Professional Documents
Culture Documents
بسم اللہ الرحمن الرحیم ۃ
بسم اللہ الرحمن الرحیم ۃ
h
ی لت ہ
ع ی دہ م ب وت کی ا می ت و
ْرفُوْ نَ اَ ْبن َۗا َءھُ ْم ۭ َواِ َّن فَ ِر ْيقًا ِّم ْنهُ ْم لَيَ ْكتُ ُموْ نَ ْال َح َّ
ق َوھُ ْم يَ ْعلَ ُموْ نَ ۩١٤٦ ْرفُوْ نَهٗ َك َما يَع ِ
ب يَع ِ اَلَّ ِذ ْينَ ٰاتَ ْي ٰنھُ ُم ْال ِك ٰت َ
سورہ البقرہ ٓایت ۱۴۶
ترجمہ :جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس کو اتنی اچھی طرح پہچانتے ہیں جیسے اپنے
بیٹوں کو پہچانتے ہیں ۔ اور یقین جانو کہ ان میں سے کچھ لوگوں نے حق کو جان بوجھ کر چھپا
رکھا ہے۔
ہللا رب العزت نے ذمین پر انسان کو اپنا خلیفہ بنایا تو اس کی ہدایت کے لیے پے در پے نبی و رسل
ت خداوندی کو صحیح صالم انسانوں تک پہنچانا تھا یہ سلسلہ حضرت ٓادم ؑ بھیجے جن کے ذمہ شریع ِ
سے شروع gہو کر نبی ٓاخر الزماں حضرت محمد ﷺ پر مکمل ہوا ۔
ارشاد نبوی gﷺ ہے :۔
ٰ .یا أَبَا َذ ٍر أَ َّو ُل ااْل َ ْنبِیَاء آ َد ُم َوآ ِخرُہ ُم َح َّم ٌد
اے ابوذر! انبیا ِء کرام میں سے پہلے حضرت آدم علیہ السالم ہیں اور سب سے آخری حضرت محمد
صلى هللا عليه وسلم gہیں۔
للدیلمی ،عن ابوذر ،حدیث(۸۵:۱/۳۹ : الخطاب َّ َ الفردوس بمأثور ) ن
َخَ ْف خ ف َ ن ُ ن ق
‘ ان ب ی ﷺ الُ " :نك ْت أَول ال َّب ِيِّين ِي الْ َل ِْق ،وآ ِرهُم ِي الْب َع ِْث
ش
)المس ن د ال امی ن۔ حدتی ث مب ر ن( ۲۶۶۲
خ ض
ے ہ ی ں اور ب عث ت می ں سب سے ٓا ری۔ ح رت دمحم ﷺ خ یل ق می ں ب یوں سے سب سے پہل
عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ نبی ٓاخر الزمان حضرت محمد
ﷺ کی بشارت مذہب سماویہ ( gیہودیت ،مسیحیت ) کے عالوہ غیر سماویہg
( ہندومت ،بدھمت ،زرتشت ) وغیرہ میں بھی موجود gہے لیکن اس کے برعکس ٓاپ
ﷺ نے کسی نئے نبی کے پیدا ہونے اور نبوت کرنے کا کوئی اشارہ تک نہیں دیا۔
موجودہ بائیبل میں اگر ہم حضرت ابراہیم ؑ کا عہد ( استشنا باب ) ۱۷دیکھیں یا حضرت موسیؑ ٰ ٰؑgکی
سلیمان کا ’ محمدیم ( ‘ gغزالغزالت باب ) ۵یا حضرت زکری ؑا ؑ بشارت ( استشنا باب ) ۱۸یا حضرت
عیسی کا ’ فارقلیط ‘ ( انجیل یوحنا باب ٰؑ و یحیی ؑ کا ’ صادق بادشاہ‘ ( کتاب زکریا باب ) ۹یا سیدنا
، ) ۱۴یا غیر سماوی gمذاہب میں جناب گوتم بدھ کا ’ مایتریا‘ (مشرق gکی مق ّدس کتب ،جلد نمبر ،۳۵
صفحہ نمبر )۲۲۵یا ،وید پرانوں کے ’ کلک اوتار‘ کی پیشن گوئیاں یا زرتشت کے زنداوستا gکا
تذکرہ (زند او ستا ،فرور gدين یاشت ،سورۃ ۲۸آيت )۱۲۹ان سب میں نبی ٓاخر الزماں حضرت محمد
ﷺ کی بعیثت کا صاف الفاظ میں ذکر موجود gہے ۔ اور یہی ختم نبوت کی اہمیت کو
اجاگر کرتا ہے کیونکہ ہللا رب العزت کے فرمان کے مطابق gیہ لوگ محمد عربی
ﷺ کو اپنے بیٹوں کی طرح جانتے تھے ۔ لیکن ابلیس کے بہکوائے کے ٓاگے
صرف gہللا والے ہی ٹھہر سکتے ہیں۔
