You are on page 1of 12

‫‪Sheridan Cadet School & College‬‬

‫خط لکھنے کا طر یقہ‬


‫‪ )۱‬سب سے پہلے کا غذ کے دا ئیں کو نے میں اس جگہ کا نام پتہ لکھیں جہاں خط بھیجنا ہو ۔‬
‫‪ :)۲‬اس سے اگلی سطر میں پتے کے با لکل خط کی تا ریخ لکھیں‪،‬جیسے‬
‫‪ ۱۰‬جنوری ۔۔۔۔۔۔۔ء‬
‫‪ )۳‬اب مکتو ب الیہ سے منا سب الفا ظ میں مخا طب ہو ں ‪،‬جن الفا ظ سے مکتو ب الیہ مخا طب ہو تے ہیں انھیں القاب کہتے ہیں ‪ ،‬القا‬
‫ب مکتو ب الیہ کے رشتے کو پیش نظر رکھ کر لکھے جا تے ہیں‪،‬جیسے میرے پیارے ابا جان میرے پیا رے بھا ئی جان ‪ ،‬میری پیا‬
‫ری بہن وغیرہ‬
‫‪ :)۴‬اس سے اگلی ال ئن میں آدا ب لکھیں جیسے السال م و علیکم‬
‫‪ :)۵‬اس کے بعد خط کا مضمون شروع کریں۔اب جو مکتو ب الیہ سے کہنا چا ہتے ہیں سادہ اور عام فہم الفا ظ میں لکھ دیں‬
‫‪ :)۶‬خط میں پُر تکلف انداز اختیا ر نہ کریں اور نہ ہی پر تکلف یا ما نوس الفاظ یا ما نوس الفاظ کا استعما ل کریں‬
‫‪ :)۷‬یو ں ہی اشعا ر کا استعمال بھی نہ کریں‬
‫‪:)۸‬صرف مطلب کی ضروری با تیں لکھیں۔غیر ضروری با توں سے گریز کریں‬
‫‪ :)۹‬خط میں کو ئی ایسی بات نہ لکھیں جو بے مقصد اور غلط ہو۔اورکو ئی ایسی بات نہ لکھیں جسے پڑ ھ کرمکتو ب الیہ کی دل‬
‫آزاری ہو ۔یا اس کے دل میں کو ئی غلط فہمی پیدا ہو سکتی ہو‬
‫‪ :)۱۰‬جب خط کا مضمون ختم ہو جا ئے تو دعا ئیہ کلمہ لکھیں جیسے‪ :‬دعا گو ‪،‬والسالم‪،‬خیر اندیش وغیرہ‬
‫‪ :)۱۱‬اس کے بعد با ئیں طرف مکتوب الیہ کے رشتے ‪،‬تعلق‪،‬مقام اور مر تبے کے مطابق الفا ظ لکھ کر نیچے اپنا نام لکھ دیں جیسے‬
‫آ پ کا پیا را بیٹا‬
‫خالد‬
‫بڑے بھا ئی کے نام خط (کتا بو ں پر شکریہ)‬
‫کمرہ امتحا ن‬
‫‪ ۲‬اپریل ‪۲۰۱۹‬‬
‫محترم بھا ئی جان!‬
‫السالم و علیکم !آپ نے جو دینی کتا بو ں مجھے بھیجا ‪،‬وہ وصول کر کے مجھے اس قدرخو شی ہو ئی کہ بتا نہیں سکتا ۔میری دلی‬
‫لی آپ کو بہت خو ش‬ ‫خو اہش تھی کہ میں اچھی اچھی دینی کتا بوں پڑھوں ۔بھا ئی جان !آپ نے میری خو اہش پو ری کر دی ۔خدا تعا ٰ‬
‫رکھے اور مجھے آپ کی تا بعدا ری کی تو فیق عطا فر ما ئے ۔آمین ‪،‬گھر میں سب کو سالم کہ دیں‬
‫آپ کا چھو ٹا بھا ئی‬
‫ا۔ب۔ج‬

‫وا لدہ کے نام خط (صحت کے بارے میں دریا فت کر نے کیلئے )‬


‫کمرہ امتحان‬
‫‪ ۱۳‬مارچ ‪۲۰۱۹‬‬
‫پیا ری امی جان!‬
‫السالم و علیکم ! امی جان مجھے ما موں جان کے پا س آئے ہو ہفتہ ہی ہوا ہے ۔ با جی نے فون پر بتا یا تھا آ پ مجھے بہت یا د کر‬
‫رہی ہیں اور بیمار ہو گئی ہیں۔امی مجھے آ پ کی عال لت کا سن کر دکھ ہوا میں عنقریب آ رہا ہو ں آپ فکر نہ کریں میں کو ن سا آپ‬
‫کے بغیر رہ سکتا ہوں۔ابو اورع با جی کو سال م کہ دیں۔خدا آپ کو صحت عطا فر مائے۔آمین‬
‫آپ کا پیا را بیٹا‬
‫ا۔ب۔ج‬

‫‪Urdu Notes for class 6‬‬


‫‪Page 1‬‬
‫‪Sheridan Cadet School & College‬‬

‫چچا کے نا م خط (گھڑی کے تحفے کا شکریہ ادا کر نے کیلئے )‬


‫کمرہ امتحان‬
‫‪ ۱۴‬اپریل ‪۲۰۱۹‬ء‬
‫پیا رے چچا جان!‬
‫السال م و علیکم!آ پ کی طر ف سے بھیجی ہو ئی گھڑی اور ایک عدد خو بصو رت پین کا تحفہ مجھے مل گیا ہے۔ان خو بصو رت‬
‫چیزوں کیلئے آپ کا بہت شکریہ۔دو نو ں ہی چیزیں بہت خو بصورت ہیں اور سب گھر وا لو ں کو بہت پسند آ ئی ہیں۔گھڑی میں نے‬
‫کال ئی پر با ند ھ رکھی ہے۔آ پ کے بھیجے ہوئے پین سے یہ خط لکھ رہا ہوں۔ان چیزوں کیلئے پھر سے بہت بہت شکر یہ۔چچی جان‬
‫کو آ داب اور چھو ٹے بہن بھا ئیوں کو سالم۔‬
‫والسالم‬
‫آپ کا پیا را بھتیجا‬
‫ا۔ب۔ج‬

‫کہا نی لکھنے کا طر یقہ‬


‫‪۱‬۔آپ کو ایک خا کہ دیا جا ئے گا ۔اسے غو ر سے پڑھ کر سا ری کہا نی سمجھنے کی کو شش کریں اور پھر واقعا ت کی تر تیب کو‬
‫سا منے رکھ کر لکھنا شر و ع کریں۔پو ری کہا نی لکھیں ‪،‬محض خا کہ کی خا نہ پو ری نہ کر دیں۔‬
‫‪۲‬۔اگر خا کہ کی جگہ کو ئی عنوان ہو تو اس کے مطا بق کو ئی بھی کہا نی لکھ سکتے ہیں بلکہ اس عنوان کے مطا بق خو د بھی کو‬
‫ئی کہا نی بنا سکتے ہیں‬
‫‪۳‬۔کہا نی کو زیا دہ طو یل نہ کریں۔مختصر مگر مکمل ہو اور اسے پیروں کی شکل میں پیش کیا گیا ہو‬
‫‪۴‬۔کہا نی پر عنوان ضرور لکھیں۔کہا نی سے جو اخال قی سبق حا صل ہو تا ہو وہ بھی آ خر میں لکھ دیں۔اب نمو نے کے طور پر کچھ‬
‫کہا نیاں دی جا رہی ہیں ۔انہیں پڑھیں اور کہا نی لکھنے کی مشق کریں‬

‫ان پیر شیخ عبد القادر جیال نی ؒ کو دینی تعلیم حا صل کر نے کیلئے ایک قا فلے کے ساتھ روا نہ ہو نے سے پہلے آ ؒپ کی وا لدہ‬ ‫پیر ِ‬
‫نے آ پ کو چالیس اشر فیاں دیں اور نصیحت کی کہ بیٹا ہمیشہ سچ بو لنا ۔یہ قا فلہ اپنی منزل کی طرف رواں دواں تھا کہ را ستے میں‬
‫کووں نے گھیر لیا ۔ڈاکو قافلےوالوں سے ان کا اسبا ب چھین رہے تھے۔ایک ڈا کو آ پ ؒ کے پا س آ یا اور کہنے لگا آپ ؒ کے پا‬ ‫اسے ڈا ٔ‬
‫س کیا ہے؟ آپ ؒنے جو اب دیا میرے پا س چا لیس اشر فیاں ہیں۔ ڈا کو نے سمجھا شا یدیہ لڑکا مذاق کر رہا ہے۔وہ آ پ ؒ کو اپنے سردار‬
‫کے پا س لے گیااور صو رت حا ل بیا ن کی۔سر دار نے بھی وہی سوال دہرا یا آپ ؒنے پھر وہی جو اب دیا ۔اس پر اگر تمہا رے اشرفیا‬
‫کووں کے سر دار نے‬ ‫ں ہیں تو کہاں ہیں؟آپ ؒ نے اسی وقت قمیض کی تہہ اشرفیاں نکا لیں اور سر دا ر کے سا منے رکھ دیں‪،‬تب ڈا ٔ‬
‫کہاآپ ؒ نے سچ کیوں بو ال؟آپ ؒ جھو ٹ بو ل کر اپنی رقم بچا سکتے تھے۔اس پر آ ؒپ نے جو اب دیا کہ میری والدہ کا حکم تھا کہ بیٹا‬
‫ہمیشہ سچ بو لنا۔خو اہ تمہا را کتنا ہی نقصان کیو ں نہ ہو۔آپ ؒ کا جو اب سن کر سر دار نے سو چا کہ یہ لڑکا اپنی ماں کا کتنا فر ما‬
‫نبردا ر ہےاور ایک میں ہو ں کہ اپنے رب کی بھی نا فر ما نی کر تا ہوں۔یہ خیا ل آتے ہی اس نے اور اس کے سا تھیو ں نے سچی تو‬
‫بہ کی اور لو ٹا ہو ا مال قا فلے وا لوں کو وا پس کر دیا ۔‬
‫سچ میں بڑی بر کت ہے‬ ‫نتیجہ ۔سا نچ کو آ نچ ن‬

