Professional Documents
Culture Documents
Ishq e Zalim by Nazia Rajpoot
Ishq e Zalim by Nazia Rajpoot
عشق ظالم
ل
از م نازیہ راج پوتق
مک م
ل ناول
ناول بینک و یب پر شا ئع ہونے والے تمام ناولز کے جملہ و حقوق تمعہ مصنفہ کے نام
محقوظ ہے۔ خالف ورزی کرنے والے کے خالف قانونی خارہ جونی کی خا شکتی ہے۔ اگر
آپ ایتی تحرپر ناول بینک پر شا ئع کروانا خا ہتے ہیں نو اردو میں نایپ کر کے ہمیں سینڈ
کردیں۔ آپ کی تحرپر ناول بینک و یب پر شا ئع کردی خانے گی۔
E-mail : pdfnovelbank@gmail.com
WhatsApp : 92 306 1756508
ن
سرخ و سفند رنگت کسرنی جسم کاتچ سی تھوری آ کھیں اور گالنی ہویٹ نالشیہ وہ بیس شال
کا بہت جوئصورت نوجوان تھا مگر جوئصورت ہونے کے شاتھ شاتھ بہایت سخت عناش
اور رعب دار سحصیت کا مالک تھا ۔
شلیم
وہ دھاڑا
جج جی صاحب
یہ ت ھ ا
گھر میں کنا گھر سے ناہر کنا ہر کونی اس کے نام سے تھر تھر کابینا تھا
شلیم نے کہا
فون اشکے ہاتھ سے لے کر انک غصے والی ئگاہ ڈال کر وہ وہاں سے ئکل گنا
ضراب نوال
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 5
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
تجھے ینا ہے نا کہ تپرا تھانی وفت کی بہت نایندی کرنا ہے اور ا یتے اصولوں کا جود مالک نے
ہاں ہاں ینا ہے کہ کیپین ضراب مرزا ا یتے اصولوں کے جود مالک ہیں
ضراب نوال
اجھا اب اندر خل نارنی کا موڈ ہورہا ہے مپرا ضراب نے نلماز کو آنکھ ماری
اور اشکے اسطرح سے آنکھ مارنے یہ وہ قہقہہ لگا کر ہیسا اور دونوں اندر کی خایب خل د یتے ۔
نارنی سے وابس آکر وہ سندھا ا یتے روم میں گنا اور چییج کرکے ناہر آنا اور سندھا راحت ینگم
کے روم میں گنا
ہاں مپری یناری دادی خان آپ ناراض ہیں مجھ سے کنا "وہ انکی طرف دنکھ کر نوجھ رہا"
ت ھا
بس مجھے تپری اور عالیہ کی قکر ہونی ہے کہ مپرے ئعد تم دونوں کا کنا ہوگا اسی لتے کہتی
ہوں کہ اب مپرے لتے کونی بہو لےآ
ارے مپری یناری دادی خان بہلی نات نو آنکو کجھ ہوگا بہیں اور دوسری نات یہ کہ آنکی
بہو تھی آخاۓ گی قکر ک پوں کرنی ہیں وہ انکی گود میں سر رکھ کر ل یٹ گنا وہ اشکے سر میں
ہاتھ ت ھپرنے لگیں اور وہ وہی سوگنا ۔
ضراب مرزا اور عالیہ مرزا دو بہن تھانی ت ھے ضراب کے نانا سہناز مرزا انک پزبس مین تھے
ضراب کو آرمی میں خانے کا بہت سوق تھا اور وہ ایتی محیت کی ینا پر آرمی میں گنا تھی
اور خلدی ہی انک بہت اجھی نوشٹ تھی خاصل کرلی ضراب کی بہن عالیہ جھونی ہونے
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 9
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
کی وجہ سے ضراب کی الڈلی تھی وہ تھی ضراب کی طرح جوئصورت تھی عالیہ جوبیس شال
کی تھی اور اتھی نونی میں تھی اور اسکا اتھی انک شال ناقی تھا ضراب کی ماما آشیہ مرزا کو
گزرے ہوۓ یندرہ شال ہو گتے تھے اس ناتم ضراب کی عمر دس شال تھی ا نکے خانے
کے ئعد ضراب بہلے واال ضراب بہیں رہا تھا ۔
رناب بینا اب اتھ تھی خاؤ ہاسینل سے ل یٹ ہو رہی ہو ناییہ ینگم نولیں
جی مما اتھ گتی رناب ا یتے جوئصورت لمتے نالوں کا جوڑا ینانے ہوۓ ہوۓ نولی
رناب علوی اسفاق علوی کی اور ناییہ علوی کی پڑی بیتی اور اس سے جھونا بینا عمر علوی
جو اتھی جوبیس شال کا تھا اور اتھی نونی میں تھا اسکا آخری شال تھا انکی جھونی سی فیملی
میں نے یناہ محیت تھی
ع
!اشالم و لنکم اینڈ گڈ مارینگ آل
ییب
رناب مسکرانی ہونی ا نکے شا متے آ ھی
ممہ
مم بینا اور سناؤ شب کام وام تھنک خارہا ہے نا مپرے بیتے کا
اوہ اجھا تھنک ہے میں ئعد میں مل لوں گی اس سے اتھی ل یٹ ہورہی ہوں خلتی ہوں مما
نانا ینک کیپر لو نو نوتھ
! ہللا خافظ
رناب آرمی ڈاکپر تھی اشکے نانا کا تھی اینا پزبس تھا مگر اسکا اپڑشٹ منڈئکل کی فنلد میں تھا
اور ایتی قانل یت کی ینا یہ وہ آج اس مفام یہ تھی ۔
ضراب نا ستے کے بینل پر سے پرنڈ کی شالبس اتھا رہا تھا کہ اخانک سہناز صاحب نے نوجھا
اور یناؤ بینا شب کجھ تھنک ہے نا مپرا مظلب کہ خاالت کپڑول میں ہیں نا
ضراب نوال
ممہ
! مم
جی ڈنڈ
نار ڈنڈ کنا ہوگنا ہے آپ شب کو دادی تھی کل نول رہی تھیں شادی کا حب ہونی ہونی "
ہوخاۓ گی کپوں اپ سیٹ ہورہے ہیں آپ شب
ضراب بہت غصے میں ادھر سے ادھر بہل رہا تھا اخانک نلماز کی گاڑی نورچ میں آکر رکی
نلماز نو
واٹ آ سرپراپز
کیسا ہے خانی
ضراب نوال
اوکے خل
سن ضراب آج مپرے فرینڈ کی پرتھ ڈے نارنی ہے رات میں نو خلے گا تھنک ہے
انے اوۓ تجھ سے نوجھا بہیں ہے ینانا ہے اور میں کجھ بہیں سیتے واال سمجھا
ضراب نے اشکو گھور کر دنکھا نو نلماز مسکرا دنا اشکے مسکرانے یہ ضراب تھی مسکرا دنا
رناب آج خلدی فری ہوگتی تھی ہاسینل سے اس لتے وہ خلدی گھر آگتی
فربش ہوکے ییچے آنی نو دنکھا عمر صوفے یہ بییھا یپوز دنکھ رہا تھا وہ اشکے ناس آکر بییھ گتی
ع
اشالم و لنکم عمر
ع
ارے آنی تم و لنکم اشالم
ممہ
مم نوجھو
تم رکو میں ینانی ہوں تمھیں بہت نابیں آگپیں ہیں نا
وہ اشکے ییجھے تھاگی مگر عمر قل سینڈ میں ہیسنا ہوا وہاں سے رفو خکر ہوحکا تھا
وہ اوپر ا یتے کمرے میں آنی ہی تھی کہ اشکی سنل نون تجی دنکھا نو مناہل کی کال آرہی
تھ ی
ع
اشالم و لنکم
اجھا سپو رناب آج رات کو مپرے تھانی علی کی پرتھ ڈے نارنی ہے اور تم نے آنا ہے
میں کجھ بہیں سپوں گی اوکے ۔
ممہم
مم اوکے تھنک ہے رناب مسکرا کےنولی
نلماز نوال
آف وایٹ کلر کے فراک میں وہ بہت جوئصورت لگ رہی تھی منک اپ میں رنڈ کلر کی
لپ اسنک اور آنکھوں میں کاخل تھا ضرف اور کانوں میں وایٹ کلر کے جھونے جھونے
آوپزے بہن ر ک ھے تھے اور لمتے سناہ نالوں کو نوبہی کھال جھوڑ رکھا تھا
مما وہ نولی
جی بینا
میں ایتی فرینڈ مناہل کے تھانی کی پرتھ ڈے نارنی میں خارہی ہوں کجھ ناتم نک آخاؤگی ۔
ب
آدھے گھیتے میں وہ ہیچ خکی تھی
ع
اشالم و لنکم مپری خان کیسی ہو
ع
و لنکم اشالم خان میں تھنک ہوں تم سناؤ کیسی ہو
مناہل نولی
تھینکس خانی
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 29
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
ت
اجھا خلو آؤ میں مھیں اور لوگوں سے ملوانی ہوں
اوکے خلو
ضراب نوال
ماشا ہللا بہت اجھی نات ہے سر ہمیں آپ چیشے نوجوانوں پر فحر ہے جو ہمیں اور ا یتے
ملک کو تچانے کے لتے ایتی خان کی نازی لگا د یتے ہیں
ضراب ضراب
اجھا رک
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 33
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
اوکے سر
نلماز
آنا ہوں
نلماز نوال
وہ ییجھے کی خایب مڑا ہی تھا کہ اخانک ضراب کی پری طرح نکر ہونی کسی کے شاتھ
اوہ آ ییم سو سوری ینا بہیں دھنان بہیں دنا کیشے ہوگنا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 35
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
اصل میں رناب کے ہاتھ میں جوس کا گالس تھا اور وہ ا یتے دھنان میں ہی خلی آرہی تھی
اور اشکو ینا بہیں خال ضراب سے نکر ہونے ناتم شارا جوس اشکی نی سرٹ یہ گرگنا
واٹ دا ہنل
میں سوری نول رہی ہو نا آنکو کونی جق بہیں ہے کہ اسطرح سے نات کریں مسڑ
ت
ضراب مرزا نام ہے مپرا مھیں اندازہ بہیں ہے کس سے نکر لی ہے تم نے
ہاں مجھے ییہ تھی کیشے ہوگا و بشے تھی آپ جو کونی تھی ہوں مپری نال سے مجھے فرق بہیں
پڑنا
مجھ سے علطی سے جوس گر گنا میں نے سوری نول دنا اگے آپ کی مرضی ہے مسڑ
کھڑوس
نلماز نوال
کنا ہوا شب تھنک ہے نا ضراب اور یہ تپری سرٹ یہ جوس کیشے گرا
نلماز
کوبسی لڑکی
رناب علوی
علوی نام سن کر اشکی آنکھوں میں وہ شارا م نطر آگنا کہ کیشے ان لوگوں نے اشکی ماں کو
اس سے خدا کنا تھا حب آشیہ مرزا کی ڈ ییھ ہونی تھی اس ناتم وہ تچہ تھا مگر اشکے دماغ
میں علوی لفظ بییھ گنا تھا۔
ضراب تجھے ینا ہے یہ ستی کی کاقی نانولر آرمی ڈاکپر ہے اور ا یتے ناپ کی الڈلی بیتی ہے
اجھا سن
ممہم
م نول
نو نو شادی کے نام سے تھی دور تھاگ تھاگنا تھا اور اب یہ شب
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 42
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
مپری خان تجھے ینا ہے نا کہ تپرا تھانی کجھ تھی ئغپر مفصد کے بہیں کرنا
مظلب کہ یہ لڑکی مجھے بسند ہے اور یہ ضرف اور ضرف مپری ہے اور بہی تپری تھاتھی
یتے گی اور کونی تھی بہیں
اس وفت ضراب کے دماغ میں کنا خل رہا تھا ینا لگانا مشکل تھا۔
ڈویٹ وری خان کجھ بہیں کرے گا تم اس سڑنل کے لتے اینا موڈ یہ خراب کرو
رناب نولی
ہ ممہ
م منا ل نولی
کجھ دپر وہ نابیں کرنی رہیں تھر رناب سونے کے ل تے خلی گتی ۔
جی سر
ہاں سپو تمھیں مپرا انک کام کرنا ہے میہ مانگی قم یت دوئگا
رناب علوی
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 46
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
ممہم
مم
اور ہاں
ارشالن علوی
اوکے سر
ضراب کی آنکھوں کے شا متے نار نار رناب کا جوئصورت چہرہ لہرا خانا تھا شب سے پڑھ کر
ن
اشکی گہری سپز آ یں
ھ ک
مزا آۓ گا تم سے ندلہ لیتے میں تمھیں چیتے جی مارنے میں مزا آۓ گا
و بشے نو ضراب لڑکپوں سے دور تھاگنا تھا لڑکناں اس یہ مرنی تھیں لنکن آج نک اشکو
ابسی کونی بہیں ملی جس یہ وہ مرے مگر اب رناب کو دنکھ کے انک دفعہ کے ل تے اسکا
دل ڈھڑکا ضرور مگر وہ یہ بہیں تھول شکنا تھا کہ وہ اشکی شب سے پڑی دسمن ہے اور
اس سے ندلہ لیتے کے لتے وہ کسی تھی خد نک خانے کو ینار تھا
بہیں مپرا وہ مظلب بہیں تھا بینا تمھیں نو اتھی شادی بہیں کرنی تھی نا
اجھا دادی آپ ڈنڈ سے نات کرلیں اور میں خاہنا ہوں کہ آپ پرنوزل لے کے خابیں رناب
کے گھر
ئعض اوقات ابسان جو سوجنا ہے وبسا ہونا بہیں ہے مگر ہمارے نارے میں ہم سے بہپر
ہمارا ہللا خاینا ہے کہ ہمارے لتے کنا تھنک ہے اور کنا علط ہے۔
ھ مت
بینا سہناز اب شاری نات یں ینادی ہے اب یناؤ کنا کرنا ہے
تھنک ہے بینا
رات کو شب کھانے کے بینل یہ بیی ھے کھانا کھا رہے تھے کہ اخانک عالیہ نولی
ارے یہ کنا تھانی مپرے لتے تھاتھی تھی ڈھونڈ لی اور مجھے ینانا تھی بہیں
ارے تھانی کی خان ابسی کونی نات بہیں ہے تمھاری تھاتھی اخانک ہی بس مل گتی اور
مجھے موفع ہی بہیں مال ینانے کا اشکے لتے سوری مپری یناری بہن
ممہ
مم تھنک ہے
" بسں کجھ وفت اور اور تھر خڑنا ییحرے میں ہمشیہ ہمشیہ کے لتے فند ہو خاۓ گی "
تمھیں مپری نوں نے عزنی کرنے کا جق کسی نے تھی بہیں دنا اور تمھیں بہت سوق
ہے نا آگ میں ہاتھ ڈا لتے کا
تمھیں اس نے عزنی کی بہت پڑی قم یت حکانی پڑے گی رناب علوی بہت پڑی قم یت
اور و بشے تھی تم سے کجھ پرانے جساب کناب تھی خکنا کرنے ہیں
یہ سوچ کر ضراب کے چہرے یہ انک جوئصورت مگر حطرناک مسکراہٹ نکھر گتی ۔
رناب ییچاری اس نات سے نالکل اتچان تھی کہ زندگی اشکے شاتھ کنا کھنل کھنلتے والی ہے ۔
ع
و لنکم اشالم
ارے بہیں بہیں تھاتھی آپ یہ شب زجمت یہ کریں ہم بس تھوڑی دپر کر لتے آ بیں
ہیں اور کجھ ضروری نات کرنی ہے آپ دونوں سے
دراصل آپ لوگ سوچ رہے ہوں گے ہم اخانک ا یتے ناتم کے ئعد کیشے
ارے بہیں بہیں تھانی صاحب ابسی کونی نات بہیں ہے
اصل میں مپرا نونا ضراب تمھاری بیتی رناب کے شاتھ شادی کرنا خاہنا ہے وہ بسند کرنا ہے
آنکی بیتی کو
ہاں اور بینا بہپر تھی بہی ہے کہ وہ کجھ یہ خانے اس نارے میں
سہناز تھانی میں انک دفعہ ایتی بیتی سے نوجھنا خاہوں گا اس نارے میں ہمیں تھوڑا ناتم
د یں
تھنک ہے اسفاق تھانی آپ لوگوں کو چینا ناتم خا ہتے لے لیں ہمیں کونی اعپراض بہیں
ع
اشالم و لنکم آل
اسفاق صاحب اور ناییہ ینگم نے انک دوسرے کی خایب دنکھا تھر اسفاق صاحب نولے
اجھا
کون لوگ ہیں وہ نانا آنی مین ا نکے بیتے کا نام کنا ہے
اخانک ہی اسکا دل ڈھڑک اتھا کپوں ڈھڑکا اسکا جواب نو اشکے ناس تھی بہیں تھا
ہاں بینا
مما ہوگا یہ شب اس میں لنکن مجھے قلچال شادی بہیں کرنی ہے میں اتھی اور آگے خانا
خاہتی ہوں
مج س
سوری مما نانا آپ نلپز مجھے علط یہ ھیں
کنا جواب دیں گے نول دیں گے کہ اتھی ہماری بیتی شادی بہیں کرنا خاہتی
اور کنا
اگلے دن اسفاق صاحب نے سہناز صاحب کو فون کرکے شاری نات ینانی اور شاتھ میں
معزرت تھی خاہی ۔
ع
و لنکم اشالم
یہ نات سن کر ضراب کو سخت قسم کا طیش آنا اور تھر جو ا ستے کنا
اشکے ہاتھ میں نانی کا گالس تھا گالس کو ا ستے ا یتے زور سے دنانا کہ وہ نوٹ کر کرجی کرجی
ہوگنا اور کجھ نکڑے اشکے ہاتھ میں تھی جیھ گتے
بینا یہ کنا ناگل ین ہے دنکھو تمہارے ہاتھ سے کینا جون بہہ رہا ہے
آپ کو ینا ہے کہ جو حپز ضراب مرزا کو اجھی لگتی ہے اشکو وہ خاصل کرکے ہی رہنا ہے
اور اگر رناب نے مجھ سے شادی کے لتے ہاں یہ کی نو مپرا نام تھی ضراب مرزا بہیں
بینا دنکھو اتھی نک تم نے بینڈتج بہیں کی ہاتھ یہ کینا جون صا ئع ہوگنا ہوگا
آج رناب نے سپز رنگ کی قم نض کے ییچے نلنک کلر کی نایٹ بہن رکھی تھی نالوں کا ڈھنال
شا جوڑا یناۓ جس میں سے دو لپیں ئکل کے اشکے جوئصورت ہویپوں کو جھو رہی تھیں
ہللا خافظ
ضراب آج خلدی اتھ گنا اور ناشیہ کرکے ینار ہوگنا اور ہاسینل کے لتے ئکل گنا
آج ینار رہنا رناب علوی کپوں کے آج تمہارا شب سے پڑا دسمن جود خل کے تمہارے "
" ناس آرہا ہے
ہاں نولو
اوکے سر
ڈاکپر رناب
جی سسپر
ناہر کونی بیشیٹ آنا ہے ائکا ہاتھ کاقی زجمی ہے مگر وہ نول رہے ہیں کہ ضرف آپ سے
بینڈتج کرابیں گے وریہ بہیں کروابیں گے
اوکے ڈاکپر
بس کم ان
ع
اشالم و لنکم
ضراب نے کہا
