Afsoos Ha Kay

You might also like

You are on page 1of 2

‫افسوس ہے کہ ہندوستانيوں کو ان باتوں کا ذوق نہيں۔ وه جانتے ہی نہيں کہ اس قسم کی‬

‫عام صحبتيں زندگی کی دل چسپی لے ليے کس قدر ضروری ہيں۔ اور طبيعت کی‬
‫شگفتگی پر ان کا کيا اثر پڑتا ہے۔ دوستانہ مجلسيں ہمارے ہاں بهی ہيں جس کا طريقہ يہ‬
‫ہے کہ کسی دوست کے مکان پر دو چار احباب کبهی کبهی مل بيٹهتے ہيں ليکن اس‬
‫طريقہ ميں دو بڑے نقص ہيں۔ ّاول تو تفريح کے جلسے پُرفضا مقامات ميں ہونے چاہييں‬
‫ت بدنی کو فائده پہنچے۔دوسرے سخت خرابی‬ ‫کہ تازه اور لطيف ہوا کی وجہ سے صح ِ‬
‫يہ ہے کہ يہ جلسے پرائيوٹ جلسے ہوتے ہيں اس ليے ان ميں غيبت‪ ،‬شکايت اور اسی‬
‫مجمع‬
‫ِ‬ ‫قسم کی لغويات کے سوا اور کوئی تذکره نہيں ہوتا۔ بخﻼف قہوه خانوں کے جہاں‬
‫عام کی وجہ سے اس قسم کی باتوں کا موقع نہيں مل سکتا۔ قسطنطنيہ اور مصر ميں‪،‬‬
‫َميں ہميشہ شام کے وقت دوستوں کے قہوه خانوں ميں بيٹها کرتا تها۔ ليکن ميں نے‬
‫سوائے کبهی اس قسم کے تذکرے نہيں سنے۔ تفريح اور بذلہ سنجی کے سوا وہاں کوئی‬
‫ذکر نہيں ہوتا تها۔ اور نہ ہو سکتا تها۔‬

‫قسطنطنيہ کی ايک بڑی خصوصيت يہ ہے کہ اگر کسی کو يورپين اور ايشيائی تمدن کی‬
‫تصوير ايک مرقع ميں ديکهنی ہو تو يہاں ديکه سکتا ہے۔ کتب فروشوں کی دکانوں کی‬
‫سير کرو تو ايک طرف نہايت وسيع دکان ہے۔ سنگِ رخام کا فرش ہے۔ شيشہ کی نہايت‬
‫خوبصورت المارياں ہيں۔ کتابيں جس قدر ہيں مجلّد اور جلديں بهی معمولی نہيں بلکہ‬
‫مالک دکان ميز کرسی لگائے بيٹها ہے۔ دو تين کم سن‪ ،‬خوش لباس‬‫ِ‬ ‫عموما ً مطﻼ و ُمذَہ ﱠب۔‬
‫لڑکے اِدهر اُدهر کام ميں لگے ہيں۔ تم نے دکان ميں قدم رکها۔ ايک لڑنے نے کرسی ﻻ‬
‫کر سامنے رکه دی۔ اور کتابوں کی فہرست حوالہ کی۔ قيمت فہرست ميں مذکور ہے۔ اس‬
‫ميں کمی بيشی کا احتمال نہيں۔‬

‫دوسری طرف سڑک کے کنارے چبوتروں پر کتابوں کا بے قاعده ڈهير لگا ہے۔زمين کا‬
‫فرز اور وه بهی اس قدر مختصر کہ تين چار آدمی سے زياده کی گنجائش نہيں۔ قيمت‬
‫چکانے ميں گهنٹوں کا عرصہ درکار ہے۔‬

‫اسی طرح پيشہ و صنعت کی دکانيں دونوں نمونہ کی موجود ہيں۔ عام صفائی اور زيب و‬
‫زينت کا بهی يہی حال ہے۔ غلطہ کو ديکهو تو يورپ کا ٹکڑا معلوم ہوتا ہے۔ دکانيں بلند‬
‫اور آراستہ۔ سڑکيں وسيع اور ہموار۔ کيچڑ اور نجاست کا کہيں نام نہيں۔ بخﻼف اس کے‬
‫استنبول ميں جہاں زياده تر مسلمانوں کی آبادی ہے۔ اکثر سڑکيں ناصاف اور بعض بعض‬
‫جگہ اس قدر ناہموار کہ چلنا مشکل۔‬

