Professional Documents
Culture Documents
معرفت امام زمانہ علیہ السلام
معرفت امام زمانہ علیہ السلام
عنوان
معرفت امام زمانہ علیہ السالم
معرفت امام زمانہ علیہ السالم
قال رسول ہللا صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم جو شخص بھی مر گیا اور اپنے
وقت کے امام کو پہچانے بغیر مرگیا وہ جاھل مر گیا
حدیث نبوی صلی ہللا علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ سب سے بڑا علم اپنے
وقت کے امام کے بارے میں علم حاصل کرنا ہے جہالت کی موت اس
بات کی دلیل ہے کہ ایسے شخص کی زندگی بھی جاہالنہ ہے جہالت
تاریکی کا نام ہے جہالت گمراہی کا نام ہے اور جہالت ظلمت کا نام ہے
ظلمت اور تاریکی کے مقابلے میں نور اور روشنی ہے ٰلہذا معرفت امام
سے مراد تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف آنے کا نام ہے۔معرفت
علم سے بڑھ کر ہے کیونکہ علم بعض اوقات صاحب علم کی وجہ سے
جہالت کے ساتھ جمع ہو سکتا ہے یعنی پڑھا لکھا شخص جاھل کہالیاجاتا
ہے مثال ایک شخص جانتا ہے اور علم رکھتا ہے کہ شراب حرام ہے
لیکن اس کے باوجود شراب پیتا ہے تو ایسا شخص پڑھا لکھا جاھل ہے
جب کہ معرفت ایک ایسا نور ہے کہ جس میں ظلمت تاریکی اور جہالت
کے لئے گنجائش نہیں ہوتی یہی وجہ ہے کہ معرفت ایک قلبی حقیقت کا
نام ہے کہ جو عمل کے ذریعہ سے ظاہر ہوتی ہے
صاحب معرفت شخص اوصاف امام کے ساتھ شباہت کی وجہ سے ان
صفات میں جذب اور فنا ہو جاتا ہےاس کی سب سے بڑی مثال حضرت
عباس علمدار کربال صاحب معرفت امام زمان تھے اگر کسی نے اپنے
وقت کے امام سے وفا سیکھنا ہو تو حضرت عباس علمدار کربال سے
سیکھی جس نے ایک لمحے کے لیے بھی اپنے وقت کے امام کی پیروی
نہیں چھوڑی۔
عرفت محبت کا باعث ہے اور محبت اطاعت کا سبب ہے اور اسی طرح
اگر کہا جائے تو تو حقیقت ہے کہ معرفت محبت اور اطاعت کا مجموعہ
ہے معرفت امام آپ کو مجبور کرتے ہیں کہ آپ کے دل میں محبت امام
اور کردار اور گفتار میں اطاعت امام نظر آئے
معرفت کی تین اقسام ہیں
نمبر ایک مجھے کوئی کہتا ہے کہ کہیں سے دھواں اٹھ رہا ہے اور کہیں
کہ آگ ہے لیکن میں نے آگ کو خود نہیں دیکھا یہ ایک قسم کی معرفت
ہے
دوسری قسم کی معرفت ہے کہ میں خود اس آگ کو اپنے آنکھوں سے
دیکھوں
تیسری قسم یہ ہے کہ میں اس آگ میں جل جاؤں یا وہ آگ مجھے جال
د یں
اسی طرح ہماری وقت کے امام کی معرفت میں یہ ہے کہ ہم کسی سے
سنتے ہیں کہ امام اس طرح ہیں یعنی امام کا اسم مبارک ،شجرہ حولیہ
،انداز گفتار رفتار یعنی ہم اپنے وقت کے امام کے بارے میں کسی سے
سنیں
دوسری قسم کی معرفت یہ ہے کہ ہم اپنے وقت کے امام کو اپنی آنکھوں
سے دیکھے
تیسری قسم یہ ہے کہ ہم اپنے وقت کے امام کی ذات مبارک میں ضم ہو
جائے یعنی اپنے وقت کے امام کے ساتھ خود کو مربوط کریں
موال امام حسین علیہ السالم سے کسی نے پوچھا موال خدا کی معرفت کیا
