Professional Documents
Culture Documents
Sharabi by Tania Tahir
Sharabi by Tania Tahir
شرابی
لق
از م تانیہ طاہر
مک م
ل تاول
تاول بینک و نب پر شا ئع ہونے والے تمام تاولز کے جملہ و حقوق تمعہ مصنفہ کے تام
محقوظ ہے۔ خالف ورزی کرنے والے کے خالف قانوبی خارہ جوبی کی خا شکتی ہے۔ اگر
آپ انتی تحرپر تاول بینک پر شا ئع کرواتا خا ہتے ہیں نو اردو میں تانپ کر کے ہمیں سینڈ
کردیں۔ آپ کی تحرپر تاول بینک و نب پر شا ئع کردی خانے گی۔
E-mail : pdfnovelbank@gmail.com
WhatsApp : 92 306 1756508
مک م
تانیہ طاہر کے تمام ل تاولز تاول بینک و نب پر موجود ہے
مک م
ڈاوتلوڈ لنک پر کلک کریں اور تاول بینک و نب سے تانیہ طاہر کے ل تاول بی ڈی
ائف میں خاصل کریں۔ مزتد ا ج ھے نتے تاولز کے لتے تاول بینک و نب وزٹ کرنے رہے
www.urdunovelbank.com
صیح یہ خانے کیوں اشکی آتکھ ل یٹ کھلی ۔۔۔ ا ستے ننڈ کے دوشری شاننڈ پر دتکھا
۔۔۔وارث موجود بہیں تھا۔۔۔ عخ یب تات تھی وہ شاری رات سو کر تھی صیح دپر سے
اتھی حنکہ وہ انتی دپر سے سونے کے تاوجود تھی خلد خاگ گنا ۔۔۔ وہ الچھے ہوے تالوں
میں ہاتھ ت ھیربی اتھ گئ ۔۔۔ انتی دپر میں وارث شاور لے کر واشروم سے تاہر ئکل آتا ۔۔۔
ہب
وارث خا حکا تھا ۔۔۔۔ وہ فریش ہو کر تا ستے کی بینل پر یچی جہاں سب موجود تھے سب
سے شالم کر کے ا ستے خاموسی سے تاسیہ کنا اور قارغ ہو کر ا نتے کمرے میں .آ گئ ۔۔۔
اور تیرس میں موجود جھلے پر بیٹھ کر کسی تاول کا مظالعہ کرنے لگی ۔۔۔ اتھی کچھ ہی دپر
گزری تھی کہ اسے تاتا خان کی آوازیں آنے لگیں وہ بہت زور سے نول رہے تھے ۔۔۔ وہ
سب نو آقس خلے گتے تھے وہ سوحتے لگی ۔۔کہ دروازہ تچا ۔۔۔
بی بی خی صاچب تال رہے ہیں ۔۔۔ "مالزمہ کہہ کر دوتارہ خلی گئ ۔۔۔
حنکہ وہ اتھ کر نیجے آ گئ ۔۔۔ جہاں تاتا خان خاجو ۔۔۔ عماد می یب قاپز سب کھڑے تھے
۔۔۔
بی بی تمھارے سوہر کے جو لچھن خا رہے ہیں اتک دن ہمیں شڑک پر لے آنے گا ۔۔۔
انتی مخیت ہم اشکو عناسی کرانے کے لتے بہیں کرنے ۔۔۔ کل رات ہی ۔۔۔ کمیتی کے
اکاونٹ سے ۔۔۔ ا ستے بیس الکھ کی رقم اسنعمال کی اور آج دوتارہ خالیس الکھ رونے ئکال
کر فرار ہو گنا ۔۔۔ "تاتا خان غصے سے بہنا رہے تھے ۔۔۔
پرخال اس کمیتی کو نو سب ہی لوٹ رہے ہیں ۔۔۔ اتک اکنلے وارث بہیں ۔۔۔ یہ تات
آپ بہیر خا نتے ہیں ۔۔۔ لنکن آپ لوگ انتی قکر یہ لیں کل سے میں جود خاتا کروں گی
۔۔۔ نو ان سب تگڑنے معمالت پر قانو تھی تا لوں گی ایساہللا ".۔اور وہ کہہ کر ا نتے روم
میں آ گئ حنکہ وہاں سب ہوتک ہوے اتک دوشرے کی سکل دتکھ رہے تھے ۔۔۔
جوجو نے تاتا خان کی طرف دتکھا جیسے کہہ رہے ہوں "اب "حنکہ ۔۔وہ شکون سے نولے
۔۔۔
قکر یہ لو ۔۔۔ دو دن میں تھوت اپر خانے گا "اور تھر رفیہ رفیہ سب ا نتے ا نتے کاموں پر
ئکل گتے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ . . . .۔۔۔
اتھی اس کو آقس جواین کتے ہوے خار دن ہی گزرے تھے مگر سب کا ضنط جواب دے
گنا تھا ۔۔۔
یہ سب کنا ہے تھائ خان ا نتے نو کہا تھا ۔۔۔ یہ زتادہ دن بہیں خلے گی حنکہ اب مچھے
لگ رہ ہے وہ ہمیں تھی ئکال دے گی ۔۔ "وخدان شاہ نے پڑے تھای کو دتکھتے ہوے
کہا ۔۔۔
ہمم لگ نو بہی رہا تھا ۔۔مگر قکر مت کرو ۔۔۔ کچھ کر لیں گے اسکا تھی ۔۔ "وہ پرسوچ
سے نولے ۔۔۔
ا ستے روم کا دروازہ کھوال ۔۔نو شا متے ہی وارث کو رتلنکس اتداز میں چئیر پر جھو لتے دتکھ
۔۔اسے چیرت تھی ہوئ اور جوسی تھی ا ستے نو دو دن ئعد آتا تھا وقت سے بہلے اسے ا نتے
شا متے دتکھ کرحنا کا دل زور سے دھڑکا تھا ۔۔۔
اور میں کیوں یہ جق حناو "وہ شگرنٹ کو ایش پرے میں تھوخا کر تچا ہوا گالس لیوں کو
لگاتا ہوا نوال ۔۔۔
ہے اس کمیتی سے دور رہو "ا ستے کہا… اور دوتارہ چئیر پر بیٹھ کر جھو لتے لگا ..حنکہ اب
..الپرواہی سے اننا… موتاتل ئکال کر ..وہ کچھ حنک کر رہا تھا
تلیو بی یٹ کوٹ میں تازوں حڑھانے… وہ شرخ آتکھوں واال شرابی… اشکے لتے بہت
….قٹمتی تھا مگر وہ اننا مول جود کٹھی بہیں سم ھچا
میں بہاں سے کہیں بہیں خا رہی "حنا نے کہا ..اور بینل پر موجود اتک قاتل اتھا کر وہ
…صوفے پر خابی کے وارث نے ..زرا سی چئیر گھومائ اور انتی خگہ سے اتھتے شاتھ
..ا ستے حنا ..کا تازو تکڑ کر… .موڑا ..اور اسے بینل پر دھکنل دتا
….حنا کے لتے یہ عمل اخاتک اور کچھ ئکل نف دہ تھا
…کنا خاہتی ہو حنا "وہ اسیر جھکا اسکا اتک اتک ئقش عور سے دتکھنا نوال
ڈتڈ میرے اکوبیس سنل ہو گتے ہیں "عماد چیڑ کر نوال ..نو رمصان شاہ نے اشکی خانب
….دتکھا… اکاونٹ نو ائکا تھی نند ہو حکا تھا
….نو میں کنا کروں… نناو مچھے "وہ شختی سے نولے نو عماد چپ شا ہو گنا
تار کہاں گم ہو خلنا بہیں ہے… جوسیو تمھارے ان نظار میں آہیں تھربی رہے "فون پر ارہم
کی تات سن کر وہ… سنگرنٹ کو ایش پرے میں ت ھچا کر… گالس ہاتھ میں لینا نوال
…
…قصول ہے کوئ کشش بہیں "ا ستے مارکس تاس کتے نو ارہم ہیس دتا
..کہاں تھرے گا تیرا مزاج تھائ" ..وہ نوجھ ہی بیٹھا
نیہ بہیں یہ اتدر کا طوقابی سم ندر کس کے کنارے سے لگنا ہے "حنا کو روم میں داخل
…ہونے دتکھ وہ نوال
…اجھ تھنک ہے جوسیو کو دقع کر کوئ اور جیسے
….فحر کے وقت ازانوں کی اواز کے شاتھ اسے کچھ کچھ ..کھنکتے کی تھی اواز محسوس ہوئ
ب
..نو وہ اتکدم اتھ یٹھی
صیح نے خد پرشکون تھی وہ اتھی تک بہیں اتھا تھا حنکہ وہ خاگی نو اشکی تابہوں کی ق ند میں
تھی ..اسکا اتھتے کا دل ہی بہیں کنا مگر کمیتی کو اشکی نوجہ کی صرورت تھی حنکہ وہ یہ سوچ
…خکی تھی کہ ان سب کو وہ اس کمیتی سے تاہر ئکال دے گی
ت
..وارث کسمسا رہا تھا نٹھی وہ اخاتک آ یں نند کربی نے جس و حرکت ہو گئ
ھ ک
…مسیر قاپز کس ل تے اس آقس میں داخل ہونے ہیں "اشکی کڑک اواز سن کر وہ تلنا
..اور سب ک نظرف دتکھا… سب اتملوتیر ان دونوں کو چیرت سے دتکھ رہے تھے
…کنا ہم اتدر خا کر تات کر شکتے ہیں "قاپز نے اہسنگی سے کہا
..نو حنا نے سب کی خانب دتکھا اور شر ہالتا
سیور"وہ ا نتے کیین ک نظرف تلتی ..کمیتی کا خال اننا پرا تھا کہ ..وہ کسی طرح… کمیتی میں
…سیرز ڈل خابیں اس خدوجہد میں تھی
وہ گھر ائ نو کافی تھکی ہوئ… تھی مگر اسے خلد نیہ خال کے وارث کے دوست انے
…ہونے ہیں
…قلچال اسکا تلکل دل بہیں کنا کہ اس ادمی ک نظرف د تکھے تھی
….نٹھی وہ فریش کو ہو کر یسیر پر ل یٹ گئ
….کہ نٹھی دروازہ نوک ہوا
….ا ستے اکنا کر دتکھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 40
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم تانیہ طاہر NOVEL BANK شرابی
….یس کم ان "ا ستے تامخیوری کہا نو عماد اتدر داخل ہوا
…تات کربی ہے مچھے تم سے "وہ بہلی تار اتک دوشرے سے مچاطب ہوے تھے
وہ تھی اتھی کچھ دنوں سے ماہم ا نتے منکے گئ ہوئ تھی ..نو عماد بہاں ئظر اتا تھا ..وریہ
…عماد کی گھینا قظرت کو سب ہی خا نتے تھے
"میرے اور اپ کے درمنان ایسا کچھ بہیں کے تات ح یت کی خانے اپ خا شکتے ہیں
…ا ستے سمٹھلتے ہونے مناسب جواب دتا مگر عماد مسکرا دتا
…..اور دروازہ نند کر دتا
….یہ کنا تدتمیزی ہے دروازہ کھولیں "وہ غصے سے اتھی
…مگر عماد اشک نظرف پڑھتے لگا
یہ جو تم نوری کمیتی پر… ق نصہ کر کے بیٹھ خکی ہو ..ہمارے اکاوبیس سنل کر دنے
تمہیں کنا لگنا ہے… یہ سب تمھارے جق میں گنا ہے… یہ میری تلنل… .یہ
تمھیں ئقصان بہیچا شکنا ہے… "عماد نے اخاتک ہی اشکی کالئ تکڑی ..اور اشکے ہاتھ
کو عخ یب اتداز میں جھوا
حنا سن رہ گئ… وارث کی ائگلیوں کے یسان اشکے میہ پر اتکدم الل ہو کر اتھرے تھے
….
