Professional Documents
Culture Documents
تعویز عشق مکمل ناول از حنا اسد
تعویز عشق مکمل ناول از حنا اسد
تعویز عشق
لق
از م حنا اسد
م ک م
ل ناول
ناول بینک و یب یر سا تع ہونے والے تمام ناولز کے جملہ و حقوق تمعہ مصنفہ کے نام
محقوظ ہے۔ خالف ورزی کرنے والے کے خالف قانونی خارہ جونی کی خا سکتی ہے۔ اگر
آپ ایتی تحریر ناول بینک یر سا تع کروانا خا ہتے ہیں نو اردو میں نایپ کر کے ہمیں سینڈ
کردیں۔ آپ کی تحریر ناول بینک و یب یر سا تع کردی خانے گی۔
E-mail : pdfnovelbank@gmail.com
WhatsApp : 92 306 1756508
ونٹ:امہرےیسکرگوپ یکوکیئسیفںیہنےہ۔بسیفلیبساہللےہ
یس
وہ جو اس تقاب نوش کے اتھی پہلے وار سے ہی نہ ل نانا تھا۔۔۔
ھ ب
مچھے جھوڑ دو دنکھو میں نے کچھ تھی پہیں کنا رجم کرو مچھ یر۔۔۔۔۔۔
تھے ۔
مگر اندھیرا ہونے کے ناعث کسی کے تھی تقوش واضح پہیں ہو رہے تھے۔۔۔
گ ُ
لے خلو اسے تھوڑی شی خاطرمدارت کے تعد سب ا ل دے گا۔۔۔
نس کیپین !ان بین جواب د یتے والوں میں سے انک نشوانی آواز تھی تھی۔۔۔۔
اس نے ا یتے دس سالہ تھانی کے چہرے سے خادر ہنا کر اسے حگانا خاہا ۔۔۔۔
سکول دا یبم تکل گنا نا نے ماسیر جی کولوں حیہڑی جھیرول ہونی اے فیر میں یپیں
تچاؤن آنا۔۔۔
ب یب
ناہر جو لہے کے ناس ھی ان دونوں کی اماں زاہدہ کی آواز
ھ کن
اپہوں نے ینار سے اس کے چہرے کی طرف د تے ہونے دعا کی۔
وہ ا یتے ہاتھوں سے ا یتے جھونے تھانی کو خلدی خلدی ناسیہ کھالنے لگی۔
نہ ان کا ذانی گھر تھا۔ گاؤں میں جھونے یڑے ہر طرح کے
ان کا گھر کچا ینا ہوا تھا جو گارے اور متی سے تعمیر کنا
گنا تھا۔۔۔
مگر سوھتی سکول اور سنییر میں اردو زنان ہی اسنعمال کرنی۔
زاہدہ اسے صدقہ کہتی۔۔۔ مگر 'غری بوں کا صدقہ 'آسانی سے
کپسے ہیں آپ ؟
م
اس نے یبھی شی آواز میں کہا۔۔۔
غروج کی ڈر کے مارے خان تکل رہی تھی وہ اعنان کے غصے کے نارے میں
تچونی خایتی تھی ۔
اس کا نازک سا ہاتھ اعنان کے مصبوط ہاتھ میں کنکنا رہا تھا ۔۔۔
تم خایتی ہو نہ ہمارے ر ستے کے نارے میں؟ تچین سے تم میرے تکاح میں
ہو۔۔۔
شششش۔۔۔۔۔۔
اب دونارہ ا یتے دنوں تعد ملتے آنی نو اس سے تھی یرا کروں
اشی کے نارے میں سوچ سوچ کر نی ۔نی اینا ہانی ہوا کہ ان
سامنا تھا۔
نوجہ نہ د ینا۔۔۔
ُ
وہ ا یتے دو بیبوں اور انک بیتی کے ساتھ ا یتے یرھوں کی
ک
ہی اس کے سوہر کا شہر خانے ہونے انک کار انکسنڈیٹ میں ای نقال ہوگنا ۔۔۔
زمیبوں کا جساب کناب لے رہا تھا ساتھ ساتھ انک ینا قارم
ع
اسالم و لنکم السالم لل۔۔۔۔
ع
و لنکم السالم!اعنان نے اسے جواب دنا۔۔۔۔
لل وہ میں ا یتے دوسبوں کے ساتھ سکار کھلتے خانا خاہنا ہوں آپ سے اخازت لیتی
تھی۔
کل ہر خال میں تم مچھے ا یتے سا متے خا ہتے ہو ۔۔۔آنی نات سمچھ میں؟
You are great Lala....
تماز ادا کرنے کے تعد اب وہ آنا گوند رہی تھی اسالم علن مک
اماں !اس نے ایتی ماں کو سا متے کمرے سے ناہر آنے دنکھ کر کہا۔۔۔
ع
! و لنکم السالم
وہ حقگی سے میہ تھالنے گوندھا ہوا آنا انک یرین میں تکال کر وہاں سے اتھی اور
ہاتھ دھونے لگی۔۔۔
اپہہ حیہڑی پیری گز تھر لمتی زنان ا پہے اییہوں لگام دے۔اگلے گھر خا کہ میرے سر
وچ کھیہ نوابیں گیں۔۔۔
نہ جو گز تھر لمتی زنان ہے اسے کیڑول کرو اگلے گھر خا کر میرے سر میں متی یڑواؤ(
)گی
کل تچناں کولوں حیہڑی فپس ملی شی اوہدی میں اپہہ خرندی اے
ند لتے والی تھی اب نہ قسمت جوش قسمتی میں ند لتے والی
تھی نا ند قسمتی میں ،اس کا ف نصلہ نو آنے وال وفت ہی کرنے وال تھا۔۔۔۔۔
****
دو دنوں سے وہ تھوکا یناسا اشی خالت میں یڑا ہوا تھا۔
اس یر ساند نے ہوشی میں نسدد کنا گنا تھا
وہ یبم مردہ خالت میں ا یتے اردگرد کے ماجول کا خایزہ لے رہا تھا۔
اسے پیرے خلق سے ییجے انار دوں گا اگر میہ نا کھول۔۔۔۔اس کی دھاڑ تھر سے
گوتجی۔۔۔۔
گ ُ
تھوڑی شی خاطرمدارت کے تعد وہ سب کچھ ا ل حکا تھا۔۔۔۔
اس نے ادھر ادھر دنکھا مگر اس وفت جونلی میں سب ا یتے ا یتے کاموں میں
مصروف تھے۔
م کم
اس سے پہلے کہ وہ ایتی نات ل کرنی۔۔۔۔۔
نکواس یند کرو۔۔۔۔اس نے کرجت لہجے میں کہتے ہی فون یند کر دنا۔۔۔۔
دوسری خایب سے آنے سعد جودھری سے اس کا زور دار نکراؤ ہوا ۔۔۔۔۔۔۔۔
ک
سعد اس کا ہاتھ ھییچ کر اسے قدرے خالی خگہ یر لے گنا۔۔۔۔
مگر وہ نس سے مس نہ ہوا۔۔۔۔
میں نے کہا ہے کہ جھوڑو میرا ہاتھ ورنہ میں اماں کو یناؤں گی تمہاری ندتمیزی کے
نارے میں۔۔۔
تمہاری اور میری اماں دونوں پہی خاہتی ہیں جو ہو رہا ہے۔۔۔۔
ھ کنک م ن
اس نے نور کی آ ھوں یں آ یں ڈا لتے ہونے نے جودی سے کہا۔۔۔۔
کنا وہ تمہیں میرے ساتھ نہ ییہودگی کرنے کے لتے کہہ رہی ہیں؟۔۔۔۔۔
زنادہ تحرے دکھانے نا نو تمہیں ییہودگی دکھانے سے مچھے کسی کا ناپ تھی پہیں روک
سکنا۔۔۔۔
نورے گاؤں میں اس وفت سام تھنل خکی تھی سڑک کی
دونوں اطراف میں دور نک دنو قامت درح بوں کی فظاریں ت ھیں۔۔۔۔
جودھری اور ساتھ کے گاؤں والے آرابیں انک دوسرے کو موت کے گھاٹ انار
رہے ہونے ہیں۔۔۔
اب وہ بیبوں نازار سے تھوڑا سا راشن لیتے کے لتے اشی طرف تکل گتے۔۔۔۔
سر۔۔۔۔ اس میں وہ تمام ڈبینلیز موجود ہیں جو ہمیں رنڈ کے دوران ملیں
تھیں۔۔۔۔
کہ وہ نہ اسلحہ اور ڈرگز کہاں سے کہاں نک کن لوگوں کو سنالنی کر خکے ہیں۔
ہہم۔۔۔۔۔ُگڈ۔۔۔۔
نہ اتھی کامنانی کی طرف ہمارا پہال قدم تھا اس میں ح نت
اس مشن میں کامنانی خاصل کرنے کے لتے خاہے ہمیں ایتی
نس سر !ان بیبوں نے خزنہ جب الوطتی سے سرساری سے لیریز نلند آواز سے
کہا۔۔۔
*****
شہرنار جوہدری کی پہن درمکبون ی بوگی کا داغ لگتے ہی
اماں میں کہے دے رہی ہوں سادی کروں گی نو صرف عالم سے۔۔۔۔۔
میں خاہتی ہوں کہ تمہاری سادی میرے جھونے تھانی دلور کے بیتے سعد سے ہو
خانے۔۔۔
ُ
نہ میری ہی نے خا ڈھنل اور کھلی جھوٹ کا بییحہ ہے جو نو میرے سر یر خڑھ کر
ناچ رہی ہے۔
مچھے پہلے تھی تمہاری عیر لڑک بوں کے ساتھ ساری خرکات کے نارے میں ییہ خال
ہے ۔۔۔
اگر اب تم نےگاوں میں کسی تھی لڑکی کے ساتھ کونی تھی زلنل خرکت کرنے کی
کوشش کی نا نو وہ تمہارا میری بیتی کے ساتھ تکاح کا آخری دن ہوگا۔۔۔۔
ُ
جس نے جو اکھاڑنا ہے اکھاڑ لے۔۔۔۔۔
زنان ایتی ح نپ میں بیبھا نوپہی گاؤں کے خکر لگا رہا تھا۔
سر یر ہمپشہ کی طرح کالی خادر اوڑھے ا یتے وجود کو ا جھے سے جھنانے ہونے تھی۔
وہ جودھرنوں کے لڑکے کو سا متےدنکھ کر اینا تقاب درست کرنی وہاں سے خانے
کے لتے مڑی۔۔۔۔
یھ ک
اس نے اس کا ہاتھ تھام کر ایتی طرف یچ لنا۔۔۔
اور اسے خانے سے روکا۔۔۔
طیزنہ انداز میں مسکرانے ہونے اس کے ارد گرد گھو متے لگا۔۔۔
تھنک مانگتی ہونی لڑک بوں سے نو میں اب ینگ آ حکا ہوں ۔۔۔۔
آنی خلو پہاں سے۔۔۔۔ علی نےہاتھ ت ھام کر خلتے کے لتے کہا۔۔۔
چی ی
دے کر ھے کنا جو اس وفت اس کے ساتھ تھا۔۔۔۔
جیردار !جودھری۔۔۔۔
اس نے ا یتے جھونے تھانی کو گرنے سے تچا کر اتگلی سے اسے وارن کنا۔۔۔۔
واہ میری سیرنی ۔۔۔پیرے جشن کو خراج بپش کرنا نواب مچھ یر فرض ہو گنا ہے۔۔
نہ کہتے ہیں اس نے انک زور دار طماتحہ اس کے میہ یر خڑدنا ۔۔۔۔
دو نکے کی جھوری پیری ایتی ہمت کے زنان جوہدری یر ہاتھ اتھانے۔۔۔۔
نے عیرت نے عیرت ہی رہنا ہے خاہے اسے کینا ہی رییہ ک بوں نہ مل
خانے۔۔۔۔
جود یر قانو نہ رکھ سکا اور ناس یڑی ہونی ای نٹ اتھا کر نوری
زنان جودھری ا یتے اویر ہونے اس جملے کی ناب نا لنے ہونے لڑکھڑانے ہونے
قدموں سے ییجے گرا۔۔۔۔
تھی وفت لگے ہمیں ہمارے مقصد کو نورا کرنے سے کونی پہیں روک سکنا ۔
کا تھکانہ ندل دنا ہے ۔ اپہوں اس یتی خگہ کی معلومات اپہیں دی۔۔۔
******
افقف کب نک یندل خلنا ہو گا تچھلے آدھے گھیتے سے اس کجی آنادی میں لتے گھوم
...رہے
ُ
...صالح نے نارساکو گھور کر دنکھا تھا
گہری رات کے پہر وہاں سے تچھلے را س تے تکلیں گے ...ک بوں کہ شہروز خان کے
....مظانق ہماراپہی گھر ہے
...میں نہ پہیں کہہ رہی ایتی ناگل پہیں ہوں مچھے ییہ ہے سب
...نارسا غصے سے یڑیڑانی تھی ..صالح کے چہرے یر طیزا ہپسی آنی تھی
رات گتے وہ یتے گھر آ گتے۔۔۔۔
میں نہ کہہ رہی ناس تھی نو لے سکتے تھے نہ گھر ایتی دور لیتے کی کنا صرورت تھی
ھ م ت
...یں
.....نارسا
نسیرکے ناس کھڑے ہو کر صالح نے نارساکو تکارا تھا مگر نارسا کی تھکاوٹ چہرے
...سے یڑھ کر نسیر یر بیبھتے وہ نارسا کے نالوں میں اتگلناں ت ھیرنے لگا تھا
تمھیں ییہ ہے صالح سر جون ہم سے پہت کام کروانے ہیں ...میں تھک خانی
ت س ھ کن
..ہوں ...آ یں یند کتے کون محشوس کرنے نارسا ،صالح سے مچاظب ہونی ھی
...صالح نے نسیر یر لپیتے نارسا کو ا یتے نازوؤں کے حصار میں تھرنا خاہا تھا
...و نسےنہ کام ایتی خلدی پہیں ہونے میری خان تم نو اتھی سے تھک گئ
...ہمیں صرف اسکا سیناناس ہی پہیں کرنا.کتی کالے دندھوں کے ی بوت خا ہتے
اس نے کلمہ سکر ادا کنا۔سکر ہے اندر آنے ہونے غمر نے پہیں دنکھا۔
...ایتی اوقات میں رہو ..تمھارے سا متے اس وفت کیپین نارسا ہے تچ کر
ُ
گھور کر کہتے نارسا ،نے غمر کو دھمکی دی جو اندر کچن میں یڑھ رہا تھا اور غمر کے
....ساتھ صالح کے ہوی بوں یر تھی ہپسی آنی تھی
....تعد میں اینا تعارف کروا لینا ادھر نکڑاؤ ایتی تھوک لگی
ت ُ
نارسا نے جھٹ سے ا ھ تے غمرکی نات نو کتے,یرے صالح کے ہاتھ سے لنا تھا..اور
...کیپین جون کے آگے رکھ تے کھانا تھی سروع کر دنا تھا
...غمر نے تفی میں گردن ہالۓ خاموشی سے کھانا کھانے میں اک نقا کنا تھا
تمہاری ی بوی کے عپش ہوں گے قسم سے ....کھانا کھانے نارسا نے صالح کو کہا
...تھا
اب انسی تھی پہیں نات کھانا نو غمر کو تھی ینانا آنا ..اور مچھے تھی ..اب ہر انک کی
....قسمت میری طرح تھونی پہیں ہونی
ُ
...صالح نے گھور کر غمر کو دنکھا تھا
جو اس کا مذاق ینا رہا تھا۔۔۔۔
....ایتی اوقات میں ..نہ نہ ہو تمھاری والی کو خلنا نولنا تھی نہ آنا ہو
ک ن
..سر نہ ہونے نو میں د ھتی تچھے
اعنان جوہدری نے ا یتے لڈلے تھانی کی جوان م نت کو کندھا د یتے ہونے ا یتے دل
میں ندلے کا تکا عہد کنا۔
****
شہرنار جوہدری کی عاللت کے تعد گاؤں کی ہر طرح کی زمہ داری اعنان جودھری یر
تھی۔
وہ تھی دھول اڑانی ہوبیں رکیں نو اعنان جودھری ناہر تکل
زاہدہ تھاگتی ہونی آنی اور اعنان جودھری کے قدموں میں گرنے ہونے گرنہ و زاری
کرنے لگی۔۔۔
اس یڑھنا کے ناس زر نو ہے پہیں ہاں زن کے نارے میں سوخا خا سکنا ہے۔۔۔۔
اماں ۔۔۔۔
ن
ھنا آج سے پیرا ا ک ہی بینا تھا۔۔۔ مچ س
اعنان جودھری نے سوھتی کی طرف اسارہ کرنے ہونے ا یتے آدم بوں سے
کہا۔۔۔۔۔
مگر سابیں۔۔۔۔۔
اس کی نات یر اعنان جودھری کے ییچھے کھڑے گن مین نے یندوق اس آدمی کے
سر یر نانی۔۔۔۔۔
میں ا یتے ناپ کے تقش قدم یر پہیں خلوں گا جپسے اس نے سالوں پہلے ونی سے
تکاح کر اسے گھر میں مقام دنا۔۔۔۔
میں ا یتے دادا کی سالوں پہلے کی گتی جواہش یر غمل کروں گا۔۔۔۔
وہ بیبوں انک دوسرے سے لیتے نوں رو رہے تھے جپسے وہاں نازہ نازہ کونی مرگ
ہونی ہو۔۔۔
آپ قکر نا کرنا اماں آپ ایتی بیتی کو ا جھے سے خایتی ہیں کہ وہ ایتی غزت کی
حقاظت جود کر سکتی ہے۔۔۔۔
یر خدوں نک عورت دے نال کسے مصبوط محرم مرد ساتھ نا ہونے اوہ کدی محقوظ
یپیں ہو سکدی۔
یر جب نک عورت کے ساتھ کسی مظ بوط محرم مرد کا ساتھ نا ہو وہ کبھی محقوط(
)پہیں ہو سکتی۔
عورت جیتی تھی مصبوط ک بوں نا ہو اسے ایتی حقاظت کے لتے مرد کا شہرا صرور(
)لینا یڑنا ہے
وہ لوگ اشی کے ای نظار میں تھے اس کے سر یر راتقل لتے کھڑے اس کے خلتے
کا ای نظار کر رہے تھے۔
میں کچھ پہیں کر سکی تمہارے لتے۔ہم غریب غرناء لوگ ہیں ان اوتجی زات(
والوں سے کپسے بیپیں)۔۔۔
جھوڑ دو مچھے۔۔۔۔
جس کا لڈل تھانی اس سے تچھڑا تھا۔اس کے ینا جینا مچال تھا۔ جسے نے درد موت
تگل خکی تھی۔
تچھے ینا تھا نا کہ تچھ میں خان نسی ہے میری۔۔۔وانس آخا ا یتے لل کے ناس وانس
آخا۔۔۔
ی کن
اس نے آ ھیں یند کر کہ زنان کو ناد کنا ،ا تی ماں کی وقات
تحشو ۔۔۔۔۔۔
اس کی کالی خادر کو ا یتے ہاتھ میں لیپیتے ہونے جھ نکا دے
اگر تم ندلہ لو نو اس قدر لو کہ جس قدر تم یر زنادنی کی گتی ہو،لنکن اگر تم صیر کرو نو
نہ تقینا صیر کرنے والوں ہی کے جق میں پہیر ہے۔
.سورہ تچل۔آیت تمیر 126
ا یتے لقظوں سے وہ اعنان جودھری کے دماغ میں نو کنا روح میں جھند کر گتی
تھی۔۔۔
ل گ ُ
ہاتھ میں ایتی زور سے دنوخا کہ اس کے چہرے کی ر یں ا ھرنے یں۔
گ ت
دوسری طرف عالم جوہدری جو ا یتے نانا شہرنار جوہدری کو ا یتے ساتھ لتے ہسینال کی
طرف خا رہا تھا
اعنان کو کسی لڑکی کے ساتھ اندر یڑھنا دنکھ عالم نے سرسری شی تظر اس یر ڈالی
۔۔
اس وفت اس کے لتے ا یتے نانا کی طی نعت سے یڑھ کر اور کچھ تھی خاینا پہیر نا
لگا۔۔۔۔
اس نے ایتی بپسانی یر ہاتھ رکھ تے ہونےکنیہ نوز تظروں سے اعنان کو دنکھا۔۔۔۔
جونلی میں ر کھے نانی سے تھرے ہونے گھڑے جن کو نازہ تھولوں سے شچا کر نانی
سے تھر کر رکھا گنا تھا۔۔۔
ونی کو سا متے دنکھ پیزی سے سیڑھناں ع بور کرنے ہونے ییجے ایری۔۔۔۔
سر جھنک کر ا یتے محشوسات سے ناہر تکال۔۔۔۔آج پیری ساری اکڑ تکالوں گا۔۔۔
ہاتھ میرے تھی سالمت ہیں اور اپہیں اسنعمال کپسے کنا خانا ہے وہ تھی میں
ا جھے سے خایتی ہوں۔۔۔۔
یڑھ لکھ کر گ بوانا پہیں ا یتے جق کے لتے آواز اتھا آنا ہے مچھے۔۔۔۔۔اس نے نلند
آواز سے کہا۔۔۔
! تحشو
وہ گاڑی میں بیبھتے لگے نو ڈرای بور نے ان دونوں کو آ گاہ کرنا مناسب سمچھا۔۔۔۔
نہ کہتے ہی ان دونوں کے گاڑی میں بیبھتے ہی ہسینال خانے کے لے اشی را ستے
یر گاڑی خال دی۔
ونی کا لقظ شن کر شہرنار جوہدری کی آنکھوں کے یردوں کے سا متے کچھ تچھلے م نظر
لہرانے لگے۔۔۔۔
ان کی موت کی جیر نورے گاؤں میں آگ کی طرح تھنل خکی تھی۔۔۔۔
کہیں دسم بوں نے جھونے جوہدری کا نسان منانے کے لتے اسے پہر میں نو پہیں
تھینک دنا۔۔۔
جوہدری شچاعت نے ا یتے لجت خگر کی موت کا شن کر انک لمجے کے لتے نو ا یتے
دل یر ہاتھ رکھا۔
ن کن
شہرنار جوہدری نے گاڑی میں بیبھے آ ھیں یند کیتے وہی م نظر تھر سے د ھتے
ک
لگے۔۔۔۔۔
ہلکے ینلے رنگ کے کاین کے سوٹ یر خاکی سال سانوں یر ڈالے ہونے تھے اس
وفت وہ ا یتے محصوص گاؤں والے انداز میں تھے۔
ہم خا یتے ہیں کہ تم ا یتے تھانی کی موت کی وجہ سے رتچندہ ہو مگر ہم نے تمہارے
لتے انک ف نصلہ لنا ہے۔۔۔۔
جودھری شہرنار ا یتے نانا سابیں کی کونی نات نالیں انسا پہیں ہو سکنا تھا۔۔۔
****
ییچای نت لگ خکی تھی۔
گاؤں کے سر ییچ شچاعت جوہدری تھی چہرے یر سرد نایر لتے وہیں موجود تھے۔
نانا ا نسے کپسے کسی تھی ونی کو تعیر ر ستے کے جونلی میں ر کھے گے؟
ایتی ظافت کے نل یر۔۔۔۔۔۔ اپہوں نے ایتی خگہ سے اتھ کر نلند آواز میں
کہا۔۔۔
سے تچونی وافف تھے اپہیں کسی طور تھی نہ ف بول نہ تھا
نو تھر کنا ہوا اسالم میں مرد کو خار سادناں کرنے کی اخازت ہے۔۔۔۔وہ نولے
ہاں مگر میری انک نات کان کھول کر شن لو تم اس سے تکاح نو یڑھوا سکتے ہو
۔۔۔۔
مگر بیتے کے قا نل کی ونی کو تھر جونلی میں خگہ پہیں ملے گی۔۔۔۔
َّ
تھنک ہے میں اّللٰ اور اس کے رسول صلی اّللٰ علیہ وآلہ وسلم کو گواہ ینا کر انک
خایز اور خالل ر ستے کی بیناد رکھوں گا۔۔۔
اکا دکا گھروں کی روستی خلی ہونی تھی حنا ایتی ماں کے وجود کے ساتھ لیتی جوف کے
ناعث نوری طرح کنکنا رہی تھی۔۔۔۔
ہ پ
ییچای نت کا ف نصلہ سب نک یچ حکا تھا۔۔۔۔
ب
وہ انک کونے میں دنکی یبھی تھی۔
اور دل ہی دل میں جود کے لتے ڈھیروں دعابیں کر رہی تھی خانے اب اس کے
ساتھ کنا ہونے وال تھا۔۔۔۔۔
طم
اس کا تھانی اسے مصی نت میں گرفنار کر کہ جود خانے کہاں جھپ کر ین
م
تھا۔۔۔۔
اس نے کبھی سوخا نا تھا کہ اس کی زندگی ا یتے کبھن امیچان میں یڑ خانے گی۔
ماں نے ایتی خانی ہونی بیتی کو دنکھ تھری ہونی تظروں سے دنکھا۔۔۔۔
اسے ا یتے ساتھ لنے والی عوربیں اسے سادی کا سرخ جوڑا د یتے وہاں سے خا خکی
تھی۔
نہ پہتے نلکہ عام تکاح کی رسم کی طرح سرخ جوڑا پہتے۔۔۔۔
کچھ دیر تعد تکاح جواں کے ساتھ وہی عوربیں اندر آ بیں۔۔۔
اس کے سر یر خادر اوڑھا دی۔۔۔۔
ب یب
مولوی صاجب نے جب نوجھا نو وہ ساکت ھی رہی۔۔۔۔۔
جپسے وہ اس سلسلے میں اس کی کسی تھی قسم کی کونی مدد پہیں کر سکتے۔۔۔۔
اس عورت کی نات سے وجست زدہ ہونے ہونے اس کے وجود میں کنکتی شی دوڑ
گتی۔۔۔
شہرنار جوہدری کے ونی میں آنے والی لڑکی نو جیز کل بوں سا جشن رکھتی ہے۔۔۔۔
ان کی سادی کو ناتچ یرس ہو خکے تھے مگر اتھی نک وہ اولد کی تعمت سے محروم
تھی۔
****
تکاح کے تعد سےوہ ڈیرے یر ہی تھے کمرے کا دروازہ کھول کر وہ اندر آنے۔۔۔
سا متے ہی وہ سرخ غروشی لناس میں مل بوس گھونگھٹ اوڑھے کمرے میں موجود واخد
ب
خارنانی یر ناؤں ل نکانے اور سر جھکانے ہونے یبھی تھی۔
جپسے جپسے ان کے قدم اس کے فریب آرہے تھے اسے اینا دل یند ہونا ہوا محشوس
ہو رہا تھا۔
اس کے گلے سے گلتی اتھر کر معدوم ہونی۔۔۔ا یتے گلے میں تھوک تگل کر ہمت کی
اور کہا۔۔۔
شہرنار جوہدری کی تظر یری طرح کا بیتے ہونے اس کے مومی ہاتھوں یر یڑی۔۔۔۔
وہ ا یتے محروطی ہاتھوں کی اتگل بوں کو آنس میں ی بوست کتے جپسے کسی الچھن کا سکار
تھی۔
میں مرد اور عورت دونوں کو یرایری کا درجہ دنا گنا ہے۔نو
چم س
