You are on page 1of 2

‫بنیادی انسانی حقوق‬

‫بنیادی انسانی حقوق سے مراد وہ حقوق ہے جو ریاست کی ج انب س ے انس ان ک و دی ئے گ ئے ہیں جن کے مط ابق وہ اپ نی زن دگی‬
‫گزارت ا ہے اور اس کی خالف ورزی ک رنے س ے بچت ا ہے۔ انس انی حق وق کی خالف ورزی کے ن تیجہ میں ریاس ت میں اش تعال‬
‫انگیزی پروان چڑھتی ہے اور ایک ایسا معاشرہ وجود میں آتا ہے جس میں برداشت‪ ،‬اظہار رائے اور آزادی ختم ہو ج اتی ہے اور‬
‫اگر انسان کو ظلم اور جبر پر مجبور نہ کیا جائے تو ایک فالحی ریاست کا قیام عمل میں آتا ہے۔‬

‫یونائیٹڈ نیشن نے اپنے چارٹر میں انسانی تشخص کے وقار اور مردوں ‪ ،‬عورتوں ‪ ،‬بچوں اور بوڑھوں کے حقوق کی پاس داری پ ر‬
‫زور دیا ہے جبکہ تم ام رکن ممال ک نے اق وام متح دہ کے س اتھ تع اون ک رتے ہ وئے انس انی حق وق کی پام الی کی روک تھ ام اور‬
‫انسانوں کو ان کے بنیادی حقوق دینے کا عہد کیا ہے۔‬

‫‪Universal Declaration of Human Rights‬‬

‫‪The Universal Declaration of Human Rights (UDHR) is a milestone document in the history of human rights. Drafted by‬‬

‫‪representatives with different legal and cultural backgrounds from all regions of the world, the Declaration was proclaimed‬‬

‫‪by the United Nations General Assembly in Paris on 10 December 1948 (General Assembly resolution 217 A) as a‬‬

‫‪common standard of achievements for all peoples and all nations. It sets out, for the first time, fundamental human rights to‬‬

‫‪be universally protected and it has been translated into over 500 languages. The UDHR is widely recognized as having‬‬

‫‪inspired, and paved the way for, the adoption of more than seventy human rights treaties, applied today on a permanent‬‬

‫)‪.basis at global and regional levels (all containing references to it in their preambles‬‬

‫اقوام متحدہ کے اس عالمی اعالمیے کو تمام رکن ممالک نے تمام قوموں کے لئے ایک مشترکہ کامیابی قرار دیا ہے۔ تمام ممالک کی حکومتیں اپنے ملک میں رہنے والے‬

‫تمام افراد کو تعلیم‪ ،‬صحت‪ ،‬کھیل کود کے مواقع‪ ،‬روزگار‪ ،‬مذہبی آزادی‪ ،‬شخصی آزادی سمیت تمام مراعات دینے کی پابند ہیں۔ یہ تمام مراعات کسی بھی ملک کی بنیادی‬

‫ضروریات ہیں جو وہ اپنے ملک میں رہنےو الے افراد کو دینے کی کوشش کرتی ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں یہ شرح خوش آئند ہے لیکن اگر ترقی پذیر ممالک کی بات‬

‫کریں تو بہت سے ممالک ایسے ہیں جو اپنے شہریوں کو بنیادی سہولتیں دینے سے قاصر ہیں۔ خصوصاً بالخصوص انڈیا‪ ،‬ایتھوپیا‪ ،‬فلسطین‪ ،‬عراق‪ ،‬افغانستان اور ایسے‬

‫بہت سے ممالک ہیں جہاں عام آدمی کی زندگی انتہائی اذیت ناک ہے اور وہ دو وقت کا کھانا کھانے کو نہیں ملتا۔ انڈیا میں غربت کی شرح انتہائی بدترین سطح پر پہنچ‬

‫چکی ہے جبکہ بھارت کی حکومت اپنے شہریوں کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کی بجائے تمام تر توجہ اسلحہ کی تیاری پر دے رہی ہے۔ انڈیا میں غربت کی شرح‬

‫‪ 40‬فیصد سے زیادہ ہوچکی ہے اور کئی ریاستیں ایسی ہیں جہاں عورتیں اپنا جسم بیچ کر اپنے خاندان کی کفالت کرتی ہیں۔‬

‫انسانی حقوق کی تاریخ‬

‫‪ 1215‬میں انگریز بادشاہوں نے انگلینڈ کے بادشاہ کو میگنا کارٹا پر دستخط کرنے کا پابند بنایا۔ میگنا کارٹا وہ پہلی‬

‫دستاویز تھی جس نے بادشاہت کو ختم کر کے حکومت کو رعایا کے سامنے جوابدہ بنایا اور شہریوں کے تحفظ کے لئے بنیادی‬