‫کسی دریا کے کنا رے ایک درخت تھا جس پر ایک فا ختہ رہتی تھی۔اتفا ق سے اس درخت پر کچھ شہد کی مکھیا ں بھی رہتی‬
‫تھیں۔ایک دن شہد کی اک مکھی دریا پر پا نی پینے آ ئی اور اس میں گر پڑی اور پا نی میں ڈبکیا ں کھا نے لگی ۔فا ختہ درخت پر‬

‫‪Urdu Notes for class 6‬‬


‫‪Page 2‬‬
‫‪Sheridan Cadet School & College‬‬

‫بیٹھی یہ منظر دیکھ رہی تھی۔اسے شہد کی مکھی پر بہت رحم آیا ۔اس نے فو را درخت کا ایک پتہ تو ڑا اور اور شہد کی مکھی کے‬
‫قر یب پھینک دیا ۔مکھی پتے پر بیٹھ گئی اور یو ں اس کی جان بچ گئی۔کچھ ہی دنوں بعد ایک شکا ری ادھر آ نکال وہ فا ختہ کو گو لی‬
‫کا نشا نہ بنانا چا ہتا تھا ۔دو سری طرف شہد کی مکھی اڑی اور اس نے شکا ری کے ہا تھ پر ڈنگ ما ر دیا ۔شکا ری کا نشا نہ چو ک‬
‫گیا اور فاختہ وہا ں سے صیح سال مت اڑ گئی‬
‫احسان کا بدلہ احسان‬ ‫نتیجہ۔نیکی کا بدلہ نیکی‬

‫ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ نہر کے کنارے ایک خر گو ش رہتا تھا۔نہر میں ایک کچھو ا بھی رہتا تھا۔وہ دو نوں آپس میں گہرے دو ست‬
‫ال خر ایک دن خر گو ش نے کہا‬ ‫بن گئے۔خرگو ش ہمیشہ کچھو کو سست رفتا ری کا طعنہ دیتا اور اور کچھوا چپ چاپ سنتا رہتا ۔با ٓ‬
‫‘‘تم بہت سست ہو ۔آ ٔو کیو ں نہ دوڑ لگا ئیں’’کچھو ے نے بھی مجبو را ہا ں کر دی۔انھیں ایک بر گد کے درخت تک پہنچنا تھا ۔دو ڑ‬
‫شروع ہو ئی تو خر گو ش بہت تیز رفتا ری سے آ گے نکل گیا ۔اس نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو اسے کچھو ا کہیں نظر نہیں آ یا‬
‫جھو نکوں میں نیندآ گئی ۔کچھوا‬ ‫۔خر گو ش نے سو چا ‘‘کیو ں نہ تھو ڑی دیر آ رام کر لو ں’’خر گو ش کو ٹھنڈی ٹھنڈی ہو ا کے‬
‫آہستہ آہستہ چلتا رہا۔اس نے خر گو ش کو سو تے دیکھا تو چپکے سے اپنی منزل کی طر ف رو ا نہ ہو گیا ۔کچھ دیر بعد خر کو ش کی‬
‫آ نکھ کھلی تو اسے کچھوا کہیں نظر نہ آ یا ۔اس نے سو چا کچھوا ابھی پیچھے ہےوہ دو ‪،‬چا ر ہی چھال نگو ں میں بر گد کے پا س‬
‫پہنچ گیا ۔‘‘ارے یہ کیا!کچھوا تو پہلے سے ہی یہا ں مو جو د ہے۔’’کچھوا جیت چکا تھا ۔خر گو ش کو ندا مت کا منہ دیکھنا پڑا‬
‫نتیجہ ‪:‬غرور کا سر نیچا‬

‫در خو است لکھنے کا طر یقہ ‪:‬‬


‫‪۱‬۔ پہلی سطر میں افسر کا عہدہ اور پتا لکھیں‪،‬جس کے نام در خو است لکھنی ہے ۔ابھی آ پ صرف اپنے ادارے کے سر بر اہ یعنی ہیڈ‬
‫ما سٹرصا حب ‪،‬ہیڈ مسٹریس صا حبہ ‪،‬پر نسپل صا حب ‪،‬یا پر نسپل صا حبہ ہی سے واسطہ پڑے گا اور انھی کے نام درخوا ست‬
‫لکھنے کی مشق کر نے کی ضرورت ہے۔‬
‫‪۲‬۔دو سری سطر کے درمیان میں جنا ب عالی‪،‬جنا ب عا لیہ یا محتر مہ لکھیں۔‬
‫‪۳‬۔ اب اگلی سطر سے درخواست کے مضمون کا آغا ز ان الفا ظ سے کریں ۔ادب سے گزارش ہے‪،‬مو ٔدبا نہ گزارش ہے‪ ،‬گزا رش‬
‫ہے‪،‬نہا یت ادب سے گزارش ہے‪،‬ادب سے التماس ہے‪،‬گزارش ہے‪،‬التما س ہے‪،‬ملتمس‪،‬ہوں۔وغیرہ ان الفا ظ کے بعد سا دہ اور‬
‫مختصر الفا ظ میں اپنا مقصد بیان کر دیں۔‬
‫‪۴‬۔آخر میں شکر یہ‪،‬آ دا ب وغیرہ دعا ئیہ لفظ لکھیں‬
‫‪۵‬۔اگلی سطر العا رض ‪،‬در خواست گزار ‪،‬نیا ز مند یا زیا دہ آ داب وغیرہ لکھ کر اس کے نیچے اپنا پو را نام اور پتا لکھ دیں اور نیچے‬
‫تا ریخ درج کر دیں۔‬
‫اب کچھ نمونے کی درخو استیں دیکھیں اور در خو است لکھنے کی مشق کریں سکول اور درخو است گزار کے نام بطو ر مثا ل‬
‫ہیں۔آپ اپنے سکول کا نام آخر میں اپنا نام لکھیں۔‬

‫پو سٹ ما سٹر صا حب کے نام درخو است(ڈاکیے کے خال ف شکا یت )‬


‫بخدمت جناب پو سٹ ما سٹر صا حب ڈا ک خا نہ ملت روڈ فیصل آ باد‬
‫جنا ب ِعالی!‬
‫گذارش ہے کہ میں ہجویری ٹا ٔون ۔ملت روڈ کا رہا ئشی ہوں۔ہما رے محلے کا ڈاکیا بہت ال پر وا ہ ہے۔ہما رے گھر کے اکثر خطوط‬
‫اور منی آ ڈر ہمیں دیر سے ملتے ہیں۔جس کی وجہ سے ہمیں بہت پر یشا نی کا سا منا کر نا پڑتا ہے۔‬
‫‪Urdu Notes for class 6‬‬
‫‪Page 3‬‬
‫‪Sheridan Cadet School & College‬‬

‫براہ کرم ڈاکیے کو ہدا یت دیں کہ وہ ڈا ک پو ری ذمہ داری سےبر وقت لو گو ں کے گھروں تک پہنچا یا کرے۔اُمید ہے آ پ اس سلسلہ‬
‫میں ضروری کا ر وا ئی عمل میں ال ئیں گے‬
‫العارض‬
‫ا۔ب۔ج‬
‫جما عت ششم (روز)‬
‫‪ ۱۴‬اپریل ‪۲۰۱۹‬ء‬

‫در خو است بر ائے حصول و ظیفہ‬


‫بخد مت جنا ب ‪،‬ہیڈ ما سٹر گو رنمنٹ ہا ئی سکول ‪،‬فیصل آ با د‬
‫جنا ب عالی !‬
‫اعلی نمبروں سے پا س کیا ۔اس بنا پر میرا نام ان طلبہ کی فہر ست میں شا لم کیا گیا‬
‫ٰ‬ ‫گزا رش ہے کہ میں نے ادارہ ھذا ششم کا امتحان‬
‫جنھیں وظیفہ کیلئے منتخب کیا گیا تھا ۔لیکن تا حا ل مجھے و ظیفہ کی رقم نہ مل سکی ‪،‬گذارش ہے کہ معا ملے کی تحقیقات کر ائیں‬
‫اور مجھے و ظیقہ سے جلد از جلد نوازا جا ئےتا کہ اس رقم کو مزید تعلیمی مقا صد کے حصول کیلئے استعمال کر سکوں‬
‫العا رض‬
‫ا۔ب۔ج‬
‫جما عت ششم‬
‫‪ ۱۴‬اپریل ‪۲۰۱۹‬ء‬

‫در خو است برا ئے دو با رہ دا خلہ (نام خا رج ہو نے کی وجہ سے)‬


‫بخدمت جناب ہیڈ مسٹریس صا حبہ گو رنمنٹ گر لز ہا ئی سکو ل ‪،‬فیصل آ باد‬
‫جنا ب عا لیہ !‬
‫التما س ہے کہ ایک ہفتے پہلے مجھے ایک شا دی کے سلسل میں اسال م آ باد جاناپڑ گیا ۔وہا ں جا کر میں بیمار ہو‬
‫گئی اور مجھے پو را ہفتہ وہا ں قیام کر نا پڑا ۔میرے پاس در خو است بر ائےرخصت بھجو انے کا کو ئی انتظا م‬
‫نہ تھا ۔سکول آ کر معلوم ہو ا کہ بوجہ غیر حا ضری میرا نام خا رج ہو چکا ہے۔مہر با نی‬
‫فر ما کر مجھے دو با رہ دا خلہ دے دیں۔شکر یہ ۔‬
‫العا رض‬
‫ا۔ب۔ج‬
‫جما عت ششم‬
‫‪ ۱۵‬اپریل ‪۲۰۱۹‬ء‬

