد اور مختصCCر اسCCباق پCCر مشCCتمل
ہے ،پڑھتے ہوئے ،مطالعہ کCCرتے ہCCوئے اب یقینCا ً اکتCCاہٹ محسCCوسC
نہیں کCCریں گے کیCCونکہ یہ زنCCدگی کامختصCCر CفلسCCفہ ہے ،مCCیری
کوشCCش یہ ہے کہ میں مختصCر CجملCCوں کے سCCاتھ انسCCانی CزنCCدگی کCCا
جائزہ لے کCCر سCCکھا سCCکوں اور آپ تCCک پہنچانCCا امCCانت سCCمجھتاہوں
اگرچہ ہCCر انسCCان اتنCCا مصCCروف ہوچکCCا ہے کہ انہیں پڑھCCنے کCCاوقت
نہیں ملتا ،میرے حقیر تجCربے اور تجCزیے کے بعCد اس گCردان اس
ضمن میں اس معاشرے کاشکرگزار Cہوں ،جس کی ضد میں یہ سCCب
کچھ سیکھنے کو مال ،کہتے ہیں کہ اگCCر نCCادان اپCCنی نCCادانی اور بے
عقلی نہ دکھCCائے تCCو آپ کی تخلیCCق و تحریCCر مکمCCل نہیں ہوسCCکتی C۔
مجھے جتنی پCذیرائی Cملی ہے ،ان نCCادانوں کCو سCن کCCر پھCCر اس کے
لیے یہ گردان مکمل ہوئی ہے ،تقریر کا معاملہ ہو یا تحریر کا ،وہ با
معنی اس وقت بنCCتی ہے ،جب کہ صCCاحب تحریCCر یCCا صCCاحب تقریCCر
میں تخلیقی صالحیت موجود Cہو ،صCCرف Cتعلیمی سCCند یCCا مطCCالعہ Cاس
Page | 16
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
مقصد کے لیے کافی نہیں ،کسCCی بCCامعنی تحریCCر ،تقریCCر کCCو وجCCودC
میں نہیں السکتا با معنی تقریر تحریرہمیشہ Cتخلیقی فکر کانتیجہ Cہوتی
ہے ،نہ کہ تکرار الفاظ کا نتیجہ مختصراً انسان کی زندگی اور روزC
مرہ کی گردان کیا سننے کو ملتی ہے اور آپ کی حیات یعنی زنCCدگی
کی کیا کوشش ہوگی ،اور منفی رویوں کCCو کیسCCے اچھے رویے کی
روش دے سکتے ہیں ،اور با معنی زندگی روح کی گردان بھی غلCCط
نہیں ہوتی اگر ہم سیکھتے ،یہ عمل اب ایک کمزور ترین ،بCCد اخالق
انسان سے بہت کچھ سیکھنے کCCو ملے گCCا ۔ مCCیری حقCCیر تحریCCر کCCو
حقارت سے پڑھنے سے آپ کو کچھ نہ کچھ زندگی سے فائدے ملیں
گے ۔
Page | 17
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
مزید بگاڑ دیا۔ نصیحت ضرور Cکریں مگر شرمندہ نہ کCCریں کیCCوں کہ
مقصد دستک دینا ہوتا ہے توڑنا& نہیں ہوتا۔
خود شناسی کے سفر میں انسانی زندگی Cکے تمام مسائل کا سب سCCے
بڑا حل فرد Cکی اندرونی تبدیلی ہے جب فرد بدلتا ہے تو معاشرہ بCCدلتا
ہے اور معاشCCرہ بCCدلتا ہے تCCو قCCوم بCCدلتی ہے ،فCCرد پCCر محنت کی
ضرورت سے زیCCادہ ہے ۔ رسCCول ہللا ﷺنے فرمایCا CجCCاگیر مت بنCCاؤ
ورنہ تم دنیامیں منہمک ہوجاؤ گے۔
وہ قومیں زندہ رہتی ہیں ،جن کے عمر رسیدہ افراد Cاور بزرگ اپCCنی
آنے والی نسلوں اور نوجCCوان افCCراد کے کCCردار کCCا تحفCCظ کCCرتے ہیں
انہیں منزل دکھاتے ہیں ،ڈوبتا ہوا سورج اس اُمید سے ڈوب جاتCCا ہے
کہ کل پھر سے دنیا کو روشن کروں گا۔
آج کل کے دور میں آپ کسی بھی مسئلے کے بارے میں تھوڑی سی
مدد مانگ لیں یCCا وضCCاحت ک&&ر لیں یCCا کCCوئی بیمCCاری ان کے سCCامنے
حCتی
ٰ بیان کر لیں ،لوگ فوراً ڈاکٹر ،پروفیسر،ڈرائیCور ،سائنسCدان ،
کہ آپ دین اسالم ،بائبل ،گیتا ،ہنCCدو یCCا عیسCCائیوں ،آیCCا مسCCلمانوں کے
مسائل پوچھئے ،گویا وہ انسان آپ کو اس پر لچک دے گا۔
امCCام مالCCک جلیCCل القCCدر محCCدث ہیں،ابن عبCCدہللا کہCCتے ہیں کہ ا"یCCک
شخص لمبا سفر کCCرکے امCCام مالCCک ؒ کے پCCاس آیCCا اور اس نے ایCCک
مسئلہ پوچھا "،امام مالک ؒ نے جواب دیاکہ "میں اس کو اچھی طCCرح
نہیں جانتCCا۔" سCCائل نے کہCCا کہ "میں لمCCبی مسCCافت طے کCCرکے اس
مسئلے کی خاطر یہاں آیا ہوں ،جن لوگوں نے مجھ کو آپ کے پCCاس
بھیجا ہے ،میں واپس جا کر ان کو کیا جواب دوں گا؟"
امام مالک ؒ نے کہاکہ "تم یہ کہہ دیناکہ مالک نے کہCCاہے کہ میں اس
مسئلہ کو نہیں جانتا۔" یہ قدیم علماء کا حال تھا ،آج کے علماء کاحال
یہ ہے کہ وہ میں نہیں جانتا کہنا نہیں جانتے ۔ وہ ہر سوال کCCا جCCواب
ضرور Cدیتے ہیں ،خواہ ان کے بارے میں وہ ضCCروری Cواقفیت سCCے
محCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCروم ہCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCوں ۔
آج کل کی سCCخاوت ہCCزار روپیہ CکCCا نCCوٹ ہے جسے ہمCCارے پاکسCCتاCن
کے ہسپتال میں ایک بیوہ اور غریب عورت کے سرہانے کھCCڑے ہCCو
Page | 18
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
کر پانچ بندے ایک نوٹ پکڑ کے دے رہے ہیں اور ساتھ میں تصویرC
بھی کھینچی Cجاتی ہے ہللا سے خوف کرو۔
سCCخی وہ یوتCCا ہے جس کے پCCاس پیسCCہ ہوتCCا ہے لیکن پیسCCے سCCے
محبت نہیں ہوتی ،اس کی محبت ہللا کے ساتھ ہوتی ہے ،وہ فطرت
و قدرت کا عاشق یوتا ہے اور پیسہ ہللا کی راہ میں قربان کرتا ہے ،
مCCال کی کCCثرت غافCCل کCCر دیCCتی ہے ،مCCال کی کCCثرت کی محبت اور
وجود کی لذت سے بچ جائے تو انسان کا ایمان محفCCوظ ہCCو جاتCCا ہے
تو آپ وجود Cکی لذت سے بچو ۔
نیند فCرض ہے لیکن اگCر نینCد لCذت کے لCCیے ہCو تCو اس سCCے بچCو،
بھوک ہے تو کھانا کھاؤ مگر بہت زیادہ کھانے سے بچو ،اس طCCرح
آپ کCا ایمCCان محفCCوظ ہCو جCائے گCCا ،بابCا زنCCدگی مCیری سCCپاہیوں میں
گزری ،اب نااُمیدی کا احساس یوتCCا ہے کہ کیCCا منہ لے کCCر جCCا ریCCا
ہوں ۔
بیٹCCا احسCCاس کے چنCCد لمحCCوں میں نااُمیCCد مت ہونCCا کیCCونکہ CمعCCنی تCCو
گزرے ہوئے وقت کے ہوتے ہیں مگر توبہ مسCCتقبل کے چنCCد لمحCCات
ہی کیCCوں نہ ہCCوں ،جCCو آنکھ نم ک&&ر دے ہللا اور اس کے محبCCوب کی
محبت کو جگا دے ،وہ لمحے بڑے قیمتی ہCوتے ہیں ،اس میں نااُمیCد
مت ہونا۔
دوسروں کی سازش کا نقصان مسلمانوں کCCو صCCرف اس وقت پہنچتCCا
Cوی کی صCCفت پیCCدا کی جCCائے نہ ہے جب کہ مسلمانوں میں صبر وتقٰ C
کہ دوسروں کی مفروضہ Cسازش کے خالف شور Cمچائیں اگCCر خCCامی
کو بیان کرنے کے لیے طبیعت چاہے تو آپ کے اپCCنے انCCدر خامیCCاں
بہت ہیں انہیں بیان کیا جائے ،کافی ہے اگر دوسرے کا بیان کرنا ہCCو
تو اس کی خامی دور کرو ۔ بزرگوں نے فرمایا Cکہ "دوزخ میں جانے
والوں میں زیادہ خواتین کاامکCCان ہوسCCکتا ہے کیCCونکہ وہ گلہ کCCرنے
والی ہوتی ہیں تو گلہ چھوڑ دو تCCو آپ لوگCCوں میں کCCوئی خCCامی نہیں
رہے گی۔"
دبئی میں ۲۰۰سے زائد ممالک کی قومیں آباد ہیں جن میں پاکسCCتانی
اور ہندوستانی Cقومیں بھی ایک مہذب قوم Cکے طور پر آبCCاد ہے ۔ جب
ان ممالک کی عوام دبئی میں پہنچ کر قطار میں کھڑے ہوتے ہیں تCCو
Page | 19
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
ایسCCا لگتCCا ہے جیسCCے ان سCCے بCCڑھ کCCر کCCوئی مہCCذب قCCوم ہی کCCوئی
نہیں ،قانون اور قانون دان بغیر اسلحہ اور بغیر پروٹوکول Cکے ہوتے
ہیں ۔ بغیر اسلحہ کے دو ستانہ رویہ رکھتے ہیں اور لCCوگ قCCانون کCCو
فCCالو کCCرتے ہیں جس کی ایCCک بCCڑی وجہ یہ ہے کہ یہCCاں جگہ جگہ
کیمرہ سسٹم نصب کیا گیا ہے اور انسCCان کCCو انسCCان سCCمجھ جاتCCا ہے
مگر جو جرم کرتا ہے اسے نشCCان عCCبرت بنادیاجاتCا Cہے۔ لCCوگ جCCرم
کرنے سے پہلے ہزار بار سوچتے ہیں۔
جہاں رویوں میں تلخی ہو ،گروہ بندی ہو،اپنامفاد ہو ،یا عزت شCCعبہ
جات کے افراد اشتعال پسند ہCوں ،انCدھی تقلیCد ہCو ،فرقCوں میں بCٹے
مسلمان ،مسلمانوں کو مسCCلمان کCCرنے میں مشCCغول ہCCوں ،قCCانون دان
صرف لباس میں قانون دان لگیں ،ایسی قCCومیں مCCدتوں کی بCCد اخالق
ہوں ۔
محنت کا نتیجہ ہوتا ہے ،ایسے معاشرے میں ضCCرورت اس بCCات کی
ہCCCوتی ہے کہ ہCCCر شCCCعبے میں گنCCCدے انCCCڈوں کی نشCCCاندہی CہCCCو اور
ٹیکنالوجی Cکا بھرپور Cفائدہ اٹھاتے ہوئے حکومCCتی Cاور فالحی Cاداروں
میں کیمرے نصب کیے جائیں ،انسان کا تمام معCاملہ سCوچ پCر مبCنی
ہے ۔ انسان کو چاہیے کہ وہ کبھی ردعمل کی نفسیات میں مبتال نہ ہو
بلکہ جب بھی کوئی ناخوشگوار صورت Cحال پیش آئے تCCو وہ معتCCدل
ذہن کے ساتھ اس پر غور کرے ،وہ منفی واقعہ میں مثبت واقعہ کCCو
دریافت کرنے کی کوشCCش کCCرے اگCCر وہ ایسCCا کCCرے گCCا تCCو اس کCCو
قانون فطرت کی تائیCCد حاصCCل ہ&&و گی اور منفی واقعہ میں مثبت پہلCCو
کCCو دریCCافت CکCCرے گCCا اور اس طCCرح وہ اپCCنے آپ کCCو مایوسCCی سCCے
بچانے میں کامیاب ہوجائے گا ۔ حقیقت یہ ہے کہ مایوسCCی ایCCک غCCیر
فطری چیز ہے اور اس طرح وہ اپCCنے آپ کCCو مایوسCی CسCCے بچCCانے
میں کامیاب ہوجائے گا۔
حقیقت یہ ہے کہ مایوسی Cایک غیر فطری چCCیز ہے وہ کCCوئی فطCCری
چیز نہیں ہے۔ بے مقصد زنCCدگی کتCCنی ہی طویCCل کیCCوں نہ ہCCو ،مCCوت
سے بدتر بے مقصد انسان بے خوف نہیں ہو سکتا ،با مقصد اور بCCا
معCنی زنCدگی مCوت کے ڈر سCے بے نیCاز ہCوتی ہے ،مCوت کے ڈر
کے عالوہ آج کی زندگی کو اور بھی کئی خطرات کاڈر لگا رہتا ہے۔
Page | 20
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
ہم اپنے اعمال کی عCCبرت سCCے ڈرتے ہیں ،ہمیں اس دن سCCے خCCوف
آتا ہے جب راز فاش ہوں گے اور بد اعمالیاں چہروں پر لکھی جائیں
گی۔
جب مجرم کی زبان خاموش کCCردی جCCائے گی ،وہ دن کسCCی دن بھی
آسکتا ہے ،اس خوف سے نجCCات کاراسCCتہ CصCCرف Cاور صCCرف CتCCوبہ
ہے۔ ایک ایسی شخصCیت کے انCدر اپCنے ظCالموں /حریCف کے لCیے
خیر خواہی کاجذبہ ہو ،جو منفی تجCCربہ کے دوران بھی مثبت رویے
