Professional Documents
Culture Documents
Tum Mere Nikah Main Ho Complete Novel
Tum Mere Nikah Main Ho Complete Novel
ناول بینک و یب پر شا نع ہونے والے تمام ناولز کے جملہ و حقوق تمعہ مصنفہ کے نام
محقوظ ہے۔ خالف ورزی کرنے والے کے خالف قانونی خارہ جونی کی خا شکتی ہے۔ اگر
آپ ایتی تحرپر ناول بینک پر شا نع کروانا خا ہتے ہیں نو اردو میں نایپ کر کے ہمیں سینڈ
کردیں۔ آپ کی تحرپر ناول بینک و یب پر شا نع کردی خانے گی۔
E-mail : pdfnovelbank@gmail.com
WhatsApp : 92 306 1756508
جق مہر ناول کا سنکنڈ سیزن "ج ِق ورایت" میرے نوی یوب چینل پر آنے گا آپ
👇سب میرا چینل سشکرایب کرلیں۔
https://youtube.com/c/OnlineUrduNovel
جی ہاں۔۔ خاتم کی ہر نات کو یتھر کی لکیر ہی شمجھا خانا تھا خان وال میں۔
ارنازخان ۔۔ خان وال کے پڑے خان تھے۔ چہاں ناہر انکی خکمرانی خلتی تھی۔ نو گھر
کے اندر خاتم کی۔
رضیہ۔۔۔! کسی قسم کی کونی کسر بہیں رہتی خا ہتے۔ میرا بینا دس شال نعد واپس
لوٹ رہا ہے۔ سب کجھ پرقنکٹ ہونا خا ہتے انک دم۔
جی خاتم۔۔۔! کونی شکایت بہیں ہوگی۔ سر جھکانے کہا۔ اورسر جھکانے کہتی وہ
وہاں سے خلی گتی۔
پس انک نار۔۔۔ انک نار۔۔سہیر خاپزادہ تم واپس آخاؤ۔۔ تھر۔۔ تمہیں ایتی متھی
میں کرنا میرے نابیں ہاتھ کا کھنل ہے۔ اور جو نات میں کہہ دوں۔۔ تم اس سے
کیسے اتحراف کر شکتے ہو۔۔؟ آخر کو ماں ہوں تمہاری۔۔۔! میرا نو ہر خکم ہی مانو گے
تم۔۔۔۔
آنے والے وقت سے نے خیر۔۔۔ کہ آنے واال وقت ابہیں کینا ناکوں چتے چ یوانے
واال تھا۔
****************
چہاں صیح سوپرے ہی سب خاگ خانےہیں۔ تماز پڑ ھتے ہیں۔ نالوت قران مجند کا
اہتمام کنا خانا ہے۔ خڑنوں کو دایہ ڈاال خانا ہے۔ ان سب کاموں سے قارغ
ہونے ہی جمنلہ خانون کچن کا رخ کرنی ہیں۔ چہاں وہ سب گھر والوں کے لتے
انکی پسند کا ناسیہ ینانی ہیں۔
یہ ہیں۔ ہماری یناری سی ۔۔۔سرپر اور کجھ خد نک حشاس سی اناییہ شلظان۔
ا یتے نام کی طرح شلظان ۔
گہرا شاپس خارج کرنے سر نفی میں ہالنا۔ اور اناییہ شلظان خایتی تھی۔ کہ اسے
کیسے حگانا ہے۔
ناسیہ چتم کرنی اب اشکا رخ شلظان ہاؤس کے بیتے کے کمرے کی خایب تھا۔
کنا ندتمیزی ہے۔۔؟؟ میہ ینا کے اتھتے ما تھے یہ نکھرے شلکی نال گہری ینلی
ل ہ ل ہ ھ ک ن
آ یں۔ کی کی بییرڈ۔۔
یہ ہیں۔ شلظان ہاؤس کے الڈلے چہیتے اور تھوڑے میہ ت ھٹ بیتے۔ شاہ میر
شلظان۔
تم۔۔ جود خلی خاؤ۔ دونارہ سے سونے کی نوزپشن میں خانے کہا۔
تم چیسی بہن کے ہونے دشم یوں کی کنا ضرورت؟ میہ ینانے کمفرپر دور ت ھی نکا۔
اور ناتھ روم میں گھشا۔
ضرف دس منٹ ہیں۔ کالنی نے گھڑی میں ناتم دنکھتے اگال آرڈر خاری کنا۔ وہ انک
گھوری سے نوازنا ناتھ میں گھس گنا۔
****************
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 8
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
انا آنی۔۔۔! آگٸیں آپ۔۔۔! ایتی دپر لگا دی آج آپ نے آنے میں ۔۔۔ہم
کب سے آپ کا و یٹ کر رہے ہیں۔
یہ ہےعییر حسمت نواب۔۔۔ ! انکی تھوتھو کی بیتی۔ اور پڑوسی تھی۔ ا یتے لتے ہم
کا صنعہ نے در نغ اسنعمال کرنے یہ شامی نو اکیر ہی اس سے خڑ کھانا تھا۔
اجھا آج گنارہ تچے آخانا لیتے۔۔ پس نوپس لیتےہیں۔ اور انک کالس ہے۔ اناییہ نے
فورا سے نات کو نلنا۔
سر اینات میں ہالنا وہ ناینک لے اڑا تھا۔ چنکہ اناییہ کے چہرے نے مسکان سج
گتی تھی۔ جو بہت ہی یناری لگی تھی۔
خلو اندر خلیں۔ اناییہ عییرکو لتے نونی کے گ نٹ کے اندر داخل ہونی۔
کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ چنکہ عییر نے اتھی اتھی ی یو نونی جواین کی تھی۔ وہ تھرڈ
ائیر کے اسنارٹ میں تھی۔ ضرف ان دونوں کے شاتھ کی وجہ سے اس معصوم
نے یہ نونی جواین کی تھی۔ اور خب سے جواین کی تھی۔ یب سے شامی کے طیز
ک
تھی پڑ ھتے خا رہے تھے۔ حسے عییر نے ھی پرا یہ منانا.
ت
کہتےہیں ناں ۔۔چہاں دل لگ خاۓ وہاں کا نو زہر تھی امرت لگنا ہے۔
عییر کا تھی بہی خال تھا۔ اشکے دل نے وہاں دل لگانا تھا۔ حس کے ناس دل
بہیں یتھر تھا.
****************
رافعہ خاتم۔نے نابہیں تھنال کے ا یتے بیتے سہیرخاپزادہ کا تھرنور طر نقے سے
اسنقنال کنا۔ ستھی پڑے ڈراینگ ہال میں جمع ہو گتے تھے۔
امرنکہ سے چیسے کونی سہزادہ آنا تھا۔ نورے اپرنا میں دھومیں مچی ہونی تھیں۔
سب سے ناری ناری مل رہا تھا۔ انک بہت گرینڈ نارنی کا ای نظام کنا گنا تھا۔
ماں کی خان۔۔۔ نورے دس شال نعد ایتی شکل دکھانی ہے۔ کینا ناد کنا
تمہیں۔۔۔!
بیتے کی خان۔۔۔! اب آگنا ہوں۔۔ ناں۔۔ اب بہیں خاؤں گا۔ جھوڑ کے۔۔ ایتی
مورے کو۔
انکا شگھا بینا نو یہ تھا۔ لنکن۔۔ آقناب سیر خان ان کی ی یوی کا بہال بینا تھا۔ خب
انکی شادی ہونی۔ یب آقناب سیر خان ناتچ شال کا تھا۔
وقت نو گزرنا رہا۔ یہ ابہوں نے آقناب کو ق یول کنا یہ آقناب نے انکو۔ النیہ آقناب
کی مما ناناب نے ہر ممکن طر نقے سے ا یتے سوہر کے دل میں ایتی خگہ ینانے کی
نوری کوسش کی۔ اب تھی وہ سوہر کی جوسی کے لتے آج کے قنکشن میں شامل
نو ہوگتی تھیں۔ لنکن آقناب شامل یہ ہوا تھا۔ اشکی ایتی انک الگ ہی دینا تھی۔
چہاں وہ کسی کو یہ آنے د ینا تھا۔ یہ وہ ایتی اس دینا سےناہر نکلنا تھا۔
****************
دنکھو نو۔۔۔ شارے نودے ہی مرجھا گتے ہیں۔ کونی نانی بہیں د ینا۔۔ نودوں کو
تھی نانی کی ضرورت ہونی ہے۔ جمنلہ۔۔۔ انکا تھی چنال رکھا کرو۔ انکی قنکھ تھال
کنا کرو۔
عاندہ خانون کے چہرے نے پرسوں کی تھکن تھی۔ جمنلہ نے ماں کو انک نظر
دنکھا۔ ان نے نے خد ینار آنا۔ جو نودوں کو جھانک یتھک رہی تھیں۔
آپ ک یوں اداس ہونی ہیں۔ اماں۔۔؟؟ میں کر دنا کروں گی۔ جمنلہ نے ماں کا
ہاتھ تھام کےکہا۔
جمنلہ۔۔۔۔! کنا۔۔۔اسے ۔۔ہم ناد تھی ہوں گے۔۔؟؟ تجانے کس امند نے
ابہوں نے بیتی سے نوجھا۔
ہوبہہ۔۔۔۔! اگر اپشا ہونا نو۔۔۔ انک فون نو کر ہی لینا ایتی دی جے کو۔۔۔! ابہیں
پس بہی غم سنانے خا رہا تھا۔ جمنلہ خپ ہوگپیں۔
سو کھے ی یوں کو انک طرف کرنی وہ اب اتھتے ہونے نولیں تھیں۔
جمنلہ۔۔۔ سو کرو۔۔ ہے نو تمہاری چت ھانی ۔لنکن اشکا کونی جق بہیں بینا تھا۔ فضا
کو نوں ا یتے شاتھ لے کے خانا۔
تھلے نکاح ہوگنا ہے اشکا۔ م نکال سے۔ لنکن۔۔ اتھی ہم۔۔نے رحصتی بہیں دی۔
خایتی ہوں دی جے۔ میں نو جود اس جق میں یہ تھی۔ مجھےنو یہ۔۔ تچین کے نکاح
کی ہی شمجھ بہیں آنی۔ انک طرف فضا کا نکاح کر دنا۔ جھونی غمر میں۔ نو دوسری
طرف اناییہ کا نکاح کر دنا۔ سہیر کے شاتھ۔ وہ تھی یب ۔۔خب وہ نو شال کی
تھی۔
اس وقت خاالت ہی ا پسے تھے۔ کہ انکار کی گیجاٸش ہی ناقی یہ تھی۔ سو چتے
ہوۓ نولیں۔
َ َ ُْ
َال َش ُالم علنکم َو َر ْج َم ُة َاهللِ َو َپ َرک ُایہُ
بہیں۔۔ بینا۔۔۔! پس۔۔ ا پسے ہی۔۔تم سناؤ۔۔ پڑھانی کیسی خل رہی ہے۔۔؟
د تچے نے مشکرانےکہا ۔
آپ کا نونا آگنا ہے۔ امرنکہ سے۔۔۔! کھانا کھانے سرسری سے انداز میں کہا۔
****************
وہ۔۔۔ ایتی بیتی کی طرف گتی ہیں۔۔ تم ۔۔۔ جھوڑو ناں۔۔ یہ سب نابیں۔۔۔
آؤ۔۔۔ تمہیں دکھاؤں۔۔ تمہاری ہر پرتھ ڈے کا گفٹ کیسے سیتھال کے رکھا ہے
میں نے۔
مما۔۔۔! نعد میں دنکھ لوں گا۔ اتھی تھکا ہوا ہوں۔ تھوڑا ۔۔ رپسٹ کرنا خاہنا
ہوں۔ نل میں سہیر کا موڈ ندال۔
****************
مشلشل آنی کال نے آقناب مپینگ جھوڑ کے اتھ کے شاینڈ نے ہوا۔ اس وقت
وہ انک رپسیوری نٹ میں مپینگ ابینڈ کر رہا تھا۔
بینا۔۔۔ آپ کہاں ہو۔۔؟ ستھی بہاں ہیں۔ آپ کا تھانی آنا ہے۔۔ امرنکہ
سے۔۔۔! آپ کا بہاں ہونا ضروری تھا ناں۔۔!
میں تھوڑی دپر میں آنا ہوں۔ امی خان۔۔۔! مپینگ میں ہوں۔ آقناب کو ییہ تھا
اب وہ رو رہیں ہوں گیں۔
ن ممہ
م۔۔۔۔! فون یند ہو گنا تھا۔ چنکہ آقناب کا موڈ پری طرح گڑا تھا۔ واپس مپینگ
کے لتے پڑھا ۔
مپینگ چتم کرنا وہ اتھا تھا۔کہ شا متے سے اسے سیر خان آنے دکھانی د یتے۔ وہ
یھ ت
وہیں لب یچ کے رہ گنا۔
آقناب سیر خان۔۔۔! ہم خا ہتے ہیں۔ تم واپس آخاؤ۔۔ ا یتے گھر۔۔۔! ینا تمہند کے
وہ مدعے نے آنے۔
کو پسے گھر۔۔؟؟ تھ یوبیں شکیڑنے ہونے ینکھے انداز میں نوجھا۔
وہی ماڑا۔۔۔ جو تمہارا گھر ہے۔۔ تمہارے ناپ کا گھر ہے۔۔ اور کون سے گھر کی
نات ہورہی ہے۔۔؟
ناپ یہ ہونے میرے نو۔۔ ۔۔آپ کو ینانا کہ سزا کنا ہونی ہے۔۔۔؟؟ یتے نلے
انداز میں کہنا وہ وہاں سے اتھا۔
آقناب سیر خان۔۔۔! ناد رکھنا۔۔ تم ہم سے دو بہیں ہوشکتے۔۔ خاہے سو بہانے ینا
لو۔۔۔ تمہارا ناپ۔۔۔ ہم ہی رہے گا۔ سیر خان۔۔۔
گاڑی کے ناس بہیجا نو گارڈ نے فورا گاڑی کا دروازہ کھوال۔ کہ اسی اینا میں انک
ب
گولی خلی ۔ حس کا پشایہ آقناب سیر خان تھا۔ لنکن اس نک ہیجتے سے بہلے کونی
اور اس گولی اور آقناب کے ییچ میں آگتی۔
*********
میرا خان ۔۔۔؟؟ وہ۔۔ وہ آگنا ہے۔۔؟ دی جے کے جوسی سے آواز کا بیتے لگی۔ جو
شامی کو سخت ناگوار گزری۔
یھ ک
کھانے سے وہ ہاتھ یچ گنا تھا۔
ن
اشکی نات نے دی جے کا دل دکھا۔ اور آ یں م ہو یں۔
ب ت ھ ک
ی نٹ تھر گنا ہے امی خان۔۔۔! سخت انداز میں کہنا وہ اتھ کے خا حکا تھا۔
پس کریں۔۔ اماں۔۔۔! خب تھای یوں نے جھوڑ دنا نو ۔۔۔ تھای یوں کی اوالد سے
کیشا گال۔۔؟؟؟
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 30
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
دل نو جمنلہ خانون کا تھی دکھا تھا لنکن ماں کو دکھی یہ دنکھ شکی۔ اور دالسہ د یتے
لگی۔
ب ک ن
دروازے کی اوٹ سے یہ م نظر د ھتی اناییہ ا ہی قدموں سے واپس مڑ گتی۔
حس سحص کے نکاح میں تھی وہ۔۔ آج دس شال نعد واپس لونا نو۔۔۔؟؟ اسے
کونی تھی ناد یہ تھا۔ انا خایتی تھی۔ اس وقت شامی سخت یپیس ہوگا۔
بہت غصہ آرہا ہے۔۔؟؟ وہ ا یتے تھانی کو ہینڈل کرنا اجھی طرح خایتی تھی ۔
شامی۔۔۔۔؟؟ کنا تم سب کجھ وقت نے بہیں جھوڑ شکتے؟ لہجہ نلخ ہوا۔
کاش۔۔۔! یہ چینا کہنا آشان ہے۔۔ کرنا تھی آشان ہونا۔۔! وہ جق نےتھا۔ اسے
علط کہنا وہ جواب میں تھی بہیں سوچ شکتی تھی۔
خیرت نو مجھے دی جے نے ہے۔ ناتچ شال سے اوپر ہو گتے ہیں۔ ان لوگوں نے
ابہیں ا یتے گھر سے نکال دنا۔۔ اور نلٹ کے خیر نک یہ لی ۔ اور۔۔ یہ آج نک
ابہی کا دم تھرنی ہیں۔۔ جو ابہیں ناد رکھنا تھی گوارا بہیں کرنے۔
she deserves...
حسظرح وہ ہر وقت۔۔ میرا خان میرا خان کرنی ہیں۔۔ ناں۔۔ ان کے لتے ضرف
وہ۔۔۔ سہیر خان ہی ہے۔۔ ہم نو کجھ ہیں ہی بہیں۔۔! ہمارا ینار نو ان کے لتے
کونی معتی ہی بہیں رکھنا۔ ابہیں پس ا یتے نونے سے مظلب ہے۔۔ نواسوں سے
بہیں۔
مظلب پستی کی دینا ہے۔۔آج وہ آنا ہے انکا نونا۔۔ ابہیں لیتے۔۔ دنکھنا۔۔ انک لمجہ
بہیں لگابیں گیں اس کے شاتھ خانے میں۔۔ سب تھول خابیں گیں۔۔ پس وہ
جو کہے گا یہ وہی کریں گیں۔
اور تم۔۔۔ ؟؟ نکاح پڑھا دنا تچین میں۔۔ ت ھیڑ نکرنوں کی طرح۔۔۔! اب وہ جو
خاہے گا وہی ہوگا۔۔ تمہارے احشاشات خابیں تھاڑ میں۔۔ !
وہ سچ نولے خا ہا تھا۔ جو اب بہت کڑوا ہونا خا رہا تھا۔ انا پرداست بہیں کر نانی۔
میری خاطر۔۔۔ وریہ میں تھی بہیں کھاؤں گی۔ ینار تھری دھمکی دی۔
انا آنی۔۔۔! یہ۔۔ امی خان نے پرنانی ینانی ہے۔۔آپ کے لتے دی ہے۔۔ بہیں
سے لے لیں گیں۔ نا دروازے سے آ بیں ہم ۔۔۔؟
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 35
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
کہتے شاتھ سوال تھی کنا ۔
کہو آکے کھال تھی خانے۔ شامی نے خڑ کے کہا۔ انا پس مشکرا ہی شکی۔
کھا کے ینا یتے گا۔۔ کیسی یتی؟ جھک کے کہتی انک نظر شامی نے تھی ڈالی۔
ہاں۔۔ چیسے جود ینانی ہو۔۔۔! ناپ نواب۔۔۔ ہے۔۔ نواب ای ِن نواب۔۔۔
اورایتہانی کیجوس ۔۔ اوپر سے بیتی۔۔ پرنانی کی نل نٹ لے کے آنی ہے۔۔ نواب
صاخب کو تھی ینا د ینا تھا۔ اس نل نٹ کی نایت۔۔ ! ناکہ بیندیں نو خرام ہوبیں۔
انا نے اشارے سے ناز ر ہتے کو کہا۔ لنکن اسے کہاں پرنک لگتے تھی۔
ایتی دونوں جویناں آگے کرنی وہ اس وقت شامی کو بہت پری لگی تھی۔
ا یتے والد مخیرم سے نوجھنا۔۔ چ نب میں کتھی دس رونے کا نوٹ تھی رکھ لنا
کریں۔ علطی سےکتھی کسی کو ضرورت پڑ شکنا ہے۔۔ نو ہونے خاہیں۔ اگر بہیں
ہیں۔ نو میں دے د ینا ہوں۔
شامی غصےسے اتھ کے اب منڈپر کے ناس آنا۔ چہاں وہ میہ نکالے کھڑی تھی۔
ہمیں دپر۔۔۔ ہورہی ہے۔ آنی۔۔ ہم خا رہے ہیں۔ کہتے ہی وہ جھناک سے عایب
ہوگتی۔
شامی تم تھی ناں۔۔ خد کرنے ہو۔۔ انک نو وہ ییجاری پرنانی لے کے آنی۔ تمہاری
ق یورٹ۔۔ تجاۓ شکریہ کہتے کے تم نے اسے ڈایٹ دنا۔
کاقی اوتجا نولنا وہ انا کے شاتھ ییچے اپرا تھا۔ چنکہ شاتھ دنوار کے ینک لگانے اس
معصوم کے دل نے کنا بیتی تھی۔ یہ پس وہی خایتی تھی۔ جو ا یتے حصے کی پرنانی
شامی کے لتے لے کے آنی تھی۔ کہ اشکی ق یورٹ ہے۔ چنکہ۔۔ وہی اسے جورنی کا
حظاب دے رہا تھا۔
آپسو صاف کرنی وہ تھی دل نے لگے زجموں کے شاتھ ییچے اپر گتی۔
********
لنکن خاندان اور قرینڈز سرکل کی لڑکناں سہیر خاپزادہ کی انک جھلک کے لتے پڑپ
رہی تھیں۔ چنکہ وہ ایتی دادی ڈی جے کو ڈھونڈ رہا تھا۔ خب ضیر بہیں ہوا نو ماں
سے نوجھ ہی لنا۔
دھتمے لہچے میں کہپیں وہ خیران ہونے سہیر کو شاتھ لتے اسییج کی خایب پڑھ
گپیں۔ سب کی ڈھیروں نال یوں میں کنک کانا گنا۔ رافیہ خاتم نے کنک کا انک
مما خان۔۔۔! مجھے کنک پسند بہیں۔ سہولت سے انکار کرنا وہ اسییج سے ییچے اپرا۔
*********
ا یتے میں ڈاکیر ناہر آبیشن ت ھییر سے نکال۔ اور آقناب کی خایب پڑھا۔
ڈاکیر صاخب کے کہتے نے آقناب نے سن کا انک گہرا شاپس خارج کنا۔ اور
شعدی کی خایب مڑا۔
آنکھوں میں وراینگ تھی۔ شعدی نے سر اینات میں ہالنا۔ اور ییجھے ہوگنا۔
تھی۔
ک ن
اب کیسی ہیں آپ؟ ناس خانے دھیرے سے نوجھا۔ نو اس لڑکی نے آ یں
ھ
کھول دیں۔
آپ کو میری وجہ سے ایتی خان حظرے میں بہیں ڈالتی خا ہتے تھی۔
آپ ک یوں سرمندہ ہورہے ہیں۔ میں ایتی مرضی سے آنی تھی شا متے۔
کونی بہیں ہے میرا۔۔۔! آقناب کی طرف رخ کرنے سخت لہچے میں کہا۔ مونانل
نکا لتے آقناب کے ہاتھ نل تھر کو رکے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 44
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
آپ۔۔۔ بہاں۔۔ اکنلی۔۔؟؟ مظلب۔۔؟؟ کونی نو ہوگا۔۔؟؟؟ آقناب ک نق یوز ہوا۔
آپ قکر یہ کریں۔ اور خابیں۔ ڈاکیر چیسے ہی مجھے ڈسجارج کریں گے۔ میں تھی خلی
خاؤں گی ۔
اچپی نت سے کہتے وہ چہرے سے معصوم لڑکی آقناب کو سخت تھوکر کھانے لگی۔
میں نے نل نے کر دنا ہے۔۔ تھر تھی۔۔ کسی خیز کی ضرورت ہونو۔۔ یہ کارڈ
ہے۔۔ آپ کال کر لیجتے گا۔ اس لڑکی نے کارڈ یہ تھاما۔ نلکہ آنکھوں نےانک نازو
ر کھے لیتی رہی۔ک یونکہ دوسری نو وہ زجمی کر خکی تھی۔ آقناب نے کارڈ شاینڈ بینل
نے رکھا۔
**********
رافعہ خاتم نے اخانک سے سہیر کا ہاتھ تھام کے واپس اسییج کی طرف موڑا۔
آج میرا بینا۔۔ سہیر خاپزادہ نورے دس شال نعد ناکسنان واپس لوٹ آنا ہے۔ اور
ہم سب نے ایتہا جوش ہیں۔
کہتے شاتھ ہی سہیر کو ا یتے شاتھ کھڑا کنا۔ ارناز خان تھی سر فحر نلند کرنے شاتھ
کھڑے ہونے۔
بیسم اور عناد خان تھی شا متے کھڑے ا نکے انداز و اطوار دنکھ رہے تھے۔ چنکہ انکی
شمسہ خالہ ایتی دونوں جوان یپییوں عروج اور شارا کے شاتھ کھڑیں بہت فحر سے
بہن کو دنکھ رہی ت ھیں۔ جو اسییج نےکھڑی تھیں۔اور اب اناؤپس منٹ کرنے والی
تھیں۔جو نقینا وہ خایتی تھیں کہ کناکہتے والی ہیں ۔
سہیر خاپزادہ کے آنے کی جوسی میں ہم نے آج یہ گری نڈ نارنی رکھی۔ اور اب ہم۔۔
انک بہت پڑی اناؤپسمنٹ کرنے خارہے ہیں خان صاخب ۔۔۔! اخازت ہے؟
جی خاتم۔۔۔! ابہوں نے تھی سر پشلتم جم کنا۔ چنکہ سہیر نو پس د نکھے خا رہا تھا۔
کہ یہ ہو کنا رہا ہے؟
عروج۔۔۔ بہاں آؤ بینا۔۔! بہت ینار سے بہن کی بیتی کو نالنا۔ عروج سرمانی ہونی
اسییج کی خایب پڑھی۔
ہم آج ۔۔ ا یتے بیتے سہیر خاپزادہ کا رسیہ ایتی یناری بیتی عروج کے شاتھ طے
کرنے ہیں۔
جو عروج کو کنک کھال رہی تھیں۔ اور وہ سرما کے کھارہی تھی۔
اسی اینا میں آقناب سیر خان اندر داخل ہوا۔ اناؤپس منٹ وہ تھی سن حکا تھا۔ جو
اسے سخت ناگوار گزری تھی۔ انک نل کوسہیر اور آقناب کی نظر ملی۔ آقناب لب
تھییچے نفی میں سر ہالنا وہاں سے نکلناخالگنا۔ بیسم خان نے آقناب کو وہاں سے خانا
ل جی ی
دنکھ پرپشانی میں اشکے ھے ہو یں۔
ہ ف
ایتی۔۔۔انک ۔۔۔ منٹ۔۔۔ شاند ۔۔ کونی علط می ہونی ہے۔۔بہاں۔۔؟؟
نظاہر مسرانےکہا۔ چنکہ اندر ہی اندر وہ ییچ و ناب کھا رہی تھیں۔
خب۔۔۔ میں الرنڈی نکاح میں ہوں۔ نو رسیہ کیسے طے کر ستی ہیں آپ؟ سہیر
کے ما تھے نے نل پڑے وہیں خاشدین کے چہرے کھل ا تھے۔
وہ چتم ہوخاۓ گا۔۔۔ اس تچین کے نکاح کی کونی ونل یو بہیں۔ سناٹ انداز میں
کہا۔
آپ کے لتے۔۔۔۔! دوندو جواب آنا۔ رافعہ خاتم نے بیتے کو خیرت سے دنکھا۔ جو
ک نک م ن
ا نکے شاتھ سوال جواب کر رہا تھا۔ آ ھوں یں آ یں ڈال کے۔
ھ
عروج ۔۔! قکر یہ کرو۔۔۔! میرے سہیر کی دلہن تم ہی ی یوگی۔ وعدہ ہے میرا۔
گلےلگانے دھیرے سے اشکے کان میں کہا۔ نو وہ رونی آنکھوں سے مشکرا دی۔
ارناز خان ا یتے تھانی کی آنکھوں میں ا یتے لتےتمسحر دنکھ خکے تھے۔ اس لتے ییچ
وناب کھانےوہاں سے خا خکے تھے۔ چنکہ نارنی میں اب کھانابینا سروع ہو گنا تھا۔
بہی نو خال ہونی ہے۔پڑے لوگوں کی۔ خب کونی خیز آپ کے خالف خانے لگے۔
لوگوں کا دھنان کھانےکی طرف لگادیں کہ وہ ناقی سب تھول خاٸیں۔
******
جی ی
بینا۔۔۔! کنا ہوا۔۔؟؟ ایتی دپر لگا دی آنے میں۔۔؟ بیسم خان آقناب کے ھے
کمرے میں آ بیں۔
یہ۔۔ آپ کی چت ھنانی کجھ زنادہ سینڈسے بہیں خل رہیں؟ گھڑی کالنی سے انار
کے شاٸنڈ نے رکھنا وہ ینڈ نے بیتھنا نوال۔
پس بینا۔۔۔! انکی خلد نازناں ہی نو خراب ہونی ہیں۔ خیر انکی ایتی اوالد ہے ہمیں
کنالینا د ینا؟
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 52
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
بیسم خان نے اینا دامن تجانا۔
آقناب کو یہ شارا خاندان ہی عج نب لگنا تھا۔ وہ بہاں تھانو ضرف ایتی ماں کی وجہ
سے۔ جو ا یتے سوہر کو جھوڑنا نو دور کی نات ان کے ینا شاپس تھی بہیں لیتی
تھیں۔
بیسم خان وہاں سے ناہر خلی گٸیں۔ وہ ان دونوں کو اکنال جھوڑنا خاہتی تھیں۔
نا کہ دونوں ا یتے دل کی نابیں کر شکیں۔
بہاں آنے سےبہلے بہت اجھا تھا۔۔۔۔! سیری بہت دکھی لگا۔
بہت وقت ی نت گنا سیری۔۔۔بہت کجھ ندل گنا ہے بہاں۔۔! آقناب نے گھمییر
لہچے میں کہا ۔
یہ تھی میں یناؤں؟ آقناب نے اتھتے ہوۓ گہرا شاپس خارج کرنے کہا۔
کہاں سے ڈھونڈوں دی جے کو؟ تھوتھو کےگھر بہت عرصہ بہلے گنا تھا۔ ناد
بہیں۔ یہ انڈرپس۔۔۔؟؟
تمہیں کنا لگنا ہے۔۔؟وہ واپس آ بیں گیں۔؟ انک آنی پرو خڑھانے نوجھا۔
انک نات نوجھوں آپ سے؟ ابہیں بہاں سے گتے۔۔۔ کینا عرصہ ہو گنا ہے؟
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 56
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
ناتچ شال۔۔۔! آقناب نو چیسے ہر سوال کا جواب ینار ر کھے بیتھا تھا۔ سیری نے
ا یتے نالوں میں ہاتھ ت ھیرا اور سو چتےوالے انداز میں آقناب کو دنکھا۔
آقناب کہتے ہونے کیرڈ کی خایب پڑھا ۔ اسے سیری ہمیسہ ہی ا یتے جھونے
تھای یوں چیشا لگنا تھا۔ اور تچین تھلے انک شاتھ کم گزارا تھا۔ لنکن چینا وقت انک
شاتھ گزرا تھا ۔ خاہت تھرا ہی گزرا تھا۔ اور بہی خاہت رافعہ ینگم کو یہ تھانی اور
ت
سیری کو بہاں سے دور تھیج دنا۔ سیری کو بہاں سے دور ھیجتے کے ییجھے اور کیتے راز
تھے۔۔؟؟ یہ نو وقت ہی ینانے واال تھا۔
*********
صیح فحر کی تماز کے نعد جمنلہ خانون قرآن ناک کی نالوت میں مسغول ت ھیں۔ آج
دی جے ان کے شاتھ یہ تھیں۔ کل سے انکی ط نع نت ناشاز تھی۔ نو آج تماز پڑھ
کے ل نٹ گٸیں تھیں۔ سہیر خاپزادہ کا ناکسنان آنا لنکن ان نک یہ بہیجنا ابہیں
اندر ہی اندر کھانے خا رہا تھا ۔
فضا نے ماں کو نکارا نو وہ اینات میں سر ہالبیں ایتی نالوت میں مسغول رہیں۔
ہاں۔۔ ! اجھا وقت گزر گنا۔ لنکن۔۔ مجھے خانا اجھا بہیں لگا۔۔ فضا نے لمنا شاپس
خارج کنا۔
کنا ہوا۔۔؟؟ خانے ہونے نو بہت انکشاینڈ تھیں۔ اب اپشا کنا ہوا جو نوں مرجھا رہی
ہیں۔؟؟ انا کو اشکا انداز تھوڑا عج نب لگا۔
کہیں۔۔۔م نکال تھانی نے نو بہیں کجھ۔۔۔؟ انا کے جو دماغ میں آنا نول دنا۔
سنا ہے۔۔۔ سیری۔۔ واپس آگنا ہے۔۔؟؟ دھیرے سے کہتے بہن کے چہرے
کے انار خڑھاؤ تھی مالحظہ کتے لنکن وہ نالکل سناٹ چہرہ لتے ہونے تھی۔
ہمارے لتے بہیں آنا۔۔ جن کے لتے آنا ہے۔۔ ابہیں قرق پڑنا خا ہتے۔ اب کی نار
ت لم ن
انداز یں چی ھی۔
غقوراں جو انکی بہت پرانی مالزمہ تھیں۔ دینا میں ان کا کونی یہ تھا بہیں رہتی
تھیں۔ اور سب کام تھی کر دنا کرنی تھیں۔ لنکن گھر کے اقراد ابہیں مالزمہ
ش
بہیں گھر کا قرد ہی ھتے تھے۔
جم
*********
صیح ینار ہونا اخانک سے اسے اس لڑکی کے الفاظ ناد آنے۔ نو سر جھنکتے مشکرانا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 62
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
آقناب سیر خان مشکرانا۔ وہ جو آج نک کتھی بہیں مشکرانا۔ وہ مشکرانا تھا۔ کسی
اچیتی لڑکی کی نات کو ناد کرنا۔
جود نے پرق یوم کا اسیرے کرنے اخانک سے اس کے الفاظ ناد آنے۔ نو دل نے
چین شا ہوا۔ اگر۔۔ اشکا کونی بہیں نو۔۔۔؟؟ وہ کہاں گتی ہوگی؟
بہی سوچ آنے فورا شعدی کو فون کنا۔ اور اس لڑکی کے نارے میں نوجھا۔
سر۔۔! ابہوں نے مدد لیتے سے انکار کر دنا تھا۔ وہ اکنلی ہی گتی ہیں۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 63
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
رات کو اکنلے ک یوں خانے دنا۔ کونی۔۔ خادیہ۔۔؟؟ آقناب نے لب تھیچے اور فون
یند کر دنا۔
کون ہوگی۔۔؟؟ کہاں گتی ہوگی۔۔؟ آقناب کے ما تھے نے دو نل واپس ایتی خگہ ینا
خکے تھے۔
*******
خد ہوگٸی اب یہ لڑکا میرے خالف خانے گا۔۔۔؟؟ ایتی ماں کے خالف؟
رافیہ ینگم کوکل رات سے غصہ تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 64
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
خاتم۔۔! میری مابیں نو۔۔ بیتے کو ینار سے ہینڈل کریں۔ وریہ۔۔ وہ ۔۔ ناغی یہ
ہوخانے۔۔۔ییہ نو ہے آپ کو۔۔گھر کےاندر ہی دشم یوں کا۔۔! ارناز خان نے میہ
ینانا۔
پڑے خان!وہ میرا بینا ہے۔ سہیر خاپزادہ۔۔! پرسوں بہلے آپ نے اور آپ کی امی
خان نے زپردستی اشکا نکاح کر دنا تھا۔ ایتی اس عریب بہن کی بیتی سے۔
تجوت سے کہا۔
اور آج۔۔ عروج کو اشکی زندگی میں النے کا میرا ق نضلہ ہے جو نالکل درست ہے۔
یھ ت
وہ عروج کو ہی ڈپسرو کرنا ہے۔ ناکہ اس جھونے گھر کی آپ کی یچی کو۔۔
ان سے نو خان جھونی۔ اب پس اس نکاح سے خان جھڑانی ہے۔ دھتمے لہچے میں
گ ھ ک ن
کہتی وہ انک ادا سے خان کو د تے یں۔
ل
ہماری خاتم نو جو کرنی ہیں کمال کرنی ہیں۔ ارناز خان ان کے ناس آنے ۔ اور
ا نکے شاتھ بیتھتے انکا ہاتھ تھاما۔
دس شال جھونی تھیں وہ خان سے اور ایتی کییر تھی کجھ زنادہ کرنی تھیں۔ کہ
ایتی غمر سے مزند جھونی دکھتی تھیں۔ ارناز خان کو ا یتے حشن کا دنوایہ ینانا ہوا تھا۔
وہ جو کہپیں وہ یتھر نے لکیر نایت کرنے۔ اور وہ تھی ا یتے حشن کا ا یتے سوہر
سے اجھا خاصا قاٸدہ اتھابیں۔ ناز تحرے اتھوابیں۔ اور ہر نات م یوابیں۔
*********
دونوں کی شادی اپسی عورنوں سے ہونی جو بہلے سے ہی کزپز تھیں۔ اور انک
ل ت ک
دوسرے سے ہللا واشطے کا ئیر تھا۔ بہی وجہ تھی کہ انکی آپس میں ھی گ یہ
نانی۔ اور عناد خان تھی اس وقت تھاتھی اور تھانی کے ہت ھے خڑھے۔ اور تھاتھی کی
نانوں میں آ کے ایتی ی یوی مرتم کو ظالق دے دی۔ ایتی انک ماہ کی جھونی سی تچی
کی تھی پرواہ یہ کی۔ اور ابہیں د ھکے دے کے گھر سے نکال ناہر کنا۔ اور وہیں
تھر رافیہ ایتی ہی سب سے قریتی سہنلی بیسم کو عناد کے لتے یناہ کے لے آ بیں۔
نوں نو بیسم خان تھی ظالق نافیہ تھیں اور انکا انک بینا تھا۔ لنکن رافیہ کی تھی اس
میں خال تھی۔ وہ اپسی عورت النا خاہتی تھیں۔ جو ان کے شا متے سر یہ اتھا شکے۔
اور ان کے احشان کے ییچے دب کے رہے۔ اور اپشا ہی ہوا۔ آج خاہ کےتھی بیسم
ان کے شا متے کھڑی بہیں ہونانی تھیں۔
خان وال کے شارے جھونے پڑے ق نضلے ابہوں نے ا یتے ہاتھ میں لے لتے
تھے۔ بہی وجہ تھی۔ کہ بہن شمسہ کے ظالق لیتے کے نعد وہ اسے نی اشکی دونوں
یپییوں کے شاتھ بہیں لے آ بیں ت ھیں۔ اور اینا آپ مزند وہاں مصیوط کر لنا تھا۔
الغرض رافیہ خاتم نے خان وال میں اب نک عروج ہی عروج دنکھا تھا۔
*******
سنٹ نے ا جھے سے بیتھ خانے کے نعد شامی نے ا یتےکان سی لتے۔ اور ناینک
اسنارٹ کرنا ان کے آقس کے را ستے نے ڈال دی۔
بینا۔۔! تھلے ہم کیجوس ہیں۔ لنکن ہم کسی کا جق بہیں کھانے۔ ا نکے لہچے میں
دکھ تھا۔
اسے لگا عییر نے حسمت صاخب کو سب ینانا۔ جو نات رات کو ہونی۔ چنکہ وہ یہ
بہیں خاینا تھا۔ کہ وہ اینا اوتجا نول رہا تھا۔ کہ بہرہ تھی سن لے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 72
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
********
نا ستے کی بینل نے سب کی موجودگی محسوس کرنے لنکن وہاں سہیر کو یہ ناکر رافیہ
خاتم نے گھر کے خاص سرویٹ کو کہا۔ جو ناسیہ لگا رہا تھا۔
کہاں گتے ہیں یہ نو ییہ بہیں۔۔! لنکن۔۔۔ان کے ہاتھ میں ینگ تھا۔
رافیہ خاتم فورا ڈاٸینگ بینل سے ات ھیں۔ اور سہیر کو کال مالنی۔ لنکن تمیر یند آرہا
تھا۔
وہ جو انک کونے میں کھڑیں کال مال رہی تھیں۔ سوہر کے آنے نے دھتمی آواز
میں ان نے تھڑکیں۔
انک مغرورایہ خال خلنا وہ سیڑھناں اپرا تھا۔ سب کی ہی نظر انک لمچے کو اس نے
اتھی تھی۔ مردایہ وخاہت کا تھرنور شاہکار۔ بیسم خان نے دور سے ہی اشکی نظر
اناری۔ ماں کے قریب آنا وہ ان کے شاتھ والی خییر نے بیت ھا۔
رافیہ خاتم نے میہ ت ھیرا۔ آج وہ بہاں ا یتے بیتے کو دنکھنا خاہتی تھیں۔ لنکن آج
تھی وہی سحص انکی آنکھوں میں کھنک رہا تھا۔ چنکہ بیسم خان آقناب کو ناسیہ سرو
*********
طمم
چہاز کراجی سے الہور کے لتے اڑان تھر حکا تھا۔ اور سہیر خان بہت عپین انداز
میں سنٹ کے شاتھ ینک لگا کے بیت ھا تھا۔
بہت عرصہ بہلے دنکھا تھا۔ شاند نو نا دس شال کی ہوگی۔ نکاح کے وقت ہی دنکھا
تھا۔ چہرہ تھوال ہوا۔ غصے سے الل تھ یوکا ہوا۔۔ زپردستی نکاح کےبییرز نے شاین
کرنی وہ۔۔ آج تھی سہیر خاپزادہ کو ناد تھی۔ لنکن۔۔ اب کیسی دکھتی ہوگی۔۔؟؟
خاکے ہی ییہ خلے گا۔۔۔۔
ک ن
ان د ھی اتجانی سی۔۔۔
********
کنا سوچ کے تم نے گولی خالنی۔۔؟؟ تمہیں کنا لگا۔۔؟؟ آقناب سیر خان کو مارنا
اینا آشان ہے کنا۔۔۔؟؟
شا متے انک جیٸر نے اسے یت ھانے جود اشکے شا متے پر اسرار انداز میں بیتھ وہ
شا متے والے کے پسیتے جھڑا گنا تھا۔
ھ مج
ع غ ھ ھ
ہ ط ط للل ع ھ
طی۔۔۔ ہوہوہ مجھے۔۔۔۔۔ معاف ک۔۔۔۔ردیں۔۔۔خان۔۔۔!
گئ۔۔۔اس نے ہاتھ جوڑے۔ چنکہ اشکا چہرہ اجھا خاصا مار مار کے نگاڑا خا حکا تھا۔
ہللا کا واشظہ ہے خان !معاف کردو۔۔! میرے ۔جھونے جونے تچے ہیں ۔ میں
بیسوں کی اللچ میں آگنا تھا۔ مجھے جھوڑ دو۔
آقناب نے شعدی کو اشارہ کنا۔ شعدی نے فورا اسے وہاں سے اتھانا۔ وہ رونا رہا۔
آقناب وہاں سے ناہر نکلنا آنکھوں نے گاگلز لگانے وہ ایتی گاڑی میں بیتھنا ا یتے
حفیہ اپرنے سے نکلنا خال گنا۔
********
ظلم نو ہوا ہے۔۔۔بہت ظلم ہوا ہے۔۔۔ کہتے ہونے انکی آنکھوں میں آپسو آ گتے۔
ہاتھ آگے پڑھانا۔ ابنیہ نے انکی ہتھنلی نے دو گولناں رکھیں ۔ ابہوں نے دوانی لی
ھ ت ہ پ گ ھ ک ن
۔ اور واپس آ یں موندے ل نٹ یں۔ وہ اندر ہی اندر دکھ نال ر یں یں۔ سب
خا یتے تھے۔ وہ ا یتے نونے سہیر خاپزادہ سے نے یناہ عسق کرنی تھیں۔ کہ اشکی
خاطر جود کو روگ لنا۔
خان نو وہ تھی جھڑکنا تھا۔ لنکن وقت اور خاالت نے اسے ان سب سے دور کر دنا
ہب ت ہ ف
تھا۔ علط می یہ ھی۔ پس انک دکھ تھا۔ جو ا یں اندر ہی اندر گھاؤلگا رہا تھا۔
********
خان ائیرپراپز۔۔۔! نورڈ نے لکھے الفاظ پڑ ھتے وہ نلڈنگ کے اندر داخل ہونی۔ اندر
آنے ہی انک دم سے تھنڈک کا احشاس خاگا۔
انکشکیوز می۔۔! مجھے آقناب سیر خان سے ملنا ہے۔ نورے اعتماد سے کہتی وہ
رپسیسیسٹ کو جونکا گتی۔
وہ کارڈ ہر انک کو بہیں ملنا تھا۔ آقناب کے بہت خاص لوگوں کے ناس ہی وہ
کارڈ ہونا تھا۔
کارڈ کو واپس تھمانے وہ اسی جھونی مسکان کے شاتھ کہتی ا یتے کام میں واپس
ل گ گ ت ی۔
ب
کارڈ واپس لیتی وہ اب میہ ینا کے وہیں انک خییر نے یتھی۔ آقناب کا ای نظار
کرنے لگی۔
ہوبہہہ۔۔۔۔ میرے تھانی کا آقس ہے یہ۔۔ آقناب سیر خان۔۔ تھانی ہے
جمش
میرا۔۔۔ ھی تم۔۔ اور یناؤ۔۔اب ک یوں آنی ہو بہاں۔۔؟؟
طغ
نظریں ادھر ادھر گھمابیں۔ اور وہاں سے نکلنا خاہا۔ کہ می نے اشکا ہاتھ کڑ کے
ن
میرے سوال کا جواب د یتے ینا بہیں خا شکتی تم۔۔ عرانے ہونے کہا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 84
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
بہلی نات۔۔۔! یہ آقس آپ کےتھانی کا ہے۔۔ آپ کا بہیں۔۔ اور یہ ہی میں
آپ کے کسی سوال کے جواب کی نایند ہوں۔ دوسری نات۔۔ مجھے ییہ ہونا یہ آپ
کے تھانی ہیں۔نو میں بہاں کتھی یہ آنی۔
ہر لفظ چنا چنا کے کہتی وہ جھنکے سے اینا ہاتھ جھڑا گتی۔ اور خانے کے لتے نلتی
کہ شا متے آقناب سیر خان نے نظر پڑی۔
ایتی گاگلز انارے وہ ان دونو ں کو خیرت سے دنکھ رہا تھا۔ چنکہ اب وہ دونوں
خاموش نظروں سے آقناب کو۔
*******
تھیں نو وہ شاس لنکن ماں کا درجہ دنا تھا ق نض صاخب نے تھی اور ا نکے پڑے
تھانی سہناز نے تھی۔
بینا۔۔! اسی مان اور عزت کی وجہ سے میں بہاں ہوں۔ میرا جق نو بہیں۔۔
لنکن۔۔ میں خاہتی ہوں۔ کہ اب۔۔ م نکال اور فضا کی شای ہوخانی خا ہتے۔بینا۔
شادی۔۔ ای ماہ کے آخر میں رکھ لیتےہیں۔ م نکال کو جھیناں تھی ہیں۔ نو کونی
مسنلہ تھی بہیں ہوگا۔
ہم آپ کی اور فضا کی شاقی کی نات کر رہے تھے۔ کہ اسی ماہ کے آخر میں شای
کر لیتے ہیں۔
*********
انا نے فضا کو آکے منارک ناد دی۔ اتھی وہ کچن میں ماں سے اس نایت سن کے
آنی تھی۔
جی نالکل۔۔۔۔! اب ہر یپیشن قری۔ انا بہن کے لتے بہت جوش تھی۔
اور فضا کو گلے لگانا۔ فضا کا دل بہت سخت دھڑک رہا تھا۔ م نکال سے و پسے تھی
وہ سرمانی گ ھیرانی رہتی تھی۔ نلکہ دور دور ہی رہتی تھی۔ عج نب سڑی ط نع نت کا
اپشان تھا۔ اپشا فضا کا سوچنا تھا۔ چنکہ ناقی سب کی رانے اس سے مجنلف تھی۔
وہ سب کا چنال رکھتےواال قرمائیردار بینا تھا۔ کم گو۔ اور ضرف ضرورت کی نات
کرنے واال۔ لنکن کییرنگ تھا۔
اب ینار کےمعا ملے میں وہ کیشا تھا۔ اشکا نو سو چتے ہی فضا کی ہتھنل یوں میں پسنیہ
آنے لگا۔
********
آقناب ان دونوں کو ا یتے آقس روم میں لے آنا تھا۔ چہاں آقناب کو اس لڑکی کو
دونارہ دنکھ انک جوسی کا احشاس خاگا تھا۔ وہیں بہن کو اشکے شاتھ اشظرح کا رویہ
کرنا دنکھ عج نب لگا تھا۔ دونوں ہی انک دوسرے کو د نکھے خا رہی تھیں ۔
ھ ت لک ھ ک ن م ت ک ن طغ
می کی آ ھو یں غصہ تھا۔ چنکہ اس لڑکی کی آ یں نا ل سناٹ یں۔
یھ ت
مجھے خانا ہے بہاں سے۔ وہ لڑکی لب یچے نولی۔
گ ن ط غ
تم۔۔۔۔؟؟ می نے ا لی اتھانی۔
وہ بہاں کہتے نو کجھ آنی تھی۔ جو بہت اہم تھا۔ لنکن شا متے ک یول کو دنکھ وہ سب
تھول گتی تھی۔ چنکہ وہ سب اسے آقناب کو ینانا بہت ضروری تھا۔ جو وہ ینانے
آنی تھی۔
ت ب ن ی طغ
می آقناب کی سو لی ہن ھی ۔
سیر خان نے بیسم خان کو ظالق د یتے کے نعد دو شادناں اور کی تھیں اور دونوں
شادنوں میں اشکی بین یپیناں ہونی ت ھیں۔ بینا یہ تھا ۔
خان کی اخازت سے۔ اور بیسم خان کو بیتے کی بہی عادت اجھی لگتی تھی۔ کہ وہ
جھوٹ بہیں نولنا ۔ اوریہ ہی کس ر ستے میں جھوٹ کی مالٹ پرداست کرنا تھا۔
بیت ھیں نلیز۔۔۔! آقناب نے ک یول کو بیتھتے کا اشارہ کنا۔ نو وہ خپ خاپ بیتھ
گتی۔
تھنک ہوں۔ آپ کاکارڈ واپس لونانے آنی تھی۔ ک یول نے اشکا دنا ہوا کارڈ بینل
نے رکھا۔ آقناب نے انک نظر کارڈ اور دوسری نظر اشکے سناٹ چہرے نے ڈالی۔
خاب کریں گی بہاں؟ اشکی کالی آنکھوں میں جھا نکتے ہونے نوجھا۔
ت لن غ
بہی نو وہ خاہتی تھی۔ اور اسی لتے نو وہ بہاں آنی ھی۔ کن می کو د کھ کے وہ
ن ط
اور انک لمچے کی دپری کتے ینا وہاں سے ناہر نکلتی خلی گٸ۔
حس رپسیوری نٹ میں یہ مپینگ ابینڈ کرنے گناتھا۔ یہ ہاں وئیرس تھی۔ اور حس
وقت گولی خلی۔ یہ وہاں سے جھتی کے وقت ناہر نکل رہی تھی۔
مزند پراں رپسیوری نٹ کے مالک نے اسے خاب سے نی نکال دنا تھا۔ کہ وہ انک
ہاتھ سے کناکرے گی ۔ اور اشکے کام کا خرج ہوگا۔ نو وہ کسی اور کو رکھ حکا تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 97
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
ہاسنل میں رہتی تھی۔ اور اب خاب لیس تھی۔ اشکا بہاں آنا۔۔ نوکری کی وجہ سے
ہی تھا۔ آقناب کو اندازہ ہوگنا تھا۔
ت ن طلن غ
کن می کو د کھ وہ اینا ارادہ ندل گٸی ھی۔
*******
یہ آخری نار ہے۔ اب اگر دونارہ آنی نو بہیں دوں گی۔
اب دروازہ کھو لتے انکو غصے سے سنا کے واپس نال تھمانے وہ اندر پڑھی۔ اور غصہ
میں ہی دروازہ یند کرنا تھول گٸی۔
اوہو۔۔۔ آپ کو نو نودوں کو نانی د ینا تھی بہیں آنا۔۔ انک منٹ۔۔ میں ینانی
ہوں۔ کیسے نانی د یتے ہیں۔ نودوں کو۔
اناییہ نے نانی کانایپ فضا کے ہاتھ سے لنا۔ اور اس نے نانی کے نایپ کا رخ
کنا وہ نوری تھنگ گٸی۔ چنکہ انا اینا کام کرنی تھاگی تھی۔ فضا میہ کھولے
ت ی ی ش ھ ک ن
ج
اسے د تی نانی کا نایپ اتھانے ا کے ھے تھاگی ھی۔ چنکہ وہ نانی سے تجتے کے
س گ ھ ک ن ی ی
لتے ھے د تی اور آگے اندھا دھند تھا تی دروازے سے اندر آنے ہیر سے پری ج
طرح نکرانی تھی ۔ نکرا کے واپس ییجھے ہونی وہ گرنے لگی تھی کہ سہیر نے اشکی
کمر میں نازو ڈال اسے گرنے سے تجا لنا۔ چنکہ فضا ادھر ادھر د نکھے ینا ان نے نانی
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 100
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
کی نوجھاڑ کتے خا رہی تھی۔ ندلہ لینا تھا ناں۔۔ نو دنکھا کہاں کہ۔۔ کون تھنگ رہا
ہے کون بہیں
آشماں یہ ہانے۔۔۔
گھ ن
ک یوں تے لگا۔۔۔؟؟
ل
انک دم اناییہ ہوش میں آنی کریٹ کھانی ییجھے ہتی۔ چنکہ فضا کا اب وہاں نام و
پشان نک یہ تھا۔
ایتی خالت کےبی ِش نظر وہ نے ایتہا سرمندہ ہونی۔ چنکہ سہیر خاپزادہ کی نظریں انک
لمچے کو تھی اشکے تھولے گالوں سے یہ ہپیں تھیں۔ دل نے انک ی نٹ مس
کی۔
غصہ نو اسے جود نے تھا۔ کہ دروازہ یند کرنا کیسے تھول گتی۔ ؟
اندر سے آنی آوازوں نے وہ ہوش میں آنی ۔ وہ سب ناہر آرہے تھے۔انک غصہ کی
نظر شا متے والے نے ڈال وہ نلک جھنکتےوہاں سے عایب ہونی۔ سہیر خاپزاہ ا یتے
سر نے ہاتھ ت ھیرنا نالوں سے نانی صاف کرنا۔ ا یتے نورے نگڑے خلتے کو دنکھنا
مشکرانا تھا۔
*******
ناہر سے سور کی آواز سن کے وہ سب ناہر نکلے تھے۔ شا متے انک سحص کو کھڑا
دنکھ وہ ستھی یت ین گتے۔
دی جے نے اشکے چہرے کی خایب دنکھا ۔ اشکا چہرہ ا یتے ہاتھوں کے ینالے میں
لنا۔ آنکھوں میں آپسو تھر گتے۔
اور دی جے سہیر کے گلے لگیں۔ رونے لگیں۔ سہیر نے ابہیں ایتی نابہوں میں
تھرا۔ وہ نانواں شا وجود اشکی نابہوں میں شما گنا۔ سہیر نے ا نکے ما تھے نے نوسہ دنا
۔
ان دس شالوں نے اسے مزند پرکشش اور جونصورت ینا نا تھا۔ اشکی پرسینلتی میں
مزند جونصورنی کا اصافہ ہوگنا تھا۔
ستھی کے چہرے نے انک مسکان تھی ۔ وہ سب سے ناری ناری بہت مجنت سے
مال۔ لنکن دی جے کو ا یتے سے الگ یہ کنا ۔
ایتی خالت دنکھتے وہ تھر سے مسکانا ۔ ایتی مسز کا دندار سب سے بہلے کرے گا۔
اسےکناییہ تھا۔کہ وہ اشکا اسنقنال ا پسے کرے گی۔۔
*********
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 106
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
انا کمرے میں آنی نو اشکا دل بہت زوروں سے دھڑک رہا تھا ۔
بینا۔۔! نکاح تچین کا ہو جوانی کاہو نا پڑھانے کا۔۔ نکاح نکاح ہونا ہے۔ ابہوں
نے حسمہ انار کے شاینڈ نے رکھتے منایت سے جواب دنا۔
لنکن۔۔۔ حس نکاح میں دس شال گذر خابیں۔ اور ۔۔ سوہر کا کجھ ییہ یہ ہو
نو۔۔؟؟ سو چتے ہونے نوجھا۔
بینا۔۔نکاح انک اپشا ناکیزہ رسیہ ہے ۔ حسے ہللا اور اشکے رسول کو خاضر ناطر خان
کے ہم کسی اتجان سحص کو اینا سب کجھ مان لیتے ہیں
آپ یہ کہیں۔ کہ دس شال سے رانظہ بہیں ہوا۔ نو نکاح چتم ہو خانے گا ۔ نو اپشا
کجھ بہیں ہونا۔ نکاح چتم بہیں ہونا۔ہاں۔۔ نکاح اگر بہیں رکھنا نو لڑکے اور لڑکی کو
جق خاصل ہے۔ کہ وہ ناہمی رصا مندی سے الگ ہوخابیں۔ نا لڑکی خلع لے لے۔
نا لڑکا ظالق دے دے۔
دونوں صوربیں یہ ہوں نو۔۔؟؟ اناییہ نے انکی طرف الجھی نظروں سے دنکھا ۔
انا۔۔۔۔؟؟
ت ک ن
سجتی سے آ یں موندے وہ چنالوں یں ھونی وہ شاری نا یں سوجے خا رہی ھی ۔
ب ک م ھ
ن
کہ فضا کی نکار نے وہ جونکی۔ اور جھٹ سے آ یں ھو یں ۔
ل ک ھ ک
سہیر آگنا ہے۔۔۔۔! فضا کے لہچے میں نے ایتہا جوسی تھی ۔ وہ اینا ڈرپس چییج کر
کے آنی تھی ۔
تمہیں۔۔ جوسی بہیں ہونی کنا؟ فضا اشکے ناس بیتھتے نولی ۔
وہ نکاح۔۔ جو تچین میں ہوا۔۔۔! ینا رصا مندی کے۔ یب۔۔ خب نکاح کا مظلب
تھی بہیں خایتی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 110
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
زور سے کیرڈ یند کر نی وہ نلتی ۔ اشکے اندر پرسوں کی نلجناں گھلی ہونی تھیں ۔
پس چند بنییرز آگے ر کھے۔ بہاں نام لکھو۔ اور ق یول کرو۔۔۔اور تھر۔۔۔ دس شال
کے لتے تھول خاؤ۔۔ ایتی دینا ینا لو۔۔ اور ییجھے کسی کی دینا ان دو نولوں نے رک
خانے۔ وہ خانے تھاڑ میں۔
آج وہ فضا کو الگ ہی انا لگی۔ وہ جو خاموش سی ضیر والی۔ انا تھی۔ وہ یہ نو یہ
تھی۔
انا۔۔۔! کنا۔۔ تم۔۔ اس نکاح سے۔۔ جوش بہیں۔۔؟ فضا کے دل کو دھڑکا لگا۔
جوش۔۔؟؟ انک نلخ ہیسی ہیسی تھی وہ۔۔ اور تھر ہیستی خلی گتی تھی ۔
کہ اشکی آنکھوں میں نانی تھر گنا ۔ فضا اشکی یہ خالت دنکھ رونے والی ہوگتی تھی ۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 111
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
خب نکاح کرنے لگے تھے۔ یب نو کسی نےنوجھا بہیں۔۔ اب یہ سوال معتی رکھنا
ہے۔۔؟ وہ تھی یب۔۔خب ان سب کا چہینا واپس لوٹ آنا ہے۔۔ سخت ی نفر
سے نولی تھی وہ۔ فضا کے ناس کہتےکو کجھ یہ تجا۔
چنکہ وہ ا یتے اندر کے درد کو جھنانے کے لتے ا یتے کیڑے لتے ناتھ میں گھس
یف ہ ب
گتی تھی۔ چنکہ ضا و یں ھی رہ تی۔
گ ت
میہ نے تھنڈے نانی کے جھیتے مارنے ہونے وہ اندر کی خلن کو تجھا رہی تھی۔ جو
پڑھتی خا رہی تھی۔
********
م طغ
آقناب شام کے وقت می کی طرف تھا ۔ وہ اس سے لتے اس سے نات
کرنےآنا تھا۔
ہ
ممم۔۔ آقناب نے خانے کا کپ اتھانا۔
اماں حصور پڑھانے میں خاکے کجھ زناہ خڑخڑی ہوگتی تھیں۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 114
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
اماں حصور۔۔ کوسش نو کر رہا ہوں۔۔ اب وہ بہیں آرہا نو۔۔ کنا ناؤں نکڑوں خا
کے اشکا۔۔؟
تم خاینا ہے ناں سیر خان۔۔! وہ ہمارے خاندان کا اکلونا وارث ہے۔ اور کونی بینا
بہیں تمہارا۔ وہی سہارا ہے ہمارا۔ تمہاری بین یپیناں بہیں۔
خاینا ہوں اماں حصور۔۔ لنکن وہ ایتی ماں سے بہت یناررکرنا ہے۔ اشکو جھوڑ کے
وہ۔۔ بہاں ہمارے ناس کتھی بہیں لونے گا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 115
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
صاف لفظوں میں کہا۔
ئیزی میں نولتی وہ ارد گرد کا تھی ہوش کھو خکی تھیں ۔
نو کنا کروں۔۔؟ ماردوں اشکی ماں کو۔۔؟ اسی انداز میں جواب آنا۔
چنکہ ناہر کھڑی وہ دونوں ماں بیتی کایپ اتھی تھیں اس نات نے۔
نو سچ کنا رہا ہے۔۔۔؟؟ اگر اس طرح کرنے سے آقناب واپس آخانے گا۔ نو کر
لے۔۔ زمین کا نوجھ ہی ہتے گا ناں ۔۔۔ الپرواہی سے کہا۔ چنکہ سیر خان ماں کی
اس نات نے نو گنگ ہی ہوگنا۔
م طغ
می اور ز ل وہاں سے فورا ہٹ گٸیں۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 117
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
امی خان۔۔۔ انو۔۔ اپشا کیسے کر شکتےہیں۔؟ وہ کسی کی خان۔۔؟ کیسے۔۔؟إ
ت گ طغ
می سخت ھیرانی ہونی ھی۔
سی۔۔۔ آہیسیہ نولو ۔۔ سن لنا نو ۔۔ انکو نونعد میں ماریں گے ۔ ہمیں بہلےمار ڈالیں
گے۔
اور ماڑا۔۔ تم انکی نانو ں میں مت پڑو ۔ ا نکے کام یہ ہی خابیں تم خاؤ اینا گھر۔ رب
راکھا۔
********
آقناب کی گرقت ینالی نے سخت ہونی۔ دایت آپس میں ی یوست ہونے۔
الال۔۔ میرا دل بہیں خاہا کہ میں یہ نات خایتی ہوں۔ اور آپ کو یہ یناؤں۔۔!
طغ
می نے آقناب کےکاندھے نے ہاتھ رکھا۔
آقناب نے نل تھ میں اینا غصہ تھنڈا کنا۔ شا متے اشکی بہن تھی۔ اشکے شا متے وہ
ہمیسہ کول ہی رہا تھا ۔
کرو۔۔ ! مشکرانے ہونے اسے پشلی دی۔ چنکہ دادی اور ناپ سے مل کے نات
کرنے کا نورا ارادہ رکھنا تھا۔
ت م
آقناب کے پشلی د یتے نے وہ ین ہو تی ھی۔
گ م ط
یھ ت
ارشل کی میہ تھولی بہن ہے وہ ۔ لب یچے جواب دنا۔
طش غ
ار ل می کا سوہرتھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 120
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
ممہ
مم۔۔۔۔۔! خلنا ہوں دپر ہورہی ہے۔ مورے ای نظار کررہی ہوں گی۔
فورا سے کہا۔
تھی اجھی طرح وافف تھا۔ وہ زرا سی تھی سراکت پرداست کرنے والوں میں سے
یہ تھی۔ ارشل کے معا ملےمیں و پسے تھی وہ کونی چ نطی لڑکی تھی۔ نو کیسے
پرداست کرنی کسی تھی میہ نولی بہن کو۔۔؟ شگی ہونی نو۔۔ ییہ بہیں کناہونا۔
رات کے شانے گہرے ہونے خا رہے تھے۔ اشکا رخ اب گھر کی طرف تھا ۔
لنکن شعدی کوفون نے سیر خان نے جوبیس گھیتے نظر رکھتےکا نول حکا تھا۔
کہ انک کلب کے ناہر نظر پڑی۔ آقناب اسے انک لمچے میں بہجان گنا تھا۔
اس کے ناس دو لڑکے تھی کھڑے تھے۔ جو شاند ۔۔ اسے ینگ کر رہے تھے۔
آقناب نے اندازہ لگانا ۔
میہ نوڑ دوں گی۔ اگر اب کونی نکواس کی مجھ سے نو۔۔۔؟؟ ک یول دنی دنی آواز میں
خالنی تھی۔
آقناب کو ایتی طرف آنا دنکھ ک یول کادل پری طرح دھڑکا۔
آپ۔۔۔ بہاں اس وقت کناکر رہی ہیں۔۔؟ لہچے میں سخت ناگورای تھی۔ حسے
ک یول نے تھی محسوس کنا ۔
ھ ت
لہجہ دھتما تھا۔ آقناب نے لب یچے۔
ی
خلیں۔۔! لہچے میں خکم تھا ۔ اور غصہ تھی۔ ک یول ینا انک لفظ تھی نولے اشکے
ت یم ب
شاتھ اشکی گاڑی یں آ ھی ۔
انڈرپس ینابیں اینا۔ وہ ونڈ اشکرین نے دنکھنا اچپی نت سے نولنا ک یول کو پرا لگا ۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 123
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
بہیں روک دیں۔ میں جود خلی خاؤں گی۔آگے سے ک یول نے تھی رو کھے ین سے
جواب دنا۔
نو آقناب نے پرنفک کو دنکھتے گاڑی انک طرف روک دی ۔ اشکے اشظرح سے
کرنے نے ک یول کو بہت یپ خڑھی۔ غصے سے اشکی طرف دنکھا ۔ جو شا متے
سڑک نے د نکھے خا رہا تھا ۔
جھنکے سے دروازہ کھولنا خاہا لنکن وہ الک تھا ۔ سوالیہ نظروں سے آقناب کو دنکھا ۔
آقناب کے سناٹ انداز میں کہتے نے ک یول کا دل بہت زوروں سے دھڑکا تھا ۔
مجھے۔۔۔ کسی کا احشان۔۔۔؟؟ دھتمے لہچےمیں کہتی وہ آقناب کو غصہ دال گتی۔
آپ۔۔۔ علط شمجھ رہے ہیں۔۔ک یول کو اشکا نوں نولنا ڈرا گناتھا ۔
انڈرپس ینابیں اینا۔۔۔! اشکی نات کو ییچ میں ہی کا یتے گاڑی اسنارٹ کی۔ وہ جود
نے صنط کتے ہونے تھا ۔
کل شات تچےآقس میں ہوں۔ مجھےل نٹ آنے والے پسند بہیں۔
شکریہ۔۔۔! ک یول نے بہلی نار مشکرا کے کہا۔ اور گاڑی سے اپر گتی۔
آج بہلی نار مشکرانا دنکھا اس کالی آنکھوں والی لڑکی کو۔
******
وہ خیرت زدہ تھا۔ کہ زرا سی دپر ہونو گھر سے بیسوں فون آخانے تھے۔ آج نوانک
تھی فون یہ آنا۔
ناینک شاینڈ نےکھڑی کرنا وہ اندر کیجایب پڑھا۔ چہاں کاقی زنادہ سور تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 128
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
ڈرابینگ روم کےدروازے میں کھڑاوہ شا متے بیت ھے اتجان چہرے کو دنکھنا وہیں رک
گنا ۔ جو دی جے کسے شاتھ خڑ کے بیتھا تھا ۔ اور دی جے کے ہاتھ میں اس سحص
کا ہاتھ تھا۔ ۔ ستھی وہاں موجود تھے ۔ اور جوش گییوں میں مصروف تھے۔ شامی
نے انک نظر سب نے ڈالی کسی نے تھی اشکے آنے کانوپس یہ لنا۔ اشکا دل پری
طرح دکھا۔
ارے شامی بینا۔۔! ؤ ناں۔۔ کدھر رہ گتے تھے۔۔؟؟ سہناز صاخب اتھ کے اشکے
ناس آنے۔ وہ خاموش نظروں سے کتھی ناپ کو نو کتھی دی جے اور تھر اس
سحص کو دنکھنا۔
شامی بینا۔۔! آپ آ گتے۔۔۔خلو اجھا ہوا۔ ملے آپ سہیر سے۔۔؟ آج ہی آنا ہے۔۔
ہم سب سے ملتے۔۔۔ ! ناہر سے اندر آنے جمنلہ خانون نے بہت مجنت تھرے
تھنک ۔۔۔۔! انک لفطی جواب آنا۔ وہ تھی سناٹ انداز میں۔ سہیر کو کجھ عج نب
شا لگا۔
خلیں آخابیں۔ کھانا کھالیں سب۔ کھانا لگ گنا ہے۔ جم نلہ خانون نے سب کو
بہت ینار سے کہا ۔
ناری ناری ستھی سہیر کو کھانا سرو کر رہے تھے۔ چنکہ وہ وہیں کھڑا یہ شارا نظارہ
دنکھ رہا تھا۔
اخانک سے انا کا چنال آنا۔ نو وہ ابہی قدموں نے اشکےکمرے کی خایب پڑھا۔ چہاں
ت ت یب
وہ سر کناب میں دنے ھی ھی ۔
انا خپ ہوگتی۔ کنا کہتی وہ جود ا یتے آپ کو سیت ھال لیتی وہی بہت تھا۔
ک یوں۔۔؟ یہ ہمارا گھر ہے۔۔ کسی کے ناپ کی خاگیر بہیں۔۔ کہ وہ آکے ہمیں
نظر یند کر دے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 132
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
اتھو ۔ شامی نے اشکا ہاتھ نکڑ کےاسے اتھانا ۔ اور ا یتے شاتھ ناہر لے کے آنا۔
چہاں سب کھانا کھانے میں مگن تھے۔
سہیر نے انک اچیتی سی نگاہ اس دوسیزہ نے ڈالی ۔ جو نظریں جھکانے وہیں کھڑی
ت ھی ۔
شامی تھی اشکی نظریں تھایپ گنا تھا۔ اس لتے اسے دنکھنا انا کا ہاتھ نکڑے
دوسری طرف سے ہونا دو خالی خییرز کیجاب پڑھنا جود تھی بیتھا اور بہن کو تھی
بیتھانا۔ چنکہ سہیر اور شامی کی نظریں انک نل کوتھی ادھرسے ادھر یہ ہوبیں تھیں
۔
انک کی نظروں میں خیرانی تھی۔ نو دوسرے کی نظروں میں دینا چہان کا غصہ۔
*********
آپ نے کہا تھا۔ شام نک سہیر گھر ہوگا۔۔؟ کہاں ہے وہ۔؟ شارا دن نے چیتی
میں گزرا۔ اب رات ہوخلی تھی۔ لنکن سہیر کا کجھ ییہ یہ خل شکا تھا۔
میں نے ا یتے آدمی ہر خگہ جھوڑے ہونے ہیں۔ وہ ڈھونڈ رہے ہیں۔ خان کو۔
پڑے خان ۔۔۔ مجھے۔۔ میرا بینا۔۔ خا ہتے۔۔۔! پرو تھے ین سے کہا۔
مل خانے گا۔۔ قکر یہ کریں۔ ارناز خان کجھ سو چتے ہونے نولے چنکہ رافیہ خاتم
نے سر ان کے کاندھے نے نکانا۔
ارناز خا یتے ان کی کمر میں ہاتھ ڈال کےابہیں جود سے قریب کنا۔ اور وہ ینا کسی
مزاجمت کے ان کے ناس آگپیں ۔
پڑے خان۔۔ ! آپ مجھے سہیر واپس ال کے دیں گے ناں؟؟ لہچے میں انک خکم
انک مجنت تھرا مان تھا۔
ضرور۔۔۔! وہ ہمارا بینا ہے ۔ بہت بہادر اور نڈر خان کا بینا۔۔ گ ھیراؤ بہیں ۔ وہ
آخانے گا۔
*******
شاری رات وہ غصہ میں کھولنا رہا۔ رہ رہ کے اسے سیر خان ا یتے ناپ نے غصہ
آرہا تھا۔ کہ کیسے وہ اشکی ماں کو مارنے کا سوچ تھی شکنا تھا۔۔۔؟؟ آقس میں
بیتھا وہ سخت ڈپرپس تھا۔
الی نٹ نل یو النگ قراک ہم رنگ جوڑناں بہتےنالوں کو کیحر میں مقند کتے۔النگ
دو یتے کے شاتھ جوڑی دار ناخامہ عام شا کھسہ بہتے وہ اند داخل ہونی۔
آقناب کو اس بیتے صحرا میں تھنڈی ہوا کا جھونکا شا محسوس ہونی وہ اس وقت۔
آقناب کی نظروں کی وارقنگی محسوس کرنی وہ نالوں کو نا محسوس انداز میں کانوں کے
ییجھے اڑ ستے لگی ۔ جو تھر سےواپس آگے آ گتے۔ اور دل نے عخب ہی سور مجانا ہوا
ت ھا ۔
آقناب ایتی خگہ سے اتھنا م نکانکی انداز میں خلنا اشکے ناس آنا۔
نے اچینار آقناب کا ہاتھ اشکے گال نے آنے نالوں کی طرف پڑھا۔ کہ ک یول انک
نل میں ییجھے ہونی۔
یھ ت
ایتی اس نے اچیناری نے آقناب لب یچ گنا ۔
واپس ایتی سنٹ نے آنا وہ ائیر کام نے کسی کو نال حکا تھا ۔
نکدم ہی اشکے ی یور ندلے تھے۔ وہ اب انک ی یور پزپس مین لگ رہا تھا۔ بہلے والے
خذنات کا نام و پشان نک یہ تھا ۔
آج وہ ا یتے بہلے مفضد میں کامناب ہونی تھی۔ چہرے نے دھتمی مسکان تھی۔
*******
گ
گھر تھر میں شادی کی یناری سروع ہو خکی تھی۔ ہر طرف انک گہما ہمی کا شماں
تھا۔ ا پسے میں ہر نات میں سہیر سے مسورہ الزمی لنا خانا۔ ان کجھ دنوں میں چہاں
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 140
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
دی جے اس سے نفصنلی نات یہ کر شکیں۔ وہیں سہیر تھی ابہیں ا یتے بہاں
آنے کی اصل وجہ یہ ینا شکا۔ سب کو بہی لگ رہا تھا۔ وہ بہاں سب سے ملتے آنا
ہے۔ کجھ دن رہے گا اور خال خانے گا ۔ لنکن۔۔ خانے سے بہلے کنا ق نضلہ کرنا
ہے۔ سب کو اس کا تحشس ضرور تھا۔ کجھ شادی کی ینارنوں میں لگ کے تھی
سب اس نات کو اتھی وقت نے نال کے ا یتے ا یتے کام بینا رہے تھے۔
شامی کا رویہ آج تھی بہلے دن چیشا تھا۔ حسےاب سب نے محسوس تھی کنا۔
جمنلہ خانون نے انک دن شمجھانا تھی خاہا ۔ لنکن وہ ایتی ہی کرنا تھا۔
اشکی سرد مہری کی وجہ سے سہیر تھی اس سے دور دور ر ہتے لگا۔
عرض اس جوالے سے دونوں طرف ہی خاموسی تھی۔ اپسی خاموسی جو طوقان سے
بہلے کی ہونی ہے۔ کونی بہیں خاینا تھا۔ کہ آنے والے وقت میں سہیر اور انا کا
رسیہ کنا طوقان النے واال تھا۔
********
ک یول کا کپین آقناب کے آقس کےشا متے ہی تھا۔ چہاں وہ بیتھ کر کام کرنی
تھی۔ آقناب ہر وقت اس نے نظر ر کھے ہونے تھے۔ لنکن اشکے احشاشات ک یول
آقناب آقس میں بیتھا اسی کو دنکھ رہا تھا۔ کہ اسے کسی اتجانے تمیر سے کال آنی۔
مونانل کان کے شاتھ لگانا۔
الفاظ کانوں میں پڑے نو آقناب کا دماغ گھوما۔ سندھا ہونے بیت ھا۔
ُ
اس نات کو انک ہفیہ گزر گنا تھا۔
لنکن اپشا کجھ یہ ہوا تھا۔ کہ آقناب ماں کو لے کے پرپشان ہونا۔ لنکن اس نے
انک ہقتے میں ماں کی سنکیورنی سخت کردی تھی۔
آقناب نےفورا تمیر شعدی کو قاروڈ کنا۔ اور جود عجلت میں اتھنا ناہر کی طرف پڑھا۔
کہ دروازے سے اندر آنی ک یول سے پری طرح نضادم ہوا۔
آقناب النا اسی نے خڑھ دوڑا۔ وہ حس کے ہاتھ میں قانل تھی۔ ییچے گر خکی تھی۔
اور قانل سے بییرز تھی نکل کے نکھر خکے تھے۔ ایتی نازو کو سہالنی ینا آقناب کو
ہاں ییہ لگا؟ ک یول کو نظر انداز کرنا وہ نوجھتے ہونے شاتھ قدم ناہر کی خایب
پڑھانے۔
کہتے شاتھ کال یند کی۔ گاڑی کی طرف پڑھنا۔ گاڑی گھر کے را ستے نے ڈال
دی۔
دل ہی دل میں کہنا وہ سخت جوقناک ارادے لتے ہونے تھا۔ شاتھ بیسم ینگم کو
کال تھی مال رہا تھا۔
بینا۔۔! بہاں قریتی شاینگ مال آنی ہوں۔ کجھ شامان خرندنا تھا۔
بیسم ینگم کو کجھ صجیح یہ لگا۔ اشلتے ینا مزند کسی پردد کےانڈرپس ینا دنا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 146
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
آقناب ان سے کال نے کینکنڈ رہا۔ اور کجھ ہی دپر میں وہ شاینگ مال بہیچ حکا
تھا۔
نے اچینار آقناب نے ہللا کا شکر ادا کنا۔ اور انکی خایب پڑھا۔ اور ابہیں گلے سے
لگانے لگا کہ ا یتے میں شاینگ مال میں تھگدڑ مچ گتی۔
آقناب جو چند قدم ماں سے دور تھا۔ بہت دور ہونا خال گنا۔ یتم ینگم تھی پرپشان
گ ل ک ن
خال اس صورت خال کو د ھتے یں۔
ا یتے میں کسی نے بہت سجتی سے انکا ہاتھ نکڑا۔ انکا دل پری طرح دھڑکا۔
نلٹ کے دنکھا ۔ وہ کونی کالے لناس میں عورت تھی۔ سر اور چہرہ ڈھاینا ہوا تھا۔
لنکن ہاتھ کی گرقت بہت مصیوط تھی۔
بیسم ینگم نے ہاتھ جھڑانا خاہا۔ لنکن اس نے ہاتھ یہ جھوڑا۔ وہ ہجوم کے شاتھ
ت خ یھ ک
یچی لی خا رہی ھیں۔
بیسم ینگم کو اس سے جوف محسوس ہوا۔ کہ ا یتے میں آقناب نے انکا دامن تھام
لنا۔ اور ان نک بہیجا۔
آقناب ابہیں لتے شاینگ مال سے ناہر نکال۔ گاڑی میں یتھانا۔ اور اس اپرنا سے
نکلنا خال گنا۔
بینا۔۔۔! میں تھنک۔۔۔ ہوں۔۔ ! ابہوں نےتھی جوانا مشکرا کے کہا چنکہ ۔ وہ
اس عورت کے نارے میں یہ ینا شکیں۔ کہ وہ حق نفت تھی نا وہم۔۔۔؟؟ جود تھی
بہیں شمجھ نا رہی تھیں ۔آقناب کو کیسے ینابیں۔
آپ آرام کریں۔ اور نلیز۔۔ اگلی نار کہیں تھی خانا ہو۔ آپ مجھے کال کریں گیں۔
اور میرے شاتھ خابیں گیں ۔
وہ ا یتے دماغ کو تھنڈا کرنا خاہ رہا تھا۔ تھنڈے دماغ سے وہ آج کے وا فعے نے عور
کر رہا تھا۔
سر۔۔! کونی تم بہیں تھا بہاں کسی نے جھوٹ نوال۔ شارا اپرنا کلییر ہوحکا ہے۔
میں خاینا ہوں ۔ یہ اور کونی بہیں سیر خان۔۔ یہ سب آپ کر رہے ہیں ۔۔ خان
نوجھ کے۔۔ نا کہ میں واپس آخاؤں۔۔ نو۔۔۔۔
*********
کم تج یوں۔۔ ! انک کام بہیں ہو شکا تم لوگوں سے۔۔؟؟ میرے بیتے کو بہیں
ڈھونڈ شکےتم۔۔؟؟
پڑے خان۔۔! کونی کسر بہیں جھوڑی۔۔ ہمیں نو لگنا ہے۔ وہ اس سہر میں ہی
بہیں۔
دماغ نے فورا کام کرنا سروع کنا۔ لنکن دل تھا کہ پرپشان ہوگنا تھا۔
ش
ناد رکھنا شاری معلومات اکھتی کرنا۔ کونی گڑپڑ بہیں ہونی خا ہتے۔ ھے۔
جم
اگر وہ ۔۔ الہور بہیچ گنا ہوا نو۔۔؟ خاتم۔۔؟؟ خاتم کناکریں گیں۔۔؟؟ وہ نو۔۔؟؟
ارناز خان بہت ہی پرپشان ہو گتے۔ ابہیں خاتم کی قکر لگی ۔ تجانے دی جے نے
اسے کنا کنا کہا ہوگا۔۔؟؟
سب دینا ندل خانے گی۔۔ لنکن یہ لڑکا بہیں ندلے گا۔
آپ خلدی سے ناسیہ کریں۔ اور تج یوں کو شاینگ نے لے کے خابیں۔ گھر میں
شادی ہے۔ سو کام ہیں۔ لنکن آپ کو نو کونی قکر ہی بہیں۔
آپ دونوں ینار ہوخابیں شامی کے شاتھ خا کے شاینگ کر لیں۔ جو جو لینا ہو آج
ہی بینا لیں۔ نا کہ اور کام ہو شکیں۔
آپ تھی کر لیجتے گا کونی ممانعت بہیں ۔ لنکن بینا جی۔۔ ڈرای یونگ دھنان سے کرنا
۔ آپ کے نانا نے اسی سرط نے گاڑی دی ہے کہ شامی ڈرای یوانگ آرام سے
کرے گا۔
شا متے سے سیڑھناں اپرنے سہیر کی نظر تھی اشکے چہرے کی اس جونصورت
مسکان نے پڑی۔ نو وہیں تھم شا گنا۔
جمنلہ خانون کی نظر پڑی نو فورا نال لنا ۔ ا یتے میں ناق یوں کی نظر تھی اس نے گئ
شامی کا نو خلق نک کڑوا ہو گنا۔
جی۔۔ تھوتھو وہ۔۔ کجھ کام تھا نو خلدی میں تھا۔۔۔! مشکرانے کہتے اشکے گال
کا ڈمنل واصح ہوا۔ جو انا نے جور نظروں سے دنکھا۔
م نکال اور فضا کی شادی میں ستھی اینا پزی ہو گتے کہ۔۔ آپ کو ناتم ہی بہیں
دے نارہے۔ ۔۔ جمنلہ خانون نے دھتمی آواز میں ناس خانے کہا۔
اپشا ک یوں سوچتی ہیں تھوتھو۔۔! میں تھی نو اس گھر کا قرد ہوں ناں۔۔ ؟ سیری
نے ا نکے ہاتھ بہت غقندت سے تھامے۔
آپ کو کونی تھی کام ہو۔ آپ مجھے تھی کہہ شکتی ہیں۔ مجھے جوسی ہوگی۔
سہیر نے دل سے کہا۔
آپ کا نو کجھ بہیں ہو شکنا۔ شادی ہونے خا رہی ہے۔ خرکپیں آپ کی اتھی تھی
تجوں والی ہیں۔
اس کے لتے دماغ کا ہونا بہت ضروری ہے۔ فضا نے لقمہ دنا۔ نو شامی کا میہ
کھال کا کھال رہ گنا۔
سیری جمنلہ خانون سے نات کرنا انک اچیتی نظر ان بییوں نے ڈالی۔
پرقنکٹ قتملی ۔۔۔! ان بییوں کا ینار دنکھ وہ تھی مناپر ہونا تھا۔
ع
و لنکم اشالم بینا۔۔! آ بیں ناسیہ کریں۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 161
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
جمنلہ خانون کے کہتے نے شامی نے ایتی نل نٹ کی خایب دنکھتے لگا۔ فضا اور انا نو
کب کا کھا خکی تھیں۔ اس نے تھی فورا نل نٹ سے انڈا میہ میں تھوپشا۔ اور خانے
کا سپ تھرا۔
عانی نے انکی طرف دنکھتے کجھ سرمندہ ہونے جمنلہ خانون کو دنکھا۔
بہیں ممانی خان۔۔! دراصل۔۔ وہ میں انا آنی کو لیتے آنی تھی۔ انک کناب لیتی
تھی۔ نازار خانا تھا۔ نو اشلتے۔۔۔!
لنکن بینا۔۔ یہ نو شاینگ نے خا رہے ہیں۔ نلکہ اپشا کریں۔ آپ تھی ان کے
شاتھ خلی خاؤ۔ اور۔۔
کونی نات بہیں۔۔ میں۔۔ تھر کتھی۔۔ ! عانی کا لہجہ رندھ گنا۔
روندو۔۔۔۔! پس ہر وقت رونی دھونی میہ پسورنی رہتی ہے۔ اور سب کی ہمدردناں
اکھتی کرنی رہتی ہے۔
اگر آپ کہیں۔۔ تھ یو۔۔ نو میں لے خانا ہوں عانی کو۔۔ جو تھی نک لیتی ہو۔ لے
لے۔۔۔! سہیر نے آقر کی نو ان سب کے کان کھڑے ہونے۔
ارے بینا خابیں آپ۔۔ میں نانلہ سے کہہ دوں گی۔ کونی مسنلہ بہیں بینا۔ ! سہیر
نالکل تھای یوں چیسے ہیں آپ کے۔ خابیں۔
جمنلہ خانون نے کہا۔ نو عانی سر اینات میں ہالنی سہیر کے شاتھ ہی ناہر نکلی۔
خب کہ وہ بییوں بہن تھانی تھی شاتھ ہی نکلے۔
ن ممہ
مم۔۔۔۔ ! اناییہ کے ما تھے نے ل پڑے۔ شکر تھا۔ اشکا ناؤں تچ گنا۔ وریہ وہ
خا ہی یہ نانی ۔
نل تھر کو دونوں ہی کے دل پری طرح دھڑکے۔ اناییہ کا ہاتھ اتھی تھی سہیر کے
ہاتھ میں تھا ۔
ک ن
واؤ۔۔۔سو رومپینک۔۔۔۔! عانی نے گاڑی سے سر ناہر نکال کے انکو د تے ہت
ب ھ
ینار سے کہا۔ نو دونوں کو ہی ایتی نوزپشن کا احشاس ہوا۔
و یٹ کر رہے تھے۔
نار۔۔ میں وہی فضا آنی کو ینا رہا تھا۔ کہ م نکال تھانی کا میسج آنا ہے۔ انک
رپسیوری نٹ کا انڈرپس سینڈ کنا ہے۔ کہ شاینگ کے نعد وہاں آخانا ۔ڈپر کروابیں
گے ۔
ڈپر۔۔؟؟ لنکن کس جوسی میں؟ خیرانی سے نوجھا۔ نو فضا اور شامی نے مڑ کے
ک ش شک ن
ا کی ل د ھی۔
فضا کے کہتے نے شامی نے گاڑی اسنارٹ کرنے ناگواری سے فضا کو دنکھا۔ چنکہ
ھ ک ن
اناییہ ادھر ادھر د تی خپ رہی۔
دونوں گاڑناں انک دوسرے کے الگ الگ شمت میں نکلیں تھیں۔ لنکن واپسی
نے کیسے آ بیں ۔۔یہ نو رب ہی خاینا تھا۔
******
آقناب سیر خان گاڑی انک طرف روکنا سندھا خان جونلی کے اندر داخل ہونا خال گنا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 168
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
کسی میں ایتی خرات یہ تھی کہ اس طوقان کو روک شکے۔ نا اس طوقان کے شا متے
آنے۔ سب ہی خاموسی سے انک طرف ہو گتے۔
سیر خان۔۔۔۔؟؟؟
اندر آنے ہی وہ اوتچی آواز میں للکارا۔ نو پرنا خاتم آقناب کی دادی کے کانوں میں
گھپیناں تچیں۔ انک کروقر سے وہ ایتی خگہ سے اتھیں۔ چہرے نے نے ایتہا
مشکراہٹ اور خال میں چ نت کی سرشاری۔
********
آگنا سیر خان کا وارث۔۔ میرا نونا۔۔ خان جونلی کی شان۔۔ اونے۔۔۔ تجاؤ۔۔
شادمنانے۔۔۔ڈھول۔۔۔۔ناجے۔۔ !