ضراب کو دنکھ کے رناب کو بہایت غصہ آنا مگر جود یہ قانو نانے ہوۓ ا ستے کہا
ع
و لنکم اشالم
ممہ
مم
رناب عرانی
اور نوال
میں گھینا ضرور ہوں لنکن ضرف آ نکے معا ملے میں
مظلب
رناب نے نوجھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 82
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
واٹ ربیش
آنکی ہمت تھی کیسی ہونی روم الک کرنے کی میں اتھی گاڈز کو نالنی ہوں
وہ خانے ہی لگی تھی کہ ضراب نے اشکو نازو سے نکڑ کر کھییچا وہ اشکے سیتے سے آلگی
مگر تچانے اشکی آنکھوں میں کیسا سحر تھا وہ کھو شا گنا
میں نے آپ کے گھر پرنوزل تھیچا تھا لنکن آ یتے ائکار کردنا اجھا بہیں کنا اور آپ کو ہاں
کرنی ہی پڑے گی و بشے تھی میں ایتی نےعزنی بہیں تھوال اتھی نک
اوہ رینلی
نا رینلی
اوکے و یٹ
وہ کونی اور بہیں اسکا اینا جھونا تھانی عمر تھا اشکو ضراب کے یندوں نے اتھا لنا تھا
اگر اشکی شالمتی خاہتی ہو نو شادی کے لتے ہاں کردو وریہ تم جود سمجھدار ہو آگے
ضراب نے کہا
مج س
ھی ضراب عرانا
خلو شاناش یہ رونا دھونا یند کرو اور دو گھیتے ہیں تمہارے ناس مجھے ہاں میں جواب خا ہتے
ڈاکپر رناب
جی سسپر
اوکے ڈاکپر
میں و یٹ کروں گا آ نکے جواب کا اور یہ رہا مپرا تمپر اس یہ آپ کال کریں گی
اشکے خانے ہی رناب واسروم میں خلی گتی اور واسروم میں خاکر ا ستے رونا سروع کردنا
جود سے کہہ کر ا ستے اینا ینگ اتھانا اور ناہر ئکل گتی
گھر بہیچ کر وہ سندھا ا یتے کمرے میں گتی اور شاتھ ہی ضراب کا تمپر ڈانل کنا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 91
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
ارے واہ کنا نات ہے ایتی خلدی ہی مپری ناد تھی آگتی
اجھا جی
تھنک ہے وہ اب سے کجھ ناتم کے ئعد نالکل شالمت تمہاری آنکھوں کے شا متے ہوگا ۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 93
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
تھنک ہے
رناب نولی
ت
اوکے فپوخر وائف اینا جنال رکھو و بشے تھی اب کجھ ناتم ہی اینا جنال رکھنا پڑے گا یں
ھ م
جود کپوں کے ئعد میں نوری زندگی میں نے ہی جو رکھنا ہے تمہارا جنال
اور عمر کجھ ہی دپر میں گھر نالکل تھنک بہیچ گنا تھا رناب نے ہللا کا شکر ادا کنا تھا
عمر نے گھر میں اس نارے میں کسی سے کجھ بہیں کہا تھا کہ وہ تجھلے بین گھیتے سے
کہاں تھا کپوں کے اشکو قسم کا کونی ئفصان بہیں بہیچا تھا اور وہ کسی کو ینا کہ پربسان تھی
بہیں کرنا خاہنا تھا اس لتے ا ستے گھر میں شب کو نول دنا کہ وہ ا یتے دوسپوں کے شاتھ
گھومتے گنا تھا مگر رناب اس نارے میں خایتی تھی اور وہ خاہ کر تھی اس نارے میں کسی
کو بہیں ینا شکتی تھی ۔
رناب نے وصو کرکے تماز پڑھی اور دعا ما نگتے لگی دعا ما نگتے وفت اشکی جوئصورت آنکھوں
سے آبشو بہہ رہے تھے
رناب نولی
دراصل نانا میں آنکی اور مما کی نابیں سوجتی رہی کل رات اور مجھے لگنا ہے آپ دونوں
تھنک ہی کہہ رہے تھے و بشے تھی نو شادی کرنی ہی ہے نا انک یہ انک دن نو اس لتے
بہاں آؤ بینا
اسفاق صاحب نے رناب کو ا یتے ناس نالنا اور ا یتے سیتے سے لگا لنا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 98
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
آمین تم آمین
رناب کی آنکھوں میں آبشو آ گتے اور کجھ گالوں یہ بہہ ئکلے
اسفاق صاحب نے سہناز صاحب کو فون کرکے جوسخپری دی راحت ینگم نو جوسی سے
بہال ہوگپیں وہ ا یتے شارے ارمان نورے کرنا خاہتی تھیں ا یتے نونے کی شادی میں اور
تھر شادی کی نارتخ رکھ لی گتی دو ہفپوں کے ئعد رناب کو ہمشیہ ہمشیہ کے لتے ضراب کا
ہوخانا تھا ۔
ہنلو
ع
اشالم و لنکم
روجی
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 101
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
ع
و لنکم اشالم
رناب نے نوجھا
تم
آج سے میں تمھیں روجی نالنا کروں گا اور روجی کے نام سے تمھیں ضرف میں ہی نال شکنا
ہوں
میں تھوڑی دپر میں تمھیں لیتے آرہا ہوں شاینگ یہ خلیں گے شاتھ میں تمہارا شب کجھ
مپری مرضی کے مظانق ہوگا
مت
تم سے نوجھا بہیں ہے ینا رہا ہوں یں دس میٹ یں آرہا ہوں رنڈی رہنا
م ھ
ی
رناب تپر یحتی ہونی واسروم میں گھس گتی ۔
ع
و لنکم اشالم
چ ممہ
مم یسی یہ جود ہیں اس قسم کی شب سے الگ اور م نفرد قسم کی خا ہتے
ن
اوکے سر یہ د کھیں یہ کیسا ہے
اوکے
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 107
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
خلو روجی
اب رناب سیشے کے شا متے کھڑی تھی وہ ی نکلس بہن رہی تھی مگر وہ الک بہیں ہورہا تھا
ن ممہ
م پرف کٹ
ضراب نے کہا
ی نکلس اشکی جوئصورت گردن یہ اور تھی زنادہ جوئصورت لگ رہا تھا۔
ضراب نے نوجھا
ماۓ نلپر
روجی سپو
ضراب نوال
نولیں
نلپز
مگر ضراب خاموش رہا اور انک کھلے مندان میں خا کر گاڑی روکی
اور رناب کا ہاتھ نکڑ کر اشکو کھییحنا ہوا انک کونے میں لے گنا
آج نو تم نے ابسی نات کردی مگر آ یندہ سے کی نو مجھ سے پرا کونی بہیں ہوگا ضراب ایتہانی
غصے میں نوال
اور رہی نات یہ کرنے کی نو وہ میں کروگی نار نار کروں گی
کنا کرلیں گے آپ ؟
ا ستے رناب کی نازک کمر میں ہاتھ ڈال کر جود سے فریب پرین کنا اور نوال
ضراب دھاڑا
اشکی آنکھوں میں آبشو آ گتے آبشو دنکھ کے ضراب نے رناب کو جھوڑا اور کہا
خلو
نا ہللا یہ شب کپوں ہورہا ہے مپرے شاتھ ابسی کنا علطی ہوگتی ہے مجھ سے نلپز مپری"
" مدد کریں
ضراب ہلکے نادامی رنگ کے شلوار قم نض میں بہت ینارا لگ رہا تھا
منک اپ میں ا ستے ضرف لپ گلوس اور آنکھوں میں گہرا کاخل تھا وہ بہت جوئصورت لگ
رہی تھی
ہر طرف رونق ہی رونق تھی مگر کونی رناب کے دل سے نوجھنا کہ ا ستے کیشے ا یتے دل کو
قانو میں رکھا تھا
ضراب لوگ ا نکے گھر آ خکے تھے مہندی لے کر عالیہ شب سے آگے آگے تھی وہ ینک کلر
کے لہنگے میں بہت یناری لگ رہی تھی عمر کب سے اشکی خایب دنکھ رہا تھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 119
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
عمر نے سفند رنگ کی شلوار اور سپز رنگ کی قم نض بہن رکھی تھی
ضراب کاقی ناتم سے رناب کی طرف دنکھ رہا تھا شب اشکے آس ناس تھے مگر وہ اداس
تھی ضراب اشکے ناس بییھا تھا مگر ا ستے انک مرییہ تھی اس سے کونی نات بہیں کی
ضراب کی کال آگتی اس لتے وہ سور والی خگہ سے ئکل کر دوسری شاینڈ خال گنا
ضراب نے کہا
جی تھانی
تھانی وہ اصل میں تھاتھی کی طی نغت کجھ تھنک بہیں لگ رہی تھی اس لتے میں نے
انکو آرام کرنے کو نوال وہ ا یتے کمرے میں ہیں اتھی
رناب ا یتے کمرے میں کھڑکی سے ئطر آنے خاند کو دنکھ رہی تھی
کہ اخانک ضراب اشکے ییجھے آکھڑا ہوا وہ نلتی نو ضراب سے خا نکرانی
ضراب ہٹ گنا شا متے سے مگر وہ چیشے ہی خانے لگی اشکی کمر سے نکڑ کر ا ستے اشکو ایتی
خایب کھییچا
انک دفعہ تھر رناب کے دل نے اتھل یی ھل مچا دی ضراب کے ا یتے فریب آکر
" مجھ سے چینا دور خاؤگی میں اینا ناس آؤں گا "
اشکے جوئصورت نالوں میں سے انک لٹ ئکل رہی تھی وہ اسے نار نار ییجھے کرنے کی
کوسش کررہی تھی مگر مہندی لگی تھی ہاتھ میں نو اشکو پرانلم ہورہی تھی وہ ییجھے کررہی
تھی کہ اخانک ضراب نے اشکی لٹ کو ییجھے کی خایب سرکانا اور نوال
ینار رہنا کپوں کے اشکے نارے میں ضرف تم اور میں خاینا ہوں کہ ہم دسمن ہیں
اور ہاں مجھ سے کسی تھی قسم کی رجم کی امند یہ رکھنا کپوں کے میں دینا کے لتے اجھا ہوں
لنکن تمہارے لتے بہیں
آخری نات کہتے ہوۓ ا ستے رناب کے ہاتھ کو ایتی زور سے دنانا کہ کجھ جوڑناں نوٹ کر اشکی
کالنی میں جیھ گتی اور وہاں سے جون رستے لگا
مہندی کی ئفریب جیم ہونے کے ئعد وہ ا یتے کمرے میں آگتی اور نوری رات رونی رہی
اور ادھر ضراب نوری رات نارنی کرنا رہا نا نوں کہہ شکتے ہیں وہ ایتی ج یت کا جسن ینانا رہا
مگر انکو کنا ینا تھا کہ ییچاری رناب کی رانوں کی بیندیں اڑ گتی ہیں
بینا تم ناسنا کرلو تھر نالر تھی خانا ہے ینار ہونے کے لتے
رناب ینار ہوخکی تھی یپور ڑنڈ کلر کے لہنگے میں جس میں خگہ خگہ سفند مویپوں کا کام ہوا
ہوا تھا بہن رکھا تھا شاتھ میں وہی ڈاتمنڈ کا سیٹ جو ضراب کے شاتھ لنا تھا بہنا تھا
وہ جشین پرین لگ رہی تھی نالر سے لیتے اشکو عالیہ آنی تھی
ک پوں کے ضراب سروع سے ہی ینار کے لتے پرشا تھا ضراب کی مما کے خانے کے ئعد
وہ بہت اکنال ہوگنا تھا اس لتے نلماز جوش تھا کہ رناب کے آنے کے ئعد ضراب کا دل
عالیہ سفند اور مپرون کلر کے فراک میں بہت جوئصورت لگ رہی تھی عمر کو عالیہ بہلی
دفعہ میں ہی بہت زنادہ اجھی لگی تھی
ع
و لنکم اشالم
شب لوگ شادی کی رسموں میں مصروف تھے اس لتے موفع دنکھتے ہی ا ستے عالیہ سے
نات کی
عمر نے نوجھا
عالیہ نے کہا
ماۓ نلپر
عمر نے کہا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 134
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
عالیہ بینا
عمر نوال
رحصتی کا وفت ہوگنا تھا رناب بہت زنادہ رونی اسفاق صاحب کے سیتے لگ کے مگر خانا نو
اشکو تھا ۔
رناب حب سے مرزا ہاؤس آنی تھی یب سے شب اشکے شاتھ بہت ینار اور محیت سے
بیش آرہے تھے رناب کو عالیہ اور راحت ی نگم بہت اجھی لگیں تھیں اور سہناز صاحب
تھی اشکو اسفاق صاحب چیشے ہی لگے تھے مگر ضراب کا سوچ کر اشکی خالت عپر ہوخانی
تھی اور اب نو اشکو ہر انک نل اشکے شاتھ رہنا تھا۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 137
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
رات کے انک تچے وہ کمرے میں داخل ہوا دنکھا نو رناب کھڑکی کے ناس کھڑی ہونی تھی ۔
چیشے ہی وہ نلتی نو ضراب کو ا یتے اینا فریب دنکھ کر اشکے ہوش اڑ گتے
وہ خانے لگی جیھی ا ستے اشکو کمر سے نکڑا اور اشکی انک نازو کو مڑورا
ضراب نے نوجھا
تم بہت جوئصورت ہو نے نی آج سے بہلے تم چیسی جشین لڑکی ضراب مرزا نے کہیں
ہ ب ن ت ہ ب جم ن ل کبہ ن
ک
یں د ھی کن ھے اسے کونی فرق یں پڑنا پوں کے م اس قا ل ہی یں ہو کہ
تم سے ینار کنا خاۓ
قسم کھانا ہوں اینا پڑناؤں گا تمھیں کہ تم جود موت مانگو گی مجھ سے مگر قکر یہ کرو ایتی آشان
ت
"موت بہیں دوں گا مھیں
وہ ڈھارا
صیح حب ضراب کی آنکھ کھلی نو دنکھا کہ رناب اشکے ناس بہیں تھی نلکہ وہ ییچے دنوار کے
ب
شاتھ انک طرف کونے میں ییھی ہونی تھی
انک میٹ کے لتے نو ضراب کو تھی رناب کی خالت دنکھ کر دل میں ہول اتھا مگر تھر
وہی ندلے کی آگ خاوی ہوگتی
کب نک نوبہی سوگ منانی رہو گی اتھو اور اینا خلیہ درشت کرو
ضراب نے کہا
ی ج
ا ستے انک نازو سے رناب کو نکڑ کر ھوڑا
ج
حپ خاپ خا کر کپڑے چییج کرو اور رونا یند کرو وریہ اب کی نار اسے تھی زنادہ پرا کروں گا
رناب واسروم خلی گتی اور شاور کھول دنا کجھ ناتم وہ نوبہی تھنگتی رہی آبشو تھے کہ ر کتے کا
نام ہی بہیں لے رہے تھے
عالیہ نولی
رناب نولی
ع
و لنکم اشالم
کیسی ہو بینا
ت
ارے بینا مھیں نو شدند قسم کا تچار ہے
ضراب نوال
تھاتھی آپ جود ڈاکپر ہیں اور اینا جنال ہی بہیں رکھتی ہیں
عالیہ نولی
تھاتھی خلیں آپ مپرے شاتھ آنکو میں م نڈبسن دے دوں اور آپ آرام کریں ابسا ہللا
رات نک تھنک ہوخابیں گی
ضراب نلنک اور وایٹ کلر کے سوٹ میں ملپوس تھا وہ بہت ینارا لگ رہا تھا
ہمشیہ کی طرح رناب آج تھی بہت جشین لگ رہی تھی منک اپ ڈارک ہونے کی وجہ
سے اشکے ظاہری بسان نو ج ھپ گتے تھے مگر اشکے دل یہ جو گھاؤ لگے تھے انکو کون جھنانا ۔
عالیہ نے و لیمے یہ ینک کلر کی شاڑھی بہتی تھی اس میں وہ بہت دلکش ئطر آرہی تھی
عمر نے شلور کلر کا سوٹ بہنا تھا وہ تھی کسی سے کم بہیں لگ رہا تھا
وہ تماز پڑھ کر دعا مانگ رہی تھی کہ ضراب کمرے میں داخل ہوا تھا اور اشکو دعا مانگنا دنکھ
کر وہ رک گنا
رناب نے ہال کے رکھ دنا تھا ضراب مرزا کو وہ ضراب مرزا جس کو لڑکپوں میں کونی دلچستی
ہی بہیں تھی
ضراب کو رناب اجھی ضرور لگتی تھی مگر اسے ا یتے ندلے کے آگے کجھ دکھانی ہی بہیں
دے رہا تھا
کپوں کے میں آپ چیسی جود عرض اور گری ہونی بہیں ہوں
کنا کہا میں تمھیں جود عرض اور گرا ہوا لگنا ہوں
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 153
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
رناب نے جواب بہیں دنا اور وہاں سے خانے لگی ہی تھی کہ ضراب نے نازو سے نکڑ لنا
رناب نولی
رناب نے اینا انک ہاتھ ضراب کے ہاتھ یہ رکھا ا ستے کوسش کی جھڑوانے کی لنکن ضراب
کی گرفت مصپوط تھی ضراب کو اب مزا آنے لگا تھا
شب کجھ آزمانے کے ئعد حب رناب کو اور کونی راشیہ ئطر بہیں آنا نو ا ستے ضراب کے ہاتھ
یہ کانا
ضراب نے کہا
ہاں میں ہوں ج نگلی مگر ضرف آ نکے معا ملے میں
ضراب کو ئعد میں سمجھ آنا کہ وہ نو اسکا ڈاینالگ اشکو ہی نول کر گتی ہے اشکے چہرے یہ
انک ہلکی سی مسکراہٹ نکھر گتی تھی
رناب کجھ دپر ئعد روم میں آنی نو ضراب وہاں بہیں تھا ا ستے شکر کنا
مظلب
رناب نے کہا
مظلب یہ
ضراب نے خاکر رناب کو ینڈ یہ لنانا اور تھر جود تھی شاتھ آکر ل یٹ گنا
رناب نے کئ دفعہ اتھتے کی کوسش کی مگر ضراب نے اشکو کمر سے نکڑ رکھا تھا وہ ہل تھی
بہیں شکتی تھی ۔
رناب نے نک دم سر اتھانا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 161
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
ارے بہیں بینا رناب تمہارے شاتھ بہیں خاۓ گی اشکی طی نغت تھنک بہیں ہے
عالیہ ج ھٹ سے نولی