پر قائم Cرہے ،جو اپنے معامالت کو مکمل طCCور پCCر ہللا کے حCCوالے
کردے جس کا سینہ ہر حCال میں ربCانی CاسCپرٹ سCے بھCرا رہے جCو
جوابی کاروائی Cنہ کرے۔ ایسے لوگ نCCتیجہ خCCیز کامیCCابی پCCاتے ہیں ۔
انسان ایک سماجی مخلوق ہے۔ دنیا میں ہر آدمی ایک سماجی ماحول
کے اندر پیدا ہوتا ہے ،اس مCCاحول میں ہCCر وقت روزانہ CمختلCCف قسCمC
کے واقعات ہوتے رہتے ہیں،انسان خواہ چاہے یا نہ چCCاہے وہ ایسCCے
ماحول سے اثر قبول کرتا رہتا ہے اسی طرح ہر انسCان کCاکیس ایCک
متاثر ذہن کا کھیل بن جاتا ہے۔ متاثر ذہن دھیرے دھیرے اتنا پختہ ہو
جاتا ہے کہ آدمی اس کو درست سCCمجھنے لگتCCا ہے ۔ اس مسCCئلے کCCا
واحد حل یہ ہے کہ آدمی اپنCCا محاسCCب آپ بن جCCائے وہ اپCCنی نگCCرانی
خود کرنے لگے۔ دنیامیںانسان Cکو جو سہولتیں اور آسائشیں ملCCتی ہیں
وہ صرف ایک سوال کی آزمائش کے لCCیے ہیںکہ زنCCدگی کے دوران
سCCے گCCزرتے ہCCوئے جب تم قCCبر کے سCCرہانے پہنچCCو گے تCCو خCCدا
پوچھے گاکہ کہاں سCCے آئے ہCCو ،کھCCا پی کCCر آئے ہCCو ،زنCCدگی کہCCاں
گCCCزاری ،مCCCاں بCCCاپ سCCCے سCCCرور CحاصCCCل کیCCCا ،رشCCCتے نCCCاطے
جوڑے ،بCCڑی بCCڑی قCCدروں کی افCCزائش کی ،بCCڑے بCCڑے دانشCCوروں
سے مالقات کی یہ تو بتاؤ من ربک ؟
وہ خوش نصیب والدین ہCCوتے ہیں جCCو اپCCنی بیCCٹیوں کی اچھی تCCربیت
کCCرتے ہیں ،انہیں پڑھCCاتے لکھCCاتے ہیں ،انہیں آنے والی نسCCلوں کی
تCCربیت کے لCCیے تیCCار کCCرتے ہیں اور وقت پCCران کی شCCادیاں کCCرتے
ہیں ۔ انہیں عمررسیدہ نہیں کرتے ،بیٹیاں با حیا ہوتی Cہیں وہ اس بات
کا اظہار نہیں کرتیں۔ موجودہ زمانے کا انسان تمام چیزوں سCCے اکتCCا
کر دین حق کی طرف Cآ رہCاہے ۔ وہ اسCالم کے سCایہ رحمت میں پنCاہ
Page | 21
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
Page | 22
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
Page | 23
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
آسان کرتے ہیں ،یہ لوگ وفا Cکا نقش ہوتے ہیں ،یہ لوگ پھول ہوتے
ہیں ،خوشبو ہوتے ہیں ،تتلی ہوتے ہیں ،ستارہ ہCCوتے ہیں بلکہ یCCوں
کہیں کہ زندگی ،محبت ،معرفت اور بلندنگاہی سCCکھانے والے قطCCبیC
ستارہ ہوتے ہیں۔
فطرت کے نظام کو تCCوڑنے کCCا نCCتیجہ ہمیشCCہ نہCCایت بCCری شCCکل میں
نکلتا ہے۔ سماج کے اندر نئے نئے سنگین مسئلے پیداہو جCCاتے ہیں ،
عورتوں کے باہر آنے سے کوئی نیا تعمیری کCCام نہ ہوسCCکا ،کیCCونکہ
گھر سے باہر آکر انہوںنے جو کCCام سCCنبھاال اس کCCو کCCرنے کے لCCیے
معقول تعداد میں لوگ موجود Cتھے مگر جہاں تک گھر کCCاتعلق ہے ،
وہ صرف عورتوںکا Cکرناتھا اس لیے وہ اجڑ کر رہ گیا۔
انسانی دماغ میں خیاالت ( اچھے یا بCCرے ) کاآنCCا انسCCان کے بس میں
نہیں مگر خیاالت کو قبول کرنCCا یCCانہ کرنCCا انسCCان کی تCCربیت اور اس
کے ماحول کااظہCCار ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اچھے مCCاحول اور اچھے
لوگوں کی صحبت انسان کCCو خوبصCCورت CخیCCاالت کCCا مالCCک بنCCادیتیC
ہے۔
اپنے آپ سے یا اپنے سے جڑے انسCCانوں سCCے گفتگCCو میں الفCCاظ کCCا
چناؤ انسان کی شخصی ترقی میں بڑااہم کردار Cادا کرتCCا ہے ۔ والCCدین
کے لCCCیے بچCCCوں کی تCCCربیت کی پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ ہم اپCCCنے
وجود کی آلودگی سے اپنی اوالد کو محفوظ رکھنے کی کوشش کریں
،ہم اپنی ذہن کشیدگیوں اور پیچیدگیوں سے انہیں بچائے رکھیں۔
شادی صرف Cجنسی تعلق ہی نہیں ،عام لوگ میاں بیوی کے تعلق کو
لو ریلیشن ()Love Relationshipسمجھتے ہیں یہ ایCCک بہت بCCڑی
خوش فہمی ہے ،دراصل شادی ایک درس گاہ ہے ،جCCو افCCراد CایCCک
دوسCCرے کے سCCاتھی بن کCCر جینCCا سCCیکھتے ہیں ،ایCCک دوسCCرے کی
کمزوریوں ،پسCCندیدگیوں ،ناپسCCندیدگیوں ،ایCCک دوسCCرے کے وہمCCوں
یعنی ( )Irrational Attitudesکو برداشCCت کرنCCا سCCیکھتے ہیں اور
ایCCک دوسCCرے کی طCCبیعتوں میں ڈھCCل جانCCا سCCیکھتے ہیں ،اختالف
سیکھتے ہیں اورپھر Cجب بچے ہو جاتے ہیں تCCو ان کے لCCیے ایثCCار و
قربانی CپیCCداکرنا سCCیکھتے ہیں ۔ اپCCنی شخصCCیت کے نCCوکیلے چبھCCتے
کونوں کو گول کرنا سیکھتے ہیں۔
Page | 24
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
توبہ منظور Cہوجائے تو وہ گناہ دوبارہ کبھی سCCرزد نہیں ہوسCCکتا اگCCر
آرزو وہی غلط ہو تو حسرت آرزو ، Cتکمیل آرزو سے بہت بہCCتر ہے۔
دنیا میں آدمی پر مشCCقت عمCCل کCCرکے اپناایCCک مینCCار کھCCڑا کرتCCا ہے
مگر جب وہ اس کی چوٹی پر پہنچ جاتا ہے اور لCCوگ اس کCCااعتراف
کرنے لگتے ہیں ،عین اس وقت موت اس کی کامیCCابیوں کی نفی کCCر
دیتی ہے ،پایا ہوا انسان اچانک ایک کھویاہوا انسان بن جاتا ہے۔
انسانی جسم کاپCCانی کے سCCاتھ روح کCCاحکم ربی کے سCCاتھ ،عقCCل کCCا
وقت کے ساتھ بڑاگہرا تعلق ہے ،یہ وہ تعلق ہے کہ سمجھ آجائے تو
انسان خود کو آسانی سے دریافت کرلیتاہے۔ مرنا نہ ہوتا تو ہر انسCCان
اپنی مرضی Cکی زندگی CگCCزارے بغCCیر کCCوئی چCCارہ نہیں ،اگCCر مCCوت
اور کوئی پریشانی Cنہ آتی ،تCCو انسCCان کCCو ہللا کی ضCCرورت نہ تھی ،
موت وہ تلوار ہے جو ہر انسCCان کے سCCرپر ہCCر وقت لٹCCک رہی ہے ،
جب انسان اپنی رندگی میں ہللا کCCو نہیں پہچCCان پاتCCا تCCو مCCوت ضCCرورC
پہچان دالدیتی ہے۔
خیاالت :
کبھی کبھی وقCCتی اور وہمی CہCCوتے ہیں ۔ اکCCثر ایسCCا یوتCCا ہے کہ جCCو
خییال آج ہمیں پریشان کررہے ہے وہ خیCCال کCCل ہمCCارے وہم و گمCCان
میں بھی نہ رہے ۔ ایک آسان طریقہ یہ بھی ہے کہ اپCCنے پریشCCان کن
خیاالت کو الفاظ میں کسی کاغذ پCCر لکھ لیCCاکریں اور جCCو لمحہ اپCCنے
مزاج کا اچھے پائیں اس میں اپنے ان خیاالت کو پڑھ کCCر اپنCCا جCCائزہ
لیں۔
انسان اکثر لوگوں کو دی ہوئی تکالیف کو بھول جاتا ہے ۔ انسCCان کے
ماضی کے کچھ داغ ایسCCے ہCCوتے ہیں جCCو موجCCودہ دنیCCامیں درد اور
تکلیف کی صورت میں صبر آزما ہوتے ہیں ،اس لCCیے اپCCنی خوشCCی
کو بھی چھپاؤ اور غم کو بھی ۔
اگر پوری Cدنیا آپ سے پیار سے بات کCCرے یCCا کرنCCا چCCاہے مگCCر آپ
اپنے آپ سے پیار سے بات کریں تو وہCCاں پCCر بھی آپ شCCک میں پCCڑ
جاتے ہیں کہ یہ کیوں پیار سے بCCات کررہCCاہے ۔ اپCCنے آپ سCCے پیCCار
سCے بCات کCریں،اپCنی الجھنCوں کCو کاغCذ پCر لکھ لیCاکریں اور اپCنے
Page | 25
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
اچھے مCCوڈ میں اس تحریCCر کCCو پCCڑھ لیCCا کCCریں۔ ایCCک باشCCعور انسCCان
دوسCCرے انسCCان کی ذاتی شخصCCیت کCCو کبھی نقصCCان نہیںپہنچاتCCا ،
دوسروں کی ذاتی زندگی کی کھوج لگCCانے والے لCCوگ کبھی سCCکون
نہیں پاتے ،ہمیشہ بے چین رہتے اور ڈپریشن کاشکار Cرہتے ہیں۔
خیCCال کی طCCاقت مسCCتقبل کی پیش گوئیCCوں پCCر بھی بCCڑا گہCCرا اثCCر
چھوڑتی Cہے،جیسے جیسCCے انسCCان خیCCال کی دنیCCا کCCو یقین کCCا رنCCگ
دیتاہے ،ویسے ویسے چیزیں عملی شکل اختیارکرلیتی Cہیں ،سوائے
ان باتوں کے جن باتوںکCCا کامCCل علم موجCCود ہے۔ اس دور کی پیشCCین
گوئیوں سے بچیں۔
کسCCی بھی مقصCCد کے حصCCول میں عمCCل اور خیCCاالت میں یکسCCوئی
کاحل اگر کوئی ہوسکتا ہے تو وہ اپنے ذہن میں خیاالت کو نتCCائج پCCر
گہری نظر رکھنا ۔ اکثر نماز میں یکسوئی Cنہیں رہتی ،اس کی دو ہی
صورتیں قابل غور ہیں ایک نماز میں پCCڑھے جCCانے والے الفCCاظ کے
مطلب پر گہری نظر ہو ،اور دوسراقیامت کے منCCاظر اپCCنی نظCCروں
کے سامنے ہوں جو آنکھوں کو نم کرسکیں۔
غصہ :
غصہ ہمارے اندر پیدا ہونے واال خیCCال ہے ،جCCو سCCب سCCے پہلے ہم
پر اثر انداز یوتا ہے ،ذہن میں پیداہونے والے خیاالت سے اپنے آپ
کو نا آشنا رکھنا Cہی خود کو کسی بCCڑی مصCCیبت میں ڈالنCCا ہے۔ اپCCنے
لیے وقت نکالیں اور اپنے اندر پیداہونے والے خیاالت اور کیفیات پر
غور کریں ۔
نظر لگ گئی ہے ؟
کیسی لگی ؟ کسی کے دیکھنے اور سوچنے سے ؟ تو جب نظر لگی
تو اس نظر میں اس شخص کامنفی خیال موجود تھا۔ ٹھیCCک ہCCر خیCCال
ایک توانائی ہے اور ہر خیال کو ایک بہتر خیال ہی کاٹ سCCکتا ہے ،
جبکہ نظCCر کے ایCCک طCCاقتور Cمنفی خیCCال پCCر یقین اس امCCر کCCو مزیCCد
تقویت دیتاہے تو اس کاحل ایک طاقتور Cمثبت خیCCال ہے ،نہ کہ نظCCر
پر یقین کرکے اسے عملی شکل دینا۔
درخت :
Page | 26
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
Page | 27
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
چCCاہیے۔ جب آپ کہCCتے ہیں کہ ہCCاں یCCا نہیں یہ کCCافی ہے تCCو ،آپ کCCو
اپنے آپ کے بارے میں وضاحت دینے کی ضرورت ہے۔
عارضی اور ظاہری خوشیوں سے وقCCتی خوشCCی تCCو مCCل جCCاتی ہے ،
لیکن حقیقی اور دیر پا خوشیاں صرف وہ خوشی ہوتی Cہیں جس سCCے
دل اور اور ضمیر دونCCوں مطمئن اور خCCوش ہCCوں۔ آخCCر وہ کCCون سCCا
فلسفہ تھا کہ پچاس سال کے اندر اندر مسلمان بغیر کسی مادی وسائل
کے دوبارہ غالب آگئے ،چنگیز خان کے پوتے ،برقہ خان نے اسالم
قبول کیا ،اور طاقت کاتوازن بدل گیا؟
اولی کے مسلمان بغCCیر کسCCی شCCاہین و غCCوری کیا وجہ تھی کہ قرون ٰ
