You are on page 1of 234

‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫خون بہا‬
‫ل‬‫ق‬
‫از م زرش نور‬
‫م‬‫ک‬ ‫م‬
‫ل ناول‬

‫ناول بینک و یب پر شا ئع ہونے والے تمام ناولز کے جملہ و حقوق تمعہ مصنفہ کے نام‬
‫محقوظ ہے۔ خالف ورزی کرنے والے خالف قانونی خارہ خونی کی خا شکتی ہے۔ اگر آپ‬
‫ایتی تحرپر ناول بینک پر شا ئع کروانا خا ہتے ہیں نو اردو میں نایپ کر کے ہمیں سینڈ‬
‫کردیں۔ آپ کی تحرپر ناول بینک و یب پر شا ئع کردی خانے گی۔‬

‫‪E-mail : pdfnovelbank@gmail.com‬‬
‫‪WhatsApp : 92 306 1756508‬‬

‫ناول بینک ای نظامیہ‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 1‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫انک نلنک مرشڈپز تیزی سے گاٶں کی خدود کی طرف پڑھ رہی تھی۔ اوتچی ییچی یتھرنلی‬
‫سڑک بہاڑوں کو چیر کر یناٸی گٸی تھی۔ہر دو کلو مییر کے ئعد ڈھلوان آ‬
‫خانی۔ڈراٸنور بہت احیناط سے ڈراٸنو نگ کر رہا تھا۔اس کے چہرےپر چنانوں سی سختی‬
‫ت‬ ‫م‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ت ن‬
‫ھی۔آ یں ضنط کی کوشش یں الل ائگارہ ہو رہی ھی۔‬
‫نلنک کلر کےقم نض شلوار میں ملبوس ناٶں میں پشاوری چنل بہتے انک کالٸی میں‬
‫قتمتی رسٹ واچ چنکہ دوسری کالٸی میں نلنک کلر کا انک دھاگا ناندھ رکھا تھا۔دھوپ کی‬
‫تمازت کی وجہ سے اس کی رنگت دھمک رہی تھی۔‬
‫گاڑی میں اے سی کے ناوخود اس کی بیشانی پسیتے سے عرق آلود تھی۔‬
‫وہ گاٶں کی خدود میں داخل ہوا نو گاٶں میں یتے جھونےپڑے گھروں کےدرمنان میں‬
‫موخود سرخ ابیبوں والی دنو قامت خونلی موخود تھی۔ دور سےہی اسے بہت سے لوگ خونلی‬
‫کے ناہر جمع دکھاٸی دٸنے۔‬
‫ہ‬‫ب‬
‫ی‬
‫جس وقت اس کی گاڑی وہاں چی لوگوں نے انک شاٸنڈ پہ ھو کر گاڑی کو راسیہ دنا او‬
‫گاڑی خونلی کے اندر داخل ہو گٸی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 2‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫جس وقت وہ گاڑی سےاپر کرخونلی کے اندر داخل ہوا وہاں انک کہرام پرنا تھا۔‬
‫ب‬
‫اس کے عظتم ناپ کی م یت کے ناس یتھی اس کی ماں اور بہنیں بین ڈال رہی تھی۔‬
‫ہ‬‫ب‬
‫اسے دنکھ کر اس کی ماں تھاگ کر اس نک یچی اور اس کے لے لگ گٸی۔‬
‫گ‬

‫اور رونی نلکتی ماں اور بہبوں کو دنکھ کر تھی اس کی آنکھ میں سےانک آپسو تھی پہ ی نکا۔اس‬
‫نے ماں کا سر خوما اور بہبوں کے سر پر ہاتھ رکھ وہ گاٶں کے کچھ اور لوگوں کے شاتھ‬
‫ناپ کی م یت کو کندھا دنا اور ندفین کے لٸے لے گٸے۔‬

‫ندفین کے ئعد وہ ڈھیرے پرآ گنا تھا ۔چہاں اس کے ناپ کے کچھ خاص لوگ شامل‬
‫تھے۔‬

‫سردار صاچب اب آگے کنا کریں گے ۔ س نا ہے سردار شلظان مچمد نے ا یتے بیتے دراب‬
‫کو شہر تچھوا دنا ہے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 3‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫زرغام غلی خان نے غاٸب دماغی سے سب پر انک ئظر ڈالی ۔سرداراغلی کو ی نعام تچھوا‬
‫ت‬
‫دو کہ ق نصلہ جرگےمیں ہو گا۔اور شلظان مچمد کو ی نعام ھجیں کے ا یتے بیتے کو شاتھ لے‬
‫کر کل جرگےمیں بہیچ آۓ ۔‬

‫سب نےاینات میں سرہالنا اور ایتی یندوفیں کندھوں پر ڈا لتےہوۓ ناہر ئکل گٸے۔‬

‫نور خان تم بہی رکو۔اس کی آواز پروہ انک شاٸنڈ کو مودب شا کھڑا ہو گنا۔‬

‫کافی دپر کی خاموسی کے ئعد زرغام کی آواز گوتچی ”نور خان ئفصنل سے یناٶ ۔کنا ہوا تھا‬
‫“وہاں؟‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 4‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫سردار ہمارے گاٶں کی انک لڑکی کے ناپ نےآ کر ینانا تھا کہ دراب خان اور اس کے‬
‫کچھ دوسبوں نے اسے اغوا کر کے ا یتے ڈپرے پر لے کر گٸے تھے۔چہاں اسے‬
‫زنادنی کا پشاپہ ینانا گنا تھا۔‬
‫اس سحص کی شکایت پر جرگہ نالنا گناتھا۔سردار کے شاتھ بہاں سے صرف میں ہی گنا‬
‫تھا۔‬
‫ییچاٸیت میں سردار اغلی نے دونوں طرف کی نات سن کر ق نصلہ کنا کہ دراب خان کو قند‬
‫کر لنا خاۓ۔‬
‫جس پر سردار صاچب نے کہا کہ اسےقند کرنے جی تچاۓ سنگشار کنا خاۓ۔اس نات پر‬
‫شلظان مچمد اور سردار صاچب کے درمنان نلخ کالمی ہوٸی ۔جس کے ئعد جرگہ نے‬
‫سردار کا ق نصلہ مان لنا ۔لنکن اخا نک دراب خان اور اس کے آدمبوں نے یندوفیں ئکال‬
‫لیں اور تھر دراب خان نے سردار کے سیتے پر پہ در پہ قاٸر کتے اور ا یتےآدمبوں کے‬
‫شاتھ ہواٸی قاٸرنگ کرنا ہوا وہاں سے تھاگ گنا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 5‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫جرگے میں سب لوگ وخود تھے۔ماسواۓ سردار زرغام غلی خان کے خو اتھی نک بہیں‬
‫بہیچا تھا۔ یتھی انک شاٸنڈ سے دھول اڑانی نلنک مرشڈپز ئظر آٸی اور آ کر جرگے‬
‫کےقریب رکی۔‬

‫گاڑی میں سے واٸٹ کلر کے قم نض شلوار مں ملبوس ناٶں میں چنل اڑسے سردار‬
‫زرغام غلی خان اپرا ۔غالقے کی کہیں لڑکناں اس پہ مرنی تھی۔لنکن وہ کسی کی طرف آنکھ‬
‫اتھا کر تھی بہیں دنکھنا تھا۔‬
‫وہ سردار اغلی شلمان ناشا کے قریب رکھی چٸپر پر بیتھ گنا۔‬
‫اس نے ا یتے شا متے بیت ھے مچمعے پر انک ئظر ڈالی اور تھر اس کی ئظر شلظان مچمد کے‬
‫ئعل میں کھڑی ز ی یب شلظا ن پر نک گٸی۔خو نے ینازسی ایتی کالٸی میں یندھی‬
‫واچ کو کھول اور یند کر رہی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 6‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫سردار زرغام غلی خان پہ اب آپ کا ق نصلہ ہو گا کہ آپ ا یتے ناپ کے قا نل کے‬
‫لٸے کنا ق نصلہ کرنے ہیں۔‬
‫سردار اغلی شلمان ناشا کی آواز پر سردار زرغام غلی خان نے ا یتے شا متے سر جھکاۓ‬
‫کھڑے درا ب شلظان پر انک ئظر دوڑاٸی اور تھر سردار اغلی کی طرف دنکھا ۔‬
‫میں خون بہا خاہنا ہوں اور خون بہا میں زی یب شلظان خاٸنے ہے۔‬
‫سر پر اشکارف ناندھے آنکھوں میں آپسو لٸے زی یب شلظان نے زرغام غلی خان کی‬
‫طرف دنکھا جس کے چہرے پر یتھر نلے ناپرات تھے۔اس نے ئفی میں سر ہالنا لنکن اس‬
‫سے بہلے شلظان مچمد کھڑے ہو گٸے ”مچھے م نظور ہے“ اور ز ی یب شلظان گ نگ‬
‫سی ان دو مردوں کو دنکھ رہی تھی۔انک خو رستے میں اس کا ناپ لگنا تھا اور دوسرا زرغام‬
‫غلی خان خو آج ئفرت کے رستے کو مزند مصبوط کر رہا تھا۔‬

‫اس نے ایتی ماں کی طرف دنکھا اور اس نے تھی بیتے کی مخیت میں ئظریں ت ھیر لیں۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 7‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اور تھر انک امند سے اس کی ئظر زرغام غلی خان پر نک گٸیں۔‬

‫جس نے آپسو سے لیرپز اس کی آنکھوں میں دنکھا اور تھر کچھ کہتے کے لٸے لب وا‬
‫ی‬ ‫ھ‬ ‫ت‬
‫کتے لنکن کچھ سوچ کر ہویٹ یچ لٸے۔‬

‫اور زی یب شلظان کی آجری امند تھی دم نوڑ گٸی۔‬

‫میں خاہنا ہوں اتھی اسی جرگے میں ہمارا ئکاح ہو ۔‬


‫اس کی نات پر شلظان مچمد تھوڑا نذنذب کا شکار ئظر آنا لنکن وہ زنان دے حکا تھا۔‬

‫آنا قانا وہاں مولو ی صاچب کو نالنا گنا اور ز ی یب شلظان کو تھاٸی کی خان کے غوض ییچ‬
‫دنا گنا۔‬
‫وہ زی یب شلظان سے زی یب زرغام غلی خان ین گٸی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 8‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫ئکاح ہونے ہی زرغام غلی خان ایتی خگہ سے کھڑا ہو گنا ۔اور انک ئظر زی یب شلظان پر‬
‫ڈال کر وہ دراب خان کے پراپر آ کر کھڑا ہو گنا۔اور تھر وہ ہوا خو کسی نے سوخا تھی بہیں‬
‫تھا۔‬
‫سب نے پس دراب خان کو ییچے گرنے دنکھا تھا۔اور سب کی ئظریں زرغام غلی خان کے‬
‫ہاتھ میں موخود پسنل پر تھی۔جس میں سے جھے قاٸر ہوۓ ت ھے۔اور اس نے جھے کی‬
‫جھے گولناں دراب خان کے سیتے میں انار دیں تھی۔سب ششدر سے کھڑے ہو‬
‫گٸے۔ شلظان مچمد تیزی سے زرغام غلی خان کی طرف پڑھا اور اسے گرینان سے‬
‫نکڑنا خاہا لنکن زرغام غلی خان نے ییچ میں ہی اس کے ہاتھ نکڑ لٸے۔‬
‫شلظان مچمد خان اس نے چنا چنا کر لفظ ادا کتے۔میں سردار زرغام غلی خان ہوں خو ا یتے‬
‫ق نصلے خود کرنا ہے۔ایتی بیتی تم نے خون بہا میں دی ہے اور تمہارے بیتے کی دوسری‬
‫سزا اتھی نافی تھی خو میرے ناپ نے اور اس جرگےنے طہ کی تھی۔اس کے شاتھ ہی‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 9‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫وہ اس ک ہاتھ جھوڑنا ہوا ز ی یب شلظان پر انک ئظر ڈالنا ہوا وہاں سے ئکل گنا۔ زی یب‬
‫ب‬
‫شلظان تھاٸنکی م یت پر یتھی آپسو بہانی رہ گٸی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫شلظان مچمد کی خونلی میں انک کہرام پرنا تھا۔ اس کی ماں بین ڈال رہی تھی۔اس کا جھونا‬
‫تھاٸی ماں اور بہن کو آپسو بہانے دنکھ رہا تھا۔ زی یب شلظان نو چیران تھی کیسے سخت‬
‫دل سحص سے اس کائکاح ہوا تھا۔جس نے اس کے تھاٸی کی خان لیتے سے بہلے‬
‫انک نل کے لٸے تھی سوخا بہیں نو وہ اس کے شاتھ کناکرےگا۔ا یتے خوان‬
‫تھاٸی کو ایتی آنکھوں کے شا متے دم نوڑنے دنکھ کر اس کے دل میں اس سحص کے‬
‫لٸے نےتچاشہ ئفرت اتھر ی تھی۔‬
‫چب اس کا ناپ ا یتے خوان بیتے کے چنازے کو کندھا دے رہا تھا‪ ،‬نو وہ ایتی ماں سے‬
‫لیٹ کر تھوٹ تھوٹ کر رو دی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 10‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ خونلی میں داخل ہوا نو اس کی ماں اجڑے خلتے نکھرے نالوں سے اس کے آگے‬
‫کھڑی تھی۔‬
‫زرغام یناٶ ا یتے نانا خان کے خون کا ندلہ لنا ہے کہ بہیں؟‬

‫وہ ماں کو نابہوں میں تھر کر کمرے میں لے آنا۔‬


‫ماں آپ آرام کریں۔‬
‫بہیں زرغام بہلے یناٶ ا یتے ناپ کا ندلہ لنا ہے کہ بہیں؟‬
‫اس نے ماں کے قدموں میں بیتھ کر ا یتے ہاتھ ان کے گھیبوں پر رکھ کراینات میں سر‬
‫ہالنا۔‬

‫کنا کنا ہے؟ ابہوں نے امند تھری ئظریں سے ا یتے کڑنل خوان بیتے کو دنکھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 11‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫زی یب شلظان سے ئکاح کر کے آ رہا ہوں۔‬

‫اس کی ماں نے شاکی ئظروں سے اسے دنکھا اور ا یتے گھیبوں پر ر ک ھے اس کے ہاتھوں کو‬
‫جھنکے سے پرے دھکنال۔‬

‫وہ اتھ کر ماں کے پراپربیتھ گنا اور ابہیں ا یتےحصار میں لے کر ا یتے سیتے کی طرف اشارہ‬
‫“کرنے ہوۓ نوال ”ا یتے پسنل کی جھے کی جھےگولناں اشکے سیتے میں انار کر آ رہاہوں۔‬
‫ا پسے سحص کو دی نامیں رہتےکا کوٸی خق بہیں تھا ۔‬
‫امو خان !آپ کو کنا لگا آپ کا بینا پزدل ہے خو ا یتےناپ کی ئعش پہ ئکاح کر کےآۓگا۔‬

‫میں نو ا یتے دشمبوں کو دوہری سزا د ینا خاہ نا ہوں۔ وہ ا یتے بیتے کے لٸے تھی‬
‫روۓگا اور بیتی کے لٸے تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 12‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اس نے کنا شمچھا اس کا بینا دوسروں کی عزنوں سے کھنلے گا اور دوسروں کی خان لے گا‬
‫اور اسے نوجھتے واال کوٸی بہیں ہو گا۔‬

‫لنکن زرغام اس لڑکی کاکوٸی قصور بہیں تمہیں اس کے شاتھ اپشا بہیں کرنا خاٸنے‬
‫تھا۔‬

‫اور انکی نات پر وہ خاموش ہو گنا۔ایتی ماں کی نات کو وہ مر کر تھی رد بہیں کر شکنا تھا۔‬
‫اسےدینا مں سب سے زنادہ مخیت ایتی قتملی سے تھی۔اور ان کے لٸے وہ کسی تھی‬
‫خد نک گزر شکنا تھا۔‬

‫امو خان اوز گل اور آپرو کہاں ہیں۔‬


‫اوز گل کو اشفر کھانا کھال رہا ہے ‪،‬اور آپرو ا یتے کمرے میں ہے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 13‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫آپ نے کھانا کھانا ہے؟‬

‫بہیں میں تمہارا ای نظار کر رہی تھی۔‬


‫خلیں تھر خل کے کھانا کھانے ہیں۔ وہ ماں کو تھام کر ا یتے شاتھ ناہر لے آنا اور مالزمہ کو‬
‫کھانا لگانے کے لٸے کہا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫نو میرا شیر بینا ہے تچھے پڑے ہو کر ارزغام غلی خان سے ا یتے تھاٸی کا ندلہ لینا‬
‫ہے۔میں زندہ رہوں نا پہ رہوں لنکن تم نے اسے ا یتے ناپ کی آجری خواہش شمچھ کر نورا‬
‫کرنا ہے۔‬
‫پہ سب سیتی زی یب آگے پڑھی اور معداد کو ایتی نابہوں میں تھر لنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 14‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫نانا آپ اس کے دماغ میں پہ کیسی نابیں ڈال رہے ہیں۔انک بیتے کو قرنان کر کے آپ‬
‫کو شکون بہیں مال خو دوسرے کو تھی وہی سبق پڑھا رہے ہیں۔خدا کا واشطہ ہے آ پ کو‬
‫تھول خاٸیں اس سب کو اور شکو ن سے جٸیں خود تھی اور دوسروں کو تھی شکون‬
‫سے حیتے دیں۔”نات کے احینام پر اس نے ناپ کے آگے ہاتھ خوڑ دٸنے۔‬

‫ہاں تھنک کہہ رہی ہے نو سب سے بہلے نو میں تیرا ی ندوپست کرنا ہوں۔بہت خلتے لگی‬
‫ہے تیری زنان‪ ،‬نو اینا شامان ینک کر لے کل صیح سورج طلوع ہونے سے بہلے نو بہاں‬
‫سے اشالم آناد ایتی تھتھو درداپہ کے ناس بہیچ خاۓ گی۔اور وہیں وہ تیرا ئکاح ا یتے بیتے‬
‫شفیر سے کروا دے گی ۔اور تیرا نوجھ نو میرے سیتے سے انارےگی۔ینیناں ناپ کے کام‬
‫آنی ہیں اور نو ناکارہ کمیخت کہیں کی میرے بیتے کو کھا گٸی۔‬

‫میں نے کنا کنا ہے نانا ؟ اور پہ آپ کنا کہہ رہے ہیں میرا ئکاح ہو حکا ہے۔آپ ئکاح پہ‬
‫ئکاح کرواٸیں گے پہ نو بہت پڑا گناہ ہے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 15‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫چناخ ۔۔۔۔۔کی آواز کے شاتھ انک زوردار ت ھیڑ اس کے میہ پر پڑا تھا اس کا ہویٹ کا‬
‫کنارہ ت ھٹ گنا تھا ‪،‬جس میں سے خون کی یتھی یتھی نوندیں ئکل کر اس کی تھوڑی پر بہیچ‬
‫آٸی تھیں۔‬

‫شلظان مچمد نے آگے پڑھ کر اس کے نالوں کو متھی میں خکڑ لنا ‪،‬چیردار اگر اس ئکاح کا‬
‫نام تھی لنا نو میں تیرے نکڑے نکڑے کردوں گا۔‬

‫پزاکت ۔۔۔۔پزاکت ۔۔ابہوں نے ا یتے ڈراٸنور کو آواز دی۔‬

‫پزاکت اس لڑکی کو لے کر اتھی کہ اتھی ئکل خاٶ ناکہ صیح ہونے نک پہ اشالم آناد بہیچ‬
‫خاۓ۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 16‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫رات کے تچھال بہر تھا۔ہر طرف ہو کا غالم تھا۔وہ ا یتے مخ نصر سے شامان کے شاتھ اشال م‬
‫آناد کے لٸے رواں دواں تھی۔گاڑی تیزی سے آگے پڑھ رہی تھی یتھرنلی سڑک‬
‫ہونے کی وجہ سے گاڑی ہچکولے کھانی خل رہی تھی۔‬
‫زی یب شلظا ن خاموسی سے آپسو بہانی ا یتے ئصیبوں پر ماتم کناں تھی۔‬
‫وہ ا یتے چنالوں سے اس وقت ئکلی چب انک اور گاڑی کی ہنڈ الٸپس اس کی آنکھوں پر‬
‫پڑی اور ڈراٸنور نے گاڑی انک جھنکے سے روک دی۔‬

‫کون ہے پزاکت ؟‬

‫نی نی جی ۔۔ زرغام غلی خان ہے۔‬

‫او ر ڈراٸنور کی نات پر وہ نوری خان سے کایپ گٸی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 17‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫یتھی زی یب نے اسے ایتی گاڑی سے ئکل کر ایتی گاڑی کی طرف پڑھتے دنکھا۔اس‬
‫ن‬
‫نےخوف سے آ کھیں یند کر لیں۔‬
‫دروازہ کھلتے کی آواز پر اس نے مڑ کر دنکھا نو وہ ایتی جھا خانے والی سحصیت کے شاتھ‬
‫شا متےکھڑا تھا۔‬

‫پزاکت اسے کہاں لے کر خا رہے ہو؟۔‬

‫!اشالم آناد‬

‫اوکے آجھی نات ہے۔‬


‫زی یب نے اسے کوٹ کی چ یب سے کچھ ئکا لتے دنکھا۔‬
‫اگلے لمچے اس نے انک کارڈ اس کی طرف پڑھانا تھا۔ اگرکتھی صرورت پڑےنو پہ میرا‬
‫کنینکٹ تمیرہے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 18‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫“زی یب نے ہاتھ بہیں پڑھانا۔۔۔۔۔”میں تمہاری مدد لیتے سے بہیر مرنا خاہوں گی۔‬

‫چب نک میں زندہ ہوں تمہیں تھی حینا پڑے گا زی یب شلظان ۔‬

‫اور ہاں میں خاینا ہوں اپشا وقت آۓ گا ۔اسی لٸے دے رہا ہوں ۔اس نے اشکی‬
‫متھی کھول کر اس میں وہ کارڈ رکھتے ہوۓ اس کے چہرے پر انک گہری ئظر ڈالی اور دروازہ‬
‫یند کرنا ہوا ایتی گاڑی کی طرف مڑ گنا۔‬

‫گاڑی انک شاٸنڈ پہ کر کے ا ستے ان کی گاڑی کو گزرنے کی خگہ دی ۔اور گاڑی ناس سے‬
‫گزرنے پر زی یب کو ہاتھ کے اشارے سے کال کرنےکی ناد دہانی کرواٸی۔‬

‫جس پر اس نے عصے سے میہ موڑ لنا۔‬


‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 19‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫اس کی آنکھ کھلی نو سورج اور نادلوں میں آنکھ مچولی خاری تھی۔‬
‫اس نےوقت دنکھا نو صیح کے شات تج رہے تھے۔۔وہ ئفرینا ناتچ گھیتے سوٸی تھی۔‬
‫پزاکت دل جمعی سے ڈراٸنونگ کر رہا تھا۔‬
‫پزاکت کینا راسیہ رہ گنا ہے؟‬

‫پس نی نی جی !ہم لوگ اشالم آناد کی خدود میں داخل ہو خکے ہیں ۔انک گھیتے میں ہم‬
‫لوگ بہیچ خاٸیں گے۔‬
‫انک گھر کے شا متے گاڑی روک کر ڈراٸنور ییچے اپرا اور شا متے یتےگارڈز کے کنین میں‬
‫تھوڑی دپر گفت وسیند کے ئعد لوٹ آنا اور آ کر ڈرا ٸنونگ سیٹ سیتھال لی۔‬

‫خوکندار نے گ یٹ وا کنا اور ڈراٸنور گاڑی اندر لے آنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 20‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫نی نی جی !ہم بہیچ آۓ ہیں۔‬

‫وہ مرے قدموں سے ییچے اپری نو شا متے ہی الن میں شفیر اور درداپہ ینگم بیت ھے تھے۔‬

‫وہ دونوں اسے دنکھ خکے تھے‪،‬لنکن دونوں میں سے کسی انک نے تھی کھڑے ہونے کی‬
‫صرورت محسوس بہیں کی۔‬

‫غ‬
‫اشالم لنکم تھتھو !اس کے شالم کے خواب میں درداپہ ینگم دوسری طرف میہ کر کے‬
‫بیتھ گٸی۔چنکہ شفیر نےروکھا شا خواب دنا۔‬

‫بیتھو۔۔۔۔۔۔شفیر نے اسے بیت ھتے کی دغوت دی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 21‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫بہیں بیت ھتے کی صرورت بہیں ہے ۔یناٶ کبوں آٸی ہو بہاں۔اب کی نار آواز درداپہ ی نگم‬
‫کی طرف سے آٸی تھی۔‬

‫نانا ۔۔۔۔۔نانا نےتھیچا ہے۔‬

‫ہمم !چیر ملی تھی مچھے تم نو دشمن کے بیتے سے ئکاح کر کے آرہی ہو۔‬

‫میں نے اس سے ئکاح بہیں کنا ‪،‬میرا ئکاح اس سے کروانا گنا ہے۔‬

‫ارے تیرے نو پڑے پر ئکل آۓ ہیں۔ میرے میہ پہ ا پسے تھ نکار کے نول رہی ہے۔‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ت‬
‫زی یب نے چیران ئظروں سے اس غورت کو دنکھا خو رستے میں اس کی ھی ھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 22‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫مالزم جسین۔۔۔۔۔۔۔۔۔ابہوں نے ا یتے مالزم کو آ واز دی۔ یتھی انک مرنی سی شکل‬
‫واال جھونے سےقد کا لڑکا ناہر آنا۔‬

‫جی جی ینگم صاچیہ !اس لڑکی کا شامان اندر لے خاکر گیسٹ روم میں رکھ دو ۔‬

‫آٶ جی ۔۔۔۔۔آپ کو آپ کا کمرہ دکھا دوں۔‬

‫وہ مالزم کی مع یت میں اندر خل دی۔‬


‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ب‬
‫وہ دروازے پر دسنک دے کر اندر داخل ہوا نو زاٸرہ ینگم خاۓ تماز پر یتھی تھیں۔۔وہ‬
‫م‬
‫خاموسی سے ینڈ پر بیتھ گنا اور انکی تماز کمل ہونےکا ای نظار کرنےلگا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 23‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫تماز سےقارغ ہو کر وہ خاۓ تماز فولڈ کرنی اس کے قریب آٸیں اور اس کے چہرے اور‬
‫سیتے پر کچھ پڑ ھ کر تھوئکا۔‬

‫ن‬
‫زرغام غلی خان نے آ یں یند کر یں۔‬
‫ل‬ ‫ھ‬ ‫ک‬
‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ن‬ ‫ت‬‫ی‬‫ب‬
‫چب وہ اس کے پراپر ھی نو وہ اس نےآ یں ھول دیں۔‬

‫امو خان ۔۔۔۔۔۔میں آج واپس اشالم آناد خارہا ہوں۔‬

‫زرغام ابہوں نے نے ئقیتی سے بیتے کو دنکھا۔ تم ایتی ماں اور بہبوں کو اکنلے جھوڑ کر خا‬
‫رہے ہو۔‬

‫میں آپ کے ناس اسی لٸے آنا ہوں ۔میں خاہنا ہوں آپ لوگ میرے شاتھ خلیں‬
‫۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 24‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫زرغام۔۔۔۔۔ان کی آواز میں انک دھاڑ تھی۔‬


‫تم نے اگر خانا ہے نو خاٶ لنکن میں ا یتے گھر اور بہاں کے لوگوں کو جھوڑ کر کہیں بہیں‬
‫خا رہی۔‬

‫مچھےتم سے اپسی نات کی نوقع بہیں تھی زرغام غلی خان ۔‬


‫خا یتے ہو کیتےلوگوں کی ئظریں تم پر نکی ہیں۔وہ تمہیں اینا سردار مان خکے ہیں۔ تم ان کا‬
‫ئقین ہو ان کی امند ہو۔‬

‫لنکن امو خان مچھے اس سب میں کوٸی اتیرسٹ بہیں ہے۔پہ پشل در پشل خل رہیں‬
‫دشمیناں خون جراپہ۔‬

‫زاٸرہ خانون نے انک جھیتی ئظر زرغام کے چہرے پر ڈالی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 25‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫تھر زی یب شلظان سے ئکاح کبوں کنا ہے؟”زاٸرہ خانون نے اس کے چہرے پر ایتی‬


‫ئظریں گاڑے وہ سوال کنا جس سے وہ تچھلے دس دن سے تھاگ رہا تھا۔‬

‫اس نے انک خاموش ئظر ماں پر ڈالی۔‬


‫اور ایتی خگہ سے اتھ کر دروازے کی طرف پڑھ گنا۔‬

‫“زرغام خواب دے کر خاٶ ”تمہاری ماں نےتم سے کچھ نوجھا ہے۔‬

‫اس نے انک درد تھری ئظر سے ایتی ماں کو دنکھا۔‬

‫ایتی طالم کبوں ین رہی ہیں آج خو نات میں سوچنا تھی بہیں خاہنا ‪ ،‬آپ وہ میرے میہ‬
‫سے کہلوانا خاہتی ہیں۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 26‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫!زرغام کبوں‬

‫ایتی نےعزنی کا ندلہ لینا خا ہتے ہو تم زرغام غلی خان وہ تم سے بہت جھونی ہے اور وہ‬
‫کچھ تھی بہیں خایتی۔‬

‫نو اسے خاینا ہو گا ۔۔۔۔کہ اشکی زندگی کو میں چہتم یناٶں گا۔حیسے میری زندگی چہتم یتی‬
‫ہے۔‬
‫زرغام کمزوروں سے ندلہ بہیں لیتے۔‬

‫وہ کمزور نو بہیں ہے امو خان قاٸقہ شلظان کی بہن ہے۔اس کے حیسے ہی ہو گی۔‬

‫زرغام تمہاری تھی بہنیں ہیں۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 27‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫ہاں ہیں لنکن میری بہنیں قاٸقہ شلظان حیسی بہیں ہیں۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ت‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ش‬ ‫گ‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫گ‬ ‫ت‬ ‫ت‬‫ی‬‫م ب‬
‫وہ اس وقت الٶ تج یں ھی ھی ‪ ،‬ھر یں درداپہ م اور فیر دونوں ہی یں ھے۔‬
‫ت‬‫ی‬‫ب‬
‫اشلٸنے وہ نوری آزادی سے ھی ہاتھ یں ڈراۓ قروٹ کی پرے لٸے ل‬
‫ن‬ ‫ی‬‫ح‬ ‫م‬
‫سرچ کر رہی تھی۔چب انک سحصیت کو دنکھ کر اس کا ہاتھ رک گنا۔‬
‫چہاں یبوز کاشیر کہہ رہی تھی۔‬

‫آٸنے ہم آپ کو اشالم آناد لٸنے خلتے ہیں چہاں اس وقت ناکسنان سے نوبیسف‬
‫کے نورڈ آف ڈاٸرنکیرز کے شاٶتھ اپسین ہنڈ‬
‫‪ZAK‬‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 28‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫پرپس کائفرپس کر رہے ہیں۔‬

