You are on page 1of 7

‫‪ 

‬نصاب میں موجود صنائع کی فہرست مع اشعار‬


‫صنعت تضاد‬
‫مصحفی‬
‫‪ ‬اور سب تم سے ورے بیٹھے ہیں‬
‫‪ ‬غالب‬

‫رف‬
‫‪ ‬وہ فراق اور وہ وصال کہاں‬

‫عت‬
‫درد‬
‫زندگی ہے یا کوئی طوفان ہے‬
‫غالب‬
‫نسی‬
‫کاو کاو سخت جانی ہائے تنہائی نہ پوچھ‬
‫م نا‬
‫اقبال‬
‫کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس مجاز میں ‪1‬‬
‫زایڈ‬

‫‪ ‬طرب آشنائے خروش ہو تو نوا ہے محرم گوش ہو ‪2‬‬


‫فیض احمد فیض‬
‫ووک‬

‫کبھی تو صبح تیرے کنج لب سے ہو آغاز‬


‫‪ ‬شکیب جاللی‬
‫یٹ‬

‫تیرگی چھوڑ گئے دل میں اجالے کے خطوط‬


‫کیا ہوا ہاتھ میں تلوار لئے پھرتی تھی ‪2‬‬
‫احمد فراز‬
‫پلک جھپکتے ہی دنیا اجاڑ دیتی ہے‬
‫ناصر کاظمی‬
‫‪ ‬تو شریک سخن نہیں ہے تو کیا‬
‫صنعت حسن تعلیل‬
‫ناصر کاظمی‬
‫شور برپا ہے خانہ دل میں‬
‫آتش ِغم میں دل بھنا شائد‬

‫رف‬
‫صنعت تجنیس‬

‫عت‬
‫احمد ندیم قاسمی‬
‫تیرا در چھوڑ کے میں اور کدھر جاؤں گا‬
‫صنعت تشبیہ‬
‫نسی‬
‫میر کی پہلی غزل کے تمام اشعار‬
‫م نا‬
‫‪ ‬غزل ‪ 2‬میر‬
‫‪  ‬شمع کی مانند اس بزم میں‬
‫زایڈ‬

‫جوں شرر اے ہستی بے بود یاں‬


‫‪ ‬درد‬
‫ووک‬

‫‪  ‬زندگی ہے یا کوئی طوفان ہے‬


‫‪ ‬مصحفی‬
‫یٹ‬

‫شیشہ مے کی طرح اے ساقی‬


‫احمد ندیم قاسمی‬
‫اب ترے شہر میں آؤں گا مسافر کی طرح ‪1‬‬
‫‪ ‬زندگی شمع کی مانند میں جالتا ہوں فراز ‪ 2‬‬
‫شکیب جاللی‬
‫‪ ‬وہ تجلی کی شعاعیں کہ جلتے ہوئے تیر‬
‫ناصر کاظمی‬
‫شور برپا ہے خانہ دل میں‬
‫صنعت استعارہ‬
‫‪ ‬میر‬

‫رف‬
‫‪ ‬ہستی اپنی حباب کی سی ہے‬

‫عت‬
‫‪ ‬غالب‬
‫‪ ‬نقش فریادی ہے کس کی شوخی تحریر کا ‪1‬‬
‫ہم سے چھوٹا قمار خانہ عشق‬
‫نسی‬
‫اقبال‬
‫م نا‬
‫تو بچا بچا کے نہ رکھ اسے ترا آیئنہ ہے وہ آئینہ‬
‫داغ‬
‫زایڈ‬

‫‪ ‬ان آنکھوں نے کیا کیا تماشا نہ دیکھا‬


‫‪ ‬فیض احمد فیض‬
‫ووک‬

‫گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے‬


‫قفس اداس ہے یارو صبا سے کچھ تو کہو ‪2‬‬
‫یٹ‬

‫احمد ندیم قاسمی‬


‫‪ ‬اب تو خورشید کو ڈوبے ہوئے صدیاں گزریں‬
‫شکیب جاللی‬
‫‪  ‬آکے پتھر تو مرے صحن میں دو چار گرے ‪1‬‬
‫وقت کی ڈور خدا جانے کہاں سے ٹوٹے‪2‬‬
‫ہم سے ٹکرا گئی خود بڑھ کے اندھیرے کی چٹان ‪3‬‬
‫‪ ‬وہ تجلی کی شعاعیں تھیں کہ جلتے ہوئے تیر‬
‫‪ ‬اقبال‬
‫‪ ‬دم طوف کرمک شمع نے کہا کہ یہ اثر کہن‬
‫احمد فراز‬
‫فراز‪  ‬ملتے ہیں غم بھی نصیب والوں کو‬

