You are on page 1of 67

‫عبدہللا ابن سبا‬

‫ی‬
‫روشن می‬ ‫حقائق یک‬

‫طیب اوالوئ‬
‫‪1‬‬

‫عرض ر‬
‫متجم‬

‫کھن واےل طیب اوالوئ‪ ،‬بنیادی طور پر اہل سنت ےس تعلق ر ے‬


‫کھن تھے‪،‬‬ ‫نائجییا ےس تعلق ر ی‬
‫ی‬
‫مگر اس ےک بعد مکتب اہل بیت یک طرف مائل ہوئ‪ ،‬اور اس ےک دفاع می کاف کتب‬
‫ن سوچا کہ ان‬ ‫لکھی۔ ان یک کتب بنیادی طور پر انگریزی زبان می تھی‪ ،‬اس وجہ ےس می ی‬
‫ن ہمت و طاقت دی‪ ،‬تو ان کتابوں کو پیش ی‬
‫کرئ یک‬ ‫کا اردو ترجمہ کیا جان۔ اگر ہللا ی‬
‫کوشش کروں گا‬

‫یہ کتاب عبدہللا ابن سبا ےک بارے می ہے۔ اور اس می عبدہللا ابن سبا کو حقائق یک‬
‫کہن ہی تو اس ےس مراد ے‬
‫ہوئ ہے‬ ‫روشن می پرکھا گیا ہے۔ اور جب ہم لفظ "حقائق" ے‬‫ی‬
‫معتی روایات‪ ،‬نہ کہ ضعیف و رن بنیاد روایات کا مجموعہ‬
‫ر‬
‫ے‬ ‫ی‬
‫اب اگر کیس ن بیھ اہل تشیع پر اعیاض کرنا ہے‪ ،‬تو اس ےک لی یضوری ہے کہ وہ ر‬
‫معتی‬
‫اپن بات کو ثابت کرے۔ ہوتا کیا ہے کہ ہم پر ے‬
‫اعیاض کر دیا جاتا ہے کہ دیکھو‬ ‫روایات ےس ی‬
‫جناب! شیعہ یک کتاب اختیار معرفۃ الرجال‪ 324/1 ،‬می یہ درج کیا گیا ہے‬

‫بعض أهل إلعلم أن عبد هللا بن سبأ كان يهوديا فأسلم ووإىل عليا عليه إلسالم‪،‬‬
‫ي‬ ‫وذكر‬
‫وص موىس بالغلو‪ ،‬فقال يف إسالمه بعد‬ ‫ي‬ ‫وكان يقول وهو عىل يهوديته يف يوشع بن نون‬
‫عىل عليه إلسالم مثل ذلك۔ وكان أول من شهر‬ ‫وفات رسول هللا صىل هللا عليه وآله يف ي‬
‫إلتإءة من أعدإئه وكاشف مخالفيه وكفرهم‪ ،‬فمن هيهنا‬ ‫عىل وأظهر ر‬
‫بالقول بفرض إمامة ي‬
‫‪.‬قال من خالف إلشيعة أصل إلتشيع وإلرفض مأخوذ من إليهودية‬

‫یعن بعض إہل علم ن کہا کہ عبدهللا إبن سبا یہودی تھا‪ ،‬إس ن إسالم قبول کیا‪ ،‬إور‬
‫می یوشع بن نون‪،‬‬ ‫می شامل ہو گیا۔ جیےس وہ إپن یہودیت ےک دنوں ں‬ ‫ؑ‬
‫عىل ےک دوستوں ں‬
‫ؑ‬
‫موىس ےک‪ ،‬ےک ںلی غلو کرتا تھا ویےس یہ إس ن إسالم قبول کرن ےک بعد‬ ‫جو کہ وص تھے‬
‫إور رسول هللا ﷺ یک رحلت ےک بعد حضت ؑ‬
‫عىل ےک ںلی بیھ غلو کرن لگا۔ إور وہ پہال‬
‫‪2‬‬

‫شخص تھا کہ جس ن حضت ؑ‬


‫عىل یک إمامت یک بات یک‪ ،‬إور إن ےک إعدإء ےس برإۃ و دوری‬
‫تکفت یک۔ إس ںلی إہل تشیع ےک‬‫ں‬ ‫مخالفی یک مخالفت یک‪ ،‬إور إن یک‬
‫ں‬ ‫إختیار یک۔ إور إن ےک‬
‫ہی کہ تشیع و رإفضیت یک بنیاد یہودیت ہے‬ ‫مخالفی ر‬
‫کہن ں‬ ‫ں‬

‫حاالنکہ اس می بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ یہ قول کس کا ہے؟ یہ کن اہل علم یک بات یک جا‬


‫عین شاہدین می تھے‪،‬‬‫ریہ ہے؟ اور ان لوگوں یک علیم حیثیت کیا ہے؟ کیا وہ اس سب ےک ی‬
‫یا پھر ضف ی‬
‫سن سنائ بات کو پھیال رہے تھے؟‬

‫ظاہر ہے کہ ان باتوں کو پرکھے بغی اہل تشیع پر طعن و تنقید کرنا کیس صورت صحیح‬
‫ی‬
‫نہی ہو گا‪ ،‬کیونکہ یہ قول حجت نہی قرار پائ یک۔‬

‫اس ےک برعکس اختیار معرفۃ الرجال می ائمہ اہل ؑ‬


‫بیت ےس وہ روایات نقل یک گن ہی کہ‬
‫جن می عبدہللا ابن سبا کو برا بھال کہا گیا ہے‬

‫آپ شیعہ علماء ےک اس شخص ےک بارے می نکتہ نظر پسھی کہ کیا وہ اس یک تعریف‬
‫اپن کتاب‪ ،‬اصل و اصول‬ ‫حسی آل کاشف الغطاء ی‬
‫ی‬ ‫ے‬
‫کرئ تھے‪ ،‬مثال ےک طور پر شیخ دمحم‬
‫کرئ ہی‬ ‫نجف‪ ،‬صفحہ ‪ 76‬درج ے‬ ‫شیعہ‪ ،‬اردو ترجمہ از سید ابن حسن ی‬

‫رہ گیا عبدهللا إبن سبا جےس شیعوں ےک ساتھ چپکایا جاتا ہے‪ ،‬یا شیعہ فرقہ کو إس ےس‬
‫ر‬
‫می شیعوں یک کیس بیھ کتاب کا‬ ‫چسپاں کرن یک کوشش یک جات ہے۔ إس ضمن ں‬
‫ے‬
‫می إس شخص ےس ںبتإری کا إعالن مےل گا‬ ‫مطالعہ کر لیا جان‪ ،‬تمام مؤلفات ں‬
‫‪3‬‬

‫اب دلچسپ بات یہ ہے کہ عبدہللا ابن سبا کو ےل کر جو روایات ہمی ے‬


‫ملن ہی‪ ،‬ان ےس‬
‫کچھ خاص ثابت نہی ہو پاتا۔‬

‫ان می جو شیعہ روایات ہی‪ ،‬ان می ایک مسئلہ یہ ہے کہ وہ بنیادی طور پر رجال ی‬
‫الکیس‬
‫ےس ماخوذ ہی۔ اس کتاب ےک بارے می علمان تشیع می اختالف ہے۔ مثال ےک طور پر‬
‫ے‬
‫باندھی ہی‬ ‫اپن کتاب عبدہللا ابن سبا‪ 178/2 ،‬پر ایک باب‬ ‫ی‬
‫مرتض عسکری ی‬ ‫سید‬

‫إلكیس‬
‫ي‬ ‫عدم إعتماد إلعلماء عىل رجال‬

‫یعن علماء کا رجال إلکیس پر عدم إعتماد‬

‫اس کتاب ےک اردو ترجےم می یہ آپ کو ‪ 373/3‬می مےل گا‬

‫کرئ نظر ے‬
‫آن ہی۔‬ ‫اس ےک برعکس کن علماء اس کتاب ےس استفادہ بیھ ے‬

‫اب اگر اس کتاب یک وثاقت کو تسلیم کر لیا جان‪ ،‬تب بیھ ان روایات ےس وہ باتی ثابت‬
‫نہی ہوتی کہ جن کا پرچار علمان اہل سنت ے‬
‫کرئ ہی۔‬
‫ی ی‬
‫اس کتاب می یک ہے۔ (وہ بنیادی‬ ‫ن کاف اچیھ بح‬ ‫اس ضمن می برادر طیب اوالوئ‬
‫طور پر اسکتاب یک صحت کو تسلیم ے‬
‫کرئ ہی)‬

‫اور اگر ہم اہل سنت یک روایات کو اٹھا کر دیکھی‪ ،‬تو ان ےک پاس کوئ بیھ اییس روایات‬
‫ثابت نہی کہ جو قطیع طور پر عبدہللا ابن سبا ےک وجود کو ثابت ے‬
‫کرئ ہو۔ چہ جائیکہ وہ‬
‫ساری باتوں کو ثابت کرے جو اس ےس منسوب ہی‬
‫‪4‬‬

‫لفظ۔‬‫ن اس کتاب کا معنوی ترجمہ کیا ہے۔ نہ کہ ی‬ ‫اس بات یک وضاحت کرتا چلوں کہ می ی‬
‫ی‬ ‫نی یہ کہ اگر برادر طیب ی‬
‫ی‬
‫ن کن روایات کا سہارا لیا ہو‪ ،‬اور اس ےک لی ایک یہ روایت کاف‬
‫ہو‪ ،‬تو می ی‬
‫ن ایک یہ کا ترجمہ کیا ہے‪ ،‬اور باقیوں یک طرف اشارہ کیا ہے۔‬

‫اس لی یہ زہن می رہے کہ یہ ترجمہ مکمل کتاب کا نہی ہے‪ ،‬بلکہ ضف ایک کوشش ہے‬
‫کہ ان کا مدعا بیان کر دیا جان۔‬
‫ی ی‬
‫ن کاف کوشش یک ہے کہ کوئ غلظ نہ ہو‪ ،‬تاہم اگر کوئ غلظ آپ کو مےل تو مطلع‬ ‫می‬
‫کر دیں۔‬
‫ی‬
‫ناچی کو دعاؤں می یاد رکھن گا‬ ‫اس‬

‫خاکپان عزادان سید الشہداء‬


‫‪Slave of Ahlubait‬‬

‫می دی ہے‬
‫می ن آخر ں‬
‫إس کتاب یک فہرست ں‬
‫‪5‬‬

‫مقدمہ‬

‫جب بیھ آپ کیس پر تنقید کرنا چاہی‪ ،‬یا کوئ آپ پر تنقید کرنا چاہے‪ ،‬تو اس ےک کچھ‬
‫معتی مصادر ےک بنیاد پر ہو۔ ن یی‪،‬‬ ‫ے‬
‫اصول ہوئ ہی۔ اور ان می سب ےس اہم یہ ہے کہ تنقید ر‬
‫اس کا مقصد حق کو پانا ہو‪ ،‬نہ کہ دورسے یک دل آزاری کرنا۔ ایس طرح جس عنوان پر‬
‫بات ہو‪ ،‬ایس پر بات یک جان‪ ،‬خالصہ یہ کہ تنقید کا مقصد تنقید نہ ہو بلکہ حقیقت کو‬
‫جاننا ہو‬
‫اور اس ےک لی یضوری ہے کہ جو بات یک جان‪ ،‬اس ےک معتی ی‬
‫ہوئ ےک شواہد د ےن جائی۔‬ ‫ر‬
‫مثال ےک طور پر اگر ہم کیس روایت کو پیش کر رہے ہی‪ ،‬تو یضوری ہے کہ وہ مخالف ےک‬
‫جان ےس یضوری‬‫ی‬ ‫معتی سند ےک ساتھ بیان یک گن ہے۔ ضف کتاب می آ‬ ‫معتی کتاب می ر‬
‫ر‬
‫معتی بیھ یبن۔‬
‫نہی کہ وہ ر‬
‫ی‬ ‫ے‬
‫قوانی کو بیان نہی‬ ‫ایس طرح کیس عالم ےک کیس موقف کو ےل کر آپ اس فرق ےک سارے‬
‫معتی روایت موجود ہے؟‬
‫سکی۔ اصول ییہ ہے کہ کیا اس ےک موقف یک تائید می کوئ ر‬ ‫کر ے‬
‫ے‬
‫سکن ہے۔ وگرنہ وہ ایک‬ ‫اگر ہاں‪ ،‬تو پھر وہ موقف صحیح ہے‪ ،‬اور اےس ےل کر بات یک جا‬
‫ذائ رائ ہے‪ ،‬جو صحیح بیھ ہو ے‬
‫سکن ہے‪ ،‬اور غلط بیھ۔‬ ‫ے‬

‫سن دونوں پر الگو ے‬


‫ہوئ ہی‬ ‫اور یہ اصول شیعہ ی‬
‫اعیاض کروں‪ ،‬تو اس ےک معتی ذرائع ومصادر ےس ے‬
‫اعیاض کروں‪،‬‬ ‫سن پر ے‬
‫عن اگر می کیس ی‬
‫ی ی‬
‫ر‬
‫اعیاض کرے‪ ،‬تو معتی ذرائع و مصادر ےس ے‬
‫اعیاض کرے‬ ‫اور وہ بیھ جب کوئ ے‬
‫ر‬
‫کوئ بیھ ذی شعور ان باتوں کو انکار نہی کر سکتا‪ ،‬بالخصوص اگر وہ واقیع می حق کو‬
‫جاننا چاہتا ہو۔‬
‫ی‬ ‫اب مثال لی عبدہللا ابن سبا یک۔ ر‬
‫اکی آپ دیکھی ےک کہ اہل تشیع پر اےس ےل کر یوں‬
‫ے‬
‫جان ہی‬ ‫اعیاض کی‬ ‫ے‬
‫‪6‬‬

‫٭وہ سبا یک اوالد می تھا‪ ،‬اور سبائ خاندان ےس تعلق رکھتا تھا‬
‫٭وہ ایک ی‬
‫حبیس ماں کا بیٹا تھا‪ ،‬اور کایل رنگت کا حامل تھا‬

‫٭وہ ایک یہودی تھا‬


‫٭اس ی‬
‫ن عثمان بن عفان ےک دورخالفت می اسالم قبول کیا‬

‫نتیج می‬ ‫ی‬


‫٭اس ن لوگوں کو عثمان ےک خالف بھسکایا‪ ،‬بالخصوص مرصیوں کو‪ ،‬اور اس ےک ر‬
‫بغاوت ہوئ‬
‫٭وہ پہال شخص تھا جس ی‬
‫ن یہ دعوی کیا کہ موال ؑ‬
‫عیل خلیفۃ بال فصل ہی‬

‫٭وہ پہال شخص تھا جو رجعۃ کا قائل تھا‬


‫٭وہ پہال شخص تھا جس ی‬
‫ن کھلم کھال ابو بکر و عمر پر تنقید یک‬
‫٭اےس ابن سودا‪ ،‬ی‬
‫یعن کایل عورت کا بیٹا کہا جاتا تھا‬
‫٭موال ؑ‬
‫عیل اس ےس تنگ تھے‪ ،‬اور اےس مدائن بھیج دیا تھا‬
‫چاہن تھے‪ ،‬مگر لوگوں ےک ی‬
‫کہن پر چھوس دیا‬ ‫ے‬ ‫٭موال اےس ی‬
‫رسا دینا‬
‫٭موال ی‬
‫ن اےس اور اس ےک ساتھیوں کو اس سبب جال دیا کہ وہ موال کو خدا مانتا تھا‬

‫ی‬
‫اس طرح یک باتی آپ کو عام ملی یک عبدہللا ابن سبا ےک بارے می‬

‫کرئ یک ذمہ داری بیھ اہل سنت پر ہے۔‬‫مگر اصول یہ ہے کہ ان سب باتوں کو ثابت ی‬
‫معتی‬
‫سامی کر رہے ہی‪ ،‬تو شیعہ یک ر‬ ‫ی‬ ‫یضوری ہے کہ وہ یہ ساری باتی اگر کیس شیعہ ےک‬
‫ی‬
‫سامی بیھ یہ پروپیگنرہ کر رہے‬ ‫کتب ےس پیش کریں‪ ،1‬اور اگر بالفرض وہ کیس ی‬
‫سن ےک‬
‫ہی‪ ،‬تو یضوری ہے کہ ر‬
‫معتی ی‬
‫‪2‬‬
‫سن روایات ےس اےس ثابت کریں‬
‫‪7‬‬

‫تاہم اگر آپ کا مقصد کیس شیعہ پر ے‬


‫اعیاض کرنا ہے‪ ،‬تو اس ےک لی یضوری ہے کہ آپ‬
‫معتی روایات پیش کریں۔‬
‫شیعہ کتب ےس ر‬
‫ی‬ ‫اور اس صورت می آپ کو کل مال کر ی‬
‫تی روایات ملی یک‬
‫ان کا خالصہ شیخ عیل آل محسن ی‬
‫ن عبدہللا ابن سبا‪ ،‬دراسۃ و تحلیل‪ ،‬ص ‪ 49‬پر یوں پیش‬
‫کیا ہے‬

‫ہی‪ ،‬جو إس‬ ‫می موجود ں‬


‫ہی جو کہ رجال إلکیس ں‬ ‫می ےس صحیح روإیات ںتی ں‬ ‫إور إن ں‬
‫ے‬ ‫ؑ‬ ‫ر‬
‫إلمومنی ےک خدإت یک‬
‫ں‬ ‫إمت‬
‫ہی کہ عبدهللا إبن سبا موجود تھا‪ ،‬إور وہ ں‬
‫بات کو ثابت کرت ں‬
‫نہی ہوتا‬
‫طرف بالتا تھا‪ ،‬جس ےک باعث إےس جال دیا گیا۔ إس ےک عالوہ کچھ ثابت ں‬

‫‪1‬‬

‫از مولف‪ -:‬ضروری ہے کہ اس بات کو واضح کیا جائے کہ ہمارے نظر میں صرف لرآن اور معتبر‬
‫روایات حجت ہیں‪ ،‬اور ان سے صرف یہ ثابت ہے کہ عبدہللا ابن سبا نامی ایک شخص تھا جو موال‬
‫علی کو خدا مانتا تھا۔ اس کے عالوہ جتنی بھی باتیں ہیں‪ ،‬وہ ہمارے معتبر روایات سے ثابت نہیں۔ اس‬
‫ؑ‬
‫لیے اگر کوئی صرف اس روایت کو لے کر سارے اعتراضات کو ثابت کرنا چاہتا ہے‪ ،‬تو صریح طور‬
‫پر غلط ہے۔‬
‫‪2‬‬

‫از مولف‪ -:‬ہم نے یہ دیکھا ہے کہ کچھ اہلسنت کے لوگ اس کوشش میں لگ جاتے ہیں کہ سبائی‬
‫فرلے کو ثابت کر دیں‪ ،‬اور اس سے یہ دلیل پکڑ لیں کہ عبدہللا ابن سبا موجود تھا۔ حاالنکہ یہ طریمہ‬
‫کار غلط ہے۔ اگر کوئی گروہ کسی کی طرف خود کو نسبت دے‪ ،‬تو اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ وہ‬
‫موجود بھی تھا‪ ،‬اور اس کے بھی وہ عمائد تھے۔ لرآن میں ‪ 7771‬اور ‪ 23-53719‬میں ہمارے لیے اس‬
‫کی واضح مثال موجود ہے‬

‫الت‪ ،‬عزی اور منات عربوں کے تین بت تھے۔ مگر کیا یہ حمیمت میں بھی موجود تھے‬

‫ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ کوئی گروہ کسی حمیمی شخص کی طرف نسبت دیتا ہو‪ ،‬مگر ضروری نہیں کہ‬
‫وہ انہیں عمائد کا بھی حامل ہو جو اس گروہ کا ہے۔ آپ عیسائیوں کی مثال لے لیں۔ اگرچہ وہ خود کو‬
‫عیسی انہیں عمائد کے حامل ہیں جن کا‬
‫ؑ‬ ‫عیسی کے پیروکار بتالتے ہیں‪ ،‬مگر کیا حضرت‬
‫ؑ‬ ‫حضرت‬
‫اظہار عیسائی کرتے ہیں؟‬

‫اس لیے ضروری ہے کہ اگر آپ کا اعتراض عبدہللا ابن سبا پر ہے‪ ،‬تو آپ اس کے وجود کے ثابت‬
‫کریں‪ ،‬اور اس کے لیے دالئل دیں‪ ،‬نہ کہ کسی گروہ کے لیے‬
‫‪8‬‬

‫پہیل روایت جو شیخ ال محسن ی‬


‫ن صفحہ ‪ 47‬پر پیش یک‪ ،‬وہ یہ ہے‬

‫ؑ‬
‫شیخ کیس ن إپن سند ےس ھشام بن سالم ےس نقل کیا‪ ،‬کہ إنہوں ن إمام إلصادق ےس سنا‬
‫می گفتگو کر رہے تھے‪ ،‬إور إس ےک‬‫جو إپن إصحاب ےس عبدهللا إبن سبا ےک بارے ں‬
‫ے‬ ‫دعوے پر بات کر رہے تھے جو وہ موال ؑ‬
‫می کرتا تھا کہ‪ :‬جب إس‬
‫عىل یک خدإت ےک ضمن ں‬
‫ؑ‬
‫نہی یک‪ ،‬جس‬
‫ن یہ دعوی کیا تو موال ن إےس بال کر توبہ کرن کا کہا۔ مگر إس ن توبہ ں‬
‫ےک باعث إےس جال دیا گیا۔‬

