You are on page 1of 1

‫‪1993‬‬ ‫آ دیکھ میرے غازی ‪ ,‬اونچا ہے علم تیرا‬

‫آ دیکھ میرے غازی ‪ ,‬اونچا ہے علم تیرا‬


‫دل سینے میں جب تک ہے ‪ ,‬بھولے گا نہ غم تیرا‬

‫زینب کی دعا بن کر ‪ ,‬ایک وقت وہ آئے گا‬


‫ہر گھر پہ سجا ہو گا ‪ ,‬عبّاس علم تیرا‬

‫آ جاتی ہیں زہرا بھی ‪ ,‬زینب بھی زیارت کو‬


‫محرم کو ‪ ,‬اٹھتا ہے علم تیرا‬
‫ّ‬ ‫جب آٹھ‬

‫تابوت جب اٹھتا ہے ‪ ,‬شبیر کا اے غازی‬


‫تابوت کے آگے بھی ‪ ,‬چلتا ہے علم تیرا‬

‫وہ کون سے صدمے تھے ‪ ,‬شہ ٹوٹ گئے جس سے‬


‫اک درد تھا زینب کا ‪ ,‬اور دوسرا غم تیرا‬

‫پرچم کا پھریرا تھا ‪ ,‬یا آس تھی زینب کی‬


‫زینب کے کلیجے سے ‪ ,‬غم کیسے ہو کم تیرا‬

‫بازار میں زنداں میں ‪ ,‬دربار میں ہر لمحہ‬


‫زینب کی تو سانسوں پہ ‪ ,‬تھا نام رقم تیرا‬

‫جب بہ گیا سب پانی ‪ ,‬تب سانس تیری ٹوٹی‬


‫تھا سینے کے اندر یا ‪ ,‬مشکیزے میں دم تیرا‬

‫آواز تیری سرور ‪ ,‬شبّیر سے وابستہ‬


‫عبّاس سے وابستہ ‪ ,‬ریحان قلم تیرا‬

You might also like