You are on page 1of 8

‫امہات المؤمنین‬

‫حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بیویوں کو امہات المؤمنین کہتے ہیں‬
‫مؤمنین کی والدہ

‫ام المؤمنین‬
‫امہات المؤمنین ‪( -‬ازواج مطہرات)‬

‫خدیجہ بنت خویلد‬


‫سودہ بنت زمعہ‬
‫عائشہ بنت ابی بکر‬
‫حفصہ بنت عمر‬
‫زینب بنت خزیمہ‬
‫ہند بنت ابی امیہ‬
‫زینب بنت جحش‬
‫جویریہ بنت حارث‬
‫ریحانہ بنت زید‬
‫صفیہ بنت حی بن اخطب‬
‫رملہ بنت ابوسفیان‬
‫ماریہ قبطیہ‬
‫میمونہ بنت حارث‬

‫◈◈‬

‫حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مختلف روایات میں اکثر گیارہ سے تیرہ ازواج کے نام ملتے ہیں جنہیں‬
‫امہات المؤمنین کہا جاتا ہے یعنی مؤمنین کی مائیں۔ اس کے عالوہ انہیں ازواج مطہرات بھی کہا جاتا ہے۔‬
‫آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ازواج میں حضرت عائشہ کے عالوہ تمام بیوہ و مطلقہ (طالق شدہ) تھیں اور زیادہ‬
‫شادیوں کا عرب میں عام رواج تھا۔ مؤرخین کے مطابق اکثر شادیاں مختلف قبائل سے اتحاد کے لیے یا ان خواتین کو عزت‬
‫دینے کے لیے کی گئیں۔ ان میں سے کچھ سن رسیدہ تھیں اس لیے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر کثرت ازدواج کا‬
‫الزام لگانے والوں کی دلیلیں ناکارہ ہو جاتی ہیں۔ ان میں سے صرف حضرت خدیجہ بنت خویلد اور حضرت ماریہ قبطیہ‬
‫سے اوالد ہوئی۔‬
‫آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے نبوت سے قبل ‪ 25‬برس کی عمر میں حضرت خدیجہ سے شادی کی۔ حضرت خدیجہ آپ‬
‫صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پہلی بیوی تھیں اور آپ کی اوالد میں حضرت ابراہیم بن محمد کے سوا تمام صاحبزادے‬
‫اور صاحبزادیاں ان کے ہی بطن سے ہوئیں۔ ان کے ساتھ آپ کی ازدواجی زندگی ‪ 25‬سالہ تھی اس دوران آپ نے کوئی اور‬
‫شادی نہیں کی۔ باقی تمام شادیاں ‪ 50‬سال کی عمر کے بعد کی ہیں۔‬
‫آنحضرت کی وفات کے وقت ان کی نو ازواج حیات تھیں۔‬

