Professional Documents
Culture Documents
فہرست عناوین
مقدمہ 3..........................................................................................
حمد 10..........................................................................................
نعت 11..........................................................................................
زمزمہ پردازی عندلیب نغمہ سرا کی 13.................................................
کیفیت شہر بے نظیرکی (بیان لکھنٔو) 15.................................................
وج ِہ تالیف اس قصٔہ بے نظیر کی 30.....................................................
آغاز داستان 34................................................................................
َجوالنی َس َمن ِد تیز رفتار ِقلم کی 39.........................................................
گرفتار محبت کا 51...................................................
ِ وطن آوارہ ہونا نو
دام سحر کا 67........................................................
گرفتار ِ
ِرہا ہونا اس ِ
رخصت ہونا جان عالم کا ملکہ نگار سے 91............................................
بیا ِن جلسٔہ شادی اُس وطن آوارہ کا 109..................................................
خراشی مصائب دیدٔہ روزگار 123..........................................
ٔ شرح جگر
نقل سوداگر کی بیٹی کی 129...............................................................
حا ِل ُخسراں مآل مجسٹن کے بیٹے Xکا 132...............................................
عزم وطن شاہ زادٔہ جا ِن عالم کا 146......................................................
ِ
جالل شاہ زادٔہ خجستہ ِخصال 153.................................
ِ ب جاہ و
ُورو ِد موک ِ
داستان حیرت بیاں 157......................................................................
ِ
فسانٔہ سلطا ِن یمن 169........................................................................
ت پُر خوف و خطر میں193......................... ناقہ بِٹھانا تقدیر کا پھر اُسی دش ِ
روانہ ہونا شہ زادۂ جا ِن عالم کا اُس دشت سے207....................................
ف
ہرست
ف
سان ۂ عج ائ ب 2 رج ب علی ب ی گ
سرور
ت پُر عبرت ،جاں سوز ،حیرت اَفزا ،غم اندوز؛ یعنی سانِحۂ برادرا ِن تَواَم .
حکای ِ
217
ت پُر شکایت چھوٹے بھائی کی 221................................................ حکای ِ
بیا ِن حال اُس َغریق بحر مالل کا 235.....................................................
ب صبا پر 248..........................................
پہنچنا شہ زادٔہ واال جاہ کا َمرک ِ
رو ِد َعسا ِک ِر فیروزی اثر صحرائے ہمیشہ بہارمیں254.............................
ُو ٗ
ب
قاضی متشرِّ ع اور ُمفتی صاح ِ ٔ ت ہوش رُبا ،نقلِ عبرت خیز ،حیرت افزا حکایَ ِ
َورع کی 258..................................................................................
اب تماشا ہے نہ سیر ہے ،خاتمہ بِالخیر ہے 262.......................................
ف
ہرست
ف
سان ۂ عج ائ ب 3 رج ب علی ب ی گ
سرور
خ مقدمہ
از ممور اکب رآب ادی
Xرور تھے،
فسXXانٔہ عجXXائب جس کے مصXXنف مXرزا رجب علی بیXگ سؔ X
اردو زبان کی ایک نہایت مشہور و معروف کتاب ہے۔ ہر چند یہ کتXXاب اُس
طرز تحریر کا ایک مکمل نمونہ ہے جس کی بنیXXاد محض آ ُورد اور تص Xنّع
پر قائم ہے اور جس کے موضوع میں بھی کوئی خXXاص دلکشXXی نہیں مگXXر
آج تک یہ کتاب نہایت مقبول ہے اور باوجود Xاُن تمام بXXاتوں کے جXXو بظXXاہر
معائب معلوم ہوتی ہیں ،اس کتاب کو نظر انداز نہیں کیا جا سXXکتا۔ حقیقت یہ
ہے کہ وہ باتیں جو عام نظروں کو معائب معلوم ہXXوتی ہیں ایXXک نقّXXا ِد سXXخن
کے نزدیک معائب نہیں بلکہ ان میں سے ہر ایک اپنے انXXدر ایXXک تXXاریخی
خصوصیت پنہاں رکھتی ہے۔
فسانٔہ عجائب کی اصXXلی اہمیت اردو زبXXان کی تXXاریخ کے سلسXXلہ میں
معلوم ہوتی ہے۔ اس زبان نے موجودہ حالت تک پہنچنے کے لXXیے مختلXXف
مدارج طے کیے ہیں اور ان میں ہر درجہ اپنے مقام پر ایک مستقل حیXXثیت
رکھتا ہے اور ارتقائے زبان کا مطالعہ کرنے والXXوں کے لXXیے بیش از بیش
دلچسپیوں Xکا حامXXل ہے۔ ہXXر ایسXXے عہXXد کXXو جس کی زبXXان گذشXXتہ عہXXد کی
زبان سے ُم َمیَّز کی جا سکے ارتقا کی ایک کڑی کہXXا جاتXXا ہے اور ان تمXXام
کڑیوں کے مجموعہ کا نام تاریخ ہے؛ اگر ایک بھی کڑی کھو جائے یXXا اس
کی بابت پورے حاالت مہیا نہ ہو سXXکیں تXXو تXXاریخ نXXا مکمXXل رہ جXXائے گی۔
چنانچہ اردو کی تدریجی ترقیوں کے زمXXانہ میں ایXXک وقت ایسXXا بھی گXXذرا
ہے جب فارسی کXا بہت چرچXا تھXا اور اہXل علم اردو میں تصXنیف و تXالیف
حتی کہ مراسلت کرنا بھی اپنے لیے بXXاعث لXXذت سXXمجھتے تھے۔ آخXXر جب
مقفی اور دوسری قسXXم کی نXXثروں کXXو جس ٰ اردو کی جانب میالن ہوا تو نثر
ٰ
معری شامل نہ تھی اظہXXار خیXXال کXXا وسXXیلہ قXرار دیXXا۔ رفتہ رفتہ یہ میں نثر
ق
م دمہ
ف
سان ۂ عج ائ ب 4 رج ب علی ب ی گ
سرور
طرز تحریر باوجود نہXXایت محXXدود Xو مصXXنوعی ہXXونے کے نہ صXXرف رائج
بلکہ مقبول ہو گیا۔ سرور نثر ُمقفّ ٰی کے بہترین لکھنے والے Xتھے اور فسانٔہ
عجائب ان کا شہ پارہ خیال کیا جاتا ہے۔ تاریخی حیXثیت سXے اس کتXاب کی
نہایت عزت کی جاتی ہے مگر اس سXXے یہ نہ سXXمجھ لیXXا جXXائے کہ صXXرف
یہی ایک سبب اس کے اعزاز کXXا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کتXXاب ادبی محاسXXن
کا ایک مجمXXوعہ ہے ،جن کی سXXاری خوبیXXوں کXXو تفصXXیل کے سXXاتھ ظXXاہر
کرنے کے لیے ایک مستقل تصنیف کی ضرورت ہے۔
سرور کے والد کا نام مرزا اصXXغر علی بیXXگ تھXXا اور وہ ایXXک نہXXایت
معXXزز خانXXدان کے ایXXک فXXرد تھے۔ سXXرور کXXا سXXنہ پیXXدائش ۱۲۰۱ھ یXXا
۱۲۰۲ھ خیال کیا جاتا ہے سرور کے وطن کے متعلق بڑا اختالف ہے۔
زیادہ لوگوں کا فیصلہ تو یہی ہے کہ سرور لکھنXXؤ کے باشXXندے تھے مگXXر
واقعہ اس کے خالف ہے۔ سXXXرور کی تصXXXانیف میں اس قسXXXم کی شXXXہادت
موجود ہے کہ وہ لکھنؤ کے باشندے نہیں تھے اس لیے ظاہر ہے کہ ان کXXا
آبائی وطن اکبر آباد تھا۔ چونکہ یہ مقام اس بحث کے لXXیے مناسXXب نہیں ہے
اس لیے صرف یہ بتا کر کہ سرور کا وطن آگرہ تھا ،یہ بات ختم کی جXXاتی
ہے۔ سرور فارسXXی اور عXXربی میں دسXXتگاہ کامXXل رکھXXتے تھے اور ان کی
ت ذوق لکھنؤ کی رنگین و ادبی فضا میں ہوئی تھی۔ شاعری کی طXXرح تربی ِ
سXXرور کXXو خطXXاطی میں بھی کمXXال حاصXXل تھXXا اور اس فن میں وہ محمXXد
ابXراہیم کے شXاگرد تھے جن کXا ذکXر فسXانٔہ عجXائب میں نہXایت عXزت کے
ساتھ کیXXا گیXXا ہے۔ اس کے عالوہ سXXرور کXو موسXیقی کے علم و فن دونXXوں
شعبوں میں پورا کمال حاصل تھا مگر اس علم پر انھوں نے کXXوئی تصXXنیف
نہیں چھوڑی۔ فن شعر میں سXXرور ،آغXXا نXXوازش حسXXین عXXرف مXXرزا خXXانی
متخلص بہ نوازش کے شXXاگرد تھے جن کXXا ذکXXر فسXXانٔہ عجXXائب میں نہXXایت
احترام کے ساتھ موجود ہے۔
سرور لکھنXXؤ کے قXXدیم نXXثر نگXXاروں میں ایXک نہXXایت بلنXXد پXXایہ اسXXتاد
سمجھے جXXاتے ہیں اور نXXثر مقفّ ٰی کے بXڑے زبردسXت مXاہر تھے۔ غالبXا ً یہ
کہنا مبالغہ نہیں کہ اس طرز کے لکھنے والوں Xمیں کوئی دوسرا نثّار ،ایسXXا
پیش نہیں کیا جا سکتا جو سرور سے دعوائے ہمسری رکھتا ہو۔ ایک انسان
کی حیثیت سے سرور نہایت خوش مزاج ،زنXXدہ دل اور صXXحبت پسXXند آدمی
تھے۔ اس کے عالوہ خوش گفتار اور حسXXین بھی تھے۔ ان خصوصXXیات کی
ق
م دمہ
ف
سان ۂ عج ائ ب 5 رج ب علی ب ی گ
سرور
بنا پر لوگوں Xکا ان کی جانب میالن تھا۔ شرف الدین XمXXیرٹھی اور غXXالب کے
ساتھ ان کے خاص تعلقات تھے۔ غXXالب نے گلXXزار سXXرور پXXر ایXXک تبصXXرہ
بھی لکھا ہے اور فسانٔہ عجائب کے ذکر میں سرور کو اپنے عہد کا بہترین
نثر نگار تسلیم کیا ہے۔
۱۲۴۰ھ میں سرور کانپور میں وارد ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ نXXواب
غازی حیدر کے حکم سے جال وطن کXر کے سXXرور کXو کXانپور بھیجXXا گیXXا
تھا۔ فسانٔہ عجائب میں ،صاف الفاظ میں ،کانپور کی ہجXXو کی گXXئی ہے جس
سے معلوم ہوتا ہے کہ سرور کو اس مقام سے کس قدر نفرت تھی۔
فسXXانٔہ عجXXائب سXXرور نے یہیں تصXXنیف کیXXا اور ایXXک قصXXیدہ نXXواب
غازی الدین Xحیدر کی شان میں اس امیXXد پXXر لکھXXا کہ وطن عزیXXز کXXو واپس
جانے کی اجازت مل جائے۔ آخر غازی الدین Xکے مر جXXانے کے بعXXد ایXXک
قصیدہ نواب نصیر الدین Xحیدر کی شان میں اضXXافہ کیXXا اور مسXXودہ Xلے کXXر
لکھنؤ آئے۔ ۱۸۲۴ء میں سرور نے اپنی نہایت مشہور و معروف کتXXاب
فسXXانٔہ عجXXائب تصXXنیف کی۔ ١٨٤٦ء میں ان کی زوجہ نے انتقXXال کیXXا
والی اودھ نے سرور کو اپنے شعرائے دربار مگر اسی سال واجد علی شاہ ٔ
میں داخل کر کے پچاس روپے مXاہوار تنخXXواہ مقXرر کXر دی۔ اس تقXرر کXا
باعث بادشاہ کے ایک دوست قطب الدین XمفتXXاح الملXXک قطب علی شXXاہ تھے
جن کے ذریعہ سے پہلی مرتبہ سرور نے تXXاج پوشXXی کXXا قطعہ تXXاریخ پیش
کXXر کے بادشXXاہ کے مXXزاج میں درخXXور حاصXXل کیXXا۔ ۱۸۴۷ء سXXے
۱۸۵۱ء تXک سXرور نے مختلXXف تصXانیف کیں جن میں “شXXررِ عشXXق”
والی بھوپXXال
سب سے زیادہ مشہور فسانہ ہے۔ یہ فسXXانہ نXXواب سXXکندر بیگم ٔ
کے حکم سے لکھا گیXXا۔ ۱۸۵۶ء میں امجXXد علی خXاں رئیس سXXندیلہ کی
فرمائش سے “شگوفٔہ محبت” تصXXنیف کی گXXئی۔ اسXXی سXXال اودھ کXXا الحXXاق
اور واجد علی شاہ کی جال وطنی عمل میں آئی اور واجد علی شاہ کو کلکتہ
جانا پڑا۔
اب سرور پھر بے یار و مدد گار ہوگئے اور ان کی پہلی سی عسXXرت
و تنXXگ دسXXتی عXXود کXXر آئی۔ چنXXانچہ سXXید قربXXان علی سرشXXتہ دار مسXXٹر
کارینگی اور منشی شیو نرائن مالزم کمشنریٹ سXے انھXوں نے مXدد چXاہی۔
مگر ۵۷ء کے عذر نے سرور کو اس مدد سXXے بھی محXXروم کXXر دیXXا۔ لیکن
سXXرور کی قسXXمت میں ابھی اچھXXا زمXXانہ بXXاقی تھXXا۔ مہاراجXXا ایشXXری پرشXXاد
ق
م دمہ
ف
سان ۂ عج ائ ب 6 رج ب علی ب ی گ
سرور
والی بنارس نے ۱۸۵۹ء میں انھیں بنXXارس بال لیXXا اور بہت نرائن سنگھ ٔ
ع ّز ت و اقتدار کے ساتھ اپنے یہاں رکھا۔ “گلزار سرور”“ ،شبستان سرور”
اور دیگXXر کتب شXXعر و نXXثر یہXXاں کے قیXXام کے زمXXانے کی تصXXانیف ہیں۔
والی سلور نے بھی سرور کو اپنے یہXXاں دعXXوت دی۔ مہاراجا شیودان Xسنگھ ٔ
مہاراجا پٹیالہ نے ان کی لیاقت کXXا اعXXتراف جXXواہر نگXXار چوڑیXXوں کXXا ایXXک
جوڑا بھیج کر کیXXا۔ سXXرور نے دہلی ،لکھنXXؤ ،مXXیرٹھ اور راجپوتXXانہ کXXا بھی
سفر کیا تھا۔ اپنے سفر کی تکالیف کا حXXال ایXXک خXXط میں درج کیXXا ہے جXXو
انشXXائے سXXرور میں موجXXود ہے۔ یہ کتXXاب دلچسXXپ واقعXXات کXXا ایXXک نہXXایت
دلکش مجموعہ ہے جس سXXے سXXرور کی زنXXدگی کے بہت سXXے تفصXXیالت
اور معاصXXرانہ واقعXXات پXXر روشXXنی پXXڑتی ہے۔ ۱۸۶۳ء میں سXXرور
آنکھوں کا عالج کرانے کی غرض سے کلکتہ گئے اور وہاں مٹیا بXXرج پXXر
واجد علی شاہ سے مالقات کی۔ مگر وہاں ان کی آنکھوں کو کXXوئی فائXXدہ نہ
ہوا اور نا امید ہو کر واپس آنا پڑا۔ آخر لکھنؤ کے کسی مقXXامی ڈاکXXٹر سXXے
آپریشن کرایا۔ اس کے بعد سرور بنXXارس گXXئے اور ۱۲۸۴ھ میں غXXالب
کی موت سے ایک سال قبل انتقال کیا۔
سرور کو لکھنؤ سے نہایت محبت تھی۔ اِس محبت کا اظہXXار اُس ذکXXر
سے بخوبی ہوتا ہے جو “فسانٔہ عجائب” میں لکھنؤ کا کیXXا گیXXا ہے۔ بنXXارس
کے قیام کے زمانے میں بھی سرور لکھنؤ کو اسی بے تابی سے یاد کرتے
تھے جس طرح قفس میں کXوئی بلبXل اپXنے آشXیانٔہ چمن کXو یXاد کXرتی ہے۔
معلوم ہوتXXا ہے کہ اس عہXXد میں لکھنXXؤ کی محبت شXXعرا کXXا تمغXXائے امتیXXاز
سمجھی جاتی تھی۔ ناسخ اور ناسخ کے شاگرد نواب مہر کے کالم میں بھی
اس قسم کے اشعار پائے جاتے ہیں۔
سرور کا بہXXترین کارنXXامہ جس نے ان کے نXXام کXXو صXXفحات اردو پXXر
غیر فانی کر دیا ہے “فسانٔہ عجائب” ہے۔ یہ کتاب اپنے موضXXوع و اسXXلوب
کے اعتبXXار سXXے فرسXXودہ XانXXداز پXXر لکھی گXXئی ہے اور فارسXXی کی عXXامۃ
الورود کہانیوں کے رنگ میں ہے۔ اس کا قصہ محض خیالی ہے اور سXXحر
بستہ صXXحراؤں ،جXXادوگروں کی لڑائیXXوں اور اسXXی قسXXم کی بہت سXXی غXXیر
فطری اور دور از قیاس مہمات کا ذکر کثرت سXXے موجXXود ہے۔ جہXXاں تXXک
قصہ کا تعلق ہے اس کتاب میں سXXوائے بچXXوں کے ،بXXڑوں کے لXXیے کXXوئی
مقفی عبXXارت اورٰ دلچسXXپی نہیں۔ بXXڑوں کی دلچسXXپی صXXرف اس کی زبXXان،
ق
م دمہ
ف
سان ۂ عج ائ ب 7 رج ب علی ب ی گ
سرور
دیگر خصوصیات تک ،جو بے شXXمار ہیں ،محXXدود Xہے۔ لکھنXXؤ کے رسXXم و
رواج اور معاشرت کی جو تصویریں فسانٔہ عجائب میں ملXXتی ہیں ،دوسXXری
جگہ دستیاب نہیں ہوتیں۔ سرور کا طرز تحریر اپنے رنگ میں نہایت مکمل
ہے۔ گو یہ طرز نہایت مصXXنوعی ہے اور اس میں علمی تصXXانیف برداشXXت
کرنے کی صالحیت نہیں ،مگر اس طXXرز کے محXXدود دائXXرے کے انXXدر رہ
کر بھی سرور نے فصاحت و بالغت کے دریXXا بہXXا دیے ہیں۔ بعض مقامXXات
پر ایسی ایسی خوبیاں پیدا ہو گئی ہیں جن کو دیکھ کر حیرت ہXXوتی ہے اور
سرور کی استادی کا قائل ہXو جانXا پڑتXا ہے۔ مگXر یہ رنXگ اس زمXXانے کی
ضXXروریات کے منXXافی ہے۔ پہلے زمXXانہ میں اس قسXXم کی نXXثر جXXو فارسXXی
الفاظ اور تراکیب سے مزین نہ ہو نفXXرت کی نظXXر سXXے دیکھی جXXاتی تھی۔
مگXXر غXXالب نے اس جXXال سXXے نکلXXنے کی کوشXXش کی اور اس کی جXXرات
نہایت قابل تحسین ہے۔
فسانٔہ عجائب کا ابتدائی حصہ نہایت دلچسXXپ ہے اس لXXیے کہ اس میں
اس زمانہ کی لکھنؤ کی زندگی کا حXXال درج ہے اور وہXXاں کے میلXXوں اور
ادبی و دیگر تفریحات کا ذکر موجود ہے۔ سرور کی ایک یہ بات قابل توجہ
ہے کہ ان کے یہXXاں انسXXانوں کXXا ذکXXر نہیں بلکہ اشXXیا کXXا ذکXXر ہے۔ ان کی
تصویریں اصلی نہیں بلکہ خیالی ہیں ،یہ خصوصیت ذکر لکھنؤ میں بدرجہ
اتم موجود ہے۔
سرور اپنے ہی اسلوب تحریر کے جXXال میں گرفتXXار ہXXو کXXر رہ گXXئے۔
مقفی کی دشواریاں حد سے زیادہ ہیں۔ اس لیے زبXXان کی خXXاطر ،قصXXہ ٰ نثر
کو قربان کرنا پڑتا تھا۔ ایک طXXرف تXXو ان دشXXواریوں XکXXا سXXامنا تھXXا جن کXXا
مقابلہ کرنا دشوار تھا۔ دوسری طرف ان کا ترک کر دینا مقابلہ سے دشXXوار
تر تھا۔ اس لیے چار و نا چار ان کا مقابلہ کرنXXا ہی پXڑا اور جس قXXدر ممکن
ہوا ،دلچسپ بنا کر پیش کیا گیا۔ سرور کی تحریر میں عام طور پر روزمرہ
کا لطف نہیں۔ قافیہ کی قید عبارت کی سالست کو غXXارت کXXر دیXXتی ہے اور
توجہ محض عبارت کی پیچیدگیوں میں گم ہXXو کXXر رہ جXXاتی ہے۔ لکھنXXؤ کی
محبت میں سرور نے میر اَ ّمن پر حملہ کر دیXXا ہے جXXو ایXXک نامناسXXب بXXات
ہے۔ اس قسم کی کہانیوں میں کیریکٹر کXXا وجXXود عنقXا ہوتXXا ہے مگXXر فسXXانٔہ
عجائب میں ملکہ مہر نگXار کXا کیریکXXٹر محبت ،وفXXا داری ،جXرات ،ذہXانت
اور عXXزم و اسXXتقالل کے اعتبXXار سXXے نہXXایت ممتXXاز حیXXثیت رکھتXXا ہے۔
ق
م دمہ
ف
سان ۂ عج ائ ب 8 رج ب علی ب ی گ
سرور
انگریزی کے بہت سے الفاظ جا بجا استعمال کیے گئے ہیں جXXو غالب Xا ً سXXب
سے پہلے اردو میں داخل ہXوئے۔ دنیXا کی ناپائیXداری کے متعلXق جXو خطبہ
بندر کی زبان سXXے بیXXان کرایXXا ہے وہ نہXXایت معXXنی خXXیز ،پXXر اثXXر اور بلنXXد
مرتبہ چXXیز ہے۔ سXXرور کی تقلیXXد میں دو کتXXابیں اور بھی لکھی گXXئیں۔ ایXXک
سXXخن دہلXXوی نےؔ جس کا نام “سروش سخن” ہے سید فخر الدین حسین خان
۱۸۶۰ء میں لکھی اور اس میں سXXر سXXید پXXر تمسXXخر کXXرنے کی بھی
کوشش کی گئی۔ دوسری “طلسم حیرت” ہے جسے محمد جعفر علی شXXیون
لکھنوی نے ۱۸۷۲ء میں لکھا ہے ،اس میں سرور اور لکھنؤ کی عزت
و اقتدار کو برقرار رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔
۱۸۴۷ء میں سرور نے “سرور سلطانی” لکھی جو شمشیر خXXانی
کا ترجمہ ہے۔( )١اس کتاب میں فردوسی کے شاہنامہ کو مختصXXر طXXور پXXر
فسانٔہ عجائب کے طXXرز میں لکھXXنے کی کوشXXش کی گXXئی ہے ،حXXاالنکہ یہ
طرز تاریخی واقعات لکھنے کے لXXیے نہXXایت نXXاموزوں ہے۔ اس کتXXاب میں
ایک مقام نہایت دلچسپ ہے جو ہندوستان کی تعریف میں لکھXXا گیXXا ہے اور
اس سXXXے حب وطن کی بXXXو آتی ہے۔ ۱۸۵۱ء میں سXXXرور نے ایXXXک
دوسری کتXXاب جس کXXا نXXام “شXXرر عشXXق” ہے ،تصXXنیف کی۔ اس میں ایXXک
واقعہ جو بھوپال کے کسی صحرا میں پیش آیXXا ،درج ہے۔ سXXارس کXXا ایXXک
جوڑا جو باہمی محبت کے لیے مشہور ہے ایک جنگل میں پھر رہا تھا۔ نXXر
کو کسی نے مار ڈاال۔ Xمادہ نے یہ دیکھ کر لکڑیاں جمع کXXر کے ان میں آگ
لگا دی اور خود بھی ستی ہو گئی۔
۱۸۵۱ء میں ایک دوسری کہXXانی “شXXگوفہ محبت” نXXاظم اودھ کی
فرمائش سے لکھی گXXئی۔ اس میں مہXXر چنXXد کھXXتری کی پXXرانی کہXXانی نXXئے
لبXXاس میں پیش کی گXXئی ہے۔ اس میں واجXXد علی شXXاہ کی جال وطXXنی اور
کلکتہ کے سفر کا حال بھی درج ہے۔ بنارس میں سXXرور نے گلXXزار سXXرور
مرتب کی جXXو فارسXXی کی حXXدائق العشXXاق کXXا تXXرجمہ ہے۔ اس میں عشXXق و
روح کے مناقشے اور روح کی فوقیت کXا ذکXXر ہے۔ اس کتXاب کXXا موضXXوع
مذہبی ہے مگر سرور کے اصلی رنگ میں لکھی گئی ہے۔
مقفی زبان اور قXXدیمٰ ایک صحیفہ میں غالب پر تبصرہ ہے اور یہ بھی
مشرقی تبصرہ نگاروں کے انداز پر ہے۔ دوسری مشہور کتاب شبستان ہے
١)١۔محققین سرور سلطانی کو شمشیر Xخانی کا ترجمہ تسلیم نہیں کرتے۔ ()Yethrosh
ق
م دمہ
ف
سان ۂ عج ائ ب 9 رج ب علی ب ی گ
سرور
لیلی سXXے ملخص کی گXXئی ہے۔ یہ بہت رنگیں و مرصXXع کتXXاب ہے جو الف ٰ
اور اس میں جا بجا اشXXعار کXXا اسXXتعمال ہے جXXو اسXXے اور بھی دلکش بناتXXا
Xدہ شہنشXXاہ ایXXڈورڈ ہفتم) کیہے۔ سرور کا ایک صXXحیفہ شXXہزادہ ایXXڈورڈ (بعٗ X
شXXادی کی مبارکبXXاد پXXر ہے۔ اس میں برطXXانوی حکXXومت کی برکXXات نہXXایت
پسXXندیدہ الفXXاظ میں درج کی گXXئی ہیں۔ سXXرور کے خطXXوط بھی جXXو انشXXائے
مقفی عبارت میں ہیں۔
ٰ سرور کے نام سے طبع ہوئے ہیں
قدیم رنگ کے ایXXک مشXXہور انشXXا پXXرداز کی حیXXثیت سXXے سXXرور کی
عظمت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اپنے مخصوص دائرہ عمل میں سرور
ایک ممتاز شخصیت کا مالک ہے اور اس کا مرتبہ کسی دوسXXرے سXXے کم
مقفی طرز عبارت جو پیچیدہ فقروں ،مصXXنوعی ترکیبXXوں اور ٰ نظر نہیں آتا۔
فارسXXی کے متعلXXق و غXXیر مXXانوس الفXXاظ سXXے لXXبریز ہوتXXا ہے کاروبXXاری
زمانے میں پسند نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے اس کا مXXتروک ہونXXا الزمی ہے
مگر اس کے متروک ہونے پر سرور کی شہرت اور کمال انشا پردازی پXXر
جو مستقل اور غیر فانی چیزیں ہیں کوئی اثر نہیں پڑتXXا۔ سXXرور نے پXXرانے
ہتھیار کا استعمال نہایت خوبی کے ساتھ کیا اور ایسے قوی اثرات چھوڑے
ہیں جن کا محو کرنا نا ممکنات سے ہے۔ لکھنؤ ،ارباب لکھنؤ اور معاشرت
لکھنؤ کے جو مXXرقعے سXXرور نے چھXXوڑے ہیں وہ مسXXتقل یادگXXار ہیں جXXو
اصلی مٹ جانے کے بعد بحمد ہللا آج تک قائم ہیں اور انشاء ہللا ہمیشXXہ قXXائم
رہیں گی۔ سXXرور کی شXXہرت انشXXا پXXردازی نے ان کی شXXاعری اور خXXوش
نویسی کی شہرت کو گھن لگا دیا اور یہی حال موسیقی کا ہوا۔ ان کا دیXXوان
تو اب دستیاب نہیں ہوتا مگر جستہ جستہ اشعار اور غXXزلیں خXXود ان ہی کی
تصXXانیف نXXثر اور مختلXXف گلدسXXتوں Xمیں نظXXر آ جXXاتی ہیں جن سXXے ان کی
شاعرانہ حیثیت معلوم ہو جاتی ہے۔ فی الجملہ سرور ایک بلند شخصXXیت کXXا
مالک تھXXا اور اردو علم ادب کی تXXاریخ میں اس کXXا نXXام زریں حXXروف سXXے
ثبت ہے۔
ق
م دمہ
ف
سان ۂ عج ائ ب 10 رج ب علی ب ی گ
سرور
حمد
﷽
ن ال ْمَــــآء ِ بَشَر ًا فَجَعَلَه ٗ نَس َبًا َوّصِہْرًاؕ وَک َانَ ر َُب ّ َ
ك قَدِیْر ًا ق مِ َ ا ْلحم َْد ُ لِل ّٰہ ِ ال َ ّذ ْ
ِي خ َل َ َ
لّ َو َعال ،صXXانِ ِع بے چXXون و خالق اَرض و َس Xماَ ،ج َ
ِ وار حمد و ثنا سزا ِ
چمن دنیXXاِ چرا ہے ،جس نے رنگِ بے ثَباتی سے ،بہ ایں رنگXXارنگی ،تختٔہ ِ
Xولہرس باغبXXان و بیم صXXیادَ ،ولَ X پُر از اللہ و گل جُزو ُکل بنایا۔ اور باوجو ِد تَ ِ
Xوق
عاشق بXXا وفXXا و معشِ Xِ دام محبت میں پھنسایا۔ اور ُخ ُگل بلبل کو دے کر ِ ر ِ
ب ِگل سے خمیر کر کے ،پردہ غیب سے بہ عرصٔہ شXXہود پُر دغا کو ایک آ ِ
انسXان ضXعیف بُنیXان کXو ِ الیا۔ ایک خلقت سے دو طرح کا جلXوہ دکھایXا اور
اشرف المخلوقات فرمایا۔
گل رعنا گوش ِ
ِ بلبل شیدا
ُسن بُتاں بخدا شیفتگی کا بہانہ ہے۔ نالٔہ ِ جلؤہ ح ِ
کا تXXرانہ ہے۔ اُس کی نXXیرنگیوں کے مشXXہور فسXXانے ہیں ،ہم اس کی قXXدر ِ
ت
کا ِملہ کے دیوانے ہیں۔ صفت اس کی محXXال ہے ،زبXXان اس تقریXXر سXXے الل
صادق یہ فرمائے ،دوسرا اِس ُعہدے سے کب ؑ ہے۔ جس کی شان میں مخبر
بَر آئے :م َا ع َرَفنَاك ح ََقّ م َعرِفَت ِك۔
حمد
ف
سان ۂ عج ائ ب 11 رج ب علی ب ی گ
سرور
نعت
مج ب ی،
رسول ت
ِ توادی نع ِ
ٔ ِعناں تابِی اَشہ ِ
ب خامہ
وار اُلوف تَ ِحیَّت و ثنا میں
صطفی سزا ِ
ٰ محم ِXد ُم
خالق ِجن و بَ َشر ،حاکم قضXXا و قََ Xدر ،مبِ Xد ِء شXXام ،طال ِع سXXحر، ِ بع ِد حم ِد
نوع بXXنی آدم کی بہترین عالَم ،برگزیدہ ِ ِ نعت سی ِد کائنات ،خالصہ موجودات،
ہے؛ جس کے چXXراغ ہXXدایت کی روشXXنی سXXے تXXیرہ بخت ،گم گشXXتٔہ کXXوچٔہ
ضاللت بہ راہ راست آئے۔ بہ تَوفیق رفیق اور مدارج تحقیق کیا کیا مرتXXبے
فاس Xد، عم ِ فہم نXXاقص کی کجی اور ز ِ نح ِرف کور باطنوں کو ِ بلند پائے۔ اور ُم َ
حکم
ِ وہم باطل نے کیسXXے کیسXXے روز سXXیاہ دکھXXائے۔ اس کے حXXق میں یہ ِ
حXXق آیXXا ہے ،بہ چشXِ Xم غXXور دیکھXXو تXXو ،کسXXی اور نے ایسXXا رتبہ رفیXXع اِس
خاکدان پست بنیاد میں پایا ہے:لَول َاك َ لَمَا خ َلَقتُ الاَفلَاك۔
ِX
ت کXXریم ،احمِ Xد بے میم، سر حلقہ اَولین ،خXXات ُم المرسXXلین ،مظہXXر صXXنع ِ
الطّاھرِین و َ اَصحَابِه ِ الم ُک َ َرّم ِین و َ َس َل ّم۔
مصطفی صَلَی اللہ ُ عَلَیه ِ و َ آلِه ِ َ
ٰ شفیع عرصٔہ جزا محمد ِ
کوئی شاعر اس کی شان میں کہتا ہے ،ال اَعلَم:
ہر چند کہ آخر بہ ظہXXور آمXXدہX پیش از ہمہ شXاہان غیXور آمXدہ
دیXXXر آمXXXدہ ،ز را ِہ دور آمXXXدہ اے ختم رسل! قرب تو معلومم
شد
ن
عت
ف
سان ۂ عج ائ ب 12 رج ب علی ب ی گ
سرور
ت با برکات زبXXان پXXر ت ذا ِ
صفا ِ
ت خاک کا کیا فہم و اِدراک ،جو ِشمہ ِ اس ُمش ِ
الئے ،جو َعجز میں در نہ آئے۔ کام و زباں ناکامی سے فوراً جل جائے۔
Xتی ،خالصXXہ Xدان الفٰ X ت امیر المومنین ،اما ُم المتقین ،یَ َّکہ ِ
تاز میِ X اور منقب ِ
ك
ك لَحم ِی و َ دَم ُ َمضمون سورہ ھل اَتی ٰ یہی کافی ہے جسے پیمبر نے کہا ہے:لَحم ُ َ
دَمِی۔ عَلِــ ّيٌ م ِنـّـِي و َ اَن َا م ِنه ُ۔
اور مدح اہل بیت رسالت کہ ِوال اُن کی ،ایمان کی دلیل ہے اور محبت
ان کی ،ہر فرد بشر کو واجب بہ ایں حدیث جلیل ہے ،حدیث:
ل اھ ِل بَیتِی کَمَث َ ِل َسف ِینَة ِ نوح ،م َن رَکَب َھا نَجی وم َن ت ََخل ّ َف ع َنها غ َرَقَ و َھوی۔
م َث َ ُ
ٰ ٰ
ن
عت
ف
سان ۂ عج ائ ب 13 رج ب علی ب ی گ
سرور
والی
Xدح ٔپس از حم ِد خدا و نعت سرور انبیXXا ،الزم و ضXXرور ہے کہ مِ X
ملک بیان کرے۔ ق َولُه ُ تَعالیَ:أ طِیع ُوا ْ الله َ وََأ طِیع ُوا ْ الرّسُو َل وَُأ وْل ِی الَأ ْمر ِ م ِنک ُ ْم اگرچہ
ض بیاں الئے تو “چھوٹا منہ بڑی بات” تمام عر ِ ت شاہ گدا کی زبان بہ َم ِ صف ِ
ت گXXرامی اس کی ،وسXXیلہ Xیف ذا ِ
Xام نXXامی ،توصِ X کائنات کہXXنے لگے ،مگXXر نِ X
تَوقیر اس تحریر کا اور ِمفتاح باب اس پریشاں تقریر کXXا جXXان کXXرِ ،شXمہ از
شمائل و ذرہ از خورشی ِد َخصائل رقم کرتا ہوں۔
شا ِہ َکیواں بارگاہ ،بلند مرتبہ ،عالی جاہ ،سXXرحلقہ شِ X
Xاہان واال تَبXXارَ ،جم
سلیمان اقتدار ،کشور گیرُ ،ملک ِستاںَ ،خدیو گیہاں ،ابو ِ شوکت ،فَریدوں فَر،
المظفرُ ،م ِعز الدین ،شا ِہ َز َمن غازی الدین حیدر بادشاہ خلد اللہ ملکه و سلطنته
وأیدہ ُ اللہ بالنصر والظفر ج َ ّل جلاله ٗ۔
ت بزم اس کی افشا کروں ،صXXفحہ دنیXXا پXXر نہ اگر معرکہ رزم یا صحب ِ
مثل پیر زال لرزاں اور وقت سخا دم رزم رستم و سام و نریمان ِ لکھ سکوں۔ِ X
اور عطائے زر و مال حاتم کے ہاتھ میں کاسہ سوال۔ بXXزم طXXرب میں زہXXرہ
ہنگام عتاب و خشم مXXریخ ِ سرگرم نغمہ پردازی و َعربدہ سازی۔ ِ اور مشتری
ادنی عنایت ہے۔ بیت: مستعد جالدی و بیدادی۔ یہ ٰ
کہ گXXXرم شXXXد ہمہ بنگXXXالہ، چناں بموسم سرما دوشالہ ہا
سXXXXXXXرد شXXXXXXXد کشXXXXXXXمیر بخشXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXید
نغ
زمزمہ پردازی ع ن دلی ب مہ سرا کی
ف
سان ۂ عج ائ ب 14 رج ب علی ب ی گ
سرور
بس کہ سXXحاب بخشXXش اس بحXXر عطXXا کXXا روز و شXXب مXXزرعۂ کہ و ِمہ پXXر
بارش رکھتا ہے ،شہر میں سالہا کان مشتاق سائل کی صدا کا اور دیدہ ندیدہ
اج فیض دن رات بہتXXا ہے۔ عXXدل یہ کہ ت گXXدا کXXا رہتXXا ہے۔ بحXXر م ّ Xو ِ صXXور ِ
ہاتھی ،چیونٹی سے ڈرتا ہے۔ شیر ،بکری کی اطاعت کا دم بھرتا ہے۔ بچشم
اس کے عہد دولت میں ہXXزاروں نے دیکھXXا ہے :بکXXری شXXیر کے بچے کXXو
ِشXXیر پالتی تھی ،کنXXار میں شXXفقت سXXے سXXالتی تھی۔ بXXاز تXXیز پXXرواز بچٔہ
ُکنجشک کXXا َدم سXXاز اور نگہبXXاں۔ بلی کی عXXادت جبلّی یہ کہ کبXXوتر سXXے
بندی
روزن ہر خانہ سے مسدود۔ Xشحنہ داد رخنہ ٔ ِ دل اندوہ ناک ہراساں۔ دو ِXد ِ
تعالی اس امیدگاہ عالم اور عالمیاں کو اپنے حفظ و امان ٰ فساد کو موجود۔ Xہللا
میں سالمت رکھے۔ دولت خواہ اس واال جاہ کے بہ عیش و شادی مXXدام اور
ب ُذو المنَن ،بہ
Xق ر ِ
Xار آالم رہیں ،بہ حِ X
دشمن رو سیاہ بہ رنج نXXامرادی گرفتِ X ِ
تص ّدق پنجتن۔
نغ
زمزمہ پردازی ع ن دلی ب مہ سرا کی
ف
سان ۂ عج ائ ب 15 رج ب علی ب ی گ
سرور
سُبح َانَ اللہ ِ و َ ب ِح َمدِہ ! عجب شہر گلزار ہے۔ ہر گلی دلچسپ؛ جو کوچہ
ہے ،باغ و بہار ہے۔ ہر شXXخص اپXXنے طXXور کXXا بXا َوضXع ،قَطXXع دار ہے۔ دو
رویہ بازار کس انداز کا ہے! ہر دکان میں سرمایہ ناز و نِیاز کا ہے۔ گو ہXXر
محلے میں جہان کا ساز و سXXاماں ُمہیXا ہے ،پXXر اکXXبری دروازے سXXے ِجلXXو
خانے اور پکے پُل تXک ،کہ صXXراط مسXXتقیم ہے ،کیXXا جلسXہ ہے! نXان بXXائی
خوش سXXلیقہ۔ شXXیر مXXال ،کبXXاب ،نXXان ،نہXXاری ،بلکہ جہXXان کی نعمت اِس آب
پھر بر سر مطلب آیا :خاص بازار کہ شXXہر وسXXیع و خXXوش قطXXع ہے،
اس کے نقشے سے مانی و بہزاد نے خار کھایا۔ شXXبیہ کشXXی تXXو کیXXا ،خXXاکہ
خاک نہ کھنچا ،ہXXاتھ تھرّایXXا۔ کوٹھیXXاں فXXرح بخش و دل کشXXا۔ بXXرج ہXXر ایXXک
جہاں نما ،سلطان منزل اور اِستری منجن نشاط افزا ،توبہ شکن۔ انسXXان کXXو،
دیکھ کر سکتہ ہو جائے۔ کام ان کا وہم و قیاس میں نہ آئے۔ سر راہ کی بارہ
دری جواہر سے جڑی۔ پری کی صورت کے قریب نہXXر جXXاری ،تکلXXف کی
باغ ارم سXXمجھا ،سُوسXXن نَ َمXXط ہXXزار
تیاری ،پائیں باغ اس کا جس نے دیکھاِ ،
زبانیں بہم پہنچیں ،تعریف نہ کر سکا ،گونگے کا سپنا ہوا۔
رومی دروازہ اس رفعت و شان کا ہے ،گXXذر گXXاہ ایXXک جہXXان کXXا ہے۔
اگر اس پر چڑھ جائے ،بامِ فلک پست معلوم ہو ،فرشتوں کا مشورہ کان میں
آئے۔ سپہر اولیں اس کی زمیں ہے۔ شXXش جہت میں دوسXXرا نہیں ہے۔ مسXXجد
انتخاب ہے۔ امام باڑہ ال جواب ہے۔ مقبرے عالیشان ،وہ نادر مکان کہ فلXXک
کس نگویXXXXد کہ ُد ِ
وغ من
تُXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXرش است
جو گفتگو لکھنؤ میں کو بہ کو ہے ،کسXXی نے کبھی سXXنی ہXXو سXXنائے۔ لکھی
ت اکXXبر ثXXانی کہ َمثل
ت بابر شXاہ سXے تXا سXXلطن ِ
دیکھی ہوِ ،دکھائے۔ عہ ِد َدول ِ
مشXXہور ہے :نہ چXXولھے آگ ،نہ گھXXڑے میں پXXانی؛ دہلی کی آبXXادی ویXXران
تھیَ ،خلقت ُمضطر و حیراں تھی۔ سب بادشاہوں کے َعصر کے روز َمرّے،
تصXXنیف شXXعرا سXXے معلXXوم ہXXوئی۔ یہ
ِ لہجے ،اردوئے ُمعلّ ٰی کی فصXXاحت
لطافت اور فصاحت و بالغت کبھی نہ تھی ،نہ اب تک وہاں ہے۔
اور مقلد یہXاں کے ،موجXXد سXXے بہXXتر ہXXوتے ہیں۔ شXXاگرد ہXXو کXر اسXXتاد کے
ہمسر ہXوتے ہیں۔ َمطبع اِس شXہر میں اکXثر سXنگ کے ہیں ،نمXونے نیرنXگ
کے ہیں ،مگر ہمارے شفیق و مہربان ،یXXک رنXXگ حاضXXر و غXXائب یکسXXاں
عزیز ِدلہXXا ،ہمہ صXXفت موصXXوف ِ جناب مولوی محمد یعقوب صاحب مدظلہ
ہیں۔ دور دور مشXXہور و معXXروف ہیں۔ سXXابق ازیں فXXرنگی محXXل میں چھXXاپہ
رشک اَبنائے زمانہ تھا۔ اخبار کا پرچہ چھپتا ِ خانہ تھا ،العاق ِل تکفیه الإشارة،
تھا ،اِن کا پتہ نہ چھپتا تھا۔ خوش نویس ایسے جمXXع ہXXوتے تھے اور محXXرر
اپنے لکھے کو روتے تھے۔ اپنے اپنے انداز پر بے نظXXیر ،یادگXXار آغXXا ،ہم
پہلXXوئے مXXیر۔ کلیں والیXXتی دل کXXو بے کXXل کXXرتیں۔ یہ تکلXXف کہ بے پXXاؤں
اشاروں پر چلتیں۔ کانپی کو دیکھ کر جی کانپتا۔ کیسا ہی زبردست جوان ہو،
دم نظارہ بے فرمائے ،ایک فرما نکالنے میں ہانپتا۔ پتھروں پر ایسی جال کہ ِ
یک نگاہ کا پاؤں پھسلتا۔ یہ صفا اگر بہ غور دیکھو تو قلم مو سXXے یہ لکھXXا پَ ِ
ہے کہ ہXXر پتھXXر پXXر طXXور کXXا جلXXوہ ہے۔ کتب پXXارینہ کے واسXXطے احیXXائے
عیسی کے اثبات کا نقشہ تھا۔ شXXائقوں سXXے اَ ِرنی ٰ اموات کا نقشہ تھا ،معجزۂ
کی جب صXXدا Xآتی ،بیلن سXXے بے لَن تََ X
Xرانی اور نہ نXXدا آتی۔ گXXو تحریXXر کXXا
مق ّدمہ زمXXانے میں ہے ،سXXیاہی میں روشXXنائی کXXا جلXXوہ اسXXی کارخXXانے میں
ہے۔ جو کتاب چھپی ،وہ مرقّع مXXانی کی تصXXویر تھی۔ حXXرف مٹXXنے کXXا کیXXا
مثل نوشتۂ تقدیر تھی۔ حرفِ ،
شXXہروں میں اس چھXXاپے کی دھXXوم تھی ،گXXردش تقXXدیر کسXXے معلXXوم
تھی! دفعتا ً فلک نے یہ چکر کھایا۔ حرف غلط کی طرح رگXXڑ کے شXXہر کXXو
ن ش ف
ے ظ ی ر کی ب ہر ت کی ی
ف
سان ۂ عج ائ ب 28 رج ب علی ب ی گ
سرور
بنات النعش کی صورت نظر آئی۔ ایسا تفXXرقہ پXXڑا کہ پھXXر ُ مٹایا۔ پرویں سے
نہ کسی کی خبر پائی۔ فقیر حسب الطلب Xمہاراج ایسری پرشاد ناراین سXXنگھ
بہادر راج بنارس دام حشمتہم بنارس میں آیا۔ شکر صد شکر کہ رئیس واال
جاہ ،رعیت پناہ ،غریب نواز ،غربا پرور ،باریک بیں ،قXXدر شXXناس ،سXXخی،
دریں ِوال ،دوسXXتوں کی تحریXXک سXXے شXXجاع ،سXXخن فہم ،عXXدل گسXXتر پایXXا۔ ٖ
عزم فسانۂ سُرور ہXXوا ،اِس پارینہ منظور ہوا ،پہلے ِ شغل ٖ ِ صاحب کوِ مولوی
کی صحت کی خاطر بندے کو لکھا ،بجز اِقرار چارہ نہ ہوا ،انکار گوارا نہ
ہوا۔
Xرز زمXXانہ ،ہXر ایXXک چھXXاپہ خXXانے میں نیXXا نیXXا ہر چند یہ فَسXXانہ ،بہ طِ X
رنگ الیا ،جس نے چاہا جس فقرے پر پانی پھیرا ،صفحۂ کتاب سے بہایXXا،
قول فقیر :جو مضمون سمجھ میں نہ آیا نہ پڑھا گیا ،وہ ُکند بَسXXولے سXXے بہ ِ
اصالح خط یاروں کی ہوئی۔ شعر: ِ ت قلم نثاروں کی ہوئی، گڑھا گیاَ ،جو َد ِ
اور تXXXXXو بس نہیں چلتXXXXXا ہے
رقیبXXXXXXXXXXXوں کXXXXXXXXXXXاَ ،ولےX
سوز کے نام کXXو لکھ لکھ کے
َجال دیXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXتے ہیں
تُع ُِز ّ م َن تَشاء ُ و َتُذِ ُ ّل م َن تَش َاء۔حاسد مفلس کے چراغ کی طرح جھلمال کے جلتے
ہیں ،فروغ کیا ہو ،منہ کی کھاتے ہیں ،ٹXXیڑھی راہ چلXXتے ہیں۔ فقXXیر نے اِس
کے دیکھنے میں َعرق ریزی ازحد کی۔ حضرت کے خXXوف سXXے انتہXXا کی
کد کی۔ جس جگہ محل اور موقع پایXXا ہے کیXXا کیXXا جملہ بڑھایXXا ہے۔ طXXبیعت
نے بڑھاپے میں کیا کیا زور دکھایا ہے۔ کہنے کو قصہ ہے ،کہانی ہے ،ہر
مرقع مانی ہے۔ ہر صفحہ رشک گلزار ،باغ سXXراپا ِ جا تصویر کھینچی ہے،
حسب اتفXXاق ایXXک روز چنXXد دوسXXت صXXادق ،محب موافXXق بXXاہم بیٹھے
فلXک ِسXفلَہ پXرور ،دوں
ِ روی
Xیرنگی زمXانہ ،نXا ہنجXXار اور کج ٔ
ٔ تھے ،مگر نX
ہجوم اندوہ Xو یاس سے اور ِ نواز ،جفا شعار سے سب با ِدل حزیں و زار اور
کثرت حرمان و افکار سے کہ ہر دم یہ پXXاس تھے؛ دل گXXرفتہ ،سXXینہ ریش،
چنبری نیلی فXXام از
ٔ بازی چرخ
ٔ اور اداس Xتھے؛ یہ ذکر بر زباں آیا کہ شعبدہ
آدم علیہ السXXالم تXXا این دم یXXوں ہی چلی آئی ہے۔ اور تفXرقہ پXXردازی ،رنج و
ادنی اس ظXXالم کی کج ادائی ہے۔ اب یہی محن سے ِس Xوا آزار دیXXتی ہے ،یہ ٰ
غXXنیمت جXXانیے ،اس کXXا احسXXان مXXانیے کہ تم ہم اس دم بXXاہم تXXو بیٹھے ہیں۔
اُستاد:
جو ہم تم پاس بیٹھے ہیںُ ،سXنو،
یہ دم غXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXنیمت ہے
یہ ہنسنا بولنا رہ جائے ،تXXو کیXXا
کم غXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXنیمت ہے
ت
وج ہ الی ف
ف
سان ۂ عج ائ ب 31 رج ب علی ب ی گ
سرور
یار ُموافق ہَم پہلو ہو تXXو کچھ
ت صادقِ ، ت رنج و اَلَم میں دوس ِ
اور واقعی ِشد ِ
ت
ت غXیر ِجنس میں تخ ِ خیال میں نہیں آتXا ہے ،دل بہXXل جاتXا ہے۔ اور صXXحب ِ
سعدی:
ؔ سلطنت ،تختٔہ تابوت سے بدتر ہو کے کاٹے کھاتا ہے۔
پیش
ِ پای در زنجXXیر
دوسXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXتاں
بِہ کہ بXXXا بیگانگXXXاں
در بوسXXXXXXXXXXXXXXXXتاں
جب سلسلۂ سخن یہاں تک پہنچا ،اُس زمرے میں ایک آشنائے با مزہ بنXXدے
کے تھے ،انھوں نے فرمایXXا :اِس وقت تXXو کXXوئی قصXXہ یXXا کہXXانی بہ شXXیریں
Xانی طXXبیعت ہXXو اور
ت پریشٔ X معیّ ِ Xع ُکَ X
Xدورت و َج ِ زبانی ایسXXی بیXXان کXXر کہ رفِ X
نسیم تکلم
ِ اہتزاز
ِ موم حوا ِدث سے مضمحل ہے ،بہ ُغنچۂ َسر بستۂ دل ،جو َس ِ
ِکھل جائے۔ فرماں بردار نے بجز اقرار ،اِنکار مناسXXب نہ جانXXا ،چنXXد کلمے
دل خوش می باید ،مگر اس نظXXر گوش ُگزار کیے۔ اگرچہ گریہ کردن را ہم ِ
سے ،مصر؏
ہXXر چہ از دوسXXت میرسXXد،
نیکXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXو ست
Xور نہیں ،فقXXط ب اُجرت کسی سے ُمتَصِّ X ت صلہ ،طَلَ ِ وہ بولےَ :چشمداش ِ
ہماری خوشی َم ِّد نظر رکھ۔ جیسا َرطب و یابس کہے گا ،ہمیں پسXXند ہے؛ بہ
شرطے کہ جو روزمرہ اور گفتگو ہماری تمھاری ہے ،یہی ہXXو۔ ایسXXا نہ ہXXو
رنگینی عبارت کے واسطے ِدقّت طلبی اور نکتہ چینی کریں ،ہم ہXXر ٔ کہ آپ
فقرے کے معنی فَرنگی محل کی گلیوں میں پوچھتے پھXXریں۔ ِنیXXاز منXXد نے
کہا :یہ تو ُمقدمۂ تحریXر ہے ،اگXر سXر سXرکار کے کXام آئے ،جXائے تقریXر
Xاطر ،نہ Xار شِ X
ت فرصت لکھوں گXXا۔ وہ تXXو یِ X نہیں ،مگر جلدی نہ کرنا ،بہ وق ِ
خاطر تھے؛ قبول کیا۔
بار ِ ِ
عدم فرصت سے نہ کہتا تھا۔ اسی دن سے ہمیشہ اِس کا خیال رہتا تھاِ ، ُ
Xک تَفِ X
Xرقہ تالش َمعXXاش کے حیلے میں فلِ X ِ آخ Xر االَمXXر بہ مقتضXXائے عXXادت،
ِ
Xاجرت وطن فارقت کی دکھXXائیُ ،مہَ Xپرداز ،گردون َعربَدہ ساز نے صورت ُم َ
آوارہ Xکے استقبال کو آئی۔ َمسر ؔ
ّت:
ت لقمہ خوردن اے مسؔ X
Xرت! بوق ِ
گفت لبہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXایم
کہ روزی میکنXXXXXد از ہم جXXXXXدا
یXXXXXXXXXXXXXXاران ہمXXXXXXXXXXXXXXدم را
ِ
ربیع الثانی کے مہینے میں کہ سنہ ہجری نبَوی صXXلی ہللا علیہ و آلہ و
سلم بارہ َسے چالیس تھے ،آنے کا اتفاق مجبور ،کXXور ِد ِہ کXXان پXXور میں ہXXوا۔
بس کہ یہ بستی ویران ،پوچ و لَ َچر ہے۔ اَشراف یہاں َعنقا صXفت نXا پیXدا ہیں
ت
وج ہ الی ف
ف
سان ۂ عج ائ ب 33 رج ب علی ب ی گ
سرور
اور جو ہوں گے تو گوشہ نشیںُ ،عزلَت ُگزیں ،مگXXر چھXXوٹی اُ ّمت کی بXXڑی
دل وحشXXت مXXنزل اِس َمقXXام سXXے سXXخت کثرت دیکھی۔ یہ طَور جو نظر آیاِ ،
روز سXXیاہ دکھXXائے ،لیکن بہ
ِ گھبرایا۔ قریب تھا جُنون ہو جXائے ،تXXیرہ بخXXتی
Xار ِد
ارسطو ِفطXXرت ،بُقXXراط ِحکمت ،حXXار و بِ X ت َمعجون َشفق ِ
ِ ت عنایت و
شرب ِ
شیر بیشۂ علم و کمXXال، زمانہ دیدہ ،تجربہ رسیدہ حکیم سید اسد علی صاحب ِ
Xر جُنXXوں انگXXیز کXXو
طبع سودا خXXیز اور سِ X
ِ سخن فہم ،ظریف ،خوش ِخصال؛
فقیر دل گیر پر اَلطاف و کرم فرمXXاتے حال ِ آرام و تسکیں حاصل ہوئی۔ اکثر ِ
تھے۔ تدبیریں نیک و اَح َسن ،دافِ ِع رنج و محن بتاتے تھے۔
ب
ف فسانۂ دوسXXتانہ ،یہ بھی کہXXا کہ حسِ X حال ُمکلِّ ِ
اظہار ِِ ایک روز بعد
وعدہ ایک کہانی لکھا چاہتا ہوں۔ سُن کے فرمایا :بیکار َمباش ،کچھ کیا کXXر۔
میر:
ؔ
نام خدا ہو جواں ،کچھ تو کیXXا ِ Xیر! نہیں پXXیر تم ،کXXاہلی ہللا
مؔ X
چXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاہیے رے
اُس وقت یہ کلمہ تَو َس ِن طبع کو تازیانہ ہوا ،تحریر کا بہXXانہ ہXXوا۔ اگXXرچہ اِس
دعوی اردو زبان پر الئے یا اِس فسانے کXXو بہ ِ یرز کو یہ یارا نہیں کہ
ہیچ َم َ
Xل زبXXاں ،کبھی نظَ ِر نَثّاری کسی کو سنائے۔ اگر شاہ جہاں آبXXاد کہ َمس َ Xک ِن اہِ X
ت ہندوسXXتاں تھXXا ،وہXXاں َچنXدے بXXود و بXاش کرتXا ،فصXیحوں کXXو بیت السلطن ِ
تحصیل ال حاصXXل ہXXوتی ،تXXو شXXاید اِس زبXXان کی کیفیت ِ تالش کرتا ،اُن سے
حاصل ہوتی۔ جیسا میر ا ّمن صاحب نے قصہ چار درویش کا باغ و بہار نXXام
رکھ کے خار کھایXXا ہے ،بکھXXیڑا مچایXXا ہے کہ ہم لوگXXوں کے دہَن ،حصXXے
Xف اول عطXXا حسXXین خXXاں کے ،سXXو میں یہ زبان آئی ہے؛ مگر بہ نسبت مولِ X
جگہ منہ کی کھXXXXائی ہے۔ لکھXXXXا تXXXXو ہے کہ ہم دلی کے روڑے ہیں ،پXXXXر
ُمحاوروں کے ہاتھ پاؤں توڑے ہیں۔ پتھر پXXڑیں ایسXXی سXXمجھ پXXر۔ یہی خیXXال
Xوی کب انسان کا خام ہوتا ہے۔ مفت میں نیXXک بXXد نXXام ہوتXXا ہے۔ بشXXر کXXو دعٰ X
سXزا وار ہے۔ کXا ِملوں کXو بیہXودہ XگXوئی سXے انکXار بلکہ ننXگ و عXار ہے۔
ُمشک آنست کہ خود بوید ،نہ کہ عطّار گوید۔ یہ وہی َمثل سXXننے میں آئی کہ
ت
وج ہ الی ف
ف
سان ۂ عج ائ ب 34 رج ب علی ب ی گ
سرور
اپنے منہ سے دھنّا بائی۔ لیکن تحریر اِس کی ،ایفائے تقریر ہے۔ قصہ یہ دل
چسپ ،بے نظیر ہے۔
Xر
امیXXد نXXاظرین پُXXر تمکیں سXXے یہ ہے کہ بہ چشXِ Xم عیب پوشXXی و نظِ X
اصالح ُمالحظہ فرما ،جہاں َسہو یا غلَطی پائیں ،بہ اصXXالح ُمَ X
Xزیّن فرمXXائیں۔
ت عالی ہو ،ممکن نہیں جو بشر خطا سے خXXالی ہXXو۔ اِس کے کیسی ہی طبیع ِ
خاطر خطیر اگر شاد ہو ،عاصی دعائے خیر سے یاد ہو۔ نیاز ِ ُمطالعے سے
ت طبع کا خیال نہ تھا۔ شXXاعری مند کو اس تحریر سے نَمو ِد نظم و نثرَ ،جو َد ِ
کXXا احتمXXال نہ تھXXا۔ بلکہ نظXXر ثXXانی میں جXXو لفXXظ ِدقَّت طَلَب ،غXXیر مسXXتعمل،
عربی فارسی کا مشکل تھا ،اپنے نزدیک اُسے دور کیا۔ اور جXXو کلمہ َس ِ X
ہل
ممتنعُ ،محاورے کا تھا ،رہنے دیا۔ دوست کی خوشی سے کام ر ّکھا ،فسانٔہ
ایزدی سے تمام ہوئی ت َ عجائب اِس کا نام رکھا۔ اِن ّه ُ المُبدِء ُ و َ اِلَیه ِ المَــــــآب۔ ِعنای ِ
کتاب۔
ت
وج ہ الی ف
ف
سان ۂ عج ائ ب 35 رج ب علی ب ی گ
سرور
آغاز داستان
داستان اعجاز بیاں سلطنت فیروز بخت کی اور ِ آغاز
تالش
ث تاج و تخت کی۔ خوش قسمتی سے اُس کو وار ِ
حاجت کا بر آنا،
ف تمنّا سے پاناXص َد ِ گوہر ُد ِ
رج شہریاری َ ِ
اُستاد:
الفXXXاظ تَال ُزم
ِ َمثل ہی سXXXے ،نہ
سXXXXXXXXXXXے یہ خXXXXXXXXXXXالی ہے
ہر اک فِقرہ کہانی کا گXXوا ِXہ بے
ِمثXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXالی ہے
ال اعلم:
سXXXن رکھXXXو تم،فسXXXانہ یادگXXار زمXXانہ ہیں ہم
ِ
ہیں ہم لXXXXXXXXXXXXXXXXXXوگ لXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوگX
ّران
گان فسXXانہ کہن ،یعXXنی ُمحXر ِ Xایان سلسXXلہ سXXخن ،تXXازہ ُکنِنَ Xد ِ
ِگXXرہ ُکشِ X
Xدان وسXXیع خان جادو تقریر نے ،اَشہ ِ
ب َج ِہن َدہ قلم کXXو میِ X رنگیں تحریر و ُمورِّ ِ
بیاں میں ،بXXا کرشXXمۂ سXXحر سXXاز و لطیفہ ہXXائے حXXیرت پَXXرداز گXXرم ِعنXXان و
سرزمین ُختَن میں ایک شXXہر تھXXا ِمینXXو سXXواد ،بہشXXت ِ َجوالں یوں کیا ہے کہ
غ
آ از داست ان
ف
سان ۂ عج ائ ب 36 رج ب علی ب ی گ
سرور
Xمیم صXXفت خوبان زماں۔ شِ X ِ باش
ِ قابل بود و محبوبان جہاںِ ، ِ خاطر نژاد ،پسن ِد ِ
Xع َخفَقXXاں۔ زمین اُس کی ب قلب ،دافِِ X دماغ جاںُ ،مس ّک ِن التہا ِ ِ اُس کی ُم َعطَّر ُک ِن
فلک ہفتُمیں۔ گلی کوچے ِ چرخ بریں۔ رفعت و شان َچشمک َز ِن بَ ِ
لندی ِ رشک
ِ
Xان تختۂ چمن۔ بXXازار ہXXر ایXXک بے آزار، خجلت ِد ِہ ُگلشXXن۔ آبXXادی ُگلXXزار ،بَسِ X
Xاطر شXXاد Xق خXXدا بXXا خِ X ُمصفّ ٰی ،ہموار۔ دکانیں نفیس۔ مکان نازک ،پائیXXدار۔ خلِ X
سحت آباد کہتی تھی۔ سب طرح کی خلقت ،ہر طور کی رعیّت رغبت اُسے فُ َ
سے اُس میں رہتی تھی۔
والی ملک وہاں کا شا ِہ َگردوں َوقار ،پُر تمکین ،با افتخار ،سکندر سے ٔ
Xک ُ
ہزار خادم ،دارا سے الکھ فرماں بردار ،قبXXاد شXXوکت و کXXاؤس َحشم ،مالِ X
Xوج بخشش تاج و تخت ،واال َمرتَبَت ،عالی َمقام ،شاہنشاہ فXXیروز بخت نXXام۔ مِ X
ض Xب Xائالن لب تشXXنہ سXXیراب اور نXXائرہ َغ َ ِ بحر جود و عطXXا کی ،سX سے اُس ِ
Xمن بXXد بXXاطن جگXXر سXXوختہ ،بے تXXاب۔ دبXXدبۂ داد دہی، کے شعلے سXXے ،دشِ X
ت جXانی۔ چXور مسXXافر کے مXXال کXا نگہبXان، ُغل ُغلۂ عدالت سے ،دشمن دوسِ X
ڈکیتوں کو عہدۂ پاسبانی۔ ملک وافِر۔ ِسXپاہ افXXزوں از قیXXاس۔ خXXزانہ ال انتہXXا،
بے کراں۔ وزیر ،امیر جاں فشاں۔ تاج بخش و باج ِستاں۔ محتاج اور فقیر کXXا
شXXہر میں نXXام نہیں۔ داد XفریXXاد ،آہ و نXXالے سXXے کسXXی کXXو کXXام نہیں۔ رعیّت
Xر
راضی۔ سپاہ َسر فروش ،جاں نثار ،شاداں۔ Xدشمن خائف۔ شXXمع کXا چXXور سِ X
محفل لرزاں۔ اِس نام سے یہ ننگ تھا کہ امیروں کا چور محل نہ ہونے پاتXXا
سر دست ہاتھ باندھا جاتا تھا۔ آنکھ چُرانے تھا۔ ُدز ِد حنا کا رنگ نہ جمتا تھاِ ،
کار خXXیر سXXے اگXXر کXXوئی جی چُراتXXا تXXو سے ہم چشم چشمک کرتے تھے۔ ِ
نامردی کی تہمت اس پر دھرتے تھے۔
روت ،کاشانۂ امید کXا چXراغ ُگXXل ،اوالد بالکXXل لیکن بہ ایں حکومت و ثَ َ
ت ِپسXXر میں تصل ،حسXXر ِ کاہش ُم ِ خواہش فرزند َدر دل ،نہ ہونے کی ِ ِ نہ تھی،
َب ل ِي م ِنْ لَدُن ْك و َلِی ّا ً َب ل َا تَذ َ ْرنِى فَرْد ًا و َ َأ ن ْتَ خ َیر ُ الوَارِثِیْنَ ہر ساعت بَر زباں و ر ِّ
َب ھ ْ ر ِّ
مثل گدا دست دراز ،ایسا الپXXروا، وظیفۂ ہر زماں۔ لڑکے کی تمنا میں بادشاہ ِ
بے نیاز کی قدرت سے ،بانِیاز۔
تضرُّ ع َو زاری اس کی منظور ہوئی ،ال ولدی آخرش جناب باری میں َ ِ
کی بدنامی دور ہوئی۔ ساٹھ برس کے ِس Xن میں ،بڑھXXاپے کے دن میں َگِ X
Xوہر
طوار سے پیXXدا ہXXوا۔ چھوٹXXا بطن بانوئے ُخجستہ اَ َ ف ِ ص َد ِ آب دار ُد ِر شاہوارَ ،
جان عالم بڑا اس کی صورت کا شیدا ہوا۔ اس روح افزا کا ،فیروز بخت نے ِ
غ
آ از داست ان
ف
سان ۂ عج ائ ب 37 رج ب علی ب ی گ
سرور
نام رکھا۔ شب و روز پَرورش سے کXXام رکھXXا۔ حُسXXن ہللا نے یہ عطXXا کیXXا کہ
داغ
ب جمXXال سXXے تھرایXXا ،اور مXXاہ بXXاوجود ِ Xر اَعظَم َچ Xرخ چXXارم پXXر رُع ِ
نَیِّ X
نقش قدرت پر تصXXور مXXانی و بہXXزاد حXXیران ِ ب مشاہدہ نہ الیا۔ اُسغالمی ،تا ِ
اور ص Xنّاعی آزر کی ایسXXے لُعبَت حقیقت کے رو بXXرو پشXXیمان۔ کاسXXۂ َس Xر
زور شباب سXXے َمع ُمXXور۔ آنکھیں جھپکXXانے والی دیXXدۂ ِ سراسر ُش ِ
ور جوانی،
جالل
ِ ب عشق کے نشے سے َچکنXXا چXXور۔ چہXXرے پXXر زاالن ُختَن کی،شرا ِ
ِ َغ
حسن َد َر ْخ ِشن َدہ کی تڑپ بہ از انجم و اختر
ِ ت جہاں پناہی نُمایاں،
شاہیَ ،شوک ِ
تاباں۔ مصحفی:
اُسXXXے دیکھ ِطفلی میں کہXXXتی
تھی َدایہ
یہ لڑکا طرح دار پیXXدا ہXXوا ہے
غ
آ از داست ان
ف
سان ۂ عج ائ ب 38 رج ب علی ب ی گ
سرور
مالک رہے۔ دھرم مورت یہ بالک رہے۔ جلد راج پXXر بXXراجے۔ پXXرتھمی میں
دھوم مچے ،ایسی شادی رچے۔ استری تین ہو۔ دو کا پر ،مان ،ایXXک کی بین
ہو۔ مگر پندرھویں برس مشتری بXXارھویں آئے گی ،سXXنیچر پXXاؤں پXXڑے گXXا۔
ایک پنکھیرو سُوے کے بXXرن میں ہXXاتھ آئے گXXا۔ تِریXXا کی کھٹ پٹ سXXے وہ
بچن سنائے گا کہ راج پاٹ چھڑا ،دیس سے بXXدیس لے جXXائے گXXا۔ ڈگXXر میں
شاہ زادہ بھٹکے گا ،کوئی مانس پاس نہ پھٹکے گا۔ ساتھی چھٹیں۔ اپنے ڈیل
سXXے ڈانXXوا ُڈول Xرہے۔ پھXXر ایXXک َمنُکھ ،ٹھXXاکر کXXا سXXیوک کرپXXا کXXرے ،راہ
لگائے۔ کوئی کلنکن ،لُوبھی ہو ،کشٹ دکھائے۔ وہاں سے جب چھٹے ،رانی
ملے مہا سندر ،وہ چرن پر پِXXران وارے ،پِتXXا اس کXXا گیXXانیُ ،گن کی تکھXXتی
دے ،اُس سے کئی ملچھ مارے ،دکھ میں آڑے آئے ،بگڑے کاج بنائے۔
چت میں گھXXر چھXXوڑے ،تXXو الب بہت جب اُس نگXXر پہنچے ،جس کی ِ
ہوَ ،د َرب ،گہنے ہاتھ آئیں۔ دور سب َکلیس ہXXو جXXائیں۔ پXXر ایXXک ِہXXتی ،من کXXا
چت ،کھٹائی کرے۔ جُنجھ پڑیں ،نر نXاری لXڑیں۔ اور کچھ کپٹی ،اِستری پر ُد ِ
جل میں بھی ہل چل پڑے۔ پریXXتی لXXوگ چھٹ جXXائیں۔ نگXXر نگXXر کھXXوج میں
پھر آئیں۔ سب بچھڑے مل جائیں۔ ماتا ِپتا کے ِڈھگ آئیں۔ بڑا راج کرے۔ َدیا
دھرم کے کاج کرے۔ ُگ َسیّاں کی کرپXXا سXXے جXXان کی کھXXیر ہے۔ بXXڑی بXXڑی
دھرتی کی سیر ہے۔
یہ سن کے بادشXXاہ گXXونہ ملXXول ہXXوا۔ XپھXXر مسXXتقل مXXزاجی سXXے یہ کلمہ
بقدر حال ،فراخور کمال ماال ِ فرمایا :ف ِعل الحکِیم ل َا یَخلُو ع َ ِن الح ِکمة ،ان سب کو
مال کیا۔ خلعت و انعام دیا۔ بہ بشاشت تمام سرگرم پرورش صبح و شام رہXXا۔
کوئی تو برسوں میں بڑھتا ہے ،وہ نہXXال نَXXو دمیXXدہ بُسXXتا ِن سXXلطنت گھڑیXXوں
ت ٰالہی ،وہ ہXXاتھ پXXاؤں
میں بلند باال ہوتا تھا۔ چند عرصے میں ،بہ َحول و قXXو ِ
نکالے ،دس برس کے ِسXن میں اس غXXزال چشXXم نے ِہXXرن کے سXXینگ چXXیر
ڈالے۔ دست و بازو میں یہ طاقت ہوئی کہ درندۂ فیل مست ہوا۔ جXXوان رعنXXا،
چہرہ زیبا ،رُستم شوکت ،اِسXXفند یXXار سXXے زبردسXXت ہXXوا۔ جXXو اُس کXXا روئے
من ّور دیکھتا ،یہ کہتا ،ال اَعلم:
ُمنہ دیکھو آئنہ کXXا ،تXXری تXXاب
ال سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXکے
خورشXXXید پہلے آنکھ تXXXو تجھ
غ
آ از داست ان
ف
سان ۂ عج ائ ب 39 رج ب علی ب ی گ
سرور
سXXXXXXXXXXXXے مال سXXXXXXXXXXXXکے
صور
تصویر تیری کھینچے ُم ِّ
تXXXXXXXXXXو کیXXXXXXXXXXا مجXXXXXXXXXXال
ت قضا تXXو پھXXر کXXوئی تجھ دس ِ
سXXXXXXXXXXا بنXXXXXXXXXXا سXXXXXXXXXXکے
فن سXXپہ گXXری ہیں ،اُن کXXا تحصیل علم و فَضل میں شہرۂ آفXXاق ہXXوا۔ جتXXنے ِ ِ
َم ّشاق۔ َجمیع ُعلXXوم ،ہXXر فن میں طXXاق ہXXوا۔ َجَّ Xل َجاللُہ! بXXاپ ویسXXا ،بیٹXXا ایسXXا
سXXپہر
ِ الل
سان یوسف و یعقوب علیہما السالم۔ جب وہ ِہ ِ محبوبَ ،محبّت میں بَ ِ
بدر کامل ہوا اور َچودھواں بَرس بھر گیا ،جوانوں فضل باری ِِ َشہر یاری بہ
Xان دولت رکان سلطنت و تXXرقّی خواہِ X ِ صواب دی ِد اَ
صالح و َ میں شامل ہوا۔ بہ َ
تالش بے شXXمار و تجسس بِسXXیار ایXXک شXXہ زادی ِ شادی کی تجویز ہوئی۔ بہ
پری پیکر ،خوب صورت ،نیک سیرت ،حور نِXXژادُ ،گXXل اَنXXدام ،سXXیمیں بَXXر،
مان واال سXXے ُمق Xرّر ہXXوئی۔ ت شمشاد ،ماہ طلعت نام ،دود ِ رشک َسرو ،غیر ِ ِ
آئین بادشاہی ،طریق فرماں روائی ہے ،اُسی طرح اُس کے سXXاتھ اُس وہ جو ِ
فلک شاہی کو ہَمقِراں کیا ،نکاح پڑھوا دیا۔ ِ اَ ِ
ختر تَابِندۂ
غ
آ از داست ان
ف
سان ۂ عج ائ ب 40 رج ب علی ب ی گ
سرور
ف ق ن
ن ت
ج وال ی سم د ی ز ر ت ار لم کی
ف
سان ۂ عج ائ ب 41 رج ب علی ب ی گ
سرور
گXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXویم
ب بَخت شہ زادے کے دیکھتے ہی توتا مالک سXXے بXXوال :اے شXXخص! َکXXو َک ِ
Xر یXاری و Xیرہ سXXے نکال ،نصXXیب چمکXXا۔ طXXالع بXXر سِ X ُرج تِ َ
تیرا افالس کے ب ِ
Xر ُگہXXر بXXار
زمانہ آمXXادۂ مXXددگاری ہXXوا۔ دیکھ! ایسXXا شXXہ زادۂ حXXاتِم ِشXعار ،ابِ X
ت پَر ،ذرَّۂ بے مقدار پر ہوا ہے۔ وہ بے کار شXXے کارگXXا ِہ بے متوجّہ اِس ُمش ِ
ثبات میں ہوں ،جس کا طالب نہیں کہیں۔ بہ ح ّدے کہ جانور ہوں ،اور بِلّی کا
نظر عنایت کرے :ابھی تXXیرا ہXXاتھ پُXXر َزر ہXXو ،دامن ِ کھاجا نہیں ،مگر جو یہ
ُگہر سے بھرے۔
سخن ہوش رُبا ،کلمۂ حیرت افزا کو سُن ،تXXوتے عقXXل ِ جان عالَم نے یہ
ِ
Xانور سXXحر بَیXXاں کXXا ہXXاتھ میں لے کے کے اُڑا ،پِنجرہ اُس طXXاِئ ِر ہَ َمہ داں ،جِ X
مالک سے قیمت پوچھی۔ توتے نے کہاُ ،مَؤ لِّف:
دل بے
کب لگاتXXا ہے کXXوئی اِس ِ
حXXXXXXXXXXXXال کXXXXXXXXXXXXا مXXXXXXXXXXXXول
سXXXب گھٹXXXا دیXXXتے ہیں ُمفلس کے
غXXXXXXرض مXXXXXXال کXXXXXXا مXXXXXXول
Xان عXXالم نے الکھ روپے ،خلعت کے ِس Xوا، مگر جو حُضور کی مرضی! جِ X
ِعنایِت کیے اور پِنجرہ ہاتھ میں لیے َدولت َسرا کو روانہ ہوا۔ XگھXXر میں جXXا،
نشا کا پڑھا ،اِ ؔ
نشا: ماہ طلعت کو توتا ِدکھا یہ مصرع اِ ؔ
بXXازار ہم گXXئے تھے ،اک چXXوٹ
مXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXول الئے
ماہ طلعت ان باتوں سے زیادہ مکدر ہXXوئی ،شXXہ زادے سXXے کہXXا :اگXXر
میری بات کا توتا جواب صاف نہ دے گا ،تو اِس نِگوڑے کی گردن مXXڑوڑ،
اپنے تلووں سے اِس کی آنکھیں َملوں گی ،جب دانہ پXXانی کھXXاؤں پیXXوں گی۔
جان عالم نے کہXXا :کچھ حXXال تXXو کہXXو۔ تXXوتے نے گXXزارش کی :حضXXور! یہ
ِ
مقدمہ غالم سے سنیے۔ آج شہ زادی صXXاحب اپXXنی دانسXXت میں بہت نکھXXر،
ؔبقا:
دیکھ آئینے کو ،کہXXتی تھی کہ
ہللا ری َمیں!