‫دورسی روایت شیخ ال محسن ی‬


‫ن ایس صفج پر یہ پیش یک‬

‫می إپن سند ےک ساتھ إبان بن عثمان ےس یہ روإیت یک کہ إنہوں‬ ‫شیخ کیس ن إىس کتاب ں‬
‫ؑ‬
‫ن إمام إلصادق ےس سنا کہ وہ کہہ رہے تھے کہ هللا یک لعنت ہو عبدهللا إبن سبا پر ‪ ،‬وہ‬
‫ے‬ ‫ؑ‬
‫إلمومنی هللا ےک مطیع عبد‬
‫ں‬ ‫إلمومنی ےک خدإت ےک قائل تھے۔ خدإ یک قسم! ں‬
‫إمت‬ ‫ں‬ ‫إمت‬
‫ں‬
‫(إطاعت گذإر بندے) تھے‪ ،‬ویل ہو إس ےک ںلی جو ہم پر جھوٹ باندےھ‪ ،‬وہ ہمارے‬
‫نہی کر رہے۔ ہم هللا ےک ںلی إن ےس‬
‫ہی جو کہ ہم خود ں‬ ‫می إییس بات کر رہے ں‬ ‫بارے ں‬
‫ہی‬ ‫ہی‪ ،‬ہم هللا ےک ںلی إن ےس علیحدہ ں‬ ‫علیحدہ ں‬

‫اور تیرسی روایت شیخ آل محسن ی‬


‫ن یہ پیش یک‬

‫إىس طرح إنہوں ن إپن سند ےس إبو حمزہ ثماىل ےس یہ روإیت نقل یک کہ إمام عىل بن‬
‫إلعابدین ن کہا‪ :‬هللا یک لعنت ہو إس پر جس ن ہم پر جھوٹ باندھا۔ جب‬‫ؑ‬ ‫حسی زین‬
‫ں‬
‫ر‬
‫ہی۔ إس‬‫متے جسم ےک بال کھسے ہو جان ں‬ ‫می عبدهللا إبن سبا کو یاد کرتا ہوں‪ ،‬ں‬
‫ں‬
‫ن إیک عظیم إمر کا دعوی کیا۔ هللا یک لعنت ہو إس پر! إےس کیا ہوإ تھا؟ خدإ یک قسم!‬
‫‪9‬‬

‫ؑ‬ ‫ے‬
‫عىل هللا ےک صالح عبد تھے‪ ،‬وہ رسول هللا ﷺ ےک بھات تھے۔ موال ن یہ کرإمت هللا و‬
‫رسول یک إطاعت ےک سبب حاصل یک‪ ،‬إور إىس طرح رسول هللا ﷺ ن یہ کرإمت هللا یک‬
‫إطاعت ےک سبب حاصل یک‬

‫مگر اہل سنت ےک دعوے کیا کیا ہی؟ دوبارہ پسھی‬

‫٭وہ ایک حب ییس ماں کا بیٹا تھا‪ ،‬اور کایل رنگت کا حامل تھا‬

‫٭وہ ایک یہودی تھا‬


‫٭اس ی‬
‫ن عثمان بن عفان ےک دورخالفت می اسالم قبول کیا‬

‫نتیج می‬ ‫ی‬


‫٭اس ن لوگوں کو عثمان ےک خالف بھسکایا‪ ،‬بالخصوص مرصیوں کو‪ ،‬اور اس ےک ر‬
‫بغاوت ہوئ‬
‫٭وہ پہال شخص تھا جس ی‬
‫ن یہ دعوی کیا کہ موال ؑ‬
‫عیل خلیفۃ بال فصل ہی‬

‫٭وہ پہال شخص تھا جو رجعۃ کا قائل تھا‬


‫٭وہ پہال شخص تھا جس ی‬
‫ن کھلم کھال ابو بکر و عمر پر تنقید یک‬
‫٭اےس ابن سودا‪ ،‬ی‬
‫یعن کایل عورت کا بیٹا کہا جاتا تھا‬
‫٭موال ؑ‬
‫عیل اس ےس تنگ تھے‪ ،‬اور اےس مدین بھیج دیا تھا‬
‫چاہن تھے‪ ،‬مگر لوگوں ےک ی‬
‫کہن پر چھوس دیا‬ ‫ے‬ ‫٭موال اےس ابو بکر و عمر کو برا ی‬
‫کہن ےک ی‬
‫رسا دینا‬

‫معتی روایات ےس یہ ثابت ہو ے‬


‫سکن ہی؟؟؟‬ ‫کیا شیعہ ر‬

‫ہر گز نہی۔ شیعہ روایات ےس یہ باتی ثابت نہی ہوتی۔‬


‫‪10‬‬

‫اس لی اگر کیس شیعہ ےس عبدہللا ابن سبا ےک عنوان پر مناظرہ و مباحثہ ہو‪ ،‬تو شیعہ‬
‫ی‬
‫مکتب ےک رو ےس تو آپ کچھ بیھ حاصل نہی کر سکی ےک سوائ اس ےک کہ عبدہللا ابن‬
‫ؑ‬
‫معصوم ثابت ہو جان گا‬ ‫سبا ملعون بزبان‬

‫ن ضف شیعہ موقف یہ پیش کرنا ہو‪ ،‬تو ہمارا مقصد پورا ہو چکا ہے۔‬ ‫اس لی اگر ہم ی‬
‫کہن ہی کہ فرض کریں اہل سنت کا ایک عالم ی‬
‫اپن‬ ‫مگر پھر بیھ اتمام حجت ےک لی ہم یہ ے‬
‫ی‬
‫سامی ابن سبا یک باتی کر رہا ہو‪ ،‬تو پھر کیا ہو گا‬ ‫کیس معتقد ےک‬

‫اب دیکھن اصول کیا ہے؟ یاد رہے کہ اہم بات اصول ہی‪ ،‬کیونکہ انہی اصولوں یک بنیاد پر‬
‫لوگوں کو جانچا جاتا ہے‬
‫تو اصول ہمی شیخ ابن تیمیہ ی‬
‫ن منہاج السنۃ‪ 136/7 ،‬می یہ دیا کہ‬

‫ے‬ ‫نہی ہو س ر‬ ‫ے‬


‫کن سوإن إس ےک کہ إس یک صحیح ہون کو بیھ بیان‬ ‫کوت بیھ دلیل قائم ں‬
‫ے‬
‫نہی‬
‫بغت إس ےک وہ إستدالل ےک قابل ں‬
‫کیا جان‪ ،‬ں‬

‫ایس طرح ‪ 138/3‬پر ے‬


‫کہن ہی‬

‫نہی کیا گیا‪ ،‬تو ہم إس یک‬


‫پہىل بات تو یہ کہ إس حکایت ےک ںلی کیس سند کو بیان ں‬
‫گن باتوں کو إن ےک معت رت‪/‬ثابت شدہ سند ےک‬ ‫نہی کر ر‬
‫سکی‪ ،‬إور نقل یک ے‬ ‫صحت پر بات ں‬
‫سبب جانا جاتا ہے‬

‫ایس طرح ‪ 481/5‬پر ے‬


‫کہن ہی‬
‫‪11‬‬

‫ے‬
‫می کیس بات ےس إستدالل کرتا ہے‪ ،‬تو‬
‫إور یہ معلوم ہے کہ جب کوت کیس معامےل ں‬
‫ے‬
‫ضوری ہے کہ وہ إس یک سند بیھ بتان تاکہ حجت قائم ہو سےک‬

‫گویا ان کا خالصہ یوں کیا جا سکتا ہے‪-7‬‬

‫ے‬
‫إگر آپ ن إہل سنت ےک مصادر ےس بیھ کوت بات نقل کرت ہے‪ ،‬إس یک سند بیھ بیان‬
‫معتت ہون کو بیھ ثابت کرنا ہے‬
‫ر‬ ‫کرت ہے‪ ،‬ںنت إس سند ےک‬

‫اب اگر کیس ےک قول و فعل می تضاد ہو‪ ،‬تو اےس کیا ے‬
‫کہن ہی؟ آپ کو معلوم ہے۔ اب اس‬
‫کرئ ہی‪،‬‬‫کھن ہوئ دیکھن کہ شیخ ابن تیمیہ خود جب ابن سبا یک بات ے‬
‫بات کو ذہن می ر ے‬
‫ی‬
‫تو کیا گل کھالئی ےک۔ موصوف منہاج السنۃ‪ 316-315/8 ،‬می عثمان ےک خالفت ےک پہےل‬
‫‪ 6‬سالوں کو بیان ی‬
‫کرئ ےک بعد ے‬
‫کہن ہی‬

‫إس ےک بعد کچھ لوگ تھے جو إن ےک خالف بات کرن لگا‪ ،‬مگر زیادہ تر لوگ پھر بیھ إن‬
‫می إچھا یہ ر‬
‫بولن تھے۔ مگر یہ إمارت کاف طویل ہو چ ی تیھ کیونکہ إس ےک‬ ‫ےک بارے ں‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫نہی‬
‫می کیس یک ں‬ ‫لمن خالفت چاروں (خلفان رإشدین) ں‬ ‫‪ 23‬سال ہو گی تھے‪ ،‬إور إتن ر‬
‫ے‬
‫می کرإہت ےس دإخل ہون تھے‬ ‫می کچھ لوگ إسالم ں‬
‫تیھ۔۔۔۔۔۔۔۔۔إور إن یک خالفت ں‬
‫إنہی قتل کر ےک فتنہ رسوع‬
‫جیسا کہ إبن سبا إور إن جیےس دورسے منافق جنہوں ن ں‬
‫کیا‬

‫شیخ صاحب ی‬
‫ن ضف دعوی کر راال‪ ،‬نہ کوئ روایت دی‪ ،‬نہ سند‪ ،‬نہ کوئ دلیل‬
‫اپن بنان اصولوں یک تو پاسداری ے‬
‫کرئ‬ ‫حاالنکہ یضوری تھا کہ وہ ی‬
‫‪12‬‬

‫کرئ کہ ابن سبا ی‬


‫ن کراہت ےس اسالم قبول کیا تھا‪ ،‬یا یہ کہ وہ منافق تھا‪ ،‬یا یہ کہ اس‬ ‫ثابت ے‬
‫ی‬
‫ن عثمان کا قتل کیا‬
‫ن ایس پر اکتفا نہی کیا بلکہ مزید دعوے ے‬
‫کرئ ہی کہ‬ ‫مگر شیخ صاحب ی‬

‫می ے‬ ‫ے‬
‫کن لوگ جو رسول هللا ﷺ ےس محبت‬ ‫وغتہ ں‬
‫نہی کہ بن ہاشم ں‬ ‫می کوت شک ں‬ ‫إس ں‬
‫ے‬ ‫ر‬
‫ملی جو کہ رسول‬
‫باتی ں‬‫إنہی رإفضہ ےس إیےس ں‬ ‫کرن تھے‪ ،‬إور تشیع یک طرف مائل ہون‪ ،‬ں‬
‫تھی۔ إس ںلی کہ رفض یک بنیاد إیک زندیق ن‬ ‫می شدید قدح ےک حامل ں‬ ‫هللا ےک معامےل ں‬
‫إس سبب رکیھ کہ دین إسالم کا بطالن ہو سےک‪ ،‬۔۔۔۔۔۔ إور عبدهللا إبن سبا رإفضیوں‬
‫می إپن خباثت و مکاری ےس‬ ‫کا شیخ تھا جب إس ن إسالم ظاہر کیا‪ ،‬إس کا إرإدہ إسالم ں‬
‫فساد الن کا تھا۔۔۔۔‬

‫دیکھن منہاج السنہ‪479-478/8 ،‬‬


‫مگر ایک باری پھر انہوں ی‬
‫ن کوئ ثبوت نہی دیا۔ آخر ان ےک پاس کیا ثبوت ہے کہ عبدہللا‬
‫ابن سبا ےک یہ ارادے تھے؟ کس روایت ےس یہ ثابت ہوتا ہے؟‬

‫مزید دعوی ے‬
‫کرئ ہی کہ‬

‫ہی کہ سب ےس پہےل شیعہ إمامیہ‪ ،‬جو کہ إس بات ےک مدع‬ ‫إہل علم إس بات کو ر‬
‫جانی ں‬
‫ہی کہ حضت ؑ‬
‫عىل ےک (خالفت ےک ںلی) ںص موجود ہے‪ ،‬وہ خالفت رإشدہ ےک آخری‬ ‫ں‬
‫ے‬
‫نہی تھے‬
‫می ظہور پذیر ہون‪ ،‬إور إس ےس قبل موجود ں‬
‫دور ں‬

‫مالحظہ ہو منہاج السنہ‪251/8 ،‬‬


‫‪13‬‬

‫منہاج السنۃ‪ 222/7 ،‬می مزید ے‬


‫کہن ہی‬

‫ر‬
‫إور یہ بات مشہور‪/‬معروف ہے کہ إبن سبا‪ ،‬إور جو إن یک إتباع کرن تھے‪ ،‬إنہوں ن سب‬
‫عىل ےک ںلی نص موجود ہے‪ ،‬إور یہ کہ وہ معصوم‬ ‫ےس پہےل إس بات کو کہا کہ حضت ؑ‬
‫ہی‬ ‫ں‬

‫معتی‬ ‫ی‬
‫ہونا یہ چاہن کہ آپ عبدہللا ابن سبا ےک زمان ےک کیس معت ری شخص کا قول بسند ر‬
‫نقل کر ےئ‪ ،‬نہ کہ یہ نعرے لگا ے‬
‫ن کہ یہ مشہور و معروف ہے‪ ،‬اہل علم یہ ے‬
‫کہن ہی وغیہ‬
‫وغیہ‬
‫ثبوت دیا کوئ نہی‪ ،‬بس یہ نعرے لگا کر ی‬
‫اپن یہ بنان اصولوں کر نظر انداز کر راال‬

‫منہاج السنۃ‪ 459/3 ،‬می مزید درج ے‬


‫کرئ ہی‬

‫ہی‬‫ہی‪ ،‬وہ غاىل ں‬


‫می سب ےس زیادہ بدنام ں‬ ‫إس ےک بعد جو لوگ مرتد ہون ےک معامےل ں‬
‫ے‬ ‫جنہی حضت ؑ‬
‫عىل ن جال دیا تھا‪ ،‬جب إنہوں ن إن ےک ںلی خدإت کا دعوی کیا۔ وہ‬ ‫ں‬
‫ے‬
‫سبات تھے‪ ،‬إور عبدهللا إبن سبا ےک ںپتوکار تھے۔ جنہوں ن إبو بکر و عمر یک سب و شتم‬
‫کا إظہار کیا‬

‫ایس طرح منہاج السنہ‪ 61/2 ،‬می دعوی ے‬


‫کرئ ہی‬

‫می‬
‫کہاں پر شبہ ہو سکتا ہے جب إبو موىس إشعری جیےس لوگوں ن عمرو یک موإفقت ں‬
‫ؑ‬
‫عىل و معاویہ کو معزول کر دیا‪ ،‬إور إس إمر کو مسلمانوں یک شوری ےک ںلی قرإر دیا‪ ،‬إس‬
‫‪14‬‬

‫شبہ ےس جو عبدهللا إبن سبا إور إس ےک جیےس جو إس بات ےک مدع تھے کہ إمام معصوم‬
‫ہے یا خدإ ہے یا رنن‬

‫اب اہل سنت ےک شیخ االسالم تو ضف دعوے ی‬


‫کرئ می مرصوف ہی۔ اور کن اہل‬
‫ی ی‬
‫مانی لگ ہی۔‬ ‫سنت ان یک جاللت ےس مرعوب ہو کر انہی‬

‫ن سوچا کہ کیوں نہ ان روایات کا جائزہ لیا جان‪ ،‬ان یک اسناد کو پرکھا جان کہ کیا‬ ‫تو ہم ی‬
‫واقیع می عبدہللا ابن سبا ی‬
‫ن اتنا بسا فتنہ برپا کیا؟َ کیا پھر یہ ضف ایک پروپیگنرہ ہے جو‬
‫یہ لوگ کر رہے ہی‬
‫کرئ ہی کہ اس کتاب کو ی‬
‫پسھی ےک بعد ہمارے برادران اہلسنت اس بات کو‬ ‫ہم امید ے‬
‫ی‬
‫تسلیم کریں ےک کہ وہ ایک پروپیگنرے کا شکار ہی‬
‫ے‬
‫ہوئ ہی نہ کہ شخصیات‬ ‫یاد رکھن گا کہ اصول اہم‬

‫شخصیات کو اصولوں ےک بنیاد پر جانچا جاتا ہے کہ کون واقیع می شیخ االسالم ہے‪ ،‬اور‬
‫کون دھوےک باز‬

‫کون سچا ہے‪ ،‬اور کون جھوٹا‬


‫کرئ ہی کہ ہماری غلطیوں اور کوتاہیوں ےک معاف ے‬
‫کرئ‪ ،‬اور دمحم و آل دمحم پر‬ ‫ہللا ےس دعا ے‬
‫درود و سالم کا ہدیہ پیش کریں‬
‫‪15‬‬

‫می عبدهللا إبن سبا کا نام ہے‬


‫وہ روإیات جن ں‬

‫جو کچھ ہمی عبدہللا ابن سبا ےک نام ےس اہل سنت یک کتب می ملتا ہے‪ ،‬اس ےک ی‬
‫تی‬
‫اقسام ہی‬

‫ایک تو وہ روایات جو سند ےک ساتھ نقل ہوئ ہی‬

‫دورسی وہ روایات ہی جو بال سند ہی‬


‫ی‬
‫زمان می‬ ‫نمی پر ہمارے پاس اہل سنت ےک علماء ےک اقوال ہی ‪ ،‬جو کہ اس‬
‫اور تیرسے ر‬
‫موجود نہی تھے‪ ،‬بس ی‬
‫سن سنائ بات کو پھیال رہے ہی‬

‫نمی وایل روایات ہی‬ ‫ی‬


‫اب ظاہر ہے کہ اس می اگر کیس پر توجہ دی جائ چاہن‪ ،‬تو وہ پہےل ر‬
‫جو سند ےک ساتھ مروی ہی‬
‫ی‬ ‫ی‬ ‫ے‬
‫باف دونوں تو ضعیف ےک زمرے می آئی یک‪ ،‬اور اس پر ہم اپنا وقت ضائع نہی کریں ےک‬

‫نمت ‪2‬‬
‫روإیت ر‬

‫رسی ‪ ---‬شعیب ‪ ---‬سیف ‪ ---‬عطیہ ‪ ---‬یزید إلفقعیس‬

‫إس ن کہا کہ عبدهللا إبن سبا یہودی تھا‪ ،‬إور صنعاء کا رہن وإال تھا۔ إس یک ماں کاىل‬
‫می‬‫می إس ن إسالم قبول کیا وہ مسلمانوں ےک شہروں ں‬ ‫رنگت یک تیھ۔ عثمان ےک زمان ں‬
‫می مبتال کر سےک۔ إس ن حجاز ےس آغاز کیا‪ ،‬پھر بضہ گیا‪،‬‬ ‫إنہی ضاللت ں‬ ‫پھرتا رہا تاکہ ں‬
‫پھر کوفہ پھر شام۔ مگر إےس إہل شام ےس کچھ حاصل نہ ہو سکا۔ پھر وہ وہاں ےس‬
‫ر‬
‫ہی کہ‬‫مض چال گیا۔ إور وہاں کہن لگا کہ کتن عجیب بات ہے کہ جو یہ گمان کرن ں‬
‫‪16‬‬

‫ر‬ ‫ے‬ ‫ؑ‬


‫آئی‬
‫نہی ں‬ ‫ہی کہ دمحم ﷺ وإپس ں‬ ‫آئی ےک مگر إس بات یک تکذیب کرن ں‬ ‫عییس تو وإپس ں‬
‫ے‬
‫ےک‪ ،‬إور هللا ن کہا ہے کہ "جس هللا ن آپ پر قرآن نازل فرمایا ہے‪ ،‬وہ آپ کو دوبارہ‬
‫ہی کہ وإپس‬ ‫پہىل جگہ الن وإال ہے (سورہ قصص‪)96 ،‬۔ إس ںلی آپﷺ زیادہ حقدإر ں‬
‫گن إور إس ن رجعة کو إن ےک لیا گھس‬ ‫عییس ےک۔ یہ بات إس ےس قبول یک ے‬
‫ؑ‬ ‫آئی بنسبت‬‫ں‬
‫رإال۔ پھر إس ن إن ےس کہا کہ کہ ہر رنن کا وص ہوتا ہے‪ ،‬إور عىل آپ ﷺ کا وص ہے۔‬
‫ہی۔ پھر یہ کہا کہ إس ےس‬ ‫ہی ں‬
‫عىل آخری وص ں‬ ‫ہی‪ ،‬إور ؑ‬‫ںنت یہ کہ رنن ﷺ آخری رنن ں‬
‫زیادہ ظلم کیا ہو گا کہ کہ رسول ﷺ یک وصیت کو پس پشت رإل دیا گیا‪ ،‬إور إن ےک‬
‫گن‪ ،‬إور إس إمت ےک إمور ےل ںلی؛ عثمان ن ناحق وص‬ ‫وص کو پر چھالنگ لگا دی ے‬
‫رسول هللا ﷺ ےس یہ ےل لیا ہے‬

‫ن ی‬
‫اپن تاریخ االمم و الملوک ‪ 647/2‬می درج یک ہے۔ اور ایس سند ےس‬ ‫یہ روایت طیی ی‬
‫ر‬
‫اپن تاریخ دمشق‪ ،‬ج ‪ ،29‬ص ‪ 4-3‬پر درج‬ ‫ی‬
‫جلن سند ےک ساتھ ابن عساکر ن یہ روایت ی‬
‫ملن ے‬‫ے‬
‫یک ہے‬

‫وہاں پر سند یوں ہے‬

‫إبو إلقاسم إسماعیل إبن إحمد ‪ ---‬إحمد بن نقور ‪ ---‬دمحم بن عبدإلرحمن بن عباس ‪ ---‬إبو‬
‫یحن ‪ ---‬شعیب بن إبرإہیم ‪ ---‬سیف بن عمر ‪ ---‬یزید‬ ‫بکر بن سیف ‪---‬رسی بن ں‬
‫إلفقعیس‬

