Professional Documents
Culture Documents
D8b9d8a8 D8b3d8a8d8a7
D8b9d8a8 D8b3d8a8d8a7
ی
روشن می حقائق یک
طیب اوالوئ
1
عرض ر
متجم
یہ کتاب عبدہللا ابن سبا ےک بارے می ہے۔ اور اس می عبدہللا ابن سبا کو حقائق یک
کہن ہی تو اس ےس مراد ے
ہوئ ہے روشن می پرکھا گیا ہے۔ اور جب ہم لفظ "حقائق" ےی
معتی روایات ،نہ کہ ضعیف و رن بنیاد روایات کا مجموعہ
ر
ے ی
اب اگر کیس ن بیھ اہل تشیع پر اعیاض کرنا ہے ،تو اس ےک لی یضوری ہے کہ وہ ر
معتی
اپن بات کو ثابت کرے۔ ہوتا کیا ہے کہ ہم پر ے
اعیاض کر دیا جاتا ہے کہ دیکھو روایات ےس ی
جناب! شیعہ یک کتاب اختیار معرفۃ الرجال 324/1 ،می یہ درج کیا گیا ہے
بعض أهل إلعلم أن عبد هللا بن سبأ كان يهوديا فأسلم ووإىل عليا عليه إلسالم،
ي وذكر
وص موىس بالغلو ،فقال يف إسالمه بعد ي وكان يقول وهو عىل يهوديته يف يوشع بن نون
عىل عليه إلسالم مثل ذلك۔ وكان أول من شهر وفات رسول هللا صىل هللا عليه وآله يف ي
إلتإءة من أعدإئه وكاشف مخالفيه وكفرهم ،فمن هيهنا عىل وأظهر ر
بالقول بفرض إمامة ي
.قال من خالف إلشيعة أصل إلتشيع وإلرفض مأخوذ من إليهودية
یعن بعض إہل علم ن کہا کہ عبدهللا إبن سبا یہودی تھا ،إس ن إسالم قبول کیا ،إور
می یوشع بن نون، می شامل ہو گیا۔ جیےس وہ إپن یہودیت ےک دنوں ں ؑ
عىل ےک دوستوں ں
ؑ
موىس ےک ،ےک ںلی غلو کرتا تھا ویےس یہ إس ن إسالم قبول کرن ےک بعد جو کہ وص تھے
إور رسول هللا ﷺ یک رحلت ےک بعد حضت ؑ
عىل ےک ںلی بیھ غلو کرن لگا۔ إور وہ پہال
2
ظاہر ہے کہ ان باتوں کو پرکھے بغی اہل تشیع پر طعن و تنقید کرنا کیس صورت صحیح
ی
نہی ہو گا ،کیونکہ یہ قول حجت نہی قرار پائ یک۔
آپ شیعہ علماء ےک اس شخص ےک بارے می نکتہ نظر پسھی کہ کیا وہ اس یک تعریف
اپن کتاب ،اصل و اصول حسی آل کاشف الغطاء ی
ی ے
کرئ تھے ،مثال ےک طور پر شیخ دمحم
کرئ ہی نجف ،صفحہ 76درج ے شیعہ ،اردو ترجمہ از سید ابن حسن ی
رہ گیا عبدهللا إبن سبا جےس شیعوں ےک ساتھ چپکایا جاتا ہے ،یا شیعہ فرقہ کو إس ےس
ر
می شیعوں یک کیس بیھ کتاب کا چسپاں کرن یک کوشش یک جات ہے۔ إس ضمن ں
ے
می إس شخص ےس ںبتإری کا إعالن مےل گا مطالعہ کر لیا جان ،تمام مؤلفات ں
3
ان می جو شیعہ روایات ہی ،ان می ایک مسئلہ یہ ہے کہ وہ بنیادی طور پر رجال ی
الکیس
ےس ماخوذ ہی۔ اس کتاب ےک بارے می علمان تشیع می اختالف ہے۔ مثال ےک طور پر
ے
باندھی ہی اپن کتاب عبدہللا ابن سبا 178/2 ،پر ایک باب ی
مرتض عسکری ی سید
إلكیس
ي عدم إعتماد إلعلماء عىل رجال
کرئ نظر ے
آن ہی۔ اس ےک برعکس کن علماء اس کتاب ےس استفادہ بیھ ے
اب اگر اس کتاب یک وثاقت کو تسلیم کر لیا جان ،تب بیھ ان روایات ےس وہ باتی ثابت
نہی ہوتی کہ جن کا پرچار علمان اہل سنت ے
کرئ ہی۔
ی ی
اس کتاب می یک ہے۔ (وہ بنیادی ن کاف اچیھ بح اس ضمن می برادر طیب اوالوئ
طور پر اسکتاب یک صحت کو تسلیم ے
کرئ ہی)
اور اگر ہم اہل سنت یک روایات کو اٹھا کر دیکھی ،تو ان ےک پاس کوئ بیھ اییس روایات
ثابت نہی کہ جو قطیع طور پر عبدہللا ابن سبا ےک وجود کو ثابت ے
کرئ ہو۔ چہ جائیکہ وہ
ساری باتوں کو ثابت کرے جو اس ےس منسوب ہی
4
لفظ۔ن اس کتاب کا معنوی ترجمہ کیا ہے۔ نہ کہ ی اس بات یک وضاحت کرتا چلوں کہ می ی
ی نی یہ کہ اگر برادر طیب ی
ی
ن کن روایات کا سہارا لیا ہو ،اور اس ےک لی ایک یہ روایت کاف
ہو ،تو می ی
ن ایک یہ کا ترجمہ کیا ہے ،اور باقیوں یک طرف اشارہ کیا ہے۔
اس لی یہ زہن می رہے کہ یہ ترجمہ مکمل کتاب کا نہی ہے ،بلکہ ضف ایک کوشش ہے
کہ ان کا مدعا بیان کر دیا جان۔
ی ی
ن کاف کوشش یک ہے کہ کوئ غلظ نہ ہو ،تاہم اگر کوئ غلظ آپ کو مےل تو مطلع می
کر دیں۔
ی
ناچی کو دعاؤں می یاد رکھن گا اس
می دی ہے
می ن آخر ں
إس کتاب یک فہرست ں
5
مقدمہ
جب بیھ آپ کیس پر تنقید کرنا چاہی ،یا کوئ آپ پر تنقید کرنا چاہے ،تو اس ےک کچھ
معتی مصادر ےک بنیاد پر ہو۔ ن یی، ے
اصول ہوئ ہی۔ اور ان می سب ےس اہم یہ ہے کہ تنقید ر
اس کا مقصد حق کو پانا ہو ،نہ کہ دورسے یک دل آزاری کرنا۔ ایس طرح جس عنوان پر
بات ہو ،ایس پر بات یک جان ،خالصہ یہ کہ تنقید کا مقصد تنقید نہ ہو بلکہ حقیقت کو
جاننا ہو
اور اس ےک لی یضوری ہے کہ جو بات یک جان ،اس ےک معتی ی
ہوئ ےک شواہد د ےن جائی۔ ر
مثال ےک طور پر اگر ہم کیس روایت کو پیش کر رہے ہی ،تو یضوری ہے کہ وہ مخالف ےک
جان ےس یضوریی معتی سند ےک ساتھ بیان یک گن ہے۔ ضف کتاب می آ معتی کتاب می ر
ر
معتی بیھ یبن۔
نہی کہ وہ ر
ی ے
قوانی کو بیان نہی ایس طرح کیس عالم ےک کیس موقف کو ےل کر آپ اس فرق ےک سارے
معتی روایت موجود ہے؟
سکی۔ اصول ییہ ہے کہ کیا اس ےک موقف یک تائید می کوئ ر کر ے
ے
سکن ہے۔ وگرنہ وہ ایک اگر ہاں ،تو پھر وہ موقف صحیح ہے ،اور اےس ےل کر بات یک جا
ذائ رائ ہے ،جو صحیح بیھ ہو ے
سکن ہے ،اور غلط بیھ۔ ے
٭وہ سبا یک اوالد می تھا ،اور سبائ خاندان ےس تعلق رکھتا تھا
٭وہ ایک ی
حبیس ماں کا بیٹا تھا ،اور کایل رنگت کا حامل تھا
ی
اس طرح یک باتی آپ کو عام ملی یک عبدہللا ابن سبا ےک بارے می
کرئ یک ذمہ داری بیھ اہل سنت پر ہے۔مگر اصول یہ ہے کہ ان سب باتوں کو ثابت ی
معتی
سامی کر رہے ہی ،تو شیعہ یک ر ی یضوری ہے کہ وہ یہ ساری باتی اگر کیس شیعہ ےک
ی
سامی بیھ یہ پروپیگنرہ کر رہے کتب ےس پیش کریں ،1اور اگر بالفرض وہ کیس ی
سن ےک
ہی ،تو یضوری ہے کہ ر
معتی ی
2
سن روایات ےس اےس ثابت کریں
7
1
از مولف -:ضروری ہے کہ اس بات کو واضح کیا جائے کہ ہمارے نظر میں صرف لرآن اور معتبر
روایات حجت ہیں ،اور ان سے صرف یہ ثابت ہے کہ عبدہللا ابن سبا نامی ایک شخص تھا جو موال
علی کو خدا مانتا تھا۔ اس کے عالوہ جتنی بھی باتیں ہیں ،وہ ہمارے معتبر روایات سے ثابت نہیں۔ اس
ؑ
لیے اگر کوئی صرف اس روایت کو لے کر سارے اعتراضات کو ثابت کرنا چاہتا ہے ،تو صریح طور
پر غلط ہے۔
2
از مولف -:ہم نے یہ دیکھا ہے کہ کچھ اہلسنت کے لوگ اس کوشش میں لگ جاتے ہیں کہ سبائی
فرلے کو ثابت کر دیں ،اور اس سے یہ دلیل پکڑ لیں کہ عبدہللا ابن سبا موجود تھا۔ حاالنکہ یہ طریمہ
کار غلط ہے۔ اگر کوئی گروہ کسی کی طرف خود کو نسبت دے ،تو اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ وہ
موجود بھی تھا ،اور اس کے بھی وہ عمائد تھے۔ لرآن میں 7771اور 23-53719میں ہمارے لیے اس
کی واضح مثال موجود ہے
الت ،عزی اور منات عربوں کے تین بت تھے۔ مگر کیا یہ حمیمت میں بھی موجود تھے
ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ کوئی گروہ کسی حمیمی شخص کی طرف نسبت دیتا ہو ،مگر ضروری نہیں کہ
وہ انہیں عمائد کا بھی حامل ہو جو اس گروہ کا ہے۔ آپ عیسائیوں کی مثال لے لیں۔ اگرچہ وہ خود کو
عیسی انہیں عمائد کے حامل ہیں جن کا
ؑ عیسی کے پیروکار بتالتے ہیں ،مگر کیا حضرت
ؑ حضرت
اظہار عیسائی کرتے ہیں؟
اس لیے ضروری ہے کہ اگر آپ کا اعتراض عبدہللا ابن سبا پر ہے ،تو آپ اس کے وجود کے ثابت
کریں ،اور اس کے لیے دالئل دیں ،نہ کہ کسی گروہ کے لیے
8
ؑ
شیخ کیس ن إپن سند ےس ھشام بن سالم ےس نقل کیا ،کہ إنہوں ن إمام إلصادق ےس سنا
می گفتگو کر رہے تھے ،إور إس ےکجو إپن إصحاب ےس عبدهللا إبن سبا ےک بارے ں
ے دعوے پر بات کر رہے تھے جو وہ موال ؑ
می کرتا تھا کہ :جب إس
عىل یک خدإت ےک ضمن ں
ؑ
نہی یک ،جس
ن یہ دعوی کیا تو موال ن إےس بال کر توبہ کرن کا کہا۔ مگر إس ن توبہ ں
ےک باعث إےس جال دیا گیا۔
می إپن سند ےک ساتھ إبان بن عثمان ےس یہ روإیت یک کہ إنہوں شیخ کیس ن إىس کتاب ں
ؑ
ن إمام إلصادق ےس سنا کہ وہ کہہ رہے تھے کہ هللا یک لعنت ہو عبدهللا إبن سبا پر ،وہ
ے ؑ
إلمومنی هللا ےک مطیع عبد
ں إلمومنی ےک خدإت ےک قائل تھے۔ خدإ یک قسم! ں
إمت ں إمت
ں
(إطاعت گذإر بندے) تھے ،ویل ہو إس ےک ںلی جو ہم پر جھوٹ باندےھ ،وہ ہمارے
نہی کر رہے۔ ہم هللا ےک ںلی إن ےس
ہی جو کہ ہم خود ں می إییس بات کر رہے ں بارے ں
ہی ہی ،ہم هللا ےک ںلی إن ےس علیحدہ ں علیحدہ ں
إىس طرح إنہوں ن إپن سند ےس إبو حمزہ ثماىل ےس یہ روإیت نقل یک کہ إمام عىل بن
إلعابدین ن کہا :هللا یک لعنت ہو إس پر جس ن ہم پر جھوٹ باندھا۔ جبؑ حسی زین
ں
ر
ہی۔ إسمتے جسم ےک بال کھسے ہو جان ں می عبدهللا إبن سبا کو یاد کرتا ہوں ،ں
ں
ن إیک عظیم إمر کا دعوی کیا۔ هللا یک لعنت ہو إس پر! إےس کیا ہوإ تھا؟ خدإ یک قسم!
