You are on page 1of 24

‫‪Sabahat Rafique: Official‬‬

‫سارنگ‬
‫ظباحت رف یق‬

‫قسط نمبر‪5:‬‬
‫ٓ‬
‫یہ ىحبت اخر کس کا دم کبا ہوا نانی ہے؟‬

‫کہ جو نی لے وہ اس کے ضحز سے نکل ہی نہیه نانا۔‬


‫ٓ‬
‫اس عشق هیه اخر طافت کون سی ہے؟‬
‫ٓ‬
‫کہ جو اس کے ٌفہوم سے اشبا ہو جائے وہ ساری دنبا سے تن ننہا لسئے کے یے نبار ہو‬
‫ل‬
‫جانا ہے۔‬

‫ک‬‫ٓن‬
‫ا نیے کيزے هیه نکیے سے نبک لگائے ا یه موندته وہ جود سے ہی سوال و جواب کر رہی‬
‫ھ‬

‫تھی۔ علی کو حب اس ئے نہلی دكعہ وہاه بیٹھے د نکھے تھا نب ہی وہ اسے اخھا لگا تھا۔‬

‫سارنگ‬ ‫ص باحت رف یق‬


‫‪Page 1‬‬
‫‪Sabahat Rafique: Official‬‬

‫ٓن‬
‫ساری دنبا سے ئے نباز ہو کے وہ بس اسے ہی دنکھ رہا تھا۔ صزػ یہ وجہ نہیه تھی ا کھیه‬
‫ک‬ ‫ن‬ ‫ک‬‫ن‬
‫تو اور تھی کئی اسے د ئی یه اور د ھیے کی جواہش ر ئی یه کن جس نات ئے اس‬
‫ب‬ ‫ل‬ ‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ھ‬

‫ه‬ ‫ک‬ ‫ن‬ ‫ٓ‬


‫کی طزػ و یوجہ کبا وہ اس کی ا ھوه یه ہوس کی جگہ ىحبت کے ساتھ عضت و احتزام تھا۔‬

‫یہ تو صزػ دلرنا جانئی تھی نا اس کا جدا کہ وہ نہاه اس جگہ ر ہیے کے ناوجود ناکردار تھی اس‬
‫ئے انئی عضت کا سودا نہیه کبا تھا۔ اور اگر کونی ابسی کوشش کرنا تھی تو وہ اسے جان‬
‫سے مارئے کی طافت رکھئی تھی۔ لبکن اس کے ناجود یہ دنبا والے اسے اسی نظز سے دنکھیے‬
‫تھے جس نظز سے نہاه ر ہیے والے ناقی لوگوه کو دنکھا جانا تھا۔‬

‫ند قسوئی سے اس کا ناپ بضئی تھا۔ حب سے ہوش سیٹھاال اس ئے انئی ماه کو ناپ سے‬
‫ٓ‬
‫مار کھائے ہی دنکھا۔ لبکن اسے انک حتض کی نب سىجھ نہیه انا کرنی تھی کہ اس کی ماه‬
‫ان دوتوه نہ یوه کو ا نیے ناپ کے ناس نالکل تھی نہیه جائے دنا کرنی تھی۔ حب تھی‬
‫ٓ‬
‫اس کے ناپ کے ائے کا وفت ہونا تو ان کی ماه انہیه کيزے هیه نبد کر کے ناہز سے‬
‫س ٓ‬ ‫ہ‬‫ن‬
‫ناال لگا دنا کرنی۔ لبکن حب جوانی کی دہلتض پر چی تو ان سب ناتوه کی بخونی ىجھ انی نب‬
‫ن‬

‫انہیه انئی ماه سب سے پسھ کر عظٹم عورت لگیے لگی۔ جس ئے انئی نیی یوه کو ان کے‬
‫ناپ کے ہاتھوه ننحیے سے بچائے کے لیے انبا سارا جسم لہو لہان کروا لبا تھا۔ لوگوه کے‬

‫سارنگ‬ ‫ص باحت رف یق‬


‫‪Page 2‬‬
‫‪Sabahat Rafique: Official‬‬

‫کتشے سالنی کر کے انبا اور انئی دوتوه نیی یوه کا ن بٹ نال لبا کرنی۔ لبکن عزنت اور بضئی‬
‫ن‬
‫سوہز کے ہاتھوه ىح یور اس کی ماه ان کو علٹم دلوائے کی انئی جواہش توری یہ کر سکی۔‬
‫اور انک دن تونہی ناپ سے مار کھائے اس دنبا سے ہی جلی گئی۔ نب انہیه توه لگا کہ‬
‫ان کے طز پر جو حفاظت کی دتوار کھشی تھی وہ زهین توس ہو گئی ہے اور وہ اجانک بیئی‬
‫ٓ‬
‫طشک پر ا گئی ہیه۔اور اس کا ناپ گونا اسی دن کے ان تظار هیه تھا ۔ حب گھز سے‬
‫گصارے التق کھائے بییے کا سامان تھی دٹم ہو گبا تو دلرنا ئے سوجا وہ کونی کام ڈھونڈ لیئی‬
‫ہے۔‬
‫ن‬
‫علٹم تو ناس تھی نہیه۔ اس لیے اس ئے سوجا جو کام تھی عضت واال مل گبا تو کر لے‬
‫گی۔ انک جا نیے والی عورت ئے انک گھز کا نبانا جہاه کام والی کی صزورت تھی۔ اس ئے‬
‫وہاه جائے سے نہلے انئی خھونی نہن دلنصین کو یہ نات اخھی طزح سىجھانی کہ وہ ناپ کے‬
‫ٓ‬
‫ائے پر دزوازہ کھو لیے ہی کيزے هیه نبد ہو جائے گی اور جود نبائے گیے نیے پر جلی گئی۔‬
‫وہ دوتوه جاند کا نکسا تھیه ان کے خھونتشی خنسے گھز هیه جدا ئے ان کی صورت هیه روشئی‬
‫کر دی تھی۔ اس لیے اس کی ماه ئے ان کا نام تھی دلرنا اور دلنصین رکھا تھا۔ ان کا‬
‫جسن ہی ابسا تھا کہ دنکھیے ہی دل هیه اپر جانا۔‬

