You are on page 1of 30

‫بسم ہللا الرحمن الرحیم‬

‫عنوان‬
‫معرفت امام زمانہ علیہ السالم‬
‫معرفت امام زمانہ علیہ السالم‬
‫قال رسول ہللا صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم جو شخص بھی مر گیا اور اپنے‬
‫وقت کے امام کو پہچانے بغیر مرگیا وہ جاھل مر گیا‬
‫حدیث نبوی صلی ہللا علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ سب سے بڑا علم اپنے‬
‫وقت کے امام کے بارے میں علم حاصل کرنا ہے جہالت کی موت اس‬
‫بات کی دلیل ہے کہ ایسے شخص کی زندگی بھی جاہالنہ ہے جہالت‬
‫تاریکی کا نام ہے جہالت گمراہی کا نام ہے اور جہالت ظلمت کا نام ہے‬
‫ظلمت اور تاریکی کے مقابلے میں نور اور روشنی ہے ٰلہذا معرفت امام‬
‫سے مراد تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف آنے کا نام ہے۔معرفت‬
‫علم سے بڑھ کر ہے کیونکہ علم بعض اوقات صاحب علم کی وجہ سے‬
‫جہالت کے ساتھ جمع ہو سکتا ہے یعنی پڑھا لکھا شخص جاھل کہالیاجاتا‬
‫ہے مثال ایک شخص جانتا ہے اور علم رکھتا ہے کہ شراب حرام ہے‬
‫لیکن اس کے باوجود شراب پیتا ہے تو ایسا شخص پڑھا لکھا جاھل ہے‬
‫جب کہ معرفت ایک ایسا نور ہے کہ جس میں ظلمت تاریکی اور جہالت‬
‫کے لئے گنجائش نہیں ہوتی یہی وجہ ہے کہ معرفت ایک قلبی حقیقت کا‬
‫نام ہے کہ جو عمل کے ذریعہ سے ظاہر ہوتی ہے‬
‫صاحب معرفت شخص اوصاف امام کے ساتھ شباہت کی وجہ سے ان‬
‫صفات میں جذب اور فنا ہو جاتا ہےاس کی سب سے بڑی مثال حضرت‬
‫عباس علمدار کربال صاحب معرفت امام زمان تھے اگر کسی نے اپنے‬
‫وقت کے امام سے وفا سیکھنا ہو تو حضرت عباس علمدار کربال سے‬
‫سیکھی جس نے ایک لمحے کے لیے بھی اپنے وقت کے امام کی پیروی‬
‫نہیں چھوڑی۔‬
‫عرفت محبت کا باعث ہے اور محبت اطاعت کا سبب ہے اور اسی طرح‬
‫اگر کہا جائے تو تو حقیقت ہے کہ معرفت محبت اور اطاعت کا مجموعہ‬
‫ہے معرفت امام آپ کو مجبور کرتے ہیں کہ آپ کے دل میں محبت امام‬
‫اور کردار اور گفتار میں اطاعت امام نظر آئے‬
‫معرفت کی تین اقسام ہیں ‪‬‬
‫نمبر ایک مجھے کوئی کہتا ہے کہ کہیں سے دھواں اٹھ رہا ہے اور کہیں‬
‫کہ آگ ہے لیکن میں نے آگ کو خود نہیں دیکھا یہ ایک قسم کی معرفت‬
‫ہے‬
‫دوسری قسم کی معرفت ہے کہ میں خود اس آگ کو اپنے آنکھوں سے‬
‫دیکھوں‬
‫تیسری قسم یہ ہے کہ میں اس آگ میں جل جاؤں یا وہ آگ مجھے جال‬
‫د یں‬
‫اسی طرح ہماری وقت کے امام کی معرفت میں یہ ہے کہ ہم کسی سے‬
‫سنتے ہیں کہ امام اس طرح ہیں یعنی امام کا اسم مبارک‪ ،‬شجرہ حولیہ‬
‫‪،‬انداز گفتار رفتار یعنی ہم اپنے وقت کے امام کے بارے میں کسی سے‬
‫سنیں‬
‫دوسری قسم کی معرفت یہ ہے کہ ہم اپنے وقت کے امام کو اپنی آنکھوں‬
‫سے دیکھے‬
‫تیسری قسم یہ ہے کہ ہم اپنے وقت کے امام کی ذات مبارک میں ضم ہو‬
‫جائے یعنی اپنے وقت کے امام کے ساتھ خود کو مربوط کریں‬
‫موال امام حسین علیہ السالم سے کسی نے پوچھا موال خدا کی معرفت کیا‬
‫ہوتی ہے موال نے جواب دیا کہ اپنے وقت کے امام کی معرفت حاصل‬
‫کرنا خدا کی معرفت ہوتی ہیں۔‬
‫زہرا (س) کا الل پوری جوانی میں آئے گا‬
‫جب آئے گا تو سارا جہاں جگمگائے گا‬

‫آپ علیہ السالم کا اسم مبارک محمد کنیت ابوالقاسم ہے۔‬ ‫‪o‬‬
‫آپ علیہ السالم کا لقب خلف الصالح‪،‬منتظر ‪،‬اباصالح اور‬ ‫‪o‬‬
‫صاحب الزمان ہے اور قائم کے اسم گرامی کے ساتھ بھی‬
‫موسوم ہے۔‬
‫آپ کی والدت ‪ 15‬شعبان ‪ 255‬ہجری کو سامرا (عراق)میں‬ ‫‪o‬‬
‫ہوئی۔‬
‫آپ کے مشہور القابات حجت‪ ،‬صاحب‪ ،‬قائم‪ ،‬مہدی‪ ،‬منتظر‬ ‫‪o‬‬
‫زیادہ مشہور ہے۔‬
‫والد کا نام حضرت امام حسن عسکری علیہ السالم۔‬ ‫‪o‬‬
‫والدہ کا نام حضرت بی بی نرجس خاتون سالم ہللا علیہ۔‬ ‫‪o‬‬
‫والد گرامی کی شہادت کے وقت آپ کا عمر مبارک پانچ برس‬ ‫‪o‬‬
‫کی تھی۔‬
‫حضرت حجت علیہ السالم کے القابات کی تفصیل‬
‫(‪ )۱‬حجت‬
‫یعنی حجۃ ہللا اور جملہ مخلوقات عالم پر خدا کی حجت و دلیل ۔‬
‫(‪ )۲‬صاحب‬
‫یعنی صاحب االمر صاحب العصر صاحب الزمان خدا کی طرف سے‬
‫تمام دنیا پر حکومت کرنے واال ۔‬
‫(‪ )۳‬قائم‬
‫یعنی حکم الہی کی بجا آوری کیلئے ہر وقت تیار کی اشارے پر ظہور‬
‫فرمائیں ۔‬
‫(‪ )۴‬مہدی‬
‫یعنی من جانب ہللا حقیقت ہدایت کے اسے ہدایت یافتہ جن کے لئے حق‬
‫اور حقیقت کے تمام دروازے کھلے ہوئی ہو اور ہر پوشیدہ امر ان کے‬
‫سامنے ہو۔‬
‫(‪)۵‬منتظر‬
‫یعنی وہ کہ جن کے ظہور پر نور کا انتظار کیا جائے۔‬

‫مختلف روایات کے مطابق آپ علیہ السالم ظہور یوم عاشورہ کریں گے‬
‫اور دوسری روایت کے مطابق آپ کا ظہور جمعہ کے دن ہوگا اور خانہ‬
‫کعبہ سے ظہور فرمائیں گے۔‬
‫ظہور کے وقت آپ کا عمر مبارک ‪40‬سال ہوگا۔‬
‫عالمات ظہور امام علیہ السالم کی دو قسمیں ہیں‬
‫(‪ )۱‬عالمہ کے خاصہ‬
‫(‪ )۲‬عالمات عامہ‬
‫(‪ )۱‬عالمہ خاصہ کا تعلق امام علیہ السالم سے ہے جیسے تلوار کا آپ‬
‫علیہ السالم سے کالم کرنا پرچم کا خود بخود کھل جانا وغیرہ‬
‫(‪ )۲‬عالمہ عامہ کا تعلق عوام الناس ہیں جن میں سیاسی اور معاشرتی‬
‫اور معاشی حاالت دین اور الدینی افکار و نظریات‪،‬طرز تعمیر ‪ ،‬طرز‬
‫زندگی اور خاندان اور برادریوں کے سائل جو انسانی معاشروں پر کلی‬
‫اور مجموعی طور پر طاری ہونگےعالمات عامہ میں عالمات کلیہ ہے‬
‫ان میں عالمتی جزیہ بھی ہے جو کسی خاص قوم یا فرد یا معاشرے یا‬
‫ملک میں رونما ہوں گے‬
‫مجموعی طور پر ان عالمات کی چار قسمیں ہیں‬
‫(‪ )۱‬عالمات بعیدہ‬
‫(‪ )۲‬عالمات قریبہ‬
‫(‪ )۳‬عالمات ختمہ‬
‫(‪ )۴‬عالمہ غیر خاتم‬
‫🌹 عالئم ظہور 🌹‬
‫ظہور امام زمانہ عجتفش سے پہلے لوگوں کی وہ انچاس ‪49‬‬
‫خصوصیات جو پیغمبر اسالم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم‪ ،‬امیر المومنین علی‬
‫ابن طالب علیہ السالم اور امام جعفر ابن محمد صادق علیہ السالم نے‬
‫بیان فرمائی ھیں ‪ ،‬درج ذیل ھیں ‪:‬‬

