Professional Documents
Culture Documents
My Girl by Zanoor
My Girl by Zanoor
مائی گرل
لق
از م زنور
مک م
ل ناول
ناول بینک و یب پر شا ئع ہونے والے تمام ناولز کے جملہ و حقوق تمعہ مصنفہ کے نام
محقوظ ہے۔ خالف ورزی کرنے والے کے خالف قانوئی خارہ جوئی کی خا شکتی ہے۔ اگر
آپ ایتی تحرپر ناول بینک پر شا ئع کروانا خا ہتے ہیں نو اردو میں نایپ کر کے ہمیں سینڈ
کردیں۔ آپ کی تحرپر ناول بینک و یب پر شا ئع کردی خانے گی۔
E-mail : pdfnovelbank@gmail.com
WhatsApp : 92 306 1756508
وہ لڑکی شاینڈ سے ہوکر گزرنے والی تھی جب شاکر دونارہ اس کے شا متے آنا تھا
مولوی صاجب کنسے ہیں نلنل؟؟ میں نے سنا اج کل بسیر سے ہی پہیں اتھ نارہے ہیں ؟؟
اس نے طیزیہ زمل سے اس کے ناپ کے نارے میں نوجھا
میری نلو رائی کو ینار د ی نا۔۔۔ وہ غالظت سے اس کی پہن کا سوچنا نوال تھا
ا یتے ییچھے سےشاکر کی سنظائی ہنسی سن کر اس کا دل خلق میں آگنا تھا گھر پہیچ کر اس نے نیز
نیز دروازہ تجانا تھا
تجو کنا ہو گنا ؟؟ کوئی آپ کی بس نو پہیں جھو یتے والی۔۔۔ اس کی جھوئی پہن نے ہنستے ہونے
اس سے کہا تھا جس کے چہرے پر ہنسی کا سیہ نک یہ تھا
تجو۔۔۔۔ زمل نے ا یتے شا متے کھڑی ایتی اتھارہ شالہ پہن زرش کو دنکھا تھا اور دروازہ نیزی سے یند
کرنے اسے ا یتے سیتے سے لگانا تھا
تم قکر مت کرو زرش میں تمھیں کچھ پہیں ہونے دوں گی۔۔۔ اس کی نے داغ بنسائی پر اینا
لمس جھوڑئی زمل اسے ا یتے شاتھ لگانے اندر لے گتی تھی لنکن ان دونوں کو غلم تھا کہ شاکر سے
خان جھڑوانا اینا آشان پہیں۔۔
انا کنسے ہیں اتھوں نے دوائی لی ؟؟ اینا گاؤن انار کر رکھتی زرش کے ہاتھوں سے نائی کا گالس
نکڑئی زمل نے نوجھا تھا
ہاں تجو وہ جماعت پڑھانے لے لتے مسجد گتے ہیں۔۔۔ زرش اس کا گاؤن نکڑئی کمرے کی طرف
خائی نولی تھی ان کا گھر جھونا تھا مگر صاف تھا جو بین کمروں پر مستمل تھا انک کمرے میں مولوی
صاجب ان کے انا رہتے تھے چنکہ اماں ان کی دو شال پہلے ہی یتماری سے وقات نا گتی تھیں
دوسرے کمرے میں زرش اور زمل رہتی تھی چنکہ بنسرے کمرے کو ڈرابینگ روم کے طور پر
اسنعمال کنا خانا تھا انک شاینڈ پر کیچن چنکہ انک طرف انک واسروم ینا تھا
*********
یہ کراچی کا انک مجلہ تھا چہاں مولوی صاجب ایتی ییی یوں کے شاتھ پرشکون زندگی گزار رہے تھے
مگر یہ شکون انک مہیتے پہلے یب پرناد ہوا جب زرش کالج سے وابس آرہی تھی
وہ ایتی سہنلی آمیہ کے شاتھ نابیں کرئی وابس گھر خا رہی تھی جب سڑک کے ییچ و ییچ شاکر کو
انک پزرگ آدمی کو مارنے دنکھ کر زرش میں مدد کا خذیہ خاگا تھا اس کی دوست نے کافی م نع کنا
تھا مگر وہ ڈھ یٹ یتی ایتی نازو آمیہ سے جھڑوائی اس طرف گتی تھی
زرش خدا کا واسطہ مت خاؤ۔۔۔ آمیہ نے اسے رو کتے کی آخری کوشش کی تھی مگر وہ اسے ئظر
انداز کرکے لمتے لمتے ڈھگ تھرئی ان کے ناس خا خکی تھی ارد گرد انک دو لوگ کھڑے تھے وی
تھی شاکر کے ہی چنلے تھے
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 5
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
ارے جھوڑو اتھیں خاہل ابسان۔۔۔ وہ تھ نکاری تھی نارنک بسوائی آواز سن کر شاکر کے ہاتھ رکے
تھے اس کی نے شاجیہ ئگاہ زرش کے چہرے پر پڑی تھی جو ئقاب کتے اسے غصے سے تھری
ئگاہوں سے دنکھ رہی تھی
سرم پہیں آئی تمھیں ا یتے انا کی عمر کے آدمی کو مارنے ہونے۔۔۔ اس پزرگ آدمی کو زجمی دنکھ
کر وہ غصے سے نولی تھی
ہانے نلو رائی تم پر اینا غصہ سوٹ پہیں کرنا۔۔۔ وہ انک تھرنور ئگاہ اس کے وجود پر ڈالنا کمینگی
سے ہنسنا نوال تھا
ایتی نکواس یند کرو خاہل ابسان ۔۔۔ اس کی ئگاہو سے زرش کو نے شاجیہ ڈر لگا تھا مگر ہمت چنائی
وہ تھر نولی تھی
جیر دار جو ا یتے ان آدم یوں کو میرے ییچھے تھیجا۔۔۔ وہ اس کی نات پر ڈر گتی تھی یتھی اسے نولتی
نیزی سے وہاں سے ئکل گتی تھی
مگر شاکر کے اشارے پر سندا تھی اس کے ییچھے ہی گنا تھا آمیہ نو اسے اکنال جھوڑ کر تھاگ گتی
تھی اب اسے رہ رہ کر جود پر غصہ آرہا تھا کہ ک یوں وہ دوسروں کے تھڈے میں پڑی زمل ہمنشہ
اسے کہتی تھی زرش ا یتے کام سے کام رکھا کرو مگر پہیں اسے نو سوق تھا خدمت خلق کا جس کا
بییجہ یہ ئکال تھا کہ وہ شاکر کی ئظروں میں آگتی تھی
زمل ئی اے کر رہی تھی چنکہ زرش ائف اے میں تھی دونوں انک ہی کالج میں خائی تھیں مگر
آج زمل اس کے شاتھ پہیں گتی تھی یتھی وہ کم غقل لڑکی تھنس گتی تھی
زرش جونکہ ایتی شاری نابیں زمل کو ینائی تھی اس وجہ سے پہلے اس نے شاکر والی نات زمل کو
ینانے کا سوخا تھا مگر ینا پہیں کنا سوچ کر اس نے وہ نات زمل سے جھنا لی تھی
کنا ہوا ڈری ہوئی ک یوں لگ رہی ہو ؟؟ کسی نے کچھ کہا ہے ؟؟وہ جب گ ھیرائی گ ھیرائی گھر داخل
ہوئی نو زمل نے اس سے نوجھا تھا
ن۔۔۔یہ تجو وہ بس اج گرمی زنادہ ہے یہ اس وجہ سے وہ صقائی سے جھوٹ نول گتی تھی مگر یہ
جھوٹ زنادہ دپر جھنا یہ رہ سکا
مولوی صاجب یہ ائکار آپ کی بیتی پر پہت تھاری پڑے گا۔۔۔ وہ غصے سے نوکنا خال گنا تھا
مولوی غلتم الدین نے گھر آکر ینار سے زرش سے نوجھا تھا یب اتھیں اور زمل کو اس کی نےوقوفی
کا ینا خال تھا زرش کے لتے غلتم الدین ڈر گنا تھا یتھی اتھوں نے اس کو کالج کی تجانے گھر سے
پڑھتے کا خکم دنا تھا جس پر پہلے نو وہ مان ہی پہیں رہی تھی مگر معا ملے کی پزاکت کا اجساس اسے
یب ہوا جب اگلے دن وہ زپردستی زمل کے شاتھ کالج کے لتے ئکل گتی
کالج خانے ہونے نو اسے کوئی رکاوٹ یہ ہوئی مگر اصل مصی یت کا شامنا اسے یب کرنا پڑا جب وہ
زمل کے شاتھ وابس آرہی تھی
ہاہاہا۔۔۔ میں شاند تمھیں بسند کر لینا نلنل مگر اب میرا دل ایتی نلو رائی پر آگنا ہے۔۔۔ وہ چ نایت
سے زمل کو سر نا نا گھورنا نوال تھا زمل نے غصے سے اسے دنکھا تھا
تم جنسے گندے کیڑے مکوڑوں کی ابسی گندی سوچ سے میں ا جھے سے واقف ہوں اور نولنس تم
جنسے لوگوں کا جو خال کرئی ہے یہ تھر وہ قورا ہمیں ناچی ناچی نالنے ہیں۔۔ وہ اسے نانوں ہی
نانوں میں نولنس کی دھمکی د یتی زرش کو شاینڈ سے لے کر گزر گتی تھی
میری یناری نلنل جس نولنس کی نو نات کر رہی یہ وہ ہمارے نلوے خایتی ہے اور پہت خلد ایتی
نلو رائی کو میں لے خاؤں گا۔۔۔۔وہ اوتچی آواز میں نوال تھا چنکہ زمل اور زرش کے قدموں میں
نیزی آگتی تھی
مولوی غلتم الدین ایتی ییی یوں کی یینشن میں یتمار پڑ گتے تھے جس کی وجہ سے وہ اب کم ہی اتھ
نانے تھے ان کے گھر تجے ی یوبشن پڑھتے آنے تھے جن سے ان کا گزارا ہو رہا تھا لنکن سب مجلے
والوں کو شاکر کا ینا خل گنا تھا جس کی وجہ سے اب ان کے گھر تجے تھی پہت کم پڑھتے انے
تھے
**************
دن ندن گرئی مولوی صاجب کی طی نعت سے زمل اور زرش کافی پربسان تھیں دوای یوں سے تھی
کوئی اقاقہ یہ ہو رہا تھا
زمل میرے بیتی۔۔۔ مچھے لگنا ہے اب میری زندگی کا تھروسہ پہیں ینا پہیں یہ زنادہ مہلت دے
نا یہ دے مگر میں تم لوگوں کو محقوظ ہاتھوں میں سوبینا خاہنا ہوں زرش کی مچھے پہت قکر ہے
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 11
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
میں خاینا ہوں تم اس سے پڑی ہو لنکن میں نے زرش کے رستے کی نات ا یتے انک شاگرد سے
کی ہے وہ اس سے شادی کرکے پہاں سے لے خانے گا اور تم تھی الہور ایتی تھوتھو ماخدہ کے
ناس خلی خانا۔۔۔
انا کنسی نات کر رہے ہیں زرش اتھی پہت جھوئی ہے۔۔۔ ہم ابسا کرنے ہیں یہ گھر ییچ کر الہور
خلے خانے ہیں۔۔۔ اس نے ج ھٹ سے مسورہ دنا تھا
زرش تمھاری ئظروں میں جھوئی ہوگی زمل مگر وہ تچی پہیں ہے اسے میری خاطر سمچھاؤ اور اس
شادی کے لتے راضی کرو اس جمعہ کو مجند ایتی امی انو کے شاتھ ہمارے گھر آرہا ہے ئکاح اور
رحصتی شادگی سے ہی ہوگی۔۔۔ مولوی غلتم الدین اس کے سر پر ہاتھ ر ک ھے نولے تھے زمل نے
پ ش ت ک پ ت ی ہ مچس
ہ ج
ان کی نات ھتے سر النا تھا وہ خا تی ھی شاکر اس کی ہن کو ھی کون سے یتے یں دے
گا
زرش میری نات سیو۔۔۔ وہ کمرے میں داخل ہوئی زرش سے نولی تھی جو د ھلے ہونے کیڑوں کو
طے لگا کر الماری میں رکھ رہی تھی
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 12
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
اگر اماں زندہ ہوئی نو میری خگہ وہ تم سے نات کرئی مگر اب یہ زمداری انا نے مچھے دی ہے۔۔۔
اس کا ہاتھ نکڑنے ا یتے ناس بیتھانے زمل پرم لہجے میں نولنا سروع ہوئی تھی
کنا نات ہے تجو ؟؟ ابسا ک یوں نول رہی ہیں ؟؟ اس کا دل کسی پری جیر کا ینا رہا تھا
انا نے تمھارا رسیہ ا یتے شاگرد سے کر دنا ہے اور جمعہ کو تمھارا ئکاح اور رحصتی ہے۔۔۔ وہ انک ہی
شابس میں نول گتی تھی
تجو میں کوئی شادی وادی پہیں کروں گی انا ابسا ک یوں کر رہے ہیں ؟؟ وہ رو د یتے کو تھی
شاکر تمھیں جیتے پہیں دے گا زرش اسی وجہ سے تھی انا تمھاری خلد شادی کر رہے ہیں اور تم
میری قکر مت کرو جب قسمت میں ہوا میری شادی ہو خانے گی۔۔۔ وہ اس کے سر پر لب
رکھتی دھتمی آواز میں نولی تھی زرش نے اس کے گرد اینا حصار ڈاال تھا چنکہ کچھ آبسو اس کی آنکھ
سے ئکلتے زمل کا دو ییہ تھگو گتے تھے۔۔۔
**********
شاکر سے ج ھپ کر مجلے والوں کی مدد سے مولوی غلتم الدین نے ئکاح کا شارا ای نظام کنا تھا زرش
کے لتے انک شادہ شا سرخ جوڑا اس کے شسرال والوں کی طرف سے آنا تھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 14
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
سب لوگ ینارناں کتے بیتھے تھے زرش کو زمل نے ہی ہلکا ہلکا شا ینار کر دنا تھا چنکہ زمل جود تھی
ہلکا تھلکا جوڑا پہتے ینار تھی ئکاح کے لتے بس چند لوگ ہی شامل تھے وہ تھی لڑکے والوں کی
طرف سے ہی تھے
ئکاح کے لتے لڑکے والے ا گتے تھے ان کے آنے ہی ان کا ئکاح سروع کنا گنا تھا تھوڑی ہی
دپر میں ان کا ئکاح ہو حکا تھا مولوی غلتم الدین زرش کے سر پر ہاتھ رکھتے اسے کتی دغابیں
دے کر خلے گتے تھے
منارک ہو زرش۔۔۔ اس کا سر جومتے ا یتے شاتھ لگانے زمل جوسی سے نولی تھی وہ مجند کو انک
ئظر دنکھ کر آئی تھی وہ شانولی سی رنگت کا جوش سکل نوجوان تھا جو سرکاری نوکری کر رہا تھا
تجو مچھے آپ کی پہت ناد آنے گی ۔۔ وہ تم لہجے میں نولی تھی زمل نے زور سے اسے جود میں
تھییجا تھا زرش کو کمرے میں اس کی شاس ملتے آئی نو زرش ان کو اکنال جھوڑ کر ناہر لوازمات دنکھنا
خلی گتی تھی
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 15
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
ن
کھانا کھانے کے ئعد روئی ہوئی زرش کی رحصتی پر مولوی صاجب اور زمل کی آ یں ھی ھنگ کی
خ ت ت ھ ک
تھیں مگر ایتی بیتی کو محقوظ ہاتھوں میں دے کر مولوی غلتم الدین پرشکون ہو گتے تھے
زمل اینا شامان ینک کر لو صیح صیح ہی ہم الہور کے لتے ئکل خابیں گے زرش کو رحصت کرنے
زمل سے مولوی صاجب نولے تھے
انا ایتی خلدی اتھی نو ہم نے زرش کو تھی پہیں ینانا کہ ہم الہور خا رہے ہیں۔۔۔ اس نے
اعیراض کنا تھا
میں نے مجند کو ینا دنا ہے زمل وہ زرش کو اب کتھی پہاں پہیں لے کر آنے گا تم تھی ی ناری
نکڑو ماخدہ کے بیتے رمیز سے تمھارا تھی میں نے خانے ہی ئکاح کر د ی نا ہے۔۔۔مولوی غلتم
الدین ف نصلہ کن لہجے میں نولے تھے زمل خاہ کر تھی کچھ نول یہ نائی تھی
اور میں نے یہ گھر ییچ دنا ہے زمل۔۔ آخری نات اتھوں نے دھتمی آواز میں نولی تھی
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 16
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
ہمارے لتے یہ ہی پہیر ہے زمل۔۔۔ اب خاؤ شاناش اینا شامان ینک کرو۔۔۔ مولوی صاجب
ا یتے دل پر ہاتھ ر ک ھے اس خگہ کو سہالنے نولے تھے
انا آپ نے دوائی لی ؟؟ ان کو سینا سہالنے دنکھ کر اس نے نوجھا تھا مگر ان کے ئفی میں سر
ہالنے پر زمل نیزی سے ان کی دوائی لیتے گتی تھی اتھیں دوائی د یتی آرام کرنے کا نول کر زمل
تھی ا یتے کمرے میں خلی گتی تھی
*************
ب
زرش مجند کی اماں کے شاتھ تچھلی گاڑی کی تچھلی سیٹ پر یتھی ہوئی تھی جب اخانک گاڑی
ر کتے پر اسے لگا تھا کہ وہ لوگ گھر پہیچ گتے ہیں مگر خاموش سڑک پر اخانک گاڑی کی خڑخڑاہٹ
نے اپہوئی کا ینا دنا تھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 17
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
انک گاڑی میں سے ناتچ آدمی اشلجے کے شاتھ ناہر ئکلے تھے اور ان کے ییچھے ہی شاکر تھی
مسکرانا ہوا ناہر ئکال تھا
ان میں دو آدم یوں نے گن نان کر ڈرای یور سم یت سب کو ناہر ئکلتے کا کہا تھا زرش پربسان سی ناہر
ئکلی تھی مگر شاکر پر ئظر پڑنے ہی اس کا شابس سوکھ گنا تھا ہر طرح کے وسوسے اس کے ذہن
میں آنا سروع ہونے تھے
سب ایتی ئظریں جھکاؤ جیردار جو کسی نے میری نلو رائی کی طرف دنکھا۔۔۔ اس کے دلہن یتے
سرانے کو گہری ئظروں سے دنکھنا شاکر ا یتے آدم یوں کی ئگاہیں زرش پر ناکر دھاڑا تھا
اور نو خرام زادے ہمت کنسے ہوئی نیری شاکر کی نلو رائی پر ئظر رکھتے کی۔۔۔ شاکر انک طرف ڈرے
ہونے کھڑے مجند کے ناس آنا تھا اور اس کے سر پر گن نان کر کھڑا ہو گنا تھا
ہاں ہاں ہمارے بیتے کو معاف کر دو ہمیں پہیں ینا تھا کہ یہ لڑکی تمھارے شاتھ وابسطہ ہے۔۔
ایتی شاس کی نات سن کر زرش نے ئفرت سے ان تھگوڑوں کی فتملی پر ئظر ڈالی تھی خادر میں
جھنا اس کا وجود خاند کی روستی اور گلی میں موجود الیٹ کی وجہ سے دمک رہا تھا مگر اس کا چہرہ اتھی
تھی خادر میں جھنا ہوا تھا
نیرے ناس دو را ستے ہیں پہال میں تچھے مار دو اور ایتی نلو رائی کو لے خاؤ دوسرا نو اسے طالق
دے دے اور میں نیری اور نیرے ماں ناپ کی زندگی تخش دوں۔۔۔ شاکر نے زرش کے سرانے
پر ئظریں گاڑے کہا تھا چنکہ دوسری طرف زرش کو لگ رہا تھا وہ شابس پہیں لے نانے گی وہ
اس دو تمیر گنڈے کی ا یتے وجود میں ی یوست ہوئی ئظروں سے کہیں دور خانا خاہتی تھی
میں مجند رناض ا یتے نورے ہوش و جواس میں زرش کو طالق د ی نا ہوں طالق د ی نا ہوں طالق د ی نا
ہوں۔۔۔ مجند قورا ہی نول گنا تھا اسے اس وفت ایتی انک گھیتے کی ی یوی سے زنادہ ایتی فتملی کی اور
ایتی زندگی کی پرواہ تھی
اونے خلو ئکلو اب ۔۔۔ آگے پڑھتے شاکر نے مجند کی فتملی کو خانے کا کہا تھا جو قورا ئکل گتے تھے
آخاؤ نلو رائی اب ہم تھی خلیں وریہ ابسا یہ ہو تم تھک خاؤ کیونکہ کل میرا اور میری نلو رائی کا ئکاح
ہے۔۔۔ شاکر ہنسنا ہوا اس کے قریب آنا تھا اور اس کا نازو تھا متے ہی واال تھا جب زرش اسے
زور سے دھکا دے کر تھاگی تھی
ہاہاہا۔۔۔ نلو رائی کہاں نک تھاگو گی۔۔۔ وہ اس کی نے بسی پر ہنسا تھا اور تھر ا یتے آدم یوں کو
اشارہ کرنا وہ انک ہی جست میں زرش نک پہیچ گنا تھا اس کا نازو زور سے دنوچ کر اس نے زرش
کو گھسیینا سروع کنا تھا خادر اس کے سر سے ڈھلک کر کندھوں پر آگتی تھی
اسے گاڑی میں تھنکتے وہ جود تھی اس کے شاتھ بیتھا تھا مگر اس کے جوئصورت چہرے پر ئظر
پڑنے ہی وہ شاکت ہو گنا تھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 20
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
نلو رائی تم اب کتھی تھی مچھ سے تھاگ یہ شکتی۔۔۔ اس کے گال کو جھونے ایتی ئظریں اس
کے چہرے پر گاڑھے شاکر نے کہا تھا
زرش اس کا لمس مخسوس کرکے پڑپ کر کار کے دروازے کے شاتھ لگ کر بیتھ گتی تھی آبسو
لڑنوں کی صورت اس کے گال کو تھگونے لگے تھے
نلو رائی اتھی ا یتے آبسو سیتھال کر رکھو اتھی شاری زندگی پڑی ہیں اتھیں پہانے کے لتے۔۔۔۔ وہ
طیزیہ مسکرانے نوال تھا زرش نے ا یتے لب دای یوں نلے دنا کر جود کو رونے سے تمسکل روکا تھا
************
مولوی غلتم الدین ا یتے کمرے میں آرام کر رہے تھے جب دروازہ زور سے تجتے سے ان کی کچی
بیند سے آنکھ کھلی تھی وہ انک ئظر دس تجائی گھڑی پر ڈا لتے ا تھے تھے اور ناہر گتے تھے چہاں پہلے
ہی زمل ا یتے کمرے سے ئکل کر ناہر کھڑی تھی
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 21
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
زمل کو کمرے میں خانے کا اشارہ کرنے اتھوں نے دروازہ کھوال تھا جب ان کے مجلے کے انک
آدمی نے اتھیں شالم کنا تھا
اشالم غلنکم مولوی صاجب مچھے اتھی تھوڑی دپر پہلے میرے بیتے کا قون آنا تھا اس نے ینانا
ہے کہ مجند نے اسے آپ کو ی نعام د یتے کا کہا ہے کہ کوئی یندہ اس سے گن نان کر زرش کو
طالق دلوا کر ا یتے شاتھ لے گنا ہے۔۔۔۔
ک۔۔۔کنا۔۔۔ان کے ذہن میں نے شاجیہ زرش کا چنال آنا تھا ایتی بیتی کا سوچتے انک دم سے
ان کے سیتے میں درد اتھا تھا اور دنکھتے ہی دنکھتے ا یتے سیتے پر ہاتھ ر ک ھے وہ ییجے گر گتے تھے
مولوی صاجب۔۔۔ ناہر سے آوازیں سن کر زمل کمرے سے خادر لے کر ناہر ئکلی تھی ا یتے انا کو
زمین پر گرے دنکھ کر وہ نیزی سے ان کے ناس آئی تھی
اور تھر اس کے شا متے ہی مولوی صاجب نے پہال کلمہ پڑھا تھا اور ان کی روح پرواز کر گتی تھی
انا۔۔۔۔۔ انا۔۔۔۔ وہ چیجتے ہونے ان کے سیتے پر سر ر ک ھے رو پڑی تھی انک واخد سہارا تھی آج
اس سے جھن حکا تھا
صیح نک شارے مجلے میں مولوی صاجب کے مرنے کی جیر پہیچ گتی تھی شارا ای نظام مجلے والوں
ب
نے ہی کنا تھا چنکہ وہ نو اب شاکت سی انک کونے میں یتھی بس ان کی م یت کو ہی گھور رہی
ت ھی
ن
چنازے کے وفت ا یتے انا کو آخری نار د کھتی وہ دھاڑیں مار مار کر رو پڑی تھی انا کی پہن ماخدہ کی
زنادہ طی نعت خرائی کے ناعث وہ یہ اشکی تھیں چنکہ اتھیں شاکر کے م نعلق ینا خل گناتھا اس
لتے اتھوں نے ا یتے بیتے رمیز کو تھی پہاں پہیں تھیجا تھا
بینا جوصلہ رکھو۔۔۔ عوربیں اسے جوصلہ د یتی خا خکی تھیں مجلہ داروں کو اس پر نے خد پرس آ رہا
تھا وہ نولنس کے ناس ایتی پہن کی گمسدگی کی رنورٹ درج کروانے خانا خاہتی تھی مگر اسے ینا خال
تھا وہ لوگ جوبنس گھییوں سے پہلے رنورٹ درج پہیں کرنے۔۔۔۔ سب کے خانے کے ئعد وہ
ب
صچن میں ہی یتھی رو رہی تھی
اسے اگر غلم ہونا کہ شاکر کی وجہ اسے ان کا ہنسنا بسنا گھرایہ نوں یناہ ہوخانے گا نو وہ اسے مار
د یتی۔۔۔۔۔
ا یتے گھر پہیچ کر وہ زرش کا نازو کھییجنا ہوا اسے لے کر ناہر ئکال تھا زرش نے ا یتے لب دنا کر شسکی
روکی تھی جو کاتچ کی جوڑناں اس کی کالئی میں تھیں وہ نوٹ کر اس کی کالئی میں ک ھب رہی تھیں
ن
تھائی د کھیں ایتی ہونے والی ی یوی کو لے کر آنا ہو۔۔۔ وہ الؤتچ میں داخل ہونے ہی اوتچی آواز
میں نوال تھا اس نات سے نے جیر کہ وہاں پہلے ہی گہری خاموسی کا راج تھا
بین لوگ صوفے پر کروقر سے بیتھے تھے چنکہ شاکر کا تھائی ان کے شا متے گردن جھکانے کھڑا تھا
ب
صوفے پر یتھی شحصیت کو دنکھ کر شاکر کا تھی میہ اخانک یند ہوا تھا زرش نے اس کے رک
خانے پر ا یتے دوسرے ہاتھ سے خادر اتھا کر ا یتے کندھے پر اوڑھی تھی اس نے آبسوؤں سے
وہ جو کتھی گھر سے ینا پردے کے یہ ئکلی تھی اب جود کو ان لوگوں کے شا متے نے پردہ ناکر گھتی
گھتی آواز میں شسکناں لے رہی تھی
سر آپ کی یتمیٹ دو دن نک میں دے دوں گا۔۔۔ شاکر کا تھائی اشلم متم نانا تھا
تمھیں پہلے ہی انک ہفتے کی مہلت دی تھی اشلم۔۔۔ ئظریں زرش پر گاڑھے پزدان تھاری سیجندہ
آواز میں نوال تھا
اب مزند تمھیں وفت د ی نا ہمارے اصولوں کے خالف ہے۔۔۔ اس کی آواز سن کر اشلم اور شاکر
دونوں کا ہی شابس ائکا تھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 26
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
سر۔۔۔ شاکر نے کچھ نولنا خاہا تھا جب اینا ہاتھ اتھا کر پزدان نے اسے کچھ تھی نو لتے سے م نع
ک نا ت ھا
جب دو پڑے نات کر رہے ہیں نو جھونوں کو ییچ میں پہیں نولنا خا ہتے۔۔۔ پزدان نے جنسے اس
ت یی مت ت ھ
کا مزاق اڑانا تھا شاکر نے غصے سے ا تی ھناں یں یں
ھ چی
سر آپ نلیز ہمیں انک ہفیہ مزند دے دیں۔۔۔ اشلم نے الیجاییہ کہا تھا اس نے انک کروڑ
رونے پزدان کو د یتے تھے
ہمارے کام میں نات کی پہت اہم یت ہوئی ہے اشلم۔۔۔۔ اگر تم ایتی نات سے تھر گتے
مظلب تم اصولوں والے یندے پہیں ہو۔۔۔ گہری آواز میں اشلم کو دنکھتے اس نے اسے ناد
کروانا تھا
سر نلیز خان کو مت ینا یتے گا۔۔۔ وہ گڑگڑانے پر آحکا تھا کیونکہ خان تخسنا پہیں تھا اور معافی
سے اسے شخت ئفرت تھی
میں خان کو پہیں یناؤں گا اور تمھیں انک ہفتے کا مزند وفت دے دوں گا مگر میری انک سرط
ہے۔۔۔ پزدان خان کی نات نے وہاں بیت ھے ہر شحص کو شابس رو کتے پر مجیور کر دنا تھا
مچھے یہ لڑکی خا ہتے۔۔۔ وہ زرش کی طرف اشارہ کرنا انل لہجے میں نوال تھا اس کی نات پر زرش کی
شسکناں مزند نلند ہوگییں تھیں چنکہ شاکر کا چہرہ غصے سے الل ہو گنا تھا
تم نے ا یتے تھائی کو تمیز تھی پہیں شکھائی اشلم۔۔۔۔ اس کے لہجے میں وارینگ تھی اشلم نے
شخت گھوری سے شاکر کو نوازا تھا
شاکر اینا میہ یند رکھو۔۔۔ اور سر جو مانگ رہے ہیں دے دو۔۔۔ اشلم نے شاکر سے کہا تھا
مانگ ؟؟ اشلم لفظوں کا چناؤ صجیح سے کرو پہاں گڑگڑا تم رہے تھے یہ نو میرا پڑھین ہے کہ میں
تمھاری زندگی کو تخش رہا ہوں۔۔۔۔ اس کے غصے سے تھری آواز سن کر اشلم کے ما تھے پر
پربسائی سے بسییہ جمکا تھا
مچھ سے غلطی ہوگتی سر آپ اس لڑکی کو لے خابیں شاکر ہٹ خاؤ را ستے سے ابسی پہت سی
لڑکناں تمھیں مل خابیں گی۔۔۔ اشلم کی نات پر شاکر انک نل کو سوچ میں پڑ گنا تھا
اینا ہاتھ آزاد ناکر زرش نے ا یتے سن ہونے دماغ کے شاتھ جود کو خادر میں ڈھایپ ل نا تھا اس کا
نازک وجود ہولے ہولے لرز رہا تھا
انک ہفیہ ہے تمھارے ناس اشلم اس کے ئعد تم اور تمھارا تھائی اس دی نا میں انک میٹ تھی
شابس پہیں لے ناؤ گے۔۔۔ اسے دھمکانے ایتی شگریٹ زمین پر تھینکنا اتھا تھا
سرخ و سفند رنگت کالے نال اور گرے آنکھوں واال اوتجا لم نا پزدان خان کالے سوٹ پر سفند خادر
لتے ایتی نوری وخاہت سے کھڑا ہوا تھا اور ان دونوں پر ئگاہ غلط ڈالے ئعیر ا یتے آدم یوں کے
شاتھ ناہر کی خایب پڑھا تھا
تھائی آپ نے اجھا پہیں کنا وہ میری مجیت تھی۔۔۔ پزدان کے خانے کے ئعد شاکر اشلم سے
نوال تھا
تم ناگل ہو انک لڑکی کی وجہ سے وہ تمھیں مار تھی شکنا تھا اور ہم کچھ پہیں کر نانے ابسی ہزاروں
لڑکناں تمھارے نیروں میں ال کر گرادوں گا اب خاؤ خاکر آرام کرو۔۔۔ اسے ڈ یٹ کر اشلم نے آرام
کرنے تھیج دنا تھا اور جود تھی ا یتے کمرے میں خال گنا تھا
************
زمل جود کو خادر سے ڈھایپ کر ئقاب کتے نولنس اسینشن میں داخل ہوئی تھی وہاں کا ماجول دنکھ
کر اس نے ا یتے جسک ہویٹ پر کتے تھے
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 31
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
مچھے انک سکایت درج کروائی ہے ۔۔۔وہ سندھی وہاں بیت ھے نولنس آقسر کے ناس گتی تھی
اقصل ان کی سکایت درج کرلو۔۔۔۔ نولنس واال اسے دوسری طرف خانے کا اشارہ کرنا آرام سے
ھ کن
ن
آ یں موند کر کرسی سے ی ک لگا کر ل یٹ گنا تھا
رکو رکو ئی ئی پہاں تمھاری کوئی درجواست درج پہیں ہوگی خاؤ پہاں سے۔۔۔ اقصل شاکر کا نام سن
کر گ ھیرا گنا تھا وہ پہاں کا لوکل گنڈا تھا اور اس کا ئعلق خان سے تھا اور خان کے یندوں کے
خالف کوئی پہیں خا شکنا تھا چنکہ حف نفت میں شاکر کا دور دور نک خان سے کوئی ئعلق پہیں تھا
کنا کہنا خا ہتے ہیں آپ پہاں میری پہن جوبنس گھی یوں سے غایب ہے اور تم لوگ میری رنورٹ
درج پہیں کر رہے۔۔۔ وہ چیچی تھی اس کے چیجتے پر سب اس کی طرف م یوجہ ہونے تھے نولنس
آقسر غلی اقصل کے ناس آنا تھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 32
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
سر یہ شاکر کے خالف رنورٹ درج کروانا خاہتی ہے۔۔۔ اقصل دھتمی آواز میں متم نانا تھا
او ئی ئی خابیں پہاں سے آپ کی پہن ئقینا جود اس کے شاتھ گتی ہوگی۔۔۔ ئکالو اتھیں ناہر اب
اسے کوئی اندر داخل یہ ہونے دے۔۔۔۔ غلی کی آواز سن کر لنڈی نولنس نے چیچی خالئی زمل کو
نازو سے نکڑ کر نولنس اسینشن سے ناہر ئکال دنا تھا
تم لوگ نولنس کے نام پر دھنا ہو۔۔۔وہ چیچی تھی نے بسی سے اسے رونا آرہا تھا اس کی آنکھوں
میں آبسو جمع ہونا سروع ہو گتے تھے
ناچی مہرنائی کرکے خابیں پہاں پر کوئی آپ کی مدد پہیں کرے گا۔۔۔ انک جوالدار اس کے ناس
آنا تھا زمل نے ئفرت سے اسے دنکھا تھا
خان۔۔۔ تمھاری مدد صرف خان ہی کر شکنا ہے لنکن اس سے ملنا اینا آشان پہیں ہے نلکہ
پہت مسکل ہے اس سے صرف انک ذر ئعے سے مال خا شکنا ہے۔۔۔ زمل نے سوالیہ ئگاہوں
سے اسے دنکھا تھا چنکہ جوالدار اسے شارا طرئفہ ینانے لگا تھا
شکریہ آپ کا ۔۔۔ زمل اس کا شکریہ ادا کرئی وابس گھر کو لوئی تھی زرش کو تجانے کی اسے انک
کرن دکھائی دی تھی اگر خان نے اس کی مدد کردی نو وہ ئقینا زرش کو تجا لے گی۔۔۔۔
*************
ن
اس نے مندی مندی ایتی آ کھیں کھولی تھیں اور اتھ کر بیتھ گتی تھی اس کے سر میں درد سے
ہلکی ہلکی بنسیں اتھ رہی تھیں
اینا غکس سنسے میں دنکھ کر وہ جود ہی انک نل کو ڈر گتی تھی اس کی آنکھوں سے کاخل پہہ کر
اس کے چہرے پر تھنال ہوا تھا چنکہ لپ اسنک تھی اس کے ہوی یوں کے گرد تھنلی ہوئی تھی
نال تھی اس کے شارے خراب ہونے پڑے تھے گلے میں پہنا جھونا شا سیٹ تھی نیڑھا ہوا پڑا
ت ھا
جود کو دنکھتے اس نے گندا شا میہ ینانا تھا اور ا یتے میہ پر نائی کے جھییتے مارنے اس نے اینا میہ
دھونا تھا اور چ یولری انارنے انک طرف تھینک دی تھی اور نالوں کو ہاتھوں سے سم یٹ کر اس
وہ وصو کرئی ایتی خادر سے حجاب کرئی ینڈ کی خادر قولڈ کتے زمین پر تچھائی قصا تماز ادا کرنے لگی
م
تھی تماز ل کرنے دغا کے تے ہاتھ اتھانے وہ ش ک ا ھی ھی اس کے دل سے نے
ت ت س ل م ک
شاجیہ ا یتے انا اور تجو کی حقاظت کے لتے دغا ئکلی تھی
ب
وہ کچھ دپر خاموش ہی دغا کے لتے ہاتھ تھنالنے یتھی رہی تھی اور تھر اتھ کر وابس ینڈ گتی تھی
دروازہ کھلتے کی آواز پر وہ انک دم سندھی ہوکر بیتھ گتی تھی آیت الکرسی پڑھتے اس کے دل سے
ایتی حقاظت کے لتے ہی دغا ئکل رہی تھیں
انک لڑکی کھانے کی پرے نکڑے روم میں داخل ہوئی تھی وہ لڑکی دنکھتے میں ہی یتھان لگ رہی
تھی وہ خاموسی سے کھانا رکھ کر وابس خا رہی تھی جب زرش نے اسے روکا تھا
آپ خان وال میں ہیں۔۔ وہ نو لتے ہی ناہر ئکل گتی تھی زرش نے اسے دونارہ نالنا تھا مگر وہ اسے
اگ یور کرکے خلی گتی تھی نا ہللا میری حقاظت کرنا۔۔۔ اس لڑکی کے دروازہ دونارہ یند کرنے پر وہ
نے شاجیہ اوپر کی طرف دنکھتے نولی تھی
کھانے کو دنکھتے ہی اس کی تھوک جمک اتھی تھی وہ کھانے کی پرے ا یتے شا متے رکھتی ہللا کا نام
لے کر کھانا سروع کر خکی تھی۔۔۔۔
*************
اشالم غلنکم مچھے دی سینک سروبس خا ہتے ۔۔زمل قون کرنے ہمت جمع کرنے ہونے مصیوط
لہجے میں نولی تھی
اس نے مظلویہ کوڈ ینانا تھا شاتھ ہی الین جییج ہوگتی تھی اب کی نار انک لڑکی کر پروفنسنل آواز
اسے سنائی دی تھی
چی متم ہم آپ کی کس طرح مدد کرشکتے ہیں؟؟ کاینڈلی ایتی سروسز کا ینابیں
م۔۔۔مچھے کسی کا مڈر کروانا نے۔۔۔ وہ زنان ل یوں پر ت ھیرئی نولی تھی اس کا ارادہ شاکر کو مروا کر
ایتی پہن آزاد کروانے کا تھا
چی اس کے لتے آپ کو کامن سروسز مل خابیں گی کاینڈلی ایتی ڈینلز دیں۔۔۔ آپرنیر مصیوط لہجے
میں نولی تھی زمل نے اینا خلق پر کرنے اسے ایتی شاری ڈینلز دی تھیں
مچھے وی آئی ئی سروس خا ہتے۔۔۔وی آئی ئی سروس جوبنس گھی یوں میں کام کرئی تھی اور وہ دو
ہف یوں کے لتے ای نظار پہیں کرشکتی تھی
سوری متم مگر آپ کو کامن سروس ہی دی خانے گی۔۔ دوسری طرف موجود لڑکی نے کہا تھا
آپ کو سنائی پہیں دنا مچھے وی آئی ئی سروسز خا ہتے۔۔۔ زمل نے ایتی نات پر زور دنا تھا
وی آئی ئی کالیینس آپ کی اپروچ سے پہت دور ہیں متم ان سے میینگ کی فتمت تھی ناتج الکھ
ہے۔۔
میں اماؤیٹ دے دوں گی مچ ھے خان سے ملنا ہے۔۔ اس نے سب سے مہنگے اور پہیرین سروس
پروانڈر کا نام لنا تھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 39
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
سوری متم وہ صرف وی وی آئی ئی لوگوں کو ہی سروس پروانڈ کرنے ہیں۔۔۔ آپرنیر نے جواب دنا
تھا وہ اس آرگناپزبشن کا نادشاہ تھا اور پہت کم لوگوں کے لتے کام کرنا تھا اس کے ناس ا یتے
آدم یوں کی انک پڑی قوج موجود تھی لنکن اس سے تھی اوپر اس کا ناپ شیر خان تھا
مچھے صرف ان کی ہی سروس خا ہتے آپ کو جیتی اماؤیٹ خا ہتے مل خانے گی۔۔۔زمل ئصد تھی
ک یونکہ جولدار کے مظانق اس کا کام صرف خان ہی کرشکنا تھا
اوکے متم آپ ایتی شاری ڈینلز دیں آپ کو انک خگہ کا ینا دنا خانے گا چہاں آپ سر سے ملیں
گی آپ کو شاتھ ہی سر سے ملتے کی رقم تھی ہمارے مظلویہ بینک اکاؤیٹ میں پرابسفر کروائی ہوگی
اور وہاں سے آپ کو انک رنڈ ربین ملے گا جو آپ ایتی کالئی پر ناندھ کر رکھیں گی ناکہ آپ کی بساندہی
کی خاشکے۔۔۔
آپرنیر اسے سب کچھ ینا کر اس سے شاری ڈینلز لے کر اسے مظلویہ بینک کا ینا کر قون ڈشکنکٹ
کر خکی تھی تھوڑی دپر ئعد اسے انک منسج ربسیو ہوا تھا جس میں اس اکاؤیٹ کی ڈینلز تھیں جونکہ
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 40
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
مولوی صاجب نے گھر ییچ دنا تھا اس لتے کل نک اسے بنسے مل خانے تھے وہ کل بنسے ملتے پر
خان سے ملتے کا تخیہ ارادہ ناندھ خکی تھی
یہ انک پہت پڑی آر گناپزبشن تھی ) " ( " The Snake Serviceدی سینک سروس
جو کنیرنکٹ پر لوگوں کو چتم کرئی تھی اس کی بی ناد خان کے ناپ شیر خان نے رکھی تھی اور یہ
انک کامناب سروس تھی ان کے ئعلقات نورے ملک میں تھنلے ہونے تھے اور خان انک ابسا
نام تھا جو لوگوں میں ایتی دجست تھنالنے کے لتے کافی تھا۔اس آرگناپزبشن سے پڑے پڑے
لوگ خڑے ہونے تھے جن میں سناست کی تھی نامور شحصنات موجود تھیں پہی وجہ تھی کہ اس
آرگناپزبشن کے خالف کوئی تھی آواز پہیں اتھانا تھا
***********
پزدان خان اصولوں کو نوڑنے کا مظلب تم خا یتے ہو ؟؟ خان کی سرد سناٹ گہری آواز سن کر
پزدان تھی گ ھیرا گنا تھا وہ اس کا دوست تھا مگر کام کے معا ملے میں وہ کسی کو پہیں تخسنا تھا
خان میں نے اس سے ڈنل کر کے اسے مزند مہلت دی ہے۔۔۔ پزدان سیجندگی سے نوال تھا
ہمارے کام میں مہلت پہیں دی خائی پزدان خان۔۔۔ اس کے لہجے کی شجتی مخسوس کرکے
پزدان خان نے ا یتے جسک ہونے ہویٹ پر کتے تھے اگر پزدان خان کی دجست لوگوں میں تھی نو
خان کی اس سے تھی زنادہ وہ خاینا تھا خان اسے کتھی مارے گا پہیں مگر اصولوں کے مظانق
سزا صرور دے شکنا تھا
خان میں انک ہفتے کے اندر ان سے بنسے وصول کر لوں گا۔۔۔ پزدان خان نے اسے ئقین
دالنے کی کوشش کی تھی۔۔
کنا اس یندے سے کچھ جھنا تھی رہ شکنا ہے۔۔۔ پزدان نے دل میں سوخا تھا
عورت ذات صرف مردوں کو کمزور کرئی ہے پزدان۔۔۔ اسے چہاں سے لے کر آنے ہو وہاں جھوڑ
آو اور رات نک مچھے اشلم کی موت کی جیر مل خائی خا ہتے۔۔۔۔ خان اسے نول نا ہوا مڑا تھا جب
پزدان نے اسے روکا تھا
وہ وہی لڑکی ہے خان۔۔۔ پزدان کی نات نے اس کے قدم روک دنے تھے
پزدان سیجندگی سے خان کی آنکھوں میں دنکھنا نوال تھا خان اسے دنکھنا ہ نکار تھرنا اینا سر ئفی میں
ہالنا خال گنا تھا وہ جو کام کرنے تھے اس میں عورت خاہے جیتی مرضی مصیوط ک یوں یہ ہو اسے
مرد کی کمزوری ہی مانا خانا تھا اور اب یہ لڑکی تھی خان کی ئظر میں پزدان کی کمزوری ین خکی تھی
اور خان کو ابسی کمزورناں چتم کرنا ا ج ھے سے آنا تھا
************
پزدان کو انک نارگٹ مال تھا جس کے شلسلے میں وہ الہور آنا تھا پہاں کہ انک لوکل پزار میں انک
تھوک کی دکان کا مالک جو منسنات کا ج ھپ جھنا کر کارونار کرنا تھا اسے مارنے کی سناری پزدان کو
دی گتی تھی
وہ اسی شلسلے میں الہور آنا تھا اسے مارنے سے انک دن پہلے وہ اس نازار کا معاییہ کرنے گنا تھا
وہ وی آئی ئی سروس پروانڈر تھا اور اسے سمچھ پہیں آرہی تھی کہ اسے ک یوں انک معمولی دکان
کے مالک کو مارنے تھیجا گنا تھا
پزدان نے ارد گرد سے اس دکان کے مالک کے نارے میں معلومات خاصل کی نو اسے معلوم
ہوا تھا کہ وہ ایتی دکان میں آنے والے جھونے تجوں اور تج یوں کا ریپ کرنا تھا جسے سیتے ہی
پزدان کی رگیں ین گتی تھیں
وہ اس دکان کی طرف خا رہا تھا جب انک ہنستی کھلکھالئی آواز اس کے کانوں میں پڑی تھی پزدان
کی نے شاجیہ ئگاہیں انک لڑکی کی طرف گتی تھیں جو ئقاب کتے ا یتے شاتھ کھڑی لڑکی کے شاتھ
ہنس رہی تھی
تجو۔۔۔ تھوتھو کے آنے سے پہلے مچھے یہ کاتچ کی جوڑناں لے دو وریہ وہ آنے ہی کہیں گی شادی
کے ئعد یہ فنشن کنا کرو۔۔۔ زرش ایتی تھتھو ماخدہ کی ئقل انارنے ہونے نولی تھی جو اتھیں یناؤ
سنگھار کرنے پہیں د یتی تھی وہ آج کل پہاں الہور میں ایتی تھتھو کے گھر آئی ہوئی تھیں ان کی
تھتھو آگے نازار سے اینا دو ییہ لیتے گییں تھی چنکہ وہ کچھ دپر کے لتے انک خگہ روک کر ایتی
تھتھو کا ای نظار کر رہی تھیں۔۔۔ زمل نے اسے سرزبش کرکے ایتی ہنسی رو کتے اسے جپ کروانا
ت ھا
تھائی کتھی کسی لڑکی کو ئقاب میں پہیں دنکھا جو مچھے کھڑے ناڑ رہے ہو ؟؟ زرش غصے سے اس
کے ناس آئی نولی تھی زمل نے نیزی سے زرش کا نازو نکڑا تھا
جود کو تھائی کہے خانے پر انک نل کو اس کے ناس القاظ چتم ہو گتے تھے اور وہ اس لڑکی کو اجھی
خاضی گھوری سے نوازنا وہاں سے قورا غایب ہوا تھا
زرش کیتی نار تم سے کہا ہے ا بسے مت کنا کرو ان لوگوں کو اگ یور کر دنا کرو۔۔۔ زمل اسے شخت
لہجے میں نولی تھی چنکہ تھتھو کے آنے پر وہ دونوں خاموش ہوئی وابس گھر خلی گتی تھیں
م
پزدان تھی اینا کام کمل کرکےوابس خال گنا تھا مگر وہ کتھی ان ئقاب میں جھتی کالی آنکھوں والی
لڑکی کو ڈھونڈ یہ نانا تھا اس نے اسے الہور میں کافی ڈھونڈنے کی کوشش کی مگر وہ اسے کتھی
پہیں ملی تھی آخر ملتی تھی کنسے وہ دونوں نو وابس کراچی خلی گتی تھیں
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 47
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
اس کو ڈھونڈنے کی ناکام کوشش کے ئعد تھی پزدان اس کی کالی آنکھوں کو کتھی تھول یہ نانا تھا
اور تھر کل جب زرش نے آبسوؤں سے تھری ئگاہوں سے اتھیں دنکھا تھا نو اس کا دل انک نل
کو رکنا نیزی سے دھڑک اتھا تھا مگر اس نے کوئی ناپر طاہر پہیں کنا تھا اگر وہ ان لوگوں کے
شا متے کوئی تھی ناپر طاہر کرنا نو ئقینا انک رات کے اندر اندر سب کو زرش پزدان خان کی کمزوری
کے طور پر لگتے لگ خائی تھی
!!اےشکون قلب
...میرےشاہ_من
_...اینا آپ د ک ھے
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 49
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
•••••••••••••••••••••••••••••••
مولوی غلتم الدین نے جس شحص کو گھر ییجا تھا اس نے زمل کو بنس الکھ گھر کے دے دنے تھے
اور شاتھ ہی اسے انک ہفتے کے اندر گھر خالی کرنے کا نول دنا تھا
زمل نے شارے بنسے ا یتے اکاؤیٹ میں جمع کروا دنے تھے چنکہ ناتچ الکھ رونے وہ ا یتے شاتھ
لے کر اس وفت مظلویہ بینک میں آئی تھی چہاں اس نے رقم جمع کروائی تھی جس کے ندلے
اسے رنڈ ربین اور انک رسند دی گتی تھی
آج رات آتھ تجے دی قربش ک نفے میں خان تمھیں ملے گا اور یہ رنڈ ربین ایتی کالئی پر ناندھ لینا
۔۔۔۔ بینک میں موجود لڑکی نے اسے ہدایت دی تھی وہ لڑکی ئقاب میں جھتی زمل کو جیرت سے
دنکھ رہی تھی جو خان سے ملنا خاہتی تھی یہ پہیں تھا کہ کتھی اس سے کوئی لڑکی ملتے پہیں آئی
تھی نات یہ تھی کہ کتھی پردے میں جھتی لڑکی اس سے ملتے کے لتے پہیں آئی تھی
کنا یہ خان میرا کام کردے گا ؟ ۔۔ زمل نے اس لڑکی سے نوجھا تھا جو اس کی نات پر ہنسی تھی
تم خان کو پہیں خایتی تھر اس سے کام ک یوں کروا رہی ہو ؟ اس لڑکی نے جیرت سے نوجھا تھا
ک یونکہ زنادہ پر جو لوگ پہاں آنے ہیں اتھیں خان کے نارے میں اور اس کے کام سے واقف یت
ہوئی تھی
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 51
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
زمل نے اس کی نات پر لب کانے تھے وہ اسے اصل وجہ ی نانا پہیں خاہتی تھی لڑکی تھی اس
کے کچھ یہ نو لتے پر سمچھ خکی تھی کہ وہ اسے پہیں ینانے گی
تمھیں جو تھی کام ہوا خان تمھارا کام کردے گا۔۔۔ اس لڑکی کے بسلی د یتے پر زمل اینا حجاب اور
ئقاب تھنک کرئی بینک سے ئکل گتی تھی خان سے ملتے کا سوچ کر ہی اسے جوف مخسوس ہو رہا
تھا وہ زندگی میں شاند ہی کتھی کسی نامحرم سے نوں ملتے گتی تھی لنکن کتھی یہ خاالت تھی یہ تھے
ن
اگر انا زندہ ہونے نو مچھے کتھی نوں در ندر یہ ہونا پڑنا۔۔۔ ا یتے ناپ کو ناد کرئی اس کی آ کھیں تم
پڑی تھیں اور زرش کی یینشن اسے الگ ہو رہی تھی دو دن ہو خکے تھے اور زرش کی اسے کوئی جیر
پہیں تھی وہ بس اس وفت اس کی حقاظت کی دغا ہی کرشکتی تھی لنکن اسے ئقین تھا کہ اس کا
رب اس کی پہن کو محقوظ ر ک ھے گا
***********
اس لڑکی کی شاری ڈینلز کہاں ہے ؟؟ خان نے مصروف سے انداز میں بینل پر ر ک ھے ا یتے ل یپ
ناپ پر کام کرنے نوجھا تھا اس کی ائگلناں نیزی سے کچھ نایپ کررہی تھیں
سر آپ کو ای منل کر دی گییں ہیں۔۔ ارمعان نے ئظریں جھکانے جواب دنا تھا خان نے
ہ نکار تھرا تھا ارمعان نے انک ئظر خان کو دنکھا تھا جو نے یناز شا اینا کام کر رہا تھا ارمعان کو اینا
جواب مل گنا تھا وہ خاموسی سے وہاں سے خال گنا تھا
خان نے مظلویہ ای منل کھولی تھیں چہاں زمل کی شاری ڈینلز موجود تھی وہ ایتی شکیورئی کا
خاص چنال رکھنا تھا ک یونکہ اس کام میں اس کے ہزاروں دسمن تھے اور اسی طرح انک نار اس پر
ا بسے ہی کالی یٹ سے میینگ پر اس پر انک نار پہلے جملہ ہوحکا تھا جس کی وجہ سے وہ مزند جوکس
رہنا تھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 53
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
اس نے قانل میں زمل کی ائقارمنشن پڑھی نو انک نل کو جیران رہ گنا تھا کہ انک مولوی کی دین دار
ت کم ئ ن
بیتی کو اس سے کنا کام ہوگا۔۔۔؟ اس نے آخر پر ز ل کی صوپر د ھی ھی جو حجاب کے خالے
ن
میں جھتی ہوئی تھی اور اس کا آدھا چہرہ ئقاب سے ڈھکا ہوا تھا اس کی صرف ہیزل پراؤن آ کھیں
ہی ئصوپر میں دکھائی دے رہی تھیں
اس کو یہ کالی یٹ انیرسینگ لگ رہی تھی ک یونکہ پہلے کتھی کوئی مڈل کالس پردہ دار عورت اس سے
ملتے پہیں آئی تھی زمل کی ائقارمنشن پڑھتے کے ئعد خان نے مظلویہ قانل یند کرکے دوسری ای
منل کھولی تھی جو انیربنسنل کالی یٹ کی تھی وہ زنادہ پر انیربنسنل ہی کام کرنا تھا مگر پہاں تھی وی
آئی ئی کالیینس کے کام وہ کرنا تھا
پہی اس کی زندگی تھی سینک سروس کو سیتھال نا اور اینا کام کرنا۔۔۔ اس کا نام خان اس سروس
میں ناپ پر تھا لنکن اس شاری سروس کا مین کنیرول شیر خان کے ناس ہی تھا جس سے خان
کو شدند ئفرت تھی
پزدان نے خان کے خکم کے مظانق رات کو کچھ آدم یوں کو تھیج کر اشلم کا فنل کروا دنا تھا لنکن
زرش سے وہ انک نار تھی اب نک پہیں مال تھا
اس سے رو پرو ملتے کا سوچ کر اس کے چہرے پر مسکراہٹ اتھری تھی وہ ا یتے کمرے میں
قربش ہونا زرش سے ملتے کے لتے اس کی طرف پڑھا تھا زرش کو تھرڈ قلور پر رکھا گنا تھا خان وال
خاصا پڑھا تھا جو پرنل شیروپز پر مستمل انک وسنع ر فتے پر تھنال تھا اس گھر کی انک انک جیز اس
کی فتمت کا میہ نولنا ی یوت تھی انک پڑی ئعداد مالزموں کی اس گھر کو جمکا کر رکھتی تھی
وقاداری "اس کام میں سب سے زناد اہم یت رکھتی تھی اور خان کے ناس کرنے والے سب "
اس کے وقادار لوگ تھے خان کے ئعد وہ لوگ سب سے زنادہ عزت پزدان کی کرنے تھے جو خان
کی طرح ہی شخت گیر تھا مگر اس کی طی نعت میں پرمی کا ع نصر تھی تھا جو خان میں نالکل پہیں
نانا خانا تھا
زرش جو ی نڈ پر لیتی ہوئی تھی دروازے پر ناک ہونے کی وجہ سے قورا اتھ کر بیتھ گتی تھی اس نے
نیزی سے ایتی خادر سے جود کو ا ج ھے سے کور کنا تھا دو دن سے اس کمرے میں یند رہ کر اسے
کمرے کی سفند دنواروں سے وجست سی ہونے لگی تھی
پزدان روم کا الک کھول کر اندر داخل ہوا نو اس کی ئظریں جھکی ہوئی تھیں زرش نے اسے دنکھتے
ہی اینا چہرہ ڈھایپ لنا تھا پزدان نے دروازہ آدھ کھال جھوڑ دنا تھا ناکہ زرش اس سے ڈرے یہ۔۔
اس نے دو میٹ ئعد دھیرے سے ایتی ئظریں اتھا کر زرش کو دنکھا تھا
اس کو خادر میں جود کو جھ نانے دنکھ کر اس کے ل یوں پر انک دلفریب مسکراہٹ اتھری تھی اس
ہ
کی چنا اور پردہ ہی تھا جس نے پزدان کے دل کی دینا میں لجل مجا دی تھی
میں آپ سے ئکاح کرنا خاہنا ہوں۔۔ پزدان خان نے صاف نات کی تھی اسے گھما تھرا کر نابیں
کرنا بسند پہیں تھا پزدان کی نات پر غصے سے زرش کا چہرہ سرخ پڑا تھا
مچھے آپ سے نا کسی سے تھی کوئی ئکاح پہیں کرنا۔۔۔ وہ دنا دنا شا چیچی تھی۔۔ مچھے اتھی اور اسی
وفت پہاں سے خانے دیں۔۔۔زرش سے اسے ا بسے ہی کسی جواب کی امند تھی وہ خاینا تھا وہ
غام لڑک یوں سے مجنلف ہے وہ خاص ہے لنکن اب وہ خاص لڑکی صرف اور صرف پزدان خان
کی تھی ۔۔۔
زرش نے غصے سے ایتی خادر پر گرفت مصیوط کی تھی اور غصے سے اس کو گھورا تھا مگر تھر وہ
ا یتے غصے پر قانو کرئی نولی تھی
تھائی آپ کو خدا کا واسطہ نلیز مچھے خانے دیں آپ کو ہزاروں لڑکناں مل خابیں گی۔۔۔
اس کی میہ سے جود کے لتے انک نار تھر تھائی لفظ سن کر پزدان کا خلق نک کڑوا ہو گنا تھا اس
نے اب کی نار جود اسے غصے سے گھورا تھا
پہلی نات زما زڑگیہ (میرے دل )کہ میرے غالوہ دینا کے سب لوگ آپ کے تھائی ہیں اور
قلجال آپ کے لتے تھی میرے دل میں کوئی پہن خارا پہیں ہے اس لتے پہیر کہ میرے شاتھ
ئکاح کرلیں اس کے ئعد آپ چہاں کہیں گی میں آپ کو لے خاؤں گا۔۔۔ پزدان کی نات پر اس
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 58
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
نے ا یتے دایت بنسے تھے اسے زما زڑگیہ کا مظلب سمچھ پہیں آنا تھا وریہ وہ صرور پزدان کو کھڑی
کھڑی سنا د یتی۔
مچھے م نظور ہے لنکن ئکاح کے ئعد میں قورا ا یتے گھر خانا خاہتی ہوں۔۔۔ زرش نے سوچ کرجواب
دنا تھا اس روم میں رہ کر وہ پہاں سے کتھی پہیں ئکل شکتی تھی
نالکل رات کو ئکاح کے قورا ئعد میں آپ کو آپ کے گھر والوں سے ملوانے لے خاؤں گا اب اینا
نام ینا دیں۔۔۔ پزدان نے آخر میں انک نار تھر سے اس سے نام نوجھا تھا اس کا نام اب معلوم
کروانا اس کے لتے مسکل پہیں تھا مگر وہ سب کچھ زرش سے خاینا خاہنا تھا پہی وجہ تھی کہ وہ
اس سے نار نار نام نوجھ رہا تھا
زرش۔۔۔ اس نے سرگوسی تما آواز میں اسے اینا نام ینانا تھا
زرش پزدان خان "پزدان اس کا ا یتے نام کے شاتھ جوڑ کر نام میہ میں پڑپڑانا ہوا دلفریتی سے "
مسکرانا تھا اور انک ئظر اس کی گہری کالی آنکھوں میں دنکھ کر وہاں سے خال گنا تھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 59
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
***********
م
خان کو پزدان کے اشلم کو چتم کرنے کی جیر مل خکی تھی جس سے وہ طمین ہو گنا تھا لنکن وہ
م
زرش کو پزدان کی پہیچ سے کہیں دور تھیجنا خاہنا تھا جس کا ای نظام آج اس نے اینا کام ل
م ک
کرکے آکر کرنا تھا