9
ؑ ے
عىل هللا ےک صالح عبد تھے ،وہ رسول هللا ﷺ ےک بھات تھے۔ موال ن یہ کرإمت هللا و
رسول یک إطاعت ےک سبب حاصل یک ،إور إىس طرح رسول هللا ﷺ ن یہ کرإمت هللا یک
إطاعت ےک سبب حاصل یک
٭وہ ایک حب ییس ماں کا بیٹا تھا ،اور کایل رنگت کا حامل تھا
اس لی اگر کیس شیعہ ےس عبدہللا ابن سبا ےک عنوان پر مناظرہ و مباحثہ ہو ،تو شیعہ
ی
مکتب ےک رو ےس تو آپ کچھ بیھ حاصل نہی کر سکی ےک سوائ اس ےک کہ عبدہللا ابن
ؑ
معصوم ثابت ہو جان گا سبا ملعون بزبان
ن ضف شیعہ موقف یہ پیش کرنا ہو ،تو ہمارا مقصد پورا ہو چکا ہے۔ اس لی اگر ہم ی
کہن ہی کہ فرض کریں اہل سنت کا ایک عالم ی
اپن مگر پھر بیھ اتمام حجت ےک لی ہم یہ ے
ی
سامی ابن سبا یک باتی کر رہا ہو ،تو پھر کیا ہو گا کیس معتقد ےک
اب دیکھن اصول کیا ہے؟ یاد رہے کہ اہم بات اصول ہی ،کیونکہ انہی اصولوں یک بنیاد پر
لوگوں کو جانچا جاتا ہے
تو اصول ہمی شیخ ابن تیمیہ ی
ن منہاج السنۃ 136/7 ،می یہ دیا کہ
ے
می کیس بات ےس إستدالل کرتا ہے ،تو
إور یہ معلوم ہے کہ جب کوت کیس معامےل ں
ے
ضوری ہے کہ وہ إس یک سند بیھ بتان تاکہ حجت قائم ہو سےک
ے
إگر آپ ن إہل سنت ےک مصادر ےس بیھ کوت بات نقل کرت ہے ،إس یک سند بیھ بیان
معتت ہون کو بیھ ثابت کرنا ہے
ر کرت ہے ،ںنت إس سند ےک
اب اگر کیس ےک قول و فعل می تضاد ہو ،تو اےس کیا ے
کہن ہی؟ آپ کو معلوم ہے۔ اب اس
کرئ ہی،کھن ہوئ دیکھن کہ شیخ ابن تیمیہ خود جب ابن سبا یک بات ے
بات کو ذہن می ر ے
ی
تو کیا گل کھالئی ےک۔ موصوف منہاج السنۃ 316-315/8 ،می عثمان ےک خالفت ےک پہےل
6سالوں کو بیان ی
کرئ ےک بعد ے
کہن ہی
إس ےک بعد کچھ لوگ تھے جو إن ےک خالف بات کرن لگا ،مگر زیادہ تر لوگ پھر بیھ إن
می إچھا یہ ر
بولن تھے۔ مگر یہ إمارت کاف طویل ہو چ ی تیھ کیونکہ إس ےک ےک بارے ں
ے ے
نہی
می کیس یک ں لمن خالفت چاروں (خلفان رإشدین) ں 23سال ہو گی تھے ،إور إتن ر
ے
می کرإہت ےس دإخل ہون تھے می کچھ لوگ إسالم ں
تیھ۔۔۔۔۔۔۔۔۔إور إن یک خالفت ں
إنہی قتل کر ےک فتنہ رسوع
جیسا کہ إبن سبا إور إن جیےس دورسے منافق جنہوں ن ں
کیا
شیخ صاحب ی
ن ضف دعوی کر راال ،نہ کوئ روایت دی ،نہ سند ،نہ کوئ دلیل
اپن بنان اصولوں یک تو پاسداری ے
کرئ حاالنکہ یضوری تھا کہ وہ ی
12
می ے ے
کن لوگ جو رسول هللا ﷺ ےس محبت وغتہ ں
نہی کہ بن ہاشم ں می کوت شک ں إس ں
ے ر
ملی جو کہ رسول
باتی ںإنہی رإفضہ ےس إیےس ں کرن تھے ،إور تشیع یک طرف مائل ہون ،ں
تھی۔ إس ںلی کہ رفض یک بنیاد إیک زندیق ن می شدید قدح ےک حامل ں هللا ےک معامےل ں
إس سبب رکیھ کہ دین إسالم کا بطالن ہو سےک ،۔۔۔۔۔۔ إور عبدهللا إبن سبا رإفضیوں
می إپن خباثت و مکاری ےس کا شیخ تھا جب إس ن إسالم ظاہر کیا ،إس کا إرإدہ إسالم ں
فساد الن کا تھا۔۔۔۔
مزید دعوی ے
کرئ ہی کہ
ہی کہ سب ےس پہےل شیعہ إمامیہ ،جو کہ إس بات ےک مدع إہل علم إس بات کو ر
جانی ں
ہی کہ حضت ؑ
عىل ےک (خالفت ےک ںلی) ںص موجود ہے ،وہ خالفت رإشدہ ےک آخری ں
ے
نہی تھے
می ظہور پذیر ہون ،إور إس ےس قبل موجود ں
دور ں
ر
إور یہ بات مشہور/معروف ہے کہ إبن سبا ،إور جو إن یک إتباع کرن تھے ،إنہوں ن سب
عىل ےک ںلی نص موجود ہے ،إور یہ کہ وہ معصوم ےس پہےل إس بات کو کہا کہ حضت ؑ
ہی ں
معتی ی
ہونا یہ چاہن کہ آپ عبدہللا ابن سبا ےک زمان ےک کیس معت ری شخص کا قول بسند ر
نقل کر ےئ ،نہ کہ یہ نعرے لگا ے
ن کہ یہ مشہور و معروف ہے ،اہل علم یہ ے
کہن ہی وغیہ
وغیہ
ثبوت دیا کوئ نہی ،بس یہ نعرے لگا کر ی
اپن یہ بنان اصولوں کر نظر انداز کر راال
می
کہاں پر شبہ ہو سکتا ہے جب إبو موىس إشعری جیےس لوگوں ن عمرو یک موإفقت ں
ؑ
عىل و معاویہ کو معزول کر دیا ،إور إس إمر کو مسلمانوں یک شوری ےک ںلی قرإر دیا ،إس
14
شبہ ےس جو عبدهللا إبن سبا إور إس ےک جیےس جو إس بات ےک مدع تھے کہ إمام معصوم
ہے یا خدإ ہے یا رنن
ن سوچا کہ کیوں نہ ان روایات کا جائزہ لیا جان ،ان یک اسناد کو پرکھا جان کہ کیا تو ہم ی
واقیع می عبدہللا ابن سبا ی
ن اتنا بسا فتنہ برپا کیا؟َ کیا پھر یہ ضف ایک پروپیگنرہ ہے جو
یہ لوگ کر رہے ہی
کرئ ہی کہ اس کتاب کو ی
پسھی ےک بعد ہمارے برادران اہلسنت اس بات کو ہم امید ے
ی
تسلیم کریں ےک کہ وہ ایک پروپیگنرے کا شکار ہی
ے
ہوئ ہی نہ کہ شخصیات یاد رکھن گا کہ اصول اہم
شخصیات کو اصولوں ےک بنیاد پر جانچا جاتا ہے کہ کون واقیع می شیخ االسالم ہے ،اور
کون دھوےک باز
جو کچھ ہمی عبدہللا ابن سبا ےک نام ےس اہل سنت یک کتب می ملتا ہے ،اس ےک ی
تی
اقسام ہی
نمت 2
روإیت ر
إس ن کہا کہ عبدهللا إبن سبا یہودی تھا ،إور صنعاء کا رہن وإال تھا۔ إس یک ماں کاىل
میمی إس ن إسالم قبول کیا وہ مسلمانوں ےک شہروں ں رنگت یک تیھ۔ عثمان ےک زمان ں
می مبتال کر سےک۔ إس ن حجاز ےس آغاز کیا ،پھر بضہ گیا، إنہی ضاللت ں پھرتا رہا تاکہ ں
پھر کوفہ پھر شام۔ مگر إےس إہل شام ےس کچھ حاصل نہ ہو سکا۔ پھر وہ وہاں ےس
ر
ہی کہمض چال گیا۔ إور وہاں کہن لگا کہ کتن عجیب بات ہے کہ جو یہ گمان کرن ں
16
ن ی
اپن تاریخ االمم و الملوک 647/2می درج یک ہے۔ اور ایس سند ےس یہ روایت طیی ی
ر
اپن تاریخ دمشق ،ج ،29ص 4-3پر درج ی
جلن سند ےک ساتھ ابن عساکر ن یہ روایت ی
ملن ےے
یک ہے
إبو إلقاسم إسماعیل إبن إحمد ---إحمد بن نقور ---دمحم بن عبدإلرحمن بن عباس ---إبو
یحن ---شعیب بن إبرإہیم ---سیف بن عمر ---یزید بکر بن سیف ---رسی بن ں
إلفقعیس
کرئ چلی کہ یہ واحد روایت ہے کہ جس می یہ کہا گیا کہ ہے اس یک اس بات یک وضاحت ے
ن عثمان ےک دور می اسالم قبول کیا ،وہ یہ عقیدہ رکھتا ماں کاےل رنگت یک حامل تیھ ،اس ی
عیل ویص رسول ہی ،ی
نی یہ کہ وہ رجعۃ کا قائل تھا حرصت ؑ تھا کہ ی
17
ی
اس لی اگر تو یہ روایت ضعیف ہے ،تو پھر یہ دعوے ضف دعوے یہ رہ جائی ےک ،ان
ی
می کوئ جان نہی رہے یک
ی
کوف ہی ،کہ جن ےک بارے می ابن حجر ی
ن لسان اس روایت می شعیب بن ابراہیم
نمی 517می کہا کہ ی
المیان 145/3ر
دورسا مسئلہ اس سند می سیف بن عمر تمییم ہے ،کہ جن ےک بارے می عالمہ ذہن ی