کے اپنے وقت کی سپر پاور ز سے ٹکراائCCیے اور ان کCCو پCCاش پCCاش
کردیا؟آخر وہ کون سی ٹیکنالوجی تھی جس نے میدان بCCدر میں اپCCنے
سے تین گنا زیادہ بڑی طاقت ،جو اسلحہ سے مکمل لیس مادی لحاظ
سے طاقتور Cتھی ،کیوں مسلمانوں سے شکست کھا گئی ؟
سنو ،سنو اس لیے کہ:
وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہو کر
ہم خوار ہوئے تاریک قرآں ہو
گھر :
انسCCانی معاشCCرہ کی ابتCCدائی بنیCCاد ہے ،یہیں آدمی کCCو سCCکون کے
لمحات ملتے ہیں ،یہیں کسی قوم Cکی اگلی نسل تیار ہCCوتی Cہے ،گھCCر
میں معاشCCرہ کی وہ اکCCائی ہے ،جس کی بہت سCCے تعCCداد کے ملCCیے
سے معاشرہ بنتا ہے ،گھر نہیں تو انسانی معاشCCرہ نہیں ،جس طCCرح
اینٹ کی درستگی پوری عمارت کی درسCCتگی ہے ،اسCCی طCCرح گھCCر
کی درستگی Cپورے معاشرے کی درستگی Cہے ۔
معلم کے اوصاف :
علم کتاب سے گہری وابستگی ۱۔
غور وفکرC ۲۔
کام سے لگن اور عقیدت ۳۔
استقامت ،علم کی تالش اور جستجوC ۴۔
وقت کی قدر اور وقت کی ترجیحات ۵۔
Page | 28
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
Page | 29
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
کوئی بھی ادارہ اس وقت تک مضبوط اور مستحکم نہیں ہوسCCکتا جب
تک اس ادارے کے ہر پہلو کو نہ دیکھیں اور مCCاہر لCCوگ اس ادارے
کے ہر پہلو کو نہ دیکھیں اور اس پر سCCاالنہ رپCCورٹ شCCائع نہ کCCریں
اور آر اینڈ ڈی ( )Research & Developmentاور آڈٹ ٹیچر مل
کر ایک ایک آزادانہ طور پر کام کCCرتی رہیں ،کسCCی بھی ادارے میں
ایک شخص کافیصلہ Cاس ادارے کو بنادیتاہے یا تباہ کردیتاہے۔
معلم ہونا ،علم حاصل کرنا ،علم دوسروں تک پہنچانا انتہائی برگزیCدہ
فعل ہے،انتہائی تقدس کاکام ہے مگر اس میں استقامت ضرور چاہیے
،مستقل مزاجی ضرورچاہیے ،ایسا نہ ہCCو جیسCCے وہ پCCرانے زمCCانے
میں خرگوش کی چال والی بات کی جاتی ہے کہ کچھ دن کام کیCCا اور
پھCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCر چھCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCوڑ دیCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCCا ۔
خامیCCاں خوبیCCوں کے نیچے دب جCCاتی ہیں اورخوبیCCاں خCCامیوں کے
نیچے دب جاتی ہیں ،ہمارا طرز Cعمل لوگوں کی خوبیوں کCCو اجCCاگر
کرنا اور خCCامیوںکو CدبانCCا ہے اور یہی رویہ اپCCنی سCCوچوں کے سCCاتھ
اپنانا مثبت رویے کو جنم دیتاہے۔ غCور و فکCر کے بغCیر زمCانے کCو
کبھی کسی نے کچھ نہیں دیا ،کیونکہ عقل ایک ایسی چCCیز ہے ،جCCو
غور و فکر سے بڑھتی ہے ،جب تک غورو فکCCر نہیں ہوگCCا ،کCCوئی
شخص بڑااستاد Cنہیں بن سکتا ۔
میں دن بھCCCCر کتنCCCCا سCCCCوچتا CہCCCCوںمگر CکیCCCCا یہ سCCCCوچتاہوںکہ میں
کیاسوچتاہوں ،اپنے آپ سے باتیں کرنا ،اپنے خیاالت پر گہری نظCCر
رکھنا ہر آنے والے خیال مثبت اور منفی ) پر خود سے الجھنا انسCCان
کو تخلیقی سوچ کا مالک بنادیتاہے۔
دوسروں کے بارے میں منفی سوچ کر ان سCCے جCCل کCCر ان کCCا مCCذاق
اڑا کر ،ہم انہیں تو نقصان نہیں پہنچاتے مگر اپنے اچھے نصیب کCCو
پرگنCCدا کردیCCتے ہیں ،پھCCر وقت کے کچھ لمحے ایسCCے آتے ہیں کہ
انسان یہ کہنے لگتا ہے کہ میرے ساتھ ہی ایسا کیوں ؟
دوسروں کے بارے میں اچھے خیCCاالت پیCCداکرنا Cآپ کے نصCCیب کCCو
خوبصورت بناتا ہے۔ موثر ترین نصیحت وہی ہوتی ہے جو کCCان کے
راسCCتے نہیں بلکہ آنکھ کے واسCCطے سCCے دل میں اتCCر جCCائے اور
Page | 30
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
بہCCترین ناصCCح وہ ہے جCCو اقCCوال سCCے نہیں ،بلکہ اپCCنے افعCCال سCCے
دوسروں کو نصیحت کرے۔
ہر صورت حال میں میرا ردعمل درست ہو ،وہ خوشی ہو یا غم ہو ،
لوگوں کے تلخ رویے ہوں یا کسی کی درست یا غلCCط رائے ہCCو مCCیرا
ردعمل ٹھیک ہونا چاہیے۔
ہمCCاری CزنCCدگی میں انتخCCاب واحCCد عمCCل ہے جCCو سCCاری CزنCCدگی یوتCCا
ہے ،یہ انتخاب آپ کCCو بتاتCCا ہے کہ آپ کاشCCعور CجCCو ان ہCCوا ہے کہ
نہیں ہوا ،اہم چیز یہ نہیں کہ عمر آپ کی کتنی ہCCونی ہے ،اہم چCCیز یہ
ہے کہ جس عمCCCر میں ترجیحCCCات کCCCاتعلق کCCCا تعین کCCCررہے ہیں ؟
دوسروں کو کی کامیابیوں پر حسرت نہ کرنCCا ،یہ شCCکر کامقCCام ہے ،
دونوں منزلوں کے مسافروں کے لیے دعاکرنCا ،وہ جCو تم سCے آگے
بڑھ گئے ہیں اور وہ جو تم سے پیچھے رہ گئے ہیں کیونکہ سب نے
ایCCک ہی مCCنزل کCCو جانCCا ہے ،غریCCبی اور امCCیری کالیبCCل نہ لگانCCا ،
دونوںخوبصورت مزاج ہیں ،مرد اور عورت کے الفاظ سCCے دونCCوں
کCCو الCCگ مت کرنCCا ،کیCCونکہ یہ صCCرف انسCCانیت کے رشCCتے میں ہی
خوبصورت لگتے ہیں۔
ذراسے چھوٹ سے آپ روتے ہو ،ذراسی محرومی سCCے آپ روتے
ہو اور اتنی آسانی پر ایک آنسو آپ ہللا کے لیے نہیں نکال سکتے ہو۔
...How Poor we are
خCCواتین وحضCCرات! CخCCدا کCCو پانCCا بCCڑا آسCCان ہے ،کیریCCئر Cکی تالش
مشکل ہے ،ایف ایس سی ،بی ایس سی ،پاس کرنامشکل Cہے ،مقام
زندگی نے آپ کسی نہ کسی چیز کے مرہون منت ہو ،مگر خCCدا کCCو
پانا بہت آسان ہے ۔ ایCCک ہلکی پھلکی feelingسCCے ہے جCCو آپ خCCدا
کے لیے رکھتے …ایک آنسCCو سCCے ہے۔ ایCCک ذرا سCCا اخالص ،تCCو
خدا آپ کو توفیق عمل دیتCCاہے ،آپ کے ذرا اخالص تCCو خCCدا آپ کCCو
توفیق Cعمل دیتCا ہے ،آپ کے ذرا سCا اخالص تCو خCدا آپ کCو توفیCقC
عمل دیتاہے ،آپ کے ذہن کی صفائی دیتاہے ،آپ کے دل میں تعلCCق
کابیج ڈال دیتا ہے ۔ زندگی Cبھی سنواردیتاہے ،اور آخرت بھی سنوارC
دیتاہے ۔
Page | 31
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
Page | 32
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
مثبت طرز فکر پیداکرے گCCا ،اس ضCCمن میں سCCورۃ الحجCCرات کابCCار
بار مطالعہ بہت مفید ہے۔
واضح زندگی Cکامقصد نہ ہو تCو بے فائCدہ مصCروفیات گھCر کCر لیCتی
ہیں اور وقت کی کوئی قیمت نہیں رہتی ،پھر انسCCان رسCCمی CتقریبCCات
اور جلسCCوں کی زینت بنتCCا رہتCCا ہے۔ بظCCاہر مصCCروفیات سCCے بھCCری
ہوئی بے مقصد زندگی Cاس طرح سے گزر گئی کہ پتہ بھی نہ چال ۔
عزت دار بندہ دوسرے Cکی عزت کرتا ہے ۔ جب بھی کبھی آپ کسCCی
کو دیکھیں کہ عجیب سی پوسٹیں (یCCا تحریCCر) لگاتCCا ہے ،تنقیCCد کرتCCا
ہے ،دوسروں کی بے عزتی کرتا ہے ،کمزوریاں ڈھونCCڈ تCCا ہے ،یہ
نشانی ہے وہ عCCزت دار نہیںہے کیCCونکہ عCCزت دار بنCCدہ کبھی یہ کCCام
نہیں کرسکتا۔
خوشگوار CشCCادی شCCدہ درحقیقت زنCCدگی کCCا فCCارموال ایڈجسCCٹمنٹ ہے۔
فرق زندگی کاایک حصہ ہے ،اختالف کے ساتھ زندگی Cگزارنے کCCا
فن سیکھیں اور یقینCا ً آپ خوشCCگوار CزنCCدگی گCCزاریں گے ،جھگCCڑے
اور بیگانگی کے بجائے بحث ومباحثہ Cاور فکری تCCرقی کCCو ایCCک اہم
نقطہ بنائیں۔
معافی :
معCCافی CمCCانگنے سCCے یہ ظCCاہر نہیں ہوتCCاکہ Cآپ غلCCط ہیں اور دوسCCراC
صCCحیح ،اس کاایCCک مطلب یہ بھی ہے کہ آپ کے نزدیCCک انCCا سCCے
زیادہ قیمتی Cآپ کارشتہ Cہے۔
انسان کی مختصر زندگی میں کل دس سے بCCارہ آدمی ہCCوتے ہیں جن
کے ساتھ حقوق العباد ،لین دین اور معامالت کرتا ہے ،باقی CحجCCاب
ہے۔
تو کرنا کیا ہے ؟ انسانوں کے ساتھ حسن سلوک کرو پیسCCے گننCCا بنCCد
کرو ،لوگوں کے دلوں میں خوف پیدانہ کرو CلوگCCوں کCCو اونچی آواز
سے ڈرانے کی کوشش نہ کرو ،چھوٹے بچے کے سCCاتھ بCڑاہی اچھCCا
سلوک رکھCو۔یہ CچھCوٹے بچے بCڑے ہCوتے ہیں اور بCڑے ہCوتے ہیں
اور بڑے راز ہوتے ہیں۔
Page | 33
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
انسان :
انسان یہ ہے کہ نیک انسان کو آخری دم تک بُرا ہونے کا خدشہ رہتCCا
ہے اور برے انسان کے لیے نیک ہونے کے امکانات رہتے ہیں۔
عین ممکن ہے کہ گنCCاہ گCCار ولی ہللا ہCCوکر مCCرے ،عین ممکن ہے کہ
ولی ہللا گناہ گار ہو کر مCCرے ۔ کسCCی کے بCCارے میں اچھے یCCا بCCرے
ہونے کا فیصCلہ نہ کرنCا۔ اس کائنCات میں ایCک انعCام ایسCا ہے ،جس
نے انسانی زندگی کے گزرے ہCCوئے سCCیاہ لمحCCات کCCو اور نCCا اُمیCCدی
کے کشCCکول سCCے نجCCات بخشCCی ہے وہ تCCوبہ ہے یہ شCCرف نصCCیب
والوں کو ہی حاصل یوتا ہے ۔
توبہ کیا یے ؟:
عابد کی معبود Cسے توبہ مال کے غبن کی مال کی واپس Cی Cہے تCCو یہ
ظالم کی حق ادائیگی ہے توبہ ،نفرت کی محبت ہے ،توبہ اخالق کی
حسن اخالقی ہے ،اور توبہ ہر آنے والے وقت کی توبہ ہے۔
خاموشی :
خاموشی کسی عقل مند شخص کا معیار ہے ،خاموشCCی کCCامطلب ہے
زیادہ سنجیدہ سوچ ،خاموشی Cکامطلب ہے فوری ردعمل سCCے گریCCز
کرنا اور اچھی طرح سCCے جCCواب دینCCا ،خاموشCی CکCCا مطلب سCCوچنے
کے بعد بولناہے۔
گھر انسCCانی معاشCCرہ کی ابتCCدائی بنیCCاد ہے یہیں آدمی کCCو سCCکون کے
لمحات میسرآتے ہیں ،یہیں کسی قCCوم کی اگلی نسCCل تیCCار ہCCوتی ہے ۔
گھر ہی معاشCCرہ کی اکCCائی ہے ،جس کی بہت سCCی تعCCداد کے ملCCنے
سے معاشرہ بنتا ہے ۔ گھر نہیں تو انسانی معاشCCرہ نہیں ،جس طCCرح
اینٹ کی درستگی پوری عمارت کی درستگی Cہے ،اسCCی طCCرح گھCCر
کی درسCCCتگی CپCCCورے معاشCCCرے کی درسCCCتگی Cہے ،تم اور کچھ نہ
کرو ،صرف ایک کCCام کCCرو کہ دولت کااظہCCار Cنہ کCCرو ،پھCCر غCCریب
