Professional Documents
Culture Documents
دوستو میرا نام روشین ہے اور میری عمر 30 سال ہے
دوستو میرا نام روشین ہے اور میری عمر 30 سال ہے
اس وقت گھروں میں ٹویلیٹس نہیں ہوتے تھے اور پوٹی پیشاب کے لیے کھیتوں میں
جانا پڑتا تھا .ایک رات 1بجے کی بات ہے کے بہت سخت پیشاب آیا ہوا تھا لیکن
شكور شہر گیا ہوا تھا اور بیٹا سویا ہوا تھا سو مجھے اکیلے ہی جانا پڑا .میں اٹھ کے
کھیتوں میں چلی گئی پیشاب کرنے کے لیے جو کے گھر سے تھوڑی دور تھے .
تیسری رات کا چاند تھا اور بہت کم روشنی تھی کھیتوں میں .ابھی میں پیشاب کر ہی
رہی تھے کے پیچھے سے کسی کے چلنے کی آواز آئی لیکن مجھے لگا کوئی جانور
ہو گا کیوں کے اکثر بکریاں یا کھوتے آتے رہتے ہیں .میں پیشاب کرنے کے بَ ْعد اپنی
پُھدی وٹے سے صاف کر ہی رہی تھے کے کسی نے پیچھے سے آ کے مجھے الت
ماری اور میں منه کے بل زمین پے گر گئی .ابھی میں سمبھل بھی نہ پایی تھی کے
کسی نے میرے منہ پے ہاتھ رکھ لیا اور بوال ،میرے پاس بندوق ہے اگرکوئی چاالکی
دکھائی تُو یہیں کاٹ کے پھینک دوں گا ِ .پھر ساتھ ہی اس نے بندوق دکھائی تو میرے
اوسان خطا ہوں گئے .اس نے منہ سے ہاتھ اٹھا کے کہا کے آگے فصلوں میں آ .
مجھے سمجھ لگ گئی کے یہ تو پکا پُھدی کا معامال ہے .میں نے رعب ڈالتے ہوئے
کہا کے تمہیں پتہ نہیں میں چودھری کے گھر سے ہوں .وہ بوال تو ؟ ؟ چودھری کی
سمان سے اتری ہیں ؟ انکی پُھدی نہیں ہوتی یا ان میں لوڑا نہیں جاتا
عورتیں آ ْ
؟؟؟ میں بولی میں تمھیں پہچانتی ہوں .وہ ہنس کے بوال لن میرا ! تم مجھے نہیں
پہچان سکتی اور اب بکواس نا کر اور چل .میں بولی شكور تمھیں زندہ نہیں چھوڑے
گا .وہ بوالشکور کی ماں کا پھدا!! شكور چڑھے میرے لن پے .اور تم تُو کچھ دیر
میں چڑھنے ہی والی ہو .میں اب اصل سچویشن سمجھ چکی تھے .میں رونے والی
ہوں گئی تھی اور بولی تم جتنی دولت چاہتے ہو میں دینے کے لیے تیار ہوں پلیز
مجھے چھوڑ دوں .وہ ہنس کے بوال کے پگلی تیری پُھدی سے بڑی دولت بھی ہے
اس کائنات میں ؟ مجھے تو تیری پُھدی چاہئیے .بہت سنا تیرے بارے میں .آج تجھے
ٹیسٹ کرتے ہیں .میں کچھ بولنے ہی والی تھے کے اس نے گن میرے منہ میں دے
.دی اور بالن سے پکڑ کے کھینچتا ہوا آگے فصلوں میں لے گیا
کچھ دور آگے لمبی لمبی گھاس تھے اور وہاں ہلکی ہلکی بلب کی روشنی بھی پڑ رہی
تھے لیکن بہت کم ،وہ مجھے وہاں لے گیا اور زمین پے دھکہ دے دیا ِ .پھر مجھے 2
اور بندوں کی آواز آئی تو میں سمجھ گئی کے یہ ایک سے زیادہ لوگ ہیں .میں دعا
مانگ رہی تھے کے مصیبت ٹل جائے ِ .پھر پہلے واال مرد آیا اور بوال کے ہمیں پُھدی
چاہئیے اگر ُچپ چاپ دے دوں گی تو اچھا رہے گا ورنہ ہم تینوں تمہاری پُھدی کو
پھودا بنا دیں گے اور کپڑے بھی لے جائیں گے ِپھر صبح کسی کو منه بھی نا دکھا
سکوں گی .میں کھڑے ہوں کی اسکے گلے لگ گئی اور رونے لگی کے چھوڑ دے
مجھے .ایک بندے نے پیچھے سے آ کے بندوق کی نالی میری گانڈ کے سوراخ کے
اپر رکھ دی اور بوال کے ُچپ چاپ کپڑے اُتار نہیں تو گانڈ میں فائر مار دوں گا .اب
سہی معنوں میں میری سانس پھول گئی تھے .مجھ سے بوال بھی نہیں جا رہا تھا
تھوک بھی خشک ہوں چکی تھے میری ِ .پھر پیچھے والے نے بوال کے امجد یہ ایسا
نہیں مانے گی اور نالی زور سے میری گانڈ میں دی .میں اچھل پڑی درد سے اور
بولی امجد میں شادی شدہ ہوں چھوڑ دو .امجد ہنس کے بوال کے پِھر اویں ہی ڈر رہی
ہے تو ؟ لوڑے سے تو تیرا رشتہ کافی پرانا ہے ِ .پھر بوال وسیم تو گن لے کے اسکے
پیچھے کھڑا ہوں جا اور کاشف اسکے ہاتھ باندھ .میں رونے لگی کے ہاتھ نا باندھو
میں کچھ نہیں کرتی اور رونے لگی .کاشف بوال رونا بند کر اور کپڑے اُتار آج تو چدے
بنا نہیں رہ سکتی یہ تو پکا ہے اور لیٹ نا کر .ابھی میں سوچ ہی رہی تھے کے وسیم
نے رکھ کے مکا میری کمر میں مارا کے میری آنكھوں کے سامنے تارے گھوم گئے .