‫‪>1‬صاحب الرائے لوگ (پڑھے لکھے لوگ) فاسق ہو جائیں گے ۔‬


‫‪>2‬تمہیں سوائے بخیل سرمایہ دار کے‪ ،‬دنیا پرست علماء کے‪ ،‬فاسق و‬
‫فاجر بوڑھوں کے‪ ،‬بےحیاء لڑکوں کے اور احمق عورتوں کے کوئی‬
‫نظر ہی نہیں آئے گا۔‬

‫‪>3‬دین زبانوں کی حد تک رہ جائے گا۔‬

‫‪>4‬نمازوں میں تاخیر کی جائے گی۔‬

‫‪>5‬مرد اپنی بیویوں کی اطاعت کریں گے۔عورتیں بےحیاء ہوجائیں گی‬


‫اور تکبر دلوں کے اندر داخل ہوجائے گا۔‬

‫‪>6‬عورتیں لباس پہنے ہوئے بھی گویا ایسی ہونگی جیسے بےلباس‬
‫‪>7‬عورتیں قبلہ بن جائیں گی۔‬

‫‪>8‬لوگ فرائض دینی کو حقیر سمجھیں گے۔‬

‫‪>9‬سرمایہ دار پیسوں کی بنا پر اپنی تعریف کی خواہش کریں گے۔‬

‫‪>10‬انکی زبانیں شہد سے زیادہ شیریں ہونگی مگر انکے دل حنظل سے‬
‫زیادہ کڑوے ہونگے۔‬

‫‪>11‬لوگ دین کو غیر دین کے لئے حاصل کریں گے۔‬

‫‪>12‬اس زمانے میں غیر خدا کے لئے علم فقہ کو حاصل کریں گے۔‬

‫‪>13‬دنیا کی طرف شدید میالن رکھتے ہونگے۔‬

‫‪>14‬لوگ امر و نہی سے نفرت کرنے لگیں گے۔‬


‫‪>15‬انسانی مسائل پر وہ لوگ گفتگو کریں گے جو اس کے اہل نہ ہوں‬
‫گے۔‬

‫‪>16‬مسلمان اپنے علماء سے نفرت کریں گے۔‬

‫‪>17‬لوگ دولت کے لئے شادیاں کریں گے۔‬

‫‪>18‬پست لوگ بلند ہونگے اور بلند پست ہو جائیں گے۔خدا کی قسم میں‬
‫نے تم سے کوئی بات نہیں چھپائی اور نہ ہی میں نے جھوٹ بوال ہے۔‬

‫‪>19‬یہ لوگ مسلمان ہوں گے اور نہ ہی عیسائی۔‬

‫‪>20‬لوگ آئمہ ع کی قبور کو بندوقوں (بم دھماکے) سے خراب کریں‬


‫گے۔‬

‫‪>21‬لوگ سود کے استعمال سے بالکل نہ شرمائیں گے۔‬

‫‪22‬۔از اس وقت دین پر قائم افراد کا اجر پچاس مومنین کے اعمال کے‬
‫اجر کے برابر ہوگا۔‬

‫‪>23‬عورتوں کے مہر اور سواری کی قیمت میں بہت زیادہ اضافہ ہوگا۔‬

‫‪>24‬دنیا کے کاموں کو آخرت کے کاموں پر مقدم کردیں گے۔‬

‫‪>25‬سال مہینوں کے برابر ہوجائیں گے‪ ،‬مہینے ہفتوں کے‪ ،‬ہفتے دنوں‬
‫کے اور دن ایک گھنٹے کے برابر ہوجائے گا۔‬
‫‪ >26‬بیٹا اپنے باپ سے کینہ رکھے گا۔‬

‫‪>27‬صالح لوگوں کو دیکھ کر واپس کردیا جائے گا (نفرت)۔‬

‫‪>28‬گنہگاروں کا استقبال کیا جائے گا۔‬

‫‪>29‬باپ اپنی اوالد کے بُرے افعال کو دیکھ کر خوش ہوگا۔‬

‫‪>30‬سندھ اور ہند کے شہروں میں قتل و غارتگری ہوگی۔‬

‫‪>31‬صدقہ کو جرمانہ خیال کریں گے۔‬

‫‪>32‬صلہ رحمی کو احسان سمجھا جائے گا۔‬

‫‪>33‬لوگ بھیڑیے بن جائیں گے اور جو بھیڑیا بننے سے انکار کرے گا‬


‫اسے دیگر بھیڑیے کھا جائیں گے۔‬

‫‪>34‬قساوت قلبی بڑھ جائے گی۔‬

‫‪>35‬عورتیں بےپردہ ہونگی اور اپنی زینتوں کو نامحرموں کے سامنے‬


‫ظاہر کریں گی۔‬

‫‪>36‬ایسی عورتیں دین سے عاری‪ ،‬فتنوں میں داخل‪ ،‬لذتوں کے پیچھے‬


‫بھاگنے والی ہونگی‪ ،‬حرام خدا کو حالل سمجھیں گی اور ہمیشہ جہنم میں‬
‫رہیں گی۔‬
‫امام صادق ع‪:‬‬
‫‪>37‬امر و نھی کرنے والوں کو ذلیل کیا جائے گا۔‬
‫‪>38‬فاسق افراد خدا کے ناپسندیدہ افعال میں بہت مقبول ہونگے۔‬

‫‪>39‬کثیر دولت ان امور پر خرچ کی جائے گی جن سے خدا سخت‬


‫ناراض ہوتا ہے۔‬

‫‪>40‬قلیل مال کو بھی اطاعت خدا میں خرچ نہ ہوگا‪ ،‬حکومت ایسے افراد‬
‫کو ملے گی جو زیادہ پیسہ خرچ کرنا جانتے ہونگے۔‬

‫‪>41‬لہو و لعب کی جگہوں کی کثرت ہوگی‪ ،‬کوئی ایسا نہ ہوگا جو لوگوں‬


‫کو لہو و لعب کی جگہوں پر جانے سے منع کرے بلکہ منع کرنے کی‬
‫جرات بھی نہ کرے گا۔‬

‫‪>42‬قرآن کا سننا لوگوں کو گراں گزرے گا۔‬

‫‪>43‬باطل کی آواز بھلی معلوم ہوگی۔‬

‫‪>44‬غیبت کے ذریعے باتوں میں مزا پیدا کیا جائے گا۔‬

‫‪>45‬امیر افراد حقوق شرعیہ کو ادا نہ کریں گے۔‬

‫‪46‬۔️❇ والدین کی بےعزتی کی جائے گی۔‬

‫‪47‬۔️❇ فرازئ منبر سے تقو ٰی کا درس دینے والے خود اپنی باتوں پر‬
‫عامل نہ ہونگے‬
‫‪48‬۔️❇ صدقہ و خیرات سفارش پر دیے جائیں گے اور لوگوں کی مرضی‬
‫سے دیے جائیں گے۔‬
‫‪49‬۔️❇ خواہشات کے باعث لوگ ایک دوسرے سے نفرت کریں گے اور‬
‫ایک دوسرے سے انکار کریں گے (مدد نہ کریں گے)۔‬

‫حوالہ جات‬
‫📚 بحار االنوار ۔ عالمہ مجلسی‬
‫📚 تفسیر قمی‬
‫📚 عالمات ظہور مہدی ع۔ عالمہ طالب جوہری‬
‫📚 عالئم ظہور ۔ حاج ابراہیم موسوی زنجانی‬

‫ظہور کا معانی‪-:‬‬
‫عالئم ظہور ان واقعات اور حوادث کو کہا جاتا ہے جن کا رونما ہونا‬
‫ظہور امام زمانہ(عج) کے نزدیک ہونے کی عالمت ہے۔ کہا جاتا ہے کہ‬
‫انہیں حوادث کے ذریعے امام مہدی اور مہدویت کے جھوٹے دعویداروں‬
‫کے درمیان تشخیص دی جاتی ہے۔‬

