Professional Documents
Culture Documents
Khata Dari
Khata Dari
بہی کھاتہ
تعارف:
ایکہرہ اندراج بہی کھاتہ نظام تجارتی اشتراک ِزیمینداراں )ایف-ایم-
سی( کے محدود کاروباری حجم ،لین دین ،اور نظام کو سامنے رکھ کر بنایا
گیا ہے۔ یہ نظام بالخصوص بلوچستان کے زیمینداروں کیلئےجو مختلف
زرعی اجناس مثالً سیب ،انگور ،پیاز اور اُون پیدا کرنے اور اُنہیں فروخت
تصوراتی پہلو کے عالوہ
ّ کرنے میں ملوث ہیں ،اس میں حساب داری کے
ایکہرہ اندراج بہی کھاتہ اور حساب داری کے عملی پہلو ؤں کے بارے بتایا
گیا ہے تاکہ ایف-ایم-سی ( کا کاروبار شفاف طریقہ سے چلے۔ اس کتابچہ
سے استفادہ کرنے والوں میں خدمات برائے فروغِ کاروبار ،پروجیکٹ کا
عملہ اور اراکین ایف-ایم-سی شامل ہیں۔
مقاصد:
اس کتابچہ کے مقاصد فروغِ کاروبار سے متعلقہ افراد یا اداروں کی
استعدا ِد کار ) صالحیّت( بڑھانا ہیں۔ بلخصوص جوفروغِ کاروبارکی خدمات
مہیا کرتے ہیں تا کہ وہ ایف-ایم-سی سے منسلک لوگوں کو مندرجہ ذیل
بارے پڑھا اور سمجھا سکیں۔
کیش بک لکھنا ،قرض دہندگان اور قرض خواہوں کے گوشوارے
بنانا ،اور ذخیرہ اشیاء پر قابو کا رجسٹر لکھنا۔
آمدنی اور اخراجات کے گوشوارے بنانا اور انہیں معائینہ کیلئے
شفاف طریقہ سے پیش کرنا۔
بچت کا تخمینہ لگانا اور اراکین کے چندہ کا اندراج کرنا۔
مالی معامالت کے گوشوارے تیار کرنا۔
اعلی درجہ نظم کو برقرار رکھنے میں معاونت ٰ مالی معامالت کے
کرنا۔
1
ریکارڈ کااندراج کیوں ضروری ہے:
اراکین ایف-
ِ ریکارڈکا اندراج یا کھاتہ داری اسلئے ضروری ہے تاکہ
ایم-سی تمام اُمور سے آگاہ ہوں اور ان کو فصالت کی فروختگی کی رقوم
کی ادائیگی ہو ،ہر ایک کو یہ بات معلوم ہونا چاہیئے کہ اُسے فروختگی رقوم
کی ادائیگی اندراج کے ُمطابق ہو رہی ہے ،مزید برآں پیکنگ کیلئے کریٹوں
یا ڈبوں کی خریداری اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات کا اندراج اور مالی
اُمورمیں شفافیت بھی ضروری ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ بہی کھاتہ
کیوں ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر اس کام کو صحیح طریقہ سے چالنا
ممکن نہیں ہو گا۔کمیونٹی آڈٹ بھی ضروری ہے-
زمینداروں کے نام :نواب ،اکبر ،بگٹی ،مشتاق ،وہاب ،اقبال ،سلیم ،صادق،
جاوید اور انوار ایف-ایم-سی بنانے کا فیصلہ کرتے ہیں تاکہ اپنے سیب
اجتماعی طور پر فروخت کر کے زیادہ قیمت وصول کر سکیں۔ وہاب کے
عالوہ باقی تمام لوگ ان پڑھ ہیں۔ وہاب نے چھٹی جماعت تک پڑھا ہے۔ تمام
اجالس عام میں فیصلہ کرتے ہیں کہ وہاب لین دین کا ذمہ دار
