You are on page 1of 31

‫کھاتہ داری اور مالیاتی نظام‬

‫بہی کھاتہ‬
‫تعارف‪:‬‬
‫ایکہرہ اندراج بہی کھاتہ نظام تجارتی اشتراک ِزیمینداراں )ایف‪-‬ایم‪-‬‬
‫سی( کے محدود کاروباری حجم‪ ،‬لین دین‪ ،‬اور نظام کو سامنے رکھ کر بنایا‬
‫گیا ہے۔ یہ نظام بالخصوص بلوچستان کے زیمینداروں کیلئےجو مختلف‬
‫زرعی اجناس مثالً سیب‪ ،‬انگور‪ ،‬پیاز اور اُون پیدا کرنے اور اُنہیں فروخت‬
‫تصوراتی پہلو کے عالوہ‬
‫ّ‬ ‫کرنے میں ملوث ہیں‪ ،‬اس میں حساب داری کے‬
‫ایکہرہ اندراج بہی کھاتہ اور حساب داری کے عملی پہلو ؤں کے بارے بتایا‬
‫گیا ہے تاکہ ایف‪-‬ایم‪-‬سی ( کا کاروبار شفاف طریقہ سے چلے۔ اس کتابچہ‬
‫سے استفادہ کرنے والوں میں خدمات برائے فروغِ کاروبار‪ ،‬پروجیکٹ کا‬
‫عملہ اور اراکین ایف‪-‬ایم‪-‬سی شامل ہیں۔‬

‫مقاصد‪:‬‬
‫اس کتابچہ کے مقاصد فروغِ کاروبار سے متعلقہ افراد یا اداروں کی‬
‫استعدا ِد کار ) صالحیّت( بڑھانا ہیں۔ بلخصوص جوفروغِ کاروبارکی خدمات‬
‫مہیا کرتے ہیں تا کہ وہ ایف‪-‬ایم‪-‬سی سے منسلک لوگوں کو مندرجہ ذیل‬
‫بارے پڑھا اور سمجھا سکیں۔‬
‫‪ ‬کیش بک لکھنا‪ ،‬قرض دہندگان اور قرض خواہوں کے گوشوارے‬
‫بنانا‪ ،‬اور ذخیرہ اشیاء پر قابو کا رجسٹر لکھنا۔‬
‫‪ ‬آمدنی اور اخراجات کے گوشوارے بنانا اور انہیں معائینہ کیلئے‬
‫شفاف طریقہ سے پیش کرنا۔‬
‫‪ ‬بچت کا تخمینہ لگانا اور اراکین کے چندہ کا اندراج کرنا۔‬
‫‪ ‬مالی معامالت کے گوشوارے تیار کرنا۔‬
‫اعلی درجہ نظم کو برقرار رکھنے میں معاونت‬ ‫ٰ‬ ‫‪ ‬مالی معامالت کے‬
‫کرنا۔‬

‫‪1‬‬
‫ریکارڈ کااندراج کیوں ضروری ہے‪:‬‬
‫اراکین ایف‪-‬‬
‫ِ‬ ‫ریکارڈکا اندراج یا کھاتہ داری اسلئے ضروری ہے تاکہ‬
‫ایم‪-‬سی تمام اُمور سے آگاہ ہوں اور ان کو فصالت کی فروختگی کی رقوم‬
‫کی ادائیگی ہو‪ ،‬ہر ایک کو یہ بات معلوم ہونا چاہیئے کہ اُسے فروختگی رقوم‬
‫کی ادائیگی اندراج کے ُمطابق ہو رہی ہے‪ ،‬مزید برآں پیکنگ کیلئے کریٹوں‬
‫یا ڈبوں کی خریداری اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات کا اندراج اور مالی‬
‫اُمورمیں شفافیت بھی ضروری ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ بہی کھاتہ‬
‫کیوں ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر اس کام کو صحیح طریقہ سے چالنا‬
‫ممکن نہیں ہو گا۔کمیونٹی آڈٹ بھی ضروری ہے‪-‬‬

‫بہی کھاتہ کیا ہے‪:‬‬


‫بہی کھاتہ دراصل مالی معامالت کا اندراج ہے تاکہ اس بات کو یقینی‬
‫بنایا جائے کہ کاروباری اور مالیاتی اُمور احتیاط اور با ضابطہ طریقہ سے‬
‫چالئے جا رہے ہیں۔‬

‫ذخیرۂ اشیاء پر قابو‬


‫ذخیرۂ اشیاء پر قابو کیا ہے‪:‬‬
‫اراکین کی طرف سے جنس کی آمد اور اسکے اخراج کا باقاعدہ‬
‫اندراج ہونا چاہیئے۔ جب بھی کوئی ُرکن جنس الئے یا اسکا اخراج ہو اُسے‬
‫ذخیرۂ اشیاء پر قابو کے رجسٹر میں درج کر لینا چاہیئے۔ مزید برآں جنس کا‬
‫نام‪ ،‬اسکی مقدار‪ ،‬ادائیگی اور دیگر تفصیالت متعلقہ ُرکن کے ذاتی کھاتہ میں‬
‫لکھنا چاہیئں۔‬

‫اس کام کو کرنے کا طریقہ‪:‬‬


‫ایف‪-‬ایم‪-‬سی کی سیب بیچنے اور اس سے متعلقہ صحیح اورباضابطہ‬
‫کھاتہ داری کی مثال کو سامنے رکھیں تو مندرجہ ذیل اندراجات کرنا ہونگے۔‬

‫زمینداروں کے نام‪ :‬نواب‪ ،‬اکبر‪ ،‬بگٹی‪ ،‬مشتاق‪ ،‬وہاب‪ ،‬اقبال‪ ،‬سلیم‪ ،‬صادق‪،‬‬
‫جاوید اور انوار ایف‪-‬ایم‪-‬سی بنانے کا فیصلہ کرتے ہیں تاکہ اپنے سیب‬
‫اجتماعی طور پر فروخت کر کے زیادہ قیمت وصول کر سکیں۔ وہاب کے‬
‫عالوہ باقی تمام لوگ ان پڑھ ہیں۔ وہاب نے چھٹی جماعت تک پڑھا ہے۔ تمام‬
‫اجالس عام میں فیصلہ کرتے ہیں کہ وہاب لین دین کا ذمہ دار‬
‫ِ‬ ‫زمیندار اپنے‬

‫‪2‬‬
‫ہو گا اور اسطرح اُسے خزانچی مقرر کرتے ہیں۔نواب اپنی جنس التا ہے اور‬
‫وہاب رجسٹرکھاتہ وصولی اُٹھاتا ہے اور مندرجہ ذیل کام کرتا ہے۔‬

‫‪ (1‬وہاب جنس کی پڑتال کرتا ہے۔ سیب کے کریٹوں کی گنتی کرتا ہے اور‬
‫تعداد درست پانے پر اس کی رسید کاربن کاپی کے ساتھ تیار کرتا ہے۔ ایک‬
‫کاپی وہ وہاب کو دیتا ہے اور دوسری کاپی (کاربن کاپی) رسید بُک میں‬
‫رکھتا ہے۔ رسید کا خاکہ درج ذیل ہے۔‬

‫وہاب‬ ‫از‪:‬‬ ‫تاریخ‪11/06/11 :‬‬


‫سیب‬ ‫نام جنس‬
‫‪( 210‬درست حالت میں)‬ ‫کریٹوں کی تعداد‬
‫وہاب‬ ‫دستخط کنندہ‬
‫نواب‬ ‫نشان انگوٹھاسیب دہندہ‬

‫‪ (2‬اس کے فوری بعد وہ مندرجہ ذیل اندراج ایک رجسٹر یا کتاب میں درج‬
‫کرتا ہے جس کے سامنے یا اوپر والےصفحہ پر لکھا ہے‪ " :‬رجسٹر قابو‬
‫ذخیرہ اشیاء" سٹاک کنٹرول بُک (ہر ایک جنس کیلئے الگ کتاب) مثالً سیب‪،‬‬
‫انگور وغیرہ۔‬

‫‪3‬‬
‫کھاتہ قابو ذخیرۂ اشیاء‬
‫مالیت‬ ‫تعداد (کریٹ)‬ ‫ُرکن کا نام‬ ‫تاریخ‬
‫(روپے)‬
‫‪31500‬‬ ‫‪210‬‬ ‫نواب‬ ‫‪11/6‬‬
‫‪14250‬‬ ‫‪95‬‬ ‫اکبر‬ ‫‪11/6‬‬
‫‪15000‬‬ ‫‪100‬‬ ‫بگٹی‬ ‫‪11/6‬‬
‫‪22500‬‬ ‫‪150‬‬ ‫مشتاق‬ ‫‪11/6‬‬
‫‪18750‬‬ ‫‪125‬‬ ‫اقبال‬ ‫‪11/6‬‬

‫‪51750‬‬ ‫‪345‬‬ ‫سلیم‬ ‫‪12/6‬‬

‫‪7500‬‬ ‫‪50‬‬ ‫صادق‬ ‫‪13/6‬‬


‫‪45000‬‬ ‫‪300‬‬ ‫انور‬ ‫‪13/6‬‬
‫‪-‬‬ ‫‪1375‬‬ ‫‪-‬‬ ‫کل تعداد‬
‫‪-‬‬ ‫‪-‬‬ ‫‪-‬‬
‫‪-‬‬ ‫‪-‬‬ ‫اختتام ماہ‬
‫ِ‬
‫اجالس عام میں پہلی ادائیگی‬
‫ِ‬ ‫نوٹ ‪ :‬یہ نرخ (‪ 150‬روپے) ایف‪-‬ایم‪-‬سی کے‬
‫کیلئے طے کیا گیا ہے۔ دوسری ادائیگی جنس کے فروخت ہونے کے بعد کی‬
‫جائیگی جس میں سے اخراجات اور چندہ قاب ِل وصول از متعلقہ رکن منہا‬
‫کرکے بقایا رقم ادا کر دی جائیگی۔‬

‫‪ (3‬کھاتہ رجسٹرذخیرۂ اشیاء میں اندراج اوررسیدات اراکین کے حوالے‬


‫کرنے کے بعد وہاب رسیدات کی کاپی متعلقہ فائل میں لگا دیگا‪ ،‬جو اس بات‬
‫کا ثبوت ہے کہ سیب وصول کر لیئے گئے ہیں۔‬