..ا ستے شرخ آتکھوں سم یت ائگلی اتھائ
..دوتارہ ایسا کٹھی مت کرتا "کہہ کر وہ اتک شایس میں گالس حڑھا گنا
..حنکہ اننا موتاتل کھول کر وہ ..اب اس میں مصروف ہو گنا تھا
کم ماننگی کا اجساس حنا ..کی سسکی تاتدھ گ نا ..خاموش قصا میں اشکی سسکی سے تھی
وارث کو فرق بہیں پڑا ..وہ ایسو صاف کربی ..واشروم میں گئ ..اور جہرے پر تابی ڈا لتے
….ہونے تھوٹ تھوٹ کر رو دی
….موتد لیں… اور خلد ہی وہ تھی پرشکون بیند میں اپر گنا
……………..
صیح حنا کی اتکھ کھلی نو ا نتے .شانے پر اسکا شر دتکھ کر وہ نوں ہی لیتی رہی کیوتکہ وہ کسی
… تجے ک نظرح اشکے شاتھ لینا ہوا تھا
…وہ اس سے ئقرت بہیں کر شکتی تھی
ماہم کی شادی پر بہلی تار اسے دتکھا نو وہ شرخ آتکھوں واال شحص اسے بہت اجھا لگا تھا
اور چب الکھ کوسسوں کے تاوجود تھی اشکے حنالوں سے جود کو ازاد یہ کر شکی نو ا ستے …
ہار مان کر ماہم سے کہہ ڈاال… حنکہ ماہم نے سب دوسیوں کے شاتھ مل کر اسکا کافی
…مزاق اڑاتا تھا ..حنا کو ان تانوں سے کوئ فرق بہیں پڑتا تھا
وہ انتی صد پر ڈبی رہی اور چب علمگیر شاہ نے وارث کو شادی کے لتے مخیور کنا نو ماہم
…نے اشکے شا متے شرشری شا زکر کنا
نو وہ جود ہاں شاتد بہلی لڑکی تھی جو علمگیر شاہ کے شا متے ا تکے بیتے کے لتے ائ تھی
….وریہ ..سب ہی وارث سے دور تھا گتے تھے
اسکا سنل فون تختے لگا… نو 5ماہ ئعد انتی ماں کا تمیر دتکھ کر اس .نے نے تابی سے
اتھاتا
…امی "وہ نولی
..حنا… ".دونوں ہی اتدتدہ ہو گییں
حنا تاتچ ماہ سے یہ تم یہ وارث کوئ بہیں اتا… خانتی ہو تمھاری ماں کینا تاد کربی ہے
ت
…تمھیں" .وہ نولیں نو… حنا کی آ یں ھنگ یں
ی گ ت ھ ک
میں اج ہی ابی ہوں ا تکے تاس "ا ستے کہا اور تھر تھوڑی بہت تات کے ئعد فون نند ہو
…گنا
…حنکہ وہ مسکرا دی اج وہ انتی ماں سے ملے گی
…اس سے زتادہ اور کنا اجھا ہو شکنا ہے
…نٹھی قاپز نوک کر کے اتدر داخل ہوا
….رمصان شاہ کو ا نتے شا متے دتکھ کر اسے ا یسے ئقرت کا اجساس شا ہوا
کت ت
….اور وہ انتی خگہ سے ننا ا تھے ..ا کو د تی رہی
ھ
….حنکہ ا تکے نیچھے وخدان شاہ تھی تھے
تم نے کمیتی کو سمٹھال لنا… "رمصان شاہ نے مسکرا کر تات ننائ نو ..وہ قاتل کھول
…کر اشکو پڑھتے لگی
….دونوں تھانیوں نے ن نقوقت اتک دوشرے کو دتکھا
ہے کہ یہ کمیتی اور اس کمیتی کے سیرز حنا وارث شاہ کے ہیں ..ائکا یہ ا تکے مقاد پرست
تخوں کا اس میں کوئ حصہ بہیں" ..وہ غصے سے نولی ..حنکہ وخدان شاہ اتھی کچھ نو لتے
..کے رمصان شاہ نے اسکا ہاتھ تکڑ لنا
خلو بہاں سے "اتھوں نے کہا نو وہ کچھ تل چیران ہونے اور تھر حنا پر غص نلی ئظر ڈال
….کر وہ وہاں سے ئکل گتے
حنا کو شدتد سیریس شا محسوس ہوا ..یہ اتک تھاری ذمہ داری تھی گھر پر وہ جیتے بہیں د ننا
حنکہ اقس او نو سب نوحتے کو ننار بیٹھیں ہیں
…..ا ستے وارث کی ئصوپر کو جسرت سے دتکھا
….اور شر تھام لنا
کل رات سے وہ گھر بہیں گنا تھا ..ارہم کے شاتھ اشکے قل یٹ پر ہی تھا ..اور مسلسل
….صرف اننا سوق نورا کر رہا تھا
…ارہم کو دتکھتے ہوے ا ستے مزتد اتک اور گالس خلق میں اتار ل نا
..تار م ..مچھے ..زہر لگتی ہے وہ "وارث نے چیڑ کر گالس دور اجھاال نو ارہم ہیس دتا
.نو بہال ہو گا جسے انتی ہی ن یوی سے چیڑ ہے "وہ سنگرنٹ کے کش لینا نوال
ک مک ممہ
مم عرنب گھرانے کی نیچاری مظلوم میری یتی پر راج کر رہی ہے "وہ لس کر نوال نو
….ارہم نے اشکی خانب دتکھا
….تار مچھے… یہ ..یہ شادی وادی کربی ہی بہیں تھی "وہ ا تکتے ہونے نوال
…..ہاں تیرا نو گزارا ہو ہی رہا تھا "ارہم ہیسا نو ا ستے ..اشکو گھورا
….یہ تیری لگائ ہوئ عادت ہے… "وہ شر جھنک کر نوال
شچانے ہیں میرے تار… انتی دننا "وہ ..گالس اوپر کرتا نوال حنکہ وارث نے اشکے گالس
….سے گالس تکراتا اور دونوں اتک شایس میں بی گتے
….اور تھر دونوں ہی شر جھنک کر اتک دوشرے کو دتکھتے ہیس دنے
تھر تھی حنا کا کچھ کرتا پڑے گا "..وارث کا دماغ اب تھی وہیں تھا
…ہاں یہ تھی ہے… .کیوتکہ بیسے کے ئغیر زتدگی
ممہ
..ممم کنا قاتدہ تھر "ارہم نے تخوت سے کہا نو
…وارث نے اشکی خانب دتکھا
….جوتلی نیختے کا سوخا ہے میں نے "وہ ا تکتے لہجے میں نوال نو ..ارہم ہیس دتا
….کیوں… شالے درتادر ہو کر مرتا ہے "ا ستے دوتارہ گالس تھرا
نو حنا کو تکیہ رکھ کر مار د ننا ہوں "کوئ کہہ بہیں شکنا تھا وہ ایسان انتی ن یوی کے تارے
میں یہ تادر ح ناالت رکھنا ہے جو اسیر انتی خان تچھاور کر دے ..نب تھی اف تک یہ کرے
…
…اتک خل ہے "ارہم نے اشکی خانب دتکھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 61
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم تانیہ طاہر NOVEL BANK شرابی
…وارث نے سنگرنٹ کا دھواں قصا کے سیرد کنا
..وہ اشکی خانب معتی چیز ئظروں سے دتکھ رہا تھا
س ھم
….وارث حنکہ تا چی سے
ایسی خگہ مصروف کر کے ..اتکھ اتھانے کی فرست یہ ملے "..وہ نوال ..نو وارث کچھ کچھ
مس
..ھختے لگا
…دماغ نو بہیں حراب
" .تجے تال لوں ..تاکہ وہ مزتد میرے شر پر حڑھے
…انے تھائ ڈرا دھمکا کر رکھ ..تیرا تھی یس "ارہم اب نے زارنت سے نوال
….حنکہ وارث نے گالس بینل پر نیخ دتا
…اور کھڑا ہو گنا
اب نو دتکھ تیرا تھائ کنا کرتا ہے "وہ کچھ سوحتے ہونے… .نوال ..حنکہ ارہم نے اشکی
..خانب .دتکھ کر گھونٹ تھرا
…ا ستے کمرے کا دروازہ کھوال نو خالی کمرہ میہ چیڑا رہا تھا
…ڈتم اٹ "وہ غصے سے نوال ..اور تلنا
…نو سب کے کمروں کے دروازے پری طرح تچا دنے
ادھی رات کے ت ھیر دروازے تخنا… عماد می یب قاپز سم یت وخدان شاہ اور رمصان شاہ
…تھی حقائقا تاہر ئکلے نو اسے صوفے پر تاتگ پر تاتگ جمانے تاتا
"یہ شرابی اج مچھ سے قنل ہو خانے گا
می یب غصے سے خالتا ..حنکہ وارث نے… .سنگرنٹ لیوں میں لگائ… اور صوفے
….سے اتھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 66
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم تانیہ طاہر NOVEL BANK شرابی