سیقن
صدفہ انارو۔۔ مت ھایناں م کرو۔۔ آج سیر دا سیر آنا چتے۔۔۔۔!
پرنا خاتم اوتچی اوتچی آواز میں سور کربیں ییچے اپر رہیں تھیں۔ آقناب کی غصنلی
نظروں کا مفہوم تھی ان دنکھا کر دنا تھا۔ پس ایتی ہی دھن میں لگی تھیں۔
میرا لعل۔۔میرا خاپسیں۔۔ اس خان جونلی کا وارث۔۔ لوٹ آنا ہے۔ آقناب کے
شا متے کھڑے ہونے جوسی سے اوتچی آواز میں چہک رہی تھیں۔
جو متھی تھر تھر آقناب کے اوپر سے وار کے ہوا میں اڑا د یتے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 171
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
پس۔۔! ہو گنا آپ کا۔۔۔؟؟ آقناب نے ہاتھ اتھا کے سخت انداز میں ابہیں
روکا۔
اتھی نو آعاز ہے میرے تچے۔۔ اتھی نو حشن ہو گا۔۔ حشن۔۔ خان جونلی سچے
گی۔۔ دلہیوں کی طرح۔۔ اس خان جونلی کے خاپسیں کی ناج نوسی ہوگی۔۔
شاتھ میں ا یتے بیتے سیر خان کے لتے کفن کا تھی یندوپست کر لیجتے گا۔
انکی نات کاینا وہ سجتی سے نوال۔ کہ پرنا خاتم کی آنکھوں کے د یپ انک دم ہی تجھے
تھے۔
یہ۔۔۔یہ کنا۔۔۔؟؟؟ کہہ رہے ہو۔۔؟؟ وہ یتھرے انداز میں آگے پڑھیں۔
انگلی اتھا کے وارن کرنا وہ ابہیں بہت کجھ ناور کرا گنا۔
تم واپس آؤ گے۔۔ضرورآؤ گے۔۔ اور مجھے ای نظار ہے اس وقت کا۔۔ خب تم جود
کہوگے۔
دادی خاتم۔۔۔ میری ناج نوسی کریں۔ اور تھر اس دن دینا د نکھے گی۔ میرے خان
میرے نونے کی ناج نوسی۔
زمل نے انکو یہ ضرف ناال۔ نلکہ ہر طرح سے انکی انک اجھی ماں نایت ہونی۔
ان دونوں نے آقناب کی طرح اشکی گرین آپز خرانی تھیں۔ دونوں ہی نالکل آقناب
کی کانی تھیں۔
آقناب ان سے بہت مجنت کر نا تھا۔ لنکن۔ ان کوہر ہقتے کے آخر میں بہاں سے
لے کےخانا ۔ اور نورا دن ان کے شاتھ گزرانا۔ اور وہ دن سینا اور مینا کے لتے
عند کا دن ہونا۔
*******
آقناب سے نکرانے نے اشکے ہاتھ میں تھامی قانل کے صفچے نکھر گتے ت ھے۔ کاقی
ڈھونڈنے کے نعد تھی کجھ صفچے یہ ملے۔ وہ ازخد پرپشان تھی۔ یہ قانل کل کی
مپینگ کی قانل تھی۔ ک یول سر نکڑ کے بیتھ گتی۔
بینا۔۔! انک نار تھر کوسش کر لیتے ہیں۔ ڈھونڈنے کی۔ مل خابیں گے۔
صدنفی انکل۔۔! یہ قانل کل ہر خال میں خا ہتے۔صیح مپینگ ہے۔ اور۔۔ قانل
کے سب سے اہم صفجات گم ہونے ہیں۔
آپ ! سر۔۔سے نات کر لیں۔ ابہیں ینا دیں۔ شاند کونی۔۔ نو اپس نی وعیر ہ
میں ڈ ینا سیو ہو۔۔۔! ک یونکہ بہاں نو آپ کا ل نب ناپ تھی خراب ہو گنا ہے۔ کنا
ہوگا اب۔۔؟؟
ک یول کا تمیردنکھ وہ تھوڑا خیران ہوا۔ ناٸم دنکھا نو رات کے نو تج رہے تھے۔
یھ ت
کنا۔۔ آپ اتھی۔۔ آقس ۔۔ آشکتے ہیں؟ ک یول نے لب یچے نوجھا۔
ک ش
ک یول کو جھ یہ آنا کہ کنا ہے۔
م
یہ لڑکی تھی۔۔ ناں۔۔ ہر ا لتے کام کی نوفع کر لو اس سے۔۔ گاڑی کو نورچ سے
نکا لتے وہ پڑپڑانا۔ چنکہ دو آنکھوں نے اسے کھڑکی سے خانے دنکھا۔
*******
کنا کہہ رہے ہیں؟ صدنفی صاخب نے پرپشان ہونی ک یول سے نوجھا۔
کجھ ہی دپر میں آقناب اندر آنا دنکھانی دنا۔ وہ رش ڈرای یونگ کرنا وہاں بہیجا تھا اور
ک یول کولےکے شدند غصہ میں تھا۔ اشکے آنے ہی ک یول ایتی سنٹ سے کھڑی
ہوئ۔
انکی کونی علطی بہیں۔ علطی مجھ سے ہونی ہے۔۔ ک یول نے فورا سے بیشیرکہا۔
آپ کو وقت کا احشاس ہے مس ک یول؟ سرد لہچے میں ناس آنے نوجھا۔
ا پسے غصے سے نوجھیں گے نو کون ینانے گا۔۔۔؟؟ ک یول نے میہ ینانے کہا۔
یہ۔۔ یہ وہ قانل ہے۔۔ حسے آپ کے ناس ال رہی تھی۔ اور ۔۔آپ نے ا یتے زور
کی نکر ماری۔۔کہ قانل گر گتی۔ اور تمام صفچے آپس میں گڈمڈ ہو گتے۔ اب۔۔ ییچ میں
سے کجھ اہم صفچے ۔۔۔ہی عایب ہیں۔۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 183
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
دھیرے دھیرے سے ینا دنا۔
آپ خابیں۔ آقناب نے ان سے سناٹ انداز میں کہا نو وہ ک یول کے اشارے سے
م نع کرنے کے ناجود سر جھکانے نکل گتے۔
اور آپ۔۔۔؟؟ ک یول کی طرف مڑا۔ حس کا شاپس بہلے ہی حشک تھا۔ جھنکے سے
ییجھے ہونی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 184
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
قانل کو بینل نے ییجا۔
ب
آپ کو اینا کونی چنال بہیں۔۔إ اس وقت آپ بہاں یتھی ہیں۔ کونی اوتچ ییچ
ہوخانی تھر؟
کہاں۔۔؟؟ پرحسیہ نظر اتھا کے سوال کنا۔ اور اسی نل دونوں ہی کی نظریں ملیں۔
آپ نے مجھے ینا دنا۔ نات چتم۔ اب میں خانو۔ اور یہ قانل۔ آپ خلیں۔
ک یول نے خان کی خالضی نانے نے دل ہی دل میں شکر ادا کنا۔ اور خاموسی سے
ینگ اتھانا۔ آقناب کے آگے سے ہونی ناہر نکلی۔ آقناب تھی اسی کے ییجھے نکال۔
آپ سے مجھےاپسی الپرواہی کی نوفع یہ تھی۔ مس ک یول۔۔۔! آ یندہ کجھ تھی ہو
خانے آقس آورزز کے نعد آپ آقس میں بہیں رکیں گیں ۔
سجتی اور قکر سے کہنا وہ آج بہلی نار ک یول کے دل کے نار جھیڑ گنا ۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 186
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
اینات میں سر ہالنی وہ فورا گاڑی سے ییچے اپری اور ہاسنل کے اندر داخل ہوگتی۔
آقناب کا رخ اب گھر کیجایب تھا۔ حسے ہی وہ خان وال میں داخل ہوا۔ کھڑکی سے
کسی نے اسے آنے دنکھا ۔
اسے قانل جود سے اب دونارہ ینار کرنی تھی۔ جو اشکی نو اپس نی میں تھی۔ اس
نے اجھا خاصا وقت لگ خانا تھا۔ لنکن وہ گ ھیرانے والوں میں سے تھوڑی یہ تھا۔
*********
کھڑکی سے آقناب کو بہلےخانے اور تھر کجھ دپر نعد واپس آنے دنکھا۔ نو خاتم غصے
سے الل ینلی ہو رہی تھیں ۔
ارناز خان کجھ عرصہ بہلے ہونے وا فعے کے زپر اپر نولے تھے۔
وہ اس وقت اپسی نوزپشن میں یہ تھے کہ آقناب سے ی نگا لے شکتے۔ وہ پزپس کی
دینا کا کامناب اور ینا اتھرنا ہوا سنارہ تھا۔ بہت خد نک وہ جود کو مصیوط کر حکا
تھا۔ اور اوپر سے اشکا غصہ والے ناگل ین۔ وہ نو اس سے دور ہی ر ہتے تھے۔ چینا
وہ دنکھتے میں شایت نظر آنا تھا۔ اندر سے وہ اینا ہی یتھرا ہوا سیر تھا۔
************
ایتی دپر لگا دی۔۔؟؟ سہیر اور عانی کو تھی خییر بیش کی۔
پس وہ ۔۔پرنفک میں تھس گتے تھے۔ سہیر نے کہتے ہونے انک نظر ان بییوں
نے ڈالی۔ چہاں فضا مشکرانی۔ چنکہ شامی نے نظریں ت ھیریں۔ اور اناییہ۔۔؟؟ وہ
ھ ک ن
سناٹ چہرے کے شاتھ وہیں شا متے تھولوں کے گلدان کو د تی رہی۔
اپشا کجھ بہیں سیری ۔۔ ! تم تھی ہمارے قتملی ممیر ہو۔۔ اور نلیز یہ پرانوں والی
نابیں یہ کنا کرو۔
مییو کارڈ لیتے سب مزے سے اینا اینا آرڈر د یتے لگے۔ اور جوش گییوں میں لگ
گٸے۔
م نکال اور سیری پزپس سے رنل نٹ نات کرنے رہے۔ شامی انا کے شاتھ ادھر
ادھر کی نانوں میں لگا رہا۔ چنکہ فضا عانی کو کمیتی د یتی رہی۔
گھر میں شادی ہے۔ اور گھو متے۔۔؟ کونی الخک شمجھ بہیں آنی آپ کی؟ انا نے
سوالیہ انداز سے نوجھا۔
ہاں تھتی۔۔ شادی کنا کہتی ہے۔۔؟؟ کہ گھومنا تھرنا جھوڑ دو۔۔؟؟ خیر۔۔ سب
کجھ ایتی خگہ۔ خب سے سہیر آنا ہے۔ کہیں لے کے ہی بہیں گتے۔ اسے۔۔ !
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 193
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
الہور گھمانے۔۔ کل خلتے ہیں۔ مین ِار ناکسنان اور ۔۔ نادشاہی مسجد۔۔ کنا چنال
ہے۔۔؟
عانی نے تھی جوش ہونے لقمہ دنا۔ شامی نے دایت کجکجانے اسے دنکھا۔
م نکال کی خگہ کونی اور ہونا نو شاند تھی کونی یہ کونی بہایہ ینا لیتے۔ لنکن م نکال
کے آگے وہ مجالفت کا سوچ تھی بہیں شکتے تھے۔
فضا اسے گھسنٹ کے شاتھ لے گتی۔ ناقی نانوں میں مصروف رہے۔
خلیں۔؟
مشکرا کے کہتی فورا وہاں سے نکلی۔ انا وہیں کھڑی و یٹ کرنے لگی۔
یہ۔۔۔یہ مجھلی کھانی ناں۔۔ اس لتے۔۔ بہت۔۔ اف۔۔ مجھے ۔۔ہاسینل لے
خلو۔۔۔ فضا ی نٹ نے ہاتھ ر کھے دہری ہونی خا رہی تھی۔
وہ وہیں ہیں۔۔ واش روم ۔۔۔! شامی نلیز۔۔ خلو۔۔۔! بہت درد ہے۔۔۔! کہتے ہی
فضا نے مزند دہانی دی۔
سہیر۔۔ ! وہ انا؟
سیر نے فورا نات کا یتے کہا۔ نو وہ سہیر کاکاندھا تھنکنا وہاں سے ان کے ییجھے
نکال۔
********
آپ کے کہتے نے کنا ہے یہ۔۔سب۔۔! اور ہاں۔۔ تھو لتے گا مت۔۔ آپشکرتم کا
وعدہ۔
فضا نے اسے ناد کروانا۔ چہیوں نے میسحز نے ہی شاری نات کرنے نالن ینانا
تھا۔
**********
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 199
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
تجانے انا ملی تھی ہوگی۔۔نا بہیں۔۔؟ یہ تمیر ک یوں بہیں لگ رہا انا کا ؟ شامی کو
غصہ آرہا تھا ۔
مل گتی ہوں گی۔ ایتی قکر ک یو ں کر رہے ہیں۔ سہیر تھانی ان کے شاتھ ہی ہوں
گے۔ آپ ابہیں فون کر لیں ۔
جمش
تم ناں۔۔؟؟ ا یتے آپ کو ہمارے گھر کے معامالت سے دو رکھا کرو ھی۔ شامی
نے اینا غصہ اس نے انار دنا۔
شامی آواز نے مڑا نو عانی کی نظریں تھی اس طرف اتھیں۔ وہ بہت ہی ینگ لنڈی
ڈاکیر تھی۔ بہایت جوب صورت۔
می قاین۔۔! تم بہاں کیسے؟ بہت ہی ینار تھری نظر ڈا لتے نوجھا۔
یہ آپ کی سشیر ہیں۔۔۔؟؟ فورا سے عانی کی طرف دنکھتے اسیناق سے نوجھا۔ عانی
نو گڑپڑا ہی گتی۔
وہ لڑکی شامی کے کان کے ناس خانے بہت مشکرا کے نولی۔ عانی کے ما تھے نے
نل پڑے ۔
گتی۔
اشکے خانے کے نعد شامی نے عانی کو انک نظر دنکھا۔ حس کا رنگ ماند پڑ حکا تھا۔
******
ہاں۔۔ وہ فضا آنی کی ط نع نت اخانک خراب ہوگتی تھی۔ نو وہ ابہیں ہاسینل لے
کے گتے ہیں۔ آپ خلیں ۔۔ میرے شاتھ۔ کہتے ہی سہیر نے بہت سیجندگی سے
قدم آگے پڑھانے۔
فضا آنی کی ط نع نت؟ اخانک کنا ہوا ابہیں؟ مونانل نے کال مالنے لگی نو ناد آنا۔
مونانل نو فضا کے ہی ناس رہ گنا ۔
انا نے جو نکتے سر اینات میں ہالنا اور سنٹ ینلٹ کھییجا۔ لنکن۔۔۔ وہ ہاتھ ہی یہ
آنا ۔
سہیر نے مڑ کے انک نظر اس تھوری آنکھوں والی لڑکی کو دنکھا۔ اور آگے پڑ ھتے
سنٹ ینلٹ نکالی۔
وہ جھکا ینلٹ نکالنا ییجھے ہونےکو تھا۔ کہ اشکی تھوری آنکھوں میں دنکھتے کھو شا
گنا۔
یھ ک
گالنی گال دھک ا تھے تھے۔ کنکنانےگالنی لب سہیر کو ایتی طرف یچ رہے ھے۔
ت
ن
اشکی شاپسوں کی جوسیو میں وہ بہکا تھا۔ کہ اسی لمچے انا نے آ یں یچ یں ۔ اشکا
ل م ھ ک
سہیر نےینا اشکی خایب دنکھتےدھتمے لہچے میں نات سروع کی۔ انا نے انک نظر
ل ن
اسے دنکھا۔ تھر سے شا متے د ھتے گی ۔
ک
گپیں ۔
کنا ہوا۔۔؟؟ علط کہا میں نے؟ انک اچیتی نظر ڈالی ۔
اناییہ نے رخ ت ھیرا۔
اپشا۔۔ کجھ بہیں۔۔! اناییہ کا نظریں خرانا۔۔۔ سہیر کو اشکےسوال کا جواب مل
گنا۔ اسییرینگ نے گرقت مصیوط ہونی نو سینڈ پرنکر نے تھی ناؤں کا دناؤ پڑھا۔
کنا سوخا تھا۔۔؟؟ خلو بہیں آنے گا۔۔ نو خان جھونی۔۔ ؟؟ اسے جھوڑ کے کونی
اور۔۔؟؟
کنا نولے خا رہے ہیں؟ کونی احشاس ہے آپ کو؟ اناییہ نے تھی ییچ میں نات
کانی۔
النعلق ہوا تھا۔ دل کا رسیہ بہیں نوڑا تھا۔ انک مصیوط یندھن میں ناندھ کے گنا
تھا۔
کنا نولے خا رہی ہو؟ کاعذ کا یندھن بہیں تھا۔ وہ۔۔ نکاح کنا ہے تم سے۔ ۔
آج آپ بہاں ۔۔ ایتی دی جے کے لتے آنے ہیں۔ اناییہ شلظان کے لتے بہیں۔
اناییہ کی آواز دھتمی لنکن لہجہ تم تھا۔
جصن
سہیر نے یح کی۔ نو اس نام نے اناییہ کے دل کی دھڑکن نے سور مجانا۔
ہرگز بہیں۔۔ بہلے۔۔ میری نات کا جواب دو۔۔! الگ ہونا خاہتی ہو مجھ سے؟
ک یوں۔۔؟ ک یوں ا پسے فصول نولے خا رہے ہیں؟ جو۔۔ جو میں سوچ تھی بہیں
شکتی۔۔ وہ آپ۔۔ کیتی آشانی سے کہہ گتے۔
نو تھر۔۔ اس گرپز کی وجہ؟ سہیر کو اشکی نات سے گونا شکون محسوس ہوا۔ لنکن
ایتی نات خاری رکھی۔
سہیر خاپزادہ ایتی منکوجہ کو ہمیسہ کے لتے رحصت کروا کے لے خانے کے لتے آنا
ہے۔
نالکل سچ۔۔۔!سرگوسی میں کان میں کہتے وہ اناییہ کو شمیتے نے مج یور کر گنا۔
اناییہ نے جھرجھرلی۔
آپ بہاں آنے۔۔ انک نار۔۔۔انک نار تھی آپ نے خا یتے کی کوسش کی ۔۔ کہ
دی جے بہاں نے ک یوں ہیں؟ خان وال ک یوں بہیں؟
ت لل م ن
اناییہ کے ہچے یں چی ھی۔
آپ جود تھی نوجھ شکتے ہیں۔ اناییہ نے تھر سے میہ نگاڑ کے کہا۔
م
ہم۔ ممم۔۔ خلو۔۔ یہ یناؤ مسز ک یوں حفا حفا ہیں؟
اشکے ہاتھ نے اینا ہاتھ رکھتے پرمی سے نوجھا۔ اناییہ جو ایتی مسکل سے دل کو
سیتھال نانی تھی۔ تھر سے دھڑکن مپیسر ہونی۔
شارے جق ہی نو د یتے آنا ہوں۔۔۔! معتی خیزی سے کہتے وہ اناییہ کو سوخ نظروں
سے دنکھنا نوال۔ اناییہ نے فورا گ ھیرا کے رخ دوسری خایب کنا۔ چہاں اب ناہر
بہت زوروں سے نارش ہورہی تھی۔
موشم نے عج نب ہی انک دم نلنا کھانا تھا۔ کہ گرمی کے موشم میں نارش نورے
زور و سور سے پرس رہی تھی۔
شاتھ ہی گاڑی جھنکے کھانی رکتی خلی گتی۔ سہیر نے گاڑی سڑک کے انک شاینڈ
نے روکی۔ نلکہ وہ جود ہی رک گتی۔
اسنارٹ کرنا خاہی یہ ہونی۔۔ انک نار دو نار۔ لنکن ہر نار ناکامی۔۔۔
اناییہ نے روکا۔ سہیر کی نظریں اس پری ینکر چہرہ نے ات ھیں۔ وہ ناراصگی میں تھی
اشکی پرواہ کر رہی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 216
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
گھ ن
تمک کا بہیں ینا۔ کہ ل خاؤں گا۔۔۔ کجھ یں ہونا۔ ڈویٹ وری۔
ہب
سہیر نے گاڑی کا نویٹ اتھانا۔ چنک کرنے لگا۔ لنکن ایتی ئیز پرستی نارش نے
اسے موناینل کی روستی میں کجھ تھی دنکھتے یہ دنا۔
اناییہ نے ادھر ادھر دنکھا کونی زی روح کا نام و پشان یہ تھا۔ خالی سڑک اور اردگرد
درچ یوں کے اینار۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 217
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
اناییہ کو جوف محسوس ہوا۔
خلیں بہاں سے۔۔۔ اناییہ نے سہیر کو نازو سے نکڑ کے ایتی طرف کھییجا۔
دونوں گاڑی میں آبیت ھے۔ اناییہ اس ایتی ئیز نارش میں لرز کے رہ گتی تھی۔
سہیر نے سرسری انداز میں کہتے انک گہری نظر اناییہ نے ڈالی۔ جو لرز رہی تھی۔
دوردور نک۔۔ کجھ تھی دکھانی بہیں دے رہا۔ سب گھر والے پرپشان ہوں گے۔
ہللا کو ناد۔۔! سہیر نے گہرا شاپس خارج کرنے مونانل کو ڈپش نورڈنے اجھاال۔
یہ۔۔یہ۔۔ گاڑی۔۔ی یو لی تھی ناں آپ نے؟ اناییہ کو فورا ناد آنا نو گھوری ڈالی .
سہیر کو بہلے نو شمجھ یہ آنی نات۔ خب شمجھ آنی نو اشکی خایب مڑا۔
اوہ ہنلو۔۔۔۔! خیردار جو ہمارے الہور کو کجھ تھی کہا ہو نو۔۔آپ کے کراجی میں
م ہ ش
ہوں گے تھگ شگ۔ ہمارے الہور والے زندہ دل اور مہمان نواز یں۔ ھے
ج
آپ۔
اجھا۔۔۔ نو میری شمجھدار منکوجہ۔۔ تھر آپ ینابیں اس وقت کنا کرنا خا ہتے؟
طرف سے گاڑی کے دروازہ کو بینا۔ اور یپینا خال گنا۔ اناییہ ڈر کے سہیر کی طرف
ہوگتی۔ سہیر تھی ما تھے نے نل ڈالے ناہر دنکھتے کی کوسش کرنے لگا۔
********
ایتی دپر ہوگتی۔ اتھی نک بہیں آنے دونوں۔؟ نارش تھی آج جوب پرس رہی
ہے۔۔۔ جمنلہ خانون نے خد پرپشان لگیں۔ چنکہ ناقی سب کب کے آ خکے تھے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 221
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
ہللا خیر کرے۔ نارش کو دنکھتے نے اچینار دعا مانگی۔
بہیں ہو رہا۔ ہللا کرے کسی پڑی مصی نت میں یہ تھیسے ہوں۔
پرپشان ہونے وہیں صچن میں انک کرسی نے بیت ھتے کہا۔
خایتی ہیں جمنلہ خانون۔۔! سہیر خاپزادہ نے مجھے جود سے تھی زنادہ تھروسہ ہے۔
وہ۔۔ میری تچی کی جودسے تھی زنادہ حفاظت کرے گا۔
ک ن
انک نقین تھا ان کے لہچے میں۔ جمنلہ خانون د تی رہ پیں ۔
گ ھ
*********
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 222
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
کہاتھا میں نے۔۔ انا کو النے دیں۔ بہیں۔۔۔ وہ لے آنے گا۔۔اب دنکھ لیں۔
شامی کو نو تھڑاس نکا لتے کا موفع مل گنا ۔
نو۔۔۔؟ کنا ہو گنا ہے شامی؟ اینا ان سنکیور ک یوں ہو رہے ہو؟ فضا کو تھی غصہ
آگنا۔
وہ دس شال نعد آنے نا بیس شال نعد۔لنکن وہ کہالنے گا اناییہ کاسوہر ہی۔ اور
۔۔تم یہ ا یتے دماغ سے فصول نابیں نکال دو ۔ ک یونکہ میں نے نوٹ کنا ہے کہ
خب سے سہیر تھانی آنے ہیں تمہارا ان کے شاتھ رویہ بہت خراب ہے۔ جو کہ
بہت علط نات ہے۔
علط نات؟ شاری نابیں نو علط ہیں۔ مجھ میں۔ پس وہ آگنا ہے۔ وہ صجیح ہو گناہے
۔ سب کی نظروں میں بہت اجھا ہو گنا ہے۔ دنکھ لیجتے گا۔۔یہ رسیہ زنادہ عرصہ
وہ نعد کی نات ہے ۔ دنکھا خانے گا۔ خب سہیر ا یتے ر ستے کے لتے کھڑا ہو گنا ۔نو
ممانی تھی کجھ بہیں کر نابیں گیں۔
ک م
فضا نے ناک سے ھی اڑانی۔
تم۔۔۔ ناگل ہو گتے ہو کنا؟ کنا نولے خا رہے ہو؟ خا یتے تھی ہو کجھ۔۔؟
تھلےنکاح تچین میں ہوا ہو۔ لنکن یہ مت تھولو انا کونی جھ ماہ کی تچی بہیں تھی۔
نو شال کی تھی۔ اور تم خا یتےہی کنا ہو؟ ہاں۔۔؟ وہ اناییہ شلظان کتھی رہی ہی
فضا کے خانے کے نعد شامی نے لب تھییچے۔ جود نے کییرول کرنا اسے مسکل ہو
کہ ن م ن
رہا تھا ۔ زور سے مونانل زمین نے ییجا۔ جو یں کڑوں یں م ہو گنا ۔
ت س ق
************
دنکھتے نو دو۔ سہیر نے ایتی طرف کا دروازہ کھوال۔ اور ناہر نکال۔
الہور کا کونی زندہ دل اپشان ہے۔ ناس ہی اشکا کاییج ہے۔ ہماری گاڑی بہاں
ک ک ن
ھڑی د ھی نو مدد کے لتے آگنا۔
اس وقت انا ہم کہیں بہیں خا شکتے۔ اور اشکی مدد لیتے کے عالوہ کونی دوسرا راسیہ
بہیں۔
آ۔۔۔۔آپ مجھے۔۔ تھروسے کی ڈور ۔۔ تھما رہے ہیں۔۔نعد میں ۔۔ نوڑ دنا نو۔۔؟ انا
نے اشکی آنکھوں میں جھانکا۔
سہیر خاپزادہ مر نو شکنا ہے۔ لنکن تھروسہ کتھی بہیں نوڑے گا۔
ہللا یہ کرے۔۔ اپسی نابیں یہ کریں۔ انا نے اشکے ل یوں نے ہاتھ رکھا۔
سہیر نے اشکا وہی ہاتھ ا یتے ہاتھ میں لتے واپس ل یوں نک لے گنا۔ اور غقندت
تھرا لمس جھوڑا۔
سے ییچے اپر گتی۔ وہ سحص وہیں دور کسی درخت کے ییچےکھڑا نارش سے تچ رہا
تھا۔ اشکےناس جھیری تھی۔ اور ہاتھ میں اللپین۔ ابہیں ناہر آنا دنکھ وہ شکر کرنا
آگے کی طرف پڑ ھتے لگا۔ چنکہ اناییہ سہیر کا نازو تھامے اشکے شاتھ چنکی۔ اس
سحص کےییجھے خلتے لگے۔
کجھ ہی دپر میں وہ انک جھونی سی جھوئیڑی تما گھر میں داخل ہونے۔
آخاؤ۔۔ تھتی۔۔ ! اوہ۔۔تج یو۔۔ دنکھ۔۔۔۔ مشاقر آنے ہیں۔۔ جھیری انک طرف رکھتے
اس سحص نے آواز لگانی۔
اسے دنکھ انا نے شکون کا شاپس لنا۔ کہ خلو۔ کونی عورت نو ہے لنکن اس سب
جی ی
کے دوران انا نے سہیر کا ہاتھ مصیوطی سے تھامےرکھا ۔ اور نفرینا اشکے ھے ہی
کھڑی رہی۔ انک نو اشکے کیڑے گنلے تھے۔ دوسرا وہ جود کو سہیر کے ییجھےکھڑا محقوظ
محسوس کر رہی تھی۔
(آپ نو شارے تھنگ گتے ہیں آخاٶ لڑکی تمہیں کیڑے دوں۔)
مگ ش
ہانے۔۔۔ ک یوں گ ھیرانی ہو۔۔۔ ؟ اسے اینا ہی ھر ھو۔
ج
یپ یپ۔۔یپ۔۔۔۔ چہاں وہ کھڑے تھے۔ وہاں سے جھوئیڑی میں سے نانی ینکنا
سروع ہوگنا ۔ بہلے اوپر دنکھا۔ تھر سہیر اور انا نے انک دوسرے کو۔
وہ فورا یب لے آنا۔ اور چہاں سے نانی گر رہا تھا۔ وہاں یب رکھ دنا ۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 232
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
صاخب جی۔۔۔!ہم عری یوں کا بہی سب ہونا ہے۔
ادھر نارش ہونی ۔ ادھر ہمارے گھر ینکتے سروع ہوخانے ہیں۔ پس ہللا کا شکر ہے
تھر تھی ۔۔ اس نے یہ جھت نو دی ہے۔ آپ ادھر دوسری طرف آخاؤ۔۔ وہاں
کجھ بہیں ۔ تجھلے شال اس طرف ناں۔۔ جھت نکی کرانی تھی ۔
وہ سحص ابہیں گھر کی دوسری طرف لے گنا ۔ جو قدرے خال بہیر تھی۔
آپ لوگ بہیں آرام کریں۔ کسی تھی خیز کی ضرورت ہو نو ینا دتجتے گا۔ وہ سحص
کہنا ناہر نکل گنا۔
آرام کرنے کا نو ا پسے کہہ کے گنا ہے۔ چیسے بہت پڑا پشیر لگانا ہو بہاں۔۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 233
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
جھونا شا کمرہ۔۔۔ انک چنانی ۔۔اور نانی کا جھونا شا کولر۔۔ اور زپرو واڈ کا نلب۔ انا
کا دل ہی عج نب ہوا سب دنکھ کے۔ چنکہ سہیر مزے سے سرٹ انار کے انکظرف
رکھنا شا متے خا کے چنانی نے بیتھ گنا ۔ اور انا کو تھی اشارہ کنا کہ اشکے ناس
آنے۔
کتھی سوخا تھا۔۔۔کہ انک رات اپسی تھی آنے گی؟ خب ہم۔۔ نوں شاتھ ہوں
گے۔۔؟؟ سہیر نے اشکی طرف ینار سے دنکھتےکہا۔
انا کی دھتمی آواز سہیر کے کان سے نکرانی۔ نو اس نے فورا اسے ایتی آعوش میں
تھرا۔ اور اشکا سر ا یتے سیتے نے رکھا۔ اشکےہاتھ ا یتےہاتھوں میں تھامے اسے ا یتے
شاتھ لگانا۔ انا نے کونی مزاجمت یہ کی۔ اسے تھنڈ میں کمی محسوس ہونی نو بیند
نے علیہ جمانا۔ اور دماغ چیسے ماؤف شا ہوگنا۔
انا۔۔۔۔؟؟ تھنک ہو ناں۔۔؟ سہیر کی پرپشان آواز اتھری ۔ وہ ہرممکن طر نقے سے
اسے گرم رکھتےکی کوسش کر رہا تھا۔ اشکے ہاتھ تھامے اشکو گرماپش دے رہا تھا۔
ممہ
م
ممم۔۔۔۔۔ تھنک ہوں۔۔بیند میں ڈونی پس اینا ہی نول نانی۔
اور انا کا اشکے قریب آخانا۔ اس نات کی گواہی تھا۔ کہ وہ سہیر سے نکاح کے ر ستے
میں کتھی نے اتمانی بہیں کر شکتی تھی۔ اگر سہیر اسے دل وخان سے خاہنا تھا نو
وہ تھی اس سے مجنت کرنی تھی۔
آج کی رات نو سہیر کی آنکھوں میں ہی کیتی تھی۔ چنکہ اشکی خان۔۔اشکی
انا۔۔بہت مزے سے اشکی نابہوں میں سو رہی تھی۔ انک شکون شا بہر گناتھا
سہیر کی رگ رگ میں۔ انک یناری سی مسکان اشکے چہرے نے جھانی تھی۔
ک ت ن
پرشکون ہونا وہ ھی آ یں موند گنا ۔
ھ
اور لگتی تھی ک یوں یہ؟ خب مج یوب ناس ہو۔۔۔ آپ نے تھروسہ کرنا ہو۔۔آپ کی
نابہوں میں ہو۔۔ اور۔۔ سب سے پڑھ کے۔۔ آپ کے نکاح میں ہو۔۔ نو ہر لمجہ
ہی حسین لگنا ہے۔
*********
انا نے ادھ کھلی آنکھ سے سہیر کو سونے دنکھا۔ کجھ نل نو جواس کوحگانےمیں
ت یب
لگی۔ لنکن دھیرے دھیرے سب ناد آگنا ۔ جھٹ سے اتھ ھی۔
انک جھونی سی کھڑکی سے سور ج کی روستی اندر آرہی تھی۔ حس کا مظلب تھا۔
رات گزرگتی ہے۔
ضب۔۔۔صیح ہوگتی ہے۔۔ اتھیں نلیز۔۔ گھر خانا ہے۔۔ خلدی کریں ۔ اناییہ
پرپشانی سے نولی۔
سہیر نے انا کو نازو سے نکڑ کے ایتی طرف کھییجا۔ اور سیتے سےلگا کے تھر سے سونا
ی ن گ نا ۔
أنا کو ایتی شاپسیں مپیسر ہونی محسوس ہوبیں۔ وہ ا پسے بہلی نار کسی مرد کے ا یتے
پزدنک ہونی تھی۔ تھلے وہ اشکےنکاح میں تھی۔ لنکن ۔۔ اشکا دل پری طرح دھڑکا۔
جی ی
اور جھنکے سے ھے ہونی۔
انا۔۔۔! خایتی ہو۔۔۔۔ میرا دل خاہ رہا ہے۔ یہ نل بہیں تھم خانے۔۔ جن نلوں
میں ہم شاتھ ہیں۔ جوسیوں تھرے خذنات ہیں ۔۔۔ گہری نظروں سے انا کو دنکھتے
وہ خذب کے عالم میں نوال۔
سو ان رومپینک۔۔۔۔! زپ ِر لب کہناوہ اتھا ۔ اور سرٹ بہیتے لگا۔ بین یند کرنا انک
نظر سر جھکانے ایتی انا کو دنکھا۔
لڑکی۔۔۔۔! میری مجنت کو تھرک کا نام دے رہی ہو۔۔ کجھ خدا کا جوف کرو ۔۔۔
سوہر ہوں تمہارا۔۔۔ !
ممہم
ممم۔۔۔ سہیر کو لگا اگر وہ اور زنادہ وہاں رکے نو شاند ا یتے خذنات نے قانو کھو
دے ۔
**************
نے شکون نو ستھی تھے۔ لنکن لب سب کے ہی خاموش تھے ۔ اور دعا گو تھے کہ
وہ دونوں تھنک ہوں۔
دی جے پسییح کر رہی تھیں۔ اور ہللا سے دعا گو تھیں۔ وہیں دوسری طرف قناض
صاخب بہت خپ خپ سے تھے۔ ابہیں نوں نو سہیر نےنورا تھروسہ تھا۔ لنکن
اتھی نک کونی خیر بہیں آنی تھی اشلتے وہ پرپشان ہو رہے تھے۔
م نکال تھی ابہی کی طرف آگنا ۔ انا اور سہیر کی اتھی نک واپسی بہیں ہونی تھی۔ وہ
تھی پرپشان ہو گناتھا۔
کنا نول رہے ہو تم؟ ہاں۔۔؟؟ تجانے وہ کس پرپشانی میں ہیں۔۔ النا۔۔ یہ اول
فول نول رہے ہو؟
شامی اوتچی آواز میں کہنا وہاں سے انے کمرے کی خایب پڑھ گنا۔
************
یہ لیں صاخب جی۔۔! آپ کی گاڑی کی خانی۔ گاڑی انک دم قٹ قاٹ ہوگتی
ہے۔
شاتھ دو گھر جھوڑ کے خالد منکینک کو نال کے سہیر کی گاڑی کو اس سحص نے
تھنک کروا دنا تھا۔
اس سحص نے بیسے واپس کر دنے۔ سہیر مشکرا دنا۔ اسے انا کی نات ناد آگتی۔ وہ
وافعی سچی تھی۔
کجھ ہی دپر میں وہ دونوں وہاں سے نکلے ۔ اور شلظان ہاؤس کی خایب گامزن تھے۔
را ستے تھر دونوں ہی خپ رہے۔
انا۔۔۔! ادھر دنکھو ۔میری طرف۔۔۔! اس میں اینا گ ھیرانے کی کنا نات
ہے۔۔۔؟؟ تم۔کسی عیر کے شاتھ نو بہیں تھی۔ ا یتے سوہر کے شاتھ تھی۔
سہیر نے اشکا چہرہ ایتی طرف موڑا۔ اور ہر لفظ نے زور د یتےکہا۔
دوسری خایب سے انا ناہر نکلی۔ سہیر نے اشکا ہاتھ تھاما۔اور گھر کی دہلیز کے اندر
داخل ہوا۔
چجا خان۔۔! سہیر اور انا آ گتے۔۔ ہیں۔۔ م نکال بہت جوسی سے اوتچی آواز میں نوال۔
ستھی کی نظریں دروازے کی خایب اتھیں۔ چہاں سے وہ دونوں اندر آرہے تھے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 249
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
شامی کے کانوں نک تھی آواز خا خکی تھی ۔ وہ تھی کمرے سے ناہر نکال۔ لنکن
شا متے کا م نظر دنکھ وہیں تھتھکا۔
سہیر کے ہاتھ میں اناییہ کا ہاتھ۔۔۔ وہ وہیں تھم گنا تھا۔ اسے لگا چیسے اشکے اندر
کجھ نونا ہو۔
تھلےنکاح تچین میں ہوا ہو۔ لنکن یہ مت تھولو انا کونی جھ ماہ کی تچی بہیں تھی۔
نو شال کی تھی۔ اور تم خا یتےہی کنا ہو؟ ہاں۔۔؟ وہ اناییہ شلظان کتھی رہی ہی
بہیں ۔ اس کی انک انک شاپس اس نکاح سے خڑی ہے۔ نل نل چنا ہے اس
فضا کی نابیں ناد کرنے وہ انک انک قدم ییجھے لینا گنا ۔ اور وہاں سے واک آؤٹ
کر گنا۔
انا نے اسے وہاں آنے اور وہاں سے تم آنکھوں سے خانے دنکھ لنا تھا۔ لنکن اتھی
وہ کجھ کہہ بہیں شکتی تھی۔
میری تچی ۔۔ تھنک ہے ناں۔۔؟؟ جمنلہ خانون نے انا کا چہرہ ا یتے ہاتھوں میں
لیتے ینار سے نوجھا۔
جی۔۔۔۔۔! ناری ناری سب کو اینا چہرہ دکھا کےاور دعابیں لے کے وہ فضا کے
شاتھ ا یتےکمرے میں آگتی۔
سہیر نے ناہر سب کو شاری نات ینا دی تھی۔ کنا کنا کہا تھا۔ وہ بہیں خایتی
تھی۔ لنکن وہ اینا خایتی تھی۔ کہ وہ سحص اشکی عزت کا رکھواال ہے۔
ت ف
اس انک رات نےاشکی سوچ کو ندل دنا تھا۔ جو جو دل میں علط می ھی۔ سب
ہ
دل نو بہلےہی سہیر کے نام نے دھڑکنا تھا۔ اب خذنات تھی اسی کے نام کے
تھے۔
آنی۔۔۔! آپ کو شاری کہانی سیتی ہے۔۔ نو آپ ناہر خا کے۔۔ انکی زنانی سن
لیں۔ مجھے ک یوں ج ھیڑ رہی ہیں۔۔۔؟؟
میں شاور لے لوں۔۔ اشکے نعد آپ سے نات کرنی ہوں۔ نلکہ آپ کی یتمارداری
کرنی ہوں۔
مشکرا کے جواب د یتے وہ ناتھ میں گھس گتی۔ چنکہ فضا کی ہیسی کو اب پرنک
لگا۔
**********
وہ لفٹ کی خایب پڑھا۔ دومنٹ ہی لگے تھے۔ لفٹ اوین ہونی۔ خالی لفٹ میں
آقناب اندر داخل ہوا۔ نو جھٹ سے ک یول تھی یت ھے ہی داخل ہونی۔ لفٹ خلی۔
آقناب نے مونانل نکال کے چنک کنا۔
آقس کی گاڑی آنے گی ۔ نو آپ آقس خلی خابیں۔ مجھے کجھ ضروری کام ہے۔ اور
یہ ۔۔۔۔۔۔
اوکے۔۔۔۔! ینا کونی سوال جواب کے ک یول نے سر اینات میں سر ہالنا۔ کہ
یتھی لفٹ رکی۔ اور دو لڑکے لفٹ میں داخل ہونے۔ شکل سے وہ عنڈے نایپ
لگ رہے تھے۔ لفٹ میں ائیر ہونے ہی ان میں سے انک نے لفٹ کا بین دنا
دنا۔ اور آقناب کو دنکھتے لگے۔
آقناب تھی انکی خرکات نوٹ کر رہا تھا۔انک اشکی دابیں طرف اور دوسرا نابیں طرف
کھڑا ہوگنا ۔ ک یول کو دونوں خڑواں تھانی لگے۔ دونوں کے میہ گول م یول اور گیچے
تھے۔
ش
اتھی مزند کجھ ھتے کا مو ع ملنا کہ لفٹ رکی۔ ان میں سے انک نے آقناب نے
ف جم
وار کنا۔اور گھما کے نازو آقناب کو مارنی خاہی۔ آقناب نو چیسے بہلے سے ہی ینار تھا۔
فورا اشکی نازو کو نکڑا۔ اور مروڑنا ہوا ییجھے لے خا کے انک جھنکے سے جھوڑا۔ کہ وہ
پڑپ کے ییچے گرا نازو کو نکڑنا آقناب کو دنکھنا رہ گنا ۔
ان دونوں آدم یوں میں سے بہلے واال تھر سے اتھا۔ اشکے ہاتھ میں خافو تھا۔ اب اشکا
پشایہ وہ لڑکی تھی۔ حس کے ہاتھ میں آقناب کی شاری خیزیں تھیں۔ اس نے
م ک ی ن
ک یول کے چہرے نے وار کنا۔ اس اخانک اقناد نے وہ نوکھالنی اور ا تی آ یں یچ
ھ
لیں۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 258
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
کھ ک بہ ن
لنکن خافو کا وار اس نے ہوا یں۔ آ یں یں نو خافو کو آقناب نے ا یتے ہاتھ
ل ھ
نے روکا ہوا تھا۔ او اشکے ہاتھ سے جون گر رہا تھا۔ آقناب نے اس خافع نے اینا
دناؤ ڈاال کہ وہ خافو اس آدمی کے ہاتھ سے جھوٹ گنا اور آقناب کے ہاتھ میں آگنا
۔ وہ آدمی گ ھیرا کے ایتی نازو نکڑنا ییجھے ہوا۔ آقناب نے غصے سے خافو دور ت ھی نکا۔
اور اشکی خایب پڑھا۔ کہ ا یتے میں لفٹ رک گتی۔ نو آقناب جوکنا ہونا۔ ک یول کی
طرف مڑا۔
کونی نعند بہیں تھا ۔ لفٹ کھلتے مزند کونی دشمن اینک کرنے کو ینار ہونا ۔
لفٹ ر کتے ہی وہ ک یول کا ہاتھ تھامے ناہر نکال۔ کہ ق نضی ناڈی گارڈ اور سنکیورنی
گارڈز کے شاتھ وہاں بہیجا۔
ق نضی کے ناقی کے الفاظ میہ میں رہی رہ گتے۔ خب کھلی لفٹ نے نظر پڑی۔
ان دونوں ک سیت ھالوں۔ ا جھے سے۔ ۔۔ عرانے ہونے کان کے ناس ہوا۔
ش
مجھے جوبیس گھیتے کے اندر ق نصر ڈارک روم میں خا ہتے۔ ھے۔
جم
کہتے ییجھے ہنا اور ق نضی کے گلے سے مفلر نکال کے ا یتے ہاتھ نے ناندھا۔ اینات
میں سر ہالنے ان آدم یوں کی طرف پڑھا۔ چنکہ آقناب ک یول کا ہاتھ تھامے
سنکیورنی گارذ کے شاتھ ناہر کھڑی گاڑی کی طرف۔
آپ آقس خابیں۔ میں کجھ دپر نک بہیجنا ہوں۔ ناد رہے۔ ان ڈاکومپیس کی
حفاظت کرنی ہے۔ بہت ام یورینڈ ہیں یہ۔ آقناب ک یول کو نلنک گاڑی کے ناس
النا آرام سے نوال۔
مس ک یول۔۔! ڈویٹ نو وری۔ آپ کو چینا کہا گنا ہے آپ اینا ہی کریں۔ بیت ھیں
گاڑی میں۔
آقناب نے سناٹ انداز میں کہا ۔ ک یول لب کایتی خاموسی سے بیتھ گئ۔ گاڑی
اسنارٹ ہونی۔ آق نب تھی دوسری گاڑی کی طرف پڑھا۔
**********
اور۔۔ آپ نے دنکھا شامی کو۔۔۔! مجھے ۔۔ اس سے نات کرنی ہے۔۔ وہ ییہ بہیں
کنا کنا سوچ رہا ہوگا۔۔۔؟
میری رحصتی میں گھر والے شامی اور عانی کا نکاح کرنے کا ارادہ رکھتےہیں ۔ دھتمے
لہچے میں کہا۔
شامی۔۔۔ اتھی ابیس شال کا ہوا ہے۔۔ایتی تھی کنا خلدی ہے۔۔ نار۔۔ یہ
ہمارے گھر والے تھی ناں۔۔؟؟ انا کے ما تھے نے نل پڑے۔
شامی بہیں مانے گا۔۔۔! انا نے پرسوچ انداز میں کہا۔ عانی تھی نو۔۔اتھی جھونی
ہے۔۔ ایتی شمجھدار بہیں۔۔اور۔۔۔۔وہ آگے عانی سے ایتی خڑ کھانا ہے۔
نکاح۔۔؟؟؟ نکاح کیسے کر لے گا۔۔۔؟؟ انا کو خیرت ہونی ۔
چیسے میں نےکنا تھا ۔ تم نےکناتھا۔ وہ تھی کر لے گا۔ فضا نے انک طرف پشیر
نے تھنلتے ہونے کہا۔
انک طوقان النے گا وہ۔۔۔۔؟ انا نے نفی میں سر ہالنے کہا۔ کہ ا یتے میں ناہر
سے سور کی آوازیں اتھریں ۔
لگنا ہے طوقان آگنا۔ فضا نے کہا۔ نو دونوں نلک جھنکتے اتھیں اور ناہر تھاگیں۔
چہاں شامی دی جے سے ہمکالم تھا۔
کنا نولے خا رہے ہو شامی؟ ہوش میں ہو۔۔؟ قناض صاخب غصے سے آگے
پڑھے۔
اتھی ہی نو ہوش میں آنا ہوں۔ نانا خان۔۔۔! ہاتھ ئیر ک یوا کے اب ہوش آنا ہے۔
ت ک ن
چہاں وہ اوتچی آواز میں نولے خا رہا تھا۔ نو وہیں شا متے دی جے کی آ یں م
ھ
ہوبیں تھیں۔
تھول ہے آپ کی تھی۔۔ کہ میں تھر کونی نکاح کروں گا۔۔۔۔ بینا آپ ہی کا
ہوں۔ وہ تھی دھتمے لنکن مصیوط لہچے میں نوال۔
شامی۔۔! وہ نانو ہیں تمہاری۔۔ ا پسے مت دل دکھاؤ انکا۔۔! جمنلہ خانون تھی ماں
کی طرف داری میں آگے پڑھیں۔
وہ انکا نونا ہے۔۔۔وہ جو مرضی اشکے نام کریں۔ تمہیں نو لتے کا جق بہیں۔۔ ! قناض
صاخب کو آج بیتے نے نے ایتہا غصہ آنا۔ ابہوں نے بیتے کی پری نت اپسی نو یہ کی
تھی۔
نو ہم ت ھیڑ نکرناں ہیں کنا۔۔؟؟ ہم کونی عالم ہیں۔۔؟؟؟ جو یہ کہیں گیں۔ وہ ہم
کریں گے۔۔؟؟ وہ تھی دوندو نوال۔
بہلے فضا کا نکاح کر دنا تچین میں۔ ینا اشکی رصا مندی کے۔
تھر اناییہ کا نکاح کر دنا۔ نو شال کی غمر میں۔۔ اور دس شال گزرنے کے نعد
تھی۔۔ کونی ناد بہیں کرنا اس نکاح کو۔۔۔
اور آج۔۔ میرے ابیس شال کا ہونے نے ہی ...اب انکو میرے نکاح کی قکر
پڑگتی ہے۔۔۔؟؟ یہ شارے حقوق ہم سے لے کے کنا نایت کرنا خاہتی
ہیں۔۔؟؟؟ کہتے کو ہم ان کے آگے کجھ نولیں یہ۔۔ ! نو تھنک ہے بہیں
انک نات میری تھی سن لو۔۔۔ شاہ میر شلظان۔۔! قناض صاخب کی آواز نے وہ
رکا۔ لنکن نلنا بہیں۔
اگر تم۔۔ نے عییر سے نکاح کے لتے انکار کنا۔ نو اس گھر میں تمہاری کونی خگہ
بہیں۔
آپ نے۔۔
میں نکاح تھی کروں گا۔۔ اور مری کا ی نگلہ تھی ا یتے نام کروں گا۔
دی جے جو ناندان میں نان ینا کے ر کھے ہونے تھیں۔ مزے سے وہ اتھانا۔ آخری
نات نے دی جے کو آنکھ ماری۔ نان میہ میں رکھا۔ اور وہاں سے اتھ کے ناپ کے
ناس سے ہونا ناہر کی خایب پڑھا۔ ۔ اندر قناض صاخب اشکے اشظرح پرشکون انداز
سے نو لتے پر غصہ ہو رہے تھے ۔ لنکن وہ کان لپیتے ناہر نکل حکا تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 270
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
ناہر نکلتے ہی شامنا عییر سے ہوا۔ جو آج تھی دو جویناں آگے کتے اس کے شا متے
موجود تھی۔ شامی نےنان کا زاٸفہ لیتے انک اچیتی نظر اس نے ڈالی۔ انک
نظر۔۔۔ پس۔۔۔
میں اتھی کوینل کھلتی ناقی تھی۔ میہ میں رکھا نان دای یوں سے زور سے چنانا۔ اور
اسے نظر انداز کرنا آگے پڑھ گنا۔ چنکہ دو آپسو بہتے عییر کے گالوں نے آن
بہرے۔ رخ ت ھیرلنا۔ اس معصوم کا دل پری طرح زجمی ہوا تھا۔ یہ احشاس ہی
اسے نکل نف دے رہا تھا۔ کہ کس طرح آج وہ اشکی ذات کی نفی کر کے گنا سب
کے شا متے۔
*******
ما تھےنے گہرے نل پڑے۔ رولنگ خییر نے بیت ھے وہ جھولے خا رہے ت ھے۔
٢٣جون کی صیح کی بہلی الہور کی قالی نٹ سے جھونے خان الہور روایہ ہونے۔
جی۔۔۔ وہ۔۔۔ سنٹ۔۔کی نکیس ۔۔۔ کسی اور نے نک کروانی تھی۔ جمنل مزند
نوال۔ نو ارناز خان کے کان کھڑے ہونے۔
جھوڑوں گا بہیں ۔۔ تمہیں آقناب سیر خان۔۔۔! تم نے بہت۔۔ علط خگہ ۔۔اس
نار ی نگا لے لنا ہے۔
**********
ن کن ن مک م
آقس میں وہ اینا کام ل کر کے قا ل تے ناہر لی۔ اور صد فی صاخب کے روم
ل
کی خایب پڑھی۔ انکو چنک کروانے۔ کہ انک دم سے رپسیسیسٹ کےناس آکے
کونی بہت زور سے خالنا ۔
اب یہ کون ہے جو اینا سور مجا رہا ہے۔۔؟؟ صدنفی صاخب تھی ناہر نکلے۔ خب کہ
ک یول صدنفی صاخب کے آقس کےدروازے میں کھڑی اس آنےوالے سحص کو
ینا نلک جھنکے د نکھے خا رہی تھی۔
ھ جی ی
اف۔۔ یہ سحص۔۔۔ خان کا عذاب۔۔ لی نار کی نے عزنی تھول گنا کہ اس نار
تھر آگنا ہے۔۔۔
کہاں ہے آقناب۔۔؟؟ نولو اسے۔۔۔ ناہر نکلے۔۔ اب کی نار وہ زنادہ اوتجا نوال۔
بہیں ہیں آقس میں۔ انک نار کی کہی نات شمجھ بہیں آنی آپ کو۔۔؟ صدنفی
صاخب تھی غصے سے نولے۔
خب تھی آنے۔۔ نو اسے کہہ د ینا۔۔ کہ اس نار میں اسے جھوڑنے واال بہیں۔۔
جھنکیں نو وہ لڑکی عایب تھی۔ ابہوں نے سر جھنک ادھر ادھر دنکھا لنکن وہ دونارہ
یہ دکھی۔
اب خاؤ تھتی۔۔ ! صدنفی صاخب نے سنکیورنی گارڈر کو نال کے ابہیں ارناز خان کو
وہاں سے لےخانے کی ہدایت کی۔
بہیں۔۔ وہ۔۔ وہ مر خکی ہے۔۔ واپس کیسے۔۔؟ جود کو نقین دالنے وہ گاڑی
میں بیت ھے۔ ڈرای یور نے گاذی خان وال کی روڈ نے ڈال دی ۔
*********
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 277
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
ک یول وہیں انک طرف کو ہونی جود کو جھنا گتی تھی۔
نفی میں سر ہالنی وہ آپسو نوتجھے ونڈو کے ناس ہونی۔ چہاں سے اس نے ارناز خان
کو دنکھا۔ جو واپس نلٹ کے انک نظر نلڈنگ کو دنکھ رہا تھا۔
انک کو تھی بہیں تحسوں گی۔۔ سب سے گن گن کے ندلہ لوں گی۔ یہ وعدہ ہے
میرا۔
******
صدنفی صاخب نے آقناب کو فون نے شاری نات ینا دی ۔ وہ جو صیح کا غصے میں
تھا۔ اور اینا غصہ شایت کرنے وہ مسجد میں بیتھا تھا۔ انک نار تھر سے غصہ عود
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 278
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
کر آنا۔ فورا وہاں سے اتھا۔ اور خان وال کی خایب خانے کا ارادہ کنا۔ وہ خاینا تھا۔
ارناز خان اب گھر میں انک ینا تماشا لگانے گا۔ اور اشکی ماں کو پشایہ ینانا خانے
گا۔ اور اپشا نو وہ فطعی بہیں ہونے دے گا۔
*********
دی جے۔۔ انک نار تھر سوچ لیں وہ نو تجہ ہے۔۔ ا پسے ہی صد لگا کے بیتھ گنا
ہے۔ آپ اینا پڑا ق نضلہ نوں یہ کریں۔
قناض شلظان نے ابہیں مری والے ی نگلے کے بییرز تھمانے دھتمے لہچے میں کہا۔
معاقی کس نات کی ۔۔؟؟ وہ تھی میرا تجہ ہے۔۔ نالؤ اسے۔۔۔ اور یہ یناؤ۔۔ کہاں
۔۔ انگوتھا لگانا ہے۔۔؟؟
شامی نے انک نظر بییرز کو دنکھا۔ اور پرشکون انداز میں بییرز کو ہاتھوں میں تھاما۔
اب آپ حس سے تھی کہیں گپیں۔ شاہ میر شلظان آنکھ یند کر کے نکاح کر
لے گا۔
جمنلہ ینگم۔۔! ا یتے بیتے سے کہہ دیں۔۔ آدھےگھیتے نک مولوی صاخب نے آنا
ہے نو نکاح کے لے ینار رہے۔
تھا۔۔۔۔ لنکن۔۔۔اب مزند کسی قسم کا کونی رشک بہیں لےشکتے۔۔ کنا ییہ۔۔
تھر سے کونی یتی ڈ تمانڈ کر دی خانے۔
قناض صاخب نے کمر نے ہاتھ ناندھے رخ موڑے کہا۔ اور ناہر نکل گتے۔
**********
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 282
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
م س چ ہ ب
خان وال یجتے ہی ارناز خان نے یسے ہی ہیر کے الہور خانے کے نارے یں
خاتم کو ینانا۔ وہ نو ہت ھے سے اکھڑ گپیں۔ اور سونے نے سہاگہ۔۔۔ یہ تھی ینا دنا۔
کہ آقناب نے اشکی مدد کی۔
اس نات نے نو ابہیں بینگے لگ گتے۔ اور وہ دندنانی ہونی ناہر نکلیں۔
تم۔۔ ا یتے بیتے کو سیتھال لو۔۔ بیسم ۔۔۔؟؟ وہ میرے بیتے سے دور رہے۔۔۔!
انگلی اتھا کے وارن کنا۔
خایتی ہو۔۔ اس نے کنا کنا۔۔؟ میرے۔۔ میرے خان کو میرے بیتے کو ہمارے
ھ ت
خالف تھڑکا کے الہور یج دنا۔۔
ل
ہاتھ لہرا لہرا کے نولتی وہ کہیں سے تھی پڑھی ھی یں لگ رہی یں۔
ھ ت ہب ک
ک یوں کرے گا۔۔؟؟ بہی نو میں نوجھتی ہوں۔۔ک یوں کنا اس نے اپشا۔۔۔؟؟
خاہنا کنا ہے۔۔ وہ۔۔؟؟ اس گھر میں رہنا ہے۔۔۔ اس گھر کا کھانا ہے۔ اور
اسی میں جھند کرنا ہے۔۔ تمک خرام۔۔۔! آج نو خاتم کے الفاظ نے بیسم کو تھی
لرزا کے رکھ دنا۔
کنا۔۔۔کنا ۔۔ کہے خا رہی ہیں۔۔آپ۔۔؟؟ علط نات یہ کریں۔ میرے بیتے کے
نارے میں۔۔ میں پرداست بہیں کروں گی۔
اور بہیں نو کنا۔۔ میری بہن نے اینا احشان کنا تم نے۔۔ اور تم ماں بیتے ا پسے
احشان انارو گے۔۔؟
رہے تھے۔
جمش
یہ کنا ھیں ۔۔احشان کو۔۔۔؟ احشان قراموش۔۔۔!
وہ اس گھر کا بینا بہیں اشکے ناوجود اسے۔۔ اس گھر میں رکھا۔۔۔ اور کنا یہ احشان
کم ہے۔۔؟؟ تم چیسی ظالق نافیہ کی شادی ا یتے دنور سے کرانی۔۔ اس لتے کہ
آج یہ صلہ دو۔۔؟؟
آقناب نے پشلتم کرنے آگے پڑھ کے ا نکے چہرے کے شا متے کھڑے ہونے
ڈ نکے کی جوٹ نے کہا ۔
ن ش
آپ کو جو کرنا آپ کرلیں۔ میں بہیں ڈرنا آپ سے ۔ ھے آپ۔۔۔ ! آ ھو ں یں
م ک جم
م ل ھ ک ن
آ یں ڈالے سخت ہچے یں کہا۔
تم۔۔۔ میرے بیتے سے دور رہو۔۔۔ وریہ۔۔۔ اجھا بہیں ہو گا تمہارے لتے۔۔۔!
ارناز خان نے انگلی اتھا کے وارن کنا۔
انگلی ییچے کرلیں۔ ارناز خان۔۔ وریہ میں انگلی اتھانے والے کا ہاتھ نوڑنے کی
ظاقت رکھنا ہوں۔
اور رہی نات آپ ک بیتے کی؟ نو وہ کونی دودھ بینا تجہ بہیں کہ انگلی نکڑ کے الہور
جھوڑ کے آنا ہوں میں۔ ۔۔ وہ جود خانا خاہنا تھا۔
آقناب خب نو لتے نے آنا نو تھر شارے لجاظ ناالنے ظاق ر کھے نولنا خال گنا ۔
ن
بہیرہوگا۔ ایتی اوالدکوقانو کرنا س یں ۔ اور آج کے نعد اگر میری امی خان سے کسی
ھ ک
نے نوں ندتمیزی سے نات کی۔ نو میں سب کجھ تھول خاؤں گا۔۔۔۔!
چنکی تجانے نفرت سے کہا۔ انک نل کو وہاں خاموسی جھا گتی۔ خاتم کو نو چیسے
اندر ہی اندر آگ لگ گتی۔
نو تھر خاؤ۔۔ بہاں سے۔۔۔ اینا خان وال یناؤ۔۔۔ بہاں ک یوں ڈپرہ جمانا ہوا ہے؟
اور یب۔۔ نک۔۔ ایتی لمیس میں ر ہتے گا۔۔۔! دھتمے لنکن سخت انداز میں کہا۔
آ یندہ میری ماں سے اوتچی آواز میں تھی نات کی نو۔۔ زنان کاٹ دوں گا۔۔۔! سیر
کی طرح عرانا وہ تھی آگے پڑ ھتے شدند نفرت سے نوال۔ خاتم کی نولتی یند ہوگتی۔
بیسم خان نے آپسو نوتجھتے بیتے کو ہاتھ نکڑا۔ نو وہ لینک کہنا ان کے شاتھ ہو لنا۔
خاتم نے اوتچی آواز میں ارناز خان سے کہا نو ستھی ابہیں دنکھتے لگے۔
ناد رکھتے گا ۔ پڑے خان۔۔۔! سہیر خان میرا ہے۔۔۔ ضرف میرا۔۔۔ اور مجھے وہ
خا ہتے۔۔ ہر خال میں خا ہتے۔سنا آپ نے۔
ند تمیزی کی شاری خدیں نار کرنی وہ ناؤں ییخ کے وہاں سے خا خکی تھیں۔
ارناز خان سر نکڑ کے بیتھ گتے۔ ابہیں سہیر سے اپسی امند یہ تھی۔ انکا جون تھا
وہ۔ کیسے ان سے دعا کر گنا۔۔۔۔؟؟
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 292
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
ابہی سب میں وہ خپ خاپ کھڑی اب مونانل کا کتمرہ یند کر خکی تھی۔ بہت
ہوسناری سے اس نے اس جھگڑے کی شاری ونڈنو رنکارڈنگ کی تھی۔ اور
چہرےنے انک شاطرایہ مشکراہٹ تھی۔
سہیر خاپزادہ۔۔۔ اب تمہیں میرا ہونے سے کونی بہیں روک شکنا۔ تم جود تھی
بہیں۔۔! دل ہی دل میں وہ سہیر سے مجاظب ہونی۔
**********
شامی ا یتے روم۔میں آنا وہ بییرز بہت دھنان سے ا یتے الکر میں رکھ رہا تھا کہ اسی
لمچے انا بہت دکھی ہونے آنی۔
نو تمہیں لگنا ہے۔۔ یہ سب بین کروڑ کے انک ی نگلے کے لتے کنا میں نے۔۔؟؟
اما کے سہیر کے شاتھ واپس آنے کے نعد سے دونوں کے ییچ ہونے والی یہ بہلی
نات تھی۔
ظ ممہ
م۔۔۔ نو مائ ڈئیر نوئیز۔۔۔! نو آپ کی ا الع کے لتے عرض ہے۔ ۔۔۔
شامی۔۔۔۔! تم۔۔۔ کینا ندل گتے ہو۔۔۔؟؟ تم ۔۔۔ تمہارے لتے۔۔ بیسہ ہی
سب کجھ ہے کنا۔۔؟؟ مانا کہ ۔۔۔ جو تھی ہوا۔۔۔ صجیح بہیں تھا۔۔۔ لنکن۔۔ تم
تھی۔۔ علط کر رہے ہو۔۔۔!
تم۔۔۔ تجھناؤ گے۔۔۔ بہت۔۔۔! اتھی تھی وقت ہے ۔۔ نکاح سے انکار کر دو۔۔
اس سب میں عانی کے خذنات کو مت نکل نف بہیجاؤ۔۔۔ انا نے اسے ییجھے ہیتے
کی نوری طرح کوسش کی۔
جو لنکحر آپ مجھے دے رہی ہیں۔ مخیرمہ۔۔ وہ آپ گھر والوں کو دے دیں۔ شاند اپر
کر خانے۔
اجھا۔۔۔ میں کنا سوچ رہا تھا۔۔۔؟؟ آج سے ایتی ایتی النف۔۔۔! آپ کی ایتی
النف۔۔ میری ایتی۔۔۔ آج کے نعد ہم دونو ں ہی انک دوسرے کی النف میں
دخل اندازی بہیں کریں گے۔
وہ خایتی تھی اس وقت شامی کو شمجھانے کا کونی قاندہ بہیں۔ وہ بہیں سیتے واال۔
*********
عییر حسمت ی نت نواب حسمت ناتچ الکھ شکہ راتج الوقت آپ کا نکاح شاہمیر
شلظان ولد قناض شلظان سے طے کنا خانا ہے۔ کنا آپ کویہ نکاح ق یول ہے؟
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 298
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
میں نکاح تھی کروں گا۔۔ اور مری کا ی نگلہ تھی ا یتے نام کروں گا۔
دل خاہا۔ کہ فورا انکار کر دے۔ لنکن ہانے رے لڑکناں۔۔ مج یور۔۔ ماں ناپ کی
عزت کے آگے۔
ق یول ہے۔۔۔۔۔!
شاہ میر شلظان ولد قناض شلظان آپ کو ناتچ الکھ شکہ راتج الوقت عییر حسمت
ی نت نواب حسمت سے نکاح ق یول ہے۔۔۔؟؟
مولوی صاخب نے بین نار ا یتے الفاظ دہرانے۔ اور شامی نے ہللا اور اشکے رسول کو
خاضر ناطر خان کے ق یول کنا۔
مولوی صاخب کی دعا کے نعد منارک ناد کا سور اتھا نو ستھی گلے لگے انک دوسرے
کو منارک ناد د یتے لگے تھے۔
بہت جوش ہو۔۔ نکاح کر کے۔۔۔! کنا چنال ہے ۔۔؟ نکاح کے شاتھ رحصتی
ہی یہ کروالیں۔۔؟؟
میرے نکاح کو نو اتھی مسکل سے س منٹ ہونے ہیں۔ اور آپ رحصتی کروانے
کا سو چتے لگے۔۔۔؟؟ آپ کے نکاح کو نو دس شال گذر گتے ہیں۔۔ ایتی قکر
کریں۔۔!
مما خان۔۔ اور نانا خان ای نظار کر رہےہوں گے۔۔۔! بہاں آنا نو۔۔۔؟؟ انک گہرا
شاپس خارج کنا۔لنکن۔۔ آپ کی شادی ابینڈ کر کے ہی خاؤں گا۔۔۔
تھانی۔۔۔ ہللا تمہاری مدد کرے۔ م نکال نے دل سے اسے دعا دی۔ چنکہ اشکے
چہرےنےپرپشانی کے آنار سہیر سے جھتے یہ رہ شکے۔
*********
م یم
آقناب شاور لے کے نکال نو مونانل نے ک یول کا سج ال۔
اگر ۔۔۔ وہ گم گتے نو۔۔۔؟؟ میسج نایپ کرنے کے نعد انک مشکراہٹ تھی۔
ک یول کے چہرے نے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 303
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
تھر آپ تھی گم ہوخابیں گی۔۔ مس ک یول۔۔ اس نار معاقی کی گیجاپش بہیں۔۔
ب
میسج کا جواب پڑھ کے وہ جو لیتی تھی فورا اتھ یتھی۔ اور میہ نگاڑا۔
سر۔۔ آپ کے ڈاکومپیس نالکل سیو ہیں۔مل خابیں گےآپ کو صیح۔ قکر یہ کریں
۔
لکھتے ہونے شاتھ میں شمانلی کا پڑا فیس تھی سینڈ کنا۔
آگے سے ملے جواب کو پڑھ کے وہ تھوڈی کے ییچے ہاتھ ر کھے کھڑکی سے ناہر جمکتے
خاند کو دنکھتےلگی ۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 304
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
آج تجانے ک یوں اسے آقناب سے بہلی نار میسج نے نات کرنے کا دل کنا۔ اور
اب اس کو بہت اجھا محسوس ہو رہا تھا۔ اس کی وجہ وہ جود تھی بہیں خایتی تھی۔
اسے لگا شاند آقناب کا میسج ہوگا۔ لنکن۔۔ میسج پڑھ کے اشکے لب آپس میں ی یوست
ن ک ن
ہو گتے۔ سجتی سے آ یں یند یں۔ اور مونا ل شاینڈ نے یجا ۔
ی ک ھ
******
سب شادی ہال کی خایب خا رہے تھے۔ آج کا قنکشن شادی ہال میں تھا۔ ستھی
صیح سےایتی ایتی ینارنوں میں مصروف تھے۔
ب ممہ
س
م۔۔۔۔ ہیرکہاں ہے۔۔؟؟ دکھانی ہیں دے رہا۔۔؟؟م
جی۔۔ وہ تج یوں کو نارلرسے نک کرنے گنا ہے۔ سندھا شادی ہال ہی بہیچےگا۔
ک ممہ
مم۔۔۔ خلو۔۔۔! دی جے نے ہتے شاتھ قدم آگے پڑھانے۔
ن ن ب ھ ج
شامی یجھالنا ہوا لگ رہا تھا۔ ا ہیں آنا د کھا نو کان کےشاتھ مونا ل لگانے گاڑی
کا دروازہ کھوال۔
اور گاڑی شادی ہال کی خایب موڑ دی۔ چہاں شارے مہمان اکھتے تھے۔
*********
انا فضاکو خادر سے ڈھا یتے ناہر النی تھی چہاں سہیر کھڑا انکا و یٹ کر رہا تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 307
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
انا نے آج رانل نل یو کلر کی منکسی بہتی تھی۔ حس نے گولڈن کٹ ورک کا کام
ت ھا
جھونی سی یندنا اور الی نٹ سے منک اپ میں اشکا حشن مزند خار خاند لگا رہا تھا۔
انک نل کو سہیر نو اس جھونی مونی کو دنکھنا رہ گنا۔ نظر تھی کے ہینا ہی تھول گتی
تھی۔
رہی تھی ۔
انا نے اسے گاڑی کا دروازہ کھو لتے کا اشارہ کنا۔ نو وہ انک دم ہوش میں آنا
مشکرانا دروازہ کھو لتے ییجھا ہنا۔ دونوں کو ییجھے یتھا کے جود ڈرای یونگ سنٹ نے آنا ۔
گاڑی میں اے سی آن ہے۔ اشکے ناوجود آپ کا شاپس یند ہو رہا ہے۔۔ نو آپ کا
ہللا ہی خافظ ہے۔
تمہیں بہینا پڑے ناں۔۔ اینا تھاری لہ نگا نو تمہیں ییہ خلے۔۔۔ کہنا آشان ہونا
ہے۔۔ سہنا مسکل۔
ہ ب
کجھ ہی دپر میں وہ شادی ہال یچ گتے۔
انا فضا کو لتے پراینڈل روم کی خایب پڑھ گتی۔ چنکہ سہیر مشکرانا ہوا اسے دنکھ رہا
تھا۔۔کہ یتھی مونانل نے میسج نون تچی۔ آج ہی اس نے اینا تمیر آن کنا تھا۔ کسی
ان نان تمیر سے کونی ونڈنو سینڈ ہونی تھی۔ لنکن ڈاؤن لوڈنگ نے ناتم لگ رہا تھا۔
شگنل اپسو تھا۔ وہ ہال سے ناہر نکل آنا۔ ونڈنو ڈاؤن لوڈ ہو خکی تھی۔
*************
شارا دن وہ ک یول کا و یٹ کرنا رہا۔ لنکن وہ ِینا کسی اظالع کےآج جھتی نے تھی۔
چنکہ اشکی ام یوری نٹ قانلز اشکے ناس تھیں۔ اور ل نپ ناپ تھی۔
ییہ کریں۔ کہ وہ اس وقت کہاں ہیں؟ آقناب کو کجھ علط محسوس ہوا۔ اس کے
تمیر نے کال خارہی تھی .لنکن یہ ہی وہ کال نک کر رہی تھی۔ یہ ہی کونی
رسناپس دے رہی تھی۔
صدنفی صاخب اینات میں سر ہالنے ناہر نکلے اور حشن کو تمیر پرپس کرنے کا کہا
حسکا کام ہی بہی تھا۔
صدنفی صاخب فورا واپس آقناب کے آقس کی خایب پڑھے۔ وہ جو فون نے پزی
تھا۔ صدنفی صاخب کو دنکھنا فون یند کر گنا ۔
*************
ہاں کی ہے اشکی مدد تھیجا ہے اشکو الہور۔۔ آگے تھی کروں گا۔۔ہر طرح
سے۔۔۔آپ کے خالف کروں گا۔۔
انگلی ییچے کرلیں۔ ارناز خان۔۔ وریہ میں انگلی اتھانے والے کا ہاتھ نوڑنے کی
ظاقت رکھنا ہوں۔
اور رہی نات آپ کے بیتے کی؟ نو وہ کونی دودھ بینا تجہ بہیں کہ انگلی نکڑ کے الہور
جھوڑ کے آنا ہوں میں۔ ۔۔ وہ جود خانا خاہنا تھا۔
انڈیٹ کی ہونی ونڈنو سہیر کے مونانل نک بہیچ گتی تھی۔ حسے دنکھتے کے نعد وہ
کاقی پرپشان ہوا تھا۔ اشکا دل بہت پرپشان تھا۔ آج ہی اس نے اینا تمیر آن کنا۔
آج ہی انک ان نان تمیر سے یہ ونڈنو آنی تھی۔ حس میں آقناب کا نوال گنا انک انک
لفظ اسے دل کے نار محسوس ہوا۔
لنکن اشکا دل بہیں مان رہا تھا کہ آقناب اس طرح کا کجھ کر شکنا ہے۔ اتھی وہ
ابہی سوجوں میں علظاں تھا۔ کہ مونانل نے کال آنی۔
یھ ت
خاتم کی تم آواز کانوں سے نکرانی نو وہ لب یچ گنا۔
مما خان۔۔۔ آرہا ہوں۔۔قکریہ کریں ۔ آپ کے ناس بہیں آنا نو کہاں خانا ہے میں
نے۔ ۔۔؟؟
پس میری خان واپس آؤ۔۔ فورا۔ خاتم نے مزند ینار اور مجنت لہچے میں شمونے بیتے
کو ایتی طرف کنا۔
سیری ۔۔؟؟ فون یند کرکے چیسے وہ نلنا کہ م نکال کو ناس دنکھ کے تھت ھکا۔
تمہیں تھی نو وہاں سب کے ییچ ہونا خا ہیتے ناں۔۔! م نکال نےالنا اس سے کہا۔
میں دلہا بہیں۔۔۔ سہیر نے مشکرا کے ہلکے تھلکے انداز میں نات کی۔
***********
کیتی خاموسی سی جھا خانی ہے ماں ناپ کےاندر ۔ کہ وہ ان لمجوں میں صنط کے
کڑے مراخل سے گزر رہے ہونے ہیں۔
رو ک یوں رہی ہیں۔۔؟؟ ا یتے ہی گھر گتی ہے۔۔۔ کہیں اور نو بہیں رحصت
ہوکے گتی۔ آپ کی آنکھوں کے شا متے ہی رہے گی ۔
قناض صاخب نے مشکرانے ہونے ماجول کی سوگواریت دور کرنے کے لتے کہا۔
خب کہ رحصتی کا سیتے انا کے دل کی دھڑکن اتھل یت ھل ہونی۔ نے اچینار نظریں
شا متے کھڑے سہیر سے نکرابیں۔ جو بہت مجنت تھری نظروں سے اسے ہی دنکھ رہا
تھا۔
***********
اورقیج ہاؤس کی یہ نلڈنگ آقناب کے دماغ میں کتی سواالت کو چتم دے رہی تھی۔
مس ک یول بہاں ہیں۔۔؟؟ ما تھے نے دو نل ڈالے نوجھا۔ چنکہ اردگرد تچے ادھر
سے ادھر تھاگ رہے تھے۔
آقناب سیر خان وہ طوقان ہے۔ حسے رو کتے کے لتے اتھی نک ہللا نے کسی کو یندا
بہیں کنا۔
آ۔۔آپ۔۔۔ خان ائیر پراپز کے اوپر ہیں ناں۔۔؟؟ آقناب سیر خان۔۔؟ اس
عورت نے نضدنق خاہی
جی ۔۔۔ ! مس ک یول بہاں اکیر آنی ہیں۔لنکن۔۔ آپ ان سے ک یوں ملنا خا ہتے
ہیں۔؟
ک م
میں آپ کو اشکا جواب دہ بہیں۔۔ ! آقناب نے ناک سے ھی اڑانی۔ نو اس
عورت نے انک تھر نور نظر آقناب نے ڈالی ۔ ابہیں وہ سحص اوروں سے الگ
لگا۔
و پسے نو ہم نوں کسی کو اندر آنے کی اخازت بہیں د یتے۔اب آپ ہی گتے ہیں
نو۔۔ مل لیں مس ک یول سے۔۔۔
ابہوں نے مشکرا کے احشان کرنے والے انداز میں کہا۔ چنکہ آقناب نے جواب
د ینا ضروری یہ شمجھا۔
ک یونکہ خب ک یول نالل کے ناس ہونی نو کسی کو اخازت یہ ہونی کہ اشکے ناس خا
کے اسے ڈسیرب کرے ۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 323
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
اوہ۔۔۔۔ ! سر آپ و یٹ کرشکتےبیں۔۔؟؟ اس عورت نے بہت مہذب انادز میں
نوجھا۔
بہیں۔۔۔! مجھے ینا دیں وہ کہاں ہیں۔۔میں جود خال خانا ہوں۔سناٹ انداز میں
کہا۔
آقناب کو نارک کی طرف انک خگہ لے آنا۔ اور شا متے اشارہ کنا۔ چہاں وہ انک بییچ
نے یتھی مزے سے انک تچے کے ناز تحرے اتھانے والے انداز میں نات کر رہی
تھی یہ آنی اگر آپ نے نوں دھمکی یہ دی ہونی۔ ک یول کی آواز شماعت سے نکرانی
نو آقناب وہیں رک گنا ۔
بہیں۔۔بہیں۔۔۔ آپ وعدہ کرو۔۔ بہلے۔۔ روز آ بیں گیں۔۔ وریہ۔۔مجھے کجھ بہیں
کھانا۔۔۔اور خابیں آپ۔۔۔ مجھے آپ سے نات تھی بہیں کرنی۔۔اس تچے نے میہ
ینانے دوسری طرف رخ کر لنا۔
آقناب جو آگے ہو کےکجھ کہتے کے لتے لب وا کرنے لگا تھا ک یول کی اس نات
نے دنگ رہ گنا۔
آپ ۔۔ مان خابیں ناں۔۔ اور کجھ کھا لیں ناں۔۔ آپ نے رات سے کجھ بہیں
کھانا۔
اب کی نار ک یول کا چہرہ اپرا تھا۔ جو آقناب کو انک آنکھ یہ تھانا۔ دل نے کہا وہ
مشکرانی ہی اجھی لگتی ہے۔
خاکل نٹ کھاؤ گے۔۔؟؟ آقناب کےاخانک کہتے نے ک یول پری طرح جونکی ۔چنکہ
نالل نے انک نظر آنے والے کوگردن موڑ کے ینکھے انداز میں دنکھا۔
آج وہ کالے لناس میں تھی۔ حس میں اشکی دودھنا رنگت بہت کھل رہی تھی۔
آقناب کا جی خاہا اسے م نع کر دے کاال رنگ بہیتے سے۔ تجانے ک یوں۔۔ اسے دل
کنا کہ اس پری ینکر کو سوانے اشکے کونی یہ د نکھے۔
ک یول نے آقناب کو ڈرنے ہونے دنکھا۔جو اسی کو دنکھ رہا تھا ۔۔ ک یول نے زنان
دای یوں نلے دنانی۔ اور رخ نلنا۔
آپ ۔۔مجھ سے دوستی کریں گے۔۔؟؟ آقناب نے ک یول کو نظر انداز کرنے نالل
سے ینار سے نوجھا۔
ناہو۔۔۔۔۔!
نالل نے نغرہ لگانا۔ اور آقناب کے گلے لگا۔ آقناب اس تچے کی انکشایتمنٹ دنکھ
دم تجود رہ گنا ۔
ش
اب سب سے بہلے آپ کھانا کھابیں گے۔۔ ھے۔
جم
ک یول نے نالل کا ہاتھ تھام کے اتھانا۔ وہ مشکرانا ہوا اتھا۔ ک یول نے دور کھڑے
انک لڑکے کو اشارہ کر کے ناس نالنا۔ اور نالل کو اشکے جوالے کنا۔
آپ کو آقس ہونا خا ہتے تھا۔۔۔؟؟ آقناب نے اشکے ناس آنے اشکے چہرے کا
طواف کرنے کہا۔
وہ۔۔۔ اخانک۔۔بہاں آنا پڑا۔۔۔۔ ک یول نے نظریں جھکا کے کہتی وہ سندھا آقناب
کے دل۔میں اپر رہی تھی۔
***********
ب
گھر ہیجتے ہی تھوڑی بہت رشمیں کرنے کے نعد فضا کو م نکال کے روم میں بہیجا
دنا گنا۔ چنکہ انا عانی کو لتے م نکال کا راسیہ روکےکھڑی ہوگتی۔
م نکال مشکرانا۔ چنکہ ناس ہی کھڑا سہیر انا کو دنکھتے اندر نک سرشار ہورہا تھا۔ اشکی
روح اشکے شا متے تھی۔ اشکی روح کیسے یہ سرشار ہونی۔۔؟؟
انا نے انک منٹ سوخا۔ عانی کی طرف دنکھا۔ آنی پرو احکانی۔ اس انک لمچے اشکی
جھونی سی جمکتی یندنا کو دنکھا نو نےاچینار دل نے جھونے کی جواہش کی۔
دے دو بینا۔۔ بہن یپییوں کا ہی سب سے بہال جق ہونا ہے۔ شمسہ ینگم نے
مشکرانے ہونے م نکال سے کہا نو م نکال نے چ نب سے دو رنگ کی ڈییہ نکالیں۔
انک عانی اور انک انا کو تھمانی۔
وافعی۔۔۔۔ تھینک نو۔۔ م نکال تھانی۔ انا نے جوسی سے کہتے کمرے کےاندر
خانے کا راسیہ جھوڑا۔ اور جود عانی سے نابیں کرنی وہاں سے نکلی۔
عانی۔! تمہیں اندر نال رہے ہیں۔۔ سہیر نے ان کے ناس آنے عانی سے کہا۔
مجھے۔۔۔؟؟ عانی خیران ہونی اندر کی خایب پڑھی۔ چنکہ سہیر انا کا ہاتھ دھیرے
سے تھامے ناہر گارڈن میں لے آنا۔۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 333
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
انا ک چہرے نے دھتمی مسکان آگتی۔
اور تھر دل کے ہاتھوں مج یور ہو کے اشکی یندنا کو جھو کے نوبہی تھنک کرنے لگا۔
سہیر کے کہتے نے انا جو اشکے ہاتھوں کے لمس کو ما تھےنے محسوس کرنے دل کی
دھڑکن کو سیت ھال رہی تھی۔ سہیر کی اگلی نات سیتے ہی جھٹ سے اشکی آنکھوں
میں دنکھا۔
اگلی نات پرنقین انداز میں کہی۔ انا نے نظریں جھکا لیں۔ اے شمجھ یہ آنا ۔ کہ کنا
نولے وہ۔۔؟؟
کنا ہوا۔۔۔؟؟ کجھ کہو گی بہیں۔۔؟؟ سہیر اسے سینا خاہنا تھا۔
ش ممہ
مم۔۔۔ کنا کہہ کتی ہوں میں۔۔ آپ ۔۔۔ واپس خانے کے لتے ہی نو آنے
تھے۔ انا نے اینا دامن تجانا۔
ہاں۔۔۔ خاؤں گا نو نارات لے کے آؤں گا ناں۔۔۔! انا کے کان میں کہنا وہ
اسے واپس ایتی طرف دنکھتے نے مج یور کر گنا ۔
پس مجھے ایتی انا کا تھروسہ خا ہتے۔۔ سہیر نے اسے دھیرے سے ا یتے ناس کنا۔
انا کا دل تھر سے اک سو بیس کی رقنار سے دھڑ کتے لگا۔
اور یہ سہیر خاپزادہ۔۔۔ ضرف ایتی انا کا ہے۔ اور اسی کا رہے گا۔ ہمیسہ۔۔۔
آخری شاپس نک۔۔۔
اشکے ما تھے نے بہت ینار اور مان سے نوسہ دنا۔ انا کی روح نک سرشار ہوگتی۔ مان
عزت اور تھروسہ۔۔
اس لمس میں کنا کنایہ تھا۔۔؟؟ وہ اس سحص کے حضار میں پری طرح خکڑی
گ ت ی ت ھی ۔
**********
ک یول نے دھتمے انداز میں شاری نات آقناب کے گوش گزار دی۔
صجیح۔۔۔۔! میری امایت کہاں ہے؟ آقناب نے ایتی خیزیں مانگیں۔ انا نے اشکی
خایب دنکھا۔
ان کو۔۔ خانے کی کنا ضرورت ہے۔۔ میں جود تھی الشکتی ہوں۔۔ک یول نے پر
منانا۔
جو کہا ہے وہی کریں۔ اور وہ ڈاکومپیس آپ صدنفی صاخب کو دے کے جود اس
ہ ب
ہونل میں یچیں۔ آدھے ھیتے نک مپینگ ہے۔
گ
اگر قانلز صدنفی صاخب کو ہی د یتے تھے۔ نو آپ مجھے کل ہی ینا د یتے۔ میں انکو
ہی دے د یتی ۔۔ ا پسے ہی شاتھ لے کے گتی۔
خابیں آپ تھی۔ صدنفی صاخب کو وہیں پراجمان دنکھ آقناب نے سناٹ انداز میں
کہا۔ نو وہ فورا ناہر نکلے۔
**********
سوری۔۔ مجھے بہیں ییہ خال۔۔۔آپ۔۔۔؟؟ عانی شا متے شامی کو دنکھ سرمندہ
ہونی۔
یندہ شا متے دنکھ کے خلنا ہے۔۔شا متے دنکھ کے خلے نو نکر یہ ہو۔۔۔!