اتھی وہ نلنک بی یٹ سرٹ میں مل یوس ایتی شیز سرد آنکھوں کے شاتھ ایتی تھرنور وخاہت سے ایتی
گاڑی سے ئکال تھا اور ک نفے میں داخل ہوا تھا جس کا مییحر اسے دنکھتے ہی قورا اس کے قریب گنا
تھا یہ ک نفے تھی ان کی ہی آرگناپزبشن کا حصہ تھی ناکہ محقوظ طر ئفے سے ا یتے کالیینس سے وہ
لوگ مل شکیں گزرے ناتچ شال میں اس آر گناپزبشن نے ا یتے گہرے ییجے پہاں گاڑھ لتے تھے
ان کا پہاں نام نوال خانا تھا
خان۔۔۔ مییحر اس کے قریب آنا نوال تھا خان نے اس کو دنکھ کر ہلکا شا ا یتے سر کو جم دنا تھا
خان ا یتے محصوص بینل پر خاکر بیتھا تھا چہاں سے ک نفے سے ناہر روڈ کا م نظر صاف دکھائی دے رہا
تھا مگر ناہر سے لوگ اندر پہیں دنکھ نانے تھے ناہر ہلکی تھلکی نوندا ناندی ہو رہی تھی جو دنکھتے ہی
دنکھتے نیز نارش میں ندل گتی تھی
وہ ایتی نانگ پر نانگ ر ک ھے کروقر سے بیتھا ناہر دنکھ رہا تھا ک نفے میں غام لوگ تھی موجود تھے جس
میں خان ایتی پرسینلتی کی وجہ سے سب میں تماناں ہو رہا تھا کافی لڑکناں مڑ مڑ کر اکنلے بیتھے
خان کو نک رہی تھی جس سے نے یناز وہ ایتی گھڑی پر ناتم دنکھ رہا تھا جو آتھ تج کر ناتچ میٹ کا
ینا رہی تھی اس کو لوگوں کا ای نظار کرنا بسند پہیں تھا یتھی وہ خانے کے لتے اتھا تھا جب انک
لڑکی کو نیزی سے ک نفے میں داخل ہونے دنکھ کر وہ انک نل کو رکا تھا اور اس کی کالئی میں رنڈ
ربین دنکھ کر وہ وابس بیتھ گنا تھا
اس کے ہاتھ میں ربین دنکھنا انک ونیر اس کے ناس آنا تھا اور اسے اشارہ کرنا خان کے بینل کی
طرف لے خانے لگا تھا
خان ؟ "زمل نے بیتھتے سے پہلے دھتمی آواز میں نوجھا تھا خان نے ایتی ئظریں گالس کے نار "
روڈ پر گاڑھتے ہونے ا یتے سر کو جم دنا تھا
ب
زمل ایتی خادر درست کرئی اس کے شا متے والی کرسی پر یتھی تھی اور ا یتے لب کایتی وہ آہسیہ
آواز میں اس سے ملتے کا مفصد ینانے لگی تھی
مچھے پہاں کہ انک لوکل گنڈے ش۔۔ شاکر کا ق۔۔۔ق۔۔فنل کروانا ہے۔۔۔اس کے نو لتے پر
خان نے اسے دنکھا تھا اس کی ئظریں جود پر مخسوس کرئی زمل پروس ہو رہی تھی اور گود میں
و۔۔۔وہ میری پہن کو زپردستی اتھا کر لے گنا ہے ا۔۔اس کی وجہ سے میرے انا تھی مر گتے ہیں
اور نولنس میری مدد پہیں کر رہی۔۔۔ وہ کا بیتے لہجے میں دھتمی آواز میں نول رہی تھی خان نے
زمل پر سے دونارہ ایتی ئظریں ہنا لی تھیں
خان اسے مار کر میری پہن وابس ال دیں آپ جیتی رقم کہیں گے میں دے دوں گی۔۔ وہ آخر
ن
میں مصیوط لہجے میں نولی تھی خان کی آ یں ز ل کی نات پر طیزیہ م کرائی یں گر اس کے
م ھ ت س م ھ ک
ت ن
دس کڑوڑ۔۔۔ خان نے اینا معاوضہ ینانا تھا جسے سن کر زمل کی آ یں جیرت سے ل تی
گ ن ھ ھ ک
تھیں
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 63
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
ج۔۔۔چی ؟؟ زمل نے زنان سے ا یتے ہوی یوں کو پر کرنے نے ئقیتی سے اس کو دنکھا تھا ا یتے
بنسے نو وہ شاری زندگی تھی جمع پہیں کرشکتی تھی
خان کو انک میٹ لگا تھا یہ خا یتے میں کہ پزدان جو لڑکی النا ہے وہ زمل کی پہن ہے اب وہ
آشائی سے اس لڑکی کو پزدان کی زندگی سے غایب کر شکنا تھا وہ انک نیر سے دو بسان لیتے لگا تھا
کل صیح نک تمھیں تمھاری پہن مل خانے گی مگر دو گھیتے کے اندر اندر تمھیں یہ سہر جھوڑ کر خانا
ہوگا اور دونارہ پہاں وابس آنے کا سوچنا تھی مت۔۔ اس کے ندلے میں میں تمھارا کام انک الکھ
میں کردوں گا۔۔۔ خان نے سیجندگی سے کہا تھا
زمل نے جیرت اور جوسی کے ملے خلے ناپرات سے خان کو دنکھا تھا ہیزل پراؤن آنکھوں میں
اتھرئی جوسی کو خان نے گہری ئظروں سے دنکھا تھا تھر اینا سر جھنک کر وہ ایتی ئظروں کا رخ موڑ
گ نا ت ھا
تھینک نو۔۔۔ وہ جوسی سے نولی تھی وہ و بسے تھی الہور ایتی تھتھو کے ناس خانے کا ہی سوچ
رہی تھی اس لتے اس کا کل ہی الہور خانے میں مسکل پہیں ہوگی۔۔
خان اسے انک ئظر دنکھنا اتھ کر وہاں سے خاموسی سے خال گنا تھا زمل جو اس سے نوجھتے والی
تھی کہ وہ اس کو رقم کہاں دے مگر خان کے خانے پر وہ تھی خاموسی سے اتھ گتی تھی
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 65
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
*************
پزدان نے شام کو ہی شارے ئکاح کے ای نظامات کروا لتے تھے اس نے خان کو ا یتے ئکاح کی
معلومات پہیں دی کیونکہ اسے غلم تھا خان اس کا ئکاح کتھی پہیں ہونے د ی نا اس لتے سب
سے ج ھپ کر اس نےشارا ای نظام کنا تھا
زرش کو انک شادہ شاجوڑا اور شاتھ ایتی انک کالی خادر اس نے تھجوا دی تھی زرش تھی ناک میہ
خڑھا کر ا یتے کیڑے ندل کر ینار بیتھ گتی تھی اسے زمل اور ا یتے انا کی شدند ناد آرہی تھی
ب
اس کے ناس گل نامی مالزمہ یتھی تھی جب پزدان کے شاتھ کچھ لوگ روم میں آنے تھے ئکاح
کے اتجاب و مراخل کے وفت زرش نے ہجکجانے ہونے ف یول ہے کہا تھا
زرش ولد غلتم الدین آپ کا ئکاح پزدان خان ولد عمر خان سے تمعہ جق مہر انک کڑوڑ رو ییہ کنا خانا
ہے کنا آپ کو ف یول ہے ؟
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 66
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
زرش نے انک گہری شابس لی تھی اس کی عیر اجیناری ئگاہ پزدان خان پر گتی تھی جو می نظر
ئگاہوں سے اس پر ہی ئظریں ئکانے بیتھا تھا
ف یول ہے
ف یول ہے
ف یول ہے
اس نے ئظریں جھکانے جواب دنا تھا اسی طرح پزدان خان سے تھی نوجھا گنا تھا جس نے ج ھٹ
سے جواب د یتے زرش کو اینا محرم ینا ڈاال تھا
ئکاح کے ئعد وہ سب سے گلے مل رہا تھا اس کے چہرے پر زندگی سے تھرنور مسکراہٹ نے اخاطہ
ک نا ت ھا
ب
اب کمرہ خالی ہوحکا تھا پزدان تھی ناہر گنا ہوا تھا زرش شاکت سی ینڈ پر یتھی تھی زندگی نے کنسا
نلنا لنا تھا وہ جو کتھی ا یتے گھر جوش ناش رہ رہی تھی اب کہاں پہیچ خکی تھی اسے جود غلم یہ تھا
وہ ایتی سوجوں میں گم تھی جب پزدان روم میں داخل ہوا تھا
زما زڑگیہ (میرے دل )۔۔۔ پزدان نے اسے گھمنیر لہجے میں ئکارا تھا زرش جھنکے سے ایتی سوجوں
سے ناہر آئی تھی نے اجینار اس کی ئگاہیں پزدان سے ملی تھیں
گرے آنکھوں میں انک جمک صاف دکھائی دے رہی تھی وہ گہری ئگاہوں سے اسیحقاق تھری
ئگاہوں سے زرش کو دنکھ رہا تھا
میں اتھی آپ کو لے کر خلنا ہو پہلے اینا چہرہ نو دکھابیں زما زڑگیہ(میرے دل )۔۔۔وہ اس کی
خایب ا یتے قدم اتھانا گہرے لہجے میں نوال تھا اس کی نات پر وہ سمٹ سی گتی تھی اسے زما زڑگیہ
کا مظلب سمچھ پہیں آرہا تھا مگر جنسے پزدان نول رہا تھا یہ لفظ اس کی دل کی دھڑک یوں کو مینسر
کر رہا تھا
و۔۔۔وہ آپ پہلے مچھے میرے گھر لے کر خابیں۔۔۔ وہ گ ھیرائی گ ھیرائی سی نولی تھی
پزدان اس کے قریب ینڈ کے ناس خاکر رکا تھا خاموسی سے اس نے اینا ہاتھ زرش کے آگے
کئ ن
پڑھانا تھا وہ لب کایتی اس کے ہاتھ کو انک ظر د تی دھیرے سے اینا کابینا ہاتھ اس کے ہاتھ
ھ
پر رکھ خکی تھی پزدان نے اس کے ہاتھ کو نکڑ کر اسے کھڑا کنا تھا
زرش پزدان خان اگر آپ کی اخازت ہو نو آپ کا چہرہ دنکھتے کا می نظر ہوں۔۔ وہ دھتمے مگر گہرے
لہجے میں نول رہا تھا زرش کا دل نیزی سے دھڑک رہا تھا
اس نے لب کا یتے ا یتے چہرے سے ئقاب ہنانا تھا اور ایتی ئگاہیں جھکا لی تھیں پزدان اس کے
چہرے کو دنکھتے شاکت شا کھڑا تھا نے اجینار اس نے زرش کے چہرے پر جھکتے اس کی نے
داغ جمکتی بنسائی پر ا یتے بسییہ لب ر ک ھے تھے انک شکون شا پزدان کو ا یتے اندر اپرنا ہوا مخسوس
ہوا تھا
پزدان کا لمس مخسوس کرئی وہ چی خان سے کایپ گتی تھی وہ اس سے ییچھے ہنا تھا اور ایتی چ یب
سے اس نے انک الکٹ ئکاال تھا جس پر جھونے لفظوں میں زما زڑگیہ لکھا ہوا تھا
اس کے گلے میں الکٹ پہنا کر وہ ییچھے ہنا تھا جب اس کا اخانک قون رنگ ہوا تھا قون پر خان کی
کال دنکھ کر وہ نیزی سے زرش سے نوال تھا
زما زڑگیہ آپ ناتچ میٹ ای نظار کریں میں یہ کال سن کر آنا۔۔ وہ اسے انکسکیوز کرنا روم سے ناہر خال
گ نا ت ھا
پزدان تمھارے لتے انک صروری کام ہے تمھیں اتھی کہ اتھی بساور کے لتے ئکلنا ہے وہاں انک
کالی یٹ سے مالقات کرکے تم نے اینا کام انک دن میں کرنا ہے۔۔۔ خان کی سرد آواز سن کر
پزدان نے پہلی نار خانے سے اعیراض کنا تھا
خان میرے غالوہ کسی اور کو تھیج دو۔۔ پزدان کا جواب سن کر وہ نل میں آگ نگولہ ہوا تھا
تھنک نے خان میں اتھی ئکل رہا ہوں لنکن زرش کی حقاظت تمھاری زمہ داری ہوگی۔۔ اس نے
خان سے کہا تھا
خان وال میں اسے کوئی پربسائی پہیں ہوگی تم قورا ا یتے کام کے لتے ئکلو۔۔۔ خان نے نات
ت
کرکے کال کاٹ دی تھی پزدان لب ھییچ کر دونارہ روم میں گنا تھا چہاں وہ ا یتے گھر خانے کے
ب
ای نظار میں یتھی تھی
زما زڑگیہ مچھے انک صروری کام سے اتھی بساور کے لتے خانا پڑ رہا ہے میں دو دن ئعد آکر آپ کو
آپ کے گھر والوں سے ملوانے لے خاؤں گا۔۔۔ پزدان کی نات پر زرش کو شدند غصہ آنا تھا
************
خان رات کے بنسرے پہر وابس گھر لونا تھا کام میں اس قدر مصروف رہتے کی اسے ہمنشہ سے
ہی غادت تھی کچھ گھیتے سونے کے ئعد وہ شات تجے کے قریب اتھا تھا اور قربش ہوکر شلوار
قم نض پہتے روم سے ناہر ئکال تھا
پزدان کے خانے کے ئعد زرش کو لگ رہا تھا کہ اس نے دھوکہ دے کر اس سے ئکاح کنا ہے
ک یونکہ وہ ایتی نات سے تھر گنا تھا مگر اب اسے کون ینانا کہ وہ ایتی زنان کا کینا ئکا ہے اگر خان
اسے کام یہ د ی نا نو وہ ئقینا اسے گھر لے خانا۔۔ شاری رات اس نے پزدان کو من ہی من میں کو
شا ت ھا
صیح فحر کی تماز کے ئعد تھی بیند اس کی آنکھوں سے کوسوں دور تھی وہ ینڈ پر لیتی ج ھت کو گھور
رہی تھی جب گل کمرے میں آئی تھی
تھاتھی آپ کو خان الال نے نالنا ہے۔۔۔ گل کی نات پر اس نے سوالیہ ئگاہوں سے دنکھا تھا کہ
اب یہ خان کون تھا ؟؟
اتھیں مچھ سے کنا کام ہے گل ؟؟ اس نے گ ھیرا کر نوجھا تھا اس کے من میں کتی وسوسے آ
رہے تھے
تھاتھی آپ گ ھیرابیں پہیں وہ آپ کو کچھ پہیں کہیں گے۔۔۔ گل کی نات پر اسے ڈھارس ملی
تھی اس نے ا یتے آپ کو ا جھے سے ڈھاینا تھا اور گل کے شاتھ خل دی تھی
وہ وہاں موجود جیزوں کو جیرت سے دنکھ رہی تھی جو نے خد جوئصورت اور ئقنس لگ رہی تھیں
گل جب اسے لے کر لفٹ میں داخل ہوئی نو وہ شدند جیرت زدہ تھی کہ اس گھر میں لفٹ تھی
موجود ہے۔۔
گراونڈ قلور پر پہیچ کر گل اسے لے کر ڈابینگ ہال میں آئی تھی چہاں خان ناسیہ کرنے میں
مصروف تھا
گل قاسم کو کہو اس کو اس کے گھر تحقاظت جھوڑ آنے۔۔۔ گل خان کی نات سن کر اسے ناہر
لے گتی تھی اور قاسم (ڈرای یور )کو خان کا خکم سنانا تھا
زرش جوسی جوسی گل سے مل کر کار میں بیتھ گتی تھی قاسم زرش سے اس کے گھر کا اڈربس
نوجھ کر اسے وہاں لے گنا تھا
گھر کے شا متے گاڑی رو کتے ہی زرش قاسم کا شکریہ ادا کرکے ناہر ئکلی تھی اور نے صیری سے
اس نے گھر کا دروازہ تجانا تھا
وہ زرش کو ا یتے حصار میں لے کر صچن میں آئی تھی زرش اسے ا یتے شاتھ ہونے والے واقعات
ینانے لگی تھی لنکن وہ پزدان سے ہونے ا یتے ئکاح کو تجوئی جھنا گتی تھی
تجو انا پہیں دکھائی دے رہے ؟؟ مسجد گتے ہیں ؟؟ ایتی نابیں ینانے کے ئعد اس نے خالی گھر
کو دنکھتے زمل سے نوجھا
زرش۔۔۔ اس نے زرش کو نے شاجیہ جود میں تھییجا تھا انا ہمیں جھوڑ کر خا خکے ہیں۔۔۔ زمل کی
نات ر وہ صدمے میں ہی خلی گتی تھی
زرش۔۔۔ ایتی خاموش ک یوں ہوگتی ؟ رو لو انک نار۔۔ زمل نے اسے ہالنے ہونے کہا تھا اس کی
ن
نات پر وہ دھاڑیں مار کر رو پڑی تھی اس کو رونے دنکھ کر زمل کی آ یں ھی م ہو تی یں
ھ ت گ ت ت ھ ک
زرش ہمارا پہاں رہنا اب محقوظ پہیں ہے انا نے یہ گھر ییچ دنا تھا ہم اتھی کہ اتھی الہور کے لتے
ئکل رہے ہیں میں نے شارا شامان ینک کر دنا ہے تم خلدی سے قربش ہو خاؤ ہمیں پہاں سے
خانا ہے۔۔۔ زمل کی نات پر اس نے ا یتے آبسو روکے تھے اور قربش ہونے خلی گئ تھی قربش
ہوکر اس نے کیڑے جییج کرکے عنانا پہن لنا تھا وہ پزدان کے گھر سے الئی ہوئی خادر پہلے وہاں
ہی تھینک کر خانے کا سوچ رہی تھی تھر ینا پہیں اس کے ذہن میں کنا آنا کہ اس نے وہ خادر
ا یتے ینگ میں ڈال لی تھی۔۔۔
شاکر ا یتے تھائی کی موت کے ئعد غصے میں ناگل ہوا تھر رہا تھا اسے شدند غصہ آرہا تھا پزدان
اس کی مجیت زرش کو تھی لے گنا اور اس کے تھائی کو تھی مار دنا
وہ ا یتے کمرے میں بیتھا تھا جب سندا عرف رسند اس کا آدمی نیزی سے اس کے ناس آنا تھا
گاڑی ئکالو آخر میری نلو رائی کو اس کمیتے پزدان نے جھوڑ ہی دنا اب وہ صرف میری ہوگی۔۔۔ وہ
نولنا ہوا ناہر پڑھ گنا تھا
زمل نے ا یتے ہمسانے سے نول کر خانے کے لتے رکشہ منگوانا تھا وہ لوگ اینا شامان رکھ رہے
تھے جب انک گاڑی ان کے گھر کے آگے آکر رکی تھی اس میں سے شاکر کو ناہر ئکلتے دنکھ کر
زمل اور زرش دونوں کا رنگ اڑ گنا تھا
نلو رائی اب کہاں تھا گتے کی خلدی ہے ؟؟ وہ چنایت سے ہنسنا ہوا نوجھ رہا تھا
گھینا ابسان دقعہ ہوخاؤ پہاں سے میری پہن کی طرف ئظر اتھا کر تھی دنکھا نو تمھاری یہ مینڈک
ت ن م ھ کجن ن
ت
سی آ یں ئکال لوں گی۔۔۔ ز ل آگ گولہ ہوئی ھ نکاری ھی
تجو۔۔۔ زرش چیچی تھی وہ زمل کے ناس زمین پر بیتھتے لگی تھی جب شاکر نے اسے نکڑ کر ایتی
طرف کھییجا تھا اور اسے گاڑی میں ڈاال تھا زرش چیخ خال رہی تھی مجلے والے کھڑے تماشا دنکھ رہے
تھے کوئی تھی آگے پہیں پڑھ رہا تھا
زمل کی آنکھوں کے آگے اندھیرا جھانا تھا اسے ا یتے چہرے میں شدند درد مخسوس ہوا تھا اینا ئقاب
نیزی سے درست کرنے اس نے زرش کو دنکھا تھا جسے شاکر ایتی گاڑی میں ڈال کر لے گنا تھا
آبسو لڑنوں کی صورت اس کے چہرے کو تھگونے لگے تھے اس کے ذہن میں مدد کے لتے سب
سے پہال چنال خان کا آنا تھا وہ نیزی سے ا یتے گھر کے اندر گتی تھی اور خان سے نات کرنے
کے لتے اس نے قون مالنا تھا
وی آر سوری متم یٹ خان کسی سے قون پر نات پہیں کرنا۔۔۔آپرنیر نے پروفنسنل انداز میں کہا
ت ھا
آپ انک نار اتھیں میرا نام ینابیں وہ مچھ سے نات کرلیں گے۔۔۔ وہ کا بیتے لہجے میں نولی تھی مگر
آپرنیر نے ائکار کرنے قون یند کر دنا تھا
وہ بین نار قون کر خکی تھی مگر دوسری طرف ائکار ہی مل رہا تھا ناآلخر جوتھی نار آپرنیر نے ینگ آکر
اس کا نام خان کے ناس تھیجا تھا
خان ا یتے آقس میں تھا جب اس کے آقس میں موجود قون رنگ ہوا
میرے قون پر کال پرابسفر کرو۔۔ اس نے سرد لہجے میں کہا تھا اور شاتھ ہی کال اس کے قون
پر پرابسفر کر دی گتی تھی
خان۔۔ خان و۔۔۔وہ شاکر میری پہن کو دونارہ لے گنا ہے آ۔۔۔آپ نے کہا تھا آپ اسے مار
دیں گے۔۔۔ وہ کا بیتے لہجے میں اس پر چیچی تھی جو خان کو شخت ناگوار گزرا تھا وہ اسے کھڑی
کھری سنانے لگا تھا جب زمل کی اگلی نات نے اس کا جون خالنا تھا
خان اس نے مچھے ت ھیڑ تھی مارا ہے و۔۔وہ ی نا پہیں میری پہن کے شاتھ کنا کرے گا۔۔۔ غصے
کی انک لہر تھی جو خان کے اندر دوڑی تھی
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 82
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
تم یینشن مت لو انک گھیتے کے اندر اندر تمھیں تمھاری پہن مل خانے گی۔۔۔ نو لتے ہی خان نے
کھناک سے قون یند کنا تھا اگر اسے کسی جیز سے شخت ئفرت تھی نو وہ عورت ذات پر ہاتھ
اتھانے والے لوگوں سے تھی
ا یتے اشسی یٹ نلس آپرنیر ارمعان سے اس نے قورا شاکر کی لوکنشن معلوم کروانے کا کہا تھا اس
نے ا یتے کیڑے جییج کتے تھے وہ اب نلنک سرٹ اور بی یٹ میں مل یوس تھا شاتھ ہی اس نے
ایتی چنکٹ ئکال کر پہتی تھی اس نے ا یتے آقس میں موجود الماری سے گن ئکال کر ایتی چنکٹ
میں رکھی تھی
اور شاکر کی لوکنشن معلوم کرکے وہاں کے لتے ئکل گنا تھا
***********
کنا اس نے تمھیں جھوا تھا ؟؟۔۔ شاکر ا یتے دوسرے ہاتھ سے اس کا گال سہالنا ہوا نوجھ رہا تھا
زرش کو اس کے لمس سے کراہت مخسوس ہو رہی تھی جود کو نے پردہ نا کر اس کے آبسو اس کے
گالوں کو تھگو رہے تھے
میں نے تم سے کچھ نوجھا ہے نلو رائی ؟؟ اس کے نالوں پر گرفت مصیوط کرنے اس نے نوجھا
تھا پزدان کا پرم گرم لمس ایتی بنسائی پر ناد کرنے اس نے نے شاجیہ ایتی گردن ہاں میں ہالئی
ت ھی
چناخ۔۔۔ غصے سے شاکر نے اس کے پرم مومی گال پر ت ھیڑ خڑا تھا ئکل نف سے آبسو مزند نیزی
سے اس کی آنکھوں سے پہتے لگے تھے
تم سے کچھ نوجھ رہا ہوں جواب دو۔۔۔ اس کا چہرہ زور سے دنوچ کر شاکر نے نوجھا تھا
زرش نے دھندھالئی آنکھوں سے ایتی بنسائی کی طرف اشارہ کنا تھا شاکر اس کا ماتھا زور زور سے
رگڑنے لگا تھا جس سے زرش کو درد ہونے لگا تھا
سندے۔۔ اس کو میرے کمرے میں جھوڑ کر آو اور مولوی کو نالؤ۔۔۔ میری نلورائی کو اب میں
کہیں پہیں خانے دوں گا۔۔۔اس کی نات پر جوف سے زرش لرزنے لگی تھی وہ نو پزدان کے
ئکاح میں تھی وہ اس ناگل ہوس زدہ شحص سے کنسے ئکاح کر شکتی تھی ؟؟
رسند اسے نازو سے نکڑ کر کھییجنا ہوا شاکر کے کمرے میں جھوڑ آنا تھا اس نے ناہر سے دروازہ الک
کر دنا تھا زرش نے جود کو سیتھا لتے ہونے نیزی سے اتھتے دروازے کو اندر سے تھی الک لگا دنا تھا
اور شاتھ ہی وہ روئی ہوئی واسروم میں خلی گتی تھی واسروم کے دروازے کو تھی ا جھے سے الک
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 85
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
لگانے وہ انک طرف بیتھ گتی تھی اس کا نازک وجود کایپ رہا تھا وہ روئی ہوئی زمل کو ناد کر رہی
ت ھی
پ
ایتی مسکل سے وہ وابس زمل کے ناس ہیچی تھی مگر دونارہ شاکر کے ناس پہیچ خکی تھی اسے
شاکر سے سو گنا زنادہ پہیر پزدان کے ناس رہنا لگا تھا کم سے کم وہ اسے مارنا نو یہ تھا لنکن وہ تھی
جھونا تھا۔۔۔ زرش نے من ہی من میں سوخا تھا اور ا یتے گرد نازو ڈال کر وہ شدت سے رونے
لگی تھی
***************
خان ایتی گاڑی سے ئکلنا شاکر کے گھر داخل ہوا تھا اسے شاکر کے آدم یوں نے رو کتے کی کوشش
کی تھی مگر اس کو دنکھتے ہی ان میں سے انک آدمی خان کو پہجان گنا تھا
خان "اس کے نو لتے پر شارے آدمی جوف سے کا بیتے انک شاینڈ پر ہو گتے تھے وہ مصیوط "
قدموں سے گھر کے اندر داخل ہوا تھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 86
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
شاکر جو الؤتچ میں بیتھا مولوی کا ای نظار کر رہا تھا کسی اتجان شحص کو دنکھتے ہی اس کے چہرے پر
ناگواریت جھائی تھی
اونے کون ہے نو اور پہاں کہاں گھسا خال آ رہا ہے ؟؟ شاکر خان کو دنکھنا نوال تھا اشلم اور اس کے
کچھ شاتھ یوں کے غالوہ خان کو کسی نے پہیں دنکھا تھا یتھی وہ خان کو پہجان پہیں نانا تھا۔۔۔
شاکر تھائی یہ خان ہے۔۔ شاکر کے آدمی نے اسے خان کی خگہ جواب دنا تھا خان کو دنکھتے ہی
اس کو تھنڈے بسیتے آنے لگے تھے وہ قورا اتھ کر کھڑا ہو گنا تھا
خ۔۔۔خان آپ کو کوئی کام تھا نو مچھے نال لیتے آپ نے آنے کی زجمت ک یوں کی ؟؟ اس کی نات
کو اگ یور کرنا سرد ناپرات چہرے پر شجانے خان کروقر سے صوفے پر بیتھا تھا نانگ پر نانگ جمانے
اس نے سرد آنکھوں سے شاکر کو دنکھا تھا
پہیں خان میں نے کسی کو پہیں اتھانا۔۔۔ وہ گڑپڑانا ہوا نوال تھا
مچھے جھوٹ سے شخت ئفرت نے شاکر۔۔۔ خان کی سرد آواز سن کر اس نے ایتی بنسائی پر اتھرنا
بسییہ نے شاجیہ صاف کنا تھا
شاکر تھائی میں مولوی کو لے آنا ہوں۔۔۔ اتھی شاکر کوئی پہایہ ینانا کہ گھر میں داخل ہونے
سندے کے اوتچی آواز میں نو لتے سے اس نے ڈرنے ہونے خان کو دنکھا تھا جس کے چہرے پر
یتھر نلے ناپرات تھے
سندے نے صوفے پر بیتھے اتجان شحص کو اور شاکر کو ڈرنے دنکھ جیرت سے ا یتے ناس کھڑے
آدمی کی طرف دنکھا جس نے اسے ج ھٹ سے خان کا ینانا تھا وہ تھی ڈرنا ہوا ایتی خگہ پر جم گنا تھا
خان نے اسے طیزیہ ئگاہوں سے دنکھا تھا اس کے شارے آدمی اس کی خالت پر ایتی ہنسی روک
رہے تھے وہ جو ان کی خالت پر لطف اندوز ہونا تھا آج اس کے آدمی اس کی خالت پر لطف
اندوز ہو رہے تھے
کنا تم نے کسی لڑکی کو اتھانا ہے شاکر ؟؟ خان نے دونارہ نوجھا اب کی نار شاکر نے آہسیہ سے
اینا سر ہالنا تھا
میں نے کہا تھا یہ کہ مچھے جھوٹ سے شخت ئفرت ہے شاکر۔۔۔ خان سرد لہجے میں نوال تھا
رسند نے اسے نکڑ کر کھڑا کنا تھا اور گھسیینا ہوا ناہر لے گنا تھا اور اسے کھڑے جھوڑ کر شاینڈ پر
ہٹ گنا تھا وہ جوف و گ ھیراہٹ سے پری طرح کایپ رہی تھی اس کی رونے سے یندھی ہجکناں
سب کو سنائی دے رہی تھی
ادھر آؤ۔۔۔ خان نے انک ئظر زرش پر ڈا لتے کے ئعد رسند سے کہا تھا جو ڈرنا ڈرنا اس کے قریب
ک
آنا تھا خان نے انک زور دار ت ھیڑ اسے تھی ھییچ کر مارا تھا
تم نات سیو۔۔۔ خان نے کونے میں کھڑا انک آدمی سے کہا تھا جو کابینا ہوا آگے پڑھا تھا
اس کو وہ اوپر والی سڑھ یوں سے لے کر نوری راہداری سے گھسیٹ کر وابس میرے ناس الؤ اور
ہاں پہاں سے تھی گھسییتے ہونے لے کر خاؤ۔۔ خان کی نات پر رسند عرف سندا گ ھیرا کر تھا گتے
لگا تھا جب ایتی چنکٹ سے گن ئکا لتے خان نے اس کی نانگ کا بسایہ لنا تھا وہ لڑکھڑا کر ییجے گرا
ت ھا
ب
زرش نے تھاری شخت آواز سن کر جوف سے صوفے پر یتھی شحصیت کو دنکھا تھا اور خان کو
دنکھتے ہی اس کی خان میں خان آئی تھی
رسند کو زمین پر پڑ یتے دنکھ کر زرش کو شکون مال تھا تھر جب رسند کو گھسیینا سروع کنا تھا نو ئکل نف
سے اس کی چیچیں سن کر زرش کو زرا پراپر تھی قرق پہیں پڑ رہا تھا اس نے تھی نو اسے ا بسے ہی
گھسینا تھا ناخانے کیتی ہی رگڑیں اسے لگی تھیں۔۔
ادھر آؤ۔۔ اور اسے جینا مارنا ہے مار لو ان جنسے کیڑوں سے تمھیں ڈرنے کی صرورت پہیں۔۔ وہ
سناٹ لہجے میں نوال تھا
زرش کابیتی ہوئی آگے پڑھی تھی اس نے کتی ت ھیڑ غصے سے شاکر کے مارے تھے ا یتے ناپ کی
موت کو ناد کرنے اس نے زمین پر بیتھے شاکر کو اجھی خاضی نانگیں ماریں تھیں
جب شاکر نے ییچ میں اسے روکنا خاہا تھا نو خان نے ا یتے ہاتھ میں موجود گن زور سے اس کے
سر پر ماری تھی
تم مارئی خاؤ۔۔ زرش کو ر کتے دنکھ کر خان نوال تھا اور تھر الئعداد نانگیں مکے اور ت ھیڑ زرش نے شاکر
کے مارے تھے جب وہ مار کر شاینڈ پر ہوئی تھی نو خان ایتی خگہ سے اتھا تھا اور اس کے نالوں
تم نے پزدان خان کی مجیت کو جھوا تھا اگر میری خگہ وہ ہونا نو شاند تمھاری کھال ادھیڑ د ی نا مگر
اس کی خگہ میں ہوں اس لتے اس سے تھی ندپر سزا میں دوں گا۔۔
خاؤ انک ناؤل میں گرم نائی لے کر آؤ۔۔۔ خان کے خکم پر انک شحص نیزی سے نائی گرم کر کے
النا تھا شاکر نڈھال شا اس کی گرفت میں تھڑتھڑا رہا تھا
اس کے ہاتھوں پر یہ نائی گراؤ۔۔ خان کے خکم پر قورا شاکر کے ہاتھوں پر گرم نائی گرانا گنا تھا
جس سے ئکل نف سے اس کی چیچیں صاف سنائی د یتے لگی تھیں اس کی ہاتھوں کی خلد تھی شدند
سرخ پر گتی تھی
دونارہ نائی گرم کرکے الؤ اور اس کی کمر کے زجموں پر ڈالوں۔۔۔ اس کی زجمی کمر کو دنکھ کر وہ
سناٹ سے لہجے میں نوال تھا شاکر درد سے پڑپ رہا تھا زرش سے اب یہ سب کچھ دنکھا پہیں خا رہا
تھا یتھی وہ رخ موڑ کر کھڑی ہوگتی تھی اسے بس شاکر کی چیچیں سنائی دے رہی تھی
اس کو اجھی طرح نارخر کرنے کے ئعد خان نے اس کے سر میں گولی انارنے اس کا کام تمام
کنا تھا اور شاتھ ہی اس نے رسند کو تھی مار دنا تھا وہاں کھڑا ہر شحص خان کا یہ روپ دنکھ کر
ناقاغدہ کنکنا رہے تھے
وہ زرش کو ا یتے شاتھ آنے کا اشارہ کرکے ناہر خال گنا تھا زرش تھی کابیتی نانگوں سے نیزی سے
اس کے شاتھ خلی گتی تھی
زمل پربسائی سے صچن میں خکر کایتی زرش کا ای نظار کر رہی تھی وہ مجنلف دغابیں پڑھتی زرش کی
پ
حقاظت کی دغابیں کر رہی تھی انک گھییہ گزر حکا تھا مگر اتھی نک زرش گھر پہیں ہیچی تھی جس
ن
سے اسے مزند پربسائی ہو رہی تھی رو رو کر اس کی آ یں سرخ پڑ کی ھی
ت خ ھ ک
اتھی کچھ دپر ہی ہوئی تھی جب دروازہ تجنا سن کر وہ ایتی خادر لیتی نیزی سے دروازہ کھو لتے گتی
تھی زرش کو دنکھتے ہی اس نے زور سے جود میں تھییجا تھا اس کی نے اجینار ئگاہیں خان سے ملی
تھیں جو اسے ہی دنکھ رہا تھا
اس نے زرش کو اندر خاکر قربش ہونے کا کہا تھا اور جود خان کی طرف م یوجہ ہوئی تھی
آپ کا پہت پہت شکریہ آپ نے ہم لوگوں کی ایتی مدد کی۔۔ اور ہم انک گھیتے کے اندر اندر پہاں
سے خلے خابیں گے۔۔ اور آپ کے انک الکھ آپ کو د یتے ہیں نا بینک میں ڈنازٹ کروانے ہیں
؟؟ زمل نے دھتمی آواز میں نوجھا تھا
اس کی صرورت پہیں ہے۔۔۔ وہ اسے جواب د ی نا وابس مڑ گنا تھا اور ایتی گاڑی میں بیتھنا وہاں
سے خال گنا تھا زمل کی ئظروں نے دور نک اسے خانے دنکھا تھا مگر تھر اینا سر جھنک کر وہ نیزی
سے اندر گتی تھی اور آدھے گھیتے ئعد وہ پرین اسینشن موجود تھے وہ لوگ الہور خا رہے تھے ایتی
تھتھو ماخدہ کے ناس۔۔۔
زمل نے ان کے گ یٹ پر نل دی تھی جب ماخدہ ینگم نے دروازہ کھوال تھا زمل اور زرش کو دنکھ کر
وہ کچھ خاص جوش دکھائی یہ دے رہی تھیں
اشالم غلنکم تھتھو !دونوں نے ج ھٹ سے شالم کنا تھا ماخدہ ینگم ان کے شالم کا جواب د یتی
اتھیں اندر لے آئی تھی ان کا گھر ناتچ کمروں پر مستمل تھا جن میں سے انک کمرہ ان کے بیتے
رمیز کا اور انک کمرہ ماخدہ ینگم کا تھا ان کے سوہر بین شال پہلے ای نقال کرگتے تھے اس لتے گھر
میں صرف دو لوگ ہی رہتے تھے رمیز سرکاری ییحر تھا جو شکول میں پڑھانا تھا وہ ا یتے کام پر گنا
تھا یتھی اس وفت صرف ماخدہ ینگم گھر پر موجود تھیں
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 97
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
تم دونوں قربش ہوخاؤ یب نک تم لوگوں کے کھانے کے لتے میں کچھ ینا د یتی ہوں۔۔۔ ماخدہ
ینگم کے نو لتے پر زمل ج ھٹ سے جوانا نوال تھی
تھتھو آپ رہتے دیں میں میہ ہاتھ دھو کر ینا لیتی ہوں۔۔۔تھکاوٹ سے اس کا انگ انگ دکھ رہا
تھا مگر وہ ماخدہ ینگم پر زجمت پہیں بینا خاہتی تھی
پہیں میں ینا د یتی ہوں تم خاکر قربش ہوخاؤ۔۔۔ ماخدہ ینگم نے شخت لہجے میں کہا تھا زمل ان کی
نات پر عمل کرئی قربش ہونے خلی گتی تھی
ب
کھانا کھانے کے ئعد وہ دونوں تھتھو کے ناس ان کے کمرے میں یتھی ا یتے اوپر گزری آپ بیتی
سنا رہیں تھیں ان کی نابیں سن کر تھتھو نے ناگواریت سے زرش کو دنکھا تھا
تھتھو آپ جنسا کہہ رہی ہیں وبسا کچھ پہیں ہے۔۔۔ زمل نے قورا اعیراض کنا تھا
ارے ابسی یییناں خدا کسی کو یہ دے جو انک ہی دن میں ا یتے ناپ کو ئگل گتی اور شاتھ ہی
طالق نافیہ کا دھیہ لگوا کر ینا پہیں کیتے عیر مردوں کے شاتھ دو دن گزار کر آئی ہوگی۔۔۔اور اب
کوئی تھی تم جنسی طالق نافیہ عورت سے شادی پہیں کرے گا لوگ طرح طرح کے سوال
اتھابیں گے۔۔۔
تھتھو کی زہرنلی نابیں سن کر زمل چہاں جیران ہوئی تھی وہاں ہی وہ جود کو کچھ تھی نلخ نو لتے سے
تمسکل روکتی نولی تھی
کہیں خانے کی صرورت پہیں ہے جپ خاپ پہاں رہو۔۔۔ تھتھو شخت لہجے میں نولی تھیں زمل
ان کا جواب سیتی زرش کو ا یتے شاتھ دوسرے روم میں لے گتی تھی
تھتھو چہاں پہلے زمل کو ا یتے بیتے کی دلہن ینانا خاہتی تھیں اب وہاں ہی اتھیں زمل کا کردار میں
تھی کھوٹ دکھائی د یتے لگا تھا
تجو کنا واقعی انا میری وجہ سے۔۔۔ وہ ایتی نات ادھوری جھوڑ کر رو پڑی تھی
دن نوپہی نے ک نف گزرنا سروع ہو گتے تھے زمل گھر کا شارا کام کرنے لگی تھی زرش کا انڈمنشن
دونارہ کالج میں کروادنا گنا تھا جس سے اس نے ایتی پڑھائی دونارہ سروع کردی تھی ماخدہ ی نگم نے
زرش کو کالج میں داخل کروانے پر کافی اعیراض کتے تھے مگر زمل نے ان کی کسی نات کو خاطر
میں یہ النے رمیز سے نول کر زرش کا انڈمنشن کروادنا تھا
تھتھو نے ا یتے بیتے کا دھنان دن ندن زمل کی طرف ہونے دنکھ کر اس کے لتے رسیہ ڈھونڈنا
سروع کر دنا تھا
امی آپ نے کہا تھا کہ آپ میری شادی زمل سے کریں گی اب ابسا کنا ہو گنا کہ آپ ناہر میرا
رسیہ ڈھونڈنے لگی ہیں ؟؟ رمیز نے جیرت سے ماخدہ ینگم سے سوال کنا تھا
تھنک کہا ہے امی میں ابسی لڑکی سے نالکل تھی شادی پہیں کر شکنا آپ میرے لتے ناہر سے
ہی کوئی رسیہ ڈھونڈ لیں۔۔۔ رمیز نے ہامی تھرنے کہا تھا
وہی رمیز جو زمل اور زرش سے جوشگوار لہجے میں نات کرنا تھا اب وہی ایتی ماں کی نابیں ینانے کے
ئعد اتھیں میہ نک یہ لگانا تھا اگر زرش نا زمل اس کو کسی کام سے نال تھی لیتی تھیں نو وہ نلخ
ہوخانا تھا
رمیز کے رونے کو دنکھتے زمل نے جو تھی جیز لیتی ہوئی تھی وہ جود اکنلی نا زرش کے شاتھ خاکر
لے آئی تھی۔۔۔
زرش کو زمل کتھی کوئی کام یہ کرنے د یتی اور وہ کالج خائی تھی اس وجہ سے اسے غلم یہ تھا کہ
زمل کینا کام کرئی تھی۔۔۔
زمل کا دن ندن آرزو نے جینا خرام کر دنا تھا زرش اسے تھر جواب د یتی تھی مگر زمل خاموسی سے
ان کے کام کرد یتی تھی پہی وجہ تھی کہ آرزو زرش کے ہونے زمل کو کوئی کام یہ کہتی تھی
تھتھو تھی آرزو کو کچھ یہ کہتی تھیں دن تھر وہ دونوں بیتھ کر نابیں کرئی اور گدھوں کی طرح زمل
سے کام کروائی تھیں
ان کو ماخدہ کے ناس رہتے ہونے ناتچ مہیتے ہو گتے تھے اور تچھلے بین مہی یوں سے زمل کی زندگی
تھتھو اور آرزو نے اجیرن کر دی تھی وہ اب زرش کو پہاں سے لے کر کہیں اور سفٹ ہونا خاہتی
تھی اور ایتی پڑھائی تھی دونارہ سروع کرنا خاہتی تھی مگر تھتھو اسے ابسا کرنے پہیں دے رہی تھی
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 103
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
*************
م
پزدان خان اینا کام کمل کرنا دو دن ئعد بساور سے لوٹ حکا تھا وہ زرش سے ملتے کو نے ناب تھا
وہ خاینا تھا کہ زرش ناراض ہوگی اور وہ اسے منانا خاہنا تھا اسی لتے وہ اس لے لتے را ستے سے
تھول لے کر آنا تھا
وہ جوسی جوسی گھر میں داخل ہونا تھرڈ قلور کی خایب پڑھ گنا تھا وہ جنسے ہی مظلویہ کمرے میں
پہیجا نو اسے خالی ناکر وہ نیزی سے وابس ییجے گنا تھا
زرش کہاں ہے گل ؟؟وہ ا یتے کمرے میں ک یوں پہیں ہے ؟؟ اس نے سرد لہجے میں نوجھا تھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 104
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
خان الال نے اسے دو دن پہلے وابس گھر تھجوا دنا تھا۔۔۔گل کی نات سن کر اسے شدند غصہ آنا تھا
قاسم الال۔۔۔ گل کا جواب سن کر وہ ناہر گنا تھا اور قاسم سے نوجھ کر وہ زرش کے گھر گنا تھا مگر
وہاں لگے نالے کو دنکھ کر اس نے پربسائی سے ا یتے نالوں میں ہاتھ تھیرنے ارد گرد موجود لوگوں
سے نوجھا تھا
آپ کو ینا ہے یہ لوگ کہاں گتے ؟؟ اس نے زرش کے گھر کے شاتھ موجود گھر کو ناک کرنے
ناہر ئکلتے والے آدمی سے نوجھا تھا
وہ لوگ دو دن پہلے یہ گھر جھوڑ کر خا خکے ہیں اور یہ گھر تھی نک حکا ہے۔۔
وہ لوگ کہاں گتے ہیں ؟؟ پزدان نے نے جیتی سے نوجھا تھا ایتی مسکل سے نو دو شال پہلے وہ
اسے ملی تھی اب تھر وہ اسے کھو حکا تھا
ینا پہیں ان لوگوں نے ینانا پہیں وہ کہاں خا رہے ہیں۔۔۔ اس شحص کا جواب سن کر پزدان
اس کا شکریہ ادا کرنا غصے سے ایتی گاڑی میں بیتھا تھا جب اسے ناد آنا تھا کہ اس نے زرش کے
ی نکلس میں انک پرنکر فنکس کروانا تھا لنکن وہ اتھی انکی یو پہیں کروانا تھا
اس نے قورا اینا مونانل کھول کر اس پرنکر کو انک اینلنکنشن کے ذر ئعے اون کنا تھا جس سے زرش
کی لوکنشن اسے الہور کی ینا خل رہی تھی وہ اس کے ناس خانے سے پہلے خان سے انک نار
نات کرنا خاہنا تھا یتھی وہ سینک ہنڈکوارپر گنا تھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 106
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
پ
چہاں ہیجتے ہی وہ غصے میں تھرا اس کے آقس میں گنا تھا خان الہور میں موجور سینک ہنڈ کوارپر
کے مییحر سے م یینگ کر رہا تھا جب پزدان غصے سے اس کے آقس میں داخل ہوا تھا خان نے
م
اس پر انک ناگوار ئظر ڈال کر ایتی میینگ نورے اطمینان سے کمل تھی پزدان تھی اس دوران
ک یھ ت
لب یچ کر ھڑا رہا تھا
خان تم نے زرش کو تھیج کر اجھا پہیں کنا۔۔ تمھیں میں نے ینانا تھا کہ وہ میری مجیت ہے۔۔۔
کیتے وفت ئعد وہ مچھے دونارہ ملی تھی مگر تمھاری وجہ سے میں اسے دونارہ کھو حکا ہوں۔۔۔ پزدان
اس کے میینگ چتم کرنے ہی سرد لہجے میں نوال تھا خان اسے سناٹ چہرے کے شاتھ گھور رہا
ت ھا
پزدان خان۔۔۔ تم اس وفت کس کے آگے نات کر رہے ہو اور کنسے کر رہے ہو اس کا چنال
رکھو۔۔۔ اور رہی نات اس لڑکی کی نو اسے میں نے اس کے اصل گھر تھیج دنا تھا چہاں اسے ہونا
خا ہتے تھا۔۔ خان سناٹ لہجے میں نوال تھا
وہ میری ی یوی ہے خان اور اب مچھے یہ ہی غلم پہیں وہ کہاں ہے ۔۔پزدان نے دکھ تھرے لہجے
میں کہا تھا اس نے پرنکر کا خان کو یہ ینانے کا ف نصلہ کنا تھا
اس کو اداس دنکھ کر خان کو تھی انک نل کو ا یتے ف نصلے پر تچھناوا ہوا تھا مگر وہ صرف انک نل
نک ہی تھا
وہ لڑکی تمھاری ی یوی بیتی نا یہ بیتی وہ تمھاری کمزوری صرور ین خکی ہے پزدان اور اس کا تم سے
دور رہنا تمھارے لتے ہی قاندہ مند ہے اس کو نالش مت کرو اگر قسمت میں ہوا نو وہ تمھیں دونارہ
ت
مل خانے گی۔۔۔ خان نے سرد لہجے میں کہا ت ھا پزدان نے لب ھییچ کر ا یتے سر کو جم دنا تھا
خان کی نات کے مظانق اس نے کچھ دپر نک زرش سے دور رہتے کا ہی ف نصلہ کنا تھا
دو مہی یوں ئعد وہ لوگ وابس ناکسنان آنے تھے وہ دونوں اس وفت الہور میں موجود تھا پہاں کے
ہنڈ کوارپر میں ان کی انک اہم میینگ تھی اور خان کو پہاں کے انک مشہور پزبس مین کو مارنے
کا کام مال تھا
وہ معصوم لوگوں کو پہیں مارنا تھا اور جس پزبس مین کو مارنا تھا اسے مارنے کے بنسے تھی اس کی
ی یوی نے ہی دنے تھے وہ شحص ایتی ی یوی کو مارنا تھا اور اب ایتی یندرہ شاال بیتی کا رسیہ اللچ میں
خالنس شالہ مرد سے کرنے واال تھا یب اس کی ی یوی نے خان سے رائطہ کنا تھا اور خان نے
اس کا کام کرنے پر رصا مندی دی تھی
•••••••••••••••••••••••••••••••
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 109
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
زرش گاؤن پہتے ئقاب کتے کالج سے ناہر ئکلتی مصیوط قدم اتھائی نیزی سے گھر کی طرف خا رہی
تھی جب ییچھے سے کسی نے اخانک اس کے قریب آنے اس کی کالئی نکڑی تھی
ل چی ی ج ک ی ھ ت گ ن ھ ت ھ کن
جوف سے اس کی آ یں ل تی یں ا تی الئی ھڑؤانے کی کوشش کرئی وہ ھے مڑنے گی
تھی جب مقانل کی سرگوسی سن کر ایتی خگہ شاکت رہ گتی تھی
زمازڑگیہ )میرے دل (۔پزدان کی دھتمے مگر گھمنیر لہجے میں کی گتی سرگوسی نے اس کی دھڑکن پڑھا
دی تھی آہسیہ سے ییچھے مڑنے اس کی ئگاہیں جمکتی گرے آنکھوں سے نکڑائی تھیں
ہمیں نات کرئی ہے ہمارے شاتھ آ بیں۔۔پزدان کے لہجے میں ائکار کی گیجابش یہ تھی مگر مقانل
تھی زرش تھی جو خاموش نو رہ پہیں شکتی تھی
مچھے آپ سے کوئی نات پہیں کرئی۔۔۔وہ پزدان کو جواب د یتی دونارہ خلتے لگی تھی
صرف دس میٹ ہے آپ کے ناس جو نات کرئی ہے خلدی کریں۔۔۔ وہ نے جین سی نولی تھی
اگر اسے گھر خانے میں تھوڑی تھی دپر ہوخائی نو زمل اس کے لتے پربسان ہو خائی تھی
ا بسے نات پہیں ہوشکتی میں کل کالج سے نک کرنے آؤں گا اوراب کی نار مچھ سے تھا گتے کی
کوشش مت کرنا زما زڑگیہ وریہ آپ کو ڈھونڈنے میں مچھے زنادہ پربسائی پہیں ہوگی۔۔۔۔ اس کو
نے جین دنکھ کر پزدان نے اس سے کل نات کرنے کا سوخا تھا
زرش نے اسے پربسان ئگاہوں سے دنکھا تھا پہلے ہی ان کی زندگی تھوتھو نے مسکل کی ہوئی تھی
چ ل ن
اب پزدان مزند اس کی زندگی اجیرن کرنا خاہنا تھا۔۔۔ وہ چی سے سو تی ینا پزدان کو کوئی جواب
د یتی وہاں سے خلی گتی تھی
خان سے پہایہ ینا کر وہ پہاں زرش سے دو گھڑی نات کرنے آنا تھا مگر وہ تھی اسے صجیح سے اس
سے نات کرنے کا موقع یہ ملتے پر اب کی نار اس کا موڈ خراب ہو گنا تھا
**************
اشالم غلنکم تجو !کمرے میں داخل ہونے اس نے خانے تماز سم ییتی زمل سے کہا تھا جو اسے
دنکھ کر مسکرائی تھی
کنسا رہا آج کا دن ؟ ۔۔۔ روزایہ کا کنا گنا سوال زمل نے اس سے کنا تھا
اب ا بسے ہی ل یٹ مت خانا اتھو اتھ کر قربش ہوخاؤ میں تمھارے لتے کھانا الئی۔۔۔ زمل ای نا
حجاب کھولتی دو ییہ گلے میں ڈالتی زرش سے نولی تھی
اقفف شکر ہے وریہ روز روز روئی کھا کر میری بس ہوگتی تھی۔زرش میہ ینا کر نولی تھی زمل اس کی
نات پر اداس ہوگتی تھی وہ خایتی تھی زرش کو خاول کیتے بسند ہیں مگر تھوتھو ،رمیز اور آرزو
خاولوں کی بسیت روئی زنادہ کھانے تھے۔۔
جود کو سیتھا لتے اس کی ئگاہیں رمیز کے چہرے پر پڑی تھیں جو اسے گہری ئظروں سے دنکھ رہا تھا
زمل نے اس کو دنکھ کر قورا دوسری طرف مڑ کر خلدی سے اینا دو ییہ تھنال کر سر پر لنا تھا
رمیز تھائی آپ کو کوئی کام تھا ؟ اس نے شخت لہجے میں نوجھا تھا
ہاں کھانا لگا دو مچھے آرزو امی کے شاتھ نازار گتی ہے۔اس کے چہرے پر ئظریں گاڑھے وہ نول رہا
تھا زمل کو آج پہلی دقعہ اس کی ئگاہوں میں کھوٹ ئظر آنا تھا
چی میں اتھی لگا د یتی ہوں۔وہ نول کر خانے لگی تھی جب رمیز کی نات سن کر وہ گ ھیرا گتی تھی
میرے کمرے میں لے آنا۔ رمیز اس کے سرانے کو دنکھنا ہلکا شا مسکرا کر نوال تھا
ایتی زنان کو لگام دو زرش تھولو مت پڑا ہوں تم سے۔ رمیز نے اسے جھاڑا تھا
تھائی آپ خابیں میں آپ کو کھانا دے دوں گی۔نات نگڑئی دنکھ کر زمل قورا نولی تھی
ہمم۔۔ناتچ میٹ میں گرم کھانا مچھے روم میں مل خانے۔رمیز شجتی سے نولنا وہاں سے خال گنا تھا
صجیح کہا آپ نے تجو رمیز تھائی اور تھتھو کتھی ہمارے جیر جواہ تھے ہی پہیں وریہ انا کے خانے
کے ئعد تھتھو ہمارے شاتھ ابسا رویہ یہ رکھتی۔۔زرش نولتی ہوئی زمل کے شاتھ کیچن میں گتی تھی
پہلے رمیز کا کھانا گرم کرکے زمل نے زرش کے ہاتھوں تھجوا دنا تھا تھر زرش اور اینا کھانا ڈالتی وہ
کمرے میں لے آئی تھی
**********
وہ لوگ الہور میں موجود دی سینک سروس کے انڈر آنے والے قای یو سنار ہونل میں رہ رہے تھے
یہ ناپ قلور پر موجود بی یٹ ہاؤس تھا جو صرف خان اور پزدان کے لتے تھا پزدان خان کے کام
سے گنا ہوا تھا اس لتے اس ناتم خان اکنال پہاں موجود تھا
قانلز سم یٹ کر ایتی خگہ رکھنا وہ ینڈ پر لینا تھا ناکہ کچھ دپر ایتی بیند نوری کرلے ی نڈ پر لییتے ہی کچھ
ہی دپر میں بیند کی وادنوں میں کھو گنا تھا
رات کے اندھیرے میں بی یٹ ہاؤس کے تجلے قلور کے انک روم میں موجود شحص کاال لناس پہتے
کالے ہی رنگ کے ماشک سے جود کو جھنانے انک لمتی سی نار کو ہک ڈال رہا تھا اس نار تما
مصیوط رسی کو ینڈ سے ناندھ کر واسروم کے الک سے ئکال کر اسے مصیوط ینانا وہ اس کے انک
کونے کو جود سے ناندھنا نالکوئی کی طرف گنا تھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 117
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
نالکوئی میں خاکر اس کی گرل پر آہسیہ آہسیہ کھڑے ہونے اس نے قاصلہ نانا تھا اوپر والی نالکوئی
کا تجلے قلور سے کافی قرق تھا اس شحص نے دنوار پر موجود آؤٹ ڈور اے سی کو دنکھ کر مسکرانا تھا
اس پر اجیناط سے جھالنگ لگانا وہ کافی قاصلہ طے کر گنا تھا اب کی نار اس نے کود کر اوپر والی
نالکوئی کی گرل کو ییجے سے تھاما تھا ا یتے دونوں ہاتھوں سے گرل تھامنا وہ نالکوئی میں کودا تھا
نورے بی یٹ ہاؤس میں اندھیرا جھانا ہوا تھا اس شحص نے ایتی جنیز سے انک جھوئی سی الیٹ
ئکالی تھی اور اس سے مظلویہ راسیہ دنکھنا وہ اس طرف خانے لگا تھا انک ہاتھ میں گن نکڑے وہ
جوکنا تھا
خان کے کمرے کے ناس پہیجنا اس نے ا یتے دابیں نابیں اجیناط سے ئظر ڈا لتے روم کا دروازہ ینا
آواز یندا کتے آہسیہ آہسیہ کھوال تھا
ا یتے ییچھے کسی کی موجودگی مخسوس کرکے وہ مڑا تھا جب خان کو ا یتے روپرو دنکھتے اس کے بسیتے
جھوٹ گتے تھے
اس نے نیزی سے اینا گن خان کی طرف کرنے بسایہ لینا خاہا تھا جب خان نے اس کی نانگ پر
گولی خالئی تھی جس سے وہ لڑکھڑا کر ییجے گرا تھا
کس نے تمھیں تھیجا ہے ؟ اس کے دابیں ہاتھ پر گولی خالنے خان نے سرد لہجے میں نوجھا تھا
کس نے تھیجا ہے تمھیں ؟ اب کی نار خان کے لہجے میں سقاک یت تھی وہ گن کو اس کے سر پر
ر ک ھے نوال تھا
شیر خان۔۔ شیر خان نے تھیجا تھا۔ ایتی موت قریب دنکھتے اس نے اصل شحص کا نام ینانا تھا
شیر خان۔۔ شیر خان۔۔۔ نلڈی ہل۔۔ ا یتے نام پہاد ناپ کا نام دہرانے وہ استہزایہ مسکرانا تھا
شیر خان کا نام نو لتے اس کے خلق میں کڑواہٹ گھل گتی تھی
تمھیں چتم کرنے سے پہلے میں مر پہیں شکنا شیر خان۔ اوتچی آواز میں نولنا جنسے وہ شیر خان سے
ڈاپرنکٹ ہم کالم ہوا تھا
اس پر جملہ ہونا انک پہت پڑا معاملہ تھا جو وہ ایتی آشائی سے پہیں جھوڑ شکنا تھا ہونل میں ان
کے آدم یوں کے غالوہ کسی کو تھی گن النا االؤ پہیں ہے اور جب خان کا پہاں ستے ہونا تھا نو
تجلے دو قلور خالی رہا کرنے تھے وہ قریٹ ڈور سے آ پہیں شکنا تھا ک یونکہ اس کے کودنے اور قدموں
کی آواز پر قورا ہی خان اتھ گنا تھا۔
****************
زمل میرے کمرے میں آکر میری نات سیو۔۔تھتھو کی صچن سے آئی آواز سیتی زمل جو زرش کے
شاتھ لیتی نابیں کر رہی تھی قورا سندھی ہوگتی تھی۔
کت ن
زرش اب تم سو خاؤ کافی ل یٹ ہو گنا ہے صیح کالج تھی خانا ہے۔زمل گنارہ تجے کا نا م د تی
ھ
زرش کا ماتھا غفندت سے جوم کر نولی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 121
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
زرش نے مسکرا کر ایتی پہن کو دنکھا جس نے کتھی اسے ماں کی کمی مخسوس یہ ہونے دی تھی۔
زمل ا یتے کمرے سے ئکلتی تھتھو کے کمرے میں خلے گتی تھی۔اسے رمیز اور آرزو کے کمرے سے
اوتچی آوازیں آ رہی تھیں مگر وہ اگیور کر گتی تھی اسے دوسروں کے معا ملے میں گھسنا بسند یہ تھا۔
ب
چی تھتھو آپ نے نالنا تھا ؟ وہ ینڈ پر یتھی ماخدہ ینگم کے ناس کھڑی ہوگتی تھیں۔
ہاں میرے ناس بیتھو بینا۔تھتھو کے شیریں لہجے نے زمل کو پربسان کر دنا تھا۔
چی تھتھو ؟
تم نو میری سب سے یناری اور قرمانیرادر بیتی ہو۔۔اس کے میہ پر پرمی سے ہاتھ ت ھیرئی تھتھو
ماخدہ نے کہا تھا۔
بینا میں تمھاری رمیز سے شادی کروانا خاہتی ہوں۔تھتھو کی نانوں پر اس کا رنگ اڑ گنا تھا۔وہ کنسے
انک شادی شدہ مرد سے شادی کر شکتی تھی۔کنا تھتھو یہ خاہتی تھی کہ شاری زندگی اسے نوکرائی
ینا کر کام لیں ؟
لنکن تھتھو رمیز تھائی کی شادی ہوخکی ہے۔زمل جود کو سیتھالتی نولی تھی۔
تھاتج ہے وہ نگھوڑی۔۔اور مچھے وارث خا ہتے جو وہ شاری زندگی پہیں دے شکتی۔لنکن میں رمیز کی
شادی تم سے کرواؤں گی میری یہ جواہش نوری ہو خانے گی۔تھتھوں کی جودعرضی سن کر زمل
جیران رہ گتی تھی۔
کنا وہ ایتی مظلب پرست ہیں کہ اسے زپردستی اینا ف نصلہ تھوپ کر رمیز سے شادی کروانا خاہتی
ت ھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 123
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
خدا کا جوف کریں تھتھو میری پہن تجے یندا کرنے والی مسین پہیں ہے اور یہ ہی آپ کے اس
شادی شدہ بیتی کی شاری زندگی غالم ین کر رہے گی۔ اگر ا یتے ہی نونے نوی یوں خا آپ کو سوق
م
ہے نو اڈایٹ کروا لیں۔زرش جو نائی پہستے کے لتے کیچن خا رہی تھی یخشس سی ہوئی تھتھو کے
کمرے کے ناہر کھڑی ان کی نابیں سن رہی تھی وہ نو تھڑک ہی اتھی تھی۔
ایتی زنان کو لگام دو زرش۔۔شادی نو زمل کی رمیز سے ہی ہوگی۔تھتھو تھی جواب چیخ اتھیں تھی۔
تھتھو آپ کا ہم پر اجسان ہے آپ نے ہمیں مسکل وفت میں یناہ دی مگر اس اجسان کا ندلہ