‫کرئ چلی کہ یہ واحد روایت ہے کہ جس می یہ کہا گیا کہ ہے اس یک‬ ‫اس بات یک وضاحت ے‬
‫ن عثمان ےک دور می اسالم قبول کیا‪ ،‬وہ یہ عقیدہ رکھتا‬ ‫ماں کاےل رنگت یک حامل تیھ‪ ،‬اس ی‬
‫عیل ویص رسول ہی‪ ،‬ی‬
‫نی یہ کہ وہ رجعۃ کا قائل تھا‬ ‫حرصت ؑ‬ ‫تھا کہ ی‬
‫‪17‬‬

‫ی‬
‫اس لی اگر تو یہ روایت ضعیف ہے‪ ،‬تو پھر یہ دعوے ضف دعوے یہ رہ جائی ےک‪ ،‬ان‬
‫ی‬
‫می کوئ جان نہی رہے یک‬

‫ی‬
‫کوف ہی‪ ،‬کہ جن ےک بارے می ابن حجر ی‬
‫ن لسان‬ ‫اس روایت می شعیب بن ابراہیم‬
‫نمی ‪ 517‬می کہا کہ‬ ‫ی‬
‫المیان ‪ 145/3‬ر‬

‫ہی‪ ،‬إور إن ےس‬


‫نہی ں‬
‫می مجہول ہون کا عنض ہے۔ إبن عدی ن کہا کہ یہ معروف ں‬‫إن ں‬
‫ر‬ ‫ے‬
‫ہی کہ‬ ‫می نکارت پات جات ہے‪ ،‬إور کچھ إییس ں‬
‫می کچھ ں‬
‫ہی کہ جن ں‬
‫روإیات مروی ں‬
‫ر‬
‫ہی‬
‫سلف پر حملہ کرت ں‬

‫دورسا مسئلہ اس سند می سیف بن عمر تمییم ہے‪ ،‬کہ جن ےک بارے می عالمہ ذہن ی‬
‫ن‬ ‫ر‬
‫نمی ‪ 4‬می کہا کہ‬
‫تاریخ االسالم‪ 162-161/11 ،‬ر‬

‫ہی إبو‬ ‫ر‬


‫ہی۔إبو حاتم ن کہا کہ متوک ں‬ ‫معی ن کہا کہ یہ ضعیف إلحدیث ں‬ ‫یحن إبن ں‬‫ں‬
‫ے‬
‫می کہا گیا کہ‬
‫نہی إبن حبان ن کہا کہ إن ےک بارے ں‬
‫دإؤد ن کہا کہ إن یک کوت حیثیت ں‬
‫ے‬
‫إنہی ضعیف کہا۔ حاکم ن بیھ کہا کہ إن پر زندیق ہون کا‬‫ہی۔ نسات ن بیھ ں‬ ‫زندیق ں‬
‫ر‬
‫حدیثی گھسن تھے‬
‫ں‬ ‫إلزإم ہے۔ إبن حبان ن کہا کہ یہ‬

‫آپ ایس ےس ان ےک بارے می اندازہ لگا لی‬

‫اور جو اس سب کو چشم دید گواہ ہی ی‬


‫یعن یزید إلفقعیس وہ بیھ مجہول ہی۔ ان ےک‬
‫بارے می اہل سنت ےک کتب رجال بالکل خاموش ہی‬
‫‪18‬‬

‫اس لی یہ روایت قطیع طور پر ضعیف ہے‪ ،‬اور اس ےس استدالل قائم نہی کیا جا سکتا‬

‫نمت ‪3‬‬
‫روإیت ر‬

‫اپن تاریخ دمشق‪ ،‬ج ‪ ،29‬ص ‪ 7‬پر یہ روایت درج ے‬


‫کرئ ہی‬ ‫ابن عساکر ی‬

‫إبو برکات إالنماط‪ ---‬إبو طاہر إحمد بن حسن إور إبو فضل إحمد بن حسن ‪---‬‬
‫عبدإلملک بن دمحم بن عبدهللا ‪ ---‬إبو عىل بن صوإف ‪ ---‬دمحم بن عثمان بن رإت شیبہ ‪---‬‬
‫شعن‬
‫دمحم بن عالء ‪ ---‬إبو بکر بن عیاش ‪ ---‬مجالد ‪ ---‬ر‬
‫سب ےس پہےل جس ن جھوٹ بوال وہ عبدهللا بن سبا ہے‬

‫اس سند یک پہیل آفت دمحم بن عثمان بن رائ شیبہ ہے۔ ان ےک بارے می تاریخ بغداد‪،‬‬
‫نمی ‪ 979‬می ہمی یہ ملتا ہے‬ ‫‪ 46-45/3‬ر‬

‫ہی کہ دمحم بن عثمان کذإب ہے‪ ،‬إس ن إبن عبدوس ےس کتب‬ ‫عبدهللا إبن إسامہ ر‬
‫کہن ں‬
‫ے‬
‫جھون ےک طور پر ر‬
‫جانی تھے‬ ‫ںلی‪ ،‬ہم إےس ہمیشہ‬

‫حدیثی چوری کر لیتا‬


‫ں‬ ‫إبرإہیم إبن إسحاق صوإف ن کہا کہ وہ جھوٹا ہے‪ ،‬إور لوگوں یک‬
‫تھی‬
‫نہی ں‬
‫می ں‬ ‫باتی بتاتا تھا جو کہ حدیثوں ں‬
‫تھا‪ ،‬إور لوگوں کو وہ ں‬
‫یحن ن کہا کہ دمحم بن عثمان جھوٹا تھا‪ ،‬إور حدیث ںی گھستا تھا۔ لوگوں ےس وہ‬
‫دإؤد بن ں‬
‫ر‬
‫تھی‬
‫نہی ہوت ں‬‫می ں‬ ‫باتی کہتا جو حدیثوں ں‬
‫ں‬
‫می‬
‫عبدإلرحمن بن یوسف بن خرإش ن کہا کہ دمحم بن عثمان جھوٹا تھا‪ ،‬إور وہ إسناد ں‬
‫حدیثی گھستا تھا‬
‫ں‬ ‫إضافہ کر دیتا تھا‪ ،‬إور‬
‫‪19‬‬

‫ر‬
‫جانی تھے‬ ‫دمحم بن عبدهللا إلحضیم ن کہا کہ وہ جھوٹا تھا‪ ،‬إور ہم إےس بچی ےس جھوٹا‬

‫عبدهللا بن إحمد بن حنبل ن کہا کہ وہ جھوٹا ہے‬

‫حدیثی‬
‫ں‬ ‫جعفر بن دمحم بن إبو عثمان طیالیس ن کہا کہ وہ جھوٹا ہے‪ ،‬إور لوگوں ےس وہ‬
‫می إےس بہت إچیھ طرح جانتا ہوں‬ ‫ہوئی‪ ،‬ں‬
‫ں‬ ‫نہی‬
‫کہتا ہے کہ جو بیان ں‬
‫دمحم بن إحمد عدوی ن کہا کہ وہ جھوٹا ہے‬

‫جعفر بن ھذیل ن کہا کہ وہ جھوٹا ہے‬

‫ایس ےس اندازہ لگا لی‬

‫زھن ان ےک بارے می ی‬
‫میان‬ ‫ی‬
‫اس سند یک دورسی آفت مجالد بن سعید ہمدائ ہے۔ عالمہ ر‬
‫نمی ‪ 7272‬می ان ےک ضعف کا اظہار کیا اور کہا کہ‬
‫االعتدال‪ 438/3 ،‬ر‬

‫نہی کیا جا سکتا۔ إحمد ن کہا کہ إنہوں ن ے‬


‫کن روإیات‬ ‫معی ن کہا إن ےس إستدالل ں‬
‫إبن ں‬
‫ے‬
‫نہی‬‫کی؛ یہ کوت ےس ں‬
‫نہی ں‬‫پہنچائی جو لوگوں ن بیان ں‬
‫ں‬ ‫إن (یعن رسول هللا ﷺ ) تک‬
‫ے‬
‫ہی۔‬ ‫نہی۔۔۔۔۔دإرقطن ن کہا کہ یہ ضعیف ں‬ ‫ہی۔ نسات ن کہا کہ یہ إتی مضبوط ں‬ ‫ں‬
‫نہی‬ ‫بخاری ن کہا کہ یحن بن سعید إن کو ضعیف ر‬
‫کہن تھے ۔ إبن مہدی إن ےس روإیت ں‬ ‫ں‬
‫ر‬
‫لین تھے‬

‫گویا اس روایت ےس بیھ استدالل قائم نہی ہو سکتا‬

‫نمت ‪4‬‬
‫روإیت ر‬
‫‪20‬‬

‫اپن تاریخ دمشق‪ ،‬ج ‪ ،29‬ص ‪ 12-9‬پر یہ روایت درج ے‬


‫کرئ ہی‬ ‫ابن عساکر ی‬

‫ر‬
‫إبو بکر دمحم بن طرخان ‪ ---‬إبو فضائل دمحم بن إحمد بن عبدإلباف ‪ ---‬إبو قاسیم عبید هللا‬
‫ر‬
‫بن عىل بن عبید هللا رف ‪ ---‬إبو إحمد عبید هللا بن دمحم بن إبو مسلم‪ ---،‬إبو عمر دمحم بن‬
‫ؑ‬
‫عبدإلوإحد ‪ ---‬إلغطاف ‪ ---‬إپن رجال ےس ‪ ---‬إمام صادق ‪ ---‬إپن آباء ےس ‪ ---‬جابر ےس‬
‫ے‬ ‫جب حضت ؑ‬
‫عىل یک بیعت ہوت‪ ،‬تو إنہوں ن لوگوں ےس خطاب کیا۔ إبن سبا کھسإ ہوإ‬
‫ہی۔ إنہوں ن جوإب دیا کہ خدإ کا خوف کرو‬ ‫إور کہا کہ آپ دإبة إالرض ں‬
‫ہی۔ آپ ن جوإب دیا کہ خدإ کا خوف کرو۔ پھر کہا کہ‬ ‫پھر إس ن کہا کہ آپ إلملک ں‬
‫آپ ن مخلوق کو خلق کیا‪ ،‬إور رزق کو بسھایا۔ پس آپ ن إس ےک قتل کا حکم دیا۔ إس‬
‫ے‬
‫می‬‫پر رإفض جمع ہون‪ ،‬إور آپ ےس کہا کہ إےس مدإئن بھیج دیں۔ إگر آپ إےس مدینہ ں‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫آئی ےک‪ ،‬پس آپ ن إےس مدإئن بھیج‬ ‫قتل کریں ےک‪ ،‬تو إس ےک ساتیھ إور گروہ وإےل نکل ں‬
‫ے‬
‫جنہی‬
‫ں‬ ‫دیا۔ إور قرإمطہ إور رإفضہ وہاں جمع ہون۔ إور إس ےک بعد إیک گروہ کھسإ ہوإ‬
‫ہی۔ وہ ‪ 22‬مرد تھے۔ آپ ن إن ےس کہا کہ رجوع کر لو۔‬‫کہن ں‬‫سبائیہ ر‬

‫می رسول هللا ﷺ کا چچازإد‬ ‫ہی۔ ں‬‫متے ماں باپ مشہور ں‬ ‫می عىل إبن رإت طالب ہوں‪ ،‬ں‬‫ں‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫نہی کریں ےک۔ آپ بالن وإےل کو بال ںلی۔ تو‬‫بھات ہوں۔ إنہوں ن جوإب دیا کہ ہم رجوع ں‬
‫می جو بچ ے‬
‫گی‪،‬‬ ‫می مشہور ہے۔ إن ں‬ ‫قت صحرإ ں‬‫می جال دیا۔ إور إن یک ر‬
‫إنہی آگ ں‬
‫آپ ن ں‬
‫ے‬ ‫جن ےک رس بچ ے‬
‫ہمی معلوم ہے کہ یہ خدإ ہے إور إس یک دلیل‬ ‫گی تھے‪ ،‬وہ کہن لگ کہ ں‬
‫نہی ملتا مگر إن ےک‬
‫إنہوں ن إبن عباس ےک إس قول ےس ىل کہ لوگوں کو آگ کا عذإب ں‬
‫خالق ےس۔ ثعلب ن کہا کہ عىل ےس قبل آگ کا عذإب إبو بکر ن دیا تھا جب إنہوں ن‬
‫توہی رسالت یک تیھ‪ ،‬صحرإ‬ ‫ں‬ ‫فجاءۃ نایم شخص کو‪ ،‬جس ن آپ ﷺ ےک وفات ےک بعد‬
‫می بھیج دیا تھا‪ ،‬إور إےس جال دیا تھا‪ ،‬تو إبن عباس ن کہا تھا کہ إبو بکر ن بیھ آگ ےس‬ ‫ں‬
‫رسإ دی تیھ‪ ،‬تو إس یک بیھ عبادت کرو‬

‫ی‬
‫اس سند می الغطاف اور اس ےک شیوخ مجہول ہی۔ اس یک سند اس سبب ضعیف ہے۔‬
‫‪21‬‬

‫ی‬
‫تاریخ طور پر غلطیاں موجود ہی‪ ،‬اس روایت می‬ ‫دورسی بات یہ کہ اس ےک ے ی‬
‫می می‬
‫سبائیہ‪ ،‬قرامطہ اور رافضہ کو ایک یہ وقت می دکھایا گیا ہے۔‬

‫ابن تیمیہ رافضہ ےک بارے می منہاج السنہ‪ 35-34/1 ،‬پر درج ے‬


‫کرئ ہی‬

‫می‬‫حسی ن ھشام ےک خالفت ں‬ ‫ں‬ ‫یہ لفظ إلرإفضہ تب ظاہر ہوإ جب زید بن عىل بن‬
‫رفض کیا‪ ،‬إور زید کا وإقعہ ‪ ،231‬یا ‪ 232‬یا ‪ 233‬ھ ےک بعد کا ہے‪ ،‬جو ھشام ےک خالفت‬
‫کا آخری دور تھا۔‬

‫جب کہ اس روایت می رافضہ کو ی‬


‫حرصت ؑ‬
‫عیل ےک دور می دکھالیا گیا ہے‬

‫نمت ‪5‬‬
‫روإیت ر‬

‫ے‬
‫کرئ ہی‬ ‫ابن تیمیہ ی‬
‫اپن منہاج السنہ‪ 32-28/1 ،‬می یہ درج‬

‫ن ی‬
‫اپن کتاب االصول می درج‬ ‫اپن کتاب می‪ ،‬اور ابو عمرو الطلمنیک ی‬
‫ن ی‬‫ابو عاصم خشیش ی‬
‫کیا کہ‬

‫إبو عاصم ‪ ---‬إحمد بن دمحم إور عبدإلوإرث بن إبرإہیم ‪ ---‬إلسندی بن سلیمان فارىس ‪---‬‬
‫ر‬
‫عبدهللا بن جعفر رف ‪ ---‬عبدإلرحمن بن مالک بن مغول ‪ ---‬إپن وإلد ےس‬

‫شعن ےس پوچھا کہ آپ ن إس قوم کو کیوں چھوسإ جبکہ آپ إن ےک‬ ‫إنہوں ن عامر ر‬


‫ے‬
‫بغت دلیل ےک ہے۔ پھر کہا کہ‬
‫می ن دیکھا کہ إن یک رإن ں‬
‫رسدإر تھے؟ إس ن جوإب دیا کہ ں‬
‫متے گھر کو سون ےس بھر‬ ‫جائی‪ ،‬یا ں‬
‫ں‬ ‫متے غالم بن‬ ‫إے مالک! إگر ں‬
‫می چاہتا کہ یہ ں‬
‫‪22‬‬

‫دین مگر خدإ‬ ‫عىل پر جھوٹ باندھوں‪ ،‬تو یہ کر ر‬ ‫می ؑ‬ ‫متے گھر کا حج کریں تاکہ ں‬ ‫دیں‪ ،‬یا ں‬
‫ر‬ ‫می ن ے‬
‫کن لوگوں کو دیکھا مگر خشبیہ فرق‬ ‫نہی بولوں گا۔ ں‬
‫می یہ جھوٹ ں‬ ‫یک قسم! ں‬
‫ر‬ ‫ر‬
‫نہی پایا۔ إگر یہ پرندے ہون‪ ،‬تو گدھ ہون‪ ،‬إور إگر جانور‬ ‫ن وقوف کیس کو ں‬ ‫ےس زیادہ ر‬
‫ے‬ ‫ر‬ ‫ر‬
‫نہی دإخل ہون‪،‬‬ ‫می هللا یک رغبت ےک سبب ں‬ ‫ہون تو گدےھ ہون۔ إے مالک! یہ إسالم ں‬
‫ے‬
‫إور نہ یہ إس ےک خوف ےک سبب آن۔ بلکہ هللا ےک ںلی نفرت ےک سبب‪ ،‬إور إہل إسالم‬
‫ے‬
‫رإلی جیسا‬
‫ےک ںلی بغاوت ےک سبب دإخل ہون۔ إن کا إرإدہ یہ تھا کہ یہ إسالم کو بدل ں‬
‫بسھی۔ ؑ‬ ‫ے‬
‫عىل‬ ‫ں‬ ‫نہی‬
‫کہ بولص بن یوشع ن عیسائیت کو بدال۔ إن یک نمازیں إذإنوں ےس آگ ں‬
‫می عبدهللا إبن سبا یہودی تھا جو صنعا ےک‬ ‫ن إن کو جال رإال‪ ،‬إور شہر ےس نکال دیا۔ إن ں‬
‫آپ ن إےس ساباط (مدإئن) بھیج دیا۔ إور إبو بکر کروس تھا جےس‬ ‫یہودیوں ےس تھا۔ ؑ‬
‫ے‬
‫می ےس إیک قوم وہ تیھ کہ جو آپ ےک پاس آت إور کہا کہ آپ‬ ‫إلجابیہ بھیج دیا۔ إور إن ں‬
‫ہی۔ تو آپ ن حکم دیا‬ ‫ؑ‬
‫می کون ہوں؟ کہا کہ آپ خدإ ں‬ ‫ہی۔ آپ ن جوإب دیا کہ ں‬ ‫وہ ں‬
‫إنہی جال دو‬ ‫کہ ں‬

‫اس سند یک آفت عبدالرحمن بن مالک بن مغول ہے۔ ابن حجر ے‬


‫کہن ہی‬

‫حدیثی‬ ‫متوک ہے۔ إبو دإؤد ن کہا کہ یہ کذإب ہے‪ ،‬إور‬‫إحمد إور دإرقطن ن کہا کہ یہ ر‬
‫ں‬
‫ے‬
‫نہی‬‫وغتہ ن کہا کہ یہ ثقہ ں‬
‫گھستا ہے۔ نسات ں‬

‫نمی ‪1676‬‬ ‫دیکھن لسان ی‬


‫المیان‪ ،427/3 ،‬ر‬

‫نی سندی بن سلیمان فاریس مجہول ہی۔ ان ےک بارے می رجال یک کتابی خاموش ہی۔‬ ‫ی‬
‫ن ابن تیمیہ ی‬
‫ن یہ روایت کیوں استعمال یک ۔۔۔۔‬ ‫ہللا جا ی‬

‫نمت ‪6‬‬
‫روإیت ر‬
‫‪23‬‬

‫ابن تیمیہ ی‬
‫ن اس روایت کو بیھ درج کیا‬

‫ر‬
‫ہی‬
‫می روإیت کرن ں‬
‫شاھی إپن کتاب لطیف إلسنہ ں‬
‫ں‬ ‫إبو حفص بن‬

‫نصت طوىس وإسظ‬


‫دمحم بن إبو قاسم بن ھارون ‪ ---‬إحمد بن ولید وإسظ ‪ ---‬جعفر بن ں‬
‫‪ ---‬عبدإلرحمن بن مالک بن مغول ‪ ---‬إپن وإلد ےس کہ‬

‫می سب‬ ‫ختدإر کرتا ہوں إن گمرإہ لوگوں ےس جن ں‬


‫تمہی ر‬
‫ں‬ ‫می‬‫شعن ن کہا کہ ں‬ ‫مجھے ےس ر‬
‫ے‬
‫نہی ہون‪ ،‬نہ یہ خوف ےس بلکہ‬ ‫می رغبت ےس دإخل ں‬ ‫ہی۔ یہ إسالم ں‬ ‫ےس رسیر رإفض ں‬
‫ہی۔ ؑ‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫إنہی جال دیا تھا‪ ،‬إور‬
‫عىل ن ں‬ ‫ہی‪ ،‬إور بغاوت کرن آن ں‬ ‫یہ نفرت ےک سبب آن ں‬
‫می عبدهللا بن سبا یہودی تھا جو صنعا ےک یہودیوں ےس‬‫إنہی شہر بدر کر دیا تھا۔ إن ں‬
‫ں‬
‫تھا۔ إےس ساباط بھیج دیا تھا‬

‫دیکھن منہاج السنہ‪23/1 ،‬‬

‫عبدالرحمن بن مالک ےک بارے می تو ہم آپ کو آگاہ کر یہ چےک ہی۔ اس می دورسا‬


‫مسئلہ یہ ہے کہ شعن ےک بارے می ابن حجر ی‬
‫ن تہذیب التہذیب‪ ،‬می درج کیا کہ وہ ‪22‬‬ ‫ر‬
‫یا ‪ 31‬ھجری کو پیدا ہوئ‪ ،‬اور ‪ 129‬ھجری می اتنقال کر گی۔‬
‫جبکہ ابن تیمیہ رافضہ ےک بارے می منہاج السنہ‪ 35-34/1 ،‬پر درج ے‬
‫کرئ ہی‬

‫می‬‫حسی ن ھشام ےک خالفت ں‬ ‫ں‬ ‫یہ لفظ إلرإفضہ تب ظاہر ہوإ جب زید بن عىل بن‬
‫رفض کیا‪ ،‬إور زید کا وإقعہ ‪ ،231‬یا ‪ 232‬یا ‪ 233‬ھ ےک بعد کا ہے‪ ،‬جو ھشام ےک خالفت‬
‫کا آخری دور تھا۔‬