ہوتی ہے موال نے جواب دیا کہ اپنے وقت کے امام کی معرفت حاصل
کرنا خدا کی معرفت ہوتی ہیں۔
زہرا (س) کا الل پوری جوانی میں آئے گا
جب آئے گا تو سارا جہاں جگمگائے گا
آپ علیہ السالم کا اسم مبارک محمد کنیت ابوالقاسم ہے۔ o
آپ علیہ السالم کا لقب خلف الصالح،منتظر ،اباصالح اور o
صاحب الزمان ہے اور قائم کے اسم گرامی کے ساتھ بھی
موسوم ہے۔
آپ کی والدت 15شعبان 255ہجری کو سامرا (عراق)میں o
ہوئی۔
آپ کے مشہور القابات حجت ،صاحب ،قائم ،مہدی ،منتظر o
زیادہ مشہور ہے۔
والد کا نام حضرت امام حسن عسکری علیہ السالم۔ o
والدہ کا نام حضرت بی بی نرجس خاتون سالم ہللا علیہ۔ o
والد گرامی کی شہادت کے وقت آپ کا عمر مبارک پانچ برس o
کی تھی۔
حضرت حجت علیہ السالم کے القابات کی تفصیل
( )۱حجت
یعنی حجۃ ہللا اور جملہ مخلوقات عالم پر خدا کی حجت و دلیل ۔
( )۲صاحب
یعنی صاحب االمر صاحب العصر صاحب الزمان خدا کی طرف سے
تمام دنیا پر حکومت کرنے واال ۔
( )۳قائم
یعنی حکم الہی کی بجا آوری کیلئے ہر وقت تیار کی اشارے پر ظہور
فرمائیں ۔
( )۴مہدی
یعنی من جانب ہللا حقیقت ہدایت کے اسے ہدایت یافتہ جن کے لئے حق
اور حقیقت کے تمام دروازے کھلے ہوئی ہو اور ہر پوشیدہ امر ان کے
سامنے ہو۔
()۵منتظر
یعنی وہ کہ جن کے ظہور پر نور کا انتظار کیا جائے۔
مختلف روایات کے مطابق آپ علیہ السالم ظہور یوم عاشورہ کریں گے
اور دوسری روایت کے مطابق آپ کا ظہور جمعہ کے دن ہوگا اور خانہ
کعبہ سے ظہور فرمائیں گے۔
ظہور کے وقت آپ کا عمر مبارک 40سال ہوگا۔
عالمات ظہور امام علیہ السالم کی دو قسمیں ہیں
( )۱عالمہ کے خاصہ
( )۲عالمات عامہ
( )۱عالمہ خاصہ کا تعلق امام علیہ السالم سے ہے جیسے تلوار کا آپ
علیہ السالم سے کالم کرنا پرچم کا خود بخود کھل جانا وغیرہ
( )۲عالمہ عامہ کا تعلق عوام الناس ہیں جن میں سیاسی اور معاشرتی
اور معاشی حاالت دین اور الدینی افکار و نظریات،طرز تعمیر ،طرز
زندگی اور خاندان اور برادریوں کے سائل جو انسانی معاشروں پر کلی
اور مجموعی طور پر طاری ہونگےعالمات عامہ میں عالمات کلیہ ہے
ان میں عالمتی جزیہ بھی ہے جو کسی خاص قوم یا فرد یا معاشرے یا
ملک میں رونما ہوں گے
مجموعی طور پر ان عالمات کی چار قسمیں ہیں
( )۱عالمات بعیدہ
( )۲عالمات قریبہ
( )۳عالمات ختمہ
( )۴عالمہ غیر خاتم
🌹 عالئم ظہور 🌹
ظہور امام زمانہ عجتفش سے پہلے لوگوں کی وہ انچاس 49
خصوصیات جو پیغمبر اسالم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم ،امیر المومنین علی
ابن طالب علیہ السالم اور امام جعفر ابن محمد صادق علیہ السالم نے
بیان فرمائی ھیں ،درج ذیل ھیں :
>6عورتیں لباس پہنے ہوئے بھی گویا ایسی ہونگی جیسے بےلباس
>7عورتیں قبلہ بن جائیں گی۔
>10انکی زبانیں شہد سے زیادہ شیریں ہونگی مگر انکے دل حنظل سے
زیادہ کڑوے ہونگے۔