‫سارنگ‬ ‫ص باحت رف یق‬


‫‪Page 3‬‬
‫‪Sabahat Rafique: Official‬‬

‫وہ جہاه گئی تھی اس گھز هیه دو کام وال یوه کی صزورت تھی انک کچن کے لیے اور انک‬
‫ٓ‬
‫دوطزے کاموه کے لیے۔ دلنصین کو کھانا نہت اخھا نبانا انا تھا۔ اس ئے انئی نہن کی‬
‫نات کی اور کہا کہ وہ خنسے نبابیه گی وہ نالکل وبسا کھانا نبا دے گی۔ اس کے ہاتھ کے‬
‫ذا نقے کی تھی نعزنف کی۔ وہ عورت ان دوتوه کو اس طزط پر رکھیے کے لیے مان گئی کہ‬
‫ٓ ت ٓ‬
‫انک مہبنہ د نکھے گی اگر ان کا کام بضبد انا تو ھز اگے کروائے گی۔ وہ جوش ہو ئی یونکہ‬
‫ک‬ ‫گ‬

‫رہبا تھی ان کے طزونٹ کوارپر هیه تھا۔ نہی جوضختزی شبائے کے لیے جلدی جلدی گھز‬
‫ن‬
‫ہنچی۔لبکن وہاه انک فبانت اس کی هی تظز تھی اس کے ناپ کی الش فزش پر پسی تھی‬
‫اور نہن کی نبکھے سے لبکی ہونی تھی۔جس کے ہاتھ ناپ کے جون سے ر نگے ہوئے تھے۔‬
‫وہ جان گئی تھی کہ اس کے ننجھے کبا ہوا ہو گا۔‬

‫اس کے ناپ ئے اسے زپردشئی ا نیے ساتھ لے جائے کی کوشش کی ہو گی جس کے بینجے‬


‫هیه انبا بچاو کرئے کے لیے اس ئے خھشی اتھا کے ناپ کو دھمكانا ہو گا لبکن اس کی‬
‫دھمکی کے ناوجود زپردشئی کرئے کی کوشش کرئے کے بینجے هیه اس ئے ا نیے ناپ کے‬
‫ن بٹ هیه نہلے انک خھشی ماری ہو گی اور تھز ا نیے ناپ کے ہاتھوه ماه کی موت ناد کر‬
‫کے مارنی گئی۔ اور اس کے يز جائے کے نعد اس ئے نبکھے سے رسی ناندھ کے انئی تھی‬

‫سارنگ‬ ‫ص باحت رف یق‬


‫‪Page 4‬‬
‫‪Sabahat Rafique: Official‬‬

‫جان لے لی۔‬
‫ٓ‬
‫اس کے نعد دلرنا دنبا کے د ھکے کھانی انئی عضت بچائے کی کوشش کرئے ناالخر اس جگہ‬
‫نہنچ گئی۔ حب اس کی ماه ان نہ یوه کو کيزے هیه نبد کر دنا کرنی نب سام کے وفت‬
‫ً‬ ‫ٓ ٓ‬
‫روزایہ ساتھ والے گھز کی کھشکی سے گاتوه کی اواز انی وہ فورا ا نیے کيزے کی کھشکی کھول‬
‫ه ٓ‬
‫د نئی اور ان گاتوه کے تولوه کے ساتھ ہی اس کے جسم کے اعضائ خرکت یه ا جائے۔‬
‫ک‬‫ن‬ ‫ک‬‫ن‬
‫دلنصین اسے د ئی تو بس د ئی ہی رہ جانی۔ ا بسے گبا تھا نسے اس ئے سی ماہز رقاصہ‬
‫ک‬ ‫خ‬ ‫ل‬ ‫ھ‬ ‫ھ‬
‫ٓ‬
‫سے ركص کرنا شبکھا ہے۔نہی ركص اس کے کام ا گبا۔ زنبا نانی ئے حب اس کا جسن‬
‫دنکھا اور تھز ركص وہ تو ا بسے جوش ہو گئی خنسے کونی سوئے کی خسنا جود جل کر اس کے گھز‬
‫ٓ‬
‫ا گئی ہو۔ لبکن اس کی طزط سن کے نہلے تو وہ ماتوس ہونی لبکن تھز سوجا تو یہ گھائے کا‬
‫ٓ‬
‫سودا یہ لگا۔ اس کا ركص تھی لوگوه کو دکھا کے نہت کما سکئی تھی۔ اسے وہاه ائے خھ‬
‫مہییے ہو گیے تھے اور وہ ا نیے ناپ کے گھز کی بصبت نہاه نہت سکون سے رہ رہی تھی۔‬

‫اس ئے سوچ رکھا تھا کہ اب نہیه يز جائے گی لبکن سادی نہیه کرے گی۔ وہ جانئی‬
‫تھی کہ کونی اس کے جسن سے وباپر ہو کے اگر اسے نہاه سے لے تھی گبا تو دبد دن‬
‫نعد خھوس دے گا۔ لبکن علی کو دنکھیے کے نعد اس ئے جود پر طتط کے نہت نہزے‬

‫سارنگ‬ ‫ص باحت رف یق‬


‫‪Page 5‬‬
‫‪Sabahat Rafique: Official‬‬

‫ح‬‫ن‬ ‫ه تھ‬ ‫ٓ‬


‫لگائے اس کے ائے والے ن تعام پر دل کی جواہش کے ناوجود جواب انكار یه ئی رہی۔‬
‫س‬
‫حب جود تھی اس کے لیے ئے خین ہوئے لگی تو اس ئے سو دیے ھیے ھی یہ زہز کا‬
‫ت‬ ‫ىج‬

‫نبالہ بییے کا ف تضلہ کر لبا۔اس لیے علی کو ملیے کا ن تعام بجھوا دنا۔‬
‫ٓ‬
‫وہ جانئی تھی زنبا نانی انئی اسانی سے اسے جائے نہیه دے گی۔ لبکن علی سے مالقات‬
‫کرئے کے نعد وہ یہ تو جان گئی تھی کہ وہ ہز فٹنت پر اسے نہاه سے لے جائے گا۔‬
‫ٓ‬ ‫ٓ‬ ‫ٓ‬
‫ائے والے کل کی قکر سے جود کو ازاد کر کے اج کل وہ بس علی کے ساتھ کے جصین‬
‫سی یوه هیه کھونی رہئی۔‬