واسطہ یڑا تھا وہ نو سب عورنوں کو ت ھیڑ نکرناں ہی ھتے ھے۔۔۔۔
ت
اس نے انک ہاتھ سےگھونگھٹ اتھا کر انسی نات کرنے والی ہستی کو دنکھنا
خاہا۔۔۔۔
اس کا دوسرا ہاتھ جو اتھی نک ان کے ہاتھ میں تھا اس میں سے نسنیہ تھوینا ہوا
محشوس ہو رہا تھا۔۔۔۔
وہ سلوار قم نض میں مل بوس کھڑے تقوش اور مسکرانے ل بوں سم نت اشی کے
چہرے کو دنکھ رہے تھے۔
چہرے یر نال کی معصوم نت،ناک میں نارنک شی یبھلی،یڑی یڑی سیز جھنل جپسی
پ ی ھ کن
آ یں جو ان کی نوجہ کا ناعث یں۔۔۔۔
وہ ایتی آنکھوں کی تعرتف شن کر جھی نپ گتی اور تھر سے سر جھکا لنا۔۔۔۔
آپ کا نام کنا ہے؟ تکاح نامے میں وہ نام نو خان حکا تھا مگر اس کو کچھ نو لتے یر
مچبور کرنے کے لتے نوجھا۔۔۔۔
تھال کپسے کونی مرد کسی عورت کو آپ کہہ کر مچاظب کر رہا ہے۔۔۔۔
حنا"۔۔۔۔"
اس کے سرخ وسفند چہرے کو ا یتے ہاتھوں کے ینالے میں تھر کر جود سے فریب
یرین کنا۔۔۔
اس کے گال یر ا یتے لب ر کھے تھر دوسری طرف تھی پہی غمل دہرانا۔۔۔۔
شہرنار اس کے نام کی طرح اسکی اصل حنا یر اور تھی قدا ہونے۔۔۔۔
ہاتھ نکڑ کر ایتی خایب کھییچا وہ کجی ڈالی کی طرح ان کے سیتے سے آ لگی۔۔۔
اپہوں نے نہ کہتے اسے بیبھتے کے لتے خگہ دی اور جود وہاں سے اتھ کر خانے
لگے۔۔۔۔
جو تظریں جھکانے ہونے تھی مگر ان کا ہاتھ ا یتے ہاتھوں میں لتے ساند اپہیں
خانے سے روکنا خاہتی تھی۔
شہرنار جوہدری ایتی معصوم شی ی بوی کی معصوم نت تھری ادا یر دل وخان سے ینار
ہونے۔۔۔۔
اسے ا یتے فریب کرنے ہونے جود میں اس طرح سمو لنا کہ اس کا نازک وجود ان
میں جھپ کر رہ گنا۔۔۔۔۔
ان سالوں میں انک دن اخانک دل کا دورہ یڑنے سے شچاعت جوہدری چہان قانی
سے کوچ کر خکے تھے۔۔۔
ان کی وقات کے تعد گاؤں کے ہر جھونے یڑے کام کا زمہ جوہدری شہرنار یر
تھا۔۔۔۔
حنا میں سے ان کا انک بینا عالم تھا۔۔۔۔جس نے سب سے پہلے اس دینا میں آکر
ان کے پہلے وارث کا درجہ خاصل کنا ت ھا۔۔۔۔
نادنہ میں سے ان کے دو بیتے اعنان اور زمان تھے جو دونوں عالم سے جھونے
تھے۔۔۔۔
*****
رات کی سناہی یر یتی سقاف آسمان کی سناہ خادر اور اس
وہ ک بوں۔۔۔
******
گاڑی انک جھنکے سے رکی نو شہرنار جوہدری ا یتے ماضی کے جھروکوں سے ناہر
آنے۔۔۔۔۔
قالج پہت سقاک مرض ہے۔اس کے لتے عالج اور یرہیز پہت صروری ہے۔
اگر زرا شی تھی یپپشن ملے نو دماغ زہتی دناؤ کا سکار ہو خانا ہے،اور نہ مرض سدت
اجینار کر خانا ہے۔
سکار تھے۔
انک جوان بیتے کی موت اور دوسرے کا نالکل نگڑ خانا اور ان کی انک نا سینا۔۔۔
ڈاکیر کے ناس سے ساری ہدانات اور ادونات کی سلپ لتے وہ ان کے کمرے سے
ناہر تکلے۔۔۔
نانا مچھے اس جونلی کے کسی تھی مکین سے کونی رسیہ پہیں رکھنا۔۔۔۔
میں آپ کو کیتی نار کہہ حکا ہوں میرے ساتھ خلیں ۔۔۔
اعنان کہ ۔۔۔کپسے اک ۔۔اکنلے سارے گاؤں ذمہ داری ن۔۔۔ یبھانے گا؟
تھر دونوں ہاتھوں سے ان کی وہنل جییر لتے وہاں سے ناہر کی طرف یڑ ھتے لگا۔۔۔
آج اپہیں ا یتے بیتے کے چہرے یر وہی قکر تظر آنی جو
سالوں پہلے اس کی ماں حنا کے چہرے یر ا یتے لتے تظر آنی تھی۔
لوگ ضچیح کہتے ہیں کہ جواں اولد کی یری نت کرنا کڑا امیچان ہے۔۔۔۔
عالم اپہیں جونلی پہیچا کر جود خلنا ہوا وہاں سے ناہر تکال۔۔۔۔
تم پہاں کنا کر رہی ہو؟ اس نے ینکھے لہجے میں ایرو آحکا کر نوجھا۔۔۔
میں کسی کا عالم پہیں ہوں جو کسی کے تھی کہتے یر کسی تھی ایرے عیرے کی"
ڈرای بوری کرنا تھروں"۔۔۔
فصول میں میرا وفت یرناد کرنے کی صرورت پہیں دفعہ ہو خاؤ پہاں سے۔۔۔۔
چی ی
وہ انک دم سے ھے ہونی۔۔۔
گاڑی کی اڑنی ہونی دھول میں اسے اینا آپ تھی کھونا ہوا محشوس ہوا۔۔۔۔
مچ س
ہیہہ۔۔۔۔۔ ھنا کنا ہے جود کو۔۔۔۔
نور نے اسے سا متے دنکھ کر یرا سا میہ ینانے ہونے لبھ مار انداز سے کہا۔۔۔
گ ُ
اپہہ کیہہ طرتفہ اے کڑ یتے ل کرن دا؟
جس سے ساینڈ یر رکھا کاتچ کا گلدان زمیں نوس ہو کر خکنا جور ہو گنا۔۔۔۔
عالم کی نے رجی اتھی تھی اس کے دل میں کچو خکے لگا رہی تھی۔
آنشو اس کے آنکھوں سے خاری ہونے ایتی جوٹ کی درد نا تھی جیتی اسے عالم کی
نے رجی یڑنا رہی تھی۔
وہ سب وہیں جھوڑے تھاگتی ہونی ا یتے کمرے میں خلی گتی۔۔۔۔
اور اس کے ناس بیبھ تے ہی ڈییہ میں سے مرہم تکال کر اس کے ہاتھ یر لگانے لگا
نو۔۔۔۔
نے سک اس وفت اسے سدند درد محشوس ہو رہا تھا مگر وہ کسی کا تھی اجسان پہیں
لینا خاہتی تھی۔
اس نے اسے جسمگیں تگاہوں سے گھورنے ہونے شجت لہجے میں کہا نو ۔۔۔
ن
اس کے لہجے کی شچتی،اس کی یڑی یڑی گھورنی ہونی آ ھیں،اور اس کا خاکمانہ انداز نو
ک
تم ہونے کون ہو مچھ یر خکم خالنے والے میری زانی زندگی میں دخل اندازی کرنے
والے۔۔۔
اتھی خا کر چجی کو تمہاری سکایت لگانی ہوں۔۔۔اس نے اسے اسکی ماں کا ڈراوا
دنا۔۔۔
اتھی اتھی میری ماں نے تمہیں مچھ سے ندتمیزی کرنے یر ڈاینا تھا۔۔۔۔
اگر تھول رہی ہو نو میں تمہیں تھر سے ناد کروا د ینا ہوں۔۔۔۔
میں امند کرنا ہو کہ تم ایتی کی گتی علظناں تھر سے پہیں ُدھراو گی۔۔۔
اس نے نور کی طرف دنکھتے ہونے جپسے ایتی نات کی تصدنق خاہی۔۔۔۔
ن
کی غصے کی سدت سے سرخ یڑنی آنکھوں میں آ ھیں ڈال کر درست ہجے میں
ل ک
نول۔۔۔۔
ہیہہ۔۔۔۔ یبم خکبم۔۔۔۔اس نے طیزنہ انداز میں ہ نکارا تھرنے ہونے کہا۔۔۔
جس سے درد کی انک سدند لہر اس کے نورے وجود میں دوڑ گتی۔۔۔۔
جپسے جپسے رات گہری ہورہی تھی تھنڈ مزند یڑھتی خا رہی تھی۔
ب
گھیبوں میں میہ د یتے ۔۔۔۔وہ سوکھی گھاس یر یبھی تھی۔
مگر رات کی خاموشی میں اس کے اس غمل یر اس کی آواز گوتچتے لگی نو وہ ا نسے ہی
بیبھ گتی۔۔۔۔
کونی خادر اوڑھے دھیرے سے ناڑے کا دروازہ کھو لتے ہونے اندر آنا۔۔۔۔
مگر سوھتی کے دونوں زتجیروں سے ناندھے ہونے ہاتھوں کو دنکھا نو زتجیروں کو ایتی
زور سے ناندھا گنا تھا کہ اس کی کالیناں زجمی ہو خکی تھیں ۔
اس نے اینا ہاتھ آگے کنا نو مالزمہ نے زتجیروں یر لگے نالے کی خانی اسے
تھمانی۔۔۔۔
خاہا لنکن کمرے میں اندھیرا ہونے کہ ناعث اسے کچھ نا
نےا یتے گلے یر ہاتھ ر کھے اسے نانی کی ظلب ہونی ساند یبھی اسکی آنکھ کھلی
تھی۔۔۔
اس نے ا یتے گرد سال لپیتی اور تھر کمرے میں موجود واخد گھڑی یر وفت دنکھا
نو۔۔۔۔
حنک کرکہ وہ ینا اردگرد د نکھے ہاتھ میں انک ینگ لتے آگے
سردی لگتے لگی خانے نہ ایتی پیز ہوا کہاں سے آرہی تھی ۔
اس کے جسم میں سپسناہٹ دوڑ گتی ہوا سے اسکے کھلے نال
نست یر اتھکلناں کرنے لگے نکدم ہی اس نے تھوک تگل کر ہاتھ میں نکڑی ہونی
تچلنل ہو رہا تھا ایتی تھنڈ میں تھی اسکی بپسانی غرق
اکنلے ناہر خانے یر اینا دل یند ہونا محشوس ہوا ایتی رات
گتے یبم اندھیرے کورنڈور میں سفند یردے ہوا کی دوش یر
******
کپسے ہیں آپ ؟
اعنان جودھری ا یتے نانا شہرنار جوہدری کے کمرے میں ان کی عنادت کے لتے آنا
تھا۔
خانے دو اسے۔۔۔
میں ا یتے تھانی کے فنل میں آنی ونی کو کسی فبمت یر پہیں جھوڑوں گا۔۔۔۔
تحشو۔۔۔۔
جی سرکار۔۔۔۔۔
!!!! اے جھوری
جونلی کی صقانی سبھرانی سے لے کر کھانے تکانے کی ساری ذمہ داری پیری۔ فحر کی
اذان ہونے ہی کام یر لگ خانا اور ہاں
نورے سات تجے ناسیہ ینار ملنا خا ہتے ورنہ نو اتھی خایتی پہیں مچھے۔۔۔۔
کچن میں آنے ہی اس نے میہ کے زاو یتے ینانے ہونے درمکبون کی تقل اناری
۔۔۔۔
کے ہاتھوں نکڑا تھی گنا تھا۔لنکن ییہ پہیں کپسے وہ حنل سے فرار ہو گنا۔۔۔
اس کا مظلب ہے ہمیں تھپس ندل کر معلومات اکبھا کرنے کے لتے وہاں خانا
خا ہتے۔
اگر اپہیں ییہ خل گنا نو ہمارے ا یتے ماہ سے کی گتی ساری مچنت یرناد ہو خانے گی۔
اپہیں سپستے میں انار کر سب کچھ کپسے خاینا ہے ہم ا جھے سے خا یتے ہیں۔
اتچ نٹ 105آپ نوی بورستی میں داخل ہونے کا راسیہ تکالیں ۔۔۔
پہلے ہی تچانے کیتے گھروں کے خراغ ڈرگز کی یری لت کی وجہ سے تچھ خکے ہیں۔
وہ کنا خابیں کہ وہی تجے جن کے لتے وہ اینا سب کچھ فرنان کر رہے ہیں ۔
ان کے تجے ان کے اعبماد کو ت ھپس پہیچانے میں کونی کسر پہیں جھوڑ رہے۔۔۔
وہ خا یتے پہیں کہ وہ ا یتے والدین کو دھوکہ پہیں دے رہے نلکہ اصل میں جود کا
ہی تقصان کر رہے ہیں۔
ن
جی علی الصلوہ "کی آواز یر وہ آ یں نوری ھو لتے ہونے"
ک ھ ک
نسیر سے اتھ کھڑی ہونی۔ وضو کرکے تماز یڑھی اور دعابیں مانگیں۔
اکیر اینا وفت گزرنا کہ کمرہ صیح کی روستی سے جود تھی روشن ہوخانا۔
وہ ز یتے ایر کر ییجے آنے لگی۔ جونلی کے مرد سورہے تھے اور عوربیں خاگ گتی
تھیں۔
اجھا"۔ وہ کچن کی طرف مڑنے لگی کہ درمکبون نے اسے روکا۔ اس نے ییچھے مڑ"
،کر اپہیں دنکھا
اس نے انک تظر اپہیں دنکھا اور کچن میں یڑھ گتی۔
غروج کو عچ نب شی جیرت ہونی۔ وہ کونی سوبییر تھی پہیں پہتی ہونی تھی اور
کنکنارہی تھی۔
نہ یرین پہلے سے ہی د ھلے ہونے ہیں۔ تم اسے اور ک بوں دھو رہی ہو؟"۔ غروج"
کی آواز یر وہ جھنکے مڑی۔
وہ مچھے کہا گنا کہ میں۔۔۔رات کے د ھلے یرین فحر میں تھر سے دھونا کروں"۔
جھوڑدو یرین کو"۔ وہ یرمی سے کہتے ہونے اسے ییچھے کرنے لگی۔"
یرایر کھڑی ہوخاؤ"۔ نہ کہتے ہونے غروج جود خانے ڈا لتے کے لتے کپ دھونے
لگی۔
اس کی آواز پہایت نارنک تھی اور آواز سے ہی ظاہر ہونا تھا کہ کونی جھونی تجی نات
کررہی ہے۔
میں تمہارے حصے کے یرین دھورہی ہوں۔ ناہر خاکر کہہ د ینا کہ سارے یرین تم"
نے دھونے ہیں۔ تھنک ہے؟"۔
اس کی طرف غروج نے مسکرا کر دنکھا نو سوھتی اسے میہ کھولے جیرت سے دنکھتے
لگی۔
اسے یرایر میں کھڑی لڑکی یر یرس تھی آنا کہ وہ لڑکی ینا پہیں کپسے نہ کام کررہی
تھی۔
رسونی میں ذنادہ روستی پہیں تھی جس کے ناعث وہ اس کا چہرہ عور سے پہیں دنکھ
نارہی تھی۔
آپ انسا ک بوں کر رہی ہیں میرے ساتھ؟"۔ اس نے آنشو نوتچھتے ہونے نوجھا۔"
ہاں"۔ اس نے لب ت ھییجے۔"
اور پہن کے گناہ کی سزا یر پہن ہی جود ذمہ دار ہونی ہے"۔
میں کچھ پہیں کہوں گی تمہیں سوھتی۔ جس میں تمہاری علطی ہی پہیں اس میں"
تمہارا کنا فصور؟
"
آپ اس جونلی میں سب اجھی ہیں"۔ اس نے تچوں کی طرح ایتی ناک رگڑی۔"
پہاں اور تھی کونی پہت اجھا ہے۔ تمہیں تعد میں یناؤں گی"۔ مچنت سے کہتے"
ہونے اسے ا یتے ساتھ لگانا۔
ینار کا نو ییہ پہیں لنکن تچین سے مچھے ینانا گنا ہے کہ اب وہی میرے سر کا
سابیں ہے۔
اس کا دل غروج سے انک اور مالقات کرنے کا خاہ رہا تھا !نار نار مالقات خاہ رہا
تھا۔
خانے یتی نا میں آؤں ادھر؟"۔ ناہر سے در مکبون کی آنی آواز آنی۔۔۔"
خانے ینا میرے لتے "اور آنا تھی گوندھ لینا ساتھ ساتھ۔ درمکبون نے اسے اس"
وفت خاہے کا خکم دنا۔
نوری رات کی خاگی ہونی تھی اور اتھی تھوڑی دیر پہلے ہی آنکھ لگی تھی۔
تھنڈ سے اس کی رنگت سفند ہورہی تھی۔ وہ خلدی خلدی ہاتھ خالنے لگی۔
کچھ نابیں سنانے کے تعد وہ اسے ینار سے ا یتے ساتھ لگابیں اور کہتی۔۔۔۔
اس نے ا یتے یرم ہاتھوں کو دنکھا۔۔جو اس وفت آنے سے تھرے ہونے تھے۔۔۔
ُ
اماں دنکھ پیری شہزادی رل تی۔۔۔۔
گ
تھنڈی نانی میں ہاتھ ڈا لتے کا سوچ کر ہی اس کا دل کایپ اتھا مگر خانے ینانے
کے لتے نو نہ سب کرنا ہی تھا۔
یتی کے لتے کپی نٹ کھول نو وہ کیپی نٹ کے اویر والے حصے میں رکھی تھی۔
ساند کسی ناورجی نے رکھ دی ہو۔اس نے سوخا۔۔۔۔
ییچھے سے کونی اندر داخل ہوا تھا مگر اب رک کر اسے دنکھ رہا تھا۔
کہ کسی نے ا یتے دونوں مظ بوط ہاتھ یڑھا اسے کی کمر کے گرد ر کھے اور اسے تھوڑا
اویر کنا ناکہ وہ یتی کا ڈنہ اتھا لے ۔
سل نب سے نانی کا گالس اتھانا اور نانی کا تھرا گالس اس کے میہ یر اجھال۔
لگنا ہے ایتی اوقات تھول گتی ہو تھر سے ناد کروانی یڑے گی اس نے دایت بپستے
ہونے کہا۔۔۔۔
اس نے اسیہزانہ انداز میں ایتی موتچھوں کو ناؤ د یتے ہونے کہا۔۔۔۔
خانے یتی؟"۔ درمکبون کی ناہر سے آنی زوردار آواز یر وہ خلدی خلدی کپ میں"
خانے تکا لتے گی۔
دو دن سے اسے کچھ تھی کھانے کو نا دنا گنا اس یر کڑی تگاہ رکھی گتی تھی۔
ناہر آنے ہونےانک دم اس کا ہاتھ کاینا اور خانے کی یرے زمین یر گرگتی۔
درمکبون اتھی اور اسے نالوں سے نکڑ کر دو زور دارخا یتے لگانے۔
ناؤں میں کاتچ جھیتے کے ناعث جون پہہ رہا تھا اور
نہ کناسل نفہ ہے پیرا؟۔ انک خانے کا کپ ماتگا تھا وہ تھی نوڑ دنا۔"
م س
سے اندر آرہا تھا اسے دور کھڑے معا ملے کو چھتے کی کوشش کی۔
اس کا فصور صرف اینا تھا کہ وہ زنان کے فنل کی وجہ تھی۔ جو اس دینا سے خا حکا
تھا۔
ن ن
اور درمکبون اسے مار مار کر تھک خکی ت ھیں۔ اس کی آ ھیں اب لی ہوکر لل ہورہی
گ ک
تھی۔
وہ وہیں زمین یر یڑی رہی کہ اب سکت تھی نہ تھی اتھ تے کی۔
جو ساند اس وفت غصے سے ایتی سرخ تھیں جپسے ان میں سے اتھی جون ینکتے
لگے گا۔
تھر سوھتی سے ییچھے ہونےکچھ تھی کہے ینا وہاں سے خلی گپیں ۔۔۔
ان کے وہاں سے خانے ہی عالم تھی ینا اس مظلوم لڑکی یر تظر ڈالےا یتے نانا کے
کمرے کی طرف یڑھ گنا۔۔۔۔
کونی اس یر پیزی سے جھکا تھا اور اسے دونوں ہاتھوں سے نکڑ کر اتھانےہونے
کواریر کی طرف لے خانے لگا۔
ھ ک
وہ جو کونی تھی تھا دونوں ہاتھوں سے اسے یچتے کی کوشش کر رہا تھا۔
ی
شہرنار جوہدری جو پہلے ہی کمرے میں ناہر سے آنی ساری آوازوں یر یرنسان تھے۔
اس گھر میں پہلے تھی ونی کے ساتھ انسا سلوک ہو حکا ہے"
عالم اپہیں دوانی کھالنے کے تعد ان کے فریب رکھی ایزی جییر یر بیبھ گنا۔۔۔۔
ُ
اور دونوں ہی ماضی کی تھول تھل بوں میں کھو رہے تھے۔۔۔۔
شہر نار جوہدری ڈابینگ بینل یر کھانا لگانی نادنہ کے چہرے کے نایرات تعور دنکھ
رہے تھے۔
جو ان کے سا متے والی کرشی یر بیبھ تے لگی تھی نہ نات شن کر وہی کھڑی رہ گتی ۔۔۔
وہ نو ہمپشہ میبھے لہجے میں نات کرنے تھے اب کنا ہوا وہ ان کی طرف دنکھتے
لگی۔۔۔۔
نادنہ زہر حند تظریں حنا کے چہرے یر جمانے ی نفر سے اسے دنکھ رہی تھی۔۔۔۔
پہیں کر نا رہی تھی خانے اس کی زندگی اور کیتے امیچان لیتے والی تھی۔۔۔۔
آنکھ سے تکلتے والے آنشوؤں کو نوتچھتی ہونی وہ عالم کی طرف م بوجہ ہونی۔۔۔۔۔
شہرنار جودھری کپس کے سلسلے میں زنادہ یر وفت شہر میں گزارنے ۔۔۔
نےنارومددگار تھی جوہدری شہرنار سے تھی را تطے کا کونی ذرتعہ نہ تھا اس کے
ناس۔۔۔۔
سارے کام کروانی کچن میں کھانا ی بوانے وفت گرم گرم ُجمنا
اس کی سفند نازو یر داغ کر اسے داعدار کر د یتی۔۔۔ ناکہ اس کے ُجشن یر گہن لگ
خانے۔۔۔۔
تچھلی خایب سے یتے ہونے کچن کے دروازے کی طرف پیز رفنار قدموں سے
یڑ ھتے لگے ۔۔۔۔
را ستے میں آنی مالزمابیں پیز قدم اتھانی مؤدب انداز میں انک طرف ہو کر کھڑی ہونے
لگیں۔۔۔۔
جپسے وہ سب اندر ہونے والے خادنے کو دنکھ کر آنے والے طوقان کا سوچ کر
جوف زدہ تھی تھیں۔
گھر میں سے انک فرنق انسا تھی تھا جس کا چہرہ جوف سے زرد ہو حکا تھا۔۔۔
خک ت
اس جونلی میں انسی ڈھیروں مالزمابیں انسی تھی تھیں جو نادنہ کے م کی ل
ن م ع
نے تچاشہ دولت اور زنورات ہونے کے ناوجود اگر اس کے ناس کچھ پہیں تھا نو وہ
تھی جودھری شہرنار کی مچنت۔۔۔۔
گنا زندہ ر ہتے جسم سے خان تکلنا کپسا ہونا ہے نہ اپہیں آج معلوم ہوا"۔۔۔۔۔
ان کی مچنت ان کی سرنک حنات ایتی زندگی کی نازی ہار خکی تھی۔۔
ان کےآنے میں پہت دیر ہو خکی تھی کسی دو آنکھوں نے نہ م نظر ہمپشہ کے لتے
ایتی تگاہوں میں فند کر لنا۔۔۔۔
نا۔۔۔رو۔۔۔۔ میرا پہادر بینا ۔۔۔ میں ہوں نا ا یتے بیتے کے ناس۔۔۔۔
میں خایتی ہوں کہ پیری ماں کے ساتھ پہت یرا سلوک ہوا ہے
نو نے ایتی آنکھوں سے ایتی ماں یر ظلم ہونے ہونے دنکھا تھا نا۔۔۔۔۔۔
حند دنوں تعد ا یتے تچوں کی خاطر وہ اس صدمے اور ذہتی دناؤ سے ناہر تکلے۔۔۔۔
عالم تھی نالکل ایتی ماں حنا کی طرح تھا۔اس کے تقوش حنا سے مظاتفت رکھ تے
لک ن کن
تھے۔اور سیز آ یں نو ل اشی کی یرنو۔۔۔۔
ھ
اس کا رونہ کچھ ندل ندل تھا۔۔۔وہ اپہیں ا یتے آپ سے تھوڑا دور لگا۔۔۔۔
جپسے وہ ان سے ند ظن ہو۔۔۔۔
جس غمر میں تجے کھنلتے کودنے ہیں اس غمر میں نو سالہ
کنا سوچ رہا ہے میرا بینا ؟۔ اپہوں نے اس کے ناس آکر یرمی سے کہا۔۔۔۔
پہلے نو وہ حند لمجے ساکت رہا تھر تھوڑا آگے کھشکا اور ان کے ساتھ لگا۔۔۔
اپہوں نے ایتی مچنت حنا کی آخری نسانی کو جود میں کسی فبمتی مناع کی طرح ت ھ یچی
لنا۔۔۔
*****
شہرنار جوہدری جو شہر سے اینا کونی اہم کپس بینا کر وانس آرہے تھے۔
م کم
یناری کو ل کتے وہ گاڑی ر کتے کی آواز شن کر پیزی سے
اتھی وہ کچھ سیڑھناں ہی ایر نانی تھی کہ اینا نوازن کھونے کے تعد ییجے گرنے
لگی۔۔۔۔
ایتی سیڑھ بوں سے ییجے گرنا ،رگڑنا ،تھسلنا ہوا اس کا نے ڈول وجود نل کھانا ہوا سر
کے نل ییجے گرا۔۔۔۔۔
پ
اس سے پہلے کہ وہ اسے لے کر ہسینال ہیچتے گاڑی میں ہی
پہلے حنا اور اب نادنہ دونوں ان کا ساتھ جھوڑے اس دینا سے خا خکیں تھیں۔۔۔۔
گ س
وہ نسیر یر جت لینا ہوا تھا کہ اس کی نے اجینارنوں کی طح خد سے تچاوز کر تی
تھی۔
ن
اس کا وہ دلکش چہرہ وہ ۔۔۔۔۔۔۔وہ تھ نگے رجسار،۔۔۔وہ دہکتی ہونی آ یں۔۔۔
ھ ک
جب سے اسے جھوا تھا کپسی فنامت مچ گتی تھی دل میں ۔۔۔۔
اس کے دل میں کنا خل رہا ہے وہ جود تھی تھنک سے محشوس کرنے سے قاصر
تھا۔
یھ ک
انسی جیز ہے جو اسے ایتی خایب یچ رہی ہے۔۔۔
ادھ کھلی آنکھوں کے ساتھ وجست ناک خاموشی کے زیر ایر تھی۔
تکلجت کھڑکی سے انک پیز ہوا کا جھوتکا آنا۔۔۔جس نے اسے کنکنانے یر مچبور کر
دنا۔۔۔
ب ی