اس کی سب سے بڑی مثال وقت کے شہنشاہ حضرت نجاشی کا سفیر رسول gحضرت عمرو بن امیہ ؓ
کے سامنے اپنے ایمان کا اقرار
کرنا ہے جس کے الفاظ یہ ہیں ’’ اے عمرو بخدا میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ
خدا کے وہی برگزیدہ پیغمبر ہیں جن کی ٓامد کا ہم اور یہود انتظار کر رہے ہیں بے شک جس طرح
عیسی نے حضرت ٰؑ عیسی کی بشارت دی ٹھیک اسی طرح حضرت ؑ موسی ؑ نے حضرت ٰg حضرت
محمد ﷺ کی بشارت دی ،دونوں میں سر مو فرق gنہیں ہے ‘‘ ( مکتوبات نبوی ،
نجاشی کے نام تیسرا خط )
عیسی بنی اسرائیل کے ٓاخری پیغمبر ہیں اسی طرح حضرت محمد ٰؑ بے شک جس طرح حضرت
ﷺ شریعت خداوندی کے اکمل اور ٓاخری پیغمبر ہیں ۔
حضرت ابو ہریرہ رضی ہللا عنہ روایت کرتے ہیں کہ صحابہ gکرام رضوان ہللا علیہم اجمعین نے
:آقا علیہ السالم سے سوال کیا کہ
ح َو ْال َج َس ِد ک النُّبُ َّوةُ؟ قَا َلَ :وآ َد ُم بَ ْینَ الرُّ وْ ِ ت لَ َ .یَا َرسُوْ َل اﷲِ! َم ٰتی َو َجبَ ْ
یا رسول ہللا! آپ کے لیے نبوت کب واجب ہوئی؟ آپ صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا( :میں اُس
وقت بھی نبی تھا) جب آدم علیہ السالم کی تخلیق ابھی روح اور جسم کے درمیانی gمرحلہ میں تھی
(یعنی روح اور جسم کاباہمی gتعلق بھی ابھی قائم نہ ہوا تھا)۔
) جامع ترمذی،کتاب gالمناقب ،باب ماجاء فی فضل النبی صلی ہللا علیہ وسلم ح (۳۶۰۹
بے شک حضرت محمد ﷺ کی نبوت تخلیق ٓادم سے قبل کی ہے اور یہاںمیں اگر یہ
ٓادم کے بعد معبوث ہوجاتے تو قسم خدا کی ٓاپ کہوں کہ اگر ٓاپ ﷺحضرت ؑ
ﷺ کے بعد کسی کو نبوت نہ دی جاتی ،کیونکہ یہی خاتمیت نبوت کی تکمیل کی
اہمیت ہے ۔
عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت و فضیلت کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ پوری امت
مسلمہ میں الکھ اختالفات ہوں لیکن عقیدہ ختم نبوت پر متفق ہیں ،رسول ہللا ﷺ
نے فرمایا gمیری امت گمراہی پر جمع نہ ہوگی g۔ (بن ماجه في السنن ،367/4الرقم )3950 gعقیدہ
ختم نبوت ہی وہ رسی ہے جسے تھام کر امت زوال سے بچ سکتی اور دجالی قوتوں کا مل کر
سامنہ کر سکتی ہے ۔ کیونکہ پہلے جھوٹے مدعی نبوت اسود عنسئ کے قتل کے بعد سب سے
بڑی جنگ منکرین ختم نبوت مسلمہ کذاب اور اس کے لشکر سے ہوئی جس میں شہید ہونے حفاظ
کرام ؓ کی تعداد ۱۲۰۰تھی جبکہ دوسرے غزوات میں شہید ہونے والوں کی تعداد فقط ۲۵۹تھی،
تعالی نے فتح کاملہ عطا فرمائی g۔باقی جنگوں میں ٰ لیکن ختم نبوت کے وسیلہ gسے ہی ہللا تبارک و
کفار کے باغات ،عورتوں اور بچوں کو نقصان نہیں پہنچایا گیا لیکن اس جنگ میں حضرت
ابوبکر gصدیق ؓ نے حضرت خالد بن ولید ؓ کو حکم دیا کہ مرتدین کے باغات ،عورت اور بچوں کو
ختم کر دیا جائے ۔ اس سے عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت کا اندازہ ہوسکتا gہے ۔
یوں تو قرٓان کی ٓ ۹۹ایات اور ۲۱۰احادیث مبارکہ سے عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت و فضیلت
