Professional Documents
Culture Documents
آلٹر نیٹو تھراپی
آلٹر نیٹو تھراپی
تعالی کی بنائی ہوئی ہر شئے میں کوئی نہ کوئی رنگ ہے ۔ کائنات کی ہر مخلوق رنگین ہے۔ خود ٰ ہللا
عالم رنگ ۔ جلد کا
کو ہی غور سے دیکھئے۔ ٓاپ کا اپنا وجود التعداد رنگوں کی ایک دنیا ہے۔ ایک ِ
رنگ کہیں گندمی ہے تو کہیں سفید چٹا کہیں سانوال سلونا تو کہیں سیاہ۔
بالوں کو دیکھیں تو ہلکے بھورے سے لے کر سرخی مائل ، کہیں سنہرے تو کہیں سیاہ ،ناخن
کسی کے سفید تو کسی کے گالبی۔
چلیں اب کچھ دیر کے لئے اپنے اندر جھانکتے ہیں۔
دانت موتی سے سفید توزبان کا رنگ گالبی ،رگوں کا رنگ کہیں سبزی مائل تو کہیں نیالہٹ لیے
ہوئے۔ دل کا لوتھڑا الل تو پھیپھڑے گالبی ،خراب ہوجائیں تو گہرے نیلے رنگ کے ہوجاتے ہیں ۔
جگر کا رنگ گہرا میروں ۔ دماغ بھی دو رنگوں میں تقسیم ہے ایک حصہ سفیدی مائل ہے تو
دوسرے کو سرمئی یا اودا ہونے کی وجہ سے گرے میٹر کہا گیا۔الغرض کچھ بھی تو بے رنگ نہیں
اور جہاںٓ اپ کو لگتا ہے کوئی رنگ نہیں تو وجہ صرف اتنی سی ہے کہ وہ رنگ دیکھنے کی
صالحیت ہماری کی نگاہ میں نہیں۔
ہللا تعالی نے کائنات میں معین مقداروں کے ساتھ ،ایک تناسب مکمل توازن کے ساتھ بڑی محبت سے
رنگ بھرے ہیں۔ یہ انواع و اقسام کے رنگ بھی کائنات میں دور کرتی قوت حیات کو توازن بخشتے
ہیں۔ قوت حیات کے بہاؤ کو ہم ٓاہنگی عطا کرتے ہیں ۔
رنگوں کایہی توازن باری تعالی نے ٓاپ کی سوچ اور شخصیت میں بھی رکھا ہے۔ سب رنگ کچھ نہ
کچھ بولتے ہیں ۔ٓاپ کی اصل شخصیت کے بارے میں بتاتے ہیں۔ ہے ناں حیرت کی بات… .مگر یہ
بات نئی بالکل بھی نہیں ہے۔
قدیم چینی فالسفی ہو یا قدیم ترین مصری تہذیب صدیوں پہلے بھی رنگ کیامعنی رکھتے تھے اور ان
کو کیا اہمیت حاصل تھی ا س کی کئی شواہدہمارے سامنے موجود ہیں۔انسانی صحت کو بہتر بنانے کے
ساتھ ٓاس پاس کے ماحول کو ہم ٓاہنگ رکھنے اورتوانائی کے بہاؤ کو توازن میں رکھنے کے لئے
ایک بنیادی اور خاص جزو کی حیثیت حاصل رہی ہے۔
ستارہ شناسی کے علم میں متعلقہ سیاروں کے رنگ اپنی جگہ اہمیت کے حامل ہیں تو علم االعداد کے
مطابق بھی ہر عدد ایک مخصوص رنگ لئے ہوئے ہوتا ہے۔ مختلف رنگوں کے پتھروں کا پہننا بھی
رنگوں کے اثرات کی اہمیت کا اظہار ہے۔یہاں ایک اور اہم مثال جو ہم دینا چاہیں گے وہ کلر تھراپی
کی ہے۔ قدیم روایات کے ساتھ اب سائنسی تحقیقات بھی کلر تھراپی کے مفید اثرات کی تصدیق کررہی
ہیں۔ پاکستان میں یہ سہرا محترم خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے سر ہے جنہوں نے ہمارے
ملک میں رنگ و روشنی سے عالج کو متعارف کروایا اور کتاب نظریہ رنگ و نور میں نا صرف
تصوف کی روشنی میں بلکہ سائنسی بنیادوں پر بھی کائناتی توانائی ،روشنی اور ان رنگوں کی
حقیقت کو واضح کیا ہے۔
تو جناب یہ تو ہوئی بات کہ رنگوں کی انسانی زندگی میں کیا اہمیت رہی ہے۔
ٓاخر اس نئے سلسلے میں ایسا نیا کیا ہے ؟جو ہم ٓاپ سے شئیر کرنے جارہے ہیں ….؟
جواب یہ ہے کہ ہم آپ کی شخصیت ،آپ کی سوچ اور آپ کے موڈ کے حوالے سے رنگوں کی اہمیت
بیان کرنے جارہے ہیں۔ ہم آپ سے یہ بات شیئر کرنا چاہ رہے ہیں کہ رنگ آپ کی سائیکلوجی ،آپ کی
نفسیات کا اظہار ہوتے ہیں۔ رنگوں کی اہمیت سمجھ کر اور انہیں مناسب طریقے سے استعمال کرکے
آپ اپنی نفسیات اور اپنی شخصیت کو مثبت اور کامیاب بناسکتے ہیں۔ اس میں ہمارا منشاء ہے کہٓ اپ
کو نا صرف رنگوں کی ایک نئی قوت ایک نئے فائدے سے روشناس کرایا جائے بلکہ ٓاپ کو یہ بھی
بتایا جائے کہ رنگ صرف ٓاپ کی صحت پر ہی نہیں بلکہ ٓاپ کی شخصیتٓ ،اپ کی نفسیات اور ٓاپ
کے تعلقات پر بھی اپنا اثر گہرارکھتےہیں ۔
ٓاپ کے کمرے کی دیواروں کارنگ کیا ہے….؟ٓ ،اپ کے بستر کا رنگ کیسا ہے۔ مزید دلچسپ یہ کہ
استعمال ہونے والے رنگ اگر ٓاپ کے پیشے سے میچ نہیں کرتے تو ٓاپ کو اپنے ٹارگٹ حاصل
ب علم ہیں ، پڑھائی میں دلکرنے میں مشکالت کا سامنا بھی ہوسکتاہے اور ناکامی بھی ۔ اگر ٓاپ طال ِ
نہیں لگتا۔ گریڈذ اچھے نہیںٓ اتے یا ٓاپ کی عمر شادی کی ہو چلی ہے مگر گھر والوں کے لیے ٓاپ
ابھی بھی ایک کھلنڈرے کی حیثیت رکھتے ہیں یا ٓاپ کو لوگ ذمہ داریاں دیتے ہوئے عدم اعتماد کا
اظہار کرتے ہیں ۔ ابو جھٹ سے کہتے ہیں کہ رہنے دو تم سے نہیں ہوگا یا پھر سوچ لو کر
پاؤگے….؟ یہ جملے بڑے تکلیف دہ ہوتے ہیں ۔ ہوسکتا ہے کہ ٓاپ میں ہزار صالحیتیں ہونے کے
باوجود اس کے اظہار میں کہیں نہ کہیں کوئی جھول ٓارہا ہو۔ کوئی کمی ہو جس سے ٓاپ انجان ہوں
کہ صالحیتیں ہونے کے باوجود لوگ ٓاپ پر اعتبار کرنے سے کتراتے ہیں ۔ یقین جانئے اس کی بھی
….اہم وجہ رنگ ہی ہوتے ہیں
یہ ٓاپ کے لئے جاننا انتہائی ضروری ہے کہ ٓاپ اپنی انفرادی حیثیت کے اعتبار سے کس طر ح کی
شخصیت مالک ہیں ۔ ٓاپ کو کس طرح کے رنگوں کی ضرورت ہے اور یہی نہیں بلکہ یہ بھی کہ وہ
رنگ جو ٓاپ کے لئے زیادہ فائدہ مند ثابت نہیں ہوتے ان کو ٓاپ اپنے مقصد کے حصول کے لئے کس
طرح توازن میں السکتے ہیں ۔ کیونکہ• رنگوں کا انتخاب زندگی بد ل دیتا ہے۔ اور یہی سب ٓاپ جاننے
والے ہیں ہمارے اس نئے سلسلے میں ۔
یہاں یقینا ً ایک سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا واقعی ایک رنگ اتنا طاقتور ہوسکتا ہے ….؟
اس کے لئے پہلے یہ جان لیجئے کہ رنگ ہوتے ہیں کیا ہیں اور کہاں سے ٓاتے ہیں.… ؟
اس کا سادہ ساجواب حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کی کتاب رنگ و روشنی سے عالج
کے مطابق یہ ہے کہ رنگوں کا اخراج دراصل روشنی سے ہوتا ہے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ روشنی کیا ہے….؟
روشنی دراصل توانائی یا قوت کی ایک شکل ہے۔ ایک لہر ہے۔ جب یہ لہر ٓانکھوں سے ٹکراتی ہے تو
طول موج کی لہریں خود کو مختلف ِ دیکھنے کی حس پیداہوتی ہے۔ اس روشنی میں موجود مختلف
رنگوں کی صورت میں ظاہر کرتی ہیں ۔ اب اسے یوں سمجھیئے کہ سورج سے زمین تک منتقل
ہونے والی روشنی کرنوں کی صورت میں منتقل ہوتی ہے۔ سائنس ہمیں بتاتی ہے کہ ہر کرن
مخصوص توانائی کی حامل ہوتی ہے اور اپنی ایک مخصوص حیثیت رکھتی ہے۔ یعنی پر ہر کرن ایک
طول موج یا ویولینتھ
ِ طول موج کی (Wave Length) مخصوص ِ رکھتی ہے۔ مخصوص مقدار اور
وجہ سے ان کرنوں سے مخصوص طاقت کی توانائی خارج ہوتی.ہے۔
کیا رنگ ٓاپ کی شخصیت کے ٓائینہ دار ہوتےہیں.… ؟
جی ہاں بالکل۔ ان رنگوں کی یہی توانائیاں وہ قوت ہے جو ٓاپ کی اپنی انفرادی حیثیت اور انفرادی
شخصیت کو جال بخشتی ہے۔ یہ رنگ بتاتے ہیں کہ ٓاپ کی اپنی انفرادی شخصیت کیسی ہے۔ ٓاپ زندگی
کے بارے میں کیا احساس رکھتے ہیں ۔ تعلقات کو کس طرح سنبھالتے ہیں ۔ زندگی کو کیا دے سکتے
ہیں اورزندگی سے کیا پاسکتے ہیں ۔ مثال کے طور پر سخاوت خان (ایک فرضی نام) نے کہیں پڑھا
کہ الل رنگ زندگی میں جوش و خروش اور نئی امنگیں پیدا کرتا ہے۔ انھوں نے اپنی سستی کو دور
کرنے اور فیصلہ کی صالحیت کو بڑھانے کے لئے الل رنگ کی شرٹس پہنناشروع کردیں۔ ساتھ ساتھ
اپنا ہیلمٹ بھی الل رنگ کا خرید لیا۔اور گھر میں بستر کی چادروں پر بھی اکثر بحث رہتی کہ الل یا
میرون رنگکی.بچھاؤ ۔
اب ہوا یہ کہ کچھ ہی دنوں میں دوست و احباب سے ان کے تعلقات حد درجہ کشیدہ رہنے لگے۔
اختالف رائے معمول بن گیا اور تو اور نوکری کے بھی اللے پڑ گئے۔ وجہ
ِ گھروالوں سے لڑائی ،
اس کی یہ تھی کہ سخاوت خان جس پیشے سے وابستہ تھے۔اس کا اپنا ایک مخصوص رنگ تھا جو
سبزتھا اور ان کی اپنی شخصیت کا رنگ نیال۔ تجزیہ کے بعد یہ بات سامنے ٓائی کہ ان کی شخصیت
اور پیشے کے اعتبار سے وہ اگر متعلقہ مقصد کے لئے الل کے بجائے پیلے رنگ کا استعمال کرتے
تو ان کو مثبت نتائج حاصل ہوتے۔
ٓاپ کو شاید حیرت ہوئی ہو مگر یہ سچ ہے کہ باری تعالی نے ٓاپ کو جن رنگوں سے قدرتی طور پر
نوازا ہے وہ ٓاپ کی اپنی شخصیت کا ٓائینہ دار ہیں ۔ ٓاپ کی شخصیت کیسی ہے….؟ ٓاپ ایک صلح جو
امن پسند انسان ہیں ، یا ٓاپ کو تیراکی اور مہم جوئی کا شوق ہے ٓ ،اپ خطروں سے کھیلنا پسند کرتے
ہیں یا ٓاپ روحانی راہوں کے مسافر ہیں ۔ یہ سب چھپا ہے ان رنگوں میں جن کے اثرات آپ کی
شخصیت پر پڑ رہے ہیں۔
اور ہاں یہ بھی کہ ہر پیشے سے وابستہ کچھ خاص رنگ ہوتے ہیں۔
مثال کے طور پر وکالت کا کوٹ ہمیشہ کاال ہوتا ہے ،ڈاکٹر کا کوٹ ہمیشہ سفید۔ان کے کیا معنی ہیں یہ
رنگوں کی کون سی دنیا ہے۔ انشا ہللاء ان سب پر ہم تفصیل سے بات کریں گے۔
ٓاپ کی شخصیت کے اعتبار سےٓ اپ کے لئے کونسا پیشہ مناسب ہے اور حسب،منشا نتائج کے لئے
کون سا رنگ ٓاپ کا معاون ثابت ہوگا۔
یہی نہیں ہم یہ بھی بات کریں گے کہ رنگوں کا عدم توازن جس طرح صحت کے معامالت میں اثر
انداز ہوتا ہے اسی طرح رنگوں کا یہ عدم توازن ہمارے تعلقات کو سنوار یا بگاڑ دیتاہے ۔
