Professional Documents
Culture Documents
Sarang Episode 5
Sarang Episode 5
سارنگ
ظباحت رف یق
قسط نمبر5:
ٓ
یہ ىحبت اخر کس کا دم کبا ہوا نانی ہے؟
کٓن
ا نیے کيزے هیه نکیے سے نبک لگائے ا یه موندته وہ جود سے ہی سوال و جواب کر رہی
ھ
تھی۔ علی کو حب اس ئے نہلی دكعہ وہاه بیٹھے د نکھے تھا نب ہی وہ اسے اخھا لگا تھا۔
ٓن
ساری دنبا سے ئے نباز ہو کے وہ بس اسے ہی دنکھ رہا تھا۔ صزػ یہ وجہ نہیه تھی ا کھیه
ک ن کن
تو اور تھی کئی اسے د ئی یه اور د ھیے کی جواہش ر ئی یه کن جس نات ئے اس
ب ل ھ ت ھ ک ھ ت ھ
یہ تو صزػ دلرنا جانئی تھی نا اس کا جدا کہ وہ نہاه اس جگہ ر ہیے کے ناوجود ناکردار تھی اس
ئے انئی عضت کا سودا نہیه کبا تھا۔ اور اگر کونی ابسی کوشش کرنا تھی تو وہ اسے جان
سے مارئے کی طافت رکھئی تھی۔ لبکن اس کے ناجود یہ دنبا والے اسے اسی نظز سے دنکھیے
تھے جس نظز سے نہاه ر ہیے والے ناقی لوگوه کو دنکھا جانا تھا۔
ند قسوئی سے اس کا ناپ بضئی تھا۔ حب سے ہوش سیٹھاال اس ئے انئی ماه کو ناپ سے
ٓ
مار کھائے ہی دنکھا۔ لبکن اسے انک حتض کی نب سىجھ نہیه انا کرنی تھی کہ اس کی ماه
ان دوتوه نہ یوه کو ا نیے ناپ کے ناس نالکل تھی نہیه جائے دنا کرنی تھی۔ حب تھی
ٓ
اس کے ناپ کے ائے کا وفت ہونا تو ان کی ماه انہیه کيزے هیه نبد کر کے ناہز سے
س ٓ ہن
ناال لگا دنا کرنی۔ لبکن حب جوانی کی دہلتض پر چی تو ان سب ناتوه کی بخونی ىجھ انی نب
ن
انہیه انئی ماه سب سے پسھ کر عظٹم عورت لگیے لگی۔ جس ئے انئی نیی یوه کو ان کے
ناپ کے ہاتھوه ننحیے سے بچائے کے لیے انبا سارا جسم لہو لہان کروا لبا تھا۔ لوگوه کے
کتشے سالنی کر کے انبا اور انئی دوتوه نیی یوه کا ن بٹ نال لبا کرنی۔ لبکن عزنت اور بضئی
ن
سوہز کے ہاتھوه ىح یور اس کی ماه ان کو علٹم دلوائے کی انئی جواہش توری یہ کر سکی۔
اور انک دن تونہی ناپ سے مار کھائے اس دنبا سے ہی جلی گئی۔ نب انہیه توه لگا کہ
ان کے طز پر جو حفاظت کی دتوار کھشی تھی وہ زهین توس ہو گئی ہے اور وہ اجانک بیئی
ٓ
طشک پر ا گئی ہیه۔اور اس کا ناپ گونا اسی دن کے ان تظار هیه تھا ۔ حب گھز سے
گصارے التق کھائے بییے کا سامان تھی دٹم ہو گبا تو دلرنا ئے سوجا وہ کونی کام ڈھونڈ لیئی
ہے۔
ن
علٹم تو ناس تھی نہیه۔ اس لیے اس ئے سوجا جو کام تھی عضت واال مل گبا تو کر لے
