Professional Documents
Culture Documents
کتاب البیوع
کتاب البیوع
السؤال :البيع ما هو ؟
الجواب :هو مبادلة المال بالمال بتراضي العاقدين.
السؤال :كيف ينعقد البيع؟
الجواب :البيع ينعقد باإليجاب والقبول إذا كانا بلفظي الماضي ،كأن يقول أحدهما:
بعت ،ويقول اآلخر :اشتريت.
السؤال :إذا أوجب أحد المتعاقدين البيع هل يلزم البيع الفريق اآلخر؟
الجواب :ال يلزم البيع بنفس اإليجاب ،بل يلزم إذا حصل اإليجاب والقبول كالهما،
فإذا أوجب أحدهما البيع ،فاآلخر بالخيار ،إن شاء قبل في المجلس وإن شاء
رده ،فإذا قبل لزمهما البيع ،وحينئذ ال خيار لواحد منهما.
السؤال :لم قيَّد ُتم القبول بالمجلس ؟
الجواب :ألن أحد المتعاقدين إذا أوجب البيع ثم قام هو من المجلس أو صاحبه قبل
القبول ،بطل اإليجاب.
السؤال :إذا تم البيع فهل يحصل الخيار للمشتري بوجه من الوجوه؟
الجواب نعم له خيار إذا ظهر عيب في السلعة -أعني المال الذي اشتراه إن شاء
رده وإن شاء أخذه ،وكذلك يخير المشتري باألخذ والرد إذا اشترى ما لم يره.
السؤال :هل يجوز البيع بثمن مؤجل ؟
الجواب :يجوز البيع بثمن حال ،ومؤجل إذا كان األجل معلوما.
السؤال :رجل باع سلعة وأشار إليها ولم يبين مقدارها وزنا أو كيال ،أو تبايع
رجالن سلعة بسلعة من غير بيان قدرهما وأشارا إليهما ،هل يجوز البيع في هاتين
الصورتين؟
الجواب :جاز البيع في الصورتين كلتيها؛ ألن األعواض المشار إليها من الثمن أو
المبيع ال يحتاج إلى معرفة مقدارها في جواز البيع ؛ فإن اإلشارة أبلغ أسباب
التعريف.
السؤال :وإذا أطلق الثمن ولم يبين القدر والصفة ما حكم هذا البيع؟
الجواب :إذا أطلق الثمن مثال قال :اشتريت منك بفضة أو بذهب أو بدنانير أو
بدراهم أو بحنطة ،ولم يبين القدر ،والصفة ،ال يجوز البيع ،فال بد لصحة البيع
أن يذكر القدر كأن يقول :اشتريت بكذا من الدراهم مثال ،وأن يذكر الصفة
كأن يقول :مصري أو شامي ،جيد أو رديء.
السؤال :إذا أطلق الثمن أي سكت عن ذكر الصفة وقال مثال :بعت عشرة دراهم،
وفي البلد دراهم مختلفة في الصفة دون المالية ،هل يجوز البيع في هذه الصورة
إذا قبل المشتري؟
الجواب :إذا كان كذلك جاز البيع ،وتتعين الدراهم التي يتعامل بها الناس في البلد
غالبا.
السؤال :أطلق الدراهم وهي مختلفة في المالية ،فهل يحكم بجواز البيع في هذه
الصورة؟
الجواب :إن كانت النقود مختلفة في المالية ،فالبيع فاسد ،إال أن يبين أحدها ويبين
مقدارها.
السؤال :هل يجوز بيع الطعام والحبوب مكايلة ومجازفة؟
الجواب :جاز بيعها كذلك بالدراهم والدنانير والفلوس وبالحبوب ،إال إذا باع
مجازفة طعاما بطعام ُم َّتحِدي ،الجنس ،فإنه ال يجوز لما فيه من احتمال الربا.