>12اس زمانے میں غیر خدا کے لئے علم فقہ کو حاصل کریں گے۔
>18پست لوگ بلند ہونگے اور بلند پست ہو جائیں گے۔خدا کی قسم میں
نے تم سے کوئی بات نہیں چھپائی اور نہ ہی میں نے جھوٹ بوال ہے۔
22۔از اس وقت دین پر قائم افراد کا اجر پچاس مومنین کے اعمال کے
اجر کے برابر ہوگا۔
>23عورتوں کے مہر اور سواری کی قیمت میں بہت زیادہ اضافہ ہوگا۔
>25سال مہینوں کے برابر ہوجائیں گے ،مہینے ہفتوں کے ،ہفتے دنوں
کے اور دن ایک گھنٹے کے برابر ہوجائے گا۔
>26بیٹا اپنے باپ سے کینہ رکھے گا۔
>40قلیل مال کو بھی اطاعت خدا میں خرچ نہ ہوگا ،حکومت ایسے افراد
کو ملے گی جو زیادہ پیسہ خرچ کرنا جانتے ہونگے۔
47۔️❇ فرازئ منبر سے تقو ٰی کا درس دینے والے خود اپنی باتوں پر
عامل نہ ہونگے
48۔️❇ صدقہ و خیرات سفارش پر دیے جائیں گے اور لوگوں کی مرضی
سے دیے جائیں گے۔
49۔️❇ خواہشات کے باعث لوگ ایک دوسرے سے نفرت کریں گے اور
ایک دوسرے سے انکار کریں گے (مدد نہ کریں گے)۔
حوالہ جات
📚 بحار االنوار ۔ عالمہ مجلسی
📚 تفسیر قمی
📚 عالمات ظہور مہدی ع۔ عالمہ طالب جوہری
📚 عالئم ظہور ۔ حاج ابراہیم موسوی زنجانی
ظہور کا معانی-:
عالئم ظہور ان واقعات اور حوادث کو کہا جاتا ہے جن کا رونما ہونا
ظہور امام زمانہ(عج) کے نزدیک ہونے کی عالمت ہے۔ کہا جاتا ہے کہ
انہیں حوادث کے ذریعے امام مہدی اور مہدویت کے جھوٹے دعویداروں
کے درمیان تشخیص دی جاتی ہے۔
ظہور کی نشانیاں حتمی اور غیرحتمی میں تقسیم ہوتے ہیں حتمی نشانیاں
ان عالمتوں کو کہا جاتا ہے جو ضرور رونما ہونگے اور جب تک یہ
نشانیاں رونما نہیں ہونگے حضرت مہد ؑی ظہور نہیں فرمائیں گے۔ جبکہ
غیر حتمی نشانیاں ان عالمتوں کو کہا جاتا ہے جن کا رونما ہونا ضروری
زمانہ ظہور
ؑ نہیں بلکہ ممکن ہے ان کے رونما ہوئے بغیر بھی امام
فرمائیں۔شیخ صدوق نے ایک حدیث نقل کی ہیں جس کے مطابق خروج
سفیانی ،قیام یمانی ،صیحہ آسمانی ،قتل نفس زکیہ اور خسف بیداء حتمی
نشانیوں میں سے ہیں۔ شیخ مفید نے کتاب االرشاد میں ظہور کی نشانیوں
کی ایک فہرست جاری کی ہیں جو یہ ہیں :سورج اور چاند گرہن ،کثرت
سے موت واقع ہونا ،عالمگیر جنگوں کا رونما ہونا ،مشرق کی جانب
سے سیاہ پرچموں کا نمودار ہونا اور پے در پے بارشوں کا آنا شیخ مفید
نے ان فہرست کے آخر میں "وہللا اعلم" کہا ہے ،اس بنا پر بعض نے یہ
خیال ظاہر کی ہیں کہ شیخ مفید ان نشانیوں میں سے بعض نشانیوں کے
بارے میں تردید رکھتے تھے۔
حضرت حجت علیہ السالم کا حلیہ مبارک
آپ صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے جب میرا آخری جانشین ظہور
فرمائے گا تو وہ شککککل و شکککباہت صکککورت و سکککیرت میں بالکل میرے
مشابہ ہوگا
آپ علیہ السککککالم کے حلیہ مبارک کے مطابق علماء نے لکھا ہے کہ آپ
ع کا رنگ گندم گوں ,قدمیانہ ,خوش رو ،چاند سکککککککا نورانی چہرہ ،دائیں
