You are on page 1of 12

‫میر مصری خان کھیتران‬

‫– مصری خان کھیتران کی سیاسی اور مسلح جدوجہد‬


‫صدیر بلوچ‬
‫‪November 12, 2021‬‬

‫مصری خان کھیتران کی سیاسی اور مسلح جدوجہد‬


‫تحریر‪ :‬صدیر بلوچ‬

‫دی بلوچستان پوسٹ‬

‫اس دنیا میں ہزاروں انسان پیدا ہوتے اور مرجاتے‬


‫ہ یں ۔‬

‫ایسے انسان بہت کم ہوتے ہیں جوکسی مقصد کیلئے‬


‫جیتے ہیں اور اپنی زندگی ایک عظیم مقصد کےلیے‬
‫قربان کرجاتے ہیں۔ اورایسےہی لوگوں کویہ دنیا‬
‫ہمیشہ یاد رکھتی ہے۔ایسی شخصیات جو گمنام‬
‫ہوجاتی ہیں لیکن ان کی روشنی پھرکسی نہ کسی‬
‫کونےسے نمودار ہوتی ہے اور ان کی اہمیت اور‬
‫انکی قربانیوں کو یاد کرنے پر مجبور کردیتی ہے۔‬

‫یہ ایک تاریخی حقیقت ہےکہ دنیا میں وہی معاشرے‬


‫اور قومیں ترقی کرتی ہیں جو اپنے ہیروز کو یاد‬
‫رکھتی ہیں برطانیہ کے خالفتحریک آزادی بلوچستان‬
‫‪2‬‬
‫کے ہزاروں گمنام ہیروز میں سے ایک مصری خان‬
‫کھیتران بھی ہیں‪ ،‬جس کی زندگى پر سب سےکم‬
‫لکھا گیا‪،‬مصری اپنے وقت کے یوسف عزیز مگسی‬
‫سمیت تحریک کے بانیوں میں سےہیں جوبذات خود‬
‫ایک سپاہی کی حثیت سےاس جنگ مینشامل ہوا۔‬

‫مجھےنہیں معلوم کہ مصری خان کہاں پیدا ہوا ‪ ،‬کب‬


‫پیدا ہوا‪ ،‬کب تعلیم سے فارغ ہوا‪ ،‬اس لیے میں ان‬
‫سطور میں مصری خان کا سوانحخاکہ پیش نہ‬
‫کرسکوں گا‪ ،‬میں مصری خان کو جس قدر بھی جانتا‬
‫ہوں‪ ،‬اس وجہ سے جانتا ہوں کہ اس نے بلوچستان‬
‫کے ایک بہادرسپوت ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے‬
‫انگریزوں کی استبدادی حکومت اور بلوچستان پر ان‬
‫کے قبضے کے خالف مسلح اور سیاسی‬
‫جدوجہدکرکے سرفروشی اور حب الوطنی کی نئی‬
‫تاریخ رقم کی۔‬

‫‪3‬‬
‫مصری خان کھیتران حاجی کوٹ کا رہنے واال تھا ۔‬
‫وہ کھیترانوں کے سردار خیل طائفہ سے تعلق رکھتا‬
‫تھا ۔‬
‫اس كو انگریزوں اور اسکے نظام سے شدید نفرت‬
‫تھی ۔اور وہ اس کا برمال اظہار کرتا تھا اور‬
‫انگریزوں کے خالف ہر کاروائی میں بڑھ چڑھ کر‬
‫حصہ لیتا تھا۔‬

‫*مصری خان کی مسلح جہدوجہد*‬

‫‪4‬‬
‫مصری خان کھیتران رکھنی پوسٹ پر لیویز جمعدار‬
‫تھا۔ انگریز کے بقول وہ بہت ہی اعلی کریکٹراور اثر‬
‫واال آدمی تھا۔ یہ بھی انگریزکی اطالع ہے وہ بہت‬
‫سال پہلے کابل پناہ گزین رہا تھا اور ‪ 1905‬میں‬
‫وہاں سے واپس آگیا ۔ اس نے ‪ 27‬فروری ‪1918‬‬
‫کو لیویز کا بڑاعہدہ چھوڑ دیا اور یکم مارچ کو مری‬
‫قبائل کے ساتھ جامال جو پہلے سے انگریزوں کے‬
‫خالف مزاحمت کررہے تھے۔‬

‫ایک خفیہ خط مورخہ ‪ 20‬مارچ ‪1918‬ء کوئٹہ‬


‫”( ڈوبس کی طرف سے گرانٹ ) کو کہا گیا ہے کہ‬
‫مریوں کی گڑبڑ مارچ ‪ 1918‬کے پہلےپندرہ دنوں‬
‫میں جاری رہی اور بارکھان کا کھیتران قبیلہ بھی ان‬
‫کے ساتھ شامل ہورہاہے ۔ مسٹر انڈریو اپنی پنجاب‬
‫بارڈر پولیس ‪،‬لغاری سردار اور ان کے سواروں کے‬
‫ہمراہ ‪ 28‬فروری ‪1918‬ء کو بارکھان پہنچ چکے‬
‫” ہ یں ۔‬