شکن کلر کے فراک میں وہ بہت جوئصورت لگ رہی تھی ضراب دروازہ یند کرنا ہوا اشکے
فریب خال آنا
ضراب کی رگیں ین گپیں رناب کے ناس آنا اور اشکو نالوں سے دنوخا اور نوال
تم ضرف اور ضرف مپری ہو جو حپز مپری ہے وہ ضرف مپری ہے
کیسا ابسان تھا کیسی جپوی یت تھی اشکی کنا یہ اسکا عشق تھا اور اگر عشق تھا نو یہ کیسا
عشق تھا بہیں یہ عشق بہیں عشق ظالم تھا۔
عالیہ
ج ی ت ھ ات ھ ی
عالیہ نے پرنل کلر کی قم نض کے شاتھ وایٹ کلر کی کیپری بہن رکھی تھی وہ بہت یناری
لگ رہی تھی
ع
و لنکم شالم
ع
اشالم و لنکم ائکل آ یتی
ع
و لنکم اشالم
رناب نو تھاگ کر ا یتے نانا کے گلے لگ گتی اور رونا سروع کردنا
جی نانا میں تھنک ہوں بس آپ کی ناد آرہی تھی بہت اس لتے
شب بییھ کر نابیں کرہی رہے تھے کہ عمر اخانک ناہر سے آنا
ع
اشالم و لنکم انوری ون
ہاں آنی تھنک ہوں تم کیسی ہو اشکے ما تھے یہ ا یتے لب رکھنا ہوا وہ نوال
آپ ینابیں
الجمد ہللا
ارے بینا تم لوگ بییھو میں تم لوگوں کے لتے خاۓ لے کے آنی ہوں
رناب نولی
اوکے بینا
اسفاق صاحب کا فون آگنا تھا اس لتے وہ اتھ کر ناہر الن میں خلے گتے ۔
ممہم
مم
آپ سے کجھ نات کرنی تھی اگر آنکو پرا یہ لگے نو
عمر نوال
جی کریں
! اوکے سپور
تھینک نو سو مچ
ماۓ نلپر
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 175
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
عالیہ نے کہا
میں دوں ؟
ظاہر ہے ہم دونوں کے عالوہ اور کونی بہیں ہے بہاں نو آپ سے ہی مانگ رہی ہوں
او یہ لیں
عالیہ نے کہا
تھینک نو
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 177
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
عمر نے کہا
جی کہیں
عمر نے کہا
عمر نوال
اوکے فرینڈ
عالیہ جس ناتم سے آنی تھی اس ناتم سے عمر کے نارے میں سوچ رہی تھی اور مسکرا
رہی تھی
عمر نو ناگل ہی ہوگنا تھا عالیہ کو دنکھتے کے ئعد مگر وہ قلچال یہ نات کسی کو ینانا بہیں
خاہنا تھا شب سے بہلے وہ یہ نات عالیہ سے کرنا خاہنا تھا کہ آنا اشکی مرضی تھی نو معلوم
کرلے تھر ہی کونی اسیپ لے ۔
رات کو ضراب خلدی اوپر ا یتے روم میں سونے خال گنا
مج س
وہ ھی کہ ضراب سو گنا ہے مگر وہ خاگ رہا تھا
ا ستے اینا نای یٹ ڈربس اتھانا اور واسروم خلی گتی کپڑے چییج کرنے کے ئعد وہ سیشے کے
ن ش ل ت ییب
شا متے آکر ھی اور ا یتے ہا ھوں یہ لوسن لگانے گی ضراب ا کو کب سے د کھ رہا تھا
شب سے مل کے وہ اوپر ا یتے روم میں آنا رناب اوپر کھڑکی سے ناہر دنکھ رہی تھی
مگر لوٹ کے آؤں گا نے نی کجھ ناتم کے لتے شکون سے جی لو وابس آنا نو زندگی جھین
لوئگا تم سے
یہ نو سروعات ہے نے نی آگے دنکھو میں کنا کرنا ہوں تمہارے شاتھ و بشے انک اور نات
تھی ہے میں تمھیں مس کروں گا
نوجھو نا ؟
ضراب دھاڑا
ک پوں ؟
رناب نوری رات بییھ کر سوجتی رہی کہ آخرکار ابسی کنا وجہ ہے جو ضراب ایتی ئفرت کرنا
ہے اس سے اور اس نے ف نصلہ کرلنا تھا کہ وہ سچ کا ییہ لگا کرہی رہے گی ۔
صیح اتھتے کے ئعد رناب نے ناشیہ کنا اور اوپر ا یتے کمرے میں آگتی اس نے ہر خگہ
جنک کرلنا مگر کونی سراغ ہاتھ بہیں لگا
وہ روم سے ناہر آنی مرزا ہاؤس ا ستے اتھی نورا بہیں دنکھا تھا و بشے تھی اشکو بہاں آۓ
انک ونک ہی گزرا تھا وہ فرشٹ قلور یہ خلی گتی وہ ادھر ادھر گھوم رہی تھی کہ اخانک انک
روم دکھانی دنا وہ الکڈ تھا اور کپوں الکڈ تھا ؟
سپو
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 189
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
جی میم
میم یہ روم ہمشیہ الکڈ ہی رہنا ہے اشکو اوین کرنے کی پری میسن بہیں ہے
! اوکے میم
ئقینا اس میں کونی ابسی حپز موجود ہوگی جو مجھے سچ کا ینا لگانے میں ہنلپ کرے گی
او گریٹ
رناب
نو آر فیپیسنک
بس اب اسے صیح کا ای نظار تھا صیح وہ خلدی ہی اتھ گتی عالیہ نونی خلی گتی اور سہناز
صاحب تھی آقس کے لتے ئکل گتے تھے
راحت ینگم ناہر الن میں تھیں نو رناب کے ناس بہت اجھا موفع تھا
وہ بہلے سہناز صاحب کے کمرے میں گتی وہاں اسے کجھ بہیں مال اور تھر وہ راحت ی نگم
کے روم میں گتی اور وہاں خا کر نالسی لی اور خلد ہی اشکو خانی مل گتی اس نے خانی
اتھانی اور اوپر والے قلور کی خایب تھاگی
رناب میم
ہاں
وہ نولی
اجھا سپو
جی میم
مپرے لتے ییچے خا کر انک کپ اجھی سی کاقی ینادو مپرے سر میں درد ہے
وہ انک جوئصورت روم تھا اس میں رکھی ہر حپز بہت قمیتی تھی ینڈ کے اوپر انک جوئصورت
غورت کی فونو لگی ہونی تھی
رناب نے سوخا
شا متے انک بینل رکھا تھا جس یہ انک جھونی سی ڈاپری پڑی ہونی تھی اس نے وہ ڈاپری
اتھانی اور روم کو دونارہ الک کرکے ییچے آگتی اور خانی تھی وہی رکھ دی چہاں سے لی تھی اور
ڈاپری ا یتے روم میں لے آنی تھی ۔
عالیہ نونی سے وابس آنی تھی وہ شاور لےکر ئکلی نو اشکی میسج نون تجی دنکھا نو وابس ایپ
یہ عمر کا میسج تھا
کیسی ہو ؟
تھنک ہوں
اجھا سپو
جی نولیں
عمر نے نوجھا
وہ میں تمھیں ئعد میں یناؤں گا لنکن بہلے ی ناؤ تم آؤ گی ملتے مجھ سے ؟
ماۓ نلپر
ص ص
سروع کے فحوں یہ کجھ بہیں لکھا ہوا تھا مگر آخری فحوں یہ انک حط تھا اور وہ حط آشیہ
مرزا نے سہناز مرزا کو لکھا تھا
ت ج ہ ت ہ ب م م م ھ مت
حب نک یں یہ حط لے گا یں اس دینا یں یں ہوں گی م مشیہ نو ھتے ھے نا کہ "
ابسا کوبسا عم ہے جو مجھے کھاۓ خارہا ہے آج میں اسی عم کا ہمشیہ ہمشیہ کے ل تے خاتمہ
کرنے خارہی ہوں اینا اور ہمارے تحوں کا بہت جنال رکھنا میں نے ہمشیہ تم سے محیت
کی ہے اور مرکر تھی تم سے ہی کروں گی
ضرف تمہاری
" آ شی ہ
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 203
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
اتھی تھی آدھا سچ خاینا ناقی تھا رناب کو اس نے ف نصلہ کنا تھا کہ وہ دادی خان سے ییہ
کرے گی ۔
عالیہ نے نلپو کلر کی اوین سرٹ کے ییچے نالزو بہن رکھا تھا نالوں کو کھولے اور گلے میں
ڈو ییہ ڈالے وہ ناہر نورچ میں آگتی اس نے گھر میں بہی کہا کہ وہ ا یتے کسی فرینڈ سے ملتے
خارہی ہے آدھے گھیتے میں وہ کراجی کے انک شاندار ربشپوریٹ بہیچ گتی تھی اندر گتی ہی
تھی کہ شا متے سے عمر آنا ہوا دکھانی دنا وہ پراون سرٹ اور نلنک بی یٹ میں بہت ی نارا لگ
رہا تھا
ع
اشالم و لنکم
کیسی ہو ؟
الجمد ہللا
آپ سناؤ
عمر نے کہا
آؤ نا بییھو
تھینکس
عمر نے کہا
عمر نے کہا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 207
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
عالیہ
مظلب ؟
ن
!ا کحولی آنی لو نو اینڈ آنی وایٹ نو مپری ود نو
عالیہ نے ئطریں اتھا کر عمر کی خایب دنکھا جو دنوانوں کے چیشے اشکی خایب دنکھ رہا تھا
نلپز مجھے علط یہ سمجھنا ییہ بہیں ابسا کنا خادو ہے تم میں میں کھییچا خال آنا ہوں تمہاری
طرف
عمر نے کہا
عالیہ مڑی اور عمر کو دنکھ کے مسکرانی ہونی ناہر ئکل گتی
عمر کی نو جوسی کا کونی تھکایہ بہیں تھا وہ مسکرانا ہوا عالیہ کے ییجھے ہی ناہر ئکل گنا تھا۔
رات کو رناب راحت ینگم کے ناس گتی عالیہ ا یتے روم میں تھی اور سہناز صاحب ا یتے
کسی دوشت کے گھر گتے ہوۓ تھے
رناب نے نوجھا
دادی خان آج سے یندرہ شال بہلے کنا ہوا تھا مپرا مظلب آشیہ موم کی موت کیشے ہونی
تھ ی
تھنک ہے بینا
آشیہ سہناز کے آقس میں خاب کے لتے آ بیں تھیں جونکہ آشیہ مرزا جوئصورت ہونے کے
شاتھ شاتھ بہت قانل تھی تھیں وہ سنکرپری کی خاب کے لتے شلنکٹ ہوگپیں تھیں
سہناز مرزا کو آشیہ سے محیت ہوگتی تھی ۔
ھ ت
سہناز مرزا نے آشیہ کے گھر شادی کا پرنوزل یحوانا جشے آشیہ کے ھر والوں نے جوسی
گ
جوسی فپول کرلنا تھا شادی کے کاڈز ینار ہو خکے تھے سہناز مرزا نے ارشالن علوی کو ایتی اور
آشیہ کی شادی کا کارڈ دنا تھا
کارڈ کو دنکھ کے ارشالن کے ین ندن میں آگ لگ گتی تھی وہ کجھ ناتم کے لتے آوٹ
آف کپڑی گتے تھے مگر انک حط آشیہ کے لتے جھوڑ کر گتے تھے اس حط میں لکھا تھا کہ
قلچال نو خارہا ہوں مگر لوٹ کے آؤں وابس تمھیں ہمشیہ ہمشیہ ا یتے شاتھ لے خانے "
" کے لتے
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 216
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
آشیہ نے اس کو قالپو سمجھ کر تھینک دنا تھا مگر اتھیں کنا ییہ تھا کہ یہ طوقان سے بہلے
آنے والی خاموسی ہے
وفت گزرنا رہا ارشالن کے گھر والوں نے ئعتی رناب کے نانا اسفاق صاحب نے انکو بہت
سمجھانا کہ آشیہ شادی شدہ ہے اور دو تحوں کی ماں ہے اور شب سے پڑھ کر وہ سہناز مرزا
سے محیت کرنی ہے تم سے بہیں تم تھول کے آگے پڑھتے کی کوسش کرو مگر ارشالن
ب مج س
ہ
کجھ سیتے ھتے کو ینار یں تھا
نلپز آشیہ مپری محیت کو گھینا مت کہو میں بہت محیت کرنا ہوں تم سے میں بہیں جی
ہ ب ل ہ مج س
شکنا تمہارے ینا نلپز مپری نات کو ھو م ھپ کر ئکاح کر یں گے سی کو یں ییہ
ک ج
" خلے گا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 218
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
س
نکواس یند کرو تم مجھے انک نات ناد رکھنا کہ میں نے ضرف سہناز سے محیت کی ہے اور
مرکر تھی اشکو ہی خاہوگی
اگر اتھی تم مجھ سے ملتے یہ آنی نو میں قسم کھانا ہوں ا یتے تحوں کا اور ا یتے سوہر کا مرا ہوا
میہ دنکھو گی
آشیہ کی آنکھوں سے آبشو بہہ رہے تھے آج موسم تھی کاقی خراب تھا سہناز صاحب اتھی
نک بہیں آۓ تھے آشیہ نے ف نصلہ کرل نا تھا وہ جود فرنان ہوخاۓ گی مگر ا یتے تحوں کو اور
ا یتے سہناز کو کجھ بہیں ہونے دے گی سہناز صاحب کو آخری حط لکھتے کے ئعد وہ تحوں
کے روم میں گپیں اور ضراب اور عالیہ کو ی نار کنا وہ دونوں سو رہے تھے بہت سے آبشو
ئکل کر بہہ رہے تھے تھر وہ ا یتے روم میں وابس آ بیں اور سہناز صاحب کی گن ئکالی اور
گاڑی کی خانی اتھانی اور ناہر آگپیں
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 220
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
ناہر گاڈ نے اتھیں روکا اور نوجھا کہ ینگم صاحیہ ایتی رات کو کہاں خارہی ہیں ؟
سہناز وابس آ بیں اور مپرا نوجھیں نو کہنا کہ وہ کسی ضروری کام سے گتی ہیں
ب
وہ ارشالن کے د یتے ہوۓ ییہ یہ ہیچ خکی تھیں اور ناہر ئکلیں ارشالن بہلے سے ہی ائکا
می نطر تھا
آشیہ کا فون مسلسل تج رہا تھا مگر وہ گاڑی میں تھا نو انکو آواز بہیں آنی
بینا مپرا ضراب بہلے ابسا بہیں تھا جھونی جھونی نانوں یہ وہ غصہ کرخانا ہے اصل میں
حب سے ماں کی مم نا سے محروم ہوا ہے یب سے ابسا ہوگنا ہے
عالیہ نے سوخا کہ وہ رناب کو ا یتے اور عمر کے نارے میں شب کجھ ینا دے گی
نوری رات رناب ضراب کے نارے میں سوجتی رہی تھی اشکو ضراب سے ہمدردی ہونے
لگی تھی وہ اسے دنکھنا خاہتی تھی مگر اسے ضراب سے ڈر تھی بہت لگنا تھا ۔
رناب کی دوشت مناہل سنڈی کے شلسلے میں آوٹ آف کپڑی گتی ہونی تھی
وابس آنی نو ینا خال کہ رناب کی شادی ہوگتی وہ تھی ضراب مرزا کے شاتھ
کیسی ہو ؟
مناہل نے نوجھا
تھنک ہوں
ابسی نات بہیں ہے مگر کنا وہ جوش رکھنا ہے تمھیں محیت کرنا ہے تمھیں ؟
ہاں شب بہت ا جھے ہیں بہاں یہ ضراب تھی بہت ا جھے ہیں
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 228
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
رناب نے کہا
تھینک نو خان
رناب سیشے کے شا متے کھڑی ی نار ہورہی تھی کہ مناہل کی کال آنی تھی
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 230
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
آدھے گھیتے میں دونوں انک مال میں تھیں کجھ دپر نک شاینگ کرنے کے ئعد اخانک
عالیہ کی کال آگتی وہ دوسری خایب گتی ک پوں کے ی یٹ ورک کا کجھ پرانلم ہورہا تھا مناہل
مال سے ناہر آنی ہی تھی کہ کسی نے مناہل کو یتہوسی کی دوا سونگھا کر گاڑی میں ڈاال تھا
اور شاتھ لے گتے
ہنلو
نلماز تھانی
تھاتھی آپ قکر یہ کریں میں مناہل کو نالکل تھنک آ نکے ناس لے کر آؤں گا
ہاں تھاتھی آپ اتھی ہاسینل آ بیں میں انڈربس سینڈ کررہا ہوں آنکو
اوکے تھانی
واٹ
رناب نے کہا
ا ستے نوال
تھاتھی ا یتے آنکو سییھالیں آپ ا بشے کریں گی نو مناہل کو کون جوصلہ دے گا
نلماز نوال
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 237
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
میں آپ سے وعدہ کرنا ہوں حب نک مناہل کے محرموں کو سزا بہیں ہوگی چین سے
بہیں بییھوں گا
نلماز نے کہا
تھینکس تھانی
نلماز مناہل کو بسند کرنا تھا اسے کیھی کہا بہیں کپوں کے کیھی موفع ہی بہیں مال لنکن ایتی
پڑی نات ہونے کے ناوجود تھی نلماز کی محیت میں کونی کمی بہیں آنی تھی نلکہ اشکی
محیت اور پڑھ گتی تھی وہ اتھی تھی اسے اینانے کو ینار تھا ۔
مناہل گھر آگتی تھی نلماز اکپر اشکے گھر آنا رہ نا تھا مناہل کے والدین نلماز کو نو کونی فرشیہ
ک ب م ی ف ن مج س
ہ م
ھتے ھے لماز کی لی یں کونی یں تھا وہ ا یتے ماں ناپ کا ا لونا بینا تھا اور انک ت
ح
خادنے میں اشکے والدین خالق ف نقی سے خا ملے تھے نلماز نولیس میں تھا ۔
مناہل کے شاتھ آل رنڈی اینا کجھ ہوحکا تھا کہ اس نے حپ خاپ ہاں نول دی رناب
اس رستے سے بہت جوش تھی کپوں کے وہ خایتی تھی کہ نلماز مناہل سے بہت ینار کرنا
ہے بس کیھی کہا بہیں تھا ا ستے
کل مناہل اور نلماز کا ئکاح تھا رناب نے عالیہ کو تھی شاتھ خلتے کو کہا تھا مگر عالیہ کا کل
قاینل تپر تھا جشے وہ شکپ بہیں کرشکتی تھی
ییب
