Professional Documents
Culture Documents
امہات المؤمنین - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا
امہات المؤمنین - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا
حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بیویوں کو امہات المؤمنین کہتے ہیں
مؤمنین کی والدہ
ام المؤمنین
امہات المؤمنین ( -ازواج مطہرات)
◈◈
حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مختلف روایات میں اکثر گیارہ سے تیرہ ازواج کے نام ملتے ہیں جنہیں
امہات المؤمنین کہا جاتا ہے یعنی مؤمنین کی مائیں۔ اس کے عالوہ انہیں ازواج مطہرات بھی کہا جاتا ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ازواج میں حضرت عائشہ کے عالوہ تمام بیوہ و مطلقہ (طالق شدہ) تھیں اور زیادہ
شادیوں کا عرب میں عام رواج تھا۔ مؤرخین کے مطابق اکثر شادیاں مختلف قبائل سے اتحاد کے لیے یا ان خواتین کو عزت
دینے کے لیے کی گئیں۔ ان میں سے کچھ سن رسیدہ تھیں اس لیے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر کثرت ازدواج کا
الزام لگانے والوں کی دلیلیں ناکارہ ہو جاتی ہیں۔ ان میں سے صرف حضرت خدیجہ بنت خویلد اور حضرت ماریہ قبطیہ
سے اوالد ہوئی۔
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے نبوت سے قبل 25برس کی عمر میں حضرت خدیجہ سے شادی کی۔ حضرت خدیجہ آپ
صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پہلی بیوی تھیں اور آپ کی اوالد میں حضرت ابراہیم بن محمد کے سوا تمام صاحبزادے
اور صاحبزادیاں ان کے ہی بطن سے ہوئیں۔ ان کے ساتھ آپ کی ازدواجی زندگی 25سالہ تھی اس دوران آپ نے کوئی اور
شادی نہیں کی۔ باقی تمام شادیاں 50سال کی عمر کے بعد کی ہیں۔
آنحضرت کی وفات کے وقت ان کی نو ازواج حیات تھیں۔
ازواج مطہرات
- 22ہجری 5 شوال 10نبوت حضرت سودہ بنت زمعہ 2
شوال 1ہجری
74 57ہجری 2210 حضرت عائشہ صدیقہ 3
رخصت
4 45ہجری 60 شعبان 3ہجری حضرت حفصہ بنت عمر 4
2 20ہجری 11 ذی قعدہ 5ہجری حضرت زینب بنت جحش 7
- آخر شعبان 6ہجری 50ہجری 7 حضرت جویریہ بنت حارث 8
7 51ہجری 72 ذی قعدہ 7ہجری حضرت میمونہ بنت حارث 11
[]1
حضرت خدیجہ
تفصیلی مضمون کے لیے حضرت خدیجہ مالحظہ کریں۔
حضرت خدیجہ
آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے 25برس کی عمر میں مکہ میں حضرت خدیجہ سے شادی کی۔ اس طرح حضرت
خدیجہ پہلی خاتون تھی جو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے نکاح میں آئيں۔ ان کا نام خدیجہ اور لقب طاہرہ تھا۔
ان کے والد کا نام خویلد اور والدہ کا نام فاطمہ تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے نکاح میں آنے سے قبل ان کا
نکاح پہلے ابو ہالہ بن بناش تمیمی سے ہوا تھا۔ ان کے بعد عتیق بن عابد مخزومی کے نکاح میں آئیں۔ ان کے انتقال کے بعد
40برس کی عمر میں حرم نبوت میں داخل ہوئیں اور ام المؤمنین کا شرف حاصل ہوا۔ پاکیزہ اخالق کی بدولت طاہرہ کے