میں آپ کے بیتے سے شادی کرکے پہیں حکا شکتی آپ کو اگر رمیز تھائی کی شادی کروائی ہے نو
ناہر سے رسیہ ڈھونڈ لیں لنکن میں پہیں کروں گی۔
تھتھو نے اتھیں اموسنل کرنا خاہا تھا جس کا زرش پر نو کچھ خاصا اپر یہ ہوا مگر زمل سر جھکا گتی
تھی۔ا یتے انا کی عزت اور زنان کا چنال کرنے اس نے سر کو جم د یتے رصامندی طاہر کی تھی۔
ت یکھ
زرش نے اچیجاج میہ کھولنا خاہا تھا جب زمل اسے تی ہوئی کمرے سے لے تی ھی۔
گ جی
تجو یہ آپ کنا کر رہی ہیں ؟ وہ خان نوجھ کر آپ کو تھنسا رہی ہیں۔زرش چیخ کر نولی تھی
زرش یہ میری زندگی کا ف نصلہ ہے اس میں تمھارا کوئی عمل دخل پہیں ہونا خا ہتے تم ایتی پڑھائی پر
نوجہ دو۔۔
میں گم ہوکر ل یٹ گتی تھیں مگر بیند ان کی آنکھوں سے کوسوں دور تھی۔
*************
پزدان رات کو دپر سے وابس آنا تھا جب اسے خان پر جملے کا ینا خال ان کو ینا خال تھا عندالم نان
نامی ہنکر نے شستم سے ج ھیڑ جھاڑ کی تھی جس کی وجہ سے خان کی سنکیورئی کو تھی غلم یہ ہو نانا
ت ھا ۔
خان صیح ہونے ہی اس شحص کی ناڈی شیر خان کو نارشل کروا حکا تھا۔وہ نے شک اس کا ناپ
تھا مگر صرف نام کا ہی۔
ہنڈ کوارپر کے اکاوبنس میں آج کل کچھ گڑپڑ ہو رہی تھی کافی بنسے اکاؤبنس میں خانے کی تجانے
غایب ہو رہے تھے۔اس کام کے ییچھے جھتے شحص کو ڈھونڈنے کا کام خان نے پزدام کے زمے
لگا دنا تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 126
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
چنکہ خان جود ایتی کالی یٹ سے ملتے خال گنا تھا۔جس نے اسے مارنے کی خگہ اور وفت کا ینانا تھا
ناکہ وہ اس مظانق جود کو مظلوم نایت کرشکے۔اس نے خان کو کچھ بنیرز تھی د یتے تھے جس پر
اسے ا یتے سوہر کے مرنے سے پہلے شاین خا ہتے تھے۔خان تھی اس کی شاری نات سن کر
دونارہ اس سے ملتے خال گنا تھا۔وریہ دو نار کسی سے مالقات کرنا اسے بسند یہ تھا۔
پزدان صیح صیح کام کرنے کے لتے سینک ہنڈ کوارپر خال گنا تھا۔اس نے پہلے شاری پرابنسنکسیز
چنک کی تھی۔اکاؤبی یٹ کا کام ناتچ لوگ سیتھا لتے تھے۔وہ کسی پر الزام لگا کر محرم کو جیردار پہیں
کرنا خا ہتے تھے شارا کام خاموسی سے کنا خا رہا تھا۔
**************
تھتھو نے صیح صیح ہی زمل اور رمیز کا ئکاح جمعہ کو کرنے کی جیر سنا دی تھی۔زمل نو سناٹ
ناپرات سے سر ہال گتی تھی مگر زرش زمل سے ناراض ہوئی ینا ناسیہ کتے گھر سے ئکل گتی
ب
زرش خلی تھتی کالس میں یتھی تھی صیح سے موڈ خرائی کی وجہ سے آج ہونے واال سرپراپز بنسٹ
تھی اس کا اجھا پہیں ہوا تھا۔
زرش غلتم الدین آپ کو پربسنل نال رہی ہیں۔ا یتے نام کی ئکار پر وہ جیرت زدہ ہوئی اتھی تھی۔
اب ینا پہیں پربسنل کنا کہیں گے آج کا میرا دن ہی خراب ہے۔ہانے ہللا مچھے نو تھوک تھی
لگ گتی ہے۔وہ ا یتے ی یٹ سے آئی آوازوں کو سیتے سرمندہ سی ادھر ادھر دنکھتے نیزی سے
پربسنل کے آقس تھاگی تھی۔
وغلنکم اشالم زرش آپ کے ہسیینڈ آپ کو لیتے آنے ہیں آپ کو ہالف ل یو دے دی گتی ہے آپ
اینا ینگ لے آ بیں۔م نڈم کے نو لتے ہی مسکرانا ہو پزدان اس کی طرف مڑا تھا۔
زرش نے میہ ئگاڑا تھا وہ کچھ نولنا خاہتی تھی مگر منڈم کے شا متے جپ ہوئی ناؤں یتھکتی اینا ی نگ
لیتے خلی گتی تھی۔
ب
مچھے تھوک لگی ہے۔۔گاڑی میں یتھی آدھے گھیتے سے سفر کرئی وہ تھوک پرداست یہ ہونے پر
نلنالئی ہوئی سرمندہ سی نولی۔
پ
بس دس میٹ ہم ہیجتے والے ہیں۔اس کے تھوک سے نڈھال ہونے چہرے پر ئظر ڈالنا پزدان
پرم لہجے میں نول رہا تھا۔
ہم پہاں رک یہ شکتے۔وہ نےبسی سے نوال تھا پہاں رکنا مظلب لوگوں کی ئظروں میں آنا اور پزدان
خاینا تھا انک نار اس کے دسم یوں کو زرش کے نارے میں ینا خل گنا نو اس کی خان حظرے میں
پڑ شکتی تھی۔
زمازڑگیہ بس ناتچ میٹ۔۔وہ اس کے غصے سے سرخ پڑنے چہرے کو دنکھ کر ایتی مسکراہٹ دنا
کر نوال تھا۔زرش اسے گھورنے ہونے رخ موڑ کر بیتھ گتی تھی۔
کنا گھر میں کوئی پہیں ہے ؟ گھر میں کسی کو موجود یہ ناکر زرستے نوجھا۔
پہیں مالزم تھے وہ ا یتے گھر خا خکے ہیں آپ آ بیں پہلے کھانا کھانے ہیں تھر نات کریں گے۔پزدان
کے نو لتے پر وہ قورا اس کے ییچھے کیچن میں تھاگی تھی۔
ن
وہ دونوں خاموسی سے کھانا کھا رہے تھے جب پزدان کو دنکھتے زرش کی آ یں کی اس نے عور
م ج ھ ک
میرا چہرہ زنادہ ینارا لگ رہا ہے زمازڑگیہ ؟ اس کی ئظریں ا یتے چہرے پر جمی مخسوس کرنے پزدان
نے سرارت سے نوجھا۔
*****************
گھر میں شادی کی ینارناں سروع ہوخکی تھی۔و بسے نو رمیز اور زمل کا ئکاح شادگی سے ہونا تھا مگر
تھتھو ماخدہ نے زمل کو رمیز کی قرمابش پر ینا جوڑا تھی دلوا دنا تھا۔
کل زمل کا ئکاح تھا اس لتے تھتھو اس سے کوئی کام پہیں کروا رہی تھی۔زرش نےو بسے ہی نول
خال زملسے یند کر رکھا تھا۔
ب
تمھیں سرم پہیں آئی میرے سوہر کو تھنسانے ہونے ۔زمل ج ھت پر یتھی تھی جب آرزو اس
کے سر پر آئی ندلجاظی سے گونا ہوئی۔
زرش کنسے القاظ اسنعمال کر رہی تم۔۔زرش کے میہ تھاڑ کر نو لتے پر زمل نے اسے سرزبش کنا۔
اب ک یوں روک رہی ہو سو گز لمتی اس کی زنان ہے اس جنسی ند کردار لڑکی کو زندہ خال د ی نا
خا ہتے۔آرزو کی نات پر زمل نے غصے سے اسے دنکھا تھا۔
آرزو اجھا ہوگا تم ہمیں قصور وار تھہرانے کی تجانے ا یتے سوہر سے خا کر نات کرو۔ارد گرد موجود گھر
کی جھ یوں پر ان کی اوتچی آواز سے جمع ہونے لوگوں کو دنکھتے زمل اینا چہرہ ڈھکتی سرعت سے
نولے زرش کا ہاتھ تھام کر اسے ییجے لے گتی تھی۔
زرش تمھیں قسم لگے میری اب کسی کے آگے زنان مت خالنا۔اس کے شا متے ہاتھ جوڑئی زمل
الیجاییہ نولی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 133
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
لنکن تجو۔۔
زرش جنسا میں نے کہا ہے وبسا ہی کرنا۔۔۔وہ ایتی قسمت ف یول کر خکی تھی اب زرش کی نابیں
اسے مزند ئکل نف میں مینال کر رہی تھیں۔
اجھا تجو آپ سے میں نے انک نات کرئی ہے۔۔زرش پروس سی لگ رہی تھی۔
تجو میں نے آپ سے انک پہت پڑی نات جھنائی ہے۔۔وہ جسک ہونے ہوی یوں کو پر کرئی
متم نائی۔
کنسی نات ؟
ا یتے مہی یوں ئعد یہ ینانے کا مفصد ؟ مچھے شدند اقسوس ہوا زرش کہ تم مچھ پر اینا تھروسہ پہیں کر
نائی مچھے یہ نات ینا ناؤ۔۔۔یہ کوئی جھوئی نات پہیں ہے یہ تمھاری شاری زندگی کا سوال
ہے۔۔زمل دکھ سے نولی
اب کہاں ہے وہ نات ہوئی ہے اس سے تمھاری۔۔زمل نے نوجھا تھا زرش نے ئفی میں سر ہالنا
ت ھا ۔
اب مچھ سے کوئی جھوٹ مت نولنا زرش اور اب اس شحص کو تھی ڈھونڈنا پڑے گا۔۔وہ زرش کو
لے کر کافی پربسان ہوگتی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 135
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
کنسے قکر یہ کروں تمھارا مچھے ہی سوچنا پڑے گا۔۔اب جپ خاپ سو خاؤ مچھے تم سے نات پہیں
کرئی۔اہ حقگی سے نولتی ل یٹ گتی تھی۔
تجو آپ خایتی ہیں یہ مچھ سے ناراض یہ ہوں پہلے تھی دو دن سے آپ مچھ سے نول پہیں رہیں۔
وہ زمل کے گال سے گال مالئی الڈ سے نولی تھی۔
اجھا نانا پہیں ہوں ناراض خلو اب سوخاؤ۔۔زرش اسے زور سے گلے لگائی سو گتی تھی مگر صیح کا
سوچتے زمل پہیں
*************
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 136
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
گ
صیح ہونے ہی ہر طرف گہما ہمی کا شاماں تھا تھتھو نے شارے مجلے کو مدعو کر ڈاال تھا مجلے دار
تھی ا بسے کے گھر میں ہوئی زرا سی نات پر ئی کان لگای بیتھے آرزو کی طرف سے کسی ہ نگامے
سے لطف اندوز ہونا خا ہتے تھے۔
گولڈن شکن رنگ کا ناؤں نک قراک پہتے سر پر شکن کلر کا حجاب کتے شاتھ سرخ رنگ کی جیری
م
اوڑھے زمل کو کمل ینار کر دنا گنا تھا۔
زرش انک نار تھی اسے دنکھتے پہیں آئی تھی۔مجلے کی ہی انک لڑکی نے زمل کا منک اپ کرنا خاہا
تھا مگر زمل نے صاف ائکار کر دنا تھا مگر اس لڑکی کے اسرار پر اس نے الیٹ ینک سی لپ
اسنک لگا لی تھی۔
وہ لڑکی اسے کمرے میں اکنال جھوڑ کر خا خکی تھی۔زمل کو کوئی جوسی مخسوس پہیں رہی تھی اگر
نات غلتم الدین صاجب پر یہ خائی نو وہ کتھی یہ مایتی۔
زمل ؟ گہری تھاری آواز ا یتے قریب سے سن کر وہ اجھل پڑی تھی جیری میہ سے اپرئی سر سے
سرک گتی تھی۔
خان نے اس کے چہرے پر ئظر ڈا لتے رخ تھڑ لنا تھا۔زمل اس کے اس طرح مڑنے پر جیران
ہوئی تھر ا یتے میہ پر جیری یہ نانے وہ تھی رخ ت ھیر گتی تھی۔
آپ پہاں کنا کر رہے ہیں ؟ اگر کسی نے آپ کو پہاں دنکھ لنا نو میرے لتے پہت پڑا مسنلہ ہو
خانے گا۔وہ پربسائی سے نول رہی تھی۔
آپ نلیز خابیں پہاں سے۔وہ خان کے کچھ یہ نو لتے پر دونارہ نول اتھی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 138
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
میں تمھیں لیتے آنا ہوں۔۔کچھ می یوں ئعد اس کی گھمنیر آواز کمرے کی خاموسی میں گوتچی تھی۔
کنا۔۔وہ اتھی نولی ہی تھی جب اخانک کمرے کا دروازہ کھو لتے آرزو نے چیجنا سروع کنا تھا۔
زمل کا رنگ قق ہو گنا تھا سب کی ئظریں جود پر مخسوس کرنے۔زرش خلدی سے سب کو ییچ ھے کرئی
زمل۔ کے ناس آئی تھی۔
تھتھو جنسا آپ سوچ رہی ہی وبسا پہیں ہے نلیز میرا ئقین کریں۔۔زمل ایتی عزت کا چنازہ ئکلتے
دنکھ گڑگڑانے پر آگتی تھی۔
مچھ سے شادی پہیں کرئی تھی نو صاف صاف ینا د یتی ا یتے آسنا کے شاتھ تھا گتے کی کوشش کرنا
صروری تھا۔۔رمیز غصے سے تھرا خان کو دنکھ کر زمل کو طیزیہ نوال تھا۔
پڑی ناکیزہ بیتی ہے چہرہ ا بسے جھنا کر رکھتی تھی جنسے ینا پہیں کیتی ناکناز ہو۔
ناپ کا شایہ پہیں ہے سر پر یتھی ایتی آزادی سے ا یتے آسنا کو نالنا تھا۔
جپ انک دم جپ اگر اب کسی نے کچھ کہا نو اسے عیرت کے نام پر میں خال دوں گا۔۔ان سب
غ ی ھ ج
ھ چ
کی آوازیں سن کر النا خان صے سے نولنا سب کو خاموش کروا گنا تھا۔
میں کوئی ئکاح پہیں کروں گا راسیہ دو مچھے۔عج یب ناگل لوگ ہیں۔خان ان کو دنکھنا نیز لہجے میں
نوال تھا۔
خان کا دل کر رہا تھا ایتی گن ئکال کر اس آدمی کا دماغ اڑا دے جس میں چناس پڑھا پڑا تھا۔
یہ زور زپردستی مچھ پر پہیں خلے گی۔۔وہ غصے سے دھاڑا تھا۔
تمھاری وجہ سے ہمارے سر میں خاک پڑی ہے اب ہم اس کو ا یتے گھر میں پہیں رکھیں گے
ن
جپ خاپ ئکاح کرلو وریہ نولنس کو نلوا لیں گے۔۔ماخدہ ینگم ئفرت سے زمل اور زرش کو د کھتی
تھ نکاری تھیں۔
میں کسی سے پہیں ڈرانا نلوا لو جسے نلوانا ہے۔۔خان کتھی کسی کے قانو میں آنے واال پہیں تھا۔
خان آپ کو خدا کا واسطہ میری پہن سے ئکاح کر لیں۔۔زرش روئی ہوئی زمل کو گلے لگانے تم آواز
میں تھنگی آنکھوں سے خان کو دنکھ کر نول رہی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 142
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
اس کے لہجے کی نے بسی خان کو پہت کچھ ناد دال گتی تھی۔
نالر آپ کو خدا کا واسطہ اس کو مت ماریں۔۔رونے نلکتے آتھ شال کے خان نے شیر خان سے
الیجا کی تھی۔
میں ئکاح کروں گا۔وہ زمل کے لرزنے سرانے کو دنکھنا ئظریں ت ھیر گنا تھا۔
زمل ولد غلتم الدین آپ کا ئکاح انک الکھ رونے شکہ راجہ الوفت زرخان ولد شیر خان سے کنا خانا
ہے کنا آپ کو ف یول ہے ؟
ف یول ہے۔۔ف یول ہے۔۔ف یول ہے۔۔زمل نے جواب د یتے ایتی شسکی روکی تھی۔
نلنک فتمض شلوار میں کندھے پر خادر اوڑھے بساوری چنل پہتے خان نے تھی مج یورا ئکاح ف یول کنا
ت ھا ۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 143
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
یہ سوچ کر ہی کہ اس کا وجود خان کی زندگی میں ان خاہا ہے زمل کا دل دھاڑیں مار مار کر رونے کو
ک نا ۔
ایتی اس پہن کو تھی شاتھ لے کر خاؤ۔۔شکر ہے تم دونوں سے خان جھوئی ہللا ابسی اوالد کسی کو
یہ دے۔شکر ہے میرا تھائی یہ دن دنکھتے سے پہلے مر گنا۔
تھتھو ہم جود شکر کرنے ہیں انا آپ کا یہ ناگ یوں واال چہرہ پہیں دنکھ نانے شکر ہے اب ہم اس
گھر میں پہیں رہیں گے۔آپ کو آپ کا یہ گھر منارک مگر ناد رکھتے گا۔دوسروں کو دکھ د یتے والے
جود تھی کتھی جوش پہیں رہتے۔ زرش جو شارے معا ملے کے درمنان خاموش تھی۔تھتھو کی نات
سیتی غصے سے نولی تھی۔
ئی ئی تم جنسی ندکرداروں کو میں جود ا یتے گھر پہیں رکھنا خاہتی ئکلو میرے گھر سے۔۔تھتھو کے
نو لتے پر زمل نے زرش کا ہاتھ دنانا تھا۔
ن
تھتھو زمل کو د کھتی تجوت سے چہرہ موڑ گتی تھی۔خان کے نو لتے پر زرش کمرے سے اینا اور زمل
کا صروری شامان لے آئی تھی۔
ب
خان۔۔ززش کار کی ینک سیٹ پر زمل کے شاتھ یتھی تھی زمل نو اس کے کندھے پر سر ر ک ھے
سو گتی تھی۔
ت
اسے انک صروری کام تھا۔خان نے لب ھییچ کر جواب دنا۔
زرش جوانا سر ہالئی خاموش ہوگتی تھی۔اس نے پزدان سے رمیز کو کنڈی یپ کرنے کا کہا تھا ناکہ
ئکاح یہ ہو اسی لتے جب خان کو زمل کے روم میں دنکھا نو وہ کافی پربسان اور جیران رہ گتی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 145
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
**************
:کچھ دن پہلے
کنا آپ میرا انک کام کر دیں گے۔کھانے پر ہاتھ صاف کرنے کے ئعد وہ امند سے پزدان کو دنکھ
رہی تھی۔
میری تھتھو میری تجو کی ا یتے بیتے سے دوسری شادی کروانا خایتی ہیں۔لنکن مچ ھے وہ بسند پہیں
و بسے تھی وہ تجو کو مج یور کرکے ان کی شادی کروا رہی ہیں۔آپ نے بس یہ کرنا ہے کہ رمیز تھائی
مظلب د لہے کو کنڈی یپ کرنا ہے۔۔وہ شاری نات ینائی اب پزدان کا چہرہ نک رہی تھی۔
اس کے ندلے میں مچھے کنا ملے گا۔وہ لب دنا کر زرش کو دنکھا رہا تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 146
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
آپ جو کہیں گے وہ میں کروں گی مگر نلیز آپ میری ہنلپ کردیں۔وہ معصوم میہ ینائی ایتی کالی
ن
آ کھیں جھ نکائی نول رہی تھی۔
تھنک ہے اب یہ یناؤ کس دن کنڈی یپ کرنا ہے تمھارے تھائی کو۔۔وہ دایت کجکجانا نوال تھا۔
جمعہ کو مچھے پڑی امند ہے آپ سے۔ناتم سے کام کر دتجتے گا۔وہ ہلکا شا مسکرائی تھی۔
اب ہماری یہ ڈنل ناد رکھنا۔۔ زرش کو ئظروں کے حصار میں لی نا وہ مسکانا تھا۔زرش نے اسے
مسکوک ئظروں سے دنکھتے ہاں میں سر ہالنا تھا۔
کچھ دپر وہ پزدان کے شاتھ نالینگ کرئی رہی تھی تھر پزدان اسے وابس جھوڑ آنا تھا۔
***************
ییجے جھکو۔۔خان کی آواز پر زمل نے زرش کو کندھے سے تھا متے ییجے جھکانا تھا۔
ڈبش نورڈ سے ایتی گن ئکا لتے اس نے ینک مرر میں دنکھا تھا ان کے ییچھے انک کالی گاڑی
تھی۔گاڑی نلٹ پروف تھی اس لتے گاڑی کو کچھ ہو پہیں شکنا تھا۔لنکن وہ لوگ ناپر پر بسایہ
لے رہے تھے۔
گاڑی کی سینڈ نیز کرنے اس نے انک ئظر زمل اور زرش پر ڈالی تھی۔جو انک دوسرے کو
ب
مصیوظی سے حصار میں لتے یتھی تھیں۔
ماضی کی انک درد ناک ناد اس کے دماغ میں جھماکے سے آئی تھی۔اس کی شیرینگ ونل پر گرفت
ڈھنلی پڑی تھی۔زرش اور زمل کے چیجتے پر ہوش کی دینا میں آنے اس نے انکسلڑنیر پر ناؤں رکھتے
سینڈ مزند پڑھا دی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 148
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
میں جب گاڑی روکوں گا تم دونوں ناہر ئکل کر سفند رنگ کی گاڑی میں بیتھ خانا۔زرش تم قاسم کو
پہیجایتی ہو یہ وہ ہی گاڑی میں ہوگا۔۔خان کی نات سیتے وہ دونوں مزند ڈر گتے تھے۔
قاسم کو وہ پہلے ہی مونانل سے منسج کر حکا تھا۔قاسم کو رات کو ہی اس نے پہاں نالنا تھا۔وہ ایتی
تچھلی گاڑی کو مسکل سے خکما دے کر ئکال تھا۔
اپرو اتھی۔۔اس کے نو لتے پر وہ دونوں خلدی سے گاڑی سے ئکلتے سفند گاڑی میں بیتھ گتی
تھیں۔
اشالم غلنکم قاسم الال۔۔زرش گاڑی میں بیتھتے ہونے نولی تھی۔
پزدان کہاں مصروف ہیں ؟ زرش کا شاند زنادہ نو لتے کا دل کر رہا تھا۔
وہ زجمی ہیں تھاتھی رات کو ان کو دو خگہ گولی لگی ہے۔قاسم نے اسے شچ ی نانا تھا۔زمل دغابیں
ت ت یب
پڑھتی سیٹ سے سر ئکانے ھی ان کی نا یں سن رہی ھی۔
ب
کنا ؟ لنکن خان نے ینانا وہ کسی کام سے گتے ہیں ؟ اب کنسے ہیں وہ ؟ زرش نے تھوڑا پربسائی
سے نوجھا۔
یہ نو روز کا معمول ہے ان کو کچھ پہیں ہونا۔قاسم نے بسلی تھی کچھ عج یب سے انداز میں دی
ت ھی۔
یہ آپ کنا کہہ رہے ہیں ؟ زرش کو ان کے کام کا کچھ غلم یہ تھا۔
کو ان کے کام کا خاصا غلم تھا اسی وجہ سے وہ خان کے لتے قکر مند تھی۔
***************
کن س
پہاول یور کی نوی یورستی میں انک لڑکی خادر میں میہ جھنانے ئظریں ارد گرد ہمی ئظروں سے د تی
ھ
یمت ھ م ت ھ
خل رہی تھی آنکھوں میں انک اتجایہ جوف لتے وہ خادر کو مصیوظی سے یوں یں چی ہوئی
ی
تھیں۔
چہرے کا آدھا حصہ خادر میں جھنانے وہ نیز نیز قدم اتھانے خل رہی تھی۔لمتی خادر ہونے کی وجہ
ت
سے وہ ایتی ہی خادر میں ھنستی زمین پر گر پڑی تھی۔
ارد گرد کھڑے سیوڈبنس اسے ییجے گرے دنکھ کر ہنس پڑے تھے۔وہ ینا کوئی آواز ئکالے دونارہ
کھڑی ہو گتی تھی۔خادر کو کھسکا کر اس نے ما تھے نک کر لنا تھا اینا ینگ دونارہ کندھے پر اتھانے
وہ خلتے لگی تھی جب انک لڑکی نے اس کا راسیہ روکا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 151
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
آپ کو جوٹ نو پہیں لگی ؟ اس نے شاند اسے گرنے دنکھ لنا تھا۔
ن
وہ سرمندہ سی ہوئی خاموسی سے سر ئفی میں ہال گتی تھی۔اسے انک ئظر د کھتی وہ دونارہ خلتے لگی
ت ھی
میرا نام ماہم ہے آپ کا نام کنا ہے ؟ ماہم نامی لڑکی نے اس کے شاتھ خلتے خلتے نوجھا۔
نار تم نولتی پہیں ہو؟ ماہم کے نوجھتے پر اس نے ئفی میں سر ہالنا تھا۔اس کی خرکت پر ماہم کی
مسکراہٹ گہری ہوئی تھی۔
اس نے خادر مزند چہرے پر کھسکتے ئفی میں سر ہالنا تھا۔ا یتے ڈ ی نارتمیٹ میں پہیچ کر وہ نیزی سے
ماہم کو ییچھے جھوڑ کر آگے پڑھ گتی تھی۔
****************
یہ پزدان الال کا کمرہ ہے۔قاسم ان دونوں کو بی یٹ ہاؤس میں لے کر آنا تھا۔وہ دابیں طرف یتے
کمرے کی طرف اشارہ کرنا نوال تھا۔
قاسم تھائی خان کا کمرہ کوبسا ہے یہ تھی ینا دیں ؟ زرش زمل کو جپ کھڑے دنکھ کر نوجھتے لگی
ت ھی۔
ن
چی یہ ان کی ی یوی ہیں ان کے کمرے میں ہی خابیں گی۔زرش نے آ کھیں جھوئی جھوئی کرکے
قاسم کو گھورا۔
آپ کو کنا لگنا ہے میں جھوٹ نول رہی ہوں ؟ وہ کمر پر ہاتھ رکھتی لڑاکا طنارہ ین گتی تھی۔
ن۔پہیں آ بیں خاتم میں آپ کو خان الال کا روم دنکھنا ہوں۔قاسم زرش کے نو لتے پر قورا سندھا ہوا
ت ھا ۔
لنکن تجو۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 154
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
وہ میہ ینائی خاموش ہوکر پزدان کے روم کی طرف پڑھ گتی تھی۔اتھی اسے یہ ڈر تھی تھا جب
زمل کو ینا خلے گا اس کی وجہ سے زمل کو ایتی نےعزئی کا شامنا کرنا ہڑا ہے تھر کنا ہوگا۔
یہ شارا نلین پزدان کی وجہ سے خراب ہوا ہے۔۔وہ من میں سوچتی نیزی سے کمرے کی طرف پڑھ
گتی۔
کمرے میں گہرا اندھیرا تھا۔جب اخانک اس کے میہ پر ہاتھ رکھتے پزدان نے اس کے سر پر گن
رکھی تھی۔جوف سے زرش کی خالت ینلی ہوگتی تھی۔
میہ سے مجنلف آوازیں ئکالتی وہ پزدان کا ہاتھ ا یتے چہرے سے ہنانے کی کوشش کر رہی تھی۔
پ۔۔نلیز گن ہنابیں مچھے ڈر لگ رہا ہے۔۔زرش کی کابیتی آواز سیتے پزدان نے قورا گن ہنانے
الیٹ اون کی تھی۔
آئی اتم سوری۔۔ایتی کن یتی کو سہالنا وہ زرش کو سرخ آنکھوں سے نک رہا تھا۔اس کے نازو اور
سیتے پر یتی یندھی ہوئی تھی جس میں سے ہلکا ہلکا جون رس رہا تھا۔
اس کا پرہیہ سییہ دنکھتے زرش نےج ھٹ سے ایتی آنکھوں پر ہاتھ رکھ لنا تھا۔
تم پہاں رکو ئعد میں نات کرنے ہیں۔وہ تھاری لہجے میں نولنا ایتی سرٹ اتھا کر پہینا کمرے سے
ناہر ئکل گنا تھا۔
قاسم نات سیو !قاسم جو ناہر خا رہا تھا پزدان کی آواز سیتے قورا رک گنا تھا۔
چی الال ؟
الال اتھوں نے مچھے بس خاتم اور زرش تھاتھی کو پہاں النے کا ینانا تھا۔قاسم نے قرمانیراداری سے
جواب دنا۔
وہ زرش تھاتھی کی پہن سے ئکاح کر لنا ہے خان نے۔اس کا جواب سن کر پزدان کو شدند جیرت
ہوئی تھی تھر وہ ہلکا شا مسکرانا تھا۔
وہ خاتم کہہ رہی تھی اتھیں گنسٹ روم دکھا دوں مگر میں اتھیں خان الال کے کمرے میں جھوڑ آنا
ہوں۔قاسم کی ہوسناری پر اس کی مسکراہٹ گہری ہوئی۔
پہیں الال بس اینا ینا ہے خان الال کی گاڑی پر شاند کسی نے جملہ کنا تھا۔قاسم نے جواب دنا۔
تم خاشکتے ہو لنکن جنسے ہی کوئی جیر ملے مچھے ینا د ی نا۔۔اور ہاں گل کو کہو شام کے لتے اجھا شا
کھانا ینا دے۔قاسم کو نولنا وہ ا یتے کمرے کی تجانے شا متے والے کمرے میں گنا تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 158
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
ناتھ روم میں سے قرسٹ انڈ کٹ ئکا لتے اس نے دونارہ ایتی بینڈتج کی تھی۔نا نکے اتھی کجے تھے
جو زنادہ خرکت کرنے کی وجہ سے جون رستے کا ناعث ین رہے تھے۔
آپ نلیز تجو کو یہ ینا یتے گا میں نے رمیز کس کنڈی یپ کرنے کا کہا تھا اور خان کو تھی کہتے گا کچھ یہ
ینابیں۔۔وہ ئقاب انارئی اب صرف حجاب میں تھی۔چہرے پر پربسائی کے شانے لہرا رہے تھے۔
خان کو الال کہا کرو زرش۔۔پزدان کے سیجندگی سے نو لتے پر زرش نے ہاں میں سر ہال دنا تھا۔
آپ کا خکم سر آنکھوں پر۔۔وہ زرش کو ج ھیڑنا ئکل نف مخسوس کرنا ی نڈ پر ل یٹ گنا تھا۔
اب مچھے ینابیں آپ زجمی کنسے ہونے ؟ وہ تھی ینڈ کے کنارے پر نک کر پزدان سے خاضے
قاصلے پر بیتھ گتی تھی۔
اس کا آپ سے کوئی ئعلق پہیں ہے زرش اتھی آپ ربسٹ کریں۔۔اس نے نات ہی چتم کر دی
تھی۔زرش میہ تھوالئی دوسری طرف آکر ل یٹ گتی تھی۔
****************
زمل اینا دو ییہ انار کر حجاب کھول کر رنلکس ہوئی ایتی چ یولری انارئی قربش ہوکر کچھ دپر آرام کرنے
کی عرض سے ل یٹ گتی تھی۔ا یتے آگے کی زندگی کا سوچتے اس کے پربسائی سے سر میں درد سروع
ہ و گ نا ت ھا ۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 160
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
کروبیں ندلتی وہ سونے کی کوشش کرئی اب اکنا خکی تھی۔اخانک روم کا دروازہ کھو لتے پر وہ ڈر کر
ب
اتھ یتھی تھی۔کمرے کی الیٹ اون ہونے ہی خان کے چہرے پر ئظر پڑنے اس نے شکون کا
شابس لنا تھا۔
م
لنکن اس کے کمل وجود پر ئظر پڑنے زمل کا جون جسک ہوا تھا۔
سر سے لے کر ناؤں نک وہ جون میں تھ نگا ہوا تھا۔اس کو دنکھتے ہی زمل کو وجست ہوئی
تھی۔خان سناٹ ئظروں سے اسے دنکھنا واسروم میں خال گنا تھا۔
زمین پر خان کے جون سے تھرے قدموں کے بسان دنکھتے زمل کے چہرے پر جوف صاف
دکھائی دے رہا تھا۔
نا ہللا یہ کس قسم شحص کے شاتھ میری شادی ہو گتی ہے ؟ وہ من ہی من میں سوچتی رونے
والی ہوگتی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 161
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
واسروم سے قربش ہوکر ئکلنا خان کمرے میں جوسیوبیں نک ھیر رہا تھا۔سفند سوٹ پہتے گنلے نالوں کو
ہاتھوں سے جھنکنا وہ اب ئظریں زمل پر ئکانے ہونے تھا۔
و۔۔وہ۔۔ میں آپ کی ی یوی ہوں۔۔اس نے جنسے خان سے زنادہ جود کو ینانا تھا۔
میں نے یہ پہیں نوجھا۔۔اتھو کسی دوسرے روم میں خاؤ۔۔خان کے شخت لہجے پر وہ کایپ گتی
ت ھی۔
میرے روم کے شاتھ والے میں خلی خاؤ۔۔وہ نےزار لگ رہا تھا۔
ھ ج
تم پہی رہو میں ہی خال خانا ہوں۔۔وہ ال کر دروازے کی طرف پڑھا تھا جب اس کی کمر پرسفند
ھ چی
ن
کرنے کو سرخ دنکھتے اس کی آ کھیں تھنل گتی تھیں۔
رکیں !آپ زجمی ہیں ؟ جون ئکل رہا ہے آپ کا ۔۔وہ ینڈ سے ییجے اپر کر اس کے ناس آگتی
تھی۔تھوڑی دپر واال جوف اب کہیں دور تھاگ گنا تھا۔
ا یتے کام سے کام رکھو۔وہ سرد لہجے میں نول نا کمرے سے ئکل گنا تھا۔زمل غصر کی اذان سیتی
خان کو خانے دنکھ کر وصو کرنے خلے گتی تھی۔
******************
زرناسہ نوی یورستی کے گ یٹ پر کھڑی کافی دپر سے ا یتے ڈرای یور کے آنے کا ای نظار کر رہی تھی۔جس
کا دور دور نک نام و بسان تھی دکھائی پہیں دے رہا تھا۔
زرناسہ تم اب نک گتی پہیں ؟ ماہم اس کے ییچھے سے آئی جیرت سے نولی تھی۔وہ ئفرینا آدھے
گھیتے سے خانے کے لتے ئکلی ہوئی تھی۔
ک
زرناسہ نے خاموسی سے سر ئفی میں ہالنے خادر کو یچ کر اینا سر ا ھے سے ڈھکا تھا۔
ج یھ
میں نے ینانا تھا یہ میرا تھائی زمان امرنکہ سے دو ہفتے پہلے وابس آنا ہے وہ مچھے آج جود لیتے آ رہا
ت
ہے تم تھی آخاؤ ہم تمھیں تحقاظت جھوڑ دیں گے۔ماہم کی نات پر اس نے لب تے ھر فی
ئ ت جی یھ
میں کوئی ائکار پہیں سیوں گی تم میرے شاتھ خا رہی ہو۔۔ماہم کے نو لتے پر اس نے زور و سور
سے سر ئفی میں ہالنے دوم قدم ییچھے لتے تھے۔
وہ دنکھو تھائی آ گتے ہیں آخاؤ۔۔وہ زپردستی اسے ا یتے شاتھ گھسییتے لگی تھی۔رونے واال چہرہ ینائی
زرناسہ خاموسی سے اس کے شاتھ خلتے لگی تھی۔
ہنلو تھائی۔۔یہ میری دوست زرناسہ ہے آج اس کا ڈرای یور پہیں آنا ہم اسے جھوڑ دیں گے۔۔
ماہم نے ڈرای یونگ سیٹ پر بیتھے زمان سے کہا تھا۔
آنکھوں سے گالشس ہنانے اس نے انک ناگوار ئظر خادر میں لیتی زرناسہ پر ڈالی تھی۔
ماہم اسے ییچھے سے آوازیں د یتی رہی تھی مگر وہ خاموسی سے تھاگ گتی تھی۔
رہتے دو اسے آؤ بیتھو دپر ہو رہی ہے مچھے۔۔زمان کے سرد آواز میں نو لتے پر وہ قورا گاڑی میں بیتھ
گتی ت ھی۔
انک گھیتے ئعد ڈرای یور کے آنے پر زرناسہ تھی وابس گھر لوٹ گتی تھی۔مگر اتجایہ جوف اس کی
آنکھوں میں صاف دکھائی دے رہا تھا۔
***************
خاتم زرش تھاتھی نے کہا ہے آپ کو کھانا کھال کر ہی میں کہیں خاؤں۔۔گل کی نات پر وہ ہلکا شا
مسکرائی۔
گل کنا تم ینا شکتی ہو خان کہاں ہے مچھے ان سے صروری نات کرئی ہے۔۔زمل کی نات پر گل
نے اسے ج ھٹ سے ینانا تھا۔
خاتم وہ دابیں طرف یتے گنسٹ روم میں ہیں۔گل کے ینانے پر وہ کھانا کھانے لگی تھی۔
شکریہ گل اب خانے ہونے خان کا کمرہ مچھے دکھا دو۔ہاتھ دھوئی زمل چہرے کو ڈھایپ خکی تھی۔
گل نے مسکرانے ہونے اسے خان کا کمرہ دکھا دنا تھا سب کے ایتی عزت د یتے پر وہ مسکرائی
ت ھی۔
مچھے انک صروری نات نوجھتی تھی آپ سے۔۔وہ مصیوط لہجے میں نولی تھی
خان نے بیند سے تھری سرخ آنکھوں سے اسے گھورا تھا۔خان کی شیز آنکھوں میں الل ڈورے
زمل کو مسمراپز کر گتے تھے۔
کنا نات نوجھتی ہے ؟ خان کے سناٹ لہجے میں نوجھتے پر اس نے ئظریں خان کے چہرے سے
قورا ت ھیر لی تھیں۔
مچھے کوئی کام تھا غلطی سے تمھارے روم میں آگنا تھا۔وہ سناٹ لہجے میں نوال۔
جھوٹ نول رہے ہیں آپ نے مچھے کہا تھا آپ مچھے لیتے آنے ہیں۔۔وہ خان کی نات دہرائی
نولی۔
غلطی سے میہ سے ئکل گنا ہوگا اب خاؤ پہاں سے مچھے کچھ دپر سونے دو۔۔خان کے نیز لہجے پر
وہ ڈرئی نیزی سے کمرے سے ئکل گتی تھی
***************
خان نے اگلے دن ہی زمل اور زرش کو قاسم کے شاتھ کراچی خان وال تھجوا دنا تھا۔
پزدان انک ہفتے ئعد وابس کراچی آگنا تھا اس کا نالن زرش کے شاتھ کچھ دن گھومتے تھرنے کا
تھا۔لجاطا وہ پہلے ہی زرش کو جیر دار کرحکا تھا۔زرش نے پہلے صاف ائکار کردنا تھا مگر زمل نے
اسے سمچھا تھجا کر پزدان کے شاتھ خانے پر آمادہ کر لنا تھا۔
وہ انک نار ہی پزدان سے ملی تھی مگراس کا اخالق زمل کو مناپر کر گنا تھا سب سے پڑی نات
ن
پزدان کی آنکھوں میں زرش کے لتے مجیت د کھتی وہ اس سے تھوڑی نے قکر ہو گتی تھی۔
اس دن لے ئعد زمل کی دونارہ خان سے نات پہیں ہوئی تھی۔زرش کے خانے کے ئعد وہ نوالئی
نوالئی تھر رہی تھی۔گل اس کے ناس انک گھییہ بیتھ کر نابیں۔ کر لیتی تھی مگر اس کے غالوہ
زمل کے ناس کرنے کو کچھ یہ ہونا تھا۔
آہہ۔۔الؤتچ سے آئی دردناک چیجوں اور شسنکیوں کو سیتی زمل جیرائی اور پربسائی سے اتھی تھی۔
وہ گل کی چیچیں تھیں۔نیزی سے خادر سے جود کو ڈھایپ کر وہ کمرے سے ناہر ئکلی تھی۔
یہ کنا ہو رہا ہے پہاں جھوڑیں اسے۔۔زمل اوتچی آواز میں نولی تھی۔
زمل کو نے شاجیہ اس سے جوف مخسوس ہوا تھا۔شیر خان کے اشارے پر اس کے ییچھے ک ھڑے
دو آدمی زمل کی طرف پڑھے تھے۔
زمل گل کے اشارے پر ا لتے قدم اتھائی تھا گتے ہونے ا یتے کمرے کی طرف خانے لگی
تھی۔جب ییچ ھے سے شیر خان کے آدمی نے خادر سے نکڑ کر زمل کو کھییجا تھا۔
زمل خادر نکڑے بیتھے بیت ھے ییچ ھے کھسکتے لگی تھی۔اخانک کمر پر ینلٹ تجتے سے وہ ئکل نف سے چیخ
ات ھی ت ھی۔
نورے گھر میں زمل کی چیچیں سنائی دے رہی تھی مگر اسے تجانے واال کوئی یہ تھا گل نےبسی
سے زمل کو ئکل نف میں دنکھتے رونے لگی تھی۔
اس نے ہمیں ہمارے آدمی کو مار کر تھیجا ہم اس سے اس کی ی یوی کی موت سے ندلہ لیں
گے۔شیر خان طیزیہ نوال تھا۔
اس گھر کو آگ لگا دو۔۔زمل کے یتم مردہ وجود کو دنکھتے شیر خان مسکرانے ہونے نولنا انک تھوکر
گل کے میہ پر مارنا ناہر ئکل گنا تھا۔
سر عند الم نان مل گنا ہے ملنان میں جھنا بیتھا ہے۔۔ارمعان نے خان کو ینانا۔ع ندالم نان نے
خان کا شستم ہنک کنا تھا جس کی وجہ سے بی یٹ ہاؤس میں خان پر جملہ ہوا تھا۔
تھر دپر کس نات کی ہم انک گھیتے نک ملنان کے لتے ئکل رہے ہیں۔ہمارے آدم یوں کو کہو اتھی
اسے یہ نکڑیں میں جود اسے نکڑوں گا۔۔خان کے شاتھ دسمتی مول لیتے کا اسے سیق میں جود
شکھاؤں گا۔۔خان ارمعان سے نوال۔
آج کل کام کی مصروفنات یہ ہونے کے ناعث الہور میں ہی ستے کر رہا تھا بس بنیر ورک ہی تھا
جو زنادہ پر ارمعان اور نافی لوگ کر رہے تھے۔
وہ بس وابس گھر ئی خانے کا پہایہ ڈھونڈ رہا تھا۔زمل کے شاتھ ئکاح کو وہ بس انک نوجھ سمچھ رہا
ت ھا ۔
ہنڈ کوارپر سے ئکلتے وہ سندھا بی یٹ ہاؤس گنا تھا۔انک کاال ینگ ئکا لتے اس میں ایتی انک سرٹ
اور پراؤزر ڈا لتے اس نے ینڈ کے ییجے یتے دراز کھول کر ان میں سے دو گیز اور ان کی نلنس ئکال
کر ینگ میں رکھی تھیں۔مجنلف قسم کے خاقو ئکا لتے اس نے ینڈ پر ر ک ھے تھے۔
کیڑے جییج کرنا وہ نلنک سرٹ اور بی یٹ پہن حکا تھا۔سرٹ کے اوپر سے چنکٹ پہیتے اس نے
چنکٹ میں خاقو جھنانے تھے۔تھر جھکتے اس نے سینسل جونے پہتے تھے جس کے ییجے خاقو
حفیہ انداز میں لگانے ہونے تھے۔
کچھ ہی دپر میں ایتی جیزیں ڈالنا وہ ارمعان کے شاتھ ملنان کے لتے ئکل حکا تھا۔
رات نک وہ لوگ ملنان پہیچ خکے تھے۔ارمعان کے شاتھ نالن ینانے ان لوگوں نے رات کو ہی
جملہ کرنے کا سوخا تھا۔انک گھیتے میں رئفربش ہونے وہ مظلویہ خگہ پہیچ خکے تھے۔
عندالم نان ناہر سے قدموں کی آواز سیتے ہوسنار ہوا تھا نیزی سے ا یتے کمییوپر پر ائگلناں خالنے
اس نے سینک آرگناپزبشن کے خالف جمع شاری ائقارمنشن آرمی کو سینڈ کرنا سروع کی تھی۔
پروسنشس سروع ہونے ہی وہ نیزی سے نافی جیزیں سم یینا ینگ میں ڈا لتے لگا تھا۔
کہاں تھا گتے کی یناری ہے منان صاجب۔۔دروازہ نوڑنے خان نے اندر داخل ہونے سرد
مسکراہٹ سے نوجھا۔
اسے دنکھ کر عندالم نان کے بسیتے جھونے جوف سے سفند پڑنے اس نے ارد گرد تھا گتے کی کوئی
خگہ ڈھونڈئی خاہی مگر کمرہ نورا ی ند تھا۔
پہاں سے تھا گتے کا کوئی راسیہ پہیں ہے۔۔خان عندالم نان کو دنکھنا سرد لہجے میں نوال۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 176
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
تم مچھے مار دوں ل نکن تم لوگوں کا شارا ڈ ی نا میں آرمی کو سینڈ کر حکا ہوں۔۔ارمعان خان کے
اشارے پر قورا کمی یوپر کے ناس گنا تھا چہاں پر % 56پروسنس کم نل یٹ ہوحکا تھا۔
سر اتھی ڈ ی نا سینڈ ہو رہا ہے۔۔ارمعان کی نات پر خان نے سرد ئظروں سے عندالم نان کو دنکھا۔
میں اسے کچھ پہیں کر رہا۔۔عندالم نان نےجوف انداز میں نوال۔
تمھارا بینا پہت ینارا ہے عندالم نان۔۔میرے آدم یوں کو اسے مارنے ہونے ہونے دکھ
ہوگا۔عندالمان خان کی دھمکی پر قورا ڈھنال پڑا۔
نلیز خان میرے بیتے کو کچھ مت کرنا میں اتھی یہ روک رہا ہوں۔۔وہ نیزی سے نول نا کمی یوپر پر بیتھنا
نیزی سے ائگلناں کی نورڈ پر خالنا انک میٹ میں ہی وہ پروسنس روک حکا تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 177
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
اسے نکڑو اور ل یپ ناپ تھی لے لو اس کا اور اس یند کمی یوپر کی ہارڈ ڈبسک تھی ئکالو ارمعان
۔۔ا یتے ییچھے کھڑے دو آدم یوں کو اشارے کرنے خان ارمعان سے نوال جس نے قورا کمی یوپر کی ہارڈ
ڈشک ئکا لتے عندالم نان کا ل یپ ناپ واال ینگ تھی اتھا لنا تھا۔
خان کے خالف خاکر تم نے پہت پرا کنا منان۔۔عندالم نان کے قریب خانے اس نے گردن
سے نکڑنے سنات انداز میں کہا۔
شیر خان نے میرا بینا کنڈی یپ کنا تھا۔ عندالم نان بس اینا ہی نوال تھا جب خان نے ا یتے آدم یوں کو
اسے لے خانے کا اشارہ کنا۔
اس میں موجود شارا ڈ ی نا کل نک مچھے مل خانا خا ہتے ارمعان اور یہ ل یپ ناپ اتھی ا بسے ہی
میرے کمرے میں پہیجا دو۔۔
وہ لوگ پہاں یتے ا یتے انک جھونے سے گھر میں فنام کر رہے تھے۔ جو ناہر سے غام یند پڑا گھر
لگنا تھا مگر اس کے بنسمیٹ میں قل ینک شستم ابسنال تھا۔۔
رات کافی ہوگتی تھی۔وہ لوگ آرام کرنے کے لتے ا یتے ا یتے کمروں میں خلے گتے تھے۔
************
آپ یتمار پڑ خابیں گی زما زڑگیہ۔۔پزدان نے اس کے کافی کا کپ قریب پڑے میز پر رکھتے زرش
کے نال چہرے سے ہنانے اسے پرمی سے کہا۔
لنکن مچھے خانا ہے میں پہلی نار پرف ناری دنکھ رہی ہوں اور ابسا ہو ہی پہیں شکنا میں اسے
اتجوانے یہ کروں۔۔زرش کے صد کرنے پر پزدان ہار ماینا اسے ناہر النا تھا۔
یہ جملہ آپ کو کافی مہ نگا پڑے گا۔۔پزدان نے ییجے جھکتے پرف کا پڑا شا گوال چیخ کر تھاگتی ہوئی
زرش کے سر پر مارا تھا۔
وہ چیجتے ہونے پرف پر گری تھر نیزی سے اتھتے اس نے پرف کا پڑا شا گوال ینانے پزدان کو مارا جو
اس نے ییجے جھکتے ہونے مس کر دنا تھا۔
وہ پزدان کو ہنستے ہونے دنکھ کر پرف و بسے ہی اتھا کر اس کی طرف تجوں کی طرح تھینکتے
لگی۔۔پزدان اس کی خرکت پر ہنسنا ہوا اسے خڑا رہا تھا۔
زرش اتھ کر نیزی سے ہاتھ میں پرف کا گوال نکڑ کر تھاگتی ہوئی پزدان کے ناس آنے لگی۔۔
زرش ہاتھ میں موجود پرف پزدان کے چہرے پر تھینکتے ہنستے لگی تھی۔پزدان پرف میہ سے ہنانا
اس کے شاتھ ہنستے لگا تھا۔
ایتی اور پزدان کی نوزبشن کا چنال کرئی زرش سرم سے قورا پرف پر ل یٹ گتی تھی۔
دونوں کے اوپر آسمان سے سندھی پرف گر رہی تھی۔رات کی خاموسی میں ان دونوں کی نیز
دھڑکییں ارئعاش یندا کر رہی تھیں۔
زما زڑگیہ قورا اتھیں اندر خلیں۔۔سردی کی شدت پڑھتی مخسوس کرکے پزدان نے زرش کو اتھانا
تھا۔ دونوں کے کیڑے پرف پر لییتے کی وجہ سے گنلے ہو گتے تھے۔
زرش کو کا بیتے دنکھ کر پزدان اسے قورا کاییج میں لے گنا تھا چہاں ہیینگ شستم اون تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 182
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
زرش کے کیڑے جییج کرنے کے ئعد پزدان نے تھی قورا کیڑے ندلے تھے۔زرش کیچن میں موجود
قرتج سے ئکال کر کھانا گرم کرنے لگی تھی۔اس کے چہرے پر انک جوئصورت مسکراہٹ رقصاں
تھیں۔۔
پزدان کیچن میں موجود بینل کے گرد پڑی دو کرسیوں میں سے انک پر بیتھ کر اینا مونانل ئکالنا اس
پر منسحز چنک کرنا نار نار زرش کو دنکھ رہا تھا۔
پزدان میرا دل گ ھیرا رہا ہے۔۔ابسا لگ رہا ہے کچھ پہت پرا ہونے واال ہے۔۔زرش پربسائی سے کھانا
بینل پر لگائی نولی۔۔
کچھ پرا پہیں ہونے واال آپ کو و بسے ہی پرے چنال آرہے ہوں گے۔۔
آپ مچھے "تم "کہا کریں زنادہ اجھا لگے گا۔۔وہ پزدان کی نات پر ہلکا شا مسکرائی نولی۔
پہیں۔۔مچھے بسند پہیں ہے ا بسے لگنا ہے آپ ئکلف کر رہے ہیں نا کوئی عیر نال رہا ہے
مچھے۔۔زرش کے میہ ئگاڑ کر نو لتے پر وہ مسکرانا
زما زڑگیہ آ بیندہ کے ئعد تمھیں نے ئکلفی سے ئکارا کروں گا۔۔وہ خاولوں کا جمچ میہ میں ڈالنا نوال
زرش اس کے ایتی خلدی مان خانے پر مسکرائی۔۔
میری تجو سے نات کروا دیں پزدان مچھے شکون مل خانے گا۔۔دل ان کو لے کر نےجین شا ہو رہا
ہے۔۔کھانا کھانے کے ئعد دونوں ہی آرام کرنے کے لتے لییتے لگے تھے جب زرش نولی۔
پزدان نے اس کے نو لتے پر گھر کے تمیر پر کال مالنے گل کے کال اتھانے پر اسے خاتم کی
نات زرش سے کروانے کا کہا۔۔
میں ہللا کا شکر ہے تھنک ہوں زرش بس و بسے ہی کچھ طی نعت ڈاؤن ہے تم یناؤ کنا کر رہی تھی
؟ پزدان کے شاتھ اتجوانے کر رہی ہو ؟ زرش زمل کے سوالوں پر مسکرائی۔۔
چی تجو پہاں مچھے پہت مزا آرہا ہے اور آپ نلیز کوئی منڈسن لے لیں۔۔زرش کی قکر پر زمل
مسکرائی تھی۔
اجھا لے لوں گی۔۔تم میری قکر کرنا جھوڑ دو ا یتے سوہر کی قکر کرو۔۔زمل ہلکا شا مسکرائی اسے
ینگ کرنے کے لتے نولی۔۔
تجو وہ جود ای نا چنال رکھ شکتے ہیں۔۔وہ لب دنا کر مسکراہٹ روکتی پزدان کو دنکھتے لگی جو مسکرانے
کن
ہونے اس کی گود میں سر رکھ کر آ یں موند گنا تھا۔
ھ
ت ھا ۔
ہاہاہا۔۔ مچھے تم سے پہیں پزدان سے کہنا خا ہتے تھا وہ تمھارا چنال ر ک ھے۔۔زمل ہنستے ہونے نولی
تھی۔پزدان نے تھی شاند زمل کی نات سن لی تھی جو مسکرانے لگا تھا۔زرش نے نے شاجیہ
میہ تھوالنا۔۔
تم آرام سے اتجوانے کرو چندا میری قکر کرنا جھوڑ دو پہاں میری دنکھ تھال کے لتے کافی لوگ
موجود ہیں۔۔زمل اسے سمچھانے لگی تھی۔
مزند کچھ دپر نات کرکے وہ کال یند کر گتی تھی۔زرش نے قون یند کرنے پزدان کو دنکھا جو اس
کے ی یٹ کے ارد گرد نازو ڈالے مزے سے سو رہا تھا۔
اس کی گرم شابسیں جود پر مخسوس کرنے زرش کے گال بیتے لگا تھا یہ نو شکر تھا وہ سو رہا تھا وریہ
صرور زرش کی نانگ کھییجنا۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 186
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
****************
سر ہارڈ ڈشک میں سینک آرگناپزبشن کا شارا ڈ ی نا موجود ہے۔۔ارمعان نے ڈشک چنک کرنے
جیرائی سے خان کو ینانا۔
کوئی اندر کا آدمی ہمارے خالف کام کر رہا ہے۔۔ایتی مہنگی شکیورئی ہاپر کرنے کا کنا قاندہ جب وہ
آرگناپزبشن کا ڈ ی نا شکیور پہیں کرشکتے۔۔ارمعان ایتی نگرائی میں تم سب کء انوبسینگنشن کرو گے
اور یہ ڈشک مچھے دے دو۔۔خان نے ہ نکار تھرنے سرد لہجے میں نو لتے اس سے ڈشک لے کر
ا یتے ناس رکھ کی تھی۔
اتھی اس سے جساب تھی پراپر کرنا ہے۔۔میں زرا اسے دنکھ کر آنا یب نک تم لوگ وابس خانے
کی یناری کرو۔۔دوپہر کا انک تجے کا ناتم تھا۔جب خان بنسمیٹ میں یتے سنل کی طرف پڑھا۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 187
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
عندالم نان کو کرسی سے ناندھا گنا تھا چنکہ اس کے میہ میں کیڑا تھوبسا گنا تھا جس سے وہ نول
پہیں نا رہا تھا۔۔خان نے اس کے قریب خانے اس کا میہ کھوال تھا۔
ایتی صقائی میں کچھ نولنا خا ہتے ہو ؟ خان نے سرد مہری میں سوال کنا۔۔
خان انک موقع دے کر دنکھو میں تمھارے لتے خان تھی دے دوں گا۔۔شیر خان نے مچھے مج یور
کنا تھا۔۔خان میرا بینا صرف جھ شال کا ہے اس پر گن رکھ ان لوگوں نے مچھے یہ سب کرنے کا
کہا تھا۔۔ خان وریہ میں تمھارے خالف کتھی یہ خانا۔۔اس کی قرناد سینا خان کا خاقو نکڑا ہاتھ
شاکت ہوا تھا۔۔
تمھاری وقا داری خا ہتے مچھے عند الم نان تمھارے بیتے کی حقاظت کی ذمہ داری میں لی نا ہوں۔۔خان
نے معاہدہ کنا تھا۔
سر انک پری جیر ہے۔۔ارمعان کی نات سیتے خان نے اس کی طرف سوالیہ ئگاہوں سے دنکھا۔
سر خان ونال کو آگ لگا دی ہے شیر خان نے۔۔ارمعان کی نات سیتے غصے کی زنادئی سے اس
کے ہاتھ کا بیتے لگے تھے۔۔
سر۔۔۔ خاتم اور گل ونال میں تھیں۔۔ارمعان کے جواب پر خان نے ا یتے ہاتھ میں موجود خاقو
غصے سے دنوار کی طرف تھی نکا تھا۔۔
پ
کنا وہ دونوں تحقاظت ئکال لی گییں ہیں ؟ خان نے ڈرای یور کرنے ارمعان سے نوجھا الہور ہیجتے
ہی ان کی کراچی کی قالیٹ تھی۔
سر شیر خان نے گل کو۔۔۔ اور خاتم کو۔۔۔مارا تھی ہے ان دونوں کی خالت پہت خراب ہے
قاسم نے اتھیں پرای یو یٹ ہوسینل میں لے گنا ہے۔۔ مگر ان کے تجتے کے خابسز کافی کم
ہیں۔۔۔ارمعان کے ینانے پر خان نے غصے سے مکہ ینانے ڈبش نورڈ پر مارا تھا۔
زمل اور گل کی خالت کا قصور وار وہ کہیں یہ کہیں جود کو ہی سمچھ رہا تھا۔
قاسم کہاں مرا ہوا تھا جب شیر خان میرے گھر آنا ؟ خان نے چنگھارنے لہجے میں نوجھا۔۔
پ
میں اس کی الپرواہی پر کھال ادھیڑ دوں گا انک نار مچھے کراچی ہیجتے دو جو جو شکیورئی پر معمور تھے
ان سب کا اتجام پہت پرا ہوگا۔۔
عربش کو قون مالؤ اسے کہو الہور میں موجود شیر خان کے سراب کے کارخانے کو آگ لگا
دے۔۔۔خان ا یتے غصے پر قانو نانے نوال۔۔
ارمعان نے انک ہاتھ سے قون مالنے اس نے عربش نامی یندے کو خان کا خکم دنا تھا۔۔
خان کا خکم ما یتے قورا ہی شیر خان کے انلگل سراب کے کارخانے میں آگ لگا دی گتی تھی۔۔
شیر خان جو ایتی کامنائی کا جشن منا رہا تھا۔۔ا یتے ئفصان کا سینا تھڑک اتھا تھا۔
اس خان کو میں جود ا یتے ہاتھوں سے فنل کروں گا۔۔شیر خان غصے میں چیجا تھا اس کے ارد گرد
کھڑے آدمی اس کا غصے سے ڈرنے ییچ ھے ہٹ گتے تھے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 191
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
انک چنگ تھی جو خان اور شیر خان میں سروع ہوخکی تھی۔اب اس کا کنا اتجام ہونا تھا یہ وفت
نے ینانا تھا کون کس کے ہاتھوں مرے گا نا کون یہ چنگ جیتے گا یہ وفت نایت کر دے گا۔۔
****************
ہمیں قورا کراچی لوینا ہے۔۔پزدان جو قون سیتے کے لتے کاییج سے ناہر ئکال تھا قورا اندر وابس آنا
زرش سے نوال ان کا نالن آج نازار خانے کا تھا۔
ایتی خلدی ک یوں آپ نے کہا تھا ہم دو دن مزند رکیں گے ؟ زرش نے سوال کنا۔
میں جو نول رہا ہوں وہ قورا کرو زرش۔۔پزدان کے شخت لہجے پر وہ ڈر گتی تھی۔پہلی نار اس نے
زرش سے ا بسے نات کی تھی۔۔
زمل کے شاتھ بنش ہونے والے خادنے کی جیر وہ زرش کو کنسے ی نانے اسے سمچھ پہیں آرہی
تھی۔۔زرش کا ناراض سہرہ دنکھتے اس نے گہرا شابس لنا تھا۔۔
قالیٹ کے دوران زرش سونے ہونے ہی آئی تھی۔۔پزدان شارا راسیہ خان کے نارے میں سوچ
کر پربسان تھا۔وہ خاینا تھا یہ جیر خان کے لتے کیتی ئکل نف دے ہوگی۔۔
پزدان ہم پہاں کنا کر رہے ہیں ؟ ہوسینل کو دنکھتے زرش نے پربسائی سے نوجھا۔۔
آپ کچھ نول ک یوں پہیں رہے ؟ وہ چیخ کر خلتے ہونے پزدان کے ییچھے خانے ہونے نولی۔۔
گھر میں آگ لگ گتی تھی زرش زمل اور گل دونوں گھر میں موجود تھی اس لتے وہ دونوں زجمی
ہوئی ہیں۔۔پزدان نے کچھ نات جھنانے ینانا۔۔
وہ لوگ آئی سی نو کے ناہر پہیچ خکے تھے چہاں بیتھا پربسان شا قاسم اتھیں دنکھ کر کھڑا ہو گنا تھا۔
ن
سر گل کو وہ لوگ تجا پہیں نانے۔۔قاسم اقسردگی سے نوال۔۔پزدان نے آ کھیں زور سے میچ کر
کھولیں تھیں۔
خاتم کی خالت پہت پری ہے اگلے اڑنالنس گھیتے ان کے لتے پہت مسکل ہے ڈاکیر کے مظانق
اتھیں دغاؤں کی صرورت ہے۔۔زمل کا سیتے ہی زرش لہرا کر زمین پر گر گتی تھی۔۔
پزدان نے پربسائی سے اسے ایتی ناہوں میں اتھانا تھا۔۔اسے کمرے میں لے خانے اس کا چنک
اپ ہوا تھا۔ڈاکیر نے یینشن کی وجہ سے زرش کے نے ہوش ہونے کا ینانا تھا۔۔
پزدان جود اس شاری صورت خال پر پربسان ہو گنا تھا۔۔زرش کے ما تھے پر نوسہ د ی نا وہ اس کے
کمرے سے ئکل آنا تھا۔
ب
زرش کو کچھ دپر ئعد ہوش آگنا تھا وہ یب سے آپربشن ت ھنیر کے ناہر یتھی قرآئی آنات پڑھ رہی