س :البي ُع َما هُ َو ؟
ال بِ ْال َم ِ
ال بِتَ َرا ِ
ضي ال َعاقِ َدي ِْن - ج :هُ َو ُمبَا َدلَةُ ْال َم ِ
ج :یہ ( یعنی بیع ) عقد کرنے والے دو شخصوں ( یعنی بیچنے والے اور
خریدنے والے) کی باہمی رضامندی کے ساتھ مال کا مال کے ساتھ تبادلہ کرنا
ہے۔
بیوع بیع کی جمع ہے ،بیع مصدر ہے مصدر کی جمع نہیں آتی اور نہ ہی تثنیہ
لیکن چونکہ بیچ کی بہت سی قسمیں ہیں اس لئے صاحب کتاب جمع کا صیغہ
استعمال فرمارہے ہیں۔
بیچ کی چار قسمیں ہیں ( )۱نافذ و صحیح ( )۲موقوف ( )۳فاسد ( )۴باطل ۔
مبیع کےاعتبار سے بیع کی چار قسمیں ہے
مقایضہ (بیع العین بالعین ) یعنی مبیع اور ثمن دونوں جنس مال ہوں مثال رو مال
کو چادرکے بدلے بیچنا
بیع مطلق ( بیع العین بالنقد) یعنی کسی چیز کو نقد کے بدلے بیچنا جسے بائع
ایک کوا کلو چاول دے اور مشتری اس کی قیمت 300رو پینے ادا کرے عام
طور سے یہ قسم رائج ہے۔
بیع صرف (بيع النقد بالنقد) یعنی نقد کا تبادلہ نقد سے کیا جائے جیسے سونے کو
سونے کے بدلے یا چاندی کو چاندی کے بدلے یا سونے کو چاندی کے بدلے
بیع صرف کہتے ہیں۔ بیچنے کو ِ
بیع سلم (بیع النقد بالمؤجل) یعنی بائع قیمت ابھی لے اور مبیع کچھ دنوں کے
بعد دے۔
ثمن کے اعتبار سے بھی بیع چار قسموں پر مشتمل ہے۔
پہلے ثمن پر اضافہ کے ساتھ بیع ہوگی ،اس کا نام بیع مرابحہ ہے۔
پہلے ثمن کے برابر دوسری بیع ہوگی ،اس کا نام بیع تولیہ ہے۔
پہلے ثمن سے کم پر دوسری بیع ہوگی ،اس کا نام بیع وضعیہ ہے۔
متفق علیہ ثمن پر بیع کرنا اس کا نام مساومہ ہے۔
ْف يَ ْن َعقِ ُد ْالبَ ْي ُع ؟ س َ :كي َ
ْت ، اضي َكَأ ْن يَقُو َل َأ َح ُدهُ َما :بِع ُ ب َو ْالقَبُو ِل ِإ َذا َكانَا بِلَ ْف ِظ ْال َم ِ يجا ِ ج ْ :البَ ْي ُع يَ ْن َعقِ ُد بِاِإْل َ
ْت -ول اآْل َخ ُر :ا ْشتَ َري ُ َويَقُ َ
س :بیع کیسے منعقد ہوتی ہے؟
ج :بیع ایجاب اور قبول کے ساتھ منعقد ہوتی ہے جب کہ وہ دونوں (یعنی ایجاب و
قبول ) ماضی کے لفظ کے ساتھ ہوں جیسے ان دونوں میں سے ایک کہے :میں
نے بیچا اور دوسرا کہے میں نے خریدا۔
ق اآْل َخ َر؟ ين ْالبَ ْي َع هَلْ يَ ْل َز ُم ْالبَ ْي ُع ْالفَ ِري َ ب اَ َح ُد ْال ُمتَ َعاقَ ِد ِ س ِإ َذا َأ ْو َج َ
ص َل اِإْل یجابُ َو ْالقَبُو ُل ِكاَل هُ َما ،فَِإ َذا ب y،بَلْ يَ ْل َز ُم ِإ َذا َح َ يجا ِ س اِإْل َ ج :اَل يَ ْل َز ُم ْالبَ ْي ُع بِنَ ْف ِ
ب َأ َح ُدهُ َما ْالبَ ْي ُع َأ ْو َج َ
بل لَ ِز َمهُ َما ْالبَ ْي ُع ،