‫ظہور کا زمان اور کیفیت تحقق‪-:‬‬


‫زمانہ کے ظہور سے پہلے یا‬‫ؑ‬ ‫احادیث کے مطابق بعض نشانیاں امام‬
‫ظہور کے وقت رونما ہونگے جبکہ بعض نشانیاں غیبت کبرا کے دوران‬
‫رونما ہونگے۔[‪ ]2‬اسی طرح شیخ صدوق کی کتاب کمال الدین میں نقل‬
‫سفیانی‪ ،‬قیام‬
‫ہونے والی ایک حدیث کے مطابق صیحہ آسمانی‪ ،‬خروج ُ‬
‫سف بیداء امام مہد ؑی کے ظہور سے پہلے‬ ‫یمانی‪ ،‬قتل نفس زکیہ اور خ ِ‬
‫رونما ہونگے۔[حوالہ صدوق‪ ،‬کمال الدین‪ ،‬ج‪ ،۲‬ص‪ ،۶۵۰‬ح‪۷‬۔ ] شیخ مفید‬
‫انہیں قیام قائم کی نشانیاں قرار دیتے ہیں۔(مفید‪ ،‬االرشاد‪ ،‬ج‪ ،۲‬ص‪)۳۶۸‬‬
‫اسی بنا پر ان عالمتوں کو قیام امام مہد ؑی کی نشانیوں سے بھی یاد کیا‬
‫جاتا ہے ان واقعات میں سے بعض دوسرے واقعات کی طرح بطور‬
‫معمول رونما ہونے لیکن بعض واقعات جیسے صیحہ آسمانی وغیرہ‬
‫بطور معجزہ رونما ہونگے۔‬
‫حتمی اور غیرحتمی نشانیاں‬

‫ظہور کی نشانیاں حتمی اور غیرحتمی میں تقسیم ہوتے ہیں حتمی نشانیاں‬
‫ان عالمتوں کو کہا جاتا ہے جو ضرور رونما ہونگے اور جب تک یہ‬
‫نشانیاں رونما نہیں ہونگے حضرت مہد ؑی ظہور نہیں فرمائیں گے۔ جبکہ‬
‫غیر حتمی نشانیاں ان عالمتوں کو کہا جاتا ہے جن کا رونما ہونا ضروری‬
‫زمانہ ظہور‬
‫ؑ‬ ‫نہیں بلکہ ممکن ہے ان کے رونما ہوئے بغیر بھی امام‬
‫فرمائیں۔شیخ صدوق نے ایک حدیث نقل کی ہیں جس کے مطابق خروج‬
‫سفیانی‪ ،‬قیام یمانی‪ ،‬صیحہ آسمانی‪ ،‬قتل نفس زکیہ اور خسف بیداء حتمی‬
‫نشانیوں میں سے ہیں۔ شیخ مفید نے کتاب االرشاد میں ظہور کی نشانیوں‬
‫کی ایک فہرست جاری کی ہیں جو یہ ہیں‪ :‬سورج اور چاند گرہن‪ ،‬کثرت‬
‫سے موت واقع ہونا‪ ،‬عالمگیر جنگوں کا رونما ہونا‪ ،‬مشرق کی جانب‬
‫سے سیاہ پرچموں کا نمودار ہونا اور پے در پے بارشوں کا آنا شیخ مفید‬
‫نے ان فہرست کے آخر میں "وہللا اعلم" کہا ہے‪ ،‬اس بنا پر بعض نے یہ‬
‫خیال ظاہر کی ہیں کہ شیخ مفید ان نشانیوں میں سے بعض نشانیوں کے‬
‫بارے میں تردید رکھتے تھے۔‬
‫حضرت حجت علیہ السالم کا حلیہ مبارک‬
‫آپ صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے جب میرا آخری جانشین ظہور‬
‫فرمائے گا تو وہ شککککل و شکککباہت صکککورت و سکککیرت میں بالکل میرے‬
‫مشابہ ہوگا‬
‫آپ علیہ السککککالم کے حلیہ مبارک کے مطابق علماء نے لکھا ہے کہ آپ‬
‫ع کا رنگ گندم گوں ‪,‬قدمیانہ‪ ,‬خوش رو‪ ،‬چاند سکککککککا نورانی چہرہ ‪،‬دائیں‬
‫رخسککککککککار پر تل سککککککک تارے کی طرح چمک تا ہوا جیسکککککککے کہ چا ند پر‬
‫نقطہ‪،‬سککرمبارک گول پیشککانی فراحو روشککن ابرو گھنے اور باہم پیوسککتہ‬
‫‪،‬باریک و بلند بینی‪،‬بڑی آنکھیں ‪،‬دندان مقدس کشادہ چمکدار‪،‬سینہ چوڑا‬
‫‪ ،‬کاندھے کھلے ہوئے‪ ،‬ری شے اقداسسیاہ بھری ہوئی ‪،‬کانوں تک گیسوں‬
‫شانے پر پیغمبر اسالم کے محل کی مہر کی طرح عالمت و نشان دست‬
‫اطہر زم‪ ،‬شکم مبارک امیرالمومنین علیہ سالم کی مانند۔‬
‫نواب اربعہ‬
‫امام زمانہ علیہ السالم کی غیبت صغر ٰی کے دوران چار صاحبان‬
‫آنحضرت کے نائب خاص ہیں جو بڑی جلیل القدر عالی مقام حضرات‬
‫تھے‬
‫(‪ )۱‬عثمان بن سعید‬
‫(‪ )۲‬محمد بن عثمان‬
‫(‪ )۳‬حسین ابن روح‬
‫(‪ )۴‬علی ابن محمد‬
‫آپ علیہ السالم ان چار نائبین سے غیبت صغر ٰی کے زمانے میں مالقات‬
‫کرتے اور مختلف مسائل کے بارے میں آگاہ کرتے رہتے ۔‬
‫غیبت صغر ٰی امام ع کی غیبت کا وہ زمانہ جو کہ امام کی سال والدت‬
‫سے لے کر شعبان ‪328‬ہجری تک تہتر برس یا ‪ 75‬برس ہوتے ہیں۔‬
‫جس میں شہادت پدر بزرگوار کے بعد ‪68‬سال ‪ 5‬مہینے اور چند روز‬
‫قائم رہا اس غیبت کو غیبت صغر ٰی یعنی چھوٹی غیبت کہا جاتا ہے۔‬

‫امام علیہ السالم کی غیبت کی وجہ یہ ہے کہ اگر امام ظاہر ہوتے تو‬
‫دشمنوں سے مقابلہ ہوتا اور جنگ و جدال ہوتا اور وقت سے پہلے قیامت‬
‫آتا جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ امام زمانہ علیہ السالم سے پہلے ہللا تعالی‬
‫نے انبیاء اکرام ع اور ائمہ طاہرین ع کو لوگوں کی طرف بھیجا اور‬
‫لوگوں نے ان کو شہید کیا یہ خدا کا ایک مخفی راز ہے کہ ابھی تک امام‬
‫زمانہ علیہ السالم کو پردہ غیب میں رکھا ہے اور خدا ہمارے کردار‬
‫اعمال نیتوں سے خوب واقف ہے۔‬

‫غیبت کبری‬
‫امام علیہ السالم کی چار خاص نائبین یعنی نواب اربعہ کا سلسلہ امام‬
‫کے غیبت صغر ٰی کے زمانے میں چوتھے نائب کی وفات کے ساتھ ہی‬
‫غیبت صغر ٰی کا دور ختم ہوا اور زمانہ غیبت کبر ٰی شروع ہو گیا جو‬
‫اب تک ہے اور نہ معلوم کب تک رہے گا‬
‫اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ امام کی غیبت صغر ٰی میں امام کی چار‬
‫نائبین جن سے امام کا رابطہ ہوتا تھا لیکن اب امام کی غیبت کبر ٰی میں‬
‫لوگ کیا کریں کس کی طرف رجوع کرے جیسا کہ وسائل الشیعہ میں‬
‫حضرت امام حسن عسکری علیہ السالم فرماتے ہیں فقہاء میں سے جو‬
‫شخص بھی اپنے نفس کو نہ بھیجتا ہوں دین کی حفاظت کرتا ہوں‬
‫خواہشات نفسانی کی مخالفت کرتا ہوں اپنے پروردگار کا مطیع و‬
‫فرمانبردار ہو پس عوام کے لئے الزم ہے کہ اس کی تقلید کریں‬
‫امام زمانہ علیہ السالم کے ظھور کی خاص عالمتیں‬
‫ویسے تو امام زمان علیہ السالم کے ظہور کی بہت زیادہ نشانی ہے لیکن‬
‫کچھ خاص عالمتیں جن کے ظاہر ہونے کے بعد حضرت تشریف الئیں‬
‫گے‬
‫*نمبر ون دجال کا ظاہر ہونا‬
‫*دوسرا سفیانی کا خروج شام سے‬
‫*تیسرا نفس زکیہ کا قتل ہونا خانہ کعبہ کے طواف کے دوران‬
‫*یمنیوں کا خروج یمن سے‬
‫*خراسانی کا خروج یعنی ایران مشہد سے خروج کرے گا‬
‫یاد رہے کہ سفیانی کی خروج کے ‪ 18‬دن بعد ہی امام زمانہ علیہ السالم‬
‫کا ظہور ہوگا‬
‫امام زمانہ علیہ السالم خانہ کعبہ سے ظہور کریں گے اور خانہ کعبہ کی‬
‫دیوار حجر اسود سے ٹیک لگا کر آواز دیں گے اے لوگو میں مہدی ہوں‬
‫میں ہی امام غائب ہو‬
‫امام زمانہ علیہ السالم کے ظہور تک ساری دنیا میں امام حسین علیہ‬
‫السالم کی پہچان ہوچکی ہوگی تو اس لئے امام زمانہ علیہ السالم لوگوں‬
‫کو امام حسین علیہ السالم کے نام سے خود کو متعارف کرائیں گے اور‬
‫آواز دی کے کہیں گے اے لوگو میرے جد حسین ع کو پیاسا شہید کیا گیا‬
‫اور امام آواز دے کہیں گے کہ اے لوگو اگر کسی نے آدم علیہ السالم‬
‫سے لے کر محمد مصطفی صلی ہللا علیہ وسلم کو دیکھنا ہو اور اگر‬
‫کسی نے موال علی علیہ السالم سے لے کر حضرت امام حسن عسکری‬
‫علیہ السالم تک آئمہ طاہرین ع کو دیکھنا ہو تو وہ مجھے دیکھے‬
‫اس کے بعد امام زمانہ علیہ السالم کے ہمراہ ‪ 313‬نائبین یعنی امام کے‬
‫خاص جنرل امام کے پاس پہنچیں گے اور امام کے ہاتھ پہ بیعت کریں‬
‫گے اور اس کے ساتھ وہ چار ہزار فرشتے جو ہر وقت امام حسین علیہ‬
‫السالم کی قبر کے گرد ہوتے ہیں وہ بھی امام زمانہ علیہ السالم کے پاس‬
‫آ کے امام کے ہاتھ پر بیعت کریں گے۔‬