‫‪4‬‬
‫اخراجات ٹرانسپورٹ‪:‬‬
‫‪ (4‬ٹرک کا بندوبست ہونے پر وہاب ترسی ِل مال کے متعلق ڈاکٹ بنائیگا جس‬
‫میں سیب کے کریٹوں کا خالصہ درج ہو گا اور مال منڈی بھجوا دیگا۔ یہ‬
‫ڈاکٹ مندرجہ ذیل شکل کا ہو گا۔‬

‫مال سپردگی ڈاکٹ‬


‫تعداد (کریٹ)‬ ‫جنس‬ ‫ُرکن کا نام‬ ‫تاریخ‬
‫‪210‬‬ ‫سیب‬ ‫نواب‬ ‫‪11/6‬‬
‫‪95‬‬ ‫سیب‬ ‫اکبر‬ ‫‪11/6‬‬
‫‪100‬‬ ‫سیب‬ ‫بگٹی‬ ‫‪11/6‬‬
‫‪150‬‬ ‫سیب‬ ‫مشتاق‬ ‫‪11/6‬‬
‫‪125‬‬ ‫سیب‬ ‫اقبال‬ ‫‪12/6‬‬
‫‪680‬‬ ‫ُکل مقدار‬
‫ڈرئیور انور‬ ‫وصول ُکنندہ‬ ‫تاریخ‬
‫انور‬ ‫دستخط‬ ‫‪12/6‬‬

‫‪ (5‬وہاب ڈرائیور کی ٹرک میں مال الدنے میں مدد کرتا ہے اور اُسے‬
‫ڈاکٹ کی ‪ 2‬کاپیاں دیتا ہے۔ ڈرائیور دستخط کرنے کے بعد ایک کاپی‬
‫وہاب کو واپس کر دیتا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اس نے سیب‬
‫کے ‪ 680‬کریٹ وصول کر لیئے ہیں‪ ،‬وہاب یہ کاپی فائل میں لگا دے‬
‫گا کہ مال منڈی بھجوا دیا گیا ہے۔‬

‫‪ (6‬کھاتہ قابو ذخیرۂ اشیاء میں مندرجہ ذیل اندراج ہو گا۔‬

‫‪5‬‬
‫اشیاءٴ‬ ‫کھاتہ قابو ذخیرۂ‬
‫رقم بہی ادائیگی‬ ‫مقدار (کریٹ)‬ ‫ُرکن کا نام‬ ‫تاریخ‬
‫(روپے)‬
‫‪31500‬‬ ‫‪210‬‬ ‫نواب‬ ‫‪11/6‬‬
‫‪14250‬‬ ‫‪95‬‬ ‫اکبر‬ ‫‪11/6‬‬
‫‪15000‬‬ ‫‪100‬‬ ‫بگٹی‬ ‫‪11/6‬‬
‫‪22500‬‬ ‫‪150‬‬ ‫مشتاق‬ ‫‪11/6‬‬
‫‪18750‬‬ ‫‪125‬‬ ‫اقبال‬ ‫‪11/6‬‬
‫‪102000‬‬ ‫‪680‬‬ ‫کھیپ نمبر‪: 22‬‬ ‫‪12/6‬‬
‫انور ڈرئیور کو‬
‫مال دیا‬
‫‪51750‬‬ ‫‪345‬‬ ‫سلیم‬ ‫‪13/6‬‬
‫‪7500‬‬ ‫‪50‬‬ ‫صادق‬ ‫‪13/6‬‬
‫‪45000‬‬ ‫‪300‬‬ ‫انوار‬ ‫‪13/6‬‬
‫‪206250‬‬ ‫کل تعداد‬
‫‪104250‬‬ ‫‪695‬‬ ‫بقیہ ذخیرۂ‬
‫اشیاء‬

‫‪ (7‬ہر ماہ کے اختتام پر وہاب کو ِبکری کی وصولی ہو جاتی ہے (یہ‬


‫رقم برا ِہ راست ایف‪-‬ایم‪-‬سی کے ممبران کے کھاتہ میں جائیگی لیکن‬
‫یہاں فرض کرتے ہیں کہ یہ رقم بذریعہ ٹرک ڈرئیور وصول ہو گی)۔‬
‫بہترین سیب اچھی قیمت بحساب ‪ 310‬روپے فی کریٹ فروخت ہوئے‪،‬‬
‫وہاب تمام دستخط اور رسیدات کو دیکھتا ہے اور پڑتا ل کرتا ہے‬
‫کھاتہ قابو ذخیرۂ اشیاء درست ہے یانہیں ( گودام میں باقی کریٹوں کی‬
‫گنتی کرتا ہے) اس سے پیشتر کہ وہ مندرجہ ذیل رسید جاری کرتا‬
‫ہے۔‬

‫تاریخ اجراء رسید‪30/6/2011 :‬‬


‫‪ 680‬کریٹوں پر مشتمل ترسیل کھیپ ‪ 22‬کی ادائیگی بذریعہ ٹرک‬
‫ڈرائیور انور وصول پائی۔‬
‫مبلغ ‪( 210800‬دوالکھ دس ہزار آٹھ سو روپے(‬

‫‪6‬‬
‫یہ رسید ڈرائیور کو دی جاتی ہے اور اس کی کاربن کاپی رسید بُک میں لگا‬
‫دی جاتی ہے۔‬

‫بہی کھاتہ ۔ کیش بُک‬


‫وہاب کھاتہ کتاب جس کے اوپر کیش بُک لکھا ہوتا ہے اس میں اندراج کرتا‬
‫‪ (8‬ہے۔ یہ اسطرح کا اندراج ہو گا۔‬
‫کیش بُک‬
‫وصولیاں‬ ‫ادائگیاں‬
‫رقم‬ ‫تفصیالت‬ ‫تاریخ‬ ‫نمبر‬ ‫رقم‬ ‫تفصیالت‬ ‫نمبر تاریخ‬
‫(روپے)‬ ‫شُمار‬ ‫(روپے)‬ ‫شُمار‬
‫‪2000‬‬ ‫زرنقد‬
‫بقیہ ِ‬ ‫‪2/6/11‬‬ ‫‪1‬‬ ‫‪31500‬‬ ‫‪ 11/6‬نواب کے ‪ 210‬کریٹوں‬ ‫‪1‬‬
‫کی ادائیگی‬
‫‪210800‬‬ ‫کھیپ‬ ‫‪30/6/11‬‬ ‫‪2‬‬ ‫‪14250‬‬ ‫‪ 11/6‬اکبر کے ‪ 95‬کریٹوں کی‬ ‫‪2‬‬
‫نمبر‪: 22‬‬ ‫ادائیگی‬
‫انور‬
‫ڈرئیور‬
‫سےرقم‬
‫وصولی‬
‫‪15000‬‬ ‫بُگٹی کے ‪ 100‬کریٹوں‬ ‫‪11/6‬‬ ‫‪3‬‬
‫کی ادائیگی‬
‫‪22500‬‬ ‫مشتاق کے ‪ 150‬کریٹوں‬ ‫‪11/6‬‬ ‫‪4‬‬
‫کی ادائیگی‬
‫‪18750‬‬ ‫اقبال کے ‪ 125‬کریٹوں‬ ‫‪11/6‬‬ ‫‪5‬‬
‫کی ادائیگی‬
‫‪12000‬‬ ‫ٹرک ڈرائیور انور کو‬ ‫‪12/6‬‬ ‫‪6‬‬
‫کرایہ دیا‬
‫‪51750‬‬ ‫سلیم کے ‪ 345‬کریٹوں‬ ‫‪12/6‬‬ ‫‪7‬‬
‫کی ادائیگی‬
‫‪7500‬‬ ‫‪ 13/6‬ثاقب کی ‪ 50‬کریٹوں‬ ‫‪8‬‬
‫کی ادائیگی‬
‫‪45000‬‬ ‫‪ 13/6‬انوار کے ‪ 300‬کریٹوں‬ ‫‪9‬‬
‫کی ادائیگی‬

‫‪7‬‬
‫‪ (9‬اگلی صبح نواب رسید لے کر آتا ہے۔ وہاب دیکھتا ہے کہ ‪ 210‬کریٹ سیب کی‬
‫قیمت فروخت بحساب ‪ 310‬روپے فی کریٹ‪ 65,100‬روپے بنتی ہے‪ ،‬نواب کو‬
‫‪ 31500‬روپے پہلے ادا ہو ُچکے ہیں اور نواب سے چندہ ُرکن بحساب ‪ 5%‬سیب‬
‫کی قیمت فروخت ‪3255‬روپے بنتا ہے۔ یہ دونوں مال کر‪ 34,755‬روپےبنتے ہیں‪-‬‬
‫وہاب یہ رقم کاٹ کر بقایا رقم ‪ 30345‬روپے نواب کو ادا کر دیتا ہے اور نواب‬
‫کےکھاتہ میں مندرجہ ذیل اندراج کرتا ہے۔‬

‫کھاتہ ُرکن بنام نواب‬


‫ادائیگی‪/‬کٹوتی مجموعی‪/‬خالص‬ ‫تفصیالت‬ ‫تاریخ‬ ‫نمبر‬
‫رقم (روپے)‬ ‫(روپے)‬ ‫شُمار‬
‫‪2000‬‬ ‫‪2000‬‬ ‫‪ 01/6/2011‬بقیہ زر نقد (نواب کا چالو‬ ‫‪1‬‬
‫سرمایہ میں چندہ(‬
‫‪33500‬‬ ‫‪31500‬‬ ‫‪ 210‬کریٹ کی پہلی‬ ‫‪11/6/2011‬‬ ‫‪2‬‬
‫ادائیگی بحساب ‪150‬‬
‫روپے فی کریٹ‬
‫‪30245‬‬ ‫‪3255‬‬ ‫‪ 01/7/2011‬چندہ رکن بحساب ‪5%‬‬ ‫‪3‬‬
‫نشان‬ ‫قیمت فروخت‬
‫انگوٹھانواب‬
‫‪26539‬‬ ‫‪3706‬‬ ‫کٹوتی بابت کرایہ ٹرک‬ ‫‪01/7/2011‬‬ ‫‪4‬‬
‫نشان انگوٹھا‬
‫نواب‬ ‫)‪(210x680/12000‬‬
‫‪56884‬‬ ‫‪30345‬‬ ‫نواب کو دوسری اور‬ ‫‪01/7/2011‬‬ ‫‪5‬‬
‫نشان انگوٹھا‬ ‫حتمی ادائیگی برائے ‪210‬‬
‫نواب‬ ‫کریٹ‬