آدمی پریشCCان ہونCCا چھCCوڑ Cدے گCCا ،تم نے دولت کCCا اظہCCار کCCرکے
غریب کو پاگل کردیا ،غCCریب اتنCCاغریب بھی نہیں ہے لیکن تمہCCاری
Page | 34
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
کCCاروں کی چمCCک دیکھ کCCر پریشCCان ہوگیCCا ،اپCCنی طCCاقتوں کCCو مCCدہم
رکھو ،چھپاکے رکھو ۔
میCCاں اور بیCCوی میں اختالف ایCCک فطCCری عمCCل ہے ،جتنCCا نقصCCان
دونCCوں اپCCنے آپ کCCو خCCاموش رکھ کCCر اور اپCCنے ذہن کCCو مصCCروف
رکھنے کے لیے کئی خیاالت سے آلCCودہ کCCرنے کے بعCCد کCCوئی حCCل
نکالتے ہیں ،اس خاموشی کانقصان بات چیت سے زیCCادہ ہوتCCا ہے یCCا
جہالت خاموش رہتی ہے ،یا بہت زیادہ عقل مندی تCCو ہم درمیCCان میں
اپنے آپ کو لکھیں تو بہCتر ہے ،اپCنی بیCٹیوں ،اپCنی بہنCوں اور اپCنی
ماؤں کے لحاظ کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ دوسروں کی بیٹیوںکCCا ،
دوسروں کی بہنوں کا اور دوسروں کی ماؤں کااحترام کیا یے۔
کیا آپ دوسروں کے بارے میں باتیں کرتے اوران کی بد قسمتی Cسے
لطف اندوز ہوتے ہیں ؟
کیاآپ ؟:
کیCCاآپ ان لوگCCوں کے سCCاتھ وقت گCCزارنے ہیں جCCو تنقیCCد کرنCCا پسCCند
کرتے ہیں؟
کیا آپ شام کے خبر نامے میں مصیبتوں اور آفات کی خCCبریں سCCنتے
ہیں۔
یہ منفی جذبات اچھے نہیں ہیں ان سے الگ ہCCو کCCر کسCCی مثبت چCCیز
پر غور کریں ۔ آدمی اگر سCنجیدگی کے سCاتھ غCور کCرے تCو وہ اس
حقیقت کو پالے گا کہ موت دراصل خCCالق کے سCCامنے حاضCCر ی کCCا
دن ہے ،انسان اپنی حقیقت کے اعتبار سے ایCک ابCCدی مخلCوق ہے ،
لیکن اس کی مCCدت حیCCات ( )Life SponکCCو دوحصCCوں میں بCCانٹ
دیاگیا ہے ،موت سے قبل کی مدت حیات ہے۔
( )Pre-death Periodاورر موت کے بعد حیCCات امتحCCان کے لCCیے
اور موت کے بعد کی مدت حیات اس کے سابقہ ریکCCارڈ Cکے مطCCابق
انعام یا سزا پانے کے لیے ۔ ہر ادارے ،حکCCومت ،معاشCCرے اور ہCCر
شخص کو اپCCنی زنCCدگی Cمیں کبھی نہ کبھی ناکCCامیوں ،رکCCاوٹوں اور
بحران کاسامنا کرناپڑتاہے ،یہ مشCCکالت انہیں عCCاجز ی ،طCCاقت اور
Page | 35
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
Page | 36
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
اگCCر روز CمCCرہ زنCCدگی میں مشCCکل ہللا سCCے دور کCCررہی ہے تCCو یہ
مشکل ایCCک سCزاہے تCو یہ مشCCکل قCCدیم بCرے عمCCل کی سCCزاہے ،وہ
آدمی جو مشکل ایک سزا ہے اور اگر مشCCکالت میں کسCCی نے اپCCنے
آپ کو ہللا کے قCCریب کردیCCا تCCو ایسCCی مشCCکالت تCCو ہزاربCCار Cآئیں ،یہ
مشکل بڑی مبارک ہے کہ مشکل نے خدا کے زیادہ قریب کردیا۔
ہم میں اکثر لوگوں کی زندگی Cبھی مستقبل کے فرضی اندیشCCوں سCCے
لCCرزاں رہCCتی ہے ،جبکہ تجCCربہ و تحقیCCق سCCے معلCCوم ہوتCCا ہے کہ
زنCCدگی Cکے اکCCثر اندیشCCے محض مفروضCCے ثCCابت ہCCوتے اور کبھی
حقیقت نہیں بن پاتے ہیں ،ماضی کے پچھتاوں اور ناخوشگوار Cیادوں
میں جینے واال نہیں شخص ایک قنوطی مایوس اور نفسCCیاتی مCCریض
کی صورت Cمیں سامنے آتا ہے ۔ اسی طرح مستقبل کی حد سے زیادہ
فکر کCCرنے واال فCCرد ایCCک وہی اور خCCوف زدہ اور مخبCCوط CالحCCواس
شخصیت کا عکاس ہوتا ہے۔
ہمدردی :
ہمدر دی کامطلب ہے دوسروں Cکی تکلیف کو اپCنے دل میں محسCCوس
کرنا ،ہمدردی Cہمیشہ دی جاتی ہے ،اس کے برعکس دوسCCروں سCCے
ہمCCدردیاں لیCCنے کی عCCادت انسCCان کCCو ناشCCکرا بنCCادیتی Cہے ۔ ہم اپCCنی
ماضی کی کہانیCCاں دوسCCروں کCCو سCCنا کCCر کسCCی کے دل میں احسCCاس
ہمCدردی CپیCدانہیں کرسCکتے ۔ ہCCاں انہیں اپCCنے خالف غیبت کی شCکل
میں ردعمل دکھانے کاموقع فراہم Cکرتے ہیں۔
بعض لCCوگ ایسCCے بھی ہCCوتے ہیں جCCو بغCCیر سCCوچے سCCمجھے بCCاتیں
کرتے ہیں اور ایسی سچی باتوں کCCا اظہCCار کCCرتے رہCCتے ہیں جCCو وہ
خود نہیں سمجھتے ۔
عاقبت کیا ہے ؟
کسی کی زندگی آسان بنانا ،اپنی رندگی کے لیے تو ہر کCCوئی کچھ نہ
کچھ کرتا رہتا ہے ،دوسروں کی زندگی آسان بنانا ،عCCاقبت کCCو اچھCCا
Page | 37
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
کرنا ،عاقبت دراصل اسCی زنCدگی Cکے انCدر رہCنے کے مCزاج کانCام
ہے ،اس لیے اچھی زندگی گزارو ، Cعاقبت اچھی ہوگی۔
ہر زمانہ Cاور دور Cاپنے اعتبCCار سCCے کامCCل اور مکمCCل رہCCا ہے ،علم
کے حصCCول میں جCCو آسCCانیاں آج کے دور میں ہیں وہ پہلے کبھی نہ
تھیں ،لوگ طویل مسCCافت اور تکCCالیف کCCو برداشCCت کCCرتے تھے جCCو
آزادی اس دور نے دی ہے وہ پہلے بادشاہت کے دور نے دی ہے وہ
پہلے بادشCCاہت CکCCرتے رہنCCا اور اپCCنی بے بسCCی کی ہمCCدردیاں لینCCا
موجودہ دور کی عظمت کم کیا ہے۔
بCCاہر کے ملکCCوں میں روزگCCار کی تالش میں جانCCا بCCری بCCات نہیں ،
مگر اس کانقصان اگر کسی کو ہواہے تCCو وھ خCCواتین ہیں جCCو شCCادی
کے ایک ماہ ساتھ رہنے کے بعد سال ہCCا سCCال اپCCنے خاونCCد کاانتظCCارC
کرتی ہیں اور اکثر تو اپنCCا گھCCر بربCCاد CکCCر بیٹھCCتی ہیں ۔ بCCاہر ضCCرورC
جائیں اپنی بیوی کو بھی ساتھ لے جائیں ،ماشاء ہللا ایک بات آج کے
دور میں بیٹی والے ضرور Cپوچھتے ہیں کہ آپ کCCا بیٹCCا بCCاہر تCCو نہیں
رہتا۔
صبح کا آغاز :
صبح کا وقت ایک انسان کے لCCیے قیمCCتی وقت ہے ،جب وہ دن بھCCر
کے لیے اپنے آپ کو روحCانی Cاور جسCمانی طCور پCر تیCار کرتCا ہے
مگر جب انسان صبح کاآغاز اخبار اور نیCCوز چینلCCز سCCے اپCCنے انCCدر
دنیا بھر کی منفی اور پریشان کرنے والی خبروں سے اپنے دماغ کو
ریچارج کرتا ہے تو دن بھر اپنے اندر منفی توانائی Cپاتا ہے ۔
اگر کسی آدمی کو خوشی ملے تو وہ اس پر فخCCر کCCرے اور اگCCر اس
کو تکلیف پہنچے تو وہ مایوسی Cکاشکار ہوجCCائے ۔ یہ دونCCوں حCCالتیں
یکسCCاں طCCور پCCر بCCرائی کی حCCالتیں ہیں ،اس کے بCCرعکس مومنCCانہ
روش یہ ہے کہ آدمی کCCو خوشCCی ملے تCCو اس کCCا سCCینہ شCCکر کے
جذبے سے بھر جائے اور اگر اس کو تکلیف کا تجربہ ہCCو تCCو وہ اس
کا فیصلہ Cسمجھ کر اس پر راضی ہے۔
Page | 38
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
کسی تعلیمی ادارے میں استاد اگر ذہCCنی دبCاؤ کاشCCکار ہوگCCا اور فکCر
مندیاں لیے بچوں کی کیا تربیت کرے گا ،استاد کی ذہCCنی اور فکCCری
سطح کا صحت مند ہونا بہت ضروری Cہے۔
میاں اور بیوی میں اختالف ایک فطری عمCCل ہے جتنانقصCCان دونCCوں
اپنے آپ کو خاموش رکھ کر اور اپنے ذہن کو مصCCروف کCCرنے کے
لیے کئی خیاالت سCCے آلCCودہ کCCرنے کے بعCCد کCCوئی CحCCل نکCCالنے کی
کوشش سے آلودہ لCCگ جCCاتے ہیں ،اس خاموشCCی کانقصCCان بCCات چیت
سے زیادہ یوتا ہے ۔
یا جہالت خاموش رہتی ہے یا بہت زیCCادہ عقCCل منCCدی ،تCCو ہم درمیCCان
میں اپنے آپ کو رکھیں تو بہتر ہے۔
آج وہ کCCئی دنCCوں بعCCد گھCCر کی صCCفائی کCCرنے لگی تھی ۔ گھCCر میں
مسلسCCل پریشCCانیوں کی وجہ سCCے وہ بھی صCCفائی نہ کرسCCکی تھی ۔
باآلخر آج ہمت کCCرہی لی ،صCCفائی کCCرتے اس کی نظCCر المCCاری کے
اوپر رکھے قرآن پاک پر پڑی ،ج س پCCر دھCCول کی ایCCک مCCوٹی تہہ
جمی ہوئی Cتھی ،دھول کی تہہ جتنی موٹی تھی وہ خود اس سے بھی
کئی گنا زیادہ شرمندہ ہCCوئی ،کیCCونکہ بCCاآلخر CاسCCے سCCمجھ آگیاتھCCاکہC
گھر کی بے جا پریشانیوں کی وجہ کیCCا ہے؟ جہCCاں قCCرآن پCCاک ہی نہ
پڑھا جائے وہاں فرشتے بھی نہیں آتے تو پریشانیاں کیوں نہ ہوں۔
جب تک توبہ کCCا دروازہ کھال ہے ،ایCCک انسCCان دوسCCرے انسCCان کے
بارے میں کوئی رائے قCCائم نہیں کرسCCکتا Cکہ وہ اچھCCا ہے یCCا بُCCرا ہے
رتقوی کا علم تو صرف Cہللا کو ہے ۔ دوسCCروں کCCو اچھے ٰ اور توبہ او
یCCا بCCرے ہCCونے کCCا لیبCCل نہ لگCCائیں بلکہ ہCCر شCCخص کCCو قابCCل احCCترام
سمجھیں اور اپنے عمل کی اصالح کرلیں۔
کسی بھی خیال کو ہم جتنی اہمیت اور اجازت دیCتے ہیں وہ اتنCا گھCاؤ
چھوڑ جاتا ہے ،لCCوگ ہمیں کچھ بھی کہہ سCCکتے ہیں ،لCCوگ دھCCوکہ
دے سکتے ہیں ،لوگ ہمیں مار بھی سکتے ہیں ،مگCCر انسCCانی دمCCاغ
اس وقت اپCCنے آپ کCCو تکلیCCف اور نقصCCان نہیں پہنچاتCCا جب تCCک ہم
اسے اجازت نہیں دیتے۔
انسان اپنے بچپن کاتھوڑا Cسا حصہ گھر میں اپنے ماں باپ کے سCCاتھ
گزارتCCا ہے۔ اس کے بعCCد وہ بCCاہر کی دنیCCا میں داخCCل ہوتCCا ہے جہCCاں
Page | 39
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
Page | 40
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
انسان نہ اپنی تخلیق میں اپنی رضابنا سکا اور نہ اس دنیا سے جCCانے
کاوقت تعین کرسکا،ایCCک بے بس انسCCان کCCو اس اضCCطراب میں اگCCر
کوئی سہارا مال تو وہ خالق نے دیا کہ فکر مند نہ ہو ں ،اس قید سCCے
جلد آزاد ہو کر اپنی منشاء کی زندگی گزارنے واال ہے ،پس تCو چنCد
دن کی زندگی میں میری مان کے چل ۔
دوجگہوں پر خاموش رہنا افضل ہے :
جب تمہارے پاس بہترین الفاظ کی قلت ہو۔ ۱۔
جہاں پر تمہارے الفاظ کی کوئی Cقدر و قیمت نہ ہو۔ ۲۔
بعض لCCوگ ایسCCے بھی ہCCوتے ہیں جCCو بغCCیر سCCوچے سCCمجھے بCCاتیں
کرتے ہیں اور ایسی سCCچی بCCاتوں کااظہCCار کردیCCتے ہیں جCCو وہ خCCود
