You are on page 1of 32

‫آلٹر نیٹو تھراپی‪ 

,‬کلر سائیکلوجی‪ 3,388 ‬قاری‬

‫تعالی کی‪  ‬بنائی ہوئی ہر شئے میں‪  ‬کوئی نہ کوئی رنگ ہے ۔ کائنات کی ہر مخلوق رنگین ہے۔‪  ‬خود‪ ‬‬ ‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫عالم رنگ ۔ جلد کا‬
‫کو ہی غور سے دیکھئے۔ ٓاپ کا اپنا وجود التعداد رنگوں‪  ‬کی ایک دنیا ہے۔ ایک ِ‬
‫رنگ‪  ‬کہیں‪  ‬گندمی‪  ‬ہے تو کہیں‪   ‬سفید چٹا کہیں‪  ‬سانوال سلونا تو کہیں سیاہ۔‬
‫بالوں‪  ‬کو دیکھیں‪  ‬تو ہلکے بھورے سے لے کر سرخی مائل‪  ،  ‬کہیں‪  ‬سنہرے تو کہیں‪  ‬سیاہ ‪ ،‬ناخن‬
‫کسی کے سفید تو کسی کے گالبی۔‬
‫‪ ‬چلیں‪  ‬اب کچھ دیر کے لئے اپنے اندر جھانکتے ہیں۔‪ ‬‬

‫دانت موتی سے سفید‪  ‬توزبان کا رنگ گالبی ‪ ،‬رگوں‪  ‬کا رنگ کہیں‪  ‬سبزی مائل تو کہیں‪  ‬نیالہٹ لیے‬
‫ہوئے۔ دل کا لوتھڑا الل‪  ‬تو پھیپھڑے گالبی ‪ ،‬خراب ہوجائیں‪  ‬تو گہرے نیلے رنگ کے ہوجاتے ہیں ۔‬
‫جگر کا رنگ گہرا میروں ۔‪   ‬دماغ بھی دو رنگوں‪  ‬میں‪  ‬تقسیم ہے ایک حصہ سفیدی مائل ہے تو‬
‫دوسرے کو سرمئی یا اودا ہونے کی وجہ سے گرے میٹر کہا گیا۔الغرض کچھ بھی تو بے رنگ نہیں‪ ‬‬
‫اور جہاں‪ٓ  ‬اپ کو لگتا ہے کوئی رنگ نہیں‪  ‬تو وجہ صرف‪  ‬اتنی سی ہے کہ وہ رنگ‪  ‬دیکھنے کی‬
‫صالحیت ہماری‪  ‬کی نگاہ میں نہیں۔‬
‫ہللا تعالی نے کائنات میں معین مقداروں‪  ‬کے ساتھ‪ ،‬ایک تناسب مکمل توازن کے ساتھ‪  ‬بڑی محبت سے‬
‫رنگ بھرے ہیں۔ یہ انواع و اقسام کے‪  ‬رنگ بھی کائنات میں‪   ‬دور کرتی‪  ‬قوت حیات کو توازن بخشتے‬
‫ہیں۔ قوت حیات کے بہاؤ کو ہم ٓاہنگی عطا کرتے ہیں ۔‬

‫رنگوں‪  ‬کایہی توازن باری تعالی‪  ‬نے ٓاپ کی سوچ اور شخصیت میں‪  ‬بھی رکھا ہے۔ سب رنگ کچھ نہ‪ ‬‬
‫کچھ بولتے ہیں ۔ٓاپ کی اصل شخصیت کے بارے میں بتاتے ہیں۔ ہے ناں‪  ‬حیرت کی بات…‪ .‬مگر یہ‬
‫بات نئی بالکل بھی نہیں‪  ‬ہے۔‬

