You are on page 1of 4

‫تحریر‪ :‬محسن بالل‬

‫سیاست کا ایک حسن یہ بھی ہے کہ سیاستدان برجستہ اپنے مخالف کیلئے ایسے‬
‫جملے بول دیتے ہیں کہ جنکا مہینوں چرچہ رہتا ہے۔ بعض اوقات تو کسی اہم‬
‫مسئلے پر گفتگو کرتے ہوئے بھی ایسے جملے ادا کرجاتے ہیں کہ بات پھر‬
‫کہاں سے کہاں نکل جاتی ہے۔ کئی معنی جنم لیتے ہیں۔ پانچ سالہ دور کا جائرہ‬
‫لیا جائے تو کچھ ایسے ہی جملوں اور بیانات نے مین سٹریم میڈیا کیساتھ ساتھ‬
‫سوشل میڈیا پر کافی رونق لگائے رکھی۔ صارفین نے بھی میمز بنائیں۔ آئیے ان‬
‫پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔۔۔‬
‫ویں قومی اسمبلی کی تشکیل ہوئی اور ایوان میں اظہار خیال کیلئے بالول ‪15‬‬
‫بھٹو نے اظہارخیال کیا۔ سابق وزیراعظم عمران خان کیلئے انکا استعمال کیا گیا‬
‫لفظ " سلیکٹڈ پی ایم " اتنا مشہور ہوا کہ آج تک استعمال ہوتا ہے۔‬
‫مگر " کانپیں ٹانگ رہیں " یا پھر جب زیادہ بارش ہوتی ہے تو زیادہ پانی آتا ہے‬
‫بالول کے ان دلچسپ جملوں پر نہ صرف میمز بنی بلکہ ریپ بھی بنائے گئے۔‬
‫اب بات ہوجائے سابق وزیراعظم اور چئیرمین تحریک انصاف کی تو انکا‬
‫کونسا جملہ ہے جس نے داد نہ سمیٹی ہوں‬
‫گھبرانا نہیں‪ ،‬کیا انڈیا پر حملہ کردو‪ ،‬مودی میرا فون نہیں سنتا‪ ،‬وسیم اکرم پلس‬
‫‪ ،‬نیوٹرل جانور ہوتا ہے‪،‬ایمپورٹڈ حکومت‪ ،‬میرجعفر می صادق‪ ،‬نواز شریف‬
‫تمھیں دیکھ لونگا۔ آصف زرداری میری بندوق کی نوق پرہے۔ ایبسلوٹلی ناٹ‪،‬‬
‫مرشد بشری بی بی‪ ،‬باجوہ سپرکنگ‪ ،‬لگ جائے مارشل الء‪ ،‬انڈے‪،‬مرغیاں‬
‫" کٹے‪،‬مریم میری بہترین کھالڑی۔ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی۔‬
‫شہباز شریف کے بیان نے بھی خوب سوشل میڈیا پر رونق لگائے رکھی" میں‬
‫مانگنے نہیں آیا " جبکہ جاتے جاتے فرما گئے " تیس سال سے اسٹیبلشمنٹ کا‬
‫تارا ہوں " اس پر تو سوشل میڈیا پر خوب ٹرینڈ چال۔‬
‫جملہ بازی اور تپے تلے انداز میں تنقید کرنے میں موالنا فضل الرحمن کا کوئی‬
‫ثانی نہیں۔ جنرل باجوہ کا نام لئے بغیر " نکے کے ابا " سے شروع ہوئے۔ پھر‬
‫یوٹرن‪ ،‬زمین گرم کر دینگے‪ ،‬موالنا کا ہتھوڑا‪ ،‬حکیم رانا ثناء ہللا وغیرہ ۔ موالنا‬
‫فضل الرحمن نے حس مزاح کا ثبوت ہیں۔‬
‫شیخ رشید نے بالول کیلئے " بلو رانی " استعمال کیا تاہم جہاں انکو تنقید کا‬
‫سامنا کرنا پڑا وہی سوشل میڈیا پر میمز نے رونق لگائے رکھی۔ شیخ رشید نے‬
‫یہ لفظ اتنا دہرایا کہ بالول غصے میں آگئے اور ایک پریس کانفرنس میں بالول‬
‫نے انکو ٰ‬
‫پنڈ کا شیطان کر پکارا۔۔۔‬
‫مریم نواز نے گڑھی خدا بخش میں تقریر میں عمران خان کی جو نقل اتاری‬
‫اس کو کوئی بھال کیسے کیسے بھول سکتا ہے" ہاہاہاہاہا لڑائی ہوگئی ہے " پھر‬
‫جیل کو یاد کرکے " فری پین سے کپڑے استری کرنا " فارن فنڈنگ فتنہ ‪ ،‬باپ‬
‫کا باپ‪،‬لکیر کھینچ گئی‬
‫شہریار افریدی کے دو جملے آج بھی بطور ریفرنس استعمال ہوتے ہیں۔ جان ہللا‬
‫کو دینی ہے‪ ،‬آرمی چیف قوم کا باپ ہوتا ہے۔‬
‫جملہ بازی میں فواد چوہدری بھی کسی سے پیچھے نہیں۔تاہم انکا بیان‬
‫ہیلی کاپٹر کا فی کلومیٹر خرچ ‪ 55‬روپے ‪ 74‬پیسے ہے اتنا چال کہ میمز کا‬
‫سلسلہ تھا کہ رکنے کا نام نہ لیا۔‬
‫زرتاج گل کا بیان عمران خان کی برکت ہے کہ زیادہ بارشیں ہو رہیں نے بھی‬
‫خود تنقید سمیٹی‬
‫ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بھی خوب رونق لگائے رکھی۔‬
‫کرونا نیچے سے بھی آسکتا‪ ،‬مہارانی‪ ،‬کنیزیں جسے القابات مشہور ہوئے۔‬
‫عمران خان کے وسیم اکرم پلس عثمان بزدار کی سادگی تو کیا ہی بات ہے "‬
‫کرونا کاٹتا کیسے ہے ؟ انتا مشہور ہوا کہ خود بھی سائیں کو اندازہ نہ تھا‬
‫جنوبی پنجاب‪ Y‬کے ایک دورے کے دوران جب سابق صوبائی وزیر سمیع ہللا‬
‫چوہدری نے انکا تعارف کروایا کہ " شہباز شریف لگے ہوئے ہیں " یہ ویڈیو‬
‫کلپ خوب چال۔‬
‫اسکے عالوہ شہباز گل کا رندھا‪ ،‬جٹ دا پتر ۔۔۔ دادی آلو پاک پکا رہی تھی اب‬
‫تک یاد ہے۔‬
‫تحریک انصاف پر جب بھی برا وقت آتا ہے تو مرحوم مشاہد ہللا خان کی سینیٹ‬
‫میں تقریر کے اکثر جملے سوشل میڈیا پر وائرل ہونا شروع ہوجاتے ہیں "‬
‫تمھارے آنسو ابھی سے دیکھ رہا ہوں ‪ ،‬آنسو پونچھنے واال کوئی نہیں ہوگا۔ پھر‬
‫ڈبو اور چوزے جیسے القابات ۔۔۔‬
‫سابق چئیرمین نیب کے حوالے سے " سر سے لیکر پاوں تک " اور ہواوں کا‬
‫رخ بدل رہا ہے خوب رونق لگائے رکھی۔‬
‫خواجہ آصف نے بھی اسمبلی میں رونق لگائے رکھی اور انکے بھی بہت‬
‫" فقرے مشہور ہوئے جیسے " ٹریکٹر ٹرالی‬