ن ر
نمی 4می کہا کہ
تاریخ االسالم 162-161/11 ،ر
اس لی یہ روایت قطیع طور پر ضعیف ہے ،اور اس ےس استدالل قائم نہی کیا جا سکتا
نمت 3
روإیت ر
إبو برکات إالنماط ---إبو طاہر إحمد بن حسن إور إبو فضل إحمد بن حسن ---
عبدإلملک بن دمحم بن عبدهللا ---إبو عىل بن صوإف ---دمحم بن عثمان بن رإت شیبہ ---
شعن
دمحم بن عالء ---إبو بکر بن عیاش ---مجالد ---ر
سب ےس پہےل جس ن جھوٹ بوال وہ عبدهللا بن سبا ہے
اس سند یک پہیل آفت دمحم بن عثمان بن رائ شیبہ ہے۔ ان ےک بارے می تاریخ بغداد،
نمی 979می ہمی یہ ملتا ہے 46-45/3ر
ہی کہ دمحم بن عثمان کذإب ہے ،إس ن إبن عبدوس ےس کتب عبدهللا إبن إسامہ ر
کہن ں
ے
جھون ےک طور پر ر
جانی تھے ںلی ،ہم إےس ہمیشہ
ر
جانی تھے دمحم بن عبدهللا إلحضیم ن کہا کہ وہ جھوٹا تھا ،إور ہم إےس بچی ےس جھوٹا
حدیثی
ں جعفر بن دمحم بن إبو عثمان طیالیس ن کہا کہ وہ جھوٹا ہے ،إور لوگوں ےس وہ
می إےس بہت إچیھ طرح جانتا ہوں ہوئی ،ں
ں نہی
کہتا ہے کہ جو بیان ں
دمحم بن إحمد عدوی ن کہا کہ وہ جھوٹا ہے
زھن ان ےک بارے می ی
میان ی
اس سند یک دورسی آفت مجالد بن سعید ہمدائ ہے۔ عالمہ ر
نمی 7272می ان ےک ضعف کا اظہار کیا اور کہا کہ
االعتدال 438/3 ،ر
نمت 4
روإیت ر
20
ر
إبو بکر دمحم بن طرخان ---إبو فضائل دمحم بن إحمد بن عبدإلباف ---إبو قاسیم عبید هللا
ر
بن عىل بن عبید هللا رف ---إبو إحمد عبید هللا بن دمحم بن إبو مسلم ---،إبو عمر دمحم بن
ؑ
عبدإلوإحد ---إلغطاف ---إپن رجال ےس ---إمام صادق ---إپن آباء ےس ---جابر ےس
ے جب حضت ؑ
عىل یک بیعت ہوت ،تو إنہوں ن لوگوں ےس خطاب کیا۔ إبن سبا کھسإ ہوإ
ہی۔ إنہوں ن جوإب دیا کہ خدإ کا خوف کرو إور کہا کہ آپ دإبة إالرض ں
ہی۔ آپ ن جوإب دیا کہ خدإ کا خوف کرو۔ پھر کہا کہ پھر إس ن کہا کہ آپ إلملک ں
آپ ن مخلوق کو خلق کیا ،إور رزق کو بسھایا۔ پس آپ ن إس ےک قتل کا حکم دیا۔ إس
ے
میپر رإفض جمع ہون ،إور آپ ےس کہا کہ إےس مدإئن بھیج دیں۔ إگر آپ إےس مدینہ ں
ے ے
آئی ےک ،پس آپ ن إےس مدإئن بھیج قتل کریں ےک ،تو إس ےک ساتیھ إور گروہ وإےل نکل ں
ے
جنہی
ں دیا۔ إور قرإمطہ إور رإفضہ وہاں جمع ہون۔ إور إس ےک بعد إیک گروہ کھسإ ہوإ
ہی۔ وہ 22مرد تھے۔ آپ ن إن ےس کہا کہ رجوع کر لو۔کہن ںسبائیہ ر
می رسول هللا ﷺ کا چچازإد ہی۔ ںمتے ماں باپ مشہور ں می عىل إبن رإت طالب ہوں ،ںں
ے ے
نہی کریں ےک۔ آپ بالن وإےل کو بال ںلی۔ توبھات ہوں۔ إنہوں ن جوإب دیا کہ ہم رجوع ں
می جو بچ ے
گی، می مشہور ہے۔ إن ں قت صحرإ ںمی جال دیا۔ إور إن یک ر
إنہی آگ ں
آپ ن ں
ے جن ےک رس بچ ے
ہمی معلوم ہے کہ یہ خدإ ہے إور إس یک دلیل گی تھے ،وہ کہن لگ کہ ں
نہی ملتا مگر إن ےک
إنہوں ن إبن عباس ےک إس قول ےس ىل کہ لوگوں کو آگ کا عذإب ں
خالق ےس۔ ثعلب ن کہا کہ عىل ےس قبل آگ کا عذإب إبو بکر ن دیا تھا جب إنہوں ن
توہی رسالت یک تیھ ،صحرإ ں فجاءۃ نایم شخص کو ،جس ن آپ ﷺ ےک وفات ےک بعد
می بھیج دیا تھا ،إور إےس جال دیا تھا ،تو إبن عباس ن کہا تھا کہ إبو بکر ن بیھ آگ ےس ں
رسإ دی تیھ ،تو إس یک بیھ عبادت کرو
ی
اس سند می الغطاف اور اس ےک شیوخ مجہول ہی۔ اس یک سند اس سبب ضعیف ہے۔
21
ی
تاریخ طور پر غلطیاں موجود ہی ،اس روایت می دورسی بات یہ کہ اس ےک ے ی
می می
سبائیہ ،قرامطہ اور رافضہ کو ایک یہ وقت می دکھایا گیا ہے۔
میحسی ن ھشام ےک خالفت ں ں یہ لفظ إلرإفضہ تب ظاہر ہوإ جب زید بن عىل بن
رفض کیا ،إور زید کا وإقعہ ،231یا 232یا 233ھ ےک بعد کا ہے ،جو ھشام ےک خالفت
کا آخری دور تھا۔
نمت 5
روإیت ر
ے
کرئ ہی ابن تیمیہ ی
اپن منہاج السنہ 32-28/1 ،می یہ درج
ن ی
اپن کتاب االصول می درج اپن کتاب می ،اور ابو عمرو الطلمنیک ی
ن یابو عاصم خشیش ی
کیا کہ
إبو عاصم ---إحمد بن دمحم إور عبدإلوإرث بن إبرإہیم ---إلسندی بن سلیمان فارىس ---
ر
عبدهللا بن جعفر رف ---عبدإلرحمن بن مالک بن مغول ---إپن وإلد ےس
دین مگر خدإ عىل پر جھوٹ باندھوں ،تو یہ کر ر می ؑ متے گھر کا حج کریں تاکہ ں دیں ،یا ں
ر می ن ے
کن لوگوں کو دیکھا مگر خشبیہ فرق نہی بولوں گا۔ ں
می یہ جھوٹ ں یک قسم! ں
ر ر
نہی پایا۔ إگر یہ پرندے ہون ،تو گدھ ہون ،إور إگر جانور ن وقوف کیس کو ں ےس زیادہ ر
ے ر ر
نہی دإخل ہون، می هللا یک رغبت ےک سبب ں ہون تو گدےھ ہون۔ إے مالک! یہ إسالم ں
ے
إور نہ یہ إس ےک خوف ےک سبب آن۔ بلکہ هللا ےک ںلی نفرت ےک سبب ،إور إہل إسالم
ے
رإلی جیسا
ےک ںلی بغاوت ےک سبب دإخل ہون۔ إن کا إرإدہ یہ تھا کہ یہ إسالم کو بدل ں
بسھی۔ ؑ ے
عىل ں نہی
کہ بولص بن یوشع ن عیسائیت کو بدال۔ إن یک نمازیں إذإنوں ےس آگ ں
می عبدهللا إبن سبا یہودی تھا جو صنعا ےک ن إن کو جال رإال ،إور شہر ےس نکال دیا۔ إن ں
آپ ن إےس ساباط (مدإئن) بھیج دیا۔ إور إبو بکر کروس تھا جےس یہودیوں ےس تھا۔ ؑ
ے
می ےس إیک قوم وہ تیھ کہ جو آپ ےک پاس آت إور کہا کہ آپ إلجابیہ بھیج دیا۔ إور إن ں
ہی۔ تو آپ ن حکم دیا ؑ
می کون ہوں؟ کہا کہ آپ خدإ ں ہی۔ آپ ن جوإب دیا کہ ں وہ ں
إنہی جال دو کہ ں
حدیثی متوک ہے۔ إبو دإؤد ن کہا کہ یہ کذإب ہے ،إورإحمد إور دإرقطن ن کہا کہ یہ ر
ں
ے
نہیوغتہ ن کہا کہ یہ ثقہ ں
گھستا ہے۔ نسات ں
نی سندی بن سلیمان فاریس مجہول ہی۔ ان ےک بارے می رجال یک کتابی خاموش ہی۔ ی
ن ابن تیمیہ ی
ن یہ روایت کیوں استعمال یک ۔۔۔۔ ہللا جا ی
نمت 6
روإیت ر
23
ابن تیمیہ ی
ن اس روایت کو بیھ درج کیا
ر
ہی
می روإیت کرن ں
شاھی إپن کتاب لطیف إلسنہ ں
ں إبو حفص بن
میحسی ن ھشام ےک خالفت ں ں یہ لفظ إلرإفضہ تب ظاہر ہوإ جب زید بن عىل بن
رفض کیا ،إور زید کا وإقعہ ،231یا 232یا 233ھ ےک بعد کا ہے ،جو ھشام ےک خالفت
کا آخری دور تھا۔
نمت 7
روإیت ر
إبو إسحاق إلفزإری ---شعبہ ---سلمہ بن کھیل ---إبو زعرإء ---زید بن وھب
می کچھ لوگوں ےک پاس ےس گذرإ می مےل ،إور کہا کہ ں سوید بن غفلہ ؑ
عىل ےس إن یک إمارت ں
آپ بیھ إیسا یہ ر
کہن جو إبو بکر و عمر کا تذکرہ کر رہے تھے ،إور وہ کہہ رہے تھے کہ ؑ