رخسککککککککار پر تل سککککککک تارے کی طرح چمک تا ہوا جیسکککککککے کہ چا ند پر
نقطہ،سککرمبارک گول پیشککانی فراحو روشککن ابرو گھنے اور باہم پیوسککتہ
،باریک و بلند بینی،بڑی آنکھیں ،دندان مقدس کشادہ چمکدار،سینہ چوڑا
،کاندھے کھلے ہوئے ،ری شے اقداسسیاہ بھری ہوئی ،کانوں تک گیسوں
شانے پر پیغمبر اسالم کے محل کی مہر کی طرح عالمت و نشان دست
اطہر زم ،شکم مبارک امیرالمومنین علیہ سالم کی مانند۔
نواب اربعہ
امام زمانہ علیہ السالم کی غیبت صغر ٰی کے دوران چار صاحبان
آنحضرت کے نائب خاص ہیں جو بڑی جلیل القدر عالی مقام حضرات
تھے
( )۱عثمان بن سعید
( )۲محمد بن عثمان
( )۳حسین ابن روح
( )۴علی ابن محمد
آپ علیہ السالم ان چار نائبین سے غیبت صغر ٰی کے زمانے میں مالقات
کرتے اور مختلف مسائل کے بارے میں آگاہ کرتے رہتے ۔
غیبت صغر ٰی امام ع کی غیبت کا وہ زمانہ جو کہ امام کی سال والدت
سے لے کر شعبان 328ہجری تک تہتر برس یا 75برس ہوتے ہیں۔
جس میں شہادت پدر بزرگوار کے بعد 68سال 5مہینے اور چند روز
قائم رہا اس غیبت کو غیبت صغر ٰی یعنی چھوٹی غیبت کہا جاتا ہے۔
امام علیہ السالم کی غیبت کی وجہ یہ ہے کہ اگر امام ظاہر ہوتے تو
دشمنوں سے مقابلہ ہوتا اور جنگ و جدال ہوتا اور وقت سے پہلے قیامت
آتا جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ امام زمانہ علیہ السالم سے پہلے ہللا تعالی
نے انبیاء اکرام ع اور ائمہ طاہرین ع کو لوگوں کی طرف بھیجا اور
لوگوں نے ان کو شہید کیا یہ خدا کا ایک مخفی راز ہے کہ ابھی تک امام
زمانہ علیہ السالم کو پردہ غیب میں رکھا ہے اور خدا ہمارے کردار
اعمال نیتوں سے خوب واقف ہے۔
غیبت کبری
امام علیہ السالم کی چار خاص نائبین یعنی نواب اربعہ کا سلسلہ امام
کے غیبت صغر ٰی کے زمانے میں چوتھے نائب کی وفات کے ساتھ ہی
غیبت صغر ٰی کا دور ختم ہوا اور زمانہ غیبت کبر ٰی شروع ہو گیا جو
اب تک ہے اور نہ معلوم کب تک رہے گا
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ امام کی غیبت صغر ٰی میں امام کی چار
نائبین جن سے امام کا رابطہ ہوتا تھا لیکن اب امام کی غیبت کبر ٰی میں
لوگ کیا کریں کس کی طرف رجوع کرے جیسا کہ وسائل الشیعہ میں
حضرت امام حسن عسکری علیہ السالم فرماتے ہیں فقہاء میں سے جو
شخص بھی اپنے نفس کو نہ بھیجتا ہوں دین کی حفاظت کرتا ہوں
خواہشات نفسانی کی مخالفت کرتا ہوں اپنے پروردگار کا مطیع و
فرمانبردار ہو پس عوام کے لئے الزم ہے کہ اس کی تقلید کریں
امام زمانہ علیہ السالم کے ظھور کی خاص عالمتیں
ویسے تو امام زمان علیہ السالم کے ظہور کی بہت زیادہ نشانی ہے لیکن
کچھ خاص عالمتیں جن کے ظاہر ہونے کے بعد حضرت تشریف الئیں
گے
*نمبر ون دجال کا ظاہر ہونا
*دوسرا سفیانی کا خروج شام سے
*تیسرا نفس زکیہ کا قتل ہونا خانہ کعبہ کے طواف کے دوران
*یمنیوں کا خروج یمن سے
*خراسانی کا خروج یعنی ایران مشہد سے خروج کرے گا