پھر مجھ سXXے فرمایXXا :تXXو نے ایسXXی صXXورت کبھی دیکھی تھی؟ مجھ اجXXل
رسیدہ کے منہ سے َرو میں نکال :خدا نہ کرے! اِس جرم قبیح پر شXXہ زادی
کے نزدیک کشتنی ،سُوختَنی و گردن َزدنی ہوں۔ بہ قول میر تقی ،شعر:
بے جXXرم تہ تیXXغ ہی رکھXXا تھXXا
کو گلے
کچھ بXXXات بXXXری منہ سXXXے نہ
نکلی تھی بھلے کو
جان عالم نے کہا :تم بھی کتنی عقل سے خالی ،حُمق سے بھXXری ہXXو! تم تXXو ِ
پری ہو۔ اور جانور کی بات پر اتنا آزردہ ہونا! گو گویا ہے ،پھر طXXاِئر ہے،
نادانی اس کی ظاہر ہے۔ میاں مٹھو کXXو ان بXXاتوں کی تXXاب نہ آئی۔ آنکھ بXXدل
کے روکھی صورت بنائی اور ٹیں سے بوال :خداون ِد نعمت! جھXوٹ جھXوٹ
ك لَه ٗ کی ہے۔ہے ،سچ سچ ہے۔ ہمسر جس کا کوئی نہیں ،وہ ذات وَحْدَہ ٗ ل َا شَرِی ْ َ
ف ق ن
ن ت
ج وال ی سم د ی ز ر ت ار لم کی
ف
سان ۂ عج ائ ب 44 رج ب علی ب ی گ
سرور
اُس کے سوا ایک سے ایک بہتر و برتر ہے۔ سب کو یہ خبر ہے:
ف ََضّ ل ْنَا
ضک ُم عَلی بَعْضٍ ۔ میں نے جھوٹ اور سچ دونوں سے بچ کر ایک کلمہ کہا تھا۔ بَعْ َ
ٰ
اگر راستی پر ہوتا ،گردن کج کیے سیدھا گور میں سوتا۔ یہ سن کے وہ اور
Xان عXXالم نے
جوز ہوئی۔ مثل مشXXہور ہے :راج ہٹ ،تِریXXا ہٹ ،بالXXک ہٹ۔ جِ X ُم ِّ
مجبور ہو کے کہا :جو ہو سو ہXXو ،مٹھXXو پیXXارے! سXXچ کہہ دو۔ تXXوتے نے بہ
راستی فتنہ انگXXیز۔ مجھے سXXچ
ٔ منت عرض کی :دروغ مصلحت آمیز ،بہ از
انجام راستی حضXXور کے دشXXمنوں ِ نہ بلوائیے ،میرا منہ نہ کھلوائیے۔ نہیں،
کو دشت نَوردی ،با ِدیہ پیمائی ،غریب الوطنی ،کوچہ گردی نصیب ہو گی۔
شہ زادے نے کہا :یہ جملہ تم نے اور نیا سنایا۔ اب جو کچھ کہنXXا ہے،
کہا چاہیے ،باتیں بہت نہ بنائیے۔ اس نے کہXXا :میں نے ہXXر چنXXد چاہXXا کہ آپ
ب شہر بہ شہر ،ایذائے غربت سXXے بXXاز رہیں کہ سXXفر اور رنج سفر ،مصائ ِ
ِ
سقر کی صورت ایک ہے ،اِس سے بچنا نیک ہے مگر معلXXوم ہXXوا حضXXور
ؔ
سوداX: کے مقدر میں یہ امر لکھا ہے ،میرا قصور اس میں کیا ہے۔ رفیع
چXXاک کXXو تقXXدیر کے ممکن نہیں
کرنXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXا رفو
وزن تXXدبیر سXXاری عمXXر گXXو ُسِ XX
سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXیتی رہے
سXXنیے قبلٔہ عXXالم! یہXXاں سXXے بXXرس دن کی راہ ،شXXمال میں ایXXک ملXXک ہے
خیال مانی و بہزاد میں نہ کھنچا ہو ِ مرقع
ِ عجائب زرنگار۔ ایسا خطہ ہے کہ
ہقان فلXXک نے مXXزرعۂ عXXالم میں نہ دیکھXXا ہXXو گXXا۔ شXXہر خXXوب،
گا اور پیر ِد ِ
آبادی مرغوب۔ رنڈی ،مرد حسین ،طرح دار۔ مکان بِلّور کے بلکہ نور کے،
عقل باریک بیں مشاہدے سے دنگ ہXXو۔ خلقت اِس کXXثرت سXXے جواہر نگار۔ ِ
بستی ہے کہ اُس بستی میں وہم و فکر کو عرصہ تنگ ہو۔ خورشید ہر سحر
بدر کامل وہاں دو دن نہیں رہتاَ ،غیرت ضیا پاتا ہے۔ ِاُس کے دروازے سے ِ
سے کاہیدہ ہو ،ہالل نظر آتا ہے۔
وہاں کی شہ زادی ہے انجمن آرا۔ اُس کا تو کیا کہنا! کہاں میری زباں
مXذکور شXکل و شXمائل اُس زہXرہِ میں طاقت اور َدہاں میں طالقت جXو ِشّ Xمہ
فخر لُعبتا ِن لندن و چیں کا سناؤں۔ اُستاد:
ِ جبیں،
ف ق ن
ن ت
ج وال ی سم د ی ز ر ت ار لم کی
ف
سان ۂ عج ائ ب 45 رج ب علی ب ی گ
سرور
ایک میں کیا ،خXXوب گXXر دیکھے
اسXXXXXXXXے حسXXXXXXXXن آفXXXXXXXXریں
اپنی صXXناعی پہ حXXیراں خXXود وہ
صXXXXXXXXXXXXورت گXXXXXXXXXXXXر رہے
طرز گفتگXXو ،رنXگِ رو ،آنکھ کی تXXری ،ہXXونٹ کی ِ توتے کو شہ زادے کے
Xان
Xان عشXXق ،گمِ X خشکی ،دل کی دھXXڑک ،کلیجے کی پھXXڑک سXXے کہ یہ نشِ X
خبط سب ہیں؛ ثابت ہوا کہ شہ زادے کا دل پُرزے پُرزے اور ِدماغ کXXا ایXXاغ
وصال انجمن آرا بھرا ،خوب حالی ہXXوا۔ ِ محال
ِ خیال
ِ بادۂ عقل سے خالی ہوا،
نادم و خجل ہو کے دل سے کہXXا :کم بخت زبXXان نے ،حسXXن کے بیXXان سخت ِ
ت عشق کا گزر نے غضب کیا ،منتر کارگر ہوا ،پڑھا جن سر چڑھا ،حضر ِ
الحیَل اِس عزم بیجا سے باز رکھے ،عقXXل اور عشXXق ُ
طائف ِ ہوا۔ چاہا کہ بہ لَ
ف ق ن
ن ت
ج وال ی سم د ی ز ر ت ار لم کی
ف
سان ۂ عج ائ ب 46 رج ب علی ب ی گ
سرور
دشمن جاں! یہ قصد ال حاصل ہے۔ عمXXداً
ِ میں امتیاز رکھے ،کہا :اے ناداں،
قول مؤلف:
اس کوچے میں پاؤں نہ دھر ،اپنے خون سے ہاتھ نہ بھر ،بہ ِ
خXXدا کXXو مXXان ،نہ لے نXXام
سXXXXXXXرور
ؔ عاشXXXXXXXقی کXXXXXXXا
کہ منفعت میں بھی اس کی ،
ہیں سXXXXXXXو ضXXXXXXXرر پیXXXXXXXدا
بیان اِس کا ُمحال ہے ،مگر مختصر سا یہ حXXال ہے :عقXXل اِس کXXام میں دور
ہو جاتی ہے ،وحشت نزدیک آتی ہے۔ لب خشک ،چہرہ زرد ،دل خون ہوتXXا
Xان شXXیریں ہے۔ بھوک پیاس مر جXXاتی ہے ،خXXواب میں نینXXد نہیں آتی ہے۔ جِ X
خون
ِ ت جگر کھاتا ہے، تلخ ہو ،کلیجے میں درد ،آخر کو جنون ہوتا ہے۔ لخ ِ
دل پیتا ہے ،مر مر کے جیتا ہے۔ رقیبوں کے طعنوں سے سXXینہ فگXXار ہوتXXا
ہے۔ لڑکوں کے پتھروں سXXے سXXر کXXا رنXXگ گلنXXار ہوتXXا ہے۔ دن کXXو ذلت و
خواری ،شب کو انتظار میں اختر ُشماری۔ بے قراری سXXے قXXرار رہتXXا ہے۔
اپنے بیگانے کی نظر میں ذلیل و خوار رہتXXا ہے۔ جنگXXل میں جی لگتXXا ہے،
بسXXتی اُجXXاڑ معلXXوم ہXXوتی ہے۔ در بہ در پھXXرنے میں دن تXXو کٹ جاتXXا ہے،
آتش غم سے جXXل کے تنXXور ہوتXXا ِ تنہائی کی رات پہاڑ معلوم ہوتی ہے۔ سینہ
ہے۔ آنکھوں سے دریا ابلتے ہیں ،طوفان کا ظہور ہوتا ہے۔ عقXXل کXXا چXXراغ
شجر تمنا بے برگ و بXXار رہتXXا ہے ،پھولتXXاِ پ فراق سے دل جلتا ہے۔ ُگل ،تَ ِ
ہے نہ پھلتا ہے۔ جوانی کا گھن ،پیری تک اُڈھیڑ بُن رہXXتی ہے۔ گونگXXا بہXXرا
بن جاتXXا ہے ،ہXXر دم طXXبیعت سXXن رہXXتی ہے۔ ابھی پہلی بسXXم ہللا ہے ،ٹھنXXڈی
سانسیں بھرتے ہو ،لب پر آہ ہے۔ دیکھا نہ بھاال ہے ،سXXینے کے پXXار عشXXق
Xوق بXXا وفXXا
کا بھاال ہے۔ آئینہ ہاتھ میں لے منہ تو دیکھو ،نقشXXہ کیXXا ہے۔ معشِ X
Xل سXXپید سXXے نایXXاب ِسXوا ہے ،کہXXاں ملتXXا ہے۔ خXXاک میں،
گو گر ِد سXXرخ ،لعِ X
ڈھونڈتے Xڈھونڈھتے خواہاں ملتا ہے۔ یہ جXXو زمXXانے میں مشXXہور بXXا ِمہXXر و
صد َج Xور و جفXXا ہیں۔ عشXXق کم بخت بے پXXیر ہے ،او وفا ہیں ،بے وفا ،بانی َ
Xان شXXیریں کس تلخی نوجواں! یہی ٹیڑھی کھیر ہے۔ سنا نہیں کوہ کن نے جِ X
سے کھوئی ،یوسف کی چاہ میں زلیخا نے کیسے کنویں جھانکے ،کیXXا کیXXا
لیلی کا کیا بگXXڑا؟ پرویXXز کXXا اِس
روئی! مجنوں کو اِس دشت میں جنون ہواٰ ،
ف ق ن
ن ت
ج وال ی سم د ی ز ر ت ار لم کی
ف
سان ۂ عج ائ ب 47 رج ب علی ب ی گ
سرور
کوچے میں خXXون ہXXوا ،شXXیریں نے کیXXا کیXXا؟ افسXXوس تXXو یہ ہے کہ اِتنXXا بھی
جامی:
ؔ کوئی نہ سمجھا،
غم چXXXXXXیزے رگِ جXXXXXXاں را
ِ
خراشد
کہ گXXاہے باشXXد و گXXاہے نباشد
ِذلت اِس کXXXام میں عین عXXXزت ہے۔ درد کXXXا نXXXام یہXXXاں راحت ہے۔ دل اِس
کشمکش میں ٹوٹ جاتا ہے۔ رُستم کا اِس معرکے میں جی چھXXوٹ جاتXXا ہے۔
اِسفَن ِد یار سا روئیں تن ہو تو موم کی طرح پگھل کر بہہ جائے ،حسXXرت ہی
حسرت رہ جائے۔ لوگXXوں نے ہXXزاروں رنج ،صXXدمے اِس کXXام میں اٹھXXائے،
تجربہ کار کہالئے۔ یہ وہ برا کXXام ہے ،ناکXXامی جس کXXا
خرابی ِبسیار نا ِ
ٔ بعد
آغاز ،بدنامی انجام ہے۔ ُمبتدی ہو یا َم ّشاق ہے ،دونXXوں کی رائے ایXXک سXXی
مXرض عشXXق میں کXXوئی
ِ الم حُضXXوری شXXاق ہے۔
ہXXوتی ہے۔ صXXدمۂ دوریِ ،
دوست گرفتار نہ ہو۔ مولّف:
دوست تXXو دوسXXت ہے ،دشXXمن
کXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXو یہ آزار نہ ہو
ُمس ّدس:
یہی خوں خوار ،پِیا کرتا ہے عاشق کXXXافر بXXXد کیش کXXXا
ِ کیXXXا میں اِس
کXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXا خXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوں احXXXXXXXXXXXXXXXXXوال کہXXXXXXXXXXXXXXXXXوں
رفتہ رفتہ یہی پہنچاتا ہے نXXوبت بہ زار کر دیتا ہے انسان کXXو یہ اور
جنXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوں َزبXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوں
اریXXوا یXXُل کی ہXXَیہی باعث َد َمن و ن اXXا کی بھی تھXXو زلیخXXانی تXXیہی ب
کا اXXXXXXXXXXXXXXXXواری کXXXXXXXXXXXXXXXXخ
ر ہے یہXX قہ،ےXXیے نہ اِسXXق کہXXعش رXXَ تَب،اXXامی تھXX ح،اد کیXXیہی فرہ
اری کاXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXب اXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXداری ک
دیXXے پہلے ہی ُحXXد میں قیس سXXنج ناقۂ لیل ِی ُمضطر کا ُشترباں یہ تھا
واں یہ تھاXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXخ اXXXXف کXXXX یوس،اہ میں ڈال کےXXXXچ
تاںXX نیس،وXXنے کXXجان ہر شیر کی لی اں یہ تھاXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXنگہب
تھا یہ
دی ہے شیریں کی طرح کتنوں نے رXXئے سXXر گXXاد بہت مXXل فرہXXمث ِ
یریںXXXXXXXXXXXXXXXXXXXان شXXXXXXXXXXXXXXXXXXXج
ِ زیںXXXXXXXXXXXXXXXXX ح،وڑXXXXXXXXXXXXXXXXXپھ
اXXXXا اور نہ بچXXXXے آوارہ بچXXXXاِس س وئیXXا اور کXXذرا کے گیXXاس عXXپ
یںXXXXXXXXXXXXXXXXXXXہ نشXXXXXXXXXXXXXXXXXXXگوش ریںXXXXXXXXXXXXXXXق کے قXXXXXXXXXXXXXXXوام
جس کا ہمدم یہ ہوا ،ہو گیا وہ خوار اِس کے افسانے ہیں دنیا میں بہت
ذلیل و طXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXول و طویل
دھXXونس دے دے کے بجXXا دیتXXا ہے اِس کا بیمXار ،پXڑا رہتXا ہے بسXتر
XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوس رحیل
ِ یہ ک علیل پہ
دل بلبXXل
سوز و نالہ یہ اِسی کXXا ہے ِ یہی اِخفا ہے بہ صد زیب رگِ ہر
میں ُگXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXل میں
گXXر فرشXXتہ ہXXو ،تXXو آ جاتXXا ہے اِس یہی ہے جُXXXز میں ،اگXXXر دیکھXXXو،
کے ُجXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXل میں یہی ہے ُکXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXل میں
جس پہ اِس دیو نے اَلطاف کا سXXایہ ایک ِش ّمہ ہے ،لکھا حال جXXو میں
ڈاال کا اِس نے
دوست بھی چھوٹتے ہیں ،شہر بھی ت غXXXXXربت میں وہ آوارہ Xو دشِ XXXXX
چھXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوڑے اپنا سرگشXXXXXXXXXXXXXXXXXتہ ہXXXXXXXXXXXXXXXXXوا
ف ق ن
ن ت
ج وال ی سم د ی ز ر ت ار لم کی
ف
سان ۂ عج ائ ب 51 رج ب علی ب ی گ
سرور
لے گئے سینے میں فرقت کا سبھی ہجXXر کے رنج میں کتنXXوں کXXا ہXXوا
درد و مالل اس میں وصXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXال
کس کی طاقت ہے کہ تحریر کرے اِس کی گXXردش سXXے ہXXر اک مXXاہ
اس کXXXXXXXXXXXXXXXXXXXا حXXXXXXXXXXXXXXXXXXXال بXXXXXXXXXXXXXXXXXدر ہالل
ِ ہXXXXXXXXXXXXXXXXXوا
وصXXل میں گXXو مXXزہ ہے ،ہجXXر کXXا رنج َولے XجXXاں ُگXXزا ہے۔ چXXاہُ ،کنXXویں
جھکواتی ہے۔ یہ وہ بیماری ہے جو جان کے سXXاتھ جXXاتی ہے۔ ہمیشXXہ سXXے
اس کام والے آہ و نالہ بَXXر لَب ،خXXاک بہ َسXر ،چXXاک گریبXXاں سXXب رہے ہیں۔
اگر عاشق کی عزت و توقیر ہوتی تو دنیا میں اس سے بہXXتر کXXوئی َشXے نہ
تھی۔ جستہ جستہ اِن لوگوں کے مرتبہ َش Xناس ،قXXدر داں ہیں ،مگXXر ہXXر جگہ
کہاں ہیں! اور یہ قصXہ جXو میں نے کہXا ،فقXط بXات کی پَچ کXا جھگXڑا تھXا،
زادی عXXالی تَبXXار! جِ X
Xان عXXالم نے کہXXا: ِ ملک زر نِگار ،کجXXا شXXہ
ِ ورنہ کہاں
استغفر ہللا! اگر وہ جھوٹ تھا ،تو یہ فقرہ کب سXچ ہے۔ یہ تXو نِXری کھXڑ پچ
ہے۔ سوز:
خدا ہی کی قسم ناصXXح! نہ مXXانوں
گXXXXXXXXXXXXXXXXXا کہXXXXXXXXXXXXXXXXXا اب تو
نہ چھوٹے گا ترے کہنے سXXے ،
مXXXXXXXXXXXXیرا دل لگXXXXXXXXXXXXا اب تو
اِسی تقریر میں یہ حال ہوا کہ دل میں درد ،چہرہ زرد ہXXونے لگXXا۔ لب پXXر آ ِہ
سXXرد ،گرفتXXار رنج و تعب ،عشXXق کے آثXXار سXXب ظXXاہر ہXXوئے۔ شXXاہ زادے
صاحب جامے سے باہر ہوئے۔ ضبط کا پردہ درمیان سXXے اٹھXXا۔ شXXور فُغXXاں
پیرامون عقل۔ بے چارہ نَXXو گرفتXXار سلسXXلۂ محبت میں اسXیر
ِ سے اٹھا۔ جنون
ف ق ن
ن ت
ج وال ی سم د ی ز ر ت ار لم کی
ف
سان ۂ عج ائ ب 52 رج ب علی ب ی گ
سرور
لع بیدار دفعتا ً سویا ،فتنہ چونک کر جاگا۔ دل ،بَر سXXے
میر ہو گیا۔ طا ِ
بہ قول ؔ
نکل کر بھاگا۔ میر:
توتا یہ حال دیکھ کر محجوب ہXXوا کہ نXXاحق ،رنXXڈی کی کج بحXXثی سXXے شXXہ
Xون بے گنXXاہ اپXXنی گXXردن پXXرزادے کو مرگ کا مستعد کیا۔ بیٹھے بٹھائے خِ X
لیا۔ اب اس طرح کا سمجھانا ،مانع ہونا ابھارنا ،بھڑکانا ،بلکہ نرا جالنا ہے۔
گھبرا کر تسکین و تشفی کرنے لگا اور زخم شمشیر عشXXق کXXو مXXرہم مXXژدۂ
وصال سے بھرنے لگا۔ کہXXا :آپ ہXXوش و حXXواس بجXXا رکھXXیے۔ اگXXر مجھے
ایسا سچا جانا کہ میرا جھوٹ سچ مانا ،اس شرط سے آپ کXXو لے چلXXوں گXXا
جو میرا کہا نہ مانو گے ،زک اٹھاؤ گے ،دھوکا کھاؤ گے ،پھXر مجھ کXو نہ
پاؤ گے ،پچھتاؤ گے۔
جان عالم نے فرمایا :اے رہ بر کامل ،رنج کے غم گسXXار ،راحت کے ِ
شامل! تیرے جادۂ اطاعت سے ہر گز قدم بXXاہر نہ دھXXروں گXXا۔ جXXو تXXو کہے
Xہر دوسXXتاز ِل و سXXمت شِ X گا ،وہی کروں گا مگر جلد حال ُمفَصّل اور ب ُع ِد منَ ِ
قراری سXXیماب کہ
ِ دل بے تاب خجلت ِد ِہ بے سے نشان کامل دے ،وگرنہ یہ ِ
چشم نادیXدہ روئے دوسXت نکXل ِ قطرۂ خوں سے فزوں نہیں ،تڑپ کXر ازراہ
میر:
جائے گا۔ پھر بجز حسرت و افسوس تیرے کیا ہاتھ آئے گا۔ ؔ
دل تڑپتXXXا ہے متصXXXل
مXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXیرا
مXXرغ بسXXمل ہے یXXا کہ
دل مXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXیرا
ف ق ن
ن ت
ج وال ی سم د ی ز ر ت ار لم کی
ف
سان ۂ عج ائ ب 53 رج ب علی ب ی گ
سرور
توتے نے کہا اضطراب کا کام خراب ہوتا ہے۔ ناحق حجXXاب ہوتXXا ہے۔ اتXXنی
جلدی موقوف کیجیے۔ آج کی رات اس شXXہر میں کXXاٹ ،صXXبح ادھXXر کی راہ
لیجیے۔ اگر کشش صXادق اور طXالع بھی موافXق ہے ،مXنزل مقصXد کXا سXفر
در
درپیش ہو گا ،ہمراہ رکاب یہ خیر اندیش ہو گا۔ عXزم بXالجزم درکXار ہے۔ ِ
شہر پناہ پر خانۂ دل دار ہے۔
جان عالم یہ خوشخبری سن کر بشاش ہوا۔ Xپھر کہا ،استاد:
مژدۂ وصل ہے کXXل ،رات کی
نیت ہXXXXXXXXXXXXXXو حXXXXXXXXXXXXXXرام
دیں اگر طXXالع برگشXXتہ نہ
تXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXدبیر الٹ
اُس رات کی بے قXXراری ،گXXریہ و زاری ،اخXXتر شXXماری شXXہ زادے Xکی کیXXا
حال پریشاں۔ سوئے آسماں مضXXطر نگXXراں تھXXا کہ رات کہوں! ہر گھڑی بہ ِ
جلد بسر ہو ،نمایاں رخ سحر ہو ،تا عزم سفر ہو۔ اور یہ کہتا تھا،
سعدی:
ؔ
سXXعدیا! نوبXXتی امشXXب ُدہXXل
صXXXXXXXXXXXXبح نکXXXXXXXXXXXXوفت
یXXا مگXXر صXXبح نباشد شXXب
تنہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXائی را!
آخرش تاثیر دعائے سحری ،اثر نالۂ نیم شبی سے ظلمت شب ،بہ نXXور
روز منور ہوئی۔ وزیر زادے کو ،باوجود خود فراموشی ،یاد فرمایXXا۔ لXXڑکپن
عشق انجمن آرا اس سے بھی الفت رکھتXا تھXا۔ جب وہ حاضXر ِ سے تا زمانۂ
ہوا ،حکم کیا :دو گھوڑے صبا رفتار ،برق کXXردار ،جن کی جھپٹ نسXXیم تنXXد
ت صرصXXر کی ڈپٹ پXXاؤں نہ آگے َرو کو ُکھندل ڈالے ،ان کے قدم سے کمی ِ
نکالے۔ جلد ال۔ وہ بہ مجرد ارشاد اصطبل خاص میں جا ،گھوڑے الیXXا۔ کچھ
اسباب ضروری ،وہ بھی بہ مجبوری لے کے دونXXوں XخسXXتہ تن ،بقXXول مXXیر
حسن :
ؔ حسن چل نکلے۔ Xمیر
ؔ
ف ق ن
ن ت
ج وال ی سم د ی ز ر ت ار لم کی
ف
سان ۂ عج ائ ب 54 رج ب علی ب ی گ
سرور
نہ سXXXXدھ بXXXXدھ کی لی اور نہ
منگXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXل کی لی
نکل شہر سXXے ،راہ جنگXXل
کی لی
ف ق ن
ن ت
ج وال ی سم د ی ز ر ت ار لم کی
ف
سان ۂ عج ائ ب 55 رج ب علی ب ی گ
سرور
روان
ِ مXنزل مXو ّدت ،رہ
ِ Xوردان
ِ Xان مXرحلۂ محبت و صXXحرا نX بادیہ پیمایِ X
بار ناکامی بر دوش ،بجXXز مسافران ِ
ِ کنندگان جادۂ فراق،
ِ ت اشتیاق و طے دش ِ
راہ کوچۂ یار دین و دنیا فراموش ،عشق سر پXXر سXXوار ،خXXود پیXXادہ ،زیسXXت
سے دل سیر ،مXXرگ کے آمXXادہ لکھXXتے ہیں کہ جب بہ ایں ہXXیئت کXXذائی ،وہ
در شہر پناہ پXXر پہنچXXا،آغوش شاہی ،گھر سے نکال اور ِ ِ دامن ناز و
ِ پروردۂ
پھر کر عمارات سلطانی ،بسXXے ہXXوئے شXXہر کXXو بہ نظXXر پریشXXانی دیکھ ،آہ
سرد دل پر درد سے کھینچی۔ بیاباں مXXد نظXر کXXر ،غXXریب الوطXXنی پXXر کمXر
ہمت چست کی اور فراق یاران وطن میں دل کھXXول کے وہ خسXXتہ تن خXXوب
رویا۔ پھر فاتحہ خیر پXXڑھ ،آگے بXXڑھ ،تXXوتے کXXو پنجXXرے سXXے کھXXول دیXXا۔
گھوڑوں پر شہ زادہ اور وزیر زادہَ ،س َمن ِد صبا پر میاں ِمٹّھو پیادہ ،نیXXا دانہ
کھاتے ،نیا پانی پیتے روانہ ہوئے۔
ت عجیب، راح XXل ،ان کXXا گXXزر ایXXک دشِ XX طXXع َم ِ بَعِ XXد طَ ِّى َم ِ
نXXازل َو قَ ِ
وش باغ تھا۔ جو پھXXول پھXXل صحرائے غریب میں ہوا۔ ہر تختہ جنگل کا بہ َر ِ
نن ف
وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 56 رج ب علی ب ی گ
سرور
یک نگاہ جاتا ،بجXز ُگXل تھا ،تازہ ُک ِن دلُ ،معطَّر نُ َمائے دماغ تھا۔ جہاں تک پَ ِ
خاطریہائے رنگین و یَاسمن و نسرین اور کچھ نظر نہ آتا۔ شہ زادہ ِش ُگفتہ ِ
صنّاعی باغبان قَضا و قَدر کی دیکھتا جاتا تھا۔ ناگاہ ایک سمت سے دو سے َ
ہرن بXXرق َوش ،صXXبا کXXردار ،سXXبک َجست ،باچشXِ Xم ِسXیہ مسXXت ،تXXیز رفتXXار
سامنے آئے۔َ Xزربَفت کی جھXXولیں پXXڑیںَ ،ج Xڑاؤ ِسXنگوٹیاں َج Xڑیں ،گلے میں
رگرم ِخ Xرام نXXاز ،چھم چھم
ِ ُمغرّق ہیکلیں ،مثل معشوق طَنَّازَ ،عربَدہ سازَ ،س
Xان عXXالم بے چین ہXXوا ،وزیXXر زادے سXXے کہXXا: وکڑیاں بھXXرتے۔ جِ X
کرتےَ ،چ ِ
کسXی طXرح ان کXو جیتXا گرفتXار کیجXیے ،جXانے نہ دیجXیے۔ اس سXعی میں
گھوڑے ڈالے۔ Xیا تو وہ اپنی وضع پXXر چلے جXXاتے تھے ،جب گھXXوڑوں کی
آمد دیکھی ،سنبھلَ ،کنَوتِیاں بدل ،چوکڑی تیز با َجست و خیز بھXXرنے لگے۔
ائر فرزانہَ ،چوکڑی اِنھوں نے گھوڑے ڈپٹائے۔ ان کا گھوڑے دوڑانا ،وہ طَ ِ
بھول کے پکارا :ہاں ہاں ،اے نوجXواں! کیXا غضXب کرتXا ہے! یہ دشXت پُXر
سحر ہے۔ بے ہودہ ،کیوں قدم دھرتا ہے! ہXر چنXد پکXارا ،مگXر سXناٹے میں
کسی نے نہ سنا ،توتے نے الکھ سر دھنXXا۔ آخXXر مجبXXور ایXXک ٹہXXنی پXXر بیٹھ
رہا ،وہ چلے گئے۔
دو چار کوس دونوں Xہرن ساتھ بھاگے ؛ پھXXر ایXXک اور سXXمت ،دوسXXرا
اور طXXرف چال۔ ایXXک کے سXXاتھ شXXہ زادہ ،دوسXXرے Xکے تعXXاقب میں وزیXXر
Xپہر َسXلطنت
زادہ۔ یہ بھی جXXدا ہXXوئے۔ القصXXہ تXXا غXXروب آفتXXاب وہ شXXمس سِ X
گھXXوڑا بگٹٹ پھینکے گیXXا۔ دفعت Xا ً ہXXرن نظXXر سXXے غXXائب ہXXوا۔ اس نے بXXاگ
روکی۔ گھوڑا َع َرق َع َرق ،خود پسینے میں غرق ،سر سXXے پXXا تXXک تَXXر ،بہ
حال مضطر ،حیران و پریشXXاں ،نXXادم و پشXXیماں ،یکXXا و تنہXXا ،وزیXXر زادہ نہ
ت پُر خطر ،گھبرا کر ادھر ادھر بہت دیکھا ،بXXوئے انسXXان و توتا ،آپ یا دش ِ
حیXXواں مشXXام جXXاں تXXک نہ آئی ،طXXبیعت سXXخت گھXXبرائی۔ جب کسXXی کXXو نہ
دیکھا ،بہ صد یاس یہ کہا ،شعر:
اُڑے یہ ترنXXگ جXXوانی کی ،کیXXا جس
نے مجھ کXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXو جال وطن
ہوا ایسا پیش ازیں کXXا ہے کXXو ،میں نکXXل
کے گھXXXXXXXXXر سXXXXXXXXXے خXXXXXXXXXراب تھا
نن ف
وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 57 رج ب علی ب ی گ
سرور
Xاک مXXیر سؔ X
Xوز شعر درد نِ X
ِ یاران ہمراہی جی میں آتی تو یہ
ِ اور کبھی جو یا ِد
با ِد ِل صد چاک و آ ِہ جگر دوز پڑھتا ،میر ؔ
سوز:
کہیXXو اے بXXاد صXXبا بچھXXڑے
ہXXXXXXXXXXXXوئے یXXXXXXXXXXXXاروں کو
راہ ملXXXتی ہی نہیں دشXXXت کے
کو آواروںX
کچھ آگے بڑھا ،چشمۂ آب نظر پڑا۔ گھوڑے سے کود ،ہاتھ منہ دھویا ،اپXXنی
ت دعا بہ جناب بXXاری حال گریہ و زاری میں َدس ِ
تنہائی پر خوب رویا۔ اِسی ِ
مددگار َرہ گم َکر َد َگXXاں! مجھ خسXتہ
ِ س بے َکسان ،و اےاٹھا ،پکارا کہ اے َک ِ
و پریشاں ،دور فُتادۂ یار و ِدیار کی رہ بری کر۔ تیرے بھروسے پر سلطنت
کو خاک میں مال ،گھر سے ہاتھ اٹھا ،آوارۂ صحرائے غربت ،مبتالئے رنج
و مصیبت ہوا ہوں۔ ال اعلم:
ث دل بکہ گXXXXXویم،
حXXXXXدی ِ مونسXXXXXے ،نہ رفیقے ،نہ
عجب غمے دارم ہمXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXدمے دارم
تXXیری ذات ہے یXXا یہ جنگXXل وحشXXت انگXXیز ،دشXXت بال خXXیز ،جہXXاں بXXوئے
عمرانات نہیں آتی ہے ،دھXXڑکے میں جXXان جXXاتی ہے۔ یہ کہہ کے زار زار، ِ
مانند ابر نو بہار رونے لگXXا ،دامن و گریبXXاں بھگXXونے لگXXا۔ فریXXاد و زاری،
تڑپ اور بے قراری اس کی بہ درگاہ ُمجیبُ ال َد َعوات Xقبول ہوئی۔ تXXیر دعXXا،
ب معشXXوق ہXXوا۔ ایXXک پXXیر مXXرد سXXفید ڈاڑھی والے ،سXXبزف اِ َجابت سXXے لَ ِہَ َد ِ
عمXXامہ سXXر پXXر ،عبXXائے عنّXXابی کنXXدھے پXXر ڈالے X،ہXXاتھ میں عصXXا ،خضXXر
صورت ،بزرگ سیرت ،پارسا ،وارد ہو پکارے :السالم علیXXک اے نَXXو بXXادۂ
ت محبت! شہ زادے نے آنسو پونچھ سالم کا گرفتار محن ِ
ِ من سلطنت و اے َچ ِ
جواب دیا۔ پیر مرد نے فرمایا :اے عزیز! کیا حاجت رکھتا ہے ،بیان کر۔ یہ
سن کے ایسXXا خXXوش ہXXوا کہ رنج ،راہ بھولXXنے کXXا ،بھXXوال۔ وزیXXر زادے اور
نن ف
وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 58 رج ب علی ب ی گ
سرور
توتے کی جدائی بھی یاد نہ آئی ،کہا :آپ کXXو قسXXم اسXXی کی جس نے مXXیری
در دل دارXک زرنگXXار دکھXXا دیجXXیے یXXا ِ
نشان ملِ X
ِ رہ بری کو بھیجا ہے ،جلد
تک پہنچا دیجیے۔ وہ ستودہ صفات ہنسا اور کہXXا :ہللا رے بے خXXودی! ابھی
بالئے ناگہانی ،آفت آسمانی جس میں آپ پھنسے ہیں ،اسی سXے نجXات نہیں
Xر جانXXاں
جان عالم نے کہا :کوئی آفت و ستم و بال ہجِ Xپائی ،معشوقہ یاد آئی! ِ
ت دوست سے ِسوا نہیں ہے۔ میر ؔ
سوز: فارقَ ِ
اور ُم َ
نہ لگے در ِد جXXXXXدائی کXXXXXو
قیXXXXXXXXXXXXXامت کXXXXXXXXXXXXXا رنج
روز محشر کو نہ مXXیری شXXب
ہجXXXXXXXXXXXXراں سXXXXXXXXXXXXے مال
اس کریم النفس کو اس کے حال پر رحم آیا ،فرمایا :بد حXXواس نہ ہXXو،
نظر بہ خدا رکھ کہ وہ چXارہ سXXاز عXالمیںَ ،ج Xا ِم ُع ال ُمتَفَXرِّ قِین ہے۔ شXہ زادے
نے کہXXا :فی الحقیقت ،مگXXر بXXرائے خXXدا ایXXک نظXXر ملXXک زرنگXXار اور وہ
معشوق طرح دار اگر نظر آئے ،جان زار بچ جXXائے۔ زیسXXت کXXا کیXXا اعتبXXار
ہے ،مرگ ہم دم ہم کنار ہے ،حسرت دید تو نکل جائے۔ اس خدا پرسXXت نے
فرمایا :آنکھ بند کر۔ پلک سے پلک شXXہ زادے کی لگی ،ملXXک زرنگXXار میں
گزار ہوا ،آفت تازہ سے دو چار ہوا اور صورت اس حXXور کXXردار کی نظXXر
نن ف
وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 59 رج ب علی ب ی گ
سرور
پڑی۔ بہ مجرد نگاہ ،دل سے آہ کی۔ بے ہوشی سXXاری ،غشXXی طXXاری ہXXوئی۔
مرد بزرگ نے سمجھایا :اس امر ال طَائل سے کیXXا حاصXXل! زنXXدگی درکXXار
ہے ،ایک روز دوست بھی ہم کنار ہے۔ سمجھانے سے اتنی تسکین ہوئی کہ
آنکھ کھولی۔ رات ہو گئی تھی ،پیر مرد نے کچھ کھال ،لب چشمہ سالیا۔
جس وقت افق چرخ سے ،راہ گم کردہ مسافر مغرب ،یعنی آفتاب عXXالم
تاب ،جلوہ Xافروز ہو حصۂ چہXارم آسXماں پXر آیXا ،شXہ زادے کى آنکھ کھلی۔
وہاں آپ کو پایا ،جہاں سے ہرن کے پیچھے گھوڑا اٹھایا تھXXا ،سXXجدہ شXXکر
یل سبز پُوشاں سے پXXوچھ سرگرم َر ِہ دوست ہوا۔ راہ کا پتا اس رہبر َخ ِ
ِ ادا Xکر
لیا تھا۔ قدم بڑھایا۔ جاتے جاتے ،ایک روز آفتاب کی تمازت بدرجۂ اتم تھی،
پیاس کی شدت ہوئی۔ آب وہاں گوہر نایاب تھا۔ خضر تXXک اس دشXXت میں ال
عالج ،پXانی کXا محتXاج تھXا۔ زبXان میں کXانٹے پXڑے ،ریت کی گXرمی سXے
آزار
ِ سXرگرم
ِ تلوے جلتے تھے ،دو گام قدم نہ چلتے تھے۔ لXوں کXا شXعلہ یہ
جگر سُوختگاں تھا کہ پرندے پتوں میں منہ چھپXاتے تھے۔ کوسXوں َد ِونXدے
نظر نہ آتے تھے۔ دشت کورہ آہَنگراں تھا۔ ہر طرف شXXعلہ جّ Xوالہ دواں XتھXXا۔
ت دریXXا ِدکھXXاتی تھی ،پیاسXXوں کی دوڑ دھXXوپ میں جXXان ری Xگِ صXXحرا کیفی ِ
جاتی تھی۔ صدائے َزاغ و َزغن سے سناٹا ،دھوپ کXXا تڑاقXا۔ دشXXت کXXا پتھXXر
تXXابش شXXمس جسِ تپنے سے انگارا تھا۔ جانور ہر ایک پیاس کا مارا تھا۔ وہ
سے ہرن کاال ہو ،مذکور سے زبان میں چھاال ہو ،با ِد سXموم سXے وحشXیوں
گاو زمیں کا جگر کباب تھXXا۔ سXXیپیوں نے کے منہ پر سیہ تاب تھا۔ لُوں سے ِ
ب دریXXا کی چھXXاتی میں پھپھXXولے گXرمی کے مXXارے لب کھXXولے تھے۔ حبXXا ِ
تھے۔ ہر ذی حیXات حXرارت سXے بے تXاب تھXا۔ سXوا نXیزے پXXر آفتXXاب تھXا۔
مچھلیXXاں پXXانی میں بھنXXتی تھیں ،جXXل جXXل کXXر کنXXارے پXXر سXXر دھنXXتی تھیں۔
سرطان فلک جلتا تھا۔ کیکڑا لب دریا ابلتا تھا۔
ِ
ایسے موسم کے سفر میں َمفَر کیوں کر ہو۔ مسافر خواب میں بَرّاتے :
چُلّو بھر پانی دو۔ درخت خشک ،سوکھے پتے کھڑکھڑاتے تھے۔ جانور پXXر
کھولے پھڑپھڑاتے تھے۔ چXXار پXXائے ایXXک سXXمت ہXXانپتے تھے ،گXXرمی کے
خXXوف سXXے کXXانپتے تھے۔ یہ حXXرارت مسXتَولی تھی کہ دوسXXتوں کی گXXرمی
مسافر وہم پائے گماں سے راہ نہ چلتا تھا۔ خورشی ِد حشXXر ِ سے جی جلتا تھا۔
کی طرح آفتاب تاباں تھا۔ صحرائے قیامت وہ بیاباں تھا۔
نن ف
وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 60 رج ب علی ب ی گ
سرور
اسی حال خراب میں شہ زادہ َسر گشXXتہ ،دل بَ ِرشXXتہ ،حXXیران پریشXXان،
صXفّ ٰی پXXانی
ایک طرف درخت گنجان ،سایہ دار دیکھ کر آیا۔ وہXXاں حXXوض ُم َ
سXXے ُملَبَّب بھXXرا پایXXا۔ پXXانی دیکھ کے جXXان َرفتہ تن میں آئی۔ آنکھXXوں نے
رخ کہن لہروں سے ٹھنڈک پائی۔ گھوڑے سے اتر ،پانی پینے کو جھکXXاَ ،چِ X
نے نXXیرنگی نXXئی دکھXXائی۔ وہی معشXXوقۂ مرغXXوبۂ مطلXXوبہ ،جس کے َس Xیل
ثل پَ ِرکXXاہ بہXXا بہXXا پھرتXXا تھXXا،
گرفتار لطمۂ غمِ ،م ِ
ِ حیط الم،
تالش میں غریق ُم ِ
ناور بحXXر محبت و حوض میں نظر آئی۔ آنکھ چار ہوتے ہی وہ بولی :اے ِش ِ X
اص چشمۂ الفت ! دیر سے تیری منتظر تھی ،ہلل الحمد تو جلد پہنچXXا۔ اے َغ ّو ِ
تَا ُّمل نہ کر ،کود پڑ۔ اِنھیں تو وہ آنکھ بند کرنے کا نقشہ ہر پل مد نظXXر تھXXا،
بے تَا َ ُّمل نِہَنگِ آفت کے منہ میں کود پڑا؛ زیست سے سیراب ہXXو ،یہ کہتXXا،
شعر:
کودا کوئی یوں گھXXر میں تXXرے جو کام ہوا ہم سے ،وہ رستم
دھم سXXXXXXXXXXXXے نہ ہXXXXXXXXXXXXو گا سXXXXXXXXXXXXXXے نہ ہXXXXXXXXXXXXXXو گا
ری کو چال۔ گھXXڑی ُکودتے ہی سر تلے ،ٹانگیں اوپرَ ،غلطَاں پیچاں تَحت الثَّ ٰ
بھر میں تہہ کو پاؤں لگا۔ آنکھ کھولی نہ حXXوض نظXXر آیXXا نہ اس ُد ِر شXXہوار
کو پایا ،مگر صحرائے لق و دق ،جسے دیکھ کے رسXXتم اور اِسXXفن ِد یXXار کXXا
رنگ فق ہو ،دیکھا۔ اس وقت سXXمجھا دوسXXری َزک اٹھXXائی ،تXXوتے کی بXXات
آگے آئی؏ ،
رى
وای برما و گرفتا ِ
ما
یہ کہہ کے آگے چال۔ دور سے چار دیواری معلوم ہوئی۔ جب قریب آیا ،باغ
وش مشتاق ،وا۔ سرد سرد ہَوا۔ یہ سان آ ُغ ِ
اور عمارت ُمفَصَّل دیکھی۔ َد ِر باغ بَ ِ
تو گرمی کا مارا ،وطن آوارہ تھا ،بے تکلXXف انXXدر قXXدم رکھXXا ،بXXاغ میں آیXXا۔
قطعۂ دلچسXXپ پھXXوال پھال پایXXا۔ تختہ بنXXدی معقXXول ،پXXیڑ خXXوش قطXXع ،خXXوب
صورت پھول۔ َر ِوشیں صاف ،نہریں شفاف۔ چشXمے ہXر سXXمت جXXاری ،نXXئی
جانوران نغمہ سXXرا۔ بXXرگ و بXXار و ُگXXل سXXے بالکXXل بXXاغ
ِ تیاری۔ درختوں پر
نن ف
وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 61 رج ب علی ب ی گ
سرور
ش دل بَری ِخراماں۔ شXXاخوں پXXر یان پَری َوش ہر َر ِوش پر بہ َر َو ِ
بھرا۔ بَاغبانِ ِ
بلبلیں غزل خواں۔ بیچ میں بارہ دری عالی شان ،سXب تکلXف کXا سXامان۔ اس
صل چبوترا سنگ مرمر کXXا ،بXXادلے کXXا سXXائبان کھنچXXا ،مسXXند ُمغXرَّق کے ُمتَّ ِ
بچھی۔ ایXXXک عXXXورت خXXXوب صXXXورت عجب آن بXXXان سXXXے اس پXXXر بیٹھی،
جمال خویش۔ِ خواصیں دست بستہ ِگرد و پیش ،وہ مغرور بہ حسن و
شہ زادے کو دیکھ کر ایک َخواص پکاری :اے صXXاحب! تم کXXون ہو؟
جان نہ پہچان ،بے دھڑک پرائے مکXXان میں چلے آئے! یہ تXXو زیسXXت سXXے
بیزار ،مرگ کا طلبگار تھا۔ اسے جواب نہ دیا ،بے تا ُّمل مسند پر برابXXر جXXا
بیٹھا یہ شعر پڑھتا ،استاد:
وضXXع
ِ بھڑ بیٹھے ہو دو زانو،
ُمXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXؤ َّدب اس سے
ب وضعى جو تھا ،تو ہم کXXو دا ِ
آیا نہ ادب
وہ تو فَریفتۂ قدیم تھی ،ہنس کے چپ ہو رہی۔ پوچھا :آپ کہاں سے تشXXریف
الئے ہیں؟ شہ زادہ ُمتَحیّر باغ کو دیکھ رہا تھا۔ جXXو پXXیڑ تھXXا ،پXXردار جXXانور
سرگرم گفتار۔ جس میوے پXXر ِ کی صورت۔ پھول کھلے ،پھل تیار ،آپس میں
رغبت ہو ،اس درخت کا جانور سامنے آ رقص کرے ،پھل بے ہXXاتھ لگXXائے
منہ کے پاس آئے۔ جتنا اسے کھXXاؤ ،ثXXابت پXXاؤ۔ جب طXXبیعت سXXیر ہXXو ،اسXXی
درخت میں دیکھ لXXو۔ یہ حرکXXتیں اس کی خواصXXیں شXXہ زادے کے دکھXXانے
در پردہ ڈرانے کو کرتی تھیں۔ اس قرینے سے جXXان عXXالم کXXو یقین ہXXوا کوِ ،
کہ یہ سب جادو کا ڈھکوسال ہے۔ پXXیر مXXرد سXXچ فرماتXXا تھXXا۔ افسXXوس ،بXXرے
پھنسے!
یہ تو ان خیالوں میں تھا ،اس نے ُمکرَّر پوچھXXا۔ شXXہ زادے نے جXXواب
دیا کہ ہمارا آنا جانا تمھی خوب جانتی ہو۔ اجنبی ہیں ،مگر تم پہچانتی ہو۔ وہ
مسکرائی ،خواصوں سے کہا :آپ مہمان ہیں ،مروت شXXرط ہے۔ انھXXوں نے
کچھ اشارہ کیXXا۔ کشXتیاں شXXراب کی ،قXابیں َگXزک کXXو کبXXاب کی ،مXع جXXام و
صXXراحی خXXود بہ خXXود آئیں اور مینXXائے بے زبXXاں ،پُنبَہ دہXXاں ،رقصXXاں یہ
ؔ
حافظ: بولی،
نن ف
وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 62 رج ب علی ب ی گ
سرور
اگXXر شXXراب خXXوری ،جُXXرعۂ
فِشXXXXXXXXXاں بXXXXXXXXXر خXXXXXXXXXاک
ازاں گنXXXXXاہ کے نفعے رسXXXXXد
بغXXXXXXXXXXXXXیر ،چہ بXXXXXXXXXXXXXاک
شXXہزادے نے انکXXار میں مصXXلحت نہ دیکھی۔ ڈرا کہ اگXXر عXXذر کXXروں اور
اسی طرح یہ شXXراب بے قصXXد حلXXق میں اتXXرے ،تXXو کیXXا لطXXف رہے ،مگXXر
صاحب خانہ سے آنکھ مال ،بصد حسرت یہ شعر پڑھا ،ال اَعلَم:
یار سے ہے لطXXف مے کXXا ،آہ
یہ ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXو ،وہ نہ ہو
یہ کXXوئی صXXحبت ہے سXXاقی!
واہ Xیہ ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXو ،وہ نہ ہو
پھر اس جام کو ناکام ہاتھ میں لے کے ،لہXXو کے سXXے گھXXونٹ ،گال گھXXونٹ
گھونٹ پیے۔ وہ دورۂ بے َسXر انجXXام ،پُXXر آالم گXXردش میں آیXXا۔ جب دو چXXار
سا َغر ُمتَواتِر جادوگرنی نے پیے ،کاسۂ دماغ سXXے عقXXل دور ،ولXXولۂ مسXXتی
سے معمور ہو ،چھیڑ چھاڑ کرنے لگی۔ شاہ زادہ اس کXXا اختالط ،کج بحXXثی
گردون دوں دیکھ کر ،کچھ ہاں ہوں کXXر
ِ گردش
ِ سے بد تر جانتا تھا۔ مجبور،
دیتا۔ سچ ہے جسے جی پیXXار کرتXXا ہے ،اس کی گXXالی ،بَXXدرُچی کے بXXوس و
کنار سے زیادہ مزہ دیتی ہے۔ اسXXی صXحبت میں آدھی رات گXزری۔ خاصXہ
نن ف
وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 63 رج ب علی ب ی گ
سرور
طلب کیا۔ دو چار نِوالے Xجان عالم نے بہ جبر ،پانی کے سہارے سXXے ،اگXXل
اگل ،حلق کے نیچے اتارے۔ اس مربُھ ّکی نے قرار واقعی ہتھے مارے۔
کھانا زہر مار کXXر ،شXXہ زادے XکXXا ہXXاتھ پکXXڑ ،بXXارہ دری میں لے گXXئی۔
واہر ِنگار مسہری پر بٹھایا۔ ایک تو شراب کا نشہ ،دوسرے عXXالم تنہXXائی، َج ِ
بیٹھتے ہی ،شرم و حجاب کا پردہ اٹھا ،لپٹ گئی۔ وہ َسرکا۔ پھر تو خفیف ہXXو
فخر سXXامریِ کے بولی :تو نے سنا ہو گا َشہپال جادو َشہنشا ِہ ساحران جہاں،
و َجیپال کا نام ،میں اس کی بیٹی ہوں۔ تمام باغ ،بلکہ نواح اس کا ،سب سحر
کا بنا ہے۔ برسوں سے تیری فَریفتہ و َشXیدا ہXXوں۔ بہ تمنXXائے وصXXال خXXراب
حال جیتی تھی۔ کوفت کے سXXوا کچھ نہ کھXXاتی نہ پیXXتی تھی۔ آج الت ،منXXات
کی مدد سے تو میرے اختیار میں آیا ،دل کXXا مطلب بھXXر پایXXا۔ جس چXXیز کXXا
شائق و طلب گار ہو ،جXXو چXXیز تجھے درکXXار ہXXو ،بجXXز مالقXXات انجمن آرا،
اظہار محبت ،وگرنہ خدا جانے ِ شرط اطاعت و ِ جہان کا سامان مہیا ہے ،بہ
مآل کار کیا ہو او بے مروت! تیرا ِ
جان عالم پہلے ڈرا ،پھر جی مضبوط کر کے بوال :یہ سچ ہے جXXو تXXو ِ
نے کہا ،مگر تیری تقریر سے ثابت ہوتXXا ہے کہ تXXو َرہ و رسXِ Xم محبت سXXے
نیش فصل کا مXزا چکھXا ہے۔ انصXاف کXر ،جس کے ِ نوش َوصل،
ِ آشنا ہے،
واسطے Xخانماں آوارہ ،غربت کا مارا ،سر گرداں ہوا ہوں ،تو اسی کے نXXام
کی دشمن ،میں تیری دوستی پر کیوں کر اعتماد کروں؟ دنیXXا میں تین طXXرح
کے دشمن ہوتے ہیں :ایک تو وہ جو اپنا صریح عدو ہو ،دوسXXرا :دشXXمن کXXا
دوست ،تیسرا :دوست کا دشمن۔ یہ سب سے بُXXرا ہے ،اس سXXے کنXXارا اچھXXا
ہے یا یہی شرط محبت ہے کہ ایXXک شXXخص کXXا نXXام خXXراب کXXر کے ،جہXXاں
آسXXائش ملے وہXXاں بیٹھ رہے؟ فکXXر سXXلطنت ،جسXXتجوئے دولت میں َس Xر بہ
صحرا نہیں ہوا ہوں ،جو تیری َجاہ و ثَروت پر اکتفا کروں۔ تجھے معلوم ہXو
گا ہللا کی عنایت سے گھXXر کی حکXXومت ،چین کXXرنے کXXو کXXافی تھی ،مگXXر
میرا تو یہ حال ہے ،میر تقی:
اک مدت پXXائے َچنXXار رہے ،اک مXXدت
گلخن تXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXابی کی
برسXXوں ہXXوئے ہیں گھXXر سXXے نکلے،
نن ف
وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 64 رج ب علی ب ی گ
سرور
عشXXXXXXXق نے خXXXXXXXانہ خXXXXXXXرابی کی
یہ سن کے ،وہ کھسیانی کتیا سی جھنجھالئی ،کہا :قXXدرت سXXحر مXXیری سXXن
ش چشم ہےَ ،زر نِگار جانا کیا پَشم ہے! لے :مغرب و مشرق کا فاصلہ گر ِد ِ
ادھر پَلَک جھپکائی ،اتنے عرصے میں زر نگXXار گXXئی اور آئی۔ خXXیر ،اگXXر
میری ہم صحبتی َکریہہ جانتا ہے ،تیری امید بھی قطع کXXر دیXXتی ہXXوں ،ابھی
انجمن آرا کو ال ،تیرے رو بہ رو جال ،اپنا دل ٹھنڈا کرتی ہوں۔ جان عالم بXXد
ضXب میں گرفتXXار حواس ہوا کہ رنڈی کے غصے سے ڈرا چاہیے۔ سخت َغ َ
تل معشوق م ِّد نظر ،اور اقXXرار کXXرنے میں اپXXنی جXXان کXXا ہوئے۔ انکار میں قَ ِ
ض َرر۔ دونوں Xطرح مشکل ہے۔ حیران ہو مآل کار سوچنے لگا ،منہ نوچنے َ
لگا۔ واقعی یہ ُمقَ َّدمہ بہت پیچ دار ہے ،جس پXXر گXXزرا ہXXو ،وہ جXXانے۔ دل کXXا
حال یہ ہوتا ہے :جدھر آیا ،آیا ،جس سے پھرا ،پھرا اور یہ کیا عذاب عظیم
ہے :فراق محبوب ،وصال نا مرغوب۔
آخر کار شہ زادے کو بَجُز اِطاعتَ ،مصلَحت نہ بَن پڑی۔ دل کو تسلی
دے کہا :اگر اس سے ُم َوافقَت کرو گے ،انجمن آرا کی اور اپنی زنXXدگی ہXXو
گی۔ َخالق ر َحم َة ُ لِّلْعَــالم َِین ،جَــامِ ُع المُتَف َــــرِّق ِین ہے ،کوئی صورت نکل آئے گی کہ
در دل دار تXXک رسXXائی ہXXو جXXائے گی۔ اِاَّل ،حیلہ شXXرط اس بال سے رہXXائیِ ،
ہے۔ یہ خیال کر ،ساحرہ سے کہا :ظXXالم! ہم تXXیرا جی دیکھXXتے تھے۔ ہم نے
سنا تھا :عاشق ،معشوقوں کے نXXاز بَXXردار ہXXوتے ہیں ،مگXXر یہ جھXXوٹ تھXXا۔
دھمکXXاتے ہیں ،ڈراتے ہیں۔ عاشXXقی میں حکXXومت کسXXی نے کXXانوں سXXے نہ
سنی ہو گی ،ہم نے آنکھوں سے دیکھی۔ تو یہ نہ سمجھی ،ایسا کXXون احمXXق
ت الزوال چھXXوڑ کے معشوق عاشXXق ِخصXXال اور یہ َس Xلطن ِ
ِ ہو گا جو تجھ سا
مر نَا ِدی َدہ کی جستجو کرے۔ اُ ِّمی ِد ُموہَوم پر جنگل جنگXXل ڈھونXXڈتا پھXXرے۔ یہ اَ ِ
فقط اختالط تھا۔ یہ کہہ کے گردن میں ہاتھ ڈال دیا ،بات کو ٹال دیXXا۔ وہ قَحبہ
اط ِر فِگار پہلے تو ٹاال کیا،تو اِزار کھولے بیٹھی تھی ،لیٹ گئی۔ نا چار بَا َخ ِ
پھر اس ٖتی َرہ بَخت کا منہ کاال کیا۔ پھر ہاتھ منہ دھو ،اس کے سXاتھ سXو رہXا۔
وہ چُڑ َمXXرانی ،بَXXد مسXXت لیٹXXتے ہی جہنم واصXل XہXXوئی۔ دل کی تمنXXا حاصXXل
ہوئی۔
نن ف
وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 65 رج ب علی ب ی گ
سرور
یہاں نیند کہاں ،جی سXXینے میں بے قXXرار ،پہلXXو میں وہ خXXار۔ ہXXر دم آ ِہ
دل پر درد سے بلند۔ چشمۂ چشم جXXاری ،فریXXاد و زاری دو َچنXXد۔ جگXXر سرد ِ
وز فِXXراق نِہXXاں ،لب سXXے د ُو ِد پِنہXXاں َعیXXاں۔ سXXینہ مجمر ،دل و جگXXر
میں ُس ِ X
ِسپَند ،یہ رُباعی بَر زباں ،ال اَعلَم:
ب ہجXXXXر
کسXXXXی کی شِ XXXX ب وصل سوتے کسی کی ش ِ
روتے کXXXXXXXXXXXXXXXٹے ہے کXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXٹے ہے
نہ سXXXوتے کXXXٹے ہے ،نہ ہماری یہ شXXب کیسXXی شXXب
روتے کXXXXXXXXXXXXXXXٹے ہے ہے ٰالہی!