واضع ہوتی ہی ہے لیکن ہللا رب العزت نے ’ سورہ الحزاب ٓایت ‘ ۴۰میں حضر محمد
ﷺ کو خاتم النبین کے خطاب سے نواز کر اس مسلئہ پر تاقیامت مہر ثبت کر دی ۔
حکم ربی ہے :۔
ِّجالِ ُك ْم َو ٰل ِك ْن َّرسُوْ َل هّٰللا ِ َوخَاتَ َgم النَّـبِ ٖيّنَ ۭ َو َكانَ هّٰللا ُ بِ ُكلِّ َش ْي ٍء َعلِــ ْي ًما ۧ‘‘40
’’ َما َكانَ ُم َحـ َّمـ ٌد اَبَٓا اَ َح ٍد ِّم ْن ر َ
ترجمہ :نہیں ہیں محمدﷺ باپ کسی کے تمہارے مردوں میں سے بلکہ وہ رسول
ہیں ہللا کے اور سلسلۂ نبوت کی تکمیل کرنے والے ہیں۔ اور ہے ہللا ہر چیز سے پوری gطرح
باخبر۔
تعالی نے یسرب کی قدیم رسم کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ ٓاپ ﷺ کی ٰ یہاں ہللا
فضیلت کا بھی اعالن فرما دیا ،سو واضع ہے کہ اگر ٓاپ ﷺ کسی مرد کے باپ
ہوتے تو الزمی gتھا کہ ٓاپ کے بعد بھی نبوت جاری رہتی ۔ لیکن ہللا نےفرمایا نہ تو ٓاپ
ﷺ کسی مرد کے باپ ہیں اور نہ ہی ٓاپ ﷺ کے بعد کسی کو
نبوت دی جائے گی ۔
ْت لَ ُك ُم ااْل ِ ْساَل َم ِد ْينًا ۃ ت لَ ُك ْم ِد ْينَ ُك ْم َواَ ْت َم ْم ُ
ت َعلَ ْي ُك ْم نِ ْع َمتِ ْي َو َر ِ
ضي ُg اَ ْليَوْ َم اَ ْك َم ْل ُ
ترجمہ :آج کے دن میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعْمت تمام کردی
اور اسالم کو تمہارا دین پسند فرمالیا g۔المائدہ ۳
عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت و فضیلت کا اندازہ اس سے بڑھ کر کیا ہوگا کہ رسول عربی
ﷺ نے خود فرمایا gکہ میں عمارت نبوت کی ٓاخری اینٹ ہوں جس سے یہ عمارت
مکمل ہوئی ،حکم ہوتا ہے :۔
ابو صالح السمان ذکوان الزیات رحمہ ہللا کی سند سے سیدنا ابو ہریرہ رضی ہللا عنہ سے روایت
:ہے کہ رسول ہللا ﷺ نے فرمایا
إن مثلي و مثل األنبیاء من قبلي کمثل رجل بنی بیتًا فأحسنہ و أجملہ إال موضع لبنۃ من زاویۃ gفجعل
الناس یطوفون بہ و یتعجبون لہ ویقولون :ھال و ضعت ھذہ اللبنۃ؟ قال :فأنا اللبنۃ و أنا خاتم النبیین
بے شک میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال اس آدمی کی طرح ہے ،جس نے بہت
اچھے طریقے سے ایک گھر بنایا اور اسے ہر طرح سے مزین کیا ،سوائے اس کے کہ ایک
کونے میں ایک اینٹ کی جگہ (چھوڑ دی) پھر لوگ اس کے چاروں طرف گھومتے ہیں اور
(خوشی کے ساتھ) تعجب کرتے ہیں اور کہتے ہیں :یہ اینٹ یہاں کیوں نہیں رکھی گئی؟ آپ
(ﷺ) نے فرمایا :پس میں وہ (نبیوں کے سلسلے کی) آخری اینٹ ہوں اور میں خاتم
النبیین ہوں۔ (صحیح بخاری ،۳۵۳۵ :صحیح مسلم ،۲۲۸۶ /۲۲ :دارالسالم)۵۹۶۱ g:
بے شک ایک مکمل مکان کی فضیلت اس مکان سے بہت ذیادہ ہوگی جس کی ابھی کوئی اینٹ
رہتی ہو ۔
محمد ہے ؐ نہ نبوت بعد مد ہے نہ پسر ح ی ات مح ؐ
محمد کی
ؐ یہی فضیلت ہے محمد کی ؐ یہی فضیلت ہے
ن ت ن ٹف
نج امعہ ع ب دہللا ب ن عمر ۔ ۲۳کلومی ر ی روزپور روڈ سوا جگوم ہ زد کاہ ہ
و ،الہ ور
03340622488