یاد رہے کہ سفیانی کی خروج کے 18دن بعد ہی امام زمانہ علیہ السالم
کا ظہور ہوگا
امام زمانہ علیہ السالم خانہ کعبہ سے ظہور کریں گے اور خانہ کعبہ کی
دیوار حجر اسود سے ٹیک لگا کر آواز دیں گے اے لوگو میں مہدی ہوں
میں ہی امام غائب ہو
امام زمانہ علیہ السالم کے ظہور تک ساری دنیا میں امام حسین علیہ
السالم کی پہچان ہوچکی ہوگی تو اس لئے امام زمانہ علیہ السالم لوگوں
کو امام حسین علیہ السالم کے نام سے خود کو متعارف کرائیں گے اور
آواز دی کے کہیں گے اے لوگو میرے جد حسین ع کو پیاسا شہید کیا گیا
اور امام آواز دے کہیں گے کہ اے لوگو اگر کسی نے آدم علیہ السالم
سے لے کر محمد مصطفی صلی ہللا علیہ وسلم کو دیکھنا ہو اور اگر
کسی نے موال علی علیہ السالم سے لے کر حضرت امام حسن عسکری
علیہ السالم تک آئمہ طاہرین ع کو دیکھنا ہو تو وہ مجھے دیکھے
اس کے بعد امام زمانہ علیہ السالم کے ہمراہ 313نائبین یعنی امام کے
خاص جنرل امام کے پاس پہنچیں گے اور امام کے ہاتھ پہ بیعت کریں
گے اور اس کے ساتھ وہ چار ہزار فرشتے جو ہر وقت امام حسین علیہ
السالم کی قبر کے گرد ہوتے ہیں وہ بھی امام زمانہ علیہ السالم کے پاس
آ کے امام کے ہاتھ پر بیعت کریں گے۔
جو امام کے لیے دعا مانگتے ہیں امام اس کے لیے دعا مانگتے «
ہیں۔
غیبت کے زمانے میں امام کے لئے دعا کرنے سے مصائب دور «
ہوتے ہیں۔
اور جو لوگ دعا سالمتی امام زمانہ علیہ السالم پڑھتے ہیں ایسے «
لوگ جنت میں حکومت کریں گے ۔
ایسے لوگوں کو جناب سیدہ س کی شفاعت نصیب ہو گی۔ «
امام زمانہ علیہ السالم کے لیے دعا کرنے سے ہماری اپنی دعا بھی «
قبول ہو جاتی ہے۔
جو شخص امام زمانہ علیہ السالم کے لیے دعا کرتا ہے ایسے «
شخص کو شہادت نصیب ہوتے ہیں۔
موت کے وقت خوشخبری دی جائے گی ۔ «
«
« جو لوگ امام زمانہ علیہ السالم کے لیے دعا مانگتے ہیں ایسے لوگ
قیامت میں آئمہ طاہرین علیہ السالم کے ساتھ محشور ہونگے۔
« یہ دعا قیامت اور برزخ میں آپ کے ساتھ ایک مہربان دوست کی
طرح ہوگی۔
« فرشتے آپ کے لئے طلب مغفرت کرتے رہے گی ۔
« آپ کے برے اعمال نیکیوں میں تبدیل کردی جائے گی ۔
« جو شخص امام زمانہ علیہ السالم کے لئے دعا مانگتے ہے ایسے
لوگ زمانے کے فتنوں سے محفوظ رہیں گے۔۔
« جو شخص امام زمانہ علیہ السالم کے لئے دعا مانگتا ہے خود
امام زمانہ علیہ السالم ان کے حق میں دعا کرتے ہیں ۔
« ظہور کے بعد آپ کو نصرت امام کے لئے دنیا کی طرف لوٹایا
جائے گا ۔
« امام زمانہ علیہ السالم کی زیارت انشاہلل آپ کو نصیب ہو جائے
گی۔
« آپ کو ستر ہزار گنہگاروں کی شفاعت نصیب ہو جائے گی
(( ۔ ماخوذ از کتاب :۔مکیال المکارم آیت ہللا سید تقی موسوی اصفہانی))
امام زمانہ علیہ السالم کا منظور نظر بنانے والے اعمال جن میں سے
چند ایک یہ ہے
>>مظلوم کربال علیہ السالم کا ماتم
>>امام زمانہ علیہ السالم کے ظہور کے لئے راہ ہموار کرنا