وہ دھٹمی خال خلنا… .اشکے پزدتک اتا گنا ..حنکہ می یب اسے جون اشام ئظروں سے گھور
…رہا تھا
…نو مچھے قنل کرے گا "وہ سیخندگی سے سکل دتکھنا اب ہیستے لگا تھا
انے اوے دتکھ یہ مچھے ق نل کرے گا "وہ قاپز کے شانے پر ہاتھ رکھنا نوال ..کسی وقت
….میں وہ دونوں گ ھیرے دوست تھے
می یب کو شدت سے انتی ایسلٹ کا اجساس ہوا نو ا ستے ..مارے غصے کے اسیر ہاتھ
….اتھاتا ..جسے وارث نے شختی سے خکڑ کر موڑ دتا
….ہانے میرا تجہ… "تائ نو تمال اتھیں حنکہ عماد اور قاپز نے اسکا ہاتھ ازاد کراتا
….کنا ڈرامہ ہے یہ "رمصان شاہ غصے سے حیجے
…چپ "وہ ان سے زتادہ زور سے دھاڑا
…..م ..میری نیوی کہاں ہے "وہ ہاتھ اتھاتا ہوجھتے لگا
شارے را ستے قاپز نے اسے .سب ننا دتا کہ وارث کو شدتد اخاتک ہی انتی نیوی کا دورہ پڑ
…حکا تھا کہ ا ستے سب کو گھر سے ئکال دتا
..حنا نے جین ہو اتھی تھی وہ تل کے تل میں وارث کے تاس بہیچ خاتا خاہتی تھی
گھر کے اگے گاڑی روکی نو وہ ..تگے تاوں اتدر کی خانب دوڑی ..سب کو تاہر دتکھ کر اسے
…شدتد شرمندگی ہوئ
.سب اسے گھور رہے تھے
..حنا نے دروازہ تچاتا… مگر اتدر سے جواب تادر تھا
اگلے دن وہ اقس بہیں گئ تھی حنکہ اسے معلوم ہوا تھا اشکے نیچھے ..وخدان شاہ اقس گتے
..تھے ..اور اکاوبی یٹ کے شاتھ کافی صد کی کہ وہ کمیتی کے اکاونٹ میں سے رقم دے
…مگر حنا شختی سے م نع کر خکی تھی… اور ا ستے تالحر اویس کو فون کنا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 76
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم تانیہ طاہر NOVEL BANK شرابی
خاالتکہ وہ خاہتی بہیں تھی وہ اتک پڑی ملتی بیسنل کمیتی خال رہا تھا اور اشکے لتے وقت
ک یوں د ننا مگر احری مالقات میں حنا کو ا ستے کسی تھی قسم کی مدد کی تات کی نو… اج وہ
….مخیور ہو کر ..اسے کال کر رہی تھی ک یوتکہ وارث
کے شر کی جوٹ کافی گ ھیری تھی ..اور وہ اب تک سو رہا تھا ..قاپز تھی وہیں تھا مگر ا نتے
…تاپ سے وہ کم ہی تات کرتا تھا
نٹھی کسی قسم کی مدد اس سے بہیں لی ..اور و یسے تھی وہ ..اتیر کوئ روب ڈلواتا خاہ رہی
..تھی ..اویس کو فون کر کے ا ستے اشکے شا متے انتی مخیوری رکھی نو… وہ اتک گھیتے ئعد
کمیتی میں تھیچ گنا و یسے اسے جود تھی کچھ کام تھا… مگر حنا کے سوہر کی ط نع یت تھنک
بہیں تھی یہ سن کر بہلے نو… وہ اتک لمہے خاموش رہ گنا ..حنا شادی شدہ تھی اس تات
کا اسے علم بہیں تھا اور تھر ا ستے… تمام سوجوں کو پرے دھکنل کر اخالقنات نٹھانے
..ہونے
…وارث کی ط نع یت نوجھتے کا سوخا ..اور ا تکے گھر خال اتا
وہ میری گاڑی لے گنا "عماد خالتا… نو رمصان شاہ نے شر تھام لنا حنکہ تای اشکو
…تدعابیں دے رہیں تھیں
.جینا حرام کر دتا اس نے اور اشکی نیوی نے "وہ وارث کو سوحتے ہونے نولے
..اشکی نیوی کو نو میں دتکھ لوں گا… تلکل و یسے ہی جیسے اس شرابی کی ماں کو دتکھا تھا
…و یسے ہی پڑتا پڑتا کر
…اشکو بہاں سے دقع ہونے ہر مخیور کر دوں گا "وہ کچھ تاد کرنے ہونے نوال
ت
…نو رمصان شاہ کی تھی آتکھوں میں وہ نے سب آ کھیں ا گییں
….مگر اتھوں نے تادپر بہیں سوخا
در جسے نے گھر سے تاہر خاتا کچھ دنوں سے پرک کر دتا تھا حنکہ ماہرخ تھی گھر سے بہیں
…ئکل رہی تھی… ماہ رخ اجھی خاضی ک نفنڈن یٹ لڑکی ہونے کے تاوجود
بہت ڈر محسوس کر رہی تھی جس کی وجہ اسکا تاپ تھا ..جو بہانت شخت ایسان تھا ..وہ نو
اشکے پڑھتے کے تھی جق میں بہیں تھا مگر اشکی صد پر تھر تھی اسے اخازت مل گئ تھی
حنکہ دوشری طرف در جسے نو تاپ کا سفیق لمس محسوس کر کے ہی انتی علطی پر پری طرح
جوفزدہ تھی یہ نو اجھا تھا کہ ان دونوں نے ئقاب لے لنا تھا وریہ اج وہ دونوں شالجوں
….کے نیچھے ہوبیں
اویس یہ قاتل ہے… .اور اس میں ان سب پرڈکیس کی رننل پراپز اور ئعداد موجود ہے
…جو ہماری قنکڑی سے ائکا ارڈر ننا ہے
..امند ہے اتکو یسند انے گا "ا ستے قاتل پڑھانے ہوے کہا نو اویس نے مسکرا کر شر ہالتا
مچھے امند ہے ہماری مارکٹ جوش ہو گی… .اور و یسے تھی تم کافی مچیتی ہو… نو چیز
…تھی شاتدار ہو گی
تافی نٹمی یٹ کی تات رہی نو ننکسٹ ہاف ..میں اکاونٹ میں ڈلوا دوں گا "ا ستے ئقصنلی
..جواب دتا… وہ دونوں اقس کے خاموش ماجول میں اس وقت بیٹ ھے ت ھے
..تھی
اتکو شرم بہیں ابی انتی نیوی کے شاتھ اس قسم کی تات کرنے ہونے "وہ اسے مزتد جود
…پر جھکا رہا تھا حنا نے اشکے سیتے پر ہاتھ رکھتے ہونے قاصلہ نناتا اور کہا
امم میری ن یوی کو شرم ابی ہے ..میری مرضی کے خالف خانے ہوے "ا ستے حنا کی کان
…کی تالی پر ائگلی خالئ… حنا تدشکون سی ہوبی اس سے دور ہونے لگی
…مگر وارث نے اسے ایساکرنے بہیں دتا
اجھا کنا مرضی ہے اتکی ..شلگتی رہو سسکتی رہو… اپ انتی زتدگی میں مگن رہیں یس یہ
..مرضی ہے اتکی "..وہ اشکو انتی گردن پر جھکنا دتکھ دور کربی نولی
….رات اپری نو عماد نے محسوس کنا کے حنا گھر پر اکنلی ہے حنکہ وارث وہ ہیسا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 103
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم تانیہ طاہر NOVEL BANK شرابی
….ہو گا ..کسی میچانے میں
….وہ سب سے جھینا ھنا کے کمرے ک نظرف پڑھا
..کل ماہم نے ا خاتاتھا
…وہ کمرے میں داخل ہوا دروازہ تچانے ئغیر
…حنا… ا نتے کمرے میں… تکھرے سے جو لتے میں تھی
…تانٹ ڈریس بہتے وہ سونے کی نناری کر رہی تھی کہ ..عماد کو دتکھ کر وہ جوتک ہوئ
تم "اشکے تازک لب جوف سے پڑپڑاے حنکہ ا ستے جود کو ڈھا بیتے کے ل تے… ننڈ کی خادر
ی ھ ک
..ہی یچ لی
..رہتے دو ڈارلنگ ..کنا فرق پڑتا ہے "عماد نے مسکرا کر دروازہ نند کنا
عماد میں سور مچا دوں گی خلے خاو بہاں سے "وہ کا بیتے لہجے میں نولی وقت دتکھا ..جو گزری
.رات کا نیہ دے رہا تھا
ممچاو سور کون انے گا "وہ اشکی طرف پڑھ نا ..نوال آتکھوں میں اللچ تھرے وہ اس وقت .
…..سنظان ہی لگ رہا تھا
اگلی صیح اشکی اتکھ کھلی نو ہمیسہ ک نظرح اشکی تابہوں میں تاتا ..وہ غصے سے تھڑکی اور اسے
…جود سے پرے دھکنال
…………….