وہ بوال پھاڑ اس مادر چود کے کپڑے کپڑے سالی .سنا نہیں کے کپڑے اُتار ،پُھدی
مانگی ہے جان نہیں جو ایسے ُرو رہی ہے جلدی کررنڈی بہن چود .مجھے موت نظر آ
رہی تھے .میں فورا ً کپڑے اُتار دیے .امجد نے مجھے کھینچ کے اپنے ساتھ لگا لیا
اور میرے سینے پے ہاتھ پھیرنے لگ پڑا .بوال یہ برازییر تیرا شوہر شكور اتارے گا ؟
؟ تیرے اوپر کالے ریچھ چھوڑوں .فل ننگی ہوں جا .آج کی رات تو سمجھ کے تو
گشتی ہے ایک نمبر کی .یہ سن کے باقی دونوں ہنسنے لگ پڑے .میں فورا ً برا اور
.انڈرویئر بھی اُتار دیا اب میں فل ننگی تھی بلکل اپنی پیدائش کے پہلے دن کی طرح
ِپھر امجد آگے آیا اور بوال ماں قسم جیسا سنا ویسا ہی پایا ،کیا مست مال ہے رے تو
.وسیم دور کھڑا ہوں گیا گن کا منہ میری طرف کر کے اور کاشف بھی اپنے کپڑے
سم کا انگ انگ دیکھ رہا تھا ِ .پھر اس نےاتارنے لگ پڑا .وسیم تسلّی سے میرے ِج َ
میرے سامنے کپڑے اُتار دیے اور بوال کے آج میں تیرا ٹھوکو بننے واال ہوں ِ .پھر وہ
میرے قریب آیا اور مجھے گلے سے لگا لیا زور سے اور اپنی مضبوط بانہوں میں
مجھے بھر لیا 1 .منٹ ایسی طرح گلے لگاے رکھا اور سانسیں میری گردن پے
سم کی گرمی مجھے صاف محسوس ہوں رہی تھے . محسوس ہو رہی تھے .اسکے ِج َ
وہ بڑے آرام سے گلے سے لگاتا رہا اور بوال کیا مست خوشبو ہے تیرے بدن کی اور
مجھے اپنی ٹانگوں کی بیچ کچھ سخت محسوس ہونے لگا .ابھی میں خیالن میں مگن
تھے کے کاشف بھی پیچھے سے آ گیا اور میری گانڈ پے ہاتھ پھیرنے لگ پڑا آہستہ
آہستہ .میں ہل بھی نا سکتی تھے کیوں کے امجد کی بازو کافی مضبوط تھے .کاشف
بوال اتنی نرم گانڈ آج تک نہیں دیکھی ،ارے اتنی نرم گانڈ تو پہلے دن کی بچے کی
بھی نہیں ہوتی .لگتا شكور ساال اس مزے کو نہیں لیتا ہوں گا .سارے ہنسنے لگے .