ِ زمیندار اپنے
2
ہو گا اور اسطرح اُسے خزانچی مقرر کرتے ہیں۔نواب اپنی جنس التا ہے اور
وہاب رجسٹرکھاتہ وصولی اُٹھاتا ہے اور مندرجہ ذیل کام کرتا ہے۔
(1وہاب جنس کی پڑتال کرتا ہے۔ سیب کے کریٹوں کی گنتی کرتا ہے اور
تعداد درست پانے پر اس کی رسید کاربن کاپی کے ساتھ تیار کرتا ہے۔ ایک
کاپی وہ وہاب کو دیتا ہے اور دوسری کاپی (کاربن کاپی) رسید بُک میں
رکھتا ہے۔ رسید کا خاکہ درج ذیل ہے۔
(2اس کے فوری بعد وہ مندرجہ ذیل اندراج ایک رجسٹر یا کتاب میں درج
کرتا ہے جس کے سامنے یا اوپر والےصفحہ پر لکھا ہے " :رجسٹر قابو
ذخیرہ اشیاء" سٹاک کنٹرول بُک (ہر ایک جنس کیلئے الگ کتاب) مثالً سیب،
انگور وغیرہ۔
3
کھاتہ قابو ذخیرۂ اشیاء
مالیت تعداد (کریٹ) ُرکن کا نام تاریخ
(روپے)
31500 210 نواب 11/6
14250 95 اکبر 11/6
15000 100 بگٹی 11/6
22500 150 مشتاق 11/6
18750 125 اقبال 11/6
4
اخراجات ٹرانسپورٹ:
(4ٹرک کا بندوبست ہونے پر وہاب ترسی ِل مال کے متعلق ڈاکٹ بنائیگا جس
میں سیب کے کریٹوں کا خالصہ درج ہو گا اور مال منڈی بھجوا دیگا۔ یہ
ڈاکٹ مندرجہ ذیل شکل کا ہو گا۔
(5وہاب ڈرائیور کی ٹرک میں مال الدنے میں مدد کرتا ہے اور اُسے
ڈاکٹ کی 2کاپیاں دیتا ہے۔ ڈرائیور دستخط کرنے کے بعد ایک کاپی
وہاب کو واپس کر دیتا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اس نے سیب
کے 680کریٹ وصول کر لیئے ہیں ،وہاب یہ کاپی فائل میں لگا دے
گا کہ مال منڈی بھجوا دیا گیا ہے۔
5
اشیاءٴ کھاتہ قابو ذخیرۂ
رقم بہی ادائیگی مقدار (کریٹ) ُرکن کا نام تاریخ
(روپے)
31500 210 نواب 11/6
14250 95 اکبر 11/6
15000 100 بگٹی 11/6
22500 150 مشتاق 11/6
18750 125 اقبال 11/6
102000 680 کھیپ نمبر: 22 12/6
انور ڈرئیور کو
مال دیا
51750 345 سلیم 13/6
7500 50 صادق 13/6
45000 300 انوار 13/6
206250 کل تعداد
104250 695 بقیہ ذخیرۂ
اشیاء
6
یہ رسید ڈرائیور کو دی جاتی ہے اور اس کی کاربن کاپی رسید بُک میں لگا
دی جاتی ہے۔
7
(9اگلی صبح نواب رسید لے کر آتا ہے۔ وہاب دیکھتا ہے کہ 210کریٹ سیب کی
قیمت فروخت بحساب 310روپے فی کریٹ 65,100روپے بنتی ہے ،نواب کو
31500روپے پہلے ادا ہو ُچکے ہیں اور نواب سے چندہ ُرکن بحساب 5%سیب
کی قیمت فروخت 3255روپے بنتا ہے۔ یہ دونوں مال کر 34,755روپےبنتے ہیں-
وہاب یہ رقم کاٹ کر بقایا رقم 30345روپے نواب کو ادا کر دیتا ہے اور نواب
کےکھاتہ میں مندرجہ ذیل اندراج کرتا ہے۔
8
2000 2000 1حص اکبر 1/11/11
2000 2000 1حص بُگٹی 1/11/11
2000 2000 1حص مشتاق 1/11/11
3255 65100x5% 210کریٹ نواب 11/06
