You are on page 1of 302

‫ف‬

‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪1‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬


‫سرور‬

‫فہرست عناوین‬
‫مقدمہ ‪3..........................................................................................‬‬
‫حمد ‪10..........................................................................................‬‬
‫نعت ‪11..........................................................................................‬‬
‫زمزمہ پردازی عندلیب نغمہ سرا کی ‪13.................................................‬‬
‫کیفیت شہر بے نظیرکی (بیان لکھنٔو) ‪15.................................................‬‬
‫وج ِہ تالیف اس قصٔہ بے نظیر کی ‪30.....................................................‬‬
‫آغاز داستان ‪34................................................................................‬‬
‫َجوالنی َس َمن ِد تیز رفتار ِقلم کی ‪39.........................................................‬‬
‫گرفتار محبت کا ‪51...................................................‬‬
‫ِ‬ ‫وطن آوارہ ہونا نو‬
‫دام سحر کا ‪67........................................................‬‬
‫گرفتار ِ‬
‫ِرہا ہونا اس ِ‬
‫رخصت ہونا جان عالم کا ملکہ نگار سے ‪91............................................‬‬
‫بیا ِن جلسٔہ شادی اُس وطن آوارہ کا ‪109..................................................‬‬
‫خراشی مصائب دیدٔہ روزگار ‪123..........................................‬‬
‫ٔ‬ ‫شرح جگر‬
‫نقل سوداگر کی بیٹی کی ‪129...............................................................‬‬
‫حا ِل ُخسراں مآل مجسٹن کے بیٹے‪ X‬کا ‪132...............................................‬‬
‫عزم وطن شاہ زادٔہ جا ِن عالم کا ‪146......................................................‬‬
‫ِ‬
‫جالل شاہ زادٔہ خجستہ ِخصال ‪153.................................‬‬
‫ِ‬ ‫ب جاہ و‬
‫ُورو ِد موک ِ‬
‫داستان حیرت بیاں ‪157......................................................................‬‬
‫ِ‬
‫فسانٔہ سلطا ِن یمن ‪169........................................................................‬‬
‫ت پُر خوف و خطر میں‪193.........................‬‬ ‫ناقہ بِٹھانا تقدیر کا پھر اُسی دش ِ‬
‫روانہ ہونا شہ زادۂ جا ِن عالم کا اُس دشت سے‪207....................................‬‬
‫ف‬
‫ہرست‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪2‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ت پُر عبرت‪ ،‬جاں سوز‪ ،‬حیرت اَفزا‪ ،‬غم اندوز؛ یعنی سانِحۂ برادرا ِن تَواَم ‪.‬‬
‫حکای ِ‬
‫‪217‬‬
‫ت پُر شکایت چھوٹے بھائی کی ‪221................................................‬‬ ‫حکای ِ‬
‫بیا ِن حال اُس َغریق بحر مالل کا ‪235.....................................................‬‬
‫ب صبا پر ‪248..........................................‬‬
‫پہنچنا شہ زادٔہ واال جاہ کا َمرک ِ‬
‫رو ِد َعسا ِک ِر فیروزی اثر صحرائے ہمیشہ بہارمیں‪254.............................‬‬
‫ُو ٗ‬
‫ب‬
‫قاضی متشرِّ ع اور ُمفتی صاح ِ‬ ‫ٔ‬ ‫ت ہوش رُبا‪ ،‬نقلِ عبرت خیز‪ ،‬حیرت افزا‬ ‫حکایَ ِ‬
‫َورع کی ‪258..................................................................................‬‬
‫اب تماشا ہے نہ سیر ہے‪ ،‬خاتمہ بِالخیر ہے ‪262.......................................‬‬

‫ف‬
‫ہرست‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪3‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫خ‬ ‫مقدمہ‬
‫از ممور اکب رآب ادی‬

‫‪X‬رور تھے‪،‬‬
‫فس‪XX‬انٔہ عج‪XX‬ائب جس کے مص‪XX‬نف م‪X‬رزا رجب علی بی‪X‬گ س‪ؔ X‬‬
‫اردو زبان کی ایک نہایت مشہور و معروف کتاب ہے۔ ہر چند یہ کت‪XX‬اب اُس‬
‫طرز تحریر کا ایک مکمل نمونہ ہے جس کی بنی‪XX‬اد محض آ ُورد اور تص ‪X‬نّع‬
‫پر قائم ہے اور جس کے موضوع میں بھی کوئی خ‪XX‬اص دلکش‪XX‬ی نہیں مگ‪XX‬ر‬
‫آج تک یہ کتاب نہایت مقبول ہے اور باوجود‪ X‬اُن تمام ب‪XX‬اتوں کے ج‪XX‬و بظ‪XX‬اہر‬
‫معائب معلوم ہوتی ہیں‪ ،‬اس کتاب کو نظر انداز نہیں کیا جا س‪XX‬کتا۔ حقیقت یہ‬
‫ہے کہ وہ باتیں جو عام نظروں کو معائب معلوم ہ‪XX‬وتی ہیں ای‪XX‬ک نقّ‪XX‬ا ِد س‪XX‬خن‬
‫کے نزدیک معائب نہیں بلکہ ان میں سے ہر ایک اپنے ان‪XX‬در ای‪XX‬ک ت‪XX‬اریخی‬
‫خصوصیت پنہاں رکھتی ہے۔‬
‫فسانٔہ عجائب کی اص‪XX‬لی اہمیت اردو زب‪XX‬ان کی ت‪XX‬اریخ کے سلس‪XX‬لہ میں‬
‫معلوم ہوتی ہے۔ اس زبان نے موجودہ حالت تک پہنچنے کے ل‪XX‬یے مختل‪XX‬ف‬
‫مدارج طے کیے ہیں اور ان میں ہر درجہ اپنے مقام پر ایک مستقل حی‪XX‬ثیت‬
‫رکھتا ہے اور ارتقائے زبان کا مطالعہ کرنے وال‪XX‬وں کے ل‪XX‬یے بیش از بیش‬
‫دلچسپیوں‪ X‬کا حام‪XX‬ل ہے۔ ہ‪XX‬ر ایس‪XX‬ے عہ‪XX‬د ک‪XX‬و جس کی زب‪XX‬ان گذش‪XX‬تہ عہ‪XX‬د کی‬
‫زبان سے ُم َمیَّز کی جا سکے ارتقا کی ایک کڑی کہ‪XX‬ا جات‪XX‬ا ہے اور ان تم‪XX‬ام‬
‫کڑیوں کے مجموعہ کا نام تاریخ ہے؛ اگر ایک بھی کڑی کھو جائے ی‪XX‬ا اس‬
‫کی بابت پورے حاالت مہیا نہ ہو س‪XX‬کیں ت‪XX‬و ت‪XX‬اریخ ن‪XX‬ا مکم‪XX‬ل رہ ج‪XX‬ائے گی۔‬
‫چنانچہ اردو کی تدریجی ترقیوں کے زم‪XX‬انہ میں ای‪XX‬ک وقت ایس‪XX‬ا بھی گ‪XX‬ذرا‬
‫ہے جب فارسی ک‪X‬ا بہت چرچ‪X‬ا تھ‪X‬ا اور اہ‪X‬ل علم اردو میں تص‪X‬نیف و ت‪X‬الیف‬
‫حتی کہ مراسلت کرنا بھی اپنے لیے ب‪XX‬اعث ل‪XX‬ذت س‪XX‬مجھتے تھے۔ آخ‪XX‬ر جب‬
‫مقفی اور دوسری قس‪XX‬م کی ن‪XX‬ثروں ک‪XX‬و جس‬ ‫ٰ‬ ‫اردو کی جانب میالن ہوا تو نثر‬
‫ٰ‬
‫معری شامل نہ تھی اظہ‪XX‬ار خی‪XX‬ال ک‪XX‬ا وس‪XX‬یلہ ق‪X‬رار دی‪XX‬ا۔ رفتہ رفتہ یہ‬ ‫میں نثر‬
‫ق‬
‫م دمہ‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪4‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫طرز تحریر باوجود نہ‪XX‬ایت مح‪XX‬دود‪ X‬و مص‪XX‬نوعی ہ‪XX‬ونے کے نہ ص‪XX‬رف رائج‬
‫بلکہ مقبول ہو گیا۔ سرور نثر ُمقفّ ٰی کے بہترین لکھنے والے‪ X‬تھے اور فسانٔہ‬
‫عجائب ان کا شہ پارہ خیال کیا جاتا ہے۔ تاریخی حی‪X‬ثیت س‪X‬ے اس کت‪X‬اب کی‬
‫نہایت عزت کی جاتی ہے مگر اس س‪XX‬ے یہ نہ س‪XX‬مجھ لی‪XX‬ا ج‪XX‬ائے کہ ص‪XX‬رف‬
‫یہی ایک سبب اس کے اعزاز ک‪XX‬ا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کت‪XX‬اب ادبی محاس‪XX‬ن‬
‫کا ایک مجم‪XX‬وعہ ہے‪ ،‬جن کی س‪XX‬اری خوبی‪XX‬وں ک‪XX‬و تفص‪XX‬یل کے س‪XX‬اتھ ظ‪XX‬اہر‬
‫کرنے کے لیے ایک مستقل تصنیف کی ضرورت ہے۔‬
‫سرور کے والد کا نام مرزا اص‪XX‬غر علی بی‪XX‬گ تھ‪XX‬ا اور وہ ای‪XX‬ک نہ‪XX‬ایت‬
‫مع‪XX‬زز خان‪XX‬دان کے ای‪XX‬ک ف‪XX‬رد تھے۔ س‪XX‬رور ک‪XX‬ا س‪XX‬نہ پی‪XX‬دائش ؁‪۱۲۰۱‬ھ ی‪XX‬ا‬
‫؁‪۱۲۰۲‬ھ خیال کیا جاتا ہے سرور کے وطن کے متعلق بڑا اختالف ہے۔‬
‫زیادہ لوگوں کا فیصلہ تو یہی ہے کہ سرور لکھن‪XX‬ؤ کے باش‪XX‬ندے تھے مگ‪XX‬ر‬
‫واقعہ اس کے خالف ہے۔ س‪XXX‬رور کی تص‪XXX‬انیف میں اس قس‪XXX‬م کی ش‪XXX‬ہادت‬
‫موجود ہے کہ وہ لکھنؤ کے باشندے نہیں تھے اس لیے ظاہر ہے کہ ان ک‪XX‬ا‬
‫آبائی وطن اکبر آباد تھا۔ چونکہ یہ مقام اس بحث کے ل‪XX‬یے مناس‪XX‬ب نہیں ہے‬
‫اس لیے صرف یہ بتا کر کہ سرور کا وطن آگرہ تھا‪ ،‬یہ بات ختم کی ج‪XX‬اتی‬
‫ہے۔ سرور فارس‪XX‬ی اور ع‪XX‬ربی میں دس‪XX‬تگاہ کام‪XX‬ل رکھ‪XX‬تے تھے اور ان کی‬
‫ت ذوق لکھنؤ کی رنگین و ادبی فضا میں ہوئی تھی۔ شاعری کی ط‪XX‬رح‬ ‫تربی ِ‬
‫س‪XX‬رور ک‪XX‬و خط‪XX‬اطی میں بھی کم‪XX‬ال حاص‪XX‬ل تھ‪XX‬ا اور اس فن میں وہ محم‪XX‬د‬
‫اب‪X‬راہیم کے ش‪X‬اگرد تھے جن ک‪X‬ا ذک‪X‬ر فس‪X‬انٔہ عج‪X‬ائب میں نہ‪X‬ایت ع‪X‬زت کے‬
‫ساتھ کی‪XX‬ا گی‪XX‬ا ہے۔ اس کے عالوہ س‪XX‬رور ک‪X‬و موس‪X‬یقی کے علم و فن دون‪XX‬وں‬
‫شعبوں میں پورا کمال حاصل تھا مگر اس علم پر انھوں نے ک‪XX‬وئی تص‪XX‬نیف‬
‫نہیں چھوڑی۔ فن شعر میں س‪XX‬رور‪ ،‬آغ‪XX‬ا ن‪XX‬وازش حس‪XX‬ین ع‪XX‬رف م‪XX‬رزا خ‪XX‬انی‬
‫متخلص بہ نوازش کے ش‪XX‬اگرد تھے جن ک‪XX‬ا ذک‪XX‬ر فس‪XX‬انٔہ عج‪XX‬ائب میں نہ‪XX‬ایت‬
‫احترام کے ساتھ موجود ہے۔‬
‫سرور لکھن‪XX‬ؤ کے ق‪XX‬دیم ن‪XX‬ثر نگ‪XX‬اروں میں ای‪X‬ک نہ‪XX‬ایت بلن‪XX‬د پ‪XX‬ایہ اس‪XX‬تاد‬
‫سمجھے ج‪XX‬اتے ہیں اور ن‪XX‬ثر مقفّ ٰی کے ب‪X‬ڑے زبردس‪X‬ت م‪X‬اہر تھے۔ غالب‪X‬ا ً یہ‬
‫کہنا مبالغہ نہیں کہ اس طرز کے لکھنے والوں‪ X‬میں کوئی دوسرا نثّار‪ ،‬ایس‪XX‬ا‬
‫پیش نہیں کیا جا سکتا جو سرور سے دعوائے ہمسری رکھتا ہو۔ ایک انسان‬
‫کی حیثیت سے سرور نہایت خوش مزاج‪ ،‬زن‪XX‬دہ دل اور ص‪XX‬حبت پس‪XX‬ند آدمی‬
‫تھے۔ اس کے عالوہ خوش گفتار اور حس‪XX‬ین بھی تھے۔ ان خصوص‪XX‬یات کی‬

‫ق‬
‫م دمہ‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪5‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫بنا پر لوگوں‪ X‬کا ان کی جانب میالن تھا۔ شرف الدین‪ X‬م‪XX‬یرٹھی اور غ‪XX‬الب کے‬
‫ساتھ ان کے خاص تعلقات تھے۔ غ‪XX‬الب نے گل‪XX‬زار س‪XX‬رور پ‪XX‬ر ای‪XX‬ک تبص‪XX‬رہ‬
‫بھی لکھا ہے اور فسانٔہ عجائب کے ذکر میں سرور کو اپنے عہد کا بہترین‬
‫نثر نگار تسلیم کیا ہے۔‬
‫؁‪۱۲۴۰‬ھ میں سرور کانپور میں وارد ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ ن‪XX‬واب‬
‫غازی حیدر کے حکم سے جال وطن ک‪X‬ر کے س‪XX‬رور ک‪X‬و ک‪X‬انپور بھیج‪XX‬ا گی‪XX‬ا‬
‫تھا۔ فسانٔہ عجائب میں‪ ،‬صاف الفاظ میں‪ ،‬کانپور کی ہج‪XX‬و کی گ‪XX‬ئی ہے جس‬
‫سے معلوم ہوتا ہے کہ سرور کو اس مقام سے کس قدر نفرت تھی۔‬
‫فس‪XX‬انٔہ عج‪XX‬ائب س‪XX‬رور نے یہیں تص‪XX‬نیف کی‪XX‬ا اور ای‪XX‬ک قص‪XX‬یدہ ن‪XX‬واب‬
‫غازی الدین‪ X‬حیدر کی شان میں اس امی‪XX‬د پ‪XX‬ر لکھ‪XX‬ا کہ وطن عزی‪XX‬ز ک‪XX‬و واپس‬
‫جانے کی اجازت مل جائے۔ آخر غازی الدین‪ X‬کے مر ج‪XX‬انے کے بع‪XX‬د ای‪XX‬ک‬
‫قصیدہ نواب نصیر الدین‪ X‬حیدر کی شان میں اض‪XX‬افہ کی‪XX‬ا اور مس‪XX‬ودہ‪ X‬لے ک‪XX‬ر‬
‫لکھنؤ آئے۔ ؁‪۱۸۲۴‬ء میں سرور نے اپنی نہایت مشہور و معروف کت‪XX‬اب‬
‫فس‪XX‬انٔہ عج‪XX‬ائب تص‪XX‬نیف کی۔ ؁‪١٨٤٦‬ء میں ان کی زوجہ نے انتق‪XX‬ال کی‪XX‬ا‬
‫والی اودھ نے سرور کو اپنے شعرائے دربار‬ ‫مگر اسی سال واجد علی شاہ ٔ‬
‫میں داخل کر کے پچاس روپے م‪X‬اہوار تنخ‪XX‬واہ مق‪X‬رر ک‪X‬ر دی۔ اس تق‪X‬رر ک‪X‬ا‬
‫باعث بادشاہ کے ایک دوست قطب الدین‪ X‬مفت‪XX‬اح المل‪XX‬ک قطب علی ش‪XX‬اہ تھے‬
‫جن کے ذریعہ سے پہلی مرتبہ سرور نے ت‪XX‬اج پوش‪XX‬ی ک‪XX‬ا قطعہ ت‪XX‬اریخ پیش‬
‫ک‪XX‬ر کے بادش‪XX‬اہ کے م‪XX‬زاج میں درخ‪XX‬ور حاص‪XX‬ل کی‪XX‬ا۔ ؁‪۱۸۴۷‬ء س‪XX‬ے‬
‫؁‪۱۸۵۱‬ء ت‪X‬ک س‪X‬رور نے مختل‪XX‬ف تص‪X‬انیف کیں جن میں “ش‪XX‬ررِ عش‪XX‬ق”‬
‫والی بھوپ‪XX‬ال‬
‫سب سے زیادہ مشہور فسانہ ہے۔ یہ فس‪XX‬انہ ن‪XX‬واب س‪XX‬کندر بیگم ٔ‬
‫کے حکم سے لکھا گی‪XX‬ا۔ ؁‪۱۸۵۶‬ء میں امج‪XX‬د علی خ‪X‬اں رئیس س‪XX‬ندیلہ کی‬
‫فرمائش سے “شگوفٔہ محبت” تص‪XX‬نیف کی گ‪XX‬ئی۔ اس‪XX‬ی س‪XX‬ال اودھ ک‪XX‬ا الح‪XX‬اق‬
‫اور واجد علی شاہ کی جال وطنی عمل میں آئی اور واجد علی شاہ کو کلکتہ‬
‫جانا پڑا۔‬
‫اب سرور پھر بے یار و مدد گار ہوگئے اور ان کی پہلی سی عس‪XX‬رت‬
‫و تن‪XX‬گ دس‪XX‬تی ع‪XX‬ود ک‪XX‬ر آئی۔ چن‪XX‬انچہ س‪XX‬ید قرب‪XX‬ان علی سرش‪XX‬تہ دار مس‪XX‬ٹر‬
‫کارینگی اور منشی شیو نرائن مالزم کمشنریٹ س‪X‬ے انھ‪X‬وں نے م‪X‬دد چ‪X‬اہی۔‬
‫مگر ‪۵۷‬ء کے عذر نے سرور کو اس مدد س‪XX‬ے بھی مح‪XX‬روم ک‪XX‬ر دی‪XX‬ا۔ لیکن‬
‫س‪XX‬رور کی قس‪XX‬مت میں ابھی اچھ‪XX‬ا زم‪XX‬انہ ب‪XX‬اقی تھ‪XX‬ا۔ مہاراج‪XX‬ا ایش‪XX‬ری پرش‪XX‬اد‬

‫ق‬
‫م دمہ‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪6‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫والی بنارس نے ؁‪۱۸۵۹‬ء میں انھیں بن‪XX‬ارس بال لی‪XX‬ا اور بہت‬ ‫نرائن سنگھ ٔ‬
‫ع ّز ت و اقتدار کے ساتھ اپنے یہاں رکھا۔ “گلزار سرور”‪“ ،‬شبستان سرور”‬
‫اور دیگ‪XX‬ر کتب ش‪XX‬عر و ن‪XX‬ثر یہ‪XX‬اں کے قی‪XX‬ام کے زم‪XX‬انے کی تص‪XX‬انیف ہیں۔‬
‫والی سلور نے بھی سرور کو اپنے یہ‪XX‬اں دع‪XX‬وت دی۔‬ ‫مہاراجا شیودان‪ X‬سنگھ ٔ‬
‫مہاراجا پٹیالہ نے ان کی لیاقت ک‪XX‬ا اع‪XX‬تراف ج‪XX‬واہر نگ‪XX‬ار چوڑی‪XX‬وں ک‪XX‬ا ای‪XX‬ک‬
‫جوڑا بھیج کر کی‪XX‬ا۔ س‪XX‬رور نے دہلی‪ ،‬لکھن‪XX‬ؤ‪ ،‬م‪XX‬یرٹھ اور راجپوت‪XX‬انہ ک‪XX‬ا بھی‬
‫سفر کیا تھا۔ اپنے سفر کی تکالیف کا ح‪XX‬ال ای‪XX‬ک خ‪XX‬ط میں درج کی‪XX‬ا ہے ج‪XX‬و‬
‫انش‪XX‬ائے س‪XX‬رور میں موج‪XX‬ود ہے۔ یہ کت‪XX‬اب دلچس‪XX‬پ واقع‪XX‬ات ک‪XX‬ا ای‪XX‬ک نہ‪XX‬ایت‬
‫دلکش مجموعہ ہے جس س‪XX‬ے س‪XX‬رور کی زن‪XX‬دگی کے بہت س‪XX‬ے تفص‪XX‬یالت‬
‫اور معاص‪XX‬رانہ واقع‪XX‬ات پ‪XX‬ر روش‪XX‬نی پ‪XX‬ڑتی ہے۔ ؁‪۱۸۶۳‬ء میں س‪XX‬رور‬
‫آنکھوں کا عالج کرانے کی غرض سے کلکتہ گئے اور وہاں مٹیا ب‪XX‬رج پ‪XX‬ر‬
‫واجد علی شاہ سے مالقات کی۔ مگر وہاں ان کی آنکھوں کو ک‪XX‬وئی فائ‪XX‬دہ نہ‬
‫ہوا اور نا امید ہو کر واپس آنا پڑا۔ آخر لکھنؤ کے کسی مق‪XX‬امی ڈاک‪XX‬ٹر س‪XX‬ے‬
‫آپریشن کرایا۔ اس کے بعد سرور بن‪XX‬ارس گ‪XX‬ئے اور ؁‪۱۲۸۴‬ھ میں غ‪XX‬الب‬
‫کی موت سے ایک سال قبل انتقال کیا۔‬
‫سرور کو لکھنؤ سے نہایت محبت تھی۔ اِس محبت کا اظہ‪XX‬ار اُس ذک‪XX‬ر‬
‫سے بخوبی ہوتا ہے جو “فسانٔہ عجائب” میں لکھنؤ کا کی‪XX‬ا گی‪XX‬ا ہے۔ بن‪XX‬ارس‬
‫کے قیام کے زمانے میں بھی سرور لکھنؤ کو اسی بے تابی سے یاد کرتے‬
‫تھے جس طرح قفس میں ک‪X‬وئی بلب‪X‬ل اپ‪X‬نے آش‪X‬یانٔہ چمن ک‪X‬و ی‪X‬اد ک‪X‬رتی ہے۔‬
‫معلوم ہوت‪XX‬ا ہے کہ اس عہ‪XX‬د میں لکھن‪XX‬ؤ کی محبت ش‪XX‬عرا ک‪XX‬ا تمغ‪XX‬ائے امتی‪XX‬از‬
‫سمجھی جاتی تھی۔ ناسخ اور ناسخ کے شاگرد نواب مہر کے کالم میں بھی‬
‫اس قسم کے اشعار پائے جاتے ہیں۔‬
‫سرور کا بہ‪XX‬ترین کارن‪XX‬امہ جس نے ان کے ن‪XX‬ام ک‪XX‬و ص‪XX‬فحات اردو پ‪XX‬ر‬
‫غیر فانی کر دیا ہے “فسانٔہ عجائب” ہے۔ یہ کتاب اپنے موض‪XX‬وع و اس‪XX‬لوب‬
‫کے اعتب‪XX‬ار س‪XX‬ے فرس‪XX‬ودہ‪ X‬ان‪XX‬داز پ‪XX‬ر لکھی گ‪XX‬ئی ہے اور فارس‪XX‬ی کی ع‪XX‬امۃ‬
‫الورود کہانیوں کے رنگ میں ہے۔ اس کا قصہ محض خیالی ہے اور س‪XX‬حر‬
‫بستہ ص‪XX‬حراؤں‪ ،‬ج‪XX‬ادوگروں کی لڑائی‪XX‬وں اور اس‪XX‬ی قس‪XX‬م کی بہت س‪XX‬ی غ‪XX‬یر‬
‫فطری اور دور از قیاس مہمات کا ذکر کثرت س‪XX‬ے موج‪XX‬ود ہے۔ جہ‪XX‬اں ت‪XX‬ک‬
‫قصہ کا تعلق ہے اس کتاب میں س‪XX‬وائے بچ‪XX‬وں کے‪ ،‬ب‪XX‬ڑوں کے ل‪XX‬یے ک‪XX‬وئی‬
‫مقفی عب‪XX‬ارت اور‬‫ٰ‬ ‫دلچس‪XX‬پی نہیں۔ ب‪XX‬ڑوں کی دلچس‪XX‬پی ص‪XX‬رف اس کی زب‪XX‬ان‪،‬‬

‫ق‬
‫م دمہ‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪7‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫دیگر خصوصیات تک‪ ،‬جو بے ش‪XX‬مار ہیں‪ ،‬مح‪XX‬دود‪ X‬ہے۔ لکھن‪XX‬ؤ کے رس‪XX‬م و‬
‫رواج اور معاشرت کی جو تصویریں فسانٔہ عجائب میں مل‪XX‬تی ہیں‪ ،‬دوس‪XX‬ری‬
‫جگہ دستیاب نہیں ہوتیں۔ سرور کا طرز تحریر اپنے رنگ میں نہایت مکمل‬
‫ہے۔ گو یہ طرز نہایت مص‪XX‬نوعی ہے اور اس میں علمی تص‪XX‬انیف برداش‪XX‬ت‬
‫کرنے کی صالحیت نہیں‪ ،‬مگر اس ط‪XX‬رز کے مح‪XX‬دود دائ‪XX‬رے کے ان‪XX‬در رہ‬
‫کر بھی سرور نے فصاحت و بالغت کے دری‪XX‬ا بہ‪XX‬ا دیے ہیں۔ بعض مقام‪XX‬ات‬
‫پر ایسی ایسی خوبیاں پیدا ہو گئی ہیں جن کو دیکھ کر حیرت ہ‪XX‬وتی ہے اور‬
‫سرور کی استادی کا قائل ہ‪X‬و جان‪X‬ا پڑت‪X‬ا ہے۔ مگ‪X‬ر یہ رن‪X‬گ اس زم‪XX‬انے کی‬
‫ض‪XX‬روریات کے من‪XX‬افی ہے۔ پہلے زم‪XX‬انہ میں اس قس‪XX‬م کی ن‪XX‬ثر ج‪XX‬و فارس‪XX‬ی‬
‫الفاظ اور تراکیب سے مزین نہ ہو نف‪XX‬رت کی نظ‪XX‬ر س‪XX‬ے دیکھی ج‪XX‬اتی تھی۔‬
‫مگ‪XX‬ر غ‪XX‬الب نے اس ج‪XX‬ال س‪XX‬ے نکل‪XX‬نے کی کوش‪XX‬ش کی اور اس کی ج‪XX‬رات‬
‫نہایت قابل تحسین ہے۔‬
‫فسانٔہ عجائب کا ابتدائی حصہ نہایت دلچس‪XX‬پ ہے اس ل‪XX‬یے کہ اس میں‬
‫اس زمانہ کی لکھنؤ کی زندگی کا ح‪XX‬ال درج ہے اور وہ‪XX‬اں کے میل‪XX‬وں اور‬
‫ادبی و دیگر تفریحات کا ذکر موجود ہے۔ سرور کی ایک یہ بات قابل توجہ‬
‫ہے کہ ان کے یہ‪XX‬اں انس‪XX‬انوں ک‪XX‬ا ذک‪XX‬ر نہیں بلکہ اش‪XX‬یا ک‪XX‬ا ذک‪XX‬ر ہے۔ ان کی‬
‫تصویریں اصلی نہیں بلکہ خیالی ہیں‪ ،‬یہ خصوصیت ذکر لکھنؤ میں بدرجہ‬
‫اتم موجود ہے۔‬
‫سرور اپنے ہی اسلوب تحریر کے ج‪XX‬ال میں گرفت‪XX‬ار ہ‪XX‬و ک‪XX‬ر رہ گ‪XX‬ئے۔‬
‫مقفی کی دشواریاں حد سے زیادہ ہیں۔ اس لیے زب‪XX‬ان کی خ‪XX‬اطر‪ ،‬قص‪XX‬ہ‬ ‫ٰ‬ ‫نثر‬
‫کو قربان کرنا پڑتا تھا۔ ایک ط‪XX‬رف ت‪XX‬و ان دش‪XX‬واریوں‪ X‬ک‪XX‬ا س‪XX‬امنا تھ‪XX‬ا جن ک‪XX‬ا‬
‫مقابلہ کرنا دشوار تھا۔ دوسری طرف ان کا ترک کر دینا مقابلہ سے دش‪XX‬وار‬
‫تر تھا۔ اس لیے چار و نا چار ان کا مقابلہ کرن‪XX‬ا ہی پ‪X‬ڑا اور جس ق‪XX‬در ممکن‬
‫ہوا‪ ،‬دلچسپ بنا کر پیش کیا گیا۔ سرور کی تحریر میں عام طور پر روزمرہ‬
‫کا لطف نہیں۔ قافیہ کی قید عبارت کی سالست کو غ‪XX‬ارت ک‪XX‬ر دی‪XX‬تی ہے اور‬
‫توجہ محض عبارت کی پیچیدگیوں میں گم ہ‪XX‬و ک‪XX‬ر رہ ج‪XX‬اتی ہے۔ لکھن‪XX‬ؤ کی‬
‫محبت میں سرور نے میر اَ ّمن پر حملہ کر دی‪XX‬ا ہے ج‪XX‬و ای‪XX‬ک نامناس‪XX‬ب ب‪XX‬ات‬
‫ہے۔ اس قسم کی کہانیوں میں کیریکٹر ک‪XX‬ا وج‪XX‬ود عنق‪X‬ا ہوت‪XX‬ا ہے مگ‪XX‬ر فس‪XX‬انٔہ‬
‫عجائب میں ملکہ مہر نگ‪X‬ار ک‪X‬ا کیریک‪XX‬ٹر محبت‪ ،‬وف‪XX‬ا داری‪ ،‬ج‪X‬رات‪ ،‬ذہ‪X‬انت‬
‫اور ع‪XX‬زم و اس‪XX‬تقالل کے اعتب‪XX‬ار س‪XX‬ے نہ‪XX‬ایت ممت‪XX‬از حی‪XX‬ثیت رکھت‪XX‬ا ہے۔‬

‫ق‬
‫م دمہ‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪8‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫انگریزی کے بہت سے الفاظ جا بجا استعمال کیے گئے ہیں ج‪XX‬و غالب ‪X‬ا ً س‪XX‬ب‬
‫سے پہلے اردو میں داخل ہ‪X‬وئے۔ دنی‪X‬ا کی ناپائی‪X‬داری کے متعل‪X‬ق ج‪X‬و خطبہ‬
‫بندر کی زبان س‪XX‬ے بی‪XX‬ان کرای‪XX‬ا ہے وہ نہ‪XX‬ایت مع‪XX‬نی خ‪XX‬یز‪ ،‬پ‪XX‬ر اث‪XX‬ر اور بلن‪XX‬د‬
‫مرتبہ چ‪XX‬یز ہے۔ س‪XX‬رور کی تقلی‪XX‬د میں دو کت‪XX‬ابیں اور بھی لکھی گ‪XX‬ئیں۔ ای‪XX‬ک‬
‫س‪XX‬خن دہل‪XX‬وی نے‬‫ؔ‬ ‫جس کا نام “سروش سخن” ہے سید فخر الدین حسین خان‬
‫؁‪۱۸۶۰‬ء میں لکھی اور اس میں س‪XX‬ر س‪XX‬ید پ‪XX‬ر تمس‪XX‬خر ک‪XX‬رنے کی بھی‬
‫کوشش کی گئی۔ دوسری “طلسم حیرت” ہے جسے محمد جعفر علی ش‪XX‬یون‬
‫لکھنوی نے ؁‪۱۸۷۲‬ء میں لکھا ہے‪ ،‬اس میں سرور اور لکھنؤ کی عزت‬
‫و اقتدار کو برقرار رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔‬
‫؁‪۱۸۴۷‬ء میں سرور نے “سرور سلطانی” لکھی جو شمشیر خ‪XX‬انی‬
‫کا ترجمہ ہے۔(‪ )١‬اس کتاب میں فردوسی کے شاہنامہ کو مختص‪XX‬ر ط‪XX‬ور پ‪XX‬ر‬
‫فسانٔہ عجائب کے ط‪XX‬رز میں لکھ‪XX‬نے کی کوش‪XX‬ش کی گ‪XX‬ئی ہے‪ ،‬ح‪XX‬االنکہ یہ‬
‫طرز تاریخی واقعات لکھنے کے ل‪XX‬یے نہ‪XX‬ایت ن‪XX‬اموزوں ہے۔ اس کت‪XX‬اب میں‬
‫ایک مقام نہایت دلچسپ ہے جو ہندوستان کی تعریف میں لکھ‪XX‬ا گی‪XX‬ا ہے اور‬
‫اس س‪XXX‬ے حب وطن کی ب‪XXX‬و آتی ہے۔ ؁‪۱۸۵۱‬ء میں س‪XXX‬رور نے ای‪XXX‬ک‬
‫دوسری کت‪XX‬اب جس ک‪XX‬ا ن‪XX‬ام “ش‪XX‬رر عش‪XX‬ق” ہے‪ ،‬تص‪XX‬نیف کی۔ اس میں ای‪XX‬ک‬
‫واقعہ جو بھوپال کے کسی صحرا میں پیش آی‪XX‬ا‪ ،‬درج ہے۔ س‪XX‬ارس ک‪XX‬ا ای‪XX‬ک‬
‫جوڑا جو باہمی محبت کے لیے مشہور ہے ایک جنگل میں پھر رہا تھا۔ ن‪XX‬ر‬
‫کو کسی نے مار ڈاال۔‪ X‬مادہ نے یہ دیکھ کر لکڑیاں جمع ک‪XX‬ر کے ان میں آگ‬
‫لگا دی اور خود بھی ستی ہو گئی۔‬
‫؁‪۱۸۵۱‬ء میں ایک دوسری کہ‪XX‬انی “ش‪XX‬گوفہ محبت” ن‪XX‬اظم اودھ کی‬
‫فرمائش سے لکھی گ‪XX‬ئی۔ اس میں مہ‪XX‬ر چن‪XX‬د کھ‪XX‬تری کی پ‪XX‬رانی کہ‪XX‬انی ن‪XX‬ئے‬
‫لب‪XX‬اس میں پیش کی گ‪XX‬ئی ہے۔ اس میں واج‪XX‬د علی ش‪XX‬اہ کی جال وط‪XX‬نی اور‬
‫کلکتہ کے سفر کا حال بھی درج ہے۔ بنارس میں س‪XX‬رور نے گل‪XX‬زار س‪XX‬رور‬
‫مرتب کی ج‪XX‬و فارس‪XX‬ی کی ح‪XX‬دائق العش‪XX‬اق ک‪XX‬ا ت‪XX‬رجمہ ہے۔ اس میں عش‪XX‬ق و‬
‫روح کے مناقشے اور روح کی فوقیت ک‪X‬ا ذک‪XX‬ر ہے۔ اس کت‪X‬اب ک‪XX‬ا موض‪XX‬وع‬
‫مذہبی ہے مگر سرور کے اصلی رنگ میں لکھی گئی ہے۔‬
‫مقفی زبان اور ق‪XX‬دیم‬‫ٰ‬ ‫ایک صحیفہ میں غالب پر تبصرہ ہے اور یہ بھی‬
‫مشرقی تبصرہ نگاروں کے انداز پر ہے۔ دوسری مشہور کتاب شبستان ہے‬
‫‪١)١‬۔محققین سرور سلطانی کو شمشیر‪ X‬خانی کا ترجمہ تسلیم نہیں کرتے۔ (‪)Yethrosh‬‬

‫ق‬
‫م دمہ‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪9‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫لیلی س‪XX‬ے ملخص کی گ‪XX‬ئی ہے۔ یہ بہت رنگیں و مرص‪XX‬ع کت‪XX‬اب ہے‬ ‫جو الف ٰ‬
‫اور اس میں جا بجا اش‪XX‬عار ک‪XX‬ا اس‪XX‬تعمال ہے ج‪XX‬و اس‪XX‬ے اور بھی دلکش بنات‪XX‬ا‬
‫‪X‬دہ شہنش‪XX‬اہ ای‪XX‬ڈورڈ ہفتم) کی‬‫ہے۔ سرور کا ایک ص‪XX‬حیفہ ش‪XX‬ہزادہ ای‪XX‬ڈورڈ (بع‪ٗ X‬‬
‫ش‪XX‬ادی کی مبارکب‪XX‬اد پ‪XX‬ر ہے۔ اس میں برط‪XX‬انوی حک‪XX‬ومت کی برک‪XX‬ات نہ‪XX‬ایت‬
‫پس‪XX‬ندیدہ الف‪XX‬اظ میں درج کی گ‪XX‬ئی ہیں۔ س‪XX‬رور کے خط‪XX‬وط بھی ج‪XX‬و انش‪XX‬ائے‬
‫مقفی عبارت میں ہیں۔‬
‫ٰ‬ ‫سرور کے نام سے طبع ہوئے ہیں‬
‫قدیم رنگ کے ای‪XX‬ک مش‪XX‬ہور انش‪XX‬ا پ‪XX‬رداز کی حی‪XX‬ثیت س‪XX‬ے س‪XX‬رور کی‬
‫عظمت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اپنے مخصوص دائرہ عمل میں سرور‬
‫ایک ممتاز شخصیت کا مالک ہے اور اس کا مرتبہ کسی دوس‪XX‬رے س‪XX‬ے کم‬
‫مقفی طرز عبارت جو پیچیدہ فقروں‪ ،‬مص‪XX‬نوعی ترکیب‪XX‬وں اور‬ ‫ٰ‬ ‫نظر نہیں آتا۔‬
‫فارس‪XX‬ی کے متعل‪XX‬ق و غ‪XX‬یر م‪XX‬انوس الف‪XX‬اظ س‪XX‬ے ل‪XX‬بریز ہوت‪XX‬ا ہے کاروب‪XX‬اری‬
‫زمانے میں پسند نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے اس کا م‪XX‬تروک ہون‪XX‬ا الزمی ہے‬
‫مگر اس کے متروک ہونے پر سرور کی شہرت اور کمال انشا پردازی پ‪XX‬ر‬
‫جو مستقل اور غیر فانی چیزیں ہیں کوئی اثر نہیں پڑت‪XX‬ا۔ س‪XX‬رور نے پ‪XX‬رانے‬
‫ہتھیار کا استعمال نہایت خوبی کے ساتھ کیا اور ایسے قوی اثرات چھوڑے‬
‫ہیں جن کا محو کرنا نا ممکنات سے ہے۔ لکھنؤ‪ ،‬ارباب لکھنؤ اور معاشرت‬
‫لکھنؤ کے جو م‪XX‬رقعے س‪XX‬رور نے چھ‪XX‬وڑے ہیں وہ مس‪XX‬تقل یادگ‪XX‬ار ہیں ج‪XX‬و‬
‫اصلی مٹ جانے کے بعد بحمد ہللا آج تک قائم ہیں اور انشاء ہللا ہمیش‪XX‬ہ ق‪XX‬ائم‬
‫رہیں گی۔ س‪XX‬رور کی ش‪XX‬ہرت انش‪XX‬ا پ‪XX‬ردازی نے ان کی ش‪XX‬اعری اور خ‪XX‬وش‬
‫نویسی کی شہرت کو گھن لگا دیا اور یہی حال موسیقی کا ہوا۔ ان کا دی‪XX‬وان‬
‫تو اب دستیاب نہیں ہوتا مگر جستہ جستہ اشعار اور غ‪XX‬زلیں خ‪XX‬ود ان ہی کی‬
‫تص‪XX‬انیف ن‪XX‬ثر اور مختل‪XX‬ف گلدس‪XX‬توں‪ X‬میں نظ‪XX‬ر آ ج‪XX‬اتی ہیں جن س‪XX‬ے ان کی‬
‫شاعرانہ حیثیت معلوم ہو جاتی ہے۔ فی الجملہ سرور ایک بلند شخص‪XX‬یت ک‪XX‬ا‬
‫مالک تھ‪XX‬ا اور اردو علم ادب کی ت‪XX‬اریخ میں اس ک‪XX‬ا ن‪XX‬ام زریں ح‪XX‬روف س‪XX‬ے‬
‫ثبت ہے۔‬

‫س‪XXXX‬ید محم‪XXXX‬د محم‪XXXX‬ود‬


‫مخمور اکبر آبادی‬ ‫رضوی‬
‫بی۔ اے۔ ایل۔ ایل۔ بی‬
‫‪ ۷‬مارچ ؁‪۱۹۲۸‬ء‬

‫ق‬
‫م دمہ‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪10‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫حمد‬
‫﷽‬
‫ن ال ْمَــــآء ِ بَشَر ًا فَجَعَلَه ٗ نَس َبًا َوّصِہْرًاؕ وَک َانَ ر َُب ّ َ‬
‫ك قَدِیْر ًا۝‬ ‫ق مِ َ‬ ‫ا ْلحم َْد ُ لِل ّٰہ ِ ال َ ّذ ْ‬
‫ِي خ َل َ َ‬
‫لّ َو َعال‪ ،‬ص‪XX‬انِ ِع بے چ‪XX‬ون و‬ ‫خالق اَرض و َس ‪X‬ما‪َ ،‬ج َ‬
‫ِ‬ ‫وار حمد و ثنا‬ ‫سزا ِ‬
‫چمن دنی‪XX‬ا‬‫ِ‬ ‫چرا ہے‪ ،‬جس نے رنگِ بے ثَباتی سے‪ ،‬بہ ایں رنگ‪XX‬ارنگی‪ ،‬تختٔہ‬ ‫ِ‬
‫‪X‬ولہ‬‫رس باغب‪XX‬ان و بیم ص‪XX‬یاد‪َ ،‬ول‪َ X‬‬ ‫پُر از اللہ و گل جُزو ُکل بنایا۔ اور باوجو ِد تَ ِ‬
‫‪X‬وق‬
‫عاشق ب‪XX‬ا وف‪XX‬ا و معش‪ِ X‬‬‫ِ‬ ‫دام محبت میں پھنسایا۔ اور‬ ‫ُخ ُگل بلبل کو دے کر ِ‬ ‫ر ِ‬
‫ب ِگل سے خمیر کر کے‪ ،‬پردہ غیب سے بہ عرصٔہ ش‪XX‬ہود‬ ‫پُر دغا کو ایک آ ِ‬
‫انس‪X‬ان ض‪X‬عیف بُنی‪X‬ان ک‪X‬و‬ ‫ِ‬ ‫الیا۔ ایک خلقت سے دو طرح کا جل‪X‬وہ دکھای‪X‬ا اور‬
‫اشرف المخلوقات فرمایا۔‬
‫گل رعنا‬ ‫گوش ِ‬
‫ِ‬ ‫بلبل شیدا‬
‫ُسن بُتاں بخدا شیفتگی کا بہانہ ہے۔ نالٔہ ِ‬ ‫جلؤہ ح ِ‬
‫کا ت‪XX‬رانہ ہے۔ اُس کی ن‪XX‬یرنگیوں کے مش‪XX‬ہور فس‪XX‬انے ہیں‪ ،‬ہم اس کی ق‪XX‬در ِ‬
‫ت‬
‫کا ِملہ کے دیوانے ہیں۔ صفت اس کی مح‪XX‬ال ہے‪ ،‬زب‪XX‬ان اس تقری‪XX‬ر س‪XX‬ے الل‬
‫صادق یہ فرمائے‪ ،‬دوسرا اِس ُعہدے سے کب‬ ‫ؑ‬ ‫ہے۔ جس کی شان میں مخبر‬
‫بَر آئے‪ :‬م َا ع َرَفنَاك ح ََقّ م َعرِفَت ِك۔‬

‫حمد‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪11‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫نعت‬
‫مج ب ی‪،‬‬
‫رسول ت‬
‫ِ‬ ‫ت‬‫وادی نع ِ‬
‫ٔ‬ ‫ِعناں تابِی اَشہ ِ‬
‫ب خامہ‬
‫وار اُلوف تَ ِحیَّت و ثنا میں‬
‫صطفی سزا ِ‬
‫ٰ‬ ‫محم ِ‪X‬د ُم‬

‫خالق ِجن و بَ َشر‪ ،‬حاکم قض‪XX‬ا و قَ‪َ X‬در‪ ،‬مب‪ِ X‬د ِء ش‪XX‬ام‪ ،‬طال ِع س‪XX‬حر‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫بع ِد حم ِد‬
‫نوع ب‪XX‬نی آدم کی‬ ‫بہترین عالَم‪ ،‬برگزیدہ ِ‬ ‫ِ‬ ‫نعت سی ِد کائنات‪ ،‬خالصہ موجودات‪،‬‬
‫ہے؛ جس کے چ‪XX‬راغ ہ‪XX‬دایت کی روش‪XX‬نی س‪XX‬ے ت‪XX‬یرہ بخت‪ ،‬گم گش‪XX‬تٔہ ک‪XX‬وچٔہ‬
‫ضاللت بہ راہ راست آئے۔ بہ تَوفیق رفیق اور مدارج تحقیق کیا کیا مرت‪XX‬بے‬
‫فاس ‪X‬د‪،‬‬ ‫عم ِ‬ ‫فہم ن‪XX‬اقص کی کجی اور ز ِ‬ ‫نح ِرف کور باطنوں کو ِ‬ ‫بلند پائے۔ اور ُم َ‬
‫حکم‬
‫ِ‬ ‫وہم باطل نے کیس‪XX‬ے کیس‪XX‬ے روز س‪XX‬یاہ دکھ‪XX‬ائے۔ اس کے ح‪XX‬ق میں یہ‬ ‫ِ‬
‫ح‪XX‬ق آی‪XX‬ا ہے‪ ،‬بہ چش‪Xِ X‬م غ‪XX‬ور دیکھ‪XX‬و ت‪XX‬و‪ ،‬کس‪XX‬ی اور نے ایس‪XX‬ا رتبہ رفی‪XX‬ع اِس‬
‫خاکدان پست بنیاد میں پایا ہے‪:‬لَول َاك َ لَمَا خ َلَقتُ الاَفلَاك۔‬
‫ِ‪X‬‬
‫ت ک‪XX‬ریم‪ ،‬احم‪ِ X‬د بے میم‪،‬‬ ‫سر حلقہ اَولین‪ ،‬خ‪XX‬ات ُم المرس‪XX‬لین‪ ،‬مظہ‪XX‬ر ص‪XX‬نع ِ‬
‫الطّاھرِین و َ اَصحَابِه ِ الم ُک َ َرّم ِین و َ َس َل ّم۔‬
‫مصطفی صَلَی اللہ ُ عَلَیه ِ و َ آلِه ِ َ‬
‫ٰ‬ ‫شفیع عرصٔہ جزا محمد‬ ‫ِ‬
‫کوئی شاعر اس کی شان میں کہتا ہے‪ ،‬ال اَعلَم‪:‬‬

‫ہر چند کہ آخر بہ ظہ‪XX‬ور آم‪XX‬دہ‪X‬‬ ‫پیش از ہمہ ش‪X‬اہان غی‪X‬ور آم‪X‬دہ‬
‫دی‪XXX‬ر آم‪XXX‬دہ‪ ،‬ز را ِہ دور آم‪XXX‬دہ‬ ‫اے ختم رسل! قرب تو معلومم‬
‫شد‬

‫ن‬
‫عت‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪12‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ت با برکات زب‪XX‬ان پ‪XX‬ر‬ ‫ت ذا ِ‬
‫صفا ِ‬
‫ت خاک کا کیا فہم و اِدراک‪ ،‬جو ِشمہ ِ‬ ‫اس ُمش ِ‬
‫الئے‪ ،‬جو َعجز میں در نہ آئے۔ کام و زباں ناکامی سے فوراً جل جائے۔‬
‫‪X‬تی‪ ،‬خالص‪XX‬ہ‬ ‫‪X‬دان الف‪ٰ X‬‬ ‫ت امیر المومنین‪ ،‬اما ُم المتقین‪ ،‬یَ َّکہ ِ‬
‫تاز می‪ِ X‬‬ ‫اور منقب ِ‬
‫ك‬
‫ك لَحم ِی و َ دَم ُ َ‬‫مضمون سورہ ھل اَتی ٰ یہی کافی ہے جسے پیمبر نے کہا ہے‪:‬لَحم ُ َ‬
‫دَمِی۔ عَلِــ ّيٌ م ِنـّـِي و َ اَن َا م ِنه ُ۔‬
‫اور مدح اہل بیت رسالت کہ ِوال اُن کی‪ ،‬ایمان کی دلیل ہے اور محبت‬
‫ان کی‪ ،‬ہر فرد بشر کو واجب بہ ایں حدیث جلیل ہے‪ ،‬حدیث‪:‬‬
‫ل اھ ِل بَیتِی کَمَث َ ِل َسف ِینَة ِ نوح‪ ،‬م َن رَکَب َھا نَجی وم َن ت ََخل ّ َف ع َنها غ َرَقَ و َھوی۔‬
‫م َث َ ُ‬
‫ٰ‬ ‫ٰ‬

‫ن‬
‫عت‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪13‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫زمزمہ پردازی عندلیب نغمہ سرا کی‬


‫گلشن حال سلطان ابو المظفر‪ ،‬شا ِہ زمن‪ ،‬قُباد شوکت‪،‬‬
‫ِ‬
‫دودمان سعادت میں‬
‫ِ‪X‬‬ ‫ث‬
‫وار ِ‬

‫والی‬
‫‪X‬دح ٔ‬‫پس از حم ِد خدا و نعت سرور انبی‪XX‬ا‪ ،‬الزم و ض‪XX‬رور ہے کہ م‪ِ X‬‬
‫ملک بیان کرے۔ ق َولُه ُ تَعالی‪َ:‬أ طِیع ُوا ْ الله َ وََأ طِیع ُوا ْ الرّسُو َل وَُأ وْل ِی الَأ ْمر ِ م ِنک ُ ْم۝ اگرچہ‬
‫ض بیاں الئے تو “چھوٹا منہ بڑی بات” تمام‬ ‫عر ِ‬ ‫ت شاہ گدا کی زبان بہ َم ِ‬ ‫صف ِ‬
‫ت گ‪XX‬رامی اس کی‪ ،‬وس‪XX‬یلہ‬ ‫‪X‬یف ذا ِ‬
‫‪X‬ام ن‪XX‬امی‪ ،‬توص‪ِ X‬‬ ‫کائنات کہ‪XX‬نے لگے‪ ،‬مگ‪XX‬ر ن‪ِ X‬‬
‫تَوقیر اس تحریر کا اور ِمفتاح باب اس پریشاں تقریر ک‪XX‬ا ج‪XX‬ان ک‪XX‬ر‪ِ ،‬ش‪X‬مہ از‬
‫شمائل و ذرہ از خورشی ِد َخصائل رقم کرتا ہوں۔‬
‫شا ِہ َکیواں بارگاہ‪ ،‬بلند مرتبہ‪ ،‬عالی جاہ‪ ،‬س‪XX‬رحلقہ ش‪ِ X‬‬
‫‪X‬اہان واال تَب‪XX‬ار‪َ ،‬جم‬
‫سلیمان اقتدار‪ ،‬کشور گیر‪ُ ،‬ملک ِستاں‪َ ،‬خدیو گیہاں‪ ،‬ابو‬ ‫ِ‬ ‫شوکت‪ ،‬فَریدوں فَر‪،‬‬
‫المظفر‪ُ ،‬م ِعز الدین‪ ،‬شا ِہ َز َمن غازی الدین حیدر بادشاہ خلد اللہ ملکه و سلطنته‬
‫وأیدہ ُ اللہ بالنصر والظفر ج َ ّل جلاله ٗ۔‬
‫ت بزم اس کی افشا کروں‪ ،‬ص‪XX‬فحہ دنی‪XX‬ا پ‪XX‬ر نہ‬ ‫اگر معرکہ رزم یا صحب ِ‬
‫مثل پیر زال لرزاں اور وقت سخا‬ ‫دم رزم رستم و سام و نریمان ِ‬ ‫لکھ سکوں۔‪ِ X‬‬
‫اور عطائے زر و مال حاتم کے ہاتھ میں کاسہ سوال۔ ب‪XX‬زم ط‪XX‬رب میں زہ‪XX‬رہ‬
‫ہنگام عتاب و خشم م‪XX‬ریخ‬ ‫ِ‬ ‫سرگرم نغمہ پردازی و َعربدہ سازی۔‬ ‫ِ‬ ‫اور مشتری‬
‫ادنی عنایت ہے۔ بیت‪:‬‬ ‫مستعد جالدی و بیدادی۔ یہ ٰ‬

‫کہ گ‪XXX‬رم ش‪XXX‬د ہمہ بنگ‪XXX‬الہ‪،‬‬ ‫چناں بموسم سرما دوشالہ ہا‬
‫س‪XXXXXXX‬رد ش‪XXXXXXX‬د کش‪XXXXXXX‬میر‬ ‫بخش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ید‬

‫نغ‬
‫زمزمہ پردازی ع ن دلی ب مہ سرا کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪14‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫بس کہ س‪XX‬حاب بخش‪XX‬ش اس بح‪XX‬ر عط‪XX‬ا ک‪XX‬ا روز و ش‪XX‬ب م‪XX‬زرعۂ کہ و ِمہ پ‪XX‬ر‬
‫بارش رکھتا ہے‪ ،‬شہر میں سالہا کان مشتاق سائل کی صدا کا اور دیدہ ندیدہ‬
‫اج فیض دن رات بہت‪XX‬ا ہے۔ ع‪XX‬دل یہ کہ‬ ‫ت گ‪XX‬دا ک‪XX‬ا رہت‪XX‬ا ہے۔ بح‪XX‬ر م ‪ّ X‬و ِ‬ ‫ص‪XX‬ور ِ‬
‫ہاتھی‪ ،‬چیونٹی سے ڈرتا ہے۔ شیر‪ ،‬بکری کی اطاعت کا دم بھرتا ہے۔ بچشم‬
‫اس کے عہد دولت میں ہ‪XX‬زاروں نے دیکھ‪XX‬ا ہے‪ :‬بک‪XX‬ری ش‪XX‬یر کے بچے ک‪XX‬و‬
‫ِش‪XX‬یر پالتی تھی‪ ،‬کن‪XX‬ار میں ش‪XX‬فقت س‪XX‬ے س‪XX‬التی تھی۔ ب‪XX‬از ت‪XX‬یز پ‪XX‬رواز بچٔہ‬
‫ُکنجشک ک‪XX‬ا َدم س‪XX‬از اور نگہب‪XX‬اں۔ بلی کی ع‪XX‬ادت جبلّی یہ کہ کب‪XX‬وتر س‪XX‬ے‬
‫بندی‬
‫روزن ہر خانہ سے مسدود۔‪ X‬شحنہ داد رخنہ ٔ‬ ‫ِ‬ ‫دل اندوہ ناک‬ ‫ہراساں۔ دو ِ‪X‬د ِ‬
‫تعالی اس امیدگاہ عالم اور عالمیاں کو اپنے حفظ و امان‬ ‫ٰ‬ ‫فساد کو موجود۔‪ X‬ہللا‬
‫میں سالمت رکھے۔ دولت خواہ اس واال جاہ کے بہ عیش و شادی م‪XX‬دام اور‬
‫ب ُذو المنَن‪ ،‬بہ‬
‫‪X‬ق ر ِ‬
‫‪X‬ار آالم رہیں‪ ،‬بہ ح‪ِ X‬‬
‫دشمن رو سیاہ بہ رنج ن‪XX‬امرادی گرفت‪ِ X‬‬ ‫ِ‬
‫تص ّدق پنجتن۔‬

‫نغ‬
‫زمزمہ پردازی ع ن دلی ب مہ سرا کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪15‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫کیفیت شہر بے نظیرکی (بیان لکھنٔو)‬


‫مورخ دلپذیر‪ X‬کی‪ ،‬کیفیت شہر بے نظیر کی‬
‫ِ‬ ‫تقریر‬
‫رموز سخن‬
‫ِ‬ ‫واقفان‬
‫ِ‬ ‫ت کاملینِ علم و فن‪،‬‬ ‫ذکر صنع ِ‬
‫ِ‬
‫طرز یادگار‪X‬‬
‫ِ‬ ‫اہل حرفہ‪ ،‬دکان‪ X‬دار بہ‬
‫و تذکرہ ِ‬
‫یہ پُنبہ َدہاں‪ ،‬ہیچمداں‪ ،‬مح‪X‬رّر داس‪XX‬تاں‪ ،‬مقلّ‪XX‬د گذش‪XX‬تگاں‪ ،‬س‪XX‬راپا قص‪XX‬ور‬
‫مرزا رجب علی‪ ،‬تخلص سرور‪ ،‬مت‪XX‬وطن ِخطٔہ بے نظ‪X‬یر‪ ،‬دل پ‪XX‬ذیر‪ ،‬رش‪X‬ک‬
‫باش‪X‬ندے یہ‪XX‬اں کے‬ ‫گلشن ِجناں‪َ ،‬مس‪َ X‬ک ِن ح‪XX‬ور و ِغلم‪XX‬اں۔ ج‪XX‬ائے م‪ِ X‬‬
‫‪X‬ردم خ‪XX‬یز‪ِ ،‬‬ ‫ِ‬
‫‪X‬ر َغ‪XX‬ور س‪XX‬ے اِس ش‪XX‬ہر ک‪XX‬و‬
‫ذکی‪ ،‬فہیم‪ ،‬عقل کے تیز۔ اگر دیدٔہ انص‪XX‬اف و نظ‪ِ X‬‬
‫دیکھے تو جہان کی دید کی حسرت نہ رہے‪ ،‬ہر بار یہ کہے‪ ،‬شعر‪:‬‬
‫س‪XXX‬نا‪ِ ،‬رض‪XXX‬واں بھی جس ک‪XXX‬ا‬
‫خوش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ہ چیں ہے‬
‫وہ بے ش‪XXX‬ک لکھن‪XXX‬ؤ کی‬
‫ہے‬ ‫َزمیں‬ ‫سر‬

‫سُبح َانَ اللہ ِ و َ ب ِح َمدِہ ! عجب شہر گلزار ہے۔ ہر گلی دلچسپ؛ جو کوچہ‬
‫ہے‪ ،‬باغ و بہار ہے۔ ہر ش‪XX‬خص اپ‪XX‬نے ط‪XX‬ور ک‪XX‬ا ب‪X‬ا َوض‪X‬ع‪ ،‬قَط‪XX‬ع دار ہے۔ دو‬
‫رویہ بازار کس انداز کا ہے! ہر دکان میں سرمایہ ناز و نِیاز کا ہے۔ گو ہ‪XX‬ر‬
‫محلے میں جہان کا ساز و س‪XX‬اماں ُمہی‪X‬ا ہے‪ ،‬پ‪XX‬ر اک‪XX‬بری دروازے س‪XX‬ے ِجل‪XX‬و‬
‫خانے اور پکے پُل ت‪X‬ک‪ ،‬کہ ص‪XX‬راط مس‪XX‬تقیم ہے‪ ،‬کی‪XX‬ا جلس‪X‬ہ ہے! ن‪X‬ان ب‪XX‬ائی‬
‫خوش س‪XX‬لیقہ۔ ش‪XX‬یر م‪XX‬ال‪ ،‬کب‪XX‬اب‪ ،‬ن‪XX‬ان‪ ،‬نہ‪XX‬اری‪ ،‬بلکہ جہ‪XX‬ان کی نعمت اِس آب‬

‫ن‬ ‫ش‬ ‫ف‬


‫ے ظ ی ر کی‬ ‫ب‬ ‫ہر‬ ‫ت‬ ‫کی ی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪16‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫داری کی‪ ،‬جس کی بو باس س‪XX‬ے دل ط‪XX‬اقت پ‪XX‬ائے‪ ،‬دم‪XX‬اغ معط‪XX‬ر ہ‪XX‬و ج‪XX‬ائے۔‬
‫فرشتہ گزرے تو سونگھے‪ ،‬مست ہو جائے‪ُ ،‬غنودگی میں اونگھے۔ کیسا ہی‬
‫سیر ہو‪ ،‬ذرا نہ دیر ہو‪ ،‬دیکھنے سے بھ‪X‬وک ل‪X‬گ آئے۔‪ X‬وہ س‪X‬رخ س‪X‬رخ پی‪X‬از‬
‫س‪XX‬ے نہ‪XX‬اری ک‪XX‬ا بگھ‪XX‬ار‪ ،‬س‪XX‬ریلی چھنک‪XX‬ار۔ ش‪XX‬یرمال َش‪X‬ن َگرف کے رن‪XX‬گ کی‬
‫خستہ‪ ،‬بھربھری‪ ،‬ایک بار کھائے‪ ،‬نان نعمت کا مزہ پائے‪ ،‬تمام عمر ہ‪XX‬ونٹ‬
‫چاٹتا رہ جائے۔‬
‫‪X‬یخ آہ پ‪XX‬ر‬
‫ماہیان دریا ک‪XX‬ا دل س‪ِ X‬‬
‫ِ‬ ‫رغان ہوا‪،‬‬
‫ِ‬ ‫کباب اس آب و تاب کے کہ ُم‬
‫ت محرومی سے کباب۔ ادرک کا لچھا میاں خی ُر ہللا کی دکان کا‬ ‫ُمتصل حسر ِ‬
‫ب‪XX‬ال س‪X‬ے باری‪X‬ک َک‪X‬ترا‪ ،‬ہاض‪X‬م‪ ،‬نای‪X‬اب۔ حس‪XX‬ینی کے حل‪XX‬وا ُس‪X‬وہن پ‪X‬ر عجیب‬
‫جوبن۔ اس کی شیرینی کی گفتگو میں لب بن‪XX‬د‪ ،‬جہ‪XX‬ان ک‪X‬و پس‪XX‬ند۔ پ‪X‬پڑی لذی‪XX‬ذ‪،‬‬
‫دبیز‪ ،‬بسی بسائی‪ ،‬پستہ و بادام کی ہوائی‪ ،‬ہونٹ س‪XX‬ے چب‪XX‬ائے‪ ،‬دانت ک‪XX‬ا اس‬
‫پر تمام عمر دانت رہے‪ ،‬لگانے کی نوبت نہ آئے۔ جوزی خوب۔ حبشی اہ‪XX‬ل‬
‫ہند کو مرغوب۔ دودھیا‪ X‬شیر خوارہ نوش کر جائے۔‬
‫ہ‪XX‬ر کنج‪XX‬ڑن کی وہ تیکھی چت‪XX‬ون آدمی ص‪XX‬ورت دیکھت‪XX‬ا رہے‪ ،‬رعب‬
‫رشک شمشاد۔‬ ‫ِ‬ ‫حسن سے بات نہ کر سکے۔ سُن َکرنِیں پری زاد‪ ،‬سرو قامت‪،‬‬
‫دکانوں میں انواع اقسام کے میوے قرینے سے چنے۔ روزم‪XX‬رے مح‪XX‬اورے‬
‫ان کے دیکھے نہ سنے۔ کبھی ک‪XX‬وئی پک‪XX‬ار اٹھی‪ ،‬بیٹھے بٹھ‪XX‬ائے قہقہہ م‪XX‬ار‬
‫اٹھی کہ ٹکے کو ڈھیر لگا دیا ہے۔ کھانے والو زور مزہ ہے! کوئی َموزوں‬
‫طبیعت یہ فقرٔہ برجستہ سناتی‪ ،‬جوبن کی جھمک دکھاتی‪ :‬مزہ انگور کا ہے‬
‫َرنگتَروں میں! کسی طرف س‪XX‬ے یہ ص‪XX‬دا آتی گن‪XX‬ڈیریاں ہیں یہ پون‪XX‬ڈے کی!‬
‫ایک طرف تنبولی سرخ روئی سے یہ رمز و کنایہ کرتے‪ ،‬بولی ٹھولی میں‬
‫چبا چبا کر ہ‪XX‬ر دم یہ دم بھ‪XX‬رتے‪ :‬مگہ ک‪XX‬ا منہ ک‪X‬اال‪َ ،‬مہُوبا َگ‪XX‬رد ک‪XX‬ر ڈاال! کی‪XX‬ا‬
‫خوب ڈھولی ہے‪ ،‬ابھی کھولی ہے۔ عبیر ہے نہ گالل ہے‪ ،‬اَ ّدھی میں مکھڑا‬
‫الل ہے۔‬
‫گلیوں میں َگ َجر َدم یہ آواز آتی‪ :‬شیرمال ہے گھی اور دودھ‪ X‬کی! مفلس‬
‫ک‪XX‬ا دل اچ‪XX‬اٹ ہے‪ ،‬ٹک‪XX‬وں کی چ‪XX‬اٹ ہے۔ ک‪XX‬دھر لی‪XX‬نے والے‪ X‬ہیں‪ ،‬نَ َمش کی‬
‫قُفلِیاں‪ ،‬کھیر کے پیالے ہیں! کیا خوب بھ‪XX‬نے‪ ،‬بھربھ‪XX‬رے ہیں؛ چ‪XX‬نے‪ ،‬پَر َم‪XX‬ل‬
‫اور ُمر ُم رے ہیں! جیٹھ بیساکھ کی وہ گرمی جس میں چیل انڈا چھوڑتی‪ ،‬دو‬
‫پیسے کو برف کی قفلی جمی دو کھائے‪ ،‬ب‪XX‬دن تھ ‪X‬رّائے۔ زی‪XX‬ادہ ہَوک‪XX‬ا ک‪XX‬رے‪،‬‬
‫لَقوے‪ ،‬فالج میں مرے۔‬
‫ن‬ ‫ش‬ ‫ف‬
‫ے ظ ی ر کی‬ ‫ب‬ ‫ہر‬ ‫ت‬ ‫کی ی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪17‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫چھال‪ ،‬نسیم و صبا ک‪XX‬و س‪XX‬یدھا رس‪XX‬تہ‬ ‫َس ِر َچوک ہمیشہ شانے سے شانہ ِ‬
‫نہ مال۔ شیخ کولی کی مٹھائی جس نے کھائی جہان کی شیرینی سے دل کھٹا‬
‫ہوا‪ ،‬بنارس کا کھجال بھوال‪ ،‬متھرا کے پیڑے کا ٹھٹھا ہوا۔ برفی کی نَفاس‪XX‬ت‪،‬‬
‫ب‪XX‬و ب‪XX‬اس‪ ،‬کھ‪XX‬وئے نے ہ‪XX‬وش کھ‪XX‬وئے۔ وہ اس ک‪XX‬ا َدر َدرا پن‪ ،‬نُق‪XX‬رئی ورق ک‪XX‬ا‬
‫جوبن‪ ،‬کس‪XX‬ی اور ش‪XX‬ہر ک‪XX‬ا َرک‪XX‬اب دار اگ‪XX‬ر دیکھ پ‪XX‬ائے‪ ،‬ی‪XX‬ا ذائقہ لب پ‪XX‬ر آئے‬
‫رتی مسلسل‬ ‫زندگی تلخ ہو‪ ،‬جب تک جیتا رہے‪ ،‬ہاتھ کاٹ کاٹ کر کھائے۔ اِ َم ٔ‬
‫کا ہر پیچ ذائقہ کو پیچ تاب دیتا‪ ،‬ی‪XX‬اقوتئ ُمفَ‪X‬رّح ک‪XX‬ا ج‪XX‬واب دیت‪XX‬ا۔ جب منہ میں‬
‫صفی جنت کی نہر کا حلق سے ات‪XX‬را۔ پراچی‪XX‬وں‬ ‫عسل ُم َ‬
‫ِ‬ ‫رکھا اصل تو یہ ہے‬
‫کی گلی کا کھجور‪ :‬لذت ٹپکتی‪ ،‬ذائقے میں چور‪ ،‬بہتر از انگور‪ ،‬نہ‪XX‬ایت آب‬
‫و تاب‪ ،‬ہم خرما ہم ثواب۔‬
‫نورا کی دکان کی باالئی جب نظر آئی‪ ،‬بلور کی ص‪XX‬فا س‪XX‬ے دل ُمک‪XX‬در‬
‫کر خ‪XX‬دا ک‪XX‬ر ک‪X‬ر چھ‪XX‬ری س‪XX‬ے‬ ‫علی نور کہہ کر‪ ،‬بے قند و شکر‪ُ ،‬ش ِ‬ ‫ہوا‪ ،‬نو ٌر ٰ‬
‫کاٹی اور کھائی۔ مداریے حقے وہ ایجاد ہوئے‪ ،‬کسگر ایسے استاد ہوئے کہ‬
‫جب تڑاقا ان کا سنا‪ ،‬پیچوان کا دم بند ہوا‪ ،‬سب کو پسند ہوا۔ پیسے کا مداریا‬
‫کہیں دنیا میں م‪ِ X‬د نظ‪XX‬ر نہ ہ‪XX‬و‪ ،‬دو روپے ک‪XX‬و میس‪XX‬ر نہ ہ‪XX‬و۔ پٹھان‪XX‬ا ک‪XX‬ا تنب‪XX‬اکو‬
‫مش‪XX‬ک و عن‪XX‬بر کی خ‪XX‬وش ب‪XX‬و‪ ،‬جس نے ای‪XX‬ک گھ‪XX‬ونٹ کھینچ‪XX‬ا‪ ،‬اس‪XX‬ی ک‪XX‬ا دم‬
‫بھرنے لگا۔ آغا باقر کے امام باڑے س‪XX‬ے متص‪XX‬ل ج‪XX‬و تنب‪XX‬اکو کی دک‪XX‬ان ہے‪،‬‬
‫شائق اس کا سب جہان ہے۔ محم‪XX‬دی اس ک‪XX‬ا ن‪XX‬ام ہے‪ ،‬ت‪XX‬برک س‪XX‬مجھ ک‪XX‬ر لے‬
‫جاتے ہیں‪ ،‬زبان َز ِد خاص و عام ہے۔‬
‫رنگ ریز سبک دست‪ ،‬طبیعت کے تیز۔ ج‪X‬و پھ‪X‬ول دکھای‪X‬ا‪ ،‬انھ‪X‬وں نے‬
‫کپڑے پر اس سے ڈہڈہا ُگل کھالیا‪ ،‬نقل کو اصل میں مالیا۔‬
‫علی الخصوص مرد تماش بیں کے واسطے یہ شہر َخ‪ X‬راد ہے‪ ،‬ہ‪X‬ر فن‬
‫کا یہاں اس‪XX‬تاد ہے۔ س‪XX‬یکڑوں گھ‪XX‬امڑ‪ ،‬ب‪XX‬د ِگ‪XX‬ل‪ُ ،‬کن‪XX‬دٔہ ن‪XX‬ا ت‪XX‬راش زعم باط‪XX‬ل میں‬
‫عیاش‪ ،‬اطراف و جوانب سے آ‪ ،‬ہفتے عشرے میں چھل چھال وض‪XX‬ع دار ہ‪X‬و‬
‫گئے۔ گومتی میں غ‪XX‬وطہ لگای‪XX‬ا‪ ،‬دیہ‪XX‬اتی پن کے دھ‪X‬بے دھ‪XX‬و گ‪X‬ئے‪ ،‬آدمی ہ‪XX‬و‬
‫گئے۔ ابو تراب خان کے کٹرے میں جا‪ ،‬میاں خیراتی سے کسی کی خیرات‬
‫میں خط بنوایا‪ ،‬بارہ برس کے ِسن کی گ‪XX‬الوں میں ل‪XX‬وچ آئی‪ ،‬گ‪XX‬و گ‪XX‬ردن میں‬
‫ب قدرت ک‪XX‬ا لکھ‪XX‬ا مٹات‪XX‬ا ہے‪،‬‬ ‫موچ آئی۔ چار پہر کھونٹی ٹٹولی‪ ،‬پتا نہ پایا۔ کات ِ‬
‫ایسا خط بناتا ہے۔‬

‫ن‬ ‫ش‬ ‫ف‬


‫ے ظ ی ر کی‬ ‫ب‬ ‫ہر‬ ‫ت‬ ‫کی ی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪18‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫سید حسین خاں کے کٹرے کے دروازے پر عب‪X‬د ہللا عط‪X‬ر ف‪X‬روش کی‬
‫دکان‪ ،‬جائے نشست ہر وضع دار جوان ہے۔ دو پیسے میں بیلے‪ ،‬چن‪XX‬بیلی ی‪XX‬ا‬
‫حنا کا تیل‪ ،‬ریل پیل‪ ،‬فتنہ بپا کرنے واال ایسا َمال کہ سہاگ کا عطر گ‪XX‬رد ہ‪XX‬و‬
‫گیا‪ ،‬جون پور سے دل سرد ہو گیا۔ عطر کی روئی رکھی کان میں‪ ،‬جا بیٹھا‬
‫کس افیونی کی دکان میں۔ سفید سفید چی‪XX‬نی کی پیالی‪XX‬اں خوبص‪XX‬ورت رنگ‪XX‬تیں‬
‫نرالی‪XX‬اں۔‪ X‬افی‪XX‬ون فیض آب‪XX‬ادی گالب ب‪XX‬اڑی والے اللے کی وہ رنگین جس نے‬
‫تریاک مصر کے نشے ِکر ِکرے کیے۔ جھمکڑا بادہ ارغوانی و زعفرانی ک‪XX‬ا‬
‫‪X‬دیل ذائقے ک‪XX‬و ف‪XX‬رنی کے خ‪XX‬ونچے‪،‬‬ ‫پیدا‪ ،‬ی‪X‬اقوت رش‪X‬ک س‪XX‬ے ہ‪XX‬یرا کھات‪XX‬ا۔ تب‪ِ X‬‬
‫نقرئی ورق جمے‪ ،‬پستے کی ہوائی پر بادام کا دل دو ٹکڑے ہو کر پس‪XX‬تا۔ ی‪XX‬ا‬
‫بنبئی کا پونڈا نرم‪ُ ،‬گندہ‪ ،‬قن‪XX‬د و ش‪XX‬ہد ک‪XX‬ا س‪XX‬ینچا۔ اگ‪XX‬ر پ‪XX‬وپال مس‪XX‬وڑھوں س‪XX‬ے‬
‫چبائے‪ ،‬شربت کا گھونٹ حلق سے اتر ج‪XX‬ائے۔ ادھ‪XX‬ر چس‪XX‬کی پی‪ ،‬ی‪XX‬ا اش‪XX‬ک‬
‫بلبل کا دور تسلسل ہوا‪ ،‬آنکھوں میں گل کھال۔ پھر ایک دم کے بعد حقے ک‪XX‬ا‬
‫دم کھینچا‪ ،‬حجاب کا پردہ اٹھ گیا۔ وہاں سے بڑھ‪XX‬ا‪ ،‬ک‪XX‬ان میں آواز آئی‪ :‬بیلے‬
‫کے ہار ہیں شوقین البیلے‪ X‬کو‪ ،‬پہن لے‪ ،‬چال جا ف‪XX‬رنگی کے میلے ک‪XX‬و! جب‬
‫یہ سج بنی‪ ،‬بگڑا‪ ،‬پنجوں کے بل چال۔ یہ پھ‪XX‬وال‪ ،‬وطن کی چ‪XX‬ال ڈھ‪XX‬ال‪ ،‬رہ و‬
‫رسم بھوال۔ اکثر باہر س‪XX‬ے آ‪ ،‬یہ دھج بن‪XX‬ا‪ ،‬ج‪XX‬ون پ‪XX‬ور کے قاض‪XX‬ی ہ‪XX‬ونے ک‪XX‬و‬
‫مفتی میں راضی ہو گئے ہیں۔ جمع پونجی‪ ،‬پریشان ہو کے کھو گئے ہیں۔‬
‫اگر برسات کا موسم ہے تو شہر کا یہ عالم ہے‪ :‬ادھر مینہ برسا‪ ،‬پ‪XX‬انی‬
‫ج‪XX‬ا بہ ج‪XX‬ا س‪XX‬ے بہہ گی‪XX‬ا‪ ،‬گلی ک‪XX‬وچہ ص‪XX‬اف رہ گی‪XX‬ا۔ س‪XX‬اون بھ‪XX‬ادوں میں زر‬
‫دوزی جوتا پہن کر پھرے‪ ،‬سلیقہ شرط ہے‪ ،‬کیچڑ تو کیا مٹی نہ بھرے۔ باغ‬
‫بہار کے صنعت پروردگار کے۔ رضوان جن کا شائق‪ ،‬دیکھ‪XX‬نے کے الئ‪XX‬ق۔‬
‫روز عیش باغ میں تماشے کا میال‪ ،‬ہر وقت َچین کا جلس‪XX‬ہ۔ م‪XX‬وتی جھی‪XX‬ل ک‪XX‬ا‬
‫پانی چشمہ زندگانی کی آب و تاب دکھاتا‪ ،‬پیاسوں ک‪XX‬ا دل لہرات‪XX‬ا۔ س‪XX‬ڑک کے‬
‫درختوں کی فضا‪ ،‬جدھا‪ ،‬کھجوا م‪XX‬وجیں مارت‪XX‬ا۔ ہ‪XX‬ار س‪XX‬نگار کے جنگ‪XX‬ل میں‬
‫لوگوں‪ X‬کا جمگھٹا۔ رنگارنگ کی پوش‪XX‬اک‪ ،‬آپس کی جھان‪XX‬ک ت‪XX‬اک‪ ،‬تختہ اللہ‬
‫رام ناز۔ ہ‪XX‬ر ق‪XX‬دم‬
‫و نافرمان جن پر قربان۔ بندہ ہائے خاص کی سبک روی‪ِ ،‬خ ِ‬
‫‪X‬اخ َس‪X‬رو شمش‪XX‬اد ق‪XX‬امتوں‬
‫بین نیاز رگڑتے۔ ش‪ِ X‬‬ ‫ْک َدری‪ ،‬چال بھول کر َج ِ‬ ‫پر َکب ِ‬
‫کے رو بہ رو نہ اکڑتی۔ شائق ہزار در ہزار‪ ،‬شمع پروانوں ک‪XX‬ا ع‪XX‬الم‪ ،‬غ‪XX‬ول‬
‫کے غ‪XX‬ول ب‪XX‬اہم۔ آم کے درخت‪XX‬وں میں ٹَپک‪XX‬ا لگ‪XX‬ا‪ ،‬خ‪XX‬اص جھ‪XX‬وال وہیں پ‪XX‬ڑا۔‬
‫جھولنے والوں‪ X‬پر دل ٹپک‪XX‬ا پڑت‪XX‬ا۔ محبت کے پین‪XX‬گ بڑھ‪XX‬تے‪ ،‬دیکھ‪XX‬نے والے‬
‫ن‬ ‫ش‬ ‫ف‬
‫ے ظ ی ر کی‬ ‫ب‬ ‫ہر‬ ‫ت‬ ‫کی ی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪19‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫درود پڑھتے۔ باغ میں کوئل‪ ،‬پپیہے‪ ،‬مور کا شور۔ جھولے پ‪XX‬ر گھٹ‪XX‬ا رہی ٗاو‬
‫بھی گھنگھور۔ ساون بھادوں کے جھالے‪ ،‬وہ رنگین جھولنے والے!‬
‫دشت غ‪X‬ربت میں یہ جلس‪X‬ہ ج‪X‬و ی‪X‬اد آ جات‪X‬ا ہے‪ ،‬دل پ‪X‬اش پ‪X‬اش ہ‪X‬و ک‪X‬ر‬
‫کلیجا منہ کو آتا ہے۔ نہ کہ ک‪X‬ان پ‪X‬ور کی برس‪X‬ات‪ ،‬ہیہ‪X‬ات! ہیہ‪X‬ات! دخ‪X‬ل کی‪X‬ا‬
‫دروازے‪ X‬س‪XX‬ے ب‪XX‬اہر ق‪XX‬دم رکھے اور پھس‪XX‬ل نہ پ‪XX‬ڑے۔ گلی میں پ‪XX‬اؤں رکھ‪XX‬ا‪،‬‬
‫کیچڑ کا چھپکا سرپر پہنچ‪XX‬ا۔ دو اس فص‪XX‬ل میں ب‪XX‬اہم نہ دیکھے‪ ،‬مگ‪XX‬ر چہلے‬
‫کے پھنسے۔ اور جنھیں سواری کا مقدور نہیں‪ ،‬دخل کیا جو وہ جائیں کہیں۔‬
‫ان کے حق میں ناحق برسات‪ :‬حواالت‪ ،‬گھ‪X‬ر‪ :‬جہ‪X‬ل خ‪X‬انہ۔ کیچ‪X‬ڑ کے ُمقیّ‪X‬د‪،‬‬
‫کہیں جانا نہ آنا۔ اگر خواب میں کہیں نکل گ‪XX‬ئے ت‪XX‬و چون‪XX‬ک پ‪XX‬ڑے کہ پھس‪XX‬ل‬
‫گئے۔ اور جو بازاری‪ ،‬کاروباری‪ ،‬ان ک‪XX‬ا یہ نقش‪XX‬ہ دیکھ‪XX‬ا ہ‪XX‬اتھ میں جوتی‪XX‬اں‪،‬‬
‫پائینچا چڑھا‪ ،‬کیچڑ میں لت پت‪ ،‬یہاں گرے‪ ،‬وہاں گرے‪ ،‬خدا خدا کر جیتے‬
‫گھر پھرے۔ اور جو شیخی کے مارے ننگے پاؤں نہ نکلے تو‪ ،‬شعر‪:‬‬

‫جوت‪XXXXXXX‬ا ہے گلی میں‪ ،‬آپ‬ ‫دیکھی ہے یہ رس‪XX‬م اس نگ‪XX‬ر‬


‫گھ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ر میں‬ ‫میں‬

‫پھر بر سر مطلب آیا‪ :‬خاص بازار کہ ش‪XX‬ہر وس‪XX‬یع و خ‪XX‬وش قط‪XX‬ع ہے‪،‬‬
‫اس کے نقشے سے مانی و بہزاد نے خار کھایا۔ ش‪XX‬بیہ کش‪XX‬ی ت‪XX‬و کی‪XX‬ا‪ ،‬خ‪XX‬اکہ‬
‫خاک نہ کھنچا‪ ،‬ہ‪XX‬اتھ تھرّای‪XX‬ا۔ کوٹھی‪XX‬اں ف‪XX‬رح بخش و دل کش‪XX‬ا۔ ب‪XX‬رج ہ‪XX‬ر ای‪XX‬ک‬
‫جہاں نما‪ ،‬سلطان منزل اور اِستری منجن نشاط افزا‪ ،‬توبہ شکن۔ انس‪XX‬ان ک‪XX‬و‪،‬‬
‫دیکھ کر سکتہ ہو جائے۔ کام ان کا وہم و قیاس میں نہ آئے۔ سر راہ کی بارہ‬
‫دری جواہر سے جڑی۔ پری کی صورت کے قریب نہ‪XX‬ر ج‪XX‬اری‪ ،‬تکل‪XX‬ف کی‬
‫باغ ارم س‪XX‬مجھا‪ ،‬سُوس‪XX‬ن نَ َم‪XX‬ط ہ‪XX‬زار‬
‫تیاری‪ ،‬پائیں باغ اس کا جس نے دیکھا‪ِ ،‬‬
‫زبانیں بہم پہنچیں‪ ،‬تعریف نہ کر سکا‪ ،‬گونگے کا سپنا ہوا۔‬
‫رومی دروازہ اس رفعت و شان کا ہے‪ ،‬گ‪XX‬ذر گ‪XX‬اہ ای‪XX‬ک جہ‪XX‬ان ک‪XX‬ا ہے۔‬
‫اگر اس پر چڑھ جائے‪ ،‬بامِ فلک پست معلوم ہو‪ ،‬فرشتوں کا مشورہ کان میں‬
‫آئے۔ سپہر اولیں اس کی زمیں ہے۔ ش‪XX‬ش جہت میں دوس‪XX‬را نہیں ہے۔ مس‪XX‬جد‬
‫انتخاب ہے۔ امام باڑہ ال جواب ہے۔ مقبرے عالیشان‪ ،‬وہ نادر مکان کہ فل‪XX‬ک‬

‫ن‬ ‫ش‬ ‫ف‬


‫ے ظ ی ر کی‬ ‫ب‬ ‫ہر‬ ‫ت‬ ‫کی ی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪20‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫مشعل مہ و خورشید‬ ‫ِ‬ ‫بہ دیدۂ انجم نگراں ہے‪ ،‬ان کے نظیر کی جستجو میں‪،‬‬
‫روز و شب روشن کیے‪ ،‬ک‪Xٗ X‬و بہ ک‪Xٗ X‬و س‪XX‬رگرداں ہے‪ ،‬اگ‪XX‬ر پ‪XX‬اؤں پھیالنے کی‬
‫جگہ ان میں ہاتھ آئے‪ ،‬سر دست مر جانے کو جی چاہے۔ گوم‪XX‬تی کے ان‪XX‬داز‬
‫س‪XX‬ے نہ‪XX‬ر کی کیفیت نظ‪XX‬ر آتی ہے‪ ،‬ط‪XX‬بیعت لہ‪XX‬راتی ہے‪ ،‬دو رویہ آب‪XX‬ادی‪،‬‬
‫‪X‬ام‬ ‫عمارت۔ کہیں َرمنے‪ ،‬کسی جا باغ ب‪XX‬نے‪ ،‬ص‪XX‬بح و ش‪XX‬ام وہ بہ‪XX‬ار ہے کہ ش‪ِ X‬‬
‫اودھ‪ X‬اور بنارس کی سحر نثار ہے۔‬
‫شہر نفیس‪ ،‬مجمع رئیس‪ ،‬ہر فن کا کامل یہاں حاصل ہے۔ خوش نویس‬
‫حافظ ابراہیم صاحب سا۔ اس قطع کا قطعہ لکھا‪ ،‬جو میر علی ی‪XX‬ا آغ‪XX‬ا جی‪XX‬تے‬
‫اشک حسرت سے َوصلیاں دھوتے۔‪ X‬م‪XX‬رزائی‬ ‫ِ‬ ‫ہوتے‪ ،‬اپنے لکھے کو روتے‪،‬‬
‫صاحب کی مشق کا کوئی پرچہ اگر نظر پڑ جات‪XX‬ا‪ ،‬نَ‪XX‬یریز بِ ِری‪XX‬ز بِ ِری‪XX‬ز کہت‪XX‬ا‪،‬‬
‫یاقوت رقم ہیرا کھاتا۔‬
‫مرثیہ خواں جناب میر علی صاحب نے وہ طرز نَ‪XX‬و م‪XX‬رثیہ خ‪XX‬وانی ک‪XX‬ا‬
‫ایجاد کیا کہ چرخ کہن نے ُم َسلّ ُم الثبوت استاد کیا۔ علم موسیقی میں یہ کم‪XX‬ال‬
‫بہم پہنچایا‪ ،‬اس طرح کا ُدھرپَت‪ ،‬خیال ٹپّا گایا اور بنایا کہ کبھی کسی نائک‬
‫کے وہم و خیال میں نہ آیا۔ ایک رنگین احاطہ کھینچا ہے‪ ،‬ج‪XX‬و اس میں آی‪X‬ا‪،‬‬
‫پھوال پھال‪ ،‬وہ ان کا پَیرو ہوا۔ اور جس نے ڈھنگ جدا کیا‪ ،‬وہ ٹکسال ب‪XX‬اہر‪،‬‬
‫بد رنگ ہوا۔ اگر تان سین جیتا ہوتا‪ ،‬ان کے نام پر کان پکڑتا‪ ،‬بھی‪XX‬ک مان‪XX‬گ‬
‫کھاتا‪ ،‬مگر نہ گاتا۔ ہزاروں شاگرد‪َ ،‬جگت اُستاد ہوا‪ ،‬مول‪XX‬وی س‪XX‬ب میں پ‪XX‬ری‬
‫بلبل ہزار داستاں‪ ،‬خوش اِلح‪XX‬اں۔ م‪XX‬رثیہ‬ ‫زاد ہوا۔‪ X‬امیروں میں حُسین علی خاں ِ‬
‫دلگیر۔ ص‪XX‬اف ب‪XX‬اطن‪ ،‬نی‪XX‬ک ض‪XX‬میر‪ ،‬خلی‪XX‬ق‪ ،‬فص‪XX‬یح‪ ،‬م‪XX‬ر ِد‬ ‫ؔ‬ ‫گو بے نظیر میاں‬
‫ناظم‬
‫ِ‬ ‫ت زمانہ سے کبھی اَفسُردہ نہ دیکھا۔ ہللا کے کرم سے‬ ‫ِمسکیں۔ َمکروہا ِ‬
‫اہل َد َول کا نہ‬
‫بار احساں ِ‬ ‫دبیر مرغوب۔ سکندر طالع‪ ،‬بہ صورت گدا۔ ِ‬ ‫ِ‬ ‫خوب‪،‬‬
‫دیوان کثیر فرمایا۔ ش‪XX‬ہر میں جت‪XX‬نے‬ ‫ِ‬ ‫اٹھایا۔ عرصۂ قلیل میں مرثیے‪ ،‬سالم کا‬
‫رئیس تھے‪ ،‬اُن کے انیس‪ ،‬جلیس تھے۔‬
‫طبیب ہر ایک مسیحائی کرتا ہے‪ ،‬ق ُم ب ِإذني کا دم بھرتا ہے۔ جسے‬
‫‪X‬ک‬ ‫‪X‬الینوس زم‪XX‬اں ہے۔ اِس مع‪XX‬نی میں یہ ِخطّہ‪ ،‬رش‪ِ X‬‬ ‫ِ‬ ‫دیکھا بُقراط‪ُ ،‬س‪X‬قراط‪ ،‬ج‪X‬‬
‫میرک جان صاحب پَیرنے کے فن سے ایس‪XX‬ے آش‪XX‬نا ہ‪XX‬وئے‬ ‫ؔ‬ ‫زمین یونان ہے۔‬ ‫ِ‬
‫رگرم ثَن‪XX‬ا ہ‪XX‬وئے۔ ش‪XX‬اعر‪ ،‬زب‪XX‬ان داں ایس‪XX‬ے کہ ُع‪XX‬رفی و‬ ‫ِ‬ ‫کہ َمر ُد ِم ب ّر و بَحر َس‬
‫خاقانی کی غلطی بتائی‪ ،‬فِردوسی و اَن‪XX‬وری کی ی‪XX‬اد بھالئی۔ ش‪XX‬یخ ام‪XX‬ام بخش‬
‫چندی کی اور روزمرے کو ایسا فصیح و بلی‪XX‬غ کی‪XX‬ا کہ‬ ‫ناسخ نے یہ ہندی کی ِ‬
‫ن‬ ‫ش‬ ‫ف‬
‫ے ظ ی ر کی‬ ‫ب‬ ‫ہر‬ ‫ت‬ ‫کی ی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪21‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫کالم سابقیں منسوخ ہوا۔ فُصحائے شیراز و اِصفہاں اِس سیف زبان کا ج‪XX‬وہر‬ ‫ِ‬
‫دیکھ کے لوہا مان گئے۔ اپنے قبح پر منفعل ہوئے‪ ،‬اس زبان ک‪XX‬ا حُس‪XX‬ن ج‪XX‬ان‬
‫زمین شعر کو آسمان پر پہنچایا‪ ،‬سیکڑوں کو اُستاد بنایا۔ خواجہ حی‪XX‬در‬ ‫ِ‬ ‫گئے۔‬
‫علی کی آتش بیانی‪ ،‬شرر افشانی سے دل جلوں کے سینے میں سوز و گداز‬
‫شاعر ُممتاز ہے۔‬
‫ِ‬ ‫ہے۔ مر ِد قانع‪،‬‬
‫فَرنگی محل کا حال کیا لکھوں! کہاں زبان و دست ک‪XX‬ا ی‪XX‬ارا‪ ،‬ج‪XX‬و ِش‪ّ X‬مہ‬
‫ب‬‫لکھتا۔ مولوی‪ ،‬فاضل‪ ،‬ع‪X‬دیم المث‪XX‬ال۔ ہ‪X‬ر ش‪XX‬خص جمی‪X‬ع عل‪XX‬وم ک‪XX‬ا اس‪X‬تاد۔ کت ِ‬
‫درسی ابتدا سے انتہا تک یاد۔ منقول و معقول میں دقیقہ باقی نہ رہا۔ ِریاضی‬
‫کے ِریاض سے آسمان کو زمین ک‪XX‬ر دی‪XX‬ا۔ مول‪XX‬وی ان‪XX‬وار کی تجلی اور پَرتَ‪ِ X‬‬
‫‪X‬و‬
‫فیض سے جہاں روشن۔ مول‪XX‬وی م‪XX‬بین دور بیں‪ِ ،‬س‪X‬راج انجمن‪ ،‬بح‪ُ X‬ر العل‪XX‬وم۔‪X‬‬
‫مولوی سید مخدوم جامع ہر علوم۔ مولوی ظہور ہللا س‪XX‬بحان ہللا! ایس‪XX‬ے فقیہ‪،‬‬
‫محقق کہاں ہوتے ہیں! یہی لوگ نا ِد ُر ال ّزماں ہوتے ہیں۔‬
‫ُکن دیں بِال َکد م‪XX‬یر س‪XX‬ید محم‪XX‬د مجتہ‪XX‬د مس‪XX‬تند۔ م‪XX‬رزا ک‪XX‬اظم علی‬ ‫اُدھر ر ِ‬
‫‪X‬ل ق‪XX‬رآں‪ ،‬ہمہ داں‪ ،‬کس‪XX‬ی‬ ‫متقی۔ آخوند محمد رضا َرضائے ُخدا کا جوی‪XX‬ا۔ حام‪ِ X‬‬
‫علم میں عاری نہیں‪ ،‬روئے زمیں پر آقا محمد تبریزی سا قاری نہیں۔‬
‫ب معش‪XX‬وق مولوی‪XX‬وں‬ ‫مگر وہ جو َمثل ہے نیک اندر بد‪ ،‬یہ اص‪XX‬ل ہے۔ ل ِ‬
‫تان َمہ رو‪ ،‬پ‪XX‬ری َش‪X‬مائل‪ُ ،‬زہ‪XX‬رہ ج‪XX‬بیں‪ ،‬ہ‪XX‬ر َزن رہ‪َ X‬‬
‫‪X‬ز ِن‬ ‫سے‪ ،‬یعنی ہم پہلو لُعبَ ِ‬
‫دیں‪ ،‬مشتری خصائل۔ ستم ناز‪ ،‬غضب ان‪XX‬داز‪ ،‬س‪XX‬حر کرش‪XX‬مہ‪ ،‬طلس‪XX‬م غم‪XX‬زہ‪،‬‬
‫آفت عشوہ‪ ،‬قہر ادا‪ ،‬قیامت گات‪ ،‬کرامت بات کی‪ ،‬کہ ہ‪XX‬اروت و م‪XX‬اروت ت‪XX‬و‬
‫فرش خ‪XX‬اک پ‪XX‬ر آئیں‪ ،‬اُن کی چ‪XX‬اہ‬ ‫ِ‬ ‫کیا‪َ ،‬معاذ ہللا! اگر سب فرشتے عرش سے‬
‫میں لکھنؤ کے کنویں بھر جائیں۔ گھڑی بھ‪X‬ر اُن س‪XX‬ے زان‪X‬و بہ زان‪X‬و بیٹھے‪،‬‬
‫لولی چ‪XX‬رخ بال َگ‪XX‬رداں‪ ،‬اُن پ‪XX‬ر‬ ‫توبۂ نَصوحا ٹوٹے‪ ،‬اُن کا دروازہ نہ چھوٹے۔ ٔ‬
‫ت روزگ‪XX‬ار ہے۔ خ‪XX‬وش م‪XX‬زاج‪ ،‬م‪X‬ر ُدم ش‪XX‬ناس۔‬ ‫نثار ہے۔ ہر ایک حور َوش‪ ،‬آف ِ‬
‫دم تقریر َرمز و ِکن‪XX‬ایہ۔ اِس‪XX‬ی ک‪XX‬وچے کے فیض س‪XX‬ے انس‪XX‬ان‬ ‫روزمرہ شستہ۔ ِ‬
‫راش اَثَ ِر ص‪X‬حبت س‪X‬ے کچھ ک‪XX‬ا کچھ ہ‪XX‬و جات‪X‬ا‬ ‫آدمیت بَہَم پہنچاتا ہے۔ تَراش َخ ِ‬
‫ہے۔‬
‫النوت‪ ،‬قَوال بے مثال۔ چھجّو خ‪XX‬اں‪ ،‬غالم رس‪XX‬ول‪ ،‬س‪XX‬ب ک‪XX‬و موس‪XX‬یقی‬ ‫َک َ‬
‫میں کمال حص‪XX‬ول۔ ش‪XX‬وری کے زور ش‪XX‬ور کی دنی‪XX‬ا میں دھ‪XX‬وم ہے۔ ٹپّے ک‪XX‬ا‬
‫موجد ہ‪X‬وا‪ ،‬س‪X‬ب ک‪XX‬و معل‪X‬وم ہے۔ بخش‪X‬و اور َس‪X‬الری نے طبلہ ایس‪XX‬ا بجای‪XX‬ا کہ‬ ‫ِ‬
‫کھاوج کو شرمایا۔‬‫پَ َ‬
‫ن‬ ‫ش‬ ‫ف‬
‫ے ظ ی ر کی‬ ‫ب‬ ‫ہر‬ ‫ت‬ ‫کی ی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪22‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫پتنگ ایسا بنا‪ ،‬ایسا لڑا کہ نزدیک و دور مش‪XX‬ہور ہے۔ س‪X‬تّر پچہتّر ت‪XX‬ار‬
‫ڈور‪ ،‬اس کا پتنگ خیراتی یا چھنگا کے ہاتھ کا‪ ،‬لڑائی کی گھ‪XX‬ات ک‪XX‬ا‪ ،‬رُس‪XX‬تم‬
‫نح‪ X‬نی ہ‪XX‬اتھ پ‪XX‬اؤں پ‪XX‬ر مول‪XX‬وی َعم‪XX‬دو نے ایس‪XX‬ا‬ ‫کی عافیت تنگ ک‪XX‬رنے واال‪ُ ،‬م َ‬
‫لڑایا‪َ ،‬عمداً اِتنا بڑھای‪XX‬ا کہ َکرّوبِی‪XX‬وں س‪XX‬ے اِس پیچ میں ِعب‪XX‬ادت چھ‪XX‬وٹی‪ ،‬دوڑ‬
‫دوڑ کر ڈور لوٹی۔ آنکھ بچا کر پیٹا توڑا‪ ،‬فرشتے خان ک‪XX‬ا پتن‪XX‬گ نہ چھ‪XX‬وڑا۔‬
‫مرزا نظ‪XX‬ر علی نے ہ‪XX‬اتھ اور نظ‪XX‬ر میں یہ زور بَہَم پہنچای‪XX‬ا کہ س‪XX‬اٹھ ت‪XX‬ار ک‪XX‬ا‬
‫پتنگ‪ُ ،‬مڈھا پھینک کر بڑھایا۔ چھ سات سیر ڈور پ‪XX‬ر گھٹ بَ‪XX‬ڑھ دیکھی‪َ ،‬کنّ‪XX‬ا‬
‫کسی کے ہاتھ نہ آیا۔ َمردان بیگ مانجھا دینے واال دیکھا نہ سنا۔‬
‫غ‪XX‬رض یہ کہ ج‪XX‬و چ‪XX‬یزیں یہ‪XX‬اں ن‪XX‬ئی ب‪XX‬نیں اور ایج‪XX‬اد‪ ،‬ط‪XX‬بیعت س‪XX‬ے‬
‫ک‪XX‬اریگروں نے نک‪XX‬الی‪ ،‬س‪XX‬لف س‪XX‬ے آج ت‪XX‬ک نہ ہ‪XX‬وئی تھی۔ َزر ُدوزی ایس‪XX‬ی‬
‫بنی‪ ،‬یہ باریکی چھنی کہ بَاہر بَندو‪ ،‬اَورگی کی پَنِّی جو پ‪XX‬ائیں‪ ،‬بج‪XX‬ائے جیغہ‬
‫و َسرپیچ‪ ،‬اپنے سر پر لگائیں۔ انتہائے حیرت کی بات ہے‪ ،‬ستّر اسّی روپے‬
‫کی سادی کالبتوں کی اَورگی۔ اور جوتا گھیتال ُخ‪XX‬رد ن‪XX‬وک ک‪XX‬ا ب‪XX‬بر علی نے‬
‫اِس نوک جھوک کا بنایا کہ جہان کو پسند آی‪XX‬ا۔ آرام پ‪X‬ائی جس کے ہ‪XX‬اتھ آئی‪،‬‬
‫دل نے َچین پایا۔ پانچ اشرفی دھنیا کہاری نے دے کر جوتا سجوایا۔‬
‫چالیس سال جہان کی دیکھ بھال کی؛ ایسا شہر‪ ،‬یہ ل‪XX‬وگ نظ‪XX‬ر س‪XX‬ے نہ‬
‫گزرے چنانچہ میاں محمد اشرف‪ ،‬نواب معتمد الدولہ بہادر کے زمانے میں‬
‫باورچی خانے کے داروغہ تھے۔ آدمیت‪ ،‬مروت‪ ،‬ہمت۔ ہ‪XX‬زاروں م‪XX‬رد آدمی‬
‫ان کی ذات سے فیض پاتا تھ‪XX‬ا‪ ،‬جہ‪XX‬ان کی نعمت کھات‪XX‬ا تھ‪XX‬ا۔ ک‪XX‬اریگر ایس‪XX‬ے‪:‬‬
‫معتمد الدولہ بہادر کے دستر خوان پر َسو ام‪XX‬را ہ‪XX‬وتے تھے؛ چھ مہین‪XX‬ا ت‪XX‬ک‬
‫ج‪XX‬و چ‪XX‬یز ای‪XX‬ک دن رو بہ رو آئی‪ ،‬دوس‪XX‬رے‪ X‬دن تک‪XX‬رار نہ ہ‪XX‬ونے پ‪XX‬ائی۔ پُالٔو‬
‫سے قَلیہ‪ ،‬روٹی تک روز نئی صورت کی تمام شے دس‪XX‬تر خ‪XX‬وان پ‪X‬ر چُ‪X‬نی‪،‬‬
‫ذائقے میں دیکھی نہ سنی۔ اور یہ قول تھا‪ :‬جو ارشاد ہو‪ ،‬ب‪XX‬رس دن ت‪XX‬ک ہ‪XX‬ر‬
‫روز جو چیز رو بہ رو آئے‪ ،‬دوس‪XX‬رے دن ممکن نہیں ج‪XX‬و اس کی ب‪XX‬و آئے۔‪X‬‬
‫کاریگر ایسے تھے؛ ہمت میں امیر نہ ہوں گے‪ ،‬جیسے تھے۔‬
‫اور تو اور ؛ شہدا‪ X‬پیر بخارا کا ‪ ،‬ٹِ ّم‪XX‬ا س‪XX‬ا‪ ،‬س‪XX‬ید الش‪XX‬ہدا ک‪XX‬ا ش‪XX‬یدا؛ ب‪X‬رس‬
‫روز میں جو پیدا کیا‪ ،‬عشرہ محرم میں محتاجوں کو نذر حسین کھال دی‪XX‬ا۔ یہ‬
‫اک رنگی مزاج میں سمائی تمام ِسن جُوا کھیال‪ُ ،‬د ِوے کے داؤں‪ X‬پ‪X‬ر ا ّدھی نہ‬
‫لگائی۔ ایک روپیہ ہوا خواہ س‪XX‬و‪ ،‬کہہ دی‪XX‬ا‪ :‬پَ‪XX‬و۔ س‪XX‬یکڑوں داؤں منجے گ‪XX‬ئے‪،‬‬

‫ن‬ ‫ش‬ ‫ف‬


‫ے ظ ی ر کی‬ ‫ب‬ ‫ہر‬ ‫ت‬ ‫کی ی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪23‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫منہ س‪XX‬ے نہ پنجے گ‪XX‬ئے‪ ،‬وہ‪XX‬اں بھی ای‪XX‬ک َچ‪XX‬وک لگ‪XX‬ا رہت‪XX‬ا ہے‪ ،‬آدمی کے‬
‫چھ ّکے چھٹ جاتے ہیں۔ جب وہ لوگ نظر آتے ہیں۔‬
‫َمش‪X‬ائخ‪ ،‬فق‪X‬یروں کے م‪X‬زار خ‪X‬وب۔ خ‪X‬واب راحت میں آس‪X‬ودہ س‪X‬الک و‬
‫مجذوب۔ شاہ مینا‪ ،‬شاہ پیر محمد‪ ،‬شاہ خیر ہللا‪ ،‬ایک سے ایک سبحان ہللا۔ بہ‬
‫ظاہر ُمردہ‪ ،‬حقیقت میں جیتے ہیں۔ اشیائے لطیف کھاتے پی‪XX‬تے ہیں۔ مول‪XX‬وی‬
‫درویش کام‪XX‬ل۔ خ‪XX‬واجہ باس‪XX‬ط اور‬
‫ِ‬ ‫عبد الرحمٰ ن برگزیدہ یزداں‪ ،‬عالم با عمل‪،‬‬
‫میر نصیر‪ ،‬جن کا ع‪XX‬دیل نہ نظ‪XX‬یر۔ خ‪XX‬واجہ حُس‪XX‬ین و َح َس‪X‬ن س‪XX‬رگرو ِہ انجمن۔‬
‫طبیعت بس کہ مصروف بہ اختصار ہے‪ ،‬ایک ایک فق‪XX‬رہ لکھ‪XX‬ا ہے‪ ،‬وگ‪XX‬رنہ‬
‫اِن بزرگواروں کی صفت میں کتابیں تحریر کرے تو بجا ہے۔ مگر‪ ،‬شعر‪:‬‬
‫کار دنیا کس‪XX‬ے تم‪XX‬ام‬ ‫ِ‬
‫نہ ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رد‬
‫ہرچہ گیرید‪ ،‬مختص‪XX‬ر‬
‫گیرید‬

‫نصف سے انص‪XX‬اف طَلَب ہیں‪ ،‬ہَٹ دھ‪XX‬رم س‪XX‬ے کی‪XX‬ا کہیں‪،‬‬


‫اِس پر عمل کیا‪ُ ،‬م ِ‬
‫جھوٹے کے رو بہ رو س‪XX‬چا رو دیت‪XX‬ا ہے‪ ،‬ب‪XX‬الفرض مع‪XX‬ترض کہے یہ ل‪XX‬وگ‬
‫کہاں کے تھے؟ تو یہ جواب شافی کافی ہے کہ یہ شہر ایسا تھا‪ ،‬جی‪XX‬تے جی‬
‫یہاں سے نہ نکلے‪ ،‬مر گئے پر یہیں رہے۔ اور یوں تو ؏‬

‫کس نگوی‪XXXX‬د کہ ُد ِ‬
‫وغ من‬
‫تُ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رش است‬

‫جو گفتگو لکھنؤ میں کو بہ کو ہے‪ ،‬کس‪XX‬ی نے کبھی س‪XX‬نی ہ‪XX‬و س‪XX‬نائے۔ لکھی‬
‫ت اک‪XX‬بر ث‪XX‬انی کہ َمثل‬
‫ت بابر ش‪X‬اہ س‪X‬ے ت‪X‬ا س‪XX‬لطن ِ‬
‫دیکھی ہو‪ِ ،‬دکھائے۔ عہ ِد َدول ِ‬
‫مش‪XX‬ہور ہے‪ :‬نہ چ‪XX‬ولھے آگ‪ ،‬نہ گھ‪XX‬ڑے میں پ‪XX‬انی؛ دہلی کی آب‪XX‬ادی وی‪XX‬ران‬
‫تھی‪َ ،‬خلقت ُمضطر و حیراں تھی۔ سب بادشاہوں کے َعصر کے روز َمرّے‪،‬‬
‫تص‪XX‬نیف ش‪XX‬عرا س‪XX‬ے معل‪XX‬وم ہ‪XX‬وئی۔ یہ‬
‫ِ‬ ‫لہجے‪ ،‬اردوئے ُمعلّ ٰی کی فص‪XX‬احت‬
‫لطافت اور فصاحت و بالغت کبھی نہ تھی‪ ،‬نہ اب تک وہاں ہے۔‬

‫ن‬ ‫ش‬ ‫ف‬


‫ے ظ ی ر کی‬ ‫ب‬ ‫ہر‬ ‫ت‬ ‫کی ی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪24‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫قَطع نظر اِس سے‪ ،‬لوگ اِس خلقت کے گ‪XX‬رہ س‪XX‬ے کھ‪XX‬وئیں اور جلس‪XX‬ہ‬
‫کریں۔ چنانچہ ایک بندے کے ش‪X‬فیق‪َ ،‬ج َگت آش‪X‬نا جن‪X‬اب م‪X‬رزا محم‪X‬د رض‪X‬ا‪،‬‬
‫کالم بالغت نظ‪XX‬ام اُن ک‪XX‬ا‬ ‫مجمع خوبی از پا تا فَرق‪ ،‬تخلص برق۔ فی الحقیقت ِ‬
‫حاسد ہے۔ بھائی بن‪XX‬د ش‪XX‬اعروں ک‪XX‬ا ب‪XX‬ازار اُن کے رو بہ‬ ‫ہستی ِ‬‫ٔ‬ ‫رمن‬
‫صاعقۂ ِخ ِ‬ ‫ِ‬
‫ب م‪XX‬اہ‬ ‫جوان خوش رو‪ ،‬بہ‪XX‬ادر‪ ،‬آش‪XX‬نائے ب‪XX‬امزہ‪ ،‬نی‪XX‬ک خ‪XX‬و‪ ،‬ش‪ِ X‬‬ ‫ِ‬ ‫کاسد ہے۔‬‫رو ِ‬
‫صحبت مشاعرہ بہ دولت خانۂ مرزا ُمعیّن ہے۔ رئیس‪ ،‬امیر‪ ،‬ص‪XX‬غیر و کب‪XX‬یر‬
‫تشریف التے ہیں۔ اُس مکان وسیع میں آدمیوں کی کثرت سے جگہ کی قلت‬
‫ہوتی ہے۔ ہوا کشمکش سے بار پاتی ہے‪ ،‬جب پنکھے کی سعی اٹھ‪XX‬اتی ہے۔‬
‫سنج بے رنج‪ ،‬خوش گو‪ ،‬نازک فہم‪ ،‬باریک بیں‪ ،‬نیک خو جمع ہ‪XX‬وتے‬ ‫ِ‬ ‫سخن‬
‫ہیں۔ لوگ اُن سے‪ ،‬وہ لوگوں سے لطف اٹھاتے ہیں۔ تالمذۂ مرزائے مم‪XX‬دوح‬
‫خ‪XX‬دمت ک‪XX‬و حاض‪XX‬ر۔ ک‪XX‬ورے ک‪XX‬ورے م‪XX‬داریے دم بہ دم۔ ِگلوری‪XX‬اں ورق لگی‪،‬‬
‫کتھا بسا‪ ،‬چونا سنگ مرمر کا متواتر۔ قبل از غزل خوانی افیون کا چرچا ہو‬
‫جاتا ہے‪ ،‬کوئی پیتا ہے‪ ،‬کوئی کھاتا ہے۔ اگر چاہ کسی کو چائے کی ہ‪XX‬وئی‪،‬‬
‫دودھ پیتے بچے تک شیر چائے موجود‪ X‬کر دی۔ ہمیش‪XX‬ہ ص‪XX‬بح اُس ش‪XX‬ام کے‬
‫جلس‪XX‬ے کی ہ‪XX‬و ج‪XX‬اتی ہے۔ ط‪XX‬بیعت گھ‪XX‬براتی نہیں۔ گھ‪XX‬ر ج‪XX‬انے وال‪XX‬وں‪ X‬ک‪XX‬و‬
‫صدائے ُمرغ سحر‪ ،‬ندائے ہّٰللَا ُ اَکبَر آتی ہے۔ ہرچند سب لوگ یہ‪XX‬اں کے قَہ‪XX‬ر‬
‫ت شہر ہیں۔‬‫ہیں مگر یہ بزرگوار زین ِ‬
‫اور لکھنؤ کے جیسے بازاری ہیں‪ ،‬کسی شہر کے ایس‪XX‬ے ہَفت ہَ‪XX‬زاری‬
‫ہیں۔ َدالل ُم‪XX‬رفَّہ ح‪XX‬ال‪ ،‬خ‪XX‬وش پُوش‪XX‬اک‪ ،‬چمکے چمک‪XX‬ائے۔ اور ملک‪XX‬وں کے‬
‫لسیٹھ سے گانّڑ میں لنگوٹی یا دھوتی۔ جب بڑا تکلّف‬ ‫سیٹھ‪ ،‬کروڑ پتی الکھ اَ ِ‬
‫کیا گاڑھے کا ِمرزائی پہن لیا۔ کلمۂ ح‪XX‬ق کہ‪XX‬نے والے‪ X‬ک‪XX‬ا َم‪XX‬دار دار پ‪XX‬ر ہوت‪XX‬ا‬
‫گوش دل و جان سُن‪ :‬اَلح َُقّ م ُّر ٌ۔‬
‫ِ‬ ‫ہے‪ ،‬منصور نگر اُس کا محلّہ ہے۔ یہ نکتہ بہ‬
‫حاس دوں کے خوف سے یہ مذکور‪ ،‬مختصر کیا۔ اگر زیادہ لکھتا‪ ،‬قصہ ہوتا۔‬ ‫ِ‬
‫چ‪XX‬ڑ ج‪XX‬اتے ہیں‪ ،‬رش‪XX‬ک کھ‪XX‬اتے ہیں‪ ،‬اِفتِ‪XX‬را‬ ‫ُک‪XX‬وتَہ بیں لکھن‪XX‬ؤ کے ن‪XX‬ام س‪XX‬ے ِ‬
‫پَردازی کرتے ہیں‪ ،‬کھپ کر َجل مرتے ہیں۔‬
‫‪X‬الی مش‪XX‬قت کس‪XX‬ی کی بے‬ ‫ہّٰللا‬
‫ا ّچھے آغاز کا انجام بہ خ‪XX‬یر ہوت‪XX‬ا ہے۔ تع‪ٰ X‬‬
‫کار نہیں کھوتا ہے۔ یہ فسانہ ُشروع زمانۂ غازی ال ّدین‪ X‬حیدر بادشاہ میں ہوا۔‬
‫صر ُس‪X‬لطان بن ُس‪X‬لطان‪ ،‬اَب‪XX‬و النَّصر نص‪XX‬یر ال‪ّ X‬دین حی‪XX‬در َدا َم ُمل ُکہ‬‫اور تمام َع ِ‬
‫کے ہُوا۔‪X‬‬

‫ن‬ ‫ش‬ ‫ف‬


‫ے ظ ی ر کی‬ ‫ب‬ ‫ہر‬ ‫ت‬ ‫کی ی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪25‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ہّٰللا ہّٰللا‬
‫ص‪X‬فحۂ‬ ‫! یہ عجب شا ِہ ج َم جاہ اَریِکہ نَش‪X‬یِن ہ‪X‬وا کہ ح‪X‬اتِم ک‪X‬ا ن‪X‬ام‪َ ،‬‬
‫حرف َغلَط ِمٹا دیا۔ فقیروں کو امیر بن‪XX‬ا دی‪XX‬ا۔ عیش و نَش‪XX‬اط کی‬ ‫ِ‬ ‫مثل‬
‫َسخا سے ِ‬
‫اعلی‬
‫ٰ‬ ‫ادنی ُکنج‪XX‬ڑن‪ ،‬ہَفت ہزاری‪XX‬وں س‪XX‬ے‬ ‫طرف ط‪XX‬بیعت ج‪XX‬و آئی‪ ،‬ای‪XX‬ک ای‪XX‬ک ٰ‬
‫ب نَ‪XX‬وبت‬ ‫بنائی۔ شہ زادیوں‪ X‬کو کہاریوں پ‪XX‬ر رش‪XX‬ک آی‪XX‬ا۔ َخواص‪XX‬وں‪ X‬ک‪XX‬و ص‪XX‬اح ِ‬
‫کیا‪،‬چنڈول‪ ،‬سُکھپال میں چڑھایا۔ ہاتھی‪ ،‬پالکی کو ِجلَو میں پھرایا۔ ہزار بارہ‬ ‫َ‬
‫َسے جلسے والی حور وش‪ ،‬برق ِکردار َک ْب‪XX‬ک رفت‪XX‬ار‪ ،‬نَغ‪XX‬ز ُگفت‪XX‬ار‪ ،‬اَز پ‪XX‬ا ت‪XX‬ا‬
‫‪X‬واہر میں َغ‪XX‬رْ ق‪ ،‬ہ‪XX‬ر دم دس‪XX‬ت بَس‪XX‬تہ رو بہ رو کھ‪XX‬ڑی رہی۔‬ ‫فَ‪XX‬رْ ق دری‪XX‬ائے ج‪ِ X‬‬
‫جہ‪XX‬ان کی نعمت اُن کے س‪XX‬امنے پ‪XX‬ڑی رہی۔ اَص‪XX‬یلوں ک‪XX‬و ک‪XX‬روروں روپے‬
‫دیے۔ پیش خدمتوں نے بادشاہت کے َچین کیے۔ قدسیہ محل پ‪XX‬ر ط‪XX‬بیعت ج‪XX‬و‬
‫فلک ہَفتُم پر پہنچائی۔ ک‪XX‬ئی ک‪XX‬روڑ روپے اس منظ‪ِ X‬‬
‫‪X‬ور‬ ‫ِ‬ ‫آئی‪َ ،‬معا ً ِرفعت و شان‬
‫ص‪X‬رْ ف ک‪X‬یے۔ خ‪X‬زانے خ‪X‬الی ک‪X‬ر‪ ،‬محت‪XX‬اجوں کے گھ‪X‬ر بھ‪X‬ر دیے۔‪X‬‬ ‫نظ‪X‬ر نے َ‬
‫تجربہ کاروں کا قول تھا کہ ان کے بعد یہ شہر ویران اور تباہ ہو گا۔ نہ اس‬
‫ہمت کی بیگم نہ اس حوص‪XX‬لے ک‪XX‬ا بادش‪XX‬اہ ہ‪XX‬و گ‪XX‬ا۔ ہ‪XX‬ر وقت راج‪XX‬ا اِ ْن ‪َ X‬در کی‬
‫ط‪XX‬ر بہ‪XX‬ا۔ مک‪XX‬ان اِس ط‪XX‬رح کے‬ ‫صحبت سے بہ‪XX‬تر جلس‪XX‬ہ رہ‪XX‬ا۔ نہ‪XX‬روں میں ِع ْ‬
‫گلشن اِرم‪،‬‬
‫ِ‬ ‫فلک گرداں نے صدقے ہو کر چ ّکر کھائے۔ اِندراسن‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫بنوائے‪ X‬کہ‬
‫‪X‬وش ِس‪X‬نمار نے دیکھیں نہ‬ ‫کس کس کا نام لوں! یہ باغ‪ ،‬یہ کوٹھیاں چشم و گ‪ِ X‬‬
‫چرخ گرداں ک‪XX‬و اور خ‪XX‬واب میں‬ ‫ِ‬ ‫واز َدہ اِمام کی درگاہ ایسی بنائی کہ‬ ‫سنیں۔ ُد ْ‬
‫طر کا حوض چھلکتا رہا‪ ،‬تمام شہر مہکتا رہا۔‬ ‫نظر نہ آئی۔ اِندراسن‪ X‬میں ِع ْ‬
‫ُمغالنیوں نے گوٹے کناری کی َک ْت َرنوں سے چان‪X‬دی س‪XX‬ونے کے مح‪X‬ل‬
‫اُٹھائے۔ خاصے والیوں‪ X‬نے لَونگ‪ ،‬اِالئچی زعف‪XX‬ران کے اپ‪XX‬نے گھ‪XX‬روں میں‬
‫‪X‬ال دنی‪XX‬ا س‪XX‬ے م‪XX‬اال م‪XX‬ال ہے‪ ،‬اِس‪XX‬تغنا ک‪XX‬ا دم‬ ‫خاصے ڈھیر لگائے۔ َم ّکا َخیّاط م‪ِ X‬‬
‫بھرتا ہے سینا تو کیا‪ ،‬ٹانکا کم بھرتا ہے۔‬
‫غم حسین‪ ،‬شہر یار کو ان ُدوہ‪ X‬و غم نہیں۔ کون ہے جو اِس زم‪XX‬انے‬ ‫بجز ِ‬
‫لق خدا م‪XX‬اتم حس‪XX‬ین‬ ‫میں شاد و ُخرّم نہیں۔ اَربعین تک َع َزا داری ہوتی ہے۔ َخ ِ‬
‫میں روتی ہے۔ الکھوں روپیہ اس راہ میں صرف ہوتا ہے۔ چالیس شب نہیں‬
‫روز تولُّ ِد ہ‪XX‬ر ام‪XX‬ام و‬
‫ِ‬ ‫عمل نیک َم‪XX‬زرعۂ آخ‪XX‬رت میں بوت‪XX‬ا ہے۔‬ ‫ِ‬ ‫تخم‬
‫سوتا ہے۔ ِ‬
‫ص‪X‬رف ہے۔ اِس ہمت‬ ‫بندان خ‪XX‬ی ُر االن‪XX‬ام الکھ الکھ روپے ک‪XX‬ا َ‬‫ِ‬ ‫ت جگر‬ ‫ب وفا ِ‬ ‫ش ِ‬
‫‪X‬ن ص‪XX‬ورت‪ ،‬ش‪XX‬وکت و حش‪XX‬مت‪،‬‬ ‫فیاضان ُگذشتہ پر ح‪XX‬رف ہے۔ حس‪ِ X‬‬ ‫ِ‬ ‫کے آگے‬
‫ب‬‫جاہ و ثروت‪ ،‬جتنی دنیا کی خوبیاں ہیں‪ ،‬ہللا نے س‪XX‬ب دی ہیں۔ ہ‪XX‬ر ش‪XX‬ب ش‪ِ X‬‬
‫سیر دریا کی دفعتا ً جو لہر آئی‪ ،‬گنگ‪XX‬ا س‪XX‬ے نہ‪XX‬ر‬ ‫برات‪ ،‬روز عی َدین کے ہیں۔ ِ‬
‫ن‬ ‫ش‬ ‫ف‬
‫ے ظ ی ر کی‬ ‫ب‬ ‫ہر‬ ‫ت‬ ‫کی ی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪26‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫کارن‪XX‬دے م‪XX‬اال م‪XX‬ال ہ‪XX‬و گ‪XX‬ئے۔ بس کہ خ‪XX‬امۂ‬ ‫منگائی۔ اِس میں بھی ُغ َربا نہال‪ِ ،‬‬
‫مؤلِّف اختصار رقم ہے‪ ،‬مگر جتنا اُس کی ص‪XX‬فت میں لکھ‪XX‬یے‪ ،‬بہت کم ہے۔‬
‫لہٰذا‪ X‬اِس غزل پر مطلب کو اِختت‪X‬ام دی‪X‬ا۔ یہ داس‪XX‬تان وہ نہیں ج‪XX‬و لکھی ج‪X‬ائے‪،‬‬
‫ناچار تمام کیا۔ غزل‪:‬‬
‫ت‪XXX‬ا اب‪XXX‬د ق‪XXX‬ائم رہے فرم‪XXX‬اں روائے یہ نصیر الدین حیدر بادش‪XX‬ائے لکھنؤ‬
‫چون‪XX‬ک میں اٹھت‪XX‬ا ہ‪XX‬وں اس پ‪XX‬ر کہہ‬ ‫لکھنؤ‬
‫گ‪XXXX‬و ملے جنت بھی رہ‪XXXX‬نے ک‪XXXX‬و کے ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ائے لکھنؤ‬
‫بج‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ائے لکھنؤ تب میں جانوں‪ ،‬دل سے جب م‪XX‬یرے‬
‫لکھنؤ‬ ‫رشک کھا کھا‪ ،‬گو فلک مجھ سے بھالئے‬
‫چھ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ڑائے لکھنؤ پھرتے ہیں آنکھوں میں ہر دم کوچہ‬
‫یا تو ہم پھرتے تھے اُن میں یا ہ‪XX‬وا ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ائے لکھنؤ‬
‫جام جم پ‪XX‬ر تُ‪XX‬ف نہیں ک‪XX‬رتے گ‪XX‬دائے‬ ‫ِ‬ ‫یہ انقالب‬
‫اِستغنا سے کیا کیا آرزو کرتی ہے لکھنؤ‬
‫ی‪XXX‬اد آ ج‪XXX‬ائیں ج‪XXX‬و وہ نغمہ س‪XXX‬رائے‬ ‫رشک‬
‫‪X‬ان زاغ بلب‪XX‬ل کے ت‪XX‬رانے لکھنؤ‬ ‫کی‪XX‬وں گم‪ِ X‬‬
‫پ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ر نہ ہو چھ‪XXX‬وڑتے جیت‪XXX‬ا نہیں معجز نم‪XXX‬ائے‬
‫ہ‪XXX‬ر محلے س‪XXX‬ے بچان‪XXX‬ا جی‪ ،‬ہے لکھنؤ‬
‫عیس‪XXXXXXXXXX‬ی ک‪XXXXXXXXXX‬و مح‪XXXXXXXXXX‬ال ہے س‪XX‬لیماں ان دن‪XX‬وں فرم‪XX‬اں روائے‬
‫جن و انس و وحش و ط‪XX‬ائر کی‪XX‬وں لکھنؤ‬
‫نہ س‪XXXXXXXX‬ب محک‪XXXXXXXX‬وم ہ‪XXXXXXXX‬وں دل سے اڑتی ہے کوئی اپنے ہوائے‬
‫دشت غربت میں کیا برباد وحش‪XX‬ت لکھنؤ‬
‫نے ت‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و کیا میں کہیں ہ‪XXX‬وں‪ ،‬مانگت‪XXX‬ا ہ‪XXX‬وں پ‪XXX‬ر‬
‫ور دع‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ائے لکھنؤ‬ ‫یہ رہے آب‪XXXX‬اد ی‪XXXX‬ارب ت‪XXXX‬ا بہ َد ِ‬
‫مش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬تری‬
‫بلب‪XX‬ل ش‪XX‬یراز ک‪XX‬و ہے رش‪XX‬ک‬
‫س‪XXXXXXXXX‬رور‬
‫ؔ‬ ‫ناس‪XXXXXXXXX‬خ ک‪XXXXXXXXX‬ا‬
‫اِص‪XXXX‬فہاں اِس نے ک‪XXXX‬یے ہیں‬
‫ک‪XXXXXXXXXX‬وچہ ہ‪XXXXXXXXXX‬ائے لکھنؤ‬

‫ن‬ ‫ش‬ ‫ف‬


‫ے ظ ی ر کی‬ ‫ب‬ ‫ہر‬ ‫ت‬ ‫کی ی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪27‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ٰالہی! بہ حُرمت سید ابرار احمد مختار و بہ تص ّد ِ‬
‫ق ائمۂ اطہ‪XX‬ار‪ ،‬لکھن‪XX‬ؤ‬
‫والی مل‪XX‬ک ک‪XX‬و یہ‪XX‬اں کے ک‪XX‬ار فرم‪XX‬ا‪ ،‬رعیت پ‪XX‬رور‪ ،‬س‪XX‬ریر‬ ‫ک‪XX‬و آب‪XX‬اد رکھ۔ ٔ‬
‫حک‪XX‬ومت پ‪XX‬ر دل ش‪XX‬اد رکھ۔ جب ت‪XX‬ک گنگ‪XX‬ا جمن‪XX‬ا میں پ‪XX‬انی بہے‪ ،‬یہ خطہ‬
‫دلچسپ‪ ،‬فرح افزا آباد رہے۔ فَرد‪:‬‬
‫ٰالہی! لکھن‪XXX‬ؤ بس‪XXX‬تا رہے دور‬
‫قی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬امت تک‬
‫ُرور دش‪XX‬ت پیم‪XX‬ا ک‪XX‬ا کبھی وہ‬ ‫س ِ‬
‫ش‪XXXXXXXXXXXX‬ہر َمس‪َ XXXXXXXXXXXX‬کن تھا‬

‫اور مقلد یہ‪X‬اں کے‪ ،‬موج‪XX‬د س‪XX‬ے بہ‪XX‬تر ہ‪XX‬وتے ہیں۔ ش‪XX‬اگرد ہ‪XX‬و ک‪X‬ر اس‪XX‬تاد کے‬
‫ہمسر ہ‪X‬وتے ہیں۔ َمطبع اِس ش‪X‬ہر میں اک‪X‬ثر س‪X‬نگ کے ہیں‪ ،‬نم‪X‬ونے نیرن‪X‬گ‬
‫کے ہیں‪ ،‬مگر ہمارے شفیق و مہربان‪ ،‬ی‪XX‬ک رن‪XX‬گ حاض‪XX‬ر و غ‪XX‬ائب یکس‪XX‬اں‬
‫عزیز ِدلہ‪XX‬ا‪ ،‬ہمہ ص‪XX‬فت موص‪XX‬وف‬ ‫ِ‬ ‫جناب مولوی محمد یعقوب صاحب مدظلہ‬
‫ہیں۔ دور دور مش‪XX‬ہور و مع‪XX‬روف ہیں۔ س‪XX‬ابق ازیں ف‪XX‬رنگی مح‪XX‬ل میں چھ‪XX‬اپہ‬
‫رشک اَبنائے زمانہ تھا۔ اخبار کا پرچہ چھپتا‬ ‫ِ‬ ‫خانہ تھا‪ ،‬العاق ِل تکفیه الإشارة‪،‬‬
‫تھا‪ ،‬اِن کا پتہ نہ چھپتا تھا۔ خوش نویس ایسے جم‪XX‬ع ہ‪XX‬وتے تھے اور مح‪XX‬رر‬
‫اپنے لکھے کو روتے تھے۔ اپنے اپنے انداز پر بے نظ‪XX‬یر‪ ،‬یادگ‪XX‬ار آغ‪XX‬ا‪ ،‬ہم‬
‫پہل‪XX‬وئے م‪XX‬یر۔ کلیں والی‪XX‬تی دل ک‪XX‬و بے ک‪XX‬ل ک‪XX‬رتیں۔ یہ تکل‪XX‬ف کہ بے پ‪XX‬اؤں‬
‫اشاروں پر چلتیں۔ کانپی کو دیکھ کر جی کانپتا۔ کیسا ہی زبردست جوان ہو‪،‬‬
‫دم نظارہ‬ ‫بے فرمائے‪ ،‬ایک فرما نکالنے میں ہانپتا۔ پتھروں پر ایسی جال کہ ِ‬
‫یک نگاہ کا پاؤں پھسلتا۔ یہ صفا اگر بہ غور دیکھو تو قلم مو س‪XX‬ے یہ لکھ‪XX‬ا‬ ‫پَ ِ‬
‫ہے کہ ہ‪XX‬ر پتھ‪XX‬ر پ‪XX‬ر ط‪XX‬ور ک‪XX‬ا جل‪XX‬وہ ہے۔ کتب پ‪XX‬ارینہ کے واس‪XX‬طے احی‪XX‬ائے‬
‫عیسی کے اثبات کا نقشہ تھا۔ ش‪XX‬ائقوں س‪XX‬ے اَ ِرنی‬ ‫ٰ‬ ‫اموات کا نقشہ تھا‪ ،‬معجزۂ‬
‫کی جب ص‪XX‬دا‪ X‬آتی‪ ،‬بیلن س‪XX‬ے بے لَن تَ‪َ X‬‬
‫‪X‬رانی اور نہ ن‪XX‬دا آتی۔ گ‪XX‬و تحری‪XX‬ر ک‪XX‬ا‬
‫مق ّدمہ زم‪XX‬انے میں ہے‪ ،‬س‪XX‬یاہی میں روش‪XX‬نائی ک‪XX‬ا جل‪XX‬وہ اس‪XX‬ی کارخ‪XX‬انے میں‬
‫ہے۔ جو کتاب چھپی‪ ،‬وہ مرقّع م‪XX‬انی کی تص‪XX‬ویر تھی۔ ح‪XX‬رف مٹ‪XX‬نے ک‪XX‬ا کی‪XX‬ا‬
‫مثل نوشتۂ تقدیر تھی۔‬ ‫حرف‪ِ ،‬‬
‫ش‪XX‬ہروں میں اس چھ‪XX‬اپے کی دھ‪XX‬وم تھی‪ ،‬گ‪XX‬ردش تق‪XX‬دیر کس‪XX‬ے معل‪XX‬وم‬
‫تھی! دفعتا ً فلک نے یہ چکر کھایا۔ حرف غلط کی طرح رگ‪XX‬ڑ کے ش‪XX‬ہر ک‪XX‬و‬
‫ن‬ ‫ش‬ ‫ف‬
‫ے ظ ی ر کی‬ ‫ب‬ ‫ہر‬ ‫ت‬ ‫کی ی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪28‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫بنات النعش کی صورت نظر آئی۔ ایسا تف‪XX‬رقہ پ‪XX‬ڑا کہ پھ‪XX‬ر‬ ‫ُ‬ ‫مٹایا۔ پرویں سے‬
‫نہ کسی کی خبر پائی۔ فقیر حسب الطلب‪ X‬مہاراج ایسری پرشاد ناراین س‪XX‬نگھ‬
‫بہادر راج بنارس دام حشمتہم بنارس میں آیا۔ شکر صد شکر کہ رئیس واال‬
‫جاہ‪ ،‬رعیت پناہ‪ ،‬غریب نواز‪ ،‬غربا پرور‪ ،‬باریک بیں‪ ،‬ق‪XX‬در ش‪XX‬ناس‪ ،‬س‪XX‬خی‪،‬‬
‫دریں ِوال‪ ،‬دوس‪XX‬توں کی تحری‪XX‬ک س‪XX‬ے‬ ‫ش‪XX‬جاع‪ ،‬س‪XX‬خن فہم‪ ،‬ع‪XX‬دل گس‪XX‬تر پای‪XX‬ا۔ ٖ‬
‫عزم فسانۂ سُرور ہ‪XX‬وا‪ ،‬اِس‬ ‫پارینہ منظور ہوا‪ ،‬پہلے ِ‬ ‫شغل ٖ‬ ‫ِ‬ ‫صاحب کو‬‫ِ‬ ‫مولوی‬
‫کی صحت کی خاطر بندے کو لکھا‪ ،‬بجز اِقرار چارہ نہ ہوا‪ ،‬انکار گوارا نہ‬
‫ہوا۔‬
‫‪X‬رز زم‪XX‬انہ‪ ،‬ہ‪X‬ر ای‪XX‬ک چھ‪XX‬اپہ خ‪XX‬انے میں نی‪XX‬ا نی‪XX‬ا‬ ‫ہر چند یہ فَس‪XX‬انہ‪ ،‬بہ ط‪ِ X‬‬
‫رنگ الیا‪ ،‬جس نے چاہا جس فقرے پر پانی پھیرا‪ ،‬صفحۂ کتاب سے بہای‪XX‬ا‪،‬‬
‫قول فقیر‪ :‬جو مضمون سمجھ میں نہ آیا نہ پڑھا گیا‪ ،‬وہ ُکند بَس‪XX‬ولے س‪XX‬ے‬ ‫بہ ِ‬
‫اصالح خط یاروں کی ہوئی۔ شعر‪:‬‬ ‫ِ‬ ‫ت قلم نثاروں کی ہوئی‪،‬‬ ‫گڑھا گیا‪َ ،‬جو َد ِ‬
‫اور ت‪XXXXX‬و بس نہیں چلت‪XXXXX‬ا ہے‬
‫رقیب‪XXXXXXXXXXX‬وں ک‪XXXXXXXXXXX‬ا‪َ ،‬ولے‪X‬‬
‫سوز کے نام ک‪XX‬و لکھ لکھ کے‬
‫َجال دی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬تے ہیں‬

‫یہ نہیں سمجھتے‪؏ ،‬‬


‫لطف سخن خ‪XX‬دا‬
‫ِ‬ ‫قبول خاطر و‬
‫ِ‬
‫است‬ ‫داد‪X‬‬

‫تُع ُِز ّ م َن تَشاء ُ و َتُذِ ُ ّل م َن تَش َاء۔حاسد مفلس کے چراغ کی طرح جھلمال کے جلتے‬
‫ہیں‪ ،‬فروغ کیا ہو‪ ،‬منہ کی کھاتے ہیں‪ ،‬ٹ‪XX‬یڑھی راہ چل‪XX‬تے ہیں۔ فق‪XX‬یر نے اِس‬
‫کے دیکھنے میں َعرق ریزی ازحد کی۔ حضرت کے خ‪XX‬وف س‪XX‬ے انتہ‪XX‬ا کی‬
‫کد کی۔ جس جگہ محل اور موقع پای‪XX‬ا ہے کی‪XX‬ا کی‪XX‬ا جملہ بڑھای‪XX‬ا ہے۔ ط‪XX‬بیعت‬
‫نے بڑھاپے میں کیا کیا زور دکھایا ہے۔ کہنے کو قصہ ہے‪ ،‬کہانی ہے‪ ،‬ہر‬
‫مرقع مانی ہے۔ ہر صفحہ رشک گلزار‪ ،‬باغ س‪XX‬راپا‬ ‫ِ‬ ‫جا تصویر کھینچی ہے‪،‬‬

‫ن‬ ‫ش‬ ‫ف‬


‫ے ظ ی ر کی‬ ‫ب‬ ‫ہر‬ ‫ت‬ ‫کی ی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪29‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫تاع گراں بہ‪XX‬ا‬‫بہار ہے‪ ،‬مگر حاسد کے دل میں کھٹکتا ہے‪ ،‬خار ہے۔ ایسی َم ِ‬
‫کس گنجی‪XX‬نے میں ہے‪ ،‬جس کی جگہ ذی فہم ق‪XX‬در شناس‪XX‬وں کے س‪XX‬ینے میں‬
‫ہے۔ باری‪XXX‬ک بیں‪ ،‬نکتہ س‪XXX‬نج‪ ،‬مرنج‪XXX‬اں م‪XXX‬رنج خ‪XXX‬ود دیکھ لیں گے کہ اور‬
‫نسخوں میں کیا ہے اور اس میں کیا لکھا ہے۔ فصاحت کا دری‪XX‬ا بہ‪XX‬ا دی‪XX‬ا ہے۔‬
‫حشر تک اِس کے شائق دنیا میں کم نہ ہوں گے‪ ،‬قیامت یہ ہے کہ ہم نہ ہوں‬
‫چمن دنیا میں نس‪XX‬یم بہ‪XX‬اری رہے‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫گے۔ ٰالہی! جب تک فلک کی حرکت سے‬
‫کار فرما سرسبز‪ ،‬کام جاری رہے۔‬
‫‪X‬خن جن‪XX‬اب قبلہ و کعبہ‪،‬‬ ‫چین خ‪XX‬رمن س‪ِ X‬‬ ‫ترین تال ِم‪XX‬ذہ اور خوش‪XX‬ہ ِ‬‫ِ‬ ‫بندہ کم‬
‫‪X‬ع فض‪XX‬ل و کم‪XX‬ال‪ ،‬نی‪XX‬ک س‪XX‬یرت‪،‬‬ ‫اس‪XX‬تا ِد ش‪XX‬اگرد ن‪XX‬واز‪ُ ،‬مع‪XX‬زز و ُممت‪XX‬از‪ ،‬مجم‪ِ X‬‬
‫‪X‬رفی‬
‫‪X‬ار جن‪XX‬اب م‪XX‬یر س‪XX‬وز‪ ،‬ع‪ٔ X‬‬ ‫فر ُخن‪XX‬دہ ِخص‪XX‬ال‪ِ ،‬خ‪ X‬رد آگ‪XX‬اہ‪ ،‬دانش آم‪XX‬وز‪ ،‬یادگ‪ِ X‬‬
‫‪X‬ک ان‪XX‬وری و خاق‪XX‬انی آغ‪XX‬ا ن‪XX‬وازش حس‪XX‬ین خ‪XX‬اں‬ ‫‪X‬عدی زم‪XX‬اں‪ ،‬رش‪ِ X‬‬
‫عص‪XX‬ر‪ ،‬س‪ٔ X‬‬
‫صاحب‪ ،‬عرف مرزا خانی‪ ،‬تخلص نوازش ہے۔ حقیقت حال یہ َمق‪XX‬ال ہے کہ‬
‫طرز ریختہ اور روزمرہ اردو کا اُن پر ختم ہے۔ شعر ان کے واس‪XX‬طے‪ X،‬وہ‬ ‫ِ‬
‫شعر کی خاطر موضوع ہیں۔ کہنے کے عالوہ‪ ،‬پڑھنے کا یہ رن‪XX‬گ ڈھن‪XX‬گ‬
‫فیض َدہ‪XX‬اں‪،‬‬
‫ِ‬ ‫عجز بیاں سے ارشاد کریں‪،‬‬ ‫زبان ُم ِ‬
‫ِ‬ ‫ہے اگر طفل مکتب کا شعر‬
‫موج‪ِ X‬د‬
‫ِ‬ ‫حبان وائل ہو۔ فی زمانہ تو کیا‪ ،‬سابقین جو‬ ‫طبع َس ِ‬
‫ِ‬ ‫تاثیر بیاں سے پسن ِد‬
‫ب‬ ‫کوس لم ِ ِن المُلکِی بجاتے تھے‪ ،‬ان کے دیوانوں میں دس پانچ شعر تَ ُ‬
‫ناس ‪ِ X‬‬ ‫ِ‬ ‫کالم‬
‫لفظی ی‪XX‬ا ص‪XX‬نائع ب‪XX‬دائع کے ہ‪XX‬وں گے‪ ،‬وہ اُن پ‪XX‬ر ن‪XX‬ازاں تھے اور ُمت‪XX‬ا ّخرین‬
‫فخریہ سند گردانتے ہیں‪ ،‬لہذا جس شخص کو فہم کامل یا اس فن میں م‪XX‬رتبہ‬
‫‪X‬ر‬
‫چشم انصاف و نظ‪ِ X‬‬ ‫ِ‬ ‫کمال حاصل ہو اور طبع بھی عالی ہو‪ ،‬آپ کا دیوان‪ X‬بہ‬
‫غ‪XX‬ور س‪XX‬ے دیکھے‪ ،‬ک‪XX‬وئی غ‪XX‬زل نہ ہ‪XX‬و گی ج‪XX‬و کیفیت س‪XX‬ے خ‪XX‬الی ہ‪XX‬و۔ ہ‪XX‬ر‬
‫مصرع گوا ِہ ہزار صنعت‪ ،‬ہر شعر شاہ ِد معانی‪ ،‬با کیفیت۔ مطلع س‪XX‬ے مقط‪XX‬ع‬
‫تک ہر غزل پری کی صورت‪ ،‬اکثر اشعار آپ کے تبُّرک‪X‬ا ً و تیّمن‪X‬ا ً بہ طری‪XX‬ق‬
‫یادگار بندے نے لکھے ہیں‪ ،‬جہاں لفظ ‘‘استاد” ہو‪ ،‬وہ آپ کا شعر سمجھو۔‬

‫ن‬ ‫ش‬ ‫ف‬


‫ے ظ ی ر کی‬ ‫ب‬ ‫ہر‬ ‫ت‬ ‫کی ی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪30‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫وج ِہ تالیف اس قصٔہ بے نظیر کی‬


‫ب فرمائش کی تقریر کی۔‬ ‫اور کیفیت صاح ِ‬
‫حکیم صاحب کی تحریک‪ ،‬سفر کانپور کا‪ ،‬لکھنا‬
‫سُرور کا‬

‫حسب اتف‪XX‬اق ای‪XX‬ک روز چن‪XX‬د دوس‪XX‬ت ص‪XX‬ادق‪ ،‬محب مواف‪XX‬ق ب‪XX‬اہم بیٹھے‬
‫فل‪X‬ک ِس‪X‬فلَہ پ‪X‬رور‪ ،‬دوں‬
‫ِ‬ ‫روی‬
‫‪X‬یرنگی زم‪X‬انہ‪ ،‬ن‪X‬ا ہنج‪XX‬ار اور کج ٔ‬
‫ٔ‬ ‫تھے‪ ،‬مگر ن‪X‬‬
‫ہجوم اندوہ‪ X‬و یاس سے اور‬ ‫ِ‬ ‫نواز‪ ،‬جفا شعار سے سب با ِدل حزیں و زار اور‬
‫کثرت حرمان و افکار سے کہ ہر دم یہ پ‪XX‬اس تھے؛ دل گ‪XX‬رفتہ‪ ،‬س‪XX‬ینہ ریش‪،‬‬
‫چنبری نیلی ف‪XX‬ام از‬
‫ٔ‬ ‫بازی چرخ‬
‫ٔ‬ ‫اور اداس‪ X‬تھے؛ یہ ذکر بر زباں آیا کہ شعبدہ‬
‫آدم علیہ الس‪XX‬الم ت‪XX‬ا این دم ی‪XX‬وں ہی چلی آئی ہے۔ اور تف‪X‬رقہ پ‪XX‬ردازی‪ ،‬رنج و‬
‫ادنی اس ظ‪XX‬الم کی کج ادائی ہے۔ اب یہی‬ ‫محن سے ِس ‪X‬وا آزار دی‪XX‬تی ہے‪ ،‬یہ ٰ‬
‫غ‪XX‬نیمت ج‪XX‬انیے‪ ،‬اس ک‪XX‬ا احس‪XX‬ان م‪XX‬انیے کہ تم ہم اس دم ب‪XX‬اہم ت‪XX‬و بیٹھے ہیں۔‬
‫اُستاد‪:‬‬
‫جو ہم تم پاس بیٹھے ہیں‪ُ ،‬س‪X‬نو‪،‬‬
‫یہ دم غ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬نیمت ہے‬
‫یہ ہنسنا بولنا رہ جائے‪ ،‬ت‪XX‬و کی‪XX‬ا‬
‫کم غ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬نیمت ہے‬

‫ت‬
‫وج ہ الی ف‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪31‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫یار ُموافق ہَم پہلو ہو ت‪XX‬و کچھ‬
‫ت صادق‪ِ ،‬‬ ‫ت رنج و اَلَم میں دوس ِ‬
‫اور واقعی ِشد ِ‬
‫ت‬
‫ت غ‪X‬یر ِجنس میں تخ ِ‬ ‫خیال میں نہیں آت‪X‬ا ہے‪ ،‬دل بہ‪XX‬ل جات‪X‬ا ہے۔ اور ص‪XX‬حب ِ‬
‫سعدی‪:‬‬
‫ؔ‬ ‫سلطنت‪ ،‬تختٔہ تابوت سے بدتر ہو کے کاٹے کھاتا ہے۔‬
‫پیش‬
‫ِ‬ ‫پای در زنج‪XX‬یر‬
‫دوس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬تاں‬
‫بِہ کہ ب‪XXX‬ا بیگانگ‪XXX‬اں‬
‫در بوس‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬تاں‬

‫ت اَندوہ‪ X‬و اَلَم‪ ،‬دو‬


‫ت غم و ِشد ِ‬
‫لیکن زمانے کی عادت یہی ہے کہ باوجو ِد کثر ِ‬
‫شخص باہم نہیں دیکھ سکتا۔ مرزا‪:‬‬
‫نجنیق چرخ‪ ،‬ت‪XX‬اک‬ ‫ِ‬ ‫پھینکے ہے َم‬
‫ف‪XXXXXXXXXXXXX‬رقَہ‬
‫ِ‬ ‫کے س‪XXXXXXXXXXXXX‬نگِ تَ‬
‫بیٹھ کر ایک دم کہیں‪ ،‬ہوویں جو‬
‫ہم کالم دو‬

‫جب سلسلۂ سخن یہاں تک پہنچا‪ ،‬اُس زمرے میں ایک آشنائے با مزہ بن‪XX‬دے‬
‫کے تھے‪ ،‬انھوں نے فرمای‪XX‬ا‪ :‬اِس وقت ت‪XX‬و ک‪XX‬وئی قص‪XX‬ہ ی‪XX‬ا کہ‪XX‬انی بہ ش‪XX‬یریں‬
‫‪X‬انی ط‪XX‬بیعت ہ‪XX‬و اور‬
‫ت پریش‪ٔ X‬‬ ‫معیّ ِ‬ ‫‪X‬ع ُک‪َ X‬‬
‫‪X‬دورت و َج ِ‬ ‫زبانی ایس‪XX‬ی بی‪XX‬ان ک‪XX‬ر کہ رف‪ِ X‬‬
‫نسیم تکلم‬
‫ِ‬ ‫اہتزاز‬
‫ِ‬ ‫موم حوا ِدث سے مضمحل ہے‪ ،‬بہ‬ ‫ُغنچۂ َسر بستۂ دل‪ ،‬جو َس ِ‬
‫ِکھل جائے۔ فرماں بردار نے بجز اقرار‪ ،‬اِنکار مناس‪XX‬ب نہ جان‪XX‬ا‪ ،‬چن‪XX‬د کلمے‬
‫دل خوش می باید‪ ،‬مگر اس نظ‪XX‬ر‬ ‫گوش ُگزار کیے۔ اگرچہ گریہ کردن را ہم ِ‬
‫سے‪ ،‬مصر؏‬
‫ہ‪XX‬ر چہ از دوس‪XX‬ت میرس‪XX‬د‪،‬‬
‫نیک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و ست‬

‫معی تم‪XX‬ام ت‪XX‬و اِس پَرا َگن‪XX‬دہ‬


‫وہ ب‪XX‬اتیں انھیں بہت پس‪XX‬ند آئیں‪ ،‬کہ‪XX‬ا‪ :‬اگ‪XX‬ر بہ دل َج ٔ‬
‫‪X‬ان اردو میں ف‪XX‬راہم اور‬ ‫تقریر کو‪ ،‬از آغاز تا انجام‪ ،‬قصے کے ط‪XX‬ور پ‪XX‬ر زب‪ِ X‬‬
‫ت‬
‫وج ہ الی ف‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪32‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫‪X‬ل بص‪XX‬ر ہ‪XX‬و‪ ،‬لیکن تقص‪XX‬یر مع‪XX‬اف ہ‪XX‬و‪،‬‬
‫‪X‬ر اہ‪ِ X‬‬
‫منظور نظ‪ِ X‬‬
‫ِ‬ ‫تحریر کرے تو نہایت‬
‫ت ابن‪XX‬ائے روزگ‪XX‬ار بیش ت‪XX‬ر مت‪XX‬وج ِہ‬‫لغت سے صاف ہو۔ بندے نے کہا‪ :‬طبیع ِ‬
‫لگیر‪ ،‬شعر‪:‬‬
‫قول ِد ؔ‬‫عیب جوئی و ہُنر پوشی ہے‪ ،‬بہ ِ‬
‫قُبح کے دیکھ‪XXXX‬نے والے ت‪XXXX‬و‬
‫دلگ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یر‬
‫ؔ‬ ‫بہت ہیں‬
‫اور یہاں حُس‪XX‬ن َشناس‪ِ X‬‬
‫‪X‬ان ُس‪َ X‬خن‬
‫تھ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وڑے ہیں‬

‫‪X‬ور نہیں‪ ،‬فق‪XX‬ط‬ ‫ب اُجرت کسی سے ُمتَص‪ِّ X‬‬ ‫ت صلہ‪ ،‬طَلَ ِ‬ ‫وہ بولے‪َ :‬چشمداش ِ‬
‫ہماری خوشی َم ِّد نظر رکھ۔ جیسا َرطب و یابس کہے گا‪ ،‬ہمیں پس‪XX‬ند ہے؛ بہ‬
‫شرطے کہ جو روزمرہ اور گفتگو ہماری تمھاری ہے‪ ،‬یہی ہ‪XX‬و۔ ایس‪XX‬ا نہ ہ‪XX‬و‬
‫رنگینی عبارت کے واسطے ِدقّت طلبی اور نکتہ چینی کریں‪ ،‬ہم ہ‪XX‬ر‬ ‫ٔ‬ ‫کہ آپ‬
‫فقرے کے معنی فَرنگی محل کی گلیوں میں پوچھتے پھ‪XX‬ریں۔ ِنی‪XX‬از من‪XX‬د نے‬
‫کہا‪ :‬یہ تو ُمقدمۂ تحری‪X‬ر ہے‪ ،‬اگ‪X‬ر س‪X‬ر س‪X‬رکار کے ک‪X‬ام آئے‪ ،‬ج‪X‬ائے تقری‪X‬ر‬
‫‪X‬اطر‪ ،‬نہ‬ ‫‪X‬ار ش‪ِ X‬‬
‫ت فرصت لکھوں گ‪XX‬ا۔ وہ ت‪XX‬و ی‪ِ X‬‬ ‫نہیں‪ ،‬مگر جلدی نہ کرنا‪ ،‬بہ وق ِ‬
‫خاطر تھے؛ قبول کیا۔‬
‫بار ِ‬ ‫ِ‬
‫عدم فرصت سے نہ کہتا تھا۔‬ ‫اسی دن سے ہمیشہ اِس کا خیال رہتا تھا‪ِ ،‬‬ ‫ُ‬
‫‪X‬ک تَف‪ِ X‬‬
‫‪X‬رقہ‬ ‫تالش َمع‪XX‬اش کے حیلے میں فل‪ِ X‬‬ ‫ِ‬ ‫آخ‪ X‬ر االَم‪XX‬ر بہ مقتض‪XX‬ائے ع‪XX‬ادت‪،‬‬
‫ِ‬
‫‪X‬اجرت وطن‬ ‫فارقت کی دکھ‪XX‬ائی‪ُ ،‬مہ‪َ X‬‬‫پرداز‪ ،‬گردون َعربَدہ ساز نے صورت ُم َ‬
‫آوارہ‪ X‬کے استقبال کو آئی۔ َمسر ؔ‬
‫ّت‪:‬‬
‫ت لقمہ خوردن اے مس‪ؔ X‬‬
‫‪X‬رت!‬ ‫بوق ِ‬
‫گفت لبہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ایم‬
‫کہ روزی میکن‪XXXXX‬د از ہم ج‪XXXXX‬دا‬
‫ی‪XXXXXXXXXXXXXX‬اران ہم‪XXXXXXXXXXXXXX‬دم را‬
‫ِ‬

‫ربیع الثانی کے مہینے میں کہ سنہ ہجری نبَوی ص‪XX‬لی ہللا علیہ و آلہ و‬
‫سلم بارہ َسے چالیس تھے‪ ،‬آنے کا اتفاق مجبور‪ ،‬ک‪XX‬ور ِد ِہ ک‪XX‬ان پ‪XX‬ور میں ہ‪XX‬وا۔‬
‫بس کہ یہ بستی ویران‪ ،‬پوچ و لَ َچر ہے۔ اَشراف یہاں َعنقا ص‪X‬فت ن‪X‬ا پی‪X‬دا ہیں‬
‫ت‬
‫وج ہ الی ف‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪33‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫اور جو ہوں گے تو گوشہ نشیں‪ُ ،‬عزلَت ُگزیں‪ ،‬مگ‪XX‬ر چھ‪XX‬وٹی اُ ّمت کی ب‪XX‬ڑی‬
‫دل وحش‪XX‬ت م‪XX‬نزل اِس َمق‪XX‬ام س‪XX‬ے س‪XX‬خت‬ ‫کثرت دیکھی۔ یہ طَور جو نظر آیا‪ِ ،‬‬
‫روز س‪XX‬یاہ دکھ‪XX‬ائے‪ ،‬لیکن بہ‬
‫ِ‬ ‫گھبرایا۔ قریب تھا جُنون ہو ج‪X‬ائے‪ ،‬ت‪XX‬یرہ بخ‪XX‬تی‬
‫‪X‬ار ِد‬
‫ارسطو ِفط‪XX‬رت‪ ،‬بُق‪XX‬راط ِحکمت‪ ،‬ح‪XX‬ار و ب‪ِ X‬‬ ‫ت َ‬‫معجون َشفق ِ‬
‫ِ‬ ‫ت عنایت و‬
‫شرب ِ‬
‫شیر بیشۂ علم و کم‪XX‬ال‪،‬‬ ‫زمانہ دیدہ‪ ،‬تجربہ رسیدہ حکیم سید اسد علی صاحب ِ‬
‫‪X‬ر جُن‪XX‬وں انگ‪XX‬یز ک‪XX‬و‬
‫طبع سودا خ‪XX‬یز اور س‪ِ X‬‬
‫ِ‬ ‫سخن فہم‪ ،‬ظریف‪ ،‬خوش ِخصال؛‬
‫فقیر دل گیر پر اَلطاف و کرم فرم‪XX‬اتے‬ ‫حال ِ‬ ‫آرام و تسکیں حاصل ہوئی۔ اکثر ِ‬
‫تھے۔ تدبیریں نیک و اَح َسن‪ ،‬دافِ ِع رنج و محن بتاتے تھے۔‬
‫ب‬
‫ف فسانۂ دوس‪XX‬تانہ‪ ،‬یہ بھی کہ‪XX‬ا کہ حس‪ِ X‬‬ ‫حال ُمکلِّ ِ‬
‫اظہار ِ‬‫ِ‬ ‫ایک روز بعد‬
‫وعدہ ایک کہانی لکھا چاہتا ہوں۔ سُن کے فرمایا‪ :‬بیکار َمباش‪ ،‬کچھ کیا ک‪XX‬ر۔‬
‫میر‪:‬‬
‫ؔ‬

‫نام خدا ہو جواں‪ ،‬کچھ تو کی‪XX‬ا‬ ‫ِ‬ ‫‪X‬یر! نہیں پ‪XX‬یر تم‪ ،‬ک‪XX‬اہلی ہللا‬
‫م‪ؔ X‬‬
‫چ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اہیے‬ ‫رے‬

‫اُس وقت یہ کلمہ تَو َس ِن طبع کو تازیانہ ہوا‪ ،‬تحریر کا بہ‪XX‬انہ ہ‪XX‬وا۔ اگ‪XX‬رچہ اِس‬
‫دعوی اردو زبان پر الئے یا اِس فسانے ک‪XX‬و بہ‬ ‫ِ‬ ‫یرز کو یہ یارا نہیں کہ‬
‫ہیچ َم َ‬
‫‪X‬ل زب‪XX‬اں‪ ،‬کبھی‬ ‫نظَ ِر نَثّاری کسی کو سنائے۔ اگر شاہ جہاں آب‪XX‬اد کہ َمس ‪َ X‬ک ِن اہ‪ِ X‬‬
‫ت ہندوس‪XX‬تاں تھ‪XX‬ا‪ ،‬وہ‪XX‬اں َچن‪X‬دے ب‪XX‬ود و ب‪X‬اش کرت‪X‬ا‪ ،‬فص‪X‬یحوں ک‪XX‬و‬ ‫بیت السلطن ِ‬
‫تحصیل ال حاص‪XX‬ل ہ‪XX‬وتی‪ ،‬ت‪XX‬و ش‪XX‬اید اِس زب‪XX‬ان کی کیفیت‬ ‫ِ‬ ‫تالش کرتا‪ ،‬اُن سے‬
‫حاصل ہوتی۔ جیسا میر ا ّمن صاحب نے قصہ چار درویش کا باغ و بہار ن‪XX‬ام‬
‫رکھ کے خار کھای‪XX‬ا ہے‪ ،‬بکھ‪XX‬یڑا مچای‪XX‬ا ہے کہ ہم لوگ‪XX‬وں کے دہَن‪ ،‬حص‪XX‬ے‬
‫‪X‬ف اول عط‪XX‬ا حس‪XX‬ین خ‪XX‬اں کے‪ ،‬س‪XX‬و‬ ‫میں یہ زبان آئی ہے؛ مگر بہ نسبت مول‪ِ X‬‬
‫جگہ منہ کی کھ‪XXXX‬ائی ہے۔ لکھ‪XXXX‬ا ت‪XXXX‬و ہے کہ ہم دلی کے روڑے ہیں‪ ،‬پ‪XXXX‬ر‬
‫ُمحاوروں کے ہاتھ پاؤں توڑے ہیں۔ پتھر پ‪XX‬ڑیں ایس‪XX‬ی س‪XX‬مجھ پ‪XX‬ر۔ یہی خی‪XX‬ال‬
‫‪X‬وی کب‬ ‫انسان کا خام ہوتا ہے۔ مفت میں نی‪XX‬ک ب‪XX‬د ن‪XX‬ام ہوت‪XX‬ا ہے۔ بش‪XX‬ر ک‪XX‬و دع‪ٰ X‬‬
‫س‪X‬زا وار ہے۔ ک‪X‬ا ِملوں ک‪X‬و بیہ‪X‬ودہ‪ X‬گ‪X‬وئی س‪X‬ے انک‪X‬ار بلکہ نن‪X‬گ و ع‪X‬ار ہے۔‬
‫ُمشک آنست کہ خود بوید‪ ،‬نہ کہ عطّار گوید۔ یہ وہی َمثل س‪XX‬ننے میں آئی کہ‬

‫ت‬
‫وج ہ الی ف‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪34‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫اپنے منہ سے دھنّا بائی۔ لیکن تحریر اِس کی‪ ،‬ایفائے تقریر ہے۔ قصہ یہ دل‬
‫چسپ‪ ،‬بے نظیر ہے۔‬
‫‪X‬ر‬
‫امی‪XX‬د ن‪XX‬اظرین پُ‪XX‬ر تمکیں س‪XX‬ے یہ ہے کہ بہ چش‪Xِ X‬م عیب پوش‪XX‬ی و نظ‪ِ X‬‬
‫اصالح ُمالحظہ فرما‪ ،‬جہاں َسہو یا غلَطی پائیں‪ ،‬بہ اص‪XX‬الح ُم‪َ X‬‬
‫‪X‬زیّن فرم‪XX‬ائیں۔‬
‫ت عالی ہو‪ ،‬ممکن نہیں جو بشر خطا سے خ‪XX‬الی ہ‪XX‬و۔ اِس کے‬ ‫کیسی ہی طبیع ِ‬
‫خاطر خطیر اگر شاد ہو‪ ،‬عاصی دعائے خیر سے یاد ہو۔ نیاز‬ ‫ِ‬ ‫ُمطالعے سے‬
‫ت طبع کا خیال نہ تھا۔ ش‪XX‬اعری‬ ‫مند کو اس تحریر سے نَمو ِد نظم و نثر‪َ ،‬جو َد ِ‬
‫ک‪XX‬ا احتم‪XX‬ال نہ تھ‪XX‬ا۔ بلکہ نظ‪XX‬ر ث‪XX‬انی میں ج‪XX‬و لف‪XX‬ظ ِدقَّت طَلَب‪ ،‬غ‪XX‬یر مس‪XX‬تعمل‪،‬‬
‫عربی فارسی کا مشکل تھا‪ ،‬اپنے نزدیک اُسے دور کیا۔ اور ج‪XX‬و کلمہ َس ‪ِ X‬‬
‫ہل‬
‫ممتنع‪ُ ،‬محاورے کا تھا‪ ،‬رہنے دیا۔ دوست کی خوشی سے کام ر ّکھا‪ ،‬فسانٔہ‬
‫ایزدی سے تمام ہوئی‬ ‫ت َ‬ ‫عجائب اِس کا نام رکھا۔ اِن ّه ُ المُبدِء ُ و َ اِلَیه ِ المَــــــآب۔ ِعنای ِ‬
‫کتاب۔‬

‫ت‬
‫وج ہ الی ف‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪35‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫آغاز داستان‬
‫داستان اعجاز بیاں سلطنت فیروز بخت کی اور‬ ‫ِ‬ ‫آغاز‬
‫تالش‬
‫ث تاج و تخت کی۔ خوش قسمتی سے‬ ‫اُس کو وار ِ‬
‫حاجت کا بر آنا‪،‬‬
‫ف تمنّا سے پانا‪X‬‬‫ص َد ِ‬ ‫گوہر ُد ِ‬
‫رج شہریاری َ‬ ‫ِ‬
‫اُستاد‪:‬‬
‫الف‪XXX‬اظ تَال ُزم‬
‫ِ‬ ‫َمثل ہی س‪XXX‬ے‪ ،‬نہ‬
‫س‪XXXXXXXXXXX‬ے یہ خ‪XXXXXXXXXXX‬الی ہے‬
‫ہر اک فِقرہ کہانی کا گ‪XX‬وا ِ‪X‬ہ بے‬
‫ِمث‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬الی ہے‬

‫ال اعلم‪:‬‬
‫س‪XXX‬ن رکھ‪XXX‬و تم‪،‬فس‪XXX‬انہ‬ ‫یادگ‪XX‬ار زم‪XX‬انہ ہیں ہم‬
‫ِ‬
‫ہیں ہم ل‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وگ‬ ‫ل‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وگ‪X‬‬

‫ّران‬
‫گان فس‪XX‬انہ کہن‪ ،‬یع‪XX‬نی ُمح‪X‬ر ِ‬ ‫‪X‬ایان سلس‪XX‬لہ س‪XX‬خن‪ ،‬ت‪XX‬ازہ ُکنِن‪َ X‬د ِ‬
‫ِگ‪XX‬رہ ُکش‪ِ X‬‬
‫‪X‬دان وس‪XX‬یع‬ ‫خان جادو تقریر نے‪ ،‬اَشہ ِ‬
‫ب َج ِہن َدہ قلم ک‪XX‬و می‪ِ X‬‬ ‫رنگیں تحریر و ُمورِّ ِ‬
‫بیاں میں‪ ،‬ب‪XX‬ا کرش‪XX‬مۂ س‪XX‬حر س‪XX‬از و لطیفہ ہ‪XX‬ائے ح‪XX‬یرت پَ‪XX‬رداز گ‪XX‬رم ِعن‪XX‬ان و‬
‫سرزمین ُختَن میں ایک ش‪XX‬ہر تھ‪XX‬ا ِمین‪XX‬و س‪XX‬واد‪ ،‬بہش‪XX‬ت‬ ‫ِ‬ ‫َجوالں یوں کیا ہے کہ‬

‫غ‬
‫آ از داست ان‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪36‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫‪X‬میم ص‪XX‬فت‬ ‫خوبان زماں۔ ش‪ِ X‬‬ ‫ِ‬ ‫باش‬
‫ِ‬ ‫قابل بود و‬ ‫محبوبان جہاں‪ِ ،‬‬ ‫ِ‬ ‫خاطر‬ ‫نژاد‪ ،‬پسن ِد ِ‬
‫‪X‬ع َخفَق‪XX‬اں۔ زمین اُس کی‬ ‫ب قلب‪ ،‬دافِ‪ِ X‬‬ ‫دماغ جاں‪ُ ،‬مس ّک ِن التہا ِ‬ ‫ِ‬ ‫اُس کی ُم َعطَّر ُک ِن‬
‫فلک ہفتُمیں۔ گلی کوچے‬ ‫ِ‬ ‫چرخ بریں۔ رفعت و شان َچشمک َز ِن بَ ِ‬
‫لندی‬ ‫ِ‬ ‫رشک‬
‫ِ‬
‫‪X‬ان تختۂ چمن۔ ب‪XX‬ازار ہ‪XX‬ر ای‪XX‬ک بے آزار‪،‬‬ ‫خجلت ِد ِہ ُگلش‪XX‬ن۔ آب‪XX‬ادی ُگل‪XX‬زار‪ ،‬بَس‪ِ X‬‬
‫‪X‬اطر ش‪XX‬اد‬ ‫‪X‬ق خ‪XX‬دا ب‪XX‬ا خ‪ِ X‬‬ ‫ُمصفّ ٰی‪ ،‬ہموار۔ دکانیں نفیس۔ مکان نازک‪ ،‬پائی‪XX‬دار۔ خل‪ِ X‬‬
‫سحت آباد کہتی تھی۔ سب طرح کی خلقت‪ ،‬ہر طور کی رعیّت رغبت‬ ‫اُسے فُ َ‬
‫سے اُس میں رہتی تھی۔‬
‫والی ملک وہاں کا شا ِہ َگردوں َوقار‪ ،‬پُر تمکین‪ ،‬با افتخار‪ ،‬سکندر سے‬ ‫ٔ‬
‫‪X‬ک‬ ‫ُ‬
‫ہزار خادم‪ ،‬دارا سے الکھ فرماں بردار‪ ،‬قب‪XX‬اد ش‪XX‬وکت و ک‪XX‬اؤس َحشم‪ ،‬مال‪ِ X‬‬
‫‪X‬وج بخشش‬ ‫تاج و تخت‪ ،‬واال َمرتَبَت‪ ،‬عالی َمقام‪ ،‬شاہنشاہ ف‪XX‬یروز بخت ن‪XX‬ام۔ م‪ِ X‬‬
‫ض ‪X‬ب‬ ‫‪X‬ائالن لب تش‪XX‬نہ س‪XX‬یراب اور ن‪XX‬ائرہ َغ َ‬ ‫ِ‬ ‫بحر جود و عط‪XX‬ا کی‪ ،‬س‪X‬‬ ‫سے اُس ِ‬
‫‪X‬من ب‪XX‬د ب‪XX‬اطن جگ‪XX‬ر س‪XX‬وختہ‪ ،‬بے ت‪XX‬اب۔ دب‪XX‬دبۂ داد دہی‪،‬‬ ‫کے شعلے س‪XX‬ے‪ ،‬دش‪ِ X‬‬
‫ت ج‪X‬انی۔ چ‪X‬ور مس‪XX‬افر کے م‪XX‬ال ک‪X‬ا نگہب‪X‬ان‪،‬‬ ‫ُغل ُغلۂ عدالت سے‪ ،‬دشمن دوس‪ِ X‬‬
‫ڈکیتوں کو عہدۂ پاسبانی۔ ملک وافِر۔ ِس‪X‬پاہ اف‪XX‬زوں از قی‪XX‬اس۔ خ‪XX‬زانہ ال انتہ‪XX‬ا‪،‬‬
‫بے کراں۔ وزیر‪ ،‬امیر جاں فشاں۔ تاج بخش و باج ِستاں۔ محتاج اور فقیر ک‪XX‬ا‬
‫ش‪XX‬ہر میں ن‪XX‬ام نہیں۔ داد‪ X‬فری‪XX‬اد‪ ،‬آہ و ن‪XX‬الے س‪XX‬ے کس‪XX‬ی ک‪XX‬و ک‪XX‬ام نہیں۔ رعیّت‬
‫‪X‬ر‬
‫راضی۔ سپاہ َسر فروش‪ ،‬جاں نثار‪ ،‬شاداں۔‪ X‬دشمن خائف۔ ش‪XX‬مع ک‪X‬ا چ‪XX‬ور س‪ِ X‬‬
‫محفل لرزاں۔ اِس نام سے یہ ننگ تھا کہ امیروں کا چور محل نہ ہونے پات‪XX‬ا‬
‫سر دست ہاتھ باندھا جاتا تھا۔ آنکھ چُرانے‬ ‫تھا۔ ُدز ِد حنا کا رنگ نہ جمتا تھا‪ِ ،‬‬
‫کار خ‪XX‬یر س‪XX‬ے اگ‪XX‬ر ک‪XX‬وئی جی چُرات‪XX‬ا ت‪XX‬و‬ ‫سے ہم چشم چشمک کرتے تھے۔ ِ‬
‫نامردی کی تہمت اس پر دھرتے تھے۔‬
‫روت‪ ،‬کاشانۂ امید ک‪X‬ا چ‪X‬راغ ُگ‪XX‬ل‪ ،‬اوالد بالک‪XX‬ل‬ ‫لیکن بہ ایں حکومت و ثَ َ‬
‫ت ِپس‪XX‬ر میں‬ ‫تصل‪ ،‬حس‪XX‬ر ِ‬ ‫کاہش ُم ِ‬ ‫خواہش فرزند َدر دل‪ ،‬نہ ہونے کی ِ‬ ‫ِ‬ ‫نہ تھی‪،‬‬
‫َب ل ِي م ِنْ لَدُن ْك و َلِی ّا ً‬ ‫َب ل َا تَذ َ ْرنِى فَرْد ًا و َ َأ ن ْتَ خ َیر ُ الوَارِثِیْنَ ہر ساعت بَر زباں و ر ِّ‬
‫َب ھ ْ‬ ‫ر ِّ‬
‫مثل گدا دست دراز‪ ،‬ایسا الپ‪XX‬روا‪،‬‬ ‫وظیفۂ ہر زماں۔ لڑکے کی تمنا میں بادشاہ ِ‬
‫بے نیاز کی قدرت سے‪ ،‬بانِیاز۔‬
‫تضرُّ ع َو زاری اس کی منظور ہوئی‪ ،‬ال ولدی‬ ‫آخرش جناب باری میں َ‬ ‫ِ‬
‫کی بدنامی دور ہوئی۔ ساٹھ برس کے ِس ‪X‬ن میں‪ ،‬بڑھ‪XX‬اپے کے دن میں َگ‪ِ X‬‬
‫‪X‬وہر‬
‫طوار سے پی‪XX‬دا ہ‪XX‬وا۔ چھوٹ‪XX‬ا‬ ‫بطن بانوئے ُخجستہ اَ َ‬ ‫ف ِ‬ ‫ص َد ِ‬ ‫آب دار ُد ِر شاہوار‪َ ،‬‬
‫جان عالم‬ ‫بڑا اس کی صورت کا شیدا ہوا۔ اس روح افزا کا‪ ،‬فیروز بخت نے ِ‬
‫غ‬
‫آ از داست ان‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪37‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫نام رکھا۔ شب و روز پَرورش سے ک‪XX‬ام رکھ‪XX‬ا۔ حُس‪XX‬ن ہللا نے یہ عط‪XX‬ا کی‪XX‬ا کہ‬
‫داغ‬
‫ب جم‪XX‬ال س‪XX‬ے تھرای‪XX‬ا‪ ،‬اور م‪XX‬اہ ب‪XX‬اوجود ِ‬ ‫‪X‬ر اَعظَم َچ‪ X‬رخ چ‪XX‬ارم پ‪XX‬ر رُع ِ‬
‫نَیّ‪ِ X‬‬
‫نقش قدرت پر تص‪XX‬ور م‪XX‬انی و بہ‪XX‬زاد ح‪XX‬یران‬ ‫ِ‬ ‫ب مشاہدہ نہ الیا۔ اُس‬‫غالمی‪ ،‬تا ِ‬
‫اور ص ‪X‬نّاعی آزر کی ایس‪XX‬ے لُعبَت حقیقت کے رو ب‪XX‬رو پش‪XX‬یمان۔ کاس‪XX‬ۂ َس ‪X‬ر‬
‫زور شباب س‪XX‬ے َمع ُم‪XX‬ور۔ آنکھیں جھپک‪XX‬انے والی دی‪XX‬دۂ‬ ‫ِ‬ ‫سراسر ُش ِ‬
‫ور جوانی‪،‬‬
‫جالل‬
‫ِ‬ ‫ب عشق کے نشے سے َچکن‪XX‬ا چ‪XX‬ور۔ چہ‪XX‬رے پ‪XX‬ر‬ ‫زاالن ُختَن کی‪،‬شرا ِ‬
‫ِ‬ ‫َغ‬
‫حسن َد َر ْخ ِشن َدہ کی تڑپ بہ از انجم و اختر‬
‫ِ‬ ‫ت جہاں پناہی نُمایاں‪،‬‬
‫شاہی‪َ ،‬شوک ِ‬
‫تاباں۔ مصحفی‪:‬‬
‫اُس‪XXX‬ے دیکھ ِطفلی میں کہ‪XXX‬تی‬
‫تھی َدایہ‬
‫یہ لڑکا طرح دار پی‪XX‬دا ہ‪XX‬وا ہے‬

‫مرزا قتیل ؏‪:‬‬


‫پ‪XXX‬ارہ خواہ‪XXX‬د ش‪XXX‬دازیں دس‪XXX‬ت‬
‫گریب‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬انے چند‬

‫لکھا ہے کہ جب وہ مہر سپہر سلطنت برج حمل سے جلوہ افروز ہ‪XX‬و‪،‬‬


‫زینت بخش کنار مادر و زیب دہ آغ‪XX‬وش‪ X‬دایہ ہ‪XX‬وا‪ ،‬در خ‪XX‬زانہ و محبس کھال۔‬
‫ہزارہا قیدی رہ‪X‬ا ہ‪X‬و اپ‪X‬نے گھ‪X‬ر آی‪X‬ا اور س‪X‬ینکڑوں ل‪X‬و ن‪X‬ڈی غالم نے فرم‪X‬ان‬
‫آزادی پای‪XX‬ا۔ ش‪XX‬ہر میں محت‪XX‬اج ناپی‪XX‬د تھ‪XX‬ا‪ ،‬مگ‪XX‬ر اش‪XX‬رفی‪ ،‬روپیہ ح‪XX‬اجیوں کے‬
‫واسطے مکہ معظم اور زائروں کی خاطر ک‪XX‬ربالئے مک‪XX‬رم میں پیہم بھیج‪XX‬ا۔‬
‫ایک سال کا خراج رعیت محتاج کو معاف ہ‪X‬وا۔ ش‪X‬ہ زادے کے ن‪X‬ام کے گنج‬
‫آباد ہوئے۔ مسجدیں‪ ،‬مدرسے‪ ،‬مہمان سرا‪ ،‬مسافر خ‪XX‬انے تعم‪XX‬یر ہ‪XX‬وئے۔ اہ‪XX‬ل‬
‫شہر دل شاد ہوئے۔‬
‫نجومی‪ ،‬پنڈت‪ ،‬جفر داں‪ X‬حاضر ہ‪XX‬وئے۔ بہت س‪XX‬وچ بچ‪XX‬ار ک‪XX‬ر برہمن‪XX‬وں‬
‫نے عرض کی‪ :‬مہاراج کا ب‪XX‬ول ب‪XX‬اال‪ ،‬ج‪XX‬اہ و حش‪XX‬م ہ‪XX‬ر دم ب‪XX‬ڑھے‪ ،‬م‪XX‬رتبہ دو‬
‫اعلی رہے۔ ہماری پوتھی کہتی ہے‪ :‬بھگوان کی دیا سے ش‪XX‬ہ زادے ک‪XX‬ا‬ ‫ٰ‬ ‫باال‪،‬‬
‫چندرماں بلی ہے۔ چھٹا سورج ہے۔ جو گرہ ہے وہ بھلی ہے۔ دیگ تی‪XX‬گ ک‪XX‬ا‬

‫غ‬
‫آ از داست ان‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪38‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫مالک رہے۔ دھرم مورت یہ بالک رہے۔ جلد راج پ‪XX‬ر ب‪XX‬راجے۔ پ‪XX‬رتھمی میں‬
‫دھوم مچے‪ ،‬ایسی شادی رچے۔ استری تین ہو۔ دو کا پر‪ ،‬مان‪ ،‬ای‪XX‬ک کی بین‬
‫ہو۔ مگر پندرھویں برس مشتری ب‪XX‬ارھویں آئے گی‪ ،‬س‪XX‬نیچر پ‪XX‬اؤں پ‪XX‬ڑے گ‪XX‬ا۔‬
‫ایک پنکھیرو سُوے کے ب‪XX‬رن میں ہ‪XX‬اتھ آئے گ‪XX‬ا۔ تِری‪XX‬ا کی کھٹ پٹ س‪XX‬ے وہ‬
‫بچن سنائے گا کہ راج پاٹ چھڑا‪ ،‬دیس سے ب‪XX‬دیس لے ج‪XX‬ائے گ‪XX‬ا۔ ڈگ‪XX‬ر میں‬
‫شاہ زادہ بھٹکے گا‪ ،‬کوئی مانس پاس نہ پھٹکے گا۔ ساتھی چھٹیں۔ اپنے ڈیل‬
‫س‪XX‬ے ڈان‪XX‬وا ُڈول‪ X‬رہے۔ پھ‪XX‬ر ای‪XX‬ک َمنُکھ‪ ،‬ٹھ‪XX‬اکر ک‪XX‬ا س‪XX‬یوک کرپ‪XX‬ا ک‪XX‬رے‪ ،‬راہ‬
‫لگائے۔ کوئی کلنکن‪ ،‬لُوبھی ہو‪ ،‬کشٹ دکھائے۔ وہاں سے جب چھٹے‪ ،‬رانی‬
‫ملے مہا سندر‪ ،‬وہ چرن پر پِ‪XX‬ران وارے‪ ،‬پِت‪XX‬ا اس ک‪XX‬ا گی‪XX‬انی‪ُ ،‬گن کی تکھ‪XX‬تی‬
‫دے‪ ،‬اُس سے کئی ملچھ مارے‪ ،‬دکھ میں آڑے آئے‪ ،‬بگڑے کاج بنائے۔‬
‫چت میں گھ‪XX‬ر چھ‪XX‬وڑے‪ ،‬ت‪XX‬و الب بہت‬ ‫جب اُس نگ‪XX‬ر پہنچے‪ ،‬جس کی ِ‬
‫ہو‪َ ،‬د َرب‪ ،‬گہنے ہاتھ آئیں۔ دور سب َکلیس ہ‪XX‬و ج‪XX‬ائیں۔ پ‪XX‬ر ای‪XX‬ک ِہ‪XX‬تی‪ ،‬من ک‪XX‬ا‬
‫چت‪ ،‬کھٹائی کرے۔ جُنجھ پڑیں‪ ،‬نر ن‪X‬اری ل‪X‬ڑیں۔ اور کچھ‬ ‫کپٹی‪ ،‬اِستری پر ُد ِ‬
‫جل میں بھی ہل چل پڑے۔ پری‪XX‬تی ل‪XX‬وگ چھٹ ج‪XX‬ائیں۔ نگ‪XX‬ر نگ‪XX‬ر کھ‪XX‬وج میں‬
‫پھر آئیں۔ سب بچھڑے مل جائیں۔ ماتا ِپتا کے ِڈھگ آئیں۔ بڑا راج کرے۔ َدیا‬
‫دھرم کے کاج کرے۔ ُگ َسیّاں کی کرپ‪XX‬ا س‪XX‬ے ج‪XX‬ان کی کھ‪XX‬یر ہے۔ ب‪XX‬ڑی ب‪XX‬ڑی‬
‫دھرتی کی سیر ہے۔‬
‫یہ سن کے بادش‪XX‬اہ گ‪XX‬ونہ مل‪XX‬ول ہ‪XX‬وا۔‪ X‬پھ‪XX‬ر مس‪XX‬تقل م‪XX‬زاجی س‪XX‬ے یہ کلمہ‬
‫بقدر حال‪ ،‬فراخور کمال ماال‬ ‫ِ‬ ‫فرمایا‪ :‬ف ِعل الحکِیم ل َا یَخلُو ع َ ِن الح ِکمة‪ ،‬ان سب کو‬
‫مال کیا۔ خلعت و انعام دیا۔ بہ بشاشت تمام سرگرم پرورش صبح و شام رہ‪XX‬ا۔‬
‫کوئی تو برسوں میں بڑھتا ہے‪ ،‬وہ نہ‪XX‬ال نَ‪XX‬و دمی‪XX‬دہ بُس‪XX‬تا ِن س‪XX‬لطنت گھڑی‪XX‬وں‬
‫ت ٰالہی‪ ،‬وہ ہ‪XX‬اتھ پ‪XX‬اؤں‬
‫میں بلند باال ہوتا تھا۔ چند عرصے میں‪ ،‬بہ َحول و ق‪XX‬و ِ‬
‫نکالے‪ ،‬دس برس کے ِس‪X‬ن میں اس غ‪XX‬زال چش‪XX‬م نے ِہ‪XX‬رن کے س‪XX‬ینگ چ‪XX‬یر‬
‫ڈالے۔ دست و بازو میں یہ طاقت ہوئی کہ درندۂ فیل مست ہوا۔ ج‪XX‬وان رعن‪XX‬ا‪،‬‬
‫چہرہ زیبا‪ ،‬رُستم شوکت‪ ،‬اِس‪XX‬فند ی‪XX‬ار س‪XX‬ے زبردس‪XX‬ت ہ‪XX‬وا۔ ج‪XX‬و اُس ک‪XX‬ا روئے‬
‫من ّور دیکھتا‪ ،‬یہ کہتا‪ ،‬ال اَعلم‪:‬‬
‫ُمنہ دیکھو آئنہ ک‪XX‬ا‪ ،‬ت‪XX‬ری ت‪XX‬اب‬
‫ال س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬کے‬
‫خورش‪XXX‬ید پہلے آنکھ ت‪XXX‬و تجھ‬

‫غ‬
‫آ از داست ان‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪39‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫س‪XXXXXXXXXXXX‬ے مال س‪XXXXXXXXXXXX‬کے‬
‫صور‬
‫تصویر تیری کھینچے ُم ِّ‬
‫ت‪XXXXXXXXXX‬و کی‪XXXXXXXXXX‬ا مج‪XXXXXXXXXX‬ال‬
‫ت قضا ت‪XX‬و پھ‪XX‬ر ک‪XX‬وئی تجھ‬ ‫دس ِ‬
‫س‪XXXXXXXXXX‬ا بن‪XXXXXXXXXX‬ا س‪XXXXXXXXXX‬کے‬