گی۔ انک جا نیے والی عورت ئے انک گھز کا نبانا جہاه کام والی کی صزورت تھی۔ اس ئے
وہاه جائے سے نہلے انئی خھونی نہن دلنصین کو یہ نات اخھی طزح سىجھانی کہ وہ ناپ کے
ٓ
ائے پر دزوازہ کھو لیے ہی کيزے هیه نبد ہو جائے گی اور جود نبائے گیے نیے پر جلی گئی۔
وہ دوتوه جاند کا نکسا تھیه ان کے خھونتشی خنسے گھز هیه جدا ئے ان کی صورت هیه روشئی
کر دی تھی۔ اس لیے اس کی ماه ئے ان کا نام تھی دلرنا اور دلنصین رکھا تھا۔ ان کا
جسن ہی ابسا تھا کہ دنکھیے ہی دل هیه اپر جانا۔
وہ جہاه گئی تھی اس گھز هیه دو کام وال یوه کی صزورت تھی انک کچن کے لیے اور انک
ٓ
دوطزے کاموه کے لیے۔ دلنصین کو کھانا نہت اخھا نبانا انا تھا۔ اس ئے انئی نہن کی
نات کی اور کہا کہ وہ خنسے نبابیه گی وہ نالکل وبسا کھانا نبا دے گی۔ اس کے ہاتھ کے
ذا نقے کی تھی نعزنف کی۔ وہ عورت ان دوتوه کو اس طزط پر رکھیے کے لیے مان گئی کہ
ٓ ت ٓ
انک مہبنہ د نکھے گی اگر ان کا کام بضبد انا تو ھز اگے کروائے گی۔ وہ جوش ہو ئی یونکہ
ک گ
رہبا تھی ان کے طزونٹ کوارپر هیه تھا۔ نہی جوضختزی شبائے کے لیے جلدی جلدی گھز
ن
ہنچی۔لبکن وہاه انک فبانت اس کی هی تظز تھی اس کے ناپ کی الش فزش پر پسی تھی
اور نہن کی نبکھے سے لبکی ہونی تھی۔جس کے ہاتھ ناپ کے جون سے ر نگے ہوئے تھے۔
وہ جان گئی تھی کہ اس کے ننجھے کبا ہوا ہو گا۔
جان لے لی۔
ٓ
اس کے نعد دلرنا دنبا کے د ھکے کھانی انئی عضت بچائے کی کوشش کرئے ناالخر اس جگہ
نہنچ گئی۔ حب اس کی ماه ان نہ یوه کو کيزے هیه نبد کر دنا کرنی نب سام کے وفت
ً ٓ ٓ
روزایہ ساتھ والے گھز کی کھشکی سے گاتوه کی اواز انی وہ فورا ا نیے کيزے کی کھشکی کھول
ه ٓ
د نئی اور ان گاتوه کے تولوه کے ساتھ ہی اس کے جسم کے اعضائ خرکت یه ا جائے۔
کن کن
دلنصین اسے د ئی تو بس د ئی ہی رہ جانی۔ ا بسے گبا تھا نسے اس ئے سی ماہز رقاصہ
ک خ ل ھ ھ
ٓ
سے ركص کرنا شبکھا ہے۔نہی ركص اس کے کام ا گبا۔ زنبا نانی ئے حب اس کا جسن
دنکھا اور تھز ركص وہ تو ا بسے جوش ہو گئی خنسے کونی سوئے کی خسنا جود جل کر اس کے گھز
ٓ
ا گئی ہو۔ لبکن اس کی طزط سن کے نہلے تو وہ ماتوس ہونی لبکن تھز سوجا تو یہ گھائے کا
ٓ
سودا یہ لگا۔ اس کا ركص تھی لوگوه کو دکھا کے نہت کما سکئی تھی۔ اسے وہاه ائے خھ