خب۔۔ قسمت میں ہی جوٹ لگنا لکھا ہے نو۔۔۔ نظریں اتھا کے خلیں ناجھکا
کے۔۔۔۔کنا قرق پڑنا ہے۔
بہت زنان بہیں لگ گتی۔۔۔ تمہیں۔۔؟؟ لگام دو اسے۔۔ وریہ کاٹ دوں
گا۔۔۔! شامی نے عرانے ہونے کہا۔
سنانی بہیں د ینا کہاں خا رہی ہو۔۔؟؟ شامی کی آواز تھوڑی اوتچی ہونی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 343
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
گگگھر۔۔۔۔! وہ اشکے اوتجا نو لتے سے سہم گتی۔
وقت دنکھا ہے۔۔ ؟ شامی نے کالنی نے یندھی گھڑی نے ناتم دنکھتے نوکا۔
تمہیں ا یتے گھر شکون بہیں ملنا جو ہر وقت بہاں منڈالنی رہتی ہو۔۔ ؟ شامی نے
سیجندہ انداز میں اسے کہا۔
عانی متمنانی۔
کیتی نار کہا ہے۔۔ یہ ہم کا صنعہ مت اسنعمال کنا کرو۔۔ خاص کر میرے
شا متے۔ شامی اشکے ناس ہونا میہ ینا کے نوال۔
شامی نے مڑ کے ما تھے نے نل ڈا لتے کہا۔ اور اسے لتے کچن میں آگنا۔
تمہیں انک نات شمجھ بہیں آنی۔۔۔؟؟ کہ مجھ سےسوال بہیں کرنے۔۔۔ جو کہا
ہے وہ کرو۔۔۔۔یناؤ رونی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 345
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
ناس ہو کےغصہ سے کہا۔
عانی نے میہ ینانے قرتج سے آنا نکاال۔ گھر میں اور جھونے مونے کام نو وہ کر ہی
لیتی تھی۔ لنکن کتھی رونی ینانے کا انفاق یہ ہوا تھا۔۔آنا دنکھتے وہ سوچ میں پڑ
گتی۔ اشکو رونی کی شکل کیسے دیں۔۔۔۔؟؟
خلو۔۔۔ سروع ہوخاؤ۔ اسے کہنا جود ڈابینگ بینل نے بیتھ سنب کھانے لگا۔ عانی
ج لک ن ل ن ی ش
نے مڑ کے انک م تی ظر اس نے ڈالی۔ کن وہاں نا ل کونی ر م یہ تھا۔
ک
کیسے سوہر ہیں یہ۔۔۔؟؟ ی یوی ینار ہونی ہے۔ تجانے نغرنف کرنے کے اس سے
اس خالت میں رونی ی یوا رہے ہیں۔
اس میں ک نق یوز ہونے والی کنا نات ہے۔۔؟؟ ناس آکے کھڑے ہو کے نارمل
انداز میں نوجھا۔
رونی۔۔۔ ؟؟ کتھی کھانی بہیں۔۔؟ جو مجھ سے نوجھ رہی ہو۔۔؟؟ ما تھے نے نل
پڑے۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 347
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
آپ نے ۔۔کہا۔۔۔سندھی۔۔ گول رونی یناؤ۔۔۔اب۔۔ رونی نا نو سندھی ہونی ہے نا
گول۔۔۔؟ کیسی ینابیں۔۔؟
تم۔۔۔۔۔؟؟؟میہ کم خالؤ۔۔ اور ہاتھ زنادہ خالؤ۔۔۔ رونی یناؤ۔۔ نالکل گول۔۔۔
میری امی خان کی طرح۔۔۔
اب ہم آپ کی امی خان نو ہیں بہیں۔ کہ انکی طرح گول رونی ینابیں ۔ دھیرے
سے متمنانی۔ چنکہ ناس کھڑے شامی نے سن لنا۔
ی یوی نو ہو۔۔۔۔۔۔! اور رحصتی کے نعد یہ سب کام کرنے پڑیں گے۔ اس لتے
یناری کرکے آنا۔ ک یونکہ میں نے امی خان کو آرام د ینا ہے ضرف۔ اور کسی تھول
ا یتے پڑے لنکحر کے نعد عانی کی دونارہ کجھ کہتےکی ہمت یہ ہونی۔ رونی ینل کے
نوے نے ڈالی۔ شاتھ انک نظر شامی کو دنکھا۔ جو قرتج سے نانی کی نونل نکال کے
نانی گالس میں انڈنل رہا تھا۔
قٹ سے رونی کو سنکتے لگی۔ کہ سنکتے ہونے اشکا ہاتھ خل گنا۔ انک جھونی سی چیخ
تمودار ہونی۔ وہ جو گالس میہ کو لگانے ہونے تھا۔ واپس اشکی طرف نلنا۔ قٹ سے
جولہا یند کنا۔ اور رونی کو ییچے انارا۔ جو اجھی خاضی خل خکی تھی۔ اور دنکھتے میں تھی
عج نب لگ رہی تھی۔
خد ہونی ہے۔۔۔ پس نابیں کرنا آنی ہیں۔۔ ان مخیرمہ کو وہ کر وا لو۔۔۔ کام
دنکھو۔۔ انک رونی نک ینانی بہیں آنی۔۔۔کنا سنکھا ہے۔۔؟؟ ان سیرہ شالوں
میں۔۔؟؟
شامی نے اسے ا ج ھے خاصا ڈایٹ دنا۔ جواب میں عانی کجھ نول ہی یہ نانی مونے
مونے آپسو تھشلتے گالوں نے بہتے لگے۔
ک یوں ۔۔؟؟ آپ ک یوں۔۔؟؟ یہ جود ک یوں بہیں ینا شکتی کنا۔۔۔؟؟ شامی نے ییچ
میں نوکا۔
جمنلہ خانون کے اشکی شاینڈ لیتے نے چہاں عانی پرشکون ہونی۔ وہیں شامی کو یپ
خڑھی ۔
خب سنکھ لیتی نو نکاح تھی یب کرنے۔۔۔ ایتی تھی کنا خلدی تھی۔۔۔اس کے
ماں ناپ کو۔۔؟؟ بیتی کو یندہ بہلے گھر داری شکھانا ہے۔۔۔ تھر۔۔۔؟؟
اور عانی کی خایب م یوجہ ہوبیں۔ جو اینا انک ہاتھ تھامے ہونی تھی۔ جو الل ہو رہا
تھا۔
یہ۔۔۔یہ کناہوا ہاتھ نے۔۔؟؟ جمنلہ خانون کے کہتے نے شامی کی نظر تھی اشکی
طرف گتی۔
جمنلہ خانون شمجھ نو گپیں۔ لنکن نظر انداز کر گپیں۔ ابہیں شامی نے غصہ نو
بہت آنا۔ لنکن عانی کے جھنانے نے وہ خپ ہو گپیں۔
شامی۔۔۔! آپ سے یہ امند بہیں تھی مجھے۔ دکھ سے کہپیں وہ تھی ناہر نکل
گپیں۔ چنکہ شامی ماتھا مشلنا ہاتھ میں نکڑی اناتمنٹ دنکھنا عانی کے ییجھے گنا۔
ہ ب
رکو۔۔۔ دروازے کے ناس یجتے عانی کو آواز دے کے روکا۔
دکھاؤ اینا ہاتھ۔۔؟؟ اشکا ہاتھ تھا متے دھیرے سے ا یتے ہاتھ میں لنا۔ انک نظر اس
کے چہرے نے ڈالی۔
اگلےہی نل سر جھنکنا اشکے ہاتھ نے اناتمنٹ لگانا وہ عانی کو بہت اجھا لگا۔
مجھے بہیں تھا ییہ ایتی تھوہڑ دماغ ی یوی ملے گی۔۔۔
رونی ینانے کی تجانے آسیرنلنا کا نقسہ ینا دنا۔ امی خان سے ڈایٹ الگ پڑوانی۔ اور
یہ ہاتھ تھی خال لنا۔۔۔
خلو۔۔۔ گھر جھوڑ دوں۔۔۔! اشکا دوسرا ہاتھ نورے اسیجاق سے تھامے وہ اسے لتے
گ نٹ سے ناہر نکال۔ چنکہ یہ ینارا م نظر سہیر اور انا نے دنکھتے انک دوسرے کو
شمانل دی۔
کہتے شاتھ انا کو ا یتے ناس کنا۔ اشکا ہاتھ تھامے وہ ہللا سے ا یتے اور اس ر ستے کے
داتمی ہونے کی دعا مانگ رہا تھا۔
*********
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 355
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
کمرےمیں داخل ہونے م نکال نے گال کھنکھارا۔
اور۔۔؟ی یوی۔۔؟؟ م نکال نے انک آنی پرو احکانے اشکی نانوں کو اتجوانے کرنے
نوجھا۔
ن ن ن ش ک ن
آزما کے دنکھ لیں۔ سہد رنگ آ یں ا کی آ ھوں یں نکا یں۔ کن ا لے ہی ل
گ ل ب م ک ھ
جھک گپیں۔
جی اجھا۔۔۔! فورا سے ایتی خگہ سے اتھتے لگی کہ۔۔ م نکال نے ہاتھ تھام لنا۔ فضا
جو بہلے ہی ک نق یوژ ہو رہی تھی۔ مزند دل دھڑ کتے لگا۔
منک اپ بہت اجھا ہوا ہے۔۔۔! م نکال نے اسے ینگ کنا۔ اور وہ ہیس دی۔
سچ میں ناں۔۔۔۔۔! میں نے تھی بہی کہا تھا انا کو۔۔۔۔ زئیرہ بہت اجھا منک
اپ کرنی ہے۔ اب آپ نے تھی نضدنق کر دی۔
م نکال اشکی نات سن کے سر نکڑ کے بیتھ گنا۔ کنا ی یوی ملی تھی اسے۔
کنا ہوا۔۔؟ سر میں درد ہے کنا۔۔؟؟ دنا دوں؟ قکر مندی سےنوجھا۔
بہیں۔۔۔ بہاں درد ہے۔۔۔ اشکا ہاتھ تھام کے ا یتے دل کے مفام نے رکھا۔
سی۔۔۔۔۔۔! کنا ہوگنا ہے فضا۔۔۔؟ تجوں والی نابیں ک یوں کر رہی ہو۔۔؟؟ میرا
وہ مظلب بہیں تھا۔۔ ناگل۔۔۔! م نکال سچ میں زچ آگنا۔
اجھا جھوڑو۔۔ یہ سب۔۔۔یہ یناؤ۔۔ میہ دکھانی کنا لوگی۔۔؟؟ م نکال نے اسے
دوسری نات کی خایب گھومانا ۔
صجیح کہا۔ خابیں چییج کریں۔ اور آرام کریں۔ رات بہت ہوگتی ہے۔ سیجندہ انداز میں
کہنا وہ الی نٹ آف کرنا واپس ایتی خگہ نے آکے لپینا فضا کے ہوش تھکانے لگا
گنا۔
نو ۔۔۔ کونی نات بہیں۔۔ کل آپ کے شاتھ خل کے ایتی مرضی کی ایتی پسند
سے لے لوں گی۔۔۔ ! فضا نے شمنل سے خل بیش کنا۔
شاتھ دراز سے انک ڈییہ نکالی۔ اس میں سے انک یناری اور نازک سی گولڈ کی چین
نکالی۔اشکے آگے ہارٹ ینا تھا۔ ہارٹ نے اتم انف لکھا تھا۔ یہ اسپیشل م نکال نے
فضا کے لتے لی تھی۔
آگے پڑھ کے اشکے قریب ہونے اشکے گھونگھٹ کے اندر ہاتھ ڈا لتے اشکے گلے میں
بہنانے لگا۔
ی ی
چین بہنا کے وہ ھے ہنا۔ نو ضا کا رکا شاپس تجال ہوا۔
ف ج
اتم انف۔۔۔۔! م نکال۔۔۔ میں کنا کہہ رہی تھی۔۔ ان انلفایپیس کو آگے ییجھے
کروا لیتے۔۔ انف اتم۔۔۔۔ ہاہاہا۔۔۔ انف اتم رنڈنو ناکسنان۔۔۔۔ ! کینا سو یٹ لگنا
ناں۔۔
**********
کونی خال بہیں۔۔ اجھا ندلہ لنا ہے۔۔۔ اس کھڑوس ناس نے مجھ سے۔۔۔۔ !!
کنا ہوا۔۔؟؟ ک یوں موڈ خراب ہے۔۔۔؟؟ عالیہ نے صیح صیح اشکا موڈ خراب دنکھا نو
نوجھ لنا ۔
کل آپ کے شا متے کہا۔ کہ اس ہونل میں بہیچ خاؤ۔۔ مپینگ ہے۔۔ نورے دو
گھیتے۔۔۔۔ انگلناں اتھا کے گ یوانا۔
جی۔۔ کجھ دنوں کے لتے بہیں آ بیں گے۔۔۔ مزند ینانے کہ۔۔؟
At lesat...
مس ک یول۔۔۔ اب میں کہاں خا رہا ہوں کہاں بہیں۔۔میں آپ کو ینا کے خانا
کروں گا۔۔؟؟
کنا۔
سر۔۔۔؟؟
مس ک یول۔۔ ! صدنفی صاخب کے ناس کجھ قاٸلز ہیں۔ ان نے کام کریں۔
جمش مک م
ھ
میرے آنے نک وہ کام ل ہو خانا خا ہتے۔ یں آپ۔۔۔!
جھ قانلز ک یول کے شا متے رکھتے وہ اسے پرنف تھی کر رہے تھے۔
و پسے۔۔۔ صدنفی صاخب سر۔۔ آؤٹ آف کییری ک یوں گتے ہیں۔۔؟؟ قانلز دنکھتے
نوہ لتے والے انداز میں نوجھا۔
وہ الہور گتے ہیں۔ ان کا وہاں کجھ ضروری کام ہے۔ اینا کام کرنے ہونے شاتھ
شاتھ اظالع بہیجانی۔
مزند ینا کونی سوال کے وہ وہاں سے ا یتے کپین کی خایب پڑھ گتی۔ ما تھے نے
پسنیہ جمکتے لگا۔
دو انگل یوں سے ماتھا مشال۔ اور کا بیتے ہاتھوں سے تمیر ڈانل کرنے لگی۔
********
آقناب الہور کے لتے اڑان تھر حکا تھا۔ وہ خلد از خلد سہیر نک بہیجنا خاہنا تھا۔ وہ
خاینا تھا۔ کہ اسے کنا کرنا ہے۔ وہ سہیر سے بہت ینار کرنا تھا۔ اسی لتے اسے جود
سے ندظن بہیں کرنا خاہنا تھا۔
اس انک لمچے اسے ک یول کی نات ناد آنی۔ نو چہرے نے مشکراہٹ نے اخاطہ
کنا۔
ک ن
ناگل۔۔۔۔ لڑکی۔۔۔ ! زپ ِر لب دہرانے وہ سنٹ کے شاتھ ینک لگانے آ یں موند
ھ
گنا۔
**********
مط م
م پ
دی جی نے ین انداز یں کہا۔
نے میری عزت میں میری خاہت میں کمی بہیں آنی دی۔
سہیرنے تجوں کی طرح متمنانے ہونے کہا۔ دی جے کا دل پسیج گنا۔ لنکن ا یتے
ق نضلے سے دسییردار یہ ہوبیں۔
آپ ینا ک یو بہیں د یپیں ابہیں۔۔ کہ آپ وہاں کیسے خاشکتی ہیں۔؟ چنکہ اسی گھر
میں انکی والدہ مخیرمہ نے آپ کو د ھکے دے کے گھر سے ناہر نکاال تھا۔
شامی کے اخانک ییچ میں نو لتے سے سب نے اشکی طرف دنکھا۔ چنکہ سہیر کی
نظروں میں نے نقیتی سی تھی۔
شامی۔۔۔! خپ رہیں آپ۔۔۔!جمنلہ خانون نے نوکا۔ چنکہ قناض شلظان گھر نے
یہ تھے۔
شامی ماں کا ہاتھ یہ جھنک شکا۔ وہ اس دینا میں سب سے زنادہ ایتی ماں سے ینار
کرنا تھا۔ دنوایہ وار ینار۔ بہی وجہ تھی کہ کسی ستے یہ ستے لنکن ماں کی سن لینا
تھا۔
آقناب نے آگے پڑھ کے دی جے سے ینار لنا ۔ انکا ماتھا جوما۔ نو سہیر آقناب سے
نعل گیر ہوا۔
********
گھر تھر میں خاتم کے نام کا شکہ خلتے لگا۔ ہر نات میں خاتم کی مرضی شامل
ہونی۔ حس سے وہ اور زنادہ مغرور ہوگتی۔ عناد کو نونی ورستی میں مرتم پسند آگتی۔
خاتم کی مرضی یہ تھی۔ کہ بہاں رسیہ ہو۔ لنکن عناد کی صد کے آگے وہ ہار مان
کے مرتم کو یناہ کے لے نو آ بیں۔ لنکن اسے ق یول یہ کنا۔ ہر نات نے اس نے
نکیہ چیتی۔ اشکا چینا خرام کر دنا خاتم نے۔ اور۔۔ خب خاتم امند سے ہوبیں نو
نورے خان وال میں متھایناں نایتی گپیں۔ خیرات اور پزرایہ بیش کتے گتے۔ وہ اس
ا یتے نادر م نصونے کو فون نے کسی کے شاتھ ڈشکس کرنے وہ اردگر کا ہوش کھو
خکی تھیں۔ چنکہ دی جے اشکی شاری نانی سن خکی ت ھیں ان کے شاتھ مرتم نے
شاری نابیں سپیں۔ دونوں خاتم کے م نصونے سے پری طرح ڈر گتی تھیں۔
اور تھر دی جے نے مرتم کو ایتی خا یتے والی انک دانی کے ناس جھوڑا۔ خان وال
میں کسی کو کانوں کان خیر یہ ہونے دی۔ کہ مرتم کہاں ہے۔۔۔
جور۔۔ جور۔۔۔۔۔ خاتم نے راہداری سے کسی کو کچن سے نکلتے دنکھا۔ چہاں مرتم
ایتی بیتی کے لتے دودھ گرم کر رہی تھی۔
نولو۔۔۔
میں جود بہیں آنا۔ اس نے نالنا تھا۔ میہ سے جون صاف کرنا وہ تھ نکارا۔
کنا۔۔۔نکواس ہے یہ۔۔۔۔
کیسے بیسے۔۔۔۔۔
آج نکڑی گتی نو مجھے جھونا کہہ رہی ہے۔۔ وریہ نو مجھ سے ملتے کینا جوش ہونی تھی۔
سوہر سے نو جوش بہیں تھی۔ ظالق لیتے والی تھی۔آج۔۔۔!!!!
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 386
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
اتھی وہ مزند کجھ کہنا کہ عناد نے اشکے میہ پر نے در نے ت ھیڑ مارے۔اور مارنا ہوا
ہ ب
ناہر لے گنا۔مرتم رونی ہونی دی جے کے ناس یچی۔
مرتم ایتی صفانی میں کجھ کہتی کہ عناد دندنانا ہوا اندر آنا۔ اور نالوں سے نکڑ کے
مرتم کو کھڑا کنا۔
میں عناد خان ا یتے نورے ہوش و جواس میں تمہیں ظالق د ینا ہوں۔۔
کہتے شاتھ ہی ناہر دروازے کی طرف دھکا دنا۔ وہ لڑکھڑا کے دور خا گریں ۔
انک منٹ۔۔۔۔ ایتی اس گناہ کی نونلی کو تھی شاتھ لیتی خاؤ۔۔۔ تجانے کس کا
گناہ ہے۔۔ جو خان والمیں نالنا خاہتی تھی۔ اندر سے اس انک ماہ کی معصوم تچی کو
زور سے مرتم کی گود میں ییجا۔
ش
وہ پس ایتی تچی کو د نکھے خا رہی تھی۔ اسے جھ ہی یہ آنا کہ اس کے شاتھ
م
اخانک ہوا کنا ہے۔۔
اور تھر۔۔۔ رات کے اندھیرے میں اس نے گناہ اور معصوم تچی کے شاتھ گھر
سے نکال دنا۔ وہ وقت اور یہ وقت۔۔ کونی بہیں خاینا۔۔مرتم کہاں ہے۔۔ نلکہ
کسی نے خا یتے کی ضرورت ہی محسوس یہ کی۔ اس رات وہ اس معصوم تچی کو
لے کے خالی ہاتھ کہاں خلی گتی۔۔۔ کسی کو کجھ ییہ بہیں۔۔
دی جے کہتے ہونے انک دم خپ سی ہوگپیں۔ سہیر نے ابہیں نانی نالنا۔ ایتی ماں
کے ا یتے پڑے گناہ کا سن کے وہ جود کو زمین میں گڑنا ہوا محسوس کر رہا تھا۔
یہ تھی انک راز ہی ہے۔۔ جو آپ کی امی خان ہی کو معلوم ہے۔۔۔ ک یونکہ خاتم
ہی ابہیں یناہ کے البیں تھیں۔
ان کےاخانک سوال نے اشکی آنکھوں کے گرد ا یتے نکاح کے م نظر گھومے۔
یندرہ شال کا تھا۔ بہت جھونا تجہ بہیں تھا۔ کہ نالکل ہی سب تھول خانے۔
آپ کو خان وال سہیر کے نام کرنا ہوگا۔ضرف بہی بہیں۔۔ ینک ینلیس تھی۔اور
پراپرنی تھی۔
خان وال اور پراپرنی نے ضرف سہیر کا جق بہیں۔۔ عناد کے تجوں کا تھی جق ہے۔
اور جمنلہ کے تھی۔ میں کسی کے شاتھ کونی زنادنی بہیں کروں گی۔دی جے
غصہ سے کہا۔
کیشا جق۔۔
بہت زناہ تخث کے نعد ناآلخر دی جے نے انک سرط رکھی۔ کہ سہیر کا نکاح اگر
جمنلہ کی بیتی سے کردیں۔نووہ سب کجھ سہیرکے نام کردیں گیں۔
فضا کا رسیہ م نکال سے طے تھا۔ انا کو سہیر کے شاتھ میسوب کرنے کی نات
نے جمنلہ اور قناض صاخب نو یہ نولے۔انکی نات مان گتے۔ لنکن خاتم نے بہت
واونلہ مجانا۔لنکن اس نار خاتم کی تھی انک یہ خلی۔دی جے ایتی نات نے ڈٹ
گپیں
ارنازخان نے ماں کا شاتھ دنا۔اور خاتم کو ا یتے طر نقے سے شمجھانا۔ اورمج یورا وہ سہیر
اور انا کے نکاح نے نے دلے مان ہی گتی۔
اس دن۔۔ خاتم کی نات نے کے عناد کی کونی اوالد بہیں۔۔ اس نات نے عناد
خاتم سے ندظن ہوا۔ارناز تھی خاتم کی شاینڈ تھا۔ وہ دونوں سے دور ہونے لگا۔ اور
بیسم کے قریب۔
لنکن ہللا نے ابہیں کسی اوالد سے یہ نوازا۔شاند۔۔ عنادکی بہی سزا تھی۔حس نے
ایتی انک ما کی بیتی کو تھکرانا۔ حس نے ناپ کا لمس تھی محسوس یہ کنا۔ ناکدامن
ی یوی کے کردار کو داعدار کنا۔ ہللا نے اسے اوالد چیسی نعمت سےمحروم رکھا۔
خان وال میں آقناب کی آمد تھی خاتم کو یہ تھانی اوپر سے سہیرکا جھکاؤ آقناب کی
ت
طرف۔ خاتم نے سہیر کو ناہر ھجوا دنا۔
خاتم۔۔۔ یہ انکی ماں کا گھر ہے۔ انکو بہاں آنے سے کونی بہیں روک شکنا۔
آپ تھول رہی ہیں۔ یہ گھر یہ خان وال آپ میرے بیتے سہیر کے نام کر خکی
ہیں۔ اس لتے اس گھر میں جو تھی ق نضلہ ہوگا۔ میری میشا کے مظانق ہوگا۔
ہوبہہ۔۔۔ نکاح۔۔۔۔۔ کوپشا نکاح۔۔۔ تچین کا نکاح کونی معتی بہیں رکھنا۔ اور
اب نکالیں بہاں سے اسے۔۔ بہیں رکھنا کونی ناطہ اشکے شاتھ۔۔۔
ک نک م ن
خاتم نے خانداری سے دی جے کی آ ھوں یں آ یں ڈال کے کہا۔
ھ
دنکھ رہے ہیں آپ ارناز ایتی ی یوی کو۔۔۔ کیسے وہ آپ کی ماں اور بہن کی نے
عزنی کر رہی ہیں۔۔۔
بہیں۔۔۔۔ جمنلہ کہیں بہیں خانے گی۔ میری بیتی کہیں بہیں خانے گی۔
تھنک ہے۔۔ اگر آپ کو زنادہ پرا لگ رہا ہے نو۔ آپ تھی ان کے شاتھ خا شکتی
ہیں۔
تھنک ہے۔ اگر اپسی نات ہے۔۔ نو ہم تھی بہاں بہیں رکیں گے۔۔۔ آپ سب
کو یہ خان وال منارک۔
اوہ ہنلو۔۔۔ یہ ڈرامہ یند کرو۔ اور لے خاؤ ابہیں بہاں سے۔۔۔ اینا عرصہ ہم نے
خدمت کی۔ اب بیتی کا تھی نو کجھ قرض بینا ہے ناں۔۔ نو لو ابہیں اور نکلو بہاں
سے۔۔
خاتم نے ہر لجاظ ناالنے ظاق ر کھے ابہیں ہاتھ کے اشارے سے گھر سے نکل
خانے کا کہا۔
قناض شلظان نے ان سب نے فہر کی نظر ڈا لتے کہا۔ خاتم نے میہ ت ھیر کے سر
جھ نکا ۔
انگلی اتھا کے وارن کنا نو وہ غصہ سے آگے پڑھپیں ان کو د ھکے سے دروازے کی
خایب دھکنال۔
ک یونکہ قرعون کی ل نکا کو موسی علیہ الشالم نے ڈھانا تھا۔ اور ابہوں نے پرورش تھی
اس گھر میں نانی تھی۔ ڈریں اس وقت سے۔۔ خب انک موسی آپ کی قرعوی نت
کو ڈھانے آگنا۔ اس دن یہ آپ کوآشمان گلے لگانے گا یہ زمین ایتی آعوش دے
گی۔
**********
دی جے کی نات چتم ہونی نو ان دونوں نے سر اتھا کے ابہیں دنکھا۔ دونوں ہی
ا یتے اندر انک چنگ لڑ رہے تھے۔
سہیر کے الفاظ نے دروازے کے ناہر کھڑے شامی کے وجود میں خرکت ہونی۔ وہ
تھی سب سچ خان حکا تھا۔
نعد شامی کو امند یہ تھی۔ کہ وہ ایتی ماں کے خالف خانے گا۔ لنکن صد شکر
اشظرح اخانک۔۔۔۔؟
کنا اسے خان وال میں وہ مفام دال شکو کے حشکی وہ جق دار ہے۔۔
میں اپشا کونی وعدہ بہیں کروں گا دی جے۔۔ ک یونکہ شا متے میری مما خان ہے۔۔
ان کے خالف میں خاہ کے تھی کھڑا بہیں ہوشکنا۔
لنکن۔۔۔ یہ وعدہ ضرور کرنا ہوں ۔ چہاں میری ی یوی کی عزت یہ ہوگی۔ میں تھی وہ
خگہ جھوڑ دوں گا۔
معلوم بہیں قناض اشظرح ایتی خلدی رحصتی کے لتے مابیں گے نا بہیں۔۔۔۔۔ینا
ارناز اور خاتم کے۔۔؟؟
************
اور۔۔ کوپشا خان ہے۔۔ جو دو شادناں یہ کرنا ہو۔۔۔ میں نے تھی کر لی نو کوپشا
گناہ ہو خانے گا۔۔ میں دو ی یوناں افورڈ کر شکنا ہوں ۔ ارشل کا لہجہ انل تھا۔
آپ۔۔۔ آپ کا دماغ خراب ہوگنا ہے۔۔ ارشل تھانی۔۔۔ مجھے۔۔۔نالکل تھی علم
جمش
بہیں تھا۔۔ کہ میں حسے اینا تھانی ھتی رہی وہ ا یتے دماغ میں اینا گند رکھ
کے۔۔۔
لنکن۔۔ میں اپشاکجھ بہیں خاہتی۔۔۔ آپ۔۔۔ایتی ی یوی کو دھوکہ کیسے۔۔ دے
شکتے ہیں۔۔۔۔
خپ۔۔۔ انک دم خپ۔۔ خیردار جو آپ نے انک لفظ مزند نوال نو۔۔۔ میں تھول
خاؤں گی۔۔ کہ میں نے آپ کو کتھی اینا تھانی مانا تھا۔۔۔ اینا دکھنا سر نکڑے
ک یول دروازہ کھول ناہر نکلتے لگی۔ کہ تھر واپس نلتی۔
خیردار۔۔ خیردار۔۔ جو اشظرح کی دونارہ کونی نات تھی کی۔۔ میں آپ کو۔۔۔!!
ہاں۔۔۔۔؟ ارشل کو تھی غصہ آگنا۔ نو غصے سے اشکا نازو خکڑا۔وہ خیرانی سے اسے
گ ھ ک ن
د تی رہ تی۔
شاکت رہ گتی۔اشکے نو ین ندن میں آگ لگ گتی۔ ارشل نے دھیرے سےک یول کا
پ گ ت ھ ک ن طج غ
نازو ھوڑا۔ می کی آ یں آپسوؤں سے ھر یں۔
آگے ہونے انک نظر سوہر کو دنکھا۔ اور دوسری نظر ک یول نے ڈالتی اس نے ک یول
نے ہاتھ اتھانا۔ کہ ارشل نے اشکا ہاتھ ہوا میں ہی روک لنا۔ نظر نلٹ کے خیرت
سے ا یتے سوہر کو دنکھا۔
خیردار جو ک یول نے ہاتھ اتھانا نو۔۔۔ بہت پرا بیش آؤں گا۔۔۔ ہونے والی ی یوی
ت م ش
ہے یہ میری۔۔ چی م۔۔۔۔
طغ
غصے سے کہنا وہ می کو ہت کجھ ناور کرا گنا۔
ب
رک خاٶ۔۔ ک یول۔۔ خانے دو اسے۔۔۔ تم۔۔۔ شادی کی یناری کرو۔ کل ہمارا
نکاح ہوگا۔
*******
وہ ایتی اوالد سے ناراض تھیں۔ اور قناض شلظان نے تھی ان کے خانے نے
اعیراض اتھانا تھا۔کہ حس طرح خان وال سے خاتم اور ارناز نے نے عزت کر کے
نکاال۔ و پسے ہی واپس نورے مان اورعزت سے وہ ابہیں بہاں سے معاقی مانگ کے
لے خابیں گے۔ وریہ نوں وہ دی جے کو کتھی خانے یہ دیں گے۔ سہیر آخری
لمجات نک یہ مانا۔ لنکن آقناب کے شمجھانے نے وہ خپ ہوگنا۔
سوچ تجار کے نعد اشکی جواہش کو مدنظر رکھتے مولوی صاخب کو تھی کل کے لتے
نلوا لنا گنا تھا۔ حس نے اناییہ دل سے پرشکون ہونی تھی۔
و پسے آپ ہو پڑی جھتی رستم۔۔میہ دکھانی میں کنا مال ۔۔ ینا نا ہی بہیں۔۔۔
گلے میں پڑا ہارٹ سنپ گولڈ الکٹ نکال کے شا متے کنا۔
کنا ہوا۔۔؟
آنی۔۔ وہ خان وال۔۔ کے لوگ۔۔ مجھے ق یول بہیں کریں گے۔۔۔ تجانے کنا کریں
وہ۔۔۔ نوں مجھے اخانک سہیر کے شاتھ دنکھ کے۔۔۔ ییہ بہیں کنا کنا مسکالت آنی
ہیں۔۔ آپ نو لکی ہو۔۔ شادی کے نعد تھی اینا گھر مال ۔۔۔اور۔۔ سب نظروں کے
شا متے۔۔ نانی امی کینا ینار کرنی ہیں۔۔ آپ سے۔۔ اور۔۔ تجانے میری شاس۔
کے نات کرنا۔۔ کونی تھی ظلم پرداست بہیں کرنا۔۔ معلوم ہے ناں۔۔ ظلم سہتے
واال تھی ظالم کا تھانی ہے۔۔ تم نے ڈٹ کے ا یتے جق کے لتے لڑنا ہے۔۔
خاہے تھر شا متے کونی تھی ک یوں یہ ہو۔۔۔
تھینک نو آنی۔۔۔
شاری سوچیں شاری پرپشایناں وہ ا یتے دماغ سے نکالے آنے والے وقت سے نے
خیر پرشکون سونے کی کوسش کرنے لگی۔
**********
ک یول پرستی نارش میں رات کے وقت سیشان سڑک نے تھنگتی خلی خا رہی
تھی۔ہوش و خرد سے ی نگایہ۔۔ وہ انک خگہ زمین نے بیتھ گتی۔
ا یتے نازوؤں کو مصیوطی سے ا یتے گرد لپیتے وہ نارش میں مشلشل کابیتی جود نے
صنط کے کڑے مراخل سے گزر رہی تھی
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 421
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
ت ھ ک ن
کرب سے آ یں یند کرنی وہ نے اچینار آقناب کو نادکررہی ھی۔
اگر نالل کی خیر خاہتی ہو۔۔ نو کل تھنک جمعہ کے نعد نکاح کے لتے رحشیرار کے
آقس بہیچ خانا۔وریہ۔۔ تھول خانا ۔۔کونی نالل اس دینا میں آنا تھی تھا۔۔
ہر نار۔۔ میری ہی آزماپش ک یوں۔۔۔۔ وہ اینا دکھ کسی سے کہہ تھی بہیں شکتی
تھی۔
**********
اناییہ شلظان ی نت قناض شلظان آپ کا نکاح انک کروڑ شکہ راتج الوقت جق مہر
سہیر خان ولد ارناز خان کے شاتھ طے کنا خانا ہے۔۔ کنا آپ کو یہ نکاح ق یول
ہے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 423
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
اناییہ کا دل بہت زوروں سے دھڑکا۔
اسے نو سہیر سے نکاح دل و خان سے ق یول تھا۔لنکن اینا زناہ جق مہر۔۔ وہ پرپشان
ہونی۔ ناس کھڑی فضا کو ایتی طرف ہلکے سے کھییجا۔
نو خپ خاپ نکاح کی اخازت دو۔۔ فضا نے دایت بیستے مشکرانے کہا اور کجھ ہی
م ک م
دپر میں نکاح کا مرخلہ ل ہو گنا۔سب نے ا ک دوسرے کو منارک ناد دی۔
ن
چنکہ سہیر کی نظریں نار نار گھونگھٹ اوڑھے اناییہ نے خا نک رہیں تھی۔صد شکر تھا
کہ شامی جوش تھا۔ا ستے کونی رکاوٹ یہ ڈالی۔
منارک ہو۔۔۔ سہیر تھانی۔ شامی نے دل سے کہا۔نو سہیر نے اسے آگے پڑھ کے
گلے سے لگا لنا۔
امند کرنا ہوں۔۔مجھ نے اینا تھروسہ نو ہے۔۔ کہ ایتی بہن کو میرے شاتھ
رحصت کرنے نے کونی دقت بہیں ہوگی۔
پس اینا خاہنا ہوں۔ اشکی آنکھ میں آپسو یہ آنے۔ وہ رونے گی وہاں۔۔اور آپسو
میرے بہاں نکلیں گے۔۔ اور اس لمچے۔۔ میں جود نے قانو بہیں رکھ ناؤں گا۔
طغ
قکر مت کرو۔ می۔۔ یں کجھ دپر یں تمہارے ناس ہوں گا۔مجھ سے وعدہ
م م
کرو۔۔ جود کو کونی نفضان بہیں بہیجاؤ گی۔۔ تمہیں نکل نف د یتے والے کو میں آتھ
آتھ آپسو روالؤں گا۔ یہ انک تھانی کا ایتی بہن سے وعدہ ہے۔
اس وقت وہ ہاسینل کے پشیر نے تھی۔ اور اشکی پڑوسن جو کہ اشکی سہنلی تھی
تھی۔ وہ تھی اشکے شاتھ تھی۔ اشکا نی نی لو ہو گنا تھا۔ اور اشکی دوست ا یتے
تھانی کی مدد سے اسے ہاسینل النی تھی۔
اب تھوڑا ہوش آنا نو۔۔ فورا آقناب کو کال کر کے سب ینا دنا۔ گھر میں قی الجال
کسی سے کجھ یہ کہا۔
کر رہے ہیں۔۔ کنا نو بہیں ناں۔۔۔قکر یہ کرو۔۔آقناب سیر خان کس وقت کنا کر
خاۓ کونی بہیں خاینا ۔
شعدی کو اینا نالن ینانا فون یند کرنا وہ واپس اندر کی خایب پڑھا۔
أانک قالیٹ تھی۔ حس نے وہ خاشکنا تھا۔ آقناب سیر خان نے بیسے کے زور نے
نکٹ خرندا اس وقت الہور سے کراجی کے لتے اڑان تھر حکا تھا۔
کنا ۔۔ کنا ہو تم۔۔ ایتی پڑی دھوکہ ناز نکلو گی۔۔میں نے سوخا یہ تھا۔۔ لنکن
تمہاری وجہ سے جو نکل نف میری بہن کو اتھانا پڑی اشکا نو تمہیں حشاب د ی نا ہی ہوگا
۔
مس ک یول۔۔۔
i am coming.
دل ہی دل میں اس مجاظب ہونا اشکی رگیں یتی ہونی تھیں۔ وہ بہت طیش کے
عالم میں تھا۔اشکا پس بہیں خل رہا تھا کہ ک یول شا متے ہو۔ اور وہ انک لمجہ میں
سے سوٹ کر دے۔
**********
میں یہ نکاح بہیں کروں گی۔ خب نک نالل میرے جوالے بہیں کرنے تم۔۔۔!
شاری رات خا گتے اور نارش میں تھنگتے کی وجہ سے اسے بہت ئیز تجار خڑھ حکا
تھا۔
اگر نالل۔۔۔۔؟؟؟
ہنلو۔۔۔۔ہنلو۔۔۔۔!
بہیں ہٹ رہی ا یتے مفضد سے میں۔۔۔ نورا کروں گی۔۔۔ لنکن۔۔۔ نالل۔۔۔؟؟
اسے میں اس مفضد کی تھی نٹ بہیں خڑ ھتے دے شکتی۔۔۔۔
نالل۔۔۔ میرے لتے اہم ہے۔۔۔ وہ تجہ ہے۔۔۔ میں اسے مرنے کے لتے
ش
بہیں جھوڑ شکتی۔۔۔۔ ھی تم۔۔۔۔۔
جم
ارشل خان۔۔۔ اس نکاح کو تمہاری پرنادی یہ ینا دنا نو میرا نام تھی ک یول بہیں۔
تجار کی شدت سے اشکا چہرہ تمتما رہا تھا۔ کہ ا یتے میں وارڈن نے کہا کہ کونی اس
سے ملتے آنا۔
آپ کو ہمارے شاتھ خلنا ہوگا۔۔ ارشل خان کا خکم ہے۔ اس سحص نے ناس
آنے دھیرے سے کہا۔
ک یول خاموسی سے اس کے شاتھ ہو لی۔ گاڑی میں بیتھتے گاڑی اسنارٹ ہونی۔
ک یول کا دل پری طرح لرز رہا تھا۔ اشکا دل خاہا وہ آقناب سے مدد لے لے۔
طغ
لنکن۔۔ وہ می کا تھانی ہے۔۔ اور وہ ہن کی ہی شاینڈ لے گا۔ ینا کجھ خانے
ب
اتھی وہ ابہی سوجوں میں علظاں تھی۔ کہ گاڑی وپران را ستے نے دوڑنے لگی۔
ک ن
یہ۔۔۔یہ کوپشا راسیہ ہے۔۔۔؟؟ ک یول نے آگے ڈرای یور کو د ھتے قریٹ سنٹ نے
بیت ھے سحص سے نوجھا۔ لنکن وہ خاموش رہا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 435
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
کوبیپین۔۔۔کون۔۔ ہو۔۔تم۔۔؟؟ ک یول کو کجھ علط ہونے کا احشاس خاگا۔
وہ تھر تھی کجھ یہ نوال۔ گاڑی کے دروازے کو کھو لتے کی ناکام کوسش کی۔
لنکن وہ الکڈ تھے۔
ک یول نے ا یتے آپ کو پرشکون کرنا خاہا۔ وہ قرپش دماغ سے خاالت کا مفانلہ کرنا
خاہتی تھی۔
گاڑی جھنکے سے رکی۔ وہ سحص ناہر نکال۔ اور ک یول کی طرف کا دروازہ کھوال۔
مین ائیرس نے درخت ہی درخت ت ھے۔ وہ دونوں آگےپڑ ھتے خا رہے تھے۔ کجھ دپر
خلتے کے نعد انک طرف کو راہداری خانی تھی۔ اور دوسری طرف سیڑھناں۔۔۔!
اس سحص نے انک کمرے کا دروازہ کھوال۔ اور ک یول کے ہاتھ سے مونانل جھنٹ
کےاندر کی طرف دھکنال۔ اور ناہر سے دروازہ یند کر دنا۔
**********
کہاں ہے وہ۔۔۔؟؟ انارتمنٹ کےاندر قدم رکھتے ہی سندھی نظر شعدی نے گتی۔
مجھے ارشل خان کی نل نل کی رنورٹ خا ہتے۔۔ اور۔۔ ییہ لگاؤ۔۔۔ اپشا کنا ہوا۔۔ کہ
حسے وہ بہن کہنا تھا۔۔ اخانک اس سے نکاح۔۔؟؟
سر۔۔! کاظم یہ کام کر رہا ہے۔۔۔ پس کجھ پر میں ییہ لگ خانے گا۔
شعدی نے فورا سے کہا۔ نو آقناب اینات میں سر ہالنا اس نلنک روم کی خایب
پڑھا۔ چہاں ک یول تھی۔
سے اتھی۔
ک یول نے سجتی سے نوجھا۔ وہ دنکھ یہ شکی اندھیرے میں آنے واال کون ہے۔۔؟؟
وہ انک انک قدم آگے پڑھانا آنا ۔ چہرے نے ایتہا کی سجتی اور غصہ تھا۔
تمہیں کنالگا۔۔؟؟ کہ تم میری بہن کا گھر پرناد کرو گی۔ اور آقناب سیر خان خپ
خاپ تماشا دنکھنا رہے گا۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 442
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
ک یول کے گلے نے آقناب کی انگل یوں کا دناؤ پڑھنا خا رہا تھا۔ ک یول کو شاپس لیتے
میں تھی دسواری محسوس ہو رہی تھی۔
اپشا سوچ تھی کیسے لنا تم نے۔۔۔؟؟ میری بہن کے گھر نے ڈاکہ ڈالو گی
تم۔۔؟؟ ہاں۔۔؟ اس وقت آقناب سیر خان غصے اور طیش میں سب کجھ تھول
حکا تھا۔ اشکا غصہ اس قدر شدند ہونا تھا۔ کہ وہ جود تھی ا یتے غصے سے خانف تھا
۔ غصہ میں اشکا دماغ ماؤف ہو خانا تھا۔
ک یول نے جود کو جھڑانے کی کوسش کی۔ اشکا شاپس اب یند ہونے کو تھا۔
ش ھ ت گ ل ت ھ ک ن
آ یں ھی اب دھیرے دھیرے یند ہونے یں یں۔ آقناب کی گرقت ا کی
آقناب کو اینا دل ڈوینا محسوس ہوا۔ ج ھٹ سےگرقت جھوڑی۔ اور وہ نوار کے
سہارے کھڑی ییچے گرنی خلی گٸ۔ کہ آقناب نے اسے ایتی نابہوں میں تھام
لنا۔ اور دنوایہ وار اسے د نکھے گنا۔
ی جمش
ینا کجھ سوجے ھے وہ اس کے ہوی یوں نے جھکا۔ اور اسے شاپس د یتے لگا۔ ا تی
شاپسیں فظرہ فظرہ اس میں انڈنلتے لگا۔ چنکہ دل تھا کہ پس دھڑکے خا رہا تھا۔
ی ھ ش ج
ا کو جھوڑا۔۔
ک ھت گ ن
کہتے ہونے آواز د می پڑ تی۔ آ یں م ہو یں۔آگے ہونے اس نے ھر سےا تی
ی ت پ گ ت ھ
آقناب نے تھی کسی مناع ِ چنات کی طرح ک یول کو ایتی نابہوں میں تھرا۔ دونوں
کے چہرے اگلے لمچے آ متے شا متے تھے۔ دونوں انک دوسرے کی شاپسوں کی بیش
ا یتے چہرے نے محسوس کر رہے ت ھے۔
گنا تھا۔
آ آ آ۔۔۔۔فففقنا۔۔۔۔ی نب۔۔۔۔
اور نظروں کا زاویہ ندلنا اتھ کھڑا ہوا ۔اور رخ نلٹ گنا۔
ک یول تھی زمین نے ہاتھ رکھتے دوسرا ہاتھ دنوار کے شاتھ ر کھے اتھی۔
میرے عالوہ۔۔۔ کسی اور کے نارے میں سوخا تھی۔۔۔ نو خان سے مار دوں
گا۔۔۔ اور اشکا انک تمویہ نو۔۔۔ تم نے دنکھ لنا ہوگا۔۔۔ دھمکی تھرا لہجہ۔۔۔
چ یون تھرے انداز میں وہ سیر کی طرح عرانے ک یول کے کانوں میں کہنا ک یول
کے نورے حسم میں سیستی دوڑا گنا۔ ک یول کا دل پری طرح دھڑ کتے لگا۔
تم میری بہن کا گھر پرناد کرو گی۔۔ اور میں خپ خاپ بیتھ کے تماشا دنکھنا رہوں
گا۔۔؟؟ کیسے سوچ لنا تم۔۔۔نے۔۔؟
وہ۔۔۔وہ۔۔۔ نلنک ۔۔منل کر رہے ۔۔۔ تھے مجھے۔۔۔! ک یول چیخ کے نولی۔
اس سے زنادہ اور کنا پرا کریں گے آپ۔۔؟؟ مجھے مارنا خاہا آپ۔۔نے۔۔۔ ینا سچ
خانے۔۔۔؟؟ ک یول کا لہجہ روندھ گنا۔
قریب آنا۔
نو۔۔ سیو۔۔۔ کجھ دپر میں مولوی صاخب آرہے ہیں۔ اور ہمارا ۔۔نکاح۔۔۔؟؟
ہرگز بہیں۔۔۔ کتھی بہیں کروں گی۔۔۔ نے شک مجھے خان سے مار دیں۔۔
آقناب کی نات غصے سے کایتی ییچ میں نولی۔ وہ جو نالل کے نارے میں ینانے والی
تھی۔ آقناب کی نات نے وہ شدند غصے میں آگتی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 451
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
میں۔۔نوجھ بہیں رہا۔۔۔ ینا رہا ہوں۔۔۔!آقناب نے سیتے نے ہاتھ ناند ھتے
مطم
پین انداز میں کہا۔
آپ علط کر رہے ہیں۔۔۔ مجھے خانے دیں بہاں سے۔۔۔ میرا خانا بہت ضروری
ہے۔۔نلیز۔۔۔۔
ک یوں۔۔ ک یوں کروں میں آپ سے نکاح۔۔۔۔۔؟؟؟ وہ تھی دوندو ہونی۔ آپسو اتھی
تھی گالوں نے لڑھکتے خا رہے تھے۔
انک نل کو خاموسی جھا گتی۔ آقناب خان اس یتھری ہونی سیرنی کو دنکھتے لگا ۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 452
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
ن ش جم ھ ک ن
د یں۔۔ ھے خانے دیں۔۔۔وریہ وہ۔۔۔ ار ل خان۔۔۔ الل کو۔۔۔؟؟
ب
اوہ۔۔۔۔نو اب تم۔ ینا جھوٹ ینار کر یتھی ہو۔۔۔؟؟ آقناب نے طیز کنا۔ ک یول
نے دکھ سے اسے دنکھا۔
اجھا۔۔۔۔ اب تم یہ کہو گی۔۔۔ کہ نالل۔۔۔ ارشل خان کے ق نصے میں ہے۔ اور
تمہیں۔۔۔ ؟؟؟۔۔۔۔ ! آقناب ہیشا۔
مجھے ییہ تھا آپ ۔۔۔ میرا نقین بہیں کریں گے۔۔۔ !! اشلتے۔۔ آپ سے کجھ تھی
کہنا نے کار ہے۔۔۔
ب
نو تھنک ہے۔۔ یتھی رہو۔۔ شاری زندگی۔۔ بہیں۔۔
آقناب سیر خان اس سے تھی زنادہ سخت سزا د ینا ہے۔۔۔ تمہارے لتے پس۔۔۔
تھوڑی سی رعایت کی ہے۔۔۔
اور بہاں سے نکلتے کے لتے تمہیں نکاح کرنا ہوگا۔۔۔ ک یونکہ۔۔ میں ایتی بہن کا
گھر پرناد ہونے بہیں دوں گا۔۔۔کسی صورت تھی بہیں۔۔ اب جود ق نضلہ کر
لو۔۔۔!
آقناب نے کہتے اشکی کالی آنکھوں میں جھانکا۔ جو اتھی بہت سے راز ا یتے اندر ر کھے
ہونے تھیں۔
ب ممہ
مم۔۔۔۔ جھوڑنا ہی نو ہیں ہے۔۔۔ اسی کے انداز میں اشکے دونوں ہاتھ دنورا کے
شاتھ لگانے چہرے کے ناس چہرہ کرنے چ یونی انداز میں کہا۔
کناکجھ یہ تھا اشکی آنکھوں میں ۔۔۔؟؟ گلے شکوے۔۔۔ شکایپیں۔۔۔ درد۔۔۔
کجھ نل کی خاموسی کے نعد انک ہاری ہونی آواز میں ک یول نے کہا۔
لنکن۔۔۔ آپ وعدہ کریں۔۔ نکاح کے نعد مجھے بہیں روکیں گے۔۔۔! مجھے خانے
دیں گے۔۔۔۔؟؟؟
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 457
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
ک یول نے نقین کرنا خاہا۔ چنکہ آقناب ہیشا۔اور ہیستے ہونے ہی ییجھے ہنا۔ اشکی ہیسی
میں انک طیز تھا۔
نو۔۔نو۔۔۔۔! انک لمجہ کو مجھے لگا تم سچ کہہ رہی ہو۔۔ہو شکنا ہے۔۔ نالل کو ہی
تجانے کے لتے تم۔۔۔ ارشل خان سے۔۔۔؟؟ لنکن۔۔۔۔؟؟ سر نفی میں ہالنا۔
تم۔۔۔ اگر سچی ہونی نو۔۔ کتھی مجھ سے نکاح کے لتے راضی یہ ہونی۔
انک انک نات نے زور د یتے چنا چنا کے لفظ ادا کتے۔
ک یول کا ہاتھ تھاما۔ ک یول نے نظر اتھا کے آقناب کے سناٹ چہرے کو دنکھا۔
آقناب ک یول کو لتے انارتمنٹ کے اندرونی حصے کی خایب پڑھا۔ اور انک روم لے خا
کے وہاں جھوڑا۔ وہ خاموش ہی رہی۔
خان۔۔۔۔! انک نار۔۔۔ کاظم کا فون آنے دیں۔ وہ سچ ییہ لگا کے دے گا۔۔۔
اس لڑکی سے نکاح۔۔۔؟؟
آقناب نے ہمیسہ اسے اور کاظم کو جھونے تھانی کی طرح خاہا تھا۔ بہی وجہ تھی۔
کہ آج وہ ایتی رانے دے گنا۔ وریہ کسی میں ایتی خرات بہیں تھی۔ کہ آقناب
کے آگے سر تھی اتھا شکے۔
آقناب ک یول کو لتے پڑےہال میں آنا۔ چہاں ان دونوں کا نکاح سر اتجام نانا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 460
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
ک یول کی آنکھوں سے آپسو بہہ نکلے۔
مولوی صاخب اور ناقی گواہوں کو اجھی خاضی رقم دے کے تجھوا دنا گنا تھا۔
کہتے ہونے آنکھوں ہی آنکھوں سے کوڈ ورڈ تھی دنا۔ کہ نظر ر کھے اس نے۔
انک نظر اسے دنکھا۔ اور چ نب سے نکال کے فون اسے تھما دنا۔ حسے وہ یند کرکے
چ نب میں ر کھے ہونے تھا۔
لنکن ۔۔۔ شاند یہ سب ا پسے ہونا ہی لکھا تھا۔ نصنب میں۔ وہ ینا انک لفظ نولے
وہاں سے نکلی۔ شعدی نے اس کے لتے گاڑی کا دروازہ کھوال۔
ط م
وہ خایناتھا۔۔۔ کہ وہ کنا کر گنا ہے۔۔۔ لنکن وہ ین تھا۔ اس نے ہن کا
ب م
گھر تجانا تھا۔ اب ک یول کجھ تھی کرے۔۔ لنکن ۔۔۔نکاح کے اوپر نکاح بہیں
کرشکتی تھی۔۔۔ اینا نو وہ تھی خاینا تھا۔
*********
رحشیرار آقس کے ناہر ک یول نے گاڑی رکوانی۔ اور ییچے اپرنی ینا کجھ کہے اندر کی
خایب پڑھ گتی۔
مونانل فون شاینڈ نے رکھنا وہ شا متے آقس میں داخل ہوا۔ جو کہ وہاں اکا دکا لوگ
ہی تھے۔۔لنکن وہاں ک یول کہیں بہیں تھی۔
انکشکیوز می۔۔۔! بہاں اتھی انک لڑکی آنی تھی۔۔نکاح۔۔ کے لتے۔۔؟؟ وہ کہاں
ہیں۔۔؟
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 464
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
شعدی کو شمجھ یہ آنا کہ کس طرح ک یول کا نو جھے نو جو دماغ میں آنا نوجھ لنا۔
لڑکی۔۔۔؟؟ لنکن۔۔ا تھی نو ۔۔کونی بہیں آنی۔۔۔ اور و پسے تھی رحشیرار آقس کا
ناتم چتم ہوگنا ہے۔ وہ خا خکے ہیں۔۔ نو آپ کل آ یتے گا۔۔۔
شعدی لب تھیچ گنا ۔ انک نار تھر ک یول کو ڈھونڈنا خاہا لنکن وہوہاں ہونی نو ملتی
ناں۔۔۔
انکشکیوز می۔۔۔! کنا بہاں سے ناہر خانے کا کونی اور راسیہ تھی ہے۔۔؟؟
چنکہ شعدی کو نقین ہو گنا تھا۔ کہ ک یول خکما دے کے وہاں سے خا خکی تھی ۔
اب۔۔۔ آقناب خان کو کنا جواب دے گا۔۔؟ اسے بہی سوچ کے پرپشانی ہو رہی
تھی۔
***********
سڑک نالکل سیشان تھی۔ کونی تھی رات کےاس وقت وہاں موجود یہ تھا۔
انک طرف وہ کھڑی تھی۔ نو دوسری طرف ارشل خان ا یتے دو گن مین کےہمراہ
کھڑا ک یول کو گھور رہا تھا۔
ارشل خان۔۔۔۔۔! نکاح ۔۔۔ہوگنا ہے۔۔۔۔! غصے میں اشکا نام لیتی۔۔ اگلے نل
جوسی سے ینانا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 467
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
ارشل خان کے چہرے نے تھی مشکراہٹ نکھری۔
گڈ خاب۔۔۔۔! کہتے ہونے ک یول کو شاناسی دی ۔ اور گاڑی میں بیتھتےکا اشارہ
کنا۔
تم تھلے میر میہ تھولی بہن ہو۔۔ لنکن۔۔ مجھے شگی بہیوں سے زنادہ عزپز ہو۔۔ اور
جو کجھ۔۔ ماضی میں آپ ۔۔کے شاتھ ہوا۔۔۔ اشکا ندلہ لیتے میں میں ہمیسہ آپ
کے شاتھ ہوں۔۔ ارشل نے اسے ا یتے شاتھ ہونے کا نقین دالنا۔ ک یول کی
ت ھ ک ن
آ یں م ہوگٸیں۔
خیر اب آگے کا کنا نالن ہے۔۔؟؟ ارشل خان نے اشکی خایب دنکھا۔
کہتے ہونے ک یول کے اندر کی شاری نفرت اشکے لفظوں میں صاف جھلکی تھی۔
خان وال کے ر ہتے والوں سے ندلہ لیتے کے لتے اسے خان وال میں داخل ہونا تھا۔
چہاں وہ۔۔ ینا کسی چپی نت۔۔۔ کسی جق کے داخل بہیں ہوشکتی تھی۔
بہال پشایہ اشکا سہیر تھا۔ لنکن۔۔ وہ خب بہاں آنا۔ نو آنے ہی وہ دوسرے سہر خال
گنا۔ چہاں اسے ییہ خال کہ وہ بہلے سے ہی نکاح میں ہے۔
اس خان وال میں آقناب خان انک بہت پڑا آپشن تھا۔ تھلے وہ اس کا خان وال سے
کونی نعلق یہ تھا۔ لنکن۔۔ وہ خان وال کا انک قرد تھا۔ اور تھر اشکی ماں۔۔۔ ؟؟
اگال التجہ غمل تھی وہ ینار کرخکی تھی۔اور ایتی ہر خال کے لتے وہ ینار تھی۔ اور
م ط م
ین ۔
ت ش ھ ک ن
آ یں موندیں اب وہ کون کر رہی ھی۔
*************
چیسے ہی کراجی ائیر نورٹ نے قدم رکھا۔ سہیر نے انا کا ہاتھ تھامے اس سے
اسنقشار کنا۔
بہیں۔۔۔۔۔ کجھ۔۔۔ بہیں ۔۔پس ۔۔۔ نوں ہی۔۔۔! اناییہ نےنظریں خراٸیں۔
انا۔۔۔ گ ھیراؤ مت۔۔۔ میں ہوں ناں شاتھ۔۔۔ تھر ک یوں پرپشان ہونی ہو۔۔؟؟
سہیر اشکا ہاتھ تھامے ائیرنورٹ سے ناہر نکال۔ گاڑی وہ بہلے ہی منگوا حکا تھا۔
ڈرای یور نے گاڑی کا دروازہ کھوال۔ سہیر انا کو لتے گاڑی میں بیتھا۔
لنکن۔۔ میں سہیر خاپزادہ ۔۔تم سے وعدہ کرنا ہوں۔۔ تمہارا ہر ارمان نورا کروں
گا۔۔۔ ہمارا رپسیشن بہت دھوم دھام سے ہوگا ۔۔۔ ان شاء ہللا،،،
م
ان شاء ہللا...۔۔۔ انا تھی اشکی نات نے دل سے مین ہونی مشکرا دی۔
ط
کنا ہوا۔۔؟؟
خلو۔۔۔۔ کجھ کھا لیتے ہیں۔۔ بہت زوروں کی تھوک لگی ہے۔
انا۔۔۔ !تم نے نلین میں تھی بہیں کھانا۔ اب تھی تھوکی رہو گی۔۔؟؟ چنکہ خایتی
ہو۔۔ گھر میں کونی اسنقنال کرنے واال بہیں۔
مجھے۔۔ ضرورت تھی بہیں ہے کسی کے اسنقنال کی۔ مجھے پس۔۔ آپ کا شاتھ
خا ہتے۔
وہ نو میں ہمیسہ ہوں میری خان۔۔۔! لنکن۔۔۔ بہلے ی نٹ نوخا۔۔۔ تھر کم دوخا۔۔
سہیر نے ینار سےکہتے انا کو زپردستی ناہر نکاال۔ اور اندر کی خایب قدم پڑھانے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 475
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
آرڈر د یتے کے نعد وہ انا کی خایب م یوجہ ہوا۔
انا۔۔۔ اسے بہلے کتھی کراجی آنی ہو۔۔؟؟ نوبہی سرسری انداز میں نوجھا۔
ممہ
م چ
م۔شاند ت ین یں۔۔۔ ! ناد کرنے ہونے کہا۔م
میں تمہیں نورا کراجی گھماؤں گا۔۔۔ اور ۔۔۔ہتی مون نے ہم۔۔۔ ئیرس خابیں
گے۔
سہیر اینا نالن ینا رہا تھا۔ ہتی مون کے نام نے اناییہ کا دل دھڑ کتے لگا۔ چنکہ
چہرے نے گالل نکھر گنا۔
ش ش
ا یتے میں وئیر نے کھانا سرو کنا۔ نو نانوں کا پ ل نونا۔
ل
**********
امی خان۔۔۔ انک دن نو یپییوں کو رحصت ہونا ہی ہونا ہے۔۔۔۔ اب نوں اداس
یہ یہ ہوں۔۔ میں ہوں۔۔ناں۔۔ آپ کے ناس۔
اینا نالن ینابیں جم نلہ خانون نے شامی کے خرے کے انار خڑھاٶ یہ د نکھے۔
بہں آنی نو کنا ہوا۔۔؟ میں شکھادوں گی سب۔۔۔ اور دنکھو تھی نو سہی۔۔ کیتی
النق ہے۔۔ میری بہو۔۔ ایتی جھونی غمر میں نوی یورستی تھی بہیچ گتی۔ ناقی گھر کے
کام تھی سنکھ لے گی۔نورے نقین سے کہا
سہیر انا کو لتے اندر کی خایب پڑھا ۔ چہاں نفرینا اسی کا ای نظار ہو رہا تھا۔
ستھی گ نٹ نے نظریں گاڑے بیت ھے تھے۔ کاقی رات ہوگتی تھی۔ لنکن بیند سب
کی نظروں سے کوسوں دور تھی۔
کونی ری انکشن اتھی نک بہیں آنا تھا۔ اور آج ہی ییہ خلنا تھا۔
میرا خان۔۔۔۔۔! خاتم نے اچینار خذنات کی رو میں بہہ کے آگے پڑھیں۔ کہ قدم
وہیں تھم گتے۔
سب چہرے جن نے کجھ دپر بہلے جوسی تھی۔ اب خیرت اور تحشس نے لے لی
تھی۔
خاتم نے مڑ کے ارناز خان کو دنکھا۔ چنکہ وہ تھی خیرانی سے دنکھ رہے ت ھے۔
ی ت ش ب مل ھ ج ھ ک ن
م
عروج کی آ یں ال یں۔ ا کی ماں۔شا عہ ھی پری طرح یچ و ناب کھانی رہ
گپیں۔
ت ش مت
چنکہ عناد خان کے چہرے نے انک سحرایہ م کراہٹ ھی۔
مما خان۔۔۔! اس میں جھوٹ کنا ہے۔۔؟ اناییہ میری ی یوی ہے۔۔ اور انک دن
اسے آنا تھا۔ اس گھر میں۔۔۔ رحصت ہوکے۔۔۔
اور کجھ نوفف کے نعد انا کا ہاتھ جھوڑنا ۔ ایتی ماں کے قریب آنا۔ انا کے دل کو
کجھ ہوا۔
سہیر کے لفظوں نے خاتم۔کا دل پری طرح خیر دنا۔ وہ کس نارے میں نات کر
رہا تھا۔۔۔؟؟ کہیں وہ سب سچ خان۔۔نو بہیں گنا۔۔؟؟ د تچے نے اسے کنا کنا
ینانا ہوگا۔۔؟؟
جھونے خان۔۔۔! آپ۔۔۔ اناییہ کو روم میں لے کے خابیں۔ صیح نات ہوگی۔
خاتم نے انک شکوہ کناں نظر سوہر نے ڈالی۔ اور میہ ت ھیر کے روم میں خلی
گپیں۔
ان کےخانے کے نعد ارناز خان سر تھامے سنڈی روم کی خایب پڑھے۔
خپ ہو۔۔ اتھی۔۔۔ کجھ مت کہو۔۔۔ مجھے آنا نے نورا نقین ہے۔۔ وہ ہمارے
شاتھ۔۔ کونی زنادنی بہیں ہونے دیں گیں۔
انک نات میں آپ سے کہہ دوں۔۔ سہیر۔۔ میرا یہ ہوا۔۔ نو۔۔ میں اسے کسی او
کا تھی بہیں ہونے دوں گی۔۔۔! سب کجھ۔۔ پرناد کردوں گی۔۔۔ سنا آپ
نے۔۔۔!
غصے سے دھتمی آواز میں کہتی وہ تھی ا یتے کمرے کی خایب پڑھ گتی۔ چنکہ آج
کی رات نو اشکی اب کای یوں نے ہی گزرنی تھی۔
انا۔۔۔۔؟؟؟کمرے میں آنے ہی سہیر نے شامان انک طرف رکھا۔ اور یت یتی
کھڑی انا کو نکارا۔ نو وہ جونکی۔
تھنک ہو ناں۔۔۔؟؟
بہاں آؤ۔۔۔۔! ہاتھ تھام کے گالس ڈور کے دوسری طرف لے گنا۔ اور رنلنگ
کے ناس لے خاکے کھڑا کنا۔
وہاں دنکھو۔۔۔!!
وہ جو سہیر کی طرف دنکھ رہی تھی۔ اشکے کہتے نے شا متے ونڈو سے ناہر دنکھا ۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 486
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
شا متے خاند نادلوں سے اتھکنلنا کر رہا تھا۔ اور خاند کی روستی تھوڑی تھوڑی دپر نعد
ظاہر ہو کے آنکھ مجولی کھنل رہی تھیں۔ اور ا پسے میں گارڈن کے ییجوں ییچ قاؤیپین
کا م نظر انا کو خیراں کر گنا۔
Its an amazing....
ھ ک ی ن
انا سب کجھ تھولے رنلنگ نے ہاتھ ر کھے یچے د تی گارڈن سے ظر ہونی نورے
ن
آپ کی امی نے خان وال کو بہت جونصورنی سے سجانا ہے۔۔۔ بہت ینارا ہے۔۔۔
رینلی۔۔۔
سہیر نے ا یتے جواس نے قانو نانے اشکا ہاتھ تھام کمرے میں لے آنا ۔
سہیر نے نارمل انداز میں کہا۔ اور ا یتے ینگ کی زپ کھو لتے لگا۔
چنکہ سہیر کل کا التجہ غمل ینار کرنے لگا تھا۔ اسےکس طرح ماں ناپ کو ہینڈل
کرنا ہے۔ وہ بہت پڑے یتمانے نے رپسیشن کرنا خاہنا تھا۔ سب سے ایتی ی یوی
اناییہ کو م نعارف کروانا خاہنا تھا۔ اس کے نعد ہی وہ ایتی ازدواجی زندگی کا آعاز کرنا
خاہنا تھا۔
نوں نو سہیر نے اناییہ کے لتے بہت اجھا سوچ رکھا تھا ۔ اشکی ی نت تھی صاف
تھی۔ پر۔۔۔ کنا خاالت اور خان وال کے مکین اسے ۔۔۔ اشکی جوسی شم نت ق یول
کرنے۔۔؟؟ چہیوں نے ماضی میں اینا کجھ کنا۔۔۔ کنا خال میں انکا بینا ۔۔۔ ا نکے
مجالف ڈٹ کےکھڑا ہو نانے گا۔۔؟؟ نا تھر سے چ نت خانے گی۔۔ خاتم کی خال
نازناں۔۔؟؟
********
یہ۔۔۔ میرا گھر ہے۔۔۔ میں خب خاہے۔۔ بہاں آشکنا ہوں۔۔ تم کون ہہتی
رو کتے والی۔۔؟؟
ک یوں۔۔؟ تھانی نے ینانا بہیں۔۔؟؟ ا یتے کارنامے کا ۔۔؟ ہاتھ جھڑانے اچپی نت
سےکہا۔
آقناب کا فون بہیں لگ رہا تھا۔ اس لتے تھی وہ کاقی نے چین تھی۔ حق نفت
خا یتے کے لتے۔ ارشل ناتھ روم میں گھس گنا تھا۔ اور وہاں سے ناہر ہال میں
آگتی۔ کہ یتھی میسج نون تچی۔
نے اچینار ا یتے ی نٹ نے ہاتھ رکھا۔ اور اس آنے والی زندگی کا سو چتے مشکرا دی۔
اسے دو دن بہلےہی ییہ خال تھا۔ کہ وہ امند سے ہے۔ لنکن۔۔ ارشل کے نکاح کی
وجہ سے وہ اسے یہ ینا نانی۔ اس نے خان نوجھ کے اپشا کناتھا۔ اگر ارشل نکاح
ش ت ک ت خ ہک ط غ
کر لینا۔۔ نو وہ می اس سے الگ ہو کے یں دور لی خانی۔ اور ھر ھی ا کو
اشکے تچےکا یہ ینانی۔
لنکن اگر وہ تچے کا ینا کے تھی اسے روکنا خاہتی نو وہ کتھی رکنا نو یہ۔۔
لنکن۔۔النیہ۔۔ اشکے را ستے ناہموار کر د ینا۔۔۔ اور انک ڈر تھا۔ کہ تجہ لے کے
اسے نکال دے گا۔
وہ وہمی اور ان سنکیور لڑکی تھی۔ رشک بہیں لیتی تھی۔ نالینگ کرنی تھی۔
صیح سورج کی بہلی کرن خان وال میں جوسناں لے کے آنی تھی۔
ایتی یتی بہو کے ونلکم کی یناری کر رہی تھیں۔ حس میں انکی بہن شامعہ نے دلی
سے انکا شاتھ دے رہی تھیں۔
رتم یو۔۔۔؟؟ ابہیں نال الؤ۔۔۔۔! خاتم نے چہرے نے ینار النے کہا۔ نو رتم یو سر
اینات میں ہالنا ان کے روم کی خایب پڑھا۔ چہاں سے سہیر اناییہ کا ہاتھ تھامے
سیڑھناں اپر رہا تھا۔رتم یو ابہی قدموں سے واپس نلٹ گنا۔
معاف کرنا بینا۔۔ غصہ اور خذنات میں آپ دونوں کا دل دکھانا۔ لنکن۔۔۔ اب مجھے
شمجھ آگتی ہے۔۔۔ اناییہ۔۔۔ میرے خان کی جوسی ہے۔۔ اناییہ کےچہرے نے
ینار سے ہاتھ ت ھیرا۔ نو وہ تھی مشکرا دی۔
اس لتے۔۔۔ جو حس کا جق ہے۔۔ اسے ملے گا۔۔۔ پس انک گلہ رہ گنا ہے۔۔
بینا۔۔۔ کنا ماں ناپ ا یتے پرے ت ھے کہ ۔۔۔ خپ چنانے رحصت کر کے لے
آنے میری بہو کو؟
آپ خایتی ہیں۔۔ مجھے نقین تھا۔۔کہ آپ میری جوسی کی کتھی مجالفت بہیں کریں
گیں۔ آپ ۔۔۔بہت اجھی ہیں۔۔۔ مماخان۔۔۔۔! سہیر نے مشکرانےکہا ۔ چنکہ
خاتم کے چہرے کا رنگ م نعیر ہوا۔
ممہ
مم۔۔۔۔ خلو ناسیہ کرنے ہیں۔۔۔ سب کجھ آج ۔۔۔ میرے بیتے کی پسند کا
ہے۔
***********
کنا ہوا۔۔۔؟؟ کنا کہنا ہے۔۔؟ آقس میں شعدی کی آمد نے آقناب کو جونکا دنا۔
شعدی خاہ کے تھی ابہیں نوری نات یہ ینا شکا۔ ینا کسی ی یوت کے وہ کجھ تھی
کہنا۔۔۔نو الزام پراسی ہونی۔چنکہ ک یول اب آقناب کے نکاح میں تھی۔
تھنک ۔۔۔ہے۔۔۔وہ اس وقت آقس میں ہے۔۔ میں جود نات کرلوں گا۔ اور وہ
ق نصر۔۔۔؟؟
سر۔۔ وہ ملک سے ناہر ہے۔۔۔ چیسے ہی ناکسنان داخل ہوگا۔ نکڑا خانے گا۔
رات تھر وہ انارتمنٹ میں ہی رہا ۔ خان وال یہ گنا۔ لنکن۔۔ وہاں کنا ہو رہا ہوگا۔۔۔
اسے سب خیر تھی۔۔۔ ک یونکہ خاتم کو وہ اجھی طرح خاینا تھا۔ خان وال میں موجود
رتم یو۔۔۔ اسی کا آدمی تھا۔ جو اسے نل نل کی رنورٹ د ینا تھا۔ اور یہ نات کونی
بہیں خاینا نک یہ تھا۔
کالے کیڑوں میں اشکا کھلنا رنگ انک لمچے کو آقناب کی نظریں اس نے جم سی
گپیں۔
جی۔۔۔آپ نے نالنا تھا۔۔؟ الپراوہ انداز ۔۔۔ چیسے کل کجھ ہوا ہی یہ ہو۔۔۔
جی نو خاہا اس سے نو جھے ۔۔ نالل کہاں ہے۔۔؟؟ لنکن وہ اشکے اندر کے راز نک
بہیجنا خاہنا تھا۔ اشلتے اگ یور کر گنا۔
کنا مظلب۔۔۔؟ آپ کا کام کونی اور ک یوں کرے گا۔۔۔؟؟ آقناب کو سخت
غصہ آنا۔
سر۔۔۔! میں مشیر علی کی طرف خا رہی ہوں۔۔ اس قانل نے شاین لیتے
بیں۔۔!
وہ آقس ہی کی گاڑی میں مشیر علی کے آقس میں اس سے ملتے خا رہی تھی۔
لنکن فون نے ابہیں اظالع دی ا یتے آنے کی نو ابہوں نے ک یول کو انک ہونل
کا انڈرپس دے دنا۔ کہ وہ اس وقت بہاں ہیں۔ نو وہ تھی بہیں آخانے۔
ک یول نے ڈرای یور کو انڈرپس ینانا اور آقناب کے رونے کے نارے میں سو چتے لگی۔
بہی سو چتے شفر چتم ہوا۔ اور وہ ہونل میں داخل ہونی۔
یہ۔۔ قانل۔۔۔ آپ نے شاین بہیں کنا تھا اس نے۔۔ دنکھ لیں۔۔ اور شاین کر
دیں۔۔
ارے دنکھ لیں گے قانل تھی۔۔۔ بہلے آپ کو نو دنکھ لیں۔۔۔! قانل اتھا کے
شاینڈ نے رکھی۔
نو لکنگ سو ہاٹ۔۔۔۔۔! آنکھوں میں جوس ینکتی ک یول کے ضیر کا امیجان لے رہی
تھی۔
مشیر علی۔۔۔ ! آپ شاین کردیں۔ مجھے اور تھی بہت سے کام ہیں۔
شاین۔۔ نو۔۔۔ میں کر ہی دوں گا۔۔۔ ینا اک نظر د نکھے۔۔۔ پس۔۔۔ آپ کو
دنکھنا خاہنا ہوں۔۔ یہ رہا میرا۔۔ کارڈ۔۔ ئیراڈاپز ہونل میں رکا ہوں۔ روم تمیر انک سو
دو۔۔ میں۔۔ رات نو تچے۔۔۔ آپ کا ای نظار کروں گا۔۔ آپ آ یتے گا۔۔ اور۔۔۔۔
معتی خیزی سے دنکھا۔
آپ اتھی اسے پڑھ کے شاین کر شکتے ہیں۔۔۔ ! ک یول نے چنا چنا کے کہا۔
جمار تھرا لہجہ۔۔ ک یول کو شلگا ہی گنا۔ لنکن جود نے قانو رکھا۔ اور مشکرانی۔
سیور سر۔۔۔! تھر مالقات ہونی ہے۔۔ رات کو۔۔۔ نو تچے۔۔ ہونل۔۔۔
ئیراڈاپز۔۔۔ سرگوسی میں کہتے وہ مشیر علی کو مدہوش کر رہی تھی ۔
روم تمیر انک سو دو۔۔۔۔۔ نانی۔۔۔۔ ! قانل وہیں جھوڑے وہ وہاں سے اتھ آنی
اب اشکا رخ آقناب کے آقس کی خایب تھا۔ چہاں وہ اشکا نے ضیری سے ہی سہی
لنکن۔۔ ای نظار کر رہا تھا۔
**********
کل کی نابیں ناد کرنے اسے۔۔ بہت کجھ ناد آنے لگا۔
حسے سوچتی اس نے تھاری سر کے شاتھ نفی میں ہالنا۔ اور کل کے لمچے اس کی
آنکھوں کے گرد گھومے۔ خب ۔۔۔؟؟
شقند ناؤڈر کووہ ہت ھنلی نے رکھتی اب اس مواد کو ا یتے اندر انار رہی تھی۔ انک
شکون سے دوڑ گنا تھا اشکے اندر ۔۔ دماغ ماؤف شا ہوگنا۔
انک شکون د یتے سرور کو محسوس کرنی وہ مونانل نے آنی کال کو نظر انداز کرنی
ا یتے پسے میں مست رنولنگ خییر نے جھولے خا رہی تھی۔
لنکن مونانل کی مشلشل تجتی نون نے وہ ندمزہ ہونی کال رسیو کر گتی۔
میں اس وقت الہور سے کراجی بہیں آشکتی۔۔۔ اور یہ مسنلہ تمہارا ہے۔ تم جود
خل کرو۔۔۔ !
ت ہ ک ک ھ ک ن
چ
آ یں ھول کے تی وہ ہرے نے نے زاری لے آنی ھی۔
اشکی گرین آپز دنکھتے والے کو انک نل کے لتے خیراں کر د یتے والی تھی۔
تم ا یتے مفضد سے ہٹ رہی ہو۔۔ اس تچے کی وجہ سے۔۔ ! حسٹ ل یو ہم۔۔۔۔!
شگریٹ شلگانے وہ ا یتے اندر کے شلگتے ین کو کم کر رہی تھی۔
************
کال ینک کرنے کا سوخا لنکن۔۔ تھر بہلے شاور لیتے خلی گتی۔ واپس آنے ہی
کال ینک کی۔ جو دوسری ینل نے ہی اتھا لی گتی۔
کے کے۔۔۔ تم۔۔اس قدر ندل خاؤ گی۔۔ مجھے نقین بہیں آرہا۔ خیر۔۔۔ میرا مسنلہ
خل ہو گنا تھا۔
ک یول نے نات ندلی۔ وہ خایتی تھی۔ اشکے ڈرگز لیتے کی عادت کو۔ اسی وجہ سے وہ
اس سے ناالں تھی رہتی تھی۔ لنکن کے کے تھی مج یور تھی۔ ینا ڈرگز کے اسے بیند
بہیں آنی تھی۔ وہ نے شکون رہتی تھی۔
اجھا۔۔۔ !میں نے۔۔ کراجی آنے کا ارادہ کنا ہے۔۔۔ اینا انڈرس سینڈ کرو۔۔۔۔!
کل نک نو نال رہی تھی۔۔۔ اب کنا ہوا۔۔؟؟ آگے سے طیزیہ جواب آنا۔
کل خلی گتی ہے کے کے۔۔ اور اب تمہاری قی الجال ضرورت بہیں۔۔ خب
ہونی۔۔۔ نلوا لوں گی۔
ک یول نے سیجندہ انداز میں کہا۔ حس نے آگے سے فون یند ہو حکا تھا۔وہ خایتی
تھی۔ کہ اب کنا ہوگا۔۔۔ وہی کےکے ہوگی۔ اور وہی پسہ۔۔۔۔!
قانل۔۔۔ رات نو تچے۔۔۔۔ ہونل ئیراڈاپز۔۔ روم تمیر۔۔۔ انک سو دو۔۔۔ سے ملے
گی۔۔۔ چہاں۔۔ وہ سحص ۔۔۔ینا اس ۔۔قانل کو پڑھے۔۔شاین کر دے گا۔۔۔
ہر لفظ سرگوسی میں کہتی وہ آقناب کو ک نق یوز کر رہی تھی۔ کجھ کہنا خاہا۔ کہ
ستی۔۔۔ نات اتھی نوری بہیں ہونی۔ اشکے ل یوں نے ک یول نے دھیرے سے ایتی
سہادت کی انگلی رکھی۔
ناتچ کروڑ ۔۔ کے شاین ہیں۔۔ جو قانل۔۔۔ کو ینا پڑھے ہوں گے۔۔۔ لنکن۔۔۔
تھوڑا اور قریب ہونی۔اس کی خییر کے دونوں اطرف ا یتے ہاتھ رکھتی اس کے
چہرے کے شا متے اینا چہرہ کرنی وہ اشکے کان کے ناس آنی اشکی کان کی لو
کوجھونے مزند گونا ہونی۔
آپ کی ی یوی کو پڑھنا خاہنا ہے۔۔۔ لفظ لفظ۔۔۔ وہ ۔۔۔رات کو۔۔۔ ؟؟ مجھے۔۔
دنکھنا خاہنا ہے۔۔۔۔! بہت جمار آلود انداز تھا۔
لنکن اشکے الفاظ آقناب کو کسی پرجھی کی طرح دل میں ی یوست ہونے۔
لگانی۔ وہ جو ایتی نات کہہ کے مڑنے والی تھی۔ اس اقناد نے دل تھام گتی۔
انک ہاتھ اشکے ی نٹ نے النے اسے ا یتے قانو میں کنا کہ وہ ایتی خگہ سے ہل یہ
شکی۔ چنکہ دل نے الگ سور مجانا۔
بہت سوق ہے۔۔ جود کو لفظ۔۔۔ لفظ۔۔۔ پڑھوانے کا۔۔۔؟؟ نو میں ہوں ناں۔۔
پڑ ھتے کے لتے۔۔۔۔
اشکے کان کی لو کو ا یتے ل یوں سے جھونا اسے دای یوں سے کانا۔ نو ک یول نے
سشکی لی۔
ھ ج
ھھو۔۔۔ڑیں۔۔۔۔! جود نے قانو کرنی وہ جو کو جھڑانے کی ناکام کوسش کر رہی ھ
تھی۔۔۔چنکہ آقناب نے ایتی ہی سجتی سے اسے جود میں تھییجا ہوا تھا۔ ک یول کو لگا
اشکی انگلناں اشکی کمر میں دھیس خابیں گیں آج۔
آ بیندہ۔۔۔ میرے شا متے یہ خراقات نکتے کی۔۔ کوسش کی۔۔نو۔۔ اتجام کی تم جود
زمہ دار ہوگی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 515
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
کہتے ہونے انک جھنکے سے جھوڑا۔ ک یول فورا سے بیشیر جود کو سیت ھالتی ییجھے ہتی۔ اور
بینل کا سہارا لتےکھڑی ہونی۔
کہ آقناب کی خارخایہ انداز میں ایتی طرف بیش قدمی دنکھ کے دو قدم ییجھے ہتی۔ کہ
ہ ب
آقناب نے فورا اس نک یجتے اشکا قرار کا راسیہ روکا۔ اور اس نے جھکا۔
خیردار۔۔۔ جو میرے شا متے۔۔ کسی عیر۔۔ مرد کا نام تھی لنا ہو نو۔۔۔ وریہ۔۔ کجھ
کہتے کے قانل بہیں جھوڑوں گا۔
اینا خلیہ درست کریں۔ میرے لتے انک کپ کاقی لے کےآ بیں۔
بینا کے ہاتھ کاقی تجھوا کے وہ ا یتے کپین میں آگتی۔ دونارہ آقناب کے آقس میں
خانے کی علطی یہ کی۔
ش ن
چنکہ ا یتے آقس کے گالس ڈور سے اشکے کپین کو د تے وہ ا کی خالت نے زپر
ھ ک
لب مشکرانا۔
اور سنٹ سے ینک لگانے وہ اب کاقی بینا قرضت سے کام کرنی ایتی ی یوی کو دنکھ
رہا تھا۔ حس کی ذات اتھی تھی انک یند کناب تھی۔ اور وہ اسے لفظ لفظ پڑھنا
خاہنا تھا۔
***********
شامعہ۔۔ ! خاتم نے کچی گولناں بہیں کھنلیں۔ تھوڑا ضیر کر خاؤ۔۔۔ جو جق
تمہاری عروج کا ہے۔۔ اسے میں دال کے ہی رہوں گی۔۔۔پس مجھے۔۔ انک نار
خان لیتے دو۔۔ دی جے نے ۔۔کنا کنا ینانا ہے جھونے خان کو۔۔۔؟
تھر اس طرح ہینڈل کروں گی۔۔۔ ! ا یتے دل کی نات ایتی بہن سے سییر کی۔
کمرے میں ارناز خان کے آنے ہی شامعہ خپ خاپ ناہر نکل گپیں۔
ہانے میری خان۔۔ ایتی ہماری مجال کے۔۔ کجھ کہہ شکیں آپ کو۔ ؟
ہللا یہ کرے۔۔۔کیسی نابیں کر رہے ہیں۔ ہللا آپ کو میری زندگی تھی لگا دے۔
************
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 521
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
تھتھو سے نات ہونی تھی؟ کمرے میں آنے سہیر نے سرسری انداز میں نوجھا۔
لنکن اناییہ کی آواز یہ آنی۔
م
میری تھی ہونی تھی۔ تمہاری طرف سے تھوڑی یپیس تھیں ۔ لنکن۔۔ ین کر
م ط
دنا تھا میں نے۔ کیرڈ سے سر نکال کے کھونی ہونی اناییہ کو دنکھا۔
doesnُ t matter
شلگ گتی۔
آپ۔۔۔دونوں کو۔۔۔ خالہ خان نال رہی ہیں۔۔ چہرے نے جھونی مسکان لنکن لہجہ
طیزیہ۔۔۔
آنے ہیں۔۔تم خاؤ۔۔ اور ہاں۔۔ ینکسٹ ناتم ۔۔ روم میں آنے سے بہلے دروازے
نے ناک کر کے اخازت لینا۔
آپ کو ا پسے۔۔ بہیں کہنا خا ہتے تھا۔۔۔ بہن کی طرح ہے وہ۔۔ آپ کی ۔۔۔!
اناییہ نے سہیر کا ہاتھ تھام کے کہا۔
ہاں ۔۔۔۔لنکن۔۔ کسی نے تھی تھروسہ مت کرنا۔۔ انا۔۔۔! میں بہلی اور آخری
نات کہہ رہا ہوں۔۔ کونی تھی۔۔ کونی تھی۔۔۔ کسی نے تھی۔۔ تھروسہ ۔۔ بہیں
کرنا۔۔!
سہیر نے اس کے قریب آنے نے اشکا ہاتھ تھا متے بہت ینار سے کہا۔
شات تچےکے قریب وہ کام چتم کرنی خانے کے لتے اتھی۔ نفرینا آقس خالی ہو حکا
تھا۔ کہ اسے آقناب کی کال آنی۔ اس نے آقس میں نالنا تھا۔ ک یول کا دل تھر
سے دھڑ کتے لگا۔ صیح کے نعد اب نک دونارہ نات یہ ہونی تھی۔ یہ ہی آقناب نے
اسے نالنا تھا۔ نلکہ وہ کسی مپینگ کے شلشلے میں آقس سے خا حکا تھا۔ اسے
شاتھ لے کے یہ گنا۔ نلکہ آج صدنفی صاخب نے شارا اکاؤبیس کا بینڈنگ کام
اسے دنا ہوا تھا۔
حسے کرنی وہ اجھی خاضی تھک گتی تھی۔ وہ بہیں خایتی تھی۔ کہ آقناب کی واپس
کب ہونی۔
پس۔۔۔! کام چتم ہو گنا ہے۔۔ نو انک شاتھ خلتے ہیں۔۔گھر۔۔۔! اینا ل نپ ناپ
یند کرنا وہ عجلت میں نوال۔
ب جمش
مظلب۔۔؟؟ میں ھی ہیں۔۔
میں نے نوجھا بہیں۔۔ ینانا ہے۔۔ اور ۔۔ کونی تھی سین کری ایٹ مت کرنا۔۔
اور خلو۔۔۔
اشکا ہاتھ تھامے وہ کیز اور مونانل اتھانا ناہر کی خایب قدم پڑھانے لگا کہ ک یول
نے جھنکے سے ہاتھ جھڑانا۔
اشکی کالنی تھام کے ا یتے اور کھییجا۔ نو وہ کتی بینگ کی طرح اشکے سیتے سے خا
نکرانی۔
آقناب نے دھتمے لہچے میں کہتے اشکا چہرہ ا یتے چہرے کے قریب کنا۔
۔۔۔ مج یور مت کرو۔ آقناب نے اشکی نات کا یتے سیجدہ لنکن نارمل انداز میں کہا۔
اوکے بہلے یناؤ۔۔ مجھے۔۔۔ نالل کہاں ہے۔۔؟؟ اس کے نعد خا شکتی ہو۔۔۔!