>>خود کو گناہ کبیرہ اور صغیرہ سے بچانا
>>امر بالمعروف اور نہی عن منکر کو انجام دینا
<<دعائے فرج
دعائے غریق
<< زیارت عاشورہ
<< زیارت آل یاسین
<<تالوت قرآن مجید
<<نماز شب
<< دعای کمیل
<<دعائے توسل
<< دعائے ندبہ
>>نماز جعفر طیار علیہ السالم
>>درود الھم صلی علی محمد وآل محمد وعجل فرجہ کے ساتھ
>>بہترین کردار اور اخالق
>>والدین کی خدمت
>>رشتہ داروں سے بہتر تعلقات
1۔ ۔ ۔ ۔ میرا وجود غیبت بھی لوگوں کیلئے ایسا ہی مفید ہے جیسے آفتاب
بادلوں کی اوٹ سے
. .2ہمارا علم تمہارے سارے حاالت پر محیط ہے اور تمہاری کوئی
چیز ہم سے پوشیدہ نہیں ۔
. .3مجھ سے ملنے کے لیے صرف عبادت کافی نہیں بلکہ تم اپنے آپ
کو ایسے بناؤ کہ ہم خود تم سے ملنے آئے ۔
. .4میری ظہور کی دعا کیا کرو کیونکہ میری ظہور ہی میں تمہارے
لئے نجات ہے۔
. .5میری ظہور سے پہلے پہلے توبہ کرو کیونکہ میرے ظہور کی بعد
کسی کو توبہ کوئی فائدہ نہیں دے گا ۔
. .6اگر ہمارے شیعہ اپنی کی ہوئی وعدے پر قائم رہتے تو ہماری
مالقات میں تاخیر نہ ہوتیی۔
. .7تمہاری ایک دن کی گناہ میری ظہور میں چالیس دن تاخیر کا باعث
بنتی ہیں
. .8میں اسی طرح صبر کر رہا ہوں جس طرح بنت پیغمبر صبر کرتی
تھی۔
. .9مجھے بالتے رہو جب میں ظہور کروں گا تو تمہارا نام لے کے
تجھے بالؤں گا۔
. .10اگر میں ایک لمحے کے لیے بھی تم سے اپنا نظرکرم ہٹا دو تو
دشمن تجھے نست و نابود کر دے گا۔
. .11میرے جد حسین علیہ السالم کے ماتم میں اسے رونا جیسے
ایک بوڑھی ماں اپنے جوان بیٹے کے الشیں پہ روتی ہیں۔
<<1بحار االنوار جلد نمبر 51موال علی علیہ السالم نے امام زمانہ علیہ
السالم کے بارے میں فرمائے ایک اہ کینچی اہ میں کس قدر امام مہدی
سے مالقات کی کس قدر مشتاق ہوں
<<2امام جواد علیہ السالم فرماتے ہیں کہ ہماری شیعوں کے اعمال میں
سب سے افضل ترین اعمال انتظار فرج ہے
<<3امام زمانہ علیہ السالم کے متعلق رسول خدا صلی ہللا علیہ وآلہ
وسلم فرماتے ہیں کہ بشارت ہوں ان لوگوں کو جو ہماری قائم کے زمانے
کو درک کرے ان کی غیبت میں ان کے ظہور سے پہلے ان کی امامت
کا قائل ہو ان کے دوست کو دوست رکھتا ہے اور ان کے دشمنوں سے
دشمنی رکھتا ہوایسا شخص میرا دوست ہے اور قیامت کے دن سب سے
زیادہ میری امت میں میرے قریب ہوگا۔
<<3امام سجاد علیہ السالم فرماتے ہیں کہ جس وقت ہمارا قائم ظہور
کرے گا ہللا تعالی ہماری ماننے والو سے تمام پریشانی کو دور فرما دے
گا اور ان کے دلوں کو فوالدی ٹکڑی بنا دے گا اور ان کے ایک آدمی
کی طاقت چالیس آدمی کی طاقت کے برابر بنا دے گا اور ہماری شیعہ
پوری زمینوں کی حکمران ہونگے اور وہی تو تمام قبائل اور اقوام کے
سردار ہوں گے ۔
<<4امام زمانہ علیہ السالم کے متعلق موال علی علیہ السالم فرماتے ہیں
کہ امام مہدی اپنے اصحاب کے ساتھ چلیں گے کسی شہر میں کوئی