‫فن س‪XX‬پہ گ‪XX‬ری ہیں‪ ،‬اُن ک‪XX‬ا‬ ‫تحصیل علم و فَضل میں شہرۂ آف‪XX‬اق ہ‪XX‬وا۔ جت‪XX‬نے ِ‬ ‫ِ‬
‫َم ّشاق۔ َجمیع ُعل‪XX‬وم‪ ،‬ہ‪XX‬ر فن میں ط‪XX‬اق ہ‪XX‬وا۔ َج‪َّ X‬ل َجاللُہ! ب‪XX‬اپ ویس‪XX‬ا‪ ،‬بیٹ‪XX‬ا ایس‪XX‬ا‬
‫س‪XX‬پہر‬
‫ِ‬ ‫الل‬
‫سان یوسف و یعقوب علیہما السالم۔ جب وہ ِہ ِ‬ ‫محبوب‪َ ،‬محبّت میں بَ ِ‬
‫بدر کامل ہوا اور َچودھواں بَرس بھر گیا‪ ،‬جوانوں‬ ‫فضل باری ِ‬‫ِ‬ ‫َشہر یاری بہ‬
‫‪X‬ان دولت‬ ‫رکان سلطنت و ت‪XX‬رقّی خواہ‪ِ X‬‬ ‫ِ‬ ‫صواب دی ِد اَ‬
‫صالح و َ‬ ‫میں شامل ہوا۔ بہ َ‬
‫تالش بے ش‪XX‬مار و تجسس بِس‪XX‬یار ای‪XX‬ک ش‪XX‬ہ زادی‬ ‫ِ‬ ‫شادی کی تجویز ہوئی۔ بہ‬
‫پری پیکر‪ ،‬خوب صورت‪ ،‬نیک سیرت‪ ،‬حور نِ‪XX‬ژاد‪ُ ،‬گ‪XX‬ل اَن‪XX‬دام‪ ،‬س‪XX‬یمیں بَ‪XX‬ر‪،‬‬
‫مان واال س‪XX‬ے ُمق ‪X‬رّر ہ‪XX‬وئی۔‬ ‫ت شمشاد‪ ،‬ماہ طلعت نام‪ ،‬دود ِ‬ ‫رشک َسرو‪ ،‬غیر ِ‬ ‫ِ‬
‫آئین بادشاہی‪ ،‬طریق فرماں روائی ہے‪ ،‬اُسی طرح اُس کے س‪XX‬اتھ اُس‬ ‫وہ جو ِ‬
‫فلک شاہی کو ہَمقِراں کیا‪ ،‬نکاح پڑھوا دیا۔‬ ‫ِ‬ ‫اَ ِ‬
‫ختر تَابِندۂ‬

‫غ‬
‫آ از داست ان‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪40‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫س َمن ِد تیز رفتار ِقلم کی‬


‫َجوالنی َ‬
‫جان عالم میں‪X،‬‬
‫سواری شہ زادۂ ِ‬
‫ِ‬ ‫بیان‬
‫میدان ِ‬
‫ِ‪X‬‬
‫اور خریدنا توتے کا‪ ،‬اور کج بحثی ماہ طلعت کی‬
‫توتے سے۔ پھر‬
‫ُسن انجمن آرا توتے سے سننا‪ ،‬شہ زادے کا‬‫تح ِ‬ ‫کیفی ِ‬
‫نادیدہ عاشق ہونا‪ ،‬وحشت سے سر ُدھننا‪X‬‬
‫گلش‪XX‬ن‬
‫ِ‬ ‫ریز خوش بیاں‬ ‫مزمہ ِ‬ ‫طوطی خامۂ َز َ‬ ‫ٔ‬ ‫ُلبل نَوا َس ِ‬
‫نج ہزار َدستاں‪،‬‬ ‫ب ِ‬
‫تقریر میں اِس طرح چہکا ہے‪ ،‬صفحۂ فسانہ مہکا ہے کہ بع‪XX‬د رس‪Xِ X‬م ش‪XX‬ادی‪،‬‬
‫سیر و شکار کی اجازت‪ ،‬سواری کا حکم شا ِہ َذ ِوی االقتدار سے حاصل ہوا۔‬
‫جان عالَم سوار ہونے لگا۔ س‪XX‬یر و ش‪XX‬کار کی ط‪XX‬رف مائ‪XX‬ل‬ ‫گاہ گاہ شام وپگاہ ِ‬
‫ہوا۔ ایک روز گزر اُس کا ُگذری میں ہوا۔ اَنبُو ِہ کثیر‪َ ،‬ج ِّم َغفیر نظ‪XX‬ر آی‪XX‬ا اور‬
‫چرخ بَریں بلند پایا۔ ش‪XX‬ہ زادہ اُدھ‪XX‬ر مت‪XX‬وجہ‬ ‫ِ‬ ‫ُغل ُغلۂ تحسین و آفریں از زمیں تا‬
‫‪X‬رس ک‪XX‬ا ِس‪X‬ن‪ ،‬نہ‪XX‬ایت ض‪XX‬عیف‪،‬‬ ‫ہوا‪ ،‬دیکھا ایک مر ِد پیر‪ ،‬نحیف‪ ،‬س‪X‬تَّر اَ ِّس‪X‬ی ب‪َ X‬‬
‫ساکنان ِجن‪XX‬اں س‪XX‬بز‬
‫ِ‬ ‫پنجرہ ہاتھ میں لیے کھڑا ہے۔ اُس میں ایک جانور‪ ،‬مانن ِد‬
‫‪X‬ار گلن‪XX‬ار لطیفے لطی‪XX‬ف‪ ،‬رنگین‬ ‫طائر بے ُمر ّوت‪ ،‬خانہ بدوش‪ ،‬ب‪XX‬ا ِمنق‪ِ X‬‬ ‫ِ‬ ‫پُوش‪،‬‬
‫پس آئینہ بی‪XX‬ان ک‪XX‬ر رہ‪XX‬ا ہے۔‬‫‪X‬وطی ِ‬‫ِ‬ ‫‪X‬ال ط‪X‬‬ ‫‪X‬ل تعری‪XX‬ف‪ ،‬نمکین‪ ،‬مث‪ِ X‬‬ ‫اور نقطے قاب‪ِ X‬‬
‫تماشائیوں کی کثرت سے بازار بھر رہا ہے۔ ال اَعلم‪:‬‬
‫ص‪XXXX‬فَتَم‬
‫در پس آئینہ ط‪XXXX‬وطی ِ‬
‫داش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬تہ اند‬
‫اُنچہ اُستا ِد ازل گفت‪ ،‬ہَماں می‬

‫ف ق‬ ‫ن‬
‫ن ت‬
‫ج وال ی سم د ی ز ر ت ار لم کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪41‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫گ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ویم‬

‫ب بَخت‬ ‫شہ زادے کے دیکھتے ہی توتا مالک س‪XX‬ے ب‪XX‬وال‪ :‬اے ش‪XX‬خص! َک‪XX‬و َک ِ‬
‫‪X‬ر ی‪X‬اری و‬ ‫‪X‬یرہ س‪XX‬ے نکال‪ ،‬نص‪XX‬یب چمک‪XX‬ا۔ ط‪XX‬الع ب‪XX‬ر س‪ِ X‬‬ ‫ُرج تِ َ‬
‫تیرا افالس کے ب ِ‬
‫‪X‬ر ُگہ‪XX‬ر ب‪XX‬ار‬
‫زمانہ آم‪XX‬ادۂ م‪XX‬ددگاری ہ‪XX‬وا۔ دیکھ! ایس‪XX‬ا ش‪XX‬ہ زادۂ ح‪XX‬اتِم ِش‪X‬عار‪ ،‬اب‪ِ X‬‬
‫ت پَر‪ ،‬ذرَّۂ بے مقدار پر ہوا ہے۔ وہ بے کار ش‪XX‬ے کارگ‪XX‬ا ِہ بے‬ ‫متوجّہ اِس ُمش ِ‬
‫ثبات میں ہوں‪ ،‬جس کا طالب نہیں کہیں۔ بہ ح ّدے کہ جانور ہوں‪ ،‬اور بِلّی کا‬
‫نظر عنایت کرے‪ :‬ابھی ت‪XX‬یرا ہ‪XX‬اتھ پُ‪XX‬ر َزر ہ‪XX‬و‪ ،‬دامن‬ ‫ِ‬ ‫کھاجا نہیں‪ ،‬مگر جو یہ‬
‫ُگہر سے بھرے۔‬
‫سخن ہوش رُبا‪ ،‬کلمۂ حیرت افزا کو سُن‪ ،‬ت‪XX‬وتے عق‪XX‬ل‬ ‫ِ‬ ‫جان عالَم نے یہ‬
‫ِ‬
‫‪X‬انور س‪XX‬حر بَی‪XX‬اں ک‪XX‬ا ہ‪XX‬اتھ میں لے کے‬ ‫کے اُڑا‪ ،‬پِنجرہ اُس ط‪XX‬اِئ ِر ہَ َمہ داں‪ ،‬ج‪ِ X‬‬
‫مالک سے قیمت پوچھی۔ توتے نے کہا‪ُ ،‬مَؤ لِّف‪:‬‬
‫دل بے‬
‫کب لگات‪XX‬ا ہے ک‪XX‬وئی اِس ِ‬
‫ح‪XXXXXXXXXXXX‬ال ک‪XXXXXXXXXXXX‬ا م‪XXXXXXXXXXXX‬ول‬
‫س‪XXX‬ب گھٹ‪XXX‬ا دی‪XXX‬تے ہیں ُمفلس کے‬
‫غ‪XXXXXX‬رض م‪XXXXXX‬ال ک‪XXXXXX‬ا م‪XXXXXX‬ول‬

‫‪X‬ان ع‪XX‬الم نے الکھ روپے‪ ،‬خلعت کے ِس ‪X‬وا‪،‬‬ ‫مگر جو حُضور کی مرضی! ج‪ِ X‬‬
‫ِعنایِت کیے اور پِنجرہ ہاتھ میں لیے َدولت َسرا کو روانہ ہوا۔‪ X‬گھ‪XX‬ر میں ج‪XX‬ا‪،‬‬
‫نشا کا پڑھا‪ ،‬اِ ؔ‬
‫نشا‪:‬‬ ‫ماہ طلعت کو توتا ِدکھا یہ مصرع اِ ؔ‬
‫ب‪XX‬ازار ہم گ‪XX‬ئے تھے‪ ،‬اک چ‪XX‬وٹ‬
‫م‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ول الئے‬

‫ت غ‪XX‬ریب‪،‬‬‫ص عجیب‪ِ ،‬حکای‪XX‬ا ِ‬ ‫ص ِ‬ ‫سخنان دل چسپ‪ِ ،‬ق َ‬


‫ِ‬ ‫توتے نے شہ زادے کو‬
‫دام َمحبّت میں اَسیر کیا۔ یہ نَوبت‬
‫شعر خوب‪ ،‬خمسہ ہائے َمرغوب سُنا اپنے ِ‬ ‫ِ‬
‫پہنچی کہ سوتے جاگتے‪ ،‬دربار کے ِسوا‪ ،‬ای‪XX‬ک دم ُج‪XX‬دا نہ ہوت‪XX‬ا۔ جب درب‪XX‬ار‬
‫جاتا‪ ،‬پِنجرہ بہ تاکی ِد ِحفاظت ماہ طلعت کو سونپ جاتا اور دربار سے دیوانہ‬
‫شوق گفتار بے قرار جلد پھر آتا۔‬
‫ِ‬ ‫وار‪ ،‬بہ‬
‫ف ق‬ ‫ن‬
‫ن ت‬
‫ج وال ی سم د ی ز ر ت ار لم کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪42‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ایک دن شاہ زادہ دربار گیا‪ ،‬توتا محل میں رہا۔ اُس روز ماہ طلعت‬
‫‪X‬ور پُ‪XX‬ر تکل‪XX‬ف س‪XX‬ے‬ ‫‪X‬اس مکل‪XX‬ف س‪XX‬ے ِجس‪XX‬م آراس‪XX‬تہ‪ ،‬زی‪ِ X‬‬ ‫نے ُغس‪XX‬ل کی‪XX‬ا اور لِب‪ِ X‬‬
‫واہر نِگار کرسی پر بیٹھی۔ ہَوا ج‪XX‬و لگی‪ ،‬آئی‪XX‬نے میں ص‪XX‬ورت‬ ‫پَیراستہ ہو‪َ ،‬ج ِ‬
‫واص‪X‬وں‬‫‪X‬وت میں آش‪X‬نا ہ‪X‬وئی۔ َخ ُ‬ ‫بح‪X‬ر ُعجب و نَخ‪َ X‬‬ ‫ِ‬ ‫حو تماشا ہوئی۔‬
‫دیکھ خود َم ِ‬
‫حرم راز تھیں‪ ،‬اپنے حُسن و صورت‬ ‫سے‪ ،‬جلیسوں سے‪ ،‬جو جو َدم ساز‪َ ،‬م ِ‬
‫فق عق‪XX‬ل و ش‪XX‬عور تعری‪XX‬ف کی۔ کس‪X‬ی نے کہ‪X‬ا‪:‬‬ ‫کی داد چاہی۔ ہر ایک نے ُموا ِ‬
‫تع‪XX‬الی نے‪ ،‬بہ‬
‫ٰ‬ ‫ہالل عید ہو۔ کوئی بولی‪ُ :‬خدا جانتا ہے‪ ،‬دید ہو نہ شنید ہو۔ ہّٰللا‬
‫ِ ِ‬
‫سم ِجن و بَ َشر بنای‪XX‬ا نہیں۔ پ‪XX‬ری نے یہ‬ ‫ت مخلوقات‪ ،‬تمھارا ہمسر اَز ِق ِ‬ ‫ایِں کثر ِ‬
‫قَد و باال‪ ،‬حور نے یہ ُحسن کا جھمکڑا پایا نہیں۔‬
‫جب وہ کہہ چکیں‪ ،‬ماہ طلعت نے کہا‪ :‬توتا بہت عقل من‪XX‬د‪ ،‬ذی ش‪XX‬عور‪،‬‬
‫ض‪X‬رور ہے۔ ُمخ‪XX‬اطب ہ‪XX‬وئی‬ ‫یاح نزدیک و دور ہے‪ ،‬اُس سے بھی پوچھن‪XX‬ا َ‬ ‫َس ِ‬
‫نج بے رنج!‬ ‫‪X‬اس ُس‪X‬رخ رو‪ ،‬بَ‪XX‬ذلَہ َس‪ِ X‬‬ ‫رغ خوش خو و ط‪XX‬اِئ ِر َزم‪XX‬رد لب‪ِ X‬‬ ‫کہ اے ُم ِ‬
‫سچ کہنا‪ ،‬اِس َسج دھج کی صورت کبھی تیرے ط‪XX‬اِئ ِر َوہم و خی‪XX‬ال کی نظ‪XX‬ر‬
‫سے گزری ہے؟‬
‫‪X‬ردون واژوں َعی‪XX‬اں ہے۔ آگ‪XX‬اہ‬ ‫ِ‬ ‫ی َگ‪X‬‬ ‫‪X‬رداز ِ‬
‫رخ کج رفت‪XX‬ار‪ ،‬فِتنہ پَ‪ِ X‬‬
‫نگی َچ ِ‬‫یر ِ‬ ‫نَ َ‬
‫‪X‬اطر‪ ،‬مض‪XX‬محل بیٹھ‪XX‬ا تھ‪XX‬ا‪،‬‬ ‫سب جہاں ہے۔ اُس وقت توتا رنجیدہ دل‪َ ،‬کبی‪َ X‬دہ خ‪ِ X‬‬
‫ُچپ ہو رہا۔ شہ زادی نے پھر پوچھا۔ توتے نے بے اِعتنائی سے کہ‪XX‬ا‪ :‬ایس‪XX‬ا‬
‫ہی ہ‪XX‬و! یہ رن‪XX‬ڈی معش‪XX‬وق م‪XX‬زاج‪ ،‬طُ‪XX‬رہ یہ کہ ش‪XX‬ہ زادے کی ُج‪XX‬ورو‪ ،‬ش‪XX‬وہر‬
‫مالک تخت و تاج‪ ،‬بَرہَم ہو کے بولی‪ :‬میاں مٹھ‪XX‬و! جی‪XX‬نے س‪XX‬ے خف‪XX‬ا ہ‪XX‬و ج‪XX‬و‬ ‫ِ‬
‫ہمارے رو بہ رو َچب‪XX‬ا َچب‪XX‬ا ک‪XX‬ر گفتگ‪XX‬و ک‪XX‬رتے ہ‪XX‬و؟ ت‪XX‬وتے نے کہ‪XX‬ا‪ :‬س‪XX‬وال و‬
‫جواب اور‪ ،‬دھمکانا اور حک‪XX‬ومت س‪XX‬ے ڈران‪XX‬ا‪ُ ،‬غص‪XX‬ے کی آنکھ ِدکھان‪XX‬ا اَور‬
‫‪X‬انون س‪XX‬ینۂ‬
‫ضب ک‪ِ X‬‬ ‫ہے۔ کیوں اُلجھتی ہو‪ ،‬شاید تمہی س ّچی ہو! پھر تو ُشعلۂ َغ َ‬
‫‪X‬انور ب‪XX‬د تم‪XX‬یز‪ ،‬ن‪XX‬اچیز‪،‬‬ ‫شہ زادی میں ُمشتَ ِعل ہوا‪ ،‬کباب دل ہوا‪ ،‬کہا‪ :‬کیوں ج‪ِ X‬‬
‫تیری َموت آئی ہے؟ کیا بیہودہ‪ X‬ٹیں ٹیں مچائی ہے! واہی بک رہا ہے! ہمارا‬
‫مرتبہ نہیں سمجھتا ہے! توتے کے ُمنہ سے نکال‪ :‬کیوں اِتنی خفا ہ‪XX‬وتی ہ‪XX‬و‪،‬‬
‫اپنا منہ مالحظہ کرو‪ ،‬صاحب تم بڑی خوب صورت ہو!‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم تش‪XX‬ریف فرم‪XX‬ا ہ‪XX‬وا۔ عجب‬ ‫یہ‪XX‬اں ت‪XX‬و یہ حیص بیص تھی‪ ،‬ج‪ِ X‬‬
‫دل کباب‪ ،‬غی‪XX‬ظ میں آ‪ ،‬تھ ‪X‬رّا‬ ‫چشم پُر آب و با ِ‬ ‫ِ‬ ‫صحبت دیکھی کہ شہ زادی بہ‬
‫تھ ّرا توتے سے بحث رہی ہے۔ شہ زادے نے فرمایا‪ :‬خیر باش‪XX‬د! توت‪XX‬ا ب‪XX‬وال‪:‬‬
‫ت مس‪XX‬تعار اِس وحش‪XX‬ی کی اور‬ ‫آج نِرا َشر ہے‪ ،‬خیر بہ خیر۔ مگر چندے حیا ِ‬
‫آب و دانہ قَفس میں پینا کھانا باقی تھا۔ اگر آپ اور گھڑی بھ‪XX‬ر دی‪XX‬ر لگ‪XX‬اتے‪،‬‬
‫ف ق‬ ‫ن‬
‫ن ت‬
‫ج وال ی سم د ی ز ر ت ار لم کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪43‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ب شہ زادی س‪XX‬ے مج‪XX‬روح‪،‬‬ ‫طائر روح‪ُ ،‬گربۂ غض ِ‬‫ِ‬ ‫تشریف نہ التے‪ ،‬تو میرا‬
‫‪X‬زاج ع‪XX‬الی‬
‫پرواز کر جات‪XX‬ا‪ ،‬ہرگ‪XX‬ز جیت‪XX‬ا نہ پ‪XX‬اتے‪ ،‬مگ‪XX‬ر پنج‪XX‬رہ خ‪XX‬الی دیکھ م‪ِ X‬‬
‫پریشان ہوتا‪ ،‬بہ حسرت و افسوس یہ فرماتے‪ؔ ،‬‬
‫انشا‪:‬‬
‫توتا ہمارا مر گیا کیا بولت‪XX‬ا ہ‪XX‬وا‬

‫ماہ طلعت ان باتوں سے زیادہ مکدر ہ‪XX‬وئی‪ ،‬ش‪XX‬ہ زادے س‪XX‬ے کہ‪XX‬ا‪ :‬اگ‪XX‬ر‬
‫میری بات کا توتا جواب صاف نہ دے گا‪ ،‬تو اِس نِگوڑے کی گردن م‪XX‬ڑوڑ‪،‬‬
‫اپنے تلووں سے اِس کی آنکھیں َملوں گی‪ ،‬جب دانہ پ‪XX‬انی کھ‪XX‬اؤں پی‪XX‬وں گی۔‬
‫جان عالم نے کہ‪XX‬ا‪ :‬کچھ ح‪XX‬ال ت‪XX‬و کہ‪XX‬و۔ ت‪XX‬وتے نے گ‪XX‬زارش کی‪ :‬حض‪XX‬ور! یہ‬
‫ِ‬
‫مقدمہ غالم سے سنیے۔ آج شہ زادی ص‪XX‬احب اپ‪XX‬نی دانس‪XX‬ت میں بہت نکھ‪XX‬ر‪،‬‬
‫ؔبقا‪:‬‬
‫دیکھ آئینے کو‪ ،‬کہ‪XX‬تی تھی کہ‬
‫ہللا ری َمیں!‬

‫پھر مجھ س‪XX‬ے فرمای‪XX‬ا‪ :‬ت‪XX‬و نے ایس‪XX‬ی ص‪XX‬ورت کبھی دیکھی تھی؟ مجھ اج‪XX‬ل‬
‫رسیدہ کے منہ سے َرو میں نکال‪ :‬خدا نہ کرے! اِس جرم قبیح پر ش‪XX‬ہ زادی‬
‫کے نزدیک کشتنی‪ ،‬سُوختَنی و گردن َزدنی ہوں۔ بہ قول میر تقی‪ ،‬شعر‪:‬‬
‫بے ج‪XX‬رم تہ تی‪XX‬غ ہی رکھ‪XX‬ا تھ‪XX‬ا‬
‫کو‬ ‫گلے‬
‫کچھ ب‪XXX‬ات ب‪XXX‬ری منہ س‪XXX‬ے نہ‬
‫نکلی تھی بھلے کو‬

‫جان عالم نے کہا‪ :‬تم بھی کتنی عقل سے خالی‪ ،‬حُمق سے بھ‪XX‬ری ہ‪XX‬و! تم ت‪XX‬و‬ ‫ِ‬
‫پری ہو۔ اور جانور کی بات پر اتنا آزردہ ہونا! گو گویا ہے‪ ،‬پھر ط‪XX‬اِئر ہے‪،‬‬
‫نادانی اس کی ظاہر ہے۔ میاں مٹھو ک‪XX‬و ان ب‪XX‬اتوں کی ت‪XX‬اب نہ آئی۔ آنکھ ب‪XX‬دل‬
‫کے روکھی صورت بنائی اور ٹیں سے بوال‪ :‬خداون ِد نعمت! جھ‪X‬وٹ جھ‪X‬وٹ‬
‫ك لَه ٗ کی ہے۔‬‫ہے‪ ،‬سچ سچ ہے۔ ہمسر جس کا کوئی نہیں‪ ،‬وہ ذات وَحْدَہ ٗ ل َا شَرِی ْ َ‬

‫ف ق‬ ‫ن‬
‫ن ت‬
‫ج وال ی سم د ی ز ر ت ار لم کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪44‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫اُس کے سوا ایک سے ایک بہتر و برتر ہے۔ سب کو یہ خبر ہے‪:‬‬
‫ف ََضّ ل ْنَا‬
‫ضک ُم عَلی بَعْضٍ ۔ میں نے جھوٹ اور سچ دونوں سے بچ کر ایک کلمہ کہا تھا۔‬ ‫بَعْ َ‬
‫ٰ‬
‫اگر راستی پر ہوتا‪ ،‬گردن کج کیے سیدھا گور میں سوتا۔ یہ سن کے وہ اور‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم نے‬
‫جوز ہوئی۔ مثل مش‪XX‬ہور ہے‪ :‬راج ہٹ‪ ،‬تِری‪XX‬ا ہٹ‪ ،‬بال‪XX‬ک ہٹ۔ ج‪ِ X‬‬ ‫ُم ِّ‬
‫مجبور ہو کے کہا‪ :‬جو ہو سو ہ‪XX‬و‪ ،‬مٹھ‪XX‬و پی‪XX‬ارے! س‪XX‬چ کہہ دو۔ ت‪XX‬وتے نے بہ‬
‫راستی فتنہ انگ‪XX‬یز۔ مجھے س‪XX‬چ‬
‫ٔ‬ ‫منت عرض کی‪ :‬دروغ مصلحت آمیز‪ ،‬بہ از‬
‫انجام راستی حض‪XX‬ور کے دش‪XX‬منوں‬ ‫ِ‬ ‫نہ بلوائیے‪ ،‬میرا منہ نہ کھلوائیے۔ نہیں‪،‬‬
‫کو دشت نَوردی‪ ،‬با ِدیہ پیمائی‪ ،‬غریب الوطنی‪ ،‬کوچہ گردی نصیب ہو گی۔‬
‫شہ زادے نے کہا‪ :‬یہ جملہ تم نے اور نیا سنایا۔ اب جو کچھ کہن‪XX‬ا ہے‪،‬‬
‫کہا چاہیے‪ ،‬باتیں بہت نہ بنائیے۔ اس نے کہ‪XX‬ا‪ :‬میں نے ہ‪XX‬ر چن‪XX‬د چاہ‪XX‬ا کہ آپ‬
‫ب شہر بہ شہر‪ ،‬ایذائے غربت س‪XX‬ے ب‪XX‬از رہیں کہ س‪XX‬فر اور‬ ‫رنج سفر‪ ،‬مصائ ِ‬
‫ِ‬
‫سقر کی صورت ایک ہے‪ ،‬اِس سے بچنا نیک ہے مگر معل‪XX‬وم ہ‪XX‬وا حض‪XX‬ور‬
‫ؔ‬
‫سودا‪X:‬‬ ‫کے مقدر میں یہ امر لکھا ہے‪ ،‬میرا قصور اس میں کیا ہے۔ رفیع‬
‫چ‪XX‬اک ک‪XX‬و تق‪XX‬دیر کے ممکن نہیں‬
‫کرن‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا رفو‬
‫وزن ت‪XX‬دبیر س‪XX‬اری عم‪XX‬ر گ‪XX‬و‬ ‫ُس‪ِ XX‬‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یتی رہے‬

‫س‪XX‬نیے قبلٔہ ع‪XX‬الم! یہ‪XX‬اں س‪XX‬ے ب‪XX‬رس دن کی راہ‪ ،‬ش‪XX‬مال میں ای‪XX‬ک مل‪XX‬ک ہے‬
‫خیال مانی و بہزاد میں نہ کھنچا ہو‬ ‫ِ‬ ‫مرقع‬
‫ِ‬ ‫عجائب زرنگار۔ ایسا خطہ ہے کہ‬
‫ہقان فل‪XX‬ک نے م‪XX‬زرعۂ ع‪XX‬الم میں نہ دیکھ‪XX‬ا ہ‪XX‬و گ‪XX‬ا۔ ش‪XX‬ہر خ‪XX‬وب‪،‬‬
‫گا اور پیر ِد ِ‬
‫آبادی مرغوب۔ رنڈی‪ ،‬مرد حسین‪ ،‬طرح دار۔ مکان بِلّور کے بلکہ نور کے‪،‬‬
‫عقل باریک بیں مشاہدے سے دنگ ہ‪XX‬و۔ خلقت اِس ک‪XX‬ثرت س‪XX‬ے‬ ‫جواہر نگار۔ ِ‬
‫بستی ہے کہ اُس بستی میں وہم و فکر کو عرصہ تنگ ہو۔ خورشید ہر سحر‬
‫بدر کامل وہاں دو دن نہیں رہتا‪َ ،‬غیرت‬ ‫ضیا پاتا ہے۔ ِ‬‫اُس کے دروازے سے ِ‬
‫سے کاہیدہ ہو‪ ،‬ہالل نظر آتا ہے۔‬
‫وہاں کی شہ زادی ہے انجمن آرا۔ اُس کا تو کیا کہنا! کہاں میری زباں‬
‫م‪X‬ذکور ش‪X‬کل و ش‪X‬مائل اُس زہ‪X‬رہ‬‫ِ‬ ‫میں طاقت اور َدہاں میں طالقت ج‪X‬و ِش‪ّ X‬مہ‬
‫فخر لُعبتا ِن لندن و چیں کا سناؤں۔ اُستاد‪:‬‬
‫ِ‬ ‫جبیں‪،‬‬
‫ف ق‬ ‫ن‬
‫ن ت‬
‫ج وال ی سم د ی ز ر ت ار لم کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪45‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ایک میں کیا‪ ،‬خ‪XX‬وب گ‪XX‬ر دیکھے‬
‫اس‪XXXXXXXX‬ے حس‪XXXXXXXX‬ن آف‪XXXXXXXX‬ریں‬
‫اپنی ص‪XX‬ناعی پہ ح‪XX‬یراں خ‪XX‬ود وہ‬
‫ص‪XXXXXXXXXXXX‬ورت گ‪XXXXXXXXXXXX‬ر رہے‬

‫خواص ز ّریں کمر‪ِ ،‬‬


‫تاج دل بر س‪XX‬ر ‪ ،‬م‪XX‬اہ رو ‪ ،‬عن‪XX‬بریں م‪XX‬و ‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫لیکن سات سو‬
‫دل مشتاقاں‪ ،‬اُس کی خدمت میں ش‪XX‬ب‬ ‫آرام ِ‬
‫جان جاں‪ِ ،‬‬‫خوبان جہاں‪ِ ،‬‬
‫ِ‬ ‫سرگرو ِہ‬
‫‪X‬رگرم خ‪XX‬دمت گ‪XX‬زاری‪ ،‬ب‪XX‬ڑی تی‪XX‬اری س‪XX‬ے رہ‪XX‬تی ہیں۔ اگ‪XX‬ر ان کی‬
‫ِ‬ ‫و روز س‪X‬‬
‫لونڈیوں کو شہ زادی صاحب بہ چش‪Xِ X‬م انص‪XX‬اف دیکھیں اور کچھ غ‪XX‬یرت ک‪XX‬و‬
‫بھی ک‪XX‬ام فرم‪XX‬ائیں‪ ،‬یقین ت‪XX‬و ہے چل‪XX‬و بھ‪XX‬ر پ‪XX‬انی میں محج‪XX‬وب ہ‪XX‬و کے ڈوب‬
‫جان عالم کو کچھ اور‬ ‫جائیں۔ ماہ طلعت یہ سن کے سن ہوئی‪ ،‬سر جھکا لیا۔ ِ‬
‫ہی دھن ہوئی‪ ،‬پنجرہ اٹھا لیا‪ ،‬دیوان خانے میں لے جا مفص‪XX‬ل ح‪XX‬ال دری‪XX‬افت‬
‫دل نیم بس‪XX‬مل س‪XX‬ے‬‫کرنے لگا۔ جی کا حال کچھ اور ہی ہو گیا‪ ،‬ہر دم آ ِہ سرد ِ‬
‫جامی‪:‬‬
‫ؔ‬ ‫بھرنے لگا۔ مولوی‬

‫بس‪XXXX‬ا‪ ،‬کیں دولت از گفت‪XXXX‬ار‬ ‫نہ تنہا عش‪XX‬ق از دی‪XX‬دار خ‪XX‬یزد‬


‫خ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یزد‬ ‫در‬
‫در آی‪XXX‬د جل‪XXX‬وۂ حس‪XXX‬ن از ِ‬
‫زج‪XX‬اں آرام ب‪XX‬ر بای‪XX‬د‪ ،‬ز دل‬ ‫گ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وش‬
‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وش‬ ‫زدی‪XXX‬دن ہیچ اث‪XXX‬ر نے درمیانہ‬
‫کند عاش‪XX‬ق کس‪XX‬اں را غائبانہ‬

‫طرز گفتگ‪XX‬و‪ ،‬رن‪X‬گِ رو‪ ،‬آنکھ کی ت‪XX‬ری‪ ،‬ہ‪XX‬ونٹ کی‬ ‫ِ‬ ‫توتے کو شہ زادے کے‬
‫‪X‬ان‬
‫‪X‬ان عش‪XX‬ق‪ ،‬گم‪ِ X‬‬ ‫خشکی‪ ،‬دل کی دھ‪XX‬ڑک‪ ،‬کلیجے کی پھ‪XX‬ڑک س‪XX‬ے کہ یہ نش‪ِ X‬‬
‫خبط سب ہیں؛ ثابت ہوا کہ شہ زادے کا دل پُرزے پُرزے اور ِدماغ ک‪XX‬ا ای‪XX‬اغ‬
‫وصال انجمن آرا بھرا‪ ،‬خوب حالی ہ‪XX‬وا۔‬ ‫ِ‬ ‫محال‬
‫ِ‬ ‫خیال‬
‫ِ‬ ‫بادۂ عقل سے خالی ہوا‪،‬‬
‫نادم و خجل ہو کے دل سے کہ‪XX‬ا‪ :‬کم بخت زب‪XX‬ان نے‪ ،‬حس‪XX‬ن کے بی‪XX‬ان‬ ‫سخت ِ‬
‫ت عشق کا گزر‬ ‫نے غضب کیا‪ ،‬منتر کارگر ہوا‪ ،‬پڑھا جن سر چڑھا‪ ،‬حضر ِ‬
‫الحیَل اِس عزم بیجا سے باز رکھے‪ ،‬عق‪XX‬ل اور عش‪XX‬ق‬ ‫ُ‬
‫طائف ِ‬ ‫ہوا۔ چاہا کہ بہ لَ‬

‫ف ق‬ ‫ن‬
‫ن ت‬
‫ج وال ی سم د ی ز ر ت ار لم کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪46‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫دشمن جاں! یہ قصد ال حاصل ہے۔ عم‪XX‬داً‬
‫ِ‬ ‫میں امتیاز رکھے‪ ،‬کہا‪ :‬اے ناداں‪،‬‬
‫قول مؤلف‪:‬‬
‫اس کوچے میں پاؤں نہ دھر‪ ،‬اپنے خون سے ہاتھ نہ بھر‪ ،‬بہ ِ‬
‫خ‪XX‬دا ک‪XX‬و م‪XX‬ان ‪ ،‬نہ لے ن‪XX‬ام‬
‫س‪XXXXXXX‬رور‬
‫ؔ‬ ‫عاش‪XXXXXXX‬قی ک‪XXXXXXX‬ا‬
‫کہ منفعت میں بھی اس کی ‪،‬‬
‫ہیں س‪XXXXXXX‬و ض‪XXXXXXX‬رر پی‪XXXXXXX‬دا‬

‫بیان اِس کا ُمحال ہے‪ ،‬مگر مختصر سا یہ ح‪XX‬ال ہے‪ :‬عق‪XX‬ل اِس ک‪XX‬ام میں دور‬
‫ہو جاتی ہے‪ ،‬وحشت نزدیک آتی ہے۔ لب خشک‪ ،‬چہرہ زرد‪ ،‬دل خون ہوت‪XX‬ا‬
‫‪X‬ان ش‪XX‬یریں‬ ‫ہے۔ بھوک پیاس مر ج‪XX‬اتی ہے‪ ،‬خ‪XX‬واب میں نین‪XX‬د نہیں آتی ہے۔ ج‪ِ X‬‬
‫خون‬
‫ِ‬ ‫ت جگر کھاتا ہے‪،‬‬ ‫تلخ ہو‪ ،‬کلیجے میں درد‪ ،‬آخر کو جنون ہوتا ہے۔ لخ ِ‬
‫دل پیتا ہے‪ ،‬مر مر کے جیتا ہے۔ رقیبوں کے طعنوں سے س‪XX‬ینہ فگ‪XX‬ار ہوت‪XX‬ا‬
‫ہے۔ لڑکوں کے پتھروں س‪XX‬ے س‪XX‬ر ک‪XX‬ا رن‪XX‬گ گلن‪XX‬ار ہوت‪XX‬ا ہے۔ دن ک‪XX‬و ذلت و‬
‫خواری‪ ،‬شب کو انتظار میں اختر ُشماری۔ بے قراری س‪XX‬ے ق‪XX‬رار رہت‪XX‬ا ہے۔‬
‫اپنے بیگانے کی نظر میں ذلیل و خوار رہت‪XX‬ا ہے۔ جنگ‪XX‬ل میں جی لگت‪XX‬ا ہے‪،‬‬
‫بس‪XX‬تی اُج‪XX‬اڑ معل‪XX‬وم ہ‪XX‬وتی ہے۔ در بہ در پھ‪XX‬رنے میں دن ت‪XX‬و کٹ جات‪XX‬ا ہے‪،‬‬
‫آتش غم سے ج‪XX‬ل کے تن‪XX‬ور ہوت‪XX‬ا‬ ‫ِ‬ ‫تنہائی کی رات پہاڑ معلوم ہوتی ہے۔ سینہ‬
‫ہے۔ آنکھوں سے دریا ابلتے ہیں‪ ،‬طوفان کا ظہور ہوتا ہے۔ عق‪XX‬ل ک‪XX‬ا چ‪XX‬راغ‬
‫شجر تمنا بے برگ و ب‪XX‬ار رہت‪XX‬ا ہے‪ ،‬پھولت‪XX‬ا‬‫ِ‬ ‫پ فراق سے دل جلتا ہے۔‬ ‫ُگل‪ ،‬تَ ِ‬
‫ہے نہ پھلتا ہے۔ جوانی کا گھن‪ ،‬پیری تک اُڈھیڑ بُن رہ‪XX‬تی ہے۔ گونگ‪XX‬ا بہ‪XX‬را‬
‫بن جات‪XX‬ا ہے‪ ،‬ہ‪XX‬ر دم ط‪XX‬بیعت س‪XX‬ن رہ‪XX‬تی ہے۔ ابھی پہلی بس‪XX‬م ہللا ہے‪ ،‬ٹھن‪XX‬ڈی‬
‫سانسیں بھرتے ہو‪ ،‬لب پر آہ ہے۔ دیکھا نہ بھاال ہے‪ ،‬س‪XX‬ینے کے پ‪XX‬ار عش‪XX‬ق‬
‫‪X‬وق ب‪XX‬ا وف‪XX‬ا‬
‫کا بھاال ہے۔ آئینہ ہاتھ میں لے منہ تو دیکھو‪ ،‬نقش‪XX‬ہ کی‪XX‬ا ہے۔ معش‪ِ X‬‬
‫‪X‬ل س‪XX‬پید س‪XX‬ے نای‪XX‬اب ِس‪X‬وا ہے‪ ،‬کہ‪XX‬اں ملت‪XX‬ا ہے۔ خ‪XX‬اک میں‪،‬‬
‫گو گر ِد س‪XX‬رخ‪ ،‬لع‪ِ X‬‬
‫ڈھونڈتے‪ X‬ڈھونڈھتے خواہاں ملتا ہے۔ یہ ج‪XX‬و زم‪XX‬انے میں مش‪XX‬ہور ب‪XX‬ا ِمہ‪XX‬ر و‬
‫صد َج‪ X‬ور و جف‪XX‬ا ہیں۔ عش‪XX‬ق کم بخت بے پ‪XX‬یر ہے‪ ،‬او‬ ‫وفا ہیں‪ ،‬بے وفا‪ ،‬بانی َ‬
‫‪X‬ان ش‪XX‬یریں کس تلخی‬ ‫نوجواں! یہی ٹیڑھی کھیر ہے۔ سنا نہیں کوہ کن نے ج‪ِ X‬‬
‫سے کھوئی‪ ،‬یوسف کی چاہ میں زلیخا نے کیسے کنویں جھانکے‪ ،‬کی‪XX‬ا کی‪XX‬ا‬
‫لیلی کا کیا بگ‪XX‬ڑا؟ پروی‪XX‬ز ک‪XX‬ا اِس‬
‫روئی! مجنوں کو اِس دشت میں جنون ہوا‪ٰ ،‬‬

‫ف ق‬ ‫ن‬
‫ن ت‬
‫ج وال ی سم د ی ز ر ت ار لم کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪47‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫کوچے میں خ‪XX‬ون ہ‪XX‬وا‪ ،‬ش‪XX‬یریں نے کی‪XX‬ا کی‪XX‬ا؟ افس‪XX‬وس ت‪XX‬و یہ ہے کہ اِتن‪XX‬ا بھی‬
‫جامی‪:‬‬
‫ؔ‬ ‫کوئی نہ سمجھا‪،‬‬
‫غم چ‪XXXXXX‬یزے رگِ ج‪XXXXXX‬اں را‬
‫ِ‬
‫خراشد‬
‫کہ گ‪XX‬اہے باش‪XX‬د و گ‪XX‬اہے نباشد‬

‫ِذلت اِس ک‪XXX‬ام میں عین ع‪XXX‬زت ہے۔ درد ک‪XXX‬ا ن‪XXX‬ام یہ‪XXX‬اں راحت ہے۔ دل اِس‬
‫کشمکش میں ٹوٹ جاتا ہے۔ رُستم کا اِس معرکے میں جی چھ‪XX‬وٹ جات‪XX‬ا ہے۔‬
‫اِسفَن ِد یار سا روئیں تن ہو تو موم کی طرح پگھل کر بہہ جائے‪ ،‬حس‪XX‬رت ہی‬
‫حسرت رہ جائے۔ لوگ‪XX‬وں نے ہ‪XX‬زاروں رنج‪ ،‬ص‪XX‬دمے اِس ک‪XX‬ام میں اٹھ‪XX‬ائے‪،‬‬
‫تجربہ کار کہالئے۔ یہ وہ برا ک‪XX‬ام ہے‪ ،‬ناک‪XX‬امی جس ک‪XX‬ا‬
‫خرابی ِبسیار نا ِ‬
‫ٔ‬ ‫بعد‬
‫آغاز‪ ،‬بدنامی انجام ہے۔ ُمبتدی ہو یا َم ّشاق ہے‪ ،‬دون‪XX‬وں کی رائے ای‪XX‬ک س‪XX‬ی‬
‫م‪X‬رض عش‪XX‬ق میں ک‪XX‬وئی‬
‫ِ‬ ‫الم حُض‪XX‬وری ش‪XX‬اق ہے۔‬
‫ہ‪XX‬وتی ہے۔ ص‪XX‬دمۂ دوری‪ِ ،‬‬
‫دوست گرفتار نہ ہو۔ مولّف‪:‬‬
‫دوست ت‪XX‬و دوس‪XX‬ت ہے‪ ،‬دش‪XX‬من‬
‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و یہ آزار نہ ہو‬

‫ُمس ّدس‪:‬‬

‫یہی خوں خوار‪ ،‬پِیا کرتا ہے عاشق‬ ‫ک‪XXX‬افر ب‪XXX‬د کیش ک‪XXX‬ا‬
‫ِ‬ ‫کی‪XXX‬ا میں اِس‬
‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا خ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں‬ ‫اح‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬وال کہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں‬
‫رفتہ رفتہ یہی پہنچاتا ہے ن‪XX‬وبت بہ‬ ‫زار کر دیتا ہے انسان ک‪XX‬و یہ اور‬
‫جن‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں‬ ‫َزب‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں‬

‫یہی خوں ریز ت‪XX‬و خ‪XX‬وں خ‪XX‬وار‬


‫ہے انس‪XXXXXXXXXX‬انوں ک‪XXXXXXXXXX‬ا‬
‫دین کھوت‪XXXXX‬ا یہی ک‪XXXXX‬افر ہے‪،‬‬
‫مس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬لمانوں کا‬
‫ف ق‬ ‫ن‬
‫ن ت‬
‫ج وال ی سم د ی ز ر ت ار لم کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ 48 ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

،‫ا‬XX‫یہی کرتا ہے ہر اک چشم کو دری‬ ‫و‬XX‫خص ک‬XX‫ر اک ش‬XX‫یہی کرتا ہے ہ‬


‫الم‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ظ‬ ‫الم‬XXXXXXXXXXXXXX‫ ظ‬،‫وا‬XXXXXXXXXXXXXX‫رس‬
‫ا‬XX‫ا ہے یہ کی‬XX‫ کرت‬،‫اؤں تمھیں‬XX‫ا بت‬XX‫کی‬ ‫ گہے‬،‫اہے‬XXX‫ا ہے گ‬XXX‫وہ دکھالت‬XXX‫ک‬
‫الم‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ا ظ‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫کی‬ ‫الم‬XXXXXXXXX‫ ظ‬،‫حرا‬XXXXXXXXX‫ص‬

‫اک‬XX‫ چ‬،‫ خاک بہ سر‬،‫در بہ در‬


‫ر کے‬XXXXXXXXXXXX‫اں ک‬XXXXXXXXXXXX‫گریب‬
‫ر و‬XX‫ ولے بے س‬،‫ا ہے‬XX‫جان لیت‬
‫ر کے‬XXXXXXXXXXXXX‫اماں ک‬XXXXXXXXXXXXX‫س‬

‫اری‬XX‫وا ی‬XXُ‫ل کی ہ‬XXَ‫یہی باعث َد َمن و ن‬ ‫ا‬XX‫ا کی بھی تھ‬XX‫و زلیخ‬XX‫انی ت‬XX‫یہی ب‬
‫کا‬ ‫ا‬XXXXXXXXXXXXXXXX‫واری ک‬XXXXXXXXXXXXXXXX‫خ‬
‫ر ہے یہ‬XX‫ قہ‬،‫ے‬XX‫یے نہ اِس‬XX‫ق کہ‬XX‫عش‬ ‫ر‬XXَ‫ تَب‬،‫ا‬XX‫امی تھ‬XX‫ ح‬،‫اد کی‬XX‫یہی فرہ‬
‫اری کا‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ب‬ ‫ا‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫داری ک‬

‫تلخ کامی ہوئی شیریں کو اسی‬


‫ے حاصل‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫س‬
‫کیے بے پردہ و برباد ہزاروں‬
‫َمح ِمل‬

‫نے‬XXXX‫ اپ‬،‫ود رفتگی میں‬XXXX‫اِس نے خ‬ ‫ائے ہیں‬XX‫ے بن‬XX‫وں س‬XX‫اِس نے مجن‬


‫انے‬XXXXXXXXXXXXXXXXXX‫یے بیگ‬XXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ک‬ X‫وانے‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫بہت دی‬
‫ وہ ہی‬،‫و‬XX‫ جو اِس کام کا م ّشاق ہ‬،‫پر‬ ‫اں اِس کے ہیں‬XX‫ہور جہ‬XX‫گو کہ مش‬
‫انے‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ج‬ ‫انے‬XXXXXXXXXXXXXXXXX‫ب افس‬XXXXXXXXXXXXXXXXX‫س‬

‫ردے میں‬XXX‫وق کے پ‬XXX‫کبھی معش‬


‫ا ہے‬XXXXXXXXXXXXXXXX‫اں ہوت‬XXXXXXXXXXXXXXXX‫نِہ‬
‫ق‬XX‫ڑھ کے یہ عاش‬XX‫ر چ‬XX‫کبھی س‬
‫ا ہے‬XXXXXXXXXXX‫اں ہوت‬XXXXXXXXXXX‫ عی‬،‫کے‬
‫ف ق‬ ‫ن‬
‫ن ت‬
‫ج وال ی سم د ی ز ر ت ار لم کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ 49 ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫دی‬XX‫ے پہلے ہی ُح‬XX‫د میں قیس س‬XX‫نج‬ ‫ناقۂ لیل ِی ُمضطر کا ُشترباں یہ تھا‬
‫واں یہ تھا‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫خ‬ ‫ا‬XXXX‫ف ک‬XXXX‫ یوس‬،‫اہ میں ڈال کے‬XXXX‫چ‬
‫تاں‬XX‫ نیس‬،‫و‬XX‫نے ک‬XX‫جان ہر شیر کی لی‬ ‫اں یہ تھا‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫نگہب‬
‫تھا‬ ‫یہ‬

،‫داز کہیں‬XX‫ ان‬،‫ا ہے‬XX‫ن بن جات‬XX‫حُس‬


‫از کہیں‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ن‬
،‫ سوز کہیں‬،‫در ِد دل ہے یہ کہیں‬
‫از کہیں‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫س‬

‫دی ہے شیریں کی طرح کتنوں نے‬ ‫ر‬XX‫ئے س‬XX‫ر گ‬XX‫اد بہت م‬XX‫ل فرہ‬XX‫مث‬ ِ
‫یریں‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ان ش‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ج‬
ِ ‫زیں‬XXXXXXXXXXXXXXXXX‫ ح‬،‫وڑ‬XXXXXXXXXXXXXXXXX‫پھ‬
‫ا‬XXXX‫ا اور نہ بچ‬XXXX‫ے آوارہ بچ‬XXXX‫اِس س‬ ‫وئی‬XX‫ا اور ک‬XX‫ذرا کے گی‬XX‫اس ع‬XX‫پ‬
‫یں‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ہ نش‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫گوش‬ ‫ریں‬XXXXXXXXXXXXXXX‫ق کے ق‬XXXXXXXXXXXXXXX‫وام‬

‫ رنج‬،‫ے‬XX‫اِس سے ملتا ہے جس‬


‫ا ہے‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫و ِم َحن ملت‬
‫گور ملتی ہے کسی کو نہ کفن‬
‫ا ہے‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ملت‬

‫ا اِس‬XX‫زار بنای‬XX‫و ہے ُگل‬XX‫کبھی آتش ک‬ ‫وے میں‬XX‫ور کے جل‬XX‫و ن‬XX‫ور ک‬XX‫ط‬


‫نے‬ ‫ا اِس نے‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫جالی‬
‫ا اِس‬XX‫ا دکھای‬XX‫اں اپن‬XX‫گ جہ‬XX‫اور نیرن‬ ‫ے‬XX‫ا جس‬XX‫ جیت‬،‫وڑی نہیں‬XX‫ان چھ‬XX‫ج‬
‫نے‬ ‫ا اِس نے‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫پای‬

‫دوں‬XX‫ زن‬،‫ا‬XX‫ے لی‬XX‫ردوں س‬XX‫ام ُم‬XX‫ک‬


‫ام رکھا‬XXXXXXXXXXXXX‫و ناک‬XXXXXXXXXXXXX‫ک‬
‫ام بھی بے درد نے‬XXX‫ا ن‬XXX‫درد ک‬
‫رکھا‬ ‫آرام‬
‫ف ق‬ ‫ن‬
‫ن ت‬
‫ج وال ی سم د ی ز ر ت ار لم کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪50‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫جس کا ہمدم یہ ہوا‪ ،‬ہو گیا وہ خوار‬ ‫اِس کے افسانے ہیں دنیا میں بہت‬
‫ذلیل‬ ‫و‬ ‫ط‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ول و طویل‬
‫دھ‪XX‬ونس دے دے کے بج‪XX‬ا دیت‪XX‬ا ہے‬ ‫اِس کا بیم‪X‬ار‪ ،‬پ‪X‬ڑا رہت‪X‬ا ہے بس‪X‬تر‬
‫‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وس رحیل‬
‫ِ‬ ‫یہ ک‬ ‫علیل‬ ‫پہ‬

‫رنج و ماتم کے سوا‪ ،‬اور یہ کی‪XX‬ا‬


‫دیت‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا ہے‬
‫‪X‬حر ہج‪XX‬ر دکھ‪XX‬ا‬
‫وصل کی ش‪XX‬ب س‪ِ X‬‬
‫دیت‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا ہے‬

‫دل بلب‪XX‬ل‬
‫سوز و نالہ یہ اِسی ک‪XX‬ا ہے ِ‬ ‫یہی اِخفا ہے بہ صد زیب رگِ ہر‬
‫میں‬ ‫ُگ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ل میں‬
‫گ‪XX‬ر فرش‪XX‬تہ ہ‪XX‬و‪ ،‬ت‪XX‬و آ جات‪XX‬ا ہے اِس‬ ‫یہی ہے جُ‪XXX‬ز میں‪ ،‬اگ‪XXX‬ر دیکھ‪XXX‬و‪،‬‬
‫کے ُج‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ل میں‬ ‫یہی ہے ُک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ل میں‬

‫خون بے جرم زمانے ک‪XX‬ا بہ‪XX‬اتے‬


‫دیکھا‬
‫چت‪XXXXX‬ون پہ کبھی اِس کی نہ‬
‫َمیل ِ‬
‫دیکھا‬ ‫آتے‬

‫جس پہ اِس دیو نے اَلطاف کا س‪XX‬ایہ‬ ‫ایک ِش ّمہ ہے‪ ،‬لکھا حال ج‪XX‬و میں‬
‫ڈاال‬ ‫کا‬ ‫اِس‬ ‫نے‬
‫دوست بھی چھوٹتے ہیں‪ ،‬شہر بھی‬ ‫ت غ‪XXXXX‬ربت میں وہ آوارہ‪ X‬و‬ ‫دش‪ِ XXXXX‬‬
‫چھ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وڑے اپنا‬ ‫سرگش‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬تہ ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬وا‬

‫پاس جس کے یہ گیا‪ ،‬خل‪XX‬ق س‪XX‬ے‬


‫وہ دور ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وا‬
‫ک‪XX‬ون س‪XX‬ا شیشۂ دل تھ‪XX‬ا کہ نہ وہ‬
‫چ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ور ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وا‬

‫ف ق‬ ‫ن‬
‫ن ت‬
‫ج وال ی سم د ی ز ر ت ار لم کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪51‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫لے گئے سینے میں فرقت کا سبھی‬ ‫ہج‪XX‬ر کے رنج میں کتن‪XX‬وں ک‪XX‬ا ہ‪XX‬وا‬
‫درد و مالل‬ ‫اس میں وص‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ال‬
‫کس کی طاقت ہے کہ تحریر کرے‬ ‫اِس کی گ‪XX‬ردش س‪XX‬ے ہ‪XX‬ر اک م‪XX‬اہ‬
‫اس ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا ح‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ال‬ ‫ب‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬در ہالل‬
‫ِ‬ ‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬وا‬

‫غم ہج‪X‬راں س‪X‬ے یہ ہے‬ ‫زیست کرت‪X‬ا ِ‬


‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ب کی ش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اق‬
‫ج‪XXXX‬ان دے دی‪XXXX‬تے ہیں کہہ کہہ کے‬
‫یہی ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬ائے ف‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬راق!‬

‫وص‪XX‬ل میں گ‪XX‬و م‪XX‬زہ ہے‪ ،‬ہج‪XX‬ر ک‪XX‬ا رنج َولے‪ X‬ج‪XX‬اں ُگ‪XX‬زا ہے۔ چ‪XX‬اہ‪ُ ،‬کن‪XX‬ویں‬
‫جھکواتی ہے۔ یہ وہ بیماری ہے جو جان کے س‪XX‬اتھ ج‪XX‬اتی ہے۔ ہمیش‪XX‬ہ س‪XX‬ے‬
‫اس کام والے آہ و نالہ بَ‪XX‬ر لَب‪ ،‬خ‪XX‬اک بہ َس‪X‬ر‪ ،‬چ‪XX‬اک گریب‪XX‬اں س‪XX‬ب رہے ہیں۔‬
‫اگر عاشق کی عزت و توقیر ہوتی تو دنیا میں اس سے بہ‪XX‬تر ک‪XX‬وئی َش‪X‬ے نہ‬
‫تھی۔ جستہ جستہ اِن لوگوں کے مرتبہ َش ‪X‬ناس‪ ،‬ق‪XX‬در داں ہیں‪ ،‬مگ‪XX‬ر ہ‪XX‬ر جگہ‬
‫کہاں ہیں! اور یہ قص‪X‬ہ ج‪X‬و میں نے کہ‪X‬ا‪ ،‬فق‪X‬ط ب‪X‬ات کی پَچ ک‪X‬ا جھگ‪X‬ڑا تھ‪X‬ا‪،‬‬
‫زادی ع‪XX‬الی تَب‪XX‬ار! ج‪ِ X‬‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم نے کہ‪XX‬ا‪:‬‬ ‫ِ‬ ‫ملک زر نِگار‪ ،‬کج‪XX‬ا ش‪XX‬ہ‬
‫ِ‬ ‫ورنہ کہاں‬
‫استغفر ہللا! اگر وہ جھوٹ تھا‪ ،‬تو یہ فقرہ کب س‪X‬چ ہے۔ یہ ت‪X‬و نِ‪X‬ری کھ‪X‬ڑ پچ‬
‫ہے۔ سوز‪:‬‬
‫خدا ہی کی قسم ناص‪XX‬ح! نہ م‪XX‬انوں‬
‫گ‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا کہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا اب تو‬
‫نہ چھوٹے گا ترے کہنے س‪XX‬ے ‪،‬‬
‫م‪XXXXXXXXXXXX‬یرا دل لگ‪XXXXXXXXXXXX‬ا اب تو‬

‫اِسی تقریر میں یہ حال ہوا کہ دل میں درد‪ ،‬چہرہ زرد ہ‪XX‬ونے لگ‪XX‬ا۔ لب پ‪XX‬ر آ ِہ‬
‫س‪XX‬رد‪ ،‬گرفت‪XX‬ار رنج و تعب‪ ،‬عش‪XX‬ق کے آث‪XX‬ار س‪XX‬ب ظ‪XX‬اہر ہ‪XX‬وئے۔ ش‪XX‬اہ زادے‬
‫صاحب جامے سے باہر ہوئے۔ ضبط کا پردہ درمیان س‪XX‬ے اٹھ‪XX‬ا۔ ش‪XX‬ور فُغ‪XX‬اں‬
‫پیرامون عقل۔ بے چارہ نَ‪XX‬و گرفت‪XX‬ار سلس‪XX‬لۂ محبت میں اس‪X‬یر‬
‫ِ‬ ‫سے اٹھا۔ جنون‬

‫ف ق‬ ‫ن‬
‫ن ت‬
‫ج وال ی سم د ی ز ر ت ار لم کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪52‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫لع بیدار دفعتا ً سویا‪ ،‬فتنہ چونک کر جاگا۔ دل‪ ،‬بَر س‪XX‬ے‬
‫میر ہو گیا۔ طا ِ‬
‫بہ قول ؔ‬
‫نکل کر بھاگا۔ میر‪:‬‬

‫اشک نے رنگِ خون کیا‬ ‫طبع نے ایک جنوں کیا پیدا‬


‫پی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دا‬ ‫ہاتھ جانے لگ‪XX‬ا گریب‪XX‬اں تک‬
‫چ‪XXX‬اک کے پ‪XXX‬أوں پھیلے‬ ‫بے ق‪XXXXX‬راری نے کج ادائی‬
‫دام‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں تک‬ ‫کی‬
‫ت‪XXXX‬اب و ط‪XXXX‬اقت نے بے‬
‫وف‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ائی کی‬

‫توتا یہ حال دیکھ کر محجوب ہ‪XX‬وا کہ ن‪XX‬احق‪ ،‬رن‪XX‬ڈی کی کج بح‪XX‬ثی س‪XX‬ے ش‪XX‬ہ‬
‫‪X‬ون بے گن‪XX‬اہ اپ‪XX‬نی گ‪XX‬ردن پ‪XX‬ر‬‫زادے کو مرگ کا مستعد کیا۔ بیٹھے بٹھائے خ‪ِ X‬‬
‫لیا۔ اب اس طرح کا سمجھانا‪ ،‬مانع ہونا ابھارنا‪ ،‬بھڑکانا‪ ،‬بلکہ نرا جالنا ہے۔‬
‫گھبرا کر تسکین و تشفی کرنے لگا اور زخم شمشیر عش‪XX‬ق ک‪XX‬و م‪XX‬رہم م‪XX‬ژدۂ‬
‫وصال سے بھرنے لگا۔ کہ‪XX‬ا‪ :‬آپ ہ‪XX‬وش و ح‪XX‬واس بج‪XX‬ا رکھ‪XX‬یے۔ اگ‪XX‬ر مجھے‬
‫ایسا سچا جانا کہ میرا جھوٹ سچ مانا‪ ،‬اس شرط سے آپ ک‪XX‬و لے چل‪XX‬وں گ‪XX‬ا‬
‫جو میرا کہا نہ مانو گے‪ ،‬زک اٹھاؤ گے‪ ،‬دھوکا کھاؤ گے‪ ،‬پھ‪X‬ر مجھ ک‪X‬و نہ‬
‫پاؤ گے‪ ،‬پچھتاؤ گے۔‬
‫جان عالم نے فرمایا‪ :‬اے رہ بر کامل‪ ،‬رنج کے غم گس‪XX‬ار‪ ،‬راحت کے‬ ‫ِ‬
‫شامل! تیرے جادۂ اطاعت سے ہر گز قدم ب‪XX‬اہر نہ دھ‪XX‬روں گ‪XX‬ا۔ ج‪XX‬و ت‪XX‬و کہے‬
‫‪X‬ہر دوس‪XX‬ت‬‫از ِل و س‪XX‬مت ش‪ِ X‬‬ ‫گا‪ ،‬وہی کروں گا مگر جلد حال ُمفَصّل اور ب ُع ِد منَ ِ‬
‫قراری س‪XX‬یماب کہ‬
‫ِ‬ ‫دل بے تاب خجلت ِد ِہ بے‬ ‫سے نشان کامل دے‪ ،‬وگرنہ یہ ِ‬
‫چشم نادی‪X‬دہ روئے دوس‪X‬ت نک‪X‬ل‬ ‫ِ‬ ‫قطرۂ خوں سے فزوں نہیں‪ ،‬تڑپ ک‪X‬ر ازراہ‬
‫میر‪:‬‬
‫جائے گا۔ پھر بجز حسرت و افسوس تیرے کیا ہاتھ آئے گا۔ ؔ‬
‫دل تڑپت‪XXX‬ا ہے متص‪XXX‬ل‬
‫م‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یرا‬
‫م‪XX‬رغ بس‪XX‬مل ہے ی‪XX‬ا کہ‬
‫دل م‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یرا‬

‫ف ق‬ ‫ن‬
‫ن ت‬
‫ج وال ی سم د ی ز ر ت ار لم کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪53‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫توتے نے کہا اضطراب کا کام خراب ہوتا ہے۔ ناحق حج‪XX‬اب ہوت‪XX‬ا ہے۔ ات‪XX‬نی‬
‫جلدی موقوف کیجیے۔ آج کی رات اس ش‪XX‬ہر میں ک‪XX‬اٹ‪ ،‬ص‪XX‬بح ادھ‪XX‬ر کی راہ‬
‫لیجیے۔ اگر کشش ص‪X‬ادق اور ط‪X‬الع بھی مواف‪X‬ق ہے‪ ،‬م‪X‬نزل مقص‪X‬د ک‪X‬ا س‪X‬فر‬
‫در‬
‫درپیش ہو گا‪ ،‬ہمراہ رکاب یہ خیر اندیش ہو گا۔ ع‪X‬زم ب‪X‬الجزم درک‪X‬ار ہے۔ ِ‬
‫شہر پناہ پر خانۂ دل دار ہے۔‬
‫جان عالم یہ خوشخبری سن کر بشاش ہوا۔‪ X‬پھر کہا‪ ،‬استاد‪:‬‬
‫مژدۂ وصل ہے ک‪XX‬ل‪ ،‬رات کی‬
‫نیت ہ‪XXXXXXXXXXXXXX‬و ح‪XXXXXXXXXXXXXX‬رام‬
‫دیں اگر ط‪XX‬الع برگش‪XX‬تہ نہ‬
‫ت‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دبیر الٹ‬

‫اُس رات کی بے ق‪XX‬راری‪ ،‬گ‪XX‬ریہ و زاری‪ ،‬اخ‪XX‬تر ش‪XX‬ماری ش‪XX‬ہ زادے‪ X‬کی کی‪XX‬ا‬
‫حال پریشاں۔ سوئے آسماں مض‪XX‬طر نگ‪XX‬راں تھ‪XX‬ا کہ رات‬ ‫کہوں! ہر گھڑی بہ ِ‬
‫جلد بسر ہو‪ ،‬نمایاں رخ سحر ہو‪ ،‬تا عزم سفر ہو۔ اور یہ کہتا تھا‪،‬‬
‫سعدی‪:‬‬
‫ؔ‬
‫س‪XX‬عدیا! نوب‪XX‬تی امش‪XX‬ب ُدہ‪XX‬ل‬
‫ص‪XXXXXXXXXXXX‬بح نک‪XXXXXXXXXXXX‬وفت‬
‫ی‪XX‬ا مگ‪XX‬ر ص‪XX‬بح نباشد ش‪XX‬ب‬
‫تنہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ائی را!‬

‫آخرش تاثیر دعائے سحری‪ ،‬اثر نالۂ نیم شبی سے ظلمت شب‪ ،‬بہ ن‪XX‬ور‬
‫روز منور ہوئی۔ وزیر زادے کو‪ ،‬باوجود خود فراموشی‪ ،‬یاد فرمای‪XX‬ا۔ ل‪XX‬ڑکپن‬
‫عشق انجمن آرا اس سے بھی الفت رکھت‪X‬ا تھ‪X‬ا۔ جب وہ حاض‪X‬ر‬ ‫ِ‬ ‫سے تا زمانۂ‬
‫ہوا‪ ،‬حکم کیا‪ :‬دو گھوڑے صبا رفتار‪ ،‬برق ک‪XX‬ردار‪ ،‬جن کی جھپٹ نس‪XX‬یم تن‪XX‬د‬
‫ت صرص‪XX‬ر کی ڈپٹ پ‪XX‬اؤں نہ آگے‬ ‫َرو کو ُکھندل ڈالے‪ ،‬ان کے قدم سے کمی ِ‬
‫نکالے۔ جلد ال۔ وہ بہ مجرد ارشاد اصطبل خاص میں جا‪ ،‬گھوڑے الی‪XX‬ا۔ کچھ‬
‫اسباب ضروری‪ ،‬وہ بھی بہ مجبوری لے کے دون‪XX‬وں‪ X‬خس‪XX‬تہ تن‪ ،‬بق‪XX‬ول م‪XX‬یر‬
‫حسن ‪:‬‬
‫ؔ‬ ‫حسن چل نکلے۔‪ X‬میر‬
‫ؔ‬

‫ف ق‬ ‫ن‬
‫ن ت‬
‫ج وال ی سم د ی ز ر ت ار لم کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪54‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫نہ س‪XXXX‬دھ ب‪XXXX‬دھ کی لی اور نہ‬
‫منگ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ل کی لی‬
‫نکل شہر س‪XX‬ے‪ ،‬راہ جنگ‪XX‬ل‬
‫کی لی‬

‫ف ق‬ ‫ن‬
‫ن ت‬
‫ج وال ی سم د ی ز ر ت ار لم کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪55‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫وطن آوارہ ہونا نو گرفتا ِر محبت کا‬


‫اٹھانا ایذائے‪ X‬غربت کا۔ نیا نیا سفر‪ ،‬راہ معلوم نہیں‪ ،‬رہ‬
‫یـــوم نہیں‪ ،‬ایک رفیق‪ ،‬وہ انیال۔‬
‫بر بجز ذات حَـــيٌّ ق َ ُ ّ‬

‫دوسرا جانور‪ ،‬یہ بے چارہ بے پر۔ پھر ہرن کا ملنا‪،‬‬


‫ان سب کا چھوٹنا‪ ،‬جادوگرنی‪ X‬کا س ِّد راہ ہو کے مزے‬
‫لوٹنا‬

‫روان‬
‫ِ‬ ‫م‪X‬نزل م‪X‬و ّدت‪ ،‬رہ‬
‫ِ‬ ‫‪X‬وردان‬
‫ِ‬ ‫‪X‬ان م‪X‬رحلۂ محبت و ص‪XX‬حرا ن‪X‬‬ ‫بادیہ پیمای‪ِ X‬‬
‫بار ناکامی بر دوش‪ ،‬بج‪XX‬ز‬ ‫مسافران ِ‬
‫ِ‬ ‫کنندگان جادۂ فراق‪،‬‬
‫ِ‬ ‫ت اشتیاق و طے‬ ‫دش ِ‬
‫راہ کوچۂ یار دین و دنیا فراموش‪ ،‬عشق سر پ‪XX‬ر س‪XX‬وار‪ ،‬خ‪XX‬ود پی‪XX‬ادہ‪ ،‬زیس‪XX‬ت‬
‫سے دل سیر‪ ،‬م‪XX‬رگ کے آم‪XX‬ادہ لکھ‪XX‬تے ہیں کہ جب بہ ایں ہ‪XX‬یئت ک‪XX‬ذائی‪ ،‬وہ‬
‫در شہر پناہ پ‪XX‬ر پہنچ‪XX‬ا‪،‬‬‫آغوش شاہی‪ ،‬گھر سے نکال اور ِ‬ ‫ِ‬ ‫دامن ناز و‬
‫ِ‬ ‫پروردۂ‬
‫پھر کر عمارات سلطانی‪ ،‬بس‪XX‬ے ہ‪XX‬وئے ش‪XX‬ہر ک‪XX‬و بہ نظ‪XX‬ر پریش‪XX‬انی دیکھ‪ ،‬آہ‬
‫سرد دل پر درد سے کھینچی۔ بیاباں م‪XX‬د نظ‪X‬ر ک‪XX‬ر‪ ،‬غ‪XX‬ریب الوط‪XX‬نی پ‪XX‬ر کم‪X‬ر‬
‫ہمت چست کی اور فراق یاران وطن میں دل کھ‪XX‬ول کے وہ خس‪XX‬تہ تن خ‪XX‬وب‬
‫رویا۔ پھر فاتحہ خیر پ‪XX‬ڑھ ‪ ،‬آگے ب‪XX‬ڑھ‪ ،‬ت‪XX‬وتے ک‪XX‬و پنج‪XX‬رے س‪XX‬ے کھ‪XX‬ول دی‪XX‬ا۔‬
‫گھوڑوں پر شہ زادہ اور وزیر زادہ‪َ ،‬س َمن ِد صبا پر میاں ِمٹّھو پیادہ‪ ،‬نی‪XX‬ا دانہ‬
‫کھاتے‪ ،‬نیا پانی پیتے روانہ ہوئے۔‬
‫ت عجیب‪،‬‬ ‫راح‪ XX‬ل‪ ،‬ان ک‪XX‬ا گ‪XX‬زر ای‪XX‬ک دش‪ِ XX‬‬ ‫ط‪XX‬ع َم ِ‬ ‫بَع‪ِ XX‬د طَ ِّى َم ِ‬
‫ن‪XX‬ازل َو قَ ِ‬
‫وش باغ تھا۔ جو پھ‪XX‬ول پھ‪XX‬ل‬ ‫صحرائے غریب میں ہوا۔ ہر تختہ جنگل کا بہ َر ِ‬

‫نن ف‬
‫وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪56‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫یک نگاہ جاتا‪ ،‬بج‪X‬ز ُگ‪X‬ل‬ ‫تھا‪ ،‬تازہ ُک ِن دل‪ُ ،‬معطَّر نُ َمائے دماغ تھا۔ جہاں تک پَ ِ‬
‫خاطری‬‫ہائے رنگین و یَاسمن و نسرین اور کچھ نظر نہ آتا۔ شہ زادہ ِش ُگفتہ ِ‬
‫صنّاعی باغبان قَضا و قَدر کی دیکھتا جاتا تھا۔ ناگاہ ایک سمت سے دو‬ ‫سے َ‬
‫ہرن ب‪XX‬رق َوش‪ ،‬ص‪XX‬با ک‪XX‬ردار‪ ،‬س‪XX‬بک َجست‪ ،‬باچش‪Xِ X‬م ِس‪X‬یہ مس‪XX‬ت‪ ،‬ت‪XX‬یز رفت‪XX‬ار‬
‫سامنے آئے۔‪َ X‬زربَفت کی جھ‪XX‬ولیں پ‪XX‬ڑیں‪َ ،‬ج‪ X‬ڑاؤ ِس‪X‬نگوٹیاں َج‪ X‬ڑیں‪ ،‬گلے میں‬
‫رگرم ِخ‪ X‬رام ن‪XX‬از‪ ،‬چھم چھم‬
‫ِ‬ ‫ُمغرّق ہیکلیں‪ ،‬مثل معشوق طَنَّاز‪َ ،‬عربَدہ ساز‪َ ،‬س‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم بے چین ہ‪XX‬وا‪ ،‬وزی‪XX‬ر زادے س‪XX‬ے کہ‪XX‬ا‪:‬‬ ‫وکڑیاں بھ‪XX‬رتے۔ ج‪ِ X‬‬
‫کرتے‪َ ،‬چ ِ‬
‫کس‪X‬ی ط‪X‬رح ان ک‪X‬و جیت‪X‬ا گرفت‪X‬ار کیج‪X‬یے‪ ،‬ج‪X‬انے نہ دیج‪X‬یے۔ اس س‪X‬عی میں‬
‫گھوڑے ڈالے۔‪ X‬یا تو وہ اپنی وضع پ‪XX‬ر چلے ج‪XX‬اتے تھے‪ ،‬جب گھ‪XX‬وڑوں کی‬
‫آمد دیکھی‪ ،‬سنبھل‪َ ،‬کنَوتِیاں بدل‪ ،‬چوکڑی تیز با َجست و خیز بھ‪XX‬رنے لگے۔‬
‫ائر فرزانہ‪َ ،‬چوکڑی‬ ‫اِنھوں نے گھوڑے ڈپٹائے۔ ان کا گھوڑے دوڑانا‪ ،‬وہ طَ ِ‬
‫بھول کے پکارا‪ :‬ہاں ہاں‪ ،‬اے نوج‪X‬واں! کی‪X‬ا غض‪X‬ب کرت‪X‬ا ہے! یہ دش‪X‬ت پُ‪X‬ر‬
‫سحر ہے۔ بے ہودہ‪ ،‬کیوں قدم دھرتا ہے! ہ‪X‬ر چن‪X‬د پک‪X‬ارا‪ ،‬مگ‪X‬ر س‪X‬ناٹے میں‬
‫کسی نے نہ سنا‪ ،‬توتے نے الکھ سر دھن‪XX‬ا۔ آخ‪XX‬ر مجب‪XX‬ور ای‪XX‬ک ٹہ‪XX‬نی پ‪XX‬ر بیٹھ‬
‫رہا‪ ،‬وہ چلے گئے۔‬
‫دو چار کوس دونوں‪ X‬ہرن ساتھ بھاگے ؛ پھ‪XX‬ر ای‪XX‬ک اور س‪XX‬مت‪ ،‬دوس‪XX‬را‬
‫اور ط‪XX‬رف چال۔ ای‪XX‬ک کے س‪XX‬اتھ ش‪XX‬ہ زادہ‪ ،‬دوس‪XX‬رے‪ X‬کے تع‪XX‬اقب میں وزی‪XX‬ر‬
‫‪X‬پہر َس‪X‬لطنت‬
‫زادہ۔ یہ بھی ج‪XX‬دا ہ‪XX‬وئے۔ القص‪XX‬ہ ت‪XX‬ا غ‪XX‬روب آفت‪XX‬اب وہ ش‪XX‬مس س‪ِ X‬‬
‫گھ‪XX‬وڑا بگٹٹ پھینکے گی‪XX‬ا۔ دفعت ‪X‬ا ً ہ‪XX‬رن نظ‪XX‬ر س‪XX‬ے غ‪XX‬ائب ہ‪XX‬وا۔ اس نے ب‪XX‬اگ‬
‫روکی۔ گھوڑا َع َرق َع َرق‪ ،‬خود پسینے میں غرق‪ ،‬سر س‪XX‬ے پ‪XX‬ا ت‪XX‬ک تَ‪XX‬ر‪ ،‬بہ‬
‫حال مضطر‪ ،‬حیران و پریش‪XX‬اں‪ ،‬ن‪XX‬ادم و پش‪XX‬یماں‪ ،‬یک‪XX‬ا و تنہ‪XX‬ا‪ ،‬وزی‪XX‬ر زادہ نہ‬
‫ت پُر خطر‪ ،‬گھبرا کر ادھر ادھر بہت دیکھا‪ ،‬ب‪XX‬وئے انس‪XX‬ان و‬ ‫توتا‪ ،‬آپ یا دش ِ‬
‫حی‪XX‬واں مش‪XX‬ام ج‪XX‬اں ت‪XX‬ک نہ آئی‪ ،‬ط‪XX‬بیعت س‪XX‬خت گھ‪XX‬برائی۔ جب کس‪XX‬ی ک‪XX‬و نہ‬
‫دیکھا‪ ،‬بہ صد یاس یہ کہا‪ ،‬شعر‪:‬‬
‫اُڑے یہ ترن‪XX‬گ ج‪XX‬وانی کی ‪ ،‬کی‪XX‬ا جس‬
‫نے مجھ ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و جال وطن‬
‫ہوا ایسا پیش ازیں ک‪XX‬ا ہے ک‪XX‬و‪ ،‬میں نک‪XX‬ل‬
‫کے گھ‪XXXXXXXXX‬ر س‪XXXXXXXXX‬ے خ‪XXXXXXXXX‬راب تھا‬

‫نن ف‬
‫وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪57‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫‪X‬اک م‪XX‬یر س‪ؔ X‬‬
‫‪X‬وز‬ ‫شعر درد ن‪ِ X‬‬
‫ِ‬ ‫یاران ہمراہی جی میں آتی تو یہ‬
‫ِ‬ ‫اور کبھی جو یا ِد‬
‫با ِد ِل صد چاک و آ ِہ جگر دوز پڑھتا‪ ،‬میر ؔ‬
‫سوز‪:‬‬
‫کہی‪XX‬و اے ب‪XX‬اد ص‪XX‬با بچھ‪XX‬ڑے‬
‫ہ‪XXXXXXXXXXXX‬وئے ی‪XXXXXXXXXXXX‬اروں کو‬
‫راہ مل‪XXX‬تی ہی نہیں دش‪XXX‬ت کے‬
‫کو‬ ‫آواروں‪X‬‬

‫کچھ آگے بڑھا‪ ،‬چشمۂ آب نظر پڑا۔ گھوڑے سے کود‪ ،‬ہاتھ منہ دھویا‪ ،‬اپ‪XX‬نی‬
‫ت دعا بہ جناب ب‪XX‬اری‬ ‫حال گریہ و زاری میں َدس ِ‬
‫تنہائی پر خوب رویا۔ اِسی ِ‬
‫مددگار َرہ گم َکر َد َگ‪XX‬اں! مجھ خس‪X‬تہ‬
‫ِ‬ ‫س بے َکسان‪ ،‬و اے‬‫اٹھا‪ ،‬پکارا کہ اے َک ِ‬
‫و پریشاں‪ ،‬دور فُتادۂ یار و ِدیار کی رہ بری کر۔ تیرے بھروسے پر سلطنت‬
‫کو خاک میں مال‪ ،‬گھر سے ہاتھ اٹھا‪ ،‬آوارۂ صحرائے غربت‪ ،‬مبتالئے رنج‬
‫و مصیبت ہوا ہوں۔ ال اعلم‪:‬‬

‫ث دل بکہ گ‪XXXXX‬ویم‪،‬‬
‫ح‪XXXXX‬دی ِ‬ ‫مونس‪XXXXX‬ے‪ ،‬نہ رفیقے‪ ،‬نہ‬
‫عجب غمے دارم‬ ‫ہم‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دمے دارم‬

‫ت‪XX‬یری ذات ہے ی‪XX‬ا یہ جنگ‪XX‬ل وحش‪XX‬ت انگ‪XX‬یز‪ ،‬دش‪XX‬ت بال خ‪XX‬یز‪ ،‬جہ‪XX‬اں ب‪XX‬وئے‬
‫عمرانات نہیں آتی ہے‪ ،‬دھ‪XX‬ڑکے میں ج‪XX‬ان ج‪XX‬اتی ہے۔ یہ کہہ کے زار زار‪،‬‬ ‫ِ‬
‫مانند ابر نو بہار رونے لگ‪XX‬ا‪ ،‬دامن و گریب‪XX‬اں بھگ‪XX‬ونے لگ‪XX‬ا۔ فری‪XX‬اد و زاری‪،‬‬
‫تڑپ اور بے قراری اس کی بہ درگاہ ُمجیبُ ال َد َعوات‪ X‬قبول ہوئی۔ ت‪XX‬یر دع‪XX‬ا‪،‬‬
‫ب معش‪XX‬وق ہ‪XX‬وا۔ ای‪XX‬ک پ‪XX‬یر م‪XX‬رد س‪XX‬فید ڈاڑھی والے‪ ،‬س‪XX‬بز‬‫ف اِ َجابت س‪XX‬ے لَ ِ‬‫ہَ َد ِ‬
‫عم‪XX‬امہ س‪XX‬ر پ‪XX‬ر‪ ،‬عب‪XX‬ائے عنّ‪XX‬ابی کن‪XX‬دھے پ‪XX‬ر ڈالے‪ X،‬ہ‪XX‬اتھ میں عص‪XX‬ا‪ ،‬خض‪XX‬ر‬
‫صورت‪ ،‬بزرگ سیرت‪ ،‬پارسا‪ ،‬وارد ہو پکارے‪ :‬السالم علی‪XX‬ک اے نَ‪XX‬و ب‪XX‬ادۂ‬
‫ت محبت! شہ زادے نے آنسو پونچھ سالم کا‬ ‫گرفتار محن ِ‬
‫ِ‬ ‫من سلطنت و اے‬ ‫َچ ِ‬
‫جواب دیا۔ پیر مرد نے فرمایا‪ :‬اے عزیز! کیا حاجت رکھتا ہے‪ ،‬بیان کر۔ یہ‬
‫سن کے ایس‪XX‬ا خ‪XX‬وش ہ‪XX‬وا کہ رنج‪ ،‬راہ بھول‪XX‬نے ک‪XX‬ا‪ ،‬بھ‪XX‬وال۔ وزی‪XX‬ر زادے اور‬

‫نن ف‬
‫وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪58‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫توتے کی جدائی بھی یاد نہ آئی‪ ،‬کہا‪ :‬آپ ک‪XX‬و قس‪XX‬م اس‪XX‬ی کی جس نے م‪XX‬یری‬
‫در دل دار‬‫‪X‬ک زرنگ‪XX‬ار دکھ‪XX‬ا دیج‪XX‬یے ی‪XX‬ا ِ‬
‫نشان مل‪ِ X‬‬
‫ِ‬ ‫رہ بری کو بھیجا ہے‪ ،‬جلد‬
‫تک پہنچا دیجیے۔ وہ ستودہ صفات ہنسا اور کہ‪XX‬ا‪ :‬ہللا رے بے خ‪XX‬ودی! ابھی‬
‫بالئے ناگہانی‪ ،‬آفت آسمانی جس میں آپ پھنسے ہیں‪ ،‬اسی س‪X‬ے نج‪X‬ات نہیں‬
‫‪X‬ر جان‪XX‬اں‬
‫جان عالم نے کہا‪ :‬کوئی آفت و ستم و بال ہج‪ِ X‬‬‫پائی‪ ،‬معشوقہ یاد آئی! ِ‬
‫ت دوست سے ِسوا نہیں ہے۔ میر ؔ‬
‫سوز‪:‬‬ ‫فارقَ ِ‬
‫اور ُم َ‬
‫نہ لگے در ِد ج‪XXXXX‬دائی ک‪XXXXX‬و‬
‫قی‪XXXXXXXXXXXXX‬امت ک‪XXXXXXXXXXXXX‬ا رنج‬
‫روز محشر کو نہ م‪XX‬یری ش‪XX‬ب‬
‫ہج‪XXXXXXXXXXXX‬راں س‪XXXXXXXXXXXX‬ے مال‬

‫اس ص‪XX‬اف ب‪XX‬اطن نے فرمای‪XX‬ا‪ :‬ص‪XX‬احب زادے! یہ ص‪XX‬حرائے َغض‪XX‬ب‪ ،‬دش‪XX‬ت‬


‫خار غم و الم ہے۔ یہ‪XX‬اں‬
‫پُرت َعب ہے۔ ہر تختہ اس کا دام ستم‪ ،‬گل اور بوٹا نرا ِ‬
‫کا پھنسا‪ ،‬الجھا‪ ،‬حشر تک نہیں چھٹتا۔ یہ سب کارخانۂ طلسم ہے۔ ش‪XX‬ہ زادے‬
‫نے کہا‪ :‬ہم سحر محبت میں گرفتار ہیں‪ ،‬ہمیں جینا‪ ،‬م‪XX‬رنے س‪XX‬ے ف‪XX‬زوں ہے‬
‫شیفتہ‪:‬‬
‫ؔ‬ ‫دل کا حال ِدگرگوں ہے۔‬
‫ہمیش‪XXX‬ہ آگ نکل‪XXX‬تی ہے اپ‪XXX‬نے‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ینے سے‬
‫ٰالہی! م‪XXX‬وت دے‪ ،‬گ‪XXX‬زرا میں‬
‫ایس‪XXXXXXXXXX‬ے جی‪XXXXXXXXXX‬نے سے‬

‫اس کریم النفس کو اس کے حال پر رحم آیا‪ ،‬فرمایا ‪ :‬بد ح‪XX‬واس نہ ہ‪XX‬و‪،‬‬
‫نظر بہ خدا رکھ کہ وہ چ‪X‬ارہ س‪XX‬از ع‪X‬المیں‪َ ،‬ج‪ X‬ا ِم ُع ال ُمتَفَ‪X‬رِّ قِین ہے۔ ش‪X‬ہ زادے‬
‫نے کہ‪XX‬ا ‪ :‬فی الحقیقت‪ ،‬مگ‪XX‬ر ب‪XX‬رائے خ‪XX‬دا ای‪XX‬ک نظ‪XX‬ر مل‪XX‬ک زرنگ‪XX‬ار اور وہ‬
‫معشوق طرح دار اگر نظر آئے‪ ،‬جان زار بچ ج‪XX‬ائے۔ زیس‪XX‬ت ک‪XX‬ا کی‪XX‬ا اعتب‪XX‬ار‬
‫ہے‪ ،‬مرگ ہم دم ہم کنار ہے‪ ،‬حسرت دید تو نکل جائے۔ اس خدا پرس‪XX‬ت نے‬
‫فرمایا‪ :‬آنکھ بند کر۔ پلک سے پلک ش‪XX‬ہ زادے کی لگی‪ ،‬مل‪XX‬ک زرنگ‪XX‬ار میں‬
‫گزار ہوا‪ ،‬آفت تازہ سے دو چار ہوا اور صورت اس ح‪XX‬ور ک‪XX‬ردار کی نظ‪XX‬ر‬
‫نن ف‬
‫وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪59‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫پڑی۔ بہ مجرد نگاہ‪ ،‬دل سے آہ کی۔ بے ہوشی س‪XX‬اری‪ ،‬غش‪XX‬ی ط‪XX‬اری ہ‪XX‬وئی۔‬
‫مرد بزرگ نے سمجھایا‪ :‬اس امر ال طَائل سے کی‪XX‬ا حاص‪XX‬ل! زن‪XX‬دگی درک‪XX‬ار‬
‫ہے‪ ،‬ایک روز دوست بھی ہم کنار ہے۔ سمجھانے سے اتنی تسکین ہوئی کہ‬
‫آنکھ کھولی۔ رات ہو گئی تھی‪ ،‬پیر مرد نے کچھ کھال‪ ،‬لب چشمہ سالیا۔‬
‫جس وقت افق چرخ سے‪ ،‬راہ گم کردہ مسافر مغرب‪ ،‬یعنی آفتاب ع‪XX‬الم‬
‫تاب‪ ،‬جلوہ‪ X‬افروز ہو حصۂ چہ‪X‬ارم آس‪X‬ماں پ‪X‬ر آی‪X‬ا‪ ،‬ش‪X‬ہ زادے کى آنکھ کھلی۔‬
‫وہاں آپ کو پایا‪ ،‬جہاں سے ہرن کے پیچھے گھوڑا اٹھایا تھ‪XX‬ا‪ ،‬س‪XX‬جدہ ش‪XX‬کر‬
‫یل سبز پُوشاں سے پ‪XX‬وچھ‬ ‫سرگرم َر ِہ دوست ہوا۔ راہ کا پتا اس رہبر َخ ِ‬
‫ِ‬ ‫ادا‪ X‬کر‬
‫لیا تھا۔ قدم بڑھایا۔ جاتے جاتے‪ ،‬ایک روز آفتاب کی تمازت بدرجۂ اتم تھی‪،‬‬
‫پیاس کی شدت ہوئی۔ آب وہاں گوہر نایاب تھا۔ خضر ت‪XX‬ک اس دش‪XX‬ت میں ال‬
‫عالج‪ ،‬پ‪X‬انی ک‪X‬ا محت‪X‬اج تھ‪X‬ا۔ زب‪X‬ان میں ک‪X‬انٹے پ‪X‬ڑے‪ ،‬ریت کی گ‪X‬رمی س‪X‬ے‬
‫آزار‬
‫ِ‬ ‫س‪X‬رگرم‬
‫ِ‬ ‫تلوے جلتے تھے‪ ،‬دو گام قدم نہ چلتے تھے۔ ل‪X‬وں ک‪X‬ا ش‪X‬علہ یہ‬
‫جگر سُوختگاں تھا کہ پرندے پتوں میں منہ چھپ‪X‬اتے تھے۔ کوس‪X‬وں َد ِون‪X‬دے‬
‫نظر نہ آتے تھے۔ دشت کورہ آہَنگراں تھا۔ ہر طرف ش‪XX‬علہ ج‪ّ X‬والہ دواں‪ X‬تھ‪XX‬ا۔‬
‫ت دری‪XX‬ا ِدکھ‪XX‬اتی تھی‪ ،‬پیاس‪XX‬وں کی دوڑ دھ‪XX‬وپ میں ج‪XX‬ان‬ ‫ری ‪X‬گِ ص‪XX‬حرا کیفی ِ‬
‫جاتی تھی۔ صدائے َزاغ و َزغن سے سناٹا‪ ،‬دھوپ ک‪XX‬ا تڑاق‪X‬ا۔ دش‪XX‬ت ک‪XX‬ا پتھ‪XX‬ر‬
‫ت‪XX‬ابش ش‪XX‬مس جس‬‫ِ‬ ‫تپنے سے انگارا تھا۔ جانور ہر ایک پیاس کا مارا تھا۔ وہ‬
‫سے ہرن کاال ہو‪ ،‬مذکور سے زبان میں چھاال ہو‪ ،‬با ِد س‪X‬موم س‪X‬ے وحش‪X‬یوں‬
‫گاو زمیں کا جگر کباب تھ‪XX‬ا۔ س‪XX‬یپیوں نے‬ ‫کے منہ پر سیہ تاب تھا۔ لُوں سے ِ‬
‫ب دری‪XX‬ا کی چھ‪XX‬اتی میں پھپھ‪XX‬ولے‬ ‫گ‪X‬رمی کے م‪XX‬ارے لب کھ‪XX‬ولے تھے۔ حب‪XX‬ا ِ‬
‫تھے۔ ہر ذی حی‪X‬ات ح‪X‬رارت س‪X‬ے بے ت‪X‬اب تھ‪X‬ا۔ س‪X‬وا ن‪X‬یزے پ‪XX‬ر آفت‪XX‬اب تھ‪X‬ا۔‬
‫مچھلی‪XX‬اں پ‪XX‬انی میں بھن‪XX‬تی تھیں‪ ،‬ج‪XX‬ل ج‪XX‬ل ک‪XX‬ر کن‪XX‬ارے پ‪XX‬ر س‪XX‬ر دھن‪XX‬تی تھیں۔‬
‫سرطان فلک جلتا تھا۔ کیکڑا لب دریا ابلتا تھا۔‬
‫ِ‬
‫ایسے موسم کے سفر میں َمفَر کیوں کر ہو۔ مسافر خواب میں بَرّاتے ‪:‬‬
‫چُلّو بھر پانی دو۔ درخت خشک‪ ،‬سوکھے پتے کھڑکھڑاتے تھے۔ جانور پ‪XX‬ر‬
‫کھولے پھڑپھڑاتے تھے۔ چ‪XX‬ار پ‪XX‬ائے ای‪XX‬ک س‪XX‬مت ہ‪XX‬انپتے تھے‪ ،‬گ‪XX‬رمی کے‬
‫خ‪XX‬وف س‪XX‬ے ک‪XX‬انپتے تھے۔ یہ ح‪XX‬رارت مس‪X‬تَولی تھی کہ دوس‪XX‬توں کی گ‪XX‬رمی‬
‫مسافر وہم پائے گماں سے راہ نہ چلتا تھا۔ خورشی ِد حش‪XX‬ر‬ ‫ِ‬ ‫سے جی جلتا تھا۔‬
‫کی طرح آفتاب تاباں تھا۔ صحرائے قیامت وہ بیاباں تھا۔‬

‫نن ف‬
‫وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪60‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫اسی حال خراب میں شہ زادہ َسر گش‪XX‬تہ‪ ،‬دل بَ ِرش‪XX‬تہ‪ ،‬ح‪XX‬یران پریش‪XX‬ان‪،‬‬
‫ص‪X‬فّ ٰی پ‪XX‬انی‬
‫ایک طرف درخت گنجان‪ ،‬سایہ دار دیکھ کر آیا۔ وہ‪XX‬اں ح‪XX‬وض ُم َ‬
‫س‪XX‬ے ُملَبَّب بھ‪XX‬را پای‪XX‬ا۔ پ‪XX‬انی دیکھ کے ج‪XX‬ان َرفتہ تن میں آئی۔ آنکھ‪XX‬وں نے‬
‫رخ کہن‬ ‫لہروں سے ٹھنڈک پائی۔ گھوڑے سے اتر‪ ،‬پانی پینے کو جھک‪XX‬ا‪َ ،‬چ‪ِ X‬‬
‫نے ن‪XX‬یرنگی ن‪XX‬ئی دکھ‪XX‬ائی۔ وہی معش‪XX‬وقۂ مرغ‪XX‬وبۂ مطل‪XX‬وبہ ‪ ،‬جس کے َس ‪X‬یل‬
‫ثل پَ ِرک‪XX‬اہ بہ‪XX‬ا بہ‪XX‬ا پھرت‪XX‬ا تھ‪XX‬ا‪،‬‬
‫گرفتار لطمۂ غم‪ِ ،‬م ِ‬
‫ِ‬ ‫حیط الم‪،‬‬
‫تالش میں غریق ُم ِ‬
‫ناور بح‪XX‬ر محبت و‬ ‫حوض میں نظر آئی۔ آنکھ چار ہوتے ہی وہ بولی‪ :‬اے ِش ‪ِ X‬‬
‫اص چشمۂ الفت ! دیر سے تیری منتظر تھی‪ ،‬ہلل الحمد تو جلد پہنچ‪XX‬ا۔‬ ‫اے َغ ّو ِ‬
‫تَا ُّمل نہ کر‪ ،‬کود پڑ۔ اِنھیں تو وہ آنکھ بند کرنے کا نقشہ ہر پل مد نظ‪XX‬ر تھ‪XX‬ا‪،‬‬
‫بے تَا َ ُّمل نِہَنگِ آفت کے منہ میں کود پڑا؛ زیست سے سیراب ہ‪XX‬و‪ ،‬یہ کہت‪XX‬ا‪،‬‬
‫شعر‪:‬‬
‫کودا کوئی یوں گھ‪XX‬ر میں ت‪XX‬رے جو کام ہوا ہم سے ‪ ،‬وہ رستم‬
‫دھم س‪XXXXXXXXXXXX‬ے نہ ہ‪XXXXXXXXXXXX‬و گا س‪XXXXXXXXXXXXXX‬ے نہ ہ‪XXXXXXXXXXXXXX‬و گا‬

‫ری کو چال۔ گھ‪XX‬ڑی‬ ‫ُکودتے ہی سر تلے‪ ،‬ٹانگیں اوپر‪َ ،‬غلطَاں پیچاں تَحت الثَّ ٰ‬
‫بھر میں تہہ کو پاؤں لگا۔ آنکھ کھولی نہ ح‪XX‬وض نظ‪XX‬ر آی‪XX‬ا نہ اس ُد ِر ش‪XX‬ہوار‬
‫کو پایا‪ ،‬مگر صحرائے لق و دق‪ ،‬جسے دیکھ کے رس‪XX‬تم اور اِس‪XX‬فن ِد ی‪XX‬ار ک‪XX‬ا‬
‫رنگ فق ہو‪ ،‬دیکھا۔ اس وقت س‪XX‬مجھا دوس‪XX‬ری َزک اٹھ‪XX‬ائی‪ ،‬ت‪XX‬وتے کی ب‪XX‬ات‬
‫آگے آئی‪؏ ،‬‬
‫رى‬
‫وای برما و گرفتا ِ‬
‫ما‬

‫یہ کہہ کے آگے چال۔ دور سے چار دیواری معلوم ہوئی۔ جب قریب آیا‪ ،‬باغ‬
‫وش مشتاق‪ ،‬وا۔ سرد سرد ہَوا۔ یہ‬ ‫سان آ ُغ ِ‬
‫اور عمارت ُمفَصَّل دیکھی۔ َد ِر باغ بَ ِ‬
‫تو گرمی کا مارا‪ ،‬وطن آوارہ تھا‪ ،‬بے تکل‪XX‬ف ان‪XX‬در ق‪XX‬دم رکھ‪XX‬ا‪ ،‬ب‪XX‬اغ میں آی‪XX‬ا۔‬
‫قطعۂ دلچس‪XX‬پ پھ‪XX‬وال پھال پای‪XX‬ا۔ تختہ بن‪XX‬دی معق‪XX‬ول‪ ،‬پ‪XX‬یڑ خ‪XX‬وش قط‪XX‬ع‪ ،‬خ‪XX‬وب‬
‫صورت پھول۔ َر ِوشیں صاف‪ ،‬نہریں شفاف۔ چش‪X‬مے ہ‪X‬ر س‪XX‬مت ج‪XX‬اری‪ ،‬ن‪XX‬ئی‬
‫جانوران نغمہ س‪XX‬را۔ ب‪XX‬رگ و ب‪XX‬ار و ُگ‪XX‬ل س‪XX‬ے بالک‪XX‬ل ب‪XX‬اغ‬
‫ِ‬ ‫تیاری۔ درختوں پر‬
‫نن ف‬
‫وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪61‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ش دل بَری ِخراماں۔ ش‪XX‬اخوں پ‪XX‬ر‬ ‫یان پَری َوش ہر َر ِوش پر بہ َر َو ِ‬
‫بھرا۔ بَاغبانِ ِ‬
‫بلبلیں غزل خواں۔ بیچ میں بارہ دری عالی شان‪ ،‬س‪X‬ب تکل‪X‬ف ک‪X‬ا س‪X‬امان۔ اس‬
‫صل چبوترا سنگ مرمر ک‪XX‬ا‪ ،‬ب‪XX‬ادلے ک‪XX‬ا س‪XX‬ائبان کھنچ‪XX‬ا‪ ،‬مس‪XX‬ند ُمغ‪X‬رَّق‬ ‫کے ُمتَّ ِ‬
‫بچھی۔ ای‪XXX‬ک ع‪XXX‬ورت خ‪XXX‬وب ص‪XXX‬ورت عجب آن ب‪XXX‬ان س‪XXX‬ے اس پ‪XXX‬ر بیٹھی‪،‬‬
‫جمال خویش۔‬‫ِ‬ ‫خواصیں دست بستہ ِگرد و پیش‪ ،‬وہ مغرور بہ حسن و‬
‫شہ زادے کو دیکھ کر ایک َخواص پکاری‪ :‬اے ص‪XX‬احب! تم ک‪XX‬ون ہو؟‬
‫جان نہ پہچان‪ ،‬بے دھڑک پرائے مک‪XX‬ان میں چلے آئے! یہ ت‪XX‬و زیس‪XX‬ت س‪XX‬ے‬
‫بیزار‪ ،‬مرگ کا طلبگار تھا۔ اسے جواب نہ دیا‪ ،‬بے تا ُّمل مسند پر براب‪XX‬ر ج‪XX‬ا‬
‫بیٹھا یہ شعر پڑھتا‪ ،‬استاد‪:‬‬
‫وض‪XX‬ع‬
‫ِ‬ ‫بھڑ بیٹھے ہو دو زانو‪،‬‬
‫ُم‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ؤ َّدب اس سے‬
‫ب‬ ‫وضعى جو تھا‪ ،‬تو ہم ک‪XX‬و دا ِ‬
‫آیا‬ ‫نہ‬ ‫ادب‬

‫وہ تو فَریفتۂ قدیم تھی‪ ،‬ہنس کے چپ ہو رہی۔ پوچھا‪ :‬آپ کہاں سے تش‪XX‬ریف‬
‫الئے ہیں؟ شہ زادہ ُمتَحیّر باغ کو دیکھ رہا تھا۔ ج‪XX‬و پ‪XX‬یڑ تھ‪XX‬ا‪ ،‬پ‪XX‬ردار ج‪XX‬انور‬
‫سرگرم گفتار۔ جس میوے پ‪XX‬ر‬ ‫ِ‬ ‫کی صورت۔ پھول کھلے‪ ،‬پھل تیار‪ ،‬آپس میں‬
‫رغبت ہو‪ ،‬اس درخت کا جانور سامنے آ رقص کرے‪ ،‬پھل بے ہ‪XX‬اتھ لگ‪XX‬ائے‬
‫منہ کے پاس آئے۔ جتنا اسے کھ‪XX‬اؤ‪ ،‬ث‪XX‬ابت پ‪XX‬اؤ۔ جب ط‪XX‬بیعت س‪XX‬یر ہ‪XX‬و‪ ،‬اس‪XX‬ی‬
‫درخت میں دیکھ ل‪XX‬و۔ یہ حرک‪XX‬تیں اس کی خواص‪XX‬یں ش‪XX‬ہ زادے کے دکھ‪XX‬انے‬
‫در پردہ ڈرانے کو کرتی تھیں۔ اس قرینے سے ج‪XX‬ان ع‪XX‬الم ک‪XX‬و یقین ہ‪XX‬وا‬ ‫کو‪ِ ،‬‬
‫کہ یہ سب جادو کا ڈھکوسال ہے۔ پ‪XX‬یر م‪XX‬رد س‪XX‬چ فرمات‪XX‬ا تھ‪XX‬ا۔ افس‪XX‬وس‪ ،‬ب‪XX‬رے‬
‫پھنسے!‬
‫یہ تو ان خیالوں میں تھا‪ ،‬اس نے ُمکرَّر پوچھ‪XX‬ا۔ ش‪XX‬ہ زادے نے ج‪XX‬واب‬
‫دیا کہ ہمارا آنا جانا تمھی خوب جانتی ہو۔ اجنبی ہیں‪ ،‬مگر تم پہچانتی ہو۔ وہ‬
‫مسکرائی‪ ،‬خواصوں سے کہا‪ :‬آپ مہمان ہیں‪ ،‬مروت ش‪XX‬رط ہے۔ انھ‪XX‬وں نے‬
‫کچھ اشارہ کی‪XX‬ا۔ کش‪X‬تیاں ش‪XX‬راب کی‪ ،‬ق‪X‬ابیں َگ‪X‬زک ک‪XX‬و کب‪XX‬اب کی‪ ،‬م‪X‬ع ج‪XX‬ام و‬
‫ص‪XX‬راحی خ‪XX‬ود بہ خ‪XX‬ود آئیں اور مین‪XX‬ائے بے زب‪XX‬اں‪ ،‬پُنبَہ دہ‪XX‬اں‪ ،‬رقص‪XX‬اں یہ‬
‫ؔ‬
‫حافظ‪:‬‬ ‫بولی‪،‬‬

‫نن ف‬
‫وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪62‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫اگ‪XX‬ر ش‪XX‬راب خ‪XX‬وری‪ ،‬جُ‪XX‬رعۂ‬
‫فِش‪XXXXXXXXX‬اں ب‪XXXXXXXXX‬ر خ‪XXXXXXXXX‬اک‬
‫ازاں گن‪XXXXX‬اہ کے نفعے رس‪XXXXX‬د‬
‫بغ‪XXXXXXXXXXXXX‬یر‪ ،‬چہ ب‪XXXXXXXXXXXXX‬اک‬

‫جان عالم کے ق‪XX‬ریب آ کے‬ ‫پھر دفعتا ً ِ‬


‫جام لبریز‪ ،‬بِریز بِریز کہتا‪ ،‬خندہ زناں‪ِ ،‬‬
‫ؔ‬
‫حافظ‪:‬‬ ‫بوال‪،‬‬
‫بنُ‪X‬وش ب‪X‬ادہ کہ ِ‬
‫ای‪X‬ام غم نخواہ‪X‬د‬
‫ماند‬
‫چن‪XXX‬ان نمان‪XXX‬د و چ‪XXX‬نیں ن‪XXX‬یز ہم‬
‫نخواہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬د ماند‬

‫ش‪XX‬ہزادے نے انک‪XX‬ار میں مص‪XX‬لحت نہ دیکھی۔ ڈرا کہ اگ‪XX‬ر ع‪XX‬ذر ک‪XX‬روں اور‬
‫اسی طرح یہ ش‪XX‬راب بے قص‪XX‬د حل‪XX‬ق میں ات‪XX‬رے‪ ،‬ت‪XX‬و کی‪XX‬ا لط‪XX‬ف رہے‪ ،‬مگ‪XX‬ر‬
‫صاحب خانہ سے آنکھ مال‪ ،‬بصد حسرت یہ شعر پڑھا‪ ،‬ال اَعلَم‪:‬‬
‫یار سے ہے لط‪XX‬ف مے ک‪XX‬ا‪ ،‬آہ‬
‫یہ ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و‪ ،‬وہ نہ ہو‬
‫یہ ک‪XX‬وئی ص‪XX‬حبت ہے س‪XX‬اقی!‬
‫واہ‪ X‬یہ ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و‪ ،‬وہ نہ ہو‬

‫پھر اس جام کو ناکام ہاتھ میں لے کے‪ ،‬لہ‪XX‬و کے س‪XX‬ے گھ‪XX‬ونٹ‪ ،‬گال گھ‪XX‬ونٹ‬
‫گھونٹ پیے۔ وہ دورۂ بے َس‪X‬ر انج‪XX‬ام‪ ،‬پُ‪XX‬ر آالم گ‪XX‬ردش میں آی‪XX‬ا۔ جب دو چ‪XX‬ار‬
‫سا َغر ُمتَواتِر جادوگرنی نے پیے‪ ،‬کاسۂ دماغ س‪XX‬ے عق‪XX‬ل دور‪ ،‬ول‪XX‬ولۂ مس‪XX‬تی‬
‫سے معمور ہو‪ ،‬چھیڑ چھاڑ کرنے لگی۔ شاہ زادہ اس ک‪XX‬ا اختالط‪ ،‬کج بح‪XX‬ثی‬
‫گردون دوں دیکھ کر‪ ،‬کچھ ہاں ہوں ک‪XX‬ر‬
‫ِ‬ ‫گردش‬
‫ِ‬ ‫سے بد تر جانتا تھا۔ مجبور‪،‬‬
‫دیتا۔ سچ ہے جسے جی پی‪XX‬ار کرت‪XX‬ا ہے‪ ،‬اس کی گ‪XX‬الی‪ ،‬بَ‪XX‬درُچی کے ب‪XX‬وس و‬
‫کنار سے زیادہ مزہ دیتی ہے۔ اس‪XX‬ی ص‪X‬حبت میں آدھی رات گ‪X‬زری۔ خاص‪X‬ہ‬

‫نن ف‬
‫وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪63‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫طلب کیا۔ دو چار نِوالے‪ X‬جان عالم نے بہ جبر‪ ،‬پانی کے سہارے س‪XX‬ے‪ ،‬اگ‪XX‬ل‬
‫اگل‪ ،‬حلق کے نیچے اتارے۔ اس مربُھ ّکی نے قرار واقعی ہتھے مارے۔‬
‫کھانا زہر مار ک‪XX‬ر‪ ،‬ش‪XX‬ہ زادے‪ X‬ک‪XX‬ا ہ‪XX‬اتھ پک‪XX‬ڑ‪ ،‬ب‪XX‬ارہ دری میں لے گ‪XX‬ئی۔‬
‫واہر ِنگار مسہری پر بٹھایا۔ ایک تو شراب کا نشہ‪ ،‬دوسرے ع‪XX‬الم تنہ‪XX‬ائی‪،‬‬ ‫َج ِ‬
‫بیٹھتے ہی‪ ،‬شرم و حجاب کا پردہ اٹھا‪ ،‬لپٹ گئی۔ وہ َسرکا۔ پھر تو خفیف ہ‪XX‬و‬
‫فخر س‪XX‬امری‬‫ِ‬ ‫کے بولی‪ :‬تو نے سنا ہو گا َشہپال جادو َشہنشا ِہ ساحران جہاں‪،‬‬
‫و َجیپال کا نام‪ ،‬میں اس کی بیٹی ہوں۔ تمام باغ‪ ،‬بلکہ نواح اس کا‪ ،‬سب سحر‬
‫کا بنا ہے۔ برسوں سے تیری فَریفتہ و َش‪X‬یدا ہ‪XX‬وں۔ بہ تمن‪XX‬ائے وص‪XX‬ال خ‪XX‬راب‬
‫حال جیتی تھی۔ کوفت کے س‪XX‬وا کچھ نہ کھ‪XX‬اتی نہ پی‪XX‬تی تھی۔ آج الت‪ ،‬من‪XX‬ات‬
‫کی مدد سے تو میرے اختیار میں آیا‪ ،‬دل ک‪XX‬ا مطلب بھ‪XX‬ر پای‪XX‬ا۔ جس چ‪XX‬یز ک‪XX‬ا‬
‫شائق و طلب گار ہو‪ ،‬ج‪XX‬و چ‪XX‬یز تجھے درک‪XX‬ار ہ‪XX‬و‪ ،‬بج‪XX‬ز مالق‪XX‬ات انجمن آرا‪،‬‬
‫اظہار محبت‪ ،‬وگرنہ خدا جانے‬ ‫ِ‬ ‫شرط اطاعت و‬ ‫ِ‬ ‫جہان کا سامان مہیا ہے‪ ،‬بہ‬
‫مآل کار کیا ہو او بے مروت!‬ ‫تیرا ِ‬
‫جان عالم پہلے ڈرا‪ ،‬پھر جی مضبوط کر کے بوال‪ :‬یہ سچ ہے ج‪XX‬و ت‪XX‬و‬ ‫ِ‬
‫نے کہا‪ ،‬مگر تیری تقریر سے ثابت ہوت‪XX‬ا ہے کہ ت‪XX‬و َرہ و رس‪Xِ X‬م محبت س‪XX‬ے‬
‫نیش فصل کا م‪X‬زا چکھ‪X‬ا ہے۔ انص‪X‬اف ک‪X‬ر‪ ،‬جس کے‬ ‫ِ‬ ‫نوش َوصل‪،‬‬
‫ِ‬ ‫آشنا ہے‪،‬‬
‫واسطے‪ X‬خانماں آوارہ‪ ،‬غربت کا مارا‪ ،‬سر گرداں ہوا ہوں‪ ،‬تو اسی کے ن‪XX‬ام‬
‫کی دشمن‪ ،‬میں تیری دوستی پر کیوں کر اعتماد کروں؟ دنی‪XX‬ا میں تین ط‪XX‬رح‬
‫کے دشمن ہوتے ہیں‪ :‬ایک تو وہ جو اپنا صریح عدو ہو‪ ،‬دوس‪XX‬را‪ :‬دش‪XX‬من ک‪XX‬ا‬
‫دوست‪ ،‬تیسرا‪ :‬دوست کا دشمن۔ یہ سب سے بُ‪XX‬را ہے‪ ،‬اس س‪XX‬ے کن‪XX‬ارا اچھ‪XX‬ا‬
‫ہے یا یہی شرط محبت ہے کہ ای‪XX‬ک ش‪XX‬خص ک‪XX‬ا ن‪XX‬ام خ‪XX‬راب ک‪XX‬ر کے‪ ،‬جہ‪XX‬اں‬
‫آس‪XX‬ائش ملے وہ‪XX‬اں بیٹھ رہے؟ فک‪XX‬ر س‪XX‬لطنت‪ ،‬جس‪XX‬تجوئے دولت میں َس ‪X‬ر بہ‬
‫صحرا نہیں ہوا ہوں‪ ،‬جو تیری َجاہ و ثَروت پر اکتفا کروں۔ تجھے معلوم ہ‪X‬و‬
‫گا ہللا کی عنایت سے گھ‪XX‬ر کی حک‪XX‬ومت‪ ،‬چین ک‪XX‬رنے ک‪XX‬و ک‪XX‬افی تھی‪ ،‬مگ‪XX‬ر‬
‫میرا تو یہ حال ہے‪ ،‬میر تقی‪:‬‬
‫اک مدت پ‪XX‬ائے َچن‪XX‬ار رہے‪ ،‬اک م‪XX‬دت‬
‫گلخن ت‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ابی کی‬
‫برس‪XX‬وں ہ‪XX‬وئے ہیں گھ‪XX‬ر س‪XX‬ے نکلے‪،‬‬

‫نن ف‬
‫وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪64‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫عش‪XXXXXXX‬ق نے خ‪XXXXXXX‬انہ خ‪XXXXXXX‬رابی کی‬

‫یہ سن کے‪ ،‬وہ کھسیانی کتیا سی جھنجھالئی‪ ،‬کہا‪ :‬ق‪XX‬درت س‪XX‬حر م‪XX‬یری س‪XX‬ن‬
‫ش چشم ہے‪َ ،‬زر نِگار جانا کیا پَشم ہے!‬ ‫لے‪ :‬مغرب و مشرق کا فاصلہ گر ِد ِ‬
‫ادھر پَلَک جھپکائی‪ ،‬اتنے عرصے میں زر نگ‪XX‬ار گ‪XX‬ئی اور آئی۔ خ‪XX‬یر‪ ،‬اگ‪XX‬ر‬
‫میری ہم صحبتی َکریہہ جانتا ہے‪ ،‬تیری امید بھی قطع ک‪XX‬ر دی‪XX‬تی ہ‪XX‬وں‪ ،‬ابھی‬
‫انجمن آرا کو ال‪ ،‬تیرے رو بہ رو جال‪ ،‬اپنا دل ٹھنڈا کرتی ہوں۔ جان عالم ب‪XX‬د‬
‫ض‪X‬ب میں گرفت‪XX‬ار‬ ‫حواس ہوا کہ رنڈی کے غصے سے ڈرا چاہیے۔ سخت َغ َ‬
‫تل معشوق م ِّد نظر‪ ،‬اور اق‪XX‬رار ک‪XX‬رنے میں اپ‪XX‬نی ج‪XX‬ان ک‪XX‬ا‬ ‫ہوئے۔ انکار میں قَ ِ‬
‫ض َرر۔ دونوں‪ X‬طرح مشکل ہے۔ حیران ہو مآل کار سوچنے لگا‪ ،‬منہ نوچنے‬ ‫َ‬
‫لگا۔ واقعی یہ ُمقَ َّدمہ بہت پیچ دار ہے‪ ،‬جس پ‪XX‬ر گ‪XX‬زرا ہ‪XX‬و‪ ،‬وہ ج‪XX‬انے۔ دل ک‪XX‬ا‬
‫حال یہ ہوتا ہے‪ :‬جدھر آیا‪ ،‬آیا‪ ،‬جس سے پھرا‪ ،‬پھرا اور یہ کیا عذاب عظیم‬
‫ہے‪ :‬فراق محبوب‪ ،‬وصال نا مرغوب۔‬
‫آخر کار شہ زادے کو بَجُز اِطاعت‪َ ،‬مصلَحت نہ بَن پڑی۔ دل کو تسلی‬
‫دے کہا‪ :‬اگر اس سے ُم َوافقَت کرو گے‪ ،‬انجمن آرا کی اور اپنی زن‪XX‬دگی ہ‪XX‬و‬
‫گی۔ َخالق ر َحم َة ُ لِّلْعَــالم َِین‪ ،‬جَــامِ ُع المُتَف َــــرِّق ِین ہے‪ ،‬کوئی صورت نکل آئے گی کہ‬
‫در دل دار ت‪XX‬ک رس‪XX‬ائی ہ‪XX‬و ج‪XX‬ائے گی۔ اِاَّل ‪ ،‬حیلہ ش‪XX‬رط‬ ‫اس بال سے رہ‪XX‬ائی‪ِ ،‬‬
‫ہے۔ یہ خیال کر‪ ،‬ساحرہ سے کہا‪ :‬ظ‪XX‬الم! ہم ت‪XX‬یرا جی دیکھ‪XX‬تے تھے۔ ہم نے‬
‫سنا تھا‪ :‬عاشق‪ ،‬معشوقوں کے ن‪XX‬از بَ‪XX‬ردار ہ‪XX‬وتے ہیں‪ ،‬مگ‪XX‬ر یہ جھ‪XX‬وٹ تھ‪XX‬ا۔‬
‫دھمک‪XX‬اتے ہیں‪ ،‬ڈراتے ہیں۔ عاش‪XX‬قی میں حک‪XX‬ومت کس‪XX‬ی نے ک‪XX‬انوں س‪XX‬ے نہ‬
‫سنی ہو گی‪ ،‬ہم نے آنکھوں سے دیکھی۔ تو یہ نہ سمجھی‪ ،‬ایسا ک‪XX‬ون احم‪XX‬ق‬
‫ت الزوال چھ‪XX‬وڑ کے‬ ‫معشوق عاش‪XX‬ق ِخص‪XX‬ال اور یہ َس ‪X‬لطن ِ‬
‫ِ‬ ‫ہو گا جو تجھ سا‬
‫مر نَا ِدی َدہ کی جستجو کرے۔ اُ ِّمی ِد ُموہَوم پر جنگل جنگ‪XX‬ل ڈھون‪XX‬ڈتا پھ‪XX‬رے۔ یہ‬ ‫اَ ِ‬
‫فقط اختالط تھا۔ یہ کہہ کے گردن میں ہاتھ ڈال دیا‪ ،‬بات کو ٹال دی‪XX‬ا۔ وہ قَحبہ‬
‫اط ِر فِگار پہلے تو ٹاال کیا‪،‬‬‫تو اِزار کھولے بیٹھی تھی‪ ،‬لیٹ گئی۔ نا چار بَا َخ ِ‬
‫پھر اس ٖتی َرہ بَخت کا منہ کاال کیا۔ پھر ہاتھ منہ دھو‪ ،‬اس کے س‪X‬اتھ س‪X‬و رہ‪X‬ا۔‬
‫وہ چُڑ َم‪XX‬رانی‪ ،‬بَ‪XX‬د مس‪XX‬ت لیٹ‪XX‬تے ہی جہنم واص‪X‬ل‪ X‬ہ‪XX‬وئی۔ دل کی تمن‪XX‬ا حاص‪XX‬ل‬
‫ہوئی۔‬

‫نن ف‬
‫وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪65‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫یہاں نیند کہاں‪ ،‬جی س‪XX‬ینے میں بے ق‪XX‬رار‪ ،‬پہل‪XX‬و میں وہ خ‪XX‬ار۔ ہ‪XX‬ر دم آ ِہ‬
‫دل پر درد سے بلند۔ چشمۂ چشم ج‪XX‬اری‪ ،‬فری‪XX‬اد و زاری دو َچن‪XX‬د۔ جگ‪XX‬ر‬ ‫سرد ِ‬
‫وز فِ‪XX‬راق نِہ‪XX‬اں‪ ،‬لب س‪XX‬ے د ُو ِد پِنہ‪XX‬اں َعی‪XX‬اں۔ س‪XX‬ینہ مجمر‪ ،‬دل و جگ‪XX‬ر‬
‫میں ُس ‪ِ X‬‬
‫ِسپَند‪ ،‬یہ رُباعی بَر زباں‪ ،‬ال اَعلَم‪:‬‬

‫ب ہج‪XXXX‬ر‬
‫کس‪XXXX‬ی کی ش‪ِ XXXX‬‬ ‫ب وصل سوتے‬ ‫کسی کی ش ِ‬
‫روتے ک‪XXXXXXXXXXXXXXX‬ٹے ہے‬ ‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ٹے ہے‬
‫نہ س‪XXX‬وتے ک‪XXX‬ٹے ہے‪ ،‬نہ‬ ‫ہماری یہ ش‪XX‬ب کیس‪XX‬ی ش‪XX‬ب‬
‫روتے ک‪XXXXXXXXXXXXXXX‬ٹے ہے‬ ‫ہے ٰالہی!‬

‫مگر جب وہ کروٹ لی‪XX‬تی‪ ،‬اس کی ج‪XX‬ان خ‪XX‬وف س‪XX‬ے نکل‪XX‬تی‪َ ،‬دم بہ خ‪XX‬ود ہ‪XX‬و‬
‫جاتا‪ ،‬جھوٹ موٹ سو جاتا۔ اسی ح‪XX‬ال س‪XX‬ے‪ ،‬بہ ہ‪XX‬زار خ‪XX‬رابی و مش‪XX‬اہدۂ بے‬
‫گریبان سحر چ‪XX‬اک ہ‪XX‬وا۔ رات ک‪XX‬ا قص‪XX‬ہ پ‪XX‬اک ہ‪XX‬وا۔ ج‪XX‬ادوگرنی‬
‫ِ‬ ‫جان عالم‬
‫تابئ ِ‬
‫اٹھی‪ ،‬شہ زادے کو حمام میں لے گئی۔ وہ‪XX‬اں اور عجائب‪XX‬ات س‪XX‬حر دکھ‪XX‬ائے۔‬
‫ف‪XX‬راغ ص‪XX‬حبت‬‫ِ‬ ‫نہا کے دونوں باہر آئے۔ خاصہ ُچنا۔ ناچ دیکھا‪ ،‬گانا سنا۔ بَع ِد‬
‫و جلسۂ طعام اس نے یہ کالم کیا کہ میرا معمول ہے اس وقت س‪XX‬ے ت‪XX‬ا ش‪XX‬ام‬
‫علی ال َّدوام َشہپال کے دربار میں حاض‪XX‬ر رہ‪XX‬تی ہ‪XX‬وں؛ ت‪XX‬یری اج‪XX‬ازت ہ‪XX‬و ت‪XX‬و‬
‫جان عالم نے دل میں کہا‪ :‬للہ ِ الحَمد جو دم‬ ‫جاؤں‪ ،‬دربار کا رنگ دیکھ آؤں۔‪ِ X‬‬
‫دورت نہ دیکھ‪XX‬یے‪ ،‬غ‪XX‬نیمت ہے‪ ،‬مگ‪XX‬ر ظ‪XX‬اہر میں زم‪XX‬انہ‬ ‫تیری صورت پُر ُک َ‬
‫سازی سے کہا‪ :‬فرقت تمھاری گوارا نہیں‪ ،‬روک‪XX‬نے ک‪XX‬ا ی‪XX‬ارا نہیں‪ ،‬جل‪XX‬د آن‪XX‬ا۔‬
‫ساحرہ اس کلمے سے بہت خ‪X‬وش ہ‪X‬و‪ ،‬چ‪X‬ل نکلی۔ اس کے ج‪X‬انے س‪X‬ے ب‪X‬اغ‬
‫سنسان‪ ،‬ویران‪ ،‬وحشت انگیز‪ ،‬ہُو کا مکان ہوا۔ تنہا شاہ زادہ ب‪XX‬ا خی‪XX‬ال دل بَ‪XX‬ر‬
‫میر‪:‬‬
‫پھر تو بے تکلف ہو‪ ،‬جی کھول کے‪ؔ ،‬‬
‫غم دل کو زبان پر الیا‬ ‫ِ‬
‫ت ت‪X‬ازہ ج‪X‬ان پ‪X‬ر الیا‬
‫آف ِ‬

‫کہا‪ :‬ہم سا بھی ب‪XX‬د نص‪XX‬یب‪ ،‬دور اَز ح‪XX‬بیب دوس‪XX‬را‪ X‬نہ ہ‪XX‬و گ‪XX‬ا‪ ،‬جس ک‪XX‬ا ی‪XX‬ار نہ‬
‫مددگار‪ ،‬جس سے دل کا درد کہیے‪ ،‬تا تسکین ہ‪XX‬و۔ ص‪XX‬حبت ان کی ملی ہے‪،‬‬

‫نن ف‬
‫وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪66‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫جنھیں دیکھ چپ رہیے کہ عشق اَور کا نہ ان کے ذہن نشیں ہو۔ ایک جانور‬
‫جو َرہ بَر تھا‪ ،‬یوں اُڑا۔ وزیر زادہ‪ ،‬جو لڑکپن سے جاں نث‪X‬ار اور ی‪X‬اور تھ‪X‬ا‪،‬‬
‫ہوس‪:‬‬
‫و ُوں چھٹا۔ ؔ‬
‫س‪XX‬وائے‪ X‬ان‪XX‬دوہ‪ X‬و ی‪XX‬اس و ِحرم‪XX‬اں‪ ،‬ہُ‪XX‬وا نہ‬
‫حاص‪XXXXXXXXX‬ل جہ‪XXXXXXXXX‬اں س‪XXXXXXXXX‬ے ہم کو‬
‫‪X‬ار ہس‪XX‬تی‪ ،‬س‪XX‬فر ہے‬ ‫اٹھائیں کان‪XX‬دھے پہ ب‪ِ X‬‬
‫بہ‪XXXXXXXXXXX‬تر یہ‪XXXXXXXXXXX‬اں س‪XXXXXXXXXXX‬ے ہم کو‬

‫خیال دوس‪XX‬ت‬
‫ِ‬ ‫نہ رفیق ہے نہ شفیق‪ ،‬حیران و پریشاں‪ ،‬بے سر و ساماں ہوں۔‬
‫ہے اور میں نیم جاں ہوں۔ شعر‪:‬‬
‫بھیج دیت‪XX‬ا ہے خی‪XX‬ال اپن‪XX‬ا‪ ،‬اس قدر یار کو غم ہے مری‬
‫ع‪XXXXXX‬وض اپ‪XXXXXX‬نے ُم‪XXXXXX‬دام تنہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ائی کا‬

‫اسی سوچ میں چھ گھڑی دن باقی رہا‪ ،‬جادوگرنی چمکی چمکائی آئى۔ ج‪XX‬ان‬
‫عالم کو اس کی صورت دیکھ کے رونا آیا۔ لیکن ڈر کے مارے جو ہنس‪XX‬نے‬
‫لگا‪ ،‬نالہ گلے میں پھنسنے لگا۔ پھر وہی اَک‪XX‬ل و ُش ‪X‬رب ک‪XX‬ا چرچ‪XX‬ا مچ‪XX‬ا۔ جب‬
‫نِص‪XX‬ف ش‪XX‬ب گ‪XX‬زری‪ ،‬لَہ‪XX‬و لَعب س‪XX‬ے فرص‪XX‬ت ملی۔ وہ ت‪XX‬و س‪XX‬و رہی‪ ،‬اِن ک‪XX‬و‬
‫بیداری‪ ،‬اَختر ُشماری نصیب ہوئی۔ فَرْ د‪:‬‬

‫جھپکی نہیں آنکھ‬ ‫ب ہجر‬


‫شاہد رہیو ت‪XX‬و اے ش‪ِ X‬‬
‫مص‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬حفی کی‬

‫جان عالم کا روز کی ُکوفت س‪XX‬ے یہ‬‫اسی انداز سے دو مہینے گزرے۔ ِ‬


‫عالم ہوا کہ سوکھ کے کانٹا ہو گیا۔ بدن‪ ،‬ڈھانچا ہو گیا۔ استاد‪:‬‬

‫عیسی سے نہ ہو اچھا‪ ،‬بیمار اِس‪XX‬ے‬ ‫ٰ‬ ‫ہ‪XX‬وں ک‪XX‬اہ س‪XX‬ے کاہی‪َ XX‬دہ‪ ،‬بس زار‬
‫کہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬تے ہیں‬ ‫اس‪XXXXXXXXXXXXXXX‬ے کہ‪XXXXXXXXXXXXXXX‬تے ہیں‬

‫نن ف‬
‫وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪67‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫ال َغر اِس‪XX‬ے کہ‪XX‬تے ہیں‪ ،‬تی‪XX‬ار اس‪XX‬ے‬ ‫بن ہ‪XX‬اتھ لگے دس کے‪ ،‬ج‪XX‬ا س‪XX‬ے‬
‫کہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬تے ہیں‬ ‫نہیں ہلت‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا میں‬
‫نقش دی‪XXX‬وار اس‪XXX‬ے‬
‫ِ‬ ‫جنبش ہی نہیں‪،‬‬ ‫تصویر ُم َرقَّع ہوں‪ ،‬سکتے ک‪XX‬ا س‪XX‬ا‬
‫کہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬تے ہیں‬ ‫ع‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬الَم ہے‬

‫قَض‪XX‬ا را‪ ،‬ای‪XX‬ک روز وقت رخص‪XX‬ت‪ ،‬س‪XX‬احرہ ب‪XX‬ولی‪ :‬ج‪XX‬ان ع‪XX‬الم! ت‪XX‬یری‬
‫تنہائی کا اکثر خیال‪ ،‬بلکہ مجھے مالل رہتا ہے۔ تو اکیال تمام دن گھبراتا ہ‪XX‬و‬
‫گا‪ ،‬باغ خالی کاٹے کھاتا ہ‪XX‬و گ‪XX‬ا۔ مجب‪XX‬ور ہ‪XX‬وں‪ ،‬ک‪XX‬وئی ت‪XX‬یرے دل بہالنے کی‬
‫گوں نہیں‪ ،‬جسے چھوڑ ج‪XX‬اؤں۔ یہ رن‪XX‬ڈیاں ب‪XX‬د س‪XX‬لیقہ ہیں‪ ،‬ان ک‪XX‬و کہ‪XX‬اں ت‪XX‬ک‬
‫آدمیّت سکھاؤں۔ ہنوز انھیں نشست و بَرخاست کا قَرینَہ نہیں آیا‪ ،‬ان سے ت‪XX‬و‬
‫‪X‬اطر ہ‪XX‬و گ‪XX‬ا۔ ش‪XX‬ہ زادے نے کہ‪XX‬ا‪ :‬ہم کی‪XX‬ا گھ‪XX‬برائیں گے! دل‬ ‫اور بَرخاس‪XX‬تہ خ‪ِ X‬‬
‫بہالنے واال کہاں س‪X‬ے الئیں گے! تنہ‪X‬ا پی‪X‬دا ہ‪XX‬وئے‪ ،‬تم‪X‬ام عم‪X‬ر اکیلے رہے۔‬
‫ہماری قسمت میں دوسرا لکھا نہیں۔ ہم صحبت ہمارا خدا نے َخلق کی‪XX‬ا نہیں۔‬
‫لیکن یہ اندیشہ ہمیشہ رہتا ہے‪ :‬ک‪XX‬وئی ہمیں م‪XX‬ار ڈالے‪ X‬ت‪XX‬و دن بھ‪XX‬ر مفت ِمٹّی‬
‫خراب رہے‪ ،‬تم سے کون جا کر کہے۔ ہنسی کی جا ہے‪ ،‬رونے واال نا پی‪XX‬دا‬
‫مکان طلسم ہے‪ ،‬با ِد ُم َخالِف کا گزر ُمحال ہے‪ ،‬ت‪XX‬یرا ک‪XX‬دھر‬ ‫ِ‬ ‫ہے۔ وہ بولی‪ :‬یہ‬
‫خیال ہے! شہ زادے نے کہا‪ :‬اگر کوئی جادوگر یہ قَصد کرے‪ ،‬اس‪XX‬ے ک‪XX‬ون‬
‫روکے؟ فَ‪XX‬ری ْفتَہ بہ ِش ‪َّ X‬دت تھی‪ ،‬بن‪XX‬د ہ‪XX‬وئی۔ وہم یہ ہ‪XX‬وا کہ م‪XX‬یرے بع‪XX‬د ک‪XX‬وئی‬
‫ج‪XX‬ادوگرنی آئے اور اس پ‪XX‬ر عاش‪XX‬ق ہ‪XX‬و ج‪XX‬ائے‪ ،‬م‪XX‬ار ڈالن‪XX‬ا کیس‪XX‬ا‪ ،‬یہ‪XX‬اں س‪XX‬ے‬
‫‪X‬رط َم َحبَّت‪ ،‬نَ َش‪X‬ۂ اُلفَت‬
‫اُڑائے‪ ،‬تو تُو کہاں پائے! س‪XX‬ب محنت برب‪XX‬اد ج‪XX‬ائے! ف‪ِ X‬‬
‫نقش س‪XX‬لیمانی‪ ،‬ج‪XX‬و بزرگ‪XX‬وں کی ام‪XX‬انت‬ ‫ِ‬ ‫انجام ک‪XX‬ار نہ س‪XX‬وچی‪ ،‬بے تَا ُّمل‬‫ِ‬ ‫میں‬
‫اور نشانی تھی‪ ،‬ص‪X‬ندوق‪ X‬س‪X‬ے نک‪X‬ال‪ ،‬اس کے ب‪X‬ازو پ‪X‬ر بان‪X‬دھا‪ ،‬کہ‪X‬ا‪ :‬اب نہ‬
‫ض‪َ X‬رر ہ‪X‬و گ‪X‬ا۔ دل ک‪X‬ا کھٹک‪X‬ا ِمٹ‪X‬ا‪،‬‬ ‫تاثیر سحر‪ ،‬نہ دیو کا گ‪X‬زر‪ ،‬نہ پ‪X‬ری س‪X‬ے َ‬
‫م‪XX‬زے اُ َڑا۔ یہ کہہ کے وہ ت‪XX‬و بہ دس‪XX‬تور چلی گ‪XX‬ئی‪ ،‬ج‪XX‬ان ع‪XX‬الم کے س‪XX‬ر پہ‬
‫خرابی آئی‪ ،‬وہی بِلبِالنا‪ ،‬شور مچانا‪ ،‬باغ کو سر پر اٹھانا اور گ‪XX‬اہ انجمن آرا‬
‫ص ُّور سے یہ کہنا‪ُ ،‬مَؤ لِّف‪:‬‬‫کے تَ َ‬

‫کہ م‪XXX‬یری‪ ،‬خ‪XXX‬اک میں‪ ،‬محنت دے‬ ‫لکھا ہ‪X‬وا یہی قس‪XX‬مت ک‪XX‬ا تھ‪XX‬ا‪ ،‬س‪XX‬و‬

‫نن ف‬
‫وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪68‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫آس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬مان‪ ،‬مال‬ ‫ج‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ان‪ ،‬مال‬


‫جو اک رفیق مال‪ ،‬وہ بھی بے زبان‬ ‫ہ‪XX‬زار ص‪XX‬دمے پہ دل نے ہم‪XX‬ارے‬
‫مال‬ ‫اف بھی نہ کی‬
‫عن‪XX‬ایت اَ َزلی س‪XX‬ے عجب مک‪XX‬ان مال‬ ‫زیر فل‪XX‬ک کبھی‬ ‫نہ ہم نے َچین بہ ِ‬
‫مال نہ تو ہی‪ ،‬ت‪XX‬و ُج‪XX‬وتی س‪XX‬ے‪ ،‬گ‪XX‬و‬ ‫پایا‬
‫جہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ان مال‬ ‫ت‪XXX‬ری تالش میں َدر َدر بھٹک‪XXX‬تے‬
‫کہ خ‪XX‬اک میں ت‪XX‬رے َج‪XX‬وروں س‪XX‬ے‬ ‫پھ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رتے ہیں‬
‫کی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا ج‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وان مال‬ ‫پیر فل‪XX‬ک! پ‪XX‬ر کہے گی‬ ‫نہ کہہ تو ِ‬
‫یہ بے خزاں نہ ہمیں کوئی بوس‪XX‬تان‬ ‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اری خلق‬
‫مال‬ ‫ُرور‬
‫بہت جہان کی کی َسیر اے س ؔ ِ‬
‫َح‪ِ XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬زیں‬

‫ایک دن َعالَ ِم تنہائی میں جان عالم کو یہ خیال آیا‪ :‬اس نقش کی تعریف‬
‫‪X‬ار بَس‪X‬تَہ کھلے۔‪ X‬یہ س‪XX‬وچ کے‬ ‫اس نے بہت کی تھی‪ ،‬کھولو ت‪XX‬و ش‪XX‬اید ُعق‪XX‬دۂ ک‪ِ X‬‬
‫اس‪XX‬ے کھ‪XX‬وال۔ اس ک‪XX‬ا یہ نقش‪XX‬ہ تھ‪XX‬ا‪ :‬بِس‪XX‬ت َدر بِس‪XX‬ت ک‪XX‬ا نقش‪ ،‬ہ‪XX‬ر خ‪XX‬انے میں‬
‫اَس َمائے اِ ٰلہی مع ترکیب و تاثیر تحریر تھے۔ دیکھتے دیکھ‪XX‬تے خ‪XX‬انۂ مطلب‬
‫میں نظر پڑی۔ لکھا تھا کہ کوئی شخص اگر کسی ساحر کی قید میں ہ‪XX‬و‪ ،‬یہ‬
‫مکان ِطلسم میں پھنس‪XX‬ا ہ‪XX‬و‪ ،‬اس‪XX‬ے پڑھت‪XX‬ا‪ ،‬ج‪XX‬دھر‬ ‫ِ‬ ‫اسم پڑھے‪ ،‬نَجات پائے۔ یا‬
‫چاہے‪ ،‬چال جائے۔ اور جو کوئی سحر کرتا ہو‪ ،‬اس پر َدم ک‪XX‬ر پھون‪XX‬ک دے‪،‬‬
‫اُسی دم اِس کی برکت ساحر کو پھونک دے۔‪X‬‬
‫یہ َسانِ َحہ اُس میں دیکھ کے‪ ،‬قریب تھا شہ زادہ شادی َم‪XX‬رگ ہ‪XX‬و۔ جل‪XX‬د‬
‫جلد وہ سب اِسم یاد کر‪ ،‬نقش ب‪XX‬ازو پ‪XX‬ر بان‪XX‬دھا۔ اس عرص‪XX‬ے میں ج‪XX‬ادوگرنی‬
‫تیور بُرے دیکھے۔ پوچھا‪:‬‬ ‫موجود ہوئی‪ ،‬جان عالم کے َ‬
‫مزاج آج کیسا ہے؟ وہ بوال اَلحم َْد ُ لِل ّٰہ ِ بہت اچھا ہے۔ ِدیر سے تیرا منتظر‬
‫تھا۔ لے تجھے شیطان عَلیه ِ ا َل ّلعْن کو سونپا‪ ،‬ہمارا ہللا نگہبان ہے۔ یہ سنتے ہی‬
‫روح قالِب سے نکل گئی۔ سمجھی پیچ پڑا۔ ج‪XX‬ان ع‪XX‬الم چ‪XX‬ل نکال۔ س‪XX‬حر س‪XX‬ے‬
‫سعدی‪:‬‬
‫ؔ‬ ‫روکنے لگی‪ ،‬تاثیر نہ کی۔ سر پیٹ کر کہا‪،‬‬

‫نن ف‬
‫وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪69‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫کس نی‪XX‬ا م‪XX‬وخت علم ت‪XX‬یر ازمن‬
‫کہ م‪XXX‬را ع‪XXX‬اقبت نشانہ نک‪XXX‬رد‬

‫یہ کہہ کے ناریل زمین پر مارا‪ ،‬وہ پھٹا‪ ،‬ہزار ہا اژدھا شعلہ ِفشاں پیدا ہ‪XX‬وا۔‬
‫شہ زادے نے کچھ پڑھا‪ ،‬وہ سب کے سب پانی ہو گئے‪ ،‬ہستی سے فانی ہ‪XX‬و‬
‫گ‪XX‬ئے۔ پھ‪XX‬ر ت‪XX‬و ِمنَّت ک‪XX‬رنے لگی‪ ،‬پ‪XX‬اؤں پ‪XX‬ر س‪XX‬ر دھ‪XX‬رنے لگی۔ جادوگرنی‪XX‬اں‬
‫شرط ُم َر َّوت نہیں‪ ،‬جو اپنا والِہ و َشیدا ہو اس سے َدغا‬‫ِ‬ ‫سمجھانے لگیں کہ یہ‬
‫کیجیے۔ شہ زادے نے کہا‪ :‬گریبان میں منہ ڈالو‪ ،‬سوچو تو ہم بھی کسی کے‬
‫عشق میں خود َرفتہ‪ ،‬وحشی‪ ،‬عزیزوں سے جدا‪ ،‬مصیبت کے مبتال‪َ ،‬سر بہ‬
‫ت دی‪XX‬ا۔ یہ‬ ‫ارقَ ْ‬
‫صحرا ہوئے تھے‪ ،‬ہمیں جبر سے قید کیا‪ ،‬ہزار طرح کا الَ ِم ُمفَ َ‬
‫احسان کچھ کم ہے‪ ،‬ہم نے طلسم َدرہم و بَرہم جو نہ کی‪XX‬ا۔ وہ س‪XX‬مجھیں‪ ،‬یہ نہ‬
‫ٹھہرے گا۔ عاشقی کا کام نصیحت و پند‪ ،‬قید و بند س‪XX‬ے نہیں ہوت‪XX‬ا۔ اور ج‪XX‬بر‬
‫کا کام اگر اختیار کیا‪ ،‬حباب آسا نا پائیدار ہے‪ ،‬اس کا کیا اعتبار ہے۔ َح َس ؔن‪:‬‬
‫س‪XX‬دا ن‪XX‬اؤ کاغ‪XX‬ذ کی بہ‪XX‬تی نہیں‬

‫اور یہ قضیہ اِتِّفَاقیہ ہے‪ ،‬مصر؏‪:‬‬


‫ہر روز عی‪XX‬د نیس‪XX‬ت کے حل‪XX‬وا‬
‫خ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ورد کسے‬

‫حسن‪:‬‬
‫ؔ‬
‫گ‪XXXX‬ردش‬
‫ِ‬ ‫کبھی ی‪XXXX‬وں بھی ہے‬
‫روزگ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ار‬
‫کہ معش‪XXX‬وق‪ ،‬عاش‪XXX‬ق کے ہ‪XXX‬و‬
‫اختی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ار‬

‫لیکن سوچو تو‪ ،‬الکھ طرح کا راحت و آرام ہو‪ ،‬جہ‪XX‬ان ک‪XX‬ا َچین ص‪XX‬بح و ش‪XX‬ام‬
‫ہو‪ ،‬جو جی نہ لگے تو کیا کرے۔ استاد‪:‬‬

‫نن ف‬
‫وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪70‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ت کونین حاصل ہو ت‪XX‬و اٹھ‪XX‬یے‬ ‫دول ِ‬
‫الت م‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ار‬
‫پھ‪XX‬ر نہیں لگت‪XX‬ا ہے جی‪ ،‬جس ج‪XX‬ا‬
‫س‪XXXXX‬ے ہ‪XXXXX‬و جس ک‪XXXXX‬ا اُچ‪XXXXX‬اٹ‬

‫ت اس‪XX‬مائے ٰالہی اس ِطلس‪XX‬م‬ ‫جان عالم نے بہ ب‪XX‬رک ِ‬ ‫ال َغرض وہ سر پیٹتی رہیں۔ ِ‬
‫سے رہائی پائی‪ ،‬اپ‪XX‬نی راہ لی۔ چن‪XX‬د روز میں پھ‪XX‬ر اُس ح‪XX‬وض پ‪X‬ر وارد ہ‪XX‬وا۔‪X‬‬
‫پ وفا دار‪ ،‬پتھر سے سر مار مار‪ ،‬م‪XX‬ر گی‪XX‬ا تھ‪XX‬ا۔ اس کی الش دیکھ‬ ‫دیکھا اس ِ‬
‫کے دل پاش پاش ہوا‪ ،‬خوب رویا۔ اب اور رنج پیادہ پائی ک‪XX‬ا ق‪XX‬دم ب‪XX‬وس ہ‪XX‬وا۔‬
‫سبحان ہّٰللا ! کہاں وہ شہ زادہ پ‪XX‬روردٔہ نعم و ن‪XX‬از‪،‬‬
‫َ‬ ‫پاؤں اٹھانا کالے ُکوس ہوا۔‬
‫‪X‬فر دور و دراز! ہ‪XX‬ر ق‪XX‬دم خ‪XX‬ار‪ ،‬ہ‪XX‬ر گ‪XX‬ام آزار‪ ،‬مگ‪XX‬ر‬
‫کہاں یہ پیادہ پ‪XX‬ائی ک‪XX‬ا س‪ِ X‬‬
‫ت جگ‪X‬ر۔ آہ و ن‪X‬الہ در‬ ‫پیش نظر۔ ہر قط‪X‬رۂ اش‪X‬ک میں َس‪X‬و َس‪X‬و لخ ِ‬ ‫ِ‬ ‫تصور یار‬
‫ِ‬
‫دہاں‪ ،‬یہ شعر ہر ساعت بَر زبان‪ ،‬ناسخ‪:‬‬
‫مانع صحرا نَ َوردی‪ ،‬پاؤں کی ای‪XX‬ذا نہیں‬‫ِ‬
‫دل ُدکھا دیتا ہے لیکن ٹوٹ جانا خار کا‬
‫کیوں نہ کھٹکوں آس‪XX‬ماں ک‪XX‬و رات دن‬
‫َمیں نَ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اتَواں‬
‫آبلے کی ش‪XXXXXX‬کل اس میں‪ ،‬مجھ میں‬
‫ع‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬الَم خ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ار کا‬

‫غم دوری س‪XX‬ے‬ ‫رنگِ رو فق‪ ،‬دل میں قَلَ‪XX‬ق۔ س‪XX‬ینہ فِگ‪XX‬ار‪ ،‬پ‪XX‬ا آبلہ دار۔‪ X‬چھ‪XX‬اتی ِ‬
‫ت بیر‪ ،‬گاہ نالۂ قیامت خ‪XX‬یز۔ اور یہ غ‪XX‬زل ُمؤلّ‪XX‬ف کی‬ ‫ت شکای ِ‬ ‫شق۔ کبھی حکای ِ‬
‫درد آمیز پڑھتا چال جاتا تھا‪ُ ،‬مولِّف‪:‬‬

‫س‪XX‬وئے مس‪XX‬جد ج‪XX‬اتے ہیں زاہ‪XX‬د کے‬ ‫توڑ کر ُخم اور پٹک کر آج پیم‪XX‬انے‬
‫بہک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬انے ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و ہم‬ ‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و ہم‬
‫ای‪XX‬ک ک‪XX‬یڑے س‪XX‬ے بھی کی‪XX‬ا کچھ کم‬ ‫ش‪XX‬مع رو! محف‪XX‬ل میں کب دیں ب‪XX‬ار‬
‫ہیں ج‪XXXXXXXXX‬ل ج‪XXXXXXXXX‬انے ک‪XXXXXXXXX‬و ہم‬ ‫پ‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬روانے ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬و ہم‬
‫دھیان میں التے ہیں جس دم گ‪XX‬زرے‬ ‫ایام عش‪XX‬رت‬ ‫خواب سا کرتے ہیں ہم ِ‬

‫نن ف‬
‫وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪71‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫افس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬انے ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و ہم‬ ‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و قی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اس‬


‫خ‪XXX‬اک‬
‫ِ‬ ‫چھ‪XXX‬انتے ہیں اب وہ‪XXX‬اں پ‪XXX‬ر‬ ‫پ‪XX‬ر تل‪XX‬ک تھ‪XX‬ا جس مک‪XX‬اں پ‪XX‬ر ش‪XX‬مع‬
‫پ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬روانے ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و ہم‬ ‫روی‪XXXXXXXXXXX‬وں ک‪XXXXXXXXXXX‬ا ہج‪XXXXXXXXXXX‬وم‬
‫جب خزاں میں ڈھونڈھتے‪ X‬ہیں اپ‪XX‬نے‬ ‫اش‪XX‬ک گ‪XX‬ل گ‪XX‬وں کے نش‪XX‬اں چھٹ‪،‬‬
‫کاش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬انے ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و ہم‬ ‫کچھ پتہ ملت‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا نہیں‬
‫روتے ہیں ُکنج قفس میں آب اور‬ ‫جرم کچھ صیاد کا اپنی اس‪XX‬یری میں‬
‫دانے ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و ہم‬ ‫نہیں‬

‫زل‪XX‬ف ی‪XX‬ار س‪XX‬ب ُعق‪XX‬دے ہیں‬‫ِ‬ ‫رش‪XX‬ک‬


‫ِ‬
‫رور‬
‫م‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬یرے اے ُس‪ؔ XXXXXXXXXXXXXXXX‬‬
‫اور الجھ اٹھ‪XXX‬تے ہیں‪ ،‬بیٹھیں جب کہ‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬لجھانے ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬و ہم‬
‫چشم تر‪ ،‬رنگ زرد‪ ،‬آہ سرد‪ ،‬دل میں درد۔ پاؤں کہیں رکھتا‪ ،‬آبلہ پ‪XX‬ائی س‪XX‬ے‬
‫کہیں اور جا پڑتا۔ نہ راہ میں بستی نہ گاؤں۔ نہ میل نہ س‪XX‬نگ نش‪XX‬ان‪ ،‬راہ ک‪XX‬ا‬
‫نس خار۔ سخت ب‪XX‬د‬ ‫در دلدار۔ آبلوں‪ X‬کو اُ ِ‬‫دل صفا منزل میں عزم ِ‬ ‫سر نہ پاؤں۔ ِ‬
‫حواسی تھی۔ کانٹوں کی َزبان تلووں‪ X‬کے خون کی پیاس‪XX‬ی تھی۔ نہ ک‪XX‬وچ کی‬
‫طاقت‪ ،‬نہ یارائے مقام۔ گھبرا کے وہ ناکام یہ کہتا‪ُ ،‬مولِّف‪:‬‬

‫ٰالہی‪ ،‬تو تو ربُ العالمیں‬ ‫ب‪XXX‬دل دے اور دل اِس کے‬


‫ہے‬ ‫ب‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دلے‬

‫اور اُس پر نق‪ِ X‬د ج‪XX‬اں دے ک‪XX‬ر‪،‬‬


‫س‪XXXXXXXXX‬رور‬
‫ؔ‬ ‫ب‪XXXXXXXXX‬دل لیت‪XXXXXXXXX‬ا‬
‫دل بے رنج چ‪XXX‬ڑھ جات‪XXX‬ا‬ ‫گ‪XXX‬ر ِ‬
‫کس‪XXXXXXX‬ی ک‪XXXXXXX‬ا دھی‪XXXXXXX‬ان میں‬

‫نن ف‬
‫وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪72‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫جوش جنوں ہوتا‪ ،‬آنکھوں س‪XX‬ے م‪XX‬وج زن دری‪XX‬ائے‬
‫ِ‬ ‫اور جب ولولہ شوق سے‬
‫خوں ہوتا‪ ،‬تو یہ غزل ُمولِّف کی پڑھتا ‪ُ ،‬مولِّف‪:‬‬

‫دل بے قرار‪ ،‬بِن تیرے‬ ‫ستا رہا ہے ِ‬ ‫ج‪XXXX‬ان زار بِن‬


‫ِ‬ ‫ق‪XXXX‬رار پ‪XXXX‬اتی نہیں‬
‫حواس و ہوش‪ ،‬ش‪XX‬کیب و ق‪XX‬رار‪ ،‬بِن‬ ‫ت‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یرے‬
‫ت‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یرے‬ ‫گھمنڈ تھا مجھے جن جن کا‪ ،‬سب‬
‫بَس‪XX‬ر ج‪XX‬و کرت‪XX‬ا ہے لی‪XX‬ل و نہ‪XX‬ار بِن‬ ‫وہ بھ‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬اگ گ‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬ئے‬
‫ت‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یرے‬ ‫سرور کشتٔہ محبوب‪ ،‬خاک َش‪XX‬رْ ح‬ ‫ِؔ‬
‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رے‬

‫‪X‬رگرم‬
‫ِ‬ ‫دل بے ت‪XX‬اب س‪XX‬ے ہ‪XX‬ر روز س‪X‬‬ ‫ُخالصۂ کار یہ کہ اسی ِ‬
‫حال خ‪XX‬راب اور ِ‬
‫منزل تھا‪ٖ ،‬دی َدۂ ٖدیدار طَلَب سے رواں خونابۂ ِدل تھا۔‬

‫نن ف‬
‫وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪73‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫ِرہا ہونا اس گ ِرفتار دا ِم سحر کا‬


‫جادو گرنی کے جال سے اور مالقات ہونی ملکہ مہر‬
‫ب حسن و جمال سے‪ ،‬ملکہ کی طبیعت کا‬ ‫نگار صاح ِ‬
‫لگاؤ‪ ،‬تازہ شمشیر الفت کا گھاؤ‪ X،‬باہم کی چھیڑ چھاڑ‪،‬‬
‫بناؤ کا بگاڑ‪ ،‬پھر ملکہ کے باپ سے ملنا‪ X،‬لَوح لے‬
‫کے چل نکلنا‬

‫ہر جگہ اِس کی ایک ن‪XX‬ئی‬ ‫عشق ہے تازہ کار‪ ،‬تازہ‬


‫ہے چ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ال‬ ‫خی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ال‬
‫کہیں یہ خ‪XXXXX‬وں چک‪XXXXX‬اں‬ ‫کہیں آنسو کی یہ سرایَت‬
‫ِحک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ایت ہے‬ ‫ہے‬
‫گہ پتنگ‪XX‬ا‪ ،‬چ‪XX‬راغ ک‪XX‬ا پایا‬ ‫َگہ نمک‪ ،‬اِس کو داغ ک‪XX‬ا‬
‫اِس کی ب‪XX‬اتیں غ‪XX‬رض ہیں‬ ‫پایا‬
‫دون‪XXXXXXXXXXX‬وں خ‪XXXXXXXXXXX‬وب‬ ‫کہیں ط‪XXXX‬الب ہ‪XXXX‬وا کہیں‬
‫مطل‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وب‬

‫ی سخن‪ ،‬جگ‪XX‬ر اَفگ‪XX‬ار و ُغ‪XX‬ربَت َز َدگ‪ِ X‬‬


‫‪X‬ان پُ‪XX‬ر‬ ‫یہاں سے َد ْشت نَ َورْ دان وا ِد ٔ‬
‫دل خ‪XX‬ار خ‪XX‬ار بی‪XX‬ان ک‪XX‬رتے ہیں کہ وہ‬ ‫محن و سینہ ریش ب‪XX‬ا پ‪XX‬ائے زخم دار و ِ‬
‫توش ‪X‬ہ وزاد راہ ‪،‬‬‫عاز ِم س‪XX‬مت جان‪XX‬اں‪ ،‬بے َ‬ ‫مسافر صحرائے اَندوہ‪ X‬و ِحرماں‪ِ ،‬‬ ‫ِ‬
‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
‫ِ‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪74‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ہر روز با ِدل پرسوز کراہ کراہ ؛ ب‪XX‬ادیہ گ‪XX‬ردی کرت‪XX‬ا ‪ ،‬جیت‪XX‬ا نہ مرت‪XX‬ا ؛ ای‪XX‬ک‬
‫روز نواح دل کشا و صحرائے فرح افزا میں گزرا۔ دیکھا کہ باغب‪XX‬ان ق‪XX‬درت‬
‫نے صفحہ دشت گل ہائے گونا گوں ‪ ،‬مختلف رن‪XX‬گ ‪ ،‬بوقلم‪XX‬وں س‪XX‬ے بہش‪XX‬ت‬
‫ہشتم‪ ،‬رشک صحن چمن بنایا ہے اور بوٹا پتا گھانس ک‪XX‬ا بہ ازگ‪XX‬ل ب‪XX‬اغ ارم ‪،‬‬
‫خجلت دہ نسرین و نسترن ک‪XX‬ر دکھای‪XX‬ا ہے۔ گ‪XX‬رد ج‪XX‬دول آب رواں۔‪ X‬چش‪XX‬مہ ہ‪XX‬ر‬
‫ایک چشمہ حیواں۔‪ X‬اور ل ّکہ ہائے ابر نے چھڑک‪XX‬اؤ س‪XX‬ے عجب رن‪XX‬گ جمای‪XX‬ا‬
‫ہے۔ نسیم بہ‪XX‬ار اور درخت گ‪XX‬ل دار س‪XX‬ے می‪XX‬دان رش‪XX‬ک ختن و تات‪XX‬ار ہے۔ نہ‬
‫کہیں گرد ہے نہ غبار ہے۔ درختوں پر فیض ہوا اور ترش‪XX‬ح س‪XX‬ے سرس‪XX‬بزی‬
‫اور چمک کا جوبن ہے۔ گل ہائے خود رو سے جنگل نمونہ گلشن ہے۔‬
‫یہ تو مدتوں کا مسافت دی‪XX‬دہ‪ ، X‬مس‪XX‬افرت کش‪XX‬یدہ تھ‪XX‬ا ؛ وہ زمین خجس‪XX‬تہ‬
‫آئیں بہت پسند آئی۔ دل میں آیا ‪ :‬آج کی شب اسی ج‪XX‬ا س‪XX‬حر کیج‪XX‬یے ‪ ،‬ق‪XX‬درت‬
‫حق مدنظر کیجیے۔ ایک سمت زمین ہم‪XX‬وار ‪ ،‬درخت گنج‪XX‬ان ‪ ،‬چش‪XX‬مہ ہ‪XX‬ائے‬
‫آب رواں دیکھ کے ج‪XX‬ا بیٹھ‪XX‬ا۔جنگ‪XX‬ل کی کیفیت جی بے ک‪XX‬ل ک‪XX‬رنے والی۔‪X‬‬
‫جانوروں کی چھل بل ‪ ،‬اچھل کود کی دیکھ‪XX‬ا بھ‪XX‬الی۔ خ‪XX‬وش فعلی کی س‪XX‬یر ۔‬
‫کلیل میں وحش وطیر۔ بو باس ہر برگ و گل کی۔ دھ‪XX‬وم دھ‪XX‬ام ط‪XX‬ائروں کے‬
‫غل کی۔ بوٹے پ‪X‬تے کی نش‪XX‬و و نم‪XX‬ا۔ س‪XX‬رد س‪XX‬رد ہ‪XX‬وا۔ کوس‪XX‬وں ت‪X‬ک پہ‪XX‬اڑ کی‬
‫ڈانگ ‪ ،‬اس پر عجائب غرائب نقاش ازل کے س‪XX‬انگ۔ ای‪XX‬ک س‪XX‬مت اب‪XX‬ر س‪XX‬یاہ‬
‫گھرا۔ س‪X‬رخ و س‪X‬فید ‪ ،‬اودی س‪X‬اون بھ‪X‬ادوں کی گھٹ‪X‬ا ۔ چ‪X‬رخ کہن ن‪X‬ئے ن‪X‬ئے‬
‫رنگ بدلتا۔ کبھی بجلی چم‪XX‬ک ج‪XX‬اتی ‪ ،‬آنکھ جھپ‪XX‬ک ج‪XX‬اتی۔ رع‪XX‬د زور ش‪XX‬ور‬
‫سے مے خواروں کو یہ سنا رہا‪ ،‬میر ؔ‬
‫سوز‪:‬‬
‫کی فرش‪XXX‬توں کی راہ‪،‬‬
‫اب‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ر نے بند‬
‫جو گنہ کیجیے‪ ،‬ث‪XX‬واب‬
‫ہے آج‬

‫ندیاں نالے چڑھے‪ ،‬دریا بڑھے۔ جھیلیں‪ ،‬تاالب لب ریز۔ ڈیرے م‪XX‬وج خ‪XX‬یز۔‬
‫مخاطب ہونا‪ ،‬پی پی کہہ کہ آپی جان کھونا۔ کوئ‪XX‬ل کی‬ ‫ِ‬ ‫پپیہے کا مستوں سے‬
‫کوکو اور توتو سے کلیجا منہ کو آتا تھا۔ مور کا شور‪ ،‬برق کی چمک‪ ،‬رعد‬
‫ب آفتاب کا‬
‫کی کڑک ‪ ،‬ہوا کا زور زور رنگ دکھاتا تھا۔ شام کا وقت ‪ ،‬غرو ِ‬
‫عالم‪ ،‬جانوروں کا درخت‪XX‬وں پ‪XX‬ر بیٹھن‪XX‬ا ب‪XX‬اہم۔ زمین پ‪XX‬ر ف‪XX‬رش زم‪XX‬ردیں یکس‪XX‬ر‬
‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
‫ِ‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪75‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫بچھا‪ ،‬جہاں تک نظر جاتی‪ ،‬دھان لہریں لے رہا۔ آسمان میں رنگا رن‪XX‬گ کی‬
‫شفق پھولی‪ ،‬شام اودھ کی سیر بھولی۔ ایک سمت قوس قزح‪ ،‬جس‪XX‬ے دھن‪XX‬ک‬
‫کہتے ہیں‪ ،‬بہ صد جلوہ و شان فلک پ‪XX‬ر نمای‪XX‬اں؛ ُس‪X‬رخ‪ ،‬س‪XX‬بز‪ ،‬زرد‪ ،‬دھ‪XX‬انی‬
‫لکیریں عیاں۔ بلبل کے چہچہے‪ ،‬درخت سر سبز‪ ،‬لہلہے۔‪ X‬کوسوں تک س‪XX‬بزہ‬
‫زار‪ ،‬پھولوں کی بہار۔ کہیں ہرن چرتے‪ ،‬کہیں پرن‪XX‬د س‪XX‬یر ک‪XX‬رتے۔ کس‪XX‬ی ج‪XX‬ا‬
‫طأوسان طنَّاز سرگرم رقص ناز۔ لب ہ‪XX‬ر چش‪XX‬مہ آب م‪XX‬رغ آبی و س‪XX‬رخاب۔‬‫ِ‬
‫کبھی نمود ہونا ماہ کا‪ ،‬چکور کا دوڑنا‪ ،‬بھرنا آہ کا۔ دون‪XX‬وں‪ X‬وقت مل‪XX‬تے‪ ،‬اس‬
‫دید کی خراش سے دل پاش پاش‪ ،‬زخم جگر چھلتے۔ یہ سیر جو ہجر جان‪XX‬اں‬
‫میں نظر سے گزر جائے‪ ،‬کیوں کر دل ٹکڑے ٹکڑے نہ ہو‪ ،‬چھاتی نہ بھ‪XX‬ر‬
‫آئے‪ ،‬استاد ‪:‬‬
‫کار اَخگر کرتی ہے ہر بون‪XX‬د تن‬ ‫ِ‬
‫پ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ر ی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ار بِن‬
‫داغ‬
‫کی‪XXX‬ا عجب‪ ،‬گرہ‪XXX‬وں ہ‪XXX‬رے ِ‬
‫جگ‪XXXXXXXXXXXX‬ر برس‪XXXXXXXXXXXX‬ات میں‬

‫س‪XX‬امان عیش و نَش‪XX‬اط‪ ،‬اِس ط‪XX‬رح کی َس‪ِ XX‬‬


‫یر‬ ‫ِ‬ ‫قاع‪XX‬دہ ہے جب آدمی ک‪XX‬و‬
‫ف‪XX‬رحت و اِنبس‪XX‬اط ُمیَ ّس‪X‬ر ہ‪XX‬وتی ہے ؛ جس‪XX‬ے پی‪XX‬ار کرت‪XX‬ا ہے‪ ،‬وہ ی‪XX‬اد آت‪XX‬ا ہے۔‬
‫شہزادے نے ُم ّدت کے بعد یہ فرحت و فِضا جو دشت میں پائی‪ ،‬یار کی ی‪XX‬اد‬
‫آئی‪ ،‬آنکھیں بند کر کے کہا‪ ،‬شعر‪:‬‬

‫بہش‪XX‬ت ہ‪XX‬و ت‪XX‬و نہ ُمنہ کیجے‬ ‫یر‬


‫میں وہ نہیں ج‪XX‬و ک‪XX‬روں َس‪ِ X‬‬
‫باغب‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں‪ ،‬تنہا‬ ‫بوس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬تاں تنہا‬

‫اِس سوچ میں بیٹھا تھا‪ ،‬ایک طرف س‪XX‬ے س‪XX‬واری ک‪XX‬ا س‪XX‬امان نظ‪XX‬ر آی‪XX‬ا۔‬
‫“ادب” اور “مالحظہ” کا ُغل‪“ ،‬تفا ُوت” اور “قرینے” ‪“ ،‬نگ‪XX‬اہ رو بہ رو”‬
‫کا ُشور بلند پایا۔ غ‪XX‬ور ج‪XX‬و کی‪XX‬ا‪ ،‬رن‪XX‬ڈیوں ک‪XX‬ا غ‪XX‬ول س‪XX‬امنے آی‪XX‬ا۔ یہ گھبرای‪XX‬ا ؛‬
‫دھوکاپا چکا تھا‪ ،‬جنگل میں ُغوطہ کھا چکا تھا۔ سنبھل بیٹھا اور اَسمائے َر ّد‬

‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
‫ِ‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪76‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ب مثل‪ :‬دودھ کا َجال چھ‪XX‬اچھ پھون‪XX‬ک پھون‪XX‬ک پیت‪XX‬ا‬ ‫موج ِ‬
‫سحر پڑھنے لگا‪ ،‬بہ ِ‬
‫ہے۔ جب وہ آگے بڑھیں‪َ ،‬غور سے دیکھا ‪ :‬چار پانچ َسے عورت پری زاد‪،‬‬
‫ت َسرو‪ ،‬خجلت ِد ِہ َشمشاد‪َ ،‬زر ّٖیں کم‪XX‬ر‪ ،‬ن‪XX‬ازک تَن‪ ،‬س‪Xٖ X‬یم بَ‪XX‬ر‪،‬‬ ‫حور َوش‪ ،‬غیر ِ‬
‫چُس‪XX‬ت و چ‪XX‬االک‪ ،‬کم ِس‪X‬ن‪ ،‬اَلَّڑھ پ‪XX‬نے کے دن‪ ،‬اچھل‪XX‬تی ک‪XX‬ودتی‪ ،‬م‪XX‬ردانہ وار‬
‫ب محشر سوار‪ِ ،‬گ‪XX‬رد پری‪XX‬وں کی‬ ‫واہر نِگار ہَوا دار پر ایک آفتا ِ‬
‫پیادہ ؛ اور َج ِ‬
‫لباس شاہانہ پُر تکل‪XX‬ف َدر بَ‪XX‬ر‪ ،‬نیمچٔہ س‪XX‬لیمانی‬‫ِ‬ ‫تاج ُم َرصَّع کج سر پر‪،‬‬
‫قطار‪ِ ،‬‬
‫اُس بلقیس َوش کے ہاتھ میں‪ ،‬سیماب َوشی ب‪XX‬ات ب‪XX‬ات میں‪ ،‬ص‪XX‬ید ک‪XX‬رنے کی‬
‫‪X‬دوق َچقم‪XX‬اقی خ‪XX‬اص لن‪XX‬دن کی‪ ،‬ط‪XX‬اِئ ِر خی‪XX‬ال ِگرانے والی‬ ‫گھ‪XX‬ات میں۔ اور بن‪ِ X‬‬
‫‪X‬ن خ‪XX‬داداد بے‬ ‫براب‪XX‬ر ر ّکھے ؛ ش‪XX‬کار کھیل‪XX‬تی‪َ ،‬س‪X‬یر ک‪XX‬رتی چلی آتی ہے۔ حُس‪ِ X‬‬
‫ت ِہالل‪ ،‬عجب ِسن و سال۔ ِمیر َح َسن‪:‬‬ ‫ش بَدر‪َ ،‬غیر ِ‬‫کاہ ِ‬
‫ِمثال‪ِ ،‬‬

‫ج‪XXXXXXXXXXXX‬وانی کی راتیں‪،‬‬ ‫ب‪X‬رس پن‪XX‬درہ ی‪XX‬ا کہ س‪XX‬ولہ‬


‫ُم‪XXXXXXXXXXXXXX‬رادوں کے دن‬ ‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا سن‬

‫یاور‪ ،‬اِقبال َدم ساز۔ َغمزہ و ِعشوہ جل‪XX‬و میں۔ ان‪XX‬داز و ادا َرو میں۔‬
‫طالِ ِع بِیدار َ‬
‫آواز بلند کہا‪،‬میرتقی‪:‬‬
‫ِ‬ ‫جان عالم نے بہ‬
‫عاشق‪ ،‬سرمایۂ ناز۔ ِ‬ ‫جان ِ‬
‫ت ِ‬ ‫آف ِ‬
‫تن ن‪XX‬ازک ہے‪ ،‬ج‪XX‬اں ک‪XX‬و بھی‬ ‫کی‪XX‬ا ِ‬
‫حس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬د جس تَن پہ ہے‬
‫کیا ب‪XX‬دن ک ‪X‬ا‌ رن‪XX‬گ ہے ‪ ،‬تہہ جس‬
‫کی پ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یراہن پہ ہے‬

‫یہ صدا‪ ،‬جو اہتمام سواری آگے آگے کرتی تھیں‪ ،‬ان کے کان میں پ‪X‬ڑی اور‬
‫جان عالم سے لڑی‪ ،‬دفعتا ً سب کی سب لڑکھڑا کر ٹھٹھک گ‪XX‬ئیں۔‬‫جمال ِ‬
‫ِ‬ ‫نگاہ‬
‫کچھ‪ ،‬سکتے کے عالم میں سہم کر جھجھک گئیں۔ کچھ بولیں ‪ :‬ان درخت‪XX‬وں‬
‫سے چاند نے کھیت کیا ہے۔ کوئی بولی‪ :‬نہیں ری! سورج چھپت‪XX‬ا ہے۔ کس‪XX‬ی‬
‫نے کہا‪ :‬غور سے دیکھ‪ ،‬ماہ ہے۔ ایک جھانک کے بولی‪ :‬بالل ّٰہ ہے مگر‬
‫رو وہ بھی مان‪XX‬د ہے۔‬‫روبہ ٗ‬
‫چودہویں کا چاند ہے۔ دوس‪XX‬ری نے کہ‪XX‬ا‪ :‬اس کے ٗ‬

‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
‫ِ‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪77‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ایک نے غمزے سے کہ‪XX‬ا‪ :‬چان‪XX‬د نہیں ت‪XX‬و ت‪XX‬ارا ہے۔ دوس‪XX‬ری چٹکی لے کے‬
‫بولی‪ :‬اُچھال َچھ ّکا ! تو ب‪XX‬ڑی خ‪XX‬ام پ‪X‬ارا ہے۔ ای‪XX‬ک ب‪XX‬ولی ‪ :‬س‪XX‬رو ہے ی‪XX‬ا َچ ِ‬
‫من‬
‫ُحسن کا شمشاد ہے۔ دوسری نے کہا ‪ :‬تیری جان کی قس‪XX‬م پَ ِرس‪XX‬تان ک‪XX‬ا پ‪XX‬ری‬
‫زاد ہے۔ ک‪XX‬وئی ب‪XX‬ولی‪ :‬غض‪XX‬ب ک‪XX‬ا ِدل دار ہے۔ کس‪XX‬ی نے کہ‪XX‬ا‪ :‬دیوانی‪XX‬و! چپ‬
‫رہو ! خدا جانے کیا اسرار ہے۔ ایک نے کہا‪ :‬چلو نزدی‪XX‬ک س‪XX‬ے دیکھ‪ ،‬آنکھ‬
‫سینک کر دل ٹھنڈا ک‪XX‬ریں۔ ک‪XX‬وئی کھالڑن کہہ اٹھی ‪ :‬دور رہ‪XX‬و ‪ ،‬ایس‪XX‬ا نہ ہ‪XX‬و‬
‫اسی حسرت میں تمام ُع ْمر جل جل مریں۔ ایک نے خوب جھان‪XX‬ک ت‪XX‬اک کے‬
‫کہا‪ :‬خدا جانے تم سب کے ٖدیدوں‪ X‬میں چربی کہاں کی چھا گئی ہے‪ ،‬کیا ہ‪XX‬وا‬
‫ہے ! یہ تو بھال چنگا‪ ،‬ہٹّا کٹّا مر ُدوا ہے۔‬
‫سواری ج‪XX‬و رُکی‪ ،‬ملکہ نے پوچھ‪XX‬ا خ‪XX‬یر ہے؟ س‪XX‬ب نے ڈرتے ڈرتے‬
‫دست بستہ عرض کی‪ :‬قربان جائیں‪ ،‬جان کی امان پائیں تو زب‪XX‬ان پ‪XX‬ر الئیں‪،‬‬
‫خالف معمول اِن‬‫ِ‬ ‫ہمیشہ سواری حضور کی اِس راہ سے جاتی ہے‪ ،‬مگر آج‬
‫درختوں سے ایک شکل دل چسپ ایسی نظر آتی ہے کہ‪ ،‬فرد‪:‬‬
‫‪X‬ینان جہ‪XX‬اں‬
‫سنا یوسف کو‪ ،‬حس‪ِ X‬‬
‫بھی دیکھے‬
‫ایس‪XXX‬ا بے مث‪XXX‬ل ط‪XXX‬رح دار نہ‬
‫دیکھ‪XXXXXXXXXXXXXX‬ا نہ س‪XXXXXXXXXXXXXX‬نا‬

‫ملکہ متعجب ہو کے پوچھنے لگی‪ :‬کہاں؟ ایک نے عرض کی‪ :‬وہ حض‪XX‬ور‬
‫‪X‬ان‬
‫ت دل پ‪XX‬ذیر ج‪ِ X‬‬ ‫کے سامنے۔ جیسے ملکہ کی نگاہ چہرۂ بے نظ‪XX‬یر‪ ،‬ص‪XX‬ور ِ‬
‫پیر کنع‪XX‬اں‪ ،‬رعن‪XX‬ا‪ ،‬س‪XX‬ر وق‪XX‬امت‪،‬‬ ‫عالَم پر پڑی‪ ،‬دیکھا‪ :‬ایک جوان‪ ،‬رشک م ِہ ِ‬
‫بحر حسن و خوبی کا ُدر یکتا‪ ،‬کاسۂ س‪XX‬ر س‪XX‬ے فَ‪XX‬رِّ ش‪XX‬اہی نمای‪XX‬اں‪،‬‬‫سہی باال‪ِ ،‬‬
‫کشورس‪X‬تانی ہے‪ ،‬اٹھ‪X‬تی ج‪X‬وانی‬ ‫َ‬ ‫‪X‬اغ‬
‫حسن دل فریب سے معم‪X‬ور ہے۔ دم‪ِ X‬‬ ‫ِ‬ ‫بادۂ‬
‫خم ابرو محراب حسیناں‪ ،‬سجدہ گا ِہ پردہ‬ ‫ہے‪ ،‬نشۂ شباب سے َچکناچُور ہے۔ ِ‬
‫‪X‬ور چیں ہے۔‬ ‫نش‪XX‬یناں۔ چش‪Xِ X‬م غ‪XX‬زالی س‪XX‬رمہ آگیں ہے۔ آہ‪XX‬وئے َرم خ‪XX‬وردۂ ِکش‪ِ X‬‬
‫ت مے محبت ہے‪ ،‬اِس پر چوکنّا ہے۔ دی‪XX‬دے‬ ‫چتون سے رمیدگی پیدا ہے۔ مس ِ‬ ‫ِ‬
‫کی سفیدی اور سیاہی لیل ونہار ک‪XX‬و آنکھ دکھ‪XX‬اتی ہے۔ س‪XX‬وا ِد چش‪XX‬م پ‪XX‬ر ح‪XX‬ور‬
‫س َُویدائے‪ X‬دل صدقے کیا چاہتی ہے۔ حلقۂ چشم میں کت‪XX‬نے ہم‪XX‬وار َم‪XX‬ر ُد ِم دی‪XX‬دہ‪X‬‬
‫‪X‬ژہ نکیلی‬ ‫صانع قدرت نے موتی ُک‪XX‬وٹ ُک‪XX‬وٹ کے بھ‪XX‬رے ہیں۔ ِم‪َ X‬‬
‫ِ‬ ‫دھرے ہیں۔‬

‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
‫ِ‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪78‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ت‬‫لیلی یہ غ‪XX‬یر ِ‬ ‫رش‪X‬ک ٰ‬
‫ِ‬ ‫اس کماں ابرو کی دل میں دوسار ہونے ک‪XX‬و لَیس ہے۔‬
‫ک نگاہ سے ِسپَ ِر چرخ تک پناہ نہیں۔ دل ُدوزی بے گناہوں کی‬ ‫ناو ِ‬
‫قیس ہے۔ َ‬
‫‪X‬ع‬
‫وح پیش‪XX‬انی‪ ،‬تختۂ س‪XX‬یمیں ی‪XX‬ا َمطل‪ِ X‬‬ ‫اِس کی ملت میں صواب ہے‪ ،‬گناہ نہیں۔ لَ ِ‬
‫سےزلف سنبل کو‬ ‫ِ‬ ‫طباشیر صُبح یا شمع طُور ہے۔ کاکُل مشکیں‬ ‫ِ‬ ‫نُور ہے‪ ،‬یا‬
‫پریشانی ہے‪ ،‬بوب‪XX‬اس س‪XX‬ے ُختَن وال‪XX‬وں کے ہ‪X‬وش خط‪X‬ا ہ‪XX‬وتے ہیں‪ ،‬ح‪X‬یرانی‬
‫ہے‪ .‬عن‪XX‬بریں موی‪XX‬وں کی زن‪XX‬دگی وب‪XX‬ال ہے۔ ب‪XX‬ال ب‪XX‬ال پ‪XX‬ر پیچ و خم دار ہے۔‬
‫بسان چشمہ حیواں ظلمت سے نم‪XX‬ودار ہے۔ ہم‪XX‬ا اپ‪XX‬نے پَ‪XX‬رو ب‪XX‬ال‬ ‫ِ‬ ‫روئے تاباں‬
‫سے اس صاحب اقبال کا مگس راں ہے۔ رخ تابندہ کی چمک سے نیر اعظم‬
‫لرزاں ہے۔ لب گل برگِ تَرپر سبزے کی نمود ہے‪ ،‬یا دھواں دھار مش‪XX‬تاقوں‬
‫ب َودود ہے۔ ہ‪XX‬ر حلقہ‬ ‫تر ِ‬ ‫کے دل کا دود ہے۔ نظر جھپک‪XX‬تی ہے‪ ،‬تجلی ق‪XX‬در ِ‬
‫گرہ گیر ہے ؛ مگ‪XX‬ر ب‪XX‬الوں کے الجھ‪XX‬نے س‪XX‬ے کھلت‪XX‬ا‬ ‫گیسوئے ُم َعنبر کا کمن ِد َ‬
‫زلف پیچ‪XX‬اں ک‪XX‬ا خ‪XX‬ود بھی اس‪XX‬یر ہے۔ خن‪XX‬دہ دن‪XX‬داں نم‪XX‬ا س‪XX‬ے‬ ‫ِ‬ ‫ہے کہ کسی کی‬
‫گ‪X‬وہر غلط‪X‬اں‬ ‫ِ‬ ‫ہونٹ‪ ،‬لعل بدخشاں کا رنگ مٹاتا ہے۔ دانتوں کی چم‪X‬ک س‪X‬ے‬
‫بے آب ہو کر لوٹا جاتا ہے۔ معشوقوں کا ان پر دانت ہے‪ ،‬دل و جاں وارتے‬
‫رج دہ‪XX‬اں ج‪XX‬و‬ ‫ہیں۔ جو نظر سے پنہاں ہوں‪ ،‬ڈاڑھیں م‪XX‬ارتے ہیں۔ دم تقری‪XX‬ر ُد ِ‬
‫‪X‬ار محبت ک‪XX‬ا‬ ‫کھولتا ہے‪ ،‬سامع موتی رولتا ہے۔ ہر کلمہ اعجاز نم‪XX‬ا ہے‪ ،‬بیم‪ِ X‬‬
‫‪X‬اخ ب‪XX‬اردار ہیں‪ ،‬دل کی دس‪XX‬ت ب‪XX‬ردی‬ ‫نہال الفت کی ش‪ِ X‬‬
‫مسیحا ہے۔ دونوں ہاتھ ِ‬
‫کف َدس‪XX‬ت کی لک‪XX‬یر‬ ‫کو اور خزانہ قاروں بانٹ دینے کو سر دست تیار ہیں۔ ِ‬
‫میں دست آویز محبت ی ِد قدرت سے تحری‪XX‬ر ہے‪ ،‬س‪XX‬ر نَ ِوش‪XX‬ت س‪XX‬ے یہ کھلت‪XX‬ا‬
‫ت س‪XX‬ینہ‬ ‫ہے کہ سلسلہ الفت میں کسی کے‪ ،‬رگ و پے بستۂ زنجیر ہے۔ ِم‪XX‬رآ ِ‬
‫‪X‬ر‬ ‫میں عکس افگن کوئی صاحب جمال ہے‪ ،‬مد نظر کس‪XX‬ی ک‪XX‬ا خی‪XX‬ال ہے۔ کم‪ِ X‬‬
‫مثل ص‪XX‬با‬ ‫نازک جستجو پر چست باندھی ہے‪ ،‬گو بیٹھا سست ہے؛ چلنے کو ِ‬
‫یر ق‪XX‬دم َدش‪XX‬ت و ُکہس‪XX‬ار‬ ‫سرگرم رفتارہیں۔ ِز ِ‬‫ِ‬ ‫وادی تالش میں‬‫ٔ‬ ‫آندھی ہے۔ پاؤں‬
‫وج َشہر‬‫ہیں۔ مگر قسمت اپنی بَر َس ِر یاری ہے کہ ہمارے دام میں یہ ہُمائے اَ ِ‬
‫یاری ہے۔‬
‫ردازان محکمۂ ناکامی حاضر ہوئے اور‬ ‫ِ‪X‬‬ ‫یہ تصور دل میں تھا کہ کار پَ‬
‫تاع صبر و ِخ َرد ‪ ،‬نَق ‪ِ X‬د دل و ج‪XX‬اں‪،‬‬ ‫م ّشاطۂ ُحسن و عشق نے پیش قدمی کر َم ِ‬
‫غان رونُم‪XX‬ائی میں نَ‪ِ X‬‬
‫‪X‬ذر‬ ‫وان ملکۂ جگر ِفگار اَر َم ِ‬ ‫ث ہُوش و َحواس‪ ،‬تاب و تَ ِ‬ ‫اَثا ِ‬
‫ت عشق‬ ‫شہ زادۂ واال تَبار کیا۔ عقل و دانش گم‪ُ ،‬ص ّ ّم ٌ ب ُکم ٌ کا نقشہ ہوا۔ حضر ِ‬

‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
‫ِ‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪79‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫شوق وصل دل میں پیدا ہ‪XX‬وا‪ ،‬جی ش‪X‬یدا ہ‪XX‬وا۔‬
‫ِ‬ ‫کی مدد ہوئی‪ ،‬سب بال َرد ہوئی۔‬
‫دفعتا ً کیا تھا‪ ،‬کیا ہوا۔ میر تقی‪:‬‬
‫داع ط‪XX‬اقت‬ ‫وہ نظ‪XX‬ر ہی َو ِ‬ ‫تھی نظ‪XXX‬ر‪ ،‬ی‪XXX‬ا کہ جی کی‬
‫تھی‬ ‫آفت تھی‬
‫صبر رخص‪XX‬ت ہ‪XX‬وا اک آہ‬ ‫ہُ‪XX‬وش جات‪XX‬ا رہ‪XX‬ا نگ‪XX‬اہ کے‬
‫کے س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اتھ‬ ‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اتھ‬
‫رنگ چہرے سے کر گیا‬ ‫دل پہ کرنے لگا تَ ٖپی‪ X‬دن ن‪XX‬از‬
‫پ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رواز‬