شام کے ناتم حب ضراب سو کر اتھا نو دنکھا کہ رناب ییچے سپومنگ نول کے ناس ھی
ہے
ع
اشالم و لنکم
ع
و لنکم اشالم
الجمد ہللا
وہ اتھ کھڑی ہونی اور اندد کی خایب پڑھ گتی اسی وفت ضراب کے دل میں انک شدند قسم
کی جواہش خاگی تھی ۔
رناب نے ینک کلر کا فراک بہنا تھا لمتے نالوں کو نوبہی کھال جھوڑا تھا
منک اپ میں ا ستے کاخل کے شاتھ ینک لپ اسنک اور کانوں میں وایٹ کلر کے
جھونے جھونے یْندے بہن ر ک ھے تھے
ئکاح ہوحکا تھا اور مناہل ینا گھر شدھار گتی تھی
رناب نے مناہل کو ڈھپر شاری دعاؤں اور ینار کے شاتھ رحضت کنا تھا ۔
ع
اشالم و لنکم
اور نوال
"آپ بہت جوئصورت ہیں ایتی زنادہ کہ آج نک میں نے کونی آپ شا بہیں دنکھا
نلماز
ہاں نولو
مناہل نے کہا
رناب ا یتے یْندے انار کر شاینڈ یہ رکھ کے نلتی ہی تھی کہ ضراب سے خا نکرانی
سش ش
ضراب نے ایتی ناک کو رناب کی گردن یہ رکھا اور اشکی جوسپو کو ا یتے اندر انارا
ا ستے انک مرییہ تھر اتھیں جھو لنا مگر اس نار ا یتے لپوں سے جھوا تھا
کجھ ناتم ئعد اسے ہوش آنا نو شب اشکے ناس ہی تھے سواۓ ضراب کے راحت ینگم نو
کب سے اسکا ماتھا جوم رہی تھیں
ییب
وہ اتھ کر ھی
ن
نا ڈاکپر رناب نو آر اینڈ نو نو آپ جود تھی ڈاکپر ہیں فرشٹ پر گپیسی ہے نو آنکو اینا بہت شا
جنال رکھنا ہے اوکے ڈاکپر نے کہا
جی ڈاکپر ابسا ہللا ہم ایتی بہو کا نورا نورا جنال رکھیں گے
ضراب کمرے میں کھڑا ینک لگاۓ کب سے اسی کی خایب دنکھ رہا تھا اور مسکرا رہا تھا مگر
چیشے ہی رناب نے اشکی خایب دنکھا وہ اشکے فریب آنا اور اشکو نازو سے نکڑ کر نوال
رناب علوی مپرے تچے کو کجھ بہیں ہونا خا ہتے مپرے تچے کے لتے اینا جنال رکھو"
مج س
" ھی
ہنلو
ع
اشالم و لنکم
عمر نے کہا
کیسی ہو
عمر نے کہا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 257
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
عمر میں نے خان نوجھ کر رناب تھاتھی سے نات بہیں کی ہمارے نارے میں وہ آل
ڑنڈی پرنگیٹ ہیں ان کے لتے بیشین لینا اجھا بہیں ہے کجھ ناتم گزر خانے کے ئعد
نات کروں گی
عمر صاحب ہر مرییہ آنکو ینانی ہوں کہ صپر کرنے والوں کے شاتھ ہللا ہے لہزا تھوڑے
جوصلے سے کام لیں
عمر
عالیہ نے کہا
ممہ
م نولو
عالیہ نے کہا
میں ہمشیہ تمہارے شاتھ رہوں گا تمہاری حفاظت کروں گا اور ابسا ہللا ہم خلدی ہی شادی
کرلیں گے
عمر نے کہا
آنی لو نو سو مچ عمر
آنی لو نو نو خان
مناہل اور نلماز کی شادی کو انک ونک گزر گ نا تھا نلماز مناہل کا بہت جنال رکھنا تھا لنکن
مناہل ا یتے شاتھ ہوۓ خادنے کو تھوال بہیں نارہی تھی
مناہل شاور لے کر ئکلی تھی ڈارک مپرون کلر کا فراک اور شاتھ میں سفند کلر کا جوڑی دار
ناخامہ بہن رکھا تھا وہ ناہر آنی ہی تھی کہ نلماز اندر داخل ہوا تھا وہ اینا والٹ اتھانے کے
لتے آنا تھا مگر اشکو دنکھ کے وہ تھنک کے رکا تھا
نلماز کے قدم آہشیہ آہشیہ آگے کی خایب اتھتے لگے اور مناہل کے ییجھے کی خایب وہ ییجھے
ہوہی رہی تھی کہ اخانک نلماز نے مناہل کی کمر میں ہاتھ ڈال کر اشکو ایتی طرف کھییچا تھا ۔
نلماز نے کہا
جج جی
مناہل نے کہا
نلماز نے انک ئطر مناہل کو دنکھا اشکے ما تھے یہ ا یتے لب ر ک ھےاور تھر آہشیہ سے اشکو جھوڑا
اینا والٹ اتھانا اور ناہر ئکل گنا ۔
ب
رناب ا یتے کمرے میں ییھی آرام کررہی تھی کہ ضراب کمرے میں داخل ہوا
اتھو اور کجھ ینا کے الؤ مپرے لتے تھوک لگ رہی ہے مجھے
رناب کی طی نغت اب اکپر خراب رہتی تھی آج صیح سے ہی اشکی طی نغت نوجھل نوجھل
سی ت ھ ی
اتھو نا ہر ناتم بسپر نوڑنی رہتی ہو اتھو اور خلدی سے مپرے لتے کجھ ینا کے الؤ یندرہ میٹ
ہیں تمہارے ناس
رناب نے کہا
بییھو
میں ؟
بہیں تمہارے فرسپوں کو کہا ہے ظاہر ہے ہم دونوں کے عالوہ کونی اور ئطر آرہا ہے تمھیں
نو تمھیں ہی کہہ رہا ہوں
ب ممہ
مم یستی
ضراب نے کہا
تھینک نو
رناب نے نوال
رناب ا یتے کمرے میں لیتی ہونی تھی کہ ضراب اندر داخل ہوا
" ہوگتی مخپرمہ کی بیند نوری اتھو اور مپری نانگوں کو دناؤ "
ضراب نے رو ک ھے ین سے کہا
ضراب نوال
وہی جو آپ نے سنا
ب
راحت ینگم شا متے ہی ییھی تھیں
جی ضرور
اور عالیہ کا بیپر ہے آج اور رناب ضراب ا یتے کمرے میں ہیں
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 275
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
اوکے دادی
آپ کو کنا لگنا ہے مسپر ضراب مرزا کہ آپ سے شادی میں نے ایتی جوسی سے کی ہے
بہیں اگر مپرے تھانی کی زندگی کا سوال یہ ہونا اس دن عمر کو آ نکے یندوں نے کڈی یپ یہ
کنا ہونا نو کیھی تھی آپ چیشے ابسان سے شادی یہ کرنی میں
خلو مپرے شاتھ ناہر "ضراب اشکو کھییحنا ہوا ناہر لے آنا"
ضراب کے قدم آگے کی خایب جنکہ رناب کے قدم ییجھے کی خایب اتھتے لگے
ہاں اب نولو کنا کہا تھا تم نے کہ مجھ چیشے ابسان سے شادی بہیں کرنا خاہتی تھی ہاں نولو
؟
اور رناب کے میہ سے جیخ پرآمد ہونی تھی ضراب رناب کو تچانے تھگا تھا مگر اس وفت نک
بہت دپر ہوخکی تھی ۔
ضراب نے فورا رناب کو اتھانا گاڑی میں ڈاال اور ہاسینل کی خایب تھاگا تھا
وہ گاڑی ایتی تپز ڈرای پو کررہا تھا کہ اسے ہوش ہی بہیں تھا دو بین مرییہ ائکا انکسنڈیٹ
ہونے ہونے تچا تھا مگر اسے کیشے تھی کرکے ا یتے تچے کو اور رناب کو تچانا تھا
راحت ینگم تھی شاتھ تھیں رناب کا سر راحت ینگم کی گود میں تھا وہ ئکل نف سے کراہ رہی
تھ ی
جوصلہ رکھو مپری تجی ہللا شب بہپر کرے گا راحت ینگم کی آنکھوں سے جند آبشو ینکے تھے
انک آبشو ضراب کی آنکھ سے ی نکا تھا وہ ضراب مرزا جو بہایت سخت تھا آج رناب کو اس
خالت میں دنکھ کے نگھال تھا۔
و بشے نو مرد پڑا مصپوط ہونا ہے مگر ا یتے سے وابشیہ غورت کی آنکھوں میں آبشو دنکھ کے "
گھ ن
" وہ ل خانا ہے
ڈاکپر
ضراب نے نوجھا
یہ الفاظ ہیھوڑے کی مای ند ضراب کے دماغ یہ پرس رہے تھے اشکی ئطروں میں زمین اور
آسمان گھوم گتے تھے
راحت ینگم نے سہارا دے کر اسے بییھانا تھا سہناز صاحب آقس میں تھے چیشے ہی اتھیں
معلوم ہوا وہ ئکل گتے ہاسینل کے لتے رناب کے مما نانا اور عمر کو تھی ییہ خل گنا تھا
عمر نو آگنا تھا مگر اس نے کسی طرح اسفاق صاحب اور ناییہ ینگم کو بسلی دےکر صیح
ضراب نوری رات شگریٹ بینا رہا اور ا یتے کتے یہ و فقے و فقے سے آبشو بہانا رہا
کس وجہ سے رو رہے ہو شب کجھ ا یتے ہاتھوں سے جیم کرکے اب ا یتے کتے یہ آبشو بہا
رہے ہو ؟
ضراب مرزا
کون تھا یہ کنا خاہنا تھا یہ کونی اور بہیں نلکہ اسکا اینا ضمپر تھا
کیھی سوخا ہے رناب کے نارے میں اس یہ کنا گزرے گی یہ شب خان کر اور تم نو ی نار
ت
کرنے تھے نا اجھی لگتے لگی تھی یں وہ ہے نا ؟
ھ م
معاقی ؟
نلماز اسے بہت مشکل سے گھر لے کے گنا تھا کپوں کے مناہل رناب کے ناس بہھرنا
خاہتی تھی مگر مناہل کی جود تھی طی نغت تھی تھنک بہیں تھی ۔
عالیہ تھی ہاسینل آنی تھی مگر عمر نے انک دفعہ تھی اشکی خایب بہیں دنکھا عالیہ حپران
تھی کہ عمر ا بشے ری انکٹ کپوں کررہا ہے اس نے اشکو بہت کالز تھی کی میسیحز تھی
کتے مگر عمر نے کونی جواب بہیں دنا تھا اب سچ میں عالیہ کو قکر ہونے لگی تھی کہ آخر
معاملہ کنا ہے ۔
رناب صدنوں کی ییمار لگ رہی تھی مشیپوں میں اسکا جسم خکڑا ہوا تھا
" روجی"
عالیہ صیح سے عمر کو کالز کررہی تھی مگر وہ کال بہیں نک کررہا تھا آخرکار اس نے عالیہ کی
کال ربشپو کرہی لی
ہنلو عمر نلپز مپری نات سپو ابسا کپوں کررہے ہو کپوں مجھ سے نات بہیں کررہے مپری
کال بہیں اتھا رہے اور مپرے میسیحز کا ری نالئ بہیں کررہے ؟ ابسا کپوں کررنے ہو
مپرے شاتھ
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 291
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
عالیہ نے کہا
مجھے تم سے کونی نات بہیں کرنی ہم دونوں اب انک بہیں ہوشکتے مجھے تھول خاؤ اور آج
س
کے ئعد مپرا نام تھی ایتی زنان یہ مت النا ھی
مج
عالیہ کو نو ا یتے کانوں یہ ئقین ہی بہیں آنا کہ اس نے عمر کے میہ سے کنا سنا تھا بہت
مشکل سے وہ ا یتے کمرے میں آنی تھی کمرے میں آنے کے ئعد وہ تھوٹ تھوٹ کر
رونی تھی ۔
دو گھیتے رونے کے ئعد عالیہ نے دونارہ عمر کو کال کی مگر شاند عمر نے اشکو نالک کردنا تھا
انک دفعہ تھر آبشو اشکی آنکھوں سے خاری ہو گتے تھے
مناہل اکپر رات کو بیند سے اتھ خانی تھی مناہل اب بہلے چیسی مناہل بہیں رہی تھی
اشکی سوجی اشکی ہیسی کہیں کھو گتی تھی نلماز نے ہر ممکن کوسش کی تھی کہ مناہل کو
نارمل کرشکے مگر مناہل اس خادنے کو تھوال بہیں نا رہی تھی نلماز سے مناہل کی یہ خالت
ل ت کبہ ن
یں د ھی خانی ھی اس نے تمام نو یس فورس کو نول رکھا تھا کہ ان ڈاکوؤں کا ذرا شا
تھی ییہ خلے نو اسے فورا اظالع کریں
وہ تپربس یہ کھڑی تھی کہ ییجھے سے نلماز آنا مناہل کو اشکے آنے کی حپر یہ ہوشکی تھی
مناہل کاقی ک نفپوز ہورہی تھی نلماز کے فریب آنے سے اس لتے وہ کمرے میں آگتی
وہ کمرے سے ناہر خانے ہی لگی تھی کہ نلماز نے کمر سے نکڑ کے ایتی طرف کھییچا
ک پوں دور تھاگتی ہو مجھ سے مناہل میں پرا بہیں ہوں انک دفعہ ئقین کرکے نو دنکھو ایتی
عزت دوئگا ایتی قدر کروں گا کہ چینا تم نے سوخا نک یہ ہوگا اور میں وعدہ کرنا ہوں تم سے
حب نک تمہارے محرموں کو سزا یہ دے دوں چین سے بہیں بییھوں گا
نلماز
مناہل نے ئکارا
عالیہ نے ہار بہیں مانی تھی اس نے ف نصلہ کنا کہ وہ عمر سے ملے گی
اگلے دن وہ عمر کے گھر خلی گتی اسفاق صاحب اور ناییہ ینگم ہاسینل ہی گتے تھے اس
لتے عمر گھر یہ اکنال تھا وہ عمر کے شا متے خا رکی اور نولی
اب نولو کپوں پڑنا رہے ہو مجھے ابسا کنا گناہ کردنا جس کی سزا دے رہے ہو ؟
ھ مت
کپوں یناؤں یں ؟
عمر نے گرینان جھوڑوا کر کاٹ دار ئطروں سے عالیہ کی خایب دنکھا اور عالیہ کو نکڑ کے
دنوار کے شاتھ لگانا اور نوال
کھنل نو تم لوگوں نے کھنال ہے ہمارے شاتھ اینا ہی سوق ہے نا گرینان نکڑنے کا نو خا
کے ا یتے تھانی کا نکڑو کپوں کے وہ ہی اس شب کا ذمہ دار ہے ۔
عمر نے کہا
جی ہاں یہ شب کجھ سچ ہے اگر ئقین بہیں ہے نو خا کے ا یتے تھانی سے نوجھ لو
عالیہ کی آنکھوں سے آبشو خاری تھے اسے ضراب سے ا بشے کسی کام کی امند بہیں تھی
عالیہ کو ضراب یہ بہت غصہ تھا وہ ضراب کے کمرے میں گتی نو دنکھا کہ شب البیس
آف تھیں کمرہ نارنکی میں ڈونا ہوا تھا
کنا مظلب ؟
ک پوں کنا ابسا خا یتے ہیں ایتی اور مپری جوسپوں کا گال آپ نے جود ا یتے ہاتھوں سے گھوینا
ہے
عالیہ نولی
عالیہ نے کہا
مجھے آپ سے یہ امند بہیں تھی تھانی آپ ا یتے گرے ہوۓ اور گھینا سوچ کے مالک
ہیں میں نے سوخا بہیں تھا آپ نے ا یتے اور رناب تھاتھی کے شاتھ شاتھ مجھے اور عمر
کو تھی پرناد کردنا ہے
مظلب ,؟
مظلب میں اور عمر انک دوسرے کو بسند کرنے تھے اور شادی کرنا خا ہتے تھے اور یہ
نات میں رناب تھاتھی کو ینانے والی تھی مگر آپ نے ینانے کا موفع ہی کہاں دنا
عالیہ مپری خان مپری گڑنا مجھے معاف کردو نلپز ا یتے تھانی کو معاف کردو میں خاینا ہوں
مجھ سے بہت پڑی علطی ہوگتی ہے اور مجھے تجھناوا تھی ہے نلپز
معاقی مجھ سے بہیں ان سے مانگیں جن سے آنکو معاقی مانگتی خا ہتے وہ معاف کریں گے
ائکا ہللا تھی معاف کردے گا آنکو
عمر آقس سے وابس گھر آنا ہی تھا کہ آگے ضراب کو اینا ای نظار کرنے ہوۓ نانا
گھر میں ضرف عمر اور ضراب ہی تھے اسفاق صاحب اور ناییہ ینگم رناب کو ہاسینل دنکھتے
گتے ہوۓ تھے
عمر نوال
عمر نار مجھ سے بہت پڑی علطی ہونی ہے میں وافعی سرمندہ ہوں مگر مجھے مپری علطی کا
اجساس ہوگنا ہے نلپز مجھے معاف کردو
ضراب کی آنکھوں سے جند آبشو ینک پڑے اس نے ہاتھ جوڑے اور نوال
عمر نے ضراب کی آنکھوں میں دنکھا نو وہاں اسے وافعی میں سرمندگی تجھناوا اور رناب کے
لتے نے یناہ عشق ئطر آنا
عمر نوال
ضراب نوال
مگر عمر عالیہ بہت ئکل نف میں ہے اسکا ک نا ینار کرنی ہے تم سے وہ اسکا نو کونی فصور
بہیں ہے نا
ضراب نوال
نو مپری بہن کا کنا فصور تھا اس شب میں کپوں کنا ابسا اشکے شاتھ ہاں ؟
یہ نات سچ ہے کہ عالیہ سے محیت میں نے تھی کی ہے لنکن یہ تھی سچ ہے مجھے مپری
بہن سے تھی ایتی ہی محیت ہے چیتی تمہاری بہن سے ہے اس لتے اب دعا کرو آنی
تمھیں معاف کردیں
انک شال گزر خانے کے ئعد تھی ضراب کے ناگل ین ،جپون اور اشکے عشق میں کونی
کمی بہیں آنی تھی الییہ وہ کاقی خد نک چییج ہوگنا تھا مگر رناب کے لتے وہ آج تھی اینا ہی
نوسپو ناگل اور آج تھی اینا ہی دنوایہ تھا اس انک شال میں عمر اور عالیہ نے تھی آبس
میں کونی نات بہیں کی تھی دوسری طرف مناہل جود کو کاقی خد نک کمپوز کرخکی تھی نلماز
کی محیت نے انک نار تھر سے اسے زندگی کی طرف وابس النے کی کوسش کی تھی جو کاقی
خد نک کامناب تھی ہونی تھی مناہل کو نلماز اجھا لگتے لگا تھا مگر اس نے اتھی نک یہ
نات نلماز کو بہیں ینانی تھی
رناب نار اب بس تھی کرو اتھ خاؤ یہ اب اور کینا پڑناؤ گی مجھے معاقی مانگی ہے یہ تم سے
مت
میں یں ینا یشے جی رہا ہوں یہ ضرف یں ہی خاینا ہوں تمہاری آواز تے کو مپرے
یس م ک ھ
کان پرس گتے ہیں
وہ رناب کے ناس ہی بییھا تھا کہ اخانک رناب کے جسم نے خرکت کی تھی ضراب نے
انک جھنکے سے سر اوپر اتھانا تھا
ضراب نوال
دس میٹ کے ئعد روم کا ڈور اوین ہوا اور ڈاکپر ناہر آنا
تھینک نو ڈاکپر
اس کے ئعد ضراب نے فون کرکے شب کو ینانا شب کو بہت جوسی ہونی ضراب نے
خاکے شکرانے کے نواقل ادا کتے
رناب
رناب
حب ضراب کے بین دفعہ آواز د یتے یہ تھی وہ کجھ یہ نولی نو ضراب نے آگے پڑھ کر