‫زر حصص اور چندہ سے متعلقہ کیش بُک‬


‫‪ (10‬وہاب کے پاس اراکین کے ِ‬
‫زر حصص ‪ 2000‬روپے اور چندہ رکن‬ ‫ہے جس کے مطابق اراکین کا ِ‬
‫بحساب ‪ 5%‬قیمت فروخت ہے۔‬

‫کھاتہ زر ِحصص اور چندہ اراکین‬


‫چندہ ُرکن‬ ‫مقدار حصص مجموعی رقم‬ ‫ُرکن کا نام‬ ‫تاریخ‬
‫‪2000‬‬ ‫‪2000‬‬ ‫‪ 1‬حص‬ ‫نواب‬ ‫‪1/11/11‬‬

‫‪8‬‬
‫‪2000‬‬ ‫‪2000‬‬ ‫‪ 1‬حص‬ ‫اکبر‬ ‫‪1/11/11‬‬
‫‪2000‬‬ ‫‪2000‬‬ ‫‪ 1‬حص‬ ‫بُگٹی‬ ‫‪1/11/11‬‬
‫‪2000‬‬ ‫‪2000‬‬ ‫‪ 1‬حص‬ ‫مشتاق‬ ‫‪1/11/11‬‬
‫‪3255‬‬ ‫‪65100x5%‬‬ ‫‪ 210‬کریٹ‬ ‫نواب‬ ‫‪11/06‬‬
‫‪1247.5‬‬ ‫‪29450‬‬ ‫‪ 95‬کریٹ‬ ‫اکبر‬ ‫‪11/06‬‬
‫‪1550‬‬ ‫‪31000‬‬ ‫‪ 100‬کریٹ‬ ‫بُگٹی‬ ‫‪11/06‬‬
‫‪2325‬‬ ‫‪46500‬‬ ‫‪ 150‬کریٹ‬ ‫مشتاق‬ ‫‪11/06‬‬
‫‪1937.5‬‬ ‫‪38750‬‬ ‫‪ 125‬کریٹ‬ ‫اقبال‬ ‫‪11/06‬‬
‫‪18315‬‬ ‫‪210800‬‬ ‫‪680‬‬ ‫‪-‬‬ ‫ذیلی مجموعہ‬
‫‪-‬‬ ‫‪-‬‬ ‫‪ 345‬کریٹ‬ ‫سلیم‬ ‫‪11/06‬‬
‫‪-‬‬ ‫‪-‬‬ ‫‪ 50‬کریٹ‬ ‫صادق‬ ‫‪11/06‬‬
‫‪-‬‬ ‫‪-‬‬ ‫‪ 300‬کریٹ‬ ‫انور‬ ‫‪11/06‬‬
‫‪-‬‬ ‫‪-‬‬ ‫‪1375‬‬ ‫‪-‬‬ ‫کلمجموعہ‬
‫‪-‬‬ ‫‪-‬‬ ‫‪-‬‬ ‫‪-‬‬ ‫اختتام ماہ‬
‫ِ‬

‫‪ (1‬وہاب تمام ادائیگیوں بشمول ٹرک کا کرایہ میں بھی یہی طریقہ استعمال کرتا‬
‫ہے۔ آخر میں وہ تمام ادائیگیوں کا مجموعہ نکال لیتا ہے۔ ہر ُرکن کو کل ِبکری کی‬
‫خالص رقم ادا کر دیتا ہے اور بقایا رقم بطور چندہ اراکین اور بقیہ رقم بابت ماہ‬
‫جون ‪ 2011‬بنک میں جمع کر ا دیتا ہے۔‬

‫کیش بُک‬
‫وصولیاں‬ ‫ادائیگیاں‬
‫رقم‬ ‫تفصیالت‬ ‫تاریخ‬ ‫نمبر‬ ‫رقم‬ ‫تفصیالت‬ ‫تاریخ‬ ‫نمبر‬
‫(روپے)‬ ‫شُمار‬ ‫(روپے)‬ ‫شُمار‬
‫‪2000‬‬ ‫زر نقد‬
‫بقیہ ِ‬ ‫‪02/6/11‬‬ ‫‪1‬‬ ‫‪31500‬‬ ‫‪ 11/6/11‬تفصیالت‬ ‫‪1‬‬
‫‪210800‬‬ ‫‪ 30/6/11‬رقم وصولی‬ ‫‪2‬‬ ‫‪14250‬‬ ‫‪ 11/6/11‬پہلی ادائیگی‬ ‫‪2‬‬
‫بذریعہ انور‬ ‫نواب بابت ‪210‬‬
‫ڈرائیور ‪ :‬کھیپ‬ ‫کریٹ سیب‬
‫‪22‬‬
‫‪10315‬‬ ‫‪ 01/7/11‬چندہ اراکین‬ ‫‪3‬‬ ‫‪15000‬‬ ‫‪ 11/6/11‬پہلی ادائیگی اکبر‬ ‫‪3‬‬
‫بحساب ‪5‬فیصد‬ ‫بابت ‪ 95‬کریٹ‬
‫سیب‬
‫‪4‬‬ ‫‪22500‬‬ ‫‪ 11/6/11‬پہلی ادائیگی‬ ‫‪4‬‬
‫بُگٹی ‪ 100‬کریٹ‬
‫سیب‬

‫‪9‬‬
‫‪5‬‬ ‫‪18750‬‬ ‫پہلی ادائیگی‬ ‫‪11/6/11‬‬ ‫‪5‬‬
‫ُمشتاق ‪150‬کریٹ‬
‫سیب‬
‫‪6‬‬ ‫‪51750‬‬ ‫پہلی ادائیگی‬ ‫‪12/6/11‬‬ ‫‪6‬‬
‫اقبال ‪ 125‬کریٹ‬
‫سیب‬
‫‪7‬‬ ‫‪7500‬‬ ‫پہلی ادائیگی سلیم‬ ‫‪13/6/11‬‬ ‫‪7‬‬
‫‪ 345‬کریٹ سیب‬
‫‪8‬‬ ‫‪45000‬‬ ‫پہلی ادائیگی‬ ‫‪13/6/11‬‬ ‫‪8‬‬
‫صادق ‪ 50‬کریٹ‬
‫سیب‬
‫‪9‬‬ ‫پہلی ادائیگی‬ ‫‪01/7/11‬‬ ‫‪9‬‬
‫انوار ‪300‬‬
‫کریٹ سیب‬
‫‪10‬‬ ‫پہلی ادائیگی‬ ‫‪01/7/11‬‬ ‫‪10‬‬
‫نواب ‪210‬‬
‫کریٹ سیب‬
‫‪11‬‬ ‫پہلی ادائیگی اکبر‬ ‫‪01/7/11‬‬ ‫‪11‬‬
‫‪ 95‬کریٹ سیب‬

‫رقم‬ ‫تفصیالت‬ ‫تاریخ‬ ‫نمبر‬ ‫رقم‬ ‫تفصیالت‬ ‫تاریخ‬ ‫نمبر‬


‫(روپے)‬ ‫شُمار‬ ‫(روپے)‬ ‫شُمار‬
‫‪12‬‬ ‫‪ 01/7/11‬دوسری ادائیگی‬ ‫‪12‬‬
‫بُگٹی ‪ 100‬کریٹ‬
‫سیب‬
‫‪13‬‬ ‫‪ 01/7/11‬دوسری ادائیگی‬ ‫‪13‬‬
‫ُمشتاق ‪150‬‬
‫کریٹ سیب‬
‫‪14‬‬ ‫دوسری ادائیگی‬ ‫‪14‬‬
‫اقبال ‪ 125‬کریٹ‬
‫سیب‬
‫‪104250‬‬ ‫الگت ذخیرۂ‬ ‫‪15‬‬ ‫ذیلی مجموعہ‬ ‫‪15‬‬
‫سیب‬
‫)‪(695x150‬‬
‫‪327365‬‬ ‫ذیلی مجموعہ‬ ‫‪16‬‬ ‫‪16‬‬
‫آمدنی‪ -‬ادائیگی‬ ‫‪17‬‬ ‫‪17‬‬
‫‪18‬‬ ‫‪18‬‬
‫‪19‬‬ ‫‪19‬‬

‫‪10‬‬
‫زر نقد‬
‫‪ (12‬جب تنقیح کنندہ (آڈیٹر) آتا ہے اور ایف‪-‬ایم‪-‬سی کے پاس موجود ِ‬
‫کے بارے میں پوچھتا ہے تو وہاب اُسے بنک کی کتاب دکھادیتا ہے۔ تنقیح کنندہ‬
‫تمام رسیدات اور ادائیگیوں کو جمع کرتا ہے اور دوسری کتابوں کی پڑتا ل کرنے‬
‫کے بعد مندرجہ ذیل لکھتا ہے۔‬
‫"میری رائے میں ایف‪-‬ایم‪-‬سی نے حساب کتاب ٹھیک طرح سے رکھا‬
‫ہ ُوا ہے اور یہ تمام کاروباری اُمور کی درست عکاسی کرتا ہے۔"‬
‫مالی سال‬
‫ہر ایک کاروبار ی ا دارہ لین دین کے حوالہ سے مالی سال مختص کرتا ہے‬
‫۔ اگرچہ اس کی تاریخیں مختلف ہوسکتی ہیں مثالً تمام سرکاری اداروں کا مالی سال‬
‫جون کو ختم ہوتا ہے۔ جو کمپنیاں کمپنی‬‫یکم جوالئی سے شروع ہوتا ہے اور ‪ُ 30‬‬
‫ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہوں ان کا مالی سال بھی یکم جوالئی سے شروع ہوتا اور‬
‫جون کو ختم ہوتا ہے‪ ،‬لہذا انجمن امداد باہمی یا ایف‪-‬ایم‪-‬سی مثالً عبدل کاریز‬
‫‪ُ 30‬‬
‫جون کو ختم ہو‬‫ایف‪-‬ایم‪-‬سی کا مالی سال بھی یکم جوالئی سے شروع ہوگااور ‪ُ 30‬‬
‫گا۔‬
‫جیسا کہ اوپر بتایا گیا ہے مالی سال کی تایخیں ُمختلف ہوسکتی ہیں مگر‬
‫دورانیہ بارہ ماہ ہی ہو گا۔ مالی سال کا تعین اس لیئے ضروری ہے کیونکہ ساالنہ‬
‫س رگرمیوں کے آغاز اور اختتام کے بارے میں ایک اتفاق رائے ہو جاتا ہے۔مالی‬
‫سال کے تعین کے بغیر کاروباری اُمور کی دیکھ بھال‪،‬کام کی پیشرفت کا جائیزہ ‪،‬‬
‫جانچ پڑتال اور کارکردگی کا اندازہ لگانا ُمشکل ہو جاتا ہے‪ ،‬چھوٹے کاروبار یا‬
‫ادارہ کیلئے یہ اشد ضروری ہے کیونکہ ایک متعّین مدت کے دوران کاروبارکی‬
‫کارکردگی اور مالی حیثت کا صحیح اندازہ بھی لگایا جاسکے گا ۔‬