تھی۔پزدان سے وہ انک لفظ پہیں نولی تھی۔
نال یوں اور مسی یوں میں خکڑی زمل کو نار نار دنکھتے کا جوصلہ زرش میں پہیں تھا۔
دس گھیتے کے اذ یت دے سفر کے ئعد خان کراچی پہیجا تھا۔۔زمل کا نوجھتے وہ سندھا آئی سی نو کی
طرف آنا تھا۔۔
وہ تھنک پہیں ہے ؟ اور گل مر خکی ہے خان۔۔پزدان کے نو لتے پر خان کے چہرے پر شانے
لہرانے تھے۔
یہ سب آپ کی وجہ سے ہوا ہے۔۔زرش اخانک اتھتی خان پر چیچی تھی۔۔ئقاب میں جھتی روئی
ھ ت گ غ ھ کن
روئی آ یں خان کو صے سے ھور رہی یں۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 196
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
زرش اینا لہجہ درست کرو۔۔پزدان ناگواریت سے اس کے لہجے پر جوٹ کرنا نوال۔۔
میں ا بسے ہی نولوں گی۔۔میں تچی پہیں ہوں سب سمچھ رہا ہے آپ سب لوگ مچھ سے کچھ جھنا
رہے ہیں۔۔وہ چیخ کر نول رہی تھی۔
جھوڑو مچھے پزدان۔۔۔خان کو اشارے سے ینانا پزدان زرش کو زپردستی ا یتے شاتھ لے گنا تھا۔
وہ سناٹ ئظروں سے زمل کے یتم مردہ سے وجود کو دنکھ رہا تھا۔
آپ بنسیٹ کے رنلیی یو ہیں ؟ ییچھے سے انک ڈاکیر آنا نوجھتے لگا تھا۔
نلکل پہیں قورا کسی لنڈی ڈاکیر کو لے کر آؤ۔۔خان غصے سے نوال وہ کنسے پرداست کر شکنا تھا اس
کی پردہ دار ی یوی کو کوئی نامحرم د نکھے۔۔وہ نو خا گتے میں جود کو سییچ سییچ کر رکھتی تھی۔تھر خان اس
کی اس خالت میں اس کے پردے کا چنال ک یوں یہ رکھنا۔۔
ہ سین پ
اس لنڈی ڈاکیر کو قورا گھر سے نوالؤ اسے یناؤ دس میٹ میں وہ ہو ل یہ چی خان اسے دینا
ی
سے غایب کردے گا۔۔ڈاکیر خان کی دھمکی پر نیزی سے فی منل پرس کو زمل کو چنک کرنے کی
ہدانات د ی نا خال گنا تھا۔۔۔
ندلے کی انک آگ تھی جو خان کے سیتے میں شدت سے خل اتھی تھی اب اس کی چنگھارناں
کس کس کو خالئی ہیں یہ پہت خلد وفت ینانے واال تھا۔۔۔
•••••••••••••••••••••••••••••••
زرش آ بیندہ کے ئعد تمھاری خان سے ندتمیزی میں نالکل پرداست پہیں کروں گا۔۔اور جو ہوا وہ
صرف خادیہ تھا خان کا اس سے کوئی ئعلق پہیں ہے۔۔زرش کو انک شاینڈ پر النے پزدان نے
سمچھانا۔
مچھے آپ لوگوں سے نات ہی پہیں کرئی تجو صرف اور صرف آپ دونوں کی وجہ سے اس خال میں
ہ پ
چی ہے۔۔ ی
یہ خانے وہ کون سی میجوس گھڑی تھی جو آپ جنسے لوگوں سے میرا واسطہ پڑا۔۔وہ غصے میں نول
یھ ت
رہی تھی۔پزدان نے ضنط سے متھناں یچیں۔
تجو کے صخت مند ہونے ہی ہم پہاں سے خلے خابیں گے۔وہ ینا پزدان کی طرف د نک ھے نولی۔۔
کچھ نوجھ رہا ہوں میں جواب دو ؟ پزدان کے شجتی سے نو لتے پر وہ دو قدم ییچ ھے ہوئی۔
ہاں میں آپ جنسے شحص کے شاتھ پہیں رہ شکتی جس کا یہ تھی غلم پہیں وہ زندہ تھی رہے گا نا
پہیں۔۔زرش نےدردی سے نولتی نلٹ گتی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 200
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
زرش خاموسی سے خائی خان پر ئگاہ غلط ڈالے ئعیر خاموسی سے بیتھ کر قرآئی آنات پڑھتے لگی
ت ھی۔
تم تھنک ہو ؟ پزدان خان کے ناس آنا تھا۔اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے اس نے نوجھا۔
ہمم۔۔تم زمل کو سفٹ کرنے کا ای نظام کرو۔۔۔اس کے ہوش آنے ہی ہم اسے سفٹ کر دیں
گے۔۔یب نک ہوسینل کی شکیورئی ڈنل کر دو ا یتے تھروسے مند لوگوں کو صرف اس طرف آنے
د ی نا۔۔میں اب کی نار کسی تھی قسم کی کوناہی پرداست پہیں کروں گا۔۔
خان اس کا قصور پہیں۔۔پزدان قاسم کو دنکھنا دھتمی آواز میں نوال زرش کی وجہ سے وہ لوگ آہسیہ
آواز میں نات کر رہے تھے۔
سر انک اور جیر ملی ہے۔۔قاسم ڈرنا ڈرنا ان کے قریب گنا تھا۔
خان نے اسے سرد ئظروں سے گھورا۔پزدان اسے سوالیہ ئظروں سے دنکھ رہا تھا۔
سر گل کو پہلے تھی کتی نار آکر شیر خان بسدد کا سکار ینا حکا ہے۔۔قاسم کے ینانے پر ئکل نف سے
ن ھ ت ھ کن
خان نے آ یں یند کی یں۔پزدان نے پربسائی سے خان کی طرف د کھا تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 202
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
انک زور دار مکہ قاسم کے چہرے پر خان کی طرف سے پڑا تھا۔قاسم سندھا زمین پر گرا تھا۔زرش
ن
نے آ کھیں تھنال کر خان کو دنکھا تھا۔
شکیورئی ڈنل کرواؤ پہاں کی۔۔پزدان کو نولنا خان قاسم کو کالر سے نکڑنا کھڑا کرنا ا یتے شاتھ ناہر لے
گ نا ت ھا ۔
زرش نے خان کو خانے دنکھ کر اقسوس سے سر ئفی میں ہالنا۔پزدان کی ئظریں جود پر مخسوس کرئی
وہ ئظریں جھکا گتی تھی۔
***********
میری اور پزدان کی عیر موجودگی میں یہ تمھاری ذمہ داری تھی گل اور زمل کی حقاظت کرنا۔۔قاسم کو
گاڑی میں تھینکتے خان نے غصے سے دھاڑنے ڈرای یونگ سیٹ سیتھالی تھی۔
جیردار جو انک لفظ تھی نوال زنان کاٹ کر ناہر تھینک دو گا۔۔گاڑی کی سینڈ پڑھانے خان نے
نےناپر لہجے میں کہا۔
کہاں مرے ہونے تھے تم جب وہ شحص میری ی یوی اور گل کو مار رہا تھا۔۔سنسان خگہ گاڑی
رو کتے خان نے قاسم کو گاڑی سے ئکاال تھا
سر میں۔۔ میری غلطی تھی سر میں۔۔ قاسم کے بسلتم کرنے پر خان نے دونارہ مکہ اس کے
میہ پر مارا تھا۔۔
اس نار غلطی ہوئی تھی تم سے۔۔ مگر اس سے پہلے گل کو کنسے وہ شحص آکر مارنا رہا۔۔۔اس کے
میہ یند رکھتے پر خان کو مزند غصہ آرہا تھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 204
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
انک میٹ میں میری ئظروں سے دور ہوخاؤ قاسم وریہ خان لے لوں گا تمھاری۔۔خان سرد مہری
سے نوال قاسم سرمندہ ئظروں سے دنکھنا اتھ کر ا یتے زجمی وجود کو سیتھال نا دوسری خایب پڑھ گنا
ت ھا ۔
نویٹ پر زور سے ناؤں مارنے اس نے ای نا غصہ ئکاال تھا۔انک دن میں شاری زندگی الٹ نلٹ گتی
ت ھی۔
**************
زرناسہ نار کنا ہو گنا تم مچھ سے نات ک یوں پہیں کر رہی ؟ جب سے زنان تھائی سے تمھیں مالنا
ہے تم مچھ سے کیرائی تھر رہی ہو۔۔ماہم نے اس کا راسیہ رو کتے پربسائی سے نوجھا۔
تم کچھ نو جھنا رہی ہو یناؤ کنا نات ہے ؟ ماہم کے نو لتے پر اس کا ینگ قق ہوا تھا۔
کچھ پہیں جھنا رہی میں۔۔وہ نیز لہجے میں نولتی ا یتے ہاتھ میں موجود کناب پر گرفت مصیوط کر گتی
تھی۔۔
میرے اور تھائی شاتھ لیچ پر خلو نا تھر مچھے یناؤ کنا جھنا رہی ہو۔۔ماہم نے اسے نانوں میں الچھانا
نار السٹ تھری لنکحر ینک کر دیں گے تم قکر مت کرو ناتم سے وابس آخابیں گے۔۔ماہم نے
خل ئکاال۔۔
اوکے تھر مچھے یناؤ کنا جھنا رہی ہو۔۔۔ماہم کے نوجھتے پر وہ لب کجلتے لگی۔۔
پہلے بین لنکحر لیتے کے ئعد ماہم زرناسہ کو ا یتے شاتھ نوی یورستی سے ناہر لے گتی تھی۔
پراؤن جنیز اور سفند سرٹ پہتے نالوں کو ییچ ھے کی طرف سیٹ کتے زمان گاڑی میں بیتھا ماہم کا
ای نظار کر رہا تھا جب اس کے شاتھ آئی زرناسہ پر ئظر پڑنے اس کی آنکھوں میں ناگواریت سمٹ
آئی۔۔
شکن رنگ کا سوٹ پہتے شاتھ پراؤن خادر اوڑھے زرناسہ کی ڈربسنگ زمان سے میچ کر رہی تھی۔
جود پر ئظریں مخسوس کرنے زرناسہ نے ڈر کر ئظریں اتھا کر دنکھا تھا چہاں گاڑی میں بیتھے زمان کی
ئظریں ا یتے وجود کے آر نار ہونے اس کے قدم نے شاجیہ رک گتے تھے۔
کنا ہو گنا رک کیو گتی ہو تھائی کو ای نظار کرنا بسند پہیں خلدی خلو۔۔ماہم اس کا ہاتھ نکڑئی ئفری نا
ت یھ ک
یجتی ہوئی اسے ا یتے شاتھ لے کر گاڑی ناس آئی ھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 208
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
آخاؤ خلیں پہلے ہی کافی دپر سے آئی ہو۔۔زمان کے شخت لہجے میں نو لتے پر ماہم نے لب دنا کر
سوری کہتے زرناسہ کو تچھلی سیٹ پر دھکنال تھا۔
جود اس کے شاتھ بیتھتے ماہم نے زمان کو خلتے کا کہا تھا۔۔ینک مرر سے تھی اس کی ئظریں زرناسہ
کو۔مخسوس ہو رہی تھیں۔۔ایتی خادر کا کویہ ا یتے ہاتھ میں زور سے نکڑے وہ ایتی گ ھیراہٹ کم
کرنے کی کوشش کرنے لگی تھی۔
***************
زمل کی طی نعت کافی خد نک سیتھل گتی تھی مگر ئکل نف کی وجہ سے اسے زنادہ پر نے ہوش رکھا گنا
تھا۔خان کے کہتے کے مظانق پزدان نے اسے گھر میں سفٹ کروا دنا تھا چہاں وہ سب لوگ رہ
رہے تھے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 209
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
ڈاکیرز اور تمام جیزوں کا ای نظام کر دنا گنا تھا۔زرش ہر نل زمل کے شاتھ رہتی تھی۔ پزدان اور
زرش کی دونارہ نات پہیں ہوئی تھی۔انک سرد دنوار تھی جو ان دونوں کے درمنان خانل ہوخکی
ت ھی۔
زمل ک نازو اورانک ناؤں خل گنا تھا مگر پروفت اسے تجانے پر وہ کافی خد نک تچ گتی تھی۔جس
پر زرش ہللا کا شکر ادا کرئی پہیں تھک رہی تھی۔
شیر خان کی وجہ سے زمل کو اندروئی تھی کتی جوبیں لگی ہوئی تھیں جس وجہ سے وہ جب تھی
ہوش میں آئی اسے ئکل نف مخسوس ہوئی تھی۔
ب
خان کے کمرے میں آنے پر تھی زرش خاموسی سے زمل کے قریب یتھی رہی تھی۔
تمھیں پزدان نال رہا ہے۔۔۔خان کے نو لتے پر زرش گہرا شابس لیتی انک ئظر خان پر ڈالتی جپ
خاپ خلی گتی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 210
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
خان زمل کو دنکھنا اس کے قریب آکر بیتھ گنا تھا۔اس کے سونے چہرے پر ئظر ڈا لتے وہ شاینڈ
بینل پر پڑی کناب اتھا کر پڑھتے لگا تھا۔
وہ ہر روز دو گھیتے کم سے کم زمل کے ناس صرور گزارنا تھا۔اس نے دو دنوں میں خان ونال کی
شکیورئی پر معمور لوگوں کی کھال ادھڑ دی تھی۔
شکیورئی والے شیر خان سے ڈرنے اسے خاموسی سے خان کی عیر موجودگی ونال میں آنے
د یتے۔۔یہ نات خان کر ہی خان کا بس یہ خل رہا تھا۔ان سب لوگوں کو و بسے ہی مار کر کسی خگہ
یند کرکے زندہ خال دے۔۔
گل کو اتھوں نے انک دن پہلے ہی دفنا دنا تھا۔اس کی موت کا دکھ خان کو تھا۔اس کی ئکل نف اور
اذ یت کا سوچتے خان نے شیر خان سے ندلہ لیتے کا سوخا تھا۔
نائی۔۔زمل ہوش میں آئی سرگوسی میں نولی۔۔خان اس کے قریب یہ بیتھا ہونا نو شاند سن یہ نانا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 211
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
اس نے زمل کی جواہش پر کناب رکھتے نیزی سے گالس میں نائی ڈا لتے اجیناط سے ینڈ پر اس
کے شاتھ بیتھتے اس کے ہوی یوں سے گالس لگانا تھا۔
کہیں درد ہو رہا ؟ اس کے نال چہرے سے ہنانے خان نے پرم لہجے میں نوجھا۔
کچھ کھالو تھر میں منڈسن د ی نا ہوں۔۔خان نے اس کے گرد نازو تھنالنے دوسرے ہاتھ سے
شاینڈ بینل پر پڑے قون کو اتھانے مالزمہ سے سوپ ینا کر النے کا کہا تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 212
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
گل کی طی نعت کنسی ہے ؟ زمل نے اخانک گل کے نارے میں ناد آنے نوجھا۔خان نے لب
شجتی سے ی یوست کتے تھے۔۔
آپ ینا ک یوں پہیں رہے ؟ اس نے ایتی نات پر زور د یتے نوجھا۔خان کی خاموسی اسے کھنک رہی
ت ھی۔
گل اب اس دینا میں پہیں رہی۔۔وہ لفظوں کا مناسب چناؤ کرنا گونا ہوا۔زمل نے نےئقیتی سے
ن
ایتی آ کھیں کھول کر خان کو دنکھا جو اس سے ئظریں خرا گنا تھا۔
مالزمہ کے سوپ النے پر اس نے مالزمہ کو اشارہ کنا جس نے زمل کو اتھا کر سوپ نال دنا تھا۔
دونوں ہی خاموش ت ھے انک دوسرے سے کچھ پہیں نول رہے تھے۔خان نے اسے منڈسن دنکھ
کر دی تھی۔وہ منڈسن لیتی وابس ل یٹ گتی تھی۔
اسے انک ئظر دنکھنا خان مالزمہ کو اس کے ناس جھوڑنا خال گنا تھا۔زمل تھی دوای یوں کے زپر اپر
کچھ ہی دپر میں سو گتی تھی۔
****************
تھائی آپ اور زرناسہ کنل لگ رہے ہیں دونوں کی ڈربسنگ انک جنسی ہے۔۔ماہم چہکتے ہونے
نولی۔۔
زرناسہ کے خلق میں خاول تھنس گتے تھے۔کھابستے ہونے اس نے نائی کا گالس اتھانے ل یوں
سے لگانا تھا۔
زمان ماہم کی نات پر غصے سے اسے گھور رہا تھا۔جو اس کے غصے سے نے جیر زرناسہ کو دنکھ رہی
ت ھی۔
ب
ماہم زرناسہ کو اشارہ کرئی اتھ گتی تھی۔وہ نو پہلے ہی خانے کو ی نار یتھی تھی ج ھٹ سے اتھ کر ماہم
کے ییچھے ناہر ئکل گتی تھی۔
ب
میرا مونانل وہ بینل پر پڑا رہ گنا ہے میں انک میٹ میں آئی تھائی۔ماہم گاڑی میں یتھتی اینا
مونانل یہ ملتے پر قورا اپر کر ربسیوریٹ میں پڑھ گتی تھی۔
معصوم بیتے کی انکینگ اجھی کرئی ہو۔۔زمان شگریٹ کا ینکٹ ئکالنا اس کے وجود پر ئظریں گاڑھے
نوال۔
زرناسہ گ ھیرا ہتے ہونے ایتی خادر کا نلو ائگل یوں میں گھمانے لگی تھی۔
یہ ادابیں میرے شا متے مت دکھاؤ الچھن ہوئی ہے مچھے۔۔وہ اس کے نال خادر کے اندر کرنے پر
غصے سے نوال۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 216
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
زرناسہ کو اس شحص سے جوف آنے لگا تھا۔زمان مزند کچھ نولنا ماہم کے آنے پر خاموش ہو گنا
تھا۔زرناسہ نے شکون کا شابس لنا تھا۔
**************
اب مچھ سے کتھی نات پہیں کرو گی ؟ زرش کچن میں کھڑی نائی ئی رہی تھی جب اس کے ییچھے
کھڑے ہونے پزدان نے سرگوسی میں نوجھا۔
اس کی شابسیں زرش ایتی گردن پر مخسوس کرئی گالس کو مصیوظی سے تھام گتی تھی۔
آپ نے تھی نات پہیں کی ؟ وہ شکوہ کن انداز میں نولی غصہ تھنڈا ہونے کے ئعد اسے پزدان
سے کی گتی ندتمیزی پر تچھناوا ہوا تھا۔
اس کی خرکت کرئی ائگل یوں کا لمس زرش کی رپڑھ کی ہڈی میں سنسناہٹ یندا کرنے لگا تھا۔
میں کل سے انک ہفتے کے لتے بساور خا رہا ہوں۔۔پزدان نے اسے اطالع دی۔
یھ ت ت
ک یوں ؟ اس کی طرف مڑنے زرش نے ھیویں یچ کر نوجھا۔
مچھے وہاں انک کام ہے۔۔اس کی آنکھوں میں دنکھتے پزدان نے پرم لہجے میں کہا۔۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••••
پزدان کے منانے پر خان آج رات زمل کے ناس ر کتے کو راضی ہوگنا تھا۔کمرے میں موجود
صوفے پر وہ آرام سے بیتھ کر اینا ل یپ ناپ کھول حکا تھا۔
ا یتے ناس موجود ہارڈ ڈرای یو کو ل یپ ناپ سے کینکٹ کرکے خان نے دی سینک آرگناپزبشن کی
شاری ائقارمنشن دنکھنا سروع کی تھی۔
تمھارے پرنادی کے دن سروع ہونے والے ہیں شیر خان۔ییچ ھے کی طرف صوفے پر سر ئکانے وہ
ھ کن
آ یں موند گنا تھا۔
زرش۔۔میری کمر پر دوائی لگا دو ئکل نف ہو رہی ہے۔۔زمل جو دوسری طرف رخ موڑے لیتی خان
کو زرش سمچھ رہی تھی دھتمی آواز میں نولی۔
خان نے کچھ نولنا خاہا تھر جود کو روکنا وہ آرام سے ینڈ کی خایب پڑھا تھا شاینڈ بینل پر پڑا دوای یوں کا
شاپر اتھانے اس نے کمر پر لگانے والی آ یتمی یٹ ئکالی تھی۔
زمل کی سرٹ کی طرف پڑھنا ہاتھ اس کا نار نار ییچھے ہٹ رہا تھا۔آخر کار ہجکجانے ہونے اس نے
زمل کی سرٹ کمر سے اوپر کی طرف کھسکائی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 220
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
ت
کمر پر ینلٹ کے پرنل اور سرخ بسان دنکھتے خان نے لب یجتے آہسیہ سے ا تی سرد ا لی اس
گئ ی یھ
زمل نے شاجیہ شسک اتھی تھی۔خان نے شجتی سے ہویٹ آبس میں ی یوست کرنے اس کی کمر
پر اجیناط سے آ یتمیٹ لگانا سروع کی تھی۔
زرش تھوڑی پرمی سے لگاؤ۔۔ہویٹ دنا کر ایتی شسکی رو کتے زمل نے کابیتی آواز میں کہا۔خان
نے پرمی سے آ یتمیٹ اس کے شارے زجموں پر لگا دی تھی۔
آج تم پہت جپ جپ ہو ززش جیریت ہے ؟ زمل نے مسکانے لہجے میں ا یتے زجموں میں
اتھتی ئکل نف سے دھنان ہنانا خاہا تھا۔
کوئی جواب یہ ناکر زمل ہلکا شا ییچھے مڑی تھی۔خان کو کھڑا دنکھ کر سرمندگی سے زمل کا چہرہ سرخ
پڑا تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 221
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
مچھے پہاں ر کتے کے لتے تمھاری اخازت کی صرورت پہیں۔۔اس لتے خاموش رہو نا تھر سو
خاؤ۔۔ل یپ ناپ پر عنیر ملک کی قانل کھو لتے خان نے سرد مہری سے کہا۔زمل میہ ی نائی دوسری
طرف رخ موڑ کر ل یٹ گتی تھی۔
عنیر ملک سے خان کی سروع سے ہی پہیں بیتی تھی۔وہ اس کے انڈر کام پہیں کرنا خاہنا
تھا۔مگر مج یوری کے ناعث وہ خان سے کتھی کتھار رائطہ کرنا تھا وہ تھی صرف کام کے شلسلے
میں۔۔تچھلے ناتچ شالوں سے زنادہ پر وہ انلی میں ہی رہ رہا تھا۔
خان۔۔خان نے ا یتے نام کی ئکار پر ل یپ ناپ سے ئظریں ہنا کر اس کے وجود پر مرکوز کر لیں
تھیں۔
ہمم۔۔۔۔
مچھے نائی بینا ہے۔۔وہ نے بس لہجے میں نولی۔۔خان خاموسی سے اتھ کر اس کے ناس گنا
تھا۔گالس میں نائی ڈا لتے اس نے زمل کو سہارا دے کر اتھانے گالس اس کے ل یوں سے لگانا
ت ھا ۔
شکریہ۔۔نائی بیتے کے ئعد وہ دھتمے لہجے میں نولی۔خان نے پرم گرم ئگاہوں سے اسے دنکھتے
اخانک اس کے چہرے پر جھکتے ہلکا شا اس کا ماتھا جوما تھا۔زمل اس کی خرکت پر جیران رہ گتی
تھی۔جیران نو خان تھی ایتی اس خرکت پر ہوگنا تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 223
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
*****************
کمرے میں داخل ہونے نازہ تھولوں کی جوسیو نے زرش کا اسنفنال کنا تھا۔زرش میہ کھولے شجے
ہونے کمرے کو دنکھتے لگی تھی۔سرخ گالنوں سے دروازے سے ینڈ نک کا راسیہ ی نانا گنا
تھا۔جھوئی جھوئی گولڈن البنس کمرے کے م نظر کو جواب ناک ینا رہے تھے۔کنگ شاپز ینڈ پر
تچھی سرخ خادر ایتہائی جوئصورت لگ رہی تھی۔
یہ سب کنا ہے پزدان ؟ وہ ا یتے جسک ہونے ہویٹ پر کرنے لگی۔پزدان کی ئظر اس کے گالئی
ہوی یوں پر آتھہری تھی۔چتھیں اب دای یوں کے ییجے لتے زرش کا یتے میں مصروف تھی۔
ہماری گولڈن نایٹ کی ینارناں۔وہ نے سرمی سے مسکرانے ہونے نوال زرش کا دل رک شا گنا تھا۔
خلدی جییج کرکے آو۔۔نیزی سے زرش کے قریب آنے پزدان نے اسے واسروم کی طرف
دھکنال۔۔وہ گم صم سی واسروم میں خلی گتی تھی۔
قربش ہوکر ڈربس جییج کرنے اس نے کاؤنیر کے قریب پڑے منک اپ کو جیرت سے دنکھا۔تھر
سرخ لپ اسنک اتھانے ا یتے ہوی یوں پر لگائی تھی۔کاخل اتھا کر ایتی آنکھوں میں لگانے اس
زرش خلدی آخاؤ۔۔۔پزدان کی نات سیتی وہ گہرا شابس لیتی دروازے کی خایب پڑھ گتی
تھی۔آہسیہ سے دروازہ کھو لتے وہ ناہر ئکلی تھی چہاں ینڈ پر نکتے سے ینک لگانے کچھ بیتھتے اور کچھ
لییتے کے انداز میں پزدان اس کا می نظر تھا۔
ہانے ہللا چی !ایتی نیز دھڑکن مخسوس کرنے اس نے ایتی نلکیں جھکا لی تھی۔پزدان کی ئظروں کو
وہ تجوئی مخسوس کر رہی تھی۔۔
سرخ ناؤں نک قراک پہتے جس کے نازو اور گلے پر گولڈن موی یوں کا ئقنس شا کام ہوا تھا۔چنکہ
قراک کے ییجے تھی بین خار مجنلف ڈپزاین کے نارڈز موی یوں اور ییحز سے یتے ہونے تھے۔شاتھ
نال کھلے جھوڑے رنڈ لپ اسنک اور کاخل کے شاتھ وہ پزدان کو شاکت کر گئ تھی۔یہ پہلی نار
تھا جو اس نے زرش کو اینا ینار ہوا دنکھا تھا۔
میری جواہش تھی تمھیں سرخ جوڑے میں دنک ھتے کی۔۔پزدان نے اس کے قریب آنے جھک کر
زرش کی ئظروں میں دنکھ کر کہا۔
ن ن
زرش کی نلکیں لرزیں۔اس نے آ یں اتھا کر پزدان کو د ھتے کی خرت یں کی۔۔پزدان نے
ہ پ ک ھ ک
ا یتے ہاتھ سے اس کا گال سہالنا تھا۔زرش کی رنگت میں گھلتی سرچناں اسے مدہوش کر رہی
تھیں۔
تھوڑی سے نکڑ کر پزدان نے زرش کا چہرہ اوپر کرنے اس کے ہوی یوں کو شدت سے ایتی گرفت
میں لنا تھا۔اس کی شابسوں کو ایتی شابسوں میں الچھانے وہ زرش کی شابسیں مفند کر گنا تھا۔
ت
زرش نے قراک کو متھ یوں میں زور سے ھییچ ل نا تھا۔اس کو ل یوں کو آزاد کرنے پزدان نے اس
کے تھنگے ہوی یوں کو انگھو تھے سے سہالنا۔۔سرم و چنا سے سمیتی زرش ایتی ئظریں جھکانے ک ھڑی
پزدان کو مزند ایتی خایب م یوجہ کر رہی تھی۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 227
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
اس کو کمر سے تھا متے پزدان نے اس کا رخ موڑنے اس کی کمر ا یتے سیتے سے لگانے اس کی
تھوڑی پر اینا چہرہ ئکانا۔۔
ُ
جو سنانے بیتھوں اسے کتھی
ُ ُ
وہ ستے نو سن کے ہنسا کرے
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 228
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
ن م ک خ ُ
جو یں ہوں لو اس گر
زرش کے کان پر ہویٹ ر ک ھے پزدان نے پہکے لہجے میں القاظ امرت کی طرح اس کے اندر انارے
تھے۔زرش کا رواں رواں سماعت ینا پزدان کو سن رہا تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 229
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
زرش کی گردن سے نال ہنانے پزدان نے اینا لمس اس کی گردن پر جھوڑا تھا۔اس نے زرش کا
ہاتھ ا یتے گرد یندھے پزدان کے ہاتھ پر گنا تھا۔
پزدان۔۔مچھے بیند آرہی ہے۔۔وہ جسک خلق پر کرنے کی کوشش کرئی متم نائی۔زرش کی گردن پر
رقص کرنے اس کے ہویٹ تھمے وہ مسکرانا۔اس کی گردن کو جومتے اس نے نیزی سے گھومانے
زرش کو ایتی خایب موڑا۔۔
زرش کے کنکنانے ہوی یوں ،لرزئی نلکوں اور سرچی گھلے گالوں کو دنکھتے پزدان کی مسکراہٹ گہری
ہوئی۔۔
زرش کو نازو سے نکڑ کر اخانک اس نے گول گول گھمانا۔زرش نے جیرت سے ایتی نلکوں کی ج ھالر
اتھا کر پزدان کو دنکھا جو اسی نل کا ای نظار کر رہا تھا۔
تمھاری یہ ادابیں میری خان لے لیں گی۔۔اس کے ہوی یوں کو آزاد کرنے اس کے گال پر ا یتے
لب جمانے پزدان سرگوسی میں نوال۔اس کا نازک سرانا پزدان کے ہوش و جواس گم کر رہا تھا۔
پزدان نے اسے جھک کر ناہوں میں اتھانا تھا۔آنے والے لمجات کا سوچتی زرش اس کے سیتے
میں جھنا گتی تھی۔دونوں نے ناقاغدہ ایتی زندگی کا آغاز کنا تھا۔مجیت کے تھولوں کی مہک ہر سو
تھنلتے لگی تھی۔
****************
آج نارش کا موسم تھا۔ہلکی تھلکی نوندا ناندی سروع ہوخکی تھی۔زرناسہ نے آسمان کی خایب
شاکت ئظروں سے دنکھا تھا۔نارش و طوقان اسے نالکل پہیں بسند تھے۔
آپ کہاں لے کر خا رہے ہیں ؟ زرناسہ نے مجنلف را ستے پر گاڑی خانے دنکھ کر پربسائی سے
نوجھا
ئی ئی چی۔۔منڈم نے کچھ شامان منگوانا ہے۔۔ڈرای یور کے ینانے پر اس نے سر ہالنا تھا۔
ب
زرناسہ گاڑی میں ہی یتھی تھی۔ونڈوں کا سنشہ ییجے کتے وہ اب تھی ناہر دنکھ رہی تھی۔جب
پراپر والے خگہ پر انک اور کار نارک ہوئی تھی۔
ہوی یوں میں شگریٹ دنا کر گاڑی سے ناہر ئکلتے زمان کی ئظر اخانک ہی زرناسہ پر پڑی تھی جو
ن
آ کھیں تھنالنے اسے گھور رہی تھی۔
ی یوی نل یو سرٹ اور جنیز پہتے نالوں کو ئقاست سے سیٹ کتے ہوی یوں میں شگریٹ دنانے زرناسہ
کو وہ ولن لگ رہا تھا۔۔
ن
زمان نے آ کھیں جھوئی کرکے گھورا زرناسہ نے کا بیتے ہاتھوں سے ونڈو کا سنشہ اوپر خڑھانا سروع
کنا تھا۔مگر اس سے پہلے ہی اس کے قریب آنے زمان ونڈوں پر نازو ر ک ھے اندر زرناسہ کی طرف
جھکا۔۔ا یتے ہوی یوں سے شگریٹ ئکا لتے اس نے شارا دھواں زرناسہ کے میہ پر جھوڑا تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 233
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
گالئی شلوار قم نض کے شاتھ سفند خادر اوڑھے وہ معصوم خڑنا لگ رہی تھی۔جس کا زمان کو دنکھ
کر شابس انک گنا ہو۔۔
زرناسہ نے کھابستے ہونے ییچھے ہیتے کی کوشش کرئی خاہی۔زمان نے اس کا میہ دنوچ کر اسے ایتی
خایب کھییجا تھا۔
چہاں میں خانا ہوں وہاں تمھارا موجود ہونا صروری ہونا ہے؟ ا یتے ہاتھ کی گرفت زرناسہ کے میہ پر
مصیوط کرنے اس نے سرد لہجے میں نوجھا۔زرناسہ کی ئظروں میں موجود جوف اسے انک عج یب شا
سرور تخش رہا تھا۔
زرناسہ کا دل بسلناں نوڑ کر ناہر آنے کو کر رہا تھا۔جوف سے اس کی رپڑھ کی ہڈی میں سنسناہٹ
ہونے لگی تھی۔
زرناسہ کو کھابستے ہونے کچھ نارنک نادیں ا یتے شا متے روتما ہوئی ئظر آئی تھیں۔۔
جینا ہوشکے میری پہن سے دور رہو۔۔اور چہاں مچھے دنکھو اینا راسیہ ندل ل نا کرو۔۔دونارہ تمھیں میں
نے ماہم کے شاتھ دنکھا تمھارا جو جسر کروں گا وہ تم کتھی پہیں تھولو گی۔۔اس کا چہرہ جھنکے سے
جھوڑنے زمان شگریٹ زمین پر تھینکنا ایتی جنیز کی ناکینس میں ہاتھ ڈالے شیر مارک یٹ کی طرف
پڑھ گنا تھا۔
اس کے خانے ہی زرناسہ نے نیزی سے سنشہ اوپر کنا تھا۔گہرے گہرے شابس لیتی وہ ا یتے
کانوں میں گوتجتی دھڑک یوں کو اعندال پر ال رہی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 235
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
********************
خان کے خکم کے مظانق پزدان صیح صیح ہی زرش کے اتھتے سے پہلے ئکل گنا تھا۔اس نے اینا
شامان تھی ینک کرنا تھا جو ان کے ونیر ہاؤس میں تھا۔اس نے شاری رات زرش کو سونے پہیں
دنا تھا۔اس لتے اب وہ اسے اتھانا پہیں خاہنا تھا۔۔زرش کا ماتھا جومتے وہ انک منسج بنیر پر اس
کے لتے لکھ کر خال گنا تھا۔
م
ایتی کچھ گیز اور کیڑے رکھنا وہ ا یتے جیزیں کمل کرنا گاڑی میں بیتھا تھا۔انک گن ڈبش نورڈ میں
رکھتے اس نے گاڑی سنارٹ کی تھی۔
وہ کچھ ہی گھی یوں میں بساور میں داخل ہوحکا تھا۔وہ بساور میں موجود ایتی رہابش گاہ کی طرف خارہا
تھا جب شیر خان کے آدم یوں نے اس کا راسیہ روکا۔ایتی گن ئکا لتے اس نے ان لوگوں کی طرف
دنکھا۔
وہ لوگ پزدان کے شاتھ شیر خان کے گھر پہیجے تھا چہاں وہ پزدان کا ہی ای نظار کر رہا تھا۔
آؤ پزدان تمھارا ہی ای نظار ہو رہا تھا۔پزدان کا کندھا تھیتھنانے شیر خان نے اسے ا یتے روپرو یتھانا
تھا۔پزدان سوالیہ ئظروں سے اس کی خایب دنکھ رہا تھا۔شیر خان اسے مارنا پہیں خاہنا تھا یہ نو
پزدان خان حکا تھا۔
تم خا یتے ہو خان میں اب وہ دم پہیں رہا جو پہلے تھا۔۔میں اسے اس کے عہدے سے ہنانا
خاہنا ہوں اور یہ اینا آشان پہیں مچھے تمھاری صرورت ہے اس میں۔۔شیر خان کی ئظریں پزدان
پر ہی تھیں۔
ہاہاہاہا۔۔تمھیں خان کی خگہ اس کا رییہ اور یہ شاری ناورز ملیں گی جو خان کی ہیں۔۔کب نک تم
اس کے ییجے نوکروں کی طرف کام کرنے رہو گے کچھ اینا تھی سوجو۔۔۔صرورت پڑنے پر خان
تمھیں مارنے سے گرپز پہیں کرے گا اس سے اجھا ہے تم پہلے ہی اسے چتم کردو اس سب میں
میں تمھارا تھرنور شاتھ دوں گا۔۔۔شیر خان کی نانوں پر وہ سوچ میں پڑ گنا تھا۔یہ شچ تھا اب وہ
مزند خان کے ییجے رہ کر کام پہیں کرنا خاہنا تھا۔
مچھے سودا م نظور ہے۔۔پزدان نے رصامندی دی تھی۔شیر خان نے جوش ہونے اسے گلے سے لگا
کر اس کا کندھا تھیتھنانا تھا۔پزدان نے تھی مسکرا کر شیر خان کو دنکھا تھا۔شیر خان نے ایتی خال
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 238
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
خل دی تھی۔جس کا اہم مہرہ پزدان بیتے واال تھا۔اب خان اس سے کنسے تجے گا یہ آنے واال کل
ہی خاینا تھا۔۔
•••••••••••••••••••••••••••••••
زرناسہ آج نوی یورستی پہیں خانا تجے۔۔مہناز ینگم نے کمرے میں داخل ہونے ینڈ پر شکڑ کر لیتی
زرناسہ کو پربسائی سے دنکھا۔
مورے۔۔میرے سر میں درد ہو رہا ہے۔۔زرناسہ کی کمزور سی آواز مہناز ینگم کے کانوں میں
پڑی۔۔
تمھیں پہت نیز تجار ہے۔۔مہناز ینگم نے اس کا سرخ چہرہ دنکھ کر ماتھا جھوا۔
میں تمھارے لتے منڈسن اور کچھ کھانے کو الئی ہوں۔۔تم آرام کرو۔۔مہناز ی نگم اس کو کمفڑپر سے
ا جھے سے ڈھکتی کمرے سے خلی گتی تھیں۔
مہناز ینگم کے دوائی د یتے کے ئعد تھی اسے اقاقہ یہ ہوا تھا۔وہ دو دن سے نوپہی نڈھال سی بسیر
پر پڑی تھی اب نو مہناز ینگم کو تھی پربسائی ہونے لگی تھی۔
ماہم کی اسے لگانار کالز آرہی تھیں چتھیں وہ اگ یور کر رہی تھی۔زمان کے دھمکانے کے ئعد ابسا ڈر
اس کے دل میں بیتھا کہ وہ ماہم کی کال تھی پہیں اتھا نا رہی تھی۔
مہناز ینگم آج اسے زپردستی اتھا کر ہوسینل لے کر آئی تھیں۔وبینگ اپرنا میں ای نظار کرئی وہ مہناز
ب
ینگم کے کندھے سے سر ئکانے یتھی نڈھال لگ رہی تھی۔چہرہ تجار کی شدت دے سرخ دک ھائی
دے رہا تھا۔
ن
زرناسہ؟ ماہم کی آواز سیتے زرناسہ نے نے شاجیہ ایتی آ کھیں زور سے یند کی تھیں۔کنا کوئی ابسی
خگہ ہوشکتی ہے چہاں وہ ان پہن تھائی سے یہ مل شکے ؟
اوہ سوری آ یتی اشالم غلنکم میں زرناسہ کی نوی یورستی فنلو نلس دوست ہوں۔۔ماہم نے مہناز ینگم
سے ہاتھ مالنا۔
مچھے تجار تھا ماہم اس وجہ سے میں نوی یورستی پہیں آرہی۔۔زرناسہ نے اسے خلدی جود سے دور
ت
ھیجتے کے لتے اس نے ماہم کی مہناز ینگم سے نات کو مزند پڑھتے سے روکا۔
ن
ماہم پہاں کس کے ناس کھڑی ہو ؟ زمان کی آواز سیتی زرناسہ نے شجتی سے آ کھیں میچ کر مہناز
ینگم کے کندھے میں میہ دنا تھا۔
یہ زرناسہ کی مما ہے تھائی۔۔ماہم کے نو لتے پر زمان نے مہناز ینگم سے شالم کنا تھا۔
ب
تم نے مل لنا ہے نو خلیں۔۔زمان میہ جھنانے یتھی زرناسہ کو انک ئظر دنکھ کر ماہم سے
نوال۔ماہم سر ہالئی الوداعی کلمات نولتی زمان کے شاتھ خلی گتی تھی۔ان کے خانے کے ئعد
زرناسہ نے شکون کا شابس لنا تھا۔
اینا چنک اپ کروائی وہ منڈسن لیتی مہناز ینگم کے شاتھ وابس آگتی تھیں۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 242
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
**********
زرش پزدان کے ملے ئعیر بساور خلے خانے پر شخت ناراض تھی۔اس کا حط مال تھا جس میں اس
نے معذرت کی تھی۔شاتھ ہی اس کے انک ناکس تھا جس میں ایتہائی جوئصورت پربسلٹ تھا۔
شاری ناراصگی انک طرف ر ک ھے اس نے وہ پربسلٹ ایتی کالئی میں پہن لنا تھا۔پزدان کا دو بین
نار قون آحکا تھا مگر وہ اتھا ہی پہیں رہی تھی۔
زمل کے لتے ناسیہ ینائی وہ روم میں لے کر گتی تھی۔چہاں مالزمہ زمل کے نال ینا رہی
تھی۔کافی دنوں کے پرغکس آج وہ کھلی ہوئی لگ رہی تھی۔
اشالم غلنکم تجو !کنسا مخسوس کر رہی ہیں آپ ؟؟اس نے ناسیہ زمل کے شا متے رکھتے نوجھا۔
میں تھی تھنک ہوں۔۔پزدان کچھ دنوں کے لتے بساور گتے ہیں اب میں آپ کے شاتھ ہی
رہوں گی۔۔زرش نے اینا خال ینانے اسے ا یتے ف نصلے سے آ گاہ کنا۔
اس کی صرورت پہیں اب میں کافی پہیر مخسوس کر رہی ہوں۔۔زمل کے ی نانے پر وہ مسکرائی
ت ھی۔
جیریت آج پڑی گالئی اور نکھری سی لگ رہی ہو۔۔۔اس کے مسلسل مسکرانے پر زمل نے اس
سے نوجھا۔
زرش نے سرمانے اینا چہرہ ہاتھوں میں جھنانا۔اسے دنکھتے زمل نے اس کی اندی جوسیوں کی دغا
کی تھی۔
خان کی عیر موجودگی کا سیتی وہ میہ ینائی سونے کے لتے ل یٹ گتی تھی۔
**************
ہاتھ میں کیر نکڑے شا متے بیتھے شحص کی خان نے ائگلناں کائی تھیں۔۔درد سے چیجتے نلکتے وہ
ا یتے ہاتھ سے ئکلنا جون دنکھ کر پڑپ رہا تھا۔
مچھے دھوکہ دے کر اجھا پہیں کنا تم نے۔۔خان نے مخشن نامی ا یتے گارڈ سے کہا تھا۔جو خان کی
عیر موجودگی کی جیر شیر خان کو پہیجانا تھا۔
مچھے معاف کردو خان۔۔وہ پڑی نا ہوا نوا۔خان کے ییچھے کھڑے عندالم نان نے یہ م نظر دنکھ کر ایتی
ھ ت ھ کن
آ یں یند کی یں۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 245
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
تمھاری وجہ سے میری خاتم کو شیر خان نے مارا اور گھر کو تھی خال دنا۔۔کیر اس کی کالئی پر ت ھیرنے
خان سناٹ لہجے میں نوال۔۔
اس کی می یوں پر خان نے ا یتے کان یند کر لتے تھے۔اس کی وجہ سے انک مظلوم شیر خان کے
عناب کا بسایہ بیتی رہی تھی۔
اس کو کافی دپر نارخر کرنے کے ئعد خان نارخر روم سے ناہر ئکال تھا۔ناہر کھڑے گارڈ سے ناول
نکڑنے اس نے جون سے تھرے ا یتے ہاتھ صاف کرنے عندالم نان کی طرف دنکھا۔جو زرد چہرہ
لتے ئظریں جھکانے کھڑا تھا۔
اس کی کابیتی نانگیں دنکھ کر خان طیزیہ مسکرانا۔۔اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے خان نے اسے
ا یتے شا متے کنا تھا۔
میں ابسا کتھی پہیں کروں گا۔۔اس کا جواب سینا خان لمیت لمتے ڈھگ تھرنا وہاں سے ئکل گنا
ت ھا ۔
عنیر ملک کی کچھ جیر کہاں ہے آج کل ؟ خان ا یتے آقس میں موجود واسروم سے قربش ہوکر ئکال
تھا۔ارمعان کو دنکھتے اس نے نوجھا۔
سر آج کل وہ کوئی کام پہیں لے رہا۔۔اس وجہ سے اس کی کوئی جیر پہیں ہے وہ کہاں
ہے۔۔ارمعان کے ینانے پر خان کرسی پر بیت ھا تھا۔
اینا ل یپ ناپ کھو لتے اس نے ڈ ی نا بنس سے عنیر ملک کا تمیر ئکاال تھا۔ا یتے پرای یوٹ تمیر سے
کال مالنے اس نے ارمعان کو خانے کا اشارہ کنا تھا۔
*****************
یہ انک پڑے سے خال کا م نظر تھا چہاں انک طرف بیتھے شیر خان کے شاتھ پزدان تھی بیتھا ہوا
ت ھا ۔
موسنفی کی دھن نورے خال میں گوتج رہی تھی شیر خان نے پہت سے لوگوں کو محقل میں مدعو
کنا ہوا تھا۔
پزدان نےزار شا بیتھا ہوا تھا۔زرش اس کا قون پہیں اتھا رہی تھی۔
شیر خان سے انکسکیوز کرنا وہ انک شاینڈ پر گنا تھا۔اس نے دونارہ زرش کو کال مالئی تھی۔پہلی
ینل پر اس نار کال اتھا لی گتی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 248
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
ب
وغلنکم اشالم زما زڑگیہ )میرے دل (۔پزدان کے نو لتے پر دوسری طرف یتھی وہ تھی مسکرا اتھی
ت ھی۔
چی اور پہن تھی لنا ہے۔۔ایتی کنا خلدی تھی خانے کی مچھ سے ملے تھی پہیں۔۔ینڈ پر لییتے
زرش نے میہ تھوالنے نوجھا۔۔
تم تھکی ہوئی تھی اور میرا تمھیں حگانے کو تھی دل پہیں کر رہا تھا۔میں خلدی کام بینا کر وابس
آخاؤں گا۔۔موسنفی کی آواز نلند ہوئی مخسوس کرنا پزدان وہاں سے آگے پڑھ گنا تھا۔
کام سے ناہر ئکال ہوا ہوں۔۔میں ئعد میں نات کرنا ہوں۔۔انک لڑکی کا ہاتھ ا یتے کندھے پر
مخسوس کرنے پزدان نے قورا قون یند کنا تھا۔ا یتے کندھے پر رکھا ہاتھ جھنکتے اس نے لڑکی کو ناگوار
ئظروں سے دنکھا۔
وہ خلد سے خلد پہاں سے ئکلنا خاہنا تھا شیر خان سے ملنا وہ ناآلخر بنس میٹ ئعد وہاں سے ئکل
ہی گنا تھا۔
**************
زرناسہ اب کافی خد نک صخت ناب ہوخکی تھی۔اس نے نوی یورستی خانا تھی سنارٹ کر دنا
تھا۔۔کالی شلوار قم نض پہتے شاتھ کالی خادر اوڑھے وہ معمول کے مظانق ماہم کو اگ یور کرئی آخر پر
خاکر بیتھ گتی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 250
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
ماہم نے اداس ئظروں سے زرناسہ کو دنکھا۔جو صاف اسے اگ یور کرئی رجسیر ئکال کر لنکحر نوٹ کرنے
لگ پڑی تھی۔وہ دو دنوں سے زرناسہ سے نات کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔مگر زرناسہ اسے
دنکھ کر ہر خگہ اینا راسیہ ندل لیتی تھی۔
خذنائی ماہم نے زرناسہ کا اگیور کرنا گھر خاکر زمان کو ی نانا تھا۔وہ ہر نات زمان سے سنیر کرئی تھی۔یہ
نات تھی اس نے زمان کو ینا دی تھی۔
زمان اب اسے کنا کہنا۔اسی کی وجہ سے زرناسہ اس سے نات پہیں کر رہی تھی۔۔
اداس مت ہو اتھو اس کے گھر خلتے ہیں تم شکون سے مل کر نات کر لینا۔۔زمان کے کہتے پر وہ
ہلکا شا مسکرائی اس کے شاتھ خل پڑی تھی۔
زرناسہ کے گھر پہیچ کر ماہم نے ینل دی کسی مالزمہ نے دروازہ کھوال تھا ماہم اینا اور زمان کا ئعارف
کروائی مالزمہ کے شاتھ اندر داخل ہوئی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 251
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
کون ہے ؟ اس نے نام پہیں ینانا ؟ وہ دغا مانگتی اتھی تھی مہناز ینگم گھر میں پہیں تھی۔اور
اتجان لوگوں سے وہ کم ہی ملتی خلتی تھی۔
مالزمہ کے ماہم کا نام ینانے پر زرناسہ گہرا شابس خارج کرئی ڈراینگ روم کی طرف پڑھ گتی
تھی۔ماہم س کی واخد دوست تھی اس سے نے رچی پرینا اس کے لتے تھی آشان پہیں
تھا۔سفند دو یتے سے کتے گتے حجاب میں زرناسہ کا چہرہ جمک رہا تھا۔
روم میں داخل ہونے اس کی سب سے پہلی ئظر زمان پر پڑی تھی جو نیزی سے مونانل پر کچھ
نایپ کر رنا تھا۔اخانک ہی اس کے دل کی دھڑکن نیز ہوخکی تھی۔
گ م ت ہ ن
ماہم اسے دنکھتے نیزی سے لے لی ھی۔ما م کو د تی وہ م شا م کرائی۔۔ کن زمان کی ظریں
ئ ن ل س ہ ت م ھ ک
تم مچھے اگ یور ک یوں کر رہی ہو ؟؟ ماہم کے شاتھ بیتھتے ہی ماہم نے سوال کنا تھا۔
میری طی نعت نےزار سی تھی میرا ان دونوں کسی سے نات کرنے کو دل پہیں کر رہا۔۔تمھارا دل
دکھانے کا میرا ارادہ پہیں تھا۔وہ زمان کی ئظریں جود پر مخسوس کرئی پہلو ندل کر ماہم سے پرم لہجے
میں نولی۔
ن۔۔پہیں۔۔میں گھر سے ناہر پہیں خائی مچھے گ ھیراہٹ ہوئی ہے مورے تھی یہ مابیں
گی۔۔زرناسہ ایتی ائگل یوں سے کھنلتے دھتمی آواز میں نولی۔مالزمہ کے لوازمات النے ہر زرناسہ نے
کا بیتے ہاتھوں سے پہلے زمان اور تھر ماہم کو سرو کنا تھا۔
ب
دو گھیتے ماہم اس کے شاتھ یتھی نابیں کرئی رہی تھی۔زمان اس دوران وہاں سے خال گنا تھا۔مہناز
ینگم کے آنے پر ماہم ان سے زرناسہ کو ا یتے شاتھ لے خانے کی اخازت تھی لے خکی
تھی۔زرناسہ سے مل کر وہ وابس خلی گتی تھی۔
زرناسہ کا نازک شا دل شارا دن قارم ہاؤس پر زمان کے شا متے گزارنے کا سوچ کر اتھی سے کا بیتے
لگا تھا۔
*****************
آپ آج ک یوں آنے ہیں ؟ خان کو رات کو ا یتے کمرے میں آنے دنکھ کر زمل نے نوجھا تچھلے دو
دنوں سے زرش ہی اس کے شاتھ رات کو رک رہی تھی۔
ن
آپ میری شادی والے دن گھر کیوں آنے تھے ؟ زمل کے نوجھتے پر خان نے آ کھیں یند کر لی
تھیں۔
مچھے تم سے مجیت ہوگتی تھی۔تمھارے ئعیر میرا دل نےجین شا رہنا تھا۔میری یناسی ئگاہیں بس
تمھاری ہی می نظر رہتی تھیں۔۔
زمل جیرت سے میہ کھولے خان کو دنکھ رہی تھی۔جو اخانک ہنستے لگی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 255
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
اگر تم سوچ رہی ہو میں یہ کہوں گا نو پہت غلط سوچ رہی ہو خاتم تمھاری پہن نے پزدان سے مدد
مانگی تھی۔پزدان اس دوران زجمی تھا اس لتے میں اس کی خگہ آگنا تھا۔۔تمھاری پہن کا نالن
تمھیں وہاں سے غایب کروانے کا تھا۔لنکن عین وفت پر ہ نگامہ ہوخانے کی وجہ سے مچھے تم
سے ئکاح کرنا پڑا۔۔سندھا ہونا وہ زمل کی آنکھوں میں دنکھنا نوال۔۔
زمل یہ سب سیتے کے لتے ینار پہیں تھی۔تھتھو کی اذ یت تھری نابیں اس کے کانوں میں اتھی
نک گوتج رہی تھیں۔زرش کی اس خرکت پر وہ نالکل جوش پہیں تھی۔اس کے ناک دامن پر
لوگوں نے زرش کی وجہ سے کیحڑ اجھاال تھا۔زرش سے نات کرنے کا سوچتے اس نے دونارہ خان کی
طرف دنکھا۔
آپ ی۔۔یہ کنا کر رہے ہیں؟ خان کو کھڑے ہوکر سرٹ کے بین کھو لتے دنکھ کر زمل نے
گ ھیرانے ہونے نوجھا۔
خان کے واسروم خانے پر وہ اجیناط سے لییتی سونے کی کوشش کرنے لگی تھی۔
کن
کچھ دپر ئعد ینڈ پر ا یتے شاتھ والے خگہ پر خان کو ل ییتے مخسوس کرکے اس کی یٹ سے آ یں
ھ
کھولی تھیں۔
شش۔۔جپ کرکے سوخاؤ۔۔دنوار کی طرف رخ ت ھیرنے خان بیند سے تھری آواز میں نوال
تھا۔زمل خاموش ہوئی کنارے پر نک کر سوگتی تھی۔
••••••••••••••••••••••••••••••••
ناہر سے ک ھٹ یٹ کی آواز سینا وہ شگریٹ کے کش لینا اتھا تھا۔کمرے میں موجود پرائی سی
الماری میں سے گن ئکال کر اس میں نلنس ڈا لتے وہ شگریٹ زمین پر تھینکنا ناہر کی طرف پڑھا
ت ھا ۔
ناہر سے آئی آوازیں یند ہوگتی تھیں۔دروازہ ہلکے سے کھو لتے وہ ناہر ئکال تھاچہاں سوانے دھول
متی کے کسی جیز کا نام و بسان پہیں تھا۔
وہ وابس کمرے میں مڑنا لگا تھا جب اس کی ئظر زمین پر پڑے کسی کے جونے کے بسانات پر
پڑی۔۔
ہاتھ میں گن نکڑے کالی بی یٹ سرٹ میں مل یوس پزدان نے اس کے قریب آنے زمین پر گری
اس شحص کی گن کو ا یتے ناؤں سے دور دھ نکال تھا۔
خاتم کو مارنے کا ائعام خان نے تھیجا ہے اس آدمی کء گھیتے میں گولی مارنے اسے زمین پر
گرنے دنکھ کر پزدان نے اس کے میہ پر اینا ناؤں مارا تھا۔
اس کی ناک سے جون پہتے لگا تھا۔ئکل نف سے چیجتے ہونے اس آدمی کو دنکھتے پزدان نے ایتی
ینلٹ ئکالی تھی۔ینلٹ سے اس کو مارنے پزدان نے اس آدمی کی نانگ پر گولی کے زجم پر اینا
ناؤں رکھا تھا۔
اسے پڑی نا جھوڑ کر پزدان اس کے کمرے میں پڑھا تھا اتھی اس کا کام دوسرے آدمی کو تھی
مارنے کا تھا۔یہ شیر خان کے آدمی تھے جو زمل کو مارنے اور شیر خان کے خکم پر گھر کو آگ
لگانے کے ئعد غایب ہو گتے تھے۔
ینڈ پر پڑا اس کا قون اتھانے پزدان ناہر پڑھ گنا تھا۔آدھا کام اس نے کر دنا تھا اب نافی آدھا کام
رہ گنا تھا۔
***************
فحر کی تماز پڑھتے کے ئعد زمل ینڈ سے ینک لگانے بسییح کرنے لگی تھی۔کچھ دپر ئعد زرش کے
دروازہ کھول کر اندر آنے پر زمل نے سناٹ ئظروں سے اسے دنکھا۔خان کے اعیراف کے ئعد وہ
زرش کی خرکت پر نالکل جوش یہ تھی۔اس کے ناک دامن پر کس طرح لوگوں نے کیحڑ اجھاال تھا
وہ اتھی نک پہیں تھولی تھی۔
تجو میں آپ کے لتے کہوہ ینا کر الئی ہوں۔زرش نے اس کے شا متے پرے کی تھی۔زمل نے
خاموسی کپ اتھا لنا تھا۔زرش تھی اینا کپ لیتی اس کے شا متے بیتھ گتی تھی۔
کنا ہوا تجو آپ ایتی خاموش ک یوں ہیں ؟ زرش نے زمل کے ناپرات دنکھتے نوجھا۔
س
میں سوچ رہی تھی تم نے ابسا ک یوں کنا ؟ زمل کی نات پر زرش نے نا ھی سے اسے د کھا۔
ن مچ
میرے ئکاح والے دن مچھے کنڈی یپ کروانے کا نالن تم نے ک یوں ینانا زرش ؟ تمھاری اس خذنائی
ف نصلے نے مچھے سب کی ئظروں میں گرا دنا تھا۔زمل چیخ کر نولی۔
تجو اب نو وہ وفت گزر گنا ہے و بسے تھی اب ہم نے تھوتھو سے پہیں ملنا آپ یہ سب ک یوں
سوچ رہی ہیں؟ زرش نے تھوک ئگلتے مردہ آواز میں کہا۔اسے ایتی غلطی کا اجھا اجساس تھا۔
وفت گزر خانا ہے زرش مگر لوگوں کے القاظ پہیں تھو لتے۔اتھی نک تھوتھو کی نابیں مچھے ا یتے
کانوں میں گوتجتی ہوئی مخسوس ہوئی ہیں۔زمل نے زرش کو دنکھتے سیجندگی سے کہا۔
تجو مچھے معاف کردیں۔۔میں خایتی ہوں یب میں نے غلطی کی تھی۔زرش نے سرمندگی سے
ئظریں جھکا لی تھیں۔
خذنات کے پہاؤ میں کتے گتے ف نصلے اکیر تچھناوے کا ناعث بیتے ہیں۔۔اس لتے سوچ سمچھ کر
کوئی تھی کام کنا کرو۔۔زمل نے اسے ینار سے سمچھانا تھا۔
تجو میں آ بیندہ چنال رکھوں گی۔زرش کے جواب پر زمل نے اس کا چہرہ تھا متے سر جوما تھا۔
*****************
زرناسہ سفند رنگ کا ناؤں کو جھونا شادہ شا قراک پہتے شاتھ رنگ تجامہ اور سفند خادر لتے کار کی ینک
ب
سیٹ پر ماہم کے شاتھ یتھی ہوئی معصوم یت کی مورت لگ رہی تھی۔وہ لوگ صیح ناتچ تجے سے
سفر کے لتے ئکلے تھے۔
اتھی وہ سب لوگ گاڑی میں ہی سوکر ا تھے تھے۔وہ لوگ اشالم آناد کے قریب واقعی قارم ہاؤس
میں خارہے تھے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 263
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
قریٹ سینس پر زمان اور اس کا کزن عمیر بیتھا ہوا تھا
ب
چنکہ ینک سیٹ پر ماہم کی کزن رائعہ ان کے شاتھ یتھی ہوئی تھی۔آدھے را ستے نک عمیر نے
ڈرای یونگ کی تھی اب زمان ڈرای یونگ کر رہا تھا۔
پ
قارم ہاؤس پر ہیجتے سب لوگ نیزی سے گاڑی سے ناہر ئکلتے مسلسل بیتھتے کی وجہ سے ایتی سن
ہوبیں نانگوں کو خرکت د یتے لگے تھے۔
کھی
زرناسہ میں تمھیں قارم دنکھائی ہوں۔ماہم رائعہ کے شاتھ زرناسہ کو تی ہوئی لے تی ھی۔قارم
ت گ جی
ہاؤس کے شا متے ی نلے رنگ کی صاف سقاف نائی کی جھنل تھی۔
زرناسہ وہاں کی پر و نازو ہوا میں شابس لیتی ہوئی قربش مخسوس کر رہی تھی۔جھنل کو دنکھ کر اس
کے شگرفی ہوی یوں پر مسکراہٹ جھائی۔تھنڈی ہوا خل رہی تھی ۔
زرناسہ نے مسکرانے ہونے سر ہالنا تھا۔کھلی قصا میں شابس لیتے کا تھی اینا ہی مزا تھا۔
کچھ دپر ربسٹ کرنے کے لتے سب ا یتے ا یتے کمروں میں خلے گتے تھے۔زرناسہ قربش ہوکر ا یتے
کمرے سے ئکلتی اوین کیچن میں گتی تھی۔قرتج میں سے انڈے ئکالتی زرناسہ نے سب کے لتے
ناسیہ ینانے کا سوخا۔
پہاں کنا کر رہی ہو ؟ جو لہے کے ناس کھڑی زرناسہ زمان کی تھاری آواز سیتی شاکت ہوئی
تھی۔زمان کی شابسیں وہ ا یتے کان کے قریب ناآشائی مخسوس کر رہی تھی جس سے نایت ہو رہا