غروج ہی ایتی مالزمہ کے ساتھ مل کر اس ھی گڑنا سی لڑکی کو پہاں لے آنی
پج
تھی۔
تھر اس نےایتی مالزمہ کو اس کے لتے دودھ اور درد کی دوانی لنےکا کہا۔۔۔۔
ییہ پہیں میری آنکھ سے وہ آنشو کب پہے گا جو میری تقدیر ندل دے۔۔۔۔
میں نالکل تھی نا امند پہیں سب کے ساتھ ساتھ وہ میرا تھی نو خدا ہے۔
نہ میرے لتے آزمانش ہے اور میں اس کا مقانلہ صیر سے کروں گی۔۔۔
ب ی
ایتی کم غمری میں ایتی یڑی یڑی نابیں کپسے کر لیتی ہو۔۔۔ ھی یری۔۔۔۔اس نے
ینار سے کہا۔۔۔
آپ پہت اجھی ہیں آپ نے ہمپشہ میری مدد کی۔کاش آپ میری پہن ہوبیں۔۔۔
مگر پہیں۔۔۔۔
انک لڑکی میں نہ جس ساند خدا داد صالح نت ہونی ہے کہ ا یتے اویر یڑنے والی ہر
تظر پہچان لیتی ہے کہ وہ تظر ُیری ہے نا غزت والی ۔۔۔۔
ا یتے میں مالزمہ دودھ اور دوانی لنی نو غروج نے اسے دوانی کھالنی۔۔۔۔
غروج کمرے میں موجود کھڑکی کو یند کرنی ہونی خاموشی سے ناہر تکل گتی۔۔۔۔۔
*****
یپ ھ م ت
نے ینگ کی تچانے اس کا ہاتھ تھام کر ا یتے فریب کنا اور جود یں یچ لنا۔۔۔۔
سے خلنا ہوا ناہر آرہا تھا وہ تھی دن رات ایتی پہن کی خدانی میں یڑپ رہا تھا۔۔۔۔
علی نے جب ایتی ماں کو سوھتی کے غم میں رونا ہوا دنکھا نو گلوگیر لہجے میں نول۔۔۔
اماں آنی کے لتے دعا کرنے ہیں رب اسے خلد ہم سے مال دے۔۔۔
زاہدہ اور علی ساتھ لگے رونے ہونے انک دوسرے کو دلشہ د یتے لگے۔۔۔
*****
درمکبون نے اویر والے نورشن میں آکر اپہیں آواز لگانی اور جھانک کر اندر دنکھتے
لگی۔۔۔۔
اندر آخاؤ'۔۔۔۔'
پہیں ہو سکتی تھی نس اشی لتے سوخا کہ اویر آکر کر لوں ۔۔۔۔
ب یب
قایزہ اس کی نات یر سندھی ہو کر ھی۔۔۔۔
اور تمہاری بیتی کو تھی میں ایتی بیتی ہی مایتی ہوں ۔کل
کالں کو کچھ علط ہو گنا نو تھر مچھ سے نا سکایت کرنا کہ میں نے تمہیں آ گاہ پہیں کنا
تھا۔۔۔۔
صرف میری ملک نت ہے۔۔۔درمکبون نے ادھر ادھر دنکھتے ہونے ہولے سے
کہا۔۔۔۔
اعنان تھی کہیں ا یتے ناپ والی خرکت نا دہرانے ۔۔۔۔ونی کو
میں نو کہتی ہوں جینا خلدی ہو سکے اعنان سے غروج کی رحصتی کی نات کریں۔۔۔۔
****
لل !اب میری تھی سادی کردیں۔۔۔۔
اجھا تھنک ہے نہ سال رنسٹ کروں گا تھر اگلے سال سے یڑھانی تھر سے سروع
کروں گا۔۔۔
اخازت لینا خاہی ۔۔۔اسے ییہ تھا کہ اعنان اسے کبھی جود
آخر لل کس کا ہوں۔۔۔۔
یڑ ھتے کے تعد اشی کی نابیں اور قہقہے اس کے کانوں میں گوتج رہے تھے۔۔۔۔
****
*******
رات کا نا خانے کون سا پہر تھا وہ کروبیں ندل ندل کر تھک
رونے سےنکیہ تھنگ حکا تھا دم گھینا ہوا محشوس ہو رہا تھا۔۔۔
آپ مچھ سے نوں نے وقانی کریں گے مچھے نالکل تھی امند پہیں تھی۔۔۔۔
ک ن
کہاں گتی وہ مچنت جو انک دن مچھے نا د تے یر آپ
ھ
اگر اّللٰ تعالی نے اسے میرے مقدر میں لکھا ہے نو وہ میرے ناس ہی لوٹ کر
آنے گا۔
مگر میں دعا کرنی ہوں آپ ہمپشہ جوش رہیں خاہے آپ کی زندگی میں میری کونی خگہ
ہو نا نا ہو۔۔۔
مچنت میں ایتی جوشی سے زنادہ مجب کی جوشی غزیز ہونی ہے۔
اب مچھے ایتی زندگی ینانےکے لتے تھی کچھ سوحنا ہو گا۔۔۔
*****
انک ماہ تعد۔۔۔۔۔
ع
!اسالم و لنکم تھانی صاجب
کپسے ہیں آپ ؟
تھ۔۔۔تھنک ہوں۔۔۔۔
وہ دراصل آج میں نے مالزموں سے کہہ کر کھانے کا خاص اہبمام کروانا ہے۔۔۔۔
اور مچھے کچھ خاص نات تھی کرنی تھی اس لتے سوخا
جب سے اسے ایتی ماں درمکبون سے ییہ خال تھا کہ عالم نے
درمکبون خاموش تھی ۔۔۔آج وہ قایزہ کو نو لتے کا موفع د یتے کے لتے جپ تھی۔
جھکانے نل نٹ میں موجود تھوڑے سے نالؤ میں جمچ خال رہی تھی۔۔۔۔
مچھے کونی اعیراض پہیں۔۔۔سعد نے نور کی طرف دنکھتے ہونے مسکرا کر آنکھ
دنانی۔۔۔۔
مفت میں اور مشورے دے رہے ہو۔۔۔۔قایزہ تھر سے اعنان کو پیز آوازمیں کہا۔
اگر تمہیں اتھی سادی پہیں کرنی نو تھر اگلے دو سالوں نک
م
روکو۔۔۔۔اتھی میری نات کمل پہیں ہونی۔۔۔۔۔
ت م
ف نصلہ لنا ہے اگر اس کی رحصتی پہیں ہونی نو وہ ایتی علبم کمل کرنے کے لتے
شہر خانے گی۔
م
احنالف ہو گا۔۔۔۔قایزہ نے ایتی نات کمل کر کہ سب کے چہروں یر دنکھا۔۔۔۔
ایتی تھی اوقات پہیں کہ وہ میرے لتے کتے گتے کسی ف نصلے میں ایتی رانے
د ینا۔۔۔۔۔
فرینا نارہ تج خکے تھے۔سب مالزم تھی ا یتے ا یتے کوایر میں خا خکے تھے۔
ہوا کھانا اسے ی نٹ تھرنے کے لتے دنا گنا تھا۔۔۔۔وہ فرش یر
سوھتی خلدی خلدی سارا کھانا فرتج سے تکال کر گرم کرنے لگی۔۔۔۔
اعنان جودھری اتھی نک وہیں کھڑا اس کی نست یر نکنکی ناندھے ہونے اسے ہی
دنکھ رہا تھا۔۔۔۔
کھانا میرے کمرے میں دے خانا وہ خکم صادر کرنا وہاں سے خا حکا تھا۔۔۔۔
دروازہ کھنکھنانا۔۔۔
اس نے اندر داخل ہو کر دنکھا اعنان اسے کہیں تظر پہیں آنا۔۔۔
اس نے دھیرے سے یرے کمرے میں موجود میز یر رکھ دنا اور خانے کے لتے
مڑی۔۔۔۔
آواز میں کہتے ہونے اس کی کمر میں ہاتھ ڈال کر جود سے فریب کنا۔۔۔۔
ورنہ کنا؟
سرم کرنا مردوں کا کام پہیں وہ نو تم جپسی لڑک بوں یر اجھی لگتی ہے۔
اتھی جو میں کرنے لگا ہوں تھر جی تھر کر سرمانی رہنا۔۔۔اس نے کمیتے ین سے
ہپستے ہونے کہا۔۔۔
ھ کن
نا للا ناک میری مدد فرما۔۔۔۔اس نے آ یں یند کتے ا یتے رب سے دعا کی۔
آج پیری مدد کے لتے کونی پہیں آنے وال۔۔۔۔نہ کہتے ہی اعنان اس یر جھکا۔۔۔۔
تچاؤ مچھے۔۔۔۔تچاو۔۔۔۔۔
تم یر تھی و نسے ہی عذاب نازل ہو گا جس طرح خدا کی خکم عدولی کرنے والوں"
فوموں یر نازل ہوا"۔۔۔
جہ۔۔جہ چہہ۔۔۔
تھول ہے تمہاری۔۔۔۔۔
تم سے ناک رسیہ ینانے کی مچھے تھی کونی جواہش پہیں۔وہ ی نفر سے تھ نکاری۔۔۔۔
جھونی مونی علظ بوں کے سوا میں نے انسا کونی گناہ کییرہ پہیں کنا جس کی تھنانک'
سزا مچھے تمہارے روپ میں ملے'۔۔۔۔
وہ اس یر جھکا۔۔۔۔۔
اس نے سوھتی کے دونوں ہاتھ قانو کتے اس کے گال یر ا یتے دایت گاڑ
دنے۔۔۔۔
چی ی
اعنان فورا اس سے ھے ہوا۔۔۔۔
وہ دسم بوں کے معا ملے میں خاہے جپسا تھی ہو۔ا یتے نانا سے پہت ینار تھا
اسے۔۔۔۔
نس پ۔پ۔ نانی ڈا لتے کی ک۔ک۔۔کوشش میں ج۔خگ ییجے گ۔۔گر گنا۔۔۔
پہیں نانا انسی کونی نات پہیں صرور آپ کو کونی وہم ہوا ہو گا۔۔۔۔
ہر جیز نکھر کر پہس پہس ہو گتی۔۔۔اس کے اندر نا حبم ہونے والی آگ خلتے لگی۔
کھلی ہونی کھڑکی سے اندر آنے تھنڈی ہوا کے جھو نکے تھی
خدا کا سکر تچا لنے ہونے وہاں سے دوڑ لگا دی اور ا یتے
کاش نہ زمین تھتے اور میں تھی ناک یپی بوں کی طرح ایتی
اس نار نو للا کی رجمت عالب آگتی اور وہ اس کے ناناک غزاتم سے تچ گتی۔۔۔
سارے جسم میں درد ہو رہا تھا اور تچار تھی محشوس ہو
رہا تھا مگر وہ کچن میں موجود سب کا ناسیہ ینا خکی تھی۔
وہ پیزی سے کچن میں وانس گتی اور لمنا سانس لنا۔۔۔۔
مگر اس نے ا نسے چہرہ رکھا جپسے اسے اس نات سے کونی فرق پہیں یڑنا۔
رہی تھی اشی لتے میں نے اسے تھی خانے کی اخازت دے دی۔
اجھا کنا۔۔۔
اس کا ذہن اس وفت اسے نانے کا کونی ینا سنظانی م نصونہ سو حتے لگا۔۔۔۔
ت کن
مگر نہ نوی بورستی ان دونوں نے پہلی نار د ھی ھی۔
تم تھی مزند یڑھنا خاہو نو تمہارا انڈمپشن تھی کروا د ینا ہوں۔
انسا کرو تم دونوں پہاں رکو میں اتھی انڈمپشن قارم لے کر آنا ہوں۔
لو جی منڈم لڑکے لڑک بوں کے ساتھ یڑ ھتے تکلی ہیں اور اعبماد نام کو پہیں۔۔۔
غروج جو اکنلی کھڑی ا یتے فریب سے لڑکے اور لڑک بوں کو
کچھ لڑکناں نو عنانے میں تھیں،کچھ نارمل سلوار قم نض میں،اور کچھ نو بی نٹ سرٹ
پہتے ہونے۔۔۔
لن میں تھی کچھ لڑکے لڑکناں مل کر بیبھے ہونے گپیں لگا رہے تھے حنکہ کچھ یڑھ
رہے تھے۔
وہ جو تھاگنا ہوا اشی طرف آ رہا تھا کسی کے اخانک نلٹ
چی ی
آہ !وہ کراہ کر ھے ہونی۔۔۔
آنکھوں کو جھنک کر آنشو بیتے کی کوشش کرنے ہونے سا متے موجود لڑکے یر تظر
ڈالی۔۔۔
نل بو جییز یر وایٹ سرٹ پہتے جس کے کف کہیبوں نک فولڈ کتے ہونے تھے۔
انک سرسری شی تگاہ اس کے چہرے یر ڈالی اور ا یتے نونے مونانل کے نکرے
اس کے ہاتھ سے لتے۔۔۔۔
نہ ک ن ا ک ن ا ؟
اس وفت وہ اعنان کے د یتے گتے تحقے کے نو یتے کے غم میں مینال تھی۔۔۔۔
آخکی تھی ...اور لڑنے لگی تھی مگر صالح نے تعیر دھنان
...دنے ییخ کر گاڑی کی فریٹ سنٹ میں تھینکتے کے انداز میں تھی نکا تھا
..صالح نے تعیر نوجہ دنے گاڑی میں بیبھتے گاڑی قل نٹ کی طرف موڑی تھی
ن گہ
...صالح نے لقظ ھجی یر مسکرانی ہونی تظروں سے نارسا کی طرف د کھا تھا
ک سن
...آج تھی کہوں گا کہاں سے تی ہواس طرح کے لقظ
ھ
ُ
ہیہ ندتمیز ..نارسا نے نازو ناند ھتے غصے سے کونی تھی
قل نٹ کے سا متے گاڑی روک کر صالح نے شچتی سے نارساکا ہاتھ نکڑے قل نٹ کی
..خایب رخ کنا تھا
جھوڑو میرا ہاتھ مونے اتچ نٹ ...مگر صالح کی شچتی نارسا کی ہر کوشش ناکام ینا رہی
...تھی
ساتھ لگانے ہاتھ جھوڑا تھا اور ا یتے دونوں ہاتھ دروازے یر رکھ تے نارسا کا راسیہ یند کنا
..تھا
..لو جھوڑ دنے ہاتھ کنا کہہ رہی تھی نولو اب
ل ُ
..ناک کو ناک سے جھونے ہونے صالح نے اس نار یرم ہجے میں نوجھا تھا
چی ی
...ککک کچھ پہیں ہ بو ھے
ییچھے کرنا خاہا تھا مگر صالح نے دوری منانے اینا ہاتھ
گردن نہ ناک رگڑنے صالح نے انک انک لقظ حنا کر قہر آلودہ
...لہجے میں نول تھا ...نارسا نے اینا سانس سیتے میں اتکاۓ رکھا تھا
وہ ...وہ میں نوی بورستی میں کام سے ہی گتی تھی ۔تم
..تھی نو ییحر ین کر لڑک بوں یر لین مار رہے تھے نارسا نے تھوک تگلتے ہونےکہا
یری اگر تم سے یندھے تکاح کے یندھن کا مچھے اجساس نا ہونا نو آج کی تمہاری اس
خرکت تمہیں مزہ خکھا د ینا۔۔۔
ُ
نارسا نے صالح کو مسکرانے دنکھ کر غصے سے گھورا ..اور
ُ
تھر میز یر یڑا گلدان ا یتے سا متے کھڑے صالح کی طرف اجھال ۔۔۔
...جسے یروفت اس نے کیچ کر لنا
ُ
نارسا اور بپش میں آخکی تھی اور ضوفے یر یڑے سارے کشن صالح کی طرف
...اجھالے تھے
..ینڈ یر خڑھنا صالح سارے کشن یروفت کیچ کرنے میں لگا تھا
جب نارسا کو ایتی ہار تظر آنی نو ا ستے کشن کی تچاۓ لبمپ اتھا کر صالح کی طرف
...تھینکنا خاہا تھا
.اوہ پیری ..صالح تھا گتے ہونے ینڈ کی دوسری طرف گنا
تم جو مرضی کرو لڑک بوں یر لین مارو اور میں کسی کو دنکھوں تھی نا۔۔۔۔
نام اینڈ جیری کی نا حبم ہونے والی لڑانی کاقی دیر خاری رہی۔
*****
سعد ،غروج اور نور کو شہر گتے آج دوسرا دن تھا۔
کل صیح کا گنا اعنان جودھری اتھی نک گھر پہیں آنا تھا۔
نہ خاموشی وفتی تھی نا آنے والے کسی طوقان کا بپش حبمہ نایت ہونے والی تھی۔
آج انک اور گالنی دن ظلوع ہوا۔۔۔اور ڈھلنا ہوا اداس سام میں ڈھل گنا۔۔۔
سام تھی سرمتی رنگ نک ھیر رہی تھی۔آسمان یر سناہی مانل نادل نسیرا کرنے
لگے۔۔۔۔
اے ونی ۔۔۔دکھانی پہیں د ینا موسم کی کنا خالت ہے خلدی دروازے کھڑکناں یند
کر۔۔۔۔
قایزہ نے تھی سیڑھ بوں سے ییجے ایرنے ہونے مؤدب کھڑے ہونے تحشو کو کہا۔۔۔
سے پہلے انک خکر ان کے کمرے میں تھی لگا لینا اپہیں کسی
سعد نے غروج کا نوی بورستی میں داخلہ تھی کروا دنا اور گرلز ہاسنل کی تھی نات کر لی
تھی۔
مچھے اس میں بیبھنا ہے۔۔۔نور نے ڈرنگن نوٹ کی طرف اسارہ کرنے ہونے کہا۔۔۔
نہ تم نکپس ک بوں لے کر آنے ہو بینڈ لے کر آنے وہ دنکھو تچوں نے بینڈ پہتے
ہیں۔
تمہیں بینڈ لے دوں گا اگر پہیں نو تھر تم کبھی تھی پہاں آنے کی صد پہیں کرو گی۔
جپسے جپسے جھول پیز ہو رہا تھا نور کو اینا دل ڈوینا ہوا محشوس ہو رہا تھا۔۔۔
کی ن
اس نے سعد کا نازو نکڑ کر تھر سے ا تی آ یں یند کر یں۔۔۔۔
ل ھ
غروج اور سعد نے اس کی خالت یر قہقہہ لگانا۔۔۔
سور یرنا کر رہی تھی۔اسے ہمپشہ سے ا نسے موسم سے جوف آنا تھا۔
ب
جب نک موسم تھنک نا ہو خانا وہ ایتی اماں کی گود میں سر د یتے یبھی رہتی۔
ب یب
وہ متی کے فرش یر دوزانوں ھی ہونی اینا سر جوف کے ناعث ا تی نا گوں یں
م ن ی
گھسانے ہونے کایپ رہی تھی۔
ا نسے لگ رہا تھا جپسے ایتی اماں سے ملے صدناں ی نت خکی ہوں۔
آج جونلی میں کونی پہیں میں اماں کے ناس خلی خاؤں ۔۔۔
ادھر تظر دوڑانی نو سا متے ہی انک لکڑی کا مونا سا ڈنڈا تظر آنا۔۔
کوایر کی جھت جو نارش کی پیز رفناری کے ناعث ینکنا سروع ہو خکی تھی۔۔۔
سوھتی کے کیڑے تھی ناہر یرستی ہونی نارش سے تھنگ خکے تھے۔
مالزماؤں کے یرانے کیڑے جو اسے اسنعمال کرنے کے لتے د یتے گتے تھے وہ ان
میں یڑے تھے۔
اس نے تمشکل وہ دونوں صندوق انار کر دروازے کے آگے رکھ دنے ناکہ کوایر کا
دروازہ نا کھول خا سکے۔۔۔۔
*****
نادل کے گرحتے کی آواز نے ح نپ کے ر کتے کی آواز کو دنا دنا۔۔۔۔
نہ سو حتے ہونے اس نے ا یتے قدموں کا رخ جونلی سے ناہر یتے کوایر کی طرف کنا۔
اس نے دروازہ کو کھو لتے کی کوشش کی ۔۔لنکن وہ اندر سے یند تھا ساند۔۔۔
ُ
لو یتی تھی گل ۔۔۔۔اعنان نے اخانک لیٹ خلے خانے یر
مگر اپہوں نے نہ کہہ کر نال دنا کہ میں نے اس کا رسیہ طےکر دنا ہوا ہے۔
تمہیں اگر حصہ خا ہتے نو نور کی سادی اشی خاندان میں کرنی ہو گی۔
قایزہ اس سے نوجھتی رہی کہ وہ عورت اسے کنا کہہ رہی تھی مگر در مکبون نے اپہیں
پہیں ینانا۔
گی۔خاہے اسے ایتی سوہر کی خاینداد میں سے کچھ ملے نا نا ملے اس نے دل میں
سوخا۔
پہیں لے لیتی فنل از وفت وہ قایزہ سے اس سلسلے میں نات پہیں کرنا خاہتی
تھی۔
اپہوں نے فون یند کر کے ا یتے یرس میں رکھا ہی تھا کہ دونارہ فون رنگ کرنے
لگا۔۔۔۔
*****
سوھتی نے ایتی دونوں مبھناں زمیتی متی سے تھریں۔۔۔۔اور اعنان کے چہرے کی
طرف اجھالیں۔۔۔۔
ھ ک
مچھ سے ہوسناری۔۔۔۔اعنان نے اس کا ہاتھ یچتے ہونے اس دنوار سے لگانا۔۔۔۔
سراب کی نونل کا انک اور گھویٹ تھرنے ہی اس نے نونل سوھتی کے نازو یر مار
ی۔
ح م من
جس وہ نونل نوٹ کر دو صوں یں م ہو تی۔۔۔
گ س ق
اور سوھتی کا نازو لہو لہان۔۔۔۔
وہ درد کی سدت سے کراہ کر رہ گتی۔۔۔اور اینا دوسرا ہاتھ زجمی نازو یر رکھا۔۔۔۔
سوھتی کی دوسری نازو تھی زجمی ہونی دونوں میں کاتچ کے نکرے حبھ خکے تھے اور
جون پہتے لگا۔۔۔
سے گنا نا۔۔۔اس نے ا یتے کمر یر ڈالی ہونی ینلٹ سے گن تکال کر اس کی بپسانی
یر رکھی۔۔۔۔
خالؤ گولی۔۔۔۔
مارو مچھے۔۔۔۔
ا نسے کپسے ۔۔۔۔مار دوں تچھے پہلے پہلے ان جسین ل بوں کا خام نو نی لوں۔۔۔
اس نے گن کو سوھتی کے ل بوں یر تھیرنے ہونے جمار آلود آواز میں کہا۔۔۔۔
اس نے دنوار کے ساتھ لگے ہونے ہی ا یتے فریب ر کھے ہونے ڈنڈے کو ی بولنا
خاہا۔۔۔۔
اس نے ڈنڈے کو مظ بوطی سے اتھانا اور سراب کے نسے میں دھت اعنان
جودھری کو مارا۔۔۔
ُ
آج سوھتی کی دعاؤں کو ساند کن کا درجہ خاصل ہو گنا تھا۔۔
سوھتی فق تگاہوں سے کبھی ا یتے ہاتھوں اور کبھی اعنان کی طرف دنکھ تے
لگی۔۔۔۔۔
********
سنلی سنلی ہواؤں میں خانے کہاں سے تمی کا ظہور ہوا کہ
ُ
فصا میں گ ھین تھی اور وہ گھین اس کی تجی کجی
عالم جو ا یتے نانا شہرنار جوہدری سے ملتے آنا تھا جونلی کے
گ نٹ یر ہی پہیچا تھا کہ ساتھ یتے کوایر سے گولی خلتے کی آواز شن کر اشی طرف
تھاگا۔۔۔۔
اندر فرش یر یڑے اعنان کے نے ہوش وجود یر تظر یڑی نو پیز قدموں سے اس
کے فریب آنا۔۔۔
ھ ت
اتم بولپپس یچو۔۔۔۔
....نولپس اسپپشن
ہے ۔نولپس کپس ہے آپ کی اخازت کے ینا آیریٹ پہیں کنا خانے گا نلیز آپ
خلدی وہاں آ یتے۔۔۔۔
مگر نے سود۔۔۔۔۔
میں نے کچھ پہیں کنا۔۔۔۔اس نے کابیتی ہونی آواز سے ایتی صقانی بپش کرنے
کی کوشش کی۔۔۔
اس نات سے نے یرواہ کہ را ستے میں یڑے کاتچ اس کے ینگے ناؤں کو مزند زجمی
کر رہے ہیں ۔۔۔
وہی آواز۔۔۔۔
جو خانے کیتے غرصے سے اس کے جوانوں میں آکر اسے نے جین کتے رکھتی تھی۔
اس نے ایتی سال انار کر ینا اس کی طرف د نکھے اس کے وجود کے گرد تھنال دی۔
وہ جو کونی تھی تھا وافعی ناتچ منٹ میں گاڑی جونلی کے
ناہر ل حکا تھا۔۔۔۔
نہ کہہ کر عالم نے اسے ا یتے دونوں نازوؤں میں اتھا کر گاڑی نک لنا۔۔۔
پ
نولپس تھی وہاں یروفت یچ کی ھی۔
ت خ ہ
عالم نے اپہیں ینانا کہ جب وہ جونلی پہیچا نو اس کا تھانی زجمی خالت میں وہاں
موجود تھا۔۔۔۔
عالم اس دوران درمکبون اور قایزہ کو کال کر کہ اعنان کی خالت کے نارے میں آ گاہ
کر حکا تھا۔۔۔
پ
قایزہ اور درمکبون وانس جونلی یچ کی یں۔۔۔۔
پ گ خ ہ
آخر کو اعنان ان دونوں کے لتے اہم شحصنت تھا انک کا تھییچا اور داماد نو دوسری کا
لڈل۔۔۔۔
شہرنار جوہدری کو جب ا یتے بیتے کی خالت کا ییہ خال ان کا کلیحہ نو میہ کو آرہا تھا۔
شچ کہتے ہیں جوان اولد کو کچھ تھی ہو خانے والدین ایتی
ا یتے انک بیتے کو نو وہ کھو خکے تھے دوسرے بیتے کو کھ د یتے کا تصور ہی ان کے
لتے سوہان روح تھا۔۔۔
اے میرے مالک میری زندگی تھی اسے لگا دے۔۔۔شہرنار جوہدری نے دل میں
ا یتے بیتے کے لتے دعا کی۔۔۔۔
****
درمکبون نے سعد کو فون مالنا ۔۔۔
پ
تم خلدی نور اور غروج کو لے کر وانس جونلی یچو۔۔۔ا ہوں نے کہا۔۔۔
پ ہ
ہ پ
عالم وہاں سب سمبھال رہا ہے تم خلدی یچو وہاں تمہارا
اور تکلو وہاں سے۔۔۔اپہوں نہ کہتے ہی غصے میں فون یند کنا۔۔۔۔
*****
وہ خلنا ہوا ہسینال کے دوسرے حصے میں آنا چہاں اس کی یریبمنٹ کردی گتی
تھی۔
ب
وہ سر جھکانے ہونے وارڈ کے نسیر یر یبھی ہونی تھی۔۔۔
میں نے کچھ پہیں کنا۔۔۔میں نے اسے پہیں مارا میرا تقین کریں۔۔۔
مچھے تچالیں۔۔۔
جب سے میں ونی ہو کر جونلی میں آنی ہوں ان کی گندی تظریں ہمپشہ مچھ یر
رہی۔۔۔۔
کا جق رکھتے ہیں مگر میں نےان کے ساتھ خرام رسیہ ینانے
ان کی منکوجہ غروج جی میرے لتے ناعث اجیرام ہیں ۔۔۔اپہوں نے ہمپشہ میری