‫مضمون لکھنے کا طر یقہ‬


‫‪۱‬۔جس مو ضو ع پر لکھنا ہو ‪،‬پہلے سو چیں کیا کیا ضرو ری با تیں لکھنی ہیں‬
‫‪۲‬۔ یہ ضر وری با تیں صیح تر تیب کے ساتھ لکھیں‬
‫‪۳‬۔کو ئی غیر ضروری بات نہ لکھیں‬
‫‪۴‬۔ کو ئی ایسی بات نہ لکھیں جس کا مو ضو ع کے سا تھ کو ئی تعلق ہی نہ ہو‬
‫‪۵‬۔خال ف فطرت یا خال ف وا قعہ کو ئی بات نہ لکھیں‬
‫‪۶‬۔کسی بھی بات کو بار بار نہ دہرائیں‬
‫ٓ‬
‫‪۷‬۔غیر ما نوس الفا ظ ‪،‬محاورات کی بجائے اسان الفا ظ کا استعمال کریں‬

‫‪Urdu Notes for class 6‬‬


‫‪Page 4‬‬
‫‪Sheridan Cadet School & College‬‬

‫‪۸‬۔مضمون کو بال وجہ طو یل کر نا ضر وری نہیں۔آپ سے طو یل مضمو ن کی تو قع بھی نہیں کی جا ئے گی ۔مضمون کی بجا ئے‬
‫دئیے ہو ئے مو ضو ع پر چند جملے بھی لکھو ائے جا سکتے ہیں۔اس صو رت میں اتنے ہی جملے جتنا لکھنے کیلئے کہا جا ئے‬
‫لکھیں‬
‫‪۱۰‬۔ اب نمو نے کے مضمون پڑ ھیں اور پھر خو د لکھنے کی مشق کریں‬

‫ال ہو ر میں بہت سے تا ریخی مقا ما ت ہیں‪ ،‬ان میں با د شا ہی مسجد بڑی اہمیت کی حا مل ہے‪،‬‬
‫اسے درویش مغل با دشاہ اورنگ زیب عالمگیر نے بنوا یاتھا ۔یہ بہت خو بصو رت مسجد ہے۔اس‬
‫میں بڑی تعداد میں نما زی نماز ادا کرتے ہیں۔مسجد کی سیڑ ھیوں کے قر یب عال مہ محمد اقبا ل ؒ‬
‫کا مزار ہے۔‪ ،‬انھو ں نے پا کستان کا تصور پیش کیا ۔عال مہ محمد اقبال ؒعا شق رسول ﷺتھے ۔انھو ں‬
‫ایک کڑوڑ مر تبہ رسو ل پا ک ﷺ پر درود پڑھا تھا ۔ہم نے پہلے عال مہ محمد اقبا ؒل کا مزار دیکھا‬
‫۔فا تحہ پڑھی پھر مسجد میں گئے سیدھے ہا تھ کی طرف گیلری میں قر آ ن پا ک مو جو دہے۔جو‬
‫تیس پا رو ں کی شکل میں سو نے اور چا ندی سے لکھا گیا ہے۔سیڑھیو ں سے اوپر نبی پا ک ﷺ‬
‫کے تبرکا ت رکھے ہو ئے ہیں۔رسو ل پا ک ﷺ سے منسو ب بہت سی اور چیزیں بھی ہیں‪،‬ان میں مو‬
‫ئے مبا رک (دا ڑھی کے بال )آپ کا عصا ‪،‬گد ڑی ‪،‬تکیہ ‪ ،‬نعلین مبارک‪،‬پگڑی اور کچھ اور سا ما ن‬
‫لی کے اس قدر پیا رے رسول ﷺ‬ ‫بھی ہے۔انھیں دیکھ کر دل کی عجیب کیفیت ہو جا تی ہے۔ہللا تعا ٰ‬
‫کی ایسی سا دگی نے بہت متا ثر کیا ! پھر ہم مسجد میں گئے ۔اس کی شا ن و شو کت تین سو سال‬
‫سے لو گو ں کو حیرت زدہ کر رہی ہے۔اس کے چا ر بلند و با ال مینا ر ہیں۔بڑی عا لی شا ن مسجد‬
‫ہے۔ جس با د شا ہ نے بنوا ئی وہ ولی ہللا تھا ۔ سر کا ری خزا نے سے ایک رو پیہ نہیں لیتا تھا ۔قر آ‬
‫ن مجید کی کتا بت کر کے اور ٹو پیا ں بنا کر رو زی کما تا تھا ۔شا ہی مسجد دیکھ کر اس ولی ہللا‬
‫کیلئے دل سے دعا نکلی ۔‬

‫سا ئنس کے معنی ہیں جا ننا ۔ کسی چیز کو جا ننے کی کو شش ضرورت کے تحت کی جا تی ہے۔تب‬
‫لی نے انسان کو اشر ف المخلو قات بنا یا اور‬‫ہی تو کہا گیا ہے ضرورت ایجاد کی ماں ہے۔ہللا تعا ٰ‬
‫لی کسی چیز‬ ‫اسے بہت حد تک اختیا ر بھی دیا ہے۔یہ اپنی زندگی بنا نے کی کو شش کرے۔ہللا تعا ٰ‬
‫کے جا ننے کیلئے محنت کو بہت پسند کر تا ہے۔انسا ن نے سا ئنس کے علم سے کام لے کر دنیا کو‬
‫بدل کر رکھ دیا ہے۔سا ئنس نے ہر شعبے میں اپنے جو ہر دکھا ئے ہیں۔سو رج چا ند ستا روں کا علم‬
‫حا صل کیا ۔ایسی ایسی دور بینیں بنا ئی جن سے ہم چا ند اور کا ئنا ت کی اشیا کو وا ضح طور پر‬
‫دیکھ سکتے ہیں۔انسان اسی علم کی بدولت چا ند پر پا ٔو ں رکھ چکا ہے۔سمندر کی تہہ تک سے معلو‬
‫ما ت لے آ یا ہے۔سمندری مخلو ق کا نظا را کر چکا ہے۔زمین سے قیمتی معدنیا ت نکا ل چکا ہے۔جو‬
‫ں جو ں دنیا بڑھ رہی ہے سا ئنس اس کیلئے آسا نیا ں تال ش کر رہی ہے۔طب میں انسان نے بہت تر‬
‫قی کی ہے۔دل‪،‬جگراور گر دے کی تبدیلی بھی آ سا ن ہو گئی ہے۔زرا عت میں جہاں ایک کھیت میں‬
‫سو آ دمی کام کرتے تھے ‪،‬مشینوں نے یہ کمی پو ری کر دی ہے۔لکھا ئی پڑھا ئی کا کام کمپیو ٹر‬
‫نے بہت آ سا ن بنا دیا ہے۔کمپیو ٹر اب ہر شعبے کی اپم ضرورت ہے۔بڑے بڑے ڈیم تا ریخی عما‬
‫‪Urdu Notes for class 6‬‬
‫‪Page 5‬‬
‫‪Sheridan Cadet School & College‬‬

‫رات سا ئنس کی بدو لت ہی ہیں۔زمین سے تیل اور گیس کے ذخا ئر نکا لنا بھی سا ئنس کا کرشمہ‬
‫لی کی عطا کر دہ ہے۔دنیا‬
‫ہے۔غرض اب زندگی کا نا م ہی سا ئنس ہے۔یہ سو چ اور سمجھ ہللا تعا ٰ‬
‫میں اب کچھ پو شیدہ نہیں رہا اب ایک کو نے سے دو سرے کو نے تک دیکھا جا سکتا ہے۔ہو ائی‬
‫جہا ز سے منٹو ں میں سفر طے کیا جا سکتا ہے۔ہمیں جو کچھ نظر آ تا ہے سا ئنس کا کر شمہ ہےہما‬
‫را کام ہے اس سے جا ئزہ لیں اور فا ئدہ اٹھا ئیں۔‬

‫صحت مند زندگی کیلئے صحت افزا ما حول بہت ضروری ہے۔اچھی صحت کیلئے صا ف ستھرا ما‬
‫حول نہا یت ضروری ہے۔ہما رے ما حو ل کے گندہ ہو نے سے مختلف قسم کی بیما ریا ں پھیلتی‬
‫ہیں۔ما حول کے خراب اور گندہ ہو نے کی وجہ ‪،‬مو ٹر گا ڑیو ں کا دھو انشور اور فیکٹر یو ں کا فا‬
‫سد ما دہ ہے۔ان تمام سے کا ربن ڈا ئی آکسا ئیڈ پیدا ہو تی ہے۔جو صحت کیلئے بہت خطر نا ک‬
‫ہے۔دھو ئیں کی زیا دتی سے ہوا زہریلی ہو جا تی ہے۔اُس میں تا زہ آ کسیجن کی مقدار کم ہو جا تی‬
‫ہے۔جو انسا نی صحت کا اہم جزہے۔درختو ں کی کٹا ئی سے بھی آ کسیجن کی کمی ہو جا تی ہے‬
‫۔سبزہ اور درخت آ کسیجن فر اہم کر تے ہیں۔ہما رے ملک میں کینسر ‪ ،‬شو گر‪،‬ہا رٹ اور گر دوں‬
‫کی بیما ریو ں کا سبب آ لو دگی کو قرار دیا گیا ہے۔وہ سبزیاں جو آ لو دہ پا نی سے کا شت ہو تی‬
‫ہیں وہ ٹا ئیفا ئیڈ‪ ،‬یر قان‪،‬اسہال جیسے امرا ض پیدا کر تی ہیں۔زہریلی فضا اور گر و غبا ر سے سا‬
‫نس کی بیما ریا ں پیدا ہو جا تی ہیں اور ہو رہی ہیں جلدی امراض بھی آ لو دگی ہی کے نشان‬
‫ہیں۔ہمیں چا ہیے کہ اپنے ما حول کو خو شگو ار اور صا ف ستھرا رکھیں۔اگر ہم نے فیکٹر یو ں‬
‫اور کا ر خا نوں سے نکلنے والے زہریلے پا نی کا منا سب انتظا م کر لیا ۔تو اہل وطن کی صحت قا‬
‫ب ِل رشک ہو جا ئیگی ہمیں اس کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چا ہیے‬