مہییے ہو گیے تھے اور وہ ا نیے ناپ کے گھز کی بصبت نہاه نہت سکون سے رہ رہی تھی۔
اس ئے سوچ رکھا تھا کہ اب نہیه يز جائے گی لبکن سادی نہیه کرے گی۔ وہ جانئی
تھی کہ کونی اس کے جسن سے وباپر ہو کے اگر اسے نہاه سے لے تھی گبا تو دبد دن
نعد خھوس دے گا۔ لبکن علی کو دنکھیے کے نعد اس ئے جود پر طتط کے نہت نہزے
نبالہ بییے کا ف تضلہ کر لبا۔اس لیے علی کو ملیے کا ن تعام بجھوا دنا۔
ٓ
وہ جانئی تھی زنبا نانی انئی اسانی سے اسے جائے نہیه دے گی۔ لبکن علی سے مالقات
کرئے کے نعد وہ یہ تو جان گئی تھی کہ وہ ہز فٹنت پر اسے نہاه سے لے جائے گا۔
ٓ ٓ ٓ
ائے والے کل کی قکر سے جود کو ازاد کر کے اج کل وہ بس علی کے ساتھ کے جصین
سی یوه هیه کھونی رہئی۔
٭……٭……٭
ٓ
ظنح کی نماز کے نعد وہ شبدھا ئےجی کے ناس انی تھی۔جو علٹمہ کے ساتھ ناہز الن هیه
ٓ
واک کر رہی ت ھیه۔ اس کو انا دنکھ کر انہوه ئے علٹمہ کو وہاه سے تھنج دنا۔
ع
’’ السالم لبکم ئےجی۔‘‘
’’ هیه جانبا جاہئی ہوه کل کبا ہوا تھا؟ ک یونکہ هیه نہیه جاہئی نتزے ہوئے ہوئے نتزی
اوالد کو کونی پربسانی ہو۔‘‘ اس ئے تھی ضچ نبا دنا۔
’’ہاه هیه جانئی ہوه۔ اسی لیے اسے نہاه ر ہیے کے لیے نلوانا ہے۔ اگر اس نات کو لے
کر پربسان ہو تو قکر یہ کرو۔ یہ قدم هیه ئے نمہارے لیے ہی اتھانا ہے۔ جلد ہی وہ ِراہ
ٓ
راست پر ا جائے گا۔ ‘‘
وہ جاموش ہو گئی ک یونکہ اسے نہیه لگبا تھا کہ ابسا کٹھی ہو گا۔ وہ جو تھان لیبا تھا وہ کر
ن ٓ
کے رہبا تھا۔ وہ کل اس کے نڈر انداز سے یہ تو جان گئی تھی کہ یہ سب ا ئی اسانی سے
ٍمکن نہیه ہو گا۔ اسے جاموش دنکھ کے ئے جی ئے توخھا۔
’’ وہ ىجھے بضبد نہیه کرنا اور یہ ہی ابسا لگبا ہے کہ وہ ىجھ سے سادی کرئے پر راضی ہو
گا۔‘‘
’’ ئم صارم کو نظز انداز کرنا شبکھو۔ خیئی اسے اہوبت دو گی وہ انبا ہی ئم سے دور تھاگے
گا۔ لبکن حب اسے نظز انداز کرو گی تو وہ جود نمہارے نارے هیه سودبا طزوع کرے گا۔‘‘
’’ ىجھے ئم سے نہی اوبد تھی۔ ئم نتزی سب سے الڈلی بیئی ہو ہللا نمہیه جلد جوشباه عظا
کرے گا۔‘‘
سارنگ ص باحت رف یق
Page 8
Sabahat Rafique: Official
ا نیے کيزے کی ک ھشکی هیه کھشے صارم ئے اس و تظز کو جسزت سے دنکھیے ہوئے سوجا تو
ٓ
اسے انک لىحہ تھی ابسا ناد یہ انا حب اس جونلی هیه اسے تھی توه نبار کبا گبا ہو۔
٭……٭……٭
ٓ ٓ
ورکساپ هیه کام کرئے کے نعد وہ گبارہ بجے کے فزنب وہاه سے نکل انا۔ ائے ہوئے