آقناب اب تھی اشکے چہرے نے نظریں گاڑھے کھڑا تھا۔
اور خب نکاح ہونا ہے نو ی یوی سوہر کے شاتھ اس کے گھر میں رہتی ہے۔۔
گھمییر انداز میں کہتے اشکی کمر نے انگلناں ت ھیریں۔ نو وہ پری طرح لرزی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 529
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
ش
نکاح۔۔۔ چتم تھی۔۔ ہو شکنا ہے۔۔۔۔ ھے آپ۔۔۔! ا تی طرف سے د کی
مھ ی جم
دی۔
ناں۔۔۔ مسز ک یول آقناب۔۔ناں۔۔۔ تھول کے تھی یہ نات ا یتے جھونے سے
دماغ میں النے کی علطی مت کرنا۔۔ وریہ۔۔ زمین میں گاڑھ دوں گا۔
ایتی گہری اور شلگتی شاپسوں کو اشکے چہرے نے جھوڑنے وہ اسے بہت اجھی طرح
ایتی ظاقت کو ناور کرا گنا۔
اگر آپ یہ نکاح قاتم رکھنا خا ہتے ہیں۔ نو آپ کو مجھے خان وال میں ا یتے شاتھ رکھنا
ک نک م ن
ہوگا۔ وریہ مجھے ڈای یورس کے لتے عدالت کا راسیہ آنا ہے۔ آ ھوں یں آ یں ڈال
ھ
ن
کے کہتی وہ آقناب کو انک چ لیج لگی۔
انک انک قدم اشکی خایب پڑھانا وہ پراسرار شا ک یول کے دل کی دھڑکن کو تھی
پڑھانا خا رہا تھا ۔
آخر میں طیزا کہتی وہ یہ تھول گتی۔ کہ جق کی نات کر کے ا یتے لتے گھڑا کھود خکی
ہے۔
آقناب کے چہرے نے انک معتی خیز مشکراہٹ نکھر گتی۔ دنوار کے شاتھ لگی وہ
ایتی ہرنی سی نظریں اس سیر کی نظروں میں ڈالے سوالیہ انداز میں دنکھ رہی تھی۔
آقناب نے دونوں ہاتھ دنوار نے رکھتے اشکے قرار کا راسیہ یند کر دنا۔
خب سے تمہاری شاپسوں کی مہک کو محسوس کنا ہے۔۔ جی خاہنا ہے۔۔۔ ان
شاپسوں کو نی لوں۔۔ فظرہ فظرہ۔۔ ایتی شاپسیں تمہاری شاپسوں سے الجھا کے
تمہیں اینا ینا لوں۔۔ ضرف اینا۔۔۔!
گھمییر لہچے میں کہنا وہ ایتی ناک اشکی ناک کے شاتھ رب کرنا اشکی شاپسوں کو بیتے
کی خاہ رہا تھا۔ کہ نکدم ہوش میں آنے ک یول نے آقناب کو ییجھے دھکنال ۔
ک ن
وہ زرا کا زرا ایتی خگہ سے ہلنا آ یں ھول گنا۔
ک ھ
آقناب کو اشکی یہ خرکت سخت بہت پری لگی۔ جھنکے سے جود کے قریب کرنا اشکی
شاپسوں میں ایتی شاپسیں الجھا گنا۔ وہ نے آب ماہی کی طرح مجلی۔
آ یندہ۔۔۔ اپسی خرکت کی نو۔۔اس سے تھی پری سزا دوں گا۔۔ جو تمہاری یتھی سی
خان پرداست بہیں کر نانے گی۔۔۔
ییجھے ہونا اشکو نے پس کرنا وارینگ والے انداز میں کہنا وہ ک یول کو پری طرح خپ
کرا گنا۔
لنکن۔۔۔ ناد رکھنا۔۔ ناس ہونا اشکے کان کے ناس جھکنا وہ تھر سے اسے ڈرا گنا۔
مش
جق دوں گا نو جق وصول تھی کروں گا۔ ھی۔۔۔!
ج
اشکی کان کی لو کو جھونے وہ ییجھے ہنا۔ چنکہ ک یول کا نو دل پری طرح نے چین
ت ن ت ھ ک ن
ہوا۔ آ یں تھاڑے وہ اس سر ھرے کو د کھ رہی ھی۔
یہ۔۔یہ کنا۔۔۔؟؟ کہہ رہے ہیں۔۔؟ ک یول کو ایتی آواز کسی گہری کھانی سے آنی
سنانی دی۔
وہ اور نات ہونی ہے۔۔ ہمارا نو۔۔ وہ سین ہی بہیں۔۔ ک یول زچ آنی۔
اجھا۔۔ کنا سین خاہتی ہو۔۔؟ آقناب اشکے ناس آنا۔ ک یول دای یوں سے لب کا یتے
لگی۔جو کہ آقناب کو ناگوار گزرا۔
یہ کام۔۔ میں تھی کر شکنا ہوں۔۔۔! ذومعتی انداز میں کہتے اشکےل یوں نے نگاہیں
جمابیں۔
انک منٹ کے لتے نو ک یول کو شمجھ ہی یہ آنی نات۔ اگلے لمچے خیرت سے اس
نے ناک سحص کو گھور کے دنکھا۔
لنکن۔۔ آپ نے کہا تھا۔۔ ینا کسی سرط کے آپ کے انارتمنٹ میں۔۔۔ اور جق
سے خان وال میں۔۔ تھر۔ یہ انک کمرے کی سرط ک یوں۔۔؟؟
یہ سرط بہیں۔۔۔ انک شمنل سی نات ہے۔۔ تم۔۔ میرے شاتھ اسی روم میں
رہو گی۔ اینا پڑا کمرہ ہے۔۔۔ الگ روم کی وجہ۔۔؟
ک یول کی نات نے آقناب طیش میں آگنا۔ ہاتھ میں نکڑے کیڑے صوفے نے
تھینکے۔
کنا مشلط کنا جود کو۔۔؟ تمہارے شاتھ زور زپردستی کی۔۔؟نا تم سے ا یتے سوہر
ہونے کے حقوق خاصل کرنے خاہے۔۔۔؟؟ نا کونی ظلم و پشدد کنا۔۔۔؟
نولو۔۔؟؟ نکاح کنا ہے۔۔ ناقاعدہ سرغی طر نقے سے۔ اور۔۔ اس میں تمہاری رصا
مندی شامل تھی۔
قدم نفدم اشکی خایب پڑھانا وہ اسے ینڈ نک لے آنا۔ اور وہ نکدم ینڈ نے گری۔
ینڈ نے بیتھتے انک گہرا شاپس خارج کنا۔ اور ینڈ کراؤن سے ینک لگا لی۔
اینا اچیشاب کرنے لگی۔ لنکن بیت ھے بیت ھے ہی وہ بیند کی وادنوں میں کھونے لگی ۔
آقناب کمرے میں آنا نو وہ اسے بیت ھے ہونے سونا نانا۔ خیرت سے خلنا اشکے ناس آنا۔
اس کے دونوں اطراف ہاتھ رکھتے اشکے چہرے کے ناس جھکا۔ اور اشکے چہرے کے
ن
بین نقش کو بہت قرضت سے د ھتے لگا۔
ک
کنا نات ہے مسز۔۔۔ آپ۔۔۔۔بیت ھے بیت ھے تھی سو خانی ہیں۔۔؟تجانے اور کیتی
جویناں ہیں آپ میں۔۔ جو دھیرے دھیرے شا متے آ بیں گیں۔
اور ک یول کی طرف کروٹ لے کے اشکے چہرے نے نظریں جمانے سونے کی
کوسش کرنے لگا۔ جو کہ آج نو مسکل سے ہی آنی تھی۔
وہ ک یول کو خان وال لے خانا خاہنا تھا۔ لنکن بہلے وہ بیسم خان کو ا یتے اعتماد میں
لے کے ابہیں نکاح کے نارے میں ینانا خاہنا تھا۔ نا کہ وہ اشکا شاتھ دیں۔
اسے ناقی کسی کی پروا یہ تھی۔ اشکے نعد ہی وہ ک یول کے قریب خانا خاہنا تھا۔
*********
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 542
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
میں نے تھی بہی سوخا ہے۔ کہ آپ کا اور اناییہ کا گرینڈ رپسیشن کروانا خا ہتے۔ نا
کہ سب لوگو کو ییہ خلے۔ کہ ہماری بہو آنی ہے۔
خاتم نے ینار سے ناس بیت ھے سہیر کے گال نے ینار کرنے کہا۔ اناییہ نے سرما
کے نظریں جھکا لیں ۔
آپ کی مما خان تھنک کہہ رہی ہیں۔۔ ک یوں یہ کل ہی۔۔۔؟ یہ ینک کام کر
لیں۔۔؟؟ ارناز خان نے رانے دی ۔
اور و پسے تھی خب دی جے آخابیں گیں نو انک نار تھر سے گرینڈ سرمتی کرلیں
گے۔۔۔!
مشکرانے ہونے ماں ناپ سے کہا۔ اور ان دونوں کے چہرے نے انک محصوص
جمک تھی۔ جو سہیر یہ دنکھ نانا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 544
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
اوالد کو ماں ناپ نے تھروسہ ہونا ہے۔ وہ دینا کے سب لوگوں کے شاتھ خال
کھنل شکتے ہیں۔ لنکن۔ اوالد کے شاتھ بہیں۔۔ لنکن۔۔ کجھ والدین ۔۔ ارناز اور
خاتم چیسے تھی ہونے ہیں۔ جو ا یتے مفضد کو خاصل کرنے کے لتے اوالد کا تھی
اسنعمال تجونی کرنے ہیں
********
ک یول۔۔؟؟ ا یتے مفضد کو نانے کے لتے۔۔ علط را ستے کا اییجاب ک یوں کنا۔۔؟ وہ
دکھی تھیں۔
وہیں رکو۔۔۔! ک یول ماں کی طرف پڑ ھتے لگی۔ کہ ہاتھ اتھا کے روک دنا۔
یہ سحص۔۔اس کا کنا فصور۔۔؟؟ اسے ک یوں مہرہ ینانا۔۔؟؟ انک سحص کا ہاتھ
تھامے اسے ک یول کے شا متے ال کھڑا کنا۔
خب وہ سب کجھ ہوا۔۔ یب۔۔ یہ تھی تجہ تھا۔۔۔! اسے کنا ییہ ۔۔۔ کنا
ہوا۔۔؟؟ اس کا اسنعمال ک یوں کنا۔۔؟ ناس کھڑی ماں نے جواب مانگا۔ ک یول
نے نلٹ کے ماں کو دنکھا۔ جو اب آہسیہ آہسیہ دور ہونی خا رہی تھیں۔
وہ رونے خا رہی تھی۔ اور رونے ہونے پشیر سے تھی اتھ گتی۔ وہ اب ناقاعدہ
خالنے لگی۔ کہ آقناب کی آنکھ کھل گتی۔ وہ ینڈ سے ییچے گر خانی۔ آقناب نے
انک حست میں اسے خا لنا ۔اور ا یتے سیتے سے لگانا۔
ک یوں؟ ک یوں ناراض ہیں وہ۔۔؟ آقناب کی گھمییر آواز نے اسے ہوش کی دینا میں
ل ک ن ح
س ھ ج ھ ک ی ن
ال یجا۔ آ یں تھاڑے وہ خیرت سے ا یتے اوپر کے ص کو د ھتے گی۔
خب وہ سب کجھ ہوا۔۔ یب۔۔ یہ تھی تجہ تھا۔۔۔! اسے کنا ییہ ۔۔۔ کنا
ہوا۔۔؟؟ اس کا اسنعمال ک یوں کنا۔۔؟
ہاتھ کی ینک سے آپسو نوتجھتے وہ مصیوط اندازمیں جود سے عہد کر رہی تھی۔
چنکہ دوسری طرف آقناب کا دماغ اشکی نانوں نے کسی گہری سوچ میں ڈوب گنا
تھا۔
ضرور کونی نات کونی گہرا راز تھا۔ جو ک یول نے ا یتے اندر جھنانا ہوا تھا اور وہ اس
نک بہیجنا خاہنا تھا۔
********
کنا ہوا۔۔؟؟ تم جوش بہیں۔۔۔؟؟ الیٹ آف کرنے اشکے ناس پشیر نے آنے
اناییہ کی خاموسی کو نوٹ کرنے وہ ناآلخر نوجھ بیتھا ۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 550
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
سہیر۔۔۔۔؟؟ ممانی خان۔۔۔ ایتی آشانی سے کیسے یہ سب۔۔۔؟؟ کنا وافعی۔۔۔
وہ ؟؟ دل سے یہ سب۔۔؟؟
اگر کر رہی ہیں۔۔ نو۔۔ نقین کر لیتے میں کونی خرج بہیں۔۔
دی جے کی کمی۔۔۔ امی انو۔۔۔؟؟ کونی تھی نو۔۔ بہیں ہوگا۔۔؟؟ عج نب شا لگ
رہا ہے۔۔سب۔۔؟؟ اناییہ کی جھتی حس اسے خیردار کر رہی تھی۔کہ کجھ علط
ہونے واال ہے۔
اتھی کے لتے جو ہور ہا ہے۔۔ ہو خانے دو۔۔ میں ہمارا رسیہ مصیوط کرنا خاہنا
ہوں۔۔ اناییہ۔۔۔! گھمییر آواز میں کہنا وہ اناییہ کا دل دھڑکا گنا۔
سہیر۔۔۔۔ ؟؟
وہ۔۔۔وہ۔مجھے۔۔ بیند آرہی ہے۔۔۔! کہتے ہی کمفیر ا یتے اوپر اوڑھ کے دھڑ کتے
دل سے جود ک جھنا لنا ۔
سہیر نے اسے مزند جود میں تھییجا ۔ لنکن انا کی ہمت یہ ہونی کونی تھی مزاجمت
کرنے کی۔
*********
کسے فون کر رہے ہیں۔۔؟؟ ہاتھ سے شاینگ ینگ دوسرے ہاتھ میں می نفل
کرنے نوجھا۔
آقناب تھانی کو۔۔۔! خب سے آنے ہیں۔ انک نار تھی مالقات بہیں ہونی۔ گھر
تھی بہیں آرہے؟ فون تھی بہیں اتھا رہے۔۔۔!
خلو۔۔۔ نعد میں کال کرنا ہوں۔۔ کنا کھاؤ گی۔۔؟؟ تھوک لگی ہوگی۔۔؟؟ سہیر کو
اشکے چہرے نے پرپشانی اجھی یہ لگی۔
شام ہورہی تھی۔ اور اب گھر تھر میں رپسیشن کی ینارناں ہو رہی تھیں ۔ نارلر والی
م
نے گھر ہی آنا تھا ۔ اناییہ کو ینار کرنے۔ پس سہیر کی شاینگ ہی کمل بہیں ہو
رہی تھی۔
لنکن سہیر واپس یہ آنا ۔ کاقی دپر گزر گٸ۔وہ واپس یہ آنا۔ اناییہ ایتی خگہ سے
ہ ب
اتھی۔ اور چہاں سہیر گنا تھا۔ وہاں یچی۔ل کن اس طرف ہیں ھی سہیر نظر یہ
ت ک ن
اپشا ۔۔ کیسے۔۔۔کر شکتے ہیں۔۔ سہیر۔۔؟؟ اناییہ کی آنکھوں میں نانی تھرنے لگا۔
کہ یتھی اشکے مونانل نے ی نپ ہونی۔
اناییہ۔۔۔! اتمرچیسی ہوگتی ہے۔۔ مجھے خانا پڑا۔ کجھ دپر نک ڈرای یور بہیجنا ہوگا ۔ تم
اشکے شاتھ آخانا۔۔۔!
سہیر کے تمیر سے آنے میسج کو پڑ ھتے اشکی آنکھوں میں آپسو تھر گتے۔
کاقی دپر ای نظار کرنے نے تھی ڈرای یور یہ آنا تھا۔ نلکہ۔۔۔ شا متے آقناب آنا دکھانی
دنا۔
آقناب تھانی آپ۔۔۔؟؟ اناییہ کو کجھ جوصلہ ہوا ۔ اور ایتی خگہ سے فورا اتھی۔
یہ۔۔۔ میرا گھر ہے۔۔ اناییہ۔۔۔! آؤ۔۔ اندر خل کے نات کرنے ہیں۔۔؟
انا۔۔۔۔؟؟ چیشا آقناب تھانی کہتے ہیں۔۔ پس وپشا کرو۔۔۔ میں بہلی قالی نٹ سے
آرہا ہوں۔۔ پس۔۔ یب نک۔۔ جود کو سیتھال لینا۔۔ میری بہن۔۔۔!شامی کا لہجہ
تم تھا۔
کی۔۔۔کنا۔۔۔ ہوا۔۔؟؟ سب تھنک ہیں ناں۔۔ امی انو۔۔۔؟؟ اناییہ کو انکی قکر
ہونی۔
تھرنے لگیں۔
کنا ہوا۔۔ سہیر کو۔۔ ؟ وہ۔۔ تھنک ہیں۔۔نا۔۔۔۔؟؟ ڈرنے ہونے نوجھا۔
آپ۔۔ کہہ دیں۔ آقناب۔۔ تھانی۔۔۔کہ۔۔یہ سب۔۔۔ جھوٹ ہے۔۔۔! ایتی رکتی
شاپس کے شاتھ اناییہ پس اینا ہی نول نانی۔
یہ۔۔سچ ہے۔۔۔ اناییہ۔۔۔! سہیر۔۔۔ یہ سب کرے گا۔۔ میں سوچ تھی بہیں
شکنا تھا۔۔۔۔ آقناب نے لب تھییچے۔
ناہرخانے لگی۔ نو شعدی جن کی طرح شاتھ چنک گنا۔ حشکی وجہ سے وہ کہیں تھی
یہ خاشکی۔ اور غصہ میں گھر ہی رہی۔ النیہ فون نے ا یتے را نطے تجال ر کھے۔
رات کو آقناب کو آنا دنکھ دو نوک نات کرنے والی تھی۔ لنکن۔۔۔۔شاتھ میں
کونی اور لڑکی دنکھ وہ پری طرح جونکی۔ اب چنکہ انکی کجھ نابیں وہ سن خکی تھی۔ نو
وہیں ناس کھڑے اقسوس سے سر ہالنی ہی رہ گتی۔
پس انک نار۔۔۔ مجھے۔۔۔ سہیر۔۔۔سے ملتے۔۔ دیں۔۔ تھر۔۔ چیشا آپ۔۔۔ سب
۔۔کہیں گے۔۔۔ وپشا ۔۔کروں گی۔۔۔۔! دل پڑا کرنے وہ آپسو صاف کرنی نولی۔
بہی نو دنکھنا خاہتی ہوں۔۔۔ کینا سہ شکتی ہوں میں۔۔ ؟ ینا کسی ناپر کے پرشکون
ہونے نولی۔
میری آخری جواہش شمجھ کے نوری کر دیں۔۔۔؟؟ اناییہ نے حسرت سے کہا۔ نو
آقناب کا دل پسیج گنا۔
چنکہ تھوڑی دور کھڑی نظر ک یول سے خا نکرانی۔ لنکن اس وقت وہ اس سے کونی
نات بہیں کر شکنا تھا۔ اس لتے اسے اگ یور کتے جود تھی گاڑی میں بیتھا۔ اورگاڑی
اسنارٹ کرنا ا یتے انارتمنٹ سے نکل گنا۔
مظلب۔۔ آج۔۔ خان والز۔۔۔۔کے حصے میں انک اور گناہ۔۔۔ انک۔۔۔ نے
فصور۔۔۔ کا دل نوڑنے کا گناہ تھی شامل ہو گنا۔۔۔ ایتہانی شفاک اور سنگ دل
ہ ب
ہیں۔۔ یہ لوگ۔۔ اور بہت خلد۔۔۔ سب ا یتے اتجام کو یچیں گے۔۔۔
ت ل ہ ب
ک یول نفرت کی ایتہا گہرای یوں نک یچی دل کے اندر گی آگ کو تجھا رہی ھی۔
***********
ب
گاڑی مین گ نٹ نے رکی۔ آقناب نے انک نظر خاموش یتھی اناییہ کو دنکھا۔اور
دوسری نظر روسییوں میں بہانے خان وال نے ڈالی۔ جو اس وقت دلہن کی طرح سجا
ت یھ ت
ہوا تھا۔ آقناب نے لب یچے۔ اناییہ دھیرے سے گاڑی سے اپری۔ آقناب ھی
ناہر آنا۔
آقناب کے پڑ ھتے قدم وہیں تھم گتے۔ اور اینات میں سر ہالنا گاڑی کے شاتھ
ینک لگا گنا۔ وہ جود تھی اس وقت اندر بہیں خانا خاہنا تھا۔ اشکا اندر خانا ۔۔۔ سب
ن ل قن ک ن گ ل ت ھ ک ن
آ یں نای یوں سے ھرنے یں۔ آ ھوں نے ین دالنا خاہا کن۔۔ دل تھا کہ
مان ہی بہیں رہا تھا۔۔۔ پس دھڑکے ہی خا رہا تھا۔
لنکن اگلے ہی نل سجتی سے ا یتے آپسو نوتجھتی وہ قدم آگے پڑھا گتی تھی۔
*********
سوگورایت میں تھی حشن کی دنوی کا گمان ہوا۔ کہ انک نل کو سہیر خاپزادہ اشکے
روپ سے سخت گھانل ہوا۔ کہ اردگرد کا ہوش کھو بیتھا۔
اناییہ سہیر خاپزادہ۔۔! سرد اور گھمییر آواز۔ کہ جق نے ہونے ہونے تھی اناییہ کی
رپڑھ کی ہڈی میں سیستی دوڑ گتی۔
مت لیں میرا نام۔۔۔ آپ۔۔۔ کے نام کے شاتھ خڑ کے نے مول ہوگنا ہے۔
آپسو صنط کے ناوجود نے وقانی کرنا گال نے لڑھکنا ہوا سہیر کے دل کو زجمی کر
گنا۔
انک نظر سہیر کے شاتھ کھڑی دلہن یتی عروج نے ڈالی۔ جو بہت فحر سے دلہن
کے لناس میں کھڑی تھی۔ کہ اناییہ اندر نک نوٹ گتی۔
پس۔۔۔! اب کجھ تھی کہتے کو بہیں تجا ۔۔۔۔ سہیر خاپزادہ۔۔۔ سب چتم ہو گنا
ہے۔۔۔ یتی زندگی منارک ہو۔۔۔ ہم۔۔۔میں اب۔۔۔کجھ بہیں تجا۔۔۔ اب سے
۔۔۔آج سے۔۔ ۔۔۔ضرف تم ہو۔۔ اور ضرف میں۔۔۔
سہیر کے قدم تھی اشکے تجھے ہی خانے کو پڑھے کہ شاتھ کھڑی عروج نے کالنی
تھام لی۔
خانے دیں اسے۔۔۔ آج ہمارا ولتمہ ہے۔۔ آپ ولتمہ جھوڑ کے بہیں خا شکتے۔
نظاہر مشکرا کے کہتی۔۔ اشکے اندر ایتہا کا زہر تھرا تھا۔
سہیر خاپزادہ نے انک ئیز نظر اشکے ہاتھ نے ڈالی۔ اور دوسری ایتی نازو نے۔ انک
سخت یپیتہہ تھی اشکی نظر میں جھٹ سے نازو جھوڑا۔ اور سہیر لمتے لمتے ڈگ تھرنا
خان وال سے ناہرنکلنا خال گنا چہاں اناییہ گتی تھی۔
عروج نے انک فہر کی نظر ان نے ڈالی۔ چیسے کہہ رہی ہو۔ میں روکتی نو وہ رک
خانا۔۔۔۔
**********
اور دل پڑا کرے گی۔۔ اسے ینانے گی کہ اسے کونی قرق بہیں پڑا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 570
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
ب
چنکہ۔۔۔ اینا صنط کھو یتھی۔ اور آپسو بہا کے شا متے کھڑے سحص کو ظاہر کر
گتی۔ کہ اسے قرق پڑنا ہے۔
اشکی نابہوں میں وہ پری طرح مجلی تھی۔ چنکہ وہ اسے ایتی نابہوں میں شم نٹ کے
یھ س م ت
اشکو ا یتے یتے یں یچ گنا تھا۔
کاقی دپر وہ جود کو جھڑانی رہی۔ لنکن خاپزادہ کی مصیوط گرقت سے یہ نکل شکی۔
تھر مزاجمت جھوڑ دی۔ لنکن۔۔ آپسو خاری رہے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 571
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
خ ِان خان۔۔۔ ! ,رونا یند کرو۔۔۔ تمہارے آپسو مجھے نکل نف دے رہے ہیں۔۔
اس کا آتچ د ینا لہجہ اور نالوں میں پرمی سے انگلناں خالنے وہ اسے پرشکون
کرنے کی کوسش کر رہا تھا۔
دای یوں کو انک دوسرے میں ی یوست کتے وہ جود نے قانو کرنا اس نک بہیجا۔ انا کا
دل زور سے دھڑکا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 573
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
وہ کہاں اس سحص کی آنکھوں میں دنکھ کے نات کر شکتی تھی۔۔۔۔| سور کرنی
پ یل ھ ج ہ ھ ک ن
آ یں۔۔۔۔۔! اشکا اعتماد میسہ ہی ین یں۔
تھروسہ ہی نو نونا ہے۔۔۔ وہ تھی بہت پری طرح۔۔ کہ اب۔۔ میں ۔۔میں رہی ہی
بہیں۔۔۔!!
ک ی
وہ کہتی نلتی ۔ کہ اس نار سہیر نے اسے ھے سے ہی یچ کے تے سے لگانا۔ انا
یس یھ جی
ک ن
نے سجتی سے آ یں یند کر یں۔
ل ھ
ن
آپ جھونے ہو۔۔۔ ہجکی لیتے وہ آ یں موندے پس اینا کہہ ناٸ۔
ھ ک
اتھی اشکے الفاظ میہ میں ہی تھے۔ کہ سہیر نے اسے گردن سے نکڑ کے ایتی طرف
موڑا۔ اور اشکے ل یوں کو ا یتے شکیچے میں لنا۔ اور شارا غصہ اس کے ل یوں نے
ھ ن س گ ل مھ ت
انارنے لگا۔وہ پڑپ کے رہ گتی۔ اشکی شاپسیں تے یں۔ کہ ا تے ا ک کے
ن ج
خارخایہ اور چ یونی انداز میں کہنا وہ انا کے دل کو بہت پری طرح دھڑکا گنا۔
ن
آپ۔۔۔۔ دعا۔۔ناز ہو۔۔۔ ! , ,تمسکل اشکی ہیزل آنکھوں میں د تی وہ نول نانی۔
ھ ک
اور۔۔۔
اناییہ نے انک دم سے جود کو سہیر کی گرقت سے جھڑانا۔ اور رونے ہونے اشکی
طرف دنکھ نفی میں سر ہالنی وہ خان وال سے ناہر نکلتی خلی گتی۔ سہیر نے لب
تھییچے اشکے ییجھے خانا خاہا کہ۔۔۔
ک ن
جھونے خان۔۔۔! آواز نے نفرت اور غصے سے آ یں موندیں اور نلٹ کے آنے
ھ
والے کو گھورا۔
اندر خلیں۔۔۔! خاتم کی سخت اور کرخت آواز سہیر کو کانوں میں زہر کی طرح
لگی۔
آج وہ تھر ایتی خال میں کامناب ہوگتی تھیں۔۔ ابہوں نے جو خاہا نالنا۔
**********
اور اشکا فون ک یوں بہیں لگ رہا۔۔؟ دی جے کے لہچے میں ضرف دکھ ہی دکھ تھا۔
آقناب تھانی کا فون آنا تھا۔۔وہ تھنک ہے۔ اشکا مونانل کھو گنا ہے۔۔۔ اس
لتے۔۔۔۔
وہ سحص۔۔ بہاں۔۔ ہمارا ۔۔ ہماری بہن کا مزاق ۔۔اڑانے آنا تھا۔۔ دھوکہ
د یتےآنا تھا۔۔ اور۔۔ ہم۔۔سب۔۔۔ سب ۔۔اشکے دھوکے میں آ گتے۔
جوالے کر دنا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 580
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
قناض شلظان دل نے ہاتھ ر کھے وہیں بیت ھے۔
شلظان صاخب۔۔؟؟ سیتھالیں جود کو۔۔۔! جمنلہ خانون آگے پڑھیں۔ اور ابہیں
کندھے سے تھاما۔ شامی ان کے ناس گھییوں کے نل خا بیتھا۔
دی جے کی آج بہلی نار سخت آواز سنانی دی تھی۔ کہ سب نے انک نظر انکی
طرف دنکھا۔
سب کی ناہمی رصا مندی سے دی جے اور شامی کراجی کے لتے ائیر نورٹ روایہ
ہوٸے۔
ک ن
قناض شلظان کی زمہ داری م نکال کو سو بیتے شامی کی آ ھیں تھر آ بیں۔ ک یونکہ
انکی ط نع نت سے ستھی پرپشان ہو گتے تھے۔
نی پرنو۔۔ پرو۔۔! خاؤ۔۔ اور لے آؤ۔۔ م نکال نے اے گلے لگا کے جوصلہ دنا۔
***********
گاڑی کی ونڈو سے چہرہ ناہر کی طرف کتے وہ ینا آواز کے رونے خا رہی تھی۔ نارش
کی نوندیں اشکے چہرے نے گربیں اشکا تھرم رکھ رہی تھیں۔
**********
انارتمنٹ میں آنے آقناب نے مالزمہ سے کہلوا کے اناییہ کے لتے روم سنٹ کروا
دنا تھا۔مالزمہ کھانا لے کے گتی نو اس نے م نع کر دنا۔ آقناب نے تھی زنادہ زور
یہ دنا۔ وہیں ڈرابینگ روم میں بیتھا سہیر کی اس خرکت کا سوچ رہا تھا۔
***********
آنکھ مونانل کی چنگھاڑنی آواز نے کھلی۔ ہاتھ پڑھا کے بیند میں ہی کال ابینڈ کی۔
تم وہیں رکو۔۔۔ اور نوری نظر رکھو۔ میں کجھ دپر میں بہیجنا ہوں۔۔
کہتے فون یند کنا۔ اور ک یول کی طرف دنکھا۔ جو اشکے سیتے نے سر رکھ کے سونی
جواب خرگوش کے مزے لوٹ رہی تھی۔ چنکہ انک ہاتھ اشکے اوپر ر کھے اشکے شاتھ
چنکی ہونی تھی۔
یہ سب بیند میں ہی تھا۔۔ خا گتے ہونے النا اس نے آقناب نے ہی الزام لگانا تھا
اس میں تھی اسی کی علطی ڈھونڈنی تھی۔
حس سے آقناب کو اشکا حسم گرم محسوس ہوا نو ما تھے نے ہاتھ لگا کے تمیرتحر چنک
کنا۔
اور کونی وقت ہونا نو وہ ضرور جود ہی کجھ کرنا۔ لنکن ۔۔ اس وقت اس کے تھانی
اور بہن کی خان کو حظرہ تھا۔ وہ فورا اتھنا شاور لینا ینار ہونا ایتی خیزیں اتھانے ناہر
نکلتے لگا۔ کہ نلٹ کے انک نظر نے شدھ سونی اس اپسرہ کو دنکھا۔
مالزمہ ینلی کو ک یول کے نارے میں ہدایت د ینا جود ینا نا ستے کے گاڑی لے کے
نکل گنا۔
ب
ایتی مظلویہ خگہ ہیجتے ہی شعدی اسے نظر آنا۔
کہاں ہیں وہ۔۔؟ شعدی نے آقناب کے نوجھتے نے انک روم کی طرف اشارہ کنا۔
یہ انکی انک خاص خگہ تھی۔ چہاں یہ ا یتے دشم یوں کو رکھتے تھے۔ اور بہاں کس
کے شاتھ کنا ہونا کونی بہیں خاینا تھا۔ زندہ رہنا نا ۔۔۔مردہ۔۔خڑنا کو تھی خیر بہیں
لگتی تھی۔
سرخان۔۔۔ یہ ان سے مال۔
شعدی نے انک جھونی سی نونل آقناب کی طرف پڑھانی۔ حس میں زہر تھا۔
مجھے بہیں ییہ تھا۔۔ آپ۔۔ نفرت میں ایناگر خابیں گے۔۔۔ کہ۔۔ ا یتے۔۔ ہی
تھانی کے۔۔۔ تچے کے دشمن ین خابیں گے۔۔۔
ک ن
آقناب نے سجتی سے آ یں موندیں۔
ھ
اگر سہیر نا اناییہ کو انک کھروچ تھی آنی۔۔۔ عناد خان۔۔ میں آپ کو بہیں
جھوڑوں گا۔۔۔ خان سے مار ڈالوں گا۔
اتھی وہ سہیر کوکال کرنا کہ ناپ کے تمیر سے کال آنی دنکھ تھتھکا ۔
فون کان سے لگانا۔ آگے سے جوخیر سیتے کو ملی۔ اشکے ئیروں نلے سے زمین نکل
گتی۔
میرے شا متے انکشڈیٹ ہوا بہت پرا۔۔ انک بہت پڑے پرک نے گاڑی کو کجال۔
وہ سحص اقسوس کر رہا تھا۔
اس سحص نے کہا۔ اور آگے پڑھ گنا۔ ا یتے میں ڈاکیر آنی سی نو سے نکال۔
ستم ہے۔۔۔! بینا ہوں ان کا۔۔۔۔! آقناب کے سرد لہچے نے ڈاکیر جونکا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 594
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
خلیں ۔۔ میرے شاتھ۔ وہ ڈاکیر فورا آگے پڑھا۔
چنکہ آقناب نے انک نظر سیر خان کو مسییوں میں خکڑا دنکھا۔
آپ۔۔۔۔۔۔اس خال میں کیسے بہیچ گتے۔۔ ؟؟ آقناب دوسرے ینڈ نے لینا جون
د ینا ناپ کو د نکھےخا رہا تھا۔ وہ اس وقت سب کجھ تھول گنا تھا۔
اتھی نو آعاز ہے میرے تچے۔۔ اتھی نو حشن ہو گا۔۔ حشن۔۔ خان جونلی سچے
گی۔۔ دلہیوں کی طرح۔۔ اس خان جونلی کے خاپسیں کی ناج نوسی ہوگی۔۔
شاتھ میں ا یتے بیتے سیر خان کے لتے کفن کا تھی یندوپست کر لیجتے گا۔
ن
ایتی ہی کہی نات ناد کرنا آقناب درد سے آ یں موند گنا۔
ھ ک
***********
اپشا آقناب کو لگا۔ لنکن۔۔ وہ بہیں خاینا تھا۔ کہ ڈاکیر نے اسے نے ہوسی کا
اتجکشن لگا دنا تھا۔
میرے نانا ۔۔؟؟ وہ کیسے ہیں۔۔؟؟ آقناب کے میہ سے آج بہلی نار ا یتے ناپ
کے لتے نانا کا لفظ ادا ہوا تھا ۔
وہ اب حظرے سے ناہر ہیں۔ لنکن اتھی ابہیں ہوش بہیں آنا۔ ہللا نے تھروسہ
رکھیں۔ سب کجھ اسی کے ہاتھ میں ہے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 597
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
ڈاکیر نے آقناب کا کاندھا تھپیت ھانا۔ اور مشکرا کے کہنا ناہر نکال۔
کاظم۔۔۔! نانا ینا سنکیورنی کے کہیں بہیں خانے۔۔۔ تھر۔۔ ایتی سنکیورنی
ہونے۔۔ ان کا انکشڈیٹ کیسے ہوا۔۔؟؟ اور ۔۔ خب۔۔ میں بہاں بہیجا۔۔ کونی
تھی ان کے ناس بہیں تھا۔۔۔ اپشا کیسے ممکن ہے۔۔؟؟
کونی ہو یہ ہو۔۔۔ ہللا رکھا۔۔ ہمیسہ ا نکے شاتھ ہونا ہے۔۔۔ وہ تھی بہیں تھا۔
آقناب نے آگے پڑھ کے اشکی گھڑی نے دنکھا۔ چہاں شام کے شات تج رہے
تھے۔
خان۔۔۔! ہم سب بہیں ہیں۔۔ آپ نلڈ دے رہے تھے۔ اشکے نعد تجانے کنا
ہوا۔۔۔۔؟؟ آپ نے ہوش ہو گتے۔۔۔! اور ۔۔ میرے لتے سب سے اہم ۔۔ آپ
ہیں۔۔ ! آپ کو جھوڑ کے۔۔ کہیں بہیں خا شکنا تھا۔۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 599
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
شعدی۔۔عناد خان کی نگرانی نے تھا۔۔ اور خان وال میں یہ سب ہوگنا۔۔۔۔!
تھر سر نفی میں ہالنا وہ اناییہ کے تمیر نے کال مالنے لگا۔ وہ یند مال۔
السٹ لوکیشن شاینگ مال تھی۔ اس کے نعد سے مونانل آف ہے۔۔۔! کاظم نے
فورا ینانا۔
خان ہوں۔۔ خان۔۔۔ ! کسی مانی کے الل میں ایتی ظاقت بہیں کہ وہ آقناب سیر
خان نے ہاتھ ڈالے۔۔ آقناب سیر خان ۔۔۔ خیر تھاڑ کے رکھ دے گا۔
**********
آقناب ینا انک علط نظر ینلی نے ڈالے کہنا اتھا اور ا یتے روم کی خایب پڑھ گنا۔
اشکے خانے ہی ینلی نے گہرا شاپس خارج کنا۔ ستھی کی خان خانی تھی اس سحص
سے۔
آج شارا دن کا وہ تھکا ہارا روم میں داخل ہوا۔۔۔نو شا متے نظر ینڈ نے سونی ک یول
نے خا تھہری۔
دھیرے دھیرے خلنا اشکے قریب آنا۔ گھڑی انار کے شانڈ نے رکھی۔لنکن ینا نلک
جھنکے اسے د نکھے خا رہا تھا۔
آقناب نے اسے اینا انڈرپس سینڈ کر دنا تھا۔ کہ اس کی طرف آ بیں۔ خان وال قی
الجال یہ خابیں۔
انک نظر خاگتی ک یول نے اور دوسر ا یتے مونانل نے خا تھہری۔ ما تھے نے دو نل
پڑے۔
آگے پڑھ کے مونانل اتھانا۔ اور ک یول کو گھورنا ناہر نالکونی میں خال گنا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 606
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
اجھا۔۔۔ آپ قکر یہ کریں۔۔آپ بیشن یہ لیں۔۔ مجھے سب ییہ ہے۔۔ سہیر نےکنا
کنا۔۔لنکن۔۔ ک یوں کنا۔۔۔؟؟ یہ میں اسی سے خاینا خاہوں گا۔۔ آپ ان کے
معا ملے سے دور رہیں۔
ینار سے شمجھانا۔
میرے ناس ہے۔۔ اور وہ جھونا خان اجھی طرح خاینا ہے۔۔ خب اسے لے کے آنا
نو وہ مجھے دنکھ حکا تھا۔
صد شکر۔۔۔ مجھے نو اس تچی نے پرس ہی آنا۔ آج۔۔۔! بیسم خان دکھی ہوبیں۔
میرے مونانل نے آنی کال ک یوں کانی؟ ینکھے انداز میں نوجھا۔
مجھے تھی کونی سوق بہیں۔۔۔خانے ہونے شاتھ لے خانا کریں۔ میرے کان
کے ناس تجتے کے لتے جھوڑ گتے۔
کمفرپر ہنا کے گھوری سے آقناب کو نوازا۔ اور سر جھنک کے واش روم کی خایب
پڑھی۔
ناتھ روم سے دو ییہ کاندھے نے انک طرف ل نکانے تھاگتی ہونی ک یول ناہر آنی۔
آقناب انک دم سے جونکنا کھڑا ہوا۔ وہ آنے ہی آقناب کے سیتے سے لگی۔
آقناب نے گہرا شاپس خارج کرنے گردن سے اشکے نال ہنا کے دنکھا نو وہاں انک
جھونا شا تجھو تھا۔
ک یول ۔۔۔ڈویٹ موو۔۔۔۔! آقناب نے اسے سرگوسی میں کہتے آرام سے اس کا
دو ییہ ہاتھ میں نکڑا۔
ک یول کی گرقت اشکے سرٹ نے مزند مصیوط ہوگتی۔ اس نے آقناب کے سیتے سے
سر یہ اتھانا۔
ت ل م ھ ک ن
آ یں یچے وہ آیت ا کرسی کا ورد کر رہی ھی
دھتمے سے کان میں کہا۔ لنکن وہ اتھی تھی آقناب کو نکڑے ہونے تھی۔
صد شکر۔۔۔۔! لنکن۔۔۔ ا پسے محسوس ہو رہا ہے۔۔ چیسے اتھی تھی۔۔۔ میرے ۔۔
اوپر ہی ہے۔۔۔
وہ۔۔۔۔ میرا دو ییہ۔۔۔؟؟ آگے پڑھ کے آقناب کے ہاتھ سے دو ییہ لینا خاہا۔
ہارٹ ی نٹ مس کرگتی۔
ک
چنکہ وہ غصے سے آگے پڑھ کے اینا دو ییہ وہ ھیجتے والی تھی کہ
اسی میں آپ کا دوست قند ہے۔۔! آقناب کےطیزیہ الفاظ نے ک یول جمپ مار کے
آقناب کے ییجھے جھتی آقناب نفی میں سر ہالنا رہ گنا۔
**********
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 613
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
کسی سے اب۔۔؟؟
۔۔۔۔آپ مجھے۔۔ تھروسے کی ڈور ۔۔ تھما رہے ہیں۔۔نعد میں ۔۔ نوڑ دنا نو۔۔؟ انا
نے اشکی آنکھوں میں جھانکا۔
سہیر خاپزادہ مر نو شکنا ہے۔ لنکن تھروسہ کتھی بہیں نوڑے گا۔
doesnُ t matter
ایتی زندگی کو ا یتے سوہر کے شاتھ آعاز کرنے کا دن۔۔۔؟؟ اور ۔۔۔اس دن کی
شام ا پسے ڈ ھلے گی۔۔؟؟
********
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 617
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
سہیر نے اناییہ کو آقناب کے شاتھ گاڑی میں بیتھ کے خانے دنکھ لنا تھا۔ لنکن
وہ خاموش رہا۔ اس وقت اناییہ کا وہاں سے خانا ہی تھنک تھا ۔
اک نظر ملی تھی دونوں کی آپس میں۔ لنکن اگلے لمچے دونوں رخ موڑ گتے۔
سہیر خاتم کی آواز نے نلنا اور ینا انک لفظ نولے اندر کی خایب پڑھا۔ ہال میں داخل
ہوا۔ چہاں سب ہی ا یتے تھے۔ لنکن۔۔ اینا کونی بہیں تھا۔
آ بیں بینا۔۔۔! خاتم نے اشکے کاندھے نے ہاتھ رکھتے اسییج کی خایب پڑھنا خاہا۔
نورے ہال میں خاموسی جھا گتی۔ سہیر کے اس رونے نے ستھی دم شادھے
دنکھتے لگے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 618
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
گہرے گہرے شاپس لینا وہ جود کو قانو کرنے کی ناکام کوسش کر رہا تھا ۔ لنکن
۔۔۔
آگے پڑ ھتے دنوایہ وار سب کجھ غصے سے انار تھینکنا وہ انک لمچے کو تھی یہ ڈگمگانا۔
وہ لمچے آنکھوں میں گھومے خب وہ ہونل میں اناییہ کو اکنال جھوڑ کے فون سیتے ناہر
نکال تھا۔
ارے نانا خان ۔۔آپ بہاں۔۔؟؟ اخانک۔۔؟؟ مما خان تھنک ہیں ناں۔۔!
ارے ہاں بینا۔۔! دراصل وہ ایتی بہو کے لتے انک بہت پڑا سرپراپز ینار کر رہی
م ہ ن گ ب
ہیں۔ نو وہ خاہتی ہیں۔ کہ آپ اک لے ھر یں۔ اور ل کے اناییہ کو سرپراپز دیں ۔
چ ی
مشکرانےہونے کہا۔
ارے۔۔نار۔۔۔ اناییہ بیتی کو بہیں ییہ خلنا خا ہتے۔۔۔ وریہ سرپراپز ک کنا مزہ
رہے گا۔؟
میں ہوں۔۔ نا۔۔!اناییہ کو میں لے آؤں گا۔۔۔ ارناز خان نے اسے پشلی دی۔
نانا ۔۔وہ پرپشان ہوخانے گی۔۔۔۔! سہیر کو اناییہ کے دل کا خال ییہ تھا۔ اس
لتے وہ اسے ینانے ینا بہیں خانا خاہنا تھا۔
اجھا۔۔۔۔ اپشا کرو۔۔۔ اسے میسج کردو۔۔۔ کہ کجھ دپر میں ڈرای یور آنے گا۔۔ اس
کے شاتھ گھر آخانا۔۔۔اس سے وہ پرپشان بہیں ہوگی۔۔۔ ناقی نار سرپراپز کا ئیڑا
عرق یہ کرنا۔۔۔۔! بہت دوسنایہ انداز تھا۔
نار۔۔ ! میں ڈرای یور ہوں۔۔ لنکن۔۔۔ اتھی تھوڑا راز ر ہتے دو۔۔۔۔۔! ارناز خان نے
ایتی طرف اشارہ کرنے مشکرانے کہا۔
اب خاؤ تھی نار رپسیشن کا وقت ہو گنا ہے۔۔۔! ارناز خان نے سہیر کو وہاں سے
تھیجا۔
وئیر کو بیسے دنے اور اس کے کان میں اناییہ کی طرف اشارہ کرنے کجھ کہا۔
اس نے اینات میں سر ہالنا اور بہت آرام سے اناییہ کا مونانل وہاں سے عایب
یم ت ت یم گ ب
کروانا۔ وہ سہیر کے ہی چنالوں یں م ھی ھی۔ اشکا سج پڑھ کے۔
اناییہ کا مونانل ہاتھ میں لیتے وہ دور ہی بین بینل جھوڑ کر کونے میں بیتھ گتے ۔
او مونانل شانلنٹ نے کر دنا۔ کاقی کا آرڈر دنا۔
اب خاتم کے فون آنے نک ابہیں بہیں بیتھنا تھا۔ اناییہ نے نظر رکھتی تھی۔
**********
ارے نار۔۔ اتھی آپ کو نکلے ناتچ منٹ تھی بہیں گزرے۔۔ اور آپ۔۔۔؟؟
تھنک ہے۔۔ پس بہو کو تھوک لگی تھی۔۔ نو کھانا کھال کے ہی النا ہوں۔۔
**********
خاتم کو پشیر نے دنکھا نو پرپشان ہونے نوجھا۔ تھنک ہوں بینا۔۔۔ پس تھوڑا خکر آگنا
تھا۔۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 626
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
سر نکڑے کہا۔
شارا دن۔۔ آج کی رپسیشن کی یناری کرنی رہی ہیں۔۔! کہ آج میرے بیتے کی
سب سے پڑی جوسی ہے نو سب کجھ ا یتے ہاتھوں سے کروں گی۔
مما خان۔۔۔! اینا چنال رکھا کریں۔۔ ! آپ بہت اہم ہیں میرے لتے۔۔۔! سہیر
نے انکا ہاتھ تھام کے ینار سے کہا۔
ہ
ممم۔۔۔ بینا۔۔۔! آپ خابیں قرپش ہو خابیں۔۔ تھر نات کرنے ہیں۔۔
خاتم نے ناال۔ نو سہیر اینات میں سر ہالنا ا یتے روم کی طرف پڑھ گنا۔
کیڑے نکالے۔ اور تھر سےاناییہ کوکال کرنےکا جی خاہا۔ لنکن۔۔ تھر سرپراپز کا
سوچ کے ینا کال کتے وہ ناتھ میں گھس گنا ۔
شارا تھا گتے ہونے سہیر کے روم میں آنی۔ اشکے چہرے نے ہوایناں اڑی ہونی
تھیں۔
اسے ا یتے روم میں نوں کسی تھی لڑکی کا نال جھجک آخانا ۔۔ سخت ناگوار گزرا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 628
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
وہ۔۔۔ عرو۔۔۔عروج۔۔۔؟؟ ییہ بہیں ۔۔ اسے کنا ہوگنا ہے۔۔؟؟ نلیز
خلیں۔۔میرے شاتھ۔۔۔! شارا اسے لتے عروج کے روم میں داخل ہونی چہاں وہ
پشیر نے اوندھے میہ پڑی تھی۔
ت ن جمش
سہیر نے نا ھی سے شارا کو دنکھا۔ شارا عروج کو د کھے خا رہی ھی ۔
سہیر نے عرانے ہونے کہا اور واپس ناہر کی طرف قدم پڑھانے۔ کہ
یھ ت
شارا نے رونے ہونے کہا نو سہری لب یچے آگے پڑھا ۔
شارا نے قدم واپس ییجھے لتے اور ناہر نکل کے آہسیہ سے دروازہ یند کر دنا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 629
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
اب آنے گا مزہ۔۔۔۔! مشکرانےکہتی وہ شامعہ اور خاتم کی خایب پڑھی۔
آج مت گ ھیراؤ۔۔۔ آج ۔۔ضرف تم ۔۔ اور میں پس کونی اور ہمارے ییچ میں
بہیں۔۔
نفرت سے کہتے وہ دروازہ کھو لتے ناہر خانے لگا۔لنکن۔۔۔ درواہ الک تھا۔
ہاہاہاہا۔۔۔۔ تمہیں کنا لگا۔۔؟ تم مجھے ت ھیڑ مارو گے اور میں تمہیں جھوڑ دوں گی؟
عروج نے کہتےشاتھ شاری خیزیں ییچے تھینکیں۔ اور سور مجانا سروع کر دنا۔
اینا خلیہ نگاڑا۔ نال نکھیرے۔۔ اور رونےہونے اینا تجاؤ کرنے لگی۔ چنکہ سہیر
کھ ت ی ن ک م م ط ب م
ہت ین انداز یں ھڑا اشکا تماشا د کھ رہا تھا ۔ ھی دروازہ لتے کی آواز آنی۔
اسی لمچے دروازہ کھال۔ اور شامعہ تھوتھو ۔خاتم۔۔عروج۔۔ اور بیسم ینگم داخل
ہوبیں۔
**********
خاتم رندھے لہچے میں نوجھ رہی تھیں۔ چنکہ سہیر سیتے نے ہاتھ ناندھے شکون سے
ماں کو پس انک نک د نکھے خا رہا تھا۔
ستھی ہال میں جمع ہو گتے تھے۔ اب انک عدالت کا شا شماں تھا۔
آپ نے۔۔۔ اپشا ک یوں کنا جھونے خان۔۔؟؟ خاتم نے ڈاپرنکٹ سہیر سے سخت
لہچے میں نوجھا۔
انک گہرا شاپس خارج کنا۔ ایتی وپسٹ نے ہاتھ ر کھے۔ گردن پرجھی کر کے عروج
اور اشکی ماں کو دنکھا۔
مما۔۔۔۔؟؟ مجھے ۔۔۔ خیرت ہے۔۔ کہ یہ سوال آپ مجھ سے نوجھ رہی ہیں۔۔؟؟
چنکہ۔۔۔؟؟ آپ مجھے اجھی طرح سے خایتی ہیں۔۔!
سخت گلوگیر آواز میں کہپیں وہ سہیر کو شکتے میں ڈال گپیں۔
نک م ن
آنکھوں دنکھا کتھی علط تھی نو ہو شکنا ہے۔۔؟؟ آ ھوں یں آ یں ڈالے کہنا وہ
ھ ک
جھونے خان۔۔ کونی تھی لڑکی۔۔۔ ایتی عزت کو لے کے اپشا گھینا الزام کسی
نے بہیں لگانے گی۔۔۔! انک عورت کے لتے۔۔ اشکی عزت ہی سب کجھ ہونی
ہے۔۔ اور۔۔۔ اس عزت نے۔۔۔ آپ نے ہاتھ ڈاال ہے۔۔۔!
خاتم نے تھہرے ہونے انداز؟ میں کہا۔ نو سہیر سر گرانے طیزیہ ہیسی ہیشا۔۔۔
آنا۔۔۔۔! میری بیتی کی عزت نے ہاتھ ڈا لتے والے کو میں معاف بہیں کروں
گی۔۔آپ کو انضاف کرنا ہوگا۔۔۔۔!
عروج۔۔۔ کی عزت۔۔ میرے لتے بہت مفدم ہے۔۔ اس لتے۔۔۔ میں اتھی
اسی وقت۔۔ عروج اور جھونے خان کے نکاح کا اعالن کرنی ہوں۔۔
ی ک ت نک م ن
انک انک لفظ نے زور د یتے سہیر نےخا م کی آ ھوں یں آ یں ڈال کے ا تی
ھ
مت تھولو۔۔۔ اس وقت اناییہ۔۔۔ کہاں ہے۔۔۔۔! اور حس سحص کے شاتھ وہ
ہے۔۔ وہ سحص میرے لتے خان دے تھی شکنا ہے۔۔۔ اور خان۔۔۔ لے تھی
شکناہے....
نو۔۔۔نو۔۔۔ مام۔۔۔ نو ڈویٹ ڈو۔۔۔ دس۔۔۔! آپ میری مما ہیں۔۔ آپ مجھ سے
میری زندگی بہیں جھین شکپیں۔۔!
سہیر کو نقین بہیں آنا کہ اشکی ماں اس کے شاتھ اپشا کجھ کر شکتی ہے۔۔۔
سہیر کی نو زنان ہی گنگ رہ گتی۔ انک طرف اشکی منکوجہ تھی۔ جو اشکی شاپس
تھی۔ نو شا متے ماں تھی۔۔ حس نے چتم دنا پروان خڑھانا اشکی دشمن یتی ہونی
تھی۔
مما۔۔۔ نلیز۔۔۔ مجھے۔۔ ایتی پڑی آزماپش میں مت ڈالیں۔۔ میں اناییہ کی خگہ
کسی کو بہیں دے شکنا ۔۔۔ وہ زندگی ہے۔۔میری۔۔۔ اشکے ہونے سے میری
شاپس خلتی ہے۔۔ روم روم میں پس خکی ہے وہ میرے۔۔ میں اس کے ینا بہیں
رہ شکنا۔۔۔ مما۔۔ آپ مجھ سے میری زندگی جھین رہی ہیں۔۔ میں۔۔ زندہ بہیں رہ
ناؤں گا۔۔۔
انک لمچے کو انکا دل پسیج شا گنا۔ لنکن اگلے ہی لمچے اناییہ کا چہرہ آنکھوں کے شا متے
لہرانا۔ نو میہ ت ھیر لنا۔
آپ مجھے۔۔ تھروسے کی ڈور ۔۔ تھما رہے ہیں۔۔نعد میں نوڑ دنا نو؟
کہتے شاتھ ہی خاتم نے ارناز خان کو کال مالنی اور فون سینکر نے ڈال دنا۔
میری گولی کے پشانے نے۔۔۔! ارناز خان کے الفاظ ۔۔۔ نے سہیر کے اندر سب
کجھ نوڑ دنا۔
جو خکم آپ کا ۔۔۔! ارناز خان کے جواب نے سہیر کا دل پری طرح دھڑکا۔
ارناز خان کے الفاظ نے سہیر کے اندر رہی سہی ظاقت تھی چتم کر دی۔
خان جی۔۔۔ میری اگلی کال نے اس لڑکی کا مردہ چہرہ دکھانے گا۔۔۔! خاتم نے
شفاک نت کی ایتہا کر دی۔
بہیں۔۔ ما۔۔۔؟؟ وہ جو مما کہتے واال تھا۔ اشکا جی ہی یہ خاہا ۔۔ خاتم کو ماں کہتے
کا۔۔
سہیر کا اپشا خال تھا۔ چیسے خان نکل خکی ہو۔۔ اشکے دماغ میں صاف اناییہ تھی۔
عروج نے انک نظر سہیر نے ڈالی جو خالی خالی نظروں سے سب کو دنکھ رہا تھا۔
چیسےکونی اتجان سہر میں آخانا ہے۔۔۔ اور کونی وہاں اشکا اینا بہیں ہونا۔
رپسیشن نک کونی تھی ہوسناری کی۔۔ نو۔۔۔ اناییہ کی خان کی گاریتی۔۔ میں بہیں
دوں گی۔۔۔
کجھ دپر میں انک سرویٹ اشکو ڈرپس دے گنا۔ کہ وہ چییج کر لے۔ رتم یو تھی
عایب تھا۔
مہمان آنا سروع ہو خکے تھے۔ سہیر کی نظریں آقناب کو ڈھونڈ رہی تھیں۔
دو دفعہ سہیر نے بیسم ینگم کے ناس خانا خاہا۔ لنکن ۔۔ وہ کتی کیرا کے نکل
گپیں۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 648
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
مظلب۔۔ صاف تھا۔۔ انکو تھی ڈرانا گنا تھا ۔
اور وہیں سہیر کے اندر شکون شا تھر گنا اسے صجیح شالمت دنکھ کے۔۔
لنکن ۔۔ اس کے آپسو۔۔۔ اشکا نوں نے اعینار کرنا۔۔ سہیر کو اندر نک نوڑ گنا تھا ۔
سہیر نے زور سے متھی یند کی اور کاتچ کے بینل نے ماری۔ بینل نے زراڑ پڑ
گتی۔
اشکے ہاتھ سےجون کی نوندیں نکلیں کہ یتھی دروازہ کھولتی عروج اندر آنی۔
دلہن کے روپ میں وہ ا یتے حسر شامای یوں شم نت سہیر کو ا یتے قانو کرنے کی
نوری نالینگ کر کے آنی تھی۔
سہیر۔۔۔۔! آپ کا ہاتھ۔۔۔؟؟
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 649
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
فورا سے آگے پڑ ھتے سہیر کا ہاتھ تھاما۔۔۔!
اشکی نظروں سے ڈرنے ہونے وہ اتھی۔ کہ سہیر نےاشکا ہاتھ تھام کے روک لنا۔
بہاں آؤ۔۔۔! سرد انداز میں کہا نو عروج کے اندر سیستی سی دوڑ گتی۔
سہیر۔۔۔آپ میرے سوہر ہیں۔۔ ی یوی ہوں۔۔ میں آپ کی۔۔ نکاح ہوا ہے۔۔۔
عیر بہیں آپ۔۔۔!
شکر ہللا کا۔۔۔اینڈ تھینکس نو نو آنا۔۔۔ آپ نے جو کہا وہ نورا کنا۔۔ میری یناری
آنا۔۔۔
کہ وہ دونوں ہی ہڑ پڑا کے اتھیں ۔ اندر آنے ارناز خان تھی تھت ھکے۔
سب کی طرف دنکھتے پراسرار انداز میں کہا۔ لنکن۔۔ تھول گتے۔۔۔ کہ آگے تھی
کونی عام یندہ بہیں۔۔
سہیر نے کہتے انگلی اتھا کے ان سب کی طرف انگلی کرنے چ یونی انداز میں کہا۔
کہتے ہی وہ پرشکون ہوا تھا چنکہ وہاں موجود سب لوگوں کا شکون عارت کر گنا تھا۔
خاتم کا ہاتھ اتھا تھا۔ سہیر نے۔۔ لنکن ہوا میں ہی معلق رہ گنا۔
ت س
دی جے کی اخانک آمد نے خاتم شم نت ھی کو د گ کر دنا تھا۔
ن
عروج وہیں زمین نے گر گتی تھی۔ دلہن یتی وہ۔۔ اینا سب کجھ ہار گتی تھی۔
خاتم۔۔۔! خیردار ۔۔۔ میرے نونے نے۔۔ میرے خان نے۔۔ ہاتھ تھی اتھانا
نو۔۔۔۔؟؟ تحسوں گی بہیں۔۔ !
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 655
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
دی جے کی چنگھاڑنی ہونی آواز نے سب نے شکیہ ظاری کر دنا۔
*******
اتھی تھوڑی دپر بہلے ہی اشکی آنکھ لگی تھی۔ کہ مونانل کی چنگھاڑنی آواز نے اشکی
بیند میں خلل ڈاال۔
نوری نات سیتے وہ کال یند کرنا کپیتی کو دنانے سو چتے لگا۔
دی جےکو م نع تھی کنا تھا۔ خان وال یہ خابیں ۔۔ خاتم۔۔ چیسی عورت کے میہ یہ
لگیں۔ ۔۔۔۔؟؟ لنکن۔۔۔؟؟
کمفرپر ییجھے ہنانا وہ مونانل نے ناتم دنکھنا واش روم کی خایب پڑھا ۔
ن
خب ناہر نکال۔ نو مندی مندی آنکھوں سے د تی ک یول نے نظر تی۔
گ ھ ک
لنکن اسے نظر انداز کرنا ڈرپسنگ روم میں خال گنا ۔
اس سے بہلے کے تمہارا تھی دن کا شکون اور رات کا چین عارت کروں۔۔ نو۔۔۔
خپ رہو۔۔! معتی خیزی سے کہنا وہ گھڑی کالنی میں بہینا دھتمے انداز میں نوال۔
اب اس وقت مظلب۔۔ شمجھانے بیتھ گنا۔۔ نو صیح ہوخانی ہے۔۔۔ تھر کتھی
مظلب شمجھاؤں گا۔۔ وہ تھی قرضت سے۔۔۔۔! کہ دونارہ کونی گلہ شکوہ بہیں
رہے گا۔۔
دل میں اسے نے سرم کہتی واپس لپیتی کمفرپر میہ نک اوڑھ لنا ۔
اس وقت اشکا خانا ضروری تھا۔ اشلتے مونانل لینا وہ
**********
آپ ۔۔بہاں ستے خاخکی ہیں۔ نو ہمارا ییجھا جھوڑ ک یوں بہیں د یپیں۔۔۔۔؟؟
آپ کو جو نات کرنی ہے۔۔ مجھ سے کریں۔۔۔! ا یتے ہر غمل کا میں جود زمہ دار
ہوں۔۔۔
ان کے درمنان دنوار کی طرح خانل ہونا وہ خاتم کو مزند شلگا گنا ۔
ایتی ماں کو سب کے شا متے ییجا دنکھا کے آج بہت شکون آگنا ہوگا۔۔؟ ہے
ناں۔۔۔ جھونے خان۔۔؟؟
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 661
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
اتموسنلی کہا ۔
سہیر۔۔۔۔سہیر خاپزادہ۔۔۔۔۔!
دی جے۔۔۔۔؟؟ سہیر انکی خایب مڑا۔ اشکی آنکھوں میں آپسو تھے۔
یہ میرے تچے۔۔۔! رونا ۔۔بہیں۔۔ میرے خان۔۔ کمزور بہیں۔۔۔۔۔ دی جے
ت ت ک ن ن
نے ہاتھ کے ینالے میں سہیر کا چہرہ لیتے اشکا ماتھا جوما۔ ا کی آ یں ھی م
ھ
تھیں۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 662
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
مجھے۔۔۔ معاف کردیں۔۔۔ میں۔۔۔ اناییہ۔۔۔کو۔۔۔؟؟ درد سے کہتے ہونے
شامی کی خایب انک نظر دنکھا۔حس نے نظریں ت ھیر لیں تھیں۔
میرے بیتے کو میرے خالف کر کےآپ نے اجھا ندلہ لنا مجھ سے۔۔۔!
کہتےہوۓ شاتھ انک نظر ا یتے بیتے ارناز کی خایب دنکھا ۔ جو ماں کی نات کا
مظلب ا جھے سے سجھ گتے تھے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 663
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
آپ کابہاں آنا۔۔ اس نات کی دلنل ہے۔۔ سب کجھ کنا دھرا۔۔آپ کا ہے۔۔
اور اس کے لتے میں آپ کو۔۔؟؟
کہتے ہونے خارخایہ انداز میں آگے پڑھیں۔ کہ شامی ایتی خگہ سے آگے پڑ ھتے لگا۔
اسی لمچے تھر سے سہیر نے انکی طرف دنکھا۔
پس کردیں۔۔۔ ک یوں کر رہی ہیں ۔۔آپ یہ سب۔۔۔؟ مجھے نو نفن ہی بہیں
ہونا۔۔ کہ میں آپ کا بینا ہوں۔۔۔؟؟
کہتے ہونے سہیر کا دل بہت سخت دکھا ۔ لنکن وہ کہہ حکا تھا۔
ہاں۔۔ بینا۔۔۔ صجیح کہا۔۔۔۔! اوالد خب آپ چیسی ہو نوماں ناپ پرے ہی ہونے
ہیں۔
اوالد ۔۔۔ ماں ناپ کا عکس ہونی ہے۔۔۔ ! اور ماں ناپ جو ان کودکھابیں گے۔۔
وہ و پسے ہی یپیں گے۔ آپ کو اینا آپ تھنک کرنے کی ضرورت ہے۔
آقناب نے آنے ہونے آخری الفاظ ستے تھے۔ اس لتے ییچ میں نول پڑا ۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 665
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
آؤ۔۔آؤ۔۔۔ تمہاری کسر تھی ۔۔
دی جے۔۔۔! آپ تھنک ہیں۔۔؟؟ آقناب نے انکی نات کو نظر انداز کرنے دی
جے سے ینار سے نوجھا۔ نو ابہوں نے اینات میں سر ہالنے سہیر کی خایب اشارہ
کنا۔
بہت مان ہے ناں۔۔ تمہیں ان رسیوں نے نو۔۔ خلے خاؤ۔۔ بہاں سے۔۔۔! ا نکے
شاتھ۔۔۔!
جو میری خاتم کی آنکھوں میں آپسو دے۔ وہ بہاں بہیں رہ شکنا۔
آقناب نے معا ملے کی پزاکت کو خراب ہونے دنکھ کر سہیر کی طرف قدم
پڑھانے۔
میں آج اتھی اسی وقت۔۔۔ یہ خان وال۔۔ آپ کے نام کرنا ہوں۔۔ سب ۔۔۔کجھ
آپ کو د ینا ہوں۔مجھے ۔۔یہ دولت۔۔۔ یہ خاینداد۔۔کجھ بہییجا ہتے۔۔۔! پس مجھے
میری ماں ال دیں۔۔
وہ اندر سے نو پڑپ ہی رہیں تھیں۔ لنکن۔۔ انا تھی کہ تھاری پڑنی خا رہی تھی۔
کہتے شاتھ وہ نلٹ گتی تھیں۔ سہیر نے آنکیں یند کرنے ا یتے آپسو ا یتے اندر
انارے۔
یہ وہ در ہے سہیر۔۔ چہاں سےا یتے۔۔ ر ستے۔۔ سب خالی ہاتھ ہی خانے ہیں۔۔
جمش
پس۔۔ بیسہ کی زنان ھتےہیں یہ۔۔
میں تھر تھی۔۔ ابہیں بہیں جھوڑ شکنا۔۔ چیسے تھی ہیں۔ میرے ماں ناپ
ہیں۔۔ ! مجھے خان سے مار دیں۔ مجھے پرواہ بہیں۔۔!
اور دی جے کی خایب پڑھنا انکا ہاتھ تھامے خان وال سے ناہر نکلنا خال گنا۔
چن ن
شامی تھی ان کے شاتھ ہی نکال۔ چنکہ آقناب بیسم ینگم کی خایب مڑا۔ کی آ یں
ھ ک
تم تھیں ۔ عناد صاخب نے انک نظر آقناب نے ڈالی اور سر جھنکتے ا یتے روم کی
خایب پڑھ گتے۔
خاتم نے انک دہکتی نظر ارناز خان نے ڈالی ۔ آج وہ وافعی خالی ہاتھ رہ گتی تھیں۔
اور وجہ۔۔۔ شاند انکی خلد نازی تھی۔ چنکہ شامعہ تھوتھو ایتی یپییوں کو لتے روم
میں خا خکی تھیں۔
واپس آخانے گا۔۔۔! ہمارا بینا ہے وہ۔۔ خان وال کا وارث۔۔ لوٹ آنے گا۔۔۔!
ارناز خان نے ابہیں ا یتے شاتھ لگانا۔ اور روم کی خایب پڑھے۔ اس وقت خاتم کو
سب سے ذنادہ ا یتے سوہر کے جوصلے کی ہی ضرورت تھی۔
آقناب ابہیں لتے ا یتے انارتمنٹ میں آحکا تھا ۔ دی جے اور شامی کے لتے روم
سنٹ کروانے کے لتے ینلی کو کہہ دنا تھا ۔
آقناب سہیر کے ہاتھ کی ڈرپسنگ کر رہا تھا ۔ چہاں جون نوبہنا یند ہو گنا تھا۔ لنکن
زجم گہرا تھا ۔ چنکہ سہیر نالکل خپ بیتھا تھا۔
اس وقت رات کے 2تج رہے ت ھے۔ اس سب میں اینا وقت ی نت گنا کہ ابہیں
رات گزرنے کا تھی احشاس یہ ہوا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 673
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
وہ۔۔شاند سو رہی ہو۔۔۔ صیح مل لینا۔۔۔!
مجھے بہیں لگنا وہ سو گتی ہو۔۔؟ اینا سب کجھ جو تھی ہوا۔۔ اجھا بہیں ۔۔۔ہوا۔۔۔
مجھے ملنا ہے ایتی بہن سے۔۔۔۔
آقناب پس پشلی ہی دے شکا۔ سہیر کا نوں خپ ہونا اسے پری طرح کھل رہا تھا.
دی جےاور شامی کو ان کے روم کی طرف تھیج کے وہ سہیر کی خایب م یوجہ ہوا۔
یھ ت
آقناب نے لب یچ لتے۔
************
دروازہ الک کرنا وہ پشیر کی خایب پڑھا۔ لنکن۔۔ پشیر خالی تھا نظر تھنکتی ارد گرد
ت یب
گتی۔ نو وہ اسے ییچے کاریٹ نے ونڈو کے ناس گھییوں میں سر دنے ھی ظر
ن
آگتی۔
ت یب ب
دھیرے دھیرے قدم اشکی خایب پڑھانے۔ ایتی تھنڈ میں وہ نو ہی ھی شاند۔۔۔
سو گتی تھی۔ اس کےقریب ہی گھییوں کے نل بیتھنا۔۔اس معصوم کو دنکھتےلگا
۔
دای یوں کو آپس میں سجتی سے ی یوست کرنی دنوارکے سہارے اتھتی کھڑی ہونی۔ کہ
لڑکھڑانی۔
اناییہ نے نفرت سے میہ ت ھیرا۔ جو سہیر نالکل تھی پرداست یہ کر نانا۔ اور آگے پڑھ
کے سجتی سے اسے سیتے کےشاتھ ت ھییجا۔
کنا۔
۔۔۔ سب کجھ۔۔۔۔!
پس۔۔ بہت نول لنا تم نے۔۔۔۔۔اب انک لفظ بہیں۔۔۔! سہیر کےضیر کا
ک
یتمایہ لیرپز ہو گنا۔ اور ھییچ کے اسے جود کے قریب کرنے عرانے ہونے کہا۔
لع جمش
اجھا۔۔۔۔؟ کنا کر لیں گے آپ۔۔؟؟ مجھے کمزور ھتے کی طی مت
کیجتےگا۔۔۔! انگلی اتھا کے غصے سے وارن کرنی وہ سہیر کو مزند غصہ دال گتی۔
اشکے ناس ہونے انک انک قدم پڑھانے آنکھوں سے کھا خانے والے انداز میں سرد
انداز میں نوجھا۔
دور رہیں۔۔ قریب مت آ بیں۔۔! اناییہ کا دل دھڑکا۔ اور شاتھ قدم تھی ییجھے لیتی
گتی۔
سہیر نے آگے پڑھ کےاشکے کندھے نے ڈھلکنا دو ییہ ا یتے ہاتھ میں لنا۔
اناییہ نے پری طرح جھرجھری لی اور اینا دو ییہ کھییجنا خاہا۔ حسے بہت آرام سے وہ
ا یتے ہاتھ میں لی نٹ رہا تھا۔ چنکہ اشکے چہرے نے ایتہا کا غصہ تھا۔
بہیں اناییہ کی پس ہونی اور وہ تھوٹ تھوٹ کے رو دی۔ کہ سہیر تھی پرپشان
ہوگنا۔
مجھے نو اعینار خا ہتے تھا۔۔ ناں۔۔ انا۔۔۔؟؟ وہ تھی یہ دے شکی تم۔۔۔؟ دونوں
ھ ک ن
انک دوسرے کا ہاتھ تھامے آ یں موندے انک دوسرے کو محسوس کر رہے
تھے۔
اناییہ کے رونے میں مزند شدت آگتی نو ۔۔ سہیر نے اسےدھیرے سے ا یتے گلے
سے لگانا۔
نکاح کرنے ہونے آپ کو میری ناد بہیں آنی جو اب بہاں آ گتے۔۔۔؟؟ مجنت تھرا
گلہ کر ڈاال۔
نکاح کرنے ہونے تھی ناد تھی انا۔۔! اور ظالق د یتے ہونے تھی۔
تمہارے ناس۔۔ لونا ہوں۔۔ ضرف تمہارا ین کے۔۔۔! ما تھےکے شاتھ ماتھا نکانا۔
انک شکون کی لہر اناییہ کے اندر دوڑ گتی۔
انک انک لفظ نے زور دے کے کہتے سہیر نے اسے ایتی نابہوں میں تھرا۔ اور پشیر
نے لے خا کے لنانا۔
ک ن
اور جود تھی اشکے شاتھ یتم دراز ہونا۔ اس کا سر ا یتے سیتے نے ر ھتے آ یں موند
ھ ک
گنا۔ بہی لمچے نو وہ خاہناتھا۔ اناییہ کی قریت کا شکون۔۔۔چنکہ اناییہ اشکے کہے
لفظوں کے حضار میں خکڑی گتی۔ سہیر ضرف اشکا ہے ۔۔ اشکا سوہر ضرف اسی
کا ہے ۔۔ یہ احشاس اسے یتی زندگی تحش گنا۔ اس کے اندر انک شکون کی لہر دوڑ
گتی۔ بہت مان سے اشکے سیتے کےگرد نابہیں تھنالنے سر اتھا کے ا یتے سوہر کو
دنکھا۔ حس کے لتے وہ کجھ دپر بہلے آپسو بہا رہی تھی۔ اور کتھی معاف یہ کرنےکا
عہد کر خکی تھی۔ اب کیتے اسیجاق سے اسےا یتےشاتھ لگانے ہونے تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 684
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
کہ یتھی جھونا شا گلہ ناد آگنا ۔
آپ نے مجھے۔۔ وہ ہونل میں۔۔۔ اکنال۔۔۔ جھوڑ۔۔؟؟ دھیرے سے گلہ کرنا خاہا۔
کہ سہیر نے کروٹ ند لتے انا کو ا یتے سیتے میں تھییجا۔
انا۔۔۔۔ کجھ مت کہو۔۔۔۔۔ اشکے گال کے شاتھ گال رب کرنے وہ انا کے دل
کی دھڑک یوں کو پڑھا گنا۔
مک م
انا۔۔۔۔ میری خان۔۔۔ مجھے اس وقت ضرف تم خا ہتے۔۔۔ ل۔۔۔ میرے وجود
کا حصہ ہو تم۔۔۔ میری شاپس۔۔میرا چ یون ہو۔۔۔ بہت نوٹ گنا ہوں۔۔ نکھر رہا
ہوں۔۔ شم نٹ لو۔۔۔! اشکے کان کے ناس سرگوسی کرنا وہ اب کی نار اناییہ
کوبہت کجھ ناور کرا گنا۔
آج کے دن کو ناد کرنی اشکے اندر درد اتھا۔ ییجھے ہینا خاہا وہ کیسے معاف کر د یتی ایتی
آشانی سے۔۔۔؟؟ لنکن دل نے کہا۔
تمہارا ہے یہ سحص ضرف تمہارا۔۔۔ نوٹ گنا نو شم نٹ بہیں ناؤ گی۔۔۔ ! شم نٹ
لو۔۔۔آج۔۔ اور منا دو شارے قاصلے۔۔۔ کہ کتھی دوری آنے ہی یہ۔۔
اناییہ کے نالوں میں چہرہ جھنانے وہ اشکی آنکھوں سے گرم سنال بہنا اناییہ کی
گردن تھگونے لگا۔ نو اناییہ کو اجھینا ہوا۔ جھٹ سے سر اوپر کرنے سہیر کی
آنکھوں کی خایب دنکھا۔جو یند تھیں۔ تجانے کو پسے کرب سے گزر رہا تھا وہ۔
انا نے اشکے چہرے نے ینار سے ہاتھ ت ھیرا۔ اور آگے پڑ ھتے اشکی آنکھوں نے اینا
ینار تھرا لمس جھوڑا۔ جو سہیر کے دل نے تھوار ین کے پرشا۔
سہیر اشکی کمر میں ہاتھ ڈالنا اسے دنکھتے اس نےخاوی ہونے لگا ۔
ک ن
اشکے ما تھے نے نوسہ دنا نو انا نے آ یں موند یں۔ چنکہ اشکا لرزنا ہیر سے جھنا یہ
س ل ھ
رہ شکا۔
آج کے لتے ابہوں نے کنا کنا سوخا تھا۔۔۔ اور سب کنا ہوگنا۔
وہ جھونی مونی سی لڑکی سہیر کو سب کجھ تھالنے میں کامناب ہوگتی تھی۔ اشکا
نوں جود سیردگی کا انداز سہیر کے اندر کی آگ کو شایت کر رہا تھا۔ سہیر دماغ سے
سب کجھ نکالنا۔۔ اناییہ کی قریت میں ا یتے آپ کو پرشکون محسوس کرنا اشکے دل
کے مفام کو جھونا اسے شمیتے نے مج یور کر گنا تھا ۔
انا۔۔۔۔؟؟ دھیرے سے اشکے چہرے نے جھکتے اسے گھمییر لہچے میں نکارا۔ نو
ک ھ ک ن
اناییہ نے آ یں جھٹ سے ھول دیں۔
مجھ سے۔۔ کتھی دور یہ خانا۔۔۔! مر خاؤں گا۔۔۔! خذب کے عالم میں کہنا وہ انا
کو پڑنا گنا۔ اس کے ہوی یوں نے ا یتے ہاتھ رکھتے سر نفی میں ہالنا ۔
آپ کو میری غمر تھی لگ خانے سہیر۔۔۔! اپسی نابیں یہ کریں۔۔! آپسو تھر سے
بہہ نکلے۔
سہیر نے شدت تھرا لمس اشکے گال نے جھوڑا۔ انک کہانی سنا رہی تھیں اشکی
ت ل ن ک ن
آ ھیں۔ چنکہ اناییہ کی کیں سرم سے تھاری ہونی خا رہی ھیں ۔
کالی گھناؤں کے جھو یتے ہی مجنت کی پرم نارش میں دونوں سیراب ہو رہے تھے۔
مجنت کی کڑی آزماپش سے گزر کے ہی سہیر کو اشکی میزل ملی تھی۔ لنکن یہ تھی
سچ ہے۔ سچے دل سے کی خانے والی مجنت ایتی میزل نا لیتی ہے۔
لنکن آنے والے کل میں کون خانے کنا ہونے واال تھا۔۔؟؟
کناخاتم خپ بیت ھے گی۔۔؟ اور کنا ہوگا۔۔ خب ک یول کا راز کھلے گا۔۔؟
******
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 690
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
سہیر کا اشکے ناس ہونا۔۔۔ اس کے سنگ ایتی زندگی کے اہم لمجات کو چینا وہ اسے
ا یتے ہونے کا مان تحش حکا تھا۔ دھیرے سے آگے ہونی اشکے ما تھے نے نکھرے
م م ت ش جی ی
پراؤن نالوں کو ھے کرنی ا کے ما ھے نے مجنت کی ہر ی نت کی۔ دل یں گدگدی
سی ہونی۔ نو نلکیں جھکانی ییجھے ہونی اتھی اور ناتھ روم کا رخ کنا۔ اشکے خانے ہی
سہیر کی آنکھ تھی کھلی۔ وہ نو کب سے خاگ رہا تھا۔ پس ۔۔۔ نوبہی لینا۔۔ جھت
کو ہی گھورے خا رہا تھا۔ اس نے ایتی زندگی کا آعاز دل سے ایتی ی یوی کے شاتھ
کر لنا تھا۔ لنکن تھر تھی دل میں عج نب سی کشک اب تھی ناقی تھی۔ جو اسے
چین بہیں لیتے دے رہی تھی۔ وہ اندر ہی اندر تھر سے ماں ناپ کے کتے نے
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 691
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
کرب میں مینال ہونے لگا۔ کہ یتھی اناییہ قرپش ہونی کمرے میں آنی۔ اشکا دھنان
ن کھ ت ھ ت
سہیر کی طرف یہ تھا۔ وریہ ضرور تی۔ ینا اس طرف د کھے وہ آٸ یتے کے شا متے
کھڑی ا یتے نال شکھانے لگی۔ کہ سہیر اشکی ددھنا گردن کو دنکھتے نے اچینار ہونا
اشکی خایب پڑھا۔ اور اسے ییجھے سے ا یتے حضار میں لنا ۔
سہیر کے اخانک ناس آنے نے اناییہ کی نظریں آ بیتے میں اس جونصورت مرد نے
اتھیں۔ جو یہ ضرف جود جوپرو تھا۔ نلکہ اشکا دل تھی بہت جونصورت تھا۔ اور۔۔جو
ضرف اشکا تھا ۔
ا پسے ہی ہمیسہ مشکرانی رہنا۔۔۔! اشکے ما تھے نے ینار تھرا نوسہ د ینا ییجھے ہنا۔
تھنڈے نانی کے ییچے کھڑا ہونا وہ شاور لینا۔۔ ا یتے آپسو تھی صنط کر رہا تھا۔
وہ خاینا تھا۔ نات اتھی چتم بہیں ہونی۔۔ نلکہ۔۔ اب نو سروع ہونی تھی۔
*************
کہاں خا رہی ہو۔۔؟؟ آقناب نے ک یول کو ناہر خانا دنکھ نو کتے نوجھا۔
بہیں۔۔۔ تم آج روم میں ہی رہو۔۔۔ جو خا ہتے ہوا۔۔ ینلی بہیجا دے گی روم میں ۔
سناٹ انداز میں کہنا جود ناہرخانے لگا کہ ک یول نے شا متے آنے راسیہ روک لنا ۔
خالؤ مت۔۔۔۔! آقناب نے قریب ہونے عرانے ہونے کہا۔ نو ک یول نے دایت
کجکجانے۔
مجھے ناہر خانا ہے۔۔۔! کہتے ک یول نے غصے سے دروازے کی طرف قدم پڑھانے۔
نو آقناب نے اسے نازو سے نکڑ کےایتی طرف کنا۔
انک نار کی کہی نات شمجھ بہیں آنی۔۔؟؟ بہیں۔۔ رہو۔۔ گی تم۔۔۔! انک سنکنڈ
کا تھروسہ بہیں کر شکنا تم نے ۔۔
اتھی مزند کجھ کہنا کہ ناہر سے سور کی آواز سینا وہ لب تھیجنا ناہرخانے لگا ۔ کہ
واپس نلنا۔
میں روم کو الک بہیں لگا رہا ک یول۔ لنکن۔۔ میری نات ناد رکھنا۔ ناہر موجود لوگوں
میں سے کسی کے شا متے تھی آنے کی علطی مت کرنا۔۔ تھول کے تھی۔۔۔ !
وریہ۔۔ بہت تجھناؤگی۔
ن
عرانے ہونے انگلی اتھا کے وارن کرنا وہ اسے خپ کرا گنا۔ ک یول نے آ یں
ھ ک
تمہیں۔۔ اب بہاں ہونا خا ہتے تھا۔۔ اب وقت آگنا ہے۔ کہ دشم یوں کو ان کے
کتے کی سزا ملے۔ بہت جی لی ابہوں نے آزادی کی زندگی ۔۔۔اب پس۔۔۔!
*************
خاتم کی شاری رات کای یوں نے گزری تھی۔ اور خب پرداست سے ناہر ہوا۔ نو
آقناب کے گھر بہیچ گتی۔
بہلی نات۔۔۔ ! آواز ییچی رکھ کے نات کریں۔ یہ آپ کا خان وال بہیں۔۔ آقناب
میشن ہے۔۔اور دوسری نات۔۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 697
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
وہ ییچے اپر آنا تھا۔ اب۔۔ اور آ متے شا متے کھڑا ہونا ما تھے نے نل ڈالے شا متے
والے کی آنکھوں میں دنکھنا نوال۔
آپ کا بینا ۔۔ دودھ بینا تجہ ہے۔ حسے میں کڈی نپ کر کے لے آناہوں۔۔؟ آقناب
نے ابہی کے لہچے میں جواب دنا ۔
اپسنکیر صاخب ۔۔ اس نے ہمارے بیتے کا اسنعمال کناہے اور ہمارے خالف کنا
ہے۔۔ یہ دشمن ین حکا ہے ہمارے خاندان کا۔ آپ اسے ارپسٹ کریں۔ یہ جود
ینانے گا۔ ہمارا بینا کہاں ہے۔۔ ! ارناز خان نے نفرت سے کہا۔
جصن
سہیر نے یح کی۔
خاتم نے نلٹ کے سہیر کو دنکھا ۔ سہیر نے دھیرے سے انکا ہاتھ ا یتے نازو سے
ییجھے کر دنا۔
میں بہیں آشکنا۔۔۔! آپ خابیں بہاں سے۔۔۔! ینا انکی طرف د نکھے کہا۔ لنکن لہجہ
مصیوط تھا۔
بینا۔۔۔! ماں ناپ کو ایتی نذی سزا دوگے۔۔؟ اب آ نو گتے ہیں۔۔ جود خل
کے۔۔۔! اور کنا خا ہتے ہو۔۔؟
اناییہ کو۔۔ تھی لے خلو۔۔۔! بہیں روکتی میں۔۔! لنکن۔۔ آپ کی ماں۔۔ بہیں
رہ شکتی آپ کے ینا۔۔۔!
ہوبہہ۔۔۔۔! آپ کو کنا لگنا ہے؟ چہاں میری ی یوی کی عزت یہ ہوگی۔۔ اشکی خان
کو حظرہ ہوگا۔ وہاں میں اناییہ کو لے کے آؤں گا۔۔؟؟ اور آکے وہاں رہوں
گا۔۔؟؟ ہرگز بہیں۔۔! آپ نلیز خلے خابیں بہاں سے۔۔۔! اور چتم کر دیں یہ
تماشا اب۔۔۔!
اناییہ نے انک نظر سہیر کو دنکھا۔ اسے سہیر نونا ہوا لگا ۔ وہ پر سوچ انداز میں اسے
ل ھ
د تے گی ۔ک ن
نلیز بینا۔۔۔! مان خاؤ۔۔ ایتی ماں کو معاف کردو۔۔۔! انک موفع دے دو۔۔۔! میرا
دل ۔۔۔ آپ کے دور خانے کے غم سے ت ھٹ خانے گا۔۔! خاتم منت شماخت
نے اپر آنی۔
دی جے نے اس کو گرگٹ کی طرح رنگ ند لتے بہت دفعہ دنکھا تھا ۔ لنکن سہیر نو
بینا تھا۔۔۔ ماں کو کیسے گڑگڑانا دنکھ شکنا تھا۔
آ یتی۔۔۔! میں نے سہیر سے بہت ینار کنا ہے۔۔اور میں یہ تھی خایتی ہوں۔ آپ
سہیر کی ماں ہیں۔ اور ۔۔آپ کے ینار کے شا متے۔۔میرا ینار ۔۔کجھ تھی بہیں۔۔۔
!
ک ن
کہتے ہونے اناییہ کی آ ھیں م ہو پیں۔
گ ت
مجھے۔۔ بہیں۔۔ ییہ۔۔ میرا ق نضلہ درست ہے نا علط۔۔؟؟ اناییہ کو وہاں موجود
سب کے دماعوں میں بیتے والے سوال کا تھی اندازہ تھا۔ اس لتے سر جھکانے
مزند نولی ۔
نورے نقین سے کہتے سہیر کو آنکھوں ہی آنکھوں میں ایتی ہامی کا نقین دالنا۔
مجھے بہیں تھا ییہ۔۔ تم ایتی نے وفوف ہوگی۔ کونی دو آپسو کنا بہانے گا۔۔ تم
اشکی نانوں میں آخاؤ گی۔۔؟
دی جے نے ینا کسی لجاظ کے اناییہ کو جھاڑ کے رکھ دنا ۔ چنکہ اناییہ سر جھکانے
خاموش رہی۔
ش جمش
خان۔۔۔! یہ نو نے وفوف ہے۔۔ کجھ بہیں ھتی۔ آپ سوچ مجھ کے ق نضلہ
لیچےگا۔۔۔!