‫نلنک کلر کے تھری بیس سوٹ میں ملبوس ‪،‬ہاتھوں میں قاٸلز نکڑے وہ بہت‬
‫ک نفنڈپس سے آ کر سب کو شالم کرنا ہوا چٸپر سیتھال رہا تھا۔‬

‫سر ہم نے سنا ہے کہ آپ ا یتے عہدے سےمسنعفی ہو رہے ہیں؟‬

‫زرغام غلی خان نے مشکرا کر اس شمت دنکھاجس طرف سے سوال آنا تھا ۔‬
‫جی آپ نے صیح سنا ہے ‪،‬میں ا یتے عہدے سے مسنعفی ہو رہا ہوں۔‬

‫سر اس کی کوٸی خاص وجہ۔۔۔۔‬

‫جی کچھ تچی مشاٸل کی وجہ سے میں پہ خاب خاری بہیں رکھ شکنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 29‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫ن‬
‫وہ اور تھی بہت کچھ کہہ رہا تھا۔اور زی یب شلظان آ کھیں تھاڑے ‪،‬میہ کھولے پہ سب‬
‫دنکھ رہی تھی۔وہ مناپر کن اور چیران ئظروں سے اسے دنکھ رہی تھی۔خو ا یتے غالقاٸی‬
‫خلتے میں نو خوئصورت لگنا تھا لنکن آج اسے ماڈرن ڈرپس میں دنکھ کر وہ بہت ہی مناپر‬
‫ئظر آ رہی تھی۔‬
‫یتھی اس کے موناٸل پر رنگ ہوٸی۔اس نے تمیر د نکھے ئغیر کال رپسبو کی۔‬
‫زیتی پہ میں کنا سن رہی ہوں ؟ تم نے اس زرغام غلی خان سے ئکاح کر لنا ہے۔خایتی‬
‫ہو وہ بہت پڑا کمییہ ہے۔تم بہیں خایتی ز یتی اس نے میرے شاتھ کنا کنا تھا۔‬
‫زی یب نے موناٸل کان سے ہنا کر اسے گھورا حیسے موناٸل کی خگہ قاٸقہ شلظان اس‬
‫کے شا متے ہو۔‬
‫آنی کنا اس لٸے آپ نے مچھے ا یتےعرصے کے ئعد کا ل کی ہے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 30‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫میری خانی مچھے نانا نے ینانا کہ تم نے اس سے ئکاح کناہےنو مچھ سے نو صیرہی بہیں‬
‫ہوا۔‬

‫آجھا نانا نے آپ کو پہ بہیں ینانا کہ ابہوں نےپہ ئکاح خود کروانا ہے ا یتے بیتے کی خان‬
‫تچانے کے لٸے۔‬

‫زیتی نانا نے خلو خو تھی کنا لنکن دنکھو تم اسے کال کرو اور اسے کہو کہ وہ تمہیں طالق‬
‫دے دے۔ وہ خو مظالنات ر ک ھے وہ مان لینا ۔لنکن ایتی خان جھڑا لینا۔‬
‫قاٸقہ نے نو ایتی کہہ کر کال یند کر دی اور زی یب اب موناٸل ہاتھ میں لٸے‬
‫عخ یب کشمکش میں تھی ۔‬
‫کال کروں نا بہیں۔۔۔۔۔وہ ہاں اور بہیں کے درمنان میں لنکی ہوٸی تھی۔‬

‫ت‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ُ‬


‫وہ ا یتے کمرے میں ادھر ادھر ل ل کر تھک گٸی ھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 31‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫تھر اس نے ا یتے ہینڈ ینگ میں سے وہ کارڈ ئکاال جس میں خلی جروف میں لکھا تھا۔‬

‫‪ZAK‬‬

‫ہنڈآف نوبیسنف نورڈ آف ڈاٸپرنکیرز قار شاٶتھ اپسنا‬

‫اس کے ییچے اس کا تمیر لکھا تھا۔‬


‫اس نے کا بیتے ہاتھوں سے اس کا تمیر سبو کنا اور تھر کافی دپر کی کشمکش کے ئعد کال‬
‫کرہی لی تھی۔‬
‫ینل خا رہی تھی۔۔۔انک ۔۔۔۔۔دو۔۔۔۔بین اور تھر ماٶتھ بیس سے اس کی گمت ھیر آواز‬
‫اس کے کانوں سے نکراٸی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 32‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫ہنلو ۔۔۔ہنلو ۔۔۔زی یب کا دل دھک دھک کرنا پشلناں نوڑ کر ناہر ئکلتے کو ینار تھا۔ز ی یب‬
‫نے خلدی سے کال کاٹ دی۔۔۔‬
‫اور موناٸل شا متے ینڈ ر تھینک دنا حیسے وہ اسے اتھی اتھی دنکھ رہا ہو۔‬
‫یتھی اشکے واپس ایپ پر مسیج موصول ہوا۔‬

‫اس نے واپس ایپ کھوال شا متے ہی اس کے نام کا مسیج تھا۔اس نے خلدی سے مسیج‬
‫اوین کنا۔‬

‫زی یب میں اتھی مصروف ہوں رات کو کال کرناہوں۔‬

‫ب‬
‫زی یب شلظان کو گنگ سی ایتی خگہ پر یت ھتی خلی گٸی۔‬
‫کنا اس کے ناس میرا تمیر بہلے سے ہے۔اسے اس سحص سے خوف محسوس ہوا اور قاٸقہ‬
‫کی نابیں سچ لگیں۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 33‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫اس نے اس سے نات پہ کرنے کا بہیہ کنا اور خادر نان کر سونے کی کوشش کرنے‬
‫لگی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ارزغام غلی خان کا آج آفس میں آجری دن ہونے کی وجہ سے کافی دپر ہو گٸی‬
‫تھی۔اتھتے سے بہلے اخانک اسے چنال آنا کہ آج اسے زی یب نے کال کی تھی۔اور اسے‬
‫کام زنادہ ہونے کبوجہ سے موقع ہی بہیں مال ۔زی یب کو کال مالنے ہوۓ وہ آفس سے ئکال‬
‫تھا۔دوسری طرف ینل خا رہی تھی لنکن کال رپسبو بہیں ہوٸی۔اس نے وقت دنکھا نو‬
‫رات کے نارہ ہو رہے تھے ‪ ،‬اس نے سوخا وہ سو خکی ہو گی نو کال ڈشکنکٹ کر کے‬
‫ناکٹ میں رکھ لنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 34‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫وہ گاڑی کا الک کھول رہا تھا جس وقت اس کے موناٸل میں رنگ ہوٸی ۔اس نے‬
‫تمیر د نکھے ئغیر کال رپسبو کی اور دوسری طرف کی آواز سن کر اس کے چہرے پر یتھر نلے‬
‫ناپرات تمودار ہوۓ۔‬

‫ک بوں کال کی ہے؟ وہ نوال نو اس کی آواز میں چنانوں سی سختی تھی۔‬

‫تم نے میری بہن سے ئکاح کنا ہے۔انک تمیر کہ دھوکے ناز اپشان ہو تم۔”قاٸقہ نلمال‬
‫“کر نولی۔‬

‫ہاں ہوں اور پہ سب میں نے آپ سے ہی سنکھا ہے۔ مس قاٸقہ شلظان صاچیہ اب‬
‫کی نار وہ نوال نو اس کی آواز میں طیز کی آمیزش تھی۔‬

‫خو کھنل تم کھنل رہے ہو اس میں ہار خاٶ گے۔ طالق دے دو زی یب کو ۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 35‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫آجھا ۔۔۔۔۔کھنل نو اتھی سروع ہوا ہے آگے آگے دنکھو ہونا ہے کنا۔زرغام غلی خان‬
‫تھول خاٶ سب خو ہوا تھا۔‬

‫تھول خاٶں گا ۔۔۔۔آپ قکر پہ کریں ۔وہ اسے طیش دال رہا تھا۔‬

‫وہ میری بہن ہے‬


‫‪ZAK‬‬

‫وہ اب میری یبوی تھی ہے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 36‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫آجھا تھنک ہے تھر اب مالقات کورٹ میں ہو گی۔ ہم خلع کے لٸے کورٹ خاٸیں‬
‫گے۔میں انک نار تھر تمہاری عزت کی دھخ ناں اڑاٶں گی۔تم ناد رکھو گے کس سے تھ نگا لنا‬
‫ہے تم نے۔‬

‫اوکے !بیسٹ آف لک مسز قاٸقہ شلظان۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫زی یب کی آنکھ صیح کے خار تچے کھلی اس نےوقت دنکھتے کے لٸے موناٸل اتھانا‬
‫نو شا متے زرغام کی مشڈ کالز دنکھ کر اتھ کر بیتھ گٸی اور اسی وقت اس کا تمیر ڈاٸل‬
‫کنا ۔دو بین ینلز کے ئعد کال اتھا لی گٸی۔‬

‫زرغام غلی خان کی جمار آلود اس کے کانوں سے نکراٸی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 37‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫ہنلو کی آواز سیتے ہی زی یب نے خلدی ے کا بیتے ہویبوں سے ایتی نات اس کے شا متے‬
‫رکھی۔‬

‫مچھے آپ سے طالق خاٸنے مچھے آپ حیسے سحص سے شدند ئفرت ہے ۔آپ کے‬
‫لٸے آجھا ہو گا کہ آپ میری خان جھوڑ دیں۔‬

‫“آپ ہیں کون۔۔۔۔۔”اس کی ایتی لمتی ئفرپر کے خواب میں خوسوال کنا گنا۔‬
‫وہ سن کر وہ تھوڑی دپر کے لٸے وہ خاموش ہو گٸی۔‬

‫آپ نے کیتی لڑکبوں سے شادی کر رکھی ہے۔میں زی یب شلظان ہوں۔‬

‫جی۔۔۔۔۔۔۔۔جی کو لمنا کھییچا گنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 38‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫جی ۔۔جی کنا ۔‬

‫کچھ بہیں آپ نے مچھے اس وقت پہ ینانے کے لٸے کال کی ہے کہ میں آپ کا‬


‫ییچھا جھوڑ دوں۔‬
‫اگر میں پہ کر دوں نو تھر آپ کنا کریں گی۔‬

‫زی یب خاموسی سے ہویٹ کا یتے لگی اسے شمچھ بہیں آ رہی تھی کہ وہ کنا کہے۔‬

‫زی یب زرغام غلی خان میں نے آپ کو نورے انک گاٶں کے شا متے اینانا ہے۔ اب آپ‬
‫میری ملک یت ہیں‪،‬میں چب خاہونآپ کو ا یتے گھر ال شکنا ہوں۔لنکن میں آپ کو وقت د ینا‬
‫خاہنا ہوں ۔آپ کے تھاٸی نے خو کنا ‪،‬اس کی سزا نو آپ کو تھی ملے گی۔‬
‫جی اور بہن کے کتے کی تھی۔زی یب کی طرف سے فوری خواب آنا تھا۔‬
‫چنکہ دوسری طرف خاموسی جھا گٸی تھی۔اسے امند بہیں تھی کہ وہ کچھ خایتی ہو گی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 39‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫جی ہاں ۔۔۔۔۔اس کی تھی”اس کی سرد آواز زی یب کے کانوں سے نکراٸی اور شاتھ‬
‫ہی نون نون کی آواز کے شاتھ کال کاٹ دی گٸی تھی۔‬
‫زی یب نے عصے سے موناٸل دور تھی نکا۔لنکن احیناط کے شاتھ کہ موناٸل کو کوٸی‬
‫ئفصان پہ بہیچے ۔کبونکہ وہ خایتی تھی کہ اگر پہ موناٸل جراب ہو گنا نو اسے ینا موناٸل‬
‫کسی نے بہیں ال کر د ینا تھا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫پہ انک پراٸنو یٹ ہسینال کی سرچ نکل وارڈ تھی۔چہاں اس وقت اس کے شا متے انک‬
‫زندہ الش موخود تھی۔ وہ دھیرے سے خلناہوا اس کے ینڈ کے قریب ر ک ھے بییچ پر بیتھ گنا‬
‫۔اور بہت سی نلکبوں میں جھکڑ ے اس کے ہاتھ کو ا یتے ہاتھوں میں لنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 40‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫خایتی ہیں میرا ئکاح ہو حکا ہے ۔میں نے شادی کر لی ہے۔لنکن آپ نو تھی ہی بہیں‬
‫میری شادی پہ‪،‬آپ کینا سونی ہیں آپ کی پہ بیند نورا ہونے کا نام ہی بہیں لے‬
‫رہی۔شالوں ہو گٸے ہیں مچھے آپ کے خا گتے کا ای نظار کرنے ہوۓ۔آپ کو مچھ سے‬
‫نالکل تھی مخیت بہیں ورپہ آپ میرے حگانے پر انک نار نو اتھ خابیں۔‬
‫شا متے لیتے وخود کی آنکھ سے آپسو ئکل کر ان کے کان کی طرف تھا گتے لگا جسےاس نے‬
‫ا یتے نوروں پر چن لنا۔‬
‫میں خاینا ہوں آپ سن رہی ہیں ۔آپ ا یتے آپسو سے مچھے نلنک منل کر د یتی ہیں لنکن‬
‫اتھتی بہیں ہیں ۔‬
‫اس نے اس کی بیشانی کا نوشہ لنا اور تیرونی دروازے کی طرف مڑ گنا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ھ‬ ‫ج‬
‫وہ گہری بیند سوٸی ہوٸی تھی ۔چب کسی نے اسے ھوڑ کر حگانا۔‬
‫چ‬‫ی‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 41‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫ش‬ ‫ن‬
‫اس نے یٹ سے آ کھیں کھولی اور سوٸی خاگی ک نف یت میں ھتے کی کوشش کرنے گی‬
‫ل‬ ‫مچ‬
‫کہ اس کے شاتھ کنا ہوا ہے۔یتھی اس کی آنکھوں کے شا متے قاٸقہ کا چہرہ لہرانا۔‬

‫وہ خلدی سے اتھ کر بیتھ گٸی۔ اور جماٸی لیتے ہوۓ اس ہاتھ سےرو کتے کی ناکام‬
‫کوشش کی ۔۔‬
‫ینا تم ایتی صیح صیح بہاں کنا کر رہی ہو۔ تمہارا سوہر نامدار آج کدھر ہے۔‬

‫۔اس سب کو جھوڑو تم اتھو میں تمہیں لیتے آٸی ہوں۔‬

‫مچھے لیتے آٸی ہیں۔وہ کبوں؟‬


‫تم بہلے خاٶ قرپش ہو کر آٶ۔‬

‫وہ نالوں کو خوڑے کی شکل میں ناندھتی واش روم میں گھس گٸی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 42‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫تھوڑی دپر کے ئعد واپس آٸی نو گرین کلر کے قم نض شلوار کے شاتھ پڑاشادو ییہ‬
‫کندھوں پر تھنال رکھا تھا۔‬
‫وہ آٸ یتے کے آگے کھڑی ا یتے نال ینانے لگی۔‬
‫وہ تمہارا آری نکل کمنل یٹ ہو گنا ہے۔قاٸقہ کو نات کا آغاز کرنے کے لٸے کوٸی‬
‫موصوع خا ہتے تھا۔‬
‫بہیں۔‬
‫ک بوں؟‬
‫آپ کے اورنانا کی وجہ سے۔‬
‫ہمیشہ کی طرح زی یب نے ایتی نات پرمال کہی۔۔‬

‫لنکن میں تمہاری خگہ پر بہیں اور تم میری اور نانا کی خگہ پر بہیں۔نلکہ میں نو کہوں گی‬
‫تمہیں تھی ایتی خو پشلتم کر لیتی خاہٸے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 43‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫آجھا۔۔۔۔۔۔وہ تھنکی سی ہیسی ہیسی ”اس لٸنے کہ پہ ستم گر ایتی وضع بہیں ندلیں‬
‫“گے۔‬
‫آپ نو نلکل نانا کے شا تچے میں ڈھلتی خا رہی ہو۔لنکن شاند میں اس داسنان کا وہ کردار‬
‫پہ ین شکوں۔‬

‫قاٸقہ نے خلدی سے موصوع ندل دنا۔‬


‫آجھا جھوڑوان نانو ں کو تم میرے شاتھ خلو ہمیں انک خگہ خانا ہے۔‬
‫وہ خاموسی سے اسے دنکھتے لگی جس پر قاٸقہ نے ئظریں ت ھیر لیں۔‬
‫تھبو سے اخازات لے لی ہے میں نے۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫قاٸقہ اسے لٸے اشالم آناد کے مشہور تیرشیر شہرنار آقندی کے ناس آٸی‬
‫تھی۔۔سر ہم لوگ خلع کا کیس داٸر کرنا خا ہتے ہیں۔‬
‫قاٸقہ کی نات پر زی یب چیران ہو کر اسے دنکھتے لگی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 44‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫آنی آپ پہ کنا کہہ رہی ہیں۔خلیں بہاں سے مچھے بہاں گ ھیراہٹ ہو رہی ہے۔‬
‫وہ قاٸقہ کو تیرشیر شہر نار کے چتمیر میں جھوڑ کر ناہر ئکل آٸی۔‬
‫خلد نازی کی وجہ سے وہ راہدری مڑنے ہوۓشا متے سے آنی سحصیت کو پہ دنکھ شکی اور‬
‫اس کے سیتے سے خا نکراٸی۔‬
‫شا متے والے نے ایتی ہی تیزی سے اسے ییچھے کنا تھا۔لنکن وہ دونوں انک دوسرے کو‬
‫دنکھ کر ایتی ایتی خگہ میچمند ہو گٸے۔‬

‫نلبو کلر کے تھری نی سوٹ میں ملبوس آنکھوں پہ سن گالسز جڑھاۓ وہ وہی تھا۔‬

‫زی یب۔۔۔۔۔قاٸقہ کی آواز پر زی یب ہوش کی دینا میں لونی۔چنکہ اس کے شا متے کھڑے‬


‫‪ZAK‬‬
‫کو دنکھ قاٸقہ تیزی سے آگے پڑھی اور زی یب کو ییچھے دھکنلتے ہوۓ زرغام کے شا متے‬
‫کھڑی ہوگٸی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 45‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫قاٸقہ کو دنکھ کر وہ ادھر ادھر دنکھتے لگا اور قاٸقہ کی شاٸنڈ سے ئکلتے لگا۔چب اس نے‬
‫زرغام کا نازو دنوچ لنا۔‬
‫زرغام نے ئفرت سے اس کا ہاتھ ا یتے نازو سے جھ نکا۔‬

‫کنا مسٸلہ ہے آ پ کے شاتھ؟بہاں کون شاتماشہ کرنا خاہتی ہیں۔اب وقت ندل گنا‬
‫ہے آپ حیسوں کو میں ان کی اوقات ناد دالنا خاینا ہوں ۔اور ایتی پہ میچوس شکل لے کر‬
‫دونارہ میرے شا متے مت آٸنے گا ۔ورپہ مچھے زرغم غلی خان سے زبییہ غلی خان کا‬
‫تھاٸی بیتے دپر بہیں لگے گی‬
‫پہ کہہ کر وہ زی یب شلظان کی طرف مڑا۔‬

‫آج نوتم مچھے بہاں ئظر آ گٸی ہو۔آٸندہ اگر اس طرف کا رخ کنا نو یناٸج کی زمہ دار‬
‫تم خود ہو گی ‪،‬زی یب شلظان خلع کے نارے میں سوچنا تھی مت۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 46‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫وہ ائگلی اتھا کر وارن کرنے ہوۓ ا یتے کوٹ پر آٸی نادندہ شکن کو درست کرنا ہوا”‬
‫آگے پڑھ گنا۔‬
‫چنکہ زبییہ کے نام پر قاٸقہ پر شکیہ طاری ہو گنا تھا۔۔۔۔‬

‫آنی پہ مکاقات غمل ہے ۔آپ میری قکر کرنا جھوڑ دیں ۔اگر رب نے میری فشمت میں‬
‫وہ جشاب د ینا لکھ دنا ہےنو وہ مچھے د ینا ہی ہو گا۔‬

‫آپ نے خو کنا تھا وہ غلط تھا۔ اور اب پس میری طالق کے نارے میں سوچٸے گا‬
‫تھی مت۔ میں پہ داغ سر پہ بہیں سچانا خاہتی۔‬

‫ہمم۔۔۔۔۔۔ قاٸقہ سی گہری سوچ میں تھی۔ خلو اتھی نو گھر خلتےہیں۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 47‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫وہ بہت رپش ڈراٸنونگ کر رہا تھا۔اس کا دماغ کھول رہا تھا۔ قاٸقہ شلظان کو روپرو دنکھ‬
‫کر آج وہ تھر سے ماضی میں بہیچ گنا۔‬

‫نانا خانی !سچ؟“ اس کی پرخوش چہکتی آوازنے مچمد غلی خان کے چہرے پر ”‬
‫مشکراہٹ نکھیردی۔‬

‫“ہاں بینا سچ میں۔میں تمہیں افسردہ بہیں دنکھ شکنا۔”‬

‫“اور امو خان ؟ ابہیں کون شمچھاۓ گا؟”‬

‫ابہیں شمچھانا میرا کام ہے اینا ۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 48‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫“سچ میں؟تم ابہیں منا لو گے؟”‬

‫“جی بہیں ۔”‬

‫نو تھر کبوں کہہ رہے ہو منا لوں گا۔‬

‫“کبونکہ میں ابہیں منا حکا ہوں۔”‬

‫وہ خوسی سے تھاگ کر آ کر زرغام غلی خان کے گلے سے جھول گٸی تھی‪ ،‬میرا ینارا اللہ‬
‫زبییہ نے ینار سے اس کے دونوں گال خوم لٸے۔‬
‫وہ چب تھی بہت خوش ہونی تھی اسے اللہ کہتی تھی ۔وہ اس سے نورے خار شال”‬
‫پڑی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 49‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫لنکن خوانی کی دہلیز کو بہیخنا زرغام غلی خان قد کاتھ میں اس سے پڑا ہی لگنا تھا۔‬

‫زبییہ غلی خان نے ا یتے کالج میں گرتچوپشن میں ناپ کناتھا۔اور اب وہ مزند پڑھتے کے‬
‫لٸے اشالم آناد خانا خاہتی تھی۔لنکن زاٸرہ خانون خاہتی تھی کہ پس وہ اب اس کی‬
‫شادی کر دیں۔‬
‫اور تھر امو خان کی ناں ناں کرنے کے ناوخود وہ اشالم آناد خلی گٸی۔چہاں وہ ہاسنل‬
‫میں رہ رہی تھی۔‬

‫اسے شکالر سپ پر انڈمیشن مل گنا تھا۔‬

‫لنکن نویبورستی میں انک مہیتے کہ ئعد ہی چب زرغام اس سے ملتے گنا نو وہ اسے بہت‬
‫پرپشان ئظر آٸی۔‬
‫“اینا کنا ہوا ہے؟آپ بہت پرپشان لگ رہی ہیں۔”‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 50‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫ارے بہیں !اپشاکچھ بہیں ہے ۔تم نو و پسے ہی وہم کر رہے ہو۔ ”اس نے نا لتے کی‬
‫“کوشش کی۔‬

‫لنکن زرغام خان جھوڑنے والوں میں سے بہیں تھا۔‬

‫اینا !آپ مچھے اتھی یناٸیں گی کہ کنا ہوا ہے؟ بہیں نو میں اتھی آپ کو ا یتے شاتھ”‬
‫“لے خاٶں گا۔‬
‫وہ جھونا ہونے کے ناوخود تھاٸی ہونے کا نورا نورا زغم دکھانا تھا۔‬

‫وہ کشمکش کا شکار تھی کہ یناۓ کہ بہیں۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 51‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اس نے ا یتے اور زرغام کے درمنان موخود قاصلے کو چتم کر نے ہوۓ ‪ ،‬اس کے دونوں‬
‫ہاتھ تھام لٸے۔‬

‫زرغام وہ قاٸقہ شلظان تھی میری ہی نوی بورستی میں پڑھتی ہے۔اور مچھے اس سے ڈر لگنا‬
‫ہے۔‬

‫اس نے بہت سوچ تچار کے ئعد ‪،‬بہت سی نابیں خذف کر کے انک جملے میں ایتی‬
‫پرپشانی اسے یناٸی۔‬

‫اینا کنا چیز ہیں آپ تھی ‪،‬وہ کوٸی جڑنل ہے خو آپ کو اس سے ڈر لگنا ہے ۔آپ نو‬
‫میری بہت بہادر بہن ہیں۔‬

‫اس کی نات پر زبییہ نے مشکرانے ہوۓ سر اس کے نازو کے شاتھ ئکا دنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 52‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫اور زرغام غلی خان کے دماغ میں پس انک نام محقوظ ہو گنا تھا‪،‬جس سے اس کی بہن‬
‫خوقزدہ تھی ‪،‬قاٸقہ شلظان۔‬

‫ت‬ ‫ل‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ل‬


‫زبییہ کی ڈاٸری تی ھی‪ ،‬اور چب زرغام کے ہاتھ وہ ڈاٸری گی ھی۔یب نک بہت‬
‫دپر ہو خکی تھی۔‬
‫ت‬ ‫ت‬‫ی‬‫ب‬
‫نونی کے بہلے دن وہ کالس میں ھی کچھ نوپس ینا رہی ھی۔چب وہاں قاٸقہ ا یتے کچھ‬
‫دوسبوں کے شاتھ آ دھمکی۔‬
‫زبییہ کے ہاتھ کا بیتے لگے ‪،‬لنکن اس نے خود کو مصبوط کرنے ہوۓ وہاں سے خانے کی‬
‫کوشش کی ۔چب انک لڑکا اس کے شا متے آ کر رک گنا۔‬

‫ارے سوہیبو !کہاں خل دنے؟ ہم نو اتھی آۓ ہیں ‪،‬دندار نو کرنے دیں۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 53‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اس لڑکے نے اس کے گال کو جھونے کی کوشش کی لنکن زبییہ نے اس کا ہاتھ”‬
‫“جھنک دنا ۔‬

‫وہ لڑکا عضب ناک ہو کر اس کی طرف پڑھا لنکن اس سے بہلے ہی لڑکوں کاانک اور گروپ‬
‫تخ ن ش‬ ‫ہ‬‫ب‬
‫وہاں یچ آنا۔ چن کا گروپ لنڈر فوزان تی ا ک لچھا ہوا لڑکا تھا۔‬

‫اسے دنکھ کر قاٸقہ اور اس کے دوست ئکل گٸے۔‬


‫چنکہ قاٸقہ شلظان نے خانے خانے مڑ کر اس کی طرف دنکھااور انگو تھے کے اشارے‬
‫سے اسے لوزر کا پشان ینانی ئکل گٸی۔‬

‫وہ ایتی خگہ پر ڈھے سی گٸی۔اس میں ایتی ہمت بہیں تھی کہ وہ اتھ کر وہاں سے‬
‫خا شکے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 54‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫یتھی فوزان تختی کی اس پر ئظر پڑی۔‬

‫انکشکبوزمی !آر نو اوکے؟‬

‫اس کی آواز پر زبییہ نے سر اتھا کر اسے دنکھا اور اینات میں سر ہالنا ۔جس پر وہ اس‬
‫یبولتی ئظروں سے دنکھنا وہاں ا یتے گروپ کے لڑکوں کے شاتھ خال گنا۔‬

‫گاڑی انک جھنکے سے رکی تھی اور زرغام ماضی کو ییچھے جھوڑنا خال میں لونا تھا۔۔وہ ا یتے‬
‫قل یٹ کے ناہر کھڑا تھا۔ آج سے وہ ہمیشہ کے لٸے ا یتے گاٶں خا رہا تھا۔چہاں‬
‫اس کی ماں اور بہنیں اس کی می نظر تھیں۔‬
‫وہ اندر داخل ہوا نو نورے قل یٹ میں یتم اندھیرا تھنال ہوا تھا۔ وہ دروازہ الک کر کے ا یتے‬
‫کمر ے میں آنا اور سنڈی بینل پر ڈھے شا گنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 55‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اس نےہاتھ مار کر بینل لتمپ آن کنا۔اور سرخ خلد والی ڈاٸری ہاتھ پڑھا کر قریب کی اور‬
‫اسے کھول لنا ۔وہ اس ڈاٸری کو کہیں نار پڑھ حکا تھا۔‬
‫اور ہر روز رات کو وہ پہ ڈاٸر ی پڑھنا تھا ۔اور انک نٸی اذ یت کا شکار ہونا تھا۔‬
‫وہ کیشا تھاٸی تھا خو ایتی بہن کی حفاظت پہ کر شکا۔‬
‫زبییہ جھیناں پر گھر آٸی ہوٸی تھی۔اور ایتی ڈاکیری کا روعب امو خان پر خوب جما‬
‫رہی تھی۔‬

‫پرقنکٹ امو خان !آج نو آپ کا نی نی نالکل سیٹ ہے۔ “زاٸرہ کا نی نی چنک کر”‬
‫کر زبییہ نے اسنیتھواشکوپ شم یٹ کر ا یتے ینگ یں رکھا اور مشکرا کر ماں کو دنکھا خو خاضی‬
‫قرپش لگ رہی تھی۔‬
‫انک شاٸنڈ پہ بیت ھے زرغام نے بہن کو دنکھا خو ماں کی انک انک بینلٹ کو اتھا اتھا کر دنکھ‬
‫رہی تھی‪،‬اور ابہیں ینا رہی تھی کہ کون سی دوا کون سی یتماری کے لٸے ہے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 56‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫وہ خاینا تھا اس کی اولین خواہش تھی کہ وہ ڈاکیر یتے گی لنکن گھر میں سب کو منانے‬
‫منانے ہی اس کے کٸی شال صاٸع ہو گٸے تھے۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫نونی مں قرسٹ شمسیر میں اس کی سنکنڈ نوزپشن آ ٸی تھی۔‬


‫اور وہ بہت سے پروفیسرز کی ئظروں میں آ گٸی تھی۔‬
‫وہ اس دن بہت خوش تھی۔ اس نے کال کر کے زرغام کو ایتی کامنانی کے نارے میں‬
‫ینانا نو وہ تھی بہت خوش ہوا اور تھر ناری ناری سب سے نات کرنے کے ئعد وہ سرشار‬
‫سی کنینین خلی آٸی۔‬