اشکے ہاتھ یہ اینا ہاتھ رکھا ہی تھا کہ اس نے ف ٌورا سے اینا ہاتھ ییجھے ہنا لنا تھا
مجھے ییہ ہے میں نے تمہارے شاتھ بہت علط کنا ہے بہت تجھناوا ہے مجھے ا یتے کتے
یہ لنکن اب مجھے سمجھ آگتی ہے مجھے معاف کردو نلپز میں بہیں رہ شکنا تمہارے ینا
ییب
رناب نے ئطریں اتھا کر ضراب کی خایب دنکھا اور تھر اتھ کر ھی اور نولی
معاقی ؟
اب کسی حپز میں دل بہیں لگنا تم ہی تم ئطر آنی ہو نلپز رناب
عشق ؟
ییہ ہے عشق کا مظلب روگ لینا ہونا ہے جود کو فنا کرد ینا فرنان ہوخانا ایتی ذات کو م نا د ینا
یہ مظلب ہونا ہے
اور آپ کہہ رہے ہیں عشق ہوگنا ہے مجھ سے ارے آپ چیشے ابسان کو نو محیت کا
مظلب بہیں ییہ نو یہ نو تھر عشق ہے
بس ضراب مرزا اب آنکی کونی نات یہ پرداشت کروں گی یہ ہی سپو گی
ضراب مرے مرے قدموں سے خا ہی رہا تھا کہ جیھی رناب نے اشکو ئکارا
اس کے خانے کے ئعد رناب بہت زنادہ رونی تھی اور رونے رونے اشکی کب آنکھ لگی
تھی اشکو جود بہیں ییہ خال تھا
صیح رناب کو ڈسچارج ہونا تھا ضراب اشکو لیتے آنا تھا مگر اس نے شاتھ آنے سے ائکار کردنا
تھا ضراب بہت نوال مگر وہ بہیں مانی ۔
گھر آنے کے ئعد رناب سندھی ا یتے کمرے میں خلی گتی اور الک کرلنا روم کو وہ قالچال
ناکل اکنال رہنا خاہتی تھی ۔
نو کنا میں نے رناب سے عشق بہیں کنا کنا اس انک شال میں نے اشکی خاطر جود کو "
بہیں ندال کنا میں اسکا دنوایہ بہیں کنا مپرا عشق سچا بہیں مپرے خزنات ناک اور سچے
بہیں ضراب نے تماز میں دعا ما نگتے ہوۓ ہللا کو مچاظب کرنے ہوۓ کہا اشکی آنکھوں
میں اچینار آبشو آ گتے
مگر اس نے ہار بہیں مانی تھی ضراب مرزا نے کیھی ہارنا بہیں سنکھا نو بہاں نو نات ہی
اس عشق کی تھی جس کے لتے وہ تجھلے انک شال سے پڑپ رہا تھا ۔
آنی میں خاینا ہوں تم کس کرب سے گزر رہی ہو مجھے اجساس ہے لنکن تم دنکھنا انک یہ
انک دن شب تھنک ہوخاۓ گا ابساہللا
مجھے بہت بہلے سے ییہ تھا مگر کیھی نات کرنے کا موفع بہیں مال اب نول رہی ہوں اشکی
قدر کرو اور اس سے خاکے سوری نولو
نولو گے یہ
مناہل رناب کے گھر آکے اس سے مل کے خاخکی تھی مناہل نے تھی رناب کو سمجھانا
تھا کہ ضراب وافعی ہی چییج ہوگنا ہے اور تم سے بہت ینار کرنا ہے مگر رناب کا دل نونا تھا
گھاؤ گہرا تھا اور ناتم نو لگنا تھا زجم کو تھنک ہونے میں
رناب کو ا یتے گھر میں دو ہفتے ہو خکے تھے ضراب ہر روز اشکو میسحز کالز کرنا تھا مگر وہ نک
بہیں کرنی تھی انک دو دفعہ وہ گھر تھی آنا مگر اس نے ملتے سے ائکار کردنا تھا
ضراب کی نے چیتی اشکی نے فراری کا کونی خال بہیں تھا اس کو رناب سے وافعی ہی سچا
عشق ہوگنا تھا اس نے کجھ ناتم کے لتے آف لے لنا تھا سہناز صاحب اور راحت ینگم
ت کن
سے اشکی یہ خالت د ھی یں خانی ھی
ہ ب
ینگے ناؤں وہ آگے پڑھا تھا انک عح یب سی نے جودی انک سرور اس یہ ظاری ہونا لگا تھا
سپو بینا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 333
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
جی نانا
نو نے عشق کنا تچے تپری مپزل میں بہت روکاوبیں آنی ہیں نو نے صپر کرنا ہے ک پوں وہ
صپر کرنے والوں کے شاتھ ہے تجھے تپری علطی کا اجساس ہوگنا وہ ہی کاقی ہے
مگر نانا وہ مجھے معاف بہیں کرے گی پر میں اسے کیشے ئقین دالؤں کہ مپرا عشق سچا ہے
تچے نو بس صپر رکھ ہللا تپرے شاتھ ہے کپوں کے تپرا عشق سچا ہے
خا تچہ ہللا تجھے ا یتے امان میں ر ک ھے اور تپری مشکل آشان کرے
کیسی ہو ؟
عمر نے نوجھا
عالیہ انکحولی سوری میں ا یتے کتے یہ سرمندہ ہوں مجھے تمہارے شاتھ ا بشے نی ہپو بہیں
کرنا خا ہتے تھا یٹ نات ہی ایتی پڑی تھی کہ ناقانل پرداشت تھی اور تھر اوپر سے رناب
آنی کے شاتھ اینا کجھ ہوگنا اسکا تھی غصہ تھا
مایتی ہوں رناب تھاتھی کے شاتھ جو ہوا اجھا بہیں ہوا مگر اس شب میں مپرا کنا فصور تھا
عمر
مجھے نو اس شب کے نارے میں ینا نک بہیں تھا عالیہ نے دونوں ہاتھوں سے عمر کا
گرینان نکڑا ہوا تھا
خاینا ہوں عالیہ مگر کنا مجھے انک موفع بہیں دے شکتی
عمر کو عالیہ کی اس ادا یہ بہت ینار آنا کپوں کے وہ اسی کے گلے لگ اشکو نول رہی تھی
کہ مجھ سے نات مت کرو
کنا کروں مجھ سے اور صپر بہیں ہونا عمر نے عالیہ کا ہاتھ نکڑنے ہوۓ کہا تھا
و بشے تھی اب تمہارے انگزمس تھی ہونے والے ہے اور اب میں نے تھی آقس میں
کام سییھال لنا ہے
جی
حب کے عالیہ اشکی ئطروں کی ناب یہ النے ہوۓ ئطریں جھکا کے مسکرادی تھی ۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 342
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
نلماز اتھی اتھی شاور لے کر ئکال تھا حب اشکی سنل یہ رنگ ہونی دنکھا نو کابسپینل علی کی
کال تھی تھانے سے
کنا ؟
والٹ اور گاڑی کی خانی اتھا کر نلماز ناہر کی خایب تھاگا تھا
سر بہی ہے وہ لوگ جو اس دن مال میں سے میم کو کڈی یپ کرکے لے گتے تھے
نلماز ایتی آسیپیں جھڑھابیں انک نانگ کرسی یہ رکھ کے اور انک ہاتھ میں اس سحص کا
میہ نکڑ کے نوال
کون ہے نو ؟
خانے دوں ؟
ارے کتے نو نے اس معصوم کو خانے دنا تھا کنا حب وہ تم لوگ کے شا متے رونی تھی
تجھے پرس آنا تھا رجم آنا تھا اس یہ جو میں تجھ یہ رجم کھاؤ
خل بینا شاناش آرام سے ینادے کہ نو کون ہے اور تپرا ناپ کون ہے ؟
ت کن
نلماز کی آ یں صے کی شدت سے الل ہورہی یں
ھ غ ھ
بہیں یناۓ گا ؟
انک زوردار مکا نلماز نے اس سحص کے میہ یہ رسند کنا اس کے ہویٹ سے جون رستے لگا
ت ھا
اخد کھوکھر
نو تم لوگوں نے نورے مال میں سے مناہل ائصاری کا ہی اییچاب کپوں کنا اشکو ہی کپوں
کڈی یپ کنا
اجھا
علی
بس سر
اس یہ ئطر رکھو اور اگر کونی تھی اس کی طرف سے اشکو ملتے آۓ مجھے ائفارم کرنا اور ہاں
مناہل نلماز کے لتے اسکا فپورٹ خکن ناشیہ ینا کے اوپر آنی یہ تھی اشکو مالزمہ سے ینا خال
تھا کہ نلماز خکن ناشیہ سوق سے کھانا ہے اس لتے اس نے ینا دنا شاور کے کر ئکلی نو
اشکے فون یہ میسج رنگ ہونی
مناہل یہ شب دنکھ کے پربسان ہونے لگی تھی آخر یہ ہو کون شکنا تھا
آپ کو ن ؟
یہ نات سچ تھی کہ مناہل کے کتی دوشت تھے جن میں سے لڑکے تھی تھے مگر وہ کیھی
تھی ابسی گھینا خرکت بہیں کرشکتے تھے اور اب نو وہ شب تھی خا یتے تھے کہ مناہل کی
شادی ہوخکی ہے نو تھر ابسا کون کرشکنا تھا اشکے شاتھ
ع
اشالم و لنکم
نلماز نے کہا
مناہل نای یٹ سوٹ بہن کر آنی تھی کہ نلماز کو سوجوں میں گم دنکھا نو ہمت کرکے نوجھ ہی
لنا
اب نلماز کے قدم آگے کی خایب اور مناہل کے ییجھے کی خایب اتھتے لگے تھے
مناہل دنوار سے خالگی تھی اور نلماز نے دونوں ہاتھ دنوار یہ ر ک ھے تھے
ب
اور نلماز کو انک شکینڈ لگا تھا اشکے ہویپوں نک ہیحتے میں نلماز نو مدہوش تھا مگر اشکی یہ
خرکت مناہل کی خان ئکال گتی تھی اس سے نلماز کی فریت پرداشت بہیں ہورہی تھی
جیھی اشکے سیتے یہ زور ڈال کر اشکے ییجھے کنا تھا
مناہل ایتی رکی ہونی شابشیں تچال کرنے لگی تھی اور نلماز اشکی طرف دنکھنا ہوا مسکرانا اور
آنکھ مار کے ناہر ئکل گنا
رناب کا انک دن ابسا بہیں گزرا تھا حب اس نے ضراب کے نارے میں یہ سوخا ہو اور
ضراب کا انک دن ابسا بہیں گزرا حب اس نے رناب کو ناد یہ کنا ہو
وہ زنادہ سے زنادہ جود کو مصروف رکھنا خاہتی تھی وہ اتھی انک بیشیٹ کو جنک کرکے ا یتے
روم میں آنی تھی کہ اشکے روم یہ کسی نے ناک کنا
بس کم ان
کیسی ہو
میں الجمد ہللا نالکل تھنک تم سناؤ کیشے ہو اور ا یتے ناتم کے ئعد
میں تھی تھنک ہوں بہاں سے گزر رہا تھا نو تمہارا جنال آنا سوخا تم سے مل لوں
کنا لوگے ؟
ہ
ممم منڈم ا یتے ناتم کے ئعد میں ملتے آنا ہوں اور آپ ضرف ا بشے ہی خاۓ کا نوجھیں گی
؟
رناب نے کہا اور دامنان مسکرانے ہوۓ رناب کے شاتھ ناہر خل دنا
یندرہ میٹ کے ئعد دونوں ہونل میں بیی ھے کھانا کھا رہے تھے جیھی دامنان نے کہا
رناب دامنان کی نات یہ کھل کے ہیس دی اور وہ اشکی ہیسی میں کھو گنا
حپر تم یناؤ
وہ دونوں کاقی دپر نک وہی بیی ھے نابیں کرنے رہے تھر وابس خانے کے لتے اتھ گتے
ائفاق سے حب وہ لوگ ئکل رہے تھے یب ضراب کی کار اپڑ ہورہی تھی اور رناب کو حب
اس نے انک لڑکے کے شاتھ دنکھا اور تھر اشکے شاتھ مسکرا کر نابیں کرنے دنکھا نو مانو
اشکے ین ندن میں آگ ہی لگ گتی تھی
مگر قلچال وہ ضنط کتے رہا ا یتے فون میں اس نے دامنان کی انک نک کلک کی تھی اور
انک تمپر کو سینڈ کرنے کے ئعد انک کال مالنی تھی
ھ ت
ی
ہاں یہ انک فونو جی ہے اس یندے کا ییہ کرو کون ہے کہاں سے آنا ہے اور رناب سے
اسکا کنا ئعلق ہے
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 365
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
کجھ دپر میں وہ گھر میں تھا شگریٹ تھونک تھونک کر کمرے میں ہر طرف دھواں کررکھا تھا
جیھی اسکا مونانل رنگ ہوا
ہاں نولو
جی سر آ نکے کہتے کے مظانق اسکا ییہ خال ل نا ہے اسکا نام دامنان ملک ہے خاینا سے آنا
ہے ڈاکپر ہے اور میم کا فرینڈ ہے بہت اجھا
رناب تم ضرف مپری ہو یہ ناد رکھنا اور جو حپز ضراب مرزا کی ہوخاۓ اس یہ کونی دوسرا ئگاہ
کن
ڈالے اس سے بہلے ہی ضراب مرزا وہ آ یں ئکال د ینا ہے
ھ
ضراب جود سے ہی مچاظب تھا اشکی جپوی یت اشکی دنوانگی خد سے سوا تھی حب اس نے
عمر کا لچاظ بہیں کنا تھا اور اس ناتم نو رناب سے عشق تھی یہ تھا اور اب نو نات اشکی
محیت اشکے عشق یہ آگتی ہے نو وہ اب کنا کرے گا سوجتے والی نات تھی
رناب ا یتے کمرے میں کھڑکی کے شا متے ئطر آنے خاند کو دنکھتے میں مصروف تھی حب
اخانک ہی اشکے ی یٹ یہ ہاتھ رکھ کر اشکو کسی نے ایتی خایب کھییچااور وہ نلٹ کر سندھی ہی
ہونی کہ ضراب نے ا یتے یناسے ہویٹ اشکی گردن یہ ر ک ھے ت ھے
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 367
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
روجی
ضراب نے خذنات سے تھرنور لہچے میں کہا تھا جیھی رناب نے اشکو دھکا دنا تھا
روجی نےنی سوہر ہوں تمہارا کونی گناہ بہیں کررہا تھا اور ہاں کب نک سزا د یتی رہوگی مجھے
انک شال ہوگنا ہے میں نے کیتی نار معاقی مانگی ہے تم سے میں علط تھا لنکن اب
تمہاری خاطر جود کو ندال ہے
رناب کو ضراب کی آنکھوں میں سچانی کے شاتھ ا یتے لتے محیت اور دنوانگی تھی دنکھانی
دی مگر اس نے نکسر ئطر انداز کرنے ہوۓ سخت لہچے میں کہا
مجھے اس شب سے کونی فرق بہیں پڑنا میں آنکی کونی پراپرنی بہیں ہوں جو حب خاہیں گے
چیسا شلوک کریں گے آپ شب جق کھو خکے ہیں مجھ یہ
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 369
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
رناب نے کاٹ دار لہچے میں کہا تھا
اجھا بہیں کررہی ہو رناب تم اور و بشے آج تمہارے شاتھ کون تھا جس سے آپ مسکرا
مسکرا کر نابیں کررہی تھیں
ضراب نے کہا
وہ کونی تھی ہو میں جس سے مرضی ملو ہیس ہیس کر نابیں کرو
روجی نےنی وہ جو کونی تھی تھا اس سمجھا د ینا کہ ایتی خد اور اوقات میں رہے ابسا یہ ہو
مپرے ہاتھوں صا ئع یہ ہوخاۓ
رناب نلپز مجھے وابس سے تھر وہی ضراب مرزا بیتے پر محپور بہیں کرو کپونکہ میں کسی کو تھی
تمہارے شاتھ بہیں دنکھ شکنا تمہارے فریب تم یہ ضرف اور ضرف مپرا جق ہے
" you are just Mine Just Mine why you don't
" understand
مناہل نے اس شب کے نارے میں نلماز کو کجھ تھی بہیں ینانا تھا کہ کونی اسے میسیج یہ
پربسان کرنا ہے مناہل نے نوٹ کنا تھا کہ نلماز کاقی پربسان رہتے لگا ہے مگر کیھی اشکی
نوجھتے کی ہمت بہیں ہونی تھی کہ آخر وجہ کنا ہے
مناہل اتھی نلماز کے نارے میں ہی سوچ رہی تھی کہ نلماز روم میں آنا وہ کاقی تھکا ہوا
لگ رہا تھا سکل سے
ع
اشالم و لنکم
ع
و لنکم اشالم نلماز نے جواب دنا
مناہل نے ڈرنے ڈرنے آج نوجھ ہی لنا نلماز سے کہ وہ آحکل اپ سیٹ کپوں رہنا ہے ؟
مناہل کے نوجھتے کی دپر تھی کہ نلماز نے انک جھنکے سے مناہل کو گلے لگا لنا م ناہل بہلے
نو حپران ہونی مگر تھر اسے تھی انک شکون شا ایتی رگوں میں اپرنا ہوا مچشوس ہوا
نلماز مناہل کے ناس گھیپوں کے نل ییچے بییھ گنا اور مناہل کے دونوں ہاتھوں کو ینار سے
تھا متے ہوۓ گونا ہوا
مجھے انک یندے سے ییہ خال ہے کہ وہ کون کمییہ ہے جس نے ایتی موت کو دغوت دی
ہے
نلماز نے حب مناہل کو اپ سیٹ دنکھا نو جھک کر اشکی بیسانی یہ ا یتے لب ر ک ھے اور نوال
ب ت
مناہل انک نات ناد رکھنا حب نک نلماز خان زندہ ہے مھیں کونی تھی ئفصان بہیں ہیچ
شکنا ہاں اگر مرگنا نلماز کے یہ نو لتے کی دپر تھی کہ مناہل اشکے اس انداز یہ پڑپ اتھی اور
نولی
مناہل کے میہ سے یہ الفاظ سن کر نلماز کاقی خد نک پرشکون ہوا اور اشکو بسلی د ینا ہوا جود
شاور لیتے خال گنا
مناہل جود ا یتے دل کی ک نف یت یہ حپران تھی کنا وافعی ہی ئکاح کے دونول ا یتے ظافپور
ہونے ہیں کہ دو دلوں کو آبس میں جوڑ دیں مناہل سوجتی سوجتی بیند کی وادنوں میں اپر
گت ی ۔
عالیہ تپڑبس یہ کھڑی تھی اور موسم اتحواۓ کررہی تھی کہ اشکے فون یہ رنگ ہونی دنکھا نو
عمر کالنگ لکھا آرہا تھا اس نے فون اتھا ل نا
عمر نے کہا
کیسی ہو
بہت اجھی
اجھا جی
عمر نے کہا
عمر میں رناب تھاتھی اور ضراب تھانی کو لے کے اپ سیٹ ہوں رناب تھاتھی ایتی خگہ
نالکل تھنک ہیں مگر ضراب تھانی وافعی اب بہلے چیشے بہیں رہے وہ رناب تھاتھی کا نام
ب م ج ن ہ ش ہ ن ل ن ت ممہ
م ھ ک کہہ رہی ہو کن م ضرف دعا ہی کر کتے یں ہللا ا کے ق یں ہپر کرے
آمین
ہ
ممم
کنا مظلب
مج س