می إیک عبدهللا إبن سبا تھا ،جو کہ پہال بندہ تھا جس ن إس کا إظہار کیا۔ ہی ،إور إن ں
ں
مابی کیا ہے۔ پھر کہا کہ معاذ متے إور إس کاےل خبیث ےک ں عىل ن جوإب دیا کہ ں تو ؑ
آپ ن إبن سبا یک طرف بندہ بھیجا، هللا متإ إن ےک بارے می خیال بہت إچھا ہے۔ پھر ؑ
ں ں
إور إےس مدإئن بھیج دیا۔ پھر کہا کہ می إور یہ إیک شہر می نہی رہی ےےک۔ پھر آپؑ
ں ں ں ں
ے منت پر ے
می طویل گی ،إور لوگوں کو جمع کر ےک یہ بات بتات ،إور إن یک ثنا ں جلدی ےس ر
خت مىل کہ مجھے إن دوںوں پر فضیلت می کہا کہ مجھے کیس ےس یہ ر بات یک۔ إور آخر ں
می إےس کوسے ماروں گا دے رہا ہو تو ں
اب یہ ابو زعرا کون ہی ،اس بارے می اختالف ہے۔ اور جو ظاہر ہے ،وہ یہ ہے کہ یہ
حجیہ ابن عدی الکندی نہی ہی
ے
لکھن ہی ی
برقائ ےک حواےل ےس نمی 399می امام
ابن حجر تہذیب التہذیب 192/2 ،ر
ے
برقات ےس روإیت ہوت کہ شعبہ ---سلمہ بن کھیل ---إبو زعرإ
25
إور
نہی جن کا
ہی ،إور یہ إبن مسعود ےک ساتیھ ں
برقات ن کہا کہ إبو زعرإ حجیة بن عدی ں
نام عبدهللا بن ھات تھا
امام مسلم ی
ن بیھ الکنیہ و االسماء 1249 ،346/1 ،می ابو زعرا انیہ کو سمجھا ہے
الکیی225/6 ،
ابن سعد ،طبقات ر
عجیل ،معرفۃ الثقات288/1 ،
ن جو روایت ابن سودا ےک بارے می یک ہے ،وہ اس روایت ےسنی یہ کہ حجیہ ابن عدی ی
ی
بہت مختلف ہے جو ابو زعرا ی
ن نقل یک ہے
دمحم بن عباد إلم ی ---سفیان ---عبدإلجبار بن عباس ھمدإت ---سلمہ ---حجیہ بن
عدی کندی---
اس ےس یہ بات بالکل واضح ہے کہ یہ ابو زعرا حجیۃ ابن عدی الکندی نہی
تی ناموں یک طرف ابن حجر ی
ن اشارہ کیا تو سوال یہ ہے کہ پھر یہ ابو زعرا کون ہے؟ جن ی
ہے ،ان می پہےل واےل ہی عبدہللا ابن ی
ہائ۔
بھانج
ر إنہوں ن عبدهللا بن مسعود إور عمر بن خطاب ےس روإیت ىل۔ إور إن ےس إن ےک
سلمہ بن کھیل ن روإیت ىل
ر
نہی یک جات۔
بخاری ن کہا کہا کہ إن ےک إحادیث یک إتباع ں
عىل بن مدین ن کہا کہ عام طور پر روإیت یوں ر
ملن ہے کہ إبو زعرإ عن عبدهللا بن
ے
نہی جانتا کہ کیس ن إن ےس روإیت یک ہو سوإن سلمہ بن کھیل ےک، می ںمسعود ،مگر ں
ے
نسات ن بیھ إىس مانند کہا
ے ے
نہی سوإن إبن مسعود إور عمر بنہی۔ إن یک کوت روإیت معلوم ں إکت یہ ں
إور إبو زعرإ ر
ے
نہی ىل سوإن سلمہ بن کھیل ےک۔ سفیانخطاب ےک۔ إىس طرح إن ےس کیس ن روإیت ں
می کیس إور ننہی پایا ،إور نہ إس زمان ں
إنہی ں
بن عینیہ ن ں
28
عمرو بن عمرو ،إور کہا جاتا ہے کہ إبن عامر بن مالک بن نضلة إلجشیم إبو زعرإ
إلکوف۔۔۔۔۔
عبید هللا بن عبدهللا بن عتبہ بن مسعود ،عکرمہ ،إبو إالحوص عوف بن مالک بن نضلة
سفیان ثوری إور إنہوں ن إن کو عمرو بن عامر ےک نام ےس پکاری ،سفیان بن عینیہ،
عبیدہ بن حمید
ان ےس روایت ی
لین والوں می سلمہ بن کھیل کا نام نہی ہے۔
ییہ حال تیرسے ابو زعرا کا بیھ ہے۔ مزی تہذیب الکمال 31-32/32می یوں رقمطراز
ہی
ی
برقائ ےک الفاظ یک صورت جب یہ نکتہ پیش کیا جاتا ہے ،تو اس پر اہل سنت اپنا جواب
می پیش ک ے
رئ ہی ۔
ے
لکھن ہی ی
برقائ ےک حواےل ےس نمی 399می امام
ابن حجر تہذیب التہذیب 192/2 ،ر
ے
برقات ےس روإیت ہوت کہ شعبہ ---سلمہ بن کھیل ---إبو زعرإ
إور
ی
برقائ یک شعبہ تک کیا سند ہے؟ کیونکہ اس ےک بغی اس سند مگر اس می مسئلہ یہ ہے کہ
کو صحیح نہی مانا جا سکتا
ی
تاریخ لحاظ ےس ہے۔ اس یک وجہ یہ ہے کہ اس می کہا گیا ہے کہ ابن دورسا مسئلہ اس می
سبا پہال شخص تھا جو ابو بکر و عمر کو برا سمجھتا تھا۔ جبکہ اس ےک برعکس صحیح
حرصت ؑ
عیل ابو بکر و ن اس بات یک گوایہ دی کہ ی مسلم اس بات پر گواہ ہے کہ خود عمر ی
نمی 1757می تو یہ الفاظسمجھن تھے۔ بلکہ صحیح مسلم 1367/3 ،روایت رے عمر کو برا
ملی ہیے
می رسول هللا(عمر ن کہا کہ) جب رسول هللا ﷺ کا إنتقال ہوإ ،تو إبو بکر ن کہا کہ ں
آپ ن إےس جھوٹا ،گناہگار ،غدإر إور خائن سمجھا۔۔۔۔۔۔۔ پھر کا وىل ہوں۔۔۔۔۔۔۔ تو ؑ
می رسول هللا إور إبو بکر کا وىل بنا ،تو آپ ن مجھے
جب إبو بکر کا إنتقال ہوإ ،إور ں
جھوٹا ،گناہگار ،غدإر إور خائن سمجھا۔
یہ عمر ےک دور خالفت یک بات ہے ،جبکہ علمان اہلسنت ےک مطابق ابن سبا کب اسالم
الیا؟ ایس ےس اندازہ لگا لی
می إےس
خت مىل کہ مجھے إن دوںوں پر فضیلت دے رہا ہو تو ں
کہ مجھے کیس ےس یہ ر
کوسے ماروں گا
آپ ی
ن انہی کوئ جانی تھے مگر ؑ تابعی ؑ
آپ کو افضل ے ی جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کن صحابہ و
ی
رسا نہی دی
31
سلمان ،إبو ذر ،مقدإد ،خباب ،جابر ،إبو سعید خدری إور زید بن إرقم ےس مروی ہے کہ
ر ے ؑ
سمجھن تھے عىل سب ےس پہےل إسالم الن ،إور یہ سب آپ کو دورسوں ےس إفضل
إبو عمر ن کہا کہ یہ إبو بکر و عمر ےک فضیلت ےک تو قائل تھے مگر ؑ
عىل کو (إن پر) مقدم
ر ر
کھن تھے
عیل ی
ن ان لوگوں کو ی
رسا دی؟ نہی اب کیا ی
حرصت ؑ
نمت 8
روإیت ر
مغتہ
إبرإہیم بن دمحم ---عبدهللا ---یوسف بن إسباط ---دمحم بن عبدإلعزیز إلتییم ---ں
عن إم موىس
إنہی فضلیت دے رہا ہے۔خت پہنچ کہ إبن سبا إبو بکر و عمر پر ں حضت ؑ
عىل تک یہ ر
ے
جان۔ إن ےس کہا گیا کہ کیا ؑ
آپ إےس ضف إس تو إنہوں ن فیصلہ کیا کہ إےس قتل کیا
ہی کہ وہ آپ کو جلیل و إفضل سمجھتا ہے؟ تو آپ ن کہا کہ سبب قتل کرن جا رہے ں
ر
سکی ۔ نہی رہ
می ں می إیک شہر ں پھر وہ إور ں
إنہی إىس وقت مدإئن
ہی کہ ھیثم بن جمیل ن کہا کہ پھر ں عبدهللا بن خبیق ر
کہن ں
بھیج دیا گیا
البائ ی
ن ا یپن سلسلہ احادی اس سند می یوسف بن اسباط ضعیف ہے جیسا کہ عالمہ ی
نمی 5273می تسلیم کیا
الضعیفیہ 118/11 ،ر
ی
نی مغیہ مدلس روای ہے ،جبکہ وہ اس روایت می عن ےک ساتھ روایت کر رہا ہے ،جس
ےس یہ ضعیف بن ے
جائ ہے
نمی 6875
دیکھن تقریب التہذیب 228/2 ،ر
عالمہ ی
البائ اس پر مزید ے
کہن ہی
3
33
تدلیس لفظ دلس سے نکال ہے ،اور اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کسی خامی کو چھپا لیں۔ یعنی فرض
کریں کہ آپ جس سے روایت لے رہے ہیں ،وہ ضعیف ہے ،مگر وہ جس کا نام لے رہا ہے ،وہ ثمہ
ہے ،تو آپ اس طرح سے روایت نمل کریں کہ سننے واال یہ سمجھے جیسا کہ آپ اس ثمہ سے روایت