…در جسے اور ماہرخ کی تات سن کر وہ ..اڑی ہوی رتگت لتے دونوں کو دتکھ رہی تھی
اور ننانوقف ا ستے در جسے کے میہ پر .ت ھیڑ دے مارا ..زتدگی بہلے عزاب کم تھی کو وہ دونوں
…بئ کہابی لے کر اشکے تاس ا گییں تھیں
.تم انتی بہادر کب سے ہو گئ..کہ تاپ کی عزت کو دو تکے کا کر دو "وہ خالئ
…در جسے اور ماہرخ رو دی تھیں ..اتکی سسکناں کمرے میں گوتج رہیں تھیں
س ھم
اگر میں تمھیں خار کروڑ دے دوں نب تھی تمھاری خان بہیں جھونے گی… چی
ت
دونوں ..وہ جو وڈنو ہے وہ کون ڈل کرانے گا وہ لڑکی مھیں و یسے ہی زلنل کرے گی "حنا
..کی تات سے وہ دونوں مزتد جوفزدہ ہو گییں حنکہ حنا نے شر تھام لنا
اج اسے جوب روتا ا رہا تھا… وارث کی حرکت دل کاٹ رہی تھی ..وہ اس سے صرف
….ئقرت کرتا تھا
تاتا میں نے بہیں خاتا تاتا تلیز "ماہرخ نے ا تکے تاوں تکڑ لتے حنکہ… لنڈی افیسر اسے
ت ی ھ ک
..یچ رہی ھی
..لے خابیں اسے "وہ غصے سے اسے دھکنلتے نولے ..ا ستے ماں ک نظرف دتکھا
…تاپ سون نال تھا نو ماں نو شگی تھی یہ
…مگر وہ تھی اس سے ئگاہیں ت ھیر گییں تھیں
….ماہرخ کے تاس اب کوئ بہیں رہا تھا
ھ گ
….لنڈی افیسر نے اشکو کھییچا نو وہ ا تکے شاتھ تی لی گئ
خ یشی
….حنکہ اشکے اگے نیچھے کوئ بہیں تھا اج اسے اس تات کا اتدازا ہو گنا تھا
………………
کچھ ہی دپر میں وہ اس مچلے میں تھے… .در جسے کے فون سے کالز ا رہیں تھیں مگر ا ستے
تک بہیں کی ..کیوتکہ قلچال وہ اشکی کسی تھی تات سے زتادہ اہم کام کر رہی تھی ا ستے
فون کو شاتلیٹ پر کنا ..اور قاپز کا و نٹ کرنے لگی… حنکہ اب اسے کچھ دپر ہو گئ تھی
…نٹھی وہ جود گاڑی سے ئکل ائ
…اور دتکھتے لگی… .کہ اسے اتک ننگ نے خد ننگ گلی میں قاپز ئظر اتا
…وہ اشکے نیچھے گئ… نو قاپز کسی پر جھکا ہوا تھا
….حنکہ مقاتل شاتد کوئ ما تگتے والی تھی کیوتکہ اسکا جولیہ اشکے تال اسکا جہرہ
…وہ بہچان خکی تھی اتھیں حنکہ بہچا نتے ہی اسکا دل اتکی خالت دتکھ کر پڑتا
…یہ شاتد نے ہوش ہیں "قاپز نوال
..ڈاکیرز نے اتھیں اڈم یٹ کر لنا تھا اتکی خالت کافی حراب تھی
….ماہرخ اور در جسے کو وہاں بییخیز پر بیٹ ھے رعتے دتکھ… ا ستے جود پر تمشکل کئیرول کنا
….حنکہ قاپز کا دل کنا اشکے شارے ایسو سم یٹ لے
..قاپز شاہ "قاپز نے ایشینکیر سے ہاتھ مالتا
آ بیں آ بیں شاہ صاچب ہمارے عرنب خانے پر کیسے اتا ہوا "شاتد افیسر اسے خاننا تھا
…نٹھی اتھ کر اس سے ملنا نوال
….حنکہ قاپز کا جہرہ سیخندہ سناٹ تھا
وصولی میں انتی مرضی کی لوں گا "..اشکے کان پر لمس جھوڑتا وہ مدھم اواز میں نوال ..حنکہ
…حنا کسمسا کر دور ہوبی شر ہال گئ
……………………..
…آبی "در جسے سم یت ماہرخ نے تھی ئکارہ ..نو حنا نے اتکی تات کا جواب بہیں دتا
تاتا کی ط نع یت بہیں تھنک ..تم ا تکے سمانے بہیں خاو گی میرے شاتھ گھر خلو "ا ستے
..شختی سے کہا نو… در جسے خاموش ہو گئ ح نکہ ماہرخ نے شرخ ئظروں سے ارد گرد دتکھا
..اسکا نو کوئ تھی بہیں تھا
…تم تھی "حنا نے اشکی خانب دتکھا
..ابی ..میں ..میں گھر "وہ ہچکچا گئ
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 153
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم تانیہ طاہر NOVEL BANK شرابی
..حنا نے گھور کر دتکھا ..مگر قاپز کے شاتھ… وہ بییوں گھر کی خانب خل دیں حنکہ
…ارہم وہیں کھڑا وارث کو صقانناں دے رہا تھا
..حنا نے اسے دور سے دتکھا ..بہلی تار قم نض شلوار بہتی تھی ا ستے
…اور تلنک گاگلز لگانے وہ کینا ننارا لگ رہا تھا
…………………..
وہ امی انو کے تاس ہی رک گئ تھی ..بییوں ہی خاموش تھے کوئ کسی سے تھی بہیں نول
رہا تھا ..حنا نے اتھیں ننا دتا تھا کہ در جسے کو وہ لے ائ ہے اور وہ اشکے گھر ہے… .اور
..وارث نے اشکی مدد کی تھی
…امی نو اس تارے میں کچھ بہیں نولیں حنکہ انو نے یس اننا کہا کہ اسے بہاں لے او
اشکے ئعد کوئ تات بہیں ہو شکی حنکہ اج دوشرا دن ہو گنا تھا وہ سب سے عاقل ا نتے
…ماں تاپ کی خدمت میں لگی ہوئ تھی
اسے زتدگی میں کٹھی اننا نو لتے بہیں دتکھا تھا جینا وہ اج نول رہا تھا مسلسل انو سے تات
….کرتا وہ حنا کو نے خد اجھا لگ رہا تھا
…حنکہ وہ اسکا ئکاتا ہوا کھاتا تھی کھا رہا تھا
….اور تلکل ویسا ہی انو امی کی خانب سے ائصاف ہوا تھا
..ا ستے کاننا رکھا نو ..حنا کی خانب تابی کا اشارہ کنا
حنا کو بہلی تار اجساس ہو رہا تھا وہ اسکاسوہر ہے .وہ جوسی سے خلدی سے اسے تابی ئکال
…کر دے خکی تھی ا ستے ادھا بی کر حنا کے شا متے رکھ دتا
..وہ یہ سب السعوری طور پر کر رہا تھا
مگر اتکو نولیس سییشن میں دتکھ کر… مچھے اجساس ہوا آتکھوں دتکھا صرف دھوکہ ہوتا ہے
یہ ہی شز اہے اتکی کہ اپ ا نتے سے دور رہیں ..گارڈ اتکو تاہر بہیں خانے دے گا …
..نو بہیر ہے اپ دوتارہ خلی خابیں "وہ سیخندگی اور اب شختی سے نول رہا تھا
..در جسے اشکے تحزنے ..پر شرمندگی کی گھرانیوں میں اپر گئ
..اشکے قدم لڑکھڑا گتے
اتک غیر ایسان کو اس کے عمل سے یہ محسوس ہوا نو اشکے ا نتے کنا… محسوس کر رہے
..ہوں گے
وہ شرمندہ سی تلیتی اتدر کی ح یب خل دی ..قاپز اسے کھڑا دتکھ رہا تھا مگر امی کو دتکھ کر
..اتکدم وہ ہوش میں اتا
…تدزات میرے بیتے پر ڈورے ڈال رہی ہے "وہ خالبیں
..در جسے نے سہم کر اتکی طرف دتکھا
…رات ڈھل ائ تھی وارث وہاں سے تھا گتے کے لتے پر نول رہا تھا
..حنا نے رات کے کھانے میں اجھا احٹمام کر کے وہ تاہر ائ نو امی نے اسے گھورا
" …صیح سے کیتے گندے جو لتے میں ت ھیر رہی ہو
…نو نو نو ڈپزرو "وہ اسکا جہرہ جھنکنا نوال اور ن نڈ پر بیٹھ گنا
…حنا زجمی ..ئظروں سے اسے دتکھ کر رہ گئ
اپ مچھ تک کٹھی بہیں تھیچ شکتے "وہ مدھم اواز میں اشکو آیسوں صاف کربی تاور کرا گئ
انو کے تاس سے وہ سندھا ..کمیتی ائ تھی کچھ دنوں سے نو تلکل نوجہ بہیں دے تا رہی
…ت ھ ی
….قاپز نے اشکی خانب دتکھا
….وتلکم"ا ستے مسکرا کر کہا… نو حنا نے شر ہالتا ..اور کام میں مگن ہو گئ
…اور اسظرح مگن ہوئ کے شام ڈھل ائ مگر اسے اجساس تک یہ ہوا یہ نو نب
…اجساس ہوا چب اشکے دروازے کو مدھم شا نوک کنا گنا
ا ستے شر اتھاتا ..اور اویس کو شا متے دتکھ کرمسکرائ
…منڈتم اننا کام کریں گی نو کمیتی اڑنے لگ خانے گی "وہ ہیسا
…حنکہ حنا نے بین رکھ دتا اسے اجساس ہوا وہ تھک خکی تھی
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 183
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم تانیہ طاہر NOVEL BANK شرابی
کافی "اویس نے جود ہی نوجھا حنکہ حنا نے شر ہال دتا ..اور اویس نے اپڑکام پر دو کافی
….کے ارڈرز دے دنے
…کیسا خا رہا ہے کام "اویس نے نوجھا
اجھا خا رہا ہے یس… دو بین دن ئعد کمیتی ائ ہوں ..نو اسی لتے اوورتاتم دے رہی
..ہوں "ا ستے کہا ..حنکہ آتکھوں میں تھکاوٹ تھی
..لگنا ہے رات سوئ بہیں" .اویس نے تارملی کافی کا کپ تھا متے ہوے نوجھا حنکہ حنا
…ج ھچک کا سکار ہو گئ
بہیں ایسانو کچھ بہیں "ا ستے جور ئظروں سے کافی بیتے ہونے اشکو دتکھا جو شر ہال حکا تھا
…
اجھا چیر کل مسیر صناء کے ہاں اتک تیزبیس تاربی ہے ..منڈتا تھی ہو گا… آی ہیو نو