1247.5 29450 95کریٹ اکبر 11/06
1550 31000 100کریٹ بُگٹی 11/06
2325 46500 150کریٹ مشتاق 11/06
1937.5 38750 125کریٹ اقبال 11/06
18315 210800 680 - ذیلی مجموعہ
- - 345کریٹ سلیم 11/06
- - 50کریٹ صادق 11/06
- - 300کریٹ انور 11/06
- - 1375 - کلمجموعہ
- - - - اختتام ماہ
ِ
(1وہاب تمام ادائیگیوں بشمول ٹرک کا کرایہ میں بھی یہی طریقہ استعمال کرتا
ہے۔ آخر میں وہ تمام ادائیگیوں کا مجموعہ نکال لیتا ہے۔ ہر ُرکن کو کل ِبکری کی
خالص رقم ادا کر دیتا ہے اور بقایا رقم بطور چندہ اراکین اور بقیہ رقم بابت ماہ
جون 2011بنک میں جمع کر ا دیتا ہے۔
کیش بُک
وصولیاں ادائیگیاں
رقم تفصیالت تاریخ نمبر رقم تفصیالت تاریخ نمبر
(روپے) شُمار (روپے) شُمار
2000 زر نقد
بقیہ ِ 02/6/11 1 31500 11/6/11تفصیالت 1
210800 30/6/11رقم وصولی 2 14250 11/6/11پہلی ادائیگی 2
بذریعہ انور نواب بابت 210
ڈرائیور :کھیپ کریٹ سیب
22
10315 01/7/11چندہ اراکین 3 15000 11/6/11پہلی ادائیگی اکبر 3
بحساب 5فیصد بابت 95کریٹ
سیب
4 22500 11/6/11پہلی ادائیگی 4
بُگٹی 100کریٹ
سیب
9
5 18750 پہلی ادائیگی 11/6/11 5
ُمشتاق 150کریٹ
سیب
6 51750 پہلی ادائیگی 12/6/11 6
اقبال 125کریٹ
سیب
7 7500 پہلی ادائیگی سلیم 13/6/11 7
345کریٹ سیب
8 45000 پہلی ادائیگی 13/6/11 8
صادق 50کریٹ
سیب
9 پہلی ادائیگی 01/7/11 9
انوار 300
کریٹ سیب
10 پہلی ادائیگی 01/7/11 10
نواب 210
کریٹ سیب
11 پہلی ادائیگی اکبر 01/7/11 11
95کریٹ سیب
10
زر نقد
(12جب تنقیح کنندہ (آڈیٹر) آتا ہے اور ایف-ایم-سی کے پاس موجود ِ
کے بارے میں پوچھتا ہے تو وہاب اُسے بنک کی کتاب دکھادیتا ہے۔ تنقیح کنندہ
تمام رسیدات اور ادائیگیوں کو جمع کرتا ہے اور دوسری کتابوں کی پڑتا ل کرنے
کے بعد مندرجہ ذیل لکھتا ہے۔
"میری رائے میں ایف-ایم-سی نے حساب کتاب ٹھیک طرح سے رکھا
ہ ُوا ہے اور یہ تمام کاروباری اُمور کی درست عکاسی کرتا ہے۔"
مالی سال
ہر ایک کاروبار ی ا دارہ لین دین کے حوالہ سے مالی سال مختص کرتا ہے
۔ اگرچہ اس کی تاریخیں مختلف ہوسکتی ہیں مثالً تمام سرکاری اداروں کا مالی سال
جون کو ختم ہوتا ہے۔ جو کمپنیاں کمپنییکم جوالئی سے شروع ہوتا ہے اور ُ 30
ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہوں ان کا مالی سال بھی یکم جوالئی سے شروع ہوتا اور
جون کو ختم ہوتا ہے ،لہذا انجمن امداد باہمی یا ایف-ایم-سی مثالً عبدل کاریز
ُ 30
جون کو ختم ہوایف-ایم-سی کا مالی سال بھی یکم جوالئی سے شروع ہوگااور ُ 30
گا۔
جیسا کہ اوپر بتایا گیا ہے مالی سال کی تایخیں ُمختلف ہوسکتی ہیں مگر