‫ملکہ تھرتھرا کر ہَوا دار پ‪XX‬ر غش ہ‪XX‬وئی۔ َخواص‪XX‬وں‪ X‬نے جل‪XX‬د جل‪XX‬د ُگالب اور‬
‫کیوڑا‪ ،‬بید مشک چھڑکا۔ کوئی نا ِد علی پڑھنے لگی۔ کوئی سورۂ یوس‪XX‬ف َدم‬
‫کرنے کو آگے بڑھ‪XX‬نے لگی۔ کس‪XX‬ی نے ب‪XX‬ازو پ‪XX‬ر روم‪XX‬ال کھینچ ک‪XX‬ر بان‪XX‬دھا‪،‬‬
‫تَلوے َسہالنے لگی۔ کوئی ِمٹّی پر ِعطر چھ‪XX‬ڑک ک‪XX‬ر س‪XX‬نگھانے لگی۔ ک‪XX‬وئی‬
‫بید ُمشک سے ہاتھ منہ دھ‪XX‬وتی تھی۔ ک‪XX‬وئی ص‪XX‬دقے ہوہ‪XX‬و روتی تھی۔ ک‪XX‬وئی‬
‫بولی‪ :‬چہل کنجی کا َکٹورا النا۔ کسی نے کہا‪ :‬یَشب کی تختی دھو کے پِالنا۔‬
‫کسی نے کہا‪ :‬بِال َریب آسیب ہے۔ کوئی بولی‪ :‬اُسی کے دیکھنے سے دل ن‪XX‬ا‬
‫شکیب ہے۔ کوئی بولی‪ :‬یہ تو عجب چمک کا ماہ پارہ ہے؛ اِس کا دیکھنا یہ‬
‫رنگ الی‪XX‬ا‪ ،‬گوی‪X‬ا چان‪X‬دنی نے م‪X‬ارا ہے۔ ک‪X‬وئی س‪X‬مجھی‪ :‬یہ ش‪X‬خص ہم ِجنس‬
‫قسم ِجن سے ہے۔ کوئی ب‪X‬ولی‪ :‬دیوانی‪X‬و! یہ َغشی تقاض‪X‬ائے ِس‪X‬ن س‪X‬ے‬ ‫نہیں‪ِ ،‬‬
‫ہے۔‬
‫‪X‬طرب‪ ،‬تَپ‪XX‬اں۔‬
‫َغ‪XX‬رض کہ دی‪XX‬ر میں ملکہ ک‪XX‬و اِف‪XX‬اقہ ہ‪XX‬وا‪ ،‬مگ‪XX‬ر دل ُمض‪ِ X‬‬
‫‪X‬اطیس و آہَن ک‪XX‬ا ع‪XX‬الَم۔ کش‪XX‬ش‬
‫ب عشق س‪XX‬ے مقن‪ٖ X‬‬ ‫خواہش اُسی طرف َکشاں۔ َجذ ِ‬
‫ریدہ۔ صبر و ض‪XX‬بط‬ ‫طائر پَ ٖ‬
‫ِ‬ ‫َمحبت سے کاہ و َکہرُبا اُسی َدم ہو گئی۔ رنگِ رو‬
‫شورہ ہوا سواری اِدھر سے پھیرو‪ ،‬ملکہ ک‪XX‬و بیچ میں گھ‪XX‬یرو‪،‬‬ ‫دامن َکشیدہ۔ َم َ‬
‫ب تحمل‪ ،‬یارائے جبر ملکہ کو بالکل نہ رہ‪XX‬ا‪ ،‬اُس بدحواس‪XX‬ی میں کہ‪XX‬ا‬ ‫لیکن تا ِ‬
‫تو یہ کہا‪ :‬دیوانیاں ہو‪ ،‬یہ کوئی مسافر بے چ‪XX‬ارہ‪ ،‬خانم‪XX‬اں آوارہ‪ُ ،‬غ‪XX‬ربت ک‪XX‬ا‬
‫مارا تھک کر بیٹھ رہا ہے‪ ،‬اِس سے ڈرنا کیا ہے! قریب چلو‪ ،‬ح‪XX‬ال پوچھ‪XX‬و۔‬
‫ناچار‪ ،‬وہ سب فرماں بردار چلیں؛ مگر جھجکتی‪ ،‬ایک دوسرے ک‪XX‬و تک‪XX‬تی۔‬
‫جوں جوں سواری قریب جاتی تھی‪ ،‬ملکہ کی چھاتی دھڑک‪XX‬تی تھی‪ ،‬دل میں‬

‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
‫ِ‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪80‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫‪X‬ال ملکہ مہ‪XX‬ر نگ‪XX‬ار بھی س‪XX‬حر‬ ‫‪X‬ال پ‪XX‬ری تمث‪ِ X‬‬
‫تڑپ زیادہ پاتی تھی۔ اگ‪XX‬رچہ جم‪ِ X‬‬
‫سامری کا نم‪X‬ونہ‪َ ،‬مہ و ِمہ‪X‬ر س‪X‬ے چم‪X‬ک دم‪X‬ک میں دون‪X‬ا‪ ،‬عاب‪X‬د ُکش‪ ،‬زاہ‪X‬د‬
‫ت اِستقالل س‪XX‬ے‬ ‫دامن ضبط َدس ِ‬‫ِ‬ ‫جان عالم بھی بے چین ہوا‪ ،‬مگر‬‫فریب تھا ؛ ِ‬
‫نہ چھوڑا۔ جس طرح بیٹھا تھا‪ ،‬جنبش نہ کی‪ ،‬تیور پر میل نہ آیا۔‬
‫واص خاص بہ اِشارۂ ملکہ آگے بڑھی‪ ،‬پوچھا‪ :‬کیوں جی می‪XX‬اں‬ ‫ِ‬ ‫ایک َخ‬
‫ُمسافر! تمھارا کدھر س‪XX‬ے آن‪XX‬ا ہ‪XX‬وا ؟ اور کی‪XX‬ا مص‪XX‬یبت پ‪XX‬ڑی ہے ج‪XX‬و اکیلے‪،‬‬
‫سوائے‪ X‬ہللا کی ذات‪ ،‬ہیہات‪ ،‬ک‪XX‬وئی س‪XX‬نگ نہ س‪XX‬اتھ‪ ،‬اِس جنگ‪XX‬ل میں وارد ہو؟‬
‫شہ زادے نے مسکرا کر کہا‪ :‬مصیبت‪َ ،‬خیال‪ ،‬تجھ پر پڑی ہوگی۔ معل‪XX‬وم ہ‪XX‬وا‬
‫یہاں آفت زدے آتے ہیں‪ ،‬ٹھوکریں کھاتے ہیں۔ کہو تم سب کی کیا کم بخ‪XX‬تی‪،‬‬
‫اَیّاموں کی َگر ِدش‪ ،‬نصیبوں کی س‪XX‬ختی ہے‪ ،‬ج‪XX‬و خ‪XX‬اک پھ‪XX‬انکتی‪ ،‬مس‪XX‬افروں‬
‫سرشام پھرتی ہو! س‪XX‬وکھے میں‬ ‫کو تاکتی جھانکتی‪ ،‬چُڑیلوں کی طرح ناکام ِ‬
‫مسافروں پر پھسل پھسل کے گرتی ہو۔‬
‫ملکہ یہ کلمہ سُن کے پھڑک گئی اور ہوا دار آگے بڑھا خود فرم‪XX‬انے‬
‫لگی‪ :‬واہ‪ X‬وا ص‪XX‬احب! تم بہت گرم‪XX‬ا گ‪XX‬رم‪ ،‬تُن‪XX‬د م‪XX‬زاج‪ ،‬حاض‪XX‬ر ج‪XX‬واب‪ ،‬پ‪XX‬ا بہ‬
‫رکاب ہو۔ حال پوچھنے سے اِتنا درہم برہم ہوئے‪ ،‬کڑا فقرہ زبان پر آی‪XX‬ا۔ اِس‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم‬
‫ُمردار کے ساتھ‪ ،‬تھوتھو‪ ،‬مجھ چھٹ سب ک‪XX‬و پِچھل پائی‪XX‬اں بنای‪XX‬ا۔ ج‪ِ X‬‬
‫نے کہا‪ :‬اپنا دس‪XX‬تور نہیں کہ ہ‪XX‬ر کس و ن‪XX‬اکس س‪XX‬ے ہم کالم ہ‪XX‬وں۔ دوس‪XX‬رے‪،‬‬
‫ُمردار سے ب‪X‬ات کرن‪X‬ا مک‪X‬روہ ہے؛ مگ‪X‬ر خ‪X‬یر‪ ،‬دھ‪X‬وکے‪ X‬میں جیس‪X‬ا اُس نے‬
‫س‪XX‬وال‪ X‬کی‪XX‬ا‪ ،‬ویس‪XX‬ا ہم نے ج‪XX‬واب دی‪XX‬ا۔ اب تمھ‪XX‬ارے منہ س‪XX‬ے ُم‪XX‬ردار نکال‪ ،‬ہم‬
‫سمجھ گئے‪ُ ،‬چپ ہو رہے۔ ملکہ نے ہنس کر کہا‪ :‬خوب! یک نہ ُشد دو ُش‪XX‬د۔‬
‫صاحب! چونچ س‪XX‬نبھالو‪ ،‬ایس‪XX‬ا کلمہ زب‪XX‬ان س‪XX‬ے نہ نک‪XX‬الو۔ کی‪XX‬ا م‪XX‬یرے دش‪XX‬من‬ ‫ِ‬
‫َدرگ‪XX‬ور ُم‪XX‬ردار خ‪XX‬ور ہیں؟ آپ بھی کچھ زور ہیں! بھال وہ ت‪XX‬و کہہ کے س‪XX‬ن‬
‫چکی‪ ،‬میں آپ سے پوچھتی ہوں‪ :‬حضور واال کس سمت سے رونق اف‪XX‬روز‬
‫دوم میمنت لُزوم س‪XX‬ے اِس‬ ‫ہوئے‪ ،‬دولت َسرا چھوڑے َکے روز ہوئے؟ اور قُ ِ‬
‫س‪X‬فر غ‪X‬ربت کب س‪XX‬ے‬ ‫ِ‬ ‫گران‬
‫ِ‬ ‫ب‪X‬ار‬
‫رش‪X‬ک اللہ زار کی‪XX‬ا‪ِ ،‬‬
‫ِ‬ ‫ت پُرخار کو کیوں‬ ‫دش ِ‬
‫سر پر لیا؟‬
‫جان عالم نے کہا‪ :‬چہ خوش! آپ در پردہ بناتی ہیں‪ ،‬بگڑ کر طنز سے‬
‫یہ سناتی ہیں۔ ہم حضور کاہے کو‪ ،‬م‪XX‬زدور ہیں۔ آپ اپ‪XX‬نے نزدی‪XX‬ک بہت دور‬
‫ہیں۔ جیتے جی چار کے کاندھے چڑھی کھ‪XX‬ڑی ہ‪XX‬و‪ ،‬بے ش‪XX‬ک حض‪XX‬ور ہ‪XX‬و۔‬
‫عارضی جاہ و َح َشم پر مغرور ہو۔ جو جو جلیسیں تھیں‪ ،‬بولیں‪ :‬ملکۂ ع‪XX‬الم!‬

‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
‫ِ‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪81‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫آپ کس سے گفتگو دو بدو کرتی ہیں! یہ مر ُدوا ت‪XX‬و لٹھ ہے‪ ،‬س‪XX‬خت منہ پھٹ‬
‫ہے۔ ملکہ بولی‪ :‬چپ رہو‪ ،‬اِن باتوں میں َدخل نہ دو۔‪ X‬اگر یہ بدمزہ ہ‪XX‬و ج‪XX‬ائے‬
‫صلواتیں‪ X‬سنائے گا۔ وہ س‪X‬ب ہ‪X‬ٹیں‪ ،‬آپس میں کہ‪XX‬ا‪ :‬خ‪XX‬دا خ‪X‬یر ک‪X‬رے! آج‬ ‫گا تو َ‬
‫جنگل میں ُگل پھوال چاہتا ہے‪ ،‬یہ پردیس‪XX‬ی پنچھی راہ بھ‪XX‬وال چاہت‪XX‬ا ہے۔ پھ‪XX‬ر‬
‫ملکہ بولی‪ :‬اے ص‪XX‬احب! خ‪XX‬دا کے واس‪XX‬طے کچھ منہ س‪XX‬ے بول‪XX‬و‪ ،‬س‪XX‬ر س‪XX‬ے‬
‫کھیلو۔ نذر‪ ،‬بھینٹ جو درکار ہو‪ ،‬لے لو۔ جان عالم نے کہا‪ :‬اُمرائیت ک‪XX‬و ک‪XX‬ام‬
‫نہ فرماؤ‪ ،‬نیچے آؤ۔ یہ ہمیں معلوم ہوا تم بڑی آدمی ہو۔ س‪XX‬واری م‪XX‬انگے کی‬
‫نہیں۔ خواصیں بھی تمھاری ہیں‪ ،‬جو ہمرا ِہ سواری ہیں۔ خاک نش‪XX‬ینوں کی ہَم‬
‫بِستری اختیار کرو‪ ،‬تکلف تَہ کر رکھو۔ طبیعت حاض‪XX‬ر ہ‪XX‬و گی ت‪XX‬و تمھ‪XX‬ارے‬
‫بیٹھ‪XX‬نے س‪XX‬ے‪ ،‬کچھ کہہ اٹھیں گے۔ آپ ہ‪XX‬وادار کی‪XX‬ا‪ ،‬ہ‪XX‬وا کے گھ‪XX‬وڑے پ‪XX‬ر‬
‫بستر خاک پر سایہ دار۔ حافظ‪:‬‬
‫ِ‬ ‫سوار ؛ فقیر‬
‫ت رہ از کجا س‪XX‬ت ت‪XX‬ا‬
‫بَبیں تفا ُو ِ‬
‫ب ُکجا‬

‫ملکہ نے کہا‪ :‬مدت العمر میں ایسا مسافر َجریدہ ‪َ ،‬دہن َدریدہ تمھارے س‪XX‬وا‪،‬‬
‫بہ خدا‪ ،‬نہ دیکھا نہ سنا۔ اُستاد‪:‬‬
‫زباں س‪X‬نبھالو‪ ،‬یہ منہ زوری‪X‬اں‬
‫غریب‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں پر‬
‫خدا کی سوں کوئی تم س‪XX‬ا بھی‬
‫ب‪XXXXXXXXXXXXXXX‬د لگ‪XXXXXXXXXXXXXXX‬ام نہیں‬

‫زور چیز ہو‪ ،‬کتنے بے تمیز ہو۔ ی ّکہ و تنہا‪ ،‬ٹٹّو نہ گھ‪XX‬وڑا ؛ پی‪XX‬ادہ پ‪XX‬ائی میں‬
‫ُقچہ‪ ،‬ننگ‪XX‬ا لُ ّچ‪XX‬ا۔ وہی َمثَل ہے‪:‬‬
‫لحاظ پاس نہیں‪ ،‬سب ک‪XX‬و چھ‪XX‬وڑا۔ گٹھ‪XX‬ری نہ ب َ‬
‫رہے جھونپڑے میں‪ ،‬خواب دیکھے محلوں کا۔ ہر ب‪XX‬ات میں ٹھن‪XX‬ڈی گرمی‪XX‬اں‬
‫کرتے ہو۔ جو یہی خوش‪XX‬ی ہے ت‪XX‬و ل‪XX‬و ؛ یہ کہہ کے ہ‪XX‬وادار س‪XX‬ے ات‪XX‬ر‪ ،‬زمین‬
‫میں شہ زادے کے برابر بیٹھ گئی۔‬
‫خواص‪XXX‬وں‪ X‬نے بہت بھیان‪XXX‬ک ہ‪XXX‬و کے کہ‪XXX‬ا‪ :‬ل‪XXX‬و بی بی‪ ،‬یہ ُم‪XXX‬وا کی‪XXX‬ا‬
‫سحربیاں‪ ،‬جادو کا انسان ہے! ملکہ سی پری کو‪ ،‬گالیاں دے دے کے‪ ،‬کیسا‬
‫شیشے میں اُتار لیا! بیٹھے بٹھائے میدان‪ X‬م‪XX‬ار لی‪XX‬ا۔ ای‪XX‬ک ب‪XX‬ولی‪ :‬تجھے اپ‪XX‬نے‬
‫دی‪XXXX‬دوں‪ X‬کی قس‪XXXX‬م‪ ،‬س‪XXXX‬چ بولی‪XXXX‬و‪ ،‬ایس‪XXXX‬ا ج‪XXXX‬وان رنگیال‪َ ،‬س‪XXXX‬جدار‪ ،‬نکیال‪،‬‬

‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
‫ِ‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪82‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ٹھٹھول‪،‬طرّار‪ ،‬آفت کا پَرکالہ‪ ،‬دنیا س‪XX‬ے ن‪XX‬راال؛ ت‪XX‬و نے ی‪XX‬ا کبھی ت‪XX‬یری ملکہ‬
‫نے دیکھا بھاال تھا؟ اری دیوانی‪ ،‬نادان! خوب صورتی عجب چ‪XX‬یز ہے۔ اِس‬
‫ُس‪X‬ن خ‪X‬وب س‪X‬ب ک‪X‬و مرغ‪X‬وب ہے‪،‬‬ ‫کا دوست طالِب‪ ،‬دشمن کا مطلوب ہے۔ ح ِ‬
‫دم س‪X‬رد بھ‪XX‬ر کے‬
‫جان عالم ِ‬
‫جہان کو عزیز ہے۔ غرض کہ جب ملکہ بیٹھی‪ِ ،‬‬
‫بول اُٹھا‪ ،‬ال اَعلم‪:‬‬
‫‪X‬امان خ‪XX‬ود‪،‬‬
‫چہ گویم از س‪XX‬ر و س‪ِ X‬‬
‫عمریس‪XXXXXXXXXX‬ت چ‪XXXXXXXXXX‬وں کا ُکل‬
‫س‪XXX‬یہ بختم‪ ،‬پریش‪XXX‬اں روزگ‪XXX‬ارم‪،‬‬
‫خ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬انہ بردوشم‬

‫مولف‪:‬‬
‫سراس‪XXX‬ر دل ُدکھات‪XXX‬ا ہے‪ ،‬ک‪XXX‬وئی‬
‫ذک‪XXXXXXXXXXX‬ر اور ہی چھ‪XXXXXXXXXXX‬یڑو‬
‫پتا خانہ بدوشوں‪ X‬س‪X‬ے نہ پوچھ‪X‬و‬
‫آش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یانے کا‬

‫فتار رنج و اَلَم‪ ،‬خوشی سے دور‪ ،‬مبتالئے غم‪ ،‬بے یار و مددگار‪ ،‬دوست‬ ‫گر ِ‬
‫ِ‬
‫نہ غم خوار‪ ،‬آفت کا مارا‪ ،‬خانماں آوارہ‪ ،‬ہمہ تن یاس‪ ،‬ب‪XX‬اختہ ح‪XX‬واس۔ توش‪XX‬ۂ‬
‫دل ُمضطر ہمراہ نہیں۔ گو پ‪XX‬اؤں‬ ‫غم جاں کاہ نہیں اور رہبر ِسوائے ِ‬ ‫راہ بجُز ِ‬
‫ت رفت‪XX‬ار نہیں‪ ،‬لیکن ایڑی‪XX‬اں َرگڑن‪XX‬ا بھی اِس راہ میں نن‪XX‬گ و ع‪XX‬ار‬ ‫میں ط‪XX‬اق ِ‬
‫نہیں۔ یہ حال ہے‪ ،‬وہ سب نام ہیں؛ کوہ و َدشت اپنے َمس َکن‪ ،‬مق‪XX‬ام ہیں۔ آدمی‬
‫مجھ سے َرم کرتے ہیں‪ ،‬جانور رام ہیں۔ اور حال یہ ہے‪ ،‬میر ؔ‬
‫سوز‪:‬‬
‫ظاہر میں گ‪XX‬رچہ بیٹھ‪XX‬ا لوگ‪XX‬وں کے‬
‫درمی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں‬
‫پ‪XXX‬ر‪ ،‬یہ خ‪XXX‬بر نہیں ہے میں ک‪XXX‬ون‬
‫ہ‪XXXXXXXXXXX‬وں‪ ،‬کہ‪XXXXXXXXXXX‬اں ہ‪XXXXXXXXXXX‬وں‬
‫س‪XX‬اکنان ُدنی‪XX‬ا! آرام دو گے اک‬ ‫ِ‬ ‫اے‬
‫شب‬
‫بچھڑا ہوں دوستوں‪ X‬سے‪ُ ،‬گم ک‪XX‬ردہ‬
‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ارواں ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں‬

‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
‫ِ‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪83‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫اہ‪XX‬ل ب‪XX‬زم! آؤں میں بھی‪ ،‬پ‪XX‬ر‬ ‫ہ‪XX‬اں ِ‬
‫ای‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ک ُس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ن لو‬
‫تنہا نہیں ہوں بھائی‪ ،‬با نالہ و فغ‪XX‬اں‬
‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں‬
‫سوراخ‪ ،‬چاک الکھوں‪ ،‬داغ‪XX‬وں‪ X‬کی‬
‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ون گن‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬تی‬
‫ت‬
‫گلشن دل و جگر ہے‪ ،‬گو ص‪XX‬ور ِ‬
‫خ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬زاں ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں‬
‫نام و نش‪XX‬اں نے ی‪XX‬ا رب‪ ،‬رس‪XX‬وا کی‪XX‬ا‬
‫کو‬ ‫مجھ‬ ‫ہے‬
‫جی چاہت‪XX‬ا ہے‪ ،‬ح‪XX‬ق ہ‪XX‬و‪ ،‬بے ن‪XX‬ام و‬
‫بے نش‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں‬
‫سر مانگتا ہے قاتل‪ ،‬قاص‪XX‬د! ش‪XX‬تاب‬
‫جا‬ ‫لے‬
‫ات‪XX‬نی س‪XX‬بک س‪XX‬ری پ‪XX‬ر ک‪XX‬ا ہے ک‪XX‬و‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬رگراں ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں‬
‫قاتل پکارت‪XX‬ا ہے‪ ،‬ہ‪XX‬اں ک‪XX‬ون ُکش‪X‬تَنی‬
‫ہے!‬
‫کی‪XX‬وں س‪XX‬وز چُپ ہے بیٹھ‪XX‬ا‪ ،‬کچھ‬
‫ب‪XXXXXXX‬ول اٹھ ن‪XXXXXXX‬ا ہ‪XXXXXXX‬اں ہ‪XXXXXXX‬وں‬

‫یہ پڑھ کر ُچپ ہو رہا‪ ،‬ملکہ سمجھی‪ :‬یہ ُمقَرر شاہ زادۂ عالی تَبار ہے‪ ،‬مگر‬
‫ناوک کا ت‪XX‬یر ہے۔‬ ‫عاشق زار ہے۔ بات میں یہ تاثیر ہے کہ ہر کلمہ‪َ ،‬‬ ‫ِ‬ ‫کسی کا‬
‫دل میں آیا کسی طرح گھر لے چلیے‪ ،‬پھر مفصل حال معلوم ہ‪XX‬و ج‪XX‬ائے گ‪XX‬ا‪،‬‬
‫کہاں تک چھپائے گا۔ بہ ِمنت و َسماجت کہا‪ :‬اے عزیز! یہ َسر زمیں ہمارے‬
‫ت زمانہ سے وارد ہو؛ مہمانی ہم پر واجب‬ ‫عالقہ میں ہے۔تم مسافرانہ‪ ،‬اتفاقا ِ‬
‫نجہ کیج‪XX‬یے‪ ،‬غ‪XX‬ریب خ‪XX‬انہ ق‪XX‬ریب ہے۔ آج کی ش‪XX‬ب‬ ‫ہ‪XX‬وئی۔ چن‪XX‬دگام اور قَ‪َ X‬دم َر َ‬
‫نان خشک کھائیے۔ صبح اختیار باقی ہے‪ ،‬اتنی مش‪XX‬تاقی‬ ‫استراحت فرمائیے‪ِ ،‬‬
‫ہے۔‬

‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
‫ِ‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪84‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫جان عالم نےتبسم کر کے کہا‪ :‬پھر در پردہ امارت کی لی۔ یعنی‪ ،‬ہم تو‬ ‫ِ‬
‫یہاں کے مالک ہیں‪ ،‬آپ بھوکے پیاسے سالک ہیں۔ چلو‪ ،‬یہ فق‪XX‬رہ کس‪XX‬ی فق‪XX‬یر‬
‫کو سناؤ۔ محتاج کو ک ّر و فَر‪ ،‬جاہ و َح َشم سے َدبکاؤ۔ جادۂ اعتدال سے زب‪XX‬ان‬
‫کو باہر گ‪XX‬ام فرس‪XX‬ا نہ فرم‪XX‬اؤ۔ یہ‪XX‬اں ط‪XX‬بیعت اپ‪XX‬نی اپ‪XX‬نے اختی‪XX‬ار میں نہیں اور‬
‫واروی سے فُرصت قلیل ہے۔ مکان پر جان‪XX‬ا‪ ،‬دع‪XX‬وت کھان‪XX‬ا ج‪XX‬بر ہے؛ آنے‬ ‫َر َ‬
‫خاطری سے کہا‪ :‬دع‪XX‬وت ک‪XX‬ا‬ ‫جانے کی کون سی سبیل ہے۔ ملکہ نے افسردہ ِ‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم نے‬
‫رد کرنا منع ہے؛ آئندہ آپ ُمختار ہیں‪ ،‬ہم مجبور و ناچار ہیں۔ ج‪ِ X‬‬
‫دل میں خیال کیا‪ :‬برسوں کے بعد ہم ِجنسوں کی ص‪XX‬حبت ُمیَ َّس ‪X‬ر آئی ہے اور‬
‫یہ بھی ش‪XX‬اہ زادی ہے؛ اِس ک‪XX‬ا آ ُزردہ کرن‪XX‬ا‪ِ ،‬ن‪XX‬ری بے حی‪XX‬ائی ہے۔ آدمیّت ک‪XX‬ا‬
‫لحاظ‪ ،‬انسانیت کا پ‪XX‬اس‪ ،‬اپ‪XX‬نی بے اِعتن‪XX‬ائی ک‪XX‬ا ِحج‪XX‬اب ک‪XX‬ر کے کہ‪XX‬ا‪ :‬کھ‪XX‬انے‬
‫پینے‪ ،‬سونے بیٹھنے کی ہَ َوس دل سے اٹھ گ‪XX‬ئی ہے‪ ،‬مگ‪XX‬ر دل ِش‪X‬کنی کس‪XX‬ی‬
‫کی‪ ،‬اپنے مذہب میں گنا ِہ عظیم ہے‪ ،‬خدا اِس بات کا علیم ہے۔ شعر‪:‬‬
‫ِعوض ہے دل ش‪XX‬کنی ک‪XX‬ا بہت‬
‫ُمح‪XXXXXXXXXXXXX‬ال‪ ،‬اے ی‪XXXXXXXXXXXXX‬ار‬
‫ج‪XX‬و شیش‪XX‬ہ ٹ‪XX‬وٹے‪ ،‬ت‪XX‬و کیجے‬
‫ج‪XXXXXXXXXXX‬واب شیش‪XXXXXXXXXXX‬ے کا‬

‫لیکن اتنی ُرکھائی اور یہ کج ادائی جو ظہور میں آئی؛ مع‪XX‬اف کیج‪XX‬یے‪ ،‬اِس‬
‫کا یہ سبب تھا‪ ،‬شعر‪:‬‬
‫‪X‬ل خ‪XX‬ود راہ م‪XX‬دہ ہمچ‪XX‬و‬ ‫در محف‪ِ X‬‬
‫َم‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬نے را‬
‫افس‪XXXX‬ردہ دل‪ ،‬افس‪XXXX‬ردہ کن‪XXXX‬د‬
‫انجم‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬نے را‬

‫دل فِگاروں کی صحبت سے انسان کو مالل حصول ہوت‪XX‬ا ہے۔ غمگیں ک‪XX‬ا ہم‬
‫نشیں ہمیشہ َملول ہوتا ہے۔ میر دردؔ ‪:‬‬
‫دوس‪XXX‬تو! دردؔ ک‪XXX‬و محف‪XXX‬ل‬ ‫نہ کہیں عیش تمھ‪XXXX‬ارا بھی‬
‫میں نہ تم ی‪XXXXXXX‬اد ک‪XXXXXXX‬رو‬ ‫ُمنَ َّغض ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ووے‬

‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
‫ِ‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪85‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫اور جو یوں ہی مرضی ہے‪ ،‬تو بس‪XX‬م ہللا۔ یہ کہہ کے اٹھ‪XX‬ا۔ س‪XX‬اتھ س‪XX‬اتھ‪ ،‬ہ‪XX‬اتھ‬
‫میں ہاتھ‪ ،‬پیادہ پا باتیں کرتا چال۔ بس کہ شاہزادہ لطیف وظری‪XX‬ف تھ‪XX‬ا؛ ک‪XX‬وئی‬
‫ذومعنی سے خالی زبان پرنہ التا تھا۔ ملکہ کا‬ ‫فقرہ نُوک چُوک‪َ ،‬رمزو ِکنایہ‪ٗ ،‬‬
‫ہربات پ‪XX‬ر دل پگھال جات‪XX‬ا تھ‪XX‬ا‪،‬مگ‪XX‬ر دل س‪XX‬ے کہ‪XX‬تی تھی کہ اے ناک‪XX‬ام وبخت‬
‫وناموس سے دھونا پڑے۔ بیٹھے بٹھ‪XX‬ائے‬ ‫ٗ‬ ‫نافرجام! ایسا نہ کرنا کہ ہاتھ ننگ‬
‫ق زار ہے۔‬ ‫کاعاش‪ِ XX‬‬
‫ِ‬ ‫فارقت میں رونا‪ ،‬جان کھونا پڑے۔ ظاہر ہے یہ کسی‬ ‫اَ ِلم ُم َ‬
‫نَ َشۂ محبت میں سرشار ہے۔ دوسرے‪ ،‬غریب الوطن۔‪ X‬بقول میر حسن‪:‬‬
‫مث‪XX‬ل ہے کہ‬ ‫مسافر سے کوئی بھی کرتا ہے پیت‬
‫جو گی ہوئے کس کے میت‬

‫ش دل مستقل ترقی میں تھی۔ خواہش‪ ،‬جی کی کاہش میں۔ بے قراری‬ ‫مگر تَپِ ِ‬
‫کو اس پر قرار تھا کہ خدا‌کے کارخ‪XX‬انے میں کس‪XX‬ی ک‪XX‬و َد ْخ‪ X‬ل نہیں ہ‪XX‬وا۔ اے‬
‫‪X‬ام ک‪XX‬ار‬
‫دم َوص‪XX‬ل ہے‪ ،‬اس‪XX‬ے غ‪XX‬نیمت ج‪XX‬ان۔ آغ‪XX‬از عش‪XX‬ق میں‌انج‪ِ X‬‬ ‫ن‪XX‬ادان! ج‪XX‬و ِ‬
‫سوچنا سراسر خالف ہے۔ اس میں شرع کی تکلیف معاف ہے۔ مؤلف‪:‬‬
‫ص‪X‬حبتیں آپَس‬ ‫غنیمت جان لے یہ ُ‬
‫کی ن‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اداں‬
‫گرگوں ح‪XX‬ال ہوجات‪XX‬ا ہے اک دم‬ ‫ِد ٗ‬
‫میں زم‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬انے کا‬

‫‪X‬اطر ف‪XX‬راغ پہنچے۔ دروازہ‪ X‬کھال‪ ،‬ان‪XX‬در ق‪XX‬دم رکھ‪XX‬ا۔ جہ‪XX‬اں‬


‫تادرب‪XX‬اغ باخ‪ِ X‬‬
‫ِ‬ ‫القصہ‬
‫فِضائے صحرا وہ تھی‪ ،‬وہاں کے باغ کا کیا کہنا!اگر ایک تختے کی ص‪XX‬فت‬
‫تحریر کروں‪ ،‬ہزار تختۂ کاغذ پ‪XX‬ر بہ َخ‪ X‬طِّ َریح‪XX‬اں اس گل‪XX‬زار کی تعری‪XX‬ف نہ‬
‫دم تسطیرقلم میں ب‪XX‬رگ نکل‪XX‬تے‪ ،‬لکھن‪XX‬ا ب‪XX‬ار ہوت‪XX‬ا ہے۔ ہ‪XX‬اتھ پ‪XX‬اؤں‬
‫لکھ سکوں۔‪ِ X‬‬
‫حاس‪X‬د شاخس‪X‬انے‬ ‫بالکل پھول‪XX‬تے ہیں‪ ،‬ص‪XX‬فحۂ قِرط‪XX‬اس پ‪X‬ر ُگ‪XX‬ل پھول‪X‬تے ہیں؛ ِ‬
‫صریر خامہ میں بلبل کے چہچہے پیدا ہ‪XX‬وتے ہیں‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫نکالتا ہے‪ ،‬خار ہوتا ہے۔‬
‫ط‪X‬ائر مض‪X‬موں‬‫ِ‬ ‫س‪X‬طر پیچ‪X‬اں میں‬ ‫ِ‬ ‫باغب‪X‬ان ک‪X‬و ح‪X‬الت ح‪X‬ال کی ہ‪X‬وتی ہے اور‬
‫پھنس‪XXX‬تے ہیں‪ ،‬بِ َعینِہ کیفیت ص‪XXX‬یّاد کے ج‪XXX‬ال کی ہ‪XXX‬وتی ہے۔ بہت آراس‪XXX‬تہ و‬
‫پَیراستہ۔ عرض مربّع میں۔ چ‪XX‬اروں کون‪XX‬وں پ‪XX‬ر چ‪XX‬ار بنگلے‪ ،‬گ‪XX‬رد س‪XX‬بزۂ ن‪XX‬و‬
‫‪X‬ر دی‪XX‬وار خن‪XX‬دق پ‪XX‬ر کیلے؛ اکیلے‬ ‫خاستہ۔ دروازہ عالی شان‪ ،‬نفیس مکان‪ ،‬زی‪ِ X‬‬
‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
‫ِ‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪86‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ٹری‪XX‬اں قَری‪XX‬نے کی۔‬ ‫نہیں‪ ،‬قط‪XX‬ار در قط‪XX‬ار۔ تختہ بن‪XX‬دی کی بہ‪XX‬ار۔ َر ِوش کی پَ ِ‬
‫منہدی کی ٹ‪XX‬ٹیوں میں رنگت می‪XX‬نے کی۔ ُگ‪XX‬ل منہ‪XX‬دی س‪XX‬رخ‪ ،‬زرد پ‪XX‬ر افش‪XX‬اں۔‬
‫ت ح‪XX‬ق نمای‪XX‬اں۔ ن‪XX‬رگس دی‪XX‬دۂ منتظ‪XX‬ر کی ش‪XX‬کل‬ ‫عبّاسی کے پھولوں س‪XX‬ے ق‪XX‬در ِ‬
‫آنکھیں دکھاتی تھی۔ ُگ ِل َشبّو س‪XX‬ے بھی‪XX‬نی بھی‪XX‬نی ب‪XX‬و ب‪XX‬اس آتی تھی۔ می‪XX‬وہ دار‬
‫درخت یک لخت ُج‪XX‬دا۔‪ X‬ب‪XX‬ار کے ب‪XX‬ار س‪XX‬ے ٹہنی‪XX‬اں جھکیں‪ ،‬درخت سرکش‪XX‬یدہ۔‪X‬‬
‫پھل لطیف و خوش گوار۔ پھول نازک و قَط‪XX‬ع دار۔ َر ِوش‪XX‬یں بِلّ‪XX‬ور کی۔ نہ‪XX‬ریں‬
‫موس‪X‬م کی‬ ‫َ‬ ‫نور کی۔ حوض و نہر میں فوارے جاری۔ چمنوں میں با ِد بہ‪XX‬اری۔‬
‫تاک میں‪ ،‬تاک کا مستوں کی روش جھومنا۔ ُغنچۂ سربستہ کا منہ ت‪XX‬اک ت‪XX‬اک‬
‫دل آبلہ دار ک‪XX‬ا پت‪XX‬ا۔ َزربَفت کی‬ ‫کے‪ ،‬نسیم کا چومنا۔ انگور کے خوشوں میں ِ‬
‫تھیلیاں چڑھیں‪ ،‬نگہبانی کو گوشوں میں باغبانِیاں اَل َمست کھڑیں۔‬
‫ت ُگ‪XX‬ل‬ ‫ہر تختہ ہرا بھرا۔ َر ِوش کے برابر چینی کی ناندوں میں درخ ِ‬
‫دار ُمعنبر و ُمعطّر۔ بیال‪ ،‬چنبیلی‪ ،‬موتیا‪ ،‬م‪XX‬وگرا‪َ ،‬م‪َ X‬دن ب‪XX‬ان؛ ج‪XX‬وہی‪ ،‬کیتکی‪،‬‬
‫خ‪XX‬وف‬
‫ِ‬ ‫کیوڑا‪ ،‬نسرین و نَستَ َرن کی نِرالی آن بان۔ ایک سمت تختوں میں اللہ‬
‫ب‬ ‫خزاں سے با ِد ِل داغ دار؛ گرد اُس کے نافرمان کی بہار۔ َس ‪X‬رو‪ ،‬شمش‪XX‬اد ل ِ‬
‫‪X‬ل‬ ‫ہر جو؛ف‪XX‬اختہ اور قُم‪XX‬ری کی اُس پ‪XX‬ر ک‪XX‬و ک‪XX‬و‪ ،‬ح‪XX‬ق ِس‪X‬رّہ۔ ش‪ِ X‬‬
‫‪X‬اخ گ‪XX‬ل پ‪X‬ر بلب‪ِ X‬‬
‫کبک َدری‪ ،‬کہیں تَ‪َ XX‬در و‬ ‫ِ‬ ‫شوریدہ کا شور۔ چمن میں رقصاں مور۔ کہیں خندۂ‬
‫سر جلوہ گری۔ نہروں میں قاز بلند آواز‪ ،‬تیز پرواز۔ کس‪XX‬ی ج‪XX‬ا بَ‪XX‬ط اپ‪XX‬نے‬ ‫بر ِ‬
‫ولولے‪ X‬میں خود َغلَط۔ ایک طرف قَرقَرے۔ دو رویہ درخت گ‪XX‬ل و ب‪XX‬ار س‪XX‬ے‬
‫‪X‬ل ِع‪ X‬ذاروں کی کیفیت نظ‪XX‬ر آتی۔ ناش‪XX‬پاتی اور بِہی‬ ‫نخ ُگ‪ِ X‬‬
‫بھرے۔ س‪XX‬یب س‪XX‬ے َز ِ‬
‫ب‬‫ت باغباں سے بَری۔ ہ‪XX‬ر ش‪XX‬اخ ہ‪XX‬ری۔ ُس‪X‬نب ُِل ُمسلس‪XX‬ل میں پیچ و ت‪XX‬ا ِ‬ ‫ب دس ِ‬‫آسی ِ‬
‫لف َمہ َوشاں کا ڈھنگ۔ سو َسن کی اُداہٹ ِمسی لَب خوب روی‪XX‬وں ک‪XX‬ا ج‪XX‬وبن‬ ‫ُز ِ‬
‫ت پروردگ‪XX‬ار عی‪XX‬اں۔ ص‪XX‬د ب‪XX‬رگ میں ہ‪XX‬زار جل‪XX‬وے‬ ‫دکھاتی۔ داؤدی میں ص‪XX‬نع ِ‬
‫نہاں۔ آم کے درخت‪XX‬وں میں کیری‪XX‬اں زم‪XX‬رد نگ‪XX‬ار۔ مولس‪XX‬ری کے درخت س‪XX‬ایہ‬
‫‪X‬رد اُن کے م‪XX‬ددگار۔‬ ‫سرگرم کار۔ خواجہ سرا اَم‪َ X‬‬
‫ِ‬ ‫دار۔ باغبانیاں خوب صورت‬
‫حور و ِغلماں کا ع‪XX‬الَم۔ بیلچے‪ ،‬کھرپی‪XX‬اں ج‪XX‬واہر نگ‪XX‬ار‪ ،‬مرص‪XX‬ع ہ‪XX‬اتھوں میں‬

‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
‫ِ‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪87‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫باہم۔ درخت اور روشوں کو دیکھتی بھالتی‪ ،‬گل و بار چمن س‪XX‬ے چُن‪XX‬تی؛ گال‬
‫صحن چمن سے نکالتی پھرتی تھیں۔‬ ‫ِ‬ ‫برگ‪ ،‬سڑا بار‪ ،‬جھڑا پڑا خار‬
‫بیچ میں ب‪XX‬ارہ دری پُ‪XX‬ر ش‪XX‬وکت و ب ‪X‬ا ِ ِرفعت و ش‪XX‬ان‪ ،‬پرس‪XX‬تان ک‪XX‬ا س‪XX‬ا‬
‫اع نا ِدر دست کا بنایا۔ ُغالم گ‪XX‬ردش کے آگے‬ ‫صن ّ ِ‬
‫مکان۔ ہر کمرا سجا سجایا‪َ ،‬‬
‫چبوترا سنگِ مرمر کا۔ ح‪XX‬وض ُمص‪X‬فّ ٰی پ‪X‬انی س‪XX‬ے چھلکت‪XX‬ا۔ ف‪X‬رش ی‪X‬ک لخت‬
‫افشاں پتھر کا۔ شامیانہ تم‪XX‬امی ک‪XX‬ا تن‪XX‬ا۔ س‪XX‬فید ب‪XX‬ادلے‪ X‬کی جھ‪XX‬الر‪ ،‬کالبت‪XX‬ون کی‬
‫ب‬‫ڈوریاں‪ ،‬سراسر ُم َغرّق بن‪X‬ا۔ چودھ‪X‬ویں رات‪ ،‬اب‪X‬ر کھال‪ ،‬آس‪X‬مان ص‪X‬اف‪ ،‬ش‪ِ X‬‬
‫ماہ؛ سامان اِس کا تکلف ک‪XX‬ا‪ ،‬برس‪XX‬ات کی چان‪XX‬دنی‪ ،‬س‪XX‬بحان ہللا! ف‪XX‬واروں کے‬
‫خزانے میں بادال َکٹا پڑا‪ ،‬ہزارے کا فوارہ چڑھا۔ پانی کے س‪XX‬اتھ ب‪XX‬ادلے کی‬
‫‪X‬ر آس‪XX‬ماں بنای‪XX‬ا‬
‫چمک‪ ،‬ہوا میں پھولوں کی مہک۔ ف‪XX‬وارے نے زمین ک‪XX‬و ہمس‪ِ X‬‬
‫تھا؛ ستاروں کے بدلے‪ ،‬بادلے‪ X‬کے تاروں کو بِچھایا تھا۔ بڑی چم‪XX‬ک دم‪XX‬ک‬
‫سے ملکہ کے مکان پر چاندنی دیکھنے کا س‪XX‬امان تھ‪XX‬ا۔ ش‪XX‬ہ زادے کے آنے‬
‫جان عالم کو لے جا‪ ،‬شامیانے کے تلے مس‪XX‬ن ِد‬ ‫کا کسے ُگمان تھا۔ غرض کہ ِ‬
‫ب ارغوانی و زعف‪XX‬رانی کی ُگالبی‪XX‬اں کش‪XX‬تیوں میں‬ ‫جواہر نگار پر بٹھایا۔ شرا ِ‬
‫ب‪XX‬ط مے رش‪XX‬ک و‬ ‫لے ک‪XX‬ر‪ ،‬وہ وہ َز ِن پ‪XX‬ری پیک‪XX‬ر زیب ِد ِہ انجمن ہ‪XX‬وئی کہ ِ‬
‫بحر ندامت میں غوطہ زن ہوئی۔ ایک طرف جام و َس‪X‬بو‪ ،‬ای‪XX‬ک‬ ‫َخجالت سے ِ‬
‫سرایان خوب رو و خوش ُگلو۔ سفید سفید صوفیانی پوشاک‪ ،‬س‪XX‬ر‬ ‫ِ‬ ‫سمت نغمہ‬
‫سے پاؤں تک الماس کا زی‪XX‬ور‪ ،‬دو رویہ ص‪XX‬ف بان‪XX‬دھ ک‪XX‬ر کھ‪XX‬ڑی ہ‪XX‬وئیں۔ اِن‬
‫کے بیٹھتے ہی گانا ناچ شروع ہوا۔ سارنگی کے سُر کی زوں ٹوں کی ص‪XX‬دا‬
‫چرخ پر زہ‪XX‬رہ کے گ‪XX‬وش َزد ہ‪XX‬وتی تھی۔ طبلے کی تھ‪XX‬اپ‪ ،‬ب‪XX‬ائیں کی ُگم‪XX‬گ‬
‫فتگان خاک کا ص‪XX‬بر و ق‪XX‬رار کھ‪XX‬وتی تھی۔ ہ‪XX‬ر ت‪XX‬ان اُپَج ت‪XX‬ان س‪XX‬ین پ‪XX‬ر طعن‬‫ِ‬ ‫ُخ‬
‫کرتی۔ باربَد اور نِکیسا کے ہوش پَرّاں تھے۔ چھجّو خاں ک‪XX‬و غش تھ‪XX‬ا‪ ،‬غالم‬
‫تحریر ِگٹ ِکری پر ش‪X‬وری زور ش‪X‬ور س‪X‬ے‬ ‫ِ‬ ‫مزمے اور‬ ‫رسول حیراں تھے۔ َز َ‬
‫ہاتھ ملتا تھا۔ ہر پسے فقرے اور سُرکے پل‪X‬ٹے پ‪X‬ر ٰالہی بخش پ‪X‬وربی ک‪X‬ا جی‬
‫نکلتا تھا۔‬

‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
‫ِ‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪88‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ناچنے کو ایسے ایسے برق َوش آئے اور اِس تال و َسم سے گھنگ‪XX‬رو‬
‫بجائے کہ للّوجی ش‪XX‬رمائے۔ َکتھک ج‪XX‬و ب‪XX‬ڑے اس‪XX‬تاد اَتَھک تھے‪ ،‬انھ‪XX‬وں نے‬
‫َسم کھائے۔ ٹھوکر‪ ،‬مردہ دلوں‪ X‬کی مسیحائی ک‪X‬رتی تھی۔ َگت کے ہ‪XX‬اتھ پ‪X‬ر یہ‬
‫دم َسرد بھرتی تھی۔‬ ‫کف افسوس ملتی تھی اور ِ‬ ‫َگت تھی کہ مجلس ِ‬
‫جب ہنگامۂ صحبت بہ ٖایں نوبت پہنچا کہ راجا اِن َدر کی محفل کا جلسہ‬
‫نظر سے گر گیا‪ ،‬بہشت کا سامان پیش چش‪XX‬م پھ‪XX‬ر گی‪XX‬ا ؛ اُس وقت ملکہ مہ‪XX‬ر‬
‫نگار نے گالس شراب سے بھر ک‪XX‬ر ش‪XX‬ہزادے ک‪XX‬و دی‪XX‬ا‪ ،‬کہ‪XX‬ا‪ :‬اِس‪XX‬ے اُلُش ک‪XX‬ر‬
‫استفسار ح‪XX‬ال ض‪XX‬رور‬
‫ِ‬ ‫خاطر انور سے دور ہو‪ ،‬مجھے‬ ‫ِ‬ ‫رنج سفر‬
‫ِ‬ ‫دیجیے‪ ،‬تا‬
‫ب ظاہر انکار کیا۔ مہرنگار نے کہا‪ :‬آپ دل ِشکنی‬ ‫ہے۔ جان عالم نے بہ اسبا ِ‬
‫مالل خاطر کے سوا کی‪XX‬ا ُمتَص‪ّ X‬ور‬ ‫ِ‬ ‫بُری جانتے ہیں‪ ،‬اِس پہلو تہی کرنے میں‬
‫ہے؟ شہ زادے‪ X‬نے مسکرا کر سا َغر ہ‪XX‬اتھ میں لی‪XX‬ا‪ ،‬یہ ش‪X‬عر پ‪X‬ڑھ ک‪X‬ر ب‪XX‬اطبع‬
‫ِش ُگفتہ پِیا‪ ،‬انش ؔا‪:‬‬
‫گر یار مے پالئے ت‪XX‬و پھ‪XX‬ر کی‪XX‬وں‬
‫نہ پیج‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یے‬
‫زاہ‪XXXX‬د نہیں میں ش‪XXXX‬یخ نہیں‪ ،‬کچھ‬
‫ولی نہیں‬

‫جان عالم نے جام لَبالَب اپنے ہاتھ سے بھر ک‪XX‬ر ملکہ ک‪XX‬و دی‪XX‬ا۔ َد ِ‬
‫ور ج‪XX‬ام‬ ‫پھر ِ‬
‫ب آتَش رن‪XX‬گ ج‪XX‬وانی کی‬ ‫نیرنگی اَیام چل نکال۔ دو چ‪XX‬ار س‪XX‬ا َغر آ ِ‬
‫ٔ‬ ‫بے َدغ َد َغٔہ‬
‫ترنگ میں پیہم و متواتر جو پ‪XX‬یے‪ ،‬دون‪XX‬وں ک‪XX‬و گ‪XX‬ونہ س‪XX‬رور ہ‪XX‬وا۔ رنج س‪XX‬فر‬
‫‪X‬ال خ‪XX‬یر و ش‪XX‬ر اُدھ‪XX‬ر س‪XX‬ے دور ہ‪XX‬وا۔ اُس وقت ج‪ِ X‬‬
‫‪X‬ان‬ ‫اِدھ‪XX‬ر س‪XX‬ے‪ ،‬تم‪XX‬یز و خی‪ِ X‬‬
‫عالم‌نے کہا‪ ،‬میردردؔ ‪:‬‬
‫ساقیا! یہاں لگ رہا ہے َچ‪ X‬ل َچالؤ‬
‫جب تل‪XX‬ک بس چل س‪XX‬کے‪ ،‬س‪XX‬ا َغر‬
‫چلے‬

‫واص گرما گرم‪ ،‬جس نے شہ زادے سے پہلے گفتگو کی‬ ‫ِ‬ ‫یہ سن کر‪ ،‬وہی َخ‬
‫تھی‪ ،‬ملکہ کی بہت ُمنہ لگی تھی‪ ،‬آنکھ مال کر بولی‪ ،‬بق ؔا‪:‬‬
‫ب مہ اے‌دل! اُس دم‬ ‫لط‪XXXX‬ف ش‪ِ XXXX‬‬
‫ِ‬
‫تجھے حاص‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ل ہو‬

‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
‫ِ‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪89‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ایک چاند‌ بغل میں ہو‪ ،‬ایک چاند‬
‫ُمقاب‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ل ہو‬

‫ملکہ نے بہ حسرت فرمایا کہ ُمردار! ہم تیری چھ‪XX‬یڑ چھ‪XX‬اڑ س‪XX‬ب س‪XX‬مجھتے‬


‫ؔ‬
‫سودا ‪:‬‬ ‫ؔ‬
‫سودا ہے‪ ،‬رفیع‬ ‫قول‬
‫فق ِ‬ ‫ہیں‪،‬کیا کریں افسوس کی جا ہے!حال اپنا ُموا ِ‬
‫جو طبیب اپنا تھا‪ ،‬دل اُس کا‌کس‪XX‬ی‬
‫پ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ر زار ہے‬
‫ُمژدہ باد اے مرگ! عیسی آپ ہی‬
‫بیم‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ار ہے‬

‫جان عالم نے یہ سُن کر‪ ،‬اسی َخواص کو سُنا کے ُمتنَبِّہ کیا‪ ،‬استاد‪:‬‬
‫ِ‬
‫میں مس‪XXXXXX‬افر ہ‪XXXXXX‬وں‪،‬‬
‫مجھ‌س‪XXXXXXXX‬ے دل نہ لگا‬
‫کیا بھروسا مرا‪ ،‬رہ‪XX‬ا‬
‫رہا‬ ‫نہ‬

‫‪X‬ار ع‪XX‬الم کی‪،‬‬ ‫ملکہ ٹال کر حال پوچھنے لگی‪ ،‬کہ‪XX‬ا‪ :‬تم ک‪XX‬و قس‪XX‬م ہے پروردگ‪ِ X‬‬
‫خ‪XXX‬ودرفتہ‪،‬‬
‫َ‬ ‫س‪XXX‬چ کہ‪XXX‬و‪ ،‬تم ک‪XXX‬ون ہو؟کہ‪XXX‬اں س‪XXX‬ے آئے ہو؟کس کی تالش میں‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم ک‪XX‬و ب ُج‪XX‬ز راس‪XX‬تی‪ ،‬مف‪XX‬ر نظ‪XX‬ر نہ آی‪XX‬ا‪ ،‬کہ‪XX‬ا‪:‬‬ ‫گھبرائے ہو؟ اس وقت ج‪ِ X‬‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم ن‪XX‬ام ہے۔ س‪XX‬رزمین ُختَن‬ ‫ملکہ! میں شاہ فیروز بخت ک‪XX‬ا بیٹ‪XX‬ا ہ‪XX‬وں‪ ،‬ج‪ِ X‬‬
‫ْحت آباد بیت السلطنت کا‌ مقام ہے۔ میں نے ایک توت‪XX‬ا ُم‪XX‬ول لی‪XX‬ا‬ ‫وطن ہے۔ فُس َ‬
‫‪X‬ن انجمن آرا س‪XX‬ن‬ ‫تھا‪ ،‬بہت طَرّار‪ ،‬سحر ُگفتار۔ اس کی زبان س‪XX‬ے ش‪XX‬ہرۂ حس‪ِ X‬‬
‫کے ؛ نادیدہ دی‪XX‬وانہ وار بے ق‪XX‬رار‪ ،‬بیاب‪XX‬اں م‪XX‬رگ‪ ،‬آوارہ وطن‪ ،‬م‪XX‬ور ِد رنج و‬
‫ِم َحن ہوا ہوں۔ پھر توتے کا راہ میں اڑ جانا‪ ،‬وزیر زادے کا پتا نہ پانا‪ِ ،‬ش ‪ّ X‬مہ‬
‫نقش س‪XX‬لیمانی دین‪XX‬ا اور‬ ‫ِ‬ ‫گرفتاری طلسم اور اپنی خواری‪ ،‬جادوگرنی ک‪XX‬ا‬ ‫ٔ‬ ‫بیان‬
‫ِ‬
‫لک زرنگار پہنچے نہ ج‪XX‬ان ک‪XX‬و چین ہے نہ‬ ‫اپنا رستہ لینا کہہ کر کہا‪ :‬بے ُم ِ‬
‫دل کو قرار ہے‪ ،‬زیست بےکار ہے۔ اور یہ غزل پڑھی‪ ،‬مؤلف‪:‬‬
‫‪X‬وز ش‪XX‬مع روی‪XX‬اں‪ ،‬اِس ط‪XX‬رح ک‪XX‬ا س‪XX‬ینہ‬ ‫بہ س‪ِ X‬‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وزاں ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں‬
‫سرو چراغاں ہ‪XX‬وں‬ ‫ِ‬ ‫کہ رفتہ رفتہ آخر جلوۂ‬

‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
‫ِ‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ 90 ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫مع‬XX‫ا ش‬XX‫ ی‬،‫ل‬XX‫وئے گ‬XX‫ا ب‬XX‫ ی‬،‫وں‬XX‫بح ہ‬XX‫یم ص‬X ِ X‫نس‬
‫وں‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫وزاں ہ‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫س‬
‫ غرض دم‬،‫میں ہوں جس رنگ میں پیارے‬
‫وں‬XXXXXXXXXX‫اں ہ‬XXXXXXXXXX‫ا مہم‬XXXXXXXXXX‫ر ک‬XXXXXXXXXX‫بھ‬
‫وس و‬XX‫ز افس‬XX‫ بج‬،‫ا‬XX‫انے ک‬XX‫ا لگ‬XX‫ل پای‬XX‫نہ پھ‬
‫رت کے‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫حس‬
‫اں‬XX‫ردو ِد دہق‬XX‫نخل بے ثمر کس مرتبہ م‬ ِ ‫میں‬
‫وں‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ہ‬
‫ور و کفن کی اس کے‬XXX‫دبیر ہے گ‬XXX‫عبث ت‬
‫وچے میں‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ک‬
‫نے‬XX‫ ننگے ہی رکھ دی‬،‫اں‬XX‫گِ دو جہ‬X ‫میں نن‬
‫وں‬XXXXXXXXXXXXXXXX‫ایاں ہ‬XXXXXXXXXXXXXXXX‫ا ش‬XXXXXXXXXXXXXXXX‫ک‬
‫ے‬XX‫یرا محبت س‬XX‫رتے منہ پھ‬XX‫رتے م‬XX‫نہ م‬
‫کبھی میں نے‬
‫ وفا پر اپنی نازاں‬،‫جفائیں جس قدر جھیلیں‬
‫وں‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ہ‬
‫ربت پر‬XX‫در مہتاب ت‬ ِ ‫ثر چا‬XX‫تی ہے اک‬XX‫تنی رہ‬
‫اں‬XX‫ قتیل مہ جبین‬،‫و‬XX‫ب ک‬XX‫و س‬XX‫وم ہ‬XX‫ا معل‬XX‫کہ ت‬
‫وں‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ہ‬
‫ان‬XXX‫ مجھے طوف‬،‫وں‬XXX‫یدہ ہ‬XXX‫رور غم رس‬XXX‫س‬ ِؔ
‫ر میں‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫محش‬
‫یاں‬XX‫ر عص‬XX‫ق بح‬X‫دا! غری‬X‫و ہی خاون‬XX‫ا ت‬XX‫تِران‬
‫وں‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ہ‬

،‫ال انجمن آرا ہے؛ آ ِہ دل دوز‬XX‫تمث‬


ِ ‫جمال پری‬ِ ‫ملکہ نے جب سنا کہ یہ فریفتٔہ‬
‫الم نے بے‬XX‫ان ع‬XX‫وئی۔ ج‬XX‫ع ہ‬XX‫د قط‬XX‫ امی‬،‫ر رونے لگی‬XX‫نعرۂ جاں سوز کھینچ ک‬
‫ابی‬XX‫ی بے ت‬XX‫د! ملکہ نے اس‬XX‫ خیر باش‬،‫قرار ہو کے کہا کہ اَیں ملکہ مہرنگار‬
:‫ استاد‬،‫میں جواب دیا‬
‫و‬XXX‫ا ج‬XXX‫ل اس فتنہ عالم پہ کی‬XXX‫مائ‬
‫و‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫مجھ ک‬

‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
ِ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪91‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫مرضی َدوراں‪X‬‬
‫ٔ‬ ‫سوئے بیداد مگر‬
‫آئی‬

‫چاک دل تک ت‪XX‬و کچھ اے دس‪XX‬ت‬


‫جن‪XXXXXXXXXXXXXX‬وں‪ ،‬پ‪XXXXXXXXXXXXXX‬ردہ تھا‬
‫یہ کھال اب ت‪XXXXXX‬و کہ ن‪XXXXXX‬وبت بہ‬
‫گریب‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں آئی‬
‫ِ‬

‫گ‪X‬ر کش‪XX‬ور دل‪ ،‬عاش‪XX‬ق زار! م‪X‬یرا ح‪XX‬ال س‪X‬ن‪،‬‬‫اے ش‪XX‬ہزادہ واال تَب‪XX‬ار‪ ،‬غ‪XX‬ارت ِ‬
‫مصر؏‪:‬‬
‫عجیب واقعہ و طُ‪XXXXXX‬رفہ‬
‫م‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬اجرایے ہست‬

‫باپ میرا بھی شہنشاہ تھا‪ ،‬بہت سے تاج دار باج گزار تھے‪ ،‬مگر ابتدا س‪XX‬ے‬
‫آخرکار‪ ،‬کارخانہ دنیائے دوں‬ ‫طبیعت ُمتَوجِّ ِہ فقر اور عبادت کی عادت تھی۔ ِ‬
‫ؔ‬
‫تھا‪،‬سوز‪:‬‬ ‫وارستگی ٹھان کے بَ َ‬
‫رزباں ہر آن‬ ‫عزم َ‬ ‫ہیچ و پُوچ جان کے‪ِ ،‬‬
‫جب ہیچ ہی ہم ب‪XXXXXX‬وجھ چکے‬
‫وض‪XXXXXXXX‬ع جہ‪XXXXXXXX‬اں ک‪XXXXXXXX‬و‬
‫ِ‬
‫غم ہیچ‪ ،‬الم ہیچ‪ ،‬ط‪XXXXX‬رب ہیچ‪،‬‬
‫عط‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا ہیچ‬

‫اور حکومت کا بکھیڑا چھوڑا۔ معاملہ س‪X‬لطنت بے ک‪X‬ار ج‪X‬ان اور بے ثَ ٔ‬


‫ب‪X‬اتی‬
‫جہان گ َذ راں مد نظر کر؛ دنیا سے ہاتھ اٹھایا‪ ،‬بادشاہت کو مٹایا‪ ،‬آب‪XX‬ادی س‪XX‬ے‬ ‫ِ‬
‫منہ موڑا‪ ،‬اس صحرائے پُرخار میں مکان بنا کے بیٹھ رہ‪XX‬ا۔ ہ‪XX‬ر چن‪XX‬د مجھے‬
‫ب مف‪XX‬ارقت‪ ،‬انک‪XX‬ار کی‪XX‬ا۔ اب دفعت‪X‬ا ً آف ِ‬
‫ت‬ ‫شادی ک‪XX‬و ارش‪XX‬اد کی‪XX‬ا؛ میں نے بہ س‪XX‬ب ِ‬
‫آسمانی‪ ،‬بالئے ناگہانی مجھ پر ٹوٹ پڑی کہ بہ یک نگاہ عاشق کیا‪ ،‬دی‪XX‬وانی‬
‫میر‪:‬‬
‫ہو گئی‪ ،‬ہوش و حواس سے بے گانی ہو گئی۔ ؔ‬
‫رس‪XXX‬وا ہ‪XXX‬وا‪ ،‬خ‪XXX‬راب ہ‪XXX‬وا‪،‬‬
‫مبتال ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وا‬
‫کی‪XXX‬ا ج‪XXX‬انیے کہ دیکھ‪XXX‬تے ہی‬

‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
‫ِ‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪92‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫مجھ ک‪XXXXXXXX‬و کی‪XXXXXXXX‬ا ہ‪XXXXXXXX‬وا‬

‫اور تو اس کا عاشق و طلب گار ہے جس کا نظ‪XX‬یر اِس زم‪XX‬انے میں ہ‪XX‬اتھ آن‪XX‬ا‬
‫میر‪:‬‬
‫بہت دشوار ہے۔ ؔ‬
‫خ‪XX‬دام‬
‫ِ‬ ‫مح ِمل نش‪XX‬یں ہیں کت‪XX‬نے‬
‫ی‪XXXXXXXXXXXXXX‬ار میں یہ‪XXXXXXXXXXXXXX‬اں‬
‫لیلی ک‪XXX‬ا ای‪XXX‬ک ن‪XXX‬اقہ‪ ،‬س‪XXX‬وکس‬ ‫ٰ‬
‫قط‪XXXXXXXXXXXXX‬ار میں یہ‪XXXXXXXXXXXXX‬اں‬

‫اب بَجُز َمرگ کیا چارہ! میں ننگ خانماں‪ ،‬خراب ُکنِن َدۂ خانداں ‪ ،‬فقط ذلت و‬
‫خواری ماں باپ کی اور گریہ و زاری اپنی چاہتی تھی۔ صبح تو کہاں‪ ،‬میں‬
‫شام ُغربت کا‬ ‫سحر مفارقت ِ‬‫ِ‬ ‫ت شب خواب ہو جائے گی۔ نَمو ِد‬ ‫کہاں! یہ صحب ِ‬
‫صبر چ‪XX‬اک ہ‪XX‬و گ‪XX‬ا‪ ،‬ہم‪XX‬ارے‬ ‫گریبان َ‬
‫ِ‬ ‫دامن سحر کی طرح‬
‫ِ‬ ‫رنگ دکھائے گی۔‬
‫سر پ‪XX‬ر آفت و خ‪XX‬رابی آئے گی۔ انص‪XX‬اف کیج‪XX‬یے‪ ،‬کس س‪XX‬ے کہ‪XX‬وں گی‪ :‬بے‬
‫جان عالم کی جدائی سے روح بدن سے جدا ہ‪XX‬وتی ہے‪،‬‬ ‫قراری ستاتی ہے ؛ ِ‬
‫جان جاتی ہے۔ ہم صحبتیں طعنے دیں گی۔ انیسیں چھیڑ چھیڑ ک‪XX‬ر ج‪XX‬ان لیں‬
‫گی۔ جب لونڈیوں‪ X‬پر خفا ہوں گی؛ بَڑبڑائیں گی‪ ،‬زبان پ‪XX‬ر یہ کلمہ الئیں گی‪:‬‬
‫ملکہ عاشقی کا رنج و مالل یوں درپردہ ٹالتی ہیں۔ شہ زادہ چال گیا‪ ،‬نہ رک‬
‫سکا‪ ،‬اُس سے ت‪X‬و بس نہ چال؛ ہم ج‪X‬و بے بس ہیں‪ ،‬بس غص‪X‬ے کی جھ‪X‬انجھ‬
‫ہم پر نکالتی ہیں۔ باپ پر حال کھال تو َخجالت ہو گی! ماں نے گ‪XX‬ر س‪XX‬نا‪ ،‬ت‪XX‬و‬
‫ندامت سے کیاحالت ہو گی! رس‪XX‬وائی کے َخ‪XX‬وف س‪XX‬ے دل کھ‪XX‬ول ک‪XX‬ر نہ رو‬
‫دل بے ت‪XX‬اب‬ ‫س‪XX‬کوں گی۔ ب‪XX‬دنامی کے ڈر س‪XX‬ے جی نہ کھ‪XX‬و س‪XX‬کوں گی۔ جب ِ‬
‫ہج‪XX‬ر س‪XX‬ے گھ‪XX‬برائے گ‪XX‬ا‪ ،‬فرم‪XX‬ایئے ک‪XX‬ون تس‪XX‬کین فرم‪XX‬ائے گا؟کی‪XX‬ا کہہ کے‬
‫غم فرقت سے گھٹ‬ ‫سمجھائے گا؟ آپ اُدھر تشریف لے جائیں گے‪ ،‬ہم اِدھر ِ‬
‫گھٹ کر م‪X‬ر ج‪XX‬ائیں گے۔ ہم‪X‬اری َسرنَ ِو ْش‪X‬ت پ‪X‬ر رون‪XX‬ا روا ہے۔ م‪X‬اجرا ہم‪X‬ارا‬
‫‪X‬احربے‬
‫‪X‬ل بے ب‪XX‬دل‪ ،‬س‪ِ X‬‬ ‫عبرت اور حیرت افزا ہے۔ ہر چند ِظ‪ X‬ل س‪XX‬بحانی عام‪ِ X‬‬
‫‪X‬بیں کی‬ ‫مثل ہیں؛ ُعلوی‪ِ ،‬سفلی سب کچھ پڑھالکھا؛ ہماری پیشانی اور ِ‬
‫لوح ج‪ٖ X‬‬
‫تحریر نہ دیکھی کہ کیا پیش آنی ہے! اور خط شکستہ سے ایس‪XX‬ے نس‪XX‬تعلیق‬
‫صد افسوس!مؤلف‪:‬‬ ‫نے کیا بُرا لکھا ہے! افسوس‪َ ،‬‬

‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
‫ِ‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪93‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫وہ بھی ہو گ‪XX‬ا ک‪XX‬وئی‪ ،‬امی‪XX‬د ب‪XX‬ر‬
‫آئی جس کی‬
‫رخ‬
‫اپ‪XX‬نے مطلب ت‪XX‬و نہ اس َچ‪ِ XX‬‬
‫کہن س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ے نکلے‬

‫یہ ب‪XX‬اتیں ک‪XX‬ر‪ ،‬دل پ‪XX‬ر ہ‪XX‬اتھ دھ‪XX‬ر رُونے لگی۔ دامن و گریب‪XX‬اں آنس‪XX‬وؤں س‪XX‬ے‬
‫بھگونے لگی۔ شہزادے کو ثابت کیا‪ ،‬یقین ہوا‪ :‬ملکہ بہ ِش‪ّ X‬دت ف‪ِ X‬‬
‫‪X‬ریفتہ و ش‪XX‬یدا‬
‫ہے‪ ،‬بات سے حزن و مالل پیدا ہے۔ دل ُدکھنے کے مزے س‪XX‬ے زب‪XX‬ان ل‪XX‬ذت‬
‫پاچکی تھی‪ ،‬جان ہج‪XX‬ر کے ص‪XX‬دمے اٹھ‪XX‬ا چکی تھی۔ بے چین ہ‪XX‬و ک‪XX‬ر ب‪XX‬وال‪،‬‬
‫زبان کو تسکین کی باتوں میں کھوال‪ ،‬کہا‪:‬آپ کا کدھر خیال ہے‪ ،‬بندہ فرماں‬
‫ب‪X‬ار اط‪XX‬اعت س‪XX‬ے س‪XX‬ر نہ‬ ‫بردار بہ‪XX‬ر ح‪XX‬ال ہے۔ ج‪XX‬و کہ‪XX‬و گی‪ ،‬بج‪XX‬ا الؤں گ‪XX‬ا۔ ِ‬
‫اٹھاؤں گا؛ مگر برائے چندے صبر‪ ،‬دل پ‪XX‬ر ج‪XX‬بر ض‪XX‬رور ہے۔ اگ‪XX‬ر اس کی‬
‫جستجو میں نہ جاؤں گا؛ تمھیں میری کیا امید ہو گی‪ ،‬ہم چشموں س‪XX‬ے آنکھ‬
‫کیوں کر مالؤں گا؟‬
‫سبحان ہللا! وہ وقت دیکھا چاہیے کہ معشوق‪ ،‬عاشق کی تسکین کرے۔‬
‫اپنی اط‪X‬اعت اس کے ذہن نش‪X‬ین ک‪X‬رے۔ خ‪X‬وش قس‪X‬متوں ک‪X‬و ایس‪X‬ے بھی م‪X‬ل‬
‫ج‪XXXX‬اتے ہیں کہ عاش‪XXXX‬ق کے رنج ک‪XXXX‬ا غم کھ‪XXXX‬اتے ہیں‪ ،‬دل داری ک‪XXXX‬ر کے‬
‫سمجھاتے ہیں۔ اس کا لوگ‪ X‬رش‪X‬ک ک‪X‬رتے ہیں‪ ،‬آتش حس‪X‬د س‪X‬ے ج‪X‬ل م‪X‬رتے‬
‫ہیں۔‬
‫‪X‬رغم س‪XX‬ے آزاد ہ‪XX‬وئی۔ یہ ب‪XX‬ات‬ ‫ملکہ یہ س‪XX‬ن ک‪XX‬ر دل میں ش‪XX‬اد‪ ،‬بن ‪ِ X‬د فک‪ِ X‬‬
‫امتحان کی ہے‪ :‬جیسے جی پیار کرتا ہے وہ اگر جھوٹ بھی ب‪XX‬ولے‪ ،‬عاش‪XX‬ق‬
‫کو سچ کیا‪ ،‬بہ منزلہ حدیث و آیت ہو جاتا ہے؛ مگر یہ کہا‪ ،‬مصحفی ‪:‬‬
‫عاشق سے بھی ہوتا ہے کہیں‬
‫ص‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬بر و تحمل‬
‫وہ کام تو کہتا ہے جو آت‪XX‬ا نہیں‬
‫کو‬ ‫مجھ‬

‫لیکن خیر‪ ،‬ہم تو اسے بھی جھیل لیں‪ ،‬یہ کھیل بھی کھیل لیں؛ اگر ہماری یاد‬
‫تمھیں فراموش نہ ہو‪ ،‬وحشت ک‪XX‬ا ج‪XX‬وش نہ ہ‪XX‬و۔ ج‪XX‬ان ع‪XX‬الم نے قس‪XX‬میں ش‪XX‬دید‬
‫کھائیں‪ ،‬اختالط کی باتیں درمیان میں آئیں کہ اس میں سر مو فرق نہ ہ‪XX‬و گ‪XX‬ا‬

‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
‫ِ‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪94‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫خیال مفارقت ملکہ کے دل سے دور کی‪XX‬ا‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫اور مژدۂ وصل سے مسرور کیا‪،‬‬
‫کہا‪ :‬اب ہنسی خوشی کی باتیں کرو‪ ،‬یہ بکھیڑاج‪X‬انے دو‪ ،‬ج‪X‬دائی کی گھ‪X‬ڑی‬
‫فلک ِسفلَہ پ‪XX‬رور جف‪XX‬ا کیش‬
‫ِ‬ ‫سر پر کھڑی ہے‪ ،‬رات تھوڑی‪ ،‬کہانی بڑی ہے۔‬
‫ہے‪ ،‬عاشق و معشوق کا بد ان ِدیش ہے۔ استاد‪:‬‬
‫ب وصل ش‪XX‬کوہ ہ‪XX‬ا‬ ‫بہ ش ِ‬
‫َمکنید‬
‫ش‪XXXX‬ب کوت‪XXXX‬اہ و قص‪XXXX‬ہ‬
‫بس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یار است‬

‫وص‪X‬ل ازل س‪XX‬ے کوت‪XX‬اہ ہے‪ ،‬خ‪XX‬دا گ‪XX‬واہ ہے۔ دو کلمے ہنس‪XX‬ی کے‬ ‫ب ْ‬
‫مگ‪X‬ر ش‪ِ X‬‬
‫خوشی سے نہ ہونے پ‪XX‬ائے‪ ،‬فل‪XX‬ک نے رونے کے س‪XX‬امان دکھ‪XX‬ائے۔ یکای‪XX‬ک‬
‫مرغ سحر “بیدار باش” پکارا‪ ،‬زاہد ندائے “ہللا اکبر” سنا کے للکارا۔ َگ َج‪ XX‬ر‬
‫سلطان خ‪XX‬اور نے ص‪XX‬بح کی‬ ‫ِ‬ ‫الن‬
‫کی آواز بھی دونوں کے کان میں آئی۔ یَسا ُو ِ‬
‫دھوم مچائی۔ ملکہ پریشان ہو کر بولی‪ ،‬مؤلف‪:‬‬
‫وصل کی شب چونک اٹھے ہم‪ ،‬سن‬
‫کے زاہ‪XXXXXXXXXXXXXX‬د کی ص‪XXXXXXXXXXXXXX‬دا‬
‫دم تکب‪XX‬یر ہی‪ ،‬ہللا اک‪XX‬بر ہ‪XX‬و گیا‬ ‫یاں ِ‬

‫َولَہ ‪:‬‬
‫زاہد بھی تیسرا ہے شب وصل‬
‫حریف‬ ‫میں‬
‫مشہور گو جہ‪XX‬ان میں ص‪XX‬بح و‬
‫خ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬روس ہے‬

‫‪X‬زم س‪XX‬فر چس‪XX‬ت کی۔ ملکہ س‪XX‬ہم‬


‫جان عالم نے نماز صبح پڑھ ک‪XX‬ر‪ ،‬کم‪XX‬ر بہ ع‪ِ X‬‬
‫ؔ‬
‫جرأت‪:‬‬ ‫کر‪ ،‬آبدیدہ ہو ‪ ،‬یہ شعر پڑھنے لگی‪،‬‬
‫نہ آیا اور کچھ اس چ‪XX‬رخ ک‪XX‬و‪،‬‬
‫آی‪XXXXXXXXXXXXXXX‬ا ت‪XXXXXXXXXXXXXXX‬و یہ آیا‬
‫گھٹان‪XXX‬ا وص‪XXX‬ل کی ش‪XXX‬ب ک‪XXX‬ا‪،‬‬

‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
‫ِ‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪95‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫روز ہج‪XXXXXXXX‬راں کا‬
‫ِ‬ ‫بڑھان‪XXXXXXXX‬ا‬

‫جب ش‪XX‬ہ زادے نے چل‪XX‬نے ک‪XX‬ا قَصد کی‪XX‬ا‪ ،‬ملکہ نے کہ‪XX‬ا‪ :‬اگ‪XX‬ر َح‪ XX‬رج‬
‫صور نہ ہو‪ ،‬میرے والد سے مالقات کر لو۔‪ X‬یہ اَمر فائ‪XX‬دے س‪XX‬ے خ‪XX‬الی‪ ،‬ال‬ ‫ُمتَ َ‬
‫جان ع‪XX‬الم نے کہ‪X‬ا‪ :‬بہ‪X‬تر ہے۔ پھ‪XX‬ر وہی َخ‪ X‬واص ہم‪X‬راہ ہ‪XX‬وئی۔‬ ‫اُبالی نہ ہو گا۔ ِ‬
‫جب قریب پہنچا‪ ،‬دیکھا‪ :‬مکان پاکیزہ‪ ،‬بُوریائے بے ِری‪XX‬ا بچھ‪XX‬ا ہے‪ُ ،‬مص‪XX‬لّے‬
‫رسم س‪XX‬الم‬‫دل ملول بیٹھا ہے۔ یہ ِ‬ ‫کر حق مشغول‪ ،‬با ِ‬ ‫پر ایک مرد مہذب‪ ،‬بہ ِذ ِ‬
‫بجا الیا۔ اُس نے دعائے خیر دے کر ہاتھ بڑھایا‪ ،‬چھ‪XX‬اتی س‪XX‬ے لگای‪XX‬ا۔ ق‪XX‬ریب‬
‫ب ٖتی‪ X‬رۂ ملکہ‪ ،‬فق‪XX‬یر پ‪XX‬ر روش‪XX‬ن ہے۔ ایس‪XX‬ی ب‪XX‬د‬ ‫بِٹھا کے فرمای‪XX‬ا‪ :‬م‪XX‬اجرائے ش‪ِ X‬‬
‫قسمت دوسری‪َ ،‬خلق میں َخل‪XX‬ق نہیں ہ‪XX‬وئی۔ ہم‪XX‬ارے کہ‪XX‬نے س‪XX‬ے انک‪XX‬ار کی‪XX‬ا؛‬
‫بڑے بول کا سر نیچا ہوا‪ ،‬ت‪XX‬و تم س‪XX‬ے کی‪XX‬ا کی‪XX‬ا دار و َم‪XX‬دار کی‪XX‬ا۔ ج‪XX‬و تم اِت‪XX‬نی‬
‫تسکین نہ کرتے‪ ،‬اُس کا زندہ رہنا ُمحال تھ‪XX‬ا‪ ،‬اِس‪XX‬ی ط‪XX‬رح ک‪XX‬ا دل پ‪XX‬ر ص‪XX‬دمہ‬
‫اور مالل تھا۔ اگر ٖایفائے وعدہ‪ X‬کرو گے‪ ،‬ہللا بھال ک‪XX‬رے گ‪XX‬ا؛ وگ‪XX‬رنہ یہ رنج‬
‫بُرا ہے‪ ،‬دیکھ‪XX‬یے اُس ک‪XX‬ا ح‪X‬ال کی‪XX‬ا ک‪XX‬رے گ‪XX‬ا۔ ِدل داری جگ‪XX‬ر فِگ‪XX‬اروں کی‪،‬‬
‫‪X‬رض َمحبّت کے بیم‪XX‬اروں کی ج‪XX‬واں م‪XX‬ردوں پ‪XX‬ر ف‪XX‬رض ہے۔ یہ‬ ‫ِ‬ ‫َعی‪XX‬ادت َم‪X‬‬
‫ت خ‪XX‬ار نن‪XX‬گ و‬ ‫سمجھنا‪ :‬ساحل را از َخس و خاشاک ُگذار و ُگل را از ص‪XX‬حب ِ‬
‫عار نمی باشد۔‬
‫شہ زادے نے سر جھکا عرض کی‪ :‬آپ کی‪XX‬وں محج‪XX‬وب فرم‪XX‬اتے ہیں‪،‬‬
‫مجبور ہوں۔ اِس عزم میں گھر چھوڑا۔ عزیزوں‪ ،‬یگانوں سے ترک کر شہر‬
‫سے ُمنہ موڑا۔ نہ جانے میں وہ جانیں گے‪ :‬سخت کم ہ ّمت و بے جُرأت تھا‪،‬‬
‫راہ میں آسائش ملی‪ ،‬بیٹھ رہا۔ خوف سے جا نہ سکا‪ ،‬جھوٹا تھا‪،‬ناحق عش‪XX‬ق‬
‫کا دم بھرا۔ پیر مرد نے فرمایا‪ :‬مرحبا! ج‪X‬زاک ہللا !یہی ش‪X‬رط ج‪X‬واں م‪X‬ردی‬
‫وثابِت قدمی کی ہے۔ ہمیں بھی تمھارے اس عزم سے ایفائے وعدہ کی امی‪XX‬د‬
‫ہوئی۔ پھر ایک لوح عنایت کی اور کہا‪ :‬جب کوئی ُم ِہم سخت رو بہ کار ہو؛‬
‫طرز فال‪ ،‬اُس حال میں اِسے دیکھن‪XX‬ا۔ ج‪XX‬و نکلے‪ ،‬اُس پ‪XX‬ر عم‪XX‬ل کرن‪XX‬ا۔ ہللا‬ ‫ِ‬ ‫بہ‬
‫‪X‬ظ حقیقی‬ ‫‪X‬ظ حافِ‪ِ X‬‬
‫تعالی وہ مشکل سخت ایک آن میں آسان کرے گا۔ ل‪XX‬و‪ ،‬بہ ِحف‪ِ X‬‬ ‫ٰ‬
‫ِسپُردم۔ فَرْ د‪:‬‬
‫بس‪XXX‬فر َرفتَنَت مب‪XXX‬ارک‬
‫ب‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اد‬
‫بس‪XXX‬المت روی و ب‪XXX‬از‬

‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
‫ِ‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪96‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫آئی‬

‫شہزادہ‪ X‬رخصت ہوا۔ لَوح لے کے ملکہ کے پاس آی‪XX‬ا‪ ،‬اُس روش‪XX‬ن ض‪XX‬میر ک‪XX‬ا‬
‫ارشاد سُنایا اور یہ زبان پر الیا‪ُ ،‬مَؤ لِّف‪:‬‬
‫ک‪XXXX‬وچ کی اپ‪XXXX‬نے اب‬
‫تی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اری ہے‬
‫ب ب‪XX‬اری‬
‫تیرا حافظ جنا ِ‬
‫ہے‬

‫ش اَیّام دیکھ اور یہ کلمہ جاں کاہ سن ک‪XX‬ر‪ ،‬کلیج‪XX‬ا تھ‪XX‬ام‪،‬‬ ‫ملکٔہ ناکام گر ِد ِ‬
‫سر ُشوریدہ کو ُدھن کر یہ شعر پڑھنے لگی‪ ،‬استاد‪:‬‬ ‫ِ‬
‫میں مر گئی‪ُ ،‬س ‪X‬ن اُس کے َس ‪X‬ر‬
‫انج‪XXXXXXXXXXXXXXX‬ام س‪XXXXXXXXXXXXXXX‬فر کا‬
‫آغ‪XX‬از ہی دیکھ‪XX‬ا نہ کچھ انج‪XX‬ام‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬فر کا‬
‫کہ‪XXXXX‬تے ہیں وہ اب جات‪XXXXX‬ا ہے‪،‬‬
‫ایس‪XXXXXXXXXXXX‬ی ہی ُدع‪XXXXXXXXXXXX‬ا کر‬
‫مسدود‪ X‬ہو رستہ دل ناک‪XX‬ام‪ ،‬س‪XX‬فر‬
‫کا‬

‫مت جان نک ّما مجھے اے جان‪،‬‬


‫ل‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یے چل‬
‫کرتی چلوں گی ساتھ ترے ک‪XX‬ام‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬فر کا‬
‫کش‪XX‬ور ہس‪XX‬تی ہی س‪XX‬ے اب‬ ‫ِ‬ ‫میں‬
‫ک‪XXXXXXXXXXXXX‬وچ ک‪XXXXXXXXXXXXX‬روں گی‬
‫آگے نہ مرے لیجیو تو نام س‪XX‬فر‬
‫کا‬
‫چل‪XXXXX‬نے کی ص‪XXXXX‬الح اس کے‬
‫ٹھہ‪XXXXXXXX‬رتی نہیں اب س‪XXXXXXXX‬اتھ‬

‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
‫ِ‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪97‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫موقوف ن‪XX‬وازش ؔ ہ‪XX‬وا آرام س‪XX‬فر‬
‫کا‬

‫ضامن ث‪XX‬امن کے حف‪XX‬ظ میں‬


‫ِ‬ ‫آخر جبراً قہراً رخصت کیا۔ کہا‪ :‬خدا حافظ‪ ،‬امام‬
‫سونپا۔ مصر؏‪:‬‬
‫موسی رضا ضامن‪ ،‬ترا ہللا‬‫ٰ‬ ‫ترا‬
‫والی ہے‬

‫غم دوری‬ ‫جس طرح پیٹھ دکھاتے ہو‪ ،‬اسی صورت ہللا تمھارا منہ دکھ‪XX‬ائے‪ِ ،‬‬
‫جان عالم یہ سن کر روانہ ہ‪XX‬وا۔ یہ‪XX‬اں تپش دل ک‪XX‬و بہ‪XX‬انہ‬
‫ہمارا دور ہو جائے۔ ِ‬
‫ہوا۔ دریائے َس ِرشک چشم خوں پاال سے موج زن ہ‪XX‬وا‪ ،‬غری‪XX‬ق لُجّۂ مف‪XX‬ارقت‬
‫جان و تن ہوا۔ جلیسیں بولیں‪ :‬ملکہ! کیوں جی کھوتی ہو! کس واسطے‪ X‬بلک‬
‫بلک کر روتی ہو! مس‪XX‬افر کے پیچھے رون‪XX‬ا زب‪XX‬وں از ح‪XX‬د ہے۔ بی بی خ‪XX‬یر‬
‫شگون ب‪XX‬د ہے۔ وہ دن بھی ہللا دکھ‪XX‬ائے گ‪XX‬ا‪ ،‬ج‪XX‬و وہ پردیس‪XX‬ی ص‪XX‬حیح‬
‫ِ‬ ‫ہے! یہ‬
‫سالمت خیر س‪XX‬ے پھ‪XX‬ر آئے گ‪XX‬ا ؛ ت‪XX‬و ان ک‪XX‬و وہ غم کی م‪XX‬اری یہ س‪XX‬مجھاتی‪،‬‬
‫ؔ‬
‫سوز‪:‬‬
‫چش‪XXX‬مۂ فیض ہے کہ ج‪XXX‬اری‬ ‫چشم کا ک‪XX‬ام‪ ،‬اش‪XX‬ک ب‪XX‬اری ہے‬
‫ہے‬

‫ُمولِف‪:‬‬
‫دل دکھے تو کس ط‪XX‬رح س‪XX‬ے‬ ‫بے درد کوئی اتنا سمجھتا نہیں‬
‫فری‪XXXXXXXXXXXX‬اد نہ ہ‪XXXXXXXXXXXX‬ووے‬ ‫ہے ہے!‬

‫ولہ‪:‬‬
‫ٗ‬
‫غم دل کرتی ہوں میں دیدٔہ تر‬ ‫مجھ ک‪XX‬و رونے ک‪XX‬و نہ تم من‪XX‬ع‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬ے خ‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬الی‬ ‫ک‪XXXXXXXXXXXXXX‬رو ہم نفس‪XXXXXXXXXXXXXX‬و!‬

‫اور جب آنسو کمی کرتے تو دل اور جگر س‪XX‬ینے میں ب‪XX‬رہمی ک‪XX‬رتے ؛ اُس‬
‫وقت گھبرا کے یہ کہتی ‪ ،‬مولف‪:‬‬
‫نوک مژگ‪XX‬اں ہ‪XX‬وئی پھ‪XX‬ر لخت‬ ‫م‪XX‬دد اے س‪XX‬وز جگ‪XX‬ر! ت‪XX‬اکہ نہ‬
‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
‫ِ‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪98‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫جگ‪XXXXXXXX‬ر س‪XXXXXXXX‬ے خ‪XXXXXXXX‬الی‬ ‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ووے خفت‬
‫سخت تم بھی مرے ن‪XX‬الو ‪ ،‬ہ‪XX‬و‬ ‫پھ‪XX‬ر نہ منہ اس نے کی‪XX‬ا م‪XX‬یری‬
‫اث‪XXXXXXXXX‬ر س‪XXXXXXXXX‬ے خ‪XXXXXXXXX‬الی‬ ‫ط‪XXXXXXXXXXXX‬رف‪ ،‬ہے ظ‪XXXXXXXXXXXX‬الم!‬
‫دل ک‪XX‬ا لگن‪XX‬ا ‪ ،‬نہیں اے ی‪XX‬ار ‪،‬‬ ‫نہ لگا اس کو ‪ ،‬مری بات کو تو‬
‫ض‪XXXXXXX‬رر س‪XXXXXXX‬ے خ‪XXXXXXX‬الی‬ ‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬رور!‬
‫ؔ‬ ‫م‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬ان‬

‫غرض کہ جوں جوں شہ زادے کی مف‪XX‬ارقت بڑھ‪XX‬تی تھی ملکہ ص‪XX‬دمٔہ‬


‫پ‬
‫ہجر سے ووں ووں گھٹتی تھی ۔ ب‪XX‬در س‪XX‬ا چہ‪XX‬رہ کاہی‪XX‬دہ ہ‪XX‬و کے ہالل ہ‪XX‬وا۔ت ِ‬
‫جدائی سے عجب حال ہوا ۔کبھی کہتی تھی ‪ :‬وائے ناکامی ! اگر دل کا ح‪XX‬ال‬
‫کہوں ‪ ،‬شرم آتی ہے ؛ جو چپ رہوں جان جاتی ہے ۔یہ سب کہتے ہوں گے‬
‫‪ :‬ملکہ کو غیرت نہیں آتی ‪ ،‬راہ چلتوں سے بیٹھی ہوئی دل لگ‪XX‬اتی ہے ؛ آپ‬
‫روتی ہے ‪ ،‬ہمیں مفت رالتی ہے ۔ اس س‪XXX‬مجھانے والے ک‪XXX‬و کہ‪XXX‬اں س‪XXX‬ے‬
‫الؤں ‪ ،‬جسے دل کا ح‪XX‬ال س‪XX‬ناؤں ۔ زیس‪XX‬ت اس‪XX‬ی میں ہے ج‪XX‬و مرج‪XX‬اؤں ۔ اب‬
‫دم گ‪X‬رم پ‪X‬ر آ ِہ س‪X‬رد‬
‫کون آنسو پونچھ رونے کو منع کرے گ‪X‬ا ! ک‪X‬ون م‪X‬یرے ِ‬
‫بھرے گا ! پیار سے سر چھاتی پر دھرے گا !‬
‫حال بتر ‪ ،‬چپکے چپکے جی سے باتیں کرنا دیکھ ک‪XX‬ر‬ ‫جب ملکہ کا یہ ِ‬
‫ت شفقت سر وحش‪X‬ت انگ‪X‬یز پ‪X‬ر پھ‪X‬یرتے اور پوچھ‪X‬تے‬ ‫‪ ،‬لوگ گھیرتے ‪ ،‬دس ِ‬
‫کہ اے جی کی دشمن ! ہمیں تو بتا ‪ ،‬کہ دل کا ح‪XX‬ال کی‪XX‬ا ہے ؟ ت‪XX‬و وہ کہ‪XX‬تی‪:‬‬
‫اور تو کچھ جانتی نہیں‪ ،‬پر یہ نقش‪X‬ہ ہے‪ :‬ہ‪X‬اتھ پ‪X‬اؤں سنس‪X‬ناتے ہیں‪ ،‬خ‪X‬ود بہ‬
‫خود غش چلے آتے ہیں۔ دم س‪XX‬ینے میں بن‪XX‬د ہے‪ ،‬گھبرات‪XX‬ا ہے‪ ،‬مک‪XX‬ان ک‪XX‬اٹے‬
‫کھاتا ہے۔ باغ ویران‪ ،‬گل و بوٹا خار معلوم ہوتا ہے۔ گھر زن‪XX‬داں‪ ،‬ب‪XX‬ات کرن‪XX‬ا‬
‫بے کار معلوم ہوتا ہے۔ جان بےقرار ہے‪ ،‬بند بند ٹوٹتا ہے۔ دامن صبر دست‬
‫استقالل س‪X‬ے چھوٹت‪X‬ا ہے۔ جنگ‪X‬ل پس‪X‬ند ہے۔ وی‪X‬رانے ک‪X‬ا جی خواہش‪X‬مند ہے۔‬
‫دش‪XX‬ت ک‪XX‬ا س‪XX‬ناٹا بھات‪XX‬ا ہے‪ ،‬بلب‪XX‬ل ک‪XX‬ا ن‪XX‬الہ دل دکھات‪XX‬ا ہے۔ خ‪XX‬دا ج‪XX‬انے کس کی‬
‫جستجو ہے‪ ،‬دل ک‪XX‬و مرغ‪XX‬وب قم‪XX‬ری کی کوک‪XX‬و ہے۔ تنہ‪XX‬ائی خ‪XX‬وش آتی ہے‪،‬‬
‫آدمیوں کی صورت سے ط‪XX‬بیعت نف‪XX‬رت کھ‪XX‬اتی ہے۔ س‪XX‬ینہ جلت‪XX‬ا ہے‪ ،‬دل ک‪XX‬و‬
‫کوئی َمسوس ک‪XX‬ر َملت‪XX‬ا ہے۔ آنکھ ظ‪XX‬اہر میں بن‪XX‬د ہ‪XX‬وئی ج‪XX‬اتی ہے‪ ،‬مگ‪XX‬ر نین‪XX‬د‬
‫مطلق نہیں آتی ہے۔ ہاتھ چاہتے ہیں س‪XX‬ر دس‪XX‬ت چ‪XX‬اک گریب‪XX‬اں دیکھیں۔ پ‪XX‬اؤں‬
‫چل نکلے ہیں کہ بیاب‪XX‬اں دیکھیں۔ ن‪XX‬ل َد َمن کی مثن‪XX‬وی س‪XX‬ے رب‪XX‬ط ہے۔ لیلی و‬
‫مجنوں کا قصہ پڑھتی ہوں‪ ،‬یہ کیا خب‪XX‬ط ہے۔ دل کی تمن‪XX‬ا ہے کہ بےق‪XX‬راری‬

‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
‫ِ‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪99‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫کر۔ آنکھیں امڈی ہیں کہ اشک باری ک‪X‬ر۔ جہ‪X‬ان کی ب‪X‬ات س‪X‬ے ک‪X‬ان پریش‪X‬ان‬
‫ہوتے ہیں‪ ،‬مگر جان عالم کا ذکر دل لگا کر سنتی ہوں۔ ج‪XX‬و ک‪XX‬وئی س‪XX‬مجھاتا‬
‫ہے؛ رونا چال آتا ہے‪ ،‬سر دھنتی ہوں۔ ناکامی‪ ،‬مجھ خستہ و پریشاں ک‪XX‬ا ک‪XX‬ام‬
‫ہے۔ آہ‪ ،‬مجھ بےسروس‪XX‬اماں ک‪XX‬ا تکیہ کالم ہے۔ منہ کی رون‪XX‬ق ج‪XX‬اتی رہی‪،‬‬
‫زردی چھا گئی‪ ،‬بہار حسن پر خزاں آگئی۔ ہ‪XX‬ر دم لب پ‪XX‬ر آہ س‪XX‬رد ہے‪ ،‬ای‪XX‬ک‬
‫دل ہے اور ہزار طرح کا درد ہے۔ جان جانے کاوسواس‪ X‬نہیں‪ ،‬بزرگ‪XX‬وں ک‪XX‬ا‬
‫لحاظ و پ‪XX‬اس نہیں۔ زی‪XX‬ور ط‪XX‬وق و سالس‪XX‬ل ہے‪ ،‬زیب و زینت س‪XX‬ے ب‪XX‬دمزگی‬
‫حاصل ہے۔ دل وجگر میں گھاؤ ہے۔ بگاڑن‪XX‬ا‪ ،‬بن‪XX‬أو ہے۔ بس‪XX‬تر ن‪XX‬رم خارخ‪XX‬ار‬
‫ہے؛ ارے لوگو‪ ،‬یہ کیا آزار ہے! سب س‪XX‬ے آنکھ چ‪XX‬راتی ہ‪XX‬وں‪ ،‬ہم ص‪XX‬حبتوں‬
‫سے شرماتی ہوں۔ اب صدمے اٹھانے ک‪X‬ا ی‪X‬ارا نہیں۔ بےم‪X‬وت اس بکھ‪X‬یڑے‬
‫سے چھٹکارا نہیں۔ عجیب حال ہے‪ ،‬اکثر یہ خیال ہے‪ ،‬مولف‪:‬‬
‫ج‪XXX‬ان ع‪XXX‬الم‬
‫ِ‬ ‫ایس‪XXX‬ا نہ ہ‪XXX‬وا کہ‬ ‫افس‪XX‬وس! یہ ح‪XX‬ال ای‪XX‬ک ع‪XX‬الم‬
‫دیکھے‬ ‫دیکھے‬

‫اگر اسی کا عشق و عاشقی ن‪XX‬ام ہے ت‪XX‬و میں درگ‪XX‬زری‪ ،‬م‪XX‬یرا س‪XX‬الم ہے۔ ج‪XX‬و‬
‫لوگ عشق کرتے تھے‪ ،‬کیوں کر جیتے تھے؟ بتأو تو کیا کھاتے تھے‪ ،‬کی‪XX‬ا‬
‫پیتے تھے؟ دو دن س‪X‬ے کچھ نہیں کھای‪X‬ا‪ ،‬مگ‪X‬ر پیٹ بھ‪X‬را ہے۔ کھ‪X‬ڑی ہ‪X‬وں‪،‬‬
‫جی بیٹھ‪XX‬ا جات‪XX‬ا ہے۔ پہلے مجھے نہ من‪XX‬ع کی‪XX‬ا‪ ،‬ہے ہے! م‪XX‬یری ج‪XX‬ان کے‬
‫دشمنو‪ ،‬یہ کیا کیا! ہللا کی مرضی‪ ،‬جیسا کیا ویسا بھگتیں گے‪ ،‬کسی ک‪XX‬ا کی‪XX‬ا‬
‫بگڑا۔ میری قسمت کا لکھا‪ ،‬جو کیا‪ ،‬وہ اچھا کیا۔‬
‫یہ سن کے ایک کھیلی کھائی‪ ،‬عش‪XX‬ق کے نیرن‪XX‬گ دیکھی‪ ،‬وص‪XX‬ل کے‬
‫ہجر میں صدمے اٹھائی‪ ،‬قریب آئی‪ ،‬کہا‪ :‬قربان جاؤں‪ ،‬واری‪ ،‬ابھی س‪XX‬المتی‬
‫سے نوگرفتاری ہے جو اتنی آہ و زاری اور بےق‪XX‬راری ہے۔ س‪XX‬ہتے س‪XX‬ہتے‬
‫عادت ہو جائے گئی تو تسکین آئے گی۔ ان باتوں کے سننے سے چوٹ سی‬
‫لگی۔ ملکہ کا دل جو بھر آی‪XX‬ا‪ ،‬بےاختی‪XX‬ار خ‪XX‬و ن‪XX‬ابہ دل‪ ،‬لخت جگ‪XX‬ر چش‪XX‬م ت‪XX‬ر‬
‫سے متصل بہانے لگی۔ دیدٔہ دیدار طلب س‪XX‬ے س‪XX‬مندر کی لہ‪XX‬ر لہ‪XX‬رانے لگی۔‬
‫نظم میں دل کا حال سنانے لگی‪ ،‬مولف‪:‬‬
‫ح‪XXX‬الت ہے اس کی پ‪XXX‬ارے کی‪،‬‬
‫ب‪XXXXXXXXXXXXX‬رق و ش‪XXXXXXXXXXXXX‬رار کی‬
‫کیا کیا تڑپ سناؤں دل بے ق‪XX‬رار‬

‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
‫ِ‬ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ 100 ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫کی‬
‫ب‬XX‫پھوٹے تپش سے دل کی یہ س‬
‫یرے‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫آبلے م‬
‫وک‬XX‫ڑی ن‬XX‫رنی پ‬XX‫ی نہ ک‬XX‫منّت کش‬
‫ار کی‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫خ‬

‫ا‬XXX‫بر میں بھی جلے گ‬XXX‫ا ق‬XXX‫دل اپن‬


‫رح‬XXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ی ط‬XXXXXXXXXXXXXXXXXX‫اس‬
‫مع‬XX‫و نہ ش‬XX‫اجت رہے گی ہم ک‬XX‫ح‬
‫زار کی‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫م‬
‫تر‬XX‫دٔہ اخ‬XX‫ دی‬،‫و‬XX‫ب ک‬XX‫ کی ش‬X‫وعدے‬
‫ئے‬XXXXXXXXXXXXXXXX‫ک گ‬XXXXXXXXXXXXXXXX‫جھپ‬
‫دیتے مثل ہیں لوگ مرے انتظار‬
‫کی‬
‫را‬XX‫ازہ م‬XX‫ے جن‬XX‫لے جائیو ادھر س‬
‫رور‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫س‬
ؔ
‫رے‬XX‫حسرت بھری ہے دل میں م‬
‫ار کی‬XXXXXXXXXXXXXXX‫وئے ی‬XXXXXXXXXXXXXXX‫ک‬

‫ف‬ ‫ن‬
‫دام سحر کا‬
ِ ‫ار‬ ‫ت‬ ‫گر‬ ‫اس‬ ‫ا‬ ‫رہ ا ہ و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪101‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫رخصت ہونا جان عالم کا ملکہ نگار سے‬


‫ت دلدار کا۔ مالقات‬
‫اور پہنچنا ملک زرنگار‪ ،‬مملک ِ‬
‫خواجہ سرا کی‪ ،‬دریافت ہونا حال پرمالل جادوگر کا‪،‬‬
‫پھر اس کو قتل کر کے النا اس ماہ پیکر کا‬
‫بیت‪:‬‬
‫یہ‪XX‬اں ک‪XX‬ا ت‪XX‬و قص‪XX‬ہ یہ چھ‪XX‬وڑا‬
‫یہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں‬
‫سنو پھر اسی غم زدے کا بیاں‬

‫‪X‬ایان گنجینٔہ س‪XX‬خن‪ ،‬فخ‪XX‬ر س‪XX‬امری و رہ ن‪XX‬وردان‪ X‬اقلیم حک‪XX‬ایت‬


‫طلسم کش‪ِ X‬‬
‫امان جف‪X‬اکش و محنت کش‪X‬یدہ؛ س‪X‬حر‬ ‫رس‪ X‬ئِ‬ ‫کہن‪ّ ،‬‬
‫مش‪X‬اق ج‪XX‬ادو و ش‪XX‬عبدہ گ‪X‬ری؛ ّ‬
‫سازان سخن سنج‪ ،‬دریں سرائے سہ پنج رو ے راحت نہ دیدہ؛ گوسالٔہ سخن‬ ‫ِ‬
‫یر خراب آباد میں یوں گویا کرتے ہیں کہ ملکہ مہر نگار کے باغ سے‬ ‫کو َد ِ‬
‫چالیس منزل ملک زرنگار‪ ،‬کشورآفت روزگار تھا۔ شہ زادہ دل ازکف دادہ‪X،‬‬
‫یکہ و تنہا‪ ،‬صعوبت سفر کا مبتال‪ ،‬پاؤں میں چھالے‪ ،‬لب پر آہ ونالے‪ ،‬گرت‪XX‬ا‬
‫پڑتا‪ ،‬کئی مہینے کے بعد اس زمین خجستہ آئیں میں پہنچا اور جو جو پ‪XX‬تے‬
‫ت‪XX‬وتے نے بت‪XX‬ائے تھے‪ ،‬وہ س‪XX‬ب اس ج‪XX‬وار میں پ‪XX‬ائے۔ واقعی عجب ن‪XX‬واح‬
‫شگفتہ و شاداب‪ ،‬ہر سمت چشمہ ہائے آب۔ جنگل سب سبزہ زار‪ ،‬گ‪XX‬ل ب‪XX‬وٹے‬
‫خود رو کی انوکھی بہار۔ ہوا فرحت انگیز‪ ،‬بو باس مشک بیز‪ ،‬جن‪XX‬وں خ‪XX‬یز۔‬
‫جان عالم خوش و خرم جلد جلد قدم اٹھاتا چال جاتا تھا۔‬
‫ایک روز دو چار گھڑی دن رہے‪ ،‬کیا دیکھت‪XX‬ا ہے کہ ای‪XX‬ک ش‪XX‬ے مث‪XX‬ل‬
‫آفت‪XX‬اب‪ ،‬بہ ص‪XX‬د آب وت‪XX‬اب ش‪XX‬مال کی س‪XX‬مت یہ درخش‪XX‬اں ہے کہ نگ‪XX‬اہ نہیں‬
‫ٹھہرتی‪ ،‬عقل حیراں ہے۔ دل سے کہا‪ ،‬آثار حشر نمود ہ‪XX‬وئے۔ یہ کی‪XX‬ا قی‪XX‬امت‬

‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ‬


‫ر صت ہ و ا ج ِان عالم کا ملکہ گار سے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪102‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ہے‪ ،‬ہم مشاہدہ جمال جاناں سے محروم رہے۔ مش‪XX‬رق و مغ‪XX‬رب ک‪XX‬و چھ‪XX‬وڑ‪،‬‬
‫سورج شمال کی طرف جا نکال۔‬
‫صد افسوس! اب تک نہ دل کا ُم‪ّ X‬دعا نکال‪ ،‬جب ق‪X‬ریب پہنچ‪XX‬ا‪،‬‬ ‫افسوس‪َ ،‬‬
‫دیکھا تو دروازہ ہے عالی شان‪َ ،‬س‪X‬ر بہ اوج فل‪XX‬ک کش‪XX‬یدہ‪ ،‬دی‪XX‬دۂ روزگ‪XX‬ار نہ‬
‫دی‪XX‬دہ‪ X‬۔ بس کہ مطاّل ہے اور لع‪XX‬ل و ی‪XX‬اقوت اس ک‪XX‬ثرت س‪XX‬ے ج‪XX‬ڑے ہیں کہ‬
‫رنگی‬
‫ٔ‬ ‫ش‪XX‬عاع آفت‪XX‬اب س‪XX‬ے ی‪XX‬ک‬
‫ِ‬ ‫ج‪XX‬وہری وہم و گم‪XX‬اں ح‪XX‬یراں کھ‪XX‬ڑے ہیں ۔‬
‫ٔ‬
‫‪X‬در کام‪XX‬ل ہے۔ یقین ہ‪XX‬وا‪،‬اب‬
‫خورش‪XX‬ید حاص‪XX‬ل ہے۔ش‪XX‬رمندہ اس کے روب‪XX‬رو ب‪ِ X‬‬
‫برسر مطلب پہنچا ۔ یہ وہی دروازہ‪ X‬ہے باب امید‪ ،‬جس کا ذک‪XX‬روہ س‪XX‬رخ رو‪،‬‬
‫‪X‬ان راہ گم کردگ‪XX‬اں کی‪XX‬ا‬
‫زمرد لباس کرتا تھا۔ سجدٔہ شکر بہ درگ‪XX‬ا ِہ م‪XX‬نزل رس‪ِ X‬‬
‫اور خوش ہو کر دوڑا۔ فرد‪:‬‬
‫وعد ِ‪X‬ہ وصل چوں شود نزدیک‬

‫آتش ش‪XXXX‬وق ت‪XXX‬یز ت‪XXXX‬ر گ‪XXX‬ردد‬


‫ِ‬

‫ت فل‪XX‬ک‬ ‫غرض اُفتاں و خیزاں ِ‬


‫درشہر پن‪XX‬اہ پ‪XX‬ر آی‪XX‬ا ۔ دروازٔہ جواہرنگ‪XX‬ار رفع ِ‬
‫دکھاتا‪ ،‬دیوار و در جگمگاتا‪ ،‬بلّور کی اینٹیں‪ ،‬یاقوت کی تحری‪XX‬ر‪ ،‬ہ‪XX‬ر خش‪XX‬ت‬
‫مصفی و مطال‪ ،‬بہشت کی طرح وا ۔ حصن حصیں بہ صد ف ‪X‬رّو تمکیں بن‪XX‬ا ۔‬
‫ج‪XX‬ا بج‪XX‬ا ب‪XX‬رج ۔ ب‪XX‬رنجی و آہ‪XX‬نیں ڈھلی ہ‪XX‬وئی ت‪XX‬وپیں چ‪XX‬ڑھیں ۔ گولن‪XX‬داز ج‪XX‬وان‬
‫ج‪XX‬وان‪ ،‬بنفش‪XX‬ئی ب‪XX‬ادلے کے َدگلے پہ‪XX‬نے‪ ،‬گلن‪XX‬ار اک پیچے س‪XX‬جے‪ ،‬چس‪XX‬ت و‬
‫چاالک توپوں کے ب‪X‬ائیں دہ‪X‬نے ٹہ‪X‬ل رہے۔ زمین و آس‪X‬مان ان کی ہیبت س‪XX‬ے‬
‫دہل رہے۔ گلی کوچے صاف‪ ،‬خس نہ خاشاک‪ ،‬کثافت س‪XX‬ے پ‪XX‬اک ۔ دروازے‪X‬‬
‫پر پانچ ہزار سوار‪ ،‬الکھ پیادے‪ ،‬کچھ جا بہ جا چوکی پہرے پر‪ ،‬کچھ جن‪XX‬گ‬
‫کے آمادے۔ چھاؤنی کے طور لینیں بنیں ۔ پیدل بگڑے دل ج‪XX‬و تھے ‪،‬ان کی‬
‫چھولداریاں تنیں۔‬
‫جان عالم نے ان سے پوچھا ‪ :‬اس شہر کا نام کیا ہے اور حاکم یہاں کا‬ ‫ِ‬
‫کون ذی احترام ہے؟ انھوں نے دیکھا ‪ :‬اک ج‪XX‬وان س‪XX‬رو ق‪XX‬امت‪،‬قم‪XX‬ر طلعت‪،‬‬
‫ُخسوف س‪XX‬فر‪ ،‬خ‪XX‬اک رہ گ‪XX‬ذر میں نہ‪XX‬اں ہے؛ مگ‪XX‬ر دب‪XX‬دبٔہ ش‪XX‬وکت و ص‪XX‬ولت‪،‬‬
‫نشان ُجرات چہرٔہ انور سے عیاں ہے۔ وہ خود کہنے لگے ‪ :‬آپ کہ‪XX‬اں س‪XX‬ے‬ ‫ِ‬
‫تشریف الئے ہیں؟ شہزادے نے کہا‪ :‬بھائی! سوال‪ X‬دیگر‪ ،‬جواب دیگ‪XX‬ر۔ آخ‪XX‬ر‬
‫ایک شخص نے کہا ‪ :‬اس ملک ک‪XX‬و زرنگ‪XX‬ار کہ‪XX‬تے ہیں‪،‬ب‪XX‬ڑی چم‪XX‬ک دم‪XX‬ک‬

‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ‬


‫ر صت ہ و ا ج ِان عالم کا ملکہ گار سے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪103‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫کے لوگ اس میں رہتے ہیں۔ سنتے ہی چہرہ بشاش‪XX‬ت س‪XX‬ے کن‪XX‬دن کی ط‪XX‬رح‬
‫دمکنے لگا۔ جو ریت کا ذرہ تھا‪ ،‬افشاں کی صورت منہ پر چمکنے لگ‪XX‬ا۔ دل‬
‫‪X‬الع گ‪XX‬ردش دہ س‪XX‬ے امی ‪ِ X‬د ی‪XX‬اری و‬
‫س‪XX‬ے کہ‪XX‬ا ‪ :‬یہ خ‪XX‬واب ہے ی‪XX‬ا بی‪XX‬داری ! ط‪ِ X‬‬
‫مددگاری نہ تھی ۔ایسی قسمت رہ بر ہماری نہ تھی ۔ پھر کچھ نہ پوچھا ‪ ،‬یہ‬
‫کہتا چال‪ ،‬مولف ‪:‬‬
‫ہلل الحم‪XX‬د ٹھک‪XX‬انے لگی محنت‬
‫م‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یری‬
‫طے ہ‪XXX‬وئی آج کی م‪XXX‬نزل میں‬
‫مس‪XXXXXXXXXXXXXX‬افت م‪XXXXXXXXXXXXXX‬یری‬

‫دروازے سے آگے بڑھا ‪ ،‬شہر دیکھا قطع دار‪ ،‬ہموار‪ ،‬قرینے س‪XX‬ے ب‪XX‬ازار۔‬
‫ُکرسی ہر دکان کی کمر برابر۔ مکان ایک س‪XX‬ے ای‪XX‬ک بہ‪XX‬ترو برت‪XX‬ر ۔بیچ میں‬
‫نہر‪ ،‬جا بجا فوارے۔ س‪XX‬ب عم‪XX‬ارات ش‪XX‬ہر پن‪XX‬اہ کے می‪XX‬ل کی ‪،‬ج‪XX‬واہر نگ‪XX‬ار ‪،‬‬
‫‪X‬ار عق‪XX‬ل کے‬ ‫سانچے کی ڈھلی ۔ہاتھ کا کام معلوم نہ ہوتا تھا ‪ ،‬کام اس‪XX‬کا معم‪ِ X‬‬
‫ہوش کھوتا تھا ۔ نہ کہیں بلندی نہ پستی‪ ،‬ہم‪XX‬وار بَس‪XX‬ی ہ‪XX‬وئی بس‪XX‬تی ۔ای‪XX‬ک ک‪XX‬ا‬
‫ص ‪X‬رّاف۔‬ ‫صرّاف کے ُمقابِل َ‬ ‫جواب دوسری طرف ۔اِدھر بَزاز‪ ،‬تو اُدھر بھی۔ َ‬
‫جواہر کا‬
‫ِ‬ ‫بازار کا صحن نفیس‪ ،‬شفّاف۔ جوہری کے روبہ رو جوہری۔ َزر و‬
‫ہر سمت ڈھیر۔ نَقد و ِجنس سے ہر شخص سیر۔ کوئی َشے‪ ،‬کس‪XX‬ی ط‪XX‬رح ک‪XX‬ا‬
‫اس‪XX‬باب ایس‪XX‬ا نہ تھ‪XX‬ا کہ اس ب‪XX‬ازار میں نہ تھ‪XX‬ا۔ مغ‪XX‬رب و مش‪XX‬رق کی اَش‪XX‬یائے‬
‫نا ِدرہ کا ہر جا انبار تھا۔ جنوب و شمال کا خری‪XX‬دار تھ‪XX‬ا۔ حل‪XX‬وائی‪ ،‬ن‪XX‬ان ب‪XX‬ائی‪،‬‬
‫کنجڑے‪ ،‬قَصائی۔ َسقُّوں کے کٹوروں کی جھنکار۔ میوہ فروش‪XX‬وں کی پُک‪XX‬ار۔‬
‫َداّل لوں‪ X‬کی بول چال۔ جہان کا اسباب و م‪XX‬ال۔ نہ‪XX‬ر کی کیفیت ُج‪XX‬دا‪ ،‬قَ‪ِّ X‬د آدم آ ِ‬
‫ب‬
‫ُمصفّ ٰی۔ فواروں سے کیوڑا‪ ،‬گالب اُچھلتا؛ بازار مہک رہا‪ ،‬مس‪XX‬افر ہ‪XX‬ر ای‪XX‬ک‬
‫بہک رہا۔ ہر طَ َرف دھوم دھام‪َ ،‬خلقَت کا اِز ِدح‪X‬ام۔ چل‪X‬نے پھ‪XX‬رنے وال‪X‬وں کے‬
‫کپڑے‪ ،‬لتّے ہوئے جاتے تھے۔ َوہم و ُگماں کشمکش سے بار پاتے تھے۔‬
‫ت حق دیکھتا جاتا تھ‪X‬ا‪ ،‬ہ‪X‬وش بَر ج‪X‬ا نہ آت‪X‬ا تھ‪X‬ا۔ دل س‪X‬ے‬ ‫جان عالم قُدر ِ‬ ‫ِ‬
‫ٍ‬
‫کہتا تھا‪ :‬ا ِ َ ّن اللہ َ عَلی ک ُ ِّل ش َیء قَدِیر۔ کیا ملک ‪ ،‬کیا سلطنت‪ ،‬کیا شہر و بازار ہے!‬
‫ٰ‬
‫کیا بیوپاری ہیں‪ ،‬کیسا کیسا خری‪X‬دار ہے! ہ‪X‬ر ش‪X‬خص ک‪X‬و آرام و راحت ہے‪،‬‬
‫کیا بَندوبست ب‪XX‬ا انتظ‪XX‬ام ہے‪ ،‬کی‪XX‬ا حک‪XX‬ومت ہے! جب چ‪XX‬وک میں آی‪XX‬ا‪ ،‬پوچھ‪XX‬ا‪:‬‬
‫ت‬‫یوان جہاں پناہ‪َ ،‬دولت سراے شاہ کی کدھر راہ ہے؟ لوگوں نے کہ‪XX‬ا‪َ :‬دس ‪ِ X‬‬ ‫اَ ِ‪X‬‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ‬
‫ر صت ہ و ا ج ِان عالم کا ملکہ گار سے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪104‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫راست سیدھے چلے جائیے۔ پیاس لگی ہو تو شربت حاض‪XX‬ر ہے۔ بھ‪XX‬وک ہ‪XX‬و‬
‫تو جس َشے پر رغبت ہو‪ ،‬کھائیے۔ َم ِّد نظر مسافر نوازی ہے‪ ،‬جو چ‪XX‬یز ہے‬
‫ت بادش‪XX‬اہی جب‬ ‫ب ِعم‪XX‬ارا ِ‬‫گرما گرم‪ ،‬تازی ہے۔ اَل َغرض ب‪XX‬ازار طے ک‪XX‬ر ق‪XX‬ری ِ‬
‫آیا‪ ،‬اُن مکانوں کو نِرا طلسم پای‪XX‬ا۔ عق‪XX‬ل ک‪XX‬ام نہ ک‪XX‬رتی تھی۔ ہ‪XX‬ر ُکنگ‪XX‬رہ ای‪ِ X‬‬
‫‪X‬وان‬
‫فلک سےاونچا۔ برج ہرایک جہاں نما‪ ،‬خورش‪XX‬ید س‪XX‬ا چمکت‪XX‬ا۔ لیکن ج‪XX‬و ل‪XX‬وگ‪X‬‬
‫درباری یا مالزم سرکاری آتے جاتے دیکھے‪ ،‬سب سیاہ پ‪XX‬وش‪ُ ،‬خم خ‪XX‬انٔہ الم‬
‫کے ُجرعہ نوش۔ اس کا ماتھا ٹھنکا‪ ،‬پاؤں ہ‪XX‬ر ای‪XX‬ک ک‪XX‬ئی من ک‪XX‬ا ہ‪XX‬و گی‪XX‬ا۔ ہ‪XX‬ر‬
‫شخص کا منہ تکتا تھا‪ ،‬قدم اٹھ نہ سکتا تھا‪ ،‬گویا س‪X‬کتہ تھ‪X‬ا۔ کہت‪X‬ا‪ :‬خ‪X‬دا خ‪X‬یر‬
‫کرے! شگون بد ہے‪ ،‬دل کو بےقراری ازحد ہے۔ چند قدم اور بڑھا۔ سواری‬
‫کا سامان سامنے آیا “بچو‪ ،‬بڑھائیو” کا شور بلند پای‪XX‬ا۔ دیکھ‪XX‬ا‪ :‬ای‪XX‬ک خ‪XX‬واجہ‬
‫ناظر َس ‪X‬را پ‪XX‬ردٔہ ش‪XX‬اہی‬
‫ِ‬ ‫سرا پُرانا‪ ،‬زیرک ودانا‪ ،‬محبوب علی خان نام‪ ،‬نواب‬
‫بااحترام؛ وہ بھی باخاطر ح‪XX‬زیں‪ ،‬غمگیں‪ ،‬س‪XX‬یہ پ‪XX‬وش‪ ،‬ح‪XX‬واس ب‪XX‬اختہ‪ ،‬ہ‪XX‬وش‬
‫فراموش‪ ،‬اندوہ یاد‪ ،‬رنج سے ہم آغوش۔‪X‬‬
‫جان عالم نے سالم کیا۔ وہ جواب دے ک‪X‬ر ش‪X‬ہزادے‪ X‬ک‪X‬و دیکھ‪X‬نے لگ‪X‬ا‪،‬‬
‫حیران و ششدرمتحیر سا؛ اور سواری روکی‪ ،‬کہا‪ :‬سبحان ہللا و بحم‪XX‬دہ! کی‪XX‬ا‬
‫تیری قدرت کی شان ہے! جنس بشر میں کس کس طرح کا پری پیک‪XX‬ر خل‪XX‬ق‬
‫کیا ہے کہ چشم کوتاب جمال‪ ،‬زبان کو صفت کی مجال نہیں۔ نہ‪XX‬ایت مت‪XX‬وجہ‬
‫‪X‬تان‬
‫‪X‬یز بوس‪ِ X‬‬‫سرو نوخ‪ِ X‬‬‫ِ‬ ‫چمن جہاں بانی و‬‫ِ‬ ‫ہو کر پوچھا کہ اے شمشا ِد نو رُستہ‬
‫سلطنت و حکم رانی! حضور کہاں سے رونق بخش اس ش‪XX‬ہر نحوس‪XX‬ت اث‪XX‬ر‬
‫کے ہوئے؟‬
‫شہ زادے نے کہا‪ :‬میاں صاحب‪ ،‬خ‪XX‬یر ہے! ہم فق‪XX‬ط اس ش‪XX‬ہراور یہ‪XX‬اں‬
‫کے شہریار کے شوق دی‪XX‬د میں وطن س‪XX‬ے بعید ہ‪XX‬و‪ ،‬خس‪XX‬تہ و خ‪XX‬راب‪ ،‬ب‪XX‬ا ِدل‬
‫مضطروجان بےتاب یہاں پہنچے ہیں۔ برائے خدا‪ ،‬یہ‪XX‬اں کی نحوس‪XX‬ت‪ ،‬اپ‪XX‬نی‬
‫سیہ پوشی کی علت بیان کیجیے۔ خواجہ سرا نےیہ سُن ک‪XX‬ر نع‪XX‬رہ م‪XX‬ارا‪ ،‬بے‬
‫ت‬‫جوان َرعنا! تو نے یہ قِصّہ سنا ہ‪XX‬و گ‪XX‬ا‪ :‬زینت تخ ِ‬ ‫ِ‬ ‫َچین ہو کر پکارا کہ اے‬
‫‪X‬ک ِعفّت و‬‫ب ج‪XX‬اہ و حش‪XX‬مت‪ ،‬مال‪ِ X‬‬ ‫موج‪ِ X‬د آب‪XX‬ادی‪ ،‬ص‪XX‬اح ِ‬
‫رونق ش‪XX‬ہر‪ِ ،‬‬
‫ِ‬ ‫سلطنت‪،‬‬
‫عصمت انجمن آرا یہ‪X‬اں کی ش‪X‬ہزادی تھی۔ ش‪X‬ہرۂ جم‪XX‬ال بے ِمث‪X‬ال اس ح‪XX‬ور‬
‫طَل َعت‪ ،‬پری ِخصال کا اَز َشرق تا غرب اور جنوب سے ِشمال تک زبان َزد‬
‫خلق ُخدا تھا۔ اور ایک جہان حُسن کا بیان سُن کر‪ ،‬نادی َدہ اُس کا مبتال تھا۔ آج‬ ‫ِ‬
‫‪X‬ردش لی‪XX‬ل و نَہ‪XX‬ار‪ ،‬ایس‪XX‬ی‬
‫ِ‬ ‫رخ کج رفت‪XX‬ار نے‪ ،‬بہ ایں گ‪X‬‬ ‫‪X‬وش َچ‪ِ X‬‬
‫ت‪XX‬ک چش‪XX‬م و گ‪ِ X‬‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ‬
‫ر صت ہ و ا ج ِان عالم کا ملکہ گار سے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪105‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫صورت دیکھی نہ سُنی تھی۔ ُمرقّ ِع َدہر سے وہ تصویر چُنی تھی۔ بہت س‪XX‬ے‬
‫وادی طَلَب میں قدم رکھ کر تھوڑے عرصے میں‬ ‫ٔ‬ ‫شاہ اور َش ْہریار‪ ،‬اُس کے‬
‫ت اِ ْدبار‪ ،‬پتھروں سر مار مار‪ ،‬مصر؏‪:‬‬ ‫آوارۂ َد ْش ِ‬
‫قلیم َع‪َ XXXX‬دم ہ‪XXXX‬و گ‪XXXX‬ئے‬
‫رہ َر ِو اِ ِ‬

‫ط‪X‬الع بی‪XX‬دار ج‪X‬اگتے ج‪X‬اگتے دفعت‪X‬ا ً س‪X‬و‬ ‫ِ‬ ‫اب پانچ چار روز سے ہمارے‬
‫ور سحر اُسے محل سے اُٹھا لے گیا۔‬ ‫ساح ِر م ّکار‪ ،‬جفا کار‪ ،‬بہ ُز ِ‬
‫گئے۔ ایک ِ‬
‫جان عالم ک‪XX‬ا ک‪XX‬ام تم‪XX‬ام‬
‫غم فرقت دے گیا۔ ہنوز یہ جُملۂ غم نا تمام تھا کہ ِ‬ ‫داغ ِ‬ ‫ِ‬
‫ب بے ج‪XX‬اں زمین پ‪XX‬ر‬ ‫مثال قال ِ‬
‫ِ‬ ‫حال خستہ و پریشاں‪،‬‬ ‫ہوا۔ آ ِہ سرد کھینچ کر بہ ِ‬
‫گر کے بہ حسرت و یاس پُکارا‪ ،‬شعر‪:‬‬
‫جی کی جی ہی میں رہی‪ ،‬ب‪X‬ات نہ‬
‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ونے پ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ائی‬
‫حی‪XX‬ف ہے‪ ،‬اُس س‪XX‬ے مالق‪XX‬ات نہ‬
‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ونے پ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ائی‬

‫فلک َعربَدہ جو! یہ کیا تیری ُخو ہے! اِتنی دور‬ ‫ِ‬ ‫گردون جفا پَرداز و اے‬
‫ِ‬ ‫اے‬
‫ال کر ناکام ر ّکھا۔ ُمؤلِّف‪:‬‬
‫عش‪XX‬رت ک‪XX‬دے جہ‪XX‬اں میں ہ‪XX‬وئے‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یکڑوں‪َ ،‬ولے‬
‫اک ِدل ہمارا تھ‪XX‬ا کہ وہ م‪XX‬اتم س‪XX‬را‬
‫رہا‬
‫ت‪XXXX‬اثیر آہ دیکھی‪ ،‬نہ گ‪XXXX‬ریے میں‬ ‫ِ‬
‫اثر‬ ‫کچھ‬
‫ن‪XX‬احق َمیں اِس اُ ّمی‪XX‬د پہ کرت‪XX‬ا بُک‪XX‬ا‬
‫رہا‬
‫کیا دیکھت‪XX‬ا ہے س‪XX‬ینے ک‪XX‬و م‪XX‬یرے‬
‫رور‬
‫ت‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬و اے ُس‪ؔ XXXXXXXXXXXXXXXX‬‬
‫جُز یا ِد ی‪XX‬ار‪ ،‬اِس میں نہیں دوس‪XX‬را‬
‫رہا‬

‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ‬


‫ر صت ہ و ا ج ِان عالم کا ملکہ گار سے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪106‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫شعر‪:‬‬
‫یہ کہ ک‪XX‬ر وہ اس ط‪XX‬رح غش ک‪XX‬ر‬
‫گی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا‬
‫کہے تو کہ جیتے ہی جی مر گیا‬

‫دام‬
‫‪X‬یر ِ‬ ‫‪X‬ار ُمحبّت‪ ،‬اَس‪ِ X‬‬‫خواجہ َسرا سخت گھبرایا‪ ،‬سمجھا‪ :‬یہ شخص بھی گرفت‪ِ X‬‬
‫اُلفت اُسی کا ہے۔ مجھ سے بڑی غلطی ہوئی‪ ،‬دفعتا ً خ‪XX‬بر بَ‪XX‬د ُس ‪X‬نانی نہ تھی‪،‬‬
‫آفت اِس کی ج‪X‬ان پ‪X‬ر ج‪X‬ان ک‪X‬ر النی نہ تھی۔ ہ‪X‬ر چن‪XX‬د گالب‪ ،‬کی‪XX‬وڑا چھڑک‪X‬ا‪،‬‬
‫ہوش نہ آیا۔ بد حواس‪ ،‬بادشاہ کے حُض‪XX‬ور میں حاض‪XX‬ر ہ‪XX‬وا‪ ،‬رو ک‪XX‬ر ع‪XX‬رض‬
‫کی‪ :‬آج ماتَ ِم انجمن آرا تازہ ہوا۔ بادشاہ نے فرمای‪XX‬ا‪ :‬کی‪XX‬ا م‪XX‬اجرا ہے؟ اُس نے‬
‫عرض کی‪ :‬کسی ُملک کا شہزادہ اُس کی محبّت میں سلطنت سے ہ‪XX‬اتھ اُٹھا‪،‬‬
‫فقیرانہ سج بنا یہاں تک پہنچا ہے۔ مجھ سے جادوگر کے اُٹھالے ج‪XX‬انے کی‬
‫خبر سُن کر‪ ،‬آہ کھینچ زمین پر گ‪XX‬را ہے۔ اب ت‪XX‬ک ہ‪XX‬وش نہیں آی‪XX‬ا تھ‪XX‬ا۔ عجب‬
‫صدمہ ِدل پر َدھر گیا ہے! خدا جانے جیتا ہے یا مر گیا ہے! خل‪XX‬ق ک‪XX‬ا اَنبُ‪XX‬وہ‬
‫اُس کے سر پر ہے‪ ،‬بازار لوگوں کی کثرت سے بھ‪XX‬ر گی‪XX‬ا ہے۔ کی‪XX‬ا ع‪XX‬رض‬
‫کروں! غالم کی نظر سے اِس سج َدھج کا پری پَیک‪XX‬ر آج ت‪XX‬ک اَز قس‪XX‬م بَ َش ‪X‬ر‬
‫نہیں ُگزرا۔ اگ‪XX‬ر اِن دون‪XX‬وں‪ X‬کی ص‪XX‬ورت آئینۂ چش‪XX‬م میں بَہَم نظ‪XX‬ر آتی‪ ،‬قِ‪ُ X‬‬
‫‪X‬ران‬
‫السَّع َدین کی کیفیت کھل جاتی۔ جو حُضور مالحظہ فرم‪XX‬ائیں گے‪ ،‬ش‪XX‬ہ زادی‬
‫کو بھول جائیں گے۔‬
‫ركان س‪XX‬لطنت‬ ‫ِ‬ ‫فارقَت انجمن آرا سے بے قرار تھا‪ ،‬اَ‬ ‫غم ُم َ‬‫بس کہ بادشاہ ِ‬
‫س‪XX‬ے کہ‪XX‬ا ‪ :‬جل‪XX‬د ج‪XX‬اؤ‪ ،‬جس ط‪XX‬رح ہ‪XX‬و اُس‪XX‬ے الؤ۔ ل‪XX‬وگ‪َ X‬دوڑے‪ُ ،‬م‪XX‬ردے کی‬
‫ص‪XX‬ورت اُٹھ‪XX‬ا لے گ‪XX‬ئے۔ اِس عرص‪XX‬ے میں ش‪XX‬ام ہ‪XX‬وئی۔ بادش‪XX‬اہ نے ہ‪XX‬اتھ ُم ْنہ‬
‫جان عالم ک‪XX‬و‬ ‫ُدھلوا‪ ،‬بِید ُمشک چھڑکا‪ ،‬کیوڑا ُم ْنہ میں ُچوایا‪ ،‬لخلخہ سنگھایا۔ َ‬
‫‪X‬اج ُخس‪XX‬روانہ بَ‪XX‬ر َس‪X‬ر‪،‬‬ ‫ہوش آیا‪ ،‬گھبرا کر اُٹھ بیٹھ‪XX‬ا۔ دیکھ‪XX‬ا ‪ :‬ای‪XX‬ک ش‪XX‬خص ت‪ِ X‬‬
‫ب ملوکانہ َدر بَر‪ِ ،‬سن َرسیدہ‪ ،‬لیل و نَہار دی َدہ‪ ،‬بڑے َکرّوف‪XX‬ر س‪XX‬ے تخت‬ ‫چارقُ ِ‬
‫غالم َزرّیں کم‪XX‬ر ب‪XX‬ا شمش‪XX‬یر و خنج‪XX‬ر‪ ،‬اُوپچی‬ ‫ِ‬ ‫پر جلوہ گر ہے اور چار ہزار‬
‫بنا‪َ ،‬دست بستہ رو بہ رو کھڑا ہے۔ گرد ام‪XX‬یر‪ ،‬وزی‪XX‬ر‪ ،‬س‪XX‬پہ س‪XX‬االر‪ ،‬پہل‪XX‬وان‪،‬‬
‫ردان َگردن َکش‪ ،‬ایک سے ایک بہتر جوان اپنے اپ‪XX‬نے قَری‪XX‬نے س‪XX‬ے ِزیب‬ ‫ُگ ِ‬
‫‪X‬ور ش‪XX‬اہ و‬ ‫جان عالم اُٹھ‪XX‬ا‪ ،‬بہ طَ‪ِ X‬‬
‫د ِہ ُکرسی و َدنگل ہے۔ تہمتنوں کا جنگل ہے۔ ِ‬
‫رسم سالم بجا الیا۔ س‪XX‬ب تعظیم ک‪XX‬و اُٹھے۔‬ ‫َش ْہریار و شہ زادہ ہائے عالی تَبار ِ‬

‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ‬


‫ر صت ہ و ا ج ِان عالم کا ملکہ گار سے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪107‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫بادشاہ نے گلے لگا پاس بِٹھای‪XX‬ا۔ جب س‪XX‬ے بادش‪XX‬اہ کی نظ‪XX‬ر پ‪XX‬ڑی تھی‪َ ،‬محْ‪ِ X‬و‬
‫ت پُ‪XX‬ر ِزیب ہ‪X‬و گی‪XX‬ا تھ‪XX‬ا۔ اور‬
‫ون چہرۂ ِمہ‪X‬ر َوش و ص‪X‬ور ِ‬ ‫حُسن دل فَریب‪َ ،‬مفتُ ِ‬
‫ّار مجلس بھی سب دنگ تھے‪َ ،‬سکتے کے ڈھنگ تھے۔ سب کو ص‪XX‬دمۂ‬ ‫ُحض ِ‬
‫ث تاج و تخت ہ‪X‬اتھ آئے اور مح‪X‬روم پھ‪X‬ر ج‪X‬ائے۔ اُس‬ ‫تازہ یہ ہوا کہ ایسا وار ِ‬
‫وقت کا رنج و قَلَق شہ زادے ک‪XX‬ا ک‪XX‬وئی ف‪XX‬راق َکش‪XX‬ی َدہ س‪XX‬مجھے‪ ،‬بق‪XX‬ول م‪XX‬رزا‬
‫حسین بیگ صاحب‪ ،‬شعر‪:‬‬
‫مسافر بے کس‬‫ِ‬ ‫حسرت پر اُس‬
‫کی روئ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یے‬
‫جو تھک گیا ہو بیٹھ کے منزل‬
‫کے س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬امنے‬

‫الزمۂ ُش‪X‬رفا و نُ َجبا ہے‪ ،‬خ‪XX‬اموش‪ ،‬س‪XX‬ینے میں غم‬ ‫ث شرم و حیا کہ ِ‬ ‫مگر باع ِ‬
‫نام َج ّد و آبا کیا۔ یہاں ف‪ِ X‬‬
‫‪X‬رط‬ ‫ستفسار وطن اور ِ‬ ‫ِ‬ ‫کا جوش و َخروش۔ بادشاہ نے اِ‬
‫ت غم سے گال گھٹ رہا تھا‪ ،‬مگر ضبط ک‪XX‬و ک‪XX‬ام ک‪XX‬ر کے حس‪XX‬ب و‬ ‫اَلَم ‪ ،‬کثر ِ‬
‫نَ َسب اور ُملک کا پتا بتایا۔ پھر سر جھکا شہ زادی کا حال پوچھا۔‬
‫سپہر َشہریاری! ُم‪ّ X‬دت س‪XX‬ے ای‪XX‬ک‬ ‫ِ‬ ‫اختر‬
‫ِ‬ ‫بادشاہ نے فرمایا ‪ :‬اے گرامی‬
‫جادوگر اِس فکر میں تھا۔ یہاں بہ مرتبہ نگہبانی ہ‪XX‬وتی تھی‪ ،‬لیکن وہ ُدھوک‪XX‬ا‬
‫دے کر لے گیا۔ آج تک محل میں نہیں گیا ہ‪XX‬وں۔ وہ مح‪XX‬ل‪ ،‬ج‪XX‬و ِعش‪XX‬رت َک‪َ X‬دٔہ‬
‫ور ِرقّت‪ ،‬ہ‪XX‬ر س‪XX‬مت ن‪XX‬الۂ پُ‪XX‬ر آفت‬ ‫خاص تھا‪ ،‬ماتَم سرائے عام ہے۔ ہر سو ُش ‪ِ X‬‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم نے کہ‪XX‬ا‪:‬‬‫بلند ہے۔ کھانا پانی حرام‪ ،‬چھوٹ‪XX‬ا ب‪XX‬ڑا مبتالئے آالم ہے۔ ج‪ِ X‬‬
‫کچھ یہ بھی ثابِت ہوا کہ کدھر لے گیا۔ بادشاہ نے فرمایا‪ :‬پانچ ُکوس تک پت‪XX‬ا‬
‫ملتا ہے۔ آگے قلعہ ہے سر بہ فلک کشیدہ‪ ،‬آگ سب بھری ہے‪ُ ،‬شعلہ سرگرم‬
‫رخ َچنبری ہے اور انگاروں کا اَنبار تا ُکرۂ نار ہے۔ وہ‪XX‬اں ک‪XX‬ا ح‪XX‬ال نہیں‬ ‫تا َچ ِ‬
‫کھلتا ہے‪ ،‬عقل بے کار ہے؛ مگر قَرینے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ سحر کا‬
‫کارخانہ ہے۔ آگ کا بہانہ ہے‪ ،‬ہمیں سُلگا کے جالنا ہے۔ شہ زادے نے کہ‪XX‬ا‪:‬‬
‫ای‪X‬زد کہ‪X‬اں ج‪X‬انے پات‪X‬ا ہے؛ اُس‬ ‫ت ُمس‪X‬تَعار ب‪X‬اقی ہے‪ ،‬بہ م‪X‬د ِد َ‬ ‫خیر۔ اگ‪X‬ر َحی‪X‬ا ِ‬
‫ملعون کو جہنّم واصل کر کے‪ ،‬شہ زادی کو فدوی زندہ التا ہے۔‬
‫یہ کہہ کر اُٹھا کہ قبلہ‪ُ ،‬خدا حافظ! بادشاہ لپٹ گیا‪ ،‬کہا ‪ :‬باب‪XX‬ا! ُخ‪XX‬دا کے‬
‫ط‪X‬ائر خی‪X‬ال کے اُس َدش‪XX‬ت میں پَ‪X‬ر‬ ‫ِ‬ ‫خیال ُمح‪XX‬ال س‪XX‬ے در ُگ‪X‬زر۔‬
‫ِ‬ ‫واسطے اِس‬
‫پیک ص‪XX‬با کے پ‪XX‬اؤں میں چھ‪XX‬الے نکل‪XX‬تے ہیں۔ دوس‪XX‬رے‪ ،‬مجھے‬ ‫ِ‬ ‫َجلتے ہیں۔‬

‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ‬


‫ر صت ہ و ا ج ِان عالم کا ملکہ گار سے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪108‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫فارقَت ت‪XX‬یری کب گ‪XX‬وارا ہے۔ ای‪XX‬ک ک‪XX‬و دھ‪XX‬وکے میں کھوی‪XX‬ا‪ ،‬تجھے دی‪XX‬دہ‪ X‬و‬ ‫ُم َ‬
‫دانستہ ج‪X‬انے دی‪X‬نے ک‪X‬ا کہ‪X‬اں ی‪X‬ارا ہے۔ ایس‪X‬ی آفت میں تجھ س‪X‬ے ج‪X‬وان ک‪X‬و‬
‫ج‪XX‬انے دوں! بُڑھ‪XX‬اپے میں ب‪XX‬دنامی ل‪XX‬وں! س‪XX‬لطنت حاض‪XX‬ر ہے‪ ،‬بِ ْس‪ِ X‬م ہللا حکم‬
‫رانی ک‪XX‬ر۔ میں ض‪XX‬عیف ہ‪XX‬وں‪ ،‬گوش‪XX‬ے میں بیٹھ ہللا ہللا ک‪XX‬روں۔ ش‪XX‬ہزادے‪ X‬نے‬
‫بارک رہے۔ بن‪XX‬دہ آوارہ خانُم‪XX‬اں‪،‬‬ ‫عرض کی‪ :‬یہ تخت و سلطنت حُضور کو ُم َ‬
‫‪X‬روت چھ‪XX‬وڑ‪ ،‬عزی‪XX‬زوں س‪XX‬ے ُمنہ م‪XX‬وڑ‪،‬‬ ‫ننگِ خانداں‪ ،‬گھر کی حک‪XX‬ومت و ثَ‪َ X‬‬
‫خراب و خستہ‪ ،‬سر َگرداں در در حیران و پریشان ہو یہ‪XX‬اں ت‪XX‬ک پہنچ‪XX‬ا‪ ،‬اب‬
‫یہ کلمہ ہَتک اور ِذلّت کا سُننے کو جیتا رہ‪XX‬وں‪ُ ،‬مل‪XX‬ک بیگ‪XX‬انے میں بادش‪XX‬اہت‬
‫کروں۔ لوگ کہیں ‪ :‬جادوگر تو شہ زادی کو لے گی‪XX‬ا؛ یہ ش‪XX‬خص بے َغ‪XX‬یرت‬
‫تھا‪ ،‬جیتا رہا‪ ،‬سلطنت ک‪XX‬رنے لگ‪XX‬ا۔ ج‪XX‬واں م‪XX‬ردی س‪XX‬ے بعی‪XX‬د ہے۔ عاش‪XX‬ق ک‪XX‬و‬
‫معشوق کی راہ میں جان دینا عید ہے۔ ال اَ ْعلَم ‪:‬‬
‫ت‪XX‬ا َس ‪X‬ر ن‪XX‬دہم‪ ،‬پ‪XX‬ا نکشم از َس ‪ِ X‬ر‬
‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ویش‬
‫نامردی و مردی قدمے فاصلہ‬
‫دارد‬

‫پَگ آگے‪ ،‬پَت رہے اور پَ‪XX‬گ پ‪XX‬اچھے‪ ،‬پَت ج‪XX‬ائے ۔ قَ‪َ X‬د ِم عش‪XX‬ق پیش‪XX‬تر بہ‪XX‬تر۔‬
‫جس مددگار نے ہزار بال سے بچ‪XX‬ا کے یہ‪XX‬اں ت‪XX‬ک زن‪XX‬دہ و س‪XX‬الِم پہنچای‪XX‬ا ہے‬
‫وہی وہاں سے بھی ُمظفّر و منصور آپ سے مالئے گا۔ نہیں تو یہ ص‪XX‬ور ِ‬
‫ت‬
‫نحس لوگ‪XX‬وں ک‪XX‬و دکھ‪XX‬انی کی‪XX‬ا ض‪XX‬رور ہے۔ گ‪XX‬و بَ َش‪X‬ر مجب‪XX‬ور ہے؛ لیکن اِس‬
‫زیست سے آدمی مرنا گوارا کرے‪ ،‬بے َموت مرے۔ پہلے جب عقل و عشق‬
‫سے معرکہ اَٹک‪XX‬ا تھ‪XX‬ا‪ ،‬م‪XX‬یرا دل کھٹک‪XX‬ا تھ‪XX‬ا۔ َع ْق‪XX‬ل کہ‪XX‬تی تھی ‪ :‬م‪XX‬اں ب‪XX‬اپ کی‬
‫فارقَت اختیار نہ کرو‪ ،‬سلطنت سی َشے نہ چھ‪XX‬وڑو۔ عش‪XX‬ق کہت‪XX‬ا تھ‪XX‬ا ‪ :‬م‪XX‬اں‬ ‫ُم َ‬
‫ت غیر ت‪XX‬وڑو۔ ک‪XX‬وچۂ دل‬ ‫باپ کس کے! آزاد ہو‪ ،‬بادشاہت کیسی! َسررشتٔہ اُلف ِ‬
‫ت ہَفت اِقلیم ہے‪ ،‬اگر ُمیسّر آئے۔ بے یار خ‪XX‬دا کس‪XX‬ی کی‬ ‫دار کی گدائی‪ ،‬سلطن ِ‬
‫صورت نہ ِدکھائے۔ عقل کہتی تھی ‪ :‬آبرو کا پاس کرو‪ ،‬ننگِ خان‪XX‬داں‪ X‬نہ ہ‪XX‬و۔‬
‫‪X‬وردی نہ اِختی‪X‬ار ک‪X‬رو۔ عش‪X‬ق کہت‪X‬ا‬ ‫الوطَنی سے ع‪X‬ار ک‪X‬رو‪ ،‬ص‪X‬حرا نَ َ‬ ‫غریبُ َ‬
‫خ‪X‬ون‬
‫ِ‬ ‫تھا ‪ :‬یار کے ملنے میں ع‪ّ X‬زت ہے‪ ،‬ب‪X‬ا ِدیَہ پَیم‪XX‬ائی میں بہ‪X‬ار ہے۔ تَش‪X‬نۂ‬
‫لباس ش‪XX‬اہی‪ ،‬قب‪XX‬ائے‬‫ِ‬ ‫آبلہ پا ُم ّدت سے صحرا کا خار ہے۔ عقل کہتی تھی ‪ :‬یہ‬
‫فرماں َروائی چاک نہیں کرتے۔ دانِش مند جا َدۂ راستی س‪XX‬ے خالف ق‪XX‬دم نہیں‬

‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ‬


‫ر صت ہ و ا ج ِان عالم کا ملکہ گار سے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪109‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫َدھرتے۔ عشق کہتا تھا ‪ :‬لباس ُعریانی ہے۔ عقل دیوانی ہے۔ یہ وہ ج‪XX‬امہ ہے‬
‫‪X‬اج شست و ش‪XX‬و نہیں۔ کیس‪XX‬ی ہاتھ‪XX‬ا پ‪XX‬ائی ہ‪XX‬و‪ ،‬چ‪XX‬اک نہ ہ‪XX‬و‪ ،‬کس‪XX‬ی‬ ‫جسے اِحتی‪ِ X‬‬
‫ُوزن و َرف‪XX‬و نہیں۔ نہ ب‪XX‬ار ب‪XX‬رداری اِس‬ ‫کار س َ‬ ‫آالئش سے نا پاک نہ ہو؛ اَصْ ال ِ‬
‫کو چاہیے‪ ،‬نہ چور کا ڈر‪ ،‬نہ راہ َزن س‪XX‬ے َخطَ‪XX‬ر ہے۔ پ‪XX‬انی س‪XX‬ے بھیگے نہ‬
‫آگ سے جلے‪ ،‬سڑے نہ گلے‪ ،‬گلے سے کبھی جدا نہ ہو۔ نہ بند بن‪XX‬دھے‪ ،‬نہ‬
‫ت‬
‫واہ‪XX‬و۔ نہ ک‪XX‬وئی اِس ک‪XX‬و لے س‪XX‬کے‪ ،‬نہ خ‪XX‬ود کس‪XX‬ی ک‪XX‬و دے س‪XX‬کے۔ نہ دس‪ِ X‬‬
‫‪X‬ر خ‪XX‬ار آئے۔ نہ اِس ک‪XX‬ا‬
‫وحشت میں اِس کا تار آئے‪ ،‬نہ اِس کے دامن ت‪XX‬ک س‪ِ X‬‬
‫‪X‬افر ص‪XX‬حرائے‬‫جسم ال َغر پ‪XX‬ر ب‪XX‬وجھ ہ‪XX‬و‪ ،‬نہ کس‪XX‬ی کے ب‪XX‬دن پ‪XX‬ر ب‪XX‬ار ہے۔ مس‪ِ X‬‬
‫ُمحبّت کو یہی درکار ہے۔ آتش ‪ؔ:‬‬
‫تن کی ُعریانی سے بہ‪XX‬تر نہیں‬
‫ُدنی‪XXXXXXXXXXXXXX‬ا میں لب‪XXXXXXXXXXXXXX‬اس‬
‫یہ وہ ج‪XXXX‬امہ ہے کہ جس ک‪XXXX‬ا‬
‫نہیں س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یدھا اُلٹا‬

‫ت ف‪XX‬اش ہ‪XX‬وئی‪ ،‬ک‪XX‬وچۂ ِدل‪XX‬بر کی تالش‬ ‫صد تکرار عقل ک‪XX‬و ِشکس‪ِ X‬‬‫آخر کار بہ َ‬
‫ِ‬
‫نشان ہوش و ح‪XX‬واس ِمٹای‪XX‬ا۔ سلس‪XX‬لۂ‬ ‫ِ‬ ‫ہوئی۔ نام سے نفرت‪ ،‬ننگ سے تنگ ہو‪،‬‬
‫دیوانگی ہاتھ آیا۔ طبیعت عشق کی محکوم ہوئی۔ وحش‪XX‬ت کی ت‪XX‬رقی میں س‪XX‬ر‬
‫گریب‪X‬ان حی‪X‬ا‬
‫ِ‬ ‫دام‪X‬ان غ‪X‬یرت‪،‬‬
‫ِ‬ ‫اور پتھر کا مقابلہ ہوا‪ ،‬لڑک‪X‬وں کی دھ‪X‬وم ہ‪X‬وئی۔‬
‫صہ بکھیڑا پاک ہوا۔ ایک پرن‪XX‬دہ‪ ،‬کہ توت‪XX‬ا تھ‪XX‬ا‪،‬‬ ‫چاک ہوا۔ ننگ و ناموس کا ق ّ‬
‫َرہ بَر و مددگار ہوا۔ دوسرا‪َ X‬د ِو ْندہ‪ ،‬وہ وزی‪XX‬ر زادہ تھ‪XX‬ا‪ ،‬تنہ‪XX‬ائی میں غم ُگس‪XX‬ار‬
‫ہوا۔ پھر تو سلطنت اور وطن چھوڑ‪ ،‬عزی‪XX‬ز اور یگ‪XX‬انوں س‪XX‬ے رش‪XX‬تہ محبّت‬
‫تُوڑ‪ ،‬رہ نَ َور ِد بادیٔہ حرم‪XX‬اں اور گ‪XX‬ام فرس‪XX‬ائے دش‪XX‬ت اِدب‪XX‬ار ہ‪XX‬وا؛ لیکن اُن ک‪XX‬ا‬
‫ساتھ بھی نہ سزا وار ہوا‪ ،‬فلک َدر پئے آزار ہوا۔ پہلی بسم ہللا یہ غل‪XX‬ط ہ‪XX‬وئی‬
‫منزل ا ّول میں توتا اُڑ گیا۔ وزیر زادہ ِہ َرن کے مل‪XX‬نے س‪XX‬ے چھٹ گی‪XX‬ا۔ وہ‬ ‫ِ‬ ‫کہ‬
‫ظاہر کی دل لگی کا تھا‪ ،‬لُٹ گیا۔ تنہ‪XX‬ائی ہم‪XX‬راہ ہ‪XX‬وئی۔ ُم ِم‪ّ X‬د َد ِم گ‪XX‬رم‬
‫جو اَثاث ِ‬
‫سرد آہ ہوئی۔ کچھ دنوں کے بعد طلس‪X‬م میں پھنس‪X‬ایا ۔ ہمیں رُال کے دش‪XX‬منوں‬
‫کو ہنسایا۔ تھوڑی سی آفت اُٹھا کے ِرہائی پ‪X‬ائی۔ س‪XX‬مت مطل‪XX‬وب کی راہ ہ‪X‬اتھ‬
‫آئی؛ مگر نہ سنگِ نِشاں دیکھا‪ ،‬نہ میل نظر آی‪XX‬ا۔ نہ َگ‪XX‬ر ِد ک‪XX‬ارواں دیکھی‪ ،‬نہ‬
‫صدائے‪َ X‬زنگ و َجرس سُنی۔ نہ راہ بَر مال‪ ،‬نہ کفیل نظر آیا۔ سواری چھ‪XX‬ٹی‪،‬‬
‫فکر غیر سے ِرہائی ملی۔‬
‫پِیادہ پائی ملی‪ِ ،‬‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ‬
‫ر صت ہ و ا ج ِان عالم کا ملکہ گار سے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪110‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ت عش‪XX‬ق نے آزمای‪XX‬ا‪ ،‬ب‪XX‬ا ُوجو ِد آبلہ پ‪XX‬ائی اور‬ ‫جب اِس م‪XX‬نزل میں حض‪XX‬ر ِ‬
‫‪X‬رحلے میں امتح‪XX‬ان َم‪ِّ X‬دنظر ہ‪XX‬وا‪،‬‬ ‫خار صحرا ثابِت قدم پایا؛ دوس‪XX‬رے‪َ X‬م‪َ X‬‬ ‫ش ِ‬ ‫َخلِ ِ‬
‫پریوں کے اَکھاڑے میں ُگزر ہ‪XX‬وا۔ ای‪XX‬ک َمہ س‪XX‬یما ک‪XX‬و اِس ج‪XX‬انِب َمیالن ہ‪XX‬وا‪،‬‬
‫پھر وہی عیش و نشاط کا س‪XX‬امان ہ‪XX‬وا۔ بہت س‪XX‬ے نیرن‪XX‬گ ِدکھ‪XX‬ائے‪ ،‬ہ‪XX‬ر ش‪XX‬ب‬
‫عجب دن آگے آئے۔ ہّٰلِل ِ الحمد کہ شیشٔہ ِعصمت سنگِ ہَوا و ہَ َوس س‪XX‬ے س‪XX‬الِم‬
‫ت دل کا بہ دستور عالَم رہا۔ رخصت میں مصلحت جانی‪ ،‬ج‪XX‬وان و‬ ‫رہا۔ وحش ِ‬
‫پیر کی بات نہ مانی۔ اب گھر پہنچ کر دھوکا کھانا‪ ،‬جان بوجھ کر بھول جانا‬
‫‪X‬ی بے خ‪XX‬ود س‪XX‬ے‬ ‫ِکس ِملّت میں روا ہے؟ یہ نرا َوس َْو َسہ ہے۔ مجھ سے وحش‪ٔ X‬‬
‫ایسی ہوشیاری دور ہے۔ جیتے جی مرگ منظور ہے۔‬
‫اِس گفتگ‪XX‬و کی خ‪XX‬بر مح‪XX‬ل میں پہنچی کہ آج اِس ط‪XX‬رح ک‪XX‬ا َمہ َج‪ X‬بیں‪،‬‬
‫ت ُمحبّت س‪XX‬ے اُس‪XX‬ی‬ ‫رار ِ‬
‫وارد ہوا تھا‪ ،‬وہ بھی َح‪َ X‬‬ ‫َحسیں‪ ،‬انجمن آرا کا عاشق ِ‬
‫آگ میں جلنے جاتا ہے۔ ج‪XX‬و دیکھت‪XX‬ا ہے آنس‪XX‬و بہات‪XX‬ا ہے۔ انجمن آرا کی م‪XX‬اں‬
‫َد ِر َدولت َسرا پر چلی آئی۔ خواجہ َسرا دوڑے‪ ،‬بادشاہ سے عرض کی ‪ :‬جلد‬
‫ج‪X‬ان ع‪XX‬الم ک‪XX‬و‬
‫ِ‬ ‫شہ زادے‪ X‬کو لے کر محل میں رونق فرم‪XX‬ا ہ‪X‬و ج‪X‬یے۔ بادش‪XX‬اہ‬
‫ہمراہ لے آرام گاہ میں تشریف الیا۔ وہ بھی ہزار جان سے نِثار ہو‪ ،‬دیر ت‪XX‬ک‬
‫انجمن سلطنت کے گرد پھ‪XX‬ری۔ رن‪XX‬ڈیوں نے گھ‪XX‬یر لی‪XX‬ا‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫پروانہ وار اُس شمع‬
‫سب کو قَلَق ہوا۔‬
‫ص‪X‬بح کی رُخص‪XX‬ت پ‪X‬ر اُس‬ ‫غرض کہ بہ ہزار َسعی بادشاہ نے بہ منّت ُ‬
‫خاصہ طلب ہوا۔ ش‪XX‬ہ زادے نے اِنک‪XX‬ار کی‪XX‬ا۔ وہی ن ‪ّ X‬واب‬ ‫َ‬ ‫شب روکا۔ پَہَر بجے‬
‫ناظر حاضر تھا؛ پاؤں پر گرا‪ ،‬گرد پھرا‪ ،‬سمجھایا ‪ :‬پ‪XX‬یر و ُمرش‪XX‬د! ک‪XX‬ئی دن‬ ‫ِ‬
‫سے محل میں کھانا پانی سب کو حرام ہے‪ ،‬جو آپ کچھ بھی نوش فرم‪XX‬ائیں‬
‫‪X‬اط ِر فِگ‪XX‬ار دو چ‪XX‬ار نِ‪XX‬والے پ‪XX‬انی کے‬ ‫گے تو یہ سب کھائیں گے۔ ناچار ب‪XX‬ا خ‪ِ X‬‬
‫گھونٹ سے َحلَق میں اُتارے۔ پھر ہاتھ ُم ْنہ ُدھو‪ ،‬نی ْند کا بہانہ کر پلنگ پر جا‬
‫لیٹا؛ مگر نی ْند ِکس کی اور سُونا کیسا! ُمؤلِّف ‪:‬‬
‫وا َد ِر دیدہ‪ X‬سدا رہتا ہے ت‪XX‬یری ی‪XX‬اد‬
‫میں‬
‫آنکھ جب س‪XX‬ے ل‪XX‬گ گ‪XX‬ئی‪ ،‬روتے‬
‫ہیں ُس‪XXXXXXXX‬و ج‪XXXXXXXX‬انے ک‪XXXXXXXX‬و ہم‬

‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ‬


‫ر صت ہ و ا ج ِان عالم کا ملکہ گار سے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪111‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫دم گرم و آ ِہ س‪XX‬رد س‪XX‬ینے س‪XX‬ے بھ‪XX‬ر‬ ‫پھر لیٹے لیٹے انجمن آرا کا تصّور کر‪ِ ،‬‬
‫کر‪ ،‬یہ پڑھنے لگا‪ ،‬اَبْیات‪:‬‬
‫ہے مجھ ک‪XXXXXX‬و ع‪XXXXXX‬ذاب‬ ‫تجھ بِن ہے خ‪XXXXXXXXXXX‬راب‬
‫زن‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دگانی‬ ‫زن‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دگانی‬
‫گھ‪XXXXXXX‬برا کے نق‪XXXXXXX‬اب‪،‬‬ ‫اِتن‪XX‬ا ت‪XX‬و نہ چھپ‪ ،‬کہ لے‬
‫زن‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دگانی‬ ‫کا‬ ‫کفن‬

‫جب کروٹیں بدلتے بدلتے پَسْلیاں ُدکھ جاتیں اور بے قراری‪XX‬اں س‪XX‬تاتیں ت‪XX‬و ِ‬
‫دل‬
‫صبر کر یہ کہتا‪ ،‬نظم ‪:‬‬ ‫بے تاب کو ُمستع ِد ضبط‪ ،‬آمادۂ جبر و َ‬
‫کہ‪XX‬اں کی آہ‪ ،‬ک‪XX‬رے ب‪XX‬ات بھی اث‪XX‬ر‬ ‫کمال ض‪X‬بط ک‪X‬و عاش‪X‬ق ک‪X‬رے اگ‪X‬ر‬ ‫ِ‬
‫پی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دا‬ ‫پی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دا‬
‫ب ہج‪XX‬ر کی س‪XX‬حر‬ ‫کہیں ہوئی نہ ش‪ِ X‬‬ ‫ہزار رنگ زم‪XX‬انے نے ب‪XX‬دلے‪ ،‬پ‪XX‬ر‬
‫پی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دا‬ ‫افس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وس‬
‫شعور اِتن‪XX‬ا ت‪XX‬و ک‪XX‬ر ج‪XX‬ا کے ج‪XX‬انور‬ ‫کرے گی ہمسری نالے کی م‪XX‬یرے‬
‫پی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دا‬ ‫ت‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و بُلبُ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ل!‬
‫یہ ُزور گ‪XXXX‬رم ہ‪XXXX‬وئے تھے دل و‬ ‫ہمیشہ ہاتھوں سے اِن کے رہا ہوں‬
‫جگ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ر پی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دا‬ ‫جلتا‬ ‫میں‬
‫میں نوچتا ہوں‪ ،‬جو ہوتے ہیں ب‪XX‬ال‬ ‫ذوق اس‪XXXX‬یری ہے ج‪XXXX‬و‬ ‫ِ‬ ‫یہ دل میں‬
‫و پ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ر پی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دا‬ ‫قَفَس میں ُم‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دام‬
‫نماز پُر سُوز و ُگ‪XX‬داز‬ ‫ِ‬ ‫صبْح کی۔ بع ِد فَ ِ‬
‫راغ‬ ‫آخرش بہ صد نالہ و آہ‪ ،‬کراہ کراہ ُ‬ ‫َ‬
‫مرنے پر کمر باندھی۔ شب ک‪XX‬و یہ خ‪XX‬بر ع‪XX‬ام ہ‪XX‬وئی تھی کہ ک‪XX‬ل ج‪XX‬ادوگر کی‬
‫لڑائی کو‪ ،‬شہ زادہ آمادہ ہو جائے گا۔ دیکھیے فل‪X‬ک کی‪X‬ا تماش‪X‬ا دکھ‪X‬ائے گ‪X‬ا!‬
‫دیوان خاص پر تھا۔ یکای‪XX‬ک روش‪XX‬نی آئی‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫پہر رات رہے سے مجمع عام َد ِر‬
‫بادشاہ تخت پر سوار برابر شاہ زادۂ واال تَبار‪ ،‬برآمد ہوا۔ چش‪Xِ X‬م مش‪XX‬تاقاں میں‬
‫نور طور نزدیک و دور تَجلّی کر گیا۔ ہر شخص رو بہ قِبلہ ہو‪ُ ،‬دع‪XX‬ائے فتح‬ ‫ِ‬
‫ص‪X‬ہ جہ‪XX‬اں ت‪XX‬ک ل‪XX‬وگ آتے ج‪XX‬اتے‬ ‫و ظَفَر اُس ماہ پَیک‪XX‬ر کی م‪XX‬انگنے لگ‪XX‬ا۔ اَلقِ ّ‬
‫جان عالم نے قسمیں دے‬ ‫تھے‪ ،‬بادشاہ ساتھ آیا‪ ،‬آگے بڑھنے کی تاب نہ الیا۔ ِ‬
‫‪X‬اط ِر ِفگ‪XX‬ار قَلعے میں داخ‪XX‬ل ہ‪XX‬وا؛‬ ‫کر رُخصت کیا۔ ناچ‪XX‬ار‪ ،‬ب‪XX‬ا ِد ِل داغ دار و خ‪ِ X‬‬
‫صدہا ہرک‪XX‬ارۂ ص‪XX‬با َدم متعین کی‪XX‬ا کہ ہ‪XX‬ر دم کی‬ ‫مگر وہاں سے ڈیوڑھی تک َ‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ‬
‫ر صت ہ و ا ج ِان عالم کا ملکہ گار سے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪112‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫غم دل‪XX‬بر‬
‫جان عالم پھر اکیال با حسرت و یاس رہ‪XX‬ا۔ ِ‬ ‫خبر حُضور میں پہنچے۔ ِ‬
‫رفیق قدیم پاس رہا۔ یہ شعر پڑھتا آگے چال‪ ،‬مصحفی ‪:‬‬ ‫ِ‬
‫غم ی‪XXX‬ار! میں بن‪XXX‬دہ ہ‪XXX‬وں‬ ‫اے ِ‬
‫رف‪XXXXXXXXX‬اقت ک‪XXXXXXXXX‬ا ت‪XXXXXXXXX‬ری‬
‫نہ کی‪XXX‬ا ت‪XXX‬و نے گ‪XXX‬وارا م‪XXX‬ری‬
‫تنہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ائی کو‬

‫‪X‬رج آتش‪XX‬یں‬
‫آگ کا قلعہ سامنے تھا۔ آسمان سے تا زمیں بجز شعلۂ َج‪ّ X‬والہ ی‪XX‬ا بُ‪ِ X‬‬
‫اور کچھ نظر نہ آتا تھا۔ شہ زادہ غور سے دیکھنے لگ‪XX‬ا۔ ای‪XX‬ک ِہ‪XX‬رن اُس آگ‬
‫سے نکال‪ ،‬اُچھل کود کر پھر اُس میں غائب ہوا۔ جب مکرّر آ َمد و َر ْفت کی‪،‬‬
‫جان عالم نے لَوح پیر مرد کی دیکھی۔ اُس میں معلوم ہوا ‪ :‬اگر یہ اِس‪XX‬م پ‪XX‬ڑھ‬ ‫ِ‬
‫کے کچھ بڑھ کے ِہرن کو تیر مارا اور خطا نہ کی‪ ،‬طلسم ٹ‪XX‬وٹ ج‪XX‬ائے گ‪XX‬ا۔‬
‫َوگر نشانہ چوکا‪ ،‬خود آماج گا ِہ َخ َدنگِ قضا ہوا؛ کوئی راکھ کے ِس ‪X‬وا پت‪XX‬ا نہ‬
‫لطف زن‪XX‬دگی ہے۔‬ ‫ِ‬ ‫پائے گا۔ شہ زادے نے کہا‪ :‬جو ِہرن مارا‪ ،‬تو میدان مارا‪،‬‬
‫نہیں‪ ،‬حیلٔہ مرگ خوب ہے۔ بے یار جينا معیوب ہے۔‬
‫چلّے س‪XX‬ے ُج‪XX‬وڑ‪ ،‬شست و ُمش‪XX‬ت براب‪XX‬ر ک‪XX‬ر اِس‪XX‬م‬ ‫یہ س‪XX‬وچ‪ ،‬لَ ِ‬
‫ب س‪XX‬وفار ِ‬
‫ُشروع کیا۔ اُدھر ِہرن نکال‪ ،‬اِدھر تیر کمان سے سرگوشی ک‪XX‬ر کے چال۔ بس‬
‫ردوسی‪:‬‬
‫ؔ‬ ‫کہ یہ قَ َدر انداز تھا‪ ،‬اُس کی قضا دامن گیر؛ تیر دوسار ہوا۔ فِ‬
‫فل‪XX‬ک گفت احس‪XX‬ن‪َ ،‬ملَ‪XX‬ک گفت‬
‫ِزہ‬

‫ہرن زمین پر گرا ‪ ،‬آس‪X‬مان س‪X‬ے دار و گ‪X‬یر ک‪X‬ا غ‪XX‬ل اٹھ‪XX‬ا ‪ :‬ہ‪XX‬اں ہ‪X‬اں ‪ ،‬لیجی‪X‬و‬
‫گھیریو ؛ جانے نہ پائے ! قریب تھا خوف سے جی نکل جائے۔ زم‪XX‬انہ ت‪XX‬یرہ‬
‫و ت‪X‬ار ‪ ،‬ص‪XX‬حرا پرغب‪XX‬ار ہ‪XX‬وا۔گھ‪XX‬ڑی بھ‪XX‬ر میں وہ ت‪XX‬اریکی دور ہ‪XX‬وئی‪ ،‬آفت‪XX‬اب‬
‫نمودار ہوا‪ ،‬نہ آگ رہی نہ قلعہ۔ برابر سطح می‪XX‬دان‪ ،‬انس‪XX‬ان نہ حی‪XX‬وان‪ ،‬مگ‪XX‬ر‬
‫چبوترے پر الش جھلسی ہ‪XX‬وئی پ‪XX‬اش پ‪XX‬اش دیکھی۔ یع‪XX‬نی وہ ج‪XX‬ادوگر ک‪XX‬ریہہ‬
‫منظ‪XX‬ر‪ ،‬س‪XX‬یندور ک‪XX‬ا ٹیک‪XX‬ا م‪X‬اتھے پ‪XX‬ر‪ ،‬زرد زرد دانت ہونٹ‪XX‬وں کے ب‪XX‬اہر‪ ،‬منہ‬
‫ُمہری سے گندہ‪ ،‬نطفٔہ حرام‪ ،‬شیطان کا بندہ‪ ،‬بالوں کی ل‪XX‬ٹیں لٹک‪XX‬تیں‪ ،‬ہ‪XX‬ڈیاں‪،‬‬
‫کھوپڑیاں گلے میں پڑیں‪ ،‬کاال بھجنگا‪ ،‬گانڑ س‪XX‬ے ننگ‪XX‬ا‪ ،‬ت‪XX‬یر س‪XX‬ے چھ‪XX‬د ک‪XX‬ر‬

‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ‬


‫ر صت ہ و ا ج ِان عالم کا ملکہ گار سے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪113‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫جہنم واصل وہ الو کا پٹھا‪ ،‬حواصل ہو گیا ہے۔ شکر کا سجدہ بج‪XX‬ا الی‪XX‬ا‪ ،‬ق‪XX‬دم‬
‫ہمت آگے بڑھایا۔‬
‫ہرکارے یہ ماجرا دیکھ‪ ،‬فوراً حضور میں حاضر ہوئے۔ بعد دعا و ثنا‬
‫یار ذوی االقتدار! فتح مبارک۔ شہ زادہ بال کا پتال ہے‪،‬‬ ‫عرض کی‪ :‬اے شہر ِ‬
‫ایک تیر میں وہ آگ کا قلعہ ٹھنڈا کر ‪ ،‬سر گرم راہ ہوا‪ ،‬جادوگر کا گھر تب‪XX‬اہ‬
‫ہوا۔ بادشاہ یہ مژدۂ فرحت افزا سن کے خوش ہوا‪ ،‬فرمایا‪ :‬یقین کام‪XX‬ل ہے کہ‬
‫ج‪XX‬ان ع‪XX‬الم حس‪XX‬ب دل خ‪XX‬واہ م‪XX‬راجعت ک‪XX‬رے گ‪XX‬ا‪ ،‬فتح و ف‪X‬یروزی ش‪XX‬امل ہے‪،‬‬
‫ہونہار بِروے کے چکنے چکنے پات۔ خ‪XX‬برداروں‪ X‬ک‪XX‬و خلعت و انع‪XX‬ام مواف‪XX‬ق‬
‫قدر و منزلت مرحمت کر‪ ،‬پھر روانہ کیا۔‬
‫وادی پر خطر‪ ،‬میدان سراسر ض‪XX‬رر ک‪XX‬و‬ ‫ٔ‬ ‫اس عرصے میں شہ زادہ وہ‬
‫طے کر ‪ ،‬متص‪XX‬ل قلعہ س‪XX‬احر ‪ ،‬جہ‪XX‬اں انجمن آرا قی‪XX‬د تھی‪ ،‬پہنچ‪XX‬ا۔ وہ عجیب‬
‫ُمعلّق قلعہ تھا‪ ،‬زمین سے چار پانچ گز بلند بہ روئے ہَ‪XX‬وا ای‪XX‬ک تختہ ُکمھ‪XX‬ار‬
‫کے چاک کی طرح بہ ایں سُرعت گردش میں تھ‪XX‬ا کہ نگ‪XX‬اہ ک‪XX‬ام نہیں ک‪XX‬رتی‬
‫تھی‪ ،‬آنکھ کی پُتلی اتنا جلد نہ پھرتی تھی۔ بلند ایسا کہ دیکھ‪XX‬نے میں پگ‪XX‬ڑی‬
‫جان عالم وہاں ٹھہرا‪ ،‬وہ قلعہ بھی حرکت س‪XX‬ے س‪XX‬اکت ہ‪XX‬وا‪ ،‬اس‬ ‫گرتی تھی۔ ِ‬
‫وقت مفص‪XX‬ل نقش‪XX‬ہ معل‪XX‬وم ہ‪XX‬وا کہ قلعہ ج‪XX‬واہر نگ‪XX‬ار ہے‪ ،‬زیب و زینت بے‬
‫ش‪XX‬مار ہے۔ دروازے چ‪XX‬ار ہیں‪ ،‬بُ‪XX‬رج گ‪XX‬نے نہیں ج‪XX‬اتے‪ ،‬ہ‪XX‬زار در ہ‪XX‬زار ہیں۔‬
‫کمن ِد فکر اس کی بلندی کے روب‪XX‬رو کوت‪XX‬اہ ہے۔ ہ‪XX‬ر ط‪XX‬رف س‪XX‬ے س‪XX‬حر بن‪XX‬د‪،‬‬
‫جان عالم کھڑا تھا‪ ،‬ز ُم‪ X‬رّد ک‪X‬ا بنگال نظ‪X‬ر آی‪XX‬ا‪ ،‬اُس میں‬ ‫مسدود راہ ہے۔ جہاں ِ‬
‫ک ال َموت کو چھیڑتا ہے‪ ،‬زن‪XX‬دگی‬ ‫سے آواز آئی کہ اے اَ َجل َرسیدہ! کیوں َملَ ُ‬
‫سے منہ پھیرتا ہے؟ مجھے ت‪XX‬یرے حُس‪XX‬ن و ص‪XX‬ورت پ‪XX‬ر رحم آت‪XX‬ا ہے‪ ،‬جل‪XX‬د‬
‫خوبی شکل و شمائل مع‪XX‬اف کی‪ ،‬و گ‪XX‬رنہ‬ ‫ٔ‬ ‫ض‬
‫یہاں سے جا۔ خطاِئے اول‪ِ ،‬ع َو ِ‬
‫حال پریش‪XX‬اں پ‪XX‬ر خ‪XX‬ون‬ ‫بہ ایں َشدائد و خواری قتل کروں گا کہ آسمان تیرے ِ‬
‫ساکنان زمیں کو گوشت پوست‪ ،‬ہڈیوں ک‪XX‬ا پت‪XX‬ا نہ ملے گ‪XX‬ا‪ ،‬بادش‪XX‬اہ‬ ‫ِ‬ ‫روئے گا‪،‬‬
‫تیرے غم میں جان کھوئے گ‪X‬ا۔ اِس دش‪XX‬ت کی خ‪X‬اک ت‪XX‬یرے لہ‪X‬و س‪XX‬ے رنگین‬
‫ب م‪XX‬رگ میں آرام س‪XX‬ے نہ س‪XX‬وئے گی۔‬ ‫ہ‪XX‬وئے گی۔ روح بھی ت‪XX‬ا حش‪XX‬ر خ‪XX‬وا ِ‬
‫شہزادے‪ X‬نے ہنس کر کہا‪ :‬اے ما َدر بہ خطا! تو کیا ہماری خطا معاف کرے‬
‫‪X‬الی اور ت‪XX‬و کی‪XX‬ا‬
‫گا‪ ،‬کہاں تک الف و گزاف ک‪XX‬ا َدم بھ‪XX‬رے گ‪XX‬ا‪ ،‬ان ش‪XX‬اء هللا تع‪ٰ X‬‬
‫کہوں‪ ،‬تجھے بھی اسی کی پائنتی بھیجتا ہوں۔ یہ سن کر وہ جھاّل ی‪XX‬ا۔ بنگلے‬
‫سے سر نکال‪ ،‬تھوڑے ماش اس بدمعاش نے اور ک‪XX‬اال دانہ نک‪XX‬اال۔ اس وقت‬

‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ‬


‫ر صت ہ و ا ج ِان عالم کا ملکہ گار سے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪114‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫چ‪X‬رخ چک‪X‬ر میں آی‪X‬ا اور زمین تھ‪X‬رّائی‪ ،‬جب سرس‪X‬وں میں بِنَ‪X‬ولے اور رائی‬
‫ِمالئی؛ پھر تیتا میتا اور لُونا َچماری کو نمک حرام نے پکارا‪ ،‬اُن دانوں‪ X‬ک‪XX‬و‬
‫تیرہ وتار گھر آیا‪ ،‬شہ‬ ‫اس احمق نے آسمان کی طرف پھینک مارا۔ دفعتا ً ِ‬
‫ابر َ‬
‫زادے پر پتھر اور آگ کا مینہ برسایا۔ یہ بھی اس‪X‬مائے َر ّد س‪X‬حر پڑھت‪X‬ا تھ‪X‬ا‪،‬‬
‫آگے بڑھتا تھا۔ جب آگ قریب آتی‪ ،‬پانی ہو ک‪XX‬ر بہہ ج‪XX‬اتی اور پتھ‪XX‬ر بھی ہ‪XX‬ر‬
‫اسم پاک تھا۔‬
‫ایک خاک تھا‪ ،‬ایسا وہ ِ‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم نے ل‪XX‬وح ک‪XX‬و‬ ‫جادوگر خفیف ہو کر س‪XX‬حر ت‪XX‬ازہ کی فِک‪XX‬ر میں تھ‪XX‬ا۔ ج‪ِ X‬‬
‫دیکھا‪ ،‬اُس میں نکال ‪ :‬کسی ط‪XX‬رح لَ‪XX‬وح ک‪XX‬و قلعے کی دی‪XX‬وار س‪XX‬ے لگ‪XX‬ا دے‪،‬‬
‫ت تم‪X‬ام ت‪X‬ر اُچ‪X‬ک‬ ‫زادے نے بہ ج‪X‬رأ ِ‬ ‫دیکھ لے۔ فش‪X‬ہ ئ‬‫ت خالق کا تماشا ُ‬ ‫پھر قُدر ِ‬
‫کر لَوح دیوار سے لگائی۔ اس پر آ ت آ ی‪ ،‬مرت ب ٔہ اول سے زی ادہ چ کر می ں آی ا؛‬
‫پھرتے پھرتے اِس طرح کی ص‪X‬دا ہیبت ن‪X‬اک آئی کہ ہ‪X‬زار ت‪X‬وپیں ای‪X‬ک ب‪X‬ار‬
‫چھٹیں تو ایسی نہ ہو۔ سامری کی روح ِزی‪XX‬ر زمیں گھ‪XX‬برائی۔ بہ درجہ مہیب‬
‫ُرج اَ َسد میں چھپ کر َدہَل گی‪XX‬ا۔‬ ‫گاو زمیں کا کلیجا ہل گیا ۔ خورشید ب ِ‬‫تھی کہ ِ‬
‫زمانے کا رنگ ِدگرگوں ہوا۔ جنگل َگرد بَرد ہ‪XX‬و گی‪XX‬ا‪ ،‬وہ ن‪XX‬اری س‪XX‬رد ہوگی‪XX‬ا‪،‬‬
‫لرزاں ُکوہ وہاموں ہوا۔ میدان سیاہ‪ ،‬بلند صدائے ن‪XX‬الہ وآہ ہ‪XX‬وئی۔ چ‪XX‬ار گھ‪XX‬ڑی‬
‫میں وہ تاریکی دور ہوئی‪ ،‬شہز ادے کی طبیعت مسرور ہوئی۔ نہ قلعہ نظ‪XX‬ر‬
‫آیا‪ ،‬نہ مکانات کا نش‪XX‬ان پای‪XX‬ا‪ ،‬لیکن ریت ک‪XX‬ا ٹیال‪َ ،‬س‪X‬ر َکن‪XX‬ڈے گ‪XX‬ڑے اور کچ‪XX‬ا‬
‫ب چ‪XX‬اردہ‪،‬‬ ‫سوت نیال پیال ان پر لِپٹ‪XX‬ا‪ ،‬کچھ پَھن‪XX‬دے پ‪XX‬ڑے؛ اُس میں وہ م‪XX‬ا ِہ ش‪ِ X‬‬
‫حور کی صورت‪ ،‬نُور کا عالَم‪ ،‬پریشان‪ ،‬بدحواس‪َ ،‬سراسیمہ‪ ،‬متحیّر‪ ،‬ک‪XX‬وئی‬
‫آس نہ پاس‪ ،‬ہرسمت حیران ہو ہو دیکھ رہی تھی ۔‬
‫ب َمحبّت س‪XX‬ے‬ ‫جان عالم نے پہچانا ۔ ت‪XX‬اب نہ رہی‪ ،‬جی س‪XX‬ینے میں رُع ِ‬ ‫ِ‬
‫سنسنایا ۔ اکیال دیکھ کے کلیجا منہ کو آی‪XX‬ا ۔ ہ‪XX‬ر چن‪XX‬د ض‪XX‬بط کی‪XX‬ا‪ ،‬نہ ہوس‪XX‬کا ۔‬
‫تھرّاتا‪ ،‬دم چڑھا جاتا‪ ،‬دوڑ کر گرد پھرنے لگا‪ ،‬لڑکھڑاہٹ سے گ‪XX‬رنے لگ‪XX‬ا‪،‬‬
‫انجمن آرا نے شرما کر‪ ،‬سر کو جُھکا ک‪XX‬ر کہ‪XX‬ا‪ :‬س‪XX‬نبھلو ص‪XX‬احب! کچھ پ‪XX‬اس‬
‫ت مجنون‪XX‬انہ ہے ۔‬ ‫لحاظ بھی کسی کا نہیں! یوں بے باکانہ پاس چلے آنا حرک ِ‬
‫ل‪XX‬وگ کہیں گے‪ ،‬دی‪XX‬وانہ ہے ۔ مگ‪XX‬ر اِس گفتگ‪XX‬و میں آنکھ بھی چ‪XX‬ار ہوگ‪XX‬ئی ۔‬
‫‪X‬ر عش‪XX‬ق ک‪XX‬ا‬ ‫نان اُلفت اِدھر تو گڑی تھی‪ ،‬اب دوسار ہوگئی ۔ ش‪XX‬ہ زادہ خنج‪ِ X‬‬ ‫ِس ِ‬

‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ‬


‫ر صت ہ و ا ج ِان عالم کا ملکہ گار سے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪115‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫زخمی قدیم تھا‪ ،‬وہ تازہ شمشیر محبت کی گھائل ہ‪XX‬وئی‪ ،‬ط‪XX‬بیعت اُدھ‪XX‬ر مائ‪XX‬ل‬ ‫ٔ‬
‫ؔ‬
‫میرسوز‪:‬‬ ‫جان عالم نے یہ سنایا‪،‬‬ ‫ہوئی‪ ،‬بدن تھرایا ۔ ِ‬
‫ب‬‫جس کو نہ ہ‪XX‬و ش‪X‬کی ب‪ ،‬نہ ت‪XX‬ا ِ‬
‫فُغ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں رہے‬
‫تیری گلی میں وہ نہ رہے تو‬
‫کہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں رہے‬
‫م‪XXXXX‬نزل‬
‫ِ‬ ‫آہس‪XXXXX‬تہ َرو ت‪XXXX‬و‬
‫مقص‪XXXXXX‬ود ک‪XXXXXX‬و گ‪XXXXXX‬ئے‬
‫رفت‪XXX‬ار گ‪XXX‬رم تھے‪ ،‬س‪XXX‬و ہمیں‬
‫درمی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں رہے‬
‫بن‪XX‬دہ نَ‪XX‬واز! ح‪XX‬ال پہ م‪XX‬یرے‬
‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬رو نگ‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬اہ‬
‫پس‬
‫ہے ج‪XXXX‬ائے گ‪XXXX‬ریہ یہ کہ ِ‬
‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ارواں رہے‬

‫ت اِظہ‪XX‬ار‬ ‫یہ کہہ کر گر پڑا‪ ،‬غش آگیا ۔ عشق کی نیرنگی‪XX‬اں ِنہ‪XX‬اں نہیں‪ ،‬ح‪XX‬اج ِ‬
‫وبیاں نہیں ۔ کشش اِس کی چھوٹے ب‪XX‬ڑے پ‪XX‬ر آش‪XX‬کارا ہے‪ ،‬ہ‪XX‬زاروں ک‪XX‬و اِس‬
‫دل ُمضطَ ِرب نے تڑپ کر سمجھایا‪،‬‬ ‫نے فریب سے مارا ہے‪ ،‬انجمن آرا کو ِ‬
‫‪X‬ق ص‪XX‬ادق ہم‪XX‬ارا ہے‪ ،‬ج‪XX‬و‬ ‫بے قراری میں اِس پر قرار آی‪XX‬ا کہ یہ ُمقَ‪X‬رَّر عاش‪ِ X‬‬
‫ایسی بال سے نہ ڈرا۔ سر کو بیچ کر اِس وادی میں پاؤں َدھرا۔ وگرنہ اِت‪XX‬نے‬
‫‪X‬دان غم نہ تھ‪XX‬ا۔ دل‬
‫‪X‬ریک ِزن‪ِ X‬‬
‫ِ‬ ‫دن ُگ‪XX‬زرے؛ بے کس‪XX‬ی کے س‪XX‬وا ک‪XX‬وئی ہَم‪َ X‬دم‪ ،‬ش‪X‬‬
‫جان عالم کا سر‬ ‫قبضۂ اِختیار سے جاتا رہا۔ ِحجاب ہر چند مانِع آتا رہا‪ ،‬مگر ِ‬
‫َسرکا‪ ،‬زانو پر رکھ‪XX‬ا‪ ،‬چہ‪XX‬رے کی گ‪XX‬رد جھ‪XX‬اڑی۔ غش‪XX‬ی ت‪XX‬و کبھی آنکھ س‪XX‬ے‬
‫دیکھی نہ تھی‪ ،‬گھ‪XX‬برا ک‪XX‬ر رونے لگی‪ ،‬اِس ط‪XX‬رح روئے ی‪XX‬ار دھ‪XX‬ونے لگی۔‬
‫اور یہاں جو بوند آنسو کی منہ پر پڑی اور دماغ میں خوش ب‪XX‬وئے ِکن‪XX‬ار ِدل‬
‫چھڑک‪XX‬نے کی ح‪XX‬اجت نہ‬ ‫دار چڑھی‪ ،‬لَخلَخے کا کام کرہّٰللاگ‪XX‬ئی؛ گالب‪ ،‬کی‪XX‬وڑا ِ‬
‫نار یار و زانوئے ِدل دار‬ ‫رہی‪ ،‬آنکھ کھول دی۔ سبحان ! َس ِر خاک اُفتا َدہ ِک ِ‬
‫اعلی پ‪XX‬ر پہنچای‪XX‬ا۔ اور پ‪XX‬اؤں پھیالی‪XX‬ا‪ ،‬یہ‬ ‫ٰ‬ ‫‪X‬رش‬
‫پر پایا۔ ناز و نِی‪XX‬از نے ِدم‪XX‬اغ ع‪ِ X‬‬
‫چش‪X‬م نیم وا‬
‫ِ‬ ‫ج‪X‬ان ع‪XX‬الم نے‬
‫ِ‬ ‫اِترایا۔ انجمن آرا نے جھجھک کر ُگھٹن‪X‬ا َس‪X‬رکایا۔‬

‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ‬


‫ر صت ہ و ا ج ِان عالم کا ملکہ گار سے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪116‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫سے شہ زادی کا منہ دیکھا اور کہا‪ :‬ہماری بے ہوشی ہش‪XX‬یاری س‪XX‬ے اچھی‬
‫تھی! ُمولِّف‪:‬‬
‫میں ج‪XXX‬و چونک‪XXX‬ا‪ ،‬ت‪XXX‬و وہ بھی‬
‫چون‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬ک پ‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬ڑا‬
‫ہ‪XX‬وئی غفلت‪ ،‬ج‪XX‬و ہوش‪XX‬یار ہ‪XX‬وا‬

‫یہ کہہ کے آنکھیں بن‪XX‬د ک‪XX‬ر لیں کہ پھ‪XX‬ر ہمیں غش آی‪XX‬ا‪ ،‬کی‪XX‬وں تم نے زان‪XX‬و‬
‫َسرکایا۔ انجمن آرا نے کہا‪ :‬کی‪XX‬ا خ‪XX‬وب! اِتن‪XX‬ا اِختِالط م‪XX‬یری چ‪XX‬ڑ ہے۔ میں نے‬
‫تیری محنت و مش‪X‬قت پ‪X‬ر نظ‪X‬ر ک‪X‬ر کے یہ اِنس‪X‬انیت کی ح‪X‬رکت کی تھی؛ تم‬
‫چ‪X‬ل نکلے۔ خ‪X‬دا ج‪X‬انے دل میں کی‪X‬ا س‪X‬مجھے۔ اپ‪X‬نی راہ لیج‪X‬یے‪ ،‬چلت‪X‬ا َدھن‪X‬دا‬
‫جان عالم نے یہ جواب دیا‪ ،‬اُستاد ‪:‬‬‫الزم۔ ِ‬ ‫کیجیے۔ واہ وا! نیکی برباد‪ُ ،‬گنَہ ِ‬
‫خاک ہی اپنی اُٹھے ت‪XX‬و اِس مک‪XX‬اں‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXX‬ے اُٹھ س‪XXXXXXXXXXXXXXX‬کے‬
‫نقش پ‪XX‬ا بیٹھے‪ ،‬نہ‬
‫ِ‬ ‫ہم جہ‪XX‬اں ج‪XX‬وں‬
‫واں س‪XXXXXXXXXXXX‬ے اُٹھ س‪XXXXXXXXXXXX‬کے‬

‫اِاّل ‪ ،‬چُور کی ڈاڑھی میں تِنکا۔ میں تمھیں اپنا عاش‪XX‬ق کبھی نہ س‪XX‬مجھوں گ‪XX‬ا‪،‬‬
‫نہ معشوقوں کے دفتر میں آپ ک‪X‬ا چہ‪X‬رہ لکھ‪X‬وں گ‪X‬ا۔ انجمن آرا نے کہ‪X‬ا‪ :‬چہ‬
‫خوش! بھال دل تو بہال لو۔ کچھ ہو یا نہ ہو‪ ،‬زبان ک‪XX‬ا م‪XX‬زہ نک‪XX‬الو۔‪ X‬یہ ت‪XX‬و وہی‬
‫بعینہ یہ حال ہے‪ ،‬فَرد ‪:‬‬
‫ٖ‬ ‫مثل ہوئی‪ :‬مان نہ مان َمیں تیرا مہمان۔ تمھارا‬
‫چہ خ‪XXX‬وش گفتست س‪XXX‬عدی در‬
‫زلیخا‬
‫أل َا یَا أيُهــــا السّاقی أدِر کأسا ً و َ‬
‫ناوِلهَـا‬

‫عش‪XX‬ق و عاش‪X‬قی کی ب‪XX‬اتیں م‪XX‬یری بَال ج‪X‬انے۔ َرم‪XX‬ز و ِکن‪X‬ایہ کس‪X‬ی اَور س‪XX‬ے‬
‫جاکے کرو‪ ،‬اپنا چُوچال تَہ کر ر ّکھو۔ اپنی صورت تو َغ‪XX‬ور س‪XX‬ے دیکھ‪XX‬و‪ ،‬تم‬
‫جان عالم نے کہا‪َ :‬میں‬ ‫مث‬
‫نے سُنا نہیں شاید‪ ،‬ل‪ :‬حلوا خوردن را روی بایَد۔ ِ‬
‫بے چ‪XX‬ارہ خس‪XX‬تہ تَن‪ُ ،‬غ‪XX‬ربت َزدہ‪ ،‬دور اَز وطن‪ ،‬مہنت پَن کہ‪XX‬اں س‪XX‬ے الؤں!‬

‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ‬


‫ر صت ہ و ا ج ِان عالم کا ملکہ گار سے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪117‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫کیوں کر ویسی صورت بناؤں! کوئی َخن َدہ پیش‪XX‬انی ہے‪ ،‬ک‪XX‬وئی نص‪XX‬یبوں ک‪XX‬و‬
‫روتا ہے‪ ،‬کفر اور اسالم میں بڑا فرق ہوتا ہے۔ تمھیں ابھی تک ُموہن بُھوگ‬
‫کا ذاِئقہ نہیں بھوال ہے‪َ ،‬د ِم تقریر زبان پر حلوا ہے۔ ہم نے آپ کے واس‪XX‬طے‬
‫جُوگ لیا‪ ،‬سلطنت کو تَج دیا؛ اب ُمرادپوری ہوئی ‪ ،‬دور دوری ہوئی ۔‬
‫انجمن آرا پتے کی سُن کر کھس‪XX‬یانی ہوگ‪XX‬ئی ‪ ،‬کہ‪XX‬ا ‪ :‬چل‪XX‬و ص‪XX‬احب! وہ‬
‫ُموا قُربان کیا تھا؛ اپنی ُچونچ بند کرو ‪ ،‬کٹی جلی کی ہنسی اپنے گھر جا کر‬
‫کرو۔ سحر جادو ‪ُ ،‬زور ظُلم ‪َ ،‬م ْکر و فَریب سے انسان ناچ‪XX‬ار ہے ‪ ،‬اِس میں‬
‫ِکس کا اِختیار ہے ۔ مگر خ‪XX‬یر‪ ،‬اور ج‪XX‬و چ‪XX‬اہے کہہ لیج‪XX‬یے ۔ َدر پ‪XX‬ردہ کی‪XX‬ا ‪،‬‬
‫صاف صاف گالیاں دیجیے ۔ یہ باتیں قسمت کی گر ِدش سُنواتی ہے۔ دیکھوں‬
‫ابھی تقدیر آگے کیا کیا ِدکھاتی ہے ۔ اگر ُخ‪XX‬دا ہم‪XX‬ارا گھ‪XX‬ر ب‪XX‬ار چُھ‪XX‬ڑا م‪XX‬وذی‬
‫کے بس میں نہ پھنساتا تو ہر ایک راہ چلتا ہمیں کاہے کو ایسی باتیں سنانا ۔‬
‫جان عالم یہ سُن کر ڈر گیا۔ رنگ زرد ہوگیا ‪َ ،‬خجالت سے مرگیا۔ َسہم‬ ‫ِ‬
‫کر‪ ،‬آبدی َدہ‪ X‬ہو کہنے لگ‪XX‬ا‪ :‬م‪XX‬یری کی‪XX‬ا َمج‪XX‬ال ج‪XX‬و آپ ک‪XX‬و کچھ کہ‪XX‬وں! میں ت‪XX‬و‬
‫خانُم‪XX‬اں آوارہ‪ ، X‬مس‪XX‬افر ہ‪XX‬وں۔ انص‪XX‬اف ت‪XX‬و ک‪XX‬رو ‪ ،‬تم کت‪XX‬نی ہَٹ َدھ‪XX‬رم احس‪XX‬ان‬
‫فَرا ُم‪XX‬وش ہ‪XX‬و! ہنس‪XX‬ی میں رو دی‪XX‬ا ‪ ،‬ہمیں دون‪XX‬وں‪ X‬جہ‪XX‬ان س‪XX‬ے کھودی‪XX‬ا ۔ انجمن‬
‫آرانے دیکھا ‪ ،‬اِس کے آنسو ج‪XX‬اری ‪ِ ،‬ہچکی ط‪XX‬اری ہے ؛ ُمس‪XX‬کرا ک‪XX‬ر کہ‪XX‬ا‪:‬‬
‫ایک بات مطلب کی کہی‪ ،‬مگر‪ ،‬مصر؏‪:‬‬
‫س‪XXXXX‬چ ہے‪ ،‬اُوچھے ک‪XXXXX‬ا بھی‬
‫احس‪XXXXXX‬ان ب‪XXXXXX‬را ہوت‪XXXXXX‬ا ہے‬

‫خاطر جمع رکھ ‪ ،‬اپنے گھر چل ک‪XX‬ر تجھے م‪XX‬ال و زر س‪XX‬ے الد دوں گی کہ‬
‫ت‪XX‬و چ‪XX‬ل نہ س‪XX‬کے گ‪XX‬ا ‪ ،‬ب‪XX‬وجھ س‪XX‬ے ِہ‪XX‬ل نہ س‪XX‬کے گ‪XX‬ا ۔ ش‪XX‬ہ زادے نے کہ‪XX‬ا ‪:‬‬
‫آخرسلطنت کا گھمنڈ آیا ! ہمیں محتاج جان کے یہ فقرہ س‪XX‬نایا ! ہم بھی کبھی‬ ‫ِ‬
‫حاجت روائے عالم مش‪XX‬ہور تھے‪ ،‬مگ‪XX‬ر الفت س‪XX‬ے مجب‪XX‬ور تھے۔ اگ‪XX‬ر تم پ‪XX‬ر‬
‫عاشق نہ ہوتے؛ کیوں سلطنت کھوتے‪ ،‬سر پر ہاتھ رکھ کر روتے۔ یہاں یہ‬
‫نوک چوک‪ ،‬چھیڑ چھاڑ ہو رہی تھی؛ وہاں خبر ِ فتح و ظفر ہ‪XX‬ر ک‪XX‬اروں نے‬
‫بادشاہ کو پہنچائی۔ وہ ت‪XX‬و ہمہ تن گ‪XX‬وش تھ‪XX‬ا‪ ،‬اس‪XX‬ی وقت م‪XX‬ع ارک‪XX‬ان س‪XX‬لطنت‬
‫روانہ ہوا۔ ہمراہ رکاب یگانہ و بے گانہ ہوا۔‪ X‬ایک س‪XX‬کھپال ہم‪XX‬راہ لی‪XX‬ا‪ ،‬ص‪XX‬با‬
‫وار سناٹے میں آ پہنچا۔ جو جو نزدیک تھے‪ ،‬دور کھڑے رہے۔ کہ‪XX‬ا ری‪XX‬اں‬
‫بادشاہ کا تخت قریب الئیں۔ انجمن آرا منہ چھپا کر بیٹھ گئی‪ ،‬جان عالم پاس‬

‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ‬


‫ر صت ہ و ا ج ِان عالم کا ملکہ گار سے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪118‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫سے س‪XX‬رکا‪ ،‬بادش‪XX‬اہ تخت س‪XX‬ے ات‪XX‬را‪ ،‬ج‪XX‬ان ع‪XX‬الم ک‪XX‬و گلے لگای‪XX‬ا‪ُ ،‬ج‪XX‬رات کی‬
‫تعریف کی‪ ،‬ہمت پر تحسین وآف‪XX‬ریں کہی۔ پھ‪XX‬ر بی‪XX‬ٹی ک‪XX‬و چھ‪XX‬اتی س‪XX‬ے لگ‪XX‬ا‪،‬‬
‫‪X‬ان‬
‫سکھپال میں سوار کیا‪ ،‬شہ زادے کو برابر تخت پر بٹھا لی‪XX‬ا۔ ت‪XX‬رقی خواہ‪ِ X‬‬
‫زر س‪XX‬رخ و س‪XX‬فید تخت اور س‪XX‬کھپال پ‪XX‬ر‬ ‫مالزمان قدیم نزدی‪XX‬ک آئے؛ ِ‬‫ِ‬ ‫دولت‪،‬‬
‫نثار کیا۔ اس قدر اشرفی‪ ،‬روپیہ تصدق ہوا کہ آج ت‪XX‬ک ج‪XX‬و محت‪XX‬اج‪ ،‬مس‪XX‬افر‬
‫ادھر جاتےہیں؛ چاندی سونا پاتے ہیں‪ ،‬نصیب جاگتے ہیں؛ ڈھی ر کے ڈھی ر لے‬ ‫ت‬
‫ے ہ ی ں۔‬ ‫ب ھاگ‬
‫جلوس سواری‪ ،‬نوبت نشان‪ ،‬فوج اور س‪XX‬ب‬ ‫ِ‬ ‫بادشاہ کے پھرتے پھرتے‪،‬‬
‫سامان پہنچا۔ اہل شہر یہ خ‪X‬بر س‪XX‬ن ک‪X‬ر ہ‪X‬زاروں دوڑے۔ ش‪XX‬ادیانے بج‪XX‬اتے‪،‬‬
‫مبارک سالمت کا ُغل مچاتے شہر میں داخ‪XX‬ل ہ‪XX‬وئے۔ مل‪XX‬ک کی رون‪XX‬ق گ‪XX‬ئی‬
‫جان تازہ پائی۔ مح‪XX‬ل میں انجمن آرا رون‪XX‬ق اف‪XX‬روز‬ ‫ہوئی پھر آئی۔ خلقت نے ِ‬
‫شادی نو روز ہوئی محل والیوں نے ُکہرام مچایا۔ بادش‪XX‬اہ نے‬ ‫ِ‬ ‫ہوئی‪ ،‬سب کو‬
‫فرمایا‪ :‬یہ خوشی کا وقت ہے‪ ،‬نہ ہَن َگ ِام غم؛ اِسی طرح س‪XX‬ب بِچھ‪XX‬ڑے خ‪XX‬دا‬
‫کی ِعنایت سے باہَم ہوں۔ انجمن آرا کے‪ ،‬م‪XX‬اں‪ ،‬گ‪XX‬رد پِھ‪XX‬رتی تھی‪َ ،‬دم بہ َدم‬
‫جان‬ ‫ہّٰللا‬
‫ت ِ‬ ‫سجدہ کرنے کو زمین پر گرتی تھی۔ کہتی تھی ‪ :‬نے میرے‪ ،‬بدول ِ‬
‫ع‪XX‬الم دن پھ‪XX‬یرے۔ انجن آرا جب یہ ن‪XX‬ام ُس ‪X‬نتی؛ خ‪XX‬وش کی‪XX‬ا‪ِ ،‬کھ‪XX‬ل ج‪XX‬اتی؛ اِاّل‬
‫‪X‬احبو‪ ،‬خ‪XX‬یر ہے!‬ ‫عارفانہ کرکے یہ سناتی‪ :‬ص‪ِ X‬‬ ‫لوگوں کے سُنانے کو‪ ،‬تَجاہ ُِل ِ‬
‫یہ کیا بار بار کہتی ہو! جو میرا مق َّدر سیدھا نہ ہوتا ت‪XX‬و وہ ک‪XX‬ون تھ‪XX‬ا ج‪XX‬و ِدن‬
‫پھیرتا!‬
‫ہَم صُحبَتیں‪ ،‬مزاج داں اِس ُرکھائی سے تاڑ گئیں کہ آپ کی بھی آنکھ‬
‫پڑی‪ ،‬طبیعت لڑی۔ جب اُس کی م‪XX‬اں َس‪X‬رکی‪ ،‬وہ س‪XX‬ب پ‪XX‬اس آ آ کہ‪XX‬نے لگیں‪:‬‬
‫فارقَت میں مرتے تھے۔ زن‪X‬دگی کے دن‪ ،‬گھڑی‪X‬اں ِگن‬ ‫ہَے ہَے ! ہم تو تیری ُم َ‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم کی جوتی‪XX‬وں کے‬ ‫ہّٰللا‬
‫ِگن بَھرتے تھے۔ یہ صورت نے دکھائی‪ ،‬ی‪XX‬ا ج‪ِ X‬‬
‫ب ِدلی ملے‪ ،‬خ‪XX‬الق اُس کے‬ ‫صدقے س‪XX‬ے نظ‪XX‬ر آئی۔ جس ط‪XX‬رح ہم‪XX‬ارے مطل ِ‬
‫صے کی شکل بنا‪ ،‬تیوری‪ ،‬بھوں چڑھ‪XX‬ا‬ ‫بھی جی کی ُمراد دے۔‪ X‬انجمن آرا ُغ ّ‬
‫کہنے لگی‪ :‬تم سبھوں کی شامت آئی ہے! کیا بیہ‪XX‬ودہ‪ X‬بَ‪XX‬ک بَ‪XX‬ک مچ‪XX‬ائی ہے!‬
‫چ‪XX‬ڑ‬ ‫ُچ‪XX‬وچلے کی خ‪XX‬وبی‪ ،‬بُ‪XX‬زرگی ُخ‪XX‬ردی س‪XX‬ب ڈوبی! واہ وا! تم نے م‪XX‬یری ِ‬
‫نکالی‪ ،‬اپنی دانِست میں دیوانی بنا لی! خدا جانے یہ کون ہے اور کہاں سے‬
‫آیا ہے! سبھوں نے میرا َمغز کھایا ہے۔ اُسے تو کی‪XX‬ا ُکوس‪XX‬وں‪ ،‬وہ ت‪X‬و مس‪XX‬افر‬
‫بے چ‪XX‬ارہ ہے؛ جی میں آت‪XX‬ا ہے اُس ک‪XX‬ا ُمنہ نُوچ‪XX‬وں جس جس نے یہ نَخ‪XX‬را‬

‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ‬


‫ر صت ہ و ا ج ِان عالم کا ملکہ گار سے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪119‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫بگھارا ہے۔ اور بھئی مجھے چھیڑو گی ت‪X‬و رو دوں گی‪ ،‬اپن‪X‬ا س‪XX‬ر پیٹ ل‪XX‬وں‬
‫گی‪ ،‬یہ کہہ کر مسکرانے لگی‪ ،‬ہونٹ چبانے لگی‪ ،‬آپس میں رم‪XX‬ز و کن‪XX‬ایے‬
‫رہے۔‬
‫مالزمان بادشاہ م‪XX‬ع روس‪XX‬ائے ت‪XX‬رقی خ‪XX‬واہ ن‪XX‬ذریں لے ک‪XX‬ر حاض‪XX‬ر‬ ‫ِ‬ ‫تمام‬
‫ساکنان قلمرو بادش‪XX‬اہ ہیں‪ ،‬فق‪XX‬یر س‪XX‬ے‬
‫ِ‬ ‫ہوئے‪ ،‬شہر میں منادی ہوئی کہ جتنے‬
‫ہفت ہزاری‪ ،‬بڑے آدمی سے بازاری تک‪ ،‬آج کاروبار َموق‪XX‬وف ک‪XX‬رکے ن‪XX‬اچ‬
‫دیکھیں‪ ،‬خوشی کریں اور جسے َمقدور نہ ہو‪ ،‬سرکار سے لو۔‪X‬‬
‫تمام شہر میں عیش و نَشاط‪ ،‬راگ رنگ کی مجلس با فرحت و انبس‪XX‬اط‬
‫ہوئی‪ ،‬بادشاہ نے َجشن َجمشیدی کیا‪ ،‬تمام شب بادۂ ُگل گوں کا َدور رہا‪ ،‬ن‪XX‬اچ‬
‫دیوان عام میں‬
‫ِ‪X‬‬ ‫ت بے تکلفانہ بہ طور رہا۔ َد ِم صبح شا ِہ َکیواں جاہ‬ ‫گانا‪ ،‬صحب ِ‬
‫رونق افزا ہوا‪َ ،‬د ِر خزانہ و قید خ‪XX‬انہ َوا ہ‪XX‬وا‪ ،‬اس ق‪XX‬در َزر و ج‪XX‬واہر محت‪XX‬اج‪،‬‬
‫فقیروں کو عنایت و امداد‪ X‬ہ‪XX‬وا کہ کاس‪XX‬ۂ گ‪XX‬دائی ان ک‪XX‬ا ج‪XX‬ام و ص‪XX‬راحی س‪XX‬ے‬
‫مبَ ‪َّ X‬دل ہ‪XX‬و گی‪XX‬ا۔ مح‪XX‬ل میں بَ‪XX‬ر َمحل رت جگے‪ ،‬ص‪XX‬حنک‪ ،‬ج‪XX‬ا بج‪XX‬ا کون‪XX‬ڈے‪،‬‬
‫حاض‪XXX‬ری‪َ ،‬دونے‪ ،‬پُڑی‪XXX‬اں َمنّت‪XXX‬وں کی‪ ،‬جس جس نے م‪XXX‬انی تھیں‪ ،‬ک‪XXX‬رنے‪،‬‬
‫بھرنے‪ ،‬دینے لگیں۔ اور ڈومنیاں تَڑاق پَڑاق ‪ ،‬پری وش‪ ،‬خوش گلو‪ ،‬باانداز‬
‫َمع سامان و ساز حاضر ہوئیں‪ُ ،‬مب‪XX‬ارک س‪XX‬المت کہہ ک‪XX‬ر “ش‪XX‬ادی مب‪XX‬ارک”‬
‫گانے‪ ،‬چہچہے مچانے‪ ،‬نئی ُمبارک باد سنانے لگیں‪ُ ،‬مولف‪:‬‬
‫ش‪XX‬ادی و َجش‪XX‬ن س‪XX‬زاوار مب‪XX‬ارک‬
‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ووے‬
‫آج شہزادی کا ک‪XX‬ا دی‪XX‬دار مب‪XX‬ارک‬
‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ووے‬
‫صد و س‪XX‬ی س‪XX‬المت رہے ب‪XX‬ا اَمن‬ ‫َ‬
‫و اَم‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں‬
‫‪X‬رمی ب‪XX‬ازار مب‪XX‬ارک‬ ‫حُس‪XX‬ن کی گ‪ٔ X‬‬
‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ووے‬
‫وہ بھی دن آئے جو َسہرا بندھے‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXX‬ر پ‪XXXXXXXXXXXXXX‬ر اس کے‬
‫سب خوش‪XX‬ی س‪XX‬ے کہیں ہ‪XX‬ر ب‪XX‬ار‪:‬‬
‫مب‪XXXXXXXXXXXXXXX‬ارک ہ‪XXXXXXXXXXXXXXX‬ووے‬
‫بع‪XX‬د ش‪XX‬ادی کے‪ ،‬خ‪XX‬دا دے ک‪XX‬وئی‬

‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ‬


‫ر صت ہ و ا ج ِان عالم کا ملکہ گار سے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ 120 ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ید‬XXXXXXXXXXXXXXXXX‫ ِد رش‬XXXXXXXXXXXXXXXXX‫فرزن‬
‫ارک‬XX‫ یہ ِدل دار مب‬:‫ہم کہیں آکے‬
‫ووے‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ہ‬
‫و‬XX‫اتے رہیں کم بَخت ج‬XX‫ار کھ‬XX‫خ‬
‫رور‬
ؔ XXXXXXXX‫وں ُس‬XXXXXXXX‫من ہ‬XXXXXXXX‫دش‬
‫ارک‬X‫زار مب‬X‫ کو ُگل و ُگل‬X‫دوستوں‬
‫ووے‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ہ‬

‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ‬


‫ر صت ہ و ا ج ِان عالم کا ملکہ گار سے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪121‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫بیان جلسٔہ شادی اُس وطن آوارہ کا‬


‫ِ‬
‫انکار کرنا اُس مہر سیما‪ ،‬ماہ پارہ کا۔ ماں کا‬
‫سمجھانا‪ X،‬اس کا شرما کے سر جھکانا۔‬
‫پھر سامان برات کا‪ ،‬مزہ لوٹنا پہلی رات کا‬
‫مرا‪ ،‬غم سے‪ ،‬دل ہو گی‪XX‬ا‬ ‫‪X‬اقی ُگ‪XX‬ل‬
‫ک‪XX‬دھر ہے ت‪XX‬و اے س‪ِ X‬‬
‫خ‪XXXXXXXXXXXXX‬ار خ‪XXXXXXXXXXXXX‬ار‬ ‫ِع‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ذار‬
‫ج‪XX‬وانی کی الئے ج‪XX‬و دل‬ ‫س‪XXXXX‬اغر اللہ‬
‫ِ‬ ‫پال دے ک‪XXXXX‬وئی‬
‫ترنگ‬ ‫میں‬ ‫رنگ‬
‫بھال کچھ ت‪XXX‬و ش‪XXX‬ادی ک‪XXX‬ا‬ ‫‪XX‬وردی‬ ‫کہے کت‪XX‬نے ص‪XX‬حرا نَ َ‬
‫ہ‪XXXXXXXXX‬وں نغمہ س‪XXXXXXXXX‬نج‬ ‫کے رنج‬
‫‪X‬ل َعروس‪XX‬ی و دام‪XX‬ادی‪،‬‬ ‫‪X‬ردازان محف‪ِ X‬‬
‫ِ‬ ‫‪X‬زم ش‪XX‬ادی و نغمہ پَ‪X‬‬
‫سرایان ب‪ِ X‬‬
‫ِ‬ ‫سُرود‬
‫‪X‬ز َمہ َس‪ْ X‬نج ہ‪XX‬وئے ہیں کہ جب جلس‪ٔXX‬ہ عیش و طَ‪XX‬رب‬ ‫انجمن بی‪XX‬اں میں یہ َزم‪َ X‬‬
‫ِ‬
‫سے فرصت سب کو ہوئی ؛ ایک روز بادش‪XX‬ا ِہ َجم ج‪X‬اه مح‪XX‬ل س‪XX‬رائے خ‪XX‬اص‬
‫میں جل‪XX‬وہ بخش تھ‪XX‬ا؛ بی بی س‪XX‬ے َخل‪XX‬وت میں فرمای‪XX‬ا کہ حُق‪XX‬وق اور اِحس‪XX‬ان‬
‫جان عالم کے ہمارے ِذمٔہ ہمت پ‪X‬ر ہیں ‪ ،‬تم‪X‬ام ع‪X‬الَم جانت‪X‬ا ہے اور یہ‬ ‫جیسے ِ‬
‫‪X‬ق انجمن آرا میں ن‪XX‬ا دی‪َ X‬دہ مبتال ہ‪XX‬و ‪،‬‬‫بھی نزدی‪XX‬ک و دور مش‪XX‬ہور ہے کہ عش‪ِ X‬‬
‫سلطنت ُکھو ‪ ،‬یہ‪XX‬اں آی‪XX‬ا ہے اور کس م‪X‬ردانگی س‪XX‬ے ج‪X‬ادوگر ک‪X‬و م‪X‬ار ‪ ،‬اُس‬
‫قطع نظ‪XX‬ر‪،‬ص‪XX‬ورت ‪ ،‬س‪XX‬یرت ‪ُ ،‬خ ْل‪XX‬ق ‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫کے پھندے سے چُھڑایا ہے۔ اِس کے‬
‫ُمر ّوت‪ ،‬ہ ّمت ‪ ،‬جُرأت ؛ یہ جتنی ص‪XX‬فتیں ہیں‪ ،‬س‪XX‬ب خ‪XX‬الق نے عط‪XX‬ا کی ہیں ۔‬

‫ُ‬
‫ب ی ِان ج لسٔہ ش ادی اس وطن آوارہ کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪122‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫حسب ‪ :‬عالی ‪ ،‬نَ َسب ‪ :‬واال۔ حُس‪XX‬ن میں مہ‪XX‬ر وم‪XX‬اہ س‪XX‬ے نِ‪XX‬راال۔ ُمناس‪XX‬ب کی‪XX‬ا ‪،‬‬
‫سامان شادی درست کر‪ُ ،‬م ْن َعقِد کرو۔ خدا جانے آج کی‪XX‬ا‬ ‫ِ‬ ‫ضرورت ہے کہ جلد‬ ‫َ‬
‫کار اِمروز را بہ فردا َم ُگذار۔ اُس نے عرض کی‪ :‬جو رائے‬ ‫ہے‪ ،‬کل کیا ہو! ِ‬
‫اَ ْق ‪َ X‬دس میں ُگ‪XX‬زرا ‪ ،‬یہی م‪XX‬یراعین مطلب تھ‪XX‬ا۔ بادش‪XX‬اہ نے فرمای‪XX‬ا ‪ :‬آج انجمن‬
‫باص‪X‬واب حاص‪XX‬ل کرل‪XX‬و؛ ک‪XX‬ل س‪XX‬ے‬ ‫ب َ‬ ‫آراسے یہ ُمقَ َّدمہ اِظہار کر کے ‪ ،‬ج‪XX‬وا ِ‬
‫سامان شادی ہو۔‬
‫ِ‬ ‫َسر َگ ِ‬
‫رم‬
‫دیوان عام میں َرونق اَفزا ہوا۔ انجمن آرا کو ماں نے‬ ‫ِ‬ ‫یہ کہہ کے بادشاه‬
‫طلب کیا اور دو چار ُمغالنِیاں ‪ ،‬آتو ِسن َرسی َدہ ‪ ،‬محلداریں جہاں دیده ‪ ،‬ق‪XX‬دیم‬
‫خبرس‪X‬ن ک‪XX‬ر بے بُالئے‬ ‫ُ‬ ‫جو تھیں ‪ ،‬انھیں بُالیا ۔ ش‪XX‬ہزادی کی جلیس‪XX‬یں بھی یہ‬
‫آئیں۔ اُس نے پہلے بیٹی کو گلے سےلگایا‪ِ ،‬پیار کیا‪ ،‬پھر کہ‪XX‬ا‪ُ :‬س ‪X‬نو پِی‪XX‬اری!‬
‫ُدنیا کے کارخانے میں یہ َرسم ہے کہ بادشاہ کے گھر سے فقیر ت‪XX‬ک‪ ،‬بی‪XX‬ٹی‬
‫کسی کی‪ ،‬م‪XX‬اں ب‪XX‬اپ پ‪XX‬اس ہمیش‪XX‬ہ نہیں رہ‪XX‬تی۔ اور َغ‪XX‬یرت دار کے گھ‪XX‬ر میں‬
‫لڑکی جوان‪ ،‬ہر وقت رنج کا نشان‪ِ ،‬خفَّت کا سامان ہے۔ اور ُخدا ورسول ک‪XX‬ا‬
‫بھی حکم یہی ہے کہ جوان کو بِٹھا نہ ر ّکھو‪ ،‬شادی کردو۔ َورائے اِن ب‪XX‬اتوں‬
‫کے ایک شخص نے تمھارے واس‪XX‬طے‪ X‬گھرب‪X‬ار چھ‪X‬وڑا۔ س‪XX‬لطنت س‪XX‬ے ہ‪XX‬اتھ‬
‫اُٹھا‪ ،‬کسی آفت سے منہ نہ موڑا۔ جی پر کھیل گیا‪ ،‬کیا کیا بالئیں جھی‪XX‬ل گی‪X‬ا۔‬
‫سر کھپی اور جان جوکھ‪XX‬وں کی؛ جب تم نے ہم ک‪XX‬و دیکھ‪XX‬ا‪ ،‬ہم نے تمھ‪XX‬اری‬
‫صورت دیکھی۔ شکل میں پری َشماِئل‪ ،‬فَر ُخن ‪َ X‬دہ ٗخ‪ X‬و‪ ،‬فرش‪XX‬تہ َخص‪XX‬اِئل۔ تم‪XX‬ام‬
‫شہر عاشق زار ہے۔ چھوٹا ب‪X‬ڑا اُس پ‪X‬ر ف‪X‬ریفتہ ونث‪X‬ار ہے۔ ہ‪X‬ر چن‪X‬د‪ ،‬تم پ‪X‬ارِۂ‬
‫نور نَظَر ہو؛ مگر واری‪ ،‬جو انصاف ہ‪XX‬اتھ س‪XX‬ے نہ دو ت‪XX‬و تم میں اُس‬ ‫جگر‪ِ ،‬‬
‫میں بڑا فرق ہے! تمھیں ہّللا نے عورت بنای‪XX‬ا ہے‪ ،‬وہ م‪XX‬ر ِد می‪ِ X‬‬
‫‪X‬دان نَبَ‪XX‬رد ہے۔‬
‫رنڈی‪ ،‬مرد کا بہت تَفا ُوت مشہور ہے۔ آگاہ نادان وذی َشعور ہے۔ اِاّل ‪ ،‬جانی!‬
‫ہمارا کہنا‪ ،‬آرسی ُمصحف میں نظر پڑے گا۔ دیکھ‪XX‬یے گ‪XX‬ا‪ ،‬ج‪XX‬و دکھ‪XX‬ائی دے‬
‫گا۔‬
‫انجمن آرا نے یہ ُس‪X‬ن ک‪X‬ر س‪X‬ر جھک‪X‬ا لی‪X‬ا‪ ،‬رونے لگی۔ کہ‪X‬ا‪ :‬حض‪X‬رت!‬
‫صورت شکل کا مذکور یہاں کیا ضرور تھا۔ یہ ہّللا کی قدرت ہے‪ :‬کسی ک‪XX‬و‬
‫بنای‪X‬ا‪ ،‬کس‪X‬ی ک‪X‬و بگ‪X‬اڑا۔ بہت س‪X‬ے ٗل‪ X‬ولے لنگ‪X‬ڑے‪ ،‬ک‪X‬انے ُکھ‪X‬درے‪ٗ ،‬گ‪ X‬ونگے‬
‫بہرے ہیں؛ وہ‪ ،‬چاہیے نہ ِجییں۔ کہیں ن‪XX‬ور ہے‪ ،‬کہیں ن‪XX‬ار ہے؛ ُگ‪XX‬ل کے پہل‪XX‬و‬
‫ت پروردگ‪XX‬ار ہے‪ ،‬دنی‪XX‬ا میں ک‪XX‬ون س‪XX‬ی ش‪XX‬ے بے‬ ‫ص‪X‬نع ِ‬
‫میں خار ہے؛ یہ سب َ‬
‫غالم‬
‫ِ‬ ‫کار ہے۔ بلکہ بُروں سے اچھوں کی تمیز ہے؛ ی‪XX‬وں ت‪XX‬و بادش‪XX‬ا ِہ مص‪XX‬ر‪،‬‬
‫ُ‬
‫ب ی ِان ج لسٔہ ش ادی اس وطن آوارہ کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪123‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫بار احساں سے دب کر فرماتی ہو کہ ایس‪XX‬ا ک‪XX‬رو ت‪XX‬و ُدنی‪XX‬ا‬ ‫عزیز ہے۔ اور جو ِ‬
‫عالم اسباب ہے؛ ایک کا کام دوسرے سے ہوتا آیا ہے۔ یہ شخص نہ آت‪XX‬ا اور‬ ‫ِ‬
‫میرے ُمق َّدر میں رہائی ہوتی؛ کچھ ایسا سامان نکل آتا اور ک‪XX‬وئی ہللا ک‪XX‬ا ولی‬
‫پیدا ہو جاتا‪ ،‬میری بند چھڑاتا۔‬
‫لِ ُم َولِّفہ‪:‬‬
‫نی‪XX‬ک وب ‪ِ X‬د زم‪XX‬انہ نہیں اِختی‪XX‬ار‬
‫میں‬
‫ُرور ہے‪ ،‬ج‪XX‬و َس‪XX‬ر‬ ‫ہوتا وہی س ؔ‬
‫نَوش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ت ہو‬

‫میری قسمت کم بخت بُری ہے؛ ایک مصیبت سے چھڑا‪ ،‬دوس‪XX‬ری آفت میں‬
‫پھنسایا۔ ہر دم کے طعنے اپنے بیگانے کے ُس ‪X‬ننے پ‪XX‬ڑے کہ یہ آی‪XX‬ا‪ ،‬مجھے‬
‫قید سے چُھڑایا۔ ُخدا جانے وہ کون ہے‪ ،‬کہاں س‪XX‬ے آی‪X‬ا ہے! اپ‪XX‬نے ُمنہ س‪XX‬ے‬
‫میاں مٹھو‪ ،‬ش‪XX‬ہ زادہ ہ‪XX‬ونے ک‪XX‬ا س‪XX‬ب میں ُغل مچای‪XX‬ا ہے۔ َمیں آپ کی لون‪XX‬ڈی‬
‫ہ‪XX‬وں‪ ،‬بہرص‪XX‬ورت فرم‪XX‬انبردار؛ اگ‪XX‬ر کن‪XX‬ویں میں جھون‪XX‬ک دو‪ ،‬چ‪XX‬اہ س‪XX‬ےگر‬
‫پڑوں‪ ،‬اُف نہ کروں؛ مگر ج‪XX‬و آپ اس کی ص‪XX‬ورت ش‪XX‬کل پ‪XX‬ر ِریجھ‪ ،‬محنت‬
‫اور مشقت کو سمجھ بوجھ یہ ُمقَ َّدمہ کیا چاہتی ہیں تو میں راضی نہیں۔ اگ‪XX‬ر‬
‫مزدوری کی اُجرت‪ ،‬خدمت کا انعام منظور ہے؛ کہ بادش‪XX‬اہوں کے نزدی‪XX‬ک‬
‫اشرفی‪ ،‬ج‪X‬اگیر عن‪X‬ایت ک‪X‬رو‬ ‫احسان کسی کا اٹھانا‪ ،‬بہت دور ہے؛ تو روپیہ‪َ ،‬‬
‫کہ اُس کا بھال ہو‪ ،‬کام ہو‪ ،‬آپ کا نام ہو۔‬
‫یہ فقرہ سن کے وہ بہت ہنسی‪ ،‬کہا‪ :‬ش‪XX‬اباش بچّی! اُس کی ج‪XX‬اں ِفش‪XX‬انی‬
‫کی خوب قدردانی کی! واقعی وہ بے چارہ تمھارے ملک کا یا روپے پیسے‬
‫ب تخت و تاج ہے۔ اِس بات پر ہم‬ ‫کا محتاج ہے! اری نادان! وہ تو خود صاح ِ‬
‫ِسنوں نے قہقہہ مارا‪ ،‬کہا ‪ :‬حُضور! بس اِن کا یہ شعور ہے۔ اِن کے نزدیک‬
‫وہ ش‪XX‬اہ زادہ نہیں‪ ،‬م‪XX‬زدور ہے۔ انجمن آرا نے جھنجھال کے کہ‪XX‬ا‪ :‬روپیہ وہ‬
‫شے ہے اور ُملک وہ چیز ہے کہ اِس کے واس‪XX‬طے اِس ‪X‬فَن ِدیار س‪XX‬ا روئیں تن‬
‫مارا گیا‪ ،‬فریدون و افراسیاب کا سر اتارا گیا۔‬
‫وہ جو دائی‪ ،‬ددا‪ ،‬آت‪XX‬و‪ُ ،‬مغالنی‪XX‬اں پُ‪XX‬رانی پُرانی‪XX‬اں حاض‪XX‬ر تھیں‪ ،‬ب‪XX‬ولیں‪:‬‬
‫قُرب‪XX‬ان ج‪XX‬ائیں‪ ،‬واری‪ ،‬م‪XX‬اں ب‪XX‬اپ کی ُع‪XX‬دول‪ X‬حکمی میں خ‪XX‬دا و رس‪XX‬ول کی‬
‫نافرم‪XX‬انی ہ‪XX‬وتی ہے؛ تمھیں انک‪XX‬ار مناس‪XX‬ب نہیں۔ اور ُخ‪XX‬دا نخواس‪XX‬تہ یہ کی‪XX‬ا‬
‫ُ‬
‫ب ی ِان ج لسٔہ ش ادی اس وطن آوارہ کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪124‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫تمھاری دشمن ہیں‪ ،‬جو راہ چلتے کے ح‪XX‬والے‪ ،‬کس‪XX‬ی کے کہے ُس‪X‬نے س‪XX‬ے‬
‫بے دیکھے بھالے کر دیں گی۔ آدمی روز بہ روز عقل و شعور سیکھتا ہے۔‬
‫نشیب و فراز‪ ،‬بات کا محل موقع سوچتا سمجھتا ہے۔ تم‪ ،‬سالمتی سے‪ ،‬ابھی‬
‫ت‪XX‬ک وہی بچپ‪XX‬نے کی ب‪XX‬اتیں ک‪XX‬رتی ہ‪XX‬و۔ کھیل‪XX‬نے ک‪XX‬ودنے کے ِس ‪X‬وا ق‪XX‬دم نہیں‬
‫دھرتی ہو۔‬
‫انجمن آرا نے جواب نہ دیا‪ ،‬س‪XX‬ر زان‪XX‬و پ‪XX‬ر رکھ لی‪XX‬ا؛ لیکن وہ ج‪XX‬و ام‪XX‬یر‬
‫زادیاں اُس کی ہم نشیں‪ ،‬جلیس تھیں؛ جن سے راتوں ک‪XX‬و اِس‪XX‬ی دن کے روز‬
‫مش‪XX‬ورے رہ‪XX‬تے تھے‪ ،‬ب‪XX‬ولیں‪ :‬ہے ہے‪ ،‬لوگ‪XX‬و تمھیں کی‪XX‬ا ہ‪XX‬وا ہے! آت‪XX‬و جی‬
‫صاحب! بے ا َدبی معاف‪ ،‬آپ نے دھوپ میں چون‪XX‬ڈا س‪XX‬فید کی‪XX‬ا ہے۔ خ‪XX‬یر ہے‬
‫ص‪XX‬احبو! دلھن س‪XX‬ے ص‪XX‬اف ص‪XX‬اف کہوای‪XX‬ا چ‪XX‬اہتی ہ‪XX‬و! ُدنی‪XX‬ا کی ش‪XX‬رم و حی‪XX‬ا‬
‫نِگوڑی کیا اُڑ گئی! اتنا تو سمجھو‪ ،‬بھال ماں ب‪XX‬اپ ک‪XX‬ا فرم‪XX‬ان کس‪XX‬ی نے ٹ‪XX‬اال‬
‫رو‬
‫رو بہ ٗ‬ ‫ہے‪ ،‬جو یہ نہ مانیں گی۔ الخاموشی نیم رض‪X‬ا۔ ب‪X‬وڑھے ب‪X‬ڑے کے ٗ‬
‫اور کہنا کیا۔ یہ سن کے آتو ق‪XX‬دیم جس نے انجمن آرا ک‪XX‬و ہ‪XX‬اتھوں پ‪XX‬ر کھالی‪XX‬ا‬
‫تھا‪ ،‬پڑھای‪XX‬ا لکھای‪XX‬ا تھ‪XX‬ا‪ ،‬بِس‪Xِ X‬م ہّللا کہہ کے اٹھی‪ ،‬انجمن آرا کی م‪XX‬اں ک‪XX‬و نَ‪XX‬ذر‬
‫دی‪ ،‬مب‪XX‬ارک ب‪XX‬اد کہہ کے ہنس‪XX‬نے لگی۔ مح‪XX‬ل میں قہ‪XX‬اقے مچے‪ ،‬ش‪XX‬ہ زادی‬
‫ن‪XX‬اظر ‪ ،‬بیگم کی ن‪XX‬ذر لے ک‪XX‬ر بادش‪XX‬اہ کے‬ ‫ِ‬ ‫بن‪XX‬اوٹ س‪XX‬ے رونے لگی۔ ن‪XX‬واب‬
‫ارکان س‪XX‬لطنت‬
‫ِ‬ ‫رح َمت ہوا۔ یہاں تو‬‫حضور میں حاضر ہوا۔ نذر دی‪ِ ،‬خل َعت َم َ‬
‫اسی دن کے روز منتظر رہتے تھے؛ یہ مژدٔہ فرحت اف‪XX‬زا دری‪XX‬افت ک‪XX‬ر کے‬
‫اٹھے‪ ،‬بہ َمراتب نذریں گزریں۔ توپ خانوں میں َشلَّک کا حکم پہنچ‪XX‬ا۔ ن‪XX‬وبت‬
‫خانوں میں شادیانے بجنے لگے۔‪ X‬تمام شہر آگاہ ہ‪XX‬وا کہ اب بی‪X‬اہ ہ‪XX‬وا۔ مب‪X‬ارک‬
‫سالمت کی صدا زمین و آسماں سے پیدا ہوئی۔ شعر‪:‬‬
‫فل‪XX‬ک پ‪XX‬ر یہ مب‪XX‬ارک ب‪XX‬اد ہے اب‬
‫کس کے مل‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬نے کی‬
‫یہ ایسا کون بختاور ہے‪ ،‬جس کا‬
‫بخت جاگ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا ہے‬

‫وارد‬
‫جان ع‪XX‬الم یہ‪XX‬اں مس‪XX‬افِرانہ ِ‬
‫وزیر اعظم سے ارشاد کیا‪ِ :‬‬ ‫ِ‬ ‫بادشاہ نے‬
‫ت مح‪XX‬ل میں ُمس‪X‬تَ ِعد رہ‪XX‬و‪ ،‬ہم اس ک‪XX‬ا س‪XX‬امان س‪XX‬ر انج‪XX‬ام ک‪XX‬ریں۔‬‫ہے؛ تم اُمورا ِ‬
‫‪X‬ان‬
‫ت فاخرہ مال‪ ،‬ہاتھی‪ ،‬پالکی سے سرفراز ہ‪XX‬وا۔ ج‪ِ X‬‬ ‫وزیر آداب بجا الیا؛ خلع ِ‬
‫عالم کا یہ نقشہ تھا‪ :‬چہرے پ‪X‬ر بَش‪X‬ا َش‪X‬ت س‪X‬ے ُس‪X‬رخی‪ ،‬ب‪XX‬اچھیں ت‪XX‬ا بُن‪XX‬اگوش‬
‫ُ‬
‫ب ی ِان ج لسٔہ ش ادی اس وطن آوارہ کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪125‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫کھلیں‪ ،‬فرحت کے باعث بن ِد قبا ٹوٹے جاتے تھے‪ ،‬پھولے‪ X‬نہ س‪XX‬ماتے تھے؛‬
‫باعث آپ سر نہ اٹھاتے تھے۔‬ ‫مگر شرم کے ِ‬
‫علم ہیئت اور ہندس‪XX‬ہ‬ ‫بادشاہ نے َر ّمال‪ ،‬نجومی‪ ،‬پنڈت‪ ،‬جفرداں؛ جو جو ِ‬
‫ت س‪XX‬عید ک‪X‬ا س‪XX‬وال‬ ‫اور نجوم میں طاق‪ُ ،‬شہرہ آفاق تھے؛ طلب کیے اور ساع ِ‬
‫کیا۔ کسی نے قُرعہ پھینکا‪ ،‬زائچہ کھینچ‪XX‬ا‪ ،‬ش‪XX‬کلیں لکھیں۔ کس‪XX‬ی نے پ‪XX‬وتھی‬
‫حرف ُمف‪X‬رد لکھ ک‪X‬ر حس‪X‬اب ک‪X‬رنے لگ‪X‬ا۔ ک‪X‬وئی تُال‪ ،‬بِرچھک‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫کھولی۔ کوئی‬
‫َدھن‪َ ،‬م َکر‪ُ ،‬کمبھ‪ ،‬مین‪ ،‬میکھ‪ ،‬بِ َرکھ‪ِ ،‬متُھن‪َ ،‬کرک‪ِ ،‬سنگھ‪َ ،‬کنِّی‪XXX‬اں گن کر بچ‪XX‬ار‬
‫کرنے لگا۔ کوئی ُمشتری‪ ،‬مریخ‪ ،‬شمس‪ُ ،‬زہرہ‪ ،‬عطارد‪ ،‬قمر‪ ،‬زح‪XX‬ل ک‪XX‬ا ح‪XX‬ال‬
‫گردش بُرج کہہ کے؛ حمل‪ ،‬ث‪XX‬ور‪ ،‬ج‪XX‬وزا‪ ،‬س‪XX‬رطان‪ ،‬اس‪XX‬د‪ ،‬س‪XX‬نبلہ‪ ،‬ق‪XX‬وس‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫مع‬
‫عقرب‪ ،‬جدی‪ ،‬دلو‪ X،‬حوت‪ ،‬میزان کی میزان دے کر شمار ک‪XX‬رنے لگ‪XX‬ا۔ کہ‪XX‬ا‪:‬‬
‫‪X‬رز خالف‪ ،‬حم‪XX‬ل میں قِ‪XX‬ران ہے؛ اس‬ ‫بع ِد م‪XX‬دت قم‪XX‬ر اور مش‪XX‬تری ک‪XX‬ا ‪ ،‬بہ ط‪ِ X‬‬
‫االتف‪XX‬اق ای‪XX‬ک روز مق‪XX‬رر کی‪XX‬ا۔ حض‪XX‬ور‬ ‫ہفتے کا دن رات َسع ِد اک‪XX‬بر ہے اور بِ ِ‬
‫قدر علم و کمال‪ ،‬خلعت اور انعام عنایت ہوا اور بع ِد جلسٔہ شادی‪ ،‬بہ‬ ‫سے بہ ِ‬
‫امید دیگر و امدا ِد وافِر امیدوار کیا۔‬
‫‪X‬ان بلن‪XX‬د بیں‪ ،‬فل‪XX‬ک س‪XX‬یر‪ ،‬ماض‪XX‬ی‬ ‫ب اَحک‪ِ X‬‬
‫‪X‬ام اخ‪XX‬تر َشناس‪ِ X‬‬ ‫‪X‬وج ِ‬
‫القص‪XX‬ہ بہ َم‪ِ X‬‬
‫نشین مسن ِد ُکنِشت و َدیر‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫مستقبل کے حال داں‪ ،‬باریک خیال و ُمنجِّ مان صدر‬
‫روایان خوش فال؛ مانجھے کا جوڑا دلھن کے گھ‪XX‬ر س‪XX‬ے چال۔ م‪XX‬زدور‬ ‫ِ‬ ‫حکم‬
‫‪X‬اس رنگیں۔ پُکھ‪XX‬راج کی کش‪XX‬تیوں‬ ‫سے تا فِیل نشیں‪ ،‬زن و مرد ف‪XX‬رد ف‪XX‬رد بالب‪ِ X‬‬
‫میں زعفرانی ج‪XX‬وڑے۔ س‪XX‬نہرے خوان‪XX‬وں‪ X‬میں پین‪XX‬ڈیاں‪ :‬مق‪ّ X‬وی‪ ،‬مف‪X‬رّح‪ ،‬ذائقہ‬
‫ٹپکتا‪ ،‬خوان تک بسا۔ اور دودھ کے واس‪XX‬طے‪ X‬اش‪XX‬رفیوں کے گی‪XX‬ارہ ت‪XX‬وڑے‪،‬‬
‫طالئی چوکی‪ ،‬جواہر جڑا زمرد نگار کٹورا بٹنا ملنے ک‪XX‬ا۔ کنگن‪XX‬ا بہ از عق‪XX‬د‬
‫ثریا‪ُ ،‬د ّر یکتا بڑا بڑا۔ لنگی ملتان کی تھی‪ ،‬بی‪XX‬ل ب‪XX‬وٹے میں گلس‪XX‬تاں کی تھی۔‬
‫‪X‬اغ انجمن‬‫بٹنا اور تیل بے میل‪ ،‬جو عطر کشمیر پر خن‪XX‬دہ زن ہ‪XX‬و‪ ،‬معط‪XX‬ر دم‪ِ X‬‬
‫ہو۔ کنٹروں میں عطر سہاگ‪ ،‬مہک پری ایجاد نصیر ال‪XX‬دین حی‪XX‬دری‪ ،‬ارگجہ‬
‫محمد شاہی۔ فتنے کی بو چار سو۔ زعف‪XX‬ران ک‪XX‬ا س‪XX‬ا تختہ کھال‪ ،‬کوس‪XX‬وں ت‪XX‬ک‬
‫خوان سے خوان مال۔ نوبت نش‪XX‬ان۔ گھ‪XX‬وڑوں پ‪X‬ر ش‪XX‬ہنا ن‪XX‬واز‪ ،‬نقّ‪XX‬ارچی ج‪XX‬وان‬
‫جوان۔‪ X‬سکھپال اور چنڈولوں میں زنانی س‪XX‬واریاں‪ ،‬ان کے بن‪XX‬اؤ کی تیاری‪XX‬اں۔‬
‫برق درخشاں کا عالم‪ ،‬باہم قدم قدم۔‬ ‫ِ‬ ‫کہاریاں پری چھم‪،‬‬
‫اس سامان سے وہ س‪XX‬ب مانجھ‪XX‬ا لے کے‪ ،‬در دولت نوش‪XX‬اہ پ‪XX‬ر ج‪XX‬و بس‬
‫گئے؛ شہر کے کوچہ و بازار بس گئے۔ وہاں دولھا‪ ،‬یہاں دلھن نے مانجھے‬
‫ُ‬
‫ب ی ِان ج لسٔہ ش ادی اس وطن آوارہ کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪126‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫کے جوڑے پہنے‪ ،‬مبارک سالمت سب لگے کہنے۔ منادی نے ندا کی‪ :‬ج‪XX‬و‬
‫سفید پوش نظر آئے گا‪ ،‬اپنے خون سے سرخ ہوگا‪ ،‬یعنی گردن م‪XX‬ارا ج‪XX‬ائے‬
‫گا۔ بادشاہ نے خود ملبوس خاص رنگین زیب جسم کی‪X‬ا‪ ،‬رن‪X‬گ کھیل‪X‬نے لگ‪X‬ا۔‬
‫تمام خلقت ہولی کی کیفیت بھولی۔ شہر میں شہاب اور زعفران کے س‪XX‬رخ و‬
‫زرد نالے بہے۔ گلی‪XX‬وں میں عب‪XX‬یر‪ ،‬گالل کے ٹیلے ٹیک‪XX‬رے رہے۔ ک‪XX‬وچہ ہ‪XX‬ر‬
‫زار کشمیر تھا۔ ایک رنگ میں ڈوبا امیر و فقیر تھا۔‬ ‫بازار کا زعفراں ِ‬
‫پھر بہ تاکید تمام خ‪XX‬اص و ع‪XX‬ام ک‪XX‬و حکم ہ‪XX‬وا کہ آج س‪XX‬ے چ‪XX‬وتھی ت‪XX‬ک‬
‫مور ضروری موقوف کر‪ ،‬گھروں میں ناچ دیکھ‪XX‬و‪،‬‬ ‫سوائے‪ X‬اہل ِحرفہ اپنے اُ ِ‬
‫‪X‬ردار‬
‫ِ‬ ‫رئیس محلہ‪ ،‬س‪X‬‬
‫ِ‬ ‫جشن کرو۔ جو کچھ احتیاج ہو‪ ،‬سرکار سے ل‪XX‬و۔اور‪ X‬ہ‪XX‬ر‬
‫قوم سے فرمایا ‪ :‬جو جو تم سے ُمتعلق ہوں اُن کی فرد درست کر‪ ،‬حُض‪XX‬ور‬
‫میں گزرا نو‪ ،‬سب کو ہمارا مہم‪XX‬ان ج‪XX‬انو۔ اُن کے کھ‪XX‬انے پی‪XX‬نے ک‪XX‬ا س‪XX‬امان‪،‬‬
‫ب نشاط کے داروغہ‬ ‫خواہ ہندو ہو یا مسلمان‪ُ ،‬حضور سے ملے گا۔ اور اربا ِ‬
‫کو احکام ِمال ‪ :‬جس کی جیسی لِیاقت ہو‪ ،‬یا جس کا جو شائق ہو‪ ،‬بہ شرطے‬
‫مندی طرفین‪ ،‬وہ ویسا طاِئفہ وہاں بھیج دو۔‬ ‫ٔ‬ ‫کہ اُس کے الئق ہو؛ بہ رضا‬
‫دکانداروں‪ X‬کو ارشاد ہوا ‪ :‬دن رات دکانیں کھلی رہیں؛ قریب قریب ناچ‬
‫صرف‪ ،‬تص ّرفی باورچی خانے میں ٹھہرا۔ ہن‪XX‬دو ک‪XX‬و ‪:‬‬ ‫ہو۔ ان کے کھانے کا َ‬
‫پوری‪ ،‬کچوری‪ ،‬مٹھائی‪ ،‬اچار۔ مسلمان کو ‪ :‬پُالٔو‪ ،‬قلیہ‪ ،‬زردہ‪ ،‬قُورمہ؛ ایک‬
‫آبی‪ ،‬دوسری شیر مال؛ فِرنی کا خوانچہ؛ تشتری کب‪XX‬اب کی‪ ،‬بہت آب و ت‪XX‬اب‬
‫کی۔ شہر میں گلی گلی عیش و ط‪XX‬رب‪ ،‬خوش‪XX‬ی میں چھ‪XX‬وٹے ب‪XX‬ڑے س‪XX‬ب‪ ،‬نہ‬
‫کسی کو کس‪XX‬ی س‪XX‬ے غ‪XX‬رض نہ مطلب۔ پک‪XX‬ا پکای‪XX‬ا کھان‪XX‬ا کھان‪XX‬ا‪ُ ،‬دک‪XX‬انوں میں‬
‫بیٹھے ہر وقت ناچ دیکھنا‪ ،‬سرکار کا کام بنانا‪ ،‬بغلیں بجانا۔ بیت‪:‬‬
‫بہشت آنج‪XX‬ا کہ آزارے‬
‫نباش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬د‬
‫کسے را ب‪XXXXXXXXX‬ا کسے‬
‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬ارے نباشد‬

‫روز شادی؛ نامے بادشاہوں کو‪ ،‬فرمان راجا بابو‬


‫ِ‬ ‫اور اِس سے پہلے بہ تعی ُِّن‬
‫کو‪ ،‬صوبے دار وں کو ُشقّے‪ ،‬ع‪XX‬املوں ک‪XX‬و پروانےج‪XX‬ا چکے تھے۔ دو چ‪XX‬ار‬
‫سرراہ دو دو ُکوس کے فاصلے سے ب‪XX‬اورچی اور حل‪XX‬وائی‬ ‫منزل گرد پیش‪ِ ،‬‬
‫کھانا‪ ،‬مٹھائی گرم‪XX‬اگرم تی‪XX‬ار ک‪XX‬یے بیٹھے رہ‪XX‬تے تھے کہ اس عرص‪XX‬ے میں‬
‫ُ‬
‫ب ی ِان ج لسٔہ ش ادی اس وطن آوارہ کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪127‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫جو مسافر گزرے یا طلبیدۂ بادشاہ آئے؛ بھوکا نہ جائے۔ اور ُمژدٔہ شادی راہ‬
‫قابل دید ہے۔‬
‫چلتوں کو سُنا‪ ،‬شہر میں بھیج دیتے تھے کہ یہ جلسہ ِ‬
‫غرض کہ دو منزل‪ ،‬چار منزل بلکہ دس بیس دن کی راہ س‪XX‬ے‪ ،‬تم‪XX‬اش‬
‫بین بےفِکرے لکھنؤ والوں‪ X‬سے‪ ،‬سیر دیکھنے کو آئے اور ساچق کا دن آیا۔‬
‫اگر سب سامان بیان کروں‪ ،‬کہانی ناتمام رہ جائے؛ مگ‪XX‬ر وہی مش‪XX‬تے نم‪XX‬ونہ‬
‫از خروارے۔ پچاس ہزار چوگھڑے‪ُ :‬رپہلے‪ ،‬سنہرے‪ ،‬جواہر نگار‪ ،‬نُقل اور‬
‫خوبی بِسیار‪ ،‬پُرتکلف سب؛ پچ‪XX‬اس‬ ‫ٔ‬ ‫میوے سے لبالب۔ الکھ خوان‪ :‬بہ حُسن و‬
‫ہزار میں ِمصری کے کوزے‪ ،‬باقی میں میوہ۔ اور قند کی چھبڑی‪XX‬اں ُمرص‪XX‬ع‬
‫کاری کی‪ ،‬بڑی تیاری کی۔ نُقرئی دہی کی مٹکی‪ ،‬گلے میں مچھلی‪XX‬اں ن‪XX‬اڑے‬
‫سے بندھیں۔ آرائش کے تخت بے حس‪XX‬اب‪ ،‬اس روش کے جن کے دیکھ‪XX‬نے‬
‫سے صناعی صانِ ِع حقیقی کی یاد آئے۔ ُگل بوٹا اس سج دھج کا جو نق‪XX‬ل ک‪XX‬و‬
‫اصل کر دکھائے۔ آتش بازی کے ٹوکرے قطار در قطار‪ ،‬بے پای‪XX‬اں۔ س‪XX‬رو‪،‬‬
‫ت میوہ دار ہزار در ہزار‪ ،‬ال بیان۔ بہت تُزک‪ ،‬بڑا سامان۔ آرائش‬ ‫جھاڑ‪ ،‬درخ ِ‬
‫سردست یہ باغ ہاتھوں ہاتھ تھا۔‬ ‫چمن رواں ساتھ تھا۔ ِ‬‫ِ‬ ‫کے گلدستوں سے‬
‫‪X‬ر درس‪XX‬ت ت‪XX‬دبیر‬‫اس انداز سے ساچق گئی۔ منہدی کی ش‪XX‬ب ہ‪XX‬وئی۔ وزی‪ِ X‬‬
‫نے خوب تیاری کی۔ نارنول کی منہدی ہزارہا من‪ ،‬بوب‪XX‬اس میں ُدلھن پن۔ وہ‬
‫‪X‬ق یمن ہ‪XX‬و‬
‫رشک عقی‪ِ X‬‬
‫ِ‬ ‫ت نظارہ ِمثل پنجٔہ مرجاں‬ ‫رنگین جس کی دید سے دس ِ‬
‫جائے‪ ،‬سُرخ رو ہمہ تن ہو جائے۔ ایک بار لگائے‪ ،‬الل ہو؛ تم‪XX‬ام عم‪XX‬ر ک‪XX‬ف‬
‫افسوس ملتا رہے۔ نہ ہاتھ لگنے ک‪XX‬ا ایس‪XX‬ا مالل ہ‪XX‬و۔ بہ ظ‪XX‬اہر سرس‪XX‬بز‪ ،‬ہ‪XX‬ری؛‬
‫جگر میں سُرخی کوٹ کوٹ کے بھری۔ جڑاؤ سینیوں میں ِحنا‪ ،‬شمع ُم‪XX‬ومی‬
‫و کا فوری اُس پ‪X‬ر روش‪XX‬ن۔ ملی‪XX‬دے کے خوان‪XX‬وں پ‪X‬ر ج‪X‬وبن۔ آرائش اور آتش‬
‫بازی ہمراہ۔ سب کے لب پر واہ واہ۔‪ X‬بہت چمک دمک س‪XX‬ے منہ‪XX‬دی الی‪XX‬ا اور‬
‫ُسن تدبیر سے دکھایا کہ تمام ہم چشموں میں سُرخ رو ہوا۔‬ ‫یہ رنگ ڈھنگ ح ِ‬
‫‪X‬وان خ‪XX‬اص س‪XX‬ے دلھن ک‪XX‬ا مک‪XX‬ان چ‪XX‬ار‬‫بَرات کی رات کا حال سُنو ‪ :‬دی‪ِ X‬‬
‫پانچ کوس تھا۔ یہاں سے وہاں تک دونوں ط‪XX‬رف بل‪XX‬ور کے جھ‪XX‬اڑ آدمی کے‬
‫قد سے دوچند‪ ،‬سو سو ب‪X‬تی کے س‪X‬ربلند‪ ،‬پ‪X‬انچ چھے گ‪X‬ز کے فاص‪X‬لے س‪X‬ے‬
‫روشن۔ اور دس گ‪XX‬ز ُج‪XX‬دا نُق‪XX‬رئی‪ ،‬طالئی پنج ش‪XX‬اخہ جلت‪XX‬ا۔ اُن س‪XX‬ے کچھ دور‬
‫‪X‬رو چراغ‪XX‬اں‪،‬‬‫‪X‬ک س‪ِ X‬‬‫ہزاروں مزدور‪ ،‬ٹھاٹھروں پر روشنی کرتے۔ جھ‪XX‬اڑ رش‪ِ X‬‬
‫چمک‪X‬تے۔ ج‪X‬ابہ ج‪X‬ا ِت‪X‬ر پولِ‪X‬یے اور ن‪X‬وبت خ‪X‬انے ب‪X‬نے؛ کتھک اتھ‪X‬ک اُن پ‪X‬ر‬
‫ناچتے‪ ،‬نوبت بجتی‪ُ ،‬مغرق شامیانے تنے۔ اس کے قریب دورویہ آتش بازی‬
‫ُ‬
‫ب ی ِان ج لسٔہ ش ادی اس وطن آوارہ کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪128‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ت خدا تماشا دیکھنے کو کھڑی۔ روشنی یہ روشن تھی کہ چیونٹی‬ ‫گڑی‪ ،‬خلق ِ‬
‫ت مجموعی مفصل معلوم ہوتی تھی۔‬ ‫سوار کو بہ ہیئ ِ‬
‫غرض نوشہ سوار ہوا۔ شورو ُغل یک بارہوا۔‪ X‬کسی نے کہ‪XX‬ا ‪ :‬س‪XX‬واری‬
‫جلد النا! کوئی پٹکا‪ ،‬ش‪XX‬ملہ س‪XX‬نبھال خ‪XX‬دمت گ‪XX‬ار ک‪XX‬و پُک‪XX‬ارا کہ ہ‪XX‬اتھی بٹِھان‪XX‬ا!‬
‫پلٹنیں آگے بڑھیں‪ ،‬ع‪XX‬ربی ب‪X‬اجے بج‪XX‬نے لگے۔ ُک‪XX‬وس وک‪XX‬ور گرج‪X‬نے لگے۔‬
‫نوبت ونشان‪ ،‬ماہی مراتِب‪ ،‬جلوس کا سامان۔ سواروں کے ِرس‪XX‬الے دو رویہ‬
‫باگیں سنبھالے۔‪ X‬خود اسپے‪ ،‬اِکے‪ ،‬بیش ق‪X‬رار درم‪X‬ا ہے دار۔ پھ‪X‬ر ہ‪X‬زار ب‪X‬ارہ‬
‫ت رواں‪ ،‬تمام تمامی سے منڈھا۔ اُن پر رن‪XX‬ڈیاں ج‪XX‬وان ج‪XX‬وان‪ ،‬ش‪XX‬ادی‬ ‫سے تخ ِ‬
‫مبارک گاتیں؛ سج دھج ِدکھا‪ ،‬طبلے بھ‪XX‬ڑ بھ‪XX‬ڑاتیں۔ بہت س‪XX‬ے س‪XX‬انڈنی س‪XX‬وار‬
‫خاص‪X‬یاں کن‪XX‬دھوں پ‪XX‬ر‪ ،‬دولھ‪XX‬ا کے براب‪XX‬ر۔ اُن کے‬ ‫ِ‬ ‫تیز رفت‪XX‬ار۔ خ‪XX‬اص ب‪X‬ردار‪:‬‬
‫قریب‪ ،‬برچھے والے‪ ،‬بان دار‪ ،‬چُوب‪XX‬دار۔ روش‪XX‬ن چ‪XX‬وکی والے‪ :‬ش‪XX‬ہنائیں پُ‪XX‬ر‬
‫ت ُکل‪XX‬ف‪ُ ،‬س‪XX‬ر ن‪XX‬رالے۔‪ X‬ہ‪XX‬زاروں غالم زریں کم‪XX‬ر‪ ،‬س‪XX‬نہری رُپہلی انگیٹھی‪XX‬اں‬
‫عنبر سارا‪ ،‬عود غرقی بھرا‪ ،‬سارا شہر مہکتا۔ گرد‬ ‫ِ‬ ‫ہاتھوں میں؛ جُھولی میں‬
‫ہزارہا پنج شاخہ پُھنکتا‪ ،‬سونے چاندی کی دستیاں روشن‪ُ ،‬مہتمم‪XXX‬وں پر ج‪XX‬وبن۔‬
‫قُورمیں چالیس بادشاہ پُرشوکت و جاہ۔ پیچھے ب‪XX‬ارہ ہ‪XX‬زار ہ‪XX‬اتھیوں پ‪XX‬ر ام‪XX‬یر‬
‫ارکان سلطنت‪ ،‬ترقی خواہ۔‪ X‬خواص‪XX‬ی میں انجمن آرا ک‪XX‬ا بھ‪XX‬ائی‪ ،‬ج‪XX‬ان‬ ‫ِ‬ ‫وزیر‪،‬‬
‫عالم کا ساال بجائے شہ باال۔ آہستہ آہستہ‪ ،‬قدم قدم خوش و ُخ‪XX‬رم چلے۔ ک‪XX‬وچہ‬
‫دیدبان چارُم سے تماش‪XX‬ائی‬ ‫ِ‬ ‫چرخ گرداں دیدٔہ‬
‫ِ‬ ‫و بازار بو باس سے معطر تھا۔‬
‫تھا‪ ،‬یہ سامان تھا۔ دشت کا وحش و طیر حیران تھا۔‬
‫پہ‪XX‬ر رات رہے ُدلھن کے دروازے پ‪XX‬ر پہنچے۔ مام‪XX‬ا‪ ،‬اص‪XX‬یلیں دوڑیں؛‬
‫پ‪X‬انی ک‪X‬ا تش‪X‬ت ہ‪X‬اتھی کے پ‪X‬اؤں تلے پھینک‪X‬ا۔ کس‪X‬ی نے کچھ اور ٹُوٹک‪X‬ا کی‪X‬ا۔‬
‫دولھا اتر کر مجلس میں داخل ہوا۔ بارہ سے طائفہ رنڈیوں کا؛ سوائے بھانڈ‪،‬‬
‫بھگتیے‪ ،‬ہیجڑے‪ ،‬زنانے‪ ،‬کشمیری قوال‪ ،‬بین کار‪،‬ربابیے‪ ،‬سرو ِدیے کے؛‬
‫ت معین ک‪XX‬ئی‬ ‫صبح قاضی طلب ہوا۔ بہ ساع ِ‬ ‫ب ُ‬‫حاضر تھا۔ ناچ ہونے لگا۔ قری ِ‬
‫لک از ِدواج میں‬ ‫سلطنت کے ِخ‪ X‬راج پ‪X‬ر مہ‪X‬ر بن‪XX‬دھا۔ ط‪XX‬الب و مطل‪X‬وب ک‪X‬و ِس‪ِ X‬‬
‫ؔ‬
‫میرسوز‪:‬‬ ‫ُمنسلک کیا۔ ُمبارک سالمت کا ُغل مچا۔‬
‫فل‪XX‬ک‪ ،‬ش‪XX‬ب کتخ‪XX‬دائی دیکھ اُس‬
‫ؔ‬
‫س‪XXXXXXX‬وز!ی‪XXXXXXX‬وں ب‪XXXXXXX‬وال‬ ‫کی‪،‬‬
‫رش‪XXXXX‬ک م ِہ‬
‫ِ‬ ‫تجھے یہ رات‪ ،‬اے‬

‫ُ‬
‫ب ی ِان ج لسٔہ ش ادی اس وطن آوارہ کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪129‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ان‪XXXXXXXXXXXXXX‬ور مب‪XXXXXXXXXXXXXX‬ارک ہو‬

‫سب طائفے ساتھ کھڑے ہو‪ ،‬ایک سُر میں مبارک باد گانے لگے۔ حوص‪XX‬لے‬
‫سے زیادہ انعام پانے لگے۔ دولھا زنانے میں طلب ہوا‪ :‬وہاں رس‪XX‬میں ہ‪XX‬ونے‬
‫ب دل خ‪XX‬واہ‬ ‫لگیں۔ وہ بھی عجب وقت تھا‪ :‬آرس‪XX‬ی مص‪XX‬حف رو بہ رو‪ ،‬محب‪XX‬و ِ‬
‫دو بہ دو؛ س‪XX‬ورٔہ اِخالص ُکھال‪ ،‬آئینہ رونُم‪XX‬ائی م‪XX‬زے لوٹت‪XX‬ا‪ ،‬سلس‪XX‬لٔہ محبت‬
‫ُمس‪XX‬تحکم ہ‪XX‬و رہ‪XX‬ا۔ ُڈوم‪XX‬نیوں ک‪XX‬ا ِس‪X‬ٹھنِیاں گان‪XX‬ا‪ ،‬دولھ‪XX‬ا ُدلھن ک‪XX‬ا ش‪XX‬رمانا۔ کبھی‬
‫ٹُونے‪ ،‬گاہ اچھے بنے سلُونے۔ ہمجولیوں کا پوچھنا‪ :‬ٹُونا لگا؟ دولھا ک‪XX‬ا ہنس‬
‫کےکہن‪X‬ا‪ :‬عرص‪X‬ہ ہ‪X‬وا۔‪ X‬ک‪X‬وئی ُدلھن کی جُ‪X‬وتی‪ ،‬دولھ‪X‬ا کے ش‪X‬انے میں چُھ‪X‬وا‬
‫گئی۔ کوئی اُسی کا کاجل پارا ہوا لگا گئی۔ ہم ِسنُوں کی چھیڑ چھاڑ‪ ،‬اُن کے‬
‫جوبن کی بہار‪ ،‬فقط ملم‪XX‬ل اور ش‪XX‬بنم کے دوپٹ‪XX‬وں‪ X‬کی آڑ۔ جس دم یہ رس‪XX‬میں‬
‫ہو چکیں‪ ،‬ن‪XX‬و ب‪XX‬ات کی ن‪XX‬وبت آئی؛ اِس ط‪XX‬رح ُچ‪XX‬نی کہ دیکھی نہ ُس‪X‬نی۔ م‪XX‬یر‬
‫حسن‪:‬‬
‫نہیں اور ہ‪XX‬اں ک‪XX‬ا عجب‬ ‫وہ جب پ‪XXXXX‬اؤں پ‪XXXXX‬ر کی‬
‫ُغ‪XXXXXXXXXXXXX‬ل پ‪XXXXXXXXXXXXX‬ڑا‬ ‫اُٹھ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اتے اَڑا‬

‫جس دم یہ رسمیں ہو چکیں؛ پھر ُڈومینوں نے پاہنی گ‪XX‬ائی‪ ،‬س‪XX‬ب کی چھ‪XX‬اتی‬


‫بھر آئی۔ ُدلھن سے ُرخصت ہونے لگے‪ ،‬رو رو جی کھونے لگے۔ س‪XX‬واری‬
‫تیار ہو کے دروازے پر آئی۔ دولھا نے سہرا س‪XX‬ر س‪XX‬ے ل‪XX‬پیٹ ُدلھن ک‪XX‬و گ‪XX‬ود‬
‫میں اُٹھایا؛ سب کا دل اُمنڈ آیا‪ُ ،‬شور و ُغل مچایا۔ ُدنیا کے کارخانے ِ‬
‫قابل دید‬
‫ہیں‪ ،‬بلکہ دید ہیں نہ شنید ہیں۔ شادی میں غم سلف سے توام ہے؛ مگر ثب‪XX‬ات‬
‫ب پریش‪XX‬اں ہیں‪ ،‬اس‬ ‫جہان ُگذراں خ‪XX‬وا ِ‬ ‫ِ‬ ‫ت‬
‫ت باری کسی کو نہیں۔ ُمقدما ِ‬ ‫بجز ذا ِ‬
‫میں سب حیراں ہیں۔ ُمؤلف‪:‬‬
‫معلوم ہو گی‪XX‬ا مجھے لی‪XX‬ل و‬ ‫اک وض‪XXXXX‬ع پ‪XXXXX‬ر نہیں ہے‬
‫نہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ار سے‬ ‫زم‪XXXXX‬انے ک‪XXXXX‬ا طَ‪XXXXX‬ور‪ ،‬آہ‬

‫ب ض‪XX‬روری‪،‬‬ ‫غ‪XX‬رض کہ دلھن ک‪XX‬و ُس‪X‬کھپال میں س‪XX‬وار کی‪X‬ا۔ بادش‪XX‬اہ نے اس‪XX‬با ِ‬
‫سامان ظاہری کے ِسوا‪ُ ،‬ملک و سلطنت و خ‪XX‬زانہ جہ‪XX‬یز میں لکھ دی‪XX‬ا۔ ب‪XX‬رات‬ ‫ِ‬
‫رُخصت ہوئی۔ وہ اِہتِمام‪ ،‬تج ّمل‪ ،‬سواری کا سامان۔ ہر شخص ُخرم و خن‪XX‬داں۔‬
‫ُ‬
‫ب ی ِان ج لسٔہ ش ادی اس وطن آوارہ کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪130‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫جہیز کا آگے بڑھنا‪ ،‬لوگوں‪ X‬کا دولھا پر ُدعائیں پڑھن‪XX‬ا۔ نس‪ِ X‬‬
‫‪X‬یم س‪XX‬حر ک‪XX‬ا چلن‪XX‬ا‪،‬‬
‫شمع کا جھل ِمال ِجھل ِمال کے جلنا۔ شہنا میں بھیرُوں‪ ،‬بِبھاس‪ ،‬اَلَیّا‪ ،‬للت‪ ،‬رام کلی‬
‫کا پھونکنا۔ نقیب اور چوبداروں‪ X‬کا کوئل کی طرح کوکن‪XX‬ا۔ ن‪XX‬وبت کی ٹک‪XX‬ور‪،‬‬
‫جھانجھ کا جھ‪XX‬انجھ س‪XX‬ے ُش‪X‬ور۔ جُھٹ پُٹ‪XX‬ا وقت‪ ،‬ن‪XX‬ور ک‪XX‬ا تڑک‪XX‬ا۔ کڑکیت‪XX‬وں ک‪XX‬ا‬
‫سومیل کڑکا۔ کچھ کچھ ت‪XX‬اروں کی چم‪XX‬ک۔ نق‪XX‬اروں کی ص‪XX‬دا‪ ،‬دھونس‪X‬ے‪ X‬کی‬
‫ُگمک۔ چاند کے ُمنہ پر سفیدی‪ُ ،‬دلھن والوں کی یاس و نااُمی‪XX‬دی۔ عط‪XX‬ر کی ہ‪XX‬ر‬
‫سو لپٹ‪ ،‬پھولوں‪ X‬کی مہک۔ سب کو نیند کا ُخمار‪ ،‬ک‪XX‬وئی پی‪XX‬ادہ ک‪XX‬وئی س‪XX‬وار۔‬
‫‪X‬حن چمن؛ کہیں جُھ‪XX‬ول‪ ،‬کہیں ِش ‪X‬کن۔‬ ‫‪X‬ک ص‪ِ X‬‬ ‫فرش باسی ہار پھولوں سے رش‪ِ X‬‬
‫کسی جا پکھروٹے اور بیڑوں کے پ‪XX‬تے ُکھلے پ‪XX‬ڑے‪ ،‬کہیں ل‪XX‬وگ‪ X‬ح‪XX‬یران و‬
‫ششدر کھڑے۔ مجلس کے فِراق میں‪ ،‬اہل محف‪XX‬ل کے اِش ‪X‬تِیاق میں‪ ،‬ش‪XX‬مع کی‬
‫زاری‪ ،‬اشک باری۔ لگن میں پروانوں کی بے قراری‪ ،‬خاکساری۔ دولھا کے‬
‫لوگوں کی خوش بشاش تیاری‪ُ ،‬دلھن کے گھر میں نالہ و زاری۔ کوئی کہیں‬
‫تاس‪X‬ف میں‬ ‫نیند کی جھونک میں پڑا‪ ،‬کوئی یہ سامان بہ چش‪Xِ X‬م ع‪XX‬برت دیکھ‪ُ ،‬‬
‫کھڑا۔ شمع فانوس میں ُگل۔ ُگل‪ُ ،‬گل گیر میں۔ ِزیر انداز پر پروانوں‪ X‬کے پر‪،‬‬
‫فرّاش فرش اُٹھانے کی تدبیر میں۔ بیٹھی ہوئی ہر ایک کی آواز؛ کہیں سوز‪،‬‬
‫کہیں ساز۔ یہ وقت دیکھنے کے قابل ہوتا ہے‪ ،‬راہ چلت‪XX‬ا بھی دیکھ ک‪XX‬ر روت‪XX‬ا‬
‫ہے ۔ اِس کی لذت وہ جانے‪ ،‬جس کی نظر س‪XX‬ے یہ ہنگ‪XX‬امہ گ‪XX‬زرا ہ‪XX‬و۔ کس‪XX‬ی‬
‫کی برات دیکھی ہو‪ ،‬گو بیاہ نہ کیا ہو۔‬
‫‪X‬اطر‪ ،‬خن‪XX‬داں۔ چہ‪XX‬رے پ‪XX‬ر ش‪XX‬باب کی‬ ‫قص‪XX‬ہ مختص‪XX‬ر‪ ،‬دولھ‪XX‬ا ِش ‪ُ X‬گفتہ خ‪ِ X‬‬
‫ض تاباں سے ُحسن کی بہار عیاں۔ ہاتھی پر س‪XX‬وار‪ ،‬گ‪XX‬رد ش‪XX‬اہ و‬ ‫عار ِ‬
‫چمک‪ِ ،‬‬
‫‪X‬وان خ‪XX‬اص میں‬ ‫‪X‬ر چ‪XX‬وک پہ‪XX‬ر بجے دی‪Xِ X‬‬ ‫زر سُرخ و سفید نِثار ہوتا۔ س‪ِ X‬‬
‫شہریار۔ ِ‬
‫داخل ہوا۔ اب گھر پہنچنے کی ریت رسم ہونے لگی۔ دولھا دلھن جب اُترے؛‬
‫بکرا ذبح کیا انگ‪XX‬وٹھے میں لہ‪XX‬و لگ‪XX‬ا دی‪XX‬ا‪ ،‬پھ‪XX‬ر کھ‪XX‬یر کھالئی۔ رس‪XX‬موں س‪XX‬ے‬
‫فرصت پائی۔ اب یہ منتظر ہوئے کہ شام ہو‪ ،‬وصل کا سر انج‪XX‬ام ہ‪XX‬و۔ اُس دن‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم ک‪XX‬ا گھبران‪XX‬ا‪ ،‬گھ‪XX‬ڑی گھ‪XX‬ڑی گھڑی‪XX‬الی س‪XX‬ے ِدن کی خ‪XX‬بر منگوان‪XX‬ا‬ ‫ج‪ِ X‬‬
‫دیکھنے کی گوں تھا۔ ب‪XX‬دحواس پھرت‪XX‬ا تھ‪XX‬ا کہ کہیں جل‪XX‬د رات ہ‪XX‬و‪ ،‬بے تکلفی‬
‫کی مالقات ہو۔ کبھی کہتا تھا ‪ :‬واہ‪ ،‬قسمت کی خ‪XX‬وبی! پہ‪XX‬ر بھ‪XX‬ر ک‪XX‬ا عرص‪XX‬ہ‬
‫ہوا‪ ،‬گھڑی نہیں ڈوبی! ہُوش کہاں بجا تھا‪ ،‬مکرر پوچھتا‪ :‬ابھی کی‪XX‬ا بج‪XX‬ا تھا؟‬
‫اُدھر انجمن آرا بھی جماِئیاں لیتی تھی‪ ،‬تکیے پر سر دھر دیتی تھی۔ جب یہ‬
‫بھی تدبیر بن نہ آتی تھی؛ لوگوں کے چونکانے کو اونگھ جاتی تھی۔‬
‫ُ‬
‫ب ی ِان ج لسٔہ ش ادی اس وطن آوارہ کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪131‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫عروس ش‪XX‬ب‬
‫ِ‬ ‫ت شام ہوا۔‬ ‫غرض کہ خدا خدا کر وہ دن تمام ہوا‪ ،‬نمود وق ِ‬
‫نے َمقنَعۂ مہتاب سے روپوشی کی‪ ،‬مشتاقوں ک‪XX‬و فرص‪XX‬ت ملی گ‪XX‬رم جُوش‪XX‬ی‬
‫کی۔ لوگ آنکھ بچا کر جا بہ جا کنارے ہوئے‪ ،‬دولھا ُدلھن چھپر کھٹ میں ہم‬
‫ِکنار بے تابی کے مارے ہوئے۔ شادی کا روز‪ ،‬شباب کا ع‪XX‬الم؛ ُمش‪XX‬تاقوں ک‪XX‬ا‬
‫طر سُہاگ اور‬ ‫بیٹھنا باہم۔ آنکھوں میں ُخمار نیند کا‪ ،‬دل میں اِشتِیاق دید کا۔ ِع ِ‬
‫فِتنے کی خوش بو۔ بُٹنے اور تِیل کی عجب میل کی مہ‪XX‬ک ہ‪XX‬ر س‪XX‬و۔ پھول‪XX‬وں‪X‬‬
‫سے پلنگ بسا‪ ،‬ادقچہ کسا۔ خود نشٔہ عش‪XX‬ق س‪XX‬ے ب‪XX‬اختہ ح‪XX‬واس‪ ،‬تمن‪XX‬ائے دل‬
‫پاس‪ ،‬نہ کچھ دغدغہ نہ وس‪XX‬واس۔ ہنگ‪XX‬امٔہ ص‪XX‬حبت ط‪XX‬رفین س‪XX‬ے گ‪X‬رم؛ اُدھ‪XX‬ر‬
‫ت حیا س‪XX‬ے‬ ‫شوق‪ ،‬اِدھر شرم۔ ایک طرف ولولٔہ گرم جوشی‪ ،‬ایک سمت کثر ِ‬
‫ہر خموشی۔ بیان کرنا ُگذشتہ حال ک‪XX‬ا‪ ،‬خی‪XX‬ال لوگ‪XX‬وں کی دیکھ بھ‪XX‬ال‬ ‫ُمنہ پر ُم ِ‬
‫کا۔ یہ معمول ہے ‪ :‬اُس رُوز ہم ِسنیں تاکتی جھانکتی ہیں؛ لیکن اِن ڈروں پر‬
‫ُچپ نہ رہے‪ ،‬آہستہ آہستہ دونوں نے ُدکھڑے کہے۔‬
‫جان عالم نے توتے سے ِذکر سُن کر در بہ در خراب خستہ ہو کر آنا‪،‬‬ ‫ِ‬
‫توتے کا بیٹھ رہنا‪ ،‬وزیر زادے کا صدمٔہ فِ‪XX‬راق س‪XX‬ہنا؛ پھ‪XX‬ر طلس‪XX‬م ک‪XX‬ا پھنس‬
‫نقش سلیمانی لینا‪ ،‬وہاں سے چل دینا؛‬ ‫ِ‬ ‫جانا‪ ،‬جادوگرنی کا ستانا؛ بعد اِس کے‬
‫بہ ُکشادہ پیشانی و خوش بیانی بیان کیا۔ مگ‪XX‬ر ملکہ ِمہ‪XX‬ر نگ‪XX‬ار کی مالق‪XX‬ات‪،‬‬
‫جگت رنگی کے ح‪XX‬رف و ِحکای‪XX‬ات؛ اُس کی ط‪XX‬بیعت ک‪XX‬ا آ جان‪XX‬ا‪ ،‬اپن‪XX‬ا بے‬
‫اِعتنائی سے چلے آنا؛ کچھ شرما کے‪ ،‬بات کو مطلب کی جا س‪XX‬ے چب‪XX‬ا چب‪XX‬ا‬
‫کے بیان کیا۔ یہ اک‪X‬ثر ہ‪X‬وا ہے کہ معش‪X‬وق کے رو بہ رو‪ ،‬ج‪X‬و اِس پ‪X‬ر کبھی‬
‫کوئی عاشق ہوا ہے‪ ،‬اُس کا ذکر کرتا ہے شیخی بگھارت‪XX‬ا ہے‪ ،‬کچھ جھ‪XX‬وٹ‬
‫اپنی طرف سے جوڑتا ہے‪ ،‬دل کے پھپھولےتوڑت‪XX‬ا ہے۔ اِس کی ش‪XX‬رح‪ ،‬گ‪XX‬و‬
‫طول طلب ہے؛ پر عاشق مزاجوں پر منکشف سب ہے۔‬
‫تاس‪X‬ف کی‪XX‬ا۔ ملکہ کے م‪XX‬ذکور‬ ‫انجمن آرا نے جادوگرنی کے قصے پ‪X‬ر ُ‬
‫پر بن‪XX‬اوٹ س‪XX‬ے ہنس دی‪XX‬ا۔ پھ‪XX‬ر روکھی ص‪XX‬ورت بن‪XX‬ائی‪ ،‬ن‪XX‬اک بھ‪XX‬وں س‪XX‬میٹی‪،‬‬
‫تیوری چڑھائی؛ مگر چلے آنے کے سہارے پر مسکرائی۔ اپنا بھی اِشتِیاق‪،‬‬
‫روز مالقات‪ ،‬محنت و مشقت کی قدر دانی سے‪ ،‬ج‪XX‬ادوگر کی‬ ‫ِ‬ ‫لیے دیے‪ ،‬از‬
‫لڑائی میں جاں فِشانی سے بیان کر کے کہا‪ :‬اَلا ِنسانُ ع َبِید ُ الا ِحسا ِن۔ جب اِس‬
‫ط‪XX‬رح کے دو دو انچھر ہ‪X‬و چکے‪ ،‬دل کے ارم‪X‬ان کھ‪X‬و چکے؛ پھ‪XX‬ر دون‪X‬وں‬
‫بے س‪XX‬اختہ ہ‪XX‬و‪ ،‬ش‪XX‬رم و حی‪XX‬ا کھ‪XX‬و ہم آغ‪XX‬وش ہ‪XX‬وئے۔ رنج درکن‪XX‬ار‪ ،‬غم و در ِد‬
‫ُمہاجرت فراموش ہوئے۔ ُمؤلف ‪:‬‬
‫ُ‬
‫ب ی ِان ج لسٔہ ش ادی اس وطن آوارہ کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪132‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫کن‪XX‬اری جان‪XX‬اں س‪XX‬ے ت‪XX‬ازہ‬ ‫ٔ‬ ‫یہ ہم‬
‫لط‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ف اُٹھا‬
‫گلے س‪XX‬ے مل‪XX‬تے ہی‪ ،‬س‪XX‬ب رنج‬
‫درکن‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬ار ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬وا‬

‫سینے سے سینہ‪ ،‬لب سے لب‪ ،‬ہاتھ پ‪XX‬اؤں؛ بلکہ جت‪XX‬نے اعض‪XX‬ائے جس‪XX‬م ہیں‪،‬‬
‫سب وصل تھے۔ مثل ہے ‪ :‬ایک جان دو قالِب؛ وہ ایک جان ای‪XX‬ک ہی ق‪XX‬الِب‪،‬‬
‫غالب ہے کہ ہو گئے۔ اُستاد‪:‬‬
‫ی‪XXXX‬وں وص‪XXXX‬لی کے بھی کاغ‪XXXX‬ذ‬ ‫‪X‬ام وص‪XX‬ل میں ہم لپ‪XX‬ٹے ہیں‬ ‫ای‪ِ X‬‬
‫چس‪XXXXXXXX‬پاں بہم نہ ہ‪XXXXXXXX‬وں گے‬ ‫جیس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ے اُس سے‬

‫سر تکرار۔ دونوں کے دم چڑھ‬ ‫خواہش کو اِضطرار‪ ،‬حیا مانِ ِع کار‪ ،‬شرم بر ِ‬
‫گئے تھے‪ ،‬انداز سے بڑھ گئے تھے۔ دست بُردی‪ ،‬ہاتھا پائی تھی‪ ،‬چوری‪XX‬اں‬
‫تھیں۔ جنگ زرگری‪ ،‬گأو زوریاں تھیں۔ ش‪XX‬ہ زادی موق‪XX‬ع پ‪XX‬ر ہ‪XX‬اتھ نہ لگ‪XX‬انے‬
‫دیتی تھی۔ جب بے بس ہو ج‪X‬اتی ت‪XX‬و چٹکی‪XX‬اں لی‪XX‬تی تھی۔ گ‪XX‬اہ کہ‪XX‬تی تھی‪ :‬اے‬
‫صاحب! اِتنا کوئی گھبراتا ہے! دیکھو ت‪XX‬و ک‪XX‬ون آت‪XX‬ا ہے! کبھی خ‪XX‬ود اُٹھ کے‬
‫دیکھتی بھالتی تھی‪ ،‬کوئی دم یوں ٹالتی تھی۔ آخر کار جب غم‪XX‬زہ و ن‪XX‬از کی‬
‫نوبت بڑھ گئی‪ ،‬تھک کے ڈھب پر چڑھ گئی۔ غنچٔہ سربس‪XX‬تٔہ تمن‪XX‬ائے دراز‪،‬‬
‫رشک‬
‫ِ‬ ‫رج شہر یاری؛‬ ‫ت نسیم وصل ِش ُگفتہ و خنداں ہوا۔ ُد ِر ناسُفتۂ ُد ِ‬ ‫بہ حرک ِ‬
‫‪X‬ی س‪XX‬خن داں‬‫لعل بدخشاں ہوا؛ جیسا پیر ِدہقاں‪ ،‬فردوس‪ٔ X‬‬ ‫عقیق یمنی‪ ،‬غیرت ِد ِہ ِ‬ ‫ِ‬
‫نے کہا ہے‪ ،‬شعر‪:‬‬
‫پس‬
‫کہ دایہ زحس‪XXX‬رت ِ‬ ‫چن‪XXX‬اں بُ‪XXX‬رد و آورد و‬
‫پ‪XXXXXXXXXXX‬ردہ ُم‪XXXXXXXXXXX‬رد‬ ‫آورد و بُ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رد‬

‫جگر صدف چاک ہوا‪ ،‬قطرٔہ نیس‪XX‬اں ص‪XX‬دف میں گ‪XX‬را‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫رشک و حسرت سے‬
‫دشمن کم بخت در پردہ ہالک ہوا۔ تقاضائے ِسن‪ ،‬الھڑپ‪XX‬نے کے دن؛ س‪XX‬یر ت‪XX‬و‬
‫یہ ہ‪XX‬وئی اُس وقت دون‪XX‬وں ن‪XX‬اتجربہ ک‪XX‬ار‪ ،‬ب‪XX‬ادٔہ اُلفت کے سرش‪XX‬ار کی‪XX‬ا کی‪XX‬ا‬
‫گھبرائے‪ ،‬ہزاروں طرح کے نئے نئے خی‪XX‬ال آئے‪ ،‬کیفیت س‪XX‬ب بھ‪XX‬ولی؛ جب‬

‫ُ‬
‫ب ی ِان ج لسٔہ ش ادی اس وطن آوارہ کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪133‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ص ‪X‬بح پھ‪XX‬ولی۔ غ‪XX‬رض کہ ش‪XX‬رما کے‬ ‫‪X‬فق ُ‬
‫‪X‬ادر پلن‪XX‬گ پ‪XX‬ر ش‪ِ X‬‬ ‫دامن ش‪XX‬ب میں چ‪ِ X‬‬‫ِ‬
‫دل بے تاب نے تسکین پائی۔‬ ‫اِستِراحت فرمائی‪ِ ،‬‬
‫ہنُوز پلک نہ جھپکی تھی‪ ،‬صُبح کا ُغل ُغلہ ہوا‪ ،‬نمو ِد سحر ہوئی‪ ،‬خاص‬
‫ص‪X‬بح ای‪XX‬ک ُس‪X‬رخ رو‪ ،‬دوس‪XX‬را ُژولی‪XX‬دہ‪ X‬م‪XX‬و‬ ‫دم ُ‬
‫و عام میں شب کی خبر ہوئی۔ ِ‬
‫شریک ناز و نی‪XX‬از تھیں؛ رات کی‬ ‫ِ‬ ‫محرم راز‪،‬‬
‫ِ‬ ‫حمام میں داخل ہوئے۔ جو جو‬
‫ب‪XX‬اتوں کے پ‪XX‬تے رم‪XX‬ز و ِکن‪XX‬ایے میں دی‪XX‬نے لگیں۔ ک‪XX‬وئی ش‪XX‬رمایا‪ ،‬ک‪XX‬وئی‬
‫جھنجھالیا۔ غمزہ و ناز ہر انداز میں رہا۔ اُس وقت قہقہے کا شور آسمان پ‪XX‬ر‬
‫پہنچایا‪ ،‬جب خوانوں میں پنج‪XX‬یری اور شیش‪XX‬وں میں تنب‪XX‬ول آی‪XX‬ا۔ الغ‪XX‬رض نہ‪XX‬ا‬
‫ت فتح‬ ‫‪X‬ان ع‪XX‬الم بادش‪XX‬اہ کے حُض‪XX‬ور میں آی‪XX‬ا‪ِ ،‬خلع ِ‬ ‫دھو خاصہ نوش فرمایا۔ ج‪ِ X‬‬
‫ت سلطنت بہ مشورٔہ شاہ زادہ ہونے لگے۔‬ ‫پایا۔ اب اُمورا ِ‬
‫ب دریا ایک باغ بہت تکلف کا‪ ،‬نشاط افزا‬ ‫بعد رسم چوتھی چالےکے؛ ل ِ‬
‫نام‪ ،‬بادشاہ نے رہنے ک‪X‬و ِعن‪X‬ایت کی‪X‬ا۔ اگ‪X‬ر اُس ب‪X‬اغ کی تعری‪X‬ف رقم ک‪X‬روں‪،‬‬
‫شاخ زنبق و نرگس کی ٹہنی کو الکھ ب‪X‬ار قلم ک‪X‬روں۔ اِاّل ‪ِ ،‬خض‪XX‬ر کی حی‪X‬ات‪،‬‬ ‫ِ‬
‫ِر ضواں کا ثبات درکار ہے؛ نہیں تو ناتمام رہے‪ ،‬لکھنا بےکار ہے۔ سو ب‪XX‬ار‬
‫ش ص‪XX‬فا تحری‪XX‬ر نہ ہ‪XX‬و س‪XX‬کے‪،‬‬ ‫رو ِ‬
‫ِخزاں جائے‪ ،‬بہ‪XX‬ار آئے؛ ای‪XX‬ک پ‪XX‬ٹری کی ِ‬
‫‪X‬زار ِجن‪XX‬اں‪ ،‬ای‪XX‬ک تختٔہ فِ‪XX‬ردوس س‪XX‬ا ک‪XX‬ئی‬ ‫‪X‬ک ُگل‪ِ X‬‬‫خامٔہ مانی پھسل ج‪XX‬ائے۔ رش‪ِ X‬‬
‫جور خزاں سے آزاد‪ X‬بِالکل۔‬ ‫ِ‬ ‫باغ بے پایاں۔ برگ و بار‪ُ ،‬گل اُس کے‬ ‫کوس کا ِ‬
‫خوف صیاد؛ عجاِئب غراِئب چہچہے‪ ،‬نئے رن‪XX‬گ‬ ‫ِ‬ ‫ستم باغباں‪ ،‬نہ‬
‫نہ بلبل پر ِ‬
‫ڈھنگ کے ترانے یاد۔ جت‪XX‬نے ُدنی‪XX‬ا کے ِمی‪XX‬وے ہیں‪ ،‬ت‪XX‬ر و ت‪XX‬ازہ ہمیش‪XX‬ہ تی‪XX‬ار۔‬
‫تکلیف خار س‪XX‬ے ب‪XX‬ری۔‬ ‫ِ‬ ‫سرسبز پتے‪ ،‬خوش رنگ پھول‪ ،‬پھل مزے دار۔ ُگل‬
‫روش کی پٹریوں پ‪X‬ر منہ‪X‬دی کی ٹٹی‪X‬اں‬ ‫جہان کی نعمت ہر تختے میں بھری۔ ِ‬
‫ک‪XX‬تری ہ‪XX‬وئی براب‪XX‬ر۔ چمن میں وہ وہ درخت پھلےپھ‪XX‬ولے‪ X،‬جس‪XX‬ے دیکھ ک‪XX‬ر‬
‫انسان کی عقل بھولے۔ پھولوں‪ X‬کی بوئے خوش سے دل و ِدماغ طاقت پائے۔‬
‫‪X‬اطر نہ ہ‪XX‬و؛ ذاِئقہ زب‪XX‬ان پ‪XX‬ر‪ُ ،‬منہ میں پ‪XX‬انی‬ ‫‪X‬ار خ‪ِ X‬‬‫جو پھل نظر سے گزرے‪ ،‬ب‪ِ X‬‬
‫بھر آئے۔‬
‫چرن‪XX‬د و پرنِ‪XX‬د خ‪XX‬وب ص‪XX‬ورت‪،‬‬ ‫نہریں ہزار در ہزار‪ ،‬پُر از آبشار۔ گرد ِ‬
‫قطع دار۔ باغبانِیاں پری زاد‪ ،‬حور وش‪ ،‬کم ِسن‪ ،‬مہر لِقا۔ بیلچے جواہر نِگار‬
‫ہاتھوں میں۔ ہر ایک آفت ک‪XX‬ا پرک‪XX‬الہ‪ ،‬دل رُب‪XX‬ا‪ ،‬مہ س‪XX‬یما۔ کن‪XX‬ویں پختہ‪ ،‬ج‪XX‬ڑاؤ‬
‫چ‪XX‬رخی‪ ،‬رس‪XX‬ے کالبت‪XX‬ون کے۔ ڈول وہ کہ عق‪XX‬ل دیکھ ک‪XX‬ر ڈان‪XX‬واں ڈول ہ‪XX‬و۔‬
‫چرسے پر نزاکت برسے۔ بیل کے بدلے‪ X‬نیل گائے کی جوڑیاں۔ آہو جن کے‬
‫ُ‬
‫ب ی ِان ج لسٔہ ش ادی اس وطن آوارہ کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪134‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫چہ ک‪XXXXX‬ارہ‪ ،‬باغبانِی‪XXXXX‬اں مہ پ‪XXXXX‬ارہ۔ زربفت کے لنہگے قیمت کے‬ ‫رو بہ رو ِ‬
‫منہگے۔ ش‪XX‬بنم کے نفیس دوپ‪XX‬ٹے ُمغ‪XX‬رق۔ مس‪XX‬الے کی ُک‪XX‬رتی‪ ،‬انگی‪XX‬ا۔ چھ‪XX‬ڑے‬
‫پاؤں میں‪ِ :‬طالئی‪ ،‬واچھڑے۔ کان کی لو میں ہیرے کی بِجلی‪ :‬برق دم‪ ،‬س‪XX‬ب‬
‫‪X‬عر‬
‫کی آنکھ جس پر پڑے۔ کوئی ڈول کو س‪XX‬نبھال ٹپ‪XX‬ا‪ ،‬خی‪XX‬ال گ‪XX‬اتی۔ ک‪XX‬وئی ش‪ِ X‬‬
‫برجس‪XX‬تہ ی‪XX‬ا ہن‪XX‬دی ک‪XX‬ا دوہ‪XX‬ا اُس میں ِمالتی‪ ،‬چھ‪XX‬یڑ چھ‪XX‬اڑ میں چُٹکی لےکے‬
‫اُچھل جاتی۔‬
‫جان عالم اور انجمن آرا ہ‪XX‬اتھ میں ہ‪XX‬اتھ‪ ،‬پری‪XX‬وں‬
‫باغ پُر بہار میں ِ‬
‫ایسے ِ‬
‫کا اکھاڑا ساتھ‪ ،‬دین و ُدنیا فرا ُموش‪ ،‬ہر دم نُوشانُوش‪ ،‬باعیش و نشاط اوق‪XX‬ات‬
‫بسر کرنے لگا۔ جہان کا ساز و ساماں ہر دم ُمہی‪XX‬ا۔ ش‪XX‬راب و کب‪XX‬اب‪ ،‬چن‪X‬گ و‬
‫رباب کا جلسہ۔ خدمت ُگزاریں پری طلعت‪ ،‬ماہ پیک‪XX‬ر س‪XX‬ب ک‪XX‬ام ک‪XX‬و حاض‪XX‬ر۔‬
‫شام عشرت سحر کرنے لگا۔ نہ خیال اپنے شہر و دی‪XX‬ار ک‪XX‬ا‪ ،‬نہ‬ ‫جیسے کنھیا ِ‬
‫‪X‬ردش روزگ‪XX‬ار ک‪XX‬ا‪ ،‬نہ م‪XX‬اں ب‪XX‬اپ س‪XX‬ے‬
‫ِ‬ ‫نیرنگی فلک‪ ،‬نہ بیم و ِہراس گ‪X‬‬
‫ٔ‬ ‫خوف‬
‫ِ‬
‫مطلب۔ یار آشنا بھولے‪ X‬سب۔ نہ کچھ دھیان اُس جگر فِگار‪ُ ،‬کشتۂ انتظار ملکہ‬
‫مہر نگار کا۔‬

‫ُ‬
‫ب ی ِان ج لسٔہ ش ادی اس وطن آوارہ کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪135‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫خراشی مصائب دیدٔہ روزگار‬


‫ٔ‬ ‫شرح جگر‬
‫یعنی ملکہ مہر نگار کی۔ تڑپ‪ ،‬بے قراری‪ ،‬نالٔہ نیم‬
‫شبی اور اشکباری‬
‫اُس مصیبت ِشعار کی۔ دو ایک جملٔہ ُمعترضۂ پُر‬
‫شکایت‪ ،‬کشش محبت کی حکایت‬
‫نظم ‪:‬‬
‫نہ کی لطف س‪XX‬ے غم زدوں‬ ‫س‪XX‬اقی‬
‫ٔ‬ ‫ک‪XX‬دھر ہے ت‪XX‬و اے‬
‫پ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ر نظر‬ ‫بے خ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬بر‬
‫مگ‪XXX‬ر غم ک‪XXX‬ا قص‪XXX‬ہ ہے وہ‬ ‫ہ‪XX‬وا ح‪XX‬ال ش‪XX‬ادی ک‪XX‬ا س‪XX‬ب‬
‫ناتم‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ام‬ ‫اختت‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ام‬
‫‪X‬تان‬
‫کہ لکھت‪XX‬ا ہ‪XX‬وں پھ‪XX‬ر داس‪ِ X‬‬ ‫تپش سے‪ ،‬تڑپ س‪XX‬ے ت‪XX‬و‬
‫الم‬ ‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ر دے بہم‬
‫یہ م‪XXXXX‬ونس ہے‪ ،‬ہم دم بہت‬ ‫خوشی سے‪ ،‬مجھے رنج‬
‫خ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وب ہے‬ ‫مرغ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وب ہے‬
‫یہ غم‪ ،‬عاش‪XXXXX‬قوں ک‪XXXXX‬ا غم‬ ‫یہی ساتھ دیتا شب و روز‬
‫ان‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دوز ہے‬ ‫ہے‬
‫ت ُح‪XX‬زن و‬‫‪X‬ان حک‪XX‬ای ِ‬
‫لبہ غم‪ ،‬حاکی‪ِ X‬‬ ‫‪X‬ران ُک ٔ‬
‫بزم م‪XX‬اتم و تَفتَہ جگ‪ِ X‬‬
‫نوازان ِ‬
‫ِ‬ ‫نالہ‬
‫آش‪X‬فتہ ح‪XX‬ال لکھ‪XX‬تے ہیں کہ اُس بے س‪XX‬ر و س‪XX‬اماں‪،‬‬ ‫مالل و نثّ ِ‬
‫اران دل خ‪XX‬وں‪ُ ،‬‬
‫ُکشتۂ ہجراں‪ ،‬دور از ِدل دار و ہم قرین غم‪ ،‬رون‪XX‬ا دی‪XX‬دٔہ ش‪XX‬ادی‪ ،‬بوری‪XX‬ا نش‪ِ X‬‬
‫‪X‬ین‬

‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ ش‬ ‫ش‬


‫رح ج گر را ی مصائ ب دی دہ روزگار ی ع ی ملکہ مہر گار‬
‫کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪136‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ماتم‪ِ ،‬دل ِریش‪ ،‬سینہ ِفگار یعنی ملکہ مہر نگ‪XX‬ار ک‪XX‬ا فُ‪XX‬رقت میں یہ ح‪XX‬ال ہ‪XX‬وا‪،‬‬
‫اُستاد ‪:‬‬
‫ی‪XX‬اں ت‪XX‬ک کہ اُٹھ‪XX‬انے ک‪XX‬ا وقت‬
‫اپ‪XXXXXXXXXXXX‬نے‪ ،‬ق‪XXXXXXXXXXXX‬ریب آیا‬
‫اِس پر‪ ،‬م‪XX‬رے ب‪XX‬الیں پ‪XX‬ر تم اُٹھ‬
‫کے نہ آ بیٹھے‬
‫میں ن‪XXX‬ام ت‪XXX‬را لے لے دن رات‬
‫چاّل ؤں‬‫ج‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و ِ‬
‫او سُنتے ہوئے بہ‪XX‬رے! کی‪XX‬وں‬
‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ر نہ گال بیٹھے‬

‫جو کوئی کہتا‪ :‬خیر ہے ملکہ! گھلی ج‪XX‬اتی ہ‪XX‬و‪ ،‬کی‪XX‬وں اتن‪XX‬ا رنج و غم کھ‪XX‬اتی‬
‫ہو! تو یہ کہتی‪ ،‬مصحفی‪:‬‬
‫غم کھاتی ہوں لیکن مری نیت‬
‫نہیں بھ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رتی‬
‫کی‪XXXX‬ا غم ہے م‪XXXX‬زے ک‪XXXX‬ا کہ‬
‫ط‪XXXXXXXXX‬بیعت نہیں بھ‪XXXXXXXXX‬رتی‬

‫ُمؤلف‪:‬‬
‫نہ پوچھ‪XX‬و کچھ م‪XX‬ری ح‪XX‬الت کہ اس‬
‫دل کے لگ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬انے سے‬
‫پریشاں‪ ،‬س‪XX‬ینہ ُس‪X‬وزاں‪ُ ،‬منفعل‪ ،‬س‪XX‬ر‬
‫در گریب‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں‬

‫ایسی باتیں درد آمیز‪ ،‬وحشت انگیز کرتی کہ سُننے والوں‪ X‬کی چھاتی پھٹتی۔‬
‫حسن‪:‬‬
‫ؔ‬ ‫وہ کہتیں‪ :‬نظر بہ خدا رکھو۔‬
‫اُس‪XX‬ے فض‪XX‬ل ک‪XX‬رتے‪ ،‬نہیں‬
‫لگ‪XXXXXXXXXXXXX‬تی ب‪XXXXXXXXXXXXX‬ار‬
‫نہ ہ‪XX‬و اُس س‪XX‬ے م‪XX‬ایوس‪،‬‬

‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ ش‬ ‫ش‬


‫رح ج گر را ی مصائ ب دی دہ روزگار ی ع ی ملکہ مہر گار‬
‫کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪137‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫اُمی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دوار‬

‫ؔ‬
‫سوز‪:‬‬
‫پھ‪XXXXX‬ر بہ‪XXXXX‬ار آتی ہے تجھ میں‪ ،‬اے‬
‫گلس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬تاں! غم نہ کھا‬
‫ف‪XXXX‬وج عندلیباں‪ ،‬غم‬
‫ِ‬ ‫وہ چلی آتی ہے‬
‫کھا‬ ‫نہ‬
‫گو کہ شب آخر ہوئی‪ ،‬اے شمع! ت‪XX‬و‬
‫کر‬ ‫نہ‬ ‫زاری‬
‫پھر وہی محف‪X‬ل‪ ،‬وہی ت‪X‬یرا شبس‪X‬تاں‪،‬‬
‫کھا‬ ‫نہ‬ ‫غم‬

‫بزم جہاں‬
‫چراغ سحری ہوں؛ یقین ہے کہ تاصُبح ِ‬ ‫ِ‬ ‫وہ سُن کر یہ کہتی کہ میں‬
‫خسرو‪:‬‬
‫ؔ‬ ‫سے‪ ،‬جل کے‪ ،‬سفری ہوں۔‬
‫پس ازانکہ من نم‪XXXXX‬انم‪ ،‬بچہ ک‪XXXXX‬ار‬
‫خ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬واہی آمد‬

‫ُمؤلف‪:‬‬
‫ہم‪XXX‬ارے ج‪XXX‬ان کے ج‪XXX‬انے میں جب‬
‫عرص‪XXXXXXXXXXX‬ہ رہ‪XXXXXXXXXXX‬ا تھ‪XXXXXXXXXXX‬وڑا‬
‫تب اُس کے دل میں آیا دھیان م‪XX‬یرے‬
‫پ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اس آنے کا‬

‫آج ت‪XX‬ک اُس غفلت ش‪XX‬عار‪ ،‬فرام‪XX‬وش ک‪XX‬ار کی کچھ خ‪XX‬بر نہ آئی؛ ہم نے ِ‬
‫غم‬
‫جدائی میں مفت جان گنوائی۔ ُمؤلف‪:‬‬
‫پ ُج‪XX‬دائی س‪XX‬ے اس ط‪XX‬رح اب ن‪XX‬زار‬ ‫ت ِ‬
‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں میں‬
‫اج‪XX‬ل کے ُمنہ س‪XX‬ے بھی‪ ،‬غ‪XX‬الب ہے‪،‬‬
‫شرمس‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬ار ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬وں میں‬
‫رنج ُج‪XX‬دائی نے ایس‪XX‬ا کاہی‪XX‬دہ‬ ‫ِ‬ ‫کی‪XX‬ا ہے‬

‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ ش‬ ‫ش‬


‫رح ج گر را ی مصائ ب دی دہ روزگار ی ع ی ملکہ مہر گار‬
‫کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪138‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫‪X‬ط ُغب‪XX‬ار‬
‫رشک خ‪ِ X‬‬
‫ِ‬ ‫نظر میں خلق کی‪،‬‬
‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں میں‬
‫ج‪XX‬و ت‪XX‬و وہ ُگ‪XX‬ل ہے کہ ع‪XX‬الم کے دل‬
‫میں ہے ت‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ری جا‬
‫ت‪XX‬و س‪X‬ب کی آنکھ میں کھٹک‪XX‬ا کی‪XX‬ا‪ ،‬وہ‬
‫خ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ار ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں میں‬
‫زاری ما‬
‫ٔ‬ ‫ق‪XX‬رار می ب‪XX‬رد از خل‪XX‬ق آہ و‬
‫رور! رنج میں کس کے یہ بے‬ ‫ُس‪ؔ XXXXXXX‬‬
‫ق‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رار ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں میں‬

‫یہ معمول تھ‪X‬ا‪ :‬جب چ‪X‬ار گھ‪X‬ڑی دن رہت‪X‬ا‪ ،‬س‪X‬وار ہ‪X‬و ک‪X‬ر؛ اُن درخت‪X‬وں میں‪،‬‬
‫‪X‬ریک راحت و‬
‫ِ‬ ‫جان عالم سے مالقات ہوئی تھی‪ ،‬جاتی اور ج‪XX‬و ج‪XX‬و ش‪X‬‬ ‫جہاں ِ‬
‫اہلی شیرازی‪:‬‬‫رنج تھیں‪ ،‬اُن سے مخاطب ہو یہ کہتی‪ؔ ،‬‬
‫خاک ق‪XX‬دمہای ت‪XX‬و‬
‫ِ‬ ‫خوش آنکہ تو باز آیی و من پای در سجدہ فتم‪،‬‬
‫ت‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و بوسم بوسم‬
‫ہر جا کہ تو روزے نفَسے جای آنجا روم و گریہ ُکناں ج‪XX‬ای ت‪XX‬و‬
‫گرف‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬تی بوسم‬
‫رخسار دل آرای ت‪XX‬و‬‫ِ‬ ‫ت‬
‫روی تو تصور کنم و اللہ و گ‪XX‬ل در حسر ِ‬
‫بوسم‬ ‫را‬
‫ن‪XX‬رگس ش‪XX‬ہالی ت‪XX‬و‬
‫ِ‬ ‫ہ‪XXX‬ر ج‪XXX‬ا کہ غ‪XXX‬زا لیست‪ ،‬چ‪XXX‬و در آرزوی‬
‫مجن‪XXXXXX‬وں س‪XXXXXX‬ر و چش‪XXXXXX‬مش بوسم‬
‫اہلی درویش‪ ،‬ت‪XXXX‬و آں ش‪XXXX‬ا ِہ دس‪XX‬تیکہ‪ X‬ببوس‪XX‬م‪ ،‬بہ تمن‪XX‬ای ت‪XX‬و‬ ‫من ؔ‬
‫بُت‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬انی بوسم‬
‫بادل ناک‪XX‬ام اُس‪XX‬ی جنگ‪XX‬ل میں‬
‫ب شام ِ‬ ‫صبح سے پھرتے پھرتے‪ ،‬قری ِ‬ ‫اور کبھی ُ‬
‫پھر آتی‪ ،‬یہ غزل زبان پر التی‪ ،‬ج ؔ‬
‫ُرٔات‪:‬‬
‫شکل مہ‪XX‬ر ہے گ‪XX‬ردش ہی ہم ک‪XX‬و‬ ‫ِ‬ ‫بہ‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ارے دن‬
‫ج‪XX‬و تم پھ‪XX‬ر آؤ ت‪XX‬و پی‪XX‬ارے‪ ،‬پھ‪XX‬ریں‬
‫ہم‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ارے دن‬

‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ ش‬ ‫ش‬


‫رح ج گر را ی مصائ ب دی دہ روزگار ی ع ی ملکہ مہر گار‬
‫کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪139‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫مریض‪XX‬ان ہج‪XX‬ر ک‪XX‬ا‬
‫ِ‬ ‫نہیں ہے ت‪XX‬یرے‬
‫چ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ارہ‬
‫اب اپ‪XX‬نی زیس‪XX‬ت کے بھ‪XX‬رتے ہیں یہ‬
‫بچ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ارے‪ ،‬دن‬

‫بہ وص‪XX‬ل کی‪XX‬ونکے ُمب‪XX‬دل ہ‪XX‬وں ہج‪XX‬ر‬


‫کے ای‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ام‬
‫مگ‪XXX‬ر خ‪XXX‬دا ہی یہ بگ‪XXX‬ڑے ہ‪XXX‬وئے‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬نوارے دن‬
‫رہے تھ‪XX‬ا جب کہ ہم آغ‪XX‬وش مجھے‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ے وہ پی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ارا‬
‫عجب م‪XXX‬زے کی تھیں راتیں‪ ،‬عجب‬
‫تھے پی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ارے دن‬
‫کب اُس سے ہو گی مالقات‪ ،‬میں یہ‬
‫پوچھ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں‬
‫ذرا تو دیکھ نجومی! مرے ستارے‪،‬‬
‫دن‬
‫لگایا رُوگ ج‪XX‬وانی میں کی‪XX‬وں می‪XX‬اں‬
‫ؔ‬
‫ُ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رٔات‬
‫ج‬
‫ابھی ت‪XXX‬و کھی‪XXX‬ل تماش‪XXX‬ے کے تھے‬
‫تمھ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ارے دن‬

‫حال بے قرار وہ سوگوار ناچار گھر آتی۔ تم‪XX‬ام ش‪XX‬ب ک‪XX‬راہ ک‪XX‬راہ‪،‬‬ ‫رات کو بہ ِ‬
‫سب کو جگاتی اور یہ سُناتی‪ ،‬اُستاد‪:‬‬
‫وص‪X‬ل‬
‫ِ‬ ‫اق‪X‬رار‬
‫ِ‬ ‫ح‪X‬رام نین‪XX‬د کی‪،‬‬
‫جان‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں نے‬
‫ٰالہی! کوئی کس‪XX‬ی ک‪XX‬ا اُمیدوار‬
‫ہو‬ ‫نہ‬

‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ ش‬ ‫ش‬


‫رح ج گر را ی مصائ ب دی دہ روزگار ی ع ی ملکہ مہر گار‬
‫کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪140‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ب فُرقت کہتے ہیں‪ ،‬بے چینی سے پہاڑ ہو جاتی؛ تو وہ غم‬ ‫وہ رات جسے ش ِ‬
‫کی ماری سخت گھبراتی‪ ،‬یہ لب پر التی‪ ،‬اُستادؔ ‪:‬‬
‫ب عشرت ک‪XX‬و فل‪XX‬ک!‬ ‫جیسا ش ِ‬
‫ت‪XXXXXXXXXXXXX‬و نے گھٹای‪XXXXXXXXXXXXX‬ا‬
‫کی جل‪XX‬د نہ ف‪XX‬رقت کی‪ ،‬س‪XX‬تم‬
‫گ‪XXXXXXX‬ر‪ ،‬س‪XXXXXXX‬حر ایس‪XXXXXXX‬ی!‬

‫رغ سحر آئی‪ ،‬نہ ُمو ِذن نے ندائے ہللاُ اک‪XX‬بر ُس‪X‬نائی۔‬ ‫ہے ہے! آج نہ صدائے ُم ِ‬
‫نہ خ‪XX‬واب غفلت س‪XX‬ے پاس‪XX‬بان کم بخت چونک‪XX‬ا اور نین‪XX‬د کی جھون‪XX‬ک میں‪،‬‬
‫گھڑیالی بھی گجر کا بجانا بھول گیا۔ ج ؔ‬
‫ُرٔات‪:‬‬
‫ب وصل یہ سب ج‪XX‬ان کے‬ ‫تھے ش ِ‬
‫کھ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬انے والے‬
‫آج کیا م‪XX‬ر گ‪XX‬ئے گھڑی‪XX‬ال بجانے‬
‫والے!‪X‬‬

‫شب ک‪XX‬و ن‪XX‬الہ تھ‪XX‬ا‪ ،‬دن ک‪XX‬و زاری تھی؛ دن رات اُس پ‪XX‬ر س‪XX‬خت بھ‪XX‬اری تھے۔‬
‫لوگ کہتے تھے‪ :‬ملکہ! ہللا کو یاد ک‪XX‬رو‪ ،‬کبھی ت‪XX‬و دل ک‪XX‬و ش‪XX‬اد ک‪XX‬رو۔ ش‪XX‬افی‬
‫روز‬
‫ِ‬ ‫ت وص‪XX‬ل ب‪XX‬دل ک‪XX‬رے؛ اب‬ ‫ُمطلق تمھ‪XX‬ارے م‪XX‬رض ُمف‪XX‬ارقت ک‪XX‬و بہ ص‪XX‬ح ِ‬
‫ت ُذوالجالل‪ X‬سے ق‪XX‬ریب ہے؛ ت‪XX‬و اُس وقت بہ حس‪XX‬رت یہ کہ‪XX‬تی‪،‬‬ ‫ِوصال‪ ،‬عنای ِ‬
‫اُستاد‪:‬‬
‫ب ِوصال جو قسمت میں ہے‪،‬‬ ‫ش ِ‬
‫ت‪XXXXXXXXXXXXXX‬و ہ‪XXXXXXXXXXXXXX‬ووے گی‬
‫ب ف‪XX‬رقت ت‪XX‬و یہ‬ ‫ُدع‪XX‬ا ک‪XX‬رو‪ ،‬ش‪ِ XX‬‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬حر ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬ووے‬

‫نظم‪:‬‬
‫اگرچہ ص‪XX‬بح ک‪XX‬و یہ بچ گی‪XX‬ا ت‪XX‬و‬ ‫مریض ہجر کو صحت سے اب‬ ‫ِ‬
‫ش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ام نہیں‬ ‫ت‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬و ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬ام نہیں‬
‫زخم ُج‪XX‬دائی ک‪XX‬و اِلتی‪XX‬ام‬
‫ہم‪XX‬ارے ِ‬ ‫رکھ‪XX‬و و ی‪XX‬ا نہ رکھ‪XX‬و م‪XX‬رہم اس‬
‫نہیں‬ ‫پہ‪ ،‬ہم س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬مجھے‬

‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ ش‬ ‫ش‬


‫رح ج گر را ی مصائ ب دی دہ روزگار ی ع ی ملکہ مہر گار‬
‫کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪141‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫یہ دیکھیو مری شامت کہ ہوتی‬ ‫کیا ج‪XX‬و وع‪XX‬دٔہ ش‪XX‬ب اُس نے‪ ،‬دن‬
‫ش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ام نہیں‬ ‫پہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اڑ ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وا‬
‫کہ بہتر اس سے مرے خوں کا‬ ‫وہی اُٹھ‪XXXXX‬ائے مجھے‪ ،‬جس نے‬
‫انتق‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ام نہیں‬ ‫مجھ ک‪XXXXXXXXXXXXX‬و قت‪XXXXXXXXXXXXX‬ل کیا‬
‫میں تم سے کہتا تھا‪ ،‬گلش‪XX‬ن ک‪XX‬و‬ ‫داغ ُگ‪XX‬ل‪ ،‬افس‪XX‬وس‪ ،‬تم نے‬ ‫اُٹھای‪XX‬ا ِ‬
‫کچھ قی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ام نہیں‬ ‫رور‬
‫دل پہ ُس‪ؔ XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬‬
‫اُستاد‪:‬‬
‫ب وص‪XX‬ال کی ج‪XX‬ا‪ ،‬پیش‬ ‫آخر ش ِ‬
‫کی وہی‬
‫ہ‪XXX‬ر دن تھ‪XXX‬ا اے فل‪XXX‬ک مجھے‬
‫جس رات ک‪XXXXXXXXXX‬ا خی‪XXXXXXXXXX‬ال‬

‫ت ب‪XX‬اغ‪ُ ،‬گ‪XX‬ل‬
‫ت عشق دیکھیے‪ :‬وہاں شہ زادے کو غم سے فراغ‪ ،‬کیفی ِ‬ ‫ُمعامال ِ‬
‫دل پُ‪XX‬ر داغ‪،‬‬
‫آتش ف‪XX‬راق س‪XX‬ے ب‪XX‬ا ِ‬
‫ِ‬ ‫ع‪XX‬ذار بغ‪XX‬ل میں‪ ،‬راحت و آرام؛ یہ‪XX‬اں ملکہ‬
‫دل بے ق‪XX‬رار‪،‬‬ ‫‪X‬ار رنج و آالم۔ لیکن در ِد ِ‬ ‫آ ُشفتہ دماغ‪ِ ،‬‬
‫خار غم جگ‪XX‬ر میں گرفت‪ِ X‬‬
‫نالٔہ جگر افگار رائگاں نہیں جات‪XX‬ا۔ جب ت‪XX‬ڑپ بلب‪XX‬ل کے دل میں زی‪XX‬ادہ ہ‪XX‬وتی‬
‫دل عاش‪XX‬ق ج‪XX‬و ح‪XX‬د س‪XX‬ے ف‪XX‬زوں ہ‪XX‬و‪،‬‬ ‫موسم ُگل آتا ہے۔ اسی طرح ُس‪ِ X‬‬
‫وز ِ‬ ‫ِ‬ ‫ہے‪،‬‬
‫معشوق رحم کھات‪X‬ا ہے۔ بھ‪X‬وال ہ‪XX‬و‪ ،‬ی‪X‬اد آئے۔ وگ‪X‬ر ہج‪X‬ر میں پھ‪X‬ڑک ک‪XX‬ر م‪X‬ر‬
‫جائے‪ ،‬مطل‪XX‬وب ک‪XX‬و نعش پ‪XX‬ر الئے‪ ،‬اُس کی بھی ج‪XX‬ان گنوات‪XX‬ا ہے۔ حض‪XX‬ر ِ‬
‫ت‬
‫جان عاشق و معشوق ہیں‪ ،‬ان کا ح‪XX‬ال کی‪XX‬ا کہیں؛چن‪XX‬انچہ یہ نق‪XX‬ل‬ ‫دشمن ِ‬
‫ِ‬ ‫عشق‬
‫گوش ش‪XX‬نوا‬
‫ِ‬ ‫چشم عبرت بیں اور‬‫ِ‬ ‫ضربُ المثل ہے اور حقیقت میں اصل ہے۔‬
‫نیرنگی عشق کا اظہار ہے۔‬
‫ٔ‬ ‫اس کے دیکھنے اور سُننے کو درکار ہے‪،‬‬

‫ن‬ ‫ن‬ ‫خ ش‬ ‫ش‬


‫رح ج گر را ی مصائ ب دی دہ روزگار ی ع ی ملکہ مہر گار‬
‫کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪142‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫نقل سوداگر کی بیٹی کی‬


‫انگریز کا آنا‪ ،‬فریفتہ ہو جانا؛ آخر کو جان دینا دونوں‬
‫کا‬
‫‪X‬اع ہ‪XX‬ر ِدی‪XX‬ار‪ ،‬تُحفۂ ج‪XX‬وار‬
‫کلکتے میں ایک سوداگر تھ‪XX‬ا ع‪XX‬الی ش‪XX‬ان۔ مت‪ِ X‬‬
‫جوار ُدکان میں ف‪XX‬راواں۔ اُس کی بی‪XX‬ٹی تھی حس‪XX‬ین‪ ،‬مہ‪XX‬ر طلعت‪ ،‬م‪XX‬اہ ج‪XX‬بیں‪،‬‬
‫گر لندن۔ غرض کہ اور تو اسباب سب طرح‬ ‫کافر فرنگ‪ ،‬غارت ِ‬ ‫ِ‬ ‫سیمیں تن‪،‬‬
‫کا ُدکان میں تھا؛ مگر گھر میں وہ زور رقم‪ ،‬طُرفہ ٹوم تھی۔ فرنگ سے ہند‬
‫تک اُس کے ُحسن کا چرچا تھا۔ روم سے شام ت‪XX‬ک اور بنب‪XX‬ئی س‪XX‬ے س‪XX‬ورت‬
‫تک اُس کی صورت کی دھوم تھی۔ اُستاد‪:‬‬
‫س‪XX‬از ایم‪XX‬اں وہ زادٔہ‬
‫ِ‬ ‫ہے رخنہ‬
‫ف‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رنگی‬
‫اِس‪X‬الم اب کہ‪X‬اں ہے؛ عاص‪X‬ی‪،‬‬
‫ہے‬ ‫فرا ِمشن‬

‫ہزاروں انگریز بِ ِریز بِ ِریز ک‪XX‬رتے‪ ،‬اُس پ‪XX‬ر ش‪XX‬یفتہ و بے ت‪XX‬اب تھے۔ الکھ‪XX‬وں‬
‫مسلمان سرگرداں‪ ،‬خستہ و خراب تھے۔ جب ہوا کھانے کو سوار ہو کر آتی‬
‫تھی؛ راہ میں دو رویہ خلقت کی جان‪ ،‬اُس کی ہ‪XX‬وا خ‪XX‬واہی میں برب‪XX‬اد ج‪XX‬اتی‬
‫نص‪XX‬اری اُ س ک‪XX‬ا دم‬
‫ٰ‬ ‫تھی۔ گ‪XX‬بر و ترس‪XX‬ا اُس ک‪XX‬ا کلمہ پڑھ‪XX‬تے تھے‪ ،‬یہ‪XX‬ود و‬
‫بھرتے تھے‪ ،‬مسلمان دل و جاں نذر کرتے تھے۔ ُمؤلف‪:‬‬
‫ت فرنگ کو دکھال کے‬ ‫اُس لُعب ِ‬
‫ق‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اش دل‬
‫ِ‬
‫دل بری‪XX‬اں‬
‫کہتا ہوں‪ :‬چکھو‪ ،‬یہ ِ‬

‫ق‬ ‫ن‬
‫ٹ‬
‫ل سوداگر کی ب ی ی کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪143‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXX‬ا ت‪XXXXXXXXXXXXXXX‬وس ہے‬

‫اتفاق زمانہ‪ ،‬کوئی انگری‪XX‬ز لن‪X‬دن س‪XX‬ے ت‪X‬ازہ وارد ہ‪X‬وا جلی‪ُ X‬ل الق‪X‬در‪ ،‬ذی‬
‫ِ‬
‫عشق سودا خیز سر میں‪ ،‬سوز دل میں‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫شور‬
‫ِ‬ ‫شان‪ ،‬خوب صورت‪ ،‬نوجوان؛‬
‫میر‪:‬‬
‫مزاج بے شر‪ ،‬بے قراری آب و ِگل میں۔ ؔ‬
‫تھ‪XX‬ا ط‪XX‬رح دار آپ بھی‪،‬‬
‫لیکن‬
‫رہ نہ س‪XXXX‬کتا تھ‪XXXX‬ا اچھی‬
‫ص‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ورت بِن‬

‫قضارا‪ ،‬وہ آفت ک‪XX‬ا م‪XX‬ارا کچھ اس‪XX‬باب لی‪XX‬نے اُس کی ک‪XX‬وٹھی میں آی‪XX‬ا اور اُس‬
‫ایمان ہر گبر و مسلماں سے دو چار ہوا۔ عشق گلے کا ہ‪XX‬ار‬ ‫ِ‬ ‫گر دین و‬
‫غارت ِ‬
‫ث ہُوش و حواس گرہ سے کھو بیٹھا۔ دل سے‬ ‫متاع عقل‪ ،‬اثا ِ‬ ‫ِ‬ ‫ہوا۔ دیکھتے ہی‬
‫دم نقد جان کو رو بیٹھا۔ اسباب خریدنے گیا تھا‪ ،‬سودا مول لیا۔ اُس‬ ‫ہاتھ دھو‪ِ ،‬‬
‫میزان محبت میں تُ‪XX‬ول لی‪XX‬ا۔ ہ‪XX‬اتھ پ‪XX‬اؤں نے َس‪X‬ت‪ ،‬دل نے‬ ‫ِ‬ ‫نے ُمشتری سمجھ‪،‬‬
‫ہمت ہاری؛ دن دیے لُٹ گیا عشق کا بیپاری۔ جب اور کچھ ت‪XX‬دبیر بن نہ آئی‪،‬‬
‫خرید و ف‪XX‬روخت کے حیلے میں آم‪XX‬د و رفت بڑھ‪XX‬ائی۔ پھ‪XX‬ر ت‪XX‬و یہ ح‪XX‬ال ہ‪XX‬وا‪،‬‬
‫ج ؔ‬
‫ُرٔات‪:‬‬
‫دن میں س‪XXX‬و س‪XXX‬و ب‪XXX‬ار اب ہم اُن‬
‫کے گھ‪XXXXXXXXX‬ر ج‪XXXXXXXXX‬انے لگے‬
‫ُمنہ چھپ‪XXXX‬انے وہ لگے‪ ،‬ہم اُن پہ‬
‫م‪XXXXXXXXXXXXXX‬ر ج‪XXXXXXXXXXXXXX‬انے لگے‬

‫س‪XX‬لف س‪XX‬ے آج ت‪XX‬ک عش‪XX‬ق چھپ‪XX‬ا نہیں‪ ،‬مش‪XX‬ہور ہے۔ اس ُمق‪XX‬دمے میں انس‪XX‬ان‬
‫میر‪:‬‬
‫مجبور ہے۔ ؔ‬
‫عش‪XXXXX‬ق بے پ‪XXXXX‬ردہ جب‬ ‫ِ‬
‫فس‪XXXXXXXXXXXXX‬انہ ہ‪XXXXXXXXXXXXX‬وا‬
‫ُمضطرب کد ُخدائے خانہ‬
‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وا‬

‫ق‬ ‫ن‬
‫ٹ‬
‫ل سوداگر کی ب ی ی کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪144‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫پاس نام و نشاں خ‪XX‬وف ِذلت‬ ‫ِ‬ ‫جب یہ امر ُمفصل سوداگر کے گوش زد ہوا‪ ،‬بہ‬
‫و ُرسوائی کا از حد ہوا۔ پہلے دونوں کو نصیحت کی‪ ،‬پَن‪XX‬د کی‪XX‬ا؛ پھ‪XX‬ر سلس‪XX‬لٔہ‬
‫بھالی کا رخنہ بند کیا۔ اُدھ‪X‬ر ُش‪X‬علٔہ عش‪XX‬ق نے بھ‪X‬ڑک‬ ‫ت‬ ‫آمد و رفت قطع‪ ،‬دیکھا‬
‫کر تاب و توان و شکیب و حمل کو ہی ُز ِم ُخشک کی طرح جال دیا‪ ،‬عقل کا‬
‫دامن ضبط ناتواں کے ہاتھ سے چُھٹ‬ ‫ِ‬ ‫چراغ بجھا دیا‪ ،‬صبر کا قافلہ لُٹ گیا‪،‬‬
‫میر‪:‬‬
‫گیا‪ ،‬بے چارے صاحب کو چند عرصے میں سالمت نہ رکھا۔ ؔ‬
‫دل‬
‫درد ک‪XX‬ا گھ‪XX‬ر ہ‪XX‬وا ِ‬ ‫بستر خاک پر گرا یہ‬
‫بیم‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ار‬ ‫زار‬
‫کش نگ‪XX‬ار‬‫جاں‪ ،‬تمنا ِ‬ ‫خ‪XX‬اطر افگ‪XX‬ار‪ ،‬خ‪XX‬ار‬
‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وئی‬ ‫خ‪XXXXXXXXX‬ار ہ‪XXXXXXXXX‬وئی‬
‫ش‪XXX‬وق نے ک‪XXX‬ام ک‪XXX‬و‬ ‫دل نہ س‪XXXXXX‬مجھا اور‬
‫خ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬راب کیا‬ ‫اض‪XXXXXXXXXXXX‬طراب کیا‬
‫لگے اُڑنے جگ‪XXXXXX‬ر‬ ‫رفتہ رفتہ س‪XXXXXXXXX‬خن‬
‫کے پَ‪XXXXXXX‬ر ک‪XXXXXX‬الے‬ ‫ہ‪XXXXXXXX‬وئے ن‪XXXXXXXX‬الے‬
‫پ ُمہ‪XX‬اجرت اور در ِد ُمف‪XX‬ارقت س‪XX‬ے ح‪XX‬ال درہم و ب‪XX‬رہم ہ‪XX‬وا کہ‬ ‫یہ‪XX‬اں ت‪XX‬ک ت ِ‬
‫ب فِ‪XX‬راش ہ‪XX‬وا‪ ،‬دل و جگ‪XX‬ر س‪XX‬ینے‬
‫ت فاش اٹھا کے ص‪XX‬اح ِ‬ ‫صاحب بہا ُدر ِشکس ِ‬
‫میں پاش پ‪XX‬اش ہ‪XX‬وا۔ ِحس و ح‪XX‬رکت کی ط‪XX‬اقت نہ رہی‪ ،‬لی‪XX‬نے کے دی‪XX‬نے پ‪XX‬ڑ‬
‫گئے۔ اُستاد‪:‬‬
‫پ‬
‫م‪XXX‬رض یہ پھی‪XXX‬ل پ‪XXX‬ڑا ہے ت ِ‬
‫جُ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دائی سے‬
‫کہ پیٹھ ل‪XX‬گ گ‪XX‬ئی ی‪XX‬اروں کی‬
‫چارپ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ائی سے‬

‫جو جو اُس کے یار‪ ،‬مونِس و غم ُگسار تھے؛ نصیحت و پند‪ ،‬قید و بند‬
‫کرنے لگے۔ عورتوں کی بے وفائی‪ ،‬بُتوں کی سنگ دلی‪ ،‬معشوقوں کی کج‬
‫ادائی بہت ُمشرح سمجھائی؛ س‪XX‬ود من‪XX‬د نہ ہ‪XX‬وئی‪ ،‬خ‪XX‬اطر میں نہ آئی۔ اُن س‪XX‬ب‬
‫دشمن جاں کا ش‪XX‬فیق و غم خ‪XX‬وار‪ ،‬وف‪XX‬ا ش‪XX‬عار تھ‪XX‬ا؛ کہ‪XX‬نے لگ‪XX‬ا‪:‬‬
‫ِ‬ ‫میں ایک اُس‬
‫کیوں ُجویائے مرگ ہوا ہے! ظالم‪ ،‬یہ کیا کرتا ہے! اے ناداں‪ ،‬ع‪XX‬دوئے‪ X‬دل‪،‬‬
‫‪X‬ال ُمح‪XX‬ال‬
‫بدخوا ِ‪X‬ہ جاں! اِس کا انجام ِذلت ہے۔ حاصل اس ک‪XX‬ا خفت ہے۔ یہ خی‪ِ X‬‬

‫ق‬ ‫ن‬
‫ٹ‬
‫ل سوداگر کی ب ی ی کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪145‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫زورق زن‪XX‬دگانی‪ ،‬س‪XX‬فینٔہ نوج‪XX‬وانی دی‪XX‬دہ و دانس‪XX‬تہ ورطٔہ‬
‫ِ‬ ‫اپنے دل سے نکال۔‬
‫دل خود رفتہ ک‪XX‬و س‪XX‬نبھال۔‬
‫ہالکت میں نہ ڈال۔ اپنے کس و کو پر نظر کر۔ ہلل ِ‬
‫سر ِم ِجس‪XX‬ٹن کی ِحکایت نہیں سُنی کہ اُس پر کی‪XX‬ا ُگ‪XX‬زری! یہ ُس‪X‬ن کے‪،‬‬
‫تو نے پِ ِ‬
‫وہ حزیں با ِد ِل غمگین پوچھنے لگا‪ :‬کیونکر ہے؟‬

‫ق‬ ‫ن‬
‫ٹ‬
‫ل سوداگر کی ب ی ی کی‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪146‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫حال ُخسراں مآل مجسٹن کے بیٹے کا‬


‫ِ‬
‫سفر کو جانا‪ X،‬راہ میں جہازوں کا غرق ہو جانا۔‪ X‬پھر‬
‫تختے‪ X‬کے سہارے‬
‫سے پہنچنا کنارے پر‪ ،‬فریفتہ ہونا ایک ماہ پارے پر۔‬
‫لڑکوں کا پیدا ہونا پھر تفرقہ‪ ،‬اور خفت کا مبتال ہونا‬
‫اہل دَ َول‪ُ ،‬مرفّہ‬
‫وہ بوال‪ :‬اسی شہر میں ایک شخص تھا ِم ِجسٹن نام۔ نہایت ِ‬
‫ب بے ب‪XX‬دل۔ س‪XX‬خن‬ ‫حال۔ ص‪XX‬احب علم و فض‪XX‬ل‪ ،‬ج‪XX‬امع ہ‪XX‬ر کم‪XX‬ال۔ ط‪XX‬بیب و ادی ِ‬
‫‪X‬امور ہ‪XX‬ر‬
‫ِ‬ ‫سنج‪ ،‬لطیفہ گو بر محل۔ کماالت میں یگانہ رُوزگار۔ تج‪XX‬ارت میں ن‪X‬‬
‫دیار۔ سو سو جہاز ایک ایک بار تجارت کو جاتا تھا۔ نصیب ایسا جاگت‪XX‬ا تھ‪XX‬ا‬
‫مٹی کو چھوتا‪ ،‬سُونا ہاتھ آتا تھ‪XX‬ا۔ کس‪XX‬ی ط‪XX‬رح ک‪XX‬ا خ‪XX‬واہش من‪XX‬د‪ ،‬ب ُج‪XX‬ز فرزن‪ِ X‬د‬
‫ارجُمندنہ تھا۔ ُدعا‪ ،‬دوا‪ ،‬خیرات تک بند نہ تھا۔ شب و رُوز اس کا خیال تھ‪XX‬ا۔‬
‫ُم دام فرحت میں یہ مالل تھا۔ ہزاروں رنج ال ولدی کے سہتا تھا؛ مگر صابر‬
‫ایسا تھا کہ خدا کے سوا کسی بندے سےکچھ نہ کہتا تھا۔‬
‫خوش قسمتوں کی ُدعا جلد قبول ہ‪XX‬وتی ہے‪ ،‬تمن‪XX‬ائے دل حُص‪XX‬ول ہ‪XX‬وتی‬
‫ب ِدل خ‪XX‬واہ‪،‬‬ ‫ہے۔ پچھ‪XX‬تر ب‪XX‬رس کے ِس‪XX‬ن میں ہللا نے بیٹ‪XX‬ا عن‪XX‬ایت کی‪XX‬ا حس‪ِ XX‬‬
‫ت ماہ۔ بہت شاداں ہو کے سرگرم پرورش ہ‪XX‬وا۔ ای‪XX‬ک ع‪XX‬الم‬ ‫صورت میں غیر ِ‬
‫اُس کی صورت دیکھ کے غش ہوا۔ جب بارہ برس کا ِسن ہوا‪ ،‬نشیب و فراز‬
‫ستادان با َذکا جمیع ُعلوم‪ ،‬سب‬ ‫ِ‪X‬‬ ‫تعلیم اُ‬
‫ِ‬ ‫طبع رسا و‬
‫ِ‬ ‫ب‬
‫دیکھنے کا دن ہوا؛ بہ سب ِ‬
‫فُنون میں یکتائے زمانہ مشہور ہ‪X‬وا۔ م‪X‬اں ک‪X‬و خوش‪X‬ی‪ ،‬ب‪X‬اپ ک‪X‬و ُس‪X‬رور ہ‪X‬وا۔‬
‫درس دی‪XX‬نے لگ‪XX‬ا‪ ،‬مطب ک‪XX‬رنے لگ‪XX‬ا؛ اوروں ک‪XX‬و تعلیم س‪XX‬ب ک‪XX‬رنے لگ‪XX‬ا۔‬
‫چودھویں‪ X‬برس باپ سے سفر کی اجازت چ‪X‬اہی کہ تج‪X‬ارت میں ک‪X‬وئی دقیقہ‬

‫بٹ‬ ‫ج ٹ‬ ‫خ‬
‫ے کا‬‫ی‬ ‫کے‬ ‫ن‬ ‫حال سراں مآل مس‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪147‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫‪X‬ل مش‪XX‬قت دکھ‪XX‬ائے۔ ِم ِجس‪XX‬ٹن نے کہ‪XX‬ا‪ :‬اپن‪XX‬ا‬‫باقی نہ رہ جائے‪ ،‬والدین کو حاص‪ِ X‬‬
‫توقُف ک‪XX‬رو‪ ،‬ابھی ن‪XX‬اتجربہ ک‪XX‬ار ہ‪XX‬و۔ اُس نے‬ ‫بھی یہی قصد تھا؛ مگر چن‪XX‬دے َ‬
‫‪X‬ر طبعی ک‪XX‬و پہنچے‪ُ ،‬م ِس‪X‬ن ہیں؛ ف‪XX‬دوی کے س‪XX‬یاحت‬ ‫عرض کی‪ :‬حُضور ُعم‪ِ X‬‬
‫اور سفر کے یہی دن ہیں۔ چاہتا ہوں کہ آپ کے بہ قی ِد حیات سفر کو جاؤں؛‬
‫ت طبع سب کو دکھاؤں۔‬ ‫گرم و سر ِد زمانہ دیکھوں‪ ،‬جود ِ‬
‫رفیق قدیم کار‬‫ِ‬ ‫آخر ِم ِجسٹن نے دس بارہ جہاز پر متاع و مال اور کچھ‬
‫‪X‬راز دوراں‪،‬‬ ‫ُگزار‪ ،‬دیانت دار‪ ،‬امانت شعار ہمراہ کر رُخصت کیا۔ نش‪XX‬یب و ف‪ِ X‬‬
‫نیرنگی جہاں سے آگاہ کر دیا۔ جہاز ایک سمت روانہ ہوئے۔ دو مہینے کے‬ ‫ٔ‬
‫جور گ‪XX‬ردوں س‪XX‬ے س‪XX‬رنِگوں ہ‪XX‬و کے تب‪XX‬اہ ہ‪XX‬و گ‪XX‬ئے۔ ِم ِجس‪XX‬ٹن کے‬ ‫ِ‬ ‫بعد ہوائے‬
‫‪X‬الم بق‪XX‬ا ک‪XX‬و راہی ہ‪XX‬وئے‪ ،‬کچھ‬ ‫‪X‬اران ہم‪XX‬راہی ع‪ِ X‬‬
‫بیٹے کا بھی جہاز ڈوب گی‪XX‬ا۔ ی‪ِ X‬‬
‫ت‬
‫طعمٔہ نِہن‪XX‬گ و م‪XX‬اہی ہ‪XX‬وئے۔ یہ ای‪XX‬ک تخ‪XX‬تے پ‪XX‬ر ڈوبت‪XX‬ا تِرت‪XX‬ا بہہ چال۔ حی‪XX‬ا ِ‬
‫ُمستعار باقی تھی؛ ساتویں دن ِہرتا پھرتا تختہ کنارے پر لگا۔ غش س‪XX‬ے ج‪XX‬و‬
‫افاقہ ہوا؛ آنکھیں کھولیں‪ ،‬سر اُٹھایا‪ ،‬تختے کوگھاٹ پ‪XX‬ر پای‪XX‬ا۔ بہرکی‪XX‬ف اُت‪XX‬را۔‬
‫کشتی شکستہ پتھر سے اٹکا دی‪XX‬ا۔ پھ‪XX‬ر آپ‬ ‫ٔ‬ ‫کچھ گھانس ال‪ ،‬رسی بنا‪ ،‬وہ تختٔہ‬
‫تالش آب و دانہ روانہ ہ‪XX‬وا۔ تھ‪XX‬وڑی مس‪XX‬افت بہ ص‪XX‬د آفت طے کی۔ ش‪XX‬ہر‬ ‫ِ‬ ‫بہ‬
‫عظی ُم الشان‪ ،‬بہت آبادان نمود ہوا۔ آہستہ آہس‪XX‬تہ‪ ،‬بیٹھت‪XX‬ا اُٹھت‪XX‬ا ش‪XX‬ہر میں داخ‪XX‬ل‬
‫ہوا۔ وہاں عجیب سانحہ‪ ،‬طُرفہ م‪XX‬اجرا نظ‪XX‬ر آی‪XX‬ا؛ ُدک‪XX‬ان ہ‪XX‬ر ای‪XX‬ک وا‪ ،‬اش‪XX‬رفی‬
‫روپے کا ڈھیر جا بہ جا‪ ،‬اسباب سب طرح کا نایاب موج‪XX‬ود‪ ،‬مگ‪XX‬ر آدمی ک‪XX‬ا‬
‫نس بش‪XX‬ر‬ ‫پتا ُمفقود۔‪ X‬اس قرینے سے ث‪XX‬ابت ہ‪XX‬و اکہ عرص‪XX‬ے س‪XX‬ے یہ ب‪XX‬ازار ِج ِ‬
‫وارث ہے نہ والی ہے۔ پھرت‪XX‬ا‬ ‫‪X‬ران مطل‪XX‬ق ہے‪ ،‬ش‪XX‬ہر ک‪XX‬ا ِ‬ ‫س‪XX‬ے خ‪XX‬الی ہے۔ وی‪ِ X‬‬
‫پھرتا قلعے میں آیا۔ باغ سر سبز‪ ،‬پُر میوہ؛ بیچ میں بنگال‪ ،‬زربفت کے نفیس‬
‫پ‪XX‬ردے پ‪XX‬ڑے ہ‪XX‬وئے‪ ،‬در و دی‪XX‬وار میں ج‪XX‬واہر بیش بہ‪XX‬ا قری‪XX‬نے س‪XX‬ے ج‪XX‬ڑے‬
‫ہوئے۔ پردہ اُٹھا بنگلے میں گیا۔ پلنگ جواہر نگار ُگستردہ‪ ،‬اس پ‪XX‬ر بہ ش‪ِ X‬‬
‫‪X‬کل‬
‫ُمردہ ایک شخص دوپٹا تانے‪ ،‬نہ کوئی پائنتی نہ سرھانے‪ ،‬پ‪XX‬ڑا ہے۔ اس نے‬
‫دوپٹا جو سرکایا‪ ،‬وہ عورت تھی۔ نیند سے چونک پڑی‪َ ،‬سر اُٹھای‪XX‬ا‪ُ ،‬متعجب‬
‫ہو کے اس کی صورت دیکھی‪ُ ،‬متاسف ہو کے یہ سُنایا کہ اے عزیز! اپ‪XX‬نی‬
‫‪X‬یل فن‪XX‬ا ہے؛ ت‪XX‬و ناآش‪XX‬نا ہے۔ اس س‪XX‬ے‬ ‫ج‪XX‬وانی پ‪XX‬ر رحم ک‪XX‬ر۔ یہ مک‪XX‬ان نہیں‪ ،‬س‪ِ X‬‬
‫در ُگزر‪ ،‬وگرنہ آفت کا مبتال ہو گا‪ ،‬خدا ج‪XX‬انے ای‪XX‬ک دم میں کی‪XX‬ا ہ‪XX‬و گ‪XX‬ا! اس‬
‫نے کہا‪ :‬ایسا ماجرا کیا ہے‪ ،‬بیان تو کر۔ عورت نے کہا‪ :‬پہلے تو اپنے یہاں‬
‫آنے کا حال سُنا کہ کیوں کر آ پھنسا۔ اس نے کہا‪ :‬ہفتہ گ‪XX‬زرا بے دانہ و آب‪،‬‬

‫بٹ‬ ‫ج ٹ‬ ‫خ‬
‫ے کا‬‫ی‬ ‫کے‬ ‫ن‬ ‫حال سراں مآل مس‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪148‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫خستہ و خراب ہوں؛ جو کچھ کھاؤں تو داستان پریشانی کی ُس ‪X‬ناؤں۔ ع‪XX‬ورت‬
‫بولی‪ :‬مدت کے بعد کھانے کا نام ت‪XX‬یرے ُمنہ س‪XX‬ے ُس‪X‬نا ہے؛ ُس‪X‬و کھان‪XX‬ا یہ‪XX‬اں‬
‫کہاں‪ ،‬ب ُج ز غم کھانے کے اور پانی‪ ،‬سوا اشک بہانے کے۔ آنسو پینے کا نام‬
‫ہے‪ ،‬اس سے نہیں پیتی ہوں اور کھانے کی ِقسم سے قسم ت‪XX‬ک نہیں کھ‪XX‬اتی۔‬
‫ُمتحیر ہوں کیوں کر جیتی ہوں! مگر تنہائی میں ہاں‪ ،‬خ‪XX‬وف کھ‪XX‬ا کے‪ ،‬رُوز‬
‫اولین گور ہے‪ ،‬جاں ک‪XX‬نی رہ‪XX‬تی ہے؛ س‪XX‬خت‬ ‫ِ‪X‬‬ ‫ب‬
‫دن بھرتی ہوں۔ ہر شب کہ ش ِ‬
‫جانی کی بدولت نہیں مرتی ہوں۔ ج ؔ‬
‫ُرٔات‪:‬‬
‫یہ غل‪XX‬ط کہ‪XX‬تے ہیں‪ ،‬بے آب و‬
‫‪XXXXXXXXXX‬و ِرش جی‪XXXXXXXXXX‬تے ہیں‬
‫ِ‬ ‫ُخ‬
‫خ‪XX‬ون‬
‫ِ‬ ‫ت دل کھاتے ہیں اور‬ ‫لخ ِ‬
‫جگ‪XXXXXXXXXXXX‬ر پی‪XXXXXXXXXXXX‬تے ہیں‬

‫ت خاطر ہو‪ ،‬کھا۔ ِم ِجس‪XX‬ٹن کے بی‪XX‬ٹے‬ ‫تو اس باغ میں جا‪ ،‬جس میوے پر رغب ِ‬
‫رنج فاقہ کشی سے اِفاقہ ہوا۔‬ ‫ِ‬ ‫نے جا کے میوہ کھایا‪ ،‬نہر سے پانی پیا۔ گونہ‬
‫ث س‪XX‬فر‪،‬‬ ‫‪X‬اع ِ‬‫پھر عورت کے پاس بنگلے میں آ کے حسب و نس‪XX‬ب اپن‪XX‬ا اور ب‪ِ X‬‬
‫جہاز کی تباہی کی ُمفصل سرگذش‪XX‬ت ُس‪X‬نائی۔ پھ‪XX‬ر اُس ک‪XX‬ا م‪XX‬اجرا پوچھ‪XX‬ا۔ وہ‬
‫بولی‪ :‬اے شخص! اس شہر بے چراغ کی میں شہ زادی ہوں۔ باپ م‪XX‬یرا اس‬
‫ملک کا حاکم تھا۔ چھوٹا بڑا یہاں کا شاد و خرم تھ‪XX‬ا۔ ب‪XX‬اپ ج‪XX‬و ت‪XX‬اج دار تھ‪XX‬ا‪،‬‬
‫‪X‬روف تماش‪XX‬ا بیٹھی‬‫ِ‬ ‫ب دری‪XX‬ا مص‪X‬‬ ‫مجھ کو مشغلٔہ سیر و شکار تھا۔ ایک روز ل ِ‬
‫تھی‪ ،‬دفعتا ً ایک سانپ پانی سے نک‪XX‬ل کے م‪XX‬یری ط‪XX‬رف بڑھ‪XX‬ا۔ میں نے اُس‬
‫کو تیر مارا۔ معلوم نہیں لگا یا خطا کر گیا۔ پھر جو دیکھا تو اژدہائے ُمہیب بہ‬
‫شکل عجیب جھپٹا آتا ہے۔ میں تو ڈر‪ ،‬گھوڑے پر چڑھ کر بھ‪XX‬اگی۔ ج‪XX‬و ج‪XX‬و‬ ‫ِ‬
‫مار خوں خوار ہوئے۔ کہاں ت‪XX‬ک بی‪XX‬ان ک‪XX‬روں؛‬ ‫ہمرا ِہ رکاب تھے‪ ،‬طُعمۂ ِ‬
‫دہن ِ‬
‫ساکنان شہر مع بادشاہ‪ ،‬انسان تا حیوان‪ ،‬کوئی نہ بچا‪ ،‬س‪XX‬ب ہالک ہ‪XX‬وئے‪ ،‬ت ِہ‬ ‫ِ‬
‫ب شام‬ ‫خاک ہوئے؛ فقط میں سخت جان باقی ہوں۔ اور یہ صحبت ہے کہ قری ِ‬
‫مار خوں آشام آ کر اس بنگلے کے نیچے بیٹھتا ہے؛ دو گھ‪XX‬ڑی کے بع‪XX‬د‬ ‫وہ ِ‬
‫غائب ہو جاتا ہے۔ مجھ پر جب بھوک پیاس کا غلبہ ہوتا ہے؛ اسی ب‪XX‬اغ س‪XX‬ے‬
‫میوہ کھا‪ ،‬پانی پیتی ہوں‪ ،‬اس خرابی سے جیتی ہ‪XX‬وں۔ ک‪XX‬وئی غم خ‪XX‬وار ب ُج‪XX‬ز‬
‫‪X‬ال زار ُس‪X‬ناتی۔ اِت‪XX‬نے دن‪XX‬وں میں آج تجھے‬ ‫ت پروردگار نہ تھا‪ ،‬جس کو ح‪ِ X‬‬ ‫ذا ِ‬
‫خوف ُخدا آیا‪ُ ،‬مطلع کر دیا۔‬
‫ِ‬ ‫دیکھا؛‬

‫بٹ‬ ‫ج ٹ‬ ‫خ‬
‫ے کا‬‫ی‬ ‫کے‬ ‫ن‬ ‫حال سراں مآل مس‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪149‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫فضل ٰالہی م‪XX‬ددگار‬
‫ِ‬ ‫خاط ِر پریشاں جمع رکھ؛ اگر‬ ‫پِسر ِم ِجسٹن نے کہا‪ِ :‬‬
‫ہے تو جلد اُس کو فی النار کر‪ ،‬تجھ کو اس آفت سے نجات دیتا ہوں۔ یہ کہہ‬
‫کے‪ ،‬جس جگہ س‪XX‬انپ کے بیٹھ‪XX‬نے کی جگہ ع‪XX‬ورت نے بت‪XX‬ائی تھی‪ ،‬وہ‪XX‬اں‬
‫گڑھا ُکھود اور قلعے سے باروت ال کر دور تک نقب س‪XX‬ی بن‪XX‬ا‪ ،‬ب‪XX‬اروت اُس‬
‫میں چھڑک دی۔ پھر گھانس ہری اُس پ‪XX‬ر جم‪XX‬ائی۔ ش‪XX‬ہ زادی نے کہ‪XX‬ا‪ :‬اب وہ‬
‫سر نقب پوشیدہ ہو کر بیٹھ رہا؛ کہ دفعت‪X‬ا ً وہ ٔ‬
‫افعی پُ‪XX‬ر‬ ‫آتا ہی ہو گا۔ یہ جا کے ِ‬
‫ف‪X‬رش ز ُم‪X‬ردیں پای‪X‬ا؛‬
‫ِ‬ ‫زہر‪ ،‬خدا کا قہر آیا اور اپنی جگہ پر اُس س‪XX‬بز ق‪X‬دم نے‬
‫بہت خوش ہو کر بیٹھا۔ یہ ت‪XX‬و ت‪XX‬اک میں تھ‪XX‬ا؛ پتھ‪XX‬ر س‪XX‬ے آگ نک‪XX‬ال‪ ،‬اُس نقب‬
‫میں ڈال دی۔ فوراً ایک دھماکا پیدا ہو‪ ،‬وہ ٹکڑا زمین کا مع سانپ آسمان پ‪XX‬ر‬
‫پہنچا۔ دونوں نے ُشکر کا سجدہ بہ درگا ِہ دافِ ُع البلیات کیا۔ ب‪XX‬اہم بے اندیش‪XX‬ہ و‬
‫غم رہنے لگے۔‪ X‬سات برس دون‪XX‬وں س‪X‬اتھ رہے۔ اس عرص‪XX‬ے میں دو ل‪XX‬ڑکے‬
‫رنج تنہائی کی شہ زادی نے ش‪XX‬کایت کی کہ اکیلے‬ ‫ِ‬ ‫بھی پیدا ہوئے۔ ایک دن‬
‫سعدی‪:‬‬
‫ؔ‬ ‫طبیعت نہیں لگتی۔‬
‫بہ‪XXXXXXX‬ار ُعم‪XXXXXXX‬ر‪ ،‬مالق‪XXXXXXX‬ا ِ‬
‫ت‬ ‫ِ‬
‫دوستدارانس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ت‬
‫‪XX‬رد ِخض‪XX‬ر از ُع ِ‬
‫م‪XX‬ر‬ ‫چہ ح‪XX‬ظ بَ َ‬
‫‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اوداں تنہا‬
‫ِ‬ ‫ج‬

‫‪X‬ام غم انج‪XX‬ام رو رو س‪XX‬حر ک‪XX‬ریں۔ ک‪XX‬وئی‬ ‫کب تک تنہ‪XX‬ائی میں بس‪X‬ر ک‪XX‬ریں‪ ،‬ش‪ِ X‬‬
‫خاط ِر غمگین ش‪XX‬اد ہ‪XX‬و۔ وہ‬
‫ترکیب ایسی نکالو کہ پھر یہ ویران شہر آباد ہو‪ِ ،‬‬
‫بوال‪ :‬اگر وطن جاؤں اور ِم ِجسٹن کو یہاں الؤں‪ ،‬تو یہ بس‪XX‬تی بس‪XX‬ے۔ ع‪XX‬ورت‬
‫نے کہ‪XX‬ا‪ :‬اکیلی میں کی‪XX‬وں ک‪XX‬ر بس‪XX‬ر ک‪XX‬روں گی‪ ،‬میں بھی س‪XX‬اتھ چل‪XX‬وں گی۔‬
‫آخرش‪ ،‬ایک ایک لڑکا دونوں گود میں لے کے چل نکلے۔‬ ‫ِ‬
‫قضارا‪ ،‬وہاں پہنچے جہاں تختہ بندھا تھا؛ ِذہن میں آیا‪ :‬پیادہ پ‪XX‬ا لڑک‪XX‬وں‬
‫‪X‬وکلت علی ہللا کہہ کے اس‪XX‬ی‬‫ُ‬ ‫کا لے چلن‪XX‬ا ُمح‪XX‬ال ہے‪ ،‬یہ بے ج‪XX‬ا خی‪XX‬ال ہے‪ ،‬ت‪X‬‬
‫تختے پ‪X‬ر س‪X‬وار ہ‪X‬و‪ ،‬رس‪X‬ی کھ‪X‬ول دو؛ کہیں ت‪X‬و ج‪X‬ا نکل‪X‬و گے۔ یہ س‪X‬وچ ک‪X‬ر‬
‫دونوں‪ X‬سوار ہوئے۔ وہ تختہ کھولنے لگا‪ ،‬شہ زادی نے کہا‪ :‬مال و اسباب تو‬
‫اس قدر ہے کہ بیان میں زبان قاصر ہے؛ مگر ایک ناریل اکسیر سے بھ‪XX‬را‬
‫ت ال انتہا ہے‪ ،‬رتی باون ت‪XX‬ولے ک‪XX‬ا تج‪XX‬ربہ ہ‪XX‬و چک‪XX‬ا ہے۔ بہت ت‪XX‬ر ُدد‬ ‫ہے‪ ،‬دول ِ‬

‫بٹ‬ ‫ج ٹ‬ ‫خ‬
‫ے کا‬‫ی‬ ‫کے‬ ‫ن‬ ‫حال سراں مآل مس‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪150‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫سے ِظلِّ سبحانی نے پایا تھا‪ ،‬سب سے چھپایا تھ‪XX‬ا؛ ج‪XX‬و ت‪XX‬و اج‪XX‬ازت دے ت‪XX‬و‬
‫اُسے لے آؤں۔‪ X‬مصر؏‪:‬‬
‫ب‪XXX‬دوزد طم‪XXX‬ع دی‪XXX‬دٔہ‬
‫ہوش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬مند‬

‫ِم ِجسٹن کے بیٹے نے کہا‪ :‬اچھا۔ وہ تختہ کچھ ُکھال کچھ بندھا‪ ،‬ی‪XX‬وں ہی رہ‪XX‬ا۔‬
‫شہ زادی لڑکا لیے اُتری۔ اس کے اُت‪XX‬رتے ہی ایس‪XX‬ی تُن‪XX‬د ہ‪XX‬وا چلی کہ رس‪XX‬ی‪،‬‬
‫تکان سے ٹ‪XX‬وٹ گ‪XX‬ئی؛ تختہ بہہ چال۔ ہ‪XX‬ر چن‪XX‬د اس نے ہ‪XX‬اتھ پ‪XX‬اؤں م‪XX‬ارے‪ ،‬وہ‬
‫حال خراب‪ ،‬دری‪XX‬ا میں‬ ‫ساحل مطلب سے کنارے ہوا۔ کنارے پر شہ زادی بہ ِ‬ ‫ِ‬
‫‪X‬ی نا ُخ‪XX‬دائے‪ X‬کش‪ٔ X‬‬
‫‪X‬تی‬ ‫بادل کباب بہہ نکال۔ دل سے کہتا تھا‪ :‬دیکھیے‪ ،‬مرض‪ٔ X‬‬ ‫وہ ِ‬
‫‪X‬وم ثم‪XX‬ود‪ ،‬ع‪XX‬اد ک‪XX‬ا ہے۔ اس س‪XX‬وچ‬ ‫بادباں شکستہ کیا ہے! یہ جھونکا ہوائے ق‪ِ X‬‬
‫میں چال جاتا تھا کہ ایک جہاز نمود ہوا۔ اہل جہاز نے جو دیکھا‪ :‬تخ‪XX‬تے پ‪XX‬ر‬
‫کوئی جوان گود میں لڑک‪X‬ا ن‪X‬ادان ل‪X‬یے بہ‪X‬ا جات‪X‬ا ہے؛ رحم کھ‪X‬ا‪ ،‬پنس‪X‬وہی ک‪X‬و‬
‫مالک جہاز ِم ِجسٹن کا دوست و دم س‪XX‬از تھ‪XX‬ا؛‬ ‫ِ‬ ‫اتفاق زمانہ‪،‬‬
‫ِ‬ ‫دوڑا جہاز پر لیا۔‬
‫اُس کو پہچانا‪ ،‬بہت تعظیم تکریم سے پیش آیا۔‬
‫برس ُروز میں جہاز کلکتے میں داخل ہوا۔ جہاز کا ح‪XX‬اکم مجس‪XX‬ٹن کی‬
‫مالقات کو آیا‪ ،‬بچھڑے بیٹے کو باپ س‪XX‬ے مالی‪XX‬ا۔ یہ‪XX‬اں جس دن س‪XX‬ے جہ‪XX‬از‬
‫‪X‬ط رنج و الم‪ ،‬غری‪XX‬ق لُجّۂ غم تھ‪XX‬ا۔‬ ‫کی تباہی ِم ِجس‪XX‬ٹن نے ُس‪X‬ن پ‪XX‬ائی تھی‪ ،‬محی‪ِ X‬‬
‫بارے‪ ،‬بیٹے کو دیکھ کر س‪XX‬جدہ بہ درگ‪XX‬ا ِہ ب‪XX‬اری کی‪XX‬ا‪ ،‬پوت‪XX‬ا گھ‪XX‬اتے میں ِمال‪،‬‬
‫اور کلمات شکریہ اُس سے کرنے لگا۔ اُس نے کہ‪XX‬ا‪ :‬بن‪XX‬دہ پ‪XX‬رور! خ‪XX‬یر ہے‪،‬‬
‫ُدنی‪XX‬ا اس‪XX‬ی ک‪XX‬ا ن‪XX‬ام ہے۔ جس ک‪XX‬ا ک‪XX‬ام جس س‪XX‬ے نکلے‪ ،‬وہ فخ‪XX‬ر و س‪XX‬عادت‬
‫سمجھے۔‬
‫بعد چند روز ِم ِجسٹن نے بیٹے سے رودا ِ‪X‬د س‪XX‬فر پ‪XX‬وچھی۔ اُس نے ابت‪XX‬دا‬
‫سے انتہا تک حکایت‪ ،‬فلک کج رفت‪XX‬ار کی ش‪XX‬کایت بی‪XX‬ان کی۔ وہ یہ ُس‪X‬ن ک‪XX‬ر‬
‫سمجھا‪ :‬مشکل پیچ پڑا؛ مگر سہل انگاری سے یہ جواب دیا کہ الخیر في م َــا‬
‫و َقَــــ َع خیریت اسی میں تھی جو ہوا۔ مصر؏‬
‫‪X‬ر فرزن‪ِ X‬د آدم ہ‪XX‬رچہ آی‪XX‬د‪،‬‬ ‫ب‪XX‬ر س‪ِ X‬‬
‫بگ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ذرد‬

‫بٹ‬ ‫ج ٹ‬ ‫خ‬
‫ے کا‬‫ی‬ ‫کے‬ ‫ن‬ ‫حال سراں مآل مس‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪151‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫مگر یہ مقدمہ اور بیان “سرودبمستاں” ہُوا‪ ،‬بیٹے نے کہا‪ :‬مناسب یہ ہے کہ‬
‫ت الزوال ہ‪XX‬اتھ س‪XX‬ے نہ دیج‪XX‬یے‪،‬‬ ‫‪X‬ک م‪XX‬اال م‪XX‬ال‪ ،‬یہ دول ِ‬‫اب جلد چلیے۔ ایسا ُمل‪ِ X‬‬
‫ب ُدشمناں نہ کیجیے۔ ِم ِجسٹن نے کہا‪ :‬خیر ہے باباجان! کیسا آن‪XX‬ا‪ ،‬کیس‪XX‬ا‬ ‫نصی ِ‬
‫ب‬
‫جانا! یہ بھی ایک فسانہ تھا ج‪XX‬و تم نے کہ‪XX‬ا‪ ،‬ہم نے ُس‪X‬نا؛ اور وہ بھی خ‪XX‬وا ِ‬
‫پریشاں تھا جو تو نے دیکھا۔ اس کو یاد رکھ‪ ،‬ال اعلم‪:‬‬
‫ایام ِوصال و صحبت سیم تناں‬ ‫ِ‬
‫در عا ِلم خواب اِحتالمے ش‪XX‬د و‬
‫رفت‬

‫بیٹے نے جواب دیا‪ :‬آپ سا عقل مند ایسا کلمہ فرم‪XX‬ائے ت‪XX‬و نہ‪XX‬ایت بعی‪XX‬د ہے۔‬
‫ُدنیا میں تین مع‪XX‬رکے ہیں‪ :‬زر‪ ،‬زمین‪ ،‬زن؛ یہ س‪XX‬امان جم‪XX‬ع ہیں؛ اگ‪XX‬ر آپ نہ‬
‫جائیں گے‪ ،‬فِدوی تنہا جائے گا‪ ،‬پھر نہ آئے گا۔ ِم ِجسٹن نے کہا‪ :‬افسوس! ہم‬
‫تجھے دانا جانتے تھے؛ اِاّل ‪ ،‬ہماری ن‪XX‬ادانی تھی۔ ُح ُم‪XX‬ق کی ُمقتض‪XX‬ی تمہ‪XX‬اری‬
‫نوجوانی تھی۔ اے بھائی! کوئی نادان سے نادان‪ X‬ع‪XX‬ورت کی ب‪XX‬ات ک‪XX‬ا دھی‪XX‬ان‬
‫نہیں کرتا۔ یہ باتیں جب تک تھیں‪ ،‬ج‪XX‬و تم اور وہ ب‪XX‬اہم تھے۔ وہ م‪XX‬ونس تھی‪،‬‬
‫سعدی‪:‬‬
‫ؔ‬ ‫تم ہم دم تھے۔ اب خیریت ہے۔‬
‫ت‪XXX‬ا جُ‪XXX‬ز ت‪XXX‬و نی‪XXX‬افت‬ ‫زن دوس‪XXXXX‬ت ب‪XXXXX‬ود‪،‬‬
‫مہرب‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬انے‬ ‫ولے‪ X‬زم‪XXXXXXXXXXXXXX‬انے‬
‫خواہد کہ ت‪XX‬را دگ‪XX‬ر نہ‬ ‫بر دیگ‪XX‬رے‬ ‫چوں در ِ‬
‫بیند‬ ‫نش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یند‬
‫مصر؏‪:‬‬
‫شمش‪XXX‬یر وف‪XX‬ادار کہ‬
‫ِ‬ ‫اس‪XX‬پ وزن و‬
‫دید‬

‫ہر چند اُس نے سر پھرایا‪ ،‬مغز خالی کیا‪ ،‬یہ ُمقدمہ اُس پر حالی کی‪XX‬ا؛ وہ بے‬
‫مغز نہ سمجھا۔ مصحفی‪:‬‬
‫مص‪XX‬حفی! س‪XX‬ود نص‪XX‬یحت ک‪XX‬ا‬
‫نہیں عاش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ق کو‬
‫میں نہ س‪XX‬مجھوں ت‪XX‬و بھال کی‪XX‬ا‬

‫بٹ‬ ‫ج ٹ‬ ‫خ‬
‫ے کا‬‫ی‬ ‫کے‬ ‫ن‬ ‫حال سراں مآل مس‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪152‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ک‪XXXXXX‬وئی س‪XXXXXX‬مجھائے مجھے‬

‫ناچ‪XX‬ار ِم ِجس‪XX‬ٹن نے کہ‪XX‬ا‪ :‬تم جب ت‪XX‬ک ذلت نہ اُٹھ‪XX‬اؤ گے اور ہمیں خ‪XX‬راب نہ‬
‫ت بے ج‪XX‬ا س‪XX‬ے ب‪XX‬از نہ آؤ گے‪ ،‬نہ چین ل‪XX‬و گے۔ اُس‪XX‬ی دن‬ ‫کروگے؛ اس حرک ِ‬
‫سامان سفر درست کر‪ ،‬ساٹھ جہاز مع اس‪XX‬باب اور چن‪XX‬د ُمش‪XX‬یر خ‪XX‬وش‬ ‫ِ‬ ‫ِم ِجسٹن‬
‫تدبیر ہمراہ لے کر روانہ ہوا۔ عقل کے دشمن بی‪XX‬ٹے ک‪XX‬و س‪XX‬اتھ لی‪XX‬ا۔ چن‪XX‬د روز‬
‫میں ہوا جو ُموافق تھی‪ ،‬وہ جزیرہ مال۔ جہازوں کو لنگر ہوا۔ ِم ِجسٹن کا بیٹ‪XX‬ا‬
‫اُترا۔ مگر جہاں ویرانہ‪ ،‬بوم و غول ک‪XX‬ا آش‪X‬یانہ تھ‪XX‬ا‪ ،‬وہ‪X‬اں بس‪XX‬تی دیکھی۔ اور‬
‫جس جگہ بیہڑ تھا‪ ،‬اُسے ہموار پایا‪ ،‬بلندی نظر آئی‪ ،‬نہ پس‪XX‬تی دیکھی۔ دش‪XX‬ت‬
‫سرگرم کاروب‪XX‬ار‪ ،‬ش‪XX‬ہر پن‪XX‬اہ تی‪XX‬ار۔ اس‪XX‬ے تعجب ہ‪XX‬وا‪،‬‬
‫ِ‬ ‫صفی‪ ،‬آدمی ہر سمت‬ ‫ُم ٰ‬
‫سمجھا کہ میں بھول گیا۔ کسی س‪X‬ے پوچھ‪X‬ا‪ :‬اس ش‪XX‬ہر ک‪X‬ا ن‪X‬ام کی‪X‬ا ہے؟ والی‬
‫ت آسمانی اُجاڑ ہ‪XX‬و‬ ‫ب آف ِ‬
‫ُملک کون سا ہے؟ وہ بُوال‪ :‬مدت سے یہ ُملک بہ سب ِ‬
‫گیا تھا۔ ِرعایا برایا‪ ،‬بلکہ بادشاہ بھی نہ بچا تھ‪XX‬ا‪ ،‬فق‪XX‬ط بادش‪XX‬اہ کی بی‪XX‬ٹی ب‪XX‬اقی‬
‫تھی۔ اب برس دن سے اُس نے شوہر کیا ہے۔ شہر از س‪ِ X‬‬
‫‪X‬ر ن‪XX‬و آب‪XX‬اد ہ‪XX‬وا‪ ،‬نی‪XX‬ا‬
‫طرز ایجاد ہوا۔ زمین یہاں کی زر ِریز‪ ،‬چشمے سرد و ش‪XX‬یریں‪ ،‬ہ‪XX‬وا ف‪XX‬رحت‬
‫انگیز‪ ،‬ٹھنڈی ہے۔ عورت نے بسایا ہے۔ اس باعث سے نام اس ک‪XX‬ا ش‪XX‬ہزادی‬
‫منڈی ہے۔‬
‫ِم ِجسٹن نے یہ ماجرا سُن کر بیٹے سے کہا‪ :‬خ‪XX‬وش ت‪XX‬و بہت ہ‪XX‬وئے ہ‪XX‬و‬
‫گے!ل‪XX‬و س‪XX‬یدھے پِھ‪XX‬ر چل‪XX‬و‪ ،‬یہ‪XX‬اں نہ ٹھہ‪XX‬رو۔ اُس نے کہ‪XX‬ا‪ :‬ات‪XX‬نی س‪XX‬فر کی‬
‫صُعوبت اُٹھائی‪ ،‬اُس کی صورت بھی نظر نہ آئی۔ دو باتیں کر لوں ت‪XX‬و پھ‪XX‬ر‬
‫چلوں۔ ِم ِجس‪XX‬ٹن نے کہ‪XX‬ا‪ :‬یہ مص‪XX‬یبت کچھ نہ تھی‪ ،‬ج‪XX‬و ب‪XX‬ات ک‪XX‬رنے میں ای‪XX‬ذا‬
‫اُٹھے گی۔ وہ کسی کی کب مانتا تھا‪ ،‬عورت کو اپنے اوپر فریفتہ جانتا تھ‪XX‬ا؛‬
‫انھیں لوگوں‪ X‬سے پھ‪XX‬ر پوچھ‪XX‬ا‪ :‬ش‪XX‬ہ زادی کبھی س‪XX‬وار بھی ہ‪XX‬وتی ہے؟ کس‪XX‬ی‬
‫س‪XX‬ے دوچ‪XX‬ار بھی ہ‪XX‬وتی ہے؟ وہ ب‪XX‬ولے‪ :‬روز ہ‪XX‬ر گلی ک‪XX‬وچے میں آتی ہے‪،‬‬
‫دیکھ بھ‪XX‬ال کے چلی ج‪XX‬اتی ہے۔ غ‪XX‬رض کہ س‪XX‬واری ک‪XX‬ا وقت دری‪XX‬افت ک‪XX‬ر‪،‬‬
‫سر راہ جا کھڑا ہوا؛ کہ شہ زادی ش‪XX‬ب ِدیز ک‪XX‬و مہم‪XX‬یز‬ ‫لڑکے کا ہاتھ پکڑ کے ِ‬
‫کرتی آ پہنچی۔ یہ پُکارا‪ :‬ہم نے ایف‪XX‬ائے وع‪XX‬دہ کی‪XX‬ا‪ ،‬حاض‪XX‬ر ہ‪XX‬وئے‪ ،‬آئے اور‬
‫فضل ٰالہی سے س‪XX‬المت موج‪XX‬ود ہے‪ ،‬س‪XX‬اتھ الئے؛ کی‪XX‬ا ارش‪XX‬اد ہوت‪XX‬ا‬ ‫ِ‬ ‫لڑکا بھی‬
‫ہے؟ اُس نے بے گ‪XX‬انہ وار‪ ،‬جیس‪XX‬ے کس‪XX‬ی اجن‪XX‬بی ک‪XX‬و ک‪XX‬وئی دیکھت‪XX‬ا ہے‪،‬‬
‫گھورا؛ مگر جواب کچھ نہ دیا‪ ،‬چلی گئی۔ یہ خفیف گھر پھرا۔‬

‫بٹ‬ ‫ج ٹ‬ ‫خ‬
‫ے کا‬‫ی‬ ‫کے‬ ‫ن‬ ‫حال سراں مآل مس‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪153‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ِم ِجسٹن نے حال پوچھا‪ ،‬کیا گزری؟ یہ بولو‪ :‬مالقات نہ ہوئی‪ ،‬کل پھ‪XX‬ر‬
‫شام غم دکھائے گا؛ بُھور ہو‬ ‫جاؤں گا۔ اُس نے کہا‪ :‬صُبح کا جانا؛ ر ِ‬
‫ُوز سیاہ‪ِ ،‬‬
‫جائے گی‪ ،‬بہت پچھتائے گا۔ اُس نے نہ مانا۔ دوسرے رُوز بیٹے کو س‪XX‬کھایا‬
‫کہ جب سواری قریب آئے‪ ،‬گھ‪XX‬وڑے س‪XX‬ے لِپٹ جان‪XX‬ا اور یہ زب‪XX‬ان پرالن‪XX‬ا کہ‬
‫ت پدری میں لطف زیادہ پایا کہ‬ ‫مہر مادری سے محب ِ‬‫ُدنیا کا لہو سفید ہو گیا۔ ِ‬
‫آرام تم‪X‬ام ل‪X‬یے پھرت‪XX‬ا ہے؛ تم ب‪X‬ات بھی نہیں پوچھ‪XX‬تی ہ‪XX‬و‪ ،‬بلکہ‬
‫ہمیں ساتھ بہ ِ‬
‫پہچانتی نہیں۔ جس دم سواری قریب آئی؛ یہ تو بہت جال تھا اور سمجھ چک‪XX‬ا‬
‫تھا کہ کھیل بگڑ گیا‪ ،‬کہا‪ :‬شہ زادی! بات کو روکو‪ ،‬شیروں کا نعرہ سُن ل‪XX‬و۔‬
‫پسر ِم ِجس‪XX‬ٹن نے اور‬
‫وہ خود تو ُرکی تھی‪ ،‬باگ بھی خود بہ خود رک گئی۔ ِ‬
‫تو کچھ نہ کیا‪ ،‬یہ ُمسدس شروع کیا‪ُ ،‬مؤلف‪:‬‬
‫ہ‪XX‬وتی وحش‪XX‬ت تھی بہت غ‪XX‬یر کے‬ ‫ی‪XX‬اد ای‪XX‬ام‪ ،‬کہ نف‪XX‬رت تھی زم‪XX‬انے‬
‫آنے س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ے تجھے‬ ‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ے تجھے‬
‫مک‪XX‬ر تھ‪XX‬ا ی‪XX‬اد‪ ،‬خ‪XX‬بر تھی نہ بہ‪XX‬انے‬ ‫خ‪XXX‬وف آت‪XXX‬ا تھ‪XXX‬ا کہیں آنے س‪XXX‬ے‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ے تجھے‬ ‫ج‪XXXXXXXXXXXXX‬انے س‪XXXXXXXXXXXXX‬ے تجھے‬

‫بے دھڑک غ‪XX‬یر س‪XX‬ے ب‪XX‬اتوں ک‪XX‬ا‬


‫کبھی ط‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ور نہ تھا‬
‫ہمیں ہم تھے‪ ،‬تری ص‪XX‬حبت میں‬
‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وئی اور نہ تھا‬

‫بارہ‪XX‬ا اُلجھے ہی رہ‪XX‬تے تھے ت‪XX‬رے‬ ‫کبھی چ‪XX‬وٹی کی خ‪XX‬بر تھی نہ تھ‪XX‬ا‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬لجھے ب‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ال‬ ‫کنگھی ک‪XXXXXXXXXXXXXXX‬ا خی‪XXXXXXXXXXXXXXX‬ال‬
‫مجھ کو افسوس یہ آتا ہے کہ ُگ‪XX‬زرا‬ ‫پ‪XX‬ان کے الکھے س‪XX‬ے اور ّ‬
‫مس‪XX‬ی‬
‫نہیں س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ال‬ ‫س‪XXXXXXXXX‬ے ہوت‪XXXXXXXXX‬ا تھ‪XXXXXXXXX‬ا مالل‬

‫ایس‪XX‬ی کی‪XX‬ا ب‪XX‬ات ت‪XX‬یرے دل میں‬


‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬مائی ظ‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬الم!‬
‫دفعت ‪X‬ا ً س‪XX‬ب وہ رہ و رس‪XX‬م بھالئی‬
‫ظ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬الم!‬

‫بٹ‬ ‫ج ٹ‬ ‫خ‬
‫ے کا‬‫ی‬ ‫کے‬ ‫ن‬ ‫حال سراں مآل مس‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪154‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫گرم جوشی کا بھال کب تھ‪XX‬ا یہ لپک‪XX‬ا‬ ‫تھی لگ‪XXXXX‬اوٹ ہی تجھے ی‪XXXXX‬اد نہ‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ب سے‬ ‫ُخلط‪XXXXXXXXXXXXXXX‬ا س‪XXXXXXXXXXXXXXX‬ب سے‬
‫تجھ کو ل‪XX‬گ چل‪XX‬تے کبھی ہم نے نہ‬ ‫بیٹھنا کونے میں ہر دم تجھے تنہا‬
‫دیکھ‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬ا س‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬ب سے‬ ‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ب سے‬