تھا وہ اس کے کیتے قریب کھڑا تھا۔
میں۔۔میں سب کے لتے ناسیہ ینا رہی ہوں۔۔زرناسہ نے کا بیتے ہاتھوں سے جو لہے کے ییجے سے
آتچ دھتمی کرنے ہونے اینا دھ نان زمان سے تھ نکانا خاہا تھا۔
تمھیں کس نے اخازت دی پہاں ایتی مرضی سے دندنائی تھرو۔۔اس کا اکھڑ انداز زرناسہ کی شابسیں
روک گنا تھا۔
زمان اس کے ارد گرد شلف پر نازو رکھنا اس کے ا یتے قریب کھڑا تھا زرناسہ کو اس کا سییہ ایتی کمر
کے شاتھ لگنا ہوا مخسوس ہو رہا تھا۔
نکرنوں کی طرح میں میں کرنا یند کرو۔۔مچھے ناد آنا تم نے میری پہن کو روالنا تھا۔زمان سرد لہجے میں
نوال۔۔
آپ نے کہا تھا ماہم سے دور رہوں۔۔ زرناسہ کو جوف سے بسیتے جھوٹ پڑے تھے۔زرناسہ کے
جواب نے اسے مزند تھڑکانا۔۔
مچھ پر الزام ڈال رہی ہو۔۔زمان کی ائگلناں اس کے کندھے پر پڑے دو ییہ کے کنارے پر خرکت
ن
کر رہی تھیں۔زرناسہ نے جوف سے آ کھیں یند کی تھیں۔کسی کے کمرے کے دروازے کے کھلتے
اور یند ہونے کی آواز پر زمان زرناسہ کا کندھا زور سے دنانا قرتج کی طرف پڑھ گنا تھا۔زرناسہ نے
ماہم کو دنکھ کر شکون کا شابس لنا تھا۔
تھنڈا نائی ئکا لتے وہ نےیناز سے ماہم کو دنکھنا اسے مسکراہٹ ناس کرنا الؤتچ میں خال گنا تھا۔
میں نور ہو رہی تھی اس لتے سوخا سب کے لتے ناسیہ ینا دوں۔۔تم یہ بینل پر سیٹ کرو میں
رائعہ کو نال الئی ہوں۔۔ماہم سے نولتی زرناسہ رائعہ کو نالنے خلی گتی تھی۔
**************
میرا ناہر خانے کو دل کر رہا ہے کمرے میں یند رہ کر میرا دم گ ھٹ رہا ہے۔۔زمل نے ا یتے کمرے
میں داخل ہونے خان کو دنکھ کر کہا۔
میں مالزمہ سے نولنا ہوں وہ تمھیں مارینگ اور انوینگ میں ناہر الن میں لے خانا کرے گی۔۔خان
نے صوفے پر بیتھتے سرد مہری سے جواب دنا۔
خان نے سناٹ ئظروں سے زمل کو دنکھا تھا۔اس کو نگ و دو کرنے دنکھ کر خان ایتی قم نض کے
کف قولڈ کرنا زمل کی طرف پڑھا تھا۔۔
اجیناط سے اسے کندھے سے تھا متے خان نے اسے کھڑا کنا تھا۔
انک میٹ رکو۔۔بیتھو۔۔خان نے اس کے ی نگے ناؤں کو دنکھ کر اسے دونارہ بیتھانا تھا۔ینڈ کے ییجے
سے جونے ئکا لتے خان نے زمل کو کھڑا کرنے اسے پہیتے کا کہا تھا۔زمل کے خانے پہیتے کے ئعد
وہ اسے ناہر لے گنا تھا۔
مالزم خان کو عج یب ئظروں سے دنکھ رہے تھے۔خان اسے نکڑنا ناہر الن میں لے گنا تھا۔وہاں
موجود کرسی پر بیتھانے خان نے اس کی کمر کے ییچھے مالزمہ دے م نگوا کر کشن رکھا تھا۔
تم ا جھے سے خایتی ہوں میں کہاں ہونا ہوں۔۔آخر تم نے تھی مچھے ہانیر کنا تھا۔۔خان سناٹ
انداز میں نوال۔
آپ یہ سب ک یوں کرنے ہیں ؟ یہ ماری یٹ اور فنل۔۔زمل نے لب کا یتے دونارہ نوجھا۔
میں تمھیں یہ ینانا صروری پہیں سمچھنا۔۔خان سرد مہری سے نوال۔اس کی ئظریں زمل کے سرانے
ب
پر تھیں جو گرے شلوار قم نض میں کالی خادر سے جود کو ڈ ھکے ہونے یتھی تھی۔خان نے شجتی
سے ا یتے گارڈز وعیرہ کو زمل کے پردے کا چنال رکھتے کی ہدانات دی ہوئی تھیں۔
آپ یہ سب جھوڑ ک یوں پہیں د یتے ؟ زمل نے دھتمی آواز میں کہا۔۔خان اتھا تھا اور زمل کے
قریب آنا ا یتے ہاتھ سے زور سے زمل کا چہرہ تھام حکا تھا۔
میں خان ہوں جب نک زندہ رہوں گا میرے ہاتھ جون سے تھرے رہیں گے۔۔خان سرد ئظریں
زمل کے ضنط سے سرخ پڑنے چہرے پر ڈا لتے ہونے نوال۔۔
یہ نات جیتی خلدی خان لو تمھارے لتے اجھا۔۔تم جب خاہو مچھ سے آزاد ہوشکتی ہو مچھے کوئی
پرواہ پہیں۔۔
مس زمل کوشش کرو جب نک پہاں رہنا خاہتی ہو میرے کام میں نانگ مت اڑاؤ۔۔خان نے
جھنکے سے زمل کا چہرہ جھوڑا تھا۔
****************
ماہم اور رائعہ الن میں یینس کھنل رہی تھیں زرناسہ انک طرف کھڑی ان کی جوصلہ اقزائی کر رہی
تھی۔صیح کے واقعہ کے ئعد زمان زرناسہ سے دور ہی تھا جس پر زرناسہ اب کھل کر ماہم اور رائعہ
کے شاتھ اتجوانے کر رہی تھی۔
زرناسہ نلیز اندر سے مچھے تھنڈا نائی ال دو۔۔ماہم زرناسہ کے شاتھ پڑی ہوئی کرسی پر ڈھیڑ ہوئی ہوئی
نولی۔
شیر کرئی ہوئی زرناسہ الن کے دوسرے حصے میں آئی تھی سو تم نگ نول کے ناس کھڑی زرناسہ
گہرے نائی کو دنکھ رہی تھی جب اخانک ناؤں تھسلتے پر وہ سو تم نگ نول میں گری تھی۔اسے نیرنا
پہیں آنا تھا۔
نائی اسے ا یتے تھیتھڑوں میں پڑھنا ہوا مخسوس ہونے لگا تھا۔ئکل نف سے آبسو زرناسہ کی آنکھوں
سے ئکلتے لگے تھے۔
ن
اس کی آ کھیں ئفرینا یند ہونے ہی والی تھی۔جب جھناک سے اس نے کسی کو نائی میں کودنے
مخسوس کنا تھا۔
زرناسہ کو کمر سے تھام کر وہ کنارے پر النا تھا۔زرناسہ نے نائی سے ناہر ئکلتے کھابستے ہونے
گہرے گہرے شابس لتے تھے۔۔
زرناسہ کو کمر سے تھامے زمان نے اسے کنارے پر بیتھانا تھا۔زرناسہ نے کھابستے ہونے ینا سوچے
س
مچھے اینا سر سوتم نگ نول میں ینلنس ینانے کھڑے زمان کے کندھے پر رکھا تھا۔
غقل نام کی جیز تمھارے ناس ہے نا پہیں ؟ دماغ کی خگہ دو تمیر ف یوز قکس کنا ہوا ہے ؟ جب نیرنا
پہیں آنا نو اس طرف آئی ہی ک یوں۔۔زرناسہ نے جھنکے سے زمان کے کندھے سے سر اتھانا تھا۔
جھوڑیں مچھے۔۔میرا جو دل کرے گا میں کروں گی۔۔زرناسہ غصے سے سرخ چہرہ لتے چیچی
تھی۔۔زمان نے اس کی کمر کے گرد گرفت مصیوط کرنے ناگوار ئظروں سے اسے دنکھا۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 274
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
دونارہ میرے شا متے اوتچی آواز میں مت نولنا تمھارا اتجام اجھا پہیں ہوگا۔۔زمان کے شجتی سے
نو لتے پر زرناسہ گہرے گہرے شابس لیتی غصے سے زمان کو گھورنے لگی تھی۔
زمان کی ئظریں نےشاجیہ زرناسہ کے سرانے پر گتی تھیں۔سفند قراک گنال ہونے کی وجہ سے اس
کے جسم سے چ نکا شارے خدوخال تماناں کر رہا تھا۔۔زرناسہ نے زمان کی ئظروں کے ئعافب میں
جود کو دنکھا تھا۔اس کا دل کنا سوتم نگ نول کے نائی میں ڈوب کر مرخانے اس نے نےشاجیہ
ا یتے ارد گرد نازو تھنالنے تھے۔
کن کن
آپ کو سرم پہیں آئی دوسری طرف د یں۔۔زرناسہ اینا دو یتے سے نے یناز وجود د تی
ھ ھ
چیچی۔۔زمان نے مزند اس کی کمر پر گرفت مصیوط کرنے اسے ا یتے قریب کنا تھا۔
زرناسہ کو زمان کی ائگلناں ایتی کمر میں دھنستی ہوئی مخسوس ہوئی تھیں۔زمان کے قریب کرنے پر
وہ اس کے سیتے سے آلگی تھی۔
میرا جو دل کرے گا میں دنکھوگا۔۔تم مچھےروک پہیں شکتی۔۔زمان کے لہجے کی شجتی اور ئکل نف
دہ لمس پر اس کی آنکھوں سے آبسو ئکلتے لگے تھے۔زمان نے اس کے گنلی گردن پر ا یتے لب
ر ک ھے تھے۔زرناسہ اس کو مارنے ہونے جود سے دور کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔
زمان کہاں ہوں نار ؟؟ عمیر کی آواز سیتے زمان نے زرناسہ کو جود سے الگ کنا تھا۔زرناسہ یت یتے
ب
یتھی رو رہی تھی۔جب سوتم نگ نول سے ناہر ئکلتے زمان نے ناہر پڑی ایتی چنکٹ اتھانے زرناسہ
کے کندھے پر تھنال کر اسے اتھانا تھا۔
مچھے ییجے اناریں۔۔رونے ہونے زرناسہ دھتمی آواز میں اچیجاج نولی۔۔زمان نے اسے گھور کر جپ
کروانا تھا۔
اسے کنا ہوا ہے ؟ عمیر نے زمان کو زرناسہ کو اتھانے دنکھ کر نوجھا۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 276
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
سوتم نگ نول میں گرگتی تھی۔۔اسے گھر کے اندر لے خانے زمان اس کے کمرے میں جھوڑ آنا
تھا۔ماہم قورا زمان سے سب کچھ نوجھتی زرناسہ کے ناس گتی تھی۔
زرناسہ رو مت اب تم محقوظ ہو۔۔تمھیں اس حصے کی طرف خانا ہی پہیں خا ہتے تھا اب خاؤ خلدی
سے کیڑے جییج کرو۔۔ماہم زرناسہ کو بسلی د یتی اس کے گنلے کیڑے دنکھ کر نولی۔۔
زرناسہ ا یتے شاتھ النے جھونے سے ینگ میں سے اینا دوسرا جوڑا ئکال کر قورا واسروم میں تھاگ
گتی تھی۔اسے زمان سے ئفرت تھی۔وہ اسے اینا کریناک ماضی ناد دالنا تھا۔۔
قربش ہوکر وہ ماہم کو کچھ دپر ربسٹ کرنے کا ینائی ل یٹ گتی تھی۔آج کے واقعہ نے اسے تھکا دنا
ن
تھا۔آ کھیں موندئی زمان کے لمس کو اتھی نک جود پر مخسوس کرئی وہ رونے رونے سو گتی تھی۔۔
••••••••••••••••••••••••••••••••••••
نکتے پر این نال تھنالنے وہ آسمائی رنگ کا سوٹ پہتے ہونے لیتی ہوئی تھی۔دروازہ کھلتے کی آواز
سیتے اس نے سر اتھا کر دنکھا۔
اس کی سفند قم نض پر جون دنکھ کر زرش کو اینا دل خراب ہونا ہوا مخسوس ہوا۔ا یتے میہ پر ہاتھ
رکھتی وہ واسروم میں تھا گتے تھی۔فے کرنے کے ئعد اس نے ا یتے سن ہونے دماغ سے ا یتے
چہرے پر نائی کے جھییتے مارے تھے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 278
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
وہ کنسے تھول گتی وہ گنڈا تھا جس نے اسے کسی سے سودا کرکے ل نا تھا۔اگر خان کے ہاتھ جون
میں لیتے ہوشکتے تھے تھر پزدان کنسے اجھا ہو شکنا تھا۔
زرش میری نات سیو۔۔پزدان نے اس کے نےجین چہرے پر ئظر ڈا لتے ہونے کہا۔وہ س ندھا
بساور سے گھر آنے واال تھا۔
را ستے میں کسی نے اس پر جملہ کر دنا تھا۔جود کو تجانے کے لتے پزدان نے اس آدمی کو مارا
تھا۔جس کا جون اس کے ہاتھوں اور قم نض پر لگا ہوا تھا۔
مچھے کوئی نات پہیں کرئی میں ربسٹ کرنا خاہتی ہوں۔زرش اس کے شاینڈ سے گزرئی نیزی سے ینڈ
پر خاکر ل یٹ گتی تھی۔اسے اس سب پر ئقین کرنے کے لتے وفت درکار تھا۔
وہ خایتی تھی پزدان اجھا ابسان ہے مگر کتھی اس کو کسی شحص کا فنل کرکے ا یتے ناس آنے کا
اس نے پہیں سوخا تھا۔
****************
خان کی نانوں نے اسے سوچ میں ڈال دنا تھا۔ا یتے خلے ہونے نازو کو دنکھتے ہونے وہ خان سے
ا یتے رستے کے نارے میں سوچ رہی تھی۔
خان نے صجیح کہا تھا۔وہ زپردستی اس کے شاتھ ناندھی گتی تھی لنکن اس نے خان کو پہیں نالنا
تھا وہ جود اس کے گھر آنا تھا۔
خان کے رسیہ چتم کرنے والی نات نے اسے ئکل نف دی تھی۔وہ ئکاح چتم پہیں کرنا خاہتی
م
تھی۔لنکن کمل طور پر صخت مند ہونے کے ئعد وہ پہاں سے خانے کا سوچ رہی تھی۔
ہللا ئعالی میری مدد کریں میں صجیح ف نصلہ کرشکوں۔۔زمل نے اوپر کی طرف دنکھتے ہونے کہا۔
خان کو وہ راہ راست پر النا خاہتی تھی۔خان کی نانوں سے وہ خان خکی تھی جو مرضی ہوخانے وہ
یہ سب پہیں جھوڑ شکنا۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 281
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
شاینڈ بینل پر پڑے قون کو اتھا کر زمل نے مالزمہ کو نالنا تھا۔مالزمہ کی مدد سے وہ خان کے
کمرے کا نوجھتی طرف خل پڑی تھی۔
مالزمہ کو اس نے کمرے کے ناہر سے ہی تھیج دنا تھا۔دروازہ ناک کرئی وہ اندر داخل ہوئی
تھی۔خان کو یہ ناکر وہ کچھ دپر ای نظار کرنے کے لتے ینڈ پر بیتھ گتی تھی وہ خان سے ایتی پہاں
سے خانے کی نات کرنے آئی تھی۔
ب
زمل قارغ یتھی ینڈ کے شاینڈ بی نل پر پڑی کوئی قانل اتھا کر دنکھتے لگی تھی۔
اس میں کسی لڑکی کی ئصوپریں اور اس کی ڈبینلز دنکھ کر زمل نے لب تھییجے تھے۔کنا اس کے
ئکاح میں ہونے ہونے وہ کسی اور لڑکی کے شاتھ۔۔۔زمل مزند اس سے آگے پہیں سوچنا خاہتی
ت ھی۔
تم پہاں کنا کر رہی ہو ؟ خان کے سرد لہجے میں نوجھتے پر زمل نے لب کانے۔
ن
میں آپ سے نات کرنے آئی تھی۔زمل ہمت مجتمع کرئی مصیوط لہجے میں خان کی طرف د کھتی
ہوئی نولی۔
نات کرنے آئی تھی نا میری جیزوں کی خاسوسی کرنے۔۔خان طیزیہ لہجے میں نوال۔اس لڑکی نے
اس کا تچھلے دنوں سے نارا ہائی کنا ہوا تھا۔
میں پہاں سے ہوسنل سفٹ ہونا خاہتی ہوں۔۔زمل اس کی نات اگ یور کرکے سیجندگی سے نولی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 283
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
تھنک ہے جب ڈنوارس خا ہتے ینا د ی نا اب خاؤ پہاں سے۔۔خان کے سناٹ انداز میں دنے گتے
جواب نے زمل کو جیران کر دنا تھا۔
مچھے ڈنوارس پہیں خا ہتے۔۔میں بس پہاں سے دور خانا خاہتی ہوں۔زمل نے لب شجتی سے آبس
میں ی یوست کتے جواب دنا تھا۔
تم جنسا کہوگی وبسا ہی ہوگا اب خاؤ مچھے آرام کرنا ہے۔ اور دونارہ میتے کمرے میں آنے کی کوشش
تھی مت کرنا۔ خان نے اس کی نات سن کر ا یتے نالوں میں ہاتھ ت ھیرنے جواب دنا تھا۔
زمل سرم ندہ سی اینا غصہ قانو کرئی ہوئی ی نا ایتی ئکل نف کا اجساس کتے اتھ کر خلی گتی تھی۔
*************
ن
زرش پزدان کی طرف رخ کرنے کے ئعد تھی ایتی آ کھیں شجتی سے میچ کر لیتی رہی تھی۔
پزدان نے پرمی سے اس کی آنکھوں کو ایتی نوروں سے جھوا تھا۔زرش کی لرزئی نلکو کو دنکھتے اس
نے زپردستی اسے اتھا کر ا یتے شاتھ لگانا تھا۔
ن م
زرش لشن نو می نلیز۔۔پزدان کے لیچی آواز سیتی زرش نے ایتی تم آ کھیں کھولی تھیں۔
میں دونارہ کتھی ابسی خالت میں وابس گھر پہیں لونوں گا۔۔پزدان نے پرم گوئی سے کہا
مچھے آپ سے جوف مخسوس ہو رہا ہے۔۔آپ سے لوگوں کے جون کی نو آئی ہوئی مخسوس ہو رہی
ہے۔۔میں نے کتھی کسی کو ئکل نف پہیں پہیجائی خانے اتجانے میں اگر کسی کا دل دکھا دو نو قورا
میں معصوم لوگوں کو پہیں مارنا زرش۔۔پزدان نے دایت بنستے ہونے جواب دنا۔
آپ کا صمیر آپ کو جیتے کنسے د ی نا ہے ؟ میں آپ کی مجیت میں تھول گتی تھی آپ کنسے ابسان
ہیں ؟ جو شحص چند نکوں کے عوض مچھے کسی دوسرے شحص سے خرند کر زپردستی ئکاح کرشکنا
ہے وہ اجھا کنسے ہو شکنا ؟ زرش ینا اس کی نات ستے نولنا سروع ہوئی تھی۔
کنا نکواس کر رہی ہو زرش ؟ میں نے تمھیں کسی سے پہیں خرندا نلکہ تمھیں تجانا تھا۔۔اور تم نے
ئکاح ایتی مرضی سے کنا تھا میں نے گن نوای یٹ پر پہیں کروانا تھا۔پزدان اس سے دور ہونا ہوا
نوال تھا۔
ان نانوں کو خانے دیں پزدان آپ یہ لوگوں کو فنل کرنا جھوڑ دیں۔۔نلکہ یہ پزبس جھوڑ دیں ہم
پہاں سے کہیں دور خلے خابیں گے۔۔زرش پزدان کا چہرہ تھا متے ہونے نولی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 286
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
سناپ دس نابسینس زرش میں یہ ہی یہ کام جھوڑوں گا اور یہ ہی پہاں سے کہیں خاؤں
گا۔۔پزدان اینا غصہ تمسکل قانو رکھتے ہونے نوال۔
تھر میں آپ کے شاتھ پہیں رہ شکتی مچھے جھوڑ دیں۔۔زرش کی نات نے پزدان کے غصے کو
پرنگر کنا تھا۔
میری انک نات کان کھول کر سن لو۔۔۔میرے سے جھ نکارا تمھیں صرف و صرف موت کی صورت
ج
میں مل شکنا ہے۔۔پزدان اسے نازؤں سے نکڑنا ہوا ھیچھوڑ کر نوال۔پزدان اس کا جھوئی سی نات
ی ھ ج
ھ چ
کو اینا پڑا مسنلہ ی نانے پر ال اتھا تھا۔
میں پہاں سے خلی خاؤں گی۔۔آپ مچھے روک پہیں شکتے۔۔زرش کے چیجتے پر اینا آنا کھونے
پزدان نے اسے ت ھیڑ مارا تھا۔
تم پہاں سے کہیں پہیں خاؤ گی۔۔اب سے جب نک تمھارا دماغ تھکانے پر پہیں آنا تم اس
کمرے میں یند رہو گی۔۔
پزدان ینڈ سے اتھنا ایتی جیزیں لے کر شاکت سی زرش کو جھوڑ کر دروازہ الک کر کے خال گنا تھا۔
*****************
اخانک موسم خراب ہونے کی وجہ سے زرناسہ ان لوگوں کے شاتھ قارم ہاؤس میں تھنس گتی
تھی۔زمان کے شا متے آنے سے وہ کیرائی ا یتے کمرے میں ہی یند ہوگتی تھی۔ماہم اسے کھانا کھلوا
کر خلی گتی تھی۔
کالی شلوار قم نض کے شاتھ کالی شال کندھوں پر تھنالنے وہ دو ییہ سر پر اوڑھے تھنکی ہوئی
نازک سی گڑنا لگ رہی تھی۔
دروازہ ناک ہونے پر وہ مڑی تھی۔ماہم کا سوچتے وہ دروازہ کھو لتے کے لتے پڑھی۔
دروازے پر کھڑے زمان کو دنکھتے اس نے قورا دروازہ یند کرنا خاہا تھا۔جب زمان نے دروازے پر
ہاتھ رکھتے اسے ابسا کرنے سے روکا تھا۔
وہ دھرلے سے اندر داخل ہوا تھا۔زرناسہ کو چیجتے کے میہ کھو لتے دنکھ کر اس کے میہ پر ہاتھ
رکھتے زمان نے دروازہ یند کرنے اسے دنوار سے لگانا تھا۔
میں نے کہا تھا میں وابس آؤں گا۔مچھے ایتی خلدی تم کنسے تھول گتی زرناسہ۔۔اس کے کان کے
قریب جھکتے زمان سرد انداز میں نوال۔
زرناسہ اس کی نات سیتی شاکت ہوئی تھی۔آنکھوں کے آگے کچھ شالوں پہلے کا م نظر شا لہرانا
ن
تھا۔آ کھیں انک دم میجتے اس نے اینا سر جھنکتے جود کو ان نادوں سے ئکالنا خاہا تھا۔
ناد آنا کچھ مائی لنل ون۔۔زمان کے دونارہ نو لتے پر زرناسہ نے غصے سے اسے دنکھا تھا۔
میں تھول گنا معصوم بیتے کا نانک کرنے ہونے تم ایتی زنان پہیں کھولنا خاہتی۔۔زمان نے اس
کے نازوں کو شجتی سے نکڑا تھا۔
مچھے کچھ ناد پہیں ہے۔۔زرناسہ نے سناٹ انداز میں جواب دنا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 290
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
تم نے میری امایت میں چنایت کی۔۔ڈتم اٹ۔۔اور آگے سے معصوم ین رہی ہو۔۔اس کے
جواب پر زمان کا نارہ ہائی ہوا تھا۔
مچھے پہیں ینا آپ کنا نات کر رہے ہیں۔۔میں آپ سے کتھی پہیں ملی اور یہ ہی آپ کو خایتی
ق
ہوں۔۔ آپ کو کوئی غلط ہمی ہوئی ہوگی۔۔زرناسہ دھتمی آواز میں جوانا نولی۔
ھ ج
تم سب کچھ خایتی ہو۔۔مچھ سے جھوٹ نول رہی ہو۔۔اس کے نازؤں سے ھوڑنے زمان او چی
ت چی
آواز میں نوال تھا۔
نافی سب لوگ نارش اییجوانے کرنے الن میں گتے ہونے تھے وریہ کوئی ئعند یہ تھا وہ ان کی
آوازیں سن کر کمرے میں آخانے۔
میں واقعی آپ کو پہیں خایتی۔۔مچھے ماہم نے آپ سے ملوانا تھا اس کے غالوہ ماضی میں آپ
سے ملتے کا ائقاق کتھی پہیں ہوا۔۔اور نلیز مچھے ئکل نف د ی نا جھوڑ دیں مچھے پہیں ینا آپ کو مچھ
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 291
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
سے کنا مسنلہ ہے۔۔لنکن میں نے آپ ک کچھ پہیں ئگاڑا۔۔زرناسہ سیجندہ سی ئظریں زمین پر
ئکانے نولی تھی۔
ت
زمان نے جیڑے ھییچ کر اسے جھنکے سے جھوڑا تھا۔اس کے جواب نے اسے طنش دال دنا
تھا۔ناہر سے آئی ہلکی ہلکی آوازیں سینا وہ خاموسی سے خال گنا تھا۔
ب
دروازے کو الک کرئی ا یتے میہ پر ہاتھ ر ک ھے زرناسہ دنوار سے لگی زمین پر یتھتی خلی گتی تھی۔زندگی
نے پہت پری طرح اسے تھنسانا تھا۔
**************
پزدان میں انک ہفتے کے لتے روس خا رہا ہے میرے ئعد زمل اگر ہوسنل سفٹ ہونے کا کہے
اسے خانے د ی نا بس کسی کو اس کی شکیورئی پر معمور کر د ی نا عند الم نان کو میں ا یتے شاتھ لے کر
خا رہا ہوں تم سب کچھ سیتھال لینا۔۔خان نے اینا ینگ ینک کرنے ہونے پزدان سے کہا۔
تم نے زرش کو روم میں یند ک یوں کنا ؟ کنا میں نے تم سے نوجھا پزدان۔۔خان کی سرد آواز پر
پزدان نے سر ہالنا تھا۔
وہ مچھے ندلنا خاہتی ہے۔۔مچھے خان کو۔۔۔خان استہزایہ لہجے میں نوال۔پزدان نے لب تھییجے
تھے۔وہ اسے کنا ینانا زرش تھی پہی خاہتی ہے۔۔
میں خلدی وابس آخاؤں گا اور شیر خان پر ئظر رکھنا اسے زمل کے ارد گرد تھنکتے یہ د ی نا جو تھی ہو
وہ میری ی یوی ہے شیر خان اسے صرور میری وجہ سے ئفصان پہیجانے کی کوشش کرے گا۔خان
نے اسے سمچھانا تھا۔
ہمارا گیز کا کیینیر آرہا ہے۔۔کل نک پہیچ خانے گا اسے ربسیو کرکے کو بسے ونیر ہاؤس پہیجانا ہے ؟
پزدان نے اسے ینانے ہونے نوجھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 293
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
سینک آرگناپزبشن کے گوڈام میں رکھوا دو۔۔اور یتے آنے والے سوپرز کی انک لسٹ یناؤ اور ان کا
بنسٹ لو۔۔میں آکر نافی جود ان میں سے شلنکٹ کروں گا۔۔خان نے اینا ینگ یند کرنے ہونے
ینانا۔۔
میں دنکھ لوں گا سب کچھ۔۔پزدان کے جواب پر خان وہاں سے خال گنا تھا۔
******************
نیز نارش میں زرش کا جون سے تھرا وجود تھامے پزدان شاکت شا بیتھا تھا۔
ن
زرش کی یند آ کھیں اور ی نلے چہرے کو دنکھتے اس کی آنکھ سے آبسو ئکلنا نارش کے نائی میں کہیں
گم شا ہو گنا تھا۔
ان کے قریب انک گاڑی آکر رکی تھی۔ اس میں سے نیزی سے ئکلتی زمل ان کی طرف آئی تھی۔
زرش۔۔۔زرش۔۔۔اس کے وجود سے ئکلتے جون کو دنکھتے زمل نے رونے ہونے اس کا تھنڈا شا
چہرہ تھیتھنانا تھا۔
زرش اتھو یہ۔۔۔رونے ہونے اس کا چہرہ جومتے وہ اسے اتھانے کی کوشش کر رہی تھی۔
ڈرای یونگ سیٹ سے ئکلنا خان تھی ایتی خگہ شاکت ہوا تھا۔پزدان کے سناٹ چہرے کو دنکھتے وہ
اس کے اندر کا خال خا یتے سے ناکام رہا تھا۔اس کی آنکھوں سے ئکلتے آبسو وہ تجوئی دنکھ شکنا
•••••••••••••••••••••••••••••
زمل نے پزدان کی مدد سے قریتی ہاسنل میں ا یتے لتے روم لے لنا تھا۔مکان کے ییجتے کے ئعد
شاری رقم اس کے اکاؤیٹ میں تھی جو اس نے آدھی زرش کو د یتے کا سوخا ہوا تھا۔
زرش مچھے صیح سے ئظر پہیں آئی۔۔ کہاں ہے وہ ؟ زمل نے ا یتے شاتھ کیڑے ینک کروائی
مالزمہ سے نوجھا۔
مالزمہ کو کام کرنے کا نول کر ایتی خادر اوڑھتی زمل کے قدم زرش کے کمرے کی خایب ا تھے تھے۔
دروازے کو ناہر سے الک لگانا گنا تھا۔وہ خائی کے ئعیر دروازہ پہیں کھول شکتی تھی۔
خاتم آپ کو کوئی کام تھا ؟ پزدان نے ا یتے کمرے کے ناہر کھڑی زمل کو دنکھتے ئظریں جھکا کر
نوجھا۔
ن
زرش۔۔زمل کی ئکار پر آواز پہیجایتی وہ قورا سندھی ہوئی۔۔زرش کو د کھتی وہ نیزی سے اس کے گلے
سے لیٹ گتی تھی۔
تجو مچھے پہاں پہیں رہنا نلیز مچھے پہاں سے لے خابیں۔۔زرش گھتی گھتی آواز میں رونے ہونے
نولی۔
کنا ہوا ہے زرش مچھے یناؤ۔۔زمل نے پربسائی سے اس کی کمر سہالنے نوجھا۔زرش پزدان کی
موجودگی سے نے جیر زمل کو شاری نات ینا گتی تھی۔
سوں سوں کرئی وہ زمل کے حصار سے ئکلی۔پزدان پر ئظر پڑنے سے اس کو مزند رونا آنا۔پزدان
اس سے جیتی مجیت کرنا تھا وہ واقعی اس سے الگ پہیں ہونا خاہتی تھی۔
زرش کو پزدان کے شاتھ جھوڑئی زمل خاموسی سے وہاں سے خلی گتی تھی۔اتھی نک اس نے
زرش کو ا یتے پہاں سے خانے کے نارے میں تھی پہیں ینانا تھا۔
خان اس سے ینا ملے روس خال گنا تھا۔زمل کو اس کی نےرچی پر کسک سی مخسوس ہوئی۔جود کو
ڈبیتی وہ وابس ا یتے کمرے میں لوٹ گتی تھی۔
***************
ت
آپ وغدہ کریں کسی کو پہیں ماریں گے۔۔زرش نے لب ھییچ کر اس کے شا متے ایتی پرم و نازک
سی جھوئی ہتھ نلی تھنالئی۔
پزدان نے زرش کو جود کی خایب امند تھری ئظروں سے دنکھتے انک نےبس آہ خارج کی۔
میں وغدہ پہیں کرشکنا لنکن تمھیں ئقین دالنا ہوں اب اس کی تجانے میں آقس ورک کروں
گا۔۔پزدان اس کی ہتھنلی تھامنا ا یتے ہوی یوں سے لگا گنا تھا۔
مچھے دونارہ ا بسے ڈایییں گے ؟ زرش کے نوجھتے پر پزدان نے اسے ا یتے قریب کنا۔
ن
مچھ پر دونارہ ہاتھ اتھابیں گے ؟ زرش نے آ کھیں موندنے پزدان کا لمس مخسوس کرنے نوجھا۔
کتھی پہیں۔۔تم پر ہاتھ اتھانا میری سب سے پڑی غلطی تھی۔پزدان نے اس کی سوجھی ہوئی
آنکھوں پر ناری ناری ا یتے بسیہ لب ر ک ھے۔
زرش نے انک شکون آور شابس خارج کی۔پزدان کے جواب پر وہ مسکرائی اس کے کندھے سے
اینا سر ئکا گتی۔پزدان نے اس کی کمر کے گرد ہاتھ ڈا لتے زور سے اسے جود میں تھییجا تھا۔
مچھے دونارہ کمرے میں یند مت کیجتے گا۔۔زرش نے چہرہ اتھانے پزدان کی خایب دنکھتے ہونے
دھتمی آواز میں کہا۔
*****************
روس کے سہر موشکو میں خان نلنک بی یٹ سرٹ کے شاتھ نلنک چنکٹ پہتے ما تھے پر نکھرے
م م
نالوں سے انک ک نفے میں داخل ہوا۔ یتھی جوسیو یتھ یوں سے نکرانے پر خان نے میہ ئگاڑا۔ یتھی
جیزیں سروع سے ہی اسے بسند پہیں تھی۔
م
لنکن کوئی تھا جسے یتھی جیزیں کھانے سے عسق تھا۔اسے ناد کرنے انک سرد آہ خان نے خارج
کی تھی۔ا یتے چہرے پر ہاتھ ت ھیرنا وہ کنسیر کے ناس گنا تھا۔
س
خان سر ہالنا ہوا اس طرف پڑھا۔وہاں موجود کیچن میں داخل ہونے اس کی نیز ئظریں نا ھی سے
مچ
ادھر ادھر تھنک رہی تھیں۔جب کسی نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا۔ییچھے مڑنے اس کا
شامنا کسی سنف سے ہوا تھا۔
کھانے کا آرڈر ناہر کرنے ہیں۔۔سنف محصوص تھاری لہجے میں روسی زنان میں نوال۔
کھانے کی خگہ مچھے کسی اور جیز کی طلب ہے۔۔خان نے اسے الکٹ دکھانا تھا۔
خان ؟ اس آدمی نے نوجھا۔خان کے سر ہالنے پر مسکرانا ہوا وہ اسے ا یتے شاتھ لے گنا تھا۔
قرپزر روم میں داخل ہونے خان اس کے ہمراہ خل رہا تھا۔انک خگہ ر کتے اس سنف نے دنوار پر
ہاتھ رکھا تھا۔جب انک دروازہ کھوال وہ لفٹ تھی۔خان اس کے شاتھ لفٹ میں داخل ہوا تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 303
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
خان ونلکم نو رسنا۔۔السینڈروں خان کو دنکھنا کھڑا ہوا تھا۔اس کو دنکھتے سب ایتی بشسیوں کو
جھوڑنے کھڑے ہو خکے تھے۔
السینڈرو خان سے آکر گلے مال تھا۔انک وفت تھا جب خان کی مدد سے اس نے ایتی ڈون کی
نوزبشن خاصل کی تھی۔
تم سے مل کر اجھا لگا خان۔۔السینڈرو مسکرانے ہونے نوال۔
میں خاہنا ہوں سینک آرگناپزبشن کو پہاں سے سنالئی ہونے واال ہر طرح کا ڈرگ یند کر دنا
خانے۔میں خاینا ہوں اس سے یہ کانیرنکٹ کے خالف ہوگا۔۔لنکن مچھے ہر طرح سے یہ سنالئی
یند کروائی ہے۔میں خاہنا ہوں اگال کوئی ڈرگز کا کابینیر ناکسنا یہ پہیجے۔۔خان میز پر ہاتھ جمانے سرد
لہجے میں نوال۔
تم جنسا خاہو گے وبسا ہی ہوگا میں سب گینگز سے ناذات جود نات کروں گا۔۔تمھارا یہ کام
ہوخانے گا خان تم نے قکر رہو۔۔السینڈرو نے خان کی خایب دنکھتے اسے ئقین دالنا تھا۔
**************
موسم تھنک ہونے پر زرناسہ ان لوگوں کے شاتھ وابسی کے لتے پڑھ گتی تھی۔
ب
ینک سیٹ پر درمنان میں یتھی زرناسہ کے دونوں کندھوں پر ماہم اور اس کی کزن رائعہ سوئی
ہوئی تھیں۔
قریٹ سیٹ پر بیتھا عمیر تھی ئفرینا سو ہی رہا تھا صرف ڈرای یونگ کرنا زمان اور زرناسہ ہی خاگ
رہے تھے۔
م
اس دن کے ئعد وہ زمان سے کمل طور پر جھیتی تھر رہی تھی۔اب اس کی گہری ئگاہیں ا یتے وجود
ت گ کن ھ ج
کے آر نار ہوئی مخسوس کرکے غصے اور الہٹ سے وہ آ یں موند تی ھی۔
ھ ھ چی
ن
زرناسہ وہاں ک یوں کھڑی ہو اندر آخاؤ۔۔ماہم نے آ کھیں مسلتے زرناسہ کو گاڑی کے ناس کھڑے
دنکھتے کہا۔
گھر کے اندر خانے زمان کے قدم تھی ماہم کی نات پر رکے تھے۔
ماہم مچھے اب گھر خانا ہے مورے پہت پربسان ہورہی تھیں نلیز ڈرای یو کو کہو مچھے جھوڑ
آنے۔۔زرناسہ دھتمی آواز میں نولی۔
زرناسہ کے زمان کے شاتھ اکنلے سفر کرنے کا سوچتے بسیتے جھوٹ پڑے تھے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 307
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
خلدی بیتھو میرے ناس ناتم پہیں ہے۔۔زمان کے زور سے نو لتے پر زرناسہ نیزی ینک سیٹ کا
دروازہ کھول کر بیتھتے لگی تھی جب زمان کی آواز نے اسے روک دنا تھا۔
تمھارا مالزم پہیں ہوں جپ خاپ نکھرے کتے ئعیر قریٹ سیٹ پر بیتھ خاؤ۔۔پزدان کے خکم پر
کلستی وہ خاموسی سی قریٹ سیٹ پر بیتھ گتی تھی۔
ی۔۔پہاں ک یوں گاڑی روکی ہے زمان ؟ زرناسہ نے اسے ییچ را ستے گاڑی رو کتے ڈرنے ہونے
نوجھا۔
تمھیں خانے سے مارنے کے لتے۔۔۔ایتی مسکراہٹ دنانا پزدان سیجندگی سے نولنا زرناسہ کے
ہوش اڑا گنا تھا۔
زرناسہ کا دل سہمتے لگا تھا۔تم ہوئی ہتھنل یوں کو ایتی خادر سے رگڑنے اس نے زمان کا دنکھا۔
زمان نے شارے تھول تجے سے لیتے اسے بنسے تھمانے گاڑی دونارہ سنارٹ کرنے ہونے زرناسہ
کی طرف انک ہاتھ سے تھول پڑھانے۔
زرناسہ نے کا بیتے ہاتھوں سے تھول نکڑے تھے۔زمان کے غصے کا ڈر یہ ہونا وہ یہ تھول اس
کے میہ پر تھینک خکی ہوئی۔۔
ب
مچھے میرے گھر جھوڑ کر آ بیں۔۔زرناسہ گاڑی میں ہی یتھی غصے میں نولی تھی۔
اینا نے شاجیہ امڈنے والے غصے کو کنیرول کرنے زمان نے شگریٹ شلگانے ل یوں میں دنا کر
گہرے کش لتے تھے۔۔
زمان کی یتی ہوئی رگیں دنکھ کر زرناسہ کا دل سو ک ھے یتے کی مایند تھر تھر کا بیتے لگا تھا۔
انک سنکنڈ سے پہلے گاڑی سے ئکل آؤ زرناسہ وریہ سب کے شا متے اتھا کر اندر لے خاؤں
گا۔۔زمان کے دھمکانے پر وہ ہابیتی کابیتی گاڑی سے ناہر ئکل آئی تھی۔
زمان اس کا ہاتھ نکڑنا اسے اندر لے گنا تھا۔انک بینل پر بیتھتے اس نے ینا زرناسہ سے نو جھے ایتی
مرضی سے دونوں کا کھانا آرڈر کنا تھا۔
تم سے میری پہت پڑی دسمتی ہے زرناسہ۔۔کتھی کتھی مچھے چ نال آنا ہے تمھیں کجا چنا
خاؤں۔۔تمھیں فنل کرنے کہیں کسی وپران کونے میں دفنا دوں۔۔زمان اس کا زرد چہرہ دنکھتے
زنادہ دپر ایتی ہنسی کنیرول پہیں کرنانا تھا۔
زرناسہ نے غصے سے میہ تھوالنا تھا۔وہ ا یتے ڈرنے پر سرمندہ سی ہوگتی تھی۔روئی جنسے پرم و
نازک گالوں پر اللی سی اتھر آئی تھی۔
یہ دسمتی پہت پرائی ہے زرناسہ۔۔وفت آنے پر تمھیں ینا خل خانے گا۔۔زمان سیج ندہ شا نوال
تھا۔زرناسہ اس کی نات سمچھ یہ شکی تھی۔اس کے ئعد وہ خاموش ہوگتی تھی۔
کھانا کھانے کے ئعد زمان اسے آرام سے گھر جھوڑ آنا تھا۔
**************
ہاں میں پہاں سے ہوسنل سفٹ ہو رہی ہوں۔۔تم یناؤ پزدان سے نات ہوئی تمھاری ؟ ذمل نے
اسے ینانے نوجھا۔
ہمارے درمنان سب سیٹ ہوگنا ہے یہ ینابیں آپ ک یوں خارہی ہیں ؟ زرش نے پربسائی سے
نوجھا۔
میں اور خان پہت الگ ہیں زرش۔۔ان کے مظانق ہمارا رسیہ کاغذی ہے جس سے میں جب
خاہو رہائی لے شکتی ہوں۔میں مزند پہاں پہیں رہ شکتی۔۔زمل سیجندگی سے نولی۔
یہ سب میری وجہ سے ہورہا ہے تجو۔۔۔زرش عمگین ہوئی۔
مچھے لگا تھا خان الال تھی پزدان کہ طرح ہوں گے۔۔۔زرش کے مزند نو لتے پر زمل ہنس پڑی تھی۔
میں تم سے ملتے آئی رہوں گی پہاں قریب ہی رہوں گی۔۔زمل نے مجیت سے زرش کا ماتھا جوما
ت ھا ۔
***************
خان ا یتے کام بینا کر وابس آحکا تھا۔سب کچھ معمول پر خلتے لگا تھا۔جب انک دن اخانک کچھ
ہوا۔۔اتمرجنسی میں پزدان کو ا یتے شاتھ لے کر خان اپران روایہ ہوا تھا۔
خان نے شارا نالن ینار کر لنا تھا۔اب بس اس پر عمل کرنا تھا۔جو پہت خلد اتھوں نے کرلنا
ت ھا ۔
اپران کے ینل کے یتے کارخانے میں میہ پر ئقاب کتے خان سناٹ ناپرات سے ادھر ادھر دنکھنا
گارڈز کی ئظروں سے تجنا ہوا اس کے بنسمیٹ کی طرف پڑھا تھا۔
اخانک قاپر االرم تجنا سروع ہوا تھا کام کرنے شارے مالزمین ناہر کی طرف تھاگے تھے۔وہ نیز نیز
قدم اتھانا تجلے حصے میں پہیجا تھا۔چہاں موجود انک میینگ روم کی طرز میں یتے کمرے سے لوگ
اتھتے ہونے تھاگنا سروع ہونے تھے۔
اس کے ہاتھ میں موجود شیر کی سکل والی انگوتھی دنکھتے ایتی قمض کے اندر سے خاقو ئکا لتے اس
کی سہ رگ پر خان نے خاقو ئکانا تھا۔
انو ہسام کو میری طرف سے پہال تحفہ۔۔خان اس کے کان میں سرد آواز میں نول نا اس کے اچیجاج
کرنے سے پہلے اس کا گال کاٹ حکا تھا۔
اس کا مردہ وجود زمین پر گرنے دنکھ کر خان نے اس کے ہاتھ سے انگوتھی ئکال کر ایتی چ یب
میں ڈالی تھی۔گارڈز کو اس طرف آنا دنکھ کر خان نیزی سے وابس ت ھیڑ میں غایب ہو گنا تھا۔۔
ناہر اس کے بنسمیٹ سے ئکلتے خان نے وہاں موجود ینل کے ڈرم کو زمین پر گرانے النیر ئکال
کر وہاں آگ لگا دی تھی۔
پزدان گاڑی سنارٹ کتے خان کے آنے کا ای نظار کر رہا تھا۔خان کے بیتھتے ہی اس نے گاڑی
سنارٹ کی تھی۔
پ
ایتی مظلویہ رہابش گاہ پر ہیجتے پزدان اتھی خان سے نات کرنے ہی لگا تھا۔جب ناکسنان سے
آنے والے قون نے اس کا دل شا یند کر دنا تھا۔
زرش کو کسی نے کنڈی یپ کر لنا تھا۔یہ جیر اس پر پہاڑ ین کر نوئی تھی۔ل نکن اس کے شاتھ ملتے
ن یس ت ت ی ھ ج
چ
والے دوسری جیر نے جنسے اس کی روح ھوڑ دی ھی۔زرش امند سے ھی۔وہ ہو ل سے
وابس آرہی تھی جن را ستے سے اسے کنڈی یپ کنا گنا۔
۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
کچھ دور سے اسے لوگوں کے قہقہوں کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔جود کو اکنال اور نے بس ناکر
جوف کی انک لہر اس کے وجود میں سرایت کرگتی تھی۔
پزدان نے اسے گھر سے ئکلتے سے م نع کنا تھا۔اب اسے جود پر شدند غصہ آرہا تھا۔
ن
نانوں کی آوازیں ا یتے قریب آئی مخسوس کرکے زرش ایتی آ کھیں یند کرکے نےہوش ہونے کا
نانک کرنے لگی تھی۔
یہ اتھی نک اتھی پہیں۔۔
شیر خان نے پزدان کے آنے کے ئعد اسے مارنے کا کہا تھا۔اتھی اسے نےہوش ہی رہتے دو۔
وہ دو آدمی آبس میں نابیں کررہے تھے۔زرش ان کی نابیں سن کر ڈر گتی تھی۔وہ اسے مارنے کا
نالن ینا رہے تھے۔
زرش کسی تھی طرح سے پہاں سے ئکلنا خاہتی تھی۔ا یتے ارد گرد خاموسی مخسوس کرکے اس نے
کئ کن ب ھ ت ک ھ کی ن
س
ا تی آ یں ھولی یں۔جوف و نے سی سے قاف موئی اس کی آ ھوں سے لتے نےمول
ہونے لگے تھے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 318
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
****************
خان میں مزند صیر پہیں کرشکنا۔دو دن ہو گتے ہیں زرش کو ال ییہ ہونے۔پزدان نےبس شا نول رہا
ت ھا ۔
ت
تم جوصلہ رکھو پزدان میں ایتی نوری کوشش کر رہا ہوں۔خان لب ھییچ کر نوال۔وہ زرش کو کچھ
پہیں ہونے د ی نا خاہنا تھا لنکن اتھی نک اتھیں کوئی سراغ پہیں مال تھا۔
کب نک ای نظار کرو خان ؟ اب مچھ سے پرداست پہیں ہو رہا۔پزدان اوتچی آواز میں نولنا غصے سے
لمتے لمتے ڈھگ پرنا ئکل گنا تھا۔
تم نے تھی کچھ کہنا ہے نو نول دو۔ا یتے ییچ ھے زمل کی موجودگی مخسوس کرنا خان ییچ ھے مڑنا ہوا
نوال۔زرش کے کنڈی یپ ہونے کے قورا ئعد زمل کو گھر وابس نال لنا گنا تھا۔
اس کا دل اندر سے ایتی پہن کے لتے کایپ رہا تھا۔لنکن وہ جود کو مصیوط طاہر کر رہی تھی۔
خان نے اس کے ئقین تھرے انداز پر کچھ یہ کہا۔وہ جب اسے شیر خان سے یہ تجا سکا۔تھر
زرش کو کنسے تجا شکنا تھا۔
تمھاری پہن کے محقوظ ہونے کی میں کوئی گاریتی پہیں دوں گا۔خان کی نات نے اسے ڈرا دنا
ب
تھا۔وہ اس سے امند لگانے یتھی تھی کہ شاند وہ انک نار تھر زرش کو تجا لے گا۔ اس نے نو
اس نار زمل کی ہمت ہی نوڑ دی تھی۔
خان اسے انک ئظر دنکھنا ناہر خال گنا تھا۔زمل جود کو بسلی د یتی وابس کمرے میں لوٹ گتی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 320
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
*************
پزدان ونیر ہاؤس میں موجود تھا۔چہاں لوگوں کو وہ نارخر کرنے تھے۔کسی شحص کو نارخر کرنے کے
ئعد وہ ا یتے ہاتھ صاف کرنا ناہر ئکال تھا۔اینا مونانل ئکا لتے اس کی سب سے پہلی ئظر شکرین پر
موجود اناؤن منسج پر پڑی تھی۔
منسج کھو لتے ہی اس میں زرش کا ینا دنا گنا تھا۔وہ انک نل کو جیران ہوا۔نیزی سے ناہر کی خایب
پڑھتے وہ ایتی گاڑی میں بیتھا تھا۔
مچھے زرش کا ینا مل گنا ہے خان۔۔میں اسی طرف خا رہا ہوں۔میں تمھیں انڈربس سینڈ کرنا
ہوں۔۔تم تھی آخاؤ۔۔
مچھے منسج مال ہے۔۔خان میں مزند دپر پہیں کرنا خاہنا۔اس کی آواز میں نےصیری تھی۔
یہ پریپ ہے پزدان تم میرا ای نظار کرو۔۔اکنلے مت خاؤ۔۔پزدان کی نات سیتے خان نے شخت لہجے
میں کہا۔مگر دوسری خایب بیتھا دنوایہ ایتی ی یوی سے ملتے کو نےناب تھا۔یتھی خان کی نات اگ یور
کرنا نوال
خان اگر یہ پریپ تھی ہوا مچھے قرق پہیں پڑے گا۔۔پزدان نولنا مزند خان کی نات اگ یور کرنے
کال کٹ کر گنا تھا۔
خاتم کا چنال رکھنا۔میری اخازت کے ئعیر کسی کو گھر میں داخل مت ہونے د ی نا۔خان ا یتے آدمی
کو ہدایت د یتے لگا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 322
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
کہاں خا رہے ہیں آپ ؟ زمل جو ا یتے کمرے سے ئکلتی کیچن کی خایب خارہی تھی۔خان کی اوتچی
آواز سیتی ناہر آئی تھی۔
کسی نے زرش کا انڈربس پزدان کو سینڈ کنا ہے۔۔میں وہاں ہی خا رہا ہوں۔۔تم گھر سے ناہر مت
ئکلنا۔۔خان سیجندگی سے اس کی ئقاب میں جھتی آنکھوں کو دنکھنا نوال
وہاں تمھارا کوئی کام پہیں ہے۔۔جپ کرکے اندر وابس خاؤ۔۔خان کے سرد لہجے کو ئظر انداز کرئی
وہ خان کے ییچ ھے خلتے لگی۔
آپ جو مرضی کہیں میں آپ کے شاتھ ہی خاؤں گی۔۔زمل کے صدی لہجے پر خان نے غصے سے
ھ ت یھ ی مت ت
ا تی ھناں یچ لی یں۔
گاڑی سنارٹ کرنا وہ قل سینڈ سے خالنے لگا تھا۔وہ خگہ ئفرینا انک گھییہ دور تھی۔را ستے میں
موسم خراب ہونے لگا تھا۔اخانک ہی نادل آسمان پر جھانے نیز نارش پرشانے لگے تھے۔
***************
اسے کھول دو اور ناہر ئکالو۔۔کرسی پر ناندھی ہوئی زرش کی طرف دنکھنا انک آدمی نوال۔
زرش کو ینا تھا وہ لوگ کنا کر رہے تھے۔وہ اسے مارنے والے تھے۔وہ ان کی شاری نابیں پہلے ہی
سن خکی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 324
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
ایتی آنکھوں میں جمع ہونے آبسو اس نے پڑی مسکل سے روکے ہونے تھے۔۔
زرش کو انک ہی خگہ کھڑے دنکھ کر ان میں سے انک نے زرش کو دھکا دنا تھا۔
خلو ئی ئی۔۔۔زرش جود کو سیتھالتی ان کے ییچھے خلتی لگی۔نیز نارش کی آواز اسے صاف سنائی
دے رہی تھی۔
اس سے پہلے ہم تمھیں مار دیں تھاگو۔۔۔وہ ئفرینا دو لوگ تھے جن میں سے انک نے اینا قون
دنکھتے دوسرے کو اشارہ کنا تھا جس نے زرش کے سر پر گن نان کر اسے تھا گتے کا کہا۔۔
زرش کابیتی نانگوں سے نارش میں اندھا دھند ت ھاگنا سروع ہوئی تھی۔انک گاڑی نیزی سے اس
کے شا متے رکی تھی۔
پزدان جو جوش ہونا اس کے قریب پڑھتے لگا تھا۔اس کے وجود کو ییجے گرنے دنکھ کر اس نے
خلدی سے تھاما تھا۔
نیز نارش میں زرش کا جون سے تھرا وجود تھامے پزدان شاکت تھی شاکت شا بیتھا تھا۔
زرش کے وجود سے ئکلنا جون نارش کے نائی میں پہنا سب کچھ سرخ کر رہا تھا۔پزدان نے اسے
کھو دنا تھا ایتی مجیت کو ،اندھیرے سے روستی میں لے خانے والی واخد ابسان کو،ا یتے دل کو۔۔۔
ان کے قریب انک گاڑی آکر رکی تھی۔ اس میں سے نیزی سے ئکلتی زمل ان کی طرف آئی تھی۔
ڈرای یونگ سیٹ سے ئکلنا خان تھی ایتی خگہ شاکت ہوا تھا۔پزدان کے سناٹ چہرے کو دنکھتے وہ
اس کے اندر کا خال خا یتے سے ناکام رہا تھا۔اس کی آنکھوں سے ئکلتے آبسو وہ تجوئی دنکھ شکنا
تھا۔زمل کی آہ و ئکار نے خان کی نوجہ اس کی طرف دالئی تھی جو ایتی واخد پہن کو کھو خکی
تھی۔۔آسمان تھی آج ان کے شاتھ عم منانا زور و سور سے پرس رہا تھا۔۔
************
خان خاتم شکول سے ہاسنل وابس پہیچ گتی ہیں۔۔اور خان آج ان سے ملتے کوئی لڑکا آنا تھا۔قاسم
کی نات سینا وہ جو ئظاہر جود کو نےی ناز طاہر کر رہا تھا۔انک دم سندھا ہوا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 328
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
اس وا قعے کے ئعد زمل ئفرینا انک مہییہ ان کے شاتھ رہی تھی۔اس کے ئعد وابس ہاسنل سفٹ
ہوگتی تھی۔خان اس کی نل نل کی جیر رکھ رہا تھا۔جو زرش کے شاتھ ہوا تھا وہ پہیں خاہنا
تھا۔زمل کے شاتھ تھی کچھ ابسا ہو۔
قاسم کو انک نار تھر اس نے ا یتے شاتھ کام کرنے کا موقع دنا تھا۔وہ زمل کی ئظروں میں آنے ینا
اس کا چنال رکھنا تھا۔
ینا پہیں خان وہ بس انک کاغذ خاتم کو نکڑانا تھاگ گنا تھا۔خاتم نے وہ کاغذ غصے سے تھینک
دنا تھا۔قاسم نے تھوک ئگلتے ہونے ینانا۔
کاغذ میں کنا لکھا تھا قاسم ؟ سناٹ انداز میں خان نے قاسم کو دنکھتے نوجھا۔
تم اس لڑکے کا ینا لگواؤ۔۔میں اب سے جود خاتم کو لے آنا کروں گا۔۔زمل کو دو تجے جھتی ملتی
تھی۔اتھی انک گھییہ پڑا تھا۔قاسم نے جیرت سے خان کو دنکھتے اینات میں سر ہال دنا تھا۔
**************
آج زرناسہ کی کالسز پہیں تھی۔لنکن کچھ نوبس لیتے کے لتے وہ نوی یورستی آئی تھی۔وہ اب وابس
خارہی تھی۔جب را ستے میں ان کی گاڑی خراب ہوگتی تھی۔
ڈرای یور کافی دپر سے گاڑی تھنک کر رہا تھا۔لنکن گاڑی تھنک ہونے کا نام ہی پہیں لے رہی
ت ھی۔
ک م م ن ن م ن ہ ت یم ب
ئی ئی چی آپ گاڑی یں ھی ر یں پہاں ناس ہی ا ک کی ک کی دکان یں اس یں سے سی
کو نال کر الئی ہوں۔۔ڈرای یور زرناسہ سے نوال تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 330
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
تھنک ہے ائکل خلدی وابس آخانے گا۔۔زرناسہ گ ھیرا گتی تھی۔تھر جود کو سیت ھالتی وہ دھتمی آواز
میں نولی۔
گاڑی کا سنسے اوپر خڑھائی وہ خاموسی سے بیتھ گتی تھی۔یند گاڑی میں گرمی کی وجہ سے اسے
گ ھیراہٹ ہونے لگی تھی۔
بسیتے سے اس کا شارا چہرہ تھنگ گنا تھا۔سڑک پر اس وفت کافی لوگ آ خارہے تھے۔وہ ہمت
کرئی گاڑی سے ئکل کر فٹ ناتھ پر کھڑی ہوگتی تھی۔
آخاؤ منڈم ہم جھوڑ آنے ہیں۔۔اس کے نالکل شا متے انک ناینک آکر رکی تھی۔زرناسہ جو اینا سرخ
چہرہ صاف کر رہی تھی۔اس کا دل نازک یتے کی طرح کا بیتے لگا تھا۔کائقڈبنس کی اس میں پہلے
سے ہی کمی تھی۔ابسی نابیں سیتی وہ زرد سی پڑنے لگی تھی۔
وہ لڑکا ناینک سے اپرنا مسکرانا ہوا زرناسہ کی خایب پڑھتے لگا تھا۔
اس کو ایتی خایب آنے دنکھ کر زرناسہ انک دم زور سے چیچی تھی۔
وہ لڑکا ارد گرد ئظر ڈالنا ہنستے لگا تھا۔دندہ دلیری سے زرناسہ کی خایب پڑھتے اس نے زرناسہ کی خادر
ت یھ ک
زور سے یچی ھی۔
زرناسہ لڑکھڑا کر ییجے گری تھی۔اینا نے حجاب وجود دنکھتے وہ گ ھیڑی سی ین کر بیتھ گتی تھی۔جوف و
نےبسی سے آبسو اس کی آنکھوں سے ئکلتے لگے تھے۔
اخانک اس لڑکے کی ئکل نف دہ چیچی سن کر زرناسہ نے اینا تھ نگا چہرہ گھی یوں میں سے اتھانا
تھا۔زمان اس لڑکے کو مارنا زرناسہ کی خادر لینا اس کے وجود کے گرد تھنال کر اسے کھڑا کرحکا تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 332
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
زرناسہ اس کے سیتے سے لگتی شدت سے رونے لگی تھی۔زمان آج ائقاقا ہی اس را ستے سے گزرا
تھا۔جب کسی لڑکے کو کسی لڑکی سے ندتمیزی کرنا دنکھ کر ناہر ئکال تھا۔زرناسہ کو دنکھ کر وہ جیران
ہوا تھا۔
پہاں اکنلے کنا کر رہی تھی ؟ زمان نے اسے ا یتے سیتے سے الگ کرنے سیجندگی سے نوجھا۔
اجھا۔۔بس رونا یند کرو۔۔خلو میں تمھیں جھوڑ آنا ہوں۔۔اس کا چہرہ ا یتے ہاتھوں سے صاف کرنے
زمان پرم لہجے میں اسے نوکنا ہوا نوال۔۔
زرناسہ ینا کوئی تخث کتے قورا مان گتی تھی۔پہاں اکنال رہتے سے اسے جوف مخسوس ہو رہا تھا۔
زمان نے اسے ناحقاظت گھر جھوڑ دنا تھا۔یہ پہلی نار تھا جو اس کے من میں زمان کے لتے اجھا
اجساس یندا ہوا تھا۔
***************
آپ پہاں کنا کر رہے ہیں ؟ زمل نے شکول کے ناہر کھڑے خان کو مسکوک ئظروں سے دنکھتے
نوجھا۔۔وہ گاڑی سے ی نک لگانے اس کے ئقاب کے ہالے میں جھتے چہرے پر ہی ئظریں ئکانے
کھڑا تھا۔
میں پہاں سے گزر رہا تھا۔سوخا تمھیں ہوسنل جھوڑ دوں۔۔خان ا یتے نالوں میں ہاتھ ت ھیرنا ہوا نوال۔
خان خاموسی سے اس کے ییچھے خلتے لگا تھا۔زمل جن راسیوں سے خائی تھی زنادہ پر وہ سنسان
ہی ہونے تھے نا تھر وہاں آوارہ لڑکے نا بستی پڑے ہونے ہونے تھے۔
نیری جھنل سی ان آنکھوں پر میں قرنان خاؤں۔۔وہ نیز نیز قدم اتھائی خل رہی تھی جب ییچھے
سے کسی لڑکے نے اس پر جملہ کسا۔زمل ینا کچھ نولے خاموسی سے نیز نیز خلتے لگی تھی جب
گھتی گھتی چیخ کی آواز پر وہ ہلکے سے ییچھے مڑی۔خان کو اس لڑکے کو یییتے دنکھ کر اس کے قدم جود
تجود ان کی خایب پڑھتے لگے تھے۔
خان اس لڑکے کا جملہ سینا ناگل ہونے کو تھا۔اس کا جون کھول اتھا تھا۔یتھی ینا کچھ سوچے
مچس
ھے وہ اس کو دنوچ نا مارنے لگا تھا۔
خان نے انک گہرا شابس لیتے ا یتے غصے کو قانو کرنے زمل کے کندھے کے گرد حصار تھنال کر
ایتی چنکٹ سے گن ئکالی تھی۔
دونارہ مچھے کوئی پہاں ئظر آنا میں اس کی خان لے لوں گا۔۔ اگر میری ی یوی پر غلط ئظر ڈالی اس
ک ن
کی آ کھیں ئکال دوں گا۔۔جس نے غلط جملہ نوال اس کی زنان گدی سے ھییچ لوں گا۔۔یہ خان کا
وغدہ ہے۔۔ گن کو دنکھتے وہاں موجود سب آوارہ لڑکے اور بستی نل میں غایب ہونے تھے۔
زمل نے گہری ئگاہوں سے خان کی طرف دنکھا تھا۔ وہ اس کے لتے ابسا گھنا درجت نایت ہو رہا
تھا جو اسے دینا کی ہر کڑی دھوپ سے تجا کر رکھنا تھا۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••••