لقب سے مشہور تھیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلمکو نبوت ملی تو نبوت کی تصدیق کے ساتھ ساتھ سب سے
پہلے اسالم النے کی سعادت انہوں نے ہی حاصل کی۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے نکاح میں آنے کے بعد 25برس
تک زندہ رہیں۔ نبوت کے دسویں سال انتقال کیا۔
حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے حضرت خدیجہ کے انتقال کے بعد حضرت سودہ بنت زمعہ سے شادی کی۔ جو
قریش کے ایک قبیلے عامر بن لوی سے تعلق رکھتی تھیں۔ ان کی پہلی شادی سکران بن عمرو سے ہوئی تھی۔ جن کا انتقال
ہو گیا تو 7رمضان (بعض روایات میں شوال) سن 10نبوی میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے نکاح میں آئیں اور
حضرت عمر فاروق کے زمانۂ خالفت میں انتقال کیا۔ سخاوت و فیاضی ان کے اوصاف کے نمایاں پہلو تھے۔
ابوبکر صدیق کی صاحبزادی تھیں۔ والدہ کا نام زینب تھا۔ ان کا نام عائشہ لقب صدیقہ اور کنیت ام عبد اللہ تھی۔ حضور
صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے سن 11نبوی میں حضرت عائشہ سے نکاح کیا اور 1ہجری میں ان کی رخصتی ہوئی۔
رخصتی کے وقت ان کی عمر ساڑھے گیارہ برس تھی۔ انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ نو برس
گزارے۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے وصال کے 48سال بعد 66برس کی عمر میں بنو امیہ کے حکمران امیر
معاویہ کے دور میں انتقال ہوا۔ حضرت عائشہ کو علمی حیثیت سے عورتوں میں سب سے زيادہ فقیہہ اور صاحب علم
ہونے کی بنا پر چند صحابہ کرام پر بھی فوقیت حاصل تھی۔ فتوے دیتی تھی اور بے شمار احادیث ان سے مروی ہیں۔
خوش تقریر بھی تھیں۔
ام المساکین کے والد کا نام خزیمہ تھا۔ ام المساکین کنیت تھی۔ فقراء اور مساکین کے ساتھ فیاضی کرتی تھیں۔ اس لیے
اس کنیت سے مشہور ہوگئیں۔ پہلے شوہر عبد اللہ بن جحش تھے جو غزوۂ احد میں شہید ہوئے تو آنحضرت صلی اللہ
علیہ و آلہ و سلم سے نکاح ہوا لیکن صرف دو تین ماہ کے بعد ہی انتقال کیا۔
حضرت ام سلمہ
تفصیلی مضمون کے لیے ام سلمہ رضی اللہ عنہا مالحظہ کریں۔
حضرت ام سلمہ
کا نام ہند اور کنیت ام سلمہ تھی۔ پہلے ابو سلمہ سے نکاح ہوا تھا۔ اسالم کے ابتدائی دور میں دونوں اسالم الئے تھے۔
حبشہ اور مدینہ ہجرت بھی کی تھی۔ ابو سلمہ غزوۂ احد میں زخمی ہوئے اور جانبر نہ ہو سکے تو ام سلمہ آنحضرت
صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے نکاح ہوا۔
علمی اعتبار سے حضرت عائشہ کے بعد آپ کا نمبر آتا تھا۔ بہت سی احادیث ان سے مروی ہیں۔
نام زینب اور کنیت ام الحکم تھی۔ والد کا نام جحش بن رباب اور والدہ کا نام امیمہ تھا جو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ
و سلم کی پھوپھی تھیں۔ اس طرح زینب حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی پھوپھی زاد تھیں۔
آپ کی دو بیوہ بھابھیاں بھی ازواج مطہرہ تھیں۔ (ام حبیبہ جو عبید اللہ بن جحش کی بیوہ تھیں اور زینب بنت خزیمہ
جو عبد اللہ بن جحش کی بیوہ تھیں)