‫(اکاؤنٹس )‬ ‫حساب داری ‪/‬محاسبی‬


‫حساب اراکین‪:‬‬
‫یہ اُن لوگوں سے متعلق ہے جن سے کاروباری لین دین ہو۔ اس کی‬
‫درج ذیل تین اقسام ہیں۔‬

‫الف۔ اصلی شخصی حساب یا کھاتہ‪ :‬یہ برا ِہ راست متعلقہ لوگوں کے‬
‫اصلی ناموں کا حساب یا کھاتہ ہے جو موجود ہوں اور قابل شناخت‬
‫ہوں مثالً حساب وہاب جو کہ اُوپر والی مثال میں دیا گیا ہے۔ ہر ُرکن‬
‫کا الگ حساب یا کھاتہ ہو گا۔‬
‫ب۔ مصنوعی‪/‬نقلی شخصی حساب یا کھاتہ‪ :‬مصنوعی‪/‬نقلی لوگوں‬
‫کے کھاتے وہ ہیں جن کی قانون میں گنُجائش ہے یا کسی قانون کے‬
‫‪11‬‬
‫تحت بنائے گئے ہیں۔ اگر آپ ڈاک خانہ سے ‪ 100‬روپے کی سرکاری‬
‫ٹکٹ خریدیں تو اس صورت میں ڈاک خانہ ایک مصنوعی شخصی‬
‫کھاتہ کے ُزمرہ میں آئیگا۔ کیونکہ ان کا اصلی وجود نہیں مگر قانون‬
‫کے تحت ان کو بنایا گیا ہے۔ تاہم چھوٹے کاروبار مثالً ایف‪-‬ایم‪-‬سی‬
‫کی صورت میں اس طرح کے اخراجات کا اندراج کیش بُک کی حد‬
‫تک ہی کافی ہے۔ علیحدہ مصنوعی‪/‬نقلی شخصی حساب یا کھاتہ بنانے‬
‫کی ضرورت نہیں۔‬
‫مراد‬
‫ج۔ نمائندہ شخصی حساب یا کھاتہ‪ :‬نمائندہ شخصی سے ُ‬
‫تصوراتی یا نسبتی نمائندگی ہے جس کو‬ ‫ّ‬ ‫شخصی نمائندگی نہیں بلکہ‬
‫ادائیگی کی گئی ہے۔ مثالً ٹیکسی کا کرایہ ‪ ،‬ٹیکسی ڈرائیور یا مالک‬
‫کے کھاتہ میں نہیں بلکہ کرایہ کے کھاتہ میں درج کیا جاتا ہے۔ اس‬
‫کی ایک اور مثال یہ ہے کہ اگر ایف‪-‬ایم‪-‬سی نے منڈی کے نزدیک‬
‫اکبر سے ایک کمرہ ‪ 1500‬روپے ماہانہ کرایہ پر لے رکھا ہے اور‬
‫جس دن معاہدہ ہ ُوا ہے یہ ادا نہیں کیا گیا تو کھاتہ حساب میں اس کا‬
‫اندراج اکبر کے کھاتہ میں نہیں بلکہ کھاتہ کرایہ میں کیا جائیگا‪ ،‬یہ‬
‫کھاتہ اکبر کے حساب یا کھاتہ کی نمائندگی کرتا ہے۔ ہم ٹیکسی یا‬
‫کمرہ کے کرایہ کا الگ الگ کھاتہ نہیں رکھ سکتے کیونکہ کام کا‬
‫حجم یا مقدار اتنی کم ہے کہ اس کے لئے الگ کھاتہ کی ضرورت‬
‫نہیں۔‬

‫کھاتہ اثاثہ جات‬


‫کھاتہ اثاثہ جات کی مندرجہ ذیل نوعیت ہو سکتی ہے۔‬
‫مادی یا منقولہ اثاثہ جات‪:‬‬
‫چھوا جا سکے‬ ‫َ‬ ‫ایسے کھاتہ جات جن کوطبعی حالت میں دیکھا اور‬
‫انہیں مادی یا منقو لہ اثاثہ جات کہتے ہیں مثالًکھاتہ زر ِنقد ‪،‬کھاتہ‬
‫عمارات‪ ،‬کھاتہ فرنیچر‪ ،‬کھاتہ اشیائے ذخیرۂ وغیرہ۔‬
‫غیر مادی یا غیر منقولہ اثاثہ جات‪:‬‬
‫غیر مادی یا غیر منقولہ اثاثہ جات ایف‪-‬ایم‪-‬سی کے متعلق نہیں ہیں‬
‫کیونکہ اس میں دوکان کی پگڑی( ُگڈ ِول) وغیرہ آتے ہیں۔‬
‫فرضی کھاتہ جات‪:‬‬
‫زر حصص‪ ،‬چندہ اراکین وغیرہ فرضی کھاتہ میں‬ ‫کھاتہ کرایہ‪ ،‬کھاتہ ِ‬
‫شمار ہوتے ہیں۔‬ ‫ُ‬

‫نظام حساب داری‬


‫ِ‬
‫‪12‬‬
‫نظام حساب داری‪:‬‬
‫ِ‬ ‫زر ِنقد‬
‫زر نقد کی شکل میں ہوتا ہے‬
‫اس نظام کے تحت کاروباری لین دین ِ‬
‫اور اس کا اندراج کیش بُک میں کیا جاتا ہے۔‬

‫‪13‬‬
‫نظام حساب داری‪:‬‬
‫ِ‬ ‫مہاجن یاساہوکاری‬
‫یہ نظام بڑی کمپنیاں استعمال کرتی ہیں ۔ ایف‪-‬ایم‪-‬سی اس کو استعمال‬
‫نہیں کرے گا۔‬
‫ایکہرہ بہی کھاتہ کیا ہے‬
‫یہ نظام چھوٹے کاروبار کیلئے موزوں ہے۔ دوہرے اندراج بہی کھاتہ کی‬
‫بجائے اِسے بآسانی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس نظام کے تحت کھاتہ ِ‬
‫زر نقد اور‬
‫کھاتہ اراکین (ذاتی) آتے ہیں۔ مگر ایف‪-‬ایم‪-‬سی ان کھاتوں کے عالوہ کھاتہ اراکین‬
‫زر چندہ بھی بنائیگا۔‬
‫ِ‬

‫ایکہرہ اندراج بہی کھاتہ‬


‫مروجہ طریقے ہیں۔‬
‫اس نظام کے تحت حساب کتاب رکھنے کیلئے تین ّ‬

‫نظام اندراج‬
‫ِ‬ ‫ایکہرہ‬
‫‪3‬‬ ‫‪2‬‬ ‫‪1‬‬
‫نظام اندراج‬
‫ِ‬ ‫قریبا ایکہرہ‬ ‫خالص ایکہرہ نظام ِاندراج سادہ اور آسان ایکہرہ‬
‫ذاتی یا شخصی‬ ‫‪.i‬‬ ‫نظام ِاندراج‬ ‫صرف ذاتی بہی کھاتے‬
‫کھاتے‬ ‫اصلی اور فرضی کھاتے شخصی کھاتے اور زر‬
‫‪ .ii‬کیش بُک‬ ‫کھاتے یعنی کیش بُک‬ ‫نہیں‬
‫‪ .iii‬دیگر ذیلی کھاتہ‬
‫جات‬

‫‪ (1‬خالص ایکہرہ نظام ِاندراج‬


‫اس نظام کے تحت صرف ذاتی کھاتہ جات کا حساب لکھا جاتا ہے۔ اصلی اور‬
‫فرضی کھاتہ جات کا ریکارڈ نہیں رکھا جاتا۔ چونکہ اس نظام کے تحت کیش‬
‫زر نقد اور اس کے مصرف کے‬ ‫بُک نہیں بنائی جاتی اسلیئے کاروبار میں ِ‬
‫بارے میں معلومات نہیں ہوتیں۔‬

‫‪14‬‬
‫‪ (2‬سادہ ایکہرہ نظام ِاندراج‬
‫اس نظام کے تحت شخصی یا ذاتی کھاتہ جات اور کیش بُک بنائے جاتے ہیں۔‬
‫اس نظام کے تحت کاروبار کی وقتا فوقتا سود مندی اور مالی کارکردگی کا‬
‫اندازہ نہیں لگایا جا سکتا ‪ ،‬کاروبار کی گردش‪ ،‬نفع نقصان اور مالی حیثیت‬
‫بھی معلوم نہیں کر سکتے۔ ایف‪-‬ایم‪-‬سی کے کاروبار کی نوعیت کو سامنے‬
‫رکھتے ہوئے یہ نظام سب سے زیادہ موزوں ہے اس سے کاروباری لین دین‬
‫کا با آسانی پتہ لگایا جا سکتا ہے۔‬

‫نظام اندراج‬
‫‪ (3‬قریبا ایکہرہ ِ‬
‫اس نظام کے تحت ال تعداد کھاتہ جات بنائے جاتے ہیں۔‬
‫زر نقد یا کیش بُک‬
‫کھاتہ ِ‬ ‫‪.i‬‬
‫‪ .ii‬شخصی کھاتہ (کھاتہ ُرکن)‬
‫‪ .iii‬مندرجہ ذیل دیگر ذیلی کھاتہ جات‬
‫‪ ‬کھاتہ یا گوشوارہ قرض دہندگان‬
‫‪ ‬کھاتہ یا گوشوارہ قرض خواہان‬
‫‪ ‬قابل وصولی بل‬
‫‪ ‬قابل ادائیگی بل‬
‫‪ ‬کھاتہ زر ِحصص و چندہ اراکین‬