لے رہے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر میں ایک سند بیان کروں
آپ کو یہ لگے گا جیسے کہ میں نے صادق سے سنا ،مگر حمیمت یہ ہے کہ میں نے صادق سے نہیں،
بلکہ کاذب سے سنا تھا ،مگر میں نے تدلیس کی۔
اگر آپ غور کریں تو یہ بذات خود دھوکہ اور دونمبری ہے ،مگر اہل سنت کا مسئلہ یہ ہے کہ ان کے
ہاں صرف 2لوگ ایسے ہیں بمول ان کے امام شعبہ بن حجاج کے ،جنہوں نے تدلیس نہیں کی۔ حکایات
شعبہ بن حجاج ،صفحہ 15پر ہمیں یہ بسند صحیح روایت ملتی ہے کہ شعبہ نے کہا
مٌں نے اپنے اصحاب حدٌث مٌں کسی کو نہٌں دٌکھا کہ اس نے تدلٌس نہ کی ہو سوائے عمرو بن
مرہ اور ابن عون کے
اب اس صورتحال میں کیا کریں؟ اس کا حل ایک تو یہ تھا کہ تسلیم کر لیں کہ یہ دو نمبری ہے ،اور
یہ وثالت کے خالف ہے ،اور اس صورت میں مدلیسن کی روایات کو رد کر دیں
مگر پھر بچتا کیا؟ اس لیے یہ کہا گیا کہ اگر یہ روایت میں واضح کر دیں کہ اس نے سنا ہے ،تو مان
لیں کہ سند صحیح ہے۔ یعنی اگر میں یوں کہہ دوں کہ
دوسرا یہ کیا کہ ابن حجر ان کے گروہ بنا لیے ،اور اس کتاب کا نام ہے طبمات المدلیسن
یاد رہے کہ اس کتاب میں ان کے امام بخاری کا بھی نام موجود ہے۔
34
گویا اس روایت کو یوسف بن اسباط کا ضعیف ہونا ،مغیہ کا مدلس ہونا اور ام مویس کا
مجہول ہونا "ضعیف" بنا دیتا ہے
خالصہ یہ کہ کل مال کر 7روایات ہی جو سند ےک ساتھ ہی اور عبدہللا ابن سبا کا نام ان
می موجود ہے۔
4
ضبط سے مراد یہ ہے کہ اگر آپ کوئی روایت سنو ،تو اسے محفوظ طور سے آگے نمل کر سکو۔ یہ
نہ ہو کہ آپ بھول جاؤ یا وہم کا شکار ہوتے ہو ۔ از مترجم
35
ے
می عبدهللا سبات کا نام ملتا ہے
وہ روإیات جن ں
إبو بکر إبن رإت شیبہ ---دمحم بن حسن إالسدی ---ھارون بن صالح ---حارث بن
عبدإلرحمن ---إبو جالس
ے
سبات ےس ر می ن ؑ
کہن سنا کہ تمہارے ںلی ویل ہو! رسول هللا ﷺ ن عىل کو عبدهللا ں
ے
می ن إن ےس سنا
نہی کیا جو إنہوں ن لوگوں ےس چھپات ہو ،ں مجھے کیس ےس ےس آگاہ ں
ے ے
می ےس إیک ہوآئی ےک ،إور تم إن ں
کہ قیامت ےس قبل 41جھون ں
البائ ی
ن اس سند کو ضعیف قرار دیا۔ اور اس یک وجہ یہ ہے کہ کتاب ےک محقق شیخ ی
ھارون بن صالح اور ابو جالس مجہول ہی
یاد رہے کہ اگرچہ عبدہللا سبائ ےس مراد عبدہللا ابن سبا کو لیا جا تو سکتا ہے ،مگر اہل
ن اور لوگوں کو بیھ اس نام ےس پکارا ہےسنت ےک علماء ی
نہروإن کا وإقعہ
ے خارج حضت ؑ ر
عىل ےس لسن ےک ںلی آن۔ إور إن ےک درمیان نہروإن کا وإقعہ ہوإ۔ میإس ں
ے
عىل إن ےس لسے إور ک ےن کو
إور خوإرج کا رسدإر عبدهللا بن وہب إلسبات تھا۔ حضت ؑ
قتل کیا۔ إور إبن وھب کو قتل کیا
اب یہ بیھ ممکن ہے کہ عبدہللا سبائ ےس مراد عبدہللا ابن وہب سبائ ہو۔
ن اس روایت کو ی
اپن مسند ابو یعیل می یہ نام عبدہللا سبائ یہ آیا ہے ،مگر جب ابن کثی ی
کتاب النہایہ یف ے ی
الفی و المالحم 52/1 ،می درج کیا ،تو اس می عبدہللا ابن سبا درج کیا
اگرچہ یہ بیھ ممکن ہے کہ ان ےک پاس مسند ابو یعیل کا جو نسخہ ہو ،اس می غلظ ہو،
یقین ہے کہ مسند ابو یعیل ےک موجودہ ی
نسج می یہ لفظ عبدہللا سبائ یہ مگر یہ بات ی
ہے۔
ی
ہوئ ےک سبب اگر یہ روایت ہزار کتب می بیھ آ جان ،تو ایس طرح اس سند ےک ضعیف
اس ےس کوئ فائدہ نہی مےل گا
37
گویا اہلسنت ےک پاس اس ےک دلیل می کوئ بیھ مستند روایت موجود نہی کہ اےس ابن
سودا ی
کہن ےک سبب کو واضح کر سےک
تو مسئلہ یہ ہے کہ ایک شخص ہے جےس ابن سوداء کہا گیا ہے
تو چلی کہ ایس نامعلوم شخص ،جےس ابن سودا کہا گیا ،یک ان روایات کو دیکھی کہ ان یک
علیم حیثیت کیا ہے
نمت 2
روإیت ر
ذہن
اس روایت کا بنیادی مسئلہ ویہ سیف بن عمر تمییم ہے کہ جن ےک بارے یم عالمہ ر
نمی 4می کہا کہ ی
ن تاریخ االسالم 162-161/11 ،ر
39
ابن عساکر ی
ن بیھ ابن سوداء وایل روایت کو عبدہللا ابن سبا ےک زمرے می درج کیا ہے۔
حاالنکہ ہونا یہ چاہن کہ
آپ یہ ثابت کریں کہ عبدہللا ابن سبا یک ماں کاےل رنگت یک حامل تیھ
نی اس ےک زما ی
ن می لوگ اےس ابن سودا ے
کہن تھے ی
نمت 3
روإیت ر
می ن مسیب بن نجبة کو دیکھا کہ وہ إےس ،یعن إبن سودإ کو ےل کر آ رہے تھے ،إور ؑ
عىل ں
عىل ن إےس دیکھا تو کہا کہ إس ن کیا کیا ہے؟ جوإب مال کہ إس نمنت پر تھے۔ جب ؑ
ر
هللا إور إس ےک رسولﷺ پر جھوٹ باندھا ہے
اس روایت کا بیھ ویہ مسئلہ ہے کہ آپ کو یہ مفروضہ قائم کرنا پسے گا کہ ابن سودا ےس
مراد عبدہللا ابن سبا ہے
اور اگر بفرض محال یہ مان بیھ لیا جان ،تو اس می دورسا مسئلہ یہ کہ ہے اس می وہ
بات نہی بیان یک گن جس کا اظہار علمان اہلسنت ے
کرئ ہی
یعن کہ ابو بکر و عمر کو برا بھال کہنا ،یا پھر اس کا عثمان ےک خالف بغاوت کرنا ،یا ی
حرصت ی
ؑ
عیل کو خدا کہنا وغیہ
نمت 4
روإیت ر
ایس سند ےس یہ روایت تاریخ دمشق ،ابن عساکر 8/29 ،می بیھ موجود ہے
اس روایت کا بیھ کوئ فائدہ نہی۔ ایک تو وہ سارے الزامات جو علمان اہل سنت ی
ن ابن
کتی ہی جو اس روایت ےس ثابت ہو رہے ہی؟ سبا پر لگان ،ان می ےس ی
ی
"یعن ابن دورسا یہ کہ اس می ضف ایک کاےل ربہ یک بات یک گن ہے۔ یہ جو الفاظ ہی
سودا" ۔۔۔۔۔ یہ کیس راوی یک طرف ےس درج کی گی ہی۔ اب یہ کس یک طرف ےس درج
ہوئ ،یہ اس روایت ےس واضح نہی۔
اور ویہ بات ایک بار پھر ہم دہرا دیں ،کہ اس ےس یہ کیےس ثابت ہو گا کہ یہ عبدہللا ابن
سبا یہ ہے کیونکہ کیس بیھ مستند روایت ےس یہ ثابت نہی کہ یہ ایس کا لقب ہو یا اس یک
ماں کاےل رنگت یک حامل ہو
نمت 5
روإیت ر
اس روایت می ابو بکر دمحم بن جعفر االدیم یک کوئ توثیق نہی ے
ملن۔ بلکہ اس ےک برعکس
ان ےک بارے می خطیب بغدادی ی
ن تاریخ بغداد 149/2 ،می یہ درج کیا
می مرے،
می کہا کہ دمحم بن جعفر إالدیم ھجری ں
دمحم بن إبو فوإرس ن إن ےک بارے ں
ر ر
می إختالط کرن
إور وہ جو روإیت کرن ،إس ں
ایس طرح سباط ےک بارے می بیھ ہمی اہلسنت ےک رجال یک کتابوں می کچھ نہی ملتا۔
حاالنکہ بظاہر وہ جو روایت کر رہے تھے ،وہ ابراہیم ےس ماخوذ لگ رہا ہے۔ اس پر الگ
ن تقریب التہذیب، مسئلہ یہ کہ شباک مدلس ہی۔ اس بات یک نشاندیہ ابن حجر ی
411-412/1می یک ہے۔