اب امجد نے منہ میرے منہ کے بالکل سامنے کر دیا اور دیوانہ وار سارا منہ کس
کرنے لگا .میں نے آنکھیں نفرت سے بند کر لی .پیچھے کاشف نے بھی امجد کی
طرح جپھی ڈال دی لیکن ایک فرق تھا کے اسکا لن پہلے ہی کھڑا تھا جو کی جپھی
ڈالتے ہی مجھے اپنی گانڈ پے محسوس ہو گیا تھا .وہ میری کمر کو چومنے لگا اور
ساتھ ساتھ میری گانڈ کو اپنی مٹھی میں بھرتا رہا .اب سچویشن یہ تھے کے امجد
میرے ہونٹ چوسنے کے چکر میں تھا بٹ میں نے ہونٹ بند کیے ہوئے تھے اور اسکا
لن پُھدی کے اپر فل ٹن ہوکے لگا ہوا تھا اور پیچھے سے کاشف میری گانڈ کو اپنے
ہاتھوں میں بھر کے سائڈ پے کر رہا تھا دونوں طرف سے اور اسکا لوڑے کی ٹوپی
میری گانڈ کے سوراخ پے تھےِ .پھر امجد نے میرے ہونٹوں کو چوسنا اسٹارٹ کیا
لیکن میں نے ہونٹ موں سے باہر ہی نہ نکالےتو اس نے نپل پے چٹکی کاٹی .میری
ہائی ہائی نکل گئی اور ہونٹ کھل گئے تو فورا ً اس نے ہونٹ منہ میں لے لیے اور
.چوسنا اسٹارٹ کر دیا
کچھ دیر بَ ْعد احساس ہوا کے وہ کمال کا کسر تھا .اُدھر پیچھے کاشف میری گانڈ کے /
سوراخ سے لڑنے میں مصروف تھا اپنے لوڑے سے .وہ ہلکا ہلکا پُش کر رہا تھا
میری گانڈ میں لیکن کیوں کی میں نے گانڈ بس ایک دفعہ ہی مروائی تھے زندگی میں
تو لوڑا اندر نہیں جا پا رہا تھا ِ .پھر امجد نے اپنی زبان میرے منہ کے اندر گھمانا
اسٹارٹ کر دی اور میری زبان کو ٹچ کرنے لگا اور ساتھ ہی پھدی کو رگڑنے لگ لگا
اور بوال کمال کی چیز ہے تو ِ .پھر وہ میرے مموں پے آ گیا اور کبھی میرا لیفٹ مما
منہ میں لیتا اور زبان سے میری نپل چھیڑتا اور کبھی میرا دایاں مما زبان سے تھی
ایسے کرتا .اس کے ہاتھ کافی کھردرے تھے تو جب بھی وہ فل ممے اپنے ہاتھ میں
.لیتا تو میری نپل کھڑی ہو جاتی
لگ پڑا .پہلے تو وہ چوتڑ /کاشف تھک کے نیچے بیٹھ گیا اور میری گانڈ کو چومنے
کو چومتا رہا ِپھر ہپس کے اندر لیکن ایس ہول کے باہر کس کرنے لگا .یک دم اس
نے پوچھا ،اوے لڑکی تو نے ٹٹی تونہیں کی ہوئی نا ادھرفصلوں میں ؟ ؟ میں بولی
نہیں صرف پیشاب کیا تھا .اس نے ِپھر وسیم کو کہا کے پانی والی بوتل دے اور ِپھر
وہ پانی سے پہلے میری گانڈ ہول کو اچھی طرح انگلی سے رگڑ کے صاف کیا اور
کچھ انگلی میری گانڈ میں بھی ڈال دی دھونے کے لیے .میں اچھل پڑی کیوں کے
اسکی انگلی کافی موٹی تھی .وہ بوال سالی آرام کر نہیں تیری پھٹ جاتی ایک انگلی
سے ،ابھی تو تونے میرا لوڑا بھی لینا ہے ایسے نا ڈر .میرا تراہ نکل چکا تھا یہ سن
کے لوکر لو گل گانڈ بھی گئی ؟ ؟ ؟ ؟ ِپھر وہ بھوال کے امجد اگر چاٹنے کا پالن ہے تو
پُھدی پے پانی نا مار دوں ؟ امجد بوال ارے گانڈو ایسی کومل لڑکی کی پھدی تو مکھن
سے بھی نرم ہوں گی اسکو کون بعد نصیب نہیں چٹےگا ؟ ؟ ِپھر دونوں ہنسنے لگے .
ِپھرامجد بھی زمین پے بیٹھ گیا اور میری پُھدی کو چاٹنےلگا بالکل کتے کی طرح اور
بوال ارے باپ رے کیا مست خوشبو ہے کاشف زرا سونگھ تو سہی اور کاشف بھی
نیچے سے پُھدی سونگھنے لگا اور بوال یار ایسی خوشبو توبہت نایاب ہے .میں بولی
اب پلیز مجھے جانے دوں بہت دیر ہوں گئی ہے وہ بولے بات سن رنڈی کی گندی اوالد