‫ازواج مطہرات‬

‫ازواج مطہرات کی زندگی کا گوشوارہ‬

‫متفق علیہ‬ ‫بیاں کردہ احادیث کی‬ ‫سال‬


‫سال نکاح‬ ‫نام‬ ‫شمار‬
‫احادیث‬ ‫تعداد‬ ‫وفات‬

‫‪-‬‬ ‫‪-‬‬ ‫‪ 10‬نبوی‬ ‫‪ 15‬قبل نبوت‬ ‫حضرت خدیجہ‬ ‫‪1‬‬

‫‪-‬‬ ‫‪22‬ہجری ‪5‬‬ ‫شوال ‪ 10‬نبوت‬ ‫حضرت سودہ بنت زمعہ‬ ‫‪2‬‬

‫شوال ‪1‬ہجری‬
‫‪74‬‬ ‫‪57‬ہجری ‪2210‬‬ ‫حضرت عائشہ صدیقہ‬ ‫‪3‬‬
‫رخصت‬

‫‪4‬‬ ‫‪45‬ہجری ‪60‬‬ ‫شعبان ‪ 3‬ہجری‬ ‫حضرت حفصہ بنت عمر‬ ‫‪4‬‬

‫‪-‬‬ ‫‪-‬‬ ‫‪4‬ہجری‬ ‫‪4‬ہجری‬ ‫حضرت زینب بنت خزیمہ‬ ‫‪5‬‬

‫‪13‬‬ ‫‪ 63‬ہجری ‪378‬‬ ‫شوال ‪ 4‬ہجری‬ ‫حضرت ام سلمہ‬ ‫‪6‬‬

‫‪2‬‬ ‫‪ 20‬ہجری ‪11‬‬ ‫ذی قعدہ ‪ 5‬ہجری‬ ‫حضرت زینب بنت جحش‬ ‫‪7‬‬

‫‪-‬‬ ‫آخر شعبان ‪ 6‬ہجری ‪ 50‬ہجری ‪7‬‬ ‫حضرت جویریہ بنت حارث‬ ‫‪8‬‬

‫‪2‬‬ ‫‪ 44‬ہجری ‪65‬‬ ‫‪ 6‬ہجری‬ ‫حضرت ام حبیبہ‬ ‫‪9‬‬

‫حضرت صفیہ بنت حی بن‬


‫‪1‬‬ ‫‪ 50‬ہجری ‪10‬‬ ‫محرم ‪ 7‬ہجری‬ ‫‪10‬‬
‫اخطب‬

‫‪7‬‬ ‫‪ 51‬ہجری ‪72‬‬ ‫ذی قعدہ ‪ 7‬ہجری‬ ‫حضرت میمونہ بنت حارث‬ ‫‪11‬‬

‫‪103‬‬ ‫‪2822‬‬ ‫‪-‬‬ ‫‪-‬‬ ‫میزان‬ ‫‪-‬‬

‫[‪]1‬‬

‫حضرت خدیجہ‬
‫تفصیلی مضمون کے لیے حضرت خدیجہ مالحظہ کریں۔‬
‫حضرت خدیجہ‬

‫آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ‪ 25‬برس کی عمر میں مکہ میں حضرت خدیجہ سے شادی کی۔ اس طرح حضرت‬
‫خدیجہ پہلی خاتون تھی جو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے نکاح میں آئيں۔ ان کا نام خدیجہ اور لقب طاہرہ تھا۔‬
‫ان کے والد کا نام خویلد اور والدہ کا نام فاطمہ تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے نکاح میں آنے سے قبل ان کا‬
‫نکاح پہلے ابو ہالہ بن بناش تمیمی سے ہوا تھا۔ ان کے بعد عتیق بن عابد مخزومی کے نکاح میں آئیں۔ ان کے انتقال کے بعد‬
‫‪ 40‬برس کی عمر میں حرم نبوت میں داخل ہوئیں اور ام المؤمنین کا شرف حاصل ہوا۔ پاکیزہ اخالق کی بدولت طاہرہ کے‬
‫لقب سے مشہور تھیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلمکو نبوت ملی تو نبوت کی تصدیق کے ساتھ ساتھ سب سے‬
‫پہلے اسالم النے کی سعادت انہوں نے ہی حاصل کی۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے نکاح میں آنے کے بعد ‪ 25‬برس‬
‫تک زندہ رہیں۔ نبوت کے دسویں سال انتقال کیا۔‬

‫حضرت سودہ بنت زمعہ‬


‫تفصیلی مضمون کے لیے سودہ بنت زمعہ مالحظہ کریں۔‬

‫حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے حضرت خدیجہ کے انتقال کے بعد حضرت سودہ بنت زمعہ سے شادی کی۔ جو‬
‫قریش کے ایک قبیلے عامر بن لوی سے تعلق رکھتی تھیں۔ ان کی پہلی شادی سکران بن عمرو سے ہوئی تھی۔ جن کا انتقال‬
‫ہو گیا تو ‪ 7‬رمضان (بعض روایات میں شوال) سن ‪ 10‬نبوی میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے نکاح میں آئیں اور‬
‫حضرت عمر فاروق کے زمانۂ خالفت میں انتقال کیا۔ سخاوت و فیاضی ان کے اوصاف کے نمایاں پہلو تھے۔‬

‫حضرت عائشہ بنت ابی بکر‬


‫تفصیلی مضمون کے لیے عائشہ بنت ابی بکر مالحظہ کریں۔‬

‫حضرت عائشہ صدیقہ‬

‫ابوبکر صدیق کی صاحبزادی تھیں۔ والدہ کا نام زینب تھا۔ ان کا نام عائشہ لقب صدیقہ اور کنیت ام عبد اللہ تھی۔ حضور‬
‫صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے سن ‪ 11‬نبوی میں حضرت عائشہ سے نکاح کیا اور ‪ 1‬ہجری میں ان کی رخصتی ہوئی۔‬
‫رخصتی کے وقت ان کی عمر ساڑھے گیارہ برس تھی۔ انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ نو برس‬
‫گزارے۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے وصال کے ‪ 48‬سال بعد ‪ 66‬برس کی عمر میں بنو امیہ کے حکمران امیر‬
‫معاویہ کے دور میں انتقال ہوا۔ حضرت عائشہ کو علمی حیثیت سے عورتوں میں سب سے زيادہ فقیہہ اور صاحب علم‬
‫ہونے کی بنا پر چند صحابہ کرام پر بھی فوقیت حاصل تھی۔ فتوے دیتی تھی اور بے شمار احادیث ان سے مروی ہیں۔‬
‫خوش تقریر بھی تھیں۔‬