اور انہوں ی
ن ابراہیم ےس روایت "عن" ےک ساتھ یک ہے ،جو اےس ضعیف بنا ے
دین ہے۔ اور
دونوں یہ اس واقےع ےک چشم دید گواہ نہی
مگر ہم اس بات کو دوبارہ واضح کر دیں کہ اس بات کو پہےل ثابت کرنا ہو گا کہ عبدہللا ابن
کہن ہوںسبا یک ماں کاےل رنگت یک حامل تیھ ،اور ابن سبا کو اس دور ےک لوگ ابن سودا ے
44
ر
ہی
ن کا ذکر کرت ں
وہ روإیات جو کاےل ر ر
عیل ی
ن "کیس" کو ،یا "کیس" اہل سنت ےک ہاں کچھ روایات وہ ہی کہ جن می موال ؑ
گروہ کا کاےل ر رن کا نام دیا ہے۔
اس ضمن می ہم ایک روایت پہےل یہ پیش کر چےک ہی۔ اب ہم اس ضمن می مزید
اپن تاریخ 7/29 ،می درج ے
کرئ ہی ے
دیکھن ہی۔ ابن عساکر ی روایات
یحن بن بطریق بن برسی إور إبو دمحم عبدإلکریم بن حمزہ ---إبو إلحسن بن
إبو إلقاسم ں
یحن بن دمحم بن صاعد ---بندإر
م ی ---إبو إلقاسم إلمؤمل بن إحمد بن دمحم إلشیبات ---ں
---دمحم بن جعفر ---شعبہ ---سلمہ ---زید بن وھب ---حضت ؑ
عىل
اب ذرا آپ بتائی کہ اس روایت ےس ہمی کیا پتہ چلتا ہے؟ یہ کاال ربہ کون ہے؟ کےس کہا گیا
ن ہللا و رسولﷺ پر جھوٹ باندھا؟ یا کوئ بغاوت یک؟ یا ہے؟ اس کا جرم کیا تھا؟ کیا اس ی
موال ؑ
عیل کو خدا مانا؟ آخر کیا کیا؟
اپ کو بیھ ماننا پسے گا کہ ان ےس ہمی کچھ بیھ پتہ نہی چلتا
45
(متے) إور إس کاےل ربہ ےک درمیان کیا ہے؟ یعن عبدهللا إبن سباء إور وہ إبو بکر و عمرں
توہی کرتا تھا
ں یک
إبو دمحم بن طاوس إور إبو یعىل حمزہ بن إلحسن بن مفرج ---إبو إلقاسم بن إبو إلعالء ---
زھت بن حرب ---عمرو بن مرزوق إبو دمحم بن رإت نض ---خیثمہ بن سلیمان ---إحمد بن ں
---شعبہ ---سلمہ بن کھیل ---زید ---حضت ؑ
عىل
متے إور إس کاےل ربہ ےک درمیان کیا ہے؟ یعن عبدهللا إبن سباء إور وہ إبو بکر و عمر یک ں
توہی کرتا تھا۔
ں
توہی کرتا
ں اب اس روایت می یہ حصہ "یعن عبدهللا إبن سباء إور وہ إبو بکر و عمر یک
تھا " کیس راوی کا ادراج ہے۔
ؑ
موال ےک الفاظ۔ اور اس بات کا ی
تعی مشکل ہے کہ یہ کس یک طرف ےس ہی نہ کہ
ہاں اگر ہم ابن عساکر یک روایت پر غور کریں ،تو وہ بیھ زید بن وھب ےس ہے ،اور انہوں
ن یہ اسناد درج یک ہیی
46
یحن بن بطریق بن برسی إور إبو دمحم عبدإلکریم بن حمزہ ---إبو إلحسن بن
إبو إلقاسم ں
یحن بن دمحم بن صاعد ---بندإر
م ی ---إبو إلقاسم إلمؤمل بن إحمد بن دمحم إلشیبات ---ں
---دمحم بن جعفر ---شعبہ ---سلمہ ---زید بن وھب ---حضت ؑ
عىل
ان اسناد می دمحم بن جعفر ،شعبہ ےس روایت ےل رہے ہی ،اور ان می ہمی یہ مدرج حصہ
نہی ملتا
مگر جو روایت عمرو بن مرزوق ےس مروی ہے ،وہ ان اسناد ےک ساتھ ہے۔ ابن رائ خیثمہ یک
سند یوں ہے
إبو دمحم بن طاوس إور إبو یعىل حمزہ بن إلحسن بن مفرج ---إبو إلقاسم بن إبو إلعالء ---
زھت بن حرب ---عمرو بن مرزوق إبو دمحم بن رإت نض ---خیثمہ بن سلیمان ---إحمد بن ں
---شعبہ ---سلمہ بن کھیل ---زید ---حضت ؑ
عىل
اور ان روایات می یہ مدرج حصہ موجود ہے۔ جس ےس بظاہر یہ لگتا ہے کہ یہ عمرو بن
ن می موجود یہ نہی تھے۔مرزوق یک جانب ےس ہے۔ اور وہ اس زما ی
47
ؑ
موال ی
ن عبدہللا ابن سباء کو یہ کاال ربہ کہا ہے ،یا یہ کہا ہے کہ وہ اس لی یہ دلیل پکسنا کہ
ی
توہی کرتا تھا، ابو بکر و عمر یک
یہ کیس صورت ثابت نہی ہو ے
سکن
اب سوال یہ ہے کہ کیا عمرو بن مرزوق یک وثاقت قطیع طور پر ثابت ہے؟ یا سارے علمان
معیف ہی؟ چلی اس بارے می ہم ابن حجر کا یہ کالم ے
پسھی ی
ہوئ ےک ے رجال ان ےک ثقہ
ہی۔
اپن کتاب ،ھدی الساری مقدمہ فتح الباری ،صفحہ 432-431پر درج ے
کرئ ہی ابن حجر ی
عمرو بن مرزوق إلباھىل :سلیمان بن حرب إور إحمد بن حنبل ن إن یک تعریف یک ،إور
إنہی ثقہ کہا
إنہی ثقہ کہا ،إور إبن سعد ن بیھ ں
معی ن ں یحن بن ںں
ر
یحن بن سعدمگر عىل بن مدین کہا کرن تھے کہ إس یک حدیثوں کو ترک کر دو۔ إور ں
ساج ن کہا کہ إبو إلولید إےس برإ ر
کہن تھے۔ إور إبن عمار إور نہی تھے۔ ربیھ إس ےس رإص ں
ے ے
نہی۔ دإرقطن ن کہا کہ یہ بہت وھیم تھا إلعجىل یک رإن یہ تیھ کہ یہ کوت ےس یہ ں
ہی ،إیک تو
روإیتی ىل ں
ں می یہ کہتا ہوں :بخاری ن إن ےس إپن صحیح ں
می ضف دو ں
إس سند ےس ہے
می ہے۔
إور یہ روإیت حضت عائشہ یک فضیلت ں
5
وغتہ عن شعبہ یک روإیت ےک
می ہے آدم بن إبو إیاس إور غندر ں
إور یہ روإیت متابعت ں
إور دورسی روإیت
اس کا مطلب یہ ہے کہ چونکہ شعبہ سے صرف انہوں نے روایت نہیں لی تھی ،بلکہ آدم بن ابو ایاس
اور غندر وغیرہ نے بھی روایت لی تھی ،اور یہ بھی اس جیسی روایت کر رہے تھے ،تو بخاری نے
ان کی روایت کو بھی اپنی صحیح میں جگہ دے دی۔
48
نہی
إس ےس وإضح ہوتا ہے کہ بخاری ن إن یک حدیثوں کو إستدالل ےک طور پر درج ں
کیا6۔
ی
دارقطن ےک قول ےک اگر مدنظر رکھی کہ یہ وہیم تھے۔ اور بخاری ےک طرز عمل کو اب
سامی رکھی تو ہمی سمجھ آ ے
جائ ہے کہ اگر یہ کیس روایت می منفرد ہوں تو اس می ی
گس بس ہو ے
سکن ہے
6
یعنی اس کا مطلب یہ ہے کہ دوسری روایت بھی اس لیے درج کی کہ اس طرح کی ایک اور سند بھی
موجود ہے۔ وگرنہ بخاری اسے درج نہ کرتے
استدالل کے طور پر درج کرنے کا مطلب یہ ہے کہ صرف ایک سند ہوتی اور بخاری اسے درج
کرتے۔ اہل سنت کے علم الرجال میں یہ لفظ آتا ہے کہ
تو اس سے مراد یہی ہوتی ہے کہ کوئی اور سند بھی ہوتی تھی۔
49
ی
لکھن کا سبب یہ ہوتا ہے کہ اس پر یہ الزام لگایا جان کہ بنیادی طور پر ابن سبا ےک متعلق
ی
ہوئ کا ذکر کیا تھا۔ ی
نی یہ کہ عقیدہ یؑ
المومنی ےک خلیفہ و ویص ن سب ےس پہےل امی اس ی
ن گھسی تیھ رجعۃ بیھ ایس ی
ابن ائ عاصم ی
ن روایت درج یک ہے۔ مالحظہ ہو ،کتاب السنۃ565/2 ، ر
ہی کہ آپ ﷺ ن فرمایا کہ إے ؑ
عىل! ر
تمہی
ں إبن عباس رسول هللا ﷺ ےس روإیت کرن ں
ے ؑ ؑ
متے بعد موىس ےس تیھ سوإن إس ےک کہ ں مجھ ےس ویہ نسبت ہے جو کہ ہارون کو
ے
مومنی ےک خلیفہ ہو
ں متے بعد تمام/کل نہی ،إور تم ں
کوت رنن ں
ے
لگان ہی شیخ ی
البائ اس مقام پر سند ےک بارے می حکم
اسنادہ حسن
ے
لگان ہی۔ مالحظہ ہو ی
ہوئ کا حکم شیخ احمد شاکر بیھ ایس سند ےک بارے می صحیح
نمی 3262
ان یک مسند احمد پر تحقیق 331/1 ،روایت ر