،ارے ابھی تو ہم اسٹارٹ بھی نہیں ہوئے اور تم جانا چاہ رہی ہوں ؟؟ بیٹا 1گھنٹا ابھی
تم ادھر ہی ہو .میں ِپھر بولی تمھیں خدا کا واسطہ .وسیم پیچھے سے بوال کے ہاہاہا
ہیں ہمیں کیا لگے واسطے سے ؟ ؟ میں ِپھر بولنے لگی تو کاشف نے اپنی انگلی
میری گانڈ میں فن کر کے گھسیڑ دی .میری چیخ نکل گئی اور درد سے ٹانگیں کانپنے
لگی کیوں کی انگلی بالکل خشک تھی .امجد نے چپیڑ میرے پیٹ پے ماری اور بوال
اب ایک لفط بھی نکاال نا منہ سے تو پُھدی اور گانڈ دونوں کو مال دیں گے ایک
جھٹکے سے .میں ُچپ ہوں گئی ِ .پھر امجد میری پُھدی پے کس کرنے لگ پڑا اور
وسیم میری گانڈ کے سوراخ پے .امجد نے اپنی زبان میری پُھدی پے پھیرنا اسٹارٹ
کر دی اور اپر سے لے کے نیچی تک چاٹنے لگا فلل زبان باہر نکال کے .کبھی اپنی
زبان کو گھوماتا میری پُھدی کے اندر اور کبھی میرے کلٹ کو دانتوں میں لے کی زبان
سے رگڑتا .اوپر سے کاشف کتے کی طرح میری گانڈ چاٹ رہا تھا اور کوشش کر رہا
تھا کے زبان گانڈ کے اندر چلی جائے بٹ میں نے گانڈ ٹائیٹ کی ہوئی تھے سو وہ
بس موری تک ہی محدود تھا .امجد نے جب اپنی زبان میری پُھدی کے اندر ڈالی تو
سم میں .میری سانس تیز ہوں گئی اور نپل تن کے کھڑے ہوں بجلی پیدا ہوں گئی ِج َ
گئے .امجد کبھی زبان فل باہر نکالتا اور ِپھر تیزی سے اپنی پوری زبان پُھدی میں دے
دیتا .ایک کمال کی پُھدی کی چسائی اور اوپر سے گانڈ پے کسس ،میری پُھدی پانی
چھوڑنے لگ پری .کیوں کے پُھدی تو سینسٹیو ہوتی ہی ہے لیکن گانڈ زیادہ سینسٹیو
ہوتی ہے اور اگر گانڈ پے زبان پھیری تو ا َ ِخ ْیر مزہ آتا ہے .امجد نے زبان باہر نکالی
جو میرے جوسز سے بھری پڑی تھی اور بوال دیکھ اس مادررچود کتیاکو ،ویسے
روال ڈاال ہوا تھا کے چھوڑ دو چھوڑ دو اور اب بھر بھر کے پُھدی سے پانی نکال رہی
ہے ،لگتا اسکی پُھدی پیاسی ہے .کیوں بے چھوری کیا شكور تیری گانڈ پُھدی نہیں
چوستا کیا ؟ ” میں کیا بتاتی کے شكور سیدحا سادھا بندہ ہے بس اندر ڈَال 3منٹ چودا
اور چھڑوا کے بس ختم ،وہ کہان ایسے کام کرتا ِ .پھر کاشف بوال لگتا ہماری رنڈی
.تیار ہوں گئی ہے چدنے کو
ِپھر امجد نے اپنی 2انگلیاں اور تک پُھدی میں ڈالی اور باہر نکال کی کہتا کے لو
چکھو اپنی گرم گرم چکنی پُھدی کا جوس .میں نے منہ پیچھے کر لیا .اس نے
انگلیاں ہونٹوں پے لگا دی اور ساری منی ہونٹوں پے مل دی ِپھردوبارہ انگلیاں پُھدی
میں ڈالی اور کہا کے منہ کھول .میں نے اشارے سے ناں کہا تو اسے غصہ آ گیا اور
میرے نپل کو چٹکی کاٹی تو میں نے انگلیاں چوسنے لگ پری ِ .پھر اس نے مجھے
نیچے بٹھا لیا اور وہ دونوں کھڑے ہوں گئے .انکے لوڑے میرے منہ کو سالمی پیش
کر رہے تھے .کاشف بوال چل منہ کھول اور لوڑا منہ میں لے .مجھے انکار کا مطلب
پتہ تھا سو فورا ً منہ کھول لیا اورلوڑا فل منہ میں لے لیا .پہلے میں آرام سے ُچوستی
رہی اور ِپھر تیز ہوں گئی ویقیوم پیدا کرنے کے لیے تا کے فریکشن زیادہ ہو اور وہ
جلدی چھوٹ جائے .امجد نے میرا ہاتھ پکڑا اور لوڑا میرے ہاتھ میں دے دیا .میرا
آنکھیں کھل گئی اسکا لوڑا دیکھ کے کیوں کے وہ 10انچ لمبا اور 3انچ موٹا لوڑا تھا
بالکل کھوتے کی طرح .میں چوپے بھی لگا رہی تھے اور مٹھ بھی مار رہی تھے .