‫٭……٭……٭‬
‫ٓ‬
‫ظنح کی نماز کے نعد وہ شبدھا ئےجی کے ناس انی تھی۔جو علٹمہ کے ساتھ ناہز الن هیه‬
‫ٓ‬
‫واک کر رہی ت ھیه۔ اس کو انا دنکھ کر انہوه ئے علٹمہ کو وہاه سے تھنج دنا۔‬
‫ع‬
‫’’ السالم لبکم ئےجی۔‘‘‬

‫انہوه ئے اسے ا نیے ساتھ لگائے ہوئے توخھا۔‬


‫ع‬
‫’’و لبکم السالم۔ اب نمہاری عی تعت کنسی ہے؟‘‘‬

‫سارنگ‬ ‫ص باحت رف یق‬


‫‪Page 6‬‬
‫‪Sabahat Rafique: Official‬‬

‫سمانمہ ان کے ساتھ گھاس پر جلیے ہوئے تولی۔‬

‫’’ اب تھبک ہوه۔ ‘‘ ئےجی ئے دوست کی طزح اس سے توخھا۔‬

‫’’ هیه جانبا جاہئی ہوه کل کبا ہوا تھا؟ ک یونکہ هیه نہیه جاہئی نتزے ہوئے ہوئے نتزی‬
‫اوالد کو کونی پربسانی ہو۔‘‘ اس ئے تھی ضچ نبا دنا۔‬

‫’’ صائم ئے کہا ہے کہ وہ حتز ضچ تھی۔‘‘ ئےجی ئے نعتز جو نکے کہا۔‬

‫’’ہاه هیه جانئی ہوه۔ اسی لیے اسے نہاه ر ہیے کے لیے نلوانا ہے۔ اگر اس نات کو لے‬
‫کر پربسان ہو تو قکر یہ کرو۔ یہ قدم هیه ئے نمہارے لیے ہی اتھانا ہے۔ جلد ہی وہ ِراہ‬
‫ٓ‬
‫راست پر ا جائے گا۔ ‘‘‬

‫وہ جاموش ہو گئی ک یونکہ اسے نہیه لگبا تھا کہ ابسا کٹھی ہو گا۔ وہ جو تھان لیبا تھا وہ کر‬
‫ن ٓ‬
‫کے رہبا تھا۔ وہ کل اس کے نڈر انداز سے یہ تو جان گئی تھی کہ یہ سب ا ئی اسانی سے‬
‫ٍمکن نہیه ہو گا۔ اسے جاموش دنکھ کے ئے جی ئے توخھا۔‬

‫’’ اس کے عالوہ کونی پربسانی ہے تو نبا سکئی ہو۔‘‘‬

‫’’ وہ ىجھے بضبد نہیه کرنا اور یہ ہی ابسا لگبا ہے کہ وہ ىجھ سے سادی کرئے پر راضی ہو‬

‫سارنگ‬ ‫ص باحت رف یق‬


‫‪Page 7‬‬
‫‪Sabahat Rafique: Official‬‬

‫گا۔‘‘‬

‫یہ سن کے ئےجی اسے بسلی د نیے ہوئے کہیے لگیه۔‬

‫ٹ‬ ‫ک‬ ‫ه‬ ‫ک‬ ‫ق‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ه‬ ‫ط‬‫ئ ٌ‬


‫ک‬ ‫ن‬
‫’’ بس م ین رہو اور ہللا کے عد ا ئی ئےجی پر ین ر ھو یونکہ ابسا یه ھی ہوئے‬
‫نہیه دوه گی۔ بس نتزی انک نات پر عمل کرو۔‘‘‬

‫سمانمہ ئے رک کر ان کی طزػ دنکھ کے توخھا۔‬

‫’’ کس نات پر؟‘‘ وہ تھی رک گییه اور اس کی طزػ دنکھ کے تولیه۔‬

‫’’ ئم صارم کو نظز انداز کرنا شبکھو۔ خیئی اسے اہوبت دو گی وہ انبا ہی ئم سے دور تھاگے‬
‫گا۔ لبکن حب اسے نظز انداز کرو گی تو وہ جود نمہارے نارے هیه سودبا طزوع کرے گا۔‘‘‬

‫سمانمہ ئےطز کو خم دے کے کہا۔‬

‫س‬ ‫م‬‫ع‬ ‫ٓ‬


‫’’ تھبک ہے ئےجی۔ هیه کوشش کروه گی کہ اپ کی نات پر ل کر کوه۔‘‘‬

‫ئے جی اس کا ماتھا جوم کے ىحبت سے تھزتور لہجے هیه تولیه۔‬

‫’’ ىجھے ئم سے نہی اوبد تھی۔ ئم نتزی سب سے الڈلی بیئی ہو ہللا نمہیه جلد جوشباه عظا‬
‫کرے گا۔‘‘‬
‫سارنگ‬ ‫ص باحت رف یق‬
‫‪Page 8‬‬
‫‪Sabahat Rafique: Official‬‬

‫ا نیے کيزے کی ک ھشکی هیه کھشے صارم ئے اس و تظز کو جسزت سے دنکھیے ہوئے سوجا تو‬
‫ٓ‬
‫اسے انک لىحہ تھی ابسا ناد یہ انا حب اس جونلی هیه اسے تھی توه نبار کبا گبا ہو۔‬

‫٭……٭……٭‬
‫ٓ ٓ‬
‫ورکساپ هیه کام کرئے کے نعد وہ گبارہ بجے کے فزنب وہاه سے نکل انا۔ ائے ہوئے‬
‫اسے توه لگا خنسے کونی اس کا ننجھا کر رہا ہے۔ ىحباط ہوئے ہوئے حب اس ئے عور کبا تو‬
‫ٓ‬ ‫ٓ‬
‫انک کالے رنگ کی کار نہت دپر سے اسے ہی فولو کر رہی تھی۔اخر اس ئے ہی یہ انکھ‬
‫ىخولی دٹم کرئے کا ف تضلہ کبا انئی موپر سان تکل روک دی اور اپر کے وہیه کھشا ہو گبا۔ ئے‬
‫ٓ‬
‫نبازی سے انئی لو تض کے نازو فولڈ کرئے لگا۔وہ کار اس کے فزنب ا کے رک ئی اس‬
‫گ‬