‫شعن کو کیےس معلوم ہوا رافضہ ےک بارے می؟؟؟‬


‫اس لی ر‬
‫‪24‬‬

‫نمت ‪7‬‬
‫روإیت ر‬

‫المیان‪ 292/3 ،‬نمی ‪ 1225‬می یہ روایت درج ے‬


‫کرئ ہی‬ ‫ابن حجر لسان ی‬
‫ر‬

‫إبو إسحاق إلفزإری ‪ ---‬شعبہ ‪ ---‬سلمہ بن کھیل ‪ ---‬إبو زعرإء ‪ ---‬زید بن وھب‬

‫می کچھ لوگوں ےک پاس ےس گذرإ‬ ‫می مےل‪ ،‬إور کہا کہ ں‬ ‫سوید بن غفلہ ؑ‬
‫عىل ےس إن یک إمارت ں‬
‫آپ بیھ إیسا یہ ر‬
‫کہن‬ ‫جو إبو بکر و عمر کا تذکرہ کر رہے تھے‪ ،‬إور وہ کہہ رہے تھے کہ ؑ‬
‫می إیک عبدهللا إبن سبا تھا‪ ،‬جو کہ پہال بندہ تھا جس ن إس کا إظہار کیا۔‬ ‫ہی‪ ،‬إور إن ں‬
‫ں‬
‫مابی کیا ہے۔ پھر کہا کہ معاذ‬ ‫متے إور إس کاےل خبیث ےک ں‬ ‫عىل ن جوإب دیا کہ ں‬ ‫تو ؑ‬
‫آپ ن إبن سبا یک طرف بندہ بھیجا‪،‬‬ ‫هللا متإ إن ےک بارے می خیال بہت إچھا ہے۔ پھر ؑ‬
‫ں‬ ‫ں‬
‫إور إےس مدإئن بھیج دیا۔ پھر کہا کہ می إور یہ إیک شہر می نہی رہی ےےک۔ پھر آپؑ‬
‫ں‬ ‫ں‬ ‫ں‬ ‫ں‬
‫ے‬ ‫منت پر ے‬
‫می طویل‬ ‫گی‪ ،‬إور لوگوں کو جمع کر ےک یہ بات بتات‪ ،‬إور إن یک ثنا ں‬ ‫جلدی ےس ر‬
‫خت مىل کہ مجھے إن دوںوں پر فضیلت‬ ‫می کہا کہ مجھے کیس ےس یہ ر‬ ‫بات یک۔ إور آخر ں‬
‫می إےس کوسے ماروں گا‬ ‫دے رہا ہو تو ں‬

‫اب یہ ابو زعرا کون ہی‪ ،‬اس بارے می اختالف ہے۔ اور جو ظاہر ہے‪ ،‬وہ یہ ہے کہ یہ‬
‫حجیہ ابن عدی الکندی نہی ہی‬

‫مگر اس بارے می اختالف کیا گیا ہے‬

‫ے‬
‫لکھن ہی‬ ‫ی‬
‫برقائ ےک حواےل ےس‬ ‫نمی ‪ 399‬می امام‬
‫ابن حجر تہذیب التہذیب‪ 192/2 ،‬ر‬

‫ے‬
‫برقات ےس روإیت ہوت کہ شعبہ ‪ ---‬سلمہ بن کھیل ‪ ---‬إبو زعرإ‬
‫‪25‬‬

‫إور‬

‫زید بن وھب ےس‬


‫کہ سوید بن غفلہ حضت ؑ‬
‫عىل ےس إن یک خالفت۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫نہی جن کا‬
‫ہی‪ ،‬إور یہ إبن مسعود ےک ساتیھ ں‬
‫برقات ن کہا کہ إبو زعرإ حجیة بن عدی ں‬
‫نام عبدهللا بن ھات تھا‬

‫امام مسلم ی‬
‫ن بیھ الکنیہ و االسماء‪ 1249 ،346/1 ،‬می ابو زعرا انیہ کو سمجھا ہے‬

‫مگر ابن حجر ی‬


‫ن ایک باب باندھا کہ‬

‫جن یک کنیت إبو زعرإ ہے‬

‫اور اس می وہ یہ نام درج ے‬


‫کرئ ہی‬

‫إکت‪ :‬إن کا نام عبدهللا بن ھات ہے‬


‫إبو زعرإ إالزدی ر‬
‫إبو زعرإ إلجشیم إآلصغر‪ ،‬إن کا نام عمرو بن عم ہے‬
‫ے‬
‫یحن بن ولید کوف ہے‬
‫إبو زعرإ إلطات‪ ،‬إور إن کا نام ں‬

‫دیکھن تہذیب التہذیب ‪92/12‬‬


‫‪26‬‬

‫اس ےک عالوہ بیھ کن علمان رجال ی‬


‫ن حجیہ بن عدی یک کنیت ابو زعرا نقل نہی یک۔ مثال‬
‫ےک طور پر مالحظہ ہو‬

‫الکیی‪225/6 ،‬‬
‫ابن سعد‪ ،‬طبقات ر‬
‫عجیل‪ ،‬معرفۃ الثقات‪288/1 ،‬‬

‫ابن رائ حاتم‪ ،‬الجرح و التعدیل‪314/3 ،‬‬

‫ابن حبان‪ ،‬کتاب الثقات‪186/4 ،‬‬


‫ی‬
‫مزی‪ ،‬تہذیب الکمال ف اسماء الرجال‪485/5 ،‬‬
‫میان االعتدال‪466/1 ،‬؛ ی‬
‫نی الکاشف‪315/1 ،‬‬ ‫ذھن؛ ی‬
‫ر‬

‫ن جو روایت ابن سودا ےک بارے می یک ہے‪ ،‬وہ اس روایت ےس‬‫نی یہ کہ حجیہ ابن عدی ی‬
‫ی‬
‫بہت مختلف ہے جو ابو زعرا ی‬
‫ن نقل یک ہے‬

‫تاریخ ابن ائ خیثمہ‪ 177/3 ،‬می ہمی یہ روایت ے‬


‫ملن ہے‬ ‫ر‬

‫دمحم بن عباد إلم ی ‪ ---‬سفیان ‪ ---‬عبدإلجبار بن عباس ھمدإت ‪ ---‬سلمہ ‪ ---‬حجیہ بن‬
‫عدی کندی‪---‬‬

‫ن ےس کون عذر‬ ‫می ن ؑ‬


‫منت پر دیکھا کہ وہ کہہ رہے تھے کہ مجھے إس کاےل ر ر‬
‫عىل کو ر‬ ‫ں‬
‫ے‬
‫دالن گا جس ن هللا پر جھوٹ باندھا‪ ،‬یعن إبن سودإ‬
‫‪27‬‬

‫اب یہ بالکل واضح ہے کہ یہ روایت اس روایت ےس مختلف ہے جو ہم ی‬


‫ن ابیھ ابو زعرا ےک‬
‫نام ےس نقل یک تیھ۔‬

‫اس ےس یہ بات بالکل واضح ہے کہ یہ ابو زعرا حجیۃ ابن عدی الکندی نہی‬
‫تی ناموں یک طرف ابن حجر ی‬
‫ن اشارہ کیا‬ ‫تو سوال یہ ہے کہ پھر یہ ابو زعرا کون ہے؟ جن ی‬
‫ہے‪ ،‬ان می پہےل واےل ہی عبدہللا ابن ی‬
‫ہائ۔‬

‫مزی ان ےک بارے می تہذیب الکمال‪ 242-242/16 ،‬پر رقمطراز ہی‬

‫إلکبت۔۔۔ یہ سلمہ بن کھیل ےک ماموں‬


‫ں‬ ‫عبدهللا بن ھات کندی‪ ،‬إبو زعرإ إلکوف‬
‫ہی۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫ں‬

‫بھانج‬
‫ر‬ ‫إنہوں ن عبدهللا بن مسعود إور عمر بن خطاب ےس روإیت ىل۔ إور إن ےس إن ےک‬
‫سلمہ بن کھیل ن روإیت ىل‬
‫ر‬
‫نہی یک جات۔‬
‫بخاری ن کہا کہا کہ إن ےک إحادیث یک إتباع ں‬
‫عىل بن مدین ن کہا کہ عام طور پر روإیت یوں ر‬
‫ملن ہے کہ إبو زعرإ عن عبدهللا بن‬
‫ے‬
‫نہی جانتا کہ کیس ن إن ےس روإیت یک ہو سوإن سلمہ بن کھیل ےک‪،‬‬ ‫می ں‬‫مسعود‪ ،‬مگر ں‬
‫ے‬
‫نسات ن بیھ إىس مانند کہا‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫نہی سوإن إبن مسعود إور عمر بن‬‫ہی۔ إن یک کوت روإیت معلوم ں‬ ‫إکت یہ ں‬
‫إور إبو زعرإ ر‬
‫ے‬
‫نہی ىل سوإن سلمہ بن کھیل ےک۔ سفیان‬‫خطاب ےک۔ إىس طرح إن ےس کیس ن روإیت ں‬
‫می کیس إور ن‬‫نہی پایا‪ ،‬إور نہ إس زمان ں‬
‫إنہی ں‬
‫بن عینیہ ن ں‬
‫‪28‬‬

‫اس ےس ظاہر یہ ہوتا ہے کہ یہ روایت انہوں ی‬


‫ن یک ہے‬

‫دورسے ےک بارے می مزی تہذیب الکمال ‪ 166/22‬می یوں درج ے‬


‫کرئ ہی‬

‫عمرو بن عمرو‪ ،‬إور کہا جاتا ہے کہ إبن عامر بن مالک بن نضلة إلجشیم إبو زعرإ‬
‫إلکوف۔۔۔۔۔‬

‫إنہوں ن إن لوگوں ےس روإیت ىل‪-:‬‬

‫عبید هللا بن عبدهللا بن عتبہ بن مسعود‪ ،‬عکرمہ‪ ،‬إبو إالحوص عوف بن مالک بن نضلة‬

‫إن ےس إن لوگوں ن روإیت ىل‬

‫سفیان ثوری إور إنہوں ن إن کو عمرو بن عامر ےک نام ےس پکاری‪ ،‬سفیان بن عینیہ‪،‬‬
‫عبیدہ بن حمید‬

‫ان ےس روایت ی‬
‫لین والوں می سلمہ بن کھیل کا نام نہی ہے۔‬

‫ییہ حال تیرسے ابو زعرا کا بیھ ہے۔ مزی تہذیب الکمال ‪ 31-32/32‬می یوں رقمطراز‬
‫ہی‬

‫یحن بن ولید إبو زعرإ إلکوف‬


‫ں‬
‫ے‬
‫إنہوں ن إن لوگوں ےس روإیت ىل‪ :‬سعید بن عمرو بن إشوع إور محل بن خلیفہ طات‬
‫‪29‬‬

‫إنہوں ن إن لوگوں ےس روإیت یک‪ :‬زید بن حباب‪ ،‬سوید بن عمرو ر‬


‫کلن‪ ،‬إبو عاصم ضحاک‬
‫یحن بن متوکل‬
‫بن مخلد‪ ،‬عبدإلرحمن بن مہدی‪ ،‬إبو حمید عصام بن عمرو بغدإدی‪ ،‬ں‬
‫باھىل‬

‫اس ےس صاف ظاہر ہے کہ ابو زعرا ےس مراد عبدہللا بن ی‬


‫ہائ ہے‬

‫جائ ہے۔ مزی ی‬


‫ن کہا تھا کہ ان یک روایات‬ ‫سامی آ ے‬
‫ی‬ ‫اور ایس ےس اس روایت یک ایک علت‬
‫ضف عمر اور ابن مسعود ےس ہی‬

‫جبکہ یہ روایت زید بن وھب ےس ہے۔‬

‫ی‬
‫برقائ ےک الفاظ یک صورت‬ ‫جب یہ نکتہ پیش کیا جاتا ہے‪ ،‬تو اس پر اہل سنت اپنا جواب‬
‫می پیش ک ے‬
‫رئ ہی ۔‬
‫ے‬
‫لکھن ہی‬ ‫ی‬
‫برقائ ےک حواےل ےس‬ ‫نمی ‪ 399‬می امام‬
‫ابن حجر تہذیب التہذیب‪ 192/2 ،‬ر‬

‫ے‬
‫برقات ےس روإیت ہوت کہ شعبہ ‪ ---‬سلمہ بن کھیل ‪ ---‬إبو زعرإ‬

‫إور‬

‫زید بن وھب ےس‬


‫کہ سوید بن غفلہ حضت ؑ‬
‫عىل ےس إن یک خالفت۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫کہن ہی کہ سلمہ بن کھیل ی‬


‫ن ابو زعرا اور زید بن وھب ےس روایت یک تیھ۔ نہ‬ ‫اس پر وہ یہ ے‬
‫کہ ابو زعرا ی‬
‫ن زید بن وھب ےس‬
‫‪30‬‬

‫ی‬
‫برقائ یک شعبہ تک کیا سند ہے؟ کیونکہ اس ےک بغی اس سند‬ ‫مگر اس می مسئلہ یہ ہے کہ‬
‫کو صحیح نہی مانا جا سکتا‬

‫ی‬
‫تاریخ لحاظ ےس ہے۔ اس یک وجہ یہ ہے کہ اس می کہا گیا ہے کہ ابن‬ ‫دورسا مسئلہ اس می‬
‫سبا پہال شخص تھا جو ابو بکر و عمر کو برا سمجھتا تھا۔ جبکہ اس ےک برعکس صحیح‬
‫حرصت ؑ‬
‫عیل ابو بکر و‬ ‫ن اس بات یک گوایہ دی کہ ی‬ ‫مسلم اس بات پر گواہ ہے کہ خود عمر ی‬
‫نمی ‪ 1757‬می تو یہ الفاظ‬‫سمجھن تھے۔ بلکہ صحیح مسلم‪ 1367/3 ،‬روایت ر‬‫ے‬ ‫عمر کو برا‬
‫ملی ہی‬‫ے‬

‫می رسول هللا‬‫(عمر ن کہا کہ) جب رسول هللا ﷺ کا إنتقال ہوإ‪ ،‬تو إبو بکر ن کہا کہ ں‬
‫آپ ن إےس جھوٹا‪ ،‬گناہگار‪ ،‬غدإر إور خائن سمجھا۔۔۔۔۔۔۔ پھر‬ ‫کا وىل ہوں۔۔۔۔۔۔۔ تو ؑ‬
‫می رسول هللا إور إبو بکر کا وىل بنا‪ ،‬تو آپ ن مجھے‬
‫جب إبو بکر کا إنتقال ہوإ‪ ،‬إور ں‬
‫جھوٹا‪ ،‬گناہگار‪ ،‬غدإر إور خائن سمجھا۔‬

‫یہ عمر ےک دور خالفت یک بات ہے‪ ،‬جبکہ علمان اہلسنت ےک مطابق ابن سبا کب اسالم‬
‫الیا؟ ایس ےس اندازہ لگا لی‬

‫اوپر ےس ہمی اس روایت می یہ جملہ ملتا ہے‬

‫می إےس‬
‫خت مىل کہ مجھے إن دوںوں پر فضیلت دے رہا ہو تو ں‬
‫کہ مجھے کیس ےس یہ ر‬
‫کوسے ماروں گا‬

‫آپ ی‬
‫ن انہی کوئ‬ ‫جانی تھے مگر ؑ‬ ‫تابعی ؑ‬
‫آپ کو افضل ے‬ ‫ی‬ ‫جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کن صحابہ و‬
‫ی‬
‫رسا نہی دی‬
‫‪31‬‬

‫اپن کتاب االستیعاب یف معرفۃ االصحاب‪ 1292/3 ،‬می درج ے‬


‫کرئ ہی‬ ‫عبدالی ی‬ ‫ابن‬
‫ر‬

‫سلمان‪ ،‬إبو ذر‪ ،‬مقدإد‪ ،‬خباب‪ ،‬جابر‪ ،‬إبو سعید خدری إور زید بن إرقم ےس مروی ہے کہ‬
‫ر‬ ‫ے‬ ‫ؑ‬
‫سمجھن تھے‬ ‫عىل سب ےس پہےل إسالم الن‪ ،‬إور یہ سب آپ کو دورسوں ےس إفضل‬

‫نمی ‪ 12166‬می ابو طفیل ےک‬ ‫ن االصابہ یف ی‬


‫تمی الصحابہ‪ 193/7 ،‬ر‬
‫ایس طرح ابن حجر ی‬
‫بارے می یہ لکھا‬

‫إبو عمر ن کہا کہ یہ إبو بکر و عمر ےک فضیلت ےک تو قائل تھے مگر ؑ‬
‫عىل کو (إن پر) مقدم‬
‫ر ر‬
‫کھن تھے‬

‫عیل ی‬
‫ن ان لوگوں کو ی‬
‫رسا دی؟ نہی‬ ‫اب کیا ی‬
‫حرصت ؑ‬

‫پس اس وجہ ےس نہ ضف اس سند می علت و ضعف موجود ہے‪ ،‬بلکہ اس ےک ے ی‬


‫می می‬
‫بیھ غلطیاں موجود ہی‬

‫نمت ‪8‬‬
‫روإیت ر‬

‫اپن حلیۃ االولیا‪ 253/8 ،‬می یہ روایت درج ے‬


‫کرئ ہی‬ ‫ی‬
‫اصفہائ ی‬ ‫ابو نعیم‬
‫‪32‬‬

‫مغتہ‬
‫إبرإہیم بن دمحم ‪ ---‬عبدهللا ‪ ---‬یوسف بن إسباط ‪ ---‬دمحم بن عبدإلعزیز إلتییم ‪ ---‬ں‬
‫عن إم موىس‬

‫إنہی فضلیت دے رہا ہے۔‬‫خت پہنچ کہ إبن سبا إبو بکر و عمر پر ں‬ ‫حضت ؑ‬
‫عىل تک یہ ر‬
‫ے‬
‫جان۔ إن ےس کہا گیا کہ کیا ؑ‬
‫آپ إےس ضف إس‬ ‫تو إنہوں ن فیصلہ کیا کہ إےس قتل کیا‬
‫ہی کہ وہ آپ کو جلیل و إفضل سمجھتا ہے؟ تو آپ ن کہا کہ‬ ‫سبب قتل کرن جا رہے ں‬
‫ر‬
‫سکی ۔‬ ‫نہی رہ‬
‫می ں‬ ‫می إیک شہر ں‬ ‫پھر وہ إور ں‬
‫إنہی إىس وقت مدإئن‬
‫ہی کہ ھیثم بن جمیل ن کہا کہ پھر ں‬ ‫عبدهللا بن خبیق ر‬
‫کہن ں‬
‫بھیج دیا گیا‬

‫البائ ی‬
‫ن ا یپن سلسلہ احادی‬ ‫اس سند می یوسف بن اسباط ضعیف ہے جیسا کہ عالمہ ی‬
‫نمی ‪ 5273‬می تسلیم کیا‬
‫الضعیفیہ‪ 118/11 ،‬ر‬

‫ی‬
‫نی مغیہ مدلس روای ہے‪ ،‬جبکہ وہ اس روایت می عن ےک ساتھ روایت کر رہا ہے‪ ،‬جس‬
‫ےس یہ ضعیف بن ے‬
‫جائ ہے‬

‫نمی ‪6875‬‬
‫دیکھن تقریب التہذیب‪ 228/2 ،‬ر‬

‫عالمہ ی‬
‫البائ اس پر مزید ے‬
‫کہن ہی‬

‫می شمار کیا جو کہ بہت زیادہ‬ ‫ر‬


‫إنہی مدلیسن ےک تیرسے طبق ں‬ ‫إبن حجر عسقالت ن ں‬
‫ے‬ ‫ر‬ ‫ر‬
‫نہی کرن سوإن إس ےک کہ وہ‬‫تدلیس کرن تھے‪ ،‬إور إئمہ إن یک إحادیث ےس إستدالل ں‬
‫‪3‬‬
‫سماعت یک وضاحت کریں‬

‫‪3‬‬
‫‪33‬‬

‫تدلیس لفظ دلس سے نکال ہے‪ ،‬اور اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کسی خامی کو چھپا لیں۔ یعنی فرض‬
‫کریں کہ آپ جس سے روایت لے رہے ہیں‪ ،‬وہ ضعیف ہے‪ ،‬مگر وہ جس کا نام لے رہا ہے‪ ،‬وہ ثمہ‬
‫ہے‪ ،‬تو آپ اس طرح سے روایت نمل کریں کہ سننے واال یہ سمجھے جیسا کہ آپ اس ثمہ سے روایت‬
‫لے رہے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر میں ایک سند بیان کروں‬

‫مجھے کاذب نے بتاٌا کہ اس نے صادق سے سنا‬

‫اب میں یہ کروں کہ آپ کے سامنے اس طرح سے بیان کروں‬

‫صادق کہتا ہے‬

‫آپ کو یہ لگے گا جیسے کہ میں نے صادق سے سنا‪ ،‬مگر حمیمت یہ ہے کہ میں نے صادق سے نہیں‪،‬‬
‫بلکہ کاذب سے سنا تھا‪ ،‬مگر میں نے تدلیس کی۔‬

‫اگر آپ غور کریں تو یہ بذات خود دھوکہ اور دونمبری ہے‪ ،‬مگر اہل سنت کا مسئلہ یہ ہے کہ ان کے‬
‫ہاں صرف ‪ 2‬لوگ ایسے ہیں بمول ان کے امام شعبہ بن حجاج کے‪ ،‬جنہوں نے تدلیس نہیں کی۔ حکایات‬
‫شعبہ بن حجاج‪ ،‬صفحہ ‪ 15‬پر ہمیں یہ بسند صحیح روایت ملتی ہے کہ شعبہ نے کہا‬