‫‪5‬‬
‫اس حرکت نے کھیترانوں اور مصری خان ( قائم مقام‬
‫کھیتران سردار بختیار خان کے بھائی ) کو غصہ‬
‫دالدیا اور انہوں نے فورٹ منروکے قریب لیویز‬
‫تھانے کو آگ لگادی اور وہاں جمع کئے گے پاندوں‬
‫کی رائفلیں قبضہ کر لیں۔ پھر لوہارنی مری کا ایک‬
‫گروہ ان سے آمالاور انہوں نے بارکھان میں تحصیل‬
‫پر حملہ کیا اور خزانہ قبضہ کر لیا۔ اسی دوران‬
‫مریوں نے سندھ پشین سٹیٹ ریلوے کو‬
‫نقصانپہچانے کی دھمکی دی (اسے پانیزئی اور دیگر‬
‫پٹھان لیویز نے تحفظ دیا) انہوں نے سبی ٹاؤن کے‬
‫دیہاتوں سےمویشی ‪ ،‬اونٹ اور بھیڑبکریاں لوٹیں‬
‫اور تور خان فوجی اڈے پر حملہ کیا آخر کار جنرل‬
‫مری تادیبی فورس کے ساتھ دکی پہنچے اور حملہ‬
‫کرنے والی مریگروہوں نے اپنے ملک کی طرف‬
‫بڑھنا شروع کیا ۔‬

‫کوئٹہ سے ‪ 14‬اپریل کو لکھے گئے ایک خط میں‬


‫ڈوبس نے ‪ 15‬مارچ ‪ 1918‬کو فورٹ منرو پر مری‬
‫کھیتران حملے کی اطالح دی ۔برطانوی فوجوں نے‬
‫‪6‬‬
‫کئی مری اور کھیتران دیہاتوں کو جال دیا ۔ ان کے‬
‫مویشی قبضے میں لئے ‪ ،‬جہازوں سے کاہان پر‬
‫بمباری کی ۔کھیتران نے اپنے قائم مقام سردار بختیار‬
‫خان کے زریعے غیر مشروط طور پر فرمانبرداری‬
‫قبول کی ۔‬

‫کھیترانوں کے شرائط کا اعالن جنرل ہارڈی نے‪7‬‬


‫مئی ‪1918‬ء کو کیا اور انہوں نے کہا کہ مصری‬
‫خان وہ واحد نمایاں شخص رہ گئےہیں جنہوں نے‬
‫اطاعت قبول نہیں کی۔‬

‫جون ‪ 1918‬ء کو خبر ملی کھیتران باغی ‪20‬‬


‫مصری خان کندھار پہنچ گے ہیں جہاں سے گورنر‬
‫نے اسے کابل بھیجا ۔اسی دوران جون‪ 1918‬ء میں‬
‫ہرنائی میں سرداروں کے خصوصی جرگے کا اجالس‬
‫ہوا ۔ جس میں متفقہ طور پر مری کھیترانوں کو‬
‫بغاوت کے لیےقصوروار ٹہرایا گیا ۔‬

‫‪7‬‬
‫مسٹر ڈوبس نے مری ۔ کھیتران شورش اور متصل‬
‫افغان قبیلوں میں موجود انتشار کی درج زیل ممکنہ‬
‫وجوہات بتائی ہیں ۔‬

‫۔ انگریزوں کے متعارف کردہ سرداری نظام سے‪1‬‬


‫عام لوگوں کی ناپسندیدگی ۔‬

‫۔ روس کے اشتراکی انقالب کے مظطرب اثرات ۔‪2‬‬

‫۔ ہمسایہ مرکزی ایشیاء فارس میں معاشرے کے‪3‬‬


‫انتشار کے بلوچستان پر اثرات۔‬

‫۔ پہلی جنگ عظیم کے بعد برطانوی فوج کو کمزور‪4‬‬


‫سمجھنا ۔‬

‫۔ افغانستان اور سندھ سے برطانوی مخالف مذہبی‪5‬‬


‫پروپیگنڈے کا برٹش بلوچستان پہچنا ۔‬

‫‪8‬‬
‫۔ بقول صورت خان مری مشہور شاعر رحیم علی‪6‬‬
‫کے مطابق اس بغاوت کی مرکزی وجہ انگریزوں کا‬
‫حاکمانہ رویہ تھا ۔‬