رنگوں کے تناسب اور متوازن استعمال سے آپ اپنی شخصیت کو کس طرح مضبوط اور کامیاب بنا
سکتے ہیں۔ کس طرح روٹھے ہوئے کو مناسکتے ہیں۔ کس طرح ٓاپ کے رُکے ہوئے ادھورے کام
مکمل ہوتے چلے جائیں گیں ۔ یہ سب چھپا ہے رنگوں کی اس طاقت میں ۔
یہاں ایک واقعہ بھی بتاتے چلیں ۔ ابھی کچھ دنوں پہلے ہی ہمارے ایک دوست اپنے بھائی کے ساتھ
جن کا کوئی کیس عدالت میں پھنسا ہوا تھا۔پیشیوں پے پیشیاں بھگت لیں تھیں۔ مالقات کے لیے آئے۔
سبیل تذکرہ اس کیس کا ذکر بھی نکل ٓایا۔ انھوں نے تفصیل بتائی اور ساتھ ساتھ
ِ بات چیت کے دوران بر
بڑی ناامیدی کا اظہار بھی کرنے لگے۔ کہنے لگے اب تو کیس ہار ہی جاؤں گا۔ہمارا جواب تھا کہ جب
سوچ ہی لیا ہے تو ہار ہی جائیں گے۔ وہ ہماری بات سن کر ناراض ہونے لگے۔ ہم نے وضاحت کی کہ
پہلے تو ٓاپ اچھا سوچیں اور ہللا سے اچھی امید رکھیں اورپورے اعتماد کے ساتھ عدالت میں حاضر
ہو ں۔ ہم نے ان کے کیس کی نوعیت کے بارے میں کچھ معلومات لیں اور ان سے کہا کہ نیلے رنگ
کی شرٹ پہن کر جائیے گا۔ہماری بات پر انھوں نے گھورا ،وہ سمجھے کہ شاید حوصلہ دینے کے لئے
ایسا کہاہے۔ لیکن ہم جانتے تھے کہ اتنے اہم مسئلے پر مذاق کا جواز بنتانہیں۔ خیر اس وقت خاموشی
سے چلے گئے مگر دوسرے دن شام میں مٹھائی کا ڈبہ لیے حاضر تھے ۔ ایسا کس طرح ممکن ہوا یہ
ٓاپ جانیں گےٓانے والی اقساط میں ۔ مگر یاد رہے کہ یہ نیلی شرٹ کا مشورہ صرف ان کے لیے ہی
🙂 تھا۔
تو پھر اپنی اگلی قسط سے ہم ٓاغاز کریں گے ہماری شخصیت کے سب سے پہلے روپ سے یعنیٓ اپ
کی جلد کا رنگ کیا ہے اور اس رنگ میںٓ اپ کی شخصیت کے کونسے راز چھپے ہیں۔ یہ راز ٓاپ
کی شخصیت کے بارے میں کیا بتاتا ہے اور ٓاپ اس سے کیا فائدہ حاصل کرسکتےہیں ۔
ہم تھیوری اور سائنسی توجہات کے ساتھ ٓاپ کو ایک ایسی گائیڈ الئین بھی فراہم کرنے کی کوشش
کریں گے جن پر آپ بآسانی عمل درآمد بھی کرسکیں۔ ہم آپ کی تاریخ پیدائش اور آپ کے برج
کے حوالے سے بھی بات کریں گے۔ تو پھر انتظار کیجئے ٓانے والی قسط کا جس )(Zodiac Sign
میں ہم بات کریں گے ٓاپ کے رنگ پر۔
)جاری ہے (
رنگ
کہنے کو تو رنگ ایک عام سا لفظ ہے۔ اگر ٓاپ لفظ رنگ کو سوچیں تو ٓاپ کی نظروں کے سامنے کئی
رنگ لہرا جائیں گیں ۔ ہرا۔ نیال پیال۔ الل۔ عنابی ،بیج ،یا پھر پییِچ۔رنگوں کی تعداد کے بارے میں ابھی
تک وثوق سے نہیں کہا جاسکا۔مگر اب تک ساٹھ سے زائد رنگوں کو شناخت کیا جا چکا ہے اور اندازہ
ہے کہ ان کی تعداد ساٹھ ہزار کے لگ بھگ ہے۔
رنگوں کی نفسیات کے مطالعے سے پتا چلتاہے کہ رنگوں کو اپنی ایک زبان ہوتی ہے۔ایک ایسی اس
زبان جس میں الفاظ نہیں ہوتے مگر محسوسات ہوتے ہیں ۔ اسے ہم اس طرح سمجھیں کہ انسانی الفاظ
دراصل ہمارے اندر کیفیات یا احساسات پیدا کرتے ہیں اور انھیں محسوسات کی بنیاد پر ہم سوچتے ہیں
اور خیاالت کو رنگ دیتے ہیں ۔ اور جواب میں اپنے ردعمل یا محسوسات کا لفظوں کی صورت میں
بطور میڈیم استعمال ہوتے ہیں ۔
ِ اظہار کرتے ہیں ۔ یہ تو ہے ایک زبانی رابطے کا طریقہ ،جس میں لفظ
جسے ہم وربل کمیونیکیشن بھی کہتے ہیں ۔ اب جس طرح کسی کا پیار بھرا جملہ ٓاپ کے اندر سکون ،
تحفظ اور محبت کا احساس پیدا کرتا ہے۔ بالکل اسی طرح رنگ بھی ہمارے اندر احساسات اور کیفیات
پیدا کرتے ہیں ۔ وہ سکون ،تحفظ اور محبت اسی دلعزیز کے کچھ کہہ بغیر ٓاپ گالب کے الل پھول لے
کر بھی محسوس کرتے ہیں ۔ یہ بھی ایک نان وربل کمیونی کیشن یا رابطے کا طریقہ ہے۔ جس میں بغیر
لفظوں کے استعمال کے اپنی بات دوسروں تک پہنچائی جاتی ہے۔
مارکیٹنگ کی دنیا ہو یا فیشن کی دنیاہر جگہ رنگ بولتے نظر ٓا تے ہیں ۔ ایک ریسرچ میں یہ مشاہدہ کیا
گیا مریضوں نے وہ دوائیں لیں جن کا رنگ زیادہ خوبصورت یا پرکشش تھا۔یہ ٹیبلیٹ پالسیبو سے بنائیں
گئی جو ایک خاص قسم کا بے ضرر پاؤڈر ہوتاہے اور گولیاں یا کیپسول بنانے میں استعمال کیا جاتاہے۔
مزے کی بات کہ خوبصورت رنگ والی گولیوں کو کھانے سے مریضوں نے جلد افاقہ محسوس کیا۔اس
کی وجہ وہ خوشگوار احساس ہیں جو رنگ ان تک منتقل کرتے ہیں ۔
اسی طرح گھر میں موجود مختلف اشیاء کے رنگ برنگے ڈبے اٹھا کر دیکھئے۔ ہر پراڈکٹ کی پیکنگ
ٓاپ سے رنگوں کی زبان میں گفتگو• کررہی ہے۔ ٓاپ کو اپنی افادیت بتارہی ہے۔ بنائے جانے والی کمپنی
کی ساکھ بیان کر رہی ہے۔ اب باہر نکلئے اور نظر دوڑائیے۔ ہمیں جگہ جگہ پولز پر سائین بورڈ پر
اس پوری کمپنی logoلگے اشتہارات کو دیکھئے ان میں موجود مختلف برانڈ اور کمپینیوں کے لوگوز
یا برانڈ کی ترجمانی کر رہے ہوتے ہیں ۔ ریستوران پر غور کیجئے عمومی طور سے ریستورانوں میں
ٓاپ کو اورنج اور پیلے رنگ نظر ٓائیں گے۔ فزی ڈرنکس لیجئے تو گرین ،نیوی بلیو اورالل رنگ۔ مگر
کا رنگ بھی logoمنرل واٹر کی کسی بھی کمپنی کی بوتل کا رنگ ایک ہی ہوتاہے۔ اور اس کے لوگو
کسی نہ کسی نیلے رنگ کے شیڈ میں ہی نظر ٓاتا ہے۔ ایسا کیوں ؟بات صرف اتنی ہے کہ ٓاپ کو رنگوں
کی زبان سمجھ میں ٓاتی ہو۔
اس کی ایک اور مثال ٓاپ کو اپنی میٹھی اردو زبان کی دیتے ہیں ۔ جس میں رنگوں کا استعمال حالت کو
بیان کرنے کے لئے کیا خوبی سے کیا گیا ہے جیسے کہ بچے خونخوار جانور کی ٓاواز سن کر ہی سفید
پڑگئے یا شیر کو کھال دیکھ کر وہ نیال پڑ گیا۔یا پھر ستارہ کمزوری سے پیلی ہورہی ہے۔ اور وہ دیکھو
خاورالل بھبھوکا چہرہ لئے اپنے ساتھی کو گھور رہا ہے۔ کبھی بیٹی کے ہاتھ پیلے ہونے کی دعا کی
جاتی ہے تو کہیں کسی کو سبز قدم کہا جاتا ہے۔ الغرض جتنے رنگ اتنی باتیں اور اتنے مطلب۔ اور
چند فریز انگریزی کے بھی سن لیجئے۔ بلیو ڈے ،یلو ڈے ،سیینگ ریڈ وغیرہ وغیرہ
رنگوں کے اثرات یا احسات کو عالمت کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔کہا جاتا ہے کہ اگر کاال
رنگ طاقت ،قوت اور لگانگت• کا رنگ ہے تو مغرب میں اسے کسی کی موت پر سوگ کے طور پر
کیوں پہنا جاتا ہے۔یا پھر سفید رنگ اگر مشرق کے کسی حصے میں سوگ کے اظہار کے لئے پہنا
جارہا ہے تو پھر مغرب میں دلہن کا لباس سفید کیوں ہوتا ہے ؟ٓاخر یہ سب عالمات کہاں سے تصور کی
گئیں ۔ ایسا کیوں سمجھا جاتا ہے۔ اسی کو سمجھنے کے لئے ٓاج ہم کچھ بات کرتے ہیں کہ رنگوں کی یہ
پیغام رسانی کن بنیادوں پر ہوتی ہے۔ ؟اور ہماری شخصیت کی تعمیر میں رنگوں کا کیا کردار ہے ؟
جیسے جیسے ہم رنگوں کی کو گہرائی میں سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ تو یہ بات سامنے ٓاتی ہے
جیسا کہ پچھلے باب میں ہم نے ٓاپ کو بتایا تھا کہ تمام رنگوں کی بنیادی سورس سورج سے خارج
ہونے والی روشنی ہے جو کروڑوں میلکا سفر کر کے ہم تک پہنچتی ہے۔ اس سفر کے دوران مختلف
طول موج پر چھننے والی توانائیاں مختلف رنگوں کی صورت میں نظر ِ مقامات پر اس میں سے مختلف
ٓاتی ہیں ۔یہ توانائیاں اپنے مخصوص خواص کی حامل ہوتی ہیں ۔ یہی وہ توانائی ہے جو ہماری نظروں
سے ہمارے دماغ تک رسائی حاصل کرتی ہے اورجو بھی اثرات مرتب کرتی ہے اسے ہمارا ذہن کسی
خاص جذبے یا کیفیت کا نام دے دیتا ہے ۔ مثال کے طور پر اگر ہم ریستوران کی مثال سامنے رکھیں ۔
تو ٓاپ یہ مشاہدہ با ٓاسانی کر سکتے ہیں کہ ریستورانز میں زیادہ تر اورنج اور یلو کو ترجیح دی جاتی
ہے۔ کیونکہ کلر سائیکولوجی کی بنیاد پر یہ رنگ بھوک اور اشتہاء کو بڑھاتے ہیں ۔ اسی طرح ایک
کولڈ ڈرنک جس کے ِٹن کا رنگ الل ہے اس کا مطلب ایکسائیٹمنٹ اور جوش و ولولہ ،خوشی کا
احساس پیدا کرنا ہے۔ یہی الل رنگ جب کمیونیکیشن کی برانڈ یا کمپنی کا نظر ٓاتا ہے تو بھرپور
بھروسے اور استقامت کااور اپنائیت کا احساس بیدار کرتا ہے۔
اس کے لئے ٓاپ ایک دلچسپ تجربہ اپنے گھر میں بھی کر سکتے ہیں ۔ مگر اس کے لئے تھوری سی
پریکٹس ہونا بہت ضروری ہے۔ اگر ٓاپ سانس کی مشقیں ،یوگا ،یا مراقبہ کرنے کے عادی ہیں تو یہ
تجربہ ٓاسانی سے ہوجائے گا۔اور اگر نہیں ہیں تب کوئی مشکل نہیں ۔ اس کے لئے ٓاپ کو ایک رنگوں
کے کارڈ کی ضرورت ہے۔ جیسے کہ رنگوں کے کارڈ پر نمونے کے طور پر چوکور خانوں کی
صورت میں رنگ دے دئیے جاتے ہیں ۔ اسی طرح کا بڑے سائز میں ۔ جس پر بنیادی رنگوں سے لے
کر ثانوی رنگ یا سیکنڈری کلر بڑے سائز میں ہونے چاہیئے۔اس کارڈ کو میز پر رکھیئے۔ یا فرش پر۔
اور کرسی یا فرش پر ٓارام دہ حالت میں بیٹھ جائیے اس طرح کہ ٓاپ با ٓاسانی اس کارڈ کے ہر خانہ پر
ٓاپ کا ہاتھ پہنچ جائے۔ یعنی ٓاپ کے بازو کے احاطے میں ہوں ۔ اب ٓاپ تھوری دیر ٓانکھیں بند کر کے
خود کو پرسکون کیجئے۔ تھوڑی دیر کے بعد جب ٓاپ پر سکون ہونے لگے تب ٓاپ اپنے ہاتھوں کو
ہتھیلیوں کے رخ سے دو انچ کی دوری سے اس کارڈ پر بنے مختلف رنگوں کے خانوں کے
