Professional Documents
Culture Documents
جنوری ۲۰۱۱ء
ف ہرست
22جنوری 6 2011
مصرعۂ طرح :مل ہی جائے گا کبھی ،دل کو یقیں رہتا ہے 6
احمد علی برق ؔی اعظمی 7
اسد ضیا 9
اسد مصطفی 11
اشتیاق میر 13
اعجاز عبید 15
الیاس بابر اعوان 17
امجد شہزاد 19
جواد جے 21
خالد خواجہ 23
رحمان حفیظ 25
سدرہ سحر عمران 27
طارق ہاشمی 29
عدیل شاکر 30
عقیل عباس جعفری 32
علی تاصف 34
عمران سیفی 36
37 ڈاکٹر فاروق رحمان
فاضل جمیلی 39
قیصر مسعود 41
قیصر محمود 42
44 گلناز کوثر
محمود ارشد وٹو 46
محمود الحسن شاکر 48
مسعود قاضی 50
منصور آفاق 52
نادر درانی 54
نسرین سید 56
نسیم سحر 58
60 سید وحید القادری عارف
۲۹جنوری 62 ۲۰۱۱
ط علی صبا 62
ب زیست کے ُپرزے ُاڑا دئیے‘‘ :سب ِ
مصرعۂ طرح َ’’ :میں نے کتا ِ
احمد کامران 63
ارشد وٹو 64
اشتیاق میر 65
الیاس بابر اعوان 67
امجد شہزاد 70
امین شیخ 71
برقی اعظمی 73
جواد جے 75
حامد محبوب 76
خالد خواجہ 78
رحمان حفیظ 80
سدرہ سح ؔر عمران 82
شوکت جمال 84
طارق ہاشمی 85
عائشہ حامد 86
عقیل عباس جعفری 88
علی تاصف 89
عمران سیفی 91
فاتح الدین بشیر 93
فاروق رحمان 94
فرح اقبال 95
قمر نقوی 95
قیصر محمود قیصر 97
قیصر مسعود 99
گلناز کوثر 100
ماہ جبین غزل انصاری 101
مسعود قاضی 102
منصور آفاق 104
نادر درانی 106
نسرین سید 107
نسیم سح ؔر 109
نسیم سحر 111
نصیر احمد ناصر 113
سید وحید القادری عارف 116
22جنوری 2011
احمد مشتاق
ؔ
احمد علی برق ی اعظمی
سم
کچھ بتاتا بھی نہیں رہتا ہے کیوں وہ ُگم ُ
خانۂ دل میں ہمیشہ جو مکیں رہتا ہے
گ جاں کے قریب
ُاس کی تصویِر تصور ہے ر ِ
وہ جہاں رہتا ہے دل میرا وہیں رہتا ہے
٭٭٭
اسد مصطفی
ت دگر سے ہو کر
وقت سے اور طلسما ِ
اک گماں ہے کہ فقط زیِر یقیں رہتا ہے
ع شب ہے
اک سمندر ہے ،جزیرہ ہے طلو ِ
اک سفر ہے جو ستاروں میں کہیں رہتا ہے
روز ملتا ہے کسی پہر کی سچائی میں
لوگ کہتے ہیں خدا عرش نشیں رہتا ہے
٭٭٭
امجد شہزاد
٭٭٭
جواد جے
صے پھر
ان سے ہو جاتے ہیں منسوب کئی ق ّ
جن مکانوں میں یہاں کوئی نہیں رہتا ہے
ن جہاں
میرے پہلو میں ذرا اور ٹھہر جا ِ
عمر بھر کون جوان کون حسین رہتا ہے
نادر درانی
ف نظر کے صدقے
اب تو یہ حال ہے اک لط ِ
کوئی منظر ہو نگاہوں میں حسیں رہتا ہے
ارشدؔ بیا ِ
ض درد سے کچ ھ شعر تو سنا
مدت ہوئی ہے زخِم وفا کو ہوا دئیے
٭٭٭
اشتیاق میر
ل دل
اک بار میں نے یار سے پوچھا جو حا ِ
اس نے ذرا سا ہنس کے ستارے گرا دیے
ن دل
تھی عرصۂ دراز سے بنجر زمی ِ
بیج الفتوں کے کاہے کو تم نے دبا دئیے
)حامد محبوب مشاعرے میں شرکت نہیں کر پائے تھے یہ غزل انہوں نے مشاعرے کے
بعد کہی ہے(
ل رائیگاں مرا
ویراں پڑا ہوا تھا د ِ
اس کی نظر نے آج یہاں گل کھل دیے
حر
بازاِر شام پر نہ ہوئی حشر تک س َ
ک سناں پر سجا دیے
شمس الّنہار نو ِ
قمر نقوی
اس نے جو نرخ اپنی وفا کے گھٹا دئے
ن عشق ہم نے بھی اپنے بھل دیئے
پیما ِ
ف یار میں
بھادوں کی رات روتی ہے جب زل ِ
ہوتے ہیں میری قبر پہ نوحہ سرا دئیے
اردو لئبریری ڈاٹ آرگ ،کتابیں ڈاٹ آئی فاسٹ نیٹ ڈاٹ کام اور کتب ڈاٹ 250فری
ڈاٹ کام کی مشترکہ پیشکش
A presentation of http://urdulibrary.org,
http://kitaben.ifastnet.org , and http://kutub.250free.com