‫اب تو ٹٹی میں کیا چھید‪ ،‬غضب‬


‫ت‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و نے کیا‬
‫ُکھل گیا سب پہ ترا بھید‪ ،‬غضب‬
‫ت‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و نے کیا‬

‫اب ت‪XX‬و ت‪XX‬ا حش‪XX‬ر مک‪XX‬در ہے ص‪XX‬فائی‬ ‫شکر صد شکر‪ ،‬ہوئی جلد رہ‪XX‬ائی‬
‫سے‬ ‫تجھ‬ ‫سے‬ ‫تجھ‬
‫نہ ملیں پر‪ ،‬جو کہے ساری ُخ‪XX‬دائی‬ ‫وضع اپنی نہیں‪ ،‬کیا کیجے بُرائی‬
‫سے‬ ‫تجھ‬ ‫سے‬ ‫تجھ‬

‫بہ ُخدا‪ ،‬ملنے سے ہم ہ‪XX‬اتھ ت‪XX‬رے‬


‫دھ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و بیٹھے‬
‫اُٹھو بس ج‪XX‬اؤ‪ ،‬تمھیں ُکھ‪XX‬ول کے‬
‫دل رو بیٹھے‬

‫گرچہ حی‪XX‬وان س‪XX‬ے ت‪XX‬و رب‪XX‬ط گ‪XX‬وارا‬ ‫سوچ اک‪XX‬ثر ہے مگ‪XX‬ر دل یہ ہم‪XX‬ارا‬
‫کرتا‬ ‫کرتا‬
‫بحر اُلفت س‪XX‬ے نہ اس ط‪XX‬رح کن‪XX‬ارا‬‫ِ‬ ‫ایس‪XX‬ا ب‪XX‬دنام ت‪XX‬و وہ بھی نہ بچ‪XX‬ارا‬
‫کرتا‬ ‫کرتا‬

‫ُمفت لی پی‪XXXX‬ارے! زم‪XXXX‬انے کی‬


‫بُ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رائی ہم نے‬
‫سخت اوقات یہ بیہودہ‪ X‬گن‪XX‬وائی ہم‬
‫نے‬

‫بٹ‬ ‫ج ٹ‬ ‫خ‬
‫ے کا‬‫ی‬ ‫کے‬ ‫ن‬ ‫حال سراں مآل مس‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪155‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫ذلت و رنج نہ اس طرح اُٹھ‪XX‬اؤں گ‪XX‬ا‬ ‫اب قس‪XXX‬م کھات‪XXX‬ا ہ‪XXX‬وں ل‪XXX‬و‪ ،‬دل نہ‬
‫کبھی‬ ‫لگ‪XXXXXXXXXXXXXXX‬اؤں گ‪XXXXXXXXXXXXXXX‬ا کبھی‬
‫اُٹھ کھ‪XXX‬ڑا ہ‪XXX‬وں گ‪XXX‬ا‪ ،‬نہ میں پ‪XXX‬اس‬ ‫گ‪XX‬ر ط‪XX‬رح دار بھی اس دہ‪XX‬ر میں‬
‫بٹھ‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬اؤں گ‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬ا کبھی‬ ‫پ‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬اؤں گ‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬ا کبھی‬

‫موسم اب دل کے لگانے ہی ک‪XX‬ا‪،‬‬


‫جان‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا‪ ،‬نہ رہا‬
‫ربط کیا خاک کریں ہم‪ ،‬وہ زمانا‬
‫رہا‬ ‫نہ‬

‫گو کہ عاشق تھ‪XX‬ا‪ ،‬مگ‪XX‬ر تھ‪XX‬ا یہ ب‪XX‬ڑا‬ ‫بر زباں یاروں کے یہ ذک‪XX‬ر رہے‬
‫غ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یرت دار‬ ‫گ‪XXXXXXXXXXXXX‬ا ہ‪XXXXXXXXXXXXX‬ر ب‪XXXXXXXXXXXXX‬ار‬
‫سر پٹک مر گ‪XX‬ئے س‪XX‬ب‪ ،‬پ‪XX‬ر نہ مال‬ ‫دیکھ بد وضع‪ ،‬کیا دیکھ‪XX‬یے ایس‪XX‬ا‬
‫وہ زنہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ار‬ ‫انک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ار‬

‫کرے معشوق کسی سے تو دغ‪XX‬ا‬


‫ایس‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬ی ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬رے‬
‫پچ کرے بات کی عاشق‪ ،‬تو بھال‬
‫ایس‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬ی ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬رے‬
‫یہ سُن کر وہ شرمندہ ہوئی۔ پھر لڑکا گھ‪XX‬وڑے س‪XX‬ے لپٹ‪XX‬ا۔ یہ بے چ‪XX‬ارہ‬
‫نادان‪ ،‬اُن باتوں کا س‪XX‬ود و زی‪XX‬اں کچھ نہ س‪XX‬مجھا؛ ج‪XX‬و کچھ ب‪XX‬اپ نے س‪XX‬کھایا‬
‫تھا‪ ،‬کہنے لگا۔ جب کہہ چُکا؛ ش‪XX‬ہ زادی نے تپنچہ قُب‪XX‬ور س‪XX‬ے کھینچ ل‪XX‬ڑکے‬
‫‪X‬ار ع‪XX‬اطفت میں اُٹھ‪XX‬ا‪ ،‬اہ‪XX‬ل‬
‫پر جھونک دیا۔ دھم سے گر پڑا؛ دایٔہ اجل نے کن‪ِ X‬‬
‫قُبور سے مال دیا۔ پھر باگ اُٹھا چل نکلی۔ ِم ِجسٹن کے بی‪XX‬ٹے نے بہت خ‪XX‬اک‬
‫اُڑائی‪،‬بیٹے کی الش باپ کو دکھائی۔ اُس نے کہا‪ :‬ہماری ب‪XX‬ات ج‪XX‬و ُس ‪X‬نتا ت‪XX‬و‬
‫دشمن عقل بوال‪ :‬صبح اختتام ہے؛ جو ہونا ہے‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫کیوں سر ُدھنتا! وہ بدنصیب‬
‫دم س‪X‬حر‬ ‫ہو جائے گا۔ ِم ِجسٹن نے کہا‪ :‬ت‪X‬و اپن‪X‬ا بھی ح‪X‬ال ایس‪X‬ا ہی بن‪X‬ائے گ‪X‬ا۔ ِ‬
‫جب وہ چال؛ ِم ِجس‪XX‬ٹن ک‪XX‬ا جی نہ رہ س‪XX‬کا‪ ،‬س‪XX‬اتھ ہ‪XX‬وا۔ جس دم ش‪XX‬ہ زادی کی‬

‫بٹ‬ ‫ج ٹ‬ ‫خ‬
‫ے کا‬‫ی‬ ‫کے‬ ‫ن‬ ‫حال سراں مآل مس‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪156‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫سواری پاس آئی‪ ،‬باگ پکڑ لی۔ ہنُوز زبان نہ ہالئی تھی‪ ،‬شہ زادی نے کہ‪XX‬ا‪:‬‬
‫گ‪X‬رم روزگ‪X‬ار‬
‫ِ‬ ‫اے ِم ِجس‪X‬ٹن! ہم نے ُس‪X‬نا تھ‪X‬ا کہ ت‪X‬و م‪X‬ر ِد جہ‪X‬اں دی‪X‬دہ‪ ،‬س‪X‬رد و‬
‫پ‪X‬یر ناب‪X‬الغ ہے۔‬
‫چشیدہ‪ ،‬تجربہ رسیدہ ہے؛ مگ‪X‬ر افس‪X‬وس! بہ ایں ریش و فش ِ‬
‫تو نے سُنا نہیں‪ ،‬ال اعلم‪:‬‬
‫ت جہاں بس ہمیں پس‪XX‬ند‬ ‫زحادثا ِ‬
‫آمد‬
‫وزش‪XX‬ت‪ ،‬ب‪XX‬د و نی‪XX‬ک‬ ‫کہ خ‪XX‬وب ِ‬
‫در ُگ‪XXXXXXXXXXXXXX‬ذر دی‪XXXXXXXXXXXXXX‬دم‬

‫اس پیرانہ سالی میں تجھ پر ہزار سانحے گ‪XX‬زرے ہ‪XX‬وں گے؛ کچھ الم و رنج‬
‫کا مزہ‪ ،‬یا فرحت و خوش‪XX‬ی ک‪XX‬ا نش‪XX‬ہ ب‪XX‬اقی ہے؟ اے ن‪XX‬اداں! ُدنی‪XX‬ائے دوں کے‬
‫ُمعاملے بو قلموں ہیں۔ کس کس بات ک‪XX‬و ی‪XX‬اد کیج‪XX‬یے۔ کس ک‪XX‬ا غم‪ ،‬کس ب‪XX‬ات‬
‫عقل رس‪XX‬ایا ی‪XX‬ا کچھ فہم و ذک‪XX‬ا ہ‪XX‬و‪ ،‬ت‪XX‬و ُدنی‪XX‬ا میں‬
‫سے خاطر شاد کیجیے۔ اگر ِ‬
‫کافی ہے یہ بات‪ُ :‬گذشتہ را صلوات۔‪ X‬مصحفی‪:‬‬
‫اے مص‪XXX‬حفی! میں روؤں کی‪XXX‬ا‬
‫ص‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬حبتوں کو‬
‫پچھلی ُ‬
‫بن بن کے کھیل ایسے الکھ‪XX‬وں‬
‫بگ‪XXXXXXXXXXXXXX‬ڑ گ‪XXXXXXXXXXXXXX‬ئے ہیں‬

‫‪X‬ر بے مع‪XX‬نی کی‬‫یہ کہہ کر گھ‪XX‬وڑا چُھچک‪XX‬ارا کہ پھ‪XX‬ر سلس‪XX‬لہ جُنب‪XX‬انی اس ام‪ِ X‬‬
‫ت جاں جاننا۔ ِم ِجسٹن نے بیٹے ک‪XX‬و س‪XX‬الم کی‪XX‬ا اور نہ کچھ کالم‬ ‫موجب مضر ِ‬
‫کیا۔ وہ بھی نُطفہ ضعیف کا پیدا‪ ،‬بوڑھے باپ کا بیٹ‪XX‬ا؛ محج‪XX‬وب وطن پھ‪XX‬را‪،‬‬
‫جیتے جی باپ سے آنکھ چار نہ کی۔‬
‫یہ جُملہ اُس انگریز نے تمام کر کے کہا‪ :‬مطلب اس سمع خراشی سے‬
‫یہ ہے کہ آدمی وہ بات نہ کرے جس کا حُصول ذلت و خفت ہو۔ کہو اب کی‪X‬ا‬
‫تون عش‪XX‬ق ش‪XX‬یریں زب‪XX‬انی س‪XX‬ے یہ‬‫بیس‪ِ X‬‬
‫کہتے ہو؟ یہ قص‪XX‬ہ ُس‪X‬ن ک‪XX‬ر وہ فرہ‪XX‬ادِ ُ‬
‫قول اُستاد‪:‬‬
‫کہنے لگا‪ :‬یہ سب میں سُنا مگر بہ ِ‬
‫کب تلک جیوں گا میں‪ ،‬م‪XX‬وت اک‬
‫دن آنی ہے‬
‫ہج‪XXXX‬ر میں ج‪XXXX‬و آ ج‪XXXX‬اوے‪ ،‬عین‬

‫بٹ‬ ‫ج ٹ‬ ‫خ‬
‫ے کا‬‫ی‬ ‫کے‬ ‫ن‬ ‫حال سراں مآل مس‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪157‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫مہرب‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬انی ہے‬

‫سب جلس‪XX‬ہ س‪XX‬ر پٹ‪X‬ک ک‪XX‬ر اُٹھ کھ‪X‬ڑا ہ‪XX‬وا‪ ،‬کہ‪XX‬ا‪ :‬جب یہ ج‪XX‬ان گن‪XX‬وائے گ‪XX‬ا‪ ،‬تب‬
‫آخر کار جب اُس ک‪XX‬ا ح‪XX‬ال َردی ہ‪XX‬وا؛ دوس‪XX‬توں‪ X‬ک‪XX‬و چٹھی‪XX‬اں‬ ‫جھگڑا جائے گا۔ ِ‬
‫دواں ہے۔ ک‪XX‬ل اِس‬ ‫رواں َ‬‫مقام ُگذراں ہے۔ جو ہے‪َ ،‬‬ ‫لکھ کر جمع کیا‪ ،‬کہا‪ُ :‬دنیا ِ‬
‫َمقام سے ہمارا کوچ ہے۔ یہ َسرا‪َ ،‬سرا َسر پُوچ ہے۔ اگر ہم‪XX‬اری َوص‪XX‬یت بج‪XX‬ا‬
‫الؤ گے؛ ُدنیا میں نام‪َ ،‬ح ْشر کو بہ خیر انجام ہ‪XX‬و گ‪XX‬ا۔ س‪XX‬ب نے اِق‪XX‬رار کی‪XX‬ا کہ‬
‫َس ِر مو اِس میں کمی بیشی نہ ہو گی‪ ،‬مطل‪XX‬ق ع‪XX‬اقبت اندیش‪XX‬ی نہ ہ‪XX‬و گی‪ ،‬ج‪XX‬و‬
‫جی میں ہو شوق سے کہو۔ اُس نے کہا‪ :‬بع ِد اِنتِقال ہمارا جن‪X‬ازہ تکلُّف ک‪XX‬ا بن‪XX‬ا‬
‫صندوق نَعْش دھر‪ ،‬باجے بج‪XX‬اتے؛ ہم‪XX‬ارے معش‪XX‬وق‬ ‫ِ‬ ‫کر بَجرے کی چھت پر‬
‫دار فنا ہے‪ ،‬اُس کے نیچے س‪XX‬ے لے جان‪XX‬ا۔ اور‬ ‫ب دریا ہے‪ِ ،‬‬ ‫کی کوٹھی جو ل ِ‬
‫دل میں یہ کہتا تھا‪ ،‬استاد‪:‬‬
‫ساتھ وہ میرے جنازے کے لَ َحد‬
‫ت‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ک آئے‬
‫اے اَ َج‪ XXX‬ل! ت‪XXX‬یرا ق‪XXX‬دم مجھ ک‪XXX‬و‬
‫مب‪XXXXXXXXXXXXXX‬ارک ہ‪XXXXXXXXXXXXXX‬ووے‬

‫‪X‬ریض ف‪XX‬رقت ک‪XX‬ا ہج‪XX‬ر میں‬


‫ِ‬ ‫قصہ مختصر‪ ،‬اُسی شب کو تڑپ ک‪XX‬ر اُس م‪X‬‬
‫وصال ہوا‪ ،‬سرائے فانی سے انتقال ہوا۔ گوی ؔا‪:‬‬
‫مرنے کو بھی ل‪XX‬وگ کہ‪XX‬تے ہیں‬
‫وص‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ال‬
‫یہ اگ‪XX‬ر س‪XX‬چ ہے ت‪XX‬و م‪XX‬ر ج‪XX‬اتے‬
‫ہیں ہم‬

‫ُمؤلف‪:‬‬
‫م‪XX‬ر کے حاص‪XX‬ل کی‪XX‬ا ف‪XX‬رقت ہی‬
‫ن‪XXXXXXXX‬ام وص‪XXXXXXXX‬ال‬
‫ِ‬ ‫میں ل‪XXXXXXXX‬و‬
‫جان دی ہم نے‪ ،‬مٹای‪XX‬ا ہے خلش‬
‫ہج‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬راں کا‬

‫بٹ‬ ‫ج ٹ‬ ‫خ‬
‫ے کا‬‫ی‬ ‫کے‬ ‫ن‬ ‫حال سراں مآل مس‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪158‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫‪X‬ق مح‪XX‬روم‪ ،‬ناک‪XX‬ام‬ ‫صبح کو یہ خبر عام ہوئی کہ سوداگر بچی کے عاش‪ِ X‬‬
‫گیا۔ش‪X‬دہ ُش‪X‬دہ س‪XX‬وداگر ک‪XX‬و اور اُس م‪XX‬اہ پیک‪XX‬ر ک‪XX‬و یہ ح‪XX‬ال‬ ‫ُ‬ ‫کا کام تمام ہوا‪،‬مر‬
‫دل بے‬ ‫ب محبت سے حال تغییر ہوا‪ ،‬مگر ضبط سے ک‪XX‬ام لی‪XX‬ا‪ِ ،‬‬ ‫معلوم ہوا۔ جذ ِ‬
‫قرار کو تھام لیا۔ انگریز جمع ہو‪ ،‬بہ صد پریشانی وصیت بج‪XX‬ا الئے۔ جن‪XX‬ازہ‬
‫درست کر‪ ،‬بجرے کی چھت پر دھر؛ لباس سب نے س‪XX‬یاہ کی‪XX‬ا‪ ،‬ن‪XX‬الہ و فری‪XX‬اد‬
‫کر کے حال تب‪X‬اہ کی‪X‬ا۔ س‪X‬ر ننگے‪ُ ،‬غ‪X‬ل مچ‪X‬اتے‪ ،‬ب‪X‬اجے بج‪X‬اتے چلے۔ عجب‬
‫‪X‬ندوق‬
‫ِ‬ ‫سانحہ تھا کہ ہزارہا زن و م‪XX‬رد کن‪XX‬ارے کنارےگری‪XX‬اں چال آت‪XX‬ا تھ‪XX‬ا۔ ص‪X‬‬
‫نعش کی طرف دیکھا نہ جاتا تھا۔ اُسی دن سے آج تک اندوہ‪ X‬میں دری‪XX‬ا دری‪XX‬ا‬
‫مثل سیماب بے قرارانہ دواں ہے۔‬ ‫بحر ُعماں کی چشم سے رواں ہے۔ ِ‬ ‫اشک ِ‬
‫فرط قل‪XX‬ق س‪XX‬ے ہ‪XX‬ر ُمحی‪XX‬ط کی چھ‪XX‬اتی‬ ‫اور جسے احباب حباب کہتے ہیں؛ یہ ِ‬
‫میں پھپوال پڑتا ہے اور پھوٹت‪XX‬ا ہے‪ ،،‬موج‪XX‬وں س‪XX‬ے تالطُم نہیں چھوٹت‪XX‬ا ہے۔‬
‫نان غم س‪XX‬ینے‬ ‫خنجر الم سے حنجر یعنی گال زخم دار ہے‪ِ ،‬س ‪ِ X‬‬ ‫ِ‬ ‫ماہیان بحر کا‬
‫ِ‬
‫‪X‬یر عش‪XX‬ق ک‪X‬ا خ‪X‬وف و خط‪X‬ر ہے‪،‬‬ ‫ساکنان دریا ک‪XX‬و بس کہ شمش‪ِ X‬‬ ‫ِ‬ ‫کے پار ہے۔‬
‫اس ڈر سے ہر سنگ پُشت کی پُشت پر سپر ہے۔‬
‫ح‪XX‬ال خ‪XX‬راب س‪XX‬ے جن‪XX‬ازہ اُس کی ک‪XX‬وٹھی تلے آی‪XX‬ا اور‬ ‫ِ‬ ‫جس وقت اس‬
‫آواز بلند سُنایا‪،‬‬
‫ِ‬ ‫فرنگیوں نے ُشور و ُغل زیادہ مچایا؛ اُس زندٔہ جاوید نے بہ‬
‫اُستاد‪:‬‬
‫اے فلک! آخری پھ‪XX‬یرا ہے‪ ،‬نہ ہ‪XX‬و‬
‫تجھ س‪XXXXXXXXXXXXXX‬ے گ‪XXXXXXXXXXXXXX‬ر اور‬
‫اُس کے ک‪XXX‬وچے میں جن‪XXX‬ازہ م‪XXX‬را‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬نگین ت‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و ہو‬

‫تص ‪X‬ل س‪XX‬ے ُمطل‪XX‬ع ہ‪XX‬و؛ دی‪XX‬وانہ‬


‫تپش ُم ِ‬
‫ِ‬ ‫اُس وقت وہ م‪XX‬اہ س‪XX‬یما کش‪XX‬ش دل اور‬
‫الش دل خ‪XX‬راش‬ ‫ِ‬ ‫واربے قرار ُکوٹھے پر چڑھی اور بے تاب‪XX‬انہ پوچھ‪XX‬ا کہ یہ‬
‫بان بارگ‪XX‬ا ِہ عش‪XX‬ق س‪XX‬ے ص‪XX‬دا “دور ب‪XX‬اش‬ ‫حاج ِ‬
‫کس جگر پاش پاش کی ہے کہ ِ‬
‫دور باش” کی ہے۔ وہ س‪XX‬ب ب‪XX‬ولے‪ :‬عجب م‪XX‬اجرا ہے! یہ کش‪XX‬تہ تمھ‪XX‬ارا ہے۔‬
‫رنج ُمفارقت نے آپ کے اس‪XX‬ے بے اج‪XX‬ل م‪XX‬ارا ہے۔ افس‪XX‬وس کہ اس بے کس‬ ‫ِ‬
‫نے جان دی اور تم کو ُمطلق خبر نہ ہوئی! اور کسی شخص نے عمداً اُسے‬
‫سُنا کر یہ شعر پڑھا‪ ،‬ج ؔ‬
‫ُرٔات‪:‬‬

‫بٹ‬ ‫ج ٹ‬ ‫خ‬
‫ے کا‬‫ی‬ ‫کے‬ ‫ن‬ ‫حال سراں مآل مس‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪159‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ُمکر ج‪XX‬انے ک‪XX‬ا قات‪XX‬ل نے ن‪XX‬راال ڈھب‬
‫نک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اال ہے‬
‫سبھوں سے پوچھتا ہے‪ :‬کس نے اس‬
‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬و م‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬ار ڈاال ہے؟‬

‫یہ باتیں سُن کر‪ ،‬سر ُدھن کر؛ دفعتا ً نع‪X‬رٔہ ج‪X‬اں ُس‪X‬وز‪ ،‬آ ِہ دل ُدوز س‪XX‬ینٔہ‬
‫آتش غ‪XX‬یرت میں بھن ک‪XX‬ر ک‪XX‬ود پ‪XX‬ڑی۔ عش‪XX‬ق ک‪XX‬ا نش‪XX‬انہ‬ ‫ِ‬ ‫بری‪XX‬اں س‪XX‬ے کھینچ‪،‬‬
‫‪X‬ق زار ہ‪XX‬و‪،‬‬ ‫‪X‬ر عاش‪ِ X‬‬
‫‪X‬ل جگ‪ِ X‬‬ ‫صندوق نعش پ‪XX‬ر ِگ‪XX‬ر‪ ،‬ٹک‪XX‬ڑے ٹک‪XX‬ڑے مث‪ِ X‬‬ ‫ِ‪X‬‬ ‫دیکھیے‪:‬‬
‫ت ُخفتۂ عاشق جگای‪XX‬ا؛ کش‪XX‬ش محبت نے اس ط‪XX‬رح‬ ‫ب مرگ میں سو‪ ،‬بخ ِ‬ ‫خوا ِ‬
‫بچھڑوں کو مالیا۔ دیکھنے والے تھ‪XX‬را گ‪XX‬ئے‪ ،‬دل ُگ‪XX‬دا ُزوں ک‪XX‬و غش آ گ‪XX‬ئے۔‬
‫شہر میں یہ چرچا گھر گھر ہوا‪ ،‬منزلوں یہ اخبار مش‪XX‬تہر ہ‪XX‬وا۔ اُس کے م‪XX‬اں‬
‫عشق فتنہ‬
‫ِ‬ ‫باپ نے بہت سی خاک سر پر اُڑا‪ ،‬دونوں کو پیون ِد زمیں کیا۔ اس‬
‫انگیز نے کیا کیا نہیں کیا! ت ِہ خاک ہج‪XX‬ر کے م‪XX‬اروں ک‪XX‬و‪ ،‬بے ق‪XX‬راروں ک‪XX‬و‬
‫قول میر تقی‪:‬‬
‫سر مزار آیا‪ ،‬مطابق ِ‬ ‫قرار آیا۔ ہزارہا شخص دیکھنے کو ِ‬
‫‪X‬کل تص‪XX‬ویر‪ ،‬آپ میں تھے‬ ‫ش‪ِ X‬‬ ‫ک‪XX‬ار عش‪XX‬ق س‪XX‬ے‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫ت‬
‫ح‪XX‬یر ِ‬
‫ُگم‬ ‫م‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ر ُدم‬
‫ہاں‪ ،‬یہ نیرن‪XX‬گ س‪XX‬از یکا ہے‬ ‫کام میں اپنے عشق پکا ہے‬
‫مہم‪XXXXX‬ان چن‪XXXXX‬د روز‪،‬‬
‫ِ‬ ‫ہے وہ‬ ‫جس کے ہ‪XXXX‬و التف‪XXXX‬ات اُس‬
‫غ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ریب‬ ‫کی‪ ،‬نص‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یب‬
‫کہ وہ ناچ‪XX‬ار جی س‪XX‬ے جات‪XX‬ا‬ ‫ایس‪XX‬ی تق‪XX‬ریب ڈھون‪XX‬ڈھ الت‪XX‬ا‬
‫ہے‬ ‫ہے‬
‫کہ نہ ی‪XX‬ار اُس ک‪XX‬ا اِس جہ‪XX‬اں‬ ‫ک‪XX‬ون مح‪XX‬روم وص‪XX‬ل ی‪XX‬اں‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ے گیا‬ ‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ے گیا‬
‫اس سے جو کچھ کہو سو آت‪XX‬ا‬ ‫اپنی قدرت جہاں دکھاتا ہے‬
‫ہے‬
‫‪X‬ال ملکٔہ زار لکھت‪XX‬ا ہے کہ آخ‪XX‬ر‬
‫پھر یہاں سے خ‪XX‬امٔہ مص‪XX‬یبت نگ‪XX‬ار ح‪ِ X‬‬
‫پ دوری سے یہ ڈھنگ ہوا‪ ،‬اُستاد‪:‬‬ ‫جی بتنگ ہُوا‪ ،‬ت ِ‬
‫یہ دن دکھائے ترے انتظار نے‬ ‫لگے زمین پر اب س‪XX‬ب اُت‪XX‬ارنے‬
‫کو‬ ‫ہم‬ ‫کو‬ ‫ہم‬

‫بٹ‬ ‫ج ٹ‬ ‫خ‬
‫ے کا‬‫ی‬ ‫کے‬ ‫ن‬ ‫حال سراں مآل مس‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪160‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫دل بے ق‪XX‬رار‬
‫ت‪XX‬ڑپ ت‪XX‬ڑپ کے‪ِ ،‬‬ ‫فراق میں ترے‪ ،‬بن موت اب تو‬
‫کو‬ ‫ہم‬ ‫نے‬ ‫م‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ارا ہے‬
‫تم آئے بالیں پر اُس دم پکارنے‬ ‫دم ن‪XXX‬زع کنٹھ بیٹھ‬ ‫جب اپن‪XXX‬ا‪ ،‬آہ‪ِ ،‬‬
‫کو‬ ‫ہم‬ ‫گیا‬
‫تاس ‪X‬ف ب‪XX‬ر س‪XX‬ر اور دیوان‪XX‬وں‪ X‬کی‬‫ت ُ‬ ‫صبح سے تا شام ٹکٹکی جانب در و دس ‪ِ X‬‬
‫طرح یہ کلمہ زبان پر‪ ،‬اُستاد‪:‬‬
‫زبس کہ رہت‪XX‬ا ہے آنے ک‪XX‬ا اُس‬
‫کے دھی‪XXXXXXXXXXXX‬ان لگ‪XXXXXXXXXXXX‬ا‬
‫صدائے‪ X‬در پہ ہے در پردہ اپنا‬
‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ان لگا‬
‫بہ یا ِد ُزل‪X‬ف‪ ،‬نہ ت‪XX‬ا دو ِد آہ س‪X‬ب‬
‫پہ ُکھلے‬
‫میں ُمنہ پر اس لیے رہت‪XX‬ا ہ‪XX‬وں‬
‫پیچ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وان لگا‬
‫ہ‪XX‬زار خ‪XX‬ار ہ‪XX‬و ئے تجھ س‪XX‬ے‪،‬‬
‫عن‪XXXXXXXXXXXXXX‬دلیب! یہ‪XXXXXXXXXXXXXX‬اں‬
‫یہ بے ثب‪XXXXXXXXX‬ات چمن ہے‪ ،‬نہ‬
‫آش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یان لگا‬

‫دل‬
‫جان زار‪ ،‬تڑپنے س‪XX‬ے ِ‬
‫ت انتظار سے نظر کمی کرنے لگی اور ِ‬ ‫آخر کثر ِ‬
‫بے قرار کے‪ ،‬برہمی کرنے لگی۔ یہ نوبت ہوئی‪ ،‬شعر‪:‬‬
‫گئے دن ٹکٹکی کے بان‪XX‬دھنے‬
‫کے‬
‫اب آنکھیں رہ‪XXXXXX‬تی ہیں دو دو‬
‫پہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ر بن‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬د‬

‫‪X‬ان ع‪XX‬الم کے دل ک‪XX‬و بے چین‬ ‫اُس وقت کش‪XX‬ش محب ِ‬


‫ت ملکٔہ مہ‪XX‬ر نگ‪XX‬ار نے ج‪ِ X‬‬
‫کیا‪ ،‬خیال آیا کہ ُخدا جانے صدمٔہ فُرقت سے اُس کا کیا حال ہ‪XX‬و گ‪XX‬ا! دل نے‬
‫کہا‪ :‬جینا وبال ہو گا۔ گھبرا کر دست پاچہ ہوا‪ ،‬عیش و نش‪XX‬اط بھ‪XX‬وال؛ یہ ت‪XX‬ازہ‬

‫بٹ‬ ‫ج ٹ‬ ‫خ‬
‫ے کا‬‫ی‬ ‫کے‬ ‫ن‬ ‫حال سراں مآل مس‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪161‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫دل بے ت‪XX‬اب ک‪XX‬و‪،‬‬ ‫ت احب‪XX‬اب ِ‬ ‫ت ُمفارق ِ‬‫ُگل پھوال۔ انجمن آرا سے کہا‪ :‬زیادہ طاق ِ‬
‫اور گوارا دوریٔ وطن مجھ خستہ تن کو نہیں؛ آج بادشاہ سے رُخصت خواہ‬
‫ہوں گا۔ وہ بہ ہر حال اطاعت اور رضا اس کی جمیع اُم‪XX‬ور پ‪XX‬ر ُمق‪XX‬دم ج‪XX‬انتی‬
‫سیر ُکوہ و بیاباں‪ ،‬بے بیاں ہے۔‬ ‫تھی‪ ،‬کہا‪ :‬مجھے بھی تمنائے ِ‬
‫ت‬‫ب رُخص ِ‬ ‫وافق معمول دربار میں آیا اور سلسلٔہ سُخن بہ طل ِ‬ ‫شہ زادہ ُم ِ‬
‫عزم بالجزم سُنایا۔ بادش‪XX‬اہ مح‪XX‬زون و غم ن‪XX‬اک ہ‪XX‬و فرم‪XX‬انے‬ ‫وطن کھول کے‪ِ ،‬‬
‫ب ُج‪XX‬دائی نہیں‪،‬‬ ‫‪X‬ان من! ت‪XX‬ا ِ‬
‫لگ‪XX‬ا‪ :‬یہ کی‪XX‬ا کہ‪XX‬ا‪ ،‬ج‪XX‬و کلیج‪XX‬ا ُمنہ ک‪XX‬و آنے لگ‪XX‬ا! ج‪ِ X‬‬
‫ت بادیہ پیمائی نہیں۔ اگر خواہش سیر ہے‪ ،‬تو ِفضا اس نواح کی جا بہ‬ ‫رُخص ِ‬
‫جا مشہور ہے۔ خزانہ موجود‪ ،‬فوج فرماں بردار‪ُ ،‬ملک حاضر‪ ،‬م‪XX‬یری ج‪XX‬ان‬
‫ت دوری بہت دور ہے۔‬ ‫حکم سفر‪ ،‬اجاز ِ‬‫ِ‬ ‫نثار؛ اگر منظور ہے۔‬
‫‪X‬ار باوق‪XX‬ار‪ ،‬پُ‪XX‬ر تمکین!‬
‫جان عالم نے دست بستہ عرض کی‪ :‬اے شہر ی‪ِ X‬‬ ‫ِ‬
‫برس ِدن میں حُضور کو مجھ غمگیں س‪XX‬ے یہ محبت ہ‪XX‬وئی کہ م‪XX‬ال‪ُ ،‬مل‪XX‬ک‪،‬‬
‫پدر ُس‪X‬وختہ جگ‪XX‬ر!‬ ‫حال مادر و ِ‬ ‫سلطنت‪ ،‬بلکہ جان تک دریغ نہیں؛ وائے بر ِ‬
‫جنھوں نے الکھ منت‪XX‬وں‪ ،‬ک‪XX‬رو ر ُم‪XX‬رادوں‪ X‬س‪XX‬ے‪ ،‬دن ک‪XX‬و دن نہ رات ک‪XX‬و رات‬
‫شومی طالع ‪،‬‬
‫ٔ‬ ‫جان کر‪ ،‬سُولہ سترہ برس ُدنیا کی خاک چھان کر مجھ کو پاال۔‬
‫ت َمدید‪ ،‬عرص‪XX‬ہ بعی‪XX‬د ُگ‪XX‬زرا؛ انھیں‬ ‫ولولٔہ طبیعت نے گھر سے نکاال۔ اب ُمد ِ‬
‫میرے جینے مرنے کا حال معلوم نہیں۔ اُن کے ص‪XX‬دمے ک‪XX‬و غ‪XX‬ور کیج‪XX‬یے‪،‬‬
‫ُرخصت بہ ہر طور کیجیے۔ آدمیت سے بعید ہے‪ :‬آپ عیش و نش‪XX‬اط ک‪XX‬رے‪،‬‬
‫ت والدین‪ X‬ت‪XX‬وڑ دے۔‬ ‫ماں باپ کو رنج و تعب میں چُھوڑ دے‪ ،‬سر رشتٔہ اطاع ِ‬
‫اُمید وار ہوں اِس ام‪XX‬ر میں حُض‪XX‬ور ک‪XX‬د نہ ک‪XX‬ریں‪ ،‬بہ ُکش‪XX‬ادہ پیش‪XX‬انی اج‪XX‬از ِ‬
‫ت‬
‫‪X‬رف آس‪XX‬تاں‬
‫ت نا پائیدار ب‪XX‬اقی ہے؛ پھ‪XX‬ر ش‪ِ X‬‬ ‫ت ُمستعار‪ ،‬زیس ِ‬ ‫وطن دیں۔ اگر حیا ِ‬
‫بُوس حاصل کروں گا؛ نہیں تو اس فک‪XX‬ر میں ُگھٹ ُگھٹ ک‪XX‬ر م‪XX‬روں گ‪XX‬ا۔ دین‬
‫برباد ہو گا‪ُ ،‬دنیا میں عزت و آبرو نہ رہے گی۔ خدا ناخوش ہو گ‪XX‬ا؛ خلقت تن‬
‫پرور‪ ،‬راحت طلب کہے گی۔‬
‫بادشاہ سمجھا یہ اب نہ ُرکے گا‪ ،‬آنسو آنکھوں میں بھر ک‪XX‬ر کہ‪XX‬ا‪ :‬خ‪XX‬یر‬
‫‪X‬امان س‪XX‬فر ک‪XX‬و‪ ،‬چ‪XX‬الیس دن‬ ‫مرضی ُخدا‪ ،‬جو تیری رضا؛ مگر تی‪ٔ X‬‬
‫‪X‬اری س‪ِ X‬‬ ‫ٔ‬ ‫بابا!‬
‫جان عالم نے یہ بات قبول کی۔ یہ تو رُخصت ہو ک‪XX‬ر گھ‪XX‬ر‬ ‫کی مہلت چاہیے۔ ِ‬
‫آیا‪ ،‬خبر داروں نے اس حال کا خاص و عام میں چرچا مچایا۔ ُخالصہ یہ کہ‬
‫ُشدہ ُشدہ ُغل ُغلہ گھر گھر ہوا۔ ُخرد و کالں‪ ،‬بوڑھا اور جوان شہر کا اس خبر‬
‫سے باخبر ہوا۔‬

‫بٹ‬ ‫ج ٹ‬ ‫خ‬
‫ے کا‬‫ی‬ ‫کے‬ ‫ن‬ ‫حال سراں مآل مس‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪162‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫جان عالم کا‬


‫عزم وطن شاہ زادٔہ ِ‬
‫ِ‬
‫سامان سفر بہ‬
‫ِ‬ ‫تیاری‬
‫ٔ‬ ‫حال بادشاہ کے رنج و غم کا۔‬
‫صد ک ّر و فر۔‬
‫گریبان‬
‫ِ‬ ‫ترقی اندوہ سے‬
‫ٔ‬ ‫بادشاہ کا دور سے نظارہ‪،‬‬
‫اہل شہر کی گریہ و زاری‪ ،‬آم ِد‬‫صبر پارہ پارہ۔ ِ‬
‫سواری‬
‫نظم‪:‬‬
‫کہ اب بیٹھے بیٹھے‪ ،‬بہت‬ ‫توسن خ‪XX‬امہ چ‪X‬االک‬ ‫ِ‬ ‫چل اے‬
‫سست‬ ‫ہے‬ ‫جی‬ ‫چُست‬ ‫و‬
‫یہ‪XX‬اں خ‪XX‬اک بیٹھے ک‪XX‬وئی دل‬ ‫جگہ بیٹھ رہ‪XXXXXXXX‬نے کی ُدنیا‬
‫ح‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬زیں‬ ‫نہیں‬
‫س‪XXX‬رائے فن‪XXX‬ا بھی عجب ہے‬ ‫سفر ہ‪XX‬ر نفس س‪XX‬ب ک‪XX‬و رہت‪XX‬ا‬
‫مک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں‬ ‫ہے ی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں‬
‫قریب‪XX‬وں س‪XX‬ے اپ‪XX‬نے رہ‪XX‬ا دور‬ ‫نہ بیٹھ‪XXXXX‬ا کبھی جم کے اک‬
‫دور‬ ‫ج‪XXXXXXXXXXXXXXX‬ا ُس‪XXXXXXXXXXXXXXX‬رو ؔر‬
‫پیمایان بے‬
‫ِ‬ ‫اقلیم خوش بیانی؛ بادیہ‬ ‫سیاحان ِ‬‫ِ‬ ‫لک معانی و‬‫نندگان ُم ِ‬
‫ِ‬ ‫طے ُک‬
‫نوردان ہُوش باختہ‪ ،‬بے راہ بر؛ یا ِد دل دار در‬ ‫ِ‬ ‫بار محبت بر سر؛ راہ‬ ‫تُوشہ‪ِ ،‬‬
‫دل‪ ،‬دین و ُدنیا فرا ُموش؛ الم ہمراہ‪ ،‬ہ‪XX‬ر گ‪XX‬ام ن‪XX‬الہ و آہ‪ ،‬تص‪ُ X‬و ِر ی‪XX‬ار ہم آ ُغ‪XX‬وش‬
‫‪X‬وق عاش‪XX‬ق خص‪XX‬ال ک‪XX‬و چلہ وہیں گ‪XX‬زرا‪،‬‬ ‫ت معش‪ِ X‬‬ ‫عازم سم ِ‬‫ِ‬ ‫لکھتے ہیں کہ اُس‬
‫‪X‬ین حُج‪XX‬رٔہ محبت کی رُخص‪XX‬ت‬ ‫سامان سفر تیار ہوا‪ ،‬اب صُبح کو اُس چلہ نش‪ِ X‬‬ ‫ِ‬

‫جان عالم‬
‫عزم وطن شاہ زادٔہ ِ‬
‫ِ‬
‫کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪163‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫گریبان چاک ک‪XX‬ر‪،‬‬ ‫دامن سحر کی صورت ِ‬ ‫ِ‬ ‫بادل ناکام‪ ،‬بادشاہ‬
‫سر شام ِ‬ ‫ٹھہری۔ ِ‬
‫دامن ُک‪XX‬وہ پ‪XX‬ر ج‪XX‬ا بیٹھ‪XX‬ا۔‬
‫ِ‬ ‫‪X‬ر راہ‬
‫ارکان سلطنت دو کوس شہر س‪XX‬ے ب‪XX‬اہر س‪ِ X‬‬ ‫ِ‬ ‫مع‬
‫وزیر خوش تدبیر سے فرمایا‪ :‬تم شہ زادے کو رُخصت ک‪XX‬رو؛ ہم یہ‪XX‬اں س‪XX‬ے‬ ‫ِ‬
‫ُلوس سواری‪ ،‬سامان سفر دیکھ لیں گے۔‬ ‫ج ِ‬
‫‪X‬ل ش‪XX‬ہر ک‪XX‬و معل‪XX‬وم ہ‪XX‬وئی۔ تم‪XX‬ام خلقت‪ ،‬پ‪XX‬انچ ب‪XX‬رس ک‪XX‬ا لڑک‪XX‬ا‪،‬‬ ‫یہ خ‪XX‬بر اہ‪ِ X‬‬
‫پچانوے برس کا بوڑھا‪ ،‬رنڈی‪ ،‬مرد؛ دوسرے ٹیکرے پر جمع ہوا۔ جُھٹپُ‪XX‬ٹے‬
‫جان عالم نے سواری طلب کی۔ ہر کاروں نے حُضور میں عرض کی۔‬ ‫وقت ِ‬
‫بادش‪XX‬اہ راہ کی ط‪XX‬رف ُمت‪XX‬وجہ ہ‪XX‬وا۔‪ X‬روش‪XX‬نی نم‪XX‬ود ہ‪XX‬وئی۔ پلٹ‪XX‬نیں آئیں س‪XX‬جی‬
‫سجائیں۔ تُوپ خانہ گزرا۔ پھر بارہ ہزار ہاتھی س‪XX‬واری ک‪XX‬ا‪ ،‬ہ‪XX‬ودج و عم‪XX‬اری‬
‫کا‪ ،‬ہزار بارہ َسے جنگی‪ ،‬گاڑھا‪ ،‬مست؛ ایک سے ایک زبردس‪XX‬ت‪ ،‬چ‪XX‬اروں‬
‫بھٹیاں ٹپکتیں‪ ،‬ب‪XX‬ان‪ ،‬پ‪XX‬ٹے س‪XX‬ونڈوں میں چ‪XX‬ڑھے‪ ،‬بھس‪XX‬ونڈے‪ X‬رنگے‪ ،‬ج‪XX‬واہر‬
‫نگار چوڑی دانتوں پ‪X‬ر‪ ،‬طالئی نق‪X‬رئی زنج‪X‬یریں کھنک‪X‬تیں‪ ،‬جھ‪X‬ولیں زربفت‬
‫رس ‪X‬ے کالبت‪XX‬ون کے‪ ،‬ہیکلیں َج‪ X‬ڑاؤ‪ُ ،‬مغ‪XX‬رق گجگاہیں پ‪XX‬ڑیں؛‬ ‫کی ن‪XX‬ئی ن‪XX‬ئی‪ّ ،‬‬
‫س‪XX‬ری س‪XX‬لمے س‪XX‬تارے کی‪ ،‬پنکھے ک‪XX‬ا ج‪XX‬وبن‪ ،‬ہ‪XX‬وا پ‪XX‬ر دیکھ‪XX‬نے وال‪XX‬وں‪ X‬کی‬
‫ب فی‪XX‬ل انھیں دیکھت‪XX‬ا؛‬ ‫نگ‪XX‬اہیں ل‪XX‬ڑیں؛ دو رویہ اس ان‪XX‬داز کے کہ اگ‪XX‬ر اص‪XX‬حا ِ‬
‫خوف کھاتا‪ ،‬کبھی کعبہ ڈھانے نہ آتا۔‬
‫فی‪XX‬ل ب‪XX‬ان زربفت کی قب‪XX‬ا ی‪XX‬ا کمخ‪XX‬واب کی پہ‪XX‬نے‪ ،‬ج‪XX‬وڑے دار پگڑی‪XX‬اں‬
‫بان‪XX‬دھے۔‪ X‬کم‪XX‬ر میں پیش قبض ی‪XX‬ا کٹ‪XX‬ار‪ ،‬ہ‪XX‬اتھوں میں گجب‪XX‬اگ ج‪XX‬واہر نگ‪XX‬ار۔‬
‫مس‪XX‬توں کے س‪XX‬اتھ دو ب‪XX‬وڑی ب‪XX‬ردار۔ ای‪XX‬ک چرکٹ‪XX‬ا س‪XX‬نڈا‪ ،‬ہ‪XX‬اتھ میں ڈن‪XX‬ڈا۔ دو‬
‫برچھے والے‪ ،‬دیکھے بھالے‪ ،‬آگے۔ پیچھے تریَل‪ ،‬قریب سانٹھ مار‪ ،‬براب‪XX‬ر‬
‫دو سوار۔‬
‫پھر کئی الکھ سواروں‪ X‬کے پرے‪ ،‬ہاتھیوں سے پرے پرے۔ سر سے تا‬
‫پا لوہے کے دریا میں ڈوبے۔‪ X‬بیس اکیس برس کا ہر ش‪XX‬خص ک‪XX‬ا ِس ‪X‬ن۔ ش‪XX‬باب‬
‫کی راتیں‪ ،‬جوانی کے دن۔ خود‪ ،‬بک‪XX‬تر‪ِ ،‬زرہ پہ‪XX‬نے‪ ،‬ب‪XX‬ائیں دہ‪XX‬نے۔ چ‪XX‬ار آئینٔہ‬
‫فوالدی میں ہر دم روئے مرگ ُمعائنہ کرتے‪ ،‬بل سے ق‪XX‬دم دھ‪XX‬رتے۔ ہ‪XX‬اتھوں‬
‫‪X‬اش زین میں‪،‬‬ ‫میں داس‪XX‬تانے‪ ،‬خ‪XX‬انہ جنگ‪XX‬وں کے ب‪XX‬انے۔ دو تل‪XX‬واریں‪ :‬ای‪XX‬ک ق‪ِ X‬‬
‫س‪XX‬یل فن‪XX‬ا آب میں۔ تپنچے کی جُوڑی‪XX‬اں قُب‪XX‬ور میں۔ نش‪ٔXX‬ہ‬ ‫ِ‬ ‫دوس‪XX‬ری ڈاب میں‪،‬‬
‫بہادری سے سُرور میں۔ کم‪XX‬ر میں ق‪XX‬رولی ی‪XX‬ا کٹ‪XX‬ار آب دار‪ِ ،‬س‪X‬پر پُش‪XX‬ت پ‪XX‬ر‪،‬‬
‫‪X‬یران ُکن‪ِ X‬‬
‫‪X‬ام‬ ‫‪X‬ر ہیج‪XX‬ا و ش‪ِ X‬‬ ‫نہنگان بح‪ِ X‬‬
‫ِ‬ ‫مثل‬
‫برچھا ہاتھ میں‪ ،‬تیکھا پن ہر بات میں۔ ِ‬
‫وغا‪ ،‬موچھوں کو تأو دیتے‪ ،‬ہر بار نُوک کی لیتے۔ گھوڑے وہ خوش خ‪XX‬رام‬

‫جان عالم‬
‫عزم وطن شاہ زادٔہ ِ‬
‫ِ‬
‫کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪164‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫کہ سمن ِد سبز فام جن کا قدم دیکھ کے آج تک چال بھوال ہے۔ دیکھ‪XX‬نے والے‬
‫چمن رواں کی‪XX‬ا پھال پھ‪XX‬وال ہے۔ دو ص‪XX‬فیں بان‪XX‬دھے ہ‪XX‬وئے‪ ،‬بیچ‬ ‫ِ‬ ‫کہتے تھے‪:‬‬
‫میں پنج شاخے روشن‪ :‬گھوڑے ُکداتے‪ ،‬جوبن دکھاتے چلے گئے۔‬
‫پھر ہزار بارہ سے سانڈنی سوار خوش رفتار۔ زرد زرد قبائیں در ب‪XX‬ر‪،‬‬
‫ُس‪X‬رخ پگڑی‪XX‬اں س‪XX‬ر پ‪XX‬ر‪ ،‬آبی بان‪XX‬ات کے پاج‪XX‬امے پ‪XX‬اؤں میں۔ ہتھی‪XX‬ار لگ‪XX‬ائے‪،‬‬
‫ُمہاریں اُٹھائے ستاروں کی چھاؤں میں۔ سانڈنیوں میں دو دو س‪X‬ے ُک‪X‬وس ک‪X‬ا‬
‫دم‪ ،‬ہر قدم گھنگرو کی چھم چھم۔ بُختیٔ فلک اب تلک بلبالتا ہے‪ ،‬جب اُن ک‪XX‬ا‬
‫دھیان آتا ہے۔ قدم ق‪XX‬دم یہ جب ب‪X‬ڑھے ت‪XX‬و س‪XX‬واری کے خ‪X‬اص خاص‪XX‬ے نظ‪X‬ر‬
‫آئے‪ :‬عربی‪ ،‬تُرکی‪ ،‬ت‪X‬ازی‪ ،‬ع‪X‬راقی‪ ،‬یم‪XX‬نی اور کاٹھی‪XX‬ا وار ک‪X‬ا دکھ‪XX‬نی۔ وہ وہ‬
‫ابلق لیل و نہار کی نظر سے نہیں گزرا۔ سبُک رو ایس‪XX‬ے کہ ج‪XX‬و‬ ‫گھوڑا جو ِ‬
‫دریا میں در آئیں‪ :‬سوار بجرے کا مزہ لوٹیں‪ ،‬سُم کے تلے حب‪XX‬اب نہ ٹ‪XX‬وٹیں۔‬
‫ہڈا نہ ُموترا‪ ،‬نہ رس کا خلل‪ ،‬ڈنک اُج‪XX‬اڑ نہ کھونٹ‪XX‬ا اُکھ‪XX‬اڑ‪ ،‬س‪XX‬انپن نہ ن‪XX‬اگن‪،‬‬
‫عقرب نہ ارجل‪ ،‬شب کور نہیں‪ ،‬منہ زور نہیں‪ ،‬کم ُخور‪ ،‬نہ مٹھا نہ ُکھوٹ‪XX‬ا‪،‬‬
‫بال بھونری سے صاف۔ حشری نہ کمری‪ ،‬کہنہ لنگ نہیں‪ ،‬س‪XX‬ینے ک‪XX‬ا تن‪XX‬گ‬
‫نہیں‪ ،‬ہمہ تن اوصاف۔ کسی پر جڑاؤ زین بندھا‪ ،‬الماس‪ ،‬ز ُم‪XX‬رد کے ہ‪XX‬رنے؛‬
‫کسی پر چار جامہ دو الگو کسا۔ بنا بنا کر زمین پ‪XX‬ر پ‪XX‬اؤں دھ‪XX‬رتے‪ ،‬ک‪XX‬ودتے‬
‫پھان‪XX‬دتے‪ ،‬لمبی‪XX‬اں بھ‪XX‬رتے۔ کس‪XX‬ی کی فق‪XX‬ط گ‪XX‬ردنی اُل‪XX‬ٹی‪ ،‬موتی‪XX‬وں کی جھ‪XX‬الر‬
‫‪X‬ر ہُم‪XX‬ا کی کلغی‬ ‫لٹکتی۔ گنڈا‪ ،‬پٹا‪ ،‬ساز‪ ،‬یراق جواہر نگار۔ ُدمچی طرح دار۔ پ‪ِ X‬‬
‫لگی۔ پ‪X‬اکھر پُ‪X‬ر تکل‪X‬ف پُٹھ‪X‬وں پ‪X‬ر پ‪X‬ڑی۔ دوگام‪XX‬ا‪ ،‬گ‪X‬ام‪ ،‬ش‪X‬ہ گ‪XX‬ام‪ ،‬یرغ‪X‬ا‪ ،‬ایبِیا‪،‬‬
‫رہوار‪ُ ،‬دلکی کا منجا‪ ،‬اُلی‪XX‬ل کرت‪XX‬ا۔ ِجل‪XX‬و دار چن‪XX‬ور ل‪XX‬یے مش‪XX‬غول مگس رانی‬
‫میں۔ ہم رکاب تپ‪XX‬ائی ب‪XX‬ردار معق‪XX‬ول س‪XX‬ر گ‪XX‬رم ج‪XX‬اں فش‪XX‬انی میں۔ ب‪XX‬اگ ُڈوریں‬
‫پُرزر سائیس لے کر نکلے۔‬
‫اُن کے بع‪XX‬د ن‪XX‬وبت نش‪XX‬ان‪ ،‬م‪XX‬اہی م‪XX‬راتب‪ ،‬میگھ َڈمبَ‪XX‬ر۔ آگے َع ِلم اژدہ‪XX‬ا‬
‫پیکر‪ ،‬جلو میں نُصرت و ظفر۔ بڑا جلوس‪ ،‬نہ‪XX‬ایت ک‪ّ X‬ر و ف‪XX‬ر۔ ن‪XX‬وبت کی ن‪XX‬دا‪،‬‬
‫غل‪ ،‬ش‪XX‬ہنا میں بھ‪XX‬یرُوں‪ ،‬بِبھ‪XX‬اس‬ ‫جھانجھ کی جھانجھ سے صدا۔ قرنا کا ُشور و ُ‬
‫کے سُر بالکل۔ نقیب اور چوبداروں کی آواز پُ‪X‬ر س‪X‬وز و ُگ‪X‬داز۔ عجب کیفیت‬
‫کا عالم تھا۔ اُدھر نقارہ ہائے ُشتری اور فیلی س‪XX‬ے گ‪ِ X‬‬
‫‪X‬وش کرّ و بی‪XX‬اں َک‪XX‬ر ہ‪XX‬وا‬
‫جاتا تھا۔ ایک طرف شہر کے لڑک‪XX‬وں ک‪XX‬ا غ‪XX‬ول “بج‪XX‬ا دے بج‪XX‬ا دے” ک‪XX‬ا ُغل‬
‫مچاتا چال آتا تھا۔ میر ؔ‬
‫سوز‪:‬‬

‫جان عالم‬
‫عزم وطن شاہ زادٔہ ِ‬
‫ِ‬
‫کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪165‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫کہے تو‪ ،‬مہر و مہ لے ک‪XX‬ر عص‪XX‬ائے‬
‫ن‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬ور ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬اتھوں میں‬
‫یہی کہتے تھے گردوں پر‪ :‬ادب سے‬
‫سے‬ ‫تفا ُوت‬ ‫اور‬

‫‪X‬از آہ‪XX‬نی َچنگ‪XX‬ال‪ ،‬ب‪XX‬از بچے ت‪XX‬یز ب‪XX‬ال۔‬


‫پھر شکار کا سامان میر شکار الئے۔ ب‪ِ X‬‬
‫ب فلک س‪XX‬یر‪ ،‬جہ‪XX‬ان کے‬ ‫شاہین فوالد ِمخلَب‪ُ ،‬عقا ِ‬ ‫ِ‬ ‫بحری‪ ،‬باشے کے تماشے۔‬
‫طیر سب۔ ان کے ق‪XX‬ریب والی‪XX‬تی ُک‪XX‬تے ب‪XX‬ودار‪ُ ،‬گل‪XX‬ڈانک‪ ،‬ت‪XX‬ازی‪ ،‬ج‪XX‬اں ب‪XX‬ازی‬
‫کرنے والے۔ چیتے‪ ،‬جو دشمنوں کا بُرا چیتے‪ ،‬بلکہ لہ‪XX‬و پی‪XX‬تے۔ س‪XX‬یاہ گ‪XX‬وش‬
‫در آغوش۔‪ X‬ہرن لڑنے والے‪ ،‬خانہ زاد‪ ،‬گھر کے پالے۔‪ X‬ان کے بع‪XX‬د ہ‪XX‬زار ہ‪XX‬ا‬
‫َس ‪X‬قّا‪ ،‬خ‪XX‬واجہ خض‪XX‬ر ک‪XX‬ا دم بھرت‪XX‬ا‪ ،‬چھڑک‪XX‬أو کرت‪XX‬ا۔ کم‪XX‬ر میں کھ‪XX‬ارُوے کی‬
‫لنگیاں‪ ،‬شانوں پر بادے کی جھن‪XX‬ڈیاں۔ مش‪XX‬کوں میں بی‪ِ X‬د ُمشک بھ‪XX‬را‪ ،‬دہ‪XX‬انے‬
‫میں ہزارے کا فوارہ چڑھا‪ ،‬آب پاشی کرتا۔‬
‫ُمتعدد ُغالم بادلہ پ‪XX‬وش‪ ،‬حلقہ بہ گ‪XX‬وش‪ ،‬ہ‪XX‬اتھوں میں ہ‪XX‬یرے کے ک‪XX‬ڑے‬
‫پ‪XX‬ڑے؛ َمنقَل‪ ،‬انگیٹھی‪XX‬اں س‪XX‬ونے چان‪XX‬دی کی ل‪XX‬یے‪ ،‬عن‪XX‬بر و ع‪XX‬ود جھونک‪XX‬تے‬
‫مثل طبلٔہ عطار ہو گیا۔‬‫رشک ُختن و تاتار ِ‬ ‫ِ‬ ‫نکلے۔ پھر تو ُکوسُوں تک جنگل‬
‫اُن کے ُمتصل دو ہزار اللٹین والے کم ِس‪X‬ن‪ ،‬بل‪XX‬ور کی ص‪XX‬اف ص‪XX‬اف ش‪XX‬فاف‬
‫اللٹی‪XX‬نیں ل‪XX‬یے‪ ،‬ش‪XX‬مع ُم‪XX‬ومی و ک‪XX‬افوری روش‪XX‬ن‪ ،‬وہ س‪XX‬ب ُغنچہ دہن‪ ،‬زی ِ‬
‫ب‬
‫نقیبان خوش ُگلو چار س‪XX‬و بلن‪XX‬د ہ‪XX‬وئی اور‬ ‫ِ‬ ‫اہتمام‬
‫ِ‬ ‫انجمن‪ ،‬بڑھے۔ پھر صدائے‬
‫صبح صادق نے جلوہ دکھایا‪ ،‬ہاتھ کو ہاتھ اور اپ‪XX‬نے بیگ‪XX‬انے ک‪XX‬ا ُمنہ ص‪XX‬اف‬
‫‪X‬غول‬
‫ُلطان اریکٔہ زنگاری بھی دریچٔہ مش‪XX‬رق س‪XX‬ے س‪XX‬ر نک‪XX‬ال مش‪ِ X‬‬ ‫نظر آیا۔ س ِ‬
‫نظارہ ہوا‪ ،‬حسرت میں وطن آوارہ‪ X‬ہوا۔‬
‫دم سحر نسیم و صبا کی فر فر۔ شمع ک‪XX‬ا جھلمال جھلمال اُداس‪ X‬جلن‪XX‬ا‪،‬‬ ‫وہ ِ‬
‫سواری کا آہستہ آہستہ چلن‪XX‬ا۔ پہ‪XX‬اڑی ج‪XX‬انوروں کی س‪XX‬یر‪ِ ،‬ذک‪XX‬ر ح‪XX‬ق میں کہیں‬
‫وحش‪ ،‬کسی جا طَیر۔ سرسبز درخت لہلہے‪ ،‬پھول رنگ برنگ کے ڈہ‪XX‬ڈہے۔‬
‫س‪XX‬رو‬
‫ِ‬ ‫رغ خوش الحاں سے دل خراشی۔ ُخ‬ ‫سقُوں کی آب پاشی۔ صدائے‪ X‬نالٔہ ُم ِ‬
‫انجم کا مع ثابت و سیارہ چھپتے جانا‪ ،‬سورج کی کرن کا جگمگانا۔ پھول‪XX‬وں‬
‫دامن کوہ پر؛ سب‬ ‫ِ‬ ‫کی بو باس‪ ،‬چشمٔہ سرد و شیریں آس پاس۔ خلق کا مجمع‬
‫کی نگاہ کبھی اُس کیفیت پر‪ ،‬گاہ اس انبُ‪XX‬وہ پ‪XX‬ر۔ ادھ‪XX‬ر مس‪XX‬افروں کی ک‪XX‬ثرت‪،‬‬

‫جان عالم‬
‫عزم وطن شاہ زادٔہ ِ‬
‫ِ‬
‫کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪166‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫چشم انتظار‪ ،‬اُمید ِ‬
‫وار آم ِد پی‪XX‬ادہ‬ ‫ِ‬ ‫خلق خدا با حسرت بہ‬ ‫ِ‬ ‫اُدھر بادشاہ پُر ارمان۔‬
‫ب روزگار تھی۔‬ ‫محو تماشائے عجی ِ‬ ‫ِ‬ ‫و سوار‪،‬‬
‫یکایک غول خاص برداروں کا آیا‪ :‬کمخواب کے مرزائی‪ ،‬انگرکھے‪،‬‬
‫ُگج‪XX‬راتی مش‪XX‬روع کے ُگھٹَنّے‪ ،‬دلی کے ن‪XX‬اگوری پ‪XX‬اؤں میں‪ ،‬س‪XX‬ر پ‪XX‬ر ُگلن‪XX‬ار‬
‫اینٹھے طرح دار۔ خاصیوں کے غالف بان‪XX‬اتی‪َ ،‬س‪X‬قِرالتی‪ ،‬ب‪XX‬اغ و بہ‪XX‬ار۔ گ‪XX‬رد‬
‫پُ‪XX‬وش ملم‪XX‬ل کے۔ س‪XX‬ینکڑے اور س‪XX‬از ُمطال‪ ،‬جھال جھ‪XX‬ل کے۔ رف‪XX‬ل‪ :‬چقم‪XX‬اق‪،‬‬
‫تُوڑے دار۔ قرابین‪ ،‬شیر بچے؛ جس سے ش‪XX‬یر زن‪XX‬دہ نہ بچے‪ :‬ج‪XX‬واہر نگ‪XX‬ار۔‬
‫اور ب‪X‬رچھے ب‪X‬ردار‪ ،‬ب‪X‬ان دار‪ُ ،‬ک‪XX‬تے والے‪ ،‬یکے‪ ،‬بیش ق‪XX‬رار َدرم‪XX‬اہے دار‪،‬‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم‬
‫راکب و مرکب جھمکڑے کا ع‪XX‬الم؛ گ‪XX‬ردا گ‪XX‬رد۔ بیچ میں ش‪XX‬ہ زادہ ج‪ِ X‬‬
‫پ باد رفتار پر سوار۔ برابر انجمن آرا کا سُکھپال پ‪XX‬ری تمث‪XX‬ال۔ ہ‪XX‬زار پ‪XX‬ان‬ ‫اس ِ‬
‫سے کہاریاں حوروش‪ ،‬پیاری پیاریاں‪ ،‬کم سن‪ ،‬جس‪XX‬م گ‪XX‬درایا‪ ،‬ش‪XX‬باب چھای‪XX‬ا؛‬
‫زربفت و اطلس کے لنہگے‪ ،‬مس‪XXX‬اال ٹک‪XXX‬ا؛ ملم‪XXX‬ل کے دوپ‪XXX‬ٹے باری‪XXX‬ک‪ ،‬بَنَت‬
‫گوکھرو کی ُکرتی انگیا‪،‬کاشانی مخمل کی ُکرتیاں کندھوں پر؛ کچھ سُکھپال‬
‫اُٹھائے‪ ،‬باقی پرا جمائے اِدھر اُدھ‪X‬ر۔ ج‪X‬ڑاؤ ک‪X‬ڑے ُمالئم ہ‪X‬اتھوں میں پ‪X‬ڑے‪،‬‬
‫پاؤں سُونے کے تین تین چھڑے‪ ،‬کانو ں میں سادی سادی بالیاں‪ ،‬نشٔہ حُس‪XX‬ن‬
‫میں متوالیاں۔‪ُ X‬رخساروں کا عکس جو پڑ جاتا تھا‪ ،‬شرم سے ُکندن ک‪XX‬ا رن‪XX‬گ‬
‫زرد نظر آتا تھا۔ کسی کا کان جوآال تھا تو حُسن کی ُدکان میں ناز و انداز کا‬
‫انداز ناز نراال تھا۔ وہ آہستہ تیوری چڑھ‪XX‬ا کے پ‪XX‬اؤں رکھن‪XX‬ا۔‬ ‫ِ‬ ‫نرخ دوباال تھا‪،‬‬
‫کبھی سسکی‪ ،‬جھجکی۔ بڑی َسیر تھی۔‬
‫کئی َسے سواری کا دوڑنے واال خواجہ سرا‪ ،‬عجیب عجیب ط‪XX‬رح ک‪XX‬ا‬
‫‪X‬رم اہتم‪XX‬ام‪ ،‬کب‪XX‬ک خ‪XX‬رام۔ خ‪XX‬واجہ‬‫نس کٹ‪XX‬ا۔ حبش‪XX‬نیں‪ ،‬قِلماقنیں‪ ،‬تُرک‪XX‬نیں س‪XX‬ر گ‪ِ X‬‬
‫سرایان ذی لیاقت‪ ،‬معقول؛ نواب ناظر‪ ،‬داروغہ سب حاض‪XX‬ر؛ ُعم‪XX‬دہ پُوش‪XX‬اک‬
‫پہنے گھوڑوں پ‪X‬ر س‪XX‬وار بن‪XX‬د و بس‪X‬ت میں مش‪XX‬غول۔ ج‪XX‬ریب زمین پ‪XX‬ر پ‪X‬ڑتی‪،‬‬
‫ُک‪XX‬وس ک‪XX‬ا پہی‪XX‬ا س‪XX‬اتھ؛ ہ‪XX‬اتھوں ہ‪XX‬اتھ زمین کی پیم‪XX‬ائش‪ ،‬س‪XX‬واری کی آرائش۔‬
‫خالصہ یہ کہ بہ مرتبہ کر و فر‪ ،‬نہ‪XX‬ایت دھ‪XX‬وم دھ‪XX‬ام۔ اش‪XX‬رفی‪ ،‬روپیہ تص‪ُ X‬دق‬
‫‪X‬ان‬
‫ہوتا‪ ،‬شہدوں کا از ِدح‪XX‬ام۔ اس ص‪XX‬ورت س‪XX‬ے بادش‪XX‬اہ کے پ‪XX‬اس آ پہنچے۔ ج‪ِ X‬‬
‫عالم نے دیکھ‪XX‬ا‪ِ :‬ظ‪ِ X‬ل س‪XX‬بحانی کے چش‪XX‬مٔہ چش‪XX‬م س‪XX‬ے ج‪XX‬وئے خ‪XX‬وں ج‪XX‬اری‪،‬‬
‫ہچکی لگی‪ ،‬بے قراری طاری ہے؛ گھوڑے سے کود کر آداب تسلیمات بجا‬
‫الیا۔ بادشاہ نے بہ قسم فرمایا‪ :‬اس وقت ہم‪XX‬ارے پ‪XX‬اس نہ آؤ۔‪ُ X‬خ‪XX‬دا ک‪XX‬و س‪XX‬ونپا‪،‬‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم نے‬ ‫چلے جاؤ۔ مجبور‪ ،‬شہ زادہ ُمجرا کر کے سوار ہ‪XX‬وا۔‪ X‬جس دم ج‪ِ X‬‬

‫جان عالم‬
‫عزم وطن شاہ زادٔہ ِ‬
‫ِ‬
‫کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪167‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫الخص‪X‬وص بادش‪X‬اہ کی بے‬ ‫ُ‬ ‫گھ‪X‬وڑا بڑھای‪X‬ا‪ ،‬تم‪X‬ام خلقت ک‪X‬ا جی بھ‪X‬ر آی‪X‬ا۔ علی‬
‫ق‪XX‬راری‪ ،‬ام‪XX‬یر اُم‪XX‬را کی ن‪XX‬الہ و زاری اور انجمن آرا کے بین س‪XX‬ے‪ ،‬تم‪XX‬ام‬
‫رون‪XX‬ق ش‪XX‬ہر کی‬‫ِ‬ ‫تماش‪XX‬ائی ُش‪XX‬ور و ش‪XX‬ین س‪XX‬ے واویال مچ‪XX‬ا کہ‪XX‬نے لگے‪ :‬آج‬
‫ت سلطنت کی فرقت ہے۔ ایسے مہر و ماہ کے جانے سے‬ ‫رُخصت ہے‪ ،‬زین ِ‬
‫رنج دش‪XX‬ت‬‫شہر میں غدر پڑے گا‪ ،‬اندھیر ہ‪XX‬و ج‪XX‬ائے گ‪XX‬ا۔ ان ک‪XX‬ا الم ُج‪XX‬دائی و ِ‬
‫شام غم دکھائے گا۔ کہتے ہیں‪ :‬سیکڑوں مرد و رنڈی‬ ‫ُوز ِسیہ‪ِ ،‬‬ ‫پیمائی ہزار ر ِ‬
‫بے کہے سُنے ہمراہ ہوئے۔ غریبُ الوطنی اختیار کی‪ ،‬وہاں کی بود و ب‪XX‬اش‬
‫گوارا نہ ہوئی۔‬
‫‪X‬ڈول‪ُ ،‬مح‪XX‬افہ ام‪XX‬یر زادی‪XX‬وں‬ ‫ان کے بعد چھ ساتھ سے پالکی‪ ،‬نالکی‪ ،‬چن‪ُ X‬‬
‫کا۔ اور انیسوں‪ ،‬جلیس‪XX‬وں کی تین چ‪XX‬ار َس‪X‬ے کھ‪XX‬ڑ کھڑی‪XX‬ا اور فنس قیمت ک‪XX‬ا‬
‫بڑھی‪XXX‬ا۔ آت‪XXX‬و اور مح‪XXX‬ل داروں کے چ‪XXX‬و پہلے س‪XXX‬ے پہلے ُمغالنی‪XXX‬وں کی‬
‫منجُھولیاں۔ خاص خواصوں کے پیچھے پیش خدمتوں ک‪XX‬ا دو تین س‪XX‬و می‪XX‬انہ۔‬
‫ہزار نو سے رتھ اک‪XX‬بر آب‪XX‬ادی‪ :‬دو بُ‪XX‬رجے‪ ،‬س‪XX‬ائبان دار‪ ،‬ن‪XX‬ئے ُمغ‪XX‬رق پ‪XX‬ردے‬
‫ثور فلک نے نہ دیکھے تھے‪ ،‬جُتے؛ مخم‪XX‬ل کی‬ ‫چمکتے؛ ناگوری بیل‪ ،‬جو ِ‬
‫جھولیں پڑیں؛ لونڈیاں‪ ،‬باندیاں‪ ،‬انا‪ ،‬چُھو چُھو‪ ،‬چھٹی ن‪X‬ویس‪ ،‬ب‪X‬اری دارنی‪X‬اں‬
‫اُن پر چڑھیں۔‬
‫جب یہ آگے ب‪XXX‬ڑھیں‪ ،‬پھ‪XXX‬ر چھک‪XXX‬ڑے اور اونٹ‪ ،‬ہ‪XXX‬اتھی خ‪XXX‬زانے اور‬
‫اسباب کے؛ ِڈیرے‪ ،‬پیش خیمے لدے ل‪XX‬دائے‪ ،‬کس‪XX‬ے کس‪XX‬ائے‪ ،‬جک‪XX‬ڑے نظ‪XX‬ر‬
‫آئے۔ غرض کہ تا شام بہیر بُنگاہ‪ ،‬بازاری س‪XX‬رکاری س‪XX‬ب ل‪XX‬وگ چلے گ‪XX‬ئے۔‬
‫دم رُخص‪XX‬ت ات‪XX‬نی آئیں کہ‬ ‫لکھا ہے کہ روپے اور اش‪XX‬رفیاں ام‪XX‬ام ض‪XX‬امن کی ِ‬
‫بازوؤں پر بندھ نہ سکیں‪ ،‬تمام راہ سید مسافروں نے پ‪XX‬ائیں۔ اور ُکل ُچ‪XX‬وں ک‪XX‬ا‬
‫یہ حال ہوا کہ اُن کا لے چلنا ُمحال ہوا۔ راتب کے سوا‪ ،‬ہاتھیوں کو ملے اور‬
‫اہل لشکر کو بانٹ دیے۔ کھجوریں جو بٹ نہ سکیں‪ ،‬راہ میں پھینک دیں۔ وہ‬ ‫ِ‬
‫اُگیں؛ اُس کے درخت آگے کم تھے‪ ،‬اُس دن سے جنگل ہو گئے۔‬
‫‪X‬ال ی‪XX‬اس دولت س‪XX‬را میں پھ‪XX‬ر‬ ‫اُس وقت بادشاہ سراسیمہ و بدحواس‪ X‬با ح‪ِ X‬‬
‫آیا۔ وہ بسا بسایا شہر لُٹا‪ ،‬اُجڑا‪ ،‬ویران نظر آی‪XX‬ا۔ ب‪XX‬ازار میں ج‪XX‬ا بہ ج‪XX‬ا چ‪XX‬راغ‬
‫سر شام پگڑی غائب‪ ،‬ان‪XX‬دھیرا بالک‪XX‬ل۔ جس ط‪XX‬رف دیکھ‪XX‬ا‪ ،‬ل‪XX‬وگ‪ X‬تھکے‬ ‫ُگل‪ِ ،‬‬
‫ماندے پھر کر پ‪XX‬ڑے تھے۔ ب‪XX‬ازار میں تخ‪XX‬تے لگے‪ ،‬ٹ‪XX‬ٹر ج‪XX‬ڑے تھے۔ ل‪XX‬وگ‪X‬‬
‫ُوز ُمفارقت سے درد من‪X‬د‪ُ ،‬دک‪X‬انیں بن‪X‬د۔ ج‪XX‬و جہ‪X‬اں پ‪X‬ڑا تھ‪X‬ا‪ ،‬ش‪X‬ہ زادے کی‬ ‫س ِ‬
‫رُخصت کا ِذکر ک‪XX‬ر رہ‪XX‬ا تھ‪XX‬ا۔ دو ش‪XX‬خص اگ‪XX‬ر ب‪XX‬اہم تھے‪ ،‬ب‪XX‬ا ِد ِل پُ‪XX‬ر غم تھے۔‬

‫جان عالم‬
‫عزم وطن شاہ زادٔہ ِ‬
‫ِ‬
‫کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪168‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫کوئی سُوتا تھا‪ ،‬کوئی چُپکا پ‪XX‬ڑا روت‪XX‬ا تھ‪XX‬ا۔ بس‪XX‬تی سُنس‪XX‬ان‪ ،‬ب‪XX‬ازار میں س‪XX‬ناٹا‪،‬‬
‫خلق خدا ان ُدوہ کی مبتال۔ بادشاہ کو دونا قل‪XX‬ق ہ‪XX‬وا‪ ،‬رن‪XX‬گ ف‪XX‬ق ہ‪XX‬وا‪ ،‬دل س‪XX‬ینے‬ ‫ِ‬
‫میں شق ہوا۔ مح‪XX‬ل س‪XX‬را میں آی‪XX‬ا‪ ،‬وہ‪XX‬اں بھی چھ‪XX‬وٹے ب‪XX‬ڑے ک‪XX‬و غمگین پای‪XX‬ا۔‬
‫‪X‬دان ف‪XX‬راق میں‬‫‪X‬ف رفتہ کے زن‪ِ X‬‬ ‫لوگوں‪ X‬کے عزیز جدا ہو گئے‪ ،‬س‪XX‬ب اُس یوس‪ِ X‬‬
‫اسیر بال ہو گئے۔ علی ال ُخصوص انجمن آرا کی ماں‪ ،‬جس کی نظر س‪XX‬ے وہ‬ ‫ِ‬
‫چاند سورج چھپ گئے؛ زمانہ آنکھ میں تیرہ و تار‪ ،‬دل غم س‪X‬ے خ‪X‬ار خ‪X‬ار‪،‬‬
‫نقش دیوار ہو رہی تھی۔ آنکھ‪X‬وں پ‪X‬ر زور تھ‪X‬ا‪ ،‬زار زار رو رہی‬ ‫ِ‬ ‫حیرت میں‬
‫تھی۔ بادشاہ نے سمجھایا‪ ،‬ہاتھ ُمنہ ُدھلوایا‪ ،‬کچھ کھالیا۔‬
‫یہ تو سب نالہ بہ لب‪ ،‬آہ در دل؛ جان عالم اور انجمن آرا رو بہ م‪XX‬نزل۔‬
‫پانچ پانچ کوس کا کوچ‪ ،‬دو چار دن کے بع‪XX‬د ای‪XX‬ک دو ُمق‪XX‬ام بہ راحت و آرام‬
‫علی ک‪XX‬ا عجب ع‪XX‬الم تھ‪XX‬ا۔ ای‪XX‬ک‬ ‫فوج ظفر م‪XX‬وج س‪XX‬اتھ۔ اُردوئے ُم ٰ‬ ‫ِ‬ ‫کرتے چلے۔‬
‫شہر ُروز ہمراہ‪ ،‬جہان کی نعمت تیار شام و پگاہ۔ ص‪XX‬راف‪ ،‬ب‪XX‬زاز‪ ،‬ج‪XX‬وہری‪:‬‬
‫روپیہ پیسہ‪ ،‬اشرفی کھری سے کھری؛ ڈھاکے کا ریزہ‪ ،‬بن‪XX‬ارس ک‪XX‬ا ُگلب‪XX‬دن‪،‬‬
‫ت احمر؛ جو چاہو سو لُو‪ ،‬موجود۔‪X‬‬ ‫گجرات کا کمخواب؛ الماس و ز ُمرد‪ ،‬یاقو ِ‬
‫ایک طرف قصاب اورنانب‪XX‬ائی؛ وہ کچ‪XX‬ا گوش‪XX‬ت ل‪XX‬یے‪ ،‬یہ پکی پک‪XX‬ائی‪ ،‬می‪XX‬وہ‬
‫فروش خانہ ب ُدوش۔ حلوائی طرح طرح کی مٹھائی درست ک‪XX‬یے۔ مین‪XX‬ا ب‪XX‬ازار‬
‫باغ و بہار۔ جُدا ُجدا ہر گنج کا جھنڈ گڑا‪ ،‬ہر ایک منڈی کا پتا ملتا‪ ،‬چوپڑ ک‪XX‬ا‬
‫بازار پڑا۔ جلو خانے کے رو بہ رو نصف شب ُگ‪XX‬زرے ت‪XX‬ک ُدک‪XX‬انیں کھلیں‪،‬‬
‫اَکاسی ِدیا جلتا‪ ،‬بھ‪XX‬وال بچھ‪XX‬ڑا اُس کی روش‪XX‬نی میں آ ملت‪XX‬ا۔ ُکوت‪XX‬وال‪ X‬س‪XX‬ر گ‪ِ X‬‬
‫‪X‬رم‬
‫پاسبانی‪ ،‬بازاریوں کی نگہبانی‪ ،‬نرسنگا روند میں پھونکت‪XX‬ا۔ غ‪XX‬رض کہ س‪XX‬ب‬
‫ت ملکہ س‪XX‬ے یہ‬ ‫ب محب ِ‬ ‫جان عالم گاہ گ‪XX‬اہ ج‪XX‬ذ ِ‬ ‫ُخرم و شاداں‪ X‬رواں تھے؛ مگر ِ‬
‫کہتا‪ ،‬شعر‪:‬‬
‫دل رنجی‪XX‬دہ‬ ‫بسامان سفر باخود ِ‬ ‫ِ‬
‫دارم‬
‫دامن‬
‫ِ‬ ‫بک‪XXXXX‬ف چ‪XXXXX‬یزیکہ دارم‪،‬‬
‫برچی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دٔہ دارم‬

‫جان عالم‬
‫عزم وطن شاہ زادٔہ ِ‬
‫ِ‬
‫کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪169‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫جالل شاہ زادٔہ ُخجستہ‬


‫ِ‬ ‫ب جاہ و‬
‫ُورو ِد موک ِ‬
‫ِخصال‬
‫باغ فراق دیدٔہ روز گار ملکٔہ مہر نگار اور‬
‫تصل ِ‬
‫ُم ِ‬
‫ت انجمن‪ X‬آرا کا‪ ،‬پھر نکاح ملکہ کا‬
‫بیان مالقا ِ‬
‫ب س‪XX‬خن ک‪XX‬و بہ ص‪XX‬د زیب و زینت‬ ‫‪X‬روس ِدل ف‪XX‬ری ِ‬‫ِ‬ ‫مش‪XX‬اطٔہ خ‪XX‬امہ نے ع‪X‬‬
‫حجلٔہ بیاں میں اس طرح جلوہ‪ X‬آرا کیا ہے کہ بعد قط‪XX‬ع من‪XX‬ازل وط ّی مراح‪XX‬ل‬
‫لشکر فیروزی اثر باکروفر ملکہ مہ‪XX‬ر نگ‪XX‬ار کے ب‪XX‬اغ س‪XX‬ے‬ ‫ِ‬ ‫جس روز ُورو ِد‬
‫قریب ہوا‪ ،‬خبرداروں‪ X‬نے اور اخبار کے ہرک‪XX‬اروں نے یہ ُم‪XX‬ژدٔہ ج‪XX‬اں بخش‬
‫فوراً ملکہ کوپہنچایا کہ حُضور کی ُعم‪XX‬ر و دولت روز اف‪XX‬زوں ہ‪XX‬و‪ ،‬محک‪XX‬وم‬
‫غم ُمفارقت سے‬ ‫جان عالم تشریف الیا۔ بس کہ ِ‬ ‫گردوں ہو؛ ُمبارک! شاہ زادٔہ ِ‬
‫تاب و ت‪XX‬واں ط‪XX‬اق‪ ،‬زن‪XX‬دگی ش‪XX‬اق تھی؛ ُس‪X‬نتے ہی مش‪XX‬تاق ک‪XX‬و غش آی‪XX‬ا‪ ،‬پھ‪XX‬ر‬
‫ت ُخفتہ کب بی‪XX‬دار ہوت‪XX‬ا ہے‪ ،‬ایس‪XX‬ا پ‪XX‬اؤں پھیالئے س‪XX‬وتا‬ ‫سنبھل کر فرمای‪XX‬ا‪ :‬بخ ِ‬
‫ہے! اور جو میرا دل بہالنے کو یہ کہتے ہو‪ ،‬تو سُن لو‪ُ ،‬مؤلِف‪:‬‬
‫تفریح ُکلفتوں کی‪ ،‬ترغیب ہے‬
‫حاصل‬ ‫ال‬
‫بہالنے کی ب‪XXXX‬اتیں ہیں‪ ،‬یہ دل‬
‫بھی بہل‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬تے ہیں‬

‫خالف تق‪XX‬دیر‬
‫ِ‬ ‫چن‪XX‬دے ج‪XX‬و یہی لی‪XX‬ل و نہ‪XX‬ار ہے ت‪XX‬و قص‪XX‬ہ‪ ،‬فیص‪XX‬لہ ہے۔ ت‪XX‬دبیر‬
‫سراسر بے کار ہے۔‬

‫ورود موکب ج اہ و ج الل۔۔۔‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪170‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ُمؤلف‪:‬‬
‫گر اُس کے ہج‪XX‬ر میں ی‪XX‬وں ہی‬
‫ان‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دوہگیں رہے‬
‫ت‪XX‬و ہ‪XX‬وئے گ‪XX‬ا وص‪XX‬ال‪ِ ،‬دال‪ ،‬یہ‬
‫یقیں رہے‬
‫ہے احتیاط ش‪X‬رط کہ اس چش‪X‬م‬
‫ت‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬ر پ‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬ر‪ ،‬آہ!‬
‫دامن رہے رہے نہ رہے‪،‬‬
‫آس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬تیں رہے‬
‫مدفن کا اپ‪XX‬نے ہم ک‪XX‬و ت‪XX‬ر ُدد ہ‪XX‬و‬
‫کس ل‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یے‬
‫ک‪XXXX‬وچے کی ت‪XXXX‬یرے‪ ،‬ی‪XXXX‬ار‪،‬‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬المت زمیں رہے‬
‫گلش‪X‬ن وص‪X‬ال کی ک‪X‬ر س‪XX‬یر‬ ‫ِ‬ ‫تو‬
‫عن‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دلیب!‬
‫خرمن فراق کے بس خوشہ‬ ‫ِ‬ ‫ہم‬
‫چیں رہے‬
‫ج‪XXXX‬و ج‪XXXX‬و کہ انتخ‪XXXX‬اب تھے‬
‫ص‪XXXXXXXXX‬فحے پہ دہ‪XXXXXXXXX‬ر کے‬
‫ایس‪XX‬ے وہ مٹ گ‪XX‬ئے کہ نش‪XX‬اں‬
‫بھی نہیں رہے‬
‫کس کی خوش‪XXXX‬ی‪ ،‬کہ‪XXXX‬اں کی‬
‫ہنس‪XXXXXXXXX‬ی‪ ،‬کیس‪XXXXXXXXX‬ا اختالط‬
‫ہم ک‪XX‬و نہ چھ‪XX‬یڑو تم کہ وہ اب‬
‫ہم نہیں رہے‬
‫چھوٹ‪XX‬ا نہ ن‪XX‬زع میں بھی خی‪XX‬ال‬
‫س‪XXXXXXXXXXX‬رور‬
‫ؔ‬ ‫اُس ک‪XXXXXXXXXXX‬ا اے‬
‫دم بھ‪XXXX‬رتے ہم اُس‪XXXX‬ی ک‪XXXX‬ا ِ‬
‫دم‬
‫واپس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یں رہے‬

‫ورود موکب ج اہ و ج الل۔۔۔‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪171‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫اس عرصے میں وہی خواص دل آرام نام بارہ دری سے نیچے اُتری‪،‬‬
‫پھر کہا‪ُ :‬خدا جانے کہاں سے یہ لش‪XX‬کر آ ک‪XX‬ر اس دش‪XX‬ت میں اُت‪XX‬را ہے! ملکہ‬
‫ہنس کر بہ حیلٔہ سیر خواصوں کے کندھوں پر ہاتھ دھر‪ ،‬ٹھنڈی س‪XX‬انس بھ‪XX‬ر‬
‫لشکر بے پایاں‪ ،‬سپا ِہ فراواں‪ ،‬ف‪XX‬زوں‬
‫ِ‬ ‫کوٹھےپر چڑھی۔ دیکھا تو فی الحقیقت‬
‫‪X‬ام ش‪XX‬اہی اِس‪XX‬تادہ ہیں‪ ،‬پھ‪XX‬رتے چل‪XX‬تے س‪XX‬وار اور‬ ‫از ح ِد ُش‪X‬مار و بی‪XX‬اں ہے۔ خی‪ِ X‬‬
‫پ صرص‪XX‬ر خ‪XX‬رام‪،‬‬ ‫جان عالم‪ ،‬بہ چند س‪XX‬وار‪ ،‬اس‪ِ X‬‬ ‫پیادے ہیں۔ یکایک شہ زادہ ِ‬
‫تاج سلطانی سر پر کج‪ ،‬شہر یاری کی س‪XX‬ج‬ ‫رخش تیز گام پر سوار نظر آیا؛ ِ‬ ‫ِ‬
‫ت غربت کا آوارہ دیکھا تھا؛‬ ‫دھج۔ یا تو اُسے نُچا ُکھچا‪ ،‬منزلوں کا مارا‪ ،‬دش ِ‬
‫اب چم و خم‪ ،‬جاہ و حشم سے پایا؛ بدن تھرایا‪ ،‬اعضا اعضا میں رعشہ ہوا‪،‬‬
‫یہ ُزور تماشا ہوا۔ اُستاد‪:‬‬
‫آتے ہی ت‪XX‬رے‪ ،‬چُھٹتا ہے رعش‪XX‬ہ‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا ب‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬دن میں‬
‫ہر چند کہ ہیں بیٹھ‪XX‬تے ہ‪XX‬ر لحظہ‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬نبھل ہم‬

‫زردی چہرٔہ پُ‪XX‬ر غم ُم‪XX‬ژدٔہ وص‪XX‬ل کی ُس‪X‬رخی س‪XX‬ے ب‪XX‬دل گ‪XX‬ئی‪ ،‬غش س‪XX‬ے‬ ‫ٔ‬ ‫وہ‬
‫سنبھل گئی۔ شہ زادہ گھوڑے سے اُتر کے‪ ،‬سیدھا ملکہ کے ب‪XX‬اپ کے پ‪XX‬اس‬
‫گیا‪ ،‬جُھک کر ن‪XX‬ذر دی‪ ،‬رس‪Xِ X‬م س‪XX‬الم بج‪XX‬ا الی‪XX‬ا۔ اُس نے ُدع‪XX‬ائے خ‪XX‬یر دے ک‪XX‬ر‬
‫ف‬
‫چھاتی سے لگایا‪ ،‬کہا‪ :‬ہلل الحمد تمھیں بہ ص‪XX‬حت و عا یت ہللا نے ک‪XX‬ام ی‪XX‬اب‬
‫دکھایا۔ پھر انجمن آرا کی سواری آئی‪ ،‬تسلیم بجا الئی۔ پیر م‪XX‬رد نے فرمای‪XX‬ا‪:‬‬
‫شہ زادی! فقیر کے ح‪XX‬ال پ‪X‬ر ک‪X‬رم کی‪XX‬ا‪ ،‬ہللا بھال ک‪X‬رے۔ اُس نے ع‪X‬رض کی‪:‬‬
‫کنیز ُمدت سے حضور کی صفت و ثن‪XX‬ا ِظ‪ X‬لِّ س‪XX‬بحانی کی زب‪XX‬انی ُس‪X‬نا ک‪XX‬رتی‬
‫ت آس‪XX‬تاں بُ‪XX‬وس س‪XX‬ے ُمش‪XX‬رف ہ‪XX‬وئی۔ دو‬ ‫تھی‪ ،‬آج شہ زادے کی ب‪XX‬دولت س‪XX‬عاد ِ‬
‫گھڑی بیٹھی‪ ،‬پھر التماس کیا‪ :‬اگ‪XX‬ر اج‪XX‬ازت دیج‪XX‬یے‪ ،‬ملکہ کی مالق‪XX‬ات س‪XX‬ے‬
‫مسرور ہوں۔ اُس حق پرست نے فرمایا‪ :‬اِس کا پوچھنا کی‪XX‬ا‪ ،‬باب‪XX‬ا! بے تکل‪XX‬ف‬
‫جان عالم تو رخص‪XX‬ت ہ‪XX‬و کے خیمے میں آی‪XX‬ا‪ ،‬انجمن آرا‬ ‫خانہ خانٔہ شماست۔ ِ‬
‫نے ملکہ کے مکان کا رستہ لیا۔ آنے کی خبر پیش تر ملکہ ک‪XX‬و پہنچی تھی‪،‬‬
‫سامان اُس اُجڑے مکان کا درست ہو چکا تھا۔‬
‫ب ف‪XX‬رش لی‪XX‬نے آئی‪ ،‬فرّاش‪XX‬ی س‪XX‬الم کی‪XX‬ا۔ انجمن آرا‬ ‫جب سواری اُتری‪ ،‬ل ِ‬
‫نے گلے سے لگا لیا۔ ملکہ آبدیدہ‪ X‬ہو ک‪XX‬ر ب‪XX‬ولی‪ :‬تم نے مجھے محج‪XX‬وب کی‪XX‬ا۔‬

‫ورود موکب ج اہ و ج الل۔۔۔‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪172‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫میں فقیر کی بیٹی‪ ،‬تم شاہ زادی۔ ہر چند شاہ و گدا دون‪X‬وں‪ X‬بن‪X‬دٔہ ُخ‪X‬دا ہیں؛ اِال‪،‬‬
‫تمھارے قدم آنکھوں پر رکھ‪XX‬وں ت‪XX‬و بج‪XX‬ا ہے‪ ،‬آپ کے آنے س‪XX‬ے مجھے ب‪XX‬ڑا‬
‫افتخار حاصل ہوا ہے۔ انجمن آرا بولی‪ :‬ہم نے خوب کیا۔ رنڈی! یہ چُ‪XX‬وچلے‬
‫کی باتیں بیگانہ وار نہ کرتی تو کیا ہوتا! اے ص‪X‬احب! ہم‪X‬ارے تمھ‪X‬ارے ت‪X‬و‬
‫رش‪XX‬تٔہ ہمس‪XX‬ری‪ ،‬س‪X‬ر رش‪XX‬تٔہ براب‪XX‬ری ہے۔ اور حس‪XX‬اب کی راہ س‪XX‬ے‪ ،‬پہلی ت‪XX‬و‬
‫“سالمتی سے” تمھیں ہ‪XX‬و۔ س‪XX‬رکار ک‪XX‬ا اُلُش ہمیں مال ہے‪ ،‬پہلے م‪XX‬زہ آپ نے‬
‫چکھا ہے‪ ،‬جوبن لوٹ‪XX‬ا ہے۔ غ‪XX‬رض کہ دو دو ن‪XX‬وکیں ہ‪XX‬و گ‪XX‬ئیں۔ پھ‪XX‬ر اختالط‪،‬‬
‫حرف و حکایات‪ ،‬رمز و کنایہ میں تمام رات بسر ہوئی۔‬
‫‪X‬روس ش‪X‬ب نے مقنعٔہ مغ‪XX‬رب میں ُمنہ چھپای‪XX‬ا اور ن‪XX‬و ش‪XX‬ا ِہ‬ ‫ِ‬ ‫جس وقت ع‪X‬‬
‫جان عالم کے پاس آئی‪ ،‬ماجرائے ش‪XX‬ب‬ ‫ُروز مشرق سے نکل آیا؛ انجمن آرا ِ‬
‫بر زباں الئی‪ ،‬کہا‪ :‬بہ ُخدا! اس ُخلق و م‪X‬روت‪ ،‬س‪X‬نجید و ص‪X‬فت کی ع‪X‬ورت‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم نے ملکہ کے ب‪XX‬اپ‬ ‫آج ت‪XX‬ک نہ دیکھی نہ ُس‪X‬نی تھی۔ دوس‪XX‬رے دن ج‪ِ X‬‬
‫ک را ِہ حق نے ارشاد کیا؛ ہم‬ ‫سے عرض کیا کہ الْـــکَرِیْم ُ إذا وَع َــــدَ و َفیٰ۔ اُس سالِ ِ‬
‫اس الئق کہاں ہیں‪ ،‬لیکن‪ ،‬مصر؏‪:‬‬
‫ش‪XX‬اہاں چہ عجب گ‪XX‬ر بنوازن‪XX‬د‬
‫گ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دا را‬

‫تم قول کے پورے‪ ،‬اقرار کے سچے ہو۔ بس‪XX‬م ہللا‪ ،‬اپ‪XX‬نے ُزم‪XX‬رٔہ کن‪XX‬یزوں میں‬
‫سرفراز کرو‪ ،‬آبرو بخشو۔ شادی ک‪XX‬ا ن‪XX‬ام لین‪XX‬ا‪ُ ،‬منہ چڑان‪XX‬ا ہے کہ نہ اب وہ ہم‬
‫‪X‬ان‬
‫‪X‬رع ش‪XX‬ریف ملکہ ک‪XX‬ا نک‪XX‬اح ج‪ِ X‬‬ ‫‪X‬ور ش‪ِ X‬‬‫ہیں‪ ،‬نہ ہمارا زمانہ ہے۔ آخرش بہ ط‪ِ X‬‬
‫عالم کے ہمراہ ہوا۔ اب یہ معمول ٹھہ‪XX‬را‪ :‬ای‪XX‬ک ش‪XX‬ب انجمن آرا کی‪ ،‬دوس‪XX‬ری‬
‫رات ملکہ کی مالق‪XX‬ات ٹھہ‪XX‬ری؛ مگ‪XX‬ر اُن دون‪XX‬وں‪ X‬میں وہ رہ و رس‪XX‬م محبت‪،‬‬
‫اُلفت کی بڑھی کہ شہ زادے کی عاشقی نظر س‪XX‬ے گ‪XX‬ر گ‪XX‬ئی‪ ،‬نظ‪XX‬ری ہ‪XX‬وئی۔‬
‫اور سچ ہے‪ :‬جو ط‪XX‬رفین س‪XX‬ے نجیب الط‪XX‬رفین ہ‪XX‬وتے ہیں؛ اُن میں رش‪XX‬ک و‬
‫حسد‪ ،‬رنج و مالل دخل نہیں پاتا‪ ،‬شکوہ و شکایت لب تک نہیں آتا۔‬
‫کٹی جلی‪ ،‬ڈاہ‪ ،‬بُغض‪ ،‬ع‪X‬داوت‪ ،‬خ‪X‬واہ‪ X‬نخ‪XX‬واہ کج بح‪X‬ثی‪ ،‬دانت‪X‬ا ک‪X‬ل ک‪XX‬ل‪،‬‬
‫ُروز کی تو تو میں میں چھوٹی اُمت پر ختم ہے۔ الکھ طرح انھیں س‪XX‬مجھاؤ‪،‬‬
‫نشیب و فراز دکھاؤ؛ لیکن ان لوگوں سے بے جُھونٹ‪XX‬ک جھانٹ‪XX‬ا گھ‪XX‬ڑی بھ‪XX‬ر‬
‫چین سے رہا نہیں جات‪XX‬ا۔ آخ‪XX‬ر ک‪XX‬ار یہ ہوت‪XX‬ا ہے کہ آدمی س‪XX‬ر پک‪XX‬ڑ کے روت‪XX‬ا‬

‫ورود موکب ج اہ و ج الل۔۔۔‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪173‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ہے۔ دو دن ایک طرح پر صحبت بر آر نہیں آتی ہے‪ ،‬زندگی انس‪XX‬ان کی تلخ‬
‫ہو جاتی ہے۔ الکھ طرح کا غم ہوتا ہے‪ ،‬ناک میں دم ہوتا ہے۔ ُمؤلف‪:‬‬
‫عش‪XX‬ق میں ط‪XX‬رفین س‪XX‬ے الفت‬
‫براب‪XXXXXXXXXXXXXX‬ر چ‪XXXXXXXXXXXXXX‬اہیے‬
‫جو بہ دل بندہ ہو‪ ،‬اُس کو بن‪XX‬دہ‬
‫پ‪XXXXXXXXXXXXXX‬رور چ‪XXXXXXXXXXXXXX‬اہیے‬

‫ورود موکب ج اہ و ج الل۔۔۔‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪174‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫داستان حیرت بیاں‬


‫ِ‬
‫رخصت شہ زادٔہ باوقار کی‪،‬پیر مرد کا عمل بتانا‪،‬‬
‫جان عالم کی‬ ‫وزیر زادٔہ ُگم گشتہ کا اُسی روز آنا‪ِ ،‬‬
‫عنایت‪،‬‬
‫اُس کا انجمن آرا پرفریفتہ ہو جانا‪ ،‬دغا سے شہ زادے‬
‫کو بندر بنانا۔‬
‫بع ِد خرابی ملکہ کے با ِعث رہائی پانا۔‪X‬‬
‫نظم‪:‬‬
‫جگر چ‪XX‬اک و مغم‪XX‬وم م‪XX‬یرا قلم‬ ‫مص‪XXX‬یبت نگ‪XXX‬ار و مص‪XXX‬اِئب‬
‫عجائب غرائب ہے‪ ،‬یہ داستاں‬ ‫رقم‬
‫کسی ک‪XX‬ا ک‪XX‬وئی دوس‪XX‬ت مطل‪XX‬ق‬ ‫زمانے کی کچھ طرز لکھت‪XX‬ا‬
‫نہیں‬ ‫ہے ی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں‬
‫نہیں ہے‪ ،‬نہیں ہے‪ ،‬نہیں ہے‪،‬‬ ‫مری ب‪XX‬ات یہ دل س‪XX‬ے کرن‪XX‬ا‬
‫نہیں‬ ‫یقیں‬
‫ضرورت کی کچھ دوستی ہے‬ ‫ج‪XX‬و یہ دوس‪XX‬ت ہیں‪ ،‬ان س‪XX‬ا‬
‫ض‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رور‬ ‫دش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬من کہیں‬
‫کی‪XXX‬ا امتح‪XXX‬اں میں نے اک‪XXX‬ثر‬
‫ُس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رور‬
‫قِصہ کوتاہ‪ ،‬چندے شہ زادٔہ واال جاہ وہاں رہا۔ ایک رُوزیہ سب عاش‪XX‬ق‬
‫و معش‪XX‬وق ب‪XX‬اہم خ‪XX‬وش و ُخ‪XX‬رم بیٹھے تھے؛ ج‪ِ X‬‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم نے کہ‪XX‬ا‪ :‬ہمیں وطن‬

‫داست ان حی رت ب ی اں‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪175‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫چھوڑے‪ ،‬عزیزوں سے ُمنہ ُموڑے عرصہ ہوا؛ ہنُوز ِدلی دور ہے‪ ،‬اب چلنا‬
‫ضرور ہے۔ وہ دون‪XX‬وں نی‪XX‬ک خ‪XX‬و‪ ،‬رض‪XX‬ا ج‪XX‬و ب‪XX‬ولیں‪ :‬بہت خ‪XX‬وب۔ اُس‪XX‬ی روز‬
‫حرف رُخصت ملکہ کے ب‪XX‬اپ س‪XX‬ے درمی‪XX‬ان آی‪XX‬ا۔ م‪XX‬ر ِد انج‪XX‬ام بیں نے روکن‪XX‬ا‬ ‫ِ‬
‫دم رُخصت اس قدر مال و اس‪XX‬باب‪ ،‬نق‪XX‬د‬ ‫مناسب نہ جانا۔ سفر کی تیاری ہوئی۔ ِ‬
‫و جنس وغیرہ کی قسم سے شہ زادی کو مال کہ انجمن آرا کی جہیز بھ‪XX‬وال۔‬
‫جان عالم سے کہ‪XX‬ا‪ :‬فق‪XX‬یر کے پ‪XX‬اس‬ ‫اور وقت وداع‪ X‬پیر مرد نے با ِد ِل پُر درد ِ‬
‫آپ کے الئق کچھ نہ تھا جو پیش کش کرتا‪ ،‬مگر ای‪XX‬ک نکتہ بتات‪XX‬ا ہ‪XX‬وں؛ جب‬
‫کہ امتحان ہو گا‪ ،‬خزانہ قاروں سے زیادہ کام آوے گا۔ راست‪ ،‬دروغ خ‪XX‬اطر‬
‫نشاں ہو گا‪ ،‬لطف مل جائے گ‪XX‬ا۔ پھ‪XX‬ر چن‪XX‬د فق‪XX‬رے تنہ‪XX‬ا لے ج‪XX‬ا کے بت‪XX‬ا کے‪،‬‬
‫تاکید سے کہا‪ :‬اگر یہ ُمقدمہ حقیقی بھائی سے اظہار ک‪XX‬رو گے؛ ی‪XX‬اد رکھ‪XX‬و‪،‬‬
‫ُ‬
‫خوان‬ ‫حضرت یوسف علیہ السالم سے زیادہ صدمے سہو گے۔ زمانے کے اِ‬
‫الشیاطیں بہ ہزار کید آمادٔہ کیں رہتے ہیں۔ اسی س‪XX‬بب س‪XX‬ے دانش من‪XX‬د زب‪XX‬ان‬
‫بن‪XX‬د رکھ‪XX‬تے ہیں‪ ،‬راز اپن‪XX‬ا نہیں کہ‪XX‬تے ہیں۔ یہ نکتہ حض‪XX‬رت آدم ؑ کے وقت‬
‫دشمن مادرزاد ہے۔ فرد‪:‬‬ ‫ِ‬ ‫برادر حقیقی‬
‫ِ‬ ‫سے سب کو یاد ہے‪ُ :‬دنیا میں‬
‫بھ‪XX‬اگ ان ب‪XX‬ردہ فروش‪XX‬وں س‪XX‬ے‪،‬‬
‫کہ‪XXXXXXXXXXXXX‬اں کے بھ‪XXXXXXXXXXXXX‬ائی‬
‫بیچ ہی ڈالیں ج‪XXXX‬و یوس‪XXXX‬ف س‪XXXX‬ا‬
‫ب‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬رادر ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬ووے‬

‫پھر انجمن آرا پاس آ فرمایا‪ :‬شہ زادی! فقیر زادی کنیز کو عزیز ج‪XX‬ان ک‪XX‬ر‪،‬‬
‫نظر الطاف و کرم ہر دم رکھنا۔ یہ بھی خدمت ُگزاری میں قُص‪XX‬ور نہ ک‪XX‬رے‬ ‫ِ‬
‫‪X‬ظ حقیقی کے س‪X‬پُرد کی‪XX‬ا؛ لُ‪XX‬و ُخ‪XX‬دا حاف‪XX‬ظ۔‬
‫گی۔ اسے تم ک‪XX‬و س‪XX‬ونپا‪ ،‬تمھیں حافِ‪ِ X‬‬
‫درویش‬
‫ِ‬ ‫امر پُوشیدہ‪،‬‬
‫سواری دیر سے تیار تھی۔ لوگوں پر ثابت تھا کہ کوئی ِ‬
‫باوقار شہ زادے پر بہ تکرار اظہار کرتا ہے۔‬
‫ت زمانہ‪ ،‬اُسی روز وہ وزیر زادہ جو وطن سے ساتھ نک‪XX‬ل‪ ،‬ہ‪XX‬رن‬ ‫اِتفاقا ِ‬
‫ت اِدب‪XX‬ار میں ش‪XX‬ہ زادے‪ X‬س‪XX‬ے ُج‪XX‬دا ہ‪XX‬وا تھ‪XX‬ا؛‬‫کے پیچھے گھوڑا پھین‪XX‬ک‪ ،‬دش‪ِ X‬‬
‫سرگشتہ و پریشاں‪ ،‬پِھرتا ِپھرتا‪ ،‬پیادہ پ‪XX‬ا اِدھ‪XX‬ر آ نکال۔ اُس نے ج‪XX‬و یہ لش‪ِ X‬‬
‫‪X‬کر‬
‫جرار اور قافلہ تیار دیکھا‪ ،‬پوچھ‪XX‬ا‪ :‬کس کی س‪XX‬واری‪ ،‬کہ‪XX‬اں کی تی‪XX‬اری ہے؟‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم ک‪XX‬ا قص‪XX‬ہ ُس‪X‬نایا۔ یہ خ‪XX‬وش ہ‪XX‬وا‪ ،‬جی میں جی آی‪XX‬ا۔‬‫لوگوں‪ X‬نے تم‪XX‬ام ج‪ِ X‬‬
‫پوچھا‪ :‬شہ زادہ‪ X‬کہاں ہے؟ وہ بولے‪ :‬پیر مرد جو یہاں ک‪XX‬ا مال‪XX‬ک ہے‪ ،‬کا ِم‪XX‬ل‬

‫داست ان حی رت ب ی اں‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪176‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫فقیر س‪XX‬الِک ہے؛ کچھ کہ‪XX‬نے ک‪XX‬و تنہ‪XX‬ا ُج‪XX‬دا لے گی‪XX‬ا ہے۔ اس‬ ‫ہے‪ ،‬عا ِمل ہے‪ِ ،‬‬
‫جان عالم رُخصت ہو سوار ہ‪XX‬وا۔ س‪XX‬المی کی تُ‪XX‬وپ چلی‪ ،‬نق‪XX‬ارہ‬ ‫عرصے میں ِ‬
‫نواز نے ڈنکے پر چُوب دی۔ وزی‪XX‬ر زادے نے ہُل‪XX‬ڑ میں دوڑ ک‪XX‬ر ُمج‪XX‬را کی‪XX‬ا۔‬
‫شہ زادے‪ X‬نے گھوڑے سے کود کے گلے لگایا‪ ،‬دیر تک نہ چُھوڑا۔ اُسی دم‬
‫ت تف‪XX‬رقہ پوچھت‪XX‬ا کہت‪XX‬ا چال۔‬‫لباس فاخرہ پنھا‪ ،‬ہمراہ سوار کیا۔ راہمیں سر ُگذش ِ‬ ‫ِ‬
‫جب خیمے میں داخل ہوا‪ ،‬وزیر کو محل س‪XX‬را میں طلب کی‪XX‬ا۔ انجمن آرا اور‬
‫الم ُمف‪XX‬ارقت ُم‪XX‬دام دل‬
‫ملکہ کو نذر دلوا کے‪ ،‬کہا‪ :‬یہ وہی شخص ہے جس کا ِ‬
‫میں کانٹا سا کھٹکتا تھا‪ ،‬جی سینے میں تنگ تھا‪ ،‬آمد و ُشد میں دم اٹکتا تھا۔‬
‫دیکھو‪ ،‬جب اچھے دن آتے ہیں‪ ،‬بے تالش بچھڑے م‪XX‬ل ج‪XX‬اتے ہیں۔ جس دن‬
‫دار غم خ‪XX‬وار‬ ‫ت اِدبار کیا تھا‪ ،‬جُدا ہر ایک دوست ِ‬ ‫گردوں نے ہمیں آوارٔہ دش ِ‬
‫ایام سخت دور ہوئے‪ ،‬بہم مہجور ہوئے۔‬ ‫ت بخت سے ِ‬ ‫کیا تھا۔ اب مساعد ِ‬
‫‪X‬ال بے ِمث‪XX‬ال دیکھ‪،‬‬ ‫وزیر زادے کا حال سُنو‪ :‬انجمن آرا کا حُس‪XX‬ن و جم‪ِ X‬‬
‫دیوانہ ہو‪ ،‬ہوش و حواس‪ ،‬عقل ُکھو؛ نم‪XX‬ک ح‪XX‬رام بن‪XX‬ا‪ ،‬وص‪XX‬ل کی ت‪XX‬دبیر میں‬
‫پھنسا۔ اُستاد‪:‬‬
‫ی‪XXX‬ار‪ ،‬اغی‪XXX‬ار ہ‪XXX‬و گ‪XXX‬ئے‪ ،‬ہللا!‬
‫کی‪XXX‬ا زم‪XXX‬انے ک‪XXX‬ا انقالب ہ‪XXX‬وا‬

‫اُستاد‪:‬‬
‫خ‪XX‬دا ملے ت‪XX‬و ملے‪ ،‬آش‪XX‬نا نہیں‬
‫ملت‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا‬
‫ک‪XX‬وئی کس‪XX‬ی ک‪XX‬ا نہیں دوس‪XX‬ت‪،‬‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXX‬ب کہ‪XXXXXXXXXXXXX‬انی ہے‬

‫ُدو چار گھ‪XX‬ڑی یہ ص‪XX‬حبت رہی‪ ،‬پھ‪XX‬ر اپ‪XX‬نے اپ‪XX‬نے خیم‪XX‬وں میں گ‪XX‬ئے۔ وزی‪XX‬ر‬
‫زادے کے واسطے خیمٔہ عالی اِستاد ہوا۔‪ X‬پھر جتنی جلیسیں‪ ،‬انیسیں حس‪XX‬یں‪،‬‬
‫مہ جبیں دونوں‪ X‬شہ زادیوں کے ہمراہ تھیں؛ اُسے ِدکھا‪ ،‬فرمای‪X‬ا‪ :‬جس ط‪XX‬رف‬
‫تیری رغبت ہو؛ سعی کروں‪ِ ،‬دلوا دوں۔‪ X‬وہ نُطفۂ حرام اور خیال میں تھا‪ ،‬یہ‬
‫ُم قدمہ مطلب کے خالف صاف صاف سمجھا‪ ،‬عرض کرنے لگا‪ :‬میری کی‪XX‬ا‬
‫‪X‬ان‬
‫مجال ہے اور کیا تاب و طاقت ہے جو اِنھیں بُری نگاہ س‪XX‬ے دیکھ‪XX‬وں۔‪ X‬ج‪ِ X‬‬
‫عالم اس وضعی حرکت سے بہت رضامند ہوا کہ یہ بڑا نیک طینت‪ ،‬ص‪XX‬اف‬

‫داست ان حی رت ب ی اں‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪177‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ب ظاہر اِس نظر سے زیادہ م ِد نظر ہوا‪ ،‬دل میں گھر ہ‪XX‬وا۔‬ ‫باطن ہے۔ بہ اسبا ِ‬
‫رنج راہ‪ ،‬ق‪XX‬ریہ و ش‪XX‬ہر ک‪XX‬ا گ‪XX‬زر ش‪XX‬ہ زادے نے‬ ‫ت سفر‪ِ ،‬‬ ‫تمام صُعوبتیں‪ ،‬حاال ِ‬
‫بیان کیا؛ مگر جب پیر مرد کے مشورے کا ذکر آت‪XX‬ا‪ ،‬ٹ‪XX‬ال جات‪XX‬ا۔ وہ س‪XX‬مجھا‪،‬‬
‫کچھ اس میں بھید ہے۔‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم‬
‫ایک رُوز ملکہ مہ‪XX‬ر نگ‪XX‬ار اور انجمن آرا نے متفِق ہ‪XX‬و ک‪XX‬ر ج‪ِ X‬‬
‫‪X‬ریک‬
‫ِ‬ ‫‪X‬خص غ‪XX‬یر اور ج‪XX‬وان ک‪XX‬و ش‪X‬‬ ‫ِ‬ ‫سے کہا‪ :‬یہ نیا ماجرا ہے‪ ،‬ہر دم ای‪XX‬ک ش‪X‬‬
‫ب س‪XX‬لطنت س‪XX‬ے بھی یہ ام‪XX‬ر‬ ‫ت خال مال رکھن‪XX‬ا کی‪XX‬ا مناس‪XX‬ب ہے؟اور دا ِ‬ ‫صحب ِ‬
‫بعید ہے۔ شیطان کو انسان دور نہ ج‪XX‬انے۔ غ‪XX‬یر ت‪XX‬و کی‪XX‬ا‪ ،‬اپ‪XX‬نے ک‪XX‬ا اعتب‪XX‬ار نہ‬
‫جان عالم نے کہا‪ :‬پھر ایسا کلمہ زبان پر نہ النا۔ تم نے اتن‪XX‬ا نہ قی‪XX‬ا س‬ ‫مانے۔ ِ‬
‫کیا کہ اُس نے تمھاری لونڈیوں کا پاس کیا‪ ،‬نہ کہ تمھ‪XX‬ارا حف‪XX‬ظ م‪XX‬راتب۔ اور‬
‫خالف وضع ح‪XX‬رکت کرت‪XX‬ا۔ ملکہ یہ‬ ‫ِ‬ ‫میں بھی تو ایسا بیہودہ‪ ،‬نادان نہ تھا جو‬
‫ُس‪X‬ن ک‪X‬ر ہنس‪XX‬ی‪ ،‬انجمن آرا س‪XX‬ے ُمخ‪X‬اطب ہ‪XX‬و ک‪X‬ر کہ‪XX‬ا‪ :‬ب‪X‬رائے ُخ‪X‬دا انص‪XX‬اف‬
‫کیجیے‪ ،‬خاطر کی نہ لیجیے؛ اِن کے ُح ُمق میں کس بے وقوف کو تا ُمل ہ‪XX‬و‬
‫گا! آپ اگر عقل کے ُدشمن نہ ہوتے‪ ،‬تو کیوں حوض میں کود ک‪XX‬ر‪ ،‬س‪ِ X‬‬
‫‪X‬احرہ‬
‫کی قید میں پھنستے‪ ،‬نام ُڈبُوتے۔ لو بھال س‪XX‬چ کہ‪XX‬و‪ ،‬ش‪XX‬رمندہ نہ ہ‪XX‬و؛ جی میں‬
‫غواص فِکر ک‪XX‬و ُمحی‪XX‬ط‬
‫ِ‬ ‫کیا سمجھے تھے جو کود پڑے؟ ذرا یہ خیال نہ آیا‪،‬‬
‫تا ُمل میں غوطہ زن نہ فرمایا کہ کہاں انجمن آرا‪ُ ،‬کجا جنگل کا ح‪XX‬وض! وہ‬
‫‪X‬ریک سلس‪XX‬لٔہ م‪X‬اہی‪،‬‬
‫ِ‬ ‫‪X‬دان ش‪XX‬اہی تھی‪ ،‬ی‪XX‬ا ش‪X‬‬
‫اس میں کی‪XX‬وں ک‪X‬ر آئی! وہ از خان‪ِ X‬‬
‫واہی تباہی تھی!‬
‫جان عالم کھسیانا ہو گیا‪ ،‬کہا‪ :‬بات اور‪ ،‬مسخرا پن اور۔ کہ‪XX‬اں ک‪XX‬ا ذک‪XX‬ر‬ ‫ِ‬
‫کس جگہ ال کے مالیا۔ میری حماقت کا موقع خ‪XX‬وب تمھ‪XX‬ارے ہ‪XX‬اتھ آی‪XX‬ا‪ ،‬جس‬
‫کو سند بنایا۔ یہ تو سمجھو‪ ،‬شعر‪:‬‬
‫عشق ازیں بسیار کرد اس‪XX‬ت و‬
‫ُکند‬
‫سبحہ را ُزنار کرد است و ُکند‬

‫اُستاد‪:‬‬
‫کہ‪XX‬تے ہیں جس‪XX‬ے عش‪XX‬ق‪ ،‬وہ از‬
‫قس‪XXXXXXXXXXXXXX‬م جُن‪XXXXXXXXXXXXXX‬وں ہے‬
‫ِ‬
‫کی‪XX‬وں ک‪XX‬ر کہ ح‪XX‬واس اپ‪XX‬نے میں‬

‫داست ان حی رت ب ی اں‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪178‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫پ‪XXXXXXXXXXXXX‬اتے ہیں خل‪XXXXXXXXXXXXX‬ل ہم‬

‫بھال کچھ اپنی باتیں تو ی‪X‬اد ک‪X‬رو‪ ،‬دل میں ُمنصف ہ‪XX‬و۔ ملکہ نے کہ‪XX‬ا‪ :‬دیکھ‪XX‬ا!‬
‫آپ شرمائے تو یہ کہانی الئے۔ میں تو رنڈی ہوں‪ ،‬ناقِص عقل میرا ن‪XX‬ام ہے‪،‬‬
‫مردوں ک‪XX‬ا یہ کالم ہے۔ بھال ص‪XX‬احب! اگ‪XX‬ر مجھ س‪XX‬ے ک‪XX‬وئی بے وق‪XX‬وفی کی‬
‫حرکت ہووے؛ تعجب کی جا نہیں‪ ،‬ایسی بڑی خطا نہیں؛ لیکن ُش‪X‬کر ک‪XX‬رنے‬
‫کی یہ جا ہے کہ آپ کا مزاج بھی میرا ہی سا ہے۔ آخر یہ بات ہنسی میں اُڑ‬
‫ُوز غم‬‫گئی؛ مگر وہ مکار ہر ک‪XX‬وچ و ُمق‪XX‬ام میں وقت ک‪XX‬ا ُمنتظ‪XX‬ر تھ‪XX‬ا۔ ای‪XX‬ک ر ِ‬
‫ت اللہ زار مگ‪XX‬ر ہمہ تن‬ ‫ان ُدوز شہ زادے کا خیمہ صحرائے باغ و بہار‪ ،‬دش ‪ِ X‬‬
‫خار خار‪ ،‬پُر آزار میں ہُوا۔‪ X‬فضائے صحرا نے کیفیت دکھ‪XX‬ائی‪ ،‬پھول‪XX‬وں کی‬
‫خوش بو ِدماغ میں سمائی۔ جا بہ جا چشمے رواں دیکھ کے‪ ،‬یہ لہ‪XX‬ر آئی کہ‬
‫ب چشمہ جا بیٹھا۔ کشی شراب کی طلب ہ‪XX‬وئی۔‬ ‫تنہاوزیر زادے کا ہاتھ پکڑ ل ِ‬
‫جان عالم کی آنکھوں میں سُرور آیا‪ ،‬اِختِالط کا زبان پر مذکور آی‪XX‬ا؛‬ ‫جس دم ِ‬
‫ت تنہائی‪ ،‬صحبت بادہ پیم‪XX‬ائی‪ ،‬نش‪XX‬ے کی‬ ‫اُس دغا شعار‪ ،‬پُر فن مکار نے وق ِ‬
‫حالت غنیمت جانی‪ ،‬رُونے لگ‪XX‬ا۔ ش‪XX‬ہ زادے نے ہنس ک‪XX‬ر کہ‪XX‬ا‪ :‬خ‪XX‬یر ہے! وہ‬
‫حق خدمت ُدنیا میں ہوتا ہے‪ُ ،‬غالم سب بجا الی‪XX‬ا؛‬ ‫شرط رفاقت‪ِ ،‬‬‫ِ‬ ‫بوال‪ :‬جو جو‬
‫مگر محنت و مشقت‪ ،‬غریبُ الوطنی‪ ،‬دشت نوردی کا ِعوض خوب بھر پایا۔‬
‫جب آپ سا قدر داں بات کو چھپاوے‪ ،‬تو پھ‪XX‬ر اور کس‪XX‬ی س‪XX‬ے کس ب‪XX‬ات کی‬
‫اُمید رہے۔‬
‫جان عالم نشے میں انجام کار نہ سُوچا‪ ،‬اُس فیلس‪XX‬وف کے رونے س‪XX‬ے‬ ‫ِ‬
‫بے چین ہو گیا‪ ،‬کہا‪ :‬اگر تجھے یہی امر ناگوار ہے تو ُس ‪X‬ن لے ج‪XX‬و اس‪XX‬رار‬
‫ہے‪ :‬مجھے ملکہ کے باپ نے یہ بات بتائی ہے جس کے قالب میں چ‪XX‬اہوں‪،‬‬
‫اپنی روح لے جاؤں۔ اُس نے پوچھا‪ :‬کس ط‪XX‬رح؟ ش‪XX‬ہ زادے نے ت‪XX‬رکیب بت‪XX‬ا‬
‫دی۔ جب وہ سب سیکھ چُکا‪ ،‬بوال‪ُ :‬غالم کو بے امتحان غلطی ک‪XX‬ا ُگم‪XX‬ان ہے۔‬
‫شہ زادے نے کہا‪ :‬اِثبات اس بات کا بہت آسان ہے۔ اُٹھ کر جنگل کی ط‪XX‬رف‬
‫چال۔ چند قدم بڑھ کر بندر ُمردہ دیکھا‪ ،‬فرمای‪XX‬ا‪ :‬دیکھ میں اس کے ق‪XX‬الب میں‬
‫جاتا ہوں۔ یہ کہہ کر شہ زادہ زمین پر لیٹا‪ ،‬بن‪XX‬در اُٹھ کھ‪XX‬ڑا ہ‪XX‬وا۔ وزی‪XX‬ر زادے‬
‫کو سب ڈھنگ یاد ہو گیا تھا؛ فوراً وہ ُک‪XX‬ور نم‪XX‬ک زمین پ‪XX‬ر گ‪XX‬را‪ ،‬اپ‪XX‬نی روح‬
‫ب خالی میں ال‪ ،‬کھڑا ہ‪XX‬وا اور کم‪XX‬ر س‪XX‬ے تل‪XX‬وار نک‪XX‬ال‪ ،‬اپن‪XX‬ا‬ ‫جان عالم کے قال ِ‬
‫ِ‬

‫داست ان حی رت ب ی اں‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪179‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫جس‪X‬م ٹکڑےٹک‪X‬ڑے ک‪X‬ر کے دری‪X‬ا میں پھین‪X‬ک دی‪X‬ا۔ یہ غض‪X‬ب ب‪X‬ڑا ہ‪X‬وا‪ ،‬ش‪X‬ہ‬
‫زادے کا نشہ ِکر ِکرا ہوا۔ سمجھا‪ :‬ب‪XX‬ڑی خط‪XX‬ا ہ‪XX‬وئی‪ ،‬ازماس‪XX‬ت کہ برماس‪XX‬ت‪،‬‬
‫خود کردہ را عالجے نیست۔ وہ کافِر بندر کے پیچھے دوڑا۔‪ X‬شہ زادہ بچ‪XX‬ارا‬
‫بھاگ کر درختوں کے پتوں میں چھپا۔‬
‫جمعی تم‪XX‬ام وہ نُطفۂ ح‪XX‬رام لہ‪XX‬و ک‪XX‬پڑوں پ‪XX‬ر چھ‪XX‬ڑک‪ ،‬بے‬ ‫ٔ‬ ‫پھر تو بہ ِدل‬
‫دھڑک ملکہ کے خیمے میں گیا‪ُ ،‬رویا پیٹا‪ ،‬کہا‪ :‬اس وقت ظلم کا حا ِدثہ ہ‪XX‬وا‪،‬‬
‫میں وزیر زادے کے س‪XX‬اتھ س‪XX‬یر کرت‪XX‬ا تھ‪XX‬ا؛ یکای‪X‬ک جنگ‪X‬ل س‪XX‬ے ش‪XX‬یر نکال‪،‬‬
‫اُسے اُٹھا لے چال۔ ہر چند میں نے جاں بازی سے ش‪XX‬یر ک‪XX‬و ت ِہ شمش‪XX‬یر کی‪XX‬ا‪،‬‬
‫زخمی ہوا؛ مگر اُسے نہ چھوڑا‪ ،‬لے ہی گیا۔ ملکہ نے تاسُف کیا‪ ،‬س‪XX‬مجھایا‪:‬‬
‫قضا سے کیا چارہ! یہی حیلٔہ م‪XX‬رگ اُس کے ُمق‪XX‬در میں تھ‪XX‬ا۔ پھ‪XX‬ر انجمن آرا‬
‫پ‪XX‬اس گی‪XX‬ا‪ ،‬وہ‪XX‬اں بھی یہی اِظہ‪XX‬ار کی‪XX‬ا؛ اِال‪ ،‬گھبرای‪XX‬ا ہ‪XX‬وا ب‪XX‬اہر چال گی‪XX‬ا۔ ملکہ‪،‬‬
‫انجمن آرا کے خیمے میں آئی‪ ،‬وزیر زادے ک‪XX‬ا م‪XX‬ذکور آپس میں رہ‪XX‬ا؛ لیکن‬
‫ملکہ کو قیافہ شناسی کا بڑا ملکہ تھا‪ ،‬پریشان ہو کر یہ کلمہ کہ‪XX‬ا‪ُ :‬خ‪XX‬دا خ‪XX‬یر‬
‫ص‪X‬بح س‪XX‬ے دہ‪XX‬نی آنکھ پھڑک‪XX‬تی تھی؛‬ ‫شگون بد ہ‪XX‬وئے تھے‪ُ :‬‬ ‫ِ‬ ‫کرے! آج بہت‬
‫راہ میں ِہ‪XX‬رنی اکیلی رس‪XX‬تہ ک‪XX‬اٹ م‪XX‬یرا ُمنہ تک‪XX‬تی تھی‪ ،‬اپ‪XX‬نے س‪XX‬ایے س‪XX‬ے‬
‫‪X‬وحش‬ ‫ب ُم‪ِ X‬‬‫بھڑکتی تھی؛ خیمے میں اُترتے وقت کسی نے چھینکا تھ‪XX‬ا؛ خ‪XX‬وا ِ‬
‫فضل اِ ٰلہی سے عق‪XX‬ل و ش‪XX‬عور رکھ‪XX‬تی ہ‪XX‬و‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫نماز کے وقت دیکھا تھا۔ تم بھی‬
‫کرو؛خالف عادت ہیں‪ ،‬یا مجھی ک‪XX‬و وہم‬ ‫ِ‬ ‫آج کی حرکتیں شہ زادے کی غور‬
‫بے جا ہے؟ انجمن آرا نے کہا‪ :‬تم جانتی ہو وزیر زادے س‪XX‬ے محبت کیس‪XX‬ی‬
‫تھی! رنج و الم بُرا ہوتا ہے‪ ،‬بدحواسی میں اور کیا ہوتا ہے۔‬
‫القِصہ‪ ،‬وہ شب ملکہ کے پاس رہنے کی تھی‪ ،‬اسے ان‪XX‬در ک‪X‬ا ح‪XX‬ال کی‪XX‬ا‬
‫معلوم تھا؛ طبیعت کے لگ‪XX‬أو س‪XX‬ے انجمن آرا کے خیمے میں گی‪XX‬ا۔ جس وقت‬
‫پہر بجا‪ ،‬ملکہ اِنتظار کر کے وہاں گئی۔ دیکھا شاہ زادہ ُمضطرب بیٹھا ہے۔‬
‫اس نے پوچھا‪ :‬آج کہاں آرام ک‪XX‬رو گے؟ وہ ُس‪X‬چک ک‪XX‬ر ب‪XX‬وال‪ :‬جہ‪XX‬اں تم کہ‪XX‬و۔‬
‫ملکہ نے کہ‪XX‬ا‪ :‬یہیں س‪XX‬و رہ‪XX‬و۔ ش‪XX‬ہ زادے نے کہ‪XX‬ا‪ :‬بہت خ‪XX‬وب۔ یہ کلمہ بھی‬
‫خالف دستور ظُہور میں آیا۔ اس کا “خوب کہن‪XX‬ا” ملکہ نے بُ‪XX‬را مان‪XX‬ا۔ انجمن‬ ‫ِ‬
‫آرا کا ہاتھ پکڑ اپنے خیمے میں الئی‪ُ ،‬روئی پیٹی‪ ،‬چالئی۔ انجمن آرا ب‪XX‬ولی‪:‬‬
‫ملکہ! ُخدا کے واسطے کچھ ُمفص‪XX‬ل بت‪XX‬ا۔ وہ بُ‪XX‬ولی‪ :‬غض‪XX‬ب ہ‪XX‬وا‪ ،‬قس‪XX‬مت اُلٹ‬
‫جان ع‪XX‬الم نہیں۔ وہ بھی ش‪XX‬ہ‬ ‫گئی‪ ،‬شہ زادے سے چُھٹ گئی؛ ُخدا کی قسم یہ ِ‬
‫زادی تھی‪ ،‬گو سیدھی سادی تھی‪ ،‬کہا‪ُ :‬درُست کہتی ہو‪ ،‬بہت س‪XX‬ی ب‪XX‬اتیں اس‬

‫داست ان حی رت ب ی اں‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪180‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫نے آج نئی کی ہیں۔ ملکہ نے کہا‪ :‬خیر‪ ،‬اب جو ہو سو ہو‪ ،‬تم یہیں س‪XX‬و رہ‪XX‬و۔‬
‫پھ‪XX‬ر حبش‪XX‬نوں‪ ،‬تُرکن‪XX‬وں س‪XX‬ے فرمای‪XX‬ا‪ :‬ہم س‪XX‬وتے ہیں‪ ،‬تم ِ‬
‫در خیمہ پ‪XX‬ر ُمس‪XX‬لح‬
‫جاگو؛ اس وقت شہ زادہ کیا‪ ،‬اگر فرشتہ آئے‪ ،‬بار نہ پائے۔ یہ خ‪XX‬بر ُس ‪X‬ن ک‪XX‬ر‬
‫وہ نامرد ڈرا‪ ،‬اکیلے اور خیمے میں ج‪XX‬ا پ‪XX‬ڑا۔ ای‪XX‬ک ڈر دو ط‪XX‬رف ہوت‪XX‬ا ہے۔‬
‫جان عالم ہوت‪XX‬ا‪ ،‬کبھی اکیال نہ س‪XX‬وتا‪ ،‬بے تا ُم‪XX‬ل چال‬ ‫ملکہ نےکہا‪ :‬دیکھا! اگر ِ‬
‫آتا۔ بدمزگی کا باعث‪ ،‬خفگی کا سبب پوچھتا۔ اُسے کس کا ڈر تھا‪ ،‬اُس کا ت‪XX‬و‬
‫گھ‪XX‬ر تھ‪XX‬ا۔ انجمن آرا کہ‪XX‬نے لگی‪ :‬ص‪XX‬ورت ت‪XX‬و وہی ہے۔ اُس وقت ملکہ نے‬
‫دم رُخص‪XX‬ت اپ‪XX‬نے ب‪XX‬اپ کے‬ ‫م‪XX‬اجرا غ‪XX‬یر کے ق‪XX‬الب میں روح لے ج‪XX‬انے ک‪XX‬ا ِ‬
‫بتانے کا ُمفصل بتایا؛ پھر کہا کہ شہ زادے نے وزیر زادے کو یہ حال بتای‪XX‬ا‬
‫ہے۔ آپ تو ُخدا جانے کس مصیبت میں مبتال ہ‪XX‬وا‪ ،‬ہم ک‪XX‬و م‪XX‬وذی کے چنگ‪XX‬ل‬
‫ُوز اول اُس کی چتون پر ب‪XX‬دگمانی ک‪XX‬ا ش‪X‬ک آی‪X‬ا تھ‪X‬ا‪،‬‬ ‫میں پھنسایا ہے۔ ہمیں ر ِ‬
‫سامنے النے کو منع کیا تھا‪ ،‬سمجھایا تھا۔ وہ نادان ہمارا کہنا خ‪XX‬اطر میں نہ‬
‫الیا‪ ،‬اُس کا مزہ پایا۔‬
‫اولین گور تھی‪ ،‬رُونے پیٹنے میں ک‪XX‬ٹی۔ انج‪XX‬ام‬ ‫ِ‬ ‫ب‬
‫القِصہ‪ ،‬وہ شب کہ ش ِ‬
‫ک‪XX‬ار ک‪XX‬ا اُس نابک‪XX‬ار کے خ‪XX‬وف س‪XX‬ے ت‪XX‬ر ُدد و تفک‪XX‬ر رہ‪XX‬ا کہ دیکھ‪XX‬یے شیش‪ٔXX‬ہ‬
‫ناموس و ننگ سنگِ ظُلم سے کیوں کر بچتا ہے! اور یہ کہتی تھیں‪ ،‬اُستاد‪:‬‬
‫تیغ جفائے چرخ سے اُمید‬ ‫کسے ِ‬
‫ہنس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬نے کی‬
‫دہ‪XX‬ان‬
‫ِ‬ ‫جو ہووے بھی تو ہاں شاید‬
‫زخم خن‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬داں ہو‬

‫ُبح قیامت نمود ہوئی‪ ،‬سواری ڈی‪XX‬وڑھی پ‪XX‬ر‬ ‫اِسی فکر و اندیشے میں ص ِ‬
‫موجود ہوئی‪ ،‬کوچ ہوا۔ خبرداروں‪ X‬نے اُس بنے شہ زادے س‪XX‬ے ع‪XX‬رض کی‪:‬‬
‫زمین غضنفریہ ہے‪ ،‬یہاں سے پ‪XX‬انچ ک‪XX‬وس ش‪XX‬ہر ہے۔ ح‪XX‬اکم وہ‪XX‬اں ک‪XX‬ا‬
‫ِ‬ ‫یہ سر‬
‫غض‪XX‬نفر ش‪XX‬اہ ِزرہ پُ‪XX‬وش ہے۔ س‪XX‬وار و پی‪XX‬ادے کے س‪XX‬وا‪ ،‬الکھ غالم جن‪XX‬گ‬
‫آزمودہ‪ ،‬جرار حلقہ بہ گوش ہے۔ حکم کیا‪ :‬خیمہ ہم‪XX‬ارا ش‪XX‬ہر کے ق‪X‬ریب ہ‪XX‬و۔‬
‫کار پرداز حسبُ االرشاد عمل میں الئے۔ جب ش‪XX‬ہ زادی‪XX‬اں خیمے میں داخ‪X‬ل‪X‬‬
‫ہوئیں‪ ،‬خود آیا۔ ادھر یہ بے چاریاں ڈر سے با ِدل صد چاک‪ ،‬اُدھر ملکہ کے‬
‫رعب سے وہ بچہ بھی خوف ناک۔ ساعت بھر بیٹھ کے اٹھ گیا۔‬

‫داست ان حی رت ب ی اں‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪181‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫جب ُغل ُغلَۂ فوج اور آمد لشکر وہاں کے بادش‪XX‬اہ نے س‪XX‬نا کہ لش‪XX‬کر بے‬
‫شمار‪ ،‬سپاہ جرار شہر کے متصل آ پہنچی؛ اسے بہت تشویش ہ‪XX‬وئی۔ وزی‪XX‬ر‬
‫خ‪XX‬وش ت‪XX‬دبیر ک‪XX‬و چن‪XX‬د تحفے دے ک‪XX‬ر‪ ،‬استفس‪XX‬ار ح‪XX‬ال‪ ،‬بہ ظ‪XX‬اہر اس‪XX‬تقبال ک‪XX‬و‬
‫بھیج‪XX‬ا؛ ت‪XX‬ا مالزمت حاص‪XX‬ل ک‪XX‬ر کے ِمن و عن حض‪XX‬ور میں ع‪XX‬رض ک‪XX‬رے۔‬
‫ب س‪XX‬لطنت‪،‬‬ ‫وزی‪XX‬ر حاض‪XX‬ر ہ‪XX‬وا۔ ع‪XX‬رض بیگی‪XX‬وں نے خ‪X‬بر پہنچ‪XX‬ائی۔ وہ ت‪XX‬و دا ِ‬
‫ریاست کا رنگ‪ ،‬مالقات کا ڈھنگ جانتا تھا؛ وزی‪XX‬راعظم ک‪XX‬ا بیٹ‪XX‬ا تھ‪XX‬ا‪ ،‬ط‪XX‬رز‬
‫رزم و بزم‪ ،‬آئین صلح و جنگ جانتا تھا؛ رو برو طلب کیا۔ بعد ذکر و اذک‪XX‬ار‬
‫ہر شہر و دیار‪ ،‬اپنا سبب آمد بہ جہت سیر و شکار اور اچھ‪XX‬ا ہون‪XX‬ا آب و ہ‪XX‬وا‬
‫اس جوار کا اور دیکھنا یہاں کے شہر و شہر ی‪XX‬ار ک‪XX‬ا بی‪XX‬ان کی‪XX‬ا۔ دم رخص‪X‬ت‬
‫خلعت فاخرہ وزیر کو عنایت ہوا اور بہ طرز دوستانہ کچھ ہ‪XX‬دایا بادش‪XX‬اہ ک‪XX‬و‬
‫روانہ کیا۔‬
‫جب وزیر اپنے بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوا؛ حسن اخالق‪ ،‬دب‪XX‬دبۂ‬
‫شوکت و صولت‪ ،‬آئین سلطنت‪ ،‬رعب و جرات کا اُس کے اِس رنگ ڈھن‪XX‬گ‬
‫سے ذکر کیا کہ وہ بادشاہ بے ساختہ مشتاق ہو کر سوار ہوا۔ خبرداروں‪ X‬نے‬
‫ارک‪X‬ان س‪X‬لطنت‪ ،‬وزرا‪ ،‬ام‪X‬را‪ ،‬بخش‪X‬ی‪ ،‬س‪X‬پہ س‪X‬االر‬ ‫ِ‬ ‫اس حال سے مطل‪X‬ع کی‪X‬ا۔‬
‫در خیمہ تک آیا۔ معانقہ کر دون‪XX‬وں‬ ‫پیشوائی کو گئے۔ جب قریب پہنچا‪ ،‬خود ِ‬
‫کالم بالغت نظ‪XX‬ام ط‪XX‬رفین س‪XX‬ے کھال۔ وہ بھی اس‬ ‫تخت پر جا بیٹھے۔ سلس‪XX‬لۂ ِ‬
‫کی صورت پر غش ہو گیا‪ ،‬فصاحت پر اَش اَش کرتا رہا‪ ،‬بصد تکرار ش‪XX‬ہر‬
‫ت ش‪XX‬اہی س‪XX‬جی س‪XX‬جائی خ‪XX‬الی ہ‪XX‬وئی‪ ،‬اس ک‪XX‬و‬ ‫کا مکلِّف ہوا‪ ،‬جلد جلد عم‪XX‬ارا ِ‬
‫‪X‬ر چ‪XX‬وک دو‬ ‫ب طلب ملکہ و انجمن آرا س‪ِ X‬‬ ‫اُت‪XX‬ارا‪ ،‬لش‪XX‬کر وہیں رہ‪XX‬ا۔ پھ‪XX‬ر حس ‪ِ X‬‬
‫‪X‬اموس س‪XX‬لطاں‪ ،‬مبتالئے بالئے بے‬ ‫ِ‬ ‫محلسرا برابر خالی ہ‪XX‬وئے۔ اس میں وہ ن‪X‬‬
‫درماں‪ ،‬مضطر و حیراں داخل بصد خستہ حالی ہوئے۔‬
‫چن‪XX‬د روز دع‪XX‬وت‪ ،‬جلس‪XX‬ے رہے۔ جب فرص‪XX‬ت ملی‪ ،‬دل میں س‪XX‬وچا‪:‬‬
‫جان ع‪X‬الم بن‪X‬در ہے‪ ،‬اِاّل اس کے جی‪X‬نے میں اپ‪X‬نی م‪X‬رگ ک‪X‬ا خ‪X‬وف و‬ ‫اگرچہ ِ‬
‫خط‪XX‬ر ہے۔ایس‪XX‬ی ت‪XX‬دبیر نک‪XX‬الیے کہ اس‪XX‬ے ج‪XX‬ان س‪XX‬ے م‪XX‬ار ڈال‪XX‬یے‪ ،‬پھ‪XX‬ر بے‬
‫کھٹکے آرام صبح و شام کیجیے۔ ملکہ سے ڈرتا تھا‪ ،‬پیر مرد کے نام لی‪XX‬نے‬
‫سے مرتا تھا‪ ،‬جیسے چور کی ڈاڑھی میں تنکا۔ یہ سوچ کر حکم کی‪XX‬ا‪ :‬ہمیں‬
‫‪X‬ل ش‪XX‬ہر ہ‪XX‬زاروں بن‪XX‬در‬ ‫بندر درکار ہیں‪ ،‬جو الئے گا‪ ،‬دس روپے پائے گا۔ اہ‪ِ X‬‬
‫پکڑ الئے۔ جو سامنے آتا‪ ،‬بغور دیکھ سر تڑواتا۔ تھوڑے عرصے میں بہت‬
‫بندر ہالک اس سفاک نے کیے۔ جب بندر کم ہوئے‪ ،‬دام ب‪X‬ڑھے۔ بہ ح‪ّ X‬دے کہ‬

‫داست ان حی رت ب ی اں‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪182‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫فی بندر سو روپے مقرر ہوئے۔ دو کوس‪ ،‬چار کوس گرد و پیش نام و نشاں‬
‫نہ رہا‪ ،‬بندر عنقا ہوگیا۔ چن‪XX‬انچہ وہیں کے بھ‪XX‬اگے ہ‪XX‬وئے آج ت‪XX‬ک متھ‪XX‬را اور‬
‫بندرا بن اور اودھ‪ X‬بنگلے میں خس‪XX‬تہ تن ہیں۔ بلکہ اس زم‪XX‬انے میں بَن‪XX‬درا بَن‬
‫بالفتح تھا‪ ،‬اب عرص‪XX‬ۂ دراز گ‪XX‬زرا‪ ،‬وہ بن‪XX‬دروں کی ک‪XX‬ثرت ج‪XX‬و نہ رہی؛ اس‬
‫کسر سے‪ ،‬یہ لفظ بالکسر خلقت کہنے لگی۔ غرض کہ ش‪XX‬ہر میں ہ‪XX‬ر ط‪XX‬رف‬
‫ُغل ُغلہ‪ ،‬سب کی یہی معاش ہوئی۔ ہ‪X‬ر ش‪X‬خص ک‪X‬و بن‪X‬در کی تالش ہ‪X‬وئی۔ای‪X‬ک‬
‫دیوار سرا‪ ،‬اُسی بستی میں بستا تھا‪ ،‬مگر محتاج‪ ،‬مفل‪XX‬وک۔‪ X‬بہ‬ ‫ِ‬ ‫چڑی مار زیر‬
‫ہ‪XX‬زار جس‪XX‬تجو و تگ‪XX‬اپو تم‪XX‬ام دن کی گ‪XX‬ردش میں دس پ‪XX‬انچ ج‪XX‬انور ج‪XX‬و ہ‪XX‬اتھ‬
‫آجاتے‪ ،‬دو چار پیسے کو بیچ کر‪ ،‬ج‪XX‬ور و خص‪XX‬م روٹی کھ‪XX‬اتے۔ اگ‪XX‬ر خ‪XX‬الی‬
‫پھرا‪ ،‬فاقے سے پیٹ بھرا۔ ایک روز اس کی جورو کہنے لگی‪ :‬تو س‪XX‬خت‬
‫احم‪XX‬ق ہے‪ ،‬دن بھ‪XX‬ر ج‪XX‬انوروں کی فک‪XX‬ر میں َدر َدر‪ ،‬خ‪XX‬اک بہ س‪XX‬ر‪ ،‬الُ‪X‬و‪ X‬س‪XX‬ا‬
‫دیوانہ ہر ایک ویرانہ جھانکتا پھرتا ہے‪ ،‬اس پر ج‪XX‬و روٹی ملی ت‪XX‬و ب‪XX‬دن پ‪XX‬ر‬
‫لتہ ثابت نہیں۔ کسی طرح اگر ہنومان کی دیا س‪XX‬ے ای‪XX‬ک بن‪XX‬در بھی ہ‪XX‬اتھ آئے‬
‫تو برسوں کی فرصت ہو۔ دل ّدر جائے۔‬
‫اللچ تو بُرا ہوتا ہے‪ ،‬وہ راضی ہوا۔ کہا‪ :‬کہیں سے آٹ‪XX‬ا ال‪ ،‬روٹی پک‪XX‬ا‬
‫اور جس ط‪XX‬رح ب‪XX‬نے‪ ،‬تھ‪XX‬وڑے چ‪XX‬نے بہم پہنچ‪XX‬ا۔ ص‪XX‬بح بن‪XX‬در کی تالش میں‬
‫ج‪XX‬اؤں گ‪XX‬ا‪ ،‬نص‪XX‬یب آزم‪XX‬اؤں گ‪XX‬ا۔ اُس نے مان‪XX‬گ ج‪XX‬انچ وہ س‪XX‬امان ک‪XX‬ر دی‪XX‬ا۔ دو‬
‫گھڑی رات رہےچڑی مار جال‪ ،‬پھٹکی پھینک؛ السا‪ ،‬کمپا چھوڑ؛ ٹ‪XX‬ٹی ج‪XX‬و‬
‫دھوکے کی تھی‪ ،‬وہ توڑ؛ روٹی‪ ،‬چ‪XX‬نے اور رس‪XX‬ی لے کے چ‪XX‬ل نکال۔ ش‪XX‬ہر‬
‫سے چھ سات کوس باہر نکل‪ ،‬درختوں میں ڈھونڈنے لگا۔‬
‫وہاں کا حال سنیے‪ :‬شہ زادہ ج‪XX‬و بن‪XX‬در بن‪XX‬ا تھ‪XX‬ا‪ ،‬اس نے جس دن س‪XX‬ے‬
‫بندر پکڑتے لوگوں ک‪XX‬و دیکھ‪XX‬ا تھ‪XX‬ا اور س‪XX‬ر ت‪XX‬ڑوانے ک‪XX‬ا ح‪XX‬ال س‪XX‬نا تھ‪XX‬ا؛ ب‪XX‬د‬
‫حواس‪ ،‬پریشان‪ ،‬سراسیمہ‪ ،‬زیست سے یاس‪ ،‬حیران‪ ،‬ہر طرف چھپت‪X‬ا پھرت‪X‬ا‬
‫تھا کہ مبادا کوئی پکڑ لے جائے‪ ،‬زن‪XX‬دگی میں خل‪XX‬ل آئے‪ ،‬اسُ روز ک‪XX‬ئی دن‬
‫کا بے دانہ و آب‪ ،‬خستہ و خراب‪ ،‬ضعف و نقاہت زنجیر پا تھا‪ ،‬ہر ق‪XX‬دم الجھ‬
‫کے گرتا تھا‪ ،‬ایک درخت کے ُکول میں غش ہو کر پڑا تھا۔ چ‪XX‬ڑی م‪XX‬ار نے‬
‫ت قضا میں‬ ‫دیکھا‪ ،‬دبے پاؤں آ کر گردن پکڑی۔اس نے آنکھ کھولی‪ ،‬گال دس ِ‬
‫پایا‪ ،‬جینے سے ہاتھ اُٹھایا۔ یقین ہوا زیست اتنی تھی‪ ،‬آج پیمانٔہ بق‪X‬ا ب‪XX‬ادٔہ اج‪X‬ل‬
‫گردون دوں! اِنَّا لِل ّٰہ ِ و َاِنَّا اِلَیــــْ ه ِ ر َاجِـــعُوْن۔‬
‫ِ‬ ‫سے لب ریز ہو کر چھلکا؛ پکارا اے‬
‫چڑی مار نے کمر سے رسی کھول مضبوط باندھا‪ ،‬پھر شہر ک‪XX‬ا رس‪XX‬تہ لی‪XX‬ا۔‬

‫داست ان حی رت ب ی اں‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪183‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫تھوڑی دور چل‪ ،‬بندر نے کف افسوس مل اس سے کہا‪ :‬اے ش‪XX‬خص! کی‪XX‬وں‬
‫خون بے گناہ‪ ،‬بندۂ ہللا‪ ،‬راندۂ درگاہ اپ‪XX‬نی گ‪XX‬ردن پ‪XX‬ر لیت‪XX‬ا ہے‪ ،‬مص‪XX‬یبت زدے‬
‫کو اور دکھ دیتا ہے۔ وہ بوال‪ :‬کی‪XX‬ا خ‪XX‬وب‪ ،‬ت‪XX‬و ب‪XX‬اتوں س‪XX‬ے مجھے ڈرات‪XX‬ا ہے!‬
‫اگر دیو‪ ،‬بھوت‪ ،‬جن‪ ،‬آسیب جو بال ہے‪ ،‬بال سے؛ مگر ت‪XX‬یرا چھوڑن‪XX‬ا ن‪XX‬اروا‬
‫ہے۔ آج ہی ت‪XX‬و قس‪XX‬مت آزم‪XX‬ائی ہے‪ ،‬نعمت غ‪XX‬یر م‪XX‬ترقب رام جی نے دل‪XX‬وائی‬
‫ہے۔ تجھے بادشاہ کو دوں گا‪ ،‬سو روپے لوں گ‪X‬ا‪ ،‬چین ک‪XX‬روں گ‪XX‬ا۔ یہ س‪XX‬نتے‬
‫ہی سن ہو گیا‪ ،‬رہی سہی جان قالب سے نکل گئی۔ ہر چند منت سماجت سے‬
‫کہا‪ :‬اللچ کا کام برا ہوتا ہے؛ کچھ ک‪XX‬ام نہ آی‪XX‬ا‪ ،‬چ‪XX‬ڑی م‪XX‬ار نے جل‪XX‬د جل‪XX‬د ق‪XX‬دم‬
‫بڑھایا‪ ،‬قریب شام شاد کام گھر آیا‪ ،‬جورو سے کہا‪ :‬اچھی ساعت گھ‪XX‬ر س‪XX‬ے‬
‫گیا تھا‪ ،‬طائر مطلب بے دام و دانہ خواہش کے ج‪XX‬ال میں پھنس‪XX‬ا۔ یہ کہہ ک‪XX‬ر‬
‫خوب ہنسا۔‬
‫‪X‬ار بالئے ت‪XX‬ازہ ہ‪XX‬وا‪ ،‬یع‪XX‬نی‬
‫دو کلمے یہ س‪XX‬نیے‪ :‬جس دن ش‪XX‬ہ زادہ گرفت‪ِ X‬‬
‫دام ح‪XX‬رص میں گرفت‪XX‬ار ہ‪XX‬وا؛ ملکہ دل گ‪XX‬رفتہ خ‪XX‬ود بہ خ‪XX‬ود‬ ‫چ‪XX‬ڑی م‪XX‬ار کے ِ‬
‫ِ‬
‫گھبرائی‪ ،‬رُو رُو کر یہ بَیت زبان پر الئی‪ ،‬اُستاد‪:‬‬
‫ہوئی کیا وہ تاثیر اے آہ ت‪XX‬یری‬
‫تھی آگے ت‪XXXX‬و کچھ بِیش ت‪XXXX‬ر‬
‫آزم‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ائی‬

‫انجمن آرا س‪XX‬ے کہ‪XX‬ا‪ :‬تم نے ُس‪X‬نا‪ ،‬یہ کم بخت بن‪XX‬در پک‪XX‬ڑوا کے س‪XX‬ر کچلوات‪XX‬ا‬
‫ص‪X‬بح‬ ‫جان عالم اس ہیئت میں ہے۔ اور آج‪ ،‬خدا خ‪XX‬یر ک‪XX‬رے‪ُ ،‬‬ ‫ہے؛ یقین جانو ِ‬
‫جان زار کو پیچ و تاب ہے۔ گھر‬ ‫ضطراب ہے‪ِ ،‬‬ ‫دل ناکام کو اِ ِ‬ ‫سے بے طرح ِ‬
‫کاٹتا ہے‪ ،‬غم کلیجا چاٹتا ہے۔ معلوم ہوتا ہے شہ زادہ پکڑا گیا۔ یا ک‪XX‬وئی اور‬
‫رخ کہن ِدکھائے گ‪XX‬ا۔ ہنس‪XX‬ی کے ب‪XX‬دلے رُالئے‬ ‫ستم نَو بے اندازہ َچ ِ‬ ‫ت تازہ‪ِ ،‬‬ ‫آف ِ‬
‫میر‪:‬‬
‫گا۔ ؔ‬
‫جس کی جانِب درست ہ‪XX‬و‬ ‫جس س‪XX‬ے جی ک‪XX‬و کم‪XX‬ال‬
‫نس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬بت‬ ‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و اُلفت‬
‫ک‪XXXX‬اوش اک‬
‫ِ‬ ‫دل میں ی‪XXXX‬اں‬ ‫جُنبش اُس کی پل‪XX‬ک ک‪XX‬و‬
‫نُمای‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں ہو‬ ‫گ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ر واں ہو‬
‫چشم عاش‪XX‬ق لہ‪XX‬و س‪XX‬ے تَ‪XX‬ر‬ ‫ِ‬ ‫ی‪XX‬ار ک‪XX‬و در ِد چش‪XX‬م گ‪XX‬ر‬
‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ووے‬ ‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ووے‬

‫داست ان حی رت ب ی اں‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪184‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫حُس‪XX‬ن اور عش‪XX‬ق میں ہے‬ ‫واں َدہَن تن‪XX‬گ‪ ،‬ی‪XX‬اں ہے‬
‫ی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ک رنگی‬ ‫دل تنگی‬
‫انجمن آرا نے جھاّل کر کہا‪ :‬اس سے اور اَفزوں کیا دنیا میں تباہی و خرابی‬
‫ہو گی‪ :‬شہر ُچھٹا‪ ،‬سلطنت گئی‪ ،‬ماں باپ‪ ،‬عزیز و اَقرب‪XX‬ا کی ُج‪XX‬دائی نص‪XX‬یب‬
‫زخم دل و جگ‪XX‬ر آلے پ‪XX‬ڑے ہیں‪ ،‬ج‪XX‬ان کے اللے پ‪XX‬ڑے ہیں۔‬ ‫ہوئی‪ ،‬گھ‪XX‬ر لُٹ‪XX‬ا۔ ِ‬
‫مصحفی‪:‬‬
‫َم َرضُ الموت س‪XX‬ے کچھ کم نہیں‬
‫اپنا‬ ‫آزار‬
‫دل میں دش‪XXX‬من کے بھی ی‪XXX‬ا رب‬
‫نہ چبھے خ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ار اپنا‬

‫ت‬
‫اور جس کے واسطے‪ X‬آوارہ و سرگشتہ ہوئے‪ ،‬یہ ص‪XX‬دمے س‪XX‬ہے‪ ،‬نحوس ‪ِ X‬‬
‫ش اَیّ‪XX‬ام س‪XX‬ے اُس‪XX‬ے کھ‪XX‬و بیٹھے‪ ،‬وطن س‪XX‬ے ہ‪XX‬اتھ دھ‪XX‬و‬ ‫ت نافَرج‪XX‬ام‪ ،‬گ‪XX‬ر ِد ِ‬
‫بخ ِ‬
‫ولی اَز ہمہ اَ ٰ‬
‫ولی۔‪ X‬ناسخ‪:‬‬ ‫مرضی َم ٰ‬
‫ٔ‬ ‫بیٹھے۔ اب َرضینا بہ قَضا۔‬
‫مجھے ف‪XXX‬رقت کی اس‪XXX‬یری س‪XXX‬ے‬
‫رہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ائی ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وتی‬
‫‪X‬وض م‪XX‬وت ہی‬ ‫‪X‬ی کے ِع‪َ X‬‬ ‫کاش عیس‪ٰ X‬‬
‫آئی ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وتی‬
‫‪X‬ر رحمت س‪XX‬ے ت‪XX‬و مح‪XX‬روم رہی‬ ‫اب‪ِ X‬‬
‫ِکشت م‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ری‬
‫کوئی بجلی ہی فلک تو نے گ‪XX‬رائی‬
‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وتی‬
‫ہوں وہ غم دوست کہ سب اپنے ہی‬
‫بھرتا‬ ‫میں‬ ‫دل‬
‫غم ع‪XXX‬الَم کی اگ‪XXX‬ر اِس س‪XXX‬ے میں‬ ‫ِ‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬مائی ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وتی‬

‫یہاں تو یہ باتیں تھیں؛ اُدھ‪XX‬ر چ‪XX‬ڑی م‪XX‬ار کی ج‪XX‬ورو چ‪XX‬راغ لے ک‪XX‬ر بن‪XX‬در ک‪XX‬و‬
‫دیکھنے لگی۔ بندر سوچا‪ :‬وہ کم بَخت بر َس ِر َرحم نہ ہوا؛ کیا َع َجب یہ رنڈی‬

‫داست ان حی رت ب ی اں‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪185‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ت آسمانی ُس ‪X‬نے اور مہرب‪XX‬انی ک‪XX‬رے۔ اِس‬ ‫مذکور آف ِ‬
‫ِ‬ ‫ہے؛ اگر نَرم زبانی سے‬
‫خیال سے پہلے سالم کیا۔ وہ ڈری‪ ،‬تو یہ کالم کیا‪ :‬اے نیک بَخت! خ‪XX‬وف نہ‬
‫گوش دل سے سُن لے۔‪ X‬گنواریاں جی کی کڑی بھی ہوتی‬ ‫ِ‬ ‫کر‪ ،‬دو باتیں میری‬
‫‪X‬وطَن‪،‬‬‫ہیں؛ بندر کو بولنا اَچنبھ‪XX‬ا س‪XX‬مجھ ک‪XX‬ر کہ‪XX‬ا‪ :‬کہہ۔ وہ ب‪XX‬و ال‪ :‬ہم غ‪XX‬ریبُ ال‪َ X‬‬
‫فتار رنج‪ ،‬مبتالئے محن‪ ،‬گھر س‪XX‬ے دور‪ ،‬قی‪XX‬د میں مجب‪XX‬ور ہیں۔ م‪XX‬اں ب‪XX‬اپ‬ ‫گر ِ‬‫ِ‬
‫‪X‬ک تَفِ‪XX‬رقَہ پَ‪XX‬رداز نے ک‪XX‬ون ک‪XX‬ون س‪XX‬ی‬‫نے کس کس ن‪XX‬از و نِ َعم س‪XX‬ے پ‪XX‬اال۔ فل‪ِ X‬‬
‫مصیبت ِدکھانے کو گھر سے نکاال۔ یہاں تک َدر بہ َدر ح‪XX‬یران پریش‪XX‬ان ک‪XX‬ر‬
‫گرفتار ہو کر آئے۔ اُستاد‪:‬‬ ‫کے پردیس میں بُرے دن دکھائے کہ تیرے پاس ِ‬
‫پی‪XX‬دا کی‪XX‬ا خ‪XX‬دا نے کس‪XX‬ی ک‪XX‬و نہیں‬
‫َعبَث‬
‫الیا مجھی کو یاں یہ جہاں آفریں‬
‫َعبَث‬

‫صبح کو جب ہم گردن مارے ج‪XX‬ائیں گے‪ ،‬تب َس‪X‬و روپے تمھ‪XX‬ارے ہ‪XX‬اتھ‬ ‫اب ُ‬
‫‪X‬رک میں‬ ‫خون بے گناہ کی َجزا َحشر ک‪XX‬و پ‪XX‬اؤ گی۔ بَی ُکنٹھ چھ‪XX‬وڑ نَ‪َ X‬‬
‫ِ‬ ‫آئیں گے۔‬
‫جاؤ گی۔ پَیسہ روپیہ ہاتھ کا َمیل ہے؛ اِس پ‪XX‬ر ج‪XX‬و َمیل ک‪XX‬رتی ہ‪XX‬و‪ ،‬کت‪XX‬نے دن‬
‫کھاؤ گی؟ کلنک کا ٹیکا ہے‪ ،‬دھبا اس کا جیتے جی نہ چھوٹے گ‪XX‬ا‪ ،‬دھ‪XX‬وتے‬
‫دھوتے گھر بہاؤ گی۔ اگر ہمارے حال پر رحم کرو‪ُ ،‬خدا اور کوئی صورت‬
‫کرے گا۔ سو روپے کے بدلے تمھارا گھر اَ َشرفیوں سے بھرے گ‪XX‬ا۔ ہم‪XX‬ارے‬
‫قَتل میں ُگنا ِہ بے ّلذت ی‪X‬ا ای‪XX‬ک م‪X‬وذی کی حس‪X‬رت نکل‪X‬نے کے ِس‪X‬وا اور کی‪X‬ا‬
‫فائ‪XX‬دہ ہے؟ اگ‪XX‬رچہ ایس‪XX‬ا جین‪X‬ا‪ ،‬م‪X‬رنے س‪XX‬ے بُ‪X‬را ہے؛ لیکن ُخ‪X‬دا ج‪XX‬انے اِرادۂ‬
‫ایزدی کیا ہے! ہماری تقدیر میں کیا کیا لکھا ہے! جو خدا کے‬ ‫ت َ‬ ‫اَ َزلی‪َ ،‬م ِشیّ ِ‬
‫نام پر نِثار ہے‪ ،‬ہللا اُس کا ہر حال میں ُم ِم ّد و مددگار ہے۔ تو نے بادش‪XX‬ا ِہ یَ َمن‬
‫قص‪X‬ہ ُس‪X‬نا نہیں‪ :‬ای‪XX‬ک س‪XX‬لطنت ہلل دی‪ ،‬دو پ‪XX‬ائیں‪ ،‬اللچیوں کی قض‪XX‬ا آئی‪،‬‬ ‫ک‪XX‬ا ّ‬
‫جانیں گنوائیں۔‬
‫رنڈی موم کی ناک ہوتی ہے؛ جب گھر گ‪XX‬ئی‪ ،‬ج‪XX‬دھر پھ‪XX‬یرا پھ‪XX‬ر گ‪XX‬ئی۔‬
‫بندر کی باتوں پر کچھ تعجب‪ ،‬کچھ تَاَسُّف کر کے کہنے لگی‪ :‬ہنو مان جی!‬
‫وہ کہانی کیسی ہے‪ ،‬سناؤ مہاراج۔‬

‫داست ان حی رت ب ی اں‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪186‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫سلطان یمن‬
‫ِ‬ ‫فسانٔہ‬
‫سائل کو سلطنت دے کے غریب ِدیار ہونا‪،‬‬
‫سوداگرکے فریب سے‬
‫شہ زادی کا کھونا۔ پھر بیٹوں کی جدائی‪ ،‬اپنی دشت‬
‫پیمائی۔ آخر سلطنت کا مل جانا‪ X،‬بیٹوں کا آنا‪ ،‬بی بی‬
‫کا پانا‪ ،‬پھر سوداگرکا‪ X‬قتل کرنا‬
‫بندر نے کہ‪XX‬ا‪َ :‬س‪X‬ر زمین یَ َمن میں ای‪X‬ک بادش‪XX‬اہ تھ‪XX‬ا۔ ُمل‪X‬ک اُس ک‪X‬ا م‪X‬اال‬
‫الزوال۔‪ X‬بخشندٔہ تاج و تَخت‪ ،‬نیک سیرت‪ ،‬فَر ُخن‪XX‬دہ بَخت۔ جس دم‬ ‫مال‪ ،‬دولت َ‬
‫گوش ح‪XX‬ق نِی‪XX‬وش میں َدر آئی‪ ،‬وہیں اِحتی‪XX‬اج پک‪XX‬اری‪ :‬میں بَ‪XX‬ر‬ ‫ِ‬ ‫سائل کی صدا‪X‬‬
‫آئی۔ یہاں تک کہ لَقَب اُس کا نزدیک و دور “ ُخدا دوست” مشہور ہ‪XX‬وا۔ ای‪XX‬ک‬
‫روز کوئی شخص آیا اور سوال‪ X‬کیا کہ اگر تو خدا دوست ہے‪ ،‬تو ہلل تین دن‬
‫راکین‬
‫ِ‬ ‫س‪XX‬م ہللا۔ ج‪XX‬و اَ‬
‫ک‪XX‬و مجھے س‪XX‬لطنت ک‪XX‬رنے دے۔ بادش‪XX‬اہ نے فرمای‪XX‬ا‪ :‬بِ ِ‬
‫حاض‪X‬ر تھے؛ بہ تاکی‪XX‬د انھیں حکم ہ‪XX‬وا کہ ج‪XX‬و‬ ‫ِ‬ ‫شین حک‪XX‬ومت‬ ‫سلطنت‪ ،‬مسند نَ ِ‬
‫ور ِد ِعتاب ُس ‪X‬لطانی ہ‪XX‬و گ‪XX‬ا۔ یہ فرم‪XX‬ا‪ ،‬وہ فرم‪XX‬اں‬
‫اس کی نافرمانی کرے گا‪َ ،‬م ِ‬
‫َروا تَخت سے اُٹھا‪ ،‬ساِئل جا بیٹھا‪ ،‬حکم رانی کرنے لگا۔‬
‫چوتھے روز بادشاہ آیا‪ ،‬کہا‪ :‬اب قصد کیا ہے؟ وعدہ‪ X‬پورا ہو چک‪XX‬ا ہے۔‬
‫سائل بوال‪ :‬پہلے تو فقط اِمتِحان تھا‪ ،‬اب بادشاہت کا مزہ ِمال‪ ،‬ب‪XX‬رائے ُخ‪XX‬دا یہ‬
‫تاج و تَخت یک لخت مجھے بخش دے۔ بادشاہ نے فرمای‪XX‬ا‪ :‬بہ رض‪XX‬ائے خ‪XX‬دا‬
‫‪X‬ارک ہ‪XX‬و‪َ ،‬میں بہ خوش‪XX‬ی دے چک‪XX‬ا۔ بادش‪XX‬اہت دے ک‪XX‬ر‬ ‫یہ حکومت آپ ک‪XX‬و ُمب‪َ X‬‬
‫کچھ نہ ہیہات لیا؛ فقط لڑکوں کا ہ‪XX‬اتھ میں ہ‪XX‬اتھ‪ ،‬بی بی ک‪XX‬و س‪XX‬اتھ لی‪XX‬ا۔ دل ک‪XX‬و‬
‫سمجھایا‪ :‬اِتنے دنوں سلطنت‪ ،‬حکومت کی؛ َچندے فق‪XX‬یری کی کیفیت‪ ،‬ف‪XX‬اقے‬
‫ف‬
‫سان ہ سل طان ی من‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪187‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫کی ّلذت دیکھیے۔ گو جاہ و َح َشم َمفقُود ہے‪ ،‬مگر شاہی بہرکیف موجود ہے؛‬
‫حکم ُ‬
‫خدا ق ُل سِـــیرُوْا ف ِ ْی الا َ ْر ِ‬
‫ض‬ ‫ِ‬ ‫اِاّل اِس شہر میں سے کہیں اور چلنا فَرض ہے۔‬
‫ئ‬
‫ت خ‪XX‬الق س‪XX‬ے کی‪XX‬ا بَعید ہے ج‪XX‬و ک‪XX‬وئی اور‬ ‫ہے۔ ُدنی‪XX‬ا جا ے دی‪XX‬د ہے۔ ِعن‪XX‬ای ِ‬
‫صورت نکلے۔ ایک لڑکا سات برس کا‪ ،‬دوسرا نو برس ک‪XX‬ا تھ‪XX‬ا۔ َغ‪XX‬رض کہ‬
‫وہ حق پرست ش‪XX‬ہر س‪XX‬ے تہی َدس‪XX‬ت نکال؛ بلکہ تکلُّف ک‪XX‬ا لب‪XX‬اس بھی وہ خ‪XX‬دا‬
‫َشناس بار سمجھا‪ ،‬نہ لیا؛ ج‪XX‬امۂ ُعری‪XX‬انی جس‪XX‬م پ‪XX‬ر چس‪XX‬ت کی‪XX‬ا اور چ‪XX‬ل نکال۔‬
‫دوں کا یہ نقشہ ہے‪ ،‬مصر؏‪:‬‬ ‫موں‪ُ ،‬دنیائے ٗ‬ ‫سپہر ٗبوقَلَ ٗ‬
‫ِ‬ ‫نیرنگی‬
‫ٔ‬
‫‪X‬روس ہ‪XX‬زار‬
‫ِ‬ ‫کہ ایں َعج‪XX‬وزہ َع‪X‬‬
‫دام‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اد است‬

‫روت‪َ ،‬ک ّر و فَر‪ ،‬اَفس‪XX‬ر و ت‪XX‬اج؛ آج یہ مص‪XX‬یبت‪ ،‬اَ ِذیَّت‪ ،‬در بہ‬
‫کل وہ سلطنت‪ ،‬ثَ َ‬
‫در‪ ،‬پیادہ پا سفر‪ ،‬محتاج۔ کبھی دو کوس‪ ،‬گاہ چار کوس‪ ،‬بے نَقّارہ و ُک‪XX‬وس‪،‬‬
‫بہ ہزار رنج و تَ َعب چلتا۔ جو کچھ ُمیَسَّرآیا‪ ،‬تو روزی ہ‪XX‬وئی؛ نہیں ت‪XX‬و رُوزہ۔‬
‫یوں ہی ہر رُوز راہ طَے کرتا۔ جب یہ نوبت پہنچی‪،‬چند روز میں ایک شہر‬
‫مال‪ ،‬مسافر خانے میں بادشاہ اترا۔ اتّفاقا ً ایک سوداگر بھی کسی س‪XX‬مت س‪XX‬ے‬
‫وارد ہوا۔ قافلہ باہَر اُتار‪ ،‬تنہا گھوڑے پر سوار‪َ ،‬س‪X‬یر کرت‪XX‬ا مہم‪XX‬ان س‪XX‬را میں‬
‫ِ‬
‫ت س‪XX‬فر کی مبتال تھی ؛ لیکن‬ ‫وارد ہ‪XX‬وا۔ ش‪XX‬ہ زادی گ‪XX‬و کہ گ‪XX‬ر ِد راہ‪ ،‬ص‪XX‬عوب ِ‬
‫ِ‬
‫ا ّچھی صورت کبھی چھپی نہیں رہتی۔ سعدی‪ؔ:‬‬
‫ت َم ّش‪XXX‬اطہ نیس‪XXX‬ت روی‬ ‫ح‪XXX‬اج ِ‬
‫دآلرام را‬

‫سوداگر کی آنکھ جو پڑی ؛ بہ یک نگاہ اَز خود َرفتَہ ہوا‪ ،‬سانس س‪XX‬ینے میں‬
‫اَڑی۔ بادش‪XX‬اہ کے ق‪XX‬ریب آ س‪XX‬الم کی‪XX‬ا۔ یہ بیچ‪XX‬ارے ہللا کے ولی‪ ،‬وہ َولَ‪Xُ X‬د الِزن‪XX‬ا‬
‫شقی۔ بادشاہ نے سالم کا جواب دیا۔ اِس عرص‪XX‬ے میں وہ غ‪ّ X‬دار حیلہ س‪XX‬وچا‪،‬‬
‫تاجر ہوں‪ ،‬قافلہ ب‪XX‬اہَر اُت‪XX‬را ہے۔‬‫بہت فَسُردہ خاطر ہو کر کہا‪ :‬اے عزیز! میں ِ‬
‫میری عورت کو در ِد ِزہ ہو رہا ہے۔ دائی کی تالش میں دیر سے گدائی ک‪XX‬ر‬
‫رہا ہوں‪ ،‬ملتی نہیں۔ تو مر ِد بزرگ ہے‪ ،‬کج ادائی نہ کر‪ ،‬اس نیک بخت ک‪XX‬و‬
‫ہلل میرے ساتھ ک‪XX‬ر دے ؛ ت‪XX‬ا اِس کی ِش‪X‬را َکت س‪XX‬ے اُس ک‪XX‬و رنج س‪XX‬ے نَج‪XX‬ات‬
‫ملے ؛ وگرنہ بندۂ خدا کا ُمفت خون ہوت‪XX‬ا ہے‪ ،‬آدمی ک‪XX‬ا م‪X‬ر جان‪XX‬ا َزب‪Xٗ X‬وں ہوت‪XX‬ا‬
‫ہے۔ یہ ہّٰللا ک‪XX‬ا ن‪XX‬ام ُس ‪X‬ن ک‪XX‬ر گھ‪XX‬برائے‪ ،‬بی بی س‪XX‬ے کہ‪XX‬ا‪ِ :‬ز ِہے نص‪XX‬یب! ج‪XX‬و‬
‫ف‬
‫سان ہ سل طان ی من‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪188‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫بسم ہّٰللا ‪ ،‬دی‪XX‬ر نہ ک‪XX‬رو۔ اُس‬
‫محتاجی میں کسی کی حاجت بر آئے‪ ،‬کام نکلے۔ ِ‬
‫نے َد م نہ مارا‪ ،‬کھڑی ہو گئی‪ ،‬سوداگر کے ساتھ روانہ ہوئی۔ دروازے سے‬
‫باہَر نکل اُس غریب سے کہا‪ :‬قافلہ دور ہے‪ ،‬مجھےآئے ہوئے عرصہ گزرا‬
‫ہے؛ آپ گھوڑے پر چڑھ لیں تو جلد پہنچیں۔ وہ فَلک َستائی فریب نہ ج‪XX‬انتی‬
‫تھی‪ ،‬سوار ہوئی۔ سوداگر نے گھوڑے پر بِٹھا‪ ،‬باگ اُٹھائی۔ قافلے کے پ‪XX‬اس‬
‫پہنچ کے کوچ کا حکم دیا‪ ،‬آپ ایک سمت گھوڑا پھینک‪XX‬ا۔ اُس وقت اُس نی‪XX‬ک‬
‫چاّل ئی۔ آہ و زاری‬‫بخت نے داد بے داد‪ ،‬فری‪XX‬اد مچ‪XX‬ائی۔ ت‪XX‬ڑپی‪ُ ،‬روئی پی‪XX‬ٹی‪ِ ،‬‬
‫اِس کی‪ ،‬اُس بے َرحم‪ ،‬سنگ دل کی خاطر میں نہ آئی۔‬
‫بادشاہ پَہَر بھر ُمنتَ ِظر رہ‪X‬ا‪ ،‬پھ‪X‬ر خی‪X‬ال میں آی‪X‬ا‪ :‬خ‪X‬ود چل‪X‬یے‪ ،‬دیکھ‪X‬یے‬
‫وہاں کیا ماجرا ہوا۔ بیٹوں کا ہاتھ پکڑے سرا س‪XX‬ے نکال۔ ہ‪XX‬ر چن‪XX‬د ڈھون‪XX‬ڈھا ؛‬
‫نشان کے سوا قافلے ک‪XX‬ا ُس ‪X‬راغ نہ مال۔ دور گ‪XX‬ر ِد س‪XX‬یاہ اُڑتی دیکھی‪َ ،‬ج‪َ X‬رس‬
‫اور َزن‪XX‬گ کی ص‪XX‬دا ُس‪XX‬نی۔ نہ پ‪XX‬اؤں میں دوڑنے کی ط‪XX‬اقت‪ ،‬نہ بی بی کے‬
‫چھوڑنے کی دل کو تاب ؛ سب طرح کا عذاب۔‪ X‬نہ کوئی یار نہ غم ُگسار۔ نہ‬
‫خدا تَرس‪ ،‬نہ فری‪XX‬اد َرس۔ بہ حس‪XX‬رت و ی‪XX‬اس ق‪XX‬افلے کی س‪XX‬مت دیکھ یہ کہ‪XX‬ا‪،‬‬
‫مصحفی‪:‬‬
‫ہمرہان قافلہ سے کہی‪XX‬و اے‬ ‫ِ‬ ‫تو‬
‫ص‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬با‬
‫ایس‪XXXXXX‬ے ہی گ‪XXXXXX‬ر ق‪XXXXXX‬دم ہیں‬
‫تمھ‪XXXXXXXX‬ارے‪ ،‬ت‪XXXXXXXX‬و ہم رہے‬

‫الچار‪ ،‬لڑکوں کو لے کر اُسی طرف چال۔ چن‪XX‬د گ‪XX‬ام چ‪XX‬ل ک‪XX‬ر اض‪XX‬طراب میں‬
‫راہ بھول گیا۔ ایک ن‪XX‬دی حائ‪XX‬ل پ‪XX‬ائی‪ ،‬مگ‪XX‬ر کش‪XX‬تی نہ ُڈونگی نہ َماّل ح۔ نہ راہ‬
‫سے یہ آشنا‪ ،‬نہ وہاں َسیّاح کا ُگزارا۔ َکنارے پر دریا کے خاک اُڑا کے ایک‬
‫‪X‬ر کام‪XX‬ل ک‪XX‬و‬‫ماہی بے آب سا واہی تب‪XX‬اہی پھ‪XX‬را‪َ ،‬رہ ب‪ِ X‬‬
‫نعرہ مارا اور ہر طرف ٔ‬
‫ساح ِل مطلب س‪XX‬ے ہَم ِکن‪XX‬ارنہ ہ‪XX‬وا‪ ،‬ب‪XX‬یڑا پ‪XX‬ار نہ ہ‪XX‬وا۔ مگ‪XX‬ر کچھ َڈھب‬
‫پُکارا ؛ ِ‬
‫َڈھبانے کا َڈھب تھا‪ ،‬گو گھاٹ ُکڈھب تھا ؛ ایک لڑکے کو کن‪XX‬ارے پ‪XX‬ر ِبٹھ‪XX‬ا‪،‬‬
‫صد گ‪XX‬رانی طَے‬ ‫چُھوٹے کو کندھے پر اُٹھا‪ ،‬دریا میں در آیا۔ نِصف پانی بہ َ‬
‫چاّل ی‪X‬ا‪ ،‬بادش‪X‬اہ آواز ُس‪X‬ن ک‪X‬ر‬ ‫کیا تھا ؛ َکنارے کا لڑکا بھیڑیا اُٹھ‪X‬ا لے چال۔ وہ ِ‬
‫گھبرایا۔ پِ ھر کر دیکھنے لگا جو لگا‪ ،‬کندھے کا لڑکا پانی میں گر پڑا۔ زیادہ‬
‫ُمضطَ ِرب جو ہُوا‪ ،‬خود ُغوطے کھانے لگا‪ ،‬لیکن زندگی باقی تھی‪ ،‬بہرکیف‬

‫ف‬
‫سان ہ سل طان ی من‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪189‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫َکنارے پر پہنچا۔ دل میں سمجھا‪ :‬بڑے بیٹے کو بھیڑیا لے گی‪XX‬ا‪ ،‬چُھوٹ‪XX‬ا ڈوب‬
‫‪X‬یرنگی فل‪XX‬ک س‪XX‬ے ع‪XX‬الَ ِم ح‪XX‬یرت‪ ،‬بی بی کے چُھٹ‪XX‬نے کی غ‪XX‬یرت۔‬
‫ٔ‬ ‫کے ُموا۔‪ X‬نَ‪X‬‬
‫بیٹوں کے اَلَم سے دل کباب‪ ،‬سلطنت دینے سے خستہ و خراب۔‬

‫اِسی پریشانی میں ُشکر کرتا پھر چال۔ سہ پَہَر کو ایک شہر کے قریب‬
‫پہنچا۔ َد ِر ش‪XX‬ہر پن‪XX‬اہ پ‪X‬ر خلقت کی ک‪XX‬ثرت دیکھی‪ ،‬اُدھ‪XX‬ر آی‪XX‬ا۔ اُس ُمل‪XX‬ک ک‪XX‬ا یہ‬
‫‪X‬ان س‪XX‬لطنت‪ ،‬روس‪XX‬ائے ش‪XX‬ہر‬ ‫قلیم َع َدم ہوت‪XX‬ا؛ اَرک‪ِ X‬‬
‫عاز ِم اِ ِ‬
‫دستورتھا‪ :‬جب بادشاہ ِ‬
‫وہاں آکر ب‪X‬از اُڑاتے تھے۔ جس کے س‪XX‬ر پ‪X‬ر بیٹھ جات‪X‬ا‪ ،‬اُس‪XX‬ے بادش‪XX‬اہ بن‪XX‬اتے‬
‫تھے۔ ُچنانچہ یہ روز وہی تھا۔ ب‪XX‬از چھ‪XX‬وڑ چکے تھے‪ ،‬ابھی کس‪XX‬ی کے س‪XX‬ر‬
‫پر نہ بیٹھا تھا۔ اس بادشا ِہ گدا صورت کا پہنچنا‪ ،‬باز اِس کے سر پر آ بیٹھ‪XX‬ا۔‬
‫لوگ معمول کے ُموافِق حاضر ہوئے‪ ،‬تخت رو بہ رو آی‪XX‬ا۔ ہ‪XX‬ر چن‪XX‬د یہ تخت‬
‫آش ‪X‬یاں س‪XX‬لطنت کے ش‪XX‬ایاں نہیں‬ ‫پر بیٹھنے سے باز رہا‪ ،‬کہ‪XX‬ا‪َ :‬میں ُگم ک‪XX‬ردہ ِ‬
‫‪X‬وم ش‪XX‬وم کوچھ‪XX‬وڑا ہے‪ ،‬حک‪XX‬ومت‬ ‫ہوں۔ میں نے اِسی ِعلَّت سے اپنے َم‪XX‬رز ب‪ِ X‬‬
‫سے منہ موڑا ہے۔ مگر وہ لوگ اِس کے سر پر باز کا بیٹھنا‪َ ،‬عنق‪XX‬ا س‪XX‬مجھ‪،‬‬
‫نہ باز رہے۔ جوجو شاہیں تھے ت‪XX‬اڑ گ‪XX‬ئے‪ ،‬پَ‪XX‬ربیں پہچ‪XX‬ان گ‪XX‬ئے کہ یہ ُمقَ‪X‬رَّر‬
‫ت ط‪XX‬اؤس پربِٹھ‪XX‬ا‬ ‫قص‪X‬ہ مختص‪XX‬ر‪َ ،‬ر َگ‪XX‬ڑ جھگ‪XX‬ڑ تخ ِ‬ ‫وج س‪XX‬لطنت ہے۔ ّ‬ ‫ہُم‪XX‬ائے اَ ِ‬
‫آش‪X‬یانۂ‬‫نَذریں دیں‪ ،‬تُوپ خانے میں شلّک ہ‪XX‬وئی۔ ب‪XX‬ڑے تُ‪XX‬زک‪َ ،‬حش‪XX‬مت س‪XX‬ے ِ‬
‫وجنس‪ ،‬اَشیائے بَح‪XX‬ری‬ ‫سلطنت‪ ،‬کاشانۂ دولت میں داخل کیا۔ تمام قلمرو‪ ،‬نقد ِ‬
‫ت حک‪XX‬ومت‪ ،‬قبضۂ تَص‪XX‬رُّ ف میں آی‪XX‬ا۔ َگ‪XX‬ز‪ ،‬س ‪ّ X‬کے پ‪XX‬ر ن‪XX‬ام‬ ‫وبَ ‪X‬رّی اِن کے تَح ِ‬
‫جاری ہوا۔ ُمنادی نےنِ‪XX‬دا دی‪ُ ،‬دہ‪XX‬ائی ِپھ‪XX‬ر گ‪XX‬ئی کہ ج‪XX‬و ظُلم و َج‪XX‬ور ک‪XX‬ا ب‪XX‬انی‬
‫ہوگا؛ وہ لَٹُورا‪ ،‬گردن مارا جائے گا‪ ،‬سزا پائے گا۔ سوز‪:‬‬
‫پَ‪XX‬ل میں چ‪XX‬اہے ت‪XX‬و گ‪XX‬دا ک‪XX‬و وہ‬
‫ک‪XXXXXXXXXXX‬رے تخت نش‪XXXXXXXXXXX‬ین‬
‫کچھ اچنبھا نہیں اِس کا کہ خدا‬
‫ق‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا ِدر ہے‬

‫‪X‬ام ُغ‪XX‬ربت و‬
‫کارخ‪XX‬انۂ ق‪XX‬درت عجیب وغ‪XX‬ریب ہیں؛ نہ اِ ِعتم‪XX‬ا ِد س‪XX‬لطنت‪ ،‬نہ قِی‪ِ X‬‬
‫ُعسرت۔ مرزا رفیع‪:‬‬
‫َع َجب ن‪XXXXXXX‬ادان ہیں‪ ،‬جن ک‪XXXXXXX‬و‬
‫ت‪XXXXXXXXX‬اج ُس‪XXXXXXXXX‬لطانی‬
‫ِ‬ ‫ہے ُعج ِ‬
‫ب‬

‫ف‬
‫سان ہ سل طان ی من‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪190‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫بال ہُما کو پَ‪XX‬ل میں َس ‪X‬ونپے‬
‫فلک ِ‬
‫ہے مگس رانی‬