دورانیہ بارہ ماہ ہی ہو گا۔ مالی سال کا تعین اس لیئے ضروری ہے کیونکہ ساالنہ
س رگرمیوں کے آغاز اور اختتام کے بارے میں ایک اتفاق رائے ہو جاتا ہے۔مالی
سال کے تعین کے بغیر کاروباری اُمور کی دیکھ بھال،کام کی پیشرفت کا جائیزہ ،
جانچ پڑتال اور کارکردگی کا اندازہ لگانا ُمشکل ہو جاتا ہے ،چھوٹے کاروبار یا
ادارہ کیلئے یہ اشد ضروری ہے کیونکہ ایک متعّین مدت کے دوران کاروبارکی
کارکردگی اور مالی حیثت کا صحیح اندازہ بھی لگایا جاسکے گا ۔
الف۔ اصلی شخصی حساب یا کھاتہ :یہ برا ِہ راست متعلقہ لوگوں کے
اصلی ناموں کا حساب یا کھاتہ ہے جو موجود ہوں اور قابل شناخت
ہوں مثالً حساب وہاب جو کہ اُوپر والی مثال میں دیا گیا ہے۔ ہر ُرکن
کا الگ حساب یا کھاتہ ہو گا۔
ب۔ مصنوعی/نقلی شخصی حساب یا کھاتہ :مصنوعی/نقلی لوگوں
کے کھاتے وہ ہیں جن کی قانون میں گنُجائش ہے یا کسی قانون کے
11
تحت بنائے گئے ہیں۔ اگر آپ ڈاک خانہ سے 100روپے کی سرکاری
ٹکٹ خریدیں تو اس صورت میں ڈاک خانہ ایک مصنوعی شخصی
کھاتہ کے ُزمرہ میں آئیگا۔ کیونکہ ان کا اصلی وجود نہیں مگر قانون
کے تحت ان کو بنایا گیا ہے۔ تاہم چھوٹے کاروبار مثالً ایف-ایم-سی
کی صورت میں اس طرح کے اخراجات کا اندراج کیش بُک کی حد
تک ہی کافی ہے۔ علیحدہ مصنوعی/نقلی شخصی حساب یا کھاتہ بنانے
کی ضرورت نہیں۔
مراد
ج۔ نمائندہ شخصی حساب یا کھاتہ :نمائندہ شخصی سے ُ
تصوراتی یا نسبتی نمائندگی ہے جس کو ّ شخصی نمائندگی نہیں بلکہ
ادائیگی کی گئی ہے۔ مثالً ٹیکسی کا کرایہ ،ٹیکسی ڈرائیور یا مالک
کے کھاتہ میں نہیں بلکہ کرایہ کے کھاتہ میں درج کیا جاتا ہے۔ اس
کی ایک اور مثال یہ ہے کہ اگر ایف-ایم-سی نے منڈی کے نزدیک
اکبر سے ایک کمرہ 1500روپے ماہانہ کرایہ پر لے رکھا ہے اور
جس دن معاہدہ ہ ُوا ہے یہ ادا نہیں کیا گیا تو کھاتہ حساب میں اس کا
اندراج اکبر کے کھاتہ میں نہیں بلکہ کھاتہ کرایہ میں کیا جائیگا ،یہ
کھاتہ اکبر کے حساب یا کھاتہ کی نمائندگی کرتا ہے۔ ہم ٹیکسی یا
کمرہ کے کرایہ کا الگ الگ کھاتہ نہیں رکھ سکتے کیونکہ کام کا
حجم یا مقدار اتنی کم ہے کہ اس کے لئے الگ کھاتہ کی ضرورت
نہیں۔
13
نظام حساب داری:
ِ مہاجن یاساہوکاری
یہ نظام بڑی کمپنیاں استعمال کرتی ہیں ۔ ایف-ایم-سی اس کو استعمال
نہیں کرے گا۔
ایکہرہ بہی کھاتہ کیا ہے
یہ نظام چھوٹے کاروبار کیلئے موزوں ہے۔ دوہرے اندراج بہی کھاتہ کی
بجائے اِسے بآسانی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس نظام کے تحت کھاتہ ِ
زر نقد اور
کھاتہ اراکین (ذاتی) آتے ہیں۔ مگر ایف-ایم-سی ان کھاتوں کے عالوہ کھاتہ اراکین