مدد کی
آپ کہیں نو میں آپ کے ناؤں تھی نکڑنے کو ینار ہوں مچھے وہاں دونارہ مت
چ ھ ت
ی تے۔۔۔۔
چی ی
عالم اس کے ا یتے ناؤں جھونے والے غمل یر دو قدم اس سے ھے ہوا۔۔۔۔
اس نے سر اتھا کر عالم کی طرف دنکھتے ہونے الیچاییہ لہجے میں کہا۔۔۔۔
میری اماں کہتی تھیں کہ مرد کے تعیر عورت کی کونی زندگی پہیں ۔محرم مرد ہی انک
عورت کی غزت کی حقاظت کر سکنا ہے۔۔۔
آپ جو کہیں گے میں وہ کروں گی مچھے انک نار پہاں سے تچا لیں۔۔۔
*****
اسے زمین تگل گتی نا آسمان کھا گنا۔۔۔۔
کہاں ہے وہ ونی ؟
درمکبون کی خاندار آواز یر سارے مالزم اسے ڈھونڈنے کے لتے دوڑے ۔۔۔۔
اس کے کوایر میں دنکھا۔۔۔ساری جونلی جھان ماری مگر اس کا کونی انا ینا نا خال۔۔۔۔
وہ خلے پیر کی نلی کی مایند ادھر سے ادھر خکر کاٹ رہی تھی۔۔۔
اس مچمصے میں یری طرح تھپس خکی تھی آخر نہ گتی نو کہاں گتی۔۔۔۔
*****
سوھتی نے اینا چہرہ اور جسم سال سے اجھی طرح جھنا رکھا تھا۔۔۔۔
م
کچھ پہیں ہوا اسے۔۔۔۔اس سے پہلے کہ وہ اینا جملہ کمل کرنی عالم نول اتھا۔۔۔۔
خل یڑی تھی نو را س تے میں آنے والے ا یتے یڑے امیچان نے
آزمانش ہونا ہے چہاں لوگ راہوں میں کا یتے تچھا کرد یتے
ُ ُ
تھی اسے آگے ھی تی آزمانشوں اور امیچانات کے ل سے
ن یک ت
تھی نکھر گتی تھی وہ ناک تھی لنکن کنا وہ سمچھ نانے گا؟
سفر کے دوران عالم نے کسی کو فون کر کے کسی خگہ کا ییہ ینا کر وہاں آنے کے
لتے کہا۔۔۔
اک طونل سفر کے تعد گاڑی رکی نو سوھتی نے تظر اتھا کر دنکھا۔۔۔
ناہر تکلو اور خادر گردن نک کر لو تمہارا چہرہ تظر نا آنے۔۔۔اس نے ایتی تھاری آواز
میں کہا۔۔۔
سوھتی ناہر آنی نو وہ آگے آگے خلتے لگا سوھتی نے اس کی تقلند کی۔
وہ ہولے ہولے لرزنے قدموں سے اس کے ییچھے مسچد میں داخل ہونی۔۔۔
پ
عالم کو جس کا ای نظار تھا وہ لوگ تھی ساند پہاں یچ کے ھے۔
ت خ ہ
وہ کسی سے کچھ دیر نات کرنا رہا تھر مسچد کے امام سے نات کی۔
امام صاجب نے اس کے ناس آکر اس کا اور اس کے والد کا
کچھ ہی دیر میں دونوں طرف سےاتچاب وف بول کا سلسلہ حبم ہوا۔۔۔
مگر دل میں اس نات کا غم تھی تھا کہ اس کی زندگی کا اینا اہم موفع تھا یر اس کی
اماں اور تھانی اس کے ساتھ نا تھے۔
کچھ دیر میں وہ تھر سے گاڑی میں بیبھے اور گاڑی انک نار تھر سنارٹ ہونی۔۔۔
جو انک ہاتھ سے سیرینگ تھامے ماہرانہ انداز میں گاڑی خالرہا تھا ۔۔۔
تچلنل کرنا ہوا ساند کسی گہری سوچ میں مینال تھا۔۔۔۔
وہ سوھتی کا سوال تظر انداز کرنے ہونے اس میں سے ناہر تکال۔۔۔۔
وہ کمرے میں آنا اور کھیڑی دروازے کے فریب ہی انار دی۔
اس نے عالم کی طرف یرنسانی سے ا یتے ہاتھوں کی اتگل بوں کو مڑوڑ نے ہونے
دنکھا۔۔۔
وہ ینا ییجے د نکھے اندر آرہی تھی اس کا ناؤں اس کی ک ھیڑی یر یڑا۔۔۔۔جو را ستے میں
ہی تھی۔۔۔
ھ ج
کنا مصی نت ہے؟اس نے یچھال کر کہا۔۔۔۔
اور اس کے فریب آکر تھر سے اسے نازوؤں میں تھر کر کمرے میں موجود نسیر یر
یبھانا۔۔۔
اس کے فرب سے اتھتی مہک سے سوھتی کو ا یتے جواس مچنل ہونے ہونے
محشوس ہورہے تھے۔۔۔
نہ تکاح کے ناکیزہ نولوں کا ایر تھا،ساند جو اسے عالم کا نوں جود کو جھونا نالکل تھی
یرا نا لگا۔۔۔۔
تکاح میں پہت ظافت ہے جو دو اتچان دلوں میں تھی انس نت یندا کرد ینا ہے۔
ھ کن
میں نے اعنان کو پہیں مارا۔۔۔اس نے عالم کی طرف د تے ہونے کہا۔۔۔
ایتی دیر سے جو دل میں تھرا ہوا عنار تھا وہ اس طرح سے تکا لتے لگی۔
کمرے میں موجود ڈھایپ کر ر کھے گتے خگ میں سے نانی تکال کر اسے دنا۔۔۔
نا میری خالت یر یرس کھانے ہونے مچھے نسلی دے رہے ہیں؟
مچھے خلد سے خلد وانس خانا ہو گا اس وفت اعنان کے ساتھ ساتھ نانا کو تھی"
میری صرورت ہے"۔۔۔
مگر تھر تھی میں آپ کی سالمتی کے لتے ا یتے یروردگار سے دعا گو ہوں۔
آج تچھے کس جیز کا دورہ یڑا ہے۔جو جھت کو گھورنے کے ساتھ ساتھ مسکرا رہا
ہے۔۔۔۔
کن
نہ پیرے کمرے کا اخڑا ہوا تقشہ،نہ پیری خالت اور اس یر سرخ آ یں ۔۔۔۔
ھ
اف۔۔۔۔
نو تھی سوچ لے میں کون سے پیرے دماغ یر فقل لگا ر کھے ہیں۔۔۔
ہر لمحہ۔ہر گھڑی،ہر سو مچھے نس وہی م نظر تظر آنے لگا ہے۔
ہر چہرے یر اشی کا گمان ہونے لگا ہے۔
مچھے نو نار جود تھی سمچھ پہیں آرہا کہ میرے ساتھ نہ کنا ہو رہا ہے۔۔۔۔
وہ کس جوشی میں؟ غمر نے جیران تظروں سے اسے دنکھتے ہونے نوجھا۔۔۔۔
تم تھی ہماری طرح عشق کے سمندر میں عوطہ زن ہو گتے۔۔۔اشی لتے۔۔۔
اور مسچد کی طرف یڑھا۔۔۔۔وضو کرنے کے تعد ناجماعت تماز ادا کی۔
ہم تھی نو آپ کے ہی یندے ہیں نو ت ھر ہم کپسے ا یتے غرور میں کو کسی کو خالی
"ہاتھ لونا سکتے ہیں۔
ب ک
اگر انسان کسی کی مدد کرے نو خدا اس کی اس خگہ سے مدد فرمانا ہے جس کا ھی'
'اس نے تصور تھی نہ کنا ہو۔۔
نو رجمن ہے نو رحبم ہے نو مالک و قدوس ہے۔دلوں کے تھند جوب خاینا ہے۔"
میں نے انک مظلوم لڑکی کی مدد کرنے کے لتے انک خالل رسیہ قاتم کنا۔
ساند وہ انک ونی کی رسم کی تھی نٹ خڑھی ہونی انک نے نس لڑکی ہے۔نالکل میری
ماں کی طرح۔۔۔۔
نو آنکھوں کے سا متے ایتی ماں کا مسکرانا ہوا چہرہ تظر آنا۔۔۔۔
اس نے اپہیں جھونے کے لتے اینا ہاتھ یڑھانا ہی تھا کہ وہ ہوش کی دینا میں
وانس لوٹ آنا۔۔۔۔۔
*****
ہہم تھنک ہے۔۔۔اس نے خامی تھری تھر کچھ دیر تعد دونوں ا یتے ا یتے
را ستے۔۔۔۔۔
*****
وفت میں ہسینال اعنان کی دنکھ تھال کے لتے جھوڑ آنا تھا۔۔۔۔
حند لمچوں تعد ہی مپسج کی ی بون تچتے ہی اس نے اینا فون وانس اتھا کر دنکھا نو اشی کا
مپسج تھا۔
اس نے پہلے ہسینال خانے سے پہلے جونلی خا کر ا یتے نانا سے ملنا زنادہ صروری
سمچھا۔
آپ آ گتے"۔۔۔"
آنکھوں سے پہتے ہوۓ آنشوٶں کی وجہ سے اس کا سارا چہرہ گنال ہو حکا تھا۔
وہ کسی کو یناۓ تھی نو کنا یناۓ کہ وہ ا نسے ک بوں رو رہی ہے۔۔۔۔
کنا ہوا ہے میری گڑنا کو؟؟ سر یر ہاتھ ت ھیرنے ہوۓ وہ اس سے نوجھتے لگی۔۔۔
وہ خاہتی تھی کہ نور جود اینا سر اویر کرے اور ان کو رونے کی وجہ یناۓ۔۔۔۔۔
،،وہ اس ای نظار میں تھی کہ کب اس کی بیتی اینا سر اویر کرے گی اور کچھ نولے گی
نور کی خاموشی اس کو نے جین کرنے لگی۔ آج سے پہلے نو کبھی انسا پہیں ہوا تھا
،،،،کہ وہ اس قدر روٸی ہو
ہاتھوں میں لیتے ہوۓ تھر سے سوال کنا۔۔۔۔۔۔ کنا ہوا ہے میری گڑنا کو؟؟
ینا پہیں وہ آنشو کس طرح اس کی آنکھوں میں تھہرے ہوۓ تھے جو پہہ ہی پہیں
رہے تھے۔۔۔۔۔
کا بیتے ہوی بوں کے ساتھ وہ نس اینا ہی کہہ ناٸی اور درمکبون کے گلے لگ کر زور و
فظار رونے لگی۔
وہ شحص جس نے تمہیں اس قدر نوڑ کہ رکھ دنا ہے وہ اس قانل پہیں کہ اس سے
،رسیہ جوڑا خانے
نہ نات اجھی طرح ذہن میں یبھا لو ،دفعہ کرو تھول خاؤ اسے،نہ کہہ کر وہ اسے اکنال
جھوڑنی ہونی ناہر تکل گپیں
چم س
آپ کپسی ماں ہیں بیتی کا دکھ پہیں ھتی۔؟
غروج نے درمکبون کو نور کے کمرے میں سے غصے سے ناہر خانا ہوا دنکھا نو وہ نور
کے کمرے میں آگتی۔۔۔
پہ سمچ ت س
مچھے کونی یں ھنا نو م کنا ھو گی۔
مچ
۔****
عالم شہرنار جوہدری کے کمرے میں آنا نو وہ نسیر یر لیتے ہونے تھے۔
اّللہ تعالی نے فرمانا ہے کہ انسان ا یتے کتے گتے گناہوں کی سزا اشی دینا میں ہی
تھگت کر خانے گا۔
میں شچ کہہ رہا ہوں میں نے ایتی آنکھوں سے دنکھا تھا آپ کی ی بوی کو کچن میں
ھ ت
سلنڈر کا وال کھو لتے ہونے اور تھر میری ماں کو دھوکے سے وہاں یج کر مارنے
ہونے۔۔۔۔
وہ م نظر ناد آنے آج تھی میری روح کایپ خانی ہے۔
یب مچھے ییہ ہی نا تھا کہ نہ سب کنا ہو رہا ہے ورنہ میں ایتی ماں کو اس خادنے کی
کبھی تظر نا ہونے د ینا۔۔۔۔
و نسے نو آپ جود ا یتے قانل وکنل تھے نہ نات ک بوں نا خان سکے کہ پہلی ی بوی
دوسری کو ایتی آسانی سے کپسے یرداست کر لیتی؟
آپ نے انک نار تھی ان دونوں کے آنسی تعلقات کو خا یتے کی کوشش نا کی۔
آپ کو نا ینانا میری طرف سے آپ کو دی خانے والی سزا تھی۔اگر آپ ناجیر ر ہتے نو
میری ماں کے ساتھ انسا کچھ نا ہونا۔۔۔
مچھے ہسینال تھی خانا ہے۔۔۔۔وہ نہ کہہ کر اتھا ہی تھا کہ شہرنار جوہدری نے اس کا
ہاتھ تھام لنا۔۔۔
م۔م۔مچھے معاف۔۔۔
پہیں نانا انسی نات نا کریں انک ناپ ا یتے تجے سے معاقی مانگنا اجھا پہیں لگنا
حند لمچوں میں ہی اس کی تظروں کے سا متے رات کے وافعات گھو متے لگے۔۔۔
ہلکی ہلکی ینلی روستی آسمان یر جھاٸی ہوٸی تھی۔ تھنڈی تھنڈی ہوا کے
جھو نکے کھڑکی سے اندر داخل ہونے ہوۓ کبھی انک دنوار سے نکرانے نو کبھی
دوسری سے۔
تھوڑی ہی دیر تعد ساٸنڈ بینل یر یڑی گھڑی یر الرم تچا۔ الرم کی آواز سیتے ہی
اس نے سوخا نہ کس نے لگانا؟
کناب میں موجود لقظوں کے زر تعے ا یتے یندوں کو سندھی راہ دکھا رہا ہے۔
زجم اب کچھ پہیر لگ رہے تھے۔اس نے وضو کنا تھر سا متے یڑی خانے تماز تھی
مل گتی۔
سارا گھر خالی تھا۔۔۔گھر میں ساند اس کے عالوہ کونی زی روح موجود پہیں تھا۔۔۔۔
کے ساتھ ساتھ اور تھی مچنلف جیزیں تظر آ بیں جپسے کے سیزناں اور تھل
وعیرہ۔۔۔۔
تھر یرنڈ یر حبم لگا کر انک دو سالنس کھانے نو ی نٹ تھرنے ہی تھوڑا سکون مال۔۔۔۔
کچھ دیر تعد تھک کر وہیں لوتج میں موجود ضوفے یر بیبھ گتی۔۔۔
******
عالم ایتی گاڑی سےتکال اور ہسینال میں زیر عالج ا یتے
تم ناقی کے کا جھوڑو قی الچال اور گھر خاؤ۔۔۔اس نے مقانل موجود شحصنت کو کہا۔
کا مسنلہ تھا نا کچھ اور۔۔۔اسکے چہرے یر اسے درد کی جھلک تھی۔۔۔
وہ تکل نف سے نلک رہا تھا ۔۔۔
تھی طرح یر سکون کرنے کی کوشش میں لگے تھے کہ وہ ہاتھ کے اسارے سے
سنب کو م نع کر گنا۔۔۔۔
کونی ہاتھ پہیں لگانے گا مچھے اعنان جودھری قہر آلود آواز میں دھاڑا۔۔۔۔
عالم قدم اتھانا اسکے فریب آنے ہاتھ سے اسارے سے سب کو روک گنا۔۔۔۔
لگے ۔۔۔۔یر اسکی آنکھوں کے خالل کو دنکھتے سب ہی تماسا جھوڑنے خانے لگے۔
تم نے کونی یرانی دسمتی تکالی ہے مچھ سے میری نازو ک بوا کر ۔۔۔وہ غصنلی آواز میں
نول
میری نات کا تقین کرو میں نے کچھ پہیں کنا میں نو پہاں
تھا تھی پہیں اتھی اتھی مچھے جود ییہ خال ہے کہ تمہاری
نازو میں جو گولی لگی تھی ۔۔۔زنادہ وفت گزر خانے سے
دفعہ ہو خاؤ میرے تظروں سے ۔۔۔اعنان نے پیز لہجے میں اسے کہا
کچھ ہی دیر میں منڈنسیز کے زیر ایر وہ ع بودگی میں خال گنا۔۔۔۔
عالم اسے ع بودگی کی خالت میں ہی ہسینال سے لے کر جونلی وانس آحکا تھا۔۔۔۔
وہ م نظر ناد کرنے ہونےغصے کی سدند لہر اس کے وجود میں دوڑی۔۔۔۔
اس نے مالزمین کو آواز یں د یتے ہونے خالنا سروع کر دنا۔۔۔۔
اس کی آواز شن کر گھر میں موجود تمام افراد اس کے کمرے کی خایب دوڑے۔۔۔۔
ایتی روح فنا ہونی محشوس ہونی۔۔اسکا دل تھنل کر سکڑا تھا ۔۔نوں لگا کہ کچھ ہی
نای بوں میں روح یرواز کر خانے گی۔
اس کو دنکھتے نے رجمی سے اسکی ذات کا تمسحر اڑانا کہ وہ شحص رجم؛جپسے یرم
خذنات سے کوسوں دور تھا ۔۔۔۔۔مگر غرصہ پہلے نو عنایپیں کرنا تھا۔۔
عالم نے شہرنار جوہدری کے کمرے میں آکر اپہیں نہ اظالع ناہم پہیچانی۔۔۔
سوھتی نے عالم کے ییچھے آنے والے دو اجیتی لڑکوں کو دنکھ کر ا یتے آدھے چہرے
کو سال سے ڈھایپ لنا۔۔۔۔
حنکہ جون سا متے لوتج میں موجود ضوفے یر بیبھ حکا تھا۔
بیبھ خاؤ۔۔۔۔
لوتج میں ناتچ افراد موجود ہونے کے تعد تھی گھمییر خاموشی کا راج تھا۔
غمر نے خا کر دروازہ کھول اور آرڈر رنشو کرنے ہونے وانس آنا۔۔۔۔
خاؤ صالح خا کر نلپپس لؤ۔۔۔اب کھانا تکانا نو پہیں سرو نو کر ہی سکتے ہونا۔۔۔۔
سوھتی نے نارسا کو نوں لڑکے یر خکم خالنا دنکھا نو جیرت زدہ رہ گتی۔۔۔۔
ہمارے گاؤں میں نو سب کام عوربیں کرنی ہیں مرد گھر کے
کسی کام کو تھی ہاتھ پہیں لگانے۔۔۔
عالم کی تھاری رعب دار آواز نے اسے بیبھے ر ہتے یر مچبور کر دنا۔۔۔۔
صالح کچن کی طرف یڑھا نو عالم ا یتے روم کی طرف خال گنا۔۔۔۔
نارسا نولی۔۔۔
ان ندندوں کو دنکھو کپسے نورے یزے کی ڈنل ہڑپ کر گتے ہیں۔۔۔نارسا نے غمر
اور صالح یر جوٹ کی۔۔۔۔
ت ک ل تچ َ
ل
سو ھی کڑی ھے نو ان ساڑ ہے جو ھی کھا لے گنا ہی
تم دونوں ایتی جوتچ یند رکھو تھاتھی یر پہال امیرنشن ہی
اجھا تھنک ہے۔۔۔اب تم خا سکتی ہو اور نہ لو منڈنشن اور آ بیبمی نٹ تھی ہے
زجموں یر لگا لینا۔۔۔۔
عالم جو کمرے میں موجود واخد ینڈ یر ا نسے لینا ہوا تھا کہ اس کے ناؤں نسیر سے ییجے
لنک رہے تھے۔۔۔
میں نے پہلے تھی کہا تھا دوسرے کمرے میں خلی خاؤ۔۔۔۔
سوھتی نے ناہر تکلتے کے لتے ا یتے قدم وانس لتے ہی تھے ۔۔۔۔
روکو۔۔۔عالم نول۔۔۔
عالم جو سدند تھکاوٹ کے ناعث آدھے سونے خاگے کی ک نف نت میں مینال تھا۔۔۔۔
وہ میں نے سوخا آپ نے میری ایتی مدد کی ہے نو ک بوں نا میں تھی تھوڑی شی
ھ کن
۔۔۔۔اس عالم کی آنکھوں میں د تے ہونے کہا۔۔۔۔
میرے ہاتھ سالمت ہیں ۔۔۔۔اینا کام میں جود کرنا ہوں۔۔۔۔
نہ کہتے ہی وہ نسیر سے اتھا اور کیرڈ سے اینا نایٹ سوٹ لتے جییچنگ روم کی طرف
یڑھ گنا۔۔۔۔
وہ وانس آنا نو وہ اتھی تھی اشی خگہ یر ک ھڑی ہونی تھی۔
سو خاؤ اب اس کے لتے تھی خاص آرڈر خاری کرنا یڑے گا کنا؟
اور جود زمین یر ل نٹ کر سال نوری طرح ا یتے اویر تھنال لی۔۔۔۔
ھ ج
اس نے یچھال کر کہا۔۔۔۔
میں پہاں ہی تھنک ہوں میں عادی ہوں فرش یر سونے کی جونلی میں تھی میں
فرش یر ہی سونی تھی۔۔۔۔
کھاؤ اسے خلدی۔۔۔۔اس نے بینلپس میہ میں ڈال کر نانی ینا ۔۔۔اور نسیر یر انک
طرف ہو کر ل نٹ گتی۔۔۔۔
میں جود ہی لگا لوں گی۔۔۔اس نے عالم کو ا یتے ناؤں یر مرہم لگانے سے روکنا
خاہا۔۔۔
انک مرد کی عیرت کب گوارا کرنی ہے کہ وہ انک عورت کو ایتی اہم نت و غزت
دے۔۔۔
زجموں سے نلکتی مچملی نسیر کی زی نت یتی وہ یبم وا اکھ بوں کو وا کرنی عالم ل سعور سے
عالم سعور نک کا سفر طے کر رہی تھی۔۔
گالنی نازو جس یر ر ستے اتھی کجے زجموں کی وجہ سے نے خال تھی یر اب جپسے درد
میں اصاقہ ہورہا تھا۔۔جوڑ جوڑ دکھ رہا تھا۔۔دل مردہ تھا اور روح گھانل۔۔
آہ ہہہہہہ۔۔"انک دلشوز جییخ اسکے میہ سے یرآمد ہونی نو مقانل تھبھکنا ا یتے خرکت"
کرنے ہاتھ روک گنا۔۔
گہرا سانس ہوا کے سیردکرنا ہوا کاین کو نانوڈین میں تھگو کر وہ اسکے سلگتے زجم یر
یرمی سے مسیچانی کرنے لگا۔۔
سوھتی نے یبھرانی تظروں سے اسے دنکھا۔۔ سناہ کرنے سلوار میں تھکا تھکا سا وہ
جویرو شحص۔۔
کل رات وہ اسکے غقد میں آنی تھی اور وہ مسیچا سب کچھ خا یتے نوجھتے تھی اسکی
مسیچانی کرنے یر نال ہوا تھا۔۔
آپ نے مچھے ایتی غزت دی میرا مان رک ھا میری نات مان کر مچھ سے تکاح کنا!اور
اب۔۔۔۔۔
اور اب نہ مسیچانی۔۔۔۔
س
صفت انسان ہی لگا جو اسکی کونی تھی نات کو سیتے ھ تے کے لتے ینار ہی ہیں
پ چم
تھا۔۔۔۔
سکار تھی اسے جود تھی سمچھ پہیں آرہا ت ھا کہ وہ کنا نولے خلی خا رہی تھی۔
عالم نے کرتم یند کر کہ رکھی اور جود ہاتھ دھونے کے لتے واش روم میں خال
گنا۔۔۔۔
سوھتی نے اس کی نست یر تظریں جمانے سوخامچھے ایتی جوش قسمتی یر تقین ہی
پہیں آرہا کہ وافعی للا تعالی نے انک فرسیہ میرے تصنب میں لکھ دنا۔۔۔کنا نہ
اشی دینا کا ناشی ہے؟
سب لوگ پیز م بوزک یر سراب کے نسے میں انک دوسرے کے ساتھ جھوم رہے
تھے۔
کہ وہ اتھ کر اس کے فریب آنااور اس کی نازک کمر کے گرد دایرہ ینگ کنا۔۔۔۔
وہ جو تچھلے آدھے گھیتے سے اسکو دور سے دنکھ رہا تھا اب سراب کے نسے میں نورا
ین ہونے اس دوسیزہ کے گلے کا ہار ینا ہوا تھا۔۔۔۔
ن
وہی سفند نے داغ چہرہ،ل بوں کے ییجے نل،وہ تھوری کاتچ شی آ یں۔۔۔۔ ھوڑا سا
ت ھ ک
دھندل سا م نظر تظر آرہا تھا۔۔لگ رہا تھا جپسے اندھیرا ہی اندھیرا ہو۔۔سوھتی۔۔۔۔۔
ت چم ھ س
وہ اسے نسے میں سو تی ھتے ہونے۔۔جود سے اور ھی فریب کر گنا۔۔۔۔
اسکی کمر تھا متے سے وہ کجی ڈالی کی مایند اسکے کسادہ سیتے سے نکرانی اس مظ بوط
شحص کے وجود کا حصہ یتی تھی۔
ششش۔۔۔"
سوھتی میں تمہیں خاصل کر کے ہی رہوں گا۔تم صرف میری ملک نت ہو اعنان
"جودھری کی
وہ لڑکھڑانی نس گرنے کو ہی تھی کہ اسکے آہتی ہاتھوں نے اسکے ڈو لتے نازک سے
وجود کو ناپہوں میں تھرا تھا ۔۔۔
اعنان نے مصبوعی نازو لگوا لی تھی۔اور وہ سانوں یر سال ڈالے رکھنا تھا۔۔۔۔
سرگوشی تما آواز میں نولتی وہ اسکی قم نض کے بیبوں کو تچ کرنی ہونی اس یر ایتی
نازک اتگلناں خالنی صرف اور صرف اسکے خذنات کے دھارے کو ہوا دے رہی
تھی۔۔
نہ خانے تعیر کہ اسکے یناتج اس کے جق میں کیتے حظرناک نایت ہوسکتے
تھے۔۔ساند وہ جود تھی پہی سب کرنے میں دلحستی رکھتی تھی۔
گاڑی کا ڈور کھو لتے اس کے مدہوش وجود کو فریٹ سنٹ یر اجیناط سے ڈا لتے وہ
فریٹ سنٹ یر بیبھنا سییرنگ تھام حکا تھا۔۔
انک اتگلی کو تھوڑی یر رکھتی نسنلی آنکھوں کو نورا وا کتے وہ اتگلی کے اسارے سے
اسکا رخ ایتی طرف موڑنے کا اسارہ کر رہی تھی۔۔۔
اور ہاں اتھی کچھ ہی دیر میں میری ہمت کا تھی اندازہ ہو خانے گا۔۔۔۔اعنان نے
نسنلی آنکھوں سے اسے دنکھتے ہونے جمار آلود آواز میں کہا۔۔۔
******
جونلی کو ا جھے سے شچانا گنا تھا۔۔۔۔سارے گاؤں کو تھی اس سادی میں مدعو کنا گنا
تھا۔۔۔سعد اور نور کے تکاح کا فرتصہ تھی کچھ دیر پہلے ہی اتچام دنا گنا تھا۔۔۔۔
آج اس کی نارات تھی کتی ندپیریں دماغ میں آ بیں ت ھیں اس سب سے تچتے کے
لتے مگر ان میں سے کسی یر تھی غمل کرنے کی ہمت پہیں تھی۔۔
اخانک کسی سوچ کے آنے ہی مشکانے ل بوں کے ساتھ اس نے جود کو آ بیتے میں