عالیہ نے نا ھی سے کہا
و بشے عمر میں نے انک حپز نوٹ کی ہے آپ میں نالکل صپر بہیں ہے
ارے نار خد کرنی ہو تم تھی اب ہونے والی یپوی اس قدر جوئصورت ہو نو یندہ ییچارے کا
کنا فصور اوپر سے مپرے معصوم سے دل کا کنا فصور
عالیہ عمر کی اور انکینگ یہ ہیس دی اور عمر نو بہی خاہنا تھا وہ ہمشیہ ہیستی رہے اور وہ
اشکی ہیسی میں کھونا رہے
عمر نے کہا
میں تھی آپ سے بہت ینار کرنی ہوں اور میں ہمشیہ آنکی ہوں
یہ افرار سن کر عمر کو ایتی رگوں میں شکون اپرنا ہوا مچشوس ہوا تھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 384
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
عالیہ
جی
عالیہ نولی
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 386
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
ارے تھتی تمہارا اتھی سے یہ خال ہے عالیہ نےنی نو شادی کے ئعد مپری پزدنکناں کیشے
پرداشت کرناؤگی
جس کی وجہ سے عالیہ نے ایتی اتھل ییھل ہونی شابشوں کے شاتھ فون رکھ دنا اور فون
رکھتے ہی اشکے ہویپوں یہ انک سرمگیں مسکراہٹ نکھر گتی تھی
اور عمر اشکے اسطرح فون رکھتے کا مظلب سمجھ حکا تھا اس لتے قہقہہ لگا کے ہیس دنا تھا
رناب خانا نو بہیں خاہتی تھی مگر عالیہ کے اضرار کرنے یہ وہ عالیہ کے شاتھ منگتی کی
سو ینگ یہ گتی تھی رناب کو نو کجھ بہیں لینا تھا کپوں اشکے ناس آل رنڈی شب کجھ
دسیناب تھا وہ جشٹ عالیہ کے لتے آنی تھی اور ضراب کو وہاں نا نا کر اس نے شکرکنا تھا
سو ینگ کرنے ہی اشکو دامنان مل گنا نو عالیہ سے تھی اسکا اپڑو کرادنا اور ینانا کہ یہ مپری
یند ہے دامنان کجھ نل کے اقسردہ ہوا تھا مگر یہ شب کرکے ایتی فنلنگز وہ رناب یہ ظاہر
بہیں کرنا خاہنا تھا
گت ن
عالیہ نے دامنان کو ھی ا یجمیٹ یہ انوای یٹ کنا تھا اور اس نے جوسی جوسی فپول کرلنا
ت ھا ۔
مناہل تھی بہت جوئصورت لگ رہی تھی اس نے الیٹ گرین کلر کا فراک بہنا تھا نلماز کو
نو وہ ہمشیہ سے اجھی لگتی تھی مگر ہمشیہ کی طرح آج تھی وہ نلکیں جھ نکانا بہیں تھوال تھا
عالیہ اور عمر نے انک چیسا کلر بہنا تھا آف وایٹ کلر عالیہ بہت معصوم لگ رہی تھی
اور جوئصورت نو تھی ہی عمر سے ئطریں ہنانا مشکل ہورہا تھا
ضراب کی نو نات ہی الگ تھی وہ نلنک کلر کے سوٹ میں فنامت ڈھا رہا تھا لنکن رناب
کو دنکھ کے نے شاحیہ اس کے میہ سے ئکال تھا
ماشا ہللا
یہ ہی خال دامنان کا تھی تھا ضراب نے دنکھا تھا دامنان دنوایہ وار رناب کی خایب دنکھ
ت م ھ کش ن
رہا تھا اور ضراب کا دل یہ ہی خاہا تھا کہ ا کی آ یں ئکال دے وہ گر ا ھی وہ ابسا
کربہیں شکنا تھا
رناب جود یہ ضراب کی لودیتی اور پربیش ئگاہیں مچشوس کرشکتی تھی اے سی ہونے کے
م
ناوجود تھی اس کی ہیھلناں بشیتے سے کمل تھنگ گپیں تھیں
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 391
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
وہ عالیہ سے سییج یہ کجھ نات کررہی تھی دامنان تھی اشکے شاتھ ہی موجود تھا کہ اخانک
ہی دامنان کی ئطر رناب کے ہاتھ یہ پڑی چہاں سے کاقی جون ئکل رہا تھا وہ فورا رناب کے
ناس آنا اور اشکو سییج سے ییچے انارنے ہوۓ اس نے رناب کا ہاتھ نکڑنے ہوۓ کہا
رونی نار یہ ہاتھ کو کنا کنا ہے کینا جون ئکل رہا ہے
خلو مپرے شاتھ دامنان اشکو روم میں لے گنا ناکہ اسکا فرشٹ انڈ کرشکے
ییجھے ضراب خاموسی سے دامنان کی شاری کاروانی دنکھ رہا تھا حپ خاپ ا نکے ییجھے گنا تھا
دامنان نے رناب کے ہاتھ یہ یتی کی تھی اور کجھ نو لتے لگا تھا کہ اخانک ضراب روم میں
مسکرانا ہوا داخل ہوا تھا اور نوال
تھینک نو مسپر دامنان آپ نے مپری یپوی کا جنال رکھا اب ناقی میں جود کرشکنا ہوں
کہہ کر وہ خانے لگی ہی تھی کہ ضراب نے اشکو نکڑ کر دنوار کے شاتھ لگا دنا اور نوال
" کیتی نار نوال ہے تمھیں کہ اشکے شاتھ مجھ مت ئطر آنا کرو "
ضراب کو رناب کا یہ انداز نالکل تھی بسند بہیں آنا تھا اس لتے اس نے رناب کے گھانل
ہاتھ کو نکڑ کر سحتی سے دنانا تھا
نو کنا
رناب نولی
رات کو رناب نای یٹ ڈربس بہن کر واسروم سے ناہر ئکلی نو اشکے فون یہ تچاس مسڈ کالز
اور نےسمار ینکشٹ تھے ضراب کے اس نے نےدلی سے مونانل ینڈ یہ اجھال دنا تھا
جیھی کل آنے لگی تھی ضراب کی تھر سے
ق
ییجھا نو شاری زندگی بہیں جھوڑوں گا تمہارا رناب نےنی کسی جوش ہمی میں مت رہنا
رناب نے نوجھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 398
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
ضراب نے کہا
رناب نے کہا
جس یہ وہ ینگ ہونی تھی تھی اور فون کاٹ دنا تھا
ضراب اب تھی مسکراۓ ی نا بہیں رہ سکا تھا مگر یہ وہی خاینا تھا کیشے وہ جود یہ کپڑول کتے
ہوۓ ہے سونے وفت اس نے رناب کی نک اوین کی تھی اور اس کو جوم کر سوگنا تھا ۔
نلماز نے سوخا کہ مناہل اور اشکی شادی کو شات ماہ ہو گتے ہیں اور وہ ہتی مون یہ اتھی
نک بہیں گتے تھے ہتی مون کا نالن تھی تھا اسکا لنکن وہ قلچال کے لتے شکپ کرنا پڑا
تھا کپوں وہ قلچال اخد کو نوں آزاد بہیں جھوڑ شکنا تھا مناہل کی خان کو اتھی نک حطرہ تھا
اس لتے اس نے مناہل کے لتے انک سرپراپز نالن کنا تھا
فریٹ سیٹ یہ اشکو بییھا کہ وہ تھی ڈرایپونگ سیٹ یہ بییھ گنا تھا
کجھ دپر ئعد کار انک ہونل کے شا متے رکی جس کو دلہن کی طرح سچانا گنا تھا
مناہل نے اپرنے کی کوسش کی لنکن نلماز نے اسے ایتی نابہوں میں اتھا لنا
نلماز کنا کررہے ہیں ییچے اناریں مناہل نے ادھر ادھر دنکھتے ہوۓ کہا
مناہل کی یہ نو لتے کی دپر کہ نلماز نے اشکے لپوں یہ ایتی ائگلی رکھ کے اسے حپ کرادنا تھا
نلماز نے نورا ہونل مناہل کے لتے نک کرانا تھا وہ اشکے سرپراپز دے کے جوش کرنا خاہنا
ت ھا
نورے ہال میں نلنک اور وایٹ کلر کے نلون نکھرے تھے اور بینل یہ انک خاکل یٹ
فوربشٹ کنک تھی تھا جو کے مناہل کا فپورٹ تھا مگر یہ شب نلماز کو کیشے ینا مناہل سوچ
رہی تھی کہ نلماز نوال
خاتم میں خاینا ہوں جس خادنے سے تم گزری ہو وہ کونی معمولی نات بہیں ہے اس لتے
میں نے ایتی نوری کوسش کی ہے کہ تم ا یتے ماضی کے نارے میں تھول خاؤ اور میں
کاقی خد نک کامناب تھی ہوحکا ہوں
مناہل شب نابیں حپرانگی سے سن رہی تھی اور انک عح یب سی جوسی تھی ہورہی تھی
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 405
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
اور تم یہ سوچ رہی ہوگی کہ تمہاری پرتھڈے کے نارے میں کیشے ییہ نو خاتم جن سے
عشق کنا خانا ہے انکی ہر جھونی پڑی جوسی کے نارے میں ییہ ہونا ہے
کنا ہوا ؟
ہیتی پرتھڈے نو نو ہیتی پرتھڈے نو نو ہیتی پرتھڈے نو نو ماۓ ڈتپر خاتم ہیتی پرتھڈے نو نو
نلماز نے نوال تھا اور شاتھ میں انک دوسرے کو ابہوں نے کنک کھالنا تھا
مناہل قکرمند سی ادھر ادھر دنکھتے لگی اور شاتھ میں نلماز کو آوازیں د یتے لگی
نلماز
مناہل نول ہی رہی تھی کہ اخانک سے کسی نے ییجھے سے اشکی کمر میں ڈاال تھا
کین نو ڈابس ود می ؟
مناہل نے انک ئطر نلماز کی خایب دنکھا تھا اور تھر اسکا ہاتھ تھام لنا تھا
اور نلماز نے انک ہاتھ مناہل کی کمر میں ڈال کر مپوزک نلپر آن کنا تھا
مناہل کے دل کی ڈھرکن ایتی تپز تھی چیشے اتھی دل ئکل کر ناہر آخاۓ گا
کی ن
خاتم دو میٹ کے لتے ا تی آ یں یند کرو
ھ
ت کن
اور مناہل نے اوکے کہ کر آ یں یند کرلی یں
ھ ھ
اب کھولو
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 413
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
یہ شب سن کر مناہل کو ا یتے اندر انک شکون اپرنا ہوا مچشوس ہوا تھا
اور بس انک یہ ہی لمچہ تھا وہ تھاگ کر نلماز کی نابہوں میں سمانی تھی
مناہل نلماز سے الگ ہونی تھی کہ نلماز نے اشکی ما تھے یہ اینا ینار تھرا لمس جھوڑا مناہل
مسکرانی تھی
نلماز نے انک مجملی ڈینا سے انک جوئصورت سی چین ئکالی جس یہ دل ینا ہوا تھا اور انک
ڈاتمنڈ خڑا ہوا تھا شاتھ میں پڑے لفظوں سے
تم سے کم
بہنا دوں ؟
نلماز نے کہا
خاتم اس چین کو جود سے دور مت کرنا اس یہ مپرا اور تمہارا دونوں کے نام کے لپڑز لکھے
ہوۓ ہیں اور اس میں انک ابسی ڈنوابس ہے تم چہاں کہی تھی کسی خگہ تھی مشکل
میں ہوگی نو مجھے ییہ خل خاۓ گا اور میں آخاؤں گا اوکے
مناہل نے نوال تھا وہ اوپر خانے کے لتے قدم اتھانے لگی ہی کہ نلماز نے اسے گود میں
اتھا لنا
مپری خاتم تھک گتی ہے اسے مزند ئکل نف کیشے دے شکنا ہوں
مناہل نے مسکرانی آنکھوں کے شاتھ نلماز کو دنکھا تھا اور کجھ آبشو تھی آ گتے تھے آنکھوں
میں یہ آبشو جوسی کے تھے نلماز نے اوپر خاکے مناہل کو انارا اور تھر نوال
مناہل نے انک ئطر اتھا کر نلماز کو دنکھا تھا اور تھر اشکے سیتے سے لگی تھی
ہ
" آ ممم "
کنا جنال ہے تھر خاتم آج نوری رات مپرے گلے سے ہی لگ کے رہنا ہے
نلماز نے کہا
نلماز کی جوسی کی ایتہا بہیں تھی کپوں کے اشکو اشکی پرانی مناہل آج وابس مل خکی تھی
جو کہیں کھو گتی تھی
مناہل کھڑی مسکرا رہی تھی اور وہاں سے خانے ہی لگی تھی کہ نلماز نے کمر میں ہاتھ ڈال
کر ایتی طرف کھیی چا تھا اور نوال
اشکے نوں مسکرانے یہ اور نار نار ئطریں جھکانے یہ نلماز کا دل نےاتمان ہوا تھا اور وہ اس
نے اشکے لپوں یہ شدت تھرا لمس جھوڑا تھا
مناہل سے سرم سے ئطریں بہیں اتھانی خارہی تھیں حب کے اشکے گال الل تماپر ہو خکے
تھے
مناہل کے نوں سرمانے اشکی نلکوں کی لرزش کو دنکھتے ہوۓ نلماز کے دل نے انک اور
ینار تھری سرارت کی تھی اور اور اسے ایتی نابہوں میں تھرنے ہوۓ وہ ینڈ کی خایب لے
گنا تھا
مناہل نے آج کی نوری رات نلماز کی شدنوں اشکی مچیپوں کو مچشوس کرنے گزاری تھی ۔
صیح بہلے نلماز کی آنکھ کھلی تھی مناہل کو سونا دنکھ کے اسکا تھر سرارت کرنے کا دل خاہا
تھا کپوں کے وہ سونے وفت ایتی معصوم لگ رہی تھی کہ نلماز سے رہنا مشکل ہوگنا تھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 426
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
ہ
ممم نو ہماری خاتم اتھی گہری بیند میں ہیں نو کپوں یہ اس موفع کا قاندہ اتھا لنا خاۓ "
کاقی دپر کے ئعد حب مناہل کی آنکھ کھلی تھی نو نلماز کو ایتی طرف دنکھنا ناکر وہ انک مرییہ
تھر سے سرخ ہونی تھی رات والے سین اشکے دماغ میں گردش کرنے لگے تھے وہ جوش
تھ ی
مناہل نے حب جود کو انک ئطر دنکھا نو مزند سرم سے سرخ ہونی کپوں کے اس نے نلماز
کی سرٹ بہن رکھی تھی اور نلماز نے اسکا تھرنور نےناک ئطروں سے خاپزہ لنا تھا
نلماز
اور اشکے اس طرح تھا گتے یہ نلماز کا قہقہہ نلند ہوا تھا ۔
وفت تپزی سے گزر رہا تھا عالیہ اور ضراب کی شادی میں انک ماہ ناقی تھا ینارناں عروج یہ
تھیں لنکن اس شب میں نو یہ نو رناب کونی دلچستی لےرہی تھی یہ ہی ضراب
ضراب کو دامنان کا رناب سے نےئکلف ہونا نالکل اجھا بہیں لگنا تھا اسی لتے ضراب
نے رناب کے ہر خگہ آنے خانے یہ ئطر رکھی تھی
شا متے کا م نطر دنکھ کے رناب کاقی سوکڈ ہونی تھی کپوں کے دامنان نے اینا نورا گھر
ڈنکوریٹ کنا تھا اور شا متے ہال میں پڑے لفظوں میں سے سرخ رنگ سے لکھا تھا
لکھا تھا
مج س
رناب نے نا ھی سے دامنان کو دنکھا اور آگے پڑھ کر دنوار یہ ہاتھ رکھا تھا نو اسے جون کی
سمنل آنی تھی مظلب کے دامنان نے ا یتے جون سے آنی لو نو رناب لکھا تھا
رناب میں تم سے ینار کرنا ہوں اور میں نے ا یتے جون سے دنوار یہ ایتی محیت کا اظہار کنا
ہے میں یہ حپز بہت بہلے ینانا خاہنا تھا مگر یہ موفع مال یہ خاالت نے اخازت دی مگر دنکھو
م ت
تم ایتی شادی سے جوش بہیں ہو اور وہ تمہارا سو کولڈ سوہر ضراب وہ یں ڈپزرو یں کرنا
ہ ب ھ
نلپز رناب مجھ سے شادی کرلو میں وعدہ کرنا ہوں تمھیں بہت جوش رکھوں گا
واٹ ؟ تم ابسا سوچ تھی کیشے شکتے ہوۓ دامنان تم مپرے جشٹ فرینڈ ہو اور میں نے
کیھی تھی تمہارے نارے میں ابسا بہیں سوخا
دامنان کو شدند طیش آنا تھا اور اس نے رناب کو نازؤں سے نکڑ کر نوجھا تھا
ضراب کے نارے میں ابسا سوخا اور اس کے نارے میں ہی ابسا سوجوں گی
نار رناب وہ ضراب مرزا عناش قسم کا آدمی ہے وہ تمہارے النق بہیں ہے
ضراب جو یہ شب سن اور دنکھ رہا تھا اشکے صپر کا ییمایہ لپرپز ہوا اور آگے پڑھ دامنان کے
ناک یہ دو مکے مارے
نو نلڈی
اتھی دامنان اتھنا ہی کہ ضراب نے اسے نالوں سے نکڑ کر کھییچا اور گھشینا تھا
رناب پربسانی کے شاتھ شارا م نطر دنکھ رہی تھی ضراب نے دامنان کو اینا مارا کہ وہ نڈھال
ہوگنا اتھی وہ اور مارنا ہی کہ رناب نے آگے پڑھ کر اسکا ہاتھ نکڑ لنا
ضراب کی آنکھوں میں ا یتے لتے ایتی شدت دنکھ کے رناب انک نل کے لتے جود تھی
حپران رہ گتی تھی
ینا شالے تپری ہمت کیشے ہونی اشکو ہاتھ لگانے کی اور کنا کہہ رہا تھا نو کہ میں تم سے "
محیت کرنا ہوں نو دنکھ رناب مپری یپوی ہے اور وہ ضرف اور ضرف مپری ہے نو شاند اتھی
تھنک سے خاینا بہیں ہے کہ ضراب مرزا کنا حپز ہے کپوں کے جو حپز مپری ہے اشکو
کن
کونی اور دنکھ اور ہاتھ لگاۓ اس سے بہلے ہی ضراب مرزا وہ آ یں ئکال د ینا ہے اور وہ
ھ
" ہاتھ تھی نوڑ د ینا ہے اور تجھ چیشوں کی ہڈناں مپرے گھر کے کتے کھانے ہیں
آج ضرف اشکے کہتے یہ جھوڑ رہا ہوں آ یندہ ابسی کونی تھی گھینا خرکت کرنے کی کوسش "
" کی نو مجھے رناب کی قسم ہے تجھے جود ا یتے ہاتھوں سے ماروں گا
نول کر اس نے اشکو انک جھنکے سے جھوڑا اور رناب کا ہاتھ نکڑ کر وہاں سے ئکل گنا تھا ۔
دامنان نے کہتے ہوۓ انک قہقہہ لگانا تھا اور رناب کی نک کو زوم کرنے ہوۓ ا یتے دل