زمان ماہم کا تھائی ہے ؟ مہناز ینگم نے اسے گہری ئظروں سے دنکھتے ہونے نوجھا۔
تم کسی کی امایت ہو زرناسہ۔۔یہ مت تھولنا۔۔مہناز ینگم کی نات سیتے اس نے جھنکے سے سر
اتھانا تھا۔
میں ابسا کچھ تھی پہیں کروں گی مورے۔۔وہ ان کی آنکھوں میں دنکھتے ہونے نولی۔
تھر دونارہ زمان کے شاتھ مچھے دکھائی مت د ی نا۔۔اگر کسی کو تھی اس نارے میں معلوم ہو گنا
ت
تمھارے لتے اجھا پہیں ہوگا۔۔مہناز ینگم کے نو لتے ہر وہ لب یچ تی ھی۔
ت گ یھ
مورے میں آ بیندہ چنال رکھوں گی اب میں ربسٹ کرنے خارہی ہوں۔نیزی سے جواب د یتی وہ
شیڑھناں خڑھ گتی تھی۔
ت
ایتی خادر ینڈ پر ھینکتی وہ قربش ہونے خلی گتی تھی۔ا یتے ہاتھ پر خلن مخسوس کرنے اس کی ئگاہ
وہاں لگی رگڑ پر لگی تھی۔شاند جس وفت وہ گڑی تھی یب لگی تھی۔
ہاتھ کو منڈسن سے صاف کرئی وہ تماز پڑھ کر سونے کے لتے ل یٹ گتی تھی۔اتھی آنکھ لگے اسے
دس میٹ تھی یہ ہونے تھے۔جب کسی کی کال نے اس کی بیند خراب کی تھی۔
ن
ایتی بیند سے تھری آ کھیں کھو لتے اس نے قون کو گھورا جنسے دوسری خایب موجود شحص کو ئظروں
سے ہی فنل کرنا خاہتی ہو۔
ن
نےئی ڈول ؟ دوسری خایب سے تھاری مردایہ آواز سیتے اس کی بیند سے یند ہوئی آ کھیں یٹ
سے کھل گتی تھیں۔
میں وابس آرہا ہوں تمھیں ا یتے ناس فند کرنے کے لتے۔۔۔دوسری خایب موجود شحص نے اس
کی ہواس اڑانے تھے۔
اس کا شابس اکھڑنے لگا تھا۔مونانل پر اس کی گرفت ہلکی ہوگتی جس سے مونانل جھوٹ کر اس
کی گود میں گر حکا تھا۔
ہمت جمع کرنے اس نے گہرے گہرے شابس لینا سروع کتے تھے۔وہ مونانل کی دوسری خایب
سے ہنسی کی آواز سن شکتی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 339
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
وہ شحص جنسے اس کی خالت سے واقف ہنس رہا تھا۔اینا کابینا ہاتھ پڑھانے اس نے کال یند
کردی تھی۔
اینا شابس تجال ہونے ہی وہ نیزی سے بسیر سے اتھتی ییجے تھاگی تھی۔
مورے۔۔مورے۔۔
میں کیچن میں ہوں۔۔مہناز ینگم کی آواز سیتی وہ نیزی سے اس طرف تھاگی تھی۔
زرناسہ کنا ہوا ہے۔۔زرناسہ کا سہما شا چہرہ دنکھتے مہناز ینگم نے پربسائی سے نوجھا۔
مورے۔۔و۔۔وہ ا۔۔اسے میرا ینا خل گنا ہے۔۔وہ مچ ھے پہاں سے لے خانے گا۔۔مورے مچھے
تجا لیں۔۔شات شال ئعد اس شحص کی آواز سیتے شاری سناہ نادیں جنسے نازی ہوگتی تھی۔
اسفند خان کی۔۔۔وہ تمکین نائی سے تھری آنکھوں سے مہناز ینگم کو دنکھتے لگی جن کا رنگ تھی
قق ہو گنا تھا۔
تمھیں کچھ پہیں ہوگا زرناسہ۔۔وہ شحص تم نک کتھی پہیں پہیچ شکنا۔۔۔
و۔۔۔وہ مچھے ل۔۔لے خائ۔۔نے۔۔۔وہ تھولی شابس سے نولتی ہوئی نے ہوش ہوگتی تھی۔
*****************
یہ میرا قرض ہے۔۔خان اس کی ئقاب سے جھانکتی آنکھوں میں دنکھنا ہوا نوال۔
مچھے کافی جیرت ہوئی۔۔ا یتے پہت سے قرائض میں سے یہ قرض ادا کرنا آپ کا مچھ پر پہت پڑا
اجسان ہے۔۔وہ نولتی ہوئی نیز نیز قدم اتھانے لگی تھی۔۔
اجسان ہی مان لو میرے لتے یہ ہی پہت ہے۔۔وہ ینلی جنیز اور کالی سرٹ میں اس کے ییچھے
ہی ایتی بی یٹ کی جی یوں میں ہاتھ ڈالے خلتے لگا تھا۔
آپ کا یہ اجسان آپ کے آدمی تھی کر رہے تھے۔ آپ کو جود کرنے کی صرورت پہیں تھی۔زمل
کے جواب پر خان کے عنائی ہوی یوں پر ہلکی سی مسکراہٹ اتھری تھی۔
ن
آپ کو کہیں تجار نو پہیں ہوگنا۔۔زمل نے آ یں ھوئی کرکے اسے ھورنے ہونے نوجھا۔
گ ج ھ ک
نا شاند آپ کے سر پر جوٹ لگ گتی ہو ؟؟۔۔زمل کے جواب پر وہ ہلکا شا ہنسا تھا۔زمل اس کی
ہنسی سیتی نل میں شاکت ہوئی تھی۔وہ ا یتے معمول کے مظانق کافی مجنلف اور ندلہ ندلہ لگ رہا
ت ھا ۔
اسے خان کا یہ انداز زنادہ تھا رہا تھا۔وہ ایتی ہنسی جھنائی تھر خلتے لگی تھی۔
مچھے کچھ پہیں ہوا۔۔اور اب سے میں جود تمھیں جھوڑ کر اور لے کر آنا کروں گا۔۔خان نے خکمیہ
انداز میں کہا۔
ا یتے نالوں میں ہاتھ تھیرنا خان وابس نلینا کچھ دور کھڑے قاسم کی طرف پڑھ گنا تھا۔وہ کسی
لڑکے کو کالر سے نکڑے کھڑا تھا۔
یہ کون ہے قاسم ؟ خان نے اس لڑکے کو دنکھتے نوجھا جو تمسکل سنکنڈ انیر کا سیوڈیٹ لگ رہا
ت ھا ۔
خان اس نے خاتم کو اینا تمیر دنا تھا۔قاسم کی نات سیتے خان نے قاسم کی گرفت میں تھڑتھڑانے
ہونے لڑکے کو دنکھا جس کے میہ پر تھی قاسم نے اینا ہاتھ رکھا ہوا تھا۔
قاسم کو اس لڑکے کے چہرے سے ہاتھ اتھانے کا اشارہ کرنے خان نے انک ت ھیڑ اس لڑکے
کے میہ پر مارا تھا۔
قاسم کو شکول کے ناہر ر کتے کا نولنا خان ہوسنل کی طرف خل پڑا تھا۔وہاں موجود ایتی کار میں
بیتھنا وہ وابس ا یتے کام پر لوٹ گنا تھا۔
*************
ت
خان نانا مچھے ان کے شاتھ پہیں خانا۔۔۔نیرہ شالہ زرناسہ ا یتے خادر کو ہاتھوں میں ھییچ کر رونے
ہونے نولی تھیں۔
آج اس کو تجانے واال کوئی مسیجہ گھر یہ تھا جس کا قاندہ خان نانا اس کا ناپ اتھا رہا تھا۔
نکواس یند کرو ایتی انک تھی لفظ تمھارے میہ سے اب مچھے سنائی پہیں د ی نا خا ہتے۔۔
وہ لڑکھڑائی ہوئی اسفند کے قدموں میں گری تھی۔خان نانا کی دھمکی پر وہ میہ پر ہاتھ رکھ کر ایتی
شسکناں روک رہی تھی۔۔
میں کسی کے ئکاح میں ہوں خان نانا۔۔وہ رونے ہونے ایتی ماں کی نات ناد کرنے ہونے نولی۔۔
نےئی ڈول اب تم صرف میری ملک یت ہو نافی لوگوں کےا نارے میں سوچنا جھوڑ دو۔۔اسفند
یییینس شالہ آدمی تھی۔جو خان نانا کے شاتھ کام کرنا تھا۔وہ زرناسہ کے جشن پر مر منا تھا یتھی
اس کا سودا کرکے وہ ایتی ملک یت ینا حکا تھا۔
زرناسہ اس کا ہاتھ ایتی خایب پڑھنا دنکھ کر ییچھے کی خایب ہتی تھی۔اسفند ہنستے ہونے اس کی
خایب پڑھتے لگا تھا۔
اس کا شارا چہرہ بسیتے میں تھ نگا ہوا تھا۔دو دن پہلے ہی اسے اسفند کا قون آنا تھا یب سے لے کر
اب نک وہ ا یتے کمرے میں یند تھی۔وہ کھانا تھی تھنک سے پہیں کھا نارہی تھی۔ہر وفت انک
اتجایہ شا جوف اسے ا یتے حصار میں لتے ہونے تھا۔
اینا میہ گھی یوں میں دنے وہ خاموسی سے رونے لگی تھی۔اسے ابسا مخسوس ہو رہا تھا وہ وابس
شات شال ییچھے خلی گتی ہو۔۔
ا یتے کمرے میں کھڑکی پر کسی جیز کے تجتے کی آواز سیتی وہ ڈر کر اجھلی تھی۔
کھڑکی پر ہوئی مسلسل ک ھٹ یٹ پر وہ کابیتی نانگوں سے اتھتی کھڑکی کی خایب پڑھی تھی۔کھڑکی سے
پردہ ہنانے اس کی ئگاہ وہاں یتی جھوئی سی نالکوئی میں کھڑے زمان پر پڑی تھی۔
زمان نے ا یتے ہاتھ کی متھی کھول کر اس کے شا متے کی تھی۔وہ اس کا پربسلٹ تھا جو اس کے
منکوح نے اسے تحفے میں تھیجا تھا۔
یہ آپ کے ناس کنسے آنا ؟ وابس کریں مچھے ؟ وہ سیجندہ سی ایتی ہتھنلی اس کے شا متے تھنالنے
ہونے نولی۔
پربسلٹ ناد ہے پربسلٹ د یتے واال پہیں ؟ زمان نے انک انیرو احکانے پربسلٹ وابس ایتی متھی
میں دنانے اس سے نوجھا۔
یھ ت ت
آ۔۔آپ کو کنسے ی نا یہ مچھے کسی نے دنا ہے ؟ زرناسہ مے دھڑ کتے دل سے ھیویں یچ کر نوجھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 348
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
ییچھے ہ یو اندر آنے دو تھر ینانا ہوں۔۔زمان کے نو لتے پر تھی زرناسہ جب ییچھے یہ ہتی زمان زپردستی
اسے شاینڈ پر کرنا اندر گھس آنا تھا۔
آپ مچھے میری پربسلٹ دیں اور خابیں پہاں سے مچھے آپ سے کچھ پہیں خاینا۔۔وہ زمان کے
شا متے خائی ہوئی نولی۔۔
زمان جو اس سے تمسکل ئظریں ہنا نا رہا تھا۔زرناسہ کے ا بسے شا متے آ کر کھڑے ہونے پر دونارہ
اس کی ئظریں زرناسہ پر نک گتی تھی۔وہ کھلی سرٹ اور پراؤزر میں نکھرے نالوں کے شاتھ
دو یتے سے نے یناز کھڑی تھی۔
ایتی خادر لو خاکر۔۔زمان کے سیج ندگی سے نو لتے پر اس کا دھنان ایتی طرف گنا تھا۔حفت سے
سرخ پڑئی وہ نیزی سے قریتی کرسی پر پہہ لگی ایتی خادر کو کھول کر اوڑھ خکی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 349
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
یہ لو اینا پربسلٹ دونارہ اس نات کا چنال رکھنا مچھے بسند پہیں میری بسند نے حجاب ین کر عیر
لوگوں کے شا متے خانے۔۔زمان کی نات پر زرناسہ نے نے شاجیہ ئظریں اتھا کر زمان کو دنکھا تھا۔
اس نار میں ایتی امایت میں چ نایت پرداست پہیں کروں گا۔۔زرناسہ کی نکھری لییں سیوارنے وہ
سرد مہری سے نوال۔۔زرناسہ نے تھوک ئگلتے اسے دنکھا وہ زمان کی نانوں کا مظلب سمچھ رہی تھی
لنکن وہ حف نفت کا شامنا پہیں کرنا خاہتی تھی۔
اس کو سوجوں میں ڈونے دنکھ کر زمان اس کی بنسائی پر جھک کر اینا دہکنا لمس جھوڑنا اسے ایتی
سوجوں کے حصار میں جھوڑ کر وابس خا حکا تھا۔
***************
ن
ا یتے ییچھے کھڑے خان کو د کھتی وہ اجھل پڑی تھی۔
آپ پہاں کنا کر رہے ہیں ؟ ا یتے دھڑ کتے دل پر ہاتھ رکھتے اس نے خان کو گھورا۔
خان نے گہری ئگاہوں سے اس کا تھ نگا تھ نگا شا جوسیوؤں سے معظر وجود کو دنکھا۔مہرون شلوار
قم نض اس کی صاف سقاف رنگت پر نےخد حچ رہا تھا۔
گنلے نال اس کی کمر پر آبسار کی طرح نکھرے پڑے تھے۔کچھ نائی کے قظرے اس کی گردن اور
چہرے پر دکھائی دے رہے تھے۔
میں تم سے ملتے آنا تھا۔خان کا جواب سیتے اس کے چہرے پر جیرائی کے ناپرات تمانا ہونے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 351
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
وہ میہ ئگاڑئی وہ ا یتے دو یتے کے لتے ادھر ادھر ئظریں دوڑانے لگی۔
کچھ دور ہی اسے ینڈ پر اینا دو ییہ پڑا ہوا ئظر آنا۔خان نے تھی اس کی ئظروں کے ئعافب میں
دو یتے کو دنکھا تھا۔
وہ نیزی سے ینڈ کی طرف پڑھتی اینا دو ییہ اتھانے لگی تھی جب خان اس سے پہلے کی آگے پڑھنا
اس کا دو ییہ نکڑ حکا تھا۔
خان میرا دو ییہ وابس کریں۔۔وہ سرم ندہ سی ای نا رخ ت ھیر گتی تھی۔
اگر ایتی ہمت ہے مچھ سے لے کر دکھاؤ۔۔خان مسکرانا ہوا اسے زچ کرنے لگا تھا۔
خان سرافت سے میرا دو ییہ وابس کریں۔۔ زمل اس کے دراز قد کے شا متے جھوئی موئی سی لگ
رہی تھی۔
میں کوبسا ندمعاسی کر رہا ہوں۔۔خان اسے کوسنسیں کرنا دنکھ کر ایتی مسکراہٹ دنانا سیجندگی سے
نوال
زمل نے خان کو گھورنے اجھل کر دو ییہ نکڑنا خاہا تھا جب خان اس کا دو ییہ مزند نلند کر گنا۔۔
وہ ناکام کوشسیں کرئی میہ ئگاڑئی وابس رخ ت ھیر کر کھڑی ہوگتی۔
یہ اب ا یتے ناس ہی رکھ لیں۔۔وہ نیزی سے ایتی الماری کی طرف پڑھتے لگی تھی جب دو ییہ اس
کی کمر کے گرد ڈا لتے خان نے اسے ییچھے کھییجا تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 353
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
حچچ ایتی خلدی ہمت ہار گتی تم۔۔۔خان اسے دو یتے سے کھییجنا اسے ا یتے نے خد قریب لے آنا
تھا۔وہ خان کی گرم شابسیں ایتی گردن پر مخسوس کرنے کنکنا اتھی تھی۔
خان نلیز مچھے سمچھ پہیں آرہی آپ کو ہوا کنا ہے ؟ پہلے آپ مچھ سے خان جھڑوانا خاہ رہے تھے
اور اب جود میرے قریب آرہے ہیں ؟ زمل کے سوال کرنے پر وہ انک دم سیجندہ ہو گنا تھا۔
اب تم مچھے میرے جق سے محروم کرو گی ؟ اس کے دابیں کان کے قریب جھکتے خان ہر لفظ پر
زور د ی نا ہوا نوال۔
م ی ن
زمل نے اس کی شابسیں ا یتے نے خد قریب مخسوس کرنے ا تی آ یں زور سے یں
چی ھ ک
تھیں۔زمل کا رنکشن دنکھنا خان دلکسی سے مسکرانا۔اس کی گہری شیز آنکھوں میں تھی انک خاص
جمک دکھائی دے رہی تھی جس سے قلجال وہ جود اتجان تھا۔
زمل نے دروازہ یند ہونے کی آواز سیتے ہی گہرا شابس لے کر ایتی ناگل ہوئی دھڑکیوں کو سیتھاال
تھا۔ا یتے بیتے گالوں پر تھنڈے ہاتھ لگائی وہ جود پر ئظریں مخسوس کرکے وابس نلتی تھی خان کو
دروازے سے ینک لگانے کھڑا دنکھ کر انک نار تھر وہ اجھل پڑی تھی۔
خان اس کا رنکشن دنکھتے کے لتے رکا تھا۔اس کی خالت سے لطف اندوز ہونا وہ مزند اسے ینگ
کتے ینا خال گنا تھا۔
زمل نے اس کے خانے ہی شکر ادا کرنے ہونے دروازے کو الک لگا لنا تھا۔
•••••••••••••••••••••••••••••
لوگوں کی ئظروں میں ا یتے لتے جوف مخسوس کرنے اس کے ہویٹ ہلکے سے اوپر ا تھے تھے۔شیر
خان کے ییچھے اس کے دو آدمی خل رہے ت ھے۔
شیر خان ینا کسی کو د نکھے سندھا وہاں موجود خان کے آقس میں دھرلے سے گھسا تھا۔خالی کمرہ
دنکھتے وہ میز کے شا متے پڑی کرسی پر بیتھ گنا تھا۔
ارمعان جو خان کو کال کرکے شیر خان کے ینانے کا سوچ رہا تھا۔شیر خان کے انک آدمی نے
اسے آکر کالر سے دنوخا تھا۔
یہ کنا کر رہے ہو ؟ جھوڑو مچھے۔۔ارمعان جود کو جھڑوانے کی کوشش کر رہا تھا۔اس کے زپردستی
گھسییتے پر ارمعان نے ایتی بی یٹ میں موجود ناکٹ نائف ئکا لتے اس آدمی کا ہاتھ کانا تھا۔
ارمعان نے سب کو غصنلی اور نابسندندہ ئگاہوں سے دنکھا تھا۔ا یتے خاقو کی مدد سے اس نے
مقانل کے نازو پر دونارہ وار کرنے انک دم گھومتے ہونے اینا نیر اتھانے اس کے سیتے میں دے
مارا تھا۔
مقانل وجود لڑکھڑانا تھا۔اس نے غصے میں ایتی گن ئکا لتے ارمعان کے سر کا بسایہ لنا تھا۔سب
دل تھامے یہ م نظر دنکھ رہے تھے۔سب کو ئقین تھا اب ارمعان مرخانے گا اسے کوئی پہیں تجا
نانے گا۔۔
گولی کی آواز سیتے وہاں موجود لڑکناں ا یتے چہروں پر ہاتھ رکھ گتی تھیں۔چنکہ نافی لوگ خاموسی سے
ئظریں جھکا گتے تھے۔سب کے دل جوف سے کا بیتے لگے تھے۔
ارمعان گہرا شابس لینا ہوا ییچھے مڑا تھا۔خان کو دنکھ کر اس کے یتے اغصاب ڈھنلے پڑے تھے۔
خان سناٹ ناپرات سے ییجے گرے ہونے وجود کو دنکھ رہا تھا ارمعان نے نیزی سے اس کے
قریب خانے اسے شیر خان کے آنے کی جیر دی تھی۔
تم خاکر اینا کام کرو۔۔ارمعان کو نول نا خان ا یتے طرف دنکھتے سب کو شخت ئظروں سے دنکھنا ا یتے
آقس میں داخل ہوا تھا۔
ایتی خگہ پر بیتھے شیر خان کو دنکھ کر کے چہرے کے ناپرات یتھر نلے ہونے تھے۔وہ سناٹ ئظروں
سے شیر خان کو دنکھ رہا تھا۔جو ہوی یوں پر زچ کرد یتے والی مسکراہٹ کے شاتھ بیتھا ہوا تھا۔
انو ہسام اور اس کی اپران میں موجود پراپرئی کو آگ لگانا شیر خان کی آکری خد تھی۔انو ہسام تھی
شیر خان کا انک پہت اجھا دوست تھا جو اس کو ہر طرف اشلجہ اور نارود قراہم کر رہا تھا۔
لنکن خان کے اس کے بیتے کو مارنے کے ئعد وہ شیر خان کا تھی دسمن ین حکا تھا۔پہلے ہی
رسنا سے شارے اشلجہ کی قراہمی یند ہونے لگی تھی۔اس کا آخری سہارا انو ہسام تھا جس کے
بیتے کو فنل کرکے خان نے اس کا شارا کام ئگاڑ دنا۔
تم پہاں کس کام کے لتے آنے ہو شیر خان ؟ خان نے سرد لہجے میں نوجھا۔اس کی آنکھوں کی
چنانوں سی شجتی تھی۔
تمھاری ی یوی پہت جوئصورت ہے خان۔۔تم نے جن کر ا یتے لتے ڈھونڈی ہے پڑی شخت خان
ہے میرے مارنے کے ناوجود تھی اس کا تچ خانا میرے لتے جیران کن ہے۔۔شیر خان مسکرانا
ہوا نول رہا تھا۔جو خان کو مزند شلگا رہی تھی۔
شیر خان اس کو کوئی تھی رنکشن یہ د یتے دنکھ کر انک دم طنش میں آنا تھا۔تھر کچھ سوچ کر اینا
غصہ سیتھا لتے وہ دونارہ گونا ہوا۔۔
دو دن ئعد سینک آرگناپزبشن کی ایتی ورسری پر تم ایتی ی یوی کو شاتھ الؤ گے میں سب کو اطالع
دے حکا ہوں۔۔سب لوگ تمھاری ی یوی دنکھتے کا نےناب ہیں اگر تم اسے ا یتے شاتھ یہ النے
میں اسے زپردستی اتھوا کر لے آؤں گا ناد رکھنا۔۔۔شیر خان کے استہزایہ لہجے میں نو لتے پر خان کی
س
رگیں ین گتی تھی۔شیر خان کی نانوں کا مظلب ھتے اس کا روم روم گ اتھا تھا۔
ل ش مچ
تم نے اگر تھونک لنا ہو نو ناہر کا راسیہ وہاں ہیں۔۔تمھارے گندے وجود سے میرے آقس میں
ندنو تھنل گتی ہے۔۔ خان کےچند القاظ ہی شیر خان کو آگ لگا گتے تھا۔
اس کی آنکھوں میں موجود ئعاوت دنکھتے شیر خان کے دل میں انک ڈر شا یندا ہو گنا تھا۔وہ اب
ہر خال میں خان کو مارنا خاہنا تھا۔
شیر خان نے انک دم اینا ہاتھ قصا میں نلند کرنے خان کے میہ پر تھیڑ مارنا خاہا تھا۔مقانل تھی
خان تھا جس نے تجلی کی نیزی سے اس کا نازو نکڑنے جھنکے سے مڑورنے اسے ییچھے دھکنال تھا۔
کس جیز کا ای نظار کر رہے ہو خان ؟ مارو مچھے۔۔۔وریہ میں پہلی قرصت میں موقع نانے ہی تم ھیں
چتم کردوں گا۔۔شیر خان اسے اکسا رہا تھا۔
شیر خان کی آنکھوں میں سناٹ ناپرات سے دنکھتے خان نے اس کے ییچھے کھڑے خاموسی سے
نابیں سیتے اس کے آدمی کے سر میں گولی ماری تھی۔
یہ گولی تمھارے لتے تھی ہوشکتی تھی لنکن میں تمھیں ایتی آشان موت پہیں دوں گا۔۔اور دونارہ
ا یتے ان نال یو کت **کو میرے آقس میں لے کر آنے کی غلطی مت کرنا۔۔شیر خان کو
دھمکانے خان ایتی گن وابس ایتی وبسٹ میں رکھ حکا تھا۔
لنکن وہ تھول گنا تھا زرخان کتھی ایتی کمزوری پہیں ینانا۔۔۔
***************
زمل شکول کے گ یٹ سے ناہر ئکلی تھی۔اس کی می نظر ئگاہیں خان کی نالش میں ادھر ادھر تھنکی
تھیں۔خان کو یہ ناکر اس کے ناپرات ندلے تھے۔
اینا موڈ درست کرنے وہ نیز نیز قدم اتھائی ہوسنل کی خایب روایہ ہوگتی تھی۔یہ خاب اس نے
کچھ دپر پہلے ہی سروع کی تھی۔ہوسنل میں شارا شارا دن ی نکار پرے رہتے سے اسے خاب کرنا
زنادہ پہیر لگا یتھی اس قریتی لوکل شکول میں اس نے جھونے تجوں کو پڑھانا سروع کنا تھا۔
وہ سوجوں میں نوری طرح ڈوئی ہوئی تھی۔اخانک ا یتے قریب آکر گاڑی ر کتے پر وہ ڈر گتی تھی۔وہ
ینارکے نیزی سے خلتے لگی تھی۔جب خائی پہجائی آواز سن کر وہ ییچھے مڑی تھی۔
اس نے ییچھے مڑ کر دنکھا تھا۔رمیز کو ایتی مہنگی گاڑی سے ئکلتے دنکھ کر زمل کے ناپرات ندلے
تھے۔وہ وابس مڑئی دونارہ خلتے لگی تھی جب رمیز نےاسے آواز دی تھی۔۔
زمل میری نات سیو۔۔۔ رمیز نے نیزی سے خاکر اس کا نازو نکڑنا خاہا تھا۔۔زمل جب اخانک ییچھے
مڑئی اس کا ارادہ سمچھ کر انک شاینڈ پر ہتی تھی۔
قاسم جو اس سے کچھ قاصلے پر خل رہا تھا۔وہ قورا نیزی سے زمل کے قریب آنا اس کے شا متے
ڈھال ین کر کھڑا ہو گنا تھا۔قاسم کو دنکھتے زمل کے تھوڑا جوصلہ مال تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 365
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
تم کون ہو ؟ ہ یو میرے را ستے سے۔۔۔تم اتھی مچھے خا یتے پہیں ہو میں کون ہوں۔۔اس لتے
خاموسی سے ییچھے ہٹ خاؤ۔۔رمیز ایتی کالئی پر ینا سینک کا بی یو قاسم کو دکھانا ہوا نوال تھا۔قاسم
نے جیرائی سے وہ بی یو دنکھا تھا۔وہ بی یو صرف شیر خان کے خاص شاتھ یوں کے ینانا خانا تھا۔
تم خان کو خا یتے ہو گے اور خان کی ملک یت کو تم ئقینا ہاتھ پہیں لگانا خاہو گے کیونکہ تم خا یتے
ہو تمھارا یہ بی یو تھی تمھیں خان کے قہر سے پہیں تجا شکنا۔۔۔قاسم اسے مار پہیں شکنا تھا لنکن
اسے دھمکا صرور شکنا تھا۔
میں کسی پزدل خان سے پہیں ڈرنا۔۔اسے یناد ی نا میں پہت خلد زمل کو لے خاؤں گا۔۔اس سے
پہلے زمل پر میرا جق ہے۔ اور مچھے اینا جق جھی نا آنا ہے۔۔۔رمیز کی نات سن کر زمل کی رپڑھ کی
م
ہڈی می سنسناہٹ ہوئی۔۔وہ کمل طور پر زمل کو انک الگ ابسان لگ رہا تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 366
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
رمیز نے زمل کی طرف دنکھتے اسے سمانل ناس کی تھی۔زمل نے ناگواریت سے اسے دنکھتے ئظریں
جھکا لی تھیں۔۔رمیز قاسم کو گھورنا ہوا خال گنا تھا۔
زمل قاسم کا شکریہ ادا کرئی دونارہ خلتے لگی تھی۔قاسم نے زمل کو رو کتے اس سے رمیز کے نارے
میں نوجھا تھا۔زمل کے رمیز کے نارے میں ی نانے پر وہ اسے تحقاظت ہوسنل جھوڑ آنا تھا۔
قاسم نے کال مالنے سب کچھ خان کا ینا دنا تھا۔خان جو پہلے ہی شیر خان کی نانوں سے ینا بیتھا
تھا۔مزند یہ نات سن کر آگ نگولہ ہو گنا تھا۔اس نے قاسم کو جوبنس گھیتے زمل کی حقاظت کے
لتے کسی کو ہانیر کرنے کا کہا تھا۔
قاسم نے خان کو نے قکر رہتے کا نو لتے ا یتے خان پہجان سے زمل کے لتے انک گارڈ کا ای نظام کر
دن ا ت ھ ا ۔
*******************
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 367
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
م
ا یتے شارے کام کمل کرنا خان زمل سے نات کرنے کے لتے ایتی گاڑی میں بیتھنا ہوسنل روایہ
ہوا تھا۔
ہوسنل کسی تھی لڑکے کا آنے کی اخازت پہیں تھی لنکن خان کے ڈرانے اور دھمکانے پر
ہوسنل وارڈن نے اسے زمل سے ملتے کی اخازت دے دی تھی۔
وہ ئظریں جھکانے ہوسنل میں داخل ہونا ینا کسی کی طرف د نکھے زمل کے روم کی طرف گنا
تھا۔کمرے کا دروازہ الک پہیں تھا جس سے ناآشائی وہ روم میں داخل ہو گنا تھا۔۔
زمل کو تماز پڑھتے دنکھ کر وہ خاموسی سے وہاں موجود سنگل ینڈ پر اپزی ہوکر بیتھ گنا تھا۔اس کی
ئظریں زمل پر ہی نکی ہوئی تھیں۔کینا شکون تھا اس کے چہرے پر تماز پڑھتے ہونے۔۔زمل خان
کی موجودگی مخسوس کر خکی تھی۔
خان کو ا یتے اندر شکون اپرنا ہوا مخسوس ہوا تھا۔زمل اس شاینڈ بینل سے نائی کا گالس اتھائی
خان سے کچھ قاصلے پر بیتھ کر نائی بیتے لگی تھی۔
آپ کو کچھ کہنا ہے ؟ وہ دونوں خاماش بیتھے ہونے تھے۔زمل خان کو دو بین نار نات کرنے کے
لتے میہ کھول کر یند کرنے ہونے دنکھ کر نولی۔۔
انک فنکشن آرہا ہے اس میں تمھاری موجودگی الزم ہے۔۔کنا تم میرے شاتھ خلو گی ؟ خان نے
اس کی طرف دنکھتے ہونے نوجھا۔
مچس
کنسا فنکشن ؟ زمل نے نا ھی سے اسے دنکھا۔
میں وہاں خاکر کنا کروں گی خان ؟ اور و بسے تھی مچھے گندرنگ زنادہ بسند پہیں ہے۔۔زمل لب
دناکر نولی تھی۔وہ خان کی نات سیتی گ ھیرا گتی تھی۔
تمھارا خانا الزم ہے زمل۔۔۔اور تم میرے شاتھ خاؤ گی اس نات پر کوئی تخث پہیں ہوگی۔۔زمل کو
دونارہ اعیراض کرنے کے لتے میہ کھو لتے دنکھ کر خان قورا نول اتھا تھا۔
زمل میں تمھیں کتھی ا یتے شاتھ پہیں لے کر خانا۔۔یہ میری مج یوری ہے مچھے تمھیں ا یتے شاتھ
لے کر خانا ہوگا۔۔وہ زمل کے خاموش ہونے پر پرمی سے اس کا ینڈ پر دھرا ہاتھ نکڑنے ہونے
نوال تھا۔زمل نے جونک کر اینا ہاتھ خان کی گرفت میں دنکھا تھا۔
س
کس دن قکنشن ہے ؟ زمل اس کی نات کا مظلب ھتے نے سی سے سر النے ہونے نوجھا۔
ہ ب مچ
زمل کے حجاب کے ہالے میں جھتے پرنور چہرے پر ئظر ڈا لتے خان اس پر ئظر ڈالنا انک دم سے
زمل کے چہرے کی طرف جھکا۔۔زمل نے سیی نا کر اسے دنکھا وہ کچھ ییچھے کی طرف ہوئی۔۔خان
نے نیزی سے اس کی پرم گال پر ا یتے ہوی یوں سے لمس جھوڑا تھا۔
زمل کا سرخ ہونا چہرہ دنکھتے وہ ینا اسے کچھ نو لتے کا۔موقع دنے ا یتے مونانل پر آئی کال نک کرنا
ناہر ئکل گنا تھا۔
ب
زمل خان کے خانے کے ئعد کچھ دپر نک ا یتے گال پر ہاتھ ر ک ھے یتھی رہی تھی۔تھر ہوش میں
آئی اینا سر جھنک کر ل یٹ گتی تھی۔وہ زپردستی اس کی جواسوں پر قائض ہونے لگا تھا۔
:سونیزرلینڈ
ن
زما زڑگیہ۔۔پزدان نے مجیت سے اس کے نال سہالنے۔۔زرش نے مندی مندی آ کھیں کھو لتے
پزدان کو دنکھا۔
ن
اب اتھ خاو گنارہ تج گتے ہیں۔۔پزدان کے ینانے پر زرش کے آ کھیں نوری کھل گتی تھیں۔
آپ نے مچھے خلدی ک یوں پہیں اتھانا پزدان۔۔میں تماز تھی پہیں پڑھ شکی۔۔۔وہ کچھ پرہم سی
لگ رہی تھی۔
میں جود نو تجے اتھوں ہوں تمھیں ہی سوق تھا رات کے انک تجے ناہر ئکل کر گھومتے تھرنے
کا۔۔۔پزدان نے اس کی ناک دنائی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 372
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
زرش نے میہ تھوالنا تھا۔وہ ایتی جوئصورت خگہ موجود تھے اس کا دل ہر وفت ناہر گھومتے تھرنے
کو ہی کرنا تھا۔
پزدان کنا میں ایتی پری ہوں اب مچھے ناہر تھی پہیں خانے د یتے ؟ آپ کو میری زرا پرواہ پہیں
ہے۔۔وہ ہر نار کا خرنا آزمائی پزدان کو اموسنل نلنک منل کرنے لگی۔
ن
پزدان تھی ہر نار کی طرح اس کی رونے والی سکل دنکھنا گھل گنا تھا۔
دو مہیتے پہلے زرش مرنے مرنے تچی تھی۔یہ انک معحزہ ہی تھا جو وہ تچ گتی۔خان کے کہتے پر وہ
قورا زرش کو لے کر ہوسینل آنے تھے۔۔زرش نو تچ گتی تھی لنکن اس کا تجہ پہیں تچ سکا۔یہ
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 373
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
پزدان اور زرش کے لتے سب سے مسکل وفت تھا۔زرش ڈنیربشن کا سکار ہونے لگی تھی۔زمل
نے تھی اس کو جوش رکھتے کی پہت سی کوشسیں کی تھیں۔
ماجول ند لتے کے ئعد زرش تھی صخت مند ہونے لگی تھی۔وہ پہاں ایتی جوشگوار زندگی کا آغاز کرخکے
تھے۔
زرش خلدی سی قربش ہوخکی تھی۔پزدان کے نازوں میں نازوں ڈالے وہ ناہر گھومتے تھرنے کے
لتے ئکل گتے تھے۔
************
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 374
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
زرناسہ نے ڈر کی وجہ سے نوی یورستی خانا یند کر دنا تھا۔مہناز ینگم اسے کتی نار نوی یورستی خانے کا نول
خکی تھیں۔زرناسہ کے دل میں انک اتجایہ جوف بیتھ گنا تھا اگر وہ ناہر گتی نو اسفند اسے نکڑ لے
گا۔۔
زرناسہ خلدی سے نوی یورستی خانے کے لتے ینار ہوخاؤ۔۔مہناز ینگم نے زپردستی زرناسہ کو ینڈسے
اتھانا تھا۔
مورے میں پہیں خاؤں گی۔۔وہ ئفی میں زور و سور سے سر ہالنے ہونے نول رہی تھی۔۔
تمھارے تھائی نے گارڈ کا ای نظام کردنا ہے وہ تمھارے شاتھ خانے گا۔۔مہناز ینگم نے اسے ینانا۔
مہناز ینگم کے کہتے پر وہ نوی یورستی کے لتے ینار ہونے خلی گتی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 375
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
خادر لے کر اینا ینگ اتھائی وہ ییجے آئی تھی چہاں قاسم کھڑا اس کا ای نظار کر رہا تھا۔
وغلنکم اشالم۔۔قاسم نے اس کی طرف د نکھے ینا جواب دنا تھا۔۔قاسم کے شاتھ نوی یورستی پہیچ کر
گاڑی سے اپرنے زرناسہ کی ئظر ماہم پر پڑی تھی جو گاڑی سے اپر رہی تھی۔
زمان پر ئظر پڑنے ہی اس نے ایتی ئگاہیں ت ھیر لی تھیں۔ماہم اسے دنکھتے جوسی سے اس کے
قریب آئی اس سے یہ آنے کی وجہ نوجھتے لگی تھی۔۔
زمان کی ئظریں مخسوس کرنے وہ پہلو ندل رہی تھی۔ماہم کا ہاتھ نکڑئی وہ کالس لیتے کے لتے خلی
گتی ت ھی۔
ی مت ت ھ
زمان نے قاسم کو زرناسہ کے ییچھے خانے ا تی ھناں یں یں۔۔
ھ ت چی ی
یہ کون ہے زرناسہ ؟ ماہم نے ا یتے ییچھے آنے قاسم کو دنکھتے ہونے زرناسہ سے نوجھا۔
و۔۔وہ۔۔یہ میری حقاظت کے لتے ہمارے شاتھ رہیں گے۔۔ماہم نے جیرائی سے زرناسہ کو دنکھا
جس نے ئظریں زمین کی طرف کرلی تھیں۔ماہم نے تھی نات کو زنادہ یہ کرندا اور اس سے دوسری
نابیں کرنے لگی۔۔
***************
سفند رنگ کی قل شل یو ناؤں نک منکسی پہتے جس پر ہلکا ہلکا کام ہوا تھا۔اس کے شاتھ سفند ہی
حجاب اور ئقاب کتے۔زمل ا یتے ہاتھوں کو مسلتے ہونے خان کا ای نظار کر رہی تھی۔
یہ ڈربس خان نے ہی اسے صیح تھجوانا تھا۔زمل فنکشن میں خانے کا سوچ کر گ ھیرا رہی تھی۔
زمل منسج کا جواب د یتی مونانل ا یتے ہاتھ میں لیتی گہرے شابس لیتی جود کو پرشکون کرئی ناہر ئکلی
ت ھی۔
شا متے ہی خان کھڑا کسی سے کال پر نات کر رہا تھا۔نلنک تھری بنس سوٹ پہتے خان قون یند کر
کے زمل کی طرف مڑا تھا۔
ئقاب میں جھتی اس کی ہیزل پراؤن آنکھوں کو دنکھ کر اسے نےشاجیہ زمل پر فحر مخسوس ہوا
تھا۔وہ خادنائی طور پر زپردستی اس کی زندگی میں آنے والی لڑکی اب آہسیہ آہسیہ اس کے شخت
دل کو موم کرئی پڑی شان و سوکت سے اس کے دل کی شلطیت پر پراجمان ہوگتی تھی۔
خان نے خاموسی سے اس کے لتے قریٹ سیٹ کا دروازہ کھوال تھا۔زمل کو بیت ھانے اس نے
ڈرای یونگ سیٹ سیتھالی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 378
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
گاڑی میں گہری خاموسی جھائی ہوئی تھی۔خان نے زمل کی گ ھیراہٹ مخسوس کرنے اس کا گود میں
دھڑا ہاتھ تھاما۔
خاتم وہاں مچھ سے الگ مت ہونا۔۔مچھ سے نو جھے ئعیر کسی سے نات کرنے کی صرورت پہیں
اور یہ کسی کو جواب د یتے کی صرورت ہے۔۔تم قکر مت کرو میں تمھارے شاتھ ہی رہوں
گا۔۔خان نے اس کے ہاتھ کی بست کو ا یتے انگو تھے سے سہالنا تھا۔اس کے لمس سے زمل کی
گ ھیراہٹ کم ہوگتی تھی۔ چنکہ خان کے میہ سے ا یتے لتے خاتم لفظ سن کر اسے جوشگوار
اجساشات مخسوس ہونے تھے
انک پڑے سے ہونل کے ناہر گاڑی رو کتے خان نے ڈبش نورڈ سے ایتی گن ئکا لتے وبسٹ میں
لگانے خاقو ئکالنے ا یتے سوز میں د یتے اسے بی یٹ سے جھنا دنا تھا۔
زمل نے پربسائی سے خان کو دنکھا جو اس کی ئظروں کے معتی کو اگ یور کرنا گاڑی سے ئکال تھا۔
زمل سے اتھتی تھیتی تھیتی جوسیو اس کے یتے ہونے اغصانوں کو شکون تخش رہی تھی۔
مچھے ینانے ئعیر کہیں مت خانا خاتم۔۔جو تھی نابیں میں نے ینائی ہیں اتھیں ا جھے سے ناد
رکھنا۔۔اندر کوئی تھی سرئف پہیں ہیں وہاں مردوں سے لے کر عورنوں نک سب درندے ہیں
ان کے اندر رجم نام کی کوئی جیز پہیں ہے۔۔وہ سب سکاری ہیں اور تمھارے ڈر کو دنکھ کر تمھارا
سکار کرنے کی کوشش کریں گے۔۔اس لتے تم نے ڈرنا پہیں۔۔خان کی نانوں سے وہ سہم گتی
ت ھی۔
میں ان نانوں کا دھنان رکھو گی خان۔۔زمل نے انک گہرا شابس تھرنے جود کو مصیوط طاہر کرنے
ہونے کہا۔
خاتم گ ھیرانے کی صرورت پہیں ہے میں کچھ پہاں ابسا وبسا کچھ پہیں کروں گا۔۔خان ذومعتی انداز
ت مچس
میں نوال۔زمل مظلب تی سرخ پڑ تی ھی۔
گ ھ
آر نو رنڈی ؟ خان نے ہال کے اندر داخل ہونے سے پہلے زمل سے نوجھا۔زمل نے دھیرے سے
اینا سر ہالنا تھا۔
خان اسے لینا مین ہال میں داخل ہوا تھا۔اس کے چہرے پر سرد و سناٹ ناپرات تھے۔وہاں
رنگ و نو کا سنالب جھانا ہوا تھا۔انک طرف یتے سییج پر مجنلف رقاضہ رقص کر رہی تھیں۔ان
کے شا متے کھڑے مرد سرانوں کا خام ہاتھ میں تھامے سناب اور سراب دونوں سے لطف اندوز
ہورہے تھے۔
اینا سر مت جھکاؤ۔۔خان کے شجتی سے نو لتے پر زمل نیر کی طرح سندھی کھڑی ہوگتی تھی۔سب
لوگ جیرت سے خان کے پہلو میں کھڑی اس حجاین کو دنکھ رہے تھے۔کچھ لوگ ناگواریت اور
نابسندندگی سے زمل کو دنکھ رہے تھے چنکہ کچھ مرد ہوس زدہ ئگاہوں سے اس کا جھتے ہونے وجود کا
انکسرا کرنے کی نوری کوشش کر رہے تھے۔
یہ پہلی نار تھا جو خان ا یتے شاتھ کسی عورت ذات کو النا تھا۔وہاں موجود خان کی نوجہ کی طلب گار
عوربیں خلن اور جسد سے زمل کو گھور رہی تھیں۔
سب کی گندی ئظریں زمل پر مخسوس کرنے خان نے سب کو گھورنے اس کی کمر پر گرفت مصیوط
کرنے اسے ا یتے سیتے سے لگا لنا تھا۔
مچس
ت م م
سب خان کی وارینگ ھتے دونارہ ا یتے ا یتے کاموں یں صروف ہو گتے ھے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 382
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
یھ ت
آگنا میرا بینا خان۔۔ا یتے شا متے سے شیر خان کو آنے دنکھ کر خان نے ایتی متھناں یجتے جود کو
اس کا میہ نوڑنے سے ناز رکھا تھا۔
زمل شیر خان کو ڈرئی مزند خان کے شاتھ لگی تھی۔اس کے نازو پر موجود خلتے کا بسان اور کمر پر
ینل یوں کے بسان اتھی نک موجود تھے۔شیر خان کو دنکھتے اسے ا یتے شارے بسانوں پر خلن سی
مخسوس ہونے لگی تھی۔
کیتی نار کہا ہے ایتی گندی زنان سے مچھے بینا یہ ئکارا کرو تمھارے اس نڈھے دماغ میں یہ نات
کب فٹ ہوگی ؟؟ خان نےزاریت سے گونا ہوا۔۔شیر خان کا چہرہ اہایت سے سرخ پڑا تھا۔خان
کی آواز ایتی اوتچی صرور تھی کہ ارد گرد موجود لوگ آشائی سے سن نانے۔۔
زنان سیتھال کر نات کرو خان۔۔وریہ تمھیں ان سب کے شا متے عیرت کا بسان ینا دوں گا۔۔شیر
خان عرانا تھا۔اس کی آواز سے نورے ہال میں خاموسی جھا گتی تھی۔
زمل سفند قراک میں ان سنظانوں کے درمنان ناکیزہ ابسرا لگ رہی تھی۔چنکہ اس کے شاتھ کھڑا
خان نلنک تھری بنس سوٹ میں ایتی شاخرایہ پرسینلتی کے شاتھ ڈنول لگ رہا تھا۔
خاتم میں دو میٹ کے لتے سییج پر خارہا ہوں پہاں سے ہلنا تھی مت۔۔ میری ئظر تم پر ہی
رہے گی۔۔۔خان اس کا گال ایتی دا ائگل یوں سے جھو کر خال گنا تھا۔
زمل کی ئظریں خان پر ہی نکی ہوئی تھیں۔جس نے م یوزک یند کروانے مانک ہاتھ میں نکڑا تھا۔
ایینشن انوری نڈی۔۔اینڈ لشن نو می کنیر قلی۔۔جنسا کہ آپ سب خا یتے ہیں انو ہسام جو ہمیں
وبنیز سمگل کرنا تھا اور جس کا بینا سینک آرگناپزبشن کی ڈاپرکیرز کی یتم میں انک اہم رکن
تھا۔۔اسے میں نے فنل کردنا ہے۔۔خان نے نو لتے ہونے ایتی چ یب سے انگوتھی ئکالی
اور یہ انگوتھی جنسے کہ اب میرے ناس ہے نو رولز کے مظانق اس کی سیٹ مچھے ملتی ہے جسے
آج کے فنکشن پر میں کلتم کرنا ہوں اب سے میں ڈاپرکیرز کی یتم کا سرپراہ ہوں۔۔اگر کسی کو
اعیراض ہو وہ ینا شکنا ہے۔۔اینا کوٹ وبسٹ سے ییچھے کرنے ایتی بی یٹ کی چ یب میں ہاتھ
ڈا لتے خان نے دراصل اتھیں ایتی گن دکھانے وارینگ دی تھی کہ اگر دم ہے نو میرے خالف
نول کر دکھاؤ۔۔
شیر خان کے وہم و گمان میں تھی پہیں تھا خان ابسا کچھ کرے گا۔۔وہ جود اوپر تھا سینک
آرگناپزبشن کا اور ڈاپرکیرز کی یتم اس کے انڈر کام کرئی تھی۔خان کسی کے انڈر کام پہیں کرنا
تھا۔اور یہ ہی کسی ڈاپرکیر سے ملنا تھا۔لنکن اس آرگناپزبشن کی اگلی سیٹ جونکہ ڈاپرکیرز میں سے
ہی کوئی انک یندہ سیتھالنا ہے نو اس لتے شیر خان نے سروع سے ہی اسے ڈاپرکیرز کی یتم سے
دور رکھا تھا۔
زمل خان کی نات پر زنادہ جیران پہیں ہوئی تھی۔اسے سروع سے ہی خان کے بنسے کا معلوم
ت ھا ۔
ہے ی یوی نقل لنڈی۔۔اخانک زمل کے قریب سونڈ نونڈ آدمی آنا تھا۔زمل نے ناگواریت سے سراب
کی نو ا یتے ناس مخسوس کی تھی۔وہ قورا اس سے کچھ قاصلے پر ہوئی تھی۔اس آدمی نے زمل کی
کالئی نکڑ کر اسے ایتی خایب کھییجا تھا۔
لوگوں میں گ ھیرے خان کی آنکھوں میں یہ م نظر دنکھ کر جون اپرا تھا۔سب کو دھکا دے کر ہنانے
وہ نیزی سے زمل کے قریب گنا تھا۔
سب لوگ خان کی خایب م یوجہ تھے جو اب سرخ آشام آنکھوں سے زمین پر گرے آدمی کو دنکھ رہا
تھا۔وہ اسے خاینا تھا۔وہ تھی ان کے لتے کام کرنا تھا۔وہ آدمی کھڑا ہونا ڈھییوں کی طرح ینا ڈرے
زمل کو دنکھتے لگا تھا۔
ن ن
ایتی آ کھیں یند کرو۔خان کی سرد آواز میں کی گتی سرگوسی پر زمل آ کھیں زور سے میچ گتی تھی۔
ایتی گن ئکا لتے خان نے ا یتے شا متے کھڑے شحص پر نائی تھی۔
زمل کو اس کی گندی ئگاہوں سے تجانے کے لتے وہ پہاڑ ین کر زمل کے شا متے کھڑا ہو گنا
تھا۔زمل کا روم روم سماعت ینا ہوا تھا۔
سب لوگ ایتی خگہ کھڑے خان کو گن نکڑے دنکھ رہے تھے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 387
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
خان ناگل مت ی یو گن ییجے کرو۔۔شیر خان ایتی مسکراہٹ جھنانا خان سے نوال۔۔خان نے
غصنلی ئظروں سے شیر خان کی طرف دنکھتے ا یتے شا متے کھڑے ابسان کا بسایہ لنا تھا۔
گولی کی زوردار آواز پر سب کی ئظریں زمین پر گرے نےخان وجود پر گری تھی۔خان نے ایتی گن
میں موجود شاری گولناں اس شحص کے وجود میں انار دی تھیں۔
خان زمین پر گرے نے خان وجود کی طرف دنک ھنا وارینگ دے رہا تھا۔
ن
زمل نے سور کی آواز سن کر آیتی آ کھیں وا کی تھی۔جمکتی ہوئی قلور نانل پر نکھڑے جون کے
بسان اور نے خان وجود کو دنکھتے زمل کا رنگ سفند پڑا تھا۔
وہ اس آدمی کو سب کے لتے عیرت کا بسان ینا کر جھوڑنا زمل کو ا یتے شاتھ لگانے لے گنا تھا۔
زمل کو گاڑی میں بیت ھانے اس نے ڈرای یونگ سیٹ سیتھال لی تھی۔زمل جنسے صدمے میں
ب
گھری خاموش یتھی تھی۔
آپ۔۔آپ نے اسے ک یوں مارا خان ؟ زمل نے جوف سے کابیتی آواز میں نوجھا۔
خاتم وہ اجھا شحص پہیں تھا پہلے تھی پہت سی لڑک یوں کے شاتھ وہ غلط کر حکا تھا۔اگر میں
اسے یہ مارنا وہ تھر کسی اور لڑکی کے شاتھ زور زپردستی کرنے خال خانا۔۔خان سناٹ انداز میں نوال۔
ق س
زمل نے ھتے ہونے سر النا۔۔ا بسے لوگوں کو وا عی مار د ی نا خا تے۔۔
ہ ہ مچ
خان نے اس کی نات پر دھنان پہیں دنا تھا۔آرام سے گاڑی ا یتے گھر لیجانے وہ ناہر ئکال
تھا۔زمل نے گھور کر خان کو دنکھا تھا۔
خاتم تم ناہر ئکل رہی ہو نا سب کے شا متے اتھا کر اندر لے خاؤں ؟ زمل کو کار کی سیٹ پر جمے
ہونے دنکھ کر خان نے انیرو احکانے ہونے نوجھا۔
زمل نیزی سے ناہر ئکل آئی تھی۔زمل کو اگر ی نا ہونا خان آج اس کے شاتھ کنا کرنے واال ہے نو
شاند وہ کار سے کتھی یہ ئکلتی۔
تم میری ی یوی ہو زمل اور میرے شاتھ ہی رہا کرو گی اب جپ خاپ اندر خلو۔۔خان کے لہجے میں
انک دم شجتی در آئی تھی۔خان خاینا تھا وہ خایتی تمازی پرہیزی ہے کتھی تھی خان کی نات پر ائکار
پہیں کرے گی۔۔
لنکن آپ مچھے جھوڑنے والے تھے ؟ آپ نے کہا تھا یہ صرف کاغذی رسیہ ہے ؟ زمل نے
کھوچتی ئگاہوں سے خان کو دنکھا۔
میں نے اب ف نصلہ ندل لنا ہے خاتم۔۔تم میری ی یوی ہو اور میں اب تم سے خاہ کر تھی کتھی
دسنیردار پہیں ہوں گا۔۔خان نے اس کے ئقاب میں جھتے گال پر ہاتھ رکھا تھا۔
میں نے اتھی کہا ہے اب دونارہ نول رہا ہوں تمھیں اب مچھ سے رہائی کتھی پہیں ملے گی میں
نے تمھیں جود سے دور خانے کا موقع دنا تھا۔ل نکن تم پہیں گتی۔اب شاری زندگی تمھیں میرے
شاتھ ہی گزارئی پڑے گی۔۔خان اسکا ہاتھ نکڑنا ا یتے کمرے کی خایب لے خانے لگا تھا۔
م
کمرے میں داخل ہونے خان نے ایتی نات کمل کرنے اس کا ئقاب چہرے سے ہنانا تھا۔زمل
لرزئی نلکوں کو جھکانے گالئی چہرہ لتے خان کی ئظریں جود پر مخسوس کرئی سمٹ رہی تھی۔۔
کنا آج میں اینا جق لے شکنا ہو ؟ خان نے زمل کا ئقاب انک طرف تھینکتے اس کے پرم و گداز
گال پر ہویٹ رکھتے نوجھا تھا۔
خان اس کے جواب پر کھل کر مسکرانا تھا۔تھر چہرے پر سیجندہ ناپرات لتے وہ الماری کی طرف
پڑھا اس میں سے مظلوب جیز ئکا لتے وہ زمل کے ناس آنا۔۔وہ کچھ دنوں پہلے ہی یہ زمل کے
لتے ایتی بسند سے النا تھا۔
اس کے خذنات نو کافی مہیتے پہلے سے ہی ند لتے لگے تھے مگر اجساس اسے اب ہوا تھا۔
خ۔۔۔خان۔۔
خاؤ جییج کر کے آؤ۔۔اسے گالئی رنگ کی شاڑھی نکڑانے خان نے سرد لہجے میں کہا۔
ا یتے سوہر کا خکم پہیں مانو گی ؟ خان نے بینیرا ندلہ۔۔زمل نے نےشاجیہ رخ ت ھیرا کچھ سوچتی وہ
شاڑھی نکڑے واسروم کی طرف پڑھ گتی تھی۔
خان نےصیری سے بیتھا اس کا ای نظار کر رہا تھا۔سر کے ییچھے نازو ر ک ھے وہ نے نائی سے ئظریں
واسروم کے دروازے پر ئکانے بیتھا تھا۔
دس میٹ گزرے۔۔ تھر یندرہ۔۔۔ تھر بنس۔۔آدھا گھییہ گزر حکا تھا مگر وہ ناہر یہ آئی۔۔
خاتم قورا ناہر آؤ مچھے ینا ہے تم خان نوجھ کر ناہر پہیں آرہی۔۔خان واسروم کا دروازہ کھ نکانا ہوا
نوال۔
مگر زمل کو اس کا نالؤز نالکل بسند پہیں آنا تھا۔جس کا اگال گال ایتہا کا گہرا تھا چنکہ ییچھے شارا ڈورنوں
سے یند کنا گنا تھا۔
شاری کا نلو کھو لتے اس نے کمر سے گزارنے ا یتے دوسرے کندھے سے آگے کرکے جود کو جھنانا
مگر وہ خایتی تھی یہ نے بیناد شا اچیجاج خان کے ارادے پہیں ندل شکنا۔
میں آرہی ہوں۔۔بس ناتچ میٹ۔۔وہ خان کی آواز پر اجھلی تھی تھر جسک خلق پر کرئی مری مری
آواز میں نولی۔
خاتم میں ناتچ نک گیوں گا وریہ دروازہ نوڑ کر اندر آخاؤں گا۔۔خان کی دھمکی پر وہ انک گہرا شابس
خارج کرئی دروازے کی طرف پڑھی۔
لب دنا کر وہ جو زمل کو گہری ئظروں سے دنکھ رہا تھا اس کو شاڑھی کے نلو میں جود کو جھ نانے دنکھ
خان ندمزہ ہوا۔
وہ کابیتی نانگوں سے ناہر ئکلی سرم سے لرزئی نلکیں جھکانے اس کی ئظریں خان کی طرف اتھتے
سے ائکاری تھیں۔۔
خاتم۔۔مچھے جق ہے تم پر جود کو جھ ناؤ مت۔۔اس کی طرف قدم پڑھانے خان نے زمل کا چہرہ
اوپر اتھانا زمل کی ئظریں خان سے نکرائی تھیں۔۔
خان کی ئظروں سے ئگاہیں مالنے پر اس کے گال مزند یپ ا تھے تھے۔وہ نے شاجیہ سر ہالئی
ئگاہیں جھکا گتی۔
اس سے ییچھے قدم ہنانے خان نے اوپر سے لے کر ییجے نک عور سے زمل کو دنکھا جنسے اس کا
ہر ئفش زپر کر رہا ہو۔۔
ت ن
گ ھیراہٹ سے زمل نے شجتی سے آ یں یچ لی ھی۔خان کی خان یوا قریت کا سوچتے ہی اس کی
ل م ھ ک
خ۔۔خان۔۔مسلسل خان کے خاموش رہتے پر زمل نے کابیتی آواز میں اسے ئکارا۔
ن
میری طرف دنکھو خاتم۔۔خان کے سرد لہجے میں نو لتے پر زمل نے جھنکے سے آ یں ھو لتے اس
ک ھ ک
خان خاقو ئکالنا اس کی طرف پڑھا۔۔زمل نے خان کو دنکھتے ئظریں جھکا لی تھیں۔
پ
تم نے میری نات پہیں مائی خاتم اب سزا ملے گی۔۔انک ہی جست میں اس کے قریب ہیجتے
تھوڑی سے اس کا چہرہ تھام کر اتھانے خان نے نو لتے ہی جھک کر اس کے ہویٹ کو شدت
سے ایتی گرفت میں لنا۔
اس کے لمس سے خان کو ا یتے نورے وجود میں شکون اپرنا مخسوس ہوا۔اس کا تجال ہویٹ ا یتے
ل یوں میں دنانے اس نے ہلکا شا کھییجا تھر آہسیہ میں اس میں ا یتے دایت گاڑھے۔زمل کی خالت
ابسی تھی جنسے اتھی نے ہوش ہونے والی ہو۔۔
خاقو زمل کی کمر کی طرف لے خانے خان نے پہلی نازک ڈوری کائی تھی۔زمل نے شجتی سے خان
کے کندھے کو دنوخا تھا۔جو اب تھی زمل کا شابس ایتی دشیرس میں لتے ہونے تھے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 398
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
اس کے ہوی یوں کو آزاد کرنے پہکی ئگاہوں سے خان نے زمل کو دنکھا جو نیز نیز شابس لیتی گلے
نک سرخ پڑ گتی تھی۔اس کے گہرے گلے پر ئظر پڑنے خان کا شابس سوکھا۔زمل کا نلو زمین پر گر
حکا تھا۔
زمل کی کمر پر اینا ہاتھ اوپر کی طرف پڑھانے اس نے دوسری ڈوری کائی تھی۔زمل نے خان کے
کندھے پر سر رکھ کر اینا چہرہ جھنانا خاہا لنکن خان نے اسے ابسا کرنے ہی یہ دنا۔
اس کی گردن پر جھکتے خان نے ایتی ہوی یوں سے تھول کھالنے۔چنکہ کمر پر موجود خاقو والے ہاتھ
نے اگلی ڈوری تھی کاٹ دی تھی۔اب صرف انک نازک ڈوری سے شارا نالؤز ائکا ہوا تھا۔
زمل نے نےشاجیہ ا یتے ہاتھوں سے آگے سے نالؤز کو تھامنا خاہا مگر خان نے اس کا ہاتھ
نکڑنے اسے ابسا کرنے سے روک دنا۔
خان نے اس کی ی یوئی نون پر ہویٹ رکھتے کندھے سے نالؤز سر کادنا تھا۔چنکہ خاقو واال ہاتھ اب
زمل کی کمر کو سہال رہا تھا۔
خان میں پرداست پہیں کرناؤں گی۔۔زمل نے تمسکل القاظ ادا کتے۔خان مسکرانا۔۔اس کے
کندھے پر ا یتے بسیہ لب رکھتے وہ اس کی نیز دھڑکن صاف سن شکنا تھا۔
آج یہ شاری دورناں میں چتم کردوں گا۔۔اخازت ہے ؟ اس کے چہرے کو تھا متے خان نے
خاتجا اینا لمس جھوڑنا سروع کنا تھا۔وہ انک نار تھر اخازت مانگ رہا تھا۔
وہاں ا یتے لب جمانے خاقو اس کی ی یوئی نون پر ت ھیرا۔نلنڈ کی تھنڈک مخسوس کرئی زمل کنکنانے
لگی تھی۔
اسے جھک کر اتھانے خان اسے ینڈ پر لے گنا تھا۔آج ان کے رستے نے میزل نالی تھی۔دو
روجوں کا مالپ ہوگنا تھا۔
•••••••••••••••••••••••••••••••
زرناسہ نوی یورستی سے وابس آکر کھانا کھا کر کچھ دپر کے لتے سو گتی تھی۔بیند سے اتھ کر کچھ دپر ینڈ
پر بیتھے رہتے کے ئعد وہ میہ ہاتھ دھونے کے لتے واسروم گتی تھی۔ا یتے میہ پر نائی کے جھییتے
مارنے اس نے اینا چہرہ سنسے میں دنکھا جب انک دم ا یتے ییچھے کھڑے زمان کو دنکھ کر انک
زوردار چیخ اس کے خلق سے ئکلتے والی تھی زمان نے اینا ہاتھ زرناسہ کے میہ پر شجتی سے رکھ دنا
ت ھا ۔
وہ شحص آج تمھارے شاتھ ک یوں موجود تھا ؟ زرناسہ کے چہرے سے ہاتھ ہنانے زمان نے اس
کی گردن پر ایتی ائگلناں خالنے ہونے سرگوسی میں شخت میں شجتی سے نوجھا تھا۔
وہ پہلے ہی ماہم سے نانوں ہی نانوں میں شاری نات ئکلوا حکا تھا مگر اصلی وجہ ماہم کو تھی یہ
معلوم تھی۔
زرناسہ کو ا یتے وجود میں سنسناہٹ سی مخسوس ہونے لگی تھی۔زمان کی ائگل یوں کی خرکت اس
ت ی ھ ج
چ
کے جواس ھوڑ رہی ھی۔
میں آپ کو جواب دہ پہیں ہوں۔۔زرناسہ کے جواب نے زمان کو جیران کنا تھا۔اس کے عنائی
ہویٹ ہلکے سے اوپر کی طرف ا تھے زرناسہ کی گردن پر ہویٹ جمانے وہ اس کے کا بیتے ہونے
سرانے کو مخسوس کرکے محظوظ ہوا۔
یہ تم پہیر خایتی ہو تم ہر طرح سے مچھے جواب دہ ہو۔۔مچھے شجتی پر مج یور مت کرو خلدی سے ا جھے