‫علم کے معنی ہیں جاننا۔عا لم اور جا ہل کبھی ایک جیسے نہیں ہو سکتے۔علم حا صل کرنا ہر مسلمان‬
‫مرد عو رت پر فرض ہے۔رسو ل پا کﷺ کا ارشا د گر ا می ہے‘‘علم حا صل کرو چا ہے چین جا نا‬
‫پڑے’’۔ ایک قو ل ہے ‘‘لہد سے مہد تک علم حا صل کرو’’۔ علم پر کو ئی پا بندی نہیں ہر عمر میں‬
‫علم حا صل کیا جا سکتا ہے۔جن لو گو ں نے علم حا صل کیا انھو ں نے اپنی قو مو ں کی زندگیا ں‬
‫بدل دی ہیں۔ہم آ ج کل اس دنیا میں جو کچھ بھی دیکھتے ہیں یہ علم ہی کی بر کت ہے۔علم کی جدو‬
‫جہد میں رہنے وا لے لو گو ں نے ہے دنیا بدل کر رکھ دی ہے۔علم نے ہی انمول کتا بو ں کا تحفہ‬
‫دیا۔انسان علم ہی کی بد ولت چا ند پر قدم رکھ چکا ہے۔کا ئنا ت کو بہت حد تک جان چکا‬
‫ہے۔سمندروں کی تہہ تک کی معلو مات حا صل کر لی ہیں۔علم کی بدو لت ہم نے دنیا میں ایسی ایسی‬
‫لی کی مخلو قا ت دیکھ لی ہیں جو علم کے بغیر نہیں دیکھی جا سکتی تھیں۔علم سے زند گی‬ ‫ہللا تعا ٰ‬
‫کے ہر شعبے میں تر قی ہو ئی ہے۔زرا عت ‪،‬طب ‪،‬انجینئر نگ میں تو خو ش آ ئند تر قی ہو ئی‬
‫ہےاب انسان ہو ا میں اڑ رہا ہے۔دنیا کے ہر کو نے سے وا قف ہو گیا ہے۔با ت چیت کر سکتا ہے اور‬
‫‪Urdu Notes for class 6‬‬
‫‪Page 6‬‬
‫‪Sheridan Cadet School & College‬‬

‫انھیں دیکھ بھی سکتا ہے۔ہمیں علم سے غا فل نہیں رہنا چا ہیے ۔علم تر قی کا زینہ ہے۔علم حا صل‬
‫کر تے جا ئیے اور تر قی کے زینے چڑھتے جا ئیے‬

‫پا کستا ن ہما را وطن ہے۔پا کستا ن ‪ ۱۴‬اگست ‪۱۹۴۷‬ء کو قا ئم ہوا ۔اس کے چا ر صو بے خیبر پختو‬
‫نخوا ہ ‪ ،‬پنجاب‪،‬بلو چستان اور سند ھ ہیں۔سب صو بو ں کے لو گ ایک دو سرے سے محبت کرتے‬
‫ہیں۔صو بہ خیبر پختو نخوا ہ کا دا رلحکو مت پشا ور ‪،‬پنجا ب کا ال ہو ر‪،‬بلو چستا ن کا کو ئٹہ اور‬
‫اور سند ھ کا دا رالخال فہ کر اچی ہے۔پا کستا ن کا دا رالحکو مت اسال م آ با د ہے جہا ں مر کزی‬
‫حکو مت کے سا رے دفا تر ہیں۔پا کستا ن ایک زرعی ملک ہے جہاں گندم ‪ ،‬چا ول اور دا لیں خو ب‬
‫پیدا ہو تی ہو تی ہیں ۔ ان کے عال وہ کپا س بھی بہت ہو تی ہےجس کی وجہ سے بہت سا کپڑا تیا ر‬
‫ہو کر دو سرے ملکو ں میں بھی جا تا ہے۔پا کستان کے لو گ بہت محنتی اور وطن سے محبت کر‬
‫نے وا لے ہیں۔مجھے اپنے وطن سے گہری محبت ہے۔میری کو شش ہو گی کہ پڑھ لکھ کر اپنے‬
‫وطن کی خد مت کروں۔‬

‫لفظ کی اقسام‬
‫(‪ )۲‬مہمل‬ ‫لفظ کی دو اقسا م ہیں (‪ )۱‬کلمہ‬
‫کلمہ‪:‬ایسا لفظ جو با معنی ہو یعنی جس لفظ کے کچھ نہ کچھ معنی ہوناسے کلمہ کہتے ہیں‪،‬جیسے پا نی ‪،‬پھل ‪،‬چا‬
‫ئے وغیرہ‬

‫مہمل ‪:‬ایسا لفظ جو بے معنی ہو یعنی جس کے کو ئی معنی نہ ہوں اسے مہمل کہتے ہیں‪،‬جیسے چا ئے وائے ‪،‬پھل شل‪،‬پا نی وانی‪،‬ٹا‬
‫ل مٹول ‪،‬جھوٹ موٹ وغیرہ ۔ان میں(ہھل ‪،‬پا نی‪،‬جھوٹ ) کلمہ ہیں جبکہ (وا ئے‪ ،‬شل‪ ،‬وانی ‪ ،‬مٹول ‪،‬موٹ) مہمل ہیں ۔کیو ں کہ ان کا‬
‫کو ئی مطلب نہیں بنتا‬

‫کلمہ کی اقسام‬
‫(‪ )۲‬فعل (‪ )۳‬حرف‬ ‫کلمہ کی تین اقسام ہیں (ا) اسم‬
‫اسم ‪:‬وہ کلمہ جو کسی شخص ‪،‬جگہ یا چیز کا نام ہو‘‘اسم ’’ کہالتا ہے‪،‬جیسے ‪ :‬صا ئم ‪ ،‬فا ئزہ‪ ،‬زعیم ‪،‬کرا چی‪،‬دریا ‪،‬پہا ڑ ‪ ،‬کر سی ‪،‬‬
‫پنجاب اور پا کستان وغیرہ‬
‫فعل ‪ :‬فعل وہ کلمہ ہے جس میں کسی کام کا کرنا ‪ ،‬ہو نا یا سہنا زمانے کے لحا ظ سے پا یا جا ئے ‪،‬جیسے‪:‬آتا ہے‪ ،‬جا رہا ہے‪ ،‬کھا‬
‫رہا ہے‪،‬کھیلیں گے‪،‬پڑ ھتا تھا و غیرہ‬
‫حرف ‪:‬وہ کلمہ جو نہ اسم ہو اور نہ فعل ہو یعنی نہ تو کسی چیز کا نام ہو اور نہ اس سے کو ئی کام ظا ہر ہو تاہو بلکہ مختلف اسمو ں‬
‫اور فعلوں کو آ پس میں مال تا ہو‘‘حرف’’ کہال تا ہے‪،‬جیسے‪:‬نے‪،‬میں‪،‬سے ‪ ،‬پر ‪ ،‬تک ‪،‬کو‪،‬کی‪،‬کا‪،‬کے وغیرہ مند رجہ ذیل جملو ں‬
‫میں خط کشید ہ الفا ظ حرف ہیں‬
‫کتا ب میز پر ہے۔ کمرے میں کو ن ہے؟ یہ فا ئق کا بستہ ہے ۔ یہ کتا ب کس کی ہے۔‬ ‫رضا گھر سے نکال ۔‬
‫جملہ‬