سے لگانا تھا ۔
ضراب بہت قاشٹ ڈرایپو کررہا تھا رناب کب سے اسے م نع کررہی تھی کہ گاڑی آہشیہ
خالۓ مگر وہ تھا کہ سن ہی بہیں رہا تھا اس نے گاڑی انک سیسان خگہ خاکر روکی رناب
کجھ نل کے لتے جوفزدہ ہونی مگر تھر جود کو کمپوز کرگتی
رناب کے نو لتے کی دپر تھی کہ ضراب نے اشکی کمر میں ہاتھ ڈاال تھا اور اشکی خلتی ہونی
زنان کو پرنک لگانی تھی رناب نے دونوں ہاتھ ضراب کے سیتے یہ رکھ کے اسے دور
کرنے کی کوسش کی تھی لنکن ضراب کو رناب کے فریب آکر ہوش ہی کہاں رہنا تھا
رناب اس سے الگ ہونے ہوۓ لمتے لمتے شابسں لیتے لگی تھی
رناب نے اشکی طرف دنکھتے ہوۓ تھاڑ کھانے والے انداز میں کہا تھا
ہاں ہوں لنکن ضرف تمہارے معا ملے میں نےنی یہ نول کر وہ اشکے اور فریب ہوا تھا اور
رناب دو قدم ییجھے ہتی تھی
اور گاڑی کا دروازہ کھال جھوڑا تھا مظلب وہ اندر آکر بیی ھے
ب ی
رناب تپر یحتی ہونی گاڑی میں خاکے ییھی تھی اور ضراب نے گاڑی سنارٹ کردی تھی ۔
دامنان کا اشکو ایتی فنلنگز سے آ گاہ کرنا اور ضراب کا دامنان سے جھگڑا یہ شب آخر خل کنا
رہا تھا کنا وافعی ہی ضراب چییج ہوگنا تھا کنا وافعی ہی ضراب کا عشق سچا تھا ؟
رناب نے عمر اور عالیہ دونوں کی شای نگ کی تھی جو دونوں کو بہت بسند آنی تھی
عالیہ کونی اسپرا لگ رہی تھی اس نے رنڈ کلر کا لہ نگا بہن رکھا تھا جس یہ گولڈن کلر کا کام
ہوا تھا
عمر نے نلنک اینڈ رنڈ کلر کی سپروانی بہن تھی دونوں نےخد جوئصورت لگ رہے تھے
رناب نے مپرون کلر کی منکسی بہن رکھی جس یہ گولڈن کام ہوا تھا رناب ہمیشہ کی طرح
سہزادی لگ رہی تھی ضراب اور نلماز نے سیم کلر کی ڈربسنگ کی تھی اور رناب اور مناہل
نے تھی انک چیشے کپڑے بہتے تھے
ضراب سے ئطریں ہنانا مشکل ہورہا تھا رناب پر سے شادی بہت دھوم دھام سے ہونی
تھ ی
رحصتی کے وفت عالیہ ا یتے تھانی اور ڈنڈ کے گلے لگ کے بہت رونی تھی شب کجھ
تخپروعاف یت اتچام ناگنا تھا ۔
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 444
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
رناب عالیہ کو کمرے میں النی تھی کمرہ نو دلہن کی طرح سچا ہی تھا شاتھ ہی دنوار یہ عمر اور
عالیہ کی شاری فونوز لگی ہونی تھیں اور ینڈ یہ رنڈ کلر سے گالب کے تھولوں سے دل ینا
ہوا تھا
تھاتھی یہ شب ؟
عالیہ نے جوسی اور حپرت کے ملے خلے ناپرات کے شاتھ رناب سے نوجھا
یب
رناب نے عالیہ کو ینڈ یہ بیی ھتے میں مدد کی تھی اور شاتھ ہی جود اشکے ناس ھی ھی اور
ت ی
نولی تھی
عالیہ ماشا ہللا بہت ہی جوئصورت لگ رہی ہو مپرا تھانی ییچارہ نو گنا کام سے رناب نے "
عالیہ کو دنکھتے ہوۓ آنکھ ماری تھی حب کہ عالیہ سرخ ہوگتی تھی
رناب نے انک ہاتھ کمر یہ رکھ کر انک اسنانل سے کھڑے ہونے ہوۓ کہا
رناب نے انک ئطر اشکو دنکھا اور تھر ایتی ائگلی سے اشارہ کرنی ہونی نولی
ضراب نے انک ئطر رناب کو دنکھا تھر ایتی طرف کھیی چا
رناب اس کے لتے نالکل ینار بہیں تھی وہ سندھی ضراب کے سیتے سے نکرانی تھی
ضراب نے بہکتے ہوۓ لہچے میں کہا اور شاتھ ہی ا یتے لب رناب کی گردن یہ ر ک ھے ت ھے
ضراب کا لمس مچشوس ہونے یہ رناب پڑپ اتھی تھی
ضراب نے حب رناب کو اسطرح دنکھا نو اسے ینڈ یہ خاکے بییھانا اور نوال
رناب میں خاینا ہوں مپرا گناہ بہت پڑا ہے شاند میں معاقی کے قانل بہیں ہوں لنکن"
نلپز میں ا یتے کتے یہ بہت سرمندہ ہوں میں سچ میں عشق کرنے لگا ہوں تم سے نلپز
" معاف کردو میں تمہارا ای نظار کروں گا ایتی آخری شابس نک
رناب کی آنکھ سے انک آبشو ی نکا تھا نو کنا وافعی ہی رناب نے ضراب کو معاف کردنا تھا ؟
ممہ
آ مم
کوبسا گفٹ
اجھا نو دیں
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 454
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
عمر نے انک مجملی ڈینا سے انک جوئصورت ڈاتمنڈ کا پربسل یٹ ئکاال تھا اور اشکے نازو میں
بہنانا تھا
عمر کی پربیش ئگاہوں کی ناالب یہ النے ہوۓ وہ ئطریں جھکا گتی تھی
عمر
ہاں ہمشیہ مپرا ینار کیھی تھی تمہارے لتے کم بہیں ہوگا نلکہ یہ ہر یتے دن کے شاتھ اور
پڑھنا خاۓ گا
عمر کے میہ سے اظہار سن کر اشکو ایتی رگوں میں شکون اپرنا ہوا مچشوس ہوا تھا
تھر اخازت ہے ؟
عالیہ نے ئطریں جھکا کے انک دفعہ تھر عمر کے سیتے یہ سر رکھا تھا
اس لتے اس نے روم کی الی یٹ آف کی اور عالیہ یہ جھکنا خال گنا تھا ۔
عمر ,عمر
ن
اتھیں نا د یں نا م کنا ہوگنا ہے
ت ھ ک
ھ ک
عالیہ ذرا سی آگے کی طرف جھکی تھی کہ عمر نے ہاتھ یچ کر جود یہ گرال نا
ی
عمر
عمر نے کہا
کیسی سرط ؟
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 461
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
عالیہ نے نوجھا
اور اخد نے اسی حپز کا قاندہ اتھانے ہوۓ انک نار تھر سے مناہل کو کڈی یپ کرلنا تھا
اخد کے کسی یندے نے پڑی مہارت سے مناہل کے میہ یہ رومال رکھا تھا اور انک شکینڈ
کے اندر مناہل اشکی نابہوں میں جھول گتی تھی ۔
مناہل کی آنکھ کھلی نو اس نے جود کو انک کمرے میں یند نانا تھا جو بہایت کسادہ اور
جوئصورت تھا وہ حپران تھی کہ اشکو بہاں کون النا ؟
اتھی وہ یہ شب سوچ ہی رہی تھی کہ کمرے کا دروازہ کھال تھا اور کونی اندر داخل ہوا تھا
تمہارا عاسق ہوں مپری خان ناد کرو کون ہوں میں
اخد کھوکھر
تھنک ہے وہ اگر مجھے ہارانے میں کامناب ہوگنا نو میں تم دونوں کو خانے دوں گا اور اگر
وہ ہار گنا نو اتھی اور اسی وفت تمہارا اور مپرا ئکاح ہوگا
مناہل کی آنکھوں سے آبشو ئکلتے لگے تھے وہ شدت سے دعا کررہی تھی
وہ دعا مانگ رہی تھی کہ اخانک اشکی ئطر ایتی چین یہ پڑی نو اسے انک امند کی کرن ئطر
آنی تھی مظلب اب نلماز آشانی سے مناہل کو ڈھونڈ شکنا تھا ۔
لہو پرشانی ئطروں سے اس نے ڈرایپور کی خایب دنکھا اور جود پربسان ہوکر سوجتے لگا کہ وہ
کہاں ہے
بہیں مپرے ہللا اس نار اشکو مجھ سے دور مت کرنا میں مرخاؤں گا میں بہیں رہ شکنا "
اشکے ینا نا خدا نلپز انک آبشو گرا تھا نلماز کی آنکھ اتھی وہ سوچ ہی رہا تھا کہ اسے مناہل کی
وہی چین ناد آنی وہ تھاگنا ہوا کمرے میں بہیچا تھا اور ا ستے مناہل کو پربس کرلنا تھا
شاتھ ہی گاڑی کی خایناں اتھانی تھیں اور انک کال مالنی تھی
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 469
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
ہاں علی اس یتے پر بہیحو اور شاتھ میں دو بین آدمی اور تھی رکھ لینا اور نولیس کی گاڑی
میں مت آنا میں بہیں خاہنا کہ ہمارا دسمن جوکنا ہوخاۓ
نول کر کال کٹ کرکے اس نے گاڑی کی سینڈ کو قل کنا تھا کپوں کے اسے کسی تھی
طرح سے مناہل نک خلد از خلد بہیحنا تھا ۔
ب
وہ مناہل نک ہیحتے میں کامناب ہوگنا تھا ل نکن اب وہ اندر کیشے خانا کپوں کے شا متے ہی
اخد کے آدمی کھڑے تھے وہ یہ ہی سوچ رہا تھا کہ اخانک اس ییجھے کی خایب انک دروازہ
نلماز اندر خاحکا تھا ناہر مین اپڑبیس یہ دو آدمی تھے نلماز کے ناقی شاتھپوں نے ان شب
کو گولپوں سے تھون ڈاال تھا اب اندر خانے کا راشیہ صاف تھا اخد نے حب گولپوں کی آواز
ستی نو اس نے ایتی گن اتھالی اور مناہل کے کمرے کی خایب گنا دروازہ کھول کر وہ اندر
داخل ہوا تھا
اخد کے ما تھے یہ نل پڑے اور اس نے آگے پڑھ کر مناہل کو اشکے نالوں سے خکڑا اور نوال
وہ بہاں آنا نو ایتی مرضی سے ہے مگرخاۓ گا مپری مرضی سے اور مپری مرضی نو تم "
خایتی ہی ہو مپری خان
اخد نے انک کمینگی مسکراہٹ مناہل کی خایب اجھالی اور تھر نوال
نلماز نے ایتی دونوں نازو ہمشیہ کی طرح تھنالنی تھیں مناہل کے لتے اور وہ تھاگ کر اشکی
نابہوں میں ہمیشہ کی طرح سمانی تھی
اور اخد جو غصہ ضنط کتے یہ شب کجھ دنکھ رہا تھا نوال
علی نے اور نلماز کے ناقی یندوں نے آگے پڑھ کر اخد کو گ ھپرے میں لے لنا تھا نلماز
نے مناہل کو جود سے الگ کنا اور ہیھکڑناں لے کر آگے پڑھا
ھ کنک م ی ن
اور اخد کی آ ھوں یں ا تی آ یں گاڑھتے ہوۓ نوال
علی اشکو ہیھکڑناں بہنانے لگا تھا کہ اخد نے علی سے ہیھکڑناں لی اور نوال
اشکو ہیھکڑناں میں جود بہناؤں گا و بشے تھی مپری دلی جواہش تھی کہ ا یتے دسمن کو جود "
" ا یتے ہاتھوں سے یہ سرف تچشوں
نلماز نے انک طپزیہ مسکراہٹ اخد کی خایب اجھال کے ہیھکڑناں اشکو بہنانی تھی اور نوال
" لے خاؤ اسے اور ایتی اذ یت دو اسے کہ یہ موت ما نگے اور وہ تھی یہ ملے اسے
اصل میں اخد کھوکھر انک عنڈہ تھا بہت سے ال نگل ابشوز اور کاموں میں ملوث تھا چیشے
کے اسمگلنگ وعپرہ نو آج ملک کو انک بہت پڑے عنڈے سے تھی تچات ملی تھی اور
یہ ضرف نلماز کی وجہ سے ممکن ہوا تھا ۔
نلماز کو اشکی اس کامنانی یہ یہ ضرف داد ملی تھی نلکہ اشکی پروموسن کے شاتھ شاتھ اسکا
رینک ابس سی نی سے ڈی ابس نی ہوگنا تھا
مناہل تھی بہت جوش تھی نلماز نے چیسا کہا تھا و بشے کردکھانا تھا مناہل کے محرموں کو
ا نکے کتے کی سزا مل خکی تھی اور آج حف نفت میں مناہل کو ائصاف مال تھا ۔
رات کو نلماز تپڑبس یہ کھڑا تھا کہ ییجھے مناہل آکھڑی ہونی اور اس نے نلماز کو ینک سے ہگ
کنا تھا
" تھینکس نلماز آپ نے مپرے لتے اینا کجھ کنا میں کیشے آئکا شکریہ ادا کروں "
خاتم میں نے عشق کنا ہے تم سے اور جن سے عشق کنا خاۓ ا نکے لتے خان تھی دے
دی خاۓ نو وہ تھی کم ہے
اس دن حب آپ نے مجھے پرنوز کنا تھا اس ناتم میں نے کونی جواب بہیں دنا تھا لنکن
آج میں کہنا خاہتی ہوں آپ سے نلماز آپ کے ینا مپری زندگی ادھوری ہے مپری زندگی
نالکل نےرنگ ہوخکی تھی لنکن آپ نے مپری زندگی میں آکر اشکو رنگوں جوسپو اور ینار سے
تھردنا ہے آپ بہیں نو میں بہیں چہاں آپ وہاں میں آنی نو نلماز آنی لو نو سو مچ نو آر دا
" ربشٹ آف ماۓ الئف آنی کایٹ لپو ود آؤٹ نو نی ماین قار انور
مناہل کے میہ سے اظہار محیت سن کر نلماز کی رگوں میں شکون اپر گنا تھا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 480
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
خاتم ؟
جی
ہاں کپوں
وہ کوبسا ؟
ہاں لنکن آپ وافعی ہی اگر مجھ سے عشق کرنے ہیں نو مپرے شاتھ خلیں گے وہ ایتی
علطی یہ سرمندہ ہے بس معاقی مانگنا خاہنا ہے اور کجھ بہیں
اوکے ضرف تمہارے کہتے یہ ینار ہوں میں رات کو ینار رہنا نک کرلوں گا میں
اوکے
جی
کن مت
آج وایٹ کلر بہینا مجھے یں اس لر یں د ھتے کا ہت دل خاہا رہا ہے
ب م ک ھ
ہ
ممم اوکے
رناب نے آج وایٹ کلر کا شاٹ فراک بہ نا تھا شاتھ میں اس نے لمتے نالوں کو کھال جھوڑا
تھا کانوں میں وایٹ کلر کے اتپر رنگز بہتے تھے آنکھوں میں ضرف کاخل اور ہویپوں یہ الل
لپ اسنک ت ھپرلی تھی شاتھ میں وایٹ کلر کی ہنلز بہن لی تھیں ۔
مما میں ضراب کے شاتھ ڈپر یہ خارہی ہوں تھوڑی دپر میں وابس آخاؤں گی
ن
ناییہ ینگم دل ہی دل میں جوش ہوبیں تھیں کہ رناب کا دل ل رہا تھا ضراب کو لے کر
گھ
اتھوں نے ضراب اور رناب کی جوسپوں کے لتے ڈھپروں دعابیں مانگیں تھیں لنکن قلچال
قسمت کو کجھ اور ہی م نظور تھا ۔
رناب حب ییچے آنی نو ضراب گاڑی سے ینک لگا کر اس کا ہی و یٹ کررہا تھا اشکو دنکھ کر
اس کے نے یناہ جسن میں وہ کھو گنا تھا ک نا تھی یہ کس قدر اشکے جواسوں یہ سوار ہوخکی
تھی وہ اس سے عشق کرنے کرنے جود کو گپوا بییھا تھا وہ ضراب مرزا جو کیھی کسی کی انک
یہ سینا ایتی مرضی کرنا وہ آج انک معمولی سی لڑکی کی نات مان گنا تھا
بہیں وہ لڑکی معمولی بہیں تھی وہ لڑکی اسکا عشق تھی اور ضراب مرزا کی بسند معمولی
تھوڑی ہوشکتی تھی کنا ۔
ہ
ممم خلو
کہہ کر اس نے اشکے لتے گاڑی کا دروازہ کھوال اور جود ڈرایپونگ سیٹ سییھال لی تھی
رناب نے کہا
تھنک ہے لنکن مجھے انک کام ہے بہلے اشکو کرلوں اشکے ئعد
ضراب نے کہا
کوبسا کام ؟
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 492
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
رناب نے نوجھا
یہ کام ضراب نے نول کر گاڑی انک طرف روکی اور رناب کی کمر میں ہاتھ ڈال کر اس یہ
جھکا
دونوں ہاتھ ضراب کے سیتے یہ رکھ کر اس نے اشکو جود سے دود کرنے کی کوسش کی مگر
وہ ضراب ہی کنا جسکو کسی نات کا اپر ہوخاۓ
رناب لمتے لمتے شابس لیتے لگی اور تھر جود کو گاڑی کے مرر میں دنکھا اشکی جیخ ئکلتے ئکلتے
رہ گتی اشکی شاری لپ اسنک تھنل خکی تھی
ضراب نے کہا
نو کنا مپرے ل تے بہیں لگانی تھی ضراب نے آپرو احکا کر نوجھا
بہیں
رناب نے نوال ہی تھا کہ ضراب نے اشکی نازو نکڑلی اور سرخ آنکھوں سے نوال
ضراب کی آنکھوں میں ا یتے لتے اس قدر شدت دنکھ کر رناب دنگ رہ گتی
مج س
رناب نے مو فعے کی پزاکت کو ھتے ہوۓ جواب دنا
ضراب مسکرا اور اسکا ہاتھ جوم لنا حب کے رناب ضرف ضراب کے نارے میں سوجتی رہ
گتی کیسا دھوپ جھاؤں چیسا سحص تھا یہ
وہ لوگ دامنان کے گھر بہیچ خکے تھے ضراب نے رناب کا ہاتھ نکڑ کر رکھا تھا حب دامنان
نے یہ دنکھا نو وہ بہت خال مگر خلد ہی جود کو کمپوز کرگنا
ع
اشالم و لنکم نوتھ آف نو
کیشے ہو دونوں
انکحولی ضراب اور رناب میں ا یتے کتے یہ سرمندہ ہوں مجھے ابسا بہیں کرنا خا ہتے تھا اس
دن ییہ بہیں کنا ہوگنا تھا مجھے
واسروم کدھر ہے ؟
چیشے ہی وہ واسروم گنا تھا کہ دامنان نے ایتی گن ئکال کر رناب یہ نان لی
رناب اگر تم مپری یہ ہونی نو میں تمھیں کسی اور کا تھی بہیں ہونے دوں گا
دامنان نے کہا
س
بہیں میں تمہاری کیھی تھی بہیں ہوں گی ھے م
ت جم