‫حضرت حفصہ بنت عمر‬


‫تفصیلی مضمون کے لیے حفصہ بنت عمر مالحظہ کریں۔‬

‫حضرت حفصہ بنت عمر‬


‫عمر فاروق کی صاحبزادی تھیں۔ والدہ کا نام زینب بنت مطعون تھا۔ غزوۂ بدر میں حضرت حفصہ کے شوہر شہید ہوئے تو‬
‫آنحضرت سے نکاح ہوا۔ ‪45‬ھ میں مدینہ میں انتقال کیا۔‬

‫حضرت زینب بنت خزیمہ‬


‫تفصیلی مضمون کے لیے زینب بنت خزیمہ مالحظہ کریں۔‬

‫حضرت زینب بنت خزیمہ‬

‫ام المساکین کے والد کا نام خزیمہ تھا۔ ام المساکین کنیت تھی۔ فقراء اور مساکین کے ساتھ فیاضی کرتی تھیں۔ اس لیے‬
‫اس کنیت سے مشہور ہوگئیں۔ پہلے شوہر عبد اللہ بن جحش تھے جو غزوۂ احد میں شہید ہوئے تو آنحضرت صلی اللہ‬
‫علیہ و آلہ و سلم سے نکاح ہوا لیکن صرف دو تین ماہ کے بعد ہی انتقال کیا۔‬

‫حضرت ام سلمہ‬
‫تفصیلی مضمون کے لیے ام سلمہ رضی اللہ عنہا مالحظہ کریں۔‬

‫حضرت ام سلمہ‬

‫کا نام ہند اور کنیت ام سلمہ تھی۔ پہلے ابو سلمہ سے نکاح ہوا تھا۔ اسالم کے ابتدائی دور میں دونوں اسالم الئے تھے۔‬
‫حبشہ اور مدینہ ہجرت بھی کی تھی۔ ابو سلمہ غزوۂ احد میں زخمی ہوئے اور جانبر نہ ہو سکے تو ام سلمہ آنحضرت‬
‫صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے نکاح ہوا۔‬

‫علمی اعتبار سے حضرت عائشہ کے بعد آپ کا نمبر آتا تھا۔ بہت سی احادیث ان سے مروی ہیں۔‬

‫حضرت زینب بنت جحش‬


‫تفصیلی مضمون کے لیے زینب بنت جحش مالحظہ کریں۔‬

‫حضرت زینب بنت جحش کا‬

‫نام زینب اور کنیت ام الحکم تھی۔ والد کا نام جحش بن رباب اور والدہ کا نام امیمہ تھا جو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ‬
‫و سلم کی پھوپھی تھیں۔ اس طرح زینب حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی پھوپھی زاد تھیں۔‬
‫آپ کی دو بیوہ بھابھیاں بھی ازواج مطہرہ تھیں۔ (ام حبیبہ جو عبید اللہ بن جحش کی بیوہ تھیں اور زینب بنت خزیمہ‬
‫جو عبد اللہ بن جحش کی بیوہ تھیں)‬
‫حضرت زینب کا پہال نکاح زید بن حارثہ سے ہوا جو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے آزاد کردہ غالم تھے۔ دونوں کے‬
‫تعلقات خوشگوار نہ رہ سکے اور حضرت زید بن حارثہ نے طالق دے دی زید بن حارثہ کا ذکر مبارک قرآن مجید میں نام‬
‫کے ساتھ آیا ہےاور آپ واحد صحابی رسول ہیں جن کا ذکر قرآن عرفان القرآن میں موجود ہے حضرت زینب سے آپ صلی‬
‫اللہ علیہ و آلہ و سلم نے نکاح کیا۔ ان کا انتقال حضرت عمر فاروق کے زمانۂ خالفت میں ہوا۔‬
‫حضرت جویریہ بنت حارث‬
‫تفصیلی مضمون کے لیے جویریہ بنت حارث مالحظہ کریں۔‬