زر چندہ بھی بنائیگا۔
ِ
نظام اندراج
ِ ایکہرہ
3 2 1
نظام اندراج
ِ قریبا ایکہرہ خالص ایکہرہ نظام ِاندراج سادہ اور آسان ایکہرہ
ذاتی یا شخصی .i نظام ِاندراج صرف ذاتی بہی کھاتے
کھاتے اصلی اور فرضی کھاتے شخصی کھاتے اور زر
.iiکیش بُک کھاتے یعنی کیش بُک نہیں
.iiiدیگر ذیلی کھاتہ
جات
14
(2سادہ ایکہرہ نظام ِاندراج
اس نظام کے تحت شخصی یا ذاتی کھاتہ جات اور کیش بُک بنائے جاتے ہیں۔
اس نظام کے تحت کاروبار کی وقتا فوقتا سود مندی اور مالی کارکردگی کا
اندازہ نہیں لگایا جا سکتا ،کاروبار کی گردش ،نفع نقصان اور مالی حیثیت
بھی معلوم نہیں کر سکتے۔ ایف-ایم-سی کے کاروبار کی نوعیت کو سامنے
رکھتے ہوئے یہ نظام سب سے زیادہ موزوں ہے اس سے کاروباری لین دین
کا با آسانی پتہ لگایا جا سکتا ہے۔
نظام اندراج
(3قریبا ایکہرہ ِ
اس نظام کے تحت ال تعداد کھاتہ جات بنائے جاتے ہیں۔
زر نقد یا کیش بُک
کھاتہ ِ .i
.iiشخصی کھاتہ (کھاتہ ُرکن)
.iiiمندرجہ ذیل دیگر ذیلی کھاتہ جات
کھاتہ یا گوشوارہ قرض دہندگان
کھاتہ یا گوشوارہ قرض خواہان
قابل وصولی بل
قابل ادائیگی بل
کھاتہ زر ِحصص و چندہ اراکین
اس نظام کے تحت کاروباری نفع اور مالی حیثیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
کیش بُک میں وصولی کا کیش بُک میں ادائیگی کا
صفحہ صفحہ
زر نقد یا کیش بُک میں وصولی کے اندراج کیلئے بایاں خانہ استعمال کیا جاتا
کھاتہ ِ
ہے۔
پہال خانہ تاریخ کیلئے ہوتا ہے جہاں وصولی کی تاریخ درج کی جاتی
ہے مثالً گزشتہ مثال میں سیب کی ِبکری سے مبلغ 210800روپے
ُ 30جون کو وصول ہوئے۔ اسطرح تاریخ کے خانہ میں ُ 30جون
زر نقد کی وصولی کی ہی تاریخ ہے۔ 2011لکھا جائیگا جو کہ ِ
دوسرا خانہ لین دین کی تفصیل کیلئے ہے چونکہ وصولی سیب کی
منڈی میں ِبکری سے حاصل ہوئی تھی اسلیئے دوسرے خانہ میں لکھا
زر نقد"۔
شدہ ِجائیگا "منڈی میں سیب کی ِبکری سے حاصل ُ
آخری خانہ رقم کا ہے جس میں جو رقم وصول ہوئی ہے وہ درج کی
جائیگی لہذا اس خانہ میں 210800روپے لکھے جائیں گے۔
زر نقد یا کیش بُک میں ادائیگی کے اندراج کیلئے دایاں صفحہکھاتہ ِ
استعمال کیا جاتا ہے۔
16
آخری خانہ میں رقم درج کی جائیگی ہے۔ لہذا گزشتہ مثال کی مناسبت
سے اس خانہ میں 31500روپہے لکھے جائیں گے جو نواب کو ادا
کیئے گئےتھے۔
کیش بُک
وصولی ادائیگی
رقم تفصیالت تاریخ رقم تفصیالت تاریخ
(روپے) (روپے)
210800 30/6/11منڈی میں سیب 31500 11/6/11پہلی ادائیگی نواب
کی ِبکری سے بابت سپردگی 210
زر نقد حاصل ُ
شدہ ِ کریٹ سیب
17
فہرست متفرق قرض دہندگان