نہیں سمجھتے۔
Page | 41
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
پہلے بادشCCاہت Cکے دور Cمیں کبھی نہ تھی ،صCCرف مسCCائل پCCر بCCات
کCCرتے رہنCCا اور اپCCنی بے بسCCی کی ہمCCدرداں لینCCا موجCCودہ دور کی
عظمت کیاکم ہے ۔
وہ انسان جھوٹاہے جو حق گوئی کے موقع پر خاموش رہے یCCا ایسCCی
بات کہے جس سے ابہام پیداہو C۔
انسان یہ ہے :
کہ نیک انسان کCCو آخCCری دم تCCک بُCCرا ہCCونے کCCا خدشCCہ رہتCCا ہے اور
برے انسان کے لیے نیک ہونے کے امکانات رہتے ہیں ۔ عین ممکن
ہے کہ گناہگار ولی ہللا ہوکے مرے ،کسی کے بCCارے میں اچھے یCCا
برے ہونے کافیصلہ نہ کرنا ۔
زمانے کامطالعہ :
غور وفکر Cکے بغیر زمانے کو کسی نے کچھ نہیں دیا ،کیونکہ عقل
ایک ایسی چیز ہے جو غور و فکر سے بڑھتی ہے ،جب تCCک غCCور
و فکر نہیں ہوگا ،کوئی شخص بڑااستاد Cنہیں بن سکتا۔
نیت کا گناہ نیت کی توبہ سCCے معCاف یوتCا ہے ۔ عمCل کاگنCCاہ ،عمCل
کی توبہ سے دور Cیوتا ہے ،تحریر کاگناہ تحریر کی تCCوبہ سCCے ختم
ہو جاتا ہے۔ جس ڈگری کا گناہ ہوگا ،اسی ڈگری کی توبہ چاہیے۔
معافی :
معCCافی CمCCانگنے سCCے یہ ظCCاہر نہیں ہوتCCاکہ Cآپ غلCCط ہیں اور ودسCCراC
صحیح ،اس کا ایCCک مطلب یہ بھی ہے کہ آپ کے نزدیCCک انCCا سCCے
زیادہ قیمتی Cآپ کارشتہ Cہے۔
ذہنی تناؤ :
ذہنی تناؤ کااحساس اصل میں ہمCاری فکCری Cاور روحCانی فCاقہ CکشCی
ہے ،جس طرح انسانی جسم کو توانCCائی Cکے حصCCول کے لCCیے بہCCتر
غذا کی ضرورت Cہوتی ہے اسی طرح انسان کی فکری اور روحCCانی
کمی کو علمی سطح پر غذائیت فراہم Cکرنی پڑتی ہے۔
غصہ :
غصCCہ جیسCCے منفی احسCCاس خCCود ہی بھCCڑک اٹھتCCا ہے ،لیکن اپCCنے
ابتدائی مرحلے میں یہ ایک خاص حد کے اندر رہتا ہے ،اور یہ اس
Page | 42
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
Page | 43
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
ہیں ،زندگی میں لوگوں کے رویوں کی صCCورت Cمیں کھCCڈے آتے ہیں
مگر ان سے الجھنا نہیں ہوتا بلکہ لمحہ سمجھ کر آگے بڑھ جانا یوتCCا
ہے ۔
اس دنیا میں جذباتی Cلوگوں کے جذبات کو بھڑکانا بہت آسCCان کCCام ہے
مگر عملی طور پر اپCCنی کمزوریCCوں کCCو دور کCCیے بغCCیر میCCدان میں
اترنے والے لوگCCوں کCا انجCCام خCود بھی ڈوبنCا Cاور دوسCروں کCو بھی
ڈوبانا یوتا ہے ۔
بشر کیا یے ؟
بشر وہ ہے جس میں علم حاصل کCCرنے کی جسCCتجو Cہے ( جCCانوروں
میں نہیں ہوتی) Cجو علم سیکھ لے وہ انسان ہو جاتCCا ہے ۔ (اور علم وہ
جCو اخالقی اقدارسCCیکھائے ) پھCCر جCCو اس علم کCCو سCیکھ کCر اس پCر
عمل کCCرلے ،وہ بنCCدہ بن جاتCCا ہے اور رب کی بنCCدگی میں لCCگ جاتCCا
ہے ،بے شک بندگی میں لگ جاتا ہے ،بے شک بنCCدگی سCCے بCCڑی
سند اور کوئی Cنہیں اور جس کی یہ بندگی قبول Cہوجائے وہ ہوتا ہے ،
کامیاب اور بڑا آدمی ،حشCCر میں ہللا آپ کCCو دیکھ کCCر مسCCکرائے گCCا
اور آپ ہللا کو دیکھ کر یہ ہوتی ہے اصل کامیCCابی Cاور ایسCCی کہ جس
پر فخر کیاجاسکے۔ آدمی جب بڑا یوتا ہے تو دنیCCا چھCCوٹی ہCCو جCCاتی
ہے۔
غصے کے وقت صرف Cایک خیال اپنے اندر پیCCدا کCCریں کہ اس وقت
میرا امتحان ہو رہاہے کہ مجھے کس قسم کاردعمCCل اپنCCا نCCا چCCاہیے ،
اس خیال کاپیداکرنا آپ کو ایک رہنمائی Cفراہم کرے گا۔
انسان کا وجود Cروح کامحتاج رہCCاہے اور روح کCCا وجCCود Cحکم ربی ،
ہر انسان اس دنیا میں آیاتو انسان کہالیا جب عقل کو آزادی بخشی تCCو
اپنے لیے نئے راستے چن لیے۔
اے انسان تو اپنے وجود Cکی کس خامی کو اپCCنی روح سCCے چھپCCا ئے
گا ،جسم ڈھل جاتے ہیں ،روح زندہ رہتی ہے ،لوگ مر جاتے ہیں ،
روح زنCCدہ رہCCتی ہے ،نیCCک اوالدیں والCCدین کی روحCCوں کCCو سCCکون
بخشتی ہیں اور دعائیں روح کی منزل آسCCان کCCرتی ہیں۔ روحیں زنCCدہ
Page | 44
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
لوگوں کو یاد کCرتی ہCوں گی ،ان کے لCیے دعCا سCے ان کی یCاد کی
تسکین ہوتی ہوگی۔
اپنے آپ کو اور ارد گرد کے لوگCCوں کCCو یہ کہCCتے رہنCCا کہ میں بہت
مصروف Cہوں یا میرے پاس وقت نہیں ہے۔ انسان کی بیماری Cبن جاتا
ہے اور ہمیشہ وقت کی قلت رہے گی الفاظ کCCا چنCCاؤ زنCCدگی کے رخ
کو بدل دیتاہے۔
دوسروں کی اصالح اور تزکیہ نفس ایک خوبصورت عمل ہے ۔ اگر
اس کی شروعات اپCCنے اور اپCCنے گھCCر والCCوں سCCے ہCCو ،جس کCCا کم
سے کم درجہ یہ ہے کہ والدین اور بیوی CراضCCی ہCCوں کیCCونکہ عملی
زندگی میں نہیں ،یہ کہہ کر وہ بہت بڑی لکیر اپCCنی عملی اور علمی
زندگی میں کھینچ دیتا ہے۔
زیCCادہ انسCCانی شخصCCیت کے تصCCور Cاور رنCCگ دوسCCروں CسCCے لCCیے
ہوتے ہے ،میں ان لوگوں سے لیا یوتا ہے جن کو اندازہ نہیں ہوتاکہC
وہ کون ہیں ؟
حقیقی تعلCCق وہ یوتCCا ہے جCCو وقت ،حCCاالت ،ضCCرورت اور مCCزاج
بCCدلنے کے بعCCد بھی قCCائم رہے۔ گنCCدگی پھیالنے والی مکھی ہمیشCCہ
گندی چیزوںکا ہی انتخاب کرتی ہے ،اس کی طCCرح ہمیشCCہ دوسCCروں
کی خامیوں اور کمزوریCCوں پCCر نظCCر نہ رکھCCئے ،اس کے بCCرعکس
شہد کی مکھی ،جو پھولوں ہی پر بیٹھتی ہے ،کی طرح دوروں کی
خوبیCCوں اور اچھCCائیوں کCCو اپCCنی سCCوچ میں زیCCادہ جگہ دیجCCیے۔ ان
دوسروں میں خاص طور Cپر وہ لوگ ہونے چاہئیں جو آپ کے زیCCادہ
قریب ہیں۔
وہ بات جو ابہام پیداکردے ،وہ خیر کی بات جس کCCا سCCمجھنے والے
کے لیے سمجھنامشکل ہوجCCائے ،اظہCCار نہ کCرو ابہCCام پیCCداہوں گے،
بحث ہCCوگی Cاور بCCات کCCارخ بCCدل جCCائے ،کبھی کبھی ہم جسCCے خCCیر
سمجھ رہے ہوتے ہیں ،اس میں شر پیداہو جاتCCا ہے ،اور فتCCوے عCCام
ہو جاتے ہیں۔
ہر انسان اپنے خیاالت اور اقدار کے اعتبار سے ایک دوسCCرے سCCے
مختلف یوتا ہے ،یہ اختالف سCCمجھ میں آجCCائے تCCو انسCCان دوسCCروں
کو اپنے جیسا بنانے کی تمنا چھCوڑ دیتCا ہے ،وہ چCاہے بیCوی CہCو یCا
Page | 45
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
Page | 46
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
کیاجاتا ہے ،آپ ا مقابلہ کسی اور سCCے نہیں بلکہ آپ کCCا مقCCابلہ اپCCنے
آپ کے ساتھ ہے۔ اچھے اعمال کانتیجہ صCCفر سCCے ضCCرب تب کھاتCCا
ہے جب عمل اور نیت میں تضاد ہو ۔ ہللا ہمیں اپنی نیتCCوں اور اعمCCال
میں مناسبت پیداکرنے کی توفیق Cدے ،آمین۔
جتنا انسان اپنے آپ کو سچائی سے جوڑے رکھتا ہے تو انسCCانی ذہن
میں پیداہونے والے سواالت بھی سچے ہوتے ہیں اورکائنCCات CسCCچ بن
کر سامنے آجاتی ہے ۔ اوالد کی تربیت ایک عظیم کCCام ہے اور اوالد
کو سچائی Cسے جوڑے رکھنCCا روحCCانی تقاضCCوں کCCو پوراکرتCCا ہے ،
اوالد کی تربیت میں ایک سچ پر گہری نظر رکھتے ہوئے اپCCنے آپ
کو اور اوالد کو یاد دہانی کراتے رہنCCا کہ ہم سCCب نے ایCCک دن مCCوت
کاسامنا کرناہے۔اور Cوہ دن کون ہوگا ،یہ صCCرف Cہللا کے علم میں ہے
یہ یاد دہCCانی بچے کی شخصCCیت کCCو صCCحیح سCCمت عطCCا کCCرتی ہے ۔
روحانیت کا کوئی درجہ کسی کو سCCکون نہیں پہنچاسCCکتا ،جب تCCک
ذہن میں ایک بات خیال کی حد تک پختہ اور یقین کی حد تCک گہCری
نہ ہوجائے کہ ہم سب نے ایک دن مرنا ہے اور ہللا کے سCCامنے پیش
ہوناہے۔ یہ واحد نقطہ اور بنیاد ہے جہاں ایCک انسCCان اپCنی شخصCCیت
کی تعمیر کرتا ہے اور بلند ترین منازل طے کرتا ہے۔
نیند میں آنے سے پہلے چنCCد لمحے پہلے ہمCCاری نینCCد کCCا معیCCار طے
یوتا ہے ،اس بات کو یقیCCنی بنCCائیںکہ ہم سCCونے سCCے پہلے کس قسCCم
کے خیاالت لیے سوتے ہیں ،انسان سCCو جاتCCا ہے مگCCر انسCCانی CدمCCاغ
رات بھر مشغول رہتا ہے۔
جس طرح بھیک مانگنا بCCرا سCCمجھاجاتا Cہے اور محنت کCCرکے کھانCCا
ہی انسان کو باوقار Cاور مضبوط بناتا ہے ،اسی طرح خاندانی رشتے
اور تعلقCات بھی کمCائے جCاتے ہیں ،اس کے لCیے بھی محنت کCرنی
پڑتی ہے اگر ہر انسCCان ،دوسCCروں سCCے یہ توقعCCات کCCرنے لگے کہ
دوسرے اسے سمجھیں تو یہ بھیک مانگنا ہے۔
اپنی ذہنی سطح کو ہر حال میں توازن میں رکھنCCا لوگCCوں کے بCCدلتے
ہوئے رویوں اور طرز Cعمل سے اپنے ذہن کے انCCدرونی سCCکون کCCو
نقصان نہ پہنچانا ،عزت نفس کاتعلق دوسCCروں سCCے عCCزت واحCCترامC
Page | 47
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
کی توقعCCات CوابسCCتہ کCCرنے سCCے نہیں بلکہ اپCCنے آپ کCCو تCCوازن میں
رکھنے سے ہے۔
ایسے بندے کو کبھی کچھ نہیں کہنا چاہیے جس کاہللا کے سوا کCCوئی
نہ ہو۔ ہمارے معاشرے میں عجیب لCCوگ ہیں ،ہللا کے نCCام پCCر ہللا کی
مخلوق سے ہللا کے لیے نفرت کCCرتے ہیں اگCCر ہللا نے کہہ دیCCا کہ وہ
تو اس سے محبت کرتا ہے تو کیاہوگا؟C
آپ یہ خیال رکھیںکہ Cآپ کس کی خاطر Cکس کو چھCCوڑ رہے ہیں ؟تCCو
کCCوئی چCCیز آپ کے ہCCاں سCCمتقل نہیں ہے تCCو اوالد کے لCCیے بھی آپ
اپCCCنے آپ کCCCو ہالکت میں نہ ڈالنCCCا اور اوالد کCCCو بھی ہالکت میں نہ
ڈالنCCا ،اس لCCیے غلCCط پیسCCہ مت کمCCاؤ ،اس میں اوالد کے لCCیے بھی
خرابی ہے اور آپ کے لیے بھی تباہی ہے۔
نفسانی دنیا میں یعنی نفس کی دنیا میں کھانا کھاؤ گے تو صحت قائم
رہے گی اور روح کی دنیCCا میں کھانCCا نہ کھCCاؤ تCCو صCCحت قCCائم رہے