مگر جب وہ کروٹ لیXXتی ،اس کی جXXان خXXوف سXXے نکلXXتیَ ،دم بہ خXXود ہXXو
جاتا ،جھوٹ موٹ سو جاتا۔ اسی حXXال سXXے ،بہ ہXXزار خXXرابی و مشXXاہدۂ بے
گریبان سحر چXXاک ہXXوا۔ رات کXXا قصXXہ پXXاک ہXXوا۔ جXXادوگرنی
ِ جان عالم
تابئ ِ
اٹھی ،شہ زادے کو حمام میں لے گئی۔ وہXXاں اور عجائبXXات سXXحر دکھXXائے۔
فXXراغ صXXحبتِ نہا کے دونوں باہر آئے۔ خاصہ ُچنا۔ ناچ دیکھا ،گانا سنا۔ بَع ِد
و جلسۂ طعام اس نے یہ کالم کیا کہ میرا معمول ہے اس وقت سXXے تXXا شXXام
علی ال َّدوام َشہپال کے دربار میں حاضXXر رہXXتی ہXXوں؛ تXXیری اجXXازت ہXXو تXXو
جان عالم نے دل میں کہا :للہ ِ الحَمد جو دم جاؤں ،دربار کا رنگ دیکھ آؤں۔ِ X
دورت نہ دیکھXXیے ،غXXنیمت ہے ،مگXXر ظXXاہر میں زمXXانہ تیری صورت پُر ُک َ
سازی سے کہا :فرقت تمھاری گوارا نہیں ،روکXXنے کXXا یXXارا نہیں ،جلXXد آنXXا۔
ساحرہ اس کلمے سے بہت خXوش ہXو ،چXل نکلی۔ اس کے جXانے سXے بXاغ
سنسان ،ویران ،وحشت انگیز ،ہُو کا مکان ہوا۔ تنہا شاہ زادہ بXXا خیXXال دل بَXXر
میر:
پھر تو بے تکلف ہو ،جی کھول کےؔ ،
غم دل کو زبان پر الیا ِ
ت تXازہ جXان پXر الیا
آف ِ
کہا :ہم سا بھی بXXد نصXXیب ،دور اَز حXXبیب دوسXXرا Xنہ ہXXو گXXا ،جس کXXا یXXار نہ
مددگار ،جس سے دل کا درد کہیے ،تا تسکین ہXXو۔ صXXحبت ان کی ملی ہے،
نن ف
وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 66 رج ب علی ب ی گ
سرور
جنھیں دیکھ چپ رہیے کہ عشق اَور کا نہ ان کے ذہن نشیں ہو۔ ایک جانور
جو َرہ بَر تھا ،یوں اُڑا۔ وزیر زادہ ،جو لڑکپن سے جاں نثXار اور یXاور تھXا،
ہوس:
و ُوں چھٹا۔ ؔ
سXXوائے XانXXدوہ Xو یXXاس و ِحرمXXاں ،ہُXXوا نہ
حاصXXXXXXXXXل جہXXXXXXXXXاں سXXXXXXXXXے ہم کو
Xار ہسXXتی ،سXXفر ہے اٹھائیں کانXXدھے پہ بِ X
بہXXXXXXXXXXXتر یہXXXXXXXXXXXاں سXXXXXXXXXXXے ہم کو
خیال دوسXXت
ِ نہ رفیق ہے نہ شفیق ،حیران و پریشاں ،بے سر و ساماں ہوں۔
ہے اور میں نیم جاں ہوں۔ شعر:
بھیج دیتXXا ہے خیXXال اپنXXا ،اس قدر یار کو غم ہے مری
عXXXXXXوض اپXXXXXXنے ُمXXXXXXدام تنہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXائی کا
اسی سوچ میں چھ گھڑی دن باقی رہا ،جادوگرنی چمکی چمکائی آئى۔ جXXان
عالم کو اس کی صورت دیکھ کے رونا آیا۔ لیکن ڈر کے مارے جو ہنسXXنے
لگا ،نالہ گلے میں پھنسنے لگا۔ پھر وہی اَکXXل و ُش Xرب کXXا چرچXXا مچXXا۔ جب
نِصXXف شXXب گXXزری ،لَہXXو لَعب سXXے فرصXXت ملی۔ وہ تXXو سXXو رہی ،اِن کXXو
بیداری ،اَختر ُشماری نصیب ہوئی۔ فَرْ د:
عیسی سے نہ ہو اچھا ،بیمار اِسXXے ٰ ہXXوں کXXاہ سXXے کاہیَ XXدہ ،بس زار
کہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXتے ہیں اسXXXXXXXXXXXXXXXے کہXXXXXXXXXXXXXXXتے ہیں
نن ف
وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 67 رج ب علی ب ی گ
سرور
ال َغر اِسXXے کہXXتے ہیں ،تیXXار اسXXے بن ہXXاتھ لگے دس کے ،جXXا سXXے
کہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXتے ہیں نہیں ہلتXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXا میں
نقش دیXXXوار اسXXXے
ِ جنبش ہی نہیں، تصویر ُم َرقَّع ہوں ،سکتے کXXا سXXا
کہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXتے ہیں عXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXالَم ہے
قَضXXا را ،ایXXک روز وقت رخصXXت ،سXXاحرہ بXXولی :جXXان عXXالم! تXXیری
تنہائی کا اکثر خیال ،بلکہ مجھے مالل رہتا ہے۔ تو اکیال تمام دن گھبراتا ہXXو
گا ،باغ خالی کاٹے کھاتا ہXXو گXXا۔ مجبXXور ہXXوں ،کXXوئی تXXیرے دل بہالنے کی
گوں نہیں ،جسے چھوڑ جXXاؤں۔ یہ رنXXڈیاں بXXد سXXلیقہ ہیں ،ان کXXو کہXXاں تXXک
آدمیّت سکھاؤں۔ ہنوز انھیں نشست و بَرخاست کا قَرینَہ نہیں آیا ،ان سے تXXو
Xاطر ہXXو گXXا۔ شXXہ زادے نے کہXXا :ہم کیXXا گھXXبرائیں گے! دل اور بَرخاسXXتہ خِ X
بہالنے واال کہاں سXے الئیں گے! تنہXا پیXدا ہXXوئے ،تمXام عمXر اکیلے رہے۔
ہماری قسمت میں دوسرا لکھا نہیں۔ ہم صحبت ہمارا خدا نے َخلق کیXXا نہیں۔
لیکن یہ اندیشہ ہمیشہ رہتا ہے :کXXوئی ہمیں مXXار ڈالے XتXXو دن بھXXر مفت ِمٹّی
خراب رہے ،تم سے کون جا کر کہے۔ ہنسی کی جا ہے ،رونے واال نا پیXXدا
مکان طلسم ہے ،با ِد ُم َخالِف کا گزر ُمحال ہے ،تXXیرا کXXدھر ِ ہے۔ وہ بولی :یہ
خیال ہے! شہ زادے نے کہا :اگر کوئی جادوگر یہ قَصد کرے ،اسXXے کXXون
روکے؟ فَXXری ْفتَہ بہ ِش َّ Xدت تھی ،بنXXد ہXXوئی۔ وہم یہ ہXXوا کہ مXXیرے بعXXد کXXوئی
جXXادوگرنی آئے اور اس پXXر عاشXXق ہXXو جXXائے ،مXXار ڈالنXXا کیسXXا ،یہXXاں سXXے
Xرط َم َحبَّت ،نَ َشXۂ اُلفَت
اُڑائے ،تو تُو کہاں پائے! سXXب محنت بربXXاد جXXائے! فِ X
نقش سXXلیمانی ،جXXو بزرگXXوں کی امXXانت ِ انجام کXXار نہ سXXوچی ،بے تَا ُّملِ میں
اور نشانی تھی ،صXندوق XسXے نکXال ،اس کے بXازو پXر بانXدھا ،کہXا :اب نہ
ضَ Xرر ہXو گXا۔ دل کXا کھٹکXا ِمٹXا، تاثیر سحر ،نہ دیو کا گXزر ،نہ پXری سXے َ
مXXزے اُ َڑا۔ یہ کہہ کے وہ تXXو بہ دسXXتور چلی گXXئی ،جXXان عXXالم کے سXXر پہ
خرابی آئی ،وہی بِلبِالنا ،شور مچانا ،باغ کو سر پر اٹھانا اور گXXاہ انجمن آرا
ص ُّور سے یہ کہناُ ،مَؤ لِّف:کے تَ َ
کہ مXXXیری ،خXXXاک میں ،محنت دے لکھا ہXوا یہی قسXXمت کXXا تھXXا ،سXXو
نن ف
وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 68 رج ب علی ب ی گ
سرور
ایک دن َعالَ ِم تنہائی میں جان عالم کو یہ خیال آیا :اس نقش کی تعریف
Xار بَسXتَہ کھلے۔ Xیہ سXXوچ کے اس نے بہت کی تھی ،کھولو تXXو شXXاید ُعقXXدۂ کِ X
اسXXے کھXXوال۔ اس کXXا یہ نقشXXہ تھXXا :بِسXXت َدر بِسXXت کXXا نقش ،ہXXر خXXانے میں
اَس َمائے اِ ٰلہی مع ترکیب و تاثیر تحریر تھے۔ دیکھتے دیکھXXتے خXXانۂ مطلب
میں نظر پڑی۔ لکھا تھا کہ کوئی شخص اگر کسی ساحر کی قید میں ہXXو ،یہ
مکان ِطلسم میں پھنسXXا ہXXو ،اسXXے پڑھتXXا ،جXXدھر ِ اسم پڑھے ،نَجات پائے۔ یا
چاہے ،چال جائے۔ اور جو کوئی سحر کرتا ہو ،اس پر َدم کXXر پھونXXک دے،
اُسی دم اِس کی برکت ساحر کو پھونک دے۔X
یہ َسانِ َحہ اُس میں دیکھ کے ،قریب تھا شہ زادہ شادی َمXXرگ ہXXو۔ جلXXد
جلد وہ سب اِسم یاد کر ،نقش بXXازو پXXر بانXXدھا۔ اس عرصXXے میں جXXادوگرنی
تیور بُرے دیکھے۔ پوچھا: موجود ہوئی ،جان عالم کے َ
مزاج آج کیسا ہے؟ وہ بوال اَلحم َْد ُ لِل ّٰہ ِ بہت اچھا ہے۔ ِدیر سے تیرا منتظر
تھا۔ لے تجھے شیطان عَلیه ِ ا َل ّلعْن کو سونپا ،ہمارا ہللا نگہبان ہے۔ یہ سنتے ہی
روح قالِب سے نکل گئی۔ سمجھی پیچ پڑا۔ جXXان عXXالم چXXل نکال۔ سXXحر سXXے
سعدی:
ؔ روکنے لگی ،تاثیر نہ کی۔ سر پیٹ کر کہا،
نن ف
وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 69 رج ب علی ب ی گ
سرور
کس نیXXا مXXوخت علم تXXیر ازمن
کہ مXXXرا عXXXاقبت نشانہ نکXXXرد
یہ کہہ کے ناریل زمین پر مارا ،وہ پھٹا ،ہزار ہا اژدھا شعلہ ِفشاں پیدا ہXXوا۔
شہ زادے نے کچھ پڑھا ،وہ سب کے سب پانی ہو گئے ،ہستی سے فانی ہXXو
گXXئے۔ پھXXر تXXو ِمنَّت کXXرنے لگی ،پXXاؤں پXXر سXXر دھXXرنے لگی۔ جادوگرنیXXاں
شرط ُم َر َّوت نہیں ،جو اپنا والِہ و َشیدا ہو اس سے َدغاِ سمجھانے لگیں کہ یہ
کیجیے۔ شہ زادے نے کہا :گریبان میں منہ ڈالو ،سوچو تو ہم بھی کسی کے
عشق میں خود َرفتہ ،وحشی ،عزیزوں سے جدا ،مصیبت کے مبتالَ ،سر بہ
ت دیXXا۔ یہ ارقَ ْ
صحرا ہوئے تھے ،ہمیں جبر سے قید کیا ،ہزار طرح کا الَ ِم ُمفَ َ
احسان کچھ کم ہے ،ہم نے طلسم َدرہم و بَرہم جو نہ کیXXا۔ وہ سXXمجھیں ،یہ نہ
ٹھہرے گا۔ عاشقی کا کام نصیحت و پند ،قید و بند سXXے نہیں ہوتXXا۔ اور جXXبر
کا کام اگر اختیار کیا ،حباب آسا نا پائیدار ہے ،اس کا کیا اعتبار ہے۔ َح َس ؔن:
سXXدا نXXاؤ کاغXXذ کی بہXXتی نہیں
حسن:
ؔ
گXXXXردش
ِ کبھی یXXXXوں بھی ہے
روزگXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXار
کہ معشXXXوق ،عاشXXXق کے ہXXXو
اختیXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXار
لیکن سوچو تو ،الکھ طرح کا راحت و آرام ہو ،جہXXان کXXا َچین صXXبح و شXXام
ہو ،جو جی نہ لگے تو کیا کرے۔ استاد:
نن ف
وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 70 رج ب علی ب ی گ
سرور
ت کونین حاصل ہو تXXو اٹھXXیے دول ِ
الت مXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXار
پھXXر نہیں لگتXXا ہے جی ،جس جXXا
سXXXXXے ہXXXXXو جس کXXXXXا اُچXXXXXاٹ
ت اسXXمائے ٰالہی اس ِطلسXXم جان عالم نے بہ بXXرک ِ ال َغرض وہ سر پیٹتی رہیں۔ ِ
سے رہائی پائی ،اپXXنی راہ لی۔ چنXXد روز میں پھXXر اُس حXXوض پXر وارد ہXXوا۔X
پ وفا دار ،پتھر سے سر مار مار ،مXXر گیXXا تھXXا۔ اس کی الش دیکھ دیکھا اس ِ
کے دل پاش پاش ہوا ،خوب رویا۔ اب اور رنج پیادہ پائی کXXا قXXدم بXXوس ہXXوا۔
سبحان ہّٰللا ! کہاں وہ شہ زادہ پXXروردٔہ نعم و نXXاز،
َ پاؤں اٹھانا کالے ُکوس ہوا۔
Xفر دور و دراز! ہXXر قXXدم خXXار ،ہXXر گXXام آزار ،مگXXر
کہاں یہ پیادہ پXXائی کXXا سِ X
ت جگXر۔ آہ و نXالہ در پیش نظر۔ ہر قطXرۂ اشXک میں َسXو َسXو لخ ِ ِ تصور یار
ِ
دہاں ،یہ شعر ہر ساعت بَر زبان ،ناسخ:
مانع صحرا نَ َوردی ،پاؤں کی ایXXذا نہیںِ
دل ُدکھا دیتا ہے لیکن ٹوٹ جانا خار کا
کیوں نہ کھٹکوں آسXXماں کXXو رات دن
َمیں نَXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاتَواں
آبلے کی شXXXXXXکل اس میں ،مجھ میں
عXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXالَم خXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXار کا
غم دوری سXXے رنگِ رو فق ،دل میں قَلَXXق۔ سXXینہ فِگXXار ،پXXا آبلہ دار۔ XچھXXاتی ِ
ت بیر ،گاہ نالۂ قیامت خXXیز۔ اور یہ غXXزل ُمؤلّXXف کی ت شکای ِ شق۔ کبھی حکای ِ
درد آمیز پڑھتا چال جاتا تھاُ ،مولِّف:
سXXوئے مسXXجد جXXاتے ہیں زاہXXد کے توڑ کر ُخم اور پٹک کر آج پیمXXانے
بہکXXXXXXXXXXXXXXXXXXانے کXXXXXXXXXXXXXXXXXXو ہم کXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXو ہم
ایXXک کXXیڑے سXXے بھی کیXXا کچھ کم شXXمع رو! محفXXل میں کب دیں بXXار
ہیں جXXXXXXXXXل جXXXXXXXXXانے کXXXXXXXXXو ہم پXXXXXXXXXXXXXXXXXروانے کXXXXXXXXXXXXXXXXXو ہم
دھیان میں التے ہیں جس دم گXXزرے ایام عشXXرت خواب سا کرتے ہیں ہم ِ
نن ف
وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 71 رج ب علی ب ی گ
سرور
نن ف
وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 72 رج ب علی ب ی گ
سرور
جوش جنوں ہوتا ،آنکھوں سXXے مXXوج زن دریXXائے
ِ اور جب ولولہ شوق سے
خوں ہوتا ،تو یہ غزل ُمولِّف کی پڑھتا ُ ،مولِّف:
Xرگرم
ِ دل بے تXXاب سXXے ہXXر روز سX ُخالصۂ کار یہ کہ اسی ِ
حال خXXراب اور ِ
منزل تھاٖ ،دی َدۂ ٖدیدار طَلَب سے رواں خونابۂ ِدل تھا۔
نن ف
وطن آوارہ ہ و ا وگر ت ا ِر حمب ت کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 73 رج ب علی ب ی گ
سرور
ندیاں نالے چڑھے ،دریا بڑھے۔ جھیلیں ،تاالب لب ریز۔ ڈیرے مXXوج خXXیز۔
مخاطب ہونا ،پی پی کہہ کہ آپی جان کھونا۔ کوئXXل کی ِ پپیہے کا مستوں سے
کوکو اور توتو سے کلیجا منہ کو آتا تھا۔ مور کا شور ،برق کی چمک ،رعد
ب آفتاب کا
کی کڑک ،ہوا کا زور زور رنگ دکھاتا تھا۔ شام کا وقت ،غرو ِ
عالم ،جانوروں کا درختXXوں پXXر بیٹھنXXا بXXاہم۔ زمین پXXر فXXرش زمXXردیں یکسXXر
ف ن
دام سحر کا
ِ ار ت گر اس ا رہ ا ہ و
ف
سان ۂ عج ائ ب 75 رج ب علی ب ی گ
سرور
بچھا ،جہاں تک نظر جاتی ،دھان لہریں لے رہا۔ آسمان میں رنگا رنXXگ کی
شفق پھولی ،شام اودھ کی سیر بھولی۔ ایک سمت قوس قزح ،جسXXے دھنXXک
کہتے ہیں ،بہ صد جلوہ و شان فلک پXXر نمایXXاں؛ ُسXرخ ،سXXبز ،زرد ،دھXXانی
لکیریں عیاں۔ بلبل کے چہچہے ،درخت سر سبز ،لہلہے۔ Xکوسوں تک سXXبزہ
زار ،پھولوں کی بہار۔ کہیں ہرن چرتے ،کہیں پرنXXد سXXیر کXXرتے۔ کسXXی جXXا
طأوسان طنَّاز سرگرم رقص ناز۔ لب ہXXر چشXXمہ آب مXXرغ آبی و سXXرخاب۔ِ
کبھی نمود ہونا ماہ کا ،چکور کا دوڑنا ،بھرنا آہ کا۔ دونXXوں Xوقت ملXXتے ،اس
دید کی خراش سے دل پاش پاش ،زخم جگر چھلتے۔ یہ سیر جو ہجر جانXXاں
میں نظر سے گزر جائے ،کیوں کر دل ٹکڑے ٹکڑے نہ ہو ،چھاتی نہ بھXXر
آئے ،استاد :
کار اَخگر کرتی ہے ہر بونXXد تن ِ
پXXXXXXXXXXXXXXXXXXر یXXXXXXXXXXXXXXXXXXار بِن
داغ
کیXXXا عجب ،گرہXXXوں ہXXXرے ِ
جگXXXXXXXXXXXXر برسXXXXXXXXXXXXات میں
اِس سوچ میں بیٹھا تھا ،ایک طرف سXXے سXXواری کXXا سXXامان نظXXر آیXXا۔
“ادب” اور “مالحظہ” کا ُغل“ ،تفا ُوت” اور “قرینے” “ ،نگXXاہ رو بہ رو”
کا ُشور بلند پایا۔ غXXور جXXو کیXXا ،رنXXڈیوں کXXا غXXول سXXامنے آیXXا۔ یہ گھبرایXXا ؛
دھوکاپا چکا تھا ،جنگل میں ُغوطہ کھا چکا تھا۔ سنبھل بیٹھا اور اَسمائے َر ّد
ف ن
دام سحر کا
ِ ار ت گر اس ا رہ ا ہ و
ف
سان ۂ عج ائ ب 76 رج ب علی ب ی گ
سرور
ب مثل :دودھ کا َجال چھXXاچھ پھونXXک پھونXXک پیتXXا موج ِ
سحر پڑھنے لگا ،بہ ِ
ہے۔ جب وہ آگے بڑھیںَ ،غور سے دیکھا :چار پانچ َسے عورت پری زاد،
ت َسرو ،خجلت ِد ِہ َشمشادَ ،زر ّٖیں کمXXر ،نXXازک تَن ،سXٖ Xیم بَXXر، حور َوش ،غیر ِ
چُسXXت و چXXاالک ،کم ِسXن ،اَلَّڑھ پXXنے کے دن ،اچھلXXتی کXXودتی ،مXXردانہ وار
ب محشر سوارِ ،گXXرد پریXXوں کی واہر نِگار ہَوا دار پر ایک آفتا ِ
پیادہ ؛ اور َج ِ
لباس شاہانہ پُر تکلXXف َدر بَXXر ،نیمچٔہ سXXلیمانیِ تاج ُم َرصَّع کج سر پر،
قطارِ ،
اُس بلقیس َوش کے ہاتھ میں ،سیماب َوشی بXXات بXXات میں ،صXXید کXXرنے کی
Xدوق َچقمXXاقی خXXاص لنXXدن کی ،طXXاِئ ِر خیXXال ِگرانے والی گھXXات میں۔ اور بنِ X
Xن خXXداداد بے برابXXر ر ّکھے ؛ شXXکار کھیلXXتیَ ،سXیر کXXرتی چلی آتی ہے۔ حُسِ X
ت ِہالل ،عجب ِسن و سال۔ ِمیر َح َسن: ش بَدرَ ،غیر ِکاہ ِ
ِمثالِ ،
یاور ،اِقبال َدم ساز۔ َغمزہ و ِعشوہ جلXXو میں۔ انXXداز و ادا َرو میں۔
طالِ ِع بِیدار َ
آواز بلند کہا،میرتقی:
ِ جان عالم نے بہ
عاشق ،سرمایۂ ناز۔ ِ جان ِ
ت ِ آف ِ
تن نXXازک ہے ،جXXاں کXXو بھی کیXXا ِ
حسXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXد جس تَن پہ ہے
کیا بXXدن ک Xا رنXXگ ہے ،تہہ جس
کی پXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXیراہن پہ ہے
یہ صدا ،جو اہتمام سواری آگے آگے کرتی تھیں ،ان کے کان میں پXڑی اور
جان عالم سے لڑی ،دفعتا ً سب کی سب لڑکھڑا کر ٹھٹھک گXXئیں۔جمال ِ
ِ نگاہ
کچھ ،سکتے کے عالم میں سہم کر جھجھک گئیں۔ کچھ بولیں :ان درختXXوں
سے چاند نے کھیت کیا ہے۔ کوئی بولی :نہیں ری! سورج چھپتXXا ہے۔ کسXXی
نے کہا :غور سے دیکھ ،ماہ ہے۔ ایک جھانک کے بولی :بالل ّٰہ ہے مگر
رو وہ بھی مانXXد ہے۔روبہ ٗ
چودہویں کا چاند ہے۔ دوسXXری نے کہXXا :اس کے ٗ
ف ن
دام سحر کا
ِ ار ت گر اس ا رہ ا ہ و
ف
سان ۂ عج ائ ب 77 رج ب علی ب ی گ
سرور
ایک نے غمزے سے کہXXا :چانXXد نہیں تXXو تXXارا ہے۔ دوسXXری چٹکی لے کے
بولی :اُچھال َچھ ّکا ! تو بXXڑی خXXام پXارا ہے۔ ایXXک بXXولی :سXXرو ہے یXXا َچ ِ
من
ُحسن کا شمشاد ہے۔ دوسری نے کہا :تیری جان کی قسXXم پَ ِرسXXتان کXXا پXXری
زاد ہے۔ کXXوئی بXXولی :غضXXب کXXا ِدل دار ہے۔ کسXXی نے کہXXا :دیوانیXXو! چپ
رہو ! خدا جانے کیا اسرار ہے۔ ایک نے کہا :چلو نزدیXXک سXXے دیکھ ،آنکھ
سینک کر دل ٹھنڈا کXXریں۔ کXXوئی کھالڑن کہہ اٹھی :دور رہXXو ،ایسXXا نہ ہXXو
اسی حسرت میں تمام ُع ْمر جل جل مریں۔ ایک نے خوب جھانXXک تXXاک کے
کہا :خدا جانے تم سب کے ٖدیدوں Xمیں چربی کہاں کی چھا گئی ہے ،کیا ہXXوا
ہے ! یہ تو بھال چنگا ،ہٹّا کٹّا مر ُدوا ہے۔
سواری جXXو رُکی ،ملکہ نے پوچھXXا خXXیر ہے؟ سXXب نے ڈرتے ڈرتے
دست بستہ عرض کی :قربان جائیں ،جان کی امان پائیں تو زبXXان پXXر الئیں،
خالف معمول اِنِ ہمیشہ سواری حضور کی اِس راہ سے جاتی ہے ،مگر آج
درختوں سے ایک شکل دل چسپ ایسی نظر آتی ہے کہ ،فرد:
Xینان جہXXاں
سنا یوسف کو ،حسِ X
بھی دیکھے
ایسXXXا بے مثXXXل طXXXرح دار نہ
دیکھXXXXXXXXXXXXXXا نہ سXXXXXXXXXXXXXXنا
ملکہ متعجب ہو کے پوچھنے لگی :کہاں؟ ایک نے عرض کی :وہ حضXXور
Xان
ت دل پXXذیر جِ X کے سامنے۔ جیسے ملکہ کی نگاہ چہرۂ بے نظXXیر ،صXXور ِ
پیر کنعXXاں ،رعنXXا ،سXXر وقXXامت، عالَم پر پڑی ،دیکھا :ایک جوان ،رشک م ِہ ِ
بحر حسن و خوبی کا ُدر یکتا ،کاسۂ سXXر سXXے فَXXرِّ شXXاہی نمایXXاں،سہی باالِ ،
کشورسXتانی ہے ،اٹھXتی جXوانی َ Xاغ
حسن دل فریب سے معمXور ہے۔ دمِ X ِ بادۂ
خم ابرو محراب حسیناں ،سجدہ گا ِہ پردہ ہے ،نشۂ شباب سے َچکناچُور ہے۔ ِ
Xور چیں ہے۔ نشXXیناں۔ چشXِ Xم غXXزالی سXXرمہ آگیں ہے۔ آہXXوئے َرم خXXوردۂ ِکشِ X
ت مے محبت ہے ،اِس پر چوکنّا ہے۔ دیXXدے چتون سے رمیدگی پیدا ہے۔ مس ِ ِ
کی سفیدی اور سیاہی لیل ونہار کXXو آنکھ دکھXXاتی ہے۔ سXXوا ِد چشXXم پXXر حXXور
س َُویدائے Xدل صدقے کیا چاہتی ہے۔ حلقۂ چشم میں کتXXنے ہمXXوار َمXXر ُد ِم دیXXدہX
Xژہ نکیلی صانع قدرت نے موتی ُکXXوٹ ُکXXوٹ کے بھXXرے ہیں۔ ِمَ X
ِ دھرے ہیں۔
ف ن
دام سحر کا
ِ ار ت گر اس ا رہ ا ہ و
ف
سان ۂ عج ائ ب 78 رج ب علی ب ی گ
سرور
تلیلی یہ غXXیر ِ رشXک ٰ
ِ اس کماں ابرو کی دل میں دوسار ہونے کXXو لَیس ہے۔
ک نگاہ سے ِسپَ ِر چرخ تک پناہ نہیں۔ دل ُدوزی بے گناہوں کی ناو ِ
قیس ہے۔ َ
Xع
وح پیشXXانی ،تختۂ سXXیمیں یXXا َمطلِ X اِس کی ملت میں صواب ہے ،گناہ نہیں۔ لَ ِ
سےزلف سنبل کو ِ طباشیر صُبح یا شمع طُور ہے۔ کاکُل مشکیں ِ نُور ہے ،یا
پریشانی ہے ،بوبXXاس سXXے ُختَن والXXوں کے ہXوش خطXا ہXXوتے ہیں ،حXیرانی
ہے .عنXXبریں مویXXوں کی زنXXدگی وبXXال ہے۔ بXXال بXXال پXXر پیچ و خم دار ہے۔
بسان چشمہ حیواں ظلمت سے نمXXودار ہے۔ ہمXXا اپXXنے پَXXرو بXXال ِ روئے تاباں
سے اس صاحب اقبال کا مگس راں ہے۔ رخ تابندہ کی چمک سے نیر اعظم
لرزاں ہے۔ لب گل برگِ تَرپر سبزے کی نمود ہے ،یا دھواں دھار مشXXتاقوں
ب َودود ہے۔ ہXXر حلقہ تر ِ کے دل کا دود ہے۔ نظر جھپکXXتی ہے ،تجلی قXXدر ِ
گرہ گیر ہے ؛ مگXXر بXXالوں کے الجھXXنے سXXے کھلتXXا گیسوئے ُم َعنبر کا کمن ِد َ
زلف پیچXXاں کXXا خXXود بھی اسXXیر ہے۔ خنXXدہ دنXXداں نمXXا سXXے ِ ہے کہ کسی کی
گXوہر غلطXاں ِ ہونٹ ،لعل بدخشاں کا رنگ مٹاتا ہے۔ دانتوں کی چمXک سXے
بے آب ہو کر لوٹا جاتا ہے۔ معشوقوں کا ان پر دانت ہے ،دل و جاں وارتے
رج دہXXاں جXXو ہیں۔ جو نظر سے پنہاں ہوں ،ڈاڑھیں مXXارتے ہیں۔ دم تقریXXر ُد ِ
Xار محبت کXXا کھولتا ہے ،سامع موتی رولتا ہے۔ ہر کلمہ اعجاز نمXXا ہے ،بیمِ X
Xاخ بXXاردار ہیں ،دل کی دسXXت بXXردی نہال الفت کی شِ X
مسیحا ہے۔ دونوں ہاتھ ِ
کف َدسXXت کی لکXXیر کو اور خزانہ قاروں بانٹ دینے کو سر دست تیار ہیں۔ ِ
میں دست آویز محبت ی ِد قدرت سے تحریXXر ہے ،سXXر نَ ِوشXXت سXXے یہ کھلتXXا
ت سXXینہ ہے کہ سلسلہ الفت میں کسی کے ،رگ و پے بستۂ زنجیر ہے۔ ِمXXرآ ِ
Xر میں عکس افگن کوئی صاحب جمال ہے ،مد نظر کسXXی کXXا خیXXال ہے۔ کمِ X
مثل صXXبا نازک جستجو پر چست باندھی ہے ،گو بیٹھا سست ہے؛ چلنے کو ِ
یر قXXدم َدشXXت و ُکہسXXار سرگرم رفتارہیں۔ ِز ِِ وادی تالش میںٔ آندھی ہے۔ پاؤں
وج َشہرہیں۔ مگر قسمت اپنی بَر َس ِر یاری ہے کہ ہمارے دام میں یہ ہُمائے اَ ِ
یاری ہے۔
ردازان محکمۂ ناکامی حاضر ہوئے اور ِX یہ تصور دل میں تھا کہ کار پَ
تاع صبر و ِخ َرد ،نَق ِ Xد دل و جXXاں، م ّشاطۂ ُحسن و عشق نے پیش قدمی کر َم ِ
غان رونُمXXائی میں نَِ X
Xذر وان ملکۂ جگر ِفگار اَر َم ِ ث ہُوش و َحواس ،تاب و تَ ِ اَثا ِ
ت عشق شہ زادۂ واال تَبار کیا۔ عقل و دانش گمُ ،ص ّ ّم ٌ ب ُکم ٌ کا نقشہ ہوا۔ حضر ِ
ف ن
دام سحر کا
ِ ار ت گر اس ا رہ ا ہ و
ف
سان ۂ عج ائ ب 79 رج ب علی ب ی گ
سرور
شوق وصل دل میں پیدا ہXXوا ،جی شXیدا ہXXوا۔
ِ کی مدد ہوئی ،سب بال َرد ہوئی۔
دفعتا ً کیا تھا ،کیا ہوا۔ میر تقی:
داع طXXاقت وہ نظXXر ہی َو ِ تھی نظXXXر ،یXXXا کہ جی کی
تھی آفت تھی
صبر رخصXXت ہXXوا اک آہ ہُXXوش جاتXXا رہXXا نگXXاہ کے
کے سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاتھ سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاتھ
رنگ چہرے سے کر گیا دل پہ کرنے لگا تَ ٖپی Xدن نXXاز
پXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXرواز
ملکہ تھرتھرا کر ہَوا دار پXXر غش ہXXوئی۔ َخواصXXوں Xنے جلXXد جلXXد ُگالب اور
کیوڑا ،بید مشک چھڑکا۔ کوئی نا ِد علی پڑھنے لگی۔ کوئی سورۂ یوسXXف َدم
کرنے کو آگے بڑھXXنے لگی۔ کسXXی نے بXXازو پXXر رومXXال کھینچ کXXر بانXXدھا،
تَلوے َسہالنے لگی۔ کوئی ِمٹّی پر ِعطر چھXXڑک کXXر سXXنگھانے لگی۔ کXXوئی
بید ُمشک سے ہاتھ منہ دھXXوتی تھی۔ کXXوئی صXXدقے ہوہXXو روتی تھی۔ کXXوئی
بولی :چہل کنجی کا َکٹورا النا۔ کسی نے کہا :یَشب کی تختی دھو کے پِالنا۔
کسی نے کہا :بِال َریب آسیب ہے۔ کوئی بولی :اُسی کے دیکھنے سے دل نXXا
شکیب ہے۔ کوئی بولی :یہ تو عجب چمک کا ماہ پارہ ہے؛ اِس کا دیکھنا یہ
رنگ الیXXا ،گویXا چانXدنی نے مXارا ہے۔ کXوئی سXمجھی :یہ شXخص ہم ِجنس
قسم ِجن سے ہے۔ کوئی بXولی :دیوانیXو! یہ َغشی تقاضXائے ِسXن سXے نہیںِ ،
ہے۔
Xطرب ،تَپXXاں۔
َغXXرض کہ دیXXر میں ملکہ کXXو اِفXXاقہ ہXXوا ،مگXXر دل ُمضِ X
Xاطیس و آہَن کXXا عXXالَم۔ کشXXش
ب عشق سXXے مقنٖ X خواہش اُسی طرف َکشاں۔ َجذ ِ
ریدہ۔ صبر و ضXXبط طائر پَ ٖ
ِ َمحبت سے کاہ و َکہرُبا اُسی َدم ہو گئی۔ رنگِ رو
شورہ ہوا سواری اِدھر سے پھیرو ،ملکہ کXXو بیچ میں گھXXیرو، دامن َکشیدہ۔ َم َ
ب تحمل ،یارائے جبر ملکہ کو بالکل نہ رہXXا ،اُس بدحواسXXی میں کہXXا لیکن تا ِ
تو یہ کہا :دیوانیاں ہو ،یہ کوئی مسافر بے چXXارہ ،خانمXXاں آوارہُ ،غXXربت کXXا
مارا تھک کر بیٹھ رہا ہے ،اِس سے ڈرنا کیا ہے! قریب چلو ،حXXال پوچھXXو۔
ناچار ،وہ سب فرماں بردار چلیں؛ مگر جھجکتی ،ایک دوسرے کXXو تکXXتی۔
جوں جوں سواری قریب جاتی تھی ،ملکہ کی چھاتی دھڑکXXتی تھی ،دل میں
ف ن
دام سحر کا
ِ ار ت گر اس ا رہ ا ہ و
ف
سان ۂ عج ائ ب 80 رج ب علی ب ی گ
سرور
Xال ملکہ مہXXر نگXXار بھی سXXحر Xال پXXری تمثِ X
تڑپ زیادہ پاتی تھی۔ اگXXرچہ جمِ X
سامری کا نمXونہَ ،مہ و ِمہXر سXے چمXک دمXک میں دونXا ،عابXد ُکش ،زاہXد
ت اِستقالل سXXے دامن ضبط َدس ِِ جان عالم بھی بے چین ہوا ،مگرفریب تھا ؛ ِ
نہ چھوڑا۔ جس طرح بیٹھا تھا ،جنبش نہ کی ،تیور پر میل نہ آیا۔
واص خاص بہ اِشارۂ ملکہ آگے بڑھی ،پوچھا :کیوں جی میXXاں ِ ایک َخ
ُمسافر! تمھارا کدھر سXXے آنXXا ہXXوا ؟ اور کیXXا مصXXیبت پXXڑی ہے جXXو اکیلے،
سوائے Xہللا کی ذات ،ہیہات ،کXXوئی سXXنگ نہ سXXاتھ ،اِس جنگXXل میں وارد ہو؟
شہ زادے نے مسکرا کر کہا :مصیبتَ ،خیال ،تجھ پر پڑی ہوگی۔ معلXXوم ہXXوا
یہاں آفت زدے آتے ہیں ،ٹھوکریں کھاتے ہیں۔ کہو تم سب کی کیا کم بخXXتی،
اَیّاموں کی َگر ِدش ،نصیبوں کی سXXختی ہے ،جXXو خXXاک پھXXانکتی ،مسXXافروں
سرشام پھرتی ہو! سXXوکھے میں کو تاکتی جھانکتی ،چُڑیلوں کی طرح ناکام ِ
مسافروں پر پھسل پھسل کے گرتی ہو۔
ملکہ یہ کلمہ سُن کے پھڑک گئی اور ہوا دار آگے بڑھا خود فرمXXانے
لگی :واہ Xوا صXXاحب! تم بہت گرمXXا گXXرم ،تُنXXد مXXزاج ،حاضXXر جXXواب ،پXXا بہ
رکاب ہو۔ حال پوچھنے سے اِتنا درہم برہم ہوئے ،کڑا فقرہ زبان پر آیXXا۔ اِس
Xان عXXالم
ُمردار کے ساتھ ،تھوتھو ،مجھ چھٹ سب کXXو پِچھل پائیXXاں بنایXXا۔ جِ X
نے کہا :اپنا دسXXتور نہیں کہ ہXXر کس و نXXاکس سXXے ہم کالم ہXXوں۔ دوسXXرے،
ُمردار سے بXات کرنXا مکXروہ ہے؛ مگXر خXیر ،دھXوکے Xمیں جیسXا اُس نے
سXXوال XکیXXا ،ویسXXا ہم نے جXXواب دیXXا۔ اب تمھXXارے منہ سXXے ُمXXردار نکال ،ہم
سمجھ گئےُ ،چپ ہو رہے۔ ملکہ نے ہنس کر کہا :خوب! یک نہ ُشد دو ُشXXد۔
صاحب! چونچ سXXنبھالو ،ایسXXا کلمہ زبXXان سXXے نہ نکXXالو۔ کیXXا مXXیرے دشXXمن ِ
َدرگXXور ُمXXردار خXXور ہیں؟ آپ بھی کچھ زور ہیں! بھال وہ تXXو کہہ کے سXXن
چکی ،میں آپ سے پوچھتی ہوں :حضور واال کس سمت سے رونق افXXروز
دوم میمنت لُزوم سXXے اِس ہوئے ،دولت َسرا چھوڑے َکے روز ہوئے؟ اور قُ ِ
سXفر غXربت کب سXXے ِ گران
ِ بXار
رشXک اللہ زار کیXXاِ ،
ِ ت پُرخار کو کیوں دش ِ
سر پر لیا؟
جان عالم نے کہا :چہ خوش! آپ در پردہ بناتی ہیں ،بگڑ کر طنز سے
یہ سناتی ہیں۔ ہم حضور کاہے کو ،مXXزدور ہیں۔ آپ اپXXنے نزدیXXک بہت دور
ہیں۔ جیتے جی چار کے کاندھے چڑھی کھXXڑی ہXXو ،بے شXXک حضXXور ہXXو۔
عارضی جاہ و َح َشم پر مغرور ہو۔ جو جو جلیسیں تھیں ،بولیں :ملکۂ عXXالم!
ف ن
دام سحر کا
ِ ار ت گر اس ا رہ ا ہ و
ف
سان ۂ عج ائ ب 81 رج ب علی ب ی گ
سرور
آپ کس سے گفتگو دو بدو کرتی ہیں! یہ مر ُدوا تXXو لٹھ ہے ،سXXخت منہ پھٹ
ہے۔ ملکہ بولی :چپ رہو ،اِن باتوں میں َدخل نہ دو۔ Xاگر یہ بدمزہ ہXXو جXXائے
صلواتیں Xسنائے گا۔ وہ سXب ہXٹیں ،آپس میں کہXXا :خXXدا خXیر کXرے! آج گا تو َ
جنگل میں ُگل پھوال چاہتا ہے ،یہ پردیسXXی پنچھی راہ بھXXوال چاہتXXا ہے۔ پھXXر
ملکہ بولی :اے صXXاحب! خXXدا کے واسXXطے کچھ منہ سXXے بولXXو ،سXXر سXXے
کھیلو۔ نذر ،بھینٹ جو درکار ہو ،لے لو۔ جان عالم نے کہا :اُمرائیت کXXو کXXام
نہ فرماؤ ،نیچے آؤ۔ یہ ہمیں معلوم ہوا تم بڑی آدمی ہو۔ سXXواری مXXانگے کی
نہیں۔ خواصیں بھی تمھاری ہیں ،جو ہمرا ِہ سواری ہیں۔ خاک نشXXینوں کی ہَم
بِستری اختیار کرو ،تکلف تَہ کر رکھو۔ طبیعت حاضXXر ہXXو گی تXXو تمھXXارے
بیٹھXXنے سXXے ،کچھ کہہ اٹھیں گے۔ آپ ہXXوادار کیXXا ،ہXXوا کے گھXXوڑے پXXر
بستر خاک پر سایہ دار۔ حافظ:
ِ سوار ؛ فقیر
ت رہ از کجا سXXت تXXا
بَبیں تفا ُو ِ
ب ُکجا
ملکہ نے کہا :مدت العمر میں ایسا مسافر َجریدہ َ ،دہن َدریدہ تمھارے سXXوا،
بہ خدا ،نہ دیکھا نہ سنا۔ اُستاد:
زباں سXنبھالو ،یہ منہ زوریXاں
غریبXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوں پر
خدا کی سوں کوئی تم سXXا بھی
بXXXXXXXXXXXXXXXد لگXXXXXXXXXXXXXXXام نہیں
زور چیز ہو ،کتنے بے تمیز ہو۔ ی ّکہ و تنہا ،ٹٹّو نہ گھXXوڑا ؛ پیXXادہ پXXائی میں
ُقچہ ،ننگXXا لُ ّچXXا۔ وہی َمثَل ہے:
لحاظ پاس نہیں ،سب کXXو چھXXوڑا۔ گٹھXXری نہ ب َ
رہے جھونپڑے میں ،خواب دیکھے محلوں کا۔ ہر بXXات میں ٹھنXXڈی گرمیXXاں
کرتے ہو۔ جو یہی خوشXXی ہے تXXو لXXو ؛ یہ کہہ کے ہXXوادار سXXے اتXXر ،زمین
میں شہ زادے کے برابر بیٹھ گئی۔
خواصXXXوں Xنے بہت بھیانXXXک ہXXXو کے کہXXXا :لXXXو بی بی ،یہ ُمXXXوا کیXXXا
سحربیاں ،جادو کا انسان ہے! ملکہ سی پری کو ،گالیاں دے دے کے ،کیسا
شیشے میں اُتار لیا! بیٹھے بٹھائے میدان XمXXار لیXXا۔ ایXXک بXXولی :تجھے اپXXنے
دیXXXXدوں Xکی قسXXXXم ،سXXXXچ بولیXXXXو ،ایسXXXXا جXXXXوان رنگیالَ ،سXXXXجدار ،نکیال،
ف ن
دام سحر کا
ِ ار ت گر اس ا رہ ا ہ و
ف
سان ۂ عج ائ ب 82 رج ب علی ب ی گ
سرور
ٹھٹھول،طرّار ،آفت کا پَرکالہ ،دنیا سXXے نXXراال؛ تXXو نے یXXا کبھی تXXیری ملکہ
نے دیکھا بھاال تھا؟ اری دیوانی ،نادان! خوب صورتی عجب چXXیز ہے۔ اِس
ُسXن خXوب سXب کXو مرغXوب ہے، کا دوست طالِب ،دشمن کا مطلوب ہے۔ ح ِ
دم سXرد بھXXر کے
جان عالم ِ
جہان کو عزیز ہے۔ غرض کہ جب ملکہ بیٹھیِ ،
بول اُٹھا ،ال اَعلم:
Xامان خXXود،
چہ گویم از سXXر و سِ X
عمریسXXXXXXXXXXت چXXXXXXXXXXوں کا ُکل
سXXXیہ بختم ،پریشXXXاں روزگXXXارم،
خXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXانہ بردوشم
مولف:
سراسXXXر دل ُدکھاتXXXا ہے ،کXXXوئی
ذکXXXXXXXXXXXر اور ہی چھXXXXXXXXXXXیڑو
پتا خانہ بدوشوں XسXے نہ پوچھXو
آشXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXیانے کا
فتار رنج و اَلَم ،خوشی سے دور ،مبتالئے غم ،بے یار و مددگار ،دوست گر ِ
ِ
نہ غم خوار ،آفت کا مارا ،خانماں آوارہ ،ہمہ تن یاس ،بXXاختہ حXXواس۔ توشXXۂ
دل ُمضطر ہمراہ نہیں۔ گو پXXاؤں غم جاں کاہ نہیں اور رہبر ِسوائے ِ راہ بجُز ِ
ت رفتXXار نہیں ،لیکن ایڑیXXاں َرگڑنXXا بھی اِس راہ میں ننXXگ و عXXار میں طXXاق ِ
نہیں۔ یہ حال ہے ،وہ سب نام ہیں؛ کوہ و َدشت اپنے َمس َکن ،مقXXام ہیں۔ آدمی
مجھ سے َرم کرتے ہیں ،جانور رام ہیں۔ اور حال یہ ہے ،میر ؔ
سوز:
ظاہر میں گXXرچہ بیٹھXXا لوگXXوں کے
درمیXXXXXXXXXXXXXXXXXXاں ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXوں
پXXXر ،یہ خXXXبر نہیں ہے میں کXXXون
ہXXXXXXXXXXXوں ،کہXXXXXXXXXXXاں ہXXXXXXXXXXXوں
سXXاکنان ُدنیXXا! آرام دو گے اک ِ اے
شب
بچھڑا ہوں دوستوں Xسےُ ،گم کXXردہ
کXXXXXXXXXXXXXXXXXXارواں ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXوں
ف ن
دام سحر کا
ِ ار ت گر اس ا رہ ا ہ و
ف
سان ۂ عج ائ ب 83 رج ب علی ب ی گ
سرور
اہXXل بXXزم! آؤں میں بھی ،پXXر ہXXاں ِ
ایXXXXXXXXXXXXXXXXXXXک ُسXXXXXXXXXXXXXXXXXXXن لو
تنہا نہیں ہوں بھائی ،با نالہ و فغXXاں
ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوں
سوراخ ،چاک الکھوں ،داغXXوں Xکی
کXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXون گنXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXتی
ت
گلشن دل و جگر ہے ،گو صXXور ِ
خXXXXXXXXXXXXXXXXXXXزاں ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوں
نام و نشXXاں نے یXXا رب ،رسXXوا کیXXا
کو مجھ ہے
جی چاہتXXا ہے ،حXXق ہXXو ،بے نXXام و
بے نشXXXXXXXXXXXXXXXXXاں ہXXXXXXXXXXXXXXXXXوں
سر مانگتا ہے قاتل ،قاصXXد! شXXتاب
جا لے
اتXXنی سXXبک سXXری پXXر کXXا ہے کXXو
سXXXXXXXXXXXXXXXXXرگراں ہXXXXXXXXXXXXXXXXXوں
قاتل پکارتXXا ہے ،ہXXاں کXXون ُکشXتَنی
ہے!
کیXXوں سXXوز چُپ ہے بیٹھXXا ،کچھ
بXXXXXXXول اٹھ نXXXXXXXا ہXXXXXXXاں ہXXXXXXXوں
یہ پڑھ کر ُچپ ہو رہا ،ملکہ سمجھی :یہ ُمقَرر شاہ زادۂ عالی تَبار ہے ،مگر
ناوک کا تXXیر ہے۔ عاشق زار ہے۔ بات میں یہ تاثیر ہے کہ ہر کلمہَ ، ِ کسی کا
دل میں آیا کسی طرح گھر لے چلیے ،پھر مفصل حال معلوم ہXXو جXXائے گXXا،
کہاں تک چھپائے گا۔ بہ ِمنت و َسماجت کہا :اے عزیز! یہ َسر زمیں ہمارے
ت زمانہ سے وارد ہو؛ مہمانی ہم پر واجب عالقہ میں ہے۔تم مسافرانہ ،اتفاقا ِ
نجہ کیجXXیے ،غXXریب خXXانہ قXXریب ہے۔ آج کی شXXب ہXXوئی۔ چنXXدگام اور قََ Xدم َر َ
نان خشک کھائیے۔ صبح اختیار باقی ہے ،اتنی مشXXتاقی استراحت فرمائیےِ ،
ہے۔
ف ن
دام سحر کا
ِ ار ت گر اس ا رہ ا ہ و
ف
سان ۂ عج ائ ب 84 رج ب علی ب ی گ
سرور
جان عالم نےتبسم کر کے کہا :پھر در پردہ امارت کی لی۔ یعنی ،ہم تو ِ
یہاں کے مالک ہیں ،آپ بھوکے پیاسے سالک ہیں۔ چلو ،یہ فقXXرہ کسXXی فقXXیر
کو سناؤ۔ محتاج کو ک ّر و فَر ،جاہ و َح َشم سے َدبکاؤ۔ جادۂ اعتدال سے زبXXان
کو باہر گXXام فرسXXا نہ فرمXXاؤ۔ یہXXاں طXXبیعت اپXXنی اپXXنے اختیXXار میں نہیں اور
واروی سے فُرصت قلیل ہے۔ مکان پر جانXXا ،دعXXوت کھانXXا جXXبر ہے؛ آنے َر َ
خاطری سے کہا :دعXXوت کXXا جانے کی کون سی سبیل ہے۔ ملکہ نے افسردہ ِ
Xان عXXالم نے
رد کرنا منع ہے؛ آئندہ آپ ُمختار ہیں ،ہم مجبور و ناچار ہیں۔ جِ X
دل میں خیال کیا :برسوں کے بعد ہم ِجنسوں کی صXXحبت ُمیَ َّس Xر آئی ہے اور
یہ بھی شXXاہ زادی ہے؛ اِس کXXا آ ُزردہ کرنXXاِ ،نXXری بے حیXXائی ہے۔ آدمیّت کXXا
لحاظ ،انسانیت کا پXXاس ،اپXXنی بے اِعتنXXائی کXXا ِحجXXاب کXXر کے کہXXا :کھXXانے
پینے ،سونے بیٹھنے کی ہَ َوس دل سے اٹھ گXXئی ہے ،مگXXر دل ِشXکنی کسXXی
کی ،اپنے مذہب میں گنا ِہ عظیم ہے ،خدا اِس بات کا علیم ہے۔ شعر:
ِعوض ہے دل شXXکنی کXXا بہت
ُمحXXXXXXXXXXXXXال ،اے یXXXXXXXXXXXXXار
جXXو شیشXXہ ٹXXوٹے ،تXXو کیجے
جXXXXXXXXXXXواب شیشXXXXXXXXXXXے کا
لیکن اتنی ُرکھائی اور یہ کج ادائی جو ظہور میں آئی؛ معXXاف کیجXXیے ،اِس
کا یہ سبب تھا ،شعر:
Xل خXXود راہ مXXدہ ہمچXXو در محفِ X
َمXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXنے را
افسXXXXردہ دل ،افسXXXXردہ کنXXXXد
انجمXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXنے را
دل فِگاروں کی صحبت سے انسان کو مالل حصول ہوتXXا ہے۔ غمگیں کXXا ہم
نشیں ہمیشہ َملول ہوتا ہے۔ میر دردؔ :
دوسXXXتو! دردؔ کXXXو محفXXXل نہ کہیں عیش تمھXXXXارا بھی
میں نہ تم یXXXXXXXاد کXXXXXXXرو ُمنَ َّغض ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXووے
ف ن
دام سحر کا
ِ ار ت گر اس ا رہ ا ہ و
ف
سان ۂ عج ائ ب 85 رج ب علی ب ی گ
سرور
اور جو یوں ہی مرضی ہے ،تو بسXXم ہللا۔ یہ کہہ کے اٹھXXا۔ سXXاتھ سXXاتھ ،ہXXاتھ
میں ہاتھ ،پیادہ پا باتیں کرتا چال۔ بس کہ شاہزادہ لطیف وظریXXف تھXXا؛ کXXوئی
ذومعنی سے خالی زبان پرنہ التا تھا۔ ملکہ کا فقرہ نُوک چُوکَ ،رمزو ِکنایہٗ ،
ہربات پXXر دل پگھال جاتXXا تھXXا،مگXXر دل سXXے کہXXتی تھی کہ اے ناکXXام وبخت
وناموس سے دھونا پڑے۔ بیٹھے بٹھXXائے ٗ نافرجام! ایسا نہ کرنا کہ ہاتھ ننگ
ق زار ہے۔ کاعاشِ XX
ِ فارقت میں رونا ،جان کھونا پڑے۔ ظاہر ہے یہ کسی اَ ِلم ُم َ
نَ َشۂ محبت میں سرشار ہے۔ دوسرے ،غریب الوطن۔ Xبقول میر حسن:
مثXXل ہے کہ مسافر سے کوئی بھی کرتا ہے پیت
جو گی ہوئے کس کے میت
ش دل مستقل ترقی میں تھی۔ خواہش ،جی کی کاہش میں۔ بے قراری مگر تَپِ ِ
کو اس پر قرار تھا کہ خداکے کارخXXانے میں کسXXی کXXو َد ْخ Xل نہیں ہXXوا۔ اے
Xام کXXار
دم َوصXXل ہے ،اسXXے غXXنیمت جXXان۔ آغXXاز عشXXق میںانجِ X نXXادان! جXXو ِ
سوچنا سراسر خالف ہے۔ اس میں شرع کی تکلیف معاف ہے۔ مؤلف:
صXحبتیں آپَس غنیمت جان لے یہ ُ
کی نXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاداں
گرگوں حXXال ہوجاتXXا ہے اک دم ِد ٗ
میں زمXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXانے کا
ف ن
دام سحر کا
ِ ار ت گر اس ا رہ ا ہ و
ف
سان ۂ عج ائ ب 87 رج ب علی ب ی گ
سرور
باہم۔ درخت اور روشوں کو دیکھتی بھالتی ،گل و بار چمن سXXے چُنXXتی؛ گال
صحن چمن سے نکالتی پھرتی تھیں۔ ِ برگ ،سڑا بار ،جھڑا پڑا خار
بیچ میں بXXارہ دری پُXXر شXXوکت و ب Xا ِ ِرفعت و شXXان ،پرسXXتان کXXا سXXا
اع نا ِدر دست کا بنایا۔ ُغالم گXXردش کے آگے صن ّ ِ
مکان۔ ہر کمرا سجا سجایاَ ،
چبوترا سنگِ مرمر کا۔ حXXوض ُمصXفّ ٰی پXانی سXXے چھلکتXXا۔ فXرش یXک لخت
افشاں پتھر کا۔ شامیانہ تمXXامی کXXا تنXXا۔ سXXفید بXXادلے Xکی جھXXالر ،کالبتXXون کی
بڈوریاں ،سراسر ُم َغرّق بنXا۔ چودھXویں رات ،ابXر کھال ،آسXمان صXاف ،شِ X
ماہ؛ سامان اِس کا تکلف کXXا ،برسXXات کی چانXXدنی ،سXXبحان ہللا! فXXواروں کے
خزانے میں بادال َکٹا پڑا ،ہزارے کا فوارہ چڑھا۔ پانی کے سXXاتھ بXXادلے کی
Xر آسXXماں بنایXXا
چمک ،ہوا میں پھولوں کی مہک۔ فXXوارے نے زمین کXXو ہمسِ X
تھا؛ ستاروں کے بدلے ،بادلے Xکے تاروں کو بِچھایا تھا۔ بڑی چمXXک دمXXک
سے ملکہ کے مکان پر چاندنی دیکھنے کا سXXامان تھXXا۔ شXXہ زادے کے آنے
جان عالم کو لے جا ،شامیانے کے تلے مسXXن ِد کا کسے ُگمان تھا۔ غرض کہ ِ
ب ارغوانی و زعفXXرانی کی ُگالبیXXاں کشXXتیوں میں جواہر نگار پر بٹھایا۔ شرا ِ
بXXط مے رشXXک و لے کXXر ،وہ وہ َز ِن پXXری پیکXXر زیب ِد ِہ انجمن ہXXوئی کہ ِ
بحر ندامت میں غوطہ زن ہوئی۔ ایک طرف جام و َسXبو ،ایXXک َخجالت سے ِ
سرایان خوب رو و خوش ُگلو۔ سفید سفید صوفیانی پوشاک ،سXXر ِ سمت نغمہ
سے پاؤں تک الماس کا زیXXور ،دو رویہ صXXف بانXXدھ کXXر کھXXڑی ہXXوئیں۔ اِن
کے بیٹھتے ہی گانا ناچ شروع ہوا۔ سارنگی کے سُر کی زوں ٹوں کی صXXدا
چرخ پر زہXXرہ کے گXXوش َزد ہXXوتی تھی۔ طبلے کی تھXXاپ ،بXXائیں کی ُگمXXگ
فتگان خاک کا صXXبر و قXXرار کھXXوتی تھی۔ ہXXر تXXان اُپَج تXXان سXXین پXXر طعنِ ُخ
کرتی۔ باربَد اور نِکیسا کے ہوش پَرّاں تھے۔ چھجّو خاں کXXو غش تھXXا ،غالم
تحریر ِگٹ ِکری پر شXوری زور شXور سXے ِ مزمے اور رسول حیراں تھے۔ َز َ
ہاتھ ملتا تھا۔ ہر پسے فقرے اور سُرکے پلXٹے پXر ٰالہی بخش پXوربی کXا جی
نکلتا تھا۔
ف ن
دام سحر کا
ِ ار ت گر اس ا رہ ا ہ و
ف
سان ۂ عج ائ ب 88 رج ب علی ب ی گ
سرور
ناچنے کو ایسے ایسے برق َوش آئے اور اِس تال و َسم سے گھنگXXرو
بجائے کہ للّوجی شXXرمائے۔ َکتھک جXXو بXXڑے اسXXتاد اَتَھک تھے ،انھXXوں نے
َسم کھائے۔ ٹھوکر ،مردہ دلوں Xکی مسیحائی کXرتی تھی۔ َگت کے ہXXاتھ پXر یہ
دم َسرد بھرتی تھی۔ کف افسوس ملتی تھی اور ِ َگت تھی کہ مجلس ِ
جب ہنگامۂ صحبت بہ ٖایں نوبت پہنچا کہ راجا اِن َدر کی محفل کا جلسہ
نظر سے گر گیا ،بہشت کا سامان پیش چشXXم پھXXر گیXXا ؛ اُس وقت ملکہ مہXXر
نگار نے گالس شراب سے بھر کXXر شXXہزادے کXXو دیXXا ،کہXXا :اِسXXے اُلُش کXXر
استفسار حXXال ضXXرور
ِ خاطر انور سے دور ہو ،مجھے ِ رنج سفر
ِ دیجیے ،تا
ب ظاہر انکار کیا۔ مہرنگار نے کہا :آپ دل ِشکنی ہے۔ جان عالم نے بہ اسبا ِ
مالل خاطر کے سوا کیXXا ُمتَصّ Xور ِ بُری جانتے ہیں ،اِس پہلو تہی کرنے میں
ہے؟ شہ زادے Xنے مسکرا کر سا َغر ہXXاتھ میں لیXXا ،یہ شXعر پXڑھ کXر بXXاطبع
ِش ُگفتہ پِیا ،انش ؔا:
گر یار مے پالئے تXXو پھXXر کیXXوں
نہ پیجXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXیے
زاہXXXXد نہیں میں شXXXXیخ نہیں ،کچھ
ولی نہیں
جان عالم نے جام لَبالَب اپنے ہاتھ سے بھر کXXر ملکہ کXXو دیXXا۔ َد ِ
ور جXXام پھر ِ
ب آتَش رنXXگ جXXوانی کی نیرنگی اَیام چل نکال۔ دو چXXار سXXا َغر آ ِ
ٔ بے َدغ َد َغٔہ
ترنگ میں پیہم و متواتر جو پXXیے ،دونXXوں کXXو گXXونہ سXXرور ہXXوا۔ رنج سXXفر
Xال خXXیر و شXXر اُدھXXر سXXے دور ہXXوا۔ اُس وقت جِ X
Xان اِدھXXر سXXے ،تمXXیز و خیِ X
عالمنے کہا ،میردردؔ :
ساقیا! یہاں لگ رہا ہے َچ Xل َچالؤ
جب تلXXک بس چل سXXکے ،سXXا َغر
چلے
واص گرما گرم ،جس نے شہ زادے سے پہلے گفتگو کی ِ یہ سن کر ،وہی َخ
تھی ،ملکہ کی بہت ُمنہ لگی تھی ،آنکھ مال کر بولی ،بق ؔا:
ب مہ اےدل! اُس دم لطXXXXف شِ XXXX
ِ
تجھے حاصXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXل ہو
ف ن
دام سحر کا
ِ ار ت گر اس ا رہ ا ہ و
ف
سان ۂ عج ائ ب 89 رج ب علی ب ی گ
سرور
ایک چاند بغل میں ہو ،ایک چاند
ُمقابXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXل ہو
جان عالم نے یہ سُن کر ،اسی َخواص کو سُنا کے ُمتنَبِّہ کیا ،استاد:
ِ
میں مسXXXXXXافر ہXXXXXXوں،
مجھسXXXXXXXXے دل نہ لگا
کیا بھروسا مرا ،رہXXا
رہا نہ
Xار عXXالم کی، ملکہ ٹال کر حال پوچھنے لگی ،کہXXا :تم کXXو قسXXم ہے پروردگِ X
خXXXودرفتہ،
َ سXXXچ کہXXXو ،تم کXXXون ہو؟کہXXXاں سXXXے آئے ہو؟کس کی تالش میں
Xان عXXالم کXXو ب ُجXXز راسXXتی ،مفXXر نظXXر نہ آیXXا ،کہXXا: گھبرائے ہو؟ اس وقت جِ X
Xان عXXالم نXXام ہے۔ سXXرزمین ُختَن ملکہ! میں شاہ فیروز بخت کXXا بیٹXXا ہXXوں ،جِ X
ْحت آباد بیت السلطنت کا مقام ہے۔ میں نے ایک توتXXا ُمXXول لیXXا وطن ہے۔ فُس َ
Xن انجمن آرا سXXن تھا ،بہت طَرّار ،سحر ُگفتار۔ اس کی زبان سXXے شXXہرۂ حسِ X
کے ؛ نادیدہ دیXXوانہ وار بے قXXرار ،بیابXXاں مXXرگ ،آوارہ وطن ،مXXور ِد رنج و
ِم َحن ہوا ہوں۔ پھر توتے کا راہ میں اڑ جانا ،وزیر زادے کا پتا نہ پاناِ ،ش ّ Xمہ
نقش سXXلیمانی دینXXا اور ِ گرفتاری طلسم اور اپنی خواری ،جادوگرنی کXXا ٔ بیان
ِ
لک زرنگار پہنچے نہ جXXان کXXو چین ہے نہ اپنا رستہ لینا کہہ کر کہا :بے ُم ِ
دل کو قرار ہے ،زیست بےکار ہے۔ اور یہ غزل پڑھی ،مؤلف:
Xوز شXXمع رویXXاں ،اِس طXXرح کXXا سXXینہ بہ سِ X
سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوزاں ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوں
سرو چراغاں ہXXوں ِ کہ رفتہ رفتہ آخر جلوۂ
ف ن
دام سحر کا
ِ ار ت گر اس ا رہ ا ہ و
ف
سان ۂ عج ائ ب 90 رج ب علی ب ی گ
سرور
معXXا شXX ی،لXXوئے گXXا بXX ی،وںXXبح ہXXیم صX ِ Xنس
وںXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوزاں ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXس
غرض دم،میں ہوں جس رنگ میں پیارے
وںXXXXXXXXXXاں ہXXXXXXXXXXا مہمXXXXXXXXXXر کXXXXXXXXXXبھ
وس وXXز افسXX بج،اXXانے کXXا لگXXل پایXXنہ پھ
رت کےXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXحس
اںXXردو ِد دہقXXنخل بے ثمر کس مرتبہ م ِ میں
وںXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXہ
ور و کفن کی اس کےXXXدبیر ہے گXXXعبث ت
وچے میںXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXک
نےXX ننگے ہی رکھ دی،اںXXگِ دو جہX میں نن
وںXXXXXXXXXXXXXXXXایاں ہXXXXXXXXXXXXXXXXا شXXXXXXXXXXXXXXXXک
ےXXیرا محبت سXXرتے منہ پھXXرتے مXXنہ م
کبھی میں نے
وفا پر اپنی نازاں،جفائیں جس قدر جھیلیں
وںXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXہ
ربت پرXXدر مہتاب ت ِ ثر چاXXتی ہے اکXXتنی رہ
اںXX قتیل مہ جبین،وXXب کXXو سXXوم ہXXا معلXXکہ ت
وںXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXہ
انXXX مجھے طوف،وںXXXیدہ ہXXXرور غم رسXXXس ِؔ
ر میںXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXمحش
یاںXXر عصXXق بحXدا! غریXو ہی خاونXXا تXXتِران
وںXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXہ
ف ن
دام سحر کا
ِ ار ت گر اس ا رہ ا ہ و
ف
سان ۂ عج ائ ب 91 رج ب علی ب ی گ
سرور
مرضی َدوراںX
ٔ سوئے بیداد مگر
آئی
گXر کشXXور دل ،عاشXXق زار! مXیرا حXXال سXن،اے شXXہزادہ واال تَبXXار ،غXXارت ِ
مصر؏:
عجیب واقعہ و طُXXXXXXرفہ
مXXXXXXXXXXXXXXXXاجرایے ہست
باپ میرا بھی شہنشاہ تھا ،بہت سے تاج دار باج گزار تھے ،مگر ابتدا سXXے
آخرکار ،کارخانہ دنیائے دوں طبیعت ُمتَوجِّ ِہ فقر اور عبادت کی عادت تھی۔ ِ
ؔ
تھا،سوز: وارستگی ٹھان کے بَ َ
رزباں ہر آن عزم َ ہیچ و پُوچ جان کےِ ،
جب ہیچ ہی ہم بXXXXXXوجھ چکے
وضXXXXXXXXع جہXXXXXXXXاں کXXXXXXXXو
ِ
غم ہیچ ،الم ہیچ ،طXXXXXرب ہیچ،
عطXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXا ہیچ
ف ن
دام سحر کا
ِ ار ت گر اس ا رہ ا ہ و
ف
سان ۂ عج ائ ب 92 رج ب علی ب ی گ
سرور
مجھ کXXXXXXXXو کیXXXXXXXXا ہXXXXXXXXوا
اور تو اس کا عاشق و طلب گار ہے جس کا نظXXیر اِس زمXXانے میں ہXXاتھ آنXXا
میر:
بہت دشوار ہے۔ ؔ
خXXدام
ِ مح ِمل نشXXیں ہیں کتXXنے
یXXXXXXXXXXXXXXار میں یہXXXXXXXXXXXXXXاں
لیلی کXXXا ایXXXک نXXXاقہ ،سXXXوکس ٰ
قطXXXXXXXXXXXXXار میں یہXXXXXXXXXXXXXاں
اب بَجُز َمرگ کیا چارہ! میں ننگ خانماں ،خراب ُکنِن َدۂ خانداں ،فقط ذلت و
خواری ماں باپ کی اور گریہ و زاری اپنی چاہتی تھی۔ صبح تو کہاں ،میں
شام ُغربت کا سحر مفارقت ِِ ت شب خواب ہو جائے گی۔ نَمو ِد کہاں! یہ صحب ِ
صبر چXXاک ہXXو گXXا ،ہمXXارے گریبان َ
ِ دامن سحر کی طرح
ِ رنگ دکھائے گی۔
سر پXXر آفت و خXXرابی آئے گی۔ انصXXاف کیجXXیے ،کس سXXے کہXXوں گی :بے
جان عالم کی جدائی سے روح بدن سے جدا ہXXوتی ہے، قراری ستاتی ہے ؛ ِ
جان جاتی ہے۔ ہم صحبتیں طعنے دیں گی۔ انیسیں چھیڑ چھیڑ کXXر جXXان لیں
گی۔ جب لونڈیوں Xپر خفا ہوں گی؛ بَڑبڑائیں گی ،زبان پXXر یہ کلمہ الئیں گی:
ملکہ عاشقی کا رنج و مالل یوں درپردہ ٹالتی ہیں۔ شہ زادہ چال گیا ،نہ رک
سکا ،اُس سے تXو بس نہ چال؛ ہم جXو بے بس ہیں ،بس غصXے کی جھXانجھ
ہم پر نکالتی ہیں۔ باپ پر حال کھال تو َخجالت ہو گی! ماں نے گXXر سXXنا ،تXXو
ندامت سے کیاحالت ہو گی! رسXXوائی کے َخXXوف سXXے دل کھXXول کXXر نہ رو
دل بے تXXاب سXXکوں گی۔ بXXدنامی کے ڈر سXXے جی نہ کھXXو سXXکوں گی۔ جب ِ
ہجXXر سXXے گھXXبرائے گXXا ،فرمXXایئے کXXون تسXXکین فرمXXائے گا؟کیXXا کہہ کے
غم فرقت سے گھٹ سمجھائے گا؟ آپ اُدھر تشریف لے جائیں گے ،ہم اِدھر ِ
گھٹ کر مXر جXXائیں گے۔ ہمXاری َسرنَ ِو ْشXت پXر رونXXا روا ہے۔ مXاجرا ہمXارا
Xاحربے
Xل بے بXXدل ،سِ X عبرت اور حیرت افزا ہے۔ ہر چند ِظ Xل سXXبحانی عامِ X
Xبیں کی مثل ہیں؛ ُعلویِ ،سفلی سب کچھ پڑھالکھا؛ ہماری پیشانی اور ِ
لوح جٖ X
تحریر نہ دیکھی کہ کیا پیش آنی ہے! اور خط شکستہ سے ایسXXے نسXXتعلیق
صد افسوس!مؤلف: نے کیا بُرا لکھا ہے! افسوسَ ،
ف ن
دام سحر کا
ِ ار ت گر اس ا رہ ا ہ و
ف
سان ۂ عج ائ ب 93 رج ب علی ب ی گ
سرور
وہ بھی ہو گXXا کXXوئی ،امیXXد بXXر
آئی جس کی
رخ
اپXXنے مطلب تXXو نہ اس َچِ XX
کہن سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXے نکلے
یہ بXXاتیں کXXر ،دل پXXر ہXXاتھ دھXXر رُونے لگی۔ دامن و گریبXXاں آنسXXوؤں سXXے
بھگونے لگی۔ شہزادے کو ثابت کیا ،یقین ہوا :ملکہ بہ ِشّ Xدت فِ X
Xریفتہ و شXXیدا
ہے ،بات سے حزن و مالل پیدا ہے۔ دل ُدکھنے کے مزے سXXے زبXXان لXXذت
پاچکی تھی ،جان ہجXXر کے صXXدمے اٹھXXا چکی تھی۔ بے چین ہXXو کXXر بXXوال،
زبان کو تسکین کی باتوں میں کھوال ،کہا:آپ کا کدھر خیال ہے ،بندہ فرماں
بXار اطXXاعت سXXے سXXر نہ بردار بہXXر حXXال ہے۔ جXXو کہXXو گی ،بجXXا الؤں گXXا۔ ِ
اٹھاؤں گا؛ مگر برائے چندے صبر ،دل پXXر جXXبر ضXXرور ہے۔ اگXXر اس کی
جستجو میں نہ جاؤں گا؛ تمھیں میری کیا امید ہو گی ،ہم چشموں سXXے آنکھ
کیوں کر مالؤں گا؟
سبحان ہللا! وہ وقت دیکھا چاہیے کہ معشوق ،عاشق کی تسکین کرے۔
اپنی اطXاعت اس کے ذہن نشXین کXرے۔ خXوش قسXمتوں کXو ایسXے بھی مXل
جXXXXاتے ہیں کہ عاشXXXXق کے رنج کXXXXا غم کھXXXXاتے ہیں ،دل داری کXXXXر کے
سمجھاتے ہیں۔ اس کا لوگ XرشXک کXرتے ہیں ،آتش حسXد سXے جXل مXرتے
ہیں۔
Xرغم سXXے آزاد ہXXوئی۔ یہ بXXات ملکہ یہ سXXن کXXر دل میں شXXاد ،بن ِ Xد فکِ X
امتحان کی ہے :جیسے جی پیار کرتا ہے وہ اگر جھوٹ بھی بXXولے ،عاشXXق
کو سچ کیا ،بہ منزلہ حدیث و آیت ہو جاتا ہے؛ مگر یہ کہا ،مصحفی :
عاشق سے بھی ہوتا ہے کہیں
صXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXبر و تحمل
وہ کام تو کہتا ہے جو آتXXا نہیں
کو مجھ
لیکن خیر ،ہم تو اسے بھی جھیل لیں ،یہ کھیل بھی کھیل لیں؛ اگر ہماری یاد
تمھیں فراموش نہ ہو ،وحشت کXXا جXXوش نہ ہXXو۔ جXXان عXXالم نے قسXXمیں شXXدید
کھائیں ،اختالط کی باتیں درمیان میں آئیں کہ اس میں سر مو فرق نہ ہXXو گXXا
ف ن
دام سحر کا
ِ ار ت گر اس ا رہ ا ہ و
ف
سان ۂ عج ائ ب 94 رج ب علی ب ی گ
سرور
خیال مفارقت ملکہ کے دل سے دور کیXXا، ِ اور مژدۂ وصل سے مسرور کیا،
کہا :اب ہنسی خوشی کی باتیں کرو ،یہ بکھیڑاجXانے دو ،جXدائی کی گھXڑی
فلک ِسفلَہ پXXرور جفXXا کیش
ِ سر پر کھڑی ہے ،رات تھوڑی ،کہانی بڑی ہے۔
ہے ،عاشق و معشوق کا بد ان ِدیش ہے۔ استاد:
ب وصل شXXکوہ ہXXا بہ ش ِ
َمکنید
شXXXXب کوتXXXXاہ و قصXXXXہ
بسXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXیار است
وصXل ازل سXXے کوتXXاہ ہے ،خXXدا گXXواہ ہے۔ دو کلمے ہنسXXی کے ب ْ
مگXر شِ X
خوشی سے نہ ہونے پXXائے ،فلXXک نے رونے کے سXXامان دکھXXائے۔ یکایXXک
مرغ سحر “بیدار باش” پکارا ،زاہد ندائے “ہللا اکبر” سنا کے للکارا۔ َگ َج XXر
سلطان خXXاور نے صXXبح کی ِ الن
کی آواز بھی دونوں کے کان میں آئی۔ یَسا ُو ِ
دھوم مچائی۔ ملکہ پریشان ہو کر بولی ،مؤلف:
وصل کی شب چونک اٹھے ہم ،سن
کے زاہXXXXXXXXXXXXXXد کی صXXXXXXXXXXXXXXدا
دم تکبXXیر ہی ،ہللا اکXXبر ہXXو گیا یاں ِ
َولَہ :
زاہد بھی تیسرا ہے شب وصل
حریف میں
مشہور گو جہXXان میں صXXبح و
خXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXروس ہے
ف ن
دام سحر کا
ِ ار ت گر اس ا رہ ا ہ و
ف
سان ۂ عج ائ ب 95 رج ب علی ب ی گ
سرور
روز ہجXXXXXXXXراں کا
ِ بڑھانXXXXXXXXا
جب شXXہ زادے نے چلXXنے کXXا قَصد کیXXا ،ملکہ نے کہXXا :اگXXر َح XXرج
صور نہ ہو ،میرے والد سے مالقات کر لو۔ Xیہ اَمر فائXXدے سXXے خXXالی ،ال ُمتَ َ
جان عXXالم نے کہXا :بہXتر ہے۔ پھXXر وہی َخ Xواص ہمXراہ ہXXوئی۔ اُبالی نہ ہو گا۔ ِ
جب قریب پہنچا ،دیکھا :مکان پاکیزہ ،بُوریائے بے ِریXXا بچھXXا ہےُ ،مصXXلّے
رسم سXXالمدل ملول بیٹھا ہے۔ یہ ِ کر حق مشغول ،با ِ پر ایک مرد مہذب ،بہ ِذ ِ
بجا الیا۔ اُس نے دعائے خیر دے کر ہاتھ بڑھایا ،چھXXاتی سXXے لگایXXا۔ قXXریب
ب ٖتی Xرۂ ملکہ ،فقXXیر پXXر روشXXن ہے۔ ایسXXی بXXد بِٹھا کے فرمایXXا :مXXاجرائے شِ X
قسمت دوسریَ ،خلق میں َخلXXق نہیں ہXXوئی۔ ہمXXارے کہXXنے سXXے انکXXار کیXXا؛
بڑے بول کا سر نیچا ہوا ،تXXو تم سXXے کیXXا کیXXا دار و َمXXدار کیXXا۔ جXXو تم اِتXXنی
تسکین نہ کرتے ،اُس کا زندہ رہنا ُمحال تھXXا ،اِسXXی طXXرح کXXا دل پXXر صXXدمہ
اور مالل تھا۔ اگر ٖایفائے وعدہ Xکرو گے ،ہللا بھال کXXرے گXXا؛ وگXXرنہ یہ رنج
بُرا ہے ،دیکھXXیے اُس کXXا حXال کیXXا کXXرے گXXا۔ ِدل داری جگXXر فِگXXاروں کی،
Xرض َمحبّت کے بیمXXاروں کی جXXواں مXXردوں پXXر فXXرض ہے۔ یہ ِ َعیXXادت َمX
ت خXXار ننXXگ و سمجھنا :ساحل را از َخس و خاشاک ُگذار و ُگل را از صXXحب ِ
عار نمی باشد۔
شہ زادے نے سر جھکا عرض کی :آپ کیXXوں محجXXوب فرمXXاتے ہیں،
مجبور ہوں۔ اِس عزم میں گھر چھوڑا۔ عزیزوں ،یگانوں سے ترک کر شہر
سے ُمنہ موڑا۔ نہ جانے میں وہ جانیں گے :سخت کم ہ ّمت و بے جُرأت تھا،
راہ میں آسائش ملی ،بیٹھ رہا۔ خوف سے جا نہ سکا ،جھوٹا تھا،ناحق عشXXق
کا دم بھرا۔ پیر مرد نے فرمایا :مرحبا! جXزاک ہللا !یہی شXرط جXواں مXردی
وثابِت قدمی کی ہے۔ ہمیں بھی تمھارے اس عزم سے ایفائے وعدہ کی امیXXد
ہوئی۔ پھر ایک لوح عنایت کی اور کہا :جب کوئی ُم ِہم سخت رو بہ کار ہو؛
طرز فال ،اُس حال میں اِسے دیکھنXXا۔ جXXو نکلے ،اُس پXXر عمXXل کرنXXا۔ ہللا ِ بہ
Xظ حقیقی Xظ حافِِ X
تعالی وہ مشکل سخت ایک آن میں آسان کرے گا۔ لXXو ،بہ ِحفِ X ٰ
ِسپُردم۔ فَرْ د:
بسXXXفر َرفتَنَت مبXXXارک
بXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاد
بسXXXالمت روی و بXXXاز
ف ن
دام سحر کا
ِ ار ت گر اس ا رہ ا ہ و
ف
سان ۂ عج ائ ب 96 رج ب علی ب ی گ
سرور
آئی
شہزادہ Xرخصت ہوا۔ لَوح لے کے ملکہ کے پاس آیXXا ،اُس روشXXن ضXXمیر کXXا
ارشاد سُنایا اور یہ زبان پر الیاُ ،مَؤ لِّف:
کXXXXوچ کی اپXXXXنے اب
تیXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاری ہے
ب بXXاری
تیرا حافظ جنا ِ
ہے
ش اَیّام دیکھ اور یہ کلمہ جاں کاہ سن کXXر ،کلیجXXا تھXXام، ملکٔہ ناکام گر ِد ِ
سر ُشوریدہ کو ُدھن کر یہ شعر پڑھنے لگی ،استاد: ِ
میں مر گئیُ ،س Xن اُس کے َس Xر
انجXXXXXXXXXXXXXXXام سXXXXXXXXXXXXXXXفر کا
آغXXاز ہی دیکھXXا نہ کچھ انجXXام
سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXفر کا
کہXXXXXتے ہیں وہ اب جاتXXXXXا ہے،
ایسXXXXXXXXXXXXی ہی ُدعXXXXXXXXXXXXا کر
مسدود Xہو رستہ دل ناکXXام ،سXXفر
کا
ف ن
دام سحر کا
ِ ار ت گر اس ا رہ ا ہ و
ف
سان ۂ عج ائ ب 97 رج ب علی ب ی گ
سرور
موقوف نXXوازش ؔ ہXXوا آرام سXXفر
کا
غم دوری جس طرح پیٹھ دکھاتے ہو ،اسی صورت ہللا تمھارا منہ دکھXXائےِ ،
جان عالم یہ سن کر روانہ ہXXوا۔ یہXXاں تپش دل کXXو بہXXانہ
ہمارا دور ہو جائے۔ ِ
ہوا۔ دریائے َس ِرشک چشم خوں پاال سے موج زن ہXXوا ،غریXXق لُجّۂ مفXXارقت
جان و تن ہوا۔ جلیسیں بولیں :ملکہ! کیوں جی کھوتی ہو! کس واسطے Xبلک
بلک کر روتی ہو! مسXXافر کے پیچھے رونXXا زبXXوں از حXXد ہے۔ بی بی خXXیر
شگون بXXد ہے۔ وہ دن بھی ہللا دکھXXائے گXXا ،جXXو وہ پردیسXXی صXXحیح
ِ ہے! یہ
سالمت خیر سXXے پھXXر آئے گXXا ؛ تXXو ان کXXو وہ غم کی مXXاری یہ سXXمجھاتی،
ؔ
سوز:
چشXXXمۂ فیض ہے کہ جXXXاری چشم کا کXXام ،اشXXک بXXاری ہے
ہے
ُمولِف:
دل دکھے تو کس طXXرح سXXے بے درد کوئی اتنا سمجھتا نہیں
فریXXXXXXXXXXXXاد نہ ہXXXXXXXXXXXXووے ہے ہے!
ولہ:
ٗ
غم دل کرتی ہوں میں دیدٔہ تر مجھ کXXو رونے کXXو نہ تم منXXع
سXXXXXXXXXXXXXXXXے خXXXXXXXXXXXXXXXXالی کXXXXXXXXXXXXXXرو ہم نفسXXXXXXXXXXXXXXو!
اور جب آنسو کمی کرتے تو دل اور جگر سXXینے میں بXXرہمی کXXرتے ؛ اُس
وقت گھبرا کے یہ کہتی ،مولف:
نوک مژگXXاں ہXXوئی پھXXر لخت مXXدد اے سXXوز جگXXر! تXXاکہ نہ
ف ن
دام سحر کا
ِ ار ت گر اس ا رہ ا ہ و
ف
سان ۂ عج ائ ب 98 رج ب علی ب ی گ
سرور
جگXXXXXXXXر سXXXXXXXXے خXXXXXXXXالی ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXووے خفت
سخت تم بھی مرے نXXالو ،ہXXو پھXXر نہ منہ اس نے کیXXا مXXیری
اثXXXXXXXXXر سXXXXXXXXXے خXXXXXXXXXالی طXXXXXXXXXXXXرف ،ہے ظXXXXXXXXXXXXالم!
دل کXXا لگنXXا ،نہیں اے یXXار ، نہ لگا اس کو ،مری بات کو تو
ضXXXXXXXرر سXXXXXXXے خXXXXXXXالی سXXXXXXXXXXXXXXXXرور!
ؔ مXXXXXXXXXXXXXXXXان
ف ن
دام سحر کا
ِ ار ت گر اس ا رہ ا ہ و
ف
سان ۂ عج ائ ب 99 رج ب علی ب ی گ
سرور
کر۔ آنکھیں امڈی ہیں کہ اشک باری کXر۔ جہXان کی بXات سXے کXان پریشXان
ہوتے ہیں ،مگر جان عالم کا ذکر دل لگا کر سنتی ہوں۔ جXXو کXXوئی سXXمجھاتا
ہے؛ رونا چال آتا ہے ،سر دھنتی ہوں۔ ناکامی ،مجھ خستہ و پریشاں کXXا کXXام
ہے۔ آہ ،مجھ بےسروسXXاماں کXXا تکیہ کالم ہے۔ منہ کی رونXXق جXXاتی رہی،
زردی چھا گئی ،بہار حسن پر خزاں آگئی۔ ہXXر دم لب پXXر آہ سXXرد ہے ،ایXXک
دل ہے اور ہزار طرح کا درد ہے۔ جان جانے کاوسواس Xنہیں ،بزرگXXوں کXXا
لحاظ و پXXاس نہیں۔ زیXXور طXXوق و سالسXXل ہے ،زیب و زینت سXXے بXXدمزگی
حاصل ہے۔ دل وجگر میں گھاؤ ہے۔ بگاڑنXXا ،بنXXأو ہے۔ بسXXتر نXXرم خارخXXار
ہے؛ ارے لوگو ،یہ کیا آزار ہے! سب سXXے آنکھ چXXراتی ہXXوں ،ہم صXXحبتوں
سے شرماتی ہوں۔ اب صدمے اٹھانے کXا یXارا نہیں۔ بےمXوت اس بکھXیڑے
سے چھٹکارا نہیں۔ عجیب حال ہے ،اکثر یہ خیال ہے ،مولف:
جXXXان عXXXالم
ِ ایسXXXا نہ ہXXXوا کہ افسXXوس! یہ حXXال ایXXک عXXالم
دیکھے دیکھے
اگر اسی کا عشق و عاشقی نXXام ہے تXXو میں درگXXزری ،مXXیرا سXXالم ہے۔ جXXو
لوگ عشق کرتے تھے ،کیوں کر جیتے تھے؟ بتأو تو کیا کھاتے تھے ،کیXXا
پیتے تھے؟ دو دن سXے کچھ نہیں کھایXا ،مگXر پیٹ بھXرا ہے۔ کھXڑی ہXوں،
جی بیٹھXXا جاتXXا ہے۔ پہلے مجھے نہ منXXع کیXXا ،ہے ہے! مXXیری جXXان کے
دشمنو ،یہ کیا کیا! ہللا کی مرضی ،جیسا کیا ویسا بھگتیں گے ،کسی کXXا کیXXا
بگڑا۔ میری قسمت کا لکھا ،جو کیا ،وہ اچھا کیا۔
یہ سن کے ایک کھیلی کھائی ،عشXXق کے نیرنXXگ دیکھی ،وصXXل کے
ہجر میں صدمے اٹھائی ،قریب آئی ،کہا :قربان جاؤں ،واری ،ابھی سXXالمتی
سے نوگرفتاری ہے جو اتنی آہ و زاری اور بےقXXراری ہے۔ سXXہتے سXXہتے
عادت ہو جائے گئی تو تسکین آئے گی۔ ان باتوں کے سننے سے چوٹ سی
لگی۔ ملکہ کا دل جو بھر آیXXا ،بےاختیXXار خXXو نXXابہ دل ،لخت جگXXر چشXXم تXXر
سے متصل بہانے لگی۔ دیدٔہ دیدار طلب سXXے سXXمندر کی لہXXر لہXXرانے لگی۔
نظم میں دل کا حال سنانے لگی ،مولف:
حXXXالت ہے اس کی پXXXارے کی،
بXXXXXXXXXXXXXرق و شXXXXXXXXXXXXXرار کی
کیا کیا تڑپ سناؤں دل بے قXXرار
ف ن
دام سحر کا
ِ ار ت گر اس ا رہ ا ہ و
ف
سان ۂ عج ائ ب 100 رج ب علی ب ی گ
سرور
کی
بXXپھوٹے تپش سے دل کی یہ س
یرےXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXآبلے م
وکXXڑی نXXرنی پXXی نہ کXXمنّت کش
ار کیXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXخ
ف ن
دام سحر کا
ِ ار ت گر اس ا رہ ا ہ و
ف
سان ۂ عج ائ ب 101 رج ب علی ب ی گ
سرور
دروازے سے آگے بڑھا ،شہر دیکھا قطع دار ،ہموار ،قرینے سXXے بXXازار۔
ُکرسی ہر دکان کی کمر برابر۔ مکان ایک سXXے ایXXک بہXXترو برتXXر ۔بیچ میں
نہر ،جا بجا فوارے۔ سXXب عمXXارات شXXہر پنXXاہ کے میXXل کی ،جXXواہر نگXXار ،
Xار عقXXل کے سانچے کی ڈھلی ۔ہاتھ کا کام معلوم نہ ہوتا تھا ،کام اسXXکا معمِ X
ہوش کھوتا تھا ۔ نہ کہیں بلندی نہ پستی ،ہمXXوار بَسXXی ہXXوئی بسXXتی ۔ایXXک کXXا
ص Xرّاف۔ صرّاف کے ُمقابِل َ جواب دوسری طرف ۔اِدھر بَزاز ،تو اُدھر بھی۔ َ
جواہر کا
ِ بازار کا صحن نفیس ،شفّاف۔ جوہری کے روبہ رو جوہری۔ َزر و
ہر سمت ڈھیر۔ نَقد و ِجنس سے ہر شخص سیر۔ کوئی َشے ،کسXXی طXXرح کXXا
اسXXباب ایسXXا نہ تھXXا کہ اس بXXازار میں نہ تھXXا۔ مغXXرب و مشXXرق کی اَشXXیائے
نا ِدرہ کا ہر جا انبار تھا۔ جنوب و شمال کا خریXXدار تھXXا۔ حلXXوائی ،نXXان بXXائی،
کنجڑے ،قَصائی۔ َسقُّوں کے کٹوروں کی جھنکار۔ میوہ فروشXXوں کی پُکXXار۔
َداّل لوں Xکی بول چال۔ جہان کا اسباب و مXXال۔ نہXXر کی کیفیت ُجXXدا ،قَِّ Xد آدم آ ِ
ب
ُمصفّ ٰی۔ فواروں سے کیوڑا ،گالب اُچھلتا؛ بازار مہک رہا ،مسXXافر ہXXر ایXXک
بہک رہا۔ ہر طَ َرف دھوم دھامَ ،خلقَت کا اِز ِدحXام۔ چلXنے پھXXرنے والXوں کے
کپڑے ،لتّے ہوئے جاتے تھے۔ َوہم و ُگماں کشمکش سے بار پاتے تھے۔
ت حق دیکھتا جاتا تھXا ،ہXوش بَر جXا نہ آتXا تھXا۔ دل سXے جان عالم قُدر ِ ِ
ٍ
کہتا تھا :ا ِ َ ّن اللہ َ عَلی ک ُ ِّل ش َیء قَدِیر۔ کیا ملک ،کیا سلطنت ،کیا شہر و بازار ہے!