‫اس نظام کے تحت کاروباری نفع اور مالی حیثیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔‬

‫کہرے نظام ِاندراج کی خصوصیات‬


‫‪ ‬چھوٹے کاروبار کیلئے موزوں ہے جہاں مالکان یا اراکین براہ ِراست‬
‫لین دین پر اختیار رکھتے ہوں۔‬
‫‪ ‬عموما ً ذاتی یا شخصی کھاتہ جات رکھے جاتے ہیں اور فرضی کھاتہ‬
‫زر نقد کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔‬ ‫جات ماسوائے کھاتہ ِ‬
‫نظام کو چالوکردینا‬
‫زر نقد یا کیش بُک‪:‬‬
‫کھاتہ ِ‬
‫نظام اندراج کے تحت‬ ‫ِ‬ ‫زر نقد ہی اصل چیز ہے جو کہرے‬‫کیش بُک یا کھاتہ ِ‬
‫زر نقدکے استعمال اور اسکے ذرائع کا اندازہ لگایا‬
‫لکھی جاتی ہے ۔ اس سے ہی ِ‬
‫جاتا ہے۔ تمام لین دین جہاں زر ِنقد کے ذریعہ ادائیگی یا وصولی کی جاتی ہے اُسی‬
‫تاریخ پر اُس کا اندراج کر لیا جاتا ہے۔‬
‫کیش بُک کی تفصیل‬
‫‪15‬‬
‫کیش بُک‬
‫وصولی‬ ‫ادائیگی‬
‫رقم‬ ‫تفصیالت‬ ‫تاریخ‬ ‫رقم‬ ‫تفصیالت‬ ‫تاریخ‬
‫(روپے)‬ ‫(روپے)‬
‫‪ 30/6/11‬منڈی میں سیب کی ‪210800‬‬ ‫‪31500‬‬ ‫پہلی ادائیگی نواب‬ ‫‪11/6/11‬‬
‫ِبکری سے حاصل‬ ‫بابت سپردگی ‪210‬‬
‫زر نقد‬ ‫ُ‬
‫شدہ ِ‬ ‫کریٹ سیب‬

‫کیش بُک میں وصولی کا‬ ‫کیش بُک میں ادائیگی کا‬
‫صفحہ‬ ‫صفحہ‬

‫زر نقد یا کیش بُک میں وصولی کے اندراج کیلئے بایاں خانہ استعمال کیا جاتا‬
‫کھاتہ ِ‬
‫ہے۔‬
‫‪ ‬پہال خانہ تاریخ کیلئے ہوتا ہے جہاں وصولی کی تاریخ درج کی جاتی‬
‫ہے مثالً گزشتہ مثال میں سیب کی ِبکری سے مبلغ ‪ 210800‬روپے‬
‫‪ُ 30‬جون کو وصول ہوئے۔ اسطرح تاریخ کے خانہ میں ‪ُ 30‬جون‬
‫زر نقد کی وصولی کی ہی تاریخ ہے۔‬ ‫‪ 2011‬لکھا جائیگا جو کہ ِ‬
‫‪ ‬دوسرا خانہ لین دین کی تفصیل کیلئے ہے چونکہ وصولی سیب کی‬
‫منڈی میں ِبکری سے حاصل ہوئی تھی اسلیئے دوسرے خانہ میں لکھا‬
‫زر نقد"۔‬
‫شدہ ِ‬‫جائیگا "منڈی میں سیب کی ِبکری سے حاصل ُ‬
‫‪ ‬آخری خانہ رقم کا ہے جس میں جو رقم وصول ہوئی ہے وہ درج کی‬
‫جائیگی لہذا اس خانہ میں ‪ 210800‬روپے لکھے جائیں گے۔‬

‫زر نقد یا کیش بُک میں ادائیگی کے اندراج کیلئے دایاں صفحہ‬‫کھاتہ ِ‬
‫استعمال کیا جاتا ہے۔‬

‫‪ ‬پہال خانہ تاریخ کا ہے جس دن ادائیگی کی گئی‪ ،‬گزشتہ مثال میں نواب‬


‫کو مبلغ ‪31500‬روپے ‪ُ 11‬جون کو ادا کیئے گئے لہذا تاریخ کے خانہ‬
‫میں ‪ُ 11‬جون ‪ 2011‬لکھا جائیگا۔‬
‫‪ ‬دوسرا خانہ کاروائی کی تفصیل سے متعلق ہے لہذا گزشتہ مثال کی‬
‫مناسبت سے اس خانہ میں لکھا جائیگا‬
‫" پہلی ادائیگی نواب بابت سپردگی ‪ 210‬کریٹ سیب "۔‬

‫‪16‬‬
‫‪ ‬آخری خانہ میں رقم درج کی جائیگی ہے۔ لہذا گزشتہ مثال کی مناسبت‬
‫سے اس خانہ میں ‪ 31500‬روپہے لکھے جائیں گے جو نواب کو ادا‬
‫کیئے گئےتھے۔‬

‫کیش بُک‬
‫وصولی‬ ‫ادائیگی‬
‫رقم‬ ‫تفصیالت‬ ‫تاریخ‬ ‫رقم‬ ‫تفصیالت‬ ‫تاریخ‬
‫(روپے)‬ ‫(روپے)‬
‫‪210800‬‬ ‫‪ 30/6/11‬منڈی میں سیب‬ ‫‪31500‬‬ ‫‪ 11/6/11‬پہلی ادائیگی نواب‬
‫کی ِبکری سے‬ ‫بابت سپردگی ‪210‬‬
‫زر نقد‬ ‫حاصل ُ‬
‫شدہ ِ‬ ‫کریٹ سیب‬

‫‪17‬‬
‫فہرست متفرق قرض دہندگان‬
‫مراد ایف‪-‬ایم‪-‬سی کے مقروض ہیں۔‬
‫قرض دہندگان سے ُ‬

‫زلزلہ سے اکبر کے گھر کو نقصان پہنچا ۔اس نے اس کی مرمت کیلئے مبلغ‬


‫‪5000‬روپے ایف‪-‬ایم‪-‬سی سے قرض لیئے جس کی منظوری مجلس ِعاملہ کے‬
‫اجالس ِعام میں دی گئی۔ اب ‪ 31‬دسمبر آ رہی ہے اور کاروبار کا بہی کھاتہ بند ہونا‬
‫ہے جبکہ اکبر نے ابھی تک قرض کی ادائیگی نہیں کی۔ اس نے ‪ 3‬ماہ کی مہلت‬
‫مجلس عامہ نے منظور کر لیا ہے ۔ اس کے عالوہ اکبر نے اپنے‬ ‫ِ‬ ‫مانگی ہے جسے‬
‫مجلس عامہ نے منظور کرکیا‬ ‫ِ‬ ‫بچے کی تعلیم کیلئے قرض مانگا تھا جسے بھی‬
‫مگراکبر وہ بھی دسمبر تک واپس نہیں کر سکا۔ ایف‪-‬ایم‪-‬سی یا سوسائیٹی کے اپنے‬
‫کھاتہ جات بند کرنے سے پہلے منڈی کے مینیجر نے بتایا کہ بقیہ مبلغ ‪ 7500‬روپے‬
‫کی ادائیگی دسمبر کی بجائے ‪ 2‬ہفتہ تاخیر سے ہو گی۔ وہاب نے ایک رجسٹر رکھا‬
‫ہ ُوا ہے ِجسے بہی کھاتہ کی ُزبان میں کھاتہ قرض دہندگان کہتے ہیں۔ اس کا خاکہ‬
‫درج ذیل ہے۔‬

‫کھاتہ قرض دہندگان‬


‫کیفیت‬ ‫مقررہ‬ ‫رقم‬ ‫حوالہ نمبر‬ ‫کوائف‬ ‫نام‬ ‫نمبر‬
‫تاریخ‬ ‫شُمار‬
‫ادائیگی‬
‫‪ 30‬دسمبر ‪2010‬‬ ‫‪30‬‬ ‫‪5000‬‬ ‫فیصلہ اجالس‬ ‫قرض‬ ‫اکبر‬ ‫‪1‬‬
‫تک ادائیگی کی‬ ‫دسمبر‬ ‫مجلس ِعامہ‬
‫سود‬
‫صورت میں بال ُ‬ ‫‪2011‬‬ ‫مورخہ ‪ 20‬اگست‬
‫سود‬
‫اور اسکے بعد ُ‬ ‫‪2011‬‬
‫‪ 2‬فیصد ساالنہ‬
‫ادائیگی کی مدت‬ ‫‪30‬‬ ‫‪7500‬‬ ‫منڈی وصولی مراسلہ مورخہ ‪2‬‬ ‫‪2‬‬
‫میں ‪ 15‬جنوری‬ ‫دسمبر‬ ‫دسمبر ‪2011‬‬ ‫میں‬
‫‪ 2012‬تک رعایت‪،‬‬ ‫‪2011‬‬ ‫اجالس‬
‫ِ‬ ‫تاخیر کاروائی‬
‫سود‬
‫اسکے بعد ُ‬ ‫عامہ مورخہ ‪5‬‬
‫‪5‬فیصد ساالنہ‬ ‫دسمبر ‪2011‬‬
‫‪12500‬‬ ‫مجموعہ‬
‫چونکہ اکبرایف‪-‬ایم‪-‬سی یا سوسائیٹی کے قرض دہندہ ہیں اِسلئے یہ رقوم بہی‬
‫کھاتہ میں اِسیطرح درج ہونی چاہیں۔‬

‫‪18‬‬
‫فہرست قرض خواہان تیار کی جاتی ہے‬
‫قرض خواہ وہ ہیں جن سے ایف‪-‬ایم‪-‬سی نے قرض لیا ہ ُوا ہے۔ منڈی سے مبلغ‬
‫‪ 7500‬روپے کی وصولی نہ ہونے پر ایف‪-‬ایم‪-‬سی اراکین کو کٹوتی کے بعد مندرجہ‬
‫ذیل ادائیگیاں نہیں کر سکی۔‬
‫‪ ‬نواب‪ :‬مبلغ ‪1500‬روپے کرایہ بابت کریٹوں کی ٹرانسپورٹ بذریعہ‬
‫ٹریکٹر ٹرالی۔‬
‫اراکین ایف‪-‬ایم‪-‬‬
‫ِ‬ ‫‪ ‬اکبر‪ :‬مبلغ ‪1035‬روپے بابت کرایہ سٹور برائے سیب‬
‫سی ۔‬
‫ک ُل رقم‪ 2535 :‬روپے۔‬