‫‪Urdu Notes for class 6‬‬


‫‪Page 7‬‬
‫‪Sheridan Cadet School & College‬‬

‫جملہ‪ :‬الفا ظ کا ایسا مجموعہ جس سے پو ری بات سمجھ میں آ جا ئے‪ ،‬جملہ کہال تا ہے۔ جیسے‪ :‬پا کستان میرا ملک ہے بچہ رو رہا‬
‫ہے میں ایک لڑکا ہوں جملہ دو حصو ں پر مشتمل ہو تا ہے (‪ )۱‬مسند (‪ )۲‬مسند الیہ‬
‫مسند‪ :‬جملے کا وہ حصہ جس میں کسی کے متعلق کو ئی بات کہی جا رہی ہو اسے ‘‘مسند’’ کہتے ہیں‪،‬جیسے‪ :‬عا مر پڑھتا ہے اس‬
‫جملے میں پڑھتا ہے مسند ہے‬
‫مسند الیہ ‪ :‬جملے میں جس چیز کے متعلق با ت کہی جا رہی ہو ‪،‬اسے ‘‘مسند الیہ ’’ کہتے ہیں جیسے عا مر پڑھتا ہے اس جملے میں‬
‫‘‘ عا مر ’’ مسند الیہ ہے‬
‫مرکب یا کالم کی اقسام‬
‫میری کتا ب‬ ‫مرکب ‪ :‬دو یا دو سے زیا دہ با معی لفظو ں کا مجمو عہ مر کب یا کالم کہالتا ہے ‪،‬جیسے‪ :‬بچہ نیک ہے ۔‬
‫مر کب یا کالم کی دو اقسام ہیں‪:‬‬
‫(‪)۲‬مر کب نا قص یا کالم نا قص‬ ‫(‪ )۱‬مرکب تام یا کالم تام‬
‫مر کب تام یا کالم تام ‪ :‬دو یا دو سے زیا دہ لفظو ں کا ایسا مجمو عہ جس سے کہنے وا لے کا مقصد پو را ہو جا ئے ‪،‬سننے وا‬
‫جھو ٹ بو‬ ‫لے کو صیح سمجھ آ جا ئے اور وہ کالم با معنی بھی ہو ں ‪،‬اسے ‘‘مرکب تام یا کالم تام’’کہتے ہیں جیسے ‪:‬‬
‫کتا ب اچھی دو‬ ‫ہمیشہ خدا پر بھروسہ رکھو‬ ‫صفا ئی نصف ایما ن ہے‬ ‫لنا گنا ہ ہے‬
‫ست ہے‬
‫مند رجہ با ال مثا لو ں کا مطلب سمجھ میں آ جا تا ہے۔ایسے کالم کو جس کا پو را مطلب سمجھ میں آ جا ئے مر کب تام یا جملہ کہتے‬
‫ہیں ۔مر کب تام یا جملہ کی دو اقسام ہیں‪ )۱( :‬جملہ خبریہ (‪ )۲‬جملہ انشا ئیہ‬
‫مزدور نے گڑھا کھو‬ ‫یہ ‪:‬وہ مر کب جس میں کسی با ت کی خبر دی گئی ہو ‪ ،‬اسے جملہ خبر یہ کہتے ہیں۔جیسے‪:‬‬ ‫جملہ خبر‬
‫نو ید چٹھی جما عت میں پڑھتا ہے‬ ‫۔‬ ‫دا‬
‫جملہ انشا ئیہ ‪ :‬وہ مر کب جس میں فعل امر ‪ ،‬فعل نہی ‪،‬سوال ‪ ،‬ندا یا تمنا ئی پا ئی جا ئے ‪ ،‬اسے جملہ انشا ئیہ کہتے ہیں جیسے‪:‬‬
‫انیس شرارت نہ کر‬ ‫سلیم سبق یا دکر و‬ ‫شا ید آ ج با رش ہو‬ ‫کاش! میں امتحا ن میں کا میا ب ہوتا‬
‫مر کب نا قص یا کال م نا قص‪ :‬وہ مر کب جس سے کہنے وا لے کا مقصد پو را نہ ہو با ت سننے وا لے کی پو ری طر ح‬
‫سمجھ میں نہ آ ئے ‪ ،‬اسے مر کب کالم یا کالم نا قص کہتے ہیں‪،‬‬
‫تین کر سیاں‬ ‫چا ند اور چکور‬ ‫حسین لڑ کی‬ ‫جیسے ‪ :‬سا جد کا بھا ئی‬
‫مرکن نا قص کی آ ٹھ اقسا م ہیں‪:‬‬
‫(‪ )۵‬مر کب جا ری‬ ‫(‪ )۴‬مر کب عطفی‬ ‫(‪ )۳‬مر کب عددی‬ ‫(‪ )۲‬مر کب تو صیفی‬ ‫(‪ )۱‬مر کب اضا فی‬
‫(‪ )۸‬مر کب ندا ئیہ‬ ‫(‪ )۷‬مر کب امتز اجی‬ ‫(‪ )۶‬مر کب اشا ری‬
‫مر کب اضا فی‪ :‬یہ وہ مر کب ہے جو مضا ف‪ ،‬مضا ف الیہ اور حروف اضا فت ےمل کر بنتا ہے جیسے نجمہ کی گڑیا ۔ آصف‬
‫کی کتا ب ۔ فا طمہ کا گھر وغیرہ جس کا تعلق کسی کے سا تھ وا ضح کیا جائے اسے ‘‘مضا ف’’ اور جس سے تعلق وا ضح کیا‬
‫جا ئے اسے مضا ف الیہ کہا جا تا ہے۔ان کے درمیان حرف اضا فت (کا ‪،‬کے‪،‬کی) آتا ہے‬
‫مر کب تو صیفی‪:‬ایسا مر کب جو صفت اور مو صو ف پر مبنی ہو ‪،‬مر کب تو صیفی کہالتا ہے‪،‬جیسے ذہین طو طا ‪ ،‬چا ال ک لڑکا‬
‫‪،‬رنگین پر ندہ وغیرہ ‪ ،‬مر کب تو صیفی میں صفت پہلے اور مو صو ف بعد میں آ تا ہے‬
‫مر کب عددی ‪ :‬وہ مر کب جو عدد اور معدود کا مجمو عہ ہو ‪،‬اسے مر کب عددی کہتے ہیں۔جیسے‪ :‬دس قلم ‪ ،‬چا ر کتا بیں ‪،‬دو بستے‬
‫وغیرہ۔جا سے تعداد کا اظہا ر ہو اسے اسم عدد اور جس کی تعداد وا ضح ہو اسے ‘‘معدود کہتے ہیں‬
‫مر کب عطفی ‪ :‬معطوف ‪،‬معطو ف الیہ اور حرف عطف سے مل کر بننے واال مرکب مر کب عطفی کہالتا ہے ‪ ،‬جیسے پھو ل اور‬
‫تتلی ‪ ،‬با دل اور با رش وغیرہ ۔حروف عطف سے پہلے آ نے واال اسم ‘‘معطو ف الیہ’’اور بعد میں آ نے واال ‘‘معطوف ’’ کہالتا ہے‬
‫مر کب جا ری ‪ :‬ایسا مرکب جو جار اور مجرور سے مل کر اسے مر کب جا ری کہتے ہیں‪ ،‬جیسے ‪ :‬آسمان تک ‪ ،‬با غ میں ‪ ،‬چھت‬
‫پر۔وغیرہ ۔وہ اسم جو حرو ف جار سے پہلے آ ئے‪،‬اسے ‘‘مجرور’’کہتے ہیں۔ مند رجہ با ال مثا لوں میں‘‘آسمان ’’ اور ‘‘چھت‬
‫’’مجرور ہیں اور ‘‘ تک‪،‬میں ‪،‬پر’’ حروف جا ر ہیں‬
‫مر کب اشاری ‪ :‬ایسا مر کب جو اسم اشا رہ اور مشا ر الیہ سے مل کر بنے ‪ ،‬مر کب اشا ری کہالتا ہے۔جیسے‪:‬یہ قلم ‪،‬وہ کتاب وغیرہ‬
‫۔ ‘‘یہ ’’اور ‘‘وہ’’ اسم اشا رہ اور قلم کتاب مشا ر الیہ ہیں‬
‫مر کب امتزا جی ‪ :‬ایسا مر کب جو دو یا دو سے زیا دہ اسمو ں کا مجمو عہ ہو ‪،‬اسے مر کب امتزا جی کہتے ہیں ‪ ،‬جیسے ‘‘بھا ٹی در‬
‫وا زہ۔ خیر پو ر ’’ وغیرہ‬