‫چہاں قاٸقہ اور اس کے چند دوست بیت ھے تھے۔ قاٸقہ درداپہ ینگم کے ناس مفتم تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 57‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫یتھی وہاں فوزان تختی نے زبییہ کو پرنوز کنا تھا۔اس کا ئعلق انل یٹ کالس سے تھا۔لنکن‬
‫وہ بہیں خاینا تھا کہ زبییہ غلی خان چہاں سے ئعلق رکھتی ہے وہاں اپسی نانو ں کی‬
‫گیچاٸش بہیں ئکلتی تھی۔ وہ زبییہ کے شا متے بیتھا اس کے خواب کا می نظر تھا ‪،‬چنکہ وہ‬
‫اس کی اس جرکت پر تھر تھر کایپ رہی تھی۔‬
‫زبییہ نے ا یتے ارد گرد انک ئظر ڈالی اور ئفی میں سر ہال کر وہاں سے خل دی۔چنکہ انک‬
‫ت‬ ‫خ‬ ‫ت‬‫ی‬‫ب‬
‫بینل پر ھی قاٸقہ شلظان اس ظر کو ا یتے موناٸل یں قند کر کی ھی۔‬
‫م‬ ‫ن‬ ‫م‬

‫زبییہ کو کافی دنوں سے محسوس ہو رہا تھا ۔حیسے کوٸی اس کا ییچھا کر رہا ہو۔ اشکی نونی میں‬
‫ش‬
‫کسی کے شاتھ دوستی نو تھی بہیں کہ حیسے وہ ینانی۔وہ پس ڈری ہمی سی ادھر ادھر‬
‫ہ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ن‬
‫د تی ر تی۔‬
‫انک دن اس نے قاٸقہ کو کچھ لڑکوں کے شاتھ دنکھا چنہیں وہ کچھ بیسے دے رہی تھی۔‬
‫وہ کچھ رازداری پرت رہی تھی۔ زبییہ کو دنکھ کر وہ مشکرا کراس کے ناس خلی آٸی اور تھر‬
‫دنکھتے دنکھتے ان دونوں میں آجھی خاضی دوستی ہو گٸی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 58‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫ا‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫انک نودا ہونا ہے آک۔۔۔۔۔۔۔جس کے یتے پرم ومالٸم ہونے ہیں ۔اور اس کی‬
‫بہیناں نازک سی ہونی ہیں خو ہلکے سے جھنکے سے نوٹ خانی ہیں۔اس نودے پر ئظاہر‬
‫کوٸی کا یتے بہیں ہونے۔اور اس کی شاخوں پر یت ھے یت ھے شفند تھول کھلتے ہیں ‪ ،‬خو اندر‬
‫سے گہرا ینال رنگ لٸے ہونے ہیں۔۔۔۔۔۔۔لنکن اس نودے کے سز یبوں کی رگوں‬
‫میں دوڑنا شفند دودھ اس قدر زہرنال ہونا ہے کہ خو کسی کی آنکھوں میں گرے نو وہ اندھا کر‬
‫دے۔اپشان نو چیر بہیں‪،‬لنکن خانور تھی اسے کھانا پسند بہیں کرنے۔۔۔۔۔۔‬

‫کچھ اپشان تھی ا پسے ہی ہونے ہیں۔ئظاہر آک کے یبوں کی طرح پرم ومالٸم اور ا یتے‬
‫اندرئفرت کا انک چہاں نالے رکھتے ہیں۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 59‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫کسی تھی زہر نلے کیڑ ے کے کانے کا غالج ہے ‪،‬لنکن ا پسے اپشانوں کے ڈسے کا‬
‫کوٸی غالج بہیں۔ پس زبییہ کا تھی ناال ا پسے ہی آک کے نودا ضفت اپشان سے پڑا تھا‬
‫جسے دینا قاٸقہ شلظا ن کے نام سے خایتی تھی۔۔‪،‬‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اخاال تھنلے کافی وقت ہو حکا تھا۔ہاسنل سے لے کر خانے وال وین جراب ہو گٸی‬
‫تھی ۔اس لٸے وہ یندل ہی نونی کے لٸے ئکل پڑی۔‬

‫قٹ ناتھ پر اس وقت اور تھی بہت سے لوگ اس کے آگے ییچھے خل رہے تھے۔چن کی‬
‫خال میں ہی بہیں انداز میں تھی عچلت تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 60‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫تیز پز قدم اتھانے اخانک اس کی ئظر ا یتے پراپر میں پڑی چہاں ضقوان تختی اس کے قدم‬
‫سے قدم مال کر خل رہا تھا۔‬
‫اسے دنکھ کر اس کے قدم شست پڑ گٸے۔شفاف چہرے پر معصوم یت رقص کر‬
‫رہی تھی۔اور گال گالنی پڑ رہے تھے۔وہ زپر لب کچھ پڑھ رہی تھی۔ گالنی کلر کے گاٶن‬
‫پہ گالنی ہی حچاب لنیتے وہ کوٸی ناکیزہ روح لگ رہی تھی۔ضقوان کی ئظریں اس کے‬
‫چہرے پر حیسے گڑ سی گٸیں۔‬

‫سبو“ وہ رک گٸی۔”‬

‫“خلدی کہو۔”‬

‫تم مچھے بہت آجھی لگتی ہو ۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 61‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫“نو میں کنا کروں۔”‬

‫سر پر لنیتے اشکارف سے بیشانی کے نل ج ھپ گٸے۔۔۔۔لہجہ ناگواری لٸے‬


‫ہوۓ تھا۔‬

‫“میں تم۔۔۔۔۔سے مخیت کرنا ہوں۔”‬

‫“عصے سے اس کا رنگ قندھاری انار ہو گنا۔”تمہارا دماغ تھکانے پر بہیں ہے۔‬

‫سبو مچھے تمہارا انڈرپس خاٸنے۔میں ا یتے ماں ناپ کو تمہارے گھر تھیخنا خاہنا ہوں۔‬

‫وہ تھتھک کر رک گٸی ‪،‬اور اب نوری طرح اس کی طرف رخ کر کے کھڑی ہو گٸی‬


‫۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 62‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫تمہیں خدا کا واشطہ ہے میری خان جھوڑ دو۔اگر میرے گھر میں کسی کو ینا خل گنا نو”‬
‫اگلے دن میں نونی بہیں آ شکوں گی۔مچھے پڑھتے کا بہت سوق ہے ۔میں ا یتے خاندان کی‬
‫ب‬
‫بہلی لڑکی ہوں خو نویبورستی نک آٸی ہے۔لنکن اگرتم میرے گھر نک یچ گٸے نو‬
‫ہ‬
‫ھ‬ ‫بی ش ت بہ ت‬
‫تھر میرے ئعد میرے خاندان والے ایتی کسی تی کو کول ھی یں یں گے۔‬
‫ج‬‫ی‬

‫ی‬ ‫ھ‬ ‫ت‬


‫اس کی نات پر ضقوان نے ہویٹ یچ لنا۔‬

‫کنا میں تمہاری پڑھاٸی کے ئعد ا یتے والدین کو لے کر آ شکنا ہوں۔‬

‫اس کی نات پر وہ چپ ہو گٸی۔ اس نے ا یتے ینگ میں سے بین اور نوٹ نک ئکال‬
‫کر اس پر کچھ ہندسے گھسیتے اورانک نوٹ اس کی طرف پڑھانا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 63‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫پہ میرے تھاٸی کا تمیر ہے۔”جس دن میں ایتی پڑھاٸی چتم کر کے بہاں سے خلی‬
‫خاٶں اس کے تھنک انک شال ئعد اس سے رائطہ کر لینا ۔”اگر اس وقت نک میں‬
‫“تمہیں ناد رہی نو۔‬

‫ضقوان ا یتے میں ہی خوش ہو گنا۔اس کے لٸے ام ند کی انک کرن تھی۔‬

‫خ‬ ‫ت م‬
‫میں کل آشیرنلنا خا رہا ہوں ۔چب لونوں گا یب نک تمہاری پڑھاٸی ھی ل ہو کی ہو‬
‫م‬‫ک‬
‫گی۔‬

‫تم مچھے یب نک نایت قدم ناٶں گی۔‬

‫وہ مشکرانا ہوا وہ نوٹ ا یتے واٸلٹ میں رکھنا ایتی گاڑی کی طرف مڑ گنا۔”‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 64‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اور زبییہ سر جھکاۓ نویبورستی روڈ پر خل پڑی اور نامحسوس طر ئقے سے اسے سوچتے لگی۔‬

‫قاٸقہ اور اس کی دوستی کو جھے مہیتے ہو گٸے تھے۔اور دوسرے شمسیر کے بییرز‬
‫کےئعد اب رزلٹ آنے کا ای نظار تھا۔‬

‫اور چب رزلٹ اناٶپس ہوا نو وہ زبییہ کے لٸے بہت پڑا دھحکا تھا۔کبونکہ وہ نامسکل‬
‫ناس ہوٸی تھی۔اور اس کے لٸے پہ بہت سرمندگی کی نات تھی۔‬

‫تھر اکیر اس کے شاتھ کچھ پہ کچھ النا ہونے لگا۔‬

‫اس کی کنابیں غاٸب ہونے لگیں ۔کتھی اس کے نوپس اس کے ینگ میں سے‬
‫غاٸب ہونے لگے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 65‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫قاٸقہ اس کے ہاسنل تھی آنے لگی اور اکیر رات گٸے واپس خانی۔‬
‫اس کے روم میں انک النکیرئکل کینل تھی‪،‬جس میں وہ لوگ رات کو خاۓ ی نا کر بیتے‬
‫تھے۔اور اب زنادہ پر رات کی خاۓ قاٸقہ ہی ینانے لگی۔‬

‫زبییہ خاۓ بیتے کے ئعد خلدی ہی سو خانی اور اکیر اوقات اس کی آنکھ دن کےانک دو‬
‫تچے کھلتی۔وہ بہت پرپشان رہتے لگی ۔نویبورستی میں کم اینینڈپس کی وجہ سے اسے وازینگ‬
‫لییر تھی اپسو کنا گنا۔‬
‫اور تھر اسے قاٸقہ پر کچھ شک شا گزرا انک رات چب اس نے اس کے لٸے‬
‫خاۓ یناٸی نو وہ زبییہ نے چنکے سے ڈسٹ ین میں الٹ دی اور قاٸقہ کی موخودگی‬
‫میں ہی بیند کا بہاپہ کر کے سو گٸی ۔تھر وہ روز بہی کام کرنے لگی اور نونی میں اسے‬
‫دنکھ کر قاٸقہ کے ما تھے کے نل پڑھتے لگے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 66‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫وہ اس وقت نویبورستی گراٶنڈ میں موخود تھی۔موشم صاف تھا۔دھوپ جمک رہی تھی لنکن‬
‫دور کہیں آ شمان کے کناروں پر نادل سر اتھا رہے تھے۔ان دونوں السٹ شمسیر خل‬
‫رہے تھے۔‬
‫ل‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ک‬
‫قاٸقہ سے اب وہ یچی یچی سی رہتے گی۔‬

‫اور تھر قاٸنل رزلٹ واال دن تھی آ گنا ۔ زبییہ نے نونی میں ناپ کنا تھا۔اور قاٸقہ کے‬
‫لٸے پہ نات ناقانل پرداست تھی۔‬
‫وہ زبییہ کو سخت ئظروں سے گھورنی اس کے ناس سے گزر گٸی۔‬
‫لنکن اس نے نوپس بہیں کنا۔‬
‫وہ نونی میں مس ال نگنیس کے نام سے مشہور تھی۔سب لوگ اس کی بہت عزت کرنے‬
‫تھے۔‬
‫بہت سے لڑکوں اور لڑکبوں نے اسے منادکناد دی۔‬
‫نونی کے ستھی لڑکے اس کی بہت عزت کرنے تھے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 67‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫تھر اس نے ضقوان کے دوسبوں کو ایتی طرف پڑھتے دنکھا۔چتھوں صرف منارک ناد بہیں‬
‫دی نلکہ اس کے لٸےتھول اور بہت شارے تچاٸف تھی الۓ تھے۔‬

‫ت‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ل‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫ھ‬ ‫ت‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫ہ‬‫سن ب‬
‫وہ ہا ل تے ک ہت ک کی ھی۔ کن ھر ھی اس نے شارے تچاٸف‬ ‫خ‬‫ی‬
‫کھولے اور پہ دنکھ کر چیران رہ گٸی کہ اسے وہ تچاٸف دٸنے نو مخنل نف لوگوں‬
‫نے تھے۔لنکن سب پر صرف ضقوان تختی کا نام ہی لکھا تھا۔ اور بہلی نار اس نام نے‬
‫اس کے دل کے ناروں کو ج ھیڑا تھا۔خار شال گزر خکے تھے‪،‬لنکن وہ اسے بہیں تھوال تھا۔‬

‫اس کے ئعد ڈاٸر ی کے شارے ضفچے کورے تھے ان پر اس سے آگے کچھ بہیں لکھا‬
‫گنا تھا۔‬

‫زرغام نےڈاٸری یند کر دی اور سر بینل پر ر ک ھے ا یتے ہاتھوں پر گرا دنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 68‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫اسے آج تھی وہ دن ناد تھا۔چب اسے نونی کے ہی کسی لڑکے نے کال کر کے اسے‬
‫ینانا تھا کہ زبییہ ہاسینل میں ہے۔وہ ناگلوں کی طرح وہاں گاٶں سے اشالم آناد بہیچا تھا۔‬

‫چہاں ڈاکیر سے اسے ییہ خال تھا کہ اس کی بہن کا ریپ کنا گنا ہے۔اور اشکے ی یٹ میں‬
‫خافو سے وار کتے گٸے ہیں۔‬

‫اس کی زندگی نو تچ گٸی لنکن وہ انک گہری بیند میں سو گٸی۔اور اس کے شاتھ‬
‫ہی اس کے محرموں کے نام تھی کہیں ج ھپ گٸے۔‬

‫لنکن زرغام نے خو معلومات اکتھی کی تھیں اس سے اسے بہی ییہ خال تھا۔کہ جس دن‬
‫پہ واقعہ ہوا تھا اس دن وہ قاٸقہ کے شاتھ نونی سے گٸی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 69‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫وہ چب اشالم آناد میں درداپہ ینگم کے گھر بہیچا نو اسے ینانا گنا کہ قاٸقہ شلظان نو ا یتے‬
‫گاٶں خلی گٸی ہے۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اس نے امو خان اور نانا سےریپ والی نات جھنا لی اور صرف بہی ینانا کہ کوٸی خور تھے‬
‫خو اس سے موناٸل اور بیسے جھین رہے تھے اور اس ہاتھاناٸی میں وہ زجمی ہو‬
‫گٸی ہے۔لنکن آگے کے دن زنادہ مسکل ہو گٸے تھے۔چب وہ نےہوسی سے‬
‫واپس ہوش کی دینا میں بہیں لونی۔وہ ہر روز انک نٸی امند سے اتھنا شاند آج وہ‬
‫خوئصورت دن ہو چب وہ بیند سے خاگ خاۓ گی۔ لنکن ڈکیرز کا کہنا تھا کہ وہ خود ہی‬
‫تھنک بہیں ہونا خاہتی اور چب نک وہ بہں خاہے گی وہ اس بیند سے ناہر بہیں آ شکتی۔‬

‫وہ سب کچھ سن شکتی تھی ‪،‬محسوس تھی کر شکتی تھی ۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 70‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫زرغام شلظان خان کی خونلی گنا تھا۔‬


‫اس نے شلظان خان سے کہا کہ وہ ایتی بیتی کو نالۓ ۔‬

‫یب قاٸقہ شلظان پڑے زغم سے وہاں آٸی تھی۔‬


‫اور زرغام کے زبییہ سے بیش آنے والے خادنے کے م نعلق نوجھتے پر وہ مکر گٸی کہ‬
‫وہ نو زبییہ کو خایتی ہی بہیں ہے۔‬
‫زرغام اس کو مارنے کے لٸے اس کی طرف پڑھا تھا۔لنکن شلظان خان کے گارڈز‬
‫درمنان میں آ گٸے تھے۔‬
‫اور وہ وہاں سے لوٹ آنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 71‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫لنکن اگلی صیح اس کے لٸے انک اور قنامت لٸے کھڑی تھی۔چب اسے‬
‫یناٸیت نے طلب کنا اور اس پر قاٸقہ شلظان نے الزام لگانا تھا کہ زرغام نے اس‬
‫کے شاتھ زنادنی کرنے کی کوشش کی ہے۔‬

‫اور زرغام اس مکار لڑکی کو دنکھنا رہ گنا۔‬

‫اور تھر زرغام نے گواہی کے لٸے ا یتے کچھ دوسبوں کو ییچاٸیت کے شا متے بیش کنا‬
‫کہ چن دنوں کی قاٸقہ شلظان نات کر رہی ہے ان دنوں وہ گاٶں میں بہیں تھا۔‬

‫لنکن اس وا قعے کے ئعدزرغام اور اس کے نانا کی شاکھ بہت مناپر ہوٸی تھی ۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 72‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اور تھر فون پہ قاٸقہ شلظان نے اسے دھمکی دی تھی کہ اگر آٸندہ مچھے ئفصان بہیچانے‬
‫کے نارے میں سوخا تھی نو میں تمہیں اس قانل تھی بہیں جھوڑوں گی کہ تم اور تمہارا‬
‫ناپ اس گاٶں میں تھی رہ شکو۔‬

‫اور زرغام ناپ کی ناراصگی اور ان کی عزت کی خاطر خاموش ہو گنا۔‬

‫زبییہ کو کوما میں گٸے نورے بین شال گزر خکے تھے۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫درداپہ بینگم بہاں سے وہاں بہل رہی تھیں۔ شلظان خان ان کے شا متے بیتھا تھا۔پڑی‬
‫ہونے کی وجہ سے شارے ق نصلے ان کی ہی ہونے تھے۔‬
‫قاٸقہ کی شادی تھی درداپہ ینگم نے ا یتے ہی خا یتے والوں میں کی تھی۔ابہیں شالوں گزر‬
‫گٸے تھے‪ ،‬اشالم آناد میں آۓ ہوۓ اور وہ بہاں کے ماخول میں رچ پس گٸی‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 73‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫تھیں۔قاٸقہ تھی ان کے ہی ئقش قدم پہ خل پڑی تھیں ۔وہ ایتی روانات اور اقدار کو‬
‫تھول خکی تھیں۔‬
‫وہ بہلتے بہلتے کچھ نل کے لٸے رکیں ۔‬

‫شلظان خان پہ تم مچھے مسکل میں ڈال رہے ہو۔تیری اس بیتی کو میں ایتی بہو نو ینا لوں‬
‫لنکن مچھے بہیں لگنا پہ گھر پشاۓ گی۔پہ نو نالکل ماں پر گٸی پرانے چناالت کی ہے۔‬

‫خلو تھر تھنک ہے کل ہی ان دونوں کا ئکاح کروانے ہیں اور تھر ئعد میں ولتمہ کر لیں‬
‫گے۔‬
‫تم گاٶں خا کرکہنا کہ زرغا م غلی خان نےز ی یب کو طالق دے دی ہے۔‬

‫یتھی زوردار آواز کے شاتھ دروازہ کھول کر ز ی یب اندر آٸی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 74‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫آپ لوگ ہوش میں ہیں ؟“خود تھی گنہگار ہوناخا ہتے ہیں اور مچھے تھی گنہگار کر”‬
‫رہے ہیں۔‬

‫دنکھ لے شلظان خان اس لڑکی کی زنان ‪،‬میں کہتی ہوں اس کا خلدی سے کچھ کرو”‬
‫بہیں نو پہ اس زرغام کے شاتھ تھاگ خاۓ گی۔‬

‫ہاں خاٶں گی اسی کے ناس سوہر ہے وہ میرا اور اس کے ئکاح میں ہونے‬
‫ہوۓ۔۔۔۔۔۔چناخ کی آواز کے شاتھ انک زوردار ت ھیڑ زی یب کے میہ پر پڑا تھا۔‬

‫اور اس کے ئعد شلظان خان نے نےدرنے کہیں ت ھیڑ اسے رسند کتے۔اور وہ چیرت اور‬
‫نےئقیتی سے ا یتے ناپ کو دنکھتے لگی۔‬

‫نو اس کےناس خاۓگی ؟میں تچھے زندہ جھوڑوں گا نو تم کہیں خاٶ گی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 75‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫وہ اس کا گلہ دنانے کے لٸے آگے پڑھے تھے۔چب درمنان میں شفیر آگنا۔‬
‫ماموں خانے دیں ‪،‬جھوڑ دیں اشکو۔‬

‫اور وہ اسے خوتچوار ئظروں سے گھور رہے ت ھے۔‬

‫پہ اشکے شاتھ خاۓ گی جس کے ناپ نےمیری بہن کے لٸے ائکار کنا تھا۔‬

‫شلظان خان کی نات سن کر درداپہ خان کے زجم ہرےہو گٸے تھے۔‬

‫چنکہ زی یب شلظان کسی ہار ے ہوۓ خواری کی طرح اس کمرے سے ناہر ئکل‬
‫گٸی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 76‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫شفیر اس لڑکی پر ئظر رکھنا اور ہاں اس کاموناٸل تھی لے لو۔‬

‫ماں پہ کام میں بہلے ہی کر حکاہوں۔‬

‫درداپہ آنا آپ پس بہاں اس لڑکی کو سیتھال لیں۔‬

‫زرغام غلی خان کا سییہ نو میں گولبوں سے جھلتی کروں گا۔‬


‫اس نے میرے شا متے میرے خوان بیتے کو مارا ہے۔میں اسے عیرت کا پشان ینا دوں‬
‫گا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ آج کافی دنوں کے ئعد ہاسینل آنا تھا۔ اور روم کا دروازہ کھول کر وہ تھت ھک کر رک گنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 77‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫زبییہ کے ینڈ کے ناس سر جھکاۓ بیت ھے سحص کو دنکھ کر وہ تیزی سے اندر آنا۔‬

‫ا یتےقریب آہٹ محسوس کر کے ضقوان نےسر اتھانا اور شا متے کھڑے سحص کو دنکھ کر‬
‫وہ ایتی خگہ سے کھڑا ہو گنا۔‬

‫م‬ ‫ک‬ ‫ن‬ ‫ل‬ ‫ش غ‬


‫ا الم م کے شاتھ اس نے اینا ہاتھ صچاقہ کے لٸے پڑھانا ۔‬

‫جسے زرغام ئظر انداز کرنا ہوا زبییہ کی طرف پڑھا اور جھک کر اس کی بیشانی پر نوشہ دنا۔‬

‫ضقوان انک شاٸنڈ پہ ر ک ھے بییچ پر بیتھ گنا۔‬

‫زرغام نے زبییہ کا ہاتھ تھام کر چند لمچے اس کے چہرے کو دنکھنا رہا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 78‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫اینا میں نے خاب جھوڑ دی ہے۔میں واپس گاٶں خا رہا ہوں ۔نانا کی خگہ اب مچھے‬
‫سیتھالتی ہے۔‬

‫آپ خلیں گی پہ میرے شاتھ؟‬


‫خایتی ہیں ڈاکیرز نے اخازات دے دی ہے۔میں آپ کو گھر لے خا شکنا ہوں۔‬

‫اس کی نات سن کر ضقوان کے دل میں درد کی انک بیس ای اتھی تھی۔‬

‫اس کے ہاتھ کا نوشہ لے کر وہ ایتی خگہ سے اتھ کھڑا ہوا اور مڑ کر ضقوان کی طرف دنکھا‬
‫اور اسے اشارے سے ناہر خلتے کے لٸے کہا۔‬

‫ناہر آ کر کارنڈو میں موخود انک بییچ پر دونوں پراپر بیتھ گٸے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 79‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫میرا نام ضقوان تختی ہے۔‬

‫خاینا ہوں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ آگے نولیں آپ بہاں کنا کر رہے ہیں؟‬

‫میں آشیرنلنا سے کل ہی لونا ہوں ۔کچھ تچی مشاٸل کی وجہ سے میں دو شال ل یٹ‬
‫ناکسنان آ رہا ہوں۔‬

‫مچھے آج ہی ا یتے انک دوست کے نوشط سے زبییہ کی کنڈپشن کے نارےمیں ییہ خال ہے۔‬

‫میرا ناکسنان میں کنینکٹ پہ ہونے کے پراپر رہ گنا تھا۔‬


‫اگر مچھے بہلے ییہ خلنا نو میں بہت بہلے ہی لوٹ آنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 80‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اس نے مچھ سے کہا تھا کہ میں اس کی ڈگری کے تھنک انک شال ئعد تم سے رائطہ‬
‫کروں۔‬

‫لنکن میرے والد کی آشیرنلنا میں انک پرئفک خادنے میں شدند زجمی ہو گٸے ت ھے۔‬
‫اور ان کی کولہوں کی ہڈی نو یتے کی وجہ سے ۔وہ اب وہنل چٸپر پر ہیں۔‬

‫پس اسی وجہ سے میں ل یٹ ہو گنا۔لنکن میں اس سے بہت مخیت کرنا ہوں۔‬

‫اب تھی ۔۔۔۔۔۔‬

‫جی اب تھی۔۔۔۔۔‬

‫پہ خا یتے ہوۓ تھی کہ اس کا ریپ ہوا ہے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 81‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫ن‬
‫زرغام کی اس نات پر اس نے آ کھیں میچ لیں۔‬

‫جی ہاں ۔۔۔۔۔۔ یب تھی۔۔۔‬

‫زرغام نے مشکرا کر آنکھ میں آنا واخد آپسو انگو تھے سے صاف کنا اور ضقوان کی خایب‬
‫مصچاقہ کے لٸے ہاتھ پڑھانا ‪ ،‬جسے اس نے خوشدلی سے تھام لنا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ کمرے میں یتم اندھیرا کتے پڑی تھی۔ نےآواز آپسو بہانے وہ سوچ میں گم تھی کہ وہ‬
‫اب کنا کرے گی۔ اگر بہاں رہتی نو انک گناہ کی مرنکب ہونی اور اگر زرغام غلی خان کو‬
‫مددکے لٸے ئکارنی ہے نو یب تھی وہ خایتی ہے کہ زندگی کایبوں پرپسر کرنے حیشا‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 82‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫ہے۔عخ یب دوراۓ پر آ کر کھڑی ہو گٸی تھی۔ جس کے آگے کبواں نو ییچھے کھاٸی‬
‫تھی۔‬

‫لنکن اسے کسی انک میں گرنا ہی تھا۔‬


‫لنکن وہ ہللا کی گنہگار بہیں ہو شکتی تھی۔‬

‫یتھی کوٸی دنے ناٶں کمرے میں داخل ہوا تھا۔ خوں ہی کمرے میں روستی ہوٸی‬
‫زی یب کو ماں کی ئکار سناٸی دی۔ان کی آواز بہت مدھم تھی۔‪،‬‬

‫زبییہ نے ج ھٹ سے میہ سے کمنل ہنانا اور تھاگ کر ماں کے گلے لگ کر رونے لگی۔‬

‫کافی دپر آپسو بہانے کے ئعد وہ ماں سے الگ ہوٸی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 83‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫“آپ کب آٸیں ہیں؟”اس کی آواز سرگوسی لٸے ہوۓ تھی۔‬

‫ش‬ ‫م‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ہ‬‫ب‬


‫دوبہر میں ہی یچی ہوں۔تمہارے ناپ نے النا ہے کہ ہیں فیر سے ئکاح کے‬
‫لٸے راضی کروں۔‬

‫ان کی نات پر اس نے ان کے ہاتھ جھنک دٸے۔‬

‫“آپ تھی ان لوگوں کے شاتھ شامل ہو گٸی ہیں؟”‬

‫ابہوں نے ئفی میں سر ہالنا اور آگے پڑھ کر اس کی متھی میں انک جھونا شا موناٸل دنا۔‬
‫صیح سے بہلے اگر وہ تمہیں آ کر بہاں سے لے کر خا شکنا ہے نو خلی خاٶ۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 84‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫ورپہ سورج کی بہلی کرن کے شاتھ ہی تمہاری فشمت کا ق نصلہ تمہارے ناپ کے ہاتھ میں‬
‫ہو گا۔اس کے گال پر نوشہ دے کر وہ تیرونی دروازے کی طرف مڑ گٸیں۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ گہری بیند میں سونا ہوا تھا۔چب اس کا موناٸل تختے لگا۔اس نے اتچان تمیر دنکھ کر کا‬
‫ل کاٹ دی اور تھر و ققے و ققے سے کوٸی خار نار کال آٸی۔ناتچویں نار زرغام نے کال‬
‫رپسبو کر لی۔‬

‫کھ‬ ‫ک‬‫ن‬
‫دوسری طرف سے خو آواز اس کی شماعت سے نکراٸی ‪،‬اس کی آ یں یٹ سے ل‬
‫ھ‬
‫گٸیں۔‬

‫وہ بہت مدہم آ واز میں نول رہی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 85‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫دنکھٸے کنا آپ مچھے اتھی آ کر بہاں سے لے کر خا شکتے ہیں؟‬

‫کہاں ہو تم؟‬

‫درداپہ تھتھو کے گھر۔۔۔۔۔‬

‫اوکے!میں آ رہا ہوں۔۔۔‬

‫نلنک بی یٹ پر نلنک سرٹ زیب ین کتے کوٹ نازٶں میں ڈالنا وہ تیرونی دروازے کی‬
‫طرف مڑ گنا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 86‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫عخ یب سحص ہے انک نار تھی پہ بہیں نوجھا کہ مسٸلہ کا ہے۔کبوں آدی رات کو تھال‬
‫رہی ہو۔‬

‫اسے کال کتے ئفرینا بین گھیتے گزر خکے تھے۔صیح ہونے میں پس انک گھییہ نافی رہ گنا تھا۔‬
‫اس نے انک ینگ میں اینا مخ نصر شا شامان رکھ کر خانے کے لٸے ینار کھڑی تھی۔‬

‫وہ نار نار گھڑی دنکھ رہی تھی۔ہر گزرنے لمچے کے شاتھ اس کے خدسے پڑھتے خا رہے‬
‫تھے۔‬

‫یتھی اس کا موناٸل واٸپریٹ ہوا ۔زرغام کا تمیر دنکھ کر اس نے ج ھٹ سے کال رپسبو‬


‫کی۔‬

‫ا یتے کمرے کی الٸٹ دونار آن کر کہ آف کرو۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 87‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اس نے اس کی نات پر غمل کنا‪ ،‬اور فون دونارہ کان سے لگانا نو وہ کال کٹ خکی تھی۔‬

‫لگنا ہے مچھے پہ سحص نے وفوف ینا رہا ہے۔‬

‫اگلے لمچے اس کے کمرے کی کھڑکی پر دسنک ہوٸی تھی۔اور شاتھ ہی انک نار تھر سے‬
‫موناٸل پر کال آنے لگی۔اس نے آگے پڑھ کر کھڑکی کھول دی۔‬

‫زرغام خلدی سے اندر داخل ہوا اور سب سے بہلے الٸٹ آ ف کی۔‬

‫نلنک کلر کے قم نض شلوار پہ نلنک پڑی سی خادر ر ک ھے وہ رات کا ہی حصہ لگ رہی تھی۔‬

‫اس کے ہاتھ میں موخو د مخ نصر سے شامان پر ئظر ڈال کر اس نے آگے پڑھ کر اس کے‬
‫ہاتھ سے ینگ لے لنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 88‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫خلیں ۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ک‬ ‫ک‬ ‫چ‬‫ی‬ ‫ی‬