‫حضرت جویریہ بنت حارث‬

‫بنی مصطلق کے سردار حارث بن ابی ضرار کی بیٹی تھیں۔ حضرت جویریہ کا نکاح مسافع بن صفون سے ہوا تھا۔ جو ان‬
‫کے قبیلے سے تھا۔ لیکن غزوہ مرسیع میں قتل ہو گیا تو مسلمانوں کے ہاتھ آنے والے لونڈی و غالموں میں حضرت جویریہ‬
‫بھی تھیں اور مال غنیمت کی تقسیم میں ثابت بن قیس کے حصے میں آئیں۔‬
‫حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے رقم دے کر آزاد کرایا اور ان سے نکاح کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے نکاح‬
‫کے بعد بنی مصطلق قبیلہ کے دیگر لونڈی غالم بھی آزاد کر دیے۔ حضرت جویریہ کا انتقال ‪50‬ھ ہوا۔‬

‫حضرت ام حبیبہ‬
‫تفصیلی مضمون کے لیے رملہ بنت ابوسفیان مالحظہ کریں۔‬

‫حضرت ام حبیبہ‬

‫کا اصل نام رملہ تھا۔ ابو سفیان بن حرب کی بیٹی تھیں۔ والدہ صفیہ بنت العاص تھیں۔ جو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و‬
‫سلم کی پھوپھی تھیں۔ نکاح عبید اللہ بن جحش سے ہوا اور مسلمان ہوئیں۔ حبشہ ہجرت بھی کی۔ عبید اللہ کا انتقال‬
‫حبشہ میں ہی ہوا۔ عدت کے بعد حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے نجاشی کے پاس عمرو بن امیہ کو نکاح کے پیغام‬
‫کے لیے بھیجا۔ نجاشی نے خود نکاح پڑھایا اور ام حبیبہ مدینہ آگئیں۔ ‪44‬ھ میں انتقال ہوا۔‬

‫حضرت صفیہ بنت حی بن اخطب‬


‫تفصیلی مضمون کے لیے صفیہ بنت حی بن اخطب مالحظہ کریں۔‬

‫حضرت صفیہ بنت حی بن اخطب‬

‫کا اصل نام زینب تھا۔ جو غزوۂ خیبر کے قیدیوں میں سے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حصے میں آئی تھیں جو‬
‫قبیلہ بنو نضیر کے سردار حی بن اخطب کی بیٹی تھیں۔ ان کی ماں بھی رئیس قریظہ کی بیٹی تھیں۔‬

‫ان کی پہلی شادی مشکم القرظی سے ہوئی۔ اس سے طالق کے بعد کنانہ بن ابی الحقیق کے نکاح میں آئیں جو جنگ خیبر‬
‫میں قتل ہوا۔ حضرت صفیہ جنگ میں گرفتار ہو کر آئیں۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے آزاد کر کے نکاح کیا۔‬
‫‪50‬ھ میں انتقال کیا۔‬

‫حضرت میمونہ بنت حارث‬


‫تفصیلی مضمون کے لیے میمونہ بنت حارث مالحظہ کریں۔‬
‫حضرت میمونہ بنت حارث‬

‫کے والد کا نام حارث بن حزن تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے نکاح سے قبل پہلے مسعود بن عمرو سے نکاح‬
‫ہوا۔ ان سے علیحدگی کے ابودھم کے نکاح میں آئیں۔ جن کی ‪7‬ھ میں وفات ہوئی اور ‪7‬ھ میں ہی حضور صلی اللہ علیہ‬
‫و آلہ و سلم سے نکاح ہوا۔ ‪51‬ھ میں انتقال فرمایا۔‬

‫حضرت ماریہ قبطیہ‬


‫تفصیلی مضمون کے لیے ماریہ قبطیہ مالحظہ کریں۔‬

‫بعض روایات کے مطابق حضرت ماریہ قبطیہ کنیزتھیں مگر زیادہ روایات کے مطابق آپ سے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و‬
‫سلم نے شادی کی تھی چنانچہ آپ بھی امہات المؤمنین میں شامل ہیں۔ ابراہیم بن محمد آپ کے بطن سے پیدا ہوئے تھے۔‬

‫حوالہ جات‬

‫‪ .1‬حافظ افروغ حسن‪ ،‬ازواج مطہرات‪ ،‬صفحہ ‪305‬‬

‫اخذ کردہ از «?‪https://ur.wikipedia.org/w/index.php‬‬


‫‪&oldid=4900760‬امہات_المؤمنین=‪»title‬‬

‫آخری ترمیم ‪ 3‬مہینے قبل بدست ‪


Tahir mq‬‬ ‫

You might also like