You are on page 1of 15

‫دیدار الٰہ ی‬

‫دیداِر الٰہ ی یا ظہوِر الٰہ ی یا تجلی یا تجلی باری تعال ٰی یا رویِت الٰہ ی (انگریزی‪θεοφάνεια )ἡ( )Theophany :‬‬
‫[‪]3[]2‬‬
‫‪ ) ]1[,t heophaneia‬کا مطلب انسان کو کسی نہ کسی شکل میں اللہ یا کسی دیوتا کا دیدار ہونا ہے۔‬

‫بنی اسرائیل ُا ردن پار کرتے ہوئے‪ ،‬خروج ‪” — 13:21–22‬دن کے وقت‬


‫خداوند بادل کے ستون میں ان لوگوں کو راستہ دکھانے کے لیے تھا۔ اور‬
‫رات میں خداوند روشنی دینے کے لیے آگ کے ستون میں تھا۔ تاکہ وہ دن‬
‫اور رات میں بھی سفر کر سکیں۔“‬

‫علمائے اہلسنت کا نظریہ‬


‫معتزلہ کے عالوہ اہلسنت کے سب مسالک رویِت الہٰی کے قائل ہیں۔ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی لکھتے ہیں‪:‬‬
‫”یہ کہ حق تعالٰی کو دیکھیں گے اور‬
‫مومنین ُا س کے دیدار سے آخرت میں‬
‫مشرف ہوں گے‪ ،‬کافر اور منافق اس‬
‫نعمت سے محروم رہیں گے اور یہی‬
‫ہے۔“[‪]4‬‬ ‫مذہب اہلسنت کا‬

‫امام النووی مسلم شریف کی شرح میں لکھتے ہیں‪:‬‬

‫”جان لو بیشک مذہب اہل السنت کا اس‬


‫پر اجماع ہے کہ اللہ تعالی کی رویت‬
‫ممکن ہے اور عقًال محال نہیں ہے اور‬
‫اس کا آخرت میں وقوع ہونے پر اجماع‬
‫ہے اور بیشک مومنین اللہ تعالٰی کا دیدار‬
‫کریں گے اور کافر نہیں کریں گے۔“[‪]5‬‬

‫ابن تیمیہ لکھتے ہیں‪:‬‬


‫”اهلل تعاٰل ی کی رویت آنکھوں کے ساتھ‬
‫جائز ہے اور وہ مومنین کو جنت میں‬
‫ہوگی۔“[‪]6‬‬

‫خواب میں اللہ کی رؤيت‬


‫اہلسنت کے اکثر علما کے نزدیک دنیا کی زندگی میں خواب کی حالت میں بھی دیداِر ا ٰل ہی ممکن ہے۔ شیخ عبُد الحق‬
‫محدث دہلوی فرماتے ہیں کہ دنیا میں خواب میں دیداِر ا ٰل ہی ہو سکتا ہے بلکہ ہوا بھی ہے اور امام ابوحنیفہ نے اس کا‬
‫تجربہ کیا ہے۔[‪ ]7‬مال علی قاری نے حکیم ترمذی‪ ،‬عالمہ کردری اور حمزہ الزیات وغیرہ کے بارے میں لکھا ہے کہ انھوں نے‬
‫خواب میں اللہ کی زیارت کی ہے۔[‪ ]8‬امام احمد بن حنبل فرماتے ہیں کہ وہ خود خواب میں دیداِر ا ٰل ہی سے مشرف‬
‫[‪]9‬‬
‫ہوئے۔‬

‫وہ سنی علما جو دیدار الہی کے قائل نہیں‬


‫معتزلہ کے عالوہ موالنا امین احسن اصالحی‪ ]10[،‬موالنا ثناء اللہ امرتسری‪ ]11[،‬اور عالمہ ابوبکر جصاص حنفی[‪ ]12‬ہی وہ‬
‫چند سنی علما ہیں جو رؤيِت خدا کے قائل نہیں ہیں۔‬