تارتیر… .کنا تم میرا تارتیر نیو گی "وہ مسکرا کر نوال نو حنا ..اس سے بہلے کوئ جواب د نتی
…وارث اتدر داخل ہوا
..حنا کو اشکی خال سے ہی ..اتدازا ہو گنا وہ ہوش میں بہیں ہے
…حنکہ وہ ..سیخندگی سے… خل کر ان دونوں کے تاس ا گنا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 184
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم تانیہ طاہر NOVEL BANK شرابی
ب
نورا اقس خالی پڑا ہے اور تم اس کے شاتھ یٹھی کنا کر رہی ہو "ا ستے سیخندگی سے بینل پر
…ہاتھ مارنے نوجھا
وارث "حنا نے اشکی خانب دتکھا جو شرخ آتکھوں اور تھکتی آتکھوں سے اسے دتکھ رہا تھا
…
…اویس نے تھی کپ اتک طرف رکھ دتا
ب
…میں نے نوجھا حنا بی بی تم خالی اقس میں اشکے شاتھ یٹھی کنا کر رہی ہو"وہ حیچا
" مسیر وارث ہم تیزبیس ڈشکشن کر رہے ت ھے
….اویس نے کہا حنکہ ا ستے ہاتھ اتھا کر ..ائگلی ا نتے ہونیوں پر رکھی اور اویس کو گھورا
….نو خا بہاں سے "ا ستے سیخندگی سے کہا اور ح نا کا ہاتھ نے دردی سے تکڑا
میری تات تمھارے کانوں میں سم ھجہ بہیں آ رہی نوجھ رہا ہوں میں کچھ "وہ شختی سے
اسنقسار کر رہا تھا
…وارث جھوڑیں میرا ہاتھ "حنا نے اس سے جود کو جھوڑواتا خاہا
حنکہ اویس سے تھی یہ سب بہیں دتکھا خا رہا تھا
..گھر خلتے ہیں "حنا نے اہسنگی سے کہا ..اور ا نتے ایسو صاف کتے
عرنب لڑکی کے…" .وہ انتی ک نف یت سے نے نناز… .حنا پر یہ خانے انتی کون سے
…اگ ئکال رہا تھا
"میں پریسان ہوں وارث مچھے تات کربی ہے ان سے سم ھجہ بہیں .ارہا مچھے کنا کرتا ہے مچھے
..حنا نے شر تھام لنا
..انتی مرضی سے اشکی خان جھوڑ کر وہ اشکے اتھتے سے بہلے ہی اتھ گنا
….اتک ئظر حنا پر ڈالی تھر وقت دتکھا
…اور تھرنور مسکراہٹ اشکی خانب اجھال دی
…یہ اقس یہ اویس "..ا ستے کلس کر اویس کو سوخا اور فریش ہونے خال گنا
…بہت تدل گتے وارث "اتدر سے اتک اواز ائ
شادی کربی ہے تچھے "اسکا ننا ہو اگالس جود بیتے ہونے وہ کچھ دپر ئعد اصل موصوع پر اتا
…
ت کت
…ہیں "ارہم نے آ یں ھول کر د کھا
ک ھ
..نوجھ رہا ہے یہ ننا رہا ہے "ا ستے گالس رکھ کر اشکی خانب دتکھا
..ننا رہا ہوں "وارث نے دوشرا گالس تھرا
…اوو تھائ دماغ تھنک ہے "اسے لگا وہ یسے میں زتادہ ہی تھک رہا ہے
..ماہ رخ یہ در جسے ..نو دوست ہے ..اسی لتے نوجھ رہا ہوں وریہ ..نوجھنا تھی یہ "ا ستے کہا
..نو ارہم نے ہیستے ہونے تالی تچائ
ہسیینل کے روم میں کھڑی وہ چیرت سے اس عورت کو دتکھ رہی تھی جو موتاتل شکرین
..میں موجود وارث کی ئصوپر کو دنواتگی سے جوم رہیں تھیں
…یہ میرا وارث ہے… یہ اننا پڑا ہو گنا… "وہ تار تار شکرین کو جومتی نول رہیں تھیں
…حنا نے اتکی آتکھوں کو گور سے دتکھا
ھ ت ل م ھ کت
…وارث کی آ یں ان سے کافی تی یں
…..میرا وارث "وہ تھر سے نولیں
در جسے انو امی کی خاموسی سے اتدر ہی اتدر کٹ رہی تھی حنکہ وارث تھائ ..انے ہوے
..تھے
اب میں نے کون شا اس میں میٹھ گھسا دتا جو تمھاری سم ھجہ میں بہیں .ارہا سندھی سی
"تات نے در جسے اور ارہم کا میں نے رسیہ قاننل کر دتا ہے اور اگلے جمعے شادی ہے
..ا ستے شانے احکا کر ق نصلہ دتا
ت
تم کسی کی زتدگی انتی مرضی سے بہیں خال شکتے اور میں مھیں خالنے ہی بہیں دوں گا نو
کیسے
..خالو گے… .ہاں… دور رکھو ا نتے گھینا دوست کو ..در جسے سے "قاپز غصے سے کہنا
…تاہر ئکلتے لگا
قاپز کی کل سے انتی مان سے حنگ خل رہی تھی کیوتکہ وہ کہہ خکیں تھیں کہ وہ کٹھی تھی
ت
بہیں خابیں گی ح نکہ اتھوں نے وخدان شاہ کو تھی فورا بہاں تے کا کہا اور ھنا کو ھی
ت خی ھ
…تابیں سنائ ..حنکہ وارث ان تانوں پر اتھی نکا کر جواب دے حکا تھا
..وارث کی تدلچاطی سے نو سب ہی واقف تھے مگر ا ستے بی تار ھنا کی جمانت لی تھی
..ماہم نو ھیران رہ گئ
.اور اس اتھاربی سے لی کہ کٹھی عماد نے یہ لی ہو حنکہ حنا کو وہ سب میں مغئیر کر گ نا تھا
..قاپز ابییہ خلے تیر کی تلی ننا ہوا تھا ..
..ارہم سے نو وہ در جسے کو خانے بہیں دے شکنا تھا ..نٹھی وہ ھنا کے تاس اتا
..تھاتھی… میں اتکی بہن سے شادی کرتا خاہنا ہو "ا ستے دو نوک تات کی
…چچی کٹھی بہیں مابیں گی "حنا ..نے قاتل کو ا لیتے تلیتے مدھم سی اواز میں تارملی کہا
….ا ستے اتک ئظر حنا کی خانب دتکھا ..حنکہ سب کی ہی ئظریں وارث پر تھیں
…وارث نے خد سیخندگی سے حنا ک نظرف دتکھنا رہا
..یہ بہیں رہیں گیں "حنا مظیوط لہجے میں نولی
…تمھارا دماغ نو حراب بہیں ہو گنا "چچی اگے پڑھیں
شاری رات کمرے میں وہ یس انتی ہی سوجوں میں مگن رہی ..اشکے کانوں میں وارث کے
…القاطوں کا سور شا پرتا تھا
…تھرے مچمعے میں وہ ..اشکو نے عزت کر حکا تھا
رات رفیہ رفیہ گزر رہی تھی وہ بہیں اتا تلکل بہلے ک نظرح چب وہ اسکا ان نظار کربی تھی مگر
..اج وہ اسکا ان نظار بہیں کر رہی تھی
س م
.وہ اس سے مخیت کربی تھی اسے ل د ھنا خا تی ھی گر یہ تات اسے ھجہ یں
ہ ب م م ت ہ کت مک
…ارہی تھی
حنا نے وقت دتکھا 3تج رہے تھے ا ستے… اتھ کر وصو کنا اور رب کے حصور بیٹھ کر وہ
..پری طرح سسک اتھی وارث کے القاظ اسکا دل کاٹ رہے تھے
…اخاتک دروازہ تچا ..وہ خانتی تھی ..اشکے کان کنا سیتے والے ہیں
تاہر پڑا ہے تمھارا شرابی اتھاو خا کر اسے "تائ کی اواز پر وہ خانے تماز سے تلکل بہلے روز
..ک نظرح تھاگی
وارث شراب بیتے سے اگر تمھارے مسلے خل ہو رہے ہیں نو لو یہ خار نوتلیں حٹم کر کے
…یہ دو اور بی لو "ارہم نے چیڑ کر اشکی خانب نوتلیں کر دی
میں نے تمھارے جیسا کم غقل ادمی بہیں دتکھا اج تک "ا ستے غصے سے اشکی خانب
…دتکھا ..جس کی یسے کی زتادبی سے اتکھ تھی تمشکل کھل رہی تھی
….وارث ننا جواب دنے اب شگرنٹ بی رہا تھا حنکہ اشکے ہاتھ کانپ رہے تھے
…ارہم اسے چیرت سے دتکھ رہا تھا
…کا بیتے ہاتھوں سے ا ستے سنگرنٹ شلگاتا ..اور لیوں میں دتا کر… وہ کش تھرنے لگا
مگر جواب کوئ بہیں دتا… وہ سب کو ئکال حکا تھا ..مگر یہ اس عورت سے تات کرتا
…خاہنا تھا ..اور یہ اشک نظرف دتکھنا تھا… نٹھی وہ بہیں تھیں
…..چیر دوشرا کوئ تھکایہ تھی بہیں تھا
…وارث کے یہ جواب د نتے پر… اتھوں نے اشکے شانے پر ہاتھ رکھا
..جسے ا ستے جھنکے سے پرے دھکنل دتا
….کنا خاہتی ہو خال خاو بہاں سے…" .وہ خالتا ..نو اتکدم وہ نیچھے ہوبیں
خ ھ کت
…دور رہا کرو مچھ سے "آ یں ئکال کر عراتا وہ وہاں سے ال گنا
آ نتی اپ منگتی کی ڈ نٹ قاننل کریں ".حنا نے زین کو سمٹھا لتے ہونے نوجھا جو اشکے ہاتھ
….سے ئکلتے کو نے تاب تھا
اشکو مچھے دو ..اور کیوں تم میرے نیچھے لگی ہو تھئ"اویس نے زین کو لیتے ہوے نوجھا اور
…اشکے ہاتھ میں خاکلییس دی… جو کہ وہ خلدی خلدی کھانے لگا
ک یوں تمھارے سینگ اگ انے ہیں جو تم شادی بہیں کرتا خا ہتے "ا ستے اویس کو گھورا حنکہ
…انتی نے تھی اشکی جمانت لی
تھئ چب مچھے کربی ہی بہیں نو کنا" ..ا ستے کچن کے دروازے پر کھڑی رمسہ کو اگیور کرنے
ہوے کہا
اویس مظلب تم خا ہتے ہی بہیں ماں مرنے سے بہلے تمھاری اوالد کا میہ دتکھ لے "انتی