‫قدیم چینی فالسفی ہو یا قدیم ترین مصری تہذیب صدیوں پہلے بھی‪   ‬رنگ کیامعنی رکھتے تھے اور ان‪ ‬‬
‫کو کیا اہمیت حاصل تھی ا س کی کئی‪  ‬شواہدہمارے سامنے موجود ہیں۔انسانی صحت کو بہتر بنانے کے‬
‫ساتھ ٓاس پاس کے ماحول کو‪  ‬ہم ٓاہنگ رکھنے اورتوانائی کے بہاؤ کو توازن میں‪   ‬رکھنے کے لئے‪ ‬‬
‫ایک بنیادی‪  ‬اور خاص جزو کی حیثیت حاصل رہی ہے۔‬
‫ستارہ شناسی کے علم میں‪  ‬متعلقہ سیاروں‪  ‬کے رنگ اپنی جگہ اہمیت کے حامل ہیں‪  ‬تو علم االعداد کے‬
‫مطابق‪  ‬بھی ہر عدد ایک مخصوص رنگ لئے ہوئے ہوتا ہے۔ مختلف رنگوں‪  ‬کے پتھروں‪  ‬کا پہننا بھی‬
‫رنگوں کے اثرات کی اہمیت کا اظہار ہے۔یہاں‪  ‬ایک اور اہم مثال جو ہم دینا چاہیں‪  ‬گے وہ کلر تھراپی‬
‫کی ہے۔ قدیم روایات کے ساتھ اب سائنسی تحقیقات بھی کلر تھراپی کے مفید اثرات کی تصدیق کررہی‬
‫ہیں۔ پاکستان میں‪  ‬یہ سہرا محترم خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب‪  ‬کے سر ہے‪  ‬جنہوں‪  ‬نے‪  ‬ہمارے‬
‫ملک میں رنگ و روشنی سے عالج کو متعارف کروایا اور کتاب نظریہ رنگ و نور‪  ‬میں‪  ‬نا صرف‬
‫تصوف کی روشنی میں‪  ‬بلکہ سائنسی بنیادوں‪  ‬پر بھی‪  ‬کائناتی توانائی ‪،‬روشنی اور ان رنگوں‪  ‬کی‪ ‬‬
‫حقیقت کو‪  ‬واضح کیا ہے۔‬
‫تو جناب یہ تو ہوئی بات کہ رنگوں‪  ‬کی انسانی زندگی میں‪  ‬کیا اہمیت رہی ہے۔‬
‫ٓاخر اس نئے سلسلے میں‪   ‬ایسا‪  ‬نیا کیا ہے ؟جو ہم ٓاپ سے شئیر کرنے جارہے ہیں …‪.‬؟‬
‫جواب یہ ہے کہ ہم آپ کی شخصیت‪ ،‬آپ کی سوچ اور آپ کے موڈ کے حوالے سے رنگوں کی اہمیت‬
‫بیان کرنے جارہے ہیں۔ ہم آپ سے یہ بات شیئر کرنا چاہ رہے ہیں کہ رنگ آپ کی سائیکلوجی‪ ،‬آپ کی‬
‫نفسیات کا اظہار ہوتے ہیں۔ رنگوں کی اہمیت سمجھ کر اور انہیں مناسب طریقے سے استعمال کرکے‬
‫آپ اپنی نفسیات اور اپنی شخصیت کو مثبت اور کامیاب بناسکتے ہیں۔‪  ‬اس میں‪  ‬ہمارا منشاء‪  ‬ہے کہ‪ٓ  ‬اپ‬
‫کو نا صرف‪  ‬رنگوں‪  ‬کی ایک نئی‪  ‬قوت ایک نئے فائدے سے روشناس کرایا جائے بلکہ ٓاپ کو یہ بھی‬
‫بتایا جائے کہ رنگ صرف ٓاپ کی صحت پر ہی نہیں‪  ‬بلکہ ٓاپ کی شخصیت‪ٓ ،‬اپ کی نفسیات اور ٓاپ‬