‫علمائے تشیع کا نظریہ‬


‫اہل تشیع رویت باری تعا ٰل ی کے قائل نہیں ہیں۔ شیخ صدوق لکھتے ہیں‪:‬‬
‫”توحید کے بارے میں ہمارا عقیدہ یہ ہے‬
‫کہ اللہ تعاٰل ی واحد و یکتا ہے۔ کوئی چیز‬
‫اس کی مثل و مانند نہیں۔ ہمیشہ سے‬
‫ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ سنتا ہے۔ (ہر آواز‬
‫کا علم رکھتا ہے)۔ دیکھتا ہے (دکھائی‬
‫جانے والی چیزوں کا علم رکھتا ہے)۔ ہر‬
‫شے سے باخبر ہے۔ وہ ایسی ذات ہے کہ‬
‫اس کا کوئی کام حکمت سے خالی نہیں‬
‫ہے۔ زندہ ہے اور اسے زوال نہیں ہے۔‬
‫غالب ہے۔ منزہ ہے۔ سب چیزوں کا علم‬
‫رکھتا ہے۔ ہر شے پر قدرت رکھتا ہے۔ بے‬
‫نیاز ہے۔ اس کی پاک ذات ایسی ہے کہ‬
‫اسے جوہر‪ ،‬عرض‪ ،‬جسم‪ ،‬صورت‪ ،‬خط‪،‬‬
‫سطح‪ ،‬ثقل‪ ،‬خفت‪ ،‬حرکت‪ ،‬سکون‪ ،‬مکان‬
‫اور زمان جیسی صفات سے متصف نہیں‬
‫کیا جا سکتا۔ کیونکہ یہ سب مادی‬
‫صفات ہیں اور وہ اپنی مخلوقات کی‬
‫تمام صفات سے منزہ اور مبری ہے۔ نہ وہ‬
‫ایسی ذات ہے جس سے فضل و کمال‬
‫کی نفی کی جائے اور نہ ہی اس کے‬
‫کمال کو مخلوق کے کسی کمال سے‬
‫مشابہ قرار دیا جا سکتا ہے۔ وہ موجود‬
‫ہے‪ ،‬لیکن دیگر موجودات کی طرح نہیں‬
‫ہے۔ وہ یکتا ہے۔ بے نیاز ہے۔ نہ اس سے‬
‫کوئی پیدا ہوا کہ جسے وارث بنایا جائے‬
‫اور نہ وہ خود کسی سے پیدا ہوا کہ‬
‫اس کی صفات یا ذات میں شریک قرار‬
‫پائے۔ اس کا کوئی ہمسر نہیں۔ اس کی‬
‫کوئی نظیر نہیں ہے۔ کوئی ضد نہیں ہے۔‬
‫کوئی شبیہ نہیں ہے۔ کوئی شریک حیات‬
‫نہیں ہے۔ کوئی مثل و نظیر نہیں ہے اور‬
‫نہ ہی اس کا کوئی مشیر کار ہے۔ وہ‬
‫ایسا لطیف و خبیر ہے کہ آنکھیں اسے‬
‫نہیں دیکھ سکتیں‪ ،‬وہ آنکھوں کے حال‬
‫سے باخبر ہے۔ انسانی وہم و خیال اس‬
‫کا احاطہ نہیں کر سکتے‪ ،‬جبکہ وہ‬
‫انسانی وہم و خیال کا احاطہ رکھتا ہے۔‬
‫اسے اونگھ آتی ہے نہ نیند۔ ہر شے کا‬
‫خالق وہی ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود‬
‫نہیں۔ خلق اور حکمرانی کرنا اسی کا‬
‫حق ہے۔ بابرکت ہے وہ ذات جو تمام‬
‫جہانوں کا رب ہے۔ جو اللہ تعالٰی کو‬
‫مخلوق جیسا سمجھے وہ مشرک ہے اور‬
‫جو شخص توحید کے باب میں سابق‬
‫الذکر عقیدے کے عالوہ کسی عقیدے کو‬
‫شیعوں کی طرف منسوب کرے‪ ،‬وہ جھوٹا‬
‫ہے۔“[‪]13‬‬

‫عالمہ باقر مجلسی لکھتے ہیں‪:‬‬

‫”خدا کو ان ظاہری آنکھوں سے دنیا و‬


‫آخرت میں دیکھنا محال ہے اور اس‬
‫سلسلہ میں جو بعض (متشابہ آیات و‬
‫روایات) وارد ہیں ان کی تاویل کی گئی‬
‫ہے۔ خدائے تعالٰی کی ذات و صفات کی‬
‫حقیقت واقعیہ تک انسانی عقل و خرد‬
‫ہے۔“[‪]14‬‬ ‫کی رسائی ممکن نہیں‬