اوپررکھیئے۔ اور تھوڑی دیر کے لئے وہیں رہنے دیجئے۔ اس دوران اپنے ہتھیلیوں میں محسوس ہونے
والے کسی بھی طرح کے احساس اور وائبریشن کو نوٹ کرنے کی کوشش کیجئے۔ تھوڑی سی پریکٹس
سے ٓاپ واضح طور پر اپنی ہتھیلیوں میں حدت ،ٹھنڈک کے احساس کو محسوس کر پائیں گے۔اور یہ
فرق جان پائیں گے کہ رنگوں سے خارج ہونے والی توانائی کس طرح کی کیفیات پیدا کرتی ہے۔
اس تجربے سے ٓاپ سمجھ پائیں گے کہ کس طرح کمرشل بنیادوں پر استعمال ہونے والے مختلف برانڈز
،پراڈکٹ کے لئے استعمال ہونے والے رنگ ہمارے ذہن پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ تو ہوا اس سوال کا
جواب کہ رنگوں کی پیغام رسانی کن بنیادوں پر ہوتی ہے۔
اب بات کرتے ہیں کہ یہ رنگ ہماری شخصیت کی تعمیر میں کیا کردار ادا کرتے ہیں ؟
energy buttons
انرجی بٹنز
یہ انرجی بٹنز کیا ہیں ؟اور کہاں پائے جاتے ہیں ؟
بشمول انسان ہر مخلوق جس میں ریڑھ کی ہڈی موجود ہوتی ہے۔اس ریڑھ کی ہڈی میں کچھ فاصلوں
عرف عام میں چکراز کہا ِ سے چند خاص مقامات ہوتے ہیں جنہیں ہم نے انرجی بٹنز کا نام دیا ہے انھیں
طول موج کی energy buttonsجاتا ہے۔ ہم انہیں انرجی بٹنز ِ کا نام دے رہے ہیں ۔ یہ انرجی بٹن مختلف
روشنی کو جذب کرتے ہیں ۔اور مخصوص توانائی رکھتے ہیں ۔ لہذا ان سے خارج ہونے والی یہ
کائناتی توانائی بھی مختلف رنگوں کی حامل ہوتی ہے۔ اور ان رنگوں کے انہیں خواص کی بنیاد پر
،حواس خمسہ اور اعضاء پر مختلف اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔اور انہی توانائیوں کے غیر ِ ہماری حسیات
متوازن ہوجانے سے انسانی صحت متاثر ہوتی ہے۔ اور یہی توانائی جب رنگوں کی صورت میں جسم
سے خارج ہوتے ہیں تو ہمارے گرد ایک ہالہ سا بن جاتا ہے۔ جسے الیکٹرومیگنیٹک• فیلڈ یا برقی
مقناطیسی میدان کہا جاتاہے۔کلر سائیکولوجی میں اسے اورا یا نسمہ کا نام بھی دیا جاتاہے۔ اورا سے
خارج ہونے والی شعاعیں ٓاپ کی شخصیت کا پیغام دوسری مخلوق تک پہنچاتی ہے۔ اور لوگ ٓاپ کے
بارے میں اپنی مثبت یا منفی رائے قائم کرتے ہیں ۔ ٓاپ سے تعلقات استوار کرتے ہیں ۔ کئی لوگوں میں
مختلف رنگوں کی کمی یازیادتی مختلف صورتوں میں ظاہر ہوتی ہے۔ کہیں بیماری تو کہیں ٓاپ کے
تعلقات میں خرابی کا باعث بنتی ہے۔ اگر ٓاپ یہ جان لیں کہ ٓاپ کے اورا میں پیدا ہونے والی اس کمی
کو کیسے پورا کیا جائے تو کوئی مضائقہ نہیں کہ ٓاپ اپنا مقصد حیات پالیں ۔ اور ایک صحت مند،خوز
وخرم خوشحال زندگی گزاریں ۔ مگر اس کے لئے ضروری ہے کہ کسی مستند کلر سائیکولوجسٹ کی
مدد سے یہ جانچا جائے کہ ٓاپ کا کونسا انرجی بٹن سست روی کا شکار ہے اور ایکٹیویٹ کرنے کی
یا ضرورت سے زیادہ چارج ہے۔ over activatedضرورت ہے یا کونسا انرجی بٹن اور ایکٹیویٹڈ
کی تعداد سات بتائی جاتی energy buttonsمزید معلومات کے لئے ٓاپ کو بتاتے ہیں کہ ان انرجی بٹنز
ہے جو ہمارے جسمانی اور اعصابی نظام پر اثرنداز ہوتے ہیں اور انھیں توانائی پہنچانے کا کام کرتے
ہیں ۔ جن کی تفصیل ہم ٓاپ کو رنگوں کی مناسبت سے فراہم کرتے رہیں گے۔
یہ تو ہوئی کچھ بنیادی معلومات جو کلر سائیکولوجی کے حوالے سے سمجھنے کے لئے ضروری ہے۔
معلومات کا یہ سلسلہ ہم ٓاگے بھی جاری رکھیں گے۔ انشاہلل۔ اب بات کرتے ہیں ٓاج کے رنگ کی۔ ویسے
تو انرجی بٹن میں پہال رنگ الل بنتا ہے مگر ہم یہاں پہلے زرد رنگ پر بات کریں گے۔ قارئین کی
ٓ اسانی کے لئے زرد رنگ کیوں ناں ہم ایک تمثیلی کہانی سمجھیں ۔
تو پھر پہلے ایک مختصر سی تمثیلی کہانی سن لیجئے
***
چاروں طرف جیسے روشنیوں کا سیالب امنڈ رہاتھا۔ہر چہرے پر خوشی تھی۔ رنگوں کی بہار چھائی
تھی۔ ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے جنون میں لڑکیاں جدید تراش خراش کے دیدہ زیب جوڑوں
میں جیسے مقابلہ حسن میں شریک تھیں ۔ یہ بتانا بہت مشکل ہوگیا تھا کہ سب سے حسین کون ہے۔
ہر طرف قہقہے تھے ،مسکراہٹیں تھیں روشنیاں تھیں ۔ جیسے غم نام کی کوئی شئے اس دنیا میں کہیں
بھی موجود نہیں ۔ رنگ و نور کی اس محفل میں حسن کے اس طوفان میں وہ سب سے الگ تھلگ ،
حزن ویاسیت کی تصویر بنی کھڑی تھی۔ ایک کونے میں ڈری سہمی دبکی ہوئی سی۔ انتہائی مہنگے
برانڈ کا قیمتی پرپل سوٹ اس نے زیب تن کیا ہوا تھا۔اور شاید چہرہ پر بھی مہنگے اور قیمتی میک اپ
کی تہہ جمی ہوئی تھی۔ اس کے باوجود نہ تو اس میں سے رنگ و نور کی روشنیاں نکل رہیں تھیں اور
نہ ہی حسن کا سیالب امڈ رہا تھا۔اس کے چہرے پر تو جیسے بارہ بج رہے تھے۔ محفل میں موجود
لوگوں میں زیادہ تر اس کی ہم عمر لڑکیاں تھیں ۔ جن میں سے کسی کا بھی دھیان اس کی جانب نہ تھا۔
ٓاج میری بیسٹ فرینڈ کی منگنی ہے اور میں اتنی الگ تھلگ۔وہ خود سے باتیں کر رہی تھی اس اپنی ہم
عمر اور ہم جماعت لڑکیوں کا یوں اسے اگنور کرنا بالکل بھی اچھا نہیں لگ رہا تھا۔اور اگر کوئی لڑکی
مسکراتی ہوئی ٓاگے بڑھتی تو ا س کے لب و لہجے کی ہمدردی یشم کے نازک دل کو جیسے کاٹ کر
رکھ دیتی۔
یہ لوگ مجھے نارمل کیوں نہیں سمجھتے۔ ٓاخر میں بھی انہی کی طرح ہوں ۔اس کی ٓانکھیں نم ہونے
لگیں مگر جلدی سے اس نے ٹشو پیپر کے کونے سے ٓانکھوں میں ٓائی نمی جذب کر لی۔
ریشم کہاں ہے بھئی اسے تو بالؤ’’۔ بال ٓاخر کسی کو اس کی یاد ٓا ہی گئی اور لڑکیوں کے ہجوم سے‘‘
کسی کی ٓاواز ابھری۔
ہوگی کسی کونے میں ۔ یار تم جاؤ اسے دیکھنے’’۔ دوسری ٓاواز ابھری اور ساتھ ہی چند لڑکیاں ریشم‘‘
کی تالش میں الن کے کونے کونے میں بھر گئیں ۔ دلہن کی کزن نائمہ کی ٓاواز ٓائی۔
ارے ریشم تم یہاں چھپی بیٹھی ہو اور سارے جہاں میں تمہار اشور مچا ہوا ہے۔ حد ہوگئی’’۔ نائمہ چڑ‘‘
کر بولی۔
ریشم جو نہ جانے کب سے تاالب کے کنارے بیٹھی اپنی ہی سوچوں میں گم تھی گھبرا کر کھڑی ہوگئی۔
نہیں میں تو بس ایسے ہی’’۔وہ زبردستی مسکراتے ہوئے بولی‘‘
ایسے ہی کیا یار؟ اب چلو۔ دلہن صاحبہ نے شور مچایا ہوا ہے۔ جب تک ان کی دلعزیز ،بیسٹ فرینڈ‘‘
’’ ان کے پاس نہیں بیٹھیں گیں وہ رسم نہیں کروائے گی۔
ہاں ہاں چل رہی ہوں ’’ ،وہ جلدی سے گہری سی سانس لے کر خود کو نارمل کرتی ہوئی نائمہ کے‘‘
پیچھے چل پڑی۔مگر پھر بھی جیسے اسٹیج قریب ٓارہا تھا۔ روشنیوں کا سیالب بھی بڑجتا جارہا تھا۔اس
کے ہاتھ پاؤں میں کپکپاہت سی دوڑنے لگی۔ خود کو کسی نہ کسی طرح سنبھالتے ،ٹشو پیپر سے
ماتھے پر نمایاں ہوتیں پسینے کی بوندیں صاف کر تی وہ جلدی جلدی قدم بڑھاتی اسٹیج پر چڑھ گئی
تھی۔ جہاں اس کی بہت پیاری دوست ہانیہ دلہن بنی شاید اسی کی راہ تک رہی تھی۔ ہانیہ نے گھونگٹ•
کی اوٹ سے اسے گھورا۔
کہاں تھی تم؟ ’’اس کے غصے پر ریشم مسکرادی۔ ایک وہ ہی تو تھی جو اس کی بیمار سی صورت‘‘
پر اس سے ہمدردی کے بول خیرات نہیں کرتی تھی۔ اسے نارمل ٹریٹ کرتی تھی۔ ٓاج دلہن بنی کتنی
خوبصورت لگ رہی تھی۔ اسے دلہن پر بہت پیا رٓانے لگا۔اور پھر باقاعدہ تقریب کا ٓاغاز ہوگیا۔
اوہ تو یہ ہے ریشم ’’،ایک عورت کی ٓاواز اس کے کانوں میں پڑی۔‘‘
ہاں اس کے لئے ٓاپ کی ہونے والی بہو اتنی ادھم مچا رہی تھی’’۔ وہ عورت شاید سسرالیوں میں سے‘‘
تھی۔
ہاں بھئی دلہن کی بہت قریبی سہیلی ہے اس کے بغیر یہ کچھ نہیں کرتی۔ بڑ ے امیر کبیر لوگ ہیں‘‘
’’ ۔
’’ اچھا… .ایک بات تو بتاؤ کیا اسے کوئی بیماری ہے… .لگتا تو ایسے ہی ہے۔‘‘
ہللا نہ کرے یہ تو بالکل ٹھیک ٹھاک ہے’’۔ نائمہ جو قریب ہی کھڑی تھی جس کے کانوں میں بنبناہٹ‘‘
پڑ گئی تھی نے ٹوکا
توپھر ،یہ ایسی کیوں ہے’’۔ انھوں نے چپ چاپ بیٹھی ریشم کو غور سے دیکھتے ہوئے کہا۔الئیٹ‘‘
میک اپ کے باوجود حلقے بہت نمایاں تھے۔ چہرے کی زردی چھپائی نہیں چھپ رہی تھی۔ کاجل سے
بھری ٓانکھوں سے تو جیسے ویرانی ٹپک رہی تھی
نقوش ضرور پیارے تھے۔ گر جو یہ زرا بھر ی بھری ہوتی تو بہت پرکشش ہوتی’’۔ ان خاتون نے اس‘‘
کا بہت تفصیل سے جائزہ لیا تھا۔
ریشم ان کی نظروں کو بھانپ گئی تھی۔ ویسے بھی اسے پچھلے دو سالوں سے اس طرح کی نظروں
کی عادت ہوچکی تھی۔ وہ جانتی تھی اب یہ ٓانٹی اس کے پاس ٓاکر اسے کچھ ٹوٹکے بتائیں گیں یا پھر
کسی حکیم کا پتا دیں گی۔
ویسے بھی رسم ہوچکی تھی اور بڑے بزرگوں کی جگہ ہانیہ کی ساری کزن نے اسے گھیر لیا تھا۔ اب
وہ مزید رک کر موضوع محفل نہیں بننا چاہتی تھی۔ ڈرا ئیور باہر ہی کھڑا تھا اس لئے جلدی سے بہانہ
بناکر وہاں سے اٹھ گئی۔
ارے ریشم اتنی جلدی ٓاگئی’’۔ امی اسے یوں پارٹی سے اتنی جلدی گھر میں دیکھ کر کچھ پریشان سی‘‘
ہوگئیں ۔
طبیعت تو ٹھیک رہی ناں تمہاری’’۔ انھوں نے اس کا ماتھا چھوا۔‘‘
کچھ نہیں بس سر میں شدید درد ہے’’۔ اس نے سر پکڑ لیا۔‘‘
میں تو سمجھ رہی تھی کہ تم پارٹی میں جاکر فریش ہوجاؤگی مگر تمہارے چہرے پر تو… ’’.اس‘‘
سے پہلے کہ وہ مزید کچھ کہتیں ۔ ریشم دھاڑیں مار کر رونے لگی۔