‫ب – ‪15‬‬ ‫ش ْعبَةَ‪ ،‬قَالَ‪َ :‬ما َرأٌَْتُ أ َ َحدًا ِم ْن أ َ ْ‬


‫ص َحا ِ‬ ‫َح َّدثَنَا أَحْ َم ُد ْبنُ ِإب َْرا ِهٌ َم‪ ،‬قَثَنَا ُم َح َّم ُد ْبنُ ُمعَاذٍ‪ ،‬قَثَنَا ُمعَاذٌ‪ ،‬ع َْن ُ‬
‫ع ْم َرو ْبنَ ُم َّرةَ‪َ ،‬وا ْبنَ ع َْو ٍن‬ ‫س‪ِ ،‬إال َ‬ ‫ا ْل َحدٌِ ِ‬
‫ث ِإال ٌُ َد ِلّ ُ‬

‫مٌں نے اپنے اصحاب حدٌث مٌں کسی کو نہٌں دٌکھا کہ اس نے تدلٌس نہ کی ہو سوائے عمرو بن‬
‫مرہ اور ابن عون کے‬

‫اب اس صورتحال میں کیا کریں؟ اس کا حل ایک تو یہ تھا کہ تسلیم کر لیں کہ یہ دو نمبری ہے‪ ،‬اور‬
‫یہ وثالت کے خالف ہے‪ ،‬اور اس صورت میں مدلیسن کی روایات کو رد کر دیں‬

‫مگر پھر بچتا کیا؟ اس لیے یہ کہا گیا کہ اگر یہ روایت میں واضح کر دیں کہ اس نے سنا ہے‪ ،‬تو مان‬
‫لیں کہ سند صحیح ہے۔ یعنی اگر میں یوں کہہ دوں کہ‬

‫میں نے صادق سے سنا ہے ۔۔۔۔‬

‫تو اب سند صحیح مانی جائے گی‬

‫دوسرا یہ کیا کہ ابن حجر ان کے گروہ بنا لیے‪ ،‬اور اس کتاب کا نام ہے طبمات المدلیسن‬

‫یاد رہے کہ اس کتاب میں ان کے امام بخاری کا بھی نام موجود ہے۔‬
‫‪34‬‬

‫ایس طرح اس سند کو ایک مسئلہ ام مویس کا بیھ ہے۔ عالمہ ی‬


‫البائ اس یک وضاحت‬
‫سلسلہ احادی الضعیفیہ‪ 649/12 ،‬روایت ‪ 4945‬می یوں ے‬
‫کرئ ہی‬

‫می دو وجہ ےس مسئلہ ہے‬


‫می یہ کہتا ہوں کہ إس ں‬
‫ں‬
‫‪4‬‬
‫می‬‫إلمتإن ں‬
‫ذھن ن ں‬
‫نہی۔ إور عالمہ ر‬‫إیک تو یہ کہ إم موىس یک عدإلت إور ضبط ثابت ں‬
‫مغتہ بن‬
‫می کہا ہے کہ إن ےس ضف ں‬
‫می درج کیا‪ ،‬إور إس ں‬
‫خوإتی ےک باب ں‬
‫ں‬ ‫إن کو مجہول‬
‫ہی۔ ۔ ۔ ۔‬
‫مقسم ن روإیات ںلی ں‬
‫ہی‪ ،‬مگر مدلس ہ ںی‬
‫إلضن ہ ںی‪ ،‬وہ إگرچہ ثقہ ں‬
‫ر‬ ‫مغتہ جو کہ إبن مقسم‬
‫دورسإ یہ کہ ں‬
‫جیسا کہ إبن حجر ن کہا‪ ،‬إور إنہوں ن "عن" ےک ساتھ روإیت یک‬

‫گویا اس روایت کو یوسف بن اسباط کا ضعیف ہونا‪ ،‬مغیہ کا مدلس ہونا اور ام مویس کا‬
‫مجہول ہونا "ضعیف" بنا دیتا ہے‬

‫خالصہ یہ کہ کل مال کر ‪ 7‬روایات ہی جو سند ےک ساتھ ہی اور عبدہللا ابن سبا کا نام ان‬
‫می موجود ہے۔‬

‫مگر ان سب یہ می ضعف موجود ہے‬

‫‪4‬‬

‫ضبط سے مراد یہ ہے کہ اگر آپ کوئی روایت سنو‪ ،‬تو اسے محفوظ طور سے آگے نمل کر سکو۔ یہ‬
‫نہ ہو کہ آپ بھول جاؤ یا وہم کا شکار ہوتے ہو ۔ از مترجم‬
‫‪35‬‬

‫ے‬
‫می عبدهللا سبات کا نام ملتا ہے‬
‫وہ روإیات جن ں‬

‫نمی ‪982‬‬ ‫ن ی‬‫ملن ہے جو ابن ائ عاصم ی‬


‫اس طرح یک ایک روایت ے‬
‫اپن کتاب السنۃ‪ 462/1 ،‬ر‬ ‫ر‬
‫می درج یک ہے‬

‫إبو بکر إبن رإت شیبہ ‪ ---‬دمحم بن حسن إالسدی ‪ ---‬ھارون بن صالح ‪ ---‬حارث بن‬
‫عبدإلرحمن ‪ ---‬إبو جالس‬
‫ے‬
‫سبات ےس ر‬ ‫می ن ؑ‬
‫کہن سنا کہ تمہارے ںلی ویل ہو! رسول هللا ﷺ ن‬ ‫عىل کو عبدهللا‬ ‫ں‬
‫ے‬
‫می ن إن ےس سنا‬
‫نہی کیا جو إنہوں ن لوگوں ےس چھپات ہو‪ ،‬ں‬ ‫مجھے کیس ےس ےس آگاہ ں‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫می ےس إیک ہو‬‫آئی ےک‪ ،‬إور تم إن ں‬
‫کہ قیامت ےس قبل ‪ 41‬جھون ں‬

‫البائ ی‬
‫ن اس سند کو ضعیف قرار دیا۔ اور اس یک وجہ یہ ہے کہ‬ ‫کتاب ےک محقق شیخ ی‬
‫ھارون بن صالح اور ابو جالس مجہول ہی‬

‫نمی ‪ 449‬می بیھ‬ ‫ملن ے‬


‫جلن سند ےک ساتھ یہ روایت مسند ابو یعیل‪ 349/1 ،‬ر‬ ‫اس سند ےس ے‬
‫حسی سلیم اسد ی‬
‫ن اےس ضعیف قرار دیا‬ ‫ی‬ ‫موجود ہے۔ کتاب ےک محقق شیخ‬

‫یاد رہے کہ اگرچہ عبدہللا سبائ ےس مراد عبدہللا ابن سبا کو لیا جا تو سکتا ہے‪ ،‬مگر اہل‬
‫ن اور لوگوں کو بیھ اس نام ےس پکارا ہے‬‫سنت ےک علماء ی‬

‫اپن کتاب تاریخ اسالم‪ 588/3 ،‬می یہ درج ے‬


‫کرئ ہی‬ ‫ذھن ی‬
‫عالمہ ر‬
‫‪36‬‬

‫نہروإن کا وإقعہ‬
‫ے‬ ‫خارج حضت ؑ‬ ‫ر‬
‫عىل ےس لسن ےک ںلی آن۔ إور إن ےک درمیان نہروإن کا وإقعہ ہوإ۔‬ ‫می‬‫إس ں‬
‫ے‬
‫عىل إن ےس لسے إور ک ےن کو‬
‫إور خوإرج کا رسدإر عبدهللا بن وہب إلسبات تھا۔ حضت ؑ‬
‫قتل کیا۔ إور إبن وھب کو قتل کیا‬

‫اب یہ بیھ ممکن ہے کہ عبدہللا سبائ ےس مراد عبدہللا ابن وہب سبائ ہو۔‬

‫ن اس روایت کو ی‬
‫اپن‬ ‫مسند ابو یعیل می یہ نام عبدہللا سبائ یہ آیا ہے‪ ،‬مگر جب ابن کثی ی‬
‫کتاب النہایہ یف ے ی‬
‫الفی و المالحم‪ 52/1 ،‬می درج کیا‪ ،‬تو اس می عبدہللا ابن سبا درج کیا‬

‫نمی‬ ‫ن بیھ جب یہ روایت لسان ی‬ ‫عسقالئ ی‬


‫ی‬
‫المیان‪ 292-289/3 ،‬ر‬ ‫ایس طرح ابن حجر‬
‫‪ 1225‬می درج یک‪ ،‬تو عبدہللا ابن سبا کا نام درج کیا‬

‫اگرچہ یہ بیھ ممکن ہے کہ ان ےک پاس مسند ابو یعیل کا جو نسخہ ہو‪ ،‬اس می غلظ ہو‪،‬‬
‫یقین ہے کہ مسند ابو یعیل ےک موجودہ ی‬
‫نسج می یہ لفظ عبدہللا سبائ یہ‬ ‫مگر یہ بات ی‬
‫ہے۔‬
‫ی‬
‫ہوئ ےک سبب اگر یہ روایت ہزار کتب می بیھ آ جان‪ ،‬تو‬ ‫ایس طرح اس سند ےک ضعیف‬
‫اس ےس کوئ فائدہ نہی مےل گا‬
‫‪37‬‬

‫می إبن سودإ کا لفظ آیا ہے‬


‫وہ روإیات جن ں‬

‫اپن الکامل یف التاریخ‪ 145-144/3 ،‬می ے‬


‫کہن ہی‬ ‫ابن اثی ی‬

‫عبدهللا إبن سبا‪ ،‬إبن سودإ مشہور تھا‬

‫حاالنکہ اس بارے پر ضف ایک روایت یزید الفقعیس ےس مروی ہے کہ اس یک ماں کاےل‬


‫رنگت یک حامل تیھ‪ ،‬اور اس روایت یک سند یک وضاحت می ہم یہ واضح کر چےک ہی کہ‬
‫اس یک سند می ‪ 2‬مجہول اور ایک کذاب راوی ہے‬

‫گویا اہلسنت ےک پاس اس ےک دلیل می کوئ بیھ مستند روایت موجود نہی کہ اےس ابن‬
‫سودا ی‬
‫کہن ےک سبب کو واضح کر سےک‬

‫حاالنکہ ہونا یہ چاہن کہ علمان اہلسنت اس دور ےس تعلق ر ی‬


‫کھن واےل کیس راوی یک مستند‬
‫روایت پیش کریں کہ اس دور می اےس یہ کہا جاتا تھا۔‬

‫مگر حقیقت یہ ہے کہ ان یک کتابوں می ایسا کچھ بیھ موجود نہی‬

‫بلکہ وہ ساری روایات جو عبدہللا ابن سبا ےک بارے می ے‬


‫ملن ہی‪ ،‬ان می کوئ نہ کوئ‬
‫سقم موجود ہے‬
‫‪38‬‬

‫تو مسئلہ یہ ہے کہ ایک شخص ہے جےس ابن سوداء کہا گیا ہے‬

‫معتی روایت ےس ثابت نہی‬


‫وہ ہے کون؟ یہ بات کیس بیھ ر‬
‫بس یہ گمان کر لیا گیا ہے کہ وہ عبدهللا إبن سبا ہے‬

‫تو چلی کہ ایس نامعلوم شخص‪ ،‬جےس ابن سودا کہا گیا‪ ،‬یک ان روایات کو دیکھی کہ ان یک‬
‫علیم حیثیت کیا ہے‬

‫نمت ‪2‬‬
‫روإیت ر‬

‫اپن تاریخ‪ ،‬ج ‪ ،29‬ص ‪ 6‬پر یہ روایت درج ے‬


‫کرئ ہی‬ ‫ابن عساکر ی‬

‫سیف ‪ ---‬إبو حارثہ إور إبو عثمان‬

‫إنہی آزمایا‪ ،‬إور پھر وہ إن ےس خوش‬


‫می قدم رکھا‪ ،‬تو إس ن ں‬ ‫جب إبن سودإ ن مض ں‬
‫تھا‪ ،‬إور وہ إس ےس خوش تھے۔ پھر إس ن إن ےک سامی إپنا کفر رکھا‪ ،‬تو وہ پیچھے ہو‬
‫گی۔ إس ن عمرو بن عاص پر تنقید‬ ‫گی‪ ،‬پھر إس ن إن ےک سامی بغاوت رکیھ‪ ،‬تو وہ آ ے‬ ‫ے‬
‫می‬
‫چاہن کہ ہم قریش ں‬ ‫ں‬ ‫رسوع یک۔ إور کہا کہ إس یک تنخوإہ إتن زیادہ کیوں ہے؟ ہم ںی‬
‫آئی‪ ،‬تو کہ وہ إس مسئےل کو حل کرے۔‬ ‫مابی فیصےل ےک ںلی ےل کر ں‬
‫ےس إیک مرد کو إپن ں‬
‫عرت ہے۔ إس ن‬ ‫گی‪ ،‬إور کہا کہ یہ کیےس ہو گا جب کہ عمرو تو خود إیک‬ ‫وہ خوش ہو ے‬
‫ے‬ ‫ر‬ ‫ے‬
‫کھی ےک۔‬
‫کہا کہ إےس معزول کر ےک ہم إپنا عمل کریں ےک‪ ،‬إور إچھے إور برے پر قابو ر ں‬
‫ے‬
‫نہی ہو گا‬
‫ہمی کوت روکن وإال ں‬‫پھر ں‬

‫ذہن‬
‫اس روایت کا بنیادی مسئلہ ویہ سیف بن عمر تمییم ہے کہ جن ےک بارے یم عالمہ ر‬
‫نمی ‪ 4‬می کہا کہ‬ ‫ی‬
‫ن تاریخ االسالم‪ 162-161/11 ،‬ر‬
‫‪39‬‬

‫ہی إبو‬ ‫ر‬


‫ہی۔إبو حاتم ن کہا کہ متوک ں‬ ‫معی ن کہا کہ یہ ضعیف إلحدیث ں‬ ‫یحن إبن ں‬‫ں‬
‫ے‬
‫می کہا گیا کہ‬
‫نہی إبن حبان ن کہا کہ إن ےک بارے ں‬
‫دإؤد ن کہا کہ إن یک کوت حیثیت ں‬
‫ے‬
‫إنہی ضعیف کہا۔ حاکم ن بیھ کہا کہ إن پر زندیق ہون کا‬‫ہی۔ نسات ن بیھ ں‬ ‫زندیق ں‬
‫ر‬
‫حدیثی گھسن تھے‬
‫ں‬ ‫إلزإم ہے۔ إبن حبان ن کہا کہ یہ‬

‫ابن عساکر ی‬
‫ن بیھ ابن سوداء وایل روایت کو عبدہللا ابن سبا ےک زمرے می درج کیا ہے۔‬
‫حاالنکہ ہونا یہ چاہن کہ‬

‫آپ یہ ثابت کریں کہ عبدہللا ابن سبا یک ماں کاےل رنگت یک حامل تیھ‬
‫نی اس ےک زما ی‬
‫ن می لوگ اےس ابن سودا ے‬
‫کہن تھے‬ ‫ی‬

‫اور ہماری تحقیق یک مطابق یہ ثابت یہ نہی‬

‫تو پھر کیوں یہ دعوی کی جا رہے ہی؟؟؟‬

‫نمت ‪3‬‬
‫روإیت ر‬

‫اپن تاریخ‪ ،‬ج ‪ ،29‬ص ‪ 7‬پر یہ روایت درج ے‬


‫کرئ ہی‬ ‫ابن عساکر ی‬

‫حسی بن إبنوىس ‪ ---‬إحمد بن عبید بن فضل إور إبو‬


‫ں‬ ‫یحن بن حسن ‪ ---‬إبو‬
‫إبو عبدهللا ں‬
‫نعیم دمحم بن عبدإلوإحد بن عبدإلعزیز ‪ ---‬عىل بن دمحم بن خزفة ‪ ---‬دمحم بن حسن ‪---‬‬
‫دمحم بن عباد ‪ ---‬سفیان ‪ ---‬عمار إلدھن ‪ ---‬إبو طفیل‬
‫‪40‬‬

‫می ن مسیب بن نجبة کو دیکھا کہ وہ إےس‪ ،‬یعن إبن سودإ کو ےل کر آ رہے تھے‪ ،‬إور ؑ‬
‫عىل‬ ‫ں‬
‫عىل ن إےس دیکھا تو کہا کہ إس ن کیا کیا ہے؟ جوإب مال کہ إس ن‬‫منت پر تھے۔ جب ؑ‬
‫ر‬
‫هللا إور إس ےک رسولﷺ پر جھوٹ باندھا ہے‬

‫اس روایت کا بیھ ویہ مسئلہ ہے کہ آپ کو یہ مفروضہ قائم کرنا پسے گا کہ ابن سودا ےس‬
‫مراد عبدہللا ابن سبا ہے‬

‫اور اگر بفرض محال یہ مان بیھ لیا جان‪ ،‬تو اس می دورسا مسئلہ یہ کہ ہے اس می وہ‬
‫بات نہی بیان یک گن جس کا اظہار علمان اہلسنت ے‬
‫کرئ ہی‬
‫یعن کہ ابو بکر و عمر کو برا بھال کہنا‪ ،‬یا پھر اس کا عثمان ےک خالف بغاوت کرنا‪ ،‬یا ی‬
‫حرصت‬ ‫ی‬
‫ؑ‬
‫عیل کو خدا کہنا وغیہ‬

‫اس لی اس روایت ےس بیھ کچھ خاص فائدہ نہی ہے‬

‫نمت ‪4‬‬
‫روإیت ر‬

‫اپن تاریخ ‪ 177/3‬می یہ روایت نقل ے‬


‫کرئ ہی‬ ‫ابن ائ خیثمہ ی‬
‫ر‬

‫دمحم بن عباد ‪ ---‬سفیان ‪ ---‬عبدإلجبار بن عباس ھمدإت ‪ ---‬سلمہ ‪ ---‬حجیة بن عدی‬


‫کندی‬
‫ے‬ ‫می ن ؑ‬
‫ن ےس بچان گا‬
‫منت پر دیکھا کہ آپ کہہ رہے تھے کہ مجھے کون إےس کاےل ر ر‬
‫عىل کو ر‬ ‫ں‬
‫جو هللا پر جھوٹ باندھتا ہے‪ ،‬یعن إبن سودإ‬
‫‪41‬‬

‫ایس سند ےس یہ روایت تاریخ دمشق‪ ،‬ابن عساکر‪ 8/29 ،‬می بیھ موجود ہے‬

‫اس روایت کا بیھ کوئ فائدہ نہی۔ ایک تو وہ سارے الزامات جو علمان اہل سنت ی‬
‫ن ابن‬
‫کتی ہی جو اس روایت ےس ثابت ہو رہے ہی؟‬ ‫سبا پر لگان‪ ،‬ان می ےس ی‬

‫ی‬
‫"یعن ابن‬ ‫دورسا یہ کہ اس می ضف ایک کاےل ربہ یک بات یک گن ہے۔ یہ جو الفاظ ہی‬
‫سودا" ۔۔۔۔۔ یہ کیس راوی یک طرف ےس درج کی گی ہی۔ اب یہ کس یک طرف ےس درج‬
‫ہوئ‪ ،‬یہ اس روایت ےس واضح نہی۔‬

‫اور ویہ بات ایک بار پھر ہم دہرا دیں‪ ،‬کہ اس ےس یہ کیےس ثابت ہو گا کہ یہ عبدہللا ابن‬
‫سبا یہ ہے کیونکہ کیس بیھ مستند روایت ےس یہ ثابت نہی کہ یہ ایس کا لقب ہو یا اس یک‬
‫ماں کاےل رنگت یک حامل ہو‬

‫نمت ‪5‬‬
‫روإیت ر‬

‫اپن تاریخ‪ 9/29 ،‬می یہ روایت درج ے‬


‫کرئ ہی‬ ‫ابن عساکر ی‬

‫خت دی إبو طاھر دمحم بن‬


‫می‪ ،‬إور مجھے ر‬ ‫حسی إپن کتاب ں‬ ‫ں‬ ‫إبو بکر إحمد بن مظفر بن‬
‫إلسنچ ن إن ےس ‪ ---‬إبو عىل بن شاذإن ‪ ---‬إبو بکر دمحم بن جعفر بن دمحم‬
‫ر‬ ‫دمحم بن عبدهللا‬
‫إالدیم ‪ ---‬إحمد بن موىس إلشطوی ‪ ---‬إحمد بن عبدهللا بن یونس ‪ ---‬إبو إحوص ‪---‬‬
‫مغتہ ‪ ---‬سباط‬
‫ں‬
‫خت پہنچ کہ إبن سودإء إبو بکر و عمر کو برإ بھال کہتا ہے۔ إس‬‫عىل تک ر‬‫إنہوں ن کہا کہ ؑ‬
‫ے‬
‫پر آپ ن إےس بالیا إور إپن تلوإر بیھ منگوإت یا کہا کہ إےس قتل کرن کا إرإدہ کیا‪ ،‬تو لوگ‬
‫سکی۔ پھر إےس مدإئن‬‫ر‬ ‫نہی رہ‬
‫می ں‬ ‫می إور یہ إیک شہر ں‬‫إس پر بوےل۔ پس آپ ن کہا کہ ں‬
‫بھیج دیا‬
‫‪42‬‬

‫اس روایت می ابو بکر دمحم بن جعفر االدیم یک کوئ توثیق نہی ے‬
‫ملن۔ بلکہ اس ےک برعکس‬
‫ان ےک بارے می خطیب بغدادی ی‬
‫ن تاریخ بغداد‪ 149/2 ،‬می یہ درج کیا‬

‫می مرے‪،‬‬
‫می کہا کہ دمحم بن جعفر إالدیم ھجری ں‬
‫دمحم بن إبو فوإرس ن إن ےک بارے ں‬
‫ر‬ ‫ر‬
‫می إختالط کرن‬
‫إور وہ جو روإیت کرن‪ ،‬إس ں‬
‫ایس طرح سباط ےک بارے می بیھ ہمی اہلسنت ےک رجال یک کتابوں می کچھ نہی ملتا۔‬