‫ظہور امام زمانہ علیہ السالم کے انتظار کے فائدے‬


‫‪ 1‬جو شخص امام زمانہ علیہ السالم کا انتظار کریں اس شخص کی مانند‬
‫ہے جو خود امام زمانہ علیہ السالم کے ساتھ ان کی خیمے میں موجود‬
‫ہو۔‬
‫‪ 2‬امام زمانہ علیہ السالم کا منتظر اس شخص کی مانند ہے جو رسول‬
‫خدا صلی ہللا علیہ وسلم کے ہمراہ جنگ میں شریک ہو۔‬
‫‪ 3‬امام کا انتظار کرنے واال اس شخص کے ہم رتبہ ہے جو راہ خدا میں‬
‫شمشیر چال رہا ہوں ۔‬
‫‪ 4‬امام زمانہ علیہ السالم کا انتظار کرنے واال اس شخص کی مانند ہے‬
‫جو رسول خدا کے ہمراہ دشمن کے سر پر تلوار لگا رہا ہوں۔‬
‫‪ 5‬امام زمانہ علیہ السالم کا انتظار کرنے واال اس شخص کی مانند ہے۔‬
‫جو خود پیغمبر اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کے ہمراہ درجہ شہادت پر فائز‬
‫ہوا ہوں ۔‬
‫‪ 6‬مام زمانہ علیہ السالم کا انتظار کرنے واال اس شخص کی مانند ہے‬
‫جو خود امام زمانہ علیہ السالم کے پرچم تلے موجود ہو۔‬
‫‪ 7‬اور معصوم کا فرمان ہے کہ عبادات میں سب سے افضل عبادت امام‬
‫زمانہ ع کا انتظار کرنا ہے۔‬

‫امام زمانہ علیہ السالم کے لیے دعا کرنے کی فوائد‬


‫« امام زمانہ علیہ السالم کے لیے دعا کرنا عمر کو طوالنی ہونے کا‬
‫سبب بنتا ہے۔‬
‫((کتاب مکارم االخالق))‬
‫« دعا مانگنا ایک قسم کا امام کا ہم پہ حق بنتا ہے وہ حق ادا ہوجاتا‬
‫ہے۔‬
‫((کتاب الکافی))‬
‫« امام زمانہ علیہ السالم کے لیے دعا کرنے والے کو رسول خدا صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم اور جناب حضرت فاطمہ زہرا سالم ہللا علیہا کی‬
‫شفاعت نصیب ہوتی ہے ۔‬
‫((کتب العمال))‬
‫« امام زمانہ علیہ السالم کے لئے دعا کرنے سے خود امام خوش‬
‫ہوتے ہیں اور اپنے زمانے کے امام کا دل خوش کرنا ایک قسم کا‬
‫ثواب کا کام ہے ۔‬

‫جو امام کے لیے دعا مانگتے ہیں امام اس کے لیے دعا مانگتے‬ ‫«‬
‫ہیں۔‬
‫غیبت کے زمانے میں امام کے لئے دعا کرنے سے مصائب دور‬ ‫«‬
‫ہوتے ہیں۔‬
‫اور جو لوگ دعا سالمتی امام زمانہ علیہ السالم پڑھتے ہیں ایسے‬ ‫«‬
‫لوگ جنت میں حکومت کریں گے ۔‬
‫ایسے لوگوں کو جناب سیدہ س کی شفاعت نصیب ہو گی۔‬ ‫«‬
‫امام زمانہ علیہ السالم کے لیے دعا کرنے سے ہماری اپنی دعا بھی‬ ‫«‬
‫قبول ہو جاتی ہے۔‬
‫جو شخص امام زمانہ علیہ السالم کے لیے دعا کرتا ہے ایسے‬ ‫«‬
‫شخص کو شہادت نصیب ہوتے ہیں۔‬
‫موت کے وقت خوشخبری دی جائے گی ۔‬ ‫«‬
‫«‬
‫« جو لوگ امام زمانہ علیہ السالم کے لیے دعا مانگتے ہیں ایسے لوگ‬
‫قیامت میں آئمہ طاہرین علیہ السالم کے ساتھ محشور ہونگے۔‬
‫« یہ دعا قیامت اور برزخ میں آپ کے ساتھ ایک مہربان دوست کی‬
‫طرح ہوگی۔‬
‫« فرشتے آپ کے لئے طلب مغفرت کرتے رہے گی ۔‬
‫« آپ کے برے اعمال نیکیوں میں تبدیل کردی جائے گی ۔‬
‫« جو شخص امام زمانہ علیہ السالم کے لئے دعا مانگتے ہے ایسے‬
‫لوگ زمانے کے فتنوں سے محفوظ رہیں گے۔۔‬
‫« جو شخص امام زمانہ علیہ السالم کے لئے دعا مانگتا ہے خود‬
‫امام زمانہ علیہ السالم ان کے حق میں دعا کرتے ہیں ۔‬
‫« ظہور کے بعد آپ کو نصرت امام کے لئے دنیا کی طرف لوٹایا‬
‫جائے گا ۔‬
‫« امام زمانہ علیہ السالم کی زیارت انشاہلل آپ کو نصیب ہو جائے‬
‫گی۔‬
‫« آپ کو ستر ہزار گنہگاروں کی شفاعت نصیب ہو جائے گی‬
‫(( ۔ ماخوذ از کتاب ‪:‬۔مکیال المکارم آیت ہللا سید تقی موسوی اصفہانی))‬

‫امام زمانہ علیہ السالم کے لئے تیاری‬


‫امام زمانہ علیہ السالم کے لئے تیاری تینوں اعتبار سے ہونی چاہیے‬
‫مثال روحانی‪ ،‬جسمانی اور علمی‬
‫(‪ )1‬روحانی ‪:‬۔‬
‫روحانی تیاری سے مراد یہ ہے کہ انسان اپنی واجبات کے ساتھ ساتھ‬
‫جتنی بھی مستحبات ہے ان کو پورا کرے اور جس چیز سے خدا‪ ،‬اہل‬
‫بیت ع اور قرآن نے منع فرمایا ہے اس سے خود کو روکے یعنی امر‬
‫بالمعروف اور نہی عن المنکر کو بروئے کار الئے اور اس چیز سے‬
‫پرہیز کریں جو خدا کو ناپسند ہے اور خدا کی رضا پر رضا ہونا‬
‫(‪ )2‬جسمانی ‪:‬۔‬
‫ہم اکثر یہ سمجھتے ہیں کہ جب امام زمانہ علیہ السالم کے ظہور کریں‬
‫گے تو سب کچھ امام ہی کریں گے لیکن یہ بالکل غلط بات ہے کیونکہ‬
‫ہمارا بھی تو کچھ فرض بنتا ہے اپنے وقت کے امام کے لیے کام کرنا‬
‫تو امام کے ساتھ جو دشمن جنگ کریں گے ہم امام کا ساتھ دیں گے تو‬
‫ہمیں بھی چاہیے کہ ہم جسمانی طور پر ایسا تربیت یافتہ ہو جائے کہ امام‬
‫کے دشمنوں کے ساتھ جنگ کریں اور میدان جنگ میں ایک سپاہی کے‬
‫لیے ہر لحاظ سے تیار ہونا چاہیے یعنی اسلحہ سے بھی اور فیزیکل بھی‬
‫(‪)3‬علمی ‪--:‬‬
‫قرآن مجید میں ارشاد خداوندی ہے کہ قیامت کے دن ہر ایک شخص کو‬
‫اس کے امام کے ساتھ محشور کیا جائے گا اور ہم اس بات پر فخر کرتے‬
‫ہیں کہ ہمارا امام موال علی امیر المومنین علیہ السالم ہے ہم باب المدینۃ‬
‫العلم کے ماننے والے ہیں لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم ہر میدان میں چاہے وہ‬
‫علم کا ہو یا کوئی اور ہر مقابلے کا میدان ہو ہمیں اس میں پیچھے نہیں‬
‫رہنا چاہیے یہاں پر ایک بات ضرور یاد رکھنا چاہیے کہ موال علی علیہ‬
‫السالم کے پیروکار جاھل نہیں ہوتے تو لہذا سب سے بڑی معرفت جو‬
‫علم سے ہی حاصل ہوتے ہیں وہ اپنے وقت کے امام کی معرفت ہے جب‬
‫آپ کو امام کی معرفت حاصل ہوتی ہے تو آپ کو خدا کی معرفت حاصل‬
‫ہوجاتی ہے اور جس نے اپنے خدا کو پہچان لیا وہ دنیا اور آخرت میں‬
‫کامیاب ہو گیا۔‬