جب میں زیادہ تیز ہوں گئی تو کاشف نے لوڑا باہر نکال لیا اور بوال میری جان اتنی
جلدی نہیں اور ِپھر امجد نے لوڑا منہ میں دے دیا .کاشف کے لن پہ کافی تھوک جمع
تھی اور سلپری بھی تھا تو میں نے فل مٹھی بنا کی مٹھ مارنے لگ پری .اُدھر امجد کا
لن میرے منہ میں نہیں آ رہا تھا اس نے تنگ آ کے جھٹکا مارا اور لوڑا میرے حلق
تک پہنچ گیا .میں اکھہ اخ کی آوازیں نکالنے لگ پڑی ِ .پھر اس نے لوڑا باہر نکاال
اور کہا کے منہ کو فل ٹائیٹ کرواور بلکل چپ کر کے بیٹھ جاؤِ .پھر وہ لوڑا باہر نکالتا
اور میرے منه میں ڈال دیتا آگے تک لیکن میں نے منہ فل ٹائیٹ کیا تھا سو لوڑا پھنس
پھنس کے جاتا تھا منہ میں .ادھر کاشف بھی اپنی اخیر پی آیا ہوا تھا.اور میری مٹھ کی
وجہ سے وہ چھوٹنے کے بلکل قریب ہی تھا اور ادھرامجد بھی ماں یاوا فل مزے میں
تھا.اتنے میں کاشف بوال اوے بہن چود کتیا جلدی مٹھ مار میں چھوٹنے واال ہوں .یہ
سن کے امجد نے لن نے بھی شرم کھائی اور اور سپیڈ پکڑ لی .پھر کاشف کانپنے لگا
اور اسکے لن سے پہلی پچکاری سیدھے مرے مو پی پڑی .منی اتنے پریشر والی تھی
کے میں جھٹکا کھا کے پیچھے ہوئی لیکن اسکی دوسری پچکاری مرے ،ممموں پی
پڑی اور سارے مامے گیلے ہو گئے تیسری پچکاری مرے دھننی ک پاس پڑی .میں
حیران تھیکےک پتا نہیں کاشف کے ابو نے اسے گوند کتیرا کھا کے تو نہیں جما؟؟
ابھی میں صدمے سے باہر نہ آ پایی تھی کے امجد نے لوڑا مرے موں میں دے دیا اور
اسکی پچکاری مرے حلق کے کوے پر پڑی اور سیدھی میرے معدے میں چلی گے
دوسری پچکاری نے مرے موں کو فل بھر دیا اور باہر بہنے لگی بلکل اسی طرح جس
طرح ایک چشمہ پھوٹتا ہے.وہ دونوں زمین پی گر گئے اور میننے ساری منی موں
سے باہر پھینک دی تو امجد بوال کے نہ پھینک کھا لے ترے دودھ کو جاگ لگ جائے
.گی .ہاہاہاہا
میں سوچ رہی تھے کے اب بچت ہوں جائے گی بٹ کاشف بوال یہ سالی سمجھ رہی ہے
کے اب کھیل ختم ارے ماں کی لوڑی کھیل تو اب اسٹارٹ ہوا ہے یہ تو ایک پریکٹس
تھا .چل اب منی صاف کر کپڑوں سے اور لیٹ جا کیوں کے وقت ُچودائی آ گیا ہے ” .
وسیم بوال ارے واہ جی واہ شعر و شاعری ہوں رہی ہے ِ .پھر میں نے اپنی قمیض
سے منی صاف کی اور لیٹ گئی .امجد بوال تیری ماں کو چودوں ،کتے کی بچی ،وہاں
تیرا باپ لوڑا لٹکا کے بیٹھا ہے جہاں لیٹ گئی ہے یا تیرا بھائی تیری ُچودائی کرنے لگا
سوکھی پُھدی والیے؟ ادھرماں یوا اور اپنے باپ کے لورے پے لیٹ ،کسے وڈے پھدے
والے ماں دیے گشتور بچی .میں گالی سن کےدنگ رہ گئی .کاشف بوال “ ہوتینوں
چوداں تیری ماں دے سامنے تیرے پیو دے ٹٹے باندھ کے ،جلدی آ .اب گالی سن کے
مجھے مزہ آ رہا تھا .میں فورا ً امجد کے اوپر جا کے لیٹ گئی .امجد کا لوڑا مجھے
اپنے پیٹ کے نیچے دبا محسوس ہوں رہا تھا .اب اسکا لوڑا کھڑا ھونا اسٹارٹ ہوں
گیا تھا .پیچھے سے کاشف بھی آیا اور میری گانڈ پے تھوک لگانے لگ گیا .میں نے
پیچھے مڑ کے دیکھا تو کاشف بوال ادھر لن دیکھ رہی ہے ؟ چل منہ آگے کر کڑی چود
نہیں تُو ،لول کھانی بالں .میں نے منہ امجد کی سینے پے رکھ دیا اور امجد میرے
ممے دبانے لگ گیا .کاشف نے جب خوب تھوک لگا لی تو ایک انگلی کو گانڈ میں
ڈالنے کی کوشش کرنے لگا تو میں نے گانڈ ٹائیٹ کر لی جسکا اسے پتہ چل گیا .اس
نے پاس پڑا چاکو اٹھایا اور مجھے دکھاتے ہوئے بوال کے خود گانڈ ڈھیلی کرے گی یا
