Professional Documents
Culture Documents
اصلاح اور فرقه پرستي
اصلاح اور فرقه پرستي
اصالح اور فرقه پرستي
ہم فرقہ پرستی میں اتنے خود پسند بن گئے ہیں کہ ہم نے یقین کرلیا ہے کہ ہم جو کچھ کر رہے ہیں وہی حق ہے۔ ہمیں
کسی اصالح کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ بلکہ جو بھی ہماری اصالح کی بات کرے وہ ہمارا دشمن ہے۔ اس لیے
ہمارے فرقے کے جتنے مبلغ ہیں ان کی ذمیداری ہے کہ ہمارے ہر عمل کو الٹے سیدھے دلیل سے حق قرار دیں چاہے
وہ باطل ہی کیوں نہ ہو۔ اگر وہ یہ کہے کہ ہمارا یہ عمل غلط ہے تو ہم اسے اپنے فرقے سے نکالنے میں دیر نہیں
کرینگے۔ ہان جو مبلغ ہمارے مخالف فرقوں کے ہر عمل کو غلط قرار دے وہ ہمارا سب سے بڑا دوست ہے۔
مجھے نہیں معلوم کہ جب ہمارے امام عجل ہللا فرجہ الشریف تشریف الئینگے اور اس دور کے رائج دین سے مختلف
دین پیش کرینگے جو ہمیں بلکل نیا دین ،نیا نظام ،نئی عدالت اور نیا قرآن لگے گا " :اذا خرج القائم یقوم بامر جدید ،و
کتاب جدید ،و س ّنة جدید و قضاء جدید" (اثباه ھداه ج 7:ص )83 :تو ہم ان کے ساتھ کیا رویہ اختیار کرینگے؟ کیا اس
نفسیات کے ساتھ جو ہم اس وقت رکھتے ہیں ان کو بھی اپنا دشمن قرار نہیں دینگے؟U
امام جعفر صادق علیہ السالم فرماتے ہیں:
أحبّ اخواني إليَّ من أهدى إليَّ عيوبي (تحف العقول)366 :
دوستوں میں سے مجھے وہ زیادہ محبوب ہے جو میرے عیب مجھے ہدیہ کرے۔
جب کہ ہم نے اس کے بلکل الٹ نفسیات اپنالی ہے۔ ہمارا موقف یہ ہے کہ جو بھی یہ کہے گا کہ تم میں یہ عیب ہے اس
کی اسالھ کریں وہ ہمارا دشمن ہے۔
ہمیں چاہیے کہ ہم ان افراد کی بات غور سے سنیں جنہوں نے اپنی زندگی دین کی خدمت میں گذاردی ہے ،ان کی
اصالحی اقدامات کے دشمن نہ بنیں بلکہ انکا ساتھ دیں تاکہ دین کا روشن چہرا سامنے آ سکے جو ہماری رسم و رواج
میں چھپ گیا ہے۔ والسالم.