‫زی یب نے اینات میں سر ہالنا اور اس کے ھے ھڑکی کی طرف مڑ گٸی۔ ھڑکی کے‬
‫شاتھ ہی جھونی سی منڈپر تھی جس سے زرغام نو تیزی سے گزر گنا ‪،‬لنکن وہ ایتی خگہ پر‬
‫ھ‬ ‫ک‬‫ن‬
‫کھڑی خوقزدہ ئظروں سے د تی رہ گٸی۔‬

‫زرغام غلی خان نے چب ییچھے مڑ کر دنکھا نو وہ اتھی نک وہیں کھڑی تھی۔اس نے ای نا‬
‫ہاتھ اس کی طرف پڑھانا اور تھر اگلے ناتچ میٹ میں وہ شاتھ والے گھر کے صحن میں‬
‫تھے۔‬

‫صحن کی دنوار تھالنگ کر وہ مخنل نف گلبوں سے ہونے ہوۓ انک مین روڈ پر بہیچے‪ ،‬چہاں‬
‫زرغام خان کی گاڑی کھڑی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 89‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫وہ رپش ڈراٸنونگ کرنا ہوا ہاسینل بہیچا زی یب کو زبییہ کے کمرے میں جھوڑ کر اسے کچھ‬
‫صروری ہدانات دے کر وہ وہاں سے گاٶں کی طرف ئکل آنا۔‬

‫را ستے میں اس نے ضقوان کو شاری صورتچال یناٸی اور اسے صیح ہاسینل خا کر زی یب‬
‫کی چیر گیری رکھتے کے لٸے کہا۔‬

‫اس نے ایتی گاڑی انک دوست کے گھر جھوڑی اور دوست کی گاڑی لے کر تھنک آتھ‬
‫تچے وہ ا یتے گاٶں میں تھا۔چہاں صیح صیح اغالن کنا گنا تھا کہ آج زرغام غلی خان کی‬
‫دسناریندی کی خاۓ گی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 90‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫صیح دس تچے کے قریب قاٸقہ زی یب کے کمرے میں آٸی اور کافی دپر دروازے پر‬
‫دسنک د یتے کے ئعد چب کوٸی خواب موصول پہ ہوا نو وہ شلظان خان شفیر اور نافی‬
‫سنکو نال الٸی۔‬

‫چب انکسیرا کی کے شاتھ دروازہ کھوال گنا نو اندر زی یب کی عیر موخودگی پر سب کو شایپ‬
‫سونگھ گنا۔‬

‫سب سے بہلے ہوش قاٸقہ کو ہی آنا۔‬


‫نانا خان وہ زرغام غلی خان اسے لے گنا ہے۔‬

‫اس کی نات پر وہ ہوش کی دی نا میں لونے ۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 91‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫وہ میرے ہاتھوں سے بہیں تچے گا۔شلظان خان نے خلدی سے چ یب سے موناٸل‬
‫ئکاال اور پزاکت کو کال مالٸی۔‬

‫ہ‬‫ب‬
‫پزاکت ا یتے یندوں کو لے کر اشالم آناد یچ آٶ۔‬

‫صاچب چیر نو ہے؟‬

‫آج زرغام غلی خان کی زندگی کا آجری دن ہو گا ‪ ،‬پزاکت خلدی سے شہر بہیچو۔۔‬

‫صاچب اگر زرغام خا ن کو مارنا ہے نو شہر آنے کی کنا صرورت ہے۔‬


‫وہ نو اتھی گاٶں میں ہے‪،‬اس کی آج دس نار یندی ہو رہی ہے۔۔‬

‫۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 92‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫کنا؟ اس کی نات پر ان کامیہ کھال کا کھال رہ گنا۔۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫شلظان خان ہاتھوں میں موناٸل تھامے گم صم کھڑے ت ھے۔اگر وہ گاٶں میں ہے نو‬
‫زی یب کس کے شاتھ گٸی ہے۔‬

‫ابہوں نےایتی یبوی کو مشکوک ئظروں سے دنکھا‪،‬خو خود تھی زرغام غلی خان کی گاٶں میں‬
‫موخودگی کے نارے میں سن کر کافی پرپشان لگ رہیں تھی۔‬

‫شلظان خان نے ان کی خالت دنکھتے ہوۓ سر جھ نکا ‪،‬اور شفیر کی طرف رخ کنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 93‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫شفیر ا یتے کنینکٹ نوز کرو اور شارے ہاسنلز جھان مارو اس کی نویبورستی کی دوسبوں سے‬
‫اس کے نارے میں ائفارمیشن لو۔‬

‫شفیر کو ہدانات دے کر وہ ا یتے موناٸل میں کوٸی تمیر پرپس کرنے لگے۔‬
‫پزاکت تمہاری بہن زرغام کی خونلی میں کام کرنی ہے پہ اس سے ییہ کرواٶ کنا زی یب زرغام‬
‫کی خونلی میں موخود ہے۔‬
‫جی سردار میں خلد سے خلد ییہ کروا کے آپ کو ینانا ہوں۔‬

‫درداپہ ینگم نے گال کھنکھار کر شلظان خا ن کو مبوجہ کنا۔‬

‫شلظان خان مٶدب سے بہن کے شا متے بیتھ گٸے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 94‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫شلظان خان نو نے زرغام غلی خان کو بہت ہلکا لنا ہے۔وہ ا یتے ناپ کی طرح سندھا شادہ‬
‫بہیں ہے۔بہت شاطر دماغ ہے اس کا لڑکی کو لے کر وہیں گناہے۔اور مچھ سے لکھوا‬
‫لے وہ دسنار یندی کے ئعد جرگہ نالۓ گا۔‬

‫اور درداپہ کی نات پر وہ کسی گہری سوچ میں گم ہو گٸے۔‬


‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ضقوان آتھ تچے کے قریب ہاسینل بہیچا کھانے بیتے کے کچھ لوازمات لٸے وہ‬
‫دروازے پر دسنک د ینا ہوا اندر داخل ہوا۔‬

‫شاری رات کے خگ رنے کے ئعد زی یب نےغم سو رہی تھی۔کھنکے کی آواز پر وہ کچی بیند‬
‫سے یندار ہوٸی اور خادر سے ا یتے چہرہ ج ھنانے ہوۓ اتھ کہ بیتھ گٸی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 95‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫ضقوان نے اندر داخل ہو کر ہاتھ میں موخودینگ انک شاٸنڈ پہ پڑے بینل پر ر ک ھے ‪،‬اور‬
‫ئظریں جھکاۓ انک شاٸنڈ پہ ر ک ھے بییچ پر بیتھ گنا۔‬

‫زرغام نے آپ کے نارے میں ینانا تھا۔پہ آپ کے کھانے بیتے کا کچھ شامان‬


‫ہے۔ہاسینل کی ای نظامیہ کو تھی میں نے ینا دنا ہے کہ آپ بہاں یتماردار کی حی یت سے‬
‫رہیں گی۔آپ بہاں نالکل محقوظ ہیں۔‬

‫اشکی نات پر اس نے اینات میں سر ہالنا۔‬

‫اور ضقوان اتھ کر ناہر کی طرف خل دنا۔‬

‫!نات سنیں‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 96‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اس ک ئکار پر وہ ئغیر مڑے رک گنا۔‬

‫مچھے آپ کا موناٸل خاٸنے ہے۔مچھے کسی کو ایتی چیریت کی اطالع کرنی ہے۔‬

‫معاف کیجٸنے گا مچھے زرغام نے آپ کو موناٸل د یتے سے م نع کنا ہے۔‬

‫اس کی نات پر وہ نلمال کر رہ گٸی۔اور یند دروازے کو دنکھتے لگی ‪،‬چہاں سے وہ ناہر گنا‬
‫تھا۔‬

‫اس کا انک دل کنا وہ بہاں سے تھاگ خاۓ۔لنکن وہ خایتی تھی اگر بہاں سے وہ تھاگ‬
‫گٸی نو اس کا ناپ اسے آشانی سے ڈھونڈ لے گا۔کبونکہ اس کے ناس بہاں سے‬
‫مصبوط اور کوٸی تھکاپہ بہیں ہے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 97‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اور اگر اس نار اس کا ناپ اس نک بہیچ گنا نو اس کے عناب سےاسے کوٸی تھی بہیں‬
‫تچا شکے گا۔‬
‫ک بونکہ شلظان خان کے دل پہ اس کے بیتے کے موت کی آگ خل رہی تھی۔اور اس‬
‫ت‬
‫آگ میں خل کر پہ خانے اتھی اور کس کس نے م ہونا تھا۔‬
‫ھش‬

‫وہ چپ خاپ ایتی خگہ سے اتھی اور واش روم میں میہ ہاتھ دھو کر ینکٹ میں سے کھانا‬
‫ئکال کر کھانے لگی۔‬
‫کھان کھا کر وہ وصو کی ی یت سے واش روم میں گھس گٸی ۔ناہر ئکلی نو بہلی نار اس کی‬
‫ئظر اس کمرے میں موخود دوسری خاموش سحصیت پر پڑی ۔خو سونے ہوۓ تھی ایتی‬
‫ک‬ ‫ن‬
‫خوئصورت لگ رہی تھی کہ وہ کیتے نل اس کے چہرے پر ئظریں ئکاۓ د تی رہی۔‬
‫ھ‬

‫ک‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫گ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫غ ن‬


‫پڑی پڑی الفی آ یں ‪،‬سنہری نالوں کی حینا ‪،‬نے اینہا گوری رنگت ‪ ،‬النی ھڑنوں سے‬
‫لب وہ اس کے جشن سے خد درجہ مناپر ئظر آ رہی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 98‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫اسے اس لڑکی میں زرغام غلی خان کی مشابہت ئظر آٸی۔‬


‫اس کے چہرے سے ہونی ہوٸی اس کی ئظر اس کے ہاتھوں پر نک نک گٸی‬
‫۔شفند ہاتھوں میں ہلکا گالنی ین تھا ۔ناٸیں ہاتھ کی محروطی ائگلی میں ڈاٸمنڈ کی بیش‬
‫قتمت رنگ پڑی تھی۔خو اس کے ہاتھوں کی خوئصورنی کو خار خاند لگا رہی تھی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫شلظان خان فون کال سیتے کے ئعد بہاں سے وہاں بہل رہا تھا۔‬

‫درداپہ ینگم نے جشمے کے ییچھے سے شلظان خان کو دنکھا۔‬

‫کنا ہوا ہے شلظان؟‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com‬‬ ‫‪Page 99‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫وہ خلتے خلتے انک خگہ پہ کھڑے ہوگٸے۔‬

‫زرغام غلی خان نے کل جرگہ نالنا ہے۔سردار اغلی شلمان ناشا نے مچھے تھی نالنا ہے۔‬

‫ب‬ ‫ئ‬ ‫ت‬ ‫م‬‫م‬‫ہ‬


‫م ! م خاٶ شلظان وہ قینا زی یب کو جرگے کے شا متے یش کرے گا۔‬

‫اور ان کی نات پر وہ گہری سوچ میں ڈوب گٸے۔‬

‫درداپہ ایتی بیتی کا خون نو ہمارے غالقے میں معاف ہے پہ۔خو ینیناں ناپ کے شا متے‬
‫سر اتھانے کی ہمت کر لیں ابہیں حیتے کا کوٸی خق بہیں ہے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 100‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫شلظان خان بہلی نار نو نے مرد ہونے کا خق ادا کنا ہے۔اس کو وہیں چہتم واصل کر‬
‫د ینا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫جرگے میں سب لوگ موخود تھے۔ شلظان خان کی ئگاہیں زی یب کو ڈھونڈ رہیں تھی۔ل نکن‬
‫وہ کہیں بہیں تھی۔‬
‫شلمان ناشا نے ہی نات کا آغاز کنا۔‬

‫شلظان خان تمہاری بیتی کہاں ہے‪ ،‬زرغام غلی خان خاہنا ہے کہ تم زی یب کو اس کے‬
‫خوالے کر دو ۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 101‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اور شلمان ناشا کی نات پر شلظان خان ہک دہک رہ گٸے ۔وہ نو کنا سوچ کر آۓ‬
‫تھے۔چنکہ زرغام خان نے نو ان کے شاتھ ہی گتم کھنلی تھی۔‬

‫جی مچھے کچھ وقت خاٸنے ‪،‬میں انک ہفتے نک اسے لے آٶں گا۔‬
‫شلظان خان کی نات پر نانگ پر نانگ جماۓ زرغام غلی خان نے اسنہزاپہ ہیسی ہیشا۔‬

‫اس کی ہیسی شلظان خان کو طیش دال گٸی۔‬

‫اور اس نے تیزی سے اینا پسنل ئکال کر زرغام غلی خان پر نان لنا۔چنکہ وہ اطمینان سے‬
‫اتھ کر سییہ نان کر ان کے شا متے کھڑا ہو گنا۔‬

‫زرغام کے آدمبوں نے شلظان خان اور اس کے آدمبوں کے سروں پر بہلے ہی پشاپہ‬


‫ناندھ لنا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 102‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫زرغام ایتی خادر کو انک جھ نکا دے کر درست کرنا ہوا ایتی گاڑی میں خا کر بیتھ گنا۔چنکہ‬
‫شلظان خان نے زہر چندہ ئظر اس کے چہرے پر ڈالی اور اینا پسنل ییچے کر لنا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫زرغام تم اس لڑکی کو خونلی لے آٶ۔‬

‫لے آٶں گا امو خان !پس انک ہفیہ خو شلظان نے مائگا ہے وہ نورا ہونے دیں۔‬

‫میں خاینا خاہنا ہوں کہ وہ کنا غذر ینان کرے گا ۔ایتی بیتی کی عیر موخودگی کا۔‬

‫زرغام جھوڑ دو‪،‬پس کر دو اور اینا گھر پشا لو۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 103‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اس نے انک گہری شاپس تھری ۔ امو خان میری خان سے یناری بہن ہاسینل میں زندگی‬
‫اور موت کے درمنان جھول رہی ہے۔‬

‫اتھی نو میں خاموش ہوں ‪،‬طوقان نو اس دن ا تھے گا جس دن ہوش کی دینا میں لونے گی۔‬
‫اور زاٸرہ خانون نے ا یتے خوان چہان بیتے کو دنکھا خو ا یتے دادا کی طرح دشمیناں تھی‬
‫ا پسے یتھا رہا تھا ۔حیسے وہ اس کا قتمتی رسیہ ہو۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫رات کی سناہی ا یتے پر تھنال رہی تھی۔ خونلی کی اوتچی دنواروں کے نار اس وقت شلظان‬
‫خان عضب ناک ہو رہا تھا۔اور اشکے عناب کا پشان اشکے ادنی مال زم ین رہے تھے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 104‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اس کو شمچھ بہیں آ رہی تھی کہ وہ زرغام غلی خان کے شاتھ کیسے بیتے۔اس کی ہر خال‬
‫التی پڑ رہی تھی۔‬
‫وہ عصے سے یتھرا ہوا تھا‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫نلنک ہوڈی سے میہ جھناۓ وہ ا یتے قل یٹ سے ئکال اور لفٹ سے ئکل کر سر جھکا کر وہ‬
‫اس نلڈنگ کی خدود سے ناہر ئکل آنا۔‬
‫مین روڈ پر آ کر اس نے انک ینکسی لی اور اسے مظلوپہ خگہ کا نا م ینا کر خوکنا ہو کر بیتھ‬
‫گنا۔‬

‫ہاسینل سے تھوڑا بہلے وہ ی نکسی سے اپر آنا اور اب اس کارخ ہاسینل کی خایب تھا۔‬

‫وہ کمرے میں داخل ہوا نو کمرا خالی تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 105‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫وہ خلنا ہوا ینڈ کےقریب آنا اور جھک کر زبییہ کی بیشانی پر نوشہ د ینا خاہا۔لنکن اس سے‬
‫بہلے ہی کسی نے اسے نازو سے نکڑ کر ییچھے کی طرف کھییچا وہ اس اقنادہ کے لٸے ینار‬
‫بہیں تھا۔اس لٸے اشکے شاتھ ہی کھییخنا خال گنا‪،‬لنکن خلدہی اس نے خود کو سیتھال‬
‫ن‬ ‫ج‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ح‬
‫س‬ ‫چ‬‫ی‬ ‫ی‬
‫لنا اور ھے موخود صیت کے ہاتھ کو کڑ کر ا ک ھ نکا دے کر شا متے کنا نو زی یب کو د کھ‬
‫کر چیران رہ گنا۔‬

‫دوسری طرف وہ تھی اسے دنکھ کر پرپشان ہو گٸی۔‬


‫سوری !میں نےسوخا پہ خانے کون ہے اور شاند ابہیں کوٸی ئفصان بہیچانے واالہے۔‬

‫اشکی نات پر زرغام نے اینات میں سر ہالنا اور پرمی سے اس کا ہاتھ جھوڑ دنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 106‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫وہ وصو کر کے وا ش روم سے ئکلی تھی۔اس کے چہرے پر نانی کے قظرے مویبوں کی‬
‫طرح اس کے چہرے سے تھشل تھشل کر ییچے گر رہے تھے۔اور اس نے ہمیشہ کی طرح‬
‫نلنک خادر لی یٹ رکھی تھی‬
‫۔‬
‫اس کی ئظریں ا یتے چہرے پر جمے دنکھ کر وہ ک نفبوژ سی ہو گٸی اور اس کی شاٸنڈ‬
‫سے ئکل کر انک شاٸنڈ پہ ر ک ھے بییچ پر خا کر بیتھ گٸی۔‬

‫چنکہ زرغم سر جھنک کر تیرونی دروازے کی طرف مڑ گنا۔‬


‫وہ تھوڑی دپر کے ئعد واپس لونا نو اس کے شاتھ دو ڈاکیرز تھی تھے۔‬

‫ڈاکیرز زبییہ کا معاٸپہ کرنے لگے چنکہ وہ زی یب کے پراپر آ کر بییچ پر بیتھ گنا۔ اس کا کندھا‬
‫زی یب کے کندھے کے شاتھ مس ہوا نو خود میں شمٹ گٸی اور عیر ارادی طور پر‬
‫اس کے ا یتے درمنان تھوڑا شا قاصلہ قاٸم کر گٸی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 107‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫زرغام غلی خان کی ئظریں شا متے تھی ۔لنکن تھر تھی اس نے اس کا خونکنا اور تھر قاصلہ‬
‫قاٸم کر نا اس کی آنکھوں سے جھنا بہیں رہ شکا تھا۔اس کے چہرے پر ناگوار سے‬
‫ناپرات تھنل گٸے اور وہ بییچ سے اتھ کر شا متے موخود ونڈو میں کھڑے ہو کر ناہر‬
‫دنکھتےلگا۔‬

‫زی یب نےاس کی طرف ئظر اتھاکر دنکھا خو انک ہاتھ ونڈو پر ر ک ھے چب دوسرا ہاتھ ناکٹ‬
‫میں ر ک ھے نوری دل جمعی سے ناہر دنکھ رہاتھا۔نلبو چییز پر نلنک ہوڈی بہتے ہلکی ہلکی‬
‫داڑھی صاف رنگت بیشانی پر تھنلے نال چنہیں وہ تھوڑی دپر کے ئعد ہاتھوں سےییچھے کرنا‬
‫تھا لنکن وہ تھر سے اشکی بیشانی کو جھونےکی خواہش میں واپس آگے آ خانے ۔‬

‫زی یب نے ا یتےدل کی عیر ہونی خالت پہ ئظریں جھکا لیں۔لنکن دل تھر سے اسے‬
‫دنکھتے کےلٸے ئصد تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 108‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫اب کی نار اس نے ئظریں اتھاٸی نو وہ تیز ئظروں سے اسے ہی دنکھ رہا تھا۔وہ جی خان‬
‫سے کایپ گٸی‪،‬حیسے اس کی خوری نکڑی گٸی۔‬

‫یتھی انک ڈاکیر اشکے ناس آنا۔‬

‫سردار صاچب منارک ہو ‪،‬آپ کی بہن کی ک نڈپشن بہت خوصلہ آقزا ہے ۔ہمیں امند ہے کہ‬
‫وہ خلد ہی تھنک ہو خاٸیں گی۔‬
‫اور ڈاکیرز کی نات سن کر اس کے چہرے پر خوسی کی انک لہر دوڑ گٸی۔‬

‫ڈاکیرز کےخانےکےئعد وہ زبییہ کے ناس آنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 109‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اینا آپ نے سنا ڈاکیرز کنا کہہ رہے ہیں آپ تھنک ہیں ۔پس آپ خلدی سے اتھ‬
‫خاٸیں تھر میں آپ کو خونلی لے کے خلوں گا ۔ہم ا یتے گھر خلیں گے امو خان کے‬
‫ناس خلیں گے۔‬

‫زبییہ سب سن رہی تھی۔وہ اس سے نوجھنا خاہتی تھی۔صرف امو خان کے ناس کبوں؟‬

‫مچ‬ ‫ش‬
‫کنا نانا خان مچھے قصوروار ھتے یں۔‬
‫ہ‬

‫وہ کمرے مں موخود اس لڑکی کو تھی دنکھنا خاہتی تھی جس کا لمس وہ محسوس کر رہی تھی ۔‬
‫اس خاموش کمرے میں جس کی ششکناں گوتختی تھیں۔‬

‫نے پسی سے اشکےآپسو ئکل آۓ۔چنہیں ہمیشہ کی طرح زرغام غلی خان نے نوروں پر چن‬
‫لنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 110‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫وہ تھر سے خاکر ونڈو میں کھڑا ہو گنا۔‬


‫میں واپس گاٶں خا رہا ہوں ۔انک ہفتے کے ئعد واپس آٶں گا۔تھر تمہیں تھی لے‬
‫خاٶں گا۔‬

‫ئ‬ ‫گ‬ ‫ن‬ ‫ت‬‫ی‬‫ب‬


‫اور وہ سر جھکاۓ ھی زی یب پر ا ک ہری ظر ڈال کر تیرونی دروازے کی طر ف مڑ گنا۔‬

‫اور وہ خاموش ئظروں سے دروازےکی طرف دنکھتے لگی چہاں سے وہ ناہر گنا تھا۔‬

‫ُ ُ‬ ‫ُ‬
‫چب عرنی زنان کا لفظ ہے جسکا مظلب دل کی گہرای بوں سے ہونی والی مخیت ہے اورُُ‬
‫چب کونی اینا سناہ سے سناہ ُرخ اس ڈر کے ئغیر آپ کے شا متے کھول کر رکھ دے کہ آپ‬
‫پہ نو اس کو دھ نکاریں گے اور پہ طغیہ نازی کریں گے‪،‬چب کونی تچوں کی طرح آپ کے‬
‫شا متے اوتچا اوتچا رو لے‪،‬نا تھر ناگلوں والی کونی نات کر کے ہیس لے‪،‬کہ آپ اسے دل‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 111‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫ش‬ ‫ط‬‫م‬ ‫مچ‬ ‫ش‬
‫سے خا یتے ہیں‪،‬آپ ھیں کہ وہ مین ہے کہ ا کی نات صرف آپ نک ہی مچدود‬
‫رہے گی نو اس ئعلق کو چب کہتے ہیں۔‬

‫زی یب کا زرغام کے شاتھ ئعلق تھی پس اپشا ہی تھا۔ اسی لٸے نو چب اس کے‬
‫لٸے شارے را ستے یند ہو گٸے تھے۔اس نے اسے ئکار لنا اور وہ تھی ئغیر‬
‫کوٸی سوال کتے اس نک خال آنا تھا۔۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫انک ہفتے کے ئعد آج تھر سے جرگہ نالنا گناتھا۔‬


‫جرگے میں سب لوگ موخود تھے۔‬

‫نلنک قم نض شلوارپہ سر پر واٸٹ دسنار ر ک ھے غالقے کے شارے سردار موخو د تھے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 112‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫شلظان خان سر جھکاۓ بیت ھا تھا‪،‬کبونکہ اس انک ہفتے میں اس نے اشالم آناد کا انک‬
‫انک کوپہ جھان مارا تھا لنکن زی یب شلظان کو پہ خانے زرغام غلی خان نےکس کونے‬
‫میں جھنا دنا تھا۔‬

‫شلمان ناشا کی آواز شلظان خان کے کانوں میں گوتچی نو وہ ا یتے چنالوں کی دیناسے ناہر‬
‫ئکال۔‬

‫سرداراغلی میری بیتی زی یب کو پہ سحص زرغام غلی خان بہلے ہی اغوا کر کے پہ‬
‫چناب ِ‬
‫خانے کہاں جھنا دنا ہے ۔‬

‫زرغام غلی خان نانگ پہ نانگ رکے اطمینان سے بیتھا رہا۔‬

‫شلمان ناشا زرغام کی طرف مڑے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 113‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫سردار زرغام غلی خان کنا شلظان خان نے آپ پر خو الزام غاٸدکنا ہے وہ درست ہے۔‬

‫زرغام غلی خان نے اینات میں سر ہالنا۔‬


‫وہ چٸپر سے تھوڑا آگے ہو کر بیتھا ‪،‬جی وہ میرے ناس ہی ہے لنکن میں نے اسے‬
‫اغوا بہیں کنا ہے ۔وہ ایتی مرضی سے مرے ناس آٸی ہے۔‬

‫اگر اپشا ہے نو اسے جرگے کے شا متےبیش کرو شلظان خان للکار کر نولے۔‬

‫اس کے لٸے اسے بہاں آنے کی صرورت بہیں ہے۔پہ ہے اس کا وڈنو ی نعام۔اس‬
‫نے موناٸل سرداراغلی کے آگے کرنے ہوۓکہا ۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 114‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫وہ تھی جرگے میں بیش ہو خاۓ گی‪،‬لنکن اس سے بہلے اس کی خان کی امان خاٸنے‬
‫ہے۔مچھے ڈر ہے کہ شلظان خان اس کی خان لیتے کے درپہ ہیں ۔اور ہاں ابہوں نے‬
‫اس کا زپردستی ئکاح پہ ئکاح کروانے کی کوشش تھی کی ہے۔‬

‫شلظان خان تم ا یتے گر گٸے ہو۔‬

‫جی بہیں سرداراغلی پہ لڑکا مچھ پر الزام لگا رہا ہے۔‬

‫لنکن صرف پہ لڑکا بہیں کہہ رہا تمہاری بیتی تھی پہ کہہ رہی ہے۔‬

‫شلظان خان کے کندھے ڈھلک گٸے ۔وہ کسی ہارے ہوۓخواری کی طرح ایتی خگہ‬
‫پر بیتھ گٸے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 115‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫شلظان خان تمہیں وارینگ دی خارہی ہے۔ اگر آگے سے کچھ اپشا ہوا نو آپ کو اس کی‬
‫سزا ملے گی۔‬

‫زرغام غلی خان ا یتے کیڑے جھاڑنا ہوا اتھ کر کھڑا ہو گنا۔‬
‫اور خلنا ہوا شلظان خان کے شا متے آ کر کھڑا ہوا۔‬

‫شلظان خان مچھے تمہاری بیتی کی خان کی امان بہیں خاٸنے تھی۔‬

‫وہ نو تمہارا خون ہے اگر مرنی ہے نو مر خاۓ۔میں نو تمہیں بہاں نک اس لٸے النا‬
‫ہوں کہ اب جرگےمیں وہ شامل ہو گی نو میری یبوی کی چنی یت سے اور چب تم میری‬
‫ی بوی کا خون کرو گے نو تھر خون بہا میں کنا ایتی خان دو گے نا تھر ایتی دوسری شادی‬
‫شدہ بیتی قاٸقہ شلظان ۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 116‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اور اس کی نابیں سن کر شلظا ن خان کے ما تھےپر پسیتے کے یت ھےقظرےتمودار ہوۓ‬
‫تھے۔‬

‫زرغام نے پسو اس کی طرف پڑھانا تھااور پڑی شان سے ایتی گاڑی میں خا بیتھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫آج اس کی ط نع یت بہت جراب ہو رہی تھی۔اس کا وخود شل ہو رہا تھا۔اسے آرام کی‬
‫صرورت تھی ‪،‬لنکن ہاسینل کے اس کمرےمیں اس کے آرام کے لٸے انک بییچ ہی‬
‫تھا۔وہ ڈاکیر سے دواٸی لے کر تھکے تھکے قدموں سے روم میں داخل ہوٸی۔دروازہ‬
‫کھو لتے ہی شا متے کھڑے سحص کو دنکھ کر وہ انک نل کے لٸے تھتھک کر رک‬
‫گٸی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 117‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫غ‬
‫اشالم لنکم !کہہ کر وہ اندر داخل ہوٸی خار قدموں کا قاصلہ طے کر کے اس کی شاپس‬
‫تھو لتے لگی تھی۔‬

‫وہ خا کر بییچ پر بیتھ گٸی۔لنکن اسے لگ رہا تھا اس کا جشم نوٹ رہا ہے۔‬

‫میں۔۔۔۔میں تمہیں لیتے آنا ہوں۔خلیں؟‬


‫اس نے مسکل سے ئظر اتھا کر اسے دنکھا ‪،‬لنکن وہ اس کی طرف مبوجہ بہیں تھا۔‬

‫جی خلیں!اس کی آواز میں لڑکھڑاہٹ تھی۔‬

‫زرغام غلی خان نے زی یب کے ناس رکھا اینا کوٹ اتھا کر نازو میں ڈاال اور گاڑی کی خانی‬
‫لے کر ا نک نار زبییہ کے ناس اس کےسر پر ہاتھ رکھنا ہوا تیرونی دروازے کی طرف مڑ‬
‫گنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 118‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫زی یب یب نک اینا ینگ ئکال کر بییچ پر رکھ خکی تھی۔ جسے ناہر ئکلتے ہوۓ زرغام غلی خان‬
‫لے کر ناہر ئکال تھا۔‬

‫ہ‬‫ن بہیخ ب‬ ‫ن‬ ‫ل‬ ‫خ‬ ‫چ‬‫ی‬ ‫ی‬


‫وہ کا بیتے وخود کے شاتھ اس کے ھے ل دی ۔ کن گاڑی ک تے تے وہ ہایپ‬
‫خ‬‫ی‬
‫گٸی۔ وہ قریٹ ڈور کھولے اس کے ای نظار میں کھڑا تھا۔‬

‫زی یب نے شدت سے خدا سے دغا کی کہ پس وہ انک نار گاڑی کی سیٹ نک بہیچ خاۓ‬
‫۔لنکن ہر گھڑی قبول یت کی بہیں ہونی۔‬
‫وہ گاڑی سے ئفرینا انک اتچ کے قاصلے پر تھی۔چب اس کی آنکھوں کے آگے اندھیر ا جھا‬
‫ی‬ ‫غ‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫لن ن‬
‫گنا۔ کن آ یں یند ہونے سے لے اس نے زرغام لی خان کو تیزی سے ا تی طرف‬
‫پڑھتے دنکھا تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫اس نے جس وقت اسے تھاما نو اشکاجشم تھتی کی طرح خل رہا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 119‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اسے ایتی نابہوں میں اتھا کر اس نے گاڑی کی تچھلی سیٹ پر ڈاال اور ا یتے قل یٹ میں‬
‫لے آنا۔‬