ٰ
کیا بیوپاری ہیں ،کیسا کیسا خریXدار ہے! ہXر شXخص کXو آرام و راحت ہے،
کیا بَندوبست بXXا انتظXXام ہے ،کیXXا حکXXومت ہے! جب چXXوک میں آیXXا ،پوچھXXا:
تیوان جہاں پناہَ ،دولت سراے شاہ کی کدھر راہ ہے؟ لوگوں نے کہXXاَ :دس ِ X اَ ِX
ن ن خ
ر صت ہ و ا ج ِان عالم کا ملکہ گار سے
ف
سان ۂ عج ائ ب 104 رج ب علی ب ی گ
سرور
راست سیدھے چلے جائیے۔ پیاس لگی ہو تو شربت حاضXXر ہے۔ بھXXوک ہXXو
تو جس َشے پر رغبت ہو ،کھائیے۔ َم ِّد نظر مسافر نوازی ہے ،جو چXXیز ہے
ت بادشXXاہی جب ب ِعمXXارا ِگرما گرم ،تازی ہے۔ اَل َغرض بXXازار طے کXXر قXXری ِ
آیا ،اُن مکانوں کو نِرا طلسم پایXXا۔ عقXXل کXXام نہ کXXرتی تھی۔ ہXXر ُکنگXXرہ ایِ X
Xوان
فلک سےاونچا۔ برج ہرایک جہاں نما ،خورشXXید سXXا چمکتXXا۔ لیکن جXXو لXXوگX
درباری یا مالزم سرکاری آتے جاتے دیکھے ،سب سیاہ پXXوشُ ،خم خXXانٔہ الم
کے ُجرعہ نوش۔ اس کا ماتھا ٹھنکا ،پاؤں ہXXر ایXXک کXXئی من کXXا ہXXو گیXXا۔ ہXXر
شخص کا منہ تکتا تھا ،قدم اٹھ نہ سکتا تھا ،گویا سXکتہ تھXا۔ کہتXا :خXدا خXیر
کرے! شگون بد ہے ،دل کو بےقراری ازحد ہے۔ چند قدم اور بڑھا۔ سواری
کا سامان سامنے آیا “بچو ،بڑھائیو” کا شور بلند پایXXا۔ دیکھXXا :ایXXک خXXواجہ
ناظر َس Xرا پXXردٔہ شXXاہی
ِ سرا پُرانا ،زیرک ودانا ،محبوب علی خان نام ،نواب
بااحترام؛ وہ بھی باخاطر حXXزیں ،غمگیں ،سXXیہ پXXوش ،حXXواس بXXاختہ ،ہXXوش
فراموش ،اندوہ یاد ،رنج سے ہم آغوش۔X
جان عالم نے سالم کیا۔ وہ جواب دے کXر شXہزادے XکXو دیکھXنے لگXا،
حیران و ششدرمتحیر سا؛ اور سواری روکی ،کہا :سبحان ہللا و بحمXXدہ! کیXXا
تیری قدرت کی شان ہے! جنس بشر میں کس کس طرح کا پری پیکXXر خلXXق
کیا ہے کہ چشم کوتاب جمال ،زبان کو صفت کی مجال نہیں۔ نہXXایت متXXوجہ
Xتان
Xیز بوسِ Xسرو نوخِ Xِ چمن جہاں بانی وِ ہو کر پوچھا کہ اے شمشا ِد نو رُستہ
سلطنت و حکم رانی! حضور کہاں سے رونق بخش اس شXXہر نحوسXXت اثXXر
کے ہوئے؟
شہ زادے نے کہا :میاں صاحب ،خXXیر ہے! ہم فقXXط اس شXXہراور یہXXاں
کے شہریار کے شوق دیXXد میں وطن سXXے بعید ہXXو ،خسXXتہ و خXXراب ،بXXا ِدل
مضطروجان بےتاب یہاں پہنچے ہیں۔ برائے خدا ،یہXXاں کی نحوسXXت ،اپXXنی
سیہ پوشی کی علت بیان کیجیے۔ خواجہ سرا نےیہ سُن کXXر نعXXرہ مXXارا ،بے
تجوان َرعنا! تو نے یہ قِصّہ سنا ہXXو گXXا :زینت تخ ِ ِ َچین ہو کر پکارا کہ اے
Xک ِعفّت وب جXXاہ و حشXXمت ،مالِ X موجِ Xد آبXXادی ،صXXاح ِ
رونق شXXہرِ ،
ِ سلطنت،
عصمت انجمن آرا یہXاں کی شXہزادی تھی۔ شXہرۂ جمXXال بے ِمثXال اس حXXور
طَل َعت ،پری ِخصال کا اَز َشرق تا غرب اور جنوب سے ِشمال تک زبان َزد
خلق ُخدا تھا۔ اور ایک جہان حُسن کا بیان سُن کر ،نادی َدہ اُس کا مبتال تھا۔ آج ِ
Xردش لیXXل و نَہXXار ،ایسXXی
ِ رخ کج رفتXXار نے ،بہ ایں گX Xوش َچِ X
تXXک چشXXم و گِ X
ن ن خ
ر صت ہ و ا ج ِان عالم کا ملکہ گار سے
ف
سان ۂ عج ائ ب 105 رج ب علی ب ی گ
سرور
صورت دیکھی نہ سُنی تھی۔ ُمرقّ ِع َدہر سے وہ تصویر چُنی تھی۔ بہت سXXے
وادی طَلَب میں قدم رکھ کر تھوڑے عرصے میں ٔ شاہ اور َش ْہریار ،اُس کے
ت اِ ْدبار ،پتھروں سر مار مار ،مصر؏: آوارۂ َد ْش ِ
قلیم َعَ XXXXدم ہXXXXو گXXXXئے
رہ َر ِو اِ ِ
طXالع بیXXدار جXاگتے جXاگتے دفعتXا ً سXو ِ اب پانچ چار روز سے ہمارے
ور سحر اُسے محل سے اُٹھا لے گیا۔ ساح ِر م ّکار ،جفا کار ،بہ ُز ِ
گئے۔ ایک ِ
جان عالم کXXا کXXام تمXXام
غم فرقت دے گیا۔ ہنوز یہ جُملۂ غم نا تمام تھا کہ ِ داغ ِ ِ
ب بے جXXاں زمین پXXر مثال قال ِ
ِ حال خستہ و پریشاں، ہوا۔ آ ِہ سرد کھینچ کر بہ ِ
گر کے بہ حسرت و یاس پُکارا ،شعر:
جی کی جی ہی میں رہی ،بXات نہ
ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXونے پXXXXXXXXXXXXXXXXXXائی
حیXXف ہے ،اُس سXXے مالقXXات نہ
ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXونے پXXXXXXXXXXXXXXXXXXائی
فلک َعربَدہ جو! یہ کیا تیری ُخو ہے! اِتنی دور ِ گردون جفا پَرداز و اے
ِ اے
ال کر ناکام ر ّکھا۔ ُمؤلِّف:
عشXXرت کXXدے جہXXاں میں ہXXوئے
سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXیکڑوںَ ،ولے
اک ِدل ہمارا تھXXا کہ وہ مXXاتم سXXرا
رہا
تXXXXاثیر آہ دیکھی ،نہ گXXXXریے میں ِ
اثر کچھ
نXXاحق َمیں اِس اُ ّمیXXد پہ کرتXXا بُکXXا
رہا
کیا دیکھتXXا ہے سXXینے کXXو مXXیرے
رور
تXXXXXXXXXXXXXXXXو اے ُسؔ XXXXXXXXXXXXXXXX
جُز یا ِد یXXار ،اِس میں نہیں دوسXXرا
رہا
دام
Xیر ِ Xار ُمحبّت ،اَسِ Xخواجہ َسرا سخت گھبرایا ،سمجھا :یہ شخص بھی گرفتِ X
اُلفت اُسی کا ہے۔ مجھ سے بڑی غلطی ہوئی ،دفعتا ً خXXبر بَXXد ُس Xنانی نہ تھی،
آفت اِس کی جXان پXر جXان کXر النی نہ تھی۔ ہXر چنXXد گالب ،کیXXوڑا چھڑکXا،
ہوش نہ آیا۔ بد حواس ،بادشاہ کے حُضXXور میں حاضXXر ہXXوا ،رو کXXر عXXرض
کی :آج ماتَ ِم انجمن آرا تازہ ہوا۔ بادشاہ نے فرمایXXا :کیXXا مXXاجرا ہے؟ اُس نے
عرض کی :کسی ُملک کا شہزادہ اُس کی محبّت میں سلطنت سے ہXXاتھ اُٹھا،
فقیرانہ سج بنا یہاں تک پہنچا ہے۔ مجھ سے جادوگر کے اُٹھالے جXXانے کی
خبر سُن کر ،آہ کھینچ زمین پر گXXرا ہے۔ اب تXXک ہXXوش نہیں آیXXا تھXXا۔ عجب
صدمہ ِدل پر َدھر گیا ہے! خدا جانے جیتا ہے یا مر گیا ہے! خلXXق کXXا اَنبُXXوہ
اُس کے سر پر ہے ،بازار لوگوں کی کثرت سے بھXXر گیXXا ہے۔ کیXXا عXXرض
کروں! غالم کی نظر سے اِس سج َدھج کا پری پَیکXXر آج تXXک اَز قسXXم بَ َش Xر
نہیں ُگزرا۔ اگXXر اِن دونXXوں Xکی صXXورت آئینۂ چشXXم میں بَہَم نظXXر آتی ،قُِ X
Xران
السَّع َدین کی کیفیت کھل جاتی۔ جو حُضور مالحظہ فرمXXائیں گے ،شXXہ زادی
کو بھول جائیں گے۔
ركان سXXلطنت ِ فارقَت انجمن آرا سے بے قرار تھا ،اَ غم ُم َبس کہ بادشاہ ِ
سXXے کہXXا :جلXXد جXXاؤ ،جس طXXرح ہXXو اُسXXے الؤ۔ لXXوگَ Xدوڑےُ ،مXXردے کی
صXXورت اُٹھXXا لے گXXئے۔ اِس عرصXXے میں شXXام ہXXوئی۔ بادشXXاہ نے ہXXاتھ ُم ْنہ
جان عالم کXXو ُدھلوا ،بِید ُمشک چھڑکا ،کیوڑا ُم ْنہ میں ُچوایا ،لخلخہ سنگھایا۔ َ
Xاج ُخسXXروانہ بَXXر َسXر، ہوش آیا ،گھبرا کر اُٹھ بیٹھXXا۔ دیکھXXا :ایXXک شXXخص تِ X
ب ملوکانہ َدر بَرِ ،سن َرسیدہ ،لیل و نَہار دی َدہ ،بڑے َکرّوفXXر سXXے تخت چارقُ ِ
غالم َزرّیں کمXXر بXXا شمشXXیر و خنجXXر ،اُوپچی ِ پر جلوہ گر ہے اور چار ہزار
بناَ ،دست بستہ رو بہ رو کھڑا ہے۔ گرد امXXیر ،وزیXXر ،سXXپہ سXXاالر ،پہلXXوان،
ردان َگردن َکش ،ایک سے ایک بہتر جوان اپنے اپXXنے قَریXXنے سXXے ِزیب ُگ ِ
Xور شXXاہ و جان عالم اُٹھXXا ،بہ طَِ X
د ِہ ُکرسی و َدنگل ہے۔ تہمتنوں کا جنگل ہے۔ ِ
رسم سالم بجا الیا۔ سXXب تعظیم کXXو اُٹھے۔ َش ْہریار و شہ زادہ ہائے عالی تَبار ِ
الزمۂ ُشXرفا و نُ َجبا ہے ،خXXاموش ،سXXینے میں غم ث شرم و حیا کہ ِ مگر باع ِ
نام َج ّد و آبا کیا۔ یہاں فِ X
Xرط ستفسار وطن اور ِ ِ کا جوش و َخروش۔ بادشاہ نے اِ
ت غم سے گال گھٹ رہا تھا ،مگر ضبط کXXو کXXام کXXر کے حسXXب و اَلَم ،کثر ِ
نَ َسب اور ُملک کا پتا بتایا۔ پھر سر جھکا شہ زادی کا حال پوچھا۔
سپہر َشہریاری! ُمّ Xدت سXXے ایXXک ِ اختر
ِ بادشاہ نے فرمایا :اے گرامی
جادوگر اِس فکر میں تھا۔ یہاں بہ مرتبہ نگہبانی ہXXوتی تھی ،لیکن وہ ُدھوکXXا
دے کر لے گیا۔ آج تک محل میں نہیں گیا ہXXوں۔ وہ محXXل ،جXXو ِعشXXرت َکَ Xدٔہ
ور ِرقّت ،ہXXر سXXمت نXXالۂ پُXXر آفت خاص تھا ،ماتَم سرائے عام ہے۔ ہر سو ُش ِ X
Xان عXXالم نے کہXXا:بلند ہے۔ کھانا پانی حرام ،چھوٹXXا بXXڑا مبتالئے آالم ہے۔ جِ X
کچھ یہ بھی ثابِت ہوا کہ کدھر لے گیا۔ بادشاہ نے فرمایا :پانچ ُکوس تک پتXXا
ملتا ہے۔ آگے قلعہ ہے سر بہ فلک کشیدہ ،آگ سب بھری ہےُ ،شعلہ سرگرم
رخ َچنبری ہے اور انگاروں کا اَنبار تا ُکرۂ نار ہے۔ وہXXاں کXXا حXXال نہیں تا َچ ِ
کھلتا ہے ،عقل بے کار ہے؛ مگر قَرینے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ سحر کا
کارخانہ ہے۔ آگ کا بہانہ ہے ،ہمیں سُلگا کے جالنا ہے۔ شہ زادے نے کہXXا:
ایXزد کہXاں جXانے پاتXا ہے؛ اُس ت ُمسXتَعار بXاقی ہے ،بہ مXد ِد َ خیر۔ اگXر َحیXا ِ
ملعون کو جہنّم واصل کر کے ،شہ زادی کو فدوی زندہ التا ہے۔
یہ کہہ کر اُٹھا کہ قبلہُ ،خدا حافظ! بادشاہ لپٹ گیا ،کہا :بابXXا! ُخXXدا کے
طXائر خیXال کے اُس َدشXXت میں پَXر ِ خیال ُمحXXال سXXے در ُگXزر۔
ِ واسطے اِس
پیک صXXبا کے پXXاؤں میں چھXXالے نکلXXتے ہیں۔ دوسXXرے ،مجھے ِ َجلتے ہیں۔
پَگ آگے ،پَت رہے اور پَXXگ پXXاچھے ،پَت جXXائے ۔ قََ Xد ِم عشXXق پیشXXتر بہXXتر۔
جس مددگار نے ہزار بال سے بچXXا کے یہXXاں تXXک زنXXدہ و سXXالِم پہنچایXXا ہے
وہی وہاں سے بھی ُمظفّر و منصور آپ سے مالئے گا۔ نہیں تو یہ صXXور ِ
ت
نحس لوگXXوں کXXو دکھXXانی کیXXا ضXXرور ہے۔ گXXو بَ َشXر مجبXXور ہے؛ لیکن اِس
زیست سے آدمی مرنا گوارا کرے ،بے َموت مرے۔ پہلے جب عقل و عشق
سے معرکہ اَٹکXXا تھXXا ،مXXیرا دل کھٹکXXا تھXXا۔ َع ْقXXل کہXXتی تھی :مXXاں بXXاپ کی
فارقَت اختیار نہ کرو ،سلطنت سی َشے نہ چھXXوڑو۔ عشXXق کہتXXا تھXXا :مXXاں ُم َ
ت غیر تXXوڑو۔ کXXوچۂ دل باپ کس کے! آزاد ہو ،بادشاہت کیسی! َسررشتٔہ اُلف ِ
ت ہَفت اِقلیم ہے ،اگر ُمیسّر آئے۔ بے یار خXXدا کسXXی کی دار کی گدائی ،سلطن ِ
صورت نہ ِدکھائے۔ عقل کہتی تھی :آبرو کا پاس کرو ،ننگِ خانXXداں Xنہ ہXXو۔
Xوردی نہ اِختیXار کXرو۔ عشXق کہتXا الوطَنی سے عXار کXرو ،صXحرا نَ َ غریبُ َ
خXون
ِ تھا :یار کے ملنے میں عّ Xزت ہے ،بXا ِدیَہ پَیمXXائی میں بہXار ہے۔ تَشXنۂ
لباس شXXاہی ،قبXXائےِ آبلہ پا ُم ّدت سے صحرا کا خار ہے۔ عقل کہتی تھی :یہ
فرماں َروائی چاک نہیں کرتے۔ دانِش مند جا َدۂ راستی سXXے خالف قXXدم نہیں
ت فXXاش ہXXوئی ،کXXوچۂ ِدلXXبر کی تالش صد تکرار عقل کXXو ِشکسِ Xآخر کار بہ َ
ِ
نشان ہوش و حXXواس ِمٹایXXا۔ سلسXXلۂ ِ ہوئی۔ نام سے نفرت ،ننگ سے تنگ ہو،
دیوانگی ہاتھ آیا۔ طبیعت عشق کی محکوم ہوئی۔ وحشXXت کی تXXرقی میں سXXر
گریبXان حیXا
ِ دامXان غXیرت،
ِ اور پتھر کا مقابلہ ہوا ،لڑکXوں کی دھXوم ہXوئی۔
صہ بکھیڑا پاک ہوا۔ ایک پرنXXدہ ،کہ توتXXا تھXXا، چاک ہوا۔ ننگ و ناموس کا ق ّ
َرہ بَر و مددگار ہوا۔ دوسراَ Xد ِو ْندہ ،وہ وزیXXر زادہ تھXXا ،تنہXXائی میں غم ُگسXXار
ہوا۔ پھر تو سلطنت اور وطن چھوڑ ،عزیXXز اور یگXXانوں سXXے رشXXتہ محبّت
تُوڑ ،رہ نَ َور ِد بادیٔہ حرمXXاں اور گXXام فرسXXائے دشXXت اِدبXXار ہXXوا؛ لیکن اُن کXXا
ساتھ بھی نہ سزا وار ہوا ،فلک َدر پئے آزار ہوا۔ پہلی بسم ہللا یہ غلXXط ہXXوئی
منزل ا ّول میں توتا اُڑ گیا۔ وزیر زادہ ِہ َرن کے ملXXنے سXXے چھٹ گیXXا۔ وہ ِ کہ
ظاہر کی دل لگی کا تھا ،لُٹ گیا۔ تنہXXائی ہمXXراہ ہXXوئی۔ ُم ِمّ Xد َد ِم گXXرم
جو اَثاث ِ
سرد آہ ہوئی۔ کچھ دنوں کے بعد طلسXم میں پھنسXایا ۔ ہمیں رُال کے دشXXمنوں
کو ہنسایا۔ تھوڑی سی آفت اُٹھا کے ِرہائی پXائی۔ سXXمت مطلXXوب کی راہ ہXاتھ
آئی؛ مگر نہ سنگِ نِشاں دیکھا ،نہ میل نظر آیXXا۔ نہ َگXXر ِد کXXارواں دیکھی ،نہ
صدائےَ Xزنگ و َجرس سُنی۔ نہ راہ بَر مال ،نہ کفیل نظر آیا۔ سواری چھXXٹی،
فکر غیر سے ِرہائی ملی۔
پِیادہ پائی ملیِ ،
ن ن خ
ر صت ہ و ا ج ِان عالم کا ملکہ گار سے
ف
سان ۂ عج ائ ب 110 رج ب علی ب ی گ
سرور
ت عشXXق نے آزمایXXا ،بXXا ُوجو ِد آبلہ پXXائی اور جب اِس مXXنزل میں حضXXر ِ
Xرحلے میں امتحXXان َمِّ Xدنظر ہXXوا، خار صحرا ثابِت قدم پایا؛ دوسXXرےَ Xمَ X ش ِ َخلِ ِ
پریوں کے اَکھاڑے میں ُگزر ہXXوا۔ ایXXک َمہ سXXیما کXXو اِس جXXانِب َمیالن ہXXوا،
پھر وہی عیش و نشاط کا سXXامان ہXXوا۔ بہت سXXے نیرنXXگ ِدکھXXائے ،ہXXر شXXب
عجب دن آگے آئے۔ ہّٰلِل ِ الحمد کہ شیشٔہ ِعصمت سنگِ ہَوا و ہَ َوس سXXے سXXالِم
ت دل کا بہ دستور عالَم رہا۔ رخصت میں مصلحت جانی ،جXXوان و رہا۔ وحش ِ
پیر کی بات نہ مانی۔ اب گھر پہنچ کر دھوکا کھانا ،جان بوجھ کر بھول جانا
Xی بے خXXود سXXے ِکس ِملّت میں روا ہے؟ یہ نرا َوس َْو َسہ ہے۔ مجھ سے وحشٔ X
ایسی ہوشیاری دور ہے۔ جیتے جی مرگ منظور ہے۔
اِس گفتگXXو کی خXXبر محXXل میں پہنچی کہ آج اِس طXXرح کXXا َمہ َج Xبیں،
ت ُمحبّت سXXے اُسXXی رار ِ
وارد ہوا تھا ،وہ بھی َحَ X َحسیں ،انجمن آرا کا عاشق ِ
آگ میں جلنے جاتا ہے۔ جXXو دیکھتXXا ہے آنسXXو بہاتXXا ہے۔ انجمن آرا کی مXXاں
َد ِر َدولت َسرا پر چلی آئی۔ خواجہ َسرا دوڑے ،بادشاہ سے عرض کی :جلد
جXان عXXالم کXXو
ِ شہ زادے Xکو لے کر محل میں رونق فرمXXا ہXو جXیے۔ بادشXXاہ
ہمراہ لے آرام گاہ میں تشریف الیا۔ وہ بھی ہزار جان سے نِثار ہو ،دیر تXXک
انجمن سلطنت کے گرد پھXXری۔ رنXXڈیوں نے گھXXیر لیXXا، ِ پروانہ وار اُس شمع
سب کو قَلَق ہوا۔
صXبح کی رُخصXXت پXر اُس غرض کہ بہ ہزار َسعی بادشاہ نے بہ منّت ُ
خاصہ طلب ہوا۔ شXXہ زادے نے اِنکXXار کیXXا۔ وہی ن ّ Xواب َ شب روکا۔ پَہَر بجے
ناظر حاضر تھا؛ پاؤں پر گرا ،گرد پھرا ،سمجھایا :پXXیر و ُمرشXXد! کXXئی دن ِ
سے محل میں کھانا پانی سب کو حرام ہے ،جو آپ کچھ بھی نوش فرمXXائیں
Xاط ِر فِگXXار دو چXXار نِXXوالے پXXانی کے گے تو یہ سب کھائیں گے۔ ناچار بXXا خِ X
گھونٹ سے َحلَق میں اُتارے۔ پھر ہاتھ ُم ْنہ ُدھو ،نی ْند کا بہانہ کر پلنگ پر جا
لیٹا؛ مگر نی ْند ِکس کی اور سُونا کیسا! ُمؤلِّف :
وا َد ِر دیدہ Xسدا رہتا ہے تXXیری یXXاد
میں
آنکھ جب سXXے لXXگ گXXئی ،روتے
ہیں ُسXXXXXXXXو جXXXXXXXXانے کXXXXXXXXو ہم
جب کروٹیں بدلتے بدلتے پَسْلیاں ُدکھ جاتیں اور بے قراریXXاں سXXتاتیں تXXو ِ
دل
صبر کر یہ کہتا ،نظم : بے تاب کو ُمستع ِد ضبط ،آمادۂ جبر و َ
کہXXاں کی آہ ،کXXرے بXXات بھی اثXXر کمال ضXبط کXو عاشXق کXرے اگXر ِ
پیXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXدا پیXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXدا
ب ہجXXر کی سXXحر کہیں ہوئی نہ شِ X ہزار رنگ زمXXانے نے بXXدلے ،پXXر
پیXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXدا افسXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوس
شعور اِتنXXا تXXو کXXر جXXا کے جXXانور کرے گی ہمسری نالے کی مXXیرے
پیXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXدا تXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXو بُلبُXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXل!
یہ ُزور گXXXXرم ہXXXXوئے تھے دل و ہمیشہ ہاتھوں سے اِن کے رہا ہوں
جگXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXر پیXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXدا جلتا میں
میں نوچتا ہوں ،جو ہوتے ہیں بXXال ذوق اسXXXXیری ہے جXXXXو ِ یہ دل میں
و پXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXر پیXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXدا قَفَس میں ُمXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXدام
نماز پُر سُوز و ُگXXداز ِ صبْح کی۔ بع ِد فَ ِ
راغ آخرش بہ صد نالہ و آہ ،کراہ کراہ ُ َ
مرنے پر کمر باندھی۔ شب کXXو یہ خXXبر عXXام ہXXوئی تھی کہ کXXل جXXادوگر کی
لڑائی کو ،شہ زادہ آمادہ ہو جائے گا۔ دیکھیے فلXک کیXا تماشXا دکھXائے گXا!
دیوان خاص پر تھا۔ یکایXXک روشXXنی آئی، ِ پہر رات رہے سے مجمع عام َد ِر
بادشاہ تخت پر سوار برابر شاہ زادۂ واال تَبار ،برآمد ہوا۔ چشXِ Xم مشXXتاقاں میں
نور طور نزدیک و دور تَجلّی کر گیا۔ ہر شخص رو بہ قِبلہ ہوُ ،دعXXائے فتح ِ
صXہ جہXXاں تXXک لXXوگ آتے جXXاتے و ظَفَر اُس ماہ پَیکXXر کی مXXانگنے لگXXا۔ اَلقِ ّ
جان عالم نے قسمیں دے تھے ،بادشاہ ساتھ آیا ،آگے بڑھنے کی تاب نہ الیا۔ ِ
Xاط ِر ِفگXXار قَلعے میں داخXXل ہXXوا؛ کر رُخصت کیا۔ ناچXXار ،بXXا ِد ِل داغ دار و خِ X
صدہا ہرکXXارۂ صXXبا َدم متعین کیXXا کہ ہXXر دم کی مگر وہاں سے ڈیوڑھی تک َ
ن ن خ
ر صت ہ و ا ج ِان عالم کا ملکہ گار سے
ف
سان ۂ عج ائ ب 112 رج ب علی ب ی گ
سرور
غم دلXXبر
جان عالم پھر اکیال با حسرت و یاس رہXXا۔ ِ خبر حُضور میں پہنچے۔ ِ
رفیق قدیم پاس رہا۔ یہ شعر پڑھتا آگے چال ،مصحفی : ِ
غم یXXXار! میں بنXXXدہ ہXXXوں اے ِ
رفXXXXXXXXXاقت کXXXXXXXXXا تXXXXXXXXXری
نہ کیXXXا تXXXو نے گXXXوارا مXXXری
تنہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXائی کو
Xرج آتشXXیں
آگ کا قلعہ سامنے تھا۔ آسمان سے تا زمیں بجز شعلۂ َجّ Xوالہ یXXا بُِ X
اور کچھ نظر نہ آتا تھا۔ شہ زادہ غور سے دیکھنے لگXXا۔ ایXXک ِہXXرن اُس آگ
سے نکال ،اُچھل کود کر پھر اُس میں غائب ہوا۔ جب مکرّر آ َمد و َر ْفت کی،
جان عالم نے لَوح پیر مرد کی دیکھی۔ اُس میں معلوم ہوا :اگر یہ اِسXXم پXXڑھ ِ
کے کچھ بڑھ کے ِہرن کو تیر مارا اور خطا نہ کی ،طلسم ٹXXوٹ جXXائے گXXا۔
َوگر نشانہ چوکا ،خود آماج گا ِہ َخ َدنگِ قضا ہوا؛ کوئی راکھ کے ِس Xوا پتXXا نہ
لطف زنXXدگی ہے۔ ِ پائے گا۔ شہ زادے نے کہا :جو ِہرن مارا ،تو میدان مارا،
نہیں ،حیلٔہ مرگ خوب ہے۔ بے یار جينا معیوب ہے۔
چلّے سXXے ُجXXوڑ ،شست و ُمشXXت برابXXر کXXر اِسXXم یہ سXXوچ ،لَ ِ
ب سXXوفار ِ
ُشروع کیا۔ اُدھر ِہرن نکال ،اِدھر تیر کمان سے سرگوشی کXXر کے چال۔ بس
ردوسی:
ؔ کہ یہ قَ َدر انداز تھا ،اُس کی قضا دامن گیر؛ تیر دوسار ہوا۔ فِ
فلXXک گفت احسXXنَ ،ملَXXک گفت
ِزہ
ہرن زمین پر گرا ،آسXمان سXے دار و گXیر کXا غXXل اٹھXXا :ہXXاں ہXاں ،لیجیXو
گھیریو ؛ جانے نہ پائے ! قریب تھا خوف سے جی نکل جائے۔ زمXXانہ تXXیرہ
و تXار ،صXXحرا پرغبXXار ہXXوا۔گھXXڑی بھXXر میں وہ تXXاریکی دور ہXXوئی ،آفتXXاب
نمودار ہوا ،نہ آگ رہی نہ قلعہ۔ برابر سطح میXXدان ،انسXXان نہ حیXXوان ،مگXXر
چبوترے پر الش جھلسی ہXXوئی پXXاش پXXاش دیکھی۔ یعXXنی وہ جXXادوگر کXXریہہ
منظXXر ،سXXیندور کXXا ٹیکXXا مXاتھے پXXر ،زرد زرد دانت ہونٹXXوں کے بXXاہر ،منہ
ُمہری سے گندہ ،نطفٔہ حرام ،شیطان کا بندہ ،بالوں کی لXXٹیں لٹکXXتیں ،ہXXڈیاں،
کھوپڑیاں گلے میں پڑیں ،کاال بھجنگا ،گانڑ سXXے ننگXXا ،تXXیر سXXے چھXXد کXXر
ت اِظہXXار یہ کہہ کر گر پڑا ،غش آگیا ۔ عشق کی نیرنگیXXاں ِنہXXاں نہیں ،حXXاج ِ
وبیاں نہیں ۔ کشش اِس کی چھوٹے بXXڑے پXXر آشXXکارا ہے ،ہXXزاروں کXXو اِس
دل ُمضطَ ِرب نے تڑپ کر سمجھایا، نے فریب سے مارا ہے ،انجمن آرا کو ِ
Xق صXXادق ہمXXارا ہے ،جXXو بے قراری میں اِس پر قرار آیXXا کہ یہ ُمقَXرَّر عاشِ X
ایسی بال سے نہ ڈرا۔ سر کو بیچ کر اِس وادی میں پاؤں َدھرا۔ وگرنہ اِتXXنے
Xدان غم نہ تھXXا۔ دل
Xریک ِزنِ X
ِ دن ُگXXزرے؛ بے کسXXی کے سXXوا کXXوئی ہَمَ Xدم ،شX
جان عالم کا سر قبضۂ اِختیار سے جاتا رہا۔ ِحجاب ہر چند مانِع آتا رہا ،مگر ِ
َسرکا ،زانو پر رکھXXا ،چہXXرے کی گXXرد جھXXاڑی۔ غشXXی تXXو کبھی آنکھ سXXے
دیکھی نہ تھی ،گھXXبرا کXXر رونے لگی ،اِس طXXرح روئے یXXار دھXXونے لگی۔
اور یہاں جو بوند آنسو کی منہ پر پڑی اور دماغ میں خوش بXXوئے ِکنXXار ِدل
چھڑکXXنے کی حXXاجت نہ دار چڑھی ،لَخلَخے کا کام کرہّٰللاگXXئی؛ گالب ،کیXXوڑا ِ
نار یار و زانوئے ِدل دار رہی ،آنکھ کھول دی۔ سبحان ! َس ِر خاک اُفتا َدہ ِک ِ
اعلی پXXر پہنچایXXا۔ اور پXXاؤں پھیالیXXا ،یہ ٰ Xرش
پر پایا۔ ناز و نِیXXاز نے ِدمXXاغ عِ X
چشXم نیم وا
ِ جXان عXXالم نے
ِ اِترایا۔ انجمن آرا نے جھجھک کر ُگھٹنXا َسXرکایا۔
یہ کہہ کے آنکھیں بنXXد کXXر لیں کہ پھXXر ہمیں غش آیXXا ،کیXXوں تم نے زانXXو
َسرکایا۔ انجمن آرا نے کہا :کیXXا خXXوب! اِتنXXا اِختِالط مXXیری چXXڑ ہے۔ میں نے
تیری محنت و مشXقت پXر نظXر کXر کے یہ اِنسXانیت کی حXرکت کی تھی؛ تم
چXل نکلے۔ خXدا جXانے دل میں کیXا سXمجھے۔ اپXنی راہ لیجXیے ،چلتXا َدھنXدا
جان عالم نے یہ جواب دیا ،اُستاد :الزم۔ ِ کیجیے۔ واہ وا! نیکی بربادُ ،گنَہ ِ
خاک ہی اپنی اُٹھے تXXو اِس مکXXاں
سXXXXXXXXXXXXXXXے اُٹھ سXXXXXXXXXXXXXXXکے
نقش پXXا بیٹھے ،نہ
ِ ہم جہXXاں جXXوں
واں سXXXXXXXXXXXXے اُٹھ سXXXXXXXXXXXXکے
اِاّل ،چُور کی ڈاڑھی میں تِنکا۔ میں تمھیں اپنا عاشXXق کبھی نہ سXXمجھوں گXXا،
نہ معشوقوں کے دفتر میں آپ کXا چہXرہ لکھXوں گXا۔ انجمن آرا نے کہXا :چہ
خوش! بھال دل تو بہال لو۔ کچھ ہو یا نہ ہو ،زبان کXXا مXXزہ نکXXالو۔ Xیہ تXXو وہی
بعینہ یہ حال ہے ،فَرد :
ٖ مثل ہوئی :مان نہ مان َمیں تیرا مہمان۔ تمھارا
چہ خXXXوش گفتست سXXXعدی در
زلیخا
أل َا یَا أيُهــــا السّاقی أدِر کأسا ً و َ
ناوِلهَـا
عشXXق و عاشXقی کی بXXاتیں مXXیری بَال جXانے۔ َرمXXز و ِکنXایہ کسXی اَور سXXے
جاکے کرو ،اپنا چُوچال تَہ کر ر ّکھو۔ اپنی صورت تو َغXXور سXXے دیکھXXو ،تم
جان عالم نے کہاَ :میں مث
نے سُنا نہیں شاید ،ل :حلوا خوردن را روی بایَد۔ ِ
بے چXXارہ خسXXتہ تَنُ ،غXXربت َزدہ ،دور اَز وطن ،مہنت پَن کہXXاں سXXے الؤں!
خاطر جمع رکھ ،اپنے گھر چل کXXر تجھے مXXال و زر سXXے الد دوں گی کہ
تXXو چXXل نہ سXXکے گXXا ،بXXوجھ سXXے ِہXXل نہ سXXکے گXXا ۔ شXXہ زادے نے کہXXا :
آخرسلطنت کا گھمنڈ آیا ! ہمیں محتاج جان کے یہ فقرہ سXXنایا ! ہم بھی کبھی ِ
حاجت روائے عالم مشXXہور تھے ،مگXXر الفت سXXے مجبXXور تھے۔ اگXXر تم پXXر
عاشق نہ ہوتے؛ کیوں سلطنت کھوتے ،سر پر ہاتھ رکھ کر روتے۔ یہاں یہ
نوک چوک ،چھیڑ چھاڑ ہو رہی تھی؛ وہاں خبر ِ فتح و ظفر ہXXر کXXاروں نے
بادشاہ کو پہنچائی۔ وہ تXXو ہمہ تن گXXوش تھXXا ،اسXXی وقت مXXع ارکXXان سXXلطنت
روانہ ہوا۔ ہمراہ رکاب یگانہ و بے گانہ ہوا۔ Xایک سXXکھپال ہمXXراہ لیXXا ،صXXبا
وار سناٹے میں آ پہنچا۔ جو جو نزدیک تھے ،دور کھڑے رہے۔ کہXXا ریXXاں
بادشاہ کا تخت قریب الئیں۔ انجمن آرا منہ چھپا کر بیٹھ گئی ،جان عالم پاس
ُ
ب ی ِان ج لسٔہ ش ادی اس وطن آوارہ کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 122 رج ب علی ب ی گ
سرور
حسب :عالی ،نَ َسب :واال۔ حُسXXن میں مہXXر ومXXاہ سXXے نِXXراال۔ ُمناسXXب کیXXا ،
سامان شادی درست کرُ ،م ْن َعقِد کرو۔ خدا جانے آج کیXXا ِ ضرورت ہے کہ جلد َ
کار اِمروز را بہ فردا َم ُگذار۔ اُس نے عرض کی :جو رائے ہے ،کل کیا ہو! ِ
اَ ْق َ Xدس میں ُگXXزرا ،یہی مXXیراعین مطلب تھXXا۔ بادشXXاہ نے فرمایXXا :آج انجمن
باصXواب حاصXXل کرلXXو؛ کXXل سXXے ب َ آراسے یہ ُمقَ َّدمہ اِظہار کر کے ،جXXوا ِ
سامان شادی ہو۔
ِ َسر َگ ِ
رم
دیوان عام میں َرونق اَفزا ہوا۔ انجمن آرا کو ماں نے ِ یہ کہہ کے بادشاه
طلب کیا اور دو چار ُمغالنِیاں ،آتو ِسن َرسی َدہ ،محلداریں جہاں دیده ،قXXدیم
خبرسXن کXXر بے بُالئے ُ جو تھیں ،انھیں بُالیا ۔ شXXہزادی کی جلیسXXیں بھی یہ
آئیں۔ اُس نے پہلے بیٹی کو گلے سےلگایاِ ،پیار کیا ،پھر کہXXاُ :س Xنو پِیXXاری!
ُدنیا کے کارخانے میں یہ َرسم ہے کہ بادشاہ کے گھر سے فقیر تXXک ،بیXXٹی
کسی کی ،مXXاں بXXاپ پXXاس ہمیشXXہ نہیں رہXXتی۔ اور َغXXیرت دار کے گھXXر میں
لڑکی جوان ،ہر وقت رنج کا نشانِ ،خفَّت کا سامان ہے۔ اور ُخدا ورسول کXXا
بھی حکم یہی ہے کہ جوان کو بِٹھا نہ ر ّکھو ،شادی کردو۔ َورائے اِن بXXاتوں
کے ایک شخص نے تمھارے واسXXطے XگھربXار چھXوڑا۔ سXXلطنت سXXے ہXXاتھ
اُٹھا ،کسی آفت سے منہ نہ موڑا۔ جی پر کھیل گیا ،کیا کیا بالئیں جھیXXل گیXا۔
سر کھپی اور جان جوکھXXوں کی؛ جب تم نے ہم کXXو دیکھXXا ،ہم نے تمھXXاری
صورت دیکھی۔ شکل میں پری َشماِئل ،فَر ُخن َ Xدہ ٗخ Xو ،فرشXXتہ َخصXXاِئل۔ تمXXام
شہر عاشق زار ہے۔ چھوٹا بXڑا اُس پXر فXریفتہ ونثXار ہے۔ ہXر چنXد ،تم پXارِۂ
نور نَظَر ہو؛ مگر واری ،جو انصاف ہXXاتھ سXXے نہ دو تXXو تم میں اُس جگرِ ،
میں بڑا فرق ہے! تمھیں ہّللا نے عورت بنایXXا ہے ،وہ مXXر ِد میِ X
Xدان نَبَXXرد ہے۔
رنڈی ،مرد کا بہت تَفا ُوت مشہور ہے۔ آگاہ نادان وذی َشعور ہے۔ اِاّل ،جانی!
ہمارا کہنا ،آرسی ُمصحف میں نظر پڑے گا۔ دیکھXXیے گXXا ،جXXو دکھXXائی دے
گا۔
انجمن آرا نے یہ ُسXن کXر سXر جھکXا لیXا ،رونے لگی۔ کہXا :حضXرت!
صورت شکل کا مذکور یہاں کیا ضرور تھا۔ یہ ہّللا کی قدرت ہے :کسی کXXو
بنایXا ،کسXی کXو بگXاڑا۔ بہت سXے ٗل Xولے لنگXڑے ،کXانے ُکھXدرےٗ ،گ Xونگے
بہرے ہیں؛ وہ ،چاہیے نہ ِجییں۔ کہیں نXXور ہے ،کہیں نXXار ہے؛ ُگXXل کے پہلXXو
ت پروردگXXار ہے ،دنیXXا میں کXXون سXXی شXXے بے صXنع ِ
میں خار ہے؛ یہ سب َ
غالم
ِ کار ہے۔ بلکہ بُروں سے اچھوں کی تمیز ہے؛ یXXوں تXXو بادشXXا ِہ مصXXر،
ُ
ب ی ِان ج لسٔہ ش ادی اس وطن آوارہ کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 123 رج ب علی ب ی گ
سرور
بار احساں سے دب کر فرماتی ہو کہ ایسXXا کXXرو تXXو ُدنیXXا عزیز ہے۔ اور جو ِ
عالم اسباب ہے؛ ایک کا کام دوسرے سے ہوتا آیا ہے۔ یہ شخص نہ آتXXا اور ِ
میرے ُمق َّدر میں رہائی ہوتی؛ کچھ ایسا سامان نکل آتا اور کXXوئی ہللا کXXا ولی
پیدا ہو جاتا ،میری بند چھڑاتا۔
لِ ُم َولِّفہ:
نیXXک وب ِ Xد زمXXانہ نہیں اِختیXXار
میں
ُرور ہے ،جXXو َسXXر ہوتا وہی س ؔ
نَوشXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXت ہو
میری قسمت کم بخت بُری ہے؛ ایک مصیبت سے چھڑا ،دوسXXری آفت میں
پھنسایا۔ ہر دم کے طعنے اپنے بیگانے کے ُس Xننے پXXڑے کہ یہ آیXXا ،مجھے
قید سے چُھڑایا۔ ُخدا جانے وہ کون ہے ،کہاں سXXے آیXا ہے! اپXXنے ُمنہ سXXے
میاں مٹھو ،شXXہ زادہ ہXXونے کXXا سXXب میں ُغل مچایXXا ہے۔ َمیں آپ کی لونXXڈی
ہXXوں ،بہرصXXورت فرمXXانبردار؛ اگXXر کنXXویں میں جھونXXک دو ،چXXاہ سXXےگر
پڑوں ،اُف نہ کروں؛ مگر جXXو آپ اس کی صXXورت شXXکل پXXر ِریجھ ،محنت
اور مشقت کو سمجھ بوجھ یہ ُمقَ َّدمہ کیا چاہتی ہیں تو میں راضی نہیں۔ اگXXر
مزدوری کی اُجرت ،خدمت کا انعام منظور ہے؛ کہ بادشXXاہوں کے نزدیXXک
اشرفی ،جXاگیر عنXایت کXرو احسان کسی کا اٹھانا ،بہت دور ہے؛ تو روپیہَ ،
کہ اُس کا بھال ہو ،کام ہو ،آپ کا نام ہو۔
یہ فقرہ سن کے وہ بہت ہنسی ،کہا :شXXاباش بچّی! اُس کی جXXاں ِفشXXانی
کی خوب قدردانی کی! واقعی وہ بے چارہ تمھارے ملک کا یا روپے پیسے
ب تخت و تاج ہے۔ اِس بات پر ہم کا محتاج ہے! اری نادان! وہ تو خود صاح ِ
ِسنوں نے قہقہہ مارا ،کہا :حُضور! بس اِن کا یہ شعور ہے۔ اِن کے نزدیک
وہ شXXاہ زادہ نہیں ،مXXزدور ہے۔ انجمن آرا نے جھنجھال کے کہXXا :روپیہ وہ
شے ہے اور ُملک وہ چیز ہے کہ اِس کے واسXXطے اِس Xفَن ِدیار سXXا روئیں تن
مارا گیا ،فریدون و افراسیاب کا سر اتارا گیا۔
وہ جو دائی ،ددا ،آتXXوُ ،مغالنیXXاں پُXXرانی پُرانیXXاں حاضXXر تھیں ،بXXولیں:
قُربXXان جXXائیں ،واری ،مXXاں بXXاپ کی ُعXXدول Xحکمی میں خXXدا و رسXXول کی
نافرمXXانی ہXXوتی ہے؛ تمھیں انکXXار مناسXXب نہیں۔ اور ُخXXدا نخواسXXتہ یہ کیXXا
ُ
ب ی ِان ج لسٔہ ش ادی اس وطن آوارہ کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 124 رج ب علی ب ی گ
سرور
تمھاری دشمن ہیں ،جو راہ چلتے کے حXXوالے ،کسXXی کے کہے ُسXنے سXXے
بے دیکھے بھالے کر دیں گی۔ آدمی روز بہ روز عقل و شعور سیکھتا ہے۔
نشیب و فراز ،بات کا محل موقع سوچتا سمجھتا ہے۔ تم ،سالمتی سے ،ابھی
تXXک وہی بچپXXنے کی بXXاتیں کXXرتی ہXXو۔ کھیلXXنے کXXودنے کے ِس Xوا قXXدم نہیں
دھرتی ہو۔
انجمن آرا نے جواب نہ دیا ،سXXر زانXXو پXXر رکھ لیXXا؛ لیکن وہ جXXو امXXیر
زادیاں اُس کی ہم نشیں ،جلیس تھیں؛ جن سے راتوں کXXو اِسXXی دن کے روز
مشXXورے رہXXتے تھے ،بXXولیں :ہے ہے ،لوگXXو تمھیں کیXXا ہXXوا ہے! آتXXو جی
صاحب! بے ا َدبی معاف ،آپ نے دھوپ میں چونXXڈا سXXفید کیXXا ہے۔ خXXیر ہے
صXXاحبو! دلھن سXXے صXXاف صXXاف کہوایXXا چXXاہتی ہXXو! ُدنیXXا کی شXXرم و حیXXا
نِگوڑی کیا اُڑ گئی! اتنا تو سمجھو ،بھال ماں بXXاپ کXXا فرمXXان کسXXی نے ٹXXاال
رو
رو بہ ٗ ہے ،جو یہ نہ مانیں گی۔ الخاموشی نیم رضXا۔ بXوڑھے بXڑے کے ٗ
اور کہنا کیا۔ یہ سن کے آتو قXXدیم جس نے انجمن آرا کXXو ہXXاتھوں پXXر کھالیXXا
تھا ،پڑھایXXا لکھایXXا تھXXا ،بِسXِ Xم ہّللا کہہ کے اٹھی ،انجمن آرا کی مXXاں کXXو نَXXذر
دی ،مبXXارک بXXاد کہہ کے ہنسXXنے لگی۔ محXXل میں قہXXاقے مچے ،شXXہ زادی
نXXاظر ،بیگم کی نXXذر لے کXXر بادشXXاہ کے ِ بنXXاوٹ سXXے رونے لگی۔ نXXواب
ارکان سXXلطنت
ِ رح َمت ہوا۔ یہاں توحضور میں حاضر ہوا۔ نذر دیِ ،خل َعت َم َ
اسی دن کے روز منتظر رہتے تھے؛ یہ مژدٔہ فرحت افXXزا دریXXافت کXXر کے
اٹھے ،بہ َمراتب نذریں گزریں۔ توپ خانوں میں َشلَّک کا حکم پہنچXXا۔ نXXوبت
خانوں میں شادیانے بجنے لگے۔ Xتمام شہر آگاہ ہXXوا کہ اب بیXاہ ہXXوا۔ مبXارک
سالمت کی صدا زمین و آسماں سے پیدا ہوئی۔ شعر:
فلXXک پXXر یہ مبXXارک بXXاد ہے اب
کس کے ملXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXنے کی
یہ ایسا کون بختاور ہے ،جس کا
بخت جاگXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXا ہے
وارد
جان عXXالم یہXXاں مسXXافِرانہ ِ
وزیر اعظم سے ارشاد کیاِ : ِ بادشاہ نے
ت محXXل میں ُمسXتَ ِعد رہXXو ،ہم اس کXXا سXXامان سXXر انجXXام کXXریں۔ہے؛ تم اُمورا ِ
Xان
ت فاخرہ مال ،ہاتھی ،پالکی سے سرفراز ہXXوا۔ جِ X وزیر آداب بجا الیا؛ خلع ِ
عالم کا یہ نقشہ تھا :چہرے پXر بَشXا َشXت سXے ُسXرخی ،بXXاچھیں تXXا بُنXXاگوش
ُ
ب ی ِان ج لسٔہ ش ادی اس وطن آوارہ کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 125 رج ب علی ب ی گ
سرور
کھلیں ،فرحت کے باعث بن ِد قبا ٹوٹے جاتے تھے ،پھولے Xنہ سXXماتے تھے؛
باعث آپ سر نہ اٹھاتے تھے۔ مگر شرم کے ِ
علم ہیئت اور ہندسXXہ بادشاہ نے َر ّمال ،نجومی ،پنڈت ،جفرداں؛ جو جو ِ
ت سXXعید کXا سXXوال اور نجوم میں طاقُ ،شہرہ آفاق تھے؛ طلب کیے اور ساع ِ
کیا۔ کسی نے قُرعہ پھینکا ،زائچہ کھینچXXا ،شXXکلیں لکھیں۔ کسXXی نے پXXوتھی
حرف ُمفXرد لکھ کXر حسXاب کXرنے لگXا۔ کXوئی تُال ،بِرچھک، ِ کھولی۔ کوئی
َدھنَ ،م َکرُ ،کمبھ ،مین ،میکھ ،بِ َرکھِ ،متُھنَ ،کرکِ ،سنگھَ ،کنِّیXXXاں گن کر بچXXار
کرنے لگا۔ کوئی ُمشتری ،مریخ ،شمسُ ،زہرہ ،عطارد ،قمر ،زحXXل کXXا حXXال
گردش بُرج کہہ کے؛ حمل ،ثXXور ،جXXوزا ،سXXرطان ،اسXXد ،سXXنبلہ ،قXXوس، ِ مع
عقرب ،جدی ،دلو X،حوت ،میزان کی میزان دے کر شمار کXXرنے لگXXا۔ کہXXا:
Xرز خالف ،حمXXل میں قِXXران ہے؛ اس بع ِد مXXدت قمXXر اور مشXXتری کXXا ،بہ طِ X
االتفXXاق ایXXک روز مقXXرر کیXXا۔ حضXXور ہفتے کا دن رات َسع ِد اکXXبر ہے اور بِ ِ
قدر علم و کمال ،خلعت اور انعام عنایت ہوا اور بع ِد جلسٔہ شادی ،بہ سے بہ ِ
امید دیگر و امدا ِد وافِر امیدوار کیا۔
Xان بلنXXد بیں ،فلXXک سXXیر ،ماضXXی ب اَحکِ X
Xام اخXXتر َشناسِ X Xوج ِ
القصXXہ بہ َمِ X
نشین مسن ِد ُکنِشت و َدیر، ِ مستقبل کے حال داں ،باریک خیال و ُمنجِّ مان صدر
روایان خوش فال؛ مانجھے کا جوڑا دلھن کے گھXXر سXXے چال۔ مXXزدور ِ حکم
Xاس رنگیں۔ پُکھXXراج کی کشXXتیوں سے تا فِیل نشیں ،زن و مرد فXXرد فXXرد بالبِ X
میں زعفرانی جXXوڑے۔ سXXنہرے خوانXXوں Xمیں پینXXڈیاں :مقّ Xوی ،مفXرّح ،ذائقہ
ٹپکتا ،خوان تک بسا۔ اور دودھ کے واسXXطے XاشXXرفیوں کے گیXXارہ تXXوڑے،
طالئی چوکی ،جواہر جڑا زمرد نگار کٹورا بٹنا ملنے کXXا۔ کنگنXXا بہ از عقXXد
ثریاُ ،د ّر یکتا بڑا بڑا۔ لنگی ملتان کی تھی ،بیXXل بXXوٹے میں گلسXXتاں کی تھی۔
Xاغ انجمنبٹنا اور تیل بے میل ،جو عطر کشمیر پر خنXXدہ زن ہXXو ،معطXXر دمِ X
ہو۔ کنٹروں میں عطر سہاگ ،مہک پری ایجاد نصیر الXXدین حیXXدری ،ارگجہ
محمد شاہی۔ فتنے کی بو چار سو۔ زعفXXران کXXا سXXا تختہ کھال ،کوسXXوں تXXک
خوان سے خوان مال۔ نوبت نشXXان۔ گھXXوڑوں پXر شXXہنا نXXواز ،نقّXXارچی جXXوان
جوان۔ Xسکھپال اور چنڈولوں میں زنانی سXXواریاں ،ان کے بنXXاؤ کی تیاریXXاں۔
برق درخشاں کا عالم ،باہم قدم قدم۔ ِ کہاریاں پری چھم،
اس سامان سے وہ سXXب مانجھXXا لے کے ،در دولت نوشXXاہ پXXر جXXو بس
گئے؛ شہر کے کوچہ و بازار بس گئے۔ وہاں دولھا ،یہاں دلھن نے مانجھے
ُ
ب ی ِان ج لسٔہ ش ادی اس وطن آوارہ کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 126 رج ب علی ب ی گ
سرور
کے جوڑے پہنے ،مبارک سالمت سب لگے کہنے۔ منادی نے ندا کی :جXXو
سفید پوش نظر آئے گا ،اپنے خون سے سرخ ہوگا ،یعنی گردن مXXارا جXXائے
گا۔ بادشاہ نے خود ملبوس خاص رنگین زیب جسم کیXا ،رنXگ کھیلXنے لگXا۔
تمام خلقت ہولی کی کیفیت بھولی۔ شہر میں شہاب اور زعفران کے سXXرخ و
زرد نالے بہے۔ گلیXXوں میں عبXXیر ،گالل کے ٹیلے ٹیکXXرے رہے۔ کXXوچہ ہXXر
زار کشمیر تھا۔ ایک رنگ میں ڈوبا امیر و فقیر تھا۔ بازار کا زعفراں ِ
پھر بہ تاکید تمام خXXاص و عXXام کXXو حکم ہXXوا کہ آج سXXے چXXوتھی تXXک
مور ضروری موقوف کر ،گھروں میں ناچ دیکھXXو، سوائے Xاہل ِحرفہ اپنے اُ ِ
Xردار
ِ رئیس محلہ ،سX
ِ جشن کرو۔ جو کچھ احتیاج ہو ،سرکار سے لXXو۔اور XہXXر
قوم سے فرمایا :جو جو تم سے ُمتعلق ہوں اُن کی فرد درست کر ،حُضXXور
میں گزرا نو ،سب کو ہمارا مہمXXان جXXانو۔ اُن کے کھXXانے پیXXنے کXXا سXXامان،
ب نشاط کے داروغہ خواہ ہندو ہو یا مسلمانُ ،حضور سے ملے گا۔ اور اربا ِ
کو احکام ِمال :جس کی جیسی لِیاقت ہو ،یا جس کا جو شائق ہو ،بہ شرطے
مندی طرفین ،وہ ویسا طاِئفہ وہاں بھیج دو۔ ٔ کہ اُس کے الئق ہو؛ بہ رضا
دکانداروں Xکو ارشاد ہوا :دن رات دکانیں کھلی رہیں؛ قریب قریب ناچ
صرف ،تص ّرفی باورچی خانے میں ٹھہرا۔ ہنXXدو کXXو : ہو۔ ان کے کھانے کا َ
پوری ،کچوری ،مٹھائی ،اچار۔ مسلمان کو :پُالٔو ،قلیہ ،زردہ ،قُورمہ؛ ایک
آبی ،دوسری شیر مال؛ فِرنی کا خوانچہ؛ تشتری کبXXاب کی ،بہت آب و تXXاب
کی۔ شہر میں گلی گلی عیش و طXXرب ،خوشXXی میں چھXXوٹے بXXڑے سXXب ،نہ
کسی کو کسXXی سXXے غXXرض نہ مطلب۔ پکXXا پکایXXا کھانXXا کھانXXاُ ،دکXXانوں میں
بیٹھے ہر وقت ناچ دیکھنا ،سرکار کا کام بنانا ،بغلیں بجانا۔ بیت:
بہشت آنجXXا کہ آزارے
نباشXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXد
کسے را بXXXXXXXXXا کسے
کXXXXXXXXXXXXXXXXXارے نباشد
ُ
ب ی ِان ج لسٔہ ش ادی اس وطن آوارہ کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 129 رج ب علی ب ی گ
سرور
انXXXXXXXXXXXXXXور مبXXXXXXXXXXXXXXارک ہو
سب طائفے ساتھ کھڑے ہو ،ایک سُر میں مبارک باد گانے لگے۔ حوصXXلے
سے زیادہ انعام پانے لگے۔ دولھا زنانے میں طلب ہوا :وہاں رسXXمیں ہXXونے
ب دل خXXواہ لگیں۔ وہ بھی عجب وقت تھا :آرسXXی مصXXحف رو بہ رو ،محبXXو ِ
دو بہ دو؛ سXXورٔہ اِخالص ُکھال ،آئینہ رونُمXXائی مXXزے لوٹتXXا ،سلسXXلٔہ محبت
ُمسXXتحکم ہXXو رہXXا۔ ُڈومXXنیوں کXXا ِسXٹھنِیاں گانXXا ،دولھXXا ُدلھن کXXا شXXرمانا۔ کبھی
ٹُونے ،گاہ اچھے بنے سلُونے۔ ہمجولیوں کا پوچھنا :ٹُونا لگا؟ دولھا کXXا ہنس
کےکہنXا :عرصXہ ہXوا۔ XکXوئی ُدلھن کی جُXوتی ،دولھXا کے شXانے میں چُھXوا
گئی۔ کوئی اُسی کا کاجل پارا ہوا لگا گئی۔ ہم ِسنُوں کی چھیڑ چھاڑ ،اُن کے
جوبن کی بہار ،فقط ملمXXل اور شXXبنم کے دوپٹXXوں Xکی آڑ۔ جس دم یہ رسXXمیں
ہو چکیں ،نXXو بXXات کی نXXوبت آئی؛ اِس طXXرح ُچXXنی کہ دیکھی نہ ُسXنی۔ مXXیر
حسن:
نہیں اور ہXXاں کXXا عجب وہ جب پXXXXXاؤں پXXXXXر کی
ُغXXXXXXXXXXXXXل پXXXXXXXXXXXXXڑا اُٹھXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاتے اَڑا
ب ضXXروری، غXXرض کہ دلھن کXXو ُسXکھپال میں سXXوار کیXا۔ بادشXXاہ نے اسXXبا ِ
سامان ظاہری کے ِسواُ ،ملک و سلطنت و خXXزانہ جہXXیز میں لکھ دیXXا۔ بXXرات ِ
رُخصت ہوئی۔ وہ اِہتِمام ،تج ّمل ،سواری کا سامان۔ ہر شخص ُخرم و خنXXداں۔
ُ
ب ی ِان ج لسٔہ ش ادی اس وطن آوارہ کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 130 رج ب علی ب ی گ
سرور
جہیز کا آگے بڑھنا ،لوگوں Xکا دولھا پر ُدعائیں پڑھنXXا۔ نسِ X
Xیم سXXحر کXXا چلنXXا،
شمع کا جھل ِمال ِجھل ِمال کے جلنا۔ شہنا میں بھیرُوں ،بِبھاس ،اَلَیّا ،للت ،رام کلی
کا پھونکنا۔ نقیب اور چوبداروں Xکا کوئل کی طرح کوکنXXا۔ نXXوبت کی ٹکXXور،
جھانجھ کا جھXXانجھ سXXے ُشXور۔ جُھٹ پُٹXXا وقت ،نXXور کXXا تڑکXXا۔ کڑکیتXXوں کXXا
سومیل کڑکا۔ کچھ کچھ تXXاروں کی چمXXک۔ نقXXاروں کی صXXدا ،دھونسXے Xکی
ُگمک۔ چاند کے ُمنہ پر سفیدیُ ،دلھن والوں کی یاس و نااُمیXXدی۔ عطXXر کی ہXXر
سو لپٹ ،پھولوں Xکی مہک۔ سب کو نیند کا ُخمار ،کXXوئی پیXXادہ کXXوئی سXXوار۔
Xحن چمن؛ کہیں جُھXXول ،کہیں ِش Xکن۔ Xک صِ X فرش باسی ہار پھولوں سے رشِ X
کسی جا پکھروٹے اور بیڑوں کے پXXتے ُکھلے پXXڑے ،کہیں لXXوگ XحXXیران و
ششدر کھڑے۔ مجلس کے فِراق میں ،اہل محفXXل کے اِش Xتِیاق میں ،شXXمع کی
زاری ،اشک باری۔ لگن میں پروانوں کی بے قراری ،خاکساری۔ دولھا کے
لوگوں کی خوش بشاش تیاریُ ،دلھن کے گھر میں نالہ و زاری۔ کوئی کہیں
تاسXف میں نیند کی جھونک میں پڑا ،کوئی یہ سامان بہ چشXِ Xم عXXبرت دیکھُ ،
کھڑا۔ شمع فانوس میں ُگل۔ ُگلُ ،گل گیر میں۔ ِزیر انداز پر پروانوں Xکے پر،
فرّاش فرش اُٹھانے کی تدبیر میں۔ بیٹھی ہوئی ہر ایک کی آواز؛ کہیں سوز،
کہیں ساز۔ یہ وقت دیکھنے کے قابل ہوتا ہے ،راہ چلتXXا بھی دیکھ کXXر روتXXا
ہے ۔ اِس کی لذت وہ جانے ،جس کی نظر سXXے یہ ہنگXXامہ گXXزرا ہXXو۔ کسXXی
کی برات دیکھی ہو ،گو بیاہ نہ کیا ہو۔
Xاطر ،خنXXداں۔ چہXXرے پXXر شXXباب کی قصXXہ مختصXXر ،دولھXXا ِش ُ Xگفتہ خِ X
ض تاباں سے ُحسن کی بہار عیاں۔ ہاتھی پر سXXوار ،گXXرد شXXاہ و عار ِ
چمکِ ،
Xوان خXXاص میں Xر چXXوک پہXXر بجے دیXِ X زر سُرخ و سفید نِثار ہوتا۔ سِ X
شہریار۔ ِ
داخل ہوا۔ اب گھر پہنچنے کی ریت رسم ہونے لگی۔ دولھا دلھن جب اُترے؛
بکرا ذبح کیا انگXXوٹھے میں لہXXو لگXXا دیXXا ،پھXXر کھXXیر کھالئی۔ رسXXموں سXXے
فرصت پائی۔ اب یہ منتظر ہوئے کہ شام ہو ،وصل کا سر انجXXام ہXXو۔ اُس دن
Xان عXXالم کXXا گھبرانXXا ،گھXXڑی گھXXڑی گھڑیXXالی سXXے ِدن کی خXXبر منگوانXXا جِ X
دیکھنے کی گوں تھا۔ بXXدحواس پھرتXXا تھXXا کہ کہیں جلXXد رات ہXXو ،بے تکلفی
کی مالقات ہو۔ کبھی کہتا تھا :واہ ،قسمت کی خXXوبی! پہXXر بھXXر کXXا عرصXXہ
ہوا ،گھڑی نہیں ڈوبی! ہُوش کہاں بجا تھا ،مکرر پوچھتا :ابھی کیXXا بجXXا تھا؟
اُدھر انجمن آرا بھی جماِئیاں لیتی تھی ،تکیے پر سر دھر دیتی تھی۔ جب یہ
بھی تدبیر بن نہ آتی تھی؛ لوگوں کے چونکانے کو اونگھ جاتی تھی۔
ُ
ب ی ِان ج لسٔہ ش ادی اس وطن آوارہ کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 131 رج ب علی ب ی گ
سرور
عروس شXXب
ِ ت شام ہوا۔ غرض کہ خدا خدا کر وہ دن تمام ہوا ،نمود وق ِ
نے َمقنَعۂ مہتاب سے روپوشی کی ،مشتاقوں کXXو فرصXXت ملی گXXرم جُوشXXی
کی۔ لوگ آنکھ بچا کر جا بہ جا کنارے ہوئے ،دولھا ُدلھن چھپر کھٹ میں ہم
ِکنار بے تابی کے مارے ہوئے۔ شادی کا روز ،شباب کا عXXالم؛ ُمشXXتاقوں کXXا
طر سُہاگ اور بیٹھنا باہم۔ آنکھوں میں ُخمار نیند کا ،دل میں اِشتِیاق دید کا۔ ِع ِ
فِتنے کی خوش بو۔ بُٹنے اور تِیل کی عجب میل کی مہXXک ہXXر سXXو۔ پھولXXوںX
سے پلنگ بسا ،ادقچہ کسا۔ خود نشٔہ عشXXق سXXے بXXاختہ حXXواس ،تمنXXائے دل
پاس ،نہ کچھ دغدغہ نہ وسXXواس۔ ہنگXXامٔہ صXXحبت طXXرفین سXXے گXرم؛ اُدھXXر
ت حیا سXXے شوق ،اِدھر شرم۔ ایک طرف ولولٔہ گرم جوشی ،ایک سمت کثر ِ
ہر خموشی۔ بیان کرنا ُگذشتہ حال کXXا ،خیXXال لوگXXوں کی دیکھ بھXXال ُمنہ پر ُم ِ
کا۔ یہ معمول ہے :اُس رُوز ہم ِسنیں تاکتی جھانکتی ہیں؛ لیکن اِن ڈروں پر
ُچپ نہ رہے ،آہستہ آہستہ دونوں نے ُدکھڑے کہے۔
جان عالم نے توتے سے ِذکر سُن کر در بہ در خراب خستہ ہو کر آنا، ِ
توتے کا بیٹھ رہنا ،وزیر زادے کا صدمٔہ فِXXراق سXXہنا؛ پھXXر طلسXXم کXXا پھنس
نقش سلیمانی لینا ،وہاں سے چل دینا؛ ِ جانا ،جادوگرنی کا ستانا؛ بعد اِس کے
بہ ُکشادہ پیشانی و خوش بیانی بیان کیا۔ مگXXر ملکہ ِمہXXر نگXXار کی مالقXXات،
جگت رنگی کے حXXرف و ِحکایXXات؛ اُس کی طXXبیعت کXXا آ جانXXا ،اپنXXا بے
اِعتنائی سے چلے آنا؛ کچھ شرما کے ،بات کو مطلب کی جا سXXے چبXXا چبXXا
کے بیان کیا۔ یہ اکXثر ہXوا ہے کہ معشXوق کے رو بہ رو ،جXو اِس پXر کبھی
کوئی عاشق ہوا ہے ،اُس کا ذکر کرتا ہے شیخی بگھارتXXا ہے ،کچھ جھXXوٹ
اپنی طرف سے جوڑتا ہے ،دل کے پھپھولےتوڑتXXا ہے۔ اِس کی شXXرح ،گXXو
طول طلب ہے؛ پر عاشق مزاجوں پر منکشف سب ہے۔
تاسXف کیXXا۔ ملکہ کے مXXذکور انجمن آرا نے جادوگرنی کے قصے پXر ُ
پر بنXXاوٹ سXXے ہنس دیXXا۔ پھXXر روکھی صXXورت بنXXائی ،نXXاک بھXXوں سXXمیٹی،
تیوری چڑھائی؛ مگر چلے آنے کے سہارے پر مسکرائی۔ اپنا بھی اِشتِیاق،
روز مالقات ،محنت و مشقت کی قدر دانی سے ،جXXادوگر کی ِ لیے دیے ،از
لڑائی میں جاں فِشانی سے بیان کر کے کہا :اَلا ِنسانُ ع َبِید ُ الا ِحسا ِن۔ جب اِس
طXXرح کے دو دو انچھر ہXو چکے ،دل کے ارمXان کھXو چکے؛ پھXXر دونXوں
بے سXXاختہ ہXXو ،شXXرم و حیXXا کھXXو ہم آغXXوش ہXXوئے۔ رنج درکنXXار ،غم و در ِد
ُمہاجرت فراموش ہوئے۔ ُمؤلف :
ُ
ب ی ِان ج لسٔہ ش ادی اس وطن آوارہ کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 132 رج ب علی ب ی گ
سرور
کنXXاری جانXXاں سXXے تXXازہ ٔ یہ ہم
لطXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXف اُٹھا
گلے سXXے ملXXتے ہی ،سXXب رنج
درکنXXXXXXXXXXXXXXXXXار ہXXXXXXXXXXXXXXXXXوا
سینے سے سینہ ،لب سے لب ،ہاتھ پXXاؤں؛ بلکہ جتXXنے اعضXXائے جسXXم ہیں،
سب وصل تھے۔ مثل ہے :ایک جان دو قالِب؛ وہ ایک جان ایXXک ہی قXXالِب،
غالب ہے کہ ہو گئے۔ اُستاد:
یXXXXوں وصXXXXلی کے بھی کاغXXXXذ Xام وصXXل میں ہم لپXXٹے ہیں ایِ X
چسXXXXXXXXپاں بہم نہ ہXXXXXXXXوں گے جیسXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXے اُس سے
سر تکرار۔ دونوں کے دم چڑھ خواہش کو اِضطرار ،حیا مانِ ِع کار ،شرم بر ِ
گئے تھے ،انداز سے بڑھ گئے تھے۔ دست بُردی ،ہاتھا پائی تھی ،چوریXXاں
تھیں۔ جنگ زرگری ،گأو زوریاں تھیں۔ شXXہ زادی موقXXع پXXر ہXXاتھ نہ لگXXانے
دیتی تھی۔ جب بے بس ہو جXاتی تXXو چٹکیXXاں لیXXتی تھی۔ گXXاہ کہXXتی تھی :اے
صاحب! اِتنا کوئی گھبراتا ہے! دیکھو تXXو کXXون آتXXا ہے! کبھی خXXود اُٹھ کے
دیکھتی بھالتی تھی ،کوئی دم یوں ٹالتی تھی۔ آخر کار جب غمXXزہ و نXXاز کی
نوبت بڑھ گئی ،تھک کے ڈھب پر چڑھ گئی۔ غنچٔہ سربسXXتٔہ تمنXXائے دراز،
رشک
ِ رج شہر یاری؛ ت نسیم وصل ِش ُگفتہ و خنداں ہوا۔ ُد ِر ناسُفتۂ ُد ِ بہ حرک ِ
Xی سXXخن داںلعل بدخشاں ہوا؛ جیسا پیر ِدہقاں ،فردوسٔ X عقیق یمنی ،غیرت ِد ِہ ِ ِ
نے کہا ہے ،شعر:
پس
کہ دایہ زحسXXXرت ِ چنXXXاں بُXXXرد و آورد و
پXXXXXXXXXXXردہ ُمXXXXXXXXXXXرد آورد و بُXXXXXXXXXXXXXXXXXXرد
جگر صدف چاک ہوا ،قطرٔہ نیسXXاں صXXدف میں گXXرا، ِ رشک و حسرت سے
دشمن کم بخت در پردہ ہالک ہوا۔ تقاضائے ِسن ،الھڑپXXنے کے دن؛ سXXیر تXXو
یہ ہXXوئی اُس وقت دونXXوں نXXاتجربہ کXXار ،بXXادٔہ اُلفت کے سرشXXار کیXXا کیXXا
گھبرائے ،ہزاروں طرح کے نئے نئے خیXXال آئے ،کیفیت سXXب بھXXولی؛ جب
ُ
ب ی ِان ج لسٔہ ش ادی اس وطن آوارہ کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 133 رج ب علی ب ی گ