‫حقوق بھی پیش کئے۔ ‪ 1776‬میں امریکہ‪ 1789 ،‬میں فرانس اور بعد میں بہت سے ممالک نے انسانی حقوق کے بل پیش کئے‬

‫جس میں شہریوں کو بنیادی حقوق فراہم کرنے پر زور دیا گیا۔‬

‫ریاست کی ذمہ داری‬


‫حکومتوں کی ایک خاص ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ لوگ اپنے حقوق سے لطف اندوز ہوں اور ان کے لئے‬

‫ایسے قوانین بنائے جائیں جس پر چل کر وہ اپنی زندگی بطریق احسن گزار سکیں۔ تمام انسان آزاد پیدا ہوئے ہیں اور انہیں پیدا‬

‫ہوتے ہی وہ تمام حقوق حاصل ہوتے ہیں جو ایک صاحب حیثیت فرد کو حاصل ہیں۔ دنیا میں پیدا ہونے واال ہر شخص بغیر کسی‬

‫تفریق کے جیسے نسل‪ ،‬رنگ‪ ،‬زبان‪ ،‬مذہب‪ ،‬سیاسی‪ ،‬امیری‪ ،‬غریبی وغیرہ سے آزاد ہے اور وہ تمام حقوق جو اس ریاست نے‬

‫اپنے شہریوں کے لئے بنائے ہیں‪ ،‬اس کو حاصل ہوتے ہیں اور وہ اس کے مطابق اپنی زندگی گزار سکتا ہے۔‬

‫انسانی حقوق کا تحفظ کس کے ذمہ ہے؟‬

‫ایک شخص کی اپنے انسانی حقوق سے لطف اندوز ہونے کی صالحیت دوسرے لوگوں پر منحصر ہے جو ان حقوق کا احترام‬

‫کرتے ہیں۔ معاشرے میں رہنےو الے تمام افراد کا فرض ہے کہ وہ ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھیں اور اس بات کو یقینی‬

‫بنائیں کہ دوسروں کے حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے حقوق کا استعمال کرنا ہے۔ مثال کے طور پر روڈز پر چلتی ہوئی‬

‫گاڑیاں اپنی اپنی سمت میں چل رہی ہیں لیکن اگر کوئی گاڑی غلط سمت میں چلنے لگ جائے تو اس سے دوسرے افراد کو‬

‫پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا اور خود غلط سمت میں گاڑی چالنے والے کو بھی۔ایسے شخص کو اپنے عمل پر شرمندگی اور‬

‫ریاست کی جانب سے بنائے گئے قانون کے مطابق سزاسے بھی دوچار ہونا پڑے گا۔‬

‫انسانی حقوق کا تحفظ یقینی طور پر ترقی کے اہم پہلوئوں میں سے ایک ہے۔ یہی حقوق انسان کو جینے کا سبق سکھاتے‬

‫ہیں کہ وہ اپنی زندگی کیسے گزار سکتا ہے۔ اگر یہ حقوق نہ ہوتے ہوئے معاشرے میں بگاڑ پیدا رہتا اور ان حقوق پر عملدرآمد‬

‫کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا تھا۔ انسانی حقوق ایسے حقوق ہیں جس سے انسان شدید سیاسی قانونی اور سماجی‬

‫تشدد سے بچ سکتا ہے۔‬

‫انسانی حقوق کی فراہمی میں عالمی اداروں کا کردار‬

‫انسانی حقوق کی جانب سے اکثر کیے جانے والے دعوے ناقابل عمل ہیں اور ان میں شکوک و شبہات پیدا ہونے کی‬

‫وجہ سے عملدرآمد سے گریزاں ہیں۔ انسانی حقوق کی فراہمی کیلئے بہت سے عالمی ادارے قائم ہیں جن میں سرفہرست یونائیٹڈ‬

‫نیشن شامل ہے لیکن افسوس کے ساتھ یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ اقوام متحدہ اپنے ہی چارٹر پر عملدرآمد کروانے میں ناکام‬

‫دکھائی دیتا ہے۔ فلسطین میں انسانیت سوز اقدامات‪ ،‬برما میں قتل عام‪ ،‬کشمیر میں قتل عام‪ ،‬خالصتان تحریک‪ ،‬عراق و افغانستان‬

‫جیسے ممالک میں انسانی حقوق کی پامالیاں نظر انداز نہیں کی جاسکتیں۔ طاقتور ممالک جیسے امریکہ‪ ،‬اسرائیل وغیرہ اقوام‬

‫متحدہ کے چارٹرکو اپنے نظریات کے مطابق ڈھال کر استعمال کرتے ہیں ٰلہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ وہ اقوام متحدہ طاقتور‬

‫ممالک کو بھی اپنے چارٹر پر عملدرآمد کا پابند کرے۔‬

You might also like