خان وال۔۔۔ میری دی جے کے ینا ادھورا ہے۔۔۔۔ ان کے ینا نو۔۔ میں کتھی
تھی خان وال یہ خاؤں۔۔! پر غطم انداز میں کہنا وہ سب کو خیران کر گنا۔
سہیر کی نات نے خاتم نے لب تھییچے۔ انک بینا ان کو آج نگتی کا ناچ تجانے واال
تھا۔
سب کجھ معاف کردوں تمہیں۔۔ لنکن۔۔۔ مرتم کے شاتھ کی ہونی زنادنی
کیسےمعاف کروں۔۔؟
اس کے شاتھ جو۔۔ خان وال میں ظلم ہوا۔۔ اس کا جمنازہ کون تھگتے گا۔۔ ؟
خاتم ۔۔! تم نے ضرف۔۔ مرتم نے بہیں۔۔ اس۔۔ انک ماہ کی تچی سے یہ
ضرف جھت جھیتی۔۔ نلکہ ناپ کا شایہ تھی جھین لنا ۔
تجانے۔۔۔ کہاں ہوں گے وہ۔۔؟؟ ماں بیتی۔۔؟ کینا ظلم کنا تم نے خاتم۔۔۔؟
ک ن
دی جے کی آ ھیں تھر آ بیں۔
دی جے۔۔۔! ہللا نے خاہا نو۔۔ وہ تھی صجیح شالمت ہوں گے۔۔۔۔آپ انک نار۔۔
ت ک
نلیز۔۔ انک آخری نار۔۔۔موفع دے دیں۔۔ تھر ھی آپ کو سی شکایت کا مو ع
ف ک
خاتم کو لفظوں سے کھنلنا اجھی طرح سے آنا تھا۔ کس وقت کنا خال خلتی ہے۔
وہ ا جھے سے خایتی تھی۔
میں۔۔ سہیر اور اناییہ کو نو اخات دے شکتی ہوں۔۔کہ وہ خان وال خاکر
رہیں۔۔ک یونکہ ۔۔ وہ انکا ہی گھر ہے۔۔۔دی جے نے مصنط انداز میں سہیر کی
خایب دنکھا۔
دی جے۔۔۔! میں۔۔۔ آپ کے آگے ہاتھ جوڑنی ہوں۔۔مجھے معاف کردیں۔ آج
۔۔ خاتم ۔۔ ایتی شاری اکڑ۔۔ شاری مغروری انک طرف رکھتے آپ کےہاتھ جوڑنی
ہے۔۔ نلیز لوٹ خلیں۔۔ آپ کے ناؤں۔۔؟؟؟
کنا کررہی ہو۔۔؟؟ دی جےکا دل ھی پسیج گنا۔ آج ابہوں نے بہلی نار خاتم کو نوں
نوینا دنکھا تھا۔
خاتم نے آگے پڑھ کے اناییہ کو گلے لگانا۔ نو سہیر تھی ماں کے گلے خالگا ۔
*********
ینلی کو ک یول کے لتے ناسہ لے خانے کا کہنا وہ جود ہاسینل کا رخ کر حکا تھا۔
چہاں سیر خان کو اب وارڈ میں شفٹ کر دنا گنا تھا۔
ان مالزموں کا نوجھا۔ چہیوں نے سہیر اور اناییہ کو مارنے کی نالینگ کی تھی۔ ۔
خیر اتھی میں نکلنا ہوں۔۔ میری انک ضروری مپینگ ہے آج۔ نو فون نے نات
ہوگی۔
آقناب وہاں سے دل میں ناپ سے ملتے کی حسرت لتے نکلنا آقس کی خایب خانے
والی روڈ نے گاڑی ڈال دی ۔ وہ خاینا تھا۔ سیر خان کا اس وقت جو خال تھا۔ وہ
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 715
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
ان کی اموسنل نلنک منلنگ میں تھی آشکنا تھا۔ اور بہی نو آقناب بہیں خاہنا
تھا۔
*************
نورے خان وال کو تھر سے دلہن کی طرح سجانا گنا۔ سب کا تھرنور اسنقنال کنا
گنا۔ سب کجھ انک دم سے ندل گنا۔
دی جے سہیر اور اناییہ کا خان وال لوٹ کے آنا انک جوش آ یند نات نو تھی۔ وہیں
شامعہ تھوتھو ضیر کا گھویٹ تھر کے رہ گتی تھیں۔ اسنقنال کے لتے یہ وہ آ بیں
یہ انکی کونی بیتی۔
اناییہ کی ا یتے گھر والوں سے فون نے نات ہوگتی تھی۔ شامی کے زر نعے۔ وہ اناییہ
ط م
سے حفا تھا۔ لنکن۔۔ دی جے کے ان کے شاتھ ہونے نے ین تھا۔ اور
پ م
************
kk
kk
کےکے نے ائیر نورٹ سے ہونل کا رخ کنا۔ چہاں وہ ہمیسہ قنام کنا کرنی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 718
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
فون یند کنا تھا۔ ک یول نےانڈرپس سینڈ کر دنا۔
**************
بیسم کے نالنے نے آقناب شارے کام جھوڑنا ان نک بہیجا تھا۔ سہیر وعیرہ کے
شاتھ وہ یہ آنا تھا۔ لنکن اب ماں کے نالنے نے فورا بہیجا تھا۔
امی خان۔۔۔! پس کجھ خاالت نے ہی اپشا مج یور کنا کہ۔۔۔ اخانک ق نضلہ لینا پڑ
گنا۔
آقناب کا سر جھکا۔
کہاں رکھا ہے ہماری بہو کو۔۔؟؟ بیسم خان کے ینار سے نوجھتے نے آقناب نے
خیرت سے ابہیں دنکھا۔
اب سے تم ہمیسہ کے لتے قند ہوخاؤ گی۔۔۔ مسز ک یول آقناب۔۔۔! اتم حسٹ
کمنگ۔۔۔!
میں خاہتی ہوں۔ آپ ۔۔ ہماری بہو کو خان وال لےکے آ بیں۔ حس طرح سہیر ایتی
ی یوی کو لے کے آنے ہیں۔۔ آپ تھی لے کے آ بیں۔
ابہیں اینا یہ ہینڈشم اور تھوڑا نک خڑا بینا دل و خان سے عزپز تھا۔ حس کے لتے
ابہوں نے بہت قرنانی دی تھی۔ آقناب میں ہی وہ ایتی زندگی چیتی تھیں ۔
ک یول کے زکر نے آقناب کی انک ہارٹ ی نٹ مس ہونی ۔ آج صیح اسے اجھا خاصا
ڈایٹ کے آنا تھا۔ وہ ناراض تھی تھی۔ ک یونکہ دن میں بین سے خار میسج کنا کرنی
اور ناتچ سے دس نار کال۔ حسے آج نک آقناب نے اگ یور ہی کنا۔ نا غصے سے ہی
نات کی۔ لنکن آج۔۔ یہ ہی کونی میسج آنا یہ ہی کونی کال۔
ان کے دل میں کنا خل رہا تھا۔ اس نار کونی بہیں خاینا تھا۔ یہ انکی بہن یہ ان
کے سوہر۔۔ !
لنکن اب کی نار وہ بہت پڑی خال خلتے والی تھیں ۔ وہی خال۔۔۔ حس سے
ابہوں نے مرتم کو نے گھر کنا تھا۔ ا ب وہ اناییہ کے لتے تھی وہی کجھ نالن کر
رہی تھیں کہ سہیر جود اناییہ کو ایتی زندگی سے نکال تھینکے۔
***************
ک یول کی ارشل سے نات ہونی تھی۔ نالل اس سے ملتے کی صد کر رہا تھا اور بہاں
ک یول نے چین ہو گتی تھی۔
رات کے دس تجتے والے تھے۔ آقناب کے آنے کا اتھی نک کونی نام و پشان نک
ھ ک ن
یہ تھا۔ اور ک یول نار نار گھڑی د تی
kk
چیتی سخت بہاں سنکیورنی تھی۔ ک یول کو ڈر تھا کہ وہ نکڑی یہ خانے۔ چنکہ جھپ
کے آنا اور جھپ کے خانا اس کے نابیں ہاتھ کا کام تھا۔
یتھی کھڑکی نے ہلکی سی دسنک ہونی۔ ک یول نے آگے پڑھ کے فورا کھڑکی کھولی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 725
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
kk
تمہارے۔۔؟
شا متے دنوار نے پڑی سی انک نصوپر آقناب کی آواپزاں تھی حسے انک نار دنکھتے
س م ھ
د تے واال جور ہو خانا تھاک ن
kk
پس آج رات کی نات ہے۔۔ میں نالل سے مل کے خلدی آخاؤں گی۔ اب تم۔۔
آگتی ہو نو۔۔ تھوڑا شکون شا آگنا ہے انک نار تھر سے
Kk
کے گلے لگتی ک یول نے خد جوش تھی۔ جو آقناب کی نصوپر کے ناس کھڑے بہت
ہی ابہماک سے اسے نصوپر سے ہی بہار رہی تھی۔ اشکی ناک کی یت ھلی جمک رہی
تھی۔ وہی جمک اشکی آنکھوں میں تھی تھی۔
پس۔۔ تم میرا آج یہ کام کر د ینا۔۔۔ یہ ینکٹ ڈنل یور کرنا ہے۔۔۔ الزمی۔۔۔ وریہ
مسکل ہوخانے گی۔۔ناقی۔۔ شاتھ تم اینا کام تمنا لینا۔۔ اور میں
اینا۔۔۔۔مظلب۔۔۔! بہاں۔ رک خاؤں گی تمہاری خگہ۔۔۔
جصن
فورا یح کی۔
کے چہرے نے آنا تھا۔ آ بیتےکے kkچنکہ اس کے خانے کے نعد انک گہرا بیسم
شا متے کھڑی ہونی ا یتے ناک سے یت ھلی کو انارنی وہ انک دلفریب انداز سے
مشکرانی۔
اینا حسین اور جونصورت سوہر مل کیسے گنا ۔۔۔ اس ک یول کو۔۔؟؟ یہ نو میرا
نصنب ہونا خا ہتے۔۔۔ اور۔۔ آج جود ا یتے ہاتھوں اسے میرے نصنب میں لکھ گتی
ہے یہ۔۔ نے وفوف۔۔۔
************
kk
مجھے بہیں۔۔ ییہ۔۔۔! ک یول نے کہتے وہاں سے خانا خاہا۔کہ اس لڑکے نے ک یول
کو کالنی سے نکڑ کے روکا۔
یہ ا پسے بہیں مانے گی۔۔۔دوسرے نے بہلے والے کو اشارہ کنا۔ ک یول ا نکے
چہروں کے زاونے اور نانوں سے انداہ لگا خکی تھی۔ کہ وہ علط لوگوں میں تھیس
گتی ہے۔ فورا کندھے نے ڈاال ینگ سیتھا لتے وہ وہاں سے تھا گتے لگی۔ کہ انک
لڑکے نے اس نے اس ناؤڈر کو اشکی ناک نے جھوڑا۔ ک یول کا شارا دماغ گھوم
ل ک ھ ک خ ن
گنا ۔ اسے پری طرح کرانا۔ آ یں موند کے اس نے دونارہ ھو یں۔ اسے شاری
دینا گھومتی نظر آنی۔ سر دابیں سے نابیں جھنکتی وہ ا یتے دماغ کو تھکانے رکھتی
وہاں سے اندھا دھند تھاگی۔
میری اخازت کے ینا۔۔ گھر سے نار مت نکلنا۔۔ وریہ۔۔ اتجام کی زمہ دار تم جود
ہوگی۔۔۔
اس لڑکے نے ک یول کوگاڑی کے نویٹ نے لنانے ہی سندھا کنا۔ ک یول نےجود
کو جھڑانے کے لتے ہاتھ ناؤں مارے۔ لنکن سب نے سود نایت ہوا۔
اور یب اشکی ہمت جواب دے گتی۔ خب اسے ایتی آسپیپیں تھیتی محسوس
ہوبیں۔
ناہللا۔۔۔۔۔؟؟
کہاں ہے۔۔؟؟ دے مجھے۔۔؟؟ انک لڑکے نے وہ ینکٹ کھو لتے شارا ناؤڈر ک یول
کے میہ کو دنوجے زپردستی اس کے میہ میں انڈنلنا خاہا ۔۔۔۔! کہ۔۔۔؟؟
********
کاقی وقت گزر گنا تھا۔ انک شاتھ۔۔ کالٸی نے یندھی گھڑی دنکھنا وہ اتھا تھا۔
اسے واپس انارتمنٹ خانا تھا۔
گاڑی میں بیتھتے اس نے گاڑی خان وال کی نارکنگ اپرنا سے ناہر نکالی۔ اور ہمیسہ
کی طرح ا یتے مونانل نے ک یول کی لوکسین چنک کی۔ اور اشکی ندلتی لوکیشن دنکھ
کے اشکا دماغ گھوما۔
مونانل نے لوکیشن دنکھنا وہ اسی خگہ گاڑی دوڑا حکا تھا۔ کجھ ہی دپر میں وہ مظلویہ
ن ک ت س ب ن ل
خگہ یچ حکا تھا کن وہ ہت یسنان خگہ ھی۔ سی کا نام و پشان ک یہ تھا۔ ہ ب
کجھ نو ہے جو یہ جھنا رہی ہے۔۔۔! انک نار ییہ خل خانے اشکے دماغ میں خل کنا
رہا ہے۔ اس کے نعد اشکو۔۔۔۔؟؟
دوسرا سحص آقناب کے شکس ینکس کو دنکھنا تھوڑا گ ھیرانا۔ وہ لڑکی سے نو لڑشکتے
تھے۔ لنکن وہ آقناب سے کیسے لڑ شکتے تھے۔ وہ ناڈی نلڈر نایپ یندے سے کیسے
لڑ شکنا تھا۔۔؟
لنکن تھر تھی آگے پڑھا۔ آقناب کو مارنے کے لتے۔ چنکہ وہ زجمی سیر کی طرح
عرانا اشکے میہ نے انک ہی مکا خڑنا دور گرا حکا تھا۔
آقناب نے سر جھ نکا۔ اینا غصہ کییرول کرنا خاہا۔ لنکن بہیں کر نا رہا تھا۔ جی
بہیں خاہا نلٹ کے اس دشمن خان کو انک نظر دنکھ لینا۔ جو اس وقت
ت یگ ی ب
سراستمہجالت میں وہیں گاڑی کے دروازے کے ناس سڑک نے ھیری تی ھی
تھی۔ مڑ کے گاڑی کے ینک حصے نے زور سے مکے پرشانے۔ کہ اس سیشان
خگہ نے سور پرنا ہوگنا۔
ک یول جو ڈرگز کی کجھ مفدار اندر خانے سے ہوش کھو رہی تھی۔ اس خالت میں تھی
ت جی ی ت ہ س
پری طرح می ھی۔ اور مزند ھے ہونے ھی ۔
چنکہ خارخایہ انداز میں آگے پڑھنا ک یول کو ینا د نکھے نازو سے دنو چتے گاڑی کی قریٹ
سنٹ نے دھکنال۔
بہاں سے انارتمنٹ کا راسیہ کاقی دور تھا۔ اور جو اس وقت ک یول کی خالت تھی۔
وہ اسے انارتمنٹ بہیں لے خا شکنا تھا۔ اور خان وال۔۔۔؟؟
ہ س
کجھ سو چتے ہونے اس نے گاڑی واپس موڑی۔ چنکہ ک یول ڈری می سی
عظ م ش ت ن ت ت یچن ب
دروازے کے شاتھ کی ھی ھی۔ جواس ا ک نار ھر سے ا کے ل ہونے
لگے۔ وہ ہوش میں رہنا خاہتی تھی۔ لنکن پسہ آور ڈرگز نے اشکے جواس جھین لتے
تھے۔ اسے کجھ شمجھ بہیں آرہا تھا۔ نازوں نے زجموں کے پشان واصح ت ھے۔ حس
ل ھ ج
پری طرح ابہوں نے اسے یجھوڑ کے رکھ دنا تھا۔ ک یول کو لگا اگال مجہ اس کا فیر
میں ہی ہوگا۔
گاڑی کا دروازہ جھنکے سےکھولنا۔ وہ انک نار تھر ک یول کو نازو سے دنوجے اندر کی
خایب پڑھا۔
مین ائیرس نے روستی کے قمقے خگمگا رہے تھے۔ چنکہ اندرونی البیس آف ہو خکی
تھیں۔
ار نازوں سے دنوچ کے ایتی طرف کھڑا کنا ۔ وہ لڑکھڑانی اسی کے سہارے کھڑی
ت ک ھ ک تمسک ن
ہونی ل آ یں ھول نانی ھی۔
ک بہ ن
تم چیسی نےناک لڑکی ۔۔۔میں نے آج نک یں د ھی۔۔۔! بہت سوق ہے
تمہں رانوں کو گھر سے تھا گتے کا۔۔۔؟؟ وہ نات کم کر رہا تھا تھ نکار زنادہ رہا تھا۔
پسے میں ہونے کے ناوجود ک یول تھر تھر کا بیتے لگی تھی۔
نولو۔۔۔ جواب دو۔۔۔؟؟ ک یوں گتی تھی وہاں۔۔؟؟ کون تھے وہ لوگ۔۔؟
ب گ ش ن
ک یول کو لگا انگلناں آج اشکی نازو میں ی یوست ہوخا یں یں۔ ا کی آ یں یند ہو
ھ ک
رہی تھیں ۔
ہوبیں۔
تم نے تھاگ کر بہت علط کنا ہے۔۔۔! تم خایتی تھی ہو ۔کنا ہو شکنا تھا تمہارے
شاتھ؟؟
کرب اور غصے سے آقناب کی دل خراش آواز نے ک یول کا دل خیر دنا تھا۔
وہ نو کمرا واپس پروف تھا۔ وریہ اب نک کونی یہ کونی اندر آحکا ہونا۔
جھ۔ڑیں۔۔۔۔۔! ک یول نے تمسکل جود کو جھڑانا خاہا۔ لنکن وہ کہاں آقناب کی
سخت گرقت سے نکل شکتی تھی۔
ھ ک
انک لمچے میں آقناب کو اندازہ ہوا۔ وہ ہوش میں بہیں۔۔ اسے یچ کے جود کے
ی
اور ک یول کو ییجھے کرنے اشکے چہرے کی طرف دنکھا۔ وہ لڑکھڑا رہی تھی۔
آقناب نے اسے کالنی سے نکڑا اور ناتھ روم کی خایب لے گنا۔ شاور آن کنا۔ اور
اسے ییچے کھڑا کر دنا۔
ایتی تھنڈ میں تھنڈے نانی کے ییچے کھڑا کرنے ہی ک یول نے جھرجھری لے کے
م ک ش ق ن ل
ھے ہینا خاہا۔ کن آقناب شایہ گن کی طرح ا کے شا متے ھڑا رہا۔ وہ شاور یں جی ی
تھگتی خلی خارہی تھی۔ چہرے سے نانی کو ہنانے اشکے کجھ خد نک جواس کام
کرنے لگے تھے۔ کہ نوار زور لگا کے آقناب کو ییجھے ہنانا خاہا۔ اسے تھنڈ لگ رہی
ا یتے سیتے نے نازو ناندھتی وہ اب ناقاعدہ کایپ رہی تھی۔ جھکا سر اوپر اتھانے
ھ ک ن
گہری کالی آنکھوں سے آقناب کو د تے کی کوسش کی۔
جو بہت قریب ہی کھڑا اشکے چہرے کے ند لتے زاونوں کو ینا نلک جھکے دنکھ رہا تھا ۔
ت ھ ت
آگے ہوا۔ اس کے چہرے کے قریب ۔ک یول کی شاپس می ھی۔ انک اتچ کے
مک م
قاصلے نے دونوں ہی شاور کے ییچے کھڑے ل ھ گ کے ھے۔
ت خ ن ت
آقناب نے جھک کے شاور یند کنا۔ اور ییجھے ہنا۔ ک یول کی رکی شاپس تجال ہونی۔
ہوش آنا کہ۔۔۔ مزند کونی اور ڈوز تھی د یتی پڑے گی۔۔؟؟
خیردار۔۔۔ خیردار ۔۔ جو میری نات کو۔۔۔۔ اگ یور کرنے کی تھول کے تھی علطی
کی نو۔۔۔؟؟ وریہ۔۔۔؟؟
ل ک ن
وریہ کنا۔۔؟؟ ک یول کے بین ک یورہ آ یں نا یوں سے ھرنے یں۔
گ ت ی ھ
آج آپ ینا ہی دیں۔۔۔یہ جو آپ ہر وقت وریہ وریہ کرنے ہیں۔۔ کنا وریہ۔۔؟؟
ک یول کے جواس تھوڑے بہت اب کام کرنے لگے ت ھے۔ اور آقناب سے
ڈرنےوالی کہاں تھی وہ ۔۔
مش
دور۔۔۔دور۔۔ رہیں مجھ سے۔۔۔! ھے آپ۔۔۔!
ج
ک یول کی زنان انک نار تھر سے لڑکھڑانی۔ وہ آقناب کے لو د یتے خذنوں کے شا متے
ا یتے دل کو ہارنا ہوا محسوس کر رہی تھی۔
اب کی نار پرمی سے ک یول کے ہاتھوں کو ایتی گرقت میں لینا اسے قریب کر گنا۔
ک یول یناکوٸ مزاجمت کتے آقناب کو د نکھے خا رہی تھی۔
آقناب نے نے اچینار ہونے اشکے ہاتھوں کی انگل یوں میں ایتی انگلناں تھیشابیں ۔
نفی میں سر ہالنا وہ وہاں سے ناہر خانے لگا کہ ک یول نے اشکی کالنی تھام لی۔
خانے قدم تھمے ت ھے۔
دل انک عج نب ہی لے نے دھڑکا تھا۔ وہ نلینا بہیں خاہنا تھا اسے لگا وہ نلنا نو
۔۔۔ اینا بہیں رہے گا۔۔۔!
مصیوطی سے تھام لی۔ اور آگے پڑ ھتے آقناب کو ا یتے حضار میں لنا ۔
آقناب اشکی اس بیش قدمی نے ا یتے حسم سے روح نک سر شار ہوا۔ جود کو ایتی
مجنت۔۔ ا یتے عسق۔۔
وہ تھنک ہے۔۔ محقوظ ہے۔۔ اس نات نے اس نے ا یتے ہللا کا شکر ادا کنا تھا۔
زرا سی دپری۔۔ ک یول کے شاتھ۔۔ کجھ تھی پرا شکتی تھی۔
منالسی ک یول۔۔۔! حس نے زندگی سےاب نک کجھ یہ خاہا سوانے دشم یوں کی
موت کے۔۔ آج آقناب کی سنگت اشکے دل میں ینار کے خذنے حگا گتی تھی۔ کہ
وہ ان خذنات کی رو میں بہتی خلی خا رہی تھی۔
آقناب نے ییجھے ہونے کونل کی یند آنکھوں کو جمار آلود انداز میں دنکھا۔ وہ اتھی
ن
تھی لرز رہی تھی۔ آقناب کی خاموسی نے ک یول نے دھیرے سے آ یں
ھ ک
کھولیں۔
آقناب دھیرے سے اشکے قریب ہونا اشکی آنکھوں میں دنکھنا اشکے ل یوں نے جھکا۔
ل ھ ک ن
ک یول نے آ یں موند یں۔
آقناب کے انداز میں غصہ اور شدت تھی وہ ییجھے ہونا اسے گہرے شاپس لیتے
دنکھتے لگا۔ کہ جھٹ سے اسے ایتی نابہوں میں تھرنا وہ روم میں النا۔
ان دھڑک یوں کا رفص وہ دونوں محسوس کرنے انک دوسرے کو اینا آپ سویپ
گتے۔
**********
صیح معمول کے مظانق ک یول کی آنکھ کھلی نو جود کو آقناب کی نابہوں میں نانا۔ انک
لمچے کو اشکے چہرے نے تھرنور مشکراہٹ نکھری ۔
آقناب کا چہرہ آنکھوں کے ر ستے دل میں انارنے وہ آگے پڑھتی ایتی ہی رو میں بہکی
اشکے ل یوں نےجھکی۔ کہ انک دم سے اشکے جواس خاگے۔
ہ جی ی ن ج ل ک ھ ک ن
ھ
نوری آ یں ھو تی وہ کے سے ھے تی۔
جود کو آقناب کی سرٹ میں دنکھتے اور آقناب کو سرٹ لیس ا یتے شاتھ سونے دنکھ
اشکے دماغ نے کام کرنا ہی جھوڑ دنا تھا۔ آپسوؤں نے اشکی آنکھوں کو پری طرح
تھگونا تھا۔ اسے نقین یہ آنا کہ آقناب کے ا یتے قریب خا شکتی ہے۔۔؟؟
سر جھنکتے شا متے نظر ناتھ روم کا رخ کنا۔ ناتھ روم میں جود کو قند کرنی وہ شاور
کھولے آقناب کے شاتھ گزرے وقت کو ناد کرکے تھوٹ تھوٹ کے رو دی۔
ناول میں جود کو جھنانے اس نے خلدی سے ڈرپس اتھانا اور واپس ناتھ روم میں
گھس گتی۔ وہ اس وقت آقناب کا شامنا تھی بہیں کرنا خاہتی تھی۔ ا یتے شاتھ
شاتھ اسے آقناب سے تھی نفرت محسوس ہو رہی تھی۔ حس نے اشکے پسے میں
ہونے کا ناخاپز قاندہ اتھانا تھا۔
ڈرپس اپ ہونی وہ ناہر نکلی۔ نو آقناب کو قرپش آ بیتے کے شا متے دنکھ کے وہ اندازہ
کر خکی تھی۔ کہ اسے ک یول کے اتھتے کا تجونی ییہ تھا۔
دھیرے سے قدم لینا اشکی خایب پڑھا۔ کہ ا یتے ہی قدم نےاچینار ییجھے لیتی وہ دور
ہونی۔
اس گرپز کی وجہ خان شکنا ہوں۔۔؟؟ ینکھے انداز میں نوجھتے نے ک یول نو آنے سے
ہی ناہر ہوگئ ۔
تمہارا دماغ نو تھنک ہے ناں۔۔؟ کوپسی زپردستی۔۔؟ سیتے نے ہاتھ ناندھے اسے
سر سے ناؤں نک نلمالنے دنکھ کے
اور۔۔۔۔کوپسی زپردستی کی نات کر رہی ہو۔۔؟ مناں ی یوی میں کوپسی زپردستی ہونی
ہے۔۔؟؟
آقناب نے اسے جھنکے سےییجھے دھکنال۔ اور اسے گھورنے ہونے ایتی سرٹ کے
بین کھو لتے لگا۔ ک یول کا دل پری طرح دھڑکا۔
سرٹ انارنے دور اجھالی۔ چنکہ ینا نلک جھنکے وہ ک یول کے چہرے کے انار خڑھاؤ
دنکھ رہا تھا۔
زپردستی اسے کہتےہیں۔۔؟ ایتی بیتھ دکھانے وہ نے ناک انداز میں نوال تھا۔
ش
اشکی نات کا مظلب ھتے ک یول نے رخ ھیرا۔ چنکہ چہرہ سرم کی شدت سے
ت جم
بہت۔۔۔۔ نے سرم ۔۔اپشان ہیں آپ۔۔۔! جو کوکم یوز کرنے وہ رخ ند لتے زپر
لب نولی تھی۔
اتھی ایتی خد میں ہوں۔۔مسز۔۔۔۔ حس دن صجیح مع یوں میں نے سرم ہوا ناں۔۔
نو میہ جھنانی تھرو گی۔۔۔
آگے پڑھ کے صوفے سے ایتی سرٹ اتھا کے بہینا وہ معتی خیزی سے نوال۔
نکواس یند۔۔۔۔! کوپشا زپردستی نکاح کنا؟ ایتی مرضی سےتم نے ق یول کنا۔۔۔ اور
رہی نات۔۔۔ رات کی۔۔! نو اس میں تھی تمہاری مرضی شامل تھی۔ اس لتے اب
میہ یند کر لو۔۔۔! وریہ میں حس انداز میں میہ یند کروں گا۔ وہ تمہیں خاص پسند
بہیں آنے گا۔
کہ اگلے نل اشکی کہی نات نےاسے اندر نک ہال کے رکھ دنا تھا۔
ینا یہ خانے کے شا متے کونی عام اپشان بہیں کھڑا۔ آقناب سیر خان ہے۔۔۔
حس نے اسے ایتی زندگی میں اگر شامل کنا تھا۔ نو نورے دل سے کنا تھا۔
تم نے سوچ تھی کیسے لنا کہ میں تمہیں نوں جھوڑ دوں گا۔۔۔؟
کسی اور کے نارے میں سوخا تھی نو۔۔۔ خان لے لوں گا تمہاری۔۔۔!
انک انک لفظ نے زور د ینا ینا نلک جھنکے اشکی کالی آنکھوں میں اینا عکس دنکھنا وہ
ک یول کو اندر نک لرزا گناتھا۔
میں اگر ہوش میں بہیں تھی نو آپ نو ہوش میں تھے ناں۔۔؟ آپ ۔۔۔
آپ۔۔روک شکتے تھے ناں۔۔۔؟؟
آگے پڑ ھتے خارخایہ انداز میں ا یتے ہاتھ جھڑانی آقناب کا گرینان نکڑا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 762
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
وہ اتھی تھی اسی نات نے انکی تھی۔
آقناب نے انک ینکھی نظر اشکے کا بیتے ہاتھوں نے ڈالی جو اشکے گرینان نک ب یچہ
گٸے تھے۔ چنکہ دوسری نظر اشکے چہرے نے کرب کے ناپرات نے ڈالی۔
دونوں ہاتھوں کو ایتی مصیوط گرقت میں لینا اشکی کمر نے ناندھنا اسے سیتےسے
لگانا اشکی گردن نے جھکا۔
چند خان۔۔۔! کہا تھا ناں۔۔ خان وال۔۔۔ الؤں گا۔۔ نورے جق سے نو ۔۔۔نو جق
وصول تھی کروں گا۔
دل ہی دل میں عہد کنا۔ وہ گہرا شاپس لیتی انک یتے عزم کے شاتھ ا یتے مفضد
کی طرف گامزن ہونی۔
سب کجھ مان لنا تھا۔ اور اب ک یول کو را ستے سے ہنانے کا تھی نالن کر رہی
تھی۔
لنکن اسی نات کو سو چتے اشکی آنکھ لگ گتی۔ او کب وہ بیند کی وادنوں میں کھونی
خلی گتی ییہ ہی یہ خال۔ اب وہ نے ایتہا غصے میں تھی۔ کیڑے چییج کرنی وہ اسی
*************
کنا ہوا۔۔؟؟ کجھ علط کہا کنا میں نے۔۔۔؟؟ آنی پرو احکانی۔
بہاں تمہں نورے حقوق ملیں گے۔ میری ی یوی ہونے کے۔۔ اس گھر کی بہو
ہونے کے۔۔۔ !
اور امند کرنا ہوں۔ تم تھی ا یتے قرانض تجونی سر اتجام دو گی۔
ک ن
چہرے کے قریب ہونا اشکے چہرے نے تھوک مارنا اسے آ ھیں یند کرنے نے مج یور
کر گنا۔
اس خان وال میں کیسے قند کر شکنا ہوں۔۔؟ چنکہ۔۔ تم ہمیسہ کے لتے میری
قندی ہوگتی ہو۔ معتی خیزی سے کہنا وہ انک نار تھر ک یول کے زجموں کو ادھیڑ
گنا۔
تم چہاں خاہے خان وال کے اندر گھوم تھر شکتی ہو۔ ہاں اگر خان وال سے ناہر خانا
ہوگا نو۔۔۔ ڈرای یور کے شاتھ خا شکتی ہو۔ اور۔۔۔؟؟
تھر سے قریب ہونا سخت نظروں سے ک یول کو دنکھنا اشکے کان کے ناس ا یتے ل یوں
کو لےخانے اشکی خان نکا لتے کے در نے تھا۔
کہتے ہونے اشکے کانوں کی لو کو شدت سے کانا۔ کہ وہ پڑپ کے ییجھے ہتی۔ اور
شکوہ کناں نظروں سے آقناب کو دنکھا۔
م
نارمل انداز میں آگے پڑھنا گاڑی کی کیز اور مونانل اتھانا وہ اب ک یول کو ل ظر
ن مک
انداز کر گنا تھا۔ لنکن ناہر نکلتے ہونے اسے تھی شاتھ خلتے کا اشارہ کرنا یہ تھوال
تھا۔
کمرے کے اندر ہم کنا ہیں کنا بہیں۔ یہ ہم خا یتے ہیں۔ سب گھر والوں کے
جمش
شا متے ہم انک ہیتی کنل ہیں۔ ھی۔ لپیس گو۔
Expectations
کر رہے؟ آقناب کے ناس قدم نفدم خل کے آنی وہ آقناب کی انک ہارٹ ی نٹ
مس کر گتی۔
اتھی نو آع ِاز عسق ہے رونا ہے کنا۔۔۔۔ ! آگے آگے دنکھتے ہونا ہے کنا۔ دھیرے
سے گھمییر لہچے میں کہتے وہ ک یول کو خپ ہی کرا گنا۔
دروازہ کھولے دونوں آگے ییجھے ناہر نکلے۔ سیڑھ یوں کے ناس خانے انک لمچے کو
ک یول گ ھیرا گتی۔ شا متے ہی ڈراینگ روم میں ستھی نا ستےکی بینل نے بیت ھے نظر
آرہے تھے۔ ک یول کا دل سخت دکھا۔
یہ خان وال اور اس کے درو دنوار۔۔۔؟ ان سب نے دنکھا ہوگا۔ وہ ظلم۔۔۔ کینا
پڑنی ہوگی میری ماں بہاں۔۔ ! اور آج یہ سب۔۔۔ قرعوی نت کا لنادھا اوڑھے سب
کجھ تھول بیت ھے ہیں۔ چیسے کونی مرتم تھی ہی بہیں۔۔۔ ک یول کےاندر انک آگ
خل اتھی تھی۔ وہ آگ جو نورے خان وال کو ایتی لی نٹ میں لیتے والی تھی۔
خلیں۔۔۔! آقناب نے بہت مان سے اشکا ہاتھ تھاما اور اسے لتے انک انک سیڑھی
ییچے اپرنے لگا۔ چنکہ ک یول کی نظر شا متے موجود تمام نقوس نے تھی۔ جن کے سر
نے اتھی بہاڑ نو یتے واال تھا۔
خایب اتھیں۔ سرپراہی سنٹ نے پراجمان ارناز خان شا متے دتھکتے شکتے میں ہی
گ ھ ک ن ن
آ گتے۔ خاتم نے نلٹ کے د کھا نو د تی ہی رہ یں۔ عناد خان کے دل کی نو
پ
بییوں ہی ایتی خگہ سے نے اچینار اتھ کھڑے ہونے۔ چنکہ نظریں ک یول کے
چہرے نے ہی تھیں۔
آقناب کو انکی خالت شمجھ یہ آنی۔ جو نوں ایتی خاموسی سے ابہیں د نکھے خا رہے
تھے۔
بیسم خاتم کو وہ جھونی مونی سی گالنی گالوں والی بہلی ہی نظر میں تھاگتی تھی۔ اور
ان کے بیتے کی پسند تھی۔ کیسے قراموش کر شکتی تھیں۔ چنکہ آج صیح ابہوں نے
عناد خان سے اس نارے میں نات کی نو وہ نظر انداز کر گتے۔ زرا تھی دلحستی یہ
دکھانی۔
النیہ سہیر اور اناییہ نے آگے پڑھ کے دونوں کا ونلکم کنا۔ سہیر آقناب کے لتے
بہت جوش تھا۔ دی جے کی ط نع نت خراب ہونے کی وجہ سے نا ستےکی بینل نے
موجود یہ تھیں۔
آ بیں بینا۔۔۔! ناسیہ کریں۔۔ہمارے شاتھ۔ بیسم نے بہت ینار سے ک یول کا ہاتھ
تھامے اسےبینل کی خایب لے خان خاہا۔
امی خان۔۔! مجھے بہت ضروری کام آن پڑا ہے۔ آپ نلیز۔۔۔ دنکھ لیجتے گا۔
امی خان آقس میں۔۔۔! کہتے ہونے ک یول کی خایب م یوجہ ہونا اشکے قریب ہوا۔
نظروں ہی نظروں میں اجھی خاضی وارینگ د ینا وہ دھتمے لہچے میں اسے ناور کروانا
وہاں سے خاحکا تھا۔
آ بیں بینا۔۔! آپ ناسیہ کریں۔ بیسم نے ک یول کو آگے کنا۔ انک منٹ۔۔۔! وہیں
رک خاؤ لڑکی۔
تھی۔
کون ہو تم۔۔؟؟ سندھا اس کے شا متے کھڑے ہونے اشکے چہرے کو خاتجتے نوجھا۔
آقناب نے آپ کو میرا نعارف کروا نو دنا ہے۔۔ مزند کنا خاینا خاہتی ہیں؟
تمہارے ماں ناپ کا کنا نام ہے؟ نظریں شا متے عناد نے ہی نکیں تھیں۔ چنکہ
عناد خان کا وہ خال تھا کانو نو ندن میں لہو بہیں۔
یہ میرا گھر ہے۔۔ اور بہاں کے فوابین میں ہی ینانی ہوں۔ کسی تھی راہ خلتی کو
خان وال کی بہو بہیں پشلتم کر شکتی میں۔۔
قار گاڈ سنک مما ۔۔۔! آپ کو کونی جق بہیں اس طرح کسی کے خاندان نے
انگلی اتھانےکا۔۔۔ ہللا کی نظر میں سب پراپر ہیں۔ کسی کو کس نے کونی پرپری
بہیں۔
کتھی معاف بہیں کرنا۔۔ اس ظالم اپشان کو۔۔ میرا ندلہ۔۔۔ تم لوگی۔۔۔! ان
سب۔۔۔ سے۔۔۔ وہ سب۔۔ میری پرنادی کے زمہ دار ہیں۔۔وعدہ کرو مجھ سے۔
کہ کرو گی تم۔۔۔ !
انک ہاتھ تھا جو پڑھا تھا۔ اور ک یول نے تھاما تھا۔ اس ہاتھ کا لمس آج تھی اسے
ا یتے ہاتھ نے محسوس ہونا تھا۔
نفرت کی انک نظر ڈالے وہ وہاں سے واک آؤٹ کرنے لگی کہ۔۔۔
آپ سب نو مجھے نوں خیرت سے دنکھ رہے ہیں۔ چیسے ۔۔ کونی بہت پرانا فصہ ناد
آگنا ہو۔۔؟؟
تھوڈی کے ییچے ہاتھ رکھتے بینل کے سہارے نکانی وہ پراہ راست ارناز خان کو
دنکھتے طیز سے کہا۔ چنکہ وہ جھنکے سے کھڑے ہونے وہاں سے نکل گتے۔
ا نکے اندر کی نکل نف آج بہت پڑھ گتی تھی۔ ہو بہو آج آ کے شا متے مرتم کی نصوپر
تھی۔ وہ مرتم۔۔۔ جن سے کتھی وہ مجنت کے دعوے دار ہوا کرنے تھے۔
**********
اسے یہ سب چینا آشان لگ رہا تھا۔ آج اسے اندازہ ہوا تھا۔ کہ یہ سب اینا آشان
یہ تھا۔ ای یوں سے لڑنا۔۔۔ سب سے مسکل کام تھا۔ اور اسے جو تھی کرنا تھا خلد
پرپشان ہونی۔ لنڈ الین سےکال کر بہیں شکتی تھی ۔ وہ کجھ اور سو چتے لگی۔
***********
اگلے انوار ابہوں نے سہیر تھانی اور انا کا رپسیشن رکھا ہے۔ سب کو انوایٹ کنا
ہے۔ آپ کو فون کریں گیں۔
ان شاء ہللا اپشا ہی ہو۔۔۔! شامی نے زپر لب کہا اور ا یتے روم کی خایب پڑھ
گنا۔
**********
کون ہے یہ ماشک والی لڑکی۔۔؟ سنکیورنی کتمرے میں انک لڑکی کو ناآشانی آقناب
میشن سے نکلتے دنکھ کر اس وقت آقناب اور قرقان دونوں ہی گہری سوچ میں تھے۔
م مک م م
قرقان! مجھے اس لڑکی کے نارے یں ل ا فار یشن خا تے۔
ہ ن
آقناب نے شکرن نے نظر آنے ماشک میں جھتے چہرے کو دنکھتے پر سوچ انداز میں
ھ ک ن ھ ت ن ھ ک ن
گ
کہا۔ اس لڑکی کی ضرف آ یں ہی ظر آرہی یں۔ ہری سیز آ یں۔
کجھ نو اپسی نات تھی۔ جو آقناب کو اس میں کھنک رہی تھی۔ حسے وہ جود تھی شمجھ
بہیں نار ہا تھا۔
***********
میں آپ سے نات کر رہی ہوں۔۔ سن رہے ہیں آپ۔۔؟؟ خاتم نےان کے
ناس آنے شدت سے سرخ پڑنے چہرے کے شاتھ کہا۔
یھ گ ل بہ ک
ارناز خان نے انک نظر انکو چہرہ اتھا کے دنکھا۔ اور ا لے مچے ا یں یچ کے ا تی
ی
***********
اپشا کیسے ہوشکنا ہے؟ آقناب کیسے کسی اور کو ال شکتے ہیں۔۔؟ وہ نو میرے تھے۔
ضرف میرے۔۔ تھر۔۔ ؟ اس نے ا یتے نال نوجے۔
رونی اور کڑھتی تھی۔ آج بہن کی تھی ایتی چیسی خالت دنکھ کے اشکے ناس آگتی۔
عروج آنی۔۔؟؟ شارا رونے ہونے اشکے گلے لگ گتی۔ آقناب نے۔۔۔
شادی۔۔۔؟؟ وہ ہجکناں لے کے رو رہی تھی۔
قکر مت کرو۔۔ چہیوں نے ہمیں رالنا۔ اب ان کے رونے کا وقت آگنا ہے۔ کسی
کو تھی بہیں تحسیں گے۔۔۔! عروج نے شارا کے آپسو صاف کتے۔ نو اس نے
اینات میں سر ہالنا۔
************
انکا لہجہ روندھا ہوا تھا۔ کونی لمجہ بہیں تھا اپشا۔ خب ابہیں بیسم اور آقناب کے
شاتھ کی گتی زنادنی ناد یہ آنی ہو۔
یہ۔۔ دوانی لے لیں۔ زمل نے آگے پڑ ھتے انکو دوانی نالنی۔ اور سیر دل نکیہ کے
ب ہ ب ھ ک ن
شاتھ ینک لگانے آ یں موند گتے۔ ا یں شدت سے ای نظار تھا نو ا یتے یتے کا کہ
وہ کب آنا ہے۔۔؟؟ حس نے ان کو جون دے کے ان کے اندر کے سونے
انکی آنکھ سے انک آپسو چنکے سے نکل کے نکیہ میں خذب ہوا۔
زمل۔۔۔! البیس آف کر دو۔ بیند آرہی ہے۔ کہتے ہونے ابہوں نے رخ موڑا۔ نو
ک ن
زمل انک نظر انکی بیتھ کو د تی الی نٹ آف کرنی ناہر آ پیں۔
گ ھ
************
کنا ہوا کہاں خا رہی ہیں؟ شامی نے رضیہ خانون کو عجلت میں ناہر خانا دنکھا نو فورا
نوجھ بیتھا۔ وہ اتھی اتھی سو کے اتھا تھا۔ شام ہوری تھی۔
بینا وہ کام کے شلشلے میں کل سے سہر سے ناہر گتے ہیں۔ خلتے ہونے ینانا۔
ک ن
ا نکے صچن میں کھڑے ہونے ادھر ادھر د تے رضیہ خانون نے شامی سے کہا۔
ھ
آپ خابیں۔۔ میں بہیں ہوں۔۔! شامی کو اندر خانا مناسب یہ لگا۔
شامی۔۔۔! بینا۔۔! خلدی اندر خلو۔۔۔! عانی نے ہوش ہے۔ وہ اتھ ہی بہیں
رہی۔۔ ییہ بہیں کنا ہوگنا ہے۔
وہ بہلی نار عانی کے کمرے میں آنا تھا۔ اسے عج نب نو لگا لنکن سب نظر انداز کرنا
ت ہ ب
سر جھنکنا وہ عانی کے سر نے یچ گنا۔ جو نے شدھ پشیر نے پڑی ھی۔ ماتھا
چنک کنا نو سخت ئیز تجار میں یپ رہی تھی۔ ی نض نے ہاتھ گنا نو شامی کا دل
دھک سے رہ گنا۔ ی نض بہت دھیرے دھیرے خل رہی تھی۔ شامی نے ینا کسی
امی خان ۔۔! آپ گھر رہی خالہ کے ناس۔ میں ہاسینل لے خانا ہوں۔
ی یوی ہے میری۔۔! یپیشن یہ لیں۔ کر لوں گا مییج۔ سیجندہ انداز میں وہ اینا جق اور
رسیہ واصح کر گنا۔
************
چیسے
اناییہ جوسی سے کہے خا رہی تھی۔ چنکہ سہیر ل نپ ناپ کھولے اینا کجھ کام کر رہا
تھا۔
لنکن۔۔ آپ کی مما نے۔۔؟؟ کہتے کہتے انا کی زنان سہیر کی گھوری نے رک
گتی۔
یہ آپ کی مما کنا ہونا ہے۔۔؟ وہ تمہاری تھی مما ہیں۔ سہیر نے اشکی تھوڈی کو
جھونے ینار چنانے کہا۔
انایہ نے فورا میہ ینانے کہا۔ اور اتھنا خاہا۔ نو سہیر نے اسے کس کے نکڑ لنا۔ وہ
سہیر کو ینار سے گھورنے لگی۔
ینگم صاخیہ۔۔۔ ا یتے ینار سے دنکھو گی نو۔۔ یندہ ئیری سے اپر تھی شکنا ہے۔ اشکی
گردن میں میہ جھنانے وہ نات ہی ندل گنا۔
کنا نار۔۔۔ ہیس ک یوں رہی ہو۔۔؟ میہ ناہر نکال کے مصیوغی حفگی سے گھورا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 794
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
آپ کی یہ۔۔۔ مجھے گدگدی کر رہی ہے۔ بییرڈ کی طرف اشارہ کرنے ہیستے نولی۔
ممم
ا ممم۔۔۔ سہیر نے تھر سے وہی غمل کنا۔ نو اس نار اناییہ زنادہ زور سے ہیسی۔
حس کا سہیر نے پرا ہی منا لنا۔ شارے موڈ کا ئیڑا عرق ہی کر کے رکھ دنا۔
سہیر نے اسے ا یتے انک طرف پشیر نے لنا کے دونارہ ل نپ ناپ اتھا لنا۔
اناییہ کو سرارت سوجھی۔ اور وہ اشکے کان کے ناس آکے دو یتے سے اسے ینگ
کرنے لگی۔
سہیر نے دو بین دفعہ اسے ییجھے کنا۔ لنکن وہ نار نار دو یتے کا کویہ ینا کے اشکے
کان میں گھشانی۔ پس تھر سہیر نے ل نپ ناپ یند کنا۔ اور شاتھ ہی اشکی خایب
مڑنا اشکی نولتی تھی یند کرگنا۔
دونوں کی معتی خیز خاموسی میں مجنت یپیتے لگی تھی۔ وہ ہر لمچے کو دل سے جی
رہے تھے۔ جوش تھے۔ آنے والے پرے وقت سے نےخیر۔
***********
ب
ہاسنل ہیجتے ہی عانی کو اتمرچیسی میں لے خانا گنا۔
شاند۔۔ کونی یپیشن لی ہو۔۔۔! خیر۔۔ کجھ دپر نک ابہیں ہوش آخانے گا۔ نو آپ
مل لیجتے گا۔
عانی کا پریٹ منٹ خل رہا تھا۔ شامی نے گھر فون نے اظالع دے دی تھی۔
لنکن اشکا دماغ اتھی تھی وہیں تھا۔ کہ کنا یپیشن ہوگی۔۔۔؟خکہ صیح نک وہ نالکل
تھنک تھی۔
***********
دو دن سے آقناب خان وال بہیں آنا تھا۔ اور یہ ہی ک یول کا کےکے سے رانظہ ہوا
تھا۔ خان وال میں انک خاموسی جھا گتی تھی۔ طوقان سے بہلے کی خاموسی۔
ک یول جو روبین کے مظانق وہاں رہ رہی تھی۔ اسے بہیں معلوم تھا۔ کہ ارناز خان
اشکے نارے میں شاری انفارمیشن اکھتی کر رہا تھا۔
ک یول نے بہت سوخا۔ اور دل نے یت ھر ر کھے وہ خان وال سے ناہر نکلی۔ ڈرای یور کو
شاتھ لنا۔ اور ارشل کے آقس بہیچ گتی۔ خا یتے نوجھتے جود کو جود مصی نت میں ڈال
لنا۔
ارشل تھانی ۔۔! آپ نلیز۔۔۔! کےکے سے رانظہ کریں۔ مجھے بہیں لگنا وہ سیو
ہے۔
صد شکر کہ تم تھنک ہو۔۔! ک یول نے اسے دنکھ کے گہرا شاپس خارج کنا۔
انک منٹ۔۔! تم نے مجھے نے وفوف شمجھ رکھا ہے کنا۔۔؟ اس رات مجھے وہاں
جھوڑ کے۔۔ تم جود تھی عایب اور۔۔وہ۔۔ آقناب تھی۔۔؟؟ مجھے الو ک یوں
ینانا۔۔؟
ت ت یغ م ت ب
وہ صہ یں ھری ھی ھی۔
کنا ہوگنا ہے۔۔کےکے۔۔؟ کیسی نابیں کر رہی ہو۔۔؟ تم خایتی تھی ہو۔۔کنا ہوا
تھا اس رات میرے شاتھ۔۔؟
کے کے نے اس کی نات کو نکسر نظر انداز کر دنا۔ چنکہ اشکی نات چہاں ک یول کو
یھ ت ت ش ہ ت چ
ھی۔ و یں ار ل ھی لب یچ گنا۔
یھ ت
نو آر ۔۔امناسنل۔۔کے کے۔۔! جن کاموں میں تم سی ہو۔۔ ان سےناہر
نکل آؤ۔۔ وریہ بہت تجھناؤ گی۔
میری نات کا جواب دو۔۔۔؟ اس رات تمہارا سوہر کہاں تھا۔۔؟ اشکے لہچے کی آگ
ک یول کو اندر نک شلگا گتی۔
جھنکے سےاینا نازو جھڑانا۔ اور اشکے کان کے ناس ہونی سیرنی کی طرح عرانی۔
*******
میری نات کا جواب دو۔۔۔؟ اس رات تمہارا سوہر کہاں تھا۔۔؟ اشکے لہچے کی آگ
ک یول کو اندر نک شلگا گتی۔
کہ کےکے کی نولتی ہی یند ہوگتی۔ چنکہ ک یول کی پرداست سے اب ناہر ہوحکا تھا۔
یب
اس لتے انک منٹ تھی وہاں یہ رکی۔ اور واپس آنے ہی گاڑی میں ھی۔ ڈرای یور
ت
کو خان وال واپس خلتے کا نوال۔ اسے کےکے سے اس قدر گھینا ین کی امند یہ تھی۔
کے کے۔۔۔! کنا فصول نکواس کر رہی ہو۔۔؟؟ آقناب سوہر ہے اشکا۔ اور تم۔۔
اس طرح سے نات بہیں کر شکتی۔
تمہارا معاملہ۔۔؟؟
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 803
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
ارشل خییر کو جھنکے سے جھوڑنا خارخایہ انداز میں اتھنا کے کے کی خایب پڑھا۔
یہ مت تھولنا۔۔ بہن ہے وہ میری۔۔۔! اور اگر کجھ تھی۔۔ علط کرنے کی
کوسش تھی کی نو۔۔ تھول خاؤں گا۔ کہ تم کون ہو۔۔؟
بہلے تم ایتی خیر مناؤ۔۔ تم دونوں نے مل کے جو کھنل کھنال ہے۔ وہ آقناب کو
ییہ خال۔۔ نو سوجو۔۔۔ کنا خال کرے گا تمہارا۔۔ اور تمہاری بہن کا۔
یھ ت
کےکے کی نات نے ارشل نے لب یجتے اس غرور لڑکی کو د کھا۔ جو سر ھ کتے
ن ج ن م
Kk
عانی کو وارڈ میں شفٹ کر دنا گنا تھا۔ اسے ہوش تھی آگنا تھا۔ لنکن وہ نالکل خپ
تھی۔ شامی اس کے ناس آنا نو وہ کھونی ہونی لگی۔ اشکے انک طرف رکھی کرسی نے
بیتھتے اشکی نظر نے اچینار اشکے گال نے پڑی نو وہ جونکا۔ اتھتے ہونے اشکے ناس
آنا۔ اور عور سے دنکھا۔ پشان نو مدمل ہو حکا تھا۔
ہاتھ پڑھا کے اشکے گال کو جھوا۔ ہاتھوں کا پرم لمس نانے ہی عانی جونکی۔ اور ڈر
ن ت
کے ھے کی۔ شامی کے ما ھے نے ل پڑے۔ ش ھ ک جی ی
کجھ نوجھا ہے جواب دو۔ اب کی نار تھوڑا سجتی سے نوجھا۔ نو عانی نے ڈر کے مارے
ل ھ ک ن
آ یں یند کر یں۔
شامی نے گہرا شاپس لیتے تمسکل اینا غصہ کییرول کنا۔ اور عانی کے قریب اشکے
چہرے نے جھکا۔
عانی۔۔۔؟ سرگوسی کرنے وہ اشکے چہرے کے ناس چہرہ النے انک اتچ کے قاصلے
نے تھا۔ عانی کی نلکیں لرزیں۔ دھیرے سے اشکی سرگوسی نے تھاری ہونی نلکوں
کو اتھانا۔
عانی۔۔۔! مجھے سچ سینا ہے۔۔ انک لفظ تھی جھوٹ بہیں۔۔وریہ۔۔ میرا غصہ
خایتی ہو تم۔۔! شامی کے ما تھے نے نل تمودار ہونے۔ نو عانی کے دل کی دھڑکن
میں ارنعاش یندا ہوا۔ وہ کجھ کہتی کہ یتھی ڈاکیر اندر داخل ہونے۔ شامی فورا ییجھے
ہنا۔
ڈاکیر قرقان کہتے نار نکلے۔ چنکہ شامی اینات میں ہی سر ہال شکا۔ ان کے خانے کے
نعد تمسکل کالنی تھامے عانی نے اتھنا خاہا۔ کہ شامی اشکے آگے آن کھڑا ہوا۔
مرا سوال اب تھی وہیں ہے۔ اشکے دونوں اطراف ہاتھ ر کھے اشکے تمام را ستے یند کر
ن
گنا۔ وہ جی خان سے لرزی تھی۔ایتی قریت د ھی ہی کہاں ھی۔ اس نے شامی
ت ک
کی؟
خب نک میرے سوال کا جواب دے بہیں د یتی۔۔ کہیں تھی لےخاؤں گا۔۔۔
لنکن گھر بہیں لےکے خاؤں گا۔
کنا خاینا خا ہتے ہیں آپ؟ اور کس جق سے۔۔؟ نلیز مت کریں یہ سب۔۔! ہمیں
گھر خانا ہے مما کے ناس۔۔۔! وہ رونے ہونے نے دردی سے ا یتے گالوں سے
آپسو صاف کرنی شامی کو کونی صدی تچی ہی لگی تھی۔
عانی۔۔۔! تمہارے آپسوؤں کا مجھ نے کونی اپر بہیں ہونا۔۔ اشلتے بہیر ہے ابہیں
مت بہاؤ۔۔ اور مجھے۔۔۔؟
شامی نے اشکی دونوں کالیناں تھام لیں۔ اور سجتی سے گرقت میں لیں۔ لنکن
عانی کی خالت کے بی ِش نظر گرقت پرم کر لی۔
ینل می دا پرتھ۔۔۔! لہچے میں وارینگ تھی۔ اور آنکھوں میں چ یون۔ انک لمچے کو
عانی گ ھیرا گتی۔ آج کا ہوا وافعہ اشکی آنکھوں کے شانے گھو متے لگا۔
زکیہ۔۔نار کنا ہوا۔۔؟ ک یوں رو رہی ہو؟ زکیہ سے اشکی دوستی انا کے خانے کے
نعد ہی ہونی تھی۔ و پسے تھی نونی میں وہ بہت جھونی نصور کی خانی تھی۔ وہ تھی
کنا ہوا۔۔یناؤ مجھے۔۔؟ پروفیسر سہنل کے نارے میں نفرینا شاری نونی ہی خایتی
تھی۔ وہ لڑک یوں سے بہت قرینک تھے۔ اور لڑکناں ان سے۔
ابہوں نے آج مجھے ا یتے آقس میں نالنا اور مجھے علط طر نقے سے جھونے کی
کوسش کی۔
بہیں۔۔۔ پروفیسر کو ییہ خال نو وہ مجھے خان سے۔۔؟ نلیز۔۔ بہیں۔۔۔! زکیہ بہت
سخت گ ھیرانی۔
دنکھو زکیہ اگر ہم نے کونی انکشن یہ لنا۔ نو وہ مزند بیش قدمی کریں گے۔ اس طرح
نو انکو مزند سہہ ملے گی۔ تم خلو میرے شاتھ میں نات کرنی ہوں۔ پرپسنل سے۔۔!
عانی نے اسے جوصلہ دنا۔
نلیز۔۔۔ انک نار۔۔ پروفیسر سہنل کو کہہ د یتے ہیں۔ کنا ییہ وہ دھمکی سے ناز
آخانے۔ وریہ۔۔۔ پرپسنل کے ناس خانے سے سوانے ندنامی کے کجھ خاصل
بہیں ہوگا۔
عانی نے انک نل سوخا۔ اور اینات میں سر ہالنی زکیہ کے شاتھ پروفیسر کے آقس
میں خلی گتی۔
سرم آنی خا ہتے آپ کو پروفیسر۔۔۔! معصوم لڑک یوں کو ہیرس کرنے ہو۔۔۔ نو۔۔
نے سرم ۔۔اپشان۔۔۔! عانی ینا کونی لجاظ کتے نولتی ہونی آگے پڑھی۔ چنکہ پروفیسر
سہنل کے چہرے نے مکرو ہیسی تھی۔
ایتی سنٹ سے کھڑے ہونے وہ عانی کے ناس بہیچے۔ عانی انک قدم ییجھے ہونی۔
اسے جوف شا محسوس ہوا۔
اسے انک لمجہ لگا یہ سو چتے میں۔ کہ وہ پریپ ہونی ہے۔واپس مڑنی وہ دروازہ کھول
کے ناہر نکلنا خاہا۔ لنکن دروازہ الکڈ تھا۔
ڈرنے ہونے ییجھے مڑنے اسناد کر روپ میں ت ھیڑنے کو دنکھا۔ جو دھیرے
دھیرے اسی کی طرف بیش قدمی کر رہا تھا۔
سر سہنل نے اشکی طرف ہاتھ پڑھانا۔ نو وہ دروازے سے خا چنکی۔ وہ ہیس دنا۔
شا متے کھڑی لڑکی کی نے پسی پر۔
عانی نے اسے ناس آنے دنکھا نو اسے ییجھے کی طرف دھکنال۔ وہ گرنے گرنے تجا۔
اور جھنکے سے عانی کو ا یتے ناس کھییجا۔ وہ لڑکھڑانی اورجو کو تجانے ییچے خا گری۔
پروفیسر سہنل نے اشکے گرنے کا قاندہ اتھانا۔ اور اشکی طرف پڑھنا ایتی سرٹ کے
بین کھو لتے لگا۔
لنکن عانی نے اس نورا زور لگانے دور دھکنال۔ اور اتھ کھڑی ہونی۔
تمہیں کنا لگنا ہے۔۔ میں تمہیں ا یتے مفضد میں کامناب ہونے دوں گی۔۔؟ آپسو
صاف کرنے وہ جھونی سی لڑکی پروفیسر کو انک منٹ کے لتے سوچ میں ڈال
گتی۔
یہ تجوں کی خیز بہیں رکھ دو اسے ییچے۔ اب کی نار پروفیسر گ ھیرانا۔
جمش
مجھے تجہ ھتے کی تھول یہ کرنا۔خب لڑکی کی عزت نے نات آنی ہے۔ نو وہ خان
دے تھی شکتی ہے اور لے تھی شکتی ہے۔
اوکے۔۔ اوکے۔۔ بہیں آنا ناس۔۔۔ پس گن ییچے کرو پروفیسر کو اس لڑکی سے
حق نقنا ڈر لگا۔
عانی نے جود کو تجاؤ کرنے ی یون کو دھکا دنا۔ اور ناہر تھاگی۔ تھر اسے ہوش یہ رہا
ہ گ ب
کہ وہ کیسے ھر یچی۔
ہ ب
لنکن گھر یجتے ہی وہ پری طرح اس وا عے کے زپر اپر آ تی شام نک اسے تجار
گ ف
ہوگنا۔ سوچ سوچ کے دماغ کی رگیں تھیتے لگیں۔ اور اینا پرا اپر ہوا کہ نے ہوش
ہوگتی۔
***********
گھر کے ناہر گاڑی روکی۔ عانی کو اشکی خاموسی سے ڈر لگتے لگا تھا۔
اندر خاؤ۔۔۔! اور کسی سے اس نات کا زکر یہ کرنا۔ ینا اشکی طرف د نکھے سناٹ انداز
میں کہا ۔
یہ سوچنا تمہارا مسنلہ بہیں۔ تمہیں ضرف ینا رہا ہوں۔ جود کو مپینلی ینار کر لو
جمش
ھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 821
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
تھوڑا پرمی سے کہتے وہ ییجھے ہنا۔
ا یتے گال صاف کرنے وہ ییچے اپرنی گ نٹ کےاندر داخل ہوگتی۔ اد کے اندر خانے
ہی شامی نے ا یتے دوست وقاص کو فون کنا۔ ملتے کا نو لتے گاڑی اسنارٹ کی۔
***********
آنکھوں سے بیند کوسوں دور تھی۔ لنکن زپردستی ہی اس نے جود کو بیند کی طرف
دھکنال تھا۔ دو دن سے دی جے نظر بہیں آرہی تھیں۔ وہ ناہر ہی بہیں آنی تھیں۔
ک یوں؟ ک یول کو بہیں ییہ تھا۔ کسی سے نوجھ تھی بہیں شکتی تھی۔ یہ ان کے
ناس خا شکتی تھی۔ ہر وقت خاتم کے سرویٹ اس نے نظر ر کھے ہونے تھے۔ اور
کے نارے میں سوچتی بیند کی وادنوں میں کھونی خلی گتی۔
بیند نو یب کھلی خب چہرے نے کسی کی شاپسوں کی جھلشا د یتے والی بیش پڑنی
محسوس ہونی۔
ھ ک ن ھ ج ل ک ھ ک ن
جھٹ سے آ یں ھو یں۔ نو ا یتے اوپر آقناب کو کے نانا۔ حس کی آ یں الل
انگارہ ہونی تھیں۔ دونوں اطراف ہاتھ ر کھے وہ شدند غصہ میں لگ رہا تھا دو دن نعد
اسے دنکھا تھا ک یول نے۔ دل نے عج نب لے نے دھڑکنا سروع کنا۔
عرانے والے انداز میں نوجھنا وہ اس کے سراستمہ وجود کو ا یتے حضار میں لینا اشکے
دل کو پری طرح دھڑکا رہا تھا۔
گپیں۔
آپ؟ آپ یہ کنا کہہ رہے ہیں۔۔؟؟ وہ آپ کی بہن کے سوہر ہیں۔ ک یول نے
اتھ کے اس کے ناس آنے لجاخت سےکہا۔
کس طرح کے تھانی ہیں آپ؟ ایتی بہن کا سہاگ ہی اخاڑ دیں گے۔۔؟ سرم آنی
خا ہتے آپ کو۔۔۔! وہ پری طرح رونے تھ نکاری تھی۔
دوسری نار یہ علطی کی ہے۔ تمہاری خگہ کونی اور ہونا۔۔ نو اب نک اشکے ہاتھ کاٹ
حکا ہونا۔
انک انک لفظ کو چنا چنا کے کہتے وہ ک یول کو خپ کرا گنا تھا۔
جھنکے سے اسے نازو سے جھوڑا۔ اور پشیر نے ییجا۔ ک یول میہ کے نل پشیر نے گری
لنکن تھر سے نلتی۔ اور آقناب کے ناس ہونی۔
نلیز۔۔۔ آپ کو جو سزا د یتی ہے۔۔ مجھے دے دیں۔۔ ارشل تھانی کو کجھ یہ
کہیں۔۔! ک یول کےمیہ سے ارشل کے لتے تھانی سن کےآقناب خیران ہونا اشکی
خایب مڑا۔
************
ن
انڈر ماقنا۔۔۔ سے نعلق ہے اس لڑکی کا۔ یہ د یں۔۔ ماشک۔۔! ہی ماشک اس
ب ھ ک
نے اس دن تھی بہنا تھا۔ آقناب نے تھی اشکے ماشک کی خایب دنکھا۔ اس وقت
وہ ا یتے سنکرٹ روم میں تھے۔ چہاں کاظم کمییوپر نے تمام اکھتی انفارمیشن آقناب
کو دکھا رہا تھا۔
یہ نات شمجھ بہیں آرہی یہ میرے گھر کنا کر رہی تھی؟ ک یوں آنی تھی۔۔؟؟
سر نکڑے وہ وہیں بیتھ گنا۔ اسے ک یول سے یہ امند یہ تھی۔ کہ وہ علط کاموں
میں ملوث ہو شکتی ہے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 829
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
تجانے اور کیتے راز ہیں ک یول۔۔ جو تمہاری ذات کو لے کے کھلتے ناقی ہیں۔۔؟
کاظم کو کال آنی تھی۔ حسے سیتے کے نعد وہ آقناب کی طرف گرم جوسی سے پڑھا۔
یہ ماشک والی لڑکی آج رات گولڈن کلب میں آنے والی ہے۔ کاظم کے چہرے
نے پراسرار مشکراہٹ آنی۔
نقینا وہ تھر سے کونی ڈرگز کی ہی کونی ڈنل کرنے خا رہی ہوگی۔ آقناب نے اتھتے
سخت لہچے میں کہا۔
مجھے اس سے کونی لینا د ینا بہیں۔۔ مجھے پس یہ خاینا ہے وہ میرے گھر ک یوں گتی
تھی۔۔؟
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 830
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
آقناب کے ما تھے کے نلوں میں اصافہ ہوا۔ کاظم نے سو چتے ہونے اینات میں سر
ہالنا۔
***********
وہ شاور لے کے نکال تھا۔ آج جو کجھ تھی نونی میں ہوا اس کے اغضاب نے پری
طرح جھانا ہوا تھا۔ شاور لے کے اس نے جود کو نارمل کنا۔ کہ انک دم کمرے کی
الیٹ آف ہوگتی۔
یہ اخانک کنا ہوا۔۔۔؟؟ پروفیسر سہنل خیران ہونا مڑا۔ کہ نکدم شا متے کسی
ہ یولے کو دنکھ کر تھتھکا۔ جو دنوار کے شاتھ ینک لگانے کھڑا اسے ہی گھور رہا تھا۔
کنا ہوا۔۔؟؟ بہیں ملی گن۔۔؟ شا متے والے کی سخت گیر آواز نے پروفیسر کو کجھ
علط ہونے کا احشاس خاگا۔
جمش
اس سے بہلے کے وہ کجھ ھنا۔۔شا متے والے نے اسے دھنک کے رکھ دنا۔
بہت سوق ہے ناں تجھے لڑک یوں کو ہراس کرنے کا۔ اب یہ تھوپڑا لے کے خانا
نونی۔۔۔! دونارہ ا یتے ئیروں نے تھی بہیں خل شکو گے۔۔۔ !
************
خب سے دی جے خان وال آ بیں تھیں۔ وہ ناہر بہیں نکل رہی تھیں۔ ارناز خان۔۔
خان وال سے عایب تھے۔ نو وہیں عناد خان ا یتے کمرےکے ہو کے رہ گتے تھے۔
چنکہ اناییہ ان کے ناس خلی خانی نا جود سہیر۔۔ اینا وقت ان کے شاتھ گزارنے
ا نکے کمرے میں خال خانا۔ لنکن وہ ناہر یہ نکلپیں۔ تجانے کوپشا غم دل میں لے
کے بیتھ گتی تھیں۔ کہ بہاں آکے انکی ط نع نت گری گری سی ر ہتے لگی تھی۔
بیتھتے ا نکے ناؤں کو ایتی گود میں رکھ لنا۔ انک آپسو گرنا دی جے کے ناؤں نے آن
تھہرا۔
رہی تھی۔
تم۔۔۔۔مرتم۔۔۔کی۔۔۔؟ لرزندہ لہچے میں نوجھا نو ک یول نے اینات میں سر ہال دنا ۔
میری تچی۔۔؟؟ میری مرتم کی بیتی۔۔۔! کہاں کہاں۔۔ بہیں ڈھونڈا۔۔ اس نوڑھی
نے ۔۔دی جے کی مجنت تھری نابیں سیتی ک یول کا دل درد سے تھرنا خا رہا تھا۔
مرتم۔۔۔ مرتم کہاں ہے۔۔۔؟ وہ اب تھی ناراض ہے۔۔۔؟ بہیں آنی مجھ سے
ملتے۔۔؟ دی جےنے گال کنا۔
دی جے نے دل کو ہاتھ مارا۔ ابہیں اپشا لگا۔ انکا دل یند ہوخانے گا۔ انکی
پ گ ک ن جی ی
شاپسیں ر کتے لگیں۔ اور وہیں ھے تے نے گر یں۔
ماہی وے۔۔۔۔۔
کلب کی رونق عروج نے تھی۔ کاظم اور آقناب نلنک سونڈ نونڈ ہونے اور چہرے
نے نلنک ماشک لگانے کلب میں داخل ہونے الگ الگ شمت میں خلے گتے
کہ یتھی شا متے مین ائیرس سے وہ ڈ یپ رنڈ کلی کی نایٹ بی نٹ سرٹ بہتے اندر
داخل ہونی تھی۔ اشکی خال میں انک عج نب سی مستی تھی۔ کاظم اور آقناب دونوں
نے اک دوسرے کو آنکھ کا اشارہ کنا تھا۔ دونوں ہی جوکنا تھے۔
وہ ڈاپس قلور نے خا خکی تھی۔ اب گانے کے نول نے وہ تھرک رہی تھی۔
اپس ین آف نور پزپس۔۔۔۔! آقناب نے تحرے دکھانے۔ چنکہ تھوڑی دور کھڑا
کاظم زپرلب مشکرانا تھا۔
کان کے ناس آکے سرگوسی کرنی وہ آقناب کو زہر لگی تھی۔ اتھی اسے اشکو قانو یہ
کرنا ہونا نو شاند بہیں نقینا دو ت ھیڑ لگا حکا ہونا۔
******
لپیس۔۔ گو۔۔! آقناب نےاشکی گرین آئیز میں دنکھتے پر اعتماد انداز میں کہا۔ نو
ماشک والی لڑکی کے چہرے نے گہری مشکراہٹ اتھری۔
دھیرے سے آقناب کا ہاتھ تھاما۔ اور دونوں آگے ییجھے کلب سے ناہر نکلے۔ چنکہ
کاظم ان کے ییجھے ییجھے ہی تھا۔
چہاں تم لے خلو۔۔۔! انک سرور کا عالم تھا اس نے۔ اسے ضرف اس سحص کو
اینا ینانا تھا۔ ک یول کے الفاظ اتھی تھی اسے ئیر کی طرح چت ھے ہونے تھے۔
اور آج۔۔ اشکا سوہر میری نابہوں میں ہوگا۔۔ اقسوس۔۔۔ک یول۔۔ بہت مان تھا
ناں تمہیں۔۔۔ ا یتے سوہر نے۔۔ اب دنکھنا۔۔ آج کیسے۔۔ تمہارا مان خکنا جور ہونا
ہے۔۔ خب تمہارا سوہر اینا آپ مجھ نے تجھاور کر دے گا۔
کنا لو گی۔۔؟؟ آقناب نے کوٹ انار کے انک شاینڈ نے رکھا۔ اور شا متے کھڑی لڑکی
مک ی م
کا اوپر سے یچے ل خاپزہ لنا۔
ممہ
مم۔۔۔ مجنت کا خام ہی نال دو۔۔۔!
قریب آنے آقناب کے کالر کو تچ کرنا خاہا۔ کہ آقناب نے اشکا ہاتھ تھام لنا۔
ھ ن ت
تھا متے میں تھوڑی سجتی تھی۔کہ ماشک والی لڑکی انک ل کو کی۔
ھ ت
بہت خلدی ہے۔۔ بہلے یہ ماشک نو ہناؤ۔۔ ا یتے چہرے کادندار نو کراؤ۔۔۔۔
سناٹ انداز میں نوجھا گنا سوال کےکے کو جونکا گنا۔ وہ پری طرح گڑپڑانی تھی۔
مظلب۔۔؟؟ ک یول نے اسے سب۔۔ ینا دنا۔۔۔؟ بہی بہلی سوچ آنی اسے۔
کےکے نے سیتے نے نازو ناندھے طیزیہ انداز میں نوجھا۔ آقناب انک جھنکے سے
اتھنا اشکے ناس آنا۔
آقناب نے غصہ سے اشکا گال دنانا۔ چنکہ دو ہی سنکنڈ میں اسے ڈاچ د یتی وہ دور خا
کھڑی ہونی۔
ن یب لع جمش
ک
یہ یہ۔۔۔۔! کےکے کو کمزور ھتے کی طی یہ کرنا۔۔۔ انک ہاتھ ل نے ر ھے
وہ انک ادا سے مشکرانی ہونی نولی۔ چنکہ گلے میں شدند درد ہوا تھا۔ حسے وہ جھنا گتی
تھی۔
سچ ہی ہے یہ۔۔۔! وہ اس رات کسی سے ملتے والی تھی۔ اور اسی وجہ سے مجھے
بہاں نالنا۔ ناکہ تمہیں یہ ییہ خل شکے۔ زہر چند لہچے میں کہا۔
اب اگر انک اور دفعہ تم نے میری ی یوی کا نام لنا نو میں تھول خاؤں گا کہ تم
انک لڑکی ہو ۔۔۔
اوہ۔۔رینلی۔۔۔۔! تھر میں بہاں کیسے آنی۔۔؟؟ مجھے بہاں کا رسیہ کس نے
مک م
دکھانا۔۔؟؟ کےکے ل طور نے آقناب کو ک یول سے ندظن کرنے کی کوسش
کر رہی تھی۔
آقناب ینا جواب دنے اشکی خایب پڑھا۔ اور وہ ا یتےقدم دور ہونی۔
تم چیسی گھینا لڑکی کی نانوں میں آکے میں ایتی ی یوی نے شک کروں گا۔۔؟
دایت بیستے کہا۔
ہاہاہاہاہ۔۔۔ شک بہیں نقین ۔۔۔! مجھے دنکھنا خا ہتے ہو ناں ۔۔۔بہی جواہش ہے
ک ت ت ن ھ ن
ناں تمہاری۔۔۔لنکن۔۔۔ مجھے د تےکے عد۔۔ م۔۔۔جود کو ھی ھو دو گے۔۔
ک
اب کی نار وہ آقناب کی خایب پڑھی۔ اشکے بہت قریب کھڑی ہونی۔ آقناب
کےما تھے نے نل پڑے۔ اشکی گرین آئیز ماشک سے آقناب کا مذاق اڑانی دکھانی
دیں۔
میرے ین خاؤ۔۔۔ وریہ مار ڈالوں گی۔ ۔۔۔ اشکے کان کے قریب ہونی وہ سرگوسی
کر گتی۔
وقت چیسے وہیں تھم شا گنا ہو۔ آقناب ایتی خگہ سے ہل یہ شکا ۔ کے کے دھیرے
چ ش خ جی ی
دھیرے اشکی خالت کا لطف اتھانی ھے ہونی لی تی۔ ا کے ہرے نے موجود
گ
ت یھ ک
پراسرار مشکراہٹ آقناب کو زلزلوں کی دوش نے یچ النی ھی۔
کے کے مشکرانی ہونی ییجھے ہونی وہاں سے کجھ ہی نل میں عایب ہونی تھی۔
آقناب خاہ کے تھی اشکے تجھے یہ خا شکا۔ وہیں زمین نے بیت ھنا خال گنا۔ کجھ نل
گزرے کہ کاظم اندر تھاگنا ہوا آنا۔ اشکا شاپس تھوال ہوا تھا۔
اور دوسری طرف آقناب زمین نے ا پسے بیت ھا تھا۔ چیسے سب کجھ ہار گنا ہو۔ سو چتے
ظ گ م چ جمش
ھتے کی تمام صال پیں فقود ہو تی ہوں۔۔ اس نے خالی نظروں سے کا م کو
دنکھا۔ کاظم کو اشکی خالت شمجھ یہ آنی۔
یہ نکل نف سب نکل نقوں نے تھاری تھی۔ کہ اشکی ی یوی ۔۔ضرف انک دھوکا
تھی۔۔ ہاں۔۔ ضرف انک دھوکا۔۔ ا یتے دل میں موجود اشکے لتے خذنات نے آج
********
دروازہ زور سے بینا خا رہا تھا۔ ک یول کا دل پری طرح دھڑک رہا تھا۔ اس سے بہلے
کے دروازہ کھلنا۔
آپ ۔۔بہاں۔۔؟؟ کنا کر رہی تھیں۔۔؟؟ اناییہ نے شکی انداز میں نوجھا۔
تم سے مظلب۔۔۔؟ ا یتے کام سے کام رکھو۔۔۔ ک یول نے اسے ڈایٹ دنا۔ اور
قدم دروازے کے ناہر پڑھانے۔ اس وقت اسے ضرف دی جے کی قکر تھی۔
رک خابیں وہیں۔۔۔! اناییہ کی سخت نکار نے ک یول کے خانے قدم تھمے۔
وریہ کنا۔۔۔؟ کنا کرو گی تم۔۔؟؟ ک یول کو تھی اس لڑکی نے غصہ آگنا۔
تم۔۔۔۔۔! ک یول نے سخت آواز میں اشکی طرف دنکھا۔ اناییہ کو انک دم خپ سی
ل گ گ ت ی۔
میرے را ستے میں مت آنا۔۔۔ وریہ میں وہ آگ ہوں۔ جو جود تھی خلے گی۔ اور ہر
شا متے آنے والے کو خال کے خاکشیر کر دےگی۔
تھی۔ ک یول ا یتے روم میں آنے ہی دروازہ الک کر گتی تھی۔ کہ دروازہ نے کسی
نے دسنک دی۔
ک ن
وہ آپسو نوتجھتے سناٹ انداز میں دروازہ کھولے شا متے کھڑے عناد خان کو د تی
ھ
************
دی جے آنی سی نو میں تھیں۔ آقناب اتھی اتھی ہاسینل بہیجا تھا۔ اسے بہلے
شعدی اور نعد میں سہیر کی کال آنی تھی۔ سب سوچیں جھنکنا وہ اس وقت
خاتم میہ ینا کے ارناز خان کے شاتھ وہاں سے خا خکی تھیں۔ دونوں کا مشن اس
وقت ک یول کو نے نفاب کرنا تھا۔ اور گھر سے نکالنا تھا۔ دی جے اور آقناب بہاں
تھے۔ نو ان کے ناس یہ ستہری موفع تھا۔ وہ فورا خان وال کے لتے نکلے
ان کے خانے نے آقناب نے سر جھ نکا۔ وہ کتھی تھی ایتی ماں کے شگے یہ تھے۔
لنکن۔۔ عناد خان۔۔؟؟ وہ نو تھر دی جے کی پرواہ کرنے تھے۔ اس وقت وہ تھی
بہاں بہیں تھے۔
امی خان۔ !...انک نات نوجھوں آپ سے۔۔؟ وہ دکھی انداز میں الل آنکھوں سے
ش ن
ابہیں دنکھتے کہتے لگا۔ چنکہ ا کی آ یں رت گے کا ییہ دے ر یں یں۔
ھ ت ہ خ ھ ک
ہاں۔۔ بینا۔۔۔! نوجھو۔۔۔! وہ جو عناد خان کے نارے میں نوجھتے واال تھا۔ نکدم
خپ ہی کر گنا۔
یتھی سہیر وہاں آن بہیجا۔ بیسم خان اتھ کے دی جے کے ناس اندر خلی گپیں ۔
یہ انکو دوسرا ہارٹ اینک ہوا ہے۔۔ آقناب تھانی ! وہ اداس اور بیشان خال تھا ۔
***********
تم۔۔۔ مرتم۔۔۔ کی۔۔۔؟؟ ابہوں نے دل کو تمسکل سیتھا لتے آخر وہ نوجھ ہی لنا
جو وہ۔۔ ا یتے دن سے نوجھنا خاہ رہے تھے۔ لنکن تھر تھی زنان شاتھ یہ دے
نانی۔
ایتی گندی زنان سے میری ماں کا نام تھی مت لیجتے گا۔ انگلی اتھا کے وارن کنا۔
خان وال میں داخل ہونے ہی ارناز خان اور خاتم کا رخ ک یول کے کمرے کی خایب
ت ھا ۔
چہاں عناد خان دروازے میں کھڑے نظر آنے۔ اور ان کے شا متے چنان یتی
کھڑی وہ لڑکی۔
بہی ہے۔۔۔ بہی ہے۔۔ وہ کمیخت میجوس ماری۔۔۔ نکالیں اسے اس گھر سے۔۔
اتھی اسی وقت۔
سور سن کے ستھی ناہر آ گتے۔ شامعہ تھوتھو۔۔ عروج شارا ۔۔ سب وہاں جمع
ہو گتے۔
یہ۔۔۔یہ۔۔۔مرتم کی بیتی ہے۔۔۔ اشکی۔۔ن اِاخ ز۔۔ اوالد۔۔۔۔! خاتم نولیں کم۔۔
تھ نکاریں زناہ تھیں ۔
ہاں۔۔ ہوں میں مرتم خان کی بیتی۔۔۔! پس۔۔۔۔ بہی ییہ کرنا تھا۔۔۔مجھ سے
نوجھ لیتے۔۔ میں ینا د یتی۔ ا یتے دن لگا کے یہ معلومات اکھتی کیں تم دونوں مناں
ی یوی نے۔۔؟؟
ا پسے کنا دنکھ رہے ہیں۔۔؟؟ نکالیں اسے بہاں سے۔ خاتم نے ارناز خان کی
طرف دنکھتے سخت نفرت سے کہا ۔
یہ نکالیں گے مجھے۔۔۔؟؟ یہ۔۔۔؟؟ ہاں۔۔۔؟؟ ک یول طیزیہ انداز میں کہتی زجمی
سیرنی کی طرح آگے پڑھی۔
ارناز خان نے غصنلے لہچے میں کہتے مونی مونی آنکھوں سے ک یول کو گھورا۔
وریہ۔؟ ۔ نو کنا۔؟؟ میری ماں کی طرح مجھے تھی زلنل کریں گے۔۔؟؟ مجھے تھی
نے عزت کریں گے۔۔۔؟؟ میرے تھی ۔کیڑے تھاڑیں گے۔۔؟؟ مجھے تھی۔۔
نے آپرو کریں گے۔۔؟؟ وہ نو لتے نے آنی نو نولتی خلی گتی۔
تم۔۔سب۔۔۔۔ سب۔۔۔۔ محرم ہو میری ماں کے۔۔۔ گناہ گار ہو۔۔۔ کسی کو
معاف بہیں کروں گی۔۔۔ تم سب کو ۔ا یتے ا یتے کرموں کا حشاب د ینا
ہوگا۔۔۔!