سرور
ص Xبح پھXXولی۔ غXXرض کہ شXXرما کے Xفق ُ
Xادر پلنXXگ پXXر شِ X دامن شXXب میں چِ Xِ
دل بے تاب نے تسکین پائی۔ اِستِراحت فرمائیِ ،
ہنُوز پلک نہ جھپکی تھی ،صُبح کا ُغل ُغلہ ہوا ،نمو ِد سحر ہوئی ،خاص
صXبح ایXXک ُسXرخ رو ،دوسXXرا ُژولیXXدہ XمXXو دم ُ
و عام میں شب کی خبر ہوئی۔ ِ
شریک ناز و نیXXاز تھیں؛ رات کی ِ محرم راز،
ِ حمام میں داخل ہوئے۔ جو جو
بXXاتوں کے پXXتے رمXXز و ِکنXXایے میں دیXXنے لگیں۔ کXXوئی شXXرمایا ،کXXوئی
جھنجھالیا۔ غمزہ و ناز ہر انداز میں رہا۔ اُس وقت قہقہے کا شور آسمان پXXر
پہنچایا ،جب خوانوں میں پنجXXیری اور شیشXXوں میں تنبXXول آیXXا۔ الغXXرض نہXXا
ت فتح Xان عXXالم بادشXXاہ کے حُضXXور میں آیXXاِ ،خلع ِ دھو خاصہ نوش فرمایا۔ جِ X
ت سلطنت بہ مشورٔہ شاہ زادہ ہونے لگے۔ پایا۔ اب اُمورا ِ
ب دریا ایک باغ بہت تکلف کا ،نشاط افزا بعد رسم چوتھی چالےکے؛ ل ِ
نام ،بادشاہ نے رہنے کXو ِعنXایت کیXا۔ اگXر اُس بXاغ کی تعریXف رقم کXروں،
شاخ زنبق و نرگس کی ٹہنی کو الکھ بXار قلم کXروں۔ اِاّل ِ ،خضXXر کی حیXات، ِ
ِر ضواں کا ثبات درکار ہے؛ نہیں تو ناتمام رہے ،لکھنا بےکار ہے۔ سو بXXار
ش صXXفا تحریXXر نہ ہXXو سXXکے، رو ِ
ِخزاں جائے ،بہXXار آئے؛ ایXXک پXXٹری کی ِ
Xزار ِجنXXاں ،ایXXک تختٔہ فِXXردوس سXXا کXXئی Xک ُگلِ Xخامٔہ مانی پھسل جXXائے۔ رشِ X
جور خزاں سے آزاد Xبِالکل۔ ِ باغ بے پایاں۔ برگ و بارُ ،گل اُس کے کوس کا ِ
خوف صیاد؛ عجاِئب غراِئب چہچہے ،نئے رنXXگ ِ ستم باغباں ،نہ
نہ بلبل پر ِ
ڈھنگ کے ترانے یاد۔ جتXXنے ُدنیXXا کے ِمیXXوے ہیں ،تXXر و تXXازہ ہمیشXXہ تیXXار۔
تکلیف خار سXXے بXXری۔ ِ سرسبز پتے ،خوش رنگ پھول ،پھل مزے دار۔ ُگل
روش کی پٹریوں پXر منہXدی کی ٹٹیXاں جہان کی نعمت ہر تختے میں بھری۔ ِ
کXXتری ہXXوئی برابXXر۔ چمن میں وہ وہ درخت پھلےپھXXولے X،جسXXے دیکھ کXXر
انسان کی عقل بھولے۔ پھولوں Xکی بوئے خوش سے دل و ِدماغ طاقت پائے۔
Xاطر نہ ہXXو؛ ذاِئقہ زبXXان پXXرُ ،منہ میں پXXانی Xار خِ Xجو پھل نظر سے گزرے ،بِ X
بھر آئے۔
چرنXXد و پرنِXXد خXXوب صXXورت، نہریں ہزار در ہزار ،پُر از آبشار۔ گرد ِ
قطع دار۔ باغبانِیاں پری زاد ،حور وش ،کم ِسن ،مہر لِقا۔ بیلچے جواہر نِگار
ہاتھوں میں۔ ہر ایک آفت کXXا پرکXXالہ ،دل رُبXXا ،مہ سXXیما۔ کنXXویں پختہ ،جXXڑاؤ
چXXرخی ،رسXXے کالبتXXون کے۔ ڈول وہ کہ عقXXل دیکھ کXXر ڈانXXواں ڈول ہXXو۔
چرسے پر نزاکت برسے۔ بیل کے بدلے Xنیل گائے کی جوڑیاں۔ آہو جن کے
ُ
ب ی ِان ج لسٔہ ش ادی اس وطن آوارہ کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 134 رج ب علی ب ی گ
سرور
چہ کXXXXXارہ ،باغبانِیXXXXXاں مہ پXXXXXارہ۔ زربفت کے لنہگے قیمت کے رو بہ رو ِ
منہگے۔ شXXبنم کے نفیس دوپXXٹے ُمغXXرق۔ مسXXالے کی ُکXXرتی ،انگیXXا۔ چھXXڑے
پاؤں میںِ :طالئی ،واچھڑے۔ کان کی لو میں ہیرے کی بِجلی :برق دم ،سXXب
Xعر
کی آنکھ جس پر پڑے۔ کوئی ڈول کو سXXنبھال ٹپXXا ،خیXXال گXXاتی۔ کXXوئی شِ X
برجسXXتہ یXXا ہنXXدی کXXا دوہXXا اُس میں ِمالتی ،چھXXیڑ چھXXاڑ میں چُٹکی لےکے
اُچھل جاتی۔
جان عالم اور انجمن آرا ہXXاتھ میں ہXXاتھ ،پریXXوں
باغ پُر بہار میں ِ
ایسے ِ
کا اکھاڑا ساتھ ،دین و ُدنیا فرا ُموش ،ہر دم نُوشانُوش ،باعیش و نشاط اوقXXات
بسر کرنے لگا۔ جہان کا ساز و ساماں ہر دم ُمہیXXا۔ شXXراب و کبXXاب ،چنXگ و
رباب کا جلسہ۔ خدمت ُگزاریں پری طلعت ،ماہ پیکXXر سXXب کXXام کXXو حاضXXر۔
شام عشرت سحر کرنے لگا۔ نہ خیال اپنے شہر و دیXXار کXXا ،نہ جیسے کنھیا ِ
Xردش روزگXXار کXXا ،نہ مXXاں بXXاپ سXXے
ِ نیرنگی فلک ،نہ بیم و ِہراس گX
ٔ خوف
ِ
مطلب۔ یار آشنا بھولے Xسب۔ نہ کچھ دھیان اُس جگر فِگارُ ،کشتۂ انتظار ملکہ
مہر نگار کا۔
ُ
ب ی ِان ج لسٔہ ش ادی اس وطن آوارہ کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 135 رج ب علی ب ی گ
سرور
جو کوئی کہتا :خیر ہے ملکہ! گھلی جXXاتی ہXXو ،کیXXوں اتنXXا رنج و غم کھXXاتی
ہو! تو یہ کہتی ،مصحفی:
غم کھاتی ہوں لیکن مری نیت
نہیں بھXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXرتی
کیXXXXا غم ہے مXXXXزے کXXXXا کہ
طXXXXXXXXXبیعت نہیں بھXXXXXXXXXرتی
ُمؤلف:
نہ پوچھXXو کچھ مXXری حXXالت کہ اس
دل کے لگXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXانے سے
پریشاں ،سXXینہ ُسXوزاںُ ،منفعل ،سXXر
در گریبXXXXXXXXXXXXXXXXXاں ہXXXXXXXXXXXXXXXXXوں
ایسی باتیں درد آمیز ،وحشت انگیز کرتی کہ سُننے والوں Xکی چھاتی پھٹتی۔
حسن:
ؔ وہ کہتیں :نظر بہ خدا رکھو۔
اُسXXے فضXXل کXXرتے ،نہیں
لگXXXXXXXXXXXXXتی بXXXXXXXXXXXXXار
نہ ہXXو اُس سXXے مXXایوس،
ؔ
سوز:
پھXXXXXر بہXXXXXار آتی ہے تجھ میں ،اے
گلسXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXتاں! غم نہ کھا
فXXXXوج عندلیباں ،غم
ِ وہ چلی آتی ہے
کھا نہ
گو کہ شب آخر ہوئی ،اے شمع! تXXو
کر نہ زاری
پھر وہی محفXل ،وہی تXیرا شبسXتاں،
کھا نہ غم
بزم جہاں
چراغ سحری ہوں؛ یقین ہے کہ تاصُبح ِ ِ وہ سُن کر یہ کہتی کہ میں
خسرو:
ؔ سے ،جل کے ،سفری ہوں۔
پس ازانکہ من نمXXXXXانم ،بچہ کXXXXXار
خXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXواہی آمد
ُمؤلف:
ہمXXXارے جXXXان کے جXXXانے میں جب
عرصXXXXXXXXXXXہ رہXXXXXXXXXXXا تھXXXXXXXXXXXوڑا
تب اُس کے دل میں آیا دھیان مXXیرے
پXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاس آنے کا
آج تXXک اُس غفلت شXXعار ،فرامXXوش کXXار کی کچھ خXXبر نہ آئی؛ ہم نے ِ
غم
جدائی میں مفت جان گنوائی۔ ُمؤلف:
پ ُجXXدائی سXXے اس طXXرح اب نXXزار ت ِ
ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوں میں
اجXXل کے ُمنہ سXXے بھی ،غXXالب ہے،
شرمسXXXXXXXXXXXXXXXXار ہXXXXXXXXXXXXXXXXوں میں
رنج ُجXXدائی نے ایسXXا کاہیXXدہ ِ کیXXا ہے
یہ معمول تھXا :جب چXار گھXڑی دن رہتXا ،سXوار ہXو کXر؛ اُن درختXوں میں،
Xریک راحت و
ِ جان عالم سے مالقات ہوئی تھی ،جاتی اور جXXو جXXو شX جہاں ِ
اہلی شیرازی:رنج تھیں ،اُن سے مخاطب ہو یہ کہتیؔ ،
خاک قXXدمہای تXXو
ِ خوش آنکہ تو باز آیی و من پای در سجدہ فتم،
تXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXو بوسم بوسم
ہر جا کہ تو روزے نفَسے جای آنجا روم و گریہ ُکناں جXXای تXXو
گرفXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXتی بوسم
رخسار دل آرای تXXوِ ت
روی تو تصور کنم و اللہ و گXXل در حسر ِ
بوسم را
نXXرگس شXXہالی تXXو
ِ ہXXXر جXXXا کہ غXXXزا لیست ،چXXXو در آرزوی
مجنXXXXXXوں سXXXXXXر و چشXXXXXXمش بوسم
اہلی درویش ،تXXXXو آں شXXXXا ِہ دسXXتیکہ XببوسXXم ،بہ تمنXXای تXXو من ؔ
بُتXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXانی بوسم
بادل ناکXXام اُسXXی جنگXXل میں
ب شام ِ صبح سے پھرتے پھرتے ،قری ِ اور کبھی ُ
پھر آتی ،یہ غزل زبان پر التی ،ج ؔ
ُرٔات:
شکل مہXXر ہے گXXردش ہی ہم کXXو ِ بہ
سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXارے دن
جXXو تم پھXXر آؤ تXXو پیXXارے ،پھXXریں
ہمXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXارے دن
حال بے قرار وہ سوگوار ناچار گھر آتی۔ تمXXام شXXب کXXراہ کXXراہ، رات کو بہ ِ
سب کو جگاتی اور یہ سُناتی ،اُستاد:
وصXل
ِ اقXرار
ِ حXرام نینXXد کی،
جانXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاں نے
ٰالہی! کوئی کسXXی کXXا اُمیدوار
ہو نہ
رغ سحر آئی ،نہ ُمو ِذن نے ندائے ہللاُ اکXXبر ُسXنائی۔ ہے ہے! آج نہ صدائے ُم ِ
نہ خXXواب غفلت سXXے پاسXXبان کم بخت چونکXXا اور نینXXد کی جھونXXک میں،
گھڑیالی بھی گجر کا بجانا بھول گیا۔ ج ؔ
ُرٔات:
ب وصل یہ سب جXXان کے تھے ش ِ
کھXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXانے والے
آج کیا مXXر گXXئے گھڑیXXال بجانے
والے!X
شب کXXو نXXالہ تھXXا ،دن کXXو زاری تھی؛ دن رات اُس پXXر سXXخت بھXXاری تھے۔
لوگ کہتے تھے :ملکہ! ہللا کو یاد کXXرو ،کبھی تXXو دل کXXو شXXاد کXXرو۔ شXXافی
روز
ِ ت وصXXل بXXدل کXXرے؛ اب ُمطلق تمھXXارے مXXرض ُمفXXارقت کXXو بہ صXXح ِ
ت ُذوالجالل Xسے قXXریب ہے؛ تXXو اُس وقت بہ حسXXرت یہ کہXXتی، ِوصال ،عنای ِ
اُستاد:
ب ِوصال جو قسمت میں ہے، ش ِ
تXXXXXXXXXXXXXXو ہXXXXXXXXXXXXXXووے گی
ب فXXرقت تXXو یہ ُدعXXا کXXرو ،شِ XX
سXXXXXXXXXXXXXXXXحر ہXXXXXXXXXXXXXXXXووے
نظم:
اگرچہ صXXبح کXXو یہ بچ گیXXا تXXو مریض ہجر کو صحت سے اب ِ
شXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXام نہیں تXXXXXXXXXXXXXXXXXو کXXXXXXXXXXXXXXXXXام نہیں
زخم ُجXXدائی کXXو اِلتیXXام
ہمXXارے ِ رکھXXو و یXXا نہ رکھXXو مXXرہم اس
نہیں پہ ،ہم سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXمجھے
ت بXXاغُ ،گXXل
ت عشق دیکھیے :وہاں شہ زادے کو غم سے فراغ ،کیفی ِ ُمعامال ِ
دل پُXXر داغ،
آتش فXXراق سXXے بXXا ِ
ِ عXXذار بغXXل میں ،راحت و آرام؛ یہXXاں ملکہ
دل بے قXXرار، Xار رنج و آالم۔ لیکن در ِد ِ آ ُشفتہ دماغِ ،
خار غم جگXXر میں گرفتِ X
نالٔہ جگر افگار رائگاں نہیں جاتXXا۔ جب تXXڑپ بلبXXل کے دل میں زیXXادہ ہXXوتی
دل عاشXXق جXXو حXXد سXXے فXXزوں ہXXو، موسم ُگل آتا ہے۔ اسی طرح ُسِ X
وز ِ ِ ہے،
معشوق رحم کھاتXا ہے۔ بھXوال ہXXو ،یXاد آئے۔ وگXر ہجXر میں پھXڑک کXXر مXر
جائے ،مطلXXوب کXXو نعش پXXر الئے ،اُس کی بھی جXXان گنواتXXا ہے۔ حضXXر ِ
ت
جان عاشق و معشوق ہیں ،ان کا حXXال کیXXا کہیں؛چنXXانچہ یہ نقXXل دشمن ِ
ِ عشق
گوش شXXنوا
ِ چشم عبرت بیں اورِ ضربُ المثل ہے اور حقیقت میں اصل ہے۔
نیرنگی عشق کا اظہار ہے۔
ٔ اس کے دیکھنے اور سُننے کو درکار ہے،
ہزاروں انگریز بِ ِریز بِ ِریز کXXرتے ،اُس پXXر شXXیفتہ و بے تXXاب تھے۔ الکھXXوں
مسلمان سرگرداں ،خستہ و خراب تھے۔ جب ہوا کھانے کو سوار ہو کر آتی
تھی؛ راہ میں دو رویہ خلقت کی جان ،اُس کی ہXXوا خXXواہی میں بربXXاد جXXاتی
نصXXاری اُ س کXXا دم
ٰ تھی۔ گXXبر و ترسXXا اُس کXXا کلمہ پڑھXXتے تھے ،یہXXود و
بھرتے تھے ،مسلمان دل و جاں نذر کرتے تھے۔ ُمؤلف:
ت فرنگ کو دکھال کے اُس لُعب ِ
قXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاش دل
ِ
دل بریXXاں
کہتا ہوں :چکھو ،یہ ِ
ق ن
ٹ
ل سوداگر کی ب ی ی کی
ف
سان ۂ عج ائ ب 143 رج ب علی ب ی گ
سرور
کXXXXXXXXXXXXXXXا تXXXXXXXXXXXXXXXوس ہے
اتفاق زمانہ ،کوئی انگریXXز لنXدن سXXے تXازہ وارد ہXوا جلیُ Xل القXدر ،ذی
ِ
عشق سودا خیز سر میں ،سوز دل میں، ِ شور
ِ شان ،خوب صورت ،نوجوان؛
میر:
مزاج بے شر ،بے قراری آب و ِگل میں۔ ؔ
تھXXا طXXرح دار آپ بھی،
لیکن
رہ نہ سXXXXکتا تھXXXXا اچھی
صXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXورت بِن
قضارا ،وہ آفت کXXا مXXارا کچھ اسXXباب لیXXنے اُس کی کXXوٹھی میں آیXXا اور اُس
ایمان ہر گبر و مسلماں سے دو چار ہوا۔ عشق گلے کا ہXXار ِ گر دین و
غارت ِ
ث ہُوش و حواس گرہ سے کھو بیٹھا۔ دل سے متاع عقل ،اثا ِ ِ ہوا۔ دیکھتے ہی
دم نقد جان کو رو بیٹھا۔ اسباب خریدنے گیا تھا ،سودا مول لیا۔ اُس ہاتھ دھوِ ،
میزان محبت میں تُXXول لیXXا۔ ہXXاتھ پXXاؤں نے َسXت ،دل نے ِ نے ُمشتری سمجھ،
ہمت ہاری؛ دن دیے لُٹ گیا عشق کا بیپاری۔ جب اور کچھ تXXدبیر بن نہ آئی،
خرید و فXXروخت کے حیلے میں آمXXد و رفت بڑھXXائی۔ پھXXر تXXو یہ حXXال ہXXوا،
ج ؔ
ُرٔات:
دن میں سXXXو سXXXو بXXXار اب ہم اُن
کے گھXXXXXXXXXر جXXXXXXXXXانے لگے
ُمنہ چھپXXXXانے وہ لگے ،ہم اُن پہ
مXXXXXXXXXXXXXXر جXXXXXXXXXXXXXXانے لگے
سXXلف سXXے آج تXXک عشXXق چھپXXا نہیں ،مشXXہور ہے۔ اس ُمقXXدمے میں انسXXان
میر:
مجبور ہے۔ ؔ
عشXXXXXق بے پXXXXXردہ جب ِ
فسXXXXXXXXXXXXXانہ ہXXXXXXXXXXXXXوا
ُمضطرب کد ُخدائے خانہ
ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوا
ق ن
ٹ
ل سوداگر کی ب ی ی کی
ف
سان ۂ عج ائ ب 144 رج ب علی ب ی گ
سرور
پاس نام و نشاں خXXوف ِذلت ِ جب یہ امر ُمفصل سوداگر کے گوش زد ہوا ،بہ
و ُرسوائی کا از حد ہوا۔ پہلے دونوں کو نصیحت کی ،پَنXXد کیXXا؛ پھXXر سلسXXلٔہ
بھالی کا رخنہ بند کیا۔ اُدھXر ُشXعلٔہ عشXXق نے بھXڑک ت آمد و رفت قطع ،دیکھا
کر تاب و توان و شکیب و حمل کو ہی ُز ِم ُخشک کی طرح جال دیا ،عقل کا
دامن ضبط ناتواں کے ہاتھ سے چُھٹ ِ چراغ بجھا دیا ،صبر کا قافلہ لُٹ گیا،
میر:
گیا ،بے چارے صاحب کو چند عرصے میں سالمت نہ رکھا۔ ؔ
دل
درد کXXا گھXXر ہXXوا ِ بستر خاک پر گرا یہ
بیمXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXار زار
کش نگXXارجاں ،تمنا ِ خXXاطر افگXXار ،خXXار
ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوئی خXXXXXXXXXار ہXXXXXXXXXوئی
شXXXوق نے کXXXام کXXXو دل نہ سXXXXXXمجھا اور
خXXXXXXXXXXXXXXXXXXراب کیا اضXXXXXXXXXXXXطراب کیا
لگے اُڑنے جگXXXXXXر رفتہ رفتہ سXXXXXXXXXخن
کے پَXXXXXXXر کXXXXXXالے ہXXXXXXXXوئے نXXXXXXXXالے
پ ُمہXXاجرت اور در ِد ُمفXXارقت سXXے حXXال درہم و بXXرہم ہXXوا کہ یہXXاں تXXک ت ِ
ب فِXXراش ہXXوا ،دل و جگXXر سXXینے
ت فاش اٹھا کے صXXاح ِ صاحب بہا ُدر ِشکس ِ
میں پاش پXXاش ہXXوا۔ ِحس و حXXرکت کی طXXاقت نہ رہی ،لیXXنے کے دیXXنے پXXڑ
گئے۔ اُستاد:
پ
مXXXرض یہ پھیXXXل پXXXڑا ہے ت ِ
جُXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXدائی سے
کہ پیٹھ لXXگ گXXئی یXXاروں کی
چارپXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXائی سے
جو جو اُس کے یار ،مونِس و غم ُگسار تھے؛ نصیحت و پند ،قید و بند
کرنے لگے۔ عورتوں کی بے وفائی ،بُتوں کی سنگ دلی ،معشوقوں کی کج
ادائی بہت ُمشرح سمجھائی؛ سXXود منXXد نہ ہXXوئی ،خXXاطر میں نہ آئی۔ اُن سXXب
دشمن جاں کا شXXفیق و غم خXXوار ،وفXXا شXXعار تھXXا؛ کہXXنے لگXXا:
ِ میں ایک اُس
کیوں ُجویائے مرگ ہوا ہے! ظالم ،یہ کیا کرتا ہے! اے ناداں ،عXXدوئے Xدل،
Xال ُمحXXال
بدخوا ِXہ جاں! اِس کا انجام ِذلت ہے۔ حاصل اس کXXا خفت ہے۔ یہ خیِ X
ق ن
ٹ
ل سوداگر کی ب ی ی کی
ف
سان ۂ عج ائ ب 145 رج ب علی ب ی گ
سرور
زورق زنXXدگانی ،سXXفینٔہ نوجXXوانی دیXXدہ و دانسXXتہ ورطٔہ
ِ اپنے دل سے نکال۔
دل خود رفتہ کXXو سXXنبھال۔
ہالکت میں نہ ڈال۔ اپنے کس و کو پر نظر کر۔ ہلل ِ
سر ِم ِجسXXٹن کی ِحکایت نہیں سُنی کہ اُس پر کیXXا ُگXXزری! یہ ُسXن کے،
تو نے پِ ِ
وہ حزیں با ِد ِل غمگین پوچھنے لگا :کیونکر ہے؟
ق ن
ٹ
ل سوداگر کی ب ی ی کی
ف
سان ۂ عج ائ ب 146 رج ب علی ب ی گ
سرور
بٹ ج ٹ خ
ے کای کے ن حال سراں مآل مس
ف
سان ۂ عج ائ ب 147 رج ب علی ب ی گ
سرور
Xل مشXXقت دکھXXائے۔ ِم ِجسXXٹن نے کہXXا :اپنXXاباقی نہ رہ جائے ،والدین کو حاصِ X
توقُف کXXرو ،ابھی نXXاتجربہ کXXار ہXXو۔ اُس نے بھی یہی قصد تھا؛ مگر چنXXدے َ
Xر طبعی کXXو پہنچےُ ،م ِسXن ہیں؛ فXXدوی کے سXXیاحت عرض کی :حُضور ُعمِ X
اور سفر کے یہی دن ہیں۔ چاہتا ہوں کہ آپ کے بہ قی ِد حیات سفر کو جاؤں؛
ت طبع سب کو دکھاؤں۔ گرم و سر ِد زمانہ دیکھوں ،جود ِ
رفیق قدیم کارِ آخر ِم ِجسٹن نے دس بارہ جہاز پر متاع و مال اور کچھ
Xراز دوراں، ُگزار ،دیانت دار ،امانت شعار ہمراہ کر رُخصت کیا۔ نشXXیب و فِ X
نیرنگی جہاں سے آگاہ کر دیا۔ جہاز ایک سمت روانہ ہوئے۔ دو مہینے کے ٔ
جور گXXردوں سXXے سXXرنِگوں ہXXو کے تبXXاہ ہXXو گXXئے۔ ِم ِجسXXٹن کے ِ بعد ہوائے
Xالم بقXXا کXXو راہی ہXXوئے ،کچھ Xاران ہمXXراہی عِ X
بیٹے کا بھی جہاز ڈوب گیXXا۔ یِ X
ت
طعمٔہ نِہنXXگ و مXXاہی ہXXوئے۔ یہ ایXXک تخXXتے پXXر ڈوبتXXا تِرتXXا بہہ چال۔ حیXXا ِ
ُمستعار باقی تھی؛ ساتویں دن ِہرتا پھرتا تختہ کنارے پر لگا۔ غش سXXے جXXو
افاقہ ہوا؛ آنکھیں کھولیں ،سر اُٹھایا ،تختے کوگھاٹ پXXر پایXXا۔ بہرکیXXف اُتXXرا۔
کشتی شکستہ پتھر سے اٹکا دیXXا۔ پھXXر آپ ٔ کچھ گھانس ال ،رسی بنا ،وہ تختٔہ
تالش آب و دانہ روانہ ہXXوا۔ تھXXوڑی مسXXافت بہ صXXد آفت طے کی۔ شXXہر ِ بہ
عظی ُم الشان ،بہت آبادان نمود ہوا۔ آہستہ آہسXXتہ ،بیٹھتXXا اُٹھتXXا شXXہر میں داخXXل
ہوا۔ وہاں عجیب سانحہ ،طُرفہ مXXاجرا نظXXر آیXXا؛ ُدکXXان ہXXر ایXXک وا ،اشXXرفی
روپے کا ڈھیر جا بہ جا ،اسباب سب طرح کا نایاب موجXXود ،مگXXر آدمی کXXا
نس بشXXر پتا ُمفقود۔ Xاس قرینے سے ثXXابت ہXXو اکہ عرصXXے سXXے یہ بXXازار ِج ِ
وارث ہے نہ والی ہے۔ پھرتXXا Xران مطلXXق ہے ،شXXہر کXXا ِ سXXے خXXالی ہے۔ ویِ X
پھرتا قلعے میں آیا۔ باغ سر سبز ،پُر میوہ؛ بیچ میں بنگال ،زربفت کے نفیس
پXXردے پXXڑے ہXXوئے ،در و دیXXوار میں جXXواہر بیش بہXXا قریXXنے سXXے جXXڑے
ہوئے۔ پردہ اُٹھا بنگلے میں گیا۔ پلنگ جواہر نگار ُگستردہ ،اس پXXر بہ شِ X
Xکل
ُمردہ ایک شخص دوپٹا تانے ،نہ کوئی پائنتی نہ سرھانے ،پXXڑا ہے۔ اس نے
دوپٹا جو سرکایا ،وہ عورت تھی۔ نیند سے چونک پڑیَ ،سر اُٹھایXXاُ ،متعجب
ہو کے اس کی صورت دیکھیُ ،متاسف ہو کے یہ سُنایا کہ اے عزیز! اپXXنی
Xیل فنXXا ہے؛ تXXو ناآشXXنا ہے۔ اس سXXے جXXوانی پXXر رحم کXXر۔ یہ مکXXان نہیں ،سِ X
در ُگزر ،وگرنہ آفت کا مبتال ہو گا ،خدا جXXانے ایXXک دم میں کیXXا ہXXو گXXا! اس
نے کہا :ایسا ماجرا کیا ہے ،بیان تو کر۔ عورت نے کہا :پہلے تو اپنے یہاں
آنے کا حال سُنا کہ کیوں کر آ پھنسا۔ اس نے کہا :ہفتہ گXXزرا بے دانہ و آب،
بٹ ج ٹ خ
ے کای کے ن حال سراں مآل مس
ف
سان ۂ عج ائ ب 148 رج ب علی ب ی گ
سرور
خستہ و خراب ہوں؛ جو کچھ کھاؤں تو داستان پریشانی کی ُس Xناؤں۔ عXXورت
بولی :مدت کے بعد کھانے کا نام تXXیرے ُمنہ سXXے ُسXنا ہے؛ ُسXو کھانXXا یہXXاں
کہاں ،ب ُج ز غم کھانے کے اور پانی ،سوا اشک بہانے کے۔ آنسو پینے کا نام
ہے ،اس سے نہیں پیتی ہوں اور کھانے کی ِقسم سے قسم تXXک نہیں کھXXاتی۔
ُمتحیر ہوں کیوں کر جیتی ہوں! مگر تنہائی میں ہاں ،خXXوف کھXXا کے ،رُوز
اولین گور ہے ،جاں کXXنی رہXXتی ہے؛ سXXخت ِX ب
دن بھرتی ہوں۔ ہر شب کہ ش ِ
جانی کی بدولت نہیں مرتی ہوں۔ ج ؔ
ُرٔات:
یہ غلXXط کہXXتے ہیں ،بے آب و
XXXXXXXXXXو ِرش جیXXXXXXXXXXتے ہیں
ِ ُخ
خXXون
ِ ت دل کھاتے ہیں اور لخ ِ
جگXXXXXXXXXXXXر پیXXXXXXXXXXXXتے ہیں
ت خاطر ہو ،کھا۔ ِم ِجسXXٹن کے بیXXٹے تو اس باغ میں جا ،جس میوے پر رغب ِ
رنج فاقہ کشی سے اِفاقہ ہوا۔ ِ نے جا کے میوہ کھایا ،نہر سے پانی پیا۔ گونہ
ث سXXفر، Xاع ِپھر عورت کے پاس بنگلے میں آ کے حسب و نسXXب اپنXXا اور بِ X
جہاز کی تباہی کی ُمفصل سرگذشXXت ُسXنائی۔ پھXXر اُس کXXا مXXاجرا پوچھXXا۔ وہ
بولی :اے شخص! اس شہر بے چراغ کی میں شہ زادی ہوں۔ باپ مXXیرا اس
ملک کا حاکم تھا۔ چھوٹا بڑا یہاں کا شاد و خرم تھXXا۔ بXXاپ جXXو تXXاج دار تھXXا،
Xروف تماشXXا بیٹھیِ ب دریXXا مصX مجھ کو مشغلٔہ سیر و شکار تھا۔ ایک روز ل ِ
تھی ،دفعتا ً ایک سانپ پانی سے نکXXل کے مXXیری طXXرف بڑھXXا۔ میں نے اُس
کو تیر مارا۔ معلوم نہیں لگا یا خطا کر گیا۔ پھر جو دیکھا تو اژدہائے ُمہیب بہ
شکل عجیب جھپٹا آتا ہے۔ میں تو ڈر ،گھوڑے پر چڑھ کر بھXXاگی۔ جXXو جXXو ِ
مار خوں خوار ہوئے۔ کہاں تXXک بیXXان کXXروں؛ ہمرا ِہ رکاب تھے ،طُعمۂ ِ
دہن ِ
ساکنان شہر مع بادشاہ ،انسان تا حیوان ،کوئی نہ بچا ،سXXب ہالک ہXXوئے ،ت ِہ ِ
ب شام خاک ہوئے؛ فقط میں سخت جان باقی ہوں۔ اور یہ صحبت ہے کہ قری ِ
مار خوں آشام آ کر اس بنگلے کے نیچے بیٹھتا ہے؛ دو گھXXڑی کے بعXXد وہ ِ
غائب ہو جاتا ہے۔ مجھ پر جب بھوک پیاس کا غلبہ ہوتا ہے؛ اسی بXXاغ سXXے
میوہ کھا ،پانی پیتی ہوں ،اس خرابی سے جیتی ہXXوں۔ کXXوئی غم خXXوار ب ُجXXز
Xال زار ُسXناتی۔ اِتXXنے دنXXوں میں آج تجھے ت پروردگار نہ تھا ،جس کو حِ X ذا ِ
خوف ُخدا آیاُ ،مطلع کر دیا۔
ِ دیکھا؛
بٹ ج ٹ خ
ے کای کے ن حال سراں مآل مس
ف
سان ۂ عج ائ ب 149 رج ب علی ب ی گ
سرور
فضل ٰالہی مXXددگار
ِ خاط ِر پریشاں جمع رکھ؛ اگر پِسر ِم ِجسٹن نے کہاِ :
ہے تو جلد اُس کو فی النار کر ،تجھ کو اس آفت سے نجات دیتا ہوں۔ یہ کہہ
کے ،جس جگہ سXXانپ کے بیٹھXXنے کی جگہ عXXورت نے بتXXائی تھی ،وہXXاں
گڑھا ُکھود اور قلعے سے باروت ال کر دور تک نقب سXXی بنXXا ،بXXاروت اُس
میں چھڑک دی۔ پھر گھانس ہری اُس پXXر جمXXائی۔ شXXہ زادی نے کہXXا :اب وہ
سر نقب پوشیدہ ہو کر بیٹھ رہا؛ کہ دفعتXا ً وہ ٔ
افعی پُXXر آتا ہی ہو گا۔ یہ جا کے ِ
فXرش ز ُمXردیں پایXا؛
ِ زہر ،خدا کا قہر آیا اور اپنی جگہ پر اُس سXXبز قXدم نے
بہت خوش ہو کر بیٹھا۔ یہ تXXو تXXاک میں تھXXا؛ پتھXXر سXXے آگ نکXXال ،اُس نقب
میں ڈال دی۔ فوراً ایک دھماکا پیدا ہو ،وہ ٹکڑا زمین کا مع سانپ آسمان پXXر
پہنچا۔ دونوں نے ُشکر کا سجدہ بہ درگا ِہ دافِ ُع البلیات کیا۔ بXXاہم بے اندیشXXہ و
غم رہنے لگے۔ Xسات برس دونXXوں سXاتھ رہے۔ اس عرصXXے میں دو لXXڑکے
رنج تنہائی کی شہ زادی نے شXXکایت کی کہ اکیلے ِ بھی پیدا ہوئے۔ ایک دن
سعدی:
ؔ طبیعت نہیں لگتی۔
بہXXXXXXXار ُعمXXXXXXXر ،مالقXXXXXXXا ِ
ت ِ
دوستدارانسXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXت
XXرد ِخضXXر از ُع ِ
مXXر چہ حXXظ بَ َ
XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاوداں تنہا
ِ ج
Xام غم انجXXام رو رو سXXحر کXXریں۔ کXXوئی کب تک تنہXXائی میں بسXر کXXریں ،شِ X
خاط ِر غمگین شXXاد ہXXو۔ وہ
ترکیب ایسی نکالو کہ پھر یہ ویران شہر آباد ہوِ ،
بوال :اگر وطن جاؤں اور ِم ِجسٹن کو یہاں الؤں ،تو یہ بسXXتی بسXXے۔ عXXورت
نے کہXXا :اکیلی میں کیXXوں کXXر بسXXر کXXروں گی ،میں بھی سXXاتھ چلXXوں گی۔
آخرش ،ایک ایک لڑکا دونوں گود میں لے کے چل نکلے۔ ِ
قضارا ،وہاں پہنچے جہاں تختہ بندھا تھا؛ ِذہن میں آیا :پیادہ پXXا لڑکXXوں
Xوکلت علی ہللا کہہ کے اسXXیُ کا لے چلنXXا ُمحXXال ہے ،یہ بے جXXا خیXXال ہے ،تX
تختے پXر سXوار ہXو ،رسXی کھXول دو؛ کہیں تXو جXا نکلXو گے۔ یہ سXوچ کXر
دونوں Xسوار ہوئے۔ وہ تختہ کھولنے لگا ،شہ زادی نے کہا :مال و اسباب تو
اس قدر ہے کہ بیان میں زبان قاصر ہے؛ مگر ایک ناریل اکسیر سے بھXXرا
ت ال انتہا ہے ،رتی باون تXXولے کXXا تجXXربہ ہXXو چکXXا ہے۔ بہت تXXر ُدد ہے ،دول ِ
بٹ ج ٹ خ
ے کای کے ن حال سراں مآل مس
ف
سان ۂ عج ائ ب 150 رج ب علی ب ی گ
سرور
سے ِظلِّ سبحانی نے پایا تھا ،سب سے چھپایا تھXXا؛ جXXو تXXو اجXXازت دے تXXو
اُسے لے آؤں۔ Xمصر؏:
بXXXدوزد طمXXXع دیXXXدٔہ
ہوشXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXمند
ِم ِجسٹن کے بیٹے نے کہا :اچھا۔ وہ تختہ کچھ ُکھال کچھ بندھا ،یXXوں ہی رہXXا۔
شہ زادی لڑکا لیے اُتری۔ اس کے اُتXXرتے ہی ایسXXی تُنXXد ہXXوا چلی کہ رسXXی،
تکان سے ٹXXوٹ گXXئی؛ تختہ بہہ چال۔ ہXXر چنXXد اس نے ہXXاتھ پXXاؤں مXXارے ،وہ
حال خراب ،دریXXا میں ساحل مطلب سے کنارے ہوا۔ کنارے پر شہ زادی بہ ِ ِ
Xی نا ُخXXدائے Xکشٔ X
Xتی بادل کباب بہہ نکال۔ دل سے کہتا تھا :دیکھیے ،مرضٔ X وہ ِ
Xوم ثمXXود ،عXXاد کXXا ہے۔ اس سXXوچ بادباں شکستہ کیا ہے! یہ جھونکا ہوائے قِ X
میں چال جاتا تھا کہ ایک جہاز نمود ہوا۔ اہل جہاز نے جو دیکھا :تخXXتے پXXر
کوئی جوان گود میں لڑکXا نXادان لXیے بہXا جاتXا ہے؛ رحم کھXا ،پنسXوہی کXو
مالک جہاز ِم ِجسٹن کا دوست و دم سXXاز تھXXا؛ ِ اتفاق زمانہ،
ِ دوڑا جہاز پر لیا۔
اُس کو پہچانا ،بہت تعظیم تکریم سے پیش آیا۔
برس ُروز میں جہاز کلکتے میں داخل ہوا۔ جہاز کا حXXاکم مجسXXٹن کی
مالقات کو آیا ،بچھڑے بیٹے کو باپ سXXے مالیXXا۔ یہXXاں جس دن سXXے جہXXاز
Xط رنج و الم ،غریXXق لُجّۂ غم تھXXا۔ کی تباہی ِم ِجسXXٹن نے ُسXن پXXائی تھی ،محیِ X
بارے ،بیٹے کو دیکھ کر سXXجدہ بہ درگXXا ِہ بXXاری کیXXا ،پوتXXا گھXXاتے میں ِمال،
اور کلمات شکریہ اُس سے کرنے لگا۔ اُس نے کہXXا :بنXXدہ پXXرور! خXXیر ہے،
ُدنیXXا اسXXی کXXا نXXام ہے۔ جس کXXا کXXام جس سXXے نکلے ،وہ فخXXر و سXXعادت
سمجھے۔
بعد چند روز ِم ِجسٹن نے بیٹے سے رودا ِXد سXXفر پXXوچھی۔ اُس نے ابتXXدا
سے انتہا تک حکایت ،فلک کج رفتXXار کی شXXکایت بیXXان کی۔ وہ یہ ُسXن کXXر
سمجھا :مشکل پیچ پڑا؛ مگر سہل انگاری سے یہ جواب دیا کہ الخیر في م َــا
و َقَــــ َع خیریت اسی میں تھی جو ہوا۔ مصر؏
Xر فرزنِ Xد آدم ہXXرچہ آیXXد، بXXر سِ X
بگXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXذرد
بٹ ج ٹ خ
ے کای کے ن حال سراں مآل مس
ف
سان ۂ عج ائ ب 151 رج ب علی ب ی گ
سرور
مگر یہ مقدمہ اور بیان “سرودبمستاں” ہُوا ،بیٹے نے کہا :مناسب یہ ہے کہ
ت الزوال ہXXاتھ سXXے نہ دیجXXیے، Xک مXXاال مXXال ،یہ دول ِاب جلد چلیے۔ ایسا ُملِ X
ب ُدشمناں نہ کیجیے۔ ِم ِجسٹن نے کہا :خیر ہے باباجان! کیسا آنXXا ،کیسXXا نصی ِ
ب
جانا! یہ بھی ایک فسانہ تھا جXXو تم نے کہXXا ،ہم نے ُسXنا؛ اور وہ بھی خXXوا ِ
پریشاں تھا جو تو نے دیکھا۔ اس کو یاد رکھ ،ال اعلم:
ایام ِوصال و صحبت سیم تناں ِ
در عا ِلم خواب اِحتالمے شXXد و
رفت
بیٹے نے جواب دیا :آپ سا عقل مند ایسا کلمہ فرمXXائے تXXو نہXXایت بعیXXد ہے۔
ُدنیا میں تین معXXرکے ہیں :زر ،زمین ،زن؛ یہ سXXامان جمXXع ہیں؛ اگXXر آپ نہ
جائیں گے ،فِدوی تنہا جائے گا ،پھر نہ آئے گا۔ ِم ِجسٹن نے کہا :افسوس! ہم
تجھے دانا جانتے تھے؛ اِاّل ،ہماری نXXادانی تھی۔ ُح ُمXXق کی ُمقتضXXی تمہXXاری
نوجوانی تھی۔ اے بھائی! کوئی نادان سے نادان XعXXورت کی بXXات کXXا دھیXXان
نہیں کرتا۔ یہ باتیں جب تک تھیں ،جXXو تم اور وہ بXXاہم تھے۔ وہ مXXونس تھی،
سعدی:
ؔ تم ہم دم تھے۔ اب خیریت ہے۔
تXXXا جُXXXز تXXXو نیXXXافت زن دوسXXXXXت بXXXXXود،
مہربXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXانے ولے XزمXXXXXXXXXXXXXXانے
خواہد کہ تXXرا دگXXر نہ بر دیگXXرے چوں در ِ
بیند نشXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXیند
مصر؏:
شمشXXXیر وفXXادار کہ
ِ اسXXپ وزن و
دید
ہر چند اُس نے سر پھرایا ،مغز خالی کیا ،یہ ُمقدمہ اُس پر حالی کیXXا؛ وہ بے
مغز نہ سمجھا۔ مصحفی:
مصXXحفی! سXXود نصXXیحت کXXا
نہیں عاشXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXق کو
میں نہ سXXمجھوں تXXو بھال کیXXا
بٹ ج ٹ خ
ے کای کے ن حال سراں مآل مس
ف
سان ۂ عج ائ ب 152 رج ب علی ب ی گ
سرور
کXXXXXXوئی سXXXXXXمجھائے مجھے
ناچXXار ِم ِجسXXٹن نے کہXXا :تم جب تXXک ذلت نہ اُٹھXXاؤ گے اور ہمیں خXXراب نہ
ت بے جXXا سXXے بXXاز نہ آؤ گے ،نہ چین لXXو گے۔ اُسXXی دن کروگے؛ اس حرک ِ
سامان سفر درست کر ،ساٹھ جہاز مع اسXXباب اور چنXXد ُمشXXیر خXXوش ِ ِم ِجسٹن
تدبیر ہمراہ لے کر روانہ ہوا۔ عقل کے دشمن بیXXٹے کXXو سXXاتھ لیXXا۔ چنXXد روز
میں ہوا جو ُموافق تھی ،وہ جزیرہ مال۔ جہازوں کو لنگر ہوا۔ ِم ِجسٹن کا بیٹXXا
اُترا۔ مگر جہاں ویرانہ ،بوم و غول کXXا آشXیانہ تھXXا ،وہXاں بسXXتی دیکھی۔ اور
جس جگہ بیہڑ تھا ،اُسے ہموار پایا ،بلندی نظر آئی ،نہ پسXXتی دیکھی۔ دشXXت
سرگرم کاروبXXار ،شXXہر پنXXاہ تیXXار۔ اسXXے تعجب ہXXوا،
ِ صفی ،آدمی ہر سمت ُم ٰ
سمجھا کہ میں بھول گیا۔ کسی سXے پوچھXا :اس شXXہر کXا نXام کیXا ہے؟ والی
ت آسمانی اُجاڑ ہXXو ب آف ِ
ُملک کون سا ہے؟ وہ بُوال :مدت سے یہ ُملک بہ سب ِ
گیا تھا۔ ِرعایا برایا ،بلکہ بادشاہ بھی نہ بچا تھXXا ،فقXXط بادشXXاہ کی بیXXٹی بXXاقی
تھی۔ اب برس دن سے اُس نے شوہر کیا ہے۔ شہر از سِ X
Xر نXXو آبXXاد ہXXوا ،نیXXا
طرز ایجاد ہوا۔ زمین یہاں کی زر ِریز ،چشمے سرد و شXXیریں ،ہXXوا فXXرحت
انگیز ،ٹھنڈی ہے۔ عورت نے بسایا ہے۔ اس باعث سے نام اس کXXا شXXہزادی
منڈی ہے۔
ِم ِجسٹن نے یہ ماجرا سُن کر بیٹے سے کہا :خXXوش تXXو بہت ہXXوئے ہXXو
گے!لXXو سXXیدھے پِھXXر چلXXو ،یہXXاں نہ ٹھہXXرو۔ اُس نے کہXXا :اتXXنی سXXفر کی
صُعوبت اُٹھائی ،اُس کی صورت بھی نظر نہ آئی۔ دو باتیں کر لوں تXXو پھXXر
چلوں۔ ِم ِجسXXٹن نے کہXXا :یہ مصXXیبت کچھ نہ تھی ،جXXو بXXات کXXرنے میں ایXXذا
اُٹھے گی۔ وہ کسی کی کب مانتا تھا ،عورت کو اپنے اوپر فریفتہ جانتا تھXXا؛
انھیں لوگوں Xسے پھXXر پوچھXXا :شXXہ زادی کبھی سXXوار بھی ہXXوتی ہے؟ کسXXی
سXXے دوچXXار بھی ہXXوتی ہے؟ وہ بXXولے :روز ہXXر گلی کXXوچے میں آتی ہے،
دیکھ بھXXال کے چلی جXXاتی ہے۔ غXXرض کہ سXXواری کXXا وقت دریXXافت کXXر،
سر راہ جا کھڑا ہوا؛ کہ شہ زادی شXXب ِدیز کXXو مہمXXیز لڑکے کا ہاتھ پکڑ کے ِ
کرتی آ پہنچی۔ یہ پُکارا :ہم نے ایفXXائے وعXXدہ کیXXا ،حاضXXر ہXXوئے ،آئے اور
فضل ٰالہی سے سXXالمت موجXXود ہے ،سXXاتھ الئے؛ کیXXا ارشXXاد ہوتXXا ِ لڑکا بھی
ہے؟ اُس نے بے گXXانہ وار ،جیسXXے کسXXی اجنXXبی کXXو کXXوئی دیکھتXXا ہے،
گھورا؛ مگر جواب کچھ نہ دیا ،چلی گئی۔ یہ خفیف گھر پھرا۔
بٹ ج ٹ خ
ے کای کے ن حال سراں مآل مس
ف
سان ۂ عج ائ ب 153 رج ب علی ب ی گ
سرور
ِم ِجسٹن نے حال پوچھا ،کیا گزری؟ یہ بولو :مالقات نہ ہوئی ،کل پھXXر
شام غم دکھائے گا؛ بُھور ہو جاؤں گا۔ اُس نے کہا :صُبح کا جانا؛ ر ِ
ُوز سیاہِ ،
جائے گی ،بہت پچھتائے گا۔ اُس نے نہ مانا۔ دوسرے رُوز بیٹے کو سXXکھایا
کہ جب سواری قریب آئے ،گھXXوڑے سXXے لِپٹ جانXXا اور یہ زبXXان پرالنXXا کہ
ت پدری میں لطف زیادہ پایا کہ مہر مادری سے محب ُِدنیا کا لہو سفید ہو گیا۔ ِ
آرام تمXام لXیے پھرتXXا ہے؛ تم بXات بھی نہیں پوچھXXتی ہXXو ،بلکہ
ہمیں ساتھ بہ ِ
پہچانتی نہیں۔ جس دم سواری قریب آئی؛ یہ تو بہت جال تھا اور سمجھ چکXXا
تھا کہ کھیل بگڑ گیا ،کہا :شہ زادی! بات کو روکو ،شیروں کا نعرہ سُن لXXو۔
پسر ِم ِجسXXٹن نے اور
وہ خود تو ُرکی تھی ،باگ بھی خود بہ خود رک گئی۔ ِ
تو کچھ نہ کیا ،یہ ُمسدس شروع کیاُ ،مؤلف:
ہXXوتی وحشXXت تھی بہت غXXیر کے یXXاد ایXXام ،کہ نفXXرت تھی زمXXانے
آنے سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXے تجھے سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXے تجھے
مکXXر تھXXا یXXاد ،خXXبر تھی نہ بہXXانے خXXXوف آتXXXا تھXXXا کہیں آنے سXXXے
سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXے تجھے جXXXXXXXXXXXXXانے سXXXXXXXXXXXXXے تجھے
بارہXXا اُلجھے ہی رہXXتے تھے تXXرے کبھی چXXوٹی کی خXXبر تھی نہ تھXXا
سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXلجھے بXXXXXXXXXXXXXXXXXXXال کنگھی کXXXXXXXXXXXXXXXا خیXXXXXXXXXXXXXXXال
مجھ کو افسوس یہ آتا ہے کہ ُگXXزرا پXXان کے الکھے سXXے اور ّ
مسXXی
نہیں سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXال سXXXXXXXXXے ہوتXXXXXXXXXا تھXXXXXXXXXا مالل
بٹ ج ٹ خ
ے کای کے ن حال سراں مآل مس
ف
سان ۂ عج ائ ب 154 رج ب علی ب ی گ
سرور
گرم جوشی کا بھال کب تھXXا یہ لپکXXا تھی لگXXXXXاوٹ ہی تجھے یXXXXXاد نہ
سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXب سے ُخلطXXXXXXXXXXXXXXXا سXXXXXXXXXXXXXXXب سے
تجھ کو لXXگ چلXXتے کبھی ہم نے نہ بیٹھنا کونے میں ہر دم تجھے تنہا
دیکھXXXXXXXXXXXXXXXXا سXXXXXXXXXXXXXXXXب سے سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXب سے
اب تXXو تXXا حشXXر مکXXدر ہے صXXفائی شکر صد شکر ،ہوئی جلد رہXXائی
سے تجھ سے تجھ
نہ ملیں پر ،جو کہے ساری ُخXXدائی وضع اپنی نہیں ،کیا کیجے بُرائی
سے تجھ سے تجھ
گرچہ حیXXوان سXXے تXXو ربXXط گXXوارا سوچ اکXXثر ہے مگXXر دل یہ ہمXXارا
کرتا کرتا
بحر اُلفت سXXے نہ اس طXXرح کنXXاراِ ایسXXا بXXدنام تXXو وہ بھی نہ بچXXارا
کرتا کرتا
بٹ ج ٹ خ
ے کای کے ن حال سراں مآل مس
ف
سان ۂ عج ائ ب 155 رج ب علی ب ی گ
سرور
ذلت و رنج نہ اس طرح اُٹھXXاؤں گXXا اب قسXXXم کھاتXXXا ہXXXوں لXXXو ،دل نہ
کبھی لگXXXXXXXXXXXXXXXاؤں گXXXXXXXXXXXXXXXا کبھی
اُٹھ کھXXXڑا ہXXXوں گXXXا ،نہ میں پXXXاس گXXر طXXرح دار بھی اس دہXXر میں
بٹھXXXXXXXXXXXXXXXXاؤں گXXXXXXXXXXXXXXXXا کبھی پXXXXXXXXXXXXXXXXاؤں گXXXXXXXXXXXXXXXXا کبھی
گو کہ عاشق تھXXا ،مگXXر تھXXا یہ بXXڑا بر زباں یاروں کے یہ ذکXXر رہے
غXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXیرت دار گXXXXXXXXXXXXXا ہXXXXXXXXXXXXXر بXXXXXXXXXXXXXار
سر پٹک مر گXXئے سXXب ،پXXر نہ مال دیکھ بد وضع ،کیا دیکھXXیے ایسXXا
وہ زنہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXار انکXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXار
بٹ ج ٹ خ
ے کای کے ن حال سراں مآل مس
ف
سان ۂ عج ائ ب 156 رج ب علی ب ی گ
سرور
سواری پاس آئی ،باگ پکڑ لی۔ ہنُوز زبان نہ ہالئی تھی ،شہ زادی نے کہXXا:
گXرم روزگXار
ِ اے ِم ِجسXٹن! ہم نے ُسXنا تھXا کہ تXو مXر ِد جہXاں دیXدہ ،سXرد و
پXیر نابXالغ ہے۔
چشیدہ ،تجربہ رسیدہ ہے؛ مگXر افسXوس! بہ ایں ریش و فش ِ
تو نے سُنا نہیں ،ال اعلم:
ت جہاں بس ہمیں پسXXند زحادثا ِ
آمد
وزشXXت ،بXXد و نیXXک کہ خXXوب ِ
در ُگXXXXXXXXXXXXXXذر دیXXXXXXXXXXXXXXدم
اس پیرانہ سالی میں تجھ پر ہزار سانحے گXXزرے ہXXوں گے؛ کچھ الم و رنج
کا مزہ ،یا فرحت و خوشXXی کXXا نشXXہ بXXاقی ہے؟ اے نXXاداں! ُدنیXXائے دوں کے
ُمعاملے بو قلموں ہیں۔ کس کس بات کXXو یXXاد کیجXXیے۔ کس کXXا غم ،کس بXXات
عقل رسXXایا یXXا کچھ فہم و ذکXXا ہXXو ،تXXو ُدنیXXا میں
سے خاطر شاد کیجیے۔ اگر ِ
کافی ہے یہ باتُ :گذشتہ را صلوات۔ Xمصحفی:
اے مصXXXحفی! میں روؤں کیXXXا
صXXXXXXXXXXXXXXXXXXXحبتوں کو
پچھلی ُ
بن بن کے کھیل ایسے الکھXXوں
بگXXXXXXXXXXXXXXڑ گXXXXXXXXXXXXXXئے ہیں
Xر بے معXXنی کییہ کہہ کر گھXXوڑا چُھچکXXارا کہ پھXXر سلسXXلہ جُنبXXانی اس امِ X
ت جاں جاننا۔ ِم ِجسٹن نے بیٹے کXXو سXXالم کیXXا اور نہ کچھ کالم موجب مضر ِ
کیا۔ وہ بھی نُطفہ ضعیف کا پیدا ،بوڑھے باپ کا بیٹXXا؛ محجXXوب وطن پھXXرا،
جیتے جی باپ سے آنکھ چار نہ کی۔
یہ جُملہ اُس انگریز نے تمام کر کے کہا :مطلب اس سمع خراشی سے
یہ ہے کہ آدمی وہ بات نہ کرے جس کا حُصول ذلت و خفت ہو۔ کہو اب کیXا
تون عشXXق شXXیریں زبXXانی سXXے یہبیسِ X
کہتے ہو؟ یہ قصXXہ ُسXن کXXر وہ فرہXXادِ ُ
قول اُستاد:
کہنے لگا :یہ سب میں سُنا مگر بہ ِ
کب تلک جیوں گا میں ،مXXوت اک
دن آنی ہے
ہجXXXXر میں جXXXXو آ جXXXXاوے ،عین
بٹ ج ٹ خ
ے کای کے ن حال سراں مآل مس
ف
سان ۂ عج ائ ب 157 رج ب علی ب ی گ
سرور
مہربXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXانی ہے
سب جلسXXہ سXXر پٹXک کXXر اُٹھ کھXڑا ہXXوا ،کہXXا :جب یہ جXXان گنXXوائے گXXا ،تب
آخر کار جب اُس کXXا حXXال َردی ہXXوا؛ دوسXXتوں XکXXو چٹھیXXاں جھگڑا جائے گا۔ ِ
دواں ہے۔ کXXل اِس رواں َمقام ُگذراں ہے۔ جو ہےَ ، لکھ کر جمع کیا ،کہاُ :دنیا ِ
َمقام سے ہمارا کوچ ہے۔ یہ َسراَ ،سرا َسر پُوچ ہے۔ اگر ہمXXاری َوصXXیت بجXXا
الؤ گے؛ ُدنیا میں نامَ ،ح ْشر کو بہ خیر انجام ہXXو گXXا۔ سXXب نے اِقXXرار کیXXا کہ
َس ِر مو اِس میں کمی بیشی نہ ہو گی ،مطلXXق عXXاقبت اندیشXXی نہ ہXXو گی ،جXXو
جی میں ہو شوق سے کہو۔ اُس نے کہا :بع ِد اِنتِقال ہمارا جنXازہ تکلُّف کXXا بنXXا
صندوق نَعْش دھر ،باجے بجXXاتے؛ ہمXXارے معشXXوق ِ کر بَجرے کی چھت پر
دار فنا ہے ،اُس کے نیچے سXXے لے جانXXا۔ اور ب دریا ہےِ ، کی کوٹھی جو ل ِ
دل میں یہ کہتا تھا ،استاد:
ساتھ وہ میرے جنازے کے لَ َحد
تXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXک آئے
اے اَ َج XXXل! تXXXیرا قXXXدم مجھ کXXXو
مبXXXXXXXXXXXXXXارک ہXXXXXXXXXXXXXXووے
ُمؤلف:
مXXر کے حاصXXل کیXXا فXXرقت ہی
نXXXXXXXXام وصXXXXXXXXال
ِ میں لXXXXXXXXو
جان دی ہم نے ،مٹایXXا ہے خلش
ہجXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXراں کا
بٹ ج ٹ خ
ے کای کے ن حال سراں مآل مس
ف
سان ۂ عج ائ ب 158 رج ب علی ب ی گ
سرور
Xق محXXروم ،ناکXXام صبح کو یہ خبر عام ہوئی کہ سوداگر بچی کے عاشِ X
گیا۔شXدہ ُشXدہ سXXوداگر کXXو اور اُس مXXاہ پیکXXر کXXو یہ حXXال ُ کا کام تمام ہوا،مر
دل بے ب محبت سے حال تغییر ہوا ،مگر ضبط سے کXXام لیXXاِ ، معلوم ہوا۔ جذ ِ
قرار کو تھام لیا۔ انگریز جمع ہو ،بہ صد پریشانی وصیت بجXXا الئے۔ جنXXازہ
درست کر ،بجرے کی چھت پر دھر؛ لباس سب نے سXXیاہ کیXXا ،نXXالہ و فریXXاد
کر کے حال تبXاہ کیXا۔ سXر ننگےُ ،غXل مچXاتے ،بXاجے بجXاتے چلے۔ عجب
Xندوق
ِ سانحہ تھا کہ ہزارہا زن و مXXرد کنXXارے کنارےگریXXاں چال آتXXا تھXXا۔ صX
نعش کی طرف دیکھا نہ جاتا تھا۔ اُسی دن سے آج تک اندوہ Xمیں دریXXا دریXXا
مثل سیماب بے قرارانہ دواں ہے۔ بحر ُعماں کی چشم سے رواں ہے۔ ِ اشک ِ
فرط قلXXق سXXے ہXXر ُمحیXXط کی چھXXاتی اور جسے احباب حباب کہتے ہیں؛ یہ ِ
میں پھپوال پڑتا ہے اور پھوٹتXXا ہے ،،موجXXوں سXXے تالطُم نہیں چھوٹتXXا ہے۔
نان غم سXXینے خنجر الم سے حنجر یعنی گال زخم دار ہےِ ،س ِ X ِ ماہیان بحر کا
ِ
Xیر عشXXق کXا خXوف و خطXر ہے، ساکنان دریا کXXو بس کہ شمشِ X ِ کے پار ہے۔
اس ڈر سے ہر سنگ پُشت کی پُشت پر سپر ہے۔
حXXال خXXراب سXXے جنXXازہ اُس کی کXXوٹھی تلے آیXXا اور ِ جس وقت اس
آواز بلند سُنایا،
ِ فرنگیوں نے ُشور و ُغل زیادہ مچایا؛ اُس زندٔہ جاوید نے بہ
اُستاد:
اے فلک! آخری پھXXیرا ہے ،نہ ہXXو
تجھ سXXXXXXXXXXXXXXے گXXXXXXXXXXXXXXر اور
اُس کے کXXXوچے میں جنXXXازہ مXXXرا
سXXXXXXXXXXXXXXXXXXنگین تXXXXXXXXXXXXXXXXXXو ہو
بٹ ج ٹ خ
ے کای کے ن حال سراں مآل مس
ف
سان ۂ عج ائ ب 159 رج ب علی ب ی گ
سرور
ُمکر جXXانے کXXا قاتXXل نے نXXراال ڈھب
نکXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاال ہے
سبھوں سے پوچھتا ہے :کس نے اس
کXXXXXXXXXXXXXXXXو مXXXXXXXXXXXXXXXXار ڈاال ہے؟
یہ باتیں سُن کر ،سر ُدھن کر؛ دفعتا ً نعXرٔہ جXاں ُسXوز ،آ ِہ دل ُدوز سXXینٔہ
آتش غXXیرت میں بھن کXXر کXXود پXXڑی۔ عشXXق کXXا نشXXانہ ِ بریXXاں سXXے کھینچ،
Xق زار ہXXو، Xر عاشِ X
Xل جگِ X صندوق نعش پXXر ِگXXر ،ٹکXXڑے ٹکXXڑے مثِ X ِX دیکھیے:
ت ُخفتۂ عاشق جگایXXا؛ کشXXش محبت نے اس طXXرح ب مرگ میں سو ،بخ ِ خوا ِ
بچھڑوں کو مالیا۔ دیکھنے والے تھXXرا گXXئے ،دل ُگXXدا ُزوں کXXو غش آ گXXئے۔
شہر میں یہ چرچا گھر گھر ہوا ،منزلوں یہ اخبار مشXXتہر ہXXوا۔ اُس کے مXXاں
عشق فتنہ
ِ باپ نے بہت سی خاک سر پر اُڑا ،دونوں کو پیون ِد زمیں کیا۔ اس
انگیز نے کیا کیا نہیں کیا! ت ِہ خاک ہجXXر کے مXXاروں کXXو ،بے قXXراروں کXXو
قول میر تقی:
سر مزار آیا ،مطابق ِ قرار آیا۔ ہزارہا شخص دیکھنے کو ِ
Xکل تصXXویر ،آپ میں تھے شِ X کXXار عشXXق سXXے، ِ ت
حXXیر ِ
ُگم مXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXر ُدم
ہاں ،یہ نیرنXXگ سXXاز یکا ہے کام میں اپنے عشق پکا ہے
مہمXXXXXان چنXXXXXد روز،
ِ ہے وہ جس کے ہXXXXو التفXXXXات اُس
غXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXریب کی ،نصXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXیب
کہ وہ ناچXXار جی سXXے جاتXXا ایسXXی تقXXریب ڈھونXXڈھ التXXا
ہے ہے
کہ نہ یXXار اُس کXXا اِس جہXXاں کXXون محXXروم وصXXل یXXاں
سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXے گیا سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXے گیا
اس سے جو کچھ کہو سو آتXXا اپنی قدرت جہاں دکھاتا ہے
ہے
Xال ملکٔہ زار لکھتXXا ہے کہ آخXXر
پھر یہاں سے خXXامٔہ مصXXیبت نگXXار حِ X
پ دوری سے یہ ڈھنگ ہوا ،اُستاد: جی بتنگ ہُوا ،ت ِ
یہ دن دکھائے ترے انتظار نے لگے زمین پر اب سXXب اُتXXارنے
کو ہم کو ہم
بٹ ج ٹ خ
ے کای کے ن حال سراں مآل مس
ف
سان ۂ عج ائ ب 160 رج ب علی ب ی گ
سرور
دل بے قXXرار
تXXڑپ تXXڑپ کےِ ، فراق میں ترے ،بن موت اب تو
کو ہم نے مXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXارا ہے
تم آئے بالیں پر اُس دم پکارنے دم نXXXزع کنٹھ بیٹھ جب اپنXXXا ،آہِ ،
کو ہم گیا
تاس Xف بXXر سXXر اور دیوانXXوں Xکیت ُ صبح سے تا شام ٹکٹکی جانب در و دس ِ X
طرح یہ کلمہ زبان پر ،اُستاد:
زبس کہ رہتXXا ہے آنے کXXا اُس
کے دھیXXXXXXXXXXXXان لگXXXXXXXXXXXXا
صدائے Xدر پہ ہے در پردہ اپنا
کXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXان لگا
بہ یا ِد ُزلXف ،نہ تXXا دو ِد آہ سXب
پہ ُکھلے
میں ُمنہ پر اس لیے رہتXXا ہXXوں
پیچXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوان لگا
ہXXزار خXXار ہXXو ئے تجھ سXXے،
عنXXXXXXXXXXXXXXدلیب! یہXXXXXXXXXXXXXXاں
یہ بے ثبXXXXXXXXXات چمن ہے ،نہ
آشXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXیان لگا
دل
جان زار ،تڑپنے سXXے ِ
ت انتظار سے نظر کمی کرنے لگی اور ِ آخر کثر ِ
بے قرار کے ،برہمی کرنے لگی۔ یہ نوبت ہوئی ،شعر:
گئے دن ٹکٹکی کے بانXXدھنے
کے
اب آنکھیں رہXXXXXXتی ہیں دو دو
پہXXXXXXXXXXXXXXXXXXر بنXXXXXXXXXXXXXXXXXXد
بٹ ج ٹ خ
ے کای کے ن حال سراں مآل مس
ف
سان ۂ عج ائ ب 161 رج ب علی ب ی گ
سرور
دل بے تXXاب کXXو، ت احبXXاب ِ ت ُمفارق ُِگل پھوال۔ انجمن آرا سے کہا :زیادہ طاق ِ
اور گوارا دوریٔ وطن مجھ خستہ تن کو نہیں؛ آج بادشاہ سے رُخصت خواہ
ہوں گا۔ وہ بہ ہر حال اطاعت اور رضا اس کی جمیع اُمXXور پXXر ُمقXXدم جXXانتی
سیر ُکوہ و بیاباں ،بے بیاں ہے۔ تھی ،کہا :مجھے بھی تمنائے ِ
تب رُخص ِ وافق معمول دربار میں آیا اور سلسلٔہ سُخن بہ طل ِ شہ زادہ ُم ِ
عزم بالجزم سُنایا۔ بادشXXاہ محXXزون و غم نXXاک ہXXو فرمXXانے وطن کھول کےِ ،
ب ُجXXدائی نہیں، Xان من! تXXا ِ
لگXXا :یہ کیXXا کہXXا ،جXXو کلیجXXا ُمنہ کXXو آنے لگXXا! جِ X
ت بادیہ پیمائی نہیں۔ اگر خواہش سیر ہے ،تو ِفضا اس نواح کی جا بہ رُخص ِ
جا مشہور ہے۔ خزانہ موجود ،فوج فرماں بردارُ ،ملک حاضر ،مXXیری جXXان
ت دوری بہت دور ہے۔ حکم سفر ،اجاز ِِ نثار؛ اگر منظور ہے۔
Xار باوقXXار ،پُXXر تمکین!
جان عالم نے دست بستہ عرض کی :اے شہر یِ X ِ
برس ِدن میں حُضور کو مجھ غمگیں سXXے یہ محبت ہXXوئی کہ مXXالُ ،ملXXک،
پدر ُسXوختہ جگXXر! حال مادر و ِ سلطنت ،بلکہ جان تک دریغ نہیں؛ وائے بر ِ
جنھوں نے الکھ منتXXوں ،کXXرو ر ُمXXرادوں XسXXے ،دن کXXو دن نہ رات کXXو رات
شومی طالع ،
ٔ جان کر ،سُولہ سترہ برس ُدنیا کی خاک چھان کر مجھ کو پاال۔
ت َمدید ،عرصXXہ بعیXXد ُگXXزرا؛ انھیں ولولٔہ طبیعت نے گھر سے نکاال۔ اب ُمد ِ
میرے جینے مرنے کا حال معلوم نہیں۔ اُن کے صXXدمے کXXو غXXور کیجXXیے،
ُرخصت بہ ہر طور کیجیے۔ آدمیت سے بعید ہے :آپ عیش و نشXXاط کXXرے،
ت والدین XتXXوڑ دے۔ ماں باپ کو رنج و تعب میں چُھوڑ دے ،سر رشتٔہ اطاع ِ
اُمید وار ہوں اِس امXXر میں حُضXXور کXXد نہ کXXریں ،بہ ُکشXXادہ پیشXXانی اجXXاز ِ
ت
Xرف آسXXتاں
ت نا پائیدار بXXاقی ہے؛ پھXXر شِ X ت ُمستعار ،زیس ِ وطن دیں۔ اگر حیا ِ
بُوس حاصل کروں گا؛ نہیں تو اس فکXXر میں ُگھٹ ُگھٹ کXXر مXXروں گXXا۔ دین
برباد ہو گاُ ،دنیا میں عزت و آبرو نہ رہے گی۔ خدا ناخوش ہو گXXا؛ خلقت تن
پرور ،راحت طلب کہے گی۔
بادشاہ سمجھا یہ اب نہ ُرکے گا ،آنسو آنکھوں میں بھر کXXر کہXXا :خXXیر
Xامان سXXفر کXXو ،چXXالیس دن مرضی ُخدا ،جو تیری رضا؛ مگر تیٔ X
Xاری سِ X ٔ بابا!