….حزتابی تلنک منلنگ پر اپری نو اویس ..نے شر تھام لنا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 264
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم تانیہ طاہر NOVEL BANK شرابی
..یہ ہمارا زین ہے نو صیچی… .تھر کنا قکر ہے "ا ستے زین کے شر پر ہاتھ ت ھیرہ
ہاں تھئ یہ نو میرا سیر ہے مگر… مچھے تمھارے تخوں کو تھی دتکھنا ہے "اتھوں نے زین
…کو ننار کرنے ہوے اشکو گھورا
انتی اپ اشکو سندھا کر دیں میں نو ننارتاں شروع کر رہی ہوں… "حنا کچن کی خانب
..پڑھتے ہوے نولی
…اشکی سوچ کے مظانق رمسہ دروازے میں کھڑی تم آتکھوں سے تاہر دتکھ رہی تھی
…لڑکی رو مت… یہ سندھا ہو خاے گا "حنا نے مسکرا کر کہا نو ا ستے حنا کی خانب دتکھا
….وہ اتکو یسند کرنے ہیں "رمسہ نے رتدھی ہوئ اواز میں کہا
….اتک لمہے کو حنا کا کافی نناتا ہاتھ رک گنا
مگر میں نو ا نتے سوہر کو یسند تھی کربی ہوں مخیت تھی "ا ستے مسکرا کر خان نوجھ کر یہ
…تات کی کہ کہیں وہ اشکے خالف یہ کچھ سوحتے لگے
…میں خانتی ہوں مگر ائکا کنا "رمسہ کی تات سن کر اشکے دل کو کچھ شکون شا مال
…کمیتی کا کاتیرتکٹ نو اسے مل گنا تھا… مگر اشکی نوجہ اسیر تلکل بہیں تھی
یہ سوچ سوچ کر ہی اسکادماغ کھول رہا تھا کہ وہ ئقرننا اننہابی درچے کا نیوفوف ایسان ہے
….اسے بہلے یہ حنال بہیں اتا اور… بین شال ا ستے حنا کے ئغیر گزار لتے …
….ا ستے شر ہاتھوں میں تھام لنا
…نٹھی مییحر اتدر داخل ہوا
شر یہ پروڈکیس کی کولیتی حنک کر لیں "ا ستے اشکے شا متے اتھی رکھا ہی تھا کہ وارث نے
…زور سے بینل پر الت ماری
م ھ ک ب ت
مسلہ کنا ہے تیرے شاتھ ہر دو میٹ ئعد میرے شا متے کھڑا ہوتا ہے ..ہیں د تی چھے
تیری سکل ئکل خا بہاں سے اور جو کرتا ہے کر لے ..وریہ تاال ڈلوا کر خابی مچھے دے
…دے "وہ عرا کر نوال
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 272
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم تانیہ طاہر NOVEL BANK شرابی
….مییحر چیرت سے اس شر ت ھیرے ایسان کی تابیں سن کر تاہر ئکل گنا
…حنکہ وارث نے انتی چئیر کو تھی الت مار دی
….اف اف اف "ا ستے بینل پر مکہ مارا
…میری ن یوی اور اویس کے تاس "ئصور ہی اسے غصہ دال رہا تھا
….مگر وہ حنا تک کیسے خانے
…ا ستے سنل فون اتھاتا
…و یسے یہ کام وہ اتک میٹ میں ئکلوا لینا تھا چب ارہم ہوتا تھا
…اور اب اسے کمیییوں سے تات کربی پڑبی تھی
…ہاں تاشر تام دے رہا ہوں اس نندے کا اتا نیہ ئکلواو "ا ستے کہا
ی ھ ت
….ہفیہ دو "مقاتل کا جواب سن کر وارث نے ضنط سے مٹ ھناں یچی
…ا نتے دنوں میں نو جود ڈھوتڈ لوں گا میں "ا ستے جینک کر کہا اور فون نند کر دتا
حنا " ..اسکا ئصور دماغ میں ال کر… ا ستے حنال میں ہی ا نتے ح نگلی ین کا اسے نیوت دتا
..تھا
ہمیسہ سے تم حزتابی رہے ہو ..اور دوشروں کی تانوں میں ا خانے والے "قاپز نے لگے
….ہاتھ کہا نو ا ستے قاپز ک نظرف دتکھا
…وہ انو کے تاس ائ اور اتھیں دوائ دی نو ..اتھوں نے اشکی ماں کی خانب دتکھا
میں نےا تکو کہا ہے مچھے دوائ اپ دتا کریں "وہ شختی سے نولے نو اتھوں نے دوائ
..لیتی خاہی مگر در جسے نے بہیں دی
…انو مچھے اب نو معاف کر دیں "وہ سسکی
……وارث سے شرشری شا زکر ا ستے کنا ہی تھا… کہ وارث نے اشکی خانب دتکھا
تم لوگوں کے شاتھ اگر حنا یہ ائ اس گھر میں نو دوتارہ اسی میہ سے ئکل خاتا "اقس کی
..چئیر پر جھو لتے اب وہ ان سب تانوں سے لطف لے رہا تھا
..قاپز نے اشک نظرف دتکھا
"میں بہیں خاننا تھاتھی کہاں ہیں
….نو ڈھوتڈو میرے تھائ ڈھوتڈو…" ..مزے سے نولنا ..وہ بئیر و نٹ سے کھنلنا رہا
..قاپز ئفی میں شر ہالتا اتھنا کہ وارث نے بیٹ ھتے کا اشارہ کنا
میں ا نتے شاتھ اتھیں اس گھر میں بہیں ال شکنا مگر میں کوسش کروں گا کہ وہ وایس
تمھاری زتدگی میں .آخابیں تاکہ ہم سب کو کچھ شکون ملے "وارث کے قہفہے پر قاپز نے
….دانت بیسے
….گڈ… "ا ستےا تک لقطی جواب دتا
…اور قاپز وہاں سے اتھ گنا
….گھر کی گوتا رونق لوٹ ائ تھی… .سب دوتارہ ا نتے گھر ا کر بہت جوش ت ھے حنکہ
وارث کا وہی خال تھا وہ کسی سے تھی بہیں مال تھا ..قلچال نو علییہ نے اسکا جون ننا ہوا
….تھا ..وہ لڑکی صرف بیسوں پر اشکو کیش کر رہی تھی
….اس وقت تھی وہ عاحز شا… اشکے شا متے بیٹھا تھا
…تم لیچ کرو… یہ کس چیز کا و نٹ ہے" ..علییہ نے ہیستے ہوے اشکی خانب دتکھا
تم انتی تکواس نند کرو گی نٹھی کچھ زہن کھانے ک نظرف لگے گا "صاف گوئ سے وہ ادھر
…ادھر دتکھنا نوال
…قسم سے وارث صاچب بہلے ایسان ہیں اپ… .جس کی یہ تابیں میں سن لیتی ہوں
….اور مچھے مزاہ اتا ہے اتکی خالت دتکھ کر
لنکن اتک تات ہے… انتی صاف گوئ کی عادت کو کچھ کم کریں ..ہر کوئ اپ پر قدا
..بہیں ہو شکنا "مسکرانے ہوے کہہ کر ا ستے انتی جمچ وارث کے میہ کی خانب پڑھائ
..کس کا تجہ اتھا التا ہے یہ اب "چچی نے تائ کے کان میں گھس کر کہا
اننا اوارہ نو ہے ہی یہ گل نو کھلنا ہی تھا "تائ نے کہا ..اب دونوں کی ہمت اشکے میہ پر
..کہتے کی بہیں تھی
انتی بیتے کو تھول تھال کر وہ جود غصہ ئکال کر ننڈ پر اتدھا سو حکا تھا حنکہ نیچھے زین نے
..اتک اتک فرد کے یشیتے جھیوا دنے تھے
وہ اننا ننارا تھا کہ رمصان شاہ نے اسے گود میں تھر کر چپ کراتا خاہا ..حنکہ ا ستے رمصان
شاہ پر سو سو کر کے انتی یہ یسندتدگی کا اظہار کنا ..حنکہ وخدان شاہ سم یت قاپز اور می یب کی
…ہیسی جھوٹ گئ
دو دن سے وارث نے اتک لقظ تھی کسی کو کچھ بہیں کہا… حنکہ ننارتاں شادی کی
نوری ہو خکیں تھیں ..اور ڈ نٹ قنکس ہو گئ تھی ..کل مہندی تھی جو وارث وتال میں ہی
…رکھی گئ تھی دونوں کی… مگر وارث کو یہ سب بہیں ننا تھا
….وہ آقس میں بیٹ ھا چئیر جھوالتا حنا کو سوچ رہا تھا
..اسے سب تھنک کرتا تھا مگر ا نتے حزتابی ین میں وہ سب حراب کر رہا تھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 305
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم تانیہ طاہر NOVEL BANK شرابی
مگر حنا مچھے کیوں چیڑا رہی تھی وہ اویس الو میرے مقا تلے میں ہے ہی کنا "بینل پر ہاتھ
..مارتا وہ نوال
بہیں… وہ میسنا اجھا ین کر حنا کو انتی خانب کرتا خاہنا ہے چیر یہ نو میں ہونے بہیں
دوں گا… "ا ستے سوخا… اور اتھی وہ اتیرکوم اتھا کر کافی کا کہنا کہ علییہ اتدر داخل
..ہوئ
ہنلو بیتی "ا ستے وارث کے گال پر ننار کنا حنکہ وارث نے ما تھے پر تل ڈال کر گال صاف
….کنا
….میری نیوی دتکھ لے نو تمھیں کچا حنا خاے "ا ستے تارملی کہا نو علییہ ہستی
تمھاری نیوی نے ..جوب نے عزبی کی تمھاری تھر تھی اشکی ق یور کر رہے ہو "علییہ نے
…بئیر و نٹ کو گھمانے کہا
ننلی لگاتا نند کرو .مچھے بہت خلدی لگتی ہے ..وہ تاراض ہے مچھ سے یس "وہ صاف گوی
…سے چیڑ کر نوال
….میں غضب لگ رہا تھا ..مگر اشکی طرف اتک تار تھی بہیں دتکھنا تھا
خاالتکہ کے اشکی نیوی عام سی تھی ..ہاں علییہ کے شا متے وہ عام سی لڑکی تھلہ کنا تھی
…
وہ اتھیں سوجوں میں علظان تھی
….کہ وارث نے اوپر دتکھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 307