ہ ف
بینا۔۔! آپ کو علط می ہونی ہے۔۔۔ علط ینانی کی ہے آپ کی ماں نے آپ
کے شاتھ۔
عناد کی زنان سے نولے خانے والے الفاظ نے ک یول کو انگاروں نے گھسنٹ دنا۔
سرم نام کی کونی خیز ہے آپ کے اندر۔۔؟؟ وہ نلخ لہچے میں نولی تھی۔ عناد خان
یھ ت
گ
لب یچ تے۔
اب ناں۔۔ بہت ہوگنا۔۔۔ نکلو بہاں سے۔۔۔! خاتم نے تھر سے اسے نازو سے
سجتی سے نکڑ کے دروازے کی طرف دھکا دنا۔ کہ شا متے کھڑے آقناب کے سیتے
گ ن ل ت گ ھ ک ن
سے خا نکرانی۔ ک یول اس چنان کو د تی رہ تی۔ خا م ھوڑا ھیرانی کن ا لے ہی
گ ت
کنا کر رہی ہیں آپ۔۔ یہ سب۔۔؟؟ آقناب کی زور دار آواز نے ستھی سہم گتے۔
ک یول تھی خپ سی ہو گتے۔ چنکہ آقناب نے انک نار تھی اشکا ہاتھ یہ جھ نکا تھا۔
آقناب نے ک یول کو ا یتے شاتھ کھڑا کنا۔ اسے ینا د نکھے اشکا ہاتھ تھامے خان وال
کے اندر داخل ہوا۔
یہ میری ی یوی ہے۔۔۔! اس گھر میں ہی رہے گی یہ۔۔ سنا آپ نے۔۔! آقناب
نے انک انک لفظ نے زور د یتے کہا۔
خا یتے تھی ہو۔۔۔کون ہے یہ۔۔۔ تمہاری ی یوی۔۔؟؟ انک طیز سے تجھا ئیر خالنا
تھا۔ خاتم نے۔ کہ ک یول کا دل زورسے دھڑکا
ہاں ۔۔۔ خاینا ہوں۔۔ سب خاینا ہوں۔۔ ایتی ی یوی کے نارے میں۔۔! اور بہاں
ش
کسی کو کونی سوال کرنے کی اخازت بہیں دوں گا۔ ھے آپ سب۔
جم
رہ گتی۔
تمہیں اگر ایتی ی یوی سے نعلق رکھنا ہے نو رکھو۔۔۔ لنکن اسے اس گھر میں بہیں
ر ہتے دنا خانے گا ۔ ارناز خان تھی غصے سے آگے پڑھے۔
آپ کنا۔۔۔ کونی تھی روک بہیں شکنا۔۔۔ آقناب تھی عرانا تھا۔
شارے قشاد کی خڑ یہ لڑکی ہے۔ اسے بہلے بہاں سے نکالو۔۔۔! بہیں نو۔۔۔ خان
لےلوں گی میں اشکی۔۔۔! خارخایہ ی یور سے کہتی خاتم انکی آپسی لڑانی سے گ ھیرانی
ک یول کی خایب پڑھی۔
اجھا۔۔ کنا کرلو گے تم۔۔؟ہاں۔۔؟؟ خاتم تھی تھڑکی۔ ارناز خان تھی آگے
پڑھے۔
ہاتھ نوڑ دوں گا۔۔۔ کونی ہاتھ لگا کےنو دکھانے۔۔۔۔ ! وہ ا یتے زور سے للکارا تھا
گ ل ت س
کہ ھی کی نو تی یند ہو تی۔
لنکن ستھی خاموش کھڑے تھے آقناب کے غصے سے ستھی خانف ر ہتے تھے۔ وہ
غصے میں کجھ تھی کر گزرنا تھا۔ یہ نات سب خا یتے ت ھے۔
خاتم اور ارناز ییچ و ناب کھانے رہ گتے۔ چنکہ عناد خان آج تھی ا یتے جق کے لتے
آواز یہ اتھاشکے۔ آنکھوں میں آپسو لتے خاموسی سے وہاں سے ہٹ گتے۔ چنکہ خاتم
اور ارناز خان آنکھوں ہی آنکھوں میں اشارہ کرنے وہاں سے ا یتے روم کی خایب
پڑھے۔
اب وہ کجھ پڑا نالن کرنا خا ہتے تھے۔ لنکن ضرف خیرت کی نات تھی۔ کہ ک یول
کی نانوں نے کسی نے خاص نوجہ یہ دی۔ وریہ حق نفت کیتی کڑوی اور خان ل یوا
ہے۔ ستھی خان خانے۔ اور ارناز خان بہی نو بہیں خاہنا تھا۔
**************
آقناب نے روم میں آنے ہی دروازہ الک کنا۔ اور شارا اینا اور ک یول کا شامان نکاال۔
حس میں کیڑے تھی شامل تھے۔ سب ینگ میں ڈا لتےلگا۔ ینا ک یول کی خایب
د نکھے اس سے نات کتے۔
آقناب نے اشکا نازو ایتہانی سجتی سےتھاما۔ اور دروازے کی خایب پڑھا ۔
کہتے سیتے کو اب سب چتم ہو گنا ہے۔۔۔ ! نلینا سجتی سے اشکے چہرے کےقریب
ہونا وہ تھ نکارا تھا۔ اشکے ہر انداز میں ضرف نفرت جھلک رہی تھی۔
اگر تم۔۔ آج زندہ ہو نو۔۔ ضرف اس وجہ سے۔۔ کہ تم میرے نکاح میں
ہو۔۔۔۔۔
سناٹ انداز میں ک یول کو وہ بہت کجھ ناور کرا گنا تھا۔ وہ نو آقناب کی نات نے
خپ ہی ہو کر رہ گتی تھی۔ انک آپسو آنکھ سے گرا اور زمین نوس ہوگنا۔ حشکی
***********
تم نونی ک یوں بہیں خا رہی۔۔؟؟ شامی نے اسے شام کو ناعیچے میں بیت ھے دنکھا۔ نو
نوجھتے خال آنا۔
گھر داری سنکھ لی۔۔؟؟ سیجندہ انداز میں نوجھا۔ چنکہ آنکھوں میں واصح سرارت تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 873
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
جی۔۔۔۔۔۔؟؟ اس نے جی کو کاقی لمنا کنا۔
اور یہ نات وہ ا جھے سے خاینا تھا۔ کہ ایتی عزت کی حفاظت کیسے کرنی
ہے۔۔اسی لتے اس نے رحصتی نے زور دنا۔ اور کیسے منانا یہ وہی خاینا تھا۔ ک یونکہ
وہ دونوں ہی اتھی جھونے تھے سب کا دل تھا دھوم دھام سے شادی ہو۔ لنکن۔۔
جو نونی میں ہوا۔ اشکے نعد شامی رشک بہیں لے شکنا تھا۔ اور وہ پروفیسرسہنل تھی
سب نانوں کی انک نات۔۔۔ وہ عانی کو پروینکٹ اسے ا یتے ناس رکھ کے ہی کر
شکنا تھا ۔
خلو۔۔تھر بہال کام کرو۔۔۔ میرے لتے خانے ینا کے الؤ۔۔ اجھی والی۔۔۔! اشکے
قریب رکھی خییر گھسنٹ کے بیتھتے بہت رعب والے انداز میں کہا۔
عانی نے ا یتے گالنی لب تھییچے۔ حسے شامی نے بہت قرضت سے دنکھا۔ اور
خاموسی سے وہ کچن کی خایب پڑ ھتے لگی کہ۔۔۔
احشان چنانے والے انداز میں کہنا اشکو لتے اندر کی خایب پڑھ گنا۔ چنکہ اشکا ہاتھ
ھ ک ن
تھامے وہ جو ینا اشکی خایب د نکھے خال خا رہا تھا۔ عانی اشکے ہاتھ میں اینا ہاتھ د تے
زپر لب مشکرانی۔ دل میں ہلکی ہلکی گدگدی ہونی۔
********
لنکن آقناب کان سی کے وہی صوفے پر ڈھیر ہو گنا۔ شارے خاالت کا ازسرنو
خاپزہ لنا۔ اسے ک یول ہی علط نظر آنی۔ ا یتے سچ اس نے آقناب سے جھنانے۔۔۔
اب معاقی کی گیجاپش بہیں رہی تھی۔۔۔ آقناب نلیز دروازہ کھولیں۔۔۔۔ وہ اب رو
دی تھی۔۔۔ اسے نقین بہیں آرہا تھا کہ آقناب اشکے شاتھ اپشا پرناؤ کرے گا۔
اشکا دل تجانے ک یوں اس سحص کے اس روییہ پر نے خد دکھی تھا۔ اور ناہر بیتھا وہ
ش ن
سحص تھی شدند کرب میں مینال تھا۔ ا کی آ یں آپسوؤں کو روکے ر ھتے کی شدت
ک ھ ک
اتھی تھی ہمت جمع کی کے پڑھے شکے۔ اس کا راز خان شکے۔۔ خب کے اتھی
تھی نظر بہلے صفچے نے خا تھہری۔ چہاں انک نطم تھی۔ وہی نطم نو اسے ک یول کے
قریب النی تھی۔۔۔
نطم کے آخر میں انک ہارٹ ینا تھا۔۔۔ اور ہارٹ کے اندر۔۔۔ آقناب کا نام لکھا
تھا۔۔۔۔ بہیں سے آقناب کو اندازہ ہوا کہ۔۔۔ وہ آقناب کو پسند کرنے لگی
ہے۔۔۔ پس جھنا رہی ہے۔۔۔ بہی سے آقناب نے ک یول سے پزدنکناں پڑھانی
تھی.۔۔۔
وہ تھی دھیرے دھیرے اسے خا ہتے لگا۔۔۔ اس خاہت کا اسے جود تھی اندازہ یہ
ہوا۔۔۔ اور اور اشکی طرف کھییجا خال گنا۔ ۔۔ لنکن ہر قدم پر اشکا انک جھوٹ۔۔۔۔
وہ سر سے ناؤں نک اشکے لتے جھوٹ تھی۔۔۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 879
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
اور حسے خاہا خانے اشکے شا متے اپشان اینا سچ دکھانا ہے۔۔۔ ایتی اصل نت جھنانا
بہیں۔۔۔ لنکن ک یول نے ہر لمجہ اس سے اینا آپ جھنانا۔
وہ کے کے ۔۔۔۔ وہ ماشک والی لڑکی۔۔۔ اشکے نعد تھوڑا بہت جو اعتماد تھا آقناب
کا ک یول نے۔۔۔ وہ تھی اتھ گنا ۔۔۔
صیح فحر کی اذان سنانی دی۔۔۔ نوری رات آنکھوں میں کتی تھی۔۔۔ ڈاپری کو
واپس دراز میں رکھنا وہ اتھا اور وصو کر کے تماز کے لتے خل دنا۔کاقی دپر نعد خب
وہ گھر لونانو ک یول کےکمرےمیں نلکل خاموسی تھی آقناب اشکے کمرے کے
دروازے کے ناس خا کھڑا ہواـ
اس کے ناس فون دنکھ کر آقناب کے اندر چیسے طوقان پرنا ہوگناـ وہ فون اس نے
جھپ کے ناس رکھا تھاـ جو آقناب بہیں خاینا تھاـ آقناب کو اندر آنا دنکھ ـ ک یول ہاتھ
ناؤں تھو لتے لگےـ مونانل واال ہاتھ اخانک سے ییچے گرنے لگا انک نار وہ تھر سے
ُ
علط نایت ہونے خا رہی تھی ـ ک یول کی شاپس رک گئ ھی ـ آقناب نے آگے
ت
ہنلوـ ـ ـ ـ ہنلو ـ ـ ـ ـ ـ؟؟ ک یول ـ ـ؟؟ آر نو آل رابی نٹ ـ ـ؟ کہا ہو تم ـ ـ مجھے یناؤ ـ ـ؟؟
آقناب کی دماغ کی رگیں یتی تھیں ـ دوسری طرف ارشل کی آوازسن کے انک
کینلی نظر ک یول نے ڈالی ـ چنکہ ک یول کے خلق متی گلتی اتھر کے معدوم ہونی ـ وہ
ت ک ن
اسے نک نک د ھی خا رہی ھی ـ اشکا دل لرزرہاتھا ـ
*********
شاری رات خا گتے سونے کی ک نق نت میں ارناز کی انگارو نے کتی تھی ـ خب خب
اشکی آنکھ لگتی انک آواز اسے سونے یہ د یتی ـ مجھے پرناد کرنے والے ـ ـ ـ ـ ـ ـ شکون
تمہیں تھی بہیں آنے گا ـ ـ ـ
اور آج ک یول نے اس کے میہ نے اشکا وہ گناہ دے مارا تھا ـ خاتم کو کسی طرح
ُ
شمجھا تجھا کے وہ ال حکا تھا ـ
ش
لنکن ـ ـ ک یول اسے ایتی یہ ینارتھری دینا پرناد کرنی دکھانی دے رہی تھی ـ وہ ماضی
ُ
کے گناہ کے جھپیتے ا یتے خال نے بہیں پڑنے د ینا خاہنا تھا ـ دھیرے سے اتھا ـ
ُ
ـ انک نظر خاتم کے خایب دنکھا ـ جو اشکی کل کاینات تھا ـ حشکی خاطر اس نے ہر
ر ستے سے میہ موڑ لنا تھا ـ ضرف انک ا یتے گناہ کی وجہ سے ـ ـ
ونڈو کے ناس آنے سنگریٹ شلگانی ـ انک دن ـ ـ ـ خب وہ وقت آنا کہ اشکا گناہ
ظاہر ہوا ـ ـ ـ یب خاتم اس کی ڈھال یتے گی ـ اشکا شاتھ دے گی ـ ـ ـ اور شاند وہ
وقت آگنا تھا۔۔ لنکن وہ اتھی تھی بہت کجھ کر شکنا تھا۔۔۔ وہ اس راز کو ہمیسہ
کے لتے راز رکھ شکنا تھا۔ اور اشکا ضرف انک ہی طرنفہ تھا ـ
اس کی چہرے سے صاف لگ رہا تھا ـ کہ وہ فون نے کی گتی نالینگ سن خکی تھی
ـ آپ نے ـ ـ ـ ـاسے ـ ـ خان سے مارنے کی نالینگ ک یوں کی پڑے خان ـ ـ؟ ما تھے
آپ نو میرے ہر معا ملے میں میرا شاتھ د یتے والو میں سے ہیں۔
ارناز خان جو تھوڑا آرام کرنے کی عرض سے لیتے تھے ـ خاتم کی نات نے سجتی اور
ُ ن ھ ی
غصہ سے کمفرپر کو ھے د تے ہونے اتھ تے۔
گ ل ک جی
ن
خاتم ابہیں الجھی ہونی نظرو سے د تی رہ تی ـ چنکہ وہ ا یتے اندر کے انداز کو
گ ھ ک
کونی نو نات ہے ـ ـ ـ جو ـ ـ پڑے خان مجھ سے تھی جھنا رہے ہیں ـ ـ ـ! خاتم کا
سنظانی دماغ بہت دور نک خا رہا تھا ـ ـ
***********
بہت بہیر ہیں۔۔۔ پس تھوڑی دپر نک گھر آ خابیں گے ـ بیسم نے وہیں وارڈ میں
دی جے کے ناس بیت ھے کہا تھا ـ چنکہ سہیر ڈسجارج بییرز ی یوانے گنا تھا۔
تھنک ہے ـ ـ ـ! میں ای نظار کر رہا ہوں ـ ـ خان واال میں کل کنا ہوا ـ ـ ـ! عناد خان
بیسم کو یہ ینا شکے ـ
عناد خان رات تھر انگاروں کی لی نٹ میں رہے ۔ رہ رہ کے ابہیں ک یول کے الفاظ
ینگ کر رہے تھے ـ نے عزت کر نا ـ ـکیڑے تھاڑنا۔۔۔نے آپرو کرنا۔۔۔ یہ سب
ک یول نے ک یوں کہا ـ ـ ـ وہ بہیں شمجھ نا رہے تھے کجھ نو تھا ـ ـ ـ ـ جو وہ تھی بہیں
خا یتے تھے ـ
************
آقناب نے ک یول کا مونانل زور سے شا متے دنوار نے دے مارا کہ وہ کتی نکروں میں
ہ جی ی ہ س ت س قن
م ہو گنا ک یول م کے ھے تی ـ آ قناب ـ ـ ـ ـ! ک یول کا دل زوروں سے
آقناب نے مڑ کے ک یول کو زور سےکالنی سے نکڑنے ایتی طرف کھییجا ـ ک یول کی
ب ن ک ن ھ ک ن
کالی آ یں اس کی الل انگارہ آ ھوں سے کرا یں ـ
ت ت جمش
نو نو۔۔۔۔! میں تمہیں جو ھنا تھا۔۔۔ م اس سے ھی کٸ زنادہ دھوکے ناز
ہو۔۔۔! نلکہ۔۔۔۔ تم نو۔۔ میری خاہت میری مجنت کے قانل ہی بہیں۔۔ اور
میں تمہیں اینا چ یون ینا بیت ھا۔۔۔ آقناب کا لہجہ تھ نکارنا اور دکھ تھرا تھا۔ ک یول ایتی
صفانی میں کجھ نول ہی یہ نانی۔
ما تھےکے شاتھ ماتھا نکانے وہ اندر کا عنار دنانا وہ مشلشل جود کو شایت کرنے کی
کوسش کر رہا تھا۔ چنکہ اس کے اندر انک آگ لگ گتی تھی۔ وہ ارشل سے را نطے
میں تھی۔ اشکے ناس مونانل تھا۔ جو اس نے جھنا کے رکھا تھا۔ وہ کیسے اس نے
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 890
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
اعینار کرنا۔۔ سب کجھ ہی نکھیر کے رکھ دنا تھا۔ ک یول نے۔۔ اب شمپینا ناممکن
ش
شا لگ رہا تھا۔ ک یول اشکے اس غمل کو تھی خاہت ھتے گی۔
ل جم
آگے پڑھ کے آقناب کے چہرہ کو دونوں ہاتھوں سے تھامنا خاہا۔ کہ آقناب نے زور
سے اشکا ہاتھ جھ نکا۔ اور نفی میں سر ہالنا۔اسے ناہر کھییجنا لے کے آنا ۔
تم کنا خانو۔۔۔۔ ینار کنا ہے۔۔۔ ک یول۔۔۔ تم خانا خاہتی ہو نا۔۔۔۔ کہتے ہونے
گمت ھیر آواز۔۔۔۔ ک یول کو رال گتی۔۔۔
نو آج خاؤ۔۔۔ خلی خاؤ۔۔۔ آزاد ہو تم۔۔۔۔ چہاں خانا خاہو۔۔۔ ارشل۔۔۔۔۔؟ کہتے
ہونے اشکی زنان لڑکھڑانی۔ ۔۔۔ ارشل کے ناس خانا ہے۔۔۔ خاؤ۔۔۔ بہیں روکوں
گا۔۔۔ لنکن۔۔۔۔ انگلی اتھا کے غصنلی آواز میں اسے دنکھنا وارن کرنے لگا۔۔۔
لنکن۔۔۔ ناد رکھنا۔۔۔ میری قتملی کے ۔۔ کسی تھی۔۔۔ کسی تھی۔۔۔ اپشان
ک یول نے سجتی سے ا یتے گالوں نے آنے آپسوؤں کو صاف کنا۔۔۔۔ انک ہی رسیہ
تجا تھا اشکے ناس۔۔ آج وہ تھی جھن گنا۔۔۔
آقناب۔۔۔ آپ نے مجھے۔۔۔ ایتی صفانی کہتے کا۔۔ موفع تھی بہیں دنا۔۔۔
کہتے شاتھ ہی ناہر کی طرف دھکا دنا۔۔۔ وہ گرنے گرنے تچی۔۔ آپسوؤں کی شدت
میں اصافہ ہوا۔۔۔ اور ینا نلتے قدم ناہر کی خایب پڑھا دنے۔ ۔۔ وہ گھر کی دہلیز نار
کر گتی۔۔۔
اشکے خانے کے نعد آقناب اندر ہی اندر بہت لڑا تھا جود سے۔۔۔ ہر خیز اتھا کر
تھینکی تھی اس نے۔۔۔
آج اس نے بہلی مجنت کھو دی تھی۔۔۔ اسے نکال دنا تھا۔۔۔۔ ا یتے گھر سے۔۔
ایتی زندگی سے۔۔۔ لنکن ۔۔۔ دل سے۔۔ ؟؟ وہ بہیں نکال نا رہا تھا ۔۔۔
غ ّ
سنانے صجیح کہتے ہیں۔۔۔ غ ّصہ غفل کو کھا خانا ہے۔۔ آج آقناب کے صے
نے۔۔ سب کجھ پرناد کر دنا تھا۔۔۔ غصے میں وہ صجیح اور علط کا قرق منا گنا
تھا۔۔۔ اشکا شدند غصہ۔۔۔ آج اسے ایتی مجنت سے دور کر گنا تھا ۔۔۔
اس نے یہ یہ کنا کہ۔۔۔ انک نار ک یول کو نو لتے کا موفع ہی دے د ینا۔۔۔ نا ۔۔۔
وہ ڈاپری پڑھ لینا۔ ۔۔ نو شاند۔۔۔ یہ سب یہ ہونا ۔۔۔
وہ اک دم کجھ ناد آنے پر وہ اتھا تھا۔۔۔ حس کمرے میں ک یول کو قند کنا وہ شارا
کمرہ اس نے جھان مارا۔۔۔ لنکن ۔۔ اسے ایتی مظلویہ خیز نا ملی ۔۔۔۔ اور وہ ۔۔۔
اشکی گن تھی۔۔
********
وہ خا ہتے تھے اناییہ اور سہیر ۔۔۔ دی جے کے شاتھ آخابیں۔ ۔۔ لنکن آج ہی ا تھے
دی جے کے یتمار ہونے کا ہنا خال تھا ۔۔۔ نو وہ نے چین ہو گتے تھے ۔۔۔ بہی
خال جمنلہ خانون کا تھا ۔۔۔
ابہیں ایتی ماں کے یتمار ہونے کا دکھ تھا ۔۔۔ وہ بہاں تھی۔۔ نو کییر کرنی تھی
۔۔۔ اناییہ کو ہی سب کجھ کرنے کا کہا تھا ۔۔
اّللّ رجم کرنے واال ہے ۔۔۔ گہرا شاپس خارج کرنے قناض شلظان نولے نو جمنلہ
خانوں نے اینات میں سر ہالنا ۔۔۔
کنا۔ ۔۔
بہیں بینا کجھ بہیں۔۔پس ہوبہی۔۔۔۔وہ دی جے کی ناد آگتی بینا آنکی والدہ مخیرمہ
کو۔۔۔۔۔قناض صاخب نے ماجول کو جوش گوار ینانے ہونے کہا۔۔۔۔
چنکہ م نکال ایتی زوجہ کو نوں جوش ہونا دنکھ کر اشکے تھرے گالنی گالوں کو دنکھ
ت ک بہ ش ن
کر انک ہارٹ ی نٹ مس کی۔۔۔فضا کو دنکھ کر اشکا چہرہ ہی یں ا کی آ یں ھی
ھ
مشکرانی تھیں۔۔
*******
سہری کے ما تھے پر تھی نل پڑے۔۔۔اندر آنے عناد خان کے قدم تھی وہیں
تھمے۔۔۔کنا مظلب۔۔۔۔۔ کہا گتی ووہ۔۔۔؟؟
آقناب کو فون کرو۔۔۔۔بیسم ۔۔میرا دل گ ھیرا رہا ہے۔۔۔۔اسے کہو۔۔۔۔ک یول کو
لے کر آنے فورا۔۔۔دی جے نے پرپشانی اور سجتی سے کہا۔۔۔۔
اسی لمچے عناد خان اندر داخل ہونے۔۔۔۔۔اب آنکی طی نعت کیسی ہے۔۔۔؟ماں
نو وہ کہہ بہیں شکتے تھے۔۔۔۔ک یونکہ ماں کہتے کا جق وہ بہت بہلے جھین خکی
تھیں۔۔۔
گتے۔۔۔۔
چنکہ ارناز اور خاتم انک نار تھی ملتے بہیں آنے۔۔۔۔
اناییہ ان کے لتے سوپ ینانے کچن میں خلی گیں۔۔۔۔۔سہیر تھی اشکے ییجھے خال
آنا ۔۔۔وہ بہت تھکا ہوا لگ رہا تھا۔۔۔
نار۔۔۔کب سے فون کر رہا ہوں ۔آقناب تھانی فون بہیں اتھا رہے۔ موناینل شاینڈ
پر رکھتے وہ اناییہ کی طرف م یوجہ ہوا۔۔۔
خب شا متے ا یتے مزے کی ڈش ہو۔۔۔۔نو کھانا کون کھانے گا۔۔۔؟ا یتے ل یوں پر
ی ی
زنان ت ھیرنے ھے ہنا۔۔
ج
ک ن
بہت نےسرم ہو گتے ہیں آپ۔۔۔اناییہ ینار تھری حفگی سے د تی ہونی
ھ
نولی۔۔۔۔
ک ک ت ن
ا ھی د ھی کہاں ہے آپ نے ہماری۔۔۔نے سرمی۔۔۔۔ ہتے ہی اتھا اور اناییہ کو
ناہوں میں لے کر پشیر پر آنا۔۔۔۔اس کی جھونی سی مزمت کو نظر انداز کرنا اس
یہ جھکنا خال گنا۔۔
************
آقناب ارشل کے گھر میں داخل ہوا۔۔۔اسے شک تھا ک یول بہاں آنی
ہوگی۔۔۔لنکن اندر سے آنی آوازیں سن کر وہی رک گنا۔۔۔۔
سے نولی۔۔۔
ایتی شاری زندگی آپ مردوں پر یناگ د یتی ہیں۔۔۔اور ۔۔آپ مرد انک منٹ میں
نے وقانی کر خانے ہیں۔۔۔۔
آقناب واپس نلیتے لگا تھا وہ مناں ی یوی کے درمناں بہیں نولنا خاہنا تھا۔ لنکن مزند
نات نگڑنے پر وہ انکی طرف نلنا ۔۔۔
کہا۔۔۔۔۔
ک یول نو سیرنی تھی ۔۔۔۔جو اینا شکار کرنے گتی تھی۔۔۔ یہ نو وقت نے طے کرنا
تھا کون کس کا شکار کرنا تھا۔۔۔ارناز خان کا سوپر نا ک یول ۔۔۔؟؟ نا۔۔۔اس
سب میں کےکے کی خلتے والی ہے کونی خال۔۔۔
*********
وہ بہت آرام سے خان وال میں داخل ہونی۔ اور اندر پڑھتی خلی گتی۔ شا متے ہی خاتم
سیب س ت جی ی
سیڑھناں پر دکھانی دیں۔ ان کے ھے ارناز خان ھے۔ چنکہ ہیر ،اناییہ اور م
خان کھانےکی بینل نے تھے۔
شامعہ تھوتھو تھی یپییوں کے شاتھ کونے کھدروں سے نکل آ بیں۔ پس عناد خان
اور دی جے ہی ہاں موجود یہ تھے۔
ک یول کو نکھرے خلیہ میں اندر آنا دنکھ وہ سب ہی نکنارگی ایتی خگہ سے ا ت ھے تھے۔
ایتی نکواس یند کرو۔۔ اور نکلو بہاں سے۔۔۔! ارناز خان خارخایہ انداز میں آگے
پڑھے۔
وہیں رک خاؤ۔۔ ارناز خان ۔۔! وریہ۔۔۔؟؟ گن کا رخ ارناز خان کی خایب کرنی وہ
سب کو سہما گتی۔
تم لوگوں کو کنا لگا۔۔۔ ک یول بہاں سے خلی گتی اور تم سب۔۔۔ تچ گتے۔۔۔؟؟
بہیں۔۔۔! میں ایتی ماں کی موت کا ندلہ لے کے رہوں گی۔۔۔۔ اور یہ۔۔۔
شا متے کھڑا خالد صفت اپشان۔۔۔ اسے نو سب سے بہلے موت کے گھاٹ اناروں
گی ۔ حس نے۔۔ میری ماں کو۔۔۔ چیتے جی مار دنا۔۔۔ ارناز خان کی طرف گن
کتے وہ ا یتے آپ نے صنط کرنے نولی تھی۔
بہت اقسوس ہوا یہ خان کے۔۔۔ اس سنظان نے ا یتے کارنامےکی تھنک ایتی
ی یوی کو تھی یہ پڑنے دی۔۔
کنا کہنا خاہ رہی ہیں آپ تھاتھی۔۔۔۔؟ اور نلیز۔۔۔ یہ گن ییچے کر دیں۔ بیتھ کے
مشلہ خل کر لیتے ہیں۔
وہ پڑخ کے نولی تھی۔ اور اسے وہیں کھڑا ر ہتے کی وارینگ دی تھی۔
ک یول۔۔۔! رک خاؤ۔۔ بینا۔۔! تھانی کی کونی علطی بہیں۔۔ شارا فصور میرا ہے۔ جو
سزا د یتی ہےمجھے دو۔۔۔
عناد خان کی اخانک آمد نے ک یول کے شاتھ بیسم خان تھی جونکیں تھیں ۔
نو دونوں سنظانوں نے جھونے ر ستے ینا ر کھے ہیں۔۔ کسی کی ہمت ہونی ایتی ایتی
ی یونوں کو سچ ینانے کی۔۔۔!خلو میں ینانی ہوں۔۔
یہ۔۔ اپشان بہیں۔۔ چ یوان ہے۔۔۔۔ اس اپشان نے۔۔۔ عناد خان کی طرف
اشارہ کنا۔۔ میری ماں کو نے عزت کر کے گھر سے نکاال۔ نو اس سنظان
نے۔۔۔ ارناز خان کی طرف مڑی۔۔۔میری ماں۔۔کو۔۔۔ نے آپرو۔۔۔ کنا۔۔۔۔!
کہتےکہتے وہ رو دی۔
نکواس۔۔۔ کر رہی ہے۔۔۔! جھوٹ۔۔ نول رہی ہے۔۔۔۔! خاتم کی سوالیہ نظروں
نے وہ گڑپڑانے ہونے نولے تھے۔
سہیر اور اناییہ کی نظریں تھی ان نے اتھیں تھیں۔ جن میں نے نقیتی ہی نے
نقیتی تھی۔
************
اگر ہللا نے آپ مردوں کو عورت کا مجافظ ینا دنا ہے نو اشکا تجاپز قاٸدہ یہ
اتھابیں۔
ش م ت م ش طغ
می کے درد سے جور انداز نے ار ل کے دل کو ھی یں لے لنا۔ وہ نو ا کی
مجنت تھی۔ اشکی زندگی کے ہر نل میں اشکا شاتھ د یتے والی۔۔ آج وہ اسے کینا رال
رہا تھا۔
عورت تھی نکاح کے نول کے نعد ہی ا یتے محرم کے ناس خانی ہے۔۔۔ ! کہتے
نونے گردن اتھا کے اس نے دردی کو دنکھا۔
ش طغ
می ا کےناس ہونی وہ کجھ یہ نول شکا۔
ش
ک یونکہ عورت خذنانی ہے۔۔۔اور نعض اوقات وہ سوجے ھے ینا ق نضلہ کر تی
یل جم
ہے۔نعد میں اسے اقسوس ہونا ہے۔ چنکہ مرد۔۔۔عورت کے مفا نلے میں خذنانی
بہیں۔۔ ! اور آج آپ۔۔۔مجھے اسی ینا نے دھمکا رہےہیں۔۔ کہ ظالق کا اچینار
ہللا نے پس آپ کو دے دنا۔۔۔! آپ جو خانے مرضی کریں گے۔۔۔۔؟؟؟
طغ
آگے پڑھ کے می کو مان سے تھامنا خاہا کہ ۔۔۔
میری ی یوی کےمعا ملے میں سروع دن سے انوالو ہو۔۔۔اور بہاں میری بہن کا
معاملہ ہے۔ اور تم۔۔ مجھے ۔۔۔ یہ کہو گے۔۔ کہ یہ تمہارا آپس کا معاملہ
ہے۔۔۔؟؟
اینا خارخایہ انداز ۔۔۔کہ ارشل اشکے نوں دوندو آخانے نے اور نات کرنے نے پری
طرح سپینانا تھا۔
طغ
آقناب نے کہتے ہی می کا ہاتھ تھاما ۔
ط ش غ
ار ل اور می دونوں ہی گڑپڑا گتے۔
یھ ت
آقناب تھانی۔۔۔! نلیز رک خابیں۔ ارشل نے لب یجتے آقناب کو نکارا۔ وہ آقناب
کی دل سے عزت کرنا تھا۔ وہ غمر میں تھی پڑا تھا۔ اور ر ستے میں تھی۔ ہمیسہ اشکا
اخیرام کنا۔ اور وہ تھی ہے تھی اخیرام کے قانل۔ ۔۔ پس۔۔ ک یول کے آنے اور
خ ط غ
اشکا شاتھ د یتےکے نعد می کے شک کی وجہ سے معاملہ نگڑنا ال گنا۔
خ غ
ک یوں۔۔؟؟ بہی خا ہتے ہو تم ۔۔۔ می ۔۔ لی خانے بہاں سے ۔۔ نو اب م
ت ط
اجھا۔۔۔!نو کنا تم۔۔ ک یول سے نکاح کرنے والے بہیں تھے۔؟ تم نے اسے
مج یور بہیں کنا کہ وہ تم سے نکاح کرے۔۔۔؟؟ آقناب نے غصہ سے اسے دھکا
دنا۔ وہ لڑکھڑانا۔ لنکن خاموش رہا۔
ہاں۔۔ وہ را نطے میں ہے۔۔ مجھ سے۔۔ اب سے بہیں۔۔ ۔آپ سے ملتے سے تھی
بہلے سے۔۔۔! ک یونکہ۔۔ میرے لتے وہ بہت اہم ہے۔۔ اور ۔میں۔۔ نے۔۔ ہر
لمچے ہر صورت۔۔ میں۔۔ اشکا شاتھ دنا ہے۔۔ ! ارشل کو تھی غصہ آگنا۔
قریب ہونے عرانی آواز میں ما تھے نے نے نل ڈالے وہ ارشل کو سن کر گنا تھا۔
ہللا گواہ ہے۔۔۔ میں نے ہمیسہ اشکا شاتھ دنا۔۔ انک تھانی کی طرح۔۔۔ ایتی بہن
ماینا ہوں اسے میں۔۔
کجھ کہنا کہ مونانل نے شعدی کی کال آنی۔وہ ان دونوں کو دنکھنا جوتھی ینل نے
کال رسیو کر گنا۔
سر ۔۔۔ وہ بہت غصہ میں اندر گتی ہیں۔ اور مجھے ۔۔۔ ان کے ہاتھ میں۔۔۔ آپ
کا۔۔۔۔ رنوالور۔۔ تھی۔۔۔؟؟ شعدی کہتے کہتے رکا۔
آقناب نے جواب د ینا ضروری یہ شمجھا۔ اسے اس وقت خان وال بہیجنا تھا۔ کسی
تھی قتمت نے۔۔اور اسے ک یول کو کسی تھی خال میں روکنا تھا۔
*********
وہ اندر پڑھنا خاہنا تھا۔ لنکن اشکے قدموں نےاشکا شاتھ یہ دنا۔ کہ یتھی انک اور
گولی خلی۔ حس نے آقناب کے ئیروں نلے سے زمین نکال لی۔ وہ تھاگنا ہوا اندر
گنا۔ چہاں انک قنامت کا م نظر تھا۔
انک طرف ارناز خان گرے پڑے تھے۔ چہپیں گولی لگی تھی۔ نو دوسری خایب
بیسم ینگم تھیں۔ ابہیں تھی گولی لگی تھی۔ جون میں لت یت وہ ایتی ماں کو دنکھنا
آقناب کےکان شابیں شابیں کر رہے تھے۔ اسے سب دکھانی نو دے رہا تھا۔ لنکن
سنانی کجھ یہ دے رہا تھا۔
ماں کو اس خال میں دنکھ اشکے جواس کام کرنا جھوڑ گتے تھے۔
سہیر نے فورا سے ناپ کو سہارا دے کےا تھانا۔ اور ناہر کی خایب تھاگا۔
سہیر کے ناہر خانے آقناب کوکندھےنے تھوکر لگی تھی۔ وہ انک دم سے مڑا تھا۔
نظر اتھا کے شا متے دنکھا۔ نو دشمن خاں نے نظر خا تھہری جو نک نک آقناب کو
ت ش ت ھ ک ن
ن م
د تی آپسو بہانی خا رہی ھی۔ چنکہ ا کے ہاتھ یں گن کڑی ھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 928
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
آقناب۔۔۔۔۔! آقناب۔۔۔؟؟؟؟ عناد خان خالنے تھے۔
آقناب انک دم ہوش میں آنا ماں نے جھکا۔ انکی شاپسیں خل رہی تھیں۔ لنکن
ش
بہت ہلکی۔۔۔ فورا سےینا کجھ سوجے ھے ماں کو اتھانا۔ اور ناہر گ نٹ کی طرف
جم
ت ھا گا۔
اسے رہ رہ کے پس ماں کی قکر سنا رہی تھی۔ چنکہ ک یول وہیں کھڑی شا متے نے
ن
نقیتی سے د تی دی جے ک د کھ رہی ھی۔ جن کی ظروں یں ک یول کو ا یتے
م ن ت ن ھ ک
**********
عانی نے آج نوپس لیتے نونی خانا تھا۔ شامی نے اسے ا یتے شاتھ خلتے کا کہا تھا۔
میں بہاں و یٹ کرنا ہوں۔۔خلدی آنا۔۔۔! کہتے ہونے وہاں انک شانڈ ک نقے میں
بیتھتے کہا ۔
ہم پس اتھی گتے اتھی آنے۔ گالوں نے اللی نکھری شامی کو تھانی تھی۔ اشکو
طم
واپس بہلےچیشا دنکھ کر شامی مین ہوا تھا۔
ایتی نکواس یند رکھو۔۔۔ اور ایتی شکل لے کے دفعہ ہو خاؤ بہاں سے۔۔۔! وریہ وہ
خال کرواؤں گی تمہارا کہ کسی کو میہ دکھانے کے النق بہیں رہو گی۔
زکیہ کی نابیں سیتے شامی کا دماغ انک منٹ میں گھوما۔ زکیہ کا رخ ایتی طرف کرنا
اشکا گلہ پری دنانا۔ کہ اشکا شاپس رک شا گنا۔
تمہاری ایتی خرات کے تم ایتی گندی زنان میری ی یوی کے لتے اسنعمال کرو۔۔۔
خان لے لوں گا۔۔ تمہاری۔۔۔!
تھے۔
اتھی اسی وقت بہاں سے نکل خاؤ۔۔۔ وریہ۔۔۔تمہارے شارے کرنونوں کی ونڈنو
ہے میرے ناس۔ جو اتھی ضرف انک بین کے کلک نے سب کے مونانل کی
زی نت ین خانے گی۔
وقاص نے زکیہ کے قریب ہونے اشکے کان میں کہا۔ نو اشکا رنگ م نعیر ہوا۔ چنکہ
شامی نالوں میں ہاتھ ت ھیرنا تھر سے آگے پڑ ھتے لگا تھا۔ کہ خزنفہ نے اسے قانو
کنا۔ غصہ اشکا تھی شدند قسم کا ہی تھا۔
وقاص اور خزنفہ اسے شمجھا تجھا رہے تھے۔ اور کجھ ہی دپر میں وہ شایت ہوا تھا۔
ان سے ملنا وہ آپسو بہانی عانی کا ہاتھ تھامے نونی سےناہر نکال۔
بیتھو۔۔۔! ینا عانی کو د نکھے سناٹ انداز میں کہا۔ وہ وہیں کھڑی رہی پس سے مس
یہ ہونی۔
شامی نے ناینک کو جھنکے سے اسنارٹ کنا نو وہ شامی کی بیتھ سے آلگی۔ اور اسے
مصیوطی سے نکڑ لنا۔ شامی نے سر نفی میں ہالنا۔ اور ناینک روڈ نے ڈال دی۔
**********
ک یول ہاتھ میں گن لتے وہاں سے خاموسی سے نکل آنی کونی تھی نو یہ تھا۔ وہاں
۔۔۔ جو اسے روکنا۔ سب ہاسینل خا خکے تھے ۔ اور وہ مرے مرے قدموں سے
خان وال سے نکلتی تجانے کہاں خانی خا رہی تھی۔۔۔؟
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 935
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
چہاں ارناز خان کو گولی لگتے کی جوسی تھی ۔ وہیں بیسم خان کو گولی لگتے کا دکھ
تھا۔
ستھی کجھ نو اشکے ہاتھ سے ریت کی مایند نکل رہا تھا۔ وہ کجھ تھی یہ کر نا رہی
تھی۔ اشکا مفضد ۔۔خان وال کے بییوں کی پرنادی تھا۔ تھر آقناب کے لتے اشکا دل
دکھی تھا۔ اسے کھونے کا ڈر آپسو ین کے آنکھوں سے بہنا خال خا رہا تھا۔
وہ وہیں زمین نے ڈھے سی گتی۔۔۔ نارش کی نوجھاڑ نے اسے انک دم سے ہی
تھگو دنا تھا۔ لنکن درد تھا کہ پڑھنا خا رہا تھا ۔
رنا۔۔۔وےےےے۔۔۔۔۔
آقناب کے شاتھ بیتے نل اشکی آنکھوں میں انک قلم کی طرح گھو متے لگے۔ جن
کے پشاں اب میتے تھے۔ وہ ۔۔ معاف کرنا۔۔اشکی ماں۔۔۔ کا جون اسے۔۔۔؟؟
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 937
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
خال دل ہوا اپشا۔۔۔درد کی لہر چیشا۔۔۔
وہ اینا ہنلمٹ ناینک نے نکانے وہ اشکی خایب پڑھی تھی۔ اور اس کےناس
ب
گھییوں کے نل یت ھتی مشکرانی تھی ۔
چ نت منارک ہو۔۔۔ ! اشکے چہرے نے جوسی تھی۔ چنکہ ک یول کی آنکھوں میں سرد
ی ن ت ھا ۔
اس نے ک یول کو گلےسے لگانا۔ اس کے انگ انگ سے جوسی تھوٹ رہی تھی۔
چنکہ دوسری طرف ہاسینل میں بیسم خان اور ارناز خان آنی سی نو میں زندگی اور
موت سے لڑ رہے تھے۔ انک عج نب شا ماجول ین گنا تھا۔ستھی درد میں تھے۔
*******
ہم نے ۔۔۔ اینا ندلہ لے لنا۔۔۔! کے کے دھیرے سے کہے الفاظ ک یول کو ئیر
ک نظرح لگے۔
ن
یتہپیں۔۔۔ ! یں سر النی وہ کے سے ا ھی ۔ ا کی گود سے گن یچے گر
ی ش ت ن ھ ج ہ م ت ق
گٸ۔ حسے وہ تھال خکی تھی۔ کے کے تھی ما تھےنے نل ڈالتی اتھی کھڑی تھی۔
تم۔۔۔ ہوش میں نو ہو ۔۔؟ ہمارا مفضد بہی تھا۔ اب نورا ہوگنا ہے۔ کے کے تھی
نگڑی تھی۔
مفضد۔۔۔؟؟ ک یول نے دایت بیسے۔سب کجھ پرناد ہوگنا ہے۔۔۔ ان ۔۔۔ ان کو
گولی۔۔ لگی۔۔۔ انکا کوٸ فصور یہ تھا۔۔۔۔! ک یول ا یتے اندر کا کرب جھاۓ بہیں
جھنا نا رہی تھی۔
پس کر دو۔۔ ک یول۔۔۔ یہ سب پری نالن تھا۔ اب یہ پسوے بہانے یند کرو۔۔۔!
کے کے نے اشکے آپسوٶں نے جوٹ کی۔
تمہارے لتے یہ کہنا آشان ہے۔۔کے کے۔۔۔! تم بہیں شمجھ شکتی۔۔۔ وہ نے
فصور تھیں۔۔۔ وہ نو۔۔۔ کجھ تھی بہیں خایپیں۔۔۔ ان نے۔۔۔؟؟ وہ
۔۔آقناب۔۔۔۔کی امی۔۔؟؟
آپسوٶں کی شدت سے وہ الفاظ تھی نورے بہیں کر نارہی تھی۔ اسے احشاس ہو رہا
تھا۔ کہ اس نے بہت زنادنی کی ہے۔
تم تھر سے بہک رہی ہو۔۔ اس اپشان کی مجنت میں۔۔ ! چنکہ۔۔۔ یہ سب تھہ
نالن کا حصہ تھا۔۔۔ یہ شادی۔۔۔؟؟ یہ خان وال میں خانا ۔۔۔ سب سوجی مجھی
ن
اشکتم تھی۔۔ اور مما۔۔۔ کی موت کو تھول گٸ۔۔۔؟ کے کے کی آ یں ا کی
ن ھ ک
رہی تھیں۔
مما کی موت کے زمہ دار سب بہیں۔۔۔! جو ہیں۔۔ سزا تھی ابہیں ہی ملے گی۔۔
سب کو بہیں۔۔۔!
ایتی زنان کو قانو میں رکھو کے کے۔۔۔! انگلی اتھا کے وارینگ دی۔
میں نے کہا کرنا ہے کنا بہیں۔۔۔ تمہیں مجھے ینانے کی ضرورت فطعی بہیں۔۔!
حسظرح بہلے تم۔۔ ایتی الٸف میں پزی تھی۔ اب تھی وہیں رہو۔۔۔! لنکن۔۔۔
مجھ س دور۔۔!
تمہیں۔۔ آقناب کو جھوڑنا ہوگا۔ دھیرے لہچےمیں سرگوسی کرنے وہ ک یول کو کوٸ
اور ہی لگی۔
وریہ۔۔۔؟؟؟
وریہ۔۔۔اشکی شاپسیں جھین لوں گی۔۔۔! اور تم۔مجھے اجھی طرح خایتی ہو۔۔۔!
میرے لتے کسی کو تھی مارنا۔۔ کوٸ پڑی نات بہیں۔۔۔۔
تھولو ۔۔۔مت۔۔۔ ! اس سے بہلےکنا کنا۔۔۔۔ کنا ہے میں نے۔۔ نالل ۔۔۔۔ ناد
ہے نا تھول گٸ۔۔؟؟
کےکے نےاسے اپشا تھشانا۔ کہ ک یول کو نقین یہ آنا ۔ کہ وہ اشکے شاتھ اپشا کجھ
کر شکتی ہے۔
اسی لمچے انک گاڑی ئیزی سے وہاں آٸ۔ اور پرنک لگانے رکی۔ کے کے نامحسوس
انداز میں ییجھے ہتی۔ اور جھاڑنوں میں جھپ گٸ۔
🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟
سر۔۔۔۔!میری نات۔۔سپیں۔۔۔!
شعدی متمنانا۔
کنا سیوں ۔۔؟؟ کجھ سیتے کو ناقی تجا ہے کنا۔۔؟ آقناب نے اشکا ہاتھ جھ نکا۔
ناد رکھنا۔۔اگر ۔۔۔میری ما نکو کجھ تھی ہوا۔۔۔میں جھوڑوں گا بہیں۔۔ یہ اسے۔۔۔
یہ تمہیں۔۔۔!
صاف دھمکی والے انداز میں کہا۔ یتھی آٸ سی نو سے ڈاکیر ناہر نکلے ۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 950
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
ان بیسنٹ کے شاتھ کون ہیں۔۔؟
ہللا ناک کا شکر ادا کریں۔ تخت ہوگٸ ہے۔ گولی جھو کے گزری ہے۔ جون
زنادہ بہہ خانےکی وجہ سے معاملہ کربی نکل ہوگنا تھا ۔ خیر۔۔۔ ! کجھ دپر نک ابہیں
ہوش آخاۓ گا۔
ڈاکیر کے شلی د یتے یتے آقناب نے گہرا شاپس خارج کنا چنکہ ارناز خان کا اتھی
تھی آپرپشن ہو رہا تھا۔ ان کو گولی دل کے قریب لگی تھی۔ حس میں معاملہ زادہ
نگڑا ہوا تھا ۔ خان۔کا رو رو کے پرا خال تھا۔چنکہ سہیر کو شمجھ بہیں آرہا تھا۔ کہ وہ
ناپ کے گناہوں کا کفارہ کیسے ادا کرے گا۔۔۔؟؟
حس لمچے میں اندر خا رہا تھا ۔ انک سوپر نے ۔۔۔ متم ک یول کا پشایہ لنا تھا۔ میں
اندر خانےکی تجاۓ اشکی طرف خال گنا تھا۔ اگر۔۔۔ تھوڑی دپر تھی ہوخانی ۔ نو۔۔
وہ گولی خال د ینا۔۔۔! اسے نکڑا اور تھرڈ ڈگر ڈوز نے اس نےینانا کہ۔۔۔ارناز خان
نے اسے ۔۔ ک یول متم کو مارنےکے لتےہاٸر کنا تھا۔۔۔
آقناب نو خپ شا ہوے رہ گنا۔ اشکے لتے اتھی تھی کجھ نابیں راز تھیں ۔ حسے خاینا
اب آقناب ک بہت ضروری ہوگنا تھا ۔ وہ کویں اشکی قتملی کی دشمن یتی تھی۔
اس کی وجہ نو ا ستے اب نک خا یتے کنکوسش تھی بہیں کی تھی۔
خانا ہے۔۔
آقناب نے موناٸل نے ک یول کی لوکیشن چنک کی۔ اور شعدی کی طرف مڑا۔ اس
نے تھی لوکیشن دنکھ لی تھی۔
قکر بہیں کرو۔۔۔ کجھ بہیں ہونا مجھے۔۔۔! تم۔۔ پس۔۔۔ امی خان کے ناس سے
بہں ہینا۔۔۔! سخت انداز میں کہنا وہ ناہر نکلتے لگا کہ ۔۔ عناد خان را ستے میں
ت ک ت ن
خاٸل ہوۓ۔ ا نکے کندھے جھکےہوۓ ھے۔ آ یں آپسوٶں سے پر یں۔
ھ ھ
یھ ت
ل
آقناب نے لب یچ تے۔
سہیر نے اسے مج نصرا جو ہوا۔ سب ینانا ۔ اس میں وہ ناپ کا وہ گناہ جھنا گنا ۔
حسے سو چتے تھی اشکا دل کایپ رہا تھا۔
اس سب میں میری ماں کا کنا فصور۔۔۔؟؟ یہ علط کنا اس نے۔۔۔! آقناب کا
دھتمےلنکن سخت انداز میں کہنا سہیر کو پری طرح کھ نکا گنا ۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 955
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
اپشا۔۔۔ بہیں۔۔۔! آقناب تھاٸ۔۔۔ ! رکیں۔۔۔ میری نات۔۔۔؟؟
آقناب ینا نوری نات ستے ہاسینل سے ناہر نکلنا خال گنا۔ عناد صاخب میہ نے ہاتھ
رکھتے آٸ سی نو کےناہر خا کھڑے ہوۓ چہاں انکی سرنک چنات نے ہوش تھیں۔
چنکہ انک سرنک چنات جو کہ انکی مجنت تھی۔ ان کی خاہت اسے وہ کھو خکے
تھے۔ مرتم۔۔۔
انک کو ابہوں نے نے عزت کر کے نکال دنا نو دوسری انکی خان تجانے کے لتے
گولی کے آگے جود آگٸیں۔
خ ج
آپ نے مجھے نالنا تھا۔۔۔؟؟ عانی ھجھکتے ہوۓ شامی کے روم میں دا ل ہوٸ۔
شارا دن وہ ا یتے دل کا عنار وہ جم میں رہ کے نکالنا رہا۔ لنکن غصہ پڑھنا رہا ۔ گھر
آنا نو عانی کوکچن میں جمنلہ خانون کے شاتھ کام کرنے دنکھا۔ جمنلہجانون فون
سیتے اندر گٸیں ی یو وہ کچن میں آگنا ۔
نات سیو۔۔۔! ک
وہ جو ہانڈی میں جمچ ہال رہی تھی۔ شامی کے نکارنے نے پری طرح جونکی۔
تم انک دم سے ا پسے ک یوں یتی ہ یو کرنی ہو۔۔۔ چیسے کوٸ جن دنکھ لنا ہو۔۔۔؟؟؟
شامی نے دایت بیسے۔
کام چتم کر کے آٶ۔۔ میں و یٹ کر رہا ہوں۔ شامی نے دھیرے سے کہا۔ وریہ
خاینا تھا۔ وہ اشکے غصے سے خاٸف رہتی تھی۔
بہاں آٶ۔۔۔! سیجندہ انداز میں اشکا ہاتھ تھامے ینڈ نے بیتھا ۔ عانی کا دل پشلناں
نوڑ ناہر آنے کو تھا۔ اشکے اندر کا خال اشکے ما تھے نے تمودار ہونے پسیتے کے
فظروں نے شامی نے واصح کر دنا تھا۔
مجھےاس لڑکی کے نارے میں سب خاینا ہے۔ بہت سناٹ انداز تھا۔ کہ عانی نے
جمش
نا ھی سے اسے دنکھا۔
چینا نوجھا ہے۔ اینا جواب دو۔۔۔ ! شامی نے اشکی کالٸ تھامی ہوٸ تھی۔ حس
نےاب کی نار گرقت سخت ہوٸ تھی۔
یہ میں تھی خاینا ہوں۔۔ مجھے وہ خاینا ہے۔ جو میں بہیں خاینا ۔۔! شامی نے اسے
اب کی نار زناہ سجتی سےکہا نو وہ سر نے دو ییہ صجیح کرنی گ ھیراٸ سی نولنا سروع
ہوٸ۔ اور شامی پشاسے سیناخال گنا۔ کہ انک لمچے کو اشکا دماغ عانی کے گالنی
ل یوں کو ہلنا دنکھ انک ہارٹ ی نٹ مس کی۔
شا میتے گہرا شاپس لنا ۔ اور اینات میں سر ہالنا ۔ عانی فورا سے وہاں سے ناہر نکل
گٸ۔
شامی بہیں خاہنا تھا۔ وہ مزند اشکے ناس رکے وہ ا یتے میہ زور خذنات کو رو کتے میں
ناکام ہونا۔ عانی کا خانا ہی بہیر تھا۔
🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟
آقناب کا درد تھرا لہجہ ک یول کو نوڑ کے رکھ گنا تھا ۔لنکن۔۔ وہ کمزور بہیں پڑھا
کے وہاں ہونے۔۔ وریہ۔۔؟؟ kkخاہتی تھی۔ کم سے کم آقناب کے شا متے۔۔
وہ کناکر خانی۔۔ کجھ بہیں کہا خا شکنا تھا۔
ک یول نے انگلی اتھا کے اسے وارن کرنا خاہا۔ چنکہ لہجہ الفاظ کی حعلی کھا رہا تھا ۔
میں ۔۔۔کجھ تھی کر شکتی ہوں۔۔۔کجھ تھی۔۔۔! خاٸیں بہاں سے۔۔۔۔! ک یول
خالٸ تھی وہ خاہتی تھی آقناب بہاں سے خال خاۓ۔ وہ نعد میں اسے سب ینا
کے شا متے کجھ بہیں کہہ شکتی تھی۔ kkد یتی ۔۔اتھی وہ
تمہارا ندلہ خان وال میں ر ہتے والوں سے تھا ناں۔۔۔؟؟ میری امی کا کوٸ فصور یہ
تھا۔۔ لنکن۔۔۔ میری۔۔امی نے۔۔ تم نے۔۔ گولی۔۔ خالٸ۔۔۔! ا یتے ندلے
مجھے ضرف ایتی ماں ناد ہے۔۔۔ آقناب۔۔۔اشکا درد ۔۔دکھ نکل نف۔۔۔ پس۔۔۔!
حس نےانک رات مجھے شکون سے سونے بہیں دنا۔۔۔! سب کو ا یتے درد ا یتے
قکر نظر آنے ہیں۔۔ ک یول۔۔۔کا دکھ۔۔۔ کسی کو نظر بہیں آنا۔۔۔! ک یول کا انداز
تھی دکھی تھا۔
اس سب میں امی کو ک یوں انولو کنا۔۔؟ آقناب غصہ سے آگے پڑھا۔ کہ
آج دنکھنا خاہنا ہوں۔ کیسے۔۔۔؟؟ انک ی یوی ا یتے سوہر نے گولی خالنی ہے۔۔۔!
انک انک قدم وہ آگے پڑھا تھا ۔
اور یتھی خاموش فضا میں انک گولی خلی تھی۔ جو آقناب کے ناٸیں کندھے میں
ن
ی یوست ہوٸ تھی۔ ک یول کی آ یں چندھنا گٸیں۔
ھ ک
آقناب کے نازو میں شدند درد کی انک لہر اتھی۔ آنکھوں کےآگے اندھیرا شا جھا گنا۔
نے نقیتی سے ک یول کو دنکھا ۔ گن اشکےہاتھ سے جھوٹ کے زمین نوس ہوٸ
آقناب نے دوسرےہاتھ سے نازو کو جھوا نو جون سے ہاتھ تھر گنا۔ اور تھر شا متے
کھڑی دش ِمن خاں کو دنکھا۔ حس نے وار ہی سندھا دل نے کنا تھا۔ انک طرف کو
آقناب کا سر ییچے گرا۔ نو دوسری طرف ک یول کو ایتی شاپس رکتی محسوس ہوٸ ۔
اس نے آقناب کےناس خانا خاہا لنکن اشکے قدم ہی بہیں اتھ نا رہے تھے۔
تھا گتے ہوٸے اشکے ناس خانا خاہا ۔ کہ گر پڑی۔ سر نے سخت جوٹ آٸ۔
آقناب کی ادھ کھلی آنکھ نے یہ م نظر دنکھا تھا۔ اور ک یول کےناس انک شایہ دنکھا
۔ حس نے ک یول کو اتھانا تھا۔ اور اسے لتے وہاں سے نکل گنا۔۔ اس سیسنان
پرستی نارش میں جون سےلت یت آقناب وہیں ہوش وخررد سے ی نگایہ ہونا خال گنا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 966
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
وہ شاند ا یتے آپ کو جود موت کے جوالے کر رہا تھا۔
اور آخری۔۔ چہرہ اشکی آنکھوں میں اشکی ماں کا آنا تھا۔
ڈاکیر نے اناز خان کے آپرپشن کے نعد ناہر آنے ان سب کو انک نظر سے دنکھا۔
لنکن کنا۔۔ڈاکیر۔۔؟؟ سہیر نے آگے پڑھ کےماں کو سیتھا لتے ڈاکیر سے نوجھا ۔
گولی انکی حس وین میں لگی ہے۔ وہ وین بہت سخت مناپر ہوٸ ہے۔ حس وجہ
سے انکا ئیراللزم ہونے کا خاپس ہے۔
ان کے الفاظ سب نے تم کی طرح تھتے۔ کسی کو کجھ شمجھ یہ آنا۔کہ کنا کہے۔
خاتم۔میہ نے ہاتھ ر کھے ہجکیوں سے رودیں۔
کجھ گناہوں کی معاقی بہیں ہونی۔۔۔ ڈاکیر صاخب۔۔!انکا پس کفارہ ہونا ہے۔
کجھ دپر میں اپس نی صاخب آخاٸیں گے۔ آپ کے ا نکے شاتھ نعلفات کی وجہ
سے ہم نے ینا کیس کے آپریٹ نو کر دنا۔ لنکن۔۔ اب آپ کوواپریٹ کیجتے گا ۔
کوٸ تھی ک یول تھاتھی کا نام بہیں لے گا۔ کوٸ کجھ بہیں نولے گا۔ میں جود
ہینڈل کر لوں گا۔ سنا سب نے۔۔۔! سہیر کے غصے سے کہے الفاظ نے خاتم کو
مزند دکھی کر دنا۔
ان سب میں شعدی وہاں سے نامحسوس انداز میں خا حکا تھا۔ حسے کسی نے نوٹ یہ
کنا۔
ت یب
چنکہ خان وال میں دی جے خاٸ تماز تجھاۓ یں ادعا کے لتے ہاتھ لند کتے
ن ھ
ن
ہوۓ تھیں۔انکی آ یں اشک نار یں۔ لب ی یوست ھے پس جھولی یں آپسو
م ت ھ ت ھ ک
*******
کھانا کھالیں۔۔۔ پڑے خان۔۔۔! خاتم نے رونے ہوۓ ارناز خان سے کہا۔ جو
پس لیتے آپسوبہانے ر ہتے تھے۔ ا یتے آپسوٶں سے وہ ہر وقت خاتم سے معاقی
ما نگتے نظر آنے تھے۔ اور خاتم نظریں خرانے وہاں سے اتھ خابیں۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 972
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
خان وال میں سب کجھ ندل گنا تھا۔ اب وہاں وہ بہلے کی طرح خاتم کی دہست یہ
تھی۔ وہ اکڑ اور عرور کہیں دور خا سوۓ تھے۔ اب انکا رخ شاس کے کمرے کی
طرف تھا۔ د تچے۔۔۔۔انکی ط نع نت تھی اب اکیر ہی خراب رہتی۔ وہ تھی خپ خپ
ہوگٸ تھیں ۔ رانو د ییچے کے کمرے سے نکل رہی تھی۔
جی کھانا کھال دنا اور۔۔۔ دواٸ تھی دے دی۔ جھونے خان ا نکے ناس ہی ہیں۔
خاتم۔نے گہرا شاپس خارج کنا۔ اور وہیں سے واپس نلٹ گٸیں۔
وہ بہت سیجندہ مزاج ہوگٸ تھیں۔ وقت نے انکو گہرہ تھوکر لگاٸ تھی۔
ہر طرف اب شامعہ تھتھو کا ہی راج تھا اور اشکی یپییوں کا۔
سہیر اناییہ کو لے کے بہاں سے سے خا حکا تھا۔ خان وال اب ضرف نام کا خان
ن
وال تھا۔ وہ اینا گھر تجا بہیں ناٸ تھیں۔ کرسی سے ینک لگاٸ اور آ یں موند یں۔
ل ھ ک
ہاسینل کے کارنڈور میں اب تھی اپسی ہی نکار تھی۔ کہ کسی طرح ارناز خان واپس
بہلے چیسے ہوخاٸیں۔ کیتی دعاٸیں ابہوں نے مانگی ت ھیں۔ لنکن سب راٸنگاں
گٸ تھیں۔
وہ اناہج ہو گتے تھے۔ انکی وین پری طرح مناپر ہوٸ تھی۔ حس سےانکی زنان اور
انکی رپڑھ کی ہڈی نے انقنکٹ پڑا تھا۔
پڑی ینگم۔۔! کھانا لگاٶں آپ کے لتے؟ رانو کی آواز نے آتھیں کھولتی وہ جونکیں
تھیں۔
بہیں رانو۔۔۔! تھوک بہیں رتم یو سے کہنا تھا۔ وہ پڑے خان کو کھانا کھال دیں۔
اسی وقت شامعہ ایتی دونوں یپییوں کے شاتھ گھر داخل ہوٸیں ۔ شام کے
شاۓ گہرے ہونے خلے خا رہے تھے۔ اس لمچے وہ بییوں کسی کتی نارنی سے
واپس لونی تھیں۔ خاتم۔نے انک نظر ان نے ڈالی ۔ اور رخ موڑ لنا ۔ چیسے ابہیں
ا نکے بہاں ہونے یہ ہونے سے کوٸ قرق یہ پڑا ہو۔
رانو۔۔۔! عروج اور شارا کے لتےکھانا لگا دو۔اور مجھے جوس دے خانا۔ خاتم۔کو نظر
انداز کرنی وہ رانو کو خکم صادر کرنی وہاں سے خا خکی تھیں ۔
آپ کے سوہر اب کتھی تھی خلتہیں شکیں گے۔۔۔! وہ مغزور ہو گتے ہیں ہللا نے
ابہیں ان کے گناہ کی سخت سزا دی ہے۔۔۔ اور کجھ سزا نو ۔۔۔آپ کی تھی
خانے وقت سہیر کےالفاظ آج تھی لفظ نا لفظ خاتم۔کو ناد تھے۔ وہ ابہیں سزا دے
ت ھ ت
کے گنا تھا۔ اپسی سزا۔۔ جو انکی آخری شاپس نک انکو تی ھی۔
یگ
💧💧💧💧💧💧💧💧
بیسم خان ۔۔ عناد خان کے کمرے میں داخلہونے فورا ا نکے ناس گٸیں۔ اور
ہمیسہ کا کنا سوال تھر سے دہرانا۔ وہ تجھلے دو ماہ سے بیتے کا نوں ہی ای نظار کر
رہی تھیں وہ کہاں خال گنا تھا۔ کوٸ بہیں خاینا تھا کوٸ کہنا وہ اس دینا میں
بہیں۔۔ ک یول نے اسے تھی مار ڈاال ہے۔۔۔ لنکن انکا دل یہ ماینا۔۔ابہیں بہی
لنکن بیسم ینگم ماں تھیں۔ بہیں مایتی تھیں۔ اور عناد خان ان کا ہر طرح سے
چنال رکھتے۔ د تچے اور بیسم کی ہر طرح کی زمہ داری ابہوں نے ا یتے سر لے لی
تھی۔ خان وال سے وہ خانا خا ہتے تھے۔ لنکن۔۔ ی جےکی وجہ سے وہ یہ خاشکے۔ اور
۔ ا یتے گناہ گار تھاٸ کے شاتھ انک جھت نلے ر ہتے نے مج یور تھے۔
آپ آرام کریں۔۔ بیسم۔۔! اور ہللا سے دعا کریں ۔۔ وہ چہاں تھتہو۔۔ خیر خیریت
سے ہو۔۔۔!
عناد خان نے ابہیس ا یتے شاتھ لگانا اور وہ رویتہوٸیں ان کے سہتے نے سر نکا
گٸیں۔
وہ کینا پڑپ رہے تھے۔ بیتی کے لتے ۔۔۔یہ وہی خا یتے تھے۔ بیسم۔خان نو تھر
تھی ان سے ا یتے دل کا خال کہ لیتی تھیں۔ لنکن وہ کس سے کہتے۔۔؟؟
ک ن
وہ دی جے ک خدمت نو کرنے۔ لنکن دی جے انکی شکل تھی یہ د تی یں۔
ھ ت ھ
💧💧💧💧💧💧💧
ک یوں ا پسے ینگ کر رہے ہو۔۔مجھے۔۔؟؟ وہ پرسو ں کی تھکن لہچے میں لتے نولی
تھی۔
آپ کل مجھے اشکول سے خلدی واپس ک یوں بہینالٸیں تھیں؟ اب کی نار نالل
کا لہجہ تھوڑا پرم پڑگنا۔
آپ پرنک میں تھی بہیں آ بیں میرے ناس۔۔۔؟؟ اب کی نار الڈ سے نوال۔
بہت کام تھا نالل۔۔ انکشیرا پرنڈلگ گنا تھا۔ اس لتے بہس آشکی۔۔ اتھتے ہوۓ
نظریں خرانے کہا۔
اجھا ا۔۔۔۔اب سو خاٶ۔۔۔! صیح اشکول تھی خانا ہے۔۔ مجھے کجھ نوٹ نکس چنک
کرنی ہیں۔ ک یول نے سییجندگی سے کہتے مرے سے ناہر خانا خاہا۔
آپ کو۔۔ ان کی ناد بہیں آنی۔۔۔؟ نالل ے الفاظ نے اس کے قدموں میں زتخیر
ڈال دی۔
لنکن نالل خاینا تھا۔ وہ ا یتے دوست کے ینا ادھوری تھی۔وہ دوست جو اشکا نوس
تھا۔
آقناب کے وہ آخری لمجات اشکی آنکھوں میں آج تھی روز اول کی طرح نازے تھے۔
ا یتے دل کےمفام نے ہاتھ رکھتے وہ نے آواز آپسوٶں سے رو دی تھی۔
خانے خانے وہ اسے ایتی مجنت دے گنا تھا ۔ کہ وہ اس میں ہمیسہ کے لتے قند
ہو گٸ تھی۔
وہ درد تھرا لمجہ اسے آج دن نک نے چین کتے ہوۓ تھا۔ وہ آج تھی اس حضار
سے ناہر یہ نکل ناٸ تھی۔
کہاں ہو۔۔۔؟؟؟ کرخت لہجہ میں ہر نارکا نوجھا گنا سوال تھر سے دہرانا گنا ۔
دنکھو! میں خایتی ہوں۔۔۔ ! تم آقناب کے شاتھ ہو۔۔۔! اور حس دن مجھے ییہ خال
۔۔۔ تم دونوں کہاں ہو۔۔۔؟ اس دن۔۔ تمہارا ۔۔ نا اشکا۔۔۔ اس دینا میں آخری
دن ہوگا۔
انک نل کو اشکو لگنا۔۔ اگر وہ زندہ ہونا نو۔ ۔۔ضرور اس نک بہیجنا۔اینا وقت گزر گنا۔
دو ماہ ۔۔۔؟؟؟ وہ ای نظار کرنی رہ گٸ۔ لنکن ۔۔۔ وہ یہ آنا۔ ک یول کو بہی لگنا
تھا۔ وہ آٸے گا انک دن۔۔ اور اس سے ندلہ لےگا۔۔ چیسے اس نے لنا تھا۔
لنکن۔۔ وہ یہ آنا۔۔۔ ای نظار طونل ہونا خا رہا تھا۔ کناوہ۔۔۔ وافعی۔۔۔مر۔۔۔۔؟؟
بہیں۔۔۔؟؟
ان شاپسوں کا خلنا۔۔۔ اس نات کی گواہی ہے۔۔۔ وہ زندہ ہے۔میری شاپسوں کو
یند کتے ینا ۔۔۔ وہ بہیں مر شکنا۔۔!
آج تھر سےاشکی شاپسیں اکھڑنےلگی تھیں۔ اشکا دل بہت گ ھیرا رہاتھا۔ آنکھوں
کے شا متے اندھیرا شا جھانےلگا تھا۔ وہ واپس وہیں بیتھ گٸ تھی۔
تجھلے دو ہق یوں سے اشکے شاتھ بہی سب کجھ ہو رنا تھا۔ اور دو دنوں سے وہ بہی
سوچ رہی تھی۔ کہ آج ڈاکیر کےناسجاۓ گی۔۔۔ اور روز رہ خانی۔ اب کل کا اس
نے نکا ارادہ کنا تھا۔
💨💨💨💨💨💨💨
پڑی ینگم خاتم ۔۔۔۔؟؟ پڑی ینگم۔۔۔؟؟ شفیہ خالنی ہوٸ سیڑھناں اپری تھی۔
وہ جو موتجھی جی کے شاتھ زمییوں کا حشاب کر رہی ت ھیں۔ شفیہ کی آواز نے پری
طرح ڈسیرب ہوٸیں ۔
شفیہ نے گہرا شاپس ہوا کے سیرد کنا۔ اشکے چہرے نے ایتہا کی جوسی تھی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 987
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
ابہیں۔۔۔ ہوش۔۔۔ آگنا۔۔۔! سرخ وہ سیند رنگت نکھے بین نقش گالنی لب
ھ ک خ ت ن
گالوں نے قدرنی اللی اور کا ل ھری آ یں۔
پڑی ینگم کے نو ہاتھ سے کاعذات جھوٹ کے زمین نوس ہوۓ۔ ابہیں نو چیسے
شفیہ نے زندگی کی نوند سنا دی گٸ تھی۔
ن
پڑی ینگم کی آ یں ال گٸیں ۔ وہ فورا فیہ کے شاتھ اس کمرےکی خایب
ش مل ھ ج ھ ک
پڑھیں ۔ چہاں دو ماہ سے انکا وارث انکا نونا۔۔ کومہ میں تھا۔
سیر۔۔۔۔؟؟ میرا سیر۔۔۔؟؟ پرنا خاتم آقناب کے سرہانے بیت ھتے اشکے چہرے نے
ت ن
ینار سے ہاتھ ت ھیرنی نولیں تھیں۔ ناس کھڑی شفیہ کی آ یں ھی م ہوٸیں .
ت ھ ک
صم ہی رہ گنا۔
ڈاکیر جو جوبیس گھیتے آقناب کے شاتھ رہا۔ اس وقت مشکرا رہا تھا۔
شفیہ دالور سے کہو۔۔۔ ڈاکیر کومیہ مانگی رقم ادا کردیں ۔۔۔ آج ہمارا خاپسیں۔۔۔
ہمیں واپس مل گنا ہے۔۔۔
ینا کسی کی طرف د نکھے نک نک آقناب کے چہرے کو بہارنے وہ مشکرا تھی رہیں
تھیں۔ اور رو تھی رہی تھیں۔
پرنا خاتم۔نے نونے کو سہارا دے کے یتھانا۔ وہ ان دو ماہ میں کومہ میں رہا۔ حس
کی وجہ سے وہ کجھ کمزور ہو گنا تھا۔ لنکن۔۔ چہرے نے پڑھی داڑھی نے اشکی
سحصنت کو مزند اتھار دنا تھا۔ وہ وافعی اس وقت انک جونصورت اور مغرور یتھان
لگ رہا تھا۔ آقناب سیر خان۔
میں بہاں کیسےآنا۔۔؟؟ اشکا بہال سوال یہ ہوگا۔ پرنا خاتم کو اندازہ یہ تھا۔
ت جمش
وہ نو ھیں ھیں وہ ایتی دادی سے جوش ہوخاۓ گا ۔ لنکن۔۔ بہاں نو التی گ نگا
بہہ رہی تھی ۔ آقناب کا سناٹ انداز ابہیں پری طرح تھتھکا گنا۔
میں ینانا ہوں۔۔۔! شعدی کےوہاں اخانک آخانےنے آقناب نے ینا گردن
موڑے نظروں کا رخ اشکی خایب کنا ۔
پرنا خاتم۔کےخانے کے شاتھہی شفیہ تھی انک نظر تھر سے آقناب نے ڈالیندل
کو سیتھالتی ناہر نکلی ۔ شعدی نے دروازہ الک کنا ۔
آپ کو میں بہاں لےکے آنا ہوں۔۔۔! شعدی کے کہتے نے آقناب کےما تھےنے
نل پڑے ۔
کجھ تھی علط مت سو چتے گا۔۔۔ نلیز۔۔ سر۔۔! بہلے میری نوری نات سن لیں۔۔!
شعدی نے آقناب کے چہرے کے یتے زاونے دنکھتے فورا سے کہا ۔
وہ نکیہ کے شاتھ ینک لگاۓ شعدی کی زنانی شاری نات سینا خال گنا ۔
ان سب میں شعدی وہاں سے نامحسوس انداز میں خا حکا تھا۔ حسے کسی نے نوٹ یہ
کنا۔
آقناب کی گاڑی وہیں کھڑی دنکھ وہ ناہر نکلنا آقناب کو ڈھونڈنے لگا۔ کہ اشکی نظر
دور گرے آقناب نے پڑی۔ وہ جواس ناخیہ ہونا وہاں تھاگا ۔ آقناب کو جون میں
ل نطنت دنکھ وہ پری طرح رو دنا
شعدی نے گاڑی ا یتے خا یتے والے انک دوست ڈاکیر کے کلینک کی طرف موڑ
لی۔ شاتھ شاتھ وہ آقناب کو تھی دنکھ رہا تھا ۔ جو ہوش وجواس کھو حکاتھا ۔
انکی دھمکناپسی کارنگر نای یوٸ۔ کہ ڈاکیر قاصل فورا آقناب کو لتے آپرسن ت ھییر کی
خایب پڑھے ۔
🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟
وہیں دوسری طرف ڈاکیر نے ارناز خان کے ہوش میں آنےنے سب نے یہ بہاڑ
نوڑ دنا۔ کہ وہ ہمیسہ کے لتےمغزور ہو گتےہیں۔ خاتم کا رو رو کے پرا خال ہو گنا۔
ہللا نے بیسم خان کو نٸ زندگی تحسی تھی ۔ ہوش میں آنےبہی بہال سوال آقناب
کے لتےکنا۔ لنکن کوٸ بہیں خاینا تھا۔ کہ وہ کہاں ہے۔؟ سواۓ اس کے۔۔
کہ ک یول کے ناس خا رہا ہے۔۔ !
انا نے اشکے کاندھے نے ہاتھ رکھا۔ سہیر نے انک کھتی نظر اس نے ڈالی ۔ کرب
تھا اشکی آنکھوں میں ۔ وہ شاری سجاٸ نو بہیں خاینا تھا لنکن۔۔ جو خان گنا تھا۔
اسے انک اپسی اذ یت میں مینال کر گنا تھا حس سے وہ شاری زندگی بہیں نکل
شکناتھا۔
سہیر نے انک نظر انکو دنکھا۔ اینات میں سر ہالنا وہ آقناب کےتمیر نےکال
کرنےلگا۔ ینل خانی رہی۔ لنکن کال نک یہ ہوٸ۔ سہیر تھی پرپشان شا ہوگنا۔
💨💨💨💨💨💨
جون ۔۔بہت زنادہ بہہ گنا ہے۔۔۔۔! نلڈ ینک میں او ینگپییو میسر بہیں۔۔ہم ارییج
کرنے کی کوسش کر رہے ہیں۔ ۔۔آپ تھی۔۔؟؟؟
میرا او ینگپییو ہے۔۔ نلڈ۔۔ میرے حسم کا انک انک فظرہ لے لو۔۔۔ ڈاکیر۔۔۔
لنکن ۔۔میرے خاپسین کو تجا لو۔۔۔ اسے کجھ بہیں ہونا خا ہتے۔
پرنا خاتم کی آواز نے ان کے اندر نٸ روح تھونک دی۔ ینا کوٸ دپری کتے۔ وہ
انکو وہاں سے لے گنا۔ شعدی ہللا سے دعاٸیں کر رہا تھا۔
کٸ نار اشکے موناٸل نے کاظم کی کال آخکی تھی۔ لنکن وہ کسی سے نات
کرنے کی نوزپشن میں یہ تھا ۔
پرنا خاتم دوسرے ینڈ نے لیپیں ا یتےنونے کو جون دے رہی تھیں ا یتےنونے کو
س ک ت ھ ک ن
د تی خا رہی ھیں۔ حس کےمیہ نے آ یچن ماشک لگا تھا۔ اور ہارٹ ی نٹ ہی
تھی جو بہت آہیسیہ خل رہی تھی۔
جمش
اے ہللا۔۔۔! میں نے زندگی میں اگر کوٸ ینکی کی ہے۔۔اور نو ھنا ہے۔۔ وہ
میری تجات کا زرنعہ ہے۔ ۔۔نو میں تجھ سے اس ینکی کے ندلےاینا خاپسین مانگتی
ہوں۔۔۔۔خاہے ۔۔۔میری خان لےلے۔۔۔ لنکن۔۔ میرے نونے کو تجا
لے۔۔۔
💨💨💨💨💨
اور۔۔ صیح ۔۔ آقناب کو ہوش یہ آنا۔ شعدی بہت دل جھوڑ بیتھا تھا۔ پرنا خاتم تھی
بہت روٸیں تھیں۔ لنکن ہللا سے ناامند یہ ہوٸے تھے۔
آقناب کی اپسی خالت یہ تھی کہ وہ کسی کو اشکے نارے میں ینا شکیں۔ اس لتے
یہ راز رکھا گنا۔ کہ آقناب زندہ ہے نا بہیں۔۔؟؟ وہ کہاں ہے۔۔۔؟؟ اشکی ماں
نک سے جھنانا گنا۔ کأظم سے نعد میں رانظہ ہو گنا تھا۔ا سے سب ینا دنا تھا۔ لنکن
وہ تھی اس نات کو راز رکھ گنا۔ اس دوران وہ کراجی ہی رہا۔ اور سب سے اہم کام
امی خان کیسی ہیں۔۔؟؟ آقناب کا بہال سوال جو ا ستے بہت پرشکون انداز میں
نوجھا۔
میرا موناٸل۔۔۔؟؟ آقناب کے دماغ میں ک یول کی سیتہہ اتھری نو فورا سے
موناٸل مانگا۔
آقناب نے ک یول کی لوکیشن سرچ کی۔ جو کجھ ہی در میں سو ہونے لگی۔ لوکسین
ک ن
دنکھ موناٸل کو شاٸنڈ نے رکھنا وہ نک لگانا آ یں موند گنا۔
ھ
💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖
ک یول کی کمنلین آٸ تھی۔ اس نے کسی تچے کو ڈاینا تھا۔ اور پرپسنل ا ج ھے خاصے
غصہ میں تھے۔ وہ خپ خاپ انکی ہاں میں ہاں مالنی ان کے آقس سے ناہر نکل
آٸ۔
اشکی علطی بہیں تھی۔ لنکن وہ مج یور تھی سب سیتے کے لتے۔نامحسوس انداز سے
آپسو صاف کتے۔ اور سناف روم کی خایب پڑھ گٸ۔
کنا ہوا۔۔۔؟؟ کناکہا سر نے۔۔۔؟؟ چنانے اشکا سنا ہوا چہرہ دنکھتے اسنقشار کنا۔
ب
چنکہ شا متے یتھی ینال مشکراٸ تھی۔
ک یول نے انک نظر اسے دنکھا۔ اور دوسری نظر چنا نے ڈا ٕلی۔
ل ن
کجھ بہیں۔۔۔! پس ۔۔ نوبہی۔ تھر سے آ یں گتے یں۔
گ ن ھ ت ھ ک
میری کالس ہے۔۔۔! ک یول دھیرے سے چنا سے کہتی وہاں سےتھی اتھ
گٸ۔ چنا نے لب تھییچے۔
ینال سر وقار کے شاتھ بہت قرینک تھی۔ اور وہ جو کہہ دے۔ وہ کر ہی لیتے تھے۔
اس وقت تھی ک یول کے شاتھ ینال کو خدا واشطے کا ئیر ہو حکا تھا۔اشکی قانل نت ینال
کو چتھتی تھی۔ اسی وجہ سے وہ کوٸ یہ کوٸ موفع ینا کے ک یول کی اپشلٹ کروانی
رہتی تھی۔
وہ گارڈن میں آگٸ تھی۔ وہاں بیت ھےاسے تھوڑی دپر ہوٸ تھی۔ کہ وہی تجہ اس
کے ناس آنا۔
ک یول نے رخ ت ھیر کے اسے دنکھا۔ چنکہ نظروں میں کجھ تھی یہ تھا۔
متم۔۔۔! اتم سوری۔۔۔ میری وجہ سے اینا مسٸلہ کری ایٹ ہو گنا۔ وہ تجہ
سرمندگی لتے نوال۔
ک یول ینگ کندھےنے لگاٸ اتھ کھڑی ہوٸ۔ خانے لگی۔ کہ ۔۔۔رکی۔ اور شاپس
خارج کرنے نلتی۔
معاف نو کر دنا ہے۔۔ بینا۔۔! لنکن۔۔ انک نات میری ناد رکھنا۔ سچ کتھی بہیں
جھینا۔ اور انک دن شا متے آہی خانا ہے۔ اشلتے ہمیسہ سچ نولیں ۔ تھر خاہے کینا
ہی نفضان ک یوں یہ ہو۔
وہ مزند سرمندہ ہوا۔ چنکہ ک یول کو لگا۔ اگر وہ مزند رکی وہاں نو اسے وومٹ ہوخاۓ
گی۔
اشکا دل پری طرح گ ھیرا رہا تھا۔ وہاں سے اس نے سندھا ناتھ روم کا رخ کنا۔ وہاں
میہ تھر تھر کے الیناں کیں۔ ا یتے میں چنا ناتھ روم ک خایب آٸ۔
ت ت ھ ک ن
ک یول کو پری خالت میں د تی وہ ھی پرپشان ہو ا ھی۔
خلو۔۔میرے شاتھ ۔۔۔ وہ اسے لتے کیپین کی خایب آگٸ۔ اور انک جوس اشکے
ہاتھ میں تھمانا۔
ک یول نے گھویٹ گھویٹ جوس ا یتے خلق میں انارا۔ نو اشکی ط نع نت کجھ خد نک
تجال ہوٸ۔
اب کیشا محسوس کر رہی ہو۔۔؟؟ چنا کی نظریں کجھ اور لہجہ کجھ اور کہہ رہا تھا۔
ک یول۔۔! جھوٹ مت نولنا۔۔۔ تمہاری خالت۔۔چییخ چییخ کر کہہ رہی ہے۔ کہ
۔۔تم پرنگی نٹ ہو۔۔۔! چنا نے دایت بیستےکہا۔
چنا کا سو چتے اسے دکھ ہوا۔ کہ وہ دوست ہونے اشکے نارے میں کنا سوچ رہی
ہے۔۔۔۔؟؟
ُ
گل سنارے دیٸے نو نے شاجوں کو۔
سردناں عروج نے تھیں۔ وہ ہاسینل بیسٹ کروا کےناہر نکلی تھی۔ اتھی رنورٹ
آنے میں ناٸم تھا۔ اس نے موناٸل اتھانا۔ اور شاتھ پڑوسن کو فون کر کے
نالل کا چنال رکھتے کا کہا چنکہ جود نے ضیری سے رنورٹ کا و یٹ کرنے لگی۔
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
آقناب سے کہا۔
وہاں رکھ دو۔ سناٹ انداز میں کہنا وہ شفیہ کو کجھ تھی کہتے سے ناز کر گنا۔
تھر تھی وہ ہمت کرنی اشکے ناس آٸ۔ حسے کل سے ہوش نو آگنا تھا۔ لنکن ا یتے
کمرے سے ناہربہیں نکال تھا وہ مشلشل خاموش تھا ۔ اور پڑی ینگم تھی اس کے
اس سرد رونے سے دلیرداسیہ ہویپیں ا یتےکمرے نک مجدود ہو کر رہ گٸ تھیں۔
ابہیں آقناب سے اس قدر سرد ین کی نوفع یہ تھی۔ حسظرح وہ ان دو ماہ میں پڑنی
تھیں اس کے لتے یہ وہی خایتی تھیں نا ان کا ہللا۔
اور اب چنکہ شعدی سے آقناب شارا سچ خان حکا تھا۔ تھر تھی وہ ایتی دادی کے
شاتھ پرم رویہ اچینار بہکر نانا تھا۔
کنا آپ کو ہمارے معا ملے میں نو لتے کا جق ہے۔۔؟؟ آقناب نے انک آٸ پرو
خڑھانے نوجھا۔
ہو گنا۔۔۔؟؟ آقناب نے دایت بیستے کمفرپر ییجھے کرنے غصہ سے اتھتےکہا ۔ وہ ڈر
ہ ی
کے کم ھے تی۔
جی
ج ت م
جھنکے ے اتھتے سے درد کی انک ت ھیں اتھی تھی نازو میں۔ اشکا ز م ا ھی ل طور
مک
پر مدمل یہ ہوا تھا۔ کومے میں خانے کی وجہ سے اور پراپر ڈاٸیٹ یہ لے ناشکتےکی
وجہ سے اشکا زجم اتھی نک تھر یہ نانا تھا۔
میں بہیں خاینا آپ کون ہیں۔ اور کس جق سے کھڑی ہو کر۔۔ ان کا دقاع کر
رہی ہیں۔ لنکن۔۔ میں ا بیتے معامالت میں کسی کو تھی نو لتے کی اخازت بہیں د ینا
داٸیں ہاتھ سے داناں نازو تھامے وہ اشکی خایب گھور کے دنکھا ۔ چینا وہ خاہنا کہ
یہ لڑکی۔ اس کے معامالت میں یہ نولے۔ وہ ضرورت سے زنادہ تھنل رہی تھی۔
🌟🌟🌟🌟🌟🌟
آپ نے یہ سوپ مجھے الزمی نالنا ہے۔۔؟؟ ک یول نے سوپ کو میہ ینا کے دنکھتے
ناک خڑانا۔
ضرف ناتچ متہٹ میں یہ ناٶل خالی ہو۔ آقناب نے موابٸل نے کجھ ناٸپ
کرنے تجکمایہ انداز میں کہا۔
مجھ سے بہیں ینا خاۓ گا۔۔۔! ک یول نے سوپ کا جمچ ناک کے ناس لے خانے
ناک یند کرنے نے پسی سے کہا
آقناب گہرا شاپس خارج کرنے اتھا۔ موناٸل شاٸنڈ نے رکھنا اشکے ناس آنا۔
اشکے چہرے کے قریب جھکنا اشکے دل کی دھڑنوں کومپیسر کرنا وہ اسے اجھی طرح
ناور کرا گنا۔
کونل نے جھٹ سے سوپ کا ناٶل اتھانا۔ اور ل یوں سے لگانا۔ اور شاپس روکے
انک ہی گھویٹ میں شارا سوپ نی گٸ۔
وہ لمجہ آج تھی آنکھوں میں و پسے ہی شمانا تھا۔ سوپ کا ناٶل آقناب نے زمین
نے ییجنا خاہا۔ لنکن۔۔۔ انک دم غصہ نے کییرول کر گنا۔وہ ہللا کے رزق کے
نے خرمتی بہیں کر شکنا تھا۔
ظالم۔۔۔؟؟ ظلم کنا۔۔ہونا ہے۔۔۔مسز آقناب خان۔۔۔! اب یتہی بنیہ خلے گا۔۔
ن ن
تم نے اتھی نک۔۔ ضرف میری مجنت د ھی ھی۔ اب ۔۔میری فرت د ھو گی۔۔
ک ن ت ک
✨✨✨✨✨✨✨
اجھا۔۔۔! آپ قکر یہ کریں ۔ میں ۔۔ نات کرنی ہوں شامی۔۔۔سے۔۔! اناییہ نے
فون نے رضیہ خانون کو پشلی د یتے کہا ۔
میں آبہیں شکتی۔ ۔۔ وریہ۔۔ انک منٹ میں آپ نک بہیچ خانی۔ اب کی نار سہیر
کے کان میں پڑے اناییہ کے الفاظ نے اسے جونکا دنا ۔
بہیں۔۔ ہونا کجھ۔۔! آپ یپیشن یہ لیں۔ اور ۔۔آپ کی نات ہوٸ تھی دی جے
سے۔۔؟؟ ہم فون کریں۔۔ نو ۔۔وہ اتھانی ہی بہیں۔۔یہ ہی نات کرنی ہیں۔۔۔!