اچھا لو پہلے تم یہ گولی کھاؤ’’۔ انھوں نے جلدی سے درد کی ایک گولی ٓاگے بڑھادی او ربردستی ‘‘
اس کے منہ میں ڈال دی
ٓ اہ میرا سر…’’.وہ کراہی ،اس کا سر درد سے پھٹا جارہا تھا۔‘‘
یاسر جلدسے اٹھو ’’ ،امی نے ریشم کے چھوٹابھائی کو ٓاواز لگائی۔ اس کے سر میں شدیدد رد اٹھا‘‘
تھا۔ ڈاکٹر کی بروقت طبی امداد سے اس کی طبیعت اب کچھ بہتر تھی ۔ وہ دھیرے دھیرے غنودگی میں
چلی گئی تھی۔کچھ دیر ٓابزرویشن میں رکھ کر وہ اسے گھر لے ٓائے تھے۔
مسز الیاس پریشان تھیں ۔ مگر وہ اس کے پاس بیٹھی دھیرے دھیرے اس کا سر سہال رہیں تھیں ۔ نیند ان
کی ٓانکھوں سے کوسوں دور تھی۔ ان کی بیٹی بیس سال کی ہوگئی تھی۔ پڑھائی میں لکھائی میں بہت
ذہین تھی۔ تعلیمی ریکارڈ میں ہمیشہ اے گریڈ میں پاس ہوئی تھی۔ مگر نہ جانے کیوں جب بھی کسی
دعوت میں جانے کا نام لیتے۔ ہمیشہ جانے سے کتراتی۔ نہ کسی ایکٹویٹی میں حصہ لیتی اور نہ ہی کسی
جوش و خروش کا مظاہرہ کرتی۔ گھر میں جب بھی دعوت یا بار بی کیو پارٹی رکھی جاتی ریشم ہمیشہ
سب سے کونے میں دبکی ہوئی نظر ٓاتی۔ بچپن میں تو گھر والے نظر انداز کردیا کرتے تھے۔ مگر جب
سے کالج میں ایڈمیشن ہوا تھا۔اس کی یہ گھبراہٹ پہلے سے زیادہ بڑھ گئی تھی۔ رفتہ رفتہ اس نے سر
میں درد کی شکایت کرنا شروع کردی۔ تو کبھی پیٹ میں درد ،کبھی ہاضمہ خراب ہوجاتا تو کبھی بخار
چڑھ جاتا۔ کوئی خاص سوشل سرکل بھی نہ تھا۔ بس ہر وقت پڑھائی اور اپنے کام میں لگی رہتی۔
یاہللا میری بچی کے لئے کوئی راستہ نکال۔ وہ بارگاہ الہی میں ہاتھ جوڑکر بیٹھ گئیں تھیں۔
***
اس تمثیلی کہانی میں زرد رنگ کی کمی یا غیر متوازن ہوجانے کے باعث پیدا ہونے والی ان چند
کمزوریوں کو واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے جن کاایسے لوگ جن میں زرد رنگ غیر متوازن
ہوجائے۔ عمومی طور پرشکار ہوجاتے ہیں اور جو اکثریت میں درج کی گئی ہیں ۔
رنگ اس کے خواص افادیت اور نقصانات۔ Yellowزرد ،پیال
زرد یا پیال رنگ ہماری زندگی کا ایک انتہائی اہم حصہ ہے۔ کیوں اہم ہے تو جواب یہ ہے کہ یہ رنگ
طرز فکر ،چستی اور صالحیتوں کے بھرپور اظہار کرنے والی با اعتماد اور ِ کسی بھی انسان کی مثبت
خوش باش شخصیت کی نمائندگی کرتا ہے۔
کلر سائیکولوجی کے مطابق اس کہانی سے واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ پیال رنگ نہ
نظام ہاضمہ کو توانائی فراہم کرتا ہے بلکہ یہ اعصابی نظام پر بھی اپنا گہرا اثر رکھتا ہے۔ اسی
ِ صرف
لئے اس رنگ کی روشنی کو مینٹل ریز بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا تعلق ہمارے تیسرے انرجی بٹن یا چکرا
نظام ہاضمہ کو توانائی فراہم کرتا ہے۔
ِ سے ہوتا جسے سولر پلیکس کہتے ہیں ۔ یہ بٹن ہمارے
اوراعصابی نظام کو متاثر کرتا ہے۔ وہ لوگ جن میں پیلے رنگ کی کمی ہوتی ہے زیادہ تر الگ تھلگ
ت
ت فیصلہ اور کمزور قو ِ رہنا پسند کرتے ہیں ۔ ان میں سیلف کنفیڈنس کی کمی ہوتی ہے اور کمزور قو ِ
ارادی کا شکار ہوتے ہیں ۔ جس کی وجہ سے بہت زیادہ بے ہنگم سوچوں کے ہجوم میں گھرے رہتے
ہیں ۔ یا کنفیوز نظر ٓاتے ہیں ۔ وہمی طبیعت ،لوگوں سے دور رہنے یا نہ ملنے کی خواہش یا تو ان کو
احساس کمتری میں مبتال کردیتی ہے یا پھر اسٹریس اور ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ یہ ذہنی دباؤ ان
ِ
نظام ہاضمہ کو بھی متاثر کرتا ہے۔ جس کوطبی اصطالح میں فنکشنل ڈس اورڈر بھی کہاجاتاہے۔ ِ کے
نتیجے میں پیٹ کی بیماریاں جن میں قبض ،یا بے وجہ اسہال کا ہونا،گیس ٹربل ،بھوک کا بہت زیادہ
لگنا یا بالکل بھی نہ لگنا ہوسکتا ہے۔ اس کے ساتھ اسٹریس اور سردرد کی شکایات بھی بڑھ جاتی ہیں ۔
اگر ان کا بروقت عالج نہ کیا جائے تو یہ جگر کو بھی متاثر کرسکتا ہے جو کہ ذیابیطس کا بھی باعث
بن سکتاہے۔ زرد رنگ کا تعلق چونکہ ہمارے نظام انہضام سے ہے اس لئے یہ ہماری جلد پر بھی اثرا
انداز ہوتا ہے۔ ایسے افراد جن میں زرد رنگ کی کمی ہو ان کی جلد میں تازگی نہیں رہتی۔
یہ کمی ٓاپ کیسے پوری کرسکتے ہیں ۔
۔اس کے لئے پھلوں میں کیال ،لیموں ،انناس ،تازہ بھٹہ یا سوئیٹ کارن،مددگار ثابت ہوسکتے ہیں ۔
۔دالوں کا استعمال ٓاپ کی پروٹین کے ساتھ پیلے رنگ کی کمی کو بھی پورا کرے گا۔
۔ایسے لوگ جو خود کو الگ تھلگ رکھنا چاہتے ہیں ۔ محفلوں سے گھبراتے ہیں ۔ انہیں چاہئے کہ اپنے
لباس میں بھی پیلے رنگ کا استعمال کریں ۔
۔یہ ٓاپ کمبی نیشن کی صورت میں بھی کر سکتے ہیں۔
۔پیلے رنگ کے ساتھ متعلقہ صورتحال میں بہترین کمبی نیشن پیلے کے ساتھ اورنج یا نارنجی یا سبز
ہوتے ہیں ۔
۔مرد حضرات ان کے ہلکے رنگ کا استعمال بھی کرسکتے ہیں ۔
۔ گولڈن یلو ،برائٹ لیمن کلر سستی اور کاہلی کو دور رکھتے ہیں اور مثبت سوچ کو تحریک دیتے
ہیں ۔
۔پروفیشنل الئف میں زرد رنگ ٓاپ کے جلد فیصلہ کرنے کی صالحیت کو بڑھاتا ہے۔ اور ٓاپ کی
شخصیت میں اعتماد بڑھاتا ہے۔
۔تعلقات میں گرم جوشی پیدا کرتا ہے۔
اگر ٓاپ بھی یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ٓاپ کی شخصیت کو نکھارنے کے لئے اور اگر کوئی پریشانی یا
تاریخ پیدائش لکھ کر
ِ کمی ہے تو ا س کے حل کے لئے کس رنگ کی ضرورت ہے تو ٓاپ اپنے نام اور
ہم سے روحانی ڈائجسٹ کے پتے پر رابطہ کر سکتے ہیں ۔ یا درج زیل پتے پرای میل کر سکتے ہیں ۔
colourpsychology@gmail.com
سرخ رنگ۔۔۔ طاقت کا رنگ
ُ
اگر ٓاپ سے کہا جائے کہ ٓانکھیں بند کر کے سب سے پہلے نگاہ کے سامنے والی سرخ چیز کا نام
بتائیں تو ننانوے فی صد امکان ہے کہ ٓاپ گالب کے پھول کا نام لیں گے۔ سرخ رنگ کو محبت کی
عالمت کہا جاتا ہے ۔ یہ صحیح ہے کہ سرخ رنگ کا تعلق محبت اور رومانیت سے ہے مگر تاریخ کے
شواہد بتاتے ہیں کہ سرخ رنگ کو محبت سے زیادہ قوت اور شاہانہ جالل کی عالمت کے طور پر پیش
کیا گیا ہے۔
زمانہ قدیم سے سرخ رنگ کو طاقت کی عالمت مانا گیا ہے۔ بعض معاشروں میں بری نظر سے حفاظت
کے لیے بھی تعویز کو خاص طور پر سرخ رنگ میں لپیٹا جاتا ۔ کئی جانوروں کو سرخ رنگ میں پینٹ
کیا جاتا۔ عیسائی مذہب میں اسے مذہبی اور ماورائی رنگ ہونے کی حیثیت حاصل تھی۔ قدیم روم میں
سرخ رنگ ہمت اور جواں مردی کی عالمت کے طور پر فوج میں استعمال کیاجاتا۔ فوجی سرخ رنگ
کی پوستین اور جرنلز سرخ رنگ کے جبے پہنتے تھے۔ جنگی فتوحات کے اعزا زمیں ہونے والی
تقریبات اور جشن میں سپاہی خود کو سرخ رنگ سے مکمل طورپرر نگ لیا کرتے.تھے۔
جس نے ماڈرن جرمنی اور فرانس Charlemagneعہ ِدوسط میں یورپ کے قدیم شہنہشاہ شارلیمین
جیسے ملکوں کی بنیاد رکھی نے سرخ رنگ کو شاہی جاہ جالل اور رعب و دبدبے کی عالمت کے
طور پر استعمال کیا۔لکھا جاتاہے کہ پورے شاہی محل کوصرف سرخ رنگ سے رنگا گیا تھا۔
اگر مشرق میں ٓائیں تو قدیم چینی تعلیمات و روایات ہوں یا جاپانی تہذیب یا پھر برصغیر پاک و ہند یہاں
بھی سرخ رنگ کو ایک قوت اور عظمت کی عالمت کے ساتھ ساتھ خوشحالی ،خوش قسمتی اور
کشادگی رزق کی عالمت بھی لیا جاتا رہا ہے۔
برصغیر محلوں میں ،شاہی تاریخ میں اس رنگ کوایک شاہانہ حیثیت بھی حاصل رہی ہے۔ چین ہو یا ِ
تقریبات میں ایک مخصوص اہمیت ،رعب دبدبہ اور شہرت کی عالمت کے طور پر دیواروں ،
دروازوں پر ،لباس میں اور ٓارائشی سامان میں سرخ رنگ زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جاتا تھا۔ باہمی،
سماجی تعلقات ہوں یا پھر رومانوی معامالت کو مضبوط سے مضبوط بنانے کے لئے بھی سرخ رنگ
استعمال ہوتا ہے۔ سرخ رنگ کو خوش قسمتی اور خوش حالی کا رنگ بھی مانا جاتاہے۔
جواہرات میں الل پتھر خاص طور سے الل یاقوت روبی کو طاقت اور خوش بختی کے حصول کے لئے
پہنا جاتا تھا۔
گو کہ اب چینی دلہنیں بھی مغربی طرز پر سفید لباس کو ترجیح دیتی ہیں مگر قدیم چینی تہذیب میں
برصغیر پاک و ہند کی طرح دلہنوں کا لباس سرخ رنگ میں ہوتا تھا۔جاپان میں دلہن کو سرخ کیمونو
پہنایا جاتا ہے تو نیپال میں بھی سرخ ساڑھی۔ایک دلچسپ بات اور بتائیں کہ دلہنوں کے لئے سرخ لباس
کی ترجیح قدیم یونا ن ،البانیہ اور مغرب کا بھی حصہ رہی ہے۔
ً
دور حاضر میں سرخ رنگ سب سے زیادہ پسند کیا جانے واال رنگ ہے۔ دنیا کے تقریبا 77ممالک ِ
ایسے ہیں جن کے جھنڈوں میں سرخ رنگ کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس رنگ کی کشش نظروں کو خود
سے دور ہونے نہیں دیتی۔
کا رنگ سرخ ) (Marsمیں دیکھیں تو مارس یعنی مریخ)علم بروج( ) (Zodiac Signاگر زوڈئک سائن
ہے جسے پالنیٹ ٓاف پیشن بھی کہا جاتا.ہے۔
:سرخ رنگ اور کلر سائیکولوجی
زندگی تجھ پر بہت غور کیا میں نے
ت ُو رنگین خیالوں کے سوا کچھ بھی نہیں
کی مطابق ہر انسان اپنا ایک انفرادی وجود اور شناخت )(Carl Jungفلسفی اور ماہر نفسیات کارل ژنگ