مراد ایف-ایم-سی کے مقروض ہیں۔
قرض دہندگان سے ُ
18
فہرست قرض خواہان تیار کی جاتی ہے
قرض خواہ وہ ہیں جن سے ایف-ایم-سی نے قرض لیا ہ ُوا ہے۔ منڈی سے مبلغ
7500روپے کی وصولی نہ ہونے پر ایف-ایم-سی اراکین کو کٹوتی کے بعد مندرجہ
ذیل ادائیگیاں نہیں کر سکی۔
نواب :مبلغ 1500روپے کرایہ بابت کریٹوں کی ٹرانسپورٹ بذریعہ
ٹریکٹر ٹرالی۔
اراکین ایف-ایم-
ِ اکبر :مبلغ 1035روپے بابت کرایہ سٹور برائے سیب
سی ۔
ک ُل رقم 2535 :روپے۔
وہاب نےمندرجہ ذیل طرز پر الگ رجسٹر بنایا ہ ُوا ہے جسے بہی کھاتہ
ُزبان میں کھاتہ قرض خواہاں کہتے ہیں۔
19
منجمد اثاثہ جات کی مالیت
اگرچہ جہاں جنس رکھی جا رہی ہے وہ کمرہ اکبر سے کرایہ پر لیا گیا ہے
اور بھی اثاثہ جات ہیں جو ایف-ایم-سی نے خریدے ہیں۔ دستاویزات کی بحفاظت
تحویل کی خاطر ایف-ایم-سی نے کاروبار کے شروع میں لوہے کی الماری خریدی
زر نقد کو بحفاظت رکھنےجس کی قیمت 500روپے ہے۔ اسی طرح ایک صندوق ِ
کیلئے خریدا گیا۔ ایف-ایم-سی نے 1500کریٹ اور سیب کی تہوں ک درمیان رکھنے
کیلئے گتے کی شیٹیں بحساب 10روپے فی شیٹ خریدے ،ان کی ک ُل قیمت 15000
روپے بنی ،کام میں سہولت اور مستعدی کیلئے ایک میز اور چند ُکرسیاں خریدیں۔
وہاب نے ان اثاثہ جات کا الگ سے مندرجہ ذیل طرز کا ایک رجسٹر اثاثہ جات
ہوا ہے۔
بنایا ُ
20
تخمینہ منافع
نظام اندراج کے تحت منافع کا تخمینہ خالص مالیت کے طریقہ سے ِ ایکہرے
لگایا جائیگا۔ اس طریقہ کے تحت ایف-ایم-سی کےنفع یا نقصان کا اندازہ دو تواریخ
پر خالص مالیت کے موازنہ سے کیا جائیگا۔ مثالً کاروبار کے آغاز ( یکم جنوری
)2011کو اصل سرمایہ(فرض کریں مبلغ 10000روپے) تھا۔ کاروبار کے آخر
( 31دسمبر )2011کو یہ سرمایہ بڑھ کر (فرض کریں 12000روپے) ہو گیا۔ ان
دونوں کا فرق نفع یانقصان کی شکل میں ہو گا۔ اس مثا ل میں چونکہ کاروبار کے
آخر واال سرمایا زیادہ ہے۔ اسلئےمنافع 2000روپے ہے۔ عموما ً چلتے کاروبار میں
ت حال میں انہیں مزید سرمایہ لگانا اور ادائیگیاں معمول کی بات ہے -ایسی صور ِ
بھی نفع یا نقصان کا اندازہ لگاتے وقت ان اعداد ُ
شمار میں شامل کرنا ہو گا۔
گوشوارہ قاب ِل ادائیگی یہ ظاہر کرتا ہے کہ کتنا سرمایہ اراکین کو واجب االدا
ہے۔ نفع یا نقصان کا تخمینہ لگانے کیلئے ابتدائی سرمایہ اور اختتامی سرمایہ کے
گوشوارےتیار کیئے جاتے ہیں۔ مندرجہ ذیل میں اسکی مثال دی گئی ہے۔
21
سرمایہ
ٴ گوشوارہ اختتامی
روپے واجب االدا روپے اثاثہ جات
3200 قرض خواہ 4300 زر نقد
بنک میں ِ
1600 قابل 1700 زر نقد
اپنے پاس ِ
ادائیگی بل
33375 متناسب 9000 ذخیرۂ
سرمایہ
