You are on page 1of 1

‫مشورے کے آداب‬

‫مشورہ سنت عمل ہے اور اللہ کا حکم بھی ہے کہ آپ کے کاموں کو مشورے سے انجام دیا کرو۔مشورہ‬
‫کرنے سے کسی کام میں جو بھی کوئی ضرر ہو کوئی شر کا پہلو ہو اللہ پاک مشورے کی برکت سے‬
‫اس کو دور فرما دیتے ہیں یا یہ کہ مومنوں کو اس سے محفوظ کر دیتے ہیں۔مشورے کرنے سے کسی‬
‫کام کو کرنے کے ایک سے زائد طر یقے سا منے آجاتے ہیں جس سے علم میں اضافہ ہوتا ہے اورنئی باتیں‬
‫اور نئی چیزیں سیکھنے کو ملتی ہیں۔ مشورہ کرنے سے انسان کا علم دوسرے تک پہنچ جاتا ہے۔ ان کے‬
‫علاوہ بھی مشورے کے بہت سے فوائد و فضائل ہیں۔‬
‫مشورہ کرنے کے کچھ آداب ہیں‬
‫مشورہ سنت سمجھ کر دیا جائے‬
‫مشورہ اخلاص سے اپنی استعداد اور اپنے علم کے مطابق جو بہترین ہو وہ دیا جائے فلاں نے یہ مشورہ دیا‬
‫تو میں اس کے برعکس دوں یا میں بھی وہی دوں یہ روش غلط ہے۔‬
‫مشورہ اس نیت سے ہر گز نہ دیا جائے کہ میرا ہی مشورہ مانا جائے ۔‬
‫مشورہ دے کر دل میں یہ خیال رہے کہ اللہ کرے میرے مشورے پر عمل نہ ہو کہ اس کے مضمرات‬
‫کا وبال مجھ پر آئے۔‬
‫اگر آپ کے مشورے کو ہی طے کر لیا جائے تو دل میں دعا کرتے رہیں کہ اللہ اس کے مضمرات و‬
‫مفسدات سے پناہ میں رکھے اور فوائد سے ہمیں سب کو نوازے کہ اللہ پاک قادرِ مطلق ہے۔‬
‫اگر مشورہ رد ہو یعنی اس کے برعکس کوئی بات طے ہو تو اللہ کا شکر ادا کرتے رہیں کہ سب لوگ‬
‫کسی مفسد بات سے بچ گئے۔‬
‫مشورے کے بعد مشورہ اور مشورے پر تبصرہ قطعا ً نہ ہو کہ اس سے مشورے کی برکت اٹھ جاتی ہے‬
‫امید ہے کہ اللہ پاک ہمیں مرتے دم تک سنتوں پر عامل رکھیں گے ہماری تھوڑی سی کوشش کو مقبول‬
‫فرما کر۔‬

You might also like