‫ئے دنکھا دو نفاب توش بیٹھے اسی کی طزػ دنکھ رہے تھے۔ سارنگ ئے ہاتھ سے اسارہ کر‬
‫کے انہیه ناہز نالنا۔ ان دوتوه ئے انک دوطزے کی طزػ دنکھا اور تھز دوتوه ناہز نکل‬
‫ٓ‬
‫ائے۔ انہیه دنکھ کے اسی ئے نبازی سے توخھا۔‬
‫ٓ‬
‫’’ جی تو فزما نیے هیه اپ کی کبا جدنت کر سکبا ہوه؟‘‘‬

‫یہ سییے ہی انک نفاب توش نتض جافو نكال کے اس کے سا ویے کرئے ہوئے توال۔‬

‫سارنگ‬ ‫ص باحت رف یق‬


‫‪Page 9‬‬
‫‪Sabahat Rafique: Official‬‬

‫’’او ذنادہ ہتزو بییے کی کوشش یہ کر اور شبدھی طزح ہمارے ساتھ گاسی هیه بیٹھ جا۔‘‘‬

‫وہ حپ کر کے ان کے ساتھ گاسی نک گبا اور تھز انک دم نلٹ کے ا نیے ننجھے والے‬
‫کے ن بٹ هیه توری طافت سے کہئی ماری وہ وہیه دوہزا ہو گبا یہ دنکھ کر دوطزا ہوشبار ہو‬
‫گبا اور اس ئے اس پر جافو سے وار کبا جو اس کے نازو پر لگا۔ سارنگ ئے اس کا وہی نازو‬
‫نکسا اور اس کا ہاتھ اس کے ن بٹ کی طزػ لے جائے لگا۔ وہ دوتوه خییے يزضی طافت ور‬
‫ہوئے لبکن ان دوتوه کی طافت سارنگ کے ٌفا نلے هیه نہت کم تھی۔ان کے ساتھ دبد‬
‫لىخوه کی ہاتھا نانی کے نعد وہ ان دوتوه کو قاتو کر کے طشک پر لبا حكا تھا اور اب ناگلوه‬
‫کی طزح انہیه ناوه مار مار کے ئے جال کر رہا تھا۔ اس ئے فون کر کے ولی جان کو وہاه‬
‫ٓ‬
‫ائے کے لیے توال اور تھز ان کے فزنب بیٹھ کر انک سے کہا۔‬

‫’’ کبا کہا تھا ذنادہ ہتزو بییے کی کوشش یہ کر؟ ‘‘‬

‫تھز اس کے ننہ پر زور دار ٌكا مارئے ہوئے توال۔‬

‫ه‬ ‫ٓ‬
‫ل‬ ‫خ‬
‫’’ اگر ہتزو طافت ور ادمی کا نام ہے تو ہاه یه ہتزو ہوه بجھ نسے جار نابچ نا یو کیے اگر اور‬
‫تھی ہوه تو هیه ان کے لیے اکبال ہی کاقی ہوه۔‘‘‬

‫سارنگ‬ ‫‪Page‬‬ ‫ص باحت رف یق‬


‫‪10‬‬
‫‪Sabahat Rafique: Official‬‬

‫ٓ‬
‫وہ دوتوه اس کے اگے ہاتھ جوسئے ہوئے تولے۔‬

‫’’ ٌعاػ کر دو علطی ہو گئی۔ ‘‘‬

‫وہ ا بسے ہنسا خنسے کونی لظ تفہ سن لبا ہو۔‬


‫ٓ‬
‫’’ ٌعاػ تھی کر دوه گا شہضادو انئی جلدی کبا ہے؟ سارنگ کے ننجھے ائے کی ہنت کی‬
‫ٓ‬
‫ہے اب سارنگ گھز نک تو جود ہی خھوس کے ائے گا۔‘‘‬
‫ٓ‬
‫اب تو ان دوتوه کو انئی موت صاػ نظز ائے لگی اگر اس کے ہاتھوه بچ گیے تو مالک مار‬
‫ٓ‬
‫دے گا۔ ولی جان انک لسکے کے ساتھ موپر سان تکل پر وہاه انا اور جود اپر کر اسے وابس‬
‫تھنج دنا۔ تھز دوتوه ئے مل کے کار هیه بجھلی سبٹ پر موجود رسی سے ان کو ناندھا۔‬
‫ناند ھیے ہوئے اس کے جہزے پر ًسکراہٹ دنکھ کر ولی جان حتزان ہوا۔ ناہز نکل کے‬
‫توخھ ہی بیٹھا۔‬
‫ٓ‬
‫’’طز اپ انبا ًسکرا ک یوه رہے ہیه؟‘‘‬

‫’’سالے ىجھے ناند ھیے کے لیے یہ رسی الئے تھے۔‘‘ یہ سن کر تو ولی جان تھی ًسکرائے‬
‫لگا۔‬

‫سارنگ‬ ‫‪Page‬‬ ‫ص باحت رف یق‬


‫‪11‬‬
‫‪Sabahat Rafique: Official‬‬

‫’’طز ان کے لیے کبا جکم ہے؟‘‘‬


‫ٓ‬ ‫ٓ‬
‫’’ظنح مہمان توازی کرنا ان کی۔ اگر وہ ان کو یہ بضبد انی تو تھز هیه ا کے جود ان کی جاص‬
‫والی مہمان توازی کروه گا۔‘‘ ولی جان ئے انبات هیه طز ہالئے اسے دنکھا اس کے‬
‫دوتوه نازووه پر کجھ کٹ لگے ہوئے تھے۔‬
‫ٓ‬
‫’’تھبک ہے طز۔ لبکن اپ کو کاقی کٹ لگ جکے ہیه هیه ہصیبال لے جلوه ڈزبضبگ‬
‫کروا لیه۔‘‘‬

‫’’نہیه یہ ٌعمولی سے زخم ہیه هیه جود گھز جا کے کر لوه گا قی الچال ئم ان کو لے کر‬
‫جلو۔ ان کی خیییه اور کار دھبان سے نہلے دبک کر لیبا کہیه کونی ڈتوابس وغتزہ یہ ہو‬
‫اورمونانلص کی سم نكال کے نہیه تھیبک دو۔‘‘‬
‫ٓ‬
‫’’تھبک ہے طز اپ جابیه هیه ان کو دنکھ لوه گا۔‘‘‬