دامنان نے نول کر پرنگر یہ ہاتھ کر انک قاپر کنا تھا شاتھ ہی رناب کی جیخ نلند ہونی تھی
رناب نو نالکل شالمت تھی نو گولی کشے لگی تھی گولی ضراب کو لگی تھی ک پوں کے رناب
کے شا متے ضراب آگنا تھا
رناب نے نےئقیتی سے ییچے گرے ہوۓ ضراب کی خایب دنکھا اور ییچے جھک کر اسکا سر
ایتی گود میں رکھا اور آبشو سے پر ہونے چہرے کے شاتھ ضراب کی خایب دنکھا تھا
ضراب نے رناب کی خایب دنکھا تھا اور مسکرانا تھا اور نوال تھا
رناب نلپز مجھے معاف کرد ینا میں تمہارا محرم ہوں تمہاری زندگی کو چہیم ینا دنا تھا مگر مپرا خدا
گواہ ہے کہ مجھے ییہ ہی بہیں خال کب مگر سچا عشق ہوگنا ہے تم سے اور ہمشیہ رہے گا
اینا بہت جنال رک ھنا اور ہوشکے نو معاف کرد ینا مجھے
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 503
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
بہیں ابسا بہیں ہوشکنا رناب نے ضراب کی ی نض جنک کی تھی جو بہیں خل رہی تھی
نلماز تھی وہاں آگنا تھا اصل میں نلماز ضراب کو کال کررہا تھا اور وہ اتھا بہیں رہا تھا اور
ضراب نے نلماز کو دام نان کی حف نفت کے نارے میں ی نانا اور یہ تھی ینانا تھا کہ وہ معاقی
مانگنا خاہنا ہے لنکن نلماز نے تھر تھی ضراب کو محناط رہتے کا کہا تھا اور حب ضراب سے
ب
کونی رائطہ بہیں ہوا نو وہ پربسان ہوگنا اس لتے وہ دامنان کے گھر یچ گنا تھا اور شا متے کا
ہ
ت ھ ات ھ ی
لنکن رناب کو کجھ کہاں س نانی دے رہا تھا اسے نو بس ا یتے ضراب کے محرم کی خان لیتی
تھ ی
اور شاتھ ہی اس نے قاپر کنا تھا دو گولناں دامنان کے سیتے میں یپوشت ہوگپیں تھیں
اور نولی
تمھیں زندہ ہونے پڑے گا ضراب مرزا ہر دفعہ تمہاری بہیں خلے گی مجھے تمھیں وابس "
النے کے لتے جو کجھ تھی کرنا پڑا تھا میں کروں گی اب نک تم نے ضرف ایتی شدت
دنکھانی ہے اب مپری دنکھو گے
اور دونوں کی جوسپوں اور ضراب کے صخت ناب ہونے کی دعا مانگی تھی رناب اور نلماز
ضراب کو لے ہاسینل بہیچے تھے آل رنڈی وہ اینا ل یٹ ہو خکے تھے اس لتے وفت صا ئع کتے
ئغپر رناب نے ضراب کو آپربسن ت ھیپر میں سفٹ کنا
ڈھرکتے دل کے شاتھ رناب اندر داخل ہونی تھی شاتھ ہی آپربسن ت ھپڑ کی البیس آن ہونی
تھیں
سرٹ انارنے کے ئعد اس نے جس خگہ گولی لگی تھی دل کے ناس وہاں سے ئکلتے جون
کو صاف کنا تھا اور نلنڈنگ روکی تھی اور کجھ مپیس کے ئعد گولی ئکالی تھی
گولی ئکا لتے کے ئعد تھی حب ضراب کی خایب سے کونی رسنابس بہیں آنا نو رناب تھوٹ
تھوٹ کر رودی تھی
رناب نے شدت سے دعا کی تھی اور شاتھ ہی ضراب کو تچلی کے جھنکے د یتے تھے اور
وافعی ہی رناب کی شدت سے کی گتی دعا میں اینا اپر تھا کہ ضراب کو موت کے میہ سے
ت ی ھ ک
وابس یچ النی ھی
ضراب کو قلچال ہوش نو بہیں آنا تھا مگر اشکی شابشیں خلنا سروع ہوخکی تھیں
رناب ہللا کا شکر ادا کرنے ہوۓ ناہر آنی تھی کہ نلماز جو کب سے ناہر کھڑا ضراب کے
لتے دعابیں مانگ رہا تھا رناب کے ناس آنا اور نوال
ہاں الجمد ہللا ضراب تھنک ہیں میں نے کہا تھا یہ کہ اتھی نک ضراب نے مپرے لتے
ایتی شدت دنکھانی ہے اب وہ مپری شدت د نکھے گا رناب نے تم آنکھوں سے مسکرا کر کہا
ہاں تھاتھی اگر ضراب کو آج انک یتی زندگی ملی ہے نو ضرف آنکی وجہ سے آپ نے نایت
کردنا کہ آپ دونوں کا عشق سچا ہے اور چینا آپ سے وہ عشق کرنا ہے اینا ہی آپ کرنی
ہیں ہللا آپ دونوں کو ہمشیہ شاتھ میں جوش ر ک ھے ۔
بہیں اتھی نے ہوش ہیں اور انک دفعہ روم میں سفٹ کردیں نو مل لینا آپ
اوکے تھاتھی
نلماز نے کہا ۔
کجھ ناتم کے ئعد ضراب کو ہوش آنا نو اس نے نلماز کو ا یتے ناس نانا
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 512
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
کیسا ہے ضراب ؟
ہاں مپرے تھانی تھاتھی ناکل تھنک ہے اور تجھے ییہ ہے اس نے جود تپرا آپربسن کنا
ہے
نلماز مسکرا اور اسے ان دونوں کے عشق یہ رشک آنے لگا تھا ۔
نلماز ؟
ہاں
ہاں
نار تھاتھی ا یتے جواسوں میں بہیں تھیں مگر انک نات مایتی پڑے گی میں نے آج سے
کبہ ن
بہلے ایتی بہادر لڑکی یں د ھی
یپوی کس کی ہے
ضراب ضرف تھاتھی جوش قسمت بہیں ہے نو تھی بہت جوش قسمت ہے کہ تجھے وہ ملی
ک پوں کے حب تجھ گولی لگی تھی اس ناتم اشکے عشق کی شدت تپرے لتے دنوایہ ین اور
جپوی یت مچشوس کی تھی میں نے
خاینا ہوں
ضراب نے کہا
کجھ دپر ئعد رناب اندر آنی تھی رناب کو دنکھ کر ضراب نے اتھتے کی کوسش کی تھی لنکن
رناب نے م نع کردنا نو وہ رک گنا تھا
کیشے ہیں آپ ؟
بہلے نو تھنک بہیں تھا مگر تمھیں دنکھتے کے ئعد نالکل تھنک ہوں اب
آپ کو کنا ضرورت تھی مپرے شا متے آنے کی گولی لگتی تھی مجھے میں مرنی تھی نو مرنے
د یتے تھر تچانا کپوں مجھے ؟
کی ک س
بہیں زندہ رہ شکنا تمہارے ینا میں تی نار ہوں ھتے کی کوسش کرو ھے
جم مج
میں بہت پڑپ رہا ہوں تمہارے ئغپر نلپز مپری مشکل آشان کردو مجھے فپول کرلو
ق ممہ
مم ول میں اس نارے میں سوجوں گی لچال آپ سوپ نی لیں
ک پوں بہیں مانوں گا نےنی تمہاری ہی نو مانوں گا تمہاری بہیں مانوں گا نو اور کس کی مانوں
گا
رناب نے جود اسے ا یتے ہاتھوں سے سوپ نالنا تھا اور ضراب نے بہت سوق سے شارا
سوپ نی لنا تھا
اس نے کال کرلے شب کو ینادنا تھا اور شب کو بسلی تھی دی تھی کہ ضراب اب نالکل
تھنک ہے اور حطرے سے ناہر ہے
ضراب کو تھنک ہونے میں دو سے خار ہفتے لگے ا یتے میں مناہل اور نلماز اور عالیہ اور
عمر ہتی مون سے ہوآۓ تھے
ضراب نے رناب کو شاتھ خلتے کا کہا تھا مگر اس نے انک ہفتے کا ناتم مائگا تھا ضراب
بہت مشکل سے جود یہ کپڑول کتے ہوا تھا لنکن اس نے رناب کی نات مان لی تھی کپوں
کے انک وہ ہی نو تھی جس کی ہر نات کو مان لینا تھا انک وہی اشکو سییھالنا خایتی تھی ۔
رناب نے نلماز اور ضراب دونوں سے نات کی تھی کپوں کے اس نے دامنان کا فنل کنا
تھا اس ل تے اس نے جود کو سرینڈر کنا تھا نلماز کے شا متے
اس نے انک بیشٹ الپر ہاپر کنا تھا جس کی وجہ سے رناب کے جق میں ف نصلہ ہوا تھا ۔
رناب نے انک ہفتے کا ناتم مائگا تھا نو آج سنڈے تھا مظلب کل رناب کو ضراب کے
ناس خانا تھا ا یتے گھر
ب
رناب دونوں کے ناس ییھی تھی
مجھے ییہ تھا مپری بیتی کونی علط ف نصلہ کرہی بہیں شکتی ہم دونوں اس ف نصلے سے بہت"
ب ن ل ب لع ہ ف ن ھ مت
جوش ہے یں ا ک اور مو ع د ینا خا تے ضراب کو اس سے طناں ہو یں کن وہ ہت
ندل گنا ہے وہ بہت ینار کرنا ہے تم سے بینا اور کسی کو نوں پڑنانا اجھی نات بہیں ہم
" دونوں تمہارے شاتھ ہیں ہمشیہ
رناب تم آنکھوں کے شاتھ مسکرا دی تھی اور بیپوں نے انک دوسرے کو گلے لگا لنا تھا ۔
رناب ا یتے روم میں وابس آنی تھی کہ اشکے یہ کال آنے لگی
کپوں
مپرے لتے ؟
اور کل جو ڈلپوری مین آۓ گا وہ جو کجھ تھی دے گا اسے بہن لینا میں کل جود تمھیں نک
کرنے آؤں گا اور نلپز م نع مت کرنا نلپز
ضراب کا انداز اینا ینارا تھا کہ اس نے کل کا ڈن کردنا اور ڈھرکتے ہوۓ دل کے شاتھ
فون کو یند کنا تھا
کل وہ انک دفعہ تھر سے ایتی زندگی کی یتی سروعات کرنے والی تھی تجھلی دفعہ وہ بہت
اداس تھی کپوں کے ضراب کے لتے محض وہ انک خڑنا تھی جشے وہ ییحرے میں فند کرنا
خاہنا تھا اس سے اینا ندلہ لینا خاہنا تھا کسی تھی قم یت یہ مگر اس دفعہ وہ اسکا عشق تھی
حب عمر عالیہ اور نلماز مناہل کو ییہ خال نو وہ لوگ تھی رناب سے بہت جوش ہوۓ تھے
اور اتھوں نے تھی ڈھپر شاری دعابیں دی تھیں رناب کو
شام کا ناتم تھا حب انک ڈلپوری مین آنا گ یٹ رناب نے ہی کھوال تھا
اور شامان لے کر شاین کرکے گ یٹ یند کرکے وہ ا یتے روم میں آنی تھی
اس نے کھوال نو وہ انک پڑا شا گفٹ نوکس تھا اس نے اشکو اوین کنا نو رنڈ نلد کلر کی ربسمی
شاڑھی جو بہایت ہی جوئصورت تھی موجود تھی شاتھ میں ڈاتمنڈ کا ہلکا شا سیٹ جس یہ
سفند اور سرخ رنگ کے جھونے جھونے مونی لگے ہوۓ تھے اور شاتھ ہی رنڈ کر کی بیسل
ہنلز تھی تھیں
رناب کو ضراب کا میسیج آنا تھا کہ وہ آدھے گھیتے میں اسے لیتے آرہا ہے اس لتے رناب چییج
کرنے خل دی تھی
منک اپ میں اس نے ہمشیہ کی طرح کاخل آنی التپر مشکارا اور ہویپوں یہ رنڈ نلد کر کی
لپ اسنک لگانی تھی اور شاتھ میں دونوں کالیپوں میں رنڈ کلر کی جوڑناں بہتی تھیں اور
جپولری میں اس نے ضراب کا دنا ہوا وہی سیٹ بہنا تھا مظلب وہ آج حف نفت میں
ضراب کے ہوش اڑانے والی تھی ایتی ہنلز کی اسڑیپ یند کرنے کے ئعد وہ ییچے اپر آنی
تھی شب نے اسے دنکھ کے ماشا ہللا کہا تھا ضراب تھی وہی موجود تھا کونی اینا زنادہ
جوئصورت کیشے ہوشکنا ہے ضراب نے دل میں سوخا تھا ضراب کی ئطریں ہی بہیں ہٹ
رہی تھیں
ھ کک ن
اب ھولو آ یں نےنی
ہ
ممم تھک نو گتی ہوں
اب وہ ییچے جھکتی ہی کہ ضراب ییچے جھک کر اشکی ہنلز کی اسپریپ انارنے گا
ضراب نے ئطر اتھا کر رناب کی خایب دنکھا اور مسکرا دنا تھا اور نوال
مپری خان یہ شب میں ایتی جوسی سے کررہا ہوں مجھے روکو مت کرنے دوں
رناب نے ضراب کی آنکھوں میں دنکھا چہاں اشکے ل تے محیت ہی محیت دکھانی تھی اور وہ
نولی
رناب نے اشکی پربیش ئطروں کی ناب یہ النے ہوۓ ئطریں جھکا کر کہا
واٹ ؟ سے اٹ اگین
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 539
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
" میں نے کہا میں تم سے عشق کرنے لگی ہوں ظالم ابسان "
ضراب نے رناب کو کمر سے نکڑ کی ایتی طرف کھییچا اور جو تھوڑا شا قاصلہ تھا اسے تھی جیم
کرنے ہوۓ وہ نوال
خایتی ہوں مجھ سے بہپر کون خان شکنا ہے ضراب مرزا کو
جی کہیں ۔
ضراب نے بہکتے ہوۓ لہچے میں کہہ کر اشکے کان کی لو کو جوم لنا تھا اور اشکی کمر میں ہاتھ
ڈال کر اییہ چہرہ اشکے چہرے کے فریب لےکر گنا تھا
چ
ہجھورے ہیں و بشے بہت زنادہ آپ
چ
تم نو خایتی ہو میں گھینا تھی ہوں آوارہ تھی ہوں ھورا ھی ہوں گر ضرف تمہارے
م ت ہج
معا ملے میں تمہارے لتے
ڈابس ؟
یہ گانا کا انک انک نول ضراب کے دل کے خذنات غکاسی کررہا تھا
ضراب نے رناب کو جود کے اس قدر فریب کنا کہ رناب کو لگا چیشے آج دو جسم انک خاں
کرنا کا ارادہ رکھنا ہو
ضراب نے اسے ایتی نابہوں میں اتھانا اور اندر خل دنا تھا
آج کی نوری رات رناب نے ضراب کی شدنوں کو مچشوس کرنے گزاری تھی
رناب نے اشکے نالوں میں ہاتھ ت ھپرا اور جھک کر اشکی بیسانی جوم لی
رناب نے آنکھ کھول کر رناب کو دنکھا رناب نے انک سرمگیں مسکراہٹ اشکی خایب
ن
اجھالی تھی اور ضراب نو گونا اس یہ قدا ہی ہوگنا تھا اور اسے سیتے سے لگا کر آ یں موند گنا
ھ ک
تھا۔
ماہ نور کا نام سیتے ہی اشب انک جھنکے سے ینڈ سے ییچے اپرا تھا کپوں ماہ نور سے اشب
بہت ینار کرنا تھا اشکے گالنی گال جن کو وہ ہمشیہ نکڑ نکڑ کر کھییحنا تھا بہت ا جھے لگتے تھے
حب کے مناہل اور نلماز کے تھی دو تچے تھے انک کا نام ماہ نور تھا اور انک کا نام ناسر
ت ھا
آج ان شب لوگوں کی دغوت تھی ضراب لوگوں کے گھر نو وہ لوگ ان کے گھر آرہے تھے
۔
ضراب دروازے یہ کھڑا رناب اور اشب کی شاری نابیں سن حکا تھا
نویہ ہے دونوں انک چیشے ہیں ناپ بینا ناپ تھی عاسق اور بینا تھی
ضراب انک ئطر تھر کر رناب کو دنکھا تھا سکاۓ نلپو کلر کے فراک میں وہ بہت یناری لگ
رہی تھی آج تھی وہ ایتی ہی جوئصورت تھی چیتی ناتچ شال بہلے ہوا کرنی تھی
اتھی وہ دونوں آبس میں نابیں کرہی رہے تھے کہ اشب ضراب کے ناس آکر کھڑا ہوگ نا اور
نوال
ن
ضراب نے محیت تھرے لہچے میں کہا تھا مجھے یہ انک بہن خا ہتے د کھیں نا ناسر کے
ناس ماہ نور ہے اور عمپر کے ناس علیشہ ہے مپرے ناس کونی تھی بہیں ہے اس لتے
مجھے انک بہن خا ہتے
ضراب اشب کی نات سن کر ہیس دنا جنکہ رناب الل تماپر ہوگتی کہ اخانک ضراب کو
سرارت سوجھی
بینا تم ایتی موم سے اس نارے میں نات کرو میں نو کہنا ہوں کہ اشب کے لتے انک
" جھونی بہن لے آ بیں مگر تمہاری موم مایتی ہی بہیں ہیں
ضراب نے رناب کو آنکھ مارنے ہوۓ کہا تھا جنکہ رناب ضراب کو محض گھور کر رہ گتی
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 557
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
اشب بینا تمہاری موم کو میں ا یتے طر ئقے سے سمجھا لوں گا تم ذرا خاکے دادو کو دنکھو کہ وہ
کنا کررہی ہیں
ہ
ممم نو کنا جنال ہے نےنی اشب کی نانوں یہ غور کنا خاۓ ؟
کونی سن لے گا
رناب نے ا یتے دونوں ہاتھ ضراب کے سیتے یہ رکھتے ہوۓ کہا تھا
ضراب نے رہا سہا قاصلہ تھی جیم کرنے ہوۓ کہا تھا
ت
ہاں مپری خان ہمشیہ ا بشے ہی نلکہ اس سے تھی کتی زنادہ اینا زنادہ کہ یں جود سے
ھ م
رناب مسکرانی تھی اور دل ہی دل میں ہللا کا شکر ادا کنا تھا کہ اینا ینار کرنے واال ہمشفر
غظا کنا تھا
ہ
ممم
رناب نے انک ئطر ضراب کو دنکھا تھر اشکی پربیش ئطروں کی ناب یہ النے ہوۓ ئطریں
جھکا گتی اور انک ییچ ضراب کے سیتے یہ مار کر نولی
ہاۓ ظالم لڑکی تمہارا یہ سرمانا اور تمہارا یہ عشق ظالم خان لے لے گا کسی دن مپری
نےنی
ہ
ممم
Visit For More Novels : www.urdunovelbank.com Page 563
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم نازیہ راج پوت NOVEL BANK عشق ظالم
قکر مت کرو اول نو ایتی خلدی مرنے واال بہیں میں یہ تمہاری خان ایتی آشانی سے
جھوڑوں گا اور اگر کیھی مرتھی گنا نو تمھیں شاتھ لےکر ہی مروں گا چہاں تم وہاں میں
ضراب کی نانوں کو سن کر رناب مسکرا دی تھی اور ضراب کے سیتے یہ سررکھ دنا تھا ج نکہ
ضراب کی رگوں میں تھی شکون کی انک لہر دوڑ گتی تھی ۔
جیم شد