‫مگر شیخ ابن تیمیہ اس بات پر مرص نظر آ ے‬


‫ن ہی کہ ایسا کچھ بیھ نہی ہے۔ موصوف‬
‫کرئ ہی‬‫الصارم المسلول‪ ،‬صفحہ ‪ 584‬پر درج ے‬

‫خت‬ ‫مغتہ عن شباک عن إبرإہیم ےس‪ ،‬إس ن کہا‪ؑ :‬‬


‫عىل تک ر‬ ‫إبو إالحوص ن روإیت یک ں‬
‫پہنچ کہ عبدهللا إبن سودإء إبو بکر و عمر یک تنقیص کرتا ہے۔ تو إنہوں ن إےس قتل‬
‫ہی جہ کہ آپ ےک إہل بیت یک‬ ‫ر‬
‫چاہن ں‬ ‫کرن کا إرإدہ کیا۔ إن ےس کہا گیا کہ آپ إےس مارنا‬
‫می کبیھ بیھ‬ ‫ؑ‬
‫می إور یہ إیک شہر ں‬
‫محبت کا دعویدإر ہے؟ إس پر آپ ن جوإب دیا کہ ں‬
‫ر‬
‫سکی‬ ‫نہی رہ‬
‫ں‬
‫خت پہنچ کہ إبن سودإء إبو بکر و‬ ‫عىل تک ر‬‫می جو شباک ےس ہے‪ ،‬کہا‪ؑ :‬‬ ‫إور إس روإیت ں‬
‫ے‬
‫عمر ےس بغض رکھتا ہے۔ پس آپ ن إےس بالیا‪ ،‬إور إپن تلوإر منگوإت‪ ،‬یا کہا کہ إس ےک‬
‫می کبیھ بیھ‬ ‫قتل کا إرإدہ کیا‪ ،‬تو لوگ إس ےک خالف بوےل۔ آپ ن کہا کہ ہم إیک شہر ں‬
‫سکی۔ إور إےس مدإئن بھیج دیا۔ یہ روإیت محفوظ ہے إبو إالحوص ےس‪ ،‬إور إس‬ ‫ر‬ ‫نہی رہ‬
‫ں‬
‫ے‬
‫وغتہ ن‬
‫یک روإیت یک ہے إلنجاد‪ ،‬إبن بطة إور إلاللکات ں‬
‫ر‬
‫ہی‬
‫إور إبرإہیم یک مرسل روإیات جید ہوت ں‬
‫‪43‬‬

‫اب موصوف اس بات کو تسلیم کر گی کہ ابراہیم یک روایت مرسل ہے۔ ی‬


‫یعن وہ اس سب‬
‫ےک ی‬
‫عین شاہد تو نہی ہی۔ یاد رہے کہ ابراہیم نخیع تو پیدا یہ موال یک شہادت ےک کوئ‬
‫دس سال بعد ہوئ تھے۔‬
‫اور اس بات کو خود ابن تیمیہ ی‬
‫ن تسلیم کیا کہ یہ مرسل ہے۔ مگر وہ ہمی یہ ی‬
‫یقی دالنا‬
‫ے‬
‫چاہن ہی کہ یہ جید ہے۔‬
‫اس ےس بسا لطیفہ یہ کہ پہیل روایت می ابراہیم نخیع ےس روایت ی‬
‫لین واےل شباک ہی۔ اب‬
‫سکی‪ ،‬مگر ابن تیمیہ ے‬
‫کہن ہی کہ ان‬ ‫عین شاہد نہی ہو ے‬
‫ظاہر ہے کہ وہ بیھ کیس صورت ی‬
‫یک روایت محفوظ ہے۔۔۔۔۔‬

‫حاالنکہ بظاہر وہ جو روایت کر رہے تھے‪ ،‬وہ ابراہیم ےس ماخوذ لگ رہا ہے۔ اس پر الگ‬
‫ن تقریب التہذیب‪،‬‬ ‫مسئلہ یہ کہ شباک مدلس ہی۔ اس بات یک نشاندیہ ابن حجر ی‬
‫‪ 411-412/1‬می یک ہے۔‬

‫اور انہوں ی‬
‫ن ابراہیم ےس روایت "عن" ےک ساتھ یک ہے‪ ،‬جو اےس ضعیف بنا ے‬
‫دین ہے۔ اور‬
‫دونوں یہ اس واقےع ےک چشم دید گواہ نہی‬

‫مگر ہم اس بات کو دوبارہ واضح کر دیں کہ اس بات کو پہےل ثابت کرنا ہو گا کہ عبدہللا ابن‬
‫کہن ہوں‬‫سبا یک ماں کاےل رنگت یک حامل تیھ‪ ،‬اور ابن سبا کو اس دور ےک لوگ ابن سودا ے‬
‫‪44‬‬

‫ر‬
‫ہی‬
‫ن کا ذکر کرت ں‬
‫وہ روإیات جو کاےل ر ر‬

‫عیل ی‬
‫ن "کیس" کو‪ ،‬یا "کیس"‬ ‫اہل سنت ےک ہاں کچھ روایات وہ ہی کہ جن می موال ؑ‬
‫گروہ کا کاےل ر رن کا نام دیا ہے۔‬

‫اس ضمن می ہم ایک روایت پہےل یہ پیش کر چےک ہی۔ اب ہم اس ضمن می مزید‬
‫اپن تاریخ‪ 7/29 ،‬می درج ے‬
‫کرئ ہی‬ ‫ے‬
‫دیکھن ہی۔ ابن عساکر ی‬ ‫روایات‬

‫یحن بن بطریق بن برسی إور إبو دمحم عبدإلکریم بن حمزہ ‪ ---‬إبو إلحسن بن‬
‫إبو إلقاسم ں‬
‫یحن بن دمحم بن صاعد ‪ ---‬بندإر‬
‫م ی ‪ ---‬إبو إلقاسم إلمؤمل بن إحمد بن دمحم إلشیبات ‪ ---‬ں‬
‫‪ ---‬دمحم بن جعفر ‪ ---‬شعبہ ‪ ---‬سلمہ ‪ ---‬زید بن وھب ‪ ---‬حضت ؑ‬
‫عىل‬

‫مابی کیا ہے؟‬


‫متے إور إس کاےل ربہ ےک ں‬
‫آپ ن کہا کہ ں‬
‫یحن بن دمحم ‪ ---‬بندإر ‪ ---‬دمحم بن جعفر ‪ ---‬شعبہ ‪ ---‬سلمہ ‪ ---‬إبو زعرإ ‪---‬‬
‫ں‬
‫متے إور إس ےک درمیان کیا ہے؟‬ ‫ن روإیت یک حضت ؑ‬
‫عىل ےس کہا آپ ن کہا کہ ں‬

‫اب ذرا آپ بتائی کہ اس روایت ےس ہمی کیا پتہ چلتا ہے؟ یہ کاال ربہ کون ہے؟ کےس کہا گیا‬
‫ن ہللا و رسولﷺ پر جھوٹ باندھا؟ یا کوئ بغاوت یک؟ یا‬ ‫ہے؟ اس کا جرم کیا تھا؟ کیا اس ی‬
‫موال ؑ‬
‫عیل کو خدا مانا؟ آخر کیا کیا؟‬

‫کیا ان روایات ےس کچھ بیھ پتہ چلتا ہے؟‬

‫اپ کو بیھ ماننا پسے گا کہ ان ےس ہمی کچھ بیھ پتہ نہی چلتا‬
‫‪45‬‬

‫نمی ‪ 4358‬می روایت یک‬ ‫ن ی‬‫ان الفاظ ےک ساتھ ابن ائ خیثمہ ی‬


‫اپن تاریخ‪ 177/3 ،‬ر‬ ‫ر‬

‫عمرو بن مرزوق ‪ ---‬شعبہ ‪ ---‬سلمہ بن کھیل ‪ ---‬زید بن وھب ‪ ---‬حضت ؑ‬


‫عىل‬

‫(متے) إور إس کاےل ربہ ےک درمیان کیا ہے؟ یعن عبدهللا إبن سباء إور وہ إبو بکر و عمر‬‫ں‬
‫توہی کرتا تھا‬
‫ں‬ ‫یک‬

‫اپن تاریخ‪ 8-7/29 ،‬می ابن ائ خیثمہ یک روایت کو ی‬


‫اپن سند ےس بیان‬ ‫ابن عساکر ی‬
‫ن بیھ ی‬
‫ر‬
‫کیا ہے۔‬

‫إبو دمحم بن طاوس إور إبو یعىل حمزہ بن إلحسن بن مفرج ‪ ---‬إبو إلقاسم بن إبو إلعالء ‪---‬‬
‫زھت بن حرب ‪ ---‬عمرو بن مرزوق‬ ‫إبو دمحم بن رإت نض ‪ ---‬خیثمہ بن سلیمان ‪ ---‬إحمد بن ں‬
‫‪ ---‬شعبہ ‪ ---‬سلمہ بن کھیل ‪ ---‬زید ‪ ---‬حضت ؑ‬
‫عىل‬

‫متے إور إس کاےل ربہ ےک درمیان کیا ہے؟ یعن عبدهللا إبن سباء إور وہ إبو بکر و عمر یک‬ ‫ں‬
‫توہی کرتا تھا۔‬
‫ں‬

‫توہی کرتا‬
‫ں‬ ‫اب اس روایت می یہ حصہ "یعن عبدهللا إبن سباء إور وہ إبو بکر و عمر یک‬
‫تھا " کیس راوی کا ادراج ہے۔‬
‫ؑ‬
‫موال ےک الفاظ۔ اور اس بات کا ی‬
‫تعی مشکل ہے کہ یہ کس یک طرف ےس ہی‬ ‫نہ کہ‬

‫اس صورت می ان الفاظ ےس استدالل نہی ہو سکتا‬

‫ہاں اگر ہم ابن عساکر یک روایت پر غور کریں‪ ،‬تو وہ بیھ زید بن وھب ےس ہے‪ ،‬اور انہوں‬
‫ن یہ اسناد درج یک ہی‬‫ی‬
‫‪46‬‬

‫یحن بن بطریق بن برسی إور إبو دمحم عبدإلکریم بن حمزہ ‪ ---‬إبو إلحسن بن‬
‫إبو إلقاسم ں‬
‫یحن بن دمحم بن صاعد ‪ ---‬بندإر‬
‫م ی ‪ ---‬إبو إلقاسم إلمؤمل بن إحمد بن دمحم إلشیبات ‪ ---‬ں‬
‫‪ ---‬دمحم بن جعفر ‪ ---‬شعبہ ‪ ---‬سلمہ ‪ ---‬زید بن وھب ‪ ---‬حضت ؑ‬
‫عىل‬

‫ان اسناد می دمحم بن جعفر‪ ،‬شعبہ ےس روایت ےل رہے ہی‪ ،‬اور ان می ہمی یہ مدرج حصہ‬
‫نہی ملتا‬

‫مگر جو روایت عمرو بن مرزوق ےس مروی ہے‪ ،‬وہ ان اسناد ےک ساتھ ہے۔ ابن رائ خیثمہ یک‬
‫سند یوں ہے‬

‫عمرو بن مرزوق ‪ ---‬شعبہ ‪ ---‬سلمہ بن کھیل ‪ ---‬زید بن وھب ‪ ---‬حضت ؑ‬


‫عىل‬

‫اور ابن عساکر یک سند یوں ہے‬

‫إبو دمحم بن طاوس إور إبو یعىل حمزہ بن إلحسن بن مفرج ‪ ---‬إبو إلقاسم بن إبو إلعالء ‪---‬‬
‫زھت بن حرب ‪ ---‬عمرو بن مرزوق‬ ‫إبو دمحم بن رإت نض ‪ ---‬خیثمہ بن سلیمان ‪ ---‬إحمد بن ں‬
‫‪ ---‬شعبہ ‪ ---‬سلمہ بن کھیل ‪ ---‬زید ‪ ---‬حضت ؑ‬
‫عىل‬

‫اور ان روایات می یہ مدرج حصہ موجود ہے۔ جس ےس بظاہر یہ لگتا ہے کہ یہ عمرو بن‬
‫ن می موجود یہ نہی تھے۔‬‫مرزوق یک جانب ےس ہے۔ اور وہ اس زما ی‬
‫‪47‬‬

‫ؑ‬
‫موال ی‬
‫ن عبدہللا ابن سباء کو یہ کاال ربہ کہا ہے‪ ،‬یا یہ کہا ہے کہ وہ‬ ‫اس لی یہ دلیل پکسنا کہ‬
‫ی‬
‫توہی کرتا تھا‪،‬‬ ‫ابو بکر و عمر یک‬
‫یہ کیس صورت ثابت نہی ہو ے‬
‫سکن‬

‫اب سوال یہ ہے کہ کیا عمرو بن مرزوق یک وثاقت قطیع طور پر ثابت ہے؟ یا سارے علمان‬
‫معیف ہی؟ چلی اس بارے می ہم ابن حجر کا یہ کالم ے‬
‫پسھی‬ ‫ی‬
‫ہوئ ےک ے‬ ‫رجال ان ےک ثقہ‬
‫ہی۔‬
‫اپن کتاب‪ ،‬ھدی الساری مقدمہ فتح الباری‪ ،‬صفحہ ‪ 432-431‬پر درج ے‬
‫کرئ ہی‬ ‫ابن حجر ی‬

‫عمرو بن مرزوق إلباھىل‪ :‬سلیمان بن حرب إور إحمد بن حنبل ن إن یک تعریف یک‪ ،‬إور‬
‫إنہی ثقہ کہا‬
‫إنہی ثقہ کہا‪ ،‬إور إبن سعد ن بیھ ں‬
‫معی ن ں‬ ‫یحن بن ں‬‫ں‬
‫ر‬
‫یحن بن سعد‬‫مگر عىل بن مدین کہا کرن تھے کہ إس یک حدیثوں کو ترک کر دو۔ إور ں‬
‫ساج ن کہا کہ إبو إلولید إےس برإ ر‬
‫کہن تھے۔ إور إبن عمار إور‬ ‫نہی تھے۔ ر‬‫بیھ إس ےس رإص ں‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫نہی۔ دإرقطن ن کہا کہ یہ بہت وھیم تھا‬ ‫إلعجىل یک رإن یہ تیھ کہ یہ کوت ےس یہ ں‬
‫ہی‪ ،‬إیک تو‬
‫روإیتی ىل ں‬
‫ں‬ ‫می یہ کہتا ہوں‪ :‬بخاری ن إن ےس إپن صحیح ں‬
‫می ضف دو‬ ‫ں‬
‫إس سند ےس ہے‬

‫عن شعبہ ‪ ---‬عمرو بن مرۃ ‪ ---‬عروۃ ‪ ---‬إبو موىس‬

‫می ہے۔‬
‫إور یہ روإیت حضت عائشہ یک فضیلت ں‬
‫‪5‬‬
‫وغتہ عن شعبہ یک روإیت ےک‬
‫می ہے آدم بن إبو إیاس إور غندر ں‬
‫إور یہ روإیت متابعت ں‬
‫إور دورسی روإیت‬

‫عن شعبہ ‪ ---‬إبن إبو بکر ‪ ---‬إنس‬


‫‪5‬‬

‫اس کا مطلب یہ ہے کہ چونکہ شعبہ سے صرف انہوں نے روایت نہیں لی تھی‪ ،‬بلکہ آدم بن ابو ایاس‬
‫اور غندر وغیرہ نے بھی روایت لی تھی‪ ،‬اور یہ بھی اس جیسی روایت کر رہے تھے‪ ،‬تو بخاری نے‬
‫ان کی روایت کو بھی اپنی صحیح میں جگہ دے دی۔‬
‫‪48‬‬

‫می۔ إور وہ مقرونا ہے إس سند ےک ساتھ‬


‫ےس ہے إلکبائر ےک ضمن ں‬
‫عبد إلصمد عن شعبہ‬

‫نہی‬
‫إس ےس وإضح ہوتا ہے کہ بخاری ن إن یک حدیثوں کو إستدالل ےک طور پر درج ں‬
‫کیا‪6‬۔‬

‫ی‬
‫دارقطن ےک قول ےک اگر مدنظر رکھی کہ یہ وہیم تھے۔ اور بخاری ےک طرز عمل کو‬ ‫اب‬
‫سامی رکھی تو ہمی سمجھ آ ے‬
‫جائ ہے کہ اگر یہ کیس روایت می منفرد ہوں تو اس می‬ ‫ی‬
‫گس بس ہو ے‬
‫سکن ہے‬

‫نمی ‪ 162‬می ان ےک بارے می امام‬ ‫ی‬


‫بلکہ ابن حجر ن جب تہذیب التہذیب‪ 89/8 ،‬راوی ر‬
‫ی‬
‫حافظ می مسئلہ ہے۔ ی‬
‫نی یہ کہ العجیل کا‬ ‫حاکم کا قول نقل کیا‪ ،‬کہ انہوں ی‬
‫ن کہا کہ ان ےک‬
‫ان ےک بارے می خیال تھا کہ یہ ضعیف ہی‪ ،‬اور ان یک کوئ حیثیت نہی ہے‬

‫‪6‬‬

‫یعنی اس کا مطلب یہ ہے کہ دوسری روایت بھی اس لیے درج کی کہ اس طرح کی ایک اور سند بھی‬
‫موجود ہے۔ وگرنہ بخاری اسے درج نہ کرتے‬
‫استدالل کے طور پر درج کرنے کا مطلب یہ ہے کہ صرف ایک سند ہوتی اور بخاری اسے درج‬
‫کرتے۔ اہل سنت کے علم الرجال میں یہ لفظ آتا ہے کہ‬

‫بخاری نے ان سے ممرونا روایت لی؎‬

‫تو اس سے مراد یہی ہوتی ہے کہ کوئی اور سند بھی ہوتی تھی۔‬
‫‪49‬‬

‫إلمومنی کا وص ہونا‪ ،‬إور رجعة کا عقیدہ‬


‫ں‬ ‫إمت‬
‫ں‬

‫ی‬
‫لکھن کا سبب یہ ہوتا ہے کہ اس پر یہ الزام لگایا جان کہ‬ ‫بنیادی طور پر ابن سبا ےک متعلق‬
‫ی‬
‫ہوئ کا ذکر کیا تھا۔ ی‬
‫نی یہ کہ عقیدہ‬ ‫یؑ‬
‫المومنی ےک خلیفہ و ویص‬ ‫ن سب ےس پہےل امی‬ ‫اس ی‬
‫ن گھسی تیھ‬ ‫رجعۃ بیھ ایس ی‬

‫ہوئ پر اہل سنت یک ایک معتی روایت ہدیہ ے‬


‫کرئ‬ ‫ی‬ ‫یؑ‬
‫المومنی ےک خلیفہ رسول‬ ‫حاالنکہ امی‬
‫ر‬
‫ہی‬

‫ابن ائ عاصم ی‬
‫ن روایت درج یک ہے۔ مالحظہ ہو‪ ،‬کتاب السنۃ‪565/2 ،‬‬ ‫ر‬

‫ہی کہ آپ ﷺ ن فرمایا کہ إے ؑ‬
‫عىل!‬ ‫ر‬
‫تمہی‬
‫ں‬ ‫إبن عباس رسول هللا ﷺ ےس روإیت کرن ں‬
‫ے‬ ‫ؑ‬ ‫ؑ‬
‫متے بعد‬ ‫موىس ےس تیھ سوإن إس ےک کہ ں‬ ‫مجھ ےس ویہ نسبت ہے جو کہ ہارون کو‬
‫ے‬
‫مومنی ےک خلیفہ ہو‬
‫ں‬ ‫متے بعد تمام‪/‬کل‬ ‫نہی‪ ،‬إور تم ں‬
‫کوت رنن ں‬

‫ے‬
‫لگان ہی‬ ‫شیخ ی‬
‫البائ اس مقام پر سند ےک بارے می حکم‬

‫اسنادہ حسن‬

‫یہ سند حسن ہے‬


‫‪50‬‬

‫ن بیھ یک ہے۔ اور انہوں ی‬


‫ن‬ ‫راکی باسم بن فیصل الجوابرہ ی‬
‫یاد رہے کہ اس کتاب یک تحقیق ر‬
‫بیھ سند کو حسن قرار دیا۔ مالحظہ ہو ان یک تحقیق‪822-799/1 ،‬‬

‫اپن مستدرک‪ 143/3 ،‬روایت نمی ‪ 4652‬پر درج ے‬


‫کرئ‬ ‫ایس سند ےک بارے می امام حاکم ی‬
‫ر‬
‫ذھن بیھ اےس صحیح قرار ے‬
‫دین ہی‬ ‫ہی کہ یہ صحیح سند ہے۔ اور عالمہ ر‬

‫ے‬
‫لگان ہی۔ مالحظہ ہو‬ ‫ی‬
‫ہوئ کا حکم‬ ‫شیخ احمد شاکر بیھ ایس سند ےک بارے می صحیح‬
‫نمی ‪3262‬‬
‫ان یک مسند احمد پر تحقیق‪ 331/1 ،‬روایت ر‬

‫نمی ‪ 6632‬پر‬
‫امام احمد بن ابو بکر البوصیی بیھ اتحاف الخیۃ المہرہ‪ 184/7 ،‬روایت ر‬
‫اس سند کو صحیح قرار ے‬
‫دین ہی‬

‫البائ ی‬
‫ن ایک اور روایت بیھ نقل یک ہے‬ ‫ایس طرح عالمہ ی‬

‫ی‬
‫البائ ی‬
‫اپن صحیح جامع الصغی و زیادتہ‪ 482/1 ،‬روایت نم ری ‪2457‬‬

‫می دو خلیفہ چھوسے جا رہا ہوں‪ :‬هللا یک کتاب جو‬ ‫می تم ں‬‫رسول هللا ن فرمایا کہ ں‬
‫ؑ‬ ‫زمی و آسمان کو جوسن وإىل رىس ہے‪ ،‬إور متی ر‬
‫عتت إہل بیت۔ یہ ہر گز إیک‬ ‫ں‬ ‫ں‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫نہی ہوں ےک ر‬
‫جائی ےک‬
‫حن کہ حوض کوثر پر آ ں‬ ‫دورسے ےس جدإ ں‬
‫‪51‬‬