عطا کرتا ہے۔ یہ انفرادیت انسانی شخصیت individuationرکھتا ہے۔ ہر انسان کو انفرادی شعور تفرد
کی بات کرتا ہے تو individuationکے ارتقاء میں مرکزی پروگرام کی حیثیت رکھتی ہے۔ کارل جب
اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر فرد کی اپنی ایک الگ حیثیت ہے۔ ہر فرد معاشرے کی ایک اینٹ ہے۔ ایک
اکائی ہے۔جسے اگر نکال دیا جائے تو معاشرہ کی عمارت میں کمی رہ جا ئے گی۔ کارل ژنگ کے
مطابق ہر فرد اپنی جگہ ایک ایسی با مقصد اور بنیادی اکائی ہے جسے کسی بھی طور سے نظرانداز
نہیں کیا جاسکتا۔
کارل کہتا ہے کہ کائنات میں موجود توانائی کو ہر فرد اپنی انفرادی اہلیت کی بنیاد پر قبول کرتا ہے اور
اسی کی بنیاد پر اس کی نشونما اور ارتقاء عمل میں ٓاتا ہے۔
ٓاپ کو یہ نظریہ بتانے کا مقصد یہ بتانا ہے کہ کائناتی وجود میں دور کرتی برقی رو سے حاصل ہونے
والی توانائی کو رنگوں کی صورت میں ہر فرد اپنے انفرادی شعور کی بنیاد پر انفرادی حیثیت میں قبول
کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ان رنگوں کے امتزاج اور مقداریں ہر انسان کے لئے کہیں نہ کہیں مختلف
ہوجاتی ہیں جو ہر فردکی شخصیت کا انفرادی رنگ بناتی ہیں ۔ یہی انفرادی غالب رنگ اس کی زندگی
کے ہر شعبے پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ٓاپ بھی یہ جان سکتے ہیں کہ ٓاپ کی شخصیت کا رنگ کیا ہے اور ٓاپ اپنی زندگی میں اس رنگ سے
کس طرح استفادہ حاصل کرسکتے ہیں….؟ کس طرح اپنے باہمی تعلقات کو بہتر سے بہتر بناسکتے
ہیں۔
آئیے دیکھتے ہیں کہ سرخ رنگ کے بارے میں کلرسائیکولوجی کیا سائنسی حقائق بیان کرتی ہے۔
سرخ رنگ تین بنیادی رنگوں میں سے ایک ہے۔ مختلف زبانوں کے ترجموں اور تفاہیم سے پتا چلتا ہے
کہ سیاہ اور سفید کے بعد سب سے پہال رنگ جسے انسانی شعور نے سمجھا وہ سرخ رنگ تھا۔
کلر سائیکولوجی کے لحاظ سے اس بات کو ذہن میں رکھئے گا کہ ہر رنگ کی اپنی سائیکولوجی ہوتی
ہے۔ آج جس سرخ رنگ کی بات کی جارہی ہے یہ وہ بنیادی سرخ رنگ ہے جو قدرتی طور پر موجود
ہے۔ کیو ں کہ رنگوں میں کسی بھی طرح کے دوسرے رنگ کا امتزاج اس کی خواص کو بدل دیتا ہے
اور انسانی جسم میں نفسیاتی اور جسمانی طور پر اثر انداز ہوتا ہے ۔
سورج سے ملنے والی روشنی میں سرخ رنگ جسمانی توانائی کا سب سے بڑا اور طاقتور محرک ہے۔
ٓ archetypeاپ کی معلومات کے لئے یہاں ہم یہ بھی شیئر کرتے چلیں کہ کارل کے پیش کئے گئے
ہوتی ہے اسے ہم انسان کی Mirror Imageنظریہ کے مطابق ہر انسان کے باطن میں اس کی ایک
ذات کا عکس بھی کہہ سکتے ہیں۔
کا نام دیتا ہے۔ اس نظرئیے کے مطابق ہر انسان Animusاور Animaاس عکس کو کارل ژنگ
جوڑے میں پیدا کیا گیا ہے۔ مغلوب ہونے والی جنس عکس کی صورت میں ہر مرد و عورت میں
اور ہر عورت میں ایک مغلوب مرد Animaموجود رہتی ہے۔ یعنی ہر مرد میں ایک مغلوب عورت
ہوتا ہے۔ مغلوبیت یا اسی ادھورے پن کی تکمیل کا احساس زندگی میں خوشیاں ،آسودگی اور Animus
استحکام التا ہے۔
اگر ٓاپ یہ سوچ رہے ہیں کہ رنگوں سے اس تھیوری کا کیا تعلق ہے تو بس اتنا سمجھ لیجئے کہ سرخ
رنگ کو پسند کرنے والوں میں خواتین کی تعداد سب سے زیادہ نظر ٓاتی ہے۔ خواتین کی فہرست میں
صنف نازک کا رنگِ سرخ رنگ عمومی طور سے ٹاپ پر ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے اسے خواتین یا
سمجھا جاتا.ہے۔
نظریہ کے مطابق خواتین کے سرخ رنگ پسند کرنے کی وجہ دراصل archetypeحقیقت کیا ہے….؟
کہا گیا ہے۔ کلر سائیکولوجی میں سرخ رنگ Animusہے جسے Mirror Imageباطن میں چھپی
نسوانی رنگ نہیں بلکہ سرخ رنگ اپنی تاثیر سختی ،ہیجان اور قائدانہ خواص کی بنیاد پر کلر
کہالتا ہے ۔ Masculine Colorسائیکالوجی میں
انسانی زندگی پر سرخ رنگ کے اثرات
کلر سائیکولوجی میں سرخ رنگ کا شمار گرم ترین رنگوں میں ہوتا ہے۔ اس رنگ کے طبی اور
نفسیاتی اثرات زیادہ قوت اور شدت کے ساتھ اثر انداز ہوتے ہیں۔ سرخ رنگ ایک ایسا دلچسپ رنگ جو
ایک جانب تو خوشی ،محبت ،رومانویت جوش،اور تحفظ کی عالمت ہے تو دوسری جانب خطرہ،
رسک ،انتقام اور غصہ کو بھی اسی رنگ سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ٓاپ سوچ رہے ہوں کہ
کس رنگ کی طرف زیادہ کشش رکھتی ہے اس کا ذکر ہم اگلی اقساط کے animaمردوں کی سائیکی یا
لئے چھوڑتے ہیں ۔
سرخ رنگ کلر سائیکولوجی میں زندگی بخشنے واال رنگ مانا جاتا ہے۔ اس رنگ میں جذباتیت ہے اور
اور کسی بھی جاندار کے جذبات پر اس کے اثرات براہ راست مرتب ہوتے ہیں ۔ اس کے خواص ٓاگ
اور حرارت جیسے ہی ہیں ۔ اسی صفت کی بنیاد پر یہ جسم میں حرارت و توانائی بڑھاکر شخصیت کو
پُراعتماد کرتا ہے۔ شوخی اور زندہ دلی التا ہے۔ تحفظ کا احساس اجا گر کرتا ہے۔ اپنے خوابوں کو پورا
کرنے کا جذبہ جوش و و لولے کے ساتھ جنون بھی بخشتا ہے۔
سرخ رنگ کی زیادتی ہیجان،غصہ ،ضد اور لڑائی جھگڑے کو پروان چڑھاتی ہے۔ اس لئے سرخ رنگ
ب ضرورت مختلف امتزاج یا شیدز میں استعمال کروایا جاتا ہے۔ کو حس ِ
سرخ رنگ کے دلداہ افراد نڈر ،بے باک اور ہمہ وقت متحرک رہنے والے لوگ ہوتے ہیں ۔ایسے لوگ
بھی کہا جاتا Red-Bloodedمہم جو طبیعت رکھتے ہیں ۔شاید یہی وجہ ہے کہ بولڈ افراد کو ریڈ بلڈڈ
ہے۔
سرخ صفات کے حامل لوگ اگر منفی ہوجائیں تو بے جا ضد ،حسد ،تکبر اور خود پسندی میں مبتال
ہوجاتے ہیں۔ یہ صفات ان کی شخصیت کا منفی تاثر اُبھارتیہیں۔
انسانی جسم میں ا س رنگ کا توازن رومانیت اور تعلقات میں گرم جوشی پیدا کرتا ہے۔
یہ رنگ قائدانہ خصوصیات کا حامل ہے۔
یہ رنگ بھوک میں اضافہ کرتا ہے اسی لئے مختلف ریسٹورانٹس میں سرخ رنگ نارنجی رنگ کے
ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔ اکثر ڈائینگ ہال میں سرخ رنگ پر مبنی سجاوٹ کو ترجیح دی جاتی ہے۔
اگر ٓاپ وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو سرخ رنگ کی درو دیوار اور ماحول سے بھی پرہیز ضروری ہے۔
ت ارادی والے افراد کے لئے یہ رنگ حیات ِ نو کا کام کرتا ہے ،انھیں اعتماد بخشتا ہے۔ کمزور قو ِ
ٓ افسس میں یہ رنگ موٹیویشن اور انرجی پرووائیڈر کی حیثیت رکھتا ہے۔
ت فیصلہ اور عزم پر قائم رہنے کی صالحیت میں اضافہ کرتا ہے۔ افسران کے لئے خود اعتمادی قو ِ
انسانی جسم میں سُرخ رنگ کا انرجی بٹن
energy buttons
بھی Coccyxانسانی ریڑھ کی ہڈی کے ابتدائی تین مہروں پر مشتمل مثلث نما حصہ جسے کو کیکیس
کہتے ہیں یہ انرجی بٹن ہوتا ہے۔ سرخ رنگ اس انرجی بٹن کو متحرک اور توانا رکھتا ہے۔ اس انرجی
دوران کو
ِ بٹن سے خارج ہونے والی توانائی کا بنیادی مقصد جسم میں حرارت پہنچانا اور قلب و نظام
متوازن اور صحت.مند رکھنا ہے۔
جسم کے درجہ حرارت کو نارمل رکھنے ،درد کو رفع کرنے ،زخم مندمل ہونے اور اور سر سے لے
کا کام کرتا ہے۔ ) (Triggerکر پیر تک دور کرنے والی توانائی کے لئے سرخ رنگ ٹریگر
یعنی ایڈرینل گلینڈ سے خارج ہونے والے ہارمون کے اخراج ) (Epinephrineسرخ رنگ ایپی نیفرین
کو تحریک دیتا ہے۔ عام حالت میں یہ ہارمون جسم میں انتہائی قلیل مقدار میں پایا جاتا ہے۔ جسم کے
درجہ حرارت اور الیکٹرو الئیٹ کو نارمل رکھنے اور خون کی جسم میں ترسیل میں مددگارہوتاہے۔
ایک بات اور بتاتے چلیں کہ شدید غصہ یا خوف کی حالت میں یا اچانک صدمے میں اس ہارمون کا
دوران خون بڑھ
ِ اخراج بڑھ جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے نبض کی رفتار کی شرح ،دل کی دھڑکن اور
جانے کی وجہ سے بلڈ پریشر ،شوگر میٹابولزم اور پٹھوں کے کھینچاؤ میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔
بیماریاں
اس انرجی بٹن کی ڈسٹربنس سے جسم میں خون کی ترسیل میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے۔ یہ ڈسٹربنس
آدمی کو بے چین اور تناؤ میں مبتال رکھتی ہے۔ اس رنگ کی کمی یا زیادتی تھکاوٹ ،بے چینی سستی
کاہلی ،بہت زیادہ سردی کا لگنا یا ہاتھ پیر ٹھنڈے رہنا ،بھوک میں کمی ،فالج اور بانجھ پن ،ہائی بلڈ
پریشر ،یا دل کی بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔
سرخ رنگ کے بار ے میں کہنے اور لکھنے کے لئے تو بہت کچھ ہے۔ مزید معلومات کسی اور وقت
کے لئے اٹھا رکھتے ہیں ۔ اگلے باب میں ہم ایک نئے رنگ پر بات کریں گے۔
کلر سائیکالوجی کے سلسلٔہ تحریر پر ٓاپ کی ٓاراء کا انتظار رہے گا۔
قارئین کو ٓاسمانی رنگ کے ذکر سے کنفیوز ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔انشاء ہللا ٓانے والے ابواب
زیر تذکرہ نیلے رنگ کا فرق بھی تفصیل سے واضح کردیں گے ۔ فی الحال میں ہم ٓاپ کو ٓاسمانی اور ِ
بات کرتے ہیں نیلے رنگ کی جس کا شمار ٹھنڈے رنگوں میں ہوتا ہے ۔
ٹھنڈے رنگ کی ٓاسان وضاحت یہ ہے کہ کرنوں کی صورت میں زمین پر بکھرنے والی سورج کی