‫(امام زمانہ علیہ السالم سے اپنے تعلق کو کیسے مضبوط رکھے )‬


‫سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ امام زمانہ علیہ السالم حجت خدا اور‬
‫جناب سیدہ س اور امیر المومنین علیہ السالم کا بیٹا ہے ہمیں چاہیے کہ‬
‫ہم اپنے آپ کو اور اپنے دلوں کو اس طرح پاک رکھے کہ امام ہمارے‬
‫دلوں میں رہے‬
‫آیت ہللا محمد تقی بہجت رحمتہ ہللا علیہ سے کسی نے پوچھا‪:‬‬
‫''آغا یہ بتائیے کہ امام ع کہا رہتے ہیں آپ نے جواب دیا کہ امام ہمارے‬
‫دلوں میں رہتے ہیں کوشش کریں کہ کوئی ایسا کام نہ کرے کہ امام‬
‫زمانہ علیہ السالم تمہارے دلوں سے نکل جائے ۔‬

‫« ہمیں چاہیے کہ ہم ہر وقت ہر لمحہ اپنے وقت کے امام کو یاد کریں‬


‫اور امام کے ظہور کے لئے دعا کریں۔‬
‫« ہمارا ہر مجلس چاہے کم لوگوں پر مشتمل ہی کیوں نہ ہو اپنے وقت‬
‫کے امام کی یاد سے منور ہونا چاہیے۔‬

‫« ہمیں چاہیے کہ ہمارے جتنے بھی مستحبات ہوں ان کو امام زمانہ‬


‫علیہ السالم کی طرف ہدیہ کرنا چاہیےیعنی درود‪ ،‬دعا ‪،‬اور‬
‫دوسرے عبادات ۔‬

‫« ہر روز امام زمانہ علیہ السالم کی صحت و سالمتی کیلئے صدقہ‬


‫دیا کرو اور دعای سالمتی امام زمانہ علیہ السالم پڑھا کرو۔‬

‫« سب سے پہلے اپنے آپ کو اپنی آنکھوں کو اپنے روح کو اپنے‬


‫عمل کو پاکیزہ بنائے اور ممکن ہو جہاں بھی جاو امام زمانہ علیہ‬
‫السالم کو ڈھونڈنے کی کوشش کرو۔‬

‫« جو لوگ امام زمانہ علیہ السالم سے آگاہ نہیں ہے ان سے امام زمانہ‬


‫علیہ السالم کے بارے میں اور ظہور امام زمانہ علیہ السالم کے‬
‫بارے میں بات کیا کرو اور امام کو متعارف کراؤ۔‬

‫« کوشش کرو کہ چالیس صبح مسلسل روزانہ دعای عہد ضرور‬


‫پڑھو کیونکہ ہمارے چھٹے امام جعفر صادق علیہ السالم کا فرمان‬
‫ہے کہ جو شخص مسلسل ‪ 40‬دن دعائے پڑے گا ایسا شخص امام‬
‫زمانہ علیہ السالم کا دیدار کرے گا اور اگر امام کے ظہور سے‬
‫پہلے مرجائے تو امام اسے قبر سے اٹھا لے گا ۔‬

‫امام زمانہ علیہ السالم کا منظور نظر بنانے والے اعمال جن میں سے‬
‫چند ایک یہ ہے‬
‫>>مظلوم کربال علیہ السالم کا ماتم‬
‫>>امام زمانہ علیہ السالم کے ظہور کے لئے راہ ہموار کرنا‬
‫>>خود کو گناہ کبیرہ اور صغیرہ سے بچانا‬
‫>>امر بالمعروف اور نہی عن منکر کو انجام دینا‬
‫<<دعائے فرج‬
‫دعائے غریق‬
‫<< زیارت عاشورہ‬
‫<< زیارت آل یاسین‬
‫<<تالوت قرآن مجید‬
‫<<نماز شب‬
‫<< دعای کمیل‬
‫<<دعائے توسل‬
‫<< دعائے ندبہ‬
‫>>نماز جعفر طیار علیہ السالم‬
‫>>درود الھم صلی علی محمد وآل محمد وعجل فرجہ کے ساتھ‬
‫>>بہترین کردار اور اخالق‬
‫>>والدین کی خدمت‬
‫>>رشتہ داروں سے بہتر تعلقات‬

‫امام زمانہ علیہ السالم کے فرامین‬

‫‪ 1‬۔ ۔ ۔ ۔ میرا وجود غیبت بھی لوگوں کیلئے ایسا ہی مفید ہے جیسے آفتاب‬
‫بادلوں کی اوٹ سے‬
‫‪ . .2‬ہمارا علم تمہارے سارے حاالت پر محیط ہے اور تمہاری کوئی‬
‫چیز ہم سے پوشیدہ نہیں ۔‬
‫‪ . .3‬مجھ سے ملنے کے لیے صرف عبادت کافی نہیں بلکہ تم اپنے آپ‬
‫کو ایسے بناؤ کہ ہم خود تم سے ملنے آئے ۔‬
‫‪ . .4‬میری ظہور کی دعا کیا کرو کیونکہ میری ظہور ہی میں تمہارے‬
‫لئے نجات ہے۔‬
‫‪ . .5‬میری ظہور سے پہلے پہلے توبہ کرو کیونکہ میرے ظہور کی بعد‬
‫کسی کو توبہ کوئی فائدہ نہیں دے گا ۔‬
‫‪ . .6‬اگر ہمارے شیعہ اپنی کی ہوئی وعدے پر قائم رہتے تو ہماری‬
‫مالقات میں تاخیر نہ ہوتیی۔‬
‫‪ . .7‬تمہاری ایک دن کی گناہ میری ظہور میں چالیس دن تاخیر کا باعث‬
‫بنتی ہیں‬
‫‪ . .8‬میں اسی طرح صبر کر رہا ہوں جس طرح بنت پیغمبر صبر کرتی‬
‫تھی۔‬
‫‪ . .9‬مجھے بالتے رہو جب میں ظہور کروں گا تو تمہارا نام لے کے‬
‫تجھے بالؤں گا۔‬
‫‪ . .10‬اگر میں ایک لمحے کے لیے بھی تم سے اپنا نظرکرم ہٹا دو تو‬
‫دشمن تجھے نست و نابود کر دے گا۔‬
‫‪ . .11‬میرے جد حسین علیہ السالم کے ماتم میں اسے رونا جیسے‬
‫ایک بوڑھی ماں اپنے جوان بیٹے کے الشیں پہ روتی ہیں۔‬

‫معصومین علیہ السالم کے فرامین امام زمانہ علیہ السالم کے متعلق‬

‫‪ <<1‬بحار االنوار جلد نمبر ‪ 51‬موال علی علیہ السالم نے امام زمانہ علیہ‬
‫السالم کے بارے میں فرمائے ایک اہ کینچی اہ میں کس قدر امام مہدی‬
‫سے مالقات کی کس قدر مشتاق ہوں‬

‫‪ <<2‬امام جواد علیہ السالم فرماتے ہیں کہ ہماری شیعوں کے اعمال میں‬
‫سب سے افضل ترین اعمال انتظار فرج ہے‬