دنکھا ۔۔۔
ینڈ یر یڑا سرخ غروشی جوڑا جپسے اسے میہ خڑھا رہا تھا ۔۔ناآلخر ی بوبپشن کی آمد ہونی
نو وہ مردہ دل کے ساتھ ینار ہونی تھی۔۔۔۔۔
تھوڑے سے سنگھار سے ہی غصب کا روپ آنا تھا ۔۔۔۔۔۔
نور آنشو پہانی ہونی سعد کے ساتھ رحصت ہونی تھی ۔۔۔سفر نو صرف انک میزل کا
ت ھا ۔
اس سارے غرصے میں اس نے انک نار تھی سعد یر تظر پہیں ڈالی ۔۔۔
مگر عالم کی نے رجی اور اس کی ماں درمکبون اور سعد کی صد کے آگے وہ ہار مان خکی
تھی۔۔۔۔
زیردستی اس کا ہاتھ جودتھا متے ہونے وہ اسے سیبھلتے کا تھی موفع د یتے تعیر خل
دنا۔۔
اس سادی کے سلسلے کی وجہ سے نور نے دو دن سے کچھ کھانا ینا تھی نا تھا۔۔۔
تھوک کی وجہ سےخکر نو اس کو پہلے تھی آرہے تھے ۔۔اب اس کی گرفت میں نو
جپسے آنکھوں کے آگے نارے نا حتے لگے۔۔۔۔
انک نو لہنگے کے گھیر میں الچھی تھی؛ساتھ میں تھاری تھکرم ڈرنس اویر سے
خکرانا سر وہ زمیں نوس ہونے کو ہی تھی کہ غصہ اور نے نسی سے خال اتھی۔۔۔
اس نے نہ کہتے ہی سیچندہ شی تظر سعد یر ڈالی نو وہ تھوتحکا رہ گتی۔۔۔وہ آج نال کا
ہینڈسم لگ رہا تھا ۔نل بو رنگ اس کی رنگت یر جوب چچ رہا تھا،ہلکی بییرڈ ،سرخ ہونا
کن
چہرہ اور اس کو گھورنی ہونی سرخ آ یں۔۔۔
ھ
وہ ما تھے کو ا یتے ہاتھ سے مسلتی ہونی دھبمی آواز میں نولی نو سعد کے چہرے یر
دلفریب شی مسکراہٹ آنی۔۔۔
اس نے اس کی گرفت سے آزاد ہونے کی کوشش کی مگر اگال یندہ تھی ا یتے نام کا
انک ہی بپس اس دینا میں آنا تھا۔۔۔۔
آپ سب سے معزرت میری دلہن کی طی نعت تھنک پہیں۔اس لتے میں اسے
لتے روم میں خا رہا ہوں آپ سب تھی اب آرام کریں۔۔۔وہ اسے ایتی نازوؤں میں
تھرے سیڑھناں خڑ ھتے ہونے اویر آنا اور انک نانگ مار کر ا یتے کمرے کا دروازا
کھول۔۔۔نور نے ییہانی ملتے ہی اس کے سیتے یر مکوں کی یرسات سروع کردی۔۔۔۔
جھوڑو مچھے۔۔۔۔۔
وہ جو ییجے انارنے کے لتے اس کے سیتے میں مکے مار رہی تھی۔۔کھلے عام دھمکی
یر نو جپسے کایپ کر رہ گتی تھی۔۔۔
سعد نے اسے یرمی سے ینڈ یر یبھانا ۔۔۔۔ نورنو کمرے کے ماجول سے ہی نوکھال کر
رہ گتی۔۔۔۔ گالب اور مو یتےکے تھولوں سے مہکنا عالپسان کمرہ ماجول کو رومان یرور
ینا رہا تھا۔
اعنان گھر میں داخل ہوا نو نوری طرح نسے میں تھا۔۔۔اوتجی اوتجی خالنے ہونے
وہ ونی ۔۔۔۔سوھتی کی آوازیں لگا رہا تھا تچھلے انک ماہ سے اس کا پہی دسبور تھا
آدھی رات کو وہ جونلی اشی طرح نسے میں دھت ہو کر لوینا ۔۔۔۔
سب سو حتے تھر سے رونا آرہا تھا کینا کہا تھا اس نے گر تکاح ہو تھی گنا ہے مگر
اتھی رحصتی نا کریں ۔مگر کسی نے تھی اس کی انک نا ستی۔۔۔۔
الماری میں تمشکل انک سفند سادہ سا سوٹ تظر آنا نو کچھ سکون کا سانس لیتے
ہونے جییج کرنے واش روم کی طرف یڑھ گتی۔۔
دروازہ کھو لتے ہی اس نے ا یتے کمرے میں قدم رکھا نو سب کچھ اس کی نوفعات کے
عین مظانق تھا۔۔۔
اور اس یر موجود جوتصورت گالب کے تھول تھی نے دردی سے مسل کر زمین یر
تھینک د یتے گتے تھے۔۔۔
ینڈ ساینڈ بینل اور ڈرنسنگ یر موجود گالب کے تھولوں کی تھی پہی ضورتچال تھی۔۔
اس کے ینار تھرے خذنات کا یڑی مچنت سے گلہ گھو بیتے کے تعد وہ نےجس
لڑکی ساند واش روم میں موجود تھی۔
ناتچ منٹ تعد وہ سفند سادہ سے سوٹ میں دو ییہ سے تعیر ناہر آنی ۔۔۔۔۔
نوں تھی گونا اتھی نازہ نازہ کسی کے حبم سے ہو کر آنی ہو۔۔۔۔
جپسے اس ر ستے میں یند ھتے ہی اس کی موت ہو گتی ہو جو وہ ایتی طرف سے کفن
پہتے ناہر آنی ہو۔۔۔۔
نار نار چہرہ دھونے کی وجہ سے چہرہ سے اتھی تھی نانی کے فظرے گر رہے تھے
۔۔۔۔
وہ سلگتی تگاہوں سےاس کی ساری خرکات و سکنات کا نوری طرح خایزہ لے رہا تھا
۔۔۔۔۔۔
ایتی ساری ح بولری ڈرنسنگ کے پہلے دراز میں ڈا لتے ہونے اسے زور سے یند
کنا۔۔۔
وہ دھیرے دھیرے قدم اتھانا کے فریب آ کر اس کے وجود کو ایتی جوسبو سے مہکا
گنا۔۔۔۔۔
اس کے نالوں کو جوڑے کی فند سے آزاد کرنے تھورے سلکی نال کسی آنسار کی
طرح اس کی کمر یر گرنے اس کے اغصاب مقلوج کر گتے ۔۔۔۔۔
اب وہ نالوں کو ا یتے ہاتھوں میں آہسنگی سے لپیپیتے ان کی یرمانی کو محشوس کرنے
لگا۔۔۔
اس کی خرک بوں یر وہ غصہ سے نلمالنی تھی مگر آج وہ تھی سب نالینگ سوچ کر آنی
تھی۔۔۔
نالوں کو اخری نار فولڈ کرنے اس نے تھوڑا جھ نکادنا نو وہ اس سے نکرانی ہونی اس
کے سیتے سے آلگی۔۔
ا یتے آہتی نازوؤں کے حصار میں اس نے اسے کمر سے تھا متے اس کا رخ ایتی
خایب کنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ اس کے خلتے یر سکوہ نا کرنے ہونے اس کے چہرے یر آنی لٹ کو ایتی اتگلی
یر گھمانے لگا۔۔
آج اینا موڈ خراب پہیں کرنا خاہناتھا،اس کے تھرے تھرے گالنی ل بوں یر
شہادت کی اتگلی رکھ تے وہ اس کے کان کے فریب خا کر جمار آلود آواز میں نول۔۔۔۔
اس سفند ناکیزہ رنگ میں نو میں مزند دنوانہ ہو رہا ہوں میں تمہارا۔۔ ۔۔
اس نے اس کے گال یر اینا پیرڈ وال گال رگڑ کر کہا۔۔۔نور کواس کی سانسیں نالکل
ا یتے فریب محشوس ہونےہی ندن میں جھرجھری شی دوڑ گتی
۔پیز ہونی دھڑک بوں کو فریب سے محشوس کرنا خاہنا ہوں ۔۔
سعد نے اس کی کمر میں ہاتھ ڈال کر اسے ا یتے فریب کنا۔۔۔
عالم گاڑی سے ناہر تکل کر اندر کی طرف آنا نو اسے دنکھ سوھتی کے چہرے یر بپسم
نکھرا۔۔۔
آپ آ گتے؟
وہ مڑا نو سوھتی اس کی ڈھنلی کی گتی نانی کو زرا سا ناؤں اویر اتھا کر اسکے گلے سے
تکال ۔۔۔۔۔
اس نے سوھتی کے دونوں ہاتھوں کی طرف دنکھا وہ محرموں کی طرح ہاتھ اتھا کر
دکھانے لگی میرے ناس کچھ پہیں۔۔۔۔
سنگریٹ نوشی آپ کی ضجت کے لتے مصر ہے یڑھے لکھے ہیں اس یر واضح لکھا
ہونا ہے۔۔۔۔
آپ کو ایتی یرواہ پہیں نو کم از کم میرے لتے ہی جھوڑ دیں نہ زہر تھونکنا۔۔۔۔
عالم نے ینڈ کا مییرنس اتھانا جس یر کونی جیز ییجے جھنانے یر اتھار سا محشوس ہو رہا
تھا۔۔۔
وہاں سے سنگریٹ کا ینکٹ مل گنا۔۔۔۔
جیردار جو آ بیندہ اسے ہاتھ تھی لگانا۔۔۔۔
چہرے یر آنی ل بوں کو نازوں کی مدد سے ییچھے دھکنلتی ہونی وہ ماہرانہ انداز میں اب
رونی ینل رہی تھی۔۔۔
تم پہلے ہی رونی تھی ینا کر رکھ لیتی ۔۔۔۔عالم نے کہا۔۔۔۔
نہ کنا نات ہونی۔۔۔۔سارے دن تعد سوہر گھر آنے اور تھی تھنڈی رونی
کھانے۔۔۔۔
جب انک دن نوپہی دروازے یر ایتی ینلز ہوبیں کہ ینل تچانے وال ساند ینل یر
ہاتھ رکھ کر اتھانا تھول گنا ہو۔۔۔۔۔
عالم تھی اس دن کی نات ناد کر کہ مسکرانے ہونے اتھا اور ڈور ان لک کنا۔۔۔
ایتی اماں کے گھر نو میں کام ہی پہیں کرنی تھی۔۔۔۔ییہ ہے آپ کو مچھے پہت
ڈایٹ یڑنی تھی اماں سے۔۔۔
اس انک ماہ میں وہ ان بیبوں سے تھی کاقی گھل مل گتی تھی۔اور اس میں زنادہ یر
ان بیبوں کا ہی ہاتھ تھا۔۔۔
کہ سوھتی خلد ہی ایتی یرانی نارمل زندہ دلی والی زندگی کی طرف لوٹ آنی تھی۔۔۔۔
*****
فون یر آنی ہونی کال نے قایزہ کو م بوجہ کنا۔۔۔
شہر میں کسی ا جھے وکنل سے نات کریں اور غروج کے اعنان سے خلع کے بییرز
ینار کروابیں۔۔۔
نو ناآلخر وہ کامناب تھری تھی اس نے شہرنار جوہدری کے کمرے سے خرا کر
سکون آور گولناں کھانی تھیں اس سے نکر لیتے کے لتے نو وہ خان تھی دے سکتی
تھی۔۔۔۔۔۔
وہ 15منٹ تعد فرنش سا آنا تھا۔۔۔ صرف بی نٹ میں مل بوس انک ہاتھ میں
سرٹ تھی جسے اس نے ینڈ یر ت ھی نکا ۔اور دوسرے ہاتھ سے ناول سے نالوں کو
رگڑنا وہ قدم اتھانا اس کے فریب آرہا تھا ۔۔۔
وہ جو ڈرنس ینڈ یر نکھیرے سلنکٹ کر رہی تھی اس کہ بپش قدمی یر ہلکان ہونی
تھی سعد نے ناول کو گول مول کر کے اس کے فریب اجھال تھا۔۔۔۔
نور نے اسے سا متے دنکھ کمرے سے ناہر تھا گتے کی کوشش کی۔۔۔۔
اس کے دابیں نابیں ہاتھ رکھ کر اس کی فرار کی ساری راہیں مسدود کرنا وہ سعلہ نار
تظروں سے اسے گھور رہا تھا۔۔
رات والی خرکت کی وجہ ؟
وہ نول کم دھاڑا زنادہ تھا۔۔۔
وہ اس کی دھاڑ اور اس کے کسادہ ناڈی سے ناڈی واش کی جوسبو سے سینانی تھی
۔۔
وہ اسیہزاپہہ ہپسی ہستے رخ ت ھیر گنا۔۔۔۔حنکہ نور نے جود کو دنکھا نو اسے ڈھیروں
سرم آنی اس کا نس پہیں خل رہا تھا کہ کسی طرح جود کو وہاں سے عایب کر
دے۔۔۔
اس نے خلدی سے دو ییہ اتھا کر اس کوتھنال کر اینا س نیہ جھنانا تھا۔۔۔اور آنکھوں
سے پہتے آنشووں کو نےدردی سے ہاتھ کی نست سے صاف کنا۔۔۔وہ اس کے
سا متے کمزور پہیں یڑنا
خاہتی تھی۔۔۔
مم
د۔۔۔د۔۔۔دنک۔۔۔۔دنکھو سعد ت۔۔۔ت۔۔۔ م۔۔۔۔ م۔۔۔۔نہ۔۔۔۔۔
ت م م
شش۔۔۔۔۔شش۔۔۔۔۔
پہت سوق ہے نا تمہیں مچھ سے خان جھڑوانے کا تمہاری رات والی خرکت یر تمہاری
سزا نو بیتی ہے۔۔۔
سعد نے نوری سدت سے اتگلناں اس کی نازک کمر میں گاڑھی تھی۔۔۔نور کی درد کی
سدت سے آہ تکلی تھی۔۔۔۔وہ نے آواذ آنشووں سے رو رہی تھی۔۔
وہ نامشکل لڑکھرانے لقظ ادا کر نانی تھی۔۔۔۔ک بونکہ وہ اس وفت اس کی ناہوں کے
سکیجے میں تھی۔۔۔اور وہ اس یر اس قدر دناو ڈالے اور دنوچے کھڑا تھا۔۔۔کہ وہ لکھ
کوشش کے تعد تھی اینا آپ پہیں جھڑوا نا رہی تھی۔۔۔۔
اس طرح کے نور کا چہرہ دروازے سے تچ ہو رہا تھا۔۔۔اور ییچھے سے انک ہاتھ سے
سعد نے اس کی گردن ایتی زور سے دنوجی ہونی تھی کے درد کی سدت سے اسے
لگ رہا تھا کے اب وہ کھتی سانس پہیں لے سکے گی۔۔۔
نہ نو تمہیں تچھلے ناتچ منٹ میں ینا خل گنا ہو گا کے تم کس کی ملک نت ہو۔۔۔۔اس
نے نوری سدت دکھانی۔۔۔۔
اب وہ اسکی گردن یر اینا ہاتھ تھیر رہا ت ھا۔۔۔نور کو ا یتے جسم سے ضچیح مع بوں میں
خان تکلتی محشوس ہونی۔۔۔
وہ اس کے کان میں سر گوشی کرنے ہونے اینا ہر لقظ حنا حنا کر ادا کر رہا
تھے۔۔۔۔تھر انک لمحہ صا تع کتے تعیر اس نے اس کی کان کی لو کو دای بوں نلے دنا
کر یر خدت لمس جھوڑا تھا۔۔۔۔
تمہیں کنا لگنا ہے ان آنشووں سے مچھے کونی فرق یڑے گا۔۔۔پہیں نالکل پہیں آج
تم نے میرے ضنط کی آخری خد کو جھوا ہے۔۔۔۔وہ اب اسکی گردن یر جھک رہا
تھا۔۔۔۔
میرے جپسایڑھا لکھا ہینڈسم یندہ تمہیں اس گاوں میں ڈھونڈنے سے پہیں ملنا
تھا۔۔۔۔
سعد کا چہرہ نالکل اس کے چہرے کے فریب تھا۔۔
سعد اس کی یند آنکھوں کو اس کی رصامندی سمچھ کر اس کا سانس روک گنا۔۔۔۔
س
نور نو گومگو کی ک نف نت میں مینال اخانک یڑنے والی افناد یر مبھل ہی نا نانی آخر نہ ہوا
کنا۔۔۔۔
مگر وہ نو جونک کی طرح انسا جمنا تھا کہ ایرنے کا نام ہی پہیں لے رہا تھا۔۔۔۔
کچھ دیر تعد نور کی خالت یر یرس کھانے ہونے اسے تحسا۔۔۔۔
میں نے سوخا شہر خانے سے پہلے ک بوں نا کچھ انسی جوتصورت ناد دے خاؤں جسے
سوچ سوچ کر تم سرمانی رہو۔۔۔۔
ت۔۔تم ۔۔۔اییہانی گھینا انسان ہو۔۔۔نور نے ا یتے گردن یر آنے جون کے حند
فظروں کو دو یتے سے رگڑنے ہونے کہا۔۔۔۔
ا یتے دماغ سے ساری خراقات تکال دو اب تم یر اور تمہاری سوچ یر صرف میرا جق
ہے۔۔۔
تم نے میری شجی مچنت کو سمچھا پہیں تم نے ہی مچھے نہ وجسی روپ دکھانے یر
مچبور کنا ۔۔۔
نہ کہتے ہی وہ ینڈ سے ایتی سرٹ اتھا کر پہیتے ہونے کمرے سے ناہر تکل
گنا۔۔۔۔۔
نور اب نک اس کی خرکت کے زیر ایر ا یتے کا بیتے ہونے وجود کو سیبھا لتے میں لگی
ت ھی
ت
اس کے ناہر خانے ہی اس نے کمرے کی ہر جیز اتھا اتھا کر ھینکتی سروع
کردیں۔
******
سعد وانس شہر خا حکا تھا۔۔۔۔
نور سارا دن ا یتے کمرے میں یند رہتی۔۔۔۔
کنا وہ وافعی میرے جواسوں یراینا سوار ہو گنا ہے؟ کہ ہر خگہ سے مچھے وہی جوسبو
آنی ہے۔۔۔۔
میں اس انسان کا جون نی خاؤں گی۔۔۔۔
جودھری صاجب ۔۔۔ہم نے پہت ڈھونڈا ہے اس لڑکی کو لنکن کہیں سے تھی اس
کا کونی سراغ پہیں مل رہا۔۔۔۔۔
اس نڈھی ماں سے تھی ا یتے طر تقے سے نوجھ گچھ کی تھی مگر اسے کچھ پہیں ییہ
انسا اس کا کہنا ہے۔میں نے اس کے گھر کے ناہر دو آدم بوں کی ڈنونی لگانی ہونی
اس لڑکی نے ایتی ماں سے نا اس کی ماں نے لڑکی سے راتطہ کنا نو میں فورا آپ کو
جیر پہیچا دوں گا۔۔۔۔
چی ی
اور آپ یر وار آگے سے پہیں ھے سے کنا گنا تھا۔۔۔۔
اس کا مظلب کہ وہ لڑکی فصور وار پہیں۔۔۔۔
انسنکیر نول۔۔۔۔۔
زمین آسمان انک کردو مچھے کسی تھی ضورت میں وہ ونی زندہ سالمت خا ہتے
۔۔۔۔اعنان نے کرجت آواز میں کہا۔۔۔۔
اسے ڈھونڈ کر لؤ خاہے نانال سے۔۔۔۔۔
وہ سا متے رکھی گتی کرشی کو تھوکر مارنا ہوا وہاں سے غصے میں تکل گنا۔۔۔۔۔
*****
کالس روم میں آج اکاؤبپس کے لنکحرار کی عیر خاصری کے ناعث سب سبوڈبپس
آنس میں جوش گیناں کرنے میں مصروف تھے۔۔۔۔
آج اسے ان دونوں سے ندلہ لیتے میں پہت مزہ محشوس ہو رہا تھا۔۔۔۔
کنا ہے نارسا تم دونوں کی وجہ سے میرا لنکحر تھی مس ہو گنا۔۔۔غروج نے میہ تھال
کر کہا۔۔۔۔
اب وہ کونسچن کپسے سولو کروں گی۔۔۔اس نے یرنسانی سے سو حتے ہونے اقسردگی
سے کہا۔۔۔
انسا کرو تم دونوں سنارٹ کرو میں زرا کپیپین سے ی نٹ نوخا کے لتے کچھ لے کر آنی
ہوں۔۔۔نارسا غمر کو کونی خاص اسارہ کرنی ہونی وہاں سے اتھ گتی۔۔
*****
! ماساءللا
سوھتی کے ل بوں سے نے اجینار تکال۔۔۔
عالم اس کے القاظ کی اداینگی یر قہقہہ لگانے ینا نہ رہ سکا۔۔۔۔
وہ جو ڈارک نل بو جییز پہتے اس یر رنڈ نی سرٹ جو اس کی سرخ وسفند رنگت یر جوب
کھل رہی تھی۔۔۔۔
کلین سبو کتے۔۔۔۔انک ہاتھ کی کالنی یر مچنلف کلرز کے بینڈز پہتے۔۔۔ سلکی نال
ہمپشہ کی طرح حنل سے سنٹ کرنے کی تچانے بپسانی یر نکھرے ہونے تھے۔۔۔
*****
وہ دونوں جییج کتے نسیر یر دراز تھے۔کمرے میں گھمییر خاموشی کا راج تھا۔
گھڑی کی سوی بوں کی نک نک کی آواز کمرے میں ارتعاش یندا کر رہی تھی۔
پہلے تھی انک رات انسی نارش ہونی تھی جو اس کی زندگی کی سب سے نارنک رات
نایت ہونے والی تھی۔۔۔
اور آج تھر ونسی ہی نارش تھی۔۔۔
اس رات کی نلخ نادیں ،وہ آج ا یتے اندر موجود گھین کو ناہر تکالنا خاہتی تھی۔ک بونکہ
اب اور یرداست کرنا اس کے نس سے ناہر تھا۔۔۔۔
اس نے اندھیرے میں ہی ا یتے آنشو نوتچھے ناکہ عالم کو ییہ نا خلے۔۔۔۔
سوھتی کا ہاتھ جب اس کے ہاتھ میں آنا نو اسے انسا لگا جپسے اس نے اتگارہ جھو لنا
ہو۔۔۔
اس نے یرنسانی سے عالم کی بپسانی یر ہاتھ رکھا۔۔۔
جو تچار کی خدت سے یپ رہی تھی۔۔۔
سوھتی اس کی نات یر م نقق تھی۔۔۔اور جیران تھی آخر کینا گہرا مساہدہ رکھنا ہے وہ
اس کے نارے میں۔۔۔۔۔
وہ ساند تچار کی ع بودگی میں تھا جو نوں اینا خال دل ینان کر رہا تھا۔۔۔
پ ی ب ک
ورنہ عالم ہوش میں نو اس سے ھی ا تی نات یں کرنا تھا۔۔۔
ہ
مچھے تمہارے غم کا اجساس ہے ای بوں سے دور اور غموں سے سنانی ہونی تھی تم
مچھے تمہیں ینار سے یرناؤ کرنا خا ہتے تھا۔۔۔
میں نے تمہیں ا یتے آپ سےدور رکھتے کے لتے جود کو جول میں یند کر لنا۔۔۔۔وہ
ہولے ہولے یڑیڑانے لگا۔۔۔
اس نے رخ یندنل کنا اور دوسری طرف چہرہ موڑے سونے لگا۔۔۔۔
اتھی سو یتے گا مت۔۔۔
تھر نسیر یر اس کے فریب بیبھ کر تھنڈے نانی میں بیناں تھگو تھگو کر اس کے
ما تھے یر رکھتے لگی۔۔۔
آپ ناراض ہیں میری کسی تھی نات سے ؟
سوہر تعیر کسی وجہ کے تھی ناراض ہوخاۓ یب تھی ی بوی کو خاہہتے کہ اسے"
"م ن ا ۓ
رسول للاﷺ نے فرمانا کہ عورت کے لیتے سوہر ح نت کا دروازہ ہے۔ خدیث ناک
کا مقہوم ہے کہ جو عورت اس خال میں مری کہ اس نے فراتض کو نورا کنا تعتی
،فرض تمازیں یڑھیں
یردے کا حنال رکھا ،فرضوں کو نورا کنا اور ا یتے مچازی خدا کو جوش رکھا ،اسکے مرنے
ہی للا تعالی اسکے لیتے ح نت کا دروازہ کھول دیں گا۔
پ
اماں کا فون آنا تھا مچھے کہہ رہی تھی تمہیں ا یتے ساتھ لتے صیح نک گاؤں یچ خاؤں
ہ
تھنک ہے میں وارڈن سے نات کر کہ تھوڑی دیر میں آنی ہوں ۔۔۔۔
******
مچھ سے تھی انک انسا گناہ سرزد ہوا ہے جو ناقانل معاقی ہے۔۔۔۔اس نے اتھتے
ھ کن
کی کوشش یرک کتے آ یں موندے ندامت سے کہا۔۔۔
اس خدمت کے عوض للا تعالی اسکو اینا فرب غظا فرما یتے گا۔ اس لیتے میں آپ
ل چم س
کی خدمت کو اینا اغزاز ھ تے گی۔ سوہر کو جوش رکھنا ح نت کے دروازے کو کھولنا
ہے اور سوہر کو ناراض کرنا ح نت کے دروازے کو یند کرنا ہے۔آپ مچھ سے ناراض
ہو کر میرے لتے اس دروازے کو یند کرنا خاہ رہے ہیں؟
جو فعل للا تعالی کے یزدنک سب سے نا نسندندہ ہو میں کپسے وہ کر سکتی ہوں۔۔۔
اس ر ستے کو یر فرار رکھتے کے لتےمیں نے جود کو کینا ندل لنا آپ پہیں خا یتے۔۔۔۔
میری اماں کہتی تھیں کہ انک عورت کو گھر ینانے کے لتے جود کو ندلنا یڑنا ہے۔
اگر آپ کو کونی تھی دکھ تکل نف ،یرنسانی ہے نو آپ مچھ سے سییر کر سکتے ہیں ۔۔۔
تقین مابیں دکھ نا بیتے سے کم ہو خانے گا۔۔۔۔
عالم نے اس کا ہاتھ ا یتے ہاتھ میں لنا۔۔۔۔
انسی نات پہیں نہ نات آج پہلی نار میں تم سے کرنے لگا جو نات صرف میرے
اور میرے اّللٰ کے درمنان تھی۔۔۔۔۔
سوھتی نوری نوجہ سے اس کی نات سیتے لگی۔۔۔۔
آج سے سالوں پہلے۔۔۔۔۔اعنان کی والدہ جو میری سوینلی ماں ت ھیں ،اپہوں نے
میری مما یر پہت ظلم کتے۔۔۔حتی کہ اپہیں ہمپشہ کے لتے موت کی بیند سال
دنا۔۔۔
اس ینل کی وجہ سے اینا نوازن یرفرار نہ رکھ سکی اور ییجے گر گپیں۔۔۔۔
نس کچھ دیر تعد جب وہ اس گھر میں مردہ وانس آ بیں نو میرے دل کو فرار مال میں
نے ایتی ماں کے قا نل سے ندلہ لے لناہے۔۔۔۔
مگر جب کچھ دنوں تعد مچھے اس نات کا علم ہوا کہ میں جو تھی کنا وہ سب علط
تھا۔۔۔
اگر وہ علطی یر تھی نو میں نے تھی علطی کی۔۔۔
میں کون ہونا ہوں کسی سے ندلہ لیتے وال اصل م نصف نو وہ ہے یزرگ ویریر۔۔۔۔
وہ جود ہی اتصاف کرنا۔۔۔
ا یتے گناہ کییرہ یر میں تچھنانے لگا۔۔۔۔