‫اسے ینڈ پر لینا کر اس پر نلینکٹ ڈال کر وہ ا یتے پڑوس میں ہی موخود فحری صاچب کو‬
‫تھال النا خو انک ڈاکیر تھے۔اسے اس قل یٹ میں رہتے ہوۓ ئفرینا بین شال ہو گٸے‬
‫تھے۔اس لٸے آس ناس کافی لوگوں سے اس کی خان بہچان تھی۔‬

‫ابہوں نے چنک اپ کے ئعد کچھ دواٸیں لکھ کر دیں۔زرغام دنکھو اسے بہت تیز تچار‬
‫ہے تھنڈے نانی کی بیناں رک ھتے رہواور کوشش کرو کہ پہ کچھ کھا لے۔‬

‫جی !اس نے اینات میں سر ہالنا اور ابہیں جھوڑنے ڈور نک انا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 120‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫خونکہ اب کافی دپر ہو خکی تھی۔اس نے کال کر کہ اموخان کو اس کی جراب ط نع یت کا‬
‫ینانا اور شاتھ ہی آج واپس پہ آنے کے نارے میں ی نانا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫وہ جس وقت ہوش میں آٸی وہ اشکے قریب چٸپر ڈالے اشکی بیشانی پر تھنڈی بیناں‬
‫رکھ رہا تھا۔‬
‫ک‬ ‫ئ‬ ‫ک‬ ‫ن‬ ‫ک‬ ‫ھ‬ ‫ک‬‫ن‬
‫زی یب کو آ یں ھو لتے د کھ کر وہ اتھ ھڑا ہوا اور ناہر ل گنا۔‬

‫زی یب نالکل خاموسی سے پڑی رہی۔وہ بہلے سے بہیر محسوس کر رہی تھی۔‬

‫دو دن سے خالی ی یٹ ہونے کی وجہ سے اس میں اتھ کر بیت ھتے کی تھی شکت پہ تھی۔‬

‫کچھ ہی دپر کے ئعد وہ دودھ اور پرنڈ لے کر کمرے میں داخل ہوا ۔اور شاٸنڈ بینل پر‬
‫دونوں چیزیں رکھ کر وہ اس کےقریب آنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 121‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اشکی اتھتے میں مدد کے لٸے زرغام نے اس کی طرف ہاتھ پڑھانا۔حیسے زی یب نے‬
‫تھام لنا۔‬

‫تھوڑی سی ہمت کر کے وہ اتھ کر بیتھ گٸی ۔اور دودھ کے جھونے جھونے سپ‬
‫لیتے لگی۔‬

‫وہ شا متے چٸپر پر نانگ پہ نانگ جماۓ اس کی کارواٸی مالحطہ کر رہا تھا۔‬

‫آج بہلی زرغام غلی خان نے اسے ئغیر خادر ے کے دنکھا تھا۔‬
‫اس کی خادر گلے میں پڑی تھی۔‬
‫ڈارک پراٶن نال گرنے کی وجہ سے کھل کر کندھوں پر نکھرے ہوۓ تھے۔‬

‫یتماری کی وجہ سے اس کی رنگت زردی ماٸل ہو رہی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 122‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫دودھ کا گالس چتم کر ک اسے خوں ہی کچھ طاقت محسو س ہوٸی‬
‫۔اس نے ایتی خادر سر پر ئکاٸی۔‬

‫زرغام کی ئظروں سے خاٸف ہو کر وہ ایتی گود میں ر ک ھے ہاتھوں کو مشلتے لگی۔‬

‫سوری میری وجہ سے آپ ل یٹ ہو گٸے ہیں۔میں تھنک ہوں اب نو ہمیں خلنا‬


‫خاٸنے۔‬

‫زرغام نے انک ہ نکارا تھرا۔۔۔۔۔‬

‫جی ہم کافی ل یٹ ہو خکے ہیں ۔اب آپ آرام کریں ‪،‬ہم صیح ہی گاٶں کے لٸے‬
‫ئکلیں گے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 123‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اشکی نات پر اس نے شکر کا کلمہ پڑا اور کمرے سے اس کے خانے کا ای نظار کرنے لگی۔‬

‫اسے می نظر نا کر وہ کمرے سے ئکل گنا۔اور زی یب ا یتے دنوں کے ئعد پرم پسیر میسر ہونے‬
‫سے کچھ ہی نل میں بیند کی وادی میں گم ہو گٸی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ کہیں نار کمرے کا خکر لگا حکا تھا۔لنکن وہ گھوڑے گدھے ییچ کر سو رہی تھی۔ وہ ا یتے‬
‫لٸے کافی لے کر نی وی کے آگے بیتھ گنا اور کافی کے جھونے جھونے سپ لیتے‬
‫لگا۔‬

‫کھنکے کی آواز پر اس نے مڑ کر دنکھا وہ گالنی قم نض شلوار پہ واٸٹ پڑی سی خادر‬


‫لٸے ینار کھڑی تھی۔‬
‫میں ینار ہوں ہم خلیں۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 124‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫زرغام نے رتموٹ اتھا کر آواز کم کی ۔اور خلنا ہوا اس کے قریب آنا۔اشکی بیشانی کو ہاتھ‬
‫سے جھو کر تچار چنک کنا۔‬

‫اب کیشا محسوس کر رہی ہو تم۔‬

‫جی تھنک ہوں ۔‬

‫وہ شا متے کحن ہے ‪ ،‬ناسیہ کحن میں رکھا ہے ۔ ناسیہ کر لو تھر ئکلتے ہیں یب نک میں حییج‬
‫کر لینا ہوں۔‬

‫وہ ناسیہ کر کے قارغ ہوٸی نو شا متے ہی وہ کوٹ بہینا ہوا روم سے ناہر ئکال ۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 125‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫خلیں۔‬
‫جی خلیں۔‬
‫اوکے !بہلے ہی کافی دپر ہو گٸ ہے۔ وہ گھڑی دنکھتے ہوۓ نوالاور تیرونی دروازے کی‬
‫خ‬ ‫ی‬
‫طرف مڑ گنا۔وہ اشکے ھے ل دی ۔‬
‫چ‬‫ی‬

‫تھوڑی دپر کے ئعد نلنک مرشڈپز ہواٶں سے نابیں کرنی ہوٸی تیزی سے آگے پڑھ رہی‬
‫تھی۔‬

‫ناتچ گھیتے کے تھکاد یتے والے شفر کے ئعد جس وقت وہ لوگ گاٶں کی خدود میں داخل‬
‫ہوۓ ۔ نو بہلے سے ا نکے ای نظار میں دو گاڑنا ں کھڑی تھیں۔انک زرغام کی گاڑی کے‬
‫آگے چنکہ انک ییچھے خل دی۔‬

‫ان کی گاڑی جس وقت خونلی میں داخل ہوٸی دوبہر ڈھل رہی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 126‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫زرغام خان نے تھوڑی دپر اشکے ییچے اپرنے کا ای نظار کنا ۔‬


‫تم اس شاٸنڈ پہ خلی خاٶ ۔اسے اشارے سے ینا کر اس نے گاڑی تھر سے سنارٹ کی‬
‫اور وہاں سے خل دنا۔‬

‫زی یب نے خاروں اطراف کا خاٸزہ لنا۔انک شاٸنڈ پہ گیراج تھا چہاں بہلے سےہی دوبین‬
‫گاڑناں کھڑی تھی۔‬

‫انک طرف خوئصورت شا گارڈن تھا۔‬


‫چب کے اس کے نالکل شا متے لکڑی کا انک آہتی دروازہ تھا۔‬

‫وہ شست قدموں سے آگے پڑھی اور لکڑی کا دروازہ دھکنلتی ہوٸی اندر داخل ہوٸی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 127‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫شا متے انک بہت پڑا ہال تھا۔ہال کے درمنان میں ر ک ھے صوقے پر انک نے خد ئقیس‬
‫ب‬
‫سی خانون یتھی تھی۔بہت سے مالزم آ خا رہے تھے۔ ان غورت نے مڑ کر زی یب کو‬
‫دنکھا۔‬
‫زی یب کو لگ رہا تھا اس کا اصل امیچان اب سروع ہونے واال ہے۔‬

‫وہ آگے پڑھی اور سرجھکا کر اس غورت کے قریب خا کر کھڑی ہوگٸی۔‬

‫چنکہ زاٸرہ خانون الچھی ئظروں سے شا متے کھڑی سرخ وشفند رنگت اور خوئصورت ئقوش‬
‫ش‬
‫کی مالک لڑکی کو دنکھ رہی تھیں ۔خو ڈری ہمی سی کھڑی تھی۔‬

‫بینا کون ہو آپ؟‬

‫جی میں۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 128‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫زی یب امو خان زی یب ہے پہ۔۔۔۔۔۔۔‬

‫گ‬ ‫غ‬ ‫ک‬ ‫چ‬‫ی‬ ‫ی‬


‫زی یب کے ھے ھڑا زرغام لی خان نو لتے ہوۓ اس کے قریب سے گزر کر ماں کے لے‬
‫لگ گنا۔‬

‫ان سے الگ ہونے ہوۓ اس نے انک احیتی سی ئظر زی یب پر ڈالی خو سر جھکاۓ‬


‫ا یتے ناٶں پر ئظریں جماۓ کھڑی تھی۔‬

‫زاٸرہ ینگم اتھ کر زی یب کے ناس خانےلگی ‪،‬چب زرغام نے ائکا ہاتھ نکڑ لنا اور ئفی میں‬
‫سر ہالنا۔‬
‫وہ انک ئظر زی یب پر ڈال کر اس کےناس بیتھ گٸی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 129‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫ینلم ۔۔۔۔۔ ۔۔ابہوں نے ایتی مالزمہ کو آواز دی۔‬

‫ینلم۔۔۔۔۔۔ ز ی یب بیتی کواوپر زرغام۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫زرغام نے انک نار تھر سے ابہیں درمنان میں نوک دنا۔‬

‫ینلم۔ابہیں امو خان کے شاتھ والے کمرے میں لے خاٶ۔‬

‫زی یب نے انک درزندہ ئظر زرغام غلی خان پر ڈالی خو چہرے پر یتھر نلے ناپرات لٸے‬
‫اسے ہی دنکھ رہا تھا۔‬

‫وہ مالزمہ کی مع یت میں آگے پڑھ گٸی۔زرغام کی ئظروں نے دور نک اس کا ییچھا کنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 130‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫ماں کے گلہ کھ نکارنے پر وہ نلٹ کر ان کی طرف دنکھتے لگا۔‬

‫زرغام تم پہ سب آجھا بہیں کر رہے۔‬


‫ان کی نات پر وہ اسنہزاپہ مشکرانا۔‬

‫زرغام پہ وہی زی یب ہے جس کی انک جھلک دنکھتے کے لٸے تم اس کے کالج کے‬


‫ناہر کھڑے رہتے تھے۔‬

‫امو خان وہ بہت بہلے کی نات تھی۔اب سب کچھ ندل گنا ہے۔‬
‫اور ہاں !وہ پہ سب بہیں خایتی ۔آپ میری نات شمچھ رہی ہیں پہ اسے اس نات کی چیر‬
‫بہیں ہونا خاٸنے۔‬

‫مچھے نو چپ کروا لو گے لنکن جس دن زبییہ کو ہوش آ گنا نو یب کنا ہو گا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 131‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫وہ تمہارے شاتھ گٸی تھی اسے دنکھتے کے لٸے۔‬

‫کچھ ناد کر کے اس کی آنکھوں میں کرچناں سی چب گٸیں۔‬

‫کیسے وہ اس کے شاتھ گٸی تھی اور چب زرغام نے اشارے سے اسے زی یب کے‬


‫نارے میں ینانا نو وہ سرارت سے مشکرانے ہوۓ نولی تھی۔‬
‫شہزاے تم نو کتھی اظہار مخیت بہیں کرو گے ۔لگنا ہے پہ کام تمہاری خگہ مچھے ہی کرنا‬
‫پڑے گا۔‬

‫وہ ڈور اوین کر کے چب ییچےاپرنےلگی اس سے بہلے ہی اس کا ہاتھ زرغام کےہاتھ میں‬


‫تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 132‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اینا میں خاینا تھاتم کچھ اپشا ہی کرو گی ۔اسی لٸے میں بہلے سے ہی ینار تھا۔‬

‫پہ میرا کام ہے اور پہ میں خود ہی کروں گا۔‬


‫اور اس کی نات پر وہ دل مسوس کر رہ گٸی۔‬
‫اور زرغام کی نات پر وہ اسے خلنل چیران کی مخیت کا قصہ سنانے لگی۔‬

‫خلنل چیران کی ایتی مخبوپہ میزنادہ سے مخیت ئغیر کسی مالقات اور دندار کے بیس شال نک‬
‫‪.‬خلتی رہی ‪.‬چیران یبونارک میں تھا اور میزنادہ قاہرہ میں‬
‫دینا کے دو کونوں سے دونوں ناہم حظوط کا ینادلہ کنا کرنے تھے‪.‬انک حط میں چیران نے‬
‫‪:‬میزنادہ کی ئصوپر مانگی نو میزنادہ نے اس کو لکھا‬
‫! سوخو !ئصور کرو "‬
‫میں کیسی دکھتی ہوں گی؟‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 133‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫چیران " ‪:‬مچھے لگنا ہے تمھارے نال جھونے ہوں گے خو تمھارا چہرہ ڈھایپ لیتے ہوں"‬
‫‪.‬گے‬
‫میزنادہ نے پہ پڑھ کر ا یتے لمتے نال کاٹ ڈالے اور انک حط کے شاتھ ا یتے جھونے"‬
‫ھ‬ ‫ت‬
‫‪.‬نالوں والی ئصوپر یچی‬
‫!!‪.....‬چیران " ‪:‬تم نے دنکھا ؟ میرا ئصور نالکل سچا تھا‬
‫" !!‪.....‬میزنادہ " ‪:‬مخیت سچی تھی"‬
‫وہ زرغام کا مذاق اڑانے لگی لگنا ہے تم تھی اس سے اپسی ہی مخیت کرو گے ۔‬
‫نار زرغام بیس شال نک نو تم نوڑھے ہو خکے ہو گے۔‬

‫زرغام غلی خان کی آنکھوں کے شا متے وہ م نظرنوری جزٸنات کے شاتھ لہرا گنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 134‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫یتھی وہ اتھا اور زی یب کے لٸے مخ نص کمرے کے ناہر رک گنا۔اس نے دسنک کے‬
‫لٸے ہاتھ اتھانا ہی تھا۔چب دروازہ کھل گنا اور شا متے وہ د ھلے د ھلے چہرے کے شاتھ‬
‫کھڑی تھی۔‬

‫وہ سوالیہ ئظروں سے زرغام کو دنکھتے لگی۔‬

‫پہ تمہاری منڈپشن ہیں۔میں مالزمہ کو کہنا ہوں تمہارا کھانا تمہارے کمرے میں بہیچا دے‬
‫گی۔کھانے کے ئعد منڈپشن لے لینا۔‬

‫ا یتے دنوں میں بہلی نار زرغام غلی خان نے اس سے ایتی طونل گفنگو کی تھی خو بین‬
‫جملوں پر مستمل تھی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 135‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫مخیت کے دو ہی اصول ہونے ہی‪،‬جس سے مخیت ہے اس کے لٸے شاری خدیں‬


‫نار کر خاٶ۔ایتی ہستی منا دو اس کی خاہت میں اور اگر وہ تھر تھی تمہارا پہ ہو شکے نو تھر‬
‫منا دو مخیت کو ‪،‬دل سے کھرچ کر ئکال دو ۔‬

‫وہ تھی اپشا ہی کرنا خاہتی تھی۔کبونکہ مخیت اس کی ہو کے تھی اس کی بہیں تھی۔”ل نکن‬
‫“مخیت کو کھرچ د ینا ممکن بہیں ہونا۔‬
‫اسے ییہ ہی بہیں خال کب اس ان خاہے رستے میں جڑے وہ مخیت کے اس مفام پر‬
‫بہیچ آٸی چہاں سے واپسی ممکن بہیں تھی۔‬
‫زی یب شلظان کو جس چیز نے سب سے زنادہ مناپر کنا تھا۔وہ تھی غورت کو عزت د ینا‬
‫اور زرغام غلی خان ا یتے سے جڑی غورنوں کی بہت عزت کرنا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 136‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اور زی یب جس نے ہمیشہ ایتی ماں کو ناپ کے ہاتھوں جھونی جھونی نانوں پہ ذلنل ہونے‬
‫دنکھا تھا۔اس کے لٸے پہ سب کچھ بہت انوکھا اور دلفریب تھا۔اور وہ اس کی اشیر‬
‫ہونی خلی گٸی۔ اور اب وہ اس مخیت کو دل سے ئکالنا خاہتی تھی۔اس کا چنال تھا کہ‬
‫وہ خون بہا میں آٸی انک لڑکی ہے ۔اور پہ مخیت اس کے لٸے الخاصل ہے۔‬

‫پہ خانے ئغیر کے آگ نو پراپر لگی ہے دونوں طرف۔ وہ بہیں خایتی تھی کہ اس کے دل‬
‫میں خو مخیت کی کوینل تھونی ہے ۔پہ اسی آگ کی آتچ ہے خو اس کے دل نک تھی‬
‫ہ‬‫ب‬
‫چی ہے۔‬ ‫ی‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ حییج کر کے لینا نو جھم سے اس کا صیح واال روپ آنکھوں میں اپر آنا۔ گالنی کیڑوں پر شفند‬
‫خادر سے خودکو جھناۓ ۔‬
‫جس میں اس کی دودھ نا رنگت جمک رہی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 137‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫وہ چب سے اس کے قریب آٸی تھی وہ اسے ا یتے سحر میں جھکڑ رہی تھی۔‬
‫اور زرغام غلی خان اس کی طرف کھیچا خال خا رہا تھا۔‬

‫اس کے ناپ اور بہن پر بہت عصہ ہونے کے ناوخود چب وہ شا متے آنی تھی نو اسے‬
‫دنکھ کر اس کے اندر اس کے لٸے مخیت کے غالوہ اور کوٸی خذپہ نافی بہیں رہنا‬
‫تھا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ صیح اتھ کر معمول کے مظانق زاٸرہ خانون کے کمرے میں آنا۔نو شا متے ہی ینڈ پر ان‬
‫ب‬
‫کے قریب زی یب یتھی ئظر آٸی۔‬
‫زرغام کو دروازے میں اپسنادہ دنکھ کر اس نے نلکوں کی جھالر گرا دی۔‬
‫وہ خلنا ہوا زی یب والی شاٸنڈ پہ آنا اور ماں کے آگے جھک گنا۔جھکتے ہوۓ اس کا ک ندھا‬
‫زی یب کے سر سے نکرانا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 138‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫زرغام کو ا یتے ا یتے قریب دنکھ کر اس نے شاپس روک لنا۔اس کے کلون کی خوسبو اس‬
‫کے خواسوں پر جھانے لگی۔‬
‫نلنک بی یٹ پہ واٸٹ کلر کی سرٹ بہتےوہ ہمیشہ کی طرح شاندار لگ رہا تھا۔زی یب نے‬
‫ن‬ ‫ص‬ ‫ف‬‫ئ‬
‫انک ئظر میں اس کا لی خاٸزہ لے لنا۔وہ ماں سے ا گ ہونا ہوا زی یب کے قریب‬
‫ل‬
‫چٸپر رکھ کر بیتھ گنا۔‬
‫اس نے خود و شفند رنگ کی خادر میں کچھ اشظرح سے جھنا رکھا تھا کہ وہ اندازہ بہیں کر شکا‬
‫کہ اس نے کون سے کلر کے کیڑے بہتے ہوۓہیں۔‬
‫وہ تھی اب وہاں سے تھا گتے کے لٸے پر نو لتے لگی۔اسے کوٸی بہاپہ بہیں سوجھ‬
‫رہا تھا ۔‬

‫“مچھے انک کپ کافی خاٸنے ہے۔”‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 139‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫میں لے کر نی ہوں۔وہ ج ھٹ سے کھڑی ہو گٸی‪،‬اور واٸٹ کلر کا ناٶں کو جھونا ہوا‬
‫قراک جس پر واٸٹ ہی مونی لگے تھے۔‬
‫وہ ینڈ سے ییچےاپری اور واٸٹ کلر کے کھسے ناٶں میں بہتے نو زرغام غلی خان کی ئظر‬
‫اس کے کھسے میں مفند خوئصورت ناٶں میں نک گٸی۔‬

‫وہ اس کی ئظریں خود پر محسو س کرنی ہوٸی ہڑپڑاہٹ میں آگے پڑھی اور اسی کی چٸپر‬
‫کے شاتھ انک کر اس کےاوپرہی گرنے والی تھی‪،‬زرغام نے انک ہاتھ اشکے نازو پر چنکہ‬
‫دوسرا اس کی کمر کے گرد رکھ کر اسے گرنے سے تچانا۔‬

‫وہ سرم سے نانی نانی ہو گٸی اور خود کو اس کی کی گرقت سے جھڑانی ہوٸی”‬
‫“وہاں سے تھاگ کھڑی ہوٸی۔‪،‬‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 140‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫زاٸرہ خانون کھلکھال کر ہیس دیں‪،‬اور ان کی ہیسی میں زرغام غلی خان کا قہفہ تھی شامل‬
‫تھا۔‬

‫“آج کیتے عرصے کے ئعد وہ اس طرح سے خوش ئظر آ رہا تھا۔”‬


‫زاٸرہ خانون نے اس پر ئظریں جماۓ اس کی خوسبوں کےداٸمی ہونے کی دغا کی۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫زرغام غلی خان اس وقت بیتھک میں موخود تھا۔چہاں گاٶں کے چند معزز پزرگ موخود‬
‫تھے۔‬

‫بینا چب سردار صاچب زندہ تھے نو یب ہم نے ابہیں تھی ینانا تھا کہ گاٶں میں نانی کا‬
‫بہت مسٸلہ ہے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 141‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫ابہوں نے وغدہ کنا تھا کہ وہ خلد سے خلد پہ مسٸلہ خل کریں گے ۔لنکن اسی دوران‬
‫ان کی موت واقع ہو گٸی ۔ نو پہ معاملہ البواع کا شکار ہو گنا۔‬

‫اب چب کہ آپ یتے سردار ین گٸے ہیں نو آپ اس مسٸلہ کا کوٸی خل‬


‫ئکالیں۔ ہماری غوربیں کٸی منل یندل خل کر خانی ہیں اور نانی تھر کر النی ہیں۔‬
‫لنکن وہ نانی ہماری صرورت کے لٸے ناکافی ہے۔‬

‫آپ لوگ نے قکر رہیں میں خلد سے خلد کوٸی خل ئکا لتے کی کوشش کرنا ہوں۔ میں‬
‫اس کے لٸے نوبیسنف اور گورتمیٹ کے اہلکاروں سے تھی نات کرنا ہوں۔‬

‫اپشا ہللا خلد ہی کوٸی خل ئکل آۓ گا۔‬

‫ہمیں آپ پہ تھروشہ ہےاسی لٸے ہم نے آپ کو اینا سردار چنا ہے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 142‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫امو خان !مچھے اشالم آناد خانا پڑے گا۔ کبونکہ بہاں رہ کر میں کچھ بہیں کر شکنا‪،‬وہاں میں‬
‫ا یتے ئعلفات اسنعمال کر کے اس مسٸلے کاکوٸی خل ئکالنا ہوں۔‬

‫مچ‬ ‫ح ت ب ش‬
‫تھنک ہے بینا یسے م ہیر ھو۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ اشالم آناد آنا نوبہت پرامند تھا لنکن وقت گزرنے کے شاتھ اسے ییہ خال کہ پہ کوٸی‬
‫اینا آشان کام بہیں ہے۔‬
‫اس نے واپر اینڈ ڈونلتمیٹ والوں سے مذاکرات کتے لنکن وہ ناکام رہا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 143‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اس نےتچوپز بیش کی تھی اس کے گاٶں کے قریب پرین موخود درنا سے انک جھونا ڈتم‬
‫ینانا خاۓ اور اس ڈتم سے گھر گھر لوگوں کو نانی بہیچانا خاۓ گا۔‬

‫لنکن ان کا کہنا تھا کہ اول نو اینا پڑا پروچنکٹ نارلمی یٹ اور سی یٹ کی م نظوری کے ئغیر‬
‫ممکن بہیں اور اگر پہ م نظور کر تھی لنا خاۓ نو اس کے لٸے آجھی خاضی رقم‬
‫خاٸنے ہے۔چنکہ گورتمیٹ اتھی اپشا کوٸی پروچنکٹ سروع کرنے کے قانل بہیں‬
‫ہے۔‬
‫تھر نوبیسنف کے ئعاون سے اس نے ڈتم کا آدھا جرخا خود اتھانے کا ق نصلہ کنا۔‬
‫مخنل نف نی وی سوز میں کہیں دن نک ڈبی یٹ خاری رہی۔زرغام نے انک دن می کہیں‬
‫کہیں پرگرامز میں سرکت کی اور تھر پہ چیر انوان ناال اور انوان زپریں کے یند دروازوں سے‬
‫نکراٸی اور آج زرغام غلی خان کے لٸے پڑا دن تھا۔اس نے نارلتمیٹ کے مسیرکہ‬
‫سیشن میں ا یتے غالقے کے لٸے اس پروگرام کی اقاد یت اور ناکسنان کے لٸے‬
‫اس کے فواٸد پر انک مخ نصر سی ئفرپر کی جس کے مین نواٸیٹ بہی تھا کہ اگر ہم‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 144‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫ا یتےلوگوں کو بینادی شہولنات بہیں دے شکتے جس میں سے انک نے خد صروری بیتے کا‬
‫صاف نانی مہنا کرنا ہے نو تھر ا پسے معاسرہ کیسے پرفی کر شکنا ہے۔ کبونکہ صخت مند لوگ‬
‫ہی صخت مند معاسرہ پشکنل دے شکتے ہیں۔ چب ان کی صرورنات زندگی نوری ہوں گی‬
‫یتھی وہ دوسرے م ندانوں میں تھی آگے پڑھ شکیں گے۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫زاٸرہ خانون ز ی یب اور گھر کے تمام مالزمیں تھی اس وقت نی وی کے آگے پراجمان‬
‫تھے اور زرغام غلی خان کی نارلمی یٹ میں ئفرپر سن رہے تھے۔‬

‫زی یب کو زاٸرہ خانون پر رشک آنا۔کہ وہ ا یتے قانل بیتے کی ماں ہیں۔‬

‫اسے خود پرتھی ناز ہوا کہ نام کا ہی شہی لنکن اس کے نام کے شاتھ اس سحص کا نام نو‬
‫جڑا ہے پہ۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 145‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫اس کی ئفرپر کے احینام پر اس کے گھر میں موخود سب لوگوں نے کھڑے ہو کر اس کے‬


‫لٸے نالناں تچاٸی ۔‬

‫ت‬ ‫ک‬‫ن‬
‫سب کے چہروں پر انک ان د ھی خوسی ھی۔ ان کا سردار ان کے لٸے ‪،‬ان ک‬
‫خق کے لٸے انک مفدمہ لڑ رہا تھ۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اور جس وقت پہ پروچنکٹ م نظور ہوا تھا اور قرچت ومسرت سے ایتی خگہ سے کھڑا‬
‫ہوا۔عین اسی وقت اس کے موناٸل پر ضقوان تختی کی کال آٸی تھی۔۔‬

‫اس نے کال رپسبو کر کےکان کے شاتھ موناٸل لگانا اور دوسری طرف کی نات سن کر‬
‫وہ تیزی سے تیرونی دروازے کی طرف تھاگا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 146‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ب‬
‫وہ بہت رپش ڈراٸنونگ کر رہا تھا۔ضقوان نے اسے پس ہاسینل ہیختے کے لٸے کہا‬
‫تھا۔اور زرغام کی خان پر ین آٸی تھی۔‬

‫ہاسینل کی نارکنگ میں گاڑی نارک کرکے وہ ناگلوں کی طرح اندر کی طرف تھاگا۔‬

‫زبییہ کے روم کے ناہر بہیچ کر ڈور کے ہینڈل پر ہاتھ رکھتے ہوۓ ‪،‬اس کے ہاتھ کنکنا رہے‬
‫تھے۔‬

‫وہ اندر داخل ہوا نو اس کے ینڈ کے ناس بہت سے ڈاکیرز کھڑے تھے۔ وہ اسے ئظر بہیں‬
‫آ رہی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 147‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫انک طرف کھڑے ضقوان کی ئظر چب زرغام پر پڑی وہ تھاگ کر اس کے گلے لگ گنا۔‬

‫زرغام اسےہوش آ گنا ہے ‪،‬اس نے کوما کو شکست دے دی ہے۔‬

‫ضقوان کی آواز اسے بہت دور سے آنی سناٸی دی۔وہ اس سے الگ ہونا ہوا کسی پراپس‬
‫کی ک نف یت میں آگے پڑھا اور ڈاکیرز کوانک طرف کرنا ہوا اس کے شا متے خاکھڑاہوا۔‬
‫زبییہ کی ئظر چب اس پر پڑی وہ ئفاہت سے مشکراٸی۔‬

‫زرغام نے جھک کر اس کی بیشانی خومی نو وہ نےآواز رونے لگی۔‬


‫اس نے اس کے آپسو ا یتےنوروں پر چن لٸے اور اسے چپ رہتے کے لٸے ئفی‬
‫میں سر ہالنا۔‬

‫ڈاکیرز اسے منارک د یتے ہوۓ وہاں سے خانے لگے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 148‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫وہ زبییہ کا ہاتھ نکڑ کر اس کے ناس بیتھ گنا۔‬
‫ضقوان نکھرا شا خوسی سے سرشار انک شاٸنڈ پہ کھڑا تھا۔‬

‫م‬ ‫م‬ ‫ت‬‫ل‬ ‫ش‬‫پ‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫ک‬ ‫ی‬‫ق‬ ‫ئ‬


‫چنکہ زرغام اتھی نک نے تی کی ف یت یں تھا۔وہ پہ م کرنے یں منا ل تھا کہ وہ‬
‫واقعی میں لوٹ آٸی ہے۔‬
‫انک پرس آ کر اسے مخنل نف مسیبوں سے آزاد کرنے لگی۔‬

‫بہیرین غالج سےوہ جشمانی طور پر نلکل صخت مند تھی۔‬

‫دونوں بہن تھاٸی پس خاموسی سے انک دوسرے کو دنکھ رہے تھے۔‬

‫زرغام کے ناس نوجھتےکے لٸے بہت سے سوال تھے لنکن وہ اتھی کوٸی تھی‬
‫خواب د یتے کی نوزپشن میں بہیں تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 149‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫زرغام ڈاکیرز سے اسے گھر لے خانے کی پرمیشن لیتے کے لٸے روم سے ئکل گنا۔‬