‫‪ <<3‬امام زمانہ علیہ السالم کے متعلق رسول خدا صلی ہللا علیہ وآلہ‬
‫وسلم فرماتے ہیں کہ بشارت ہوں ان لوگوں کو جو ہماری قائم کے زمانے‬
‫کو درک کرے ان کی غیبت میں ان کے ظہور سے پہلے ان کی امامت‬
‫کا قائل ہو ان کے دوست کو دوست رکھتا ہے اور ان کے دشمنوں سے‬
‫دشمنی رکھتا ہوایسا شخص میرا دوست ہے اور قیامت کے دن سب سے‬
‫زیادہ میری امت میں میرے قریب ہوگا۔‬
‫‪ <<3‬امام سجاد علیہ السالم فرماتے ہیں کہ جس وقت ہمارا قائم ظہور‬
‫کرے گا ہللا تعالی ہماری ماننے والو سے تمام پریشانی کو دور فرما دے‬
‫گا اور ان کے دلوں کو فوالدی ٹکڑی بنا دے گا اور ان کے ایک آدمی‬
‫کی طاقت چالیس آدمی کی طاقت کے برابر بنا دے گا اور ہماری شیعہ‬
‫پوری زمینوں کی حکمران ہونگے اور وہی تو تمام قبائل اور اقوام کے‬
‫سردار ہوں گے ۔‬
‫‪ <<4‬امام زمانہ علیہ السالم کے متعلق موال علی علیہ السالم فرماتے ہیں‬
‫کہ امام مہدی اپنے اصحاب کے ساتھ چلیں گے کسی شہر میں کوئی‬
‫حادثہ نہیں ہو گا ہر طرف امن و امان ہوگا جبرائیل علیہ السالم ان کے‬
‫داہنی اور میکائیل علیہ السالم ان کے بائیں طرف ہو گے دنیا کے گوشے‬
‫گوشے سے ان سے مالقات کا شرف حاصل کر رہے ہوں گے۔‬

‫‪ <<5‬امام علی علیہ السالم فرماتے ہیں کہ ظہور کے منتظر ہوں اور خدا‬
‫کی رحمت سے مایوس نہ ہوں خدا کے نزدیک محبوب ترین عمل انتظار‬
‫فرج ہیں ۔‬

‫‪<<6‬رسول خدا صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ محرم میں ایک‬
‫منادی آسمان سے ایک منادی ندا دے گا ہاں آگاہ ہو جاؤ !مخلوق میں سے‬
‫بہترین مخلوق مہدی ہے ان کی بات سنو اور ان کی اطاعت کرو۔‬

‫‪<<7‬امام علی علیہ السالم فرماتے کہ جب ہمارا قائم ظہور کرے گا تو‬
‫انسانوں کی ایک دوسری کے دشمنی اور کینہ ختم ہو جائے گا۔‬

‫‪<<8‬امام موسی کاظم علیہ السالم فرماتے ہیں کہ اگر اہل بدر کی تعداد‬
‫کے برابر مومنین کا مل کی جماعت تمہارے درمیان ہوتی تو ہمارا قائم‬
‫قیام کرتا ہے۔‬
‫‪ >>9‬امام حسین علیہ السالم فرماتے ہیں کہ امام مہدی علیہ السالم کی‬
‫حکومت میں کوئی لنج‪ ،‬فالج زدہ‪ ،‬نابینا اور دردمند روئے زمین پر نہیں‬
‫رہے گا مگر یہ کہ خدا اس کے درد کو برطرف کر دے گا۔‬

‫‪ <<10‬امام جعفر صادق علیہ السالم فرماتے ہیں کہ علم و دانش کے کل‬
‫‪ 27‬حروف ہیں اب تک جو علم تمام انبیاء الہی اور انسانوں کے پاس‬
‫موجود ہے وہ صرف دو حروف پر مبنی ہے لیکن جب ہمارے قائم قیام‬
‫کرے گا تو علم و دانش کے بقیہ ‪ 25‬حروف بھی آشکار کر انسانوں کو‬
‫ان تک پہنچا دے گا اور اسی طرح علم و دانش مکمل ہوجائے۔‬

‫‪ <<11‬امام علی علیہ السالم فرماتے ہیں کہ امام زمانہ علیہ السالم کے‬
‫ناصر و مددگار ایسے اشخاص ہےجو خدا کو اس طرح پہچانتے ہیں‬
‫جیسے پہچاننے کا حق ہو۔‬

‫‪ <<12‬امام حسن عسکری علیہ السالم فرماتے ہیں اگر تم چاہتے ہو کہ‬
‫سو سال تک ہر روز کے روزے تمہارے اعمال میں لکھا جائے تو‬
‫لوگوں کو وقت کے امام کی معرفت سے آگاہ کرو۔‬
‫کتاب بحار االنوار‬

‫‪ <<13‬امام محمد باقر علیہ السالم فرماتے ہیں کہ جو فرشتے جنگ بدر‬
‫میں آئے تھے ان کے سروں پہ عمامے تھے نہ تو وہ آسمان پر واپس‬
‫چڑھے اور نہ جائیں گے جب تک امام مہدی علیہ السالم کی نصرت نہ‬
‫کریں ان فرشتوں کی تعدادپانچ ہزارہے۔‬

‫‪ <<14‬امام محمد باقر علیہ السالم فرماتے ہیں کہ جو شخص ہر شب‬


‫جمعہ سورہ بنی اسرائیل کی تالوت کرے گا اس وقت تک نہیں مرے گا‬
‫کہ جب تک کہ امام زمانہ علیہ السالم کو نہ پا لے اور وہ امام زمانہ‬
‫علیہ السالم کے مددگاروں میں سے ہوگا‬
‫کتاب تفسیر البرہان ‪,‬مکیال المکارم‬
‫‪ <<15‬امام سجاد علیہ السالم فرماتے ہیں کہ جو شخص ہمارے قائم کے‬
‫غیبت کے دور میں ہمارے والیت پر ثابت قدم رہے تو ہللا تعالی ان ہزار‬
‫شہیدوں کا ثواب عطا کرے گا جو بدر اور احد میں شہید ہوئے تھے‬
‫کتاب کمال الدین شیخ صدوق رح‬

‫‪ <<16‬رسول خدا صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں ہللا تعالی میرے‬
‫اہل بیت میں سے ایک فرد کو معبوث کرے جو اس دنیا کو ایسے ہی‬
‫عدل و انصاف سے بھر دے گا جیسے ہی ظلم اور جور سے بھر چکی‬
‫ہوگی چاہے دنیا کی عمر میں صرف ایک دن بھی باقی رہتا ہوں‬
‫۔کتاب سنن ابی داود ۔۔‬

‫‪ <<17‬امام جعفر صادق علیہ السالم فرماتے ہیں کہ تم میں سے ہر کوئی‬


‫امام کے لیے وسائل مہیا کرے چاہے وہ ایک تیرہی سہیاہلل تعالی اس‬
‫کی نیت کی خلوص کو دیکھتے ہوئے اس کی عمر اتنی طوالنی کر‬
‫دیگاکہ امام اسے اپنے عوان اور انصار میں بعد ظہور شامل کر لے گا‬
‫کتاب غیبت نعمانی اور بحار االنوار‬

‫امام زمانہ علیہ السالم کے بارے میں علماء اور فقہاء کے فرامین‬

‫‪ 1‬آغکککککککا بہجکککککککت رح فرمکککککککاتے ہکککککککیں ظہکککککککور امکککککککام زمانکککککککہ علیکککککککہ‬


‫السکککککالم ککککککی دعکککککا ہمکککککارے تمکککککام بیمکککککاریوں ککککککا عکککککالج ہکککککے آخکککککری‬
‫زمککککانے مککککیں تمککککام لککککوگ ہککککالک ہککککو جککککائیں گککککے سککککوائے ان کککککے‬
‫جو حضرت کے ظہور کے لئے دعا کرتےہیں‬

‫قائککککد شککککہید عالمککککہ سککککید عککککارف حسککککین الحسککککینی فرمککککاتے‬ ‫‪2‬‬


‫ہکککککیں ککککککہ نکککککامحرم کککککککی طکککککرف اٹھکککککنے والککککککی آنکھکککککوں مکککککیں یککککککہ‬
‫طاقکککککت نہکککککیں ہکککککوتی ککککککہ وہ اپکککککنے وقکککککت ککککککے امکککککام ککککککی زیکککککارت‬
‫کرے‬

‫‪ 3‬آغککککککا بہجککککککت رح فرمککککککاتے ہککککککیں کککککککہ ہککککککم مککککککادی زنککککککدگی کککککککے‬


‫دریککککککا مککککککیں ڈوبککککککنے کککککککے نزدیککککککک ہککککککے مقصککککککد تککککککک پہنچککککککنے‬
‫کیلکککککئے ولکککککی خکککککدا ککککککی دسکککککتگیری الزمکککککی ہکککککے ہمکککککیں چکککککاہیے ککککککہ‬
‫امکککککام زمانکککککہ علیکککککہ السکککککالم ککککککی درگکککککاہ مکککککیں اسکککککتغاثہ ککککککرے تاککککککہ‬
‫وہ ہمککککککارے راسککککککتوں کککککککو روشککککککن کککککککریں اور ہمککککککیں اپککککککنے ہمککککککراہ‬
‫اپنے مقصد تک لے چلے‬

‫‪ 4‬آغکککککا بہجکککککت رح فرمکککککاتے ہکککککیں ککککککہ امکککککام زمانکککککہ علیکککککہ السکککککالم‬


‫لوگکککککوں پکککککر ان ککککککے والکککککدین سکککککے بھکککککی زیکککککادہ مہربکککککان ہکککککے جکککککو‬
‫انہیں پکارتے ہیں اور استغاثہ کرتے ہیں‬