‫رف‬
‫‪  ‬سفینے چھوڑ کے ساحل چلے تو ہیں لیکن‪2‬‬

‫عت‬
‫ناصر کاظمی‬
‫نسی‬ ‫‪ ‬سو گئے لوگ حویلی کے‬
‫‪   ‬ظفر اقبال کی غزل مکمل‬
‫صنعت تلمیح‬
‫م نا‬
‫‪ ‬غالب‬
‫زایڈ‬

‫‪ ‬نقش فریادی ہے کس کی شوخی تحریر کا ‪1‬‬


‫کاو کاو سخت جانی ہائے تنہائی نہ پوچھ ‪ 2‬‬
‫ووک‬

‫داغ‬
‫ٰ‬
‫موسی ‪1‬‬ ‫وہ تھا جلوہ آرا مگر تو نے‬
‫یٹ‬

‫‪ ‬ان آنکھوں کے قربان جاؤں جنھوں نے ‪2‬‬


‫‪ ‬وہ کب دیکھ سکتا ہے اس کی تجلی ‪3  ‬‬
‫اقبال‬
‫نہ وہ عشق میں رہیں گرمیاں نہ وہ حسن میں رہیں شوخیاں‬
‫شکیب جاللی‬
‫‪ ‬وہ تجلی کی شعاعیں تھیں کہ جلتے ہوئے تیر‬
‫ظفر اقبال‬
‫ہونے کو آئی ہجرت آدم کو ایک عمر‬
‫شہزاد احمد‬
‫جو شجر سوکھ گیا وہ ہرا کیسے ہو‬
‫صنعت‪  ‬سہل ممتنع‬

‫رف‬
‫داغ‬

‫عت‬
‫تیری یاد ہے یا ہے تیرا تصور‬
‫احمد ندیم قاسمی‬
‫‪ ‬تیرا پیمان وفا راہ کی دیوار بنا‬
‫نسی‬
‫احمد فراز‬
‫م نا‬
‫زندگی شمع کی مانند میں جالتا ہوں فراز‬
‫ناصر کاظمی‬
‫زایڈ‬

‫وقت اچھا بھی آئے گا ناصر‬


‫صنعت مراۃالنظیر‬
‫ووک‬

‫‪ ‬میر‬
‫آفاق کی منزل سے گیا کون سالمت‬
‫یٹ‬

‫داغ‬
‫‪ ‬ان آنکھوں نے کیا کیا تماشا نہ دیکھا‬
‫احمد فراز‬
‫‪        ‬اب تو خورشید کو ڈوبے ہوئے صدیاں گزریں‬
‫شکیب جاللی‬
‫آکے پتھر جو میرے صحن میں دو چار گرے‬
‫‪ ‬ایسی دہشت تھی فضاؤں میں کھلے پانی میں ‪2‬‬
‫غالب‬
‫‪ ‬آگہی دام شنیدن جس قدر چاہے بچھائے‬

‫رف‬
‫‪ ‬اقبال‬
‫جو میں سر بہ سجدہ ہوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا‬

‫عت‬
‫نسی‬ ‫‪ ‬فیض‬
‫گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے ‪1‬‬
‫حضور یار ہوئی دفتر جنوں کی طلب ‪2‬‬
‫م نا‬
‫‪ ‬صنعت لف و نشر‬
‫‪ ‬داغ نہ ہمت نہ قسمت نہ دل ہے نہ آنکھیں‬
‫زایڈ‬

‫‪ ‬داغ‬
‫‪  ‬وہ کب دیکھ سکتا ہے اس کی تجلی‬
‫ووک‬

‫صنعت تکرار لفظی‬


‫یٹ‬

‫داغ‬
‫ٰ‬
‫موسی‬ ‫وہ تھا جلوہ آرا مگر تو نے‬

‫تجاہل عارفانہ‬
‫‪ ‬غالب‬
‫‪ ‬نقش فریادی ہے کس کی شوخی تحریر کا ‪1‬‬
‫درد‬
‫درد کچھ معلوم ہے یہ لوگ سب‪ ‬‬

‫ٰ‬
‫تعلی‬
‫غالب‬

‫رف‬
‫آگہی دام شنیدن جس قدر چاہے بچھائے‬

‫عت‬
‫نسی‬
‫م نا‬
‫زایڈ‬
‫ووک‬
‫یٹ‬

You might also like