س َوِإ ْن َشا َء َر َّده ،فَِإ َذا قَ َ ار ِإ ْن َشا َء قَبِ َل فِي ْال َمجْ لِ ِ قَااَل َخ ُر ِب ْال ِخيَ ِy
اح ٍد منهما - ار لِ َو ِ َو ِحينَِئ ٍذ اَل ِخيَ َ
س:۔ جب ایک دوسرے کے ساتھ عقد کرنے والے دو شخصوں میں سے ایک بیع
کا ایجاب کرے تو کیا بیع دوسرے فریق کو الزم ہوجاتی ہے؟
ج۔ نفس ایجاب yسے بیع الزم نہیں ہوتی بلکہ (بیع) تب الزم ہوتی ہے جب ایجاب و
قبول دونوں حاصل ہوں پس جب ان دونوں میں سے ایک بیع کا ایجاب کرے تو
دوسر ا با اختیار ہے اگر چاہے (اسی) مجلس میں قبول کرے اور اگر چاہے اسے
رد کر دے پس جب قبول کر لے تو بیع دونوں کو الزم ہو جاتی ہے اور اس وقت
ان دونوں میں سے کسی کو (رد کااختیار (حاصل) نہیں۔
س؟ُول بِ ْال َمجْ لِ ِ س :لِ َم قَيّدتُ ُم ْالقُب َ
صا ِحبُهُ قَ ْب َل ْالقُبُو ِل س َأ ْو َ ب ْالبَ ْي َع ثُ َّم قَا َم هُ َو ِم َن ْال َمجْ لِ ِ الن َأ َح َد ْال ُمتَ َعاقِ َدي ِْن ِإ َذا َأ ْو َج َ ج َّ :
بَطَ َل اِإْل ي َُجابُ -
س آپ نے قبول کو اسی مجلس کے ساتھ مقید کیوں کیا ہے؟
ج :کیونکہ آپس میں عقد کرنے والے دو شخصوں میں سے ایک جب بیع کا
ایجاب کرے پھر وہ (خود) یا اس کا ساتھی قبول کرنے سے پہلے مجلس سے اٹھ
جائے تو ایجاب باطل ہو جائے گا۔
ص ُل ْال ِخيَا ُر لِ ْل ُم ْشتَ ِرى بَ َوجْ ِه ِم َن ْال ُوجُو ِه؟ س ِ :إ َذا تَ َّم ْالبَ ْي ُع فَهَلْ يَحْ ُ
ال الَّ ِذى ا ْشتَ َراهُ ِإ ْن َشا َء َر َّدهَُ ،و ِإ ْن ج :نَ َع ُم لَهُ ِخيَا ٌر ِإ َذا ظَهَ َر َعيْبٌ فِى الس ِّْل َع ِة َأ ْغنِى ْال َم َ
َشا َء َأ َخ َذه
ك ي َُخيَّ ُر ْال ُم ْشتَ ِرى بِاأْل ْخ ِذ َوال َّر ْد ِإ َذا ا ْشتَ َرى َمالَ ْم يَ َره - َو َك َذلِ َ
س :جب بیع مکمل ہو جائے تو کیا خریدار کو کسی وجہ سے خریدا ہوا مال
واپس کرنے کا اختیار حاصل ہوتا ہے؟
ج :جی ہاں ! جب سامان میں عیب ظاہر ہو جائے یعنی وہ مال جو اس نے خریدا
تو خریدار کو اختیار (حاصل) ہے کہ اگر چاہے (اس مال) کو واپس کر دے اور
اگر چاہے اسے لے لے اور اسی طرح خریدار کو ( خریدا ہوامال) لیے اور
واپس کرنے کا اختیار دیا جاتا ہے جب وہ ایسی چیز خریدے جو اس نے نہ
دیکھی ہو۔
س :هَلْ يَجُو ُز ْالبَ ْي ُع بِثَ َم ٍن ُّمتَو َّج ٍل ؟
ان ااَّل َج ُل َم ْعلُو ًما - ال َو ُم ْو َج ٍل ِإ َذا َك َ :يَجُو ُز ْالبَ ْي ُع بِثَ َم ٍن َح ٍ
س :کیا ادھار ثمن کے ساتھ بیع جائز ہے؟
ج۔ بیع ،نقد اور ادھار ثمن کے ساتھ جائز ہے بشرطیکہ ( ادھار کی ) مدت معلوم
ہو۔
ارهَا َو ُزنًا َأ ْو َك ْياًل َأ ْو تَبَايَ َع َر ُجاَل ِن ِس ْل َعةٌ س َ :ر ُج ٌل بَا َع ِس ْل َعةً َو َأ َش َ