‫*مصری خان کھیتران کی سیاسی جہدوجہد*‬

‫میں جب روس کی انقالبی حکومت نے ‪1920‬‬


‫والدی میرایلیچ لینن کی سربراہی میں آزربئجان کے‬
‫دارالحکومت باکو میں ایک بیناالاقوامی کانفرنس طلب‬
‫کی اس میں دنیا بھر کے قوم پرست تنظیموں اور‬
‫پارٹیوں کے ‪ 1891‬نمائندوں نے شرکت کی تو‬
‫مصری خانکھیتران بھی اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ‬
‫بلوچستان کی نمائندگی کرتے ہوئے اس کانفرنس‬
‫میں شامل ہوے۔ بلوچ انقالبی وفد نےمصری خان‬
‫کھیتران کی قیادت میں روس کے انقالبی قائد لینن‬
‫سے مالقات کی اور انہیں بلوچستان کے حاالت کے‬
‫بارے میں تفصیلسے آگاہ کیا۔ انہوں نے بلوچستان‬
‫م یں‬

‫‪9‬‬
‫انقالبی لیٹریچر کو مقامی زبانوں میں ترجمعہ کرکے‬
‫کابل کے زریعے بلوچستان پہنچانے کے احکامات‬
‫دئیے ۔اور اس مقصد کی خاطرمصری خان اور اس‬
‫کے ساتھی کافی عرصے تک کابل میں مقیم رہے‬
‫اور یہاں سے بلوچستان کے انقالبییوں کی تربیت‬
‫کےلیے روس کےانقالبی حکومت کے تعاون سے‬
‫بلوچستان میں انقالبیوں اور انقالبی مواد پہنچانے کا‬
‫بندوبست کیا ۔‬

‫باکو کانفرنس کے بعد بلوچ انقالبی وفد کابل پہنچا‬


‫جہاں انکا رابطہ شاہ امان ہللا خان اور افغانستان‬
‫کے وزیرخارجہ محمد ترزئی کےساتھ ہوا انہوں نے‬
‫بلوچستان کو آزاد کرانے کے لیے ایک انقالبی تنظیم‬
‫قائم کرنے کی کوشش کی ۔ برطانیہ کی ان سرگرمیوں‬
‫پر کڑینظر تھی بعد ازاں شاہ نے بھی برطانیہ کے‬
‫دباؤکے تحت کسی مادی مدد کرنے سے انکار کردیا‬
‫مزید برآں ان کےلیے بلوچستان کےاندرونی حاالت‬
‫بھی سازگار نہیں تھے جہاں برطانوی فوج کو حاالت‬

‫‪10‬‬
‫پر مکمل قابو حاصل تھا بہرحال ان کے انقالبی‬
‫خیاالت نےبلوچستان کی سیاست پراثرات چھوڑے ۔‬

‫طویل عرصے تک میر مصری خان کابل میں ہی مقیم‬


‫رہے اور وہیں سے بلوچستان کے انقالبیوں کے‬
‫ساتھ رابطے کرتے رہے ۔اوربلوچستان کی صورتحال‬
‫کے بارے میں معلومات حاصل کرتے رہے۔ بلوچ وفد‬
‫نے ہندوستان کے انقالبیوں کے ساتھ کام کرنے سے‬
‫انکارکردیا۔ مصری خان بلوچستان کی جداگانہ‬
‫تشخص اور حیثیت کو ہندوستان سے الگ سمجھتا‬
‫تھا ۔ اور ہندوستان اور بلوچستان پربرطانوی غلبہ کو‬
‫الگ الگ تناظر سے دیکھتا تھا ۔‬

‫وسطی ایشیاء میں بالشویک انقالب کے استحکام نے‬


‫بلوچوں کے کردار اور باکو کانفرنس میں وفد کی‬
‫شرکت کے باعث بلوچستان کیسیاست پر گہرے‬
‫‪،‬اثرات مرتب کیئے ۔ عنقاء کے مطابق سویت‬
‫ترکمانستان میں بلوچ آبادکاروں کے فالحی منصوبے‬
‫بلوچ انقالبیوں کےساتھ سوویت یونین کے تعاون ‪،‬‬
‫‪11‬‬
‫اور لینن کے طرف سے کابل میں سوویت سفارت‬
‫خانے کو بلوچستان کی تحریک آزادی کے تعاون‬
‫کیہدایت کے باعث بلوچستان کی سیاست پر گہرے‬
‫اثرات مرتب ہوئے ۔‬

‫بالشبہ مصری خان کھیتران برطانوی عہد میں تحریک آزادی بلوچستان‬
‫کا موثر ترین کردار تھے جن کی سرگرمیاں آخر تک جاریرہیں۔ انہوں‬
‫نے برطانوی سامراج کے بلوچستان پر تسلط کے خالف مسلح جہدوجہد‬
‫بھی کی اور بین االاقوامی برادری میں بھیبلوچستان کا مقدمہ لڑا ۔‬
‫انہوں نے ترقی پسند سوچ کو بلوچستان کے قوم پرست حلقوں میں‬
‫پروان چڑھانے میں مرکزی کردار ادا کیا ۔یقینا مصری خان کھیتران اور‬
‫ان کی جدوجہد خراج تحسین کے قابل ہے۔‬

‫والسام‬

‫‪12‬‬

You might also like