‫ب ش‪XX‬رم و حی‪XX‬ا‬ ‫خاطر‪ ،‬پَژ ُمر َدہ ِدل۔ بہ َسبَ ِ‬‫یہ سلطنت توکرنے لگا مگر فُسُر َدہ ِ‬
‫صل حال کسی سے نہ کہتا تھا‪ ،‬شب و روز غمگین واَن ُدوہ‪ X‬ن‪XX‬اک پ‪XX‬ڑا رہت‪XX‬ا‬ ‫ُمفَ َّ‬
‫دودم‪X‬اں ی‪XX‬اد آتے تھے؛ دن‬ ‫تھا۔ جب وہ بُلب ُِل ہزار داستان یع‪XX‬نی فرزن‪XX‬د‪ ،‬ش‪XX‬مع ٗ‬
‫کو کرکے نالہ و فریاد مچ‪XX‬اتے‬ ‫کو ٗ‬ ‫پیش چشم اندھیرا ہوجاتا‪ِ ،‬ظلِّ سبحانی ٗ‬ ‫ِ‬ ‫کو‬
‫تھے۔‬
‫اب اُن لڑکوں کا حال سُنیے۔ جس کو بھیڑیا لیے جاتا تھ‪XX‬ا‪ ،‬اُدھ‪XX‬ر س‪XX‬ے‬
‫نداز سبک َدسْت آتا تھا؛ اُس نے چُھڑایا۔ دوسرا جو ُغ‪XX‬وطے کھات‪XX‬ا‬ ‫کوئی تیراَ ِ‬
‫دام َمحبّت میں اُلجھایا‪َ ،‬کن‪XX‬ارہ دکھای‪XX‬ا۔ وہ‬ ‫تھا‪ ،‬بِلبِالتا تھا؛ اُس کوماہی گیرنے ِ‬
‫دون‪X‬وں‪ X‬ال َولَ‪XX‬د تھے‪ ،‬اُس‪XX‬ی ش‪X‬ہر کے رہ‪X‬نے والے‪ X‬جہ‪X‬اں اِن لڑک‪X‬وں ک‪X‬ا ب‪X‬اپ‬
‫قدور لڑکوں ک‪XX‬و پ‪XX‬رورش‬ ‫بادشاہ ہوا تھا۔ وہ اپنے اپنے گھر میں ال‪ ،‬بہ قَ َد ِر َم ٗ‬
‫فرقَہ فلک نے پھینک‪XX‬ا کہ ای‪XX‬ک دوس‪XX‬رے‬ ‫کرنے لگے۔ َج َّل َجاللُ ٗہ! کیا سنگِ تَ ِ‬
‫کے سنگ نہ رہا‪ُ ،‬جدا ہو گیا۔ چند عرصے تک بادشاہ نے ض‪XX‬بط کی‪XX‬ا‪ ،‬آخ‪XX‬ر‬
‫قوم شریف‬ ‫ارقَت نے بے چین کیا؛ وزیر سے فرمایا‪ :‬دو لڑکے ِ‬ ‫بیٹوں کی ُمفَ َ‬
‫سےہماری ص‪XX‬حبت کے قاب‪XX‬ل ڈھون‪XX‬ڈھ‪ X‬الؤ‪ ،‬ہم‪XX‬ارا دل بہالؤ۔ وزی‪XX‬ر نے تم‪XX‬ام‬
‫شہر کے لڑکے طلب کیے۔ حکم حاکم م‪XX‬رگِ ُمفاج‪XX‬ات! وہ دون‪XX‬وں‪ X‬بھی آئے۔‬
‫‪X‬بحان ہللا! ج‪XX‬ا ِم ُع ْال ُمتَفَ‪XX‬رِّ قین بھی اُس‪XX‬ی ک‪XX‬ا ن‪XX‬ام ہے‪ ،‬بچھ‪XX‬ڑے ِمالن‪XX‬ا اُس کے‬ ‫س‪َ X‬‬
‫روبہ رو کتنا کام ہے! بس کہ صورت و سیرت دون‪XX‬وں‪ X‬ک‪XX‬و خ‪XX‬الق نے عط‪XX‬ا‬
‫کی تھی‪ ،‬شاہ زادے تھے؛ وہی وزیر کو پسند آئے‪ ،‬رو بہ رو الی‪XX‬ا۔ بہ َس ‪X‬بَب‬
‫مفارقَت اورتکلیف و ُعسرت نقشے ب‪XX‬دل گ‪XX‬ئےتھے‪ ،‬قَط‪XX‬ع اَور ہ‪XX‬و‬ ‫َ‬ ‫طو ِل َز ِ‬
‫مان‬ ‫ٗ‬
‫گئی تھی؛ نہ بادشاہ نے پہچانا‪ ،‬نہ تقاضائے ِسن س‪XX‬ے لڑک‪XX‬وں نے ب‪XX‬اپ جان‪XX‬ا‬
‫اور نہ یہ س‪XX‬مجھ آئی کہ ہم دون‪XX‬وں بھ‪XX‬ائی ہیں۔ یہ بھی ق‪XX‬درت نُم‪XX‬ائی ہے‪ ،‬بہم‬
‫‪X‬وش خ‪XX‬وں سےبادش‪XX‬اہ‪ X‬ک‪XX‬ا ح‪XX‬ال ِدگرگ‪Xٗ X‬وں ہ‪XX‬وا؛‬ ‫ہوئے مگر ُج‪XX‬دا رہے؛ لیکن ج‪ِ X‬‬
‫مصروف عنایت َعلَی الدوام رہ‪XX‬ا۔س‪XX‬ب نے ُس ‪X‬نا ہے‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫ت تمام‬ ‫دونوں‪ X‬پر بہ َمحبّ ِ‬
‫کامل کا یہ نکتہ ہے‪:‬ک ُ ُ ّل ا َ ْمرٍ م َْرھــوْ ٌن ب ِاَوْقَــاتِــ ٖه۔ تھوڑے دن میں معتمد و مقرب‬
‫ہوئے۔‬
‫روش َگن ُدم نُما‪ ،‬دغا کا پُتال یہ‪XX‬اں کے پہلے بادش‪XX‬اہ‬ ‫ِ‬ ‫اور وہ سوداگر َجو فَ‬
‫سے َرس‪XX‬ائی‪َ ،‬ع ْملے س‪XX‬ے َشناس‪XX‬ائی رکھت‪XX‬ا تھ‪XX‬ا ؛ اِس نظ‪XX‬ر س‪XX‬ے وہ بھی اُس‬
‫ف‬
‫سان ہ سل طان ی من‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪191‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ت ناراض کو لے کر وہاں واِرد ہوا۔ خبر َمرگِ بادشاہ سُن کر َم ٗلول ہوا‬ ‫عور ِ‬
‫ُصول ہوا۔ لوگوں نے کہا‪ :‬بادشا ِہ تازہ اُس سے زی‪XX‬ادہ خلی‪XX‬ق و‬ ‫کہ مطلب نہ ح ٗ‬
‫ت وزیراعظم تحفہ تحفہ تَح‪XX‬اِئف لے کے حُض‪XX‬ور‬ ‫رور ہے۔ بہ َوساطَ ِ‬ ‫غریب پَ َ‬
‫ف َع ْتبہ ب‪X‬وس حاص‪X‬ل ہ‪X‬وا۔ ای‪X‬ک نظ‪X‬ر ت‪X‬و‬ ‫میں حاضر ہوا‪ ،‬نذر ُگزرانی‪َ ،‬ش‪َ X‬ر ِ‬
‫دیکھا تھا‪ ،‬بادشاہ نے نہ پہچان‪X‬ا‪ ،‬نہ س‪X‬وداگر نے حری‪X‬ف جان‪X‬ا ؛ مگ‪X‬ر بادش‪X‬اہ‬
‫وجوانِب کا م‪XX‬ذکور‬ ‫ّاح ِدیار ِدیارسمجھ بیش تر اَطراف َ‬ ‫اُس کو ذی اِ ِعتبار‪َ ،‬سی ِ‬
‫سُنتا تھا۔‬
‫ب شام حُضور میں حاضر تھا‪ ،‬بادش‪XX‬اہ نے فرمای‪XX‬ا‪ :‬آج کی‬ ‫ایک دن قری ِ‬
‫شب گھر نہ ج‪XX‬ا‪ ،‬کچھ ٖدی‪ X‬دہ و َش‪X‬نیدہ حک‪XX‬ایت ہم ک‪XX‬و ُس‪X‬نانا۔ وہ بیٹھ‪XX‬ا ت‪XX‬و مگ‪XX‬ر‬
‫ث عن‪XX‬ایت فِی الجملہ‬ ‫ُم َکدر‪ ،‬پریشان۔ بادشاہ نے تَ َر ُّدد کا س‪X‬بب پوچھ‪XX‬ا۔ یہ بَ‪ِ X‬‬
‫‪X‬اع ِ‬
‫ت‬
‫گستا خ ہو چال تھا‪ ،‬دست بَسْتہ عرض کی‪ :‬خانہ زاد کے پ‪X‬اس ای‪X‬ک ع‪XX‬ور ِ‬
‫ناراض ہے‪ ،‬اُس کوفِدوی س‪XX‬ے اِغم‪XX‬اض ہے؛ اُس کی نگہ ب‪XX‬انی‪ ،‬حف‪XX‬اظت بہ‬
‫راز پِنہ‪XX‬اں ف‪XX‬اش‬
‫ت خود کرتا ہوں۔ بہ مرتبہ ڈرتا ہوں ایسا نہ ہو‪ ،‬نکل کے ِ‬ ‫ذا ِ‬
‫ک‪XX‬رے‪ِ ،‬حم‪XX‬ایتی تالش ک‪XX‬رے۔ حکم ہ‪XX‬وا یہ مق‪XX‬دمہ آج ہم‪XX‬ارے ذمے ہے۔ وہی‬
‫لڑکے بس کے معتمد تھے؛ خاص دستہ ان کے ہمراہ کر‪ ،‬پاسبانی کی تاکید‬
‫اَکید کی۔ لڑکے آداب بجا کے‪ ،‬سوداگر کے مک‪XX‬ان پ‪XX‬ر گ‪XX‬ئے۔ ب‪XX‬اغ میں خیمہ‬
‫در خیمہ پ‪XX‬ر کرس‪XX‬ی بچھ‪XX‬ا دون‪XX‬وں‪ X‬بیٹھے تھے۔ پاس‪XX‬بان آس پ‪XX‬اس‬ ‫برپ‪XX‬ا تھ‪XX‬ا‪ِ ،‬‬
‫پھ‪XX‬رنے لگے۔جب آدھی رات ہ‪XX‬وئی‪ ،‬ای‪XX‬ک ک‪XX‬و نین‪XX‬د آنے لگی‪ ،‬دوس‪XX‬رے نے‬
‫کہا‪:‬سونا مناس‪XX‬ب نہیں؛ ایس‪XX‬ا نہ ہ‪XX‬و ک‪XX‬وئی فتنۂ خوابی‪XX‬دہ‪ X‬ج‪XX‬اگے‪ ،‬خیمے س‪XX‬ے‬
‫کوئی چونک بھاگے۔ وہ بوال‪ :‬تو ایسا فسانہ کہو جو نیند اچٹنے کا بہ‪XX‬انہ ہ‪XX‬و۔‬
‫اس نے کہا خیر‪ ،‬آج ہم اپنی سر گذشت کہتے ہیں؛ اگر غور سے س‪XX‬نو گے؛‬
‫نیند کیا‪ ،‬کئی روز بھوک پیاس پ‪XX‬اس نہ آئے گی‪ ،‬ع‪XX‬برت ہ‪XX‬و ج‪XX‬ائے گی۔ اے‬
‫عزیز ِ با تمیز! میں بادشاہ یمن کا لعل ہ‪X‬وں۔ م‪X‬یرا ب‪X‬اپ ہلل س‪X‬لطنت س‪X‬ائل ک‪X‬و‬
‫دے؛ مجھے اور میرا چھوٹا بھ‪XX‬ائی کہ وہ تم س‪XX‬ے بہت مش‪XX‬ابہ تھ‪XX‬ا‪ ،‬اس ک‪XX‬و‬
‫اور اپ‪XX‬نی بی بی ک‪XX‬و ہم‪XX‬راہ لے ک‪XX‬ر‪ ،‬غ‪XX‬ریب ال‪XX‬وطن ہ‪XX‬وا تھ‪XX‬ا۔ راہ میں ای‪XX‬ک‬
‫سوداگر فریب سے شہ زادی ک‪XX‬و لے گی‪XX‬ا‪،‬ہم دون‪XX‬وں بھ‪XX‬ائی س‪XX‬اتھ رہے۔ آگے‬
‫چل کر دریا مال۔ ناؤ بیڑا کچھ نہ تھا۔ بادشاہ مجھ کو کنارے پر بٹھا چھ‪XX‬وٹے‬
‫‪X‬ار ش‪XX‬فقت میں اٹھ‪XX‬ا‪ ،‬کن‪XX‬دھے پ‪XX‬ر چڑھ‪XX‬ا پ‪XX‬ار چال۔ مجھے بھ‪XX‬یڑیے نے‬ ‫کوکن‪ِ X‬‬
‫پکڑا‪ ،‬میرے چالنے سے بادش‪XX‬اہ ج‪XX‬و ب‪XX‬د ح‪XX‬واس ہ‪XX‬وا‪ ،‬بھ‪XX‬ائی دوش پ‪XX‬ر س‪XX‬ے‬
‫آغوش‪ X‬دریا میں کھسک پڑا۔ خود غوطے کھ‪XX‬انے لگ‪XX‬ا۔ پھ‪XX‬ر نہیں معل‪XX‬وم کی‪XX‬ا‬

‫ف‬
‫سان ہ سل طان ی من‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪192‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫دہن گرگ سے چھڑایا‪ ،‬اب فلک اس بادشاہ پ‪XX‬اس‬ ‫گزرا۔ مجھے تیر انداز نے ِ‬
‫الیا۔‬
‫وہ رو کر لپٹ گیا‪ ،‬کہا‪ :‬بھائی دری‪XX‬ا میں ہم گ‪XX‬رے تھے‪ ،‬مچھلی وال‪XX‬وں‪X‬‬
‫کے باعث ترے تھے۔ پھر تو بغل گ‪XX‬یر ہ‪XX‬و ایس‪XX‬ےچالئے کہ وہ ع‪XX‬ورت نین‪XX‬د‬
‫سے چونک پڑی۔ پردے کے پاس آ کے حال پوچھنے لگی۔ انھوں نے ابت‪XX‬دا‬
‫‪X‬تان مص‪X‬یبت بی‪XX‬ان کی۔ وہ پ‪X‬ردہ الٹ جھٹ پٹ لڑک‪X‬وں‬ ‫سے انتہ‪X‬ا ت‪X‬ک وہ داس‪ِ X‬‬
‫سے لپٹ گئی‪ ،‬کہا‪ :‬ہم اب تک س‪XX‬وداگر کی قی‪XX‬د میں مجب‪XX‬ور ہیں‪ ،‬س‪XX‬ب س‪XX‬ے‬
‫دور ہیں۔ اسی دم یہ خ‪XX‬بر بادش‪XX‬اہ ک‪XX‬و پہنچی۔ س‪XX‬واری جل‪XX‬د بھیجی‪ ،‬رو بہ رو‬
‫طلب کیا۔ اس وقت باہم دگر سب نے پہچانا۔ فوراَ سوداگر ک‪XX‬و قی‪XX‬د کی‪XX‬ا۔ ب‪XX‬اقی‬
‫رات مفارقت کی حکایت میں گزر گئی۔ صبح دم جال ِد سپہر یعنی بے مہ‪XX‬ر‬
‫مہر جب شمشیر شعاع کھینچ کر ہنگامہ پرداز عالم ہوا‪ ،‬سوداگر کو کاروان‬
‫عدم کا ہم سفر کر کے بار ہستی سے سبک دوش کیا۔‬
‫یمن میں اخبار نویسوں نے یہ حال لکھا۔ وہاں عجب ہڑبونگ مچا تھ‪XX‬ا۔‬
‫‪X‬ان‬
‫وہ سائل ستم شعار بہ درجہ ظلم پیشہ و جفا ک‪XX‬ار نکال۔ رعیت ن‪XX‬االں‪ ،‬ارک‪ِ X‬‬
‫سلطنت ہراساں رہتے تھے‪ ،‬ہزاروں رنج رات دن سہتے تھے۔ جب یہ خ‪XX‬بر‬
‫رئیسان شہر زہر دے ک‪XX‬ر اس‪XX‬ے م‪XX‬ارا۔ تلخ‬ ‫ِ‬ ‫وہاں پہنچی‪ ،‬وزیر نے بہ صالح‬
‫ک‪XX‬امی س‪XX‬ے س‪XX‬ب کونج‪XX‬ات ملی اور ع‪XX‬رض داش‪XX‬ت اپ‪XX‬نے بادش‪XX‬اہ ک‪XX‬و لکھی‪،‬‬
‫ت وطن دل‬ ‫تمنائے قدم بوس تمام ش‪XX‬ہر کی تحری‪XX‬ر کی۔ بادش‪XX‬اہ کے بھی محب ِ‬
‫میں جوش زن ہوئی۔ سفر کی تیاری ہونے لگی۔ قطعہ‪:‬‬
‫خ‪XXXX‬ار وطن از س‪XXXX‬نبل و‬ ‫حب وطن از ملک سلیماں‬
‫ریح‪XXXXXXXXX‬اں خوش‪XXXXXXXXX‬تر‬ ‫خوش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬تر‬
‫‪X‬ودن کنع‪XX‬اں‬
‫میگفت گ‪XX‬دا ب‪ِ X‬‬ ‫یوس‪XXXXXX‬ف کہ بہ مص‪XXXXXX‬ر‬
‫خوش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬تر‬ ‫بادش‪XXXXXXXXX‬اہی میک‪XXXXXXXXX‬رد‬
‫القصہ یمن میں آیا۔ دونوں سلطنتیں قبضے میں رہیں۔‬
‫جب بندر نے فس‪X‬انہ تم‪X‬ام کی‪X‬ا‪ ،‬پھ‪X‬ر کہ‪X‬ا کہ اے نی‪X‬ک بخت! مطلب اس‬
‫شق ہللا‪ ،‬خدا پر ش‪XX‬اکر تھ‪XX‬ا‪ ،‬ای‪XX‬ک س‪XX‬لطنت‬
‫کہانی سے یہ تھا کہ جو بادشاہ عا ِ‬
‫دی‪ ،‬دو پائیں۔ یہ دونوں‪ X‬بدبَ ْخت ج‪X‬و اللچی تھے‪ ،‬انھ‪X‬وں نے ج‪X‬انیں گن‪X‬وائیں۔‬
‫عون َخالِئق رہیں گے۔ جتنے نیک ہیں؛ یہ قِ ّ‬
‫ص‪X‬ہ ُس ‪X‬ن ک‪XX‬ر‪ ،‬ب‪XX‬د‬ ‫ط ِ‬ ‫قِیامت تک َم ْ‬
‫کہیں گے۔ رنڈی اِن باتوں سے بَر َسر رحم ہوئی‪ ،‬بندر کی تس‪XX‬کین کی‪ ،‬کہ‪XX‬ا‪:‬‬

‫ف‬
‫سان ہ سل طان ی من‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪193‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫تو خاطر جمع رکھ‪ ،‬جب تک کہ جیتی ہ‪XX‬وں‪ ،‬تجھے بادش‪XX‬اہ ک‪XX‬و نہ دوں گی‪،‬‬
‫فاقہ قبول کروں گی۔ پھر اُسے رُوٹی کھال‪ ،‬پ‪XX‬انی پِال‪ ،‬کھن‪XX‬ڈری میں لِٹ‪XX‬ا‪ ،‬س‪XX‬و‬
‫رہی۔‬
‫چڑی مار اُٹھا‪ ،‬بندر کے لے جانے کا قَصْ د کی‪XX‬ا۔ ع‪XX‬ورت نے‬ ‫صبح کو ِ‬
‫یس‪X‬ر آئے ت‪X‬و‬ ‫کہا‪ :‬آج اَور قسمت آزما‪ ،‬پھ‪X‬ر ج‪X‬انور پک‪X‬ڑنے ج‪X‬ا۔ ج‪X‬و رُوٹی ُم ّ‬
‫کیوں اِس کی ج‪X‬ان ج‪X‬ائے؛ ہم پ‪X‬ر ہَتی‪X‬ا لگے‪ ،‬ب‪X‬د ن‪X‬امی آئے۔ نہیں ت‪X‬و ک‪X‬ل لے‬
‫جانا۔ وہ بوال‪ :‬تو اِس کے َدم میں آ گئی۔ بن‪X‬در نے کہ‪X‬ا‪ :‬ماش‪XX‬اء ہللا! رن‪XX‬ڈی ت‪X‬و‬
‫خدا پر شا ِکر ہے‪ ،‬تو مرد ہو کر ُمضْ طَر ہے؟ پ‪XX‬اجی ت‪XX‬و َزن ُمری‪XX‬د ہ‪XX‬وتے ہی‬
‫ہیں‪ ،‬پھر وہ پٹک جھٹک؛ جال‪ ،‬پھٹکی اُٹھا؛ السا‪َ ،‬کمپالے؛ ٹَٹّی کندھے سے‬
‫لگا گھر سے نِکال۔ یا تو دن بھر خراب ہ‪XX‬و ک‪XX‬ر دو تین ج‪XX‬انور الت‪XX‬ا تھ‪XX‬ا؛ اُس‬
‫رُوز دو پَہَر میں پچاس ساٹھ ہاتھ آئے‪ ،‬پھٹکی بھر گ‪XX‬ئی۔ خ‪XX‬وش خ‪XX‬وش گھ‪XX‬ر‬
‫پھرا۔ کئی روپے کو جانور بیچے۔ آٹا‪ ،‬دال‪ ،‬نُون‪ ،‬تیل‪ ،‬لکڑی خرید‪ ،‬تھ‪XX‬وڑی‬
‫مٹھ‪XX‬ائی لے‪ ،‬بھ‪XX‬ٹی پ‪XX‬ر ج‪XX‬ا کے ٹکے ک‪XX‬ا ٹھ ‪X‬رّا پی‪XX‬ا۔ ہ‪XX‬اتھ پ‪XX‬اؤں پھ‪XX‬ول گ‪XX‬ئے۔‬
‫جھومتے‪ ،‬گیت گاتے گھر کا رستہ لیا‪ُ ،‬مفلسی کا غم بچہ بھول گئے۔ جُ‪X‬ورو‬
‫سے آتے ہی کہا‪ :‬اَری! ہَنومان جی کے کدم بڑے بھاگوان ہیں۔ بھگ‪XX‬وان نے‬
‫َدیا کی‪ ،‬آج رُپیّا دلوائے‪ ،‬اِتنے جانور ہاتھ آئے۔ وہ گھر بَسی بھی بہت ہنسی۔‬
‫پہلے مٹھائی بندر کو کھالئی؛ پھر روٹی پکا‪ ،‬آپ کھا‪ ،‬کچھ اُس‪XX‬ے کھال‪ ،‬پ‪XX‬ڑ‬
‫رہی۔ بندر بچارا سمجھا‪َ :‬چندے پھر جان بچی‪ ،‬ج‪XX‬و فل‪XX‬ک نہ ج‪XX‬ل م‪XX‬رے اور‬
‫اِس کا بھی رشک نہ کرے۔ ُمؤلِّف‪:‬‬
‫ش‪XXX‬اخ ُگ‪XXX‬ل پہ پھ‪XXX‬ول کے‬ ‫ِ‬ ‫کی‪XXX‬ا‬
‫بیٹھی ہے َع ْن‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دلیب‬
‫ڈرت‪XX‬ا ہ‪XX‬وں َمیں‪ ،‬نہ چش‪Xِ X‬م فل‪XX‬ک‬
‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXX‬و بُ‪XXXXXXXXXXXXXXX‬را لگے‬
‫بار ی‪XX‬اس ہی الی‪XX‬ا یہ‪،‬‬ ‫جب الیا‪ِ ،‬‬
‫اے ُس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رور‬
‫خل غم میں ثَ َم‪XX‬ر اِس‬ ‫گاہے نہ نَ ِ‬
‫ِس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وا لگے‬

‫چڑی م‪XX‬ار کی ت‪XX‬رقّی ہ‪XX‬ونے لگی۔ تھ‪XX‬وڑے دن‪XX‬وں میں‬‫اب روز بہ روز ِ‬
‫گھر بار‪ ،‬کپڑا لَتَّہ‪ ،‬گہنا پاتا درست ہو گیا۔ قَضارا‪ ،‬کوئی ب‪XX‬ڑا ت‪ِ X‬‬
‫‪X‬اجر َس‪X‬را میں‬

‫ف‬
‫سان ہ سل طان ی من‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪194‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫چڑی مار رہتا تھا۔ ایک‬ ‫اُس بھٹیاری کے گھر میں اُترا‪ ،‬جس کی دیوار تلے ِ‬
‫آواز خ‪X‬وب‪ ،‬ص‪X‬دائے‪X‬‬ ‫ِ‬ ‫نم‪X‬از ِعشا س‪X‬وداگر وظیفہ پڑھت‪X‬ا تھ‪X‬ا؛ ن‪X‬ا گ‪X‬اہ‬‫ِ‬ ‫روز بعد‬
‫مرغوب‪ ،‬جیسے لڑکا پیاری پی‪XX‬اری ب‪XX‬اتیں کرت‪XX‬ا ہے‪ ،‬اُس کے ک‪XX‬ان میں آئی۔‬
‫چ‪XX‬ڑی م‪XX‬ار۔ س‪XX‬وداگر نے‬ ‫بھٹیاری سے پوچھا‪ :‬یہاں کون رہتا ہے؟ وہ ب‪XX‬ولی‪ِ :‬‬
‫کہا‪ :‬اُس کا لڑکا خوب باتیں کرتا ہے۔ بھٹیاری بولی‪ :‬لڑکا باال تو ک‪XX‬وئی بھی‬
‫صم رہتے ہیں۔ سوداگر نے کہا‪ :‬اِدھ‪XX‬ر آ‪ ،‬یہ کس کی آواز‬ ‫نہیں‪ ،‬فقط جُورو َخ َ‬
‫آتی ہے؟ بھٹی‪XX‬اری ج‪XX‬و آئی‪ ،‬ل‪XX‬ڑکے کی آواز پ‪XX‬ائی۔ وہ ب‪XX‬وال‪ :‬اِس ص‪XX‬دا س‪XX‬ے‬
‫بوئے دردپیدا ہے؛ اِس کو میرے پ‪XX‬اس ال‪ ،‬ب‪XX‬اتیں ک‪XX‬روں گ‪XX‬ا۔ کچھ ل‪XX‬ڑکے ک‪XX‬و‬
‫دوں گا اور تیرا بھی ُمنہ میٹھا کروں گا۔‬
‫چڑی مار کے گھر گ‪XX‬ئی۔ دیکھ‪XX‬ا‪ :‬بن‪XX‬در ب‪XX‬اتیں کرت‪XX‬ا ہے۔ اِس‪XX‬ے‬ ‫بھٹیاری ِ‬
‫دیکھ چُپ ہو رہا۔ وہ دون‪XX‬وں‪ X‬بھٹی‪XX‬اری کے پ‪XX‬اؤں پ‪XX‬ر گ‪XX‬ر پ‪XX‬ڑے‪ِ ،‬منّت ک‪XX‬رنے‬
‫لگے‪ ،‬کہا‪ :‬ہم نے اِسے ب ّچوں کی طرح پاال ہے‪ ،‬اپنا ُدکھ ٹ‪XX‬اال ہے۔ ش‪XX‬ہر پُ‪XX‬ر‬
‫آ ُشوب ہو رہا ہے‪ ،‬بندر ُکش بادشاہ اُترا ہے‪ ،‬ایسا نہ ہو‪ ،‬یہ خبر اُڑتے اُڑتے‬
‫اُسے پہنچے؛ بندر چھن جائے‪ ،‬ہم پر خرابی آئے۔ وہ ب‪XX‬ولی‪:‬مجھے کی‪XX‬ا ک‪XX‬ام‬
‫جو ایسا کالم کروں۔ َسرا میں آ کے سوداگر سے کہا‪ :‬وہاں کوئی نہ تھا۔ اُس‬
‫نے کہا‪ :‬دیوانی! ابھی وہ آواز کس کی تھی؟ بہ َغ‪XX‬ور ُس‪X‬نیے کہ کی‪XX‬ا معق‪XX‬ول‬
‫جواب وہ نامعقول دیتی ہے‪ :‬بَلَیّاں لوں‪ ،‬بھال مجھے کی‪XX‬ا َغ‪XX‬رض ج‪XX‬و کہ‪XX‬وں‪:‬‬
‫بندر بولتا ہے۔ سوداگر خوب ہنسا‪ ،‬پھر کہ‪XX‬ا‪ :‬ت‪XX‬و ِس ‪X‬ڑن ہے‪ ،‬اری بن‪XX‬در کہیں‬
‫رور! صدکے گئی؛ اِسی س‪XX‬ے ت‪XX‬و َمیں بھی‬ ‫بوال ہے! پھر بولی‪ :‬جی گریب پَ َ‬
‫چ‪XX‬ڑی م‪XX‬ار کی ج‪XX‬ورو نے بت‪XX‬انے ک‪XX‬و‬ ‫نہیں کہتی ہوں کہ بندر بولتا ہے‪ ،‬اور ِ‬
‫منع کیا ہے۔ سوداگر کو سخت َخ ْلجان‪ ،‬بہ مرتبہ َخ ْفقان ہ‪XX‬وا کہ یہ کی‪XX‬ا م‪XX‬اجرا‬
‫ہے! مک‪XX‬ان ق‪XX‬ریب تھ‪XX‬ا‪ ،‬خ‪XX‬ود چال گی‪XX‬ا۔ دیکھ‪XX‬ا ت‪XX‬و فِی الحقیقت ای‪XX‬ک ع‪XX‬ورت‪،‬‬
‫دوس‪XX‬را م‪XX‬ر ِد ُمچھ ْن‪َ X‬در‪ ،‬تیس‪XX‬را بن‪XX‬در ہے۔ ِ‬
‫یقین کام‪XX‬ل ہ‪XX‬وا یہی بن‪XX‬در بولت‪XX‬ا تھ‪XX‬ا۔‬
‫بھٹیاری س ّچی ہے‪ ،‬گو ع ْقل کی کچّی ہے۔ وہ سوداگر کو دیکھ کے بندر ک‪XX‬و‬
‫چھپانے لگے‪ ،‬خ‪XX‬وف س‪XX‬ے تھ‪X‬رّانے لگے۔ اِس نے کہ‪XX‬ا‪ :‬بھی‪XX‬د کھ‪XX‬ل گی‪XX‬ا‪ ،‬اب‬
‫پوش‪XX‬یدہ کرن‪XX‬ا اِس ک‪XX‬ا ال حاص‪XX‬ل ہے۔ َمص ‪X‬لَحت یہی ہے‪ ،‬بن‪XX‬درہمیں دو۔‪ X‬ج‪XX‬و‬
‫اِحتِیاج ہو‪ ،‬اِس کے ِجلدو میں لو۔ نہیں ت‪XX‬و بادش‪XX‬اہ س‪XX‬ے اِطّالع ک‪XX‬روں گ‪XX‬ا‪ ،‬یہ‬
‫بے چارہ مارا جائے گا‪ ،‬چھپانے کی علّت میں تمھارا س‪XX‬ر اُت‪XX‬ارا ج‪XX‬ائے گ‪XX‬ا‪،‬‬
‫میرا کیا جائے گا۔ وہ دونوں رُونے پیٹنے لگے۔ بندر س‪XX‬مجھا‪ :‬اب ج‪XX‬ان نہیں‬
‫‪X‬ک کج رفت‪XX‬ار‪،‬‬ ‫چڑیمار سے کہا‪ :‬اے شخص! فل‪ِ X‬‬ ‫بچتی‪ ،‬اِتنی ہی زیست تھی؛ ِ‬
‫ف‬
‫سان ہ سل طان ی من‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪195‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ردون َد ّوارنے اِتنی جفا پر صبر نہ کیا‪ ،‬یہاں بھی َچین نہ دیا ؛ مناس‪XX‬ب یہی‬ ‫ِ‬ ‫َگ‬
‫ہے َرضائے اِ ٰلہی پر راضی ہو‪ ،‬مجھے حوالے کر دو۔ قضا آئی‪ ،‬ٹلتی نہیں۔‬
‫تقدیر کے آگے کسی کی تدبیر چلتی نہیں۔ فَر ِد بَ َشر کو حکم قضا و قَ َدر سے‬
‫خر ُونَ‬‫چارہ نہیں‪ ،‬اِس کے ٹال دینے کا یارا نہیں۔ ِإ ذ َا جَــآء َ َأ ج َلـــُه ُ ْم فَلَا يَسْتَـــأ ِ‬
‫سَاع َــة ً وَل َا يَسْت َ ْقدِم ُونَ۔‬
‫چڑیمار نے کہا‪ :‬دیکھ‪XX‬و بن‪XX‬در کی ذات کی‪XX‬ا بے وف‪XX‬ا ہ‪XX‬وتی ہے! ہم‪XX‬اری‬ ‫ِ‬
‫محنت و مشقت پر نظر نہ کی‪ ،‬توتے کی طرح آنکھ پھ‪XX‬یر لی‪ ،‬س‪XX‬وداگر کے‬
‫ساتھ جانے کو راضی ہو گیا۔ ب‪X‬ڑا آدمی ج‪X‬و دیکھ‪XX‬ا‪ ،‬ہم‪XX‬ارے پ‪X‬اس رہ‪X‬نے ک‪X‬ا‬
‫مطلق پاس نہ کی‪XX‬ا۔ بن‪XX‬در نے کہ‪XX‬ا‪ :‬اگ‪XX‬ر نہ ج‪XX‬اؤں‪ ،‬اپ‪XX‬نی ج‪XX‬ان کھ‪XX‬وؤں‪ ،‬تم پ‪XX‬ر‬
‫خرابی الؤں۔ آخر کار بہ ہزار گریہ و زاری س‪X‬وداگر س‪XX‬ے دون‪XX‬وں نے قس‪X‬م‬
‫رو ِرش کرنا۔ یہ کہہ ک‪XX‬ر بن‪XX‬در ح‪XX‬والے‪X‬‬ ‫لی کہ بادشاہ کو نہ دینا‪ ،‬اچھی طرح پَ َ‬
‫کیا۔ سوداگر نے اِس کے عوض بہت کچھ دیا۔ بندر کو َسرا میں ال پیار کی‪XX‬ا‪،‬‬
‫ب ح‪XX‬ال‪ ،‬س‪XX‬ودا‪X‬‬ ‫بہ دل داری و نرمی حال پوچھا۔ بن‪XX‬در نے یہ چن‪XX‬د ش‪XX‬عر َح ْس‪ِ X‬‬
‫کے‪ ،‬سوداگر کے رو بہ رو پڑھے‪ ،‬مرزا رفیع‪:‬‬
‫شاخ بُریدہ ہوں‬ ‫ِ‬ ‫‪X‬ل چمن‪ ،‬نہ ُگ‪XX‬ل نَ‪XX‬و َدمی‪XX‬دہ میں َمو َس ِم بہار میں‬ ‫نے بلب‪ِ X‬‬
‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں اِس َمے کدے کے بیچ َعبَث آفری‪X‬دہ‬
‫گریاں بہ شکل شیشہ و َخنداں بہ ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں‬
‫ش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬کل ج‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ام جو کچھ کہ ہوں س‪XX‬و ہ‪XX‬وں‪ ،‬غ‪XX‬رض‬ ‫ِ‬
‫میں کی‪XXX‬ا کہ‪XXX‬وں کہ ک‪XXX‬ون ہ‪XXX‬وں آفت رس‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬یدہ ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬وں‬
‫ق‪XXXXXXXXXXXX‬ول دردؔ‬
‫ِ‬ ‫س‪XXXXXXXXXXXX‬ودا! بہ‬
‫یاران َرفتَگاں ظاہر ہوں؛ مگر پنہاں ہ‪XX‬وں‬ ‫ِ‬ ‫نقش پاے‬
‫ِ‬ ‫اے عزیز! آتَ ِ‬
‫ش کارواں‪،‬‬
‫بلبل دور اَز ُگلزار‪ُ ،‬گم کردہ ِ‬
‫آش‪X‬یاں؛ ص‪X‬یّاد آم‪XX‬ادۂ بی‪XX‬داد‪ ،‬گھ‪XX‬ات میں باغب‪XX‬اں؛‬ ‫ِ‬
‫ب زم‪XX‬انہ‬‫ت عشق کی ِعنایت ہے‪ ،‬احب‪XX‬ا ِ‬ ‫سرگرم فغاں ہوں۔ حضر ِ‬
‫ِ‬ ‫کیوں کر نہ‬
‫کی شکایت ہے‪ ،‬طُرفَہ حکایت ہے کہ حاجت َروائے عالَم‪ ،‬محتاج ہے۔ تخت‬
‫ہے نہ اَفسر ہے‪ ،‬نہ وہ سر ہے نہ تاج ہے۔ غ‪XX‬ریب ِدی‪XX‬ار‪ ،‬چ‪XX‬رخ ِ‬
‫موج‪ِ X‬د آزار۔‬
‫‪X‬ال زار ک‪XX‬ا ک‪XX‬وئی پُرس‪XX‬اں نہیں۔ ح‪XX‬یرت ک‪XX‬ا کی‪XX‬وں نہ‬
‫شفیق و مہرب‪XX‬اں نہیں‪ ،‬ح‪ِ X‬‬
‫گرفتار پنجۂ ستم ہوا؛ کبھی‬
‫ِ‬ ‫دام بَال ہوں۔ ُخود‬ ‫مبتَال ہوں‪ ،‬اپنے ہاتھ سے اَ ِ‬
‫سیر ِ‬
‫مجھے ِجن کا اَلَم تھ‪XX‬ا‪ ،‬اب انھیں م‪XX‬یرا غم ہ‪XX‬وا۔ م‪XX‬رنے س‪XX‬ے اِس ل‪XX‬یے ہم جی‬
‫دام مکر میں‬ ‫چھپاتے ہیں کہ ہمدم میرے فراق میں موئے جاتے ہیں۔ مجھے ِ‬
‫ف‬
‫سان ہ سل طان ی من‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪196‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫چرخ س‪XX‬تم‬
‫ِ‬ ‫گردش‬
‫ِ‬ ‫اُلجھایا‪ ،‬دوستوں‪ X‬کو میرے دشمن کے پھندے میں پھ ْنسایا‪،‬‬
‫گار سے عجیب سانِحۂ ہُوش رُبا سامنے آیا۔ میر تقی‪:‬‬
‫‪X‬رفتہ‪َ ،‬س ‪X‬و‬
‫ایک َمیں خ‪XX‬وں گ‪ِ X‬‬ ‫س‪XXX‬خت مش‪XXX‬کل ہے‪ ،‬س‪XXX‬خت‬
‫جاّل د‬ ‫ہے بی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬داد‪X‬‬
‫بے َکس‪XXXXX‬ی چھٹ‪ ،‬نہیں ہے‬ ‫کوئی مشفق نہیں جو ہ‪XX‬ووے‬
‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وئی رفیق‬ ‫ش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬فیق‬
‫اب ت‪XXXX‬و وہ بھی کمی س‪XXXX‬ی‬ ‫آہ‪ ،‬ج‪XX‬و ہم‪XX‬دمی س‪XX‬ی ک‪XX‬رتی‬
‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رتی ہے‬ ‫ہے‬
‫ای‪XXXXXXXX‬ک َمیں اور ہ‪XXXXXXXX‬زار‬ ‫اب ٹھہرت‪XXX‬ا نہیں ہے پ‪XXX‬ائے‬
‫تَ ْ‬
‫ص‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دیعات‬ ‫ثَب‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ات‬
‫مصر؏‪:‬‬
‫گ‪XX‬ویم‪ ،‬مش‪XX‬کل و گ‪XX‬ر نگ‪XX‬ویم‪،‬‬
‫مش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬کل‬

‫‪X‬ار ط‪XX‬بیعت بَ‪XX‬ر‬‫مگر آج خوش قسمتی سے آپ سا قَ ْدر داں ہ‪XX‬اتھ آی‪XX‬ا ہے‪ ،‬اِنتِش‪ِ X‬‬
‫‪X‬تان غم‪ ،‬س‪XX‬انحۂ‬ ‫طَرف ہو تو بہ ِدل َج ْم ِع ٔی تمام‪ ،‬آغاز سے تا انج‪XX‬ام اپ‪XX‬نی داس‪ِ X‬‬
‫مضمون درد ناک سے‪ ،‬آ ْنسو نک‪XX‬ل‬ ‫ِ‬ ‫زارش کروں گا۔ سوداگر کے‪ ،‬اِس‬ ‫ستم ُگ ِ‬
‫پڑے‪ ،‬سمجھا‪ :‬یہ بندر نہیں‪ ،‬کوئی فَصیح و بَلیغ‪ ،‬عالی خاندان‪ ،‬واال دودم‪XX‬ان‬
‫اطمین‪X‬ان خ‪X‬اطر رکھ‪ ،‬ت‪X‬یری ج‪X‬ان کے س‪XX‬اتھ‬ ‫ِ‬ ‫س‪X‬حر میں پھنس گی‪XX‬ا ہے‪ ،‬کہ‪X‬ا‪:‬‬
‫تسکین کام‪XX‬ل حاص‪XX‬ل‬ ‫ِ‬ ‫میری جان ہے‪ ،‬اب زیست کا یہی سامان ہے۔ بندر کو‬
‫ہوئی۔ غزلیں پڑھیں‪ ،‬نَ ْقل و ِحکایات میں َسرگرم رہ‪XX‬ا‪ ،‬اپن‪XX‬ا ح‪XX‬ال پھ‪XX‬ر کچھ نہ‬
‫بیان جاں کاہ پر خوب رُویا۔‬ ‫کہا۔ تمام شب سوداگر نہ سویا‪ ،‬اِس کے ِ‬
‫مر ُشدنی بہر کی‪XX‬ف‬ ‫اب بہت تعظیم و تکریم سے بندر رہنے لگا۔ مگر اَ ِ‬
‫ہُوا چاہے۔ راز فاش ہو‪ ،‬اگر ُخدا چاہے۔ سوداگر کا یہ انداز ہوا‪ :‬ج‪XX‬و ش‪XX‬خص‬
‫نیا اِس کی مالقات کو آتا‪ ،‬اُسے بندر کی باتیں سُنواتا۔ اُس کو اِستِعجاب س‪XX‬ے‬
‫آخ َرش‪ ،‬اِس کی گویائی کا چرچا کوچہ و‬ ‫فِکر ہوتا‪ ،‬اِس کا ہر جگہ ِذکر ہوتا۔ ِ‬
‫بازار میں مچا اور یہ خبر اُس ُکور نمک‪ُ ،‬محس‪XX‬ن ُکش کے گ‪XX‬وش َزد ہ‪XX‬وئی۔‬
‫سُنتے ہی سمجھا یہ وہی ہے‪ ،‬بع ِد ُم ّدت فلک نے پتا لگایا‪ ،‬اب ہاتھ آی‪XX‬ا۔ ف‪XX‬وراً‬
‫چوبدار بندر کے لینے کو‪ ،‬سوداگر کے پاس بھیجا۔ یہ بہت گھبرای‪XX‬ا۔ اَور ت‪XX‬و‬

‫ف‬
‫سان ہ سل طان ی من‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪197‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ب اَوالد‬ ‫ص‪X‬د عج‪XX‬زو نِی‪XX‬از عرضْ داش‪XX‬ت کی کہ غالم ص‪XX‬اح ِ‬ ‫کچھ بَن نہ آی‪XX‬ا‪ ،‬بہ َ‬
‫نہیں‪ ،‬اِس اَندوہ میں دل ُمضطر شاد نہیں۔ ط‪XX‬بیعت بہالنے ک‪XX‬و اِس‪XX‬ے بچّہ س‪XX‬ا‬
‫لے کر فرزندوں کی طرح بڑی َمشقّت س‪XX‬ے پ‪XX‬اال ہے‪ ،‬رات دن دیکھ‪XX‬ا بھ‪XX‬اال‬
‫ف‪X‬ارقت اِس کی خ‪X‬انہ زاد کی ج‪X‬ان لے گی‪،‬‬ ‫ہے۔ بن‪X‬در ہے‪ ،‬مگ‪X‬ر َع ْنق‪X‬ا ہے۔ ُم َ‬
‫آئندہ جو حضور کی مرضی۔‬
‫ضب میں بھرا‪ ،‬وہاں کے‬ ‫ظلَم َغ َ‬‫چوبدار یہاں سے خالی پھرا‪ ،‬وہ ظالِم اَ ْ‬
‫آبادی َم ْمل َکت اپ‪XX‬نی منظ‪XX‬ور ہ‪XX‬و‪ ،‬س‪XX‬وداگر‬ ‫ٔ‬ ‫بادشاہ کو لکھا کہ اگر سلطنت اور‬
‫سے جلد بندر لے کر یہاں بھیج دو۔ نہیں تو اینٹ سے اینٹ بجا دوں گ‪XX‬ا‪ ،‬ن‪X‬ام‬
‫ض‪ْ X‬نفر ش‪XX‬اہ ُم‪XX‬تر ِّدد ہ‪XX‬وا۔‬
‫‪X‬بر وحش‪XX‬ت اَثَ‪XX‬ر ُس‪X‬ن کے َغ َ‬ ‫و نشاں ِمٹا دوں گ‪XX‬ا۔ یہ خ‪ِ X‬‬
‫شیران خوش ت‪XX‬دبیر‪ ،‬ام‪XX‬یر وزی‪XX‬ر س‪XX‬مجھانے لگے کہ ُخداون‪Xِ X‬د نعمت! ای‪XX‬ک‬ ‫ِ‬ ‫ُم‬
‫جانور کی خاطر آدمیوں ک‪XX‬ا ُک ْش‪X‬ت و خ‪XX‬وں َزب‪XX‬وں ہے۔ حکم ہ‪XX‬وا‪ :‬کچھ ل‪XX‬وگ‬
‫سرکاری وہاں جائیں؛ جس طرح بَنے‪ ،‬سوداگر سے بِگڑ ک‪XX‬ر‪ ،‬بن‪XX‬در اُس کی‬
‫ڈیوڑھی پر پہنچائیں۔ جب بادشاہی خاص دستہ َسرا میں آیا؛ بندر دست بَ ْستَہ‬
‫مونس غم ُگسار‪ ،‬وفا ِشعار! اِس اَ َجل َرسی َدہ کے ب‪XX‬اب‬ ‫ِ‬ ‫یہ زبان پر الیا کہ اے‬
‫میں َکدو کوشش بے کار ہے‪َ ،‬سرا َسر بیجا ہے۔ قضا کا زمانہ ق‪XX‬ریب پہنچ‪XX‬ا‪،‬‬
‫َد ِر ناک‪XX‬امی وا ہے۔ َمب‪XX‬ادا‪ ،‬کس‪XX‬ی ط‪XX‬رح ک‪XX‬ا رنج م‪XX‬یری دوس‪XX‬تی میں تمھ‪XX‬ارے‬
‫خلق ُخدا یہ‬ ‫ِ‬ ‫دشمنوں کو پہنچے؛ تو مجھے َح ْشر تک ِحجاب و نَدامت رہے‪،‬‬
‫اس ‪X‬تَ ْغفِ ُرہّٰللا یہ کی‪XX‬ا ب‪XX‬ات ہے!‬
‫ماجرا سُن کے بُرا بھال کہے۔ سوداگر نے کہ‪XX‬ا‪ْ :‬‬
‫جو کہا‪ ،‬وہ سر کے ساتھ ہے۔‬
‫جب بادشاہ کے لوگوں کا تقاضائے َشدید ہوا اور دن بہت کم رہ‪XX‬ا؛ بع ‪ِ X‬د‬
‫ت بِسیار و ِمنَّت بے ُشمار‪ ،‬ہزار دینار دے کے اُس ش‪XX‬ب‬ ‫َر ّد و قدح‪ ،‬بہ َمع ِذ َر ِ‬
‫ب مثل‪ ،‬مصر؏‪:‬‬ ‫موج ِ‬
‫صبْح کے چلنے کی ٹھہری‪ ،‬بہ ِ‬ ‫ُمہلت لی اور ُ‬
‫زر بر َس ِر ف‪XX‬والد نہی‪،‬‬
‫ن‪XXXXXXXXXXX‬رم ش‪XXXXXXXXXXX‬ود‬

‫اِس عرصے میں یہ حال تباہ‪ ،‬ماجرائے جان ک‪XX‬اہ گلی ک‪XX‬وچے میں زب‪XX‬ان َز ِد‬
‫خاص و عام ہوا کہ ایک بندر کسی سوداگر کے پاس باتیں کرتا تھا‪ ،‬وہ بھی‬
‫مایوس دل فِگار یعنی ملکہ‬
‫ِ‬ ‫کل مارا جائے گا۔ بہ َح ِّدے کہ اُس کشتہ اِنتِظار‪،‬‬
‫جان عالم سمجھی کہ یہ بن‪XX‬در نہیں‪،‬‬ ‫مہر نگار کو بھی معلوم ہوا۔ وہ شیدائے ِ‬
‫شہ زادہ ہے۔ افسوس! صد ہزار افسوس! اب کون سی تدبیر کیجیے ج‪XX‬و اِس‬

‫ف‬
‫سان ہ سل طان ی من‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪198‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫بے کس کی جان بچے! دل کو َمسُوس‪ ،‬وزیر زادے کو کوس‪ ،‬لوگ‪XX‬وں س‪XX‬ے‬
‫پوچھا‪َ :‬د ِم سحر کدھر سے وہ سوداگر جائے گا؟ یہ تماش‪XX‬ا ہم‪XX‬ارے دیکھ‪XX‬نے‬
‫میں کیوں کر آئے گا؟ لوگ‪XX‬وں نے ع‪XX‬رض کی‪ :‬حض‪XX‬ور کے جھ‪XX‬روکے تلے‬
‫شاہراہ ہے‪ ،‬یہی ہر سمت کی گزرگ‪XX‬اہ ہے۔ یہ ُس ‪X‬ن کے تم‪XX‬ام ش‪XX‬ب تڑپ‪XX‬ا کی‪،‬‬
‫نین‪XX‬د نہ آئی۔ دو گھ‪XX‬ڑی رات س‪XX‬ے برآم‪XX‬دے میں برآم‪XX‬د ہ‪XX‬وئی اور ای‪XX‬ک توت‪XX‬ا‬
‫پ ْنجرے میں پاس رکھ لیا۔ َگ َجر سے پیشتر بازار میں ہُلّڑ‪ ،‬تماشائیوں ک‪XX‬ا میال‬
‫تاع انجم کو نِہاں خانۂ مغرب میں چھپای‪XX‬ا‬ ‫تاج ِر ماہ نے َم ِ‬ ‫سا ہو گیا۔ جس وقت ِ‬
‫ت َزنگ‪XX‬اری پ‪XX‬ر‬ ‫‪X‬در مش‪XX‬رق س‪XX‬ے نک‪XX‬ل ک‪XX‬ر تخ ِ‬ ‫‪X‬رو رنگیں ُکالہ نے بن‪ِ X‬‬ ‫اور ُخس‪ِ X‬‬
‫صبْح پ‪XX‬ڑھ ک‪XX‬ر ہ‪XX‬اتھی پ‪XX‬ر س‪XX‬وار ہ‪XX‬وا۔ کم‪XX‬ر میں‬ ‫نماز ُ‬
‫ِ‬ ‫ُجلوس فرمایا ؛ سوداگر‬
‫پِیش قَبض رکھ‪ ،‬گود میں بندر کو ِبٹھا‪ ،‬م‪XX‬رنے پ‪XX‬ر کم‪XX‬ر مض‪XX‬بوط بان‪XX‬دھ ک‪XX‬ر‬
‫صراف کثیر‬
‫ِ‬ ‫مجبور چال۔ بندر سے کہا‪ :‬پریشان نہ ہو‪ ،‬جب تقریر سے اور اِ‬
‫سے کام نہ نکلے گا؛ جو کچھ بَن پڑے گ‪XX‬ا‪ ،‬وہ ک‪XX‬روں گ‪XX‬ا۔ اپ‪XX‬نے جی‪XX‬تے جی‬
‫قول َمرداں جان دارد۔‪ X‬اور‪ ،‬مصر؏‪:‬‬ ‫تجھے مرنے نہ دوں گا۔ ِ‬
‫کوں ُش‪XX‬د‪،‬‬
‫بعد از َس ِر من ُکن فَیَ ْ‬
‫ُش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دہ باشد‬

‫سوداگر کا َس‪X‬ر اس‪XX‬ے َسراس‪XX‬ی َمہ آگے بڑھن‪XX‬ا کہ خلقت نے چ‪XX‬ار ط‪XX‬رف س‪XX‬ے‬
‫خاطب ہو کے یہ کہنے لگا‪ ،‬میر سوز‪:‬‬ ‫گھیر لیا۔ بندر لوگوں سے ُم ِ‬
‫برق تَپیدہ‪ ،‬ی‪XX‬ا َش ‪َ X‬ر ِر بَ‪XX‬ر جہی‪XX‬دہ ہ‪XX‬وں‬
‫ِ‬
‫جس رنگ میں ہوں َمیں‪ ،‬غرض از‬
‫خ‪XXXXXXXXXXX‬ودر می‪XXXXXXXXXXX‬دہ ہ‪XXXXXXXXXXX‬وں‬

‫اہ‪XXX‬ل ب‪XXX‬زم! َمیں بھی ُم َرقّ‪XXX‬ع میں‬ ‫ِ‬ ‫اے‬


‫َدہْ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ر کے‬
‫ب حس‪XXXX‬رت‬ ‫تص‪XXXX‬ویر ہ‪XXXX‬وں‪َ ،‬ولے لَ ِ‬
‫گزی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دہ ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں‬
‫صیاد! اپنا دام اُٹھا لے کہ جوں صبا‬
‫‪X‬ل عش‪XX‬رت‬ ‫ہ‪XX‬وں ت‪XX‬و چمن میں‪ ،‬پ‪XX‬ر ُگ‪ِ X‬‬
‫نچی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دہ ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں‬
‫اے آہ و نالہ! مجھ سے نہ آگے چلو‬

‫ف‬
‫سان ہ سل طان ی من‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪199‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫کہ َمیں‬
‫بچھ‪XX‬ڑا ہ‪XX‬وں ک‪XX‬ارواں س‪XX‬ے‪ ،‬مس‪XX‬افر‬
‫َجری‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دہ ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں‬
‫غم ہوں‪ ،‬الم ہوں‪ ،‬درد ہوں‪ ،‬س‪XX‬وز و‬
‫گ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬داز ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں‬
‫اہل دل کے واسطے‪َ X‬میں آفریدہ‬ ‫سب ِ‬
‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں‬

‫‪X‬رور‪ ،‬ب‪XX‬و قَلم‪XX‬وں ع‪XX‬برت و‬ ‫نیرنگی زمانۂ ِس ْفلَہ پَ‪َ X‬‬


‫ٔ‬ ‫صاحبو! ُدنیائے دوں‪،‬‬‫ِ‬
‫دید کی جا ہے۔ گرما گ‪X‬رم آئن‪X‬دہ َر ِون‪X‬دہ‪ X‬ک‪X‬ا ب‪X‬ازار ہے۔ َکس و ن‪X‬ا َکس ِج ْن ِ‬
‫س ن‪XX‬ا‬
‫پائیدار‪ ،‬لَ ْہو و لَعب کا خری‪XX‬دار ہے۔ اپ‪XX‬نے ک‪XX‬ام میں مص‪XX‬روف قض‪XX‬ا ہے۔ ج‪XX‬و‬
‫ت قضا و قَ َدر سے ہ‪XX‬ر ای‪XX‬ک ناچ‪XX‬ار ہے‪،‬‬ ‫َشے ہے‪ ،‬ایک روز فنا ہے۔ ُمعامال ِ‬
‫یہی مسئلہ جبر و اِختیار ہے۔ کوئی کسی کی ع‪XX‬داوت میں ہے‪ ،‬ک‪XX‬وئی کس‪XX‬ی‬
‫کا شیدا ہے۔ جس‪XX‬ے دیکھ‪XX‬ا‪ ،‬آزاد نہ پای‪XX‬ا؛ کس‪XX‬ی نہ کس‪XX‬ی بکھ‪XX‬یڑے میں مبتَال‬
‫ہے۔ ایک کو اتن‪XX‬ا س‪XX‬وجھتا نہیں کی‪XX‬ا لین دین ہ‪XX‬و رہ‪XX‬ا ہے۔ ُس‪X‬ود کی اُ ّمی‪XX‬د میں‬
‫‪X‬اطقَہ دیکھ‪XX‬و‪:‬‬‫ت ن‪ِ X‬‬‫َسرا َسر ِزیاں ہے؛ ِسڑی ہ‪XX‬ونے ک‪XX‬ا س‪XX‬ودا ہے۔ اُس کی قُ‪XX‬در ِ‬
‫ف گوی‪XX‬ائی عن‪XX‬ایت کی‪XX‬ا؛ تم س‪XX‬ب ک‪XX‬ا‬ ‫مجھ س‪XX‬ے ن‪XX‬ا چ‪XX‬یز‪ ،‬بے َزب‪XX‬اں ک‪XX‬و یہ تکلُّ ِ‬
‫سا ِمعُوں میں چہرہ لکھ دیا‪ ،‬باتیں سُننے کو ساتھ چلے آتے ہو۔ جُدائی م‪XX‬یری‬
‫حال زار پر رحم کھ‪XX‬ا آنس‪XX‬و بہ‪XX‬اتے ہ‪XX‬و۔ یہ‬ ‫شاق ہے‪ ،‬جو ہے وہ مشتاق ہے‪ِ ،‬‬
‫شان قہاری دیکھو‪ :‬اُسی تقریر کی دھوم س‪X‬ے‪ ،‬ای‪X‬ک‬ ‫َرحیمی کی صفت ہے؛ ِ‬
‫یقین کامل ہے کہ وہ قتل کرے‬ ‫ظالِم شوم سے مجھ مظلوم کا ُمقابلہ ہوتا ہے۔ ِ‬
‫گا‪ ،‬بے ُگناہ کے خون سے ہاتھ بھرے گا۔ سَوَاد ُ ال ْوَجْه ِ فَی ال َدّارَين ہو گا‪ ،‬تب‬
‫پیام مرگ تھا۔‬ ‫اُسے آرام اور َچین ہو گا۔ یہ گویائی‪ ،‬گویا ِ‬
‫‪X‬ل آرام و آس‪XX‬ائش‬ ‫ُدنيا جائے آزم‪XX‬ائش ہے۔ َس‪X‬فیہ ج‪XX‬انتے ہیں یہ ُمق‪XX‬ام قاب‪ِ X‬‬
‫‪X‬ون‬
‫ہے۔ دو ُروزہ زیست کی خاطر کیا کیا ساز و ساماں پیدا کرتے ہیں۔ فرع‪ِ X‬‬
‫با ساماں ہو کے زمین پر پاؤں نہیں دھرتےہیں۔ جب سر کو اُٹھا آنکھ بند کر‬
‫آخر ک‪XX‬ار حس‪XX‬رت و ارم‪XX‬اں‬ ‫کے چلتے ہیں‪ ،‬خاکساروں کے سر ُکچلتے ہیں۔ ِ‬
‫فقط لے کر مرتے ہیں۔ جان اُس کی جُستُجو میں کھ‪XX‬وتے ہیں ج‪XX‬و َش‪X‬ے ہ‪XX‬اتھ‬
‫آئے ِذلّت س‪XX‬ے‪ ،‬جم‪XX‬ع ہ‪XX‬و پریش‪XX‬انی و َمش‪X‬قّت س‪XX‬ے‪ ،‬پ‪XX‬اس رہے ِخ َّس‪X‬ت س‪XX‬ے‪،‬‬

‫ف‬
‫سان ہ سل طان ی من‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪200‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫چھوٹ جائے یاس و حسرت سے۔ پھر سر پر ہاتھ دھر کر رُوتے ہیں۔ صُبح‬
‫کو کوئی نام نہیں لیتا ہے‪ ،‬جو کسی اور نے لیا تو گالیاں دیتا ہے۔ ناسخ‪:‬‬
‫زال بِیس‪XXXXXXX‬وا ہے‬‫ُدنی‪XXXXXXX‬ا اک ِ‬
‫بے مہ‪XX‬ر و وف‪XX‬ا و بے حی‪XX‬ا ہے‬
‫َم‪XXX‬ردوں کے ل‪XXX‬یے یہ زن ہے‬
‫ر ِہ زن‬
‫دنی‪XXXX‬ا کی ع‪XXXX‬دو ہے‪ ،‬دیں کی‬
‫دش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬من‬
‫رہ‪XX‬تی نہیں ای‪XX‬ک ج‪XX‬ا پہ جم کر‬
‫پھرتی ہے بہ رن‪X‬گِ نَ‪XX‬رْ د گھ‪XX‬ر‬
‫گھر‬

‫انجام شاہ و گدا دو گز کفن اور تختۂ ت‪XX‬ابوت س‪XX‬ے س‪XX‬وا نہیں۔ کس‪XX‬ی نے‬ ‫ِ‬
‫تحریر کربال؛ کسی کو َگزی گاڑھا ُمیسّر ہوا‬ ‫ِ‬ ‫اَ َدھر سا‪ ،‬یا محمودی کا دیا‪ ،‬یا‬
‫بہ صد ک‪X‬رب و بَال۔ اُس نے ص‪XX‬ندل ک‪X‬ا تختہ لگای‪XX‬ا‪ ،‬اِس نے ب‪XX‬یر کے َچیل‪XX‬وں‬
‫میں چھپایا۔ کسی نے بعد سنگِ َمر َمر ک‪XX‬ا مق‪XX‬برہ بنای‪X‬ا‪ ،‬کس‪XX‬ی نے َمر َم‪X‬ر کے‬
‫گور گڑھا پایا۔ کسی کا مزار ُمطَاّل ‪ُ ،‬منَقّش‪ ،‬رنگا رنگ ہے۔ کسی کی‪ ،‬مانِن‪ِ XX‬د‬
‫ت دنیا سے کفن چاک ہوا‪ ،‬بس‪XX‬تر دون‪XX‬وں ک‪XX‬ا‬ ‫جاہل‪ ،‬گور تنگ ہے۔ حسر ِ‬ ‫سینۂ ِ‬
‫فرش خ‪X‬اک ہ‪X‬وا۔ نہ ام‪X‬یر َس‪ْ X‬مور و ق‪X‬اقُم ک‪X‬ا ف‪X‬رش بچھ‪X‬ا س‪X‬کا‪ ،‬نہ فق‪X‬یر پھ‪X‬ٹی‬ ‫ِ‬
‫گ‪X‬ردش چ‪X‬رخ نے ُگنب‪X‬د‬ ‫ِ‬ ‫طر ْنجی اور ٹوٹ‪X‬ا بُوری‪X‬ا ال س‪X‬کا۔ بع‪ِ X‬د َچ ْن‪X‬دے‪ ،‬جب‬ ‫َش ْ‬
‫گ‪X‬ور‬
‫ِ‬ ‫گرایا‪ ،‬اینٹ سے اینٹ کو بجایا ت‪XX‬و ای‪X‬ک نے نہ بتای‪X‬ا کہ دون‪X‬وں‪ X‬میں یہ‬
‫‪X‬تخوان‬
‫ِ‬ ‫شاہ ہے‪ ،‬یہ لح ِد فقیر ہے۔ اِس ک‪XX‬و َم‪XX‬رگِ ج‪XX‬وانی نص‪XX‬یب ہ‪XX‬وئی‪ ،‬یہ اس‪X‬‬
‫بوسیدۂ پیر ہے۔ سو یہ بھی خوش نصیب‪ ،‬نیک کمائی والے‪ X‬گور گڑھا‪ ،‬کفن‬
‫پاتے ہیں؛ نہیں تو سیکڑوں ہ‪XX‬اتھ رکھ ک‪XX‬ر م‪XX‬ر ج‪XX‬اتے ہیں‪ ،‬ل‪XX‬وگ‪َ “ X‬در گ‪XX‬ور”‬
‫کہہ کر چلے آتے ہیں۔ ُکتّے بِلّی‪ ،‬چیل ک ّوے بُوٹیاں نوچ نوچ کر کھاتے ہیں۔‬
‫ت ُعریاں کفن‪ ،‬گور بے چراغ‪ ،‬صحرا ک‪XX‬ا ص‪XX‬حن ہوت‪XX‬ا ہے۔ ی‪XX‬اس و‬ ‫دامن َدش ِ‬
‫ِ‬
‫حسرت کے سوا کوئی نہ ِسرہانے روتا ہے۔ تمنّا چھٹ ک‪X‬وئی پ‪X‬اِئ ْنتی نہ ہوت‪X‬ا‬
‫ہے۔‬
‫ت ع‪XX‬الی اور س‪XX‬از و س‪XX‬اماں کی دیکھ‪XX‬ا بھ‪XX‬الی‬ ‫سالہا َم ْقبروں کی ِعم‪XX‬ارا ِ‬
‫چ‪X‬راغ َغریب‪XX‬اں کی دی‪X‬د میں‬‫ِ‬ ‫گ‪X‬ور بے‬
‫ِ‬ ‫الس‪X‬یر رہے‪ ،‬ہ‪X‬زاروں رنج‬ ‫میں س‪XX‬ریع َّ‬

‫ف‬
‫سان ہ سل طان ی من‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪201‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ریر س‪XX‬لطنت‪،‬‬ ‫بیٹھے بِٹھائے سہے؛ طُرفہ نَ ْق‪XX‬ل ہے کہ والی وارث اُن کے َس ‪ِ X‬‬
‫مسن ِد حکومت پ‪XX‬ر ش‪XX‬ب و رُوز جل‪XX‬وہ اَف‪XX‬روز رہے‪ ،‬مگ‪XX‬ر تن‪XX‬بیہ غ‪XX‬افِلوں ک‪XX‬و‪،‬‬
‫آش‪X‬یانۂ زاغ و زغن‪ ،‬مین‪XX‬اروں پ‪XX‬ر َمس‪َ X‬ک ِن ب‪ِ X‬‬
‫‪X‬وم‬ ‫ت حق سے‪ُ ،‬گنب‪XX‬دوں میں ِ‬
‫قُدر ِ‬
‫ُشوم‪ ،‬قبروں پر ُکتّے لُوٹتے دیکھے۔ میر‪:‬‬
‫‪X‬زار غریب‪XX‬اں تَا َ ّس ‪X‬ف کی ج‪XX‬ا‬
‫م‪ِ X‬‬
‫ہے‬
‫وہ سوتے ہیں‪ ،‬پھرتے جو ک‪X‬ل‬
‫ج‪XXXXXXXXXXXXX‬ا بہ ج‪XXXXXXXXXXXXX‬ا تھے‬

‫‪X‬ل‬ ‫رف ِخزاں دیکھا۔ َڈھال ہ‪XX‬وا حُس‪ِ X‬‬


‫‪X‬ن ُگ‪XX‬ل رُخ‪XX‬اں دیکھ‪XX‬ا۔ اگ‪XX‬ر ُگ‪ِ X‬‬ ‫ص ِ‬‫رنگِ چمن َ‬
‫خنداں پر جوبن ہے‪ ،‬بہار ہے؛ غور کیا ت‪XX‬و پہل‪XX‬وئے ن‪XX‬ازنیں میں نش‪XX‬تر س‪XX‬ے‬
‫ُلبل زار ہے۔ ُدنیا میں دن رات‬ ‫لش خار ہے‪ ،‬گریاں اُس کے حال پر ب ِ‬ ‫زیادہ َخ ِ‬
‫َزق َزق بَق بَق ہے۔ کوئی چہچہے کرت‪XX‬ا ہے‪ ،‬کس‪XX‬ی ک‪XX‬و قَلَ‪XX‬ق ہے۔ نُ‪XX‬وش کے‬
‫ساتھ گزن ِد نیش ہے۔ ہر رہ َرو ک‪XX‬و ک‪XX‬ڑی م‪XX‬نزل در پیش ہے۔ ای‪XX‬ک فق‪XX‬یر کے‬
‫اِس نکتے نے بہت جی ُکڑھایا‪ ،‬مگر س‪XX‬ب ک‪X‬و پس‪XX‬ند آی‪XX‬ا کہ باب‪X‬ا! دن تھ‪XX‬وڑا‪،‬‬
‫َس ‪X‬ر پ‪XX‬ر ب‪XX‬وجھ بھ‪XX‬اری‪ ،‬م‪XX‬نزل دور ہے؛ مس‪XX‬افر کے پ‪XX‬اؤں میں ح‪XX‬رص کے‬
‫چھالے‪ ،‬ہوس کی بیڑیاں‪ ،‬غفلت کا نشہ‪،‬راہ بے دیکھی‪ ،‬راہ بر ناپی‪XX‬دا؛ لیکن‬
‫چلنا ضرور ہے۔ مؤلف‪:‬‬
‫بلب‪XXX‬ل ک‪XXX‬و خ‪XXX‬زاں میں ج‪XXX‬ان‬
‫کھ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وتے پایا‬
‫صیاد کو سر پٹ‪X‬ک کے روتے‬
‫پایا‬
‫گل چیں کی بھی نیند اڑ گ‪XX‬ئی‪،‬‬
‫رور‬
‫لی‪XXXXXXXXXXXXXXX‬ک ُس‪ؔ XXXXXXXXXXXXXXX‬‬
‫ج‪XXX‬و اہ‪XXX‬ل َد َول تھے‪ ،‬ان ک‪XXX‬و‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وتے پایا‬

‫رغ سحر کے رنج اٹھائے؛ کبھی دم نہ مارا‪ ،‬ش‪XX‬کوہ لب پ‪XX‬ر‬ ‫مدتوں صدائے ُم ِ‬
‫نہ الئے۔ برسوں ندائے ہللا اک‪XX‬بر کے ص‪XX‬دمے س‪XX‬ہے؛ ُش‪X‬کر کی‪XX‬ا‪ ،‬چُپ رہے۔‬
‫مہینوں گجر کی آواز نے دم بند کیا‪ :‬قلق جی پر لیا‪ ،‬نالہ نہ بلند کیا۔ س‪XX‬وچے‬

‫ف‬
‫سان ہ سل طان ی من‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪202‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫وصل مہ رویاں خواب شب تھا۔ لطف ان ک‪XX‬ا عین غض‪XX‬ب تھ‪XX‬ا۔ تم‪XX‬ام ع‪XX‬الم‬ ‫ِ‬ ‫تو‬
‫کی خوب سیر کی؛ کبھی ح‪XX‬رم مح‪XX‬ترم میں مس‪XX‬کن رہ‪XX‬ا‪ ،‬گ‪XX‬اہ دھ‪XX‬ونی رم‪XX‬ائی‬
‫کنشت و دیر کی۔ عالم س‪XX‬ے آیہ‪ ،‬فاض‪XX‬ل س‪XX‬ے ح‪XX‬دیث‪ ،‬ناص‪XX‬ح س‪XX‬ے پن‪XX‬د ُس‪X‬نا۔‬
‫ت ص‪XX‬نم‪،‬‬ ‫ناقوس برہمن سُن سُن بُت ہو گ‪XX‬ئے‪ ،‬س‪XX‬ر ُدھن‪XX‬ا۔ وہ ب‪XX‬دکیش‪ :‬م‪XX‬انع مل ِ‬
‫ِ‬
‫‪X‬رداز اہ‪XX‬ل ایم‪XX‬اں‪،‬‬
‫ِ‬ ‫حظ نفس کا دشمن تھا۔ یہ کوتہ اندیش‪:‬رخنہ پ‪X‬‬ ‫لُ ِ‬
‫طف زیست‪ِ ،‬‬
‫دین کا رہ زن تھا۔ تا ُمل کی‪XX‬ا ت‪XX‬و ان دون‪XX‬وں س‪XX‬ے دور حس‪XX‬د‪ ،‬بُغض‪ ،‬ب‪XX‬یر ہون‪XX‬ا‬
‫معلوم۔ اپنے نزدیک ان کا انج‪XX‬ام بہ خ‪XX‬یر ہون‪XX‬ا معل‪XX‬وم۔ وہللا اعلم یہ ل‪XX‬وگ کی‪XX‬ا‬
‫سمجھے! خود اچھے ٹھہرے‪ ،‬اور کو بُ‪XX‬را س‪XX‬مجھے۔ مطلب کی ب‪XX‬ات ہیہ‪XX‬ات‬
‫دونوں‪ X‬کی سمجھ میں نہ آئی۔ افراط تفری‪XX‬ط نے گونگ‪XX‬ا بہ‪XX‬را کی‪XX‬ا۔ لوگ‪XX‬وں‪ X‬ک‪XX‬و‬
‫بے بہرہ کیا‪ ،‬ذلت دلوائی۔‪ X‬سب سے بہتر نظر آیا کنج تنہائی۔ مؤلف‪:‬‬
‫اچھے کو بُرا‪ ،‬بُرے ک‪XX‬و اچھ‪XX‬ا‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬مجھے‬
‫کتنی یہ بُری سمجھ ہے‪ ،‬اچھ‪XX‬ا‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬مجھے‬

‫‪X‬ار نَفَس درپیش س‪XX‬فر ہےتازیس‪XX‬ت ہ‪XX‬زاروں‬ ‫مثال ت‪ِ X‬‬


‫ِ‬ ‫ُدنیا فقط راہ ُگذر ہے۔ ہردم‬
‫مفسدے ہیں‪ ،‬ڈر ہے۔ مرنے کے بعد بازپُرس م ِدنظر ہے۔ کسی طرح انس‪XX‬ان‬
‫ک‪XX‬و مف‪XX‬ر نہیں۔ ک‪XX‬ون س‪XX‬ا نف‪XX‬ع ہے‪ ،‬جس کی تالش میں بے س‪XX‬ود ض‪XX‬رر نہیں۔‬
‫حاصل کار یہ ہے‪ُ :‬دنیا کی محبت دل س‪XX‬ے کم ک‪X‬رے‪ ،‬کس‪X‬ی کے جی‪XX‬نے کی‬
‫‪X‬اطر ف‪XX‬ر ِد بش‪XX‬ر نہ ب‪XX‬رہم ک‪XX‬رے؛‬
‫خوش‪XX‬ی نہ م‪XX‬رنے ک‪XX‬ا غم ک‪XX‬رے‪ ،‬تامق‪XX‬دور خ‪ِ X‬‬
‫وگرنہ‪ ،‬شعر‪:‬‬
‫نیم ش‪XXXX‬بے آہ زن‪XXXX‬د پ‪XXXX‬یر زال‬
‫ت ص‪XX‬د س‪XX‬الہ کن‪XX‬د پایم‪XX‬ال‬ ‫دول ِ‬

‫دل شکستہ کی دل داری‪ ،‬پافُت‪X‬ادہ کی م‪X‬دد گ‪X‬اری ک‪X‬رے۔ ہ‪X‬وا و ہ‪XX‬وس ج‪XX‬و دل‬
‫سے دور ہو جائے‪ ،‬تو م‪XX‬ال س‪XX‬ے ی‪XX‬ا کم‪XX‬ال س‪XX‬ے ُعجب و نخ‪XX‬وت نزدی‪XX‬ک نہ‬
‫‪X‬کر ہ‪XX‬ر نعمت‪ ،‬س‪XX‬پاس خ‪XX‬دمت ک‪XX‬ر کے‪،‬‬
‫آئے۔ عن‪XX‬ایت ای‪XX‬زدی پ‪XX‬ر ق‪XX‬انع ہ‪XX‬و۔ ش‪ِ X‬‬
‫منہیات کا مانع ہو۔ رنج کا حامل رہے‪ ،‬سب رن‪XX‬گ میں ش‪XX‬امل رہے۔ زم‪XX‬انے‬
‫کے مکروہات سے گھبرائے نہیں‪ ،‬صحبت غیر جنس سے نفرت کرے‪ ،‬ت‪XX‬و‬
‫بدنامی پاس آئے نہیں۔ دولت کا اعتبار کیا‪ُ ،‬مفلسی سے ننگ و عار کیا۔ ایک‬

‫ف‬
‫سان ہ سل طان ی من‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪203‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫دن مرنا ہے‪ ،‬جین‪XX‬ا ُمس‪XX‬تعار ہے‪ ،‬اس پ‪XX‬ر کس ک‪XX‬ا اختی‪XX‬ار ہے۔ نی‪XX‬ک عم‪XX‬ل ک‪XX‬ا‬
‫خیال رکھے کہ قید ہستی زیست کا نام ہے۔ رہائی ایک دن یہ‪XX‬اں س‪XX‬ے انج‪XX‬ام‬
‫ہے۔ باہمہ بے ہمہ رہنے میں مزہ ہے‪ ،‬باقی بکھیڑا ہے۔ شعر‪:‬‬

‫کس‪XXX‬ی کی م‪XXX‬رگ پ‪XXX‬ر اے دل نہ‬


‫کیجے چش‪XXXXX‬م ت‪XXXXX‬ر ہ‪XXXX‬ر گ‪XXXXX‬ز‬
‫بہت س‪XX‬ا روئ‪XX‬یے اُن پ‪XX‬ر ج‪XX‬و اس‬
‫جی‪XXXXXXXXXXX‬نے پہ م‪XXXXXXXXXX‬رتے ہیں‬

‫ت خسرو‪ ،‬خزانہ قاروں کی فکر میں ہر ای‪XX‬ک‬ ‫ُعمر خضر کی تمنا اور حشم ِ‬
‫صباح و مسا ذلیل و خوار ہے۔ تحص‪XX‬یل ال حاص‪XX‬ل ہے‪ ،‬کوش‪XX‬ش اس‪XX‬امر میں‬
‫سراسر بے کار ہے۔ بہ قول ناسخ‪:‬‬
‫ہ‪XXXX‬اتھ آتی ہے کب علم و ہ‪XXXX‬نر‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ے دولت‬
‫مل‪XX‬تی ہے قض‪XX‬ا اور ق‪XX‬در س‪XX‬ے‬
‫دولت‬
‫جو علم و ہنر رکھ‪XX‬تے ہیں‪ ،‬وہ‬
‫ہیں مح‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬روم‬
‫م‪XX‬انوس ہے ب‪XX‬ل احم‪XX‬ق و خ‪XX‬ر‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ے دولت‬

‫روپے کا جمع ہونا‪ ،‬جواہر کی تالش میں ہ‪XX‬یرا کھان‪XX‬ا‪ ،‬دن ک‪XX‬ا جاگن‪XX‬ا‪ ،‬چان‪XX‬دی‬
‫س‪XX‬ونے کی امی‪XX‬د میں رات ک‪X‬ا نہ س‪XX‬ونا‪ ،‬س‪XX‬یمیں تن۔ لع‪X‬ل لب‪X‬وں س‪XX‬ے بہم ہون‪X‬ا‬
‫ت دنی‪XX‬ا ن‪XX‬اگوار ہے اور یہ کالم ہے‪،‬‬ ‫جنھیں میس‪XX‬رہر ب‪XX‬ار ہے‪ ،‬انھیں مف‪XX‬ارق ِ‬
‫مولّف‪:‬‬
‫یاں کے جانے سے جی الجھتا‬
‫ہے‬
‫کیا ہی دلکش سرائے فانی ہے‬

‫ف‬
‫سان ہ سل طان ی من‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪204‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫صبح عشرت‪ ،‬گاہ الم کی شام ہے‪ ،‬دنی‪XX‬ا عجب مق‪XX‬ام ہے۔ نہ ام‪XX‬یر‬ ‫ِ‬ ‫لیکن کبھی‬
‫ہوتے عرصہ لگتا ہے‪ ،‬نہ فقیر بنتے کچھ دیر ہے‪ ،‬اس کارگا ِہ بے ثبات میں‬
‫یہ اندھیر ہے۔ س‪X‬لف س‪XX‬ے اہ‪X‬ل کم‪XX‬ال دنی‪X‬ا کے م‪X‬ال س‪XX‬ے مح‪X‬روم رہے۔ ج‪X‬و‬
‫سزاوار حکومت تھے‪ ،‬وہ محکوم رہے۔ شعر‪:‬‬ ‫ِ‬
‫اسپ تازی شدہ مج‪XX‬روح بزی‪XX‬ر‬
‫پ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬االں‬
‫گردن خ‪XX‬ر‬
‫ِ‬ ‫طوق ز ّریں ہمہ در‬
‫می بینم‬

‫یہاں کی نیرنگیوں سے فارغ البالوں پر عرصہ تنگ رہا۔ مگر گردش چرخ‬
‫ؔ‬
‫سودا‪:‬‬ ‫کا وہی ڈھنگ رہا۔‬
‫ہے چ‪X‬رخ جب س‪X‬ے ابل‪X‬ق ای‪XX‬ام‬
‫پ‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬ر س‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬وار‬
‫رکھتا نہیں یہ ہاتھ عن‪XX‬اں ک‪XX‬ا بہ‬
‫ی‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬ک ق‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬رار‬

‫جن کے طویلے بیچ‪ ،‬ک‪XX‬ئی دن‬


‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬ا ذک‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬ر ہے‬
‫ہر گ‪X‬ز ع‪XX‬راقی و ع‪XX‬ربی ک‪XX‬ا نہ‬
‫تھ‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا ش‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬مار‬
‫اب دیکھتا ہوں میں کہ زمانے‬
‫کے ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اتھ سے‬
‫م‪XXXX‬وچی س‪XXXX‬ے کفش پ‪XXXX‬ا ک‪XXXX‬و‬
‫گٹھ‪XXXXXXXX‬اتے ہیں وہ ادھ‪XXXXXXXX‬ار‬

‫اور جب وعدہ‪ X‬آ پہنچا تو نہ روپیہ کام آتا ہے‪ ،‬نہ ف‪XX‬وج ظف‪XX‬ر م‪XX‬وج س‪XX‬ے کچھ‬
‫تہمتن ج ّرار بچاتا ہے۔ نہ کوئی آشنا دوست آڑے آئے‪ ،‬نہ کوئی عزیز‬ ‫ِ‬ ‫ہو‪ ،‬نہ‬
‫و اقربا پنجٔہ ملک الموت سے چھڑائے۔ اگر یہی امر مانع قضا و قدر ہ‪XX‬وتے‬
‫؛ جمشید و کأوس‪ ،‬دارا وسکندر بہ صد حسرت و افس‪XX‬وس ج‪XX‬ان نہ کھ‪XX‬وتے۔‬
‫نیک عمل کرے تو وہ س‪XX‬اتھ جات‪XX‬ا ہے۔ ب‪XX‬رے وقت میں احتی‪XX‬اج کس‪XX‬ی کی ب‪XX‬ر‬

‫ف‬
‫سان ہ سل طان ی من‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪205‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫الئے‪ ،‬ی‪XX‬ا ہلل کس‪XX‬ی ک‪XX‬و کچھ دے؛ یہ البتہ ک‪XX‬ام بنات‪XX‬ا ہے۔ اگ‪XX‬ر اپ‪XX‬نے ح‪XX‬ال ک‪XX‬و‬
‫س‪XX‬وچے‪ ،‬ت‪XX‬و منہ ن‪XX‬وچے۔ بین ال َع‪َ X‬د َمین آدمی ہے‪ ،‬دنی‪XX‬ا یہ بیچ کی س‪XX‬را ہے؛‬
‫وگ‪XX‬رنہ دنی‪XX‬ا س‪XX‬راب‪ ،‬نقش ب‪XX‬رآب‪ ،‬زن‪XX‬دگی ب‪XX‬دتر از حب‪XX‬اب ہے۔ پابن‪XX‬د اس ک‪XX‬ا‬
‫خراب‪ ،‬ترک کرنے واال نایاب ہے۔ ناسخ‪:‬‬
‫ت‪XX‬رک دنی‪XX‬ا ک‪XX‬ا س‪XX‬وچ کی‪XX‬ا‬
‫ناسخ‬
‫کچھ ب‪XX‬ڑی ایس‪XX‬ی کائن‪XX‬ات‬
‫نہیں‬

‫شعر‪:‬‬
‫اس گلش‪XXXX‬ن ہس‪XXXX‬تی میں عجب‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یر ہے لیکن‬
‫جب آنکھ کھلی گ‪XXXX‬ل کی ت‪XXXX‬و‬
‫موس‪XXXXXXXXX‬م ہے خ‪XXXXXXXXX‬زاں کا‬

‫قطعہ‪:‬‬
‫دنیا خوابیست‪ ،‬کش عدم تعب‪XX‬یر‬
‫است‬
‫صید اجل اس‪XX‬ت گ‪XX‬ر ج‪XX‬واں ور‬
‫پ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یر است‬
‫ہم روی زمیں پُ‪XXX‬ر اس‪XXX‬ت و ہم‬
‫زی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ر زمیں‬
‫ایں ص‪XXX‬فحٔہ خ‪XXX‬اک ہ‪XXX‬ر دو رو‬
‫تص‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ویر است‬

‫اِاّل ‪ُ ،‬مقتضائے عقل یہ ہے کہ عالم اس‪X‬باب میں کس‪X‬ی اس‪X‬باب ک‪X‬ا پابن‪X‬د نہ ہ‪X‬و‪،‬‬
‫تعلق خاطر نہ رکھے۔ ہمیشہ اس نے بھلے سے بُرائی کی ہے۔ جو گیا یہ‪XX‬اں‬ ‫ِ‬
‫جہان گذراں سے‪ ،‬اس کا شاکی تھا بادشاہ سے فقیر ت‪XX‬ک‪ ،‬ج‪XX‬وان‬ ‫ِ‬ ‫سے‪ ،‬یعنی‬
‫نفس امارہ سخت ناکارہ ہے‪ ،‬اس ک‪XX‬و بہ‪XX‬ر کی‪XX‬ف‬
‫ِ‬ ‫سے پیر تک۔ حقیقت میں یہ‬

‫ف‬
‫سان ہ سل طان ی من‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪206‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫دامن ہمت جھ‪XX‬اڑے۔‬
‫ِ‬ ‫ِزیر کرے‪ ،‬زبردستی پچھ‪XX‬اڑے۔ گ‪XX‬ر ِد ہ‪XX‬وا و ہ‪XX‬وس س‪XX‬ے‬
‫شعر‪:‬‬
‫غم ت‪XX‬و دیگ‪XX‬راں‬
‫دیوانہ ب‪X‬اش ت‪XX‬ا ِ‬
‫خورند‬
‫غم روزگار‬‫آنرا کہ عقل بیش‪ِ ،‬‬
‫بیش‬

‫یہاں کوئی ایسی بات خدا کی عنایات سے پیدا کرے ت‪XX‬ا ص‪XX‬فحٔہ روزگ‪XX‬ار پ‪XX‬ر‬
‫چندے بہ نیکی نام یاد رہے۔ شعر‪:‬‬
‫اس ط‪XX‬رح جی کہ بع‪XX‬د م‪XX‬رنے‬
‫کے‬
‫ی‪XX‬اد ک‪XX‬وئی ت‪XX‬و گ‪XX‬اہ گ‪XX‬اہ ک‪XX‬رے‬

‫ُدنیا میں کسی س‪XX‬ے دل نہ لگ‪XX‬ائے کہ یہ کارخ‪XX‬انہ بہت بے ثب‪XX‬ات ہے۔ وص‪XX‬ل‬
‫سے فرحت‪ ،‬ہجر کی مصیبت اپنے سر پ‪XX‬ر نہ الئے کہ م‪XX‬ر ج‪XX‬انے کی ب‪XX‬ات‬
‫معشوق باوفا عنقا کی طرح ناپیدا ہے اور پُر دغا ہرج‪XX‬ائی ہ‪XX‬ر ج‪XX‬ا مہی‪XX‬ا‬
‫ِ‬ ‫ہے۔‬
‫ہے۔ خ‪XX‬واہش ک‪XX‬ا انج‪XX‬ام ک‪XX‬اہش ہے۔ تمن‪XX‬ا دل س‪XX‬ے دور ک‪XX‬رنے میں ج‪XX‬ان کی‬
‫آسائش ہے۔ ُمؤلف‪:‬‬
‫کبھی نہ چین س‪XX‬ے رہ‪XX‬نے دی‪XX‬ا‬
‫نے‬ ‫تمنا‬
‫خ‪XXX‬راب و خس‪XXX‬تہ َمیں اس دل‬
‫کی آرزو س‪XXXXXXXXXX‬ے ہ‪XXXXXXXXXX‬وا‬

‫مگ‪XX‬ر وائے غفلت‪ ،‬ہ‪XX‬ائے ن‪XX‬ادانی! کہ جب نش‪ٔXX‬ہ ج‪XX‬وانی ک‪XX‬ا موس‪XX‬م پ‪XX‬یری میں‬
‫ت از‬‫خمار اُتار ہوتا ہے‪ ،‬اُس وقت آدمی سر پ‪XX‬ر ہ‪XX‬اتھ دھ‪XX‬ر ک‪XX‬ر روت‪XX‬ا ہے۔ وق ِ‬
‫کف افس‪XX‬وس م‪XX‬ل‬
‫دست رفتہ و تیر از شست جستہ کب ہاتھ آتا ہے۔ ناچار ہو‪ِ ،‬‬
‫کے پچھتاتا ہے۔ ُگذشتہ را صلوات کہہ کے دل کو سمجھاتا ہے۔‬
‫‪X‬ر دل خ‪XX‬راش‪ ،‬پُ‪XX‬ر اث‪XX‬ر س‪XX‬ے ع‪XX‬برت و ح‪XX‬یرت‬ ‫آدمیوں کو بندر کی تقری‪ِ X‬‬
‫بادل درد مند‪،‬‬
‫کالم رنگین و دل چسپ ِ‬ ‫حاصل تھی۔ کبھی نصیحت و پند‪ ،‬گاہ ِ‬
‫کبھی س‪XX‬خنان وحش‪XX‬ت اف‪XX‬زا ُس‪X‬ناتا چال جات‪XX‬ا تھ‪XX‬ا۔ اہ‪XX‬ل دل‪ ،‬ط‪XX‬بیعت کے ُگ‪XX‬داز‬

‫ف‬
‫سان ہ سل طان ی من‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪207‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫روتے ساتھ آتے تھے۔ ہ‪X‬ر فق‪X‬رٔہ پُ‪X‬ر درد پ‪X‬ر ض‪X‬بط نہ ہ‪X‬و س‪X‬کتا تھ‪X‬ا‪ ،‬چالتے‬
‫خلق خدا‪ ،‬جنازے کی طرح ہاتھی کے ہم‪XX‬راہ تھی۔ ای‪XX‬ک ع‪XX‬الم کے لب‬ ‫ِ‬ ‫تھے۔‬
‫پر ن‪XX‬الے تھے‪ ،‬فُغ‪XX‬ان و آہ تھی۔ اس‪XX‬ی س‪XX‬امان س‪XX‬ے ملکہ کے جھ‪XX‬روکے تلے‬
‫پہنچے۔ وہ منتظر تمام شب‪ ،‬نالہ بہ لب‪ ،‬سوداگر سے فرم‪XX‬انے لگی ای‪XX‬ک دم‬
‫ٹھہر جا‪ ،‬میں بھی اس اسیر پنجہ تقدیر کی تقری‪XX‬ر کی مش‪XX‬تاق ہ‪XX‬وں۔ س‪XX‬وداگر‪X‬‬
‫نے ہ‪XX‬اتھی روک‪XX‬ا۔ ملکہ نہ کہ‪XX‬ا‪ :‬اے ُمق‪XX‬رر بے زب‪XX‬اں‪ ،‬وطن آوارہ‪ُ ،‬گم ک‪XX‬ردہ‬
‫‪X‬تان ظُلم و ج‪XX‬ور کے‬
‫خانُماں! اگ‪XX‬رچہ اب ہم کس الئ‪XX‬ق ہیں‪ ،‬مگ‪XX‬ر ت‪XX‬یرے داس‪ِ X‬‬
‫شائق ہیں۔ بندر نے آواز پہچانی۔ پہلے تو خوب رویا‪ ،‬پھر جی کو ٹھہرا ک‪XX‬ر‬
‫کہنے لگا‪ ،‬شعر‪:‬‬
‫ت غ‪XX‬یر ن‪XX‬الہ کند‬
‫ہرکس از دس ‪ِ X‬‬
‫ت خویشتن فری‪XX‬اد‬ ‫سعدی از دس ِ‬
‫ؔ‬

‫میر‪:‬‬
‫اک قی‪XX‬امت بپ‪XX‬ا ہے ی‪XX‬اں س‪XX‬ر‬ ‫کیوں کے کہیے‪ ،‬ک‪XX‬وئی نہیں‬
‫راہ‬ ‫آگ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اہ‬
‫ہے جہ‪XXX‬اں اِس س‪XXX‬ے س‪XXX‬ب‬ ‫کچھ چھپ‪XXX‬ا اب نہیں رہ‪XXX‬ا‪ ،‬یہ‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXX‬خن پَ‪XXXXXXXXXXXXX‬رداز‬ ‫راز‬
‫ب تکلم کر‬ ‫گ‪XXXX‬وش دل ج‪XXXX‬انِ ِ‬
‫ِ‬ ‫بس تغافُ‪XX‬ل نہ ک‪XX‬ر‪ ،‬تَ َ‬
‫‪XX‬رحُّ م کر‬
‫شعر‪:‬‬
‫قسمت تو دیکھنا کہ کہاں ٹوٹی‬
‫کمند‬ ‫ہے‬
‫ب ب‪XX‬ام رہ‬
‫دو تین ہاتھ جب کہ ل ِ‬
‫گیا‬

‫افسوس! يار نے عیّ‪X‬اری کی‪ ،‬دغ‪X‬ا س‪X‬ے یہ ن‪X‬وبت ہم‪X‬اری کی۔ جس ک‪X‬ا رُون‪X‬ا‬
‫ہمیں ناگوار تھا؛ وہ ہمارے لہو کا پیاسا‪ ،‬ق ْتل کا َروا دار تھا۔ یہ مثل سچ ہے‪:‬‬
‫صدی ہے‪ ،‬نیکی کا بدال ب‪XX‬دی ہے۔ محبوب‪XX‬وں کی تمن‪XX‬ا دل میں رہی۔‬ ‫تیرھویں َ‬
‫وطن جانے کی حسرت آب و ِگل میں رہی۔ دوستوں‪ X‬کا کہ‪XX‬ا نہ مان‪XX‬ا؛ وہ آگے‬
‫آیا‪ ،‬پچھتانا پڑا۔ بے اَ َجل جاّل د کے فَریب س‪XX‬ے َذبح ہ‪XX‬وئے۔ ط‪XX‬الِب و مطل‪XX‬وب‬

‫ف‬
‫سان ہ سل طان ی من‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪208‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫جان جوکھوں میں پھنسے‪ ،‬زندہ َدر گور ہوئے۔ اَلْحَـــقّ ‪ ،‬دنیا دم مارنے کی جا‬
‫نہیں۔ راز کسی سے کہنا اچھا نہیں۔ منصور َحاّل ج نے کلمۂ حق کہا تھ‪XX‬ا‪ ،‬ن‪XX‬ا‬
‫حق لوگوں نے دار پر کھینچا۔ َغرض جو بوال‪ ،‬وہ مارا گی‪XX‬ا‪ ،‬ج‪XX‬ان س‪XX‬ے بے‬
‫چارہ گیا۔‬
‫کہتے تو کہا‪ ،‬پَر کچھ سوچ کر بات بنائی۔ جی میں دہشت آئی کہ َمب‪XX‬ادا‬
‫یقین کامل ہ‪XX‬و‪ ،‬ج‪X‬ان َدش‪X‬نَٔہ ظلم س‪X‬ے نہ بچے۔‬ ‫یہ خبر اُس اَكفر کو پہنچے تو ِ‬
‫کہا‪ :‬اے ملکہ! کوئی کسی کمال س‪XX‬ے ُدنی‪XX‬ا میں ِنہ‪XX‬ال ہوت‪XX‬ا ہے؛ یہ بے گن‪XX‬اہ‪،‬‬
‫گویائی کے سبب‪ ،‬ناحق حرام زادے کی بدولت حالل ہوتا ہے۔ ُمؤلِّف‪:‬‬
‫وال َشے ہے‪ ،‬اِس پر‬ ‫کمال َشے‪َ ،‬ز ِ‬ ‫ِ‬
‫الکھ حاس‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬د ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬وں‬
‫بھال ن‪XX‬ازاں نہ ہ‪XX‬وں کی‪XX‬وں ک‪XX‬ر میں‬
‫اپ‪XXXXXXXXXXXXXX‬نی بے کم‪XXXXXXXXXXXXXX‬الی کا‬
‫خدا ج‪XX‬انے کہ دیکھ‪XX‬ا‪ ،‬دیکھ ک‪XX‬ر یہ‬
‫چان‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬د‪ُ ،‬م ْنہ کس کا‬
‫ہ‪XX‬وئی ہے عی‪XX‬د غ‪XX‬یروں ک‪XX‬و‪ ،‬ہمیں‬
‫ہے چان‪XXXXXXXXXXXXXX‬د خ‪XXXXXXXXXXXXXX‬الی کا‬

‫میں نے دانستہ اپنے ہاتھ سے پاؤں میں ُکلھاڑی ماری‪ ،‬فلک نے بنا کر بات‬
‫بگاڑی۔ مصر؏‪:‬‬
‫روشنی طبع! تو ب‪XX‬رمن بال‬ ‫ٔ‬ ‫اے‬
‫ش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دی‬

‫شعر‪:‬‬
‫بلب‪XXX‬ل‬
‫ِ‬ ‫ُگ‪XXX‬ل و گ‪XXX‬ل چیں ک‪XXX‬ا گلہ‬
‫خ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وش لہجہ نہ کر‬
‫تو گرفتار ہوئی اپنی صدا کے‬
‫ب‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اعث‬

‫ت َم‪XX‬رْ گِ آئینۂ چش‪XX‬م میں َم‪ِّ X‬د‬


‫اب َس ِر دست کچھ تدبیر بن نہیں آتی ہے۔ ص‪XX‬ور ِ‬
‫نظر ہے‪ ،‬ہماری ہمیں کو خبر ہے‪ ،‬ک‪XX‬وئی گھ‪XX‬ڑی میں ُمفت ج‪XX‬ان ج‪XX‬اتی ہے۔‬
‫ف‬
‫سان ہ سل طان ی من‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪209‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫جو جانتا ہے‪ ،‬وہ دیکھتا ہے‪ ،‬جس‪XX‬ے خ‪XX‬بر نہیں‪ ،‬اُس س‪XX‬ے کہہ دو‪ :‬تمھ‪XX‬ارے‬
‫ب ِدیار ہوئے اور تمھارے سبب سے قتل کے سزا وار ہ‪XX‬وئے۔‬ ‫واسطے َغری ِ‬
‫شعر‪:‬‬
‫‪X‬ق ت‪XX‬وام می ُکش‪XX‬ند و‬
‫‪X‬رم عش‪ِ X‬‬
‫بج‪ِ X‬‬
‫َغوغائیست‬
‫برس‪ِ X‬ر ب‪XX‬ام آ کہ خ‪XX‬وش‬
‫ت‪XX‬و ن‪XX‬یز َ‬
‫تماشائیست‬

‫اِن باتوں سے رہے سہے شک ملکہ کے بَرطَ َرف ہوئے‪ ،‬سمجھی ِ‬


‫جان عالم‬
‫یہی ہے۔ جواب دیا کہ جو جانتے تھے‪ ،‬اُن س‪XX‬ے کی‪XX‬ا ہ‪XX‬و س‪XX‬کا‪ ،‬اَن ج‪XX‬ان ک‪XX‬و‬
‫تکلیف دینے سے کیا فائدہ! اور توتے کی گردن م‪XX‬ڑوڑ‪ ،‬پ ْنج‪XX‬رہ ب‪XX‬اہر نِک‪XX‬اال۔‬
‫بندر کی نگاہ پ ْنجرے پر پ‪X‬ڑی‪ ،‬س‪XX‬مجھا‪ :‬ملکہ پہچ‪XX‬ان گ‪X‬ئی‪ ،‬یہی فرص‪X‬ت ک‪X‬ا‬
‫وقت ہے۔ ہنگامہ و تَالطُم تو مچا تھا‪ ،‬کسی نے دیکھا نہ بھاال؛ بندر سوداگر‬
‫کی گود میں لیٹ کر توتے کے قالب میں پرواز کر آیا۔ توتا پھڑکا‪ ،‬ملکہ ک‪XX‬ا‬
‫خوشی سے ِدل َدھڑکا‪ ،‬پ ْنجرہ اندر کھینچ لیا۔‬
‫سوداگر نے دیکھا‪ :‬بندر مر گیا۔ چاہا‪ :‬ہالک ہو جائے‪ ،‬بدنامی کا ّ‬
‫قص‪XX‬ہ‬
‫پاک ہو جائے۔ جو شخص َخواصی میں بیٹھا تھا‪ ،‬سمجھانے لگ‪X‬ا‪:‬بن‪X‬دہ پ‪X‬رور‬
‫شکر کرنے کی جا ہے‪ ،‬شکایت کا موق‪XX‬ع کی‪XX‬ا ہے۔ ُح‪XX‬رمت رہی‪ ،‬ج‪XX‬ان بچی۔‬
‫مرگِ فرزند سے ماں باپ کو چارہ نہیں۔ مر جانا‪ ،‬ب ُج‪XX‬ز ُح َمق‪XX‬ا ع ْق‪XX‬ل من‪XX‬د ک‪XX‬و‬
‫گوارا نہیں۔ اگر بادشاہ جبر سے بندر کو چھین کر م‪XX‬ار ڈالت‪XX‬ا‪ ،‬ج‪XX‬ان کھ‪XX‬ونے‬
‫کی جگہ تھی۔ ص‪XXX‬بر کیج‪XXX‬یے‪ ،‬ج‪XXX‬و خ‪XXX‬دا کی مرض‪XXX‬ی۔ اُس کی َرض‪XXX‬ا میں‬
‫صبوری ہے۔ صابِروں کا م‪XX‬رتبہ ب‪XX‬ڑا ہے‪ ،‬اُن کے ح‪XX‬ق‬ ‫مجبوری ہے‪ ،‬جائے َ‬
‫الصبِرِي ْ َن۔‬ ‫میں ہللا فرماتا ہے‪ ،‬تم نے سُنا ہے کہ نہیں‪ :‬ا ِ َ ّ‬
‫ن الل ّٰہ َ م َ َع ّٰ‬
‫تماشائیوں پر یہ حال کھال‪ ،‬رُونے پیٹنے کا دونا ُشور و ُغل مچا۔ س‪XX‬ب‬
‫‪X‬وس َرحی‪XX‬ل تھ‪XX‬ا۔‬‫‪X‬ام طَلَب‪ُ ،‬ک‪ِ X‬‬ ‫نے متفق یہی کہ‪X‬ا‪ :‬بس کہ بن‪XX‬در َعقی‪XX‬ل تھ‪XX‬ا‪ ،‬یہ پی‪ِ X‬‬
‫سامنے جانے کی نوبت نہ آئی‪ ،‬سوداگر کی گود خالی کر کے جان گن‪XX‬وائی۔‬
‫ص‪ْ X‬فحۂ دل پ‪X‬ر‬ ‫داغ تقریرہم‪X‬ارے َ‬ ‫اپنا قتل جو ثابت ہوا‪ ،‬خ‪X‬وف س‪X‬ے م‪X‬ر گی‪X‬ا‪ِ ،‬‬
‫َدھر گیا۔ یہ خبر اُس کافِ ِر اکفر کو پہنچی۔ اِس پر بھی َچین نہ آیا؛ الش م ْنگا‪،‬‬
‫جال کے دل ٹھنڈا کیا۔ خاک تک برباد کی‪ ،‬جب تسکین ہوئی۔‬

‫ف‬
‫سان ہ سل طان ی من‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪210‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫وہاں ملکہ مہر نگار پنجرہ لے بیٹھی‪ ،‬لوگوں کو پاس سے َس‪XX‬رکا دی‪XX‬ا۔‬
‫میاں مٹھو نے ھو َ ھو َ ابتدا سے انتہا تک مفصل سب حال سنا دیا کہ اِس‬
‫طرح نشے کی ح‪XX‬الت میں اُس کے رونے پ‪XX‬ر عم‪XX‬ل بتای‪XX‬ا‪ ،‬وہ ہمیں پ‪XX‬ر عم‪XX‬ل‬
‫میں الی‪XX‬ا‪ ،‬بن‪XX‬در بنای‪XX‬ا۔ پھ‪XX‬ر چڑیم‪XX‬ار کے ج‪XX‬ال میں پھنس‪XX‬ے‪ ،‬دوس‪XX‬ت روئے‪،‬‬
‫تاع خوبی سمجھ کر‪ ،‬اپنے پاس الیا۔ فل‪XX‬ک‬ ‫دشمن ہنسے۔ وہاں سے سوداگر َم ِ‬
‫‪X‬اطر پریش‪XX‬اں جم‪XX‬ع‬ ‫خرابی بِسیار آج تم س‪XX‬ے ِمالی‪XX‬ا۔ ملکہ نے کہ‪XX‬ا‪ :‬خ‪ِ X‬‬‫ِ‬ ‫نے بع ِد‬
‫تعالی جلد کوئی صورت ہ‪XX‬وئی ج‪XX‬اتی ہے۔ یہ‪XX‬اں یہ گفتگ‪XX‬و‬ ‫ٰ‬ ‫رکھیے‪ ،‬ا ْنشاء ہّٰللا‬
‫ِ َ‬
‫تھی کہ اُس نُطفَۂ شیطاں کی آمد ہوئی۔ ملکہ باہر نِک‪XX‬ل آئی‪ ،‬تعظیم و تَ ُ‬
‫واض ‪X‬ع‬
‫کرنے لگی۔ ہمیشہ یہ معمول تھا‪ :‬جب وہ آتا‪ ،‬ملکہ بات نہ کرتی م‪XX‬دارات نہ‬
‫کرتی؛ طیش میں آتا‪ ،‬خفیف ہو ک‪XX‬ر اُٹھ جات‪XX‬ا۔ اُس روز ج‪XX‬و گفتگ‪XX‬و ہ‪XX‬وئی‪ ،‬وہ‬
‫َمر َدک سمجھا‪ :‬بندر کا مرنا بہ چشم ملکہ نے دیکھا‪ ،‬اِس سے دب گئی‪ ،‬بے‬
‫اِعتنائی کی بات اب گئی۔ جلدی نہ کرو‪ ،‬اِ ْمروز فَردا ُمقَ َّدمہ درست ہو ج‪XX‬ائے‬
‫گا؛ لیکن پہلے اِسی سے فیص‪XX‬لہ ش‪XX‬رط ہے۔ ملکہ کے ب‪XX‬اپ ک‪XX‬ا بہت ڈر تھ‪XX‬ا‪،‬‬
‫باعث ملکہ کا پاس کرتا تھا کہ اُن کے ب‪XX‬اپ س‪XX‬ے ِہ‪XX‬راس کرت‪XX‬ا تھ‪XX‬ا۔ جب‬ ‫اِس ِ‬
‫رخصت ہونے لگا‪ ،‬ملکہ نے کہ‪XX‬ا‪ :‬ای‪XX‬ک بک‪XX‬ری ک‪XX‬ا بچّہ خ‪XX‬وب ص‪XX‬ورت س‪XX‬ا‬
‫ہمیں بھیج دو‪،‬پالیں گے‪ ،‬رنج ک‪XX‬و ٹ‪XX‬الیں گے۔ ی‪XX‬ا ت‪XX‬و چُپ رہ‪XX‬تی تھی‪ ،‬آج بچّہ‬
‫مانگا؛ یہ بچہ بہت خوش ہوئے۔ اُسی وقت ایک بَربَ‪XX‬ری ک‪XX‬ا بچّہ تُحفہ بھج‪XX‬وا‬
‫دی‪X‬ا۔ دوس‪X‬رے‪ X‬روز ج‪X‬و آی‪XX‬ا‪ ،‬ملکہ ک‪X‬و زی‪X‬ادہ ُمت‪X‬وجِّ ہ پای‪X‬ا۔ اُس کے رو بہ رو‬
‫ب ّچے سے کھیال کی۔ دو تین روز یہی صحبت رہی۔‬
‫ایک روز ملکہ نے ب ّچے کو دبا کر اَدھ ُموا کر دیا اور چُوبدار دوڑایا‬
‫کہ شہ زادے کو جلد بُال ال‪ ،‬ع‪XX‬رض کرن‪XX‬ا‪ :‬اگ‪XX‬ر دی‪XX‬ر لگ‪XX‬اؤ گے‪ ،‬جیت‪XX‬ا نہ پ‪XX‬اؤ‬
‫‪X‬ازم ہ‪XX‬وا۔‪ X‬ملکہ نے پنج‪XX‬رہ اُس ہُم‪XX‬ائے‬
‫گے۔ یہ خبر سُن کر وہ محل َسرا کا ع‪ِ X‬‬
‫وج سلطنت کا پلنگ کے پ‪XX‬اس رکھ لی‪XX‬ا۔ جب وہ نابک‪XX‬ار رو بہ رو آی‪XX‬ا‪ ،‬ملکہ‬ ‫اَ ِ‬
‫نے ب ّچہ گود میں اُٹھا کے اِس ُزور سے دبایا کہ وہ مر گیا۔ اُس کا مرنا‪ ،‬اِس‬
‫کا نالہ و فریاد کرنا۔ گریباں چاک کرنے کی‪ ،‬بکھیڑا پ‪XX‬اک ک‪XX‬رنے کی ت‪XX‬دبیر‬
‫کی۔ وہ بے قرار ہو ک‪XX‬ر بہ ِمنّت ب‪XX‬وال‪ :‬ملکہ! ہ‪XX‬زار بچّہ اِس س‪XX‬ے اچھ‪XX‬ا ابھی‬
‫موجود ہوتا ہے‪ ،‬تم کیوں روتی ہو‪ ،‬جی کھوتی ہو۔ ملکہ نے اُسی حالت میں‬
‫کہا‪ :‬میں کچھ نہیں جانتی‪ ،‬تم اِسے ابھی ِجال دو‪ ،‬ج‪XX‬و م‪XX‬یری خوش‪XX‬ی چ‪XX‬اہتے‬
‫ہو۔ وہ بوال‪ُ :‬مردہ کہیں ِجی‪XX‬ا ہے؟ کبھی کس‪XX‬ی نے‪ِ ،‬س‪X‬وائے مس‪XX‬یح‪ ،‬ایس‪XX‬ا کی‪XX‬ا‬
‫ہے؟ ملکہ نے ُرو کر کہا‪ :‬واہ! تم نے میری َمین‪XX‬ا ج‪XX‬و ِجالئی تھی‪ ،‬جب میں‬
‫ف‬
‫سان ہ سل طان ی من‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪211‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫بِلبِالئی تھی۔ یہ دل میں س‪X‬مجھا‪ :‬ش‪X‬اید ش‪X‬ہ زادے نے یہ ح‪X‬رکت کی ہ‪X‬و گی!‬
‫کارخانے ُم َسبّب االسباب کے مشہور و معروف ہیں۔ ُدنیا میں‪ ،‬مث‪XX‬ل ہے‪ :‬کہ‬
‫موسی۔ رُباعی‪:‬‬
‫ٰ‬ ‫کرد کہ نیافت۔ جس نے جیسا کیا‪ ،‬ویساپایا۔ ہر فرعونے را‬
‫یہ ی‪XX‬اد رہے‪ ،‬وہ بھی نہ ک‪XX‬ل‬ ‫اے یار! جو ک‪XX‬وئی کس‪XX‬ی ک‪XX‬و‬
‫پ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اوے گا‬ ‫کلپ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اوے گا‬
‫بیداد کرے گا آج‪ ،‬کل پ‪XX‬اوے‬ ‫دار ُمکاف‪XXXX‬ات میں‪ُ ،‬س‪XXXX‬ن‬ ‫اِس ِ‬
‫گا‬ ‫اے غاف‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ل!‬
‫وہ بدحواس پوچھنے لگا‪ :‬ہم نے َمین‪XX‬ا کی‪XX‬وں ک‪XX‬ر ِجالئی تھی؟ ملکہ ب‪XX‬ولی‪ :‬تم‬
‫پلنگ پر لیٹ رہے تھے‪ ،‬وہ ِجی اُٹھی تھی۔ یہ پتا بھی درست پای‪XX‬ا اور قض‪XX‬ا‬
‫کا زم‪XX‬انہ ق‪XX‬ریب آی‪XX‬ا‪ ،‬کہ‪XX‬ا‪ :‬بچّہ گ‪XX‬ود س‪XX‬ے رکھ دو۔‪ X‬ملکہ نے پھین‪XX‬ک دی‪XX‬ا۔ وہ‬
‫پلنگ پر لیٹ‪XX‬ا‪ ،‬اپ‪XX‬نی روح بچّے کے ق‪XX‬الِب میں الی‪XX‬ا‪ ،‬وہ اُٹھ ک‪XX‬ر ک‪XX‬ودنے لگ‪XX‬ا۔‬
‫ملکہ مہر نگ‪XX‬ار نے گ‪XX‬ود میں لی‪XX‬ا‪ ،‬پی‪XX‬ار کی‪XX‬ا۔ وہ ُس‪X‬وچا‪ ،‬دو گھ‪XX‬ڑی ملکہ کی‬
‫طبیعت بہل جائے‪ ،‬پھر روح قالِب میں لے جاؤں گا‪ ،‬مطلب تو نک‪XX‬ل آئے۔ یہ‬
‫نہ سمجھا فلک کی گھات ہے‪ ،‬فریب کی بات ہے؛ چرخ ک‪XX‬و کچھ اور چ ّک‪XX‬ر‬
‫جان ع‪XX‬الم‬ ‫منظور ہے‪ ،‬اب اُس جسم کے نزدیک جانا بہت دور ہے۔ شہ زادہ ِ‬
‫یہ سب معاملے پنجرے سے دیکھ‪ ،‬سُن رہا تھا؛ ق‪XX‬الب ک‪XX‬و خ‪XX‬الی پای‪XX‬ا‪ ،‬ف‪XX‬وراً‬
‫اپنی روح اپنے جسم میں الیا‪ُ ،‬م ْنہ س‪XX‬ے اِاّل ہّٰللا کہ‪XX‬ا‪ ،‬اُٹھ کھ‪XX‬ڑا ہ‪XX‬وا۔ وہ ب‪XX‬زدال‬
‫جان عالم کو دیکھ کہ تھرَّا گیا‪ ،‬خوف چھا گیا۔ سمجھا قس‪XX‬مت اب بُ‪XX‬ری ہے‪،‬‬ ‫ِ‬
‫ک‪XX‬وئی دم ک‪XX‬و گال ہے اور چھ‪XX‬ری ہے۔ ملکہ نے جل‪XX‬د دو اَنچھر وہ پ‪XX‬ڑھ ک‪XX‬ر‬
‫پھونک دیے کہ وہ اَور کے قالِب میں روح لے جانا بھول گیا۔‬
‫‪X‬الی نے‬ ‫‪X‬احب مب‪XX‬ارک ہ‪XX‬و! ہّٰللا تع‪ٰ X‬‬
‫پھ‪XX‬ر انجمن آرا ک‪XX‬و بالی‪XX‬ا‪ ،‬کہ‪XX‬ا‪ :‬لُ‪XX‬و ص‪ِ X‬‬
‫ق‬‫تمھاری ہماری ُحرمت و آبرو کو بچایا‪ ،‬بچھڑے سے ِمالیا۔ یہ آپ ک‪XX‬ا اَحْ َم‪ُ X‬‬
‫الَّذی شہ زادہ ہے۔ وہ بکری کا ب ّچہ؛ بے دین‪ ،‬ح‪X‬رام زادہ وزی‪X‬ر زادہ‪ X‬ہے۔ یہ‬
‫‪X‬رم راز‬ ‫کہہ کر تینوں عاشق و معشوق گلے ِمل ِمل خوب روئے۔ جو جو َمح‪ِ X‬‬
‫تھیں‪ ،‬دوڑیں‪ ،‬مبارک سالمت کی دھوم ہوئی‪ ،‬بَ َّشاش ہر ای‪XX‬ک مغم‪XX‬وم ہ‪XX‬وئی۔‬
‫جان عالم نے اُسی وقت سوداگر‪ X‬کو طلب کیا‪ ،‬اپنی َسرگزشت سے آگاہ س‪XX‬ب‬ ‫ِ‬
‫ت ُمکلَّف اور انعام ہ‪XX‬ر اقس‪XX‬ام ک‪XX‬ا م‪XX‬ع ہ‪XX‬اتھی‪،‬‬ ‫شکر نعمت‪ِ ،‬خلع ِ‬ ‫ِ‬ ‫کیا۔ بعد ادائے‬
‫پالکی عن‪XX‬ایت کی‪XX‬ا۔ وطن آنے ک‪XX‬ا وع‪XX‬دۂ َح ْتمی لی‪XX‬ا۔ پھ‪XX‬ر چڑیم‪XX‬ار اور اُس کی‬
‫کر ُدنیا س‪XX‬ے ب‪XX‬ری ک‪XX‬ر‬ ‫جواہر دے کر فِ ِ‬ ‫ِ‬ ‫جورو کو بالیا۔ روپیہ اشرفی‪ ،‬زر و‬

‫ف‬
‫سان ہ سل طان ی من‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪212‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫شور ْہ غضنفر شاہ اُس مملکت کے چڑیماروں ک‪XX‬ا چ‪XX‬ودھری ک‪XX‬ر‬ ‫دیا اور بہ َم َ‬
‫‪X‬امان س‪XX‬فر فرمای‪XX‬ا‪ ،‬آپ رخص‪XX‬ت‬ ‫‪X‬اری س‪ِ X‬‬‫لشکر ظَفَر پَیکر ک‪XX‬و حکم تیّ‪ٔ X‬‬
‫ِ‬ ‫دیا۔ پھر‬
‫ی‬
‫دراز ٔ‬
‫ِ‬ ‫‪X‬ول كالم‪،‬‬ ‫آخ‪ X‬ر ک‪XX‬ار بہ ِدقّ ِ‬
‫ت تم‪XX‬ام و ط‪ِ X‬‬ ‫ہونے کو غضنفر شاہ پاس آی‪XX‬ا۔ ِ‬
‫ت والِ َدین‪ X‬کہہ کر اُسے راضی کی‪XX‬ا۔ پیش خیمہ اُس‪XX‬ی دن لَ‪XX‬د گی‪XX‬ا۔ دو‬ ‫فارقَ ِ‬
‫ایام ُم َ‬
‫ِ‬
‫چار دن رخصت کی دعوتوں میں ُگزرے۔ اخیر جلسے خوب دھوم دھ‪XX‬ڑ ّکے‬
‫کے ہوئے۔ اپنے عم‪XX‬ل ت‪XX‬ک غض‪XX‬نفر ش‪XX‬اہ س‪XX‬اتھ آی‪XX‬ا۔ تم‪XX‬ام لش‪XX‬کر نے اس کی‬
‫سرحد تک پ ّکا پکایا پایا۔ پھ‪XX‬ر رُخص‪XX‬ت ہ‪XX‬وئے۔ وہی دو چ‪XX‬ار ک‪XX‬وچ‪ ،‬ای‪XX‬ک دو‬
‫ُمقام کرتے بہ راحت و آرام چلے۔‬

‫ف‬
‫سان ہ سل طان ی من‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪213‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫ناقہ بِٹھانا تقدیر کا پھر اُسی دش ِ‬


‫ت پُر‬
‫خوف و خطر میں‬
‫خیام شاہی ہونا‪ ،‬ساحرہ کا آنا‪ ،‬تمام لشکر‬
‫ب حوض ِ‬ ‫ل ِ‬
‫کونصف پتھر بنانا۔‪ X‬پھر ملکہ کے باپ کا آنا‪،‬آفت سے‬
‫افواج شاہی۔ جادوگر اور جادو‬
‫ِ‬ ‫آرائی‬
‫ٔ‬ ‫چھڑانا۔ صفوف‬
‫گرنیوں کی لڑائی۔ َشہپال کا قتل‪ ،‬لشکر کی رہائی‬
‫نظم‪:‬‬
‫یہ لکھتا ہے پھر ماجرائے‬ ‫نگا ِرن‪XXXXXX‬دٔہ داس‪XXXXXX‬تا ِن عجیب‬
‫َغ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ریب‬ ‫سم جہاں دید ک‪XX‬ا ہے مک‪XX‬اں‬ ‫ِطلِ ِ‬
‫پھنسے اِس میں رہ‪XX‬تے ہیں‬ ‫و لیکن ہنسا ج‪XX‬و ک‪XX‬وئی غنچہ‬
‫پ‪XXXXXXXXXXXX‬یر و ج‪XXXXXXXXXXXX‬واں‬ ‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں‬
‫مث‪XX‬ل ُگ‪XX‬ل دس‪XX‬ت بُ‪XX‬ر ِد‬
‫ِ‬ ‫ہُ‪XX‬وا‬ ‫جس‪XX‬ے ہم نے دیکھ‪XX‬ا‪ ،‬وہ تھ‪XX‬ا‬
‫خ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬زاں‬ ‫ِدل َح‪ XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬زیں‬
‫خوشی کی جگہ‪ ،‬س‪XX‬چ ہے‪،‬‬
‫ُدنی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا نہیں‬
‫م‪X‬ان فَس‪X‬انۂ ہ‪X‬وش رُب‪X‬ا و ح‪X‬یرت‬ ‫ّران ج‪X‬ادو نِگ‪X‬ار و سحرس‪X‬از‪ ،‬راقِ ِ‬
‫ُم َح‪ X‬ر ِ‬
‫‪X‬ازل و‬
‫‪X‬ع َمن‪ِ X‬‬
‫‪X‬ر َد َرخش‪XX‬اں قط‪ِ X‬‬
‫صبْح مث‪XX‬ل مہ‪ِ X‬‬
‫جان عالم ہر ُ‬
‫پَردازنے لکھا ہے کہ ِ‬
‫َمراحل یعنی کوچ‪ ،‬و ہر شام مانن ِد ما ِہ تاباں مقام کرتا؛ چند عرصے میں پھر‬
‫ت اِ ْدبار و صحرائے خار خار‪ ،‬جہاں َحوض میں کود پڑا تھ‪XX‬ا‪ِ ،‬‬
‫وارد‬ ‫اُسی َدش ِ‬
‫لشکر نُصرت اث‪XX‬ر‬‫ِ‬ ‫ہوا۔ َحوض کے متصل َسرا پردۂ خاص نَصْ ب ہوئے۔ گرد‬

‫ناقہ بِٹھانا تقدیر کا پھر اُسی دش ِ‬


‫ت پُر خوف و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪214‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫اُترا۔ انجمن آرا اور ملکہ مہر نگار ک‪XX‬و وہ چش‪XX‬مہ دکھای‪XX‬ا‪ ،‬م‪XX‬اجرائے گذش‪XX‬تہ‬
‫‪X‬از ش‪XX‬ام کے واس‪XX‬طے ُج‪XX‬دا خیمے میں‬ ‫زب‪XX‬ان پ‪XX‬ر الی‪XX‬ا۔ جب دن تم‪XX‬ام ہ‪XX‬وا‪ ،‬نم‪ِ X‬‬
‫تشریف الیا۔ بع ِد ادائے فریضۂ باری‪ ،‬راہ کے َک َس ‪X‬ل س‪XX‬ے لیٹ‪XX‬نے کی تیّ‪XX‬اری‬
‫جواہر نِگار بچھی تھی‪ ،‬اُس پ‪X‬ر اِس‪X‬تراحت فرم‪X‬ائی۔ سُس‪X‬تی کے‬ ‫ِ‬ ‫کی۔ پَلنگڑی‬
‫واص خاص انجمن آرا کی بد حواس‬ ‫ِ‬ ‫باعث ُغنودگی سی تھی کہ دفعتا ً ایک َخ‬
‫دوڑی آئی‪ ،‬کہا‪ :‬شہ زادۂ عالم کی ُعمر دراز ہ‪XX‬و‪ ،‬قض‪XX‬ا ُمطی‪XX‬ع‪ ،‬قَ ‪َ X‬در دم س‪XX‬از‬
‫ب ُدشمناں شہ زادی کی طبیعت نا ساز ہے‪ ،‬سب کی ع ْقل کو پرواز‬ ‫ہو‪ ،‬نصی ِ‬
‫ہے۔ ش ّدت سے کلیجے میں درد ہوتا ہے‪ ،‬چھوٹ‪XX‬ا ب‪XX‬ڑا مح‪XX‬ل ک‪XX‬ا روت‪XX‬ا ہے۔ وہ‬
‫نقش سلیمانی اور لَوح دیج‪XX‬یے‪ُ ،‬دھ‪XX‬و ک‪XX‬ر پال دیں۔ ی‪XX‬ا اور ک‪XX‬وئی تَجْ‪ِ X‬ربے کی‬ ‫ِ‬
‫چیز عنایت ہو کہ کھال دیں۔‬
‫ت محبوب سُن کے بے قرار ہوا۔‬ ‫عارضۂ ِمزاج مطلوب‪ ،‬بَدمزگیٔ طبیع ِ‬ ‫ِ‬
‫ع ْقل اُڑ گئی‪ ،‬حواس فرار ہوا۔ کچھ نی ْن‪X‬د ک‪X‬ا ُخم‪X‬ار‪ُ ،‬کچھ ط‪X‬بیعت ک‪X‬ا اِنتش‪X‬ار‪،‬‬
‫دیکھا نہ بھاال‪ ،‬نہ وقفہ کی‪X‬ا نہ ٹ‪X‬اال‪ ،‬لَ‪X‬وح و نقش ح‪X‬والے‪ X‬کی‪X‬ا۔ نقش دی‪X‬تے ہی‬
‫آواز‬
‫ِ‬ ‫نقشہ بگڑ گیا‪ُ ،‬مقَ َّدمہ سب خراب ہوا‪ ،‬ثواب کے بدلے‪ X‬ع‪XX‬ذاب ہ‪XX‬وا۔ ای‪XX‬ک‬
‫جان عالم! بہت ِدنوں اُڑا پھرا‪ ،‬م ّدت کے بع‪XX‬د پھنس‪XX‬ا‪،‬‬ ‫ُمہیب پیدا ہوئی کہ اے ِ‬
‫خبردار ہو جا! ایسی آواز ہولناک تھی کہ سب لشکر ڈر گی‪XX‬ا‪ُ ،‬ش ‪X‬جاعوں کے‬
‫دل تھ ّرا گئے‪ ،‬محل میں رنڈیوں ک‪XX‬و غش آ گ‪XX‬ئے۔ گھ‪XX‬برا ک‪XX‬ر ش‪XX‬ہ زادے نے‬
‫اُٹھنے کا قَصْ د کیا‪ ،‬جگہ سے ِہال نہ گیا۔ غور جو کیا تو آدھ‪XX‬ا ِجس‪XX‬م پتھ‪XX‬ر ک‪XX‬ا‬
‫تھا۔ پھر تو جہاں بیٹا تھا بیٹھا رہ گیا۔ جو کھ‪XX‬ڑا تھ‪XX‬ا‪ ،‬وہ زمین میں گ‪XX‬ڑا تھ‪XX‬ا‪،‬‬
‫اَی ْنٹھا رہ گیا۔ ہر طرف ُغل اور ُشور تھا۔ جو پڑا تھا‪ ،‬زندہ َدر گور تھ‪XX‬ا۔ کچھ‬
‫ت نا َگہانی میں پھنسی تھی۔ عجب کھ‪XX‬ل بَلی‬ ‫ُدکھ‪ُ ،‬کچھ ہنسی تھی۔ تمام فوج آفَ ِ‬
‫مچی‪ ،‬نا َمردوں کی بائی پچی۔ کل لشکر انس‪XX‬ان س‪XX‬ے حی‪XX‬وان ت‪XX‬ک نیچے ک‪XX‬ا‬
‫َدھڑ پتھر کا‪ ،‬اوپر کا ِجسم بہ دستور۔‪ X‬آہ و نالہ‪ ،‬فرياد و بُک‪XX‬ا س‪XX‬ب لش‪XX‬کر میں‬
‫بَپا تھا۔ اور محل َسرا میں بھی یہی ہنگامہ مچا تھا‪ ،‬ہر ایک گرفت‪XX‬ار بال تھ‪XX‬ا۔‬
‫وہ رنڈیوں کی زاری‪ ،‬انجمن آرا کی بے قراری! َعلَی ْال ُخص‪XX‬وص ملکہ کے‬
‫بیان سے زمین و آسماں کانپتا تھا‪ ،‬جب وہ یہ کہتی تھی‪ ،‬شعر‪:‬‬
‫داغ‬
‫یک داغ نیک ناش‪XX‬دہ ِ‬ ‫داغ‬
‫ہ‪XXXXXXX‬ر دم زم‪XXXXXXX‬انہ ِ‬
‫دگ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ر دہد‬ ‫دگرگ‪XXXXXXXXXXXXXXX‬ونہ در دہد‬

‫ناقہ بِٹھانا تقدیر کا پھر اُسی دش ِ‬


‫ت پُر خوف و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪215‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫تمام لشکر میں‪ ،‬از شام تاپگاہ‪ ،‬ہر ایک کے لب سے نالٔہ جاں ک‪XX‬اہ بلن‪XX‬د‬
‫ب ِس‪X‬یاہ روئے تاب‪X‬اں پ‪X‬ر ڈال ک‪X‬ر غم ک‪X‬دٔہ‬ ‫دم سرد بھرتا نقا ِ‬‫رہا۔ جس وقت ماہ ِ‬
‫ب ِجگ‪XX‬ر ُس‪X‬وختہ مش‪XX‬رق س‪XX‬ے نک‪XX‬ل ک‪XX‬ر‬ ‫مغرب کی طرف روانہ ہوا اور آفت‪XX‬ا ِ‬
‫‪X‬ر ت‪X‬یرہ و ت‪X‬ار نم‪XX‬ود ہ‪X‬وا۔ آدمی س‪X‬ب‬ ‫خدنگِ آ ِہ بے کساں کا نشانہ ہوا‪ ،‬ایک اب‪ِ X‬‬
‫خوف زدہ دیکھنے لگے۔‪ X‬اُس ابر سے اژدہا خ‪XX‬وں خ‪XX‬وار‪ُ ،‬ش‪X‬علہ فش‪XX‬اں‪ ،‬آتش‬
‫دہاں نکال۔ ایک رنڈی اُس پر سوار‪ ،‬وہ بھی آتش بار‪ ،‬ش‪XX‬ہ زادے کے خیمے‬
‫جان عالم نے پہچانا کہ وہی ج‪XX‬ادوگرنی ہے‪ ،‬دل س‪XX‬ے کہ‪XX‬ا‪ :‬ش‪XX‬ہر‬ ‫میں اُتری۔ ِ‬
‫اپنا دور رہا‪ ،‬موت قریب آئی‪ ،‬قسمت نے کس جگہ ال ک‪XX‬ر ن‪XX‬یرنگی ِدکھ‪XX‬ائی!‬
‫جان عالم! کہو اب کیا قصد ہے؟ شہ زادے‪ X‬نے کہ‪XX‬ا‪ :‬وہی ج‪XX‬و تھ‪XX‬ا۔‬ ‫وہ بولی‪ِ :‬‬
‫نقش س‪XX‬لیمانی اور ل‪XX‬وح پ‪XX‬یر م‪XX‬رد کی نش‪XX‬انی کہ‪XX‬اں ہے‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫اُس نے کہ‪XX‬ا‪ :‬اب وہ‬
‫جس کے بھروسے پر کودتے تھے! اگر ِزندگی م‪XX‬ع لش‪XX‬کر درک‪XX‬ار ہ‪XX‬و‪ ،‬اور‬
‫دوش پ‪XX‬ر س‪XX‬ر نہ ب‪XX‬ار ہ‪XX‬و ت‪XX‬و ملکہ اور انجمن آرا س‪XX‬ے انک‪XX‬ار ک‪XX‬رو۔ ہم‪XX‬اری‬
‫اطاعت اور محبت مقدم جانو‪ ،‬جو کہیں مانو‪ ،‬ہم سے دار و مدار ک‪XX‬رو۔ نہیں‬
‫عمہ زاغ و زغن ک‪XX‬ر دوں گی۔‬ ‫ت‪XX‬و ای‪XX‬ک دم میں س‪XX‬ب ک‪XX‬و بے گ‪XX‬ور و کفن‪ ،‬طُ ٔ‬
‫دشت الشوں سے بھر دوں گی۔‬
‫‪X‬ظ‬
‫ت ب‪XX‬اری‪ ،‬ج‪XX‬و حاف‪ِ X‬‬ ‫نقش اِراد ِ‬
‫ِ‬ ‫‪X‬وح دل پ‪XX‬ر‬‫شہ زادے نے کہ‪XX‬ا‪ :‬ہم‪XX‬اری ل‪ِ X‬‬
‫لک قُدرت سے ُمنقش ہے۔ عادت سے مجبور ہوں‪ ،‬بے وف‪XX‬ائی‬ ‫حقیقی ہے‪ِ ،‬ک ِ‬
‫کے کوچے سے دور ہوں۔ جو کہا سو کہا‪ ،‬کی‪XX‬ا ُج‪XX‬و کی‪XX‬ا۔ اگ‪XX‬ر قض‪XX‬اآئی ہے‪،‬‬
‫مرنے سے کیا چارہ ہے؛ مگر جیتے جی بات جانی کب گ‪XX‬وارا ہے۔ یہ ُس‪X‬ن‬
‫کر جل گئی‪ُ ،‬غصے سے رنگت ب‪XX‬دل گ‪XX‬ئی۔ کچھ بُ‪XX‬ڑ بُ‪XX‬ڑا ک‪XX‬ر ج‪ِ X‬‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم پ‪XX‬ر‬
‫پھونکا۔ یا نصف پتھر تھا‪ ،‬اب حلق تک ہ‪XX‬و گی‪XX‬ا۔ حس‪XX‬رت و ی‪XX‬اس س‪XX‬ینے میں‬
‫تصویر آزری سی پلنگڑی پر بے حس‪ ،‬خالی دھری تھی۔ وہ تو‬ ‫ِ‬ ‫بھری تھی‪،‬‬
‫اژدہے پر چڑھ کر اُڑی اور پکاری‪ :‬اے اج‪XX‬ل رس‪XX‬یدہ! آج کے دن اور رات‬
‫صبح کو بھی انکار کی‪XX‬ا‪ ،‬ت‪XX‬و ی‪X‬اد رکھن‪X‬ا‪ ،‬لش‪XX‬کر ک‪X‬ا خ‪XX‬ون‬ ‫کی ُمہلت ہے؛ اگر ُ‬
‫اپنی گردن پر لیا۔ یہ سُنا وہ تو ہوا ہوئی۔‬
‫اب یہاں کا حال سُنو۔ جب ت‪XX‬ک ش‪XX‬ہ زادہ آدھ‪XX‬ا پتھ‪XX‬ر تھ‪XX‬ا‪ ،‬ت‪XX‬و ملکہ اور‬
‫جان ع‪XX‬الم ج‪XX‬واب‬‫انجمن آرا اپنے اپنے خیموں سے گھبرا کر پکارتی تھیں‪ِ ،‬‬
‫دیتا تھا۔ یہی آواز کا سہارا اُن کی زیست کا سبب تھا۔ اب تا حلق پتھر ہ‪XX‬ونے‬
‫ت ُغربت‪ ،‬بے صدا‪ X‬ہو گی‪X‬ا۔ وہ‪X‬اں ص‪X‬بر‬ ‫جرس قافلٔہ ُگم کردہ را ِہ دش ِ‬
‫ِ‬ ‫سے‪ ،‬وہ‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم نے مطل‪XX‬ق‬ ‫کا راہ بر جُدا ہو گیا۔ ہر چند دون‪XX‬وں چالئیں‪ ،‬ش‪XX‬ہ زادہ ج‪ِ X‬‬

‫ناقہ بِٹھانا تقدیر کا پھر اُسی دش ِ‬


‫ت پُر خوف و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪216‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫جواب نہ دیا‪ ،‬بوال ہی نہ گیا۔ پھر تو ملکہ مہر نگار با ِد ِل ِفگ‪XX‬ار س‪XX‬ر پیٹ ک‪XX‬ر‬
‫کہنے لگی‪ ،‬میر حسن‪:‬‬
‫فلک نے ت‪XX‬و اِتن‪XX‬ا ہنس‪XX‬ایا نہ تھا‬
‫کہ جس کے ع‪XXXXX‬وض ی‪XXXXX‬وں‬
‫لگا‬ ‫رُالنے‬

‫ُمژدہ اے مرگِ غریبُ الوط‪X‬نی! خ‪X‬وب حیلہ ہ‪X‬اتھ آی‪X‬ا؛ ت‪X‬و ب‪X‬دنامی س‪X‬ے‬
‫چرخ ستم ِشعار ُزور رنگ الیا۔ انجمن آرا‬ ‫ِ‬ ‫بچی‪ ،‬ہم نے ناکامی میں جان دی۔‬
‫بے چاری مصیبت کی ماری سب کا ُمنہ ح‪XX‬یرت س‪XX‬ے تک‪XX‬تی تھی اور رُوتی‬
‫تھی۔ نہ بین کر آتے تھے‪ ،‬نہ ُغل مچایا جاتا تھا‪ُ ،‬گھٹ ُگھٹ کر جان کھ‪XX‬وتی‬
‫تھی۔ خواصیں سر کھول کر کہ‪XX‬تی تھیں‪ :‬ہے ہے! ہم اس جنگ‪XX‬ل وی‪XX‬ران میں‬
‫وارث سے چُھٹ گئے۔ شعر‪:‬‬ ‫لُٹ گئے‪ِ ،‬‬
‫تو وہ کریم ہے‪ ،‬ناشاد ک‪XX‬و ج‪XX‬و‬
‫ش‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬اد ک‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬رے‬
‫مراد مند ک‪X‬و ہ‪X‬ر ط‪X‬رح ب‪X‬ا ُمراد‬
‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رے‬

‫لوگو! ہم کدھر جائیں‪ ،‬کیوں کر اِس بال سے نجات پائیں! ک‪XX‬وئی کہ‪XX‬تی تھی‪:‬‬
‫جان عالم کے دش‪XX‬منوں ک‪XX‬ا رونگٹ‪XX‬ا‬‫شیطان کے کان بہرے‪ ،‬خدانخواستہ اگر ِ‬
‫غم جُدائی سے جانیں گن‪XX‬وائیں‬ ‫میال ہُوا؛ شہ زادیاں خاک میں مل جائیں گی‪ِ ،‬‬
‫ت اِدب‪X‬ار میں س‪X‬ر‬‫گی۔ ہم ان کے ماں باپ ک‪X‬و ُمنہ کی‪X‬ا ِدکھ‪X‬ائیں گے‪ ،‬اِس دش‪ِ X‬‬
‫ٹکرا کر مر جائیں گے۔ یہ جادوگرنی “قرب‪XX‬ان کی تھی” الش‪XX‬وں ک‪XX‬و گ‪XX‬ور و‬
‫کفن نہ دے گی۔ اور آت‪XX‬و‪ ،‬مح‪XX‬ل دار جگ‪XX‬ر افگ‪XX‬ار س‪XX‬ر س‪XX‬ے چ‪XX‬ادریں پٹ‪XX‬ک‪،‬‬
‫مدینے کی طرف پکار پکار یہ کہتی تھیں‪ ،‬شعر‪:‬‬
‫تص‪ُ XX‬دق اپ‪XX‬نے نواس‪XX‬وں ک‪XX‬ا ی‪XX‬ا‬
‫رس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ول ہللا‬
‫کہ‪XXX‬و کہ ح‪XXX‬ل ک‪XXX‬ریں مش‪XXX‬کل‬
‫ت ش‪XXXXXX‬اہ‬‫ہم‪XXXXXX‬اری حض‪XXXXXX‬ر ِ‬

‫ناقہ بِٹھانا تقدیر کا پھر اُسی دش ِ‬


‫ت پُر خوف و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪217‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫دم گرم‪ ،‬آ ِہ سرد بھرتی تھیں۔ ایک س‪XX‬مت‬ ‫ایک طرف ُمغالنیاں غم کی ماریاں ِ‬
‫انیسیں‪ ،‬جلیسیں نجف کی طرف بال کھول کر اِلتِجا سے‪ ،‬گ‪XX‬ریہ و بُک‪XX‬ا س‪XX‬ے‬
‫یہ عرض کرتی تھیں‪ ،‬شعر‪:‬‬
‫تم نے م‪XX‬دد ک‪XX‬ر ن‪XX‬وح کی طوف‪XX‬اں‬
‫س‪XXXXXXXX‬ے کش‪XXXXXXXX‬تی پ‪XXXXXXXX‬ار کی‬
‫‪X‬ی مش‪XX‬کل ُکش‪XX‬ا! کی‪XX‬وں‬ ‫ی‪XX‬ا ُمرتض‪ٰ X‬‬
‫ب‪XXXXXXXX‬ار م‪XXXXXXXX‬یری ب‪XXXXXXXX‬ار کی‬

‫کوئی کہتی تھی‪ :‬ہمارا لشکر اِس بال سے جو نکلے گ‪XX‬ا‪ ،‬ت‪XX‬و ُمش‪XX‬کل ُکش‪XX‬ا ک‪XX‬ا‬
‫کھ‪XX‬ڑا دون‪XX‬ا دوں گی۔ ک‪XX‬وئی ب‪XX‬ولی‪ :‬میں س‪XX‬ہ م‪XX‬اہی کے روزے رکھ‪XX‬وں گی‪،‬‬
‫کونڈے بھروں گی‪ ،‬صحنک ِکھالؤں گی‪ ،‬دودھ‪ X‬کے کوزے بچوں کو پالؤں‬
‫ب عباس کی درگ‪XX‬اہ ج‪XX‬اؤں گی۔‬ ‫گی۔ کسی نے کہا‪ :‬میں اگر جیتی چھٹی‪ ،‬جنا ِ‬
‫‪X‬ذر حس‪XX‬ین س‪XX‬بیل‬‫سقائے سکینہ کا علم چڑھ‪XX‬اؤں گی۔ چہ‪XX‬ل ِمن‪XX‬بری ک‪XX‬ر کے ن‪ِ X‬‬
‫پِالؤں گی۔‬
‫غرض کہ لشکر سے زیادہ خیموں میں تالطُم پڑا تھا۔ صدائے‪ X‬ح‪XX‬زیں‪،‬‬
‫نالٔہ ہر غمگیں سے ہنگامٔہ محشر بپا تھا۔ اتفاق‪X‬ا ً ای‪XX‬ک ش‪XX‬اگرد ملکہ کے ب‪XX‬اپ‬
‫فن سحر میں دید نہ شنید اُس مر ِد بزرگ کی مالقات ک‪XX‬و بہ روئے‬ ‫کا رشید‪ِ ،‬‬
‫ہ‪XX‬وا اُڑا جات‪XX‬ا تھ‪XX‬ا۔ یہ ن‪XX‬الٔہ بلن‪XX‬د‪ ،‬ص‪XX‬دائے ہ‪XX‬ر درد من‪XX‬د اُس کے ک‪XX‬ان میں ج‪XX‬و‬
‫حال سقیم سحر کا‬ ‫لشکر عظیم بہ ِ‬ ‫ِ‬ ‫توجہ ہوا۔ دیکھا تو ایک‬ ‫پہنچی‪ ،‬زمین کا ُم ِ‬
‫مبتال ہے‪ُ ،‬شور و ُغل ہو رہا ہے۔ جب قریب تر آیا‪ ،‬طُرفہ ماجرا نظر آیا کہ‬
‫انسان سے تا جانور س‪XX‬ب آدھے‪ X‬پتھ‪XX‬ر ہیں۔ س‪XX‬مجھا س‪XX‬حر ش‪XX‬ہپال میں خ‪X‬راب‬
‫حال ہیں۔ لوگوں سے پوچھا‪ :‬یہ ستم رسیدہ لشکر کس کا ہے؟ کہاں س‪XX‬ے آی‪XX‬ا‬
‫ہے؟ کس نے یہ حال بنایا ہے؟ وہ ملکہ مہر نگار کے مالزم تھے‪ ،‬اپنا حال‬
‫س‪XX‬ب نے بی‪XX‬ان کی‪XX‬ا۔ جب اُس‪XX‬ے یہ ام‪XX‬ر معل‪XX‬وم ہ‪XX‬وا کہ اُس‪XX‬تاد زادی کی خ‪XX‬انہ‬
‫در خیمٔہ ملکہ‬ ‫بربادی ہے اور شہپال کی بی‪XX‬ٹی ک‪XX‬و مس‪XX‬رت ہے‪ ،‬ش‪XX‬ادی ہے؛ ِ‬
‫چالی‪XX‬ا۔ ملکہ نے آواز پہچ‪XX‬انی‪ ،‬کہ‪XX‬ا‪ :‬بھ‪XX‬ائی! اِس وقت پ‪XX‬ردہ‬ ‫پر آیا‪ ،‬س‪XX‬ر پیٹ‪XX‬ا‪ِ ،‬‬
‫‪X‬ال خ‪XX‬راب دیکھ‪XX‬و۔ وہ ان‪XX‬در‬ ‫کہاں کا! یہاں آ کے بِال ُمشافہہ ہمارا عذاب اور ح‪ِ X‬‬
‫ت س‪XX‬احرہ س‪XX‬ے‬ ‫آیا‪ ،‬ملکہ کو بھی اُسی ع‪XX‬الم میں پای‪XX‬ا۔ اُس نے فرمای‪XX‬ا‪ :‬ع‪XX‬داو ِ‬
‫ہماراق‪XX‬افلہ تب‪XX‬اہ ہے۔ وہ ع‪XX‬رض ک‪XX‬رنے لگ‪XX‬ا‪ِ :‬ف‪XX‬دوی ک‪XX‬و اُس کی ہمس‪XX‬ری کی‬
‫طاقت نہیں اور وقفہ کم‪ ،‬صبح سب کارخانہ درہم و برہم ہو ج‪XX‬ائے گ‪XX‬ا۔ ب ُج‪XX‬ز‬

‫ناقہ بِٹھانا تقدیر کا پھر اُسی دش ِ‬


‫ت پُر خوف و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪218‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫آپ کے وال ِد بزرگوار کے تشریف الئے یہ بال ٹلتی نہیں‪ ،‬خادم کی یہاں دال‬
‫حال خستہ و تباہ‪ ،‬لب پر‬ ‫ناصر ہے! یہ کہہ کر بہ ِ‬ ‫گلتی نہیں۔ لو ُخدا حافِظ و ِ‬
‫ادہم ص‪XX‬با کی ڈپٹ ہ‪XX‬ر ق‪XX‬دم نث‪XX‬ار تھی‪،‬‬ ‫ن‪XX‬الہ و آہ‪ ،‬اِس ت‪XX‬یز ق‪XX‬دم س‪XX‬ے چال کہ ِ‬
‫ٹھوکروں میں صر صر بے قرار تھی۔ پہر بھ‪XX‬ر میں وار ِد ب‪XX‬اغ ہ‪XX‬وا‪ُ :‬گ‪XX‬ل س‪XX‬ا‬
‫چاک گریباں‪ ،‬شبنم نمط اشک رواں‪ ،‬غنچے کی صفت گاہ خموش‪ ،‬بلبل کے‬
‫ڈھنگ سے گاہ نالے کو جوش و خروش۔ پیر مرد نے فرمایا‪ :‬خیر ہے! اُس‬
‫جان عالم‪ ،‬ملکہ کی بے قراری‪ ،‬انجمن آرا ک‪XX‬ا الم‪ ،‬لش‪XX‬کر‬ ‫گرفتاری ِ‬
‫ٔ‬ ‫نے ِش ّمہ‬
‫حال بَتَر کہہ کر عرض کی‪ :‬جلد چل‪XX‬یے؛ اگ‪XX‬ر ش‪XX‬ام ت‪XX‬ک نہ پہنچے‪ ،‬وہ‪XX‬اں‬ ‫کا ِ‬
‫ک الم‪X‬وت ک‪X‬ا ب‪XX‬ازار گ‪X‬رم ہ‪XX‬و گ‪X‬ا‪ ،‬ارم‪X‬ان س‪X‬ب دل میں‬ ‫دم سحر مل ُ‬
‫صُبح ہے۔ ِ‬
‫وارث کہے گ‪XX‬ا۔ ک‪XX‬وئی گ‪XX‬ور و کفن نہ‬ ‫رہے گا‪ُ ،‬کشتُوں ک‪XX‬و ع‪XX‬الم بے والی و ِ‬
‫پائے گا‪ ،‬خاتمہ بالخیر ہو ج‪X‬ائے گ‪X‬ا۔ پ‪X‬یر م‪X‬رد نے آ ِہ س‪X‬رد بھ‪X‬ر ک‪X‬ر فرمای‪X‬ا‪:‬‬
‫افسوس! شہ زادے کو س‪XX‬ب کچھ س‪XX‬مجھایا تھ‪XX‬ا مگ‪XX‬ر عم‪XX‬ل میں نہ الی‪XX‬ا۔ م‪XX‬یر‬
‫ؔ‬
‫سوز‪:‬‬
‫ایک آفت سے تو م‪XX‬ر م‪XX‬ر کے‬
‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXX‬وا تھ‪XXXXXXXXXXXXXXX‬ا جینا‬
‫پ‪XX‬ڑ گ‪XX‬ئی اور یہ کیس‪XX‬ی م‪XX‬رے‬
‫ہللا‪ ،‬ن‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ئی‬

‫شاہین تیز پرواز پر سوار ہوا‪ ،‬مغرب کی نماز لش‪XX‬کر میں داخ‪XX‬ل ہ‪XX‬و‬ ‫ِ‬ ‫اُسی دم‬
‫جان عالم کے خیمے میں آیا‪ ،‬حال دیکھ کر س‪XX‬خت گھبرای‪XX‬ا۔‬ ‫کر پڑھی۔ پہلے ِ‬
‫پھر انجمن آرا کی جا ک‪X‬ر تس‪XX‬کین کی‪ ،‬وہ رونے لگی۔ وہ‪X‬اں س‪X‬ے ملکہ کے‬
‫پاس آ کے فرمایا‪ :‬تمھاری بدبختی نے ہماری وض‪XX‬ع میں ف‪XX‬رق ڈاال‪ ،‬برس‪XX‬وں‬
‫ت ت‪XX‬دبیر ہے نہ‬ ‫کے بعد باغ سے نک‪XX‬اال۔ ملکہ نے رو ک‪XX‬ر ع‪XX‬رض کی‪ :‬یہ وق ِ‬
‫ت سماوی کے جو چاہنا فرمانا۔‬ ‫ہنگام تعذیر؛ بعد ِرہائی اِس آف ِ‬
‫ِ‬
‫ف باوق‪XX‬ار ش‪XX‬ہ زادے کے خیمے کے‬ ‫‪X‬ار ِ‬
‫القِص‪XX‬ہ مجب‪XX‬ور و ناچ‪XX‬ار وہ ع‪ِ X‬‬
‫فن‬
‫ص‪X‬فات‪ِ ،‬‬ ‫نزدیک دور تک ِحصار کھینچ کر بیٹھ‪XX‬ا۔ یہ م‪XX‬ر ِد ب‪XX‬زرگ‪ ،‬نی‪XX‬ک ِ‬
‫سحر کے ِسوا‪ ،‬عا ِمل اِس‪Xِ X‬م ذات ک‪XX‬ا تھ‪XX‬ا؛ کچھ پڑھ‪XX‬نے لگ‪XX‬ا۔ کبھی ُمناج‪XX‬ات بہ‬
‫ی‪X‬اور ِزی‪X‬ر دش‪XX‬ان و س‪X‬رفِرُو ُکنن‪XX‬دٔہ گ‪X‬ردن‬
‫ِ‬ ‫درگا ِہ ُمجیبُ الدعوات کرت‪XX‬ا کہ اے‬
‫کشاں! اِ س بوڑھے کی ش‪XX‬رم ت‪XX‬یرے ہ‪XX‬اتھ ہے۔ ق‪XX‬بر میں پ‪XX‬اؤں لٹک‪XX‬ائے بیٹھ‪XX‬ا‬
‫ہوں‪ ،‬اخیر وقت کا تو حافظ و نگہباں ہے۔ مجھ پر جو مشکل ہے‪ ،‬تیرے رو‬

‫ناقہ بِٹھانا تقدیر کا پھر اُسی دش ِ‬


‫ت پُر خوف و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪219‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫بہ رو آساں ہے۔ سفید ڈاڑھی ک‪XX‬و ب‪XX‬دنامی کے وس‪XX‬مے س‪XX‬ے نہ رنگان‪XX‬ا۔ ت‪XX‬یرہ‬
‫ریش سفید نہ لگانا۔‬ ‫ِ‬ ‫بختی کا دھبا بہ ایں‬
‫شعر‪:‬‬
‫مش‪XXX‬کل‪ ،‬ز ت‪XXX‬وج ِہ ت‪XXX‬و‬
‫آس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں‬
‫زتغاف‪XXXX‬ل ت‪XXXX‬و‬
‫ِ‬ ‫آس‪XXXX‬اں‪،‬‬
‫مش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬کل‬

‫ری‪X‬دان ک‪X‬وا ِکب حُج‪X‬رٔہ مغ‪X‬رب‬ ‫ِ‬ ‫چرخ اول با مجمع ُم‬
‫ِ‬ ‫نشین‬
‫ِ‬ ‫جب کہ سجادہ‬
‫فلک چہارُم پُ‪XX‬ر ش‪XX‬وکت و باحش‪XX‬م طلس‪Xِ X‬م مش‪XX‬رق‬ ‫ِ‬ ‫ساحر‬
‫ِ‬ ‫میں روپُوش ہوا‪ ،‬اور‬
‫پیر جواں م‪XX‬رد ش‪XX‬ب‬ ‫سے نمودار باجُوش و خرُوش ہوا‪ ،‬اور وہ عبادت ُگزار ِ‬
‫ص‪X‬بح س‪XX‬ے فرص‪XX‬ت پ‪XX‬ا چک‪XX‬ا؛ یکای‪XX‬ک وہ نابک‪XX‬ار ش‪XX‬یطان‬ ‫ف ُ‬‫ِزن‪XX‬دہ دار وظ‪XX‬اِئ ِ‬
‫‪X‬ان‬‫‪X‬ل ج‪ِ X‬‬‫‪X‬زم قت‪ِ X‬‬
‫چشم خ‪XX‬وں خ‪XX‬وار ع‪ِ X‬‬ ‫ِ‬ ‫صفت‪ ،‬ناپاک عورت اژدہے پر سوار‪ ،‬بہ‬
‫عالم‪ ،‬اور لش‪XX‬کر میں تنہ‪XX‬ا آئی۔ پہلے ملکہ کے ب‪XX‬اپ پ‪XX‬اس گ‪XX‬ئی‪ ،‬آنکھیں الل‬
‫آواز ک‪XX‬رخت وہ نگ‪XX‬وں بخت پک‪XX‬اری اے م‪XX‬ر ِد پ‪XX‬یر‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫الل‪ ،‬طیش کم‪XX‬ال اور بہ‬
‫ت ج‪XX‬اں‬ ‫سُست تدبیر! تیری اجل بھی دامن گیر ہو ک‪XX‬ر‪ ،‬کش‪XX‬اں کش‪XX‬اں اِس دش‪ِ X‬‬
‫پیر ن‪XX‬ود س‪XX‬الہ ہ‪XX‬و چک‪XX‬ا ہے‪ ،‬بے‬ ‫فشاں میں الئی! مجھے شرم آتی ہے کہ تو ِ‬
‫مارے مر رہا ہے‪ ،‬تیرے قتل میں بدنامی چُھٹ فائدہ کیا ہے۔ جدھر سے آی‪XX‬ا‬
‫نشان لشکر اِ س ص‪X‬فحٔہ زمیں س‪XX‬ے‬ ‫ِ‬ ‫ہے‪ ،‬سیدھا چال جا۔ میں بہ یک نگا ِہ کج‬
‫حرف غلط کا ر ِد سحر سے مٹائے دیتی ہوں۔‬ ‫ِ‬ ‫ثل‬
‫ِم ِ‬
‫مر ِد بزرگ نے آ ُشفتہ ہو ک‪XX‬ر فرمای‪XX‬ا‪ :‬اے نن‪X‬گِ فِ‪XX‬رقٔہ ب‪XX‬نی آدم‪ ،‬م‪XX‬ردو ِ‪X‬د‬
‫قتل ہزار ہا بندٔہ ہللا‪ ،‬بے‬‫ُوش شہوت‪ ،‬ولولٔہ ُمباشرت نے آمادٔہ ِ‬ ‫عالم! تجھے ج ِ‬
‫ُجرم و گناہ‪ ،‬کیا۔ میں م‪XX‬رگِ عزی‪XX‬زاں دیکھ‪XX‬وں‪ ،‬م‪XX‬رنے س‪XX‬ے ڈروں! بہ ق‪XX‬ول‬
‫تیرے‪ :‬آج نہ ُموا‪ ،‬کل مر جاؤں گا؛ یہاں سے جو چال گیا‪ ،‬خل‪XX‬ق ک‪XX‬و ُمنہ کی‪XX‬ا‬
‫دکھاؤں گا! ہم چشموں س‪XX‬ے ن‪XX‬احق آنکھ چھپ‪XX‬انی پ‪XX‬ڑے گی! ت‪XX‬و ب‪XX‬دبخت مجھ‬
‫فاحش‪XX‬ہ جھال‪ ،‬آس‪XX‬تین چڑھ‪XX‬ا س‪XX‬حر کی‬ ‫س‪XX‬ے کی‪XX‬ا ل‪XX‬ڑے گی! یہ ُس ‪X‬ن ک‪XX‬ر وہ ِ‬
‫نیرنگیاں دکھانے لگی۔ ان کی بھی ُدعا کی تاثیر ِسپر بن کے‪ ،‬اُس ک‪XX‬ا س‪XX‬حر‬
‫اُس پر ڈھال‪ ،‬رنگ مٹانے لگی۔ ص‪XX‬بح س‪XX‬ے پہ‪XX‬ر دن ب‪XX‬اقی رہ‪XX‬ا‪ ،‬ک‪XX‬وئی دقیقہ‬
‫طرفین سے نہ باقی رہا۔ طول اِس مقام کا بے جا تھا‪ ،‬اِسی کلمے پر تمام کیا‬
‫کہ جب وہ عاجز ہوئی‪ ،‬تب سحر کی طاقت سے ِشیر کی صورت بنائی۔ پیر‬

‫ناقہ بِٹھانا تقدیر کا پھر اُسی دش ِ‬


‫ت پُر خوف و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪220‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ہللا الغالِب کو یاد کر‪ ،‬وہ ُمہیب ببر بنا اوراِس ط‪XX‬رح للک‪XX‬ار ک‪XX‬ر‬ ‫مرد بھی اس ُد ِ‬
‫گونجا کہ جنگل کے چارپائے نع‪XX‬رے کے خ‪XX‬وف س‪XX‬ے دری‪XX‬ا میں گ‪XX‬رے اور‬
‫پانی کے جانور خشکی میں چھپتے پھرے۔‬
‫کچھ دیر اِس ہ‪XX‬یئت میں ل‪XX‬ڑائی‪ُ ،‬زور آزم‪XX‬ائی رہی۔ آخ‪XX‬ر ک‪XX‬ار وہ رُوب‪XX‬اہ‬
‫نیستان شجاعت کی تاب نہ الئی‪ ،‬گیڈر بھبکی ِدکھ‪XX‬ائی اور‬ ‫ِ‬ ‫ِخصال‪ ،‬اُس ِہ َز ِ‬
‫بر‬
‫ط‪XX‬ائر‬
‫ِ‬ ‫گرفت‪XX‬اری‬
‫ٔ‬ ‫اوج ِدل‪XX‬یری ُس‪XX‬وچا‪ :‬بے‬ ‫ش‪XX‬اہین ِ‬
‫ِ‬ ‫ُعق‪XX‬اب بن ک‪XX‬ر اُڑ چلی۔ وہ‬
‫مطلب‪ ،‬یعنی اِس ڈھڈو‪ X‬کے‪ ،‬لشکر جنجال س‪XX‬ے نہ نکلے گ‪XX‬ا؛ اِس‪XX‬ی ط‪XX‬رح یہ‬
‫پھٹکی پھٹکی ٹ‪XX‬ٹی کی آڑ میں ش‪XX‬کار کھیلے گی۔ بال س‪XX‬ے کچھ ہ‪XX‬و‪ ،‬اِس‪XX‬ے‬
‫باز تیز پ‪XX‬رواز ہ‪XX‬و کے‪ ،‬اس س‪XX‬ناٹے س‪XX‬ے‬ ‫پھنساؤ۔ ُزور میں کم پایا تھا؛ فوراً ِ‬
‫چنگل آہنی میں اُسے دبوچا‪ ،‬ایسا نوچا کہ اُس کی جان سنسنا گ‪XX‬ئی۔ بھ‪XX‬اگتے‬ ‫ِ‬
‫وقت ِرج‪XX‬ا ُل الغیب س‪XX‬امنے تھ‪XX‬ا‪ ،‬م‪XX‬وت پنجے جھ‪XX‬اڑ کے پیچھے پ‪XX‬ڑی۔ بہت‬
‫تڑپی‪ ،‬پنجٔہ قضا سے نہ چُھٹ سکی۔ اُسی کشمکش‪ ،‬اینچا کھینچی میں ُم ِ‬
‫رغ‬
‫قفس تن س‪XX‬ے اُڑ ک‪XX‬ر آش‪XX‬یانٔہ جہنم میں پہنچ‪XX‬ا۔ ُغل ُغلٔہ‬ ‫ِ‬ ‫روح اُس ک‪XX‬ا مج‪XX‬روح‪،‬‬
‫شور نُشور اُس صحرا میں نزدیک و دور مچا‪ ،‬ہر طرف س‪XX‬ے دار و‬ ‫ِ‬ ‫حشر‪،‬‬
‫گیر کی صدا آئی۔ آسمان چکر میں آی‪XX‬ا‪ ،‬زمین تھ‪XX‬رائی‪ ،‬دش‪XX‬ت ت‪XX‬یرہ و ُمک‪XX‬در‬
‫ب ش‪XX‬ام وہ س‪XX‬یاہی‬ ‫ہوا‪ ،‬آندھی چلی‪ ،‬سحر ک‪XX‬ا کارخ‪XX‬انہ اُڑ گی‪XX‬ا‪ ،‬اب‪XX‬تر ہ‪XX‬وا۔‪ X‬ق‪XX‬ری ِ‬
‫جان ع‪XX‬الم‬‫ُخ انور دکھایا‪ ،‬اپنا بے گانہ نظر آیا۔ ِ‬ ‫موقوف ہوئی‪ ،‬خورشید نے ر ِ‬
‫سر نو ِزندگی پائی۔‬ ‫اہل لشکر نے ِرہائی‪ ،‬از ِ‬ ‫گھبرا کر اُٹھ بیٹھا۔ ِ‬
‫خجل‪ ،‬پ‪XX‬یر م‪XX‬رد کی خ‪XX‬دمت میں‬ ‫‪X‬ان ع‪XX‬الم خیمے س‪XX‬ے نک‪XX‬ل‪ ،‬ن‪XX‬ا ِدم و ِ‬ ‫ج‪ِ X‬‬
‫حاضرہوا۔‪ X‬سب نے دیکھا‪ :‬دور ِحصار میں ایک رنڈی‪ ،‬اسی نوے ب‪XX‬رس ک‪XX‬ا‬
‫ِسن‪ ،‬ضُعف کا ُزور ُشور‪ ،‬بُڑھاپے کے دن۔‪ X‬قد خمیدہ جیس‪XX‬ے چ‪XX‬ڑھی کم‪XX‬ان۔‬
‫م‪XX‬رنے پ‪XX‬ر لیس‪ُ ،‬منہ اُت‪XX‬را‪ ،‬آنکھیں ت‪XX‬ودٔہ طوف‪XX‬ان۔ جس‪XX‬م کس‪XX‬اہر پٹھ‪XX‬ا در پ‪XX‬ئے‬
‫ژولیدگی ُگھنی ہوئی رگیں صاف نظ‪XX‬ر آتی تھیں۔ ہ‪XX‬ڈیاں پس‪XX‬لیاں بوس‪XX‬یدہ ِجل‪XX‬د‬
‫رج دہاں بے ُد ِر دنداں‪ ،‬حُقٔہ خالی کی ط‪XX‬رح‬ ‫کے باہر سے ِگنی جاتی تھیں۔ ُد ِ‬
‫وا۔‪ X‬ڈاڑھ‪ ،‬دانت کے نام س‪X‬ے ُمنہ میں خ‪X‬اک نہیں‪ ،‬بھ‪XX‬اڑ س‪XX‬ا ُکھال۔ نیلے نیلے‬
‫مسوڑھے سڑے۔ تالو ت‪XX‬وے ک‪XX‬ا پت‪XX‬ا؛ جیب جُھلس‪X‬ی‪ ،‬چھ‪X‬الے پ‪X‬ڑے۔ ہ‪X‬اتھ دہن‪X‬ا‬
‫برگد کا ٹہنا۔ بایاں جو زمین پر ڈاال تھا‪ ،‬وہ ساکھو کا ڈاال تھ‪XX‬ا۔ س‪XX‬ینٔہ پُ‪XX‬ر کینہ‬
‫دم رفت‪XX‬ار ٹ‪XX‬انگوں میں‬ ‫تن‪XX‬گ۔ چھ‪XX‬اتیوں کے تِ ّکے تُ ّکے کی ص‪XX‬ورت لٹک‪XX‬تے‪ِ ،‬‬
‫‪X‬اک گ‪XX‬ور کبھی بھ‪XX‬را نہیں۔ دل‬ ‫اٹک‪XX‬تے۔ پیٹ کے ل‪XX‬پیٹ کی انتہ‪XX‬ا نہیں‪ ،‬بے خ‪ِ X‬‬
‫پہاڑ کی ِسل۔ ُگردہ توپ کا ُمقابل۔ بغلوں سے کیچڑ بہتی۔ ناف جیس‪XX‬ے گھنٹ‪XX‬ا‬

‫ناقہ بِٹھانا تقدیر کا پھر اُسی دش ِ‬


‫ت پُر خوف و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪221‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫‪X‬قف بے ُس ‪X‬توں‬ ‫بیگ کی گڑھیّا۔ ٹانگ ہر ایک تاڑ سے بڑی۔ کھڑی ہو ت‪XX‬و س‪ِ X‬‬
‫کی اڑواڑ ہو‪ُ ،‬گنب ِد چ‪XX‬رخ کی پ‪XX‬اڑ ہ‪XX‬و۔ پھیالئے پ‪XX‬ڑی تھی‪ ،‬گوی‪XX‬ا پتھ‪XX‬ورا کے‬
‫محل کی کڑی تھی۔ ہڈی سے گوشت‪ ،‬گوشت سے کھال جُدا۔ پیر زال‪ ،‬فرہاد‬
‫ُکش بُڑھیا۔ چہرے کا یہ رنگ کہ ِس‪X‬لہٹ کی ِس‪X‬پر ک‪XX‬ا اُس کے رو بہ رو ُمنہ‬
‫ب فرقت کی سیاہی میں کالی بال سی نظر آئے۔ ُکھونبڑ ک‪XX‬ا‬ ‫سفید ہو جائے‪ ،‬ش ِ‬
‫وہ ڈھنگ کہ سب کہ‪XX‬تے تھے‪ :‬بیچ‪XX‬ا ہے‪ ،‬لڑک‪XX‬وں ک‪XX‬و نہ ڈرائے۔ م‪XX‬اتھے پ‪XX‬ر‬
‫سیندور کا ٹیکا دور سے نظر پڑت‪XX‬ا اور س‪XX‬فید چُون‪XX‬ڈا چن‪XX‬ور کی ط‪XX‬رح لٹکت‪XX‬ا۔‬
‫سیاہی کا دھبا ب ُجز تیرہ بختی کہیں نہ دیکھا۔ ایسے س‪XX‬ر کی مان‪XX‬گ میں بھی‬
‫مانگ جانچ ِسیندور بھرا۔ بالوں میں ناریل ک‪XX‬ا تی‪XX‬ل۔ پھ‪XX‬ٹے پھ‪XX‬ٹے دی‪XX‬دوں میں‬
‫ندیدوں کی ط‪XX‬رح کاج‪XX‬ل ری‪XX‬ل پی‪XX‬ل۔ گہ‪XX‬نے کے ع‪XX‬وض س‪XX‬انپ بچھ‪XX‬و لپی‪X‬ٹے‪،‬‬
‫کھ‪XX‬وپڑی اور ہ‪XX‬ڈیوں کے ہ‪XX‬ار گلے میں پ‪XX‬ڑے‪ ،‬س‪XX‬حر ک‪XX‬ا س‪XX‬نگار وہ نابک‪XX‬ار‬
‫کیے‪ ،‬پُشت بہ بہش‪XX‬ت روئے نحس س‪XX‬وئے جہنم‪ ،‬چت پ‪XX‬ڑی تھی۔ ق‪XX‬د ک‪XX‬ا ڈول‬
‫سب سے نراال‪ ،‬ع‪XX‬وج بن ُعنُ‪XX‬ق کی س‪XX‬گی خ‪XX‬الہ۔ یہ دیکھ کے‪ ،‬ش‪XX‬ہ زادہ پ‪XX‬یر‬
‫مرد کو ساتھ لے کے مح‪XX‬ل س‪XX‬را کے خیمے میں آی‪XX‬ا۔ ش‪XX‬ہ زادی‪XX‬وں نے ج‪XX‬ان‬
‫ب ب‪XX‬اری کی‪XX‬ا۔‬ ‫پائی‪ ،‬جلیسوں کے ُمنہ پر رونق آئی۔ خواصوں‪ X‬نے ُش‪ِ X‬‬
‫کر جن‪XX‬ا ِ‬
‫ماما‪ ،‬اصیلوں‪ X‬نے پیر مرد کے قدم پر گر کر عرض کیا‪ ،‬مصر؏‪:‬‬
‫‪X‬ادی‬
‫ث آب‪ٔ X‬‬‫اے آم‪XX‬دنت ب‪XX‬اع ِ‬
‫ما‬

‫ت عظیم‬ ‫اُس بزرگ نے فرمایا‪ :‬ابھی اِس معرکے س‪X‬ے نج‪X‬ات نہیں ہ‪X‬وئی‪ ،‬آف ِ‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم نے پوچھ‪XX‬ا‪ :‬قبلہ! وہ کی‪XX‬ا ہے؟ اُس نے فرمای‪XX‬ا‪:‬‬ ‫کا سامنا باقی ہے۔ ج‪ِ X‬‬
‫اِس ک‪XX‬ا ب‪XX‬اپ شہنش‪XX‬ا ِہ ج‪XX‬ا ُدواں ہے؛ ک‪XX‬وئی دم میں ض‪XX‬رور آئے گ‪XX‬ا‪ ،‬بکھ‪XX‬یڑا‬
‫مچائے گا۔ ملکہ مہر نگار ُمضطرب ہوئی۔ پیر مرد نے فرمایا‪ :‬ہللا ی‪XX‬ار ہے‪،‬‬
‫وہ کیا نابکار ہے۔ مصر؏‪:‬‬
‫دش‪XX‬من اگ‪XX‬ر قویس‪XX‬ت‪ ،‬نگہب‪XX‬اں‬
‫ق‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وی تراست‬

‫یہ کہہ کر دو ماش چپ و راست پھینکے۔ دو جانور نئی صورت کے پی‪XX‬دا‬


‫ہوئے‪ :‬ہ‪XX‬رن کے چہ‪XX‬رے‪ ،‬ط‪XX‬اؤس ک‪XX‬ا دھ‪XX‬ڑ‪ ،‬ی‪XX‬اقوت کے س‪XX‬ینگ‪ ،‬الم‪XX‬اس کی‬

‫ناقہ بِٹھانا تقدیر کا پھر اُسی دش ِ‬


‫ت پُر خوف و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪222‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫آنکھیں‪ ،‬زم‪X‬رد کے پ‪X‬ر۔ اور دو ٹھیکری‪X‬وں پ‪X‬ر کچھ لکھ ک‪X‬راُن کے س‪X‬امنے‬
‫رکھا۔ وہ ہر ایک پنجے میں دبا اُڑ گیا۔‬
‫عامل‬
‫ِ‬ ‫ساح ِر شب گشت‬‫وہ رات بھی بیم و ہراس میں ُگزری۔ جس وقت ِ‬
‫صُبح کی آمد کے دب‪XX‬دبے س‪XX‬ے بھاگ‪XX‬ا؛ ہ‪XX‬وا تُن‪XX‬د چلی‪ ،‬ب‪XX‬رق چمکی‪ ،‬رع‪XX‬د کی‬
‫ریسمان پیچی‪XX‬دہ می‬
‫ِ‬ ‫مثل مشہور‪ :‬مارگزیدہ از‬ ‫آواز ہوئی۔ اہل لشکر ڈر گئے۔ ِ‬
‫ترسد۔ پیر مرد کے گ‪XX‬رد س‪XX‬ب جم‪XX‬ع ہ‪XX‬وئے‪ ،‬کہ ای‪XX‬ک س‪XX‬مت س‪XX‬ے غ‪XX‬ول کے‬
‫غ‪XXXX‬ول‪ ،‬غٹ کے غٹ ج‪XXXX‬ادوگروں کے جھٹ پٹ؛ ب‪XXXX‬از‪ ،‬جُ‪ XXXX‬رّے‪ ،‬باشے‪،‬‬
‫رش ِد کام‪XX‬ل‬
‫بُھجنگے پر ننگے دھڑنگے سوار‪ ،‬قطار قطار آئے۔ میدان میں ُم ِ‬
‫نے ان کا پرا جمایا۔ دوسری جانب سے جادوگرنیاں ط‪XX‬اؤس اور ن‪XX‬اگنوں پ‪XX‬ر‬
‫چھڑتے‪ ،‬ب‪XX‬ادلے‬ ‫سوار‪ ،‬آتش بازی کے حُقے اُڑاتی‪ ،‬ناریل اُچھالتی؛ اِکتارے ِ‬
‫کی جھن‪XXX‬ڈیا ُکھلی‪ ،‬ہ‪XXX‬وا س‪XXX‬ے اُڑتی ہ‪XXX‬وئیں؛ آپس میں چھ‪XXX‬یڑ چھ‪XXX‬اڑ‪ ،‬س‪XXX‬حر‬
‫آزمائیاں‪ ،‬ہاتھوں کی صفائیاں ہوتی‪ ،‬لڑائی کے عزم پر ہر ہر کرتی موج‪XX‬ود‬
‫ہوئیں؛ اُسی پرے کے ُمقابل ٹھہریں۔‬
‫جان عالم کا جی ُکلبُالیا‪ ،‬فوج کے سرداروں‪ X‬کو بالی‪XX‬ا‪،‬‬ ‫انھیں دیکھ کے ِ‬
‫فضل ٰالہی شامل ہے ت‪XX‬و یہ جلس‪XX‬ہ اور‬ ‫ِ‬ ‫فرمایا‪ :‬گو آج دغدغٔہ کامل ہے؛ اگر‬
‫معرکہ دیکھنے کے قابل ہے۔ زندگی ہے تو ایسا روز کبھی کاہے ک‪XX‬و نظ‪XX‬ر‬
‫سے گزرے گا‪ ،‬وگ‪XX‬رنہ م‪XX‬رگِ انب‪XX‬وہ جش‪XX‬نے دارد۔‪ X‬ہم‪XX‬اری ف‪XX‬وج بھی چم‪XX‬ک‬
‫دمک سے صف آرا ہو‪ ،‬اسباب نیا سب نکالو۔ یہ خ‪XX‬بر ُس ‪X‬ن ک‪XX‬ر پہلے بیل‪XX‬دار‬
‫نکلے۔ پست و بلند زمین ہموار کر‪ ،‬کنکر پتھر چُن کر‪ ،‬جھاڑی جُھنڈی کاٹ‬
‫دالی‪ ،‬جھاڑی ہوئی زمین ص‪XX‬اف براب‪XX‬ر نک‪XX‬الی۔ پلٹن‪XX‬وں کی خ‪XX‬اطر م‪XX‬ورچے‬
‫درست کیے‪،‬توپوں کے لیے دمدمے باندھے‪ ،‬جھانکی لگ‪XX‬ائی۔ کہیں ُس‪X‬رنگ‬
‫‪X‬دان جنگی بنای‪XX‬ا۔ پھ‪XX‬ر س‪XX‬قے آب‬
‫کا پوشیدہ رنگ جمایا‪ ،‬باروت کو بچھایا‪ ،‬می‪Xِ X‬‬
‫پاشی کر گئے۔ توپ خانے والے‪ X‬بالچُوں میں پانی بھر گئے۔‬
‫صف کارزار‪ ،‬م‪XX‬وت ک‪XX‬ا ب‪XX‬ازار آراس‪XX‬تہ ہ‪XX‬وا۔ راس و‬ ‫ِ‬ ‫فوج کی آمد ہوئی۔‬
‫چپ پانچ پانچ سے ہاتھی مس‪XX‬ت؛ پ‪XX‬ٹے س‪XX‬ونڈوں‪ X‬میں‪ُ ،‬گ‪XX‬ل ک‪XX‬اری بھس‪XX‬ونڈوں‬
‫میں۔ دانت س‪XX‬فید‪ ،‬آب دار‪ ،‬اُن پ‪XX‬ر چ‪XX‬وڑی ج‪XX‬واہر نگ‪XX‬ار چ‪XX‬ڑھی۔ ای‪XX‬ک ای‪XX‬ک‬
‫‪X‬تم دس‪XX‬تاں؛ ق‪XX‬وی ہیک‪XX‬ل‪ِ ،‬زرہ پُ‪XX‬وش؛ ُگ ِ‬
‫رزگ‪XX‬راں‪ُ ،‬ک‪XX‬وہ ش‪XX‬کن‬ ‫‪X‬انی رس‪ِ X‬‬
‫پہل‪XX‬وان ث‪ٔ X‬‬
‫بر ُدوش اُن پر سوار۔ پھر پلٹنیں اور توپ خانہ آیا‪ ،‬انھیں قرینے س‪XX‬ے جمای‪XX‬ا۔‬
‫کیا کیا توپ فلک ش ُکوہ‪ ،‬شعلہ دہاں‪ ،‬آتش فش‪XX‬اں؛ س‪XX‬ورج جھنک‪XX‬ار اور نان‪XX‬ک‬
‫‪X‬ردون گ‪XX‬رداں پ‪XX‬ر چ‪XX‬وٹ ک‪XX‬رنے والی‪ ،‬غض‪XX‬ب س‪XX‬ے‬ ‫ِ‬ ‫م‪XX‬تے کے پ‪XX‬تے کی‪ ،‬گ‪X‬‬

‫ناقہ بِٹھانا تقدیر کا پھر اُسی دش ِ‬


‫ت پُر خوف و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪223‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫بھ‪XX‬ری‪ ،‬ت‪XX‬رحُم س‪XX‬ے خ‪XX‬الی۔ م‪XX‬دد ک‪XX‬و ہُ‪XX‬وٹ‪ُ ،‬کوس‪XX‬وں کی چ‪XX‬وٹ کی۔ اور وہ‬
‫‪X‬ر زنگ‪XX‬اری میں اُت‪XX‬ارے۔ پھ‪XX‬ر س‪XX‬واروں‪ X‬کے پ‪XX‬رے‬ ‫ُغباری‪ ،‬جس کا گولہ قص‪ِ X‬‬
‫میں میمنہ‪ ،‬میس‪XX‬رہ‪ ،‬قلب و جن‪XX‬اح‪ ،‬س‪XX‬اقہ و کمیں گ‪XX‬اہ درس‪XX‬ت ک‪XX‬ر دی‪XX‬ا۔ آگے‬
‫ہراول۔ پیچھے سواروں‪ X‬کے پیدل فوجوں کے دل۔‬
‫نقیب چار سو س‪XX‬ے نکلے؛ کلے س‪XX‬ے کلہ‪ ،‬کن‪XX‬وتی س‪XX‬ے کن‪XX‬وتی‪ ،‬پُٹھے‬
‫علم س‪XX‬بز و‬ ‫سے پُٹھا‪ُ ،‬دم سے ُدم‪ ،‬سُم س‪XX‬ے ُس‪X‬م ِمال دی‪XX‬ا۔ نش‪XX‬ان ب‪XX‬رداروں‪ X‬نے ِ‬
‫ماہی پرچم کی چمک چش‪Xِ X‬م ِدالوراں‬ ‫سر ہر علم ٔ‬ ‫ُرخ زر افشاں کو جلوہ دیا۔ ِ‬ ‫س ِ‬
‫میں بادٔہ جرات کا کام کر گ‪XX‬ئی۔ ن‪XX‬امردوں ک‪XX‬و ہ‪XX‬ول ہ‪XX‬وئی‪ ،‬بھ‪XX‬اگنے کی فک‪XX‬ر‬
‫‪X‬وج‬
‫پڑی‪ ،‬پیٹ میں کھلبل مچی۔ کتنوں کی‪ ،‬چلتے چلتے گانڑ چلی۔ دریائے ف‪ِ X‬‬
‫وس حربی‪ ،‬ص‪XX‬دائے‬ ‫رِّش ُک ِ‬
‫ظفر موج موج زن ہوا۔ حشر کا میدان رن ہوا۔ ُغ ِ‬
‫‪X‬ری ک‪XX‬و پہنچی۔ اور‬ ‫گاو ث‪ٰ X‬‬
‫تک‪،‬زیر زمیں ِ‬ ‫ِ‬ ‫ُرج ثور‬
‫نقار خانٔہ جنگی چرخ پر ب ِ‬
‫آواز ُدہ ُِل گوش ف‪X‬ریب س‪X‬ے ُک‪X‬رٔہ ارض و س‪X‬ما دہ‪XX‬ل‬ ‫ِ‬ ‫صدمٔہ دمامٔہ تُن َدر نِہیب‪،‬‬
‫ری‪XX‬و س‪XX‬ے ص‪XX‬ور کی ہم‪XX‬دمی ک‪XX‬ا دم بھ‪XX‬را۔ اِذا‬ ‫گی‪XX‬ا۔ اور کرن‪XX‬ائے چی‪XX‬نی نے ِغ ِ‬
‫الارض زِلزَالَھــا کا وقت قریب آیا۔‬‫ُ‬ ‫ِلت‬
‫زُلــز ِ‬
‫چتر‬
‫پ پری پیکر پر جلوہ گر ہوا۔ ِ‬ ‫جان عالم بھی بہ صد جاہ و حشم اس ِ‬ ‫ِ‬
‫ب کم‪XX‬ر‪،‬‬ ‫شمشیر ب‪XX‬رق دم ِزی ِ‬
‫ِ‬ ‫تاج شہر یاری کج کر کر‪،‬‬ ‫زرنگار باالئے سر‪ِ ،‬‬
‫فوالدی ِسپر پُشت پر۔ دہنے ہاتھ میں نیزٔہ اژدہ‪XX‬ا پیک‪XX‬ر‪ ،‬دو زب‪XX‬اں۔ ب‪XX‬ائیں ہ‪XX‬اتھ‬
‫رش‪XX‬ک صرص‪XX‬ر کی ِعن‪XX‬اں۔ فتح و نُص‪XX‬رت ِجل‪XX‬و میں‪ ،‬اقب‪XX‬ال‬ ‫ِ‬ ‫ب‬
‫میں م‪XX‬رک ِ‬
‫‪X‬وس‬
‫‪X‬ر ق‪XX‬دم۔ قرب‪ِ X‬‬ ‫یاورتگ و دو میں۔ ہمت و غیرت دست بستہ بہم‪ ،‬ج‪XX‬رات ِزی‪ِ X‬‬
‫جالل کشور ستانی۔ س‪XX‬من ِد ص‪XX‬با دم‬ ‫ِ‬ ‫کمان کیانی‪ ،‬چہرے پر رُعب و‬ ‫ِ‬ ‫زیں میں‬
‫رخش تیز قدم کو ج‪XX‬والں ک‪XX‬ر کے پ‪XX‬رے کے براب‪XX‬ر ب‪XX‬اگ لی۔‬ ‫ِ‬ ‫کو گرم عناں‪،‬‬
‫چاؤش طرار “خبردار باش” للک‪XX‬ارا۔ ِم‪XX‬ریخ س‪XX‬ا خنج‪XX‬ر ُگ‪XX‬ذار‪ ،‬ب‪XX‬االئے چ‪XX‬رخ‬ ‫ِ‬
‫“االماں” پک‪XX‬ارا۔ ف‪XX‬وج ک‪XX‬و مالحظہ فرمای‪XX‬ا۔ کڑکیتُ‪XX‬وں نے کڑک‪XX‬ا ُش‪X‬روع کی‪XX‬ا۔‬
‫نقیبوں نے نہیب دی کہ ِدالورو! آج عرصٔہ جنگ جگہ ن‪XX‬ام و نن‪XX‬گ کی ہے۔‬
‫ُدنیا میں ِزندگی چار ِدن ہے۔ لڑنے بِھڑنےک‪XX‬ا‪ ،‬نوجوان‪X‬و‪ X‬یہی ِس ‪X‬ن ہے۔ کس‪XX‬ی‬
‫ت خدا نہیں۔ ہمیشہ ُدنیا میں کوئی جیتا رہا نہیں۔ شعر‪:‬‬ ‫کو بقا بجُز ذا ِ‬
‫رس‪XX‬تم رہ‪XX‬ا زمین پہ نہ س‪XX‬ام رہ‬
‫گیا‬
‫مردوں کا آسماں کے تلے ن‪XX‬ام‬