‫اہِل تصوف کا نظریہ‬


‫اہل تصوف و عرفان کے بڑے چونکہ سنی مسلک سے تھے ل ٰہ ذا وہ بھی آنکھوں سے خدا کا دیدار کرنے کے قائل ہیں۔ جناب‬
‫ابو بکر کال بازی لکھتے ہیں‪:‬‬
‫”صوفیا کا اس پر اتفاق ہے کہ ہم آخرت‬
‫میں اپنی آنکھوں سے اللہ کو دیکھیں‬
‫گے“۔[‪]15‬‬

‫محیی الدین ابن عربی لکھتے ہیں‪:‬‬

‫”تو میں نے حق تعالٰی کی کسی صورت‬


‫پر دیکھے جانے میں جانا‪ ،‬جس کو دلیِل‬
‫عقل روکتی ہے کہ ہم اس صورت کو‬
‫کسی امر مشروع کے ساتھ تعبیر کریں‬
‫اور وہ تعبیر بااعتبار رائی‪ ،‬یعنی دیکھنے‬
‫والے کی حالت‪ ،‬ہوگی۔ بااعتبار دونوں‬
‫حالتوں کے ہوگی۔ اور اگر اس صورت کو‬
‫عقل منع نہ کرے تو ہم اس کو اسی‬
‫صورت پر چھوڑ دیں گے جس صورت پر‬
‫ہم نے اس کو دیکھا ہے۔ جیسے ہم‬
‫قیامت میں حق تعالٰی کو کامل اور‬
‫صحیح و سالم صورت پر دیکھیں‬
‫گے۔“[‪]16‬‬

‫سلطان باہو فرماتے ہیں‪:‬‬

‫”قرآن و حدیث کی رو سے دیداِر اٰل ہی‬


‫کے ان مراتب کو پانا تین طریقوں سے‬
‫روا ہے۔ اّو ل‪ ،‬خواب میں اللہ کا دیدار‬
‫کرنا۔ ایسے خوابوں کو نوری خواب کہا‬
‫جاتا ہے جو اللہ کے بے حجاب دیدار کے‬
‫لیے خلوت خانہ کی مثل ہوتے ہیں اور‬
‫ان میں طالب مشاہدۂ دیدار وحضورٔی‬
‫پروردگار میں غرق ہوتا ہے۔ دوم مراقبے‬
‫میں دیداِر اٰل ہی کرنا‪ ،‬یہ مراقبہ موت کی‬
‫مثل ہوتا ہے جو حق تعالٰی کی حضوری‬
‫میں پہنچا دیتا ہے۔ تیسرا عین خدا کو‬
‫اس طرح دیکھنا کہ طالب کا جسم اس‬
‫جہان میں اور جان (روح) الہوت المکان‬
‫میں ہوتی ہے۔ یہ تینوں مراتِب عظیم‬
‫مرشد کامل کے فیض و فضل سے حاصل‬
‫ہیں۔“[‪]17‬‬ ‫ہوتے‬

‫حوالہ جات‬

‫‪Not to be confused with the Ancient Greek .1‬‬


‫‪(τὰ) Θεοφάνια (Theophania), the festivity at‬‬
‫‪.Delphi‬‬
Theophany" (https://web.archive.org/web/" .2
20120606014506/http://www.britannica.co
‫ ۔‬m/EBchecked/topic/590940/theophany)
‫ میں‬2012 ‫ جون‬06 ‫۔‬Encyclopædia Britannica
http://www.britannica.com/EBchecke( ‫اصل‬
‫) سے آرکائیو شدہ‬d/topic/590940/theophany
New ‫"۔‬Theophany" ‫۔‬Burtchaell, J. T. (2002) .3
second( Seq-The :13 ‫۔‬Catholic Encyclopedia
Detroit, Michigan: The Catholic ‫ایڈیشن)۔‬
‫۔‬University of America by Thomson/Gale
ISBN 978-0-7876-4017-0 ‫۔‬929 :‫صفحہ‬

‫ عقیده‬،‫ تحفہ اثنا عشریہ‬،‫ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی‬.4


‫ و‬،‫ طبع ترکی‬،311 ‫ ص‬،‫ باب پنجم‬،‫بیست و دوم‬
‫ طبع کراچی۔‬،304 ‫مترجم ص‬
‫ طبع دار‬،15 ‫ ص‬،3 ‫ ج‬،‫ صحیح مسلم مع شرح النووي‬.5
‫الفکر۔‬
‫۔‬391 ،390 ‫ ص‬،3 ‫ ج‬،‫ الفتاوی‬،‫ ابِن تیمیہ‬.6
‫‪ .7‬اشعۃ اللمعات‪449 / 4 ،‬‬