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم تانیہ طاہر NOVEL BANK شرابی
…تم نے نٹمی یٹ بہیں ت ھخوای اب تک "ا ستے سیخندگی سے کہا
…تم لے لو مچھ سے… "ا ستے حنک اشکی خانب پڑھاتا
وارث کو سب سم ھجہ آ رہی تھی کہ وہ اس سے کنا خاہتی ہے مگر ..ا ستے حنک لینا خاہا ..نو
..علییہ نے مسکرا کر ا نتے لیوں میں حنک فولڈ کر کے… لگا لنا
ی ھ تک ت
..وارث نے ضنط سے آ ھیں یچی
..لے لو" ..وہ مسکرای
…تم خاہ کنا رہی وہ" .وہ چیڑ کر نوال
میں نو کہہ رہی ہوں مسلسل اتک تم ہی بہیں سم ھجہ رہے "وہ نولی نو وارث نپ کر انتی
…خگہ سے اتھا
….اور اشکے تال اتکدم کھییجے
….اور اسکا جہرہ اوپر کر دتا
….علییہ مسکرا کرا شکی خانب دتکھ رہی تھی
کت
….وارث اشکے جہرے پر جھکا… .علییہ نے کسی اجساس کے تخت آ یں نند کر یں
ل ھ
..حنا بینا… کیڑے لے لو تم ا نتے اور زین کے" ..انو نےا شکے ہاتھ پر بیسے ر ک ھے
…انو میرے تاس بیسے ہیں ..اپ در جسے کے لتے شابینگ کریں "ا ستے مسکرا کر کہا
حنا نے انو کو تھیج دتا تھا حنکہ زین کسی صورت کسی کے تاس بہیں روک شکنا تھا ..وہ حنا
..کے آیس ا گنا ..اور حنا ہسیینل میں ہی تھی وارث منڈیشن کی عیودگی میں سوتا ہوا تھا
…حنکہ ارہم قاپز می یب تھی کچھ دپر کا کہہ کر خلے گتے تھے
…وہ بییوں بہلی تار اکھتے تھے حنا وارث کو نوجہ سے دتکھ رہی تھی
….وہ دوشروں سے اننا مخنلف کیوں تھا غیر سیخندہ… الپرواہی
….اسکا دو شال کا بینا تھا اسے اس کی تھی پرواہ بہیں تھی
…مگر وہ کیوں ایسا تھا کہ جہاں موجود ہوتا… جیسے وہیں تھراو لگنا
…اویس اشکے شا متے تھا اسکا سب سے پڑا دسمن… حنا گ ھیرا گئ وہ کنا نولے گا ..اب
…
………..
….موتد گنا
..علییہ نے شانے احکانے ..اور اتھی وہ نولتی کہ اسکاسنل تچا
..آبی ہوں "ا ستے کہا
..ہتی میں دوتارہ او گی "وارث پر جھک کر کہتی وہ تاہر ئکل گی حنکہ وارث نے شر ہالتا
…تھابی کچھ کمینگی کم کر لے انتی ارہم کو تھی دکھ ہوا
..وہ جینا مچھے خالے گی ..میں اننا اسے شڑا کر راکھ کر دوں گا ..سندھی طرح مان خاے
…میں نو اسی کا ہوں"ا ستےا تک اتکھ کھول کر کہا
نورے قنکشن میں ا ستے السعوری طور پر اسکا ان نظار کنا مگر وہ بہیں اتا تھا ..سب نے اشکے
تارے میں نوجھا جس کو وہ تال گئ ..اب ک نا ننابی صد اور اتا میں وہ دوشروں کا حنال کب
…کرتا ہے
در جسے کی خانب دتکھ کر وہ بہت جوش تھی… وہ شرمای شرمائ سی قاپز کے بہلو میں
ب
یٹھی تھی ..حنکہ قاپز ..اس سے اتک دو تار تات کر لینا ..جس کی شرخی اشکے جہرے پر
…جھا خابی
…ارہم بہیں اتا تھا
..وہ ا نتے بیتے جسم کی پرواہ کتے ئغیر ..ا تکے دروازے پر خا کھڑا ہوا
….اج اسے ا نتے اتدر شلگنا وارث حٹم کرتا تھا… اور وہ ہر شحص سے جواب خاہنا تھا
…اور جس کے شا متے وہ کھڑا تھا وہ نو… اشکو ایسا ننانے والی تھی
..وہ تماز ادا کر رہیں تھیں
..شالم ت ھیر کر اتھوں نے اشکی خانب بہیں دتکھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 358
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم تانیہ طاہر NOVEL BANK شرابی
…تچین کا م نظر دوتارہ لہرا گنا تھا گوتا دونوں طرف
اتکی اتکھ سے نٹ نٹ ایسو بہتے لگے حنکہ وہ ..دروازہ کھال جھوڑے ..ا تکے تاس ا کر بیٹھ
..گنا
..شرخ آتکھوں سے اتکو روتا دتکھتے لگا
ھ ت ہ ھ کش ت
…ا کی آ یں تچار کی شدت سے تڈھال ہو ر یں یں
ھ ک
…دعا کا دراننا طوتل ہوتا ا ستے ائکا ہاتھ ..تکڑ ..کر یچ دتا ..دعا یں ا ھے ہاتھ ل گے
کھ ت م ی
…وارث میں دعا ماتگ رہی تھی "اتھوں نے ضنط سے اشکی خانب دتکھا ..یہ دن اتا تھا
….وہ خانتی تھیں کنا جواب دیں گی وہ آ نتے کتے کا
"اجھا ..تھنک… ہے ماتگیں تھر وارث کو موت انے
…وارث "اتھوں نے گ ھیرا کر دل پر ہاتھ رکھا
ک یوں کنا ہو گنا دعا ہی نو ماتگتی ہے نو ماتگیں وارث کو موت انے اور وہ مر خانے ..وہ
تھگتے ا نتے کتے
…ہر عمل کو… .ماتگیں "وہ صدی اتداز میں حیچا
ب مس
انتی اوالد کو ا جھے سے ھچا دو کہ اسکا تاپ کون ہے" .ا ستے سوز ہن کر حنا کے لے میہ
کھ
..کو دتکھا
..دل ہی دل میں مزاہ تھی جوب آتا… ح نا انتی نے اجیناری پر جھی یپ ہی گئ
تاپ کا لمس ڈتڈے کے زور پر فراہم بہیں ہوتا… .اگر آتکی مصروق یت اور تچینا حٹم ہو نو
بیتے کو وقت دے کر دتکھ لیں… وہ جود ہی سم ھجہ خاے گا ".وہ کہتی اس سے بیٹھ ت ھیر
….گئ
تمھارے نو طیز سے تھی مخیت ہونے لگی ہے "اشکی یست پر حنکی کا نتے وہ نوال ..حنکہ
حنا نے گھور کر دتکھا …
….وارث نے زین کی خانب دتکھا
کافی دنوں ئعد وہ قل یٹ پر اکھتے ہونے شراب شا متے تھی مگر دونوں میں سے کسی نے
…تھی ہاتھ بہیں لگاتا
تھائ کنا سوچ رہا ہے خام ننار ہے "ارہم نوال ..حنکہ وارث وقت دتکھ رہا تھا… گھڑی
تیزی سے حرکت کر رہی تھی ..مگر وہ عخ یب سش و نیج کا سکار تھا ..ہاں اگر وہ لڑکی آج
حنا نے وقت دتکھا… رات کے بین تج رہے تھے… ئعتی وہ بہلے ک نظرح ہی اشکے
شاتھ کرنے واال
رانوں کو دپر دپر سے آتا… .ا ستے زین کے تالوں میں ہاتھ ت ھیرہ دل مان ہی بہیں …
…رہا تھا کہ اس طالم کو اگیور کر کے سو خاے
..نٹھی خاگ کر ان نظار کرنے لگی ..حنکہ دوشری طرف وارث ..ضنط کے گھوٹ تھررہا تھا
اور اشکے دماغ و دل میں قفت اتک لڑکی تھی اور وہ حنا تھی ..اشکے شاتھ کی جواہش زور
..تکڑرہی تھی
واین نیو .حنک تھی دے دوں گی "مسکرا کر کہتے علییہ جود بیتے لگی ..گالس خلق میں اتار
کر ..وہ اتھی اور اشکے پزدتک ا گئ
یہ دتکھ لو کارتامہ… اس نواب کا… اور اس تار یہ پری طرح تھیساہے "می یب جو بی
ھ ج
…وی ہی دتکھ رہا تھا قاپز کو ھوڑتا نوال
چی
…قاپز تھی ھیرت سے شا متے شکرین پر وارث کے اڑے رتگوں کو دتکھتے لگا
..تھاتھی کو نیہ ہے "..ا ستے می یب سے نوجھا
بہیں نیہ نو لگ خاے گا ..نٹھی
گاڑی شادی پرتاد کر دی اس دو تکے کے ایسان نے ..عزت نو اس نے ننالم کر ہی دی
….تھی… ".می یب غصے سے نولنا ..وہاں سے خال گنا ..حنکہ قاپز اتھا
ت ب
دروازہ دھاڑ سے کھو لتے پر وہ اتھ یٹھی ..وارث کی شرخ آ یں ھرے تال… .اور
کت ھ ک
اڑے رتگ دتکھ کر… وہ ..پریسان تھی ح نکہ ..قاپز اور می یب تھی اشکے دروازے پر
..کھڑے تھے
…وارث "وہ بییوں ن نقوقت نولے ..مگر وارث درازوں میں کچھ تالش رہا تھا
…وارث یہ سب کنا تماسہ ہے "قاپز نے آگے پڑھ کر اسکا ہاتھ جھ نکا
..میں نے کچھ بہیں کنا" .وہ تھوکے سیر کی مانند عراتا ..اور انتی رنوالور ئکال لی
….وارث "حنا اتکدم حیخ کر اشکے پزدتک ہوئ
…کہاں خا رہے ہو تم "می یب نے اسے قانو کنا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 380
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم تانیہ طاہر NOVEL BANK شرابی
خان سے مار دوں گا میں اسے "وارث کی دھاڑ سے جیسے نورا گھر گوتج اتھا ..سب جول کر
…ا تھے تھے
ت
وارث وارث میری تات سییں ہواکنا ہے ادھر د کھیں "حنا ..سب کچھ یس یست ڈالے
…اسکا جہرہ ہاتھوں میں تھر کر نولی
…حنکہ وارث نے شرخ ئظروں سے اسے دتکھا
..مچھے اجھائ مہنگی پڑ گی "وہ اسکا ہاتھ جھنکنا نوال
…حنا کے تلے کچھ تھی بہیں پڑا
………. ……..