‫اس شہر ميں آ کر ايک سياح کے دل ميں غالبا ً جو خيال سب سے پہلے آتا ہو گا۔ وه يہ ہو‬
‫اختﻼف حالت کيوں ہے؟‬‫ِ‬ ‫صوں ميں اس قدر‬
‫گا کہ اس عظيم الشان دارالسلطنت کے دو ح ّ‬
‫چنانچہ ميرے دل ميں سب سے پہلے يہی خيال آيا۔ ميں نے اس کے متعلق کچه بحث و‬
‫اختﻼف حالت کا سبب تو ميں نے آسانی سے معلوم کر ليا۔ يعنی‬
‫ِ‬ ‫تفتيش کی۔ باشندوں کے‬
‫تمول۔ ليکن سڑکوں اور گزر گاہوں کی‬
‫مسلمانوں کا افﻼس اور دوسری قوموں کا ّ‬
‫ناہمواری و غﻼظت کا بظاہر يہ سبب قرار نہيں پا سکتا تها۔ اس ليے ميں نے ايک معزز‬
‫ترکی افسر يعنی حسين حسيب آفندی پوليس کمشنر سے دريافت کيا۔ انہوں نے کہا کہ‬
‫ہماری ميونسپلٹی کے ٹيکس بہت کم ہيں۔ بہت سی چيزيں محصول سے معاف ہيں۔ ليکن‬
‫غلطہ ميں يورپين سوداگر خود اپنی خواہش سے بڑے بڑے ٹيکس ادا کرتے ہيں۔ اس‬
‫ليے ميونسپلٹی اس رقموں کو فياضی سے صرف کرسکتی ہے۔ مجهے خيال ہوا کہ يہ‬
‫ابن بطوطہ نے نجاست اور ميلے پن کی سخت شکايت کی‬ ‫وہی غلطہ ہے۔ جس کی نسبت ِ‬
‫ہے۔ يا اب ان کو صفائی و پاکيزگی کا يہ اہتمام ہے کہ اس کے ليے بڑے بڑے ٹيکس ادا‬
‫کرتے ہيں۔ حقيقت يہ ہے کہ صفائی اور خوش سليقگی آج کل يورپ کا خمير بن گيا ہے۔‬
‫يہاں کی عمارتيں ہندوستان کی عمارتوں سے بالکل جدا وضع کی ہيں۔ مکانات عموما ً‬
‫منزلہ‪ ،‬چو منزلہ ہيں۔ صحن مطلق نہيں ہوتا۔ عمارتيں تمام لکڑی کی ہيں۔ بڑے بڑے امرا‬
‫اور پاشاؤں کے محل بهی لکڑی ہی کے ہيں۔ اور يہی سبب ہے کہ يہاں اکثر آگ لگتی‬
‫ہے۔ کوئی مہينہ بلکہ ہفتہ خالی نہيں جاتا۔ کہ دو چار گهر آگ سے جل کر تباه نہ ہوں۔‬
‫خاک سياه ہو جاتے ہيں۔ آگ بجهانے کے‬ ‫ِ‬ ‫اور کبهی کبهی تو محلّے کے محلّے جل کر‬
‫ليے سلطنت کی طرف سے نہايت اہتمام ہے۔ کئی سو آدمی خاص اس کام پر مقرر ہيں۔‬
‫ايک نہايت بلند مناره بنا ہوا جس پر چند مﻼزم ہر وقت موجود رہتے ہيں کہ جس وقت‬
‫کہيں آگ لگتی ديکهيں‪ ،‬فوراً خبر کريں۔ اس قسم کے اور بهی چهوٹے چهوٹے منارے‬
‫جا بجا بنے ہوئے ہيں۔ جس وقت کہيں آگ لگتی ہے فورا ً توپيں سر ہوتی ہيں اور شہر‬
‫صے کے آگ بجهانے والے مﻼزم تمام آﻻت کے ساته موقع پر پہنچ جاتے ہيں۔‬ ‫کے ہر ح ّ‬
‫ان کو حکم ہے کہ بے تحاشہ دوڑتے جائيں۔ يہاں تک اگر کوئی راه چلتا ان کی جهپٹ‬
‫ميں آ کر پس جائے تو کچه الزام نہيں۔ ميں نے لوگوں سے دريافت کيا کہ پتهر کی‬
‫عمارتيں کيوں نہيں بنتيں۔ معلوم ہوا کہ سردی کے موسم ميں سخت تکليف ہوتی ہے اور‬
‫تندرستی کو نقصان پہنچتا ہے۔‬

‫آب و ہوا يہاں کی نہايت عمده ہے۔ جاڑوں ميں سخت سردی پڑتی ہے اور کبهی کبهی‬
‫برف بهی گرتی ہے۔ گرميوں کا موسم جس کا مجه کو خود تجربہ ہوا‪ ،‬اس قدر خوش‬
‫گوار ہے کہ بيان نہيں ہوسکتا۔ تعجب ہے کہ ہمارے يہاں کے امراء شملہ اور نينی تال‬
‫کی بجائے قسطنطنيہ کا سفر کيوں نہيں کرتے! پانی پہاڑ سے آتا ہے۔ اور نہايت ہاضم‬
‫اور خوش گوار ہے۔‬

You might also like