اسے توه لگا خنسے کونی اس کا ننجھا کر رہا ہے۔ ىحباط ہوئے ہوئے حب اس ئے عور کبا تو
ٓ ٓ
انک کالے رنگ کی کار نہت دپر سے اسے ہی فولو کر رہی تھی۔اخر اس ئے ہی یہ انکھ
ىخولی دٹم کرئے کا ف تضلہ کبا انئی موپر سان تکل روک دی اور اپر کے وہیه کھشا ہو گبا۔ ئے
ٓ
نبازی سے انئی لو تض کے نازو فولڈ کرئے لگا۔وہ کار اس کے فزنب ا کے رک ئی اس
گ
ئے دنکھا دو نفاب توش بیٹھے اسی کی طزػ دنکھ رہے تھے۔ سارنگ ئے ہاتھ سے اسارہ کر
کے انہیه ناہز نالنا۔ ان دوتوه ئے انک دوطزے کی طزػ دنکھا اور تھز دوتوه ناہز نکل
ٓ
ائے۔ انہیه دنکھ کے اسی ئے نبازی سے توخھا۔
ٓ
’’ جی تو فزما نیے هیه اپ کی کبا جدنت کر سکبا ہوه؟‘‘
یہ سییے ہی انک نفاب توش نتض جافو نكال کے اس کے سا ویے کرئے ہوئے توال۔
’’او ذنادہ ہتزو بییے کی کوشش یہ کر اور شبدھی طزح ہمارے ساتھ گاسی هیه بیٹھ جا۔‘‘
وہ حپ کر کے ان کے ساتھ گاسی نک گبا اور تھز انک دم نلٹ کے ا نیے ننجھے والے
کے ن بٹ هیه توری طافت سے کہئی ماری وہ وہیه دوہزا ہو گبا یہ دنکھ کر دوطزا ہوشبار ہو
گبا اور اس ئے اس پر جافو سے وار کبا جو اس کے نازو پر لگا۔ سارنگ ئے اس کا وہی نازو
نکسا اور اس کا ہاتھ اس کے ن بٹ کی طزػ لے جائے لگا۔ وہ دوتوه خییے يزضی طافت ور
ہوئے لبکن ان دوتوه کی طافت سارنگ کے ٌفا نلے هیه نہت کم تھی۔ان کے ساتھ دبد
لىخوه کی ہاتھا نانی کے نعد وہ ان دوتوه کو قاتو کر کے طشک پر لبا حكا تھا اور اب ناگلوه
کی طزح انہیه ناوه مار مار کے ئے جال کر رہا تھا۔ اس ئے فون کر کے ولی جان کو وہاه
ٓ
ائے کے لیے توال اور تھز ان کے فزنب بیٹھ کر انک سے کہا۔
’’ کبا کہا تھا ذنادہ ہتزو بییے کی کوشش یہ کر؟ ‘‘
ه ٓ
ل خ
’’ اگر ہتزو طافت ور ادمی کا نام ہے تو ہاه یه ہتزو ہوه بجھ نسے جار نابچ نا یو کیے اگر اور
تھی ہوه تو هیه ان کے لیے اکبال ہی کاقی ہوه۔‘‘
ٓ
وہ دوتوه اس کے اگے ہاتھ جوسئے ہوئے تولے۔
’’سالے ىجھے ناند ھیے کے لیے یہ رسی الئے تھے۔‘‘ یہ سن کر تو ولی جان تھی ًسکرائے
لگا۔
’’نہیه یہ ٌعمولی سے زخم ہیه هیه جود گھز جا کے کر لوه گا قی الچال ئم ان کو لے کر
جلو۔ ان کی خیییه اور کار دھبان سے نہلے دبک کر لیبا کہیه کونی ڈتوابس وغتزہ یہ ہو
اورمونانلص کی سم نكال کے نہیه تھیبک دو۔‘‘
ٓ