‫ناقہ بِٹھانا تقدیر کا پھر اُسی دش ِ‬


‫ت پُر خوف و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪224‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫گیا‬ ‫رہ‬

‫ب ج‪XX‬رات تھے؛ اُن ک‪XX‬ا دری‪XX‬ائے‬ ‫اِس ص‪XX‬دا س‪XX‬ے‪ ،‬ج‪XX‬و س‪XX‬دا کے بہ‪XX‬ا ُدر‪ ،‬ص‪ِ X‬‬
‫‪X‬اح ِ‬
‫شجاعت س‪XX‬ینے میں م‪XX‬وج زن ہ‪XX‬وا۔‪ X‬م‪XX‬وچھیں کھ‪XX‬ڑی‪ ،‬آنکھیں ُس‪X‬رخ‪ ،‬چہ‪XX‬رے‬
‫بسان ِش‪X‬یر وہ دل‪XX‬یر قبض‪XX‬ہ ہ‪XX‬ائے شمش‪XX‬یر دیکھ‪XX‬نے لگے اور‬ ‫ِ‬ ‫بشاش ہو گئے۔‬
‫ستع ِد کارزار ہوئے‪ ،‬جاں فِشانی کو تی‪XX‬ار ہ‪XX‬وئے۔ ہ‪XX‬ر‬ ‫چُست و چاالک ہو کر ُم ِ‬
‫دم باہم یہ اِختِالط تھا‪ :‬دیکھیں‪ ،‬آج تلوار کس کی خ‪XX‬وب ک‪XX‬اٹتی ہے! کس کس‬
‫کا لہو چاٹتی ہے! پہلے نیزہ کس کا سینٔہ عدو پ‪XX‬ر چلت‪XX‬ا ہے! اور ن‪XX‬یزے کی‬
‫طعن پر کون کون چھاتی تانت‪XX‬ا ہے‪ ،‬لوہ‪XX‬ا ک‪XX‬ون مانت‪XX‬ا ہے! کس کے ت‪XX‬یر کے‬
‫سر میداں ُدش‪XX‬من کے حل‪XX‬ق‬ ‫ب پیکاں ِ‬ ‫نشانے سے خون کا فُوارہ اُچھلتا ہے! آ ِ‬
‫ب س‪XX‬وفار ُس‪X‬رخ رو ہوت‪XX‬ا ہے! کس‬ ‫سر پیکاں کس کا تال ِ‬‫میں کون اُتارتا ہے! ِ‬
‫کو کون للک‪X‬ار ک‪X‬ر‪ ،‬ڈانٹ ک‪X‬ر مارت‪X‬ا ہے‪ ،‬ددا‪ X‬ک‪X‬و ک‪X‬ون پکارت‪X‬ا ہے! عرص‪ٔX‬ہ‬
‫حق نمک آقا کا ادا کیجیے‪ ،‬دشمنوں کا لہو پیجیے۔ جب بِگ‪XX‬ڑے‬ ‫کارزار میں ِ‬
‫تو وہ کام بنے جس سے ُرستم کی گور تھرائے‪ ،‬سام و نریمان کا رن‪X‬گ ف‪X‬ق‬
‫پرکاہ کی طرح اُکھاڑے۔ دیو سامنے آ جائے تو پچھ‪XX‬اڑے۔‬ ‫ہو جائے۔ ُکوہ کو ِ‬
‫گرم نظارہ ہے؛ دیکھیے کون کام کا ہے‪ ،‬کون‬ ‫سر میداں سر ِ‬ ‫رئیس قدر داں ِ‬
‫ِ‬
‫ناکارہ ہے! کس کے ہاتھ کھیت رہتا ہے‪ ،‬کون کون کھیت رہتا ہے! من چال‬
‫زر سُرخ و سفید سے ِسپریں بھر لو۔ آج ہی تو آن بان ہے۔ یہ گو‪،‬‬ ‫پن کر لو‪ِ ،‬‬
‫یہ میدان ہے۔‬
‫گنڈوں کا “ال حول وال” عجب ڈول ہوا کہ ہول سے چہرے زرد‪،‬‬ ‫ِڈھل ُ‬
‫لب پر آہ‪ ،‬سرد۔ ُمنہ پر ہوائیاں اُڑتی تھیں‪ ،‬ہر ب‪XX‬ار بھ‪XX‬اگنے ک‪XX‬و ب‪XX‬اگیں ُم‪XX‬ڑتی‬
‫تھیں۔کھڑے ہوئے اپ‪XX‬نے ُمنہ نُوچ‪XX‬تے تھے‪ ،‬بھ‪XX‬اگنے کی راہ ُس ‪X‬وچتے تھے۔‬
‫‪X‬ر دس‪XX‬ت چلے آتے تھے۔ ڈر کے م‪XX‬ارے‬ ‫پیٹ پکڑے پھ‪XX‬رتے تھے‪ ،‬دس‪XX‬ت س‪ِ X‬‬
‫بے مارے ُموئے جاتے تھے۔ کوئی کہتا تھ‪XX‬ا‪ :‬می‪XX‬اں! جی ہے ت‪XX‬و جہ‪XX‬ان ہے۔‬
‫ن‪XX‬وکری نہ ملے گی‪ ،‬بھی‪XX‬ک مان‪XX‬گ کھ‪XX‬ائیں گے‪ ،‬ج‪XX‬انیں کہ‪XX‬اں پ‪XX‬ائیں گے!‬
‫ُحرمت گئی تو گئی‪ ،‬جوتی پیزار سے‪ ،‬جان تو رہے گی‪ ،‬لہ‪XX‬و کی ن‪XX‬دی ب‪XX‬دن‬
‫سے نہ بہے گی۔ یہی نا کوئی نامرد کہے گا‪ ،‬آبرو ج‪X‬ائے گی؛ جی ت‪XX‬و رہے‬
‫گا۔ یہاں بگڑی‪ ،‬اور کہیں بنا لیں گے۔ تیر تل‪XX‬وار کی گ‪XX‬ولی بچ‪XX‬ا ک‪XX‬ر‪ ،‬گالی‪XX‬اں‬
‫کھ‪XX‬ا لیں گے۔ ل‪XX‬ڑنے ک‪XX‬و س‪XX‬پاہیوں نے کم‪XX‬ریں بان‪XX‬دھی ہیں؛ کوس‪XX‬نے ک‪XX‬و ہم‬
‫موجود ہیں‪ ،‬کوسوں بھاگنے کو آندھی ہیں۔ جوکیں لگانے میں‪ ،‬ہمارے م‪XX‬اں‬

‫ناقہ بِٹھانا تقدیر کا پھر اُسی دش ِ‬


‫ت پُر خوف و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪225‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫باپ بھنگ پالتے تھے‪ ،‬معجون ِکھالتے تھے۔ کسی کی فصد ُکھلی دیکھ کر‬
‫ہمیں غش آتے تھے۔ ہم ت‪XX‬و دوس‪XX‬ت ہ‪XX‬و ی‪XX‬ا دش‪XX‬من‪ ،‬دون‪XX‬وں‪ X‬کی خ‪XX‬یر م‪XX‬انگنے‬
‫والے‪ X‬ہیں۔ سب سے پہلے معرکے سے بھاگنے والے‪ X‬ہیں۔ ہمیشہ گالی گلوچ‬
‫کو خانہ جنگی‪ ،‬دھول دھپے کو میدان داری س‪XX‬مجھے۔ ل‪XX‬ڑائی بِھ‪XX‬ڑائی س‪XX‬ے‬
‫کبھی بِھڑکے نہ نکلے۔ تمام ُعم‪X‬ر ب‪X‬دن میں س‪X‬وئی نہ گ‪X‬ڑی۔ یہ س‪X‬ر وہ ِس‪X‬پر‬
‫ہے جس پر جوتے کے سوا کوئی چ‪XX‬یز نہیں پ‪XX‬ڑی۔ بے غ‪XX‬یرتی ک‪XX‬ا بھال ہ‪XX‬و‪،‬‬
‫جس کے صدقے میں آج تک ج‪XX‬ان س‪XX‬المت رہی۔ اِس پ‪XX‬ر بھی قس‪XX‬مت نے یہ‬
‫روز سیاہ ِدکھایا! ُخدا نے ہمیں ہیجڑا کیوں نہ بنایا!‬‫ِ‬
‫ُ‬
‫فوج میں تو اِس طرح کی کھلبل‪ ،‬ہَلچل مچی تھی؛ ادھر انجمن آرا اور‬
‫چلمن چھ‪XX‬وڑ آ‬ ‫ملکہ مہر نگار نے ایک اونچا ٹیکرا تجویز کر‪ ،‬خیمہ بَیا کیا۔ ِ‬
‫لشکر غنیم کی آمد ہوئی‪ ،‬یعنی‬ ‫ِ‬ ‫بیٹھیں‪َ ،‬سیر دیکھنے لگیں۔ اِس عرصے میں‬
‫َشہپال جادو سیاہ رو نَو الکھ ساحر کا پَرا ہم‪X‬راہ رک‪X‬اب ِشکس‪X‬ت انتس‪X‬اب لے‬
‫کر‪ ،‬تخت پر سوار‪ ،‬چالیس اَژ َد ِر خوں خ‪XX‬وار تخت اُٹھ‪XX‬ائے‪ ،‬ش‪XX‬علے نکل‪XX‬تے‪،‬‬
‫فوج بے قِیاس وہ ُخ‪XX‬دا‬ ‫ِ‬ ‫بھاڑ سا ُمنہ ہر ایک پھیالئے‪ ،‬بڑے َک ّر و فَر سے آیا۔‬
‫ص‪X‬ف ِش‪َ X‬کن کے اپن‪X‬ا پَ‪X‬را‬ ‫‪X‬ردان َ‬
‫ِ‬ ‫جوان‪X‬ان تہمتن و ُگ‬
‫ِ‬ ‫نا َشناس الیا اور س‪X‬امنے‬
‫ت بخت اُس گم راہ‬ ‫رچ ِم سیاہ ہَم صور ِ‬ ‫جمایا۔ پھر َعلَم کالے آگے نکالے اور پَ َ‬
‫کے‪ ،‬کھلے۔‪َ X‬دف و نَے اور جھ‪XXX‬انجھ بج‪XXX‬نے لگے‪ ،‬اِدھ‪XXX‬ر ک‪XXX‬وس و ک‪XXX‬ور‬
‫گرجنے لگے۔ دونوں لشکر لڑائی پر تُلے۔ وزیر اُس کا کچھ پی‪XX‬ام پہلے پ‪XX‬یر‬
‫ت ادب بان‪XX‬دھ ک‪XX‬ر ع‪XX‬رض کی‪ :‬اِیلچی ک‪XX‬و َزوال نہیں‪،‬‬ ‫مرد کے پاس الیا‪َ ،‬دس‪ِ X‬‬
‫زیادہ گوئی کی مجا ل نہیں‪ ،‬شہپال نے فرمایا ہے؛ تمھارا جین‪XX‬ا مرن‪XX‬ا براب‪XX‬ر‬
‫م‪XXX‬ر طَبعی ک‪XXX‬و پہنچے؛ مگ‪XXX‬ر اِن‬ ‫ہے کہ گ‪XXX‬رم و س‪XXX‬ر ِد زم‪XXX‬انہ دیکھ ک‪XXX‬ر ُع ِ‬
‫نَوجوانوں‪ X‬پر‪ ،‬اپنے بے گانوں پر رحم نہ کیا۔ اِن کے خون ک‪XX‬ا حس‪XX‬اب اپ‪XX‬نے‬
‫اعمال کی کتاب پر لِکھوایا‪ ،‬بوجھ اپنے ِذ ّمے لیا۔ پیر م‪XX‬ر ِد خ‪XX‬وش تقری‪XX‬ر نے‬
‫پیر نابالغ سے کہنا‪ :‬طَرفَین سے جس ک‪XX‬ا خ‪XX‬ون زمین‬ ‫فرمایا‪ :‬اُس اَ َجل َرسیدہ ِ‬
‫فاح َشہ تھی‪ ،‬اُس کی گردن‬ ‫واخذہ؛ تیری بیٹی جو ِ‬ ‫پر بہے گا؛ اُس کا َمظلِ َمہ ُم َ‬
‫پر رہے گا۔ ہم س‪XX‬مجھتے تھے وہی نَن‪X‬گِ خان‪XX‬داں تھی؛ لیکن اب معل‪XX‬وم ہ‪X‬وا‪:‬‬
‫وہی زمین سے اُگتا ہے‪ ،‬ج‪XX‬و بُ‪XX‬وتے ہیں‪ ،‬اَیس‪X‬وں کے َویس‪X‬ے ہی ہ‪XX‬وتے ہیں۔‬
‫تجھے سفید ڈاڑھی کی َشرم نہ آئی کہ وہ َمری‪ ،‬تیرا کلنک کا ٹیکا ِمٹا۔‬
‫ق‪X‬ام َرزم ہے ج‪X‬ائے‬ ‫تو تو اُس سے زی‪X‬ادہ بے حی‪X‬ا‪ِ ،‬س‪X‬یہ قلب نکال۔ یہ َم ِ‬
‫محل تقریر ہو؟ گفتگ‪XX‬و بے فائ‪XX‬دہ ہے‪ ،‬ال طاِئل‬ ‫ِ‬ ‫نیزہ و شمشیر‪ ،‬یا بَزم ہے جو‬

‫ناقہ بِٹھانا تقدیر کا پھر اُسی دش ِ‬


‫ت پُر خوف و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪226‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫باتوں سے کیا حاصل۔ جو منظور ہو‪ ،‬بِس‪Xِ X‬م ہللا‪ ،‬اُس میں دی‪XX‬ر نہ ک‪XX‬ر۔ دیکھیں‬
‫حص‪XX‬ے میں تخت و ت‪XX‬اج ہوت‪XX‬ا ہے اور گ‪XX‬ور و کفن ک‪XX‬و ک‪XX‬ون‬ ‫ّ‬ ‫آج کس کے‬
‫محتاج ہوتا ہے!‬
‫وزیر محجوب پھرا‪ ،‬شہپال سے سب حال کہا۔ پھر ت‪XX‬و وہ ک‪XX‬افِ ِر َغ‪ّ X‬دار‪،‬‬
‫ضب س‪XX‬ے وہ ن‪XX‬اری‬ ‫مار ُدم بُریدہ بَرخود پیچیدہ ہو‪ُ ،‬شعلۂ َغ َ‬
‫ثل ِ‬ ‫َگ ِ‬
‫بر ناہنجار ِم ِ‬
‫َجل گیا۔ چہرے کا رنگ گرگٹ کی طرح بدل گیا۔ پہلے تو آپ ُحقّٔہ آتشی پیر‬
‫مرد پر مارا‪ ،‬پھر لشکر کے سرداروں‪ X‬کو‪ ،‬ج‪XX‬ادوگر ناہنج‪XX‬اروں ک‪XX‬و للک‪XX‬ارا۔‬
‫دوپہ‪XX‬ر ت‪XX‬ک عجیب و غ‪XX‬ریب س‪XX‬حر س‪XX‬ازی‪ ،‬ہَنگ‪XX‬امہ پَ‪XX‬ردازی‪ ،‬ج‪XX‬ادوگر اور‬
‫جادوگرنیوں کی لڑائی رہی کہ دیکھی نہ ُس ‪X‬نی۔ کس‪XX‬ی نے کس‪XX‬ی ک‪XX‬و َجالی‪XX‬ا‪،‬‬
‫کسی نے بُجھایا۔ کس‪XX‬ی س‪XX‬نگ دل نے پتھ‪XX‬ر برس‪XX‬ائے‪ ،‬س‪XX‬ب کچھ س‪XX‬حر کے‬
‫نَیرنگ دکھائے۔‬
‫آخر کار جب جادوگری ختم ہوئی‪ ،‬لڑائی کی ن‪XX‬وبت بہ ُگ‪XX‬رز و شمش‪XX‬یر‬ ‫ِ‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم کی بَن آئی‪ ،‬ب‪XX‬اگ اُٹھ‪XX‬ائی۔ ف‪ِ X‬‬
‫‪X‬وج‬ ‫و نیزہ و تیر آئی؛ پھر تو شہ زادہ ج‪ِ X‬‬
‫یان نام دار خبردار ہوئی‪ِ ،‬سپاہ مانن ِد اَبر چار سمت سے گھ‪XX‬ر آئی۔‬ ‫غاز ِ‬
‫ّار ِ‬
‫َجر ِ‬
‫برق شمشیر چمکی۔ پہلوان‪XX‬وں‪ X‬کے نع‪XX‬رے نے‬ ‫ِ‬ ‫صف کی صف َدھر َدھمکی‪،‬‬
‫َرعد کا کام کیا۔ خوب لُوہا برسا‪ ،‬بوند بھر پانی کو ہر ای‪XX‬ک زخمی ترس‪XX‬ا۔ یہ‬
‫سب تازہ دم‪ ،‬وہ دوپَہَر کے َشل؛ سیکڑوں ٹ‪XX‬اپُوں میں ُکچ‪XX‬ل گ‪XX‬ئے‪ ،‬گھ‪XX‬وڑوں‬
‫جان عالم کا یہ حال تھ‪XX‬ا‪:‬‬ ‫صال ِ‬‫صاعقہ ِخ ِ‬ ‫ِ‬ ‫شمشیر‬
‫ِ‬ ‫کی جھپٹ میں ُکھن َدل گئے۔‬
‫جس کے سر پر پ‪XX‬ڑی‪ ،‬خ‪XX‬ود و َس‪X‬ر اُس ُخ‪XX‬ود َس‪X‬ر ک‪XX‬ا کاٹ‪XX‬ا۔ حل‪XX‬ق میں قط‪XX‬رۂ‬
‫سیماب کی طرح اُتر‪ ،‬سینۂ پُر کینہ کا لہو چاٹ‪X‬ا۔ وہی س‪X‬ر ج‪X‬و پن‪X‬ا ِہ خ‪X‬ود میں‬
‫تھا‪ ،‬پلک جھپکی تو گود میں تھا۔ پھر گھوڑے کے تَنگ س‪XX‬ے چُس‪XX‬ت ُگ‪XX‬زر‪،‬‬
‫َزخم ُکشادہ کر‪ ،‬خانۂ زیں سے زمین میں قرار لی‪XX‬ا۔ َس ‪ِ X‬ر ب‪XX‬الیں اُس کے قض‪XX‬ا‬
‫ک‬‫ب مرگ میں پاؤں پھیالئے ُس‪X‬وتے دیکھ‪XX‬ا۔ َملَ‪ُ X‬‬ ‫کو روتے دیکھا‪ ،‬اُسے خوا ِ‬
‫الموت کی صدا آئی‪ :‬وہ مار لیا۔ جس پر لَپَک ک‪XX‬ر ای‪XX‬ک وار کی‪XX‬ا‪ ،‬دو کی‪XX‬ا؛ دو‬
‫اس َخم َسہ کسی کے درست نہ تھے‪ ،‬ششدر ہو گئے۔ ساتوں‬ ‫کو چار کیا۔۔ َح َو ِ‬
‫طَبَق زمین کے تھ ّرائے‪ ،‬آسمان کو چ ّک‪XX‬ر ہ‪XX‬وا‪ُ ،‬م‪XX‬ردے ق‪XX‬بروں س‪XX‬ے َچون‪XX‬ک‬
‫کے باہَر نکل آئے۔ جُو اَٹکا‪ ،‬اُسے مار لیا‪ ،‬بھاگتے کا پیچھا نہ کیا۔‬
‫گھڑی بھر میں خون کا دریا بہہ گیا۔ الشوں کا اَنبار رہ گیا۔ کاس‪XX‬ۂ َس ‪X‬ر‬
‫وج خ‪XX‬وں میں َدھ‪XX‬ڑ‪َ ،‬دھ‪XX‬ڑا َدھ‪XX‬ڑ‬ ‫ب دریا کی طرح بہتے نظر آتے تھے۔ َم ِ‬ ‫حبا ِ‬
‫ب تی‪X‬غ کی‬ ‫کش‪X‬تی زیس‪X‬ت طوف‪X‬انی تھی‪ ،‬آ ِ‬ ‫ٔ‬ ‫ُغوطے‪ X‬کھ‪X‬اتے تھے۔ دش‪X‬منوں کی‬

‫ناقہ بِٹھانا تقدیر کا پھر اُسی دش ِ‬


‫ت پُر خوف و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪227‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫فوج َعدو کا ِزن َدگی سے دل ِسیراب اور اُچاٹ تھا۔ لہو لُہان ہ‪XX‬ر‬ ‫ِ‬ ‫طُغیانی تھی۔‬
‫آخر ک‪XX‬ار ف‪XX‬وج‬ ‫تلوار کا گھاٹ تھا۔ کوسوں تک الشے پَٹے تھے‪ ،‬یہ پاٹ تھا۔ ِ‬
‫‪X‬ار تَ‪XX‬ر اُت‪XX‬ارا۔‬ ‫کو شکست ہوئی۔ شہپال کو مارا‪ ،‬سر اُس ُخود َس‪X‬ر ک‪XX‬ا ِمث‪ِ X‬‬
‫‪X‬ل ِخی‪ِ X‬‬
‫‪X‬یرہ بخت‪ ،‬نِگ‪XX‬و نس‪XX‬ار کی فَ‪XX‬رار ہ‪XX‬وئی‪ِ ،‬زن‪َ X‬دگی دش‪XX‬وار‬ ‫ِسپا ِہ باقی مان‪XX‬دہ اُس تِ‪َ X‬‬
‫وان ُمہیب لوٹ پر ٹ‪XX‬وٹ پ‪XX‬ڑے۔ س‪XX‬ب‬ ‫یان فتح نصیب و جا ُد ِ‪X‬‬ ‫غاز ِ‬
‫ہوئی۔ پھر تو ِ‬
‫کچھ لوٹا‪ ،‬ساز و سامان اُن کا ذرّہ نہ چھوٹا۔‬
‫اِدھر نشان کھلے‪ ،‬شا ِدیانے بجے۔ وہ سب چادر پھراتے‪ ،‬ماتم ک‪XX‬رتے‪،‬‬
‫گریباں چاک‪َ ،‬س‪X‬رو رو آغش‪X‬تَۂ خ‪XX‬اک‪َ ،‬د ِم س‪XX‬رد بھ‪XX‬رتے‪ ،‬جس ک‪XX‬ا ُمنہ ج‪XX‬دھر‬ ‫ِ‬
‫اُٹھا‪ ،‬بھاگ نکلے۔ میدان ُکشتُوں سے اَٹ گیا۔ جنگل الشوں س‪XX‬ے پَٹ گی‪XX‬ا۔ آج‬
‫تک طُعمۂ زاغ و َز َغن اُسی بَن سے ہے۔ صحرائی َد ِرن‪XX‬دوں کے خ‪XX‬وب پیٹ‬
‫بھرے؛ بلکہ جانوروں کی دعوت‪XX‬وں‪ X‬ک‪XX‬و‪ ،‬گوش‪XX‬ت کے ُمچّے قیمہ ک‪XX‬یے اُٹھ‪XX‬ا‬
‫‪X‬ان والم کے‬ ‫رکھے۔ بہت ہَیضہ کر کر م‪XX‬رے۔ وہ َس‪X‬ر زمیں‪ ،‬قَل َعہ‪َ ،‬خ‪ X‬زانہ ج‪ِ X‬‬
‫قبضے میں آیا۔ ب‪XX‬ڑی جس‪XX‬تجو‪ ،‬تَگ‪XX‬اپو س‪XX‬ے وہ لَ‪XX‬وح اور نقش پای‪XX‬ا۔ پ‪XX‬یر م‪XX‬رد‬
‫دارج پند و نصیحت تھے‪ُ ،‬مک ّرر سمجھائے۔ راہ کا‬ ‫رخصت ہوا اور جتنے َم ِ‬
‫ض‪َ X‬رر کہہ ک‪XX‬ر‪ ،‬کہ‪XX‬ا‪ :‬م‪XX‬یری‬ ‫ت سفر‪ ،‬ہر منزل و َمقام ک‪XX‬ا نَف‪XX‬ع و َ‬ ‫َخطَر‪ ،‬مصیب ِ‬
‫روز س‪XX‬یاہ دش‪XX‬منوں‬ ‫ِ‬ ‫جان! اب ایسی حرکت‪ ،‬وہ سامان نہ کرنا جو پھر کوئی‬
‫کے سامنے آئے‪ ،‬دوستوں سے دیکھا نہ جائے۔ ہم س‪XX‬ے ب‪XX‬اغ چھ‪XX‬وٹے‪ ،‬ک‪XX‬و ِہ‬
‫‪X‬اور‬‫ناصر رہے! رسول اُس ک‪XX‬ا تمھ‪XX‬ارا م‪XX‬ددگار و ی‪َ X‬‬ ‫الم ٹوٹے‪ ،‬لو ہللا حافِظ و ِ‬
‫رہے!‬

‫ناقہ بِٹھانا تقدیر کا پھر اُسی دش ِ‬


‫ت پُر خوف و‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪228‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫جان عالم کا اُس دشت‬


‫روانہ ہونا شہ زادۂ ِ‬
‫سے‬
‫با فتح و ظفر اور اُترنا دریائے‪ُ X‬شور کے َکنارے پر۔‬
‫آنا جہاز کا‪ ،‬سوار ہونا‬
‫فرقَہ‪،‬‬
‫یاران َدم ساز کا۔ پھر جہاز کی تباہی‪ X،‬باہم کا تَ ِ‬
‫ِ‬
‫معشوقوں کی جُدائی۔ پھر جوگی کا سمجھانا‪ ،‬توتے کا‬
‫مل جانا‪ X،‬ڈوبتوں کا تِرنا‬
‫ران َش‪X‬طِّ اُلفت و‬
‫‪X‬ناو ِ‬
‫‪X‬ط تحری‪XX‬ر‪ ،‬ش‪َ X‬‬ ‫‪X‬ر تقری‪XX‬ر و َغ ّواص‪Xِ X‬‬
‫‪X‬ان ُمحی‪ِ X‬‬ ‫آشنایان بح‪ِ X‬‬
‫ِ‬
‫لک ُگفت‪XX‬ار میں ُم َ‬
‫نس ‪X‬لِک ک‪XX‬ر‬ ‫دار سخن ک‪XX‬و ِس‪ِ X‬‬ ‫گوہر آب ِ‬ ‫ِ‬ ‫غریق لُجَّۂ َمحبّت نے‬
‫فتح جن ‪X‬گِ ج‪XX‬ادو‬‫سامعان ذی ہوش اِس طرح کیا ہے کہ بع‪XX‬د ِ‬ ‫ِ‬ ‫گوش‬
‫ِ‬ ‫ب‬
‫کے ِزی ِ‬
‫ش‪XX‬ہپال اور ہ‪XX‬اتھ آنے خ‪XX‬زانۂ م‪XX‬اال م‪XX‬ال کے‪ ،‬دو مہی‪XX‬نے ت‪XX‬ک تفریح‪X‬ا ً لش‪XX‬کر‬
‫نُصرت اثر شب و روز اُس َدشت میں جلوہ اَفروز رہا۔ جب پیر مرد باغ ک‪XX‬و‬
‫جان عالم نے کوچ کیا۔ چند ُم ّدت کے بع‪X‬د ای‪X‬ک روز خیمہ‬ ‫تشریف فرما ہوا‪ِ ،‬‬
‫بحر َز ّخار و نظّارہ‬
‫ب دریائے ُشور ہوا۔‪ X‬شہ زادہ معشوقوں سے باہَم‪ ،‬تماشا ِ‬ ‫ل ِ‬
‫مواج پیچ دار کا اور سیر دریائے ناپیدا َکن‪XX‬ار کی‪ ،‬پ‪XX‬انی ک‪XX‬ا زور‪ ،‬ہَ‪XX‬وا س‪XX‬ے‬ ‫ِ‬ ‫اَ‬
‫ت لَط َمہ و ِگ‪XX‬رداب دیکھت‪XX‬ا تھ‪XX‬ا‪ ،‬دی‪XX‬د دری‪XX‬ائی‬
‫دری‪XX‬ائے ش‪XX‬ور ک‪XX‬ا ش‪XX‬ور‪ ،‬کیفی ِ‬
‫جانوروں کی کرتا تھا۔ نظم‪:‬‬
‫تُند و َم ّواج و تیرہ و تَہ دار‬ ‫آب کیسا کہ بح‪XX‬ر تھ‪XX‬ا َز ّخ‪XX‬ار‬
‫موج کا ہر ِکن‪XX‬ایہ طوف‪XX‬اں پر‬
‫م‪XXX‬ارے چش‪XXX‬مک َحب‪XXX‬اب‪،‬‬ ‫‪X‬ذر م‪XX‬وج جب نہ تب دیکھا‬ ‫ُگ‪ِ X‬‬

‫روانہ ہونا شہزادہ جان عالم کا۔۔۔‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪229‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ُع ّم‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں پر‬
‫ساحل اُس کا نہ خش‪XX‬ک لب‬
‫دیکھا‬
‫نگار بِس‪XX‬یار ص‪XX‬با وار نَم‪XX‬ودار ہ‪XX‬وا۔‬
‫ِ‬ ‫ناگاہ ایک جہاز پُر تکلُّف‪ ،‬بانقش و‬
‫شہ زادہ سمجھا‪ :‬کوئی سوداگر کہیں جاتا ہے۔ جب قریب آیا‪ ،‬جہاز کو لنگ‪XX‬ر‬
‫کیا اور نا ُخدا َد ِر َدولت پر َشرف اَندوز ہ‪XX‬و ک‪XX‬ر ع‪XX‬رض ک‪XX‬رنے لگ‪XX‬ا‪ :‬ہم ل‪XX‬وگ‬
‫ماّل ح ہیں؛ یہاں جو شاہ و شہر یار رونق اَفزاہوتا ہے‪ ،‬ہم اُسے دریا کی سیر‬
‫‪X‬ق قَ‪XX‬در‪ ،‬ج‪XX‬و قس‪XX‬مت میں ہوت‪XX‬ا‬
‫‪X‬انور آبی دکھ‪XX‬اتے ہیں۔ ُمواف‪ِ X‬‬ ‫شکار بحری‪ ،‬ج‪ِ X‬‬‫ِ‬ ‫و‬
‫‪X‬یر دری‪XX‬ا ش‪XX‬ہ زادے‪ X‬کے س‪XX‬فینۂ دل‬ ‫خواہش س‪ِ X‬‬
‫ِ‬ ‫ہے‪ ،‬انعام پاتے ہیں۔ یہ سُن کر‬
‫میں موج َزن‪ ،‬لَط َمہ پ‪XX‬یرا ہ‪XX‬وئی‪ ،‬ملکہ س‪XX‬ے کہ‪XX‬ا‪ :‬چل‪XX‬تی ہو؟ اُس نے ع‪XX‬رض‬
‫‪X‬رب کی ہَم‬ ‫س‪X‬احل ف‪X‬رحت و طَ َ‬
‫ِ‬ ‫ب غم‪ ،‬تَالطُ ِم اَن‪ُ X‬دوہ و اَلَم س‪XX‬ے‬
‫کی‪ :‬ہَنُوز ِگردا ِ‬
‫ِکناری ُمیسر نہیں ہوئی؛ آپ کو اور لہر آئی‪ ،‬نیا َڈھ ُکوسال سوجھا۔ ِ‬
‫جان عالم‬
‫نے کہا‪ :‬دریا کی سیر جی مسرور کرتی ہے‪َ ،‬خفقان دور کرتی ہے۔ طبیعت‬
‫‪X‬ول‬
‫بَہَ‪XX‬ل ج‪XX‬اتی ہے‪ ،‬الکھ ط‪XX‬رح کی کیفیت نظ‪XX‬ر آتی ہے۔ تم نے ُس ‪X‬نا نہیں ق‪ِ X‬‬
‫سعدی‪ ،‬مصر؏‪:‬‬
‫بدریا در َمنافع بے شمار‬
‫است‬

‫دو چار گھڑی دل بہال چلے آئیں گے‪ ،‬ماّل ح محروم نہ رہ ج‪XX‬ائیں گے۔ ملکہ‬
‫مہر نگار نے ُمتَ َر ِّدد ہو کر کہا‪ :‬یہ سب س‪XX‬چ ہے ج‪XX‬و آپ نے فرمای‪XX‬ا‪َ ،‬خفق‪XX‬ان‬
‫کیسا‪ ،‬تمھارے دشمنوں کو ِنرا مالیخولیا ہے‪ ،‬میں نے بار ہا انجمن آرا س‪XX‬ے‬
‫کہا ہے؛ سُو یہ م‪XX‬رض ال َدوا ہے‪ ،‬پ‪XX‬انی س‪XX‬ے دون‪XX‬ا ہوت‪XX‬ا ہے۔ اِس کے ِس‪X‬وا‪،‬‬
‫م‪XX‬یرے دم‪XX‬اغ میں بھی کی‪XX‬ا َخلَل ہے؟ م‪XX‬یرا دوس‪XX‬رے مص‪XX‬رع پ‪XX‬ر َع َم‪XX‬ل ہے‪،‬‬
‫سعدی‪:‬‬
‫ؔ‬
‫اگ‪XXX‬ر خ‪XXX‬واہی س‪XXX‬المت‪،‬‬
‫برکن‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ار است‬

‫شہ زادہ‪ X‬بد مزہ ہوا‪ ،‬فرمایا‪ :‬خیر ہم تو ِسڑی ہیں‪ ،‬تنہا جائیں گے؛ تم نہ چلو‪،‬‬
‫بیٹھی رہو‪ ،‬آرام کرو۔ جُدائی کی تاب َمحبّت کے مبتال کو کہاں ہے‪ ،‬اُلفت کا‬

‫روانہ ہونا شہزادہ جان عالم کا۔۔۔‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪230‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫یہی بڑا امتحاں ہے؛ ناچار اُس‪XX‬ی دم ملکہ مہ‪XX‬ر نگ‪XX‬ار اُٹھی اورانجمن آرا م‪XX‬ع‬
‫چند َخواص ہمراہ ہوئیں‪ ،‬جہاز پر پہنچیں۔ بادبان کھنچے‪ ،‬پالیں چڑھیں۔ مہر‬
‫حزیں‪:‬‬‫ؔ‬ ‫ضطرب وار یہ شعر پڑھنے لگی‪،‬‬
‫ِ‬ ‫نگار ُم‬
‫دریں دریا ے بے پای‪XXXXXXXX‬اں‪ ،‬دریں‬ ‫ئ‬
‫طوف‪XXXXXXXXXX‬ان م‪XXXXXXXXXX‬وج اف‪XXXXXXXXXX‬زا‬
‫ِ‬
‫دل افگندیم ب ِســــ ِم اللہ ِ َ‬
‫مجــْــ ري ْھا و‬
‫م ُْرسٰ ــــھا‬

‫ب تحیّر‪،‬‬ ‫‪X‬ر تفک‪XX‬ر‪ ،‬غ‪XX‬وطہ َز ِن گ‪XX‬ردا ِ‬ ‫‪X‬روف تماش‪XX‬ا‪ ،‬ملکہ غری‪XX‬ق بح‪ِ X‬‬‫ِ‬ ‫ل‪XX‬وگ‪ X‬مص‪X‬‬
‫لَط َمۂ اَن ُدوہ و اَلَم کی آشنا۔ بار بار انجمن آرا سے کہتی تھی‪ :‬خدا خیر کرے!‬
‫موج اَلَم سر سے گ‪XX‬زرتی ہے‪ ،‬خ‪XX‬ود بہ‬ ‫ِ‬ ‫دشمن نہ ایسی َسیر کرے! بے طَور‬
‫سامان بد‬
‫ِ‬ ‫خود پانی دیکھ کر جان ڈرتی ہے‪ ،‬ہللا حافظ و نگہباں ہے۔ َسرا َسر‬
‫نظر آتے ہیں‪ ،‬کلیجا خوف سے لَرزاں ہے۔‬
‫القصہ‪ ،‬چار گھڑی جہ‪X‬از نے ب‪X‬ا ِد ُم‪X‬راد پ‪X‬ائی‪َ ،‬س‪X‬یر ِدکھ‪XX‬ائی‪ ،‬پھ‪X‬ر آفت‬
‫آئی۔ نا ُخدا چاّل یا‪ ،‬ماّل ح ِہراساں ہوئے۔ شہ زادے نے پوچھا‪ :‬کیا ہے؟ عرض‬
‫طوفان عظی ُم ال ّشان اُٹھا ہے۔ ابھی یہ ِذکر تھا‪ ،‬ہَوا عالم گیر ہوئی‪ ،‬جہ‪XX‬از‬ ‫ِ‬ ‫کی‪:‬‬
‫تباہی میں آیا‪ ،‬بادبان ٹوٹ گئے‪َ ،‬مس‪XX‬تول ِگ‪XX‬را؛ ماّل ح‪XX‬وں کے چھ ّکے چھ‪XX‬وٹ‬
‫رش تَالطُ ِم آب‪ ،‬ص‪XX‬دمۂ پیچ و ت‪XX‬ا ِ‬
‫ب‬ ‫آخ‪ِ X‬‬ ‫گئے‪ ،‬سنبھالنے ک‪XX‬ا مق‪XX‬دور نہیں رہ‪XX‬ا‪ِ ،‬‬
‫موج سے ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا۔ کسی کو کس‪XX‬ی کی خ‪XX‬بر نہ ملی‪ ،‬ک‪XX‬ون ڈوب‬
‫ج‪X‬ان ع‪XX‬الم تخ‪XX‬تے کے‬ ‫ِ‬ ‫گیا‪ ،‬ک‪XX‬ون جیت‪XX‬ا رہ‪XX‬ا۔ ای‪XX‬ک س‪XX‬ے دوس‪XX‬را‪ُ X‬ج‪XX‬دا ہ‪XX‬و گی‪XX‬ا۔‬
‫سہارے سے ڈوبتا تِرتا‪ ،‬چار پ‪XX‬انچ دن میں کن‪XX‬ارے لگ‪XX‬ا۔ جب تک‪XX‬ان پ‪XX‬انی کی‬
‫موقوف ہوئی‪ ،‬غش سے آنکھ کھلی‪ ،‬دیکھا‪ :‬کنارے گیا ہ‪XX‬وں‪ ،‬بلکہ گ‪XX‬ور کے‬
‫کنارے لگ رہا ہوں۔ بڑی ج ّد و َکد سے اُترا‪ ،‬آہس‪XX‬تہ آہس‪XX‬تہ بیٹھت‪XX‬ا اُٹھت‪XX‬ا ای‪XX‬ک‬
‫طرف چال‪ ،‬بستی میں پہنچا۔ وہاں کے باش‪X‬ندے اِس ک‪X‬ا چہ‪X‬رہ اور جم‪X‬ال‪ ،‬یہ‬
‫خراب ح‪XX‬ال دیکھ ک‪XX‬ر بہت گھ‪XX‬برائے‪ ،‬ق‪XX‬ریب آئے‪ ،‬ک‪XX‬وئی ب‪XX‬وال‪ :‬یہ پ‪XX‬ری زاد‬
‫چمن حُسن و خوبی ک‪XX‬ا َشمش‪XX‬اد ہے۔ کس‪XX‬ی نے کہ‪XX‬ا‪:‬‬ ‫ِ‬ ‫ثل َسرو آزاد ہے‪،‬‬ ‫ہے‪ِ ،‬م ِ‬
‫ابھی ت‪XX‬و ِدن ہے‪ ،‬یہ از ِقس‪Xِ X‬م ِجن ہے۔ َغ‪XX‬رض کہ جن جن نے اِس‪XX‬ے ِجن کہ‪XX‬ا‬
‫تھا‪ ،‬پاس آ‪ ،‬کچھ خوف سا کھا اِ س طرح بولے‪ ،‬اُستاد‪ ،‬مصر؏‪:‬‬

‫روانہ ہونا شہزادہ جان عالم کا۔۔۔‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪231‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫کون ہو‪ ،‬کیا ہو‪ ،‬سچ کہو حور‬
‫ہ‪XXXXXX‬و ی‪XXXXXX‬ا پ‪XXXXXX‬ری ہ‪XXXXXX‬و تم‬

‫چشم خ‪XX‬وں ب‪XX‬ار‬


‫ِ‬ ‫دل سوختہ سے بھر کے‪،‬‬ ‫دم سرد ِ‬ ‫شاہ زادۂ َمصائب دیدہ‪ X‬نے ِ‬
‫تَر کر کے اُن لوگوں‪ X‬سے کہا‪ ،‬ال اَعلَم‪:‬‬
‫ح‪XXX‬الے دارم چن‪XXX‬اں کہ دش‪XXX‬من‬
‫خواہد‬
‫ت تن خواہد‬‫جانے دارم کہ فرق ِ‬
‫‪X‬امی خ‪XX‬ویش را اگ‪XX‬ر ش‪XX‬رح‬ ‫ناک‪ٔ X‬‬
‫دہم‬
‫‪X‬دگی من خواہد‬
‫دش‪XX‬من بخ‪XX‬دا زن‪ٔ X‬‬

‫اَیُّھا النّاس! َمیں ُگم ک‪X‬ردہ ک‪X‬ارواں‪َ ،‬ج‪ X‬رس کی ط‪X‬رح ن‪X‬االں ہ‪X‬وں۔ دل ِگ ِ‬
‫‪X‬رفتہ‪،‬‬
‫ب دیدار ہ‪XX‬وں۔‬ ‫یاران رفتہ‪ُ ،‬ح ُمق میں گرفتار ہوں‪ ،‬بچھڑوں کا طالِ ِ‬ ‫ِ‬ ‫نقش پائے‬
‫ِ‬
‫یاران چند سے خس‪XX‬تہ‬ ‫ِ‬ ‫فارقَ ِ‬
‫ت‬ ‫ب دیار‪ ،‬بے تاب‪ ،‬دانہ نصیب ہوا نہ آب‪ُ ،‬م َ‬ ‫غری ِ‬
‫ض‪X‬عف َس‪ِّ X‬د راہ‪ ،‬ناط‪XX‬اقَتی حائ‪XX‬ل۔‬ ‫و خ‪XX‬راب۔ ہ‪XX‬وش و ح‪XX‬واس ی‪XX‬ک لخت زاِئل۔ ُ‬
‫یاروں کی صورت نظر آئی نہیں‪ ،‬دیدۂ دی‪XX‬دار طَلَب میں بین‪XX‬ائی نہیں۔ نہ ت‪XX‬ا ِ‬
‫ب‬
‫ت ُگفتار۔ ُمؤلِّف‪:‬‬ ‫رفتار‪ ،‬نہ طاق ِ‬
‫نقش پا بیٹھے جہ‪XX‬اں‪ ،‬واں س‪XX‬ے‬ ‫ِ‬ ‫سان‬
‫بَ ِ‬
‫نہ پھ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ر َس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رکے‬
‫ٹھکان‪XX‬ا پوچھ‪XX‬تے ہ‪XX‬و کی‪XX‬ا بھال ہم بے‬
‫ٹھک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬انوں کا‬
‫بہ ی‪XX‬ا ِد دوس‪XX‬تاں پہ‪XX‬روں مجھے ہچکی‬
‫ل‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬گ آتی ہے‬
‫کہیں م‪XXXXXX‬ذکور جب ہوت‪XXXXXX‬ا ہے کچھ‬
‫گ‪XXXXXXXXXXXXXXX‬زرے فس‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬انوں کا‬
‫َعلَم س‪XX‬ے آہ کے ث‪XX‬ابِت ہ‪XX‬وئی غم کی‬
‫ظَفَ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ر ہم کو‬
‫باعث فتح کا ہوت‪XX‬ا ہے‪ ،‬کھ‪XX‬ل جان‪XX‬ا‬ ‫کہ ِ‬
‫نش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬انوں کا‬

‫روانہ ہونا شہزادہ جان عالم کا۔۔۔‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪232‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫پ‪XX‬یر فل‪XX‬ک نے‬‫ِ‬ ‫چُھ‪XX‬ڑائے ج‪XX‬بر س‪XX‬ے‬
‫دوس‪XXXXXXXXXX‬ت س‪XXXXXXXXXX‬ب م‪XXXXXXXXXX‬یرے‬
‫م‪XX‬ٹے گ‪XX‬ا داغ کب دل س‪XX‬ے م‪XX‬رے اُن‬
‫نوجوان‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں‪ X‬کا‬
‫دل‬
‫ور ِ‬‫شرر ُمنہ سے نکل‪XX‬تے ہیں ُس ‪X‬ر ؔ ِ‬
‫َح‪ XXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬زیں ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ر دم‬
‫بھال دیواں ہو کیوں ک‪XX‬ر َجم‪XX‬ع ہم آتش‬
‫بی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬انوں کا‬

‫‪X‬رخ بے ِمہ‪XX‬ر‪ ،‬غم اَن‪XX‬دوز س‪XX‬ے س‪XX‬ب رُونے‬‫ت چ‪ِ X‬‬ ‫ت جاں سُوز‪ِ ،‬شکایَ ِ‬ ‫اِس ِحکای ِ‬
‫لگے‪ ،‬کہا‪ :‬یہ شاہ زادۂ عالی تَبار ہے؛ اِاّل ‪ ،‬دل اَز دست دادہ‪ ،‬محبوبوں س‪XX‬ے‬
‫دور فتادہ‪ ،‬اِس سبب سے دل اَفگار ہے۔ ِمنّت و َس‪X‬ماجت س‪XX‬ے مک‪XX‬ان پ‪XX‬ر لے‬
‫گئے۔ ہاتھ ُمنہ ُدھل‪XX‬وا کھان‪XX‬ا پ‪XX‬انی حاض‪XX‬ر کی‪XX‬ا۔ ش‪XX‬ہ زادۂ ج‪ِ X‬‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم نے آب و‬
‫طَعام دیکھ رو دیا‪ ،‬یہ کہا‪ ،‬اُستاد‪:‬‬
‫ہو خاک بھوک کی اُس ف‪XX‬اقہ مس‪XX‬ت‬
‫ک‪XXXXXXXXXXX‬و پھ‪XXXXXXXXXXX‬ر جھ‪XXXXXXXXXXX‬انجھ‬
‫خ‪XXX‬ون جگر‪ ،‬روز ناش‪XXX‬تا‬‫ِ‬ ‫ج‪XXX‬و اپنا‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬مجھے‬

‫خدا جانے میرے بچھڑوں کا کیا حال ہوا! کسی ک‪X‬و دانہ پ‪X‬انی ُم ّ‬
‫یس‪X‬ر آی‪X‬ا‪ ،‬ی‪X‬ا‬
‫کچھ نہیں پایا! میں بھی نہ کھاؤں گا‪ ،‬بھوکا پیاسا اِسی ُکوفت میں م‪XX‬ر ج‪XX‬اؤں‬
‫گا۔ وہ بولے‪:‬حضرت سالمت! کھانے پینے سے انکار نادانی ہے‪ ،‬اِسی سے‬
‫بَ َشر کی ِزندگانی ہے۔ جو جیتے ہ‪XX‬و ت‪XX‬و کس‪XX‬ی روز بچھ‪XX‬ڑوں س‪XX‬ے م‪XX‬ل ج‪XX‬اؤ‬
‫گے‪ ،‬وگرنہ ُغربت کے م‪XX‬ر ج‪XX‬انے میں گ‪XX‬ور و کفن بھی نہ پ‪XX‬اؤ گے۔ ناچ‪XX‬ار‬
‫سب کے سمجھانے سے‪ ،‬دو ایک نوالے‪ X‬بہ جبر حلق سے اُتارے‪ ،‬پانی ج‪XX‬و‬
‫‪X‬ال پُ‪XX‬ر‬
‫پِیا‪ ،‬ہاتھ پاؤں َسن َسنائے‪ ،‬پیہم غش آئے۔ جب ط‪XX‬بیعت ٹھہ‪XX‬ری؛ س‪XX‬ب ح‪ِ X‬‬
‫نیسان ہم راز کی جُدائی‪ ،‬اپن‪XX‬ا ڈوب‪XX‬تے اُچھل‪XX‬تے وہ‪XX‬اں‬
‫ِ‬ ‫مالل‪ ،‬جہاز کی تباہی‪ ،‬اَ‬
‫صاحب‬‫ِ‬ ‫قول میرزا حُسین بیگ‬ ‫تک آنا‪ ،‬اَوروں کا پتا نہ پانا بیان کر کے‪ ،‬بہ ِ‬
‫یہ کہا‪ ،‬بَیت‪:‬‬

‫روانہ ہونا شہزادہ جان عالم کا۔۔۔‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪233‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ہم‪XX‬ر ہ‪XX‬اں رفتن‪XX‬د و م‪XX‬ا مان‪XX‬دیم و‬
‫ُدزداں‪ X‬در کمیں‬
‫خ‪XXXX‬انۂ ماّل ح در چین اس‪XXXX‬ت و‬
‫کش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬تی در فرنگ‬

‫سب تَاَسُّف کرنے لگے۔ ایک شخص نے کہا‪ :‬یہاں سے دو منزل ای‪XX‬ک پہ‪XX‬اڑ‬
‫ہے‪ ،‬کو ِہ مطلب بَ‪XX‬رآر ن‪XX‬ام ہے‪ ،‬اُس پ‪XX‬ر ج‪XX‬وگی ک‪XX‬ا َمقَ‪XX‬ام ہے؛ م‪XX‬ر ِد ب‪XX‬ا کم‪XX‬ال‪،‬‬
‫شیریں َمقال۔ ہزاروں کوس سے ح‪XX‬اجت من‪XX‬د اُس کے پ‪XX‬اس ج‪XX‬اتے ہیں‪ ،‬س‪XX‬ب‬
‫ت ب‪XX‬اری ہے‪ ،‬چش‪XX‬مۂ فیض اُس‬ ‫کے مطلب بَ‪XX‬ر آتے ہیں۔ بس کہ اُس پ‪XX‬ر عن‪XX‬ای ِ‬
‫سے جاری ہے۔ مشہور ہے کہ آج تک کوئی شخص محروم‪ ،‬ناکام اُس َمق‪XX‬ام‬
‫سے نہیں پھرا۔ یہ ُمژدہ سُن کر چہرے پر بَشا َشت چھا گئی‪ ،‬گئی ہوئی ج‪XX‬ان‬
‫ؔ‬
‫حافظ‪:‬‬ ‫اُسی آن بدن میں آ گئی‪ ،‬گھبرا کر یہ شعر پڑھا‪،‬‬
‫آنانکہ خ‪XX‬اک را بہ نظ‪XX‬ر کیمیا‬
‫کنند‬
‫‪X‬ود کہ گوش‪XX‬ۂ چش‪XX‬مے بما‬ ‫آی‪XX‬ا بَ‪َ X‬‬
‫کنن‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬د‬

‫اُسی دم چلنے کا َعزم کیا۔ وہ لوگ مانع ہوئے‪ ،‬کہ‪XX‬ا‪ :‬ابھی ج‪XX‬انے کی ط‪XX‬اقت‬
‫آپ میں آئی نہیں‪ ،‬پاؤں میں راہ چلنے کی تاب و تَوانائی نہیں۔ دو چ‪XX‬ار روز‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم نے اُن‬
‫یہ‪XX‬اں آرام ک‪XX‬رو۔ ق‪XX‬وت آ ج‪XX‬ائے ت‪XX‬و مخت‪XX‬ار ہ‪XX‬و۔ غ‪XX‬رض کہ ج‪ِ X‬‬
‫لوگوں کے سمجھانے سے وہاں ُمقام کیا۔ عجب پریشانی میں صُبح ک‪XX‬و ش‪XX‬ام‬
‫کیا کہ گرد وہ سب حلقہ َزن‪ ،‬یہ بہ اَن ُدو ِ‪X‬ہ معشوقاں گرفتار رنج و ِمحن۔ کبھی‬
‫‪X‬ل مجن‪XX‬وں خ‪XX‬ود بہ خ‪XX‬ود بک‪XX‬نے لگت‪XX‬ا۔ اور جب‬ ‫تو َمح‪XX‬زوں چُپ رہت‪XX‬ا‪ ،‬گ‪XX‬اہ مث‪ِ X‬‬
‫واس َخم َسہ ُدرُست ہوتے‪ ،‬یہ َخم َسہ پڑھتا‪ ،‬اُستادؔ ‪:‬‬ ‫َح ِ‬
‫خ‪XX‬بر اُلفت کی‪XX‬ا آپ س‪XX‬ے‬ ‫ِ‬ ‫ہ‪XX‬ر س‪XX‬و‬
‫پہنچ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ائی‬
‫آگے بھی مرے لب پر فری‪XX‬اد کبھی‬
‫آئی‬
‫‪X‬افر‬
‫کیوں مجھ سے بگڑت‪XX‬ا ہے او ک‪ِ X‬‬
‫تَرس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ائی‬

‫روانہ ہونا شہزادہ جان عالم کا۔۔۔‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ 234 ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ودم بہ‬XXXX‫ ب‬،‫اقت‬XXXX‫ت دلم ط‬XXXX‫ا داش‬XXXX‫ت‬
‫کیبائی‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ش‬

‫ زیں پس‬،‫د‬XX‫اں آم‬XX‫چوں کار بج‬


‫وائی‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫من و ُرس‬

،‫اد‬XXX‫ر ہے فری‬XXX‫رے لب پ‬XXX‫اہے م‬XXX‫گ‬


‫اں‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫گہے اَفغ‬
‫خت‬XX‫غم دوری سے میں س‬ ِ !‫پیارے‬
‫االں‬XXXXXXXXXXXXXXXXX‫وں اب ن‬XXXXXXXXXXXXXXXXX‫ہ‬
‫ر رحم ذرا‬XX‫ ک‬،‫رحُّ م ہے‬X َ Xَ‫ائے ت‬XX‫یہ ج‬
‫اں‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫جان‬
‫و‬XXXXX‫و چ‬XXXXX‫در زاویۂ الفت دور از ت‬
‫وراں‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫مہج‬

‫غم‬
ِ ‫ آہ از‬،‫ا منم و آہے‬XXXXXXXXXX‫تنہ‬
‫ائی‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫تنہ‬

‫رے‬XX‫ ت‬،‫الم‬XX‫الَم ظ‬XX‫ہے دن کو تو یہ ع‬


‫وں پر‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫مجن‬
‫ولی‬XX‫ جھ‬،‫ڑکے‬XX‫ڑے ل‬XX‫رد کھ‬XX‫ہیں گ‬
‫رے پتھر‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫میں بھ‬
‫ار‬XX‫ اے ی‬،‫سونے کی کسے فُرصت‬
‫اور کر‬XXXXXXXXXXXXXXXXX‫ب‬
َ ‫ے‬XXXXXXXXXXXXXXXXX‫اِس‬
‫وں ہمہ‬XX‫ َوزخ‬،‫کے‬XX‫بہا منم و اش‬XX‫ش‬
‫الیں تر‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ب‬

‫ اَرعیب‬،‫ود‬XX‫عشق ایں ہُنرم فرم‬


‫ائی‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫نفرم‬

‫روانہ ہونا شہزادہ جان عالم کا۔۔۔‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪235‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫اَعضا ِش َکنی گ‪XX‬اہے‪ ،‬گہ در ِد جگر‪،‬‬
‫دیکھو‬
‫روم‪XX‬ال بھگوت‪XX‬ا ہ‪XX‬وں الکھ‪XX‬وں ہی‬
‫کبھی رُو رُو‬
‫گردن َز َدنی ہوں میں‪ ،‬شکوہ کروں‬
‫ت‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یرا‪ ،‬گو‬
‫ت ج‪XXX‬اں‬
‫ص‪XXX‬د رنج ہمی بینم اے راح ِ‬
‫تو‬ ‫از‬

‫از دیدہ تواں دیدن چ‪XX‬یزیکہ ت‪XX‬و‬


‫بنم‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ائی‬

‫جگ‪XX‬ر‬
‫ِ‬ ‫تھ‪XX‬ا ت‪XX‬اب و تحم‪XX‬ل میں یکتا‬
‫خس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رو‬
‫ؔ‬
‫لک ُگہ‪XX‬ر‬ ‫آگے ت‪XX‬و نہ بہ‪XX‬تی تھی ِس‪ِ XX‬‬
‫خس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رو‬
‫ؔ‬
‫خ‪X‬بر‬
‫ِ‬ ‫ش ل‪X‬و چ‪XX‬ل ک‪X‬ر‬‫تم اب تو ن‪X‬واز ؔ‬
‫خس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رو‬
‫ؔ‬
‫ت‪XX‬ر‬
‫چش‪XX‬م ِ‬ ‫ِ‬ ‫بس ُدر کہ ہمی ری‪XX‬زد از‬
‫خس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رو‬
‫ؔ‬

‫کز دست بروں رفت است س‪XX‬ر‬


‫رش‪XXXXXXXXXXXXXXX‬تٔہ دان‪XXXXXXXXXXXXXXX‬ائی‬

‫آخ َرش‪ ،‬وہ رات کی رات بہ ہزار ُعقوبات ت‪XX‬ڑپ ت‪XX‬ڑپ ک‪XX‬ر س‪XX‬حر کی‪،‬‬ ‫ِ‬
‫ص ‪X‬بح کے بع‪XX‬د پہ‪XX‬اڑ کی راہ لی۔ چ‪XX‬ار دن میں ناچ‪XX‬ار وہ راہ طے کی‪،‬‬ ‫‪X‬از ُ‬‫نم‪ِ X‬‬
‫‪X‬ردان‬
‫ت ج‪XX‬واں م‪ِ X‬‬ ‫پہاڑ پ‪XX‬ر پہنچ‪XX‬ا۔ س‪XX‬نگِ س‪XX‬فید ک‪XX‬ا پہ‪XX‬اڑ بہت آب دار‪ ،‬مانِن‪ِ X‬د ہ ّم ِ‬
‫سخنوراں فَ َرح اَفزا و دل پسند۔ َد َرہ ہ‪XX‬ائے‬
‫َ‬ ‫طبع‬
‫ِ‬ ‫مثال‬
‫ِ‬ ‫صاف باطن َسر بلند اور‬
‫‪X‬دگی َری‪XX‬احین و اللہ زار س‪XX‬ے اور‬ ‫فَراخ ُکشادہ‪ ،‬روشن۔ ج‪ِ X‬‬
‫‪X‬وش نبات‪XX‬ات‪ ،‬رُوئی‪ٔ X‬‬
‫ص‪X‬د گلش‪XX‬ن۔ چش‪XX‬مہ ہ‪XX‬ائے س‪XX‬رد و‬ ‫‪X‬ک َ‬
‫رغان خوش اِلح‪XX‬اں س‪XX‬ے رش‪ِ X‬‬ ‫ِ‬ ‫َخر ِ‬
‫ُوش ُم‬

‫روانہ ہونا شہزادہ جان عالم کا۔۔۔‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪236‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ت‬
‫شیریں جا بہ جا‪ ،‬فرہاد کی روح کا ٹھیکا۔ ہر قسم کا می‪XX‬وہ دار درخت ق‪XX‬در ِ‬
‫ب حُسن و‬ ‫عدن لعل۔ پَ ِرند َچ ِرند صاح ِ‬‫حق سے اُگا‪ ،‬پھوال پھال۔ پتھر ہر ایک َم ِ‬
‫جمال۔ یہ َس‪X‬یر دیکھت‪XX‬ا چال۔ ای‪XX‬ک ط‪XX‬رف درخت ُگنج‪XX‬ان‪ ،‬گھ‪XX‬نے؛ پختہ م‪X‬زار‬
‫سان ُگنب ِد َگرداں‪ ،‬بیسُتوں کا ج‪XX‬واب‬ ‫بیدار ِدلوں کے بنے۔ اور َمنڈھی کا ُگنبد بَ ِ‬
‫بَنا۔ تِرسول کھ‪XX‬ڑا‪ ،‬کھ‪XX‬ار ُِوے کے جھن‪XX‬ڈے پُھ‪XX‬ر پُھ‪XX‬ر اُڑتے‪ ،‬کلمۂ ش‪XX‬ہادت بہ‬
‫َخ ِط َجلی اُس پر لکھا صاف معلوم ہوا۔‬
‫جب اُ س کے نزدیک آیا؛ دور دور ت‪XX‬ک مک‪XX‬ان ص‪XX‬اف‪ ،‬ص‪XX‬حن َش ‪X‬فّاف‬
‫پایا۔ َم ٹھ کے رو بہ رو درخت کے تلے چبوترے کے اوپر ایک جوگی‪َ ،‬سو‬
‫َسوا َسے برس کا ِسن و سال‪ ،‬مگر ٹانٹھا کمال۔ ڈاڑھی ناف سے ب‪XX‬ڑی‪ ،‬گ‪XX‬رہ‬
‫لگی۔ َجٹا ہر ایک راکھ سے بھری‪ ،‬قدم بُوس ہو رہی‪ ،‬پاؤں پر پ‪XX‬ڑی۔ پلکیں‬
‫چشم حاسد کی گزند بچانے کو موچھوں‬ ‫ِ‬ ‫دیدۂ حق بیں کا اَسرار چھپانے کو‪،‬‬
‫موج دریا کی ط‪XX‬رح جُھرّی‪XX‬اں پ‪XX‬ڑیں۔ کم‪X‬ر میں َکر َدھ‪XX‬نی‬ ‫ِ‬ ‫سے ِملیں۔ جسم میں‬
‫تر‬
‫ُم‪XX‬وٹی س‪XX‬ی َمہین ب‪XX‬ان کی‪ ،‬عجب آن ب‪XX‬ان کی۔ کھ‪XX‬ار ُِوے ک‪XX‬ا لنگ‪XX‬وٹ َس‪ِ XX‬‬
‫ورتَین کی اُوٹ۔ گلے میں محمودی کی کف‪XX‬نی‪ ،‬س‪XX‬امنے گریب‪XX‬ان پھٹ‪XX‬ا‪ ،‬ک‪ِ X‬‬
‫‪X‬ار‬ ‫َع َ‬
‫سُوزنی‪ ،‬س‪XX‬ر پوش‪XX‬یدہ نہیں‪ ،‬کھال‪ُ ،‬حقّہ َچوگ‪XX‬انی ُمنہ س‪XX‬ے لگ‪XX‬ا۔ اَفیونِی‪XX‬وں کی‬
‫شکل بنائے‪ ،‬ش‪XX‬یر کی کھ‪XX‬ال بچھ‪XX‬ائے‪ ،‬بھب‪XX‬وت َرم‪XX‬ائے‪ ،‬دی‪XX‬د وا دی‪XX‬د س‪XX‬ے بہ‬
‫ب گوی‪XX‬ا بولت‪XX‬ا۔ س‪XX‬وتا نہ‬‫ظاہر آنکھیں بند‪ ،‬مگر دیدۂ دل کھال۔ خموشی پس‪XX‬ند قَل ِ‬
‫جاگتا‪ ،‬آ َسن مارے‪ُ ،‬دنیا سے َکن‪XX‬ارے ُخ‪XX‬دا ج‪XX‬انے کس پینَ‪XX‬ک میں بیٹھ‪XX‬ا۔ پیٹ‬
‫چلَّہ کھینچ چک‪XX‬ا ہے۔‬ ‫مثل کم‪XX‬اں َخمی‪َ X‬دہ‪ ،‬گوی‪XX‬ا ِ‬ ‫پیٹھ سے لگا۔ تیر سا قَ ِد راست ِ‬
‫ہڈیوں کے ُج‪XX‬وڑ ش‪XX‬مع ف‪XX‬انوس نَ َم‪XX‬ط نُمای‪XX‬اں۔‬ ‫ُزنّار آسا َرگیں َعیاں۔ کھال سے ّ‬
‫تسبیح سلیمانی‪ ،‬ایمان کی نشانی ہاتھ میں۔ “ہَ‪XX‬ر بھ ُج‪XX‬و‪ ،‬ہَ‪XX‬ر بھ ُج‪XX‬و” تکیہ کالم‬
‫در کامل کی‬ ‫بات میں۔ قَشقَہ‪ ،‬ٹیکا ماتھے پر ہندوؤں کا‪ ،‬اور سجدے کا گھٹّا بَ ِ‬
‫کر حق دل و َدہَن میں۔ کہیں ُمصلّے پر‬ ‫صورت چمکتا۔ زرد ِمٹی بدن میں‪ِ ،‬ذ ِ‬
‫ُس‪XX‬ب َحہ و سجدہ گاہ رکھی‪ ،‬کپڑے کی ج‪XX‬ا نم‪XX‬از بچھی۔ کس‪XX‬ی ج‪XX‬ا پ‪XX‬وتھی کھلی‪،‬‬
‫دھونی َرمی؛ دونوں سے راہ رکھی۔ عجب رنگ ک‪XX‬ا انس‪XX‬ان‪ُ ،‬خالص‪XX‬ہ یہ کہ‬
‫ؔ‬
‫سودا‪:‬‬ ‫قول مرزا‬
‫ہندو نہ مسلمان‪ ،‬بہ ِ‬
‫کس کی ِملّت میں ِگن‪XXXXXX‬وں آپ‬
‫ک‪XXXXXXXXXX‬و‪ ،‬بتال اے ش‪XXXXXXXXXX‬یخ!‬
‫ت‪XXX‬و کہے َگ‪XXX‬بر مجھے؛ گ‪XXX‬بر‪،‬‬

‫روانہ ہونا شہزادہ جان عالم کا۔۔۔‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪237‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫مس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬لماں مجھ کو‬

‫ایک طرف تکیے میں دو چار کیاریاں‪ ،‬بیلے چنبیلی کی بہ‪XX‬ار‪ُ ،‬گ‪XX‬ل کاری‪XX‬اں۔‬
‫رش ‪X‬دوں کے ڈھ‪XX‬یر‪ُ ،‬گ‪XX‬رو کی چھ‪XX‬تری‪ ،‬بزرگ‪XX‬وں کے م‪XX‬زار؛ اُن پ‪XX‬ر‬ ‫کہیں ُم ِ‬
‫ولسری کے درخت سایہ دار قَطار قَطار۔ درختوں کی ٹہ‪XX‬نیوں میں پنج‪XX‬رے‬ ‫َم ِ‬
‫لٹکتے‪ ،‬جانور باہم بحث کرتے‪ ،‬اَٹکتے۔ ف‪XX‬اختہ کی ک‪XX‬و ک‪XX‬و‪ ،‬قُم‪XX‬ری کی َح‪XX‬ق‬
‫ِسرَّہ‪ ،‬کوکال کے َدم‪َ ،‬سنّاٹے ک‪XX‬ا ع‪XX‬الم۔ کہیں ِم‪XX‬رگ چھ‪XX‬اال بِچھا‪ ،‬ش‪XX‬یر َچ‪ X‬وکی‬
‫دیت‪XX‬ا‪ ،‬دھ‪XX‬ونی لگی‪ ،‬ل ّک‪XX‬ڑ ُس‪X‬لگتا۔ کس‪XX‬ی ج‪XX‬ا بَبَ‪XX‬ر کی کھ‪XX‬ال ک‪XX‬ا بِس‪XX‬ترا‪ ،‬آہ‪XX‬وئے‬
‫صحرائی اُس پر بیٹھا؛ اُداسا‪ X،‬تُونب‪XX‬ا‪ ،‬بے ِمنَّت‪XX‬ا َدھ‪XX‬را۔ ای‪XX‬ک س‪XX‬مت بھ‪XX‬وانی ک‪XX‬ا‬
‫مک‪XX‬ان‬
‫ِ‬ ‫مٹھ‪ ،‬تُلسی کا پیڑ ہرا بھرا‪ ،‬گرد چشمہ پانی کا بھرا۔ جائے دل چسپ‪،‬‬
‫رُعب دار‪ُ ،‬گ ِل ُخود رو کی ُج‪XX‬دا بہ‪XX‬ار۔ ای‪XX‬ک ط‪XX‬رف بھن‪XX‬ڈارا ج‪XX‬اری‪ ،‬کڑھ‪XX‬او‬
‫چڑھا‪ ،‬موہن بُھوگ ملتا۔ کہیں پُالؤ‪،‬قَلیے کی تیاری‪ ،‬چھاندا بَٹ رہا تھا۔ کچھ‬
‫چلّے میں بیٹھ‪XX‬ا‪ ،‬ک‪XX‬وئی ُدنی‪XX‬ا‬ ‫مہنت بالکے‪ ،‬کچھ ُمری‪XX‬د ح‪XX‬ال ق‪XX‬ال کے‪ ،‬ک‪XX‬وئی ِ‬
‫سے ہاتھ اُٹھائے کھڑا۔ کسی کے ِخرقَہ و ت‪X‬اج َس‪X‬ر و تَن میں‪ ،‬ک‪X‬وئی َچ‪X‬واَ َگن‬
‫میں۔ کہیں َکتھا ہوتی‪ ،‬کوئی وعظ کہہ رہا۔ ایک طرف خنجری بجتی‪ ،‬تَنبورا‬
‫چ ھڑتا‪ ،‬بھجن ہوتے۔ ایک سمت حلقہ مراقبے کا بندھا‪ ،‬توجُّ ہ پڑ رہی‪ ،‬ل‪XX‬وگ‬ ‫ِ‬
‫رش‪XX‬د‪ ،‬غ‪XX‬ریب یہ ُمری‪XX‬د چیلے۔‪ X‬روز ای‪XX‬ک دو ک‪XX‬و‬ ‫ُ‬
‫روتے۔ عجیب وہ گ‪XX‬رو ُم ِ‬
‫حاص‪ِ X‬ل کالم یہ کہ‬ ‫ِ‬ ‫مونڈتا۔ تیسرے چوتھے دن ُعرس‪ ،‬ہ‪XX‬ر ہف‪XX‬تے میں میلے۔‬
‫جتماع نقیضیَن آرام و َچین سے۔‬ ‫ِ‬ ‫وہ عجب جلسہ تھا کہ دیکھا نہ سُنا۔ یہ اِ‬
‫شہ زادے کے پاؤں کی آہَٹ جو پائی؛ مر ِد آگاہ دل‪ ،‬روشن ض‪XX‬میر نے‬
‫پلک ہاتھ سے اُٹھائی‪ ،‬آنکھ ِمالئی۔ دیدے الل الل َچڑھے پُ‪XX‬ر رُعب و جالل۔‬
‫جان عالم کو بہ َغور دیکھا۔ اِس نے جھک کر ُم‪XX‬ؤ َّدب س‪XX‬الم کی‪XX‬ا۔ اُس خ‪XX‬وش‬ ‫ِ‬
‫تقریر‪ ،‬شیریں َمقال نے کہا‪ :‬بھال ہو بچہ! بڑی مصیبت فلک نے دکھائی جو‬
‫رشد کی ُدعا سے حق‪،‬‬ ‫یہ صورت یہاں تک آئی۔ آؤ بیٹھو‪ُ ،‬گرو بھال کرے۔ ُم ِ‬
‫حاجت روا کرے۔ ہم تمھارے امانت دار ہیں؛ سواری کھڑی ہے‪ ،‬چل‪XX‬نے ک‪XX‬و‬
‫تیار ہیں۔‬
‫جان عالم متحیر تو ہو رہا تھا‪ ،‬زیادہ حیران ہوا کہ یہ کی‪XX‬ا اَس‪XX‬رار ہے۔‬ ‫ِ‬
‫پاس جا بیٹھا۔ جوگی اُٹھا‪ ،‬چش‪XX‬مے میں ج‪XX‬ا ک‪XX‬ر نہای‪XX‬ا۔ گ‪XX‬یروا چ‪XX‬ادرا پھین‪XX‬ک‪،‬‬
‫جان عالم کے نزدیک آ‪ ،‬یہ نکتہ زب‪XX‬ان پ‪XX‬ر الی‪XX‬ا‪ :‬باب‪XX‬ا!‬ ‫سفید اُوڑھ‪ِ ،‬عطر لگا‪ِ ،‬‬
‫رش‪X‬د ُگ‪XX‬رو نے ت‪XX‬یرے ح‪XX‬ال س‪XX‬ے‬ ‫ایک دن ذوق ش‪XX‬وق کے ع‪XX‬الَم میں ہمارے ُم ِ‬

‫روانہ ہونا شہزادہ جان عالم کا۔۔۔‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪238‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫س‪X‬راغ‬
‫ِ‬ ‫خ‪XX‬بر دی تھی کہ ای‪X‬ک ش‪XX‬ہ زادے ک‪X‬ا جہ‪X‬از تب‪X‬اہ ہ‪X‬و ج‪XX‬ائے گ‪X‬ا‪ ،‬وہ بہ‬
‫مطلب یہاں آئے گا؛ اُس کا کام تجھ سے‪ ،‬تیرا کام اُس کے س‪XX‬امنے پ‪XX‬ورا ہ‪XX‬و‬
‫جائے گا۔‬
‫اِس بات کے سُننے سے شہ زادے کو نہایت َمس ّرت ہوئی‪ ،‬کہا‪ :‬جوگی‬
‫‪X‬ان‬‫گریب‪ِ X‬‬
‫جی! تمھارے نام سے میری زن‪XX‬دگی ہ‪XX‬وئی؛ وگ‪XX‬رنہ دو چ‪XX‬ار دن میں ِ‬
‫صبر چاک ہو جاتا‪ ،‬میں سر پٹک کر ہالک ہو جاتا۔ خ‪XX‬وب ص‪XX‬ورتی ک‪XX‬ا بھی‬
‫عجب مزہ ہے‪ ،‬جہان اِس کا شیدا ہے۔ عالَم کو َمرغوب ہے‪ ،‬طرح دار س‪XX‬ب‬
‫کا محبوب ہے۔ پیر فقیر‪ ،‬غریب امیر سب کو عزیز ہے۔ اِس کا خ‪XX‬واہش من‪XX‬د‬
‫‪X‬الم اس‪XX‬باب میں بیج‪XX‬ا‬
‫ہر با تمیز ہے۔ جوگی سمجھانے لگا کہ یہ اِضطراب ع‪ِ X‬‬
‫ہے۔ دیر آید‪ُ ،‬درست آید۔ بابا! ُدنیاکا یہ نقشہ ہے‪ :‬کسی َشے ک‪XX‬و ای‪XX‬ک َوض‪XX‬ع‬
‫پر دو گھڑی ثَبات و قرار نہیں۔ اس کی نَیرنگی کا اِعتبار نہیں۔ گاہ خوش‪XX‬ی‪،‬‬
‫کبھی غم؛ یہ دونو ں اَمر باہم ہیں۔ کبھی وصل کی ش‪XX‬ام ک‪XX‬و دل کیس‪XX‬ا بَ ّش ‪X‬اش‬
‫ہوتا ہے‪ ،‬کبھی ہجر کی صبح کو کلیجا پاش پاش ہوت‪XX‬ا ہے۔ ای‪X‬ک ش‪X‬ب بس‪X‬تر‬
‫ب‬
‫ت ہَم کن‪XX‬اری ہے۔ ای‪XX‬ک روز پہل‪XX‬و تہی‪ ،‬گ‪XX‬ریہ و زاری ہے۔ کبھی ش ‪ِ X‬‬ ‫پر ّلذ ِ‬
‫وصل کیا کی‪XX‬ا اِختالط ہ‪XX‬وتے ہیں۔ گ‪XX‬اہ فَص‪XX‬ل کے دن س‪XX‬ر پیٹ‪XX‬تے ہیں‪ ،‬روتے‬
‫ت دوس‪X‬ت ج‪X‬ان ہونٹ‪X‬وں پ‪X‬ر‬ ‫غم ُمف‪X‬ارق ِ‬‫ہیں۔ آدمی جب رنج سے گھبرائے اور ِ‬
‫الئے؛ دل کو یہ تسکین دے کر بہالئے‪ ،‬مصر؏‪:‬‬
‫چن‪XXX‬اں نمان‪XXX‬د و چ‪XXX‬نیں ن‪XXX‬یز ہم‬
‫نخواہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬د ماند‬

‫مصر؏‪:‬‬
‫پس ہ‪XX‬ر گ‪XX‬ریہ‪ ،‬آخ‪XX‬ر خن‪XX‬دہ‬
‫در ِ‬
‫ایست‬

‫مصحفی‪:‬‬
‫ؔ‬
‫ِزن‪XX‬دگی ہے ت‪XX‬و ِخ‪ XX‬زاں کے بھی‬
‫گ‪XXXXXXXXXXX‬زر ج‪XXXXXXXXXXX‬ائیں گے دن‬
‫فصل ُگ‪XX‬ل جیت‪XX‬وں ک‪XX‬و پھ‪XX‬ر اگلے‬
‫ِ‬

‫روانہ ہونا شہزادہ جان عالم کا۔۔۔‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪239‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ب‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رس آئے گی‬

‫جو وصل میں راحت و آرام پاتا ہے؛ وہی ہجر کے ُدکھ‪ ،‬قَلَ‪XX‬ق اُٹھات‪XX‬ا ہے۔ ت‪XX‬و‬
‫قص‪X‬ہ ُس‪X‬نا نہیں‪ ،‬کہ‬ ‫نے اُن دونوں بھائی‪ ،‬ج‪X‬و تَ‪X‬واَم پی‪X‬دا ہ‪X‬وئے تھے‪ ،‬اُ ن ک‪X‬ا ّ‬
‫پہلے اُنھ‪XX‬وں نے کی‪XX‬ا کی‪XX‬ا ص‪XX‬عوبَت اُٹھ‪XX‬ائی‪ ،‬پھ‪XX‬ر ای‪XX‬ک نے س‪XX‬لطنت پ‪XX‬ائی‪،‬‬
‫جان عالم نے کہا‪ :‬اِرشاد ہو‪ ،‬کیوں کر ہے؟‬ ‫دوسرے‪ X‬کے ہاتھ شہ زادی آئی۔ ِ‬

‫روانہ ہونا شہزادہ جان عالم کا۔۔۔‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪240‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫ت پُر عبرت‪ ،‬جاں سوز‪ ،‬حیرت اَفزا‪،‬‬ ‫حکای ِ‬


‫غم اندوز؛‬
‫برادران تَواَم‬
‫ِ‬ ‫یعنی سانِحۂ‬
‫طائران پُر اعجاز‪،‬‬
‫ِ‬ ‫دام قضا میں پھنسنا‬
‫جانا شکار کا‪ِ ،‬‬
‫ب روزگار کا۔‬‫عجائ ِ‬
‫پھر ایک نے سلطنت پائی‪ ،‬دوسرے کے ہاتھ بہ صد‬
‫خرابی شہ زادی آئی‬
‫جوگی نے کہا‪ :‬ایک شہر میں دو بھائی تھے تَواَم‪ ،‬پرورش یافتٔہ ناز و‬
‫نِ َعم‪ُ ،‬روزگار پیشہ‪ ،‬نیک اندیشہ۔ سوائے رشتٔہ برادری‪َ ،‬سر ِرشتٔہ دوستی و‬
‫اِتّح‪XX‬اد وہ نی‪XX‬ک نِہ‪XX‬اد ب‪XX‬اہم ُمس‪X‬تَح َکم رکھ‪XX‬تے تھے؛ مگ‪XX‬ر دون‪XX‬وں کی ط‪XX‬بیعت‬
‫ّاح ٔی ِدیار ِدیار تھی۔ ایک روز شکار‬ ‫مصروف سی ِ‬
‫ِ‬ ‫متوج ِہ سیر و شکار‪ ،‬ہ ّمت‬
‫‪X‬رن س‪XX‬امنے آی‪XX‬ا۔ چھ‪XX‬وٹے بھ‪XX‬ائی نے ت‪XX‬یر‬ ‫کھیلتے جنگ‪XX‬ل میں ج‪XX‬اتے تھے‪ِ ،‬ہ‪َ X‬‬
‫لگایا‪ ،‬کاری نہ لگا۔ ِہ َرن َکنَوتِیاں اُٹھا کے بھاگا۔ دونوں‪ X‬نے تَع‪XX‬اقُب کی‪XX‬ا۔ تم‪XX‬ام‬
‫ب ش‪X‬ام موق‪X‬ع پ‪X‬ا کے ب‪X‬ڑے‬ ‫دن َروان و َدواں‪ ،‬اُفتان و خیزاں چلے گئے۔ ق‪X‬ری ِ‬
‫بھائی نے جو تیر مارا‪ِ ،‬ہ َرن ڈگمگ‪XX‬ا ک‪X‬ر گ‪XX‬را۔ یہ گھ‪XX‬وڑوں س‪XX‬ے اُت‪XX‬رے‪َ ،‬ذبح‬
‫کیا۔ دن بھر کی َدوڑ سے گھوڑے َش ‪X‬ل‪ ،‬خ‪XX‬ود بھی مض‪XX‬محل ہ‪XX‬و گ‪XX‬ئے تھے۔‬
‫تمام روز کے بے دانہ و آب‪ ،‬بھوک پی‪X‬اس س‪X‬ے بے ت‪X‬اب تھے۔ لَکڑی‪X‬اں چُن‬
‫خوبی تمام دونوں‪ X‬نے کھ‪XX‬ائے؛ مگ‪XX‬ر‬ ‫ٔ‬ ‫کر‪ ،‬پانی بہم پہنچا کر کباب لگائے‪ ،‬بہ‬
‫اُس روز جو کیفیت اور ّلذت ُخشک کب‪XX‬اب میں پ‪X‬ائی‪ُ ،‬م‪X‬رغ کی ِزی‪XX‬ر بِری‪XX‬انی‬
‫تَرتَراتی کبھی ایسی نہ کھائی۔ پانی جو ڈگ‪Xَ X‬ڈگا کے پِی‪XX‬ا‪ ،‬سُس‪XX‬تی معل‪XX‬وم ہ‪XX‬وئی‬
‫ب م‪XX‬اہ‪ ،‬پ‪X‬ورن ماس‪XX‬ی ک‪X‬ا چان‪XX‬د‪ ،‬ہللا ہللا!‬‫اور رات بھی ہ‪XX‬و گ‪X‬ئی تھی؛ لیکن ش‪ِ X‬‬
‫جنگل کی ِفضا‪ ،‬سبزۂ نَ‪XX‬و رُس‪X‬تَہ ج‪X‬ا بہ ج‪XX‬ا۔ انھ‪XX‬وں نے کہ‪X‬ا‪ :‬آج کی ش‪X‬ب اِس‬

‫سانحہ برادرانِ تواَم‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪241‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫روردگار دیکھ لیج‪XX‬یے۔‬ ‫ت پَ َ‬
‫صحرا میں سحر کیجیے‪ ،‬چاندی کی بہار‪ ،‬صنع ِ‬
‫پھر دل میں سوچے کہ تنہائی کی چاندنی گور کے اندھیرے سے بد تر ہے۔‬
‫سچ ہے‪ :‬جب ماہ روبَر میں نہ ہو تو نور نظر میں نہ ہو‪ ،‬ان‪XX‬دھیر اُج‪XX‬اال آنکھ‬
‫میں برابر ہے۔ ناسخ‪:‬‬
‫ب فرقت کی‬ ‫دھوپ بہتر‪ ،‬پر ش ِ‬
‫ب‪XXXXXXXXX‬د ت‪XXXXXXXXX‬ر چان‪XXXXXXXXX‬دنی‬
‫صاعقے کے طَور سے پ‪XX‬ڑتی‬ ‫ِ‬
‫ہے مجھ پ‪XXXXXXXXX‬ر چان‪XXXXXXXXX‬دنی‬

‫طرنجی‪،‬‬ ‫ت س‪X‬ایہ دار چش‪X‬مے کے ق‪X‬ریب دیکھ؛ َش‪َ X‬‬ ‫خیر‪ ،‬یہ دونوں‪ X‬ایک درخ ِ‬
‫‪X‬وض بچھ‪XX‬ا‪ ،‬چان‪XX‬دنی کی‬ ‫چاندنی تو ہمراہ نہ تھی؛ زین پُ‪XX‬وش چان‪XX‬دنی کے ِع‪َ X‬‬
‫َسیر کرنے لگے۔‪ X‬باگ ُڈور سے گھوڑے اَٹکا دیے۔ چھوٹا بھائی ب‪XX‬ڑا م‪XX‬تین‪،‬‬
‫ذی شعور‪ ،‬نکتہ َسنج‪ ،‬دوربیں تھا‪ ،‬بڑے بھائی نے کہا‪ :‬آج ہم تمھ‪XX‬اری عق‪XX‬ل‬
‫کا اِمتِحان کرتے ہیں؛ بتاؤ تو اِ س وقت ہمارے شہر کا ہم س‪XX‬ے کتن‪XX‬ا فاص‪XX‬لہ‬
‫ہے؟ اور یہ سمت کون سی ہے؟ تیسرے‪ ،‬کباب کی ّلذت‪ ،‬پانی کا زیادہ م‪XX‬زہ‬
‫آج ِمال‪ ،‬اِس ک‪XX‬ا س‪XX‬بب کی‪XX‬ا تھا؟ اُس نے ج‪XX‬واب دی‪XX‬ا‪ :‬یہ ب‪XX‬اتیں س‪XX‬ہل ہیں۔ ش‪XX‬ہر‬
‫جربہ کیا ہے‪،‬‬ ‫دلیل کامل یہ ہے کہ بار ہا تَ ِ‬ ‫ہمارا یہاں سے َسو کوس ہے اور ِ‬
‫میرا گھوڑا تمام دن میں س‪XX‬و ک‪XX‬وس اِس‪XX‬ی چ‪XX‬ال س‪XX‬ے پہنچت‪XX‬ا ہے۔ اور ِس‪X‬مت‪،‬‬
‫الف وقت سے‬ ‫ستاروں سے ثابِت کہ شمال ہے۔ رہا کھانے پانی کا لطف‪ِ ،‬خ ِ‬
‫ت خ‪XX‬الق اور‬ ‫یقین کام‪XX‬ل ہے کہ ص‪XX‬بح ک‪XX‬و ِعن‪XX‬ایَ ِ‬ ‫تھا؛ اِاّل ‪ ،‬نیا ُمقَ َّد َمہ یہ سُنیے‪ِ :‬‬
‫ت س‪XX‬ابِق دور ہ‪XX‬و‪ ،‬آئن‪XX‬دہ آس‪XX‬ائش‬ ‫َم َد ِد طالع سے وہ سامان ُمہیّ‪XX‬ا ہ‪XX‬و ج‪XX‬و ُک‪َ X‬‬
‫‪X‬دور ِ‬
‫رہے‪ ،‬طبیعت مسرور ہو۔ بڑے بھائی نے اِس کی وجہ پوچھی۔ اُس نے کہا‪:‬‬
‫آج سو کوس کی مس‪XX‬افَت بہ ص‪XX‬د آفت طَے کی‪ ،‬بھ‪XX‬وکے پیاس‪XX‬ے رہے‪ ،‬لیکن‬
‫دل بَ ّشاش ہے۔ وہ سُن کے چُپ ہو رہا۔ یہ قصّہ َرفت و ُگذشت۔‬
‫پھر مشورہ ہوا کہ یہ جنگل سُنس‪XX‬ان‪ ،‬ہ‪XX‬و ک‪XX‬ا مک‪XX‬ان ہے؛ یہ‪XX‬اں َد ِرن‪XX‬دہ و‬
‫َگ ِزندہ‪ ،‬سانپ بچھو‪ ،‬شیر بھیڑیے کے سوا پَ ِرن َدہ‪َ ،‬د ِون َدہ‪ X‬نظر نہیں آتا؛ ج‪XX‬و ہم‬
‫وت‪ُ ،‬خدا جانے کیا معاملہ رو بہ کار ہو۔‬ ‫تم دونوں سو رہے‪ ،‬تو ا َ َلن ّوم ُ اَخُـــو الم َ ِ‬
‫ص‪X‬الح‬ ‫تین پَہَر رات باقی ہے؛ ڈی‪X‬ڑھ پَہَ‪X‬ر ہم ج‪X‬اگیں‪ ،‬پھ‪X‬ر تم ہُش‪X‬یار رہ‪X‬و۔ یہ َ‬
‫خاط ِر طَ َرفَین ہوئی۔ پہلےبڑے بھائی نے آرام کیا‪ ،‬چھوٹے نے ج‪XX‬اگنے‬ ‫پسن ِد ِ‬
‫‪X‬ف لَیالئے ش‪XX‬ب‬ ‫کا َسر انجام کیا۔ تیر و کماں ہاتھ میں اُٹھا ٹَہلنے لگا۔ جب ُزل‪ِ X‬‬

‫سانحہ برادرانِ تواَم‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪242‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫کم‪XX‬ر ت‪XX‬ک آئی؛ اُس‪XX‬ی درخت پ‪XX‬ر دو ج‪XX‬انور آپَس میں اپ‪XX‬نی اپ‪XX‬نی تَوص‪XX‬یف و‬
‫زبان بے َزبانی میں ک‪XX‬رنے لگے اور یہ ش‪XX‬خص بہت ج‪XX‬انوروں کی‬ ‫ِ‬ ‫تعریف‬
‫بولی سمجھتا تھا‪ ،‬آواز پر کان لگائے۔ ایک بوال‪ :‬میرے گوشت میں یہ تاثیر‬
‫ہے‪ :‬جو کھائے؛ ایک لعل تو پہلے دو پَہَ‪XX‬ر کے بع‪XX‬د اُگلے‪ ،‬پھ‪XX‬ر ہ‪XX‬ر مہی‪XX‬نے‬
‫ُمنہ سے نکلے۔ دوس‪XX‬را ب‪XX‬وال؛ ج‪XX‬و ش‪XX‬خص م‪XX‬یرا گوش‪XX‬ت کھ‪XX‬ائے‪ ،‬اُس‪XX‬ی روز‬
‫بادشاہ ہو جائے۔‬
‫یہ باتیں سمجھ دل میں نہایت خوش ہوا۔‪ X‬تیر و کماں تو موجود تھ‪XX‬ا؛ اِاَّل‬
‫ب س‪XX‬وفار ک‪XX‬ان کے‬ ‫چلّے س‪XX‬ے ج‪XX‬وڑ ک‪XX‬ر کھینچ‪XX‬ا۔ لَ ِ‬ ‫ہللا کہہ کر‪ ،‬بیر بے تَا َ ُّمل ِ‬
‫پاس آ‪ ،‬بہ وعدۂ نشانہ سرگوشی کر کے روانہ ہوا۔ قضا نے ہ‪XX‬ر چن‪XX‬د اُن کے‬
‫چاّل ئی کہ وہ م‪XX‬ارا۔ رات ک‪XX‬ا ت‪XX‬یر‬ ‫سر پر “خبردار” پکارا‪ ،‬کم‪XX‬ان َکڑ َک‪XX‬ڑا ک‪XX‬ر ِ‬
‫سرا سری اُٹَ َّکر لَیس؛ مگر َمرگ جو درپئے ہو گئی‪ ،‬کسی گوشے میں جان‬
‫نہ بچی۔ پَیکان سے تاسوفار دوسار ہوا۔‪ X‬زمین پر چھد ک‪XX‬ر دون‪XX‬وں ای‪XX‬ک ت‪XX‬یر‬
‫میں گر پڑے۔ اِس نے تکبیر بِال تاخیر کہہ کے َذبح کیا‪ ،‬طاِئ ِر روح اُن کا اُڑ‬
‫کڑی‪XX‬اں بچی پھ‪XX‬ر ُس‪XX‬لگا کب‪XX‬اب لگ‪XX‬ائے۔ جس کے گوش‪XX‬ت میں‬ ‫گی‪XX‬ا۔ دن کی لَ ِ‬
‫سلطنت کا ذاِئقہ سمجھا تھ‪X‬ا‪ ،‬اُس‪X‬ے کھای‪X‬ا۔ دوس‪X‬را‪ ،‬بھ‪X‬ائی کے واس‪X‬طے‪ X‬اُٹھ‪X‬ا‬
‫رکھا اور ایسا خوش ہوا کہ تمام شب آپ پاسبانی کی‪ ،‬بڑے بھائی کو تکلیف‬
‫ت قض‪XX‬ا و قَ‪َ X‬در س‪XX‬ے مجب‪XX‬ور بَ َش‪X‬ر ہے‪،‬انس‪XX‬ان کے‬ ‫نہ دی۔ َج َّل َجاللُ ٗہ! ُمعامال ِ‬
‫ض َرر ہے۔مصر؏‪:‬‬ ‫قبضۂ قُدرت میں نَفع ہے نہ َ‬
‫ت‪XX‬دبیر کن‪XX‬د بن‪XX‬دہ‪ ،‬تق‪XX‬دیر‬
‫زن‪XXXXXXXXXXXX‬د خن‪XXXXXXXXXXXX‬دہ‬

‫شعر‪:‬‬
‫اُنچہ نص‪XX‬یب اس‪XX‬ت‪ ،‬بہم‬
‫رسد‬ ‫می‬
‫َور نستانی‪ ،‬بہ س‪XX‬تم می‬
‫رسد‬

‫زاغ شب نے بَیض‪XX‬ہ ہ‪XX‬ائے انجم آش‪XX‬یانۂ مغ‪XX‬رب میں چھپ‪XX‬ائے‬ ‫جس وقت ِ‬
‫سیمرغ َزرّیں َجناح‪ِ ،‬طال ب‪XX‬ال‪،‬‬
‫ِ‬ ‫ّادان سحر خیز دام بَر ُدوش‪ X‬آئے اور‬
‫صی ِ‬ ‫اور َ‬
‫‪X‬ن‬
‫قفس مش‪X‬رق س‪XX‬ے نک‪XX‬ل کے گلش‪ِ X‬‬ ‫ِ‬ ‫لعل بدخش‪XX‬اں بہ ص‪X‬د ُعظم و ش‪XX‬اں‬
‫ت ِ‬ ‫غیر ِ‬

‫سانحہ برادرانِ تواَم‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪243‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫َزنگاری میں جلوہ افروز ہوا‪ ،‬یعنی ش‪XX‬ب ُگ‪XX‬زری‪ ،‬روز ہ‪XX‬وا؛ ب‪XX‬ڑا بھ‪XX‬ائی نین‪XX‬د‬
‫ب پَس ماندۂ ش‪XX‬ب‪ ،‬رات کے بچے رو بہ‬ ‫سے جو َچونکا‪ ،‬چھوٹے نے وہ کبا ِ‬
‫رو رکھے؛ وہ نُوش کر گیا‪ ،‬اور حال کچھ نہ کہا۔ دو گھڑی دن چڑھے جب‬
‫لع‪XX‬ل اُگال‪ ،‬تب س‪XX‬مجھا‪ :‬ہم نے بہت ت‪XX‬دبیر کی‪ ،‬مگرس‪XX‬لطنت ب‪XX‬ڑے بھ‪XX‬ائی کی‬
‫طریق نَذر رو بہ رو الی‪X‬ا اور رات ک‪X‬ا فَس‪X‬انہ‬ ‫ِ‬ ‫قسمت میں تھی۔ پھر وہ لعل بہ‬
‫ص ‪X‬ل س‪XX‬ب کہہ ُس ‪X‬نایا‪ ،‬کہ‪XX‬ا‪ :‬ہللا کی ِعن‪XX‬ایَت س‪XX‬ے جل‪XX‬د آپ ک‪XX‬و س‪XX‬لطنت ک‪XX‬ا‬ ‫ُمفَ ّ‬
‫حُصول ہ‪XX‬و‪ ،‬یہ نَ‪X‬ذر ُغالم کی قب‪XX‬ول ہ‪XX‬و۔ اُس ک‪XX‬و اِس کی س‪XX‬عادت من‪XX‬دی س‪XX‬ے‬
‫ُخر َسندی حاصل ہوئی؛ پھر کہا‪ :‬سامنے آب‪XX‬ادی معل‪XX‬وم ہ‪XX‬وتی ہے؛ ہم ج‪XX‬ا ک‪XX‬ر‬
‫اِس لعل ک‪XX‬و کس‪XX‬ی َداّل ل کے ہ‪XX‬اتھ بیچ آئیں‪ ،‬تم گھ‪XX‬وڑوں کے پ‪XX‬اس رہ‪XX‬و۔ اگ‪XX‬ر‬
‫اپنے شہر چل کر یہ اَمر کریں گے؛ حاکم کا خوف مانِ ِع کار ہو گ‪XX‬ا‪ ،‬مفلس‪XX‬ی‬
‫باعث کس کو ہمار اعتبار ہو گا۔ یہ کہہ کر سمت شہر چال۔‬ ‫کے ِ‬
‫جس دم شہر کے دروازے پر پہنچا‪َ ،‬خلقَت کا اَنبُوہ نظر پڑا۔ اُس مل‪X‬ک‬
‫ت َع َدم ک‪XX‬ا تخت نَش‪XX‬یں ہوت‪XX‬ا؛‬ ‫کا یہ َمعمول تھا‪ :‬جب وہاں کا بادشاہ دا ُر ال َسلطَنَ ِ‬
‫َوضیع و شریف شہر کے‪ُ ،‬س‪ُ X‬وم کی َرس‪XX‬م کے بع‪XX‬د‪ ،‬وزی‪XX‬ر اعظم کے ہم‪XX‬راہ‬
‫ص‪XX‬بح َدم تخت لے کے دروازے پ‪XX‬ر آتے تھے؛ ج‪XX‬و اُس روز پہلے مس‪XX‬افر‬ ‫ُ‬
‫باہَر سے آتا‪ ،‬اُسے بادشاہ بناتے تھے۔ قَضارا‪ ،‬وہاں کا بادش‪XX‬اہ قَض‪XX‬ا ک‪XX‬ر گی‪XX‬ا‬
‫تھا‪ ،‬لوگ تخت لیے ُمنتَ ِظر تھے‪ ،‬یہ داخل ہوا۔ سب نے تخت پر بِٹھ‪XX‬ا نَ‪XX‬ذریں‬
‫‪X‬ڑ ّکے س‪XX‬ے‬ ‫دیں۔ نَوبت و نشان‪ ،‬جُلوس کا سب سامان موج‪XX‬ود تھ‪XX‬ا‪ ،‬دھ‪XX‬وم َدھ‪َ X‬‬
‫ول مشہور‪ :‬اِن کی رائی ُدہائی‬ ‫دیوان خاص میں داخل‪ X‬کیا۔ ُمنادی ہوئی‪ ،‬بہ قَ ِ‬ ‫ِ‬
‫‪X‬اعث‬‫‪X‬ام مملکت کے ب‪ِ X‬‬ ‫ُرور سلطنت اور اَحک‪ِ X‬‬ ‫نزدیک و دور ہو گئی۔ اِس کو س ِ‬
‫اُس دن بھائی کا خیال نہ آیا۔ دوس‪XX‬رے‪ X‬روز جب تخت پ‪XX‬ر رون‪XX‬ق اَف‪XX‬روز ہ‪XX‬وا‬
‫اور سامنے لعل آیا‪ ،‬تب بھائی کا خیال آی‪XX‬ا۔ ف‪XX‬وراً جاس‪XX‬وس‪ ،‬ہَرک‪XX‬ارے درخت‬
‫کا پتا بتا روانہ کیے‪ ،‬کہا‪ :‬اِس صورت کا ج‪XX‬وان اور دو گھ‪XX‬وڑے وہ‪XX‬اں ہیں‪،‬‬
‫جلد حُضور میں حاضر کرو۔‬
‫وہ سب دوپَہَر تک تمام جنگل کی خاک چھ‪XX‬ان‪ ،‬ح‪XX‬یران و پریش‪XX‬اں پھ‪XX‬ر‬
‫آئے‪ ،‬ع‪XX‬رض کی‪ :‬تم‪XX‬ام َدش‪XX‬ت میں پِھ‪XX‬ر ک‪XX‬ر پ‪XX‬اؤں تُ‪XX‬وڑے‪ ،‬نہ آدمی مال نہ‬
‫گھوڑے۔ وہ کچھ رنجیدہ ہو س‪XX‬لطنت کے ُش‪X‬غل میں َمش‪XX‬غول ہ‪XX‬وا‪ ،‬بھ‪XX‬ائی بے‬
‫چارے کو بھولے سے بھی کبھی یاد نہ کیا؛ مگر وہ لعل جس‪XX‬ے بیچ‪XX‬نے ک‪XX‬و‬
‫فال ُمب‪XX‬ارک اور بے‬ ‫الیا تھا‪ ،‬جس کے بَیعانے میں تخت و تاج ُمیسَّر آیا تھا؛ ِ‬

‫سانحہ برادرانِ تواَم‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪244‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫مالزم‪XX‬وں ک‪XX‬و ِدکھات‪XX‬ا۔‬
‫ِ‬ ‫سر دربار التا‪،‬‬
‫نشان بھائی کی نشانی سمجھ‪ ،‬ہر روز ِ‬
‫خاطر شاہ واہ واہ کہتے‪ ،‬یہ سن کر خوش رہتے۔‬
‫ِ‬ ‫وہ سب بہ‬

‫سانحہ برادرانِ تواَم‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪245‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫ت پُر شکایت چھوٹے بھائی کی‬


‫حکای ِ‬
‫نَقل سپہر بے َمہر کی کج اَدائی کی۔ اُٹھا لے جانا‪X‬‬
‫جانور ُمہیب کا‪،‬‬
‫ِ‬
‫ت سوداگر ُکنویں سے نکلنا اُس بَال نصیب کا۔ ِ‬
‫میر‬ ‫بدول ِ‬
‫قافلہ کی بُرائی‪،‬‬
‫شہ زادی تک َرسائی‪ ،‬پھر تقدیر کی بھالئی‬
‫‪X‬ل خ‪XX‬وش بی‪XX‬انی‪ ،‬خ‪XX‬انہ‬ ‫داران بلب‪ِ X‬‬
‫ِ‬ ‫ّادان ط‪XX‬اِئ ِر َمع‪XX‬انی‪ ،‬ذی ہ‪XX‬وش و دام‬
‫صی ِ‬ ‫َ‬
‫یر درخت کا یہ لکھ‪XX‬ا ہے کہ ہمہ تَن چش‪XX‬م َمح‪ِ X‬‬
‫‪X‬و‬ ‫ظر ِز ِ‬‫بدوش نے حال اُس ُمنتَ ِ‬
‫‪X‬کل‬
‫‪X‬انور ُمہیب‪ ،‬بہ ش‪ِ X‬‬ ‫برادر فرام‪XX‬وش ک‪XX‬ار بیٹھ‪XX‬ا تھ‪XX‬ا؛ نا َگہ‪XX‬اں ای‪XX‬ک ج‪ِ X‬‬ ‫ِ‬ ‫ظار‬
‫اِنتِ ِ‬
‫عجیب آیا اور پنجے میں داب کر اُڑا۔ گھ‪XX‬وڑوں نے ڈر س‪XX‬ے ب‪XX‬اگ ڈور تُ‪XX‬ڑا‬
‫کے جنگ‪XX‬ل ک‪XX‬ا رس‪XX‬تہ لی‪XX‬ا‪ ،‬ک‪XX‬ود بھ‪XX‬اگے۔ ہللا کی ق‪XX‬درت دیکھ‪XX‬یے ب‪XX‬ڑا بھ‪XX‬ائی‬
‫سلطنت ک‪XX‬ا مال‪XX‬ک ہ‪XX‬وا‪ ،‬چھوٹ‪XX‬ا بِچ‪XX‬ارا م‪XX‬وذی کے چنگ‪XX‬ل میں پھنس‪XX‬ا۔ و َاللہ ُ اَعلَم‬
‫ب ِالصَواب وہ جانور وہاں سے کتنی دور اُڑا۔ آخر کار تھک کر‪ ،‬ایک درخت‬
‫ُکنویں کی َج َگت پر تھا‪ ،‬اُس پر جو بیٹھنے لگا‪ ،‬یہ پنجے سے چھٹ کر چاہ‬
‫جامی‪:‬‬
‫ؔ‬ ‫میں ڈوبا۔‬
‫‪X‬رخ َدوالبی‬‫فُغاں زیں چ‪ِ X‬‬
‫کہ ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ر روز‬
‫بچ‪XXX‬ا ہے افگند م‪XXX‬ا ِہ دل‬
‫اف‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬روز‬

‫حکایت پُر شکایت چھوٹے‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪246‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫اِاّل ‪َ ،‬ر َس ‪ِ X‬ن حی‪XX‬ات مض‪XX‬بوط تھی؛ نہ َگزن‪XX‬د پَنچے کی پہنچی‪ ،‬نہ چ‪XX‬وٹ َچپِیٹ‬
‫حسن‪:‬‬
‫ؔ‬ ‫گرنے کی لگی۔ میر‬
‫ُکنواں وہ جو اندھا تھا‪ ،‬روش‪X‬ن‬
‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وا‬
‫ج‪XX‬واں اُس میں وہ‪ ،‬س‪XX‬انپ ک‪XX‬ا‬
‫َمن ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وا‬

‫وہ جانور تو دم لے کر اُڑ گیا‪ ،‬یہ بے پَر ُکنویں میں پڑا رہا۔ اِتِفاقا ً اُس‪XX‬ی روز‬
‫سر چاہ پہنچا۔ کنواں دیکھ ک‪XX‬ر پ‪XX‬انی کے‬ ‫ایک قافلۂ ُگم گشتہ راہ خستہ و تباہ ِ‬
‫اللچ سے وہاں قیام کی‪X‬ا۔ آدمی پ‪X‬انی بھ‪X‬رنے کن‪XX‬ویں پ‪X‬ر آئے۔ اِس بے چ‪XX‬ارے‬
‫نے رسّی کا سہارا جو پایا‪ ،‬اِس پھندے میں کنویں س‪XX‬ے ب‪XX‬اہر آی‪XX‬ا۔ جس نے اِ‬
‫س کا چہرۂ رعنا مشاہدہ کیا‪ ،‬ی َا بُشر َی ٰھذَا غُلَام کا ُغل برپا کیا۔ ُدنیا کے َع َجب‬
‫معاملے ہیں۔ شعر‪:‬‬
‫ط‪XX‬وطی ج‪XX‬انم‬
‫ٔ‬ ‫روزی نگ‪XX‬ر کہ‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وی لبش‬
‫بربوی پستہ آمد و بر ش‪ّ XX‬کر او‬
‫فت‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اد‬

‫جب لوگ‪ X‬حال پوچھ‪XX‬نے لگے؛ اِس نے جیس‪XX‬ا موق‪XX‬ع دیکھ‪XX‬ا‪ ،‬ویس‪XX‬ا بی‪XX‬ان کی‪XX‬ا۔‬
‫میر ق‪XX‬افلہ کی خ‪XX‬دمت میں توق‪XX‬یر س‪XX‬ے رہ‪XX‬نے لگ‪XX‬ا۔ چن‪XX‬د روز میں‬ ‫غرض کہ ِ‬
‫‪X‬وان غم دی‪XX‬دہ‪ ،‬بال‬
‫‪X‬نزل مقص‪XX‬ود ک‪XX‬و پہنچ‪XX‬ا اور مہین‪XX‬ا بھی تم‪XX‬ام ہ‪XX‬وا؛ ج‪ِ X‬‬‫قافلہ م‪ِ X‬‬
‫رئیس ق‪XX‬افلہ دیکھ کے تم‪XX‬ام مالل بھ‪XX‬وال۔ پس‪XX‬ت‬ ‫ِ‬ ‫رس‪XX‬یدہ نے دوس‪XX‬را لع‪XX‬ل اُگال۔‬
‫ہمتی سے سوچا کہ ایسی گراں بہا َشے ک‪XX‬ا س‪XX‬ہل لے لین‪XX‬ا مش‪XX‬کل ہے‪َ ،‬مب‪XX‬ادا‬
‫کچھ فساد اُٹھے۔ وہ بد افعال اِس کا خون حالل سمجھا‪ ،‬بُرے کام کا مطلق نہ‬
‫مآل سمجھا۔ جوان کو قید کر کے کوتوال پاس بھیجا‪ ،‬کہا‪ :‬یہ میرا ُغالم ہے‪،‬‬
‫سوس‪XX‬ۂ ش‪XX‬یطانی دل میں آی‪XX‬ا؛ میں نے آپ‬ ‫آج اِس نے لعل چُرای‪XX‬ا‪ ،‬کچھ ایس‪XX‬ا َو َ‬
‫کی خدمت میں بھیجا ہے کہ اِسے س‪XX‬زا ملے؛ ت‪XX‬ا‪ ،‬ل‪XX‬وگ ڈریں‪ ،‬ع‪XX‬برت س‪XX‬ے‬
‫آئندہ ایسی حرکت نہ کریں۔ کوت‪XX‬وال نے قاض‪XX‬ی س‪XX‬ے مس‪XX‬ئلہ پوچھ‪XX‬ا۔ اُس نے‬
‫توی دیا؛ مگر اُس شہر ک‪XX‬ا چن‪XX‬دے س‪XX‬ے یہ دس‪XX‬تور‬ ‫بے تحقیق ہاتھ کاٹنے کا فَ ٰ‬
‫تھا‪ :‬جب کسی شخص پر ُگناہ ثابِت ہوتا‪ ،‬تو ُم َّدعی اور ُم َّدعا علیہ بادش‪XX‬اہ کی‬

‫حکایت پُر شکایت چھوٹے‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪247‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ظہار حال کے بعد‪ُ ،‬مرافَ َعۂ ثانی میں ج‪XX‬و‬ ‫ِ‬ ‫بیٹی کے رو بہ رو حاضر ہوتے۔ اَ‬
‫اُس کی رائے َمع ِدلَت پیرائے میں آتا‪ ،‬وہ ہوتا؛ اِس واس‪XX‬طے‪ X‬کہ بادش‪XX‬اہ ُم ِس‪X‬ن‬
‫وارث نہ تھ‪XX‬ا۔ ہللا رے اُس‬ ‫تھا‪ ،‬بیٹی کے س‪XX‬وا اور ک‪XX‬وئی تخت و س‪XX‬لطنت ک‪XX‬ا ِ‬
‫کے جمال کا جل‪XX‬وہ اور حُس‪XX‬ن ک‪XX‬ا َغوغ‪XX‬ا! پ‪XX‬ری ک‪XX‬و ہ‪X‬زار ج‪XX‬ان س‪XX‬ے اُس کی‬
‫ت َعص‪XX‬ر‪ ،‬بالئے‬ ‫خلق ُخدا اُس َمہ سیما پر نث‪XX‬ار‪ ،‬آف ِ‬ ‫ِ‬ ‫پروا‪ ،‬حور اُس کی شیدا‪،‬‬
‫‪X‬ع حلیم‪ ،‬رائے س‪XX‬لیم؛ نکتہ فَہم‪،‬‬ ‫ُسن عالَم فَریب کے عالوہ طَب‪ِ X‬‬ ‫روزگار تھی۔ ح ِ‬
‫ب فِراس‪X‬ت‬ ‫‪X‬اح ِ‬
‫قاب‪X‬ل ریاس‪XX‬ت وہ ص‪ِ X‬‬ ‫ِ‬ ‫َدقیقَہ َرس‪ ،‬اپ‪X‬نے َعص‪X‬ر کی حکیم۔ حقیقت‪X‬ا ً‬
‫تھی۔ ُغنچۂ خاطر اُس ُگ‪XX‬ل اَن‪XX‬دام‪ ،‬یاس‪XX‬میں پَیک‪XX‬ر ک‪XX‬ا رو نادی‪َ X‬دۂ ص‪XX‬با تھ‪XX‬ا۔ َدہَ ِن‬
‫ف ُمراد تمنّائے قطرۂ نَیساں میں بند۔ کوچۂ ِعص‪XX‬مت و ِعفّت میں اُس ُد ِر‬ ‫ص َد ِ‬
‫َ‬
‫داران َدہر کا ُگزر نہ ہوا تھا‪ ،‬اُس‬ ‫ِ‬ ‫فکر تاج‬‫رج شہر یاری کے َوہم و ِ‬ ‫ناسُفتَۂ ُد ِ‬
‫دم تک نا َکت ُخدا تھی۔‬
‫‪X‬یر ق‪XX‬افلہ‬ ‫جس وقت وہ دون‪XX‬وں‪ X‬رو بہ رو ہ‪XX‬وئے‪ ،‬پہلے ش‪XX‬اہ زادی نے م‪ِ X‬‬
‫سے پوچھا۔ اُس نے جو کچھ ُکوتوال‪ X‬سے قیل و ق‪X‬ال کی‪X‬ا تھ‪X‬ا‪ ،‬وہی بے َکم و‬
‫سعدی‪:‬‬
‫ؔ‬ ‫رجستہ پڑھا‪،‬‬ ‫کاست مک ّرر عرض کیا۔ شہ زادی نے یہ مصرع بَ َ‬
‫باطلس‪XX‬ت اُنچہ م ‪ّ X‬دعی‬‫ِ‬
‫گوید‬

‫خاطب ہوئی۔ بس کہ یہ زیست سے تنگ‪ ،‬آمادۂ َمرگ‬ ‫پھر جوان کی طرف ُم ِ‬


‫تھا‪ ،‬بے تَا َ ُّمل بوال‪ :‬شہ زادی! آپ روش‪XX‬ن ض‪XX‬میر ہیں‪ ،‬ہم مص‪XX‬یبت َزدوں کی‬
‫ط‪XX‬رح ِسلس‪XX‬لۂ بے ُج‪XX‬رمی میں اَس‪XX‬یر ہیں‪ ،‬یہ ش‪XX‬خص س‪XX‬چا ہے۔ وہ ت‪XX‬و َعقیلہ‬
‫تھی‪ ،‬زیادہ شک ہوا‪ ،‬دل سے کہا‪ :‬آج تک کس‪XX‬ی ُچ‪XX‬ور نے ح‪XX‬اکم کے رو بہ‬
‫‪X‬رار ُدزدی کی‪XX‬ا نہیں۔ یہ بے گن‪XX‬اہ ہے۔‬‫‪X‬ار َدس‪XX‬ت بُ‪XX‬ردی‪ ،‬دفعت‪X‬ا ً اِق‪ِ X‬‬
‫رو بج‪XX‬ز انک‪ِ X‬‬
‫شاہد ہے‪ُ ،‬خ‪XX‬دا گ‪XX‬واہ ہے؛ کچھ اِ س میں بھی‪XX‬د ہے۔ ق‪XX‬افلہ‬ ‫شاہد کی‪ِ ،‬‬ ‫تقریر اِس ِ‬
‫باشی سے فرمایا‪ :‬کل تو محکمے میں حاضر ہونا۔ جوان کو ڈیوڑھی پر قید‬
‫کیا۔ یہ تو حسین‪ ،‬بلکہ ِمہر طَلعت‪ ،‬ماہ جبیں تھا؛ طالِع کا س‪XX‬تارہ ج‪XX‬و چمک‪XX‬ا‪،‬‬
‫خاطر ج‪XX‬وان کی ج‪XX‬انب ہ‪XX‬وا۔ ش‪XX‬ب ک‪XX‬و تنہ‪XX‬ا بُال کے بہ ِدل‬ ‫میالن ِ‬
‫ِ‬ ‫شہ زادی کا‬
‫جوان ناکردہ ُگن‪XX‬اہ نے دل س‪XX‬ے‬‫ِ‬ ‫فسار حال فرمایا۔ اُس وقت‬ ‫داری و تَاَسُّف اِستِ ِ‬
‫آ ِہ سرد بھر َمشروحا ً اَز آغاز ت‪XX‬ا انج‪XX‬ام َع‪XX‬رض کی‪XX‬ا۔ ش‪XX‬ہ زادی ک‪XX‬ا دل‪ ،‬یہ نی‪XX‬ا‬
‫قصّہ ُس‪X‬ن کے‪ ،‬بہ م‪XX‬رتبۂ اَتَم مس‪XX‬رور ہ‪XX‬وا۔ چ‪XX‬وری ک‪XX‬ا ش‪XX‬ک اُس ُدز ِد دل کی‬
‫جانب سے دور ہوا۔‬

‫حکایت پُر شکایت چھوٹے‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪248‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ت ادب بان‪XX‬دھ ک‪XX‬ر َع‪XX‬رض‬ ‫صُبح کو بادشاہ کے حُضور میں ال‪ ،‬خود َدس ِ‬
‫کی‪ :‬قبلۂ عالَم و عالَ ِمیاں کی ُعم‪XX‬ر دراز ہ‪XX‬و‪ ،‬قَیص‪XX‬ر و فَغف‪XX‬ور کی اِس َدر پ‪XX‬ر‬
‫ُکم‬
‫ت ح‪XX‬ال ح ِ‬ ‫ت حقیق ِ‬ ‫جبیں بہ نِیاز ہو! شہر ک‪XX‬ا قاض‪XX‬ی اور کوت‪XX‬وال بے دری‪XX‬اف ِ‬
‫ُوز َج‪ X‬زا کی ج‪XX‬واب ِدہی اپ‪XX‬نی گ‪XX‬ردن پ‪XX‬ر‬ ‫سزا بندہ ہائے ُخدا کو دی‪XX‬تے ہیں‪ ،‬ر ِ‬
‫ب‬
‫‪X‬اح ِ‬‫واجبُ التَّع‪XX‬ذیر‪ ،‬ص‪ِ X‬‬ ‫ض ‪X‬ب کی ج‪XX‬ا ہے‪ ،‬عجیب م‪XX‬اجرا ہے َ‬ ‫لی‪XX‬تے ہیں۔ َغ َ‬
‫تقصیر کو لعل ملے‪ ،‬بے ُگناہ کا ہاتھ کٹے۔ بادشاہ نے پھ‪XX‬ر دون‪XX‬وں کی زب‪XX‬ان‬
‫کبر ِسن کہ عقل ک‪XX‬و َزوال ہوت‪XX‬ا ہے‪ ،‬یہ وہ دن ہیں کہ‬ ‫ب ِ‬ ‫سے حال سُنا۔ بہ سب ِ‬
‫نِسیان بہ مرتبۂ کمال ہوت‪XX‬ا ہے؛ ذہن نہ ل‪XX‬ڑا‪ ،‬تَا َ ُّمل کی‪XX‬ا۔ ش‪XX‬ہ زادی نے التم‪XX‬اس‬
‫کیا‪ :‬حُضور! یہ اِمتِحان بہت آسان ہے‪ ،‬ای‪XX‬ک مہی‪XX‬نے اور اِس ج‪XX‬وان ک‪XX‬و قَی‪XX‬د‬
‫ف راستی ک‪XX‬و‬ ‫رکھیے؛ اگر دوسرا اُگال‪ ،‬تو سچا ہے؛ پھر ایسے ُدرِّ یتیم َ‬
‫ص َد ِ‬
‫کیوں بے آب و تاب کیجیے‪ ،‬آبرو لیجیے؛ وگرنہ بہ م‪XX‬ا ِہ آئن‪XX‬دہ یہ ب‪XX‬د ِک‪XX‬ردار‬
‫دار کا سزا وار ہے‪ ،‬ہاتھ کاٹنے سے کیا ہاتھ آئے گا؟‬
‫باصواب بی‪XX‬ٹی ک‪XX‬ا بہت پس‪XX‬ند آی‪XX‬ا‪ ،‬حاض‪XX‬رین‬ ‫ب َ‬ ‫سر دست جوا ِ‬‫بادشاہ کو ِ‬
‫نے تحسین و آفریں کی۔ بادشاہ نے جوان کو اپنی آنکھوں کے س‪X‬امنے نَظَ‪X‬ر‬
‫قص‪X‬ہ ُکوت‪XX‬اہ‪ ،‬وہ مہین‪XX‬ا بھی‬ ‫میر قافلہ کو شہ زادی نے َمحبَس بھیج‪XX‬ا۔ ّ‬ ‫بَند کیا۔ ِ‬
‫جم‪XX‬ر سینۂ شہ زادی س‪XX‬ے بھڑک‪XX‬نے‬ ‫ِ‬ ‫محبّت ِم‬‫تمام ہوا اور اِتنے دنوں میں ُشعلۂ َ‬
‫لگا‪َ ،‬دم پھڑکنے لگا‪ ،‬حال طَشت از بام اُفتا َدہ ہُوا۔ جوان نے عرض کی‪ :‬ک‪XX‬ل‬
‫لعل بے بَہا ُد ِ‬
‫رج‬ ‫لعل اُگلوں‪ X‬گا۔ پھر صُبح کو َس ِر دربار رو بہ روئے ُحضّار ِ‬
‫َدہاں سے نکاال۔ سب کو حیرت‪ ،‬شہ زادی کو فرحت و َمس ّرت حاصل ہوئی۔‬
‫اُسی دم مال و اسباب قافلہ باشی کا جوان کو ِمال۔‬
‫ت دل پَ‪XX‬ذیر‪،‬‬‫اُسے تشہیر کر کے شہر س‪X‬ے بَ‪َ X‬در کی‪XX‬ا۔ ج‪X‬وان کی ص‪X‬ور ِ‬
‫خاط ِر صغیر و کبیر تھی؛ بہ ایمائے شہ زادی س‪XX‬ب نے‬ ‫ت تقریر پسن ِد ِ‬ ‫فصاح ِ‬
‫ق اللَّفظ بادشاہ سے عرض کی کہ یہ شخص حضور کی عنایت کے الئق‬ ‫ُمتَّفِ ُ‬
‫ہے؛ تمنّائے ُمالزمت رکھتا ہے‪ ،‬کفش بَرداری کا شاِئق ہے۔ بادش‪XX‬اہ بھی اِس‬
‫سعدی‪:‬‬
‫ؔ‬ ‫کی راست بازی سے خوش تھا‪ ،‬راضی ہوا۔‬
‫ب رض‪XX‬ای خ‪XX‬دا‬ ‫راس‪XX‬تی م‪XX‬وج ِ‬
‫ست‬
‫کس ندی‪XXXX‬دم کہ گم ش‪XXXX‬د از ر ِہ‬
‫راست‬

‫حکایت پُر شکایت چھوٹے‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪249‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ت َجہانب‪XX‬انی ہ‪XX‬وا۔ ہ‪XX‬ر‬ ‫‪X‬ور ِد ِعنای‪XX‬ا ِ‬‫ب بارگ‪XX‬ا ِہ ُس‪X‬لطانی‪َ ،‬م‪ِ X‬‬‫چند عرصے میں ُمق‪ّ X‬ر ِ‬
‫مہی‪XX‬نے لع‪XX‬ل اُگ‪XX‬ل کے حُض‪XX‬ور میں النے لگ‪XX‬ا۔ روز بہ روز ہَم َچش‪XX‬موں میں‬
‫‪X‬ان‬
‫الزم‪ِ X‬‬
‫‪X‬ورۂ ُم ِ‬ ‫آخ‪ X‬ر ک‪XX‬ار‪ ،‬بہ َمش‪َ X‬‬ ‫سُرخ روئی حاصل کر کے آبرو پ‪XX‬انے لگ‪XX‬ا۔ ِ‬
‫لک تاج داری کو‬ ‫وہر ُم َسلَّ ِم ِس ِ‬
‫تحریک ح َکما و نَدیم بادشاہ نے اُس َگ ِ‬ ‫ِ‬ ‫قدیم و بہ‬
‫‪X‬تیاق‬
‫ص ‪X‬د اِش‪ِ X‬‬ ‫لعل بے بہا کے ُمن َعقِد کیا۔ یہ دونوں‪ X‬مشتاق بہ َ‬ ‫بہ ِرشتٔہ َعقد اُس ِ‬
‫باہَم‪ ،‬لطف کے ساتھ بے اندیش‪XX‬ہ و غم‪ ،‬اَیّ‪XX‬ام ُگ‪XX‬زاری ب‪XX‬ڑی دھ‪XX‬وم اور تیّ‪XX‬اری‬
‫سے کرنے لگے؛ مگر ہر رُوز بِال ناغہ جوان بادشاہ کے دربار میں حاضر‬
‫رہتا تھا۔‬
‫ج‪XX‬واہر‬
‫ِ‬ ‫وارد ہوا اور‬ ‫ایک دن اِیلچی اِس کے بھائی کا کسی تقریب میں ِ‬
‫کا ِذکر نکال۔ اِیلچی نے عرض کی‪ :‬ہمارے بادش‪XX‬اہ کے پ‪XX‬اس ای‪XX‬ک لع‪XX‬ل اِس‬
‫‪X‬ک‬ ‫ری چ‪XX‬رخ نے ب‪XX‬ا ُوجو ِد َعین‪ِ X‬‬ ‫رنگ‪َ ،‬ڈھنگ‪َ ،‬سنگ ک‪XX‬ا ہے کہ آج ت‪XX‬ک َج‪XX‬وہَ ٔ‬
‫کےس‪X‬نگ ک‪XX‬ا کی‪XX‬ا‪،‬‬ ‫َ‬ ‫ش ش‪XX‬ام و پَگ‪XX‬اہ‪ ،‬س‪XX‬ال و م‪XX‬اہ میں‪ ،‬اُس‬ ‫ِمہ‪XX‬ر و م‪XX‬اہ و گ‪XX‬ر ِد ِ‬
‫پا َسنگ کے برابر نہیں دیکھا ہے۔ یہ کلمہ سُن کر‪ ،‬بادشاہ نے وہی لعل‪ ،‬جو‬
‫سینۂ بے کینۂ جواں سے نکلے تھے‪ ،‬دس ب‪XX‬ارہ ایلچی ک‪XX‬و دکھ‪XX‬ائے۔ وہ بھی‬
‫گریباں رہا‪ ،‬پھ‪XX‬ر ع‪XX‬رض کی‪:‬‬ ‫جواہر َشناس تھا؛ سخت حیراں‪ ،‬تا ِدیر سر بہ ِ‬ ‫ِ‬
‫ان کا اُس ک‪XX‬ا ای‪XX‬ک‬ ‫ِقبلۂ عالَم! َع َجب کی جا ہے کہ رنگ‪ ،‬روپ‪َ ،‬وزن‪ ،‬نَقشہ ِ‬
‫سا ہے۔ اِتنا فرق ُمقرَّر ہے کہ وہاں ایک ہے‪ ،‬یہ‪X‬اں ای‪X‬ک س‪XX‬ے ای‪XX‬ک بہ‪X‬تر و‬
‫برتر ہے۔ بادشاہ نے جوان کی طرف اِشارہ کیا کہ یہ میرا فرزند ہر مہی‪XX‬نے‬
‫ای‪XX‬ک لع‪XX‬ل بے رنج و مالل تھوکت‪XX‬ا ہے۔ ایلچی نے غ‪XX‬ور س‪XX‬ے دیکھ‪XX‬ا‪ ،‬اپ‪XX‬نے‬
‫بادشا ہ سے ُمشابِہ کیا‪ ،‬بَ ِعینِہ پایا۔ خیر‪ ،‬رُخصت ہوا۔‬
‫جب اپنے بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوا؛ اُس کا تو معمول تھا‪ ،‬جب‬
‫پیش نظر ہوت‪XX‬ا؛ ایلچی ک‪XX‬و وہ س‪XX‬انِحہ ی‪XX‬اد‬ ‫ِ‬ ‫تخت پر آ کر جلوہ گر ہوتا‪ ،‬وہ لعل‬
‫آیا‪ ،‬دست بستہ ع‪X‬رض کی‪ :‬قبلۂ ع‪XX‬الَم اِس لع‪X‬ل کہ جُ‪X‬دا ک‪X‬رتے نہیں‪ ،‬بے اِس‬
‫مبارک تخت پر َدھرتے نہیں؛ اِن روزوں خانہ زاد جس بادش‪XX‬اہ کے‬ ‫َ‬ ‫قدم‬
‫کے ِ‬
‫‪X‬واہر‬
‫پاس گیا تھا‪ ،‬نیا ماجرا دیکھا‪َ :‬مع ِد ِن لع‪XX‬ل کہ وہ اِمک‪XX‬ان نہیں‪ ،‬لیکن وہ ج‪ِ X‬‬
‫بے قِیاس رکھتا ہے۔ تع ّجب کی بات ہے کہ وہ لع‪X‬ل ک‪X‬ا پُتال زن‪X‬دہ اپ‪X‬نے پ‪X‬اس‬
‫ص‪X‬ل پوچھ‪XX‬ا۔ اُس نے س‪XX‬ب بی‪XX‬ان کی‪XX‬ا کہ‬ ‫رکھتا ہے۔ بادشاہ نے اُس کا ح‪XX‬ال ُمفَ َّ‬
‫‪X‬زارش‬‫دام‪XX‬اد اُس ش‪XX‬ا ِہ ُخجس‪X‬تَہ نِہ‪XX‬اد ک‪XX‬ا ہ‪XX‬ر مہی‪XX‬نے لع‪XX‬ل اُگلت‪XX‬ا ہے۔ اور کی‪XX‬ا ُگ‪ِ X‬‬
‫کروں‪ ،‬جیسے حُضور کی ص‪XX‬ورت مل‪XX‬تی ہے‪ ،‬حقیقی بھ‪XX‬ائی ایس‪XX‬ے دکھ‪XX‬ائی‬
‫نہیں دیے۔ یہ سُنتے ہی اُس کو یقین ہوا کہ اب پتا ِمال‪ُ ،‬مقَ‪X‬رَّر وہ م‪X‬یرا بھ‪XX‬ائی‬

‫حکایت پُر شکایت چھوٹے‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪250‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫شتیاق دی‪XX‬دمیں بادش‪XX‬اہ ک‪XX‬و لکھ‪XX‬ا‬ ‫ِ‬ ‫کان ُگہر کے اِ‬‫ہے۔ اُسی وقت نامۂ شوقیہ اُس ِ‬
‫ت ِدی‪XX‬رینَہ‬‫کہ برائے َچن ِدے اگر اُس فرزن ِد اَر ُج َمند کو اِدھر روانہ ک‪XX‬رو‪َ ،‬محبّ ِ‬
‫‪X‬وق دی‪XX‬دار اَز ح‪ِ X‬د تحری‪XX‬ر و اِظہ‪XX‬ار اَف‪XX‬زوں ہے۔ اور‬ ‫سے بعی‪XX‬د نہ ہ‪XX‬و۔ ہمیں ش‪ِ X‬‬
‫ت ش‪XX‬اہی‪،‬‬ ‫فارقَت سے تخ ِ‬ ‫خط تمنّا بھائی کو َرقَم کیا کہ آج تک تیری ُم َ‬ ‫پوشیدہ ِ‬
‫خبر ف‪XX‬رحت اث‪XX‬ر ُس‪X‬ن ک‪XX‬ر دل‬ ‫بد تر از ب ئ‬
‫ُوریا ے گدائی تھا؛ اب ایلچی سے یہ ِ‬ ‫ِ‬
‫الزم کہ بہ ُمجرَّد ُورو ِ‪X‬د رقیمۂ ِوداد اِدھر کو‬ ‫کو سرور‪ ،‬آنکھوں میں نور آیا؛ ِ‬
‫روانہ ہو۔ اور کچھ پتے َح َسب و نَ َسب کے‪ ،‬سانِحۂ شکار تفص‪XX‬یل وار قلمبن‪XX‬د‬
‫س الاَشھاد بادشاہ کو اور یہ خط‬ ‫کر دیے۔ ایلچی سے فرمایا یہ نامہ عَلی ر ُُؤ ِ‬
‫ٰ‬
‫ت ماہ کو دینا۔‬‫ُخفیہ اُس غیر ِ‬
‫وارد ہ‪XX‬وا۔ بادش‪XX‬اہ ک‪XX‬و‬ ‫رصر قدم جلد تر اُس شہر میں ِ‬ ‫ص َ‬ ‫قاص ِد صبا َدم‪َ ،‬‬
‫ب َمحبّت دیکھ ک‪X‬ر‬ ‫نامہ دیا اور خط پُوشیدہ ج‪X‬وان ک‪X‬و ح‪X‬والے‪ X‬کی‪X‬ا۔ وہ مکت‪X‬و ِ‬
‫ایسا گھبرایا‪ ،‬یہ لہو نے جوش کھایا کہ اُسی دن رخصت کا ِذکر بادشاہ سے‬
‫عاشق برادر‪ ،‬معشوقۂ روح پرور کو لے ک‪XX‬ر‪ ،‬جہ‪XX‬از پ‪XX‬ر س‪XX‬وار‬ ‫ِ‬ ‫الیا۔ آخر وہ‬
‫ہوا‪ ،‬تب اُس بے چین کو قرار ہوا۔ راہ میں ایلچی سے شہر کا نقش‪XX‬ہ‪ ،‬راہ ک‪XX‬ا‬
‫گرم رفت‪XX‬ار تھ‪XX‬ا۔ س‪XX‬ا َعت بھ‪XX‬ر‬ ‫رط شوق سے دن رات َسر ِ‬ ‫پتا‪ ،‬سب پوچھ لیا۔ فَ ِ‬
‫یرنگِ زمانۂ‬ ‫ُمقام کسی منزل کا ناگوار تھا کہ جلد پہنچیں‪ ،‬کہیں نہ ٹھہریں۔ نَ َ‬
‫ت بو قَلَموں کہ ہ‪XX‬ر دم و ہ‪XX‬ر س‪XX‬ا َعت ِدگرگ‪XX‬وں ہے‪ ،‬کی‪XX‬ا کہ‪XX‬وں! جب‬ ‫کج َس ِرش ِ‬
‫دس بارہ ُکوس وہ شہر رہا‪ ،‬جہاز تباہ ہ‪X‬و کے بہ‪X‬ا۔ جس کی قض‪X‬ا تھی تَ ِہ آب‬
‫و گرداب رہا۔ جس کی بَقا تھی بَہہ نکال۔‬
‫یہ قصۂ جاں ُگداز دور دراز پہنچا‪ ،‬اِن کے بھائی نے سُنا؛ ف‪XX‬وراً ہ‪XX‬زار‬
‫سوار تیز رفتار دوڑائے‪ X‬کہت جس ڈوبتے اُچھلتے کا پتا پاؤ‪ ،‬جلد حُضور میں‬
‫ج‬
‫زادی خوش خو ہاتھ آئی‪ ،‬جوان‬ ‫ٔ‬ ‫لے آؤ۔ آخر کار بہ ہزار س ج و و تگاپو‪ ،‬شہ‬
‫کی خبر نہ پائی۔ اُسے بادشاہ پاس حاضر کیا‪ ،‬جوان کے ڈوبنے کا حال کہہ‬
‫ص ‪X‬ف نَش‪ِ X‬‬
‫‪X‬ین م‪XX‬اتم‪،‬‬ ‫ب فراق میں پھنسا۔ ش‪XX‬ہ زادی َ‬ ‫حال تباہ گردا ِ‬
‫دیا۔ بادشاہ بہ ِ‬
‫لُجَّہ و لَط َمۂ اَن ُدوہ و غم میں اُلجھی۔‬
‫ج‪XX‬وان ک‪XX‬ا ح‪XX‬ال یہ ہ‪XX‬وا کہ تخ‪XX‬تے کے س‪XX‬ہارے س‪XX‬ے بہت‪XX‬ا بہت‪XX‬ا‪ ،‬پی‪XX‬اس‬
‫کےصدمے‪ ،‬بھوک کی موجیں سہتا سہتا کئی دن میں کن‪XX‬ارے پ‪XX‬ر پہنچ‪XX‬ا۔ فِی‬
‫الجملہ‪ ،‬جب کچھ تاب و طاقت آئی‪ ،‬پوچھتا پوچھتا اُس ش‪XX‬ہر میں داخ‪XX‬ل ہ‪XX‬وا۔‬
‫‪X‬اج َرت اور‬ ‫‪X‬ول اَیّ‪ِ X‬‬
‫‪X‬ام ُمہ‪َ X‬‬ ‫ب ط‪ِ X‬‬ ‫بادش‪XX‬اہ ک‪XX‬و خ‪XX‬بر پہنچی‪ ،‬رو بہ رو بالی‪XX‬ا۔ بہ َس ‪X‬بَ ِ‬
‫ی زمانۂ صُعوبَت ُمطلق نہ پہچانا۔ اُستاد‪:‬‬ ‫دراز ٔ‬
‫ِ‬

‫حکایت پُر شکایت چھوٹے‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪251‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫اِتنی م ‪ّ X‬دت میں مال مجھ س‪XX‬ے وہ‬
‫دھوک‪XXXXXXXXXXXXXX‬ا دے ک‪XXXXXXXXXXXXXX‬ر‬
‫ی‪XXX‬اد بھی جب مجھے اُس ش‪XXX‬وخ‬
‫کی ص‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ورت نہ رہی‬

‫‪X‬وردی‪،‬‬ ‫ہیئت تبدیل‪ ،‬خوار و ذلیل تھا۔ اِس اِختِالف کو دیکھیے‪ :‬یہاں صحرا نَ‪َ X‬‬
‫تخت س‪XX‬لطنت۔ ناچ‪XX‬ار‬ ‫بھوک پیاس‪ ،‬مصیبت؛ وہاں حکم رانی‪ ،‬عیش و آرام و ِ‬
‫شہ زادی ک‪XX‬و طَلَب کی‪XX‬ا‪ ،‬اُس‪XX‬ے بھی تَا َ ُّمل ہ‪XX‬وا۔‪ X‬وہ ش‪XX‬خص ب‪XX‬وال‪ :‬پَہَ‪XX‬ر بھ‪XX‬ر ک‪XX‬ا‬
‫عرصہ باقی ہے‪ ،‬آج لعل اُگلنے کا دن ہے‪ ،‬پھر تم س‪XX‬ب پہچ‪XX‬انو گے۔ بادش‪XX‬اہ‬
‫کو یقین ہوا‪ ،‬کہا‪ :‬اگر یہ جھوٹا ہوتا تو ایک پَہَر کا وعدہ نہ کرت‪XX‬ا۔ ش‪XX‬ہ زادی‬
‫نے کہا‪ :‬اُس شخص کی طبیعت کی َجو َدت مشہور ہے‪ ،‬ایک ُم َع ّم‪XX‬ا پوچھ‪XX‬تی‬
‫ہوں؛ اگر بدیہہ جواب دیا‪ ،‬تو بے شک شک رفع ہ‪XX‬وا‪ :‬بھال وہ کی‪XX‬ا َش ‪X‬ے ہے‬
‫صاری‪ ،‬سب انسان کا فرقہ آشکارا کھات‪XX‬ا ہے؛‬ ‫ٰ‬ ‫جسے َگبرو مسلماں‪ ،‬یَہود و نَ‬
‫مگر جب اُس کا سر کاٹ ڈالو تو َزہر ہ‪XX‬و ج‪XX‬ائے‪ ،‬ک‪XX‬وئی نہ کھ‪XX‬ائے اور ج‪XX‬و‬
‫صے میں زیست سے خفا ہو کر کھائے تو فوراً مر جائے۔ جوان نے ہنس‬ ‫غ ّ‬
‫ک‪XX‬ر کہ‪XX‬ا‪ :‬ش‪XX‬ہ زادی! “قَ َس‪X‬م” ہے۔ یہ کی‪XX‬ا ُم َع ّم‪XX‬ا پوچھ‪XX‬ا ہے! وہ پھ‪XX‬ڑک گ‪XX‬ئی‪،‬‬
‫وحشت ِمٹی‪ ،‬دل کی بھڑک گ‪XX‬ئی۔ بے باک‪XX‬انہ چلمن اُٹھ‪XX‬ا‪ ،‬پ‪XX‬روانے کی ط‪XX‬رح‬
‫بزم فرقت کے گرد پھری۔‬ ‫شمع ِ‬‫ِ‬ ‫اُس‬
‫بادشاہ متعجب ہوا کہ ہم تو کچھ نہ سمجھے‪ ،‬شہ زادی کی‪XX‬ا س‪XX‬مجھ ک‪XX‬ر‬
‫سامنے ہ‪XX‬وئی۔ ج‪XX‬وان نے ع‪XX‬رض کی‪ :‬قبلہ! وہ چ‪XX‬یز “قَ َس‪X‬م” ہے‪ ،‬تم‪XX‬ام ع‪XX‬الَم‬
‫“س‪X‬م”‬ ‫“س‪X‬م” ص‪XX‬اف ہے؛ َ‬ ‫کھاتا ہے‪ ،‬سر اُس کا "قاف" ہے‪ ،‬اُس‪XX‬ے ک‪XX‬اٹو ت‪XX‬و َ‬
‫َزہر کو کہتے ہیں‪ ،‬کون کھاتا ہے؟ کھانے واال م‪XX‬ر جات‪XX‬ا ہے۔ بادش‪XX‬اہ یہ ُس‪X‬ن‬
‫کر بَغل گیر ہوا۔ اُس نے لعل اُگال۔ شا ِدیانے بجے‪ ،‬بچھ‪XX‬ڑے ملے۔ اِس ط‪XX‬رح‬
‫جا ِم ُع ال ُمتَفَرِّ قین سب بچھڑوں کی دوری کا بَکھیڑا ِمٹائے۔ جو جس کا مشتاق‬
‫ہو‪ ،‬جس کی جُدائی جسے شاق ہو‪ ،‬وہ اُس سے مل جائے۔‬
‫جان عالم سے کہا‪ :‬بابا! شعر‪:‬‬ ‫جوگی نے یہ رام کہانی تمام کر کے ِ‬
‫مشکلے نیست کہ آس‪XX‬اں‬
‫نش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ود‬
‫م‪XXX‬رد بای‪XXX‬د کہ ِہراس‪XXX‬اں‬

‫حکایت پُر شکایت چھوٹے‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪252‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫نش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ود‬

‫منزل دوست قریب ہے۔ س‪XX‬ب کچھ معل‪XX‬وم ہے؛‬ ‫ِ‬ ‫جوِئندہ‪ ،‬یا بِن َدہ ہے۔ یہاں سے‬
‫اِاّل ‪ ،‬کہنا منع ہے‪ ،‬بُرا ہے۔ ُدنیا َمقام چُپ رہنے کا ہے۔ اِتنا اِس جگہ َوقفَہ ک‪XX‬ر‬
‫س‬‫کہ میری زیست کا سا َغر بادۂ اَ َج‪XX‬ل س‪XX‬ے لب ِری‪XX‬ز ہے‪ ،‬س‪XX‬من ِد ج‪XX‬اں ک‪XX‬و نَفَ ِ‬
‫یر زمیں سونپ تشریف لے جانا۔ اور چند َوص ‪X‬یّت‬ ‫سرد مہمیز ہے؛ مجھے ِز ِ‬
‫جان عالم نے کہا‪ :‬یہ قَلَق و رنج کس س‪XX‬ے اُٹھے گ‪XX‬ا! بیٹھے بِٹھ‪XX‬ائے یہ‬ ‫کیں۔ ِ‬
‫صدمہ کیوں کر دیکھا جائے گا! پتھر ک‪XX‬ا کلیج‪XX‬ا کہ‪XX‬اں س‪XX‬ے ہ‪XX‬اتھ آئے گ‪XX‬ا کہ‬
‫یر خاک کیجیے‪ ،‬اُس کے م‪XX‬اتَم‬ ‫ت غم خوار کو اپنے جیتے جی ِز ِ‬ ‫ایسے دوس ِ‬
‫‪X‬ان ص‪XX‬بر چ‪XX‬اک کیج‪XX‬یے! یہ کہہ ک‪XX‬ر رونے لگ‪XX‬ا‪ ،‬گریب‪XX‬اں ت‪XX‬ا دامن‬ ‫گریب‪ِ X‬‬
‫میں ِ‬
‫ش اشک سے بھگونے لگ‪XX‬ا۔ ج‪XX‬وگی اِس کی َمحبّت ک‪XX‬ا ِب‪XX‬روگی ہ‪XX‬وا‪ ،‬کہ‪XX‬ا‪:‬‬ ‫بار ِ‬
‫ِ‬
‫دم واپَسیں کا عرصہ بہت کم‪ ،‬دم نہیں مار سکتے ہم؛ وگرنہ تیرے‬ ‫افسوس! ِ‬
‫شریک درد و غم ہوتا۔ بھال آخری‪ ،‬فقیر ک‪XX‬ا‪ ،‬اگ‪XX‬ر تجھ ک‪XX‬و ی‪XX‬اد یہ لَٹک‪XX‬ا‬ ‫ِ‬ ‫ہمراہ‬
‫رہے گا‪ ،‬س‪XX‬ائیں چ‪XX‬اہے ت‪XX‬و کہیں نہ اَٹک‪XX‬ا رہے گ‪XX‬ا‪ ،‬ق‪XX‬بر میں لے ج‪XX‬ا ک‪XX‬ر کی‪XX‬ا‬
‫کروں گا۔ پھر چند کلمے وہ بتائے کہ جس صورت کا دھیان الئے‪ ،‬فوراً ہو‬
‫جائے۔‬
‫یہ ُمقَ َّد َمہ بتا‪ ،‬ہَر ہَر کر‪ُ ،‬گرو کا نام لیا۔ پھ‪XX‬ر کلمہ ج‪XX‬و پڑھ‪XX‬ا‪ُ ،‬دنی‪XX‬ا س‪XX‬ے‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم ک‪XX‬ا‬
‫مسافر َع َدم‪ ،‬بیکنٹھ باش‪XX‬ی َرم گی‪XX‬ا۔ ج‪ِ X‬‬
‫ِ‬ ‫چل بسا‪ ،‬دم نکل گیا۔ جُوگی‬
‫روتے روتے َدم گیا‪ ،‬بے تابانہ نعرۂ اَلفِراق مارے۔ ُمرید‪ ،‬چیلے جمع ہو ک‪X‬ر‬
‫“ ُگرو ُگ رو” “یا ہادی” کہہ کر بہت پکارے۔ بولتا‪ ،‬نکل گیا‪ ،‬جوگی نے صدا‪X‬‬
‫ص‪X‬یّت ُغس‪XX‬ل دی‪XX‬ا‪،‬‬ ‫ب َو ِ‬ ‫‪X‬وج ِ‬
‫منزل مقصد کی راہ لی۔ شہ زادےنے بہ م‪ِ X‬‬ ‫ِ‬ ‫نہ دی‪،‬‬
‫آخر ک‪XX‬ار براب‪XX‬ر کفن پھ‪XX‬اڑ دی‪XX‬ا؛ آدھ‪XX‬ا‬ ‫کفنایا؛ قبر تک التے التے کچھ نہ پایا۔ ِ‬
‫چیلوں نے َجالیا‪ ،‬نِصف ُمریدوں نے َمنڈھی میں گ‪XX‬اڑ دی‪XX‬ا۔ ہن‪XX‬دوؤں نے راکھ‬
‫پ‪XX‬ر چھ‪XX‬تری بن‪XX‬ائی۔ مس‪XX‬لمانوں نے قَ‪XX‬بر بن‪XX‬ا کے س‪XX‬بز چ‪XX‬ادر اُڑھ‪XX‬ائی۔ وہ تَنت‬
‫منظ‪XX‬ور نظ‪XX‬ر ک‪XX‬و دے ک‪XX‬ر‬ ‫ِ‬ ‫ص‪XX‬لّ ٰی‪ِ ،‬خ‪ XX‬رقَہ و ُجبَّہ اُس کے‬
‫بحہ و ُم َ‬
‫ُمن‪XX‬درا‪ُ ،‬س‪َ XX‬‬
‫جانَشیں کیا۔ ُمرید‪ ،‬چیلوں کا ہاتھ اُس کے ہاتھ میں َس‪X‬ونپا۔ اُس‪XX‬ے ای‪XX‬ک ول‪XX‬ولہ‬
‫راز َسر بستہ کھول کے ذہن نَشین کیا‬ ‫آیا‪ ،‬اَز َس ِر نَو اُن سب کو یہ تَلقین کیا‪ِ ،‬‬
‫رش‪X‬د ک‪X‬ا‬‫کہ سُنو بچہ! گو ج‪X‬وگی ظ‪X‬اہر میں آنکھ‪X‬وں س‪X‬ے نہ‪X‬اں ہے؛ مگ‪X‬ر ُم ِ‬
‫جلوہ‪ ،‬س‪X‬ائیں ک‪X‬ا ظہ‪X‬ورا ہ‪X‬ر ب‪X‬رگ و ب‪X‬ار‪ ،‬ب‪X‬وٹے پتّے‪ُ ،‬گ‪X‬ل و خ‪X‬ار‪ ،‬بلکہ َد ِر‬

‫حکایت پُر شکایت چھوٹے‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪253‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫دیوار ُکنِش‪XX‬ت س‪XX‬ے دی‪XX‬دۂ دور بیں میں َعی‪XX‬اں ہے۔ ع‪ِ X‬‬
‫‪X‬ارف ک‪XX‬ا یہ کالم‬ ‫ِ‬ ‫مسجد و‬
‫سعدی‪:‬‬
‫ؔ‬ ‫ہے‪،‬‬
‫نظ‪XX‬ر‬
‫ِ‬ ‫درخت‪XX‬ان س‪XX‬بز در‬
‫ِ‬ ‫ب‪XX‬رگِ‬
‫ہوش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یار‬
‫ت‬
‫ہ‪XX‬ر ورقے‪ ،‬دفتریس‪XX‬ت مع‪XX‬رف ِ‬
‫کردگ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ار‬

‫گوش شنوا اِس َرمز کو درکار ہے۔ ہر ذرّے میں اُسی ک‪XX‬ا جھ َمک‪XX‬ڑا‬ ‫ِ‬ ‫دیدۂ بینا‪،‬‬
‫نشان وحدت ُدنی‪XX‬ائے بے ثَب‪XX‬ات ک‪XX‬ا نقش و نگ‪XX‬ار ہے۔ بلب‪XX‬ل‬ ‫ِ‬ ‫ہے۔ نمونۂ قدرت‪،‬‬
‫کے پردے میں تَرانہ سنجی ہ‪XX‬وتی ہے۔ قم‪XX‬ری کی ک‪XX‬و ک‪XX‬و ُمتَالشی کی ج‪XX‬ان‬
‫کھوتی ہے۔ اُس‪XX‬ی کے ِذک‪XX‬ر میں َس ‪X‬ر گ‪XX‬رم ہے‪ ،‬جس کی زب‪XX‬ان و ِمنق‪XX‬ار ہے۔‬
‫الص‪X‬نَم میں‬
‫یت َّ‬ ‫کسی کو َح َر ِم ُمحترم میں نا َمحرم رکھ‪X‬ا‪ ،‬بھٹکای‪XX‬ا؛ کس‪XX‬ی ک‪X‬و بَ ُ‬
‫بُال کر جلوہ دکھایا۔ کعبے کا دھوکا‪َ ،‬دیر کا بہانہ ہے؛ َدوڑا ک‪XX‬ر تھکان‪XX‬ا ہے۔‬
‫اور جس نے م َن یَشآء ُ کو َرہ بَر کر کے ڈھونڈھا‪ ،‬اُس نے گھر بیٹھے پایا۔‬
‫خسرو‪:‬‬
‫ؔ‬ ‫امیر‬
‫ِجن ڈھونڈھا‪ ،‬تِن پائیاں گہ‪X‬رے‬
‫پ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬انی پیٹھ‬
‫ہَ‪XXX‬وں بَ‪XXX‬وری ڈوبن ڈری‪ ،‬رہی‬
‫کن‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ارے بیٹھ‬

‫ُدنیا کا ُمعاملہ‪ ،‬مذہب و ِملّت کا جھگڑا‪ ،‬یہ اچھ‪XX‬ا وہ بُ‪XX‬را؛ پُ‪XX‬ر ِزی‪XX‬اں‪َ ،‬س َ‬
‫راس ‪X‬ر‬
‫بے سود ہے۔ حق بے شک داتا ہ‪XX‬ر آن موج‪XX‬ود ہے۔ رنج میں دل ک‪XX‬و خ‪XX‬وش‪،‬‬
‫ك لَه نِ َرنکار ہے۔ ِشرکت کرنے‬ ‫اَلَم میں طبیعت کو شاد رکھو۔ و َحدَہ ٗ ل َا شَر ِی َ‬
‫رس‪X‬ل رہ بَ‪XX‬ر ہیں‪ ،‬پوش‪XX‬یدہ راز س‪XX‬ے م‪XX‬اہر‬ ‫شرک‪ ،‬حم‪XX‬اقت ِش‪X‬عار ہے۔ ُم َ‬ ‫واال ُم ِ‬
‫رشد کی ذات‪ُ ،‬گ‪XX‬رو کی‬ ‫ہیں؛ اُن کو َرستگار جانو‪ ،‬بَری ِد یار سمجھ کر مانو۔ ُم ِ‬
‫صفات ہر جلسے میں یاد رکھو۔ بود و نابود کا غم نہ ہ‪XX‬و۔ اور اَحب‪XX‬اب ک‪XX‬ا دل‬ ‫ِ‬
‫کہ َحباب سے نازک تَر ہے‪ ،‬خدا ک‪XX‬ا گھ‪XX‬ر ہے‪ُ ،‬‬
‫آش‪X‬فتَہ و بَ‪XX‬رہَم نہ ہ‪XX‬و۔ ہللا بس‬
‫صہ مختصر کیا‪ ،‬بے خبروں کو باخبر کیا۔‬ ‫باقی بے فائدہ ہوس۔ یہ کہہ کر ق ّ‬

‫حکایت پُر شکایت چھوٹے‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪254‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫جان عالم کو فرص‪XX‬ت ملی‪ ،‬چل‪XX‬نے ک‪XX‬ا َع‪XX‬زم کی‪XX‬ا۔‬ ‫جب اِس صحبت سے ِ‬
‫خاطر سے ُمق‪XX‬ام کی‪XX‬ا؛ پھ‪XX‬ر جس‬ ‫اُس جانَشیں َمہَنت نے روکا اَور دو چار دن ِ‬
‫طرف جوگی نے بتایا تھا‪ ،‬چل نکال۔ پہاڑ سے جس دم آگے بڑھا‪ ،‬دری‪XX‬ا مال‪،‬‬
‫‪X‬ل َد َرخش‪XX‬اں بہ‬ ‫ہر چند ڈھونڈھا؛ نأو‪ ،‬بیڑے کا تھل بیڑا نہ لگا؛ مگر ای‪XX‬ک لع‪ِ X‬‬
‫ب َرواں س‪XX‬امنے آی‪XX‬ا۔ ق‪XX‬ریب اُس کے دوس‪XX‬را نظ‪XX‬ر پ‪XX‬ڑا۔ اِس‪XX‬ی ط‪XX‬رح‬ ‫روئے آ ِ‬
‫تھوڑے تھوڑے فاصلے سے بہت لعل بہتے دیکھے۔ تازہ فکر ہوئی کہ اِس‬
‫حال کو کیوں کر دریافت کیجیے۔ َکنارے َکنارے َسیر دیکھتا چال۔ دو ک‪XX‬وس‬
‫راہ جب طَے کی‪ ،‬عم‪XX‬ارت ع‪XX‬الی ش‪XX‬ان دیکھی اور اُس چش‪XX‬مے ک‪XX‬و اُس کے‬
‫اندر سے َرواں پای‪XX‬ا۔ دروازےاور َدر کی بہت تالش کی‪ ،‬ت‪XX‬ا ان‪XX‬در ج‪XX‬انے ک‪XX‬ا‬
‫باب َمفتوح ہو‪ ،‬نہ ہُوا۔ سوائے دیوار‪َ ،‬در نہ تھا۔ اُس وقت بلبل بن ک‪XX‬ر دی‪XX‬وار‬
‫الش‪X‬ان‪ ،‬ب‪X‬اغ بھی بہ‪X‬ار ک‪X‬ا؛ مگ‪X‬ر سُنس‪X‬ان‪ ،‬اِنس‪X‬ان نہ‬ ‫پر جا بیٹھا۔ مک‪X‬ان َرفی‪ُ X‬ع ّ‬
‫حیوان‪ ،‬فقط ایک بنگال نہایت نقش و نِگار کا۔ وہ نہ‪XX‬ر اُس‪XX‬ی بنگلے کے ان‪XX‬در‬
‫‪X‬اطق و‬ ‫س‪XX‬ے ج‪XX‬اری تھی۔ چمن خ‪XX‬الی اور ب‪XX‬ا ِد بہ‪XX‬اری تھی۔ آدمی ی‪XX‬ا ج‪XX‬انور ن‪ِ X‬‬
‫ت ق‪XX‬دیم ب‪XX‬دل ک‪XX‬ر بنگلے میں آی‪XX‬ا۔‬ ‫ُمطلَ‪XX‬ق‪ُ ،‬مطل‪XX‬ق نہ تھ‪XX‬ا۔ ب‪XX‬اغ میں اُت‪XX‬ر ص‪XX‬ور ِ‬
‫ُمنقَّش‪ُ ،‬مطَاّل ‪ ،‬سجا سجایا پایا؛ لیکن طُرفَہ حال یہ دیکھ‪X‬ا‪ :‬ای‪X‬ک پلن‪X‬گ َز ُم‪ X‬رّد‬
‫کے پایوں کا بچھا ہے‪ ،‬اُس پر کوئی دو شالہ تانے سوتا ہے۔ براب‪XX‬ر‪ ،‬ی‪XX‬اقوت‬
‫ج‪X‬ان ع‪X‬الم نے ق‪X‬دم‬ ‫ِ‬ ‫کی تِپائی پر پھولوں کا دستہ‪ :‬آدھے‪ X‬سرخ‪ ،‬نِص‪X‬ف س‪X‬پید۔‬
‫تن پری پَیکر بے َسر نظ‪XX‬ر آی‪XX‬ا۔ حس‪XX‬رت س‪XX‬ے کہ‪XX‬ا‪:‬‬ ‫بڑھا دو شالہ سرکایا۔ وہ ِ‬
‫دف‪X‬تر خ‪X‬وبی‪ ،‬سراس‪X‬ر‬ ‫ِ‬ ‫کس ظالم‪ ،‬ستم ِشعار‪ ،‬بے َرحم‪ ،‬جفا ک‪X‬ار نے اِس َس‪X‬ر‬
‫نخل َشمشاد کو تَبَ ِر ظلم سے چھانٹا ہے!‬ ‫دل بری و محبوبی کا سر کاٹا ہے۔ ِ‬

‫بہ حیرت ہر طرف دیکھتا تھا۔ چھت پر آنکھ پڑی‪ :‬چھینکا بن‪XX‬دھا‪ ،‬س‪XX‬ر‬
‫کٹا دھرا ہے۔ سر کے نیچے نَہ‪XX‬ر ج‪XX‬اری ہے۔ ج‪XX‬و خ‪XX‬ون ک‪XX‬ا قط‪XX‬رہ اُس َحل‪ِ X‬‬
‫‪X‬ق‬
‫ت کا ِملہ سے وہ لع‪XX‬ل ہ‪XX‬و ک‪XX‬ر تِرت‪XX‬ا‬‫بُری َدہ سے پانی میں گرتا ہے‪ ،‬ہللا کی قدر ِ‬
‫سبحان ہللا! ُمقَرَّر یہ سحر کا کارخ‪XX‬انہ ہے۔ ق‪XX‬ریب ج‪XX‬ا ک‪XX‬ر‬
‫َ‬ ‫ہے۔ اِس نے کہا‪:‬‬
‫غور سے جو دیکھا‪ ،‬تو انجمن آرا ک‪XX‬ا چہ‪XX‬رہ تھ‪XX‬ا۔ پہچ‪XX‬انتے ہی َس‪X‬ر و تَن ک‪XX‬ا‬
‫ہوش نہ رہا۔ چاہا کہ سر سے سر ٹکرا کر ہَم َسر ہو‪ ،‬کس‪XX‬ی ک‪XX‬و نہ خ‪XX‬بر ہ‪XX‬و؛‬
‫بس کہ تَجربے کار ہو چکا تھا‪ ،‬سوچا‪:‬مرن‪XX‬ا ہ‪XX‬ر وقت ممکن ہے‪ ،‬پہلے ح‪XX‬ال‬
‫‪X‬ل‬ ‫ُمفَصَّل معلوم کر لو‪ ،‬کہیں َحوض کا سا ُدھوکا نہ ہ‪XX‬و۔ ہ‪XX‬ر چن‪XX‬د َغ‪ّ X‬و ِ‬
‫اص عق‪ِ X‬‬

‫حکایت پُر شکایت چھوٹے‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪255‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ف مراد سے ہاتھ‬ ‫ص َد ِ‬
‫وہر مقصد َ‬ ‫حیط فکر میں ُغوطہ َزن و آشنا ہوا؛ َگ ِ‬ ‫َرسا ُم ِ‬
‫نہ لگا‪ُ ،‬معاملے سے ناآشنا رہا۔‬
‫اِس عرصے میں شام نزدیک ہوئی‪ ،‬تُند ہَوا چلی‪ُ ،‬ش‪X‬ور و ُغ‪XX‬ل مچ‪XX‬ا۔ یہ‬
‫ساحر کی آمد ہے‪ ،‬چھپ‪XX‬ا چ‪XX‬اہیے۔ َس‪ِ X‬ر ُگلدس‪XX‬تہ‪ ،‬گلب ُِن‬ ‫سمجھا‪ :‬اب کسی ِدیو یا ِ‬
‫َمحبّت کے رو بہ رو بھونرا بن کے بیٹھ رہا۔ دفعتا ً دی‪XX‬و آ پہنچ‪XX‬ا قَ‪XX‬وی ہَی َک‪XX‬ل‪،‬‬
‫َزبوں َشماِئل؛ مگر وحشی سا‪ ،‬ہر سمت بو سونگھنے لگا۔ پھر اُسی ُگلدستے‬
‫سے سفید پھول توڑا‪ ،‬اُس یاسمیں پَیکر کو سنگھایا؛ سر اُچھل کر ب‪XX‬دن س‪XX‬ے‬
‫ِمال‪ ،‬انجمن آرا اُٹھ بیٹھی۔ ِدیو نے می‪XX‬وۂ تَ‪XX‬ر و ُخش‪XX‬ک رو بہ رو رکھ‪XX‬ا؛ مگ‪XX‬ر‬
‫پریشان‪ ،‬ہر سو متحیر نگراں۔ شہ زادی نے کہا‪ :‬خ‪XX‬یر ہے؟ اُس نے کہ‪XX‬ا‪ :‬آج‬
‫غیر انسان کی بو آتی ہے اور تعجب یہ ہے خوف س‪XX‬ے ج‪XX‬ان ج‪XX‬اتی ہے۔ وہ‬
‫کہنے لگی‪ :‬ہمیں آج تک جانور کی پرچھائیں نہ نظر آئی‪ ،‬ت‪XX‬و نے آدمی کی‬
‫‪X‬ذکور‬
‫ِ‬ ‫بو پائی۔ طُرفَہ خبط ہے‪ ،‬یہ جُملہ بے َربط ہے۔ غرض کہ صبح تک َم‪X‬‬
‫دم س‪XX‬حر اُس‪XX‬ی دس‪XX‬تے س‪XX‬ے‬ ‫ت روزگار کا بیان رہ‪XX‬ا۔ ِ‬ ‫ہر شہر و ِدیار‪ ،‬عجاِئبا ِ‬
‫سُرخ پھ‪XX‬ول اُس خ‪XX‬وں آش‪XX‬ام نے ت‪XX‬وڑ ک‪XX‬ر اُس اللہ ف‪XX‬ام ک‪XX‬و س‪XX‬نگھایا۔ س‪XX‬ر ت‪XX‬و‬
‫چھینکے پر َسر بلند ہو‪ ،‬تن نے پلنگ پر آرام فرمایا۔ دیو دوشالہ اُڑھ‪XX‬ا راہی‬
‫ہُوا۔‬
‫ت اصلی بن‬ ‫صبر کیا۔ پھر اپنی صور ِ‬ ‫جان عالم نے چار گھڑی بہ جبر َ‬ ‫ِ‬
‫‪X‬تور ا ّول اُٹھی‪،‬ش‪XX‬ہ‬‫کر‪ ،‬وہی س‪XX‬فید پھ‪XX‬ول ت‪XX‬وڑ ک‪XX‬ر س‪XX‬نگھایا۔ انجمن آرا بہ دس‪ِ X‬‬
‫زادہ چیخ مار کر لپٹ گیا۔ دونوں َمہجور اِس زور شور سے روئے کہ تم‪XX‬ام‬
‫جان عالم ہنُوز اپنے َمصاِئب‪ ،‬وہ‪XX‬اں ت‪XX‬ک‬ ‫باغ ِہل گیا‪ ،‬زمین و آسماں َدہَل گیا۔ ِ‬
‫آنے کا حال‪ ،‬فرقت کا درد و مالل کہنے نہ پایا تھا کہ انجمن آرا نے یہ کہا‪،‬‬
‫ال اَعلَم‪:‬‬
‫تجھ بِن مری اَوق‪XX‬ات ج‪XX‬و اک‪XX‬ثر‬
‫گ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬زری‬
‫ت نزع سے بھی ب‪XX‬د ت‪XX‬ر‬ ‫وہ حال ِ‬
‫گ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬زری‬
‫ت‪XX‬و ت‪XX‬و کہے َس‪X‬ر ُگذش‪XX‬ت اپ‪XX‬نی‬
‫ظ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬الم!‬
‫میں کس س‪XX‬ے کہ‪XX‬وں ج‪XX‬و کچھ‬

‫حکایت پُر شکایت چھوٹے‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪256‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫کہ مجھ پ‪XXXXXXXXXX‬ر گ‪XXXXXXXXXX‬زری‬

‫چاّل ‪ ،‬آہ و بُک‪XXX‬ا س‪XXX‬ے رُونے لگے۔ ُدنی‪XXX‬ا کے‬


‫چاّل ِ‬ ‫یہ کہہ ک‪XXX‬ر‪ ،‬پھ‪XXX‬ر دون‪XXX‬وں ِ‬
‫ُمعاملے میں ہمیشہ سے کسی کی عقل نہیں لڑی‪ ،‬شکست ہوئی ہے۔ شعر‪:‬‬
‫بی‪XXX‬ک لحظہ‪ ،‬بی‪XXX‬ک س‪XXX‬اعت‪،‬‬
‫بی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ک دم‬
‫‪X‬وال عالم‬
‫دگرگوں می ش‪XX‬ود اح‪Xِ X‬‬

‫ُمؤلِّف‪:‬‬
‫اک َوضع پر نہیں ہے زم‪XX‬انے‬
‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXX‬ا طَ‪XXXXXXXXXXXXXXX‬ور‪ ،‬آہ!‬
‫معلوم ہ‪XX‬و گی‪XX‬ا ہمیں لَیل و نہ‪XX‬ار‬
‫سے‬

‫نح ِل نا ُگزیر کے واسطے نا ُخ ِن ت‪XX‬دبیر َخل‪XX‬ق میں َخل‪XX‬ق کی‪XX‬ا ہے۔‬ ‫ہر ُعقدۂ ماال یَ َ‬
‫اور جہان میں‪ ،‬جہاں تدبیر کا َدخل نہ ہو سکا‪ ،‬اُسے تق‪XX‬دیر کے ح‪XX‬والے‪ X‬ک‪XX‬ر‬
‫‪X‬اجز آتی ہے‪ ،‬وہی ط‪XX‬رفۃُ ال َعین میں خ‪XX‬ود‬ ‫دیا ہے۔ اکثر جس بات میں عقل ع‪ِ X‬‬
‫بہ خود ہو جاتی ہے۔‬
‫ناگہاں ایک سفید دیو زبردست‪ ،‬زور کے نشے س‪XX‬ے َسرش‪XX‬ار‪ ،‬مس‪XX‬ت‪،‬‬
‫بڑا طاقت دار‪ ،‬رُستم کا یادگار اُدھر سے گزرا۔ نالۂ َح‪ X‬زیں‪،‬ص‪XX‬دائے غمگیں‬
‫ت ُخ‪XX‬دا داد‪ ،‬وہ دی‪XX‬و نی‪XX‬ک ِنہ‪XX‬اد رحم‬ ‫ک‪XX‬ان میں آئی۔ بس کہ بہ ایں زور و ط‪XX‬اقَ ِ‬
‫دل‪ ،‬غم َرسیدوں کے رنج کا ش‪XX‬امل تھ‪XX‬ا‪ ،‬گ‪XX‬ریہ و زاری ُس‪X‬ن ک‪XX‬ر دل ک‪XX‬و بے‬
‫قراری ہوئی‪ ،‬سمجھا‪ :‬کوئی انسان ناالں ہے؛ مگر اِس ص‪XX‬حرائے پُ‪XX‬ر خ‪XX‬ار‪،‬‬
‫ی ہمہ تَن آزار میں آدمی ک‪XX‬ا ہون‪XX‬ا ُمح‪XX‬ال ہے۔ اگ‪XX‬ر ہے‪ ،‬ت‪XX‬و حقیقت میں‬ ‫وا ِد ٔ‬
‫اسیر پنجۂ ستم‪ ،‬خراب حال ہے۔ یہ سوچ کر ب‪XX‬اغ میں آی‪XX‬ا۔ یہ‪XX‬اں‬ ‫ِ‬ ‫مبتالئے اَلَم‪،‬‬
‫روتے روتے دون‪XX‬وں ک‪XX‬و غش آ گی‪XX‬ا تھ‪XX‬ا۔ دی‪XX‬و ڈھون‪XX‬ڈھتا ہ‪XX‬وا بنگلے میں آی‪XX‬ا۔‬
‫ُرج َز ُمرَّدیں میں بے ہوش ہیں۔‬‫ش سپہر بے ِمہر سے ب ِ‬ ‫دیکھا‪ِ :‬مہر و ماہ گر ِد ِ‬
‫چہرے کے رنگ اُڑے ہوئے‪َ ،‬س‪X‬کتے کی ح‪XX‬الت میں ہم آ ُغ‪XX‬وش ہیں۔ روئے‬
‫رس‪ِ X‬ر اِمتح‪XX‬اں ہے۔ س‪XX‬مجھا‪ :‬م‪ّ X‬دت کے بع‪XX‬د‬ ‫یار آئینہ دار درمی‪XX‬اں ہے‪ ،‬فل‪XX‬ک بَ َ‬
‫دونوں‪ X‬کا مقابلہ ہوا ہے‪ ،‬اِس سے ُکسوف و ُخسوف کا رنگ ڈھنگ پیدا ہے۔‬

‫حکایت پُر شکایت چھوٹے‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪257‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫بیم‪X‬اران َمحبّت بیٹھ ک‪X‬ر‪ ،‬نہ‪X‬ر س‪XX‬ے پ‪X‬انی لی‪X‬ا‪ ،‬دون‪XX‬وں کے ُمنہ پ‪X‬ر‬ ‫ِ‬ ‫ب‪X‬الین‬
‫ِ‬ ‫َس‪ِ X‬ر‬
‫چھڑکا۔ آنکھیں کھولیں‪ ،‬ہ‪XX‬وش و ح‪XX‬واس درس‪XX‬ت ہ‪XX‬وئے۔ دیکھ‪XX‬ا کہ ای‪XX‬ک ِدی‪XX‬و‬
‫آئین شائس‪XX‬تہ س‪XX‬الم کی‪XX‬ا‪ ،‬تس‪XX‬لّی ک‪XX‬ا‬
‫ِسرہانے بیٹھا ہے۔ سفید ِدیو نے اُٹھ ک‪XX‬ر بہ ِ‬
‫کالم کیا‪ ،‬کہا‪ :‬تَشویش نہ فرمائیے‪ ،‬بندہ دوست دار‪ ،‬جاں نثار ہے۔‬
‫جان عالم اُٹھ‪X‬ا‪ ،‬بَ َغل گ‪X‬یر ہ‪X‬وا۔ وہ ح‪X‬ال پوچھ‪X‬نے لگ‪X‬ا۔ بس کہ ش‪X‬ہ‬ ‫پہلے ِ‬
‫زادہ ع‪XX‬الم لَ ّس‪X‬ان‪ ،‬خ‪XX‬وش بی‪XX‬اں تھ‪XX‬ا؛ اپ‪XX‬نی رام کہ‪XX‬انی َچ‪ X‬رب َزب‪XX‬انی س‪XX‬ے کہہ‬
‫سُنائی۔ دیو ماجرائ ے ُگذشتہ سُن کر بے ق‪XX‬رار‪ ،‬اَش‪XX‬ک ب‪XX‬ار ہ‪XX‬وا‪َ ،‬ع‪XX‬رض کی‪:‬‬
‫جمعی تمام آرام کیجیے؛ اب وہ قُرَّمساق آئے‪ ،‬تو َع َم ِل بد کی س‪XX‬زا‬ ‫ٔ‬ ‫آپ بہ ِدل‬
‫جان عالم بہ ِش َّدت لگاوٹ باز تھے؛ اُس سے بھائی چ‪XX‬ارا کی‪XX‬ا‪ ،‬ص‪XX‬یغہ‬ ‫پائے۔ ِ‬
‫اُ ُخ َّوت پڑھا۔ وہ بیچارہ بندٔہ بے دام‪ ،‬حلقہ بہ گ‪XX‬وش غالم ہ‪XX‬وا۔ وہ‪XX‬اں س‪XX‬ے اُٹھ‬
‫کر ب‪XX‬اغ کی َس‪X‬یر ک‪X‬رتے تھے کہ وہ َجف‪XX‬ا ک‪X‬ار بھی آ پہنچ‪X‬ا۔ یہ‪X‬اں اَور رن‪X‬گ‬
‫دیکھا کہ شہ زادی‪ ،‬آدمی زاد کے ہمراہ پھرتی ہے؛ س‪XX‬فید دی‪XX‬و ک‪XX‬ا ہ‪XX‬اتھ میں‬
‫جان عالم پر جھپٹا۔ دی‪X‬و س‪X‬فید نے‬ ‫صاحبَت کرتا ساتھ ہے۔ َجل کر ِ‬ ‫َ‬ ‫ہاتھ ہے‪ُ ،‬م‬
‫جلدی تمام اُس نُطفۂ حرام کا ہاتھ پکڑا۔ وہ کافِر اُس َرحم ِدل سے لپٹا۔ باہَم‬ ‫ٔ‬ ‫بہ‬
‫ُکشتی ہونے لگی۔ یہ کشمکش ہوئی کہ زمین جا بہ جا ش‪XX‬ق ہ‪XX‬وئی۔ الغ‪XX‬رض‪،‬‬
‫روردگار سفید دیو نے زمین س‪XX‬ے لنگ‪XX‬ر اُکھ‪XX‬اڑ‪ ،‬س‪XX‬ر‬ ‫ت پَ َ‬‫بہ َم َد ِد مددگار و قو ِ‬
‫جان عالم قریب آیا‪ ،‬زور‬ ‫اُونچا کیا‪ ،‬زمین پر پٹک کے چھاتی پر چڑھ بیٹھا۔ ِ‬
‫ب ب‪XX‬اری نے تجھ مس‪XX‬افروں کے‬ ‫و طاقت کی تعری‪XX‬ف ک‪XX‬رنے لگ‪XX‬ا‪ ،‬کہ‪XX‬ا‪ :‬جن‪XX‬ا ِ‬
‫مددگار کی یاری کی‪ ،‬جو ایسے َم‪XX‬ردود پ‪XX‬ر ای‪XX‬ک َدم میں تجھے فتح و ظَفَ‪XX‬ر‬
‫‪X‬اگوار طب‪XX‬ع نہ ہ‪XX‬و‪ ،‬میں بھی ای‪XX‬ک زور ک‪XX‬روں۔ وہ ب‪XX‬وال‪:‬‬ ‫ِ‬ ‫حاصل ہوئی؛ اگر ن‪X‬‬
‫سم ہللا۔ شہ زادے نے ایک ہاتھ ش‪XX‬انے پ‪XX‬ر َدھ‪XX‬ر‪ ،‬دوس‪XX‬رے‪ X‬س‪XX‬ے گ‪XX‬ردن اُس‬ ‫بِ ِ‬
‫سرکش کی مضبوط پکڑ‪َ ،‬دھڑ س‪XX‬ے کھینچ ک‪XX‬ر زمین پ‪XX‬ر َدھ‪XX‬ڑ س‪XX‬ے پھین‪XX‬ک‬
‫دی۔ دیو سفید یہ طاقت دیکھ کر‪ ،‬سفید ہو گیا‪ ،‬شہ زادے کا چہ‪X‬رہ ُس‪X‬رخ ہ‪X‬وا۔‬
‫وہ َزرد رو‪ ،‬بے دین اَسف َ ُ‬
‫ل السّافِلین پہنچا۔‬
‫اِس عرصے میں سفید دی‪XX‬و کے مالزم بھی حاض‪XX‬ر ہ‪XX‬وئے۔ دع‪XX‬وت کی‬
‫ضیافت کی اِضافَت کی۔ ایک ہفتہ اَکل و ُشرب‪ ،‬گانا ن‪XX‬اچ خ‪XX‬وب رہ‪XX‬ا۔‬ ‫تیّاری‪ِ ،‬‬
‫جدائی ملکہ مہر نگار‪،‬‬ ‫ٔ‬ ‫رنج‬
‫ِ‬ ‫آٹھویں روز اُس ما ِه دو ہفتہ یعنی انجمن آرا نے‬
‫ت ملکہ میں‬ ‫مردمان لشکر کا لب دریا انتظار بیان کر کے کہا‪ :‬بہ خدا مف‪XX‬ارق ِ‬
‫بار احساں‬ ‫خواب و خور حرام ہے۔ چین دل کو نہ جی کو آرام ہے۔ تمھارے ِ‬
‫‪X‬ون دل‪،‬‬‫دور ش‪XX‬راب و کب‪XX‬اب خ‪ِ X‬‬ ‫سے دب کر کبھی ہنسی لب پر آگئی؛ وگرنہ ِ‬

‫حکایت پُر شکایت چھوٹے‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪258‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫‪X‬راده‪ X‬الم‪XX‬اس تھ‪XX‬ا‪ ،‬فق‪XX‬ط تمھ‪XX‬ارا پ‪XX‬اس تھ‪XX‬ا۔ اس نے‬
‫ت جگر تھ‪XX‬ا۔ ہ‪XX‬ر گالس بُ‪ٔ X‬‬
‫لخ ِ‬
‫عرض کی‪ :‬میرے آدمی جائیں‪ ،‬پتا لگا آئیں۔ انجمن آرا نے کہا‪ :‬اپنےتجس‪XX‬س‬
‫میں زیادہ مزہ ہے‪ ،‬اپنا کام آپ خوب ہوتا ہے۔ ناچ‪XX‬ار رخص‪XX‬ت ہ‪XX‬و ک‪XX‬ر چلے‬
‫اور آنے جانے کے باہم وعدہ‪ X‬ہائے مس‪XX‬تحکم ہوگ‪XX‬ئے۔ مگ‪XX‬ر ہ‪XX‬ر دم ملکہ ک‪XX‬ا‬
‫خیال‪ ،‬ہر گام دل پر فرقت کا مالل تھ‪X‬ا کہ خ‪X‬دا ج‪X‬انے‪ ،‬ڈوب گ‪X‬ئی ی‪X‬ا ہم‪X‬اری‬
‫طرح کسی آفت میں پھنسی۔ کبھی دو کوس کبھی چار کوس بہ صد حس‪XX‬رت‬
‫و افسوس چلتے۔ دو تین دن میں پأوں سوج گئے‪ ،‬چھالے پڑے‪ ،‬قدم اٹھ‪XX‬انے‬
‫کے اللے پڑے۔ وہ سفر سخت‪ ،‬یہ نازک مسافر‪ ،‬وہ کالے ک‪XX‬وس م‪XX‬الوے کی‬
‫طرح کے کافر۔ انجمن آرا جھاّل کر کہنے لگی‪ؔ ،‬‬
‫میر‪:‬‬
‫کب تھا یہ ش‪XX‬ور و ن‪XX‬وحہ‪ ،‬ت‪XX‬را‬
‫عش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ق جب نہ تھا‬
‫دل تھا ہمارا آگے تو ماتم س‪XX‬را‬
‫نہ تھی‬

‫آپ کی بدولت یہ ذلت و رسوائی‪ ،‬پیادہ پائی‪ ،‬صحرا ن‪XX‬وردی‪ ،‬عزی‪XX‬زوں کی‬
‫جدائی‪ ،‬غرض کہ کون سی مصیبت ہے جو نہ اٹھائی۔ میر سوز‪ؔ:‬‬
‫چھ‪XX‬ڑا ک‪XX‬ر مجھ س‪XX‬ے م‪XX‬یرے‬
‫خانم‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں کو‬
‫خ‪XX‬دا ج‪XX‬انے چال ہے اب کہ‪XX‬اں‬
‫کو‬

‫شہزادہ‪ X‬ہنس کر ُچپ ہو رہا۔ پھر وہ عمل جو جوگی سے س‪XX‬یکھا تھ‪XX‬ا‪ ،‬انجمن‬
‫آرا کو بتایا۔ دونوں نے ت‪XX‬وتے کی ہ‪XX‬یئت بن‪XX‬ائی اور ت‪XX‬وکلت علی ہللا کہہ ک‪XX‬ر‪،‬‬
‫رگرم پرواز ہ‪XX‬وئے۔ پہ‪XX‬ر دو پہ‪XX‬ر اُڑن‪XX‬ا‪ ،‬پھ‪XX‬ر کس‪XX‬ی‬
‫ِ‬ ‫نظر بہ خدا‪ ،‬ایک سمت َس‬
‫درخت پر بسیرا‪ ،‬خیمہ پاس نہ کوئی ہم‪XX‬راہ ڈی‪XX‬را۔ اِس روپ میں قاص‪ِ X‬د س‪XX‬یر‬
‫نشین َوحش و طیر ہوئے۔ روز نی‪XX‬ا‬ ‫ِ‬ ‫ب انساں تھے‪ ،‬اب ہم‬ ‫صاح ِ‬
‫ِ‬ ‫ہوئے۔ سابِق ُم‬
‫پ‪XX‬انی‪ ،‬نِت نی‪XX‬ا دانہ۔ جس ٹہ‪XX‬نی پ‪XX‬ر بیٹھ رہے وہی آش‪XX‬یانہ۔ کبھی جنگ‪XX‬ل طے‬
‫کرکے کسی بستی میں ہو نکلے۔ گاہ کوئی سُنسان ویرانہ نظر پ‪XX‬ڑا‪ ،‬اُس میں‬
‫سے رو نکلے۔ کبھی اپنی حکومت اور زمانہ جو یاد کیا؛ تو گھبرا کر فریاد‬

‫حکایت پُر شکایت چھوٹے‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪259‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫کی‪ ،‬نالہ ایجاد کیا۔ اِسی طرح روز چلے جانا‪ ،‬دل سمجھانے کو یہ ش‪XX‬عر لب‬
‫پر النا۔ ال اَعلم‪:‬‬
‫ب عش‪XX‬رت غ‪XX‬نیمت دان و دا ِ‪X‬د‬ ‫ش‪ِ XX‬‬
‫خوش‪XXXXXXXXXXXXXX‬دلی بس‪XXXXXXXXXXXXXX‬تاں‬
‫احوال ف‪XX‬ردا را‬
‫ِ‪X‬‬ ‫کہ در عالَم کسے‬
‫نمی داند‬

‫حکایت پُر شکایت چھوٹے‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪260‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫بیان حال اُس َغریق بحر مالل کا‬


‫ِ‬
‫گار خوش ِخصال کا۔ اور‬ ‫نگار جگر فِ ِ‬
‫ِ‬ ‫یعنی ملکہ مہر‬
‫پوش ذی ہوش‬‫ِ‬ ‫آنا اُس سبز‬
‫ب محبت اُسلوب لے کے؛ پھر توتے کی‬ ‫کا مکتو ِ‬
‫رُخصت‪ ،‬ملکہ کی ِرقّت‬
‫اور ِمل جانا انجمن‪ X‬آرا اور شہزادٔہ با اقبال کا‬
‫نظم‪:‬‬
‫تا لکھوں ح‪XX‬ال َمیں اک اور س‪XX‬تم‬ ‫دل ش‪XXX‬وریدہ کی‬ ‫اے جن‪XXX‬وں ت‪XXX‬و ِ‬
‫دی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دہ‪ X‬کا‬ ‫ام‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬داد ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و آ‬
‫نِت نی‪XXX‬ا رنج فل‪XXX‬ک دیت‪XXX‬ا ہے بے‬ ‫چین ُدنی‪XXXX‬ا میں نہیں عش‪XXXX‬ق کے‬
‫چ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اروں کو‬ ‫بیم‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اروں کو‬
‫جیتے جی دب کے یہ اُس ب‪XX‬وجھ‬ ‫بار فُرقت کبھی معشوق جو دھر‬ ‫ِ‬
‫س‪XXXXXXXX‬ے م‪XXXXXXXX‬ر ج‪XXXXXXXX‬اتے ہیں‬ ‫ج‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اتے ہیں‬
‫کیا کہانی َمیں کہ‪XX‬وں تم س‪XX‬ے دل‬ ‫زیست بے لطف گزر ج‪XX‬اتی ہے‬
‫اَفگ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اروں کی‬ ‫بے چ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اروں کی‬
‫غریق َشطِّ فُرقَت وکشتی شکستٔہ لُجّۂ محبت‪ ،‬بادب‪XX‬اں ُگ ِسس‪XX‬تۂ‬
‫ِ‬ ‫حال‬
‫گارندٔہ ِ‬
‫نِ ِ‬
‫‪X‬ار ک‪XX‬ام ی‪XX‬ابی‬ ‫صرصر دوری و لنگر بُریدٔہ کار ِد مہجوری‪ ،‬طوفاں رسیدہ‪ ،‬کن‪ِ X‬‬
‫ِ‬
‫نہ دیدہ‪ ،‬یعنی ملکہ مہرنگار‪ ،‬خ‪XX‬امٔہ جگ‪XX‬ر اَفگ‪XX‬ار ی‪XX‬وں رقم کرت‪XX‬ا ہے کہ جب‬
‫جہاز تباہ ہوا تھا؛ یہ بھی ای‪XX‬ک تخ‪XX‬تے کے ٹک‪XX‬ڑے پ‪XX‬ر‪ ،‬دل ٹک‪XX‬ڑے ٹک‪XX‬ڑے‪،‬‬
‫ڈوبتی ِترتی چلی جاتی تھی۔ اُدھر سے کوئی بادشا ِہ عالی جاہ جہاز پر سوار‬