‫‪7‬‬ ‫البائ ی‬
‫ن اےس صحیح قرار دیا‬ ‫ی‬

‫گویا یہ بات تو پہےل بیھ ہو چیک تیھ‬

‫اس ےک عبدہللا ابن سبا ےک ساتھ تعلق نہی جوسا جا سکتا‬

‫ی‬ ‫جہاں تک رجعۃ یک بات ہے‪ ،‬تو اس ضمن می ہمی تھوسی وضاحت ی‬
‫کرئ ہو یک‬

‫معن ہی "واپس آنا" ی‬


‫یعن اگر ایک شخص کافر ہو جان‪ ،‬اور پھر ایمان‬ ‫"رجع" ےک لغوی ی‬
‫یک طرف آن‪ ،‬تو اس ےک لی یہ لفظ استعمال ہو گا‬

‫یا اگر کوئ سفر پر جان‪،‬اور واپس آ جان‪ ،‬تو اس ےک لی بیھ یہ لفظ استعمال ہو گا۔‬

‫ایس طرح اگر ایک شخص مر جان‪ ،‬اور دوبارہ زندہ کر دیا جان‪ ،‬تو اس ےک لی بیھ اس‬
‫لفظ کا استعمال ہو گا‬
‫یہ اس ی‬
‫معن می نہی ہے کہ وہ دوبارہ پیدا ہو گا یا اس یک روح کیس اور می داخل یک جان‬
‫اپن یہ جسم ےک ساتھ دوبارہ زندہ کیا جان گا‬ ‫ییک‪ ،‬بلکہ وہ ی‬

‫‪7‬‬

‫اسی طرح ابن ابی شیبہ نے بھی ایک روایت اپنی مسند‪ 101/1 ،‬پر درج کی ہے‬

‫زٌد بن ثابت مرفوع انداز مٌں بٌان کرتے ہٌں کہ‬

‫مٌں تم مٌں دو کامل خلٌفہ چھوڑے جا رہا ہوں‪ :‬ہللا کی کتاب اور مٌری عترت‪ ،‬اور ٌہ ہر گز جدا نہٌں‬
‫ہوں گے حتی کہ الحوض پر آ جائٌں‬

‫اس کتاب کے محممین اس پر حکم لگاتے ہیں‬

‫ٌہ حدٌث صحٌح ہے اور اس کے شواہد موجود ہٌں‬


‫‪52‬‬

‫ی‬
‫زمان می‬ ‫شیعہ مکتب فکر ےک رو ےس کچھ خاص لوگوں کا قیامت ےک نزدیک‪ ،‬آخری‬
‫دوبارہ زندہ کیا جانا رجعۃ ہے‬
‫‪8‬‬
‫اس ےک لی ایک لفظ "کرۃ" کا بیھ استعمال ہوا ہے‬
‫قرآن می ہللا ی‬
‫ن سورہ مومنون می آواز دی‬

‫‪.::‬‬ ‫ون‬ ‫ع‬ ‫ن ؤ َذإ َج َاء َأ َح َد ُه ُم ْإل َم ْو ُت َق َ‬


‫ال َر ِّب ْإرج ُ‬ ‫َ رى ٰ‬
‫ِ‬ ‫ِ‬ ‫ح ِ‬
‫ے ے‬
‫متے رب‬ ‫می ےس کیس کو موت آن یک تو کہے گا إے ں‬ ‫یہاں تک کہ جب إن ں‬
‫مجھے پھر بھیج دے‬
‫َ َ ٌ َ‬ ‫ْ‬ ‫َ َ ْ ُ َى ىَ َ ٌ ُ َ َُ‬ ‫ً‬ ‫َ ِّ َ ْ‬
‫‪100.‬‬ ‫يما ت َركت ۚ كال ۚ ِؤنها ك ِل َمة ه َو ق ِائلها ۖ َو ِمن َو َر ِإئ ِه ْم ب ْرزخ ِؤ ٰىل‬ ‫ل َع يىل أع َم ُل َص ِالحا ِف‬
‫َ ُ ُ َ‬
‫ي ْو ِم ي ْب َعثون‬

‫نہی إیک‬
‫می نیک کام کر لوں ہر گز ں‬‫می چھوس آیا ہوں إس ں‬‫تاکہ جےس ں‬
‫ے‬
‫بات یہ بات ہے جےس یہ کہہ رہا ہے إور إن ےک آگ قیامت تک إیک پردہ پسإ ہوإ ہے‬

‫ی‬
‫یعن جو بیھ بندہ مر جاتا ہے‪ ،‬وہ ایک پردے ےک پیچھے قید ہے۔ جےس برزخ کہا گیا ہے‬

‫مگر یاد رہے کہ اس می کچھ ایےس واقعات بیھ ہوئ ہی کہ لوگ دوبارہ زندہ ہوئ۔ مثال‬
‫ےک طور پر قرآن می سورہ بقرہ می ہمی یہ ملتا ہے‬

‫ى َ َ ْ َ ً ََ َ َ ْ ُ ُ ى َ ُ َُْ‬ ‫َ ْ ُ ْ ُ ْ َ ُ َ ٰ َ ْ ُ ْ َ َ َ َ رى ٰ َ‬
‫‪55.‬‬ ‫إلص ِاعقة َوأنت ْم‬ ‫ن ن َرى إَّلل جهرة فأخذتكم‬ ‫و ِؤذ قلتم يا موىس لن نؤ ِمن لك ح‬
‫َْ ُ َ‬
‫تنظ ُرون‬

‫‪8‬‬

‫الکرۃ کا لفظ لرآن میں بھی مرے ہوئے لوگوں کے دوبارہ زندہ کیے جانے کے لیے استعمال ہوا ہے۔‬
‫دیکھیے ‪27167‬؛ ‪267122‬؛ ‪39758‬‬
‫‪53‬‬

‫ے‬ ‫ٰ‬
‫نہی کریں ےک جب تک‬ ‫یقی ں‬
‫موىس ہم ہرگز ںتتإ ں‬ ‫إور جب تم ن کہا إے‬
‫ر‬
‫دیکھن آ لیا‬ ‫ر‬
‫دیکھن یہ‬ ‫تمہی بجىل ن‬
‫ں‬ ‫کہ روبرو هللا کو دیکھ نہ ںلی تب‬
‫ُ َ ىُ َ ْ ُ َ‬ ‫ْ َ‬ ‫ُ َ َْ ُ‬
‫‪56.‬‬ ‫ث ىم ب َعثناك ْم ِمن ب ْع ِد َم ْو ِتك ْم ل َعلك ْم تشك ُرون‬

‫تمہی تمہاری موت ےک بعد زندہ کر إٹھایا تاکہ تم شکر کرو‬


‫ں‬ ‫پھر ہم ن‬

‫اور ایس طرح ہمی ایس سورہ می یہ بیھ ملتا ہے‬

‫ْ َ ْ َ ُ ْ ُُ ٌ َ َ َ ْ َ ْ َ َ َ َُ ُ ى‬
‫إَّللُ‬ ‫ََ ْ ََ َ ى َ َ َ ُ‬
‫‪243.‬‬ ‫ألم تر ِؤىل إل ِذين خرجوإ ِمن ِدي ِار ِهم وهم ألوف حذر إلمو ِت فقال لهم‬
‫َ َ ْ ُُ َ‬ ‫َ َٰ ى َ ْ رَ َ ى‬ ‫ََ ى‬ ‫ُ ُ ُى َ ْ َ ُ ْ ى ىَ َُ َ ْ‬
‫اس ال يشكرون‬ ‫ِ‬ ‫إلن‬ ‫ت‬ ‫ك‬ ‫أ‬ ‫ن‬ ‫ك‬ ‫ل‬‫و‬
‫ِ ِ‬ ‫اس‬ ‫إلن‬ ‫ىل‬‫ع‬ ‫ل‬
‫موتوإ ثم أحياهم ۚ ِؤن إَّلل لذو ف ٍ‬
‫ض‬

‫نہی دیکھا جو موت ےک رر ےس إپن گھروں ےس نکےل‬ ‫کیا تم ن إن لوگو ں کو ں‬


‫ن شک‬
‫إنہی زندہ کر دیا ر‬
‫حاالنکہ وہ ہزإروں تھے پھر هللا نإن کو فرمایا کہ مرجاؤ پھر ں‬
‫ر‬ ‫ر‬
‫نہی کرن‬
‫هللا لوگوں پر فضل کرن وإال ہے لیکن إکت لوگ شکر ں‬

‫ایس طرح فرمایا‬

‫ىُ َ َ‬ ‫َٰ‬ ‫َى ََ ٰ َْ َ َ َ َ ٌَ ََ ٰ ُُ َ َ َ َى ُ ْ‬ ‫َْ َ ى‬


‫‪259.‬‬ ‫إَّلل ب ْعد‬ ‫ال أ ٰت يح ِں ين ه ِذ ِه‬ ‫وشها ق‬ ‫ِ‬ ‫ر‬ ‫ع‬ ‫ىل‬ ‫ع‬ ‫ة‬ ‫ي‬ ‫او‬ ‫خ‬ ‫ه‬ ‫و‬ ‫ة‬
‫َ ٍَ ِ ي ُ ِ‬ ‫ي‬ ‫ر‬‫ق‬ ‫ىل‬ ‫ع‬ ‫ر‬ ‫م‬ ‫ي‬ ‫ذ‬ ‫ِ‬ ‫ال‬ ‫أو ك‬
‫َ َ‬ ‫َ‬ ‫َ‬
‫َْ ً ْ َْ َ َ‬ ‫ُ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬
‫ال ك ْم لبثت ۖ ق َ‬‫َ‬ ‫َ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬
‫إَّلل مائة َعام ث ىم َب َعثه ۖ ق َ‬‫ى‬ ‫ُ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫َ‬
‫َم ْوت َها ۖ فأ َماته ُ‬
‫ال ب ْل‬ ‫ض ي ْو ٍم ۖ ق‬ ‫ال ل ِبثت يوما أو بع‬ ‫ِ‬ ‫ٍ‬ ‫ِ‬
‫َ ِْ َ َ َ َ َ ْ ُ ْ َٰ َ َ َ َ َ َ َ َ ْ ََ َ ى ْ َ ْ ُ ْ َٰ َ َ َ َ ْ َ َ َ َ ً‬
‫ل ِبثت ِمائة ع ٍام فانظر ؤىل طع ِامك ورسإبك لم يتسنه ۖ وإنظر ؤىل ِحمارك ولنجعلك آية‬
‫َ ْ ُ ْ َ ْ َ ِ َ ْ َ ُ ْ ُ َ ُ ِ ى َ ْ ُ َ َ ْ ً َ َ ى ِ َ َ ى َ َ ُِ َ َ ِ َ ْ َ ُ َ ى ى َ َ َٰ‬ ‫ى‬
‫اس ۖ وإنظر ِؤىل إل ِعظ ِام كيف نن ِرسها ثم نكسوها لحما ۚ فلما تب ںی له قال أعلم أن إَّلل عىل‬ ‫ِل ُ َ ِ‬
‫لن‬
‫َ‬ ‫ك ِّل ْ‬
‫ىس ٍء ق ِد ٌير‬ ‫ي‬
‫نہی دیکھا جو إیک شہر پر گزرإ إور وہ إپن چھتوں‬‫یا تو ن إس شخص کو ں‬
‫پر گرإ ہوإ تھاکہا إےس هللا مرن ےک بعد کیوں کر زندہ کرے گا پھر هللا ن إےس سو برس‬
‫تک مار رإال پھر إےس إٹھایا کہا تو یہاں کتن دیر رہا کہا إیک دن یا إس ےس کچھ کم رہا‬
‫‪54‬‬

‫نہی إور إپن گدےھ‬ ‫فرمایا بلکہ تو سو برس رہا ہے إب تو إپنا کھانا إور پینا دیکھ وہ تو ے‬
‫رسإ ں‬
‫کو دیکھ إور ہم ن تجھے لوگوں ےک وإسےط نمونہ چاہا ہے إور ہریوں کیطرف دیکھ کہ‬
‫ر‬ ‫ر‬
‫ہی پھر إس پر یہ‬
‫ہی پھر إن پر گوشت پہنان ں‬ ‫جوسدین ں‬ ‫إنہی کس طرح إبھار کر‬‫ہم ں‬
‫چت پر قادر ہے‬‫ن شک هللا ہر ں‬ ‫یقی کرتا ہو ں کہ ر‬ ‫می ں‬ ‫حال ظاہر ہوإ تو کہا ں‬

‫ؑ‬
‫عییس ےک لی فرمایا‬ ‫یا سورہ مائدہ می ی‬
‫حرصت‬

‫ْ ُ ْ ُ ْ رَ ْ‬
‫َو ِؤذ تخ ِرج إل َم ْو ٰت ِب ِإذ ِ يت‬

‫متے حکم ےس نکال کھسإ کرتا تھا‬


‫إور جب مردوں کو ں‬

‫یعن ہمارے پاس اییس مثالی موجود ہی کہ ی‬


‫مرئ ےک بعد بیھ لوگوں کو زندہ کیا گیا‬ ‫ی‬

‫سی‪ 26/5 ،‬روایت نمی ‪ 2641‬می یہ روایت درج ے‬


‫کرئ ہی‬ ‫اپن ی ی‬
‫ترمذی ی‬
‫ر‬

‫می وہ سب ہو‬ ‫متی إمت ں‬ ‫عبدهللا بن عمرو ن روإیت یک کہ رسول هللا ﷺ ن فرمایا کہ ں‬
‫می ےس کیس‬ ‫حن کہ إگر إن ں‬ ‫می ہوإ‪ ،‬إور ہو بہو إىس طرح ہو گا۔ ر‬ ‫گا جو بن إرسإئیل ں‬
‫ے‬
‫می بیھ کوت یہ کرے گا۔ بن‬ ‫متی إمت ں‬
‫ن إپن ماں ےس کھلم کھال زنا کیا ہو‪ ،‬تو ں‬
‫ے ے‬ ‫می ے‬
‫می‬‫می ‪ 83‬جہنم ں‬ ‫می بن یک۔ إن ں‬ ‫متی إمت ‪ 84‬فرقوں ں‬ ‫بن‪ ،‬إور ں‬ ‫إرسإئیل ‪ 83‬فرقوں ں‬
‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫می إور‬
‫جائی ےک سوإن إیک ےک۔ پوچھا گیا کہ یہ کون ہوں ےک؟ فرمایا کہ جس پر ں‬ ‫ں‬
‫ہی‬
‫متے إصحاب ں‬ ‫ں‬

‫البائ ی‬
‫ن اےس حسن قرار دیا‬ ‫شیخ ی‬
‫‪55‬‬

‫ےس الزم‬ ‫اب یہ تو قرآن ےس یہ ثابت ہے کہ یبن ارسائیل می رجعۃ ہوئ ہے‪ ،‬تو اس حدی‬
‫ی‬
‫ہے کہ اس امت می بیھ ہو یک۔‬

‫قرآن می ہللا ی‬
‫ن بیھ ییہ کہا ہے کہ‬

‫ى َ َ َْ ْ َْ ُ ََ ْ َ َ ُ ى ى َ ً‬ ‫ُ ىَ ى‬
‫‪62.‬‬ ‫إَّلل ت ْب ِديال‬
‫إَّلل ِ يف إل ِذين خلوإ ِمن قبل ۖ ولن ت ِجد ِلسن ِة ِ‬
‫سن ة ِ‬
‫ہی إور‬
‫می جو إس ےس پہےل ہو گزر چےک ں‬‫ییہ هللا کا قانون ہے إن لوگو ں ں‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫پائی ےک‬
‫می کوت تبدیىل ہرگز نہ ں‬ ‫آپ هللا ےک قانون ں‬
‫(سورہ احزاب)‬

‫ایس طرح ہمی ملتا ہے‬

‫ُ ىَ ى ىر َْ َ َ ْ ْ َْ ُ ََ ْ َ َ ُ ى ى َ ً‬
‫‪23.‬‬ ‫إَّلل ت ْب ِديال‬
‫إَّلل إل ِ ين قد خلت ِمن قبل ۖ ولن ت ِجد ِلسن ِة ِ‬
‫سن ة ِ‬
‫هللا کا قدیم دستور پہےل ےس یونیہ چال آتا ہے إور تو إس ےک دستور کو بدال‬
‫ے‬
‫ہوإ نہ پان گا‬

‫(سورہ فتح)‬

‫اور رجعۃ بیھ ہللا یک سنت ریہ ہے۔ اس لی اےس اس امت می بیھ ہونا ہے‬
‫‪56‬‬

‫عقیدہ رجعة‬
‫عمر إور ؑ‬
‫عىل ےک درمیان‬

‫ابن سبا ےس بہت پہےل عمر ابن خطاب رجعۃ ےک عقیدے کا اظہار کر چےک تھے۔ بخاری ی‬
‫ن‬
‫نمی ‪ 3467‬می درج‬
‫اپن صحیح‪ 1341/3 ،‬روایت ر‬ ‫حرصت عمر ےک بارے می ایک روایت ی‬ ‫ی‬
‫یک ہے‬

‫می تھے۔ عمر‬ ‫عائشہ ےس مروی ہے کہ جب رسول هللا ﷺ کا إنتقال ہوإ‪ ،‬إبو بکر سنح ں‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫نہی ہوت‪ ،‬خدإ یک‬ ‫کھسے ہون إور کہا کہ خدإ یک قسم! رسول هللا ﷺ کو موت وإقع ں‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫ہی دوبارہ زندہ‪ 9‬کریں ےک إور وہ‬ ‫قسم! مجھے کچھ ں‬
‫نہی ہوإ سوإن إس ےک کہ هللا إن ں‬
‫ے‬
‫ٹانگی کاٹ دیں ےک‬
‫ں‬ ‫کچھ مردوں ےک ہاتھ إور‬

‫‪9‬‬

‫از مولف‪ -:‬کچھ لوگوں نے ہمارے اس ترجمے پر اعتراض کیا‪ ،‬ان کا اعتراض یہ تھا کہ یبعث کا‬
‫مطلب ہے بھیجنا۔ مگر یاد رہے کہ صحیح بخاری کے انگریزی کے مترجم‪ ،‬محسن خان نےبھی اس کا‬
‫ترجمہ‬
‫‪Resurrect‬‬
‫کیا ہے‪ ،‬یعنی دوبارہ زندہ کرنا۔ مالحظہ ہو آن الئن ترجمہ‬

‫‪Volume 5, Book 57, Number 19 :‬‬


‫‪Narrated by 'Aisha‬‬
‫‪(the wife of the Prophet) Allah's Apostle died while Abu Bakr was at a place called‬‬
‫‪As-Sunah (Al-'Aliya) 'Umar stood up and said, "By Allah! Allah's Apostle is not‬‬
‫‪dead!" 'Umar (later on) said, "By Allah! Nothing occurred to my mind except‬‬
‫‪that." He said, "Verily! Allah will resurrect him and he will cut the hands and legs‬‬
‫"‪of some men.‬‬
‫‪57‬‬

‫ایس طرح کا عقیدہ ابن سبا ےک متعلق بیھ ایک گھسی ہو روایت می موجود ہے۔ طیی ی‬
‫ن‬ ‫ر‬
‫ی‬
‫اپن تاریخ‪ 647/2 ،‬می یہ روایت نقل یک‬

‫ؑ‬ ‫ر‬
‫عییس تو وإپس‬ ‫ہی کہ‬ ‫إور وہاں کہن لگا کہ کتن عجیب بات ہے کہ جو یہ گمان کرن ں‬
‫ے‬ ‫ر‬ ‫ے‬
‫آئی ےک‪ ،‬إور هللا ن کہا‬‫نہی ں‬ ‫ہی کہ دمحم ﷺ وإپس ں‬ ‫آئی ےک مگر إس بات یک تکذیب کرن ں‬‫ں‬
‫ہے کہ "جس هللا ن آپ پر قرآن نازل فرمایا ہے‪ ،‬وہ آپ کو دوبارہ پہىل جگہ الن وإال ہے‬
‫ؑ‬
‫عییس ےک۔‬ ‫آئی بنسبت‬ ‫ہی کہ وإپس ں‬ ‫(سورہ قصص‪)96 ،‬۔ إس ںلی آپﷺ زیادہ حقدإر ں‬
‫یہ بات إس ےس قبول یک ے‬
‫گن إور إس ن رجعة کو إن ےک لیا گھس رإال‬

‫اب اگر اس کا ترجمہ یہ کیا جائے کہ ہللا ان کو بھیجے گا‪ ،‬تو بھیج تو وہ پہلے ہی چکا تھا۔ یا پھر عمر‬
‫اس بات کا ہی انکار کر رہے تھے کہ بھیجا ہی نہیں؟‬
‫اور بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی کہ انہیں زندہ کیا جائے گا‪ ،‬بلکہ آگے انہوں نے کہا کہ وہ ہاتھ پیر‬
‫کاٹیں گے۔‬
‫اگرچہ یہ روایت تو یہ کہتی ہے کہ عمر نے پھر ان کی موت کو تو تسلیم کر لیا تھا‪ ،‬مگر میری تحمیك‬
‫میں ان کا رسول ہللا ﷺ کی رجعت کے بارے میں عمیدہ بدلنے کا کوئی سراغ نہیں مال۔‬

‫از مترجم‪ -:‬میں یہاں پر ایک روایت پیش کرنا چاہوں گا‪ ،‬اور وہ آگے بھی آئے گی۔ ضیاء الممدسی نے‬
‫اپنی االحادیث المختارہ‪ 175/2 ،‬پر یہ روایت نمل کی ہے‬