‫وہاب نےمندرجہ ذیل طرز پر الگ رجسٹر بنایا ہ ُوا ہے جسے بہی کھاتہ‬
‫ُزبان میں کھاتہ قرض خواہاں کہتے ہیں۔‬

‫کھاتہ قرض خواہان‬


‫کیفیت‬ ‫مقررہ تاریخ‬ ‫رقم‬ ‫حوالہ‬ ‫کوائف‬ ‫نام‬ ‫نمبر‬
‫ادائیگی‬ ‫نمبر‬ ‫شُمار‬
‫خالی کریٹوں کی‬ ‫‪1500‬‬ ‫کرایہ‬ ‫نواب‬ ‫‪1‬‬
‫ٹرانسپورٹ‬ ‫ٹریکٹر‬
‫ٹرالی‬
‫سیبوں اور‬ ‫‪1035‬‬ ‫کرایہ‬ ‫اکبر‬ ‫‪2‬‬
‫کریٹوں کو سٹور‬ ‫سٹور سال‬
‫کرنے کیلئے‬ ‫‪2011‬‬
‫‪3‬‬
‫‪4‬‬
‫‪5‬‬
‫‪2535‬‬ ‫ک ُل رقم‬
‫دوسرے خانہ میں قرض خواہوں کے کوائف درج ہیں اور قابل ادائیگی‬
‫رقم ‪ 2535‬ہے۔‬

‫‪19‬‬
‫منجمد اثاثہ جات کی مالیت‬
‫اگرچہ جہاں جنس رکھی جا رہی ہے وہ کمرہ اکبر سے کرایہ پر لیا گیا ہے‬
‫اور بھی اثاثہ جات ہیں جو ایف‪-‬ایم‪-‬سی نے خریدے ہیں۔ دستاویزات کی بحفاظت‬
‫تحویل کی خاطر ایف‪-‬ایم‪-‬سی نے کاروبار کے شروع میں لوہے کی الماری خریدی‬
‫زر نقد کو بحفاظت رکھنے‬‫جس کی قیمت ‪ 500‬روپے ہے۔ اسی طرح ایک صندوق ِ‬
‫کیلئے خریدا گیا۔ ایف‪-‬ایم‪-‬سی نے‪ 1500‬کریٹ اور سیب کی تہوں ک درمیان رکھنے‬
‫کیلئے گتے کی شیٹیں بحساب‪ 10‬روپے فی شیٹ خریدے ‪ ،‬ان کی ک ُل قیمت ‪15000‬‬
‫روپے بنی‪ ،‬کام میں سہولت اور مستعدی کیلئے ایک میز اور چند ُکرسیاں خریدیں۔‬
‫وہاب نے ان اثاثہ جات کا الگ سے مندرجہ ذیل طرز کا ایک رجسٹر اثاثہ جات‬
‫ہوا ہے۔‬
‫بنایا ُ‬

‫کیفیت‬ ‫قیمت‬ ‫تاریخ‬ ‫اثاثہ جات‬ ‫نمبر‬


‫شُمار‬
‫ٹیکس آفیسر‬ ‫‪500‬‬ ‫‪1/1/2009‬‬ ‫لوہے کی الماری‬ ‫‪1‬‬
‫نے بتایا کہ‬ ‫‪100‬‬ ‫‪1/1/2009‬‬ ‫صندوق‬ ‫‪2‬‬
‫تمام اثاثہ جات‬ ‫‪15000‬‬ ‫‪1/1/2009‬‬ ‫ڈبے اور گتے‬ ‫‪3‬‬
‫کی مالیت‬ ‫‪500‬‬ ‫‪1/1/2009‬‬ ‫لوہے کی میز ایک عدد‬ ‫‪4‬‬
‫‪15‬فیصد ساالنہ‬ ‫‪1500‬‬ ‫‪1/1/2009‬‬ ‫ُکرسیاں بیٹھنے کیلئے‬ ‫‪5‬‬
‫کے حساب‬ ‫پانچ عدد‬
‫سے کم کی‬ ‫‪17600‬‬ ‫‪31/12/2009‬‬ ‫کل قیمت ‪2009‬‬ ‫‪6‬‬
‫جائیگی۔‬ ‫‪2640‬‬ ‫‪31/12/2009‬‬ ‫فرسودگی کی منہائی‬ ‫‪7‬‬
‫‪14960‬‬ ‫کل مجموعہ‬ ‫‪8‬‬
‫‪14960‬‬ ‫‪ 31/12/2009‬کے ُمطابق‬
‫مالیت‬

‫اشیائے ذخیرۂ کی مالیت کا تخمینہ لگانا‬


‫اختتامی ذخیرۂ اشیاء کا تخمینہ موجودہ قیمت یا قیمت خرید دونوں میں سے‬
‫جوبھی کم ہے اس کے ُمطابق لگایا جائے‪ ،‬مثال کے طور پر سلیم نے ایف‪-‬ایم‪-‬سی‬
‫کو ‪ 345‬کریٹ سیب مہیا کیئے جن کی پہلی ادائیگی ‪ 150‬روپے فی کریٹ کے‬
‫حساب سے مبلغ ‪ 51,750‬روپے کی گئی۔ جبکہ سیب منڈی میں بحساب ‪ 310‬روپے‬
‫فی کریٹ بِ ک سکتے تھے۔ ان کو ابھی فروخت نہیں کیا گیا اور سٹور میں پڑے ہیں۔‬
‫ان کی مالیت کا تخمینہ ‪ 150‬روپے کریٹ کے حساب سے لگایا جائے گا۔‬

‫‪20‬‬
‫تخمینہ منافع‬
‫نظام اندراج کے تحت منافع کا تخمینہ خالص مالیت کے طریقہ سے‬ ‫ِ‬ ‫ایکہرے‬
‫لگایا جائیگا۔ اس طریقہ کے تحت ایف‪-‬ایم‪-‬سی کےنفع یا نقصان کا اندازہ دو تواریخ‬
‫پر خالص مالیت کے موازنہ سے کیا جائیگا۔ مثالً کاروبار کے آغاز ( یکم جنوری‬
‫‪ )2011‬کو اصل سرمایہ(فرض کریں مبلغ ‪ 10000‬روپے) تھا۔ کاروبار کے آخر‬
‫(‪ 31‬دسمبر‪ )2011‬کو یہ سرمایہ بڑھ کر (فرض کریں ‪12000‬روپے) ہو گیا۔ ان‬
‫دونوں کا فرق نفع یانقصان کی شکل میں ہو گا۔ اس مثا ل میں چونکہ کاروبار کے‬
‫آخر واال سرمایا زیادہ ہے۔ اسلئےمنافع ‪2000‬روپے ہے۔ عموما ً چلتے کاروبار میں‬
‫ت حال میں انہیں‬ ‫مزید سرمایہ لگانا اور ادائیگیاں معمول کی بات ہے‪ -‬ایسی صور ِ‬
‫بھی نفع یا نقصان کا اندازہ لگاتے وقت ان اعداد ُ‬
‫شمار میں شامل کرنا ہو گا۔‬

‫گوشوارہ مالی اُمور‬


‫گوشوارہ مالی اُمور کاروبار کی موجودہ مالی حیثیت دکھاتا ہے۔ اثاثہ جات‬
‫کے خانہ (دائیں طرف) میں کاروبار میں موجود زر ِنقد‪ ،‬ذخیرہ اشیاء‪ ،‬فرنیچر اور‬
‫دیگر سامان کی مالیت‪ ،‬قاب ِل وصولی بل وغیرہ دکھائے جاتے ہیں۔‬

‫گوشوارہ قاب ِل ادائیگی یہ ظاہر کرتا ہے کہ کتنا سرمایہ اراکین کو واجب االدا‬
‫ہے۔ نفع یا نقصان کا تخمینہ لگانے کیلئے ابتدائی سرمایہ اور اختتامی سرمایہ کے‬
‫گوشوارےتیار کیئے جاتے ہیں۔ مندرجہ ذیل میں اسکی مثال دی گئی ہے۔‬

‫‪21‬‬
‫سرمایہ‬
‫ٴ‬ ‫گوشوارہ اختتامی‬
‫روپے‬ ‫واجب االدا‬ ‫روپے‬ ‫اثاثہ جات‬
‫‪3200‬‬ ‫قرض خواہ‬ ‫‪4300‬‬ ‫زر نقد‬
‫بنک میں ِ‬
‫‪1600‬‬ ‫قابل‬ ‫‪1700‬‬ ‫زر نقد‬
‫اپنے پاس ِ‬
‫ادائیگی بل‬
‫‪33375‬‬ ‫متناسب‬ ‫‪9000‬‬ ‫ذخیرۂ‬
‫سرمایہ‬
‫ٴ‬
‫‪6000‬‬ ‫قرض دہندگان‬
‫‪5700‬‬ ‫‪300‬‬ ‫فرسودگی کی مالیت‬
‫‪14600‬‬ ‫ساز و سامان‬
‫‪14275‬‬ ‫‪325‬‬ ‫فرسودگی کی مالیت‬
‫‪3200‬‬ ‫قابل وصولی بل‬
‫‪38175‬‬ ‫‪38175‬‬

‫گوشوارہ اختتامی منافع‬


‫روپے‬ ‫تفصیالت‬
‫‪33375‬‬ ‫سرمایہ‬
‫ٴ‬ ‫اختتامی‬
‫سرمایہ ‪9600‬‬
‫ٴ‬ ‫دوران مدت نکاال گیا‬
‫ِ‬ ‫جمع ‪:‬‬
‫دوران مدت تازہ لگایا گیا ‪2000‬‬
‫ِ‬ ‫منفی ‪:‬‬
‫سرمایہ‬
‫ٴ‬
‫‪24000‬‬ ‫منفی‪ :‬ابتدائی سرمایہ‪٫‬‬

‫‪16975‬‬ ‫دوران مدت منافع‬


‫ِ‬
‫جب دونوں گوشوارے بن جاتے ہیں تو ساالنہ منافع کا تخمینہ لگانا آسان ہوتا‬
‫سرمایہ کاروبار میں لگایا گیا اس کا‬
‫ٴ‬ ‫ہے۔ دوران ِسال جو رقوم نکالی گئیں اور جو‬
‫دوران سال رقوم کا اخراج جمع کرتے ہیں اور تازہ لگایا گیا‬ ‫ِ‬ ‫ُ‬
‫شمار کرتے ہیں ‪،‬‬
‫سرمایہ منہا کرتے ہیں۔ جیسا کہ اُوپر گوشوارے میں دکھایا گیا ہے۔‬