‫٭……٭……٭‬

‫ت‬ ‫ٓ‬
‫وہ ظنح سے اس کے ائے کا ان تظار کر رہی ھی۔ ہت سارے سوال اس کے ذہن یه‬
‫ه‬ ‫ن‬
‫ٓ‬
‫ىچل رہے تھے جو وہ اس سے توخھبا جاہئی تھی۔ اخر وہ کون تھا اور اسے کنسے جانبا تھا۔‬

‫سارنگ‬ ‫‪Page‬‬ ‫ص باحت رف یق‬


‫‪12‬‬
‫‪Sabahat Rafique: Official‬‬

‫ٓ‬ ‫ٓ‬
‫ظنح سے دونہز‪ ،‬دونہز سے رات ہو گئی تھی لبکن وہ اتھی نک نہیه انا تھا ۔ ناالخر انک بجے‬
‫ٓ ٓ‬
‫کے فزنب اسے ناہز کا دزوازہ کھلیے کی اواز انی وہ اسی وفت بطتز سے اپری اور دزوازہ کھول‬
‫کے ناہز نکلی۔ وہ جو نہت اخیباط سے دزوازہ نبد کر رہا تھا کہ ستفی کہیه جاگ یہ جائے‬
‫لبکن اسے دنکھ کر جونک گبا۔اتھی اس ئے دو قدم ہی اتھائے ہوه گے کہ وہ صتزنی کی‬
‫طزح اس کی طزػ پسھی اور اپسھ یوه کے نل کھشے ہو‬

‫کے اسے گرنبان سے نکس لبا۔ یہ نہلی لسکی تھی جس ئے یہ خرات کی تھی اس لیے سارنگ‬
‫جوش گوار حتزت کے ساتھ ًسکرا دنا۔‬

‫مانا کہ وہاه صزػ انک ہی زپرو واٹ کا نلب روسن تھا اس کی روشئی انئی ذنادہ نہیه تھی‬
‫لبکن انئی کم تھی نہیه تھی کہ اس کے جہزے کی ًسکراہٹ یہ دنکھ نانی۔ جو دنکھ کر‬
‫ٓ‬ ‫ٓ‬
‫اسے اور عصہ انا۔ وہ انئی اواز نالکل دھٹمی رکھ کے عزانی۔‬
‫ٓ‬
‫’’ کون ہیه اپ؟ اور ىجھے کنسے جا نیے ہیه؟‘‘‬

‫ہ یوز ًسکراہٹ قائم تھی نلکہ يضند ًسکراہٹ کو رو کیے کی کوشش کرئے ہوئے توال۔‬

‫’’ نہلے تھی نبانا تھا ؼبڈہ ہوه۔ اور هیه نمہیه نہیه جانبا۔‘‘‬

‫سارنگ‬ ‫‪Page‬‬ ‫ص باحت رف یق‬


‫‪13‬‬
‫‪Sabahat Rafique: Official‬‬

‫وہ اس کی نات کا اػیبار کیے نعتز تولی۔‬


‫ٓ‬
‫’’اپ خھوٹ تول رہے ہیه۔ ‘‘ شنحبدہ ہو کے نفی هیه طز ہال کے کہیے لگا۔‬

‫’’ نہیه۔ قسم اتھا کے کہہ سکبا ہوه ضچ تول رہا ہوه۔ هیه نمہیه نہیه جانبا۔‘‘‬

‫وہ اتھی تھی ًسکوک نظزوه سے دنکھیے ہوئے توخھیے لگی۔‬


‫ٓ‬
‫’’تھز اپ ئے ظنح وہ نات ک یوه تولی؟‘‘ اپرو احكائے ہوئے توخھا۔‬

‫’’کون سی نات؟‘‘‬
‫ٓ‬
‫تھز اجانک ناد انا ظنح تو اس ئے صزػ انک نات ہی کہی تھی جسے سییے ہی وہ وہاه سے‬
‫تھاگ گئی تھی۔‬

‫’’ ساخرہ والی؟‘‘ خرا ئے کونی جواب یہ دنا۔ اس ئے جود ہی توخھ لبا۔‬

‫’’ تو کبا ضچ هیه ساخرہ ہو؟‘‘‬


‫ٓن‬ ‫ٓ‬ ‫ٓ‬ ‫ٓ‬
‫یہ سن کے اس کی انکھوه هیه ابشو دز ائے۔ سارنگ ئے عور سے دنکھا اس کی ا ک ھیه‬
‫سوخھی ہونی ت ھیه نعئی وہ نہلے تھی رونی رہی تھی۔ وہ پربسان ہو گبا اور انبا بچال ہونٹ ئے‬
‫ٓ‬
‫دزدی سے دان یوه سے کا نیے لگا۔ اس ئے اس کے نہیے ابشو صاػ کرئے کے لیے اتھی‬
‫سارنگ‬ ‫‪Page‬‬ ‫ص باحت رف یق‬
‫‪14‬‬
‫‪Sabahat Rafique: Official‬‬

‫ٓ‬
‫ہاتھ اگے پسھانا ہی تھا کہ وہ اس کا گرنبان خھوس کے اس کا ہاتھ خھبکیے ہوئے دو قدم‬
‫ننجھے ہو گئی۔ سارنگ دوتوه ہاتھ اوپر اتھائے ہوئے توال۔‬
‫ٓ‬
‫’’ اوکے نبانا ہوه نہلے ا نیے ابشو صاػ کرو۔‘‘‬
‫ٓ‬
‫اس ئے ا نیے ابشو صاػ کرئے ناراصگی سے اسے دنکھا۔‬

‫’’ هیه ضچ هیه نمہیه نہیه جانبا۔ نمہارا نام خرا ہے یہ تھی ىجھے ستفی سے ننہ جال۔ هیه حب‬
‫تھی نمہاری طزػ دنکھبا ہوه تو ىجھے ابسا لگبا ہے خنسے ئم جادوگرنی ہو۔ نمہارے ناس جادو‬
‫ہے۔ بس اسی لیے نمہیه مذاق هیه ساخرہ تول بیٹھا۔ لبکن اگر ىجھے ٌعلوم ہونا نتزا مذاق‬
‫نمہیه انبا پرا لگے گا تو نقین‬