لہچے میں اقسردگی تھی۔
انا۔۔۔۔! تم۔۔انکی پرپشانی کم کر رہی ہو نا پڑھا رہی ہو۔۔؟؟ سہیر نے النا اس
سے سوال کنا۔
کنا مظلب۔۔؟؟ پرو تھے ین سے نوجھا ۔ نو سہیر نے اسے اتھا کے ایتی گود میں
یتھانا ۔ اشکا ناتجواں ماہ خل رہا تھا۔اور وہ لندن میں ایتی انک الگ دینا پشا کے بیت ھے
تھے۔ سب ای یوں سے دور۔
اجھااااا۔۔۔۔ اگر بینا ہوا نو۔۔؟ آنکھوں میں جمک لتے بہت اسیناق سے نوجھا۔
نو۔۔۔وہ تھی سر آنکھوں نے۔۔۔! ہللا کی زات ہے نوازنے والی۔۔۔ میں تھال کجھ
کہتے واال کون ہونا ہوں۔۔؟؟ بیتی کے شاتھ بینا تھی آخاۓ نو وارے ینارے
ہوخاٸیں۔
ن
وہ جو ۔۔ بیتے کی نات نے مشکراٸ تھی۔ اگلی نات نے سہیر کی طرف آ ھیں
ک
پس کریں۔۔ سہیر۔۔۔! آپ تھی ناں۔۔! وہ جھنکے سے اتھتی نلش کرنے لگی۔
چنکہ سہیر اشکا دماغ ڈاٸ وڈ کرنے میں کامناب ہوہی گنا تھا۔ ڈاکیر نے شاری
سجوپشن سہیر کو ینا دی وہ ابیس شال کی تھی اور ا پسے میں خڑواں تجوں کی آمد
نے چہاں سہیر کو جوش کنا تھا۔ وہیں وہ اشکی صخت اور کنڈپشن کو لے کے بہت
زنادہ پرپشان تھا۔ اور یہ نات وہ اناییہ کو یہ ینا شکا۔ کہ وہ انک بہیں دو تجوں کی
ماں بیتے والی تھی۔
🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟
انکی نکار نے آقناب کے ناہ خانے قدم تھمے تھے۔ اور وہ نلنا تھا۔
میں کہاں خا رہا ہوں کہاں۔۔بہیں۔۔ کسی کا نایند بہیں میں۔۔! سناٹ اور سرد
لہچے میں جواب د ی نا وہ پرنا خاتم کو خپ ہی کر ا گنا۔
انک نات اور۔۔۔! زندگی رہی نو۔۔ اس احشان کا ندلہ و پسے ہی حکا دوں گا۔ چیسے
آپ نے احشان کنا۔
دھتمے لہچےمیں کہنا ہر لفظ نے زور د ی نا وہ پرنا خاتم کو مزند کجھ تھی کہتے سے ناز رکھ
گ نا ۔
اور اسی نات کو انکو مان تھا۔ آخر اکلونا وارث تھا۔ ایتی زنادہ زمین و خاٸنداد کا اکلونا
وارث۔
اکڑ نو بیتی ہے۔۔۔ہاہاہاہا۔۔۔ ! سو چتے ہوۓ پرنا خاتم ہیسیں تھیں۔ شفیہ کو وہ اکیر
ناگل لگتی تھیں۔
دالور۔۔۔۔! دالور۔۔۔؟؟؟
میرے خاپسین نے نظر رکھو۔۔۔ اگر ابہیں۔۔ زرا سی تھی کھروچ آٸ۔ نو تمہاری خیر
بہیں۔
انگلی اتھا کے سجتی سےوارن کنا۔ نو وہ سر اینات میں ہالنا فورا ناہر نکال۔
🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥
آقناب گاڑی میں بیتھا۔ نو شعدی نے گاڑی کو اشالم آناد سے مری کے روڈ نے
ڈال دنا ۔
اشکے دل کی۔۔۔
✨✨✨✨✨✨✨
وہ کا بیتےہاتھوں سے رنورٹ لتے ناہر آگٸ۔ روڈ کراس کرنی وہ اب یندل ہی
واپسی کا راسیہ اچینار کتے خلتی خا رہی تھی۔
وہ خان نوجھ کے یندل خل رہی تھی۔ کاقی دپر خلتے کے نعد وہ ا یتے آناٸ گھر ب یچہ
گٸ ۔ چہاں وہ رہ رہی تھی۔ وہی گھر۔۔۔ چہاں اشکی ماں نے اسے چتم دنا۔ یہ
اشکا آناٸ سہر تھا۔ اور ماں کے شاتھ اس نےایتی زندگی کے بین شال اکت ھے
گزارے تھے۔
ک ش ن
گھر کے دروازے سے اندر آنی ا کی آ یں مناں کو ناد کرنے ھنگ گٸیں۔
ت ھ
نالال نے فورا اشکی خایب نانی کا گالس پڑھانا۔ اب وہ اسے کنا ینانی کہ وہ کس
وجہ سے پرپشان ہے۔۔۔۔؟؟
🌟🌟🌟🌟🌟
قناض شلظان نے کرخت لہچے میں کہتے شامی کو مزند آگ نگولہ کر دنا۔
کپینڈا نو میں خاٶں گا۔۔۔ دنکھتےہیں کون روکنا ہےمجھے۔۔۔۔؟؟ شامی تھی ایتہا
غصہ میں تھا۔
کنا کر رہے ہیں۔۔؟؟ تجہ ہے۔۔۔! رضیہ خانون نے انکی کالٸ تھام کے روکا۔
خب رحصتی کا کہا تھا یب آپ نے بہیں کی۔ اب مجھےبہیں کروانی۔ نات چتم ۔
دو نوک انداز میں کہا۔
چنکہ ناہر کھڑی عییر کا دل کسی نے چیسے متھی میں خکڑ لنا ہو۔ نے اچینار ہاتھ
دل کی خایب پڑھا۔ چہاں انک تھیں اتھی تھی۔
مجھے ان نام بہاد رسیوں سے کوٸ واشظہ بہیں رکھنا۔ آپ انکا نام میرے شا متے
مت لناکریں ۔ امی خان۔۔۔! ماں کی نات کا جواب د ینا۔وہ انکو تھی خپ کرا
گنا۔
ک ن
کیسی۔۔۔؟؟ نابیں۔۔۔؟؟؟ رصہ خانون نے آ یں صاف کرنے کہا۔
ھ
امی خان نلیز۔۔۔! طے ہو حکا ہےمیں کپینڈا خا رہا ہوں۔۔ انک ہقتے نعد میری
قالٸیٹ ہے۔
نا تھر۔۔۔ آزاد کر کے خاٸیں گے۔۔ کہتےہوٸۓ الفاظ کی سجتی کا تجونی انداز ہ
ہوا تھا سب کو۔
ناآلخر انکی آنکھوں میں دنکھنا وہ تھی ایتی ہی سجتی کا مظاہر ہ کر گنا۔
نا تھر۔۔۔ آزاد کر کے خاٸیں گے۔۔ کہتےہوٸۓ الفاظ کی سجتی کا تجونی انداز ہ
ہوا تھا سب کو۔
ناآلخر انکی آنکھوں میں دنکھنا وہ تھی ایتی ہی سجتی کا مظاہر ہ کر گنا۔
آپ کی ایتی خرات کہ۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟ قناض صاخب غصہ سے آگے پڑھے کہ
ر کتے ماموں خان۔۔۔! عییر کا چہرہ آپسوٶں سے پر تھا۔ دل درد سے ت ھٹ رہا تھا۔
لنکن اب اسے لگا تھا۔ کہ اشکا نولنا ضروری ہو گنا تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 1039
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
عییر کو اندر آنا دنکھ شاہ میر تھی جونکا۔
ماموں خان۔۔۔! ابہیں خانے دیں۔ نلیز۔۔۔ ہمیں ا نکے ناٶں کی زتخیر مت
یناٸیں۔ وہ ا یتے آپسوٶں نے یند ناند ھتے نارمالنداز میں کہتی سب کو شدند خیرت
میں ڈال گٸ۔
ممانی خان۔۔! قکر یہ کریں۔ ہم نالکل تھنک ہوں۔ پرمی سے انکا ہاتھ ا یتے
کا بیتے ہاتھوں میں تھاما۔ اور ابہیں نقین دالنا۔
اور انک نظر شا متے کھڑے سحص نے ڈالی۔ جو کتھی اشکا ینا ہی بہیں تھا۔
کس کرب سے وہ کہہ رہی تھی یہ وہی خایتی تھی۔ چنکہ وہاں کھڑے ستھی اداس
اور بیشان ہوۓ تھے۔ ئیر کے اس ق نضلہ نے کوٸ راضی نظر یہ آنا۔
سر جھکاٸے وہ واپس نلتی۔ اور قناض شلظان کے ناس آٸ۔ وہ کجھ کہتے کہ
عییر نے انکا ہاتھ تھام لنا۔
ماموں خان۔۔! نلیز۔۔ کجھ مت کہتے گا۔۔! آج بہلی نار۔۔ ا یتے جق ۔۔کے لتے
نولے ہیں۔۔ ہم۔۔۔! ہمارا شاتھ۔۔ دیں۔۔!
وہ آپسو بہانی پرم لنکن مصیوط لہچے میں نول ہی تھی۔
ابہیں تھی احشاس خاگا تھا۔ کہ وہ کہیں یہ کہیں عییر کا نکاح شامی سے کروا
کے علط کر گتے ہیں۔
حسمت صاخب اور انکی اہلیہ تھی صنط کے کڑے مراخل سے گزرنے انکو دنکھتے
ینا انک لفظ کہےخانے لگے۔
ان کے خانے ہی رضیہ خانون وہیں انک طرف کرسی نے ڈھے سی گٸیں۔
شامی کا دل پری طرح ان کے لتے نے چین ہوا۔ آگےپڑھنا خاہا کہ م نکال نے
ابہیں تھام لنا۔
آپ تھنک ہیں ناں۔۔؟ قکر مندی سے نوجھا۔ چنکہ وہ خپ ہی رہیں۔ قناض
صاخب سب کو نظر انداز کرنے ینا مزند کجھ کہے وہاں سے نکل گٸے۔
م نکال رضیہ خانون کو سیتھالے ان کے روم میں لے گنا۔ چنکہ شامی وہاں اکنال رہ
گنا۔
عییر کے میہ سے نکال انک انک لفظ شاہمیر کے دل و دماغ نے ہتھوڑے کی طرح
پرشا تھا۔ ناس پڑے بینل کو زور سے تھوکر ماری۔
خان لے لوں گا تمہاری عییر شاہ میر شلظان۔۔۔! بہت پڑی علطی کر گٸ
ہو۔۔۔ یہ سب نول کے۔۔ جمنازہ نو تھگینا پڑے گا۔۔۔!
🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟
اتھی کجھ ہی دپر ہوٸ تھی۔ اشکی آنکھ لگی تھی۔ کہ
اسے نوں محسوس ہوا چیسے کوٸ اشکی شاپسوں میں ایتی شاپسیں مال رہا ہو۔۔ محصوص
ن ن
جوسیو۔۔ وہ ا یتے اندر انار رہی تھی۔ وہ آ یں ھولنا خاہ رہی ھی۔ کن ا کی یں
کل ش ن ل ت ک ھ ک
بہت پڑنانا ہے تم نے۔۔ مسز۔۔۔! اب وقت آگنا ہے۔۔ کہ تم پڑنو گی۔۔ گن
گن کے انک انک ندلہ لوں گا۔۔ کہ تمہاری روح تمہاری شاپسیں سب میرے
اچینار میں ہوں گیں۔
شگریٹ کے کش لینا وہ شگریٹ کی طرح اندر ہی اندر خل رہا تھا۔ لنکن مشلشل
شگریٹ کے شاتھ شعل کرنے اشکے اند رکی آگ تھی کہ تھنڈی ہی بہیں پڑ رہی
تھی۔ انک شاٸنڈ سے نکلنا وہ اسے نک نک د نکھے تھر سے قریب آنا ۔ اشکے چہرے
نے ایتی انگلناں ت ھیریں۔ لنکن تھر سے صنط سے ییجھے ہیتے ا یتے نالوں میں ہاتھ
ت ھیرا۔ اور وہیں اشکے قریب دراز ہوا۔
وہ خاہ کے تھی اس لڑکی سے شدند نفرت بہیں کر نا رہا تھا۔ وہ جود کو ناور کروا رہا
تھا۔ کہ وہ اس سے نفرت کرنا ہے۔ لنکن۔۔۔ دل تھا۔۔ کہ نعاوت کتے خا رہا تھا
دو۔۔ماہ۔۔۔۔دو ماہ۔۔۔ کومے میں تھا۔۔۔ سب کے لتے زندہ ہونے مر۔۔ حکا
تھا۔۔۔! لنکن۔۔ کومے میں ہونے ہوۓ تھی۔۔ تمہاری ناد سے انک لمچے کو
عاقل یہ ہوا میں۔۔ !
اشکی کمر میں ہاتھ ڈالے اسے ا یتے بہت ناس کنا ۔ اشکےچہرے نے نکھرے
نالوں کو ییجھے کنا ۔
مک م
اور گالوں نے نورے اسیجاق سے ہاتھ کی پست سے جھوا۔ چنکہ وہ ل نے
ہوش تھی۔
اس گھر میں کے کے ناموجودگی نے تھی آقناب کو کجھ خد نک پرشکون کنا تھا۔
ت ک
وریہ کے کے کا بہاں ہونا وہ ھی پرداست یہ کرنا۔
دھیرے سے اسے پشیر نے لنانا وہ اس نے خاوی ہونا ا یتے خذنات آشکار کرنے
لگا۔ وہ نے ہوسی میں تھی اس کے لمس نے سشکی۔
جی ی
کجھ ہی نل گذرے ہوں گے۔ کہ آقناب کے موناٸل نے کال آٸ۔ وہ ھے ہینا
ینا اس نے سے نظریں ہناٸیں کال رسیو کرنا اتھ بیت ھا۔
خلدی آٶں گا۔ شارے حشاب نورے کرنے۔۔۔ ایتی آشانی سے بہیں تحسوں گا
۔۔۔!
اب کی نار سرد لہجہ اور سناٹ نظریں وہ وہاں سے نکل حکا تھا۔ چنکہ ک یول نے
ہوسی کے عالم میں تھی الل سرخ ہوٸ پڑی تھی۔
💖💖💖💖💖💖💖
آپ۔۔۔۔بہاں۔۔۔ ؟۔؟؟ نظاہر مصیوط نظرآنی وہ اندر سے پری طرح گ ھیرا رہی
تھی۔
کنا۔۔نکواس کی ناہر۔۔۔ تھر سے نولو۔۔۔؟؟ دھیرے دھیرے انک انک قدم لینا
ھ ک ن
اشکی خایب پڑھا۔ کہ وہ ایتی خگہ سنل ہوگٸ۔ اور ینا نلک جھنکے شامی کو تے
لگی۔ دھڑکپیں تھر سے مپیسر ہونے لگیں۔
اشکے قریب آنے وہ اشکے نالکل شا متے کھڑا ہونا ما تھےنے نل ڈالے دنکھ رہا تھا۔
عانی نے نلکیں جھکا کے انک طرف سے ہو کے نکلنا خاہا۔ کہ شمی نے ک ھ یچی
خب خانا ہی ہے۔۔ نو کنا پر کا یتے کنا یہ کا یتے۔۔؟؟ دل کی دینا پرناد کر کے خا
رہے ہیں۔۔ اس میں جوش بہیں۔۔۔؟؟
اب کہتےسیتے کو کجھ بہیں تجا۔۔۔! جو آپ۔۔ خا ہتے ت ھے۔۔ وہ ہو رہا ہے۔۔۔!
ظالق۔۔۔ آپ دے بہیں شکتے ت ھے۔۔ آپ کو وہ مری کا ی نگلہ۔۔ ہاتھ سے خانا
مزند وہ گوہر قشانی کرنی کہ انک دم سےاشکے نالوں میں ہاتھ ڈالنا اشکا چہرہ ا یتے
چہرے کے بہت قریب کر گنا۔ کہ وہ دل و خان سے لرز گٸ۔ انک اتچ کے
قاصلہ نے کھڑا وہ اس کے جواسوں نے جھانے لگا تھا۔
زنان۔۔ بہت خلتے لگی۔۔۔! کایتی پڑے گی۔۔۔! تمہیں کنا لگنا ہے۔۔ میں تمہیں
جھوڑ دوں گا۔۔۔؟ خان سے مار دوں گا۔۔۔۔! ا یتے خارخایہ انداز میں کہا کہ عانی
ت گ ل ھ ک ن
نے ڈر سے آ یں موند یں۔ اس کے النی گال دہک رہے ھے۔
شامی اس کے چہرے کے بین نقش میں اینا دل ڈوینا ہوا محسوس کر رہا تھا۔
اور دھڑک یوں کا سور اس خاموش فضا میں ایتی دھپیں نکھیر رہا تھا۔
ش ھ ک ن
ل
آ یں موندے وہ ا کی یوں کی پرمی کو محسوس کرنا ناک سے ناک جوڑے سب
کجھ عاقل کر گنا۔
شا متے صچن میں تھوتھا اور تھوتھو بیت ھے اسی کےای نظار میں تھے۔ ابہیں ناہر آنا
دنکھ فورا اتھ کھڑے ہوٸے۔
ایتی ی یوی کو۔۔۔ا یتے شاتھ۔۔ لتے خا رہا ہوں۔ رحصتی ہے۔۔ آج اتھی اسی
وقت۔۔۔! اور۔۔۔ نلیز۔۔۔ تھوتھا۔۔۔!آج کسی قسم کی روک نوک بہیں۔۔ آج اگر
گنا۔۔ نو لوٹ کےبہیں آٶں گا۔۔ تھر کتھی۔
حسمت صاخب اشکی آنکھوں میں انک چ یون دنکھتے ییجھے ہٹ گتے تھے۔
جھوڑیں۔۔۔۔ جھوڑیں۔۔ ہمارا ہاتھ۔۔۔۔! وہ جود کو جھڑانے کی شعی کرنی رہی لنکن
نے سود۔
ھ ک ب
گھر کے دروازے ہیجتے ہی شامی نے اسے یچ کے ھر سے قریب کنا۔
ت ی
اشکا گال دھیرے سے تھیتھنانا وہ سخت الفاظ میں کہنا اندر کی خایب پڑھ گنا۔
شلظان ہاٶس۔
چہاں اس وقت ستھی اسے عانی کے شاتھ آنا دنکھ تھہر سے گتے تھے۔
م نکال نے جھونے بیتے جو اتھی ضرف انک ماہ کا تھا۔ اسے گود میں اتھانا ہوا تھا۔
چنکہ فضا شاس کے شاتھ کچن میں تھی۔ رضیہ خانون اور قناض شلظان نو
ابہیں۔دنکھتے ہی رہ گتے۔
رحصتی۔۔۔! کروا النا ہوں۔۔ لتھ مارنے والے انداز میں کہا ۔
چنکہ عانی کا سر سرم کے مارے جھکا خا رہا تھا۔قناض صاخب نےانداہ کر لنا تھا۔
کہ تھر زور زپردستی کر کے النا ہے۔ وہ کرسی پر گر سے گٸے۔
ہر وقت کجھ یہ کجھ سنظانی نالن کرنا رہنا ہے۔۔ اب یناٸیں۔۔؟؟ کنایہ نک
بیتی ہے۔۔ اشظرح لے کے آنے کی؟
وہ پری طرح تھڑکے تھے۔ چنکہ شامی کےکان نے جوں نک یہ رینگی۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 1059
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
اب ہو گٸ ہےرحصتی۔۔نو ق یول کریں۔
شامی نے آرام سے نات کی۔۔ چیسے کوٸ بہت خاص نات یہ ہو۔
تم۔۔۔؟؟ خلےخاٶ۔۔۔ میری نظروں سے دور۔۔۔! قناض صاخب کو شدند غصہ آنا
اشکے انداز نے۔
عانی ۔۔۔! تم اندر خاٶ۔۔ روم میں۔۔! شامی نے سجتی سے عانی کو کہا۔ وہ لب
تھییچے انک قدم ہی پڑھی تھی کہ۔
خیردار جو میرے خالف خا کے کوٸ تھی ق نضلہ لنا ۔ خلو خاٶ۔۔ اتھی واپس عانی کو
جھوڑ کے آٶ گھر۔۔! اگال خکم صادر کنا۔
شامی نے شارا غصہ عانی نے انار دنا۔ وہ سہم کے ماموں کو دنکھتےلگی۔ عج نب
دوراہے ہی تھسی تھی۔
اگرتم نے نوبہی ایتی من مایناں کرنی ہیں۔۔ نو۔۔ اس گھر میں تمہاری کوٸ خگہ
بہیں۔۔
شامی نے نلٹ کے ماں کو گلے سے لگانا۔ انکی آنکھو ں کو جوما ۔ اور ینا کجھ کہے
عانی کو لتے ناہر نلنا خال گہا ۔
❤❤❤❤❤❤❤❤
ن
صیح ا یتےمعمول نے اشکی آنکھ کھلی۔ گھڑی نے ناٸم د تی وہ تماز کے لتے
ھ ک
اتھی۔ وصو کرنے اسے مشلشل کسی کلون کی جوسیو ینگ کر رہی تھی۔ لنکن
اس نے زنادہ دھنان یہ دنا۔ نکنارگی وہ گنلے چہرے کے شاتھ ناہر نکلی کہ اسے
محسوس ہوا اس سے آ بیتی محصوص کلون کی جوسیو۔۔۔ ضرف۔۔آقناب ہی اشعتمال
کرنے ہیں۔ مظلب۔۔؟؟
ک ھ ک ن ج ت ل ھ ک ن
اسے آ یں یند کرنے وہی مس ھر سے محسوس ہوۓ نو ھٹ سے آ یں ھول
دیں۔
کاقی دپر نوبہی بیت ھے ر ہتے نے اسے دل کے اندر شکون اپرنا محسوس ہوا۔
گ ی ش
اتھتے ہوۓ ناہر آٸ۔ آج نالل نے ا تی ھی ماں کے ناس خانا تھا۔ ا کے ماں
ش
ناپ کا ییہ خل گناتھا۔ والد انک کار انکسنڈی نٹ میں فوت ہو خکے تھے۔ وہیں ان
م
کے شاتھ انکا بینا نالل تھی تھا۔ جو عحزانی طور نے تچ گنا تھا۔ عد ازاں وہ سب
ن
ای یوں سے خدا ہوگنا۔ اب۔۔ ک یول ان سے مل خکی تھی۔ کسی خد نک وہ نالل کو
تھی راضی کر خکی تھی۔
❤❤❤❤
بہت ئیزی سے پرستی نارش میں تھاگتی خلی خا رہی تھی اسے چیتی خلدی ہوشکے
وہاں سے نکلنا تھا۔ وہ نوری تھنگ خکی تھی۔ لنکن اس کے قدم انک نار تھی بہیں
ت ب
ڈگمگاۓ۔ اسی اینا میں وہ گلی سے نکل کے سڑک پر یچ کی ھی۔ دور دور نک
خ ہ
کوٸ رکسہ کوٸ گاڑی نظر یہ آرہی تھی۔ ما تھے نے نل ڈالے وہ داٸیں ناٸیں
ل ھ ک ن
د تی اب پرپشان سی ہونے گی۔
کہ بہت ئیز رقنار گاڑی اشکے ناس سے گزری اور کیحڑ اس نے اجھالتی آگے پڑھی۔
اس نے ا یتے چہرے سے کیحڑکو صاف کرنے سخت نظروں سے گاڑی کی خایب
دنکھا۔جو اس کے ناس آکے رک گٸ تھی۔
وہ کجھ کہتی کہ گاڑی کا دروازہ کھال۔ انک مردایہ ہاتھ ناہر نکال۔ اشکے ہاتھ میں
جھیری تھی۔ جو وہ کھول حکا تھا۔
نے نقین بہیں آرہا تھا ۔ کہ وہ جو ییچ راہ میں جھوٹ گنا تھا ۔ وہ آج نوں سرے
راہ مل خاۓ گا۔
وہ دونوں آ متے شا متے کھڑے انک دوسرے کود نکھے خا رہے تھے۔
سجتی سے اشکا ہاتھ تھاما اور کیحڑکی طرف زور سے دھکا دنا وہ نوازن پر قرار یہ رکھ
ناٸ۔
کسی نے سچ ہی کہا ہے۔ ۔۔ ک یول کا تھول کیحڑمیں ہی اگنا ہے۔۔۔ تمہیں دنکھ
کے آج جی خاہ رہا ہے ۔ اس ک یول کے تھول کو تھی مشل کے رکھ دوں۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 1069
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
گھییوں کے نل بیت ھنا وہ ک یول کو اجھا خاصا سہما گنا تھا۔
اور تھر انک جھنکے سے اسے کھڑا کرنا مزند اس کے اوشان حظا کر گنا تھا۔
لے خا کے گاڑی میں ییجا۔ اور جود تھی بیتھتے ڈراٸنورکو خلتے کا کہا۔
گاڑی روکو۔۔۔ تم۔۔ میرے شاتھ نوں زپردستی بہیں کر شکتے۔۔ ک یول پڑپ کے
نولی۔ وہ کیسے اس سحص کے شاتھ خا شکتی تھی۔۔۔؟
میں کنا کر شکنا ہوں کنا بہیں۔۔۔؟یہ تم سے بہیر اور کون خان شکنا ہے۔۔؟؟
انک ہاتھ سے مصیوطی سے اشکی کالٸ تھامے وہ سرد لہچے میں ینا ایتی خگہ سے
یہ نو مر گنا تھا۔۔۔ زندہ ہو کے کیسے واپس آگنا۔۔؟ جور نظروں سے شاتھ بیت ھے
سحص کو دنکھا حس کے چہرے نے چنانوں سی سجتی تھی۔ اور تجانے وہ اب اشکے
شاتھ کناکرنے واال تھا۔؟
جھوڑو ۔۔۔ مجھے۔۔۔ اینا ہاتھ جھڑانا۔ نو آقناب نے غصے سے اسے ا یتے اوپر کھ یچی
کے گرانا۔
وہ اشکے سیتے نے سر ر کھے اشکے پرق یوم کی محصوص جوسیو محسوس کرنی ہمیسہ کی
طرح اشکے سحر میں خکڑنے لگی۔ سر اوتجا کرنے اس سحص کی آنکھوں میں جھانکا۔
تمہیں کنا لگا۔۔۔ تم۔نے مجھے مار دنا اور۔۔ میں مر گنا۔۔۔؟؟ ان گزرے لمجات
کو ناد کرنے آقناب کے چہرے نے درد اور غصہ رقم تھا۔
کہتے اشکی تھوری آنکھوں میں آقناب نے اینا عکس دنکھا تھا۔
اب میں آقناب سیر خان۔۔۔ تمہیں۔۔۔ایتی سوکالڈمسز کو شکھاٶں گا۔ شکار کیسے
کرنے ہیں۔
💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞
شاہ میر عانی کو لتے ا یتے قریتی دوست اشفر کی طرف آنا تھا ۔ جو اشکا دوست نو
تھا۔ پر بہت قریتی یہ تھا ۔ لنکن اس وقت اسے مدد خا ہتے تھی۔ اور اشفر اور میزہ
دونوں کزن تھے۔ اور بہی دونوں مل کے شامی کو کپینڈا تھیج رہے تھے۔ اشلتے
شامی نے اس وقت عجلت میں اسی سے مدد لے لی۔
قکر بہیں کرو نار۔۔۔! مما سے میں نے نات کر لی ہے۔ابہیں کوٸ اپسو بہیں۔۔
تم تھاتھی کو لے آٶ۔۔۔ روم سنٹ کروا دنا ہے۔
اشکا زہن نالکل ماٶف ہو حکا تھا۔ اسے کجھ بہیں شمجھ بہیں آرہا تھا۔ کہ وہ کس
میجدھار میں تھس گٸ تھی۔ یہ وہ آگے کی طرف خا شکتی تھی۔ یہ ییجھے کی
طرف۔۔تجانے شامی نے کنا سوخا ہوا ہے۔۔۔۔؟؟ وہ۔۔۔ کپینڈا خاٸیں
گے۔۔۔نو۔۔؟؟ یب اشکا کنا ہوگا۔۔۔؟؟بہی سو چتے اشکا دماغ سن ہو حکا تھا۔
شامی نے اینا پڑا قدم اتھا لنا اب وہ سوچ میں پڑ گنا تھا۔ کیسے کپینڈا خاناۓ
گا۔۔؟؟ سر نکڑ کے بیتھ گنا۔ عانی کی خالت تھی اس سے الگ یہ تھی۔
ہمیں ۔۔ واپس جھوڑ کے آٸیں۔ عانی نے آپسو صاف کرنے سر جھکاۓ بیت ھے
شامی سے کہا۔ نو اس نے جھنکے سے سر اتھانا ۔
مظلب۔۔؟؟ تم خاہتی ہو۔ کہ میں ۔۔کپینڈا خال خاٶں۔۔ تمہیں۔۔ آزاد کر کے
ناکہ۔۔ تم۔ کسی اور کی ہوخاٶ؟ ا یتے غصنلے انداز میں کہا۔ کہ عانی دو قدم ڈر کے
ییجھے ہتی اسے اس سحص کی شمجھ ہی بہیں آرہی تھی۔ کہ وہ آخر کنا خاہنا ہے؟؟
ب
اپسی نااابینااابی نت۔۔۔ ہہہیتی
خپ۔۔۔! انک دم خپ۔ بہت سن لی تمہاری نکواس۔ اب میرا دماغ خراب مت
کرنا۔ مجھے ییہ ہے۔۔ مجھے کب کناکرنا ہے۔۔ تم ا یتے جھونے سے دماغ نے زنادہ
کے دوست نے اس سے کہا نو تھا کہ اشکی امی کو کوٸ اعیراض بہیں۔ وہ بہاں
رہ لیں۔ لنکن۔۔ اشکی امی شا متے ک یوں بہیں آٸیں ت ھیں۔ ؟؟ بہی نات عانی کو
مشلشل کھنک رہی تھی۔کاقی دپر گزر گٸ۔ لنکن شامی واپس یہ آنا ۔ اب عانی
کو وہاں ڈر لگتے لگا۔ انک دل کنا۔ وہاں سے نکل خاۓ ۔ لنکن۔۔کہاں۔۔؟اسے نو
راسیوں کا تھی علم بہیں۔۔ گھر کیسے خاۓ گی۔ اور شامی نو اشکا محرم ہے۔ اسے
جھوڑ کے کہاں خانا۔۔۔؟؟ اتھی وہ بہی سوچ رہی تھی۔ کہ دھیرے سے دروازہ
کھال۔ عانی نے شکر کا کلمہ پڑھا۔۔ کہ شامی لوٹ آنا ہے۔ لنکن۔۔ دروازے سے
اشفر کو اندر آنا دنکھ عانی کی نانگوں سے چیسے خان نکلتے لگی۔ فورا ایتی خگہ سے اتھ
کھڑی ہوٸ ۔
وہ۔۔۔؟؟ وہ نو خا حکا ہے۔۔! وہ سحص اشفر آگے پڑھا۔ عانی کو کجھ تھنک یہ لگا۔
وہ ا یتے قدم ییجھے لیتی گٸ۔
ایتی دوست کے ناس۔ کپینڈا خانا ہے ناں اس نے۔ اب یناری تھی نو کرنی
ہے۔۔ناں۔۔ اس نے۔۔ خانے کی۔! اشکی آنکھوں میں ینکتی ہوس عانی کی
نظروں سے جھتی یہ رہ شکی۔
ہاں۔۔ ناد آنا۔ ڈاکیر میزہ۔۔۔! وہی ہے ناں۔۔ جو آپ کے سوہر کو کپینڈا لے کے
خا رہی ہے۔ اور۔۔ اب تھی وہ اسی کے ناس ہے۔ اشفر نے صجیح عانی کو شامی
سے ندظن کنا۔
بہیں۔۔۔ آپ جھوٹ نول رہے ہیں۔ شامیر اپشا بہیں کر شکتے۔۔ عانی کی آنکھوں
میں آپسو بہہ نکلے۔
میں ینانا ہوں۔ وہ ایتی ی یوی کو ا یتے دوست کے ناس جھوڑ جود دوسری عورت کے
شاتھ عناسی کرنے گنا ہے۔
اتھی وہ مزند گوہر قشانی کرنا۔ عانی کا ہاتھ اتھ گنا۔ اور اشکے چہرے نے ایتی
جھاپ جھوڑ گنا ۔
خیردار۔۔۔ خیردار۔۔ جو ہمارے سوہر کے نارے میں انک لفظ تھی کہاہو نو۔۔ میہ
نوڑ دیں گے آپ کا۔ انگلی اتھا کے وارن کرنی وہ کہیں سے تھی کمزور یہ لگی۔
اشفر کو اس نے نے ایتہا غصہ آنا۔ اسے نکڑ کے ینڈ نے دھکا دنا۔ کہ وہ لڑکھڑا
کے گری ۔
بہلے ہللا کی طرف سے مدد آٸ اور وہ تچ گٸ۔ آج ۔۔ تھی ہللا سے مدد مانگ رہی
تھی ۔ وہ سحص سرٹ دور اجھال کے اشکی خایب پڑ ھتے لگا۔ ناس پڑے گلدان
سے ہاتھ نکرانا۔ نو وہی اس سحص کو دے مارا۔ لنکن وہ تھوڑا شا ییجھے ہینا تچ گنا۔
عانی نے اشکے قریب آنے نے اسے نورے زور سے دھکا دنا۔ لنکن وہ ایتی خگہ سے
پس سے مس یہ ہوا۔ عانی کی دونوں کالٸناں ایتی مصیوط گرقت میں لیں۔
بہت سوق ہے۔۔ تمہیں لڑنے کا۔ خلو۔۔ ینار ینار کی لڑاٸ لڑنے ہیں۔ کہتے
ہوۓ وہ عانی کے چہرے نے جھکا۔ عانی نے رونے نلکتے اسے جود سے دور کرنا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 1080
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
خاہا ۔ لنکن اس نار شاند قسمت تھی اشکے شاتھ یہ تھی۔ اور اس نے جود کو نے
پس نانا۔ شاند ۔۔۔؟ حس کی خاطر وہ بہلے ایتی عزت کو تجا گٸ تھی۔ آج اسی
کی وجہ سے اشکی عزت داٶ نے لگ گٸ تھی۔ اس سوچ نے اشکے اغضاب
مفلوج کر دٸنے تھے۔ اور وہ جو بہت کجھ کر شکتی تھی۔ شامی کی نے وقاٸ
پرنوٹ کر رہ گٸ تھی۔
🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟
آقناب ک یول کو لتے مری ہی کے انک عالفے میں شعدی کے نام نے لتے انک
قل نٹ میں بہیجا تھا۔ قل نٹ میں لےخا کے ک یول کو انک کمرے میں یند کنا۔ اور
جود واپس شعدی کی خایب آنا۔
بہیں۔۔ ! اتھی اس ۔۔ نے وقا کا حشاب ناقی ہے۔ آقناب نے سرد انداز میں
کہا۔ نو شعدی پرپشان ہوگنا۔ ۔
جی ی
آپ۔۔؟؟ غصہ میں کجھ۔۔علط۔۔؟ شعدی اسے واپس اندر خانا دنکھ فورا سے ھے
آنا ۔
ہللا خیر۔۔! سرخان۔۔ غصہ میں کوٸ علط قدم یہ اتھا دیں۔ شعدی اس کے لتے
دعاٸیں کر رہا تھا۔
✨✨✨✨
ت ت یک ب
دروازے کے شاتھ لگی وہ شاپس یند تے ھی ھی۔ اسے آقناب سے جوف آرہا
تھا۔ اسے زندہ دنکھ چہاں اشکے دل کو گویہ شکون مال تھا۔ وہیں اشکی نفرت کا سوچ
سوچ وہ ناگل ہوۓ خا رہی تھی۔ اور اس سے بہت جوف زدہ تھی۔ نے اچینار
م ھ ج ھ ک ن
ہاتھ ا یتے ی نٹ نے گنا۔ نو اسے بہت کجھ ناد آنے لگا ۔ آ یں ال گٸیں۔
ل
وہ بہیں خایتی تھی۔ کہ وہ پرنگی نٹ ہے نا بہیں۔۔! لنکن۔۔ اینا خایتی تھی۔اگر
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 1083
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
آقناب نے اس نے کوٸ تھی ظلم کنا۔ اور وہ پرنگی نٹ ہوٸ نو وہ ا یتے تجہ کو کھو
دے گی۔ یہ سوچ آنے ہی وہ پری طرح رو دی۔ اسے ایتی بہیں ا یتے ہونے
والے تچے کی قکر سنا رہی تھی۔ قدموں کی خاپ سیتے وہ فورا سے اتھتی دروازے
کو اندر سے الک کر گٸ۔ دروازہ کے ہینڈل کو دو بین دفعہ گھومانا گنا۔ لنکن یہ
کھال۔ نے اچینار ک یول انک انک قدم ییجھے لیتی گٸ۔ اب دروازہ کو چیسے کسی
خانی سے الک سےکھوال خا رہاتھا ک یول کا دل بہت سخت دھڑکا۔ اس کے دماغ
میں پس انک ہی نات شماٸ تھی۔ اسے پس ا یتے تچے کو تجانا تھا۔ وہ بہی سوچ
رہی تھی۔آقناب اس نے پشدد کرے گا۔ اور اس سب میں ۔۔ وہ اینا تجہ کھو
دے گی۔ وہ اشکا مفانلہ نو بہیں کر شکتی تھی۔ لنکن جود کو کسی طرح تجا نو شکتی
تھی۔ اسی اینا میں دروازہ کھال۔ ک یول نے انک نظرشا متے ظالم یتے کھڑے ا یتے
سرنک چنات کو دنکھا اور فورا ناتھ روم کی دروازے کی طرف تھاگی۔ آقناب اشکا
آقناب کا ہاتھ اشکے ی نٹ نے تھا۔ اشکی پست آقناب کے سیتے سے لگی تھی۔ دل
تھا کہ اینا زور سے دھڑک رہا تھا۔ کہ اتھی نکل کے ناہر آخاۓ گا۔ ک یول کی
نظریں اشکےہاتھ نے خا نکیں۔ حس نے مصیوطی سے اشکے ی نٹ نے نازو جماٸل
کتے اسے ایتی گرقت میں لنا تھا۔
نےاچینار اشکے دونوں ہاتھ آقناب کےہاتھ نے خا نکے۔ جو ایتہاٸ سرد ہوۓ تھے۔
پرف کی طرح تھنڈے۔ آقناب کے ہاتھوں کو جود سے دور کرنا خاہا لنکن گرقت
💔💔💔💔💔💔
اشکے چہرے کا رنگ لت ھے کی مایند شقند ہو رہا تھا۔ اتھی نو آقناب نے اس کے
شاتھ کجھ تھی پرا یہ کنا تھا۔ اور اشکا یہ خال تھا۔
آقناب نے غصہ سے اشکاچہرہ دنوخا ۔ اس نے کوٸ مزاجمت یہ کی۔ اشکا تھنڈا پڑنا
حسم آقناب کے اندر تھڑکتی آگ کو انک دم سے شال گنا ۔
کھولتی خاہیں ۔ لنکن وہ یہ کھول ناٸ ۔ وہ شدند اغضانی یناٶ میں آگٸ تھی۔
آقناب نے اسے دو بین نار نکارا۔ آقناب کی آواز اشکے کانوں سے دور ہونی خلی خا
🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟
تم انک ایتہاٸ گھینا لڑکی ہو۔ تمہیں سرم بہیں آٸ ۔ ۔۔ کسی نامحرم کے شا متے
نوں اینا آپ۔۔ نےلنا س کرنے۔۔؟
ایتی اجھی خاب تمہاری۔ نو آر وپری لکی ۔ میزہ نے مغرور انداز میں کہا۔
سٹ اپ۔۔۔ حسٹ سٹ اپ۔۔۔! تم۔۔۔ ! انگلی اتھا کےوارن کنا ۔تم نے
مجھے دھوکے سے بہاں نالنا۔اور۔۔۔میں۔۔۔؟؟ الین غصہ کییرول کرنے وہ مزند
ینا کجھ کہے وہاں سے نکلتے لگا۔ کہ میزہ نے اسے روکا۔
❤❤❤❤❤❤❤❤
وہ چیسےہی گھر داخل ہوا۔ اسے احشاس ہوا۔ گھر میں کوٸ بہیں۔ ینا انک لمچےکی
دپری کتے وہ دھڑ کتے دل سے اوپر کمرے میں گنا۔ چہاں وہ عانی کو جھوڑ کے گنا
ب
تھا۔ کمرے کے ناس ہیجتے دروازے کو کھوال۔
وہ پڑپ ہی گنا ۔ پڑ یتے ہوۓ میہ نے ہاتھ ر کھے وہ ییجھے ہنا۔ موفع کا قاٸدہ
اتھانی عانی نے اسے دھکا دنا۔ اور ینڈ سے اتھتی دور خا کھڑی ہوٸ۔ چنکہ شامی ینا
عانی کی طرف د نکھے اشفر کی طرف خارخایہ انداز میں پڑھا۔ اور اشکے میہ نے مکا خڑ
دنا۔ وہ خکرا کے زمین نے گرا۔ اسے نقین یہ آنا کہ شامی ایتی خلدی واپس آخاۓ
گا۔
شامی نے اسے زمین نے گراۓ اس نے مکوں اور النوں کی نارش کردی۔ کہ وہ
ادھ موا ہوگنا۔ ہاتھ اتھاۓ معاقی کے لتے جوڑنے وہ جون میں لت یت تھا۔ شامی
نے وہی اشکے دونوں ہاتھ ایتی گرقت میں لیتے زور لگا کے ییجھے کی طرف مروڑنے
ہوۓ اشکی نازو کی ہڈناں نوڑ دیں۔ اس کی چییجوں سے نورا گھر گوتج اتھا۔ دہل
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 1091
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
کے عانی نے شامی کی طرف دنکھا۔ اسے تھی شامی کے اس خارخایہ انداز سے
سخت ڈر لگا۔
ا یتے شدند غصہ کو قانو کرنا وہ عانی کی طرف نلنا۔ اشکا غصہ تھرا چہرہ دنکھ عانی کی
آدھی خان نکل گٸ۔ دنوار کے سہارے کھڑی وہ گرنےوالی ہوگٸ تھی ۔
شامی اسے اس طرح دنکھ ا یتے آپ کو قانو کرنا اشکی خایب پڑھا۔ عانی کا پس
بہیں خل رہا تھا۔ کہ دنوار نوڑ کے اشکے اندر گھس خاۓ۔ اس وقت اسے شامی
و تمناٸر ہی لگا جو اشکا جون بینا خاہنا ہو۔ اس نے شامی کو اینا غصہ کرنے آج
بہلی نار دنکھا تھا۔
ک ن
شامی نے اشکا دو ییہ أتھا کے اسےاوڑھانا۔ عانی ینا نلک جھنکے اسے د تی رہی۔
ھ
شامی نےشکا ہاتھ بہت پرمی سے تھاما۔ چنکہ عانی کا نورا حسم کایپ رہا تھا۔ جو
شامی سے نوسندہ یہ رہ شکا۔ فورا آگے پڑھ کے اسے ایتی مصیوط نابہوں میں تھرا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 1092
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
ھ ک ن
اور ناہر کی خایب قدم پڑھاٸے۔ عانی پس اس دنونے کو د تی رہ گٸ۔ آج
اس نے اسے بہیں ایتی عزت کو تجانا تھا۔ وہ چہاں تھی تھا۔ اشکے لتے لوٹ آنا
تھا۔ عانی نے پرشکون ہونے اشکے سیتے نے سر رکھ دنا۔ اندر کا ڈر کہیں دور خانا
جمش
رہا۔ شامی کے اشکے ناس ہونے سے وہ جود کو ہمیسہ ہی محقوظ ھتی تھی۔ آج
دل میں اشکے لتے مجنت کے شاتھ عزت کا مفام تھی پڑھ گنا۔
************
آقناب کی نظر اشکے کیڑوں نے خا بہری۔ نو انک دم اسے احشاس خاگا۔ کہ ہ کس
یھ ت
طرح پری خالت میں اسے نارش میں گھسپینا لے کے آنا تھا۔ لب یجتے اسے
نابہوں میں اتھاۓ پشیر نے لنانا تھا۔ اشکا ماتھا چنک کنا۔ جو ایتہاٸ تھنڈا پڑا ہوا
تھا۔ اشکا نورا حسم سرد ہو رہا تھا۔آقناب کو پرشانی الجق ہوٸ۔ شعدی کو کال مالٸ
آقناب نے کیرڈ میں ہاتھ مارا۔ نو اسے دو لنڈپز سوٹ نظر آٸے۔ ان کیڑوں کو
دنکھنا اسے شعدی نے شدند غصہ آنا۔ لنکن قی الجال غصہ قانو کرنا ۔ وہ الٸیٹ
آف کرگنا۔ اور ک یول کے کیڑے چییج کتے۔ جو کیحڑ سے انے تھے۔ الٸیٹ آن
کی نو اشکی ددھنا نازو نے نظر خا بہری۔ اور زجمی کالٸ دنکھتےلگا حس نے جوڑناں
نوٹ کے چتھی تھیں۔
ک یوں۔۔؟ ک یول۔۔؟ ک یوں مجھے۔۔ اپشان سے درندہ ینا رہی ہو۔ ؟ میرے لتے
عورت بہت مفدم ہے۔۔۔ ک یوں مجھے سب کجھ سچ بہیں ینا د یتی؟
تھنگ گٸیں۔
یہ۔۔۔کسماال۔۔ ڈاکیر کسماال۔۔۔! میہ ینا کے ینانا۔ آقناب نے اسے اندر آنےکا
راسیہ دنا۔ ڈاکیر کسماال نےک یول کو دنکھا نو تھت ھک گٸ۔وہ اسے بہجان گٸ
میرا مظلب۔۔۔۔۔ کاقی دور سے النا ہوں۔۔ نارش نو رک گٸ ہے۔۔ لنکن تھنڈ
بہت زنادہ ہے۔ نو کوٸ آہی بہیں رہا تھا۔ پس۔۔ بہی آٸیں۔ شعدی نے نات
گڑھی۔
خلو شعدی۔۔۔! اس نے آقناب کو پروفیسنل انداز میں کہتے آخر میں شعدی نے
دھوپس جمانے کہا۔ چنکہ وہ آقناب کی کڑی نظروں سے تجتے کے لتے وہاں سے
کسماال کے ییجھے تھاگا۔
اس خالت میں نو سوہر کو ی یوی کی کٸپر کرنی خا ہتے۔ را ستے میں کسماال نے
میہ ینا کے شعدی سے کہا ۔
تمہارے ان تھاٸ کو ییہ تھی ہے۔ کہ وہ نانا بیتے ولے ہیں؟ کسماال نے اشکی
طرف رخ موڑنے کہا۔
میں نے نوجھا۔ تمہارے خان تھاٸ کو ییہ ہے۔ انکی ی یوی مما بیتےوالی ہیں؟ اس
ھ ک ن
نار آ یں دکھاٸیں۔
مظلب۔۔۔؟ میں۔۔ چجا بیتے واال ہوں؟ شعدی کی جوسی کا کوٸ تھکایہ یہ رہا۔ ۔
کجھ ہی دپر میں انکی واپس ہوٸ۔ کسماال نے ک یول کو ڈرپ لگاٸ۔ اشکا ا جھے سے
چنک اپ کرنی ناہر نکلی ۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 1098
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
چنال رکھتے گا۔ اپسی کنڈپشن میں زنادہ چنال کی ضرورت ہونی ہے۔ یہ بہلےہی
کاقی ونک ہیں۔نو اس کنڈپشن؟
یہ آپ ایتی ی یوی سے نوجھتے گا۔ نو زنادہ بہیر ہے۔اور یہ رہیں انکی رنورپس۔ جو کل
یہ علطی سے کلینک جھوڑ آٸیں تھیں ۔ کسماال نے انک ای یولپ آقناب کی
جی ی
خایب پڑھانا۔ اور ناہر نکل گٸ چنکہ شعدی مسکانا ہوااشکے ھےتھاگا۔ اب یہ۔۔
کس خیز کی رنورپس ہیں۔؟؟
اس لڑکی نے اسے اجھا خاصا جوار کنا تھا۔ اب تجانے اور کناکناہونا تھا آگے۔
وہ وہیں بیتھا ای یولپ کو دنکھنا اسے کھو لتےلگا۔ چنکہ شا متے وہ دشمن خاں نے
ہوش تھی۔ اور اسے نک نک د نکھے گنا۔
ای یولپ کھوال۔ رنورٹ آنکھوں کے شا متے تھی۔ آقناب چیسےچیسے رنورٹ پڑھنا خا
ت م ھ ت
رہاتھا۔ اشکے دل کی دھڑکن تی خا رہی ھی۔
✨✨✨✨✨✨✨✨✨
شاہ میر عانی کو لتے گھر واپس آگنا تھا۔ م نکال کو کال کر کے دروازہ کھلوانا تھا۔
ش
م نکال نے اسے خاموسی سے اندر آنے دنا۔ وہ معاملہ لجھانا خاہنا تھا۔ عاینکو
مظلب۔۔؟؟ غفل آگٸ تھی م نکال مشکرانا۔ اور اسے کجھ نابیں شمجھا کے روم
ص ھ ت
میں یج دنا۔ اب وہ یح ہی نات کرنے واال تھا۔ ناکہ مزند نگاڑ یہ ہو۔
✨✨✨✨✨
ت یب
عانی۔۔۔! شامی کے نکارنے وہ شمتی شمناٸ انک طرف ھی جو کی۔ شاہ میر ا کے
ش ن
اتم سوری۔۔۔!اسے احشاس تھا۔ اسے عانی کو وہاں اکنال جھوڑ کے بہیں خانا
خا ہتے تھا اگر وہ زرا شا دپر کر د ینا نو۔۔۔؟؟ آگے کا سوچ ہی بہیں نا رہا تھا۔
س
وہ۔۔۔۔ وہ۔۔۔ ہمیں۔۔؟؟؟ عانی اتھی تھی ڈری می ھی۔
ت ہ
اسے ا یتے شا متے کرنا اشکے ما تھے نے مان تھرا نوسہ د ینا وہ اشکے آپسوٶں کو ل یوں
سے جن گنا۔
میں ہوں ناں۔۔؟؟ خب نک میری شاپس ہے۔۔ یب نک کوٸ میری عانی کو
جھو بہیں شکنا۔۔۔ خان سے مارڈالوں گا اسے۔
کہتےنوۓ بہت سجتی سے عانی کو سیتےمیں تھییجا۔ عانی کو وہ اس وقت چ یونی ہی
لگا۔
💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞
وہ وہیں بیتھا ای یولپ کو دنکھنا اسے کھو لتےلگا۔ چنکہ شا متے وہ دشمن خاں نے
ہوش تھی۔ اور اسے نک نک د نکھے گنا۔
ای یولپ کھوال۔ رنورٹ آنکھوں کے شا متے تھی۔ آقناب چیسےچیسے رنورٹ پڑھنا خا
ت م ھ ت
رہاتھا۔ اشکے دل کی دھڑکن تی خا رہی ھی۔
ش ن
انک دکھتی نظر اتھا کے شا متے اسے دنکھا۔ اور آ ھیں موند لیں۔ اسے مجھ یہ آنا۔
ک
کہ وہ کسظرح ایتی قنلنگز کا اظہار کرے؟ وہ جوش ہو نا۔۔؟؟ وہ حسے سزا د یتے خا
رہا تھا۔ اتجانے میں وہ اسے بہیں جود کو سزا دے د ینا۔ اگر یہ رنورپس اسے یہ
کنا بہی وجہ تھی۔۔۔۔؟؟ جو یہ آج میرے مجالف کھڑی یہ ہوشکی۔۔۔ انک لفظ
اچیجاخا وہ یہ نولی تھی۔ ضرف انک خاموسی تھی۔ جھکنا ہوا۔ اشکے ما تھےکو جھوا۔ جو
اب نارمل تمیرتحرمیں تھا۔ تجانے ک یوں ہاتھ رینگتے ہوۓ اشکےی نٹ نے خا بہرے۔
اشکی ی نٹ کو جھونے انک عج نب شا احشاس خاگا تھا۔ حسے وہ جود تھی شمجھ یہ نارہا
ت ل ن ت ک ن
تھا۔۔ آ ھیں ھ گتے۔ گیں ھیں۔
ک ن
میں۔۔۔ نانا۔۔ بیتے ۔۔؟؟ وہ جود کو چیسے ناور کروا رہا تھا۔ آ یں موندنے وہ ہللا کا
ھ
دل ہی دل میں وہ ک یول سے مجاظب اشکی گردن نے جھکا اینا لمس جھوڑ گنا۔
💘💘💘💘💘💘💘
آپ تھوڑی سی لجک دنکھا د یتے۔مجانےنکہاں گتے ہوں گے۔۔؟إ رات کہاں
گذاری ہوگی۔۔ دونوں نے؟
ایتی من مایناں کرنے والوں کا ہی اتجام ہونا ہے۔ خاۓ کا سپ لیتے سناٹ
انداز میں کہا۔
کون ستمن مان شلظان صاخب؟ ی یوی کے ما تھےکے نل ابہوں نے نوٹ کتے۔
کسی کی بیتی کو زپردستی گھر لے آنا۔ کنا یہ آپ ک نظر میں صجیح ہے؟
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 1105
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
اگر زپردستی ہونی نو کنا وہ لے کے آنا۔۔؟؟ نا عا ینکے ماں ناپ اسے عانی کو لے
خانے د یتے؟آگے سے کتے گتے سوال نے وہ اسہزاٸیہ انداز میں ہیسے ۔
آپ کے بیتے کو سب کو ایتی طرف خالنا آنا ہے۔ وہاں تھی کوٸ دھمکی دے کے
آۓ ہوں گے۔ اور کب انکار کنا۔ کہ ان صاخیزادہ کی رحصتی بہیں کروانی ؟ جو
نوں اتھا کے لے آٸے اگلے کی بیتی کو؟
یھ ت
قناض صاخب لب یچ گٸے۔
اب آپ یہ کہنا خاہتی ہیں۔ کہ ہم نے شامی سے رحصتی لیتے سے انکار کنا؟ اس
لتے ابہوں نے یہ قدم اتھانا؟ آپ بیتے کو علط سہ مت دیں۔ علطی نے ابہیں؟؟
نکاح ہوخاۓ نو رحصتی کی انک نانوی چپی نت رہ خانی ہے۔ دھیرے سے کہپیں وہ
اتھیں تھیں۔ ا نکے انداز سے ناراضی جھلک رہی تھی۔
گڈمارینگ۔! ماں ناپ کو تخث کرنا دنکھ وہ چہرے نے مشکراہٹ جھنانا عانی کو
لتے آگے پڑھا۔
ن
آپ۔۔۔۔؟؟ رضیہ ینگم کی نو آ یں ہی خیرت سے وا رہ گٸیں۔
ھ ک
یہ بہاں کیسے آۓ؟ کس نے۔۔؟؟ آنے دنا؟ کس کی اخازت سے آۓ؟ قناض
صاخب ینا شامی کو د نکھے نولے گٸے۔ چنکہ عانی دھڑ کتے دل سے ا یتے
م
ماموں خان کو دنکھ رہی تھی۔ دوسری نظر بہت ہی ین انداز یں یتھ ناسیہ
ب م م ط
کرنے ا یتے مجازی خدا کو دنکھا۔ چیسے اسے کوٸ قرق ہی یہ پڑ رہا ہو۔
آپ نے؟ رضیہ ینگم کی طرف سوالیہ نظروں سے دنکھا۔ ابہوں نے نفی میں سر
ہالنا۔ چنکہ شامی کے لوٹ آنے نے وہ اندر ہی اندر بہت جوش تھیں۔
میں تھی رہنا ہوں اس گھر میں۔ اخانک سے فضا کے شاتھ آنے م نکال نے ہاتھ
اتھانے کہا۔ نو قناض صاخب نے اسے تھی انک گھوری سے نوازا۔
امی خان۔۔۔! انا حصور سے کہہ دیں۔ ا یتے گھر میں آنے کے لتے اخازت کی کنا
ضرورت ہے؟ چنکہ یہ تھی خاینا ہوں۔ سب سے زنادہ جوش بہی ہیں۔
امی خان۔۔! ان سے کہہ دیں۔ میں ان کو جھوڑ کے کہیں بہیں خا رہا۔ شاری
زندگی ان کے سیتے نے مونگ دل کے یتھ یوں گا۔ اسی انداز میں جواب آنا۔ حس
سے سب کے چہرے نے جوسی کی لہر دوڑ گٸ۔
آپ کو جھوڑ کے کہاں خاشکنا ہوں۔۔؟؟ مجنت تھرے لہچے میں کہا۔
اور یہ انک رات میں کانا نلٹ کیسے ہوٸ؟ قناض صاخب نے تھر تھی طیزا کہا۔
ماموں خان۔۔۔! نلیز۔۔۔ معاف کردیں ناں۔۔؟ اگر شام کا تھوال رات کو گھر
وپس آخاۓ نو۔۔ اسے تھوال بہیس کہتے۔۔۔ !
بہت دپر نعد عانی کی زنان سے تھی کجھ ادا ہوا۔ انک لمچے کو نو شامی نے خیرت
سے اسے دنکھا۔
ماہ نور کو فضا کی گود میں د ینا وہ اتھ کے ان کے ناس خا کھڑا ہوا۔
آٸ لو نو۔۔ نانا۔۔! معاف کردیں ناں۔۔۔؟؟ ان کے شا متے کھڑا وہ ہمیسہ کی
طرح ایتی علطی نے انک کان نکڑے انکا دل موم کر گنا۔
شامی نے انکو موم ہونے محسوس کر لنا یتھی جود ہی ناپ کے گلے لگ گنا۔ قناض
ن ن
صاخب نے تھی اسے گلے سے لگا لنا۔ ا کی آ یں ھنگ گٸیں۔
ت ھ ک
خلو شکر۔۔! سب کجھ تھنک ہوگنا۔ م نکال نے ماہ نور کو ایتی گود میں لنا اور
مشکرانے کہا۔ فضا کے چہرے نے تھی مشکراہٹ تھی ۔ اس نے م نکال کو
اشارہ کنا ۔ کہ وہ نولے۔
نوں انک دم سے۔۔؟ اناییہ اور سہیر تھاٸ آخاٸیں تھر۔۔ کر لیں گے۔ ئیڑے
انو اور پڑی امی تھی بہیں ہیں۔ )وہ غمرہ ادا کرنے گٸے تھے۔( سب انک
شاتھ ہوں۔ نو ہی اجھا لگنا ہے۔
بینا جی۔۔! حسظرح اخانک رحصتی ہوٸ ہے ۔ ولتمہ تھی اسے ہی ہوخاۓ گا۔ ناقی
خب اکھتے ہوخاٸیں گے۔ انک نار تھر کرلیں گے۔ قناض صاخب م نکال کے ہم
چنال ہوۓ۔
بینا۔۔! چہیوں نے ا یتے خگر کا نکڑا آپ کو سویپ دنا ہے۔ ان سے آپ اور کنا مند
لگا کے یتہت ھے ہیں؟ ہر ر ستے میں خلوص و مجنت اتمانداری۔ احشاس اور اعینار ہی
سب سے پڑی خیز ہونی ہے۔
💧💧💧💧💧💧💧💧
اشکی آنکھ کھلی نو جود کو پشیر نے نانا۔ نے اچینار اتھ ما تھے نے گنا۔ اشکا سر شدند
درد ہو رہا تھا۔ اس نے اتھانا خاہا۔ لنکن نفاہت کے ناعث اتھ یہ ناٸ۔
یہ خکر۔۔۔؟؟؟ک یوں آرہےہیں؟ سر نے ہاتھ رکھتے اخانک سے اشکی نظر ا یتے
کیڑوں نے پڑی۔
خان نی نی ! کیسی ہیں آپ اب؟ ہشاش پشاش انداز میں درناقت کنا۔ ک یول
کے ما تھے نے نل پڑے ۔
جی وہ نو مجھے بہیں ییہ۔ آپ ناسیہ کریں یب نک آخاٸیں گے۔ بہت ادب سے
کہا۔
نا ستے کی پرے میں اینا پسندندہ نادام کا دودھ دنکھ ک یول کے ی نٹ میں جوہے
یب
دوڑنے لگے۔ انا اور جود داری کو جھ دپر کے لتے انک طرف رکھتی وہ واپس تی
ھ ت
دودھ کا کالس اتھا گٸ۔ اور انک ہی گھویٹ میں آدھا گالس چتم کر ڈاال۔
ب
شا متے یتھی عروت کے چہرے نے انک تھرنور مشکراہٹ اتھر کے معدوم ہوٸ۔
صجیح کہا تھا۔ خان نے۔ یہ لڑکی وافعی اس دودھ کی دنوانی ہے۔
اور کجھ لیں گیں؟ دودھ چتم کرنے خالی گالس پرے میں رکھا۔ چنکہ اشکے ہوی یوں
کے اوپر دودھ کی انک لکیر ین سی گٸ تھی۔
ی نٹ تھرنے ہی ک یول کو لگا اس میں اپرجی سی تھر گٸ ہے۔ آوا اور لہجہ تھی
ندل گنا۔ ا یتے میں آقناب کو ندر آنا دنکھ اشکا انداز اطوار سب واپس مڑ گنا۔ وہ
عورت مشکرانی ہوٸ ناہر نکل گٸ۔ چنکہ آقناب کو ا یتے قریب آنا دنکھ نامحسوس
انداز میں ک یول ایتی خگہ سے ڈر کے کھڑی ہوٸ تھی۔
ک یول۔۔۔ ڈر مت۔۔۔! یہ کجھ بہی کرنے والے۔ ہمت کر۔۔۔۔ ہمت۔۔۔! جود
ن
کو جوصلہ دبییوہ آقناب کی آنکھوں میں د تی خا رہی ھی۔ وہ ا کےاندر کا خال خاینا
ش ت ھ ک
خاہ رہی تھی۔ لنکن وہ اینا گہرا تھا۔ کہ وہ اس راز نک کتھی شاند بہیچ ہی بہیں
شکتی تھی۔
وہ جو جود نے صنط کتے واپس مڑا تھا۔ ک یول کے الفاظ نے اشکے قدم روکے۔ نلنا۔
ک ن ن یھ ک
اور یچ کے ا یتے قریب کنا۔ انک ل کو نو ک یول کی خان ہی ل گٸ۔
میں نے نوجھا بہیں ۔ ینانا ہے۔۔۔۔ کمر میں ہاتھ ڈالے وہ اشکی کالی آنکھوں میں
ک ن
ایتی سیز ماٸل آ یں گاڑنا عرانا تھا۔
ھ
زپردستی۔۔۔یہ کریں۔ میں بہیں خاٶں گی۔۔۔ آواز میں واضی لڑکھڑاہٹ تھی۔
کل والے آقناب اور آج والے آقناب میں بہت قرق تھا۔ اس شا متے کھڑے
آقناب کے کسی انداز سے بہیں لگ رہا تھا کہ وہ اس سے ندلہ لے گا۔
انک اتچ کا قاصلہ تھی منانا وہ دل کے ہاتھوں مج یور ہونا اشکے ل یوں نے جھکا۔ جو
ن یھ ک
اسے ایتی طرف یچ رہے ھے۔ یول نو اس ل خیرت کی مندر یں عرق ہوٸ
م ش ک ت
تمہارے ناس ضرف آدھا گھنیہ ہے۔ ینار ہوخاٶ۔ وریہ۔۔۔۔؟؟ مجھےی یو ینار کرنا آنا
ہے۔۔! اشکے کیڑوں نے جوٹ کرنا وہ اسے مزند جود میں شمیتے نے مج یور کر گنا۔
مزند وہاں رکنا اشکے لتےمجال ہوگنا تھا۔
وہ نا خا ہتے ہوۓ تھی اشکے قریب خا رہا تھا۔ اس نے جود سے عہد کنا تھا۔ کہ وہ
اس لڑکی سے اب ضرف نفرت کرے گا۔ مگر۔۔۔ ا یتے ہونے والے تچے کی ماں
سے وہ نفرت بہیں کر نا رہا تھا۔
اس سب کے ناوجود وہ اسے معاف کرنےواال یہ تھا۔ وہ کجھ تھی یہ تھوال تھا۔
اب اسے ا یتے تچے کے اس دینا میں آنے کا ای نظار تھا۔ حشکی وجہ سے اشکے ہاتھ
ناٶں ناندھے گتے تھے۔ وریہ وہ ک یول کو بہت سخت سزا د یتے کا ارادہ رکھنا تھا۔
ک یول اشکا دھتما ین دنکھتے اینا اندازہ لگا گٸ تھی کہ وہ آج تھی اس سے مجنت
کرنا ہے۔ اسے خاہ کے تھی نکل نف بہیں بییجا شکنا۔ اس سوچ کے آنے وہ
مشکراٸ تھی۔
کال یندکرنا وہ نلنا۔ نو شا متے ک یول کو ینک لناس میں دنکھنا اشکے چہرے کا تھی
گالنی ین آقناب سے جھنا یہ رہ شکا۔ چنکہ تجانےک یوں ک یول کو آقناب کا ا یتے
قریب ہونا۔ بہت اجھا لگ رہا تھا۔ ا پسے احشاشات جو بہلے کتھی یہ خاگے۔ آج
اسے آقناب کےقریب کر رہے تھے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 1121
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
آقناب اسے اس خالت میں دنکھ ییچ و ناب کھانا رہ گنا۔ ناہر ایتی سردی تھی۔ اور
مخیرمہ سج سیور کے آگٸ تھیں۔ آقناب اشکا ہاتھ تھامے واپس اند رکی خایب
لےکے گنا۔ شاینگ ینگ سے کوٹ نکاال اور اسے بہنانا۔ مفلر اشکے کے کاندھوں
ب ک ن م طم
نے ڈا لتے وہ اب ین ہونا اسے لتےناہر ال۔ اس سب کا ک یول نے ہت
گہرا اپر ہوا۔ وہ اشکی ایتی کٸپر ک یوں کر رہا ہے۔۔؟؟ کہیں اسے۔۔؟؟ ییہ نو
بہیں۔۔۔؟ یہ سوچ آنے ہی ا ستے دھڑ کتے دل سے شاتھ خلتے آقناب کو دنکھا۔ جو
اب اسی عورت سے کھڑا کجھ نات کر رہا تھا۔
خان بینا۔۔! خیر سے ا یتے گھر خاٶ۔ اس عورت نے آنے آقناب کے سر نے
ہاتھ ت ھیرا۔ اور ک یول کو تھی گلے لگا کے ہللا خافظ کہا۔
آقناب ک یول کو لتے گاڑی کی خایب پڑھا۔ چہاں شعدی بہلےہی کھڑا انکا ای نظار کررہا
تھا۔ ک یول خاموسی سے آقناب کے شاتھ خلتی اسے ہی د نکھے خا رہی تھی۔ حس
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 1122
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
نے اس سے انک لفظ نک یہ نوجھا۔ اور پس اشکی حفاظت کرنے لگا تھا۔ اپشا
ب
ک یوں؟ وہ بہیں خان نارہی تھی۔کہ گاڑی کے ناس یجتے یول پری طرح
ک ہ
لڑکھڑاٸ۔ اور جھٹ سے آقناب کا نازو تھاما۔ ا ستے تھی مڑنے ک یول کو فورا سہارا
د یتے کھڑا کنا۔
دنکھ کے بہیں خل شکپیں۔ اتھی اگر گر خانی نو۔۔۔؟؟ آقناب نے اسے پری
طرح جھڑک دنا۔ چنکہ اشکے لہچے کی قکر تماناں تھی۔ حسے ک یول نے دل سے محسوس
کنا۔
جود نے صنط کرنا وہ ک یول کو لتے گاڑی میں بیتھا ۔ گاڑی اشالم آناد کے را ستے
نے گامزن ہوخکی تھی۔
کومل خان عرف کے کے۔ اشکی خڑواں بہن۔ اشکی ہم جولی۔ جو تھی نو اشکا
عکس۔ لنکن ایتی ہی اس سے مجنلف تھی۔
یہ خاالت شازگار ہوٸے یہ وہ ا یتے اندر کا راز کسی کےآگے کھول شکیں۔ اور
اسی دوران خاتم نے ا یتے گندا الزام لگا کے ابہیں وہاں سے نکال دنا۔ وہ کینا
روٸیں۔ کینا پڑبیں۔ یہ ضرف وہ خایتی تھیں۔ ناانکاہللا۔
وہ وہاں سے خالی ہاتھ ایتی تچی کو لتے نکل گٸیں۔ ا نکے ناس ا یتے بیسے یہ
تھے۔ کہ وہ کراجی سے مری خا شکپیں۔ ابہوں نے وہیں ایتی انک دوست سے مدد
لیتےکا سوخا۔ حس نے یہ ضرف انکی مدد کی نلکہ انکو انک اجھی قرم میں خاب تھی
لوا دی۔
لنکن شاند قسمت میں اتھی اور امیجان ناقی تھے۔دو شال گزر گتے ۔ لنکن وہ واپس
یہ خا شکیں۔انکو ایتی بیتی کی ناد آنی۔ لنکن وہ جود نے صنط کتے کراجی چیسے پڑے
سہر میں اکنلی رہپیں۔ ایتی انک بیتی کو سیتھالےہوۓ تھیں۔
وقت گزرنا گنا۔ انکی کتھی تھی خان وال کے کسی قرد سے مالقات یہ ہوٸ۔ انک
سہر میں ر ہتے ہوۓ تھی وہ نے شاٸناں ہو گٸ تھیں۔
اور تھر انک دن۔۔۔؟؟ انک دن انکا نکراٶ ارناز خان کے شاتھ ہوگنا۔ چہاں سے
انکی زندگی میں مزند تھوتجال آگنا ۔
آقناب نے اشکے لتے لیچ منگوانا تھا۔ اسے لیچ نکڑانا جود گاڑی سے ییچے اپرنا کسی کو
کال کرنے لگا۔ ک یول کو تھی شدند تھول لگی تھی۔ وہناراضی میں تھی اشکا چنال
رھ رہا تھا۔ لنکن ک یوں؟ اس ک یوں کا جواب ضرف آقناب ہی دے شکنا تھا۔ ک یول
اشکے نوں اگ یور کرنے نے تھوڑ دلیرداسیہ ہوٸ تھی۔ وہ حق نفت بہیں خاینا تھا۔ اور
ک یول کو نقین تھا۔ حس دن وہحق نفت خان گنا۔ اسے معاف کر دے۔ بہی سو چتے
اس نے آقناب کو سب کجھ سچ ینانے کا ق نضلہ کنا۔
تھوڑا شا ہی کھانے کے نعد آپسو صاف کرنی وہ اینا ہاتھ روک خکی تھی۔ اور رخ
م ن م غ ن ت ل ک ن
موڑے ونڈو سے ناہر د ھتے گی ھی۔ اشکا ہر ا ک ل آقناب کی ظروں یں تھا۔
وہ خاینا تھا۔ کہ وہ وقت دوربہیں خب ک یو ل جود اسے شاری سجاٸ ینا دے گی ۔
ک یول نے سوالیہ نظروں سے آقناب کو دنکھا۔ لنکن اشکے یہ دنکھتےنے خاموسی سے
دودھ کا گالس تھام لنا۔ انک سپ لیتے اشکی آنکھوں تھنگتےلگیں۔
💘💘💘💘💘💘💘💘💘💘
وہ وومٹ کرنی نے خال ہونی روم میں آٸ کہ گھر سے رضیہ خانون کی آنی کال
نے وہ جونکی ۔ اسوقت وہ کتھی کال کرنی یہ تھیں۔ ان سے نات کرنے اسے
نات کرنے کے نعد کال یند کرنی وہ اتھی تھی۔ کہ خکرا کے وہیں پشیر نے
گرگٸ۔ اور آہیسیہ آہیسیہ ہوش وجواس کھونےلگی۔
💔💔💔💔💔💔💔💔💔
آج شام رحصتی نک دونوں دور رہو گے۔ عانی نارلر خاۓ گی۔ میری بہو کو آج
سب سے زنادہ جونصورت لگنا خا ہتے۔ اوکے۔
💖💖💖💖💖💖
کناکہہ رہے ہو۔۔؟؟ شادی کیسے کر شکتی ہوں میں؟ کے کے پرپشان ہوٸ۔
پس بہیں کر شکتی۔ سجتی سےکہتے وہ اتھی تھی۔ کہ کاظم نےاشکا ہاتھ تھام لنا۔
ک یوں ڈر لگتےلگا ہے مجھ سے۔ کہیں مجنت نو بہیں ہوگٸ۔؟ کاظم کی نات نے
انک لمچے کو کے کے کا دل دھڑکا۔ لنکن اگلےہی لمچے وہ غصہ سے ایتی کالٸ جھڑا
گٸ۔
ہم۔۔کجھ تھی ہوشکتےہیں۔ لنکن۔۔۔ دوست بہیں ہوشکتے ۔۔۔ ک یول خان ۔۔
عرف کے کے۔۔۔!
شگریٹ کا کش لیتے دھواں ہوا میں جھوڑنا انک دکھتی نگاہ اس نے ڈالی۔
نو۔۔ اب تم۔۔مجھے نلنک منل کرنا خا ہتے ہو؟ کے کے غصہ سے اشکی خایب
پڑھی۔
رہی تھی۔ لنکن اشکا مفضد آقناب کو خاصل کرنا تھا۔ ک یول سے آقناب کو جھپینا
تھا۔اشکا وجود۔۔۔ جو اشکے تچین سے ہی قراموش کر دنا گنا ۔۔ اشکا ندلہ نو اس نے
ایتی بہن سے تھی لینا تھا۔اور۔۔ وہ کیسے۔۔ کسی اور سے شادی کر شکتی
تھی۔۔۔؟؟
تم۔۔۔دور رہو مجھ سے۔۔۔! وریہ۔۔اجھا بہیں ہوگا۔۔۔اور۔۔ میرا ییجھا جھوڑ دو۔
انگلی اتھا کے وارن کنا۔
کے کے ا لتے قدم وہاں سے ییجھے ہونی تھاگی تھی۔۔ چنکہ کاظم لب تھییچے وہیں
کھڑا اسے خانا دنکھنا رہ گنا۔
💨💨💨💨💨💨💨💨
سہیر اناییہ کو ہاسینل لےکے آنا تھا۔ اشکا نی نی حظرناک خد نک لو تھا۔ ڈاکیرز
ن
اشکی پریتمنٹ کر رہے تھے۔ چنکہ سہیر کی آ یں م یں۔ وہ ا تی ی یوی اور تجوں
ی ھ ت ت ھ ک
کی شالمتی کی دعا کر رہا تھا۔ آج وہ جود کو وہاں بہت اکنال محسوس کر رہا تھا۔
نفرینا روز ہی خاتم کا فون آنا۔ پر انک نار تھی وہ رسیو یہ کرنا۔ اور وہ نو ماں تھیں۔
ت ل طم
بینا تھا شگھا۔ روز ہی کال کر کے دل کو ین کر تی یں۔ لےوہ کال یہ
ھ ت ھ ی م
ابینڈ کرنا لنکن دل کو یہ پشلی ہوخانی کہ اس نے ایتی ماں کا نام نو دنکھا ہوگا۔
دوسری طرف خاتم کے دل کی دھڑکن ہی تھم سی گٸ۔ ابہں نقین یہ آنا۔ کہ
ا نکے بیتے نے انکی کال رسیو کی؟
خا خااااایپیپین؟؟ تم اور ڈرے لہچے میں نکارا۔ دوسری طرف وہ صنط کے ناوجود رو
دنا ہ مصیوط مرد اس وقت نے پسی میں ایتی ماں کے شا متے رو دنا تھا۔
💎💎💎💎💎💎💎💎💎
اشالم آناد کی خدود میں گاڑی کے داخل ہونے ہی آقناب کی نظر شاتھ سوٸ
ک یول نے گٸ جو اشکے کندھے نے سر نکاٸے گہری بیند میں تھی۔
جو کٸ انکڑ نے تھنلی ہوٸ تھی۔ آقناب خاینا تھا۔ اس کے آنے کی خیر نی
خان جونلی کی پڑی ینگم نک بہیچ گٸ ہو گی۔ لنکن بہاں پرواہ کسے تھی؟
اشکے گلے میں نابہیں ڈال اشکے سیتے نے سر نکا گٸ اشکا یہ اسیجاق تھرا انداز ۔۔
آقناب کو ہضم یہ ہوا۔
وہ اسے اتھاۓ اندر داخل ہوا۔ چہاں شفیہ ایتی پڑی ینگم کے شاتھ اشکا ونلکم
کرنےکے لتے موجود تھی۔ یہ اور نات تھی۔ کہ نل دونوں ہ کے ما تھے نے تھے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 1138
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
خاپسین۔۔۔! یہ کون ہے؟ نارعب آواز میں نوجھتی وہ آقناب کے خلتے قدم کو
روک گٸیں۔
میری ی یوی ۔ میری سرن ِک چنات۔ ! انک لفظ نے زور د ینا کہنا وہ ک یول کے دل کو
ت ت ک ن
پری طرح ایتی دسیرس مں لے حکا تھا۔ آ یں یند کتے ھی وہ خا تی ھی۔ کہ
ی ھ
خان جونلی میں۔۔۔؟؟ خان جونلی کی بہو کون یتے گی؟ یہ ہم طے کریں گے۔۔۔
! پڑی ینگم آج کجھ خاہ خالل میں ہی تھیں۔
انکی سخت آواز نے ک یول کی آقناب کی سرٹ نے گرقت سخت ہوٸ۔ حسے آقناب
نے تجونی محسوس کنا۔
پڑی ینگم اقسردگی سے نولیں ۔آقناب کی نظریں ان کے شاتھ کھڑی کرب کی
مورت یتی شفیہ نے اتھیں۔ وہ اس وقت اجھا خاصا جواب دے شکنا تھا لنکن
ک یول کےوہاں موجود ہونے نے وہ قی الجال کے لتے خپ ہی رہا۔ اور ک یول کو
لتے روم کی خایب پڑھ گنا۔
آقناب نے اسے پشیر نے لنانا اور ینا اشکی خایب انک نظر د نکھے وہ واپس نلنا۔
کے کے۔۔۔! میری۔۔ بہن ہے۔۔۔! خڑواں بہن۔آپسو صاف کرنے ک یول نے
اسے شاری سجاٸ ینانے کا ق نضلہ کنا۔
کومل ہے وہ۔۔۔! اور۔۔۔؟؟ ہم۔۔دونوں۔۔ خان وال کی۔۔ یپیناں ہیں۔۔ وہ ۔۔ند
تخت یپیناں۔۔ چہپیں۔۔ کتھی پشلتم ہی بہیں کنا گنا۔ ہمارے وجود کے جھیڑے
اڑا کے رکھ دنے خان وال میں ر ہتے والوں نے۔
ک یول کے اندر درد نول رہا تھا۔ آقناب نک نک اسے د نکھے گنا۔ ینا کسی ناپر کے۔
ہم نے۔۔ ندلہ لینا تھا۔۔۔ عناد خان سے۔۔۔! حس نے۔۔ ہماری ماں کو نے
گھر کنا۔
ہم نے ندلہ لینا تھا۔۔۔ خاتم سے۔۔ حس نے ہماری ماں کی کردار کسی کی تھی۔
رونے ہوۓ اشکا شاپس ر کتے لگا تھا۔ اینا درد تھا اشکے اندر۔ کہ آقناب جو اسے بہت
کجھ کہنا خاہنا تھا۔ شکی خالت کے بی ِش نظر خپ ہی رہا۔ آگے پڑھ کے نانی کا
گالس اسے تھمانا۔لنکن اشکے یہ تھا متے نے اشکی کمر کے گرد نازو خاٸل کرنا
اشکے ل یوں سے نانی کا گالس لگا گنا۔
آقناب نےدونارہ سے پشیر نے یت ھانا۔ جود سندھا کھڑا ہونا انک گہرا شاپس تھرنا ناہر
نکل گنا ۔
ک یول ینڈ کراٶن کے شاتھ ینک لگانی یتم دراز ہوٸ۔ انک نوجھ تھا دل نے۔ جو
آج سرکا تھا۔ لنکن۔۔ انک ڈر تھا جو آج تھی قاٸم تھا۔ آقناب کو کھونے کا ڈر۔
جو اشکے دل میں کنڈلی مارے بیتھا تھا۔
💘💘💘💘💘💘
ناراض بہیں ہیں۔ انکی ط نع نت وافعی بہیں تھنک۔ وہ شفر بہیں کر شکپیں۔ رضیہ
خانون نےماں کی شاٸنڈ لی۔ نو گناض صاخب خپ ہو گتے۔
کنا ہوا عانی کو؟ کہاں ہے وہ؟ خارخایہ انداز میں وہ سیرییہ کے مدقانل خا کھڑا ہوا۔
اسے۔۔۔ اسے کوٸ۔۔۔ اعوا کر کے۔۔ لے گنا۔۔۔ یندوق کی نوک نے۔۔۔! ہم
۔۔۔نارلر میں ۔۔کجھ۔۔۔ کر بہیں ناۓ۔۔۔! ستی رونے لگی۔ شامی نے غصہ
سے نالوں میں ہاتھ ت ھیرا۔ اور ماں کی طرف دنکھا۔
اگر۔۔۔ عانی کو ۔۔انک کھروچ تھی آٸ۔۔۔ نو۔۔آٸ سویٸر۔۔۔ میں کسی کو
بہیں جھوڑوں گا۔ غصہ سے ستی کو دنکھنا وہ ناہر نکلنا خال گنا۔
❤❤❤❤❤❤
اب کیسی ہے؟ میری واٸف؟ ڈاکیر سے وہ نوجھنا ہوا نے چیتی سے آگے پڑھا۔
ڈاکیر نے مشکرانے اس کی خالت دنکھتے اسے ینانا نو وہ تھی رونا ہوا مشکرا دنا۔
ک ن
ڈاکیراسے مزند ہدانات د ینا خا حکا تھا۔ وہ آٸ سی نو میں آنا۔ چہاں اب وہ آ یں
ھ
آگے پڑ ھتے دھیرے سے اناییہ کا ہاتھ تھاما اشکے ناس بیتھنا وہ اشکا ہاتھ ایتی آنکھوں
نے لگا گنا۔
سیپیتی۔۔۔۔۔! جھوٹ بہیں نوال۔ اشکے ل یوں نے انگلی رکھ کے اسے خپ کرانا وہ
اشکے ما تھے نے نوسہ دے گنا۔
آپ کو مجھے ینانا خا ہتے تھا۔ یہ خاینا میرا جق تھا۔ ناراضی اتھی تھی قاٸم تھی۔
💨💨💨💨💨💨
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 1150
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
اشکی ناٸنک جھنکے سے رکی۔ شا متے سے وہ تھاگتی ہوٸ آرہی تھی۔ اور آنے ہی
شامی کی ناٸنک سے نکراٸ۔
شام سے رات ہوگٸ تھی۔ عانی کو ڈھونڈنے ہوۓ۔ لنکن وہ ہمت بہیں ہار رہا
تھا۔ ہر خگہاس نے نالشا۔ اشکے دونوں دوست تھی اشکے شاتھ نالش میں لگے تھے
۔ بییوں ناٸنک نے الگ الگ شمت میں وہ ڈھونڈ رہے تھے۔
کہ انک قم سے کوٸ آنی اشکی ناٸنک سے نکراٸ۔ ناٸنک جھنکے سے رکی۔ شا متے
ہی اشکی عانی تھی۔
تھوتھا خان اور تھوتھو کے سر جھکے ہوۓ تھے۔ رصتہجانون سب کے سوالوں کے
جواب دے دے کے تھک گٸ تھیں۔ چنکہ ستی اس سب میں اینا کردار تجونی
سر اتجام دے رہی تھی۔ حس نے شارا حشارا عییر کے کھانے میں ڈال دنا تھا۔
میں کہتی ہوں ا پسے بہیں کوٸ کسی کو لے کے خانا ۔ضرور کسی سے عسق کا
معاملہ ہوگا۔۔۔ ستی نے سب کا دھنان وسری طرف لگانا ہوا تھا چہاں ضرف اور
ضرف عانی کے لتے حشارہ ہی حشارہ تھا۔
عانی نے شامی کا تھاما ہاتھ جھوڑا ۔ اور سیریتہکی طرف پڑھی حس کے چہرے نے
ہواٸناں اڑی ہوٸ تھیں
عانی نے کھیچ کے انک ت ھیڑ اسے رسند کنا۔ کہ سب خیران نظروں سے اسے دنکھتے
لگے۔
عانی نے اسے آڑے ہاتھوں لنا۔ چنکہ کسی کو کجھ شمجھ یہ آنا۔ کہ ہوا کنا؟
💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔
آقناب کو روم میں آنے خاموسی سے دراز میں کجھ ڈھونڈنے دنکھا نواس کےناس
آنے دھتمے لہچےمیں نولی۔ وہ خپ ہی رہا۔
آپ کو ۔۔۔ شاری نات ینا دی۔ ۔۔ تھر تھی آپ۔۔ نوں اگ یور ک یوں کر رہے
ہیں؟ ناخا ہتے ہوۓ تھی گلہ زنان نے آہی گنا ۔
دل تھا کہ دھڑکے خا رہا تھا۔ وہ کنا خاینا خاہناتھا ۔۔؟؟ اب۔۔۔۔؟؟
بہیں شمجھ آرہا ناں۔۔۔؟؟ نو خلو میں نوجھنا ہوں۔۔۔؟ک یوں کنا میرے خذنات کا
قنل۔۔۔؟؟ تمہارا ندلہ خان وال والوں سے تھا ناں۔۔؟؟ تھر میری ماں کا کنا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 1157
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
فصور۔۔۔؟؟ ک یوں انکو ییچ میں النا۔۔۔؟؟ میں نے تمہیں دل سے خاہا تھا۔۔۔
لنکن۔۔تم نے۔۔۔ مجھے مہرہ ینا کے خان وال میں داخل ہونا خاہا۔۔۔؟؟ میرے
دل کے ہزار نکڑے کرکے تم کہتی ہو کہ سب کجھ ینا دنا۔۔۔؟؟ کنا
کروں۔۔؟؟ تمہارے سچ کا۔۔۔؟؟ ہاں۔۔؟؟ وہ جو نونا دل ہے۔۔ اسے کہاں لے
کے خاٶں ۔۔؟؟
آقناب نو چیسے آج ت ھٹ ہی پڑا تھا۔ اس نے جود سے کناعہد نوڑ دنا تھا۔ اس نے
آج ک یول سے ا یتے دل کا خال کہہ ہی دنا۔ وہ نو خپ ہی ہوگٸ سچ ہی نو کہہ رہا
تھا۔ اس نے نو خا یتے نوجھتے آقناب کا دل نوڑا تھا۔ اس کا دل ۔۔۔؟؟ مہرہ ینا
کے اسنعمال کنا ۔۔
وہ آج تھی اشکے دل نے ہی راج کر رہی تھی۔ اور وہ خاہ کے تھی اسے نکل نف
بہیں دے نا رہاتھا۔ اشکی آنکھوں کے آپسو اسے درد دے رنے تھے۔۔
اشکے دل نے گر رہے تھے۔ وہ خاہ کے تھی دوسرا قدم آگے بہیں پڑھا نانا ۔
اور نلنا۔ شا متے کھڑی وہ نے ددردی سے آپسو گالوں سے گرڑنی وہ آقناب کے دل
کی ہارٹ ی نٹ مس کر گٸ۔ اسے جود نے غصہ آنا۔ کہ وہ ک یوں اسے بہیں سزا
دے نارہا۔۔؟
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 1160
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
دل آج تھی اشکا تھا۔۔
ن
آقناب کی آنکھوں میں ا یتے لتے پرمی د تی وہ ا کی طرف تھا گتےوالے انداز یں
م ش ھ ک
پڑھی۔ اور اشکے سیتے سے خالگی۔ اور رونے ہوۓ اشکے سیتے میں میہ جھنانا۔
ہجکیوں سے رونی وہ آقناب کے صنط کا امیجان لے رہی تھی۔
💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞
ن
آقناب کی آنکھوں میں ا یتے لتے پرمی د تی وہ ا کی طرف تھا گتےوالے انداز میں
ش ھ ک
پڑھی۔ اور اشکے سیتے سے خالگی۔ اور رونے ہوۓ اشکے سیتے میں میہ جھنانا۔
ہجکیوں سے رونی وہ آقناب کے صنط کا امیجان لے رہی تھی۔
آقناب کا دل اشکے لتے ییج گنا تھا۔ لنکن ۔۔ وہ اسے ایتی آشانی سے معاف کرنے
واال یہ تھا۔ اشلتے خاموسی سے اسے ییجھےکنا۔
بہت مسکل ہے۔۔۔ ک یول۔۔۔! میرے لتے۔۔ تمہیں معاف کرنا۔۔۔؟؟ نا بہیں
شاتھ رکھنا۔۔۔ تمہیں۔۔ کنا لگنا۔۔ہے؟ میں ک یوں النا تمہیں ا یتے شاتھ؟ کیں
بہیں کوٸ نکل نف دے رہا۔۔؟؟ خایتی ہو وجہ؟ وہی سنٹ اور کرب تھرا انداز۔
ک یول نو اشکی نات نے سن ہی رہ گٸ۔
کوپشا ینار۔۔؟ جوکتھی ہمارے ییچ تھا ہی بہیں۔۔؟؟ ضرف ۔۔اور ضرف دھوکا تھا۔۔
اور۔۔ انک سیراب۔۔!