’’تھبک ہے طز اپ جابیه هیه ان کو دنکھ لوه گا۔‘‘
٭……٭……٭
ت ٓ
وہ ظنح سے اس کے ائے کا ان تظار کر رہی ھی۔ ہت سارے سوال اس کے ذہن یه
ه ن
ٓ
ىچل رہے تھے جو وہ اس سے توخھبا جاہئی تھی۔ اخر وہ کون تھا اور اسے کنسے جانبا تھا۔
ٓ ٓ
ظنح سے دونہز ،دونہز سے رات ہو گئی تھی لبکن وہ اتھی نک نہیه انا تھا ۔ ناالخر انک بجے
ٓ ٓ
کے فزنب اسے ناہز کا دزوازہ کھلیے کی اواز انی وہ اسی وفت بطتز سے اپری اور دزوازہ کھول
کے ناہز نکلی۔ وہ جو نہت اخیباط سے دزوازہ نبد کر رہا تھا کہ ستفی کہیه جاگ یہ جائے
لبکن اسے دنکھ کر جونک گبا۔اتھی اس ئے دو قدم ہی اتھائے ہوه گے کہ وہ صتزنی کی
طزح اس کی طزػ پسھی اور اپسھ یوه کے نل کھشے ہو
کے اسے گرنبان سے نکس لبا۔ یہ نہلی لسکی تھی جس ئے یہ خرات کی تھی اس لیے سارنگ
جوش گوار حتزت کے ساتھ ًسکرا دنا۔
مانا کہ وہاه صزػ انک ہی زپرو واٹ کا نلب روسن تھا اس کی روشئی انئی ذنادہ نہیه تھی
لبکن انئی کم تھی نہیه تھی کہ اس کے جہزے کی ًسکراہٹ یہ دنکھ نانی۔ جو دنکھ کر
ٓ ٓ
اسے اور عصہ انا۔ وہ انئی اواز نالکل دھٹمی رکھ کے عزانی۔
ٓ
’’ کون ہیه اپ؟ اور ىجھے کنسے جا نیے ہیه؟‘‘
ہ یوز ًسکراہٹ قائم تھی نلکہ يضند ًسکراہٹ کو رو کیے کی کوشش کرئے ہوئے توال۔
’’ نہلے تھی نبانا تھا ؼبڈہ ہوه۔ اور هیه نمہیه نہیه جانبا۔‘‘
’’ نہیه۔ قسم اتھا کے کہہ سکبا ہوه ضچ تول رہا ہوه۔ هیه نمہیه نہیه جانبا۔‘‘
’’کون سی نات؟‘‘
ٓ
تھز اجانک ناد انا ظنح تو اس ئے صزػ انک نات ہی کہی تھی جسے سییے ہی وہ وہاه سے
تھاگ گئی تھی۔
’’ ساخرہ والی؟‘‘ خرا ئے کونی جواب یہ دنا۔ اس ئے جود ہی توخھ لبا۔
ٓ
ہاتھ اگے پسھانا ہی تھا کہ وہ اس کا گرنبان خھوس کے اس کا ہاتھ خھبکیے ہوئے دو قدم
ننجھے ہو گئی۔ سارنگ دوتوه ہاتھ اوپر اتھائے ہوئے توال۔
ٓ
’’ اوکے نبانا ہوه نہلے ا نیے ابشو صاػ کرو۔‘‘
ٓ
اس ئے ا نیے ابشو صاػ کرئے ناراصگی سے اسے دنکھا۔
’’ هیه ضچ هیه نمہیه نہیه جانبا۔ نمہارا نام خرا ہے یہ تھی ىجھے ستفی سے ننہ جال۔ هیه حب
تھی نمہاری طزػ دنکھبا ہوه تو ىجھے ابسا لگبا ہے خنسے ئم جادوگرنی ہو۔ نمہارے ناس جادو
ہے۔ بس اسی لیے نمہیه مذاق هیه ساخرہ تول بیٹھا۔ لبکن اگر ىجھے ٌعلوم ہونا نتزا مذاق
نمہیه انبا پرا لگے گا تو نقین
ٓ
اس گھز کی ماه تھا جو نب نک جاگئی رہئی ہے حب نک اس کی اوالد گھز نہیه ا جانی اور