ار ِإلَ ْيهَا َولَ ْم يُبَي َِّن َم ْق َد َ
ار ِإلَ ْي ِه َما هَلْ يَجُو ُز البَ ْي ُع فِي هَاتَ ْي ِن الصُّ َ
ورتَ ْي ِن ؟ ان قَ ْد ِر ِه َما َو َأ َش َ بِ ِس ْلع ٍة ِمن َغي ِْر بَيَ ِ
اض ْال َم َشا َر ِإلَ ْيهَا ِم َن ال َّش َم ِن َأ ِو ْال َمبِ ِ
يع ج َ :جا َز ْالبَ ْي ُع فِي الصُّ و َرتَي ِْن ِك ْلتَ ْي ِه َما َأِل َّن اَأْل ْع َو َ
يف -ْر ِ ب التَّع ِاز البَي ِْع ،فَِإ َّن اِإْل َشا َرةَ َأ ْبلَ ُغ َأ ْسبَا ِ ارهَا فِي َج َو ِ ْرفَ ِة ِم ْق َد ِ
اَل يَحْ تَا ُج ِإلَى َمع ِ
س :ایک شخص نے سامان بیچا اور اس (سامان) کی طرف (محض) اشارہ کیا
اور وزن کرنے یا ناپنے کے اعتبار سے اس سامان کی مقدار بیان نہیں کی یادو
شخصوں نے سامان کے عوض سامان ان دونوں (سامانوں) کی مقدار بیان کیے
بغیر باہم خرید و فروخت کیا اور (محض) ان کی طرف اشارہ کیا تو کیا ان
دونوں صورتوں میں بیع جائز ہے؟
ج :ان دونوں صورتوں میں بیع جائز ہے کیونکہ وہ اعواض یعنی ثمن یا مبیع جن
کی طرف اشارہ کیا گیا ہو بیع کے جواز میں ان کی مقدار معلوم کرنے کی
ضرورت نہیں ہوتی اس لیے کہ اشارہ پہچان کرانے کے ذرائع میں سے کامل
ترین ذریعہ ہے۔
*مقدار و وصف کو بیان نہ کیا جائےتو بیع کا حکم *
صفَةَ َما ُح ُك ُم هَ َذا ْالبَي ِْع ؟ ق الثَّ َم َن َولَ ْم یبي ُِن ْالقَ ْد َر َوال ِّ طلَ َ س َ :وِإ َذا َأ ْ
ب َأو ِب َدنانِيُ َرا ُو بِ َد َرا ِه َم َأ ْوض ٍة َأو بِ َذهَ ِ ك بِفِ َّ ال :اِ ْشتَ َري ُ
ْت ِم ْن َ ق الثَّ َم َن َمثَالً قَ َ طلَ َِ:إ َذا َأ ْ
بِ ِح ْنطَ ٍة َو لَ ْم يُبَي ِِّن ْالقَ ْد َر
ْت بِ َك َذاول :ا ْشتَ َري ُ ان يَقُ َ يع اَ ْن ي َّْذ ُك َر ْالقَ ْد َر َك َ صفَةَ اَل يَجُو ُز ْالبَ ْي ُع فَال بُ َّد لِ ِ
ص َّح ِة البَ ِ َوال َّ
ِم َن ال َّد َرا ِهم َمثَالً َ -و ْ
ان
ول ِمصْ ِريٌّ َأ ْو َشا ِم ٌّيِ ،جیدا و َر ْدي ان يَقُ َ ي َّْذ ُك َر الصِّ فَةَ َك ْ
س :جب ثمن کو مطلق رکھے اور مقدار اور وصف کو بیان نہ کرے تو اس بیع
کا کیا حکم ہے؟
ج :جب ثمن کو مطلق رکھے مثال ( یوں ) کہے :میں نے آپ سے چاندی کے
عوض یا سونے کے عوض یا دیناروں کے عوض یا درہموں کے عوض یا گندم
کے عوض خریدا اور مقدار اور وصف بیان نہ کرے تو بیع جائز نہیں ہوگی پس
بیع کی صحت yکے لئے مقدار ذ کر کرنا ضروری ہے جیسے یوں کہے :میں نے
مثال اتنے درہموں کے عوض خریدا اور وصف ذکر کرنا ضروری ہے) جیسے