گی۔ نفس کی دنیا میں جو سوئے گا وہ صحت منCCد ہوگCCا اور روح کی
دنیامیں جو سوئیے گا وہ بیمار ہوجائے گا۔
یہ جCCو ہنسCCتا ہے انسCCانی صCCحت کے لCCیے نفس کی دنیCCا میں بہت
ضروری Cہے ،روح کی دنیا میں کم ہنسCCے گCCا ،ہنسCCے گCCا ہی نہیں ۔
نگاہ میں ناپاک ،ناروا اور نامحرم مناظر CہCCوں تCCو ایسCCی بCCدبخت آنکھ
حقیقتوں کو کیا دریافت کرے گی ؟
جنس پرستی کے بھوکے شکاری حقیقت کے پجاری Cنہیں بن سکتے۔
حقیقت کی تالش کCرنے واال خCود حقیقت نہ بCنے تCو بCات نہیں بنCتی۔
خود شناسی کا عمل اتنا پیچیدہ نہیں جتنا دنیا کCCو جCCاننے اور دنیاسCCے
باخبر رہنے کا ہے ،ااگر ایک لفظ میں خود شناسCCی کCCو سCCمجھناہوتو
وہ صرف ’’بیداری ‘‘ Cہے ،لمحہ یا لمحہ انسCCانی ذہن میں آنے والے
خیCCاالت کے بCCارے میں بیCCدار رہنCCا ۔ لوگCCوں کCCو بCCدلنے کی تمنCCا اور
شوق خود کو بدلنے سے زیادہ ہے تو آپ کے خیال کی بنیاد ہی غلCCط
ہے۔
دوسروں کے بارے میں مثبت خیال کی طCاقت آپ کی نصCیحت سCے
زیادہ اثر انداز ہCCوتی ہے۔ اگCCر چCCیزیں اور حCCاالت بCCدل نہیں رہے تCCو
Page | 48
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
Page | 49
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
Page | 50
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
اکثر ایک کمزور CخیCCال ہمیں سCCننے میں ملتCCا ہے کہ مCCیرے سCCاتھ ہی
ایسCCاکیوں …اس خیCCال کے بCCرعکس ایCCک ڈاکCCٹر یCCا انجینCCئر Cکبھی
ایسانہیں کہتا کہ میں ڈاکٹر یا انجینئر کیسے بن گیا وہ ہمیشCCہ کہتCCاہے
کہ میں نے دن رات محنت کی تو آج اس مقام پر ہوں ،ایسا خیال اس
وقت کیوں نہیں آتا جب ہمیں مصائب کاسCCامنا کرنCCا پڑتCCا ہے کہ کہیں
نہ کہیں کوئی کوتاہی Cرہ گئی ۔
Page | 51
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
Page | 52
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
میں :
میں ہوں دوسرا نہ ہوں ،اس کانشہ زندگی بھر نہیں اترتا ،تCCربیت تCCو
وہاں ہوتی ہے جہاں نفس پر چوٹ لگے اور نفس میں کو ختم کCCرے۔
انسان اپنی سماعت اور بصیرت کو جو غذا فراہم کرتCCا ہے ویسCCی ہی
شخصیت اور کردار کی تعمیر Cہوتی ہے ،با حیا آنکھ با حیا خیال کCCو
جنم دیCCتی ہے۔ کCCوئی انسCCان شCCعوری یCCا غیرشCCعوری CطCCور پCCر منفی
پیCCدانہیں ہوتCCا ،بنیCCاد اس کے اردگCCرد کامCCاحول اور اس سCCے جCCڑے
ہCCوئے لCCوگ ہیں ،اس میں کCCوئی CشCCک نہیں کہ والCCدین اور اسCCاتذہ
انسانی تعمیر و تربیت میں ایCک اہم کCردار Cادا کCرتے ہیں ،مگCCر اس
کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا ایCCک اہم ہتھیCCار Cکے
طور پر سامنے آیا ہے ،جو انسCCان کی سCCوچ کCCو مثبت یCCا منفی بناتCCا
ہے۔
نفس کی تسCCکین واال علم جCCو ہے وہ مCCایوس ضCCرور ہوگCCا ،نفس کے
مقامCCCات میں وجCCCود کی تسCCCکین ،غCCCرور کی تسCCCکین ،نمCCCائش کی
تسکین ،شہرت اور افتخار Cچاہنا ،اپنے آپ کCCو نمایCCاں کرنCCا اور حسCCد
کرنCCا یہ سCCارے نفس کے مقامCCات ہیں ،اسCCی طCCرح حسCCد ،حCCرص ،
نمائش اور االئش ہیں۔
تو یہ کام کرنے واالکبھی مایوسی سے بچ نہیںسCCکتا ۔ یہ دنیCCا ہے اور
یہی نفس ہے ،نفس جو بھی عمCل کرتCCا ہCCو اور وہ نفس امCCارہ ہCCو تCCو
سب کچھ لے جاتا ہے ،ایک آدمی کCCو کبھی مایوس Cی Cنہیں ہCCوتی اور
وہ آدمی ہے جس نے ہللا کی خاطر عمل کیا ،وہ عمCCل کامیCCاب ہودنیCCا
ناکCام ہCCو ،اس سCCے کCوئی واسCCطہ نہیں ہے ،اگCر آپ کCCا علم ہللا کے
راستے پر ہو اور ہللا کی رضا کے لیے ہو تو وہ کوئی سCCا بھی عمCCل
ہو ،اس سے آپ کو مایوسی نہیں ہوگی۔
ہر لفظ تو انانی کاایک یونٹ ہے ،ہمارا ہر جملہ قوت کاایCCک ذخCCیرہ
لیے ہمارے منہ سے نکلتا اور دوسCCروں کCCو متCCاثر کرتCCا ہے۔ ہمCCاریC
شاباش سے ایک طالب علم کا جCCو صCCلہ ہCCو جاتCCا ہے ،جب ہم بیمCCار
کے سرہانے بیٹھ کر چند کلمات تسکین کہتے ہیں ،تو اس سے افCCاقہ
Page | 53
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
محسوس ہونے لگتا ہے اور بعض اوقات ایک مریض بول اٹھتا ہے ۔
آپ کے آنے سے میری تکلیف کم ہوگئی ہے۔
الفاظ خیاالت کی تصCCویریں ہیں اور خیCCاالت وہ لہCCریں ہیں جCCو دمCCاغ
سے اٹھتی ہیں ،ان لہروں کی دو قسمیں ہیں:
ایک وہ جو خوف نا اُمیدی ،بے ہمتی ،غصہ ،حسCCد ،جلن ، ۱۔
انتقام ،بے چینی اور سراسمیگی پیداکرتی ہے۔
دوسCCCری وہ جن سCCCے محبت ،رحم ،فیاضCCCی ،سCCCخاوت ، ۲۔
تقوی کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ٰ شجاعت ،نیکی اور
اس زنCCدگی میں کCCوئی فCCارموال کCCارگر نہیں سCCوائے عCCاجزی کے
ہوسکتا ہے ،بادشاہی میں محتاج ہCCو اور ہوسCCکتا Cہے کہ غریCCبی میں
بادشاہی ہو ،سب کچھ بدل جائے گا ،بس اتنی بCCات یCCاد رکھ Cو Cکہ اس
Cالی کے سCCامنے Cالی کابنCCدہ ہللا تعٰ C
تعالی کی کائنات کے اندر ہللا تعٰ C
ٰ ہللا
جھکتا چالجائے ،بس یہی کافی ہے ،اور کوئی فارموال نہیں۔
وہ باتیں جو ہمیں سادہ لگتی ہیں ،وہ باتیں جو ہم یہ سCCمجھ کCCر اپCCنے
ذہن کی وادیوں میں گھر سے باہر دوسروں کے فائدے کے لیے رکھ
دیCCتے ہیں ،وہی ہمیں اپCCنے آپ سCCے دور کرسCCی انجCCان شCCہر میں
چھوڑ آتی ہیں۔
جس میں ہمیں اپنے آپ کو سمجھنے سے زیادہ اپنے وجCCود Cکی فکCCر
رہCCتی ہے ،ہCCر دور میں کسCCی انسCCان نے خCCود کCCو اگCCر سCCمجھنا
چاہCCاہے ،اس نے سCCب سCCے پہلے وقت کی قCCدر کی ہے اور اس کCCو
استعمال کرنا سیکھا ۔
خاموشCی کسCی عقCل منCد شCخص کامعیCار Cہے ،خاموشCی Cمطلب ہے
زیادہ سCCنجیدہ سCCوچ ،خاموشCCی منلب ہیں فCCوری CردعمCCل سCCے گریCCز
کرنا اور اچھی طرح سے جواب دینا ،خاموشی کامطلب سوچنے کے
بعد بولناہے۔
یہ بہت آسان ہے وہ کہتے ہیںکہ جب مور اپنے خوبصCCورت پنکھCCوں
کو دیکھتاہے تو فخر محسوس کرتا ہے ،جب اپنے بدصور پاؤں کCCو
دیکھتCCاہے تCCو معمCCولی ہCCو جاتCCا ہے ،انسCCانوں کCCابھی یہی حCCال ہونCCا
چاہیے ،ہم میں سے ہر ایCCک کے اپCCنے مثبت اورمنفی پCCوائنٹس ہیں ،
جو لوگ محض مثبت پوائنٹس کو دیکھتے ہیں ،وہ اکثر انا پرسCCت بن
Page | 54
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
جاتے ہیں ،لیکن جو لوگ دونوں کو دیکھتے ہیں ،وہ زیCCادہ معمCCولیC
ہوتے ہیں ،ل ٰہذا جب آپ کو اپنی خوبیوں سے متکبر ہونے کااحسCCاس
ہوتو اپنے آپ کو شخصیت کے دوسرے Cرخ کی طCCرف Cراغب کCCریں
اور اپنی کمی پر توجہ دیں ،ہCCر ایCCک کے پCاس کچھ یوتCا ہے ،اور
آپ فوراً معتدل ہوجائیں گے ،میرے اُسCCلیت ذہن میں یہ معمCCولی Cاور
عاجز رہنے کا آسان ترین فارموال ہے۔
علمی ذوق زندہ ہو تو ایCک انسCان کCامثبت ذہن بے علمCCوں سCCے بھی
علم حاصل کرے گا اور ادبوں سے بھی ادب کاکوئی CپہلCCو سCCیکھ لے
گCCا۔ حصCCول علم کے معCCاملے میں اصCCل اہمیت ذوق کی ہے ،جب
بھائی اپنی بہنوں کی وراثت معاف کروا لیتے ہیں اس کی ایCCک بCCڑی
وجہ بہنوں کا وہ ڈر یوتا ہے کہ بھائی ہمیشہ ہمیشہ کے لCCیے دور نہ
ہوجCCائیں ،بھCCائیوں کCCو چCCاہیے کہ بہنCCوں کی وراثت کCCو قCCانون کے
مطابق حوالے کریں اور پھر دیکھیںکCCون سCCی بہن معCCاف کCCرتی ہے۔
بہنیں بھی سچ کہتی ہیں کہ ہم بھائی رکھ لیں یا جائیداد C۔
جس بچے کCCا والCCدین سCCے گہCCرا تعلCCق یوتCCا ہے اور اسCCے اپنCCائیت
کااحساس یوتا ہے وہ بچہ اپنے اپنے تجربCCات و مشCCاہدات اور اپCCنے
مسCCائل آپ ذکCCر کCCرے گCCا ،کبھی نہیں چھپCCائے گCCا ،مگCCر اس وقت
بچوںکاحال یہ ہے کہ وہ ڈرتے ہیں کہ کوئی بCCات آپ کے علم میں نہ
آجائے۔
دوسروں کو اپنی مصیبت کاذمہ دار ٹھہرانے سے نفرت اور مایوسی
کا ذہن ابھرتا ہے اور اپنے آپ کو ذمہ دار ٹھہرانے سے عمل کرنے
کا دوسروں کی کامیابیوں پر حسCCرت نہ کرنCCا ،یہ شCCکر کامقCCام ہے ،
دونوں منزل کے مسCCافر وں کے لCCیے دعاکرنCCا ،وہ جCو تم سCCے آگے
بڑھ گئے ہیں اور وہ جو تم سCCے پیچھے رہ گCCئے ہیں ،کیCCونکہ CسCCب
نے ایک ہی منزل کو جانا ہے ،غریبی اور امیری کا لیبCCل نہ لگانCCا ،
دونوں خوبصورت مزاج ہیں۔
مرد اور عورت کے الفاظ سے دونوں کو الCCگ مت کرنCCا ،کیCCونکہ Cیہ
صرف انسانیت کے راستے میں ہی خوبصورت لگتے ہیں۔ ہماری بد
قسمتی ہے کہ ہم میں وہ بچہ نہیں رہا جو کیا ؟ کیسے ؟ سوچنے میں
متواالتھا ،وہ بچہ سائنسدان تھا ،قرین کے نCCزول کے بعCCد مسCCلمانوں
Page | 55
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
میں بہت سائنسCCدان پیCCدہوئے تھے ،جس نے بھی قCCرآن کی روح کCCو
سمجھا ،قرآن کے اشارات پر چال وہ سائنس دان بن گیا ،پھCCر پتہ نہیں
کیاہوا اجارہ دار میدان میں آگئے ،اجارہ دار ہمیشCCہ میCCدان میں آجایCCا
کرتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ جان لو ،بہشت کی کنجی ہمارے ہاتھ میں
ہے ،کیCCCونکہ ہم تمہCCCارے رہCCCبر ہیں اور تمہیں راسCCCتہ CبتCCCانے آئے
ہیں ،پتہ نہیں ایسا کیوں یوتا ہے ؟
قصور Cہمارا ہے کہ ہم آج تک اہل مغرب کCCو اپCCنی سCCی بCCات نہیں بتCCا
سکے کہ قرآن کیسی کتاب ہے ،وہ صرف مسلمانوں سCCے نہیں بCCنی