تجوں کی طرح میرے سوال کا جواب دو۔۔اس کے کندھے پر تھوڑی ئکانا زمان سنسے سے اس کا
سرخ پڑنا چہرہ دنکھنا ہلکا شا مسکرانا۔
ت
زرناسہ نے ایتی متھناں ھییجتے زور سے زمان کے کندھے پر مارنا سروع کی تھیں۔زمان نے جھنکے
سے اسے موڑنے نیزی سے اس کی کمر میں ہاتھ ڈال کر کمر سے اتھا کر اسے شل یب پر بیتھانا تھا۔
ز۔۔زمان ی۔۔یہ کنا کر رہے ہیں۔۔وہ ہابیتی زمان کو ا یتے اوپر جھکتے دنکھ کر نول رہی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 403
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
زمان نے انک ہاتھ اس کے کمر میں ڈا لتے اسے ا یتے قریب کرنے ا یتے سیتے سے لگا لنا تھا۔
زرناسہ نے نے شاجیہ ڈر مر زمان کو کندھوں سے تھاما تھا۔
تم نے اتھی نک میرے سوال کا جواب پہیں دنا۔۔زرناسہ کے گال سرخ تھولے ہونے گالوں
پر ا یتے لب رکھتے زمان نوجھل سے لہجے میں نوال۔اس کی قریت زمان کے میہ زور خزنات کو نے
قانو کر رہی تھی۔
و۔وہ ب۔۔تھائی نے۔۔زمان کی تھرئی جسارنوں سے اسے القاظ تھو لتے لگے تھے۔زمان اس کی
گردن سے نال ییچ ھے کی طرف ہنانا وہاں اینا لمس جھوڑ رہاتھا۔
ہمم۔۔نولتی خاؤ میں سن رہا ہوں۔۔زرناسہ کے گالئی ہوی یوں کو ا یتے انگو تھے سے رگڑنے ہونے
زمان مچمور لہجے میں نول رہا تھا۔
میری حقاظت کے لتے قاسم تھائی میرے شاتھ نوی یورستی خانے ہیں۔۔وہ لب کایتی آدھی نات
اسے ینا خکی تھی۔۔
ت مچس
ن
کس سے حقاظت ؟ زمان نے نا ھی سے زرناسہ کو د کھا۔۔زرناسہ ا ھی وہ سب کچھ زمان کو
ینانے کے لتے ینار یہ تھی۔اسی لتے زمان کی ڈھنلی گرفت کا قاندہ اتھانے زرناسہ اسے ییچھے کی
طرف دھکا د یتے ییجے اپری۔
ک
زمان اس کی ہوسناری پر ہلکا شا مسکرانا تھا۔تجلی کی تھرئی سے زرناسہ کو نکڑنے زمان نے ھییچ کر
زور سے دنوار سے لگانا تھا۔
زرناسہ کے دونوں نازو قانو کرنے زمان نے اوپر کی طرف دنوار سے لگانے تھے۔ زرناسہ کی
کوشسیں آہسیہ آہسیہ یند ہوگتی تھیں۔نےبسی سے آبسو موی یوں کی صورت ئکلتے اس کے چہرے
پر گرنے نائی میں گم ہونے لگے تھے۔
دونوں ئفرینا نورا تھنگ خکے تھے۔۔زمان زرناسہ کے چہرے پر ئی ئظریں ئکانے کھڑا تھا۔اس کے
گال پر پہتے والے آبسو کو ا یتے ل یوں سے جن کر زمان نے اس کی تھنگی سرخ آنکھوں کو دنک ھتے
اس کی نے خال شابسوں کو ہوی یوں کے ذر ئعے جود میں انارا تھا۔
ھ ج
زرناسہ کی رپڑھ کی ہڈی میں سنسناہٹ سی ہونے لگی تھی۔۔زمان کا لمس اس کے جواس ھوڑ
چی
رہا تھا۔اس کے ہوی یوں کو شدت سے جومتے زمان اس کی شابسیں یند کرنے کے در پر تھا۔زرناسہ
شابس یند ہونا مخسوس کرئی زمان سے ا یتے ہاتھ جھڑوانے کی کوشش کرنے لگی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 406
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
مقانل ینا اس کی کسی مزاہمت کو د نک ھے اس کے لمس سے جود کو سراب کر رہا تھا۔زرناسہ کی
مزاجمت دم نوڑئی دنکھ کر زمان نے اس کے ہوی یوں کو آزاد کنا تھا۔
زرناسہ تھولی شابسوں سے زمان کے کندھے پر سر ئکا گتی تھی۔شاور اتھی تھی خلنا ان دونوں کو
تھگو رہا تھا۔زمان نے اس کے نازو آزاد کرنے اس تھنگے نال جو گرد بسےچنک خلے تھے اتھیں ییچھے
ہنانا تھا۔اس کی تھنڈی سرسرائی ائگل یوں کا لمس مخسوس کرئی زرناسہ کنکنانے لگی تھی۔
کندھے سے ایتی سرٹ کھسکتے مخسوس کرکے زرناسہ نے زمان کے کندھے سے سر اتھا کر ہاتھوں
سے انک نار تھر اسے ییچھے دھکنلنا سروع کنا تھا۔
جھنکے سے جود کو زمان سے تھوڑا دور کرنے زرناسہ کا ہاتھ نے شاجیہ زمان کے تھنگے گال سے
نکرانا تھا۔ت ھیڑ کی گوتج نورے واسروم میں گوتچی تھی۔
زمان نے ا یتے گال پر خلن مخسوس کرنے سرخ ئظروں سے زرناسہ کو دنکھا تھا۔اس کی وجست
تھری ئظریں دنکھ کر زرناسہ گ ھیرا گتی تھی۔
ز۔۔زمان۔۔زرناسہ کی آنکھوں سے آبسو ئکلتے لگے تھے۔زمان شاکت شا اسے گھور رہا تھا۔
تم میری ی یوی ہو جیتی خلدی سمچھ لو تمھارے لتے پہیر ہے۔۔زرناسہ کے نال ایتی متھی میں
خکڑنے زمان نے اس کا چہرہ اوپر کی طرف اتھانا تھا۔
آ۔۔آپ کے ناس کنا ی یوت ہے میں آپ کی ی یوی ہوں۔۔جواب دیں مچھے۔۔وہ تھی دقعنا اس
کےکالر کو نکڑئی چیخ اتھی تھی۔
تمھارے نام کے شاتھ موجود میرا نام سب سے پڑا ی یوت ہے۔۔میں خاینا ہوں تم پہلی ہی مالقات
میں مچھے پہجان گتی تھی یتھی تھاگی تھی یہ مچھ سے دور۔۔اس کی تھنگی گردن میں ہاتھ ڈالنا زمان
اسے ا یتے نےخد قریب کر گنا تھا۔زمان کی گرم شابسیں زرناسہ کے تھنڈے چہرے پر پڑ رہی
تھیں۔۔
پہیں۔۔زرناسہ نے ایتی گردن ئفی میں ہالئی تھی۔زمان کا ا یتے منکوح ہونے کا غلم اسے مہناز
ینگم کے ناس اس کے ئکاح کی موجود چند ئصاوپروں کو دنکھ کر ہوا تھا۔
زرناسہ اس کی ئظریں مخسوس کرئی ا یتے سن ہونے ہاتھوں کو الچھانے لگی تھی۔
خاؤ کیڑے جییج کرلو میں یب نک شاور لے لوں۔۔زرناسہ کا ماتھا جومنا زمان ایتی گنلی سرٹ کے
ت ل ھ کن
بین کھو لتے لگا تھا۔۔زرناسہ اس کا پرہیہ سییہ د تی ھیرائی تھا گتے گی ھی جب ناؤں شلپ
گ
ہونے پر گرنے لگی تھی لنکن پروفت زمان نے اس کی کمر کو نکڑنے اسے تجا لنا تھا۔۔
وہ سرمندہ سی سرخ پڑ گتی تھی۔زمان کے سندھا کھڑا کرنے پر وہ ہلکی آواز میں اس کا شکریہ ادا
کرئی وہاں انک شاینڈ پر پڑا نولیہ اتھا کر ناہر ئکل گتی تھی۔
نولیہ نالوں کو ناندھے کیڑے جییج کرنے کے ئعد زمان کے گنلے کیڑوں کا چنال آنے پر وہ دنے
قدموں ا یتے کمرے سے ئکل کر شاتھ والے یند کمرے میں گتی تھی۔وہاں اس کا تھائی شال نا
دو شال ئعد آکر کچھ دنوں کے لتے رہنا تھا۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 410
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
کمرے میں داخل ہونے الماری میں سے اس نے انک بی یٹ اور سرٹ ئکال لی تھی۔۔وہاں
سے کیڑے لے کر ئکلتی وہ وابس ا یتے کمرے میں آئی ڈور الک کر گتی تھی۔
اب اسے سمچھ پہیں آرہا تھا یہ کیڑے زمان کو کنسے دے۔۔کچھ دپر لب کا یتے کے ئعد وہ واسروم
کے قریب گتی۔ہلکا ڈور ناک کرنے وہ زمان کے نو لتے کی می نظر تھی۔
میرے شاتھ شاور لیتے کا ارادہ ہے نو و بسے ہی اندر آخاؤ مچھے کوئی اعیراض پہیں۔۔زمان کی
نےناک نات سن کر وہ کانوں کی لو نک سرخ پڑ گتی تھی۔
م۔۔میں آ۔۔آپ کے لتے کیڑے الئی ہوں۔۔وہ ہابیتی آواز میں بسیتھل کر نولی تھی۔۔زمان نے
تھوڑا شا دروازہ کھول کر اینا ہاتھ ناہر پڑھانا تھا۔۔
زرناسہ نے نیزی سے کیڑے اسے تھمانے تھے زمان نے اسے ینگ کرنے کے لتے اس کی
کالئی نکڑنے اسے ہلکا شا ایتی طرف کھییجا تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 411
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
دروازے میں سے جھانکنا اس کا سییہ دنکھتے زرناسہ مزند سرم سے الل ہوئی تھی۔۔زمان نے اس
کا ہاتھ پرمی سے ا یتے ہوی یوں سے جھوا تھا۔۔
ھ کن
زرناسہ گ ھیراہٹ سے دونارہ اس کے ندلے ی یور د تی اینا ہاتھ ھڑوا کر نیزی سے مرے سے ناہر
ک ج
تھاگ گتی تھی۔۔
ب
زرناسہ کھانا کھانے کے ئعد کافی دپر نک مہناز ینگم کے ناس یتھی رہی تھی ناکہ زمان یب نک خال
خانے۔۔
آدھی رات کو وہ مہناز ی نگم کے کمرے سے ئکلتی اوپر ا یتے کمرے میں گتی تھی۔۔ڈرنے ڈرنے وہ
کمرے میں داخل ہوئی تھی۔۔ادھر ادھر دنکھتے کے ئعد کسی کو یہ ناکر وہ شکون کا شابس خارج
کرئی اینا نایٹ ڈربس پہیتے خلی گتی تھی۔
زرناسہ کے قدموں کے قریب بیتھتے زمان نے اس کی دابیں نانگ ایتی گود میں رکھتے اس کا پراؤزر
ینڈلی سے اتھانا تھا۔زرناسہ کا رنگ اڑا تھا۔۔زمان سے ایتی نانگ آزاد کروانے کی کوشش میں وہ
ہلکان ہونے لگی تھی۔۔
زمان نے ا یتے ہاتھ سے اس کی دودھناں ینڈلی کو سہالنا تھا۔۔زرناسہ کا شابس سیتے میں انک گنا
تھا زمان کے ہوی یوں کا لمس ایتی ینڈلی پر مخسوس کرنے۔۔
اس کی خالت سے محظوظ ہونے زمان اس کی ینڈلی کو آزاد کرنا ی نڈ پر بیتھا تھا۔۔
زمان کے آزاد کرنے پر وہ گ ھیرائی کابیتی ینڈ نوسٹ سے خالگی تھی۔۔چ نکہ نانگیں تھی وہ سم یٹ
خکی تھی۔۔
ہ
زمان کے ندلے انداز نے اس کے دل میں لجل سی مجا دی تھی چنکہ اس کا دہکنا لمس اسے کو
عج یب شا سرور دے رہا تھا۔۔شاند اسفند کے ناگوار لمس کے ئعد ا یتے محرم کا لمس ناکر وہ ابسا
مخسوس کر رہی تھی۔۔
زرناسہ کے روپرو خانے زمان نے اس کے اوپر جھکتے اس کے سر کے ارد گرد ینڈ پر ا یتے نازو
ئکانے اس کو فند کنا تھا۔۔زرناسہ تھولی شابسوں سے ئظریں زمان پر ئکانے ہونے تھی۔۔
زمان اس کی تھوڑی نکڑے شدت سے ایتی شابسیں زرناسہ مین انڈنل رہا تھا۔۔اس کی شابسوں کو
بیتے زمان نے اینا دوسرا ہاتھ اس کے نالوں میں تھنسانے اسے مزند ا یتے قریب کنا تھا۔۔
زرناسہ کی شابسیں مدہم مخسوس کرنے زمان نے اس کے ہوی یوں کو آزاد کرنے اس کے تھولے
پرم و نازک سرخ فندھاری گالوں کو شدت سے جوما تھا۔۔زرناسہ نے خال سی اس کے رجم و کرم
پر لمتے لمتے شابس لے رہی تھی۔۔
زمان اس کے چہرے کے نور نور کو ا یتے ہوی یوں سے جھو رہا تھا۔۔اس کے سرخ گال کو دنکھتے
زمان نے دای یوں میں لے کر ہلکا شا اسے کانا تھا۔۔زرناسہ ہلکا شا شسکی تھی۔
اس کے گال پر ہلکا شا سرخ رنگ کا بسان دنکھتے وہ انک ادا سے مسکرانا تھا۔
زمان آخری نار اس کے ہوی یوں کو جھونا اسے ناہوں میں تھر کر ل یٹ گنا تھا۔۔زرناسہ کا سر ا یتے
یھ م ت
سیتے پر رکھ کر دوسرا ہاتھ اس کی کمر میں ڈال کر وہ زور سے اسے جود یں یچ گنا تھا۔۔
پہیں آج رات میں تمھارے شاتھ گزاروں گا۔۔زمان اس کے نالوں پر لب رکھنا نوال تھا۔۔
قکر مت کرو کچھ پہیں کروں گا۔۔زرناسہ کا رنگ اڑنا دنکھ کر وہ ہلکا شا مسکر کر نوال۔۔زرناسہ نے
انک شکون کا شابس خارج کنا تھا۔۔
زمان کے سیتے پر سر ر ک ھے وہ خلد ہی بیند کی وادنوں میں کھو گتی تھی۔۔لنکن زمان کافی دپر نک
اس کے نالوں سے کھنلنا خاگنا رہا تھا۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 416
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
••••••••••••••••••••••••••••••••••••
خان ینڈ سے ینک لگانے بیتھا زمل کو دنکھ رہا تھا۔وہ پرشکون سی اس کے شاتھ لگی لیتی ہوئی
تھی۔شاینڈ بینل کے دراز سے شگریٹ ئکا لتے اس نے شلگانے ہونے عنائی ل یوں میں دنائی۔
شگریٹ کے کش لینا وہ زمل کے پرم گالوں کو ائگل یوں سے سہالنے لگا تھا۔شگریٹ کی ناگوار نو
سے زمل کی آنکھ کھلی تھی۔خان کو دنکھ کر وہ سرمائی گ ھیرائی خادر میں میہ جھنا گتی تھی۔
خان اس کے سرمانے پر ہلکا شا مسکرانا۔شگریٹ ابش پرے میں تھینک کر اس نے جھنکے سے
خادر زمل کے اوپر سے ہنائی تھی۔
زمل گڑپڑا گتی تھی۔
ن
خان یہ کنا کررہے ہیں آپ؟ وہ خان کو دونارہ جود پر جھکنا مخسوس کرئی دئی آواز میں آ کھیں
تھنالنے نوجھتے لگی تھی۔
اتھی نو وہ اس کی رات کے قریت کے بسے سے یہ ئکلی تھی کہ وہ دسمن خان دونارہ اوپر خاوی
ہونے کی کوشش کرنے لگا تھا۔
خان اس کی یند آنکھوں کو دنکھ کر مسکرانا اس کا سر جوم کر تھوڑا شا ییچھے ہنا تھا الییہ اتھی نک وہ
زمل کے اوپر جھکا ہوا تھا۔
اس کی کابیتی نلکوں کا رقص دنکھتے زرخان نے اسے ینگ کرنے کا سوچتے ایتی ائگلی سے اس کے
ت یھ ک
ما تھے سے ی یوئی نون نک انک لکیر یچی ھی۔
زمل شابس روکے خان کے رد عمل کی می نظر تھی جس نے ہولے سے اس کے چہرے پر
تھونک مارنے زمل کی شابسیں جسک کردی تھیں۔
ن
زمل نے اینا شابس تجال کرنے انک آ کھیں ہلکی سی کھول کر خان کو دنکھا تھا اسے ایتی طرف
ن
دنکھتے وہ گڑپڑا کر دونارہ آ یں یند کر تی ھی۔
ت گ ھ ک
ن
کمرے کی قصا میں خان کا قہقہہ گوتجا تھا۔زمل نے قورا آ یں ھو لتے خان کو نستے د کھا تھا۔ وہ
ن ہ ک ھ ک
آج ینکنگ کر لینا زمل ہم دونوں آج شام بساور خا رہے ہیں۔۔خان نے اس کے نالوں کو
سہالنے ہونے کہا۔
بساور ک یوں خارہے ہیں ؟ زمل نے کچھ جیرت سے اسفسار کنا تھا۔
میں آپ کے شاتھ ہی خلوں گی خان۔۔زمل نے اس کے ینڈ پر پڑے ہاتھ پر اینا ہاتھ رکھا
تھا۔خان پرسوچ شا اس کا جواب سن کر اینا سر ہال گنا تھا۔
*****************
شیر خان میں مزند ای نظار پہیں کر شکنا زرناسہ کو تم نے مچھے دنا تھا جس کے عوض تمھیں میں
نے ایتی خگہ دی تھی۔اب تمھاری وہ بیتی تھاگ گتی ہے نو مچھے اینا عہدہ وابس خا ہتے۔۔یہ
آرگناپزبشن میں نے ینائی ہے اور اس کا جق دار تھی میں ہوں سرافت سے یہ خگہ جھوڑ دو شیر
خان وریہ دوسری صورت جو بییجہ ئکلے گا وہ تمھیں بسند پہیں آنے گا۔۔
میں اسے تمھارے جوالے کر حکا تھا یہ تمھاری ذمہداری تھی مگر حچچ۔۔اقسوس تم انک لڑکی نک کو
یہ سیتھال شکے۔۔شیر خان کی نانوں نے مقانل بیتھے اسفند خان کو آگ لگا دی تھی۔
مچھے دونارہ دھمکی مت د ی نا وریہ نکڑے نکڑے کرکے ابسی خگہ تھینکواوں گا شاری زندگی ناد رکھو
گے۔۔۔اس کی دھمکی سے اسفند خان کا چہرہ غصے سے سرخ پڑ گنا تھا۔
میں تمھاری یہ نابیں تھولوں گا پہیں شیر خان اور تمھارے نکڑے نکڑے کرکے میں جود ک یوں کو
کھالوں گا۔۔اسفند خان کی دھمکی سے آگ نگولہ ہونے شیر خان نے ایتی گن ئکا لتے اسفند کے سر
کا بسایہ ناندھا تھا۔
دونارہ میرے شا متے اینا گندگی سے تھرا میہ کھو لتے سے پہلے سوچ لینا۔۔اس کی نانگ کا بسایہ
ناندھتے شیر خان نے گن خالئی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 421
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
نلٹ اس کی نانگ کو جیرئی زجمی کرگتی تھی۔اسفند خان درد سے نلنالنا ایتی نانگ نکڑنا زمین پر گر
حکا تھا۔
انک مہیتے ئعد آرگناپزبشن کے یتے جیرمین کا اییجاب ہونے واال ہے اگر وہ نوزبشن خاصل کرنا خا ہتے
ہو نو م ندان میں اپر آنا اب پہاں سے دقع ہوخاو۔۔ا یتے آدم یوں کو اشارہ کرنا وہ اسے ناہر تھینکوا
حکا تھا۔
خان اللہ ان اسفند خان اور شیر خان کے درمنان لڑائی ہوگتی ہے اب آپ آشائی سے دونوں کو
مار شکتے ہیں۔۔یندرہ شالہ اجنسام خان شیر خان کی خاسوسی کرنا خان کو جیر کر حکا تھا۔
اوکے تھنک ہے شام اب تم اینا کام کرو تمھیں اب خاسوسی کرنے کی صرورت پہیں میں جود
بساور آرہا ہوں۔۔۔خان نے اسے ایتی آمد کی جیر دی تھی۔
ناتم مال تھر شاند تم سے مل ناوں اب خاموسی سے خاکر اینا کام کرو۔۔۔خان کے تجکم تھرے
انداز میں نو لتے پر اجنسام خلدی سے قون یند کرنا ا یتے کاموں میں مصروف ہو گنا تھا۔وہ پہاں شیر
خان کے ناس کام کرنا تھا۔لنکن سب جیزوں کی جیر خان کو اب د یتے لگا تھا۔
*************
وہ انک ہفتے سے نوٹ کر رہی تھی کہ پزدان اس سے کیرانا تھر رہا ہے وجہ کنا ہے ؟ وہ پہیں
خایتی تھی۔اور ہر روز رات اس کا گھر ل یٹ آنا زرش کو خڑخڑا کر گنا تھا۔آج وہ شام سے ہی الوتچ
ب ب
میں یتھی اس کا ای نظار کر رہی تھی۔اب اس کو دنکھتے ہی قورا نوجھ یتھی تھی۔
جوب سے وابس آرہا ہوں اور کہاں سے آنا تھا میں نے زرش ؟ پزدان نے سرد آواز میں عرانے
ہونے نوجھا۔زرش نے اس سے ڈرنے دو قدم ییچھے لتے تھے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 423
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
یہ کوئی جواب پہیں ہے ہر روز ل یٹ گھر آنے ہیں میری طرف دنکھنا گوارا پہیں کرنے مچھے اگ یور
کرنے ہیں۔۔میں یہ سب پرداست پہیں کرشکتی پزدان۔۔وہ تم آواز میں نولی تھی۔
پزدان نے اس کے قریب خانے کمر سے تھام کر اسے ا یتے سیتے میں تھییجا تھا۔
آئی اتم سوری زما زڑگیہ آج کل کام کا پہت زنادہ پربسر ہے اور تھر یتے لوگوں کے شاتھ کام کرنا
آشان پہیں ہے۔۔پزدان نے ینار سے اسے ی نانا۔۔
زرش نے اس کے سیتے سے سر اتھا کر دنکھا تھا وہ کچھ نو لتے والی تھی جب پزدان کے کالر پر
ئظر پڑنے القاظ اس کے خلق میں دم نوڑ گتے تھے۔۔
جون کا انک دھیہ اس کی سرٹ پر واصح دکھائی دے رہا تھا۔پزدان نے اس کی ئظروں کے ئعافب
ت
میں ایتی سرٹ دنکھتے ہی جیڑے یچ تے ھے۔۔
ت ل یھ
وہ لوگ مچھے مارنے آنے تھے اگر میں اتھیں یہ مارنا وہ مچھے مار د یتے۔۔تمھیں کتھی جیر تھی یہ
ہوئی مچھے فنل کر دنا گنا ہے۔ اور تمھیں کیتی نار سمچھاوں جن لوگوں کو میں مارنا ہوں وہ گتہگار
ہونے ہیں معصوم لوگوں کو نوچتے ہیں اسی ل تے ان کو مارنے ہونے مچھے قرق پہیں پڑنا۔۔
پزدان زرش کے قریب آنا اس کے نازو تھام کر اس کی آنکھوں میں دنکھنا نوال تھا۔زرش نے ا یتے
خلق میں ا نکے آبسووں کے گولے کو تمسکل یند نوڑنے سے روکا تھا۔
م
ہم پہاں کمل طور پر محقوظ ہیں تم قکر مت کرو اس نار میں تمھیں کچھ پہیں ہونے دوں
گا۔۔پزدان نے اس کی کمر کے گرد نازو ناندھتے مجیت سے کہا تھا۔زرش نے اس کی سرٹ کو متھی
میں دنوچتے اس کے سیتے پر لب ر ک ھے تھے۔
مچھے دونارہ اگیور مت کیجتے گا پزدان مچھ سے آپ کی نےرچی پرداست پہیں ہوئی۔۔۔زرش شکوہ
کرئی نولی تھی۔
اب دونارہ ابسا پہیں کروں گا زما زڑگیہ۔۔۔پزدان نے اس کے گرد حصار مزند ینگ کنا تھا۔زرش
نے شکون کا شابس لنا تھا۔
*****************
زرناسہ۔۔۔زرناسہ۔۔زمان سے جود کو جھڑوانے کی کوشش میں نڈھال ہوئی وہ ہابیتی ہوئی مہناز ینگم
کو جواب د یتے لگی تھی۔
مورے م۔۔میں اتھ گتی ہوں۔۔۔زمان کا لمس ا یتے کندھے پر مخسوس کرنے وہ لڑکھڑائی زنان
میں نولی تھی۔زمان اسے گ ھیرانا دنکھ کر مسکرانا ہوا اس کی صاف سقاف جمکتی گردن پر ایتی ناک
ت ھیرنا اس کے وجود کی جوسیو جود میں بسانے لگا تھا۔زرناسہ کی دھڑکییں نےقانو ہونے لگی
تھی۔۔اس کی ہتھنل یوں میں تمی آنے لگی تھی۔
دروازہ نو کھولو۔۔مچھے نات کرئی ہے۔۔۔مہناز ینگم کے تجکم تھرے انداز پر زرناسہ کا رنگ اڑ گنا
ت ھا ۔
زمان اس کی خالت سے خاصا محظوظ ہو رہا تھا۔یتھی مزند اسے ج ھیڑ رہا تھا۔
زمان نے زرناسہ کے نالوں کو پرمی سے ایتی گرفت میں لے کر ہلکا شا جھ نکا د یتے اس کی گردن
ن م
کمل ایتی طرف موڑی تھی۔زرناسہ نے آ کھیں تھنال کر زمان کو دنکھا جس نے مجیت سے اس
کے سر پر نوسہ دنا تھا۔
زرناسہ نے ایتی رکی ہوئی شابسیں تجال کی تھیں۔ا یتے ہاتھ میں موجود زمان کا ہاتھ جھوڑنے اس
نے ای یت بیتے گالوں پر رکھا تھا۔
زرناسہ زمان کا ہاتھ دونارہ ایتی کمر پر مخسوس کرئی تھرئی سے اتھتی واسروم میں تھاگی تھی۔زمان کچھ
دپر ینڈ سے ینک لگانے کے ئعد ینڈ سے اتھنا جس را ستے سے آنا تھا وہاں سے وابس خال گنا تھا۔
*****************
پ
بساور میں موجود ا یتے اصلی گھر ہیجتے خان زمل کو جھوڑ کر کچھ دپر کے لتے ناہر گنا تھا۔پہاں ہر
طرف شخت شکیورئی کا ای نظام تھا۔گھر میں مالزمین تھی موجود تھے۔زمل نور ہوئی جود ہی قربش
ہونے کے ئعد اینا اور خان کا شامان الماری میں رکھتے لگی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 429
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
کیڑے الماری میں رکھتی وہ دروازہ کھلتے کی آواز پر مسکائی ییچ ھے مڑی تھی۔جب جون سے تھرے
خان کو دنکھتے اس کی مسکراہٹ سمٹ گتی تھی۔
خان اسے انک ئظر دنکھنا الماری سے اینا سوٹ ئکالنا قربش ہونے خال گنا تھا۔زمل شاکت سی ایتی
خگہ جمی کھڑی تھی جب خان قربش ہوکر وابس آنا تھا۔اسے انک خگہ کھڑا دنکھ کر خان ا یتے گنلے
نالوں کو ہاتھوں سے جھنکنا زمل کے قریب آنا تھا۔
میرے قریب مت آ یتے گا خان۔۔۔وہ سرد آواز میں نولی تھی۔خان نے انک سرد آہ خارج کی
ت ھی۔
زمل اس نات پر ہماری پہلے تخث ہوخکی ہے میں تمھیں ینا حکا ہوں میں یہ کام پہیں جھوڑ
شکنا۔۔خان سناٹ انداز میں نوال تھا۔
اس کی نانوں سے خان کی رگیں ین گتی تھیں۔ وہ صجیح کہہ رہی تھی ئقینا آج پہیں نو کل خلد اس
کی تھی اوالد ہوخانے گی کنا تھر تھی وہ ابسا ہی کرے گا ؟
ن
میں اس نارے میں سوجوں گا زمل۔۔۔خان ایتی آ کھیں یند کرکے کھولنا یتے ہونے اغصانوں
سے نوال تھا۔زمل اس کے قریب آئی تھی۔
خان کے کندھوں پر ہاتھ رکھتے اس نے پرمی سے سہالنے تھے۔خان کے یتے اغصاب ڈھ نلے
پڑنے لگی تھی۔
میں ہر نل آپ کے شاتھ رہوں گی میں خاہتی ہوں آپ تھی انک غام ابسان کی طرح جوشجال
زندگی میرے شاتھ گزاریں۔۔۔زمل نے اسے سمچھانا۔۔۔
خان نے اس کا خلے ہونے نازو واال ہاتھ نکڑا تھا۔ اس کی سرٹ کو نازو سے کھسکانے خان نے
وہاں یتے بسان پر مجیت سے اینا لمس جھوڑا تھا۔
تمھاری خان کی حقاظت میری ذمہداری تھی اور میں اس میں تھی کامناب یہ ہوسکا۔۔۔اس کے
لہجے میں مالل تھا۔
یہ میری قسمت میں تھا آپ خاہ کر تھی مچھے تجا پہیں شکتے تھے۔۔۔وہ خان کے نالوں میں اینا
دوسرا ہاتھ ت ھیرئی نولی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 432
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
اس کا لمس زمل کو شکون تخش گنا تھا۔ خان نے دھیرے سے سر ہالنا تھا۔
میں آپ کا ای نظار کر رہی تھی اب آپ آ گتے ہیں نو کھانا کھانے ہیں مچھے پہت تھوک لگی
ہے۔۔۔زمل اس کا ہاتھ نکڑئی ناہر لے گتی تھی۔
***************
شیر خان کو پہاں خان کے آنے کی جیر مل خکی تھی۔ وہ خان کو مروانے کے یتے طر ئفے ڈھونڈ رہا
ت ھا ۔
اسے یہ اندازہ ہو گنا تھا کہ اس کی ی یوی اب اس کی کمزوری ین خکی ہے۔ اب وہ اس کمزوری سے
قاندہ اتھانا خاہنا تھا۔ پزدان کو ڈھونڈنے کے لتے تھی اس نے ا یتے کتے جھوڑے ہونے تھے۔
وہ خان کو چتم کرکے آرام سے شاری زندگی اس سیٹ پر بیتھ کر راج کرنا خاہنا تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 433
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
خان کے گھر کے گرد آدم یوں کو ئعینات کردو۔۔سکار جود خل کر شیر کی کچھار میں آنا ہے۔۔۔موقع
نانے ہی اس کی ی یوی کو اتھا لینا۔۔اور اسفند خان پر ئظر رکھو آج کل پڑا سر پر خڑھ رہا
ہے۔۔۔سگار ہوی یوں میں لتے شیر خان نے ا یتے آدمی سے کہا تھا۔
سرکار خان نے ا یتے گھر پہت شخت شکیورئی رکھی ہے کوئی اس کے گھر کے دس منل کے
قاصلے نک تھی پہیں آ شکنا۔۔۔اس کے آدمی نے شیر خان کو ینانا۔
اس کی شکیورئی کو خرند لو۔۔جیتے بنسے لگے مچھ سے لے لینا۔۔لنکن خلد سے خلد کام ہوخانا
خا ہتے۔وہ جنیر مین کے لتے ہونے والے اییجاب سے پہلے خان کو چتم کرنا خاہنا تھا۔
جنسا آپ کہیں سرکار۔۔۔شیر خان کا مالزم سر ہالنا وہاں وے حکا گنا تھا۔ شیر خان کسی تھی خال
میں خان کو مزند مصیوط پہیں ہونے د ی ناخاہنا تھا۔ اگر وہ انک نار آرگناپزبشن کا جنیر مین ین خانا
تھر اس کے لتے شیر خان کی خگہ خاصل کرنا مسکل پہیں تھا اور اسی سے شیر خان ڈرنا تھا۔
•••••••••••••••••••••••••••••
زمان کا معمول ین گنا تھا وہ ہر شام ا یتے کام چتم کرنا زرناسہ کے شاتھ وفت گزارنے آنا تھا
زرناسہ کو اس دن کے ئعد سے اسفند کا کوئی قون پہیں آنا تھا الییہ شارا دن قاسم اس کے شاتھ
رہنا تھا چنکہ ہر شام وہ زمان کے شاتھ گزارئی تھی۔
کن
وہ قربش ہوکر ناتھ روم سے ئکلی تھی ا یتے گنلے نالوں کو صاف کرئی ا ج ھے سے ھی کرنے وہ
گ
کمرے میں خکر کایتی زمان کا ای نظار کر رہی تھی زمان نے آج اسے کچھ دکھانا تھا جس کا وہ نے
صیری سے ای نظار کر رہی تھی۔
کچھ دپر ئعد ہی کھڑکی پر ہونے والے ناک اور شاتھ ہی زمان کے اندر آنے پر وہ خاموسی سے انک
خگہ کھڑی ہوگتی تھی۔
زمان نے اسے دنکھتے ہی ا یتے نازو تھنالنے تھے۔زرناسہ نے مسکرا کر اسے دنکھا تھا۔جھونے
جھونے قدم اتھائی وہ زمان کی ناہوں میں سمائی تھی ۔
کب سے ای نظار کر رہی ہو ؟ زرناسہ کے گنلے نالوں کی مہک جود میں انارنے زمان نے ہلکی سی
مسکان کے شاتھ نوجھا تھا۔
زنادہ دپر پہیں ہوئی۔۔آپ نے مچھے کچھ دکھانا تھا شاند ؟ زرناسہ نے زمان کی آنکھوں میں دنکھتے
جنسے اسے ناد دالنا تھا۔
ہاں دکھانا نو ہے ل نکن میرے سر میں درد ہو رہا ہے پہلے میرے سر کو دناو۔۔۔اسے ی نڈ پر
بیتھانے زمان اس کی گود میں سر رکھ گنا تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 436
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
زرناسہ نے پرمی سے اس کے سر کو دنانا سروع کنا تھا۔زمان شکون مخسوس کرنے سونے لگا
تھا۔کچھ ہی دپر میں وہ زرناسہ کی گود میں سر ر ک ھے سو گنا تھا۔
زرناسہ زمان کے چہرے کو کافی دپر نکتی رہی تھی۔۔ڈپر کا ناتم ہونے ہی وہ مہناز ینگم کے ئکارنے
سے پہلے ہی زمان کا سر آہسیہ سے سرہانے پر ئکائی کھانا کھانے خلی گتی تھی۔
کمرے میں آنے کے ئعد کافی دپر زمان کا ای نظار کرنے کے ئعد وہ الیٹ اوف کرئی اس کے شاتھ
ہی ل یٹ گتی تھی۔
*****************
ہم بساور کس کام سے آنے ہیں خان ؟ ل یپ ناپ پر کام کرنے خان کو دنکھتے زمل نے آہسیہ
آواز میں خان سے نوجھا تھا۔
م کن
آپ صیح سے پزی ہیں اب کچھ دپر ربسٹ کر لیں۔۔خان کے تھکے ہونے چہرے کو د تی ز ل
ھ
نولی تھی۔وہ جب سے بساور آنے تھے اس نے انک تھی دن خان کو دو نا بین گھیتے سے زنادہ
سونے پہیں دنا تھا۔
یہ کام چتم کرکے ربسٹ ہی کرنا ہے۔۔یب نک مچھے انک کپ خانے کا ینا دو۔۔خان نے ہلکی
سی مسکراہٹ کے شاتھ زمل سے کہا تھا۔
زمل سر ہالئی ج ھٹ سے اتھ کر کیچن کی طرف گتی تھی۔رات کا ناتم تھا اور ئفرینا سب مالزم ا یتے
ا یتے کاییج میں خلے گتے تھے۔اس لتے شارے گھر میں سنانا جھانا ہوا تھا۔زمل تھی ینا حجاب کتے
گلے میں دو ییہ ڈالے آشائی سے کسی کے تھی آنے کی قکر کتے کھڑی تھی کیونکہ خان نےاس کی
سہولت کے لتے کسی تھی آدمی کو رات میں گ ھر کے اندر آنے سے م نع کنا تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 438
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
زمل خانے کپ میں ڈال رہی تھی جب اسے ا یتے ییچھے کسی کی موجود گی کا اجساس ہوا تھا۔۔اس
چ
سے پہلے زمل یجتی انک آدمی نے شجتی سے اس کے میہ پر ہاتھ رکھ دنا تھا۔۔
اگر ہلکی سی تھی آواز ئکالی تمھارا جسر ئگاڑ دوں گا۔۔زمل اس آدمی کی آواز سیتی گ ھیرا گتی تھی۔
زمل شلف پر ہاتھ مارئی کوئی جیز نکڑنے کی کوشش کر رہی تھی ناکہ ا یتے ییچھے موجود شحص کو جود
سے دور کر شکے۔۔
گرم بین جس میں سے اتھی تھی تھاپ ئکل رہی تھی جوش قسمتی سے زمل کا ہاتھ اس پر گنا
ی س
تھا۔۔زمل نے ی نا کچھ سوچے ھے وہ اتھا کر ا تے ھے موجود ص کے سر پر مارنے کی
ح
ش چی ی مچ
ا یتے چہرے سے گرفت ڈھنلی پڑنے ہی زمل مجل کر اس کی گرفت سے ئکلی تھی۔۔چنکہ وہ اوتچی
آواز سے خان کو ئکارنے لگی تھی۔
خان۔۔۔آہہہ۔۔ییچھے موجود شحص نے زمل کے دو یتے کو نکڑ کر کھییجا تھا جس سے زمل کا شابس
گھیتے لگا تھا۔
خان جو زمل کا ای نظار کر رہا تھا اس کی چیخ سینا قورا ایتی گن نکڑنا روم سے ناہر ئکلنا دنے قدموں
سے کیچن کی طرف گنا تھا۔
کسی دوسرے شحص کو زمل کے قریب دنکھ کر اس کی رگیں ین گتی تھی۔۔غصے سے شارے
چہرے پر سرچی تھنل گتی تھی۔
شانلنسر یہ لگے ہونے کی وجہ سے گن خلتے کی آواز زمل کے کان میں پڑی تھی شاتھ ہی جود پر
گرفت ڈھنلی مخسوس کرئی زمل نیزی سے اس سے دور ہوئی تھی۔
خان نے دوسری گولی اس کی نانگ پر ماری تھی جس سے وہ شحص ئکل نف سے پڑ یتے لگا
تھا۔۔گن خلتے کی آواز پر گھر کی حقاظت پر معمور شارے گارڈز گھر کے اندر داخل ہونے تھے۔۔
کن
انک سینکڈ سے پہلے ایتی ئظریں جھکا لو وریہ سب کی آ یں ئکال دوں گا اور اس آدمی کو لے کر
ھ
ناہر ئکل خاو وریہ سب کی السیں تچھا دوں گا ۔۔۔زمل کو نے حجاب دنکھتے نیزی سے زمل کو ا یتے
حصار میں لی نا خان رخ ت ھیرنا غصے سے دھاڑا تھا۔
جنسا آپ کا خکم خان۔۔خان کے آدمی مودب طر ئفے سے جواب د یتے خلے گتے تھے۔۔
زمل اس واقع سے ڈرئی خان کے سیتے میں سر جھنانے کھڑی تھی۔۔خان کی نابیں سن کر جوف
کی انک سرد لہر اسے جود میں اپرئی ہوئی مخسوس ہوئی تھی۔۔
زمل نے کا بیتے ہاتھوں سے ایتی گردن کی طرف اشارہ کنا تھا چہاں سے اس کی شاری خلد سرخ
ہوئی پڑی تھی لنکن اس کے چہرے پر تھی ہلکی ہلکی ائگل یوں کے بسایہ دکھائی دے رہے تھی۔
ت ن
زمل نے شجتی سے آ یں یچ لی ھی۔۔یہ ل نف و درد شاند اب شاری زندگی کے لتے اس کی
کئ م ھ ک
زمل کو ا یتے حصار میں لیتے خان اسے کمرے میں لے کر آنا تھا۔ایتی شکیورئی سے تچ کر اس
شحص کا زمل نک پہیچ خانا خان کے لتے شدند جیرت کا ناعث تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 443
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
زمل اجھا خاصا ڈر گتی تھی اسے اتھی نک اینا شابس یند ہونا ہوا مخسوس ہو رہا تھا۔خان قرسٹ انڈ
ناکس لے خانے لگا تھا جب زمل نے قورا اس کا ہاتھ تھاما تھا۔
ی مت ت
مچھے اکنال مت جھوڑیں۔۔اس کی آنکھوں میں ڈر دنکھ کر خان نے شجتی سے ا تی ھناں یچ لی
یھ
تھیں۔۔
خاتم میں پہاں ہی ہوں قرسٹ انڈ ناکس لیتے خا رہا ہوں۔۔خان نے اس کے چہرے کو تھا متے
پرم لہجے میں مجیت سے کہا تھا۔۔
زمل نے اس کی آنکھوں میں دنکھا تھا تھر گہرا شابس لے کر اینا سر ہالنا تھا۔خان اس کے سر پر
لب رکھنا واسروم میں سے انڈ ناکس لیتے خال گنا تھا۔
اس کی گردن سے نال ہنانے خان نے اجیناط سے دوائی لگائی تھی۔زمل کے ل یوں سے نے
شاجیہ شسکی ئکلی تھی۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 444
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
تم پہاں مزند محقوظ پہیں ہو اس لتے میں تمھیں پہاول یور دو دنوں نک تھیج دوں گا۔۔قرسٹ انڈ
ناکس واسروم میں رکھ کر خان وابس آکر زمل کے ناس بیتھا تھا
وہاں تھی میں آپ کے ئعیر محقوظ پہیں رہوں گی خان۔۔زمل نے تم آنکھوں سے خان کو نکتے
ہونے کہا۔
خاتم وہاں تم نالکل محقوظ رہو گی مچھ پر ئقین رکھو۔۔خان نے پرمی سے اس کے ما تھے پر لب
ر ک ھے تھے۔۔زمل نے نے شاجیہ خان کی سرٹ نکڑ کر اس کے کندھے سے سر ئکانا تھا۔۔
اینا کندھا تھنگتے مخسوس کرنے خان نے ا یتے آپ کو انک نار تھر زندگی میں نےبس مخسوس کنا
ت ھا ۔
میں کمزور پہیں ہوں خان۔۔۔لنکن میں کمزور ہو رہی ہوں۔۔وہ دھتمی آواز میں متم نائی تھی۔۔
تم میری خاتم ہوں تم کتھی کمزور پہیں پڑو گی۔۔خان نے اس کی کمر سہالنے ہونے کہا تھا۔۔
زمل نے انک گہرا شابس لیتے خان کے کلون کی جوسیو جود میں اناری تھی۔۔خان کی موجودگی
اسے شکون دے رہی تھی۔۔
میں نے آپ کے لتے خانے ینانے تھی۔ آپ کو خانے کی طلب ہو رہی ہوگی۔میں قربش ہوکر
آپ کے لتے دونارہ خانے ینا د یتی ہوں۔۔وہ خان سے دور ہونے ہونے ا یتے لب کایتی ہلکے
تھلکے لہجے میں نولتی ماجول میں موجود یناو کو چتم کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔۔
ن
زمل اس کی ئظروں کا ارئکاز د کھتی سیینائی تھی۔۔
میں قربش ہونے خا رہی ہوں۔۔وہ تھرئی سے اتھتی واسروم کی طرف تھاگی تھی۔۔ا یتے ییچھے سے
خان کا ہلکا شا قہقہہ سن کر زمل کے ہوی یوں پر تھی ہلکی مسکراہٹ اتھری تھی۔
*****************
زمان کی آنکھ آدھی رات کو کھلی تھی۔۔زرناسہ کو ا یتے قریب سونا دنکھ کر اس کی چہرے پر انک
دلکش مسکراہٹ تمانا ہوئی تھی۔
وہ سونے ہونے کوئی معصوم تچی لگ رہی تھی۔وہ بیند کی وادنوں میں گم زمان کے خذنات حگا
رہی تھی۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 447
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
اس کو ینگ کرنے کا سوچتے زمان نے آہسیہ سے اس کے دابیں گال پر ا یتے ہویٹ ر ک ھے
تھے۔۔زرناسہ زرا شا ہلکی تھی یہ تھا زمان نے خا تجا اس کے چہرے پر اینا لمس جھوڑا تھا۔
زرناسہ بیند میں ا یتے چہرے پر جھلسنا لمس مخسوس کرئی کسمسائی تھی۔۔زمان نے اسے حگانے
کے لتے زور سے اس کی گال میں دایٹ گاڑھے تھے۔۔
ن ن
زرناسہ کی آ کھیں یٹ سے کھلی تھیں۔۔اس نے آ کھیں تھنالنے نے شاجیہ ا یتے گال پر ہاتھ
رکھتے سرارئی مسکان لتے زمان کو دنکھا تھا۔
جس طرح تم سو رہی تھی مچھے لگا کہیں نے ہوش ہی یہ ہوگتی ہو۔۔زمان نے اس کی ناک پر لب
رکھتے سرپر انداز میں کہا تھا۔
زرناسہ اس کے پہکے انداز کو مخسوس کرئی گ ھیرائی تھی۔اس کی نے شاجیہ ہتھلناں تھنگتے لگی
تھیں۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 448
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
آپ نے مچھے کچھ دکھانا تھا۔۔ا یتے جسک خلق پر کرئی زرناسہ متم نائی۔۔
ہاں یہ دنکھو اسے میں نے کافی دپر سے ا یتے ناس سیتھال کر رکھا ہوا تھا۔۔زمان نے اسے انک
پرائی سی ئصوپر ایتی ناکٹ سے ئکال کر نکڑائی تھی۔
وہ زرناسہ کے ئکاح کے دن والی ئصوپر تھی جس میں وہ سرخ جوڑا پہتے پروس سی خان کے شاتھ
ب
لگی یتھی ئکاح نامے پر شاین کر رہی تھی۔
وہ دن ناد کرنے زرناسہ کی آنکھوں میں آبسو جمع ہونے لگے تھے شیر خان کے سہر سے ناہر خانے
کا قاندہ اتھانے خان نے موقع دنکھتے ہی زرناسہ کا پہلی قرصت ئکاح کر دنا تھا۔۔۔ان کی رحصتی
انک مہیتے ئعد طے نائی تھی۔۔لنکن شاند قسمت کو کچھ اور ہی م نظور تھا یتھی خان کی عیر موجودگی
میں شیر خان نے اسے ییچ دنا تھا۔۔اینا ماضی ناد کرئی وہ کایپ اتھی تھی۔۔
مچھے پہت ڈر لگنا ہے زمان میرا ماضی مچھے کتھی جیتے پہیں دے گا۔۔وہ اسفند کے نارے میں
سوچتی کایپ اتھی تھی۔۔
آپ کو نو مچھ سے کتی گنا زنادہ اجھی لڑکی مل خانے گی تھر آپ کیوں میرے ییچھے ایتی زندگی پرناد کر
رہے ہیں ؟؟ زرناسہ شسکی تھی۔۔
زمان نے اس کا چہرہ تھام کر ہر لفظ پر زور د یتے ہونے زرناسہ کے شا متے اینا دل کھول کر رکھ
دنا تھا۔۔زرناسہ جو شابس تھامے اسے سن رہی تھی اس کی آنکھوں سے آبسو مزند روائی سے پہتے
لگے تھے۔۔زمان نے اس کا ماتھا ا یتے ما تھے سے ئکانے ا یتے انگھونے سے اس کے آبسو صاف
کتے تھے۔۔
آپ مچھ سے پہلے ا یتے پرے طر ئفے سے ک یوں بنش آنے تھے ؟ زرناسہ نے اس کی آنکھوں میں
دنکھتے نوجھا۔
مچھے ا یتے وجود سے ئفرت مخسوس ہوئی ہے زمان۔۔۔میں آپ کے قانل پہیں ہوں۔۔۔وہ
شسکتے ہونے نولی تھی۔۔
مچھے جود سے گھن سی مخسوس ہوئی ہے جب جود پر ان خاہا لمس مخسوس کرئی ہوں۔۔وہ زمان کی
آنکھوں میں دنکھتے ئکل نف سے مسکرانے ہونے نولی تھی۔۔
آپ خابیں پہاں سے میں قلجال اکنلی رہنا خاہتی ہوں۔۔زمان کے جپ رہتے پر وہ زمان سے دور
ہیتے کی کوشش کرئی نولی تھی۔
میری ئظروں میں تم سب سے پہادر لڑکی ہو جس نے انک نار تھر جینا سنکھا ا یتے ڈر کو ا یتے
را ستے میں آنے پہیں دنا۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 452
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
میری یہ نات عور سے سیو اور ا یتے ذہن میں یتھا لو مچ ھے تمھارے ماضی سے قرق پہیں پڑنا میں
جوش ہوں ک یونکہ مچھے تم وابس مل گتی ہو۔۔اور میں یہ لمجات ماضی کو ناد کرکے گ یوانا پہیں خاہنا
میں تمھارے شاتھ انک جسین زندگی جینا خاہنا ہوں۔۔زمان نے اس کا چہرہ ہاتھوں میں تھام کر
شدت خذنات سے کہا تھا۔۔
زرناسہ تم آنکھوں سے مسکرا اتھی تھی زمان نے مجیت سے اس کا ماتھا جوما تھا۔۔یہ قسمت ہی
تھی جس نے اسے زرناسہ سے مالنا تھا۔۔وریہ یہ خانے کیتے شال وہ اسے ڈھونڈنا رہنا۔۔
**************
زمل کے سونے کا ئقین کرنے خان اس کے سر پر نوسہ دے کر ی نڈ سے اتھ کھڑا ہوا تھا۔وہ
زمل کو منڈسن دے حکا تھا جس سے اب اس نے صیح ہی اتھنا تھا۔۔اس نے سب سے پہلے
قاسم کو کال کرکے کل بساور نالنا تھا۔وہ زمل کو خلد سے خلد پہاں سے تھجوانا خاہنا تھا۔۔
خان الوتچ میں خاکر صوفے پر بیتھا تھا چنکہ اس کی انک کال پر مظلویہ شحص الوتچ میں اس کے
ناس پہیچ حکا تھا۔۔
خان کے خکم کے مظانق کسی نے اس آدمی کو کوئی ئفصان پہیں پہیجانا تھا لنکن اسے مرنے
سے تجانے کے لتے اس کی مرہم یتی کردی گتی تھی۔۔
اس کو کرسی پر ناندھو اور اس کے میہ میں کچھ تھوسو اس کی ہلکی سی تھی آواز مچھے سنائی پہیں
د یتی خا ہتے۔۔۔خان ئفرت سے اس آدمی کو دنکھتے ا یتے شاتھ یوں سے نوال تھا۔
خان کے آرڈر پر اس آدمی کو کرسی پر ناندھ دنا گنا تھا اور اس کا میہ تھی یند کر دنا گنا تھا۔
خان کے اشارے اس کے آدم یوں میں سے انک نے اسے کیر نکڑانا تھا۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 454
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
میں ایتی خاتم کے معا ملے میں پہت نوزبسیو ہوں تم نے غلطی کردی میری خاتم کو ا یتے ان
گندے ہاتھوں سے جھونے کی۔۔اس کا دابیں ہاتھ نکڑنے خان نے اس کی پہلی ائگلی کائی
تھی۔۔
انک ئکل نف دہ چیخ مقانل کے خلق میں دئی تھی۔۔وہ نےبسی سے اور ئکل نف سے پڑپ رہا
تھا۔۔وہ نو یہ سوچ کر آنا تھا کہ آشائی سے زمل کو فنل کر دے گا مگر اس نے غلط سوخا تھا۔
خان نے اینا عمل کتی نار دہرانا تھا۔۔جون سفند قرش پر گرنا اس کا رنگ سرخ کرنے لگا تھا۔خان
کی سقاک یت پر شارے آدمی کایپ رہے تھے۔۔ان لوگوں نے قصے ستے ہونے تھے مگر آج پہلی
نار اس پرپریت ایتی آنکھوں سے دنکھ رہے تھے۔۔
ن
میں صرف انک نار نوجھوں گا تمھیں پہاں کس نے تھیجا اگر تم نے جواب یہ دنا تمھاری آ کھیں
انک انک کرکے ئکال دوں گا جس سے تم نے میری ی یوی کو نے حجاب دنکھا تھا۔۔خان سقاک یت
سے نوال تھا۔۔مقانل ی ندھے آدمی نے زور سے سر ہالنا تھا۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 455
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
ا۔۔۔اسفند خان نے مج۔۔۔مچ ھے۔۔۔ا۔۔اس لڑکی کو مارنے کو ب۔۔تھینا تھا۔۔اس نے لڑک ھڑائی
زنان میں ینانا تھا۔۔
اس کے جواب کے شاتھ ہی الوتچ میں گولی خلتے کی نیز آواز گوتچی تھی
اس کی ناڈی اسفند خان کو تھجوا دو اور یہ شارا الوتچ سنسے کی طرح مچھے انک گھیتے میں صاف ملنا
خا ہتے۔۔خان سرد مہری سے نولنا ا یتے جون سے تھرے ہاتھوں اور گن کو لینا گنسٹ روم میں
قربش ہونے خال گنا تھا۔۔وہ اس خالت میں اس کمرے میں تھی داخل پہیں ہونا خاہنا تھا چہاں
زمل سو رہی تھی۔۔
ایتی سوجوں پر لگام ڈا لتے زمل کو ا یتے حصار میں لینا خان اس کے وجود کی جوسیو جود میں انارنا
بیند کی وادنوں میں اپر گنا تھا۔۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••••
مورے آج ماہم گھر میں اکنلی ہے کنا میں اس کے گھر رات کو رک شکتی ہوں۔۔
قاسم خان کے نالنے پر بساور گنا تھا۔ اسی مو قعے کا قاندہ اتھانے زرناسہ نے مہناز ینگم سے نوجھا
ت ھا ۔
میں قربش ہوخاوں۔۔آپ ڈرای یور ائکل کو کہیں مچھے جھوڑ آ بیں۔۔زرناسہ نولتی نیزی سے شیڑھ ناں
خڑھتی ا یتے کمرے میں گتی تھی۔۔ایتی مظلویہ جیزیں انک جھونے سے ینگ میں رکھتی وہ ماہم
کے گھر خلی گتی تھی۔۔
ان کے گھر داخل ہونے ہی ماہم کا شامنا زمان سے ہوا تھا۔۔ماہم ایتی مما کے شاتھ کسی قریتی
رستے دار کے گھر گتی تھی ان لوگوں نے دو دن سے پہلے وابس پہیں آنا تھا۔۔زمان نے می ییں
کرکے زرناسہ کو پہاں آنے کے لتے منانا تھا۔
تم قربش ہوخاو تھر ہم ناہر لیچ کریں گے۔۔زرناسہ کا ہاتھ نکڑنے زمان اسے ا یتے روم میں لے کر
آنا تھا۔اس کا ماتھا جومتے زمان نے مجیت سے ہلکی سی مسکان کے شاتھ کہا تھا۔
زرناسہ سر ہالئی ا یتے شاتھ النے ینگ میں سے سقون کا پرنل رنگ کی پراوزر سرٹ ئکالتی قربش
ہونے خلی گتی تھی۔
زرناسہ کا و یٹ کرنا زمان ینڈ پر ل یٹ کر اینا مونانل اسنعمال کرنے لگا تھا۔
کچھ دپر ئعد نکھری نکھری سی زرناسہ گنلے نالوں کو نو لتے میں لییتے ناہر ئکلی تھی۔۔اینا مونانل شاینڈ
پر رکھنا زمان اسے گہری ئظروں سے دنکھتے لگا تھا۔
زرناسہ اس کے عمل پر گ ھیرا گتی تھی وہ اینا آپ زمان کو سوبینا خاہتی تھی ل نکن ناخانے ک یوں اس
کا دل عج یب انداز میں دھڑک رہا تھا۔ نا شاند سب سے ج ھپ کر پہاں آنے پر وہ ابسا مخسوس کر
رہی تھی۔
زمان کے ہویٹ ا یتے دابیں گال پر مخسوس کرئی وہ کنکنا گتی تھی۔
کچھ پہیں۔۔بس ڈر لگ رہا ہے مورے سے جھوٹ نول کر آئی ہوں نو کچھ تھنک پہیں لگ
رہا۔۔وہ ئظریں جھکانے دھتمی آواز میں نولی تھی۔
ششش۔۔انک لفظ پہیں ۔۔تم صرف میری شابسوں کو سیوں گی۔۔وہ اس کے ما تھے کو شدت
سے جومنا ہوا گونا ہوا۔۔
م ن
زرناسہ اس کے شدت تھرے لمس کو مخسوس کرئی ایتی آ کھیں میچ گتی تھی۔وہ زمان کو کمل
طور پر اینا آپ سویپ خکی تھی۔
زمان نے اس کے چہرے پر خاتجا مجیت تھرا لمس جھوڑا تھا۔اس کی شابسوں کو جود میں فند
کرنے اس کی تھنگی زلقوں کو ایتی ائگل یوں میں الچھانے اس نے اس کا چہرہ مزند اوتجا کرنے اس
م ی م کم
کے ل یوں کو ل طور پر ا تی دشیرس یں لے لنا تھا۔
زمان کی پڑھتی سرارنوں اور شدنوں سے وہ کابیتی اور ہابیتی ہوئی اس کی گردن میں میہ جھنا گتی
تھی۔چنکہ زمان قظرہ قظرہ اس کے وجود میں گم ہونے لگا تھا۔
پڑھتی رات ان دونوں کی مجیت کے اقسانے لکھتے لگی تھی جو انک لمتی خدائی کے ئعد ملے تھے۔۔
****************
ن
خان۔۔۔کہاں خارہے ہیں آپ ؟۔۔ م ندی مندی آ کھیں کھول کر وہ خان کو کالئی پر گھڑی پہیتے
س
دنکھ کر نوجھ رہی تھی۔رات والے وا قعے سے وہ اتھی نک ہمی ہوئی تھی۔اسے ینا خل گنا تھا وہ
پہاں انک نل تھی خان کے ئعیر محقوظ پہیں ہے۔۔۔۔
میں آپ کے ئعیر پہیں خانا خاہتی خان۔۔۔زمل نے اس کی آنکھوں میں دنکھتے انل لہجے میں
کہا۔۔
اس نات پر کوئی تخث پہیں ہوگی خاتم۔۔۔۔تم پہاں محقوظ پہیں ہوں اور اتھی مچھے پہاں پہت
سے کام بینانے ہے۔۔۔میں تمھاری حقاظت پہیں کرناوں گا پہیر یہ ہی ہے کہ تم خلی خاو میں
تھی انک ہفتے نک کام بینا کر آخاو گا مورے سے ملے ہونے تھی کافی عرضہ ہو گنا ہے اور
زرناسہ سے تھی مچھے ملنا ہے۔۔۔اس لتے میں خلد سے خلد آنے کی کوشش کروں گا۔۔۔خان
زمل کی بنسائی پر اتھرئی لکیروں کو ا یتے ہاتھ سے سندھا کرنا نوال تھا وہ قلجال کوئی تھی رشک پہیں
لینا خاہنا تھا۔۔
ششش۔۔۔میں کچھ پہیں سینا خاہنا۔۔جنسا میں خاہنا ہوں تم وبسا ہی کرو گی خاتم وریہ تمھیں
تجانے تجانے میں پہاں جون کی ندناں پہا دوں گا۔۔۔اس کا انداز نے خد سرد تھا۔۔زمل نے
نے شاجیہ جھر جھری لی تھی۔۔
تم قربش ہوخاو تھر ہمیں ئکلنا ہے۔۔۔وہ زمل کی گال کو ائگل یوں سے سہالنا ہوا نوال تھا۔۔
زمل خاموسی سے اتھتی قربش ہونے خلی گتی تھی۔۔خان اینا مونانل لینا روم سے ناہر ئکال
تھا۔۔ارمعان کا تمیر مالنا وہ الوتچ میں موجود صوفے پر بیتھ گنا تھا۔۔۔
خان عنیر ملک سے کیینکٹ ہو گنا ہے۔۔۔ارمعان نے کال اتھانے ہی اسے ی یوز دی تھی۔۔
مچھے اس کا تمیر سینڈ کر دو میں قری ہوکر نات کرنا ہوں اور ہاں کچھ آدم یوں کا ای نظام کرواو جو
اسفند اور شیر خان پر ئظر رکھیں۔۔۔
جنسا آپ کہیں سر۔۔۔ارمعان نے مودب انداز میں جواب دنا تھا۔۔قون یند کرنے خان نے
ایتی بنسائی مسلی تھی۔۔وہ زمل کو پہاول یور تھجوانے سے پہلے اس کے شاتھ ناتم سیینڈ کرنا خاہنا
تھا پہی وجہ تھی اس نے ا یتے اور زمل کے لتے انک جھونا شا نور نالن کنا تھا یب نک قاسم نے
تھی پہاول یور سے آخانا تھا۔۔
وہ زمل کا تھوڑی دپر ای نظار کرنے کے ئعد نے صیر ہونا روم میں وابس گنا تھا چہاں اسے نلنک
انانے میں حجاب کتے ئقاب سیٹ کرنے دنکھ کر اس کی آنکھوں میں فحریہ جمک آئی تھی۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 465
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
ناخانے اس نے ابسا کوبسا اجھا عمل کنا تھا جو خدا نے ایتی ینک اور ناکیزہ ی یوی اس جنسے شحص
کے حصے میں لکھ دی تھی جو فنل کرنے سے پہلے سوچنا تھی یہ تھا۔۔
م
خان کو دنکھتے زمل نے اسے ھی سی م کراہٹ ناس کی ھی۔۔خان نے ھی کالی لوار ض
ن مق ش ت ت س ت ی
خان انک ہی جست میں زمل کے ناس پہیجا تھا اس کے ہاتھ سے ئقاب نکڑنے ڈربسنگ پر رکھتے
خان نے اس کی تھوڑی نکڑنے اس کا چہرہ اوپر اتھانا تھا۔۔
م
انک نار مچھے میرے کمل نام سے ئکارو۔۔۔ وہ اس کا چہرہ ا یتے ہاتھوں کے ینالے میں تھرنا
عج یب جواہش طاہر کر گنا تھا۔۔ناخانے آج ک یوں اس کا دل اینا نام زمل کے میہ سے سیتے کو کر
م