‫کے تعلقات پر بھی اپنا اثر گہرارکھتےہیں‪  ‬۔‬
‫ٓاپ کے کمرے‪  ‬کی دیواروں‪  ‬کارنگ کیا ہے…‪.‬؟‪ٓ ،‬اپ کے بستر کا رنگ کیسا ہے۔‪  ‬مزید دلچسپ یہ کہ‬
‫استعمال ہونے والے‪  ‬رنگ اگر ٓاپ کے پیشے سے میچ نہیں‪  ‬کرتے تو ٓاپ کو اپنے ٹارگٹ حاصل‬
‫ب علم ہیں‪ ،  ‬پڑھائی میں‪  ‬دل‬‫کرنے میں‪  ‬مشکالت کا سامنا بھی‪  ‬ہوسکتاہے اور ناکامی بھی ۔ اگر ٓاپ طال ِ‬
‫نہیں‪  ‬لگتا۔‪  ‬گریڈذ اچھے نہیں‪ٓ  ‬اتے یا ٓاپ کی عمر شادی کی ہو چلی ہے مگر گھر والوں‪  ‬کے لیے ٓاپ‬
‫ابھی بھی ایک کھلنڈرے کی حیثیت رکھتے ہیں‪   ‬یا ٓاپ کو لوگ ذمہ داریاں‪  ‬دیتے ہوئے عدم اعتماد‪  ‬کا‬
‫اظہار کرتے ہیں ۔ ابو جھٹ سے کہتے ہیں کہ‪  ‬رہنے دو تم سے نہیں‪  ‬ہوگا یا پھر سوچ لو کر‬
‫پاؤگے…‪.‬؟ یہ جملے بڑے تکلیف دہ ہوتے ہیں ۔ ہوسکتا‪   ‬ہے کہ ٓاپ میں‪  ‬ہزار صالحیتیں‪  ‬ہونے کے‬
‫باوجود اس کے اظہار میں‪  ‬کہیں‪  ‬نہ کہیں‪  ‬کوئی جھول ٓارہا ہو۔ کوئی کمی ہو جس سے ٓاپ‪  ‬انجان ہوں‬
‫کہ صالحیتیں‪  ‬ہونے کے باوجود لوگ ٓاپ پر اعتبار کرنے سے کتراتے ہیں ۔ یقین جانئے اس کی بھی‬
‫‪ ….‬اہم وجہ رنگ‪  ‬ہی ہوتے ہیں‬
‫یہ ٓاپ کے لئے جاننا انتہائی ضروری ہے کہ ٓاپ اپنی انفرادی حیثیت کے اعتبار سے کس‪  ‬طر ح کی‬
‫شخصیت مالک ہیں ۔ ٓاپ کو کس طرح کے رنگوں کی ضرورت ہے اور یہی نہیں‪  ‬بلکہ یہ بھی کہ وہ‬
‫رنگ جو ٓاپ کے لئے زیادہ فائدہ مند ثابت نہیں‪  ‬ہوتے ان کو ٓاپ اپنے مقصد کے حصول کے لئے کس‬
‫طرح‪  ‬توازن میں‪  ‬السکتے ہیں ۔ کیونکہ• رنگوں‪  ‬کا انتخاب زندگی بد ل دیتا ہے۔ اور یہی سب ٓاپ جاننے‬
‫والے ہیں‪  ‬ہمارے اس نئے سلسلے میں ۔‬
‫یہاں‪  ‬یقینا ً ایک سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا واقعی‪  ‬ایک رنگ اتنا طاقتور ہوسکتا ہے …‪.‬؟‬
‫اس کے لئے پہلے یہ جان لیجئے کہ رنگ ہوتے ہیں‪  ‬کیا ہیں‪  ‬اور کہاں‪  ‬سے ٓاتے ہیں‪.…  ‬؟‬
‫اس کا‪  ‬سادہ ساجواب‪  ‬حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کی کتاب‪  ‬رنگ و روشنی سے عالج‬
‫کے مطابق یہ ہے کہ رنگوں‪  ‬کا اخراج دراصل روشنی سے ہوتا ہے۔‬
‫سوال یہ پیدا ہوتا ہے‪  ‬کہ یہ روشنی کیا ہے…‪.‬؟‬