حادثہ نہیں ہو گا ہر طرف امن و امان ہوگا جبرائیل علیہ السالم ان کے
داہنی اور میکائیل علیہ السالم ان کے بائیں طرف ہو گے دنیا کے گوشے
گوشے سے ان سے مالقات کا شرف حاصل کر رہے ہوں گے۔
<<5امام علی علیہ السالم فرماتے ہیں کہ ظہور کے منتظر ہوں اور خدا
کی رحمت سے مایوس نہ ہوں خدا کے نزدیک محبوب ترین عمل انتظار
فرج ہیں ۔
<<6رسول خدا صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ محرم میں ایک
منادی آسمان سے ایک منادی ندا دے گا ہاں آگاہ ہو جاؤ !مخلوق میں سے
بہترین مخلوق مہدی ہے ان کی بات سنو اور ان کی اطاعت کرو۔
<<7امام علی علیہ السالم فرماتے کہ جب ہمارا قائم ظہور کرے گا تو
انسانوں کی ایک دوسری کے دشمنی اور کینہ ختم ہو جائے گا۔
<<8امام موسی کاظم علیہ السالم فرماتے ہیں کہ اگر اہل بدر کی تعداد
کے برابر مومنین کا مل کی جماعت تمہارے درمیان ہوتی تو ہمارا قائم
قیام کرتا ہے۔
>>9امام حسین علیہ السالم فرماتے ہیں کہ امام مہدی علیہ السالم کی
حکومت میں کوئی لنج ،فالج زدہ ،نابینا اور دردمند روئے زمین پر نہیں
رہے گا مگر یہ کہ خدا اس کے درد کو برطرف کر دے گا۔
<<10امام جعفر صادق علیہ السالم فرماتے ہیں کہ علم و دانش کے کل
27حروف ہیں اب تک جو علم تمام انبیاء الہی اور انسانوں کے پاس
موجود ہے وہ صرف دو حروف پر مبنی ہے لیکن جب ہمارے قائم قیام
کرے گا تو علم و دانش کے بقیہ 25حروف بھی آشکار کر انسانوں کو
ان تک پہنچا دے گا اور اسی طرح علم و دانش مکمل ہوجائے۔
<<11امام علی علیہ السالم فرماتے ہیں کہ امام زمانہ علیہ السالم کے
ناصر و مددگار ایسے اشخاص ہےجو خدا کو اس طرح پہچانتے ہیں
جیسے پہچاننے کا حق ہو۔
<<12امام حسن عسکری علیہ السالم فرماتے ہیں اگر تم چاہتے ہو کہ
سو سال تک ہر روز کے روزے تمہارے اعمال میں لکھا جائے تو
لوگوں کو وقت کے امام کی معرفت سے آگاہ کرو۔
کتاب بحار االنوار
<<13امام محمد باقر علیہ السالم فرماتے ہیں کہ جو فرشتے جنگ بدر
میں آئے تھے ان کے سروں پہ عمامے تھے نہ تو وہ آسمان پر واپس
چڑھے اور نہ جائیں گے جب تک امام مہدی علیہ السالم کی نصرت نہ
کریں ان فرشتوں کی تعدادپانچ ہزارہے۔
<<16رسول خدا صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں ہللا تعالی میرے
اہل بیت میں سے ایک فرد کو معبوث کرے جو اس دنیا کو ایسے ہی
عدل و انصاف سے بھر دے گا جیسے ہی ظلم اور جور سے بھر چکی
ہوگی چاہے دنیا کی عمر میں صرف ایک دن بھی باقی رہتا ہوں
۔کتاب سنن ابی داود ۔۔
امام زمانہ علیہ السالم کے بارے میں علماء اور فقہاء کے فرامین
9آغکککککا بہجکککککت سکککککے ایکککککک شکککککاگرد نکککککے کہکککککا امکککککام زمانکککککہ علیکککککہ
السککککالم ہمککککارے بککککاتوں کککککو سککککنتے ہککککیں آغککککا نککککے جککککواب دیککککا کککککہ
آپ نککککے جککککو بککککات کککککی ہککککے اس سککککے پہلککککے کککککے مککککیں سککککنو امککککام