یوں کہے( :وہ درہم) مصری یا شامی کھرے یا کھوٹے ہیں۔
*ثمن کو مطلق رکھا اور شہر میں مختلف سکے رائج ہوںتو بیع کا حکم *
ْت َع ْش َرةَ َد َرا ِه َم َو فِي ال َمثَالًِ :بع ُ ت َع ْن ِذ ْك ِر ال َّ
صفَ ِة َوقَ َ ق الثَّ َم َن َأيْ َس َك َ سِ :إ َذا َأ ْ
طلَ َ
ون ْال َمالِيَ ِة هَلْ يَجُو ُز ْالبَ ْي ُع فِي هَ ِذ ِه الصُّ َ
ور ِة ِإ َذا قَب َل ْالبَلَ ِد دراهم ُّم ْختَلِفَةٌ في الصفة ُد َ
ْال ُم ْشتَ َرى؟
از ْالبَ ْي ُع َ ،ويَتَ َعيَّن ال َّد َرا ِه ُم الَّتِي يَتَ َعا َم ُل بِهَا النَّاسُ فِي ْالبَلَ ِد َغالِبًا - ان َكذلِ َ
ك َج َ ج ِ :إ َذا َك َ
س :جب ثمن مطلق رکھے یعنی وصف ذکر کرنے سے خاموش رہے اور مثال
( یوں) کہے :میں نے دس درہموں کے عوض بیچا حاالنکہ شہر میں ایسے درہم
(موجود) ہیں جو وصف میں مختلف ہیں مالیت میں نہیں تو کیا اس صورت میں
بیع جائز ہوگی جب کہ خریدار قبول کرے؟
ج :جب ایسا ہو تو بیع جائز ہے اور ایسے درہم متعین ہو جائیں گے جن کے ساتھ
لوگ شہر میں عموما معاملہ کرتے ہیں۔
*مختلف مالیت کے سکے رائج ہوں تو بیع کا حکم *
ور ِة ؟ق ال َّد َرا ِه َم َو ِه َي ُم ْختَلِفَةٌ فَهَلْ يُحْ ُك ُم بِ َج َوا ِز ْالبَي ِْع فِي هَ ِذ ِه الصُّ َ س َ :أ ْ
طلَ َ
ِّين َأ َح َدهَا َوبَي ََّن ِم ْق َدا َرهُ َما -
اس ٌد ِإاَّل َأن تُبَي َ
ت التَّ ْقو ُد ُم ْختَلِفَةٌ فِي ْال َمالِيَ ِة فَ ْالبَ ْي ُع فَ ِ
ج ِإ ْن َكانَ ِ
س :درہموں کو مطلق رکھا اس حال میں کہ وہ دراہم مالیت میں مختلف ہیں تو کیا
اس صورت میں بیج کے جواز کا حکم لگایا جائے گا؟
ج :اگر سکے مالیت میں مختلف ہو تو بیع فاسد ہو جائے گی مگر یہ کہ وہ ان
سکوں میں سے کسی ایک سکہ کو بیان کر دے اور اس کی مقدار کو بھی بیان
کردے۔
*گندم اور دیگر اناج کی بیع ناپنے اور انداز ہ سے کرنے کا حکم *
ب ُم َكایلَةٌ َو ُم َجا َزفَةٌ ؟ :هَلْ يَجُو ُز بَ ْي ُع الطَّ َع ِام َو ْال َحبُو ِ
ف ب ُكلَّهَا ُمكا يَلَةً َو ُم َج َ
ازفَةٌَ ،وبِا َذا ٍء بِ َع ْينِ ِه اَل يُع َْر ُ ج :نعم َيَجُو ُز بَ ْي ُع الطَّ َع ِام َو ْال ُحبُو ِ
ِم ْق َدا ُرهُ
ف ِم ْق َدا ُرهُ
أو ب َو ْزن َح َج ٍر بِ َع ْينِ ِه اَل يُع َْر ْ
س :کیا گندم اور اناج کی بیع ناپنے کے اعتبار سے اور اندازہ کرنے کے اعتبار
سے جائز ہے؟
ج :جی ہاں جائز ہے بیع ہر قسم کے غلہ کی کیل کر کے اور انکل سے اور
ایسے متعین برتن سے کہ جس کی مقدار
معلوم نہ ہو یا متعین پتھر کے وزن سے جس کی مقدار معلوم نہ ہو۔