…وارث… "حنا… اشکے نے قانو وجود کو تمشکل روکے کھڑی تھی
جھوڑو مچھے"وہ خالتا ..حنکہ تاہر نولیس ہارن کی اواز سن کر می یب نے وارث کے ہاتھ سے
….رنوالور جھیٹ لنا
بہلی تار ایسی شخویشن کا شامنا ہواتھا… .اور یہ تات وارث جوب خاننا تھا یہ جھوتا موتا
ش
…..کیس بہیں ہے ..جو علییہ نے واضح کنا ہے کہ جو وارث اتک لمہے میں لچھا لے
ارہم قاپز اور می یب بییوں اشکے تاس تھے ح نکہ وہ غصے سے ننا ادھر ادھر خکر کاٹ رہا تھا
..اسے شالجوں کے نیچھے قند کر دتا گنا تھا …
…علییہ کو وہ تھیسا خکے تھے… کیوتکہ اشکے تاس دس کروڑ ..کا نیوت بہیں تھا
یہ ہی ایسی کسی قاتل پر جو علییہ زتابی ننان دے رہی تھی کہ حنکہ سی سی بی وی فوتج
سے ..وہاں ہوا معملہ ئقاتدہ عدالت میں دتکھا کر ..وارث کو اگلے دن ہی ..وہ بییوں تاعزت
….پری کروا خکے تھے ح نکہ علییہ پر اب وارث نے صد کر کے کیس کروا دتا تھا
…جس پر ان بییوں نے اسے روکا .اور ا ستے یس اننا کہا
…..شدا سہاگن رہو" .اتھوں نے کہا… .اور ہلکی تھلکی اس سے تابیں کرنے لگیں
…..ھنا تھی کچھ دپر میں ان سے تارمل تات کر رہی تھی
…..تائ اور چچی تھی وہاں ا گییں
…اج سب اکھنا تاسیہ کریں گے "تائ نے کہا نو سب نے… اننات میں شر ہالتا
خاو حنا وارث کو اتھاو… قاپز کی تارات ہے آج "اتھوں نے گوتا تاد دالتا ..اور وہ ا نتے
ب
تھالنے پر چیران ہوئ ..آج اشکی بہن کی شادی تھی اور وہ کیسے سب تھلی یٹھی تھی
….
ھ ج
…وہ خلدی سے کمرے میں ائ ..انو ک نظرف تھی نو خاتا تھا ..ا ستے وارث کا تازو ھوڑا
چی
..وارث نے اتکھ کھول کر دتکھا
م
وہ نیجے اے نو کمل قٹملی لگ رہے تھے ..وارث نے زین کو گود میں اتھاتا ہوا تھا حنکہ
…حنا ننک سوٹ میں گالب ک نظرح کھلی کھلی لگ رہی تھی …
گڈ مورننگ ..انوری ون ..اننڈ ہالف گروم ان نڈ ..کیوارے مرنے والے افراد سییسلی"ا ستے
قاپز اور می یب ک نظرف دتکھا ..حنکہ وہ دونوں سم یت حنا نے تھی اشکو گھورا تافی سب ہیس
..دنے
وارث چپ ہو کر بیٹھیں "حنا نے اسے کھاتا شرو کنا حنکہ ا ستے اشکو بینل کے نیجے سے
….ننگ کرتا شروع کر دتا
….حنا کا جہرہ شرخ پڑ گنا
تافی سب قنکشن کی تات کر رہے تھے حنکہ حنا… اسکا ہاتھ غصے سے تکڑ کر بیٹھ گئ ..اور
….وہ سندھے ہاتھ سے الپرواہی سے زین کو تاسیہ کرا رہا تھا حنکہ… جود تھی کر رہا تھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 406
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم تانیہ طاہر NOVEL BANK شرابی
حنا کنا ہوا تاسیہ بہیں کرتا "وہ نولیں… نو حنا نے گ ھیرا کر اشکے ہاتھ جھوڑے اور وارث
…ت ھیر شروع ہو گنا
….حنا نے تھر ہاتھ تکڑ لتے
ہ ب ٹیت ب
اور نب تک اسکا ہاتھ کڑے ھی رہی چب ک اسکا تاسیہ یں ہو گنا اور قاپز اور ی یب
م ت
ش ب ی ھ ک
……..اسے زپردستی ا نتے شاتھ یچ کر یں لے گتے ..حنا نے کھ کا شایس لنا
ہ
س
ماہم سم یت سب اشکی خالت ھجہ کے ھے ..سب کی دبی دبی سی پر وہ مزتد شرما گئ
یہ ت خ م
……………….
ائ ڈونٹ ماننڈ"ا ستے شکون سے اشکی کمر کی یست میں ہاتھ ڈاال… اشکی حرکت پر
ماہرخ ..کا شر مزتد جھکا حنکہ ارہم اشکے گ ھیرانے پر دل خالنے والی مسکراہٹ اجھال گنا
…
…دور ہوبیں مچھ سے "وہ ننک کر نولی
کیسی دوری… ئکاح ہوا ہے آج نو شاری دورتاں منا دوں گا "وہ مزے سے نوال تل
…میں اشکے ارادے تدلے تھے
…آتکی جوسی سے کون شا ہوا ہے "ماہ رخ نولی ..نو وہ ہیسا
ہاں تمھاری تھی نو جوسی سے بہیں ہوا… ".ا ستے کہا اور اب تھنل کر اسظرح بیٹھا ..کہ
….ماہرخ ..اشکے شاتھ تلکل جینک گئ
…وارث نے اشکی اس حرکت پر داد دی
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 409
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم تانیہ طاہر NOVEL BANK شرابی
میرا شکریہ ادا کرنے کے لتے میں ہر وقت دسیناب ہوں "وہ حنا کے شاتھ اشکے تاس اتا
…
حناب شکریہ ہی شکریہ…" .ارہم نے کہا ..نو وہ دونوں اتک دوشرے کو معتی چیزی سے
…دتکھ کر قہفہ لگا ا تھے ..حنکہ حنا نے وارث کو کھییچا
رحصتی ہو رہی ہے یس کریں بہلے قاپز کا جینا حرام کنا ہے ب بہاں تھی شروع مت ہوتا
ی ھ ش ک
..وہ ا کو یچ کر لے گئ"
…حنکہ وارث اننا کارتامہ سوچ سوچ کر… نے خد جوش تھا
………………
رحصتی ہوئ ..اور دونوں دلہییں ..شاہ ہاوس میں آ بیں ..ارہم نو ا نتے قل یٹ پر خاتا خاہنا
تھا مگر وارث نے ئفی کی کہ وہ اشکے لتے روم سیٹ کرا حکا ہے ..کم از اکم ہفیہ وہ بہاں
رہے تھر خال خاے ..ارہم نے تھی اشکی تات مان لی اور ڈھیر شاری وارث کی تخوپز کردہ
…رسموں کو ادا کنا گنا جس میں می یب اور حنا وارث کے شاتھ تھے
…اور قاپز اور ارہم تلکل ک نگال ہو خکے تھے
…دولہیوں کو ا تکے کمرے میں بہیچا دتا گنا
حٹم شد
جواین تاول بینک فیس تک گروپ
www.facebook.com/groups/novelbank