نے سن لیا
10آغکککککا بہجکککککت فرمکککککاتے ہکککککیں ککککککہ امکککککام زمانکککککہ علیکککککہ السکککککالم ککککککا
غائکککککب ہونکککککا ہمکککککارے لکککککیے بہکککککت بکککککڑی مصکککککیبت ہکککککے اس مصکککککیبت
مکککککیں سکککککورہ مومنکککککون ککککککی تکککککالوت کرنکککککا اور زیکککککادہ صکککککدقہ دیکککککنے
سے بھی یہ مصیبت ختم ہو سکتی ہے
11آغککککا بہجککککت فرمککککاتے ہککککیں کککککہ اگککککر امککککام زمانککککہ علیککککہ السککککالم
کککککا ظہککککور نزدیککککک ہککککے تککککو ہککککم مککککیں سککککے ہککککر ایککککک کککککو چککککاہیے
ککککککہ اس دن ککککککے لکککککئے خکککککود ککککککو تیکککککار ککککککرے تیکککککاری ککککککے امکککککور
مککککیں سککککے ایککککک یککککہ ہےکککککہ ہککککم اپککککنے گنککککاہوں سککککے توبککککہ کککککریں
اور یہککککی تککککو بککککہ سککککبب بنتککککی ہککککے کککککہ شککککیعوں کککککے سککککر پککککر آنککککے
والکککککی ان تمکککککام مصکککککیبتوں ککککککو جکککککو واقعکککککا بکککککے سکککککابقہ ہکککککے اور
دوسکککککری بکککککالؤں ککککککو جکککککو امکککککام زمانکککککہ علیکککککہ السکککککالم ککککککے ظہکککککور
سکککککے پہلکککککے آنکککککے والکککککے ہکککککیں ان تمکککککام مصکککککیبتوں ککککککو دور ککککککر
دی گی
12شکککککیخ محمکککککد تقکککککی بہلکککککول کہکککککتے ہکککککیں ککککککہ امکککککام زمانکککککہ علیکککککہ
السککککککالم سککککککے مالقککککککات ہمککککککارے لککککککیے اتنککککککی اہککککککم نہککککککیں ہککککککے کککککککہ
جیسککککے ہککککم سککککمجھتے ہککککیں کککککہ امککککام کککککو دیکھنککککا ہمککککارے لککککئے اہککککم
ہککککے بلکککککہ سککککب سککککے اہککککم یککککہ ہککککے کککککہ امککککام زمانککککہ علیککککہ السککککالم
ہمککککککیں دیکھککککککے یعنککککککی اپنائیککککککت کککککککی نگککککککاہ ڈالککککککے بہککککککت سککککککارے
لوگککککوں نککککے مککککوال علککککی علیککککہ السککککالم کککککو دیکھککککا لککککیکن مککککوال علککککی
علیکککککہ السکککککالم نکککککے کبھکککککی ان ککککککی طکککککرف نہکککککیں دیکھکککککا جکککککس ککککککا
نتیجہ معلوم ہے
13آغکککککا بہجکککککت فرمکککککاتے ہکککککیں ککککککہ ہکککککر وقکککککت امکککککام زمکککککان علیکککککہ
السککککالم کککککو پکککککارہ کککککرو یعنککککی اٹھککککو تککککو کہککککو یککککا صککککاحب الزمککککان
بیٹککککوں تککککو کہککککو یککککا صککککاحب الزمککککان اس کککککا ایککککک فائککککدہ یککککہ ہوگککککا
کہ شیطان تمہاری زندگی سے نکل جائے گا
20آغککککا بہجککککت فرمککککاتے ہککککیں کککککہ ایسککککے لککککوگ جککککو ظہککککور سککککے
پہلکککککے اپکککککنے دیکککککن اور ایمکککککان پکککککر ثابکککککت قکککککدم رہکککککیں گکککککے خکککککاص
لطف اور عنایت کی جائیگی