م
عالم نے ایتی ادھ کھلی آنکھوں کو ل طور یر موند لنا۔۔۔
م ک
ع بودگی میں وہ نار نار ایتی ماں کو ناد کررہا تھا۔۔۔
کچھ دیر تعد وہ سو گنا اس کے تچار کی سدت اب کم ہو خکی تھی۔
مگر سوھتی خاگتی رہی اور نار نار اس کا تچار حنک کرنی رہی۔۔۔
فحر کی اذان شن کر اس نے عالم کو سانے سے ہال کر کہا۔۔۔
اتھ خابیں تماز کا وفت ہو گنا ہے۔۔۔۔
دونوں نے انک ہی وفت میں دعا کے لتے ہاتھ اتھانے۔۔۔۔اور ا یتے رب سے
تحشش کے لتے دعا کرنے لگے۔۔۔۔
اس کا دل خدا کےجوف سے سو کھے یتے کی مایند لرز رہا تھا۔۔۔
آنکھوں سے ندامت کے آنشو لڑنوں کی ضورت خاری ہونے۔۔۔۔
نہ ندامت سے جور آنکھ سے ی نکا آنشو نو ہمیں خدا سے فریب کرنا ہے اور ہماری
معفرت کا ناعث بینا ہے۔۔۔
اے میرے یروردگار میرے گناہوں کا معاف کردے۔۔۔
ن
سوھتی تھی اشی کے لتے دعا کر رہی تھی دونوں کی آ یں ا کنار یں۔۔۔۔
ھ ت س ھ ک
آپ کو ییہ ہے اگر کونی مچھ سے نو جھے کہ میری زندگی کا سب سے جسین بینا ہوا نل
کون سا تھا نو میں کنا کہوں گی۔؟
کون سا؟
جب آپ کی امامت میں تماز ادا کی۔۔۔
اس نے یرسکون لہجے میں کہا۔۔۔۔
*****
گاؤں کا ماجول پہت جوتصورت لگ رہا ت ھا۔۔
ہر طرف ہرنالی ہرے تھرے لہلہانے ہونے درجت اور کھیبوں میں کام کرنے
ہونے لوگ۔۔۔۔
وہی یرسکون ماجول ۔۔۔۔
کینا اجھا لگ رہا ہے نا وانس گاؤں میں آکر سوھتی نے عالم کے سانے یرہاتھ رکھ کر
جوسدلی سے کہا۔۔۔۔
ہاں اجھا لگ رہا ہے۔۔۔وہ گاڑی ڈرای بو کر رہا تھا اور سوھتی اس کے ساتھ فریٹ
ت ب یب
سنٹ یر ھی ہونی ھی۔۔۔۔
ان کی گاڑی اتھی گاؤں کی خدود میں داخل ہی ہونی تھی کہ سا متے سے ح نپ آنی
ہونی دکھانی دی۔۔۔۔
نس حند ہی لمچوں میں وہ ح نپ سفر طے کرنی ہونی ان کی گاڑی کے نالکل سا متے آ
رکی۔۔۔۔
اس میں سے اعنان ناہر تکال۔۔۔۔۔
ن
اس کی طرف آنکھ اتھا کر دنکھتے والے کی آ یں تکال دوں گا۔۔۔۔
ھ ک
اعنان ،عالم کی نات شن کر طپش میں آنا اور گن تکالی اوراس کے یرنگر یر ہاتھ
رکھا۔۔۔
میں نے کہا اسے میرے جوالے کردو ورنہ۔۔۔۔اعنان نے قہر آلود آواز میں کہا۔۔۔۔
ورنہ کنا؟۔۔۔۔۔
چی ی
نہ کہتے ہی عالم نے سوھتی کو ایتی نست کے ھے کنا۔۔۔
اس نے تھی ایتی گن تکالی۔۔۔۔
اب وہ دونوں انک دوسرے یر گن تھامے ییچ سڑک میں کھڑے تھے۔۔۔۔
لگنا ہے تم ا نسے پہیں ما یتے والے۔۔۔۔
اعنان ا یتے قدم وہیں روک لو ورنہ۔۔۔۔عالم نول
درح بوں کی ساجوں یر موجود یرندے اس آواز سے ڈرنے ،تھڑتھڑانے ہونے ادھر
ادھر اڑنے لگے۔۔۔۔
وفت جپسے تھم سا گنا ہو۔۔۔۔
وہ دونوں زمین یر گرے۔۔۔۔۔
کن
،دونوں کی آ ھیں ساکت
،اور وجود جون سے لت یت
سوھتی ڈھنلے وجود سے اپہیں دنکھتے ہونے وہیں زمین یر گر گتی۔۔۔۔
عالم کی یند ہونی ہونی آنکھوں کو دنکھ کرسوھتی کو انک لمجے کے لتے لگا کہ جپسے اس
کے سر سے انک نار سایناں جھن خانے گا ۔۔۔
وہ یت یتی ساکت سے تھی۔۔۔حند لمچوں میں جود کو سیبھا لتے ہونے وہ ایتی ک نف نت
سے ناہر آنی نو ناس یڑے عالم کے گال یر ہاتھ رکھ کر اسے زور سے ت ھیبھنانے
ہونے ہونے۔۔۔
آپ مچھے ا نسےاکنال جھوڑ کر پہیں خا سکتے۔۔۔۔وہ رونے حیچتے ہونے عالم کے نے
ت ھ ج
ہوش وجود کو یچھوڑ رہی ھی۔۔۔
وہ دھاڑیں مارمار کر رونے لگی۔۔۔
اس نے گاڑی کے سپسے میں سے جھا نکتے ہونے الیچاییہ لہجے میں کہا۔۔۔۔
سعد اور غروج گاڑی سے ناہر تکلے اور سوھتی کے ییچھے وہاں نک آنے۔۔۔۔
سعد کے وجود میں عالم کو اس خال میں دنکھ کر غصے کی سدند لہر دوڑی۔۔۔
وہ۔۔۔وہ ادھر اعنان جودھری۔۔۔۔اس نے دوسری طرف اسارہ کنا چہاں کچھ دیر
پہلے اعنان کا جون سے لت یت وجود یڑا تھا۔۔۔
مگر وہاں نو کونی تھی پہیں۔۔۔۔
سعد نے جیرانگی سے کہا۔۔۔۔
ب یم ب
غروج نے گھر میں داخل ہونے ہی سا تے ھی ہونی ا تی اماں قایزہ اور در بون کو
ک م ی
سالم کنا۔۔۔۔
ع
!و لنکم السالم
دونوں نے مسیرکہ جواب دنا۔۔۔
غروج نے را س تے میں ہی سعد سے کہا ت ھا کہ وہ جونلی میں کسی کو تھی سوھتی اور عالم
کے نارے میں کچھ نا ینانے۔۔۔۔
سعد تھی اس کی نات سے م نقق تھا۔۔۔وہ تھی ان فصول رسم و رواج کے خالف
تھا۔۔۔۔اور لڑانی جھگڑوں سے کوسوں دور تھاگنا تھا۔۔۔۔
مالزمہ نانی لنی اتھی وہ دونوں بیبھے ہی تھے کہ قایزہ نے خلع کے بییرز غروج کے
سا متے ر کھے۔۔۔۔اس یر تمہارے ساین خا ہتے۔۔۔۔
اسے یڑھ کر وہ ناسف سے سر ہالنا ہوا۔۔۔کاعذ غروج کی گود میں ڈال کر پیز قدموں
سے سیڑھناں خڑ ھتے ہونے ا یتے کمرے کی طرف خال گنا۔۔۔۔
کمرے کا دروازہ یند تھا۔۔۔۔
اس نے ہاتھ مار کر زور سے دروازہ کھول نو وہ سا متے نسیر یر یبم دراز تھی ایتی آنکھوں
یر نازو ر کھے۔۔۔۔
سعد اسے تظر انداز کرنے ہونے کیرڈ سے ا یتے کیڑے تکال کر واش روم کی طرف
یڑھ گنا۔۔۔۔
کچھ دیر تعد وہ فرنش ہونے ناہر آنا ڈرنسنگ کے سا متے کھڑے ہونے ا یتے ہاتھوں
کی اتگل بوں سے ہی سر کے نالوں کو سنٹ کرنے لگا۔۔۔۔
سا متے ڈرنسنگ یر یڑے ہونے یرف بوم میں سے انک اتھا کر جود یر ا جھے سے
سیرے کنا۔۔۔۔
میں نے جب اسے ینانا تھا کہ تم غروج کی خلع لینا خاہتی ہو نو اس نے کہا ت ھا کہ
اسے تھی اس ر س تے کو قاتم رکھ تے میں کونی دلحستی پہیں۔۔۔۔
ف نصلہ لنا اور ان بییرز یر ساین کر دنے۔۔۔۔جب اسے ہی اس کی کونی یرواہ پہیں
نو وہ کب نک اکنلی اس ر س تے کے نوجھ نلے دنی رہتی اور شسک شسک کر زندگی
گزارنی۔۔۔
ناؤں میں کھیڑی پہتے،ایتی یڑی یڑی موتچھوں کو ناؤ د یتے ہونے ساہانہ خال خلتے
ہونے جونلی میں آنا۔۔۔۔۔
وہ دروازے یر کھڑے ہوا تھا۔۔۔
دلور جوہدری نے ایتی جھونی موت کا ڈرامہ رخانا اور م نظر سے عایب ہو گنا کسی
ا جھے وفت کے ای نظار میں۔۔۔۔۔
تعد میں اس آدمی نے دلور سے اس کام کی فبمت مانگی نو دلور نے اس کام ہی
تمام کر دنا۔۔۔۔اور وہ شحص تھا حنا کا ت ھانی۔۔۔۔ونی کا تھانی۔۔۔۔جس ونی نے
شہرنار جودھری کے دل یر راج کنا۔۔۔۔
دلور جوہدری جود ہی خلتے ہونےان دونوں کے فریب آنے اور ان کے سر یر ہاتھ
رکھا۔۔۔۔
ان دونوں نے ا یتے نانا کی جونلی میں لگی ان کی تصاویر دنکھ رکھی تھی ۔۔۔۔
س
حیہیں آج نک وہ مرا ہوا چھتے آنے ت ھے آج وہ زندہ سالمت ان کے سا متے موجود
م
تھے۔۔۔۔
ان دونوں کو نو اس وفت کچھ سمچھ میں پہیں آرہا تھا کہ اپہیں کنا کرنا خا ہتے۔۔۔
سعد خاموشی سے وہاں سے اتھا اور نے نایر چہرہ لتے جونلی سے ناہر تکل گنا۔۔۔۔
غروج جو پہلے ہی ا یتے نازہ نونے ر ستے کو لے کر یرنسان تھی۔۔۔
دلور معرور انداز میں خلتے ہونے شہرنار جوہدری کے ناس آنا۔۔۔
تھر اس کی وہنل جییر کے دونوں ساینڈ یر ا یتے دونوں ہاتھ رکھ کر تھوڑا جھکا۔۔۔۔
میں تمہارے کسی تھی سوال کا جواب د ینا صروری پہیں سمچھنا۔۔۔۔۔
کان کھول کر سبو ۔۔۔۔اب سے اس جونلی میں صرف میرا خکم خلے گا۔۔۔۔
آنی نات سمچھ میں؟؟؟
مالزم نے مودب انداز میں اینات میں سر ہالنا۔۔۔
لے خاؤ اس نڈھے کو اندر۔۔۔۔۔
اور جیردار جو نہ آ یندہ مچھے ناہر تظر آنا۔۔۔۔
*****
نارسا ,صالح اور غمر تھی عالم کے نارے میں اظالع ملتے ہی ہسینال پہیچ خکے
تھے۔۔۔۔
میری ایتی اماں سے ملتے کی جواہش کو نورا کرنے کی ایتی یڑی سزا ملے گی آپ
کو۔۔۔۔۔
تھنک ہے نو تھر ان بییرز یر ساین کردیں ناکہ آیرنشن سروع کنا خا نے۔۔۔۔
سوھتی نے کا بیتے ہاتھوں سے اس یر ساین کتے۔۔۔۔
ظہر کی آواز آنی نو وہ یرس سے نولی۔۔۔
تماز کہاں یڑھ سکتے ہیں ؟
یرس نے اس کی رہبمانی کی۔۔۔۔
اس نے وضو کنا اور تماز ادا کی۔۔۔۔
للا ناک آپ نو دلوں کے خال جوب خا یتے ہیں۔آپ کی رجمت کے خزانوں میں
کونی کمی پہیں۔۔۔۔
میرے سوہر ضجت والی زندگی غظا فرمانے۔۔
میری غمر تھی اپہیں لگا دیں ۔۔۔
نہ سب میری وجہ سے ہوا۔۔۔۔
اگر اپہیں کچھ ہوا نو میں جود کو کبھی تھی معاف پہیں کر ناؤں گی۔۔۔۔
وہ شچدے میں خا کر پہہ دل سے دعا کرنے لگی اس کی زندگی کے لتے۔۔۔۔
خانے کیتی دیر وہ اشی خالت میں رہی۔۔۔
نارسا نے اس کے آنشو صاف کرنے ہونے اسے نسلی آمیز لہجے میں کہا۔۔۔
*****
ن
اس کے میہ یر آکسیچن ماسک لگا تھا آ یں ہ بوز یند یں۔۔۔۔
ھ ت ھ ک
اسے اس خالت میں دنکھتے ہونے خانے کپسی نے جیتی تھنلی تھی اس کے دل
میں۔۔۔
چ م ہ
عالم کے وجود یں ل ہونی۔۔۔اسے ا یتے ہاتھ یر کچھ گرنا ہوا محشوس ہوا۔۔۔
ل
ل ک ھ کی ن
اس نے دھیرے سے ا تی آ یں ھو یں۔۔۔۔
ن
عالم کو کھلی آنکھوں سے جود کو نکنا ہوا ناکر اس نے آ یں یند کر کے کون کا
س ھ ک
سانس لنا۔۔۔۔۔
عالم خاموش رہا لنکن انک نار ایتی گھتی سناہ نلکوں کو جھ نکانا۔۔۔۔
جو اس نات کی گواہی دے رہی تھی کہ وہ ا یتے تھنک ہونے کا اسارہ دے رہا
ہے۔۔۔
میں نے کہا تھی تھا کہ پہاں وہ ظالم انسان رہنا ہے۔۔۔مگر آپ پہیں مانے۔۔۔۔
عالم نے ا یتے میہ سے ماسک انارا۔۔۔۔
آپ اگر جود ا جھے ہیں نو آپ کو کنا لگنا ہے ناقی سب تھی آپ کی طرح ا جھے ہیں؟
اگر جون سر قایر کرنے نو انک ہی قایر ینا جو نکے اس کے دل یر لگنا اور وہ دوسرا
سانس لیتے کے قانل نا رہنا۔۔۔۔
ع
!اسالم و لنکم
دوسری طرف سے سالمتی کے تعد خانے کنا کہا گنا۔۔۔
! نس ح ن ف
پ
کل سام نک میں یچ خاؤں گا۔۔۔۔
ہ
فون آف ہوا نو عالم نے صالح غمر اور نارسا کو آنکھوں میں ہی کونی اسارہ دنا۔۔۔
ن
میں تھنک ہوں۔۔۔تم خاؤ مل آؤ ۔۔۔نہ کہہ کر اس نے آ یں موند یں۔۔۔
ل ھ ک
سوھتی آہسنگی سے قدم اتھانی ہونی ان دونوں کے ساتھ ساتھ خلتے لگی۔۔۔
عالم کو اکنال جھوڑ کر خانے کا تھی دل پہیں تھا ۔۔۔مگر ایتی اماں اور تھانی سے ملتے
کا دل تھی تھا۔۔۔اس وفت وہ عچ نب کسمکش میں گرفنار تھی۔۔۔
*****
سعد عالم سے ملتے اسے دنکھتے ہسینال آنا۔۔۔
اس وفت وہ اکنال ہی روم میں موجود تھا۔۔۔
میں تھنک ہوں۔۔۔تمہیں کپسے ییہ خال میں پہاں ہوں؟ عالم نے سوال کنا۔۔۔۔
اجھا کنا۔۔۔اب ینانا تھی مت خاص کر نانا کو۔۔۔ان کی پہلے ہی طی نعت تھنک
پہیں رہتی مزند یرنسان ہو خابیں گے۔۔۔
عالم نے قکر سے کہا۔۔۔
اعنان کپسا ہے؟
کل نک دنکھو کچھ ییہ خلنا ہے اس کا نو تھنک ہے ورنہ نولپس میں رنورٹ درج کروا
د ینا۔۔۔۔عالم نے کہا۔۔۔
میرے بییرز سنارٹ ہو رہے ہیں مچھے صیح ہی پہاں سے تکلنا ہے۔۔۔سعد نے
کہا۔۔۔۔
اعنان تھانی ایتی خدوں سے تچاوز کر خکے ہیں میں نے ان کو کتی نار مچنلف لڑک بوں
کے ساتھ۔۔۔۔
آپ سمچھ رہے ہیں نا میں کنا کہنا خاہنا ہوں۔۔۔
ہہم۔۔۔اس نے آہسنگی سے کہا۔۔۔۔
! سعد
میں کاقی مصروف رہوں گا۔۔۔مچھے تمہاری ف بور خا ہتے۔۔۔عالم نے کہا۔۔۔
ینانے کنا نات ہے؟
ک چی ی
تم میرے ھے سےنانا کا دھنان ر ھنا۔۔۔
پ
کونی تھی نات ہو مچھے کال کر د ینا۔۔۔میں فورا یچ خاؤں گا۔۔۔۔
ہ
آپ قکر نا کریں جود کا دھنان رک ھیں۔بییرز کے تعد جب نک میری خاب پہیں لگتی
میں جونلی میں ہی رہوں گا۔۔۔آپ کو فون یر ینانا رہوں گا۔۔۔۔
سا متے کسی اتچان لڑکے کو دنکھ کر پہچا یتے کی کوشش کی۔۔۔
عالم کی طرف دنکھا جو اس کی تظروں کا ارتکاز محشوس کر حکا تھا۔۔۔
نہ میرا تھانی ہے ۔۔۔چچا زاد تھانی۔۔۔۔سعد
تھر شہرنار اور اعنان کے نام تھی جو زمیپیں ہیں وہ تھی ا یتے نام کروا لوں گا۔۔۔۔
پہلے تھی اس یر گولی خال کر اس کا ییہ صاف کرنے کی کوشش کی مگر اس خرام جور
کی قسمت اجھی تھی جوتچ گنا۔۔۔۔
اجھا کنا جو اس کے ساتھ میری بیتی کا رسیہ حبم کر دنا میں تھی پہی خاہنا تھا۔۔۔۔
ہر طرف یرانی جیزیں نکھری ہونی۔۔۔متی اور گرد سے انی یڑی ت ھیں۔۔۔
اس نے ا یتے خاروں طرف تظریں دوڑابیں۔۔۔
اس نے اتھتے کی کوشش کی مگر جسم میں تھنلے درد کی وجہ سے اتھ تے سے قاصر
رہا۔۔۔۔
میں کبھی تھی پہیں کروں گا،خاہے جو مرضی کر لو۔۔۔۔وہ زور سے خالنا۔۔۔
وہ صالح نے سوھتی کے ینانے گتے انڈرنس کے مظانق گاڑی اس کے گھر سے
تھوڑی دور روک دی۔۔۔
ہمیں ینا ان کی تظروں میں آنے۔۔۔گھر میں داخل ہونا ہے صالح نے نارسا سے
کہا۔۔۔
تمہیں انسا لگنا ہے کیپین صالح ا نسے للو ییچو سے ڈرے گا؟
لنکن جو کام خاموشی سے ہو خانے وہی پہیر ہے۔۔۔۔جوش سے پہیں ہوش سے"
کام لینا خا ہتے"۔۔۔۔
مچ ت پ س
تھنک ہے جپسا م ہیر ھو۔۔
گھر کی دنوار جھونی شی ہے تم اندر کودو ہوں تھر سوھتی آخر میں میں آنا ہوں۔
اب آپ تھی اشی طرح اندر خابیں۔۔صالح نے سوھتی کو اجیراما مچاظب کتے
ہونے کہا آخر کار وہ اس کے ناس کی ی بوی کی جی نت رکھتی تھی ۔۔۔
میں اندر خانا کر دروازہ کھولنا ہوں تھر آپ خاموشی سے ینا آواز کتے اندر آخانے گا ان
دونوں آدم بوں کو ییہ پہیں خلنا خا ہتے۔۔۔
ک ح
نہ کہتے ہی وہ غصے سے دروازے کی طرف گنا اور تعیر آواز تے تی ہنانی۔۔۔
چی
انسا کرو تم اندر خا کر ایتی اماں اور تھانی سے مل آؤ ہم پہیں دھنان رکھتے
ہیں۔۔۔خلدی آنا۔۔۔نارسا نے کہا۔۔۔۔
سوھتی اندر یڑھ گتی۔۔۔۔
کھا پہیں رہا تمہیں ساتھ ہی لینا ہوں اس نے میہ تھال کر کہا۔۔۔
کھلے آسمان کے ییجے ل نٹ کر ناروں تھرا آسمان کا تظارہ کرنا کینا جوتصورت لگنا ہے
نا۔۔۔؟
تم ایتی نسند کا تظارہ کرو مچھے ایتی نسند کا کرنے دو۔۔۔۔صالح نے سرارت سے
کہا۔۔۔۔
انک سال سے تھی اویر ہو گنا ہے ہمارے تکاح کو اتھی نہ خلدی ہے۔۔۔۔
خاند کی روستی میں نارسا کا چہرہ اور تھی شحر کن لگ رہا تھا۔۔۔
صالح نے اس کے گال یر ا یتے لب ر کھے۔۔۔
صالح میں تمہارا میہ نوڑ دوں گی۔۔۔اس نے غصے میں تھنانے ہونے کہا۔۔۔
و نسے نو دوسروں کو رومپپس کرنے دنکھ کر آہیں تھرنی ہو میں کروں نو تھاگتی
ہو....صالح نے خل کر کہا۔۔۔۔
سوھتی اندر داخل ہونی نو علی اور اس کی اماں زاہدہ دونوں انک ہی خارنانی یر لیتے
ہونے تھے۔۔۔علی سو رہا تھا حنکہ وہ کھلی آنکھوں سے ج ھت کو نکتے ہونے تچانے
کن سوجوں میں گم ت ھیں۔۔۔
اپہیں جب لگا کہ نہ جواب پہیں حف نفت ہے نو اپہوں نے تھی ا یتے غرصے تعد
م ت
ملی بیتی کو کسی فبمتی مناع کی طرح جود یں یچ لنا۔۔۔
یھ
آنی۔۔۔۔
کن
اماں زاہدہ نے ایتی آ ھیں صاف کیں ت ھر سو تی کے آنشو ا یتے جھرنوں زدہ ہاتھوں
ھ
سے صاف کتے۔۔۔۔
اس کی اماں نے جیران تظروں سے اسے دنکھا کہ وہ کنا ینانا خاہ رہی ہے۔۔۔۔
ساڈے خدا نوپہہ ساڈی کیہڑی گل نسند آنی کہ او ہتے میبوں اوس چہبم وجوں کڈھ
دنا۔۔۔
اک فرسیہ صفت انسان پہوپہہ اس دینا وچ میری مدد لتی تھیچنا۔۔۔۔
سوھتی نے جونلی میں جو تھی اس یر بینا اور تھر عالم سے سادی نک کی ساری روداد
اپہیں سنانی۔۔۔۔
اماں ہن میں خلتی آں زندگی رہی نے فیر مالں گے۔۔۔سوھتی نے وہاں سے اتھتے
ہونے کہا۔۔۔
تھر وہ علی اور اماں دونوں سے مل کر ناہر آنی۔۔۔صالح اور نارس ناہر کھڑے اشی
کے ای نظار میں تھے۔۔۔
ح
نارسا نے یچتی کھول کر انک آنکھ سے ناہر دنکھا۔۔۔وہ دونوں سناہی اتھی تھی جواب
خرگوش کے مزے لوٹ رہے تھے۔۔۔
وہ بیبوں دنے قدموں وہاں سے ناہر تکل گتے۔۔۔۔
آخر وہ ساہانہ خال خلنا ہوا اسکے سا متے آہی گنا ۔۔۔
آج جیر ہے جو مچھ ناجیز کو مچاظب کرنے کی کرم نوازناں فرامانی خا رہیں ہیں؟
ب
وہ خاکر وانس نسیر یر یبھی۔۔۔تھر اسے دنکھا جو سگریٹ تکال رہا تھا۔۔
آج ایتی جوتصورت لگ رہی تھی۔۔۔اس کے آنے یر جوب ینار ہونی۔۔۔۔ ان سوخ
رنگوں میں ۔۔تھر اسکی یناری سب سونے یر شہاگہ تھا۔۔
مگر وہ نو اس یر تھنک سے تظر تھی ڈا لتے کا جواہاں پہیں تھا۔۔۔
وہ نس اسکے ہاتھ کی موومپپس سے لے کر اسکی انک انک ادا مالحطہ کر رہا تھا مگر
عجب غصیناک تظریں تھیں ۔۔
ج
وہ ھچھکتی ا یتے یپیں دلیری کا غظبم السان مظاہرہ کرنی تھر اس کے سیتے یر سر
تکا گتی۔۔۔
سوری ۔۔
اسکے سیتے یر اتگلی تھیرنی دھبمے لہجے میں مبمنانی تھی ۔۔۔
قار واٹ؟؟؟۔۔
وہی تھبھرانا لہحہ ۔۔۔
سب جیزوں کے لتے۔۔
خانے کنا ہوا تھا کہ دل نار نار اس کی خایب ہمک نے لگا تھا۔۔۔
کنا اس نار اسے شجی مچنت ہو رہی تھی نو وہ پہلے کنا تھا؟
عالم کے لتے جو وہ محشوس کرنی تھی۔۔۔
ساند وہ عالم کی جوتصورنی سے منایر تھی نا ا یتے آ ینڈنل کی ایرنکشن تھی۔۔۔
اس کے خانے سے پہلے انک تھر وہ اسے محشوس کرنا خاہتی تھی۔۔۔اشی جوسبو
اشی لمس کو۔۔۔۔
سعد نو نور کے رو یتے کو لے کر جوشی سے کسی دوسری دینا کےسفر میں تھا
️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤
انک فرینا دس نارہ سال کی لڑکی نے اسے آواز دی۔۔۔ اس کے ناس جوڑنوں کا یڑا
سا نوکرا رکھا ہوا تھا۔۔۔۔
صاجب جی ایتی گھر والی کے لتے لے لو جوڑناں۔۔۔
ہر رنگ کی ہیں۔۔۔آپ کی ی بوی کے گورے ہاتھوں میں جوب چچیں گی۔۔۔
عالم نے سوھتی کی طرف دنکھا جس کی تظر اتھی تھی نوکری میں موجود سرخ رنگ کی
کاتچ کی جوڑنوں یر تھی۔۔۔۔
عالم تھانی ا یتے ا جھے ہیں نو ظاہر شی نات ہے ان کے دوست تھی ا جھے ہی ہوں
گے۔۔۔
*****
نس را ستے میں ہی ہوں گے۔۔آخابیں گے تمہیں اگر دیر ہو رہی ہے نو تم خلی خاؤ
سوھتی نے اسے کہا۔۔۔
پہیں کونی نات میں تمہارے ساتھ ہی رکتی ہوں۔۔۔
اتھی وہ دونوں آنس میں نابیں ہی کر رہی تھیں کہ سوھتی کو ا یتے نازو یر یر کچھ اینا
پیز حبھا کہ درد کے مارے اس کے میہ سے دردناک حیخ تکلی۔۔۔۔
غروشہ نے دنکھا اس تھدے سے آدمی نے سوھتی کی نازو یر اتچکشن ا نسے زور سے
تھوکاجپسے کسی خانور کو تھی نا لگانا خانے۔۔۔
ہاں گھر میں لگی خاخا کی تصویر اگر وہ ذندہ ہونے نو ایتی ہی غمر کے ہونے۔۔۔۔
اس نے جودی سے دل میں کہا۔۔۔
آنکھوں یر تقین پہیں آ رہا کنا؟
مچھے نسند پہیں کہ میرے سا متے کونی تھی اوتجی آواز میں نولے۔۔۔اپہوں نے
اسے شجت لہجے میں وارینگ دی۔۔۔