‫‪Urdu Notes for class 6‬‬


‫‪Page 8‬‬
‫‪Sheridan Cadet School & College‬‬

‫مر کب ندا ئیہ ‪ :‬ایسا مر کب جو حر ف ندا اور منا دی کا مجمو عہ ہو ‪ ،‬مر کب ندا ئیہ کہالتا ہے۔ارے بھا ئی ‪ ،‬اے خدا وغیرہ‬
‫اسم کی اقسام‬
‫(‪ )۲‬اسم مشتق‬ ‫(‪ )۱‬اسم مصدر‬ ‫بنا وٹ کے لحا ظ سے اسم کی تین اقسا م ہیں ۔‬
‫(‪)۳‬اسم جا مد‬
‫اسم مصدر ‪ :‬اسم مصدر وہ اسم ہے جو کو د تو کسی اسم سے نہ بنا ہو‪،‬لیکن اس سے کئی اور الفا ظ بن سکتے ہوں‪،‬جیسے ان‬
‫جملو ں میں پکا نا‪،‬کھا نا ‪،‬بنا نا ‪ ،‬پڑ ھنا ‪،‬کر نا ‪،‬اسم مصدر ہیں‬
‫(‪ )۴‬اس‬ ‫(‪)۳‬بچے مٹھا ئی کھا نا پسند نہیں کر تے‬ ‫(‪)۲‬اسے صرف چا ئے بنانا ہی آ تا ہے‬ ‫(‪ )۱‬وہ کھا نا پکا نا نہیں جا نتی‬
‫ٓ‬
‫نے تو ابھی پڑھنا بھی شر وع نہیں کیا (‪ )۵‬غریب ا می کی مدد کر نا ثو اب کا کام ہے‬
‫اسم مشتق‪ :‬اسم مشتق وہ اسم ہے جو کسی مصدر سے بنا ہو ‪ ،‬جیسے‪ :‬ان جملو ں میں‪ :‬مسکر ا ہٹ ( جو مسکرا نا سے بنا ہے)‪،‬‬
‫تھکا وٹ (جو تھکنا سے بنا ہے) ‪ ،‬پڑ ھا ئی ( جو پڑ ھنا سے بنا ہے)‪ ،‬لکھا ئی ( جو لکھنا سے بنا ہے) بنا وٹ ( جو بننا سے بنا ہے)‬
‫اسم مشتق ہیں‬
‫(‪ )۱‬چہرے پر مسکرا ہٹ ہو تو آ دمی اچھا لگتا ہے (‪ )۲‬زیا دہ کام کی وجہ سے اسے تھکا وٹ ہو گئی (‪ )۳‬زیا دہ سے زیا دہ پڑھا‬
‫ئی کرو اور اول آ ٔو۔ (‪)۴‬اپنی لکھا ئی بہتر کرو تا کہ اچھے نمبر حا صل کر سکو‬
‫(‪)۵‬بنا وٹ اور تکلف نا پسندیدہ با تیں ہیں‬
‫اسم جا مد ‪ :‬اسم جا مد وہ اسم ہے جو نا تو کسی اسم سے بنتا ہو اور نہ ہی اس سے کوئی اور اسم بنتا ہو۔۔ جیسے ‪ :‬ان جملو ں‬
‫میں ‘‘ رو ٹی ‪ ،‬چا ئے ‪،‬کیال ‪ ،‬با دل ‪ ،‬با رش ’’ اسم جا مد ہیں‬
‫(‪ )۱‬وہ رو ٹی پکا رہی ہے (‪ )۲‬بچے چا ئے پی رہے ہیں (‪ )۳‬کیال بہت مفید پھل ہے (‪ )۴‬با دل گرج رہے ہیں (‪)۵‬ابھی با رش شروع‬
‫نہیں ہو ئی ہے‬
‫اسم معر فہ ‪ :‬اسم معر فہ وہ اسم ہے جو کسی خا ص شخص ‪ ،‬خا ص چیز یا خا ص جگہ کا نام ہو جیسے ان جملو ں میں ‘‘قا ئد‬
‫اعظم ‪ ،‬پا کستا ن ‪ ،‬غا لب ‪ ،‬با نگ درا ‪ ،‬اردو ’’ اسم معر فہ ہیں‬
‫ؒ‬
‫(‪)۱‬قا ئد اعظم ہما رے عظیم رہنما ہیں (‪ )۲‬انھو ں نے پا کستا ن کی بنیا د رکھی (‪ )۳‬غا لب اردو کے مشہو ر شا عر گزرے ہیں‬
‫(‪ ‘‘ )۴‬با نگ درا ’’ شا عری کی بہت عمدہ کتا ب ہے (‪ )۵‬اردو ہما ری قو می زبان ہے‬
‫اسم نکرہ ‪ :‬اسم نکرہ وہ اسم ہے جو کسی عام شخص‪ ،‬عام چیز ‪ ،‬یا عام جگہ کا نام ہو‪ ،‬جیسے ‪ :‬ان جملو ں میں پہا ڑ ‪ ،‬دریا ‪ ،‬شہر‬
‫‪ ،‬گا ٔوں ‪،‬استا د اسم نکرہ ہیں‬
‫(‪ )۱‬میں جو ن کے مہینے میں پہا ڑ پر گیا (‪ )۲‬ہم دریا کے کنا رے کھڑ ے تھے (‪ )۳‬شہر میں گر دو غبا ر بہت تھا (‪ )۴‬گا ٔو ں‬
‫کی فضا صحت افزا ء ہو تی ہے (‪ )۵‬استا د کی دل سے عزت کرو‬
‫اسم معرفہ اور اس کی اقسا م‬
‫وہ اسم جو کسی خا ص شخص ‪،‬خا ص چیز یا خا ص جگہ کا نام ہو تا ہے ۔ اسم معرفہ کہالتا ہے ۔ اسم معرفہ کی چا ر قسمیں ہیں‬
‫(‪ )۴‬اسم مو صو ل‬ ‫(‪ )۳‬اسم اشا رہ‬ ‫(‪ )۲‬اسم ضمیر‬ ‫(‪ (۱‬اسم علم‬
‫اسم علم وہ نام ہے جو کسی شخص کی پہچا ن کیلئے عال مت کے طا ر پر استعما ل کیا جا تا ہے۔ اسم علم کی پا نچ‬ ‫اسم علم ‪:‬‬
‫قسمیں ہیں‬
‫ُ‬
‫(‪ )۱‬خطا ب (‪ )۲‬تخلص (‪ )۳‬لقب (‪ )۴‬کنیت (‪ )۵‬عُرف‬
‫(‪ )۱‬خطا ب ‪ :‬خطا ب وہ نا م ہے جو نما یا ں خد ما ت کے عو ض حکو مت یا قوم کی طرف سے کسی شخص کو دیا جا تا ہے‪،‬‬
‫جیسے ‪ ‘‘ :‬شمس العلما’’ مو لو ی میر حسن کا خطا ب ہے ۔ اس کے عال وہ قا ئداعظم ؒ ‪ ،‬ما در ملت بھی خطا ب ہیں‬
‫(‪ : )۲‬تخلُص‪ :‬تخلُص وہ مختصرنام ہے جو جو شا عر اپنی شا عری میں اپنے اصل نام کی جگہ استعما ل کرتا ہے ۔جیسے ‪‘‘ :‬غا لب’’‬
‫مرزا اسد ہللا خا ن کا تخلُص ہے اسی حا لی ‪ ،‬آ زا د ‪ ،‬نا سخ بھی تخلُص ہیں‬
‫(‪ )۳‬لقب ‪ :‬لقب وہ نام ہے جو کسی شخص کے خا ص و صف کو نما یا ں کر ے ۔جیسے ‪ :‬گنج بخش رحمتہ ہللا علیہ جو سید علی‬
‫ہجویری کے خا ص وصف کو نما یا ن کرتا ہے اسی طر ح کلیم ہللا‪ ،‬شیر خدا اور سید البشر بھی لقب ہیں‬
‫لی‬
‫(‪ : )۴‬کنیت وہ نام ہے جو ما ں باپ ‪ ،‬بیٹے یا بیٹی کی نسبت سے پکا را جا تا ہے‪ ،‬جیسے ابو الحسن جو حضرت علی رضی ہللا تعا ٰ‬
‫کی کنیت ہے اس کے عال وہ ابن مر یم ‪ ،‬ابو بکر بھی کنیت ہیں‬

‫‪Urdu Notes for class 6‬‬


‫‪Page 9‬‬
‫‪Sheridan Cadet School & College‬‬

‫(‪ : )۵‬عرف‪ :‬عرف وہ مختصر نام ہے جو اصل نام کی جگہ ال ص ‪ ،‬پیا ر ‪ ،‬حقا رت یا کسی بھی وجہ سے مشہو ر ہو جا ئے جیسے‬
‫گو نگا ‪ ،‬جو ایک مشہو ر پہلو ان کا عرف ہے اس کے عال وہ گا ما ں شیدا ‪ ،‬ما جھا وغیرہ بھی عرف ہیں‬
‫اسم ضمیر‪ :‬اسم ضمیر وہ مختصر اسم ہے جو کسی اسم کی جگہ بو ال جا تا ‪ ،‬جیسے ‪ :‬وہ ‪ ،‬مین ‪ ،‬تم ‪ ،‬آپ اسم ضمیر ہیں ۔ اسم‬
‫ضمیر کی تین حا لتیں ہو تی ہیں‬
‫(‪ )۱‬ضمیر غا ئب (‪ )۲‬ضمیر حا ضر (‪ )۳‬ضمیر متکلم‬
‫ُ‬
‫ضمیر غا ئب ‪:‬جس اسم کے با رے میں بات کی جا ئے وہ سا منے مو جو د نہ ہو ‪ ،‬اسے ضمیر غا ئب کہتے ہیں‪ ،‬جیسے ‪ُ :‬وہ ‪ ،‬ا س ‪،‬‬
‫اُن‬
‫ضمیر حا ضر ‪ :‬جس اسم سے مخا طب ہو کر با ت کی جا ئے اسے ضمیر حا ضر کہتے ہین ‪ ،‬جیسے ‪ :‬تو ‪ ،‬تم‪ ،‬آ پ‬
‫ضمیر متکلم ‪ :‬وہ اسم جو با ت کر رہا ہو ‪ ،‬ضمیر متکلم کہالتا ہے ‪ ،‬جیسے ‪ :‬میں ‪ ،‬ہم ‪ ،‬وغیرہ‬
‫وا حد جمع کے لحا ظ اسم کی چھ صو ر تیں یہ ہیں‬
‫متکلم‬ ‫حا ضر‬ ‫غا ئب‬

‫جمع متکلم‬ ‫وا حد متکلم‬ ‫جمع حا ضر‬ ‫وا حد حا ضر‬ ‫جمع غا ئب‬ ‫وا حد غا ئب‬

‫ہم‪ ،‬ہمیں‬ ‫میں ‪ ،‬مجھے‬ ‫تم ‪ ،‬تمھیں ‪ ،‬آ پ‬ ‫تو ‪ ،‬تجھے‬ ‫وہ ‪ ،‬ان ‪ ،‬انھوں‬ ‫وہ ‪ ،‬اُس‬