اس دل میں۔۔۔! دل کے مفام نے اشارہ کنا۔ نو ضرف کجھ دوری تھی۔ دل
سے۔۔۔ ویہ آج زندہ یہ ہونا۔
اور اس انک لمچے خب۔۔۔ میں زمین نے نے شدھ ہونا گرا۔ یب۔۔۔ انک معموم
سی امند خاگی۔۔شاند۔۔ تم۔۔ تھی۔۔ اس سحص کو خاہتی ہو۔۔۔؟؟
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 1163
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
لنکن ۔۔۔ وہ تھرم ہی رہا۔
ہوش میں آنے کے نعد دلکا لگا تم ہوگی ناس۔۔۔! لنکن۔۔ تم نو کہیں بہیں تھی۔
اور۔۔وہ ۔۔جو۔۔ میری کجھ بہیں لگتی۔۔۔ کوٸ نعلق بہں اس سے۔۔۔! اس
نے دن رات انک کردنا۔ میری یتمارداری میں۔ ۔۔۔
اور میں احشان قراموش اپشان بہیں۔۔آخر میں آقناب نے سجتی سے کہتے رخ نلنا۔
ک یول نو پڑپ ہی گٸ ۔
اگر۔۔۔ کسی اور کو زندگی میں شامل کرنا تھا۔ نو۔۔۔ مجھےک یوں لےکے آٸے؟
آگے پڑھتی وہ اشکے کالر کو نکڑنی نے دردی سے آپسو بہانی نولی تھی۔
انک لمچے کو وہ اسے د نکھےگنا۔ دونوں کے ییچ انک گہری خاموسی جھا گٸ۔
دراز سے انک ای یولپ شکتےمیں کھڑی ک یول کی خایب پڑھانا۔ اور ینا کسی ناپر کے
اسے تھمانا ۔
تم۔۔ جو سزا سے تچی ہو۔۔ نو ۔۔ضرف۔۔۔ میرے تچے کی وجہ سے۔۔ حسے میں
اس نفرت او ندلے کی آگ میں بہیں ڈال شکنا ۔ اس معصوم کا کنا فصور۔۔؟؟
ت ک ن
اسے ک یوں سزا ملے۔۔؟؟ آقناب کی آ یں ھی تچے کے زکر نے تھنگ
ھ
انک نار۔۔۔ انک نار۔۔ تجہ اس دینا میں آخاۓ۔۔ اشکے نعد۔۔ تمہیں۔۔ ایتی زندگی
سے ہی بہیں۔۔۔اس دل سےتھی نکال تھینکو گا۔
آپ کو لگنا ہے۔۔؟؟ یہ اینا آشان ہے چینا آپ کہہ رہے ہیں؟ ک یول نے انکی نار
بہت شکون سے نوجھا۔
مانا کہ میں نے بہت علطناں کیں ہیں۔۔۔ گناہ کتے ہیں۔۔ سزا کی جق ددار
ہوں۔ معاقی کی بہیں۔۔ لنکن۔۔۔ اینا تجہ۔۔ آپ کو دوں گی میں۔۔؟؟ أپشا سوچ
تھی کیسے لنا؟ ک یول ایتی نون میں واپس آنی سخت لہچے میں نولی۔
ش
اگر تمہاری یہ شاپسیں خل رہی ہیں نو اسے اس تچے کا صدفہ ھو۔۔۔! ناقی یں
م جم
مظلب۔۔؟؟ میری سوچ صجیح تھی۔ وہ خان گنا ہے تچے کے نارے میں۔۔۔! سر
نکڑے وہ ایتی کیپیناں دنانے لگیں۔ یہ سوچ کہ وہ اس سے تجہ جھین لے گا۔
اسے کای یوں نے گھسنٹ گنا تھا۔وہ پس سوجے خا رہی تھی ۔ اور اشکا دماغ تھیتے
لگا تھا۔
بہیں۔۔ کتھی بہیں ۔۔آقناب۔۔۔! ک یول۔۔ مر نو شکتی ہے۔۔ لنکن اینا تجہ۔۔
تمہں کتھی بہیں دے گی۔۔۔
وہ تھر سے رو دی تھی۔ میرے تچے کے نصنب میں تھی میری طرح دردند کی
ہ ک ل
تھوکریں ہی ھی یں۔۔ میری مالک۔۔؟؟؟ کنا میرے شاتھ رہ کے وہ۔۔۔ جوش
ہاتھ پڑھا کے نانی کا گالس اتھانا خاہا کہ ہاتھ سے گر کے جھناکے سے نوٹ گنا
۔
کنا ۔۔ الپرواہی ہے۔۔؟؟ اتھی لگ خانا نو۔۔؟؟ آقناب اسی لمچے ناہر نکال تھا۔
ک یول نے درد تھری نظر اس نے ڈالی چنکہ لب انک دوسرے میں ی یوست رہے۔
جود ہی کاتچ اتھانا وہ اب دوسرا گالس النا اس میں نانی ڈال اسے تھما گنا تھا۔
حسے ک یول نے ینا کجھ کہے تھاما تھا۔ اور ل یوں سے لگا لنا تھا۔ اور ینا کوٸ نات
ل ھ ک ن
کتے ینڈ کراٶن سے ینک لگا کے آ یں موند یں۔
اشکے الفاظ کی سجتی اشک شدت سے سرخ پڑنا چہرہ واصح کر رہا تھا ۔
اشکے الفاظ نے آقناب نے کسظرح جود نے صنط کنا۔ یہ وہی خاینا تھا۔ لنکن زنادہ
دپر صنط کر ہی یہ شکا ۔
اشکےکان کے ناس ا یتے ہوی یوں کو لے خانا وہ ایتی گرم شاپسوں کی بیش سے
اسے جھلشا گنا تھا۔
چجھھوڑیں مجھے۔۔۔! اس نے اشکے سیتےنے ہت ھنل یوں سے دناٶ ڈال جود سے دور
م
کرنا خاہا نو وہ اشکے دونوں ہاتھ ییجھے نکیہ نے ین کر گنا۔ اور اسے ل ا یتے حضار
مک
میں لنا ۔
وہ جو جود نے کمال صنط کتے بیتھا تھا اشکے مرنے کی نات نے پڑپ ہی اتھا تھا۔
اور اس پڑپ میں اب اسے تھی نو پڑنانا تھا۔ نے پسی سے جود کو اسے سوبیتی وہ
آج انک نار تھر اشکے خذنات کے آگے ہار گٸ تھی۔
💘💘💘💘💘💘💘💘💘💘💘
ک یونکہ آپ کی بیتی اس سے زنادہ مار کھانے کے الٸق ہے۔ خایتی ہیں آپ؟ کنا
کنا اس نے ہمارے شاتھ؟
اس نے ہمیں نارلر سے یہ کہہ کے ناہر النا۔ کہ ہمیں گاڑی لیتے آگٸ
ہے۔لنکن۔۔۔ وہ گاڑی اس نے ہاٸر کی تھی۔ ا ستے ہمیں کڈیپ کروانا۔ عانی
کے میہ سے نکلے الفاظ نے ستھی دم شادھے کھڑے ت ھے۔
چججھوووٹ نووول رہی ہے۔۔۔۔! میہ نے ہاتھ ر کھے ستی گ ھیراٸ سی نولی۔
کنا اماں۔۔؟؟جھوٹ نول رنی ہے۔۔۔ تجانے ک کے شاتھ میہ کاال کر
کے۔۔۔۔۔؟؟
خیردار۔۔۔! خیردار جو انک لفظ تھی میری ی یوی کے خالف میہ سے نکاال نو۔۔۔۔!
وریہ وافعی نونی نونی کر دوں گا۔ انگلی اتھانا سجتی سے کہنا وہ متھی یند کرگنا۔ چنکہ
ستھی شامی کی سخت گیر آواز نے سہم گتے۔
خاٶ۔۔ خا کے چییج کر لو۔۔۔! بہت پرمی سے اسے کہنا اشکے دلہن و للے سرانے
سے تمسکل نظریں ہنانا وہ دور ہوا تھا۔عانی تھی کاقی خد نک جودکو سیت ھال خکی
تھی۔
آپ کےنانا بہت زنادہ اپ سنٹ ہو گتے تھے۔ تجانے کیسی نظر لگ گٸ ہے
ہمارے گھر و۔ رضیہ خانون اقسردہ ہوٸیں۔
پرپشان یہ ہوں نار۔۔۔! کجھ بہیں ہونا۔ آپ کا بینا ہے ناں۔۔؟ سب تھنک کر
دوں گا۔ تھروسہ رک ھیں ہللا نے۔
نانا کے ناس۔
عانی شاور لیتی قرپش ہونی ناہر آھ تھی۔ شاہ سے سوٹ میں تھی وہ شامی کے دل
نے تجلناں سی گرارہی تھی۔
دونوں نے خاموسی سے کھانا کھانا۔ کسی نےکوٸ نات یہ کی۔ شامی پرین اتھانا
کچن میں جھوڑآنا۔
یہ کنا خرکت ہے۔ شامی کے ما تھے نے نل پڑے۔ عانی نے سوالیہ نظروں سے
اسے دنکھا۔
اور تھر شامی ینا اشکے نات کے جواب کا ای نظار کتے اسے ایتی نابہوں میں تھر گنا۔
ل ن
ہ خیران سی اس نل نل ند لتے سحص کو دل دھڑ کتے د تے گی۔
ھ ک
نفاصوں کو۔۔۔؟ شاہمیر اتھی اسے ان سب سے آزاد رکھنا خاہنا تھا۔ لنکن اشکا
ا یتےناس ہونا۔۔ اور یہ نقین ۔۔۔ کہ وہ اسے دل و خان سے خاہتی ہے۔ شامی کو
جود نے صنط رکھنا مسکل لگ رہا تھا ۔
نال شکھانا وہ تھی ینڈ نے یتم دراز ہونا اس جھوٸ موٸ کو دنکھتےلگا۔ جو اسی کی
طرف کرو نلتے سو رہی تھی۔
شامی کا اشکے روٸ چیسے گالوں کو جھونے کا دل کنا ۔ ہاتھ پڑھانا۔لنکن تھر کجھ
جی ی
سو چتے ھے ہنا لنا۔
اس نے عانی سےکوٸ سوال یہ کنا تھا۔ کہ وہ کیسے وہاں سے نکلی۔۔۔؟ وہ ہمت
ہی بہیں چنا نا رہا تھا۔ کہ وہ اشکا یہ درد سن شکے۔ اشلتے خاموسی سے اسے ا یتے
شاتھ لے آنا۔ لنکن اس سیرییہ کو مزہ ضرور خکھانے کا ارادکہ کر حکا تھا۔
💘💘💘💘💘💘💘💘💘💘💘
د تچے۔۔۔ کھانا کھا لیں۔۔! سیتم نے ابہپیس کھانا کھالنا خاہا ۔آج ابہو یتے انکار کر
دنا۔
ک یول آٸ ہے؟ ان کا ہمیسہ کا سوال۔۔جو شاند ابہیں اتھی نک زندہ ر کھے ہوۓ
تھا۔
بہیں۔۔ تھوک بہیں۔۔ ! ا ہوں نے سخت انداز میں کہا۔ یتھی عناد صاخب
کمرےیں داخل ہوۓ ۔ وہ سشاری خات شمجھ گتے سیتم کو خانےکا اشارہ کنا۔
خایتی ہیں ۔۔۔ آپ کی ناراضی تجا ہے۔۔ اور میں ہوں تھی اسی الٸق۔۔ کہ مجھ
سے۔۔ نات یہ کی خاۓ ۔
جو میں نے مرتم کے شاتھ کنا۔۔۔۔اشکے لتے نو شاند ہللا تھی مجھے معاف یہ کر
شکے۔۔ میں ہی فصور وار ہوں۔۔ ان سب کا۔۔۔! کاش مجنت کے شاتھ اعینار
تھی دے د ینا اسے۔۔۔ نو شاند۔۔۔۔آج وہ ۔۔زندہ ہونی۔۔۔۔! تم لہچےمیں کہتے وہ
دی جے کو پس سے مس یہ کر شکے۔
بہت۔۔نے رجم اور جود عرض ین گنا ۔۔۔ ایتی ی یوی ۔۔ ابیناوالد کو تھکرا دنا۔ اور۔۔
ہللا نے۔۔آج نک۔۔ مجھے دونارہ اوالد سے یہ نوازا۔
ک یونکہ۔۔۔ خاتم کی بہی سرط تھی۔ دی جے نے چنالوں میں خانے کہا۔ نو وہ
جو نکے۔
کنا مظلب۔۔۔؟؟
اینا سب کجھ۔۔ اس نے ا یتے بیتے کی خاطر کنا۔۔ وہی بینا۔۔ ۔۔اسے جھوڑ کے
خال گنا۔۔۔
دی جے کے لہچےمیں دکھ اور درد تھا۔ ک یونکہ سہیر اور اناییہ کےخانے کا دکھ ابہیں
تھی تھا۔
💨💨💨💨💨💨💨💨💨
صیح معمول کے مظانق ک یول کی آنکھ کھلی۔ نو جود کو آقناب کی نابہوں میں نانا۔
رات کو حسظرح وہ چ یونی ہونا اشکی قریت میں بہکا تھا۔ ک یول نے جھ جھری لیتے
اس سوۓ ہوۓ سیر نے انک نظر ڈالی۔
آقناب سیر خان۔۔! حس کی جوب صورنی کا کوٸ نانی یہ تھا۔ لنکن غصہ کا تھی۔
ک یول جود ہی مسکاٸ۔
اینا ہاتھ اشکے سیتے سے اتھانے انک دم سے اشکے ہاتھاس زجم نے خا تھہرے
چہاں گولی لگی تھی۔
اشکے کان کے ناس جھکتی وہ آپسو صنط کرنی نول رہی تھی۔ لنکن آپسوٶں کی
شدت سے اشکی آواز خلق میں ہی دب گٸ۔
ک یول نے اشکے ما ت ھےنے نکھرے نالوں کو ییجھے دھیرے سے ہنانے ا یتے ل یوں کی
ت ی ھ ک ن ھ ک ن
جھاپ وہاں جھوڑی۔ نو آقناب مزند آ یں یندیہ کر شکا۔ دھیرے سے آ یں م وا
تھی۔
آقناب نے انک ہاتھ اشکی کمر کے گرد خاٸل کرنے اسے ا یتے مزند قریب کنا۔
ک ن
کہ فورا سے گ ھیرا کے آ یں ھول گٸ۔
ک ھ
شا متے آقناب کی جمار آلود آنکھوں میں دنکھتے اسے اینا دل تھر سے انک سو بیس کی
رقنار سے تھاگنا محسوس ہوا۔
م
ا پسےنو کتھی معاقی بہیں ملے گٸ۔ اسے ل ا یتے ضار ی لینا وہ ا کے ھر
ت ش ش پ م ح مک
سےہوش اڑانے لگا۔ کسمشاکے ییجھے ہینا خاہا۔ایتی نے اچیناری نے جی تھر کے
اسے غصہ آنا۔
وہ لمچے تھر سے آنکھوں میں گھومے۔ جن کا درد اشکے چہرے نے آقناب واصح دنکھ
شکنا تھا۔
تم۔۔ اینا جھوٹ کیسے نول لیتی ہو۔۔مسز۔۔؟ آقناب نے اشکی گردن نے جھکتے
انک شدت تھرا لمس جھوڑا۔ کہ وہ پژپ ہی گٸ۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 1188
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
آپ۔۔وحسی یہ یپیں۔۔۔! حفگی سے کہتی وہ آقناب کو مشکرانے نے مج یور کر
گٸ۔
دونارہ ے سوہر بیتے کی پرنکیس کر رہا ہوں۔۔! آج نکاح کا اعالن کناخاۓ گا۔۔
دو دن نعد نکاح ہوگا۔ نو ۔۔ ا یتے اندر کنآگ کو کم کرنا خاہنا ہوں۔ ناکہ نٸ زندگی
جوسی سے سروع کر شکوں۔ چہاں دھوکے کا نام و پشان یہ ہو۔۔
رات کواشکا جود اینا آپ آقناب کو سوبینا آقناب کے اندر تھنڈک بہیجا گنا تھا۔ اور وہ
خاینا تھا۔ اس نات سے اب ک یول نے ہواٶں میں اڑنا تھا۔ اسے یہ تخیہ نقین ہو
خانا تھا۔ کہ وہ اسی کا ہے۔ اور اپشا اتھی وہ خاہنا بہیں تھا۔ اشلتے اس نے اس
کے دل کی دیناہی ہل کے رکھ دی۔
اجھا خاصا وہ اسے سخت نظروں سے وارن کرنی ییجھے ہونی ا یتے گلے کی چین کی
طرف اشارہ کرنی بہت کجھ شمجھا گٸ تھی۔
نعتی ضرورت سے زنادہ ہی خاالک مسز ملی ہے۔۔ لنکن۔۔ انک نات ناد رکھنا۔۔۔ تم
نانال میں تھی خلی خاٶ۔۔ وہاں سے تھی آقناب سیر خان تمہں ڈھونڈ نکالےگا۔
سخت اور خارخایہ انداز ۔ دونوں ہی انک دوسرے کے ایتہاٸ قریب بیت ھے۔ انک
دوسرے کی قریت کے دنوانے لفظوں کے پشیر زہر میں تھگو تھگو کے انک
دوسرے نے تھینک رہے تھے۔
❤💘💘💘💘❤
کومل انک نار تھر سے ا یتے اندر کے درد کو جھنانے پسے میں دھت پڑی تھی۔
ہونل میں موجود انک بینل کے ناس بیت ھے وہ ڈرگز لے رہی تھی۔ میں وہ پسے کی
خالت میں یہ تھی تھول گٸ تھی۔ کاظم اشک ییجھا کرنا اس نک بہیچ حکا تھا۔
وہ شموکنگ کرنی ہے۔ یہ نو وہ خاینا تھا۔لنکن ڈرگز تھی لیتی ہے۔۔۔۔یہ دنکھ اسے
اجھا خاصا شاک لگا تھا۔
یھ ت
وہ اشکے سر نے کھڑا اسے پسے میں دھت خالت میں دنکھ لب یچ گنا۔
سر بینل نے گراۓ وہ دینا سے دور کسی اور ہی چہان کی سیر نے نکلی ہوٸ
تھی۔
تم آ گتے۔۔۔؟؟ مجھے۔۔۔ ییہ تھا تم۔۔۔ضرور آٶ گے۔۔۔ وہ پسے میں مست ہونی
نولی تھی۔
اندر لے خاکے زور سے اسے صوفے نے ییجتے والے اندازمیں یتھانا۔ اور جود الٸپس
آن کرنے لگا۔ الٸپس آن کرنا وہ واپس اس نک آنا نو اسے وہاں یہ نانا ۔
یہ۔۔۔یہ اخانک سے کہاں خلی گٸ۔۔۔؟؟ کاظم نے ادھر ادھر نگاہ دوڑاٸ
لنکن وہ دکھاٸ یہ دی۔
اشکا گانے کے نولوں نے تھرکنا اور کاظم کے نار نار قریب ہونا اسے شدند غصہ دال
رہا تھا۔
کاظم نے آگے پڑھ کے شاٶنڈ سستم یندکر نا خاہا۔کہ کومل نے اشکا ہاتھ نکڑ کے
ایتی طرف کھییجا ۔
تھر جھنکے سے آگے پڑھنا اسے ناتھ روم ک طرف لےخانے شاور آن کرنا ناتھ یب
تھرنے وہ کومل کو پسے کی خالت میں تھی سہما گنا۔
ناتھ یب تھرنے ہی کاظم نے اشکا چہرہ ناتھ یب میں ڈنونا کومل کو لگا اشکی
شاپسیں یند ہونے لگیں۔ اس نے ہاتھ ئیر مارے لنکن۔۔سب نے سود۔ شاپس
ر کتے کے قریب ہوٸ نو کاظم نے اشکا میہ ناہر نکاال۔ وہ کھاپستی ہوٸ میہ اور ناک
سے نانی کو صاف کرنی تمسکل اتھی چند شاپسیں ہی لےناٸ تھی۔ کہ کاظم نے
انک نار تھر سے اسے ناتھ یب میں ڈنونا۔ اس نار ط
اشکے نارنک اور حست کیڑے گنلے ہونے کی وجہ سے اشکے حسم کے شاتھ چنک
گتے تھے۔ زندگی میں بہلی نار۔۔ آج ۔۔ کومل کو ا یتے پسوانی حشن کے نوں عناں
ہونی رعناٸنوں نے غصہ آناتھا۔ ا یتے آپ کو ایتی نازوٶں سے جھنانے کی ناکام
کوسش سے کاظم مزند آگ نگوال ہوا۔
انک دم سے اسے صوفے نے دھکنلتے ایتی سرٹ کے بین کھولنا وہ اسے پری طرح
ڈرا گنا
تم نے میری سراقت کاتجاٸز قاٸدہ اتھانا ہے۔ اب ینانا ہوں۔۔ چ نگلی ین ہونا
کنا ہے۔۔؟؟ سرٹ کو دورا جھالنا وہ غصہ سے ناگل ہونا اسے تھا گتے سےبہلے ہی
پری طرح دنوچ حکا تھا۔
اب ک یو ں ڈرامہ کر رہی ہو۔۔۔۔۔ بہی نو خاہتی تھی تم۔۔۔! کاظم نے اشکے
م ت م
نالوں کو غصہ سے ھی یں لنا نو وہ س ک ہی گٸ۔
ش
وہ ہمیسہ ہی اشکی نات کو انک کان سے سن دوسرے سے نکال د یتی تھی۔ لنکن
۔۔آج۔۔ اسے شدت سے اس نات کا احشاس ہوا تھا۔
تم۔۔۔ تمہیں کنالگا۔۔؟؟ تم چیسی لڑکی کو حسے میں ۔۔ ناٶں کی جونی تھی
یناٶں۔۔۔اسے پشیر کی زی نت یناٶں گا۔۔؟؟تمہاری میری نظر میں کوٸ اوقات
بہیں۔۔ حس لڑکی کو ایتی عزت کی زرا تھی پرواہ بہیں۔۔اور پسے میں بہک کے وہ
کسی مرد کی نابہوں نک رشاٸ خاصل کر لے ۔ اپسی لڑکی نےکاظم شاہ تھوکے
تھی ناں۔۔۔!
سخت سے سخت الفاظ کا چناٶ کرنا ۔۔۔کہتے وہ جھنکے سے کومل کو جھوڑنا وہاں سے
ایتی سرٹ اتھانا کمرے سے نکلنا خال گنا۔
💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞
صیح وہ نکھری نکھری سی۔ کچن میں کھڑی ا یتے لتے مالزمہ سے نادام واال دودھ ی یوا
رہی تھی۔ جو وہ بینا بہت ہی پسند کرنی تھی۔ چہرےنے نکھری دلکش مشکراہٹ
ل ش
نے اندر آنی شفیہ کو جونکا دنا۔ اشکا یہ روپ دنکھ اسے ھتے یں دپر یہ گی۔ اندر
م جم
تھینک نو پرکت آ یتی۔ ! دودھ کاگالس لیتی وہ وہیں کچن میں موجود ڈاٸینگ بینل
نے یتھتی۔
کسی خیز کی ضرورت ہونو۔۔ ینا دنا کرو ۔ نوں نوری جونلی میں گھو متے کی ضرورت
بہیں۔
جونلی کی مالکن کہیں تھی آخا شکتی ہے۔ اسے آپ کی پرمیشن کی ضرورت بہیں۔
ت ک ن
دودھ کاگھویٹ تھرنی وہ شفیہ کی طرف د ھتی بہت جق سے نولی ھی ۔
پرکت آ یتی! میرا اور آقناب کا پرنک قاسٹ لگا دیں۔ آج ہم انک شاتھ پرنک قاسٹ
کریں گے۔
ک یول اشکی نات کو نظر انداز رکرنی اتھ کے وہاں سے ا یتے کمرےمیں خلی گٸ۔
چنکہ شفیہ ییج و ناب کھانی رہ گٸ۔ اور پڑی ینگم سے خا کے شکایپیں لگانے لگی
آپ ک یوں قکر کرنی ہیں۔۔؟؟ ہماری آقناب سےنات ہوخکی ہے۔ اس نے ہماری
نات مان لی ہے آپ ہی یپیں گیں۔ آقناب کی ی یوی اور ہمارے خاندان کی بہو۔
پڑی ینگم نے شفیہ کی اجھی خاضی پشلی کروادی۔ لنکن ک یول کے انداز و اطوار دنکھ
ت م طم
وہ ین یہ ہو نا رہی ھی۔
وہ جو آٸ یتے کے شا متے کھڑا جود نے پرق یوم کی نارش کر رہا تھا۔ ک یول کو اندر آنا
دنکھ تھتھکا ۔ لنکن تھر اگ یور کر گنا۔
آج ہم۔۔ انک شاتھ ناسیہ کریں گے۔ اشکے قریب آنے چہرے نے معصوم نت
سجاۓ وہ نورے جق سے نولی تھی۔
تم کرلو۔۔۔ مجھے تھوک بہیں۔۔ دپر ہورہی ہے۔ میہ ت ھیرنے کوٹ بہنا اور
آٸ یتےمیں جود کو دنکھنا سرسری شا کہا۔
ہوٸ تھیں۔
خاموسی سے نکلتی ناہر آٸ نو شا متے ہی شفیہ بینل نے ناسیہ لگانی نظر آٸ۔ ۔
انک لمچے کی دپری کتے ینا وہ وہاں سے ہیتی ا یتے روم میں آنے ہی یند ہوگٸ۔
اشکے خانے ہی آقناب تھی ناٸم دنکھنا اتھ کھڑا ہوا۔
تھوک بہیں۔ سرسری شا ینا د نکھے جواب د ینا وہ ناہر نکل گنا۔ اسے آج کراجی
خانا تھا۔ ایتی ماں کےناس۔ اور وہ ینا کسی کو یناۓ خا رہا تھا۔ چینا وہ پڑپ رہا تھا۔
ایتی ماں سے منلے کو۔ اینا ہی اشکی ماں تھی پژپ رہی ہوگی۔
💨💨💨💨💨💨💨💨
عانی کی آنکھ کھلی نو جود کو شامی کی نابہوں نے نانا۔ اشکی بیند تھک سے اڑی ۔
ت ن کھ ی
فورا جھنکے سے شامی کو ھے د تی وہ ھٹ سے ا ھی۔ شامی نے مشا کے
کس ج ل جی
ل ھ ک ن
آ یں کھو یں۔
کنا مسٸلہ ہے۔۔؟؟ کوٸ تھوت دنکھ لنا ہےکنا؟ مذاق ینانا تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 1208
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
آپ کو دنکھ لنا۔۔۔! آپ بہاں۔۔؟؟ ہمارے ناس ۔۔؟؟ کیسے۔۔؟؟ وہ گ ھیراۓ
انداز میں نولی نو شامی نے میہ نےہاتھ ت ھیرنے بیند کو تھگانا اور انک نازو کے
سہارے اوپر اتھ کے بیت ھا ۔
سوہر ہوں۔۔ تمہارا۔۔۔ کمرہ ہے میرا۔۔۔ میں بہاں بہیں ہوں گا۔۔۔ نو کہاں
ہوں گا؟ النا اشکی جھنل چیسی آنکھوں میں جھا نکتےوہ اسے ڈرا شا گنا۔
ت ن ی
عانی لب دای یوں نلے دنانی اسے ھے ہو کے د کھ رہی ھی۔
جی
اب انکو جھوڑ دو۔۔۔ ینک سے رنڈ کر دنا ہے۔۔ اگر اینا سوق ہے۔۔۔ نو مجھےینا دو۔
میں یہ کام زنادہ ا جھے سے کر شکنا ہوں ۔ معتی خیزی سے کہنا وہ اس نے
جھکتےلگا۔ کہ عانی جھٹ سے اتھ کےتھاگی۔
عانی کا اشکے قریب ہونا اسے شکون تحسنا تھا۔ انک اتجانا شا شکون ملناتھا۔
💨💨💨💨💨
ایتی شاری شاینگ ۔۔۔؟ آپ تھی خد کرنےہیں۔ سہیر۔۔۔! شاری مارک نٹ ہی
اتھا الۓ۔
ڈھیر شاری تجوں کی شاینگ دنکھ وہ ہر شاپر کو کھولے بہت پرجوش ہونے سہیر
سے نولی ۔
لگیں۔
یہ دنکھو۔۔! یہ پرام کیسی ہے۔۔؟؟ دونوں کی الگ الگ ہی لی۔۔! سہیر نے
اشکی نات کانی۔
کون ا یتے۔۔۔؟ میرا کوٸ اینا بہیں۔۔ سواۓ تمہارے اور میری اوالد کے۔۔ اس
لتے نو مور ڈشکشن۔۔۔! سہیر نے سجتی سے م نع کر دنا۔ انا اسے تم آنکھوں سے
ک ش ہ ن س ل ھ ک ن
م
د تی وہاں سے ہیتے گی۔ کہ ہیر نے فی یں سر النے ا کی الٸ تھامی۔
اے خاناں۔۔۔! اداس یہ ہوا کرو۔۔۔ کنا میں تمہارے لتے کجھ بہیں۔۔؟؟ کنا
میرا ہونا۔۔۔کوٸ معتی بہیں رکھنا۔۔جو ای یوں کی ناد آنےلگی؟ ناخا ہتے ہوۓ تھی وہ
گلہ کر گنا ۔
آپ علط شمجھ رہے ہیں۔۔ ! ہر سیہ ایتی خگہ اہم ہونا ہے سہیر۔۔! ماں ناپ ایتی
خگہ دادا دادی ایتی خگہ۔۔ نانا نانی ایتی۔۔خگہ۔۔! اور تچے کا جق ہے کہ وہ ہر ر ستے
کو چیتے۔۔۔!
میرے تچے ا یتے شارے ر ستے مجھ میں جیٸں گے۔ میرے ہونے ابہیں کسی
کی ضرورت بہیں۔۔
گٸیں۔
سہیر کو اشکی آنکھوں میں آپسو دنکھ سخت کوقت ہوٸ۔ اشکا دل سخت پرا ہوا۔
میں بہیں خاہنا۔۔ کہ میرے تچے ۔۔انک ناناک اور گناہ گار اپشان کے زپر شایہ
نلیں۔۔ !
مجھے دنکھو۔۔۔ شارے ر ستے ضرف تم سے چینا ہوں۔۔ کوٸ بہیں میرا۔۔ ضرف
تم ہو۔۔ ! تم نو تھر اینا دکھ درد ای یوں سے نایٹ لیتی ہو۔ سن لیتی
ہو۔۔میں۔۔؟میں کس سےکہوں۔۔؟؟ مجھے تھی نکل نف ہونی ہے۔۔ انا۔۔۔!
یہ۔۔۔ دل کے مفام نے انگلی رکھی۔ شدت کرب سے کہتے وہ انا کو تھی رال رہا
تھا۔
گ یھ س ت
انا نے آگے پڑھ کے ہیر کو یچ کے لے سے لگانا ۔ اور دونوں ہی پری طرح رو
دٸنے۔۔
💔💔💔💔💔💔💔💔
تم۔۔۔ تمہیں کنالگا۔۔؟؟ تم چیسی لڑکی کو حسے میں ۔۔ ناٶں کی جونی تھی
یناٶں۔۔۔اسے پشیر کی زی نت یناٶں گا۔۔؟؟تمہاری میری نظر میں کوٸ اوقات
بہیں۔۔ حس لڑکی کو ایتی عزت کی زرا تھی پرواہ بہیں۔۔اور پسے میں بہک کے وہ
کسی مرد کی نابہوں نک رشاٸ خاصل کر لے ۔ اپسی لڑکی نےکاظم شاہ تھوکے
تھی ناں۔۔۔!
ک ن
وہ نار نار میہ دھوۓ خا رہی تھی۔ اور خب تھی آٸییہ د ھتی ۔۔کاظم کے الفاظ
اسے دل میں ی یوست ہونے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 1216
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
وہ نار نار انک ہی غمل تجھلے کٸ مییوں سے دہراۓ خا رہی تھی۔ چہرہ اشکا الل
ہو حکا تھا۔
آٸییہ دنکھتے ہی تھر سے لگنا وہ گندی ہوگٸ ہے۔ لنکن اشکا چہرہ گندا یہ تھا۔
اشکی روح نے وار ہوا تھا۔ اسے روح کو ناک و صاف کرنا تھا ۔
میں۔۔۔ میں۔۔اسی لڑکی بہیں ہوں۔۔۔سنا تم۔نے۔۔۔ کاظم۔۔۔ میں اپسی لڑکی
بہیں ہوں۔۔ وہ نلک نلک رونی خالٸ تھی۔ بہن ہوں میں ۔۔ک یول کی۔۔ اشکا
عکس ہوں۔میں۔۔اپسی لڑکی بہیں۔۔ہوں۔۔۔۔ بہیں۔۔ہوں۔۔میری ماں۔۔ کا
خالنے خالنے اشکی آوازروندھ گٸ۔ وہ وہیں زمین نے گر گٸ۔ چیسے آج
سب کجھ ہار گٸ ہو۔۔
ہاں۔۔میں پری ہوں۔۔ بہت پری۔۔۔! لنکن۔۔ میرے شاتھ تھی پرا ہواہے۔۔۔
میں یندا کرنے ہی نوجھ کی طرح سر سے انار تھینک دی گٸ۔ ناپ نے نو اینانا
یہ۔۔۔ ماں تھی جھوڑ گٸ۔۔ اگر انک بیتی کو لے خا شکتی تھی۔۔ نو مجھے لے
خابیں۔۔۔۔ ک یول کو ک یوں لے کے گٸیں۔۔۔۔؟؟ وہ پڑپ کے اتھی تھی۔
میرا کنا فصور تھا۔۔۔ ماں ناپ اوالد یندا نو کر لیتے ہیں۔۔ لنکن تھر۔۔ مرنے کے
لتے جھوڑ خانے ہیں۔۔
بہت ای نظار کے نعد لونی تھی۔ ک یول۔۔۔ واپس مری۔۔۔! لنکن اکنلی۔۔۔ و ناتچ
شال کی لڑکی۔۔۔ میری بہن اکنلی لونی تھی۔۔ ناپ نے جھوڑ دنا۔ اور ماں مر
گٸ۔۔۔۔ مر گٸ ہماری ماں۔۔۔ ؟؟ وہ تھر خالٸ تھی۔
لنکن۔۔میری ماں نو میرے یندا ہونے ہی مر گٸ تھی میرے لتے۔۔۔ ہاں اس
دن ک یول کی ماں مری تھی۔ تھر چینا سنکھا۔۔۔ ہر اس خیز سے مجھے نفرت ہونی
گٸ جو ک یول کو اجھی لگتی۔۔ وہ مجھ سے ینار کرنی تھی۔ اور میں اس سے نفرت۔
ارشل بینا تھا انکا۔۔ چہیوں نے مدد کی تھی مرتم کی ۔ خب وہ خان وال سے نکالی
گٸ تھیں ۔ مرتم کی دوست کا بینا۔ حسظرح ارشل کی ماں نے مرتم کا ہر موڑ
نے شاتھ دنا۔ و پسے ہی ارشل نے ک یول کو بہن مانا تھا۔ اس نے تھی کسی موفع
نے ک یول کو اکنال یہ جھوڑا۔
اور تھر وہ دن تھی آگنا۔ خب۔۔۔ ک یول نے ندلہ لینا تھا۔ اس سے بہلے ک یول نے
کومل کو آقناب سے ملوا دنا۔ بہیں وہ سب سے پڑ علطی کر گٸ۔ وہیں کومل
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 1220
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
کے دل کے اندر نفرت کی انک چ نگاری تھڑکی۔ ہمیسہ کی طرح بہن سے اسے تھی
جھپینا خاہا۔ لنکن ہللا کو کجھ اور ہی م نظورتھا۔ اور وہ ا یتے مفضد میں کامناب یہ
ناٸ۔ اور بہی کومل کو نکل نف ہوٸ۔ اس نے ک یول کی آڑ لے کے اسے اجھا
خاصا تھیشانا خاہا۔ آقناب کے مرنے کے نعد کومل۔کو کسی خد نک شکون آنا۔
لنکن یہ شکون تھر سے عارت ہوا۔ خب ک یول نے اس سے ہر نعلق نوڑ لنا ۔ وہ
بہاں سے نالل کو لے کے خلی گٸ ۔اور تھر اسے یہ شک گذرا۔ کہ آقناب کا
زندہ ہے۔ انک نار تھر اسے مات ہوٸ۔ خب خب اشکا دل نونا۔ اسے سیتھا لتے واال
کوٸ اور بہیں کاظم ہی تھا۔ اورآج وہ سہارا تھی جھن گنا۔ ہارے ہوۓ جواری کی
طرح وہ اتھتی ناہر آٸ۔ دراز کھولی کا بیتے ہاتھوں سے ایتی مظلویہ خیز نکالی۔ وہ
شقند ناٶڈر جو اسے اس دینا کے غم سے نکال د ینا تھا۔ وہ کتھی تھی زنادہ مفدار
میں یہ لیتی تھی۔ ور کاظم سے ملتے کے ب نفرینا اس نے ڈرگز لینا جھوڑ دنا تھا۔
پسے میں بہک کے وہ کسی مرد کی نابہوں نک رشاٸ خاصل کر لے ۔ اپسی لڑکی
نےکاظم شاہ تھوکے تھی ناں۔۔۔!کاظم شاہ تھوکے تھی ناں۔۔۔!
لفظوں کی نازگست ہونی خا رہی تھی۔ اور ہاتھوں کی کنکناہٹ میں اصافہ ہونا خا رہا
تھا۔ کہ انک جھنکے سے شارا ناٶڈر ییچے گرا دنا۔
اور جھنکے سے اتھ کھڑی ہوٸ۔ ای عزم اور ہمت کے شاتھ۔ اسے کاظم کی نانوں
کا جواب د ینا تھا۔ اسے ینانا تھا۔ کہ وہ پری لڑکی بہیں ہے۔۔
ک یول نے کمرے کی ہر خیز کو بہیس بہس کر کے رکھ دنا تھا۔ ناآلخر تھک ہار کے
وہ وہیں دروازے کے ناس دنوار کے شاتھ ینک لگا کے بیتھ گٸ۔ اسے آقناب
کے رونے نے نے ایتہا دکھ ہوا تھا۔ اور یہ دکھ پڑھا یب۔۔ خب آقناب نے شفیہ
کے شاتھ شلوک اجھا رکھا۔ اور اشکو نا ستے سے انکار کنا۔ کاقی دپر رو لیتے کے نعد
اشکا دل کا عنار ہلکا ہوا تھا ۔ اور اب تھوک سنا رہی تھی۔ گال حشک ہو حکا تھا۔
نانی بیتے کے لتے خگ دنکھا۔ نو وہ خالی تھا۔ خگ اتھانی وہ ناہر خانے کے لتے
دروازے کی خایب پڑھی۔ لنکن دروازے نے الک دنکھ وہ پری طرح سپیناٸ۔ دو
بین نار الک کھولنا خاہا ۔لنکن دروازہ الکڈ تھا ۔
ہنلو۔۔۔؟؟ کوٸ ہے۔۔؟؟ نلیز اوین دا ڈور۔۔۔؟ ک یول گ ھیراٸ تھی۔ کاقی دپر وہ
اوتجا اوتجانولتی رہی۔ لنکن دروازہ یہ کھلنا تھا۔ یہ کھال۔ اور تھک ہار کے وہیں بیتھ
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 1223
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
گٸ ۔ لنکن کب نک۔۔؟؟ اس نے صیح سے کجھ بہیں کھانا تھا۔ اور وہ ی یوی
ن
ظالم ہو شکتی تھی۔ لنکن۔۔ماں ۔۔بہیں۔۔ آ یں ھر سے گتے یں۔ فورا سے
گ ل ن ھ ت ت ھ ک
انا کو انک طرف رکھتے آقناب کو کال مالٸ۔ لنکن تمیر یند خانا دنکھ وہ مزند دل جھوڑ
ت ن ل ت یب
ھی۔ انک نار دو نار۔۔ کن میر ہ یوز یند تھا۔ اتھا کے موابٸل دنوار نے دے
مارا۔
اس سے نو بہیرتھا۔ میں بہاں آنی ہی ناں۔۔ ! تجانے ک یوں مجھے بہاں اکنال جھوڑ
گتے ہیں۔۔۔؟؟ وہ دل سے دلھی ہوی یوہیں واپس بیتھ گٸ۔ اے ایتی اپسی
خالت نے بہت رونا آرہا تھا۔
💔💔💔💔💔💔💔
💘💘💘💘💘💘
کہاں ہے شارا۔۔؟؟ عروج۔۔؟ یناٶ مجھے؟ شامعہ تھوتھو ناگل ہوٸیں تھیں۔
صیح سے وہ شارا کو ڈھونڈ رہی تھیں لنکن شارا گھر نے ہونی نو ملتی ناں۔۔؟؟ عروج
الگ پرپشان تھی۔
مجھے بہیں ییہ مما۔۔!مجھے ینا کے تھوڑی خانی ہے وہ ہر خگہ ۔۔۔؟ عروج کا دل
گ ھیرانا تھا۔ ک یونکہدو دن بہلےہی عروج سے شارا کو انک لڑکے کے شاتھگاڑی میں
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 1226
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
ت ھ ت ھ ت
دنکھا تھا اور دونوں کی پزدنکیناں دنکھ عروج کی ھی۔ نو ھتےنے شارا نے نال
ج
ہاتھ مارا۔
اندر آنے ہی ان دونوں ماں بیتی کونظر انداز کرنا وہ ماں کے کمرے کی خایب پڑھا
۔
بیسم ینگم ینڈ نے بیت ھیں انک نصوپر کو گلے سے لگاٸے لگاۓ ہوۓ تھیں۔
آقناب نے انکو مشکرا کے دنکھا۔ پستم ینگم نے ہاتھ پڑھا کے آقناب کو جھوا۔ کہوہ
سچ میں ہے نا انکا وہم۔۔؟ لنکن آقناب نے ان کے ہاتھوں نے نوسہ دنا نو ابہیں
نقین ہوگنا ہللا نے انکی سن لی ہے۔ دونوں ماں بیتے نے انک دوسرے کو گلےسے
لگانا ۔ بیسم ینگم تھوٹ تھوٹ کے رو دیں۔ آقناب ابہیں سیتے سے لگاۓ بیتھا
تھا۔
کہاں خلے گتے تھے؟ مجھے جھوڑ کے۔۔۔؟؟ ایتی ماں کو جھوڑ کے۔۔۔؟ وہ کرب
سے نولیں تھیں۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 1228
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
کہیس بہیں گنا تھا امی خان۔۔۔!آپ کو جھوڑ کے کہاں خاشکنا تھا آپ کا بینا؟
آقناب نے ابہیں پشلی دی۔
بیسم ینگم کے نوجھن ے نے آقناب نے ابہیں چندہ چندہ شاری نات ینا دی۔
حسے خان کے وہ بہت دکھی ہوٸیں۔
امی خان۔۔۔! آپ۔۔۔ دادی بیتے والی ہیں۔۔۔!آقناب نے انکی سوچ سے ک یول
کے لتے ینگپییونی منانی خاہی۔۔
لے آٶ ں گا۔۔خلد ہی۔۔ ! لنکن۔۔۔ آپ کو کنا لگنا ہے ؟ اسے بہاں آنا خا ہتے؟
چہاں اس کے شاتھ اشکی امی کی شاتھ اینا پرا شلوک ہوا۔۔۔؟؟ آقناب انک دم
سے سیجندہ ہوا۔
آخاۓ گی۔۔بینا۔۔! ک یونکہ ندلہ لیتے والے سے معاف کر د یتے واال افضل ہونا
ہے۔ دل پڑا کرنا پڑنا ہے ای یوں کے لتے۔۔۔! شمجھانا خاہا ۔
کومل۔۔ ک یول کی خڑواں بہن ہے۔ کہتے ہوۓ ابہیں دنکھا۔ اور اشکے نارے میں
نفصنل سے آ گاہ کنا۔
بینا۔۔؟؟ تھر تھی۔۔آپ ک یول سے نات کریں۔۔ مجھے۔۔ ا یتے نونے نا نونی کو
ا یتے شا متے دنکھنا ہے۔۔۔ اسے معاف کرد ینا خا ہتے۔۔۔!
امی خان۔۔! اتھی مجھے خانا ہو گا۔خلد آٶں گا۔۔۔! قالٸبی نکا وقت ہو گنا ہے۔
بینا۔۔! میری نات کا جواب بہیں دنا۔۔؟ ابہوں نے آقناب کے دروازے کی
طرف پڑ ھتے قدم د نکھے نو نولیں ۔
آقناب کی نات نے بیسم ینگم گنگ ہی رہ گٸیں ۔ وہ خاحکا تھا۔ چنکہ بیسم ینگم
ن ت یب
آج ایتی سجاٸ خان کے وہیں دمشادھے ھی رہ گٸیں۔ کن ۔۔ یتے کو دعا
ب ل
د ینا یہ تھولیں ۔
💔💔💔💔💔💔💔💔
ب
کنا ہوا۔۔۔۔؟؟شام گتے آقناب نے خان جونلی یجتے ہی کمرے کے دروازے
ہ
شا متے کا م نظر دنکھ وہ دھک سے رہ گنا۔ گھییوں میں سر د یتے۔وہ انک طرف دنوار
ت ت یب
کے شاتھ لگ کے ھی ھی۔
کہا تھا۔۔۔! اپشا وپشا۔۔ کجھ مت کرنا۔۔ لنکن تم۔۔۔ نازیہ آٸ۔۔؟؟ آقناب کے
سخت الفاظ ۔۔اور نفرت انگیز لہجہ ک یول نے نے نقیتی سے اسے دنکھا۔
💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞
کہا تھا۔۔۔! اپشا وپشا۔۔ کجھ مت کرنا۔۔ لنکن تم۔۔۔ نازیہ آٸ۔۔؟؟ آقناب کے
قن
سخت الفاظ ۔۔اور نفرت انگیز لہجہ ک یول نے نے تی سے اسے د کھا۔
ن ی
آقناب نے ینا اشکی نات ستے اسے نازو سے نکڑ ناہر لے آنا ۔ ستھی خان جونلی میں
اکھتے ہوگٸے پڑی ینگم شفیہ مالزم ستھی دم شادھے ابہیں دنکھ رہے تھے۔ کہ
آخر آقناب کنا کرنے واال ہے۔ ییچ ہال میں النے جھنکے سے جھوڑا۔ کہ وہ گرنے
گرنے تچی تھی۔
انک منٹ۔۔۔! ک یول نے انگلی اتھا کے آقناب کو مزند کجھ تھنکہتے سے ناز رکھا۔
کوٸ تھی نات کہتے سے بہلے۔ ۔۔۔ سچ خان لیں۔ وریہ۔۔ بہت تجھناٸیں گے۔
انک للکار تھی ک یول کے انداز میں۔ اشکا لہجہ ینا رہا تھا۔ کہ کجھ مسنگ ہے۔
آقناب انک لمچے کے لتے تھت ھکا۔
کنا مظلب؟ آقناب نے آگے پڑ ھتے ما تھےنے نل ڈالے نوجھا۔ چنکہ شفیہ کا دل
زوروں سے دھڑکا۔
ک یول نے انک نظر آقناب کو دنکھا۔اور دوسری سخت نظر شفیہ ے ڈالی ۔ حس نے
بہلو ندال تھا ۔
حس نے کنا ۔۔اسی سے نوجھیں۔ دھتمے لنکن سخت لہچے سے کہتے جھنکے سے اینا
نازو آقناب کی گرقت سے آزاد کروانا۔ وہ خپ شا ہونا اسے دنکھتے لگا۔
کناکہنا خاہپیتہو تم؟ انک نو جوری اوپر سے سنیہ زوری۔۔؟؟ تمہارے کہتے کا کنا
مظلب ہے۔۔؟؟ دروزاہ ناہر سے الکڈ تھا۔۔؟؟ او ہم میں سے کسی نے یہ کام
کنا ؟ دنکھ لیں پڑی ینگم ۔۔! یہ الزامل گنا ناقی تھا۔۔۔؟؟
شفیہ نے نولنا سروع کنا نو ستھی اشکا میہ خیرت سے دنکھتے لگے۔
ت طم
چنکہ ک یول ایتی ہی ین ھڑی ھی۔
ک م
اب آ کو ییہ لگ گنا ہوگا۔۔۔! کنا سچ ہے اور کنا جھوٹ؟ ک یول نے دھیرے سے
ن
آقناب کے ناس آنے دکھی اور سخت انداز میں کہا۔چنکہ آ یں نے تجاشا م
ت ھ ک
تھیں۔
اسے ایتی اور کھییجا کہ وہ اشکے سیتے سے آلگی ۔ اشکے سیتے سے لگے اشکی آنکھوں
غ ھ ک قن ن
میں ا یتے لتے وار گی د تی صے کے ناوجود اشکا دل نے اچینار دھڑ کتے لگا۔
ضرف تم ہو۔۔
انک انک لفظ تھہر تھہر کے کہنا وہ ایتی روح کے در اشکے لتے کھول رہا تھا۔
آپ نے وعدہ کنا تھا۔ کہ آپ میری روح کا چنال رکھیں گیں۔ یہ چنال رکھا آپ
نے؟
یھ ت
جن کا سر نو جھکا تھا۔ لنکن لب یچ گتے ھے۔
ت
میں آج اتھی اسی وقت آپ کی اس زندان جونلی سے خا رہا ہوں۔۔ اتھی نک جو
بہاں رکا تھا نو وہ آپ کا احشان انارنے کے لتے۔ پر۔۔۔ اب چتم۔۔۔! زندگی نے
شاتھ دنا۔۔ نو آنکا احشان آپ ہی کی صورت میں سود شم نت انار دوں گا۔ نلکہ ا یتے
میری زندگی۔۔۔ میری روح نے وار کرنے کا تھول کے تھی مت سو چتے گا۔۔۔۔۔
وریہ آقناب سیر خان خان دے شکنا ہے نو خان لے تھی شکنا ہے۔۔۔۔!
سیر کی دھاڑ کی طرح وہ عرانا تھا۔ کہ کوٸ خاہ کے تھی کجھ یہ نول نانا۔ ک یول کا
ہاتھ تھامنا۔ اس نے وہاں سے نکلنا خاہا۔ کہ ۔۔۔۔
ر کتے خاپسین۔۔۔! آپ انک اپسی لڑکی کے لتے ایتی دادنکو جھوڑ کے خا رہے ہی۔
حس نے آپ وک موت کے میہ میں بہیجا دنا تھا۔
گرخدار آواز نے چہاں آقناب کے قدم رکے۔ وہیں ک یول کا دل تھی دھڑکا۔
آپ میرے لتے قانل اخیرام ہیں۔ لنکن میں بہی خاہوں گا۔ کہ میرے پرسنل
معامالت سے دور رہیں۔
نکواس یند۔۔۔۔! آقناب ا یتے زور سے دھاڑا تھا کہ خان جونلی کے درودنوار کایپ
ا تھے۔
اسےلگام ڈال کے رکھیں۔ وریہ اپسی سزا دوں گا۔۔ کہ شاری زندگی ڈھونڈنی رہ
خاٸیں گیں اور یہ بہیں ملے گی۔
ہم۔۔۔ کہاں۔۔؟؟ رات کےاس بہر اخانک سے جونلی سے نکلتے نے ک یول کو
کجھ صجیح یہ لگا۔
مجھ نے تھروسہ ہے؟ النا اشکی آنکھوں میں جھا نکتے نوجھا۔
یہ تھی نوجھتےکی نات ہے؟ بہت مان سے اشکے قریب ہونے کہا۔
اینا ینار کرنےہیں مجھ سے؟ سر اتھا کے آنکھوں میں نے تجاشا مجنت لتے نوجھا ۔
اشکے اس انداز نے آقناب کا دل دھڑکا۔ اور ینا انک لمچےکی دپر کتے اشکے ل یوں نے
جھکا۔ ک یول نو اشکے اس جواب نے دنگ ہی رہ گٸ۔
آپ۔۔۔۔آ آپ۔۔۔ نے مجھے معاف کر دنا۔۔؟؟ انک امند تھی لہچے میں۔ آقناب
نے گہرا شاپس ہوا کے سیرد کنا۔ اور اسے سیتے میں تھییجا۔ وہ شعدی کوکال کر حکا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 1246
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
تھا ۔ کہ وہ گاڑی کا یندوپست کرے ۔ ک یونکہ وہ خان جونلی سے نالکل خالی ہاتھ
نکال تھا۔ سواۓ ایتی ک یول کے۔
خیریت۔۔؟؟ نوں اخانک آپ آ گتے۔۔؟؟ شعدی اپرنے ہوۓ پرپشان ہونے نوجھ
بیتھا۔
اس نے مزند کوٸ سوال یہ کنا ۔ اور گاڑی کوہونل کی طرف موڑ دنا ۔
اینا ینار۔۔۔؟؟ وہ اخانک سے ک یوں چنا رہا تھا۔۔؟ صیح نک نو وہ نے ایتہا غصہ میں
تھا۔
ک یول نے اشکے دل کے مفام نے رکھا اینا ہاتھ اشکی گرقت میں دنکھا۔
نانی۔۔۔۔! دھیرے سےتھر سے نکارا۔ شعدی شاٸنڈ نے گاڑی روکنا میرل واپر
کی نونل لے آنا ۔
نولی تھی۔
💘💘💘💘💘💘💘
کاظم ایتی انک دوست کے ہمراہ ہونل میں موجود تھا۔ کہ وہ ین فن کرنی اس نک
ن گ ظ ہ ب
چی۔ کا م نے سر ھما کے اسے د کھا۔ ی
خاٶ بہاں سے۔۔۔! پزی ہوں میں۔ ایتی دوست کی نظروں میں خیرت دنکھنا وہ
سجتی سے نوال تھا۔
میرے کرنکیر نے انگلی اتھانے والے تم ہونے کون ہو۔۔۔؟؟ تم نے بہلے دن
سے مجھے پریپ کنا۔۔ میں نے تھر تھی تم سے دوستی کی۔ کتھی بہیں سوخا۔۔
کنا تمہیں۔۔۔؟؟ کناکنا ہے میں نے تمہارے شاتھ ۔۔؟؟ نولو۔۔۔؟؟ کاظم نے
ئیز لہچے میں اشکی نات کانی۔
ک ن
کنا کنا۔۔۔؟؟؟ کومل کی آ یں ھنگ گٸیں۔
ت ھ
کنا بہیں کنا۔۔۔؟؟ کنا کجھ نوال۔۔۔؟؟ کوٸ احشاس ہے۔۔۔؟؟ اور بہاں جود۔۔
ش ک گ
کسی اور لڑکی کے شاتھ لجھڑے۔۔۔؟؟ ہتے ہوۓ ا کی آواز روندھ گٸ۔
نکواس یند کرو ایتی۔۔۔! ہاں پرنوز کنا تمہیں۔۔۔! لنکن تم نے انکار کر دنا۔۔ نات
چتم۔۔۔ اب مپیشکنا کرنا ہوں۔۔ کس کے شاتھ ہوں۔۔ تمہیں اس سے کوٸ
عرض بہیں ہونی خا ہتے۔۔ انڈرسپینڈ۔۔۔۔! سناٹ انداز اینانے وہکوملکا دل دکھا گنا۔
سنال مادہ نکلنا اشکے گال نگھو گنا۔۔ رخ ت ھیرنی وہ آپسو صاف کرنی وہاں سے نکلتے
لگی۔ کہ تھر سے وہ وپس نلتی۔ کجھ کہتی کہ انک الل رنگ کی روستی کاظم کی
شقند سرٹ نے دنکھتےلگی۔ اشکا دل زور سے دھڑکا۔ نلٹ کے دنکھا چہاں سے
روستی آرہی تھی۔ وہ کسی کے پشانے نے تھا۔ اشکی نظریں کومل کے جوف زدہ
چہرےنے تھیں۔ کہ ا یتے میں گولی خلی۔ کومل نے نلک جھنکتے کاظم کو زمین
نے دھکا دنا۔ اور جود تھی اشکے اوپر خا گری۔ گولی شا متے سیسے میں خا کے لگی۔
ت م م
ہونل میں سور سرانا پرنا ہوگنا۔ دونوں انک طرف کو گرے ھے۔ کو ل ل کا م
ظ مک
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 1253
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
نے گری اینا شارا وزن اس نے ڈال گٸ۔ کاظم نے جود کو تھی جوٹ لگتے سے
تجانا اور کومل کی کمر میں نازو جماٸل کرنے اسے تھی گرنے سے تجاگنا۔
تم۔۔۔ تھنک ہو۔۔۔؟؟ کومل کو اشکی قکر ہوٸ۔ ا یتے نکھرے نالوں کے شاتھ
اشکے لہچے کی قکر مندی کاظم کو بہت کجھ سو چتے نے مج یور کر رہی تھی۔
خ جمش
ہاں۔۔۔! نا ھی والے انداز میں کہا۔ انک اور گولی لی نو کاظم کو ہوش آنا۔ فورا
سے کومل کو لتے دنوار کی آڑ میں ہوا۔ اور اسے لتے وہاں سے نکال۔ دونوں وہاں
سے تھا گتے نکلے ت ھے۔ کاظم اسے ایتی ناٸنک نے یتھانا اس خگہ سے دور لے
گنا۔
کاقی دپر کے نعد وہ اسے وہاں سے نکال النے کے نعد کامناب ہوا تھا۔ اس کے
گھر کے ناہر ناٸنک رو کتے وہ اشکی خایب نلینا پرشکون ہوا تھا۔
مر تھی خاٶں نو کوٸ رونے واال بہیں ہوگا۔۔۔ شاند۔۔۔ کوٸ۔۔ دقنانے واال۔۔۔
تھی۔۔۔؟؟
سی۔۔۔۔۔۔۔! کاظم نلک جھنکتے اشکے ل یوں نے انگلی رکھنا اسے خپ کراگنا۔
جمش
سوجو۔۔۔ ھو۔۔۔ اور ق نضلہ کرو۔
خب خاہے نال لو۔۔۔! آخاٶں گا۔ مشکرا کے کہنا وہ کومل کو نی مشکرانےنے
مج یور کر گنا۔
کاظم کے خانے کے نعد وہ اندر آٸ نو انک طوقان ندتمیزی مجا ہوا تھا۔ حسے کسی
نے نورے گھر کی نالسی لی ہو۔
انک دم سے شا متے وہ کھڑا نظر آگنا۔ اشکے شاتھ دو آدمی اور تھے۔ وہ شگریٹ کے
کش لینا کومل کو گ ھیرانےنے مج یور کر گنا ۔
کنگ۔۔۔۔! نلیز۔۔۔۔ ؟؟ وہ گڑپڑا کے نولی۔ چنکہ وہ کومل کے قریب آنا اشکے ہاتھ
سے موناٸنل لینا کاظم کا تمیر ڈاٸل کر نے لگا۔
کاظم جو اتھی را ستےمیں ہی تھا کومل کی کال دنکھ مشکرانا۔ ناٸنک انک طرف روکنا
وہ کال رسیو کر گنا ۔
اگر اس لڑکی کو زندہ دنکھنا خا ہتے ہونو۔۔؟؟ تمہارےناس ضرف د منٹ ہیں۔ ب یچہ
خاٶ۔۔ اورتجالو۔۔۔اسے۔۔ہاہاہاہاہاہ۔۔۔۔۔
ہنلو۔۔۔ہنلو۔۔۔۔؟؟ کال یند ہوخکی تھی۔ وہ ناٸنک واپس موڑنا دس منٹ کا
راسیہ ناتچ منٹ میں طے کرنا کومل کے گھر بہیجا تھا۔ ناٸنک کو گرانا وہ اندر کی
خایب شاپس روکے پڑھا تھا۔
کومل۔۔۔۔۔۔!اوتچی آواز میں وہ خالنا تھا۔ لنکن شاری خگہ خاموسی کا راج تھا۔
اس نے شاری خگہ نالشا۔۔ لنکن اسے کومل کہیں نظر یہ آٸ۔ کہ یتھی انک
سشکی سی اتھری۔ ڈرنے ڈرنے کاظم نے نلٹ کے دنکھا۔ بینل کے ییچے انک
شاٸنڈ نے وہ گری پڑی تھی۔ کاظم انک منٹ کی دپری کتے ینا اس نک بہیجا۔
ھ ت ھ ک ت ش ن
اشکاسراتھانا۔ جون سے لت یت وہ نے ہوش پڑی ھی۔ ا کی آ یں یند یں۔
اشکے سر ما تھے سب طرف سے جون بہہ رہا تھا کاتچ تھا۔۔ جو اشکے سر میں خگہ خگہ
💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔
کنا ہوا۔۔۔؟؟ کیشا لگ رہا ہے۔۔۔؟؟ نوں سشک سشک کے مرنا۔۔۔؟؟ کیشا
لگ رہا ہے۔۔؟؟ ارناز خان۔۔؟؟
شقند لناس میں چہرے نے سجتی لتے وہ کھڑی تھی۔ ارناز خان کی نو اسےنوں
شا متے دنکھ روح ہی قنا ہونے والی تھی۔
ہاں۔۔۔۔تم نے نو مجھے چیتے جی مار دنا تھا۔۔۔۔ کوٸ کسر بہیں جھوڑی۔۔۔ اب
تمہاری ناری ہے۔۔۔ ارناز خان۔۔۔ کجھ گناہوں کی سزا دینا میں ہی مل خانی
خدا کا واشظہ ہے۔۔ ارناز۔۔خان۔۔ مجھے جھوڑ دو۔۔۔! مت کرو یہ ظلم۔۔۔! وہ
رونی نلکتی نولی تھی۔
چنکہ اشکی بین شالہ بیتی اندر کمرے میں قند کتے ماں ماں نکارنی وہ تھی روۓ خا
رہی تھی۔
تم۔۔۔تم۔۔۔پر ناد ہوگے۔۔۔۔ ارناز خان۔۔۔۔۔! میرا ہللا تمہیں کتھی معاف
بہیں کرے گا۔۔۔ تم۔۔ موت مانگو گے۔۔لنکن۔۔ تمہیں موت تمہیں بہیں ملے
گی۔
وہ پڑپ رہی تھی۔ اور ارناز خان قرعون ینا کھڑکی کے ناس رونی نلکتی ک یول کے
ناس خا کھڑا ہوا۔ جونصورت ہے بہت۔۔۔۔! کمیتے ین سے کہنا وہ رخ موڑ کے
مرتم کو مزند کای یوں نے گھسنٹ گنا۔
یپییوں کا چنال آنا نو وہ کجھ یہ کر نانی۔۔۔ اسی اینا میں ارناز خان واپس آنا تھا۔اور
۔
جھوڑو۔۔۔ مجھے۔۔۔! مرتم نے جود کو جھڑانا خاہا۔ لنکن وہیں سے متی کا ینل اتھانا
وہ مرتم نے جھڑکنا اسے دھکا دنا۔
تمہیں کنا۔۔۔لگا۔۔۔؟؟ میں تمہیں نوں ہی جھوڑ کے خال خاٶں گا۔۔۔؟؟ تمہیں
اوپر بہیجاٶں گا۔
کہتے ناہر نکال۔ دروازہ الک کنا۔ او ماحس کی ینلی کھڑکی سے اندر اجھالنا وہ رونی خالنی
مرتم کو جھوڑ وہاں سے تھاگا تھا۔ ک یول ماں کو مرنا دنکھ بہت روٸ وہ ماں کو رونا
سشکنا اور خلنا دکھ سہن یہ کر ناٸ اور نے ہوش ہو کے گر گٸ۔
💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞
فون نے ہونی واٸپرپشن سے آقناب کی آنکھ کھلی تھی۔ انک نظر نے خیر پرشکون
سوٸ ک یول کو دنکھا۔ موناٸل اتھانا نالکونی میں آگنا۔
ہاں۔۔کاظم۔۔نولو۔۔۔؟
کاظم کی نات نے آقناب نو شکتے میں آگنا۔ چیسے چتے وہ نات کہے خا رہا تھا۔ آقناب
ب ی ت ک ش ل ش
کی نظر م ل یول نے ھی۔ رات ہی نو اس نے ا تے دل کی شاری نا یں اس
سے کہہ دیں تھیں۔
آقناب نے اشکے گرد نازو جماٸل کرنے اشکے ما تھےنے ینار تھرا نوسہ دنا۔
ک یونکہ مجھے تم عزپز تھی۔ میں خاینا تھا۔ وہاں کے کے موجود ہے۔ اور اگر وہ۔۔۔
گولی میں یہ کھانا نو۔۔اشکا شکار تم تھی ہو شکتی تھی۔۔۔!
ش
انک نات نوجھوں ک یول۔۔؟؟ کنا وافعی۔۔۔کومل ۔۔۔کے کے۔۔ تمہاری ھی
گ
بہیں مظلب۔۔۔؟؟ بہن سے اینا حشد۔۔؟؟ اشکو پرناد کرنے میں کوٸ کسر یہ
جھوڑی۔۔۔۔!
وہ اپسی بہیں۔۔۔! اسے خاالت نے اپشا ینا دنا ہے۔ آقناب۔۔! ہے نو میرا
عکس۔۔۔ لنکن۔۔ مما نے اشک وجود جھنانا۔۔۔ اسے یہ جود اینانا۔۔ یہ اشکے نارے
اینا سب کجھ کرنے کے نعد تھی۔۔ تم اسے معاف کردو گی۔۔؟ آقناب نے
تھ یوٸیں احکانے اس سے نوجھا۔
آپ نے تھی نو مجھے معاف کر دنا۔۔ نو میں تھی کر شکتی ہوں ناں۔۔۔۔! النا اسی
سے نوجھ لنا۔۔۔
جمش ممہ
ھ ب
مم۔۔۔۔ ہن نے تمہاری۔۔۔ تم بہیر تی ہو۔۔!
آپ تھی اسے معاف کردیں۔۔ واپس آقناب کے سیتے سے لگتی وہ الڈ سے نولی
تھی۔
ہاں اس دن ک یول آقناب کی پسنل اتھا نو الٸ تھی۔ لنکن۔۔ وہ خالی تھی ۔ یہ
نات۔۔ آقناب خاینا تھا۔ گولی ارناز خان اور عناد خان نے کومل نے خالٸ۔ ارناز
خان کو گولی رپڑھ کی ہڈی میں لگی نو وہں دوسری طرف عناد خان تچ گنا۔ اور گولی
بیسم خان کو لگ گٸ۔
آقناب کو ییہ ہی یہ خال۔ دھیرے سے اشکا سر نکیہ نے رکھا۔ اشکے چہرے نے آۓ
ک م ت م ک ن جی ی
نالو نکو ھے کرنا اسے د ھنا حسوس کرنا جود ھی بیند کی وادنوں یں ھو گنا۔
مما۔۔۔۔۔! اچناک سے وہ خالنی ہوٸ اتھی تھی۔ اشکا نورا حسم پسیتے سے تھرا ہوا
تھا۔
کنا ہوا۔۔؟؟ ک یول۔۔۔؟؟ تھنک ہو۔۔؟؟؟ آقناب کی آنکھ فورا کھلی تھی۔
ک ن
مما۔۔۔۔۔!! ک یول کنآواز روندھی ہوٸ تھی۔ وہ کوٸ جواب د تی ڈر کے ا ھی
ت ھ
تھی۔
تھنک ہو۔۔۔ ہم کجھ دپر میں نکلتے ہیں۔ تم۔۔۔ اینا چنال رکھنا۔
کاظم سےکہتے اس نے کال یند کی۔ اور پرپشان ہونا واپس ینڈ نے آنا۔
وہ کو ملکے نارے میں ک یول کو بہیں ینا شکنا تھا۔ وہ اس وقت بہت اپ سنٹ
تھی۔ خاموسی سے اتھنا واش روم میں گھس گنا۔ جو تھی تھا۔کراجی نو ابہیں آج
خان ہی تھا۔
💨💨💨💨💨💨💨
ہاسینل کے کارنڈور کی دنوار کے شاتھ ینک لگاۓ وہ رات سے نوبہی کھڑا تھا۔
ڈاکیرز نے اتھی نک کوٸ پشلی تحش جواب بہیں دنا تھا۔ وہ بہت اقسردہ تھا۔ بہلی
نار اشکے دل کو کوٸ اجھی لگی تھی ۔ اور وہ۔۔۔ ؟؟
ینگ مین۔۔۔! نی پرنو۔۔۔! ڈاکیر عناس نے اشکے کاندھے نے ہاتھ ر کھے اسے
جوصلہ د ینا خاہا۔
ڈاکیر نلیز۔۔۔ کم۔۔۔ بیسنٹ از سینکنگ۔۔۔! انک ڈاکیر نے آنے کہا ۔ نو ڈاکیر
عناس فورا آ ٸ سی نو کی خایب پڑھے۔
کاظم کے موناٸل نے جمسند کی کال آرہی تھی۔ وہ سوچ میں پڑا ہوا تھا۔ لنکن
اتھا ہی لی۔
کنگ۔۔۔ نکژا گنا ہے۔ اپسنکیر جمسند کے ینانے نے کاظم کا جون کھول اتھا۔
جون جوار انداز میں کہنا وہ آٸ سی نو کی خایب دنکھنا آپسو صنط کر رہا تھا۔
کنگ۔۔۔ ! اگر۔۔ کومل کو کجھ تھی ہوا۔۔۔ نو میں تمہیں یہ زندہ میں رکھوں گا یہ
مردہ میں۔
❤❤❤❤❤
آج صیح سے رضیہ خانون کا دل گ ھیرا رہا تھا۔ نار نار نانی یتے خا رہی تھیں۔
ممانی خان۔۔! کنا ہوا۔۔؟؟ آپ کو اینا پسنیہ ک یوں آرہا ہے۔۔؟؟ عانی نے
پرپشانی سے ان کا ماتھا چنک کنا۔ جو بہت تھنڈا ہوا تھا۔
💖💖💖💖💖💖💖
کناہوا۔۔؟؟ ایتی خپ ک یوں ہو ؟ آقناب اسے لتے کراجی اٸپرنورٹ سے ناہر آنا
تھا۔
مجھے۔۔۔ یہ سہر اجھا بہیں لگنا۔۔۔بہت سی نلخ نادیں خڑی ہیں اس سہر
سے۔۔۔بہت کجھ کھونا ہے بہاں نے۔۔!
ک یول کے درد تھرے انداز نے آقناب نے اشکا ہاتھ تھامے گاڑی میں یتھانا۔ جو
بہلے سے ڈراٸنور گاڑی لتے وہاں ا نکے ای نظار میں تھا۔
ک ن
سے د ھتےلگا ۔
ت ممہم
مم۔۔۔ آپ کو نانا۔۔۔! وہ ھی مشکراٸ۔
آقناب بہت سیجندہ تھا۔ ک یول کا دل دھڑکا اور آنکھوں میں آپسو آ گتے۔
نلیز۔۔۔۔! آقناب ۔۔ کوٸ پری خیر مت دتجتے گا۔۔۔ میں بہیں سہن کر ناٶں
گی۔۔۔!
ککک کووکومل۔۔۔ تھنک ہے ناں۔۔؟؟ اشکا دل گواہی دے رہا تھا۔ اشکی بہن
تھنک بہیں۔۔۔
جود خل کے دنکھ لو۔۔۔! آقناب اسے لتے ہاسینل کےاندر آنا ۔ نے چین نظروں
نے کاظم کو ڈھونڈا۔
حظرے سے ناہر ہے۔۔۔ لنکن۔۔۔؟؟؟ مصیوط اغضاب کا مالک کاظم تھی دل
جھوڑ بیتھا تھا ۔
ک یول انک دم و لڑکھڑاٸ تھی۔ ناس کھڑے آقناب نے اسے سہارا دے کے
جیٸر نے یت ھانا۔
میں۔۔۔ میں خایتی ہوں۔۔۔ وہ پری بہیں۔۔۔ ک یول رونے ہوۓ نولی۔۔
💘💘💘💘💘💘💘
💘💘💘💘💘💘💘
کاش دی جے۔۔۔ آپ کی خگہ میں مر گنا ہونا۔۔۔! ارناز خان پشیر نے لیتے
خاموش آپسو بہا رے تھے۔ ا یتے اندرکی ندامت وہ کسی سے کہہ بہیں شکتے تھے۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 1282
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ناول بینک سپیشل NOVEL BANK تم میرے نکاح میں ہو
تجانے ہللا نے انکی اور کیتی زندگی لکھ رکھی تھی۔۔۔؟ لنکن۔۔ وہ یہ بہیں خا یتے
تھے۔ کجھ کرموں کا حشاب دینا میں تھی د ی نا پڑنا ہے۔ اور وہ ابہیں د ینا تھا۔
خان وال مہمانوں سے تھر گنا تھا۔ الہور انکی بیتی کو نی اظالع دے دی گٸ
تھی۔ دی جے کی اخانک موت نے س کو اشکنار کر دنا تھا۔
آقناب ک یول کو لتے خان وال آگنا تھا۔ انک طرف بہن کا دکھ نو دوسری طرف دی
جے کی موت کا دکھ وہ نوٹ ہی گٸ تھی۔
بیسم خان نے ک یول کو نلکوں نے یت ھانا۔ اور اشکا چنال رکھا۔ آقناب ک یول کو بیسم
خان کے جوالےکرنا جود ندفین وعیرہ کا یندوپست کرنے خال گنا۔ عناد خان نوٹ
سے گتے تھے۔ انکی ماں نے ابہیں معاف بہیں کنا تھا۔ اور وہ ان سے ناراض ہو
کے خلی گٸ ت ھیں۔
گھر تھر میں انک دل خیز د یتے والی خاموسی کا راج تھا۔
دو ہقتے گزر گتے تھے۔ لنکن سب کو اپشا لگنا تھا۔ چیسے آج ہی کی نات ہو۔ دی
جے کو کوٸ تھالبہیں نا رہا تھا۔
رضیہ خانون اور قناض صاخب بہیں تھے۔ ناقی سب خا خکے تھے ۔ شامی ا نکے
کن
چنازے نک رکا تھا۔ اشکے نعد وہ شام کو ہی واپسی کی راہ لے حکا تھا۔ چ ہحست
صاخب ی یوی اور بیتی کے شاتھ دو دن نعد واپس الہور خلے گٸے ت ھے۔
وہ سنارہ پڑھ رہی ت ھیں۔ کہ سہیر کی آمد ہوٸ۔سہیر کو دنکھ ان کا دکھ انک نار تھر
خاگ گنا۔ وہ شارا شامان وہیں صچن میں جھوڑنا اندر رضیہ خاین کی طرف تھاگا تھا۔
وہ جو ا یتے ن سے جود نے صنط کتے بیتھا تھا
آج تھوٹ تھوٹ کے رو دنا تھا۔رضیہ خانون نے ا یتے خان کو جود سے لگانا۔
وہ خلی گٸ ہیں۔۔۔ ناراض ہوکے۔۔۔! کوٸ تھی بہیں تھا ان کے ناس۔۔۔یہ
آپ۔۔۔ یہ ہم۔۔۔وہ اب۔۔۔ کتھی لوٹ کے بہیں آٸیں گیں۔رونے ہوۓ
رضیہ خانون کی ہجکی یندھ گٸ تھی۔ سیڑھ یوں سے ییچے اپرنی خاتم وہیں کھڑی رہ
گٸیں۔ آج ا یتے عرصے نعد وہ ا یتے بیتے کو دنکھ رہی تھیں۔ لنکن اس نے
کیسی ہو۔۔۔؟؟ اناییہ؟ دل کو پڑا کرنے خاتم نے دھیرے سے اناییہ سے نوجھا نو
وہ آپسو صاف کرنی اتھ کھڑی ہوٸ۔ اور ا نکے گلے لگ گٸ۔ خاتم کی آنکھوں
سےآپسو بہہ نکلے۔ ان کے اندر شکون شا اپرا تھا۔
اناییہ نے محسوس کنا وہ بہت ندل گٸ تھیں۔ وہ ۔۔۔بہلے والی خاتم تھیں ہی
بہیں۔
ک یول نے پرو تھے ین سے میہ ینا کے کہا۔ نو بیسم خان اشکے انداز نے مشکرا دیں۔
آخاٸیں گے۔۔ آپ کے آقناب خان تھی۔ ۔۔۔ آپ یہ دودھ چتم کریں خلدی
سے۔ دودھ کا گالس اشکے ل یوں سے لگانا۔ نو ناخار اسے بینا پڑا۔
دروازے نے دسنک ہوٸ۔ نو اناییہ اندر داخل ہوٸ۔ ک یول اور بیسم دونوں ہی
اسے دنکھ خیران ہوٸیں۔
بینا۔۔۔! نوں اخانک۔۔؟؟ بیسم خان نے انایتہکو گلے سے لگانے اشقشار کنا۔
ک ی تہ ن
جی۔۔۔! آج ہی قالٸیٹ ک نفرم ہوٸ نو۔۔۔! انا کی آ یں ھ گ گٸیں۔
ن ت ھ
بیسم خان اسے پشلی د یپیں۔ اتھ کے ناہر آگٸیں۔ ناکہ وہ دونوں آپس میں کجھ
دپر اکنلے نابیں کر شکیں۔
اور وافعی نابیں کرنے انک دوسرے کا غم تھالنے میں کامناب ہوگٸ تھیں۔
تم نو۔۔۔ مونی ہوگٸ ہو۔۔۔! ک یول نے اشکی طرف ینار سے دنکھتے کہا۔
پس تم تھی ہوخاٶ۔۔ گی کجھ دن نک۔۔۔! اناییہ نے اسے ینار سے گال نے
ہاتھ ت ھیرنے کہا ۔
پس۔۔۔!وہ مجھے اور۔۔ میں ابہیں۔۔۔ بہت عزپز ہیں۔۔ تمہیں ییہ ہے۔۔۔ میری
امی کنا کہا کرنی ت ھیں۔۔ کہ معاف کر د یتے واال ندلہ لیتے والے سے افضل ہونا
ہے۔ اس لتے۔۔۔؟؟؟
کناآپ نےا یتے نانا کو تھی معاف کردنا ہے؟ اخانک سے انایتہتے نوجھا نو ک یول انک
دم خپ سی ہوگٸ۔ دروازے نے دسنک د یتے آقناب اندر آنا۔
َ َ ُْ
ک ن لع ُ ش َ َ
ال الم م ! تھاٸ۔۔۔! اناییہ فورا کھڑے ہونے نولی
َ َع َل ْن ُ َّ َ
و کم الشالم ،،،،آقناب نے اشکے سر نے ہاتھ ت ھیرا۔
کہں گم ہیں ہماری سہزادی صاخیہ؟ ان دنوں وہ سہزادنوں والے تحرے اتھوانی
تھی۔نو آقناب نے اسے سہزادی کا ہی لفب دے دنا تھا۔
خان۔۔۔۔! کنا مجھے ۔۔۔ ابہیں معاف کر د ینا خا ہتے؟ کھوۓ ہوۓ نوجھا۔ تھوڑا
سوچ تجار کے نعد آقناب کو اشکی نات شمجھ آگٸ کہ وہ کس کے نارے میں
نوجھ رہی ہے۔
اسے ینار سے شمجھانا وہ ہمیسہ کی طرح ک یول کو ا یتے دل کے قریب لگا۔ وہ
دھیرے سے مسکاٸ۔
آپ آج ل نٹ ک یوں آٸے۔۔؟؟ ہمیں کومل سے ملتے خانا تھا ناں۔۔۔۔! ک یول
نے پرو تھے ین سے کہا نو آقنا نے مشکرا کے اسے ا یتے قریب کنا۔
💘💘💘💘💘💘💘💘
کومل۔۔۔! شاخل شمندر کےناس گاڑی روکنا وہ اسے لتے ییچے اپرا۔ اشکی خاومسی
محسوس کرنا وہ اسے نکار اتھا۔
نوبہی جی خاہا نو لے آنا۔ کومل کےہاتھوں میں ا یتے ہاتھوں کی انگلناں تھشانے وہ
انک انک قدم شاخل شمندر کے کنارے خلتےلگا۔
خادنے کے نعد کومل ی آنکھوں کی روستی خلی گٸ تھی۔ اور دماغ نے جوٹ
ش
لگتے سے کسی انک وقت میں وہ نالکل نلینک ہو خانی ۔ سو چتے ھتے کی شاری
جم
آپ نے مجھ اندھی سے شادی کع کے ایتی زندگی کو تھی اندھیر نگری ینا دنا ہے۔
ا شا کہتے کی وجہ۔۔۔؟؟ کنا تمہیں ۔۔ میری مجنت نظر بہیں آنی۔۔۔۔؟؟؟ کھ یچی
پ
کے اسے ایتی طرف کرنے خارخایہ انداز میں نوال تھا۔
دل نو اشکا زور سے دھڑکا تھا۔ لنکن تھر تھی زنان نولتی رہی۔
اندھیر نگری نظر آگٸ۔۔۔؟؟ طیزیہ نوجھا ۔نو کومل کا سر جھک گنا۔
اب کنا ہوا۔۔۔؟؟ ک یوں آپسو بہا رہی ہو۔۔؟؟ اشکے ناس بیتھتے تھکے ہوۓ انداز
میں نوجھا۔
آپ مجھ سے نالکل ینار بہیں کرنے۔۔۔ آپسو صاف کرنے میہ ینانےکہا۔
کیشا ینار خا ہتے؟؟ اشکا ہاتھ ا یتے ہاتھوں میں لیتے معتی خیزی سے نوجھا ۔
اتھی اشکے الفاظ میہ میں تھے۔ کہ کاظم اشکے ہوی یوں نے جھکا۔
اشکی شاپسو ں کو مپیسر کرنا وہ ییجھے ہونا اشکے گلنار ہونے چہرے کو سوخ سے
دنکھتے لگا۔
مجھے نو ینار کی انک ہی زنان آنی ہے۔۔۔ اب تمہیں کوپسی زنان میں شمجھ آنا ہے
وہ مجھے ینا دو۔
چنکہ اشکا سرم سے سر جھکانا کاظم کو اشکی ک نق نت شمجھا گنا تھا۔ وہ ایتی زندگی کو
آگے پڑھانا خاہتی تھی۔ وہ شمجھ رہی تھی کاظم نے پرس کھانا ہے چنکہکاظم اشکی
❤❤❤❤❤❤❤
دوشال نعد۔۔۔
آقناب۔۔ خان۔۔۔! آپ مجھے اکنال جھوڑ کے بہیں خاٸیں گے۔۔ میں آخری نار
کہہ رہی ہوں۔۔
بہیں خاٶں گا۔ تمہارے ناس ہی رہوں گا ۔۔ آقناب نے ینار سے اسے کہا۔
لنکن وہ ایتہا کی صدی وافع ہوٸ تھی۔ آقناب کے ینار نے اسے کسر ندل کے رکھ
دنا تھا۔
اب شال نعد تھر سے وہ امند سے تھی ۔ اور ڈل یوری کے وقت اسے آقناب کو
شاتھ لے کے خانا تھا ۔
آپ میرے شاتھ اندر خاٸیں گے۔۔ وریہ میں بہیں خاٶں گی۔
ک یول۔۔۔! صد مت کرو۔۔۔! میں بہیں ہوں۔ کہیں بہیں خا رہا۔۔۔ آقناب تھی
اشکے خکر میں اندر نک آگنا تھا اور اب ڈاکیر کے اشارہ کرنے نے ناہر خانے لگا کہ
ک یول نے ہاتھ تھام لنا۔
مت خاٶ۔۔۔! آنکھوں مں آپسو لتے وہ آقناب کے ضیر کا امیجان لے رہی تھی ۔
کہیں بہیں خارہا۔۔۔ بہیں ہوں۔۔ ہللا نے تھروسہ رکھو۔ سب بہیر ہوگا۔۔۔ کہتے
ہوۓ وہ ناہر نکال۔ انک آپسو ک یول کی آنکھ سے بہہ نکال۔
✨✨✨✨✨
اناییہ ا یتے خڑواں تجوں علیزہ اور معاویہ کو سیتھالتی سہیر سے نولی تھی۔
سہیر زچ آنا۔
آپ کا تھی بینا ہے ۔آپ نوجھ لیں ۔ اناییہ نے نی دوندو جواب دنا ۔
سہیر نے معاویہ کو گود میں اتھا لنا۔ اور خپ کرانے لگا ۔ چنکہ وہ اشکی گود میں
آنے ہی خپ ہو گنا تھا۔
اب ا پسے دنکھو گی۔۔ نو بہک خاٶں گا۔ آقناب تھاٸکو دنکھو۔۔ انک نے نی کے
نعد دوسرا نے نی۔۔۔ اور تم۔۔۔؟؟
سہیر ۔۔۔ ہمارے تھی دو نے ئیز ہیں۔ اگر نظر آرہا ہو نو۔۔؟؟
لنکن۔۔ یہ نو ہللا کی دین ہے ناں۔۔۔۔۔! میں خاہنا ہوں۔۔کم از کم نارہ تچے نو
ہونے خاہیں۔۔۔۔!
منارک ہو آقناب تھاٸ انک نار تھر سے نانا ین گتے اور میں خاجو۔۔۔! سہیر نے
منارک ناد دی تھی۔
کنا ہوا۔۔ مجھے تھی یناٸیں ناں۔۔۔؟؟ اناییہ کو خا یتے کی خلدی تھی۔
بیسم خان ا یتےنونے اپراہتم کو شال کے اتھی آٸیں ت ھیں ۔آقناب ابہی کے
جوالے کر کے گنا تھا۔
عناد خان نے تھی ہللا کا شکر ادا کنا ۔ انکی بیتی ک یول نے نو ابہیں معاف کردنا۔
لنکن نات بہیں کرنی تھی۔ پر اپراہتم سے ینار کرنے سے تھی کتھی یہ روکا۔ اشکی
وجہ تھی آقناب تھا۔ اسی نے ک یول کو شمجھانا تھا اور وہ شمجھ تھی گٸ تھی۔
چنکہشہیر ضرف ماں سے مظلب کی نات کر لینا تھا۔ ناپ کو ان دو شالوں میں
انک نار تھی یہ دنکھا تھا۔
شامعہ تھوتھو خان وال سے خا خکی تھیں۔ شارا کے عاٸب ہوخانے کے نعد وہ
وہاں یہ رکیں۔ اور رانوں رات خان وال جھوڑ کے دونوں ماں بیتی قرار ہوگٸیں۔
چنکہ خانےہوۓ اجھی خاضی نفدی زپر اور شامان لے کے گٸ تھیں۔
✨✨✨✨✨✨✨✨
دو دن سے اپراہتم کو بہیں دنکھا نو دل کو نے چیتی ہو رہی تھی۔ اوالد کا ماں ناپ
کا رسیہ تھی کینا عج نب ہونا ہے ناں۔۔؟؟ ک یول نے انک ہاتھ سے سونے اپراہتم
ل
وہ نطم نو سنا دو۔۔۔۔ جو میرے لتے ھی ھی۔۔۔! یند آ ھوں سے آقناب نے
ک ن ت ک
کہتے ہوۓ دھتمی سی مسکان سجاۓ آقناب کے ما تھےنے انک نوسہ دے گٸ۔
م ش ل ک ھ ک ن
قناب نے دھیرے سے آ یں ھو یں۔ اور ا کی گردن یں ہاتھ ڈالےناشکا چہرہ
ا یتےبہوی یوں کے قریب کرنا اشکی شاپسیں روک گنا۔
زرا شا ییجھے ہونا وہ ک یول کو ایتی گرقت میں لینا مجنت سے نوال۔ چنکہ ک یول کی
نلکیں سرم سے جھک گٸیں۔
✨✨✨✨✨✨✨✨
بہ
ممانی خان ۔۔۔! شامی کو م نع کرلیں۔ ہمیں ینگ کر رہے ہیں۔۔۔! عانی شامی
کے ییجھے تھاگتی ہوٸ آٸ تھی۔وہ جو اسے مونی کہہ کے جھیڑ کے آنا تھا اب رضیہ
ت م ک ن ج جی ی
خانون کے ھے ھپ رہا تھا۔ چنکہ آ ھوں یس سرارت واصح ھی۔
اشکے سو جھے ہوۓ الل الل گالوں نے جوٹ کرنا وہ اسے مزند ینگ کرنے لگا۔
خب اشکی آنکھوں کے تم گوسے د نکھےنو گہرا شاپس خارج کرنا وہ پرم پڑگنا۔
اے خ ِان من۔۔۔! تم۔۔ ہر روپ میں مجھ نے تجلناں گرانی ہو۔۔۔ تمہارا یہ روپ
مجھے گھاٸل کتے ہوٸے ہے۔۔ اس روپ میں تم بہلے سے تھی زادہ حسین
لگتی ہو۔۔۔! گھمییر لہچےمیں کہتے اسے جود سے قریب کنا ۔
آپ تھر ہمارا مذاق ینا رہے ہیں ناں۔۔؟؟ شکی انداز میں نوجھا۔
انک۔۔۔ ضرف تم۔۔۔ ہو۔۔نار۔۔۔ !انک بہیں سیتھل رہی مجھ سے ۔۔۔
نو۔۔۔۔! دھتمی آواز میں کہا۔ چنکہ عانی نے سن لنا۔
کہہ لیں۔۔ اور تھی بہت کجھ کہہ لیں۔۔ اب نو۔۔ ہم۔میں آپ کو کیڑے ہی
نظر آٸیں گے۔۔۔۔۔ !کمر نے ہاتھ ناندھے وہ لڑنے والےاندازمیں نولی تھی۔
شامی نے دروازہ الک کنا اوراشکی طرف مڑا۔ وہ ا پسے نو خپ کرنے والی تھی
بہیں۔۔۔ اے خپ کروانے کا انک ہی طرنفہ تھا۔ جو شامی ا جھے سے خاینا تھا۔
چتم شد
بہیرین اور اجھی اجھی اردو سیورپز پڑ ھتے کے لتے یہ نوی یوب چینل سشکرایب کریں۔
https://youtube.com/channel/UCQo-
i6Ll32LDErKmnsfQ5MQ