ٓ
ہز وفت انکھ کھلی رکھئی ہے کہ اس کے گھز هیه ہو کبا رہا ہے لبکن یہ نات اس سارنگ
ٓ
صاحب کو کون سىجھانا۔ ان کی گفبگو دٹم ہوئے پر وہ دزوازہ کھول کے ناہز انا اور وہاه
ٓ
کی هین الن بٹ ان کر دی۔ خرا ئے نلٹ کر دنکھا تو ستف دوتوه نازو لیییے کھشا تھا لبکن اس
کی بچائے سارنگ کو دنکھ رہا تھا۔
“ؼبڈے صاحب کبا آپ نبانا بضبد کرته گے کہ یہ کونی وفت ہے طزنفوه کے گھز هیه
داجل ہوئے کا؟ اور۔۔۔۔‘‘
اس کے نازو پر لگے جون پر نظز پسئے ہی اس کی زنان کو وہیه پرنک لگا اور وہ نتضی سے
آگے پسھا۔
خرا ئے اس کی نظزوه کی سنت دنکھا تو حتزان رہ گئی۔ کسی ئے نہت ئے دزدی سے
اسے کٹ لگائے تھے کہ اس کی لو تض کے دوتوه نازو جگہ جگہ سے تھیے ہوئے تھے۔
ا نیے عصے اور د یونی ک تف بت هیه وہ دنکھ ہی نہیه نانی تھی۔ وہ ستفی کی بچائے صزػ اس
کے جہزے کے ناپرات دنکھ رہا تھا۔ جہاه صاػ لکھا نظز آ رہا تھا کہ اسے نکل تف ىحشوس ہو
رہی ہے۔ ستف اس کے زخموه کا جاپصہ لے رہا تھا۔ اور حب گھوم کے اس کے ننجھے گبا
تو اس کی بشت پر سب سے پسا کٹ لگا دنکھا۔ وہ اب اس کے سا ویے آ کے اسے کالر
سے نکس کے توال۔
“نمہیه ذزا سا تھی نتزا دبال ہے؟ ک یوه نتزا ضتز آزمائے پر نلے ر ہیے ہو؟ خھوس ک یوه نہیه
د نیے یہ انئی ؼبڈہ گردی؟ حب نک ئم گھز نہیه آ جائے ىجھے دھشکا لگا رہبا ہے کہ کہیه
نمہیه کجھ ہو یہ گبا ہو۔ کل سے ئم اگر دس بجے سے نہلے گھز یہ آئے تو هیه تھی اندر سے
کبڈی لگا دوه گا۔ تھز جاہے ساری رات ناہز ہی گصارنا۔‘‘
وہ حتزان ہو کے ستفی کی ئم آنکھوه کو دنکھ رہی تھی۔ اور تھز اس کو دنکھا جو ہنس رہا تھا۔
"هیه کونی اس کا مالزم نہیه ہوه جود کر لے۔ هیه سوئے جا رہا ہوه۔‘‘یہ کہہ کے
ٓ
جائےہوئے کجھ ناد ائے پر وہ اجانک رک گبا اور انگلی اتھا کے خرا کی طزػ دنکھ کے توال۔
"اور آپ؟ آپ کو اندازہ ہے هیه اور سعدی سارا دن آپ کی وجہ سے کیبا پربسان رہے
ہیه۔ کیئی هیییه کیه کہ دزوازہ کھول کے صزػ کھائے والی پرے ہی لے لیه۔ لبکن
آپ ئے ہماری انک تھی نہیه شئی۔ اور اس ؼبڈے کے آئے ہی اس کا دندار کرئے
کے لیے آپ ناہز آ گییه۔ حتزدار اب آپ دوتوه ئے ىجھ سے نا سعدی سے نات کرنی کی
ٓ
کوشش کی۔ اپ دوتوه ہی انک خنسے ئے جس ہیه۔ "
وہ تو یہ کہہ کے جال گبا۔ لبکن خرا ہكا نكا اس کے کہے گیے لفظ سن کے طزوبدہ ہو گئی۔