‫آصف زرداری کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے یہ بیان " بہت نیب‬
‫دیکھی‪،‬جب تم دیکھوں گے تو کیا بنے گا؟‬
‫امیر جماعت اسمبلی سراج الحق کا بیان کہ پی ٹی آئی‪،‬ن لیگ اور پیپلزپارٹی‬
‫ایک گملے کے تین پھول کافی موضوع بنا رہا‬
‫اک بیان یا جملے کا زکر نہ کیا جائے تو زیادتی ہوگی اور وہ تھی سابق ڈی جی‬
‫آئی ایس پی آر اصف غفور کا۔ پلوامہ حملے اور بھارت کی جانب سے گھس کر‬
‫" مارنے کی دھمکی کے ردعمل میں۔‬
‫‪ ‬‬

‫ہمارا جواب مختلف ہوگا‪ ،‬بھارت سرپرائز کا انتظار کرے۔‬


‫پھر اگلے دن پاکستان نے بھارت کے طیارے گرا کر سرپرائز دیدیا ۔ ایک اور‬
‫‪" : ‬فقرہ انھوں نے بوال جو بہت مشہور ہوا کہ " خاموشی کی بھی زبان ہوتی ہے‬

‫علی زیدی نے بھی چئیرمین تحریک انصاف کی تعریف میں اک جملہ بوال تھا‬
‫کہ " خان آیا تھا " جس پر ٹویٹر ٹرینڈ بنا۔‬
‫پانچ سال میں عالمتی باتیں اتنی مشہور ہوئیں کہ سیاست میں نئی جہتیں متعارف‬
‫کروا گئیں۔‬
‫مثال۔ ہم خیال بینچ‪،‬ساسو ماں کا کرش‪ ،‬اسکو ٹھوکو‪ ،‬جناح ہاوس وغیرہ۔۔ ڈسکہ‬
‫ضمنی انتخاب کے دوران دھند ٹرینڈ کو کون بھول سکتا ہے۔‬
‫ایسا نہیں کہ صرف سیاستدانوں کے جملے اور بیان ہی موضوع بحث رہے اور‬
‫سوشل میڈیا پر رونق کی وجہ بنے۔ منصورہ الہور میں جب آصف زرداری‬
‫سراج الحق سے مالقات کیلئے آئے تحریک عدم اعتماد کے سلسلہ میں۔ تو‬
‫آصف علی زرداری کے سابق ترجمان" میاں شمس " نے تو ایسا نعرہ متعارف‬
‫کرایا کہ سیاست کا رخ بدل گیا پہلے زرداری صاحب کے بارے میں مشہور تھا‬
‫کہ اک زرداری سب پہ بھاری " لیکن انھوں نے یہ نعرہ لگایا" اک زرداری سب‬
‫'سے یاری‬

‫‪ ‬‬

You might also like