‫ماتو کٹھی تھی ابسا یہ کہبا۔‘‘‬


‫ل ن ٓ‬ ‫ن‬ ‫ه‬ ‫ک‬‫ن‬ ‫ٓ‬
‫خرا ئے اس کی ا ھوه یه د کھا جہاه صاػ کھا ظز ا رہا تھا کہ وہ ضچ کہہ رہا ہے۔‬
‫ٓ‬
‫ستفی جو اس کے ائے کا ان تظار کر رہا تھا اسے یہ نبائے کے لیے کہ خرا ئے ظنح سے‬
‫کيزے کا دزوازہ نہیه کھوال اور یہ ہی کجھ کھانا ہے۔ لبکن خنسے ہی اتھی اس ئے دزوازے‬
‫کے ہیبڈل پر ہاتھ رکھیے اتھی گھمانا ہی تھا کہ ساتھ واال دزوازہ کھلیے پر وہ وہیه رک گبا۔وہ‬

‫سارنگ‬ ‫‪Page‬‬ ‫ص باحت رف یق‬


‫‪15‬‬
‫‪Sabahat Rafique: Official‬‬

‫ٓ‬
‫اس گھز کی ماه تھا جو نب نک جاگئی رہئی ہے حب نک اس کی اوالد گھز نہیه ا جانی اور‬
‫ٓ‬
‫ہز وفت انکھ کھلی رکھئی ہے کہ اس کے گھز هیه ہو کبا رہا ہے لبکن یہ نات اس سارنگ‬
‫ٓ‬
‫صاحب کو کون سىجھانا۔ ان کی گفبگو دٹم ہوئے پر وہ دزوازہ کھول کے ناہز انا اور وہاه‬
‫ٓ‬
‫کی هین الن بٹ ان کر دی۔ خرا ئے نلٹ کر دنکھا تو ستف دوتوه نازو لیییے کھشا تھا لبکن اس‬
‫کی بچائے سارنگ کو دنکھ رہا تھا۔‬

‫“ؼبڈے صاحب کبا آپ نبانا بضبد کرته گے کہ یہ کونی وفت ہے طزنفوه کے گھز هیه‬
‫داجل ہوئے کا؟ اور۔۔۔۔‘‘‬

‫اس کے نازو پر لگے جون پر نظز پسئے ہی اس کی زنان کو وہیه پرنک لگا اور وہ نتضی سے‬
‫آگے پسھا۔‬

‫“اور یہ کہاه ؼبڈہ گردی کر کے آ رہے ہو؟”‬

‫خرا ئے اس کی نظزوه کی سنت دنکھا تو حتزان رہ گئی۔ کسی ئے نہت ئے دزدی سے‬
‫اسے کٹ لگائے تھے کہ اس کی لو تض کے دوتوه نازو جگہ جگہ سے تھیے ہوئے تھے۔‬
‫ا نیے عصے اور د یونی ک تف بت هیه وہ دنکھ ہی نہیه نانی تھی۔ وہ ستفی کی بچائے صزػ اس‬
‫کے جہزے کے ناپرات دنکھ رہا تھا۔ جہاه صاػ لکھا نظز آ رہا تھا کہ اسے نکل تف ىحشوس ہو‬

‫سارنگ‬ ‫‪Page‬‬ ‫ص باحت رف یق‬


‫‪16‬‬
‫‪Sabahat Rafique: Official‬‬

‫رہی ہے۔ ستف اس کے زخموه کا جاپصہ لے رہا تھا۔ اور حب گھوم کے اس کے ننجھے گبا‬
‫تو اس کی بشت پر سب سے پسا کٹ لگا دنکھا۔ وہ اب اس کے سا ویے آ کے اسے کالر‬
‫سے نکس کے توال۔‬

‫“نمہیه ذزا سا تھی نتزا دبال ہے؟ ک یوه نتزا ضتز آزمائے پر نلے ر ہیے ہو؟ خھوس ک یوه نہیه‬
‫د نیے یہ انئی ؼبڈہ گردی؟ حب نک ئم گھز نہیه آ جائے ىجھے دھشکا لگا رہبا ہے کہ کہیه‬
‫نمہیه کجھ ہو یہ گبا ہو۔ کل سے ئم اگر دس بجے سے نہلے گھز یہ آئے تو هیه تھی اندر سے‬
‫کبڈی لگا دوه گا۔ تھز جاہے ساری رات ناہز ہی گصارنا۔‘‘‬

‫وہ حتزان ہو کے ستفی کی ئم آنکھوه کو دنکھ رہی تھی۔ اور تھز اس کو دنکھا جو ہنس رہا تھا۔‬

‫"ستف نہلے اس کے زخموه کی ڈزبضبگ کر لو۔ تھز ڈانٹ لیبا۔”‬


‫ک‬
‫وہ ھینچ کے انک ٌكا سارنگ کے سییے پر مارئے ہوئے توال۔‬

‫"هیه کونی اس کا مالزم نہیه ہوه جود کر لے۔ هیه سوئے جا رہا ہوه۔‘‘یہ کہہ کے‬
‫ٓ‬
‫جائےہوئے کجھ ناد ائے پر وہ اجانک رک گبا اور انگلی اتھا کے خرا کی طزػ دنکھ کے توال۔‬

‫"اور آپ؟ آپ کو اندازہ ہے هیه اور سعدی سارا دن آپ کی وجہ سے کیبا پربسان رہے‬

‫سارنگ‬ ‫‪Page‬‬ ‫ص باحت رف یق‬


‫‪17‬‬
‫‪Sabahat Rafique: Official‬‬

‫ہیه۔ کیئی هیییه کیه کہ دزوازہ کھول کے صزػ کھائے والی پرے ہی لے لیه۔ لبکن‬
‫آپ ئے ہماری انک تھی نہیه شئی۔ اور اس ؼبڈے کے آئے ہی اس کا دندار کرئے‬
‫کے لیے آپ ناہز آ گییه۔ حتزدار اب آپ دوتوه ئے ىجھ سے نا سعدی سے نات کرنی کی‬
‫ٓ‬
‫کوشش کی۔ اپ دوتوه ہی انک خنسے ئے جس ہیه۔ "‬