دبکہ سارنگ کو یہ سن کر عصہ آنا کہ وہ ظنح سے تھوکی تھی۔ اس لیے کجھ ذنادہ ہی شنحبدہ
ہو کے توال۔
"وہ عصے هیه تھا اس لیے ا بسے تول گبا۔ ظنح نک تھبک ہو جائے گا۔ ئم کھانا گرم کرو۔
هیه ساور لے کے آ رہا ہوه۔ ”
اس کے جائے کے نعد و تكانکی انداز هیه وہ کچن هیه جلی گئی۔ فزبج کھول کے دنکھا
ٌضا لجے واال جکن نبا ہوا تھا۔ اس ئے وہ نكاال اور تھز آئے کا ناؤل تھی نكال لبا۔ اور شبک
سے ہاتھ دھوئے لگی۔ جانئی تھی سعدی ئے جو رونی نبانی ہوه گی اب نک تو وہ و بسے ہی
اکس گئی ہوه گی۔ اس لیے نازی نبائے لگی۔
انک طزػ سالن گرم ہوئے کے لیے رکھا دوطزی طزػ توا رکھا۔ اس ئے دو رونباه نبائے
کے نعد اتھی آبچ دھٹمی کی تھی کہ اسے دزوازے پر دشبک اور تھز سارنگ کی آواز شبانی
دی۔
لبکن اس ئے کونی جواب یہ دنا۔ اس ئے دو سے بین دكعہ اسے نكارا۔ خرا ئے دزوازے
هیه جا کے دنکھا وہ پراؤزر کے اوپر ناول گلے هیه لیییے ہاتھ هیه فزسٹ انڈ ناکس نکسے کھشا
تھا نازوؤه کی بیبڈبج وہ کر حكا تھا۔ اب بس ننجھے انک گہزا کٹ دکھانی دے رہا تھا۔ وہ
خ
کیے ہوئے اس کے فزنب جا کے تولی۔ ھ ھج
سارنگ ئے نلٹ کے عصے سے اسے دنکھا۔ وہ اس کے اس طزح دنکھیے پر حتزان ہونی کہ
اس ئے کبا کبا ہے۔ ڈزئے ہوئے جود ہی اس کے ہاتھ هیه نکسے ناکس سے کاتن اور
ناتوڈتن لے کر اس کے زخم پر لگائے لگی۔ بیبڈبج کروائے کے نعد وہ نبا کجھ کہے کيزے
هیه جال گبا۔ اور وہ ہاتھ دھو کے کچن هیه آنی۔ اس کے لیے کھائے کی پرے نبار کر کے
الؤبج هیه ال کے بیبل پر رکھ دی۔ وہ طزٹ نہن کے آنا ،اسے کيزے کی طزػ پسھبا دنکھ
کر توال۔
"ئم کہاه جا رہی ہو؟ ادھز آ کے بیٹھو اور نتزے ساتھ کھانا کھاؤ۔‘‘
"وہ ٍم۔۔۔هیه ئے صزػ آپ کے لیے گرم کبا ہے۔‘‘ وہ کبدھے احكا کے توال۔
ً
“تو اسی هیه سے کھا لو۔‘‘یہ سن کے اس ئے فورا کہا۔
ً
"نہیه آپ کھابیه هیه ا نیے لیے گرم کر لیئی ہوه۔‘‘اس ئے تھی فورا جکم دنا۔
وہ کچن هیه گئی اور نئی رونی نبائے کی بچائے ستفی کی نئی رونی گرم کی اور سالن نكال
کے پرے هیه رکھ کے لے آنی۔اسے تھی ضخت تھوک لگی تھی وہ جاموسی سے کھائے
لگی تو اسے کھانا دنکھ کر سارنگ ئے تھی کھانا طزوع کبا۔ کھائے کے دوران اس ئے انک
دكعہ تھی نظز ات ھا کے اسے نہیه دنکھا تھا۔
اس ئے صزػ انک ہی رونی کھانی تھی اس لیے اس سے نہلے دٹم کر جکی تو نب سارنگ