‫اس کے خانے کے ئعد ضقوان خلنا ہوا اس کے قریب آنا ‪،‬اور بییچ پر بیتھ گنا۔‬

‫زبییہ نے الچھن تھری ئظروں سے اسے دنکھتے لگی ۔حیسے اسے بہچانے کی کوشش کر رہی‬
‫ہو۔ لنکن بہت کوشش کے ئعد تھی اسے وہ ناد بہیں آ رہا تھا۔‬

‫ضقوان کو ڈاکیرز نے بہلے ہی ینا دنا کہ کچھ لوگ اس کنڈپشن سے ناہر آنے کے ئعد ایتی‬
‫ناداست کاانک حصہ تھول خانے ہیں لنکن وقت کے شاتھ ابہیں ناد آ خانا ہے۔‬

‫ش‬
‫“آپ کون ؟ وہ ڈری ہمی سی آواز میں نولی۔”‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 150‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫میں زرغام کا دوست ہوں۔‬
‫اس کے خوا ب پر وہ دروازے کی طرف دنکھتے لگی ۔چہاں سے زرغام گنا تھا۔‬

‫ضقوان شمچھ گنا کہ اسے اس کااینا قریب بیت ھنا آجھا بہیں لگ رہا۔‬

‫وہ انک آہ تھر کر اس سے دور ہٹ کر دنوار کے شاتھ ینک لگا کر کھڑا ہو گنا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫موشم بہت خوشگوار ہو رہا تھا۔زرغام نے وہنل چٸپر سے اسے نازٶں میں اتھا کر‬
‫احیناط سے گاڑی میں بیتھانا۔‬
‫اور ضقوان سے گلے مال۔ ”چب وہ تھنک ہو خاۓ گی نو میں تم آ خانا ضقوان لنکن اتھی‬
‫اسے کچھ وقت لگے گا۔‬

‫زرغام میں اس کی زمہ داری اتھانےکے لٸے ینار ہوں۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 151‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫بہیں میں تمہیں کسی آزماٸش میں بہیں ڈالنا خاہنا۔فی الچال وہ میری زمہ داری ہے۔‬
‫وہ اس کا کندھا دنانا ہوا ڈراٸنونگ سیٹ کی طرف پڑھ گنا۔‬
‫ضقوان نے ا یتے موناٸل میں چنکے سے اس کی انک ئصوپر لی ۔‬

‫اور یب نک وہاں کھڑا رہا چب نک اس کی گاڑی آنکھوں سے اوجھل پہ ہو گٸی۔‬


‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫اس کی گاڑی کے محصوص ہارن پر زی یب کا دل دھک دھک کرنے لگا۔ وہ سر جھکاۓ‬


‫ب‬
‫کمرے میں یتھی رہی۔‬

‫تھوڑی دپر کے ئعد اسے ناہر سے زاٸرہ ی نگم کی رونے کی آواز آٸی ۔نو وہ تحسس کی وجہ‬
‫سے ناہر ئکل آٸی ۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 152‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫ت‬
‫اور شا متے کا م نظر دنکھ کر وہ تھتھک گٸی ۔چہاں زاٸرہ خانون زبییہ کو سیتے میں ھییچ‬
‫کر زاروقظار رو رہیں تھیں۔‬
‫چ‬‫ی‬ ‫ی‬
‫وہ اسے دنکھتے کے لٸے تھوڑا اور آگے پڑھ آٸی اور زاٸرہ خانون کے ھے آ کر‬
‫کھڑی ہو گٸی۔‬

‫کاہی کلر کے قم نض شلوار میں ہم۔رنگ دو ییہ ر ک ھے‪ ،‬وہ بہت ہی یناری لگ رہی تھی۔‬
‫زرغام غلی خان کی ئظر خو اتھی نو نلینا تھول گٸی۔وہ آج نورے انک ماہ کے ئعد‬
‫اسے دنکھ رہا تھا۔‬

‫زاٸرہ خانون اس سے الگ ہوٸیں نو زبییہ کی ئظر زی یب پر پڑی نو اس نے مشکرا کر‬


‫زرغام کی طرف دنکھا زرغام نے زی یب پر سے ئظر ہنا کر مشکرا کر اسے دنکھا۔‬
‫“پہ تھاتھی ہے ہماری؟”‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 153‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫ہ‬ ‫ک‬‫ن‬
‫زرغام نے اس کے چہرے پر انک الگ جمک د ھی اور اینات میں سر النا۔‬

‫ت ج‬
‫زبییہ نے اس کے لٸے ایتی نابہیں تھنالٸی نو وہ ھوڑا ک کے عد اس کے‬
‫ئ‬ ‫ھ‬ ‫چ‬‫ھ‬
‫گلے لگ گٸی۔‬
‫زبییہ کے شاتھ شہر سے انک کل وقتی پرس تھی آٸی تھی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫اگلی صیح بہت خوشگوار تھی۔‬

‫زبییہ کو رات تھر بیند بہیں آٸی تھی اور زرغام تھی اس کے شاتھ خاگنا رہا تھا۔اسے ڈر‬
‫لگ رہا تھا کہ پہ پہ ہو کہ انک نار تھر سے وہ سوۓ اور واپس پہ ا تھے۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 154‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫رات گٸے زبییہ نے اسے زپردستی کمرے میں تھی چا ۔ اور کہیں دنوں کی نےآرامی کی‬
‫وجہ سے اس کی آنکھ دس تچے کے قریب کھلی ۔وہ قرپش ہو کر ییچے آنا نو زبییہ بہلے ہی‬
‫ہال میں موخود تخت نوش پر پراجمان تھی۔‬

‫زرغام اسے مشکرا کر دنکھنا ہوا شیڑھبوں سے ییچے اپر رہا تھا ۔چب اس نے زبییہ کی رنگت‬
‫م نغیر ہونے دنکھا۔‬

‫وہ آجری شیڑھی پر بہیچا نو دوسری طرف سے آنی زی یب سے نکرانے نکرانے تچا اور شاتھ‬
‫ہی وہ زی یب کی پرپشانی تھی تھایپ گنا۔‬

‫! گڈ مارینگ‬
‫گڈ مارینگ ” !تم اوپر والے نورسن سے آ رہے ہو اور زی یب ییچے سے آ رہی ہے۔ “پہ کنا‬
‫ہے؟‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 155‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫ہاں وہ رات کو اس کی ط نع یت جراب تھی نو پہ ییچے ہی سو گٸی تھی۔‬

‫اس نے بہاپہ ینانا۔ “زبییہ نے زی یب کی طرف دنکھا نو اس نے تھی زرغام کی ناٸند”‬


‫میں سر ہالنا۔‬

‫نو تم تھی ییچے ہی سو خانے۔‬

‫اوکے مادام !حیشا آپ کہیں ‪،‬غلطی ہو گٸی ہے ہم سے۔‬

‫زی یب خاٶ پہ شہزادے کے لٸے کافی لے کر آٶ۔‬

‫تم اس کے لٸے کافی ینانی ہو پہ؟۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 156‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫جی !زی یب نے تھوک ئگال۔‬

‫خایتی ہو پہ کہنا تھا کہ خو اس کی یبوی ہو گی پہ وہ اسے پس ا یتے آگے ییچھے ہی تھگاۓ‬


‫ر ک ھے گا۔‬

‫ہم۔اس سے کہتے تھے کہ وہ ہماری تھی تھاتھی ہو گی ۔اور ہم اس کے خوب کان تھریں‬
‫گے ناکہ تم دونوں کی روز لڑاٸی اور ہم اس لڑاٸی میں ایتی تھاتھی کا شاتھ دیں گے۔‬
‫زی یب مشکرا کر اسے دنکھتےلگی۔وہ بہت نانونی تھی ‪ ،‬اور سرارنی تھی۔۔۔‬

‫زی یب کے لٸے آج کا دن بہت مسکل تھا کبونکہ زرغام غلی خان شارا دن گھر میں‬
‫موخود رہاتھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 157‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اور زی یب اسی ئظروں سے خاٸف رہتی تھی۔شاتھ میں زبییہ کی نابیں وہ سرمندہ سرمندہ‬
‫سی تھرنی رہی۔‬

‫پہ خانے زرغام نے ناپ کے نار ے میں زبییہ کو کنا ینانا تھا خو اس نے انک نار تھی ان‬
‫کے نارے میں بہیں نوجھا تھا۔‬
‫رات کو چب زرغام نے سونے کے لٸے ا یتے کمرے میں گنا نو زبییہ۔اور زاٸرہ ینگم‬
‫د ونوں اتھی خال میں بیتھیں تھیں۔‬

‫زرغام کے خانے کے ئعد زبییہ نے زپردستی اسے اوپر روم میں تھیج دنا۔اس نے بہت‬
‫بہانے یناۓ لنکن کوٸی تھی اس کے کام پہ آنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 158‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫وہ شست قدموں سے خلتی ہوٸی اوپر آٸی اور دروازے کے ناہر کھڑے ہو کر دو بین‬
‫نار دسنک دی۔لنکن اندر سے کوٸی آواز پہ نا کر وہ دروازہ کھول کر اندر داخل۔ہو‬
‫گٸی۔‬
‫کمرہ نالکل خالی تھا۔ پہ انک بہت پڑا کمرا تھا۔کمرے کے ییچوں ییچاانک ئقیس شا ینڈ رکھا‬
‫تھا۔انک شاٸنڈ پہ صوقے لگے تھے۔وہاں پہ ہی انک شاٸنڈ پہ سنڈی بینل تھی رکھا‬
‫تھا۔کمرے کے دو اطرف میں کھڑکناں تھیں‪،‬چن پر تھاری پردے پڑے ت ھے۔وہ عین‬
‫درمنان میں کھڑی کمرے کا خاٸزہ لے رہی تھی۔چب واش روم کا دروازہ کھال اور زرغام‬
‫غلی خان ناہر ئکال۔‬
‫زی یب نے اسے دنکھ کر تھوک ئگال خو آنکھوں میں انک چہاں لٸے اس کی طر ف پڑھا‬
‫تھا۔‬

‫وہ اینا نے زپردستی تھیچا ہے‪ ،‬اس کی زنان زرغام غلی خان کےیبور دنکھ کر لڑکھڑاٸی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 159‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫وہ تھوڑی دپر کھڑا اسے دنکھنا رہا۔‬
‫زی یب کی نلکیں تھاری ہونے لگی ‪،‬اس کے لٸے سر اتھانا مسکل ہو گنا۔اسے لگ‬
‫رہا تھا کہ اگر وہ تھوڑی دپر اور ا پسے ہی کھڑی رہی نو وہ نے ہوش ہو خاۓ گی۔‬

‫اور اگلے نل وہ اس کی نابہوں میں جھول گٸی۔‬


‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ اسے نابہوں میں لٸے ہویٹ تھییچے کھڑا تھا۔‬


‫عخ یب لڑکی ہے‪،‬کنا میں اینا ڈراٶنا ہوں خو پہ مچھے دنکھتے ہی ہوش وجرد سے ی نگاپہ ہو‬
‫گٸی۔‬

‫اس کے وخود کونازٶں میں تھرکر اس نے ینڈپر ڈاال‪،‬اور اس کے میہ پر نانی کے جھنیتے‬
‫مار کر اسے ہوش میں آنے دنکھ کر خود خا کر صوقےپر بیتھ گنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 160‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫م‬
‫اسے ڈتم کے لٸے بییرورک کرنا تھا۔دودن کے اندر اسے تمام کاغذی کارواٸی کمل‬
‫کرنی تھی۔ناکہ خلد سے خلد ڈتم کی ئعمیر سروع کی خا شکے۔‬

‫ہوش میں آنی زی یب نے گردن موڑ کر انک شاٸنڈ پہ بیت ھے زرغام غلی خان کو دنکھا۔خو‬
‫لبوں میں سنگریٹ دناۓ کسی قاٸل میں سر دٸنے بیتھا تھا۔‬

‫زی یب کے دنکھتے پر اس نے انک احیتی ئظر اس پر ڈالی اور اتھ کر الٸٹ آف کر کے‬
‫روم سے ناہر ئکل گنا۔‬

‫زی یب کی آنکھوں میں آپسو جمع ہونے لگے‪،‬وہ خود پرسی کا شکار ہو رہی تھی۔اس کا چنال‬
‫تھاکہ زرغام غلی خان نے صرف بہن کی مخیت میں اسے اس کمر ے میں خگہ دی ہے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 161‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫۔ایتی سوخوں سے الچھتی رات کے پہ خانے کس بہر بیند کی دنوی اس پر مہرنان ہوٸی‬
‫تھی۔‬

‫زی یب کی بیند کی پروا کرنے ہوۓوہ دوسرے کمر ے میں نو آ گنا ۔لنکن وہ کوٸی کام‬
‫ڈھنگ سے پہ کر شکا ۔اسے نار نار اسی کا چ نال رہا تھا ‪ ،‬کہ وہ آج اس کےروم میں موخود‬
‫ہے۔ جسے وہ چنالوں میں کہیں نار ا یتے روم میں دنکھ حکا تھا۔‬
‫ایتی سوخوں سے لڑنے لڑنے اس نےقاٸل یند کر دی اور نافی کام کل پر اتھا کر وہ روم‬
‫میں آگنا۔‬

‫ئغیر کوٸی آواز کتے وہ روم میں داخل ہوا اور اشکی مچالف شمت سے آ کر اس کے پرار‬
‫ل یٹ گنا۔‬

‫اس کی طرف کروٹ لے کر انک ہاتھ سر کے ییچے رکھتےہوۓ ‪،‬وہ اسے دنکھتےلگا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 162‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫نلنک کیڑوں میں دو یتے سے نے یناز آنکھوں میں کاخل کی ہلکی سی لکیر خو کناروں سے‬
‫ناہر ئکلی ہوٸی تھی۔ گالنی ینکھڑنوں سےہویٹ اسے دنکھتے زرغام غلی خان اس کی طر‬
‫ف جھکنا خال گنا۔‬

‫اس کے لمس پر وہ تھوڑا شا کشمشاٸی اور اینا نازٶں اس کے گلے میں ڈالتی تھر سے‬
‫سو گٸی۔‬

‫ن‬
‫زرغام غلی خان نے اس کے نازٶں پر ای نا لمس جھوڑا اور آ یں موند یں۔‬
‫ل‬ ‫ھ‬ ‫ک‬

‫فحر کے وقت زی یب کی آنکھ کھل نو خود کو زرغام کے حصار میں دنکھ کر وہ تیزی سےییچھے‬
‫ہوٸی‪،‬لنکن اس کی گرقت مصبوط تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 163‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫وہ اس کی بیند کی پروا کرنے ہوۓ پرمی سے اس کے حصار سے ئکلتے کی کوشش کرنے‬
‫لگی۔وہ تماز کے لٸے ل یٹ ہو رہی تھی۔‬

‫اس کی اس نگ ودو میں‬


‫‪ZAK‬‬
‫بہلےہی خاگ حکا تھا۔لنکن اسے ینگ کرنے کے لٸے ‪،‬اس نے اینا حصار اور ینگ‬
‫کنا۔زی یب کی خالت رونے والی ہو گٸ تھی۔‬

‫زرغام غلی خان نے اسے مزأجمت پرک کرنے دنکھ کر ایتی گرقت ڈھ نلی کی اور رخ موڑ کر‬
‫ل یٹ گنا۔‬

‫وہ تیزی سے اس سے ییچھے ہوٸی اور ایتی اتھل یتھل ہونی شاپسوں کو سیتھالتی اتھ کر‬
‫روم سے ناہر ئکل گٸی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 164‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ زبییہ اور ز أٸرہ خانون ناسیہ کر رہی تھیں۔چب وہ تیزی سےشیڑناں اپرنا ییچےآنا ۔اور‬
‫سب کو شالم کرنا ہوا زی یب کے جھکے سر پر انک ئظر ڈال کر اس کے عین شا متے والی‬
‫چٸپر سیتھال لی۔‬

‫زی یب کے لٸے نوالہ خلق سے اپرانا مسکل ہو گنا۔ صیح واال واقعہ ناد کر کے اس کی‬
‫ہتھلناں تھنگتے لگی۔ اس نے انک خور ئظرزرغام غلی خان پر ڈالی وہ جشمگیں ئظروں سے‬
‫اسے ہی گھور رہا تھا۔‬

‫وہ اس کی ئظروں سے خاٸف ہونی ہوٸی زاٸرہ خانون کی طرف دنکھتےلگی۔‬


‫زرغام غلی خان کو زی یب پر عصہ آ رہا تھا۔وہ صیح تماز کے ئعد اس کا ای نظار کرنا رہا لنکن وہ‬
‫واپس روم میں آ ٸی ہی بہیں۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 165‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫مما میں خلنا ہوں؟ بیتھک میں کچھ لوگ میرا ای نظار کر رہےہیں۔‬
‫بینا ناسیہ نو کر لو۔‬

‫بہیں تھوک بہیں ہے‪،‬وہ زی یب کو انک ئظر دنکھنا تیرونی دروازے کی طرف مڑ گنا۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫زرغا م اس وقت نالکل خاموش بیت ھا تھا۔کبونکہ لوگوں نے اسے ینانا تھا کہ جس خگہ پر ڈتم‬
‫بینا ہے وہاں کی کچھ زمین شفیر خان کی ہے خو کے شلظان خان کا تھاتچا ہے۔‬

‫“سردارزرغام اگر اس نے زمین د یتے سے ائکارکردنا نو؟”‬

‫آپ لوگ پرپشان پہ ہوں ‪ ،‬میں کرنا ہوں کچھ ۔‬

‫اور سب انک امندسےاسے دنکھتے وہاں سے خانے لگے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 166‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫اس نےوہیں بیت ھے بیت ھے اشالم آناد میں موخود ا یتے دوست سے رائطہ کنا۔اور اسے شفیر‬
‫خان سے شہراب ڈتم میں اس کی آ رہی زمین کا سودا کرنے کے لٸے کہا۔‬

‫زرغام میں کوشش کرنا ہوں لنکن مچھے پہ ممکن بہیں لگ رہا وہ بہت نگڑا ہوا نواب زادہ‬
‫ہے۔‬

‫تم اس سے نات نو کرو ‪،‬اگر پہ مانا نو تھر دنکھتے ہیں۔‬

‫تھنک دو گھیتے کے ئعد زرغام کے موناٸل پر رنگ ہوٸی تھی۔‬

‫زرغام وہ ما ن گنا ہے لنکن اس کی انک سرط ہے کہ وہ اس زمین کی رقم تھی لے گا‬


‫۔اور۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 167‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫اور کنا نولو نار۔۔۔۔‬

‫اور پہ کہ تم اس کےشاتھ انک پرپس کائفرپس کر کے کہو کہ شفیر نے تمہیں وہ زمیں ڈتم‬
‫کے لٸے عطیہ کی ہے۔‬
‫کیتی رقم ما نگی ہے اس نے؟‬

‫دس کروڑ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ھ‬ ‫ت‬
‫زرغام غلی خان نے ہویٹ یچ لٸے ۔‬
‫ی‬

‫میں تمہیں بہلے ہہ کہہ رہا تھا زرغام وہ انک تمیر کا کمییہ ہے۔دوکروڑ کی زمیں کا وہ دس کروڑ‬
‫ما نگ رہا ہے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 168‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫ڈن کر دو ۔۔۔‬

‫لنکن زرغام پہ گھانے کا سودا ہے۔‬


‫اس کا آجر ہللا کے ہاں بہت زنادہ ہے ہے۔‬

‫تم بہیں خا یتے رومہ کے کبویں کی کہانی‬


‫تیِر رومہ "انک صچانی کی ملک یت میں تھا چن کا نام "رومہ العفاری( "رضی ہللا عیہ )تھا۔"‬
‫وہ اس کبوبیں کا نانی قروچت کنا کرنے ت ھے۔ انک مرییہ رسول صلی ہللا غلیہ وشلم نے‬
‫ب‬ ‫ت‬ ‫ُ‬
‫ش‬ ‫ج‬
‫ان سے قرمانا کہ "کنا م اس کبو یں کو چ یت کے مے کے ندلے قروچت کرو گے"۔‬
‫ابہوں نے خواب دنا نا رسول ہللا میرے ناس اس کے سوا کونی کبواں ہے ہی بہیں لہذا‬
‫میں اپشا بہیں کر شکنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 169‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اس پر حصرت عتمان ین عفان رضی ہللا عیہ نے ‪ 35‬ہزار درہم کے غوض اس کبوبیں‬
‫کو جرند لنا۔ اس کے ئعد ہللا کے یتی صلی ہللا غلیہ وشلم کی خدمت میں خاصر ہو کر نوجھا‬
‫کہ اگر میں اس کبوبیں کو جرند لوں نو کنا میرے لتے تھی چ یت کے جشمے کی وہ ہی بیش‬
‫کش ہو گی خو آپ نے رومہ کو قرمانی تھی۔ آپ صلی ہللا غلیہ وشلم نے قرمانا "ہاں ‪"..‬اس‬
‫پر حصرت عتمان نے کہا "میں اس کو مشلمانوں کے واشطے جرند حکا ہوں"۔‬

‫اس لٸے ہللا کے لٸے سودا کرنے وقت ئفع وئفصان بہیں دنکھتے‪،‬ہللا اس کا‬
‫ندلہ دس گناہ پڑ ھا کر د ینا ہے۔‬
‫اسے رقم ادا کر دو اور میری طرف سےضقوان کو کہو اس کے شاتھ پرپس کائفرپس رکھ‬
‫لے۔‬

‫اوکے سردار صاچب حیشا آپ کا خکم وہ سرارنا نوال‪ ،‬اس کی نات پر زرغام کے ہویبوں پر‬
‫مشکراہٹ دوڑ گٸی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 170‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ت‬ ‫ت‬ ‫گ‬ ‫م‬ ‫گ‬ ‫ت‬‫ی‬‫ب‬


‫وہ صوقے پر ھی ہری سوچ یں م ھی۔ اسے ماں کی ناد آ رہی ھی ۔پہ خانے ان کے‬
‫شاتھ کنا ہو ا ہو گا۔اگر نانا کو ییہ خل گنا کہ مچھے موناٸل ماں نے دنا تھا‬
‫نو۔۔۔۔۔۔۔۔اس سے آگے وہ سوچ ہی پہ شکی۔‬

‫“نوں سییچو ین کر رات بہیں گزرے گی۔حییج کرو اور آرام سے سو خاٶ۔”‬

‫گنلے نالوں میں پرش خالنا وہ نے ناپر لہچے میں کہہ رہا تھا۔اور ینا اس کی طرف د نکھے شاٸنڈ‬
‫ب‬
‫بینل سے سنگریٹ کا ینکٹ اور الٸپر اتھا کر ناہر ئکل گنا۔زی یب چہاں کی بہاں یتھی رہ‬
‫گٸی۔اس کی کلون کی خوسبو خاروں اور تھنل گٸی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 171‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫رات کا تچانے کون شا بہر تھا۔اس کی آ نکھ کھلی۔ینڈ کے دوسرے کنارے پر لیتے زرغام‬
‫کو دنکھ کر وہ لمچے تھر کو تھنکی ۔اس نے ایتی شا ری زندگی میں اینا وچہیہ مرد بہیں دنکھا‬
‫تھا۔کھڑے کھڑے معرور ئقوش سے جھلکتی نے ینازی!وہ نک نک اسے دنکھ رہی تھی کہ‬
‫زرغام نے انک دم سے اس کی طرف کروٹ لے لی۔زی یب نے سنینا کر ایتی ئظروں کا‬
‫زاوپہ ندلہ حیسے اس کی خوری نکڑی گٸی ہو۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫صیح نوٹ کر نارش پرسی تھی۔اسے نارش سے عسق تھا۔تھنڈی ہوا کے جھو نکےاس کے‬
‫تم نالوں سے ج ھیڑ جھاڑ کرنے گزر خانے‪ ،‬اس نے سرارت سے منڈپر پر بیت ھے شارے‬
‫کبوپر اڑا دٸے۔‬

‫یتھی وہ اس کے قریب آ کر کھڑا ہو گنا۔‬


‫مچھے تم سے کچھ کہنا ہے۔ زبییہ اتھی نانا کے نارے میں بہیں خایتی اور پہ ہی وہ تمہارے‬
‫نارے میں خایتی ہے کہ تم کون ہو۔مچھے ایتی بہن سے بہت مخیت ہے ۔میں بہیں خاینا‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 172‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫سب کچھ خا یتے کے ئعد اس ک تمہارے شاتھ روپہ کیشا ہوگا۔اس لٸے سو چ لو کہ‬
‫تمہیں بہاں اس گھر میں رہنا ہے نا بہیں۔‬

‫اور آپ ؟آپ اس سب میں کہاں کھڑے ہوں گے؟؟ الفاظ اس کے میہ سے رک رک‬
‫کر ئکلے۔‬

‫پ‬ ‫م‬ ‫ت‬ ‫م‬ ‫ت‬ ‫ک‬ ‫ہ‬ ‫ب‬ ‫م‬ ‫ہ‬‫م تمہ ک غ ق‬
‫یں یں سی لط می یں یں ر ھنا خاہنا۔ا ھی وقت تمہاری ھی یں ہے۔وا سی‬
‫کے دروازے کھلے ہیں۔خو خاہے ق نصلہ کرو میں رکاوٹ بہیں یبوں گا۔”کبونکہ مچھے‬
‫“زپردستی اور نے اتمانی سے ئفرت ہے۔‬

‫انک ئظر اس کے یتھراۓ ہوۓ چہرے پر ڈالنا ہواوہ ناہر ئکل گنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 173‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫نو زی یب شلظان !تمہارے لٸے زندگی نے پہ راسیہ مییخب کنا ہے۔اس نے ایتی زندگی‬
‫کے سودوزناں کا جشاب لگانا خاہا ۔‬
‫“اگر زندگی سے اس سحص کو ئکال دوں نو مچھے صر ف جشارہ ہی جشارہ ئظر آنا ہے”‬
‫ق نصلہ نو ہو حکا تھا۔اس نونانی دنوناٶں حیسی آن نان رکھتے والے سوہر سے اسے بہلی ئظر‬
‫کی مخیت ہو گٸی تھی وہ اس مخیت کی خاطر سب کچھ ہارنے کے لٸے ینار تھی۔‬
‫“مچھے اب کہیں بہیں خانا۔”‬

‫اس نے زرغام کو ئکارا ۔خو خانے خانے ایتی خگہ پر ئغیر مڑے اس کی سیتے کے‬
‫لٸے رک گنا۔‬

‫“مچھے آپ سے پس ایتی قبور خا ہتے ہے کہ آپ کا نام میرے نام سے جڑا رہے۔”‬

‫ت‬
‫وہ نے خود شا اس کے چہرے پر ھشلتی نوندوں کو دنکھنا رہا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 174‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫گزرے جھے ماہ میں زبییہ بہت بہیر ہو گٸی تھی اور زرغام نے وغدے کے مظا نق‬
‫ضقوان کو ا یتے ماں ناپ کو خونلی النے کا عندپہ دے دنا تھا۔۔۔‬

‫ب‬
‫اور وہ سن کر بہلی قرصت میں ماں اور ناپ کو لے کر خونلی یچ آنا۔‬
‫ہ‬

‫خونلی میں ان کا شاندار اسنفنال کنا گنا۔‬


‫اور تھر زبییہ کی رصامندی سے منگتی بہت دھوم دھام سے ہو رہی تھی۔‬

‫زرغام نے زبییہ کو ینا دنا تھا اس کے ہاتھ میں خو ہیرے کی انگوتھی ہے وہ ہاسینل میں‬
‫اسے ضقوان نے بہناٸی تھی۔اور وہ چیرت سے میہ کھولے ضقوان کو دنکھتے لگی۔‬

‫خو آنکھوں میں خوسبوں کا انک چہان لٸے اسے دنکھ رہا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 175‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اور اس کی ئظروں سے گتھرا کر زبییہ نے ئظریں جھکا لیں۔‬
‫ئفریب خاضی وسنع یتمانے پر کی گٸی تھی۔زاٸرہ خانون نے ا یتے سب خا یتے‬
‫والوں کو مدغو کنا تھا۔زبییہ شہرسے آٸی نارلر والی سے ینار ہو کر بہت خوئصورت لگ‬
‫رہی تھی۔اس کےلٸے ضقوان نے ایتی پسند سے تھاری کام وال ینک کلر کا خوڑا النا‬
‫تھا۔اس کا کہنا تھا کہ اس نے زبییہ کو ہمیشہ نلنک عنانا میں ہی دنکھا ہے ۔اس لٸے‬
‫وہ خاہنا ہے وہ اپشا کھلنا ہوا کلر بہتے اور وہ دنکھ شکے وہ کلر قل ڈرپس میں تھی ایتی ہی‬
‫خوئصورت لگتی ہے حیتی عنانا میں لگتی تھی۔‬
‫زی یب نے سناہ کلر کی منکسی زیب ین کی تھی۔وہ بہن نو گرین کلر رہی تھی ۔لنکن چب‬
‫زرغام نلنک قم نض شلوار بہن کر ییچے آنا نو اس نے تھی سوچ لنا کہ وہ اس کے ہم رنگ‬
‫ڈرپس ہی بہتے گی۔اور چب وہ ینار ہو کر ییچے آٸی نو زرغام نے خان نوجھ کر ئظریں جرا‬
‫لیں۔وہ خاینا تھا کہ پہ ڈرپس اس کی وجہ سے بہنا گنا ہے۔‬

‫ک بونکہ وہ بہلے ہی کمرے میں اس کا ئکاال گنا گرین ڈرپس دنکھ آنا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 176‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫زرغام کو اس کا پہ انداز بہت تھانا تھا۔اور اس کی گھتی موتچھوں نلے لب ا یتے آپ‬
‫مشکراہٹ میں ڈھل گٸے‬

‫۔شکھ حین کی گھتی شاخوں میں پرسوں سے یناہ لیتی جڑناں اخانک انک شاتھ سور مچانے‬
‫ت‬ ‫ت‬‫ی‬‫م ب‬
‫لگی۔زی یب نے سر اتھا کر دنکھانو انک نلی ان کی ناک یں ھی ھی۔زی یب تیزی سے‬
‫اتھ کر اس طرف تھاگی لنکن اسے دنکھتے ہی نلی انک جست میں وہاں سے تھاگ‬
‫گٸی۔نک زنان چہچانی جڑناں انک دم سے پرشکون ہو گٸیں۔‬