‫وہ تو یہ کہہ کے جال گبا۔ لبکن خرا ہكا نكا اس کے کہے گیے لفظ سن کے طزوبدہ ہو گئی۔‬
‫دبکہ سارنگ کو یہ سن کر عصہ آنا کہ وہ ظنح سے تھوکی تھی۔ اس لیے کجھ ذنادہ ہی شنحبدہ‬
‫ہو کے توال۔‬

‫"وہ عصے هیه تھا اس لیے ا بسے تول گبا۔ ظنح نک تھبک ہو جائے گا۔ ئم کھانا گرم کرو۔‬
‫هیه ساور لے کے آ رہا ہوه۔ ”‬

‫اس کے جائے کے نعد و تكانکی انداز هیه وہ کچن هیه جلی گئی۔ فزبج کھول کے دنکھا‬
‫ٌضا لجے واال جکن نبا ہوا تھا۔ اس ئے وہ نكاال اور تھز آئے کا ناؤل تھی نكال لبا۔ اور شبک‬
‫سے ہاتھ دھوئے لگی۔ جانئی تھی سعدی ئے جو رونی نبانی ہوه گی اب نک تو وہ و بسے ہی‬
‫اکس گئی ہوه گی۔ اس لیے نازی نبائے لگی۔‬

‫انک طزػ سالن گرم ہوئے کے لیے رکھا دوطزی طزػ توا رکھا۔ اس ئے دو رونباه نبائے‬

‫سارنگ‬ ‫‪Page‬‬ ‫ص باحت رف یق‬


‫‪18‬‬
‫‪Sabahat Rafique: Official‬‬

‫کے نعد اتھی آبچ دھٹمی کی تھی کہ اسے دزوازے پر دشبک اور تھز سارنگ کی آواز شبانی‬
‫دی۔‬

‫"نار ستفی یہ ننجھے والے زخم کی بیبڈبج کر دو۔‘‘‬

‫لبکن اس ئے کونی جواب یہ دنا۔ اس ئے دو سے بین دكعہ اسے نكارا۔ خرا ئے دزوازے‬
‫هیه جا کے دنکھا وہ پراؤزر کے اوپر ناول گلے هیه لیییے ہاتھ هیه فزسٹ انڈ ناکس نکسے کھشا‬
‫تھا نازوؤه کی بیبڈبج وہ کر حكا تھا۔ اب بس ننجھے انک گہزا کٹ دکھانی دے رہا تھا۔ وہ‬
‫خ‬
‫کیے ہوئے اس کے فزنب جا کے تولی۔‬ ‫ھ‬ ‫ھج‬

‫"البیه هیه کر دوه۔‘‘‬

‫سارنگ ئے نلٹ کے عصے سے اسے دنکھا۔ وہ اس کے اس طزح دنکھیے پر حتزان ہونی کہ‬
‫اس ئے کبا کبا ہے۔ ڈزئے ہوئے جود ہی اس کے ہاتھ هیه نکسے ناکس سے کاتن اور‬
‫ناتوڈتن لے کر اس کے زخم پر لگائے لگی۔ بیبڈبج کروائے کے نعد وہ نبا کجھ کہے کيزے‬
‫هیه جال گبا۔ اور وہ ہاتھ دھو کے کچن هیه آنی۔ اس کے لیے کھائے کی پرے نبار کر کے‬
‫الؤبج هیه ال کے بیبل پر رکھ دی۔ وہ طزٹ نہن کے آنا‪ ،‬اسے کيزے کی طزػ پسھبا دنکھ‬
‫کر توال۔‬

‫سارنگ‬ ‫‪Page‬‬ ‫ص باحت رف یق‬


‫‪19‬‬
‫‪Sabahat Rafique: Official‬‬

‫"ئم کہاه جا رہی ہو؟ ادھز آ کے بیٹھو اور نتزے ساتھ کھانا کھاؤ۔‘‘‬

‫وہ اس سے ڈزئے ہوئے تولی۔‬

‫"وہ ٍم۔۔۔هیه ئے صزػ آپ کے لیے گرم کبا ہے۔‘‘ وہ کبدھے احكا کے توال۔‬
‫ً‬
‫“تو اسی هیه سے کھا لو۔‘‘یہ سن کے اس ئے فورا کہا۔‬
‫ً‬
‫"نہیه آپ کھابیه هیه ا نیے لیے گرم کر لیئی ہوه۔‘‘اس ئے تھی فورا جکم دنا۔‬

‫"تھبک ہے جاؤ تھز گرم کے الؤ۔ هیه ان تظار کر رہا ہوه۔‘‘‬

‫وہ کچن هیه گئی اور نئی رونی نبائے کی بچائے ستفی کی نئی رونی گرم کی اور سالن نكال‬

‫کے پرے هیه رکھ کے لے آنی۔اسے تھی ضخت تھوک لگی تھی وہ جاموسی سے کھائے‬
‫لگی تو اسے کھانا دنکھ کر سارنگ ئے تھی کھانا طزوع کبا۔ کھائے کے دوران اس ئے انک‬
‫دكعہ تھی نظز ات ھا کے اسے نہیه دنکھا تھا۔‬

‫اس ئے صزػ انک ہی رونی کھانی تھی اس لیے اس سے نہلے دٹم کر جکی تو نب سارنگ‬
‫ئے نبا اس کی طزػ د نکھے کہا۔‬
‫ٓ‬
‫’’ اب ذزا انئی وبڈبسن لے کے او۔‘‘‬
‫سارنگ‬ ‫‪Page‬‬ ‫ص باحت رف یق‬
‫‪20‬‬
‫‪Sabahat Rafique: Official‬‬

‫ٓ‬ ‫ٓ‬
‫وہ ا نیے والی پرے کچن هیه رکھ کے کيزے سے وبڈبسن واال ساپر لے انی۔ اس کے ائے‬
‫نک وہ تھی انئی پرے کچن هیه رکھ کے ہاتھ دھوئے کے نعد انک گالس نانی لے کر‬
‫ک‬ ‫ب‬ ‫ی‬‫ب‬ ‫گ‬ ‫ب‬ ‫ہ ٓ‬
‫ن‬ ‫ی‬
‫دونارہ و یه ا کے ٹھ گبا۔ نانی کا الس اس کے سا ویے ل پر ر ھیے کے عد وہ اس کی‬
‫وبڈبسن دبک کرئے لگا یہ جا نیے کے لیے کہ وہ روزایہ لے رہی ہے نا نہیه۔ انک دم‬
‫جونک کے اسے دنکھا۔‬
‫ئ ٓ‬
‫’’ م اج سارا دن جالی ن بٹ دوا کھانی رہی ہو؟‘‘‬