‫اسم اشا رہ ‪ :‬اسم اشا رہ وہ اسم ہے جس سے کسی چیز یا شخص کی طرف اشا رہ کیا جا ئے ‪ ،‬جیسے ‪ :‬یہ ‪ ،‬وہ ‪ ،‬اس ‪ ،‬وغیرہ‬
‫اعلی نمبر حا صل کیے (‪ )۴‬ا ُ س لڑ کے نے شرارت کی‬ ‫ٰ‬ ‫(‪ )۲‬وہ قلم آ پ کا ہے (‪ )۳‬اس لڑ کے نے‬ ‫(‪ )۱‬یہ کتا ب میری ہے‬
‫(‪ )۵‬ان تلو ں میں تیل نہیں (‪ )۶‬ا ُ ن لڑ کو ں نے شرارت کی تھی‬
‫مند رجہ با ال مثا لو ننمیں ‘‘ یہ ‪ ،‬وہ‪ ،‬اس‪ ،‬اس‪ ،‬اُس ’’ کسی چیز یا شخص کی اشا رہ کر رہے ہیں ۔ ایسے اسم ‪ ،‬اسم اشا رہ کہالتے‬
‫ہیں۔اسم اشا رہ کی دو قسمیں ہیں (‪ )۱‬اسم اشا رہ قریب (‪ )۲‬اسم اشا رہ بعید‬
‫اسم اشا رہ قریب ‪:‬اگر قریب کی کسی چیز یا شخص کی طرف اشا رہ کیا گیا ہو تو ‪،‬اسے اسم اشار ہ قریب کہتے ہیں‪ ،‬جیسے ‪ :‬یہ ‪،‬‬
‫اس ‪ ،‬وغیرہ‬
‫اسم اشا رہ بعید ‪ :‬اگر دور کی کسی شخص یا چیز کو اشا رہ کیا گیا ہو تو اسے اسم اشا رہ بعید کہتے ہیں‪ :‬جیسے وہ‪ ،‬ا ُ س وغیرہ‬
‫اسم مو صو ل ‪ :‬اسم مو صول وہ اسم ہے کہ جب تک اس کے سا تھ ایک اور جملہ نہ لگا یا جا ئے اس کے معنی نہیں بنتے ‪،‬‬
‫جیسے ‪ :‬جو ‪ ،‬جن ‪ ،‬جس نے‪ ،‬جو کچھ ۔ صرف ‘‘جو بو ٔو گے ’’ لکھا ہو تو معنی وا ضح نہیں ہو تے جب تک اس کے ساتھ ‘‘ وہ کا‬
‫ٹو گے’’ نہ لکھا جا ئے ۔ اس جملے مین پہال حصہ اسم مو صول اور آ خری حصہ صلہ کہالتا ہے‬
‫(‪ )۴‬جس نے نیکی‬ ‫(‪)۲‬جو پڑ ھے گا وہ کا میا ب ہو گا (‪)۳‬جس نے غلطی کی‪ ،‬سزا پا ئی‬ ‫(‪ )۱‬جو بو ٔو گے وہ کا ٹو گے‬
‫(‪ )۵‬ہللا تعا لی سے جو ما نگو گے ملے گا‬ ‫کی اسے صلہ مال‬
‫اسم نکرہ اور اس کی اقسام‬
‫اسم نکرہ ایسی اسم کو کہتے ہیں جو کسی شخص ‪،‬جگہ یا چیز کے نام کیلئے استعما ل ہو سکتا ہو ‪ ،‬جیسے‪ :‬لڑکا ‪ ،‬مر غی ‪ ،‬زبا ن ‪،‬‬
‫کتا ب وغیرہ اسم نکرہ کی پا نچ اقسام ہیں‪:‬‬
‫(‪ )۵‬اسم‬ ‫(‪ )۴‬اسم مصدر‬ ‫(‪ )۳‬اسم صفت‬ ‫(‪) ۲‬اسم استفہام‬ ‫(‪ )۱‬اسم ذات‬
‫مشتق‬
‫اسم ذات‪ :‬اسم ذات وہ اسم ہے جس کی حقیقت یا ذات دوسری چیزوں سے الگ ہو‪ ،‬جیسے‪:‬گا ئے ‪ ،‬آ سما ن ‪ ،‬ستا رے ‪ ،‬سورج چا ند ‪،‬‬
‫با دل وغیرہ‬
‫ٓ‬
‫(‪ )۱‬گا ئے ایک مفید پا لتو جا نو ر ہے (‪ )۲‬ا سما ن سے با دل ہٹ گئے ہیں (‪ )۳‬اب ستا رے چمک رہے ہیں (‪ )۴‬سورج ابھی طلو‬
‫ع ہو ا ہے (‪ )۵‬چا ند را ت کو دکھا ئی دیتا ہے‬
‫ان جملو ں مین ‘‘گا ئے ‪ ،‬آ سمان ‪ ،‬با دل ‪ ،‬ستا رے ‪ ،‬سو رج ‪ ،‬چا ند ’’ الگ الگ چیزون کے نام ہیں اور ان کی ذات حقیقت ایک دو‬
‫سرے سے الگ ہے ایسے اسم‪ ،‬اسم ذات کہالتے ہیں‬
‫اسم استفہام ‪ :‬اسم استفہام وہ اسم ہے جو سوال پو چھنے کیلئے بو ال جائے ‪ ،‬جیسے‪ :‬کو ن ‪ ،‬کیو ں ‪ ،‬کیا ‪ ،‬کدھر ‪ ،‬کیسا ‪ ،‬کیسی ‪،‬‬
‫کیسے ‪ ،‬کہا ں ‪ ،‬کن وغیرہ‬

‫‪Urdu Notes for class 6‬‬


‫‪Page 10‬‬
‫‪Sheridan Cadet School & College‬‬

‫(‪ )۳‬تم مجھ سے کیو ں بحث کر رہے ہو‬ ‫(‪ )۲‬آپ کہا ں سے تشریف ال ئے ہیں‬ ‫(‪ )۱‬کیا آ پ نے کام پو را کر لیا ہے‬
‫(‪ )۴‬آ پ کے سا تھ اور کو ن تھا‬
‫(‪)۷‬آپ کے مز ا ج کیسے ہیں‬ ‫(‪ )۶‬بچہ کد ھر جا رہا ہے‬ ‫(‪ )۵‬کس نے سب سے زیا دہ نمبر حا صل کئے؟‬
‫ٓ‬
‫(‪ )۱۰‬ا پ‬ ‫ٓ‬
‫(‪ )۹‬ا پ کی طبیعت کیسی ہے‬ ‫(‪ )۸‬یہ سا ری کتا بیں کن کی ہیں‬
‫کو کیسا کپڑا چا ہیے‬
‫ان جملو ں میں ‘‘ کیا ‪ ،‬کہا ں ‪ ،‬کیو ں‪ ،‬کو ن ‪،‬کس ‪ ،‬کدھر ‪ ،‬کن ‪ ،‬کیسے ‪ ،‬کیسی ‪ ،‬کیسا ’’ ایسے اسم ہیں جو سوال پو چھنے کیلئے‬
‫استعما ل ہو ئے ہیں ‪،‬اسم استفہا م کہالتے ہیں‬
‫اسم صفت ‪ :‬اسم صفت وہ اسم ہے جو کسی کی اچھا ئی ‪ ،‬برائی ‪ ،‬تعداد یا مقدار کو ظا ہر کرے جیسے محنتی ‪،‬‬
‫سست ‪ ،‬برا ‪ ،‬اچھا ‪ ،‬خو بصورت ‪ ،‬سو‪ ،‬دس کلو گرام‪،‬وغیرہ‬
‫ُ‬
‫(‪ )۳‬بُرا آ دمی سب کی نظرو‬ ‫سست لڑ کے پیچھے رہ جا تے ہیں‬ ‫(‪ُ )۲‬‬ ‫(‪ )۱‬محنتی لڑ کے کا میا بی حا صل کرتے ہیں‬
‫(‪ )۵‬بچہ خوبصورت لگ رہا تھا‬ ‫ٓ‬
‫(‪ )۴‬اچھا ا دمی سب سے عزت کراوا تا ہے‬ ‫ں سے گر جا تا ہے‬
‫(‪ )۷‬اس کے پاس دس کلو گرام مٹھا ئی تھی‬ ‫(‪ )۶‬میرے پاس سو رو پے ہیں‬
‫سست ‪،‬بُرا ‪،‬اچھا ‪ ،‬خو بصو رت ‪ ،‬سو‪ ،‬کلو گرام ’’ ایسے الفا ظ ہیں ۔ جو اچھا ئی ‪ ،‬برا ئی تعداد یا مقدار کو‬ ‫ان جملو ں میں ‘‘ محنتی‪ُ ،‬‬
‫ظا ہر کر رہے ہیں‪ ،‬ایسے الفا ظ اسم صفت کہال تے ہیں‬
‫جس کی تعریف کی جا ئے اسے مو صو ف کہتے ہیں‬
‫اسم مصدر‪ :‬اسم مصدر وہ اسم ہے جس میں کسی کام کا کرنا ہونا پا یا جا ئے لیکن زما نے کا تعلق ظا ہر نہ ہو تا ہو ‪ ،‬جیسے‪ :‬آ نا ‪،‬‬
‫جا نا ‪ ،‬پڑھنا ‪ ،‬لکھنا ‪ ،‬کھا نا پینا وغیرہ‬
‫اسم مشتق ‪ :‬اسم مشتق وہ اسم جو خو د کسی مصدر سے نکلتا ہے مگر اس سے کو ئی اور کلمہ نہیں نکلتا ‪ ،‬جیسے‪ :‬پڑھنا سے‬
‫پرھا ئی ‪،‬پڑ ھو ‪ ،‬پڑھا ‪ ،‬پڑھی ‪ ،‬پڑ ھنے واال ۔ لکھنا سے لکھا ئی ‪ ،‬لکھ ‪ ،‬لکھو ‪ ،‬لکھا ‪ ،‬لکھی ‪ ،‬لکھے ۔ لکھنے واال‬

‫جمع‬ ‫وا حد‬ ‫جمع‬ ‫وا حد‬ ‫جمع‬ ‫وا حد‬ ‫جمع‬ ‫واحد‬ ‫جمع‬ ‫وا حد‬
‫عا قال ت‬ ‫عا قلہ‬ ‫حا جا ت‬ ‫حا جت‬ ‫مجا ہدین‬ ‫مجا ہد‬ ‫تجر بات‬ ‫تجر بہ‬ ‫مر غے‬ ‫مر غا‬
‫غز لیات‬ ‫غز ل‬ ‫ُخدا م‬ ‫خا دم‬ ‫تو ا ریخ‬ ‫تا ریخ‬ ‫د ُعا ئیں‬ ‫د ُعا‬ ‫چہرے‬ ‫چہرہ‬
‫اوال د‬ ‫ولد‬ ‫خز ائن‬ ‫خز انہ‬ ‫اذ ہا ن‬ ‫ذہن‬ ‫حصص‬ ‫حصہ‬ ‫عیدیں‬ ‫عید‬
‫انوا ع‬ ‫نو ع‬ ‫رو ٹیا ں‬ ‫رو ٹی‬ ‫اطال عا‬ ‫اطال ع‬ ‫تجار‬ ‫تا جر‬ ‫تعر یفیں‬ ‫تعریف‬
‫ت‬
‫اموا ج‬ ‫مو ج‬ ‫اصال حا‬ ‫اصال ح‬ ‫ُر با عیا‬ ‫ُر با عی‬ ‫اضداد‬ ‫ضد‬ ‫گد ھے‬ ‫گدھا‬
‫ت‬ ‫ت‬
‫اشیا‬ ‫شے‬ ‫فضا ئل‬ ‫فضیلت‬ ‫تفریحا ت‬ ‫تفر یح‬ ‫القاب‬ ‫لقب‬ ‫تو لیے‬ ‫تو لیہ‬
‫الحا ن‬ ‫لحن‬ ‫گھو ڑیا‬ ‫گھو ڑی‬ ‫ما ہرین‬ ‫ما ہر‬ ‫رجحا نا‬ ‫رجحا ن‬ ‫انڈے‬ ‫انڈہ‬
‫ں‬ ‫ت‬
‫انوا ر‬ ‫نو ر‬ ‫اُمرا‬ ‫امیر‬ ‫ا ُ صو ل‬ ‫اصل‬ ‫سواالت‬ ‫سوا ل‬ ‫گھا تیں‬ ‫گھا ت‬
‫اسباب‬ ‫سبب‬ ‫اشا رات‬ ‫اشا را‬ ‫تر ا کیب‬ ‫تر کیب‬ ‫سل‬
‫ر ُ‬ ‫رسول‬ ‫کتا بیں‬ ‫کتا ب‬
‫افالک‬ ‫فلک‬ ‫در جات‬ ‫در جہ‬ ‫افوا ج‬ ‫فو ج‬ ‫معلمات‬ ‫معلمہ‬ ‫صدا ئیں‬ ‫صدا‬