نمی 6632پر
امام احمد بن ابو بکر البوصیی بیھ اتحاف الخیۃ المہرہ 184/7 ،روایت ر
اس سند کو صحیح قرار ے
دین ہی
البائ ی
ن ایک اور روایت بیھ نقل یک ہے ایس طرح عالمہ ی
ی
البائ ی
اپن صحیح جامع الصغی و زیادتہ 482/1 ،روایت نم ری 2457
می دو خلیفہ چھوسے جا رہا ہوں :هللا یک کتاب جو می تم ںرسول هللا ن فرمایا کہ ں
ؑ زمی و آسمان کو جوسن وإىل رىس ہے ،إور متی ر
عتت إہل بیت۔ یہ ہر گز إیک ں ں
ے ے
نہی ہوں ےک ر
جائی ےک
حن کہ حوض کوثر پر آ ں دورسے ےس جدإ ں
51
7 البائ ی
ن اےس صحیح قرار دیا ی
ی جہاں تک رجعۃ یک بات ہے ،تو اس ضمن می ہمی تھوسی وضاحت ی
کرئ ہو یک
یا اگر کوئ سفر پر جان،اور واپس آ جان ،تو اس ےک لی بیھ یہ لفظ استعمال ہو گا۔
ایس طرح اگر ایک شخص مر جان ،اور دوبارہ زندہ کر دیا جان ،تو اس ےک لی بیھ اس
لفظ کا استعمال ہو گا
یہ اس ی
معن می نہی ہے کہ وہ دوبارہ پیدا ہو گا یا اس یک روح کیس اور می داخل یک جان
اپن یہ جسم ےک ساتھ دوبارہ زندہ کیا جان گا ییک ،بلکہ وہ ی
7
اسی طرح ابن ابی شیبہ نے بھی ایک روایت اپنی مسند 101/1 ،پر درج کی ہے
مٌں تم مٌں دو کامل خلٌفہ چھوڑے جا رہا ہوں :ہللا کی کتاب اور مٌری عترت ،اور ٌہ ہر گز جدا نہٌں
ہوں گے حتی کہ الحوض پر آ جائٌں
ی
زمان می شیعہ مکتب فکر ےک رو ےس کچھ خاص لوگوں کا قیامت ےک نزدیک ،آخری
دوبارہ زندہ کیا جانا رجعۃ ہے
8
اس ےک لی ایک لفظ "کرۃ" کا بیھ استعمال ہوا ہے
قرآن می ہللا ی
ن سورہ مومنون می آواز دی
نہی إیک
می نیک کام کر لوں ہر گز ںمی چھوس آیا ہوں إس ںتاکہ جےس ں
ے
بات یہ بات ہے جےس یہ کہہ رہا ہے إور إن ےک آگ قیامت تک إیک پردہ پسإ ہوإ ہے
ی
یعن جو بیھ بندہ مر جاتا ہے ،وہ ایک پردے ےک پیچھے قید ہے۔ جےس برزخ کہا گیا ہے
مگر یاد رہے کہ اس می کچھ ایےس واقعات بیھ ہوئ ہی کہ لوگ دوبارہ زندہ ہوئ۔ مثال
ےک طور پر قرآن می سورہ بقرہ می ہمی یہ ملتا ہے
ى َ َ ْ َ ً ََ َ َ ْ ُ ُ ى َ ُ َُْ َ ْ ُ ْ ُ ْ َ ُ َ ٰ َ ْ ُ ْ َ َ َ َ رى ٰ َ
55. إلص ِاعقة َوأنت ْم ن ن َرى إَّلل جهرة فأخذتكم و ِؤذ قلتم يا موىس لن نؤ ِمن لك ح
َْ ُ َ
تنظ ُرون
8
الکرۃ کا لفظ لرآن میں بھی مرے ہوئے لوگوں کے دوبارہ زندہ کیے جانے کے لیے استعمال ہوا ہے۔
دیکھیے 27167؛ 267122؛ 39758
53
ے ٰ
نہی کریں ےک جب تک یقی ں
موىس ہم ہرگز ںتتإ ں إور جب تم ن کہا إے
ر
دیکھن آ لیا ر
دیکھن یہ تمہی بجىل ن
ں کہ روبرو هللا کو دیکھ نہ ںلی تب
ُ َ ىُ َ ْ ُ َ ْ َ ُ َ َْ ُ
56. ث ىم ب َعثناك ْم ِمن ب ْع ِد َم ْو ِتك ْم ل َعلك ْم تشك ُرون
ْ َ ْ َ ُ ْ ُُ ٌ َ َ َ ْ َ ْ َ َ َ َُ ُ ى
إَّللُ ََ ْ ََ َ ى َ َ َ ُ
243. ألم تر ِؤىل إل ِذين خرجوإ ِمن ِدي ِار ِهم وهم ألوف حذر إلمو ِت فقال لهم
َ َ ْ ُُ َ َ َٰ ى َ ْ رَ َ ى ََ ى ُ ُ ُى َ ْ َ ُ ْ ى ىَ َُ َ ْ
اس ال يشكرون ِ إلن ت ك أ ن ك لو
ِ ِ اس إلن ىلع ل
موتوإ ثم أحياهم ۚ ِؤن إَّلل لذو ف ٍ
ض
نہی إور إپن گدےھ فرمایا بلکہ تو سو برس رہا ہے إب تو إپنا کھانا إور پینا دیکھ وہ تو ے
رسإ ں
کو دیکھ إور ہم ن تجھے لوگوں ےک وإسےط نمونہ چاہا ہے إور ہریوں کیطرف دیکھ کہ
ر ر
ہی پھر إس پر یہ
ہی پھر إن پر گوشت پہنان ں جوسدین ں إنہی کس طرح إبھار کرہم ں
چت پر قادر ہےن شک هللا ہر ں یقی کرتا ہو ں کہ ر می ں حال ظاہر ہوإ تو کہا ں
ؑ
عییس ےک لی فرمایا یا سورہ مائدہ می ی
حرصت
ْ ُ ْ ُ ْ رَ ْ
َو ِؤذ تخ ِرج إل َم ْو ٰت ِب ِإذ ِ يت
می وہ سب ہو متی إمت ں عبدهللا بن عمرو ن روإیت یک کہ رسول هللا ﷺ ن فرمایا کہ ں
می ےس کیس حن کہ إگر إن ں می ہوإ ،إور ہو بہو إىس طرح ہو گا۔ ر گا جو بن إرسإئیل ں
ے
می بیھ کوت یہ کرے گا۔ بن متی إمت ں
ن إپن ماں ےس کھلم کھال زنا کیا ہو ،تو ں
ے ے می ے
میمی 83جہنم ں می بن یک۔ إن ں متی إمت 84فرقوں ں بن ،إور ں إرسإئیل 83فرقوں ں
ے ے ے
می إور
جائی ےک سوإن إیک ےک۔ پوچھا گیا کہ یہ کون ہوں ےک؟ فرمایا کہ جس پر ں ں
ہی
متے إصحاب ں ں
البائ ی
ن اےس حسن قرار دیا شیخ ی
55
ےس الزم اب یہ تو قرآن ےس یہ ثابت ہے کہ یبن ارسائیل می رجعۃ ہوئ ہے ،تو اس حدی
ی
ہے کہ اس امت می بیھ ہو یک۔
قرآن می ہللا ی
ن بیھ ییہ کہا ہے کہ
ى َ َ َْ ْ َْ ُ ََ ْ َ َ ُ ى ى َ ً ُ ىَ ى
62. إَّلل ت ْب ِديال
إَّلل ِ يف إل ِذين خلوإ ِمن قبل ۖ ولن ت ِجد ِلسن ِة ِ
سن ة ِ
ہی إور
می جو إس ےس پہےل ہو گزر چےک ںییہ هللا کا قانون ہے إن لوگو ں ں
ے ے
پائی ےک
می کوت تبدیىل ہرگز نہ ں آپ هللا ےک قانون ں
(سورہ احزاب)
ُ ىَ ى ىر َْ َ َ ْ ْ َْ ُ ََ ْ َ َ ُ ى ى َ ً
23. إَّلل ت ْب ِديال
إَّلل إل ِ ين قد خلت ِمن قبل ۖ ولن ت ِجد ِلسن ِة ِ
سن ة ِ
هللا کا قدیم دستور پہےل ےس یونیہ چال آتا ہے إور تو إس ےک دستور کو بدال
ے
ہوإ نہ پان گا
(سورہ فتح)
اور رجعۃ بیھ ہللا یک سنت ریہ ہے۔ اس لی اےس اس امت می بیھ ہونا ہے
56
عقیدہ رجعة
عمر إور ؑ
عىل ےک درمیان
ابن سبا ےس بہت پہےل عمر ابن خطاب رجعۃ ےک عقیدے کا اظہار کر چےک تھے۔ بخاری ی
ن
نمی 3467می درج
اپن صحیح 1341/3 ،روایت ر حرصت عمر ےک بارے می ایک روایت ی ی
یک ہے
می تھے۔ عمر عائشہ ےس مروی ہے کہ جب رسول هللا ﷺ کا إنتقال ہوإ ،إبو بکر سنح ں
ے ے
نہی ہوت ،خدإ یک کھسے ہون إور کہا کہ خدإ یک قسم! رسول هللا ﷺ کو موت وإقع ں
ے ے
ہی دوبارہ زندہ 9کریں ےک إور وہ قسم! مجھے کچھ ں
نہی ہوإ سوإن إس ےک کہ هللا إن ں
ے
ٹانگی کاٹ دیں ےک
ں کچھ مردوں ےک ہاتھ إور
9
از مولف -:کچھ لوگوں نے ہمارے اس ترجمے پر اعتراض کیا ،ان کا اعتراض یہ تھا کہ یبعث کا
مطلب ہے بھیجنا۔ مگر یاد رہے کہ صحیح بخاری کے انگریزی کے مترجم ،محسن خان نےبھی اس کا
ترجمہ
Resurrect
کیا ہے ،یعنی دوبارہ زندہ کرنا۔ مالحظہ ہو آن الئن ترجمہ
ایس طرح کا عقیدہ ابن سبا ےک متعلق بیھ ایک گھسی ہو روایت می موجود ہے۔ طیی ی
ن ر
ی
اپن تاریخ 647/2 ،می یہ روایت نقل یک
ؑ ر
عییس تو وإپس ہی کہ إور وہاں کہن لگا کہ کتن عجیب بات ہے کہ جو یہ گمان کرن ں
ے ر ے
آئی ےک ،إور هللا ن کہانہی ں ہی کہ دمحم ﷺ وإپس ں آئی ےک مگر إس بات یک تکذیب کرن ںں