تکال دوں گا تچھے پہاں سے۔۔۔ اتھی ایتی خلدی تھی کنا ہے؟
اپہوں نے طیزنہ مسکراہٹ اس کی طرف اجھالی۔۔۔
پہلے ان بییرز یر ساین کر اور وعدہ کر کہ گاؤں کے سرییچ کی سنٹ سے پیرا کونی
واسطہ پہیں۔۔۔
میں انسا کچھ پہیں کرنے وال۔۔۔
اس نے واضح طور یر اتکار کنا۔۔۔
اس کی تظر روڈ یر یڑی چہاں سوھتی کی سرخ جوڑناں نکھری ہونی تھی۔۔۔
تھانی۔۔۔وہ۔۔۔ وہ لوگ سوھتی کو لے گتے۔۔۔۔اس نے سڑک کی طرف اسارہ
کنا۔۔۔
وہ کالی گاڑی میں عالم کی تظر نلنک کلر کی مرسڈیز یر یڑی۔۔۔جو پیز رفناری سے
سڑک یر رواں ہونی۔۔۔۔
حند نلوں کے لتے اسے ایتی رگوں میں جون میچمد ہونا ہوا محشوس ہوا۔۔۔
اس وفت سڑک یر سدند رش تھا۔۔۔ک بونکہ نہ سکولز اور کالحز کی جھتی کا وفت
تھا۔۔۔۔ یرتقک خام ہونے کے یرایر تھی۔۔۔
نلنک مرسڈیز تھی یرتقک خام کی وجہ سے درمنان میں تھپس خکی تھی اور عالم کی
گاڑی اس مرسڈیز سے اتھی تھی کاقی قاصلے یر تھی۔۔۔۔
وہ دروازہ کھول کر ناہر تکال۔۔۔۔
عالم نے سوھتی کے وجود کو تعیر دو یتے کے دنکھا نو اس کی آنکھوں میں انک نار تھر
سے اس شہروز خان کے لتے ح نگارناں شی تھی گپیں۔۔۔
ھ ن س ع
دوسری ینل یر ہی فون اتھا لنا گنا ۔۔ ا الم و م !۔۔ نارسا نے د می م کرانی
س ب ک ل
کنا وافعی نو تھر رکو میں ونڈنو کال کرنا ہوں میں تھی نو دنکھوں زرا ایتی یری کے
مہندی والے ہاتھ ۔۔ صالح نے ینار سے کہا نو نارسا نے اسے روک دنا۔۔ پہیں تم
ونڈنو کال نہ کرنا اگر تم نے اتھی مہندی دنکھ لی نو اسکا رنگ تھ نکا یڑخانے گا۔۔
میں نے نو سنا ہے سوہر جیتی مچنت کرنا ہے اینا ہی مہندی کا رنگ گہرا ہونا ہے
۔۔ صالح نے سو حتے ہونے کہا۔۔
یری !کال نہ اتھانے کا اور مہندی نہ دکھانے کا نورا نورا جساب کل لنا خانے گا
ینار رہنا۔۔
نارسا نے گالنی گالوں کے ساتھ فون نکتے کے ییجے رکھ دنا
اور ایتی آنے والی زندگی کے جواب دنکھتے ہونے وہ بیند کی وادنوں میں کھو گتی۔۔۔۔
💖💖💖💖💖💖💖💖
سام ہونے کو آنی تھی،آج غمر اور صالح دونوں کی سادی انک ہی دن ہونا فرار نانی
تھی۔اس لتے دونوں ہی انک دوسرے کی سادی میں سرکت نا کر سکے۔۔۔۔
خانے کنا کشش تھی۔۔۔وہ نے اجینار سا خلنا ہوا خانے کب اس کے فریب آکر
بیبھ گنا۔۔۔۔
کن
سوھتی کو ا یتے چہرے یر جب کچھ یرم یرم سا اجساس ہوا اس نے آ یں
ھ
کھولیں۔۔۔
وہ اس کے اینا فریب۔۔۔۔اسے ایتی سانسیں رکتی ہونی محشوس ہونی۔۔۔۔
دل عجب لے یر دھڑ کتے لگا۔۔۔۔
تم میری زندگی میں نوندصیح ہو جس نے میری نارنک زندگی میں اخال کر کہ اپہیں"
مچنت کے رنگوں سے تھر دنا"۔۔۔
مچھے زندگی کی اصل جوتصورنی سے روسناس کرانا۔۔۔۔
اس نے ایتی سبواں ناک کو اس کی ناک سے ہلکا سا جھو کر کہا۔۔۔۔
میری زندگی کای بوں سے تھری تھی نالکل خزاں جپسی ،تمہاری راہ گزر نے اسے"
تھولوں سا مہکا دنا"۔۔۔۔
میں تھی ہمپشہ کے لتے صرف آپ کا ساتھ خا ہتے لگی ہوں۔۔صرف آپ کو نانا"
خاہتی ہوں اس کے لتے خاہے مچھے جود کو ک بوں نا کھونا یڑے"۔۔۔
میں خاہتی ہوں آپ گزرے ہونے یرے نلوں کو ان درد ناک جوانوں کو تھال کر"
کم ن
صرف مچھے جواب یں د یں"۔۔
ھ
میں تھی آپ کے درد کو اینا مان کر آپ کے ساتھ رونا خاہتی ہوں آپ کے دل"
"یر لگے زجموں یر میں مرجم بینا خاہتی ہوں
مچھے تھی ایتی دل کی دھڑکن میں صرف تم سنانی د یتے لگی ہو۔"۔"
نہ عشق کا روگ ییہ پہیں کب لگا ،مچھے جود تھی جیر نا ہونی۔۔۔
کن
عالم کی سیز آ یں اس وفت نور نور اس کے ق یں ڈو یتے کی گواہی دے رہی
م ش ع ھ
تھیں۔۔
اس کی تھنگی ہونی نلکوں میں اینا عکس دنکھنا عالم کے لتےسب سے اتمول م نظر
تھا۔۔۔
اسے جب ایتی سدت کا اجساس ہوا نو وہ اسے آزاد کرنے ہونے اس کی بپسانی سے
اینا ماتھا تکا کر گہرے سانس لیتے لگا۔۔۔۔
عالم نے اسے نوری طرح ایتی آعوش میں جھنا لنا۔۔۔نوں انک جسین رات ان کے
درمنان پہری۔۔۔۔
💞💞💞💞💞💞💞💞
غروج کو جب ا یتے طے کتے ر ستے کا ییہ خال نو اس نے جوب واونال مچانا کہ اب اسے
اس سادی جپسے یندھن میں یندھنا ہی پہیں۔۔۔
جوب رونا دھونا کنا۔۔۔
Visit For More Novels : www.pdfnovelsbank.com Page 771
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم حنا اسد NOVEL BANK تعویز عشق
مگر کسی نے تھی اس کی انک نا ستی۔۔۔
ناآلخر نور نے آکر اسے سمچھانا۔۔۔
اگر زندگی تمہیں جود آگے یڑ ھتے کا انک موفع دے رہی ہے نو اسے مت گ بواؤ۔۔۔۔
انک موفع دے کر نو دنکھو۔۔۔۔
یب ج چم س
سو حتے ھتے کے تعدغروج نے انک ا ھی تی ہونے کا فرض یبھانے ہونے
سادی کے لتے آخر کار خامی تھر لی۔۔۔۔
نور اور سعد غروج کے کمرے میں داخل ہونے نو قایزہ نے مچنت سے ان بیبوں کو
دنکھا دل ہی دل میں ان بیبوں کی جوب نالبیں لی۔۔
ماساءللا غروج تم ایتی جسین لگ رہی ہو۔۔ نور نے غروج کو دنکھ کے مچنت
تھرے لہجے میں کہا۔۔
غروج نے آج اناری رنگ کا تھاری کامدار لہ نگا زیب ین کر رکھا تھا۔۔اناری منک
اپ اس کی کے جشن کو مزند دو آنشہ ینا رہا تھا۔۔۔۔
انک نات کہوں گی سعدتھانی نلیز نور سے کبھی نے وقانی مت کیجے گا۔۔۔
تمہیں اینا تھانی انسا لگنا ہے؟
پہیں پہیں انسی کونی نات پہیں مچھے ا یتے تھانی یر نورا تھروشہ ہے وہ کبھی تھی
میرا مان پہیں نوڑے گا۔۔
سعد نے ینار سے غروج کو گلے لگانا اور اسکے ما تھے یر ینار کنا ۔۔ ماساءللا میری پہن
ایتی یناری لگ رہی ہے ۔نس اس کی جوسبوں کو کسی کی تھی تظر نا لگے۔۔۔۔
سعد نے اسکے گال یر ہاتھ رکھتے ہونے کہا۔۔
پ کن
قایزہ اور درمکبون کی آ یں م ہو یں تھانی ہن کو ساتھ گے د کھ کے۔۔
ن ل پ گ ت ھ
خلو تم دونوں غروج کو ناہر لے کرآو سب ای نظار میں ہیں۔
سعد اور نور اسے لتے خل د یتے۔۔۔ لن میں یتے اسییج نک خانے والے را س تے یر
غروج نے نور اور سعد کا ہاتھ تھام لنا اور ان کے ساتھ اسییج کی طرف خانے لگی۔۔
سعد اور نور غروج کو اسییج نک لے کر گتے تھر اسے غمر کے ساتھ ہی تھولوں سے
شچانے گتے جھولے یر یبھا دنا۔۔
غروج کی طرف چہرا کتے غمر نے سرگوشی تما آواز میں نول نو غروج کا جھکا سر سرم
سے اور جھک گنا جسے دنکھ کے غمر کے چہرے یر تھی جوتصورت مسکراہٹ دوڑ
گتی۔۔۔
خلو تھتی غمر تھانی تکالیں بپسےخلدی سے۔۔ نور نے غمر اور غروج کے سا م تے ہی
بیبھتے ہونے کہا ۔۔۔
بپسے د یتے کی نو کونی نات ہی پہیں ہے ۔ میں ایتی دلہن کو تعیر جونوں کے تھی
لے خاؤتگا آپ لوگ جونے ہی رکھ لیں۔۔
تھنک ہے بیبھے رہیں تھر تعیر جونوں کے جیتی دیر آپ لگاؤگے بپسے د یتے میں ایتی
ہی دیر سے رحصتی ہوگی۔نور مسکرا کر نولی۔۔۔
غمر کی مما نے ہزار ہزار کاقی سارے نوٹ نور کی طرف یڑھانے۔۔۔۔
اب جوش۔۔۔اپہوں نے ہپستے ہونے نوجھا۔۔۔
جی نالکل جوش۔۔۔
نور نے تھی مسکرا کر انک لڑکی کو اسارہ کنا وہ جونے لے کر آنی اور غمر کے سا متے
رکھ د یتے۔۔
💓💓💓💓💓💓💓💓
یب
آج وہ خالصنا مسرقی دلہن یتی ہونی تھی سر جھکانے ھی ھی کونی کچھ کہنا نو صرف
ت ب
اور کچھ فظری گھیراہٹ تھی تھی جو کہ اسے کچھ نو لتے ہی نہ دے رہی تھی و نسے
تھی اسکے ندلے کا صالح نول نو رہا تھا۔۔
صالح نے آج ی بوی نل بو سیروانی پہن رکھی تھی ۔۔۔۔حنکہ نارسا نے لیٹ نل بو اور
ت ک ک ن م پ یپ م ن ک
ڈارک ل بو پشن کی دندہ زیب سی زیب ین کر ر ھی ھی۔۔۔دونوں کے ساندار
کنل کو سب نے سراہا۔۔۔۔
Visit For More Novels : www.pdfnovelsbank.com Page 778
E-mail pdfnovelbank@gmail.com WhatsApp 03061756508
ازقلم حنا اسد NOVEL BANK تعویز عشق
رحصتی کے وفت نارسا سب کے گلے لگ کر جوب رونی ا یتے ماں ناپ سے الگ
ہونے کا غم تھانی اور پہن سے خدا ہونا پہت مشکل تھا۔۔
نے سک وہ زنادہ وفت گھر سے ناہر گزارنی تھی مگر رحصتی ہمپشہ کی طرح ہر لڑکی
کے لتے انک مشکل مرخلہ ہی ہونا ہے۔۔۔ جسے ہر خال میں سر کرنا ہی یڑنا ہے۔
رحصتی کے وفت ایتی عادنوں کے یرعکس صالح انک دم خاموش اور سیچندہ تھا وہ
سمچھ سکنا تھا کہ اس وفت نارسااور اسکے گھر والوں یر کنا گزر رہی تھی۔۔
سب سے مل کر آخر کار نارسا صالح کے ساتھ ایتی یتی زندگی کے سفر کنلتے روانہ
ہوگتی۔۔
💞💞💞💞💞💞
غمر کمرے میں داخل ہوا۔۔
نورے کمرے کو گالب کے تھول اور لنلیز سے جوتصورنی سے شچانا گنا تھا۔۔
ینڈ کے خاروں طرف سرخ رنگ کے ی نٹ کے یردے تھے اور ان کے اویر گالب
اور مو یتے کے تھولوں کی لڑناں تھی
ن س ع
اسے دنکھ کر غمر کے ل بوں یر بپسم نکھر گنا۔۔ ا الم و م ۔۔ مر نے اس کے
غ ک ل
تھر کچھ ناد آنے یر ینڈ سے اتھا اور سانڈ بینل کی دراز سے انک مچملی کپس تکال۔۔
ج
تھر اینا ہاتھ ا ستے آگے یڑھانا غروج کا ہاتھ تھا متے کنلتے غروج نے تے ہونے اینا
ک چ ھ
ہاتھ غمرکے ہاتھ میں دنا۔۔
غمر نے ڈاتمنڈ کی جوتصورت شی رنگ غروج کی محروطی اتگلی میں پہنا کر اس یر ا یتے
لب رکھ د یتے۔۔
میں تھی پہت جوش ہوں نہ سوچ کر کہ جس سے مچنت کی اسے ہی اینا ہمشفر
ینانا۔۔ میرا رب خاینا ہے غروج کہ میری زندگی میں تم انک اہم مقام رکھتی ہو۔
مت ن پ ت ب ک
میں نے ھی ھی سی علط ظر سے یں د کھا تھا یں۔۔۔
ہ ہ ت ک
مگر جب مچھے ییہ خال تھا کہ تم ہی وہی ہو جس کے ساتھ میں ایتی نوری زندگی گزار
سکنا ہوں ۔نو میں نے تمہیں ا یتے ساتھ جوڑے رکھتے کے لے ناکیزہ یندھن میں
ناندھ لینا خاہا۔۔
سعد غروج کا ہاتھ تھامے نول رہا تھا اور غروج کسی شحر میں خکڑی ہونی اسکی نات
شن رہی تھی۔۔
وہ غمر جپسا ہمشفر نا کر جود کی قسمت یر رسک کرنے لگی۔۔۔
میں جواہ مچواہ ہی ایتی قسمت یر نالں رہی۔صروری پہیں جو ہم نے سوخا ہو وہی
تھنک ہو۔۔۔کبھی کبھی جود کی قسمت کو اّللٰ تعالی کے جوالے کرد ینا خا ہتے۔۔۔ک بونکہ
وہ ہم سے پہیر خاینا ہے کہ ہمارے لتے کنا پہیرین ہے۔اس نے دل میں
سوخا۔۔۔اور گہری سانس لی۔
نولو دوگی میرا ساتھ خلو گی میرے ساتھ زندگی کے اس جوتصورت سفر یر۔۔
غمر نے مچنت سے اسکا چہرا اسکی تھوڑی سے نکڑ کر اوتچا کرکے اسکی آنکھوں میں
دنکھ کے کہا۔۔
️❣️❣️❣️❣️❣️❣️❣️❣️❣️❣ ️❣️❣️❣️❣️❣
خان عالم نے وہاں سے ادھ کھلی کلی نوڑی مسکرا کر اور اندر آنا۔۔۔۔
سوھتی کچن میں موجود تھی وہ تھی تماز ادا کرنے کے تعد کچن کا رخ کتے عالم کے
لتے نا ستے کی یناری میں مشعول تھی۔
وہ کس نات کا۔۔۔۔اتھی تھی وہ اس کی طرف دنکھتے سے گریز یرت رہی تھی۔۔۔
م
میری زندگی کو کمل اور جوتصورت ینانے کا۔۔۔
وہ اس کے گال کو انگو تھے سے شہالنے ہونے ۔۔۔اس کے نالوں میں سے آنی
شحر انگیز جوسبو کو ا یتے اندر انارنے ہونے نول۔۔۔۔
اس سے پہلے کہ وہ کونی جسارت کرنا دروازے یر ہونی ینل نے اس کا ارتکاز نوڑا۔۔۔
،صالح،نارسا
گڈ مارینگ سر۔۔۔۔۔۔دونوں ینک وفت نولے۔۔۔
اگر میری پہن ساتھ نا ہونی نو تھر دنکھنا تمہیں۔۔۔عالم نے غمر سے کہا۔۔۔۔
چی ی
اس کی نات شن کر یرا منانے ہونے ھے سے نولی۔۔۔
صالح چچل سا ہو کر نالوں میں اتگلناں خالنے لگا۔۔۔۔
غروج کو انک نو وہ آواز کچھ خانی پہچانی لگی اور دوسرا عالم کے لتے خان جی کا لقظ
ا یتے ینار سے اسنعمال کنا گنا تھا کہ اس کا دل کنا اس ہستی کو دنکھتے کا۔۔
واؤ تھر نو پہت اجھی نات ہے۔۔۔ پہت مزہ آنے گا جب مل بیب ھیں گی دنوایناں
بین۔۔۔
واہ جی !نہ آپ سب کی پہلی سادی کی صیح ہے نو ہم لڑک بوں کی تھی سادی کی
پہلی ہی صیح ہے ۔۔۔ہم میں سے کونی کام پہیں کرے گا
سوھتی تھی پہیں۔۔۔۔انسا کرو آج آپ بیبوں ایتی ایتی مشسز کے لتے ناسیہ ینار
کریں ۔۔۔
ا نسے اجھا پہیں لگنا ۔۔۔لڑکناں بیبھیں اور لڑکے کام کریں۔۔۔آپ ہمارے مہمان
ہیں میں ہی سب کے لتے ناسیہ ینانی ہوں سوھتی نے کہا
تھر وہ اتھتے لگی نو ۔۔۔
سوھتی آنا گوندھ خکی تھی۔۔۔غمر نے آنا دنکھ کر سکون کا سانس لنا۔۔۔
ورنہ آنا گوندھنا اس کے لتے دینا کے مشکل یرین امر میں سے انک تھا۔
سر نلیز آپ زرا یناز کاٹ دیں آمل نٹ کے لتے غمر نے ڈرنے ڈرنے ناس کھڑے
ہونے عالم سے کہا۔۔۔
کینگ نورڈ یر یناز رکھ کر اسے کا یتے ہی لگا تھا کہ آنکھوں میں نانی جمع ہونے کی وجہ
سے ییہ ہی نہ خال اور جھری سے دوسرے ہاتھ یر گہرا کٹ لگا۔۔۔
فرتج سے تھنڈا نانی تکال کر انک ناؤل میں ڈال اور عالم کا ہاتھ نکڑ کر اس میں ڈنو
دنا۔۔۔
میں نے کہا تھی تھا کہ میں کر لوں گی۔۔۔۔اس نے رندھی ہونی آواز میں کہا۔۔۔
کچھ پہیں ہوا مچھے جھونا سا زجم ہے اتھی تھنک ہو خانے گا۔۔۔تم نو نس ا نسے
ہی۔۔۔
عالم نے انک ہاتھ کی نوروں سے اس کی آنکھوں میں آنے آنشو صاف کتے۔۔۔
ہہہہہہم۔۔۔۔
عالم ان دونوں کو کہنا ہوا سوھتی کے ساتھ کچن سے ناہر تکل آنا۔۔۔۔
ہاں کریٹ کھانے کے تعد کسے تھوک لگتی ہے کریٹ سے ہی ی نٹ تھر گنا ہو
گا۔۔۔۔نارسا نے ایتی ازلی ل یرواہی سے کہا۔۔۔
میں تھی خا کر دنکھوں اپہیں کنا کر رہے ہیں غروج تھی ان کے ییچھے ییچھے خلی
گتی۔۔۔
اور ا یتے دو یتے کے انک سرے کو ایتی اتگلی کے گرد لیپینا سروع کر دنا۔۔۔۔
میں ساری دینا کے سا متے ہمارے اس ر ستے کی شچانی ظاہر کر کہ تمہیں ا یتے نام
کی پہچان د ینا خاہنا ہوں۔
سوھتی نے نسکر آمیز تظروں سے اسے دنکھتے ہونے مان تھرے لہجے میں کہا۔۔۔
تم زرا مچھ یر نوجہ دو۔۔۔جو ظلم مچھ یر ہو رہا ہے سادی کی پہلی صیح ہماری ہے ہم
سے کام کروا کر جود آرام سے بیبھے ہیں۔۔۔صالح نے تھی خلے دل کے تھبھولے
تھوڑے۔۔۔
دونوں آہسیہ آواز میں آنس میں لگے ہونے تھے۔۔۔
دوسری طرف غروج نے غمر کو کام کرنے ہونے دنکھ کر ناس یڑا سنب اتھا کر
واش کنا تھر اس کے میہ کی طرف یڑھانا۔۔۔
غمر نے ہپس کر انک نایٹ لی۔۔۔۔
تم ہی کچھ سرم کر لو اس کی ی بوی دنکھو کپسے اس کا حنال کر رہی ہے اور تم ہو کہ
مارنے دھاڑنے کے عالوہ کچھ آنا ہی پہیں۔۔۔
خلو کنا ناد کرو ناسیہ ینانے کے اتعام میں آپ سب کی ملکہ عالیہ ا یتے ہاتھوں سے
آپ کو ناسیہ کروانے گی۔۔۔
صالح کو تھوک لگی تھی اس نے دوسری نایٹ ینا کر جود کھانا سروع کر دنا۔۔۔
غمر نے غروج کا انک ہاتھ ا یتے ہاتھوں میں لنا ہوا تھا۔۔۔ جسے وہ جھڑوانے کی
کوشش میں تھی۔۔۔
نہ مچھ سے لڑک بوں والے کیڑے پہیں پہتے خانے رحصتی یر یڑی مشکل سے وہ
واہنات منکسی پہتی تھی۔۔۔
جسے اس طرح کی ڈرنسنگ کرنی ہے کل اسے رنسپپشن میں سرکت کرنے کی کونی
صرورت پہیں۔۔۔
نارسا نے صالح کی تھانی یر ا یتے پیز ناح بوں سےحنکی تھرنے ہونے کہا۔۔۔
ہنلر۔۔۔۔
نہ لو خایناں ۔۔۔۔دلور جوہدری نے خای بوں کا گچھا قایزہ کی طرف یڑھانا۔۔۔
نہ کنا ہے؟
اگر آپ کچھ تھول رہے ہیں نو میں آپ کو ینا دوں کہ سعد تھی ہمارا ۔۔۔۔۔۔
آپ نے کپسے سب کی تظروں میں آنے تعیر اس کا انک بینا میری جھولی میں ڈال
دنا۔۔۔
جس کے تقش شہرنار سے ملتے تھے۔۔۔حنکہ عالم کے ایتی ماں حنا سے۔۔۔۔
سعد جو اپہیں نہ نات ینانے کے لتے آنا تھا کہ اسے شہر میں اجھی خاب کی آفر
ہونی ہے اور وہ شہر خارہا ہے ان کی نابیں شن کر ناہر کھڑے اس کے قدم
لڑکھڑانے۔۔۔۔
میرے لتے پہیں نہ سب آپ دونوں نے ا یتے لتے کنا صرف ا یتے لتے۔۔۔۔
انک نار میری نات نو سبو بینا۔۔۔۔قایزہ نے یڑپ کر کہتے ہونے اس کا ہاتھ نکڑا۔۔۔
س
آج سےکونی بینا پہیں آپ کا۔۔۔ ھے مر گنا۔۔۔اس نے ان کا ہاتھ ھ نکا۔۔۔
ج چم
سعد تمیز سے نات کرو ہم ماں ناپ ہیں تمہارے دلور جوہدری نولے۔۔۔
خا رہا ہوں میں پہاں سے ہمپشہ ہمپشہ کے لتے۔۔۔اب ینانے رہیں جیتے تھی
م نصونے ینانے ہیں۔۔۔وہ ناہر تکلتے لگا۔۔۔
غروج تھی خلی گتی۔۔۔تم تھی خلے خاؤ گے نو ہم نالکل اکنلے ہو خابیں گے۔۔۔
دل کر رہا تھا کہ دھاڑیں مارمار کر رونے۔۔۔۔آخر وہ تھی انسان ہی ہونا ہے۔
مگر انک مرد ا نسے رونے۔۔۔نہ معاسرے میں کہاں گوارا تھا۔۔۔
آخر مرد تھی جساس دل رکھنا ہے اس کے تھی خزنات ہونے ہیں۔۔۔
ب یب
اسے نوں رونے دنکھ نور اس کے ساتھ ھی۔۔۔
اس کے چہرے سے اس کے ہاتھ ہنانے۔۔۔
میں نہ گھر جھوڑ کر خا رہا ہوں تمہیں ا یتے ساتھ لے خانا خاہنا ہوں ۔۔۔مگر نہ خان
لو ساند وہاں تمہیں میں ایتی شہولپیں فراہم نا کر سکوں جیتی پہاں ہیں۔۔۔۔
تمہارا ساتھ مپسر ہو۔۔۔میں وہاں تھی ہپسی جوشی گزار لوں گی۔۔۔
*****
کچھ دیر میں سناٹ لیٹ کی روستی میں میں بیبوں کی اپیڑی ہونی۔۔۔
ان کی آمد اّللٰ تعالی کے نام سے ہونی۔۔۔
سوھتی نے نلنک کلر کی سنقون کی کامدار ساڑھی زیب ین کر رکھی تھی جس کے
ناردڈ یر سلور گرے تقپس موی بوں کا کام کنا گنا تھا۔
صالح نے نارسا کے آگے ہاتھ کنا جسے اس نے مسکرانے ہونے تھام لنا۔۔۔۔
عالم کو تھی سوھتی کو اس یتے روپ میں دنکھ کر خال کچھ مچنلف نا تھا۔
خان نے اس کے فریب آکر اس کی نازو میں اینا نازو ڈال اور یر اعبماد خال خلنا ہوا
آگے یڑھا۔۔۔۔
کچھ دیر تعد لیپپس آن ہوبیں نو عالم کے کلنگز نے اس کے فریب آکر اپہیں
سادی کی منارکناد بپش کی۔۔۔۔
نارسا نے صالح کے ا یتے ہاتھ میں نکڑے ہونے ہاتھ کو دنانے ہونے کہا۔۔۔۔
کنا ہے؟
سب ان کی طرف م بوجہ تھے۔صالح نے نارسا کے ہاتھ دنانے یر دایت بپستے ہونے
ہوی بوں یر مصبوعی مسکراہٹ لنے ہونے کہا۔۔۔۔
تھوک نو مچھے تھی پہت لگی ہے۔۔۔۔صالح نے معتی جیز تظروں سے اس کے
چہرے کو دنکھتے ہونے کہا۔۔۔۔
آج سے ہم ہنڈ کوایر کے قل نٹ میں ہنلر کے گھر پہیں ا یتے گھر رہیں گے۔۔۔
صالح نے کہا۔۔۔
وہ ک بوں ؟
نارسا نے گھورنی تگاہوں سے اسے دنکھا۔۔۔۔
زرا پہیں کہ غقل ہو تم میں۔۔۔۔اف کپسی عورت سے نال یڑا گنا میرا۔۔۔اس نے
دہانی د یتے والے انداز میں ہلکی سے آواز میں کہا۔۔۔۔
وہ نلمالنی۔۔۔
Calm down....