نCCCوع انسCCCان کCCCو مخCCCاطب کCCCرتی ہے ،میں شCCCرمندگی CمحسCCCوس
کررہاہوںاس بات پر کہ ایک نCو مسCلم گCورے نے مجھے قCرآن سCے
متعارف کیا ،ہمارے ہاں قرآن پر سینکڑوں کتابیں موجود ہیں ،لیکن
یا تو وہ ایسے عالمانہ انداز میں لکھی گئی ہیں کہ ماڈرن ذہن کو اپیل
نہیں کرتیں ،یا ان کابیان اس قدر جذباتی ہے کہ وہ ماڈرن پر الٹا اثر
پیداکرتی ہیں۔
ہمدردی کامطلب ہے دوسروں Cکی تکلیف کCCو اپCCنے دل میں محسCCوس
کرنا ،ہمدردی Cہمیشہ دی جCCاتی ہے اس کے بCCرعکس دوسCCروں سCCے
ہمCCدردیاں لیCCنے کی عCCادت انسCCان کCCو ناشCCکرا بنCCادیتی Cہیں ،ہم اپCCنے
ماضCCی کی کہانیCCاں دوسCCروںکو CسCCنا کCCر کسCCی کے دل میں احسCCاس
ہمدردی پیCCدانہیں کرسCCکتے ،ہCCاں انہیں اپCCنے خالف غیبت کی شCCکل
میں رد عمل دکھانے کاموقع فراہم Cکرتے ہیں۔
سچااکیال بھی چلے تو زمانے کو لے کر بھی چلے تCCو ایCCک دن سCCب
اس کاساتھ چھCوڑ CجCاتے ہیں ،بعض اوقCCات لCوگ تکلیCCف میں ہCCوتے
ہیں ،انہیں آپ کی نصیحتوں کی نہیں بلکہ صرف Cتوجہ کی ضرورت
ہوتی ہے ،تاکہ وہ اپنی ذہنی سطح کو توازن میں السکیں ۔
کہتے ہیں دوچیزیں اپنے اندر پیدایکر لو ،یCCا کرلینCCا چCCاہیے خCCاموش
رہنا ،معاف کرنا کیوں کہ خCCاموش رہCCنے سCCے بڑاکCCوئی جCCواب نہیں
اور معCاف کCCرنے سCCے بڑاکCوئی CانتقCام نہیں ،انسCCانی زنCدگی Cکے وہ
لمحات جب اپنی تعریCف CسCCننے سCCے الجھن ہCCونے لگے اور تعریCCف
کرنے والوں سے دور رہنے کااحساس ہCCو اور اپCCنی کمزوریCCوں اور
خطاؤں کی فکر اور اس کی جستجو ئے اصالح ،مقام خودی ہے ۔
Page | 56
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
لوگوں کے بارے میں اچھا خیال رکھنا لوگوں پر احسان نہیں بلکہ یہ
آپ کے ذہن کے مCCاحول کCCو خوشCCگوار بناتCCا ہے ،لCCوگ اور توقعCCاتC
گہری ہوجائیں تو تعلقات لوگوں کو قبول کرنا سیکھیں ۔
ہماری زندگی میں معلومات تک رسائی کے کئی طریقے ہیں :
دوم :اچھے لوگوں کی صحبت اول :کتابوں کے ذریعے
کے ذریعے اور
سوم :تجربہ کے ذریعے ۔
دور حاضCCCر Cمیں انCCCٹرنیٹ بھی ایCCCک اہم تCCCرین ذریعہ Cہے مگCCCر اس
کااستعمال نہایت احتیاط کامتقاضی Cہے ،اس کا بے جا اسCCتعمال کCCئی
طرح کے مسائل کو جنم دیتاہے ،مثالً :
نمائشی کCCا سCCیالب جCCو انسCCان کCCا جہCCاں اخالق تبCCاہ کرتCCا ہے ۱۔
وہاں مختلف اقسام کے جنسی جرائم میں بھی اضافہ کاباعث بنتاہے۔
اس کابہت زیادہ استعمال انسانی Cذہن کو فوری CانفارمیشCCن کCCا ۲۔
عادی بنادیتاہے۔
اس کے عالوہ اس کازیادہ استعمال انسانی ذہن کو یک سوئی ۳۔
نہیں ہCCونے دیتCCا اس کے بCCرعکس کتCCاب کامطCCالعہ انسCCانی ذہن کCCو
یکسوئی بھی عطاکرتا ہے ،کتاب کے ذریعے ایک خاص
روحانی Cرابطہ بھی قاری Cاور کتاب کے مابین ممکن ہے۔
اپنے مقدر کا اور اپCنے حCCاالت کCا مقCابلہ کسCی سCCے نہیں کرنCCا بلکہ
اپنے حاالت پر مطمئن رہنCCا ،دوسCCرا میں آپ سCCے یہ کہناچاہتCCاہوںکہC
کسی انسان کا گلہ نہیں کرنCCا ،زنCCدگی میں تقاضCCا نہیں کرنCCا ،آپ کی
Cالی سCCے
بCCات کCCو ہللا بہCCتر جانتCCا ہے آپ شCCکر ادا کCCرو ،اور ہللا تعٰ C
تعالی آپ پCCر رحم فرمCCائے ،جہCCاں شCCبہات پیCCداہوجائیںC ٰ دعاکرو ،ہللا
وہاں صبر کرو تو ان شاء ہللا وہ دور ہوجائیں گے۔
آپ کی کل اوقات نیند سے پہلے تCCک ہے ،آپ کCCاغم نینCCد سCCے پہلے
تک ہے ،آپ کا غم نینCCد سCCے پہلے تCCک ہے اور پریشCCان انسCCان کCCو
بھی نینCCد آجCCاتی ہے ،نینCCد آجCCائے تCCو غم بھی ختم ہCCو جاتCCا ہے اور
خوشی ختم ہو جاتی ہے اگر کسی نے آپ کے ساتھ برائی کی ہے تCCو
اسے معاف کرجاؤ۔
Page | 57
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
بددعا:
بددعاکرنے والے کوجب ہم دعادیتے ہیں یا برابرتاؤ کرنے والے کCCو
دعادیتے ہیں تو ہمارے اندر پیداہونے واال خوبصCCورت احسCCاس ہمیں
پرسکون رکھتا ہے ،لوگCوں کے بCارے میں خیCال بہCتر رکھیں ورنہ
دعاؤں سے اپنی روح کCو پرسCکون رکھیں ۔ مسCائل کے مقCابلے میں
ان کے حل کی طاقت زیادہ ہوتی ہے ۔ مسائل ہمیشہ محدود ہوتے ہیں
،اور حل ہمیشہ Cال محCدود ، CاگCCر آپ حCCل کی اسCCکیم کCو نسCل درنسCل
چالسکیں تو آپ ہر پہاڑ کو کاٹ سCCکتے ہیں اور ہCCر دریCCا کCCو عبCCور
کرسکتے ہیں جو شخص لگاتا ر عمل کرنے کے لCیے تیCار ہCو ،اس
کے لیے پہاڑ پہاڑ نہیں اور کوئی دریا،دریا نہیں۔
ہماری زندگی انتخاب واحد عمل ہے جو ساری زنCCدگی CیوتCCا ہے ،یہ
انتخاب آپ کو بتاتا ہے کہ آپ کاشCCعور جCCو ان ہCCوا ہے کہ نہیں ہCCوا ،
اہم چCCیز یہ نہیںکہ عمCCر آپ کی کتCCنی ہCCونی Cہے ،اہم چCCیز یہ ہے کہ
جس عمر میں ترجیحات کاتعین کرلینا چاہیے کیا آپ کررہے ہیں ؟
پریشانی CانسCCان کCCو احسCCاس دالتی ہے کہ وہ اپCCنی زنCCدگی CپCCر اختیCCار
نہیں رکھتا ،اگر انسان اس احساس پCCر یقین اور ایمCCان اسCCتوار کCCرے
اور پریشCCانی CسCCے بچ سCCکتا ہے ،نہیں تCCو نہیں ،ااگCCر انسCCان تسCCلیم
کCCرلے کہ اس کی زنCCدگی کاانجCCام خCCالق کے حکم سCCے ہCCونے والے
واقعات اور زندگی کاانجCCام خCCالق کے حکم سCCے ہے تCCو یہ پریشCCانی
ختم ہوسکتی ہے ،گناہ اور برائی Cکی بات نہیں ہCCو رہی ،زنCCدگی Cکی
بات ہو رہی ہے ،گناہ اور برائی توبہ سے ختم ہوسکتے ہیں۔
شکرگزار Cانسان بری سے بری حالت میں بھی سوچے گCCاکہ اس میں
اچھCا کیCا یے ؟ گلہ کCرنے واال آدمی ہمیشCہ دھچکولCوں والی زنCدگی
گCCزار رہاہوتCCا Cہے ،جب انسCCان اپCCنی کمزوریCCوں پCCر نگCCاہ ڈالتCCااورC
دوسروں کی غلطیوں کا محاسبہ CکرتCCا رہتCCا ہے تCCو انسCCان اپCCنے نفس
سے بے غرض ہCCو جاتCCا ہے ،خCCود سCCے بے پCCرواہی Cاور دوسCCروں
سے محبت اور حسن سلوک میں بھی ایCCک بہت بCCڑی رکCCاوٹ انسCCان
بن جاتا ہے۔
Page | 58
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
خیال وہ بیج ہے جو صرف ذہن کی سطح پر ہی پھلتCCا اور پھولت Cا Cہے
اور گھر کے افراد اسے پانی دینے کاکام کCCرتے ہیں ،اور گھCCر سCCے
باہر ہوا اور روشنی فراہم ہوتی Cہے۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم روزانہ Cکی بنیاد پر اپنے خیاالت پCCر
نظر ثانی کرتے رہیں اور گرد و غبار سے اپنی ذہنی سطح کCو آلCودہ
نہ ہونے دیں۔
بقول شاعر :
باربار ہاتھ دھو رہے ہو کہیں دل بھی دھولو ،کیونکہ نفرتیں بھی تCCو
باء کی طرح پھیCCل رہی ہیں ،نیت کCCا گنCCاہ نیت کی تCCوبہ سCCے معCCاف
یوتCا ہے ،عمCل کاگنCاہ عمCل کی تCCوبہ سCCے دور یوتCا ہے ،تحریCرC
کاگنCCاہ تحریCCر کی تCCوبہ CسCCے ختم ہCCو جاتCCا ہے ،جس ڈگCCر کCCا گنCCاہ
ہوگا ،اسی ڈگری کی توبہ چاہیے۔
زندگی میں اگر آپ کے انتہائی عزیز اور قریCCبی لCCوگ بھی آپ سCCے
دغا کر جائیں آ پ کے خالف ہوجائیں تب بھی اگر آپ صبر سے کام
لیں اور اپنے رب پاک پر کامل بھروسہ Cرکھیں تو ہللا آپ کو کامیCCابی
عطا کرے گا۔
اچھے مCCCزاج کی بہCCCترین عالمت یہ ہے کہ آدمی بُCCCرے مCCCزاج کCCCو
برداشCCت کCCرنے لگے۔ پریشCCانی CجدیCCد دنیCCا کCCا سروسCCنگیت بن چکی
ہے ،جس کی وجہ سے ہم اپCCنی ذہCCنی صCCحت خCCراب کردیCCتے ہیں ،
اگر ہم کسی چیز سے مسCCتقل ڈرتے رہCتے ہیں تCو ہمCارے دمCاغ میں
اس خوف سے خوفزدہ رہنے کی صالحیت پCCروان چCCڑھ جCCاتی ہے ،
ل ٰہذا ہمیں اپنے ذہن کے خیاالت کو خCCوف CسCCے مثبت یقین کی طCCرف
بدل دینا چاہیے۔ جس سے ہمارا خوف دور Cہوجائے گا۔
بہترین کی اُمید کریں اور بہترین ہی پر اعتماد کCCریں ،مثبت خیCCاالت
کی مشق کریں اور مثبت خیاالت اپCCنے ذہن میں دہCCرائیں تCCو یقینCا ً آپ
زندگی میں بہترین چیزیں کامیابی کے ساتھ حاصل کریں گے ،انشاء
ہللا۔
رشتے احساس سے بنتے ہیں ،رنگ و نسل ،چال دیکھ کر تو جانورC
خریدے جاتے ہیں۔ اچھے لوگوں کا ملناہی اچھے مسCCتقبل کی نشCCانی
Page | 59
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
ہے ،انسان کو پانی جیسے بننا پڑے گا جو اپناراستہ Cخود بناتCCا ہے ،
پتھر جیسے نہ بنو جو دوسروں Cکا راستہ بھی روک لیتاہے۔
اس دنیا میں جذباتی Cباتیں کرکے لوگوں کے جCCذبات کCCو بھڑکانCا Cبہت
آسان ہے مگر عملی طور Cپر اپCCنی کمزوریCCوں کCCو دور کCCرنے کCCیے
بغیر میدان میں اُترنے والے لوگCوں کاانجCام بھی ڈوبنCا اور دوسCروں
کو بھی ڈوبانا Cیوتا ہے ۔
پریشانی Cانسان کو احساس دالتی ہے کہ وہ اپنی زندگی Cپر اختیارنہیں
رکھتا ۔ اگر انسان اس احساس پر یقین اور ایمان استوار کCCرلے تCCو وہ
پریشانی Cسے بچ سکتاہے ،نہیں تو نہیں …
اگر انسان تسلیم کرلے کہ اس کی زندگی اور زندگی کے ساتھ ہCCونے
والے واقعCCات اور زنCCدگی کCCا انجCCام خCCالق کے حکم سCCے ہے تCCو یہ
پریشانی Cختم ہوسکتی Cہے۔
گناہ اور برائی کی بات نہیں ہو رہی ،زنCCدگی کی بCCات ہCCو رہی ہے ،
گناہ اور برائی توبہ سے ختم ہوسکتی ہے ۔ گھر انسانی معاشرے کی
ابتدائی بنیاد ہے۔ یہیں آدمی کو سکون کے لمحCCات ملCCتے ،یہیں کسCCی
قوم کی اگلی نسل تیار ہوتی Cہے ،گھر ہی معاشرے کی وہ اکCCائی ہے
جس کی بہت سی تعداد کے ملنے سے معاشرہ بنتا ہے ،گھر نہیں تو
انسCانی معاشCرہ نہیں ،جس طCرح اینٹ کی درسCتگی پCوری CعمCارت