میں اس سے کھولون؟ ؟ چاکو دیکھ کے گانڈ آٹو َمیٹِک کھل گئی بلکےاتنی کھل گئی کے
پوں کی آواز کا ساتھ میرا لمبا سا پاد نکل گیا .کاشف بوال ،جی اوئے ،شہزادی لگی
ہے شاباش کم چک کی رکھ ،لگتا قبض ہو گئی ہے اس پھدے والی کتی اور ساری
حنسنے لگے .میں شرم سے پانی پانی ہوں گئی اور بولی سوری .کاشف بوال ٹینشن نا
لے ابھی تمہاری گانڈ مارتا ہوں تب کوئی آواز نہیں نکلے گی ِ .پھر امجد نے اپنا وحشی
لن میری پُھدی کے ساتھ ٹکایا اور اسے اندر ڈالنے لگا اسکا لن اندر نہیں جا را تھا
کیوں کی بہت موٹا تھا وہ اب دھکّے مارنے لگ پڑا مجھے تکلیف ہونے لگی اور میں
بولی پلیز آرام سے ،مجھے عادت نہیں اتنے لمبے لن کی .وسیم بوال کے تھپر سے ڈر
نہیں لگتا صاحب وڈے لوڑے سے لگتا ہے ہاہاہاہا.امجد بوال کوئی بات نہیں ہوں جائے
گی .جب ایک دفعہ میرا لن تمہاری پھدی کے اندرگیا تو تم ہاتھی کا بھی ایزیلی لے لو
گی اور دانت نکالنے لگ پڑا .اتنے میں کاشف نے اپنی مڈل فنگر میری گانڈ میں
گھسیڑ دی .میں درد سے کرا اٹھی بٹ اس نے ساری انگلی اندر ڈال دی ِ .پھر میری
گانڈ پے تھوک پھینکی اور انگلی اندر باہر کرنے لگا .سلپری ہونے کے بعد آہستہ
آہستہ انگلی آسانی سے اندر باہر ہونے لگ پڑی .اُدھر امجد نے فل زور سے گھسا
مارا اور 3انچ لن میری پُھدی کو چیرتے ہوئے اندر چال گیا .میری چیخ نکل گیی اور
بولی ھائے میں مر گی .وسیم بوال تو مر نہیں گئی تیری پُھدی واج گئی ہاہاہا .امجد
نے ِپھر جھٹکا مارا بٹ لن صرف 1انچ آگے جا سکا مزید .میں رونے لگ پری کیوں
کے پُھدی کی دیواریں فل کھل چکی تھی بٹ لوڑا وحشی تھا .میں ہلکا ہلکا روتی رہی
اور امجد بوال ُرو مت میری جان ابھی تو 5انچ پڑا ہے .ا ُدھر کاشف نے ایک کی
بجائے 2انگلیاں گیلی کر کے گانڈ میں واڑ دی .میں بولی رحم کرو انگلیاں نہیں جا
سکتی .وہ بوال گانڈ لوز کرو چلی جائیں گی اور اس نے میری ٹانگیں فولڈ کر کے امجد
کے بازو سے مال دی جو میرے نیچے لیٹا تھا .میری گانڈ اب زیادہ کھل گئی تھے اور
انگلیاں آسانی سے چلی گئی ِ .پھر امجد میرے ممے چوسنے لگ پڑا اور اچانک زور
سے جھٹکا مارا اور لن 3انچ مزید اندر ہوں گیا .میں برداشت نا کر سکی اور ہلکی
بے ہوش ہوں گئی .وسیم نے پانی کے چٹھے مارے اور ِپھر امجد نے تنگ آ کے کس
کے گھسا مارا اور چھپ کے ساتھ لن پورا اندر چال گیا .میری آنکھوں سے آنسو رک
ہی نہیں رہے تھے اور پُھدی میں مرچیں لگ رہی تھے ایسے لگ رہا تھا کے پُھدی
..کی دیواروں سے خون نکل رہا ہوں
ِپھر کاشف نے انگلی نکالی اور اپنا لن موری پے فٹ کیا بٹ بار باڑرلن کبھی
پھسلکے اُدھر ہو جاتا کبھی ادھر ِ .پھر میں نے اسکا لن پکڑا اور گانڈ پے فٹ کروایا
اور کہا کے پُش کرو کیوں کے مجھے پتہ چل چکا تھا کے ُچودائی کے بغیر گزارا نہیں
ہے سو جتنا جلدی ہوں جائے اتنا اچھا ہے .ان سے بھی جھٹکا مارا اور لن 3انچ گانڈ
میں چال گیا کیوں کے کاشف کا لن اتنا موٹا نہیں تھا .بٹ تکلیف تو ہوئی تھے ِ .پھر
امجد بھی گھسےلگانی لگ پڑا اور لن آگے پیچھے کرنے لگ پڑا وہ آدھا لن باہر نکالتا
اور جھماکے کے ساتھ اندرچھپ کر کے ڈال دیتا .مجھے اسکا لوڑا صاف محسوس
ہوتا پیٹ کے اندر آتے جاتے ِ .پھر کاشف نے بھی پُورا لن ڈال دیا گانڈ میں ِ .پھر دونی
اسٹارٹ ہوں گئے گھسے لگنے .اب میری درد کم ہوں رہی تھی اور میں کوشش کر