جان عالم نے یہ بات قبول کی۔ یہ تو رُخصت ہو کXXر گھXXر کی مہلت چاہیے۔ ِ
آیا ،خبر داروں نے اس حال کا خاص و عام میں چرچا مچایا۔ ُخالصہ یہ کہ
ُشدہ ُشدہ ُغل ُغلہ گھر گھر ہوا۔ ُخرد و کالں ،بوڑھا اور جوان شہر کا اس خبر
سے باخبر ہوا۔
بٹ ج ٹ خ
ے کای کے ن حال سراں مآل مس
ف
سان ۂ عج ائ ب 162 رج ب علی ب ی گ
سرور
جان عالم
عزم وطن شاہ زادٔہ ِ
ِ
کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 163 رج ب علی ب ی گ
سرور
گریبان چاک کXXر، دامن سحر کی صورت ِ ِ بادل ناکام ،بادشاہ
سر شام ِ ٹھہری۔ ِ
دامن ُکXXوہ پXXر جXXا بیٹھXXا۔
ِ Xر راہ
ارکان سلطنت دو کوس شہر سXXے بXXاہر سِ X ِ مع
وزیر خوش تدبیر سے فرمایا :تم شہ زادے کو رُخصت کXXرو؛ ہم یہXXاں سXXے ِ
ُلوس سواری ،سامان سفر دیکھ لیں گے۔ ج ِ
Xل شXXہر کXXو معلXXوم ہXXوئی۔ تمXXام خلقت ،پXXانچ بXXرس کXXا لڑکXXا، یہ خXXبر اہِ X
پچانوے برس کا بوڑھا ،رنڈی ،مرد؛ دوسرے ٹیکرے پر جمع ہوا۔ جُھٹپُXXٹے
جان عالم نے سواری طلب کی۔ ہر کاروں نے حُضور میں عرض کی۔ وقت ِ
بادشXXاہ راہ کی طXXرف ُمتXXوجہ ہXXوا۔ XروشXXنی نمXXود ہXXوئی۔ پلٹXXنیں آئیں سXXجی
سجائیں۔ تُوپ خانہ گزرا۔ پھر بارہ ہزار ہاتھی سXXواری کXXا ،ہXXودج و عمXXاری
کا ،ہزار بارہ َسے جنگی ،گاڑھا ،مست؛ ایک سے ایک زبردسXXت ،چXXاروں
بھٹیاں ٹپکتیں ،بXXان ،پXXٹے سXXونڈوں میں چXXڑھے ،بھسXXونڈے Xرنگے ،جXXواہر
نگار چوڑی دانتوں پXر ،طالئی نقXرئی زنجXیریں کھنکXتیں ،جھXولیں زربفت
رس Xے کالبتXXون کے ،ہیکلیں َج Xڑاؤُ ،مغXXرق گجگاہیں پXXڑیں؛ کی نXXئی نXXئیّ ،
سXXری سXXلمے سXXتارے کی ،پنکھے کXXا جXXوبن ،ہXXوا پXXر دیکھXXنے والXXوں Xکی
ب فیXXل انھیں دیکھتXXا؛ نگXXاہیں لXXڑیں؛ دو رویہ اس انXXداز کے کہ اگXXر اصXXحا ِ
خوف کھاتا ،کبھی کعبہ ڈھانے نہ آتا۔
فیXXل بXXان زربفت کی قبXXا یXXا کمخXXواب کی پہXXنے ،جXXوڑے دار پگڑیXXاں
بانXXدھے۔ XکمXXر میں پیش قبض یXXا کٹXXار ،ہXXاتھوں میں گجبXXاگ جXXواہر نگXXار۔
مسXXتوں کے سXXاتھ دو بXXوڑی بXXردار۔ ایXXک چرکٹXXا سXXنڈا ،ہXXاتھ میں ڈنXXڈا۔ دو
برچھے والے ،دیکھے بھالے ،آگے۔ پیچھے تریَل ،قریب سانٹھ مار ،برابXXر
دو سوار۔
پھر کئی الکھ سواروں Xکے پرے ،ہاتھیوں سے پرے پرے۔ سر سے تا
پا لوہے کے دریا میں ڈوبے۔ Xبیس اکیس برس کا ہر شXXخص کXXا ِس Xن۔ شXXباب
کی راتیں ،جوانی کے دن۔ خود ،بکXXترِ ،زرہ پہXXنے ،بXXائیں دہXXنے۔ چXXار آئینٔہ
فوالدی میں ہر دم روئے مرگ ُمعائنہ کرتے ،بل سے قXXدم دھXXرتے۔ ہXXاتھوں
Xاش زین میں، میں داسXXتانے ،خXXانہ جنگXXوں کے بXXانے۔ دو تلXXواریں :ایXXک قِ X
سXXیل فنXXا آب میں۔ تپنچے کی جُوڑیXXاں قُبXXور میں۔ نشٔXXہ ِ دوسXXری ڈاب میں،
بہادری سے سُرور میں۔ کمXXر میں قXXرولی یXXا کٹXXار آب دارِ ،سXپر پُشXXت پXXر،
Xیران ُکنِ X
Xام Xر ہیجXXا و شِ X نہنگان بحِ X
ِ مثل
برچھا ہاتھ میں ،تیکھا پن ہر بات میں۔ ِ
وغا ،موچھوں کو تأو دیتے ،ہر بار نُوک کی لیتے۔ گھوڑے وہ خوش خXXرام
جان عالم
عزم وطن شاہ زادٔہ ِ
ِ
کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 164 رج ب علی ب ی گ
سرور
کہ سمن ِد سبز فام جن کا قدم دیکھ کے آج تک چال بھوال ہے۔ دیکھXXنے والے
چمن رواں کیXXا پھال پھXXوال ہے۔ دو صXXفیں بانXXدھے ہXXوئے ،بیچ ِ کہتے تھے:
میں پنج شاخے روشن :گھوڑے ُکداتے ،جوبن دکھاتے چلے گئے۔
پھر ہزار بارہ سے سانڈنی سوار خوش رفتار۔ زرد زرد قبائیں در بXXر،
ُسXرخ پگڑیXXاں سXXر پXXر ،آبی بانXXات کے پاجXXامے پXXاؤں میں۔ ہتھیXXار لگXXائے،
ُمہاریں اُٹھائے ستاروں کی چھاؤں میں۔ سانڈنیوں میں دو دو سXے ُکXوس کXا
دم ،ہر قدم گھنگرو کی چھم چھم۔ بُختیٔ فلک اب تلک بلبالتا ہے ،جب اُن کXXا
دھیان آتا ہے۔ قدم قXXدم یہ جب بXڑھے تXXو سXXواری کے خXاص خاصXXے نظXر
آئے :عربی ،تُرکی ،تXازی ،عXراقی ،یمXXنی اور کاٹھیXXا وار کXا دکھXXنی۔ وہ وہ
ابلق لیل و نہار کی نظر سے نہیں گزرا۔ سبُک رو ایسXXے کہ جXXو گھوڑا جو ِ
دریا میں در آئیں :سوار بجرے کا مزہ لوٹیں ،سُم کے تلے حبXXاب نہ ٹXXوٹیں۔
ہڈا نہ ُموترا ،نہ رس کا خلل ،ڈنک اُجXXاڑ نہ کھونٹXXا اُکھXXاڑ ،سXXانپن نہ نXXاگن،
عقرب نہ ارجل ،شب کور نہیں ،منہ زور نہیں ،کم ُخور ،نہ مٹھا نہ ُکھوٹXXا،
بال بھونری سے صاف۔ حشری نہ کمری ،کہنہ لنگ نہیں ،سXXینے کXXا تنXXگ
نہیں ،ہمہ تن اوصاف۔ کسی پر جڑاؤ زین بندھا ،الماس ،ز ُمXXرد کے ہXXرنے؛
کسی پر چار جامہ دو الگو کسا۔ بنا بنا کر زمین پXXر پXXاؤں دھXXرتے ،کXXودتے
پھانXXدتے ،لمبیXXاں بھXXرتے۔ کسXXی کی فقXXط گXXردنی اُلXXٹی ،موتیXXوں کی جھXXالر
Xر ہُمXXا کی کلغی لٹکتی۔ گنڈا ،پٹا ،ساز ،یراق جواہر نگار۔ ُدمچی طرح دار۔ پِ X
لگی۔ پXاکھر پُXر تکلXف پُٹھXوں پXر پXڑی۔ دوگامXXا ،گXام ،شXہ گXXام ،یرغXا ،ایبِیا،
رہوارُ ،دلکی کا منجا ،اُلیXXل کرتXXا۔ ِجلXXو دار چنXXور لXXیے مشXXغول مگس رانی
میں۔ ہم رکاب تپXXائی بXXردار معقXXول سXXر گXXرم جXXاں فشXXانی میں۔ بXXاگ ُڈوریں
پُرزر سائیس لے کر نکلے۔
اُن کے بعXXد نXXوبت نشXXان ،مXXاہی مXXراتب ،میگھ َڈمبَXXر۔ آگے َع ِلم اژدہXXا
پیکر ،جلو میں نُصرت و ظفر۔ بڑا جلوس ،نہXXایت کّ Xر و فXXر۔ نXXوبت کی نXXدا،
غل ،شXXہنا میں بھXXیرُوں ،بِبھXXاس جھانجھ کی جھانجھ سے صدا۔ قرنا کا ُشور و ُ
کے سُر بالکل۔ نقیب اور چوبداروں کی آواز پُXر سXوز و ُگXداز۔ عجب کیفیت
کا عالم تھا۔ اُدھر نقارہ ہائے ُشتری اور فیلی سXXے گِ X
Xوش کرّ و بیXXاں َکXXر ہXXوا
جاتا تھا۔ ایک طرف شہر کے لڑکXXوں کXXا غXXول “بجXXا دے بجXXا دے” کXXا ُغل
مچاتا چال آتا تھا۔ میر ؔ
سوز:
جان عالم
عزم وطن شاہ زادٔہ ِ
ِ
کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 165 رج ب علی ب ی گ
سرور
کہے تو ،مہر و مہ لے کXXر عصXXائے
نXXXXXXXXXXXXXXXXXور ہXXXXXXXXXXXXXXXXXاتھوں میں
یہی کہتے تھے گردوں پر :ادب سے
سے تفا ُوت اور
جان عالم
عزم وطن شاہ زادٔہ ِ
ِ
کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 166 رج ب علی ب ی گ
سرور
چشم انتظار ،اُمید ِ
وار آم ِد پیXXادہ ِ خلق خدا با حسرت بہ ِ اُدھر بادشاہ پُر ارمان۔
ب روزگار تھی۔ محو تماشائے عجی ِ ِ و سوار،
یکایک غول خاص برداروں کا آیا :کمخواب کے مرزائی ،انگرکھے،
ُگجXXراتی مشXXروع کے ُگھٹَنّے ،دلی کے نXXاگوری پXXاؤں میں ،سXXر پXXر ُگلنXXار
اینٹھے طرح دار۔ خاصیوں کے غالف بانXXاتیَ ،سXقِرالتی ،بXXاغ و بہXXار۔ گXXرد
پُXXوش ملمXXل کے۔ سXXینکڑے اور سXXاز ُمطال ،جھال جھXXل کے۔ رفXXل :چقمXXاق،
تُوڑے دار۔ قرابین ،شیر بچے؛ جس سے شXXیر زنXXدہ نہ بچے :جXXواہر نگXXار۔
اور بXرچھے بXردار ،بXان دارُ ،کXXتے والے ،یکے ،بیش قXXرار َدرمXXاہے دار،
Xان عXXالم
راکب و مرکب جھمکڑے کا عXXالم؛ گXXردا گXXرد۔ بیچ میں شXXہ زادہ جِ X
پ باد رفتار پر سوار۔ برابر انجمن آرا کا سُکھپال پXXری تمثXXال۔ ہXXزار پXXان اس ِ
سے کہاریاں حوروش ،پیاری پیاریاں ،کم سن ،جسXXم گXXدرایا ،شXXباب چھایXXا؛
زربفت و اطلس کے لنہگے ،مسXXXاال ٹکXXXا؛ ملمXXXل کے دوپXXXٹے باریXXXک ،بَنَت
گوکھرو کی ُکرتی انگیا،کاشانی مخمل کی ُکرتیاں کندھوں پر؛ کچھ سُکھپال
اُٹھائے ،باقی پرا جمائے اِدھر اُدھXر۔ جXڑاؤ کXڑے ُمالئم ہXاتھوں میں پXڑے،
پاؤں سُونے کے تین تین چھڑے ،کانو ں میں سادی سادی بالیاں ،نشٔہ حُسXXن
میں متوالیاں۔ُ Xرخساروں کا عکس جو پڑ جاتا تھا ،شرم سے ُکندن کXXا رنXXگ
زرد نظر آتا تھا۔ کسی کا کان جوآال تھا تو حُسن کی ُدکان میں ناز و انداز کا
انداز ناز نراال تھا۔ وہ آہستہ تیوری چڑھXXا کے پXXاؤں رکھنXXا۔ ِ نرخ دوباال تھا،
کبھی سسکی ،جھجکی۔ بڑی َسیر تھی۔
کئی َسے سواری کا دوڑنے واال خواجہ سرا ،عجیب عجیب طXXرح کXXا
Xرم اہتمXXام ،کبXXک خXXرام۔ خXXواجہنس کٹXXا۔ حبشXXنیں ،قِلماقنیں ،تُرکXXنیں سXXر گِ X
سرایان ذی لیاقت ،معقول؛ نواب ناظر ،داروغہ سب حاضXXر؛ ُعمXXدہ پُوشXXاک
پہنے گھوڑوں پXر سXXوار بنXXد و بسXت میں مشXXغول۔ جXXریب زمین پXXر پXڑتی،
ُکXXوس کXXا پہیXXا سXXاتھ؛ ہXXاتھوں ہXXاتھ زمین کی پیمXXائش ،سXXواری کی آرائش۔
خالصہ یہ کہ بہ مرتبہ کر و فر ،نہXXایت دھXXوم دھXXام۔ اشXXرفی ،روپیہ تصُ Xدق
Xان
ہوتا ،شہدوں کا از ِدحXXام۔ اس صXXورت سXXے بادشXXاہ کے پXXاس آ پہنچے۔ جِ X
عالم نے دیکھXXاِ :ظِ Xل سXXبحانی کے چشXXمٔہ چشXXم سXXے جXXوئے خXXوں جXXاری،
ہچکی لگی ،بے قراری طاری ہے؛ گھوڑے سے کود کر آداب تسلیمات بجا
الیا۔ بادشاہ نے بہ قسم فرمایا :اس وقت ہمXXارے پXXاس نہ آؤ۔ُ XخXXدا کXXو سXXونپا،
Xان عXXالم نے چلے جاؤ۔ مجبور ،شہ زادہ ُمجرا کر کے سوار ہXXوا۔ Xجس دم جِ X
جان عالم
عزم وطن شاہ زادٔہ ِ
ِ
کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 167 رج ب علی ب ی گ
سرور
الخصXوص بادشXاہ کی بے ُ گھXوڑا بڑھایXا ،تمXام خلقت کXا جی بھXر آیXا۔ علی
قXXراری ،امXXیر اُمXXرا کی نXXالہ و زاری اور انجمن آرا کے بین سXXے ،تمXXام
رونXXق شXXہر کیِ تماشXXائی ُشXXور و شXXین سXXے واویال مچXXا کہXXنے لگے :آج
ت سلطنت کی فرقت ہے۔ ایسے مہر و ماہ کے جانے سے رُخصت ہے ،زین ِ
رنج دشXXتشہر میں غدر پڑے گا ،اندھیر ہXXو جXXائے گXXا۔ ان کXXا الم ُجXXدائی و ِ
شام غم دکھائے گا۔ کہتے ہیں :سیکڑوں مرد و رنڈی ُوز ِسیہِ ، پیمائی ہزار ر ِ
بے کہے سُنے ہمراہ ہوئے۔ غریبُ الوطنی اختیار کی ،وہاں کی بود و بXXاش
گوارا نہ ہوئی۔
Xڈولُ ،محXXافہ امXXیر زادیXXوں ان کے بعد چھ ساتھ سے پالکی ،نالکی ،چنُ X
کا۔ اور انیسوں ،جلیسXXوں کی تین چXXار َسXے کھXXڑ کھڑیXXا اور فنس قیمت کXXا
بڑھیXXXا۔ آتXXXو اور محXXXل داروں کے چXXXو پہلے سXXXے پہلے ُمغالنیXXXوں کی
منجُھولیاں۔ خاص خواصوں کے پیچھے پیش خدمتوں کXXا دو تین سXXو میXXانہ۔
ہزار نو سے رتھ اکXXبر آبXXادی :دو بُXXرجے ،سXXائبان دار ،نXXئے ُمغXXرق پXXردے
ثور فلک نے نہ دیکھے تھے ،جُتے؛ مخمXXل کی چمکتے؛ ناگوری بیل ،جو ِ
جھولیں پڑیں؛ لونڈیاں ،باندیاں ،انا ،چُھو چُھو ،چھٹی نXویس ،بXاری دارنیXاں
اُن پر چڑھیں۔
جب یہ آگے بXXXڑھیں ،پھXXXر چھکXXXڑے اور اونٹ ،ہXXXاتھی خXXXزانے اور
اسباب کے؛ ِڈیرے ،پیش خیمے لدے لXXدائے ،کسXXے کسXXائے ،جکXXڑے نظXXر
آئے۔ غرض کہ تا شام بہیر بُنگاہ ،بازاری سXXرکاری سXXب لXXوگ چلے گXXئے۔
دم رُخصXXت اتXXنی آئیں کہ لکھا ہے کہ روپے اور اشXXرفیاں امXXام ضXXامن کی ِ
بازوؤں پر بندھ نہ سکیں ،تمام راہ سید مسافروں نے پXXائیں۔ اور ُکل ُچXXوں کXXا
یہ حال ہوا کہ اُن کا لے چلنا ُمحال ہوا۔ راتب کے سوا ،ہاتھیوں کو ملے اور
اہل لشکر کو بانٹ دیے۔ کھجوریں جو بٹ نہ سکیں ،راہ میں پھینک دیں۔ وہ ِ
اُگیں؛ اُس کے درخت آگے کم تھے ،اُس دن سے جنگل ہو گئے۔
Xال یXXاس دولت سXXرا میں پھXXر اُس وقت بادشاہ سراسیمہ و بدحواس Xبا حِ X
آیا۔ وہ بسا بسایا شہر لُٹا ،اُجڑا ،ویران نظر آیXXا۔ بXXازار میں جXXا بہ جXXا چXXراغ
سر شام پگڑی غائب ،انXXدھیرا بالکXXل۔ جس طXXرف دیکھXXا ،لXXوگ Xتھکے ُگلِ ،
ماندے پھر کر پXXڑے تھے۔ بXXازار میں تخXXتے لگے ،ٹXXٹر جXXڑے تھے۔ لXXوگX
ُوز ُمفارقت سے درد منXدُ ،دکXانیں بنXد۔ جXXو جہXاں پXڑا تھXا ،شXہ زادے کی س ِ
رُخصت کا ِذکر کXXر رہXXا تھXXا۔ دو شXXخص اگXXر بXXاہم تھے ،بXXا ِد ِل پُXXر غم تھے۔
جان عالم
عزم وطن شاہ زادٔہ ِ
ِ
کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 168 رج ب علی ب ی گ
سرور
کوئی سُوتا تھا ،کوئی چُپکا پXXڑا روتXXا تھXXا۔ بسXXتی سُنسXXان ،بXXازار میں سXXناٹا،
خلق خدا ان ُدوہ کی مبتال۔ بادشاہ کو دونا قلXXق ہXXوا ،رنXXگ فXXق ہXXوا ،دل سXXینے ِ
میں شق ہوا۔ محXXل سXXرا میں آیXXا ،وہXXاں بھی چھXXوٹے بXXڑے کXXو غمگین پایXXا۔
Xدان فXXراق میںXف رفتہ کے زنِ X لوگوں Xکے عزیز جدا ہو گئے ،سXXب اُس یوسِ X
اسیر بال ہو گئے۔ علی ال ُخصوص انجمن آرا کی ماں ،جس کی نظر سXXے وہ ِ
چاند سورج چھپ گئے؛ زمانہ آنکھ میں تیرہ و تار ،دل غم سXے خXار خXار،
نقش دیوار ہو رہی تھی۔ آنکھXوں پXر زور تھXا ،زار زار رو رہی ِ حیرت میں
تھی۔ بادشاہ نے سمجھایا ،ہاتھ ُمنہ ُدھلوایا ،کچھ کھالیا۔
یہ تو سب نالہ بہ لب ،آہ در دل؛ جان عالم اور انجمن آرا رو بہ مXXنزل۔
پانچ پانچ کوس کا کوچ ،دو چار دن کے بعXXد ایXXک دو ُمقXXام بہ راحت و آرام
علی کXXا عجب عXXالم تھXXا۔ ایXXک فوج ظفر مXXوج سXXاتھ۔ اُردوئے ُم ٰ ِ کرتے چلے۔
شہر ُروز ہمراہ ،جہان کی نعمت تیار شام و پگاہ۔ صXXراف ،بXXزاز ،جXXوہری:
روپیہ پیسہ ،اشرفی کھری سے کھری؛ ڈھاکے کا ریزہ ،بنXXارس کXXا ُگلبXXدن،
ت احمر؛ جو چاہو سو لُو ،موجود۔X گجرات کا کمخواب؛ الماس و ز ُمرد ،یاقو ِ
ایک طرف قصاب اورنانبXXائی؛ وہ کچXXا گوشXXت لXXیے ،یہ پکی پکXXائی ،میXXوہ
فروش خانہ ب ُدوش۔ حلوائی طرح طرح کی مٹھائی درست کXXیے۔ مینXXا بXXازار
باغ و بہار۔ جُدا ُجدا ہر گنج کا جھنڈ گڑا ،ہر ایک منڈی کا پتا ملتا ،چوپڑ کXXا
بازار پڑا۔ جلو خانے کے رو بہ رو نصف شب ُگXXزرے تXXک ُدکXXانیں کھلیں،
اَکاسی ِدیا جلتا ،بھXXوال بچھXXڑا اُس کی روشXXنی میں آ ملتXXا۔ ُکوتXXوال XسXXر گِ X
Xرم
پاسبانی ،بازاریوں کی نگہبانی ،نرسنگا روند میں پھونکتXXا۔ غXXرض کہ سXXب
ت ملکہ سXXے یہ ب محب ِ جان عالم گاہ گXXاہ جXXذ ِ ُخرم و شاداں Xرواں تھے؛ مگر ِ
کہتا ،شعر:
دل رنجیXXدہ بسامان سفر باخود ِ ِ
دارم
دامن
ِ بکXXXXXف چXXXXXیزیکہ دارم،
برچیXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXدٔہ دارم
جان عالم
عزم وطن شاہ زادٔہ ِ
ِ
کا
ف
سان ۂ عج ائ ب 169 رج ب علی ب ی گ
سرور
خالف تقXXدیر
ِ چنXXدے جXXو یہی لیXXل و نہXXار ہے تXXو قصXXہ ،فیصXXلہ ہے۔ تXXدبیر
سراسر بے کار ہے۔
زردی چہرٔہ پُXXر غم ُمXXژدٔہ وصXXل کی ُسXرخی سXXے بXXدل گXXئی ،غش سXXے ٔ وہ
سنبھل گئی۔ شہ زادہ گھوڑے سے اُتر کے ،سیدھا ملکہ کے بXXاپ کے پXXاس
گیا ،جُھک کر نXXذر دی ،رسXِ Xم سXXالم بجXXا الیXXا۔ اُس نے ُدعXXائے خXXیر دے کXXر
ف
چھاتی سے لگایا ،کہا :ہلل الحمد تمھیں بہ صXXحت و عا یت ہللا نے کXXام یXXاب
دکھایا۔ پھر انجمن آرا کی سواری آئی ،تسلیم بجا الئی۔ پیر مXXرد نے فرمایXXا:
شہ زادی! فقیر کے حXXال پXر کXرم کیXXا ،ہللا بھال کXرے۔ اُس نے عXرض کی:
کنیز ُمدت سے حضور کی صفت و ثنXXا ِظ Xلِّ سXXبحانی کی زبXXانی ُسXنا کXXرتی
ت آسXXتاں بُXXوس سXXے ُمشXXرف ہXXوئی۔ دو تھی ،آج شہ زادے کی بXXدولت سXXعاد ِ
گھڑی بیٹھی ،پھر التماس کیا :اگXXر اجXXازت دیجXXیے ،ملکہ کی مالقXXات سXXے
مسرور ہوں۔ اُس حق پرست نے فرمایا :اِس کا پوچھنا کیXXا ،بابXXا! بے تکلXXف
جان عالم تو رخصXXت ہXXو کے خیمے میں آیXXا ،انجمن آرا خانہ خانٔہ شماست۔ ِ
نے ملکہ کے مکان کا رستہ لیا۔ آنے کی خبر پیش تر ملکہ کXXو پہنچی تھی،
سامان اُس اُجڑے مکان کا درست ہو چکا تھا۔
ب فXXرش لیXXنے آئی ،فرّاشXXی سXXالم کیXXا۔ انجمن آرا جب سواری اُتری ،ل ِ
نے گلے سے لگا لیا۔ ملکہ آبدیدہ Xہو کXXر بXXولی :تم نے مجھے محجXXوب کیXXا۔
تم قول کے پورے ،اقرار کے سچے ہو۔ بسXXم ہللا ،اپXXنے ُزمXXرٔہ کنXXیزوں میں
سرفراز کرو ،آبرو بخشو۔ شادی کXXا نXXام لینXXاُ ،منہ چڑانXXا ہے کہ نہ اب وہ ہم
Xان
Xرع شXXریف ملکہ کXXا نکXXاح جِ X Xور شِ Xہیں ،نہ ہمارا زمانہ ہے۔ آخرش بہ طِ X
عالم کے ہمراہ ہوا۔ اب یہ معمول ٹھہXXرا :ایXXک شXXب انجمن آرا کی ،دوسXXری
رات ملکہ کی مالقXXات ٹھہXXری؛ مگXXر اُن دونXXوں Xمیں وہ رہ و رسXXم محبت،
اُلفت کی بڑھی کہ شہ زادے کی عاشقی نظر سXXے گXXر گXXئی ،نظXXری ہXXوئی۔
اور سچ ہے :جو طXXرفین سXXے نجیب الطXXرفین ہXXوتے ہیں؛ اُن میں رشXXک و
حسد ،رنج و مالل دخل نہیں پاتا ،شکوہ و شکایت لب تک نہیں آتا۔
کٹی جلی ،ڈاہ ،بُغض ،عXداوت ،خXواہ XنخXXواہ کج بحXثی ،دانتXا کXل کXXل،
ُروز کی تو تو میں میں چھوٹی اُمت پر ختم ہے۔ الکھ طرح انھیں سXXمجھاؤ،
نشیب و فراز دکھاؤ؛ لیکن ان لوگوں سے بے جُھونٹXXک جھانٹXXا گھXXڑی بھXXر
چین سے رہا نہیں جاتXXا۔ آخXXر کXXار یہ ہوتXXا ہے کہ آدمی سXXر پکXXڑ کے روتXXا
داست ان حی رت ب ی اں
ف
سان ۂ عج ائ ب 175 رج ب علی ب ی گ
سرور
چھوڑے ،عزیزوں سے ُمنہ ُموڑے عرصہ ہوا؛ ہنُوز ِدلی دور ہے ،اب چلنا
ضرور ہے۔ وہ دونXXوں نیXXک خXXو ،رضXXا جXXو بXXولیں :بہت خXXوب۔ اُسXXی روز
حرف رُخصت ملکہ کے بXXاپ سXXے درمیXXان آیXXا۔ مXXر ِد انجXXام بیں نے روکنXXا ِ
دم رُخصت اس قدر مال و اسXXباب ،نقXXد مناسب نہ جانا۔ سفر کی تیاری ہوئی۔ ِ
و جنس وغیرہ کی قسم سے شہ زادی کو مال کہ انجمن آرا کی جہیز بھXXوال۔
جان عالم سے کہXXا :فقXXیر کے پXXاس اور وقت وداع Xپیر مرد نے با ِد ِل پُر درد ِ
آپ کے الئق کچھ نہ تھا جو پیش کش کرتا ،مگر ایXXک نکتہ بتاتXXا ہXXوں؛ جب
کہ امتحان ہو گا ،خزانہ قاروں سے زیادہ کام آوے گا۔ راست ،دروغ خXXاطر
نشاں ہو گا ،لطف مل جائے گXXا۔ پھXXر چنXXد فقXXرے تنہXXا لے جXXا کے بتXXا کے،
تاکید سے کہا :اگر یہ ُمقدمہ حقیقی بھائی سے اظہار کXXرو گے؛ یXXاد رکھXXو،
ُ
خوان حضرت یوسف علیہ السالم سے زیادہ صدمے سہو گے۔ زمانے کے اِ
الشیاطیں بہ ہزار کید آمادٔہ کیں رہتے ہیں۔ اسی سXXبب سXXے دانش منXXد زبXXان
بنXXد رکھXXتے ہیں ،راز اپنXXا نہیں کہXXتے ہیں۔ یہ نکتہ حضXXرت آدم ؑ کے وقت
دشمن مادرزاد ہے۔ فرد: ِ برادر حقیقی
ِ سے سب کو یاد ہےُ :دنیا میں
بھXXاگ ان بXXردہ فروشXXوں سXXے،
کہXXXXXXXXXXXXXاں کے بھXXXXXXXXXXXXXائی
بیچ ہی ڈالیں جXXXXو یوسXXXXف سXXXXا
بXXXXXXXXXXXXXXXXرادر ہXXXXXXXXXXXXXXXXووے
پھر انجمن آرا پاس آ فرمایا :شہ زادی! فقیر زادی کنیز کو عزیز جXXان کXXر،
نظر الطاف و کرم ہر دم رکھنا۔ یہ بھی خدمت ُگزاری میں قُصXXور نہ کXXرے ِ
Xظ حقیقی کے سXپُرد کیXXا؛ لُXXو ُخXXدا حافXXظ۔
گی۔ اسے تم کXXو سXXونپا ،تمھیں حافِِ X
درویش
ِ امر پُوشیدہ،
سواری دیر سے تیار تھی۔ لوگوں پر ثابت تھا کہ کوئی ِ
باوقار شہ زادے پر بہ تکرار اظہار کرتا ہے۔
ت زمانہ ،اُسی روز وہ وزیر زادہ جو وطن سے ساتھ نکXXل ،ہXXرن اِتفاقا ِ
ت اِدبXXار میں شXXہ زادے XسXXے ُجXXدا ہXXوا تھXXا؛کے پیچھے گھوڑا پھینXXک ،دشِ X
سرگشتہ و پریشاں ،پِھرتا ِپھرتا ،پیادہ پXXا اِدھXXر آ نکال۔ اُس نے جXXو یہ لشِ X
Xکر
جرار اور قافلہ تیار دیکھا ،پوچھXXا :کس کی سXXواری ،کہXXاں کی تیXXاری ہے؟
Xان عXXالم کXXا قصXXہ ُسXنایا۔ یہ خXXوش ہXXوا ،جی میں جی آیXXا۔لوگوں Xنے تمXXام جِ X
پوچھا :شہ زادہ Xکہاں ہے؟ وہ بولے :پیر مرد جو یہاں کXXا مالXXک ہے ،کا ِمXXل
داست ان حی رت ب ی اں
ف
سان ۂ عج ائ ب 176 رج ب علی ب ی گ
سرور
فقیر سXXالِک ہے؛ کچھ کہXXنے کXXو تنہXXا ُجXXدا لے گیXXا ہے۔ اس ہے ،عا ِمل ہےِ ،
جان عالم رُخصت ہو سوار ہXXوا۔ سXXالمی کی تُXXوپ چلی ،نقXXارہ عرصے میں ِ
نواز نے ڈنکے پر چُوب دی۔ وزیXXر زادے نے ہُلXXڑ میں دوڑ کXXر ُمجXXرا کیXXا۔
شہ زادے Xنے گھوڑے سے کود کے گلے لگایا ،دیر تک نہ چُھوڑا۔ اُسی دم
ت تفXXرقہ پوچھتXXا کہتXXا چال۔لباس فاخرہ پنھا ،ہمراہ سوار کیا۔ راہمیں سر ُگذش ِ ِ
جب خیمے میں داخل ہوا ،وزیر کو محل سXXرا میں طلب کیXXا۔ انجمن آرا اور
الم ُمفXXارقت ُمXXدام دل
ملکہ کو نذر دلوا کے ،کہا :یہ وہی شخص ہے جس کا ِ
میں کانٹا سا کھٹکتا تھا ،جی سینے میں تنگ تھا ،آمد و ُشد میں دم اٹکتا تھا۔
دیکھو ،جب اچھے دن آتے ہیں ،بے تالش بچھڑے مXXل جXXاتے ہیں۔ جس دن
دار غم خXXوار ت اِدبار کیا تھا ،جُدا ہر ایک دوست ِ گردوں نے ہمیں آوارٔہ دش ِ
ایام سخت دور ہوئے ،بہم مہجور ہوئے۔ ت بخت سے ِ کیا تھا۔ اب مساعد ِ
Xال بے ِمثXXال دیکھ، وزیر زادے کا حال سُنو :انجمن آرا کا حُسXXن و جمِ X
دیوانہ ہو ،ہوش و حواس ،عقل ُکھو؛ نمXXک حXXرام بنXXا ،وصXXل کی تXXدبیر میں
پھنسا۔ اُستاد:
یXXXار ،اغیXXXار ہXXXو گXXXئے ،ہللا!
کیXXXا زمXXXانے کXXXا انقالب ہXXXوا
اُستاد:
خXXدا ملے تXXو ملے ،آشXXنا نہیں
ملتXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXا
کXXوئی کسXXی کXXا نہیں دوسXXت،
سXXXXXXXXXXXXXب کہXXXXXXXXXXXXXانی ہے
ُدو چار گھXXڑی یہ صXXحبت رہی ،پھXXر اپXXنے اپXXنے خیمXXوں میں گXXئے۔ وزیXXر
زادے کے واسطے خیمٔہ عالی اِستاد ہوا۔ Xپھر جتنی جلیسیں ،انیسیں حسXXیں،
مہ جبیں دونوں Xشہ زادیوں کے ہمراہ تھیں؛ اُسے ِدکھا ،فرمایXا :جس طXXرف
تیری رغبت ہو؛ سعی کروںِ ،دلوا دوں۔ Xوہ نُطفۂ حرام اور خیال میں تھا ،یہ
ُم قدمہ مطلب کے خالف صاف صاف سمجھا ،عرض کرنے لگا :میری کیXXا
Xان
مجال ہے اور کیا تاب و طاقت ہے جو اِنھیں بُری نگاہ سXXے دیکھXXوں۔ Xجِ X
عالم اس وضعی حرکت سے بہت رضامند ہوا کہ یہ بڑا نیک طینت ،صXXاف
داست ان حی رت ب ی اں
ف
سان ۂ عج ائ ب 177 رج ب علی ب ی گ
سرور
ب ظاہر اِس نظر سے زیادہ م ِد نظر ہوا ،دل میں گھر ہXXوا۔ باطن ہے۔ بہ اسبا ِ
رنج راہ ،قXXریہ و شXXہر کXXا گXXزر شXXہ زادے نے ت سفرِ ، تمام صُعوبتیں ،حاال ِ
بیان کیا؛ مگر جب پیر مرد کے مشورے کا ذکر آتXXا ،ٹXXال جاتXXا۔ وہ سXXمجھا،
کچھ اس میں بھید ہے۔
Xان عXXالم
ایک رُوز ملکہ مہXXر نگXXار اور انجمن آرا نے متفِق ہXXو کXXر جِ X
Xریک
ِ Xخص غXXیر اور جXXوان کXXو شX ِ سے کہا :یہ نیا ماجرا ہے ،ہر دم ایXXک شX
ب سXXلطنت سXXے بھی یہ امXXر ت خال مال رکھنXXا کیXXا مناسXXب ہے؟اور دا ِ صحب ِ
بعید ہے۔ شیطان کو انسان دور نہ جXXانے۔ غXXیر تXXو کیXXا ،اپXXنے کXXا اعتبXXار نہ
جان عالم نے کہا :پھر ایسا کلمہ زبان پر نہ النا۔ تم نے اتنXXا نہ قیXXا س مانے۔ ِ
کیا کہ اُس نے تمھاری لونڈیوں کا پاس کیا ،نہ کہ تمھXXارا حفXXظ مXXراتب۔ اور
خالف وضع حXXرکت کرتXXا۔ ملکہ یہ ِ میں بھی تو ایسا بیہودہ ،نادان نہ تھا جو
ُسXن کXر ہنسXXی ،انجمن آرا سXXے ُمخXاطب ہXXو کXر کہXXا :بXرائے ُخXدا انصXXاف
کیجیے ،خاطر کی نہ لیجیے؛ اِن کے ُح ُمق میں کس بے وقوف کو تا ُمل ہXXو
گا! آپ اگر عقل کے ُدشمن نہ ہوتے ،تو کیوں حوض میں کود کXXر ،سِ X
Xاحرہ
کی قید میں پھنستے ،نام ُڈبُوتے۔ لو بھال سXXچ کہXXو ،شXXرمندہ نہ ہXXو؛ جی میں
غواص فِکر کXXو ُمحیXXط
ِ کیا سمجھے تھے جو کود پڑے؟ ذرا یہ خیال نہ آیا،
تا ُمل میں غوطہ زن نہ فرمایا کہ کہاں انجمن آراُ ،کجا جنگل کا حXXوض! وہ
Xریک سلسXXلٔہ مXاہی،
ِ Xدان شXXاہی تھی ،یXXا شX
اس میں کیXXوں کXر آئی! وہ از خانِ X
واہی تباہی تھی!
جان عالم کھسیانا ہو گیا ،کہا :بات اور ،مسخرا پن اور۔ کہXXاں کXXا ذکXXر ِ
کس جگہ ال کے مالیا۔ میری حماقت کا موقع خXXوب تمھXXارے ہXXاتھ آیXXا ،جس
کو سند بنایا۔ یہ تو سمجھو ،شعر:
عشق ازیں بسیار کرد اسXXت و
ُکند
سبحہ را ُزنار کرد است و ُکند
اُستاد:
کہXXتے ہیں جسXXے عشXXق ،وہ از
قسXXXXXXXXXXXXXXم جُنXXXXXXXXXXXXXXوں ہے
ِ
کیXXوں کXXر کہ حXXواس اپXXنے میں
داست ان حی رت ب ی اں
ف
سان ۂ عج ائ ب 178 رج ب علی ب ی گ
سرور
پXXXXXXXXXXXXXاتے ہیں خلXXXXXXXXXXXXXل ہم
بھال کچھ اپنی باتیں تو یXاد کXرو ،دل میں ُمنصف ہXXو۔ ملکہ نے کہXXا :دیکھXXا!
آپ شرمائے تو یہ کہانی الئے۔ میں تو رنڈی ہوں ،ناقِص عقل میرا نXXام ہے،
مردوں کXXا یہ کالم ہے۔ بھال صXXاحب! اگXXر مجھ سXXے کXXوئی بے وقXXوفی کی
حرکت ہووے؛ تعجب کی جا نہیں ،ایسی بڑی خطا نہیں؛ لیکن ُشXکر کXXرنے
کی یہ جا ہے کہ آپ کا مزاج بھی میرا ہی سا ہے۔ آخر یہ بات ہنسی میں اُڑ
ُوز غمگئی؛ مگر وہ مکار ہر کXXوچ و ُمقXXام میں وقت کXXا ُمنتظXXر تھXXا۔ ایXXک ر ِ
ت اللہ زار مگXXر ہمہ تن ان ُدوز شہ زادے کا خیمہ صحرائے باغ و بہار ،دش ِ X
خار خار ،پُر آزار میں ہُوا۔ Xفضائے صحرا نے کیفیت دکھXXائی ،پھولXXوں کی
خوش بو ِدماغ میں سمائی۔ جا بہ جا چشمے رواں دیکھ کے ،یہ لہXXر آئی کہ
ب چشمہ جا بیٹھا۔ کشی شراب کی طلب ہXXوئی۔ تنہاوزیر زادے کا ہاتھ پکڑ ل ِ
جان عالم کی آنکھوں میں سُرور آیا ،اِختِالط کا زبان پر مذکور آیXXا؛ جس دم ِ
ت تنہائی ،صحبت بادہ پیمXXائی ،نشXXے کی اُس دغا شعار ،پُر فن مکار نے وق ِ
حالت غنیمت جانی ،رُونے لگXXا۔ شXXہ زادے نے ہنس کXXر کہXXا :خXXیر ہے! وہ
حق خدمت ُدنیا میں ہوتا ہےُ ،غالم سب بجا الیXXا؛ شرط رفاقتِ ،ِ بوال :جو جو
مگر محنت و مشقت ،غریبُ الوطنی ،دشت نوردی کا ِعوض خوب بھر پایا۔
جب آپ سا قدر داں بات کو چھپاوے ،تو پھXXر اور کسXXی سXXے کس بXXات کی
اُمید رہے۔
جان عالم نشے میں انجام کار نہ سُوچا ،اُس فیلسXXوف کے رونے سXXے ِ
بے چین ہو گیا ،کہا :اگر تجھے یہی امر ناگوار ہے تو ُس Xن لے جXXو اسXXرار
ہے :مجھے ملکہ کے باپ نے یہ بات بتائی ہے جس کے قالب میں چXXاہوں،
اپنی روح لے جاؤں۔ اُس نے پوچھا :کس طXXرح؟ شXXہ زادے نے تXXرکیب بتXXا
دی۔ جب وہ سب سیکھ چُکا ،بوالُ :غالم کو بے امتحان غلطی کXXا ُگمXXان ہے۔
شہ زادے نے کہا :اِثبات اس بات کا بہت آسان ہے۔ اُٹھ کر جنگل کی طXXرف
چال۔ چند قدم بڑھ کر بندر ُمردہ دیکھا ،فرمایXXا :دیکھ میں اس کے قXXالب میں
جاتا ہوں۔ یہ کہہ کر شہ زادہ زمین پر لیٹا ،بنXXدر اُٹھ کھXXڑا ہXXوا۔ وزیXXر زادے
کو سب ڈھنگ یاد ہو گیا تھا؛ فوراً وہ ُکXXور نمXXک زمین پXXر گXXرا ،اپXXنی روح
ب خالی میں ال ،کھڑا ہXXوا اور کمXXر سXXے تلXXوار نکXXال ،اپنXXا جان عالم کے قال ِ
ِ
داست ان حی رت ب ی اں
ف
سان ۂ عج ائ ب 179 رج ب علی ب ی گ
سرور
جسXم ٹکڑےٹکXڑے کXر کے دریXا میں پھینXک دیXا۔ یہ غضXب بXڑا ہXوا ،شXہ
زادے کا نشہ ِکر ِکرا ہوا۔ سمجھا :بXXڑی خطXXا ہXXوئی ،ازماسXXت کہ برماسXXت،
خود کردہ را عالجے نیست۔ وہ کافِر بندر کے پیچھے دوڑا۔ Xشہ زادہ بچXXارا
بھاگ کر درختوں کے پتوں میں چھپا۔
جمعی تمXXام وہ نُطفۂ حXXرام لہXXو کXXپڑوں پXXر چھXXڑک ،بے ٔ پھر تو بہ ِدل
دھڑک ملکہ کے خیمے میں گیاُ ،رویا پیٹا ،کہا :اس وقت ظلم کا حا ِدثہ ہXXوا،
میں وزیر زادے کے سXXاتھ سXXیر کرتXXا تھXXا؛ یکایXک جنگXل سXXے شXXیر نکال،
اُسے اُٹھا لے چال۔ ہر چند میں نے جاں بازی سے شXXیر کXXو ت ِہ شمشXXیر کیXXا،
زخمی ہوا؛ مگر اُسے نہ چھوڑا ،لے ہی گیا۔ ملکہ نے تاسُف کیا ،سXXمجھایا:
قضا سے کیا چارہ! یہی حیلٔہ مXXرگ اُس کے ُمقXXدر میں تھXXا۔ پھXXر انجمن آرا
پXXاس گیXXا ،وہXXاں بھی یہی اِظہXXار کیXXا؛ اِال ،گھبرایXXا ہXXوا بXXاہر چال گیXXا۔ ملکہ،
انجمن آرا کے خیمے میں آئی ،وزیر زادے کXXا مXXذکور آپس میں رہXXا؛ لیکن
ملکہ کو قیافہ شناسی کا بڑا ملکہ تھا ،پریشان ہو کر یہ کلمہ کہXXاُ :خXXدا خXXیر
صXبح سXXے دہXXنی آنکھ پھڑکXXتی تھی؛ شگون بد ہXXوئے تھےُ : ِ کرے! آج بہت
راہ میں ِہXXرنی اکیلی رسXXتہ کXXاٹ مXXیرا ُمنہ تکXXتی تھی ،اپXXنے سXXایے سXXے
Xوحش ب ُمِ Xبھڑکتی تھی؛ خیمے میں اُترتے وقت کسی نے چھینکا تھXXا؛ خXXوا ِ
فضل اِ ٰلہی سے عقXXل و شXXعور رکھXXتی ہXXو، ِ نماز کے وقت دیکھا تھا۔ تم بھی
کرو؛خالف عادت ہیں ،یا مجھی کXXو وہم ِ آج کی حرکتیں شہ زادے کی غور
بے جا ہے؟ انجمن آرا نے کہا :تم جانتی ہو وزیر زادے سXXے محبت کیسXXی
تھی! رنج و الم بُرا ہوتا ہے ،بدحواسی میں اور کیا ہوتا ہے۔
القِصہ ،وہ شب ملکہ کے پاس رہنے کی تھی ،اسے انXXدر کXا حXXال کیXXا
معلوم تھا؛ طبیعت کے لگXXأو سXXے انجمن آرا کے خیمے میں گیXXا۔ جس وقت
پہر بجا ،ملکہ اِنتظار کر کے وہاں گئی۔ دیکھا شاہ زادہ ُمضطرب بیٹھا ہے۔
اس نے پوچھا :آج کہاں آرام کXXرو گے؟ وہ ُسXچک کXXر بXXوال :جہXXاں تم کہXXو۔
ملکہ نے کہXXا :یہیں سXXو رہXXو۔ شXXہ زادے نے کہXXا :بہت خXXوب۔ یہ کلمہ بھی
خالف دستور ظُہور میں آیا۔ اس کا “خوب کہنXXا” ملکہ نے بُXXرا مانXXا۔ انجمن ِ
آرا کا ہاتھ پکڑ اپنے خیمے میں الئیُ ،روئی پیٹی ،چالئی۔ انجمن آرا بXXولی:
ملکہ! ُخدا کے واسطے کچھ ُمفصXXل بتXXا۔ وہ بُXXولی :غضXXب ہXXوا ،قسXXمت اُلٹ
جان عXXالم نہیں۔ وہ بھی شXXہ گئی ،شہ زادے سے چُھٹ گئی؛ ُخدا کی قسم یہ ِ
زادی تھی ،گو سیدھی سادی تھی ،کہاُ :درُست کہتی ہو ،بہت سXXی بXXاتیں اس
داست ان حی رت ب ی اں
ف
سان ۂ عج ائ ب 180 رج ب علی ب ی گ
سرور
نے آج نئی کی ہیں۔ ملکہ نے کہا :خیر ،اب جو ہو سو ہو ،تم یہیں سXXو رہXXو۔
پھXXر حبشXXنوں ،تُرکنXXوں سXXے فرمایXXا :ہم سXXوتے ہیں ،تم ِ
در خیمہ پXXر ُمسXXلح
جاگو؛ اس وقت شہ زادہ کیا ،اگر فرشتہ آئے ،بار نہ پائے۔ یہ خXXبر ُس Xن کXXر
وہ نامرد ڈرا ،اکیلے اور خیمے میں جXXا پXXڑا۔ ایXXک ڈر دو طXXرف ہوتXXا ہے۔
جان عالم ہوتXXا ،کبھی اکیال نہ سXXوتا ،بے تا ُمXXل چال ملکہ نےکہا :دیکھا! اگر ِ
آتا۔ بدمزگی کا باعث ،خفگی کا سبب پوچھتا۔ اُسے کس کا ڈر تھا ،اُس کا تXXو
گھXXر تھXXا۔ انجمن آرا کہXXنے لگی :صXXورت تXXو وہی ہے۔ اُس وقت ملکہ نے
دم رُخصXXت اپXXنے بXXاپ کے مXXاجرا غXXیر کے قXXالب میں روح لے جXXانے کXXا ِ
بتانے کا ُمفصل بتایا؛ پھر کہا کہ شہ زادے نے وزیر زادے کو یہ حال بتایXXا
ہے۔ آپ تو ُخدا جانے کس مصیبت میں مبتال ہXXوا ،ہم کXXو مXXوذی کے چنگXXل
ُوز اول اُس کی چتون پر بXXدگمانی کXXا شXک آیXا تھXا، میں پھنسایا ہے۔ ہمیں ر ِ
سامنے النے کو منع کیا تھا ،سمجھایا تھا۔ وہ نادان ہمارا کہنا خXXاطر میں نہ
الیا ،اُس کا مزہ پایا۔
اولین گور تھی ،رُونے پیٹنے میں کXXٹی۔ انجXXام ِ ب
القِصہ ،وہ شب کہ ش ِ
کXXار کXXا اُس نابکXXار کے خXXوف سXXے تXXر ُدد و تفکXXر رہXXا کہ دیکھXXیے شیشٔXXہ
ناموس و ننگ سنگِ ظُلم سے کیوں کر بچتا ہے! اور یہ کہتی تھیں ،اُستاد:
تیغ جفائے چرخ سے اُمید کسے ِ
ہنسXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXنے کی
دہXXان
ِ جو ہووے بھی تو ہاں شاید
زخم خنXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXداں ہو
ُبح قیامت نمود ہوئی ،سواری ڈیXXوڑھی پXXر اِسی فکر و اندیشے میں ص ِ
موجود ہوئی ،کوچ ہوا۔ خبرداروں Xنے اُس بنے شہ زادے سXXے عXXرض کی:
زمین غضنفریہ ہے ،یہاں سے پXXانچ کXXوس شXXہر ہے۔ حXXاکم وہXXاں کXXا
ِ یہ سر
غضXXنفر شXXاہ ِزرہ پُXXوش ہے۔ سXXوار و پیXXادے کے سXXوا ،الکھ غالم جنXXگ
آزمودہ ،جرار حلقہ بہ گوش ہے۔ حکم کیا :خیمہ ہمXXارا شXXہر کے قXریب ہXXو۔
کار پرداز حسبُ االرشاد عمل میں الئے۔ جب شXXہ زادیXXاں خیمے میں داخXلX
ہوئیں ،خود آیا۔ ادھر یہ بے چاریاں ڈر سے با ِدل صد چاک ،اُدھر ملکہ کے
رعب سے وہ بچہ بھی خوف ناک۔ ساعت بھر بیٹھ کے اٹھ گیا۔
داست ان حی رت ب ی اں
ف
سان ۂ عج ائ ب 181 رج ب علی ب ی گ
سرور
جب ُغل ُغلَۂ فوج اور آمد لشکر وہاں کے بادشXXاہ نے سXXنا کہ لشXXکر بے
شمار ،سپاہ جرار شہر کے متصل آ پہنچی؛ اسے بہت تشویش ہXXوئی۔ وزیXXر
خXXوش تXXدبیر کXXو چنXXد تحفے دے کXXر ،استفسXXار حXXال ،بہ ظXXاہر اسXXتقبال کXXو
بھیجXXا؛ تXXا مالزمت حاصXXل کXXر کے ِمن و عن حضXXور میں عXXرض کXXرے۔
ب سXXلطنت، وزیXXر حاضXXر ہXXوا۔ عXXرض بیگیXXوں نے خXبر پہنچXXائی۔ وہ تXXو دا ِ
ریاست کا رنگ ،مالقات کا ڈھنگ جانتا تھا؛ وزیXXراعظم کXXا بیٹXXا تھXXا ،طXXرز
رزم و بزم ،آئین صلح و جنگ جانتا تھا؛ رو برو طلب کیا۔ بعد ذکر و اذکXXار
ہر شہر و دیار ،اپنا سبب آمد بہ جہت سیر و شکار اور اچھXXا ہونXXا آب و ہXXوا
اس جوار کا اور دیکھنا یہاں کے شہر و شہر یXXار کXXا بیXXان کیXXا۔ دم رخصXت
خلعت فاخرہ وزیر کو عنایت ہوا اور بہ طرز دوستانہ کچھ ہXXدایا بادشXXاہ کXXو
روانہ کیا۔
جب وزیر اپنے بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوا؛ حسن اخالق ،دبXXدبۂ
شوکت و صولت ،آئین سلطنت ،رعب و جرات کا اُس کے اِس رنگ ڈھنXXگ
سے ذکر کیا کہ وہ بادشاہ بے ساختہ مشتاق ہو کر سوار ہوا۔ خبرداروں Xنے
ارکXان سXلطنت ،وزرا ،امXرا ،بخشXی ،سXپہ سXاالر ِ اس حال سے مطلXع کیXا۔
در خیمہ تک آیا۔ معانقہ کر دونXXوں پیشوائی کو گئے۔ جب قریب پہنچا ،خود ِ
کالم بالغت نظXXام طXXرفین سXXے کھال۔ وہ بھی اس تخت پر جا بیٹھے۔ سلسXXلۂ ِ
کی صورت پر غش ہو گیا ،فصاحت پر اَش اَش کرتا رہا ،بصد تکرار شXXہر
ت شXXاہی سXXجی سXXجائی خXXالی ہXXوئی ،اس کXXو کا مکلِّف ہوا ،جلد جلد عمXXارا ِ
Xر چXXوک دو ب طلب ملکہ و انجمن آرا سِ X اُتXXارا ،لشXXکر وہیں رہXXا۔ پھXXر حس ِ X
Xاموس سXXلطاں ،مبتالئے بالئے بے ِ محلسرا برابر خالی ہXXوئے۔ اس میں وہ نX
درماں ،مضطر و حیراں داخل بصد خستہ حالی ہوئے۔
چنXXد روز دعXXوت ،جلسXXے رہے۔ جب فرصXXت ملی ،دل میں سXXوچا:
جان عXالم بنXدر ہے ،اِاّل اس کے جیXنے میں اپXنی مXرگ کXا خXوف و اگرچہ ِ
خطXXر ہے۔ایسXXی تXXدبیر نکXXالیے کہ اسXXے جXXان سXXے مXXار ڈالXXیے ،پھXXر بے
کھٹکے آرام صبح و شام کیجیے۔ ملکہ سے ڈرتا تھا ،پیر مرد کے نام لیXXنے
سے مرتا تھا ،جیسے چور کی ڈاڑھی میں تنکا۔ یہ سوچ کر حکم کیXXا :ہمیں
Xل شXXہر ہXXزاروں بنXXدر بندر درکار ہیں ،جو الئے گا ،دس روپے پائے گا۔ اہِ X
پکڑ الئے۔ جو سامنے آتا ،بغور دیکھ سر تڑواتا۔ تھوڑے عرصے میں بہت
بندر ہالک اس سفاک نے کیے۔ جب بندر کم ہوئے ،دام بXڑھے۔ بہ حّ Xدے کہ
داست ان حی رت ب ی اں
ف
سان ۂ عج ائ ب 182 رج ب علی ب ی گ
سرور
فی بندر سو روپے مقرر ہوئے۔ دو کوس ،چار کوس گرد و پیش نام و نشاں
نہ رہا ،بندر عنقا ہوگیا۔ چنXXانچہ وہیں کے بھXXاگے ہXXوئے آج تXXک متھXXرا اور
بندرا بن اور اودھ Xبنگلے میں خسXXتہ تن ہیں۔ بلکہ اس زمXXانے میں بَنXXدرا بَن
بالفتح تھا ،اب عرصXXۂ دراز گXXزرا ،وہ بنXXدروں کی کXXثرت جXXو نہ رہی؛ اس
کسر سے ،یہ لفظ بالکسر خلقت کہنے لگی۔ غرض کہ شXXہر میں ہXXر طXXرف
ُغل ُغلہ ،سب کی یہی معاش ہوئی۔ ہXر شXخص کXو بنXدر کی تالش ہXوئی۔ایXک
دیوار سرا ،اُسی بستی میں بستا تھا ،مگر محتاج ،مفلXXوک۔ Xبہ ِ چڑی مار زیر
ہXXزار جسXXتجو و تگXXاپو تمXXام دن کی گXXردش میں دس پXXانچ جXXانور جXXو ہXXاتھ
آجاتے ،دو چار پیسے کو بیچ کر ،جXXور و خصXXم روٹی کھXXاتے۔ اگXXر خXXالی
پھرا ،فاقے سے پیٹ بھرا۔ ایک روز اس کی جورو کہنے لگی :تو سXXخت
احمXXق ہے ،دن بھXXر جXXانوروں کی فکXXر میں َدر َدر ،خXXاک بہ سXXر ،الُXو XسXXا
دیوانہ ہر ایک ویرانہ جھانکتا پھرتا ہے ،اس پر جXXو روٹی ملی تXXو بXXدن پXXر
لتہ ثابت نہیں۔ کسی طرح اگر ہنومان کی دیا سXXے ایXXک بنXXدر بھی ہXXاتھ آئے
تو برسوں کی فرصت ہو۔ دل ّدر جائے۔
اللچ تو بُرا ہوتا ہے ،وہ راضی ہوا۔ کہا :کہیں سے آٹXXا ال ،روٹی پکXXا
اور جس طXXرح بXXنے ،تھXXوڑے چXXنے بہم پہنچXXا۔ صXXبح بنXXدر کی تالش میں
جXXاؤں گXXا ،نصXXیب آزمXXاؤں گXXا۔ اُس نے مانXXگ جXXانچ وہ سXXامان کXXر دیXXا۔ دو
گھڑی رات رہےچڑی مار جال ،پھٹکی پھینک؛ السا ،کمپا چھوڑ؛ ٹXXٹی جXXو
دھوکے کی تھی ،وہ توڑ؛ روٹی ،چXXنے اور رسXXی لے کے چXXل نکال۔ شXXہر
سے چھ سات کوس باہر نکل ،درختوں میں ڈھونڈنے لگا۔
وہاں کا حال سنیے :شہ زادہ جXXو بنXXدر بنXXا تھXXا ،اس نے جس دن سXXے
بندر پکڑتے لوگوں کXXو دیکھXXا تھXXا اور سXXر تXXڑوانے کXXا حXXال سXXنا تھXXا؛ بXXد
حواس ،پریشان ،سراسیمہ ،زیست سے یاس ،حیران ،ہر طرف چھپتXا پھرتXا
تھا کہ مبادا کوئی پکڑ لے جائے ،زنXXدگی میں خلXXل آئے ،اسُ روز کXXئی دن
کا بے دانہ و آب ،خستہ و خراب ،ضعف و نقاہت زنجیر پا تھا ،ہر قXXدم الجھ
کے گرتا تھا ،ایک درخت کے ُکول میں غش ہو کر پڑا تھا۔ چXXڑی مXXار نے
ت قضا میں دیکھا ،دبے پاؤں آ کر گردن پکڑی۔اس نے آنکھ کھولی ،گال دس ِ
پایا ،جینے سے ہاتھ اُٹھایا۔ یقین ہوا زیست اتنی تھی ،آج پیمانٔہ بقXا بXXادٔہ اجXل
گردون دوں! اِنَّا لِل ّٰہ ِ و َاِنَّا اِلَیــــْ ه ِ ر َاجِـــعُوْن۔
ِ سے لب ریز ہو کر چھلکا؛ پکارا اے
چڑی مار نے کمر سے رسی کھول مضبوط باندھا ،پھر شہر کXXا رسXXتہ لیXXا۔
داست ان حی رت ب ی اں
ف
سان ۂ عج ائ ب 183 رج ب علی ب ی گ
سرور
تھوڑی دور چل ،بندر نے کف افسوس مل اس سے کہا :اے شXXخص! کیXXوں
خون بے گناہ ،بندۂ ہللا ،راندۂ درگاہ اپXXنی گXXردن پXXر لیتXXا ہے ،مصXXیبت زدے
کو اور دکھ دیتا ہے۔ وہ بوال :کیXXا خXXوب ،تXXو بXXاتوں سXXے مجھے ڈراتXXا ہے!
اگر دیو ،بھوت ،جن ،آسیب جو بال ہے ،بال سے؛ مگر تXXیرا چھوڑنXXا نXXاروا
ہے۔ آج ہی تXXو قسXXمت آزمXXائی ہے ،نعمت غXXیر مXXترقب رام جی نے دلXXوائی
ہے۔ تجھے بادشاہ کو دوں گا ،سو روپے لوں گXا ،چین کXXروں گXXا۔ یہ سXXنتے
ہی سن ہو گیا ،رہی سہی جان قالب سے نکل گئی۔ ہر چند منت سماجت سے
کہا :اللچ کا کام برا ہوتا ہے؛ کچھ کXXام نہ آیXXا ،چXXڑی مXXار نے جلXXد جلXXد قXXدم
بڑھایا ،قریب شام شاد کام گھر آیا ،جورو سے کہا :اچھی ساعت گھXXر سXXے
گیا تھا ،طائر مطلب بے دام و دانہ خواہش کے جXXال میں پھنسXXا۔ یہ کہہ کXXر
خوب ہنسا۔
Xار بالئے تXXازہ ہXXوا ،یعXXنی
دو کلمے یہ سXXنیے :جس دن شXXہ زادہ گرفتِ X
دام حXXرص میں گرفتXXار ہXXوا؛ ملکہ دل گXXرفتہ خXXود بہ خXXود چXXڑی مXXار کے ِ
ِ
گھبرائی ،رُو رُو کر یہ بَیت زبان پر الئی ،اُستاد:
ہوئی کیا وہ تاثیر اے آہ تXXیری
تھی آگے تXXXXو کچھ بِیش تXXXXر
آزمXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXائی
انجمن آرا سXXے کہXXا :تم نے ُسXنا ،یہ کم بخت بنXXدر پکXXڑوا کے سXXر کچلواتXXا
صXبح جان عالم اس ہیئت میں ہے۔ اور آج ،خدا خXXیر کXXرےُ ، ہے؛ یقین جانو ِ
جان زار کو پیچ و تاب ہے۔ گھر ضطراب ہےِ ، دل ناکام کو اِ ِ سے بے طرح ِ
کاٹتا ہے ،غم کلیجا چاٹتا ہے۔ معلوم ہوتا ہے شہ زادہ پکڑا گیا۔ یا کXXوئی اور
رخ کہن ِدکھائے گXXا۔ ہنسXXی کے بXXدلے رُالئے ستم نَو بے اندازہ َچ ِ ت تازہِ ، آف ِ
میر:
گا۔ ؔ
جس کی جانِب درست ہXXو جس سXXے جی کXXو کمXXال
نسXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXبت ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXو اُلفت
کXXXXاوش اک
ِ دل میں یXXXXاں جُنبش اُس کی پلXXک کXXو
نُمایXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاں ہو گXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXر واں ہو
چشم عاشXXق لہXXو سXXے تَXXر ِ یXXار کXXو در ِد چشXXم گXXر
ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXووے ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXووے
داست ان حی رت ب ی اں
ف
سان ۂ عج ائ ب 184 رج ب علی ب ی گ
سرور
حُسXXن اور عشXXق میں ہے واں َدہَن تنXXگ ،یXXاں ہے
یXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXک رنگی دل تنگی
انجمن آرا نے جھاّل کر کہا :اس سے اور اَفزوں کیا دنیا میں تباہی و خرابی
ہو گی :شہر ُچھٹا ،سلطنت گئی ،ماں باپ ،عزیز و اَقربXXا کی ُجXXدائی نصXXیب
زخم دل و جگXXر آلے پXXڑے ہیں ،جXXان کے اللے پXXڑے ہیں۔ ہوئی ،گھXXر لُٹXXا۔ ِ
مصحفی:
َم َرضُ الموت سXXے کچھ کم نہیں
اپنا آزار
دل میں دشXXXمن کے بھی یXXXا رب
نہ چبھے خXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXار اپنا
ت
اور جس کے واسطے Xآوارہ و سرگشتہ ہوئے ،یہ صXXدمے سXXہے ،نحوس ِ X
ش اَیّXXام سXXے اُسXXے کھXXو بیٹھے ،وطن سXXے ہXXاتھ دھXXو ت نافَرجXXام ،گXXر ِد ِ
بخ ِ
ولی اَز ہمہ اَ ٰ
ولی۔ Xناسخ: مرضی َم ٰ
ٔ بیٹھے۔ اب َرضینا بہ قَضا۔
مجھے فXXXرقت کی اسXXXیری سXXXے
رہXXXXXXXXXXXXXXXXXXائی ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXوتی
Xوض مXXوت ہی Xی کے ِعَ X کاش عیسٰ X
آئی ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوتی
Xر رحمت سXXے تXXو محXXروم رہی ابِ X
ِکشت مXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXری
کوئی بجلی ہی فلک تو نے گXXرائی
ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوتی
ہوں وہ غم دوست کہ سب اپنے ہی
بھرتا میں دل
غم عXXXالَم کی اگXXXر اِس سXXXے میں ِ
سXXXXXXXXXXXXXXXXXXمائی ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXوتی
یہاں تو یہ باتیں تھیں؛ اُدھXXر چXXڑی مXXار کی جXXورو چXXراغ لے کXXر بنXXدر کXXو
دیکھنے لگی۔ بندر سوچا :وہ کم بَخت بر َس ِر َرحم نہ ہوا؛ کیا َع َجب یہ رنڈی
داست ان حی رت ب ی اں
ف
سان ۂ عج ائ ب 185 رج ب علی ب ی گ
سرور
ت آسمانی ُس Xنے اور مہربXXانی کXXرے۔ اِس مذکور آف ِ
ِ ہے؛ اگر نَرم زبانی سے
خیال سے پہلے سالم کیا۔ وہ ڈری ،تو یہ کالم کیا :اے نیک بَخت! خXXوف نہ
گوش دل سے سُن لے۔ Xگنواریاں جی کی کڑی بھی ہوتی ِ کر ،دو باتیں میری
Xوطَن،ہیں؛ بندر کو بولنا اَچنبھXXا سXXمجھ کXXر کہXXا :کہہ۔ وہ بXXو ال :ہم غXXریبُ الَ X
فتار رنج ،مبتالئے محن ،گھر سXXے دور ،قیXXد میں مجبXXور ہیں۔ مXXاں بXXاپ گر ِِ
Xک تَفِXXرقَہ پَXXرداز نے کXXون کXXون سXXینے کس کس نXXاز و نِ َعم سXXے پXXاال۔ فلِ X
مصیبت ِدکھانے کو گھر سے نکاال۔ یہاں تک َدر بہ َدر حXXیران پریشXXان کXXر
گرفتار ہو کر آئے۔ اُستاد: کے پردیس میں بُرے دن دکھائے کہ تیرے پاس ِ
پیXXدا کیXXا خXXدا نے کسXXی کXXو نہیں
َعبَث
الیا مجھی کو یاں یہ جہاں آفریں
َعبَث
صبح کو جب ہم گردن مارے جXXائیں گے ،تب َسXو روپے تمھXXارے ہXXاتھ اب ُ
Xرک میں خون بے گناہ کی َجزا َحشر کXXو پXXاؤ گی۔ بَی ُکنٹھ چھXXوڑ نََ X
ِ آئیں گے۔
جاؤ گی۔ پَیسہ روپیہ ہاتھ کا َمیل ہے؛ اِس پXXر جXXو َمیل کXXرتی ہXXو ،کتXXنے دن
کھاؤ گی؟ کلنک کا ٹیکا ہے ،دھبا اس کا جیتے جی نہ چھوٹے گXXا ،دھXXوتے
دھوتے گھر بہاؤ گی۔ اگر ہمارے حال پر رحم کروُ ،خدا اور کوئی صورت
کرے گا۔ سو روپے کے بدلے تمھارا گھر اَ َشرفیوں سے بھرے گXXا۔ ہمXXارے
قَتل میں ُگنا ِہ بے ّلذت یXا ایXXک مXوذی کی حسXرت نکلXنے کے ِسXوا اور کیXا
فائXXدہ ہے؟ اگXXرچہ ایسXXا جینXا ،مXرنے سXXے بُXرا ہے؛ لیکن ُخXدا جXXانے اِرادۂ
ایزدی کیا ہے! ہماری تقدیر میں کیا کیا لکھا ہے! جو خدا کے ت َ اَ َزلیَ ،م ِشیّ ِ
نام پر نِثار ہے ،ہللا اُس کا ہر حال میں ُم ِم ّد و مددگار ہے۔ تو نے بادشXXا ِہ یَ َمن
قصXہ ُسXنا نہیں :ایXXک سXXلطنت ہلل دی ،دو پXXائیں ،اللچیوں کی قضXXا آئی، کXXا ّ
جانیں گنوائیں۔
رنڈی موم کی ناک ہوتی ہے؛ جب گھر گXXئی ،جXXدھر پھXXیرا پھXXر گXXئی۔
بندر کی باتوں پر کچھ تعجب ،کچھ تَاَسُّف کر کے کہنے لگی :ہنو مان جی!