غروج نو غمر کو ناکر پہت جوش تھی ان دو دنوں میں وہ غمر کی ہمراہی میں ا یتے
آپ کو دینا کی جوش قسمت یرین لڑکی تصور کرنے لگ گتی تھی۔۔۔۔
اس تفریب میں صالح اور نارسا کے ر س تے دار تھی سامل تھے۔۔۔
غمر اور غروج نے تھی ا یتے فبملی اور فرینڈز کو مدعو کر رکھاتھا۔۔۔۔
پ
کچھ دیر تعد دلور جوہدری اور قایزہ تھی وہاں یچ کے ھے۔۔۔
ت خ ہ
عالم اور سوھتی دونوں ساتھ ساتھ تھے سب سے ملتے ہونے دھبمے دھبمے نابیں
کرنے خل رہے تھے قایزہ اور دلور جوہدری کی تظر ان دونوں یر یڑی۔۔۔
قایزہ نے جیرانگی سے دلور کو کہا مگر تظریں اتھی تھی عالم یر تھیں۔۔۔
اس یر نو ہاتھ ڈا لتے سے پہلے سو نار سوحنا یڑے گا۔۔۔یڑی یڑی ہسیناں ہیں اس
کے ساتھ۔۔دلور جوہدری نے ایتی موتچھوں کو ناؤ د یتے ہیں کہا۔۔۔۔
******
سعد نور کا ہاتھ تھامے جونلی سے تکلتے لگا نو سعد کو عالم سے کنا گنا وعدہ شہرنار
جوہدری کے حنال رکھ تے کاناد آنا ناد
وہ وانس اندر گنا۔۔۔۔
وہ اور نور دونوں ناہر ڈاکیر کے آنے کا ای نظار کر رہے تھے۔۔۔
مچھے لگنا ہے اپہوں نے کچھ دنوں سے ایتی منڈنشن نوز پہیں کیں ۔۔۔اور کھانا تھی
پہیں دنا گنا ان کو۔۔۔۔
نلیز اگر آپ بپسنٹ کی زندگی خا ہتے ہیں نو ان کی منڈنشن اور ڈای نٹ کا خاص دھنان
رکھیں۔۔۔اس غمر میں ان کو کییر کی شجت صرورت ہے۔۔۔ڈاکیر نے ماہرانہ انداز
میں مشورہ دنا۔۔۔۔
کن
ان کا یر سکون لمس نانے ہی اس کی آ یں ھر سے ھر یں۔۔۔
پ گ ت ت ھ
اعنان کا تھی کچھ ییہ پہیں،اور دلور نے تھی جو کنا نہ سب ان کی یرداست سے
ناہر تھا۔۔۔ااپہیں سدت سے عالم کی کمی محشوس ہونی۔۔۔اپہیں قی الچال کچھ
غرصے کے لتےپہاں سے خانا ہی پہیر لگا۔۔۔
میں تھی اب شہر میں ہی رہوں گا وہاں میری خاب لگ گتی ہے۔۔۔
جونلی میں آپ کا حنال رکھ تے وال کونی پہیں۔۔۔آپ سمچھ رہے ہیں نا؟
اپہوں نے دھیرے سے سر ہالنا۔۔۔
تھینک نو سر۔۔۔غمر اور صالح نے خان عالم سے آگے یڑھ کر سکرنہ ادا کنا۔۔۔۔
Welcome, It's ok.
پ
جب تھی کونی کام ہو گا میں یچ خاؤں گا فورا۔۔۔۔
ہ
ہنڈ کوایر نے نہ گھر ہم خاروں کو دنا ہے ناکہ مچھ اکنلے کو۔۔۔عالم نے جسمگیں
تگاہوں سے گھورنے ہونے کہا۔۔۔
وہ کنا ہے نا سر ہماری اتھی یتی یتی سادی ہونی ہے نو ہم زرا تھوڑا وفت اکنلے۔
As you know Sir....
اس سعد کی نات مان لی ۔۔۔۔اس نے ینار تھرا سکوہ کنا۔۔۔تھر وہ جھک کر ان
کے گلے لگا۔۔۔
کسی تھی نا محرم کے لتے سادی کے تعد دلی خذنات رکھنا گناہ کہ ذمرے میں آنا
ہے۔۔۔نہ سوچ کر اس نے جھر جھری لی۔۔۔
وہی آج میرے ساتھ تھی ہوا۔۔۔نا میں کبھی عالم کے ساتھ اینا فری ہونی اور نا
آج اس کے سا متے اینا سرمندہ ہونی۔
مگر نہ تم اپہیں چچا ک بوں کہہ رہے ہو ؟وہ تمہارے نانا ہیں۔۔۔۔
وہ زندہ تھے ۔۔۔۔نو کہاں تھے وہ ا یتے سالوں سے نوں اخانک سب کے سا م تے
کپسے۔۔؟
عالم نے اسے زور سے ا یتے گلے لگانے ہونے اسے نسلی دی۔۔۔
اجھا خلو اب تم ایتی غزت دے رہے ہو نو مان لینا ہوں کہ میں یڑا ہوں ۔۔۔مگر
کسی سے نوجھو نو پہی کہے گا کہ تم یڑے ہو۔۔۔۔
میری پہیں خاب لگ گتی ہے۔۔۔میں نے ا یتے انک دوست سے نات کی تھی
اس نے میرے لتے ری نٹ یر انک گھر کا ای نظام کروا دنا ہے۔۔۔
نانا کی طی نعت سیبھلتے کے تعد آپ ضچیح وفت دنکھ کر اپہیں شچانی ینا دتچتے
گا۔۔۔میں سنٹ ہو خاؤں نو نانا کو ا یتے ناس لے خاؤں گا۔
تم ان کی قکر مت کرو۔۔۔قی الچال ا یتے کیرپیر ینانے یر نوجہ دو۔۔عالم نے اس
کے سانے یر ہاتھ رکھ کر کہا۔۔۔۔
****
مچھے خاینداد میں میرا حصہ خا ہتے۔۔۔۔۔
درمکبون ا یتے گال یر ہاتھ رکھ کر اتھی تھی ساک کی ک نف نت میں تھی۔۔۔۔
شچ کہتے ہیں دینا میں کتے گتے گناہوں کا ندلہ دینا میں ہی حکا کر خانا ہونا
ہے۔۔۔۔۔۔
******
اب ہم خلتے ہیں۔۔۔سعد نے ناہر تکل کر عالم سے کہا۔۔۔
اتھی ہم رنسپپشن سے وانس آنے ہیں نس وہیں سے کھانا کھا لنا تھا اتھی تھوک
پہیں آپ لوگ سروع کریں نا نلیز۔۔۔۔
جوسگوار ماجول میں کھانا کھانا گنا۔۔۔۔
اجھا خلو اگر تم نے مچھے یڑا مان ہی لنا ہے نو یڑے تھانی کو م نع کرنے ہونے
سرم پہیں آنے گی تمہیں۔۔۔
تھی اشی کے ہاتھوں سے زندگی میں کبھی بپسے لیتے یڑیں گے۔۔۔
آج انک اور سنکھ ملی مچھے۔۔۔
ک س
کبھی تھی کسی کو جود سے میر نا ھو۔۔"
مچ
کنا ییہ زندگی نلنا کھا خانے اور انک دن آپ سا متے والے کی خگہ یر آخاؤ"۔۔۔۔
ھ کن
سکرنہ۔۔۔نور نے صاف دل سے مم بون تظروں سے اسے د تے ہونے کہا۔۔۔
پہیں وہاں کونی تھی سامان پہیں ۔۔آہسیہ آہسیہ لے لیں گے۔۔۔
مچھے اس گھر سے انک جیز تھی پہیں خا ہتے سعد نے سیچندہ لہجے میں کہا۔۔
سعد ک بوں نا ان بپشوں سے ہم کچھ صرورت کی جیزیں خرند لیں۔۔۔نور کچھ دیر تعد
نولی۔۔
رات ہونے کے ناوجود تھی شہر کی مارک نٹ میں پیز روسیبوں کی وجہ سے دن کا سما
تھا۔۔۔
آج مچھے ییہ خال تم نار نار تھاگ کر شہر میں ک بوں آنے تھے۔۔۔
نور نے مصبوعی ناراصگی سے کہا۔۔۔
انسی کونی نات پہیں اگر مچھے شہر کی لڑک بوں میں اپیرسٹ ہونا نو میری نوی بورستی میں
ہزاروں تھیں۔۔۔۔
انسا کرنی ہوں میں تمہاری آنکھوں یر یتی ناندھ د یتی ہوں ناکہ تم کسی کو دنکھ ہی نا
ناؤ۔۔۔۔
نار تم لڑکناں ایتی سکی مزاج ک بوں ہونی ہو؟ اجھا خلو جھوڑو۔۔۔وہ دنکھو۔۔۔۔
******
،وفت کی انک عادت پہت اجھی ہے جپسا تھی ہوگزر خانا ہے
دنکھتے ہی دنکھتے حند سال جپسے ینکھ لگا کر اڑ گتے۔۔۔
وفت انسا یرندہ ہے جو انک نار اڑ خانے نو کبھی ہاتھ پہیں آنا۔۔۔
زندگی میں کچھ نل ا نسے تھی آنے ہیں حیہیں ہم خاہ کر تھی پہیں تھال نانے،مچھے
شجت احنالف رانے ہے ان لوگوں سے جو کہتے ہیں وفت ہر زجم تھر د ینا ہے۔۔۔
موسم ندل ساتھ میں ر ستے ندلےسعد اور نور کی مچنت دن نہ دن یڑھتی گتی۔
تھر سعد اور نورکی زندگی میں تھی وہ دن آنا جب انکی دوسری اولد اس دینا میں آنے
لگی۔۔
سعد لییر روم کے ناہر کھڑا نور اور ا یتے ہونے والے تجے کنلتے دل ہی دل میں
دعابیں کر رہا تھا۔۔
تچھلے 4گھیبوں سے نور لییر روم میں تھی اور اب نک کونی جیر پہیں آنی تھی۔۔
سعد کے ساتھ اس وفت غروج اور سوھتی تھی تھیں عالم تھوڑا دور کھڑا تھا ۔۔۔
شہرنار جوہدری یر سوھتی نے یر تھرنور نوجہ دی اور ا جھے سے ان کا حنال رکھا ۔۔جس
کے ناعث شہرنار جوہدری اب کاقی خد نک ضجت ناب ہو خکے تھے۔۔۔اب وہ جود
خلتے تھرنے تھے اور نات کرنے میں تھی آسانی محشوس کرنے تھے۔۔۔
اب سعد اور نور کے ہسینال خانے کی وجہ سے سعد کی بیتی عنیہ تھی قی الچال ان
کے ناس ہی تھی۔
ان کے ناس دو ہی را ستے تھے ۔۔انک نو ا یتے شسرال خانے کا اور دوسرا ایتی
علظ بوں کی معاقی ما نگتے کا۔۔۔۔
وہ نالکل ا یتے نانا سعد یر تھی ۔ وہ کسی کو ینگ پہیں کرنی تھی نس ا یتے کھنل میں
م ت ی ت ی ب ک
لگی رہتی تھی تھوک لگتی تھی نو ھی رود تی ھی ورنہ نو ا تی نونی ھونی زنان یں
ہی سب کو ایتی طرف م بوجہ کتےرکھتی۔۔
ن
عازنان نالکل عالم کی ڈک بو کانی تھا اس کی تھی عالم کی طرح سیز آ یں
ھ ک
ڈاکیر ناہر آ بیں نو سعد انکی طرف یڑھا ۔۔ ڈاکیر میری واتف تھنک ہیں نہ۔۔ انک
اتچانا ڈر تھا سعد کے دل میں جسے وہ نہ کسی کو ینا نارہا تھا نہ جھنا نارہا تھا۔۔
جی وہ منارک ہو للا نے آنکو تعمت سے نوازا ہے بینا ہوا ہے اور وہ تھی ضجت مند
للا کے کرم سے۔۔
سب لوگ نہ سیتے ہی جوش ہو گتے مگر سعد کے چہرے یر اب تھی یرنسانی تھی۔۔
ڈاکیر نے نو لتے ہونے نو یر سانس لنا نو سعد کو انسا لگا جپسے اسکا سانس یند ہونے
لگا ہے۔۔
اسے ایبمنا کی سکایت تھی عنیہ کی ڈنل بوری کے دوران تھی انسا ہی ہوا تھا ۔مگر نور کو
بیتے کی جواہش تھی اس لتے اس نے انک نار تھر ایتی خان کو حظرے میں ڈال
تھا۔۔۔۔
نو کنا۔۔ سعد کی آواز کاقی طپش تھری اور نلند تھی۔۔
ڈاکیر نے نات حبم کی وہ سعد کو کتی مہی بوں سے خایتی تھیں وہ ڈاکیر سوتم کی
اشسی نٹ تھی اور ہمپشہ اپہوں نے سعد کا دھبما ییحر ہی دنکھا تھا۔۔
ڈاکیر سوتم کہاں ہیں ؟مچھے ان سے ملنا ہے۔۔ سعد نے ضنط سے کہا اور آواز تھی
ہ پ ک ت چش م ل س م ک ی
تھوڑی جی ر ھی گر ا کے ہجے یں تی ھی جسے وہ ییرول یں کر نارہا تھا۔۔
ی
ڈاکیر سکر منانے ہونے م نظر سے فوری عایب ہونی حند منٹ تعد ڈاکیر سوتم نے
نی کو ہاتھوں میں لتے ناہر آ بیں نو سب سے پہلے اپہوں نے اسے سعد کو تھمانا۔۔
اشی نل سعد کی آنکھوں سے انک آنشو نوٹ کے گرا نو دوسری طرف ہوی بوں یر
مسکراہٹ آگتی۔۔
مگر نور کے نارے میں سوچ کر ا ستے اینا بینا غروج کو دنا اور ڈاکیر سوتم کی طرف
م بوجہ ہوا
نے نی کو دنکھ کر وہاں موجود نارسا اور صالح پہت جوش تھے ۔۔۔
ڈاکیر۔۔ وہ نور۔۔۔۔
سعد نے ڈاکیر سوتم سے نوجھا۔۔ دنکھو سعد بینا نور تھنک ہے مگر اسے ہم انڈر
آیزرونشن رک ھیں گے قکر نہ کرو اور للا سے دعا کرو کہ سب تھنک ہوخانے۔۔ تھوڑی
دیر میں ہم اسے روم میں سفٹ کر دیں گے نو اس سے مل لینا مگر ڈشچارج ہم
م
اسے یب ہی کریں گے جب میں اسکی طی نعت کے جوالے سے ین ہوخاؤ
م ط
گی۔۔
منارک ہو میرے تھانی بینا پہت جوتصورت ہے۔۔ عالم نے سعد کو گلے لگانے
ہونے کہا نو سعد ہلکے سے مسکرا دنا ۔۔۔
ہاں پہت ینارا ہے دنکھنا ہمارا نے نی تھی ینکسٹ نے نی پہت ینارا ہوگا۔۔
ہیں ہمارا نے نی کہاں سے آگنا ؟۔۔ نارسا نے انک دم صالح کو دنکھ کے کہا۔۔
بپسرے کے نارے میں سوجو نار خاہے گندا وال ہی ضچیح وہ تھی خلے۔۔۔
صالح آگے ہی ان دونوں کو ممی کے ناس جھوڑ کر آنی ہوں ناک میں دم کر رک ھا تھا
۔۔۔
تم نے ہمارا بینا دنکھا۔۔ سعد نے ا یتے بیتے کے ما تھے یر ا یتے لب رکھ کے کہا۔۔
سعد نے نور کے ساتھ بیبھ کر اینا بینا اسکی گود میں دنا۔۔
کم ن
ایتی اولد کو گود میں لے کر نور کے دل کو ڈھیروں سکون مال۔۔ اور ساتھ یں آ یں
ھ
تھی تم ہوگپیں۔۔
******
غروج ہا بیتے ہونے سقا اور دعا کے مسیرکہ کمرے میں آنی۔۔
مما وہ فپس واش کرنے گتی ہے۔۔۔۔آپ ہماری قکر مت کریں ہم اتھی آنے
ہیں۔۔۔تھیں نو وہ دونوں خار سال کی مگر نابیں دادی اماں کی طرح کربیں
تھیں۔۔۔سقا اور دعا ۔۔۔۔غمر اور غروج کی خڑواں یپیناں ت ھیں۔۔۔حیہوں نے ان
کی زندگی کو رونق تحسی ہونی تھی۔۔
میں انک گ ھیتے سے تمہارا کمرے میں ای نظار کر رہا تھا کہا تھی ہے کہ ایتی دیر میری
تظروں سے اوجھل مت ہوا کرو۔۔
غروج نس غمرکی نات یر مسکرا دی انسی نانوں کا وہ جواب صرف مسکرا کر ہی د یتی
تھی ک بونکہ جیتے جواب دو غمر ا یتے ہی سوال کرنا تھا۔۔کہاں تھی یب سے ؟ ناس
ناس رہا کرو۔۔۔اس قسم کے
سقا نو پہت سمچھدار ہے مگر ییہ پہیں نہ دعا کس یر خلی گتی انک تمیر کی موڈی
ہے۔۔۔۔
آپ کا کچھ وفت ملے گا اس ناجیز کو ۔۔۔۔غمر نے غروج کو ا یتے فریب کتے اس کی
آنکھوں میں جھانک کر نوجھا۔۔۔۔
ہمارا ملک یرقی نافیہ ممالک کی قہرست میں سامل ہو حکا ہے مگر اتھی نک ان
فصول رسم و رواج خڑ سے حبم کرنے میں نا کامناب رہا ہے۔۔۔
ہمیں وہیں سے سروع کرنا ہو گا۔۔۔اس لتے آپ کی نوسینگ ییچاب کے اشی صلع
میں کی گتی ہے چہاں آپ کی زنادہ صرورت ہے۔۔۔
I hope you will never disappoint me...
Yes Sir...
اس نے سل بوٹ مارا۔۔۔
I will never disappoint you ...
اس نے انل لہجے میں کہا۔۔۔۔
*****
اعنان سے ساین لیتے کے تعد دلور جوہدری اسے آزاد کر حکا تھا۔۔۔۔
اعنان جونلی میں آنا نو وہاں نا غروج نا نور اور سعد تھی پہیں۔۔۔
جونلی انک دم خالی خالی لگتی۔۔۔۔
غروج کو جب ا یتے والدین کی اصل نت کا ییہ خال اس نے تھی ا یتے تھانی سعد کی
ح
ساینڈ لیتے ہونے ا یتے ف نفی والدین سے فطع تعلق کر لنا۔۔۔انک نار تھی وہ ان
سے ملتے جونلی نا گتی۔۔۔
اعنان ہمت کتے آج تھر سے نولپس اسپپشن آنا تھا کہ سوھتی کے نارے میں خان
سکے۔۔۔
عالم اسے کہاں لے کر گنا ہے؟
دلور جوہدری اور قایزہ نو اس سے نات کرنا نسند نا کرنے جو اسے عالم اور سوھتی کا
ینانے۔۔۔
م
اس سے پہلے کی وہ ایتی نات کمل کرنا اعنان جوہدری اسے دھکا دے کر اندر آنا۔۔۔
اعنان اندر آنا نو وہ جو کونی تھی تھا رنوالونگ جییر کا رخ دوسری طرف گھمانے ہونے
تھا۔۔۔
جس میں اس کی نولپس کی نوی نقارم واضح ہو رہی تھی مگر اس کی نست اس کی طرف
ہونے کی وجہ سے چہرہ دوسری طرف تھا۔
دنکھ
S.H.O
مچھے وہ ونی ہر خال میں خا ہتے۔۔۔اعنان نے پیز آواز میں بینل یر ہاتھ مارنے
ہونے کہا۔۔۔
جو کبھی جویرو ہوا کرنا تھا۔۔۔اب کمزور سا چہرہ ،اور چہرے اور ہاتھ جو تھی جسم کا حصہ
تظر آرہا تھا وہ عچ نب قسم کے دانوں سے تھرا یڑا تھا۔۔۔۔
اس شحص کو دنکھ کر وہ سب کچھ تھولنا اینا آسان نو نا تھا جو تھی اس نے اس
کے ساتھ کنا تھا۔۔۔۔
وہ پہلے والی کمزور شی سوھتی پہیں نلکہ میناسب سرانا،اور نولپس کے نوی نقارم میں
مل بوس پہلے سے تھی زنادہ یرکشش،اور خاذب تظر لگ رہی تھی۔۔۔
اگر ایتی ناقی کی زندگی حنل میں سڑنا پہیں خا ہتے نو دفع ہو خاؤ۔۔۔
آپ کی یبم نے انک مشن میں ساندار کارکردگی دکھانی اور کامناب ہونے۔۔۔۔
سر شہر میں خگہ خگہ ناکہ یندی کی گتی اجھی طرح سب حنک کنا مگر چہاں نک میری
معلومات ہیں نہ اسلحہ کسی گاؤں سے سمگل کنا گنا ہے۔۔۔۔
ح نف نے ان کا جوصلہ یڑھانا۔۔۔
تھر وہ خاروں وہاں سے تکلے اور آگے کی نالینگ یری نب د یتے لگے۔۔۔۔
*****
سوھتی نے گھر آکر عالم کو نولپس اسپپشن میں ہونے وا فعے کے نارے میں اسے
ینانا ۔۔۔
عالم نے مناسب لقظوں میں شہرنار کو اعنان کی خالت کے نارے میں ینانا اور تھر
وہ اسے دنکھتے کے لتے ہسینال گتے۔۔۔۔
کمرے میں موت کی طرح جھانے سنانے نے اپہیں کسی اپہونی کا سندنشہ دنا۔۔۔
چہاں عالم ڈاکیر سے اعنان کی کنڈنشن کے نارے میں نوجھ رہا تھا۔۔۔
عالم نے ڈاکیر کو اسارہ کنا کہ آپ ینابیں مچھ میں ہمت پہیں اپہیں ینانے کی۔۔۔
کسی جین سموکر کی طرح انک سنگریٹ تچھتے سے پہلے دوسرا لگانا۔۔۔
اور میہ سے گال بوں کے معلظات نکتے ہونے۔۔۔اس کا نس پہیں خل رہا تھا کہ وہ
ا یتے ا یتے یڑے تقصان کی تھر نانی اب وہ کپسے کرے۔۔۔۔
اس نے ا یتے فون یر کال آنے یر خلدی میں سنگریٹ ییجے ت ھی نکا۔۔۔
فون یر نات کرنے ہونے اسے ییہ خال کہ نہ سب عالم کا کنا دھرا ہے۔۔۔۔
بپشوں کے للچ میں اندھا دھند دولت کمانے کا نہ طرتفہ اجینار کر لنا تھا۔۔۔
کونے میں خلنا ہونے سنگریٹ نے اسلجے سے تھری ہونی بیتی کو ایتی لی نٹ میں
لے لنا۔۔۔
ہ پ
نہ جیر جب ح نگل کی آگ کی طرح جونلی نک یجی نو قایزہ جو پہلے ہی ا تی اولد کی
ی
خدانی کے غم سے نوٹ خکی تھی۔نہ جیر اس کے لتے نانوت میں آخری کنل
تھو کتے کے یرایر نایت ہونی۔۔۔۔
وہ جونلی کی دنواروں سے سر نکرانے ہونے لہو لہو لہان سر لتے ناگلوں کی طرح
گاؤں کی گل بوں میں تکل گتی۔۔۔
نوں انک للچ ا یتے اتچام کو پہیچا۔۔۔۔
******
اس سا تجے کے تعد شہرنار جوہدری جونلی آنے نو اپہوں نے
ییہ ہے آج میں اماں اور علی سے ملی تھی ۔مچھے اس طرح دنکھ کر وہ دونوں پہت
جوش تھے۔۔۔
آپ نے پہلے گرتچونشن میں تھر شی ۔انس۔انس میں میری پہت مدد کی۔
آج میں انک مصبوط اور ناعبماد لڑکی ین خکی ہوں ایتی حقاظت جود کر سکتی ہوں۔۔
میں جو کچھ تھی ہوں صرف آپ ہی وجہ ہیں۔آپ پہیں خا یتے آج میں کیتی جوش
ہوں۔
نہ کنا ہے۔۔ عالم کو دور کرکے سوھتی نے اسے غصے سے دنکھا۔۔
آپ ساند تھول رہے ہیں کہ دروازہ کھال ہوا ہے اور کونی دنکھ لینا نو۔۔ سوھتی نے
ناراصگی سے کہا۔۔
دنکھ لینا نو دنکھ لیتے دو میں نے ایتی ی بوی کو ینار کنا ہے کسی عیر کو نو پہیں۔۔
عالم نے اس کی صراجی دارگردن یر آہسنگی سے ایتی ناک رب کرنے ہونے کہا۔۔
ککپ ن کن
سرم کریں تھوڑی ایتی غمر د یں اور خر یں د یں۔۔ سو تی نے نے نام شی
ھ ھ ھ
کوشش کی عالم کو سرم دلنے کی ۔۔۔
اب ایتی تھی غمر پہیں ہونی میری۔۔۔
تم میری ہو میں تمہارا نس نہ سمچھ لو اور نوں سرمانا تھی جھوڑ دو ہمارا انک بینا تھی
ہے ۔۔۔ مگر کنا اب ہم انک دوسرے سے مچنت کرنا جھوڑ دیں۔۔
و نسے آج پہت جسین لگ رہی ہو ۔۔ عالم کا موڈ انک دم ہی جییج ہونا دنکھ سوھتی
مسکرا دی۔۔
تم مچھے ہر دن ہر نل جسین لگتی ہو میری روح میں سامل ہو تم میری تظروں کا نور
ہو۔۔
میرے بیتے کی ماں ہو تم میرا مان ہو تم میری زندگی کا اخال ہو تم میری دل کی
دھڑکن ہو تم نو ک بوں نہ لگو گی تم مچھے جسین ؟
نلکہ مچھے لگنا ہے ہر گھڑی وفت کے ساتھ ساتھ تم اور جسین یرین ہونی خارہی ہو
اور میری دنوانگی تھی وفت کے ساتھ ساتھ تمہارے لتے یڑھتی خارہی ہے ۔۔
وہ دنکھو آسمان یر سات سنارے۔۔۔عالم نے سوھتی کی نوجہ کھڑکی سے تظر آنے
ہونے سات سناروں کے جھرمٹ کہکساں ہر دلنی۔۔۔
کس ینکی کا ندلہ ہیں آپ۔۔ سوھتی نے کتی ہزار نار اینا دہرانا ہوا جملہ کہا مگر آج
نک اسے جود تھی سمچھ پہیں آنا کہ عالم وافعی اسکی کس ینکی کا صلہ ہے۔۔
وہ جوتصورت نو تھی مگر عالم نے ایتی مچنت سے اسے مزندجسین ینا دنا تھا
خدا سے جینا سکر ادا کرنی اسے کم لگنا تھا ک بونکہ وفت کے ساتھ ساتھ عالم کی مچنت
کو ا ستے یڑ ھتے ہونے ہی دنکھا تھا نو جپسے جپسے اسکی مچنت یڑھی و نسے ہی سوھتی خدا
کی اور تھی زنادہ سکرگزار ین گتی تھی۔
*****
اعنان کی وقات تعد عالم اور سوھتی نے مچنلف مزار یر خا کر اس کی روح کے
ب س ق ت
اتصال نواب کے لتےغریب لوگوں میں کھانا م کنا۔۔۔
پیرے ما تھے یر جمکتی نہ ینلی روستی پیرے روشن مقدر کی نسانی ہے۔۔۔
لنکن پیرا ییچوں کے نل خلنا زندگی کے او تجے ییجے راسبوں میں ڈگمگانے کا اسارہ
ہیں۔
اس سارے غرصے میں اسے انسا لگا کہ وہ کچھ لمچوں کے لتے ہیپینایز ہو خکی
ہے۔۔۔
ن ی
وہ۔۔۔وہ سوھتی نے ھے مڑ کر د کھا۔۔۔
چی
ی ی
مگر ھے کونی نا تھا۔۔۔
چ
حبم سد