‫بیان حال اس غریق بحر مالل‬


‫کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪261‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫َسیر دیکھتا آتا تھا۔ دور س‪XX‬ے تختہ بہت‪XX‬ا دیکھ‪XX‬ا۔ جب ق‪XX‬ریب آی‪XX‬ا‪ ،‬آدمی اُس پ‪XX‬ر‬
‫وف خدا سے جلد پَنسو ہی دوڑا جہاز پر منگوای‪XX‬ا۔ ملکہ ک‪XX‬و تالطُ ِم آب‬ ‫پایا۔ َخ ِ‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم‪ ،‬انجمن آرا کے ص‪XX‬دمٔہ ُج‪XX‬دائی س‪XX‬ے جی‬ ‫نے بے تاب کیا تھا اور ج‪ِ X‬‬
‫ت رعنا‪ ،‬چہرٔہ زیبا میں فرق نہ ہ‪XX‬وا‬ ‫ڈوب گیا تھا‪ ،‬یعنی غش تھا؛ لیکن صور ِ‬
‫تھا۔ بادشاہ بہ یک نگاہ والہ و شیدا ہوگیا۔ جلد جلد ِعطر س‪XX‬نگھا‪ ،‬ب‪XX‬ازو بان‪XX‬دھا‬
‫اور ت‪XX‬دبیریں کیں۔ دو تین گھ‪XX‬ڑی میں ملکہ کی غش س‪XX‬ے آنکھ کھلی‪ ،‬دیکھ‪XX‬ا‬
‫ت لَط َمہ و لُجّہ سے بَر ِکنار جہ‪XX‬از پ‪XX‬ر‬ ‫کہ نہنگِ اجل کے منہ سے تو بچی‪ ،‬آف ِ‬
‫شخص غیر سے دوچار ہوں۔ شرم سے سر جھکا ی‪XX‬ا‪ ،‬تم‪XX‬ام‬ ‫ِ‬ ‫سوار ہوں؛ مگر‬
‫ث حج‪X‬اب بولن‪X‬ا‬ ‫اس‪X‬م ش‪X‬ریف؟ گ‪X‬و ب‪X‬اع ِ‬ ‫جسم میں پسینا آیا۔ بادش‪X‬اہ نے پوچھ‪X‬ا‪ِ :‬‬
‫گوارا نہ تھا‪ ،‬لیکن بے جواب دیے چ‪XX‬ارہ نہ تھ‪XX‬ا‪ ،‬آہس‪XX‬تہ س‪XX‬ے کہ‪XX‬ا‪ :‬مح‪XX‬روم‪،‬‬
‫ناکام‪ ،‬آفت کی مبتال‪ ،‬ذلیل و خوار‪ ،‬فلک َدر پئے آزار‪ ،‬پُر آالم‪ِ ،‬جگر خ‪XX‬وں‪،‬‬
‫دل خستہ و محزوں‪ ،‬کشتی تباہ‪ُ ،‬گم کردہ راہ‪ ،‬نا ُخدا ُگم‪ ،‬فُتادۂ تالطُم۔‬
‫اِس کی فصاحت و بالغت‪ ،‬چہرے کی شان و شوکت سے ثابت ہوا کہ‬
‫‪X‬ان ص‪XX‬بر و ش‪XX‬کیب چ‪XX‬اک کی‪XX‬ا‪،‬‬ ‫کالم دردن‪XX‬اک نے گریب‪ِ X‬‬ ‫یہ ش‪XX‬ہزادی ہے‪ ،‬اور ِ‬
‫بادشاہ نے رو دیا۔ پھر خاصہ طلب فرمایا۔ ملکہ نے انکار کیا‪ ،‬نہ کھایا۔ اُس‬
‫جاجت سے کہا‪ :‬آپ کھانا نوش فرم‪XX‬ائیں‪ ،‬وطن ک‪XX‬ا پت‪XX‬ا‬ ‫نے بہت اِصرار کیا‪ ،‬لَ َ‬
‫بتائیں؛ جب تاب و توان‪XX‬ائی تم میں آئے گی‪ ،‬وہ‪XX‬اں بھج‪XX‬وا دیں گے۔ ملکہ نے‬
‫دامن دولت سے اُلجھے تھے؛ وہ تو َگ‪XX‬ر ِد راہ کی ص‪XX‬ورت‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫کہا‪ :‬ہم جن کے‬
‫خار صحرا کی طرح جھاڑ‪ ،‬اِس دریائے ناپیدا کنار میں ڈوبے‪ ،‬خ‪XX‬دا ج‪XX‬انے‬ ‫ِ‬
‫کیا ہوئے‪ ،‬کدھر گئے‪ ،‬جیتے ہیں یا مر گ‪XX‬ئے۔ اگ‪XX‬ر س‪XX‬وئے ع‪XX‬دم ہمیں روانہ‬
‫کرو؛ بکھیڑا چھٹے‪ ،‬غم و اَلَم سے نَجات ملے‪ ،‬بڑا احسان ہو۔ اُس نے کہ‪XX‬ا‪،‬‬
‫مولّف‪:‬‬
‫تم سالمت رہ‪XX‬و زم‪XX‬انے‬
‫میں‬
‫ایسی ب‪XX‬اتیں زب‪XX‬ان س‪XX‬ے‬
‫کہو‬ ‫نہ‬

‫غرض کہ مجبور کچھ کھایا۔ دو چار دن میں ت‪XX‬اب و ط‪XX‬اقت بھی گ‪XX‬ونہ‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الی ش‪XX‬ان‬
‫آئی اور جہاز دا ُر السلطنت میں پہنچا۔ ملکہ کے واسطے‪ X‬مک‪ِ X‬‬
‫خ‪XX‬الی ہ‪XX‬وا۔ لون‪XX‬ڈیاں‪ ،‬پیش خ‪XX‬دمت‪ ،‬آت‪XX‬و‪ ،‬مح‪XX‬ل دار؛ ج‪XX‬و کہ ق‪XX‬رینہ ش‪XX‬اہ اور‬

‫بیان حال اس غریق بحر مالل‬


‫کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪262‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫شہریاروں کا ہوتا ہے اور جس طرح شہزادیاں رہتی ہیں‪ ،‬س‪XX‬ب س‪XX‬امان مہی‪XX‬ا‬
‫کر دیا۔ ایک روز وہ بادشاہ آیا‪ ،‬کہنے لگا‪ :‬تم اپنا َح َسب و نَ َسب چھپ‪XX‬اتی ہ‪XX‬و‪،‬‬
‫مگر ہمیں معلوم ہوا تم شاہ زادی ہو‪ ،‬ہماری تمھاری مالقات اِس حیلے س‪XX‬ے‬
‫ہ‪XX‬ونی تھی؛ الزم ہے کہ مجھے فرم‪XX‬اں روا نہ ج‪XX‬انو‪ ،‬فرم‪XX‬اں ب‪XX‬رداروں‪ X‬میں‬
‫قبول فرمأو‪ ،‬میری بات مانو۔ ملکہ نےجواب دیا‪ :‬میں نے تمام ُعمر س‪XX‬لطنت‬
‫کا نام نہیں سنا؛ اِاّل ‪ ،‬آپ کو خالق نے بادش‪XX‬اہ کی‪XX‬ا ہے۔ اِنص‪XX‬اف ش‪ِ X‬‬
‫‪X‬رط فرم‪XX‬اں‬
‫روائی ہے‪ ،‬اُس کو ہاتھ سے نہ دے۔ میں ظُلم َرس‪XX‬یدہ‪ ،‬آفت کش‪XX‬یدہ‪ ،‬فل‪XX‬ک کی‬
‫ستائی ہوں۔ خدا جانے کون ہوں اور کس ط‪X‬رح یہ‪X‬اں ت‪X‬ک آئی ہ‪X‬وں۔ بہ ق‪X‬ول‬
‫استاد‪:‬‬
‫دیکھ‪XX‬تے آنکھ‪XX‬وں کے کی‪XX‬ا کی‪XX‬ا‬
‫پیش چشم‬‫ِ‬ ‫ل‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وگ‪ X‬اٹھے‬
‫ب ح‪XX‬یرت بہ َدن‪XX‬داں‪ X‬رن ‪X‬گِ‬ ‫ہ‪XX‬وں ل ِ‬
‫دنی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا دیکھ کر‬

‫اگر بے گناہ کا خون گردن پر لینا گوارا ہے؛ مخت‪XX‬ار ہے‪ ،‬مجھے کی‪XX‬ا چ‪XX‬ارہ‬
‫ہے۔ اور جو خوشی سے یہ اَمر منظور ہے تو بَ َرس روز کی مہلت مجھ کو‬
‫وارثوں کا پتا ِمال‪ ،‬کوئی ُموا‬
‫دے۔ اِس عرصے میں کوئی ڈوبار تِرا‪ ،‬میرے ِ‬
‫جیتا پھرا تو خیر؛ نہیں‪ ،‬میں ت‪X‬یرے قبض‪ٔX‬ہ اختی‪X‬ار میں ہ‪XX‬وں۔ ج‪XX‬بر کرن‪X‬ا کی‪X‬ا‬
‫ض‪XX‬رور ہے‪ ،‬ع‪XX‬دالت س‪XX‬ے دور ہے۔ بادش‪XX‬اہ دل میں س‪XX‬وچا‪ :‬آج ت‪XX‬ک ایس‪XX‬ے‬
‫غرق ہ‪XX‬وئے‪ ،‬اُبھ‪XX‬رتے نہیں۔ وہ‪XX‬اں کے گ‪XX‬ئے‪ ،‬پھ‪XX‬ر اِدھ‪XX‬ر ق‪XX‬دم دھ‪XX‬رتے نہیں۔‬
‫اِتنے دنوں کی فرصت دو‪ ،‬حکومت نہ کرو۔ آنکھ بند ک‪XX‬رنے میں س‪XX‬ال تم‪XX‬ام‬
‫ہو جائے گا‪ ،‬پھر کون سا حیلہ پیش آئے گا۔ کہا‪ :‬بہت خوب‪ ،‬لیکن جو تمھیں‬
‫ناگوار نہ ہو ت‪XX‬و جی چاہت‪XX‬ا ہے گ‪XX‬اہ گ‪XX‬اہ آنے ک‪XX‬و‪ ،‬تمھ‪XX‬ارے دیکھ ج‪XX‬انے ک‪XX‬و۔‬
‫ملکہ نے یہ اَمر ُمغتَنَم جانا‪ ،‬کہ حاکم محکوم کا فرق سب کو معل‪XX‬وم ہے۔ اب‬
‫یہ انداز ٹھہرا‪ :‬پانچویں چھٹے روز پہلے خواجہ َسرا آکے اطالع کرتا‪ ،‬پھر‬
‫بادشاہ قدم دھرتا۔ دو چار گھڑی کی نشست ہوتی۔ قصہ ہ‪X‬ر ش‪XX‬ہر و دی‪XX‬ار ک‪X‬ا‪،‬‬
‫تازہ اخبار دربار کا بیان کرکے اٹھ جاتا۔‬
‫یہاں سے دو کلمے یہ سنیے‪ُ ،‬مس‪XX‬بِّب االسباب کی کارس‪X‬ازی کے س‪X‬امان‬
‫دیکھیے‪ :‬وہ محل جو ملکہ کے رہنے کو مال تھا‪ ،‬اُس میں مختصر سا پائیں‬
‫باغ بہت کیفیت کا تھا۔ ط‪X‬رح ط‪X‬رح ک‪X‬ا می‪XX‬وہ دار درخت‪ ،‬ب‪X‬اغ بہ‪X‬ار ک‪X‬ا۔ ی‪X‬ک‬

‫بیان حال اس غریق بحر مالل‬


‫کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪263‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫لخت نئے نئے رنگ ڈھنگ کے وہ ُگل بوٹے‪ ،‬جو با ِد ِخزاں سے جھ‪XX‬ڑے نہ‬
‫ٹوٹے۔ پھل قصد سے منہ میں آجائے‪ ،‬ہاتھ بڑھانے کی ب‪XX‬ار نہ آئے۔ َر ِوش‪XX‬یں‬
‫ب رواں میں پ‪XX‬ری ک‪XX‬ا ع‪XX‬الَم۔ بھ‪ّ XX‬دے نہ ب‪XX‬د‬ ‫م‪XX‬ورت کی ص‪XX‬ورت کی س‪XX‬الم۔ آ ِ‬
‫قُوارے؛ سُڈول‪ ،‬سانچے کے ڈھلے‪ ،‬نازک‪ ،‬سبُک ف ّوارے۔ کیاری‪XX‬اں پیچ دار‪،‬‬
‫اُن میں آبشار۔ پختہ ہر ایک َر ِوش۔ جو کیاری تھی پی‪XX‬اری تھی‪ ،‬سراس‪XX‬ر ُگ‪XX‬ل‬
‫کاری تھی۔ چمن بندی قطع دار‪ ،‬جا بہ جا چبوترے معقول؛ ُگ ِل پیادہ و سوار‬
‫پُر بہار‪ُ ،‬مساوی عرض و طول۔‪ X‬باغبانیاں خ‪XX‬وب ص‪XX‬ورت‪ ،‬نوج‪XX‬وان‪ ،‬تکل‪XX‬ف‬
‫رص ‪X‬ع ک‪XX‬ار بیلچے ہ‪XX‬اتھوں میں۔ غم‪XX‬زہ‬ ‫کے سامان۔ ِطالئی نُقرئی ُکھرپیاں‪ُ ،‬م ّ‬
‫چ‪XX‬ال میں‪ ،‬ادا دیکھ بھ‪XX‬ال میں‪ ،‬لگ‪XX‬اوٹ ب‪XX‬اتوں میں۔ کس‪XX‬ی ط‪XX‬رف کن‪XX‬ویں کی‬
‫َج َگت پر کیلی والی الل بے رنج و مالل ہو رہی۔ کوئی کچھ اُکھاڑتی‪ ،‬کوئی‬
‫بو رہی۔ کوئی پھول چُنتی‪ ،‬پھل اُٹھ‪XX‬اتی‪ ،‬گھ‪XX‬انس ُکھ‪XX‬رپی س‪XX‬ے چھی‪XX‬ل ڈال‪XX‬تی۔‬
‫کوئی ٹوٹا َجھڑا پتّا‪ ،‬گرا پڑا کانٹا کیاری سے نکالتی۔ َس ِر ش‪ِ X‬‬
‫‪X‬اخ ہ‪XX‬ر گ‪ِ XX‬ل رعن‪XX‬ا‬
‫بُلبُلوں کا ُغنچہ۔ َسرو و شمشاد پ‪X‬ر ج‪X‬وبن‪ ،‬ص‪X‬دائے قم‪X‬ری ط‪X‬وق در گ‪X‬ردن۔‬
‫قص پُر ن‪XX‬از‪ ،‬ہ‪XX‬ر ای‪XX‬ک خ‪XX‬وش آواز۔ ب‪XX‬اغ کے گ‪XX‬رد‬ ‫ایک طرف طأوسوں‪ X‬کا َر ِ‬
‫کوس رحیل۔ کہیں اللہ پیالہ َدر َدست۔ کسی جا‬ ‫ِ‬ ‫ُملَبّب جھیل۔ ُغنچوں کا چٹکنا‬
‫تاک انگور پر َمے خ‪XX‬واروں کی ت‪XX‬اک۔ عن‪XX‬بر ب‪XX‬یز‬ ‫چشم مست۔ ِ‬ ‫ِ‬ ‫نرگس شہال با‬
‫ِ‬
‫ُ‬
‫صحن گلشن کی خاک۔‬ ‫ِ‬
‫‪X‬ع س‪XX‬رگرانی ک‪XX‬و وہ‪XX‬اں‬ ‫‪X‬ع پریش‪XX‬انی‪َ ،‬دف‪ِ X‬‬ ‫ملکہ گہ و گاہ‪ ،‬ش‪XX‬ام و پَگ‪XX‬اہ؛ رف‪ِ X‬‬
‫جوشی گ‪XX‬ل و بلب‪XX‬ل س‪XX‬ے رش‪XX‬ک کھ‪XX‬ا کے‪ ،‬بہ ص‪XX‬د‬ ‫ٔ‬ ‫ت گرم‬‫آکے‪ ،‬نظّارٔہ صحب ِ‬
‫گردون دوں سر اٹھا کے یہ پڑھتی‪ ،‬میر ؔ‬
‫سوز‪:‬‬ ‫ِ‬ ‫حسرت و افسوس سوئے‬
‫وہ دن خ‪XX‬دا ک‪XX‬رےکہ خ‪XX‬دا بھی‬
‫جہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں نہ ہو‬
‫میں ہوں‪ ،‬ص‪XX‬نم ہ‪XX‬و اور ک‪XX‬وئی‬
‫درمی‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں نہ ہو‬
‫ُگل ہو ِش ‪X‬گفتہ خ‪XX‬اطر و گل‪XX‬زار‬
‫خن‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دہ رو‬
‫ب‪XXX‬ا ِد ص‪XXX‬با بھی ہ‪XXX‬ووے‪ ،‬ولے‬
‫باغب‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں نہ ہو‬
‫‪X‬ار دل آرام اور‬ ‫گلشن ہ‪XX‬و اور ی‪ِ X‬‬
‫َمیں‬

‫بیان حال اس غریق بحر مالل‬


‫کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪264‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫اپن‪XX‬ا ہ‪XX‬و قص‪XX‬ہ‪ ،‬غ‪XX‬یر کی واں‬
‫داس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬تاں نہ ہو‬

‫ب ُزلف اور گیسوئے ُم َعنبَر کی پریش‪X‬اں ح‪X‬الی َجع‪ِ X‬د ُس‪X‬نبُل ک‪X‬و‬ ‫کبھی پیچ و تا ِ‬
‫داغ جگ‪XX‬ر اللے کی اللی س‪XX‬ے ل‪XX‬ڑاتی۔ غنچٔہ فَ ُس‪X‬ردہ س‪XX‬ے‬ ‫یاہی ِ‬
‫دکھاتی۔ گاہ ِس ٔ‬
‫گرفتگی کی تسکین ہوتی؛ تو ُگل کی ہنسی پر پھوٹ پھ‪XX‬وٹ کے‬ ‫جو کچھ دل ِ‬
‫خوب روتی اور اِس غزل سے دل کو سمجھاتی‪ ،‬مولّف‪:‬‬
‫سوز عشق کا شعلہ عی‪XX‬اں‬ ‫ِ‬ ‫الزم ہے‬
‫ہو‬ ‫نہ‬
‫ج‪XXX‬ل بجھ‪XXX‬یے اِس ط‪XXX‬رح س‪XXX‬ے کہ‬
‫مطل‪XXXXXXXXXXXXX‬ق دھ‪XXXXXXXXXXXXX‬واں‪ X‬نہ ہو‬
‫زخم جگ‪XX‬ر ک‪XX‬ا وا‪ ،‬کس‪XX‬ی ص‪XX‬ورت‪،‬‬ ‫ِ‬
‫دہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں نہ ہو‬
‫شکل زب‪XX‬اں نہ‬ ‫ِ‬ ‫یکان یار اُس میں جو‬ ‫پَ ِ‬
‫ہو‬
‫ہللا ری بے حسی کہ جو دری‪XX‬ا میں‬
‫غ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رق ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں‬
‫ت‪XX‬االب کی ط‪XX‬رح کبھی پ‪XX‬انی رواں‬
‫ہو‬ ‫نہ‬
‫ُگ‪XX‬ل خن‪XX‬دہ زن ہے‪ ،‬چہچہے ک‪XX‬رتی‬
‫ہے عن‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دلیب‬
‫پھ‪XXXXXXX‬ولی ہ‪XXXXXXX‬وئی چمن میں کہیں‬
‫زعف‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬راں نہ ہو‬
‫دل ن‪XX‬االں کی‬ ‫بھاگو یہ‪XX‬اں س‪XX‬ے‪ ،‬یہ ِ‬
‫ہے ص‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬دا‬
‫رس ک‪XX‬ارواں‬ ‫بہکے ہو ی‪XX‬ارو‪ ،‬یہ َج‪ِ X‬‬
‫ہو‬ ‫نہ‬
‫ہستی‪ ،‬عدم سے ہے م‪XX‬ری وحش‪XX‬ت‬
‫کی اک َش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬لَنگ‬
‫لف یار! پ‪X‬أوں کی ت‪X‬و بیڑی‪X‬اں‬ ‫اے ُز ِ‬

‫بیان حال اس غریق بحر مالل‬


‫کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪265‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ہو‬ ‫نہ‬
‫لینا بجائے فاتحہ‪ ،‬تُربت پہ ن‪ِ X‬‬
‫‪X‬ام ی‪XX‬ار‬
‫مرنے پہ یہ خی‪XX‬ال ہے‪ ،‬وہ ب‪XX‬دگماں‬
‫ہو‬ ‫نہ‬
‫لیلی ک‪XX‬ا بے‬
‫ن‪XX‬اقہ چال ہے نج‪XX‬د میں ٰ‬
‫ُمہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ار‬
‫مجن‪XXXX‬وں کی بن پ‪XXXX‬ڑے گی‪ ،‬اگ‪XXXX‬ر‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ارباں نہ ہو‬
‫چالوں سے چرخ کی‪ ،‬یہ مرا ع‪XX‬زم‬
‫ور‬
‫ہے ُس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ر ؔ‬
‫اُس سرزمیں پہ جأوں جہاں آسماں‬
‫ہو‬ ‫نہ‬

‫‪X‬ل ف‪XX‬اختہ کوک‪XX‬و‬ ‫‪X‬ان ع‪XX‬الم میں مث‪ِ X‬‬


‫ت ج‪ِ X‬‬‫ب جو کسی سرو کے پاس ی‪XX‬ا ِد ق‪XX‬ام ِ‬ ‫گاہ ل ِ‬
‫دل بے تاب کو تڑپا کر لہو کرتی۔ غور کرو تو دنی‪XX‬ا میں کس‪XX‬ی چ‪XX‬یز‬ ‫کرتی‪ِ ،‬‬
‫روز‬
‫ِ‬ ‫کو قرار نہیں۔ اِس کا سب کارخانہ‪ ،‬پی‪XX‬دا ہے کہ پائی‪XX‬دار نہیں۔ کبھی ت‪XX‬و‬
‫روش‪XX‬ن ہے‪ ،‬گ‪XX‬اہ ان‪XX‬دھیری رات ہے۔ یہ کائن‪XX‬ات کی کائن‪XX‬ات بے ثَب‪XX‬ات ہے۔‬
‫ُگلشن میں اگر بہار ہے‪ ،‬تو ِخزاں َدرپئ ے آزارہے۔ بُلبل کو ہزار چہچہے یاد‬
‫ہیں؛ پر‪ ،‬باغب‪XX‬اں آش‪XX‬یاں اج‪XX‬اڑنے کی فک‪XX‬ر میں ہے‪ ،‬دام بَ‪XX‬ردوش‪ X‬ص‪X‬یّاد ہیں۔‬
‫نوش کے ساتھ َگزن ِد نیش ہے۔ کوئی دل شاد‪ ،‬کسی کا سینہ ریش ہے۔ عاشق‬
‫اَ َزل سے غم کا مبتال ہے۔ َمثل مشہور ہے کہ معش‪XX‬وق کی ذات بے وف‪XX‬ا ہے۔‬
‫اور جو کبھی کسی قسمت کے زبردست کو اتفاق‪X‬ا ً غم خ‪ِ X‬‬
‫‪X‬وار وف‪XX‬ادار ہ‪XX‬اتھ آت‪XX‬ا‬
‫‪X‬ک تف‪XX‬رقہ پس‪XX‬ند رش‪X‬ک کھ‪XX‬اکے‬ ‫سر دست کسی نہ کس‪XX‬ی پیچ س‪XX‬ے فل‪ِ X‬‬ ‫ہے؛ تو ِ‬
‫چُھڑاتا ہے۔ اِسی سہارے پر لوگ جان دیتے ہیں‪ ،‬جی بیچ کر یہ روگ م‪XX‬ول‬
‫لیتے ہیں؛ اتنا نہیں معلوم کہ القلیل کالمعدوم۔‬
‫‪X‬رح‬ ‫روز فَ‪َ X‬‬
‫ِ‬ ‫یہ جملہ تو ُمعترضہ تھا‪ ،‬پھ‪XX‬ر وہی قص‪XX‬ہ ش‪XX‬روع ہ‪XX‬وا۔ ای‪XX‬ک‬
‫‪X‬تور ق‪XX‬دیم‪ ،‬بے ی‪XX‬ار و ن‪XX‬دیم ب‪XX‬اغ میں گ‪XX‬ئی۔ ش‪XX‬ہ زادے کی‬ ‫ان‪XX‬دوز ملکہ بہ دس‪ِ X‬‬
‫ص‪X‬حبت ک‪X‬ا خی‪X‬ال اور انجمن آرا کی گ‪X‬رم جوش‪X‬ی ک‪X‬ا مالل‪ ،‬تنہ‪X‬ائی میں اپن‪X‬ا‬
‫خراب حال دیکھ کر یہ شعر مولّف کا پڑھا‪ ،‬مولّف‪:‬‬

‫بیان حال اس غریق بحر مالل‬


‫کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪266‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ب چ‪XXXX‬رخ س‪XXXX‬ے‪،‬‬ ‫ای‪XXXX‬ک انقال ِ‬
‫افس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وس! دیکھنا‬
‫وہ صحبتیں رہیں‪ ،‬نہ ت‪XX‬و وہ ہم‬
‫نش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یں رہے‬

‫پھر ایسا روئی کہ ہچکی لگی۔ شام کا وقت تھ‪XX‬ا‪ ،‬ج‪XX‬انور درخت‪XX‬وں پ‪XX‬ر بس‪XX‬یرا‬
‫لیتے تھے۔ جس درخت کے تلے ملکہ کھڑی تھی‪ ،‬ایک توت‪XX‬ا اُس پ‪XX‬ر آبیٹھ‪XX‬ا۔‬
‫گ‪XX‬ریہ و زاری اِس غم کی م‪XX‬اری کی دیکھ ک‪XX‬ر بے َچین ہ‪XX‬وا‪ ،‬پوچھ‪XX‬نے لگ‪XX‬ا‪:‬‬
‫شاہ زادی! کیا حال ہے‪ ،‬کونسا مالل ہے؟ اور کون سا صدمہ ایسا ج‪XX‬اں ک‪XX‬اہ‬
‫ہے جو اِس طرح لب پر نالہ و آہ ہے؟ ملکہ نے کہا‪ :‬سبحان ہللا! قس‪XX‬مت کی‬
‫گ‪XX‬ردش س‪XX‬ے یہ ح‪XX‬ال بَہَم پہنچ‪XX‬ا کہ ج‪XX‬انور ہم پ‪XX‬ر رحم کھ‪XX‬اتے ہیں‪ ،‬اح‪XX‬وال‪X‬‬
‫پوچھنے کو اُڑ کر آتے ہیں۔ زیادہ بے قرار اور اَشک بار وہ سوگوار ہوئی۔‬
‫یہ قاعدٔہ کلیہ ہے‪ :‬جب کسی دل شکستہ کی کوئی دل داری کرتا ہے ت‪XX‬و بے‬
‫شک اُسی کا دل امنڈ آتا ہے۔ ملکہ نے بے اختیار ہو کر کہا‪ ،‬آصف الدولہ‪:‬‬
‫ج‪XXXX‬و دو ش‪XXXX‬خص َخن‪XXXX‬داں بَہم‬
‫دیکھ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬تے ہیں‬
‫فل‪XXXX‬ک کی ط‪XXXX‬رف رو کے ہم‬
‫دیکھ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬تے ہیں‬

‫جانور خوش بیاں‪ ،‬سخن َسنج مہرباں! کیا بتأوں! گھر بار سے جُدا‪ ،‬بے‬ ‫ِ‬ ‫اے‬
‫‪X‬ان آئینہ‬
‫کسی میں مبتال‪ ،‬عزیز و اقربا سے الگ‪ ،‬جی‪XX‬نے س‪XX‬ے خف‪XX‬ا ہ‪XX‬وں۔ بَس‪ِ X‬‬
‫‪X‬ور ِد ص‪X‬د ان‪X‬دوہ‪X‬‬
‫ثل زلف ِسیہ بخت‪ ،‬پریشاں‪ ،‬نے کی طرح ناالں‪َ ،‬م ِ‬ ‫حیراں‪ِ ،‬م ِ‬
‫و بال ہوں۔‬
‫شعر‪:‬‬
‫بے کس‪XXXXX‬ی س‪XXXXX‬وخت‪،‬‬
‫کس‪XXXXXXX‬ے می خ‪XXXXXXX‬واہم‬
‫نَفَسے ہم نَفَسے می‬
‫خ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬واہم‬

‫بیان حال اس غریق بحر مالل‬


‫کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪267‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫بح قی‪XX‬امت کی ص‪XX‬ورت دامن‬
‫ص‪ِ X‬‬ ‫‪X‬ام ت‪XX‬یرہ بخ‪XX‬تی کی س‪XX‬یاہی میں بے ق‪XX‬رار‪ُ ،‬‬ ‫ش‪ِ X‬‬
‫چاک‪ ،‬گریباں تار تار۔ شعر‪:‬‬
‫ت‬
‫زی‪XXXX‬ر فل‪XXXX‬ک ط‪XXXX‬اق ِ‬
‫ِ‬ ‫کس اب‬
‫رُس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وائی ہے‬
‫ک‪XXX‬اش َش‪XXX‬ق ہ‪XXX‬ووے زمیں اور‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXX‬ما ج‪XXXXXXXXXXXXX‬أوں میں‬

‫دل میں الم سے خار خار‪ ،‬غیر ِجنسوں کے دام میں گرفتار‪ ،‬سخت و مجبور‬
‫‪X‬ائر رن‪XX‬گ پَری‪XX‬دہ‪ ،‬ہ‪XX‬زاروں َج‪XX‬ور و س‪XX‬تم میں جری‪XX‬دہ‪ ،‬روئے‬ ‫و ناچار ہوں۔ ط‪ِ X‬‬
‫ب غم کے اندھیرے میں سوجھتا نہیں‪ ،‬خوں‬ ‫راحت‪ ،‬کوئے آشیاں نہ دیدہ؛ ش ِ‬
‫بار ہوں۔ ناسخ‪:‬‬
‫صبح س‪XX‬ے ک‪XX‬رتے ہیں معم‪XX‬ار‬
‫م‪XXXXX‬رے گھ‪XXXXX‬ر ک‪XXXXX‬و س‪XXXXX‬فید‬
‫شام سے کرتی ہے ف‪XX‬رقت کی‬
‫ب ت‪XXXXXXXXX‬ار‪ ،‬س‪XXXXXXXXX‬یاہ‬
‫ش‪ِ XXXXXXXXX‬‬

‫توتے نے کہ‪XX‬ا‪ :‬مجھے تم س‪XX‬ے ب‪XX‬وئے محبت آتی ہے‪ ،‬تمھ‪XX‬اری ب‪XX‬اتوں س‪XX‬ے‬
‫راز سربس‪XX‬تہ س‪XX‬ے مجھے آگ‪XX‬اہ‬ ‫چھاتی پھٹی جاتی ہے؛ برائے خدا جلد اپنے ِ‬
‫جان عالم‪ ،‬انجمن آرا ک‪XX‬ا آن‪XX‬ا‪،‬‬‫عشق ِ‬‫ِ‬ ‫کرو‪ ،‬ہلل مفصل حال کہو۔ ملکہ نے قصٔہ‬
‫وزیر زادے کی برائی‪ ،‬جادوگرنی کی کج ادائی‪ ،‬جہاز کی تب‪XX‬اہی‪ ،‬اپن‪X‬ا یہ‪XX‬اں‬
‫جان عالم کا چُھٹ جانا؛ س‪XX‬ب بی‪XX‬ان ک‪XX‬رکے کہ‪XX‬ا‪ :‬وہ‬ ‫آنا‪ ،‬اوروں کا پتا نہ پانا‪ِ ،‬‬
‫شا ِہ گردوں بارگاہ ہمیں منجدھار میں ڈوبتا چھوڑ‪ ،‬اپنا بیڑا پار لگا‪ ،‬منہ موڑ‬
‫رنج تنہ‪XX‬ائی میں بے ت‪XX‬ابی انیس ہے؛ پریش‪XX‬انی‬ ‫خدا جانے کیا ہوا! ہم ہیں اور ِ‬
‫‪X‬اوک ک‪XX‬ا‬ ‫دم شمشیر ہے۔ س‪XX‬انس‪ ،‬ن‪َ X‬‬ ‫ہمدم‪ ،‬خانہ ویرانی َجلیس ہے۔ جو دم ہے‪ِ ،‬‬
‫تیر ہے۔ جیتے جی صبر و قرار نہیں‪ ،‬بڑی مجبوری یہ ہےکہ مرج‪XX‬انے ک‪XX‬ا‬
‫اختیار نہیں۔ شعر‪:‬‬
‫گ‪XX‬ئے دون‪XX‬وں‪ X‬جہ‪XX‬اں کے ک‪XX‬ام س‪XX‬ے ہم‪ ،‬نہ ادھ‪XX‬ر کے‬
‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXX‬وئے نہ ادھ‪XXXXXXXXXXXXXX‬ر کے ہ‪XXXXXXXXXXXXXX‬وئے‬
‫وص‪X‬ال ص‪X‬نم‪ ،‬نہ ادھ‪X‬ر کے ہ‪X‬وئے‬ ‫ِ‬ ‫نہ خدا ہی مال نہ‬

‫بیان حال اس غریق بحر مالل‬


‫کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪268‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫نہ ادھ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ر کے ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وئے‬

‫توتے کو اِن باتوں سے سکتہ سا ہوگیا‪ ،‬سوچنے لگا۔ سنبھال تو زمین پر گ‪X‬ر‬
‫پڑا‪ ،‬پر نوچنے لگا۔ ملکہ مہرنگار گھبرائی کہ یہ کیا ماجرا ہوا۔ افسوس‪:‬‬
‫دیکھ ک‪XX‬ر مجھ ک‪XX‬و وہ حاض‪XX‬ر‬
‫ہ‪XXXXXXXX‬وا م‪XXXXXXXX‬ر ج‪XXXXXXXX‬انے کو‬
‫وہی غم خوار جو یاں بیٹھا تھا‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXX‬مجھانے ک‪XXXXXXXXXXXXX‬و‬

‫گھڑی بھر میں جب حواس و ہوش اُس سبز پ‪XX‬وش کے درس‪XX‬ت ہ‪XX‬وئے‪ ،‬ب‪XX‬وال‬
‫‪X‬ار باوق‪XX‬ار! میں وہی توت‪XX‬ا کم بخت‪ ،‬س‪XX‬حر گرفت‪XX‬ار‪ ،‬جف‪XX‬ا‬ ‫کہ اے ملکہ مہرنگ‪ِ X‬‬
‫رشک قمر ک‪XX‬و درب‪XX‬در کی‪XX‬ا۔ مجھ س‪XX‬ے انجمن آرا ک‪XX‬ا‬ ‫ِ‬ ‫ِشعار ہوں جس نے اُس‬
‫ذکر سن کر آوارہ ہوا تھا۔ باقی حال تو آپ نے سب س‪XX‬نا ہوگ‪XX‬ا۔ پھ‪XX‬ر ت‪XX‬و ملکہ‬
‫اُسے گود میں اٹھا یہاں تک روئی کہ بے ہوش ہو گ‪XX‬ئی۔ ش‪XX‬ہ زادے کے بَین‬
‫بہ صد شور و َشین کرنے لگی۔ باغبانی‪XX‬اں دوڑیں‪ ،‬خ‪XX‬دمت ُگ‪XX‬زار جھپ‪XX‬ٹیں کہ‬
‫آج ملکہ پر کیا حادثہ پڑا۔‬
‫جب دونوں کے ہوش و حواس پ‪XX‬اس آئے‪ ،‬ط‪XX‬بیعت ٹھہ‪XX‬ری؛ ت‪XX‬وتے نے‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم‬‫‪X‬اطر ُمب‪XX‬ارک جم‪XX‬ع رکھیں‪ ،‬ج‪ِ X‬‬ ‫سمجھایا کہ آپ دل کو تسکین دیں‪ ،‬خ‪ِ X‬‬
‫اور انجمن آرا دون‪XX‬وں خ‪X‬یریت س‪XX‬ے زن‪XX‬دہ ہیں۔ میں نے یہ ُمق‪X‬دمہ ُمنجّموں اور‬
‫رنج‬
‫ِ‬ ‫‪X‬اہنوں س‪XX‬ے دری‪XX‬افت کی‪XX‬ا تھ‪XX‬ا۔ باالتف‪XX‬اق س‪XX‬ب ک‪XX‬ا ق‪XX‬ول ہے کہ س‪XX‬وائے‬ ‫ک‪ِ X‬‬
‫‪X‬فر غ‪XX‬ربت؛ ج‪XX‬ان کی خ‪XX‬یر ہے‪ ،‬س‪XX‬ب آملیں گے۔ بس اب مجھے‬ ‫ُمف‪XX‬ارقت‪ ،‬س‪ِ X‬‬
‫رخصت کرو۔ صبح کو خدا جانے کس وقت بیدار ہو۔ ملکہ نے کہا‪ :‬واہ! بع ِد‬
‫حرم اَسرار ہ‪XX‬اتھ آی‪XX‬ا تھ‪XX‬ا‪ ،‬وہ بھی اتن‪XX‬ا جل‪XX‬د چال۔ ط‪XX‬الع‬ ‫مدت ایک غم خوار‪َ ،‬م ِ‬
‫بَر َس ِر کجی ہے‪ ،‬بے لط‪XX‬ف زن‪XX‬دگی ہے۔ دیکھیں یہ ب‪XX‬رے دن کب ج‪XX‬اتے ہیں‬
‫اور اچھے کیوں کر آتے ہیں! استاد‪:‬‬
‫جس کو دیکھا‪ ،‬سو بے وفا‬ ‫ای‪XX‬ک ع‪XX‬الم ک‪XX‬و آزم‪XX‬ا دیکھا‬
‫دیکھ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا‬ ‫حال بد کا شریک‪ ،‬دنی‪XX‬ا میں‬ ‫ِ‬
‫نہ ب‪XXX‬رادر‪ ،‬نہ آش‪XXX‬نا دیکھا‬ ‫کی‪XXX‬وں ِدال! ہم نہ تجھ س‪XXX‬ے‬
‫جی لگ‪XXX‬انے ک‪XXX‬ا کچھ م‪XXX‬زا‬ ‫کہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬تے تھے‬
‫دیکھا‬ ‫مث‪XXX‬ل‬
‫ِ‬ ‫ِمٹ گی‪XXX‬ا ای‪XXX‬ک دم میں‬

‫بیان حال اس غریق بحر مالل‬


‫کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪269‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ی‪XX‬اں ذرا جس نے س‪XX‬ر اٹھ‪XX‬ا‬ ‫حب‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اب‬
‫دیکھا‬ ‫سچ ہے‪ ،‬دنی‪XX‬ا م‪XX‬ریض خ‪XX‬انہ‬
‫رنج میں س‪XXXX‬ب ک‪XXXX‬و مبتال‬ ‫ہے‬
‫دیکھا‬ ‫ن‪XX‬وازش‬
‫ؔ‬ ‫کی‪XX‬ف میں‪ ،‬کم بہت‬
‫عشق خوب‪XX‬اں میں ج‪XX‬و نش‪XX‬ا‬
‫ِ‬ ‫ہے‬
‫دیکھا‬
‫آخر کار وہ رات باتوں میں کٹی‪ ،‬صبح ہوئی‪ ،‬پَو پھ‪XX‬ٹی۔ توت‪XX‬ا رخص‪XX‬ت‬
‫ہوا۔ چلتے وقت ملکہ نے تھوڑا حال اپنا پرچے پر تحریر کر دیا‪ ،‬کہا‪ :‬جہاں‬
‫ش‪XX‬اہ زادے س‪XX‬ے مالق‪XX‬ات ہ‪XX‬و‪ ،‬یہ خ‪XX‬ط نش‪XX‬انی دے ک‪XX‬ر‪ ،‬ج‪XX‬و کچھ دیکھ‪XX‬ا ہے‪،‬‬
‫زبانی بیان کرنا۔ توتا وہ َرقیمٔہ شوق لے ک‪XX‬ر راہی ہ‪XX‬وا۔ ش‪XX‬ہر بہ ش‪XX‬ہر خس‪XX‬تہ‬
‫ب شام وہ َسرگشتہ‪ ،‬ناکام تھ‪XX‬ک ک‪XX‬ر؛‬ ‫جگر ڈھونڈھتا پھرتا تھا۔ ایک روز قری ِ‬
‫یل َسرشک چش‪Xِ X‬م پُ‪XX‬ر نم س‪XX‬ے‬ ‫ب چشمہ کچھ درخت تھے‪ ،‬اُن پر بیٹھ ک‪XX‬ر َس ‪ِ X‬‬ ‫ل ِ‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم اور انجمن آرا ت‪XX‬وتے کی ص‪XX‬ورت‬ ‫ب اتف‪XX‬اق ج‪ِ X‬‬ ‫بہاتا تھا۔ اُسی دن َحس ِ‬
‫بنائے اُسی درخت پر آئے۔ یہ توتا‪ ،‬ہم جنس سمجھ دیکھ‪XX‬نے لگ‪XX‬ا۔ وہ دون‪XX‬وں‬
‫ُمضطربُ الحال‪ ،‬پُر مالل ایک ٹہنی پر بیٹھ گ‪XX‬ئے۔ توت‪XX‬ا س‪XX‬مجھا کہ یہ ِمنق‪XX‬ار‬
‫بَستہ میری ط‪XX‬رح س‪XX‬ے دل َخس‪XX‬تہ ہیں‪ ،‬پھ‪XX‬ر رونے لگ‪XX‬ا۔ انجمن آرا نے کہ‪XX‬ا‪:‬‬
‫جان ع‪XX‬الم دیکھن‪XX‬ا! یہ توت‪XX‬ا روت‪XX‬ا ہے؛ ش‪XX‬اید ہم‪XX‬اری ص‪XX‬ورت مص‪XX‬یبت دی‪XX‬دہ‪،‬‬ ‫ِ‬
‫مصائب کشیدہ ہے۔ توتا باتیں تو س‪XX‬مجھتا تھ‪XX‬ا‪ ،‬پھ‪XX‬ر بیٹھ‪XX‬ا اور ب‪XX‬وال‪ :‬خ‪XX‬دائے‬
‫رحیم تمھیں وہ رنج نہ دے‪ ،‬ع‪X‬دو بھی تمھ‪X‬ارا یہ س‪X‬تم نہ دیکھے؛ مجھے وہ‬
‫غم ہے اور دل پر ایسا الم ہے کہ ہر دم یہ ُدعا ہے دشمن کا دشمن یہ صدمٔہ‬
‫روز سیاہ نہ دیکھے۔ میر ؔ‬
‫سوز‪:‬‬ ‫ِ‬ ‫جاں کاہ اور ایسے‬
‫جو دم لیتا ہوں تو شعلہ جگر کا‪ ،‬جی‬
‫جالت‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا ہے‬
‫ج‪XX‬و چپ رہت‪XX‬ا ہ‪XX‬وں ت‪XX‬و ان‪XX‬در ہی ان‪XX‬در‬
‫ج‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ان کھات‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا ہے‬
‫جو کچھ اح‪XX‬وال‪ X‬کہت‪XX‬ا ہ‪XX‬وں ت‪XX‬و س‪XX‬ننے‬
‫والے‪ X،‬روتے ہیں‬
‫نہیں کہتا ہوں ت‪XX‬و ک‪XX‬و ِہ الم س‪XX‬ینہ دبات‪XX‬ا‬
‫ہے‬

‫بیان حال اس غریق بحر مالل‬


‫کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪270‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫جو جنگل میں نکل جاتا ہوں تو س‪XX‬ب‬
‫دش‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬ت پھنکت‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا ہے‬
‫کبھی جو شہر میں آت‪XX‬ا ہ‪XX‬وں ت‪XX‬و گھ‪XX‬ر‬
‫بھ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ول جات‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا ہے‬
‫پہاڑوں میں اگر پھرت‪XX‬ا ہ‪XX‬وں‪ ،‬ٹک‪XX‬ڑے‬
‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و کے اُڑتے ہیں‬
‫جو دریا پر کبھی جات‪X‬ا ہ‪X‬وں‪ ،‬س‪X‬ر پ‪X‬ر‬
‫خ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اک اُڑات‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا ہے‬

‫مجمع رنج و ِم َحن‪ ،‬غریق َشطِّ ِخفّت ہمہ تن ہ‪XX‬وں۔ ُمحسن م‪XX‬یرا خانم‪XX‬اں آوارہ‪X‬‬
‫‪X‬ارقت اُس کی ظلم ہے‪ ،‬قی‪XX‬امت ہے۔ اِس کے َورائے‪،‬‬ ‫ہ‪XX‬وا‪ ،‬یہ نَ‪XX‬دامت ہے۔ ُمف‪َ X‬‬
‫عاشق ص‪XX‬ادق اپ‪XX‬نے معش‪XX‬وق س‪XX‬ے ُج‪XX‬دا ہے‪،‬‬
‫ِ‬ ‫تازہ حال یہ دیکھا ہے کہ ایک‬
‫‪X‬اوک آہ س‪XX‬ے چھ‪XX‬اتی س‪XX‬وراخ دار‬ ‫غیر ِجنس‪XX‬وں میں اس‪XX‬یر بال ہے۔ اُس کے ن‪ِ X‬‬
‫نان ن‪XX‬الہ س‪XX‬ینے کے پ‪XX‬ار ہے۔ اگ‪XX‬ر گ‪XX‬ریہ و زاری ی‪XX‬ا ت‪XX‬ڑپ اور بے‬ ‫ہے۔ ِس ‪ِ X‬‬
‫قراری اُس کی بیان کروں؛ پتھر‪ ،‬پانی ہو کر بہہ جائے۔ س‪XX‬یماب کی چھ‪XX‬اتی‬
‫َخجلت سے پارہ پارہ ہو؛ راہ چلتے‪ ،‬ان جان کو رحم آئے۔‬
‫جان عالم یہ سن کر پھر بیٹھا‪ ،‬پوچھنے لگا‪ :‬وہ کون تھ‪X‬ا ج‪X‬و سرگش‪X‬تہ‬ ‫ِ‬
‫گرفت‪XX‬ار ہ‪XX‬وا؟‬
‫ناجنس‪XX‬وں میں ِ‬
‫ت اِدب‪XX‬ار ہ‪XX‬وا؟ اور وہ ک‪XX‬ون ہے ج‪XX‬و ِ‬
‫و آوارٔہ دش‪ِ X‬‬
‫داستان ُگذشتہ اور ملکہ کا ح‪XX‬ال بی‪XX‬ان کی‪XX‬ا۔ انجمن آرا ملکہ‬
‫ِ‬ ‫توتے نے اِن کی‬
‫کا نام سن کر ِشگفتہ خاطر ہوئی۔ دونوں نے درخت س‪XX‬ے ات‪XX‬ر کے ص‪XX‬ورت‬
‫بدلی۔ توتا‪ ،‬پہچان کر پأوں پر گرا۔ شہ زادہ گلے سے لگ‪XX‬ا ک‪XX‬ر خ‪XX‬وب روی‪XX‬ا‪،‬‬
‫کہا‪ :‬اے ہمدم! تم سے جو ہم جدا ہ‪XX‬وئے‪ ،‬کس کس رنج و مص‪XX‬یبت میں مبتال‬
‫ہوئے۔ َدشت بہ دشت‪ ،‬کوہ بہ کوہ خراب و خس‪XX‬تہ‪ ،‬در بہ در محت‪XX‬اج پھ‪XX‬رے؛‬
‫تم اُس دن کے گئے آج پھرے۔ پھر ملکہ کا حال پوچھا۔ اُس نے خط ح‪XX‬والے‬
‫‪X‬مون‬
‫کی‪XX‬ا۔ پہلے انجمن آرا نے آنکھ‪XX‬وں س‪XX‬ے لگای‪XX‬ا‪ ،‬دل نے ق‪XX‬رار پای‪XX‬ا۔ مض‪ِ X‬‬
‫اضطراب‪ ،‬بدحواس‪XX‬ی ک‪XX‬ا مطلب َس‪X‬رنامے س‪XX‬ے کھال کہ ج‪XX‬ان ع‪XX‬الم کی جگہ‬
‫جان عالم” لکھ دی‪XX‬ا تھ‪XX‬ا۔ اس‬
‫شوق ِ‬‫ِ‬ ‫“ملکہ” اور ملکہ مہرنگار کی جا “رقیمہ‬
‫‪X‬ار ط‪XX‬بیعت ک‪XX‬و س‪XX‬وچ کے ش‪XX‬ہ زادے کے ہ‪XX‬وش ُگم ہ‪XX‬وئے۔ بس کہ ن‪XX‬امٔہ‬ ‫انتش‪ِ X‬‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم جب اُس‬‫اشتیاق مالقات میں تحریر تھا؛ ج‪ِ X‬‬
‫ِ‬ ‫ب دل اور‬
‫شوقیہ پیچ و تا ِ‬

‫بیان حال اس غریق بحر مالل‬


‫کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪271‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫شوق ہم آغوشی سے ہر ب‪XX‬ار خ‪XX‬ط ہ‪XX‬اتھ‬ ‫ِ‬ ‫اثر‬
‫کو کھولتا تھا‪ ،‬کاغذ بولتا تھا۔ اور ِ‬
‫مضمون مکرر سو سو حسن طلب دکھاتا تھا۔ مولّف‪:‬‬ ‫ِ‬ ‫میں لپٹا جاتا تھا۔‬
‫ن‪XX‬امٔہ ش‪XX‬وقیہ جب میں نے رقم‬
‫اُس ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و کیا‬
‫سو جگہ مضمون تب اُس میں‬
‫ُمک‪XXXXXXXXXXXXXX‬رر ہ‪XXXXXXXXXXXXXX‬و گیا‬

‫دم تحریر‪ ،‬یعنی لکھنے کے وقت جو خ‪XX‬ط پ‪XX‬ر ٹپکے تھے؛ دھ‪XX‬بے اور‬ ‫آنسو ِ‬
‫منتظ‪ X‬ر‪ ،‬چش‪Xِ X‬م ح‪XX‬یرت زدہ کی ط‪XX‬رح ہ‪XX‬ر س‪XX‬طر پ‪XX‬ر کھلے‬ ‫ِ‬ ‫نشان اُس کے دیدٔہ‬
‫‪X‬دو ِل خ‪XX‬ونی ہ َُوی‪XX‬دا تھی‪،‬‬
‫تھے‪ ،‬اور سرخ ہالہ ہر حرف نے نکاال تھا۔ ای‪XX‬ک َج‪َ X‬‬
‫لہو رونے کی کیفیت پیدا تھی۔ لکھا تھا‪ ،‬حافظ‪:‬‬
‫نزدی‪XXX‬ک‬
‫ِ‬ ‫خ‪XXX‬ون دل نوش‪XXX‬تم‬
‫ِ‬ ‫از‬
‫دوس‪XXXXXXXXXXXXXXX‬ت ن‪XXXXXXXXXXXXXXX‬امہ‬
‫د َھــــرا ً م ِن ھـجرِك‬ ‫إن ّي رأیتُ‬
‫الق ِیــام َة‬

‫شعر‪:‬‬
‫س‪XX‬وا ِ‪X‬د دی‪XX‬دہ ح‪XX‬ل ک‪XX‬ردم‪ ،‬نوش‪XX‬تم‬
‫ن‪XXXXXXXXXXXXXX‬امہ س‪XXXXXXXXXXXXXX‬وی تو‬
‫‪X‬ام خوان‪XX‬دن چش‪Xِ X‬م من‬
‫کہ ت‪XX‬ا ہنگ‪ِ X‬‬
‫افت‪XXXXXXXXXXXXXX‬د ب‪XXXXXXXXXXXXXX‬روی تو‬

‫ش‪X‬رح اش‪X‬تیاق‪،‬‬
‫ِ‬ ‫ق االق‪X‬رار! ہللا تجھے س‪X‬المت رکھے۔‬ ‫ی‪X‬ار وف‪X‬ادار‪ ،‬ص‪X‬ا ِد ُ‬
‫اے ِ‬
‫داستان فراق قصٔہ طول و طویل ہے؛ زندگی ک‪XX‬ا بکھ‪XX‬یڑا‪ ،‬عرص‪XX‬ہ قلی‪XX‬ل ہے۔‬ ‫ِ‬
‫تاس ‪X‬ف‬
‫اگ‪XX‬ر ہم‪XX‬اری زیس‪XX‬ت منظ‪XX‬ور ہے‪ ،‬جل‪XX‬د آٔو‪ ،‬ص‪XX‬ورت دکھ‪XX‬أو۔ نہیں ت‪XX‬و ُّ‬
‫کروگے‪ ،‬پچھت‪XX‬أوگے۔ تم نے آنے میں اگ‪XX‬ر دی‪XX‬ر کی‪ ،‬ت‪XX‬و ہم نے ص‪XX‬دمٔہ ہج‪XX‬ر‬
‫سے تڑپ کر جان دی؛ مٹی کے ڈھیر پر رو رو کے خاک اُڑأوگے۔ مولّف‪:‬‬
‫ش‪XX‬کل اپ‪XX‬نی ہم ک‪XX‬و دکھالٔو خ‪XX‬دا‬
‫کے واس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬طے‪X‬‬

‫بیان حال اس غریق بحر مالل‬


‫کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪272‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ج‪XX‬ان ج‪XX‬اتی ہے‪ ،‬اجی آٔو خ‪XX‬دا‬
‫کے واس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬طے‪X‬‬

‫کوئی دم کا سینے میں َدم مہمان ہے‪ ،‬ن‪XX‬ام ک‪XX‬و جس‪XX‬م میں ج‪XX‬ان ہے۔ فل‪XX‬ک نے‬
‫ہماری صحبت کا رشک کھایا‪ ،‬بے تفرقہ پَردازی ظالم ک‪XX‬و چین نہ آی‪XX‬ا۔ روز‬
‫رنج جُدائی سے جان ک‪XX‬و کھ‪XX‬وتے ہیں۔ اِتن‪XX‬ا کبھی ک‪X‬اہے ک‪XX‬و کس‪XX‬ی دن‬
‫و شب ِ‬
‫ہنسے تھے‪ ،‬جیسا بِلک بِلک کر فرقت کی راتوں میں روتے ہیں۔‬
‫میر‪:‬‬
‫ت‪XXXXXXXXXX‬ابی دل‬
‫ٔ‬ ‫بے‬
‫کس‪XXXXX‬ے س‪XXXXX‬نائیں‬
‫یہ دی‪X‬دٔہ ت‪X‬ر کس‪X‬ے‬
‫دکھ‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬ائیں‬

‫نوک زباں ہے‪ ،‬بے تص ّور سے باتیں ک‪XX‬یے‬ ‫ِ‬ ‫تقریر دل پذیر ہر دم بر‬
‫ِ‬ ‫تمھاری‬
‫چین آرام کہاں ہے۔ استاد‪:‬‬
‫یہ ج‪XXX‬انتے‪ ،‬ت‪XXX‬و نہ ب‪XXX‬اتوں کی‬
‫تجھ س‪XXXXXX‬ے خ‪XXXXXX‬و ک‪XXXXXX‬رتے‬
‫ت‪XX‬رے خی‪XX‬ال س‪XX‬ے پہ‪XX‬روں ہی‬
‫گفتگ‪XXXXXXXXXXXXXX‬و ک‪XXXXXXXXXXXXXX‬رتے‬

‫ہمارے تڑپنے سے ہمسایہ سخت تن‪XX‬گ ہے۔ دولت َس‪X‬را ِزن‪XX‬داں س‪XX‬ے ت‪XX‬یرہ و‬
‫تنگ ہے۔ میر‪:‬‬
‫تو ہوچکی زندگی ہم‪XX‬اری‬ ‫گر یوں ہی رہے گی بے‬
‫ق‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬راری‬
‫پیرامون حال ہے۔ ہر گھڑی فرقت کی‪ ،‬ماہ ہے۔ جو پَہَر ہے وہ س‪XX‬ال‬‫ِ‬ ‫وحشت‬
‫ہے۔ میر‪:‬‬
‫آج کل میں جنون ہ‪XX‬ووے‬ ‫دل ک‪XXXX‬وئی دم میں خ‪XXXX‬ون‬
‫گا‬ ‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ووے گا‬

‫بیان حال اس غریق بحر مالل‬


‫کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪273‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫چشم‬
‫ِ‬ ‫تمھاری صورت ہر پَل رو بہ رو ہے۔ جس طرف دیکھا‪ ،‬تو ہی تو ہے۔‬
‫فُرقت‪ ،‬دیدٔہ دریابار ہے۔ آنکھ نہیں‪ ،‬چشمٔہ آبشار ہے۔ افس‪XX‬وس ت‪XX‬و یہ ہے جن‬
‫آنکھوں کو تم پُرنم نہ دیکھ سکتے تھے‪ ،‬اُن سے خ‪XX‬ون کے دری‪XX‬ا بہہ گ‪XX‬ئے۔‬
‫مولّف‪:‬‬
‫چھ‪XXX‬اتی پتھ‪XXX‬ر کی‪ ،‬کی‪XXX‬وں‬ ‫تم نے نہ ہم‪XX‬اری‪ ،‬پ‪XX‬ر‪ ،‬خ‪XX‬بر‬
‫جی‪ ،‬ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ر لی‬ ‫لی‬
‫دن رات کی وہ صحبت تمھارے ساتھ کی جب یاد آتی ہے؛ نین‪XX‬د اُچٹ‪XX‬تی ہے‪،‬‬
‫بے چینی کی رات پہاڑ ہو جاتی ہے‪ ،‬کاٹے نہیں کٹتی ہے۔ چارپ‪XX‬ائی تنہ‪XX‬ائی‬
‫میں پلن‪XX‬گ بن ک‪XX‬ر ک‪XX‬اٹے کھ‪XX‬اتی ہے‪ ،‬ب‪XX‬الِش پ‪XX‬ر نین‪XX‬د اڑاتی ہے۔ خ‪XX‬واب میں‬
‫سونے کا خیال نہیں۔ کھانا پانی ہجر میں حرام ہے‪ ،‬حالل نہیں۔ وہ سر‪ ،‬ج‪XX‬و‬
‫اکثر آپ کے زانو پر رہا ہے‪ ،‬اُس کو سو سو بار بالِش و بالیں پ‪XX‬ر دے پٹک‪XX‬ا‬
‫ہے۔ مولّف‪:‬‬
‫ط‪XXX‬وق حس‪XXX‬رت میں اب وہ‬ ‫ِ‬ ‫جس میں بانھیں ت‪XX‬ری َحمائ‪XX‬ل‬
‫گ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ردن ہے‬ ‫تھیں‬
‫میرے جاگنے کے‪ ،‬اے پی‪XX‬ارے! س‪XX‬تارے ش‪XX‬اہد ہیں۔ گ‪XX‬وا ِ‪X‬ہ ش‪XX‬رعی زاہ‪XX‬د ہیں۔‬
‫رغ سحر کو بے قراری سے چونکاتی ہوں۔ موذن کی نیند آہ و زاری سے‬ ‫ُم ِ‬
‫ب وص‪XX‬ل یہ ہمیں جگ‪XX‬اتے تھے‪ ،‬س‪XX‬تاتے تھے؛ اب ہج‪XX‬ر کی‬ ‫اُڑاتی ہ‪XX‬وں۔ ش ‪ِ X‬‬
‫رات ہم انھیں س‪XX‬ونے نہیں دی‪XX‬تے ہیں‪َ ،‬من م‪XX‬انتے ب‪XX‬دلے لی‪XX‬تے ہیں۔ دل ہ‪XX‬ر‬
‫ساعت گھڑی سے زیادہ ناالں ہے‪ ،‬ہر پَہ‪XX‬ر َگ َج‪ X‬ر س‪XX‬ے ف‪XX‬زوں ش‪XX‬ور و فُغ‪XX‬اں‬
‫‪X‬ال زار‪ ،‬پُ‪XX‬ر مالل س‪XX‬ے بہ ص‪XX‬د ح‪XX‬یرت وا‬ ‫ت و سیّار مع‪XX‬ائنٔہ ح‪ِ X‬‬
‫چشم ثواب ِ‬
‫ِ‬ ‫ہے۔‬
‫چرخ گرداں میری گردش دیکھ کر چ ّکر کر رہا ہے۔ استاد‪:‬‬ ‫ِ‬ ‫ہے۔‬
‫کھا لیجے تھوڑا زہر منگ‪XX‬ا‪ ،‬ہم اور‬
‫کہیں تم اور کہیں‬
‫کیا لط‪X‬ف ہے ایس‪XX‬ے جی‪XX‬نے ک‪X‬ا‪ ،‬ہم‬
‫اور کہیں تم اور کہیں‬

‫موجب دشمنوں کی خوشی کا‪ ،‬سبب دوستوں کے‬


‫ث ندامت‪ِ ،‬‬
‫اِفشائے حال باع ِ‬
‫مالل کا ہے۔ ال اعلم‪:‬‬

‫بیان حال اس غریق بحر مالل‬


‫کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪274‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫دل من دان‪XXX‬د و من دانم و دان‪XXX‬د‪X‬‬
‫ِ‬
‫دل من‬‫ِ‬

‫رنج فُرقت کے دکھ‪XX‬ڑے مفص‪XX‬ل زب‪XX‬انی‬ ‫اگر جیتے جی کبھی مل جائیں گے‪ِ ،‬‬
‫کہہ سنائیں گے۔ اور جو فلک کو یہ نہیں منظور ہے تو انسان بہ ہ‪XX‬ر ُعن‪XX‬وان‬
‫مجبور ہے؛ یہ حسرت بھی در گور‪ ،‬گور میں لے جائیں گے۔ سعدی‪:‬‬
‫اے بس‪XX‬ا آرزو کہ خ‪XX‬اک ش‪XX‬دہ‪X‬‬

‫نماز پنجگانہ میں یہ دعا ہے‪ ،‬جام ُع ال ُمتَفَرّقین س‪XX‬ے یہی التج‪XX‬ا ہے کہ‬
‫ِ‬ ‫بہ خدا‬
‫دل بے قرار تس‪XX‬کین پ‪XX‬ائے‪،‬‬ ‫تم سے جلد مالقات ہو‪ ،‬باہم شکوہ و شکایت ہو۔ ِ‬
‫جان زار کو چین آئے۔ زیادہ دیکھنے کا اشتیاق ہے‪ ،‬اشتیاق ہے۔ شام و پَگاہ‬ ‫ِ‬
‫خوگر وص‪XX‬ل‪ ،‬ہج‪XX‬ر کے‬ ‫ِ‬ ‫جدائی کا صدمٔہ جاں کاہ سخت شاق ہے‪ ،‬شاق ہے۔‬
‫الم کا ُمبتدی ہے یا َم ّشاق ہے۔‬
‫سر نو م‪XX‬ع س‪XX‬رنامہ‬
‫یہ خط کا مضمون جو پڑھا‪ ،‬دونوں نے رو دیا۔ از ِ‬
‫سراسر وہ نامہ بھگو دیا۔ اُس رات کو تو چار و ناچار وہاں مقام کی‪XX‬ا؛ ص‪XX‬بح‬
‫ہ‪XX‬وتے ہی ص‪XX‬ورت ب‪XX‬دلی‪ ،‬ک‪XX‬وچ ک‪XX‬ا س‪XX‬ر انج‪XX‬ام کی‪XX‬ا۔ آگے آگے توت‪XX‬ا رہ بَ‪XX‬ر‪،‬‬
‫پیچھے پیچھے وہ دونوں‪ X‬تیز پَر۔‬

‫بیان حال اس غریق بحر مالل‬


‫کا‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪275‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫ب صبا پر‬
‫پہنچنا شہ زادٔہ واال جاہ کا َمرک ِ‬
‫ہمراہی رفیق‬
‫ٔ‬ ‫مع انجمن آرا ملکہ مہرنگار کے پاس بہ‬
‫مل سبز لباس اور‬‫کا ِ‬
‫مطلع ہونا وہاں کے بادشاہ کا‪ ،‬بھیجنا سپاہ کا‪،‬‬
‫ت نقش مطیع ہو جانا‬ ‫پھربدول ِ‬
‫لشکر دریا موج کا‬
‫ِ‬ ‫اُس فوج کا‪ ،‬داخلہ‬
‫نظم‪:‬‬
‫ہُ‪XX‬وا چاہت‪XX‬ا ہے یہ قص‪XX‬ہ تم‪XX‬ام‬ ‫پال دے ت‪XXX‬و س‪XXX‬اقی مے اللہ‬
‫کہ ہ‪XXXX‬وتے ہیں معش‪XXXX‬وق و‬ ‫ف‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ام‬
‫عاش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ق بہم‬ ‫وہ مے دے کہ ہ‪X‬وں دور دل‬
‫ب ہجر میں خ‪XX‬وب س‪XX‬ا رو‬ ‫ش ِ‬ ‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ے الم‬
‫چکے‬ ‫ج‪XXX‬دائی کے ای‪XXX‬ام طے ہ‪XXX‬و‬
‫کہ رنج ج‪XXXX‬دائی بہت س‪XXXX‬ے‬ ‫چکے‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ہے‬ ‫مچ‪XXXXX‬ا دوں ک‪XXXXX‬وئی دم بھال‬
‫کہ ہے رنج کے بع‪XX‬د راحت‬ ‫چہچہے‬
‫ض‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رور‬ ‫مث‪XX‬ل ہے یہ مش‪XX‬ہور اے ذی‬
‫ش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬عور‬
‫ت خ‪XX‬وب و مرغ‪XX‬وب‬ ‫‪X‬ان حکای‪XX‬ا ِ‬
‫‪X‬ال ط‪XX‬الب و مطل‪XX‬وب و حا ِکی‪ِ X‬‬
‫ّران ح‪ِ X‬‬
‫محر ِ‬
‫لکھتے ہیں کہ وہ پرندٔہ ہوائے شوق یعنی جان عالم مع ماہ لَقا انجمن آرا اور‬
‫لباس دشت پیما‪ ،‬آٹھویں روز ملکہ کے پاس پہنچ‪XX‬ا۔ یہ‪XX‬اں جس‬ ‫ِ‬ ‫طائر زمردیں‬
‫ِ‬

‫پہنچنا شہزادہ واال جاہ کا مرکب‬


‫صبا پر‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪276‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫دن سے توتا رخصت ہوا تھا‪ ،‬ملکہ مہرنگار دون‪XX‬وں وقت بال ن‪XX‬اغہ ب‪XX‬اغ میں‬
‫آتی تھی‪ ،‬درخت خالی دیکھ کر گھبراتی تھی۔ بیش تر صبح و شام وہ ناک‪XX‬ام‪،‬‬
‫اُس درخت کے تلے جہاں توتا مال تھا‪ ،‬یہ کہتی تھی‪ ،‬میر ؔ‬
‫سوز‪:‬‬
‫مانن ِد ج‪XX‬رس پھٹ گ‪XX‬ئی چھ‪XX‬اتی‬
‫ت‪XXXXXXXXXXXXXX‬و فُغ‪XXXXXXXXXXXXXX‬اں سے‬
‫فری‪XX‬اد ک‪XX‬و پہنچ‪XX‬ا نہ ک‪XX‬وئی راہ‬
‫سے‬ ‫رواں‬

‫ب ش‪XX‬ام درخت کے نیچے ح‪XX‬زین و‬ ‫موافق معم‪XX‬ول وہ دل مل‪XX‬ول ق‪X‬ری ِ‬ ‫ِ‬ ‫اُس روز‬
‫زار‪ ،‬توتے کے انتظار میں کھڑی تھی اور آنکھ ٹہنی س‪XX‬ے ل‪XX‬ڑی تھی۔ دی‪XX‬دۂ‬
‫اشک مسلسل سے تا دامن یا ق‪XX‬وت اور موتی‪XX‬وں‬ ‫ِ‬ ‫خوں بار سے دریا اُمڈا‪ X‬تھا‪،‬‬
‫ثل ُدخ‪XX‬اں لب پ‪XX‬ر آت‪XX‬ا۔‬ ‫ُوز َدروں ِم ِ‬ ‫دل سُوختہ گھبراتا‪ ،‬تو س ِ‬ ‫کی لڑی تھی۔ جب ِ‬
‫جی بہالنے کو یہ غزل پڑھتی‪ُ ،‬مؤلِّف‪:‬‬
‫ت دل م‪XXX‬را ہ‪XXX‬ر ای‪XXX‬ک‪،‬‬ ‫بُھن کے لخ ِ‬ ‫ش فُ‪XX‬رقت س‪XX‬ے س‪XX‬ینہ جب س‪XX‬ے‬ ‫آتَ ِ‬
‫اَخگ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ر ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و گیا‬ ‫ِمجْ َمر ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و گیا‬
‫زیر آسماں کیا کیا نہ مجھ پر‬ ‫ورنہ ِ‬ ‫ث اِفشائے ِذلّت دم نہ م‪XX‬ارا میں‬ ‫باع ِ‬
‫ِ‬
‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و گیا‬ ‫نے گ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اہ‬
‫وہ نہ آیا‪ ،‬وع‪XX‬دہ اپن‪XX‬ا ی‪X‬اں براب‪X‬ر ہ‪XX‬و‬ ‫نَ ْزع تک تو آم ِد جان‪XX‬اں ک‪XX‬ا کھینچ‪XX‬ا‬
‫گیا‬ ‫انتظ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ار‬
‫روز محش‪XX‬ر‬ ‫ِ‬ ‫ب‬
‫شام فرقت‪ ،‬یاں ع‪XX‬ذا ِ‬ ‫ِ‬ ‫‪X‬ور‬
‫کیا ڈراتا ہے ہمیں واعظ سُنا ش‪ِ X‬‬
‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و گیا‬ ‫نُش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ور‬
‫آخ‪ XXX‬رش رُونے ک‪XXX‬ا‬ ‫روتے روتے‪ِ ،‬‬ ‫اب ج‪XXX‬و ہنس‪XXX‬تا ہ‪XXX‬وں ت‪XXX‬و ہنس‪XXX‬تے‬
‫خ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وگر ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و گیا‬ ‫ہنس‪XXXXX‬تے بھی گ‪XXXXX‬رتے ہیں اشک‬
‫جب کہ ہو مجموعۂ خاطر ہی اَب‪XX‬تر‬ ‫فکر پھ‪XX‬ر کس ک‪XX‬و ہ‪XX‬و دی‪XX‬واں َجم‪XX‬ع‬
‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و گیا‬ ‫ک‪XXXXXXXXXXXXXX‬رنے کی ُس‪XXXXXXXXXXXXXX‬رورؔ‬
‫دفعتا ً توتے نے سالم کیا۔ وہ خوش ہو کر بولی‪ :‬اے قاص ِد نیک صدا و‬
‫سلیمان ُحسن و خوبی کا پتا‪ ،‬یا اُس بِلقيس محب‪XX‬وبی ک‪XX‬ا‬
‫ِ‬ ‫ہُد ہُ ِد ش ْہ ِر َسبا! میرے‬
‫عالم قَ ْدر داں! خ‪XX‬برداروں ک‪XX‬و ِخ ْل َعت‬
‫سُراغ ہاتھ آیا؟ توتے نے کہا‪ :‬اے ملکۂ ِ‬
‫و انعام دیتے ہیں‪ ،‬جب دوست کا پیغام پوچھتے ہیں‪َ ،‬علَی ْال ُخصوص یہ ِ‬
‫خبر‬

‫پہنچنا شہزادہ واال جاہ کا مرکب‬


‫صبا پر‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪277‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫فرحت اثر! پہلے یہ اِرشاد ہو کہ اگر کچھ پتا بتاؤں گا‪ ،‬تو اُس کی اُجرت کیا‬
‫ج‪XX‬ان رفتہ ب‪XX‬دن میں آئی۔ يقين ہ‪XX‬وا‪ ،‬اِس نے‬ ‫ِ‬ ‫پ‪XX‬اؤں گا؟ یہ ُس‪XX‬ن کے ملکہ کی‬
‫صل خبر پائی۔ یہ کہا‪ ،‬اُستاد‪:‬‬
‫ُمف ّ‬
‫پیغام دوست جل‪XX‬د ت‪XX‬و پیغ‪XX‬ام بَ‪XX‬ر‬ ‫ِ‬
‫ُس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬نا‬
‫گھ‪XXXX‬برا کے دم ہی ج‪XXXX‬ائے نہ‬
‫م‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬یرا کہیں اُلٹ‬

‫توتا عرض کرنے لگا‪ :‬حضُور کا اِرشاد واقعی بجا ہے‪ ،‬مگر ایسی خ‪XX‬بر ک‪XX‬ا‬
‫جلد کہنا‪ُ ،‬ح ُمق کا ُمقتضا ہے۔ اُستاد‪:‬‬
‫دفعتا ً خ‪ِ X‬‬
‫‪X‬وگر فُ‪XX‬رقت ک‪XX‬و نہ دے‬
‫ُم‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ژدۂ وصل‬
‫خ‪XXX‬بر خ‪XXX‬وش نہیں اچھی ج‪XXX‬و‬ ‫ِ‬
‫یکای‪XXXXXXXXXXXXX‬ک ہ‪XXXXXXXXXXXXX‬ووے‬

‫توتا تقریر کو طول دیتا تھا۔ کبھی خ‪XX‬وش‪ ،‬گ‪XX‬اہ َمل‪XX‬ول ک‪XX‬ر دیت‪XX‬ا تھ‪XX‬ا۔ ملکہ بے‬
‫چین ہوئی ج‪XX‬اتی تھی۔ اِدھ‪XX‬ر ش‪XX‬ہزادے س‪XX‬ے زی‪XX‬ادہ انجمن آرا گھ‪XX‬براتی تھی۔‬
‫جان عالم بھی ُم َجسَّم ہو کے س‪XX‬امنے آی‪XX‬ا۔‬ ‫غرض نہ رہ سکی‪ ،‬صورت بدلی۔ ِ‬
‫آپَس میں عاش‪XX‬ق و معش‪XX‬وق و معش‪XX‬وق و عاش‪XX‬ق خ‪XX‬وب گلے ِم‪XX‬ل ِم‪XX‬ل کے‬
‫ص‪ْ X‬فحۂ س‪XX‬ینہ‬
‫ت دی‪XX‬رینہ دل کھ‪XX‬ول ک‪XX‬ر َ‬ ‫ہاجر ِ‬
‫داغ ُم َ‬
‫ت پارینہ‪ِ ،‬‬ ‫بار ُک ْلفَ ِ‬
‫رُوئے۔ ُغ ِ‬
‫سے دھوئے۔‪ X‬رُونے کی آواز سے ُمغالنیاں‪ ،‬خواصیں جمع ہ‪XX‬وئیں۔ جس کی‬
‫آنکھ اِن دونوں پر پڑی؛ دوڑ کر صدقے ہ‪XX‬وئی اور پ‪XX‬اؤں پ‪XX‬ر گ‪XX‬ر پ‪XX‬ڑی۔ َج‪َّ X‬ل‬
‫ُسن خوب سے‪ ،‬کوئی چ‪XX‬یز زی‪XX‬ادہ ِدلکش اور محب‪XX‬وب نہیں۔ دوس‪XX‬ت‬ ‫َجاللُ ٗہ! ح ِ‬
‫تو دوست ہے‪ُ ،‬دشمن غش کر جاتا ہے۔ لڑکا ہو یا بوڑھا‪َ ،‬شیدا نظ‪XX‬ر آت‪XX‬ا ہے۔‬
‫مال تو کیا مال ہے؛ سُوت کی اَ ْنٹی بھی اگ‪X‬ر پ‪X‬اس ہ‪X‬و‪ ،‬ت‪X‬و اَ ْن‪X‬ٹی م‪X‬اری س‪X‬ے‬
‫خری‪XX‬دار بن جات‪XX‬ا ہے۔ ج‪XX‬ان عزی‪XX‬ز نہیں‪ ،‬حُ‪XX‬رمت کچھ چ‪XX‬یز نہیں۔ غالم کی‬
‫جان تازہ پاتا ہے جو ک‪X‬وئی کہت‪X‬ا ہے کہ‪ :‬یہ اُس‬ ‫غالمی پر آقا فخر کرتا ہے۔ ِ‬
‫ض‪َ X‬رر کچھ س‪X‬ود‪X‬‬ ‫َ‬ ‫پر مرتا ہے۔ عيا ًذا ب‪X‬اہّٰلل‬
‫غ‪X‬یر َ‬
‫ِ‬ ‫میں‬ ‫س‬ ‫ِ‬ ‫ا‬ ‫نہیں۔‬ ‫محم‪X‬ود‬ ‫م‪X‬ر‬ ‫ا‬ ‫یہ‬ ‫ِ‬ ‫ِ‬
‫نہیں۔‬

‫پہنچنا شہزادہ واال جاہ کا مرکب‬


‫صبا پر‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪278‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫َغرض کہ ُخرّم و َخنداں بارہ دری میں آئے۔ انجمن آرا س‪XX‬ے ملکہ نے‬
‫حال پوچھا۔ اُس نے دیو کا اُٹھ‪XX‬ا لے جان‪XX‬ا‪ ،‬ب‪XX‬اغ کی بے َس‪X‬روپائی؛ پھ‪X‬ر ج‪ِ X‬‬
‫‪X‬ان‬
‫عالم کی َرسائی اور سفید دیو کا آنا‪ ،‬باہم کی لڑائی‪ ،‬پھر اُس کو قتل ک‪XX‬ر کے‬
‫آفت سے چھڑانا؛ اپنی ِپیادہ پائی‪ ،‬صحرا نَ‪XX‬وردی‪ ،‬ہَ‪XX‬وا گ‪XX‬رم‪ ،‬پ‪XX‬اؤں ک‪XX‬ا َو َرم؛‬
‫پھر وہ َع َمل ُجوگی کا بتایا ہوا شہ زادے کا ِسکھانا‪ ،‬ب‪XX‬اد ہَ‪XX‬وائی س‪XX‬فر‪ ،‬ت‪XX‬وتے‬
‫‪X‬ان ع‪X‬الم س‪XX‬ے َسر ُگذش‪XX‬ت‬ ‫س‪XX‬ے درخت پ‪X‬ر م‪XX‬ل جان‪X‬ا ُس‪X‬نا دی‪XX‬ا۔ پھ‪X‬ر اُس نے ج‪ِ X‬‬
‫پوچھی‪ ،‬اپنی صُعوبَت کہی۔ ُگذشتہ کا حال میں ِذ ْکر کر کے‪ ،‬جو کچھ دھیان‬
‫صاحبو! اب یہ ّ‬
‫قص ‪X‬ہ‬ ‫ِ‬ ‫بندھا‪ ،‬پھر سب ُرونے لگے۔ توتا بد مزہ‪ ،‬خفا ہوا‪ ،‬کہا‪:‬‬
‫بکھیڑا دور کرو‪ ،‬سجدۂ شکر بجا الؤ‪ ،‬کھیلو کھاؤ‪ ،‬ہنسی خوش‪XX‬ی ک‪XX‬ا م‪XX‬ذکور‬
‫ص ْلوات۔‬
‫کرو۔ یاد رکھو یہ بات‪ :‬گذشتہ را َ‬

‫مصحفی‪:‬‬
‫جُ‪XX‬ز حس‪XX‬رت و افس‪XX‬وس‪ ،‬نہیں‬
‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اتھ کچھ آتا‬
‫ّ‪XX‬ام گذش‪XX‬تہ ک‪XX‬و کبھی ی‪XX‬اد نہ‬ ‫ای ِ‬
‫کیجے‬

‫مبارک قَ‪َ X‬دم‪ُ ،‬خ َجس‪XX‬تہ ف‪X‬ال! ش‪X‬ہ زادے کے براب‪XX‬ر‬


‫َ‬ ‫ملکہ بولی‪ :‬اے شیریں َمقال‪،‬‬
‫عقل کا دشمن کسی نے دیکھا نہ سُنا ہو گا۔ ؔ‬
‫سوز‪:‬‬
‫معلوم ہم ک‪XX‬و دل کے ُس ‪X‬لوکوں‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬ے یہ ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬وا‬
‫ن‪XXXX‬ادان ہے ج‪XXXX‬و دوس‪XXXX‬ت‪ ،‬وہ‬
‫دش‪XXXXXXXXXX‬من ہے ج‪XXXXXXXXXX‬ان کا‬

‫اِس نے جتنی محنت و َمشقّت اُٹھائی‪ ،‬اپنی بد عقلی کی س‪XX‬زا پ‪XX‬ائی۔ بھال ع‪XX‬الَ ِم‬
‫تنہائی میں جو کچھ کیا سو کیا؛ دو تین بار اپنے ساتھ ہم دونوں ک‪XX‬و خ‪XX‬راب‪،‬‬
‫آفت ک‪XX‬ا مبتال ک‪XX‬ر چک‪XX‬ا ہے‪ ،‬آگے دیکھ‪XX‬یے کی‪XX‬ا ہوت‪XX‬ا ہے۔ یہ کہہ ک‪XX‬ر‪َ ،‬در بہ‬
‫ور س‪XX‬ا َغربے‬ ‫روئے دش‪XX‬مناں بن‪XX‬د‪ ،‬دوس‪XX‬ت ب‪XX‬ا ِد ِل ُخ‪XX‬ر َس ‪X‬ند ب‪XX‬اہم بیٹھے اور َد ِ‬
‫‪X‬رب نے س‪XX‬از کی‬ ‫‪X‬رور ُش ‪X‬روع ہ‪XX‬وا۔ ُم ْ‬
‫ط‪ِ X‬‬ ‫‪X‬رقَہ پس‪XX‬ند و ِس ‪ْ X‬فلہ پَ‪َ X‬‬
‫‪X‬ک تَ ْف‪ِ X‬‬
‫َد ْغ‪َ X‬د َغۂ فل‪ِ X‬‬
‫ناسازی پر گو ُشمالی دی‪ ،‬صدائے‪ X‬عیش و طرب بلند ہوئی۔‬

‫پہنچنا شہزادہ واال جاہ کا مرکب‬


‫صبا پر‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪279‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫یہ خبر بارہ دری میں مشتہر ہوئی اور وہاں کے بادش‪XX‬اہ ک‪XX‬و پہنچی کہ‬
‫صاحب جم‪XX‬ال‪ ،‬دوس‪XX‬ری ع‪XX‬ورت پ‪XX‬ری تِمث‪XX‬ال ملکہ کے پ‪XX‬اس ت‪XX‬ازہ‬ ‫ِ‬ ‫ایک مرد‬
‫ت پَروردگار ہے۔ نص‪XX‬یب‬ ‫ہّٰلِل‬
‫وارد ہوئی۔ کہنے لگا‪ :‬الحمد گھر بیٹھے یہ عنای ِ‬ ‫ِ‬
‫چمک‪XX‬ا ہ‪XX‬وا ہے‪ ،‬ط‪XX‬الع ی‪XX‬ار ہے۔ ای‪XX‬ک موج‪XX‬ود تھی‪ ،‬دو اور آئے۔ اُس‪XX‬ی دم دو‬
‫ساالر تَجْ‪ِ X‬ربہ ک‪XX‬ار نگہ ب‪XX‬انی ک‪XX‬و بھیجے۔ ج‪ِ X‬‬
‫‪X‬ان‬ ‫ِ‬ ‫سوار َج ّرار اور دو سپہ‬ ‫ِ‬ ‫ہزار‬
‫ت‬
‫ت َمدی‪XX‬د یہ ص‪XX‬حب ِ‬ ‫ض‪ِ X‬ل ٰالہی چ‪XX‬اہیے‪ ،‬بع‪ِ X‬د م‪ّ X‬د ِ‬‫عالم نے یہ ماجرا سنا‪ ،‬کہ‪XX‬ا‪:‬فَ ْ‬
‫صبْح کو س‪XX‬مجھ لیں گے۔ س‪XX‬وار ت‪XX‬و ب‪XX‬اغ گھ‪XX‬یرے کھ‪X‬ڑے‬ ‫ہَمدیگر ُمیسَّر ہے‪ُ ،‬‬
‫رہے‪ ،‬یہاں تمام شب جلسے بڑے رہے۔‬
‫‪X‬ر‬
‫خاور آرام گا ِہ مشرق سے ب‪XX‬ر آم‪XX‬د ہ‪XX‬و کے جل‪XX‬وہ گ‪ِ X‬‬ ‫سر ِو َ‬ ‫جس وقت ُخ َ‬
‫ساالر انجم َمع سوار‪ ،‬پیدل ثَ‪XX‬وابِت و س ‪X‬یّارہ کے‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫ت َز ْنگاری ہوا اور ِسپَہ‬ ‫تخ ِ‬
‫جان عالم َح ّمام س‪XX‬ے غس‪XX‬ل ک‪XX‬ر کے نکال۔‬ ‫کو ِہ مغرب کی طرف فَراری ہوا؛ ِ‬
‫اسم تسخیر پڑھتا باغ کے دروازے پر آیا۔ جس کی نگاہ پڑی‪،‬‬ ‫اُس لَوح سے ِ‬
‫دبدبۂ شوکت اور اِ ْسم کی برکت سے آداب بجا الیا‪ ،‬دست بستہ رو بہ رو آیا۔‬
‫وہ دو ہزار س‪XX‬وار م‪XX‬ع ِس‪X‬پَہ س‪XX‬االر فرم‪XX‬اں ب‪XX‬ردار ہ‪XX‬وئے؛ پھ‪XX‬ر ت‪XX‬و دروازہ‪ X‬بہ‬
‫ُکشادہ پیشانی کھوال۔‬
‫بر وحشت اثر اُس بادشاہ کو پہنچی؛ اور سوار پِیادے‪ ،‬ل‪XX‬ڑائی کے‬ ‫یہ َخ ِ‬
‫آم‪XX‬ادے بھیجے۔ وہ بھی جب س‪XX‬امنے آئے‪ ،‬گھ‪XX‬برائے‪ ،‬حلقۂ ُغالمی ک‪XX‬ان میں‬
‫ساحر ہے۔ المختصر‪ ،‬تم‪XX‬ام‬ ‫ڈاال‪ ،‬جنگ کا خیال نہ رہا۔ پھر تو مشہور ہوا کہ ِ‬
‫فوج آ کر شریک ہوئی۔ اُس وقت وہاں کا تاج دار طیش کھ‪XX‬ا کے س‪XX‬وار ہ‪XX‬وا۔‬
‫کہاں یَ َّکہ سوار‪ ،‬کجا اَ ْنبُ‪XX‬و ِہ بے ش‪X‬مار! تل‪X‬وار چلی‪ ،‬دس ب‪XX‬ارہ زخمی ہ‪XX‬وئے‪،‬‬
‫کچھ جان سے گئے۔ اور فوج نے نَرغا کر ج‪XX‬ان س‪XX‬ے ت‪XX‬و نہ م‪XX‬ارا‪ ،‬کمن‪XX‬دوں‬
‫‪X‬وف‬‫جان عالم کے حوالے کی‪XX‬ا۔ ش‪XX‬ہ زادٔہ ع‪XX‬الی حوص‪XX‬لہ خ‪ِ X‬‬ ‫میں پھنسا لیا اور ِ‬
‫خدا سے اور نحوست طالع نارسا‪ ،‬کج ادا سے مثل بید کانپ‪XX‬ا اور فرمای‪XX‬ا‪ :‬ہّٰللا‬
‫ِ ِ ِ‬ ‫ِ َ‬ ‫ِ‬
‫وہ وقت کسی کو نہ ِدکھائے جو اپنی فوج ی‪X‬ا رعیّت ح‪X‬اکم س‪X‬ے ن‪X‬اراض ہ‪X‬و۔‬
‫دوست دشمن ہو جائے‪ ،‬عداوت س‪XX‬ے پیش آئے۔ یہ ارش‪XX‬اد ک‪XX‬ر کے اُس س‪XX‬ے‬
‫بَ َغل گیر ہوا‪ ،‬برابر ِبٹھایا‪ ،‬ق ْتل سے ہاتھ اُٹھای‪X‬ا۔ وہ بے چ‪X‬ارہ ن‪XX‬ا ِدم و پش‪X‬یماں‪،‬‬
‫َسر َدر گریباں‪ ،‬گھٹنے پر گردن جھکا‪ُ ،‬منفَ ِعل‪ ،‬خاموش بیٹھا۔ ش‪XX‬ہ زادے نے‬
‫ت شاہی سے بعید ہے۔ ہم تمھ‪XX‬ارے مہم‪XX‬ان تھے‪ ،‬تم نے‬ ‫ص ْف ِ‬ ‫کہا‪ :‬مسافر ُکشی ِ‬
‫دعوت کے بدلے عداوت‪ X‬کی؛ ہّٰللا کو یہ بات پسند نہ ہوئی‪ ،‬ع‪XX‬برت ک‪XX‬ا تماش‪XX‬ا‬
‫ب ِدی‪XX‬ار‪ ،‬کم‪XX‬ر‬ ‫‪X‬ارک رہے۔ بن‪XX‬دہ غ‪XX‬ری ِ‬ ‫دکھای‪XX‬ا۔ یہ تخت‪ ،‬یہ س‪XX‬لطنت آپ ک‪XX‬و ُمب‪َ X‬‬

‫پہنچنا شہزادہ واال جاہ کا مرکب‬


‫صبا پر‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪280‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫باندھے چلنے کو تیّار ہے۔ اِس لڑائی کا قصّہ‪ ،‬فَسانہ ہو جائے گا۔ اِمرُوز ی‪XX‬ا‬
‫فَردا یہ مسافر روانہ ہو جائے گا۔ وہ اِس کی فص‪XX‬احت و بالغت اور یہ س‪XX‬یر‬
‫چشمی دیکھ کر حیران ہوا‪ ،‬کہ دشمن کو گرفت‪XX‬ار کی‪XX‬ا‪ ،‬پھ‪XX‬ر ُمل‪XX‬ک بخش دی‪XX‬ا۔‬
‫‪X‬ل س‪XX‬لطنت آپ کی‬ ‫ئق حک‪XX‬ومت‪ ،‬قاب‪ِ X‬‬ ‫سر جھکا کربوال‪ :‬بہ ُخدائے َع ّز و ََجل ال ِ‬
‫جان عالم نے کہ‪XX‬ا‪ :‬آپ یہ اپ‪XX‬نی تعری‪XX‬ف ک‪XX‬رتے ہیں‪،‬‬ ‫صفات ہے۔ ِ‬ ‫ت فَر ُخندہ ِ‬ ‫ذا ِ‬
‫وگرنہ من آنم کہ خوب می دانم۔‬
‫صہ‪ ،‬وہ محجوب ہو کر رخصت ہوا۔ فوج کو صُلح جو ث‪XX‬ابِت ہ‪XX‬وئی‪،‬‬ ‫اَلقِ ّ‬
‫اپنے بادشاہ کے ہمراہ چلی گئی۔ جب یہ جنگِ َزر َگری ہو چکی؛ مکان پ‪XX‬ر آ‬
‫ذر تَقصیر ک‪XX‬ر کے َعف‪XX‬و ک‪XX‬ا‬ ‫کر بہت تیّاری اور تکلّف سے دعوت کی اور ُع ِ‬
‫اُ ّمیدوار ہوا۔ شہر والے‪ X‬یہ خبر ُس‪X‬ن کے ایس‪XX‬ے مش‪XX‬تاق ہ‪XX‬وئے کہ غ‪XX‬ول کے‬
‫غ‪XX‬ول آنے لگے۔ روز ب‪XX‬اغ کے دروازے پ‪XX‬ر میال رہت‪XX‬ا تھ‪XX‬ا‪ ،‬کس‪XX‬ی وقت وہ‬
‫کوچہ نہ اکیال رہتا تھا۔‬
‫پھ‪XX‬ر جاس‪XX‬وس‪ُ ،‬ش ‪X‬تُر س‪XX‬وار‪ ،‬ہرک‪XX‬ارے ف‪XX‬وج کے تجس‪XX‬س میں بھیجے۔‬
‫‪X‬ارقت س‪X‬ے کس‪X‬ی میں ج‪X‬ان نہ‬ ‫‪X‬ان ع‪X‬الم کی ُمف‪َ X‬‬
‫چالیس منزل پر لش‪XX‬کر مال۔ ج‪ِ X‬‬
‫‪X‬ان ت‪XX‬ازہ پ‪XX‬ائی‪ُ ،‬مہ‪XX‬ر آنکھ‪XX‬وں س‪XX‬ے‬ ‫فرمان ُمہ‪XX‬ری دیکھ ک‪XX‬ر س‪XX‬ب نے ج‪ِ X‬‬ ‫ِ‬ ‫تھی۔‬
‫لگائی۔ رات دن کوچ ک‪XX‬رتی‪ ،‬بیس پچّیس دن میں بہ رس‪Xِ X‬م یَلغ‪XX‬ار‪ ،‬ف‪XX‬وج داخ‪XX‬ل‬
‫ہوئی۔ شہ زادہ لشکر کو ُمالحظہ کر کے مسرور ہوا‪ ،‬مالل بھوال‪ ،‬رنج دور‬
‫‪X‬ق قَ‪XX‬در و‬‫رکان سلطنت نے مالزمت حاصل کی‪ ،‬سب نے نذر دی۔ ُمواف‪ِ X‬‬ ‫ِ‬ ‫ہوا۔ اَ‬
‫‪X‬نزلَت ِخ ْل َعت اور انع‪XX‬ام خ‪XX‬اص و ع‪XX‬ام ک‪XX‬و َم‪َ X‬‬
‫‪X‬رح َمت ہ‪XX‬وا۔ اور ِرعای‪XX‬ا بَرای‪XX‬ا‪،‬‬ ‫َم‪ِ X‬‬
‫ت‬
‫اہل ِحرفہ کو بھی کچھ دیا۔ فوج کے سرداروں کو ِخل َع ِ‬ ‫بازاری‪ُ ،‬دکان دار‪ِ ،‬‬
‫جواہر نِگار‪ِ ،‬سپَر و شمشیر ُم َرصَّع کار عنایت ک‪XX‬ر کے‪ ،‬دو م‪XX‬اہہ تم‪XX‬ام ف‪XX‬وج‬ ‫ِ‬
‫کو انعام میں دیا۔ اَز َس ِر نو لشکر چمکا دیا۔ پھر وہاں سےکوچ ہ‪XX‬وا۔ وہی راہ‬
‫میں جلسے‪ ،‬اِختِالط‪ ،‬فَسانے‪ِ ،‬حکای‪XX‬ات‪ ،‬عیش و نَش‪XX‬اط۔ توت‪XX‬ا ہ ْنس‪XX‬اتا‪َ ،‬رم‪XX‬ز و‬
‫‪X‬اط ِر ِش‪ُ X‬گفتہ ِمث‪ِ X‬‬
‫‪X‬ل‬ ‫صبْح با خ‪ِ X‬‬‫ِکنایے کرتا‪ ،‬لطیفے سناتا‪ِ ،‬دل بہالتا جاتا تھا۔ ہر ُ‬
‫‪X‬ل بہ‪XX‬ار بہ آس‪XX‬ائش ُمق‪XX‬ام۔ روز و ش‪XX‬ب بہ‬ ‫‪X‬ان فص‪ِ X‬‬‫ت ُگ‪XX‬ل ک‪XX‬وچ۔ ہ‪XX‬ر ش‪XX‬ام بَس‪ِ X‬‬ ‫نکہ ِ‬
‫راحت و آرام کبھی کوچ‪ ،‬کبھی ُمقام کرتے چلے۔‬

‫پہنچنا شہزادہ واال جاہ کا مرکب‬


‫صبا پر‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪281‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫رو ِد َعسا ِک ِر فیروزی اثر صحرائے‬


‫ُو ٗ‬
‫ہمیشہ بہارمیں‬
‫ت بَرْ د َدشت و ُکہسار میں۔ کیفیت باہم‬
‫وفور َسرما‪ِ ،‬ش ّد ِ‬
‫ِ‬
‫کے جلسے کی‪،‬‬
‫ت فاسد آنا‪ ،‬توتے کا‬ ‫ترقّی شراب کے نشے کی۔ خیاال ِ‬
‫سمجھانا‪X،‬‬
‫پھر شہ زادے کا پچھتانا‪X‬‬
‫ب با حشمت و جالل‪ ،‬فَ ّر و شوکت سے‪ ،‬ایک‬ ‫نا گاہ ایک روز ُگ ِ‬
‫ذر َمو ِک ِ‬
‫قابل‬
‫زار بے مالل میں ہوا۔ فِضائے صحرا ِ‬ ‫ت اللہ ِ‬ ‫صحرائے باغ و بہار‪َ ،‬دش ِ‬
‫رش‪XX‬ک‬
‫ِ‬ ‫الئق تقریر۔ ٗبو باس ہر برگ و ُگل کی‬ ‫ِ‬ ‫ت ُگلشن آسا‬
‫تحریر۔ کیفیت دش ِ‬
‫ب ُگہ‪XX‬ر‬ ‫مشک اَ ْذفَر۔ صفحۂ بیاباں ُم َع ْنبَر و ُمعطَّر۔ چشموں کا پانی صفا میں آ ِ‬
‫ِ‬
‫چلّے کے ج‪XX‬اڑے‪ ،‬ک‪XX‬ڑاکے‬ ‫سے آب دار تر‪ ،‬ذائقے میں بِہ اَز ش‪XX‬یر و ش‪XX‬کر۔ ِ‬
‫کی سردی تھی‪ ،‬گویا کہ زمین سےآسمان ت‪X‬ک یَخ بھ‪XX‬ر دی تھی۔ پَ ِرن‪XX‬د َچ ِرن‪XX‬د‬
‫اپنے اپنے آشیانوں اور کاشانوں میں جمے ہ‪XX‬وئے بیٹھے‪ ،‬بھ‪XX‬وک اور پی‪XX‬اس‬
‫کے صدمے اُٹھاتے تھے‪ ،‬دھوپ کھانے ک‪XX‬و ب‪XX‬اہَر نہ آتے تھے‪ ،‬قص‪XX‬د س‪XX‬ے‬
‫تھرتھراتے تھے۔ سردی سے سب کا جی جلتا تھا‪َ ،‬د ِم تقریر ہر ش‪XX‬خص کے‬
‫ُمنہ سے ُدھواں‪ X‬دھار ُدھواں نکلتا تھا۔ آواز کسی کی کان ت‪XX‬ک کس‪XX‬ی کے کم‬
‫مار س‪XX‬یاہ اُوس چ‪XX‬اٹنے‬ ‫جاتی تھی‪ُ ،‬م ْنہ سے بات باہَر آئی اور جم جاتی تھی۔ ِ‬
‫باہَر نہ آتا تھا‪ ،‬سردی کے باعث ُدم َدبا کے بانبی میں دبکا جاتا تھا۔ زم‪XX‬انے‬
‫کے کاروبار میں خلل تھا‪ ،‬ہر ایک دست َدر بَ َغل تھا۔ عاش‪XX‬ق و معش‪XX‬وق بھی‬

‫رو ِد عَسا ِک ِر فیروزی اثر صحرائے‬


‫ُو ٗ‬
‫ہمیشہ بہارمیں‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪282‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫اگر ساتھ س‪X‬وتے تھے؛ گھٹ‪X‬ت ے تھے‪ ،‬مگ‪X‬ر گھٹ‪X‬نے پیٹ س‪X‬ے جُ‪X‬دا نہ ہ‪X‬وتے‬
‫شمع انجمن لگن تک گرتے گ‪XX‬رتے اُوال تھ‪XX‬ا‪ ،‬پروان‪XX‬وں‪ X‬نے گ‪XX‬رد‬ ‫ِ‬ ‫تھے۔ اَ ِ‬
‫شک‬
‫پھرتے پھرتے ٹٹوال تھا۔ شعلہ کانپتا تھا‪ ،‬ف‪XX‬انوس کے لح‪XX‬اف میں ُمنہ ڈھانپت‪XX‬ا‬
‫تھا۔ شمع کا جسم برف تھا‪ ،‬پگھلنے کا کیا ح‪X‬رف تھ‪X‬ا۔ ہ‪X‬ر س‪XX‬نگ کے س‪X‬ینے‬
‫میں آگ تھی‪ ،‬گوا ِہ شرعی َش َرر تھ‪XX‬ا‪ ،‬لیکن س‪XX‬ردی ک‪XX‬و بھی یہ الگ تھی اور‬
‫جاڑے کا ایسا اثر تھا کہ ِسلیں کی ِسلیں َجمی پڑھی تھیں‪ ،‬فَوالد س‪XX‬ے زی‪XX‬ادہ‬
‫گلخن میں یہ بُ‪XX‬رو َدت تھی‬ ‫فلک چارُم کی چھاتی س‪XX‬رد تھی۔ َ‬ ‫ِ‬ ‫کڑی تھیں۔ تَ ِ‬
‫نور‬
‫‪X‬وے لولُ‪XX‬وں کے ہ‪XX‬اتھ آئے‪،‬‬ ‫کہ کش‪XX‬میر َگ‪XX‬رد تھی۔ لُنجوں نے بٹ‪XX‬یر پک‪XX‬ڑے‪ ،‬لَ‪ِ X‬‬
‫زمین ہن‪X‬د میں ُم‪X‬ردے نہ جل‪X‬تے تھے‪ِ ،‬زن‪X‬دوں‬ ‫ِ‬ ‫لنگڑے ِہ َرن بان‪X‬دھ الئے۔ َس‪X‬ر‬
‫ُخسار ُگل ش‪XX‬بنم نے بُجھ‪XX‬ائی تھی‪ ،‬ب‪XX‬اغ میں‬ ‫ِ‬ ‫کے ہاتھ پاؤں گلتے تھے۔ آتش ر‬
‫بھی ج‪XX‬اڑے کی ُدہ‪XX‬ائی تھی۔ اُوس ب‪XX‬رگ و ب‪XX‬ار کی‪،‬ص‪XX‬نعت پروردگ‪XX‬ار کی‬
‫‪X‬ک ش‪XX‬بنم‪،‬‬‫ِدکھاتی تھی‪ُ ،‬مرصَّع کاری یک لَ ْخت نظر آتی تھی۔ دانہ ہ‪XX‬ائے اش‪ِ X‬‬
‫یزے تھے‪ ،‬ہر شجر کے برگ و بار میں اَلماس اور موتی‪XX‬وں‬ ‫خواہ بڑے یا ِر ِ‬
‫رش‪XX‬ک زعف‪XX‬راں تھ‪XX‬ا۔ طالئی‬ ‫ِ‬ ‫‪XX‬ذار اللۂ حم‪XX‬را‬
‫ی‪XX‬زے تھے۔ ِع ِ‬ ‫آو ِ‬ ‫کے َس‪XX‬بُک ِ‬
‫درختوں کی ٹہنیاں‪ ،‬کہ ُر بائی پتّے‪ ،‬بہار میں رنگِ ِخزاں تھا۔ اِس سردی ک‪XX‬ا‬
‫کہیں ٹھ‪XX‬ور ٹھکان‪XX‬ا ہے‪َ ،‬ح َّمام پ‪XX‬ر یہ پھب‪XX‬تی تھی کہ بَ‪XX‬رف خ‪XX‬انہ ہے۔ آگ پ‪XX‬ر‬
‫لوگ جی نثار ک‪XX‬رتے تھے‪َ ،‬زر ُد ْش‪X‬ت ک‪XX‬ا طَری‪XX‬ق اِختی‪XX‬ار ک‪XX‬رتے تھے۔ اُس‪XX‬ی‬
‫سردی کا یہ ُوفور ہے کہ آج تک بُت‪X‬وں کی س‪XX‬رد مہ‪X‬ری مش‪X‬ہور ہے۔ آفت‪XX‬اب‬
‫ُرج َح َمل تھ‪X‬ا‪ ،‬آتَش پَ َرس‪X‬توں ک‪X‬ا َع َمل تھ‪X‬ا۔ زیس‪X‬ت َس‪َ X‬م ْن َدر کے ُعن‪X‬وان‬ ‫عاز ِم ب ِ‬
‫ِ‬
‫تھی‪ ،‬آگ میں خلقت کی ج‪XX‬ان تھی۔ عاش‪XX‬ق ت‪XX‬و کی‪XX‬ا‪ ،‬معش‪XX‬وق ٹھن‪XX‬ڈی س‪XX‬ا ْنس‬
‫بھرتے تھے‪ ،‬گرمی نہ کرتے تھے۔ دا ْنت سے دا ْنت بجتا تھا۔ ہ‪XX‬و ْنٹ نیلم ک‪XX‬و‬
‫ُوس ‪X‬ن کی پنکھ‪XX‬ڑی س‪XX‬ے نظ‪XX‬ر آتے‬ ‫ش‪XX‬رماتے تھے‪ ،‬پ‪XX‬ان کے الکھے میں س َ‬
‫تھے۔ عاشق تن‪ ،‬پریوں کو ساتھ لے کے سوتے تھے‪ ،‬اِس پر بچھونے گ‪XX‬رم‬
‫نہ ہ‪XX‬وتے تھے۔ ع‪XX‬الَم ہّٰللا ک‪XX‬ا ج‪XX‬اڑے میں اَ ْل َم ْس ‪X‬ت تھ‪XX‬ا۔ جس ک‪XX‬و دیکھ‪XX‬ا‪ ،‬آتَش‬
‫‪X‬ل لش‪XX‬کر ک‪XX‬و تَپ‬ ‫پرست تھا۔ جاڑے سے اُس دشت میں ایسا پاال پ‪XX‬ڑا‪ ،‬تم‪XX‬ام اہ‪ِ X‬‬
‫لرزے کا عالم تھا۔ بانکے تِرچھے خ‪XX‬ود بہ خ‪XX‬ود اینٹھے ج‪XX‬اتے تھے‪ ،‬ڈھ‪XX‬ال‬
‫تلوار کھڑکھڑانے کے ِع َوض دا ْنت َکڑ َک‪XX‬ڑاتے تھے۔ تپنچے‪ ،‬چقم‪XX‬اق‪ ،‬پتھ‪XX‬ر‬
‫َکلے؛ الٹھی سے ب‪XX‬د ت‪XX‬ر تھے۔ بن‪XX‬دوق‪ X‬میں الگ نہ تھی‪ ،‬چ‪XX‬ا ْنپ کے پتھ‪XX‬روں‬
‫میں آگ نہ تھی۔ اور تُوڑے دار کا یہ حال تھا‪ :‬بُ‪XX‬وجھ کن‪XX‬دھا توڑت‪XX‬ا تھ‪XX‬ا‪ ،‬ق‪XX‬دم‬
‫اُٹھانا ُمحال تھا۔ تُوڑاہر ایک‪ُ ،‬گل تھ‪XX‬ا؛ ت‪XX‬وتے کی جگہ ُش‪ِ X‬‬
‫ور بلب‪XX‬ل تھ‪XX‬ا۔ مالئم‬

‫رو ِد عَسا ِک ِر فیروزی اثر صحرائے‬


‫ُو ٗ‬
‫ہمیشہ بہارمیں‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪283‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫لوگ‪XX‬وں‪ X‬کے ح‪XX‬واس جم گ‪XX‬ئے تھے‪ ،‬جُگن‪XX‬و ک‪XX‬و چنگ‪XX‬اری کے دھ‪XX‬وکے میں‬
‫اُٹھانے کو تھم گئے تھے۔ اور ہ‪XX‬وش ایس‪XX‬ے ک‪XX‬ا ْنپتے تھے؛ کیچ‪XX‬وے کی ِمٹّی‬
‫ک‪XX‬و االؤ س‪XX‬مجھ‪ ،‬پھونک‪XX‬تے پھونک‪XX‬تے ہ‪XX‬انپْتے تھے۔ س‪XX‬ردی بس کہ کارفَرم‪XX‬ا‬
‫تھی‪ ،‬ایک کو دوسرے کی تمنّا تھی۔ یہاں تک جاڑے کا زور شور عالم گیر‬
‫ہوا تھا کہ ُک َرۂ نار‪َ ،‬ز ْمہَریر ہوا تھا۔‬
‫جان عالم نے فرمای‪X‬ا‪ :‬آج خیمہ ہم‪X‬ارا یہیں ہ‪X‬و۔ جس دم تم‪X‬ام لش‪X‬کر نے‬ ‫ِ‬
‫‪X‬امان عیش و نَش‪XX‬اط ہ‪XX‬وا۔ ملکہ اور انجمن‬ ‫ِم ْثل َدر ِم ْثل قیام کیا‪ ،‬خود ُمتَوجہ س‪ِ X‬‬
‫ب بے ب‪XX‬دل‪ ،‬بہ ِدل مرغ‪XX‬وب۔ گ‪XX‬ردش‬ ‫صاح ِ‬
‫ِ‬ ‫آرا سے پری پیکر محبوب۔ توتا ُم‬
‫ب ناب آیا‪ ،‬ساغر میں آفتاب آیا؛ اِاّل ‪ ،‬کش‪XX‬تی ش‪XX‬راب کی‪ ،‬نہ بَ‪ِ X‬‬
‫‪X‬ط‬ ‫ور شرا ِ‬ ‫میں َد ِ‬
‫َمے چل‪XX‬تی تھی؛ نہ کب‪XX‬اب بھن‪XX‬تے تھے‪ ،‬نہ آگ جل‪XX‬تی تھی۔ گالس ش‪XX‬راب ک‪XX‬ا‬
‫برف کی قفلی ک‪XX‬و ش‪XX‬رماتا تھ‪XX‬ا‪ ،‬قط‪XX‬رۂ َمے اُس میں گ‪XX‬رتے ہی َجم جات‪XX‬ا تھ‪XX‬ا۔‬
‫روئی تھی‪ ،‬ایس‪X‬ی س‪X‬ردی ہ‪X‬وئی تھی۔ گال بیٹھ‪X‬ا‬ ‫مینائے بے َزباں کے ُم ْنہ پر ٗ‬
‫ب س‪XX‬اغر ُخش‪XX‬ک‪ِ ،‬جس‪XX‬م پ‪XX‬ر پس‪XX‬ینا‬‫تھا؛ جب بہت ُغل کرتی‪ ،‬تب قُلقُل کرتی۔ لَ ِ‬
‫تھا؛ پانی کا پیالہ فخرِ آبگینہ تھا۔ جاڑے کا لشکر میں ہر طرف ُش‪X‬ور و ُغ‪XX‬ل‬
‫روئی کا لین دین ِبالکل تھا۔‬ ‫تھا۔ بازار میں ٗ‬
‫ور آفت‪XX‬اب م‪XX‬اہ ج‪XX‬بینوں میں چمک‪X‬ا؛ ع‪XX‬الَ ِم ُس‪X‬رور میں‪ ،‬نش‪XX‬ے کے‬ ‫جب َد ِ‬
‫خی‪X‬ال نزدی‪X‬ک و دور آی‪X‬ا۔ دل میں س‪X‬وچا کہ اِت‪X‬نے‬ ‫ِ‬ ‫ج‪X‬ان ع‪X‬الم ک‪X‬و‬
‫ِ‬ ‫ُوف‪X‬ور میں‬
‫عرص‪XX‬ۂ دراز‪ ،‬زم‪XX‬انۂ ِدیری‪XX‬از ت‪XX‬ک ملکہ اور انجمن آرا ک‪XX‬و ہم س‪XX‬ےفُرقت‪،‬‬
‫غیروں سے قُربت رہی؛ رنڈی کا اِعتِبار کیا ہے‪ ،‬یہ قوم ق‪XX‬دیم س‪XX‬ے بے وف‪XX‬ا‬
‫ہے۔ فِر َدوسی‪:‬‬
‫انج‪XX‬ام زن‬
‫ِ‬ ‫اگر نیک بودے‪َ X‬سر‬
‫زناں را “ َم َزن” ن‪XX‬ام ب‪XX‬ودے نہ‬
‫َ‬
‫“زن”‬

‫یہ نش‪XX‬یب و فَ‪XX‬راز ج‪XX‬و ذہن میں آی‪XX‬ا؛ َجلی َک‪XX‬ٹی ب‪XX‬اہم ہ‪XX‬ونے لگی‪ ،‬کج بح‪XX‬ثی‬
‫صحبت ک‪X‬ا لط‪XX‬ف کھ‪X‬ونے لگی۔ وہ س‪XX‬بز پُ‪XX‬وش‪ ،‬خ‪XX‬انہ ب‪X‬دوش‪ ،‬موق‪X‬ع َش‪X‬ناس‪،‬‬
‫مزاج داں‪ِ ،‬دل سُوز‪ ،‬ادب آ ُموز‪ ،‬بے َزباں ِ‬
‫بلبل ہزار داستاں دل کا حال جانت‪XX‬ا‬
‫جان عالم کی طبیعت کبیدہ ہ‪XX‬وئی۔ ق‪XX‬ریب‬
‫چڑیا پہچانتا تھا؛ سمجھا‪ِ :‬‬ ‫تھا‪ ،‬اُڑتی ِ‬
‫وہ وقت آیا چاہتا ہے کہ ایسی گفتگو آغاز ہو‪ ،‬جس کا انجام یہ ص‪XX‬حبت َدرہَم‬
‫کار َس‪X‬م ک‪X‬رے۔ ب‪X‬ات‬
‫و بَرہَم کرے۔ زن َدگی سب کی تلخ ہو‪ ،‬ہر کلمہ نب‪X‬ات ک‪X‬ا‪ِ ،‬‬

‫رو ِد عَسا ِک ِر فیروزی اثر صحرائے‬


‫ُو ٗ‬
‫ہمیشہ بہارمیں‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪284‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫کو کاٹ‪ ،‬طبیعت کو اُچاٹ‪ ،‬کہنے لگا‪ :‬ش‪XX‬ہ زادۂ ع‪XX‬الَم! نش‪XX‬ہ اِس کیفیت س‪XX‬ے‬
‫خیال بیہ‪XX‬ودہ‪ ،‬الطائ‪XX‬ل‬
‫ِ‬ ‫حرام ہے کہ اِس کی ترقی میں عقل کو تنزل ہوتا ہے۔‬
‫مان بے جا اور خیال‪ ،‬وہ بھی نش‪XX‬ے‬ ‫آتے ہیں‪ ،‬احسان بھول جاتے ہیں۔ فقط ُگ ِ‬
‫کے حال کا؛ اُس پر حق خدمت ناحق بھول جانا‪ ،‬روکھے ہو کے بگڑنا‪ُ ،‬م ْنہ‬
‫بنانا‪ ،‬گویا اِن تِلوں میں تیل نہ تھا‪ ،‬کبھی میل نہ تھا؛ آدمیّت سے بعید ہے۔ اِن‬
‫میں کوئی آپ کی زر خرید ہے؟ ایک س‪XX‬ا َعت اِدھ‪XX‬ر ُمخ‪XX‬اطَب ہ‪XX‬و ج‪XX‬یے۔ اِس‬
‫فارقَت میں بہت س‪XX‬انِحے دیکھے‪ ،‬افس‪XX‬انے اپ‪XX‬نے بیگ‪XX‬انے کے ُس‪X‬نے؛‬ ‫ت ُم َ‬‫م ّد ِ‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم نے‬
‫فاس‪X‬ددور‪ X‬ہ‪XX‬وں۔ ج‪ِ X‬‬
‫گوش ہوش انھیں سُنیے ت‪XX‬و یہ تخیالت ِ‬
‫ِ‬ ‫اگر بہ‬
‫کہا‪ :‬ایسی بات اس وقت واجبات سے ہے‪ ،‬جلد کہہ۔‬

‫رو ِد عَسا ِک ِر فیروزی اثر صحرائے‬


‫ُو ٗ‬
‫ہمیشہ بہارمیں‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪285‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫نقل عبرت خیز‪ ،‬حیرت‬


‫ت ہوش ُربا‪ِ ،‬‬ ‫حکایَ ِ‬
‫افزا‬
‫ب َورع کی‬
‫قاضی متش ِّرع اور ُمفتی صاح ِ‬
‫ٔ‬
‫قاضی کا ایمان کھونا‪ ،‬بھاوج پر فریفتہ ہونا۔ اس کا‬
‫انکار کرنا‪ ،‬قاضی کا مفتی میں بے گناہ سنگسار‬
‫کرنا۔ اس کی جان بچ جانا‪ ،‬بادشاہ کا آنا۔ سب حال‬
‫ظاہر ہونا‪ ،‬عورت کی پاک دامنی سے ماہر ہونا‬
‫جعفر صادق علیہ السالم سے منق‪XX‬ول ہے کہ‬ ‫ِ‬ ‫توتے نے کہا‪ :‬جناب امام‬
‫بنی اسرائیل میں ایک بادشاہ تھا ُمت َدیِن‪ ،‬نیک طینت‪ ،‬باصفا‪ ،‬س‪XX‬خی‪ ،‬ش‪XX‬جاع‪،‬‬
‫عابد‪ ،‬پارسا۔ اس کے عہ ِد دولت میں دو بھائی تھے‪ :‬ایک تو شہر کا قاضی‪،‬‬
‫ب ایم‪XX‬اں۔ مف‪XX‬تی کی بی بی نہ‪XX‬ایت‬‫دوسرا مفتی۔ بہ ظاہر مر ِد مس‪XX‬لماں‪ ،‬ص‪XX‬اح ِ‬
‫الض‪X‬رورت مف‪XX‬تی ک‪XX‬و بادش‪XX‬اہ نے کہیں دو‬ ‫شکیلہ‪ ،‬بہت جمیلہ تھی۔ اتفاق‪X‬ا ً ِعن َد َّ‬
‫دم رخصت بھ‪XX‬ائی ک‪XX‬و س‪XX‬ونپ گی‪XX‬ا۔ قاض‪XX‬ی‬ ‫چار منزل بھیجا۔ وہ اپنی عورت‪ِ ،‬‬
‫گاہ گاہ خبر کو اس عورت کے پاس جاتا تھا۔ پردہ اس‪XX‬ی واس‪XX‬طےخوب ہوت‪XX‬ا‬
‫ہے۔ جتنا دنیا کا قصہ بکھیڑا ہے‪ ،‬سب آنکھوں سے دیکھا سنا ہے۔ وہ تو بہ‬
‫درجہ حسین تھی؛ شیطان عَلَیه َالل ّعن نے ورغالنا؛ قاضی کی آنکھ پڑی‪،‬‬
‫ب جن‪XX‬وں‬‫فریفتہ ہوا۔ چند روز میں ولولٔہ ط‪XX‬بیعت ح‪XX‬د س‪XX‬ے فُ‪XX‬زوں‪ ،‬بلکہ ق‪XX‬ری ِ‬
‫ہوا؛ مگر وہ عورت جیسی خ‪XX‬وب ص‪XX‬ورت تھی‪ ،‬اس س‪XX‬ے زی‪XX‬ادہ ِعص‪XX‬مت و‬
‫حسن اتفاق سے ہوتا ہے۔‬ ‫ِ‬ ‫ِعفّت رکھتی تھی۔ ایسا حسن‬

‫حکایت ہوش رُبا‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪286‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫س‪X‬وال ِوص‪X‬ال کی‪X‬ا۔ اس نے اس اَ ِ‬
‫م‪X‬ر ب‪X‬د‬ ‫ِ‬ ‫قاضی نے ایک روز اس س‪X‬ے‬
‫سے اَزحد انکار ک‪X‬رکے‪ ،‬خوش‪XX‬امد ک‪X‬ا کچھ نہ خی‪X‬ال کی‪X‬ا۔ قاض‪XX‬ی س‪X‬مجھا‪ :‬یہ‬
‫محرومی‬
‫ٔ‬ ‫راضی نہ ہوئی اور نہ ہوگی۔ ِخفَّت میں دو اندیشے ہوئے‪ :‬ایک تو‬
‫دم‬‫ِوصال‪ ،‬دوسرے اِفشائے راز کا مالل؛ گھبرا کر بادشاہ سے ع‪XX‬رض کی‪ِ :‬‬
‫رخصت میرا بھائی اپنی ج‪X‬ورو مجھے س‪X‬ونپ گی‪X‬ا تھ‪X‬ا؛ اس فاحش‪X‬ہ نے اس‬
‫ت کام‪XX‬ل ہ‪XX‬وا۔ بادش‪XX‬اہ نے م‪XX‬ر ِد متَ َش ‪X‬رع‬
‫کی َغیبت میں ِزن‪XX‬ا کی‪XX‬ا‪ ،‬مجھے ثب‪XX‬و ِ‬
‫ب ُزہد و َورع جان کر اختیار دی‪XX‬ا۔ قاض‪XX‬ی نے اس ک‪XX‬و تنہ‪XX‬ا لے‬ ‫سمجھ‪ ،‬صاح ِ‬
‫جا کر سمجھایا کہ اب تک خیر ہے‪ ،‬مجھ سے راضی ہو؛ نہیں‪ ،‬بڑا َش‪X‬ر ہ‪XX‬و‬
‫ض َرر ہو گا۔ دل پر جبر اِختیار ک‪XX‬روں گ‪XX‬ا‪ ،‬تجھے‬ ‫گا‪ ،‬بے سود تیری جان کا َ‬
‫سنگسار کروں گا۔ وہ عورت شیر صفت اس کی گیدڑ بھبکی س‪XX‬ے نہ ڈری‪،‬‬
‫مرگ پر راضی ہوئی۔ اس کم بخت شہوت پرست نے شہر کے باہر لے جا‪،‬‬
‫خلق خدا عبرت کناں‪ ،‬خائف و لرزاں اپ‪XX‬نے اپ‪XX‬نے گھ‪XX‬ر‬ ‫ِ‬ ‫اس کو سنگسار کیا۔‬
‫‪X‬تم‬‫ص‪X‬فات ک‪XX‬ا س‪XX‬نگِ س‪ِ X‬‬‫پھری۔ وہاں حافِ ِظ حقیقی نے شیش‪ٔXX‬ہ حی‪XX‬ات اس نی‪XX‬ک ِ‬
‫خواہش بے جا میں ایسا ہی ہ‪XX‬و جات‪XX‬ا ہے‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫قاضی سے بچا لیا‪ ،‬ٹھیس نہ لگی۔‬
‫عقل پر پتھر پڑ جاتے ہیں۔ شب کو عورت پتھر َسرکا‪ ،‬ای‪XX‬ک س‪XX‬مت پِی‪XX‬ادہ پ‪XX‬ا‬
‫روانہ ہوئی۔‬
‫‪X‬ل‬
‫جنگل میں ایک ویرانی رہتا تھا‪ ،‬مرد خدا پرست۔ بستی کو چھوڑ‪ ،‬اہ‪ِ X‬‬
‫ُدنیا سے منہ موڑ َدشت بسایا تھا‪ ،‬ویرانے میں گھ‪XX‬ر بنای‪XX‬ا تھ‪XX‬ا۔ یہ جب وہ‪XX‬اں‬
‫پہنچی‪ ،‬اس حق پرست نے اس کی غریبُ الوط‪XX‬نی پ‪XX‬ر رحم کھای‪XX‬ا۔ لڑک‪XX‬ا اس‬
‫ک‪X‬ا ُخ‪X‬رد س‪X‬ال تھ‪XX‬ا؛ اس کی خبرگ‪X‬یری‪ ،‬خ‪XX‬دمت ک‪X‬و اپ‪X‬نے پ‪X‬اس رکھ لی‪XX‬ا۔ اس‬
‫ویرانی کا ایک غالم سخت نُطفٔہ حرام تھا‪ ،‬ب‪XX‬دذات‪ ،‬گی‪XX‬دی۔ َمثل مش‪XX‬ہور ہے‪:‬‬
‫ل َا خیر فِی ع َب ِیدی۔ رنڈی جوان دیکھ کر عاشق ہوا۔ بہت سی چاپلوسی کی‪ ،‬وہ‬
‫ت قت‪XX‬ل اُس‬ ‫َڈھب پر نہ چڑھی۔ اس َشقی نے ویرانی کا لڑکا َذبح ک‪XX‬رکے‪ ،‬تُہم ِ‬
‫عورت پر کی۔ اوالد کی محبت مشہور ہے۔ امیر ہو یا فقیر‪ ،‬اس میں مجب‪XX‬ور‬
‫ہے۔ ویرانی کو بہ ِش ّدت رنج ہوا؛ لیکن وہ صابر و شاکر تھ‪XX‬ا‪ ،‬ع‪XX‬ورت س‪XX‬ے‬
‫کچھ نہ کہا‪ ،‬بجز رَضِینا ب ِالقَضَا۔ اور بیس دینار زا ِد راہ دے کر رخصت کیا۔‬
‫وارد ہ‪XX‬وئی۔‬ ‫وہ بے چاری مصیبت کی ماری چل نکلی۔ ایک ش‪XX‬ہر میں ِ‬
‫بازار میں بھیڑ دیکھی‪ ،‬شور و غل برپا تھا‪ ،‬اور ایک ش‪XX‬خص ک‪XX‬و زنج‪XX‬یر و‬
‫طوق میں پھنسا‪َ ،‬کشاں َکشاں لوگ لیے جاتے تھے۔ عورت نے پوچھ‪XX‬ا‪ :‬اس‬

‫حکایت ہوش رُبا‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪287‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫جرم قبیح سرزد ہوا‪ ،‬ج‪XX‬و ایس‪XX‬ی آفت میں مبتال کی‪XX‬ا۔ لوگ‪XX‬وں نے‬ ‫سے کون سا ِ‬
‫کہا‪ :‬یہ بیس دینار کا قرض دار ہے‪ ،‬ادا کی طاقت نہیں؛ اس کے بدلے یہ‪XX‬اں‬
‫کے سردار نے دار کا حکم دی‪XX‬ا ہے۔ ع‪X‬ورت ک‪XX‬و َرحم آی‪XX‬ا‪ ،‬وہی وی‪XX‬رانی کے‬
‫دینار دے کر قید سے چھڑایا۔ وہ ّمکار‪ ،‬بدباطن‪َ ،‬عیّار تھا۔ رن‪X‬ڈی ج‪X‬و خ‪X‬وب‬
‫صورت دیکھی‪ ،‬جی بُھربُھرایا‪ ،‬کہ‪X‬ا‪ :‬ت‪X‬و ت‪X‬و م‪X‬یری محس‪X‬نہ ہے‪ ،‬میں ت‪X‬یرے‬
‫ہمراہ رہوں گا‪ ،‬خدمت گزاری کروں گا۔ اس حیلے سے ساتھ ہوا۔‪X‬‬
‫کچھ دور شہر سے نکلی تھی‪ ،‬راہ میں دریا مال۔ یہ مدت سے نہائی نہ‬
‫تھی‪ ،‬کپڑے بھی کثیف ہو گئے تھے؛ ایک ط‪XX‬رف لب‪XX‬اس دھ‪XX‬و ک‪XX‬ر‪ ،‬نہ‪XX‬ا رہی‬
‫اہل جہاز نے دیکھا‪ :‬عورت‬ ‫تھی۔ ناگہاں ایک سمت سے دو جہاز وہاں آئے۔ ِ‬
‫قمر طَل َعت ہے‪ ،‬اسی حرام زادے سے حال پوچھ‪XX‬ا کہ یہ ک‪XX‬ون ہے؟ اس نے‬
‫اپنی لونڈی بتایا۔ مول تول درمیان آی‪XX‬ا۔ َغ‪XX‬رض کہ َمب‪XX‬الِ ِغ خط‪XX‬یر پ‪XX‬ر بیچ ک‪XX‬ر‪،‬‬
‫کسی بہانے سے جہاز پر چڑھا دیا‪ ،‬روپے لے کر چل نکال۔ وہ دو س‪XX‬وداگر‬
‫تھے‪ ،‬دونوں اس پر مائل ہ‪XX‬وئے‪ ،‬قص‪XX‬ے فس‪XX‬اد حائ‪XX‬ل ہ‪XX‬وئے۔ پھ‪XX‬ر یہ ص‪XX‬الح‬
‫ٹھہری کہ بِالفِع‪XX‬ل م‪XX‬ال کے جہ‪XX‬از پ‪XX‬ر یہ رہے۔ جب اس‪XX‬باب بِ‪XX‬ک چکے‪ ،‬اس‬
‫وقت عورت جسے قبول کرے‪ ،‬وہ ّلذت ُحصول کرے۔ جھگڑا مٹا دیا‪ ،‬اسے‬
‫مال کے جہاز پر بٹھا دیا۔ ایک روز آندھی چلی‪ ،‬طوفان آی‪XX‬ا۔ جس جہ‪XX‬از پ‪XX‬ر‬
‫سوداگر تھے‪ ،‬وہ تو ڈوب گیا؛ مال کا جہ‪XX‬از اور یہ ج‪XX‬اں ب‪XX‬از س‪XX‬المت رہی‪،‬‬
‫مالک ہوئی۔ چند عرصے میں جہاز اس شہر میں آیا جہاں سے یہ سنگس‪XX‬ار‬
‫ہو کر نکلی تھی۔‬
‫دو کلمے یہ سنو‪ :‬جس شخص نے اس کو بیچا تھا‪ ،‬کسی تق‪XX‬ریب س‪XX‬ے‬
‫وہ یہ‪XX‬اں کے بادش‪XX‬اہ ک‪XX‬ا بخش‪XX‬ی ہ‪XX‬وا۔‪ X‬اور وی‪XX‬رانی ک‪XX‬ا غالم‪ ،‬بہ َم‪َ X‬د ِد اَیّ‪XX‬ام پ‪XX‬ایٔہ‬
‫ِوزارت پا گیا۔ اور مفتی صاحب سفر سے پھر کر‪ ،‬مفت ج‪XX‬ورو کے الم میں‬
‫حکم ٰالہی‬‫ِ‬ ‫مبتال تھے۔ جس دن جہاز اس شہر میں پہنچا‪ ،‬وہاں کے پیمبر ک‪XX‬و‬
‫آیا کہ ہمارا ایک خاص بندہ جہاز پر آیا ہے‪ ،‬یہاں کا بادش‪XX‬اہ؛ وزی‪XX‬ر‪ ،‬بخش‪XX‬ی‬
‫اورقاضی و مفتی ک‪XX‬و لے ک‪XX‬ر اس کے پ‪XX‬اس ج‪XX‬ائے‪ ،‬اور اس س‪XX‬ال ج‪XX‬و گن‪XX‬ا ِہ‬
‫صغیرہ یا کبیرہ ان سب سے عمداً اور سہواً سرزد ہ‪XX‬وئے ہ‪XX‬وں‪ ،‬اس کے رو‬
‫بہ رو بیان کریں۔ ج‪XX‬و وہ خط‪XX‬ا مع‪XX‬اف ک‪XX‬رے‪ ،‬ت‪XX‬و ہم بھی درگ‪XX‬زریں؛ وگ‪XX‬رنہ‬
‫ت ناگہانی اس زمین پر نازل کروں گا۔‬ ‫بالئے آسمانی‪ ،‬آف ِ‬
‫پیمبر نے بادشاہ سے کہا۔ وہ سب کو ہمراہ لے کر‪ ،‬ن‪XX‬بی ک‪XX‬و گ‪XX‬واہ لے‬
‫کر جہاز پر آیا۔ عورت پ‪X‬ردہ چھ‪XX‬وڑ ک‪XX‬ر آ بیٹھی۔ تقری‪XX‬ر ش‪XX‬روع ہ‪XX‬وئی۔ پہلے‬

‫حکایت ہوش رُبا‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪288‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫بادشاہ نے کہا‪ :‬میں ِسیَہ کار‪ ،‬اَز َسرتاپا گنہگار‪ ،‬معصیت کا پُتال ہ‪XX‬وں؛ مگ‪XX‬ر‬
‫یہ خدشہ تازہ ہ‪XX‬وا ہے کہ قاض‪XX‬ی کے کہ‪XX‬نے س‪XX‬ے مف‪XX‬تی کی ج‪XX‬ورو ک‪XX‬و بے‬
‫ك۔ یعنی بخشے خدا تجھے۔‬ ‫تحقیقات َرجم کا حکم دیا۔ عورت بولی‪ :‬غَف َر َ اللہ ُ ل َ َ‬
‫گمان ب‪XX‬د ہے۔ اس نے‬ ‫ِ‬ ‫پھر مفتی نے کہا‪ :‬مجھے جورو کی طرف سے‬
‫نفس‬
‫ِ‬ ‫ت‬
‫کہا تو ابھی ُچپ رہ‪ ،‬بیٹھ جا۔ پھر قاضی نے بیان کیا‪ :‬مجھ سے ب‪XX‬دول ِ‬
‫ت ناکارہ ہوئی کہ بے جرم و خطا ای‪X‬ک بے گن‪X‬اہ ک‪X‬و سنگس‪X‬ار‬ ‫ا ّمارہ یہ حرک ِ‬
‫کیا۔ اس نے کہا‪ :‬ہللا تیری مغفرت کرے۔ بعد اس کے وزی‪XX‬ر‪ ،‬وہ وی‪XX‬رانی ک‪XX‬ا‬
‫جوش َشہوت‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫تحریک شیطان اور‬
‫ِ‬ ‫غالم آیا؛ ندامت سے سر جھکایا‪ ،‬کہا‪ :‬بہ‬
‫ب ِعص‪XX‬مت ک‪XX‬ا قص‪XX‬ور‬ ‫غالم سے جرم قبیح ہوا کہ آقا کا لڑکا مار ڈاال‪ ،‬صاح ِ‬
‫ٹھہرایا‪ ،‬بوجھ اپنا اس پر ٹاال۔ وہ بولی‪ :‬غفو ُر ال ّرحیم تجھ پر رحم کرے۔‬
‫جب بخشی آیا اور بیچنے کا ماجرا زبان پر الیا‪ ،‬ع‪XX‬ورت نے کہ‪XX‬ا‪ :‬ت‪XX‬و‬
‫ُمحسن ُکش ہے‪ ،‬خدا تجھے نہ بخشے گا۔ اَلغرض بخشی کی جُرم بخش‪XX‬ی نہ‬
‫ہوئی۔ پھر وہ پردہ اٹھا کے باہر آئی‪ ،‬مفتی سے کہا‪ :‬یہ س‪XX‬ب بکھ‪XX‬یڑا ت‪XX‬و نے‬
‫سنا‪ ،‬تو نے مجھے پہچانا؟ یہ سب قصہ میری عفت کا ہے۔ آج تک خدا کے‬
‫ِحفظ و ِعنایت سے میری عزت و آبرو بچی‪ ،‬اب ُخل‪XX‬ع کی امی‪XX‬د وار ہ‪XX‬وں۔ یہ‬
‫م‪XX‬ال و مت‪XX‬اع ت‪XX‬و اپ‪XX‬نے ص‪XX‬رف میں ال‪ ،‬میں تنہ‪XX‬ا گوشۂ ُع‪XX‬زلت میں بیٹھ کے‬
‫ت معب‪XX‬ود ک‪XX‬روں گی‪ ،‬اس‪XX‬ی ش‪XX‬غل میں م‪XX‬روں گی۔ یہ م‪XX‬اجرا دیکھ ک‪XX‬ر‬ ‫عب‪XX‬اد ِ‬
‫ناظرین جلسہ تھ‪XX‬رائے۔ بادش‪XX‬اہ س‪XX‬المت ُمنفَ ِعل گھ‪XX‬ر آئے۔‬ ‫ِ‬ ‫حاضرین صحبت‪،‬‬
‫ِ‬
‫ت ک‪XX‬ونین‬ ‫ت ی‪XX‬زداں میں مش‪XX‬غول ہ‪XX‬وئی‪ ،‬دول ِ‬ ‫وہ عورت تو حُجرہ بنا کے طاع ِ‬
‫حصول ہوئی۔‬
‫جان عالم! جو لوگ‪ X‬ثابت قدم ہیں‪ ،‬ان ک‪XX‬ا‬ ‫توتا یہ قصہ تمام کرکے بوال‪ِ :‬‬
‫بحر بے َکنار سے ان کا بیڑا پار ہے۔ فرد‪:‬‬ ‫ہر وقت ہللا یار ہے۔ ہر ِ‬
‫نہ ہ‪XX‬ر زن‪ ،‬زن اس‪XX‬ت و نہ ہ‪XX‬ر‬
‫م‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬رد‪ ،‬م‪XXXXXXXXXXXXXXXX‬رد‬
‫خدا پنج انگشت یکس‪XX‬اں‬
‫نک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رد‬

‫یہ نقل سن کر شاہ زادے کا نشہ ِہ‪XX‬رن ہ‪XX‬وا۔ دون‪XX‬وں‪ X‬کی َم َش‪X‬قّت اور ای‪XX‬ذا‬
‫‪X‬وف خ‪XX‬دا‬
‫اٹھانی‪ ،‬خانہ ویرانی‪ ،‬بادیہ پیمائی‪ ،‬عزیزوں کی ج‪XX‬دائی ی‪XX‬اد آئی۔ خ‪ِ X‬‬
‫ت نش‪XX‬ے میں جھ‪XX‬ک م‪XX‬ارا‪،‬‬ ‫سے ِمثل بِید کانپا۔ نَ‪XX‬دامت س‪XX‬ے ُع‪XX‬ذر کی‪XX‬ا کہ ح‪XX‬ال ِ‬

‫حکایت ہوش رُبا‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪289‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫قصور ہوا‪ ،‬اب یہ خدشہ دل سے دور ہوا۔ پھر ہنسی خوشی وہاں سے ک‪XX‬وچ‬
‫کیا۔‬

‫حکایت ہوش رُبا‬


‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪290‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬

‫اب تماشا ہے نہ سیر ہے‪ ،‬خاتمہ بِالخیر‬


‫ہے‬
‫وطن پہنچنا‪ X‬اُس َسی ِ‬
‫ّاح جہاں گرد کا آرام و َچین‬
‫ت قدم بوس ملنا والدین سے۔‬ ‫ُصول سعاد ِ‬
‫ِ‬ ‫سے‪،‬بع ِ‪X‬د ح‬
‫جان عالم کو تخت و تاج دینا‪ X،‬آپ‬
‫پھر فیروز شاہ کا ِ‬
‫گوشٔہ ُعزلت لینا۔ اور قتل وزیر زادے کا‪ ،‬سزائے‬
‫اعمال کو پہنچنا اُس حرام زادے کا‬
‫اَبیات‪:‬‬
‫کہ اب گھ‪XXXXXX‬ر پہنچت‪XXXXXX‬ا ہے یہ‬ ‫چل اے تو َس ِن خامہ منزل َرس‪XX‬اں‬
‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ارواں‬ ‫پھرا گھر کو شہ زادٔہ خوش ِسیر‬
‫جھمکڑے ک‪XX‬ا ع‪XX‬الم‪ ،‬بہت ک‪ّ X‬ر و‬ ‫وہ اس ط‪XXXX‬رح پہنچ‪XXXX‬ا وطن کی‬
‫فَر‬ ‫ط‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رف‬
‫بہ‪XXXXX‬ار آئے جیس‪XXXXX‬ے چمن کی‬ ‫بڑی فکر رہتی تھی ہ‪XX‬ر ص‪XX‬بح و‬
‫ط‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رف‬ ‫ش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ام‬
‫فضل حق سے کہانی تمام‬ ‫ِ‬ ‫ہوئی‬ ‫وہ بچھڑے تو سب ہو گئے ایک‬
‫ہوئے اپنے مطلوب سے ہم جدا‬ ‫جا‬
‫ور َحزیں! تو َس ِن خامہ تم‪XX‬ام‬ ‫سُر ؔ ِ‬ ‫‪XX‬ور فل‪XX‬ک ن‪XX‬ا تم‪XX‬ام‬ ‫رح َج ِ‬ ‫رہی َش‪ِ XX‬‬
‫ج‪X‬ان ع‪XX‬الم م‪X‬نزل بہ م‪XX‬نزل مس‪X‬افت طے ک‪X‬ر‪َ ،‬م‪َ X‬ع‬ ‫ِ‬ ‫غ‪XX‬رض کہ ش‪X‬اہ زادٔہ‬
‫االحتِرام اِس‪XX‬تادہ ہ‪XX‬وئے‪،‬‬ ‫یام َذ ِوی ِ‬ ‫الخیر وطن پہنچا۔ دو کوس شہر سے باہر ِخ ِ‬

‫اب تماشا ہے نہ سیر ہے‪ ،‬خاتمہ‬


‫بالخیر ہے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪291‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫لشکر ظفر پَیکر نے ُمقام کیا۔ یہ خبر فُسحت آباد میں گھر گھر مشہور ہ‪XX‬وئی‬ ‫ِ‬
‫وارد ہوا ہے‪ ،‬دیکھیے ہوتا‬ ‫فوج عظیم لے کر ِ‬ ‫ِ‬ ‫کہ کوئی غنیم بے خوف و بیم‬
‫الخ‪ X‬بر‪ ،‬در ب‪XX‬در‬ ‫جان عالم َمفق‪XX‬و ُد َ‬ ‫کیا ہے۔ شہر کا یہ نقشہ تھا‪ :‬جس روز سے ِ‬
‫ہوا تھا؛ سُنسان‪ ،‬ویران‪ ،‬بے چراغ پڑا تھا اور بادشاہ گریب‪XX‬اں چ‪XX‬اک‪ ،‬س‪XX‬ر پہ‬
‫خاک‪ ،‬نہ تخت کی خبر‪ ،‬نہ سلطنت سے َس‪X‬روکار‪ ،‬نہ مل‪XX‬ک س‪XX‬ے مطلب‪ ،‬نہ‬
‫دربار سے غرض‪ ،‬دیوانہ وار‪ ،‬ب‪XX‬ا ِد ِل بے ق‪XX‬رار مح‪XX‬ل میں پ‪XX‬ڑا رہت‪XX‬ا تھ‪XX‬ا۔ نہ‬
‫کسی کی س‪XX‬نتا تھ‪XX‬ا‪ ،‬نہ اپ‪XX‬نی کہت‪XX‬ا تھ‪XX‬ا۔ اور ش‪XX‬ہ زادے کی م‪XX‬اں بھی غمگین‪،‬‬
‫ان‪XX‬دوہ ن‪XX‬اک‪ ،‬بے چین؛ دن رات غم کی حک‪XX‬ایت‪ ،‬ان‪XX‬دوہ کے بین‪ ،‬نص‪XX‬یب کی‬
‫شتر غم سے کوئی ساعت ق‪XX‬رار نہ پ‪XX‬اتی‬ ‫ش نَ ِ‬ ‫شکایت‪ ،‬لب پر ُشور و َشین۔ َخلِ ِ‬
‫ی فرزن‪XX‬د میں‬ ‫مہج‪XX‬ور ٔ‬
‫ِ‬ ‫دوری ِدلبَن‪XX‬د‪،‬‬
‫ٔ‬ ‫تھی‪ ،‬ہ‪XX‬ر وقت بلبالتی تھی۔ یہ‪XX‬اں ت‪XX‬ک‬
‫‪X‬ف گم گش‪XX‬تہ کے فِ‪XX‬راق‬ ‫دون‪XX‬وں‪ X‬روئے تھے کہ آنکھیں ان عزی‪XX‬زوں کی یوس‪ِ X‬‬
‫الس‪X‬الم ہ‪XX‬و گ‪XX‬ئی تھیں‪ ،‬بہ‬ ‫شم دیدٔہ یعق‪XX‬وب علیہ َّ‬ ‫میں‪ ،‬دید کے اِشتِیاق میں ہَم َچ ِ‬
‫فراق‬
‫ِ‬ ‫حکم آیٔہ وا فی ِہدایہ‪ :‬و َابی ََضّ ـــت ع َینٰـــه ُ م ِ َن الحُز ِن ف َھو َ کَــظ ِیم ٌ۔ اور سچ ہے‪:‬‬ ‫ِ‬
‫نور چشم کب رہتا ہے۔ رات دن آنکھوں میں یکساں‪ ،‬ہ‪XX‬ر وقت‬ ‫نور چشم میں ِ‬ ‫ِ‬
‫‪X‬وار ق‪XX‬دیم کوش‪XX‬ش عظیم‬ ‫‪X‬ان س‪XX‬لطنت‪ ،‬نم‪XX‬ک خ‪ِ X‬‬ ‫َسراسیمہ و پریشاں؛ مگ‪XX‬ر اَرک‪ِ X‬‬
‫سے درپردہ ریاست کا نام سنبھالے تھے۔‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم کے‬ ‫‪X‬ر اعظم ک‪XX‬و ج‪ِ X‬‬ ‫جب ُورو ِد لشکر بہ ایں ّکر و فَر ُس‪X‬نا‪ ،‬وزی‪ِ X‬‬
‫‪X‬ارقَت ک‪XX‬و‬ ‫پاس حال دریافت ک‪XX‬رنے بھیج‪XX‬ا۔ بس کہ ش‪XX‬ہ زادٔہ ب‪XX‬ا اِمتی‪XX‬از کی ُمف‪َ X‬‬
‫عرصٔہ دراز ہوا تھا؛ اس کے سوا وہ س‪XX‬امان‪ ،‬ج‪XX‬اہ و َح َش‪X‬م‪ ،‬لش‪XX‬کر ک‪XX‬ا َچم و‬
‫َخم‪ ،‬ف‪XX‬وج ہ‪XX‬زار در ہ‪XX‬زار‪ ،‬اَنب‪XX‬و ِہ بے ش‪XX‬مار‪ ،‬خ‪XX‬زانٔہ ال اِنتہ‪XX‬ا دیکھ ک‪XX‬ر وزی‪XX‬ر‬
‫گھبرایا‪ ،‬اپنے شہ زادے کا وہم و گم‪XX‬اں نہ آی‪XX‬ا۔ دس‪XX‬ت بس‪XX‬تہ ع‪XX‬رض کی‪ :‬قبلٔہ‬
‫ت س‪XX‬لطنت‬ ‫ث تخ ِ‬ ‫وار ِ‬
‫دوں س‪XX‬ے ِ‬ ‫‪X‬ردون ٗ‬
‫ِ‬ ‫‪X‬یرنگی َگ‪X‬‬
‫ٔ‬ ‫اژوں‪ ،‬ن‪X‬‬
‫طالع و ٗ‬
‫ِ‬ ‫ش‬
‫عالم! گر ِد ِ‬
‫یہاں کا دفعتا ً ُگم ہ‪XX‬و گی‪XX‬ا۔ بادش‪XX‬ا ِہ آس‪XX‬ماں ج‪XX‬اہ ہم‪XX‬ارا‪ ،‬مص‪XX‬یبت ک‪XX‬ا م‪XX‬ارا جگ‪XX‬ر‬
‫‪X‬ور‬
‫گریبان شکیب پارہ پارہ ک‪XX‬ر کے؛ ن‪ِ X‬‬ ‫ِ‬ ‫دامان صبر‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫گوشے کی ُمفارقت میں‬
‫صر کے ہجر میں گریے کی ن‪XX‬ذر ک‪XX‬ر‬ ‫ت بَ َ‬ ‫نظر بھی اس اپنے قُ ّرۃُ العین‪ ،‬طاق ِ‬
‫ین الکم‪XX‬ال کے ق‪XX‬دم کی‬ ‫چکا ہے۔ زیست بہ نام ہے‪ ،‬مر چکا ہے۔ ہَنُوز اُس َع ُ‬
‫نتظ‪ X‬راں نہیں ہ‪XX‬وئی۔ بع‪ِ X‬د رس‪Xِ X‬م‬ ‫واہر دید ِ‪X‬ہ ُم ِ‬
‫الج ِ‬ ‫چشم ُمشتاقاں و کح ُل َ‬ ‫ِ‬ ‫ُرمہ‬
‫خاک س ٔٔ‬
‫‪X‬ور‬‫خواہش تخت ی‪XX‬ا تمن‪XX‬ائے ت‪XX‬اج منظ‪ِ X‬‬ ‫ِ‬ ‫سالم حضور کو یہ پیام دیا ہے کہ اگر‬
‫سامان جنگ و ِجدال‪ ،‬گرم‬ ‫ِ‬ ‫سم ہللا‪ ،‬کل نہیں آج حاضر ہے؛ مگر‬ ‫خاطر ہے؛ بِ ِ‬
‫‪X‬اروا ہے۔ مجھے‬ ‫یزی بن‪XX‬دہ ہ‪XX‬ائے خ‪XX‬دا ن‪XX‬احق‪ ،‬ن‪َ X‬‬ ‫ی عرصٔہ قتال‪ ،‬خوں ِر ٔ‬ ‫بازار ٔ‬
‫ِ‬

‫اب تماشا ہے نہ سیر ہے‪ ،‬خاتمہ‬


‫بالخیر ہے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪292‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ت سلطنت تختٔہ تابوت سے بدتر ہے‪ ،‬اِاّل معاملٔہ قضا و قَ َدر س‪XX‬ے مجب‪XX‬ور‬ ‫تخ ِ‬
‫فر ِد بَ َشر ہے۔ ہر چند جی‪XX‬نے س‪XX‬ے س‪XX‬خت جی ب‪XX‬یزار ہے‪ ،‬لیکن مرج‪XX‬انے ک‪XX‬ا‬
‫کسے اختیار ہے۔ شعر‪:‬‬
‫م‪XX‬رنے ک‪XX‬و میں ت‪XX‬و راض‪XX‬ی ہ‪XX‬وں‪،‬‬
‫م‪XXXXXX‬وت ک‪XXXXXX‬و م‪XXXXXX‬وت آ گ‪XXXXXX‬ئی‬
‫زندگی اب گلے پ‪XX‬ڑی‪ ،‬اس کی میں‬
‫کی‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا دوا ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬روں‬

‫‪X‬وش ح‪XX‬ق نِیُ‪XX‬وش ج‪XX‬ان ک‪XX‬ر ط‪Xٗ X‬ول ک‪XX‬و‬


‫‪X‬انی گ‪ِ X‬‬ ‫ب پریش‪ٔ X‬‬ ‫‪X‬رح س‪XX‬خت ج‪XX‬انی م‪Xٗ X‬و ِج ِ‬
‫ش‪ِ X‬‬
‫جان ع‪XX‬الم نے یہ س‪XX‬ن ک‪XX‬ر رو دی‪XX‬ا۔ وزی‪XX‬ر ک‪XX‬و گلے س‪XX‬ے لگای‪XX‬ا‪،‬‬ ‫مختصر کیا۔ ِ‬
‫فاخرہ ِعنایت کیا‪ ،‬پھر کہ‪XX‬ا ‪ :‬افس‪XX‬وس! تم نے گ‪XX‬ود کے پ‪XX‬الے عرص‪ٔXX‬ہ‬ ‫ت ِ‬ ‫ِخلع ِ‬
‫ت کش‪XX‬ش اُلف ِ‬
‫ت‬ ‫قلیل میں بُھال ڈالے۔‪ X‬بع ِد آداب و کورنِش عرض کرن‪XX‬ا کہ ب‪َ X‬دولَ ِ‬
‫رف آس‪XX‬تاں‬‫تاثیر دعائے سحری سے خانہ زا ِد بامراد زندہ و سالم َش‪ِ X‬‬ ‫ِ‬ ‫پِ َدری و‬
‫بُوس سے مشرف ہوا۔ اس وقت وزیر نے پہچانا‪ ،‬ق‪XX‬دموں پ‪XX‬ر گ‪XX‬را۔ پھ‪XX‬ر س‪XX‬ر‬
‫اٹھا کر بے اج‪XX‬ازت بھاگ‪XX‬ا اور بادش‪XX‬اہ کی خ‪XX‬دمت میں حاض‪XX‬ر ہ‪XX‬وا ‪ ،‬پک‪XX‬ارا‪:‬‬
‫مبارک ہو۔ اُستاد‪:‬‬
‫‪X‬بر‬
‫ب‪XX‬وئے یوس‪XX‬ف س‪XX‬وئے پیغم‪ِ X‬‬
‫َکنع‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں آئی‬

‫ت ج‪X‬ام ُع ال ُمتفَ ِ‬
‫‪X‬رقین اور‬ ‫ب ج‪XX‬اہ و جالل! بہ عن‪X‬ای ِ‬ ‫اے شا ِہ با اقبال و اے ص‪XX‬اح ِ‬
‫‪X‬پہر‬
‫ب َد َرخش‪XX‬ندٔہ س‪ِ X‬‬ ‫وج بختی‪XX‬اری‪َ ،‬ک‪XX‬و َک ِ‬ ‫یر اَ ِ‬
‫ہاجرین وہ نَ ِ‬ ‫ت دعائے ُم ِ‬
‫ث برک ِ‬ ‫باع ِ‬
‫ِ‬
‫‪X‬وران پ‪XX‬ری پیک‪XX‬ر یہ‪XX‬اں آی‪XX‬ا اور اس‬ ‫ِ‬ ‫َشہر یاری با فوج و لش‪XX‬کر اور مجم‪XX‬ع ح‪X‬‬
‫ص‪X‬د‬‫دل اَلَم َرسیدہ ش‪XX‬اد کی‪XX‬ا۔ ُش‪X‬کر َ‬ ‫اجڑے نگر کو آباد کیا‪ ،‬بسایا۔ ُمشتاقوں کا ِ‬
‫ُشکر نالٔہ شب گیر با تاثیر تھا۔ بادشاہ کو تو م‪XX‬رتبٔہ ی‪XX‬اس حاص‪XX‬ل تھ‪XX‬ا‪ ،‬وزی‪XX‬ر‬
‫سے یہ کلمہ فرمایا‪ ،‬میر تقی‪:‬‬
‫ت س‪XX‬حر‬ ‫کوئی اور ہ‪XX‬و گی‪ ،‬وق ِ‬
‫ہ‪XXXXXXXX‬و ج‪XXXXXXXX‬و ُمس‪XXXXXXXX‬تَجاب‬
‫ش‪XX‬رمندٔہ اث‪XX‬ر ت‪XX‬و ہم‪XX‬اری دعا‬
‫نہیں‬

‫اب تماشا ہے نہ سیر ہے‪ ،‬خاتمہ‬


‫بالخیر ہے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪293‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ُمن‬
‫ب دیَج‪XX‬ور ہم‪XX‬اری ی ِ‬ ‫قدس حضور‪ ،‬ش‪ِ X‬‬ ‫وزیر نے مک ّرر عرض کی‪ :‬بہ َس ِر اَ ِ‬
‫‪X‬ہر‬
‫افروز سُلطانی کے روشن ہ‪XX‬وئی۔ ہ‪XX‬ر گلی اس ش‪ِ X‬‬ ‫ِ‬ ‫قدم سے اس شمع انجمن‬
‫‪X‬ان ع‪XX‬الم تنہ‪XX‬ا‬
‫رشک گلشن ہ‪XX‬وئی۔ اس گفتگ‪XX‬و میں وزی‪XX‬ر تھ‪XX‬ا کہ ج‪ِ X‬‬ ‫ِ‬ ‫ویراں کی‬
‫داخل ہوا۔ محل میں محشر کا قیام ہوا‪ ،‬رونا پیٹنا مچا‪ ،‬رنڈیوں کا اِز ِدحام ہوا۔‬
‫ّاس و ال َعین آداب بج‪XX‬ا الی‪XX‬ا۔ عیَن‬
‫ماں باپ نے گلے س‪XX‬ے لگای‪XX‬ا۔ ش‪XX‬ہ زادہ بِ‪XX‬الر ِ‬
‫ت الہی دیکھیے‪ ،‬اسی دم دونوں کی آنکھ‪XX‬وں میں بین‪XX‬ائی آئی‪ ،‬جس‪XX‬م میں‬ ‫عنای ِ‬
‫تاب و توانائی آئی۔ بادشاہ جلد سوار ہوا‪ ،‬بہ‪X‬وؤں س‪X‬ے لش‪X‬کر میں ج‪X‬ا ک‪X‬ر دو‬
‫چار ہوا۔ شہر والوں‪ X‬نے یہ ماجرا س‪XX‬نا؛ ص‪XX‬غیر و کب‪XX‬یر‪ ،‬بَرن‪XX‬ا و پ‪XX‬یر دوڑے۔‪X‬‬
‫دونوں‪ X‬لشکر جل‪XX‬و میں ہم‪XX‬راہ‪ ،‬آگے آگے جہ‪XX‬اں پن‪X‬اہ‪ ،‬روپیہ اش‪XX‬رفی دو رویہ‬
‫جان عالم کی ماں نے انجمن آرا‬ ‫تَص ُّدق ہوتا‪ ،‬محل سرا میں ال کر داخل‪ X‬کیا۔ ِ‬
‫اور ملکہ مہر نگار کو دیکھا‪ ،‬جان و دل دونوں‪ X‬پ‪XX‬ر نث‪XX‬ار کی‪XX‬ا‪ ،‬بہت س‪XX‬ا پی‪XX‬ار‬
‫کیا۔ مبارک سالمت کی صدا در و دیوار سے پیدا ہ‪XX‬وئی۔ جس نےدیکھ‪XX‬ا‪ ،‬وہ‬
‫شیدا ہوئی۔‬
‫دوسرے‪ X‬دن ملکہ اور انجمن آرا نے شاہ فیروز بخت سے ع‪XX‬رض کی‬
‫کہ اگر حضرت کی اجازت ہ‪XX‬و ت‪XX‬و ش‪XX‬ہزادے‪ X‬کی مح‪XX‬ل س‪XX‬رائے ق‪XX‬دیم میں ہم‬
‫جائیں‪ ،‬م‪X‬اہ طلعت س‪XX‬ے مالق‪X‬ات ک‪X‬ر آئیں۔ بادش‪XX‬اہ نے فرمای‪X‬ا‪ :‬وہ ع‪X‬ورت ب‪XX‬د‬
‫بخت سخت منہ پھٹ‪ ،‬بڑھ بولی‪ ،‬فضول ہے؛ اسے شرمندہ کرنے س‪XX‬ے کی‪XX‬ا‬
‫حصول ہے۔ میاں مٹھ‪XX‬و بھی حاض‪XX‬ر تھے‪ ،‬ب‪XX‬ول اٹھے‪ :‬قبلۂ ع‪XX‬الم ! یگ‪XX‬انگت‬
‫مقتضی مالقات خواہ نخواہ ہے‪ ،‬باہم رہ و رسم بڑھے گی‪ ،‬م‪XX‬دارات ہ‪XX‬وگی‪،‬‬ ‫ٔ‬
‫خفت و ذلت کی کیا بات ہو گی۔ بادشاہ چپ ہ‪XX‬و رہ‪XX‬ا۔ ش‪XX‬ہزادیوں نے س‪XX‬واری‬
‫طائر پ ّراں نے پیش قدمی کر کے ماہ طلعت کو سالم کیا۔ اس نے‬ ‫ِ‬ ‫طلب کی۔‬
‫سر جھکا لیا۔ یکایک سواریاں پہنچیں۔ اس وقت وہ بیچ‪XX‬اری خفت کی م‪XX‬اری‬
‫اٹھی‪ ،‬استقبال کیا۔ دونوں نے گلے سے لگایا‪ ،‬مسند پر جا بیٹھیں۔‬
‫ملکہ ب‪X‬ڑی مق‪X‬رر‪ ،‬خ‪X‬وش بی‪X‬اں تھی؛ انجمن آرا نِم‪X‬وہی بے زب‪X‬اں تھی؛‬
‫داری تمام کھوال کہ ہماری جانب اور گمان نہ النا‪ ،‬ہم بہر‬ ‫ٔ‬ ‫سلسلۂ کالم بہ دل‬
‫نس رنج و مالل ہیں۔ توتا انجمن آرا کے سامنے آیا‪،‬‬ ‫شریک بشاشت‪ ،‬مو ِ‬
‫ِ‬ ‫حال‬
‫پھر ماہ طلعت سے کہا‪ :‬غریب نواز ! اتن‪X‬ا زب‪X‬ان مب‪X‬ارک س‪X‬ے فرم‪X‬اؤ کہ آج‬
‫سچا کون ہے‪ ،‬جھوٹے کے منہ میں کیا ہے ؟ اور تو کیا کہ‪XX‬وں‪ ،‬آپ کی کج‬
‫بحثی کے باعث جان عالم کے ہاتھ یہ لوگ‪ X‬مہر جبیں‪ ،‬ماہ سیما آئے‪ ،‬گو اتنا‬

‫اب تماشا ہے نہ سیر ہے‪ ،‬خاتمہ‬


‫بالخیر ہے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪294‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫چکر ہوا؛ میرے سبب آپ کو ندامت ہوئی‪ ،‬جھوٹے کے منہ میں گھی ش‪XX‬کر‬
‫ہوا۔‬
‫انجمن آرا تو سیدھی‪ ،‬بھولی تھی؛ ت‪XX‬وتے س‪XX‬ے ب‪XX‬د م‪XX‬زہ ہ‪XX‬وئی‪ ،‬فرمای‪XX‬ا‪:‬‬
‫دیوانے! کیا بیہودہ بکتا ہے ! بے حکم خدا کسی سے کیا ہو سکتا ہے ! پھر‬
‫ماہ طلعت سے کہا ‪ :‬سنو میری جان ! یہ جانور بے شعور‪ ،‬عقل س‪XX‬ے دور‪،‬‬
‫‪X‬وبی‬
‫حیوانیت سے مجبور ہے۔ دنیا کا کارخانہ فس‪XX‬انہ ہے۔ رہ‪XX‬ا یہ حس‪XX‬ن و خ‪ٔ X‬‬
‫عارض‪ ،‬عارضی ش‪XX‬ےہے‪ ،‬اس پ‪XX‬ر کی‪XX‬ا اِتران‪XX‬ا ہے! یہ کیفیت‪ ،‬یہ ج‪XX‬وبن‪ ،‬یہ‬
‫ِسن؛ چار دن کا ہے ناپائی‪XX‬دار‪،‬اس ک‪XX‬ا کی‪XX‬ا اعتب‪XX‬ار ! رن‪X‬گِ چمنِ دنی‪XX‬ا ج‪XX‬اوداں‬
‫نہیں۔ کون سی بہار ہے جسے دغدغٔہ خ‪X‬زاں نہیں۔ حس‪X‬ن پ‪X‬ر غ‪X‬رور بے ج‪X‬ا‬
‫سرور یہ کہتا ہے‪ ،‬شعر‪:‬‬
‫ؔ‬ ‫ہے‪،‬‬
‫بہت‪XXX‬ا دری‪XXX‬ا ہے یہ حس‪XXX‬ن‪،‬اس میں‬
‫ارے دھ‪XXXXXXXXXXXXXX‬ولے ہ‪XXXXXXXXXXXXXX‬اتھ‬
‫بے خ‪XX‬بر اتن‪XX‬ا ہے کی‪XX‬وں ب‪XX‬ر س‪XX‬ر‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬احل بیٹھا‬

‫ك ذ ُو الجَـــلا ِل والإکرام۔‬
‫ن و َی َبقی و َجه ُ رب ِّ َ‬ ‫کُ ُ ّ‬
‫ل م َن عَل َیهــــا فا ٍ‬
‫بلبل‬
‫ہ‪XXX‬زار خ‪XXX‬وار ہ‪XXX‬وئی دیکھی ِ‬ ‫نظر پڑا چمن دہر میں جو ہم ک‪XX‬و‬
‫ن‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬االں‬ ‫مک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں‬
‫جو اپ‪XX‬نے حسنِ دو روزہ پہ کچھ‬ ‫ہم‪XX‬ارے زعم میں اس س‪XX‬ا ک‪XX‬وئی‬
‫ہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وا ن‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ازاں‬ ‫نہیں ن‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اداں‪X‬‬
‫کہ اس بہار کا انج‪X‬ام آخ‪X‬رش ہے‬ ‫رنگی گل ش‪XX‬اہ ِد چمن ہے‬ ‫ٔ‬ ‫شکستہ‬
‫خ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬زاں‬ ‫یہ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں‬
‫گھمنڈ اس پہ‪ ،‬حماقت کی بس‬
‫نش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬انی ہے‬
‫مقام عبرت و حیرت س‪XX‬رائے‬
‫ف‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬انی ہے‬

‫آخرکار دونوں نے ماہ طلعت کو شیریں بی‪XX‬انی اور اپ‪XX‬نی خ‪XX‬وش زب‪XX‬انی‬
‫سے شگفتہ خاطر‪ ،‬خنداں رو کیا‪ ،‬معاملہ یک سو کیا۔ دو چار گھ‪XX‬ڑی ہنس‪XX‬ی‬

‫اب تماشا ہے نہ سیر ہے‪ ،‬خاتمہ‬


‫بالخیر ہے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪295‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫خوش‪XX‬ی‪ ،‬اختالط رہ‪XX‬ا؛ مگ‪XX‬ر توت‪XX‬ا ن‪XX‬وک چ‪XX‬وک‪ ،‬چھ‪XX‬یڑ چھ‪XX‬اڑ ک‪XX‬یے گی‪XX‬ا۔ پھ‪XX‬ر‬
‫رخصت ہوئیں۔ اس نے حاض‪XX‬ر ہ‪XX‬ونے ک‪XX‬ا وع‪XX‬دہ‪ X‬کی‪XX‬ا۔ واقعی جنھیں ہللا حسن‬
‫‪X‬ار‬
‫دل ص‪XX‬فا م‪XX‬نزل غب‪ِ X‬‬ ‫بے مثال‪ ،‬م‪XX‬رتبٔہ ج‪XX‬اہ و جالل دیت‪XX‬ا ہے؛ ان لوگ‪XX‬وں‪ X‬ک‪XX‬ا ِ‬
‫ت سینہ زنگِ حسد و کینہ س‪XX‬ے‬ ‫کلفت اورعجب و نَخوت سے صاف اور ِمرآ ِ‬
‫ہے۔القص‪X‬ہ‪ ،‬ب‪X‬اہم بے رنج و الم رہ‪X‬نے لگے۔ش‪X‬ب ش‪X‬اد‪ ،‬ہ‪X‬ر روز‬ ‫ّ‬ ‫ش‪X‬فاف ہوت‪X‬ا‬
‫خنداں‪ ،‬خرم و فرحاں بسر کرنے لگے۔‪ X‬نئے سر سے وہ اُجڑا ہوا شہر بس‪XX‬ا۔‬
‫بِنائے ظلم و ستم منہدم ہوئی۔ ُمر ّوج عدل و َداد‪ X‬ہوا۔دونا‪ X‬س‪XX‬ابق س‪XX‬ے ح‪XX‬ال میں‬
‫بلبل ن‪XX‬االں چہچہے ک‪XX‬رنے لگی‪ ،‬مس‪XX‬رور‬ ‫آباد ہوا۔خزاں چمن سے دور ہوئی۔ ِ‬
‫ہوئی۔‬
‫جان عالم نے تمام خلقت کو َد ِر شہر پن‪XX‬اہ پ‪XX‬ر طلب ک‪XX‬ر کے‪،‬‬ ‫ایک روز ِ‬
‫وہ بکری کا بچہ دکھا‪ ،‬نمک حرامیاں اُس کی سنا‪ ،‬جالد س‪XX‬ے حکم کی‪XX‬ا‪ :‬اس‬
‫کے اعضا اعضا سے جدا‪ ،‬بے دست و پا کر کے‪ ،‬زاغ و زغن کو‪ ،‬گوش‪XX‬ت‬
‫کی بوٹیاں اُڑا کر‪ ،‬کھال دو۔ شکاری کتوں کو‪ ،‬لہو اس کا بہا کر‪ ،‬چٹا دو۔ بہ‬
‫مج ّرد فرمان اسی آن بند بند تیغِ تیز سے جدا ہو گیا۔ ایک عالم یہ سانحہ سن‬
‫کے حیرت کا مبتال ہوگیا۔ سب نے اس بے دین پ‪XX‬ر لعنت و نف‪XX‬ریں کی۔ ج‪XX‬ان‬
‫عالم نے دولت سرا کی راہ لی۔ اسی روز ف‪XX‬یروز ش‪XX‬اہ نے ت‪XX‬اج وتخت بی‪XX‬ٹے‬
‫کو حوالے‪ X‬کیا‪ ،‬خود گوشٔہ تنہائی لیا۔ بادش‪XX‬اہ ش‪XX‬ب اپ‪XX‬نی عب‪XX‬ادت اور بی‪XX‬داری‬
‫میں سحر کرتا تھا؛ وہ تو قائ ُم الّیل‪ ،‬صائ ُم النہار مشہور ہ‪XX‬وا۔ ج‪XX‬ان ع‪XX‬الم ہ‪XX‬ر‬
‫روز تخت پر جلوہ افروز ہو‪ ،‬عدل کی داد‪ X‬دے کے‪ ،‬شب ک‪XX‬و پ‪XX‬ری پیک‪XX‬روں‬
‫میں بسر کرتا تھا؛ یہ عادل و سخی‪ ،‬رحیم و شجاع یکتائے روزگار مش‪XX‬ہور‬
‫ورق لی‪X‬ل و نہ‪X‬ار پ‪X‬ر اور‬ ‫ِ‬ ‫قیام قی‪X‬امت ص‪X‬فحۂ روزگ‪X‬ار‪،‬‬ ‫ہوا۔ ذکر دونوں کا تا ِ‬
‫دور دوراں میں کس کا‬ ‫بان یگانہ و بیگانہ رہا۔بات باقی رہ گئی‪ ،‬نہیں تو ِ‬ ‫رز ِ‬ ‫بَ َ‬
‫َدور رہا‪ ،‬کس کا زمانہ رہا !‬
‫جان عالم کے مطلب ملے‪،‬اسی طرح کل عالم کی مراد اور‬ ‫جس طرح ِ‬
‫تمن‪XX‬ائے دلی ہللا دے۔ علی الخص‪XX‬وص س‪XX‬امعین‪ ،‬ن‪XX‬اظرین‪ ،‬راقم و مول‪XX‬ف کی‬
‫ن‬‫عربی بَر آئے۔ بِ حُــرمَة ِ النِــبیّ و َآلِه ِ الأمجــاد بالن ُو ِ‬‫رسول َ‬
‫ِ‬ ‫خواہش و آرزو بہ تص ّد ِ‬
‫ق‬
‫مضمون چکیدٔہ دل و‬ ‫ِ‬ ‫نادر زمانہ ہے‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫و َالصَاد۔ بہ اسباب ظاہر یہ فسانہ ہے‪،‬‬
‫‪X‬ر تام‪XX‬ل س‪XX‬ے ُمالحظہ ک‪XX‬رو ت‪XX‬و حقیقت‬ ‫تحریر خامہ ہے؛ اگر دیدٔہ غور و نظ‪ِ X‬‬
‫ِ‬
‫میں کارنامہ ہے۔ مولف‪:‬‬

‫اب تماشا ہے نہ سیر ہے‪ ،‬خاتمہ‬


‫بالخیر ہے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪296‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫کیابےثب‪XX‬ات‪ ،‬ہے ہے ! دلچس‪XX‬پ یہ‬ ‫گل‪XXX‬زار ک‪XXX‬و جہ‪XXX‬اں کے ہم نے بہ‬
‫مک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں ہے‬ ‫غ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ور دیکھا‬
‫فص‪XX‬ل گ‪XX‬ل کبھی ت‪XX‬و گہ موسمِ‬ ‫ِ‬ ‫ہے‬ ‫اک رن‪XX‬گ پ‪XX‬ر نہیں ہے رنگین اس‬
‫خ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬زاں ہے‬ ‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا نقشہ‬
‫نالے سے بلبلوں‪ X‬کے جو گ‪XX‬ل ہے‪،‬‬ ‫روتی چمن میں ش‪XXX‬بنم‪ ،‬ہنس‪XXX‬نے پہ‬
‫ش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ادماں ہے‬ ‫ہے گل‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬وں کے‬
‫‪X‬ک حب‪XX‬اب ش‪XX‬بنم وہّللا بے گم‪XX‬اں‬ ‫رش‪ِ X‬‬ ‫طلس‪XX‬م‬
‫ِ‬ ‫چشم عبرت ہم نے‬ ‫ِ‬ ‫دیکھا بہ‬
‫ہے‬ ‫دنیا‬
‫ُدنیا ہے نام جس کا‪ ،‬وہ قحبٔہ جہ‪XX‬اں‬ ‫پابن‪XX‬د ی‪XX‬اں نہ ہ‪XX‬وئے‪ ،‬جس ک‪XX‬و کہ‬
‫ہے‬ ‫عق‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ل کچھ ہو‬
‫غاف‪XX‬ل عبث ہ‪XX‬و‪َ ،‬رو میں ی‪XX‬اروں ک‪XX‬ا‬ ‫آتی ص‪XX‬دا ج‪XX‬رس س‪XX‬ے ک‪XX‬انوں میں‬
‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ارواں ہے‬ ‫ہے یہ پیہم‬
‫جو ہے نہاں جہ‪XX‬اں میں‪،‬تجھ پ‪XX‬ر وہ‬ ‫ازبہ‪XX‬ر پنجتن ت‪XX‬و س‪XX‬ن لے دع‪XX‬ا یہ‬ ‫ِ‬
‫س‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬ب عی‪XXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں ہے‬ ‫خ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬الق!‬
‫احسان کا بار اُن کے مجھ ک‪XX‬و بہت‬ ‫اہل َد َول کا مجھ ک‪XX‬و محت‪XX‬اج ت‪XX‬و نہ‬ ‫ِ‬
‫گ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬راں ہے‬ ‫کرنا‬
‫وہ م‪XXXXX‬دعائے دل ہے‪ ،‬یہ آرزوئے‬ ‫‪X‬رور‬
‫کعبہ بھی اور م‪XX‬دینہ دکھال س‪ؔ X‬‬
‫ج‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں ہے‬ ‫ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و تو‬

‫تاریخ مولف‪:‬‬
‫ی‪XX‬ارب یہ فس‪XX‬انہ ہے ی‪XX‬ا س‪XX‬حر ہے‬ ‫جس نے کہ سنا اس کو‪ ،‬یہ کہ‪XX‬نے‬
‫بابِ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ل کا‬ ‫لگ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا دل میں‬
‫بے س‪XXX‬اختہ جی ب‪XXX‬وال “نش‪XXX‬تر ہے‬ ‫سرور اِس کی منظور ہ‪XX‬وئی‬ ‫ؔ‬ ‫تاریخ‬
‫‪٤٠‬‬
‫کا”‬ ‫دل‬ ‫رگِ‬ ‫جس دم‬
‫جس دم یہ کہانی تمام ہ‪XX‬وئی‪ ،‬بہ طریقِ اص‪XX‬الح جن‪X‬اب قبلہ و کعبہ آغ‪X‬ا‬
‫نوازش حس‪X‬ین خ‪X‬اں ص‪XX‬احب‪ ،‬ع‪X‬رف م‪X‬رزا خ‪XX‬انی‪ ،‬متخلص بہ ن‪XX‬وازش کی‬
‫نظر فیض اثر سے گزری؛ اس تاریخ سے زینت بخشی‪ :‬قطعٔہ استاد‪:‬‬ ‫ِ‬
‫رور ایں قص‪XX‬ہ را چ‪XX‬وں‬ ‫ُس ‪ؔ X‬‬ ‫خاطر یاران و احباب‬
‫ِ‬ ‫برای‬
‫‪١٢٤٠‬‬
‫ک‪XXXXXXXXXXXXXX‬رد ایج‪XXXXXXXXXXXXXX‬اد‬

‫اب تماشا ہے نہ سیر ہے‪ ،‬خاتمہ‬


‫بالخیر ہے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ ‫‪297‬‬ ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫گلس‪XXXXX‬تان بے‬
‫ِ‬ ‫فل‪XXXXX‬ک ایں “‬ ‫‪X‬وازش‬
‫ؔ‬ ‫سال ت‪XX‬اریخش ن‪X‬‬
‫بجستم ِ‬
‫خ‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬زاں داد”‬
‫یہ فس‪XX‬انہ رائج ج‪XX‬و ہ‪XX‬وا؛ بن‪X‬دے کے دوس‪XX‬ت تھے نی‪X‬ک س‪XX‬یرت‪ ،‬س‪X‬تودہ‪X‬‬
‫‪X‬ل س‪XX‬رو آزاد اللہ‬
‫‪X‬ق دہ‪XX‬ر س‪XX‬ے ِمث‪ِ X‬‬ ‫اکمل ہ‪XX‬ر کم‪XX‬ال‪ ،‬تعلّ‪ِ X‬‬
‫ِ‬ ‫صفات‪ ،‬خجستہ افعال‪،‬‬
‫خم محبت س‪XX‬ے مے الفت‬ ‫ُدرگا پرشاد۔ ہنربیں‪ ،‬عیب پوش‪ ،‬تخلّص م‪XX‬دہوش ۔ ِ‬
‫مدہوش‪:‬‬
‫ؔ‬ ‫ب فسانہ فرمائی‪،‬‬ ‫جوش میں آئی‪ ،‬یہ تاریخِ مستانہ زی ِ‬
‫‪X‬رور دل خس‪XX‬تہ و‬ ‫کہا فس‪XX‬انہ ج‪XX‬و یہ عج‪XX‬ائب س‪ِؔ X‬‬
‫ح‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬زیں نے‬
‫کہ جس کی تاثیر س‪XX‬ے بی‪XX‬اں کی‪ ،‬ہ‪XX‬ر ای‪XX‬ک دل‬
‫بے ق‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬رار دیکھا‬
‫جہاں پہ کچھ ُگل کی گفتگو ہے‪ ،‬وہ‪XX‬اں پہ کچھ‬
‫اور رن‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬گ و ب‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬و ہے‬
‫جہ‪XX‬اں خ‪XX‬زاں کی خلش ہے اس میں‪ ،‬وہ‪XX‬اں پہ‬
‫کی‪XXXXXXXXXXXXXX‬ا کی‪XXXXXXXXXXXXXX‬ا نہ خ‪XXXXXXXXXXXXXX‬ار دیکھا‬
‫جہاں کیا غم نے ہے جگر خوں‪ ،‬نظر پڑا واں‬
‫ش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬فق ک‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ا ع‪XXXXXXXXXXXXXXXXXX‬الم‬
‫کہیں ج‪XX‬و ہے داغ دل ک‪XX‬ا پھ‪XX‬وال‪ ،‬ت‪XX‬و اس جگہ‬
‫دیکھا‬ ‫زار‬ ‫اللہ‬
‫کہیں ج‪XX‬و چش‪XX‬مے ک‪XX‬ا م‪XX‬اجرا ہے‪ ،‬دکھ‪XX‬ائی وہ‬
‫آب و ت‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اب اس نے‬
‫کہ چش‪XX‬مۂ چش‪XX‬م س‪XX‬ے ہ‪XX‬ر اک کے رواں ہ‪XX‬وا‬
‫چش‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬مہ س‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ار دیکھا‬
‫‪X‬تی دل ہے‬ ‫کہیں جو دریا کا ذک‪XX‬ر آی‪XX‬ا‪ ،‬ت‪XX‬و کش‪ٔ X‬‬
‫ن‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ذر طوف‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬اں‬
‫ِ‬
‫ج‪XX‬و ک‪XX‬وہ نے س‪XX‬ر کہیں اٹھای‪XX‬ا‪ ،‬ت‪XX‬و ج‪XX‬ان ک‪XX‬و‬
‫سنگس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ار دیکھا‬
‫‪X‬ان س‪XX‬حر‬ ‫ہوا ہے جس جس جگہ پر اس میں بی‪ِ X‬‬
‫و ِطلس‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬م و ج‪XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‬ادو‬
‫ت حق سے اس مکاں پر نئی ط‪XX‬رح ک‪XX‬ا‬ ‫تو قدر ِ‬

‫اب تماشا ہے نہ سیر ہے‪ ،‬خاتمہ‬


‫بالخیر ہے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ 298 ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ار دیکھا‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫حص‬
‫ر‬XX‫ی جگہ پ‬XX‫ا ہے کس‬XX‫و کی پھنس‬XX‫جو قید میں دی‬
‫ری رو‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫وئی پ‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ک‬
‫ر‬XX‫اں پہ ب‬XX‫ا وہ‬XX‫نے ک‬XX‫امان چھوٹ‬XX‫ا نہ س‬XX‫و کی‬XX‫ت‬
‫ار دیکھا‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫روئے ک‬
‫جہاں لکھا اس فسانہ پیرا نے حال کچھ رنج و‬
‫ی کا‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫بے کس‬
،‫ونس‬XX‫وئی م‬XX‫ نہ ک‬،‫ا‬XX‫وئی پای‬XX‫وہاں پہ ہمدم نہ ک‬
‫ار دیکھا‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫نہ ی‬
‫وں کے‬XX‫ا جوگی‬XX‫کسی جگہ پر جو جوگ آسن ک‬
‫اں ہے اس میں‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫بی‬
‫یر‬XX‫و اس جگہ کچھ نہ غ‬XX‫ ت‬،‫ا‬XX‫وب چھان‬XX‫و خ‬XX‫ج‬
‫ار دیکھا‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ت ُغب‬ ِ XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ُمش‬
‫گ‬XX‫و زرد ہے رن‬XX‫اں کے آگے ت‬XX‫تگى بی‬XX‫شکس‬ ٔ
‫راں کو‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫زعف‬
‫اں پہ دل‬XX‫ وہ‬،‫ا‬XX‫تگی ک‬XX‫جہاں ہے کچھ روپ بس‬
‫ار دیکھا‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫و فش‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ک‬
‫ا‬XX‫ا چرچ‬XX‫بر ک‬XX‫کہیں جو آمد کی یار کی کچھ خ‬
‫ا ہے اُس نے‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫کی‬
‫ار‬XX‫د انتظ‬XX‫وقف ص‬ ِ ‫تو دیدہ ہر اہل دید کا واں پہ‬
‫دیکھا‬
‫ع‬XX‫و جم‬XX‫ ت‬،‫اں ہے‬XX‫جو وصل کی شب کا کچھ بی‬
‫اں‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫اطر پریش‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫خ‬
ِ ‫ہے‬
‫و‬XX‫و دل ک‬XX‫ ت‬،‫ا ہے‬XX‫ا غم لکھ‬XX‫راں ک‬XX‫روز ہج‬ ِ ‫جو‬
‫ار دیکھا‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ا انتش‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫کی‬
‫وئی مجلس‬XX‫ تو ک‬،‫جو بزم کا کچھ بیاں کیا ہے‬
‫ایسی‬ ‫دیکھی‬ ‫نہ‬
‫و‬XX‫ر اک ک‬XX‫ ہ‬،‫اں ہے‬XX‫ا بی‬XX‫اں پہ کچھ رزم ک‬XX‫جہ‬
‫فندیار دیکھا‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫اس‬
‫وچھ‬XX‫ نہ پ‬،‫اں ہے‬XX‫ا کچھ بی‬XX‫خاوت ک‬XX‫اں س‬XX‫جہ‬

‫ خاتمہ‬،‫اب تماشا ہے نہ سیر ہے‬


‫بالخیر ہے‬
‫ف‬
‫سان ۂ عج ائ ب‬ 299 ‫رج ب علی ب ی گ‬
‫سرور‬
‫ا مجھ سے‬XXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ واں ک‬X‫وال‬XXXXXXXXXXXXXXXXXX‫اح‬
‫ک دم میں‬XX‫و ای‬XX‫الم ک‬XX‫ان ع‬X ِ X‫ر و ک‬XX‫کہ حاصلِ بح‬
‫ار دیکھا‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫نث‬
‫ئے دل‬XX‫ تو ہو گ‬،‫کہیں کھنچی ہے جو تیغِ ابرو‬
‫ڑے‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ڑے ٹک‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫کے ٹک‬
‫ تو صاف سینے کے‬،‫کہیں جو تیرِ نگاہ چھوٹا‬
‫ار دیکھا‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫پ‬
‫ا‬XX‫ کہ جس پہ رون‬،‫ی‬XX‫ق ایس‬XX‫ال عاش‬XX‫ح‬ ِ ‫رابی‬XX‫خ‬
ٔ
X‫و آوے‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ک‬
٦ ‫ک‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫فل‬
١٢٤٦
‫ک‬XX‫ک ت‬XX‫وبی کہ مل‬XX‫کہیں یہ معشوق کی ہے خ‬
‫ار دیکھا‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫زرنگ‬
‫ا‬X‫گ کی‬X‫نہ پوچھو حال اس فسانے کا تم کہ ڈھن‬
‫رے ہیں اس میں‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ا بھ‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫کی‬
‫ق‬XX‫و عش‬XX‫ ج‬،‫ا‬XX‫و زور دیکھ‬XX‫ا ت‬XX‫ن دیکھ‬XX‫و حس‬XX‫ج‬
‫و زار دیکھا‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ا ت‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫دیکھ‬
‫اریخ‬XX‫سال ت‬
ِ ‫مدہوش کو یہ خواہش کہ‬ ؔ ‫ہوئی جو‬
‫یے‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫ا لکھ‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫اِس ک‬
‫ے‬XX‫زاں س‬XX‫ے نکال “خ‬XX‫تو کھینچ کر “آہ” دل س‬
”‫ار دیکھا‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫گِ بہ‬XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX‫رن‬

‫ خاتمہ‬،‫اب تماشا ہے نہ سیر ہے‬


‫بالخیر ہے‬

You might also like