رہی تھی کے پھدی جوس زیادہ نکلیں تا کے جلدی فارغ ہوں .میں اپنے مممے
مسالنے لگ پرائی اور کاشف اور امجد نے ُچودائی تیز کر دی .کبھی کبھیکاشف اور
امجد کا لن اکھٹا مل جاتا گانڈ اور پُھدی کے ساتھ ساتھ .مجھے ڈر تھا کے کہیں بیچ
کی دیوار ہی نا پھٹ جائے اور میری گانڈ پُھدی ڈائریکٹ ہو جائے .امجد بوال ایک نمبر
کی گشتی ہے یہ تو ،دیکھ کیسے 2لن لے کے ممے سہال رہی ہے .اُدھر وسیم نے
بھی لن پینٹ سے نکال لیا اور مٹھ مارنے لگ پڑا گرم ُچودائی سین دیکھ کے .اب
میری پُھدی سے یک یک کی آواز آ رہی تھے .مجھے اب مزہ آنے لگ پڑا تھا .امجد
نے لن پُورا باہر نکاال اور تھوک لگا کے ایک ہی جھٹکے سے سارا اندر کر دیا اپنی
جڑ تک ،میری ٹانگیں کانپ اٹھی اس آفت سے .اُدھر کاشف بھی جھکا جھک ٹھکا
ٹھک گانڈ ِچیر رہا تھا اپنے لوڑے سے .اچانک کاشف بوال اہ شٹ مجھے ایڈز ہے یہ
سن کر میری سانس رک گئی اور آنکھیں باہر کو آ گئی تو کاشف بوال بس بس ٹھیک
ہے ،صرف تمھاری گانڈ ٹائیٹ کرانی تھے ُچودائی کے لیے اور کچھ نہیں .وسیم کھل
کے حانسنے لگ پڑا تو میری جان میں جان آئی .اب میری پُھدی جوس چھوڑ رہی
تھے اور ایک بات تھے کے امجد کے لمبے لن کی وجہ سے میرے جی-سپاٹ کو ٹچ
ہو رہا تھا جو کے بہت سینسٹیو حصہ ہوتا ہے .مجھے لگ رہا تھا کے میرے اندر
پیشاب کی طرح کی کوئی چیز بن رہی ہے .پِھر وسیم بھی پاس آ گیا اور بوال چل رنڈی
اب میرا لن بھی منہ میں لے اس نے زبردستی منہ کھلوایا اور لن منہ میں دے دیا .اب
سچویشن یہ تھے کے میرے سارے سوراخ بند ہو چکے تھے .اب امجد کہہ رہا تھا
کے یارمیں چھوٹنےواال ہوں ہاے کیا ٹائیٹ پھودا ہے رے تیرا ہاے ھائے میں گیا .
اُدھر کاشف لن پُورا باہر نکالتا اور ٹھک کر کے سارا اندر ڈال دیتا ِپھر اس نے لن نکاال
اور گانڈ کا سوراخ کافی کھال ہو گیا تھا تو اس نے تھوک پھینکی ڈھیر ساری ِپھر لن
فورا ً اندر ڈال دیا .وسیم کا لن بھی ٹھیک تھک تھا اور وہ گھسے مار رہا تھا .اب میں
بھی اسکا لن ٹھیک طرح چوس رہی تھے مزے میں زبان پھیر رہی تھے ِ .پھر کاشف
بوال گانڈ ٹائیٹ کر میں فارغ ہنی واال ہوں اور سب سے پہلے کاشف فارغ ہوا اور میری
گانڈ کو اتنے زور سے ناخن مارے چھوٹتے وقت کے کیا بتاؤں اور سری منی میری
.گانڈ میں چھڑوا دی حرام کے پلے نے
/
سر کے اپر بیٹھ ِپھر امجد نے مجھے نیچے لٹا دیا اور خود اپر آ گیا اور وسیم میرے َ
گیا اور لوڑا میرے منہ میں دے دیا .میں منہ سے اسکا لوڑا چوس رہی تھے اور ایک
ہاتھ سے اسکے ٹٹے سہال رہی تھے وہ مزے میں غرق تھا .ایک ہاتھ سے میں اپنی
کلٹ کو رگڑ رہی تھے اور امجد میری ٹانگیں کندھے پہ رکھ کے تیز تیز ُچودائی کر رہا
تھا ِ .پھر وسیم نے بھی اپنی منی میرے منہ میں چھڑوا دی اور ٹھیک ٹھاک منی نکلی
اسکی کے میرا منہ بھر گیا اور کچھ منی منہ سے باہر نکل کی میرے کان اور بالوں
میں چلی گئی .وسیم نے میرا ناک بند کر دیا اور میں ری ایکشن میں منہ سے سانس
لینا چاہا تو منی ساری مجھے پینی پری .میں ساری منی پی گئی .پِھر امجد تھوڑا
آگے کو آیا اور میری ٹانگیں میرے کندھوں تک لے آیا ِ .پھر اس نے اپنا لن اندر ڈاال
اور اسکا منہ میرے منہ کے بالکل اوپر تھا ِ .پھر اس نے کہا کے منہ کھول اور میں
نے منہ کھوال اس نے ڈھیر ساری تھوک میرے منہ میں ڈال دی اور بوال کے پی جاؤ .