ئے نبا اس کی طزػ د نکھے کہا۔
ٓ
’’ اب ذزا انئی وبڈبسن لے کے او۔‘‘
سارنگ Page ص باحت رف یق
20
Sabahat Rafique: Official
ٓ ٓ
وہ ا نیے والی پرے کچن هیه رکھ کے کيزے سے وبڈبسن واال ساپر لے انی۔ اس کے ائے
نک وہ تھی انئی پرے کچن هیه رکھ کے ہاتھ دھوئے کے نعد انک گالس نانی لے کر
ک ب یب گ ب ہ ٓ
ن ی
دونارہ و یه ا کے ٹھ گبا۔ نانی کا الس اس کے سا ویے ل پر ر ھیے کے عد وہ اس کی
وبڈبسن دبک کرئے لگا یہ جا نیے کے لیے کہ وہ روزایہ لے رہی ہے نا نہیه۔ انک دم
جونک کے اسے دنکھا۔
ئ ٓ
’’ م اج سارا دن جالی ن بٹ دوا کھانی رہی ہو؟‘‘
اس ئے کونی جواب یہ دنا نلکہ اس کے عصے سے ڈز کے نظزته تھی یہ اتھابیه۔ وہ ضخت
ٓ
ن یور لیے وبڈبسن بیبل پر تھیبک کے ا نیے کيزے هیه جال گبا۔ اس ئے انئی انکھوه هیه
ٓ ٓ
ائے والے ابشو صاػ کیے اور وبڈبسن اتھا کے ا نیے کيزے هیه جلی گئی۔
٭……٭……٭
ٰ
جوہدری زنان ٌصطفی ا نیے کيزے هیه صوفے پر بیٹھے تھے انہوه ئے دوتوه نانگیه اتھا
کے سا ویے پسے نتض پر رکھی ہونی ت ھیه۔ ان کے ہاتھ هیه اىچد اسالم اىچد کی کباب تھی
ٓ
اور وہ بجھلے نبدرہ وبٹ سے انک ہی نطم پسھ رہے تھے۔ اب تھز دونارہ نبا اواز اس کے
کباب نبد کر کے بیبل پر رکھ دی اور پرنبڈڈ سگرنٹ اتھا کے سلگا لبا۔اسے بییے ہوئے وہ
و كقے و كقے سے دھواه نبد کيزے کی كضا کے صتزد کرئے لگے۔ ڈزبضبگ بیبل کے سا ویے
بیٹھے شیبنہ نبگم ا نیے ہاتھوه اور جہزے کا ًساج کرئے ہوئے کاقی دپر سے انہیه کسی
سوچ هیه گم دنکھ رہی تھیه۔ ا نیے کام سے قارغ ہوئے کے نعد وہ ان کے فزنب آ کے
بیٹھ گییه اور ان کا نازو تھام کے اس پر انبا طز نكا دنا۔
ٰ
جوہدری زنان ٌصطفی ئے سگرنٹ بچا کے نہت جاموسی سے ان کا طز ا نیے کبدھے سے
اتھائے ہوئے کہا۔
“جی هیه کہبا جاہئی تھی کہ آپ کجھ دتوه کے لیے خرئم اور عزوہ کو نہاه نلوا لیه۔ نتزا
دل اداس ہو گبا ہے هیه ان کے ساتھ کجھ وفت گصارنا جاہئی ہوه۔‘‘
"نہیه۔ اتھی ان کو وہیه ر ہیے دو۔ صارم کو ان کی صزورت ہے۔ وہ تھی نہاه آ گییه تو
وہ جود کو ننہا ىحشوس کرے گا۔‘‘
انہوه ئے ابسی نظزوه سے شیبنہ کو دنکھا کہ وہ طزوبدہ ہو گییه اور انہوه ئے انئی نظزوه
کا زاویہ ت ھتز لبا۔
"ىجھے کٹھی کٹھار ابسا ک یوه لگبا ہے کہ ئم ئے جان توخھ کے صارم کو انئی ڈھبل دی تھی
نا کہ وہ علط راہ کا ًسافز تن جائے۔‘‘
٭……٭……٭