روشنی اس فضاء میں گرمی پیدا کرے گی یا ٹھنڈک اس کا انحصار اس کی ارتعاشی حرکت پر ہوتا
طول موج کے بالواسطہ تناسب میں ہوتی ہے ۔یعنی شعاع کی ِ ہے ۔اور یہ ارتعاشی حرکت اس کرن کی
طول موج ہوتی ہے اس میں اتنی کم ارتعاشی حرکت پائی جاتی ہے۔ ِ جتنی لمبی
جیسا کہ ہم نے پچھلے باب میں ٓاپ کو بتایا تھاکہ سرخ رنگ گرم ترین رنگ مانا جاتا ہے ۔اس کی بھی
طول موج کا سب سے زیادہ ہونا ہے ۔سرخ ِ بنیادی وجہ اس کی ارتعاشی حرکت کا سب سے کم اور
طول موج اس میں ٹھنڈک پیدا کرتی ہے ۔ ِ رنگ کے برعکس نیلے رنگ کی تیز ارتعاشی حرکت اور کم
ٹھنڈے رنگ کی نسبت سے یہ انسانی ذہن پر سکون اور ٓاشتی کے اثرات مرتب کرتا ہے ۔ اس کی اسی
ٹھنڈک اور سکون کی مناسبت پر عام طور سے رات میں دھیمی روشنی کے لئے جالنے والے نائٹ
بلب نیلے رنگ میں استعمال کئے جاتے ہیں ۔
نیال رنگ کھلے پن کا احساس دیتا ہے۔یا یوں کہہ لیجئے کہ کنفرٹ زون فراہم کرتا ہے ۔
نیشنل انسٹیٹیوٹ ٓاف ہیلتھ ،واشنگٹن ڈی سی میں ایک تجربہ یک خلوی جاندار امیبا پر کیا گیا ہے ۔اس
کے لئے امیبا کو پہلے نیلی روشنی میں رکھا گیا ۔نیلی روشنی میں امیبا نے خود بالکل ڈھیال چھوڑ دیا ۔
اس کی حرکت تھوڑی سست مگر پھیلی ہوئی تھی اور اس کی ساخت مکمل طور پر واضح تھی ۔اسی
امیبا کو جب سرخ رنگ کی روشنی میں رکھا گیا تو یہ یک خلوی جاندا ر مکمل طور پر سکڑ گیا۔اپنے
ٓاپ میں جیسے سمٹ گیا تھا۔جسے ریسرچرز نے پیکنگ کا نام دیا۔
اپنی شفایابی خواص کی وجہ سے بھی نیال رنگ خاص اہمیت رکھتا ہے
زمانہ قدیم سے نیلے رنگ کے صاف شفاف چمکدار نیلم کو دل و دماغ کو قوت بخشنے اور کئی
امراض کے عالج کے لئے پہنا جاتا رہا ہے۔
انرجی بٹن پر بات کرنے سے پہلے ہم ٓاپ کو بتاتے ہیں کہ انسانی ریڑھ کی ہڈی میں دور کرتی برقی
کر نے میں نیال رنگ اہم کردار ادا کرتا ہے۔ دل ودماغ اور روح کا) (Synchronizeرو کو ِسنکرونائیز
تعلق ٓاپس میں جوڑتا ہے ۔اسی لئے اس رنگ کو مذہبی تقدس بھی دیا جاتا ہے ۔
اب جانتے ہیں اس انرجی بٹن کے مقام اور کام کے بارے میں ۔
نیلے رنگ کے لئے انرجی بٹن انسانی کھوپڑی کے بالکل نیچے گردن میں حلق کے بالکل نیچے موجود
ہوتا ہے ۔اس کا کام تھائروائیڈ گلینڈ کو انرجی فراہم کرنا ہے۔ تتلی کی شکل کے یہ غدود گردن کے اوپر
،Thyroxinسا نس کی نالی کے سامنے والے حصے میں پا ئے جاتے ہیں۔ یہ تھا ئرو کسن ہا ر مون
پیدا کرتے ہیں جو جسم کے سارے خلیوں کے میٹابولزم میں اہمیت رکھتا ہے۔
ٓاکسیجن انسانی زندگی کا بنیادی جزو ہے اور خون کے زرے زرے کی ضرورت ہے ۔ خلیوں میں
ٓاکسیجن کے استعمال اور حرارت پیدا کرنے کی شرح پر اثرانداز ہو تا ہے۔
تھا ئرو کسن جسم میں دوسرے بننے والے دوسرے ھا ر مو نز کے اخراج اور ان کے فعال میں اہم
کردار ادا کرتے ہیں۔
Adrenalineجسم کی دوسرے ہارمونز کے لئے حسا سیت کو بڑھاتے ہیں۔ خا ص طور سے ایڈرینالین
کے لئے ۔
انہی وجوہات کی بناء پر تھائروکسن کی معمول سے ہٹ کر کم یا زیادہ مقدار جسم کے فعل کو متاثر
کرتی ہے اور مختلف پیچیدگوں کا باعث بنتی ہے۔مثالً تھا ئرو کسن ہا ر مون کی ناکافی مقدار ذہنی
پسماندگی یا کمزوری کی اہم وجہ بنتی ہے۔ بہت ہی کم تھائرو کسن سے جسم میں سستی پیدا ہوتی اور
وزن کے بڑھنے سے مریض موٹاپے کا شکار ہو جاتا ہے۔
بہت زیادہ تھائرو کسن کا اخراج بھی جسم کے فعال کو اسطرح متاثر کرتا ہے کہ مریض حد سے زیادہ
چست اور باتونی ہوجاتاہے۔
نیز دوسرے ہارمونز کا اخراج اور فعال بھی متا ثر ہو تا ہے۔
۔جب کہ اولییو گرین کلر صحت مندی اورخو ش و خرم نفسیات کی عالمت ہے۔ 3.
جب ٓاپس میں مل کر جڑ کر بیٹھنے کی بات ہوتی ہے تو وہاں سبز رنگ ہوتا ہے۔ ایسے 6.
افراد کی ملنساری کو اگر بھائی
چارہ کا نام دیا جائے تو اس سے خوبصورت تعریف نہیں ہوسکتی۔ یعنی سبز رنگ کو 7.
بھائی چارے کا رنگ بھی کہا جاسکتا ہے۔
جب بڑے بزرگوں رحمتوں کی بات ہوتی ہے تو سبز رنگ ہوتاہے اور جب صحت مندی 8.
کی بات ہوتی ہے تو سبز رنگ
شفا کا رنگ مانا جاتا ہے۔ ہیلنگ یا اندمالی خصوصیات کی وجہ سے ٓاپریشن تھیٹرز میں 9.
سرجری کے دوران پہنا جانے
واال گاؤن خصوصی طور سے سبز ہوتا ہے۔10.
پیلے رنگ کی دانشمندی جب نیلے رنگ کی متحرک دماغی قوتوں سے ملتی ہے تو نیوٹرل11.
یا غیرجانبدار سوچ پیدا ہوتی ہے… .ہر معاملے کی پرکھ ٹھوس بنیادوں پر کرنے کی
صالحیت رکھتے ہیں۔ ان افراد میں غیرجانبداری ہوتی ہے۔ پریکٹکل ہوتے ہیں۔
ایسے افراد رحمدل اور درد مند ہوتے ہیں۔ دوسروں کے دکھ درد کو اپنا دردسمجھتے ہیں۔12.
سماجی خدمات میں پیش پیش رہتے ہیں۔
۔ایسے افراد جن کی شخصیت پر سبز رنگ غالب ہوتاہے۔ خوش مزاج ہونے کے ساتھ ساتھ18.
بہت سلجھی ہوئی سوچ کے مالک ہوتے ہیں۔
۔تازگی اور ویرانی میں سب سے نمایاںفرق سبز رنگ ہوتا ہے۔ اس کی وضاحت ہم یوں20.
کریں گے کہ بے شک زمین
سبزہ زاروں سے سجی سنوری ہے۔ مگر یہ سبزہ زار بہت زیادہ دیکھ بھال اور توجہ21.
مانگتے ہیں۔ انھیں ہر ابھرا رکھنے کے لئے ان کی ٓابیاری کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔
ورنہ یہ ہریالی خشکی و ویرانی میں بدل جاتی ہے۔ پودے درخت مرجھا جا تے ہیں۔
اسی طرح وہ لوگ جن کی شخصیت میں سبز رنگ غالب ہوتا ہے بہت حساس لوگ ہوتے22.
ہیں۔ مگر رشتوں میں توجہ کے طالب بھی ہوتے ہیں۔ اگر انھیں وہ توجہ نہ ملے تو بہت جلد
ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ایک ایسا عشق ایسا پیار جس کی لوگ تمنا کرے وہ یہ
افراد کرتے ہیں۔
۔اگر ان کی یہ خصوصیات منفی ہوجائیں تو ان میں خود غرضی پیدا ہوتی ہے۔ تنقیدی23.
ہوجاتے ہیں۔
سبز رنگ کی خاصیت اس کی اعتدال پسندی ہے۔ اس کی بے اعتدالی سب سے پہلے مزاج 2.
اور تعلقات پر ااثر انداز ہوتی۔
ہر وقت کی اداسی ،بے یقینی اس رنگ کے توازن کو ڈسٹرب کرتی ہے۔ 3.
اس رنگ کی زیادتی جلن اور حسد کی وجہ بنتی ہے۔ 4.
اس رنگ کی کمی اداسی ،سستی ،اور تنہائی اور تلخی پیدا کرتی ہے۔ 5.
ایسے افراد کی بہت زیادہ پرکھ کی عادت کبھی کبھار ان کو مشکل میں ڈال دیتی ہے۔ 6.
کسی بھی کام میں یا نئے پروجیکٹ میں حد سے زیادہ محتاط روئیے کا مظاہرہ دوسروں کو 7.
زچ بھی کردیتا ہے۔ احساس ملکیت بڑھ جاتا ہے۔
انرجی بٹن
سبزکا نرجی بٹن ہمارے دل کے قریب ہوتا ہے۔ اس رنگ کی توانائی دل کوتقویت دیتی ہے اور اسے
خوش باش رکھتی ہے۔
یہاں موجود گلینڈ تھائمس کہالتاہے۔تلی اور تھائمس بھی لمفیٹک سسٹم کا حصہ ہو تے ہیں۔
لمفوسائیٹس پرانے سرخ خون کے خلیوں کو ختم کرکے ان میں موجود ہیموگلوبن کو ری سائیکل۔ یعنی
نئے خلیوں کے لئے دوبارہ سے استعمال کے قابل بناتے ہیں۔
سبز رنگ کی توانائی اس گلینڈ کو متحرک رکھتی ہے۔ اس سے خارج ہونے واال کیمیائی مادہ نظام،
دوران خون ،دل کی شریانوں کے نظام اور نچلے پھیپھڑوں کو توانائی پہنچاتا ہے۔
ِ تنفس ،
سبز رنگ بلڈ پریشر کونارمل یا نارمل سے تھوڑا کم رکھتا ہے۔ جسے ٓاپ لو بلڈ پریشر بھی کہہ سکتے
ہیں۔
سبز رنگ جذبات میں توازن پیدا کرتا ہے۔
کلر سائیکولوجی بتاتی ہے کہ کیونکہ اس رنگ کے جذبات پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس لئے
جن کے دل ٹوٹ جاتے ہیں ان کا ہارٹ انرجی بٹن ڈسٹرب ہوجاتا ہے۔
بے یقینی عدم تحفظ اور مستقبل کا خوف یا کسی بھی وجہ سے اگر یہ انرجی بٹن ڈسٹرب ہوجائے تو
سانس کے تکلیف یعنی استھما یا دمہ ،کان کی تکالیف ،گردن ،کندھوں اور بازوؤں اور ان کے
عضالت میں درد اور دل کی تکالیف کا باعث بن سکتا ہے۔
اگلے باب میں ہم ایک نئے رنگ پر بات کریں گے۔ کلر سائیکالوجی کے سلسلٔہ تحریر پر ٓاپ کی ٓاراء کا
انتظار رہے گا۔
نارنجی رنگ کی بات کی جائے تو عموما خوش رنگ کینو نظروں کے سامنے آجاتا ہے۔ اس تصور
کے ساتھ ہی کٹھا میٹھا سا ذائقہ بھی منہ میں محسوس ہوتاہے۔
نارنجی رنگ جسے ہم انگریزی میں اورنج کہتے ہیں۔ زندگی سے بھرپور ایک انتہائی خوبصورت
چلبالتا سا رنگ ہے۔ اس میں ہر لمحہ حرکت ہے۔ بےچینی ہے۔ اس کی ویو لینتھ کلر وھیل اور اسپیکٹرم
طول موج کے
ِ پر 590سے 620نینو میٹر کے درمیان ہوتی ہے۔ یعنی جب روشنی کی لہریں اپنی
حساب سے سفر کرتی سرخ سے پیلے رنگ کی جانب بڑھتی ہیں۔ یا یوں کہیئے کہ ایک انرجی بٹن سے
دوسرے انرجی بٹن کی جانب گامزن ہوتی ہیں ،تب سرخ اور پیلے کے درمیان ایک مقام جہاں دونوں
رنگوں کا امتزاج نارنجی رنگ کی صورت میں ابھرتا ہے ۔
سرخ رنگ کی طاقت اور پیلے رنگ کی ذہنی صالحیتیں مل کر ایک ایسا رنگ تخلیق کرتی ہیں جس
میں معصوم بچوں کی سی چہل پہل ہوتی ہے۔ بذلہ سنجی ہوتی ہے۔ جہاں موج مستی ہے غل غپاڑہ ہے۔
یوں کہیے کہ جہاں میلہ ہے وہاں نارنجی رنگ ہے ۔
اگر ظاہر و باطن میں فرق کرنا ہوتو نارنجی رنگ خالصتا ً اظہار ہے۔ یہ ظاہر کا رنگ ہے ۔اس میں