ٴ
6000 قرض دہندگان
5700 300 فرسودگی کی مالیت
14600 ساز و سامان
14275 325 فرسودگی کی مالیت
3200 قابل وصولی بل
38175 38175
22
سرمایہ
ٴ چالو
چونکہ کاروبار کو چالنے کیلئے قرض نہیں لیا جا رہا لہذا جو سرمایہ ایف-
زر حصص ،چندہ اور مجموعی ِبکری پر 5 ایم-سی کے اراکین یا ممبران سے ِ
فیصد کٹوتی سے اِکٹھا ہو گا چالو سرمایہ کہالئے گا۔ لیکن اراکین سے مزید چندہ
کی بھی ضرورت پڑے گی بالخصوص کاروبار کے ابتدائی ایام میں کیونکہ شروع
شدہ چندہ کی رقم نہیں ہوگی۔ اسلیئے کاروبار شروع کرنے سے میں پہلے سےجمع ُ
قبل جو بجٹ بنایا جائیگا بڑا اہم ہو گا۔
بنک کی ُکتب اور دیگر اکاؤنٹ سے متعلق کھاتہ جات (اور ایف-ایم-سی کا
دیگر ریکارڈ) اراکین کو دیکھنے کیلئےمناسب وقت کےپیشگی نوٹس پر بھی مہیا
کیا جائیگا۔
23
موسمی کاروباری سرگرمیوں کے اختتام پر خزانچی مالی اُمور کے گوشواروں پر
مجلس عامہ کے اجالس میں پیش کرے گا۔
ِ مبنی رپورٹ
اگر ممبران پڑھے لکھے نہیں ہیں اور وہ کھاتوں کو دیکھنے اور سمجھنے
سے قاصر ہیں تو ایک مددگار (خدمات برائے فروغ ِکاروبار یا پروجیکٹ سے)
مقرر کیا جائے جو انہیں مالی اُمور کے بارے بتائے اور سمجھائے۔ اگر وہ مطمئن
مجلس عامہ کا اجالس بالیا جائے اور اگر ضرورت پڑے
ِ نہ ہوں تو فوری طور پر
مجلس عاملہ کو معطل یا کھاتہ جات کا انجماد یا دیگر کاروائی بمطابق ضرورت
ِ تو
عمل میں الئی جائے۔
24
تمثیلی مشق :بہی کھاتہ
نوٹ -:ان اعداد ُ
شمار کو حقیقی تسلیم نہ کیا جائے ،یہ نقلی ہیں اور ان کا
مقصد محض عملی مشق و تربیت ہے۔
ایف-ایم-سی خضدار
اکبر ،بگٹی ،مصطفی ،خالد ،الل محمد ،حسن ،سعید ،طفیل ،لیاقت ،اور ممبران:
احمد۔ ان میں اکبر خزانچی ،خالد صدر اور سعید سیکرٹری ہیں۔
صور
ایف-ایم-سی 2010ء میں بنائی گئی اورمندرجہ ذیل کو اپنے ضوابط کاحصہ ت ّ
کیا گیا۔
.2سرما ٴیہ:ممبران سرماٴیہ میں حصہ ڈالیں گے -ہر ممبر تیس ہزار روپےتک
حصہ ڈالے گا ،یہ سرماٴیہ قابل واپسی ہو گا۔ جب ایف-ایم-سی اِس کو واپس
کرنے کی استطاعت پیدا کرلےگی۔ اس کے عالوہ ممبران پر الزمی ہو گا کہ
وہ اپنی پیداوار کی کل فروخت کی رقم کا 10فیصد ایف-ایم-سی کو دے
گاتاکہ وہ اپنا چالو سرمایہ جمع کر سکے ا ور کاروبارکو فروغ دے سکے ۔
دراصل تمام ممبراں نے مبلغ 30,000روپے 25مارچ 2010تک جمع کرا
دئیے تھے۔
25
مجلس عامہ کے اجالس منعقدہ 15فروری 2010میں یہ ِ 5ٹرانسپورٹ:
فیصلہ کیا گیا کہ سیب کو منڈی تک لےجانے کیلئے خان ٹرانسپورٹ کی
خدمات حاصل کی جائیں گی ،سیب درجہ بندی کے بعد 8کلو وزنی گتے کے
کریٹوں میں پیک کیا جائیگا ،ٹرک کی باڈی کے اندر لکڑی کا عارضی فرش