حضرت زینب کا پہال نکاح زید بن حارثہ سے ہوا جو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے آزاد کردہ غالم تھے۔ دونوں کے
تعلقات خوشگوار نہ رہ سکے اور حضرت زید بن حارثہ نے طالق دے دی زید بن حارثہ کا ذکر مبارک قرآن مجید میں نام
کے ساتھ آیا ہےاور آپ واحد صحابی رسول ہیں جن کا ذکر قرآن عرفان القرآن میں موجود ہے حضرت زینب سے آپ صلی
اللہ علیہ و آلہ و سلم نے نکاح کیا۔ ان کا انتقال حضرت عمر فاروق کے زمانۂ خالفت میں ہوا۔
حضرت جویریہ بنت حارث
تفصیلی مضمون کے لیے جویریہ بنت حارث مالحظہ کریں۔
بنی مصطلق کے سردار حارث بن ابی ضرار کی بیٹی تھیں۔ حضرت جویریہ کا نکاح مسافع بن صفون سے ہوا تھا۔ جو ان
کے قبیلے سے تھا۔ لیکن غزوہ مرسیع میں قتل ہو گیا تو مسلمانوں کے ہاتھ آنے والے لونڈی و غالموں میں حضرت جویریہ
بھی تھیں اور مال غنیمت کی تقسیم میں ثابت بن قیس کے حصے میں آئیں۔
حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے رقم دے کر آزاد کرایا اور ان سے نکاح کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے نکاح
کے بعد بنی مصطلق قبیلہ کے دیگر لونڈی غالم بھی آزاد کر دیے۔ حضرت جویریہ کا انتقال 50ھ ہوا۔
حضرت ام حبیبہ
تفصیلی مضمون کے لیے رملہ بنت ابوسفیان مالحظہ کریں۔
حضرت ام حبیبہ
کا اصل نام رملہ تھا۔ ابو سفیان بن حرب کی بیٹی تھیں۔ والدہ صفیہ بنت العاص تھیں۔ جو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و
سلم کی پھوپھی تھیں۔ نکاح عبید اللہ بن جحش سے ہوا اور مسلمان ہوئیں۔ حبشہ ہجرت بھی کی۔ عبید اللہ کا انتقال
حبشہ میں ہی ہوا۔ عدت کے بعد حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے نجاشی کے پاس عمرو بن امیہ کو نکاح کے پیغام
کے لیے بھیجا۔ نجاشی نے خود نکاح پڑھایا اور ام حبیبہ مدینہ آگئیں۔ 44ھ میں انتقال ہوا۔
کا اصل نام زینب تھا۔ جو غزوۂ خیبر کے قیدیوں میں سے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حصے میں آئی تھیں جو
قبیلہ بنو نضیر کے سردار حی بن اخطب کی بیٹی تھیں۔ ان کی ماں بھی رئیس قریظہ کی بیٹی تھیں۔
ان کی پہلی شادی مشکم القرظی سے ہوئی۔ اس سے طالق کے بعد کنانہ بن ابی الحقیق کے نکاح میں آئیں جو جنگ خیبر
میں قتل ہوا۔ حضرت صفیہ جنگ میں گرفتار ہو کر آئیں۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے آزاد کر کے نکاح کیا۔
50ھ میں انتقال کیا۔
کے والد کا نام حارث بن حزن تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے نکاح سے قبل پہلے مسعود بن عمرو سے نکاح
ہوا۔ ان سے علیحدگی کے ابودھم کے نکاح میں آئیں۔ جن کی 7ھ میں وفات ہوئی اور 7ھ میں ہی حضور صلی اللہ علیہ
و آلہ و سلم سے نکاح ہوا۔ 51ھ میں انتقال فرمایا۔
بعض روایات کے مطابق حضرت ماریہ قبطیہ کنیزتھیں مگر زیادہ روایات کے مطابق آپ سے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و
سلم نے شادی کی تھی چنانچہ آپ بھی امہات المؤمنین میں شامل ہیں۔ ابراہیم بن محمد آپ کے بطن سے پیدا ہوئے تھے۔
حوالہ جات