ہے کہ "جس هللا ن آپ پر قرآن نازل فرمایا ہے ،وہ آپ کو دوبارہ پہىل جگہ الن وإال ہے
ؑ
عییس ےک۔ آئی بنسبت ہی کہ وإپس ں (سورہ قصص)96 ،۔ إس ںلی آپﷺ زیادہ حقدإر ں
یہ بات إس ےس قبول یک ے
گن إور إس ن رجعة کو إن ےک لیا گھس رإال
اب اگر اس کا ترجمہ یہ کیا جائے کہ ہللا ان کو بھیجے گا ،تو بھیج تو وہ پہلے ہی چکا تھا۔ یا پھر عمر
اس بات کا ہی انکار کر رہے تھے کہ بھیجا ہی نہیں؟
اور بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی کہ انہیں زندہ کیا جائے گا ،بلکہ آگے انہوں نے کہا کہ وہ ہاتھ پیر
کاٹیں گے۔
اگرچہ یہ روایت تو یہ کہتی ہے کہ عمر نے پھر ان کی موت کو تو تسلیم کر لیا تھا ،مگر میری تحمیك
میں ان کا رسول ہللا ﷺ کی رجعت کے بارے میں عمیدہ بدلنے کا کوئی سراغ نہیں مال۔
از مترجم -:میں یہاں پر ایک روایت پیش کرنا چاہوں گا ،اور وہ آگے بھی آئے گی۔ ضیاء الممدسی نے
اپنی االحادیث المختارہ 175/2 ،پر یہ روایت نمل کی ہے
ابن الکواء نے حضرت علی سے ذی القرنٌن کے بارے مٌں سوال کٌا۔ اس پر آپ نے جواب دٌا کہ نہ
وہ نبی تھے اور نہ ہی فرشتہ ،بلکہ وہ اٌک نٌک انسان تھے۔ وہ ہللا سے محبت کرتے تھے اور ہللا
ان سے ،انہوں نے ہللا سے نصٌحت/ہداٌت مانگی تو ہللا نے انہٌں ہداٌت دی۔ انہٌں ہللا نے ان کی قوم
کی طرف مبعوث کٌا تو ان لوگوں نے انہٌں قرن سے مار ڈاال ،پھر ہللا نے انہٌں زندہ کٌا اور انہٌں
ذی القرنٌن کا نام دٌا
اس کتاب کے محمك ڈاکٹر عبدالملک بن عبدہللا دھیش سند کو صحیح لرار دیتے ہیں
اہم نکتہ یہ ہے کہ یہاں پر بھی زندہ کرنے کے لیے فبعثہ ہللا کے الفاظ آئے ہیں
58
عجیب بات تو یہ ہے کہ ابن سبا یک یہ گھسی ہوئ روایت تو اہل سنت کو نظر آ ے
جائ ہے،
مگر صحیح بخاری یک روایت یک وہ تاویلی کرنا یرسوع کر ے
دین ہی
ی طیی ی
اپن کتاب ،جامع البیان ف تاویل القرآن ،ج ،16ص 13-12پر درج مشہور عالم ،ر
کرئ ہیے
إلقرنی
ں عىل ےس سنا جب إن ےس پوچھا گیا کہ کیا ذیمی ن موال ؑ ہی کہ ں إبو طفیل ر
کہن ں
ر نن تھے؟ ؑ
آپ ن فرمایا :وہ إیک نیک آدیم تھے ،هللا ےس محبت کرن تھے إور هللا إن ےس ر
ے ر
محبت کرن تھے۔ إنہوں ن هللا ےس ہدإیت مان ی ،تو هللا ن ہدإیت یک۔ پس هللا ن
ے
إنہی إن یک قوم یک طرف مبعوث کر دیا۔ لوگوں ن إن ےک رس پر دو ضب لگان ،جس پر ں
إلقرنی پس گیا۔ إور تمہاری بیچ آج إن جیسا إیک ہے
ں إن کا نام ذإ
ی
ذولقرنی ےس تشبیہ دی ہے۔ اور ان ےک بارے می ہمی ن ی
اپن آپ کو عیل ی
اب یہاں پر موال ؑ
اہلسنت ےک روایات می یہ ملتا ہے
59
یاسی ی
اپن کتاب موسوعۃ الصحیح المسبور من التفسی ی پروفیرس ر
راکی حکمت بن بشی بن
بالمأثور ج ،3ص 322پر ایک روایت درج ے
کرئ ہی
یہ روإیت (إالحادیث) إلمختارہ ،ج ،3ص ،286ح 666پر درج ہے ،إور حافظ إبن حجر
ن إےس صحیح قرإر دیا إور إےس حافظ ضیاء إلمقدىس یک إلمختارہ یک طرف نسبت دی
)(فتح إلباری ،ج ،7ص 494
اپن فتح الباری یرسح صحیح بخاری 271/6 ،پر یوں درج ے
کرئ ہی حافظ ابن حجر ی
ن پیش یک ہے۔ وہ ی
اپن کتاب االحاد تاہم اس موضوع پر سب ےس اہم روایت ابن ائ عاصم ی
ر
ے
می 168می یہ روایت درج کرئ ہی ی
و المثائ ،141/1 ،روایت ن ر
آپ ی
ن فرمایا کہ تمہارے درمیان ان یک مثل موجود ہے اور اس کا سب ےس اہم پہلو ہے کہ ؑ
ی
ذوالقرنی ےک بارے می ہمی کیا معلوم ہے؟ دوبارہ پسھی اب
10
برادر طیب نے اس ممام پر وہ روایت نمل کی ہے ،اور اس کے راویان کی وثالت پر بھی بات کی ہے،
تاہم میں طوالت سے بچنے کی خاطر اس کا ترجمہ نہیں کر رہا
61
( )1وہ رنن نہی تھے ،بلکہ ہللا ےک ایک نیک آدیم تھے
( )2انہوں ہللا ی
ن ہدایت و نصیحت دی تیھ
( )3انہی ہللا ی
ن مبعوث کیا تھا
ی
( )4ان ےک رس پر چوٹ لگ ،جس ےس ان کا انتقال ہوا ،مگر انہی دوبارہ زندہ کیا گیا
می کہا جو کہ إسعىل ن خود إیک روإیت ں تفست إس لی إختیار یک ہے کہ ؑ ں می ن یہں
ں
ر
إلقرنی کا ذکر کیا إور کہا" :إنہوں ن إپن قوم
ں کو وإضح کرت ہے کہ جب إنہوں ن ذی
می إن یک مثل
کو هللا یک عبادت ےک ںلی پکارإ تو إنہوں ن إن کو دو ضب مارے ،إور تم ں
ہی کہ إس ےس مرإد إن یک إپن ذإت تیھ ،یعن وہ حق یک طرف دعوت ر
دیکھن ں ہے"۔ ہم
ے ے ر ے
جائی ےک جس ےس وہ قتل ہوں ےک ں مارے بض دو پر رس ےک إن کہ حن ےک دیں
ی
ذوالقرنی کو دو یضب لگ ،اور دوںوں
ی تاہم ابن اثی ےک وضاحت می ایک مسئلہ یہ ہے کہ
ؑ
بار ان کا انتقال ہوا ،مگر خندق ےک میدان می موال کو کچھ نہی ہوا۔
62
فرشی تھے إور نہ یہ رنن ،بلکہ إیک نیک آدیم تھے۔ إنر حضت ؑ
عىل ن کہا کہ وہ نہ تو
گن ،إور وہ مر ے ے
لگات ے
گی۔ پھر هللا ن دإئی قرن پر هللا یک إطاعت ےک سبب ضبت ےک ں
دإئی طرف مارإ گیا ،تو إن کا
إنہی زندہ کیا (توجہ رہے کہ لفظ ہے بعثہ هللا) ،پھر إن کو ں
ں
إنہی
إنہی زندہ کیا (توجہ رہے کہ لفظ ہے بعثہ هللا) إور ں
إنتقال ہو گیا ،پھر هللا ن ں
ذوإلقرنی کہا گیا۔ إور تمہارے درمیان إن یک مثل ہے ،إور إس ےس وہ إپن طرف إشارہ کر
ں
رہے تھے
ی
روشن اس روایت کو شیخ شعیب االرناؤط ی
ن حسن لغیہ قرار دیا۔ ی
یعن دیگر شواہد یک
می حسن
63
الیغیب و ے
الیھیب، البائ ی
ن بیھ اےس حسن لغیہ قرار دیا۔ دیکھن صحیح ے ایس طرح شیخ ی
نمی 1922
189/2ر
ی
ذوالقرنی ےک بارے می قرآن می ی
ذوالقرنی قرار دیا۔ اب رسول ہللا ی
ن موال کو جنت کا
ہمی ملتا ہے
ْ ُ ْ َُْ ََ ُ ْ َ َْْ ُ َ َ ْ َُ َ َ َ ْ
83. ی ۖ ق ْل َسأتلو عل ْيك ْم ِمنه ِذك ًرإ
ںِ نر ق إل يذويسألونك ع ِ
ن
تمہی إس کا
ں می
ہی کہہ دو کہ إب ں ر
پوچھن ں ذوإلقرنی کا حال
ں إور آپ ےس
حال سناتا ہوں
َ ََْ ُ
اه ِم ْن ُك ِّل َ ْ َْ ى َ ىى َ ُ
84. ىس ٍء َس َب ًباي ن ي آتو ض ِ رإْل ْ ف
ِؤنا مكنا ل ِ ي
ه
(سورہ کھف)
ی ؑ
ی
ذوالقرنی ہوں ےک، زمی می حکمر یائ دی گن تیھ ،جبکہ موال جنت ےک یؑ
ذوالقرنی کو ی ی
یعن
ی
آسان الفاظ می وہاں ان یک بادشاہت ہو یک
64
ے
پہنچن ہی کہ نتیج پر ی
مگر جو بنیادی روایت ہم ن پیش یک تیھ ،اس ےک رو ےس ہم اس ر
موال ؑ
عیل بیھ رجعۃ ےک قائل تھے۔
65
فہرست
1 عرض ے
میجم
5 مقدمہ