ہے جس کے اوپر کریٹ رکھے جائیں گے ،ٹرک میں 8کلو وزنی تقریبا ً
20کریٹ آئیں گے اور کراچی تک کرایہ 62000روپے ہو گا ،جن
ممبران کے پاس پورے ٹرک کا مال نہیں ہو گا یا باقی بچ جائیگا وہ
دوسرے ممبران کے مال کے ساتھ اگلے ٹرک میں بھیجاجائیگا۔
6گتے کے کریٹ :گتے کے ڈبے بمع تہوں کے درمیان گتے کی شیٹ الہور
سے خریدنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اسطرح 60ہزار کریٹ بحساب 0روپے فی
کریٹ بمع گتے کی شیٹ خریدے گئے ۔ الہور سے فارم تک کریٹ النے کا
ٹرک کا کرایہ 2000روپے تھا جو 30مارچ 200کو ادا کیا گیا۔
سپر مارکیٹ کراچی سیب بحساب 200روپے فی کلو گرام 8قیمت :میکرو ُ
خریدنے پر آمادہ ہے۔ سیب 30مارچ 200کو پہنچا یا گیا اور رقم کی
ادائیگی 3اپریل 200کو کی گئی۔
.9پیداوار :اس تمثیل کیلئے ہم فرض کرتے ہیں کہ ہر ایک ممبر کی فی ایکڑ
سیب کی پیداوار ایک جیسی ہے مگر ان کے فارم کا سائز مختلف ہے جو کہ
2ایکڑ سے 5ایکڑ تک ہے۔ ہم فرض کرتے ہیں کہ ایک ایکڑ میں 70درخت
ہیں اور ہر درخت 18کلو گرام کے 10کریٹ پیدا کرتا ہے جس کا مطلب
ہے 12600کلو گرام فی ایکڑ۔( )70x10x18پیداوار جس کے 8کلو گرام
کے 1575کریٹ بنتے ہیں۔ فرض کر لیا گیا ہے کہ سارے سیب اچھے معیار
کے ہیں ،سیب 8کلو گرام گتے کے کریٹ کی پیکنگ میں کراچی فروخت
کیئےجائینگے ِ ،بکری کی رقم آخر میں ایک ہی دفعہ ادا ہوگی ،ہر ممبر
شمار کے ُمطابق الئےاپنی پیداوار درج ذیل جدول میں دیئے گئے اعداد و ُ
گا۔
ممبران کے فارم کا سائز مندرجہ ذیل ہے۔
26
خالد 3ایکڑ الل اکبر 3ایکڑ بگٹی 5ایکڑ مصطفی 4ایکڑ
محمد 5ایکڑ
حسن 2ایکڑ سعید 4ایکڑ طفیل 5ایکڑ لیاقت 2ایکڑ احمد3ایکڑ
مندرجہ باال کے مطابق ممبران کی پیداوار نیچے جدول میں دی گئی ہے۔
8کلو نام ممبر پیداوار 8کلو پیداوار نام ممبر
)کلوگرام( وزنی وزنی )کلوگرام(
ڈبے ڈبے
3150 25,200 حسن 4725 37,800 اکبر
6300 50,400 سعید 7875 63,000 بگٹی
7875 63,000 طفیل 6300 50,400 ٰ
مصطفی
3150 25,200 لیاقت 4725 37,800 خالد
4725 37,800 احمد 7875 الل محمد 63,000
کرایہ جات۔ کھاد اور گتے کے ڈبوں کی قیمت ممبران کے ادا شدہ چالو
سرمایہ سے منہا کئے جائیں گے۔
27
کیش بُک
وصولی ادائیگی
رقم تفصیالت تاریخ رقم تفصیالت تاریخ
(روپے) (روپے)
28
کھاتہ قرض خواہان
کیفیت مقررہ تاریخ رقم حوالہ کوائف نام نمبر
ادائیگی نمبر شُمار
29
کھاتہ ُرکن /ممبر
بقیہ رقم کل رقم تفصیالت تاریخ نمبر
(روپے) (روپے) شُمار
30
کھاتہ زر ِحصص اور چندہ اراکین
چندہ ُرکن مقدار حصص مجموعی رقم ُرکن کا نام تاریخ
31