رہا تھا۔۔زمل نے جیرت سے اسے دنکھا تھا۔۔۔۔اسے خان کا کمل نام کا پہیں ینا تھا۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 466
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
زرخان۔۔۔وہ ایتی شیریں آواز میں نولتی خان کی دھڑک یوں میں ارئعاش پرنا کر گتی تھی۔۔۔
ت کنک م ن
زمل زرخان۔۔۔وہ خان کی آ ھوں یں د تی سرشار سی نولی ھی۔۔خان نے نے شاجیہ کتے
ھ ج ھ
ن
اس کی بنسائی پر ا یتے بسیہ لب ر ک ھے تھے۔۔۔زمل نے آ یں یند کرنے اس کی مس کو جود پر
ل ھ ک
خان جود پر قانو نانا زمل سے دور ہنا تھا ئقاب اتھا کر اس نے زمل کو نکڑانا تھا جو گالئی چہرے کے
شاتھ نیزی سے ئقاب سیٹ کرنے لگی تھی۔۔اس کے ئعد خان اسے ا یتے شاتھ لینا سفر پر
روایہ ہو گنا تھا۔۔
ہم کہاں خارہے ہیں آپ نے ینانا پہیں زرخان اور کیتی دپر لگے گی مچھے تھوک لگی ہے۔۔۔زمل
نے خان کی طرف رخ کرنے نوجھا تھا اتھیں سفر کرنے ئفرینا انک گھیتے سے زنادہ ہو گنا تھا۔۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 467
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
ینک سیٹ پر ینگ پڑا ہے اس میں کھانے کا شامان ہے ئکال لو خاتم اور ہمیں اتھی مزند بین
گھیتے لگ خابیں گے۔۔۔خان نے اس کا پہال سوال اگ یور کرکے نافی دو کا جواب دنا تھا۔۔۔
آپ پہت نیز ہیں خان نوجھ کر پہیں ینارہے کہ ہم کہاں خا رہے ہیں۔۔۔زمل نے ینک سیٹ
سے ینگ اتھا کر کھوال تھا جس میں مجنلف سینکس تھے۔۔ینک سیٹ پر اور تھی پہت سی
جیزیں پڑی تھی جن پر زمل نے پہلے عور پہیں کنا تھا۔۔
****************
اسے پہیں ینا کینا وفت گزر گنا تھا لنکن مزند خار گھیتے ئعد رک کر اتھوں نے سوات سے لیچ کنا
ت ت ک ت کن
تھا۔۔زمل وہاں کی جوئصورئی د تی مسمراپز ھی وہ ھی ان ہوں پر یں آئی ھی وہاں کی
ہ پ گ خ ھ
جوئصورئی دنکھ کر اس کے ہوی یوں پر انک جوشگوار مسکراہٹ تھی اس کو جوش دنکھ کر خان تھی
م طم
ین تھا۔۔
پہیں مچھے یہ جوئصورت مناطر دنکھتے ہیں ۔۔۔وہ ئصد ہوئی تھی۔۔خان خاموش ہو گنا تھا۔۔گاڑی
کی خاموسی کو چتم کرنے کے لتے خان نے رنڈنو خال دنا تھا۔۔۔زمل انک گھیتے ئعد ہی سو گتی
تھی۔۔خان نے جمکتی آنکھوں سے اسے دنکھا تھا۔۔
زمل۔۔۔زمل اتھ خاو ہم پہیچ گتے ہیں۔۔خان نے زمل کے کندھے کو ہال کر اسے اتھانا تھا آسمان
پر کالے شانے جھا خکے تھے چنکہ تھنڈی ہوا خل رہی تھی۔۔۔
ن
زمل نے آ یں ھو لتے خان کو د کھا تھا جو ا تی سیٹ ی لٹ ھولنا کار سے ناہر ل گنا تھا۔۔ز ل
م کئ ک ن ی ن ک ھ ک
اینا ئقاب صجیح کرئی ناہر ئکلی تھی۔۔تھنڈی ہوا اس کی جسم دے نکرائی کنکتی طاری کر گتی تھی۔۔
خان نے ینک سیٹ سے نلنک کوٹ ئکال کر اس کے کندھوں پر ڈاال تھا۔۔زمل نے بسکرایہ
ئگاہوں سے خان کو دنکھا تھا۔۔
تمھاری تھوک کا غالج کرنے۔۔۔وہ مسکراہٹ دنانا اس کے کندھے کے گرد نازو تھنال کر خلتے لگا
تھا کچھ قاصلے پر البنس تھی چہاں اوین اپرنا میں ڈپر کا ای نظام سینسل خان نے کروانا تھا۔۔۔
زمل نے جمکتی آنکھوں اور جوشگوار مسکراہٹ سے شا متے دنکھا تھا چہاں جوئصورت انداز میں ان
کے ڈپر کا ای نظام کنا گنا تھا۔۔۔
خان نے اسے کرسی پر بیتھاہا تھا اور جود اس کے شا متے بیتھ گنا تھا۔۔وہاں کے غالقائی کھانے
ان کے شا متے بنش کتے گتے تھے۔۔
ہلکی تھلکی نات چ یت کرنے ہونے ان لوگوں نے جوشگوار ماجول میں کھانا کھانا تھا۔۔
خان کھانے کے ئعد اسے دابیں طرف لے گنا تھا چہاں انک پڑا شا کتمپ لگانا گنا تھا۔۔صاف
آسمان خد سے زنادہ نارے جمکتے دکھائی دے رہے تھے ارد گرد شیزہ اور پہاڑوں سے گ ھیری کمراٹ
ونلی میں وہ لوگ موجود تھے۔۔۔
زمل کی بنسائی کو جومتے خان نے اس کے گرد پرمی سے اینا حصار ناندھا تھا۔۔۔
خان مچھ سے وغدہ کریں اینا چنال رکھیں گے۔۔۔زمل نے گھر آنے ہی اینا شامان گاڑی میں
سفٹ ہونے دنکھ کر اداس لہجے میں کہا تھا۔
مچھ پر ئقین رکھو میں انک ہفتے نک آخاو گا یب نک تم مورے اور زرناسہ کے شاتھ وفت
گزارنا۔۔۔خان نے اس کی بنسائی پر نوسہ دنا تھا وہ سب سے جھنا کر زمل کو خاموسی سے روایہ کر
ت
رہا تھا اس کا نالکل دل پہیں تھا زمل کو جود سے دور ھیجتے کا مگر خاالت کا ئقاضہ اور زمل کے
لتے پہی پہیر تھا کہ وہ پہاں سے خلی خانے۔۔
کچھ سوربیں پڑھ کر خان پر تھونکتی زمل اداس سی قاسم کے شاتھ پہاول یور کے لتے روایہ ہوگتی
تھی۔۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••••
ن
زرناسہ کی آنکھ دوپہر میں کھلی تھی گھڑی پر نارہ تجتے دنکھ اس کی آ یں ھناک سے ل تی یں
ھ ت گ کھ ج ھ ک
ہولے سے زمان کی نازو ا یتے ی یٹ سے ہنانے وہ قربش ہونے خلی گتی تھی۔۔شاور لیتی ا ی تے
نالوں نو لتے سے صاف کرئی وہ زمان کو اتھانے آئی تھی ناکہ وہ اسے گھر جھوڑ آنے۔۔
زمان۔۔۔زمان اتھیں مچھے گھر جھوڑ آ بیں۔۔زرناسہ نے پزدان کے نالوں میں ائگلناں خالنے اسے
اتھانے کی کوشش کی تھی چنکہ زمان کی قریت میں ینانے لمجے ناد کرنے زرناسہ کے گالوں پر
گالل نکھر گنا تھا۔۔
کچھ دپر اور سونے دو۔۔۔زمان اس کا ہاتھ نکڑنا ل یوں سے لگانا بیند میں ڈوئی آواز میں نوال تھا زرناسہ
اس کی ادا پر مسکرائی تھی وہ خایتی تھی اب وہ ا بسے اتھتے واال پہیں ہے اینا ہاتھ زمان کی گرفت
سے ئکا لتے زرناسہ نے ا یتے گنلے نال اس کے چہرے پر جھنکے تھے جس سے نائی کی نوندیں زمان
کے چہرے پر گری تھیں۔۔زمان میہ ئگاڑنا اتھا تھا۔۔
آپ خا یتے ہیں یہ مورے نے مچھے مسکل سے اخازت دی ہے نلیز مچھے جھوڑ آ بیں وہ ای نظار کر
رہی ہوں گی۔۔۔زرناسہ زمان کے قریب آئی نولی تھی۔۔زمان انگڑائی لینا ی نڈ سے اتھنا اس کے
ما تھے پر اینا لمس جھوڑنا خاموسی سے قربش ہونے خال گنا تھا۔۔
زرناسہ کو لگا رہا تھا وہ اس سے حقا ہو گنا ہے اور یہ نات شچ تھی نایت ہوئی جب زمان اسے ینا
نات کتے خاموسی دے گھر جھوڑ آنا تھا۔۔
******************
زمل قاسم کے شاتھ تحقاظت پہاول یور پہیچ گتی تھی۔شارے سفر کے درمنان اس نے انک نل
تھی آنکھ یند پہیں کی تھی چنکہ و قفے و قفے سے خان تھی اس کی جیریت درنافت کرنا رہا تھا۔۔
خان پہلے ہی مہناز ینگم کو زمل کے نارے میں ینا حکا تھا۔وہ فحر کی تماز پڑھتی زمل اور قاسم کے
آنے کا ای نظار کرنے لگ گتی تھیں۔۔
ب
الوتچ میں صوفے پر یتھی وہ بسییح کررہی تھیں جب زمل قاسم کے ہمراہ الوتچ میں داخل ہوئی
تھی۔۔
ن
زمل نے دھتمی آواز میں اتھیں شالم کنا تھا۔۔مہناز ینگم اسے د کھتی مسکرائی تھی۔۔
ماشاہللا مچھے امند پہیں تھی خان کی بسند ایتی اجھی تھی ہوشکتی ہے۔۔مہناز ینگم اس کو ناپردہ
دنکھ کر مسکرانے ہونے نولی تھیں۔۔زمل نے پروس سی سمانل اتھیں ناس کی تھی جو ئقاب کی
وجہ سے مہناز ینگم یہ دنکھ نائی مگر وہ دور سے ہی اس کی گ ھیراہٹ کا اندازہ لگا خکی تھی۔۔
تم آرام کرو زمل جب اتھو گی تھر نات کریں گے۔۔مہناز ینگم اس کا ماتھا سففت سے جومتی اسے
ن
اوپر والے قلور پر موجود خان کے کمرے میں لے گتی تھی۔۔زمل کی آ یں انک عرضے ئعد
ھ ک
لگانار سفر سے تھکی زمل فحر کی تماز ادا کرئی سو گتی تھی۔۔
خان زمل کے خانے ئعد ا یتے سب وقادار آدم یوں کے شاتھ شیر خان کو پرناد کرنے میں سر گرم
ہو گنا تھا۔۔ارمعان تھی بساور پہیچ گنا تھا اور عندالم نان تھی۔۔۔
وہاں موجود مجنلف حفیہ سراب ،منسنات اور اشلجے کے اڈوں کو کنسے یناہ کنا خانے ان لوگوں نے
نارگٹ کنا تھا۔۔کام پہت نارنکی اور دھنائی سے کرنے واال تھا کیونکہ ان اڈوں اور خگہوں کی جیر
زنادہ لوگوں کو پہیں تھی۔۔
ارمعان مچھے شیر خان کے شارے اڈوں کی ڈینل رات نک خا ہتے۔۔اور عندالم نان مچھے شیر خان
کے مونانل نک رشائی خا ہتے اس کے شارے کیینکٹ ڈبینلز اور منسحز اور ائقورمنشن شاری مچھے
بین گھیتےکے اندر خا ہتے۔۔۔
مورے کنسی ہیں ؟ آپ زمل آپ کے ناس پہیچ گتی ؟ خان نے اینا لہجہ خد درجہ نارمل رکھتے
نوجھا۔۔
الچمد ہللا میں تھنک ہو اور زمل تھی تخیریت پہیچ گتی کافی تھکی ہوئی تھی اب تمھارے کمرے
میں سو رہی ہے۔۔۔اور ماشاہللا میرے بیتےکی بسند پہت یناری ہے۔۔اتھوں نے زمل کی ئعرئف
کی تھی۔۔
اس کا چنال رکھتے گا مورے اور ای نا تھی میں گھر کی شکیورئی ڈنل کروا رہاہوں کچھ تھی عیر معمولی
مخسوس کریں نو مچ ھے صرور ینا یتے گا۔۔مورے سے نات کرنے خان کو شکون مل رہا تھا۔۔
کنا کرنے خا رہے ہو خان۔۔۔مورے نے نوج ھا اس کی نابیں اتھیں ڈرا رہی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 478
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
وہ ہی جو پہت پہلے کر د ی نا خا ہتےتھا مورے۔۔۔وہ سناٹ سے لہجے میں نوال تھا۔۔
میں ئعد میں آپ سے نات کروں گا۔۔۔خان ایتی طرف آنے ا یتے آدم یوں کودنکھنا قون یند کر گنا
تھا۔۔
سر بین اڈوں کا ینا خال ہے چہاں سے منسنات اور اشلجہ ییی یوں میں یند کرکے مجنلف خگہوں پر
تھیجے خانے ہیں۔۔۔۔
اب دپر کس نات کی ہے بی یو خگہوں کو اڑا دو۔۔۔خان سرد لہجے میں نوال تھا وہ لوگ سر ہالنے
وہاں سے خلے گتے تھے۔۔
لگانار دو ہف یوں سے وہ مسلسل مصروف تھا شیر خان کے اڈوں کو ت ھپ کروانے پر یہ وہ خگہیں
تھیں چہاں سے شیر خان نے پرفی کرنا سروع کنا تھا اور اب وہ ہی یناہ ہو رہی تھیں۔۔
اسفند کی نانگ میں جو گولی لگی تھی اس سے اب وہ کافی خد نک صخت مند ہو گنا تھا نلکہ اس
س
نے شیر خان سے صلح کرنے میں تھالئی ھی ھی۔۔
ت مچ
اسفند اس کے ناس ہی بیت ھا تھا جب شیر خان اس سے کروقر انداز میں نوال تھا۔۔
اسفند تمھیں ئقین ہےتمھارے آدمی صجیح سے کام کردیں گے ؟ سگار بیتے اس نے اسفند سے
نوجھا تھا۔۔
ہمم۔۔ اتھیں بس ہمارے خکم کا ای نظار ہے وہ لوگ گھات لگانے بیتھے ہیں۔۔اسفند ا یتے دایت
دکھانا نوال تھا۔۔۔
*********************
دو ہف یوں سے زنادہ گزر خکے تھے زمل کو پہاول یور آنے ہونے اس دوران انک نار تھی خان کا قون
پہیں آنا تھا۔۔چنکہ اس کا قون تھی یند خارہا تھا۔۔
زمل پربسان سی اس کے لتے دغابیں کرئی زرناسہ اور مہناز ینگم کے شاتھ اینا زنادہ سے زنادہ
وفت گزارئی ناکہ اس کا دھنان ت ھٹ شکے۔۔۔ل نکن خان کی قکر اسے ہر وفت الجق رہتی تھی۔۔
مہناز ینگم اسے کتی نار سمچھا خکی تھیں مگر اس کے دل کو خان سے نات کتے ئعیر کہاں شکون
ملنا تھا۔۔۔اتھی دنوں میں زرناسہ کی تھی طی نعت خرائی کی وجہ سے مہناز ینگم مزند پربسان
تھیں۔۔
مہناز ینگم زرناسہ کی طی نعت کو دنکھتے اسے زپردستی شام کو ڈاکیر ناس لے گتی تھی زرناسہ کے کچھ
بنسٹ ہونے تھے جن کا رزلٹ اتھیں کل نک ملنا تھا۔۔قلجال ڈاکیر نے اسے کچھ منڈسن دے
دی تھی۔۔
ب
صیح دس تجے کا وفت تھا زمل مہناز ینگم کے ناس یتھی اتھیں ا یتے تچین کے قصے سنا رہی
تھیں جب الوتچ میں خان کو داخل ہونے دنکھ کر وہ شاکت ہوئی تھی۔۔اسے صجیح شالمت دنکھتے
اس کے نے جین دل کو شکون مال تھا۔۔
زمل نے اس کے قریب آنے دھتمی آواز میں شالم کنا تھا۔۔۔اس کی شیریں آواز خان کے کانوں
میں رس گھول گتی تھیں۔۔
خان کو دنکھتے زمل کو ا یتے نور نور میں شکون کی لہر اپرئی ہوئی مخسوس ہوئی تھی۔۔
میں آپ کے لتے نائی لے کر آئی ہوں۔۔زمل ئظریں جھکانے آہسیہ سے نولی تھی۔۔
مچھے انک کپ خانے خا ہتے روم میں لے آنا۔۔زمل کو نول نا خان مورے کی طرف مڑا تھا
زمل خانے لے کر جب کمرے میں آئی تھی یب نک خان قربش ہو حکا تھا۔۔ا یتے گنلے نالوں
میں ہاتھ ت ھیرنا وہ زمل کے ناس آنا تھا جو خانے بینل پر رکھتی خاموسی سے کمرے سے خانے لگی
تھی۔۔
مچھ سے ناراض ہو؟ زمل کی پرم و نازک کالئی تھا متے خان نے اسے جھنکے سے اسے ا یتے قریب
کھییجا تھا۔۔
میں تھال ک یوں ناراض ہوں گی؟۔۔وہ حقا حقا سی اسے ا یتے دل کے قریب لگ رہی تھی۔۔
میرا مونانل نوٹ گنا تھا اس لتے رائطہ پہیں کر نانا تھا اور مصروفنات تھی پہت زنادہ تھیں ناتم
پہیں مال تھا۔۔اس کی تھوڑی نکڑنے اس کا چہرہ اوپر اتھانے خان نے دوسرے ہاتھ سے اس
کا گال سہالنا تھا۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 484
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
صجیح آپ کو مچھ سے زنادہ صروری کام ہوں گے انک میں ہی ناگل تھی جو آپ کی قکر میں ناگل
کن
ہورہی تھی۔۔وہ شکوہ کن ئگاہوں سے اسے د تی نولی ھی۔۔
ت ھ
شش۔۔۔پہت زنادہ نو لتے لگی ہو۔۔خان نے اسے خاموش کروانے اس کی گردن میں ہاتھ ڈا لتے
اس کا چہرہ اوپر اتھانا تھا زمل نے خاموش ہونے اسے دنکھا تھا جو نولنا سروع ہوا تھا۔۔
یہ میرے دل سے نوجھو تمھارے ئعیر ا یتے دن کنسے گزارا کنا ہے میرے بس میں ہونا نو انک
سنکنڈ تھی تمھیں ایتی ئظروں سے اوجھل یہ ہونے د ی نا تم میرے دل کا شکون اور آنکھوں کی
تھنڈک ہو خاتم۔۔خان اس کے کان کی لو پر لب رکھنا گھمنیر آواز میں نولنا زمل کی شاری ناراصگی
دور کر گنا تھا۔۔
میں نے آپ کو پہت ناد کنا تھا۔۔وہ سرخ پڑئی ئظریں جھکانے ہونے نولی تھی۔۔۔خان کے
ہویٹ مسکراہٹ میں ڈ ھلے تھے زمل کے چہرے پر جھکتے وہ اس کی شابسیں جود میں یند کر گنا
تھا۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 485
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
خان کے آزاد کرنے پر زمل اس کے سیتے میں میہ جھنا گتی تھی۔ناس کے کانوں سے دھواں
ئکلتے لگا تھا اور گال یپ گتے تھے۔۔
اس کے گرد حصار ڈا لتے خان نے اس کے وجود کی جوسیو جود میں اناری تھی۔۔۔قسوں جیز لمجوں
میں خلل خان کے مونانل کی گھیتی نے ڈاال تھا۔۔
زمل کو آزاد کرنے خان نے قون اتھانا تھا دوسری خایب کی نات سینا خان قون یند کرنا زملناس آنا
تھا۔۔
میرا ای نظار کرو میں دس میٹ نک وابس آنا۔۔۔پہاں ہی رہنا۔۔زمل کی بنسائی جومتے ینا اسے کچھ
ب
نو لتے کا موقع دنے خان کمرے سے خال گنا تھا۔۔۔زمل خاموسی سے ی نڈ پر یتھتی خان کے لو یتے
کا ای نظار کرنے لگی تھی بینل پر پڑی تھنڈی خانے دنکھتے زمل نے گہری شابس خارج کی تھی۔۔
خان قاسم کی کال پر ییجے گنا تھا جو ہوسینل سے زرناسہ کی رنوربس لے کر آنا تھا۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 486
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
زرناسہ کو مہناز ینگم کے شاتھ الوتچ میں دنکھنا وہ اس کے سر پر رکھتے ناہر گنا تھا چہاں قاسم نے
اسے خاموسی سے رنوربس نکڑائی تھیں۔۔خان نے اسے سوالیہ ئظروں سے دنکھتے رنوربس کھولی
تھی۔۔
رنوربس پڑھ کر نےشاجیہ اس کا چہرہ غصے سے سرخ پڑا تھا۔۔رنوربس لینا وہ لمتے لمتے ڈھگ تھرنا
اندر گنا تھا۔۔زرناسہ کے ناس آنے اس نے غصے سے اسے نازو سے نکڑ کر کھڑا کنا تھا۔۔
س
خان کنا کر رہے ہو اس کی پہلے ہی طی نعت پہیں تھنک۔۔مہناز ینگم ہمی ہوئی زرناسہ کو دنکھتے
ت کن
طنش زدہ خان کو سوالیہ ئگاہوں سے د تی نولی یں
ھ ھ
یہ اس کے کرنوت ہیں آپ تھی دنکھ لیں۔۔۔اس نے ا یتے ہاتھ میں نکڑی رنوربس مہناز ینگم کو
نکڑائی تھیں چتھیں دنکھ کر ان کا رنگ قق ہوا تھا
پرنگیی یٹ۔۔؟ مہناز ینگم نے غصے اور مالمتی ئظروں سے زرناسہ کو دنکھا تھا جو رونے لگی تھی۔۔
الال میں نے ابسا کچھ پہیں کنا جس سے آپ کا سر جھکے۔۔وہ رونے رونے دھتمی آواز میں نولی۔
ھ ج
کس کا تجہ ہے یہ ؟ مہناز ینگم نے اسے نازو سے نکڑ کر ھوڑنے ہونے نوجھا وہ جو لے ہی
ہپ چی
نڈھال تھی مزند ینلی پڑ گتی تھی۔
کس کا گناہ لتے تھر رہی ہو ؟ میں نے تمھیں کیتی نار ینانا تھا ہر نار ناد دالنا زرناسہ تم کسی کے
ئکاح میں ہو۔۔۔تھر تھی تم نے ابسا کنا۔۔۔مہناز ینگم طنش میں نولی تھیں۔
م۔۔۔مورے ابسا یہ کہیں زمان سے ہی میرا ئکاح ہوا تھا میں صرف ان سے ہی ملی ہوں۔۔وہ
دنے دنے القاطوں میں نولی تھی۔
الال میں نے کچھ غلط پہیں کنا میرا ئقین کریں۔۔وہ تم آنکھوں سے خان کو دنکھتے نول رہی
ت ھی۔
زمل جو تھنڈی خانے کیچن میں رکھتے آئی تھی پربسان ہوگتی تھی۔۔وہ خاموش ہی کھڑی تھی اس
صورتجال میں اس نے نولنا مناسب یہ سمچھا تھا۔۔
تم اسے کب ،کنسے اور کہاں ملی مچھے سب کچھ یناو اور اس شحص کے گھر کا اڈربس تھی
دو۔۔خان اس کی خالت دنکھنا پرم پڑ گنا تھا۔۔
زرناسہ نے اسے شاری نات ینا دی تھی۔۔خان غصے سے متھ ناں تھییجنا زمان سے ملتے کے لتے
گھر سے ئکل گنا تھا۔مہناز ینگم زرناسہ کے جھوٹ کے نارے میں سیتی اس سے مزند ناراض
وہ زمان کے گھر گنا تھا مگر ان کے گھر ناال لگا ہوا تھا اور ان کا کچھ انا ینا پہیں تھا۔۔
کچھ دپر ئعد اینا غصہ تھنڈا کرنا وہ وابس گھر آنا تھا اس نے قاسم کو خان کو ڈھونڈنے پر لگانا
تھا۔۔چنکہ جود زرناسہ ناس گنا تھا۔۔کمرے کا دروازہ ناک کرنا وہ اندر داخل ہوا تھا چہاں ینڈ سے
ینک لگانے زرناسہ زرد سی لگ رہی تھی۔۔
خان نے زرناسہ کے ناس بیتھتے اسے ا یتے شاتھ لگانا تھا۔۔تم نے تھنک پہیں کنا زرناسہ۔۔۔تم
کم سے کم زمان کے نارے میں مورے کو ہی ینا د یتی۔۔تمھارے ا یتے پڑے قدم نے تمھارے
لتے مسکالت کھڑی کردی ہیں میں یہ پہیں نوجھوں گا کہ تم نے ک یوں کنا؟ لنکن امند ہے اب
دونارہ کتھی ینا ینانے ابسا کوئی تھی کام کرنے سے پہلے کسی کو ی نانا صرور۔۔۔
الال مچھے پہیں ینا تھا وہ شحص ابسا کرکے کہیں غایب ہوخانے گا وہ نو میری کال تھی پہیں اتھا رہا
میری کنا غلطی ہے کہ میں نے اس شحص پر تھروسہ کنا۔۔۔وہ ہجکناں لیتی نول رہی تھی۔۔اسے
نامسکل جپ کروانے خان نے اسے شال دنا تھا۔۔
شیر خان واال مسلہ خل کرنے کے ئعد وہ زمان کو سیق شکھانے کا سوچ رہا تھا۔۔اینا ماتھا مسلنا
وہ زرناسہ کو آخری ئظر دنکھ کر خال گنا تھا۔۔۔
************
پزدان کام سے تھکا ہارا گھر لونا تھا۔۔اینا کوٹ انارنا وہ گھر میں داخل ہوا تھا جب گھر کی خاموسی
نے اسے تھنکتے پر مج یور کنا تھا۔۔
وہاں خار لوگ گن نکڑے کھڑے تھے چنکہ ان میں سے دو نے صوفے پر بیتھے زرش پر گن نائی
ہوئی تھی۔۔جو روئی روئی آنکھوں میں جوف سمانے پزدان کو دنکھ رہی تھیں۔۔
تمھارا ہی ای نظار ہو رہا تھا پزدان۔۔انک آدمی نے آگے پڑھتے پزدان کو کال مال کر قون نکڑانا تھا۔۔
پہلی قالیٹ سے ناکسنان پہیجو پزدان وریہ یہ لوگ تمھاری ی یوی کا تھیجا اڑانے میں دپر پہیں لگابیں
گے۔۔اور ہاں خاالکی کرنے کی کوشش یہ کرنا اس کا اتجام اجھا پہیں ہوگا۔۔۔شیر خان کی آواز
یھ ت ی م ت
اس کی کانوں میں صور تھونک رہی ھی۔۔ا تی تھناں تے وہ لب دنا کر قون یند کر گنا تھا۔۔
جی
پزدان مچھے تجالیں۔۔۔مچھے ان کے شاتھ پہیں خانا نلیز پزدان۔۔۔زرش روئی ہوئی نولی
ن
تھی۔۔پزدان نے نےبسی سے آ یں زور سے یند کرکے ھو لتے اسے د کھا تھا۔۔
ن ک ھ ک
میں تمھیں تجا لوں گا اینا چنال رکھنا۔۔پزدان تھاری آواز میں نےبسی سے نوال تھا۔۔چنکہ اس کی
ئظروں کے شا متے سے وہ اسے لے گتے تھے۔۔اور وہ کچھ یہ کرنانا تھا۔۔۔
*****************
چند دن پہاول یور گزار کر خان وابس خانے واال تھا۔۔اب کی نار اس کے وابس لو یتے کے خابس
کیتے کم تھے وہ اس سے واقف تھا وہ مہناز ینگم کو ا یتے ارادے کا ینا حکا تھا۔۔اب ینکنگ کتے وہ
وابس خانے کے لتے ینار کھڑا تھا۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 493
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
میں تمھارے شاتھ انک جسین زندگی جینا خاہنا ہوں اگر قسمت نے شاتھ دنا نو خلد لوٹ آو گا
وریہ۔۔۔
وہ زمل کی طرف دنکھنا نےچ نالی میں نولنا ایتی نات ادھوری جھوڑ گنا تھا۔۔ زمل کا دل دہل شا گنا
تھا۔۔زمل نے لب کا یتے تم آنکھوں سےا سے دنکھا تھا۔۔
کن
آپ ابسا ک یوں نول رہے ہیں جنسے اب وابس پہیں آ بیں گے۔۔۔زمل پربسان سی خان کو د تی
ھ
نولی تھی جو اس کے ہاتھ تھامے کھڑا تھا۔۔
تم اینا چنال رکھو میں وابس آخاوں گا۔۔اور زرناسہ کا تھی چنال رکھ نا۔۔۔اب شارے کام بینا کر ہی
زرناسہ سے نات ہوگی۔۔۔وہ زمل کی تھنڈی بنسائی پر لمس جھوڑنا سناٹ سے لہجے میں نوال تھا۔۔
بین دن کے لتے ہی نو وہ آنا تھا اور اب دونارہ ایتی خلدی خا رہا تھا کہ زمل کا دل گ ھیرانے لگا
تھا۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 494
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
ہللا کی امان میں اینا پہت زنادہ چنال رکھتے گا میں دغا کروں گی ہللا ناک آپ کو کامناب
کرے۔۔۔وہ اس کے گرد حصار ناندھتی پرم آواز میں نول رہی تھی۔۔خان نے پرمی سے اس
کے سر پر لب ر ک ھے تھے۔۔۔
گہرا شابس لیتے زمل سے تمسکل دور ہیتے اس کی بنسائی پر لمس جھوڑنا وہ ہوا کے جھو نکے کی طرح
خاحکا تھا۔۔زمل کافی دپر کھڑی اس کا لمس مخسوس کرئی رہی تھی۔۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
خان پہاول یور سے سندھا بساور گنا تھا۔۔وہاں جیرمین کی سیٹ کے لتے مقانلہ ہونے واال تھا جس
کا اییجاب نورڈ آف ڈاپرنکیرز میں سے ہونے واال تھا۔۔
خان اور اس کے شاتھ بین امند وار اور تھے چتھیں مال کر کل خار امند ور تھے جیرمین کی سیٹ پر
خان کو امندوار دنکھتے کافی لوگ ییچھے ہٹ گتے تھے۔۔
اس نار کھنل کے اصول کچھ مجنلف ینانے گتے تھے۔۔شیر خان نے نے خد خاالکی سے کام لنا
تھا۔۔۔بساور میں انک جوفیہ خگہ اس جوئی کھنل کا ای نظام کنا گنا تھا۔۔پہاں سینک آرگناپزبشن
کے سب لوگ سرکت کرنے کے لتے موجود تھے جو یتے آپر کے می نظر تھے اس کھنل کے اصول
شیر خان نے کچھ اس طرح ینانے تھے کہ سب لوگوں کو انک انک گن دی گتی تھی جس میں
انک انک گولی موجود تھی ان میں سے آخر میں جو زندہ تجتے واال تھا صرف وہ ہی آگے خانے واال
تھا۔۔۔
سب کے ہاتھوں میں گن تھما کر اتھیں سینڈتم میں انارا گنا تھا۔۔خان اور اس کے شاتھ بین
لوگ اور تھے سب نے انک دوسرے پر گن نان لی تھی۔۔۔
خان کے مقانل بی یوں لوگوں نے ایتی گن کا رخ خان پر کنا تھا۔۔نیزی سے گن کو خالنے وہ
لوگ گولی ئکلتے کا ای نظار کر رہے تھے۔۔خان کے ہوی یوں پر مسکراہٹ اتھری تھی طیزیہ ئگاہوں
سے شیر خان کو دنکھنا وہ ان بی یوں کو دنکھنا استہزایہ مسکرانا تھا چنکہ مقانل بی یوں میں سے دو
غصے سے خالی گن تھینکتے خان پر جھیتے تھے۔۔اور بنسرے نے ا یتے نوٹ میں جھتی خاقو ئکالی
تھی۔۔۔خان نے ایتی گن خالئی تھی جس میں سے انک گولی ئکلتی انک آدمی کے سر کے آر نار
ہوگتی تھی۔۔خالی گن زمین پر تھینکنا خان ایتی خایب آنے آدمی پر ل نکا تھا۔۔
م
مقانل جو خان کے میہ پر مکا خڑنے واال تھا خان نے وہ ہی نازو نکڑنے اس کو کمل مڑوڑ دنا
تھا۔۔۔چنکہ بنسرا آدمی خاقو لینا خان کو ییچ ھے سے مارنے کے لتے تھاگا تھا۔۔پہلے آدمی کے میہ
پر دو مکے مارنے اسےزمین پر تھینکتے خان نے پروفت ایتی بیتھ میں کھینا خاقو نکڑا تھا۔۔۔اس کا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 497
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
خاقو واال ہاتھ تھا متے خان نے وہ خاقو اسی کے سیتے میں مارا تھا جب اخانک ییچھے سے دوسرے
آدمی نے زمین سے اتھتے دوسرے نازو کو گردن میں ڈا لتے اس کا گال دنانا تھا۔۔۔
شابس کی کمی کی وجہ سے خان کا چہرہ سرخ پڑنے لگا تھا۔۔خان نے ا یتے شا متے کھڑے آدمی
کے لگانار دو بین نار خاقو مار کر اسے زمین پر دھکنلتے خان نے ییچھے کھڑے آدمی کے لگانار کوہتی
مارنے ایتی گردن سے گرفت ڈھ نلی کی تھی۔۔
ک
شا متے گرے ئفرینا یتم مردہ شحص کے ہاتھ سے خاقو ھییجتے خان نے ییچھے موجود شحص کی گردن
پر خاالئی تھی جس سے وہ انک دم ہی زمین پر گرا تھا۔۔بی یوں مرخکے تھے مندان میں صرف خان
کن
نافی تھا جس نے طیزیہ مسکراہٹ سے شیر خان کو دنکھا تھا جو ہنس رہا تھا خان نے آ یں ھوئی
ج ھ
کرنے مسکوک ئظروں سے اسے دنکھا تھا جس نے اسے شا متے کی طرف دنکھتے کا اشارہ کنا تھا
چہاں سے گن نکڑے پزدان کو آنے دنکھ کر وہ جیران ہوا تھا۔۔ا یتے ناپرات پر قانو نانے اس
نے ا یتے ہاتھ میں موجود خاقو پر گرفت ڈھنلی کی تھی۔۔۔۔
Shoot me..
خان نے پزدان کی آنکھوں میں دنکھتے تخیہ لہجے میں کہا پزدان نے قورا اینا سر ئفی میں ہالنا تھا۔
میں یہ پہیں کر ناوں گا خان۔۔پزدان نے سرخ چہرے کے شاتھ کہا تھا ارد گرد موجود لوگ ان کی
خالت سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔۔
Shoot me Yazdan..
خان نے اس نار سرد لہجے میں کہا تھا۔۔پزدان نے ئفی میں سر ہالنے ا یتے ہاتھ میں موجود گن
ایتی کن یتی پر رکھی تھی۔۔وہ سب کچھ کر شکنا تھا لنکن خان کو پہیں مار شکنا تھا۔۔
خان نے ا یتے ہاتھ میں موجود خاقو زمین پر تھینکتے پزدان کا گن واال ہاتھ نکڑ کر اس کی گن کا رخ
ا یتے سیتے کی طرف کنا تھا۔۔
لوگوں کے ہجوم میں بیتھے شیر خان اور اسفند خان کے چہرے پر قاتح کن مسکراہٹ تھی۔
پزدان پہاں سے قورا ئکلو اور پہال یور میں مچھ سے ملنا۔۔۔خان نےاسے ناہر کی خایب دھکا دنا تھا
چنکہ وہ جود خاقو ا یتے ہاتھ میں مصیوظی سے تھا متے شیر خان کے ییچھے تھاگا تھا۔۔۔
پزدان وہاں سے قورا زرش کو تجانے کے لتے ئکال تھا جسے شیر خان نے ا یتے گھر میں یند کنا ہوا
تھا۔۔۔وہ سندھا وہاں گنا تھا ک یونکہ وہجاینا تھا کہ اس وفت شیر خان کے گھر میں شکیورئی تھی ایتی
موجود پہیں تھی۔۔
خان شیر خان کے ییچ ھے تھاگا تھا جو ایتی گاڑی میں اسفند خان کے شاتھ بیتھنا تھاگا تھا۔۔خان
تھی ایتی گاڑی میں بیتھنا ان کے ییچ ھے ئکال تھا جو لوگ ناخانے کہاں خارہے تھے۔۔۔
وہاں ہی رک خاو خان اس سے پہلے میرا یندہ تمھاری ی یوی کا کام تمام کردے۔۔۔شیرخان نے
دابیں طرف اشارہ کنا تھا چہاں ئقاب میں جھتی زمل پر گن نانے لوگ کھڑے تھے۔۔خان کے
دل میں پہلی نار ڈر یندا ہوا تھا۔۔
تمھارے ناس دو را ستے ہیں خان نا جود کو مار لو نا میں تمھاری اس حجاین ی یوی کو مار د ی نا
ہوں۔۔۔شیر خان طیزیہ مسکراہٹ سے نوال تھا۔۔
اس کی پہن کہاں ہے شیر خان۔۔۔اسفند نے نےناب لہجے میں نوجھا تھا۔۔خان کا رنگ اڑا
تھا۔۔نو کنا وہ انک نار تھر زمل اور زرناسہ کی حقاظت یہ کرسکا تھا؟
خان نے ئظریں اتھا کر زمل کو دنکھا تھا جو اسے کچھ مجنلف لگ رہی تھی جب اخانک سے اس
نے ئقاب اتھانا تھا۔۔۔
سرپراپز شالے صاجب اینڈ شسر چی۔۔۔ئقاب کے ییجے سے ئکلتے والے زمان کو دنکھتے خان اور
شیر خان سم یت اسفند خان تھی جیران رہ گتے تھے۔۔۔
خلو شسر چی کام چتم ہوا آپ کا پہاں شارے میرے آدمی ہیں۔۔۔ارے مچھے پہیں پہجانے؟
میں آپ کا اکلونا داماد زمان۔۔۔زمان گاون انارنا مسکرانا تھا۔۔
خان شسر چی کو نو میں کچھ پہیں کہوں گا لنکن یہ غل نظ شحص میرا ہے ۔۔۔ زمان اسفند نار کی
طرف دنکھنا نوال تھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 503
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
خان نازی نلیتے پر ہلکا شا مسکرانا تھا ایتی گن سے اس نے شیر خان کی دونوں نانگوں پر ناری
ناری بسایہ لنا تھا۔۔۔جس سے نکنلف سے لڑک ھڑانا وہ زمین نوس ہوا تھا۔۔
یہ میرے تھائی اور میری مورے کے لتے میں خاہنا نو اس سے تھی زنادہ ئکل نف د ی نا اور میں
دوں گا تھی تمھیں زندہ خال کر۔۔۔سراب شاینڈ سے اتھانے اس نے اردگرد تھینکنا سروع کی
تھی۔۔
ارے رک خابیں شالے صاجب میں زرا اینا تھی کونا ئکال لو تھر انک شاتھ دونوں کو چتم کریں
گے۔۔۔زمان نے نو لتے ہی اینا خاقو ئکاال تھا۔۔اسفند جو تھا گتے کی کر رہا تھا اسے زمان کے
آدم یوں نے تھاما تھا زمان نے اس کے ہاتھ نکڑنے ہی ان پر خاقو سے کٹ لگانے تھے۔۔یہ ان
گندے ہاتھوں سے میری ی یوی کو جھونے کے لتے۔۔۔وہ اس کے ہاتھوں کو لہولہان کرنا نوال
تھا۔۔
زرناسہ کو ایتی نوزبشن کے ندلے خان نے اسفند خان کو ییجا تھا۔۔اس وفت زرناسہ کا ئکاح خان
نے زمان سے کروانا تھا چنکہ خان کی عیر موجودگی میں شیرخان نے اسے اسفند خان کے جوالے
کر دنا تھا۔۔جس نے نارہ شالہ زرناسہ کو انک مہیتے ایتی جس کا بسایہ ینانا تھا۔۔۔خان نے اسے
انک ماہ ئعد تجا کر شیر خان اور سب کی پہیچ سے دور تھیج دنا تھا اس پرامے سے زرناسہ پہت
مسکل سے ئکلی تھی۔۔
زمان نے ا جھے سے اسفند خان کی دھالئی کی تھی۔۔خان زمان کے شاتھ سراب خانے کو آگ لگا
حکا تھا چہاں شیر خان اوراسفند یتم مردہ پڑے تھے۔۔۔
زمل اور زرناسہ کہاں ہے ؟ خان نے سرد لہجے میں نوجھا تھا۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 505
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
:کچھ دن پہلے
ب
مہناز ینگم اور زرناسہ کے شاتھ الوتچ میں یتھی تھیں۔۔زرناسہ ان کی گود میں سر ر ک ھے صوفے پر
لیتی ہوئی تھی۔۔مہناز ینگم اس سےپہلے پہت ناراض تھی لنکن اس کی گرئی خالت اور مرجھانے
ت ت ش ھ کن
چہرہ کود تی وہ زنادہ دپر ناراض یہ رہ کی ھی اور سب سے پڑی نات زرناسہ نے ھی ان س
معافی مانگی تھی۔۔
خلدی اتھو زرناسہ تم زمل کو میرے کمرے میں لے کر خاو۔۔مہناز ینگم نے اتھتے خلدی سے
زرناسہ کو نازو نکڑنے اسے زمل کے ناس کنا تھا۔۔۔
مورے آپ تھی خلیں ہمارے شاتھ۔۔۔زرناسہ نے کابیتی ہاتھ سے ان کا ہاتھ نکڑا تھا۔۔
میں آخاو گ۔۔۔۔مہناز ینگم جو ای نا ہاتھ جھڑوائی نول رہی تھی ییچ ھے سے کسی کے نو لتے پر وہ رکی
تھیں۔۔
میں نے کہا تھا یہ میں پہت خلد تمھیں لیتے آوں گا زمل۔۔۔تم پرصرف میرا جق ہے۔۔۔رمیز کی
سنظای یت سے تھری آواز سیتے ہی زمل کے رونگھتے کھڑے ہو گتے تھے۔۔کا بیتے ہاتھوں سے اس
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 507
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
نے آیت الکرسی پڑھتے ایتی خادر سے چہرہ ڈھای نا تھا۔۔۔چنکہ زرناسہ کو اس نے مصیوظی سے ا یتے
حصار میں ل نا تھا۔۔
رمیز کے شاتھ بین لوگ اور تھے جن میں سے دو نے زجمی قاسم کو نکڑا ہوا تھا جس کے میہ سے
اور نانگ سے جون نیزی سے ئکلنا قرش پر تھنل رہا تھا۔۔۔
کہاں ہے تمھارا سوہر جس کے ڈ نکے پر اس دن مچھے ڈرا رہے تھے۔۔۔اممم۔۔۔کنا نام تھا اس کا
۔۔۔۔ہاں۔۔۔خان کہاں ہے خان نالو اسے۔۔۔زمل کی طرف قدم پڑھانے رمیز طیزیہ آواز میں نوال
تھا۔۔زمل جود کو مصیوط طاہر کرنے کی کوشش کر رہی تھی چنکہ ڈر سے اس کا دل بسلناں نوڑ کر
ناہر آنے کو کر رہا تھا۔۔ مہناز ینگم نیزی سے زمل اور زرناسہ کے آگے ڈھال ین کر کھڑی ہوگتی
تھیں۔۔
ارے پڑھناں ک یوں دماغ خراب کر رہی ہو ہ یو آگے سے۔۔۔مہناز ینگم کو شاینڈ پر دھکا د یتے رمیز
نے زمل کو نازو سے تھام کر ایتی طرف کھییجا تھا جس سے اس کی خادر ڈھنلی پڑی تھی اور ئقاب
اس کے چہرے سے کھل گنا تھا۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 508
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
زمل نے آنکھوں میں غصہ لتے اس کے میہ پر تھوکا تھا چنکہ دوسرے ہاتھ سے اس نے زوردار
ت ھیڑ رمیز کے چہرے پر مارا تھا۔۔
ہکا ئکا کھڑے رمیز نے تھوک صاف کرنے ا لتے ہاتھ سے انک زور دار ت ھیڑ زمل کے مارا تھا جس
سے اسے اینا میہ نوینا ہوا مخسوس ہو رہا تھا۔۔
ب
ییجے گری مہناز ینگم اور ان کے ناس یتھی زرناسہ دونوں جود کو نےبس مخسوس کر رہی تھیں۔۔وہ
مدد کرنا خاہتی تھیں مگر ان پر ہینار تھامے انک آدمی کچھ ہی دور کھڑا تھا۔۔
تمھاری اوقات کنا ہے یہ میں قرصت سے یناوں گا۔۔۔رمیز نے خادر میں سے زمل کے نال نکڑ
کر اسے کھییجنا سروع کنا تھا۔۔
اس پڑھناں اور لڑکی کو نکڑو اور اس ک*ے کو مار دو۔۔۔وہ زمل کو گھسیینا ہوا مہناز ینگم اور زرناسہ
کی طرف اشارہ کرنے کے ئعد وہ قاسم کو حقارت سے دنکھنا نوال۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 509
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
ن
نک کے ئعد دنگر لگانار دو سے بین نار گولناں خلتے پر زمل اور زرناسہ نے نے شاجیہ آ یں یند کی
ھ ک
تھیں۔۔
ن
ایتی تھی کنا خلدی ہے خانے کی۔۔۔۔خائی پہجائی آواز سیتے ہی زرناسہ کی آ یں یٹ سے لی
کھ ھ ک
تھیں۔۔نولنس کی وردی میں موجود زمان کو دنک ھتے اس کی آنکھوں میں جیرت اتھری تھی تھر
ت گ کن
اخانک سب کچھ ناد آنے پر وہ غصے سے آ یں ھیر تی ھی۔۔زمان نے صرف انک ظر زرناسہ
ئ ت ھ
پر ڈالی تھی اس کے ئعد وہ رمیز کی طرف مڑ گ نا تھا۔۔۔
رمیز کے شاتھ موجود بی یوں آدمی زمین پر پڑے ئکل نف سے پڑپ رہے تھے۔۔۔چنکہ زمان کے
شاتھ نولنس کی انک تھاری ئفری موجود تھی۔۔
تم پہاں سے تچ کر پہیں خاشکتے ناہر ہر خایب سے نولنس نے گھر کو گ ھیرے میں لنا ہوا
ت
ہے۔۔۔زمان سیجندہ شا لب ھییچ کر نوال تھا۔۔
زمل نے جود کو جھڑوانے کے لتے ا یتے جھونے جھونے ناجن رمیز کے نازو پر چتھونے
تھے۔۔رمیز کی گرفت زمل سے انک نل کو ڈھ نلی پڑی تھی مگر وہ قورا اسے مصیوظی سے ا یتے شکیجے
میں لے حکا تھا۔۔۔
ک*ی۔۔۔اس نے زمل کو گالی ئکا لتے زور سے گن اس کے ما تھے پر ماری تھی جس سے درد
کی انک شدند لہر زمل کو جود میں اپرئی ہوئی مخسوس ہوئی تھی چنکہ کچھ گنال شا اسے ایتی نلک سے
ہونا گال پر گرنا مخسوس ہوا تھا۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 511
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
ناہللا۔۔ئکل نف سے زمل کے میہ سے نے شاجیہ ئکال تھا۔۔۔مہناز ینگم جواس ناجیہ سی زرناسہ کو
ن
ا یتے گ ھیرے میں لتے زمل کو دنکھ رہی تھیں زمل کو ئکل نف میں دنکھتے ان کی آ کھیں تھنگ گتی
تھیں۔۔
اسے جھوڑ دو ہم تمھیں پہاں سے ناحقاظت خانے دیں گے زمان نے آرام سے شارے معا ملے
کو سیتھا لتے کی کوشش کی تھی۔۔
مچھے نے وقوف سمچھ رکھا ہے ؟ جپ کرکے ا یتے آدم یوں کو کہوں راسیہ صاف کریں۔۔رمیز دایت
بنسنا نوال تھا۔۔
زمان نے اشارے سے سب کو شاینڈ پر کنا تھا۔۔چنکہ اس کا ہاتھ ایتی گن پر ہی تھا وہ مو قعے کی
نالش میں تھا۔۔رمیز زمل کو گھسیینا ا یتے شاتھ لے خارہا تھا دروازےپر پہیجنا وہ زمل کو نکڑنا ا لتے
قدم لینا ایتی گن کا رخ زمان اور اس کے شاتھ یوں کی طرف کر حکا تھا۔۔
زمل مو قعے کا قاندہ اتھائی قورا اس سے دور ہتی تھی۔۔اس کی آنکھوں کے آگے اندھیرا جھا رہا تھا
چند قدم خلتے کے ئعد ہی وہ لڑکھڑائی زمین نوس ہوگتی تھی۔۔
زمان نے قاسم اور زمل کے لتے اتم یولینس نلوانے کے شاتھ ہی رمیز کو گرفناری میں لنا
تھا۔۔۔زرناسہ اور مہناز ینگم زمان سے ینا کچھ نولے زمل کو لیتی ہوسینل روایہ ہوگتی تھیں۔۔
زمان سب کو ہدایت د ی نا جود تھی ان کے ییچھے ہوسینل کے لتے ئکال تھا۔۔وہ اتھیں اس وفت
اکنال پہیں جھوڑ شکنا تھا جب ان لوگوں کی خان حظرے میں تھی۔۔
زرناسہ اور مہناز ینگم زمل کے ناس ہوسینل میں موجود تھیں۔جب زمان ان کے ناس آنا تھا
ت گ ھ کن
زرناسہ اس کی طرف د تی رخ موڑ تی ھی۔۔
ن
اب کنا لیتے آنے ہو ؟ میری بیتی کا قاندہ اتھا کر نو تم تھا گتے تھے۔۔۔مہناز ینگم زمان کو د تی
ھ ک
آپ غلط سمچھ رہی ہیں آ یتی۔۔۔میری مج یوری یہ ہوئی نو میں کتھی تھی ا بسے غایب یہ ہونا۔۔۔اگر
ب
آپ کی اخازت ہو نو میں ایتی ی یوی سے اکنلے میں نات کرنا خاہنا ہوں۔۔زمان ئظریں جھکانے یتھی
زرناسہ کو دنکھ کر نوال تھا۔۔۔
مچھ ان کی کوئی نات پہیں سیتے مورے ان کی وجہ سے مچھے کس قدر زلت کا شامنا کرنا پڑا ہے وہ
میں کتھی پہیں تھول شکتی۔۔اتھیں کہیں پہاں سے خلے خابیں۔۔زرناسہ طنش میں نولی
تھیں۔۔
ت
مچھے اتھی نات کرئی ہے زرناسہ۔۔۔زمان لب ھییچ کر سرد لہجے میں نوال تھا۔۔مہناز ینگم نے انک
ئظر زمان کے سرخ پڑنے چہرے کو دنکھتے زرناسہ کا کندھا ہلکا شا دنانے اسے خانے کا اشارہ کنا
تھا۔۔وہ کچھ نولنا خاہتی تھی لنکن زمان کی سرد آواز سے وہ ڈر گتی تھی یتھی قورا اتھتی وہ زمان کے
ناس گتی تھی جو اس کی نازک کالئی کو خکڑنا ا یتے شاتھ وہاں سے لے گنا تھا۔۔
وہ اسے لے کر ایتی گاڑی میں آنا تھا ینک سیٹ پر اسے بیتھانے وہ اس کے شاتھ بیتھ گنا
تھا۔۔
مما کو ہرٹ اینک ہوا ہے کچھ دنوں پہلے اتھیں لے کر ہم الہور گتے تھے اسی وجہ سے گھر ی ند تھا
اور ماہم تھی نوی یورستی پہیں آرہی تھی۔۔کچھ اتمرجنسی اور پرونلز کی وجہ سے مچھے مج یورا اینا مونانل
یند کرنا پڑا تھا۔۔میں تم سے رائطہ کرنا خاہنا تھا لنکن تمھاری خان حظرے میں پہیں ڈال نا خاہنا
تھا۔۔۔زرناسہ کا چہرہ ا یتے ہاتھوں کے ینالے میں تھرنا اس کے ما تھے سے اینا ماتھا ئکانا وہ پرم
مچھے ئفرت ہے آپ سے ۔۔۔۔آپ پہت پرے ہیں۔۔۔م۔۔مچھے لگا آ۔۔۔آپ مچھے جھوڑ کر خلے
گتے ہیں۔۔۔میں۔۔۔میں نے یہ دن کیتی ئکل نف میں گزارے۔۔اس کا آپ اندازہ پہیں لگا
شکتے۔۔آپ کی وجہ سے میرے تجے کو لوگوں نے ناخاپزہ سمچھا اور مچھے حقارت کی ئگاہوں سے
دنکھا تھا۔۔۔وہ زمان کا کالر نکڑنے اس پر ت ھٹ پڑی تھی۔۔وہ روئی ہوئی غصہ میں سب کچھ
نول گتی تھی۔۔۔
زمان جو اس کو غصہ ئکا لتے کا موقع دنکھ رہا تھا اس کی آخری نات سیتے اس نے زرناسہ کے ہاتھ
کو تھا متے اسے ایتی طرف جھکانے سوالیہ نوجھا تھا۔۔
تجہ؟ اس کے نوجھتے پر زرناسہ نے تھنگی آنکھوں سے اسے دنکھتے آہسیہ سے اینا سر ہالنا
تھا۔۔۔زمان نے نےشاجیہ اسے جود میں زور سے تھییجا تھا۔۔
میں ناراض ہوں آپ سے۔۔۔زرناسہ سوں سوں کرئی ئظریں جھکانے نولی تھی۔۔
میں ایتی خان کو منالوں گا۔۔وہ زرناسہ کی تھوڑی پر لب رکھتے مجیت سے نوال۔۔
آپ نے نولنس کب سے جواین کی۔۔اس کی وردی دنکھتے زرناسہ نے جیرت سے نوجھا تھا۔۔
میں نے ناکسنان آنے کے انک مہیتے ئعد جواین کنا تھا لنکن انڈرکور تھا۔۔زمان نے اس کی گ نلی
یھ م ت ھ کن
آ یں مجیت سے صاف کرنے اسے زور سے جود یں یچ لنا تھا۔۔
ن
زرناسہ اس کا لمس نانے ہی شکون سے آ کھیں موند گتی تھیں۔۔زمان نے اس کے سر پر لب
یھ م ت
رکھتے اسے مزند جود یں یچ لنا تھا۔۔۔
میں کافی دپر سے اسفند خان پر ئظر رکھ رہا تھا اور اس کا مونانل پربس کروا رہا تھا جس سے مچھے ینا
خال تھا کہ وہ تمھارے گھر پر اینک کروا کر زرناسہ اور تمھارے ی یوی کو کڈی یپ کروانا خاہنا تھا۔۔جب
نک مچھے ینا خال تھا یب نک اس کے آدمی وہاں پہیچ خکے تھے۔۔۔لنکن تھر تھی پروفت میں نے
سب کچھ سیتھال لنا تھا۔۔اور میں زرناسہ کو جھوڑ کر پہیں گنا تھا بس اسفند خان کو چتم کرنے
میں مصروف تھا۔۔۔پزدان نے نات چتم کرنے پزدان کو ینانا۔۔۔۔
خان نے انک زوردار مکہ زمان کے خڑا تھا۔۔۔یہ میری پہن کو ئکل نف د یتے کے لتے۔۔دونارہ
اسے ئکل نف دی نو زندہ پہیں تجو گے۔۔۔۔زمان نے اینا سوخا گال نکڑنے خان کو گھورا تھا جو
اسے تھی گھور رہا تھا۔۔۔
یہ اس کو سیتھال لیں مچھے پہت بیند آرہی ہے اور یہ سونے پہیں دے رہا۔۔زرناسہ میہ تھوال
کر نولی تھی۔۔وہ کچھ دن ان لوگوں کے ناس رہتے آئی تھی۔۔اس کا بینا اسے پہت ینگ کرنا تھا
لنکن زمل کے ناس خاموش رہنا تھا اسی وجہ سے زرناسہ اسے زمل کو تھما د یتی تھی۔۔۔
زمل زرناسہ کے بیتے روخان کو ا یتے کندھے سے لگائی نیرس پر خکر لگانے لگی تھی۔۔اسے شالنے
کے ئعد زمل ییجے آگتی تھی۔۔روخان کو زمل مہناز ینگم کے ناس لینا آئی تھی۔۔
بین شال دنکھتے ہی دنکھتے گزر گتے تھے۔۔۔ان شالوں من پہت کچھ ندل گنا تھا۔۔وہ لوگ عنیر
ملک کی مدد سے پرکی سفٹ ہو گتے تھے چنکہ ان کا شارا رئکارڈ صاف ہوگنا تھا سینک آرگناپزبشن کا
تھی خاتمہ ہوحکا تھا۔۔۔پزدان اور خان اب پہاں اینا پزبس سروع کرخکے تھے ارمعان اور قاسم جو
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 519
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
کومہ سے ئکل آنا تھا وہ لوگ تھی ایتی یتی زندگی سروع کرخکے تھے۔۔چ نکہ زرناسہ زمان کے شاتھ
کیینڈا میں رہ رہی تھی وہ ان لوگوں کے ناس آج کل کچھ دنوں کے لتے آئی ہوئی تھی۔۔۔
زمان اور زرناسہ کا دو شال کا بینا روخان تھا چنکہ زرش اور پزدان کی تھی انک شال کی جھوئی سی
بیتی مہک تھی۔۔۔زمل اور خان اب نک اوالد کی ئعمت سے محروم تھے لنکن زمل مانوس پہیں
تھی۔۔
کنا سوچ رہی ہو خاتم۔۔۔زمل جو گہری سوچ میں ڈوئی ہوئی تھی۔۔۔اس کے گرد حصار ینانے
خان اس کے کندھے پر تھوڑی ائکا حکا تھا۔۔
کچھ خاص پہیں۔۔۔آپ ینابیں کنسا گزرا دن؟ زمل نے اس کی طرف مڑنے نوجھا۔۔۔
نورنگ شارا دن میینگز اور کام تھا۔۔بس تمھاری ناد آئی رہی مچھے شارا دن ۔۔ اس کے ما تھے پر
لب ئکانے خان مسکرانے ہونے نوال تھا۔۔
خان نے اس کے ہوی یوں کو مجیت سے جھونے گھمنیر آواز میں کہا تھا۔۔۔زمل نے مسکرانے
ہونے اس کے سیتے پر سر رکھ کر اس کے گرد حصار ناندھا تھا۔۔خان نے شدت خزنات سے
زمل کے سر پر لب ر ک ھے تھے۔۔جو روستی ین کر اس کی اندھیری دینا میں اخاال کرگتی تھی۔۔۔۔
پزدان آپ کی بیتی نلکل آپ کے جنسے ہی مچھے شکون سے بیتھتے تھی پہیں د یتی زرش مہک کو
جپ کروانے کی ناکام سی کوشش کررہی تھی۔۔
زمازڑگیہ میہ ک یوں تھوال رہی ہو۔۔۔پزدان نے ہنستے ہونے زرش کے گال کو جوما تھا۔۔
آپ کی بیتی پہت نیز ہے خان نوجھ کر مچھے ینگ کرئی ہے۔۔زرش پزدان کے دوسرے کندھے
پر سر رکھتے نولی تھی۔۔۔
پزدان کی مسکراہٹ مزند گہری ہوئی تھی یہ دونوں اس کی کل کاینات ین گتی تھیں۔۔پزدان نے
ناری ناری دونوں کے سر پر لب ر ک ھے تھے۔۔انک اس کی سہزدای بیتی تھی نو دوسری اس کے
دل کی ملکہ ی یوی تھی۔۔
**************
مچھے ایتی ی یوی اور بیتے کی ناد آرہی تھی اسی ل تے شارا کام خلدی خلدی چتم کرکے آنا ہوں۔۔پزدان
نے اس کی تھوڑی ہر لب رکھتے جواب دنا تھا۔۔
مچھے تھی آپ کی پہت ناد آرہی تھی زمان۔۔زرناسہ اس کے دابیں گال پر لب رکھتے نولی
تھی۔۔زمان نے جواب میں اس کے دونوں گال جومے تھے۔۔
میرا سہزادہ کہاں ہے ؟ دکھائی پہیں دے رہا ؟ زمان نے اسے ا یتے حصار میں لیتے نوجھا۔۔
زمل تھاتھی کو دنا تھا اب شاند مورے ناس ہوگا۔۔پہت رونا ہے وہ زمان۔۔زرناسہ نےمیہ
ئگاڑنے اسےینانا تھا۔
ح
زمان کی والد نو پہلے ہی ای نقال کرخکے تھے اور والدہ تھی ڈپڑھ شال پہلے خالق ف نفی سے خا ملی
تھیں چنکہ ماہم کی شادی وہ تچھلے شال کرخکے تھے۔۔۔
****************
خان معمول کے مظانق پزدان کے شاتھ ا یتے کام سے وابس لوٹ رہا تھا۔۔وہ گاڑی میں بیتھے
تھے جب اخانک کچھ لوگوں نے شا متے سے اس پر جملہ کنا تھا۔۔خان جو ہمنشہ گاڑی میں ا یتے
شاتھ گن رکھنا تھا اس نے قورا گن ئکالی تھی چنکہ پزدان ڈرای یونگ کر رہا تھا۔۔
اب یہ لوگ کون ہیں خان؟ پزدان نے پربسائی سے نوجھا تھا ایتی مسکل سے نو وہ لوگ پرائی
زندگی سے خان جھڑا نانے تھے اب تھر ان پر گولناں پرشائی خا رہی تھیں۔۔
خان نے شا متے والی گاڑی کے ناپر کا بسایہ لیتے کی کوشش کی تھی جو بنسری کوشش میں
کامناب نانا تھا وہ لوگ ان پر قاپرنگ کر رہے تھے۔۔لنکن ناپر پرسٹ ہونے پر ان کی کار لڑکھڑائی
تھی۔۔جس کا قاندہ اتھانے خان نے ان پر قاپرنگ کرنے انک آدمی کا بسایہ لنا تھا۔۔
پزدان ان کے ناس گاڑی لے کر گنا تھا جب خان نے ان کے ڈرای یور پر گولی خالئی تھی جس
سے کار کا نوازن نگڑا تھا اور سندھی سڑک کنارے درجت میں تچی تھی۔۔
خان گاڑی سے ئکلنا اس گاڑی ناس گنا تھا اس نے گاڑی کھو لتے اس میں سے انک آدمی کو
ک
ھییچ کر ناہر ئکاال تھا جس کے میہ سے اور سر سے جون ئکل رہا تھا۔۔۔
ہم پر جملہ ک یوں کر رہے تھے اور کس نے تھیجا ہے تمھیں۔۔؟؟ خان نےا س کے سر پر گن
نانے ہوجھا تھا۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 525
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل
ہمیں بس تمھاری انک ئصوپر دی گتی تھی اور مارنے کا خکم دنا گنا تھا جس کے ہمیں ا جھے خاضے
بنسے ملے تھے۔۔اس آدمی نے کا بیتے ہاتھوں سے انک ئصوپر ئکالی تھی۔۔
وہ جو ایتی شاری زندگی ا یتے تھائی کو مردہ سمچھنا آنا تھا اس کا زندہ ہونا انک پہنلی ین کر شا متے آنا
تھا۔۔
چتم شد۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 526
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم زنور NOVEL BANK مائی گرل