‫‪ .8‬منح الروض االزھر‪ ،‬ص‪151‬‬

‫‪ .9‬احیاء العلوم‪364 / 1 ،‬‬

‫‪ .10‬تفسیر تدبر القرآن‪ ،‬سوره قیامت‪ ،‬آیت نمبر ‪ 23 ،22‬و‬


‫سوره مطففین‪ ،‬آیت نمبر ‪https://ebnearabi.c( 15‬‬
‫‪om/ur/671/%d8%a7%d8%a8%d9%86%d9%‬‬
‫‪90-%d8%b9%d8%b1%d8%a8%db%8c-%d8%‬‬
‫‪a7%d9%88%d8%b1-%d8%a7%d9%84%d9%‬‬
‫‪84%db%81-%da%a9%db%8c-%d8%b1%d8%‬‬
‫‪ )a4%d9%8a%d8%aa.html‬۔‬
‫‪ .11‬الفيصلۃ الحجازيۃ السلطانیہ‪ ،‬مولف موالنا عبد االحد‬
‫خانپوری‪ ،‬ص ‪ ،28 ،27‬مطبوعہ راولپنڈی ‪1919‬ء۔‬
‫‪ .12‬احکام القرآن‪ ،‬جلد ‪ ،3‬ص ‪5‬۔ (‪https://ebnearabi.c‬‬
‫‪om/ur/671/%d8%a7%d8%a8%d9%86%d9%‬‬
‫‪90-%d8%b9%d8%b1%d8%a8%db%8c-%d8%‬‬
‫‪a7%d9%88%d8%b1-%d8%a7%d9%84%d9%‬‬
‫‪84%db%81-%da%a9%db%8c-%d8%b1%d8%‬‬
‫‪)a4%d9%8a%d8%aa.html‬‬

‫‪ .13‬شیخ صدوق‪ ،‬رسالہ اعتقادات‪ ،‬صفحات ‪ 15‬و ‪،16‬‬


‫البالغ المبین اسالمی تحقیقاتی و اشاعتی ادارہ‪ ،‬اسالم‬
‫آباد‪2006 ،‬ء۔‬
‫‪ .14‬آیۃ اللہ العظمٰی شیخ محمد حسین نجفی ڈھکو‪،‬‬
‫اعتقاداِت امامیہ‪ ،‬ترجمہ رسالۂ لیلیہ‪ ،‬صفحہ ‪ ،47‬مکتبۃ‬
‫السبطین‪ ،‬سرگودھا‪2006 ،‬ء۔‬
‫‪ .15‬كتاب التعرف لمذہب اہل التصوف‪ ،‬ص ‪ ،61‬مترجم‬
‫طبع الہور۔‬
‫‪ .16‬ذہین شاہ تاجی‪ ،‬ترجمۂ فصوص الحکم‪ ،‬ص ‪378‬۔‬
https://sultan-bahoo.pk/deed( ‫ نور الہدٰی کالں‬.17
ar-e-elahi-sultan-bahoo-laqa-e-elahi-munkar
)/-deedar-e-elahi

‫بیرونی روابط‬

‫دیدار ال ٰہ ی کے لغوی معنوں کے لئے ویکی لغت میں‬


‫دیکھیے۔‬

http( ‫ عرفان اور تصوف پر تحقیقات‬،‫ابِن عربی‬


)/s://ebnearabi.com/ur
Eusebius of Caesarea" (http://www.tert"
ullian.org/rpearse/eusebius/) at the
Tertullian Project
Photo: Theophany in Siberia (http://free-
writer.ru/pages/theophany.html)
Gemara: Megillah 10b (http://www.torah.
org/learning/hamaayan/5758/shemini.h
tml)
The Shechina returns to Earth (http://ohr.
edu/2572)

https://ur.wikipedia.org/w/index.php?« ‫اخذ کردہ از‬


»title=‫&دیدار_الٰہ ی‬oldid=6122276

00:50 ‫ء کو‬2024 ‫ مارچ‬11 ‫اس صفحہ میں آخری بار مورخہ‬


• ‫بجے ترمیم کی گئی۔‬
‫ جب تک اس کی‬،‫ کے تحت میسر ہے‬CC BY-SA 4.0 ‫تمام مواد‬
‫مخالفت مذکور نہ ہو۔‬

You might also like