کی درستگی Cہے ،اسی طرح گھر کی درستگی CپCورے معاشCرے کی
درستگی ہے۔
آزاد مرضی Cایک بالکل مختلف معیار ہے ،فیصلے کرنے کی آزادی
Cالی نے ہمیں یہ معیCCار تحفہ کے طCCور پCCرکCCا مطلب یہ ہے کہ ہللا تعٰ C
نہیں دیا ،بلکہ ایک امتحان کے طور پر دیا ہے۔ ایCCک باشCCعور CانسCCان
دوسCCCCCرے انسCCCCCان کی ذاتی شخصCCCCCیت کCCCCCو کبھی نقصCCCCCان نہیں
پہنچاتا ،دوسروں کی ذاتی زندگی میں کھوج لگانے والے لCCوگ کبھی
سکون نہیں پاتے ،ہمیشہ بے چین اور ڈپریشن کاشکار رہتے ہیں۔
اگCCر کCCوئی Cاس خCCوش فہمی میں ہے کہ دین اسCCالم میں پCCورے کے
پورے لوٹ آئے سCCے تکCCالیف نہیں آئیں گی ،لCCوگ بُCCرا بھال نہیںکہیں
گے یا کاروبار Cاور زندگی آسCCان ہوجCCائے گی یCCا آزمائشCCیں نہیں آئیں
Page | 60
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
Page | 61
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
کوشش نہ کرو ،چھوٹے بچوںکے ساتھ بڑاہی اچھا سلوک رکھو ، Cیہ
چھوٹے بچے بڑے ہوتے ہیں اوربڑے راز ہوتے ہیں ۔
تحریر لمبی ہو جاتی ہے تو لوگ پڑھCCنے سCCے اکتCCا جCCاتے ہیں ،میں
بلد آضمیر اپنی تحریر مختصر Cکر دوں گا ،ہللا اور مCCیرا رب مجھے
اور توفیق دے ،تاکہ میرے قلم سCCے مزیCCد افCCادیت میسCCر ہCCو ،آداب،
جہاں پر کوئی بھی گستاخانہ Cلفظ تحریر میں ہCCو ں تCCو بخش دے ،ہللا
ہمارا اور آپ کا رابطہ قلم اور کتاب سے جوڑ دے ،آمین۔
میں نے بھی قہقہوں کے لبادے اوڑھ کر
ثابت یہ کردیاکہ Cمیرے پاس غم نہیں ہے
عارضی اور ظاہری خوشیوں سے وقCCتی خوشCCی تCCو مCCل جCCاتی ہے ،
لیکن حقیقی اور دیرپا خوشیاں صرف وہ خوشیاں ہCCوتی ہیں جن سCCے
دل اور ضمیر دونوں مطمئن اور خوش ہوں۔
حسCCن نیت سCCے چلCCنے والے کے لCCیے ہللا انتظCCام فرمادیتCCاہے ،نیت
اچھی ہے تو کہیں نہ کہیں سے کوئی نہ کCCوئی Cآدمی آپ کی رہنمCCائی
کرے گا۔
جو جھک نہیں سکتا وہ بیمCCاری کی نشCCانی ہے ،لCCوگ ہمCCارے سCCاتھ
اچھا برتاؤ CکCرتے ہیں ان کاشCCکریہ تCCو ادا کرنCا ہی چCاہیے مگCCر جCو
لCCوگ اچھCCا برتCCاؤ نہیں کCCرتے ،ان کے اور زیCCادہ شCCکرگزار رہنCCا
چCCاہیے کیCCونکہ ایسCCے لCCوگ آئے تCCو ہم نے اپCCنی انCCا سCCے لڑنCCا
سیکھا ،تنقید کو برداشت کرنے کا سلیقہ سCCیکھا،باوقCCار خیCCال لہجCCوں
کی تلخیوں سے مرجھایا نہیں کرتے۔
جو لCCوگ ضCCد میں ہیں و ہ کبھی عرفCCان حاصCCل نہیں کرسCCکتے۔ دین
کاکام وہ کرسکتا ہے جو بچے کی طرح معصCCوم ہوجCCائے اور بھCCوال
ہوجائے۔ اس میں انا نہیںہCCوتی ، CانCCا جCCو ہے یہ حجCCاب ہے ،اگCCر اس
حجاب سے نکل جاؤ تو آگے دین ہی دین ہے ،ایسے میں مصروفیت
کے جال سے بھی نجات ملتی ہے اور محبت بھی ملتی ہے۔
بڑاآدمی وہ ہے جCو ودسCCرے کے بCارے میں بھی اتنCCا ہی حسCاس ہCو
جتناکوئی CشCCخص اپCCنے بCCارے میں یوتCCا ہے ،جCCو دوسCCرے Cکی بے
عزتی کو اپنی بے عزتی سCCمجھے اور دوسCCرے Cکی عCCزت کCCو اپCCنی
عزت سمجھے۔
Page | 62
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
Page | 63
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
Page | 64
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
درخت کی ہر ٹہنی اپنے مزاج میں ایک بہت بڑا درخت ہے اگCCر اس
درخت کے سCCاتھ جCCڑ ی رہے تCCو اسCCی طCCرح رشCCتے نCCاطے اپنCCا
اپنامزاج بناتے ہیں اگر ایک دوسرے کے احترام میں جڑے رہیں تCCو
بعض اوقات لوگ تکلیف میں ہCCوتے ہیں۔ انہیں آپ کی نصCCیحتوں Cکی
نہیں بلکہ صCرف دھیCان کی ضCرورت CہCوتی ہے تCاکہ وہ اپCنی ذہCنی
سطح کو توازن میں السکیں۔
اپنے حال پر افسCCوس کرنCCا ،اپCCنے آپ پCCر تCCرس کھانCCا ،اپCCنے آپ کCCو
لوگوں میں قابل رحم ثابت کرنا ،ہللا کی ناشCکرگزاری Cہے ،ہللا کسCCی
انسان پر اس کی برداشت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا ،بیمار اور الغر
روحیں ہمیشہ گلہ کCCرتی ہیں ،صCCحت منCCد ارواح شCCکر ،زنCCدگی پCCر
تنقید ،خالق پر تنقید ہے۔ یہ تنقید ایمان سے محروم کر دیتی ہے۔
اپنے نصیب کاموازنہ کسی سCCے نہ کرنCCا ،ہCCر آنے والی گھCCڑی نCCئے
رنگ اور ڈھنگ سے منصب بدل رہی ہے ،ایک نصCCیب کادوسCCرے
نصیب سے مقابلہ ہو ہی نہیں سکتا ،بس دعاکرتے جاؤ ۔ زنCCدگی Cکی
کامیCCابی کCCا فیصCCلہ CزنCCدگی کے اختتCCام پCCر ہی ہوسCCکتا Cہے۔ گنCCدگی
پھیالنے والی مکھی ہمیشہ گندی چیزوں کاہی انتخاب کCCرتی Cہے ،اس
کی طCCرح ہمیشCCہ دوسCCروں کی خCCامیوں اور کمزوریCCوں پCCر نظCCر نہ
رکھے اس کے برعکس شہد کی مکھی جو پھولوں ہی پر بیٹھتی ہے
،کی طرح دوسCCروں کی خوبیCCوں اور اچھCCائیوں کCCو اپCCنی سCCوچ میں
زیادہ جگہ دیجیے۔ ان دوسروں میں خCCاص طCCور CپCCر وہ لCCوگ ہCCونے
چCCCCاہئیں جCCCCو آپ کے زیCCCCادہ قCCCCریب ہیں۔ مایوسCCCCی Cپھیالنے والے
افراد ،کہانیوں ،ڈراموں ،کتCCابوں ،خCCبروں ،نظمCCوں اور نغمCCوں سCCے
مکمل طور پر اجتناب کیجیے اور ہمیشہ اُمنگ پیداکرنے والے افراد
اور ان کی تخلیقات ہی کو قابCCل اعتمCCاد سCCمجھئے ،اگCCر آپ مایوسCیC
اور ڈپریشCCن کے مCCریض نہیں بھی ہیں تب بھی ایسCCی چCCیزوں سCCے
بچیے ،اس بات کاخیال بھی رکھئے کہ اُمنگ پیCCداکرنے والے افCCراد
اور چCCیزوں کے زیCCر اثCCر کہیں کسCCی سCCے بہت زیCCادہ توقعCCات Cبھی
وابستہ نہ کرلیں ،ورنہ یہی مایوسی CبعCد میں زیCادہ شCدت سCے حملہ
آور ہوگی۔
Page | 65
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
Page | 66
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
حاصل کرتا ہے جو اپنی قوت کو ایک کام میں لگادے۔ حقیقت یہ ہے
کہ کوئی بڑا فکری کام وہی شخص کرپاتا ہے جو اپنے سCCارے جسCCم
کا خون اپنے دماغ میں سمیٹ دے۔
اگCCر آپ حCCق پCCر کھCCڑے ہیں تCCو آپ کCCو چال کCCر بCCات کCCرنے کی
ضرورت نہیں ہے اور اگر آپ حق پر نہیں کھڑے تو آپ کو چال کCCر
بات کرنے کاکوئی Cفائدہ نہیں۔
کھانابنانے واال انسان چاہے وہ ماں ہCCو ،بیCCٹی ہCCو یCCا بہCCو ،کے لCCیے
جہاں برتنوں اور چیزوں کی صفائی اہم ہے وہCCاں کھانCCا بنCCانے والے
کے خیCCاالت کی صCCفائی بھی اہم ہے ،محبت سCCے ،پیCCار سCCے اور
بوجھ نہ سمجھتے ہوئے رزق Cکو تیار کCCرنے کاایCCک خCCاص اثCCر ہے
جو کھانا کھانے والوں کیے خیال کی دنیاکو Cبدل کر رکھ دیتاہے۔
اگر آپ لوگوں کے انتخاب میں کمزوریاں تالش کرنCCا شCCروع کCCردیں
گCCیے تCCو آپ خCCود کCCو تنہCCا اور افسCCردہ پCCائیں گے ،لCCوگ بُCCرے نہیں
ہوتے ،ہمارے برتاؤ انہیں بُرا بنادیتا Cہے ،ہCCر روح اپCCنی تخلیCCق کے
اعتبار سے کامل روح ہوتی Cہے ،صرف جو چیز فرق پیCCداکرتی ہے
وہ خیال اور یقین کاہے ،صرف توجہ اور تعلق کی بنیاد فطری Cہو۔
لوگCCوں کواپCCنے مصCCائب کCCا ذمہ دار ٹھہرانCCا ایCCک منفی سCCوچ ہے۔
انسانی ذہن کی تربیت ہر دور میں سب سے مشکل اور پیچیدہ معاملہ
رہاہے ،جہاں دن بھر میں سینکڑوں Cمثبت اور منفی خیاالت آتے ہیں
اور انسان ان خیCCاالت ر دعمCCل کااظہCCار CکرتCCا ہے ،اس کے بCCرعکس
تخلیق کرنے والے نے انسان کے جسم کو جCCو خCCواص دیے وہ مCCٹی
سے دیئے اور اس کCCو سرسCCبز وشCCاداب رکھCCنے کے لCCیے اہم درجہ
پانی کو دے دیا ،اس انمول انسان کو قرآن کی صCCورت میں علم بھی
دے دیCCCCا اور ذہن کCCCCو کنCCCCٹرول CکCCCCرنے کے لCCCCیے عبCCCCادات بھی
بتادیں ،ہماراکرنے کاکام یہ تھاکہ اس علم اور عبادات کCCو سCCمجھ کCCر
پڑھتے۔
روحانیت کCCاکوئی Cدرجہ روح کCCو سCCکون نہیں پہنچاسCCکتا ، Cجب تCCک
ذہن میں ایک بات خیال کی حد تک پختہ اور یقین کی حد تCک گہCری
نہ ہوجائے کہ ہم سب نے ایCک دن مرنCCاہے اور ہللا کے سCCامنے پیش
Page | 67
فلسفہ حیات ،گردان زندگی
ہوناہے۔ یہ واحد نقطہ اور بنیاد ہے جہاں ایCک انسCCان اپCنی شخصCCیت
کی تعمیرکرتا ہے اور بلند ترین منازل طے کرتا ہے۔
نیند میں آنے سے چند لمحے پہلے ہماری نیند کا معیCCارطے CیوتCCا ہے
،اس بCCات کCCو یقیCCنی بنCCائیں کہ ہم سCCونے سCCے پہلے کس قسCCم کے
خیاالت لینے سوتے ہیں ۔ انسان سو جاتا ہے مگCر انسCانی دمCاغ رات
بھرمشغول Cرہتا ہے۔
دنیاکے حاالت ہوں یا انفرادی جو دکھائی دیتCCاہے وہ نہیں سCCوچتا Cاور
جCو دیکھنCا چCاہتے ہیں وہ سCوچنا ہے ۔ خیCال کی طCاقت حCاالت بCدل
دیتی ہے ،لوگوں کی زبان آدھCCا نصCCیب ہCCوتی Cہے ،خیCCال اور الفCCاظ
دوسروں کے لیے دعابن جائیں تو اپنی زندگی Cمیں سکون کا احسCCاس
ہونے لگتاہے۔
صبح کCCا وقت ایCCک انسCCان کے لCCیے قیمCCتی Cوقت ہے جب وہ دن بھCCر
کے لیے اپنے آپ کCCو روححCCانی Cاور جسCCمانی طCCورپر تیارکرتCا Cہے
مگر جب انسان صبح کاآغCCاز اخبCCار اور نیCCو چینلCCز سCCے اپCCنے انCCدر
دنیابھر کی منفی اور پریشان کرنے والی چیزوں سے اپنے دماغ کCCو
ریچارج کرتا ہے تو دن بھر اپنے اندر منفی توانائی Cپاتا ہے۔
بعض اوقCCCات ایسCCCا بھی یوتCCCا ہے کہ ایCCCک مقCCCرر ،معلم اور داعی
راستے میں ہی رہ جاتا ہے اور یقین کCCرنے واال مCCنزل پCCر پہنچ جاتCCا
ہے ۔ سادگی سے ،عاجزی سے اور یقین سے زندگی کCCا سCCفرکرنے
واال تیزی Cسے منزل پر پہنچ جاتا ہے۔
Page | 68