‫اس ئے کونی جواب یہ دنا نلکہ اس کے عصے سے ڈز کے نظزته تھی یہ اتھابیه۔ وہ ضخت‬
‫ٓ‬
‫ن یور لیے وبڈبسن بیبل پر تھیبک کے ا نیے کيزے هیه جال گبا۔ اس ئے انئی انکھوه هیه‬
‫ٓ‬ ‫ٓ‬
‫ائے والے ابشو صاػ کیے اور وبڈبسن اتھا کے ا نیے کيزے هیه جلی گئی۔‬

‫٭……٭……٭‬
‫ٰ‬
‫جوہدری زنان ٌصطفی ا نیے کيزے هیه صوفے پر بیٹھے تھے انہوه ئے دوتوه نانگیه اتھا‬
‫کے سا ویے پسے نتض پر رکھی ہونی ت ھیه۔ ان کے ہاتھ هیه اىچد اسالم اىچد کی کباب تھی‬
‫ٓ‬
‫اور وہ بجھلے نبدرہ وبٹ سے انک ہی نطم پسھ رہے تھے۔ اب تھز دونارہ نبا اواز اس کے‬

‫سارنگ‬ ‫‪Page‬‬ ‫ص باحت رف یق‬


‫‪21‬‬
‫‪Sabahat Rafique: Official‬‬

‫الفاظ دہزائے لگے۔‬

‫جہزے یہ نتزے زلف کو تھبالتو کسی دن‬


‫کبا روز گردیے ہو پرس جاتو کسی دن‬

‫رازوه کی طزح اپرو نتزے دل هیه کسی سب‬


‫دشبک یہ نتزے ہاتھ کی کھل جاتو کسی دن‬

‫نتشوه کی طزح جسن کی نارش هیه نہا لوه‬


‫ٓ‬
‫نادل کی طزح خھوم کے گھز اتو کسی دن‬

‫جوسیو کی طزح گصرو نتزے دل کی گلی سے‬


‫تھولوه کی طزح ىجھ یہ نکھز جاتو کسی دن‬

‫تھز ہاتھ کو حتزات ملے نبد فبا کی‬


‫تھز لطف سب وصل کو دہزاتو کسی دن‬

‫سارنگ‬ ‫‪Page‬‬ ‫ص باحت رف یق‬


‫‪22‬‬
‫‪Sabahat Rafique: Official‬‬

‫گصرته جو نتزے گھز سے تو رک جابیه شبارے‬


‫اس طزح نتزی رات کو خمكاتو کسی دن‬

‫هیه انئی ہز اک سابس اسی رات کو دے دوه‬


‫طز رکھ کے نتزے سییے یہ سو جاتو کسی دن‬

‫کباب نبد کر کے بیبل پر رکھ دی اور پرنبڈڈ سگرنٹ اتھا کے سلگا لبا۔اسے بییے ہوئے وہ‬
‫و كقے و كقے سے دھواه نبد کيزے کی كضا کے صتزد کرئے لگے۔ ڈزبضبگ بیبل کے سا ویے‬
‫بیٹھے شیبنہ نبگم ا نیے ہاتھوه اور جہزے کا ًساج کرئے ہوئے کاقی دپر سے انہیه کسی‬
‫سوچ هیه گم دنکھ رہی تھیه۔ ا نیے کام سے قارغ ہوئے کے نعد وہ ان کے فزنب آ کے‬
‫بیٹھ گییه اور ان کا نازو تھام کے اس پر انبا طز نكا دنا۔‬
‫ٰ‬
‫جوہدری زنان ٌصطفی ئے سگرنٹ بچا کے نہت جاموسی سے ان کا طز ا نیے کبدھے سے‬
‫اتھائے ہوئے کہا۔‬

‫"جو کہبا ہے وہ کہو۔‘‘وہ ًسکرائے ہوئے تولیه۔‬

‫“جی هیه کہبا جاہئی تھی کہ آپ کجھ دتوه کے لیے خرئم اور عزوہ کو نہاه نلوا لیه۔ نتزا‬

‫سارنگ‬ ‫‪Page‬‬ ‫ص باحت رف یق‬


‫‪23‬‬
‫‪Sabahat Rafique: Official‬‬

‫دل اداس ہو گبا ہے هیه ان کے ساتھ کجھ وفت گصارنا جاہئی ہوه۔‘‘‬

‫"نہیه۔ اتھی ان کو وہیه ر ہیے دو۔ صارم کو ان کی صزورت ہے۔ وہ تھی نہاه آ گییه تو‬
‫وہ جود کو ننہا ىحشوس کرے گا۔‘‘‬

‫“ننہا ک یوه ئےجی‪ ،‬تھانی تھاتھی ان کے بجے ہیه تو شہی وہاه۔”‬

‫انہوه ئے ابسی نظزوه سے شیبنہ کو دنکھا کہ وہ طزوبدہ ہو گییه اور انہوه ئے انئی نظزوه‬
‫کا زاویہ ت ھتز لبا۔‬

‫"ىجھے کٹھی کٹھار ابسا ک یوه لگبا ہے کہ ئم ئے جان توخھ کے صارم کو انئی ڈھبل دی تھی‬
‫نا کہ وہ علط راہ کا ًسافز تن جائے۔‘‘‬

‫وہ حتزان ہوئے ہوئے تولیه۔‬

‫"هیه ابسا ک یوه کروه گی هیه ماه ہوه اس کی۔ ”‬


‫ٰ‬
‫ان کی یہ نات سن کے جوہدری زنان ٌصطفی کے ل یوه پر انک طتضیہ ًسکراہٹ تھہز گئی۔‬
‫دبکہ شیبنہ نبگم سو دیے لگیه یہ آج انہیه کبا ہوا ہے۔‬

‫٭……٭……٭‬

‫سارنگ‬ ‫‪Page‬‬ ‫ص باحت رف یق‬


‫‪24‬‬

You might also like