وہ کہانی کیسی ہے ،سناؤ مہاراج۔
داست ان حی رت ب ی اں
ف
سان ۂ عج ائ ب 186 رج ب علی ب ی گ
سرور
سلطان یمن
ِ فسانٔہ
سائل کو سلطنت دے کے غریب ِدیار ہونا،
سوداگرکے فریب سے
شہ زادی کا کھونا۔ پھر بیٹوں کی جدائی ،اپنی دشت
پیمائی۔ آخر سلطنت کا مل جانا X،بیٹوں کا آنا ،بی بی
کا پانا ،پھر سوداگرکا Xقتل کرنا
بندر نے کہXXاَ :سXر زمین یَ َمن میں ایXک بادشXXاہ تھXXا۔ ُملXک اُس کXا مXاال
الزوال۔ Xبخشندٔہ تاج و تَخت ،نیک سیرت ،فَر ُخنXXدہ بَخت۔ جس دم مال ،دولت َ
گوش حXXق نِیXXوش میں َدر آئی ،وہیں اِحتیXXاج پکXXاری :میں بَXXر ِ سائل کی صداX
آئی۔ یہاں تک کہ لَقَب اُس کا نزدیک و دور “ ُخدا دوست” مشہور ہXXوا۔ ایXXک
روز کوئی شخص آیا اور سوال Xکیا کہ اگر تو خدا دوست ہے ،تو ہلل تین دن
راکین
ِ سXXم ہللا۔ جXXو اَ
کXXو مجھے سXXلطنت کXXرنے دے۔ بادشXXاہ نے فرمایXXا :بِ ِ
حاضXر تھے؛ بہ تاکیXXد انھیں حکم ہXXوا کہ جXXو ِ شین حکXXومت سلطنت ،مسند نَ ِ
ور ِد ِعتاب ُس Xلطانی ہXXو گXXا۔ یہ فرمXXا ،وہ فرمXXاں
اس کی نافرمانی کرے گاَ ،م ِ
َروا تَخت سے اُٹھا ،ساِئل جا بیٹھا ،حکم رانی کرنے لگا۔
چوتھے روز بادشاہ آیا ،کہا :اب قصد کیا ہے؟ وعدہ Xپورا ہو چکXXا ہے۔
سائل بوال :پہلے تو فقط اِمتِحان تھا ،اب بادشاہت کا مزہ ِمال ،بXXرائے ُخXXدا یہ
تاج و تَخت یک لخت مجھے بخش دے۔ بادشاہ نے فرمایXXا :بہ رضXXائے خXXدا
Xارک ہXXوَ ،میں بہ خوشXXی دے چکXXا۔ بادشXXاہت دے کXXر یہ حکومت آپ کXXو ُمبَ X
کچھ نہ ہیہات لیا؛ فقط لڑکوں کا ہXXاتھ میں ہXXاتھ ،بی بی کXXو سXXاتھ لیXXا۔ دل کXXو
سمجھایا :اِتنے دنوں سلطنت ،حکومت کی؛ َچندے فقXXیری کی کیفیت ،فXXاقے
ف
سان ہ سل طان ی من
ف
سان ۂ عج ائ ب 187 رج ب علی ب ی گ
سرور
کی ّلذت دیکھیے۔ گو جاہ و َح َشم َمفقُود ہے ،مگر شاہی بہرکیف موجود ہے؛
حکم ُ
خدا ق ُل سِـــیرُوْا ف ِ ْی الا َ ْر ِ
ض ِ اِاّل اِس شہر میں سے کہیں اور چلنا فَرض ہے۔
ئ
ت خXXالق سXXے کیXXا بَعید ہے جXXو کXXوئی اور ہے۔ ُدنیXXا جا ے دیXXد ہے۔ ِعنXXای ِ
صورت نکلے۔ ایک لڑکا سات برس کا ،دوسرا نو برس کXXا تھXXا۔ َغXXرض کہ
وہ حق پرست شXXہر سXXے تہی َدسXXت نکال؛ بلکہ تکلُّف کXXا لبXXاس بھی وہ خXXدا
َشناس بار سمجھا ،نہ لیا؛ جXXامۂ ُعریXXانی جسXXم پXXر چسXXت کیXXا اور چXXل نکال۔
دوں کا یہ نقشہ ہے ،مصر؏: موںُ ،دنیائے ٗ سپہر ٗبوقَلَ ٗ
ِ نیرنگی
ٔ
Xروس ہXXزار
ِ کہ ایں َعجXXوزہ َعX
دامXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاد است
روتَ ،ک ّر و فَر ،اَفسXXر و تXXاج؛ آج یہ مصXXیبت ،اَ ِذیَّت ،در بہ
کل وہ سلطنت ،ثَ َ
در ،پیادہ پا سفر ،محتاج۔ کبھی دو کوس ،گاہ چار کوس ،بے نَقّارہ و ُکXXوس،
بہ ہزار رنج و تَ َعب چلتا۔ جو کچھ ُمیَسَّرآیا ،تو روزی ہXXوئی؛ نہیں تXXو رُوزہ۔
یوں ہی ہر رُوز راہ طَے کرتا۔ جب یہ نوبت پہنچی،چند روز میں ایک شہر
مال ،مسافر خانے میں بادشاہ اترا۔ اتّفاقا ً ایک سوداگر بھی کسی سXXمت سXXے
وارد ہوا۔ قافلہ باہَر اُتار ،تنہا گھوڑے پر سوارَ ،سXیر کرتXXا مہمXXان سXXرا میں
ِ
ت سXXفر کی مبتال تھی ؛ لیکن وارد ہXXوا۔ شXXہ زادی گXXو کہ گXXر ِد راہ ،صXXعوب ِ
ِ
ا ّچھی صورت کبھی چھپی نہیں رہتی۔ سعدیؔ:
ت َم ّشXXXاطہ نیسXXXت روی حXXXاج ِ
دآلرام را
سوداگر کی آنکھ جو پڑی ؛ بہ یک نگاہ اَز خود َرفتَہ ہوا ،سانس سXXینے میں
اَڑی۔ بادشXXاہ کے قXXریب آ سXXالم کیXXا۔ یہ بیچXXارے ہللا کے ولی ،وہ َولَXُ Xد الِزنXXا
شقی۔ بادشاہ نے سالم کا جواب دیا۔ اِس عرصXXے میں وہ غّ Xدار حیلہ سXXوچا،
تاجر ہوں ،قافلہ بXXاہَر اُتXXرا ہے۔بہت فَسُردہ خاطر ہو کر کہا :اے عزیز! میں ِ
میری عورت کو در ِد ِزہ ہو رہا ہے۔ دائی کی تالش میں دیر سے گدائی کXXر
رہا ہوں ،ملتی نہیں۔ تو مر ِد بزرگ ہے ،کج ادائی نہ کر ،اس نیک بخت کXXو
ہلل میرے ساتھ کXXر دے ؛ تXXا اِس کی ِشXرا َکت سXXے اُس کXXو رنج سXXے نَجXXات
ملے ؛ وگرنہ بندۂ خدا کا ُمفت خون ہوتXXا ہے ،آدمی کXXا مXر جانXXا َزبXٗ Xوں ہوتXXا
ہے۔ یہ ہّٰللا کXXا نXXام ُس Xن کXXر گھXXبرائے ،بی بی سXXے کہXXاِ :ز ِہے نصXXیب! جXXو
ف
سان ہ سل طان ی من
ف
سان ۂ عج ائ ب 188 رج ب علی ب ی گ
سرور
بسم ہّٰللا ،دیXXر نہ کXXرو۔ اُس
محتاجی میں کسی کی حاجت بر آئے ،کام نکلے۔ ِ
نے َد م نہ مارا ،کھڑی ہو گئی ،سوداگر کے ساتھ روانہ ہوئی۔ دروازے سے
باہَر نکل اُس غریب سے کہا :قافلہ دور ہے ،مجھےآئے ہوئے عرصہ گزرا
ہے؛ آپ گھوڑے پر چڑھ لیں تو جلد پہنچیں۔ وہ فَلک َستائی فریب نہ جXXانتی
تھی ،سوار ہوئی۔ سوداگر نے گھوڑے پر بِٹھا ،باگ اُٹھائی۔ قافلے کے پXXاس
پہنچ کے کوچ کا حکم دیا ،آپ ایک سمت گھوڑا پھینکXXا۔ اُس وقت اُس نیXXک
چاّل ئی۔ آہ و زاریبخت نے داد بے داد ،فریXXاد مچXXائی۔ تXXڑپیُ ،روئی پیXXٹیِ ،
اِس کی ،اُس بے َرحم ،سنگ دل کی خاطر میں نہ آئی۔
بادشاہ پَہَر بھر ُمنتَ ِظر رہXا ،پھXر خیXال میں آیXا :خXود چلXیے ،دیکھXیے
وہاں کیا ماجرا ہوا۔ بیٹوں کا ہاتھ پکڑے سرا سXXے نکال۔ ہXXر چنXXد ڈھونXXڈھا ؛
نشان کے سوا قافلے کXXا ُس Xراغ نہ مال۔ دور گXXر ِد سXXیاہ اُڑتی دیکھیَ ،جَ Xرس
اور َزنXXگ کی صXXدا ُسXXنی۔ نہ پXXاؤں میں دوڑنے کی طXXاقت ،نہ بی بی کے
چھوڑنے کی دل کو تاب ؛ سب طرح کا عذاب۔ Xنہ کوئی یار نہ غم ُگسار۔ نہ
خدا تَرس ،نہ فریXXاد َرس۔ بہ حسXXرت و یXXاس قXXافلے کی سXXمت دیکھ یہ کہXXا،
مصحفی:
ہمرہان قافلہ سے کہیXXو اے ِ تو
صXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXبا
ایسXXXXXXے ہی گXXXXXXر قXXXXXXدم ہیں
تمھXXXXXXXXارے ،تXXXXXXXXو ہم رہے
الچار ،لڑکوں کو لے کر اُسی طرف چال۔ چنXXد گXXام چXXل کXXر اضXXطراب میں
راہ بھول گیا۔ ایک نXXدی حائXXل پXXائی ،مگXXر کشXXتی نہ ُڈونگی نہ َماّل ح۔ نہ راہ
سے یہ آشنا ،نہ وہاں َسیّاح کا ُگزارا۔ َکنارے پر دریا کے خاک اُڑا کے ایک
Xر کامXXل کXXوماہی بے آب سا واہی تبXXاہی پھXXراَ ،رہ بِ X
نعرہ مارا اور ہر طرف ٔ
ساح ِل مطلب سXXے ہَم ِکنXXارنہ ہXXوا ،بXXیڑا پXXار نہ ہXXوا۔ مگXXر کچھ َڈھب
پُکارا ؛ ِ
َڈھبانے کا َڈھب تھا ،گو گھاٹ ُکڈھب تھا ؛ ایک لڑکے کو کنXXارے پXXر ِبٹھXXا،
صد گXXرانی طَے چُھوٹے کو کندھے پر اُٹھا ،دریا میں در آیا۔ نِصف پانی بہ َ
چاّل یXا ،بادشXاہ آواز ُسXن کXر کیا تھا ؛ َکنارے کا لڑکا بھیڑیا اُٹھXا لے چال۔ وہ ِ
گھبرایا۔ پِ ھر کر دیکھنے لگا جو لگا ،کندھے کا لڑکا پانی میں گر پڑا۔ زیادہ
ُمضطَ ِرب جو ہُوا ،خود ُغوطے کھانے لگا ،لیکن زندگی باقی تھی ،بہرکیف
ف
سان ہ سل طان ی من
ف
سان ۂ عج ائ ب 189 رج ب علی ب ی گ
سرور
َکنارے پر پہنچا۔ دل میں سمجھا :بڑے بیٹے کو بھیڑیا لے گیXXا ،چُھوٹXXا ڈوب
Xیرنگی فلXXک سXXے عXXالَ ِم حXXیرت ،بی بی کے چُھٹXXنے کی غXXیرت۔
ٔ کے ُموا۔ XنَX
بیٹوں کے اَلَم سے دل کباب ،سلطنت دینے سے خستہ و خراب۔
اِسی پریشانی میں ُشکر کرتا پھر چال۔ سہ پَہَر کو ایک شہر کے قریب
پہنچا۔ َد ِر شXXہر پنXXاہ پXر خلقت کی کXXثرت دیکھی ،اُدھXXر آیXXا۔ اُس ُملXXک کXXا یہ
Xان سXXلطنت ،روسXXائے شXXہر قلیم َع َدم ہوتXXا؛ اَرکِ X
عاز ِم اِ ِ
دستورتھا :جب بادشاہ ِ
وہاں آکر بXاز اُڑاتے تھے۔ جس کے سXXر پXر بیٹھ جاتXا ،اُسXXے بادشXXاہ بنXXاتے
تھے۔ ُچنانچہ یہ روز وہی تھا۔ بXXاز چھXXوڑ چکے تھے ،ابھی کسXXی کے سXXر
پر نہ بیٹھا تھا۔ اس بادشا ِہ گدا صورت کا پہنچنا ،باز اِس کے سر پر آ بیٹھXXا۔
لوگ معمول کے ُموافِق حاضر ہوئے ،تخت رو بہ رو آیXXا۔ ہXXر چنXXد یہ تخت
آش Xیاں سXXلطنت کے شXXایاں نہیں پر بیٹھنے سے باز رہا ،کہXXاَ :میں ُگم کXXردہ ِ
Xوم شXXوم کوچھXXوڑا ہے ،حکXXومت ہوں۔ میں نے اِسی ِعلَّت سے اپنے َمXXرز بِ X
سے منہ موڑا ہے۔ مگر وہ لوگ اِس کے سر پر باز کا بیٹھناَ ،عنقXXا سXXمجھ،
نہ باز رہے۔ جوجو شاہیں تھے تXXاڑ گXXئے ،پَXXربیں پہچXXان گXXئے کہ یہ ُمقَXرَّر
ت طXXاؤس پربِٹھXXا قصXہ مختصXXرَ ،ر َگXXڑ جھگXXڑ تخ ِ وج سXXلطنت ہے۔ ّ ہُمXXائے اَ ِ
آشXیانۂنَذریں دیں ،تُوپ خانے میں شلّک ہXXوئی۔ بXXڑے تُXXزکَ ،حشXXمت سXXے ِ
وجنس ،اَشیائے بَحXXری سلطنت ،کاشانۂ دولت میں داخل کیا۔ تمام قلمرو ،نقد ِ
ت حکXXومت ،قبضۂ تَصXXرُّ ف میں آیXXا۔ َگXXز ،س ّ Xکے پXXر نXXام وبَ Xرّی اِن کے تَح ِ
جاری ہوا۔ ُمنادی نےنِXXدا دیُ ،دہXXائی ِپھXXر گXXئی کہ جXXو ظُلم و َجXXور کXXا بXXانی
ہوگا؛ وہ لَٹُورا ،گردن مارا جائے گا ،سزا پائے گا۔ سوز:
پَXXل میں چXXاہے تXXو گXXدا کXXو وہ
کXXXXXXXXXXXرے تخت نشXXXXXXXXXXXین
کچھ اچنبھا نہیں اِس کا کہ خدا
قXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXا ِدر ہے
Xام ُغXXربت و
کارخXXانۂ قXXدرت عجیب وغXXریب ہیں؛ نہ اِ ِعتمXXا ِد سXXلطنت ،نہ قِیِ X
ُعسرت۔ مرزا رفیع:
َع َجب نXXXXXXXادان ہیں ،جن کXXXXXXXو
تXXXXXXXXXاج ُسXXXXXXXXXلطانی
ِ ہے ُعج ِ
ب
ف
سان ہ سل طان ی من
ف
سان ۂ عج ائ ب 190 رج ب علی ب ی گ
سرور
بال ہُما کو پَXXل میں َس Xونپے
فلک ِ
ہے مگس رانی
ب شXXرم و حیXXا خاطر ،پَژ ُمر َدہ ِدل۔ بہ َسبَ ِیہ سلطنت توکرنے لگا مگر فُسُر َدہ ِ
صل حال کسی سے نہ کہتا تھا ،شب و روز غمگین واَن ُدوہ XنXXاک پXXڑا رہتXXا ُمفَ َّ
دودمXاں یXXاد آتے تھے؛ دن تھا۔ جب وہ بُلب ُِل ہزار داستان یعXXنی فرزنXXد ،شXXمع ٗ
کو کرکے نالہ و فریاد مچXXاتے کو ٗ پیش چشم اندھیرا ہوجاتاِ ،ظلِّ سبحانی ٗ ِ کو
تھے۔
اب اُن لڑکوں کا حال سُنیے۔ جس کو بھیڑیا لیے جاتا تھXXا ،اُدھXXر سXXے
نداز سبک َدسْت آتا تھا؛ اُس نے چُھڑایا۔ دوسرا جو ُغXXوطے کھاتXXا کوئی تیراَ ِ
دام َمحبّت میں اُلجھایاَ ،کنXXارہ دکھایXXا۔ وہ تھا ،بِلبِالتا تھا؛ اُس کوماہی گیرنے ِ
دونXوں Xال َولَXXد تھے ،اُسXXی شXہر کے رہXنے والے XجہXاں اِن لڑکXوں کXا بXاپ
قدور لڑکوں کXXو پXXرورش بادشاہ ہوا تھا۔ وہ اپنے اپنے گھر میں ال ،بہ قَ َد ِر َم ٗ
فرقَہ فلک نے پھینکXXا کہ ایXXک دوسXXرے کرنے لگے۔ َج َّل َجاللُ ٗہ! کیا سنگِ تَ ِ
کے سنگ نہ رہاُ ،جدا ہو گیا۔ چند عرصے تک بادشاہ نے ضXXبط کیXXا ،آخXXر
قوم شریف ارقَت نے بے چین کیا؛ وزیر سے فرمایا :دو لڑکے ِ بیٹوں کی ُمفَ َ
سےہماری صXXحبت کے قابXXل ڈھونXXڈھ Xالؤ ،ہمXXارا دل بہالؤ۔ وزیXXر نے تمXXام
شہر کے لڑکے طلب کیے۔ حکم حاکم مXXرگِ ُمفاجXXات! وہ دونXXوں Xبھی آئے۔
Xبحان ہللا! جXXا ِم ُع ْال ُمتَفَXXرِّ قین بھی اُسXXی کXXا نXXام ہے ،بچھXXڑے ِمالنXXا اُس کے سَ X
روبہ رو کتنا کام ہے! بس کہ صورت و سیرت دونXXوں XکXXو خXXالق نے عطXXا
کی تھی ،شاہ زادے تھے؛ وہی وزیر کو پسند آئے ،رو بہ رو الیXXا۔ بہ َس Xبَب
مفارقَت اورتکلیف و ُعسرت نقشے بXXدل گXXئےتھے ،قَطXXع اَور ہXXو َ طو ِل َز ِ
مان ٗ
گئی تھی؛ نہ بادشاہ نے پہچانا ،نہ تقاضائے ِسن سXXے لڑکXXوں نے بXXاپ جانXXا
اور نہ یہ سXXمجھ آئی کہ ہم دونXXوں بھXXائی ہیں۔ یہ بھی قXXدرت نُمXXائی ہے ،بہم
Xوش خXXوں سےبادشXXاہ XکXXا حXXال ِدگرگXٗ Xوں ہXXوا؛ ہوئے مگر ُجXXدا رہے؛ لیکن جِ X
مصروف عنایت َعلَی الدوام رہXXا۔سXXب نے ُس Xنا ہے، ِ ت تمام دونوں Xپر بہ َمحبّ ِ
کامل کا یہ نکتہ ہے:ک ُ ُ ّل ا َ ْمرٍ م َْرھــوْ ٌن ب ِاَوْقَــاتِــ ٖه۔ تھوڑے دن میں معتمد و مقرب
ہوئے۔
روش َگن ُدم نُما ،دغا کا پُتال یہXXاں کے پہلے بادشXXاہ ِ اور وہ سوداگر َجو فَ
سے َرسXXائیَ ،ع ْملے سXXے َشناسXXائی رکھتXXا تھXXا ؛ اِس نظXXر سXXے وہ بھی اُس
ف
سان ہ سل طان ی من
ف
سان ۂ عج ائ ب 191 رج ب علی ب ی گ
سرور
ت ناراض کو لے کر وہاں واِرد ہوا۔ خبر َمرگِ بادشاہ سُن کر َم ٗلول ہوا عور ِ
ُصول ہوا۔ لوگوں نے کہا :بادشا ِہ تازہ اُس سے زیXXادہ خلیXXق و کہ مطلب نہ ح ٗ
ت وزیراعظم تحفہ تحفہ تَحXXاِئف لے کے حُضXXور رور ہے۔ بہ َوساطَ ِ غریب پَ َ
ف َع ْتبہ بXوس حاصXل ہXوا۔ ایXک نظXر تXو میں حاضر ہوا ،نذر ُگزرانیَ ،شَ Xر ِ
دیکھا تھا ،بادشاہ نے نہ پہچانXا ،نہ سXوداگر نے حریXف جانXا ؛ مگXر بادشXاہ
وجوانِب کا مXXذکور ّاح ِدیار ِدیارسمجھ بیش تر اَطراف َ اُس کو ذی اِ ِعتبارَ ،سی ِ
سُنتا تھا۔
ب شام حُضور میں حاضر تھا ،بادشXXاہ نے فرمایXXا :آج کی ایک دن قری ِ
شب گھر نہ جXXا ،کچھ ٖدی Xدہ و َشXنیدہ حکXXایت ہم کXXو ُسXنانا۔ وہ بیٹھXXا تXXو مگXXر
ث عنXXایت فِی الجملہ ُم َکدر ،پریشان۔ بادشاہ نے تَ َر ُّدد کا سXبب پوچھXXا۔ یہ بَِ X
Xاع ِ
ت
گستا خ ہو چال تھا ،دست بَسْتہ عرض کی :خانہ زاد کے پXاس ایXک عXXور ِ
ناراض ہے ،اُس کوفِدوی سXXے اِغمXXاض ہے؛ اُس کی نگہ بXXانی ،حفXXاظت بہ
راز پِنہXXاں فXXاش
ت خود کرتا ہوں۔ بہ مرتبہ ڈرتا ہوں ایسا نہ ہو ،نکل کے ِ ذا ِ
کXXرےِ ،حمXXایتی تالش کXXرے۔ حکم ہXXوا یہ مقXXدمہ آج ہمXXارے ذمے ہے۔ وہی
لڑکے بس کے معتمد تھے؛ خاص دستہ ان کے ہمراہ کر ،پاسبانی کی تاکید
اَکید کی۔ لڑکے آداب بجا کے ،سوداگر کے مکXXان پXXر گXXئے۔ بXXاغ میں خیمہ
در خیمہ پXXر کرسXXی بچھXXا دونXXوں Xبیٹھے تھے۔ پاسXXبان آس پXXاس برپXXا تھXXاِ ،
پھXXرنے لگے۔جب آدھی رات ہXXوئی ،ایXXک کXXو نینXXد آنے لگی ،دوسXXرے نے
کہا:سونا مناسXXب نہیں؛ ایسXXا نہ ہXXو کXXوئی فتنۂ خوابیXXدہ XجXXاگے ،خیمے سXXے
کوئی چونک بھاگے۔ وہ بوال :تو ایسا فسانہ کہو جو نیند اچٹنے کا بہXXانہ ہXXو۔
اس نے کہا خیر ،آج ہم اپنی سر گذشت کہتے ہیں؛ اگر غور سے سXXنو گے؛
نیند کیا ،کئی روز بھوک پیاس پXXاس نہ آئے گی ،عXXبرت ہXXو جXXائے گی۔ اے
عزیز ِ با تمیز! میں بادشاہ یمن کا لعل ہXوں۔ مXیرا بXاپ ہلل سXلطنت سXائل کXو
دے؛ مجھے اور میرا چھوٹا بھXXائی کہ وہ تم سXXے بہت مشXXابہ تھXXا ،اس کXXو
اور اپXXنی بی بی کXXو ہمXXراہ لے کXXر ،غXXریب الXXوطن ہXXوا تھXXا۔ راہ میں ایXXک
سوداگر فریب سے شہ زادی کXXو لے گیXXا،ہم دونXXوں بھXXائی سXXاتھ رہے۔ آگے
چل کر دریا مال۔ ناؤ بیڑا کچھ نہ تھا۔ بادشاہ مجھ کو کنارے پر بٹھا چھXXوٹے
Xار شXXفقت میں اٹھXXا ،کنXXدھے پXXر چڑھXXا پXXار چال۔ مجھے بھXXیڑیے نے کوکنِ X
پکڑا ،میرے چالنے سے بادشXXاہ جXXو بXXد حXXواس ہXXوا ،بھXXائی دوش پXXر سXXے
آغوش Xدریا میں کھسک پڑا۔ خود غوطے کھXXانے لگXXا۔ پھXXر نہیں معلXXوم کیXXا
ف
سان ہ سل طان ی من
ف
سان ۂ عج ائ ب 192 رج ب علی ب ی گ
سرور
دہن گرگ سے چھڑایا ،اب فلک اس بادشاہ پXXاس گزرا۔ مجھے تیر انداز نے ِ
الیا۔
وہ رو کر لپٹ گیا ،کہا :بھائی دریXXا میں ہم گXXرے تھے ،مچھلی والXXوںX
کے باعث ترے تھے۔ پھر تو بغل گXXیر ہXXو ایسXXےچالئے کہ وہ عXXورت نینXXد
سے چونک پڑی۔ پردے کے پاس آ کے حال پوچھنے لگی۔ انھوں نے ابتXXدا
Xتان مصXیبت بیXXان کی۔ وہ پXردہ الٹ جھٹ پٹ لڑکXوں سے انتہXا تXک وہ داسِ X
سے لپٹ گئی ،کہا :ہم اب تک سXXوداگر کی قیXXد میں مجبXXور ہیں ،سXXب سXXے
دور ہیں۔ اسی دم یہ خXXبر بادشXXاہ کXXو پہنچی۔ سXXواری جلXXد بھیجی ،رو بہ رو
طلب کیا۔ اس وقت باہم دگر سب نے پہچانا۔ فوراَ سوداگر کXXو قیXXد کیXXا۔ بXXاقی
رات مفارقت کی حکایت میں گزر گئی۔ صبح دم جال ِد سپہر یعنی بے مہXXر
مہر جب شمشیر شعاع کھینچ کر ہنگامہ پرداز عالم ہوا ،سوداگر کو کاروان
عدم کا ہم سفر کر کے بار ہستی سے سبک دوش کیا۔
یمن میں اخبار نویسوں نے یہ حال لکھا۔ وہاں عجب ہڑبونگ مچا تھXXا۔
Xان
وہ سائل ستم شعار بہ درجہ ظلم پیشہ و جفا کXXار نکال۔ رعیت نXXاالں ،ارکِ X
سلطنت ہراساں رہتے تھے ،ہزاروں رنج رات دن سہتے تھے۔ جب یہ خXXبر
رئیسان شہر زہر دے کXXر اسXXے مXXارا۔ تلخ ِ وہاں پہنچی ،وزیر نے بہ صالح
کXXامی سXXے سXXب کونجXXات ملی اور عXXرض داشXXت اپXXنے بادشXXاہ کXXو لکھی،
ت وطن دل تمنائے قدم بوس تمام شXXہر کی تحریXXر کی۔ بادشXXاہ کے بھی محب ِ
میں جوش زن ہوئی۔ سفر کی تیاری ہونے لگی۔ قطعہ:
خXXXXار وطن از سXXXXنبل و حب وطن از ملک سلیماں
ریحXXXXXXXXXاں خوشXXXXXXXXXتر خوشXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXتر
Xودن کنعXXاں
میگفت گXXدا بِ X یوسXXXXXXف کہ بہ مصXXXXXXر
خوشXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXتر بادشXXXXXXXXXاہی میکXXXXXXXXXرد
القصہ یمن میں آیا۔ دونوں سلطنتیں قبضے میں رہیں۔
جب بندر نے فسXانہ تمXام کیXا ،پھXر کہXا کہ اے نیXک بخت! مطلب اس
شق ہللا ،خدا پر شXXاکر تھXXا ،ایXXک سXXلطنت
کہانی سے یہ تھا کہ جو بادشاہ عا ِ
دی ،دو پائیں۔ یہ دونوں Xبدبَ ْخت جXو اللچی تھے ،انھXوں نے جXانیں گنXوائیں۔
عون َخالِئق رہیں گے۔ جتنے نیک ہیں؛ یہ قِ ّ
صXہ ُس Xن کXXر ،بXXد ط ِ قِیامت تک َم ْ
کہیں گے۔ رنڈی اِن باتوں سے بَر َسر رحم ہوئی ،بندر کی تسXXکین کی ،کہXXا:
ف
سان ہ سل طان ی من
ف
سان ۂ عج ائ ب 193 رج ب علی ب ی گ
سرور
تو خاطر جمع رکھ ،جب تک کہ جیتی ہXXوں ،تجھے بادشXXاہ کXXو نہ دوں گی،
فاقہ قبول کروں گی۔ پھر اُسے رُوٹی کھال ،پXXانی پِال ،کھنXXڈری میں لِٹXXا ،سXXو
رہی۔
چڑی مار اُٹھا ،بندر کے لے جانے کا قَصْ د کیXXا۔ عXXورت نے صبح کو ِ
یسXر آئے تXو کہا :آج اَور قسمت آزما ،پھXر جXانور پکXڑنے جXا۔ جXو رُوٹی ُم ّ
کیوں اِس کی جXان جXائے؛ ہم پXر ہَتیXا لگے ،بXد نXامی آئے۔ نہیں تXو کXل لے
جانا۔ وہ بوال :تو اِس کے َدم میں آ گئی۔ بنXدر نے کہXا :ماشXXاء ہللا! رنXXڈی تXو
خدا پر شا ِکر ہے ،تو مرد ہو کر ُمضْ طَر ہے؟ پXXاجی تXXو َزن ُمریXXد ہXXوتے ہی
ہیں ،پھر وہ پٹک جھٹک؛ جال ،پھٹکی اُٹھا؛ الساَ ،کمپالے؛ ٹَٹّی کندھے سے
لگا گھر سے نِکال۔ یا تو دن بھر خراب ہXXو کXXر دو تین جXXانور التXXا تھXXا؛ اُس
رُوز دو پَہَر میں پچاس ساٹھ ہاتھ آئے ،پھٹکی بھر گXXئی۔ خXXوش خXXوش گھXXر
پھرا۔ کئی روپے کو جانور بیچے۔ آٹا ،دال ،نُون ،تیل ،لکڑی خرید ،تھXXوڑی
مٹھXXائی لے ،بھXXٹی پXXر جXXا کے ٹکے کXXا ٹھ Xرّا پیXXا۔ ہXXاتھ پXXاؤں پھXXول گXXئے۔
جھومتے ،گیت گاتے گھر کا رستہ لیاُ ،مفلسی کا غم بچہ بھول گئے۔ جُXورو
سے آتے ہی کہا :اَری! ہَنومان جی کے کدم بڑے بھاگوان ہیں۔ بھگXXوان نے
َدیا کی ،آج رُپیّا دلوائے ،اِتنے جانور ہاتھ آئے۔ وہ گھر بَسی بھی بہت ہنسی۔
پہلے مٹھائی بندر کو کھالئی؛ پھر روٹی پکا ،آپ کھا ،کچھ اُسXXے کھال ،پXXڑ
رہی۔ بندر بچارا سمجھاَ :چندے پھر جان بچی ،جXXو فلXXک نہ جXXل مXXرے اور
اِس کا بھی رشک نہ کرے۔ ُمؤلِّف:
شXXXاخ ُگXXXل پہ پھXXXول کے ِ کیXXXا
بیٹھی ہے َع ْنXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXدلیب
ڈرتXXا ہXXوں َمیں ،نہ چشXِ Xم فلXXک
کXXXXXXXXXXXXXXXو بُXXXXXXXXXXXXXXXرا لگے
بار یXXاس ہی الیXXا یہ، جب الیاِ ،
اے ُسXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXرور
خل غم میں ثَ َمXXر اِس گاہے نہ نَ ِ
ِسXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوا لگے
چڑی مXXار کی تXXرقّی ہXXونے لگی۔ تھXXوڑے دنXXوں میںاب روز بہ روز ِ
گھر بار ،کپڑا لَتَّہ ،گہنا پاتا درست ہو گیا۔ قَضارا ،کوئی بXXڑا تِ X
Xاجر َسXرا میں
ف
سان ہ سل طان ی من
ف
سان ۂ عج ائ ب 194 رج ب علی ب ی گ
سرور
چڑی مار رہتا تھا۔ ایک اُس بھٹیاری کے گھر میں اُترا ،جس کی دیوار تلے ِ
آواز خXوب ،صXدائےX ِ نمXاز ِعشا سXوداگر وظیفہ پڑھتXا تھXا؛ نXا گXاہِ روز بعد
مرغوب ،جیسے لڑکا پیاری پیXXاری بXXاتیں کرتXXا ہے ،اُس کے کXXان میں آئی۔
چXXڑی مXXار۔ سXXوداگر نے بھٹیاری سے پوچھا :یہاں کون رہتا ہے؟ وہ بXXولیِ :
کہا :اُس کا لڑکا خوب باتیں کرتا ہے۔ بھٹیاری بولی :لڑکا باال تو کXXوئی بھی
صم رہتے ہیں۔ سوداگر نے کہا :اِدھXXر آ ،یہ کس کی آواز نہیں ،فقط جُورو َخ َ
آتی ہے؟ بھٹیXXاری جXXو آئی ،لXXڑکے کی آواز پXXائی۔ وہ بXXوال :اِس صXXدا سXXے
بوئے دردپیدا ہے؛ اِس کو میرے پXXاس ال ،بXXاتیں کXXروں گXXا۔ کچھ لXXڑکے کXXو
دوں گا اور تیرا بھی ُمنہ میٹھا کروں گا۔
چڑی مار کے گھر گXXئی۔ دیکھXXا :بنXXدر بXXاتیں کرتXXا ہے۔ اِسXXے بھٹیاری ِ
دیکھ چُپ ہو رہا۔ وہ دونXXوں XبھٹیXXاری کے پXXاؤں پXXر گXXر پXXڑےِ ،منّت کXXرنے
لگے ،کہا :ہم نے اِسے ب ّچوں کی طرح پاال ہے ،اپنا ُدکھ ٹXXاال ہے۔ شXXہر پُXXر
آ ُشوب ہو رہا ہے ،بندر ُکش بادشاہ اُترا ہے ،ایسا نہ ہو ،یہ خبر اُڑتے اُڑتے
اُسے پہنچے؛ بندر چھن جائے ،ہم پر خرابی آئے۔ وہ بXXولی:مجھے کیXXا کXXام
جو ایسا کالم کروں۔ َسرا میں آ کے سوداگر سے کہا :وہاں کوئی نہ تھا۔ اُس
نے کہا :دیوانی! ابھی وہ آواز کس کی تھی؟ بہ َغXXور ُسXنیے کہ کیXXا معقXXول
جواب وہ نامعقول دیتی ہے :بَلَیّاں لوں ،بھال مجھے کیXXا َغXXرض جXXو کہXXوں:
بندر بولتا ہے۔ سوداگر خوب ہنسا ،پھر کہXXا :تXXو ِس Xڑن ہے ،اری بنXXدر کہیں
رور! صدکے گئی؛ اِسی سXXے تXXو َمیں بھی بوال ہے! پھر بولی :جی گریب پَ َ
چXXڑی مXXار کی جXXورو نے بتXXانے کXXو نہیں کہتی ہوں کہ بندر بولتا ہے ،اور ِ
منع کیا ہے۔ سوداگر کو سخت َخ ْلجان ،بہ مرتبہ َخ ْفقان ہXXوا کہ یہ کیXXا مXXاجرا
ہے! مکXXان قXXریب تھXXا ،خXXود چال گیXXا۔ دیکھXXا تXXو فِی الحقیقت ایXXک عXXورت،
دوسXXرا مXXر ِد ُمچھ ْنَ Xدر ،تیسXXرا بنXXدر ہے۔ ِ
یقین کامXXل ہXXوا یہی بنXXدر بولتXXا تھXXا۔
بھٹیاری س ّچی ہے ،گو ع ْقل کی کچّی ہے۔ وہ سوداگر کو دیکھ کے بندر کXXو
چھپانے لگے ،خXXوف سXXے تھXرّانے لگے۔ اِس نے کہXXا :بھیXXد کھXXل گیXXا ،اب
پوشXXیدہ کرنXXا اِس کXXا ال حاصXXل ہے۔ َمص Xلَحت یہی ہے ،بنXXدرہمیں دو۔ XجXXو
اِحتِیاج ہو ،اِس کے ِجلدو میں لو۔ نہیں تXXو بادشXXاہ سXXے اِطّالع کXXروں گXXا ،یہ
بے چارہ مارا جائے گا ،چھپانے کی علّت میں تمھارا سXXر اُتXXارا جXXائے گXXا،
میرا کیا جائے گا۔ وہ دونوں رُونے پیٹنے لگے۔ بندر سXXمجھا :اب جXXان نہیں
Xک کج رفتXXار، چڑیمار سے کہا :اے شخص! فلِ X بچتی ،اِتنی ہی زیست تھی؛ ِ
ف
سان ہ سل طان ی من
ف
سان ۂ عج ائ ب 195 رج ب علی ب ی گ
سرور
ردون َد ّوارنے اِتنی جفا پر صبر نہ کیا ،یہاں بھی َچین نہ دیا ؛ مناسXXب یہی ِ َگ
ہے َرضائے اِ ٰلہی پر راضی ہو ،مجھے حوالے کر دو۔ قضا آئی ،ٹلتی نہیں۔
تقدیر کے آگے کسی کی تدبیر چلتی نہیں۔ فَر ِد بَ َشر کو حکم قضا و قَ َدر سے
خر ُونَچارہ نہیں ،اِس کے ٹال دینے کا یارا نہیں۔ ِإ ذ َا جَــآء َ َأ ج َلـــُه ُ ْم فَلَا يَسْتَـــأ ِ
سَاع َــة ً وَل َا يَسْت َ ْقدِم ُونَ۔
چڑیمار نے کہا :دیکھXXو بنXXدر کی ذات کیXXا بے وفXXا ہXXوتی ہے! ہمXXاری ِ
محنت و مشقت پر نظر نہ کی ،توتے کی طرح آنکھ پھXXیر لی ،سXXوداگر کے
ساتھ جانے کو راضی ہو گیا۔ بXڑا آدمی جXو دیکھXXا ،ہمXXارے پXاس رہXنے کXا
مطلق پاس نہ کیXXا۔ بنXXدر نے کہXXا :اگXXر نہ جXXاؤں ،اپXXنی جXXان کھXXوؤں ،تم پXXر
خرابی الؤں۔ آخر کار بہ ہزار گریہ و زاری سXوداگر سXXے دونXXوں نے قسXم
رو ِرش کرنا۔ یہ کہہ کXXر بنXXدر حXXوالےX لی کہ بادشاہ کو نہ دینا ،اچھی طرح پَ َ
کیا۔ سوداگر نے اِس کے عوض بہت کچھ دیا۔ بندر کو َسرا میں ال پیار کیXXا،
ب حXXال ،سXXوداX بہ دل داری و نرمی حال پوچھا۔ بنXXدر نے یہ چنXXد شXXعر َح ْسِ X
کے ،سوداگر کے رو بہ رو پڑھے ،مرزا رفیع:
شاخ بُریدہ ہوں ِ Xل چمن ،نہ ُگXXل نَXXو َدمیXXدہ میں َمو َس ِم بہار میں نے بلبِ X
ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوں اِس َمے کدے کے بیچ َعبَث آفریXدہ
گریاں بہ شکل شیشہ و َخنداں بہ ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوں
شXXXXXXXXXXXXXXXXXXکل جXXXXXXXXXXXXXXXXXXام جو کچھ کہ ہوں سXXو ہXXوں ،غXXرض ِ
میں کیXXXا کہXXXوں کہ کXXXون ہXXXوں آفت رسXXXXXXXXXXXXXXXXیدہ ہXXXXXXXXXXXXXXXXوں
قXXXXXXXXXXXXول دردؔ
ِ سXXXXXXXXXXXXودا! بہ
یاران َرفتَگاں ظاہر ہوں؛ مگر پنہاں ہXXوں ِ نقش پاے
ِ اے عزیز! آتَ ِ
ش کارواں،
بلبل دور اَز ُگلزارُ ،گم کردہ ِ
آشXیاں؛ صXیّاد آمXXادۂ بیXXداد ،گھXXات میں باغبXXاں؛ ِ
ب زمXXانہت عشق کی ِعنایت ہے ،احبXXا ِ سرگرم فغاں ہوں۔ حضر ِ
ِ کیوں کر نہ
کی شکایت ہے ،طُرفَہ حکایت ہے کہ حاجت َروائے عالَم ،محتاج ہے۔ تخت
ہے نہ اَفسر ہے ،نہ وہ سر ہے نہ تاج ہے۔ غXXریب ِدیXXار ،چXXرخ ِ
موجِ Xد آزار۔
Xال زار کXXا کXXوئی پُرسXXاں نہیں۔ حXXیرت کXXا کیXXوں نہ
شفیق و مہربXXاں نہیں ،حِ X
گرفتار پنجۂ ستم ہوا؛ کبھی
ِ دام بَال ہوں۔ ُخود مبتَال ہوں ،اپنے ہاتھ سے اَ ِ
سیر ِ
مجھے ِجن کا اَلَم تھXXا ،اب انھیں مXXیرا غم ہXXوا۔ مXXرنے سXXے اِس لXXیے ہم جی
دام مکر میں چھپاتے ہیں کہ ہمدم میرے فراق میں موئے جاتے ہیں۔ مجھے ِ
ف
سان ہ سل طان ی من
ف
سان ۂ عج ائ ب 196 رج ب علی ب ی گ
سرور
چرخ سXXتم
ِ گردش
ِ اُلجھایا ،دوستوں Xکو میرے دشمن کے پھندے میں پھ ْنسایا،
گار سے عجیب سانِحۂ ہُوش رُبا سامنے آیا۔ میر تقی:
Xرفتہَ ،س Xو
ایک َمیں خXXوں گِ X سXXXخت مشXXXکل ہے ،سXXXخت
جاّل د ہے بیXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXدادX
بے َکسXXXXXی چھٹ ،نہیں ہے کوئی مشفق نہیں جو ہXXووے
کXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوئی رفیق شXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXفیق
اب تXXXXو وہ بھی کمی سXXXXی آہ ،جXXو ہمXXدمی سXXی کXXرتی
کXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXرتی ہے ہے
ایXXXXXXXXک َمیں اور ہXXXXXXXXزار اب ٹھہرتXXXا نہیں ہے پXXXائے
تَ ْ
صXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXدیعات ثَبXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXات
مصر؏:
گXXویم ،مشXXکل و گXXر نگXXویم،
مشXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXکل
Xار طXXبیعت بَXXرمگر آج خوش قسمتی سے آپ سا قَ ْدر داں ہXXاتھ آیXXا ہے ،اِنتِشِ X
Xتان غم ،سXXانحۂ طَرف ہو تو بہ ِدل َج ْم ِع ٔی تمام ،آغاز سے تا انجXXام اپXXنی داسِ X
مضمون درد ناک سے ،آ ْنسو نکXXل ِ زارش کروں گا۔ سوداگر کے ،اِس ستم ُگ ِ
پڑے ،سمجھا :یہ بندر نہیں ،کوئی فَصیح و بَلیغ ،عالی خاندان ،واال دودمXXان
اطمینXان خXاطر رکھ ،تXیری جXان کے سXXاتھ ِ سXحر میں پھنس گیXXا ہے ،کہXا:
تسکین کامXXل حاصXXل ِ میری جان ہے ،اب زیست کا یہی سامان ہے۔ بندر کو
ہوئی۔ غزلیں پڑھیں ،نَ ْقل و ِحکایات میں َسرگرم رہXXا ،اپنXXا حXXال پھXXر کچھ نہ
بیان جاں کاہ پر خوب رُویا۔ کہا۔ تمام شب سوداگر نہ سویا ،اِس کے ِ
مر ُشدنی بہر کیXXف اب بہت تعظیم و تکریم سے بندر رہنے لگا۔ مگر اَ ِ
ہُوا چاہے۔ راز فاش ہو ،اگر ُخدا چاہے۔ سوداگر کا یہ انداز ہوا :جXXو شXXخص
نیا اِس کی مالقات کو آتا ،اُسے بندر کی باتیں سُنواتا۔ اُس کو اِستِعجاب سXXے
آخ َرش ،اِس کی گویائی کا چرچا کوچہ و فِکر ہوتا ،اِس کا ہر جگہ ِذکر ہوتا۔ ِ
بازار میں مچا اور یہ خبر اُس ُکور نمکُ ،محسXXن ُکش کے گXXوش َزد ہXXوئی۔
سُنتے ہی سمجھا یہ وہی ہے ،بع ِد ُم ّدت فلک نے پتا لگایا ،اب ہاتھ آیXXا۔ فXXوراً
چوبدار بندر کے لینے کو ،سوداگر کے پاس بھیجا۔ یہ بہت گھبرایXXا۔ اَور تXXو
ف
سان ہ سل طان ی من
ف
سان ۂ عج ائ ب 197 رج ب علی ب ی گ
سرور
ب اَوالد صXد عجXXزو نِیXXاز عرضْ داشXXت کی کہ غالم صXXاح ِ کچھ بَن نہ آیXXا ،بہ َ
نہیں ،اِس اَندوہ میں دل ُمضطر شاد نہیں۔ طXXبیعت بہالنے کXXو اِسXXے بچّہ سXXا
لے کر فرزندوں کی طرح بڑی َمشقّت سXXے پXXاال ہے ،رات دن دیکھXXا بھXXاال
فXارقت اِس کی خXانہ زاد کی جXان لے گی، ہے۔ بنXدر ہے ،مگXر َع ْنقXا ہے۔ ُم َ
آئندہ جو حضور کی مرضی۔
ضب میں بھرا ،وہاں کے ظلَم َغ َچوبدار یہاں سے خالی پھرا ،وہ ظالِم اَ ْ
آبادی َم ْمل َکت اپXXنی منظXXور ہXXو ،سXXوداگر ٔ بادشاہ کو لکھا کہ اگر سلطنت اور
سے جلد بندر لے کر یہاں بھیج دو۔ نہیں تو اینٹ سے اینٹ بجا دوں گXXا ،نXام
ضْ Xنفر شXXاہ ُمXXتر ِّدد ہXXوا۔
Xبر وحشXXت اَثَXXر ُسXن کے َغ َ و نشاں ِمٹا دوں گXXا۔ یہ خِ X
شیران خوش تXXدبیر ،امXXیر وزیXXر سXXمجھانے لگے کہ ُخداونXِ Xد نعمت! ایXXک ِ ُم
جانور کی خاطر آدمیوں کXXا ُک ْشXت و خXXوں َزبXXوں ہے۔ حکم ہXXوا :کچھ لXXوگ
سرکاری وہاں جائیں؛ جس طرح بَنے ،سوداگر سے بِگڑ کXXر ،بنXXدر اُس کی
ڈیوڑھی پر پہنچائیں۔ جب بادشاہی خاص دستہ َسرا میں آیا؛ بندر دست بَ ْستَہ
مونس غم ُگسار ،وفا ِشعار! اِس اَ َجل َرسی َدہ کے بXXاب ِ یہ زبان پر الیا کہ اے
میں َکدو کوشش بے کار ہےَ ،سرا َسر بیجا ہے۔ قضا کا زمانہ قXXریب پہنچXXا،
َد ِر ناکXXامی وا ہے۔ َمبXXادا ،کسXXی طXXرح کXXا رنج مXXیری دوسXXتی میں تمھXXارے
خلق ُخدا یہ ِ دشمنوں کو پہنچے؛ تو مجھے َح ْشر تک ِحجاب و نَدامت رہے،
اس Xتَ ْغفِ ُرہّٰللا یہ کیXXا بXXات ہے!
ماجرا سُن کے بُرا بھال کہے۔ سوداگر نے کہXXاْ :
جو کہا ،وہ سر کے ساتھ ہے۔
جب بادشاہ کے لوگوں کا تقاضائے َشدید ہوا اور دن بہت کم رہXXا؛ بع ِ Xد
ت بِسیار و ِمنَّت بے ُشمار ،ہزار دینار دے کے اُس شXXب َر ّد و قدح ،بہ َمع ِذ َر ِ
ب مثل ،مصر؏: موج ِ
صبْح کے چلنے کی ٹھہری ،بہ ِ ُمہلت لی اور ُ
زر بر َس ِر فXXوالد نہی،
نXXXXXXXXXXXرم شXXXXXXXXXXXود
اِس عرصے میں یہ حال تباہ ،ماجرائے جان کXXاہ گلی کXXوچے میں زبXXان َز ِد
خاص و عام ہوا کہ ایک بندر کسی سوداگر کے پاس باتیں کرتا تھا ،وہ بھی
مایوس دل فِگار یعنی ملکہ
ِ کل مارا جائے گا۔ بہ َح ِّدے کہ اُس کشتہ اِنتِظار،
جان عالم سمجھی کہ یہ بنXXدر نہیں، مہر نگار کو بھی معلوم ہوا۔ وہ شیدائے ِ
شہ زادہ ہے۔ افسوس! صد ہزار افسوس! اب کون سی تدبیر کیجیے جXXو اِس
ف
سان ہ سل طان ی من
ف
سان ۂ عج ائ ب 198 رج ب علی ب ی گ
سرور
بے کس کی جان بچے! دل کو َمسُوس ،وزیر زادے کو کوس ،لوگXXوں سXXے
پوچھاَ :د ِم سحر کدھر سے وہ سوداگر جائے گا؟ یہ تماشXXا ہمXXارے دیکھXXنے
میں کیوں کر آئے گا؟ لوگXXوں نے عXXرض کی :حضXXور کے جھXXروکے تلے
شاہراہ ہے ،یہی ہر سمت کی گزرگXXاہ ہے۔ یہ ُس Xن کے تمXXام شXXب تڑپXXا کی،
نینXXد نہ آئی۔ دو گھXXڑی رات سXXے برآمXXدے میں برآمXXد ہXXوئی اور ایXXک توتXXا
پ ْنجرے میں پاس رکھ لیا۔ َگ َجر سے پیشتر بازار میں ہُلّڑ ،تماشائیوں کXXا میال
تاع انجم کو نِہاں خانۂ مغرب میں چھپایXXا تاج ِر ماہ نے َم ِ سا ہو گیا۔ جس وقت ِ
ت َزنگXXاری پXXر Xدر مشXXرق سXXے نکXXل کXXر تخ ِ Xرو رنگیں ُکالہ نے بنِ X اور ُخسِ X
صبْح پXXڑھ کXXر ہXXاتھی پXXر سXXوار ہXXوا۔ کمXXر میں نماز ُ
ِ ُجلوس فرمایا ؛ سوداگر
پِیش قَبض رکھ ،گود میں بندر کو ِبٹھا ،مXXرنے پXXر کمXXر مضXXبوط بانXXدھ کXXر
صراف کثیر
ِ مجبور چال۔ بندر سے کہا :پریشان نہ ہو ،جب تقریر سے اور اِ
سے کام نہ نکلے گا؛ جو کچھ بَن پڑے گXXا ،وہ کXXروں گXXا۔ اپXXنے جیXXتے جی
قول َمرداں جان دارد۔ Xاور ،مصر؏: تجھے مرنے نہ دوں گا۔ ِ
کوں ُشXXد،
بعد از َس ِر من ُکن فَیَ ْ
ُشXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXدہ باشد
سوداگر کا َسXر اسXXے َسراسXXی َمہ آگے بڑھنXXا کہ خلقت نے چXXار طXXرف سXXے
خاطب ہو کے یہ کہنے لگا ،میر سوز: گھیر لیا۔ بندر لوگوں سے ُم ِ
برق تَپیدہ ،یXXا َش َ Xر ِر بَXXر جہیXXدہ ہXXوں
ِ
جس رنگ میں ہوں َمیں ،غرض از
خXXXXXXXXXXXودر میXXXXXXXXXXXدہ ہXXXXXXXXXXXوں
ف
سان ہ سل طان ی من
ف
سان ۂ عج ائ ب 199 رج ب علی ب ی گ
سرور
کہ َمیں
بچھXXڑا ہXXوں کXXارواں سXXے ،مسXXافر
َجریXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXدہ ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوں
غم ہوں ،الم ہوں ،درد ہوں ،سXXوز و
گXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXداز ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوں
اہل دل کے واسطےَ Xمیں آفریدہ سب ِ
ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوں
ف
سان ہ سل طان ی من
ف
سان ۂ عج ائ ب 200 رج ب علی ب ی گ
سرور
چھوٹ جائے یاس و حسرت سے۔ پھر سر پر ہاتھ دھر کر رُوتے ہیں۔ صُبح
کو کوئی نام نہیں لیتا ہے ،جو کسی اور نے لیا تو گالیاں دیتا ہے۔ ناسخ:
زال بِیسXXXXXXXوا ہےُدنیXXXXXXXا اک ِ
بے مہXXر و وفXXا و بے حیXXا ہے
َمXXXردوں کے لXXXیے یہ زن ہے
ر ِہ زن
دنیXXXXا کی عXXXXدو ہے ،دیں کی
دشXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXمن
رہXXتی نہیں ایXXک جXXا پہ جم کر
پھرتی ہے بہ رنXگِ نَXXرْ د گھXXر
گھر
انجام شاہ و گدا دو گز کفن اور تختۂ تXXابوت سXXے سXXوا نہیں۔ کسXXی نے ِ
تحریر کربال؛ کسی کو َگزی گاڑھا ُمیسّر ہوا ِ اَ َدھر سا ،یا محمودی کا دیا ،یا
بہ صد کXرب و بَال۔ اُس نے صXXندل کXا تختہ لگایXXا ،اِس نے بXXیر کے َچیلXXوں
میں چھپایا۔ کسی نے بعد سنگِ َمر َمر کXXا مقXXبرہ بنایXا ،کسXXی نے َمر َمXر کے
گور گڑھا پایا۔ کسی کا مزار ُمطَاّل ُ ،منَقّش ،رنگا رنگ ہے۔ کسی کی ،مانِنِ XXد
ت دنیا سے کفن چاک ہوا ،بسXXتر دونXXوں کXXا جاہل ،گور تنگ ہے۔ حسر ِ سینۂ ِ
فرش خXاک ہXوا۔ نہ امXیر َسْ Xمور و قXاقُم کXا فXرش بچھXا سXکا ،نہ فقXیر پھXٹی ِ
گXردش چXرخ نے ُگنبXد ِ طر ْنجی اور ٹوٹXا بُوریXا ال سXکا۔ بعِ Xد َچ ْنXدے ،جب َش ْ
گXور
ِ گرایا ،اینٹ سے اینٹ کو بجایا تXXو ایXک نے نہ بتایXا کہ دونXوں Xمیں یہ
Xتخوان
ِ شاہ ہے ،یہ لح ِد فقیر ہے۔ اِس کXXو َمXXرگِ جXXوانی نصXXیب ہXXوئی ،یہ اسX
بوسیدۂ پیر ہے۔ سو یہ بھی خوش نصیب ،نیک کمائی والے Xگور گڑھا ،کفن
پاتے ہیں؛ نہیں تو سیکڑوں ہXXاتھ رکھ کXXر مXXر جXXاتے ہیں ،لXXوگَ “ Xدر گXXور”
کہہ کر چلے آتے ہیں۔ ُکتّے بِلّی ،چیل ک ّوے بُوٹیاں نوچ نوچ کر کھاتے ہیں۔
ت ُعریاں کفن ،گور بے چراغ ،صحرا کXXا صXXحن ہوتXXا ہے۔ یXXاس و دامن َدش ِ
ِ
حسرت کے سوا کوئی نہ ِسرہانے روتا ہے۔ تمنّا چھٹ کXوئی پXاِئ ْنتی نہ ہوتXا
ہے۔
ت عXXالی اور سXXاز و سXXاماں کی دیکھXXا بھXXالی سالہا َم ْقبروں کی ِعمXXارا ِ
چXراغ َغریبXXاں کی دیXد میںِ گXور بے
ِ السXیر رہے ،ہXزاروں رنج میں سXXریع َّ
ف
سان ہ سل طان ی من
ف
سان ۂ عج ائ ب 201 رج ب علی ب ی گ
سرور
ریر سXXلطنت، بیٹھے بِٹھائے سہے؛ طُرفہ نَ ْقXXل ہے کہ والی وارث اُن کے َس ِ X
مسن ِد حکومت پXXر شXXب و رُوز جلXXوہ اَفXXروز رہے ،مگXXر تنXXبیہ غXXافِلوں کXXو،
آشXیانۂ زاغ و زغن ،مینXXاروں پXXر َمسَ Xک ِن بِ X
Xوم ت حق سےُ ،گنبXXدوں میں ِ
قُدر ِ
ُشوم ،قبروں پر ُکتّے لُوٹتے دیکھے۔ میر:
Xزار غریبXXاں تَا َ ّس Xف کی جXXا
مِ X
ہے
وہ سوتے ہیں ،پھرتے جو کXل
جXXXXXXXXXXXXXا بہ جXXXXXXXXXXXXXا تھے
رغ سحر کے رنج اٹھائے؛ کبھی دم نہ مارا ،شXXکوہ لب پXXر مدتوں صدائے ُم ِ
نہ الئے۔ برسوں ندائے ہللا اکXXبر کے صXXدمے سXXہے؛ ُشXکر کیXXا ،چُپ رہے۔
مہینوں گجر کی آواز نے دم بند کیا :قلق جی پر لیا ،نالہ نہ بلند کیا۔ سXXوچے
ف
سان ہ سل طان ی من
ف
سان ۂ عج ائ ب 202 رج ب علی ب ی گ
سرور
وصل مہ رویاں خواب شب تھا۔ لطف ان کXXا عین غضXXب تھXXا۔ تمXXام عXXالم ِ تو
کی خوب سیر کی؛ کبھی حXXرم محXXترم میں مسXXکن رہXXا ،گXXاہ دھXXونی رمXXائی
کنشت و دیر کی۔ عالم سXXے آیہ ،فاضXXل سXXے حXXدیث ،ناصXXح سXXے پنXXد ُسXنا۔
ت صXXنم، ناقوس برہمن سُن سُن بُت ہو گXXئے ،سXXر ُدھنXXا۔ وہ بXXدکیش :مXXانع مل ِ
ِ
Xرداز اہXXل ایمXXاں،
ِ حظ نفس کا دشمن تھا۔ یہ کوتہ اندیش:رخنہ پX لُ ِ
طف زیستِ ،
دین کا رہ زن تھا۔ تا ُمل کیXXا تXXو ان دونXXوں سXXے دور حسXXد ،بُغض ،بXXیر ہونXXا
معلوم۔ اپنے نزدیک ان کا انجXXام بہ خXXیر ہونXXا معلXXوم۔ وہللا اعلم یہ لXXوگ کیXXا
سمجھے! خود اچھے ٹھہرے ،اور کو بُXXرا سXXمجھے۔ مطلب کی بXXات ہیہXXات
دونوں Xکی سمجھ میں نہ آئی۔ افراط تفریXXط نے گونگXXا بہXXرا کیXXا۔ لوگXXوں XکXXو
بے بہرہ کیا ،ذلت دلوائی۔ Xسب سے بہتر نظر آیا کنج تنہائی۔ مؤلف:
اچھے کو بُرا ،بُرے کXXو اچھXXا
سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXمجھے
کتنی یہ بُری سمجھ ہے ،اچھXXا
سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXمجھے
دل شکستہ کی دل داری ،پافُتXادہ کی مXدد گXاری کXرے۔ ہXوا و ہXXوس جXXو دل
سے دور ہو جائے ،تو مXXال سXXے یXXا کمXXال سXXے ُعجب و نخXXوت نزدیXXک نہ
Xکر ہXXر نعمت ،سXXپاس خXXدمت کXXر کے،
آئے۔ عنXXایت ایXXزدی پXXر قXXانع ہXXو۔ شِ X
منہیات کا مانع ہو۔ رنج کا حامل رہے ،سب رنXXگ میں شXXامل رہے۔ زمXXانے
کے مکروہات سے گھبرائے نہیں ،صحبت غیر جنس سے نفرت کرے ،تXXو
بدنامی پاس آئے نہیں۔ دولت کا اعتبار کیاُ ،مفلسی سے ننگ و عار کیا۔ ایک
ف
سان ہ سل طان ی من
ف
سان ۂ عج ائ ب 203 رج ب علی ب ی گ
سرور
دن مرنا ہے ،جینXXا ُمسXXتعار ہے ،اس پXXر کس کXXا اختیXXار ہے۔ نیXXک عمXXل کXXا
خیال رکھے کہ قید ہستی زیست کا نام ہے۔ رہائی ایک دن یہXXاں سXXے انجXXام
ہے۔ باہمہ بے ہمہ رہنے میں مزہ ہے ،باقی بکھیڑا ہے۔ شعر:
ت خسرو ،خزانہ قاروں کی فکر میں ہر ایXXک ُعمر خضر کی تمنا اور حشم ِ
صباح و مسا ذلیل و خوار ہے۔ تحصXXیل ال حاصXXل ہے ،کوشXXش اسXXامر میں
سراسر بے کار ہے۔ بہ قول ناسخ:
ہXXXXاتھ آتی ہے کب علم و ہXXXXنر
سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXے دولت
ملXXتی ہے قضXXا اور قXXدر سXXے
دولت
جو علم و ہنر رکھXXتے ہیں ،وہ
ہیں محXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXروم
مXXانوس ہے بXXل احمXXق و خXXر
سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXے دولت
روپے کا جمع ہونا ،جواہر کی تالش میں ہXXیرا کھانXXا ،دن کXXا جاگنXXا ،چانXXدی
سXXونے کی امیXXد میں رات کXا نہ سXXونا ،سXXیمیں تن۔ لعXل لبXوں سXXے بہم ہونXا
ت دنیXXا نXXاگوار ہے اور یہ کالم ہے، جنھیں میسXXرہر بXXار ہے ،انھیں مفXXارق ِ
مولّف:
یاں کے جانے سے جی الجھتا
ہے
کیا ہی دلکش سرائے فانی ہے
ف
سان ہ سل طان ی من
ف
سان ۂ عج ائ ب 204 رج ب علی ب ی گ
سرور
صبح عشرت ،گاہ الم کی شام ہے ،دنیXXا عجب مقXXام ہے۔ نہ امXXیر ِ لیکن کبھی
ہوتے عرصہ لگتا ہے ،نہ فقیر بنتے کچھ دیر ہے ،اس کارگا ِہ بے ثبات میں
یہ اندھیر ہے۔ سXلف سXXے اہXل کمXXال دنیXا کے مXال سXXے محXروم رہے۔ جXو
سزاوار حکومت تھے ،وہ محکوم رہے۔ شعر: ِ
اسپ تازی شدہ مجXXروح بزیXXر
پXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاالں
گردن خXXر
ِ طوق ز ّریں ہمہ در
می بینم
یہاں کی نیرنگیوں سے فارغ البالوں پر عرصہ تنگ رہا۔ مگر گردش چرخ
ؔ
سودا: کا وہی ڈھنگ رہا۔
ہے چXرخ جب سXے ابلXق ایXXام
پXXXXXXXXXXXXXXXXXر سXXXXXXXXXXXXXXXXXوار
رکھتا نہیں یہ ہاتھ عنXXاں کXXا بہ
یXXXXXXXXXXXXXXXXXک قXXXXXXXXXXXXXXXXXرار
اور جب وعدہ Xآ پہنچا تو نہ روپیہ کام آتا ہے ،نہ فXXوج ظفXXر مXXوج سXXے کچھ
تہمتن ج ّرار بچاتا ہے۔ نہ کوئی آشنا دوست آڑے آئے ،نہ کوئی عزیز ِ ہو ،نہ
و اقربا پنجٔہ ملک الموت سے چھڑائے۔ اگر یہی امر مانع قضا و قدر ہXXوتے
؛ جمشید و کأوس ،دارا وسکندر بہ صد حسرت و افسXXوس جXXان نہ کھXXوتے۔
نیک عمل کرے تو وہ سXXاتھ جاتXXا ہے۔ بXXرے وقت میں احتیXXاج کسXXی کی بXXر
ف
سان ہ سل طان ی من
ف
سان ۂ عج ائ ب 205 رج ب علی ب ی گ
سرور
الئے ،یXXا ہلل کسXXی کXXو کچھ دے؛ یہ البتہ کXXام بناتXXا ہے۔ اگXXر اپXXنے حXXال کXXو
سXXوچے ،تXXو منہ نXXوچے۔ بین ال َعَ Xد َمین آدمی ہے ،دنیXXا یہ بیچ کی سXXرا ہے؛
وگXXرنہ دنیXXا سXXراب ،نقش بXXرآب ،زنXXدگی بXXدتر از حبXXاب ہے۔ پابنXXد اس کXXا
خراب ،ترک کرنے واال نایاب ہے۔ ناسخ:
تXXرک دنیXXا کXXا سXXوچ کیXXا
ناسخ
کچھ بXXڑی ایسXXی کائنXXات
نہیں
شعر:
اس گلشXXXXن ہسXXXXتی میں عجب
سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXیر ہے لیکن
جب آنکھ کھلی گXXXXل کی تXXXXو
موسXXXXXXXXXم ہے خXXXXXXXXXزاں کا
قطعہ:
دنیا خوابیست ،کش عدم تعبXXیر
است
صید اجل اسXXت گXXر جXXواں ور
پXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXیر است
ہم روی زمیں پُXXXر اسXXXت و ہم
زیXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXر زمیں
ایں صXXXفحٔہ خXXXاک ہXXXر دو رو
تصXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXویر است
اِاّل ُ ،مقتضائے عقل یہ ہے کہ عالم اسXباب میں کسXی اسXباب کXا پابنXد نہ ہXو،
تعلق خاطر نہ رکھے۔ ہمیشہ اس نے بھلے سے بُرائی کی ہے۔ جو گیا یہXXاں ِ
جہان گذراں سے ،اس کا شاکی تھا بادشاہ سے فقیر تXXک ،جXXوان ِ سے ،یعنی
نفس امارہ سخت ناکارہ ہے ،اس کXXو بہXXر کیXXف
ِ سے پیر تک۔ حقیقت میں یہ
ف
سان ہ سل طان ی من
ف
سان ۂ عج ائ ب 206 رج ب علی ب ی گ
سرور
دامن ہمت جھXXاڑے۔
ِ ِزیر کرے ،زبردستی پچھXXاڑے۔ گXXر ِد ہXXوا و ہXXوس سXXے
شعر:
غم تXXو دیگXXراں
دیوانہ بXاش تXXا ِ
خورند
غم روزگارآنرا کہ عقل بیشِ ،
بیش
یہاں کوئی ایسی بات خدا کی عنایات سے پیدا کرے تXXا صXXفحٔہ روزگXXار پXXر
چندے بہ نیکی نام یاد رہے۔ شعر:
اس طXXرح جی کہ بعXXد مXXرنے
کے
یXXاد کXXوئی تXXو گXXاہ گXXاہ کXXرے
ُدنیا میں کسی سXXے دل نہ لگXXائے کہ یہ کارخXXانہ بہت بے ثبXXات ہے۔ وصXXل
سے فرحت ،ہجر کی مصیبت اپنے سر پXXر نہ الئے کہ مXXر جXXانے کی بXXات
معشوق باوفا عنقا کی طرح ناپیدا ہے اور پُر دغا ہرجXXائی ہXXر جXXا مہیXXا
ِ ہے۔
ہے۔ خXXواہش کXXا انجXXام کXXاہش ہے۔ تمنXXا دل سXXے دور کXXرنے میں جXXان کی
آسائش ہے۔ ُمؤلف:
کبھی نہ چین سXXے رہXXنے دیXXا
نے تمنا
خXXXراب و خسXXXتہ َمیں اس دل
کی آرزو سXXXXXXXXXXے ہXXXXXXXXXXوا
مگXXر وائے غفلت ،ہXXائے نXXادانی! کہ جب نشٔXXہ جXXوانی کXXا موسXXم پXXیری میں
ت ازخمار اُتار ہوتا ہے ،اُس وقت آدمی سر پXXر ہXXاتھ دھXXر کXXر روتXXا ہے۔ وق ِ
کف افسXXوس مXXل
دست رفتہ و تیر از شست جستہ کب ہاتھ آتا ہے۔ ناچار ہوِ ،
کے پچھتاتا ہے۔ ُگذشتہ را صلوات کہہ کے دل کو سمجھاتا ہے۔
Xر دل خXXراش ،پُXXر اثXXر سXXے عXXبرت و حXXیرت آدمیوں کو بندر کی تقریِ X
بادل درد مند،
کالم رنگین و دل چسپ ِ حاصل تھی۔ کبھی نصیحت و پند ،گاہ ِ
کبھی سXXخنان وحشXXت افXXزا ُسXناتا چال جاتXXا تھXXا۔ اہXXل دل ،طXXبیعت کے ُگXXداز
ف
سان ہ سل طان ی من
ف
سان ۂ عج ائ ب 207 رج ب علی ب ی گ
سرور
روتے ساتھ آتے تھے۔ ہXر فقXرٔہ پُXر درد پXر ضXبط نہ ہXو سXکتا تھXا ،چالتے
خلق خدا ،جنازے کی طرح ہاتھی کے ہمXXراہ تھی۔ ایXXک عXXالم کے لب ِ تھے۔
پر نXXالے تھے ،فُغXXان و آہ تھی۔ اسXXی سXXامان سXXے ملکہ کے جھXXروکے تلے
پہنچے۔ وہ منتظر تمام شب ،نالہ بہ لب ،سوداگر سے فرمXXانے لگی ایXXک دم
ٹھہر جا ،میں بھی اس اسیر پنجہ تقدیر کی تقریXXر کی مشXXتاق ہXXوں۔ سXXوداگرX
نے ہXXاتھی روکXXا۔ ملکہ نہ کہXXا :اے ُمقXXرر بے زبXXاں ،وطن آوارہُ ،گم کXXردہ
Xتان ظُلم و جXXور کے
خانُماں! اگXXرچہ اب ہم کس الئXXق ہیں ،مگXXر تXXیرے داسِ X
شائق ہیں۔ بندر نے آواز پہچانی۔ پہلے تو خوب رویا ،پھر جی کو ٹھہرا کXXر
کہنے لگا ،شعر:
ت غXXیر نXXالہ کند
ہرکس از دس ِ X
ت خویشتن فریXXاد سعدی از دس ِ
ؔ
میر:
اک قیXXامت بپXXا ہے یXXاں سXXر کیوں کے کہیے ،کXXوئی نہیں
راہ آگXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاہ
ہے جہXXXاں اِس سXXXے سXXXب کچھ چھپXXXا اب نہیں رہXXXا ،یہ
سXXXXXXXXXXXXXخن پَXXXXXXXXXXXXXرداز راز
ب تکلم کر گXXXXوش دل جXXXXانِ ِ
ِ بس تغافُXXل نہ کXXر ،تَ َ
XXرحُّ م کر
شعر:
قسمت تو دیکھنا کہ کہاں ٹوٹی
کمند ہے
ب بXXام رہ
دو تین ہاتھ جب کہ ل ِ
گیا
افسوس! يار نے عیّXاری کی ،دغXا سXے یہ نXوبت ہمXاری کی۔ جس کXا رُونXا
ہمیں ناگوار تھا؛ وہ ہمارے لہو کا پیاسا ،ق ْتل کا َروا دار تھا۔ یہ مثل سچ ہے:
صدی ہے ،نیکی کا بدال بXXدی ہے۔ محبوبXXوں کی تمنXXا دل میں رہی۔ تیرھویں َ
وطن جانے کی حسرت آب و ِگل میں رہی۔ دوستوں Xکا کہXXا نہ مانXXا؛ وہ آگے
آیا ،پچھتانا پڑا۔ بے اَ َجل جاّل د کے فَریب سXXے َذبح ہXXوئے۔ طXXالِب و مطلXXوب
ف
سان ہ سل طان ی من
ف
سان ۂ عج ائ ب 208 رج ب علی ب ی گ
سرور
جان جوکھوں میں پھنسے ،زندہ َدر گور ہوئے۔ اَلْحَـــقّ ،دنیا دم مارنے کی جا
نہیں۔ راز کسی سے کہنا اچھا نہیں۔ منصور َحاّل ج نے کلمۂ حق کہا تھXXا ،نXXا
حق لوگوں نے دار پر کھینچا۔ َغرض جو بوال ،وہ مارا گیXXا ،جXXان سXXے بے
چارہ گیا۔
کہتے تو کہا ،پَر کچھ سوچ کر بات بنائی۔ جی میں دہشت آئی کہ َمبXXادا
یقین کامل ہXXو ،جXان َدشXنَٔہ ظلم سXے نہ بچے۔ یہ خبر اُس اَكفر کو پہنچے تو ِ
کہا :اے ملکہ! کوئی کسی کمال سXXے ُدنیXXا میں ِنہXXال ہوتXXا ہے؛ یہ بے گنXXاہ،
گویائی کے سبب ،ناحق حرام زادے کی بدولت حالل ہوتا ہے۔ ُمؤلِّف:
وال َشے ہے ،اِس پر کمال َشےَ ،ز ِ ِ
الکھ حاسXXXXXXXXXXXXXXXXد ہXXXXXXXXXXXXXXXXوں
بھال نXXازاں نہ ہXXوں کیXXوں کXXر میں
اپXXXXXXXXXXXXXXنی بے کمXXXXXXXXXXXXXXالی کا
خدا جXXانے کہ دیکھXXا ،دیکھ کXXر یہ
چانXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXدُ ،م ْنہ کس کا
ہXXوئی ہے عیXXد غXXیروں کXXو ،ہمیں
ہے چانXXXXXXXXXXXXXXد خXXXXXXXXXXXXXXالی کا
میں نے دانستہ اپنے ہاتھ سے پاؤں میں ُکلھاڑی ماری ،فلک نے بنا کر بات
بگاڑی۔ مصر؏:
روشنی طبع! تو بXXرمن بال ٔ اے
شXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXدی
شعر:
بلبXXXل
ِ ُگXXXل و گXXXل چیں کXXXا گلہ
خXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوش لہجہ نہ کر
تو گرفتار ہوئی اپنی صدا کے
بXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاعث
ف
سان ہ سل طان ی من
ف
سان ۂ عج ائ ب 210 رج ب علی ب ی گ
سرور
وہاں ملکہ مہر نگار پنجرہ لے بیٹھی ،لوگوں کو پاس سے َسXXرکا دیXXا۔
میاں مٹھو نے ھو َ ھو َ ابتدا سے انتہا تک مفصل سب حال سنا دیا کہ اِس
طرح نشے کی حXXالت میں اُس کے رونے پXXر عمXXل بتایXXا ،وہ ہمیں پXXر عمXXل
میں الیXXا ،بنXXدر بنایXXا۔ پھXXر چڑیمXXار کے جXXال میں پھنسXXے ،دوسXXت روئے،
تاع خوبی سمجھ کر ،اپنے پاس الیا۔ فلXXک دشمن ہنسے۔ وہاں سے سوداگر َم ِ
Xاطر پریشXXاں جمXXع خرابی بِسیار آج تم سXXے ِمالیXXا۔ ملکہ نے کہXXا :خِ Xِ نے بع ِد
تعالی جلد کوئی صورت ہXXوئی جXXاتی ہے۔ یہXXاں یہ گفتگXXو ٰ رکھیے ،ا ْنشاء ہّٰللا
ِ َ
تھی کہ اُس نُطفَۂ شیطاں کی آمد ہوئی۔ ملکہ باہر نِکXXل آئی ،تعظیم و تَ ُ
واض Xع
کرنے لگی۔ ہمیشہ یہ معمول تھا :جب وہ آتا ،ملکہ بات نہ کرتی مXXدارات نہ
کرتی؛ طیش میں آتا ،خفیف ہو کXXر اُٹھ جاتXXا۔ اُس روز جXXو گفتگXXو ہXXوئی ،وہ
َمر َدک سمجھا :بندر کا مرنا بہ چشم ملکہ نے دیکھا ،اِس سے دب گئی ،بے
اِعتنائی کی بات اب گئی۔ جلدی نہ کرو ،اِ ْمروز فَردا ُمقَ َّدمہ درست ہو جXXائے
گا؛ لیکن پہلے اِسی سے فیصXXلہ شXXرط ہے۔ ملکہ کے بXXاپ کXXا بہت ڈر تھXXا،
باعث ملکہ کا پاس کرتا تھا کہ اُن کے بXXاپ سXXے ِہXXراس کرتXXا تھXXا۔ جب اِس ِ
رخصت ہونے لگا ،ملکہ نے کہXXا :ایXXک بکXXری کXXا بچّہ خXXوب صXXورت سXXا
ہمیں بھیج دو،پالیں گے ،رنج کXXو ٹXXالیں گے۔ یXXا تXXو چُپ رہXXتی تھی ،آج بچّہ
مانگا؛ یہ بچہ بہت خوش ہوئے۔ اُسی وقت ایک بَربَXXری کXXا بچّہ تُحفہ بھجXXوا
دیXا۔ دوسXرے Xروز جXو آیXXا ،ملکہ کXو زیXادہ ُمتXوجِّ ہ پایXا۔ اُس کے رو بہ رو
ب ّچے سے کھیال کی۔ دو تین روز یہی صحبت رہی۔
ایک روز ملکہ نے ب ّچے کو دبا کر اَدھ ُموا کر دیا اور چُوبدار دوڑایا
کہ شہ زادے کو جلد بُال ال ،عXXرض کرنXXا :اگXXر دیXXر لگXXاؤ گے ،جیتXXا نہ پXXاؤ
Xازم ہXXوا۔ Xملکہ نے پنجXXرہ اُس ہُمXXائے
گے۔ یہ خبر سُن کر وہ محل َسرا کا عِ X
وج سلطنت کا پلنگ کے پXXاس رکھ لیXXا۔ جب وہ نابکXXار رو بہ رو آیXXا ،ملکہ اَ ِ
نے ب ّچہ گود میں اُٹھا کے اِس ُزور سے دبایا کہ وہ مر گیا۔ اُس کا مرنا ،اِس
کا نالہ و فریاد کرنا۔ گریباں چاک کرنے کی ،بکھیڑا پXXاک کXXرنے کی تXXدبیر
کی۔ وہ بے قرار ہو کXXر بہ ِمنّت بXXوال :ملکہ! ہXXزار بچّہ اِس سXXے اچھXXا ابھی
موجود ہوتا ہے ،تم کیوں روتی ہو ،جی کھوتی ہو۔ ملکہ نے اُسی حالت میں
کہا :میں کچھ نہیں جانتی ،تم اِسے ابھی ِجال دو ،جXXو مXXیری خوشXXی چXXاہتے
ہو۔ وہ بوالُ :مردہ کہیں ِجیXXا ہے؟ کبھی کسXXی نےِ ،سXوائے مسXXیح ،ایسXXا کیXXا
ہے؟ ملکہ نے ُرو کر کہا :واہ! تم نے میری َمینXXا جXXو ِجالئی تھی ،جب میں
ف
سان ہ سل طان ی من
ف
سان ۂ عج ائ ب 211 رج ب علی ب ی گ
سرور
بِلبِالئی تھی۔ یہ دل میں سXمجھا :شXاید شXہ زادے نے یہ حXرکت کی ہXو گی!
کارخانے ُم َسبّب االسباب کے مشہور و معروف ہیں۔ ُدنیا میں ،مثXXل ہے :کہ
موسی۔ رُباعی:
ٰ کرد کہ نیافت۔ جس نے جیسا کیا ،ویساپایا۔ ہر فرعونے را
یہ یXXاد رہے ،وہ بھی نہ کXXل اے یار! جو کXXوئی کسXXی کXXو
پXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاوے گا کلپXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاوے گا
بیداد کرے گا آج ،کل پXXاوے دار ُمکافXXXXات میںُ ،سXXXXن اِس ِ
گا اے غافXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXل!
وہ بدحواس پوچھنے لگا :ہم نے َمینXXا کیXXوں کXXر ِجالئی تھی؟ ملکہ بXXولی :تم
پلنگ پر لیٹ رہے تھے ،وہ ِجی اُٹھی تھی۔ یہ پتا بھی درست پایXXا اور قضXXا
کا زمXXانہ قXXریب آیXXا ،کہXXا :بچّہ گXXود سXXے رکھ دو۔ Xملکہ نے پھینXXک دیXXا۔ وہ
پلنگ پر لیٹXXا ،اپXXنی روح بچّے کے قXXالِب میں الیXXا ،وہ اُٹھ کXXر کXXودنے لگXXا۔
ملکہ مہر نگXXار نے گXXود میں لیXXا ،پیXXار کیXXا۔ وہ ُسXوچا ،دو گھXXڑی ملکہ کی
طبیعت بہل جائے ،پھر روح قالِب میں لے جاؤں گا ،مطلب تو نکXXل آئے۔ یہ
نہ سمجھا فلک کی گھات ہے ،فریب کی بات ہے؛ چرخ کXXو کچھ اور چ ّکXXر
جان عXXالم منظور ہے ،اب اُس جسم کے نزدیک جانا بہت دور ہے۔ شہ زادہ ِ
یہ سب معاملے پنجرے سے دیکھ ،سُن رہا تھا؛ قXXالب کXXو خXXالی پایXXا ،فXXوراً
اپنی روح اپنے جسم میں الیاُ ،م ْنہ سXXے اِاّل ہّٰللا کہXXا ،اُٹھ کھXXڑا ہXXوا۔ وہ بXXزدال
جان عالم کو دیکھ کہ تھرَّا گیا ،خوف چھا گیا۔ سمجھا قسXXمت اب بُXXری ہے، ِ
کXXوئی دم کXXو گال ہے اور چھXXری ہے۔ ملکہ نے جلXXد دو اَنچھر وہ پXXڑھ کXXر
پھونک دیے کہ وہ اَور کے قالِب میں روح لے جانا بھول گیا۔
Xالی نے Xاحب مبXXارک ہXXو! ہّٰللا تعٰ X
پھXXر انجمن آرا کXXو بالیXXا ،کہXXا :لُXXو صِ X
قتمھاری ہماری ُحرمت و آبرو کو بچایا ،بچھڑے سے ِمالیا۔ یہ آپ کXXا اَحْ َمُ X
الَّذی شہ زادہ ہے۔ وہ بکری کا ب ّچہ؛ بے دین ،حXرام زادہ وزیXر زادہ Xہے۔ یہ
Xرم راز کہہ کر تینوں عاشق و معشوق گلے ِمل ِمل خوب روئے۔ جو جو َمحِ X
تھیں ،دوڑیں ،مبارک سالمت کی دھوم ہوئی ،بَ َّشاش ہر ایXXک مغمXXوم ہXXوئی۔
جان عالم نے اُسی وقت سوداگر Xکو طلب کیا ،اپنی َسرگزشت سے آگاہ سXXب ِ
ت ُمکلَّف اور انعام ہXXر اقسXXام کXXا مXXع ہXXاتھی، شکر نعمتِ ،خلع ِ ِ کیا۔ بعد ادائے
پالکی عنXXایت کیXXا۔ وطن آنے کXXا وعXXدۂ َح ْتمی لیXXا۔ پھXXر چڑیمXXار اور اُس کی
کر ُدنیا سXXے بXXری کXXر جواہر دے کر فِ ِ ِ جورو کو بالیا۔ روپیہ اشرفی ،زر و
ف
سان ہ سل طان ی من
ف
سان ۂ عج ائ ب 212 رج ب علی ب ی گ
سرور
شور ْہ غضنفر شاہ اُس مملکت کے چڑیماروں کXXا چXXودھری کXXر دیا اور بہ َم َ
Xامان سXXفر فرمایXXا ،آپ رخصXXت Xاری سِ Xلشکر ظَفَر پَیکر کXXو حکم تیّٔ X
ِ دیا۔ پھر
ی
دراز ٔ
ِ Xول كالم، آخ Xر کXXار بہ ِدقّ ِ
ت تمXXام و طِ X ہونے کو غضنفر شاہ پاس آیXXا۔ ِ
ت والِ َدین Xکہہ کر اُسے راضی کیXXا۔ پیش خیمہ اُسXXی دن لَXXد گیXXا۔ دو فارقَ ِ
ایام ُم َ
ِ
چار دن رخصت کی دعوتوں میں ُگزرے۔ اخیر جلسے خوب دھوم دھXXڑ ّکے
کے ہوئے۔ اپنے عمXXل تXXک غضXXنفر شXXاہ سXXاتھ آیXXا۔ تمXXام لشXXکر نے اس کی
سرحد تک پ ّکا پکایا پایا۔ پھXXر رُخصXXت ہXXوئے۔ وہی دو چXXار کXXوچ ،ایXXک دو
ُمقام کرتے بہ راحت و آرام چلے۔
ف
سان ہ سل طان ی من
ف
سان ۂ عج ائ ب 213 رج ب علی ب ی گ
سرور
ُمژدہ اے مرگِ غریبُ الوطXنی! خXوب حیلہ ہXاتھ آیXا؛ تXو بXدنامی سXے
چرخ ستم ِشعار ُزور رنگ الیا۔ انجمن آرا ِ بچی ،ہم نے ناکامی میں جان دی۔
بے چاری مصیبت کی ماری سب کا ُمنہ حXXیرت سXXے تکXXتی تھی اور رُوتی
تھی۔ نہ بین کر آتے تھے ،نہ ُغل مچایا جاتا تھاُ ،گھٹ ُگھٹ کر جان کھXXوتی
تھی۔ خواصیں سر کھول کر کہXXتی تھیں :ہے ہے! ہم اس جنگXXل ویXXران میں
وارث سے چُھٹ گئے۔ شعر: لُٹ گئےِ ،
تو وہ کریم ہے ،ناشاد کXXو جXXو
شXXXXXXXXXXXXXXXXاد کXXXXXXXXXXXXXXXXرے
مراد مند کXو ہXر طXرح بXا ُمراد
کXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXرے
لوگو! ہم کدھر جائیں ،کیوں کر اِس بال سے نجات پائیں! کXXوئی کہXXتی تھی:
جان عالم کے دشXXمنوں کXXا رونگٹXXاشیطان کے کان بہرے ،خدانخواستہ اگر ِ
غم جُدائی سے جانیں گنXXوائیں میال ہُوا؛ شہ زادیاں خاک میں مل جائیں گیِ ،
ت اِدبXار میں سXرگی۔ ہم ان کے ماں باپ کXو ُمنہ کیXا ِدکھXائیں گے ،اِس دشِ X
ٹکرا کر مر جائیں گے۔ یہ جادوگرنی “قربXXان کی تھی” الشXXوں کXXو گXXور و
کفن نہ دے گی۔ اور آتXXو ،محXXل دار جگXXر افگXXار سXXر سXXے چXXادریں پٹXXک،
مدینے کی طرف پکار پکار یہ کہتی تھیں ،شعر:
تصُ XXدق اپXXنے نواسXXوں کXXا یXXا
رسXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXول ہللا
کہXXXو کہ حXXXل کXXXریں مشXXXکل
ت شXXXXXXاہہمXXXXXXاری حضXXXXXXر ِ
کوئی کہتی تھی :ہمارا لشکر اِس بال سے جو نکلے گXXا ،تXXو ُمشXXکل ُکشXXا کXXا
کھXXڑا دونXXا دوں گی۔ کXXوئی بXXولی :میں سXXہ مXXاہی کے روزے رکھXXوں گی،
کونڈے بھروں گی ،صحنک ِکھالؤں گی ،دودھ Xکے کوزے بچوں کو پالؤں
ب عباس کی درگXXاہ جXXاؤں گی۔ گی۔ کسی نے کہا :میں اگر جیتی چھٹی ،جنا ِ
Xذر حسXXین سXXبیلسقائے سکینہ کا علم چڑھXXاؤں گی۔ چہXXل ِمنXXبری کXXر کے نِ X
پِالؤں گی۔
غرض کہ لشکر سے زیادہ خیموں میں تالطُم پڑا تھا۔ صدائے XحXXزیں،
نالٔہ ہر غمگیں سے ہنگامٔہ محشر بپا تھا۔ اتفاقXا ً ایXXک شXXاگرد ملکہ کے بXXاپ
فن سحر میں دید نہ شنید اُس مر ِد بزرگ کی مالقات کXXو بہ روئے کا رشیدِ ،
ہXXوا اُڑا جاتXXا تھXXا۔ یہ نXXالٔہ بلنXXد ،صXXدائے ہXXر درد منXXد اُس کے کXXان میں جXXو
حال سقیم سحر کا لشکر عظیم بہ ِ ِ توجہ ہوا۔ دیکھا تو ایک پہنچی ،زمین کا ُم ِ
مبتال ہےُ ،شور و ُغل ہو رہا ہے۔ جب قریب تر آیا ،طُرفہ ماجرا نظر آیا کہ
انسان سے تا جانور سXXب آدھے XپتھXXر ہیں۔ سXXمجھا سXXحر شXXہپال میں خXراب
حال ہیں۔ لوگوں سے پوچھا :یہ ستم رسیدہ لشکر کس کا ہے؟ کہاں سXXے آیXXا
ہے؟ کس نے یہ حال بنایا ہے؟ وہ ملکہ مہر نگار کے مالزم تھے ،اپنا حال
سXXب نے بیXXان کیXXا۔ جب اُسXXے یہ امXXر معلXXوم ہXXوا کہ اُسXXتاد زادی کی خXXانہ
در خیمٔہ ملکہ بربادی ہے اور شہپال کی بیXXٹی کXXو مسXXرت ہے ،شXXادی ہے؛ ِ
چالیXXا۔ ملکہ نے آواز پہچXXانی ،کہXXا :بھXXائی! اِس وقت پXXردہ پر آیا ،سXXر پیٹXXاِ ،
Xال خXXراب دیکھXXو۔ وہ انXXدر کہاں کا! یہاں آ کے بِال ُمشافہہ ہمارا عذاب اور حِ X
ت سXXاحرہ سXXے آیا ،ملکہ کو بھی اُسی عXXالم میں پایXXا۔ اُس نے فرمایXXا :عXXداو ِ
ہماراقXXافلہ تبXXاہ ہے۔ وہ عXXرض کXXرنے لگXXاِ :فXXدوی کXXو اُس کی ہمسXXری کی
طاقت نہیں اور وقفہ کم ،صبح سب کارخانہ درہم و برہم ہو جXXائے گXXا۔ ب ُجXXز
شاہین تیز پرواز پر سوار ہوا ،مغرب کی نماز لشXXکر میں داخXXل ہXXو ِ اُسی دم
جان عالم کے خیمے میں آیا ،حال دیکھ کر سXXخت گھبرایXXا۔ کر پڑھی۔ پہلے ِ
پھر انجمن آرا کی جا کXر تسXXکین کی ،وہ رونے لگی۔ وہXاں سXے ملکہ کے
پاس آ کے فرمایا :تمھاری بدبختی نے ہماری وضXXع میں فXXرق ڈاال ،برسXXوں
ت تXXدبیر ہے نہ کے بعد باغ سے نکXXاال۔ ملکہ نے رو کXXر عXXرض کی :یہ وق ِ
ت سماوی کے جو چاہنا فرمانا۔ ہنگام تعذیر؛ بعد ِرہائی اِس آف ِ
ِ
ف باوقXXار شXXہ زادے کے خیمے کے Xار ِ
القِصXXہ مجبXXور و ناچXXار وہ عِ X
فن
صXفاتِ ، نزدیک دور تک ِحصار کھینچ کر بیٹھXXا۔ یہ مXXر ِد بXXزرگ ،نیXXک ِ
سحر کے ِسوا ،عا ِمل اِسXِ Xم ذات کXXا تھXXا؛ کچھ پڑھXXنے لگXXا۔ کبھی ُمناجXXات بہ
یXاور ِزیXر دشXXان و سXرفِرُو ُکننXXدٔہ گXردن
ِ درگا ِہ ُمجیبُ الدعوات کرتXXا کہ اے
کشاں! اِ س بوڑھے کی شXXرم تXXیرے ہXXاتھ ہے۔ قXXبر میں پXXاؤں لٹکXXائے بیٹھXXا
ہوں ،اخیر وقت کا تو حافظ و نگہباں ہے۔ مجھ پر جو مشکل ہے ،تیرے رو
ریXدان کXوا ِکب حُجXرٔہ مغXرب ِ چرخ اول با مجمع ُم
ِ نشین
ِ جب کہ سجادہ
فلک چہارُم پُXXر شXXوکت و باحشXXم طلسXِ Xم مشXXرق ِ ساحر
ِ میں روپُوش ہوا ،اور
پیر جواں مXXرد شXXب سے نمودار باجُوش و خرُوش ہوا ،اور وہ عبادت ُگزار ِ
صXبح سXXے فرصXXت پXXا چکXXا؛ یکایXXک وہ نابکXXار شXXیطان ف ُِزنXXدہ دار وظXXاِئ ِ
XانXل جِ XXزم قتِ X
چشم خXXوں خXXوار عِ X ِ صفت ،ناپاک عورت اژدہے پر سوار ،بہ
عالم ،اور لشXXکر میں تنہXXا آئی۔ پہلے ملکہ کے بXXاپ پXXاس گXXئی ،آنکھیں الل
آواز کXXرخت وہ نگXXوں بخت پکXXاری اے مXXر ِد پXXیر، ِ الل ،طیش کمXXال اور بہ
ت جXXاں سُست تدبیر! تیری اجل بھی دامن گیر ہو کXXر ،کشXXاں کشXXاں اِس دشِ X
پیر نXXود سXXالہ ہXXو چکXXا ہے ،بے فشاں میں الئی! مجھے شرم آتی ہے کہ تو ِ
مارے مر رہا ہے ،تیرے قتل میں بدنامی چُھٹ فائدہ کیا ہے۔ جدھر سے آیXXا
نشان لشکر اِ س صXفحٔہ زمیں سXXے ِ ہے ،سیدھا چال جا۔ میں بہ یک نگا ِہ کج
حرف غلط کا ر ِد سحر سے مٹائے دیتی ہوں۔ ِ ثل
ِم ِ
مر ِد بزرگ نے آ ُشفتہ ہو کXXر فرمایXXا :اے ننXگِ فِXXرقٔہ بXXنی آدم ،مXXردو ِXد
قتل ہزار ہا بندٔہ ہللا ،بےُوش شہوت ،ولولٔہ ُمباشرت نے آمادٔہ ِ عالم! تجھے ج ِ
ُجرم و گناہ ،کیا۔ میں مXXرگِ عزیXXزاں دیکھXXوں ،مXXرنے سXXے ڈروں! بہ قXXول
تیرے :آج نہ ُموا ،کل مر جاؤں گا؛ یہاں سے جو چال گیا ،خلXXق کXXو ُمنہ کیXXا
دکھاؤں گا! ہم چشموں سXXے نXXاحق آنکھ چھپXXانی پXXڑے گی! تXXو بXXدبخت مجھ
فاحشXXہ جھال ،آسXXتین چڑھXXا سXXحر کی سXXے کیXXا لXXڑے گی! یہ ُس Xن کXXر وہ ِ
نیرنگیاں دکھانے لگی۔ ان کی بھی ُدعا کی تاثیر ِسپر بن کے ،اُس کXXا سXXحر
اُس پر ڈھال ،رنگ مٹانے لگی۔ صXXبح سXXے پہXXر دن بXXاقی رہXXا ،کXXوئی دقیقہ
طرفین سے نہ باقی رہا۔ طول اِس مقام کا بے جا تھا ،اِسی کلمے پر تمام کیا
کہ جب وہ عاجز ہوئی ،تب سحر کی طاقت سے ِشیر کی صورت بنائی۔ پیر
ت عظیم اُس بزرگ نے فرمایا :ابھی اِس معرکے سXے نجXات نہیں ہXوئی ،آف ِ
Xان عXXالم نے پوچھXXا :قبلہ! وہ کیXXا ہے؟ اُس نے فرمایXXا: کا سامنا باقی ہے۔ جِ X
اِس کXXا بXXاپ شہنشXXا ِہ جXXا ُدواں ہے؛ کXXوئی دم میں ضXXرور آئے گXXا ،بکھXXیڑا
مچائے گا۔ ملکہ مہر نگار ُمضطرب ہوئی۔ پیر مرد نے فرمایا :ہللا یXXار ہے،
وہ کیا نابکار ہے۔ مصر؏:
دشXXمن اگXXر قویسXXت ،نگہبXXاں
قXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوی تراست
ب جXXرات تھے؛ اُن کXXا دریXXائے اِس صXXدا سXXے ،جXXو سXXدا کے بہXXا ُدر ،صِ X
Xاح ِ
شجاعت سXXینے میں مXXوج زن ہXXوا۔ XمXXوچھیں کھXXڑی ،آنکھیں ُسXرخ ،چہXXرے
بسان ِشXیر وہ دلXXیر قبضXXہ ہXXائے شمشXXیر دیکھXXنے لگے اور ِ بشاش ہو گئے۔
ستع ِد کارزار ہوئے ،جاں فِشانی کو تیXXار ہXXوئے۔ ہXXر چُست و چاالک ہو کر ُم ِ
دم باہم یہ اِختِالط تھا :دیکھیں ،آج تلوار کس کی خXXوب کXXاٹتی ہے! کس کس
کا لہو چاٹتی ہے! پہلے نیزہ کس کا سینٔہ عدو پXXر چلتXXا ہے! اور نXXیزے کی
طعن پر کون کون چھاتی تانتXXا ہے ،لوہXXا کXXون مانتXXا ہے! کس کے تXXیر کے
سر میداں ُدشXXمن کے حلXXق ب پیکاں ِ نشانے سے خون کا فُوارہ اُچھلتا ہے! آ ِ
ب سXXوفار ُسXرخ رو ہوتXXا ہے! کس سر پیکاں کس کا تال ِمیں کون اُتارتا ہے! ِ
کو کون للکXار کXر ،ڈانٹ کXر مارتXا ہے ،ددا XکXو کXون پکارتXا ہے! عرصٔXہ
حق نمک آقا کا ادا کیجیے ،دشمنوں کا لہو پیجیے۔ جب بِگXXڑے کارزار میں ِ
تو وہ کام بنے جس سے ُرستم کی گور تھرائے ،سام و نریمان کا رنXگ فXق
پرکاہ کی طرح اُکھاڑے۔ دیو سامنے آ جائے تو پچھXXاڑے۔ ہو جائے۔ ُکوہ کو ِ
گرم نظارہ ہے؛ دیکھیے کون کام کا ہے ،کون سر میداں سر ِ رئیس قدر داں ِ
ِ
ناکارہ ہے! کس کے ہاتھ کھیت رہتا ہے ،کون کون کھیت رہتا ہے! من چال
زر سُرخ و سفید سے ِسپریں بھر لو۔ آج ہی تو آن بان ہے۔ یہ گو، پن کر لوِ ،
یہ میدان ہے۔
گنڈوں کا “ال حول وال” عجب ڈول ہوا کہ ہول سے چہرے زرد، ِڈھل ُ
لب پر آہ ،سرد۔ ُمنہ پر ہوائیاں اُڑتی تھیں ،ہر بXXار بھXXاگنے کXXو بXXاگیں ُمXXڑتی
تھیں۔کھڑے ہوئے اپXXنے ُمنہ نُوچXXتے تھے ،بھXXاگنے کی راہ ُس Xوچتے تھے۔
Xر دسXXت چلے آتے تھے۔ ڈر کے مXXارے پیٹ پکڑے پھXXرتے تھے ،دسXXت سِ X
بے مارے ُموئے جاتے تھے۔ کوئی کہتا تھXXا :میXXاں! جی ہے تXXو جہXXان ہے۔
نXXوکری نہ ملے گی ،بھیXXک مانXXگ کھXXائیں گے ،جXXانیں کہXXاں پXXائیں گے!