‫مالی نظم و ضبط‬


‫کاروباری منصوبہ کا باقاعدہ بجٹ بنانا چاہیئے جو ظاہر کرے کہ کاروبار کو‬
‫چالنے کیلئے کتنی رقم درکار ہو گی اسے چالو سرمایہ کہتے ہیں۔‬

‫‪22‬‬
‫سرمایہ‬
‫ٴ‬ ‫چالو‬
‫چونکہ کاروبار کو چالنے کیلئے قرض نہیں لیا جا رہا لہذا جو سرمایہ ایف‪-‬‬
‫زر حصص‪ ،‬چندہ اور مجموعی ِبکری پر ‪5‬‬ ‫ایم‪-‬سی کے اراکین یا ممبران سے ِ‬
‫فیصد کٹوتی سے اِکٹھا ہو گا چالو سرمایہ کہالئے گا۔ لیکن اراکین سے مزید چندہ‬
‫کی بھی ضرورت پڑے گی بالخصوص کاروبار کے ابتدائی ایام میں کیونکہ شروع‬
‫شدہ چندہ کی رقم نہیں ہوگی۔ اسلیئے کاروبار شروع کرنے سے‬ ‫میں پہلے سےجمع ُ‬
‫قبل جو بجٹ بنایا جائیگا بڑا اہم ہو گا۔‬

‫سرمایہ کی ضرورت ہو گی‬


‫ٴ‬ ‫پہلے سال میں کاروبار کو چالنے کیلئے معقول‬
‫سرمایہ کم ہے تو کاروبار کا‬
‫ٴ‬ ‫تاکہ کاروبار کو کامیابی کے ساتھ چالیا جا سکے‪ ،‬اگر‬
‫حجم بھی کم کرنا پڑیگا اور اسطرح امکانی طور پر ایف‪-‬ایم‪-‬سی چند اراکین کی‬
‫پیداوار ہی کا کاروبار کر سکےگی۔‬

‫(بنک کھاتہ)‬ ‫بنک اکاؤنٹ‬


‫ایف‪-‬ایم‪-‬سی کو تشکیل دینے کے بعد پہال کام بنک اکاؤنٹ ک ُھلوانا ہو گا‪ ،‬یہ‬
‫بنک اکاؤنٹ ایف‪-‬ایم‪-‬سی کے نام سے ہو تو سب سے اچھا ہے وگرنہ بنک اکاؤنٹ‬
‫خزانچی کے نام پر ُکھلوا یا جائیگا۔ ہر دوصورتوں میں دو اشخاص کے دستخطوں‬
‫سرمایہ اُسی اکاؤنٹ میں رکھا‬‫ٴ‬ ‫سے اکاؤنٹ چالیاجائیگا اور ایف‪-‬ایم‪-‬سی کا ک ُل‬
‫جائیگا‪ ،‬ریکارڈ کے طور پرکھاتہ بنک کی کتاب ہی کافی ہے۔‬

‫شفاف کھاتہ نویسی‬


‫خزانچی بہی کھاتوں کا ذمہ دار ہو گا اور مختص مالی حد تک ادائیگیاں‬
‫کرنے کا مجاز ہو گا جس کی منظوری مجلس عامہ دیگی‪ ،‬یہ حد ‪50000‬روپے تک‬
‫ہو سکتی ہے تاکہ اراکین کو ان کی پیداواری جنس کے عوض ادائیگی کی جا‬
‫سکے۔‬

‫بنک کی ُکتب اور دیگر اکاؤنٹ سے متعلق کھاتہ جات (اور ایف‪-‬ایم‪-‬سی کا‬
‫دیگر ریکارڈ) اراکین کو دیکھنے کیلئےمناسب وقت کےپیشگی نوٹس پر بھی مہیا‬
‫کیا جائیگا۔‬

‫خزانچی‪ ،‬صدر اور سیکریٹری کی معاونت سے ماہانہ مالی گوشوارے‬


‫باقاعدگی سے تیار کریگا ‪ ،‬بالخصوص جب کاروباری سرگرمیاں ہو رہی ہوں گی‪،‬‬

‫‪23‬‬
‫موسمی کاروباری سرگرمیوں کے اختتام پر خزانچی مالی اُمور کے گوشواروں پر‬
‫مجلس عامہ کے اجالس میں پیش کرے گا۔‬
‫ِ‬ ‫مبنی رپورٹ‬

‫نتقیح مشترکہ ) کمیونٹی آڈٹ یا م ُحاسبہ(‬


‫مجلس‬
‫ِ‬ ‫ایف‪-‬ایم‪-‬سی کیلئے کمیونٹی محاسبہ نہایت اہم ہے جس میں اراکین‬
‫عاملہ کے ساتھ باقاعدہ مجالس کرتے ہیں ارو کاروبار سے متعلقہ مالی اُمور ِ‬
‫زیر‬
‫بحث الئے جاتے ہیں۔ صدر‪ ،‬سیکرٹری اور خزانچی اراکین (زیادہ سے زیادہ) سے‬
‫مالقات کرتے ہیں ۔ انہیں تمام کاروباری کھاتہ جات پیش کیئے جاتے ہیں اور‬
‫اُسوقت تک کےتمام مالی اُمور سے آگاہ کرتے ہیں۔‬

‫اگر ممبران پڑھے لکھے نہیں ہیں اور وہ کھاتوں کو دیکھنے اور سمجھنے‬
‫سے قاصر ہیں تو ایک مددگار (خدمات برائے فروغ ِکاروبار یا پروجیکٹ سے)‬
‫مقرر کیا جائے جو انہیں مالی اُمور کے بارے بتائے اور سمجھائے۔ اگر وہ مطمئن‬
‫مجلس عامہ کا اجالس بالیا جائے اور اگر ضرورت پڑے‬
‫ِ‬ ‫نہ ہوں تو فوری طور پر‬
‫مجلس عاملہ کو معطل یا کھاتہ جات کا انجماد یا دیگر کاروائی بمطابق ضرورت‬
‫ِ‬ ‫تو‬
‫عمل میں الئی جائے۔‬

‫جائزہ پیشرفت کام )مانیٹرنگ(‬


‫مالی معامالت میں تحریص کے عنصر کو رد نہیں کیا جا سکتا چونکہ‬
‫خزانچی اور مجلس عاملہ کے دیگر ارکان بڑی رقومات کا لین دین کریں گے اور‬
‫ممکن ہے یہ کام وہ اپنی زندگی میں پہلی دفعہ کر رہے ہوں اس لیئے ایسے اقدامات‬
‫انتہائی ضروری ہیں جس سے ممکنہ مالیاتی بے ظابطگی یا چوری کا تدارک کیا جا‬
‫سکے۔ کمیونٹی ڈویلپمنٹ اور مارکیٹنگ فسیلیٹیٹرز (سی۔ڈی۔ایم۔ایف) کو اچانک‬
‫کاروباری کھاتوں کی جانچ پڑتال کرنا چاہیئے اور اراکین سے مالی اُمور بارے‬
‫پوچھنا چاہیئے‪ ،‬نتقیح مشترکہ ) کمیونٹی آڈٹ ( باقاعدگی سے ہونا چاہیئے جس میں‬
‫خزانچی مالی و دیگر کاروباری اُمور کی تفصیالت بتائے۔ کمیونٹی ڈویلپمنٹ اور‬
‫مارکیٹنگ فسیلیٹیٹرز (سی۔ڈی۔ایم۔ایف) اور خدمات برائے فروغ ِکاروبار کیلئے یہ‬
‫اہم ترین کام ہو گا۔‬

‫ُمنس ِلکہ دستاویزات‬


‫)‪ (1‬شرکاء تربیت کیلئے ایک تمثیلی مشق (کیس سٹڈی) منسلک ہے۔‬
‫)‪(2‬تمثیلی مشق کے اغراض و مقاصد کے خالی فارم بھی منسلک ہیں۔‬

‫‪24‬‬
‫تمثیلی مشق ‪ :‬بہی کھاتہ‬
‫نوٹ‪ -:‬ان اعداد ُ‬
‫شمار کو حقیقی تسلیم نہ کیا جائے‪ ،‬یہ نقلی ہیں اور ان کا‬
‫مقصد محض عملی مشق و تربیت ہے۔‬

‫ایف‪-‬ایم‪-‬سی خضدار‬
‫اکبر‪ ،‬بگٹی‪ ،‬مصطفی‪ ،‬خالد‪ ،‬الل محمد‪ ،‬حسن‪ ،‬سعید‪ ،‬طفیل‪ ،‬لیاقت‪ ،‬اور‬ ‫ممبران‪:‬‬
‫احمد۔ ان میں اکبر خزانچی‪ ،‬خالد صدر اور سعید سیکرٹری ہیں۔‬
‫صور‬
‫ایف‪-‬ایم‪-‬سی ‪2010‬ء میں بنائی گئی اورمندرجہ ذیل کو اپنے ضوابط کاحصہ ت ّ‬
‫کیا گیا۔‬

‫‪.1‬حصص‪ :‬ممبربننے کیلئے مبلغ دو ہزار روپے فیس ہو گی۔‬

‫‪.2‬سرما ٴیہ‪:‬ممبران سرماٴیہ میں حصہ ڈالیں گے‪ -‬ہر ممبر تیس ہزار روپےتک‬
‫حصہ ڈالے گا‪ ،‬یہ سرماٴیہ قابل واپسی ہو گا۔ جب ایف‪-‬ایم‪-‬سی اِس کو واپس‬
‫کرنے کی استطاعت پیدا کرلےگی۔ اس کے عالوہ ممبران پر الزمی ہو گا کہ‬
‫وہ اپنی پیداوار کی کل فروخت کی رقم کا ‪ 10‬فیصد ایف‪-‬ایم‪-‬سی کو دے‬
‫گاتاکہ وہ اپنا چالو سرمایہ جمع کر سکے ا ور کاروبارکو فروغ دے سکے ۔‬
‫دراصل تمام ممبراں نے مبلغ ‪ 30,000‬روپے ‪ 25‬مارچ ‪2010‬تک جمع کرا‬
‫دئیے تھے۔‬