‫رات کے قنکشن کے اپرات اتھی تھی بہاں وہاں نکھرے پڑے تھے۔جشک تھولوں کی‬
‫بیناں‪،‬متھاٸی کے خالی ڈنے‪ ،‬کسی نونی خوڑنوں کہ کاتچ زی یب کو انک دم سے قصا‬
‫حیس آلود لگی ۔اس نے سر اتھا کر اوپر دنکھا نو آشمان میں اس کے سر پر تیرنی خار ناتچ‬
‫چنلیں!اس کا دل انک دم سے گتھرا گنا۔حیسے کچھ پرا ہونےواال ہے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 177‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫وہ دل کے مفام پر ہاتھ رکھتی ییچے کی طرف تھاگی‪،‬زرغام ‪،‬اور زاٸرہ خانون نےانک شاتھ‬
‫ئظر اتھا کر اسی کی طرف دنکھا تھا۔اسے ان کی ئظروں سے کچھ عخ یب شا اجشاس ہوا‬
‫تھا۔اس نےا لتے قدموں ناہر ئکلنا خاہا‪،‬لنکن اس سے بہلے ہی زبییہ کی آواز نے اس کے‬
‫ناٶں جھکڑ لیتے۔‬

‫! زرغام غلی خان‬

‫اس کی آواز میں کچھ نو تھا خو زی یب شلظان نے مڑکر اس کی طرقدنکھا۔‬

‫زرغام غلی خان !اس کی آواز انک نار تھر گوتچی ۔۔زی یب کا دل زور زور سے دھڑ کتے لگا۔‬

‫“اگر تم میرے تھاٸی ہو ‪،‬نو اس لڑکی کو اتھی اور اسی وقت طالق دے دو ۔”‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 178‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫اور زبییہ کے الفاظ ز ی یب کے سر پر کسی تم کی طرح لگے تھے۔‬

‫اس نے زرغام غلی خان کی طرف دنکھنا خاہا لنکن آنکھوں جمع ہو رہےنانی نے ا س کا‬
‫چہرہ دھندال دنا۔‬

‫زرغام غلی خان!نے کچھ کہتے کے لٸے میہ کھوال ۔۔۔۔۔۔۔ اور شاتھ ہی زی یب نے‬
‫انک امند تھری ئظر زبییہ پر ڈالی ۔لنکن وہ اسے بہیں دنکھ رہی تھی۔‬

‫وہ اس کی میت شماچت کرنے کے لٸے آگے پڑھی لنکن وہ اسے ایتی طرف پڑھنا‬
‫دنکھ کر بہلے ہی نول اتھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 179‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫میرے قریب مت آنا زی یب شلظان۔میں ا یتے ناس تمہاری پرجھاٸی تھی پرداست‬
‫بہیں کروں گی۔اس کی آواز میں انک عراہٹ تھی۔حیشا کسی زجمی شیرنی کےزجم‬
‫ادھیڑے گٸے ہوں۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ھ‬ ‫ت‬
‫اس نے ا یتے دونوں ہاتھوں کی مت ھبوں کو یچ کر ھوال۔‬
‫ک‬ ‫ی‬

‫اس نے انک ئظر نونی نکھری زی یب پر ڈالی خو انک آس اور امند سے زرغام کو دنکھ رہی‬
‫تھی۔ زاٸرہ خانون نے اس کا ہاتھ نکڑ کر ئفی میں سر ہالنا۔‬

‫اینا اس سب میں میرا کنا قصور ہے؟“ وہ نے خارگی سے نولی۔”‬

‫نو میرا کنا قصور تھا ؟“ کنا میرا قصور پہ تھا ‪،‬کہ میں خوئصورت تھی نا میرا قصور پہ تھا”‬
‫کہ میں نے قاٸقہ شلظان حیسی لڑکی سے دوستی کی خو انک ناگن تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 180‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫تم تھی نو اسی کی بہن ہوکل کو کنا ینامیرے تھاٸی کو ایتی مخیت کے خال میں”‬
‫“تھیشا کر کہیں لے خا کر مار دو ۔‬
‫میں مر تھی خانی نو کچھ بہیں تھا‪،‬لنکن اگر میرے تھاٸی کو کچھ ہو گنا نو ہمارا کون ہو‬
‫گا۔‬

‫“میں اپسی بہیں ہوں اگر وہ آپ کا تھاٸی ہے نو میرا تھی سر کا شاٸیں ہے۔”‬

‫زبییہ نےنے ئقیتی سے اسے دنکھا۔‬


‫زرغام پہ جھوٹ نول رہی ہے ‪،‬اس کی نانوں میں بہں آنا ۔پہ تمہیں مار دے گی۔‬

‫آٸنے ناطرین ہم آپ کو لٸے خلتے ہیں اشالم آناد چہاں اس وقت شہراب ڈتم کے‬
‫نٸے نارتیر شا متے آۓ چتھوں نے ایتی خار انکڑ زمیں ڈتم کےلٸے عطیہ کی‬
‫ہے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 181‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫جی ہاں زرغام خان نے ہمارے حینل سے ینلی فونک گفنگو کرنے ہوۓک نفرم کنا ہے کہ‬
‫شفیر خان نے ایتی خار انکڑ زمیں ڈتم کے لٸے عطیہ کی ہے۔‬
‫زبییہ کی ئظریں یتھرا گٸی۔چیر کے شاتھ خلتی ئصوپروں کو دنکھ کر وہ چیختے خال نے لگی۔‬

‫ی‬ ‫ھ‬ ‫س م ت‬
‫زرغام نے آگے پڑھ کر اسے یتے یں یچ لنا۔‬
‫ہ‬‫ش‬
‫دونوں ہاتھوں سے ا س کی سرٹ کو نکڑے وہ ڈری می اس کے یتے یں ھپ خانا‬
‫ج‬ ‫م‬ ‫س‬
‫خاہتی تھی۔‬
‫اینا یناٶ کنا بہی ہے وہ؟‬

‫وہ زور زور سے سرہالنے لگی ۔اور زرغام کی آنکھوں میں خون اپر آنا تھا۔‬

‫وہ زبییہ کو نازٶں میں اتھاۓ کمرے میں النا اور اسے بیند کی دوا دے کر زاٸرہ خانون کو‬
‫اس کا چنال رکھتے کا کہہ کر کمرے سے ناہرئکل آنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 182‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫کمرے کے ناہر کھڑی زی یب کو نازٶں سے نکڑ کر اوپ کرمر ے میں ال کر زور سے صوقے پر‬
‫ییچا۔‬

‫زی یب شلظان چب نک میں واپس پہ آٶں اس کمرے سےناہر بہیں ئکلنا اگر میرے‬
‫ئکاح میں رہنا خاہتی ہو نو۔‬

‫وہ وارڈروب میں کچھ ڈھونڈنے لگا۔‬

‫‪Smith and wesson m&p‬‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 183‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫پسنل اس کے ہاتھ میں جمک رہا تھا۔اسے آجھی طرح سے چنک کرنے کے ئعد ا ستے‬
‫اسے ا یتے کوٹ کے اندرونی ناکٹ میں رکھا اور خلنا ہوا زی یب کے قریب آنا‪،‬خو خوقزدہ‬
‫ئظروں سے اسے دنکھ رہی تھی۔‬

‫میں ا یتے دشمبوں کو کتھی معاف بہیں کرنا‪،‬خاہے وہ کوٸی تھی ہو۔‬
‫لنکن شفیر نے زبییہ آنی کو کبوں مارا ہو گا‪،‬ان کی ان کے شاتھ کنا دشمتی تھی؟‬

‫ک بونکہ زبییہ خان نے اس کا پرنوزل رتچکٹ کا تھا ۔ور چب اس نے اس کا ہاتھ نکڑنا خاہا‬
‫تھا یب تھری نونی میں اسے ت ھیڑمارا تھا۔اوراس ت ھیڑ کا ندلہ اس نے ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کی‬
‫۔۔۔۔۔۔‬
‫کنا؟؟‬
‫!کچھ بہیں‬
‫بہیں!آپ کو ینانا پڑے گا؟‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 184‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫زی یب را ستے سے ہٹ خاٶ۔‬

‫بہلے آپ کو ینانا پڑے گا ‪ ،‬کنا کنا تھا شفیر نے زبییہ آنی کے شاتھ ؟‬

‫اس کی عزت نار نار کرنے کے ئعد اشکو خان سے مارنے کی کوشش کی تھی۔اور ئقینا وہ‬
‫اتھی نک پہ نات بہں خاینا کہ زبییہ خان زندہ ہے۔‬

‫آپ کوپہ سب کیسے ییہ خال ؟اسے ایتی ہی آواز کسی کھاٸی سے آنی ئظر آٸی۔‬

‫آج ہی ییہ خال ہے ‪ ،‬زبییہ اس کا نام اور چہرہ تھول خکی تھی۔لکن وہ اینا خایتی تھی کہ‬
‫قاٸقہ شلظان اسے دھوکے سےنونی سےا یتے شاتھ ا یتے گھر لے کر گٸی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 185‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اور تھر وہاں اسے کوٸی مسروب نالنا گنا۔جس کے ئعد اسے کچھ ہوش بہیں رہا۔اور اس‬
‫کے ئعد چب وہ ہوش میں آٸی نو اس کا کہنا تھا کہ اسے پس دھندلی سے کوٸی ئصوپر‬
‫اس کے آنکھوں کے آگے لہرانی ہے۔لنکن اسے چہرہ واصح بہیں آ رہا۔‬
‫اگر آج نی‪،‬وی پر وہ یبوز پہ خلتی نو میں کتھی تھی پہ خان شکنا۔اور ہاں اگر زبییہ کی‬
‫ط نع یت جراب پہ ہونی نو تم تھی اتھی نک میری زندگی سے ئکل خکی ہونی۔‬

‫اس کی نات پر وہ یت ھرا سی گٸی۔‬


‫وہ خانے کے لٸے مڑا نو وہ تھاگتی ہوٸی اس کے سیتے سے خا لگی۔‬

‫زرغام غلی خان میں ہمیشہ آپ کی وقادار رہوں گی۔آپ خاہیں نو دوسری شادی کر لیں۔‬
‫لنکن میرے نام سے اینا نام خدا پہ کیجٸنے گا۔میں مر خاٶں گی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 186‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫ن‬
‫اشکی نات پر زرغام غلی خان نے آ کھیں میچ لیں۔اور پرمی سے اسے خود سے الگ کرنا‬
‫ہوں ‪،‬وہاں سے ئکلنا خال گنا۔‬

‫ج‬ ‫شل‬
‫ھے زی یب ظان کو رونے گڑگڑانے ھوڑ گنا۔‬ ‫چ‬‫ی‬ ‫ی‬

‫م‬ ‫خ‬ ‫ک‬ ‫ی‬ ‫ہ‬‫ب‬


‫گاڑی کے ناس یچ کر اسے ا تی الٸی پر لن سی حسوس ہوٸی۔‬

‫زی یب کو الگ کرنے ہوۓ اس کے ناچبوں سے اس کی کالٸی پہ کھروچ آٸی تھی۔‬

‫زرغام غلی خان کی ناٸیں آنکھ سے انک آپسو ئکل کر اس کی بٸپرڈ میں کہیں گم ہو‬
‫گناتھا۔‬

‫ش‬ ‫ک‬ ‫ی ن‬
‫اس نے ایتی کالٸی پر لب ر ک ھے اور نے درد ی سے ا تی آ یں لی خو شدت ضنط‬
‫م‬ ‫ھ‬
‫سے سرخ ائگارہ ہو رہیں تھیں۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 187‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫قاٸقہ شلظان کے سوہر نے اوالد پہ ہونے کی وجہ سے دوسری شادی کر لی تھی۔‬

‫وہ قاٸقہ سے بہت مخیت کرنا تھا ۔لنکن ماں ناپ کاا کلونا ہونے کی وجہ سے وہ ماں کے‬
‫آگے مخبور ہو گنا اور ایتی انک بیتم کزن ستے شادی کر لی۔خو تجین سے اس سے میسوب‬
‫تھی۔لنکن خونکہ عفان کو قاٸقہ پسند آ گٸی تھی اس لٸے اس نے ا یتے ماں‬
‫ناپ کو ناراض کر کے قاٸقہ کو اینانا تھا۔‬

‫قاٸقہ کے لٸے پہ چیر کسی دہست سے کم پہ تھی۔وہ درداپہ ینگم کے گھر تھی چب‬
‫اسے عفان کے ئکاح کی نایت ییہ خال وہ رپش ڈراٸنونگ کرنی ہوٸی گھر بہیخنا خاہتی‬
‫تھی۔لنکن ہللا کو کچھ اورہی م نظور تھا۔اسے کسی مظلوم کی آہ لگ گٸی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 188‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫را ستے میں اس کی گاڑی انک تیز رقنار پرک سے نکرا گٸی اور ہوش وجرد سے ی نگاپہ ہو‬
‫گٸی۔‬

‫جس وقت وہ دونارہ ہوش میں آٸی نو عفان ا شکے ناس موخود تھا ‪،‬لنکن وہ ایتی دونوں‬
‫نانگیں کھو خکی تھی۔‬
‫ایتی پہ خالت دنکھ کر وہ چیختے خالنے لگی ۔ڈاکیر نے اسے شکون کا تچکشن لگانا ۔اور وہ‬
‫گہری بیند میں خلی گٸی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫زرغام جس وقت اشالم آناد بہیچا رات گہری ہو رہی تھی۔موشم اپر آلود ہو رہا تھا‪،‬کالے‬
‫نادلوں نے آشمان کو ڈھک رکھا تھا۔‬
‫زرغام کے موناٸل پر رنگ ہوٸی‪ ،‬اس نے کال۔رپسبو کی نو دوسری طرف اس کا‬
‫بہیرین دوست قاران تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 189‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫زرغام شفیر خان اس وقت اشالم آناد میں بہیں ہے۔‬
‫وہ مری میں ا یتے کاییج میں گنا ہوا ہے۔‬

‫اور کون ہے اس کے شاتھ؟‬

‫کوٸی لڑکی ہے اس کے شاتھ‪،‬شاند کوٸی کال گرل ہے۔‬

‫اوکے‪ ،‬تھینک نو !اس نے کال کٹ کر کے موناٸل ڈپش نورڈپر ڈاال اور گاڑی کا رخ‬
‫مری کی طر ف موڑ دنا۔ شدند دھند تیز نار ش اور اولوں کے درمنان وہ تیز رقناری سے‬
‫گاڑی خال رہا تھا۔‬
‫ای نفام کی آگ اپشان کو ناگل ینا د یتی ہے۔۔وہ ناتچ گھیتے کا شفر طے کر کے اشالم آنا د بہیچا‬
‫ب‬
‫تھا۔اب اسے مری ہیختے کے لٸے مزند انک گھییہ اور ڈراٸنو کرنی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 190‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫وہ سنگریٹ پہ سنگریٹ تھونک رہا تھا۔کافی رات ہونے کی وجہ سے اس وقت روڈ خالی‬
‫تھی۔‬

‫وہ جس وقت مری بہیچا وہاں پرف ناری سروع ہو خکی تھی۔‬
‫سردنوں کی کالی رابیں تھی۔آشمان نادلوں سے ڈھکا ہوا تھا۔ خاند تھی کہیں نادلوں کی اوٹ‬
‫میں جھنا بیت ھا تھا۔ہر طرف پرف کی شفند خادر تچھی ہوٸی تھی۔‬

‫اس نے ایتی گاڑی کاییج سے کافی بہلے ہی نارک کی اور ماشک سے چہرہ ڈھک لنا۔‬

‫وہ بہت احیناط سے آگے پڑھ رہا تھا۔‬

‫وہ کاییج کے شا متے سے ہونا ہوا انک لمناخکر کاٹ کر اس کے عفتی حصے میں بہیچا‪،‬چہاں‬
‫ناتچ قٹ کی انک انلومنیتم کی ونڈو تھی۔ اس نے ناس پڑا انک یت ھر اتھانا اور سیسے پر دے‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 191‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫مارا ۔جس سے رات کے گہر ے س نانے میں سور یندا ہوا۔لنکن پہ صرف چند لمچوں کے‬
‫لٸے تھا۔‬

‫وہ کاتچ ہنانا ہوا اندر داخل ہوا اور شا متے کمرے کے کھلے دروازے سے اسے شفیر یتم پرہیہ‬
‫خالت میں ینڈ پر پڑا ئظر آنا۔‬
‫وہ گاڑی سے ا یتے شاتھ رسی تھی النا تھا۔‬
‫سراب کے پسے میں ڈونا وہ ہوش وجرد سے ی نگاپہ تھا۔‬

‫زرغام غلی خان نے اسے اتھا کر کندھےپر ڈاال اور ال کر دوسرے کمرے میں موخود انک‬
‫کرسی کے شاتھ اسے ناندھ دنا۔‬

‫اس کا پشہ دور کرنے کے لٸے بہلے اسے نانی میں لتموں ڈال کر اس کے میہ میں‬
‫انڈنال۔جس کے خواب میں اس کے میہ سے معلظات کا انک طوقان ئکال تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 192‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫زرغام غلی خا ن کا ہاتھ اتھا اور اس کے چہرے پر پشان جھوڑ گنا۔‬


‫اس نے مری کی تخ پسیہ سردی میں نانی کی نالتی تھر کر اس کے اوپر انڈنلی نو وہ ہوش‬
‫کی دینا میں لوٹ آنا ۔۔‬
‫زرغام نے انک چٸپر گھسیٹ کر اس کےشا متے رکھی اور موناٸل سے زبییہ کی ئصوپر‬
‫ئکل کر اس کے شا متے کی۔‬

‫اس لڑکی کو خا یتے ہو؟‬

‫اس نے ئفی میں سر ہالنا۔‬


‫زرغام نے ناکٹ میں سے انک خافو ئکاال اور اس کی آنکھوں کے شا متے لہرانا۔‬
‫ہاں خاینا ہوں۔ وہ کسی رنے رناۓ طوطا کی طرح نوال۔‬
‫تھنک ہے !تھر اتچام کے لٸے تھی ینار ہو خاٶ۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 193‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫نلیز مچھے معاف کر دو ۔میں تمہارے ناٶں پڑنا ہوں۔‬
‫زرغام نے انک زور دار قہفہ لگانا۔‬
‫معافی۔۔۔۔ اپشا نو سوچنا تھی مت۔‬
‫تم ہو کون؟‬

‫میں تمہاری موت ہوں۔‬

‫مرنےسے بہلے ایتی موت کا چہرہ دنکھ نا خاہو گے۔‬

‫اس نے م نکانکی انداز میں سر اینات میں ہالنا۔‬

‫زرغام غلی خان نے اینا ماشک میں جھنا چہرہ آزاد کنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 194‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اور ایتی ناکٹ سے پسنل ئکال کر اس کےعین دل کے مفام کا پشاپہ لنا اور جھے کی جھے‬
‫گولناں اس کے جشم میں انار دیں۔‬
‫اور چہاں سے آنا تھا وہاں سے ہی ئکل کر گاڑی نک بہیچا اور وہاں سے ای یٹ آناد کی طرف‬
‫ئکلنا ہوا واپس اشالم آناد لوٹ آنا۔‬

‫💝💝💝💝💝💝💝💝💝💝💝‬

‫وہ سناپ پر پس کا و یٹ کر رہی تھی۔وہ انک اتیربیسنل قرم میں انک انڈتیر کے طور پر‬
‫کام کر رہی تھی۔ چب کافی دپر کھڑے رہتے کے ئعد تھی اسے گاڑی بہیں ملی نو وہ یندل‬
‫ہی خل پڑی ۔کے ائف سی کے ناس سے گزرنے ہوۓ اسے شدند تھوک کا اجشاس‬
‫ہوااور وہ کچھ سوچتے ہوۓ اندر پڑھ گٸی۔‬
‫اینا آرڈر لے کر وہ چٸپر سیتھال رہی تھی ‪،‬چب اسے خانی بہچانی آواز سناٸی دی۔اس‬
‫آوا ز کو وہ الکھوں میں تھی بہچان شکتی تھی۔اس نےرخ موڑ کر دنکھا نو وہ وہی تھا۔اشکے‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 195‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫لب حف نف سے وا ہوۓ اور تھر آپس میں یبوست ہو گٸے۔آنکھوں میں تمی آ‬
‫تھہری۔ینگ کے اشیریپ پر اس کی گرقت مصبوط ہوٸی۔‬

‫وہ زرغام غلی خان تھا۔۔۔۔۔نالسیہ وہ اسے نورے جھے شال کے ئعد دنکھ رہی تھی۔۔‬

‫اس نے خلدی سے رخ موڑ لنا منادا وہ اسے دنکھ پہ لے۔کسی نات پر وہ ہیشا تھا۔اس‬
‫کے شاتھ زبییہ ‪،‬ضقوان اور انک خار نا ناتچ شال کا تجہ تھی تھا۔‬

‫اس کا جی خاہا وہ نلٹ کر اسے ہیستے ہوۓ د نکھے ‪،‬کبونکہ وہ ہیستے ہوۓ بہت خوئصورت‬
‫لگا کرنا تھا۔لنکن اس نے خود کو ڈاینا ‪،‬اسے کمزور بہیں پڑنا تھا۔وہ ینگ سیتھالتی ہوٸی‬
‫ناہر ئکل آٸی ۔ قصا میں انک دم سے حیسے گھین سی تھر گٸی تھی۔دل نک دم‬
‫ہی دکھ سے تھر گنا تھا۔تھولے پسرے دکھ سو ر مچانے لگے۔ وہ مرے ہوۓ قدموں سے‬
‫خلتی ہوٸی ہاسنل میں داخل ہوٸی اور ا یتے روم میں آ کر بینل پر سر رکھا اور‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 196‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫ن‬
‫آپسٶں کو بہتے دنا۔وہ نے آواز رونی رہی اور بہاں نک کہ اس کی آ کھیں جشک ہو‬
‫گٸیں۔‬

‫مخیت کے لٸے بہانا گنا آپسو چہاں تھی گرے ‪،‬زمین کو ییحر کر د ینا ہے اور ان گزرے‬
‫جھے شالوں میں اس نے دو ہی کام شدت سے کتے تھے۔انک زرغام غلی خان سے عسق‬
‫اور دوسرا اس کو تھول خانے کا عہد ‪،‬لنکن آج چب جھے شال کے ئعد زرغام غلی خان کو‬
‫سرراہ ئظر آ گنا نو اسے لگا وہ ای نا عہد بہیں یتھا شکے گی۔‬

‫وہ نو آج تھی وہیں مفتم تھا‪،‬اول روز کی طرح اشکے دل کا خکمران ‪،‬اسے دنکھ کر اسے لگا کہ‬
‫وہ نو کتھی اسے جھوڑ کے آٸی ہی بہیں تھی۔‬
‫بہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ مچھے اب اسے ناد بہیں رکھنا ہے۔ “اس نے نےدردی سے ا یتے”‬
‫آپسو صاف کتے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 197‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫میں صرف تچھکو سبوں خان کہ تیرا لہجہ‬
‫“نو نولناہےنو تھر خوسبٶں میں ملنا ہے‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫جھے شال بہلے چب وہ ای نفام کی آگ تچھا کر لونا نو اس نے سوچ لنا تھا کہ وہ زبییہ آنی کو‬
‫منا لے گا۔وہ ایتی مخیت سےدسییردار بہیں ہو شکنا۔زی یب شلظان اس کی روح میں پس‬
‫خکی تھی۔ اس کے ئغیر نو اب پس شاپس تھی مسکل سے آنی ہے۔وہ انک ق نصلہ کر‬
‫کے لونا تھا۔‬

‫لنکن شاند خدا کو کچھ اور ہی م نظور تھا۔جس وقت وہ خونلی میں داخل ہوا‪،‬اسے وپرانی سی‬
‫محسوس ہوٸی ۔لنکن اس نے سر جھنک دنا ۔اور شست قدموں سے اندر ہال میں‬
‫داخل ہوا اور شا متے پڑے صوقے پر ہی ل یٹ گنا۔‬
‫زاٸرہ خانون سے زبییہ کی چیریت معلوم کر کہ اسے اس کا چنال آنا ۔ جسے وہ کمرے میں‬
‫ہی رہتے کا نایند کر گنا۔۔وہ زاٸرہ خانون سے اخازات لے کر ا یتے روم میں آ گنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 198‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫کمرا خالی اور سیشان پڑا تھا۔ وہ ا یتے کیڑے ئکا لتے کے لٸے چب وارڈروب کھولی نو‬
‫وہاں سے زی یب کے شارے کیڑے غاٸب تھے۔‬
‫وہ تیزی سے واش روم کی طرف پڑھا وہ تھی خالی تھا۔‬
‫اشکے اوشان حظا ہو گٸے اور اس نے ناگلوں کی طرح خونلی کا چیہ چیہ جھان مارا‬
‫لنکن وہ بہیں ملی۔وہ وہاں ہونی نو ملتی۔‪،‬‬
‫آجر میں وہ ناگلوں کی طرح نالوں میں ہاتھوں کی ائگلناں تھیشا کر بیتھ گنا۔‬
‫اس نے گاڑی کی خانی لی اور تیز رقناری سے گاڑی لے کر شلظان خان کی خونلی بہیچا۔‬
‫اس کا چنال تھا وہ وہیں آٸی ہو گی۔لنکن وہ وہاں بہیں تھی۔‬

‫وہ خونلی لوٹ آنا لنکن اجڑا نکھرا شا ‪،‬لنکن وہ زی یب سے ند ظن ہو گنا۔‬


‫بینا وہ تمہارے روپہ سے نامند ہو کر بہاں سے خلی گٸی۔لنکن ہم اسے ڈھونڈیں گے‬
‫وہ اپشا ہللا مل خاۓ گی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 199‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫بہیں ماں اب اسے کوٸی بہیں ڈھونڈے گا۔۔۔کوٸی تھی بہیں۔وہ ایتی مرضی سے‬
‫بہاں سے گٸی ہے۔اب خود ہی لوٹ کر آۓ گی۔‬

‫زبییہ آنی تھنک کہتی تھی ۔پہ لڑکی تمہیں ینار کے خال میں تھیشا کر مار دے گی۔‬

‫اموخان!۔۔ اس نے آپ کے بیتے کی خان لے لی ہے۔‬

‫اسے شالوں لگے خود کو سیتھا لتے میں ‪ ،‬اس نےسرداری جھوڑ دی۔اور ماں کو لے کر شہر‬
‫آگنا۔اس نار زاٸرہ خانون نے کوٸی اعیراض بہیں کنا۔‬

‫لنکن اس نے ا یتے گاٶں کے لوگوں سے خو وغدہ کنا تھا۔ہ اسے نے وقا کنا اور بین‬
‫شال کی قلنل مدت میں ڈتم ئعمیر ہو گنا۔ اس میں بہت سے لوگوں کی کاوش شامل‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 200‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫تھی۔ضقوان نے اینا دبٸی میں موخود انک قل یٹ ییچ کر اس کی شاری رقم ڈتم کے‬
‫لٸے دی تھی۔‬
‫قاٸقہ شلظان کی پرنادی ‪،‬زی یب شلظان کی گمشدگی اور اکلونے تھا تچے کے قنل نے‬
‫شلظان خان کے کندھے جھکا دٸے۔ وہ اب ناٸیں طرف کے قالج کا شکار ہو کر پسیر‬
‫مرگ پر پڑا تھا۔اور اب اسے خدا تھی ناد آنا تھا۔ اس نے ایتی شہر میں موخود شاری زمین‬
‫ییچ کر ڈتم کے لٸے بیسے دٸنے تھے۔‬

‫زبییہ آنی کی شادی بہت دھوم دھام سے ضقوان کے شاتھ ہو گٸی تھی۔وہ ایتی زندگی‬
‫میں بہت خوش وجرم تھی۔اس کا انک خار شال کا بینا تھی تھا ۔جس کا نام زرغام نے‬
‫قلب مومن رکھا تھا۔اور اس کی شاری غادبیں زرغام غلی خان کے حیسی تھیں۔‬

‫زبییہ کی زندگی میں پس انک ہی مالل تھا‪ ،‬کی اس کی وجہ سے زرغام غلی خان کی زندگی‬
‫ادھوری ہو گٸی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 201‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫اس نےایتی پرانی خاب تھر سے سروع کر دی تھی۔اور وہ ناکسنان میں کم ہی نکنا‬
‫تھا۔کتھی کہاں اور کتھی کہاں اس کی زندگی کا مفصد پس لوگوں کی خدمت تھا۔‬

‫آج تھی اس پر بہت سی لڑکناں مرنی تھیں اور کہیں انک نے اسے پرنوز تھی کنا تھا۔‬

‫جس کے خواب مں وہ ابہیں ینانا تھا کہ وہ شادی شدہ ہے۔اور ا یتے موناٸل میں موخود‬
‫چند انک ئصاوپر تھیں زی یب کی خو وہ یبوت کے طور پر بیش کرنا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫رات کو خا گتے رہتے ک بوجہ سے صیح اشکی آنکھ دپر سے کھلی ۔وہ خلدی سے قرپش ہو کر ئغیر‬
‫نا ستے کے ہی ئکل آٸی ۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 202‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫آج ل یٹ ہونے کی وجہ سے اس نےنواٸیٹ سے خانے کا ق نصلہ پرک کنا اور ناس سے‬
‫ب‬
‫گزرنے رکسے کو روک کر ییہ شمچھا کر یتھی ہی تھی۔چب اشکے موناٸل پر رنگ ہوٸی۔‬

‫دوسری طرف اس کی نویبورستی دوست غلییہ تھی خو کہ اب اس کی کولنگ تھی تھی۔‬

‫اشالم آناد میں آ کر وہ سروع میں اس کے گھر ہی رہی تھی۔ وہ اس کے تمام خاالت سے‬
‫تچونی آ گاہ تھی۔‬

‫اس نے کال رپسبو کی نو دوسری طرف سے اس کی پسوپش میں ڈونی آواز اتھری‬
‫ہنلو زیتی کہا ں ہو۔۔۔۔۔۔کنا ہوا ہے؟“تم اتھی نک کہاں ہو ؟”‬

‫غلییہ میری آنکھ ل یٹ کھلی ہے نو پس میں را ستے میں ہی ہوں۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 203‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اوکے !خلدی سے آٶ۔‬

‫ت‬ ‫ہ‬ ‫ت‬ ‫غ‬ ‫ہ‬‫ب‬


‫وہ آفس میں یچی نو لییہ اس کے ہی ای نظار میں ھی۔وہ شاند اسے کچھ ینانا خا تی ھی‬
‫لنکن زی یب کو دنکھ کر وہ تھتھک گٸی۔‬

‫ی‬ ‫ک‬‫ن‬
‫ناٸی دا وے تم اینا ل یٹ کبوں ہو؟ اور پہ تمہاری آ یں ا تی سرخ بوں ہو رہی”‬
‫ک‬ ‫ھ‬
‫ہیں؟۔“وہ کھوچتی ئگاہوں سے اسے دنکھ رہی تھی۔۔وہ ئظریں جرا گٸی۔‬