‫ع ْنهُ ع َْن ذِي ا ْلقَ ْرنٌَ ِْن ‪555 -‬‬ ‫َّللاُ َ‬


‫ً َّ‬ ‫ب َر ِض َ‬‫ً ْبنَ أَبًِ َطا ِل ٍ‬ ‫سأ َ ُل َ‬
‫ع ِل َّ‬ ‫اء ٌَ ْ‬‫س ِمعْتُ ا ْبنَ ا ْلك ََّو ِ‬ ‫َوبِ ِه ع َْن أَبًِ ال ُّ‬
‫طفَ ٌْ ِل َقا َل َ‬
‫ث ِإلَى قَ ْو ِم ِه‬
‫َّللاُ َب َع َ‬
‫ص َحهُ َّ‬‫َّللاَ فَنَا َ‬ ‫َّللاَ فَأ َ َحبَّهُ َونَا َ‬
‫ص َح َّ‬ ‫ب َّ‬ ‫صا ِل ًحا أ َ َح َّ‬
‫ع ْبدًا َ‬ ‫ً لم ٌكن نَبٌا َو َال ملك كَانَ َ‬ ‫فَقَا َل َ‬
‫ع ِل ٌّ‬
‫سنَادہ َ‬
‫ص ِحٌح)‬ ‫ً ذِي القرنٌن ( ِإ ْ‬ ‫َّللا فَ ُ‬
‫س ِ ّم َ‬ ‫علَى قَ ْرنِ ِه فَ َماتَ فَبَ َعثَهُ َّ ِ‬
‫فَض ََربُو ُہ َ‬

‫ابن الکواء نے حضرت علی سے ذی القرنٌن کے بارے مٌں سوال کٌا۔ اس پر آپ نے جواب دٌا کہ نہ‬
‫وہ نبی تھے اور نہ ہی فرشتہ‪ ،‬بلکہ وہ اٌک نٌک انسان تھے۔ وہ ہللا سے محبت کرتے تھے اور ہللا‬
‫ان سے‪ ،‬انہوں نے ہللا سے نصٌحت‪/‬ہداٌت مانگی تو ہللا نے انہٌں ہداٌت دی۔ انہٌں ہللا نے ان کی قوم‬
‫کی طرف مبعوث کٌا تو ان لوگوں نے انہٌں قرن سے مار ڈاال‪ ،‬پھر ہللا نے انہٌں زندہ کٌا اور انہٌں‬
‫ذی القرنٌن کا نام دٌا‬

‫اس کتاب کے محمك ڈاکٹر عبدالملک بن عبدہللا دھیش سند کو صحیح لرار دیتے ہیں‬

‫اہم نکتہ یہ ہے کہ یہاں پر بھی زندہ کرنے کے لیے فبعثہ ہللا کے الفاظ آئے ہیں‬
‫‪58‬‬

‫عجیب بات تو یہ ہے کہ ابن سبا یک یہ گھسی ہوئ روایت تو اہل سنت کو نظر آ ے‬
‫جائ ہے‪،‬‬
‫مگر صحیح بخاری یک روایت یک وہ تاویلی کرنا یرسوع کر ے‬
‫دین ہی‬

‫کچھ ایس طرح کا عقیدہ ہمی موال ؑ‬


‫عیل ےک حواےل ےس بیھ اہل سنت یک کتب می ملتا ہے‬

‫ی‬ ‫طیی ی‬
‫اپن کتاب‪ ،‬جامع البیان ف تاویل القرآن‪ ،‬ج ‪ ،16‬ص ‪ 13-12‬پر درج‬ ‫مشہور عالم‪ ،‬ر‬
‫کرئ ہی‬‫ے‬

‫إلقرنی‬
‫ں‬ ‫عىل ےس سنا جب إن ےس پوچھا گیا کہ کیا ذی‬‫می ن موال ؑ‬ ‫ہی کہ ں‬ ‫إبو طفیل ر‬
‫کہن ں‬
‫ر‬ ‫نن تھے؟ ؑ‬
‫آپ ن فرمایا‪ :‬وہ إیک نیک آدیم تھے‪ ،‬هللا ےس محبت کرن تھے إور هللا إن ےس‬ ‫ر‬
‫ے‬ ‫ر‬
‫محبت کرن تھے۔ إنہوں ن هللا ےس ہدإیت مان ی‪ ،‬تو هللا ن ہدإیت یک۔ پس هللا ن‬
‫ے‬
‫إنہی إن یک قوم یک طرف مبعوث کر دیا۔ لوگوں ن إن ےک رس پر دو ضب لگان‪ ،‬جس پر‬ ‫ں‬
‫إلقرنی پس گیا۔ إور تمہاری بیچ آج إن جیسا إیک ہے‬
‫ں‬ ‫إن کا نام ذإ‬

‫یاسی اس روایت ےک بارے می ی‬


‫اپن موسوعۃ الصحیح‪ 322/3 ،‬پر یہ حکم‬ ‫ی‬ ‫پروفیرس ابن‬
‫ے‬
‫لگان ہی‬

‫إس روإیت یک سند صحیح ہے‬

‫ی‬
‫ذولقرنی ےس تشبیہ دی ہے۔ اور ان ےک بارے می ہمی‬ ‫ن ی‬
‫اپن آپ کو‬ ‫عیل ی‬
‫اب یہاں پر موال ؑ‬
‫اہلسنت ےک روایات می یہ ملتا ہے‬
‫‪59‬‬

‫یاسی ی‬
‫اپن کتاب موسوعۃ الصحیح المسبور من التفسی‬ ‫ی‬ ‫پروفیرس ر‬
‫راکی حکمت بن بشی بن‬
‫بالمأثور ج ‪ ،3‬ص ‪ 322‬پر ایک روایت درج ے‬
‫کرئ ہی‬

‫ہی کہ إبن إلکوإء ن حضت ؑ‬ ‫ر‬


‫عىل ےس ذی‬ ‫ضیا إلمقدىس إپن سند ےک ساتھ درج کرن ں‬
‫إلقرنی ےک بارے می سوإل کیا۔ إس پر ؑ‬
‫آپ ن جوإب دیا کہ نہ وہ رنن تھے إور نہ یہ‬ ‫ں‬ ‫ں‬
‫ر‬
‫فرشتہ‪ ،‬بلکہ وہ إیک نیک إنسان تھے۔ وہ هللا ےس محبت کرن تھے إور هللا إن ےس‪ ،‬إنہوں‬
‫ے‬
‫إنہی هللا ن إن یک قوم‬
‫إنہی ہدإیت دی۔ ں‬ ‫ن هللا ےس نصیحت‪/‬ہدإیت مان ی تو هللا ن ں‬
‫إنہی دوبارہ زندہ‬
‫إنہی قرن ےس مار رإال‪ ،‬پھر هللا ن ں‬
‫یک طرف مبعوث کیا تو إن لوگوں ن ں‬
‫إلقرنی کا نام دیا‬
‫ں‬ ‫إنہی ذی‬
‫کیا إور ں‬

‫پروفیرس صاحب اس پر مزید ے‬


‫لکھن ہی‬

‫یہ روإیت (إالحادیث) إلمختارہ‪ ،‬ج ‪ ،3‬ص ‪ ،286‬ح ‪ 666‬پر درج ہے‪ ،‬إور حافظ إبن حجر‬
‫ن إےس صحیح قرإر دیا إور إےس حافظ ضیاء إلمقدىس یک إلمختارہ یک طرف نسبت دی‬
‫)(فتح إلباری‪ ،‬ج ‪ ،7‬ص ‪494‬‬

‫اپن فتح الباری یرسح صحیح بخاری‪ 271/6 ،‬پر یوں درج ے‬
‫کرئ ہی‬ ‫حافظ ابن حجر ی‬

‫حسی عن رإت طفیل یک سند‬


‫ں‬ ‫می إبن رإت‬
‫سفیان إبن عینیہ ن إس روإیت کو إپن جامع ں‬
‫ہی کہ (إنہوں ن هللا ےس ہدإیت‬ ‫می یہ إلفاظ زإئد ں‬
‫ےس إىس طرح درج کیا ہے‪ ،‬إور إس ں‬
‫ے‬
‫می ہے کہ (نہ وہ رنن تھے نہ یہ فرشتہ) إور‬‫إنہی ھدإیت دی) إور إس ں‬‫مان ی تو هللا ن ں‬
‫می‬‫إس یک سند صحیح ہے۔ ہم ن یہ حافظ ضیاء إلمقدىس یک إالحادیث إلمختارہ ں‬
‫پسیھ ہے‬
‫‪60‬‬

‫ی‬ ‫ن ی‬‫ایس طرح یک ایک روایت طیی ی‬


‫اپن جامع البیان ف تاویل القرآن‪ ،‬ج ‪ ،16‬ص ‪ 12‬پر بیھ‬ ‫ر‬
‫‪10‬‬
‫درج یک ہے‬

‫نمی ‪ 4‬پر بیھ درج یک گن ہے‬


‫ییہ روایت مصنف ابن رائ شیبہ‪ 468/7 ،‬روایت ر‬

‫ن پیش یک ہے۔ وہ ی‬
‫اپن کتاب االحاد‬ ‫تاہم اس موضوع پر سب ےس اہم روایت ابن ائ عاصم ی‬
‫ر‬
‫ے‬
‫می ‪ 168‬می یہ روایت درج کرئ ہی‬ ‫ی‬
‫و المثائ‪ ،141/1 ،‬روایت ن ر‬

‫إبو بکر إبن إت شیبہ ‪ ---‬وکیع ‪ ---‬بسام ‪ ---‬إبو طفیل ‪ؑ ---‬‬


‫عىل‬ ‫ر‬
‫ے‬
‫زوإلقرنی إیک نیک إنسان تھے۔ إنہوں ن هللا ےس نصیحت مان ی تو هللا‬‫ں‬ ‫إنہوں ن کہا کہ‬
‫دإئی قرن پر مارإ‪ ،‬تو إن کا إنتقال ہو گیا۔‬
‫إنہی نصیحت عطا یک۔ لوگوں ن إن ےک ں‬ ‫ن ں‬
‫بائی قرن پر مارإ گیا‪ ،‬تو إن کا إنتقال ہو گیا‪ ،‬تو هللا ن‬
‫إنہی زندہ کیا۔ پھر إن ےک ں‬
‫هللا ن ں‬
‫إنہی پھر زندہ کیا۔ إور آج تمہارے درمیان إن یک مثل موجود ہے‬‫ں‬

‫اس روایت می ابو بکر ابن ائ شیبہ کو ابن حجر ی‬


‫ن ثقہ قرار دیا ہے (تقریب التہذیب‪،‬‬ ‫ر‬
‫‪)528/1‬۔ وکیع بن جراح کو بیھ ثقہ کہا ہے (تقریب‪)284-283/2 ،‬۔ اور بسام بن عبدہللا‬
‫ی‬
‫الصیف کو صدوق کہا ہے (تقریب‪)125/1 ،‬‬

‫آپ ی‬
‫ن فرمایا کہ تمہارے درمیان ان یک مثل موجود ہے‬ ‫اور اس کا سب ےس اہم پہلو ہے کہ ؑ‬

‫ی‬
‫ذوالقرنی ےک بارے می ہمی کیا معلوم ہے؟ دوبارہ پسھی‬ ‫اب‬

‫‪10‬‬

‫برادر طیب نے اس ممام پر وہ روایت نمل کی ہے‪ ،‬اور اس کے راویان کی وثالت پر بھی بات کی ہے‪،‬‬
‫تاہم میں طوالت سے بچنے کی خاطر اس کا ترجمہ نہیں کر رہا‬
‫‪61‬‬

‫(‪ )1‬وہ رنن نہی تھے‪ ،‬بلکہ ہللا ےک ایک نیک آدیم تھے‬
‫(‪ )2‬انہوں ہللا ی‬
‫ن ہدایت و نصیحت دی تیھ‬
‫(‪ )3‬انہی ہللا ی‬
‫ن مبعوث کیا تھا‬
‫ی‬
‫(‪ )4‬ان ےک رس پر چوٹ لگ‪ ،‬جس ےس ان کا انتقال ہوا‪ ،‬مگر انہی دوبارہ زندہ کیا گیا‬

‫اہل سنت ےک عالم‪ ،‬ابو عبید القاسم بن سالم الہروی ی‬


‫اپن کتاب غریب الحدی ‪ 82/3 ،‬می‬
‫کرئ ہی‬‫اس ےک بارے می درج ے‬

‫می کہا جو کہ إس‬‫عىل ن خود إیک روإیت ں‬ ‫تفست إس لی إختیار یک ہے کہ ؑ‬ ‫ں‬ ‫می ن یہ‬‫ں‬
‫ں‬
‫ر‬
‫إلقرنی کا ذکر کیا إور کہا‪" :‬إنہوں ن إپن قوم‬
‫ں‬ ‫کو وإضح کرت ہے کہ جب إنہوں ن ذی‬
‫می إن یک مثل‬
‫کو هللا یک عبادت ےک ںلی پکارإ تو إنہوں ن إن کو دو ضب مارے‪ ،‬إور تم ں‬
‫ہی کہ إس ےس مرإد إن یک إپن ذإت تیھ‪ ،‬یعن وہ حق یک طرف دعوت‬ ‫ر‬
‫دیکھن ں‬ ‫ہے"۔ ہم‬
‫ے‬ ‫ے‬ ‫ر‬ ‫ے‬
‫جائی ےک جس ےس وہ قتل ہوں ےک‬ ‫ں‬ ‫مارے‬ ‫ب‬‫ض‬ ‫دو‬ ‫پر‬ ‫رس‬ ‫ےک‬ ‫إن‬ ‫کہ‬ ‫حن‬ ‫ےک‬ ‫دیں‬

‫و االثر‪ 52/4 ،‬پر درج ے‬ ‫ی‬ ‫ایس طرح ابن اثی ی‬


‫کرئ ہی‬ ‫اپن النہایہ ف غریب الحدی‬

‫إلقرنی ےک قےص کا ذکر کیا‪ ،‬إور کہا کہ‬


‫ں‬ ‫می‪ ،‬إنہوں ن ذو‬ ‫إور حضت ؑ‬
‫عىل یک حدیث ں‬
‫تمہارے درمیان إن یک مثل موجود ہے۔ إور إس ےس مرإد إن یک إپن ذإت تیھ۔ کیونکہ‬
‫إنہی بیھ رس پر دو بار مارإ گیا‪ ،‬إیک خندق ےک دن‪ ،‬إور دورسإ إبن ملجم یک ضبت‬
‫ں‬

‫ی‬
‫ذوالقرنی کو دو یضب لگ‪ ،‬اور دوںوں‬
‫ی‬ ‫تاہم ابن اثی ےک وضاحت می ایک مسئلہ یہ ہے کہ‬
‫ؑ‬
‫بار ان کا انتقال ہوا‪ ،‬مگر خندق ےک میدان می موال کو کچھ نہی ہوا۔‬
‫‪62‬‬

‫ذوالقرنی ےک پہےل یضب ےس تشبیہ دینا صحیح نہی‬


‫ی‬ ‫اس لی اس یضب کو‬
‫ے‬
‫سکن ہے‬ ‫بلکہ ابن ملجم یک یہ یضبت کو تشبیہ دی جا‬
‫گویا ابیھ انہوں ی‬
‫ن ایک بار پھر آنا ہے‪ ،‬اور پھر ان کا انتقال ہونا ہے۔‬
‫ؑ‬ ‫ی‬
‫ذوالقرنی کو بیھ دو دفعہ موت ےس گذرنا پسا‪ ،‬اور اس روایت یک رو ےس موال ےک لی‬ ‫اس طرح‬
‫بیھ ایسا یہ ہوگا‬

‫اپن تفسی ‪ 42/3‬می اس روایت ےک بارے می ے‬


‫کہن ہی‬ ‫ی‬
‫نسف ی‬

‫فرشی تھے إور نہ یہ رنن‪ ،‬بلکہ إیک نیک آدیم تھے۔ إن‬‫ر‬ ‫حضت ؑ‬
‫عىل ن کہا کہ وہ نہ تو‬
‫گن‪ ،‬إور وہ مر ے‬ ‫ے‬
‫لگات ے‬
‫گی۔ پھر هللا ن‬ ‫دإئی قرن پر هللا یک إطاعت ےک سبب ضبت‬ ‫ےک ں‬
‫دإئی طرف مارإ گیا‪ ،‬تو إن کا‬
‫إنہی زندہ کیا (توجہ رہے کہ لفظ ہے بعثہ هللا)‪ ،‬پھر إن کو ں‬
‫ں‬
‫إنہی‬
‫إنہی زندہ کیا (توجہ رہے کہ لفظ ہے بعثہ هللا) إور ں‬
‫إنتقال ہو گیا‪ ،‬پھر هللا ن ں‬
‫ذوإلقرنی کہا گیا۔ إور تمہارے درمیان إن یک مثل ہے‪ ،‬إور إس ےس وہ إپن طرف إشارہ کر‬
‫ں‬
‫رہے تھے‬

‫عیل یک اس روایت کو رسول ہللا یک ایک حدی بیھ تقویت ے‬


‫دین ہے۔ احمد بن‬ ‫حرصت ؑ‬‫ی‬
‫اپن مسند‪ 159/1 ،‬روایت نمی ‪ 1373‬پر درج ے‬
‫کرئ ہی‬ ‫حنبل ی‬
‫ر‬

‫می إیک خزإنہ ہے‪ ،‬إور آپ إس ےک‬


‫ےکلی جنت ں‬ ‫رسول هللا ن فرمایا کہ إے ؑ‬
‫عىل! آپ‬
‫ں‬
‫ہی‬
‫ذولقرنی ں‬
‫ں‬

‫ی‬
‫روشن‬ ‫اس روایت کو شیخ شعیب االرناؤط ی‬
‫ن حسن لغیہ قرار دیا۔ ی‬
‫یعن دیگر شواہد یک‬
‫می حسن‬
‫‪63‬‬

‫الیغیب و ے‬
‫الیھیب‪،‬‬ ‫البائ ی‬
‫ن بیھ اےس حسن لغیہ قرار دیا۔ دیکھن صحیح ے‬ ‫ایس طرح شیخ ی‬
‫نمی ‪1922‬‬
‫‪ 189/2‬ر‬

‫نمی ‪ 4623‬می‬ ‫ن ی‬‫ایس طرح یک ایک روایت کو امام حاکم ی‬


‫اپن مستدرک‪ 133/3 ،‬روایت ر‬
‫درج کیا۔ اور اس حدی کو صحیح االسناد قرار دیا۔ عالمہ ذہن ی‬
‫ن بیھ ان ےس اتفاق کیا‪،‬‬ ‫ر‬
‫اپن تلخیص می صحیح قرار دیا‬‫اور اےس ی‬

‫ی‬
‫ذوالقرنی ےک بارے می قرآن می‬ ‫ی‬
‫ذوالقرنی قرار دیا۔‬ ‫اب رسول ہللا ی‬
‫ن موال کو جنت کا‬
‫ہمی ملتا ہے‬

‫ْ ُ ْ‬ ‫َُْ ََ ُ‬ ‫ْ َ َْْ ُ‬ ‫َ َ ْ َُ َ َ َ ْ‬
‫‪83.‬‬ ‫ی ۖ ق ْل َسأتلو عل ْيك ْم ِمنه ِذك ًرإ‬
‫ںِ‬ ‫ن‬‫ر‬ ‫ق‬ ‫إل‬ ‫ي‬‫ذ‬‫ويسألونك ع ِ‬
‫ن‬

‫تمہی إس کا‬
‫ں‬ ‫می‬
‫ہی کہہ دو کہ إب ں‬ ‫ر‬
‫پوچھن ں‬ ‫ذوإلقرنی کا حال‬
‫ں‬ ‫إور آپ ےس‬
‫حال سناتا ہوں‬
‫َ ََْ ُ‬
‫اه ِم ْن ُك ِّل َ ْ‬ ‫َْ‬ ‫ى َ ىى َ ُ‬
‫‪84.‬‬ ‫ىس ٍء َس َب ًبا‬‫ي‬ ‫ن‬ ‫ي‬ ‫آت‬‫و‬ ‫ض‬ ‫ِ‬ ‫ر‬‫إْل ْ‬ ‫ف‬
‫ِؤنا مكنا ل ِ ي‬
‫ه‬

‫می حکمرإت دی تیھ إور إےس ہر طرح کا سازو سامان دیا‬


‫زمی ں‬
‫ہم ن إےس ں‬
‫تھا‬

‫(سورہ کھف)‬

‫ی‬ ‫ؑ‬
‫ی‬
‫ذوالقرنی ہوں ےک‪،‬‬ ‫زمی می حکمر یائ دی گن تیھ‪ ،‬جبکہ موال جنت ےک‬ ‫یؑ‬
‫ذوالقرنی کو ی‬ ‫ی‬
‫یعن‬
‫ی‬
‫آسان الفاظ می وہاں ان یک بادشاہت ہو یک‬
‫‪64‬‬

‫ے‬
‫پہنچن ہی کہ‬ ‫نتیج پر‬ ‫ی‬
‫مگر جو بنیادی روایت ہم ن پیش یک تیھ‪ ،‬اس ےک رو ےس ہم اس ر‬
‫موال ؑ‬
‫عیل بیھ رجعۃ ےک قائل تھے۔‬
‫‪65‬‬

‫فہرست‬

‫‪1‬‬ ‫عرض ے‬
‫میجم‬

‫‪5‬‬ ‫مقدمہ‬

‫‪15‬‬ ‫وہ روایات جن می عبدہللا ابن سبا کا نام ہے‬

‫‪35‬‬ ‫وہ روایات جن می عبدہللا سبائ کا نام ملتا ہے‬

‫‪37‬‬ ‫وہ روایات جن می ابن سودا کا لفظ آیا ہے‬

‫‪44‬‬ ‫وہ روایات جو کاےل رن کا ذکر ے‬


‫کرئ ہی‬ ‫ر‬
‫‪49‬‬ ‫امی المومن ی‬
‫ی کا ویص ہونا‪ ،‬اور رجعۃ کا عقیدہ‬

‫‪56‬‬ ‫عقیدہ رجعۃ‪7‬عمر اور ؑ‬


‫عیل ےک درمیان‬

You might also like