‫‪ 5‬سید ہاشم حداد رح کہتے تھے‬


‫ککککککہ مجھکککککے چکککککاہیے ککککککہ مکککککیں اپنکککککی اصکککککالح ککککککرو تاککککککہ مجھکککککے‬
‫اپکککککنے انکککککدر ظہکککککور ککککککی صکککککالحیت پیکککککدا ہکککککو جکککککائے اور ظہکککککور‬
‫واقکککع ہکککو جکککائے اگکککر ظہکککور واقکککع نکککہ بھکککی ہکککو تکککو یکککہ سکککوچیں ککککہ‬
‫پیغمبر کا درجہ بلند ہے یا امام کا ؟‬
‫جکککککن لوگکککککوں نکککککے پیغمبکککککر اککککککرم صکککککلی ہللا علیکککککہ وآلکککککہ وسکککککلم ککککککو‬
‫دیکھکککککا ان ککککککا کیکککککا ہکککککوا ؟یکککککہ وہکککککی لکککککوگ تھکککککے جکککککو پیغمبکککککر اککککککرم‬
‫صکککککلی ہللا علیکککککہ وسکککککلم ککککککے وضکککککو ککککککے پکککککانی ککککککو تبکککککرک ککککککے‬
‫طککککور پککککر سککککر پککککر اور چہککککرے پککککر ملککککتے تھککککے لککککیکن بعککککد مککککیں‬
‫بککککدل گئککککی امککککام زمانککککہ علیککککہ السککککالم کککککو دیکھنککککا شککککرط نہککککیں یککککہ‬
‫انسکککککان ککککککے درجکککککات ککککککو بلنکککککد نہکککککیں کرتکککککا اور نکککککہ ہکککککی تربیکککککت‬
‫کرتا ہے‬
‫‪ 6‬آیکککککککت ہللا کشکککککککمیری سکککککککے پوچھکککککککا گیکککککککا ککککککککہ جمعکککککککہ ککککککککا دن‬
‫عصکککککر ککککککا وقکککککت غمگکککککین کیکککککوں ہوتکککککا ہکککککے آپ نکککککے جکککککواب دیکککککا‬
‫ککککککہ جمعکککککہ ککککککا دن امکککککام زمانکککککہ علیکککککہ السکککککالم ککککککا دن ہکککککے کیونککککککہ‬
‫جمعکککککہ ککککککے دن امکککککام زمانکککککہ علیکککککہ السکککککالم اپکککککنے مکککککاننے والکککککوں‬
‫ککککککا عمکککککل دیکھکککککتے ہکککککے تکککککو غمگکککککین ہوجاتکککککا ہکککککے کیونککککککہ آپ ع‬
‫کککککککی ذات مرکککککککز ہککککککے اس لککککککیے جککککککب مرکککککککز محککککککزوم و غمگککککککین‬
‫ہوتا ہے تو اس کے ملحقات بھی غمگین ہوتے ہیں‬

‫‪ 7‬آیت ہللا آغا جواد املی رح فرماتے ہیں‬


‫ضککککککروری نہککککککیں ہککککککے کککککککہ ہککککککم امککککککام زمانککککککہ علیککککککہ السککککککالم کککککککو‬
‫دیکھیں بلکہ ضروری یہ ہے کہ امام ہمیں دیکھے‬

‫‪ 8‬آغکککککا بہجکککککت فرمکککککاتے ہکککککیں ککککککہ تمہکککککارے ہونٹکککککوں سکککککے نکلکککککی‬


‫ہکککککوئی بکککککات تمہکککککاری ککککککان تکککککک نہکککککیں پہنچتکککککی ککککککہ امکککککام زمانکککککہ‬
‫علیہ سالم ان کو سنتے ہے‬

‫‪ 9‬آغکککککا بہجکککککت سکککککے ایکککککک شکککککاگرد نکککککے کہکککککا امکککککام زمانکککککہ علیکککککہ‬
‫السککککالم ہمککککارے بککککاتوں کککککو سککککنتے ہککککیں آغککککا نککککے جککککواب دیککککا کککککہ‬
‫آپ نککککے جککککو بککککات کککککی ہککککے اس سککککے پہلککککے کککککے مککککیں سککککنو امککککام‬
‫نے سن لیا‬

‫‪ 10‬آغکککککا بہجکککککت فرمکککککاتے ہکککککیں ککککککہ امکککککام زمانکککککہ علیکککککہ السکککککالم ککککککا‬
‫غائکککککب ہونکککککا ہمکککککارے لکککککیے بہکککککت بکککککڑی مصکککککیبت ہکککککے اس مصکککککیبت‬
‫مکککککیں سکککککورہ مومنکککککون ککککککی تکککککالوت کرنکککککا اور زیکککککادہ صکککککدقہ دیکککککنے‬
‫سے بھی یہ مصیبت ختم ہو سکتی ہے‬
‫‪ 11‬آغککککا بہجککککت فرمککککاتے ہککککیں کککککہ اگککککر امککککام زمانککککہ علیککککہ السککککالم‬
‫کککککا ظہککککور نزدیککککک ہککککے تککککو ہککککم مککککیں سککککے ہککککر ایککککک کککککو چککککاہیے‬
‫ککککککہ اس دن ککککککے لکککککئے خکککککود ککککککو تیکککککار ککککککرے تیکککککاری ککککککے امکککککور‬
‫مککککیں سککککے ایککککک یککککہ ہےکککککہ ہککککم اپککککنے گنککککاہوں سککککے توبککککہ کککککریں‬
‫اور یہککککی تککککو بککککہ سککککبب بنتککککی ہککککے کککککہ شککککیعوں کککککے سککککر پککککر آنککککے‬
‫والکککککی ان تمکککککام مصکککککیبتوں ککککککو جکککککو واقعکککککا بکککککے سکککککابقہ ہکککککے اور‬
‫دوسکککککری بکککککالؤں ککککککو جکککککو امکککککام زمانکککککہ علیکککککہ السکککککالم ککککککے ظہکککککور‬
‫سکککککے پہلکککککے آنکککککے والکککککے ہکککککیں ان تمکککککام مصکککککیبتوں ککککککو دور ککککککر‬
‫دی گی‬

‫‪ 12‬شکککککیخ محمکککککد تقکککککی بہلکککککول کہکککککتے ہکککککیں ککککککہ امکککککام زمانکککککہ علیکککککہ‬
‫السککککککالم سککککککے مالقککککککات ہمککککککارے لککککککیے اتنککککککی اہککککککم نہککککککیں ہککککککے کککککککہ‬
‫جیسککککے ہککککم سککککمجھتے ہککککیں کککککہ امککککام کککککو دیکھنککککا ہمککککارے لککککئے اہککککم‬
‫ہککککے بلکککککہ سککککب سککککے اہککککم یککککہ ہککککے کککککہ امککککام زمانککککہ علیککککہ السککککالم‬
‫ہمککککککیں دیکھککککککے یعنککککککی اپنائیککککککت کککککککی نگککککککاہ ڈالککککککے بہککککککت سککککککارے‬
‫لوگککککوں نککککے مککککوال علککککی علیککککہ السککککالم کککککو دیکھککککا لککککیکن مککککوال علککککی‬
‫علیکککککہ السکککککالم نکککککے کبھکککککی ان ککککککی طکککککرف نہکککککیں دیکھکککککا جکککککس ککککککا‬
‫نتیجہ معلوم ہے‬

‫‪ 13‬آغکککککا بہجکککککت فرمکککککاتے ہکککککیں ککککککہ ہکککککر وقکککککت امکککککام زمکککککان علیکککککہ‬
‫السککککالم کککککو پکککککارہ کککککرو یعنککککی اٹھککککو تککککو کہککککو یککککا صککککاحب الزمککککان‬
‫بیٹککککوں تککککو کہککککو یککککا صککککاحب الزمککککان اس کککککا ایککککک فائککککدہ یککککہ ہوگککککا‬
‫کہ شیطان تمہاری زندگی سے نکل جائے گا‬

‫‪ 14‬شککککککیخ رجککککککب علککککککی خیککککککاط فرمککککککاتے ہککککککیں کککککککہ اکثککککککر لککککککوگ‬


‫کہککککتے ہککککیں کککککہ ہککککم امککککام زمانککککہ علیککککہ السککککالم سککککے اپککککنے آپ سککککے‬
‫بھکککککی زیکککککادہ محبکککککت ککککککرتے ہکککککیں لکککککیکن ایسکککککا نہکککککیں ہکککککے کیونککککککہ‬
‫اگکککککر ہکککککم ان سکککککے محبکککککت ککککککرتے تکککککو ان ککککککے لکککککیے ککککککام ککککککرتے‬
‫اپکککککنے لکککککیے نہکککککیں لکککککیکن ہمکککککارا ہکککککر ککککککام اپکککککنے لکککککئے ہےبکککککس آپ‬
‫سککککب دعککککا کککککرو کککککہ خداونککککد عککککالم ظہککککور کککککی رکککککاوٹوں کککککو دور‬
‫ککککککرے اور ہمکککککارے دلکککککوں ککککککو ان ککککککے وجکککککود مبکککککارک سکککککے ہکککککم‬
‫آہنگ کرے‬