مادیت ہے ۔دنیاوی شعور ہے ۔
اگر تاریخی حوالوں سے دیکھیں تو سکھ ،ہندو اور بدھ مت میں اس رنگ کو مذہبی حیثیت حاصل ہے۔
یورپ اور امریکہ میں یہ رنگ خوشی رنگینی کی عالمت ہے ۔
چینی تہذیب میں بھی اسے مذہبی تقدس حاصل رہا ہے ۔چینیوں کے مطابق یہ تبدیلی کا رنگ ہے۔ گرم
سے ٹھنڈے موسم کی تبدیلی کا رنگ ہے۔ جب پتوں میں موجود سبز کلوروفل کی مقدار کم ہوتی جاتی
ہے توپتوں میں بچ جانے واال پگمنٹ نارنجی رنگ میں نظر ٓاتا ہے اور یوں خزاں میں پتے سبز سے
بتدریج نارنجی ہوجاتے ہیں ۔
اثرات اور خواص کے حوالے سے نارنجی رنگ کا شمار گرم رنگوں میں کیا جاتاہے ۔
کلر سائیکولوجی کے مطابق یہ رنگ شعور ی صحت مندی کو ظاہر کرتا ہے ۔اس رنگ کے اثرات
زیادہ تر جسمانی ردعمل اور عمل یا حرکت کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں ۔یہ ایک محرک کا کام
سرانجام دیتا ہے ۔طبی لحاظ سے جن افراد میں خون کی کمی ہوتی ہے ان میں نارنجی رنگ انتہائی ہلکا
افراد میں انیمیا کی شکایت Vegetarianپایا گیا ہے۔گوشت سے دوری اور صرف سبزی کھانے والے
زیادہ پائی جاتی ہے ۔اکثر یوگی گوشت سے دوری کی مشقوں کے دوران اس کمی کو پورا کرنے کے
لئے نارنجی رنگ کی پٹی سر پر باندھتے ہیں ۔
انرجی بٹن
ہوتا ہے۔ انسانی ریڑھ sacral plexusگو کہ اس رنگ کا انرجی بٹن ریڑھ کی ہڈی مین سیکرل پلیکس
کی ہڈی کے ٓاخری دو مہروں اور کولہے کی ہڈی کے چار مہروں میں اعصاب کا جال ہے۔ میڈیکل
کی بات ہو سب جانتے اور مانتے ہیں کہ صحت مند) (Mind Body Soulسائنس ہو یا مائینڈ باڈی سول
نظام ہاضمہ کی توانائی ایک بھرپور صحتمند زندگی کی عالمت ہے۔ نارنجی رنگ نظام ہضم کو بھی ِ
تقویت فراہم کرتا ہے۔وہ افراد جن میں نارنجی رنگ کی مقدار میں عدم توازن ہوجائے۔ ان میں ڈپریشن
بڑھ جاتا ہے ۔وہ مختلف الرجیز کا شکار ہوجاتے ہیں۔
نظام ہاضمہ تندرست نہیں رہتا ۔ایک دلچسپ حقیقت یہ بھی ہے کہ اگر ٓاپ خوف یا کسی بھی طرح ِ ان کا
کی جذباتی دبائو میں پیٹ میں ایک تتلی کی پھڑپھڑاہٹ جیسی حرکت کومحسوس کرتے ہیں ۔جسے
بٹرفالئی مومینٹ کہا جاتا ے وہ بھی اسی نارنجی رنگ کی وجہ سے ہوتی ہے ۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ
بے جا اسٹریس اور حد سے زیادہ ڈپریشن بھی اس بٹن کے ڈسٹربنس کی وجہ بنتی ہے جس کی وجہ
سے ایسے لوگوں میں معمولی سی بات پر یا کبھی کبھی بے وجہ ہی پیٹ میں ایسی کیفیت رہنے لگتی
ہے۔ شاید ہی کوئی ہو جو اس کیفیت سے ناواقف ہو۔ یہ پیٹ میں پیداہونے والی وہی کیفیت اور حرکت
ہے جو اکثر طالب علموں میں امتحان شروع ہونے سے پہلے یا نتیجہ سننے سے پہلےہوتی ہے ۔
ٓاپ سوچیں گے کہ ہم نے اس رنگ کو کوئی نام نہیں دیاتو یقین کیجیئے نارنجی رنگ کا نام مسلسل
حرکت ہے۔ ویسے مضمون پڑھ کر ٓاپ کے ذہن میں کیا ٓایا ۔ٓاپ اس رنگ کو کیا نام دیں گے ۔اس کے
لئے ہمیں ٓاپ کے جواب اور رائے کا انتظاررہے گا۔
اگلے باب میں ہم ایک نئے رنگ پر بات کریں گے۔ کلر سائیکالوجی کے سلسلٔہ تحریر پر ٓاپ کی ٓاراء کا
انتظار رہے گا۔
انسان روشنیوں کا مجموعہ ہے اور ان روشنیوں کا مظہر رنگوں کی صورت میں ہوتا ہے ۔‘‘
یہی روشنیاں انسان کے مادی جسم کو فیڈ کرتی ہیں ’’۔
اس لئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ رنگوں سے انسان کی شخصیت بنتی ہے۔رنگوں سے مزاج اور نفسیات
تشکیل پاتے ہیں اور اسی نفسیات پر انحصار کرتے ہیں ہمارے تعلقات۔ توپھر انتظار کیجئے اگلی قسط
کا جس میں ہم بتائیں گے کہ جامنی رنگ کا انسانی نفسیات میں کیا کردار ہے ۔
جامنی رنگ
اسے شاہانہ رنگ کہا جا تاہے۔ اس رنگ کی سب سے انوکھی اور خاص بات یہ ہے کہ اسپیکٹرم پر
ہماری نظر اسے دیکھنے سے قاصر ہے۔ یہ رنگ سرخ اور نیلے کے مالپ سے وجود میں ٓاتا ہے۔ اس
لئے اسے نیوٹرل رنگ بھی سمجھاجاتا ہے۔ تاریخ میں اس کی اہمیت پر نظر دوڑائیں تو روم ہو یا پھر
کہا Royal Colorسلطنتِبرطانیہ جامنی رنگ کو شاہی حیثیت حاصل رہی ہے۔ اسی لئے اسے شاہانہ یا
گیا ہے۔
دور اقتدار میں پورے روم آپ کی دلچسپی کے لئے بتاتے چلیں کہ جولیس سیزر اور اگستس نے اپنے ِ
میں جامنی رنگ کے استعمال پر پابندی عائد کر دی تھی۔ جامنی رنگ کا لباس سوائے بادشاہ یعنی
جولیسسیزر کے کسی اور کو پہننے کی اجازت نہ تھی۔
دور حکومت میں عوام کے لئے جامنی رنگ کے ملبوسات اور دیگر ٓارائشی اشیاء کی اگستس کے ِ
خریدوفروخت پر پابندی کے ساتھ قانون توڑنے والے کے لئے سزائے موت کا اعالن کیا گیا تھا۔
کلر سائیکولوجی میں ا س رنگ کے حوالے سے ی بہت سی پرتیں ابھی ان کھلی ہیں اور کئی ابھی
تحقیق اور تصدیق کے مراحل میں ہیں۔
کو انرجی فراہم کرتا ہے۔ پینئل گلینڈ کا اعصابی نظام کو کنٹرول pineal glandیہ رنگ پینیل گلینڈ
کرنے میں اہم کردار ہے۔ یہ اعصاب کے ساتھ ساتھ ذہنی صالحیتوں ،سماعت اور بصارت کو توانائی
پہنچاتے ہیں۔ جامع لفظوں میں کہا جائے تو شعوری ،اعصابی اور نفسیاتی قوتوں کی صحت کا انحصار
اس انرجی بٹن کی صحت پر ہوتا ہے۔ بہت زیادہ اسٹریس اور ڈپریشن کی صورت میں یہ انرجی بٹن
ڈسٹرب ہوجاتا ہے۔ جامنی رنگ کی مقدار غیر متوازن ہو جاتی ہے۔
با ئیو لو جیکل ) (biologcal clockپینل گلینڈ میال ٹو نین کا اخراج کرتا ہے جس کا کام انسانی جسم کی
سونے اور جاگنے کا الئحہ عمل طے کرنا ہے کو ) (sleep and wake patternکالک جس کا کام
کنٹرول کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پینئل گلینڈ کی جسامت اور ایکٹویٹی بچپن کے ایک سے دو سال تک
ہوتی ہے۔ یہی وہ عمر ہوتی ہے جب بچے زیادہ سوتے ہیں اور ان میں میالٹونن کی زیادہ ضرورت
ہوتی ہے۔ بلوغت کی عمر تک میالٹونن کا اخراج کم ہوجاتا ہے۔
اس کا مقام دماغ کی اساس میں دونوں حصوں کے درمیان ہوتا ہے۔ ٓاسانی کے لئے یوں سمجھئے کہ
پینئیل گلینڈ ،پچوٹری گلینڈ کے سا تھ جڑا ہوتا ہے۔ پچوٹری گلینڈ مٹر کے دانے جتنا غدود ہے جو دماغ
کی اساس سے جڑا ہو تا ہے۔اسے ماسٹر گلینڈ بھی کہتے ہیں۔ یہ نو مختلف قسم کے ہارمونز پیدا کرتا
ہے جن کے بغیر جسمانی نشونما تقریبا نا ممکن ہے۔
یہ غدود تمام غدود میں رابطے کا با عث بنتا ہے اور ان میں توازن قائم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا
ہے۔
کسی انسان کا صحتمند ہونا خو ش و خرم اور چست رہنا اس کے پچوٹری اور پینئل غدود کے صحت
مند ہونے کی نشانی ہے۔ جب کہ اس کے برعکس یعنی غصہ چڑچڑا پن،سستی کاہلی غیر صحتمندی یا
انرجی بٹن کی ڈسٹربنس کی عالمات ہیں۔
پچوٹری اور پینئیل گلینڈز کی نا قص کا ر کردگی یا کسی بھی قسم کی خرابی کی وجہ سے دماغ میں
خلل بھی واقع ہو سکتا ہے۔ پینئیل گلینڈ کاا یک اہم کردار خواتین میں فولیکل سٹیمیولیٹنگ
کا متوازن luteinizing hormoneاور لیوٹینازئنگ ہارمون follicle stimulating hormoneہارمون
اخراج ہے۔ اور ا س کے لئے یہ غدود پچوٹری گلینڈ کو ریگولیٹ کرتا ہے۔
انرجی بٹن
سات انرجی بٹنز کے معروف بٹنز کے بعد ٓاج ہم ٓاپ کو ٓاٹھویں انرجی بٹن کے بارے میں بتانے جارہے
ہیں ۔یہ انرجی بٹن ہمارے پاؤں کی خم دار حصے میں پایا جاتاہے ۔اس لئے اسے فُٹ انرجی بٹن کا نام
دیا گیاہے۔ اس بٹن کی ہماری زندگی ،نفسیات اور صحت مندی کے ساتھ دیگر سات انرجی بٹنز کے لئے
بھی کیا اہمیت اور کردار ہے۔وہ اس موضوع میں بیان کرنا ممکن نہیں ۔ اس انرجی بٹن کی توانائی ہمیں
زمین کی توانائی یعنی ارتھ انرجی سے جوڑتی ہے ۔اس انرجی بٹن کی خاص ذمہ داری یہ ہے کہ ریڑھ
کی ہڈی میں پائے جانے والے بنیادی یا روٹ انرجی بٹن جس کا رنگ سرخ ہو تا ہے ،سے رابطہ قائم
کرتا ہے۔
اس بٹن کے لئے اکثریت کی رائے یہ ہے کہ براؤن کلر کی اپنی فریکوئینسی اور وائبریشن کے لحاظ
سے فُٹ انرجی بٹن سے تعلق رکھتا ہے اور براؤن کلر ا س کو توانائی فراہم کرتا ہے ۔اس بٹن میں پیدا
ہونے والی ُرکاوٹوں کی وجہ سے اکثر فاسد مادوں کا جمع ہونا ہوتا ہے۔ یہ رُکاوٹیں ان رنگوں کو بھی
گدال کردیتی ہیں جو ساتھ انرجی بٹنز کے لئے توانائی کا ذریعہ بنتے ہیں۔ اس لئے صحت مند رہنے کے
لئے ضروری ہے کہ اس توانائی کو بحال رکھا جائے ۔
**
وقت کے ساتھ نہ بدلنے والی شخصیت
براؤن رنگ کی کلر سائیکا لوجی کیا ہے ۔
اگر ٓاپ کو بھورا ،براؤن یا کتھئی رنگ پسند ہے تو اس کا مطلب ہوا کہ ٓاپ دھن کے پکے ہیں ۔بھورا
رنگ پسند کرنے والے لوگ اپنے مقاصد کا تعین کرکے اپنا کام کرتے ہیں ۔ اپنے اہداف کا تعین کر کے
ان کو حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں یعنی اپنی کوششوں کو کامیاب کرنا جانتے ہیں۔ ان کا
ذہن تیزی سے کام نہیں کرتا یعنی چیزوں کو سمجھنے میں تھوڑا وقت لگتا ہے ۔ لیکن پھر بھی یہ اپنی
زمہ داریوں کو نہایت اچھی طرح سے نہ صرف سمجھتے ہیں بلکہ نبھانا بھی جانتے ہیں ۔بھوری رنگت