ُحرمت گئی تو گئی ،جوتی پیزار سے ،جان تو رہے گی ،لہXXو کی نXXدی بXXدن
سے نہ بہے گی۔ یہی نا کوئی نامرد کہے گا ،آبرو جXائے گی؛ جی تXXو رہے
گا۔ یہاں بگڑی ،اور کہیں بنا لیں گے۔ تیر تلXXوار کی گXXولی بچXXا کXXر ،گالیXXاں
کھXXا لیں گے۔ لXXڑنے کXXو سXXپاہیوں نے کمXXریں بانXXدھی ہیں؛ کوسXXنے کXXو ہم
موجود ہیں ،کوسوں بھاگنے کو آندھی ہیں۔ جوکیں لگانے میں ،ہمارے مXXاں
دو چار گھڑی دل بہال چلے آئیں گے ،ماّل ح محروم نہ رہ جXXائیں گے۔ ملکہ
مہر نگار نے ُمتَ َر ِّدد ہو کر کہا :یہ سب سXXچ ہے جXXو آپ نے فرمایXXاَ ،خفقXXان
کیسا ،تمھارے دشمنوں کو ِنرا مالیخولیا ہے ،میں نے بار ہا انجمن آرا سXXے
کہا ہے؛ سُو یہ مXXرض ال َدوا ہے ،پXXانی سXXے دونXXا ہوتXXا ہے۔ اِس کے ِسXوا،
مXXیرے دمXXاغ میں بھی کیXXا َخلَل ہے؟ مXXیرا دوسXXرے مصXXرع پXXر َع َمXXل ہے،
سعدی:
ؔ
اگXXXر خXXXواہی سXXXالمت،
برکنXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXار است
شہ زادہ Xبد مزہ ہوا ،فرمایا :خیر ہم تو ِسڑی ہیں ،تنہا جائیں گے؛ تم نہ چلو،
بیٹھی رہو ،آرام کرو۔ جُدائی کی تاب َمحبّت کے مبتال کو کہاں ہے ،اُلفت کا
ب تحیّر، Xر تفکXXر ،غXXوطہ َز ِن گXXردا ِ Xروف تماشXXا ،ملکہ غریXXق بحِ Xِ لXXوگ XمصX
لَط َمۂ اَن ُدوہ و اَلَم کی آشنا۔ بار بار انجمن آرا سے کہتی تھی :خدا خیر کرے!
موج اَلَم سر سے گXXزرتی ہے ،خXXود بہ ِ دشمن نہ ایسی َسیر کرے! بے طَور
سامان بد
ِ خود پانی دیکھ کر جان ڈرتی ہے ،ہللا حافظ و نگہباں ہے۔ َسرا َسر
نظر آتے ہیں ،کلیجا خوف سے لَرزاں ہے۔
القصہ ،چار گھڑی جہXاز نے بXا ِد ُمXراد پXائیَ ،سXیر ِدکھXXائی ،پھXر آفت
آئی۔ نا ُخدا چاّل یا ،ماّل ح ِہراساں ہوئے۔ شہ زادے نے پوچھا :کیا ہے؟ عرض
طوفان عظی ُم ال ّشان اُٹھا ہے۔ ابھی یہ ِذکر تھا ،ہَوا عالم گیر ہوئی ،جہXXاز ِ کی:
تباہی میں آیا ،بادبان ٹوٹ گئےَ ،مسXXتول ِگXXرا؛ ماّل حXXوں کے چھ ّکے چھXXوٹ
رش تَالطُ ِم آب ،صXXدمۂ پیچ و تXXا ِ
ب آخِ X گئے ،سنبھالنے کXXا مقXXدور نہیں رہXXاِ ،
موج سے ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا۔ کسی کو کسXXی کی خXXبر نہ ملی ،کXXون ڈوب
جXان عXXالم تخXXتے کے ِ گیا ،کXXون جیتXXا رہXXا۔ ایXXک سXXے دوسXXراُ XجXXدا ہXXو گیXXا۔
سہارے سے ڈوبتا تِرتا ،چار پXXانچ دن میں کنXXارے لگXXا۔ جب تکXXان پXXانی کی
موقوف ہوئی ،غش سے آنکھ کھلی ،دیکھا :کنارے گیا ہXXوں ،بلکہ گXXور کے
کنارے لگ رہا ہوں۔ بڑی ج ّد و َکد سے اُترا ،آہسXXتہ آہسXXتہ بیٹھتXXا اُٹھتXXا ایXXک
طرف چال ،بستی میں پہنچا۔ وہاں کے باشXندے اِس کXا چہXرہ اور جمXال ،یہ
خراب حXXال دیکھ کXXر بہت گھXXبرائے ،قXXریب آئے ،کXXوئی بXXوال :یہ پXXری زاد
چمن حُسن و خوبی کXXا َشمشXXاد ہے۔ کسXXی نے کہXXا: ِ ثل َسرو آزاد ہے، ہےِ ،م ِ
ابھی تXXو ِدن ہے ،یہ از ِقسXِ Xم ِجن ہے۔ َغXXرض کہ جن جن نے اِسXXے ِجن کہXXا
تھا ،پاس آ ،کچھ خوف سا کھا اِ س طرح بولے ،اُستاد ،مصر؏:
اَیُّھا النّاس! َمیں ُگم کXردہ کXارواںَ ،ج Xرس کی طXرح نXاالں ہXوں۔ دل ِگ ِ
Xرفتہ،
ب دیدار ہXXوں۔ یاران رفتہُ ،ح ُمق میں گرفتار ہوں ،بچھڑوں کا طالِ ِ ِ نقش پائے
ِ
یاران چند سے خسXXتہ ِ فارقَ ِ
ت ب دیار ،بے تاب ،دانہ نصیب ہوا نہ آبُ ،م َ غری ِ
ضXعف َسِّ Xد راہ ،ناطXXاقَتی حائXXل۔ و خXXراب۔ ہXXوش و حXXواس یXXک لخت زاِئل۔ ُ
یاروں کی صورت نظر آئی نہیں ،دیدۂ دیXXدار طَلَب میں بینXXائی نہیں۔ نہ تXXا ِ
ب
ت ُگفتار۔ ُمؤلِّف: رفتار ،نہ طاق ِ
نقش پا بیٹھے جہXXاں ،واں سXXے ِ سان
بَ ِ
نہ پھXXXXXXXXXXXXXXXXXXر َسXXXXXXXXXXXXXXXXXXرکے
ٹھکانXXا پوچھXXتے ہXXو کیXXا بھال ہم بے
ٹھکXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXانوں کا
بہ یXXا ِد دوسXXتاں پہXXروں مجھے ہچکی
لXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXگ آتی ہے
کہیں مXXXXXXذکور جب ہوتXXXXXXا ہے کچھ
گXXXXXXXXXXXXXXXزرے فسXXXXXXXXXXXXXXXXانوں کا
َعلَم سXXے آہ کے ثXXابِت ہXXوئی غم کی
ظَفَXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXر ہم کو
باعث فتح کا ہوتXXا ہے ،کھXXل جانXXا کہ ِ
نشXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXانوں کا
Xرخ بے ِمہXXر ،غم اَنXXدوز سXXے سXXب رُونےت چِ X ت جاں سُوزِ ،شکایَ ِ اِس ِحکای ِ
لگے ،کہا :یہ شاہ زادۂ عالی تَبار ہے؛ اِاّل ،دل اَز دست دادہ ،محبوبوں سXXے
دور فتادہ ،اِس سبب سے دل اَفگار ہے۔ ِمنّت و َسXماجت سXXے مکXXان پXXر لے
گئے۔ ہاتھ ُمنہ ُدھلXXوا کھانXXا پXXانی حاضXXر کیXXا۔ شXXہ زادۂ جِ X
Xان عXXالم نے آب و
طَعام دیکھ رو دیا ،یہ کہا ،اُستاد:
ہو خاک بھوک کی اُس فXXاقہ مسXXت
کXXXXXXXXXXXو پھXXXXXXXXXXXر جھXXXXXXXXXXXانجھ
خXXXون جگر ،روز ناشXXXتاِ جXXXو اپنا
سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXمجھے
خدا جانے میرے بچھڑوں کا کیا حال ہوا! کسی کXو دانہ پXانی ُم ّ
یسXر آیXا ،یXا
کچھ نہیں پایا! میں بھی نہ کھاؤں گا ،بھوکا پیاسا اِسی ُکوفت میں مXXر جXXاؤں
گا۔ وہ بولے:حضرت سالمت! کھانے پینے سے انکار نادانی ہے ،اِسی سے
بَ َشر کی ِزندگانی ہے۔ جو جیتے ہXXو تXXو کسXXی روز بچھXXڑوں سXXے مXXل جXXاؤ
گے ،وگرنہ ُغربت کے مXXر جXXانے میں گXXور و کفن بھی نہ پXXاؤ گے۔ ناچXXار
سب کے سمجھانے سے ،دو ایک نوالے Xبہ جبر حلق سے اُتارے ،پانی جXXو
Xال پُXXر
پِیا ،ہاتھ پاؤں َسن َسنائے ،پیہم غش آئے۔ جب طXXبیعت ٹھہXXری؛ سXXب حِ X
نیسان ہم راز کی جُدائی ،اپنXXا ڈوبXXتے اُچھلXXتے وہXXاں
ِ مالل ،جہاز کی تباہی ،اَ
صاحبِ قول میرزا حُسین بیگ تک آنا ،اَوروں کا پتا نہ پانا بیان کر کے ،بہ ِ
یہ کہا ،بَیت:
سب تَاَسُّف کرنے لگے۔ ایک شخص نے کہا :یہاں سے دو منزل ایXXک پہXXاڑ
ہے ،کو ِہ مطلب بَXXرآر نXXام ہے ،اُس پXXر جXXوگی کXXا َمقَXXام ہے؛ مXXر ِد بXXا کمXXال،
شیریں َمقال۔ ہزاروں کوس سے حXXاجت منXXد اُس کے پXXاس جXXاتے ہیں ،سXXب
ت بXXاری ہے ،چشXXمۂ فیض اُس کے مطلب بَXXر آتے ہیں۔ بس کہ اُس پXXر عنXXای ِ
سے جاری ہے۔ مشہور ہے کہ آج تک کوئی شخص محروم ،ناکام اُس َمقXXام
سے نہیں پھرا۔ یہ ُمژدہ سُن کر چہرے پر بَشا َشت چھا گئی ،گئی ہوئی جXXان
ؔ
حافظ: اُسی آن بدن میں آ گئی ،گھبرا کر یہ شعر پڑھا،
آنانکہ خXXاک را بہ نظXXر کیمیا
کنند
Xود کہ گوشXXۂ چشXXمے بما آیXXا بََ X
کننXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXد
اُسی دم چلنے کا َعزم کیا۔ وہ لوگ مانع ہوئے ،کہXXا :ابھی جXXانے کی طXXاقت
آپ میں آئی نہیں ،پاؤں میں راہ چلنے کی تاب و تَوانائی نہیں۔ دو چXXار روز
Xان عXXالم نے اُن
یہXXاں آرام کXXرو۔ قXXوت آ جXXائے تXXو مختXXار ہXXو۔ غXXرض کہ جِ X
لوگوں کے سمجھانے سے وہاں ُمقام کیا۔ عجب پریشانی میں صُبح کXXو شXXام
کیا کہ گرد وہ سب حلقہ َزن ،یہ بہ اَن ُدو ِXہ معشوقاں گرفتار رنج و ِمحن۔ کبھی
Xل مجنXXوں خXXود بہ خXXود بکXXنے لگتXXا۔ اور جب تو َمحXXزوں چُپ رہتXXا ،گXXاہ مثِ X
واس َخم َسہ ُدرُست ہوتے ،یہ َخم َسہ پڑھتا ،اُستادؔ : َح ِ
خXXبر اُلفت کیXXا آپ سXXے ِ ہXXر سXXو
پہنچXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXائی
آگے بھی مرے لب پر فریXXاد کبھی
آئی
Xافر
کیوں مجھ سے بگڑتXXا ہے او کِ X
تَرسXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXائی
غم
ِ آہ از،ا منم و آہےXXXXXXXXXXتنہ
ائیXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXتنہ
جگXXر
ِ تھXXا تXXاب و تحمXXل میں یکتا
خسXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXرو
ؔ
لک ُگہXXر آگے تXXو نہ بہXXتی تھی ِسِ XX
خسXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXرو
ؔ
خXبر
ِ ش لXو چXXل کXرتم اب تو نXواز ؔ
خسXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXرو
ؔ
تXXر
چشXXم ِ ِ بس ُدر کہ ہمی ریXXزد از
خسXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXرو
ؔ
آخ َرش ،وہ رات کی رات بہ ہزار ُعقوبات تXXڑپ تXXڑپ کXXر سXXحر کی، ِ
ص Xبح کے بعXXد پہXXاڑ کی راہ لی۔ چXXار دن میں ناچXXار وہ راہ طے کی، Xاز ُنمِ X
Xردان
ت جXXواں مِ X پہاڑ پXXر پہنچXXا۔ سXXنگِ سXXفید کXXا پہXXاڑ بہت آب دار ،مانِنِ Xد ہ ّم ِ
سخنوراں فَ َرح اَفزا و دل پسند۔ َد َرہ ہXXائے
َ طبع
ِ مثال
ِ صاف باطن َسر بلند اور
Xدگی َریXXاحین و اللہ زار سXXے اور فَراخ ُکشادہ ،روشن۔ جِ X
Xوش نباتXXات ،رُوئیٔ X
صXد گلشXXن۔ چشXXمہ ہXXائے سXXرد و Xک َ
رغان خوش اِلحXXاں سXXے رشِ X ِ َخر ِ
ُوش ُم
ایک طرف تکیے میں دو چار کیاریاں ،بیلے چنبیلی کی بہXXارُ ،گXXل کاریXXاں۔
رش Xدوں کے ڈھXXیرُ ،گXXرو کی چھXXتری ،بزرگXXوں کے مXXزار؛ اُن پXXر کہیں ُم ِ
ولسری کے درخت سایہ دار قَطار قَطار۔ درختوں کی ٹہXXنیوں میں پنجXXرے َم ِ
لٹکتے ،جانور باہم بحث کرتے ،اَٹکتے۔ فXXاختہ کی کXXو کXXو ،قُمXXری کی َحXXق
ِسرَّہ ،کوکال کے َدمَ ،سنّاٹے کXXا عXXالم۔ کہیں ِمXXرگ چھXXاال بِچھا ،شXXیر َچ Xوکی
دیتXXا ،دھXXونی لگی ،ل ّکXXڑ ُسXلگتا۔ کسXXی جXXا بَبَXXر کی کھXXال کXXا بِسXXترا ،آہXXوئے
صحرائی اُس پر بیٹھا؛ اُداسا X،تُونبXXا ،بے ِمنَّتXXا َدھXXرا۔ ایXXک سXXمت بھXXوانی کXXا
مکXXان
ِ مٹھ ،تُلسی کا پیڑ ہرا بھرا ،گرد چشمہ پانی کا بھرا۔ جائے دل چسپ،
رُعب دارُ ،گ ِل ُخود رو کی ُجXXدا بہXXار۔ ایXXک طXXرف بھنXXڈارا جXXاری ،کڑھXXاو
چڑھا ،موہن بُھوگ ملتا۔ کہیں پُالؤ،قَلیے کی تیاری ،چھاندا بَٹ رہا تھا۔ کچھ
چلّے میں بیٹھXXا ،کXXوئی ُدنیXXا مہنت بالکے ،کچھ ُمریXXد حXXال قXXال کے ،کXXوئی ِ
سے ہاتھ اُٹھائے کھڑا۔ کسی کے ِخرقَہ و تXاج َسXر و تَن میں ،کXوئی َچXواَ َگن
میں۔ کہیں َکتھا ہوتی ،کوئی وعظ کہہ رہا۔ ایک طرف خنجری بجتی ،تَنبورا
چ ھڑتا ،بھجن ہوتے۔ ایک سمت حلقہ مراقبے کا بندھا ،توجُّ ہ پڑ رہی ،لXXوگ ِ
رشXXد ،غXXریب یہ ُمریXXد چیلے۔ Xروز ایXXک دو کXXو ُ
روتے۔ عجیب وہ گXXرو ُم ِ
حاصِ Xل کالم یہ کہ ِ مونڈتا۔ تیسرے چوتھے دن ُعرس ،ہXXر ہفXXتے میں میلے۔
جتماع نقیضیَن آرام و َچین سے۔ ِ وہ عجب جلسہ تھا کہ دیکھا نہ سُنا۔ یہ اِ
شہ زادے کے پاؤں کی آہَٹ جو پائی؛ مر ِد آگاہ دل ،روشن ضXXمیر نے
پلک ہاتھ سے اُٹھائی ،آنکھ ِمالئی۔ دیدے الل الل َچڑھے پُXXر رُعب و جالل۔
جان عالم کو بہ َغور دیکھا۔ اِس نے جھک کر ُمXXؤ َّدب سXXالم کیXXا۔ اُس خXXوش ِ
تقریر ،شیریں َمقال نے کہا :بھال ہو بچہ! بڑی مصیبت فلک نے دکھائی جو
رشد کی ُدعا سے حق، یہ صورت یہاں تک آئی۔ آؤ بیٹھوُ ،گرو بھال کرے۔ ُم ِ
حاجت روا کرے۔ ہم تمھارے امانت دار ہیں؛ سواری کھڑی ہے ،چلXXنے کXXو
تیار ہیں۔
جان عالم متحیر تو ہو رہا تھا ،زیادہ حیران ہوا کہ یہ کیXXا اَسXXرار ہے۔ ِ
پاس جا بیٹھا۔ جوگی اُٹھا ،چشXXمے میں جXXا کXXر نہایXXا۔ گXXیروا چXXادرا پھینXXک،
جان عالم کے نزدیک آ ،یہ نکتہ زبXXان پXXر الیXXا :بابXXا! سفید اُوڑھِ ،عطر لگاِ ،
رشXد ُگXXرو نے تXXیرے حXXال سXXے ایک دن ذوق شXXوق کے عXXالَم میں ہمارے ُم ِ
مصر؏:
پس ہXXر گXXریہ ،آخXXر خنXXدہ
در ِ
ایست
مصحفی:
ؔ
ِزنXXدگی ہے تXXو ِخ XXزاں کے بھی
گXXXXXXXXXXXزر جXXXXXXXXXXXائیں گے دن
فصل ُگXXل جیتXXوں کXXو پھXXر اگلے
ِ
جو وصل میں راحت و آرام پاتا ہے؛ وہی ہجر کے ُدکھ ،قَلَXXق اُٹھاتXXا ہے۔ تXXو
قصXہ ُسXنا نہیں ،کہ نے اُن دونوں بھائی ،جXو تَXواَم پیXدا ہXوئے تھے ،اُ ن کXا ّ
پہلے اُنھXXوں نے کیXXا کیXXا صXXعوبَت اُٹھXXائی ،پھXXر ایXXک نے سXXلطنت پXXائی،
جان عالم نے کہا :اِرشاد ہو ،کیوں کر ہے؟ دوسرے Xکے ہاتھ شہ زادی آئی۔ ِ
طرنجی، ت سXایہ دار چشXمے کے قXریب دیکھ؛ َشَ X خیر ،یہ دونوں Xایک درخ ِ
Xوض بچھXXا ،چانXXدنی کی چاندنی تو ہمراہ نہ تھی؛ زین پُXXوش چانXXدنی کے ِعَ X
َسیر کرنے لگے۔ Xباگ ُڈور سے گھوڑے اَٹکا دیے۔ چھوٹا بھائی بXXڑا مXXتین،
ذی شعور ،نکتہ َسنج ،دوربیں تھا ،بڑے بھائی نے کہا :آج ہم تمھXXاری عقXXل
کا اِمتِحان کرتے ہیں؛ بتاؤ تو اِ س وقت ہمارے شہر کا ہم سXXے کتنXXا فاصXXلہ
ہے؟ اور یہ سمت کون سی ہے؟ تیسرے ،کباب کی ّلذت ،پانی کا زیادہ مXXزہ
آج ِمال ،اِس کXXا سXXبب کیXXا تھا؟ اُس نے جXXواب دیXXا :یہ بXXاتیں سXXہل ہیں۔ شXXہر
جربہ کیا ہے، دلیل کامل یہ ہے کہ بار ہا تَ ِ ہمارا یہاں سے َسو کوس ہے اور ِ
میرا گھوڑا تمام دن میں سXXو کXXوس اِسXXی چXXال سXXے پہنچتXXا ہے۔ اور ِسXمت،
الف وقت سے ستاروں سے ثابِت کہ شمال ہے۔ رہا کھانے پانی کا لطفِ ،خ ِ
ت خXXالق اور یقین کامXXل ہے کہ صXXبح کXXو ِعنXXایَ ِ تھا؛ اِاّل ،نیا ُمقَ َّد َمہ یہ سُنیےِ :
ت سXXابِق دور ہXXو ،آئنXXدہ آسXXائش َم َد ِد طالع سے وہ سامان ُمہیّXXا ہXXو جXXو ُکَ X
Xدور ِ
رہے ،طبیعت مسرور ہو۔ بڑے بھائی نے اِس کی وجہ پوچھی۔ اُس نے کہا:
آج سو کوس کی مسXXافَت بہ صXXد آفت طَے کی ،بھXXوکے پیاسXXے رہے ،لیکن
دل بَ ّشاش ہے۔ وہ سُن کے چُپ ہو رہا۔ یہ قصّہ َرفت و ُگذشت۔
پھر مشورہ ہوا کہ یہ جنگل سُنسXXان ،ہXXو کXXا مکXXان ہے؛ یہXXاں َد ِرنXXدہ و
َگ ِزندہ ،سانپ بچھو ،شیر بھیڑیے کے سوا پَ ِرن َدہَ ،د ِون َدہ Xنظر نہیں آتا؛ جXXو ہم
وتُ ،خدا جانے کیا معاملہ رو بہ کار ہو۔ تم دونوں سو رہے ،تو ا َ َلن ّوم ُ اَخُـــو الم َ ِ
صXالح تین پَہَر رات باقی ہے؛ ڈیXڑھ پَہَXر ہم جXاگیں ،پھXر تم ہُشXیار رہXو۔ یہ َ
خاط ِر طَ َرفَین ہوئی۔ پہلےبڑے بھائی نے آرام کیا ،چھوٹے نے جXXاگنے پسن ِد ِ
Xف لَیالئے شXXب کا َسر انجام کیا۔ تیر و کماں ہاتھ میں اُٹھا ٹَہلنے لگا۔ جب ُزلِ X
شعر:
اُنچہ نصXXیب اسXXت ،بہم
رسد می
َور نستانی ،بہ سXXتم می
رسد
زاغ شب نے بَیضXXہ ہXXائے انجم آشXXیانۂ مغXXرب میں چھپXXائے جس وقت ِ
سیمرغ َزرّیں َجناحِ ،طال بXXال،
ِ ّادان سحر خیز دام بَر ُدوش Xآئے اور
صی ِ اور َ
Xن
قفس مشXرق سXXے نکXXل کے گلشِ X ِ لعل بدخشXXاں بہ صXد ُعظم و شXXاں
ت ِ غیر ِ
وہ جانور تو دم لے کر اُڑ گیا ،یہ بے پَر ُکنویں میں پڑا رہا۔ اِتِفاقا ً اُسXXی روز
سر چاہ پہنچا۔ کنواں دیکھ کXXر پXXانی کے ایک قافلۂ ُگم گشتہ راہ خستہ و تباہ ِ
اللچ سے وہاں قیام کیXا۔ آدمی پXانی بھXرنے کنXXویں پXر آئے۔ اِس بے چXXارے
نے رسّی کا سہارا جو پایا ،اِس پھندے میں کنویں سXXے بXXاہر آیXXا۔ جس نے اِ
س کا چہرۂ رعنا مشاہدہ کیا ،ی َا بُشر َی ٰھذَا غُلَام کا ُغل برپا کیا۔ ُدنیا کے َع َجب
معاملے ہیں۔ شعر:
طXXوطی جXXانم
ٔ روزی نگXXر کہ
سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوی لبش
بربوی پستہ آمد و بر شّ XXکر او
فتXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاد
جب لوگ Xحال پوچھXXنے لگے؛ اِس نے جیسXXا موقXXع دیکھXXا ،ویسXXا بیXXان کیXXا۔
میر قXXافلہ کی خXXدمت میں توقXXیر سXXے رہXXنے لگXXا۔ چنXXد روز میں غرض کہ ِ
Xوان غم دیXXدہ ،بال
Xنزل مقصXXود کXXو پہنچXXا اور مہینXXا بھی تمXXام ہXXوا؛ جِ Xقافلہ مِ X
رئیس قXXافلہ دیکھ کے تمXXام مالل بھXXوال۔ پسXXت ِ رسXXیدہ نے دوسXXرا لعXXل اُگال۔
ہمتی سے سوچا کہ ایسی گراں بہا َشے کXXا سXXہل لے لینXXا مشXXکل ہےَ ،مبXXادا
کچھ فساد اُٹھے۔ وہ بد افعال اِس کا خون حالل سمجھا ،بُرے کام کا مطلق نہ
مآل سمجھا۔ جوان کو قید کر کے کوتوال پاس بھیجا ،کہا :یہ میرا ُغالم ہے،
سوسXXۂ شXXیطانی دل میں آیXXا؛ میں نے آپ آج اِس نے لعل چُرایXXا ،کچھ ایسXXا َو َ
کی خدمت میں بھیجا ہے کہ اِسے سXXزا ملے؛ تXXا ،لXXوگ ڈریں ،عXXبرت سXXے
آئندہ ایسی حرکت نہ کریں۔ کوتXXوال نے قاضXXی سXXے مسXXئلہ پوچھXXا۔ اُس نے
توی دیا؛ مگر اُس شہر کXXا چنXXدے سXXے یہ دسXXتور بے تحقیق ہاتھ کاٹنے کا فَ ٰ
تھا :جب کسی شخص پر ُگناہ ثابِت ہوتا ،تو ُم َّدعی اور ُم َّدعا علیہ بادشXXاہ کی
Xوردی، ہیئت تبدیل ،خوار و ذلیل تھا۔ اِس اِختِالف کو دیکھیے :یہاں صحرا نََ X
تخت سXXلطنت۔ ناچXXار بھوک پیاس ،مصیبت؛ وہاں حکم رانی ،عیش و آرام و ِ
شہ زادی کXXو طَلَب کیXXا ،اُسXXے بھی تَا َ ُّمل ہXXوا۔ Xوہ شXXخص بXXوال :پَہَXXر بھXXر کXXا
عرصہ باقی ہے ،آج لعل اُگلنے کا دن ہے ،پھر تم سXXب پہچXXانو گے۔ بادشXXاہ
کو یقین ہوا ،کہا :اگر یہ جھوٹا ہوتا تو ایک پَہَر کا وعدہ نہ کرتXXا۔ شXXہ زادی
نے کہا :اُس شخص کی طبیعت کی َجو َدت مشہور ہے ،ایک ُم َع ّمXXا پوچھXXتی
ہوں؛ اگر بدیہہ جواب دیا ،تو بے شک شک رفع ہXXوا :بھال وہ کیXXا َش Xے ہے
صاری ،سب انسان کا فرقہ آشکارا کھاتXXا ہے؛ ٰ جسے َگبرو مسلماں ،یَہود و نَ
مگر جب اُس کا سر کاٹ ڈالو تو َزہر ہXXو جXXائے ،کXXوئی نہ کھXXائے اور جXXو
صے میں زیست سے خفا ہو کر کھائے تو فوراً مر جائے۔ جوان نے ہنس غ ّ
کXXر کہXXا :شXXہ زادی! “قَ َسXم” ہے۔ یہ کیXXا ُم َع ّمXXا پوچھXXا ہے! وہ پھXXڑک گXXئی،
وحشت ِمٹی ،دل کی بھڑک گXXئی۔ بے باکXXانہ چلمن اُٹھXXا ،پXXروانے کی طXXرح
بزم فرقت کے گرد پھری۔ شمع ِِ اُس
بادشاہ متعجب ہوا کہ ہم تو کچھ نہ سمجھے ،شہ زادی کیXXا سXXمجھ کXXر
سامنے ہXXوئی۔ جXXوان نے عXXرض کی :قبلہ! وہ چXXیز “قَ َسXم” ہے ،تمXXام عXXالَم
“سXم” “سXم” صXXاف ہے؛ َ کھاتا ہے ،سر اُس کا "قاف" ہے ،اُسXXے کXXاٹو تXXو َ
َزہر کو کہتے ہیں ،کون کھاتا ہے؟ کھانے واال مXXر جاتXXا ہے۔ بادشXXاہ یہ ُسXن
کر بَغل گیر ہوا۔ اُس نے لعل اُگال۔ شا ِدیانے بجے ،بچھXXڑے ملے۔ اِس طXXرح
جا ِم ُع ال ُمتَفَرِّ قین سب بچھڑوں کی دوری کا بَکھیڑا ِمٹائے۔ جو جس کا مشتاق
ہو ،جس کی جُدائی جسے شاق ہو ،وہ اُس سے مل جائے۔
جان عالم سے کہا :بابا! شعر: جوگی نے یہ رام کہانی تمام کر کے ِ
مشکلے نیست کہ آسXXاں
نشXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXود
مXXXرد بایXXXد کہ ِہراسXXXاں
منزل دوست قریب ہے۔ سXXب کچھ معلXXوم ہے؛ ِ جوِئندہ ،یا بِن َدہ ہے۔ یہاں سے
اِاّل ،کہنا منع ہے ،بُرا ہے۔ ُدنیا َمقام چُپ رہنے کا ہے۔ اِتنا اِس جگہ َوقفَہ کXXر
سکہ میری زیست کا سا َغر بادۂ اَ َجXXل سXXے لب ِریXXز ہے ،سXXمن ِد جXXاں کXXو نَفَ ِ
یر زمیں سونپ تشریف لے جانا۔ اور چند َوص Xیّت سرد مہمیز ہے؛ مجھے ِز ِ
جان عالم نے کہا :یہ قَلَق و رنج کس سXXے اُٹھے گXXا! بیٹھے بِٹھXXائے یہ کیں۔ ِ
صدمہ کیوں کر دیکھا جائے گا! پتھر کXXا کلیجXXا کہXXاں سXXے ہXXاتھ آئے گXXا کہ
یر خاک کیجیے ،اُس کے مXXاتَم ت غم خوار کو اپنے جیتے جی ِز ِ ایسے دوس ِ
Xان صXXبر چXXاک کیجXXیے! یہ کہہ کXXر رونے لگXXا ،گریبXXاں تXXا دامن گریبِ X
میں ِ
ش اشک سے بھگونے لگXXا۔ جXXوگی اِس کی َمحبّت کXXا ِبXXروگی ہXXوا ،کہXXا: بار ِ
ِ
دم واپَسیں کا عرصہ بہت کم ،دم نہیں مار سکتے ہم؛ وگرنہ تیرے افسوس! ِ
شریک درد و غم ہوتا۔ بھال آخری ،فقیر کXXا ،اگXXر تجھ کXXو یXXاد یہ لَٹکXXا ِ ہمراہ
رہے گا ،سXXائیں چXXاہے تXXو کہیں نہ اَٹکXXا رہے گXXا ،قXXبر میں لے جXXا کXXر کیXXا
کروں گا۔ پھر چند کلمے وہ بتائے کہ جس صورت کا دھیان الئے ،فوراً ہو
جائے۔
یہ ُمقَ َّد َمہ بتا ،ہَر ہَر کرُ ،گرو کا نام لیا۔ پھXXر کلمہ جXXو پڑھXXاُ ،دنیXXا سXXے
Xان عXXالم کXXا
مسافر َع َدم ،بیکنٹھ باشXXی َرم گیXXا۔ جِ X
ِ چل بسا ،دم نکل گیا۔ جُوگی
روتے روتے َدم گیا ،بے تابانہ نعرۂ اَلفِراق مارے۔ ُمرید ،چیلے جمع ہو کXر
“ ُگرو ُگ رو” “یا ہادی” کہہ کر بہت پکارے۔ بولتا ،نکل گیا ،جوگی نے صداX
صXیّت ُغسXXل دیXXا، ب َو ِ Xوج ِ
منزل مقصد کی راہ لی۔ شہ زادےنے بہ مِ X ِ نہ دی،
آخر کXXار برابXXر کفن پھXXاڑ دیXXا؛ آدھXXا کفنایا؛ قبر تک التے التے کچھ نہ پایا۔ ِ
چیلوں نے َجالیا ،نِصف ُمریدوں نے َمنڈھی میں گXXاڑ دیXXا۔ ہنXXدوؤں نے راکھ
پXXر چھXXتری بنXXائی۔ مسXXلمانوں نے قَXXبر بنXXا کے سXXبز چXXادر اُڑھXXائی۔ وہ تَنت
منظXXور نظXXر کXXو دے کXXر ِ صXXلّ ٰیِ ،خ XXرقَہ و ُجبَّہ اُس کے
بحہ و ُم َ
ُمنXXدراُ ،سَ XX
جانَشیں کیا۔ ُمرید ،چیلوں کا ہاتھ اُس کے ہاتھ میں َسXونپا۔ اُسXXے ایXXک ولXXولہ
راز َسر بستہ کھول کے ذہن نَشین کیا آیا ،اَز َس ِر نَو اُن سب کو یہ تَلقین کیاِ ،
رشXد کXاکہ سُنو بچہ! گو جXوگی ظXاہر میں آنکھXوں سXے نہXاں ہے؛ مگXر ُم ِ
جلوہ ،سXائیں کXا ظہXورا ہXر بXرگ و بXار ،بXوٹے پتّےُ ،گXل و خXار ،بلکہ َد ِر
گوش شنوا اِس َرمز کو درکار ہے۔ ہر ذرّے میں اُسی کXXا جھ َمکXXڑا ِ دیدۂ بینا،
نشان وحدت ُدنیXXائے بے ثَبXXات کXXا نقش و نگXXار ہے۔ بلبXXل ِ ہے۔ نمونۂ قدرت،
کے پردے میں تَرانہ سنجی ہXXوتی ہے۔ قمXXری کی کXXو کXXو ُمتَالشی کی جXXان
کھوتی ہے۔ اُسXXی کے ِذکXXر میں َس Xر گXXرم ہے ،جس کی زبXXان و ِمنقXXار ہے۔
الصXنَم میں
یت َّ کسی کو َح َر ِم ُمحترم میں نا َمحرم رکھXا ،بھٹکایXXا؛ کسXXی کXو بَ ُ
بُال کر جلوہ دکھایا۔ کعبے کا دھوکاَ ،دیر کا بہانہ ہے؛ َدوڑا کXXر تھکانXXا ہے۔
اور جس نے م َن یَشآء ُ کو َرہ بَر کر کے ڈھونڈھا ،اُس نے گھر بیٹھے پایا۔
خسرو:
ؔ امیر
ِجن ڈھونڈھا ،تِن پائیاں گہXرے
پXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXانی پیٹھ
ہَXXXوں بَXXXوری ڈوبن ڈری ،رہی
کنXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXارے بیٹھ
ُدنیا کا ُمعاملہ ،مذہب و ِملّت کا جھگڑا ،یہ اچھXXا وہ بُXXرا؛ پُXXر ِزیXXاںَ ،س َ
راس Xر
بے سود ہے۔ حق بے شک داتا ہXXر آن موجXXود ہے۔ رنج میں دل کXXو خXXوش،
ك لَه نِ َرنکار ہے۔ ِشرکت کرنے اَلَم میں طبیعت کو شاد رکھو۔ و َحدَہ ٗ ل َا شَر ِی َ
رسXل رہ بَXXر ہیں ،پوشXXیدہ راز سXXے مXXاہر شرک ،حمXXاقت ِشXعار ہے۔ ُم َ واال ُم ِ
رشد کی ذاتُ ،گXXرو کی ہیں؛ اُن کو َرستگار جانو ،بَری ِد یار سمجھ کر مانو۔ ُم ِ
صفات ہر جلسے میں یاد رکھو۔ بود و نابود کا غم نہ ہXXو۔ اور اَحبXXاب کXXا دل ِ
کہ َحباب سے نازک تَر ہے ،خدا کXXا گھXXر ہےُ ،
آشXفتَہ و بَXXرہَم نہ ہXXو۔ ہللا بس
صہ مختصر کیا ،بے خبروں کو باخبر کیا۔ باقی بے فائدہ ہوس۔ یہ کہہ کر ق ّ
بہ حیرت ہر طرف دیکھتا تھا۔ چھت پر آنکھ پڑی :چھینکا بنXXدھا ،سXXر
کٹا دھرا ہے۔ سر کے نیچے نَہXXر جXXاری ہے۔ جXXو خXXون کXXا قطXXرہ اُس َحلِ X
Xق
ت کا ِملہ سے وہ لعXXل ہXXو کXXر تِرتXXابُری َدہ سے پانی میں گرتا ہے ،ہللا کی قدر ِ
سبحان ہللا! ُمقَرَّر یہ سحر کا کارخXXانہ ہے۔ قXXریب جXXا کXXر
َ ہے۔ اِس نے کہا:
غور سے جو دیکھا ،تو انجمن آرا کXXا چہXXرہ تھXXا۔ پہچXXانتے ہی َسXر و تَن کXXا
ہوش نہ رہا۔ چاہا کہ سر سے سر ٹکرا کر ہَم َسر ہو ،کسXXی کXXو نہ خXXبر ہXXو؛
بس کہ تَجربے کار ہو چکا تھا ،سوچا:مرنXXا ہXXر وقت ممکن ہے ،پہلے حXXال
Xل ُمفَصَّل معلوم کر لو ،کہیں َحوض کا سا ُدھوکا نہ ہXXو۔ ہXXر چنXXد َغّ Xو ِ
اص عقِ X
ُمؤلِّف:
اک َوضع پر نہیں ہے زمXXانے
کXXXXXXXXXXXXXXXا طَXXXXXXXXXXXXXXXور ،آہ!
معلوم ہXXو گیXXا ہمیں لَیل و نہXXار
سے
نح ِل نا ُگزیر کے واسطے نا ُخ ِن تXXدبیر َخلXXق میں َخلXXق کیXXا ہے۔ ہر ُعقدۂ ماال یَ َ
اور جہان میں ،جہاں تدبیر کا َدخل نہ ہو سکا ،اُسے تقXXدیر کے حXXوالے XکXXر
Xاجز آتی ہے ،وہی طXXرفۃُ ال َعین میں خXXود دیا ہے۔ اکثر جس بات میں عقل عِ X
بہ خود ہو جاتی ہے۔
ناگہاں ایک سفید دیو زبردست ،زور کے نشے سXXے َسرشXXار ،مسXXت،
بڑا طاقت دار ،رُستم کا یادگار اُدھر سے گزرا۔ نالۂ َح Xزیں،صXXدائے غمگیں
ت ُخXXدا داد ،وہ دیXXو نیXXک ِنہXXاد رحم کXXان میں آئی۔ بس کہ بہ ایں زور و طXXاقَ ِ
دل ،غم َرسیدوں کے رنج کا شXXامل تھXXا ،گXXریہ و زاری ُسXن کXXر دل کXXو بے
قراری ہوئی ،سمجھا :کوئی انسان ناالں ہے؛ مگر اِس صXXحرائے پُXXر خXXار،
ی ہمہ تَن آزار میں آدمی کXXا ہونXXا ُمحXXال ہے۔ اگXXر ہے ،تXXو حقیقت میں وا ِد ٔ
اسیر پنجۂ ستم ،خراب حال ہے۔ یہ سوچ کر بXXاغ میں آیXXا۔ یہXXاں ِ مبتالئے اَلَم،
روتے روتے دونXXوں کXXو غش آ گیXXا تھXXا۔ دیXXو ڈھونXXڈھتا ہXXوا بنگلے میں آیXXا۔
ُرج َز ُمرَّدیں میں بے ہوش ہیں۔ش سپہر بے ِمہر سے ب ِ دیکھاِ :مہر و ماہ گر ِد ِ
چہرے کے رنگ اُڑے ہوئےَ ،سXکتے کی حXXالت میں ہم آ ُغXXوش ہیں۔ روئے
رسِ Xر اِمتحXXاں ہے۔ سXXمجھا :مّ Xدت کے بعXXد یار آئینہ دار درمیXXاں ہے ،فلXXک بَ َ
دونوں Xکا مقابلہ ہوا ہے ،اِس سے ُکسوف و ُخسوف کا رنگ ڈھنگ پیدا ہے۔
آپ کی بدولت یہ ذلت و رسوائی ،پیادہ پائی ،صحرا نXXوردی ،عزیXXزوں کی
جدائی ،غرض کہ کون سی مصیبت ہے جو نہ اٹھائی۔ میر سوزؔ:
چھXXڑا کXXر مجھ سXXے مXXیرے
خانمXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاں کو
خXXدا جXXانے چال ہے اب کہXXاں
کو
شہزادہ Xہنس کر ُچپ ہو رہا۔ پھر وہ عمل جو جوگی سے سXXیکھا تھXXا ،انجمن
آرا کو بتایا۔ دونوں نے تXXوتے کی ہXXیئت بنXXائی اور تXXوکلت علی ہللا کہہ کXXر،
رگرم پرواز ہXXوئے۔ پہXXر دو پہXXر اُڑنXXا ،پھXXر کسXXی
ِ نظر بہ خدا ،ایک سمت َس
درخت پر بسیرا ،خیمہ پاس نہ کوئی ہمXXراہ ڈیXXرا۔ اِس روپ میں قاصِ Xد سXXیر
نشین َوحش و طیر ہوئے۔ روز نیXXا ِ ب انساں تھے ،اب ہم صاح ِ
ِ ہوئے۔ سابِق ُم
پXXانی ،نِت نیXXا دانہ۔ جس ٹہXXنی پXXر بیٹھ رہے وہی آشXXیانہ۔ کبھی جنگXXل طے
کرکے کسی بستی میں ہو نکلے۔ گاہ کوئی سُنسان ویرانہ نظر پXXڑا ،اُس میں
سے رو نکلے۔ کبھی اپنی حکومت اور زمانہ جو یاد کیا؛ تو گھبرا کر فریاد
غرض کہ مجبور کچھ کھایا۔ دو چار دن میں تXXاب و طXXاقت بھی گXXونہ
Xان عXXالی شXXان
آئی اور جہاز دا ُر السلطنت میں پہنچا۔ ملکہ کے واسطے Xمکِ X
خXXالی ہXXوا۔ لونXXڈیاں ،پیش خXXدمت ،آتXXو ،محXXل دار؛ جXXو کہ قXXرینہ شXXاہ اور
اگر بے گناہ کا خون گردن پر لینا گوارا ہے؛ مختXXار ہے ،مجھے کیXXا چXXارہ
ہے۔ اور جو خوشی سے یہ اَمر منظور ہے تو بَ َرس روز کی مہلت مجھ کو
وارثوں کا پتا ِمال ،کوئی ُموا
دے۔ اِس عرصے میں کوئی ڈوبار تِرا ،میرے ِ
جیتا پھرا تو خیر؛ نہیں ،میں تXیرے قبضٔXہ اختیXار میں ہXXوں۔ جXXبر کرنXا کیXا
ضXXرور ہے ،عXXدالت سXXے دور ہے۔ بادشXXاہ دل میں سXXوچا :آج تXXک ایسXXے
غرق ہXXوئے ،اُبھXXرتے نہیں۔ وہXXاں کے گXXئے ،پھXXر اِدھXXر قXXدم دھXXرتے نہیں۔
اِتنے دنوں کی فرصت دو ،حکومت نہ کرو۔ آنکھ بند کXXرنے میں سXXال تمXXام
ہو جائے گا ،پھر کون سا حیلہ پیش آئے گا۔ کہا :بہت خوب ،لیکن جو تمھیں
ناگوار نہ ہو تXXو جی چاہتXXا ہے گXXاہ گXXاہ آنے کXXو ،تمھXXارے دیکھ جXXانے کXXو۔
ملکہ نے یہ اَمر ُمغتَنَم جانا ،کہ حاکم محکوم کا فرق سب کو معلXXوم ہے۔ اب
یہ انداز ٹھہرا :پانچویں چھٹے روز پہلے خواجہ َسرا آکے اطالع کرتا ،پھر
بادشاہ قدم دھرتا۔ دو چار گھڑی کی نشست ہوتی۔ قصہ ہXر شXXہر و دیXXار کXا،
تازہ اخبار دربار کا بیان کرکے اٹھ جاتا۔
یہاں سے دو کلمے یہ سنیےُ ،مسXXبِّب االسباب کی کارسXازی کے سXامان
دیکھیے :وہ محل جو ملکہ کے رہنے کو مال تھا ،اُس میں مختصر سا پائیں
باغ بہت کیفیت کا تھا۔ طXرح طXرح کXا میXXوہ دار درخت ،بXاغ بہXار کXا۔ یXک
ب ُزلف اور گیسوئے ُم َعنبَر کی پریشXاں حXالی َجعِ Xد ُسXنبُل کXو کبھی پیچ و تا ِ
داغ جگXXر اللے کی اللی سXXے لXXڑاتی۔ غنچٔہ فَ ُسXردہ سXXے یاہی ِ
دکھاتی۔ گاہ ِس ٔ
گرفتگی کی تسکین ہوتی؛ تو ُگل کی ہنسی پر پھوٹ پھXXوٹ کے جو کچھ دل ِ
خوب روتی اور اِس غزل سے دل کو سمجھاتی ،مولّف:
سوز عشق کا شعلہ عیXXاں ِ الزم ہے
ہو نہ
جXXXل بجھXXXیے اِس طXXXرح سXXXے کہ
مطلXXXXXXXXXXXXXق دھXXXXXXXXXXXXXواں Xنہ ہو
زخم جگXXر کXXا وا ،کسXXی صXXورت، ِ
دہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاں نہ ہو
شکل زبXXاں نہ ِ یکان یار اُس میں جو پَ ِ
ہو
ہللا ری بے حسی کہ جو دریXXا میں
غXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXرق ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوں
تXXاالب کی طXXرح کبھی پXXانی رواں
ہو نہ
ُگXXل خنXXدہ زن ہے ،چہچہے کXXرتی
ہے عنXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXدلیب
پھXXXXXXXولی ہXXXXXXXوئی چمن میں کہیں
زعفXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXراں نہ ہو
دل نXXاالں کی بھاگو یہXXاں سXXے ،یہ ِ
ہے صXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXدا
رس کXXارواں بہکے ہو یXXارو ،یہ َجِ X
ہو نہ
ہستی ،عدم سے ہے مXXری وحشXXت
کی اک َشXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXلَنگ
لف یار! پXأوں کی تXو بیڑیXاں اے ُز ِ
پھر ایسا روئی کہ ہچکی لگی۔ شام کا وقت تھXXا ،جXXانور درختXXوں پXXر بسXXیرا
لیتے تھے۔ جس درخت کے تلے ملکہ کھڑی تھی ،ایک توتXXا اُس پXXر آبیٹھXXا۔
گXXریہ و زاری اِس غم کی مXXاری کی دیکھ کXXر بے َچین ہXXوا ،پوچھXXنے لگXXا:
شاہ زادی! کیا حال ہے ،کونسا مالل ہے؟ اور کون سا صدمہ ایسا جXXاں کXXاہ
ہے جو اِس طرح لب پر نالہ و آہ ہے؟ ملکہ نے کہا :سبحان ہللا! قسXXمت کی
گXXردش سXXے یہ حXXال بَہَم پہنچXXا کہ جXXانور ہم پXXر رحم کھXXاتے ہیں ،احXXوالX
پوچھنے کو اُڑ کر آتے ہیں۔ زیادہ بے قرار اور اَشک بار وہ سوگوار ہوئی۔
یہ قاعدٔہ کلیہ ہے :جب کسی دل شکستہ کی کوئی دل داری کرتا ہے تXXو بے
شک اُسی کا دل امنڈ آتا ہے۔ ملکہ نے بے اختیار ہو کر کہا ،آصف الدولہ:
جXXXXو دو شXXXXخص َخنXXXXداں بَہم
دیکھXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXتے ہیں
فلXXXXک کی طXXXXرف رو کے ہم
دیکھXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXتے ہیں
جانور خوش بیاں ،سخن َسنج مہرباں! کیا بتأوں! گھر بار سے جُدا ،بے ِ اے
Xان آئینہ
کسی میں مبتال ،عزیز و اقربا سے الگ ،جیXXنے سXXے خفXXا ہXXوں۔ بَسِ X
Xور ِد صXد انXدوہX
ثل زلف ِسیہ بخت ،پریشاں ،نے کی طرح ناالںَ ،م ِ حیراںِ ،م ِ
و بال ہوں۔
شعر:
بے کسXXXXXی سXXXXXوخت،
کسXXXXXXXے می خXXXXXXXواہم
نَفَسے ہم نَفَسے می
خXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXواہم
دل میں الم سے خار خار ،غیر ِجنسوں کے دام میں گرفتار ،سخت و مجبور
Xائر رنXXگ پَریXXدہ ،ہXXزاروں َجXXور و سXXتم میں جریXXدہ ،روئے و ناچار ہوں۔ طِ X
ب غم کے اندھیرے میں سوجھتا نہیں ،خوں راحت ،کوئے آشیاں نہ دیدہ؛ ش ِ
بار ہوں۔ ناسخ:
صبح سXXے کXXرتے ہیں معمXXار
مXXXXXرے گھXXXXXر کXXXXXو سXXXXXفید
شام سے کرتی ہے فXXرقت کی
ب تXXXXXXXXXار ،سXXXXXXXXXیاہ
شِ XXXXXXXXX
توتے نے کہXXا :مجھے تم سXXے بXXوئے محبت آتی ہے ،تمھXXاری بXXاتوں سXXے
راز سربسXXتہ سXXے مجھے آگXXاہ چھاتی پھٹی جاتی ہے؛ برائے خدا جلد اپنے ِ
جان عالم ،انجمن آرا کXXا آنXXا،عشق ِِ کرو ،ہلل مفصل حال کہو۔ ملکہ نے قصٔہ
وزیر زادے کی برائی ،جادوگرنی کی کج ادائی ،جہاز کی تبXXاہی ،اپنXا یہXXاں
جان عالم کا چُھٹ جانا؛ سXXب بیXXان کXXرکے کہXXا :وہ آنا ،اوروں کا پتا نہ پاناِ ،
شا ِہ گردوں بارگاہ ہمیں منجدھار میں ڈوبتا چھوڑ ،اپنا بیڑا پار لگا ،منہ موڑ
رنج تنہXXائی میں بے تXXابی انیس ہے؛ پریشXXانی خدا جانے کیا ہوا! ہم ہیں اور ِ
Xاوک کXXا دم شمشیر ہے۔ سXXانس ،نَ X ہمدم ،خانہ ویرانی َجلیس ہے۔ جو دم ہےِ ،
تیر ہے۔ جیتے جی صبر و قرار نہیں ،بڑی مجبوری یہ ہےکہ مرجXXانے کXXا
اختیار نہیں۔ شعر:
گXXئے دونXXوں XجہXXاں کے کXXام سXXے ہم ،نہ ادھXXر کے
ہXXXXXXXXXXXXXXوئے نہ ادھXXXXXXXXXXXXXXر کے ہXXXXXXXXXXXXXXوئے
وصXال صXنم ،نہ ادھXر کے ہXوئے ِ نہ خدا ہی مال نہ
توتے کو اِن باتوں سے سکتہ سا ہوگیا ،سوچنے لگا۔ سنبھال تو زمین پر گXر
پڑا ،پر نوچنے لگا۔ ملکہ مہرنگار گھبرائی کہ یہ کیا ماجرا ہوا۔ افسوس:
دیکھ کXXر مجھ کXXو وہ حاضXXر
ہXXXXXXXXوا مXXXXXXXXر جXXXXXXXXانے کو
وہی غم خوار جو یاں بیٹھا تھا
سXXXXXXXXXXXXXمجھانے کXXXXXXXXXXXXXو
گھڑی بھر میں جب حواس و ہوش اُس سبز پXXوش کے درسXXت ہXXوئے ،بXXوال
Xار باوقXXار! میں وہی توتXXا کم بخت ،سXXحر گرفتXXار ،جفXXا کہ اے ملکہ مہرنگِ X
رشک قمر کXXو دربXXدر کیXXا۔ مجھ سXXے انجمن آرا کXXا ِ ِشعار ہوں جس نے اُس
ذکر سن کر آوارہ ہوا تھا۔ باقی حال تو آپ نے سب سXXنا ہوگXXا۔ پھXXر تXXو ملکہ
اُسے گود میں اٹھا یہاں تک روئی کہ بے ہوش ہو گXXئی۔ شXXہ زادے کے بَین
بہ صد شور و َشین کرنے لگی۔ باغبانیXXاں دوڑیں ،خXXدمت ُگXXزار جھپXXٹیں کہ
آج ملکہ پر کیا حادثہ پڑا۔
جب دونوں کے ہوش و حواس پXXاس آئے ،طXXبیعت ٹھہXXری؛ تXXوتے نے
Xان عXXالمXاطر ُمبXXارک جمXXع رکھیں ،جِ X سمجھایا کہ آپ دل کو تسکین دیں ،خِ X
اور انجمن آرا دونXXوں خXیریت سXXے زنXXدہ ہیں۔ میں نے یہ ُمقXدمہ ُمنجّموں اور
رنج
ِ Xاہنوں سXXے دریXXافت کیXXا تھXXا۔ باالتفXXاق سXXب کXXا قXXول ہے کہ سXXوائے کِ X
Xفر غXXربت؛ جXXان کی خXXیر ہے ،سXXب آملیں گے۔ بس اب مجھے ُمفXXارقت ،سِ X
رخصت کرو۔ صبح کو خدا جانے کس وقت بیدار ہو۔ ملکہ نے کہا :واہ! بع ِد
حرم اَسرار ہXXاتھ آیXXا تھXXا ،وہ بھی اتنXXا جلXXد چال۔ طXXالع مدت ایک غم خوارَ ،م ِ
بَر َس ِر کجی ہے ،بے لطXXف زنXXدگی ہے۔ دیکھیں یہ بXXرے دن کب جXXاتے ہیں
اور اچھے کیوں کر آتے ہیں! استاد:
جس کو دیکھا ،سو بے وفا ایXXک عXXالم کXXو آزمXXا دیکھا
دیکھXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXا حال بد کا شریک ،دنیXXا میں ِ
نہ بXXXرادر ،نہ آشXXXنا دیکھا کیXXXوں ِدال! ہم نہ تجھ سXXXے
جی لگXXXانے کXXXا کچھ مXXXزا کہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXتے تھے
دیکھا مثXXXل
ِ ِمٹ گیXXXا ایXXXک دم میں
مجمع رنج و ِم َحن ،غریق َشطِّ ِخفّت ہمہ تن ہXXوں۔ ُمحسن مXXیرا خانمXXاں آوارہX
Xارقت اُس کی ظلم ہے ،قیXXامت ہے۔ اِس کے َورائے، ہXXوا ،یہ نَXXدامت ہے۔ ُمفَ X
عاشق صXXادق اپXXنے معشXXوق سXXے ُجXXدا ہے،
ِ تازہ حال یہ دیکھا ہے کہ ایک
Xاوک آہ سXXے چھXXاتی سXXوراخ دار غیر ِجنسXXوں میں اسXXیر بال ہے۔ اُس کے نِ X
نان نXXالہ سXXینے کے پXXار ہے۔ اگXXر گXXریہ و زاری یXXا تXXڑپ اور بے ہے۔ ِس ِ X
قراری اُس کی بیان کروں؛ پتھر ،پانی ہو کر بہہ جائے۔ سXXیماب کی چھXXاتی
َخجلت سے پارہ پارہ ہو؛ راہ چلتے ،ان جان کو رحم آئے۔
جان عالم یہ سن کر پھر بیٹھا ،پوچھنے لگا :وہ کون تھXا جXو سرگشXتہ ِ
گرفتXXار ہXXوا؟
ناجنسXXوں میں ِ
ت اِدبXXار ہXXوا؟ اور وہ کXXون ہے جXXو ِ
و آوارٔہ دشِ X
داستان ُگذشتہ اور ملکہ کا حXXال بیXXان کیXXا۔ انجمن آرا ملکہ
ِ توتے نے اِن کی
کا نام سن کر ِشگفتہ خاطر ہوئی۔ دونوں نے درخت سXXے اتXXر کے صXXورت
بدلی۔ توتا ،پہچان کر پأوں پر گرا۔ شہ زادہ گلے سے لگXXا کXXر خXXوب رویXXا،
کہا :اے ہمدم! تم سے جو ہم جدا ہXXوئے ،کس کس رنج و مصXXیبت میں مبتال
ہوئے۔ َدشت بہ دشت ،کوہ بہ کوہ خراب و خسXXتہ ،در بہ در محتXXاج پھXXرے؛
تم اُس دن کے گئے آج پھرے۔ پھر ملکہ کا حال پوچھا۔ اُس نے خط حXXوالے
Xمون
کیXXا۔ پہلے انجمن آرا نے آنکھXXوں سXXے لگایXXا ،دل نے قXXرار پایXXا۔ مضِ X
اضطراب ،بدحواسXXی کXXا مطلب َسXرنامے سXXے کھال کہ جXXان عXXالم کی جگہ
جان عالم” لکھ دیXXا تھXXا۔ اس
شوق ِِ “ملکہ” اور ملکہ مہرنگار کی جا “رقیمہ
Xار طXXبیعت کXXو سXXوچ کے شXXہ زادے کے ہXXوش ُگم ہXXوئے۔ بس کہ نXXامٔہ انتشِ X
Xان عXXالم جب اُساشتیاق مالقات میں تحریر تھا؛ جِ X
ِ ب دل اور
شوقیہ پیچ و تا ِ
دم تحریر ،یعنی لکھنے کے وقت جو خXXط پXXر ٹپکے تھے؛ دھXXبے اور آنسو ِ
منتظ Xر ،چشXِ Xم حXXیرت زدہ کی طXXرح ہXXر سXXطر پXXر کھلے ِ نشان اُس کے دیدٔہ
Xدو ِل خXXونی ہ َُویXXدا تھی،
تھے ،اور سرخ ہالہ ہر حرف نے نکاال تھا۔ ایXXک َجَ X
لہو رونے کی کیفیت پیدا تھی۔ لکھا تھا ،حافظ:
نزدیXXXک
ِ خXXXون دل نوشXXXتم
ِ از
دوسXXXXXXXXXXXXXXXت نXXXXXXXXXXXXXXXامہ
د َھــــرا ً م ِن ھـجرِك إن ّي رأیتُ
الق ِیــام َة
شعر:
سXXوا ِXد دیXXدہ حXXل کXXردم ،نوشXXتم
نXXXXXXXXXXXXXXامہ سXXXXXXXXXXXXXXوی تو
Xام خوانXXدن چشXِ Xم من
کہ تXXا ہنگِ X
افتXXXXXXXXXXXXXXد بXXXXXXXXXXXXXXروی تو
شXرح اشXتیاق،
ِ ق االقXرار! ہللا تجھے سXالمت رکھے۔ یXار وفXادار ،صXا ِد ُ
اے ِ
داستان فراق قصٔہ طول و طویل ہے؛ زندگی کXXا بکھXXیڑا ،عرصXXہ قلیXXل ہے۔ ِ
تاس Xف
اگXXر ہمXXاری زیسXXت منظXXور ہے ،جلXXد آٔو ،صXXورت دکھXXأو۔ نہیں تXXو ُّ
کروگے ،پچھتXXأوگے۔ تم نے آنے میں اگXXر دیXXر کی ،تXXو ہم نے صXXدمٔہ ہجXXر
سے تڑپ کر جان دی؛ مٹی کے ڈھیر پر رو رو کے خاک اُڑأوگے۔ مولّف:
شXXکل اپXXنی ہم کXXو دکھالٔو خXXدا
کے واسXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXطےX
کوئی دم کا سینے میں َدم مہمان ہے ،نXXام کXXو جسXXم میں جXXان ہے۔ فلXXک نے
ہماری صحبت کا رشک کھایا ،بے تفرقہ پَردازی ظالم کXXو چین نہ آیXXا۔ روز
رنج جُدائی سے جان کXXو کھXXوتے ہیں۔ اِتنXXا کبھی کXاہے کXXو کسXXی دن
و شب ِ
ہنسے تھے ،جیسا بِلک بِلک کر فرقت کی راتوں میں روتے ہیں۔
میر:
تXXXXXXXXXXابی دل
ٔ بے
کسXXXXXے سXXXXXنائیں
یہ دیXدٔہ تXر کسXے
دکھXXXXXXXXXXXXXXXXXائیں
نوک زباں ہے ،بے تص ّور سے باتیں کXXیے ِ تقریر دل پذیر ہر دم بر
ِ تمھاری
چین آرام کہاں ہے۔ استاد:
یہ جXXXانتے ،تXXXو نہ بXXXاتوں کی
تجھ سXXXXXXے خXXXXXXو کXXXXXXرتے
تXXرے خیXXال سXXے پہXXروں ہی
گفتگXXXXXXXXXXXXXXو کXXXXXXXXXXXXXXرتے
ہمارے تڑپنے سے ہمسایہ سخت تنXXگ ہے۔ دولت َسXرا ِزنXXداں سXXے تXXیرہ و
تنگ ہے۔ میر:
تو ہوچکی زندگی ہمXXاری گر یوں ہی رہے گی بے
قXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXراری
پیرامون حال ہے۔ ہر گھڑی فرقت کی ،ماہ ہے۔ جو پَہَر ہے وہ سXXالِ وحشت
ہے۔ میر:
آج کل میں جنون ہXXووے دل کXXXXوئی دم میں خXXXXون
گا ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXووے گا
رنج فُرقت کے دکھXXڑے مفصXXل زبXXانی اگر جیتے جی کبھی مل جائیں گےِ ،
کہہ سنائیں گے۔ اور جو فلک کو یہ نہیں منظور ہے تو انسان بہ ہXXر ُعنXXوان
مجبور ہے؛ یہ حسرت بھی در گور ،گور میں لے جائیں گے۔ سعدی:
اے بسXXا آرزو کہ خXXاک شXXدہX
نماز پنجگانہ میں یہ دعا ہے ،جام ُع ال ُمتَفَرّقین سXXے یہی التجXXا ہے کہ
ِ بہ خدا
دل بے قرار تسXXکین پXXائے، تم سے جلد مالقات ہو ،باہم شکوہ و شکایت ہو۔ ِ
جان زار کو چین آئے۔ زیادہ دیکھنے کا اشتیاق ہے ،اشتیاق ہے۔ شام و پَگاہ ِ
خوگر وصXXل ،ہجXXر کے ِ جدائی کا صدمٔہ جاں کاہ سخت شاق ہے ،شاق ہے۔
الم کا ُمبتدی ہے یا َم ّشاق ہے۔
سر نو مXXع سXXرنامہ
یہ خط کا مضمون جو پڑھا ،دونوں نے رو دیا۔ از ِ
سراسر وہ نامہ بھگو دیا۔ اُس رات کو تو چار و ناچار وہاں مقام کیXXا؛ صXXبح
ہXXوتے ہی صXXورت بXXدلی ،کXXوچ کXXا سXXر انجXXام کیXXا۔ آگے آگے توتXXا رہ بَXXر،
پیچھے پیچھے وہ دونوں Xتیز پَر۔
ب صبا پر
پہنچنا شہ زادٔہ واال جاہ کا َمرک ِ
ہمراہی رفیق
ٔ مع انجمن آرا ملکہ مہرنگار کے پاس بہ
مل سبز لباس اورکا ِ
مطلع ہونا وہاں کے بادشاہ کا ،بھیجنا سپاہ کا،
ت نقش مطیع ہو جانا پھربدول ِ
لشکر دریا موج کا
ِ اُس فوج کا ،داخلہ
نظم:
ہُXXوا چاہتXXا ہے یہ قصXXہ تمXXام پال دے تXXXو سXXXاقی مے اللہ
کہ ہXXXXوتے ہیں معشXXXXوق و فXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXام
عاشXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXق بہم وہ مے دے کہ ہXوں دور دل
ب ہجر میں خXXوب سXXا رو ش ِ سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXے الم
چکے جXXXدائی کے ایXXXام طے ہXXXو
کہ رنج جXXXXدائی بہت سXXXXے چکے
سXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXہے مچXXXXXا دوں کXXXXXوئی دم بھال
کہ ہے رنج کے بعXXد راحت چہچہے
ضXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXرور مثXXل ہے یہ مشXXہور اے ذی
شXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXعور
ت خXXوب و مرغXXوب Xان حکایXXا ِ
Xال طXXالب و مطلXXوب و حا ِکیِ X
ّران حِ X
محر ِ
لکھتے ہیں کہ وہ پرندٔہ ہوائے شوق یعنی جان عالم مع ماہ لَقا انجمن آرا اور
لباس دشت پیما ،آٹھویں روز ملکہ کے پاس پہنچXXا۔ یہXXاں جس ِ طائر زمردیں
ِ
ب شXXام درخت کے نیچے حXXزین و موافق معمXXول وہ دل ملXXول قXری ِ ِ اُس روز
زار ،توتے کے انتظار میں کھڑی تھی اور آنکھ ٹہنی سXXے لXXڑی تھی۔ دیXXدۂ
اشک مسلسل سے تا دامن یا قXXوت اور موتیXXوں ِ خوں بار سے دریا اُمڈا Xتھا،
ثل ُدخXXاں لب پXXر آتXXا۔ ُوز َدروں ِم ِ دل سُوختہ گھبراتا ،تو س ِ کی لڑی تھی۔ جب ِ
جی بہالنے کو یہ غزل پڑھتیُ ،مؤلِّف:
ت دل مXXXرا ہXXXر ایXXXک، بُھن کے لخ ِ ش فُXXرقت سXXے سXXینہ جب سXXے آتَ ِ
اَخگXXXXXXXXXXXXXXXXXXر ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXو گیا ِمجْ َمر ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXو گیا
زیر آسماں کیا کیا نہ مجھ پر ورنہ ِ ث اِفشائے ِذلّت دم نہ مXXارا میں باع ِ
ِ
ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXو گیا نے گXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاہ
وہ نہ آیا ،وعXXدہ اپنXXا یXاں برابXر ہXXو نَ ْزع تک تو آم ِد جانXXاں کXXا کھینچXXا
گیا انتظXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXار
روز محشXXر ِ ب
شام فرقت ،یاں عXXذا ِ ِ Xور
کیا ڈراتا ہے ہمیں واعظ سُنا شِ X
ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXو گیا نُشXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXور
آخ XXXرش رُونے کXXXا روتے روتےِ ، اب جXXXو ہنسXXXتا ہXXXوں تXXXو ہنسXXXتے
خXXXXXXXXXXXXXXXXXXوگر ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXو گیا ہنسXXXXXتے بھی گXXXXXرتے ہیں اشک
جب کہ ہو مجموعۂ خاطر ہی اَبXXتر فکر پھXXر کس کXXو ہXXو دیXXواں َجمXXع
ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXو گیا کXXXXXXXXXXXXXXرنے کی ُسXXXXXXXXXXXXXXرورؔ
دفعتا ً توتے نے سالم کیا۔ وہ خوش ہو کر بولی :اے قاص ِد نیک صدا و
سلیمان ُحسن و خوبی کا پتا ،یا اُس بِلقيس محبXXوبی کXXا
ِ ہُد ہُ ِد ش ْہ ِر َسبا! میرے
عالم قَ ْدر داں! خXXبرداروں کXXو ِخ ْل َعت
سُراغ ہاتھ آیا؟ توتے نے کہا :اے ملکۂ ِ
و انعام دیتے ہیں ،جب دوست کا پیغام پوچھتے ہیںَ ،علَی ْال ُخصوص یہ ِ
خبر
توتا عرض کرنے لگا :حضُور کا اِرشاد واقعی بجا ہے ،مگر ایسی خXXبر کXXا
جلد کہناُ ،ح ُمق کا ُمقتضا ہے۔ اُستاد:
دفعتا ً خِ X
Xوگر فُXXرقت کXXو نہ دے
ُمXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXژدۂ وصل
خXXXبر خXXXوش نہیں اچھی جXXXو ِ
یکایXXXXXXXXXXXXXک ہXXXXXXXXXXXXXووے
توتا تقریر کو طول دیتا تھا۔ کبھی خXXوش ،گXXاہ َملXXول کXXر دیتXXا تھXXا۔ ملکہ بے
چین ہوئی جXXاتی تھی۔ اِدھXXر شXXہزادے سXXے زیXXادہ انجمن آرا گھXXبراتی تھی۔
جان عالم بھی ُم َجسَّم ہو کے سXXامنے آیXXا۔ غرض نہ رہ سکی ،صورت بدلی۔ ِ
آپَس میں عاشXXق و معشXXوق و معشXXوق و عاشXXق خXXوب گلے ِمXXل ِمXXل کے
صْ Xفحۂ سXXینہ
ت دیXXرینہ دل کھXXول کXXر َ ہاجر ِ
داغ ُم َ
ت پارینہِ ، بار ُک ْلفَ ِ
رُوئے۔ ُغ ِ
سے دھوئے۔ Xرُونے کی آواز سے ُمغالنیاں ،خواصیں جمع ہXXوئیں۔ جس کی
آنکھ اِن دونوں پر پڑی؛ دوڑ کر صدقے ہXXوئی اور پXXاؤں پXXر گXXر پXXڑی۔ َجَّ Xل
ُسن خوب سے ،کوئی چXXیز زیXXادہ ِدلکش اور محبXXوب نہیں۔ دوسXXت َجاللُ ٗہ! ح ِ
تو دوست ہےُ ،دشمن غش کر جاتا ہے۔ لڑکا ہو یا بوڑھاَ ،شیدا نظXXر آتXXا ہے۔
مال تو کیا مال ہے؛ سُوت کی اَ ْنٹی بھی اگXر پXاس ہXو ،تXو اَ ْنXٹی مXاری سXے
خریXXدار بن جاتXXا ہے۔ جXXان عزیXXز نہیں ،حُXXرمت کچھ چXXیز نہیں۔ غالم کی
جان تازہ پاتا ہے جو کXوئی کہتXا ہے کہ :یہ اُس غالمی پر آقا فخر کرتا ہے۔ ِ
ضَ Xرر کچھ سXودX َ پر مرتا ہے۔ عيا ًذا بXاہّٰلل
غXیر َ
ِ میں س ِ ا نہیں۔ محمXود مXر ا یہ ِ ِ
نہیں۔
مصحفی:
جُXXز حسXXرت و افسXXوس ،نہیں
ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاتھ کچھ آتا
ّXXام گذشXXتہ کXXو کبھی یXXاد نہ ای ِ
کیجے
اِس نے جتنی محنت و َمشقّت اُٹھائی ،اپنی بد عقلی کی سXXزا پXXائی۔ بھال عXXالَ ِم
تنہائی میں جو کچھ کیا سو کیا؛ دو تین بار اپنے ساتھ ہم دونوں کXXو خXXراب،
آفت کXXا مبتال کXXر چکXXا ہے ،آگے دیکھXXیے کیXXا ہوتXXا ہے۔ یہ کہہ کXXرَ ،در بہ
ور سXXا َغربے روئے دشXXمناں بنXXد ،دوسXXت بXXا ِد ِل ُخXXر َس Xند بXXاہم بیٹھے اور َد ِ
Xرب نے سXXاز کی Xرور ُش Xروع ہXXوا۔ ُم ْ
طِ X Xرقَہ پسXXند و ِس ْ Xفلہ پََ X
Xک تَ ْفِ X
َد ْغَ Xد َغۂ فلِ X
ناسازی پر گو ُشمالی دی ،صدائے Xعیش و طرب بلند ہوئی۔
یہ نشXXیب و فَXXراز جXXو ذہن میں آیXXا؛ َجلی َکXXٹی بXXاہم ہXXونے لگی ،کج بحXXثی
صحبت کXا لطXXف کھXونے لگی۔ وہ سXXبز پُXXوش ،خXXانہ بXدوش ،موقXع َشXناس،
مزاج داںِ ،دل سُوز ،ادب آ ُموز ،بے َزباں ِ
بلبل ہزار داستاں دل کا حال جانتXXا
جان عالم کی طبیعت کبیدہ ہXXوئی۔ قXXریب
چڑیا پہچانتا تھا؛ سمجھاِ : تھا ،اُڑتی ِ
وہ وقت آیا چاہتا ہے کہ ایسی گفتگو آغاز ہو ،جس کا انجام یہ صXXحبت َدرہَم
کار َسXم کXرے۔ بXات
و بَرہَم کرے۔ زن َدگی سب کی تلخ ہو ،ہر کلمہ نبXات کXاِ ،
یہ نقل سن کر شاہ زادے کا نشہ ِہXXرن ہXXوا۔ دونXXوں Xکی َم َشXقّت اور ایXXذا
Xوف خXXدا
اٹھانی ،خانہ ویرانی ،بادیہ پیمائی ،عزیزوں کی جXXدائی یXXاد آئی۔ خِ X
ت نشXXے میں جھXXک مXXارا، سے ِمثل بِید کانپا۔ نَXXدامت سXXے ُعXXذر کیXXا کہ حXXال ِ
ت جXام ُع ال ُمتفَ ِ
Xرقین اور ب جXXاہ و جالل! بہ عنXای ِ اے شا ِہ با اقبال و اے صXXاح ِ
Xپہر
ب َد َرخشXXندٔہ سِ X وج بختیXXاریَ ،کXXو َک ِ یر اَ ِ
ہاجرین وہ نَ ِ ت دعائے ُم ِ
ث برک ِ باع ِ
ِ
Xوران پXXری پیکXXر یہXXاں آیXXا اور اس ِ َشہر یاری با فوج و لشXXکر اور مجمXXع حX
صXددل اَلَم َرسیدہ شXXاد کیXXا۔ ُشXکر َ اجڑے نگر کو آباد کیا ،بسایا۔ ُمشتاقوں کا ِ
ُشکر نالٔہ شب گیر با تاثیر تھا۔ بادشاہ کو تو مXXرتبٔہ یXXاس حاصXXل تھXXا ،وزیXXر
سے یہ کلمہ فرمایا ،میر تقی:
ت سXXحر کوئی اور ہXXو گی ،وق ِ
ہXXXXXXXXو جXXXXXXXXو ُمسXXXXXXXXتَجاب
شXXرمندٔہ اثXXر تXXو ہمXXاری دعا
نہیں
ك ذ ُو الجَـــلا ِل والإکرام۔
ن و َی َبقی و َجه ُ رب ِّ َ کُ ُ ّ
ل م َن عَل َیهــــا فا ٍ
بلبل
ہXXXزار خXXXوار ہXXXوئی دیکھی ِ نظر پڑا چمن دہر میں جو ہم کXXو
نXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاالں مکXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاں
جو اپXXنے حسنِ دو روزہ پہ کچھ ہمXXارے زعم میں اس سXXا کXXوئی
ہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXوا نXXXXXXXXXXXXXXXXXXXازاں نہیں نXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاداںX
کہ اس بہار کا انجXام آخXرش ہے رنگی گل شXXاہ ِد چمن ہے ٔ شکستہ
خXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXزاں یہXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXاں
گھمنڈ اس پہ ،حماقت کی بس
نشXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXانی ہے
مقام عبرت و حیرت سXXرائے
فXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXانی ہے
آخرکار دونوں نے ماہ طلعت کو شیریں بیXXانی اور اپXXنی خXXوش زبXXانی
سے شگفتہ خاطر ،خنداں رو کیا ،معاملہ یک سو کیا۔ دو چار گھXXڑی ہنسXXی
تاریخ مولف:
یXXارب یہ فسXXانہ ہے یXXا سXXحر ہے جس نے کہ سنا اس کو ،یہ کہXXنے
بابِXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXل کا لگXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXا دل میں
بے سXXXاختہ جی بXXXوال “نشXXXتر ہے سرور اِس کی منظور ہXXوئی ؔ تاریخ
٤٠
کا” دل رگِ جس دم
جس دم یہ کہانی تمام ہXXوئی ،بہ طریقِ اصXXالح جنXاب قبلہ و کعبہ آغXا
نوازش حسXین خXاں صXXاحب ،عXرف مXرزا خXXانی ،متخلص بہ نXXوازش کی
نظر فیض اثر سے گزری؛ اس تاریخ سے زینت بخشی :قطعٔہ استاد: ِ
رور ایں قصXXہ را چXXوں ُس ؔ X خاطر یاران و احباب
ِ برای
١٢٤٠
کXXXXXXXXXXXXXXرد ایجXXXXXXXXXXXXXXاد