Professional Documents
Culture Documents
Ghalib Masood 3597
Ghalib Masood 3597
ِ
استاد :تنویرانجم
نشانات۱۵ :
Masood Karim
)(١
یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصا ِل یار ہوتا
اگر اور جیتے رہتے ،یہی انتظار ہوتا
ہماری تقدیر میں یہ نہ تھا کہ ہم وصا ِل یار سے لطف اندوز ہوتے۔اگر ہم مرنہ جاتے یعنی جیتے رہتے توہم کو وص ِل یارکا
انتظار وصل یار کی
ِ مزید انتظار رہتا اور وہ انتظار موت سے زیادہ تکلیف دہ ہوتا۔ اس لئے اچھاہی ہوا کہ ہم مرگئے اور
تکلیف سے ہمیں نجات مل گئی۔
)(٢
ترے وعدے پہ جئے ہم ،تو یہ جان جھوٹ جانا
کہ خوشی سے مرنہ جاتے ،اگر اعتبار ہوتا
ق صادقایک عاشق کے لئے وعدۂ وصل یعنی محبوب سے ملنے کا وعدہ انتہائی خوشی کا باعث ہے اور اس وعدہ سے عاش ِ
ی مرگ ہوجانا چاہئے۔کہتے ہیں کہ اگر ہم تیرے وعدۂ وصل پر بھی زندہ رہے توتجھے یہ سمجھنا چاہئے کہ ہم نے کو شاد ٔ
شادی مرگ ہوجاتا۔
ٔ کو ہم تویقینا جانتے نہ جھوٹ اسے ہم اگر کیونکہ جانا کوجھوٹ وصل ہ
ٔ وعد تیرے
)(٤
کوئی میرے دل سے پوچھے،ترے تیر نیم کش کو
یہ خلش کہاں سے ہوتی ،جو جگرکے پارہوتا
تیرنیم کشوہ تیر جس کوآدھی کمان کھینچ کر یعنی آہستہ سے چھوڑدیاگیاہو۔ یہاں مرادہے کہ ِ
تیر مژگان جسے کمان چشم سے
پورے زور سے نہیں بلکہ نیم وا آنکھوں سے چھوڑا گیا ہے۔ خلشچبھن
وہ تیر مژگان جو تونے کمال بے پرواہی کے ساتھ نیم کش کمان چشم سے میرے جگر پرمارا ہے اس کی کیفیت میرے دل
سے دریافت کرلے یعنی مجھے اس سے بہت ہی لطف حاصل ہوا ہے۔اگر تو اسے پورے زور سے چھوڑتا تو وہ جگرکے
آرپار ہوجاتا اورمیں اس کی لذت ِخلش سے محروم رہ جاتا۔ یعنی پورا مرجانے میں وہ لطف نہیں جو آہستہ آہستہ اوردل میں
خلش کے ساتھ جینے میں لطف ہے۔
)(٧
غم اگرچہ جاں گُسل ہے ،یہ کہاں بچیں ،کہ دل ہے
جھے کیا بُرا تھا مرنا ،اگر ایک بار ہوتا