‫“ہاں۔۔۔۔رات کو تھنک سے سوٸی بہیں میں۔”‬

‫آجھا “غلییہ نے نے ئقیتی سے اسے دنکھامگر نولی کچھ بہیں کبونکہ شا متے سے ائکا اتم”‬
‫ڈی خاور آ رہا تھا۔ان دونوں نے خلدی سے ایتی ایتی سیٹ سیتھال لی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 204‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫لنکن لیچ پرنک نک وہ کوٸی تھی کام پہ کر شکی اس کا زہن الچھا ہوا تھا۔غلییہ نے اسے‬
‫نوٹ کنا لنکن نولی کچھ بہیں ۔اس کی غادت بہیں تھی خوامچواہ کھوچتےکی۔‬

‫لیچ پرنک میں وہ دونوں ک نقےتیرنا خا رہی تھی ۔وہ شیڑھ بوں پر تھتھک کر رک گٸی ۔کبوں‬
‫کہ وہ اتم ڈی خاور جشن سے مچو گفنگو اوپر کی طرف آ رہا تھا۔وہ خلدی سے اس سے جھینا‬
‫خاہتی تھی لنکن عین اسی لمچے اس نے نات کرنے ہوۓ اوپر کی طرف دنکھا۔وہ اس‬
‫لمچے کےلٸے ینار بہیں تھی۔زی یب شلظان کا دل کسی نے متھی میں لے لنا۔وہ‬
‫تھی کچھ لمچے تھتھکا لنکن اگلے ہی نل وہ تھر سے گفنگو میں مسغول ہو گنا تھا۔‬

‫گ یٹ آ شاٸنڈ نلیز۔ “کسی نے کہا اور وہ گونا خواسوں میں لوٹ آٸی۔اس نے”‬
‫خلدی سے زییہ عبور کرنے کی کوشش کی اور اسی خکر میں وہ دھڑام سے ییچے خا‬
‫گری۔خونے کی اپڑی نوٹ گٸی تھی۔وہ سرمندگی سے سر تھی پہ اتھا شکی۔ئکل نف‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 205‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫سے اس کی آنکھوں میں آپسو آ گٸے تھے۔اسے امند تھی کہ وہ اس کےناس آۓ گا‬
‫لنکن اپشا کچھ بہیں ہوا۔‪،‬‬

‫رنلینگ کا شہارا لے کر چب وہ اتھی نو وہ کہیں بہیں تھا۔اس کی کہتی جھلتی ہو گٸی‬


‫تھی۔وہ ینگ سیتھالتی ہوٸی اتھی اور ڈسنیسری خلی آٸی۔ بینڈتج کروا کر چب وہ ناہر‬
‫ئکل نو وہ شا متے آ گنا تھا۔‬

‫نلنک تھری بیس سوٹ ز یب ین کتے ‪،‬آ نکھوں پہ سن گالسز جڑھاۓ۔ا یتے اکھڑ اور‬
‫معروراپہ انداز لٸے۔اشکے کچھ نو لتے سے بہلے ہی وہ نول اتھا ۔‬

‫مچھے ینا تھا تم ادھر ہی آٸی ہو گی۔ کیسی ہو؟“ اس نے تم نلکیں اتھاٸی”‬
‫لنکن نولی کچھ تھی بہیں۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 206‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫ان جھے شالوں میں تم زرا تھی بہیں ندلی وپسی ہی ہو۔ “وہ نات جھے شالوں کی کر”‬
‫رہاتھالنکن اجشا س پہ دال رہا تھا ۔گونا جھے گھیبوں ئعد مل رہے ہوں۔‬

‫وہ تھی کہنا خاہتی تھی کہ تم تھی بہیں ندلے ‪،‬وہی اکڑ اور عرور خوں کا نوں ہے۔“لنکن‬
‫زنان اس کا شاتھ بہیں دے رہی تھی۔‬

‫میں بہیں خایتی کہ آپ کون ہیں ؟“اس نے امڈ کر آنےوالے آپسو ٶں کو ییچھے”‬
‫دھکنال اور دوسری خایب مڑ گٸی۔‬
‫اور وہ تھی اس پر انک قہر پرشانی ئظر ڈال کر وہاں سے ئکل گنا۔‬

‫گاڑی میں بیتھ کر اس نے اینا شارا عصہ سییرنگ پر ئکاال۔‬

‫میں ہی ناگل ہوں خو اس لڑکی کے ییچھے خوا ر ہو رہا ہوں۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 207‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫اس نے موناٸل ئکاال اور زبییہ کو کال مالٸی۔‬


‫ہنلو !۔۔۔۔کی آواز سیتے ہی وہ نول پڑا۔زبییہ آنی آپ کل مچھ سے کسی لڑکی کی نایت نوجھ‬
‫رہی تھی۔‬

‫آپ اور اموخان خا کر نات کر لیں اس کے گھر والوں سے ‪،‬مچھے کوٸی اعیراض بہیں‬
‫ہے۔‬
‫پہ کہہ کر اس نےکال کٹ کر دی۔‬

‫زی یب شلظان اب تم خود مچھ نک آٶ گی۔میں نے ایتی انا ‪،‬عرور سب کچھ پس پست ڈال‬
‫کر تمہاری طرف پڑھا ۔۔۔‬
‫۔لنکن تم آج تھی جھے شال بہلے والی خگہ پر کھڑی ہو۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 208‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫زی یب شلظان نے دونارہ آفس خانے کی تچاۓ ہاسنل کو ئکل گٸی۔کبونکہ وہ خایتی‬
‫تھی اب کام نو وہ کوٸی کر بہیں شکے گی‪،‬نو بہیر ہے کہ دوسروں کی ئظروں میں تماشا‬
‫بیتے کی تچاۓ ہاسنل ہی خلی خاٶں۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ارے زی یب تم نے نٸے ناس کو دنکھا ہے ؟نار کنا چیز ہے؟‬

‫زی یب آج آفس آٸی نو غلییہ اسے نٸے ناس کے نارے میں ی نانے لگی۔‬
‫زی یب کو نو ان نانوں میں کوٸی اتیرسٹ ہی بہیں تھا۔‬
‫اس کا چنال تھا دینا میں زرغام غلی خان سے زنادہ خوئصورت مرد کوٸی ہے ہی بہیں۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 209‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫غلییہ کافی دپر اشکی ئعرئقیں کرنی رہی اور تھر زی یب کی غدم دل جستی دنکھتے ہوۓ‬
‫خاموش ہو گٸی ۔‬
‫خو ا یتے کام میں مگن قاٸلز سیٹ کررہی تھی۔‬

‫یتھی اتم ڈی خاور جسین کے شاتھ زرغام غلی خان اندر داخل ہوا۔ غلییہ نے اس کا نازو‬
‫نکڑ کر اس طرف اشارہ کنا اور شاتھ ہی زپر لب پڑ پڑاٸی ‪،‬یبو ناس۔۔۔۔۔‬

‫اور زی یب شلظان کی خو ئگاہ اتھی نو اس کی رپڑھ کی ہڈی میں سیستی دوڑ گٸی۔‬

‫زرغام غلی خان کے شاتھ انک نےخد ماڈرن لڑکی اس کے نازٶں پر ہاتھ ئکاۓ آگے‬
‫پڑھ رہی تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 210‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫نار اس ڈاٸن کو دنکھو کیسے چنک رہی ہے اس کے شاتھ ‪،‬خاور جسین کی بہن”‬
‫ہے۔۔۔ے۔ غلییہ نے جھک کر زی یب کے کان کے قریب سر گوسی کی۔‬

‫اور وہ بیبوں خلتے ہوۓ آ کر زی یب کے کنین کے شا متے کھڑے ہو گٸے۔‬


‫انک ہاتھ بی یٹ کی ناکٹ میں گھشاۓ ‪،‬دوسرے ہاتھ سے شگار کے کش لے رہا تھا۔‬
‫نات کرنے کرنے اس نے ئظر اتھا کر زی یب شلظان کو دنکھا ‪ ،‬خو کن اکھوں سے اسے‬
‫ہی دنکھ رہی تھی۔‬

‫وہ دو قدم خل کر زی یب کے قریب ہوا۔‬

‫!آپ کو کنا نام ہے متم‬

‫جی ۔۔۔۔۔زی یب شلظان ۔۔اس کی آوازمیں لڑکھڑاہٹ تھی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 211‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫اور اس کے زی یب شلظان کہتے پرعصے سے زرغام غلی خان کی بیشانی شلونوں سے تھر‬
‫گٸی۔‬

‫اوکے !آپ کا کنا کام ہے بہاں؟‬

‫جی میں انڈبینگ کرنی ہوں اور شاتھ کتھی کتھار کچھ لکھ تھی لیتی ہوں۔‬
‫ہمم ۔۔۔۔۔اس ہفتے کا منگز ین کور آپ نے انڈیٹ کنا تھا۔‬

‫“جی ہاں” !وہ اعتمادسے نولی۔‬

‫دنکھٸے مس۔۔۔کنا نام ہے آپ کا؟‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 212‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اس کی انکینگ پر زی یب نے دایت بیسے ۔اشکادل خاہا شا متے پڑی شاری قاٸلز اتھا کر‬
‫اس کے سر پر دے مارے۔‬

‫جی زی یب شلظان۔۔۔ا ستے ضنط کے گھویٹ تھرنے ہوۓ خواب دنا۔‬


‫دنکھٸے مس !آپ نے خو پہ کور انڈیٹ کنا ہے اس پر آپ نے بہت زنادہ تیز رنگوں‬
‫کا اسنعمال کنا ہے۔‬

‫بہاں اگر تحرپر سرخ کی تچاۓ نلنک کلر میں ہی ہونی نو پہ زنادہ آجھی دکھتی۔‬

‫اس نے انک خگہ پر ائگلی سے اشارہ کرنے ہوۓ کہا۔‬

‫آج کے ئعد آپ خو انڈیٹ ینار کریں گی ‪،‬وہ بہلے مچھے دنکھاٸیں گی تھر اس کے ئعد وہ‬
‫اپروو ہو گی۔انڈرسنینڈ۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 213‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫پس سر۔۔۔اس نے چنا چ نا کر لفظ ادا کے۔‬

‫اوکے تھر اتھی آپ کے دماغ میں اس ونک کے کور کے لٸے اٸنڈناز ہیں ‪،‬وہ لے‬
‫کر آپ میرے آفس میں آ خاٸیں۔‬
‫جی سر۔‬
‫اور وہ مشکراہٹ ضنط کرنا ہوا ا یتے آفس میں خال گنا۔اور رو م میں ادھر ادھر بہلتے ہوۓ‬
‫اس کےآنے کا ای نظار کرنے لگا۔‬
‫تھوڑی دپر کے ئعد وہ ل یپ ناپ اتھا ۓ اندر خلی آٸی۔‬

‫وہ اشکے شا متے بیتھ گٸی اور ل یپ ناپ پر اسے کچھ ڈپزاٸن دکھانے لگی۔‬

‫زرغام نے ایتی سیٹ جھوڑی اور اس کی سیٹ کے ییچھے آ کر کھڑا ہو گنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 214‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫زی یب کو ایتی شاپس رکتی محسوس ہوٸی۔‬
‫اس نے تھوک ئگال اور تھر سے شکرین کی طرف اشارہ کرنے ہوۓ کچھ دکھانے لگی۔چب‬
‫زرغام نے اشکے کان کے ناس جھکتے ہوۓ ہاتھ سےپشکرین پر تچ کر کے کچھ نوجھا اور‬
‫اس کے لب اس کے کان کی لو سے نکراۓ۔‬

‫اور ل یپ ناپ زی یب شلظان کے ہاتھ سے ییچے خا گرا جسے زرغام نے پروقت نکڑ لنا۔‬

‫کناہوا؟کچھ شمچھ بہیں آ رہا نو کنا میں شمچھا دوں؟“زرغام غلی خان کی سرارت سے”‬
‫ی‬ ‫ھ‬ ‫م ک‬
‫تھرنور آواز اسے خواسوں یں یچ الٸی۔اس نے نے شاچیہ ا یتے شا متے رکھا ل یپ ناپ‬
‫یند کر دنا۔‬

‫“جی بہیں ۔۔۔مچھے سب شمچھ آنا ہے۔”‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 215‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫آجھا۔۔۔“!وہ نےاحینار ہیس دنا۔“منال؟کنا کنا شمچھ آ گناہے آپ کو ؟“لہجہ زومعتی”‬
‫تھا۔‬

‫میں خلوں۔“اس نے خود کالمی کے انداز میں کہا اور ایتی چیزیں شمنیتے لگی۔”‬
‫“کچھ دپر رکو زی یب ۔۔۔۔۔۔مچھے تم سے کچھ نابیں کلٸپر کرنی ہیں۔”‬
‫لنکن میرے ناس کہتے کے لٸے کچھ تھی بہیں ہے۔“ہمیشہ کی طرح اس نے”‬
‫دل کی آواز پر الت ماری۔‬

‫وہ ایتی کہہ کر تیرونی دروازے کی طرف مڑ گٸی۔‬


‫زی یب شلظان میری نانوں کا خواب دے کر خاٶ ۔ورپہ میں اتھی اس آفس سے تمہیں‬
‫ایتی نابہوں میں اتھا کر لے خاٶں گا۔‬
‫اور تم خایتی ہو میں اپشا کر شکناہوں۔”پہ صرف دھمکی بہیں ہے‪،‬اگر تم نے اس کمرے‬
‫“سے ناہر قدم رکھا نو مچھے ا یتے شاتھ ناٶ گی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 216‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫ی‬
‫اور وہ ناٶں یختی واپس آ کر سیٹ پر بیتھ گٸی۔‬
‫“نوجھٸے!کنا نوجھنا خا ہتے ہیں آپ؟”‬

‫اس رات چب میں نے تمہیں کہاتھا کہ میرے آنےنک اس کمرے سے کہیں بہیں‬
‫خانا۔تھر تم کبوں تھاگ گٸی ؟‬

‫آپ نےکہا تھا آپ آ کر میرے نارے میں ق نصلہ کریں گے۔آپ نے پہ بہیں کہا‬
‫تھاکہ‪،‬میرا ای نظار کرنا ۔میں نے آپ کو روکا تھی تھا۔ایتی انا کو روندھ کر آپ کی طرف بیش‬
‫قدمی کی تھی۔لنکن آپ انک تھی لفظ کہے ئغیر خلے گٸے۔‬

‫تھر میں نے سوخا کہ اس سے بہلے آپ میرے نام کے شاتھ سے اینا نام ہنا دیں ۔میں‬
‫آپ کی بہیچ سے دو ر خلی خاٶں۔ناکہ کم سے کم آپ کا نام میرے نام سے نو جڑا رہے گا۔‬
‫آجر میں اس کی آواز میں آپسو کی تمی سی گھل گٸی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 217‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫نام نو تم اب تھی اینا زی یب شلظان ہی کہلوانی ہو تھر پس ئکاح نامے پر زی یب زرغام‬


‫غلی خان لکھا ہونے سے کنا ہونا ہے۔‬

‫وہ طیزپہ مشکراٸی !کچھ اور نوجھنا ہے سر۔‬

‫اس نے ئفی میں سر ہالنا۔‬


‫اور زی یب سر جھکاۓ بیت ھے زرغام غلی خان پر انک ئظر ڈال کر ناہر ئکل گٸی۔‬

‫چنکہ زرغام غلی خان نے آفس کی اتم نالٸز کے کواٸف والی و یب کھولی اور زی یب‬
‫شلظان کے نام پر کلک کنا۔‬
‫نام ۔زی یب شلظان‬
‫والد نا سوہر کا نام ۔۔۔زرغام غلی خان‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 218‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫سینیس۔۔۔۔شادی شدہ‬

‫زرغام غلی خان کے چہرے پر انک الوہی جمک اتھری۔۔۔‬

‫اور اس نے مشکرانے ہوۓ زبییہ ک تمیر ڈاٸل کنا۔‬


‫زبییہ آنی۔۔۔منارک ہو آپ کی تھاتھی مل گٸی ہے۔‬
‫شہزادے سچ کہہ رہے ہو؟“ اس کی خوسی سے خور آواز اس کی شماعبوں سے”‬
‫نکراٸی۔‬

‫نالکل سچ۔ “اس کی آواز میں انک کھنک تھی۔”‬


‫کب ال رہے ہو اسے گھر؟‬

‫پس بہلے اسے منا لوں تھر لے کر آناہوں۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 219‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اوکے !بیسٹ آف لک۔‬
‫تھنکس۔۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫وہ ا یتے کام میں مگن تھی‬


‫وہ نوری دلچمعی سے اینا کام کر رہی تھی۔وہ زرغام غلی خان کو مزند نابیں سنانےکا موقع‬
‫بہیں د ینا خاہتی تھی۔‬
‫یتھی وہ اسے ایتی طرف آنا دکھاٸی دنا۔اس کے ہر ہر انداز میں عچلت تھی۔ وہ اسے‬
‫دنکھاکر اسے ئظرانداز کرنی ہوٸی مزند ین دہی سے کام کرنے لگی۔‬

‫وہ اسے مچاظب کرنے کی خگہ اس کے ناس آنا اور اس کا ہاتھ نکڑ کر عچلت میں‬
‫نوال‪،‬زی یب خلدی خلو میرے شاتھ کچھ کام ہےتم سے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 220‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اشکی اس جرکت پر سب لوگ ان دونوں کی طرف مبوجہ ہو خکے تھے۔سب کی ئظر زرغام‬
‫غلی خان کے ہاتھ میں موخود زی یب کے ہاتھ پر تھی۔‬

‫غلییہ نے چیران ہو کر دونوں کو دنکھا۔‬


‫زی یب نے سب کی طرف دنکھتے ہوۓ درستی سے اینا ہاتھ اس کے ہاتھ سے جھڑانا۔‬

‫سر اتھی آفس آورز ہیں ئعد میں آپ سے نات کرنی ہوں۔‬

‫زرغام غلی خان عضب ناک ہوا ۔‬


‫زی یب زرغام غلی خان !۔۔۔میں کنا کہہ رہا ہوں تمہیں شمچھ آ رہی ہے نا بہیں۔اب کی نار‬
‫اس نے اسے نازو سے نکڑ کر کھڑا گنا۔‬
‫یتھی زی یب نے تھی خود کو اس سے جھڑانے کی خدوچہد کی اور یتھی ناس پڑا انک قرتم ییچے‬
‫گر کر خکنا خور ہو گنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 221‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫آفس میں سب لوگوں کو شایپ سونگھ گنا۔ ا یتے دنوں میں وہ زرغام کو اینا نو خان ہی‬
‫گٸے تھے کہ وہ عصے کا بہت تیز ہے۔‬

‫ھ‬ ‫مت ت‬
‫زرغام غلی خان نے ھناں یچ کر زی یب پر ا ک ظر ڈالی جس کی آ کھ یں آپسو سے‬
‫م‬ ‫ن‬ ‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ی‬

‫اس کے چہرے سے ہونے ہوۓ اس کی ئظر اس کےناٶں پر گٸی چہاں سیسے کا‬
‫انک نکڑا لگتے سے اس کا ناٶں خون سے رنگین ہو گناتھا۔‬

‫وہ جھک کر اس کے ناٶں کے قریب بیتھ گنا۔اور اس کا ناٶں اتھا کر ا یتے گھیتے پر رکھتے‬
‫ہوۓ غلییہ کو قرسٹ انڈ ناکس النے کے لٸے نوال۔‬

‫سب لوگوں کے لٸے پہ سین اب بہت دل جستی لٸے ہوأ تھا۔ان کا ینا ی نا‬
‫ناس آفس کی انک اتمنالۓ سےآجر خاہنا ک نا ہے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 222‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫زی یب کی ڈرپسنگ کر کے وہ اتھا اور اسے اتھانےکے لٸے ہاتھ پڑھانا۔‬


‫زی یب امو خان ہاسینل میں ہیں ۔وہ تم سے ملنا خاہتی ہیں۔‬

‫کنا۔۔۔؟۔اس کی نات وہ خلدی سے اتھی لنکن ایتی ہی تیزی سے واپس بیتھ گٸی۔‬

‫زرغام غلی خان نے ا یتے آس ناس سب کی جہ منگوٸناں ستی جس میں دنی دنی سی‬
‫ہ‬‫ب‬
‫ہیسی تھی شامل تھی ۔اس نے چہاں نک ئظر یختی ھی۔وہاں نک انک کڑی ئظر ڈالی۔‬
‫ت‬

‫سب ئظریں جرا کر ا یتے کام کی طرف مبوجہ ہونے لگے۔چب اس نے ہاتھ اتھا کر سب کو‬
‫مبوجہ کنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 223‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫جی نو آج آپ سب لوگوں کو پہ ینانا ہے کہ پہ خو ہیں زی یب شلظان پہ میری آفیشلی‬
‫واٸف ہیں۔‬

‫ہماری شادی کو شات شال ہو خکے ہیں۔اس لٸے آپ سب کو اینا چیران ہونے کی‬
‫صرورت بہیں ہے۔‬

‫اور اب سب چیران ہو کر انک دوسرے کو دنکھ رہے تھے۔‬


‫چنکہ زرغام غلی خان نے جھک کر اسے نابہوں میں اتھا لنا تھا۔‬
‫اس کے اتھانےپر زی یب نے اچیچاج کنا ل نکن اس نے کہاں کسی کی سیتی تھی۔‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫ہاسینل میں ضقوان اور زبییہ دونوں موخود تھے۔‬
‫زرغام اسے اتھاۓ چب ہاسینل میں بہیچا نو زبییہ نے ایتی ہیسی رو کتے کے لٸے میہ‬
‫دوسری طرف کر لنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 224‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اسے بییچ پر بیتھا کر وہ زبییہ کی طر ف مڑا ۔‬

‫اینا ۔۔۔کہاں ہیں امو خان؟‬

‫ک‬‫ن‬
‫آپ نے کہا تھا کہ وہ کہہ رہی ہیں میں زی یب کو لٸے ئغیر پہ آٶں۔د یں یں اسے‬
‫م‬ ‫ھ‬
‫لے آنا ہوں۔‬

‫یناٸیں نے کہاں ہیں امو خان۔۔۔۔‬

‫اس کی خاموسی پر وہ اور پرپشان ہو گنا۔‬

‫چنکہ زبییہ سے اب ایتی ہیسی کییرول کرنا مسکل ہو گٸی۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 225‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫زی یب اور ضقوان نےزرغام کی خالت دنکھ کر قہفہ لگانا۔چنکہ زبییہ نے آگے پڑھ کر‬
‫زی یب کو گلے لگا لنا۔‬

‫ڈٸپر تھاتھی ۔۔۔کہاں غاٸب ہو گٸی تھی۔و پسے یناٶں ۔‬


‫اموخان !نالکل تھنک ہیں۔‬
‫وہ پہ ہمتے سوخا و پسے نو کنا ییہ میرا تھنا تمہیں منانے کینا وقت لگا دے ۔اس لٸے ہم‬
‫نے اس کے شاتھ جھونا شا مذاق کنا ہے۔‬
‫نو تھر تھاتھی خان خلیں گھر؟‬

‫زی یب نے ئظر اتھا کر زرغام غلی خان کو دنکھا اور اس کی خذنے لنانی ئظروں سے گتھراکر‬
‫سر جھکا لنا۔‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 226‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫آج زی یب کے گھر آنے کے نورے شات دن کے ئعد اس کا ولتمہ تھا۔اور ان شات‬


‫دنوں میں زرغام کو زی یب کی انک جھلک تھی بہیں دنکھتے دی گٸی۔‬

‫زرغام نے نلبو کلر کے تھری بیس سوٹ میں ملبوس آج کی ئفریب پر جھانا ہوا تھا۔‬

‫وہ نار نار ایتی کالٸی میں یندھی گھڑی پر وقت دنکھ رہاتھا۔‬
‫اور تھر اس کا ای نظار چتم ہوا ۔ نلبو کلر کے لہنگے میں جس پر گولڈن کام کنا ہوا تھا۔ مہندی‬
‫سے سچےہاتھ‪،‬کالٸنوں میں تھر تھر کر خوڑناں ڈالی گٸیں تھی۔‬

‫ئفاست سے کنا گنا منک اپ زرغام غلی خان کے ہوش اڑانے کےلٸے کافی تھا۔ وہ‬
‫نلکیں جھنکنا تھی تھول گنا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 227‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫زی یب کے شاتھ غلییہ اور زبییہ تھی۔‬
‫اسے سییج پر اس کے پراپر بیتھا کر زبییہ زرغام غلی خان کے ناس آٸی اور اس کی‬
‫بیشانی کا نوشہ لنا۔‬

‫زبییہ کی آنکھوں میں آپسو جمک رہے تھے۔‬


‫ضقوان تختی اس کے پراپر آ کر کھڑا ہو گنا۔ اس کا ہاتھ نکڑ کر کھڑا قلب مومن تھاگ کر‬
‫زرغام غلی خان کی گود میں بیتھ گنا۔‬

‫ماموں کنا پہ ہماری مامی ہیں؟ ”وہ پرسوق ئظروں سے زی یب کو دنکھتے ہوۓ نوجھ رہا تھا۔‬

‫“جی بینا !زرغام نے جھک کر اس کے گال پر کس کرنے ہوۓ خواب دنا۔”‬


‫“آجھا۔۔۔۔اس نے آجھا کو لمنا کھییچا۔”‬
‫ک بوں کنا ہوا مامی آ جھی بہیں لگی؟‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 228‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫بہیں۔۔!یناری ہیں یٹ آپ سے زناد بہیں۔۔‬

‫اور اس کی نات پر سب کا خاندار قہفہ انک شاتھ گوتچا۔‬


‫بینا پہ نو آپ ا یتے ماموں سے نوجھیں کہ ابہیں مامی کیتی یناری لگتی ہیں۔زبییہ نے‬
‫سرارت سے قلب مومنکو ایتی گود میں یتھانے ہوۓ کہا۔‬

‫اس کی نات پر زی یب کے ہویبوں پر تھی مشکراہٹ آ تھہری۔‬

‫وہ نو قلب مومن سے سو ق نصد م نقق تھی۔وہ خایتی تھی وہ شہزادوں کی آن نان واال سحص‬
‫ہے۔اسے نو کوٸی تھی مل شکتی تھی۔لنکن اس کے رب نے اسے زی یب شلظان کی‬
‫فشمت میں لکھا تھا۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 229‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫وہ ا یتے رب کا حینا شکر ادا کرنی کم تھا۔جس نے اس کے دل میں اس کے لٸے‬
‫مخیت یندا کی۔‬

‫و لتمے کی ئفریب سے وہ اسے لے کر سندھا ا یتے قارم ہاٶس کے لٸے ئکال تھا۔‬

‫ت‬ ‫ت‬‫ی‬‫ب‬
‫زی یب شلظان سرشار سی اس کی شاتھ والی سیٹ پر ھی ھی۔‬
‫اور وہ۔۔۔وہ نو ہواٶں میں اڑ رہا تھا۔آج وہ ہر قکر ہر پرپشانی سے آزاد ہو گنا تھا۔ وہ‬
‫گزرے ہر نل کا ازالہ کرنا خاہنا تھا۔‬

‫اس نے ییچ روڈ میں گاڑی روک دی اور مڑ کر پرسوق ئظروں سے زی یب شلظان کے اس‬
‫سچےسبورے روپ کو ا یتے اندر انارنےلگا۔‬

‫آج انک راز کی نات یناٶں ؟‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 230‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اشکی نات پر اس نے ایتی نلکیں اتھا کر اسے دنکھا اور اگلے نل نلکوں کی جھالر تھر سے گرا‬
‫دی۔وہ اس کی لو د یتی آنکھوں میں دنکھتےکی شکت بہیں تھی۔‬

‫میں تمہیں بہت بہلے سے خاینا ہوں۔ ئفرینا“ نارہ شال بہلے سے چب تم شاند نٸی‬
‫نٸی کالج گٸی تھی۔‬

‫میں نے انک نار شہر سے گاٶں آنے ہوۓ تمہیں را ستے میں دنکھا تھا۔‬
‫تمہاری گاڑی جراب ہو گٸی تھی ۔ اور یب میں نے تمہاری گاڑی تھنک کی‬
‫ک‬‫م ت ن‬
‫تھی۔لنکن تم ہوش میں ہونی نو چھے ھی د تی۔ کن تمہارا شاند بییر تھا اور م ا تی کناب‬
‫ی‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ل‬ ‫ھ‬
‫پر جھکی تھی۔تم نےنو یتھی میرا دل جرا لنا تھا۔‬

‫چب جرگے میں ‪،‬میں نے تمہارا نام لنانو تم نے پہ بہیں سوخا کہ میں تمہارا نام کیسے خاینا‬
‫ہوں۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 231‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬

‫اس نے ئفی میں سر ہالنا۔‬


‫میں خاینا تھا‪،‬وہ مشکرانا نو اس کےگالوں کے ڈمنل گہرے ہوۓ۔‬

‫“ اور زی یب شلظان سوچتے لگی ‪،‬کنا کوٸی مرد تھی اینا خوئصورت لگ شکنا ہے۔”‬

‫اور اس کے دل نے گواہی دی کہ وہ اس خوئصورنی میں انک سحر ہے جس سےوہ کتھی‬


‫تھی بہیں ئکل شکتی۔‬

‫میں تمہیں دنکھتے کے لٸے تمہارے کا لج کے ناہر کھڑا رہنا تھا۔اور تمہاری وجہ سے میں‬
‫نے ایتی کیتی انک کالسز ینک تھی کی تھی۔‬
‫خایتی ہومیں زبییہ آنی کو تھی شاتھ لے کر آنا تھا۔ وہ تمہیں دنکھتے آٸی تھی کہ وہ کون‬
‫ہے جس کے لٸے ان کا تھاٸی دنواپہ ہو گنا ہے۔‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 232‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ ‫‪NOVEL BANK‬‬ ‫خون بہا‬
‫اور وہ اشکی نابیں سن کر چیران ہو رہی تھی۔‬

‫زرغام غلی خان نے اس کے تھنڈے ہاتھوں کو ایتی پرم گرم گرقت میں لنا۔‬
‫اور اسے ایتی نابہوں کی گرقت میں لے کر ا یتےقریب کنا ۔اور ا یتے لب اس کے سر پر‬
‫رکھ دٸے۔‬

‫ک‬‫ن‬
‫چنکہ زی یب شلظان نے شکون سے اس کے سیتےپر سر رکھ کر آ یں موند یں۔‬
‫ل‬ ‫ھ‬
‫نادلوں کی اوٹ میں جھنا خاند تھی ان کے ملن پر مشکرا دنا۔‬
‫زندگی دکھ اور شکھ کا نام ہے۔خوسناں او غم نو زندگی کے شاتھ ہیں ۔اور بہادری سے ان‬
‫کا مفانلہ کرنے واال ہی زندگی کےمندان میں کامناب ہونا ہے۔‬

‫چتم شد‬

‫‪Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 233‬‬


‫‪E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508‬‬
‫ازقلم زرش نور‬ NOVEL BANK ‫خون بہا‬

‫خواین ناول بینک فیس نک گروپ‬


www.facebook.com/groups/novelbank

Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 234


E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508

You might also like