‫‪ 15‬آغکککککا بہجکککککت فرمکککککاتے ہکککککیں ککککککہ مصکککککیبتوں سکککککے نجکککککات پکککککانے‬


‫کککککا انحصککککار اس پککککر ہککککے کککککہ انسککککان تنہککککائی مککککیں حضککککرت علیککککہ‬
‫السکککککالم ککککککے ظہکککککور ککککککے لکککککئے دعکککککا ککککککرے اور یکککککہ دعکککککا صکککککرف‬
‫زبکککککان ککککککی حکککککد تکککککک محکککککدود نکککککہ ہکککککو بلککککککہ خلکککککوص اور سکککککچائی‬
‫کے ساتھ توبہ کر کے دعا مانگے‬

‫‪ 16‬حجکککککۃ االسکککککالم والمسکککککلمین محمکککککود اسکککککے پوچھکککککا گیکککککا ککککککہ ہکککککم‬


‫امککککام زمانککککہ علیککککہ السککککالم کککککے پسککککندیدہ ہککککیں یککککا نہککککیں انہککککوں نککککے‬
‫جکککککواب دیکککککا ککککککہ جکککککو امکککککام زمانکککککہ علیکککککہ السکککککالم ککککککا محبکککککوب ہوتکککککا‬
‫ہکککککے وہ حکککککق پرسکککککت ہوتکککککا ہکککککے ہکککککواہش پرسکککککت نہکککککیں ہوتکککککا ہکککککر‬
‫وقکککککت لوگکککککوں ککککککی مشککککککالت دور ککککککرنے ککککککی فککککککر مکککککیں رہتککککککا‬
‫ہے‬

‫‪ 17‬آیکککککککت ہللا شکککککککیخ محمکککککککد کوہسکککککککتانی مازنکککککککدرانی رح فرمکککککککاتے‬


‫تھے‬
‫غیبکککککت امکککککام زمانکککککہ علیکککککہ السکککککالم مکککککیں سکککککب سکککککے بکککککڑی بکککککال اور‬
‫مصیبت مومنوں کی اپنی ذمہ داری سے العلمی ہے‬

‫‪ 18‬آغا بہجت فرماتے ہیں‬


‫امککککام زمانککککہ علیککککہ السککککالم کککککے ظہککککور کککککا انتظککککار ان کککککی مککککاننے‬
‫والوں کو اذیت پہنچانے کے ساتھ نہیں ہوسکتا‬
‫‪ 19‬سکککککید ابکککککن طکککککاؤس رح ککککککا بیکککککان ہکککککے ککککککہ امکککککام زمانکککککہ علیکککککہ‬
‫السکککککککالم اپکککککککنے اصکککککککحاب وہ مکککککککددگار پکککککککر سکککککککخت اورمکککککککدد ککککککککی‬
‫امیکککککککدواروں کیلکککککککئے سکککککککخی اور مسککککککککینوں ککککککککے لکککککککئے مہربکککککککان‬
‫ہوں گے‬

‫‪ 20‬آغککککا بہجککککت فرمککککاتے ہککککیں کککککہ ایسککککے لککککوگ جککککو ظہککککور سککککے‬
‫پہلکککککے اپکککککنے دیکککککن اور ایمکککککان پکککککر ثابکککککت قکککککدم رہکککککیں گکککککے خکککککاص‬
‫لطف اور عنایت کی جائیگی‬

‫‪ 21‬آیکککککککت ہللا شکککککککیخ جعفکککککککر سکککککککبحانی رح فرمکککککککاتے ہکککککککیں ہمیشکککککککہ‬


‫اور ہککککککر حالککککککت مککککککیں اصککککککحاب کککککککی جماعککککککت امککککککام زمانککککککہ علیککککککہ‬
‫السالم کے ساتھ ہوتی ہے جنہیں "ابدال" کہا جاتا ہے‬

‫‪ 22‬آغکککککککا بہجکککککککت فرمکککککککاتے تھکککککککے ککککککککہ آپ امکککککککام زمکککککککان علیکککککککہ‬


‫السکککککالم ککککککو دیکھکککککنے ککککککے اتکککککنے زیکککککادہ اصکککککرار کیکککککوں ککککککرتے‬
‫ہککککیں حاالنکککککہ یککککہ بہککککت بککککڑی سککککعادت ہککککے امککککام کککککو دیکھنککککا لککککیکن‬
‫زیکککککادہ کوشکککککش یکککککہ ککککککریں ککککککہ حضکککککرت حجکککککت علیکککککہ السکککککالم پکککککر‬
‫آپ کککککککے عقیککککککدے مککککککیں اضککککککافہ ہککککککو اور وہ آپ سککککککے خککککککوش اور‬
‫راضی ہو جائے‬

‫‪ 23‬آیککککککت ہللا سککککککید محمککککککد حسککککککین طباطبککککککائی فرمککککککاتے ہککککککیں تککککککم‬


‫نیککککک بنککککو امککککام زمانککککہ علیککککہ السککککالم تمہککککیں ڈھونککککڈتے ہککککوئے آئککککیں‬
‫گے‬

‫‪ 24‬سید ہاشم حداد رح فرماتے تھے‬


‫تمہککککککارے لککککککئے امککککککام کککککککی ظہککککککور اور غیبککککککت مککککککیں کککککککوئی فککککککرق‬
‫نہیں ہونا چاہیے یہی توحید اور عرفان ہیں‬
‫‪ 25‬آیککککککت ہللا جککککککواد املککککککی حفظککککککہ ہللا فرمککککککاتے ہککککککیں کککککککہ انسککککککان‬
‫امکککککام زمانکککککہ علیکککککہ السکککککالم ککککککی نیابکککککت مکککککیں مسکککککتحبات اور نیکککککک‬
‫اعمکککککککال ککککککککو انجکککککککام دے اور اس ککککککککا ثکککککککواب آپ عکککککککج ککککککککو ہدیکککککککہ‬
‫کریں‬

‫‪ 26‬آغا بہجت رح فرماتے ہیں‬


‫کککککہ ہککککر گنککککاہ کککککو چھوڑنککککا امککککام زمانککککہ علیککککہ السککککالم کککککے چہککککرے‬
‫پر مسکراہٹ النے کا سبب ہے‬

‫‪ 27‬آغا بہجت رح فرماتے تھے‬


‫ظہککککور کککککے وقککککت حلککککوہ تقسککککیم نہککککیں ہوگککککا بلکککککہ جککککب امککککام زمانککککہ‬
‫علیککککککہ السککککککالم ظہککککککور فرمککککککائیں گککککککے تککککککو اس وقککککککت بھککککککی قیامککککککت‬
‫سے کچھ کم برپانہ ہوگا‬

‫‪ 28‬آغککککککا انصککککککاریان فرمککککککاتے ہککککککیں وہ وجوہککککککات جککککککن کککککککی وجککککککہ‬


‫سکککککے ہکککککم امکککککام زمانکککککہ علیکککککہ السکککککالم سکککککے دور ہکککککے اور آپ علیکککککہ‬
‫السککککککالم کککککککو دیکککککککھ نہککککککیں پککککککاتے‪ ,‬مککککککال سککککککے محبککککککت حککککککرص و‬
‫حککککککوس اور حککککککق شناسککککککی مککککککیں تشککککککویش ومخمصککککککے کککککککا شکککککککار‬
‫ہونا ہیں‬

‫‪ 29‬آیت ہللا وحید خراسانی فرماتے ہیں‬


‫روزانکککککہ صکککککبح اور رات ککککککو سکککککونے سکککککے پہلکککککے گیکککککارہ گیکککککارہ‬
‫مرتبککککہ سککککورہ توحیککککد پککککڑھ کککککر حضککککرت حجککککت علیککککہ السککککالم کککککو‬
‫ہدیککککہ کککککرے تککککو یککککہ عمککککل آپ کککککی روح کیلککککئے اکسککککیر احمککککر بککککن‬
‫جکککککائے گککککککا اس سککککککورہ ککککککا امککککککام زمانککککککہ علیکککککہ السککککککالم کککککککو ہدیککککککہ‬
‫کککککرنے کککککا ایککککک خککککاص اثککککر ہککککے اور یککککہ سککککورہ کبھککککی بھککککی امککککام‬
‫زمانہ علیہ السالم کے درگاہ سے رد نہیں ہوتا‬
‫‪ 30‬آیکککککت ہللا جکککککواد املکککککی حفظکککککہ ہللا فرمکککککاتے ہکککککیں ککککککہ ہللا ککککککے‬
‫ولککککککککی امککککککککام عصککککککککر علیککککککککہ السککککککککالم کککککککککی شککککککککناخت نجککککککککات اور‬
‫ککککککامرانی ککککککا واحکککککد راسکککککتہ ہکککککے جکککککو ہللا ککککککے مقکککککدس ذات سکککککے‬
‫درخواسکککککت ککککککر نکککککے‪ ,‬علمکککککی مجاہکککککدت انجکککککام دیکککککنےاور بکککککا عمکککککل‬
‫ہونے سے ہی ممکن ہے‪..‬‬

You might also like