‫مو نث‬ ‫مذکر‬ ‫مو نث‬ ‫مذکر‬ ‫مو نث‬ ‫مذکر‬ ‫مو نث‬ ‫مذکر‬ ‫مو نث‬ ‫مذکر‬
‫بیگم‬ ‫نو ا ب‬ ‫بچھیا‬ ‫بچھڑا‬ ‫مما نی‬ ‫ما موں‬ ‫ماں‬ ‫با پ‬ ‫لڑکی‬ ‫لڑکا‬
‫بندی‬ ‫بندہ‬ ‫پتلی‬ ‫پتال‬ ‫ما لکہ‬ ‫ما لک‬ ‫مما نی‬ ‫ما موں‬ ‫عزیزہ‬ ‫عزیز‬
‫بیوی‬ ‫میا ں‬ ‫را نی‬ ‫را جا‬ ‫بیگم‬ ‫نوا ب‬ ‫عالمہ‬ ‫عالم‬ ‫پنڈتا نی‬ ‫پنڈت‬
‫اند ھی‬ ‫اندھا‬ ‫پتلی‬ ‫پتال‬ ‫بڑ ھیا‬ ‫بو ڑھا‬ ‫بھنگن‬ ‫بھنگی‬ ‫لو نڈی‬ ‫غالم‬
‫پٹھا نی‬ ‫پٹھا ن‬ ‫کا تبہ‬ ‫کا تب‬ ‫ملکہ‬ ‫با د شا ہ‬ ‫ملکہ‬ ‫با دشا ہ‬ ‫عالمہ‬ ‫عا لم‬

‫‪Urdu Notes for class 6‬‬


‫‪Page 11‬‬
‫‪Sheridan Cadet School & College‬‬

‫بندریا‬ ‫بندر‬ ‫لو مڑی‬ ‫لو مڑ‬ ‫عو رت‬ ‫مر د‬ ‫ادا کا رہ‬ ‫اد اکا ر‬ ‫در زن‬ ‫در زی‬
‫را نی‬ ‫راجا‬ ‫پگلی‬ ‫پگال‬ ‫مہتر ا نی‬ ‫مہتر‬ ‫مالن‬ ‫ما لی‬ ‫گلو کا رہ‬ ‫گلو کار‬
‫پجا رن‬ ‫پجا ری‬ ‫لو نڈ ی‬ ‫غال م‬ ‫پڑ وسن‬ ‫پڑ و سی‬ ‫بندریا‬ ‫بندر‬ ‫گو الن‬ ‫گو اال‬
‫شیخا نی‬ ‫شیخ‬ ‫بھا نجی‬ ‫بھا نجا‬ ‫لو مڑ ی‬ ‫لو مڑ‬ ‫دلہن‬ ‫دولہا‬ ‫سیدا نی‬ ‫سید‬
‫با لغہ‬ ‫با لغ‬ ‫ڈ و منی‬ ‫ڈوم‬ ‫طو طی‬ ‫طو طا‬ ‫ساس‬ ‫سسر‬ ‫پگلی‬ ‫پگال‬

‫متضا د‬ ‫الفا ظ‬ ‫متضا د‬ ‫الفا ظ‬ ‫متضا د‬ ‫الفا ظ‬ ‫متضا د‬ ‫الفا ظ‬ ‫متضا د‬ ‫الفا ظ‬
‫انجا م‬ ‫آغاز‬ ‫تنگ‬ ‫کھال‬ ‫ادنی‬
‫ٰ‬ ‫اعلی‬
‫ٰ‬ ‫غال می‬ ‫آزادی‬ ‫انتہا‬ ‫ابتدا‬
‫نفرت‬ ‫محبت‬ ‫پرا یا‬ ‫اپنا‬ ‫شکست‬ ‫فتح‬ ‫رحمدل‬ ‫سنگدل‬ ‫ہنسنا‬ ‫رونا‬
‫زندگی‬ ‫موت‬ ‫پستی‬ ‫بلندی‬ ‫خر چ‬ ‫آمد نی‬ ‫اپنا‬ ‫غیر‬ ‫چھوٹا‬ ‫بڑا‬
‫مہنگا‬ ‫سستا‬ ‫امین‬ ‫خا ئن‬ ‫اُجا ال‬ ‫اند ھیرا‬ ‫چھا ٔوں‬ ‫دھو پ‬ ‫بد‬ ‫خو‬
‫صورت‬ ‫بصورت‬
‫مو ت‬ ‫زند گی‬ ‫غر یبی‬ ‫امیری‬ ‫غریب‬ ‫امیر‬ ‫جنگ‬ ‫امن‬ ‫گدا‬ ‫با د شاہ‬
‫بد‬ ‫نیک‬ ‫شر ک‬ ‫تو حید‬ ‫د کھ‬ ‫سکھ‬ ‫چست‬ ‫سست‬ ‫نفرت‬ ‫محبت‬
‫آگ‬ ‫پا نی‬ ‫بے فکر‬ ‫فکر‬ ‫گر م‬ ‫ٹھنڈا‬ ‫صبح‬ ‫شا م‬ ‫تو ڑنا‬ ‫جو ڑ نا‬
‫متا ثر‬ ‫غیر متا‬ ‫جڑ‬ ‫تنا‬ ‫غا لب‬ ‫مغلو ب‬ ‫غلط‬ ‫صیح‬ ‫پیدل‬ ‫سوار‬
‫ثثر‬
‫بہا در‬ ‫بز دل‬ ‫نا ال ئق‬ ‫ال ئق‬ ‫گر م‬ ‫ٹھنڈا‬ ‫کھرا‬ ‫کھو ٹا‬ ‫سچ‬ ‫جھو ٹ‬
‫شما ل‬ ‫جنو ب‬ ‫زوال‬ ‫عر و ج‬ ‫شر‬ ‫خیر‬ ‫مسا فر‬ ‫مقیم‬ ‫صدق‬ ‫کذب‬

‫مترادف‬ ‫الفا ظ‬ ‫مترادف‬ ‫الفا ظ‬ ‫مترادف‬ ‫الفا ظ‬ ‫مترادف‬ ‫الفا ظ‬ ‫مترادف‬ ‫الفا ظ‬
‫پہا ڑ‬ ‫کہسا ر‬ ‫اہلیہ‬ ‫زو جہ‬ ‫انکار‬ ‫گر یز‬ ‫آب‬ ‫پا نی‬ ‫امین‬ ‫ا ما نتدا ر‬
‫عذاب‬ ‫غضب‬ ‫مو ت‬ ‫وفا ت‬ ‫بیرون‬ ‫با ہر‬ ‫بھا ئی چا‬ ‫اخو ت‬ ‫کاال‬ ‫سیا ہ‬
‫رہ‬
‫قر با نی‬ ‫ایثا ر‬ ‫قحط‬ ‫کا ل‬ ‫دل‬ ‫قلب‬ ‫صیح‬ ‫در ست‬ ‫جنگل‬ ‫بن‬
‫کمزرو‬ ‫حقیر‬ ‫حیا ت‬ ‫زند گی‬ ‫بنیا د‬ ‫بنا‬ ‫طر یقہ‬ ‫شعا ر‬ ‫زمین‬ ‫دھرتی‬
‫ضرورت‬ ‫حا جت‬ ‫بخیل‬ ‫کنجو س‬ ‫اتفا ق‬ ‫اتحا د‬ ‫فر مان‬ ‫حکم‬ ‫مقرر‬ ‫فا ئز‬
‫پنجرہ‬ ‫قفس‬ ‫آ ئینہ‬ ‫شیشہ‬ ‫قا نون‬ ‫آئین‬ ‫بگا ڑ‬ ‫خلل‬ ‫اسم‬ ‫نام‬
‫با ز‬ ‫شا ہین‬ ‫دو ستی‬ ‫رفا قت‬ ‫انجمن‬ ‫مجلس‬ ‫مر گ‬ ‫موت‬ ‫زن‬ ‫عو رت‬
‫قبو ل‬ ‫ایجا ب‬ ‫حلق‬ ‫گال‬ ‫سو رج‬ ‫مہر‬ ‫و وشن‬ ‫منو ر‬ ‫دور‬ ‫زما نہ‬
‫اکٹھا‬ ‫یکجا‬ ‫اچھا‬ ‫عمدہ‬ ‫خسا رہ‬ ‫نُقصا ن‬ ‫جسم‬ ‫بد ن‬ ‫آ واز‬ ‫صدا‬
‫رگ‬ ‫نس‬ ‫بخشش‬ ‫مغفرت‬ ‫محبت‬ ‫حب‬ ‫آنکھ‬ ‫چشم‬ ‫ا ُ جاال‬ ‫رو شنی‬

‫‪Urdu Notes for class 6‬‬


‫‪Page 12‬‬

You might also like