میں پی گئی اور ِپھر وسیم نے اپنی گانڈ میرے منہ کے اپر کر دی اور بوال میری گانڈ
چاٹو تو کاشف بوال لو کر لو گل اپنا بندہ بھی گانڈو نکال تو وسیم بوال بھائی بات گانڈو
کی نہیں گانڈ چٹوانے سے بہت مزہ اتا ہے .پھر میں اسکی گانڈ چاٹنے لگی .پہلے میں
اسکے سوراخ کے ارد گرد زبان پھیرتی رہی اور ِپھر زبان اسکے سوراخ میں تھوڑی
سی ڈال دی اتنے میں کاشف کو پیشاب آ گیا اور وہ امجد کے پیچھے آیا اور امجد نے
اپنی ٹانگیں کھول لی اور کاشف نے میری گانڈ کو ٹچ کیا تو اس میں سے اسکی منی
ابھی تک نکل رہی تھے .اسنے اپنا لوڑا میری گانڈ میں ڈاال اور پیشاب کر دیا میری
سم کے اندر تک جاتا محسوس ہوا .میں گانڈ گانڈ میں .اسکا گرم گرم پیشاب مجھے ِج َ
تیز تیز چاٹنے لگی وسیم کی .میں اس پوزیشن میں تھی کے امجد کا لن پُھدی کے انڈ
تک تھا اور میری گانڈ سے پیشاب بھل بھل کے باہر آ رہا تھا ِ .پھر امجد نے اعالن کیا
سم میں بھی بجلیاں
کے وہ بس چھوٹنے واال ہے اور چدائی تیز کر دی اور میرے ِج َ
سم میں پیشاب کی طرح کا کوئی چیز ڈھورنے لگی اور آرگزم فیل ہونے لگا .میرے ِج َ
اتی محسوس ہو رہا تھا .میں بھی گانڈ اٹھا اٹھا کے امجد کا لن اندر تک لے رہی تھے
تا کے آرگزم ہو جائے ِ .پھر امجد نے لوڑا فل اندر تک کر دیا اور منی میری پُھدی کے
اندر چھڑوا دی .پہلی پچکاری مجھے لگا میرے سینے میں لگی ہے .دوسری گرم
گرم پچکاری میری پُھدی کے اور میں لگی اور تیسری پچکاری میرے پیٹ پے لگی
کیوں کے امجد نے لن باہر نکال لیا تھا .اب ہوا یوں کے جیسے ہی لن باہر نکال میری
پُھدی میں سے زور کی پچکاری نکلی جو سیدھی امجد کے سینے پے پڑی اور
سم
دوسری پچکاری اسکے منہ پے پڑی .اتنا شدت واال ارگزم تھا میرا کے سارا ِج َ
سر کے پیچھے کو چلی گئی .سب ہکا بکا رہ گئے یہ دیکھ کے کانپنےلگا اور آنکھیں َ
..امجد بوال ایسا بہت کم لڑکیوں میں ہوتا ہے
سم پے پیشاب کرنا اسٹارٹ ِپھر سب دور ہو گئے اور امجد نے کھڑے ہوکے میرے ِج َ
کر دیا .پہلے میرے منہ پے لگا ِپھر میرے سینے پے اور ِپھر میری پُھدی پے .میں
فل بھیگ گئی تھے .پِھر سب نے بوال کے یہ انکی بیسٹ ُچودائی تھی اور وہ کبھی
نہیں بھولیں گے ِ .پھر وسیم نے مجھے کپڑے دیے .مجھ سے کھڑا نہیں ہوا جا رہا
تھا تو وسیم نے سہارا دیا .میری پُھدی سے جوسز ٹانگوں سے ہوتے ہوئے زمین پے
گرنے لگے ِ .پھر کاشف نے ایک گولی دی اور کہا کھا لے پراگننٹ نہیں ہو گی ِ .پھر
میں نے کپڑے پہنے اور لڑکھراتے ہوئی گھر پہنچ گئی .گھر آ کے پہلے تو میں جب
اپنی پھدی دیکھی تو وہ پھدا بن چکی تھے ایسا لگتا تھا کے میرا بیٹا دوبارہ واپس جا
سکتا ہے یس میں .اور گانڈ میں شدید جلن ہوں رہی تھے ِ .پھر میں نے تیل اٹھایا اور
2انگلیاں بھگو کر گانڈ میں ڈال دی اور ہلکا ہلکا مساج کیا .میری پُھدی میں میری 3
انگلیاں آسانی سے جا سکتی تھی .میں ایک نمبر کی گشتی لگ رہی تھے شیشے میں.
ایسا لگ رہا تھا کے سارے زمانے نے مجھے چود دیا ہوِ .پھر میں نے پھٹکری لگائی
تا کے پھدی ذرا ٹائیٹ ہوں .کیوں کے شكور نے 7دن بَ ْعد آنا تھا تو میں روز پھدی
میں پھٹکری لگاتی رہی .یہ ایک رات مجھے ہمیشہ یاد رہے گی .کبھی کبھی تو میں
سوچ کے ہی گرم ہوں جاتی ہوں کے ٹوائلٹ میں جا کے پائپ کو گانڈ میں لے لیتی ہوں
.یا کھیرنے کو تیل لگا کے کبھی گانڈ میں یا کبھی پُھدی میں لے لیتی ہوں