قابل اعتبار اور پریکٹکل• ہوتے ہیں ۔ غیر حقیقی یا خیالی چیزوں میں اپنا وقت
والے افرد انتہائی سچےِ ،
ضائع نہیں کرتے۔
انسانی نفسیات کے لئے کلر سائیکولوجی بتاتی ہے کہ اس رنگ سے ٓاسائش ،تحفظ اور ٓارام وابستہ
ہے۔ اس لئے یہ رنگ ٓاپ کو کسی اور چیز سے زیادہ فرنیچر ڈیزئینگ ہی میں ملے گا۔ اور اب تو اس
میں بھی نت نئے رنگ متعارف ہو گئے ہیں ۔مارکٹنگ اور برانڈنگ کی دنیا میں ایک سروے کے
مطابق براؤن کا شمار سب سے کم پسند کئے جانے والے رنگوں میں کیا جاتا ہے ۔ بالخصوص مغربی
ممالک میں براؤن رنگ مرد ہوں یا خواتین ،زیادہ استعمال کرنا کوئی بھی پسند نہیں کرتے ۔ایسا کیوں
ہے ؟یہ بھی ایک دلچسپ حقیقت ہے ۔اس کی بنیادی وجہ کلر سائیکولوجی کے مطابق اس رنگ رنگ
کی عاجزی اور انکساری ہے ۔ سپیکٹرم میں ا س کا سب سے کم فریکوئینسی پر ہونا ہے ۔یہ رنگ اتنا
وائبرنٹ نہیں ہے ۔ کہ انسانی ذہن اس کی جانب متوجہ ہو یا اس میں کشش محسوس کرے۔
ٓاپ نے یہ واس یہاں کیوں رکھ دیا ۔اس کی جگہ یہاں ہے’’۔‘‘
شانزے نے گلدان میں سجے تازہ پھولوں کی سجاوٹ کو تھوڑا سا مزید سنوارتے ہوئے ٹیبل کے
کارنرپر ایک خوبصورت ویلکم کارڈ کے ساتھ رکھ دیا۔
مجھے یقین ہے ۔ ہمارے نئے مینجر صاحب اپنے ایفیشنیٹ اسٹاف سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ پائیں‘‘
گے ’’۔خرم خوب چمکتے دمکتے ٓافس اور شانزے کے ہاتھ میں پھولوں کے گلدستے کو دیکھتے ہوئے
بوال۔
اتنے میں گارڈ نے نئے مینجر صاحب کے ٓانے کی اطالع دے دی تھی ۔
سب مستعد ہوکر اپنی اپنی ٹببل پر پہنچ گئے ۔ خرم اور شانزے انہیں ویلکم کرنے گیٹ پر کھڑے ہو
گئے ۔
السالم علیکم!’’ خرم نے سالم کیا‘‘
ویلکم سر۔ ’’شانزے نے گلدستہ ٓاگے بڑھا دیا‘‘
ہیلو ’’،ایک اسٹرکٹ اور بے تاثر چہرے کے ساتھ سالم کا جواب دے کر گلدستہ قبول کیا گیا۔‘‘
ہال میں موجود تمام لوگوں کی نظریں ان پر ٹکی ہوئی تھیں ۔وہ سیدھے اپنے کیبن کی جانب بڑھ گئے۔
پیچھے پیچھے تقریبا ً دوڑتے ہوئے پیون نے ساتھ ساتھ ٓافس میں گھسنے کی کوشش کی ۔مگر ان کی
رفتار سب میں تیز تھی ۔
پیون نے جلدی سے ہاتھ میں اٹھایا ہوا بیگ سائیڈ پر رکھا اور دوسرے ہاتھ میں پکڑ الیپ ٹاپ ٹیبل پر
رکھ کر مستعدی سے کھڑا ہوگیا۔
ٓاپ نے ڈسٹنگ نہیں کی کیا….؟ ’’ انہوں نے ٹیبل کے شیشے پر لگی ہلکی سی ڈسٹ کو انگلی سے‘‘
صاف کرتے ہو ئے پیون کو گھورا
جی کی ہے ’’۔وہ گڑ بڑا گیا‘‘
کر د یتی ہے ۔مجھے پورے ٓافس Spoilیہ دیکھیں یہ کیا ہے۔یہ اتنی سی ڈسٹ بھی ہمارا سارا امیج ‘‘
کا ایک کونا ایک شیشہ چمکتا ہوا نظر ٓانا چاہیئے ’’۔ وہ سختی سے بولے ۔
۔ ’’ اس بار انہوں نے اپنے اسٹنٹ first impression is the last impression.پتہ ہے ناں ٓاپ کو‘‘
مینیجرکو گھورا ۔
ٹرو ُ سر ’’۔ خرم نے سر ہال کر بوال۔‘‘
سیکرٹری کوبھیجئے ’’۔نوید الدین صاحب نے اپنی نظرسیل فون پر جھکا لیں تھیں ۔‘‘
یار… .یہ نیا منیجر تو بہت اسٹرکٹ ہے۔ پروموشنز پر تو فاتحہ پڑھ لو’’۔اس نے دعا کے انداز میں ‘‘
ہاتھ اٹھاتے ہوئے کہا۔
او یار تم پروموشن کو رو رہے ہو مجھے تو ون پرسنٹ انکریمینٹ بھی نظر نہیں ٓارہا’’۔ خرم جھوٹ‘‘
موٹ ہاتھوں سے ٓانکھوں کے اوپر سایہ سا بناکر دور تک کچھ دیکھنے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے بوال۔
پتا نہیں ڈیفنیس برانچ کا کیاحال کیا ہوگا’’۔ ‘‘
نہیں یار وہاں کے اسٹاف نے تو پرزور سفارش کی تھی انہیں روکنے کی ’’۔‘‘
بہت لینییٹ ،کالم ،اینڈ جوائے فُل پرسنلٹی ہیں ۔ ہاں صفائی کے معاملے میں تھوڑے … ’’.فہد نے‘‘
اپنے ریسورسس سے حاصل کی گئی انفارمیشن سامنے رکھ دیں ۔
خرم کا منہ بن گیا۔
غلط فہمی ہے تم لوگوں کی ۔اور فہد تم تو اپنے ریسورسس بدل لو یار۔بالکل ہی جھوٹی انفارمیشن‘‘
ہے’’۔خرم تو جیسے برس پڑا۔
اسے اپنی پروموشن کی بہت فکر تھی۔
وہیں رہتے تواچھا تھا’’۔ پیون بڑبڑایا‘‘
پروموشنز کہیں نہیں گئیں فرینڈز ،وہ یہیں ہے’’ ۔شانزے بڑے اعتماد سے لہجے میں بولی۔ ‘‘
دونوں نے اسے گھورا
رئیلی سچ کہہ رہی ہوں ۔دیکھو جب اپنے ایفیشینٹ اسٹاف سے ملیں گے۔تو پھر انہیں اپریزل اے‘‘
گریڈز میں اپروو کرنے ہی ہوں گے ’’۔
تم ہی رہو اس خوش فہمی میں ۔میرا سات سال کا تجربہ کہتاہے کہ یہ مینیجر ہمیں بہت بھاری پڑنے‘‘
واال ہے ’’۔خرم بیزاری سے بوال
لیٹس سی… .ٹی بریک کے بعد سب کو بالیا ہے ٓافس میں ’’۔شانزے کہتے ہوئے اپنے کیبن میں سیٹ‘‘
سنبھالتے ہوئے بولی
اور ہاں صابر !’’اس نے شیشے کو رگڑتے ہوئے پیون کو ٓاواز دے کر کہا۔ ‘‘مینیجر صاحب کے‘‘
لئے کافی اچھی سی بنوائیے گا۔ود ٓاؤٹ شوگر’’۔
خرم نے دل ہی دل میں ان کی کہی ہوئی بات دہرائی first impression is the last impression.،
اور اس بات کو اچھی طرح ذہن نشین کر لیا کہ نوید صاحب کے ٓاگے بڑا محتاط ہو کر چلنا پڑے گا۔
Warmنوید الدین کا اپنے ٓافس میں بحیثیت برانچ مینیجر ٓاج پہال دن تھا۔ ان کے تمام اسٹاف ان کو
دینے کے لیے نہایت پر جوش نظرٓا رہے تھے۔ وہ جتنا خوش اپنے پچھلے مینیجر سے Welcome
تھے ایسا ہی خوشگوار ماحول وہ نوید الدین صاحب کے ساتھ بھی رکھنا چاہ رہے تھے۔مگر خالف توقع
نوید صاحب کی شخصیت ایسی نظر نہ آئی۔ نوید اتنے روکھے ،خشک مزج نہ تھے ۔ مگر کچھ عرصے
سے انہیں لوگوں کے ناگوار رویوں کا سامنا کرنا پر رہاتھا۔تلخ کالمی ہوجاتی۔ وہ میٹنگ میں تھک
جاتے۔ بے وقت لنچ مسلسل کام کا دباؤ اور پھر زندگی کے چند جذباتی دھچکوں نے انہیں روکھا اور
درشت بنانا شروع کردیا تھا۔
پیون گرم گرم کافی نوید صاحب کے ٓاگے رکھ کر جلدی سے دبے قدموں باہر نکلنے لگا کہ اکأونٹس کی
تفصیالت کے لیے خرم کو یاد کیا گیا۔
یاد ہے جب سرفراز صاحب کو پیون کافی دیتاتھا۔ تب وہ ہم سب کے لیے بھی بنواتے تھے۔
خرم نے یہ کہتے ہوئے اکأونٹس کی فائل ہاتھ میں لیے ان کے کیبن کی جانب جا رہا’’ ‘‘ How Rude
تھا۔
سے سب کو ہائی الرٹ اور مایوس کر دیا Reserved Behaviorنوید صاحب نے پہلے دن ہی اپنے
تھا۔
****
نوید صاحب کی طرف بڑھا دیا۔ Cardسر ! یہ ٓاپ کے لیے’’۔شانزے نے جھجھکتے ہوئے ایک‘‘
:نوید صاحب روکھائی سے پوچھا ’’?‘‘What is this
شانزے جھجکی اور پھر ڈرتے ڈرتے بولی ‘‘سر یہ میری شادی کا کارڈ ہے’’۔
ٓاپ نے مس ارم کو اپنی ڈیوٹی سمجھا دیں ’’۔ ‘‘
:جی سر اور ٓاپ کو ضرور ٓانا ہے’’۔ شانزے نے ہمت کرکے کہا‘‘
ہم … ’’.نوید صاحب نے بدستور اپنی نگاہ لیپ ٹاپ پر جمائے رکھی اور کارڈ سائیڈ پر رکھ دیا۔‘‘
شانزے کو اس رویے کی ہر گز امید نہ تھی۔ کم از کم مبارک باد تو دے سکتے تھے ۔
جی جناب اس کے بجھے بجھے چہرے سے باہر ٓاتے دیکھ کر فہد اور کرم کے چہرے پر مسکراہٹ
ٓاگئی ۔
مس ایفیشنٹ’’۔ فہد ٓاہستہ سے بوال۔‘‘
مگر شانزے کو اپنی جاب کی فکر ہوگئی تھی۔ ‘‘کہیں ایک مہینے کی چھٹی اسے بھاری نہ پڑ جائے ۔
اگر واپسی پر نو ویکنسی کا بورڈ مال تو… ’’.وہ گھبرائی ۔
ویسے عقلمندی کا تقاضہ یہی ہے کہ تم ان سے ایسی کوئی امید نہ رکھو۔ خرم نے جواب میں شانزے کو
سچائی سے ٓاگاہ کر دیا۔
شانزے نے بھی سچائی کو جلد ہی قبول کر لیا۔ ‘‘You are absolutely right’’.
شانزے بولی ‘‘کیا انہیں کسی نے بتایا نہیں کہ ایک اچھی ٓارگنائزیشن چالنے کے لئے مینجر سپورٹ
اور ٹیم ورک کتنا ضروری ہے ۔سرفراز صاحب تو کہتے تھے کہ اچھا مینیجر وہ ہوتا ہے جو اپنے
اسٹاف سے کام لینے کے لئے حکم دینے کے ساتھ ساتھ ٹیم ورک اور ان کی ضروریات کا خیال بھی
رکھے’’۔
شانزے کی یہ باتیں سن کر خرم ہنسنے لگا۔
درحقیقت ایسابالکل نہیں تھا۔ نوید صاحب یہ سب باتیں بہت اچھی طرح جانتے تھے۔ مگر پھر بھی نہ
جانے کیوں ان کے رویے میں حد درجہ تبدیلی واقع ہو رہی تھی جو خود ان کے کیرئیر میں بے حد
نقصان دہ ثابت ہو سکتی تھی۔ نوید صاحب کو احساس تھا کہ وہ اب پہلے سے زیادہ تلخ ہوتے جارہے
ہیں ۔ان کی طبیعت بھی اکثر سست رہتی۔کبھی دل پردباؤ تو کبھی پیٹ میں گڑ بڑ ۔اکثر ٓانے والے کسٹمر
ت مینجر خوش اخالقی ان کی فیلڈ کی سے بھی سختی سے بات کرتے ۔یہ جانتے ہوئے بھی کہ بحیثی ِ
بنیادی ضرورت اور ذمہداری ہے۔ مگر شاید وہ اپنا رویہ نہ چاہ کر بھی بدل نہیں پارہے تھے ۔
ہو یا پھر کسٹمر سے مالقات ہر جگہ get togetherشانزے کی شادی ،خرم کی پروموشن ،کوئی بھی
مینیجر صاحب اپنے اسٹاف کو مطمئن رکھنے اور ان کو سپورٹ کرنے میں ناکام رہے۔رفتہ رفتہ ایک
مہینے میں ہی کسٹمر کی شکایات موصول ہونی شروع ہوگئیں۔ اسٹاف کی ایفیشنسی وہ نہ رہی جو تھی۔
ہیڈ ٓافس کو اب اس برانچ کی شکایات موصول ہونے لگیں ۔ کسٹمر وزٹ میں واضح کمی نے ہیڈ ٓافس کو
بھی ایکشن لینے پر مجبور کردیا۔ پھر انویسٹی گیشن کے بعد برانچ کی ریپورٹیشن اور کسٹمرز کی
کو بر قرار رکھنے کے لیے نئے مینیجر کو بھیجنا پڑا۔Satisfaction