‫‪ .3‬کھاد‪ :‬ایف‪-‬ایم‪-‬سی تین ٹن کھاد (این‪-‬پی‪-‬کے) ‪ 000‬روپے فی ٹن کے‬


‫حساب سے خریدے گا‪ ،‬اسے ‪ 30‬روپے فی بوری کے حساب سےممبران‬
‫کو بیچا جائیگا‪ ،‬ایک ٹن میں ‪ 20‬بوریاں ہیں ۔‪ ‬اکبرنے‪2‬نومبر کو‪0‬‬
‫بوریاں کھاد خریدی۔‬
‫‪‬‬
‫مجلس عامہ کے اجالس منعقدہ ‪ 15‬فروری ‪ 2010‬میں یہ‬ ‫ِ‬ ‫‪.4‬سٹور ‪ /‬دفتر‪:‬‬
‫فیصلہ کیا گیا کہ طفیل کے پاس ایک کمرہ ہے جو مبلغ پانچ ہزار روپے‬
‫ماہوار کرایہ پر لیا جائیگا۔ طفیل ممبران کی فصل آنے پر اکٹھا کرایہ لینے پر‬
‫راضی ہے۔ کمرہ کے ساتھ ایک تالہ والی الماری کاغذات کیلئے‪ ،‬ایک میز‬
‫اور چند ُکرسیاں ہیں جن کا کوئی کرایہ نہیں ہو گا۔‬

‫‪25‬‬
‫مجلس عامہ کے اجالس منعقدہ ‪ 15‬فروری ‪ 2010‬میں یہ‬ ‫ِ‬ ‫‪5‬ٹرانسپورٹ‪:‬‬
‫فیصلہ کیا گیا کہ سیب کو منڈی تک لےجانے کیلئے‪ ‬خان ٹرانسپورٹ کی‬
‫خدمات حاصل کی جائیں گی‪ ،‬سیب درجہ بندی کے بعد ‪ 8‬کلو وزنی گتے کے‬
‫کریٹوں میں پیک کیا جائیگا‪ ،‬ٹرک کی باڈی کے اندر لکڑی کا عارضی فرش‬
‫ہے جس کے اوپر کریٹ رکھے جائیں گے‪ ،‬ٹرک میں ‪ 8‬کلو وزنی تقریبا ً‬
‫‪ 20‬کریٹ آئیں گے اور کراچی تک کرایہ ‪ 62000‬روپے ہو گا‪ ،‬جن‬
‫ممبران کے پاس پورے ٹرک کا مال نہیں ہو گا یا باقی بچ جائیگا وہ‬
‫دوسرے ممبران کے مال کے ساتھ اگلے ٹرک میں بھیجاجائیگا۔‬

‫‪6‬گتے کے کریٹ ‪ :‬گتے کے ڈبے بمع تہوں کے درمیان گتے کی شیٹ الہور‬
‫سے خریدنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اسطرح ‪ 60‬ہزار کریٹ بحساب ‪ 0‬روپے فی‬
‫کریٹ بمع گتے کی شیٹ خریدے گئے ۔ الہور سے فارم تک کریٹ النے کا‬
‫ٹرک کا کرایہ ‪ 2000‬روپے تھا جو ‪30‬مارچ ‪ 200‬کو ادا کیا گیا۔‬

‫سپر مارکیٹ کراچی کے ساتھ سیب بیچنے‬ ‫‪7‬بیچنے کے انتظامات‪ :‬میکرو ُ‬


‫کا معاہدہ کیا گیا ہے۔بہترین سیب کی قیمت‪ 200 ‬روپے فی کلو گرام ہو گی۔‬
‫یہ شرط ہو گی کہ پھل بے عیب ہو گا‪8 ،‬کلو کی گتے کی پیکنگ ہو‬
‫گی‪،‬سیب ایک سائز کا ہو گا اور اس پر کوئی داغ دھبہ نہیں ہو گا۔‬

‫سپر مارکیٹ کراچی سیب بحساب ‪ 200‬روپے فی کلو گرام‬ ‫‪8‬قیمت‪ :‬میکرو ُ‬
‫خریدنے پر آمادہ ہے۔ سیب ‪ 30‬مارچ‪ 200‬کو پہنچا یا گیا اور رقم کی‬
‫ادائیگی‪ 3‬اپریل‪ 200‬کو کی گئی۔ ‪‬‬
‫‪‬‬
‫‪.9‬پیداوار‪ :‬اس تمثیل کیلئے ہم فرض کرتے ہیں کہ ہر ایک ممبر کی فی ایکڑ‬
‫سیب کی پیداوار ایک جیسی ہے مگر ان کے فارم کا سائز مختلف ہے جو کہ‬
‫‪2‬ایکڑ سے ‪5‬ایکڑ تک ہے۔ ہم فرض کرتے ہیں کہ ایک ایکڑ میں ‪ 70‬درخت‬
‫ہیں اور ہر درخت ‪ 18‬کلو گرام کے ‪ 10‬کریٹ پیدا کرتا ہے جس کا مطلب‬
‫ہے ‪ 12600‬کلو گرام فی ایکڑ۔(‪ )70x10x18‬پیداوار جس کے ‪ 8‬کلو گرام‬
‫کے ‪ 1575‬کریٹ بنتے ہیں۔ فرض کر لیا گیا ہے کہ سارے سیب اچھے معیار‬
‫کے ہیں‪ ،‬سیب ‪8‬کلو گرام گتے کے کریٹ کی پیکنگ میں کراچی فروخت‬
‫کیئےجائینگے ‪ِ ،‬بکری کی رقم آخر میں ایک ہی دفعہ ادا ہوگی ‪ ،‬ہر ممبر‬
‫شمار کے ُمطابق الئے‬‫اپنی پیداوار درج ذیل جدول میں دیئے گئے اعداد و ُ‬
‫گا۔‬
‫ممبران کے فارم کا سائز مندرجہ ذیل ہے۔‬
‫‪26‬‬
‫خالد ‪3‬ایکڑ الل‬ ‫اکبر‪ 3‬ایکڑ بگٹی‪ 5‬ایکڑ مصطفی ‪4‬ایکڑ‬
‫محمد ‪ 5‬ایکڑ‬
‫حسن ‪2‬ایکڑ سعید ‪ 4‬ایکڑ طفیل ‪5‬ایکڑ لیاقت ‪2‬ایکڑ احمد‪3‬ایکڑ‬
‫مندرجہ باال کے مطابق ممبران کی پیداوار نیچے جدول میں دی گئی ہے۔‬
‫‪8‬کلو‬ ‫نام ممبر پیداوار‬ ‫‪8‬کلو‬ ‫پیداوار‬ ‫نام ممبر‬
‫)کلوگرام( وزنی‬ ‫وزنی‬ ‫)کلوگرام(‬
‫ڈبے‬ ‫ڈبے‬
‫‪3150‬‬ ‫‪25,200‬‬ ‫حسن‬ ‫‪4725‬‬ ‫‪37,800‬‬ ‫اکبر‬
‫‪6300‬‬ ‫‪50,400‬‬ ‫سعید‬ ‫‪7875‬‬ ‫‪63,000‬‬ ‫بگٹی‬
‫‪7875‬‬ ‫‪63,000‬‬ ‫طفیل‬ ‫‪6300‬‬ ‫‪50,400‬‬ ‫ٰ‬
‫مصطفی‬
‫‪3150‬‬ ‫‪25,200‬‬ ‫لیاقت‬ ‫‪4725‬‬ ‫‪37,800‬‬ ‫خالد‬
‫‪4725‬‬ ‫‪37,800‬‬ ‫احمد‬ ‫‪7875‬‬ ‫الل محمد ‪63,000‬‬

‫کرایہ جات۔ کھاد اور گتے کے ڈبوں کی قیمت ممبران کے ادا شدہ چالو‬
‫سرمایہ سے منہا کئے جائیں گے۔‬

‫تربیت کنندہ کی ذمہ داریاں ‪:‬‬


‫زرنقد ‪/‬کیش‬
‫بہی کھاتہ‪ :‬بہی کھاتہ بمع اندراج تیار کریں بشمول کھاتہ ِ‬
‫بُک‪ ،‬کھاتہ جات ممبران اور دیگر دستاویزات جو آپ کے خیال میں ہونی‬
‫چاہئیں۔‬
‫اشیائے ذخیرۂپر قابو‪ :‬اشیائے ذخیرۂپر قابو کا ریکارڈ تیار کریں۔‬

‫‪27‬‬
‫کیش بُک‬
‫وصولی‬ ‫ادائیگی‬
‫رقم‬ ‫تفصیالت‬ ‫تاریخ‬ ‫رقم‬ ‫تفصیالت‬ ‫تاریخ‬
‫(روپے)‬ ‫(روپے)‬

‫کھاتہ قرض دہندگان‬


‫کیفیت‬ ‫مقررہ تاریخ‬ ‫رقم‬ ‫حوالہ‬ ‫کوائف‬ ‫نام‬ ‫نمبر‬
‫ادائیگی‬ ‫نمبر‬ ‫شُمار‬

‫‪28‬‬
‫کھاتہ قرض خواہان‬
‫کیفیت‬ ‫مقررہ تاریخ‬ ‫رقم‬ ‫حوالہ‬ ‫کوائف‬ ‫نام‬ ‫نمبر‬
‫ادائیگی‬ ‫نمبر‬ ‫شُمار‬

‫مال سپردگی ڈاکٹ‬


‫مالیت‬ ‫تعداد (کریٹ)‬ ‫جنس‬ ‫ُرکن کا نام‬ ‫تاریخ‬
‫)اختیاری(‬

‫وصول ُکنندہ )ڈرئیور‪/‬ممبر(۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔)نام(‬


‫دستخط۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تاریخ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪29‬‬
‫کھاتہ ُرکن ‪/‬ممبر‬
‫بقیہ رقم‬ ‫کل رقم‬ ‫تفصیالت‬ ‫تاریخ‬ ‫نمبر‬
‫(روپے)‬ ‫(روپے)‬ ‫شُمار‬

‫‪30‬‬
‫کھاتہ زر ِحصص اور چندہ اراکین‬
‫چندہ ُرکن‬ ‫مقدار حصص مجموعی رقم‬ ‫ُرکن کا نام‬ ‫تاریخ‬

‫‪31‬‬

You might also like