Professional Documents
Culture Documents
Ilide - Info-Pr
Ilide - Info-Pr
اودھ پنچ لندن پنچ کی طرز پر اردو کا ایک مزاحیہ ہفت روزہ تھا جسے •
سے جاری کیا۔ یہ اخبار سیاست کولکھنؤ نے 1877ء میں منشی سجاد حسین
عرف مچھو بیگمرزا محمد مرتضیظرافت کا جامہ پہنا کر پیش کرتا تھا۔
عاشق جن کا قلمی نام ستم ظریف تھا 33 ،برس تک اس میں مزاحیہ مضامین
،پنڈت تربھون ناتھ ،اکبرالہ آبادیلکھتے رہے۔ نواب سید محمد آزاد،
،منشی احمد علی کسمنڈویمنشی احمد علی شوق ،منشی جواال پرشاد برق
جیسے اہل قلم ادارت تحریر سے منسلک رہے۔ یہ اخبار ہندو مسلم اتحاد اور
کا مؤید ،مغربی تہذیب کا مخالف اور مشرقی اقدار کاانڈین نیشنل کانگرس
علمبردار تھا۔ مزاحیہ کارٹون اور نظمیں کثرت سے شائع ہوتی تھیں۔ اودھ پنچ
چھتیس برس کی مسلسل اشاعت کے بعد منشی سجاد حسین کی زندگی ہی میں
][1سنہ 1912ء میں بند ہو گیا۔
https://www.rekhta.org/ebook-detail/oudh-
punch-shumara-number-001-magazines-5
صاحبزادے نے اس پرچے کو نکاال اور پھر وہ بھی عین
جوانی میں انتقال کر گئے۔ "اودھ پنچ" کا ابتدائی دور ظنز و
مزاح کا لطیف اور شائستہ دور تھا ،بعد ازاں اور گاہے گاہے
اس میں رکاکت ،ابتذال ،پھبتیاں اور ذاتیات کو نشانہ بنانا
جیسے عناصر بھی شامل ہوتے گئے۔ ڈاکٹر خورشید اسالم
بحیثیتمجموعی اودھ پنچ کی ظرافت ِ لکھتے ہیں کہ "
میں گہرائی اور گیرائی کی کمی ہے لیکن اس میں زمانے
کی پابندیوں اور مجبوریوں کو ذہن سے محو نہیں کردینا
چاہیے ،اودھ پنچ کی ظرافت ثقیل ہے مگر نمک سے خالی
نہیں ،کہیں کہیں عریاں ہے مگر پھر بھی ناگوار نہیں
ہوتی ،الفاظ کی بازی گری ہے مگر اس میں فطری روانی
بھی ہے ،وہ قہقہوں سے فروغ پاتی ہے مگر بد سلیقہ
قابل ذکر ہے کہ "اودھ پنچ" ابتدا سے انجام
ِ نہیں۔" یہ بات
تک ایک ہی طرز پر چھپتا رہا ،سرورق پر اسکیچ کی ایک
گنجلک تصویر ہوتی جس میں نام ،جلد و شمارہ نمبر،
ناشر کی معلومات ،قیمت وغیرہ ہوتی۔ اندرونی صفحے پر
اودھ پنچ کے مینیجر کی اشاعت و خریداری وغیرہ کے
متعلق اطالعات و گزارشات ہوتیں ،جن کا لب لباب ہوتا:
پیشگی رقم کا مطالبہ ،وی پی کے ذریعے نہ بھیجا جانا،
نمونے کے طور پر پرچہ نہ بھیجنا ،طالب علموں کے لیے
رعایتیں اور مزید خریدار بنانے کی اپیل۔ اس کے بعد آئندہ
دس صفحات پر مضامین ،خبریں ،تبصرے اور دیگر چیزیں
ہوتیں۔ مختصر سا پرچہ ،فہرست کی کیا ضرورت! البتہ یہ
بھی غور کرنے والی بات ہے کہ مدیر اور دوسری ادارتی
ذمہ داریوں پر فائز لوگوں کو پرچے پر ظاہر نہیں کیا جاتا