‫روشنی‪  ‬دراصل توانائی یا قوت کی ایک شکل ہے۔ ایک لہر ہے۔ جب یہ لہر ٓانکھوں‪  ‬سے ٹکراتی ہے تو‬
‫طول موج کی‪  ‬لہریں‪  ‬خود کو‪  ‬مختلف‬ ‫ِ‬ ‫دیکھنے کی حس پیداہوتی ہے۔‪  ‬اس روشنی میں‪  ‬موجود مختلف‬
‫رنگوں‪  ‬کی صورت میں‪  ‬ظاہر کرتی ہیں ۔‪  ‬اب اسے یوں‪  ‬سمجھیئے کہ سورج سے زمین تک منتقل‬
‫ہونے والی روشنی کرنوں کی صورت میں‪  ‬منتقل ہوتی ہے۔‪  ‬سائنس ہمیں‪  ‬بتاتی ہے کہ‪  ‬ہر کرن‬
‫مخصوص توانائی کی حامل ہوتی ہے اور اپنی ایک مخصوص حیثیت رکھتی ہے۔‪  ‬یعنی پر ہر کرن ایک‬
‫طول موج یا ویولینتھ‬
‫ِ‬ ‫طول موج‪   ‬کی ‪(Wave Length) ‬مخصوص‬ ‫ِ‬ ‫رکھتی ہے۔‪  ‬مخصوص مقدار اور‪ ‬‬
‫وجہ سے‪  ‬ان کرنوں‪  ‬سے مخصوص طاقت کی توانائی خارج ہوتی‪.‬ہے۔‬
‫کیا رنگ ٓاپ کی شخصیت کے ٓائینہ دار ہوتےہیں‪.…  ‬؟‬
‫جی ہاں بالکل۔ ان رنگوں‪  ‬کی یہی توانائیاں‪  ‬وہ قوت‪  ‬ہے جو ٓاپ کی اپنی‪  ‬انفرادی حیثیت‪  ‬اور انفرادی‬
‫شخصیت کو جال بخشتی ہے۔ یہ رنگ بتاتے ہیں‪  ‬کہ ٓاپ کی اپنی انفرادی شخصیت کیسی ہے۔ ٓاپ زندگی‬
‫کے بارے میں‪  ‬کیا احساس رکھتے ہیں ۔ تعلقات کو کس طرح سنبھالتے ہیں ۔ زندگی کو کیا دے سکتے‬
‫ہیں‪   ‬اورزندگی سے کیا پاسکتے ہیں ۔‪  ‬مثال کے طور پر سخاوت خان (ایک فرضی نام) نے کہیں‪  ‬پڑھا‬
‫کہ الل رنگ زندگی میں‪  ‬جوش و خروش اور نئی امنگیں‪  ‬پیدا کرتا ہے۔ انھوں‪  ‬نے‪  ‬اپنی سستی کو دور‬
‫کرنے اور فیصلہ‪  ‬کی صالحیت کو بڑھانے کے لئے الل رنگ کی شرٹس‪  ‬پہنناشروع کردیں۔ ساتھ ساتھ‬
‫اپنا ہیلمٹ بھی الل رنگ کا خرید لیا۔اور گھر میں‪  ‬بستر کی چادروں‪  ‬پر بھی اکثر بحث رہتی کہ‪  ‬الل یا‬
‫میرون‪  ‬رنگکی‪.‬بچھاؤ ۔‬
‫اب ہوا یہ کہ کچھ ہی دنوں‪  ‬میں‪  ‬دوست و احباب سے ان کے تعلقات‪  ‬حد درجہ کشیدہ رہنے لگے۔‪ ‬‬
‫اختالف رائے معمول بن گیا اور تو اور نوکری کے بھی‪  ‬اللے پڑ گئے۔‪  ‬وجہ‬
‫ِ‬ ‫گھروالوں‪  ‬سے لڑائی ‪،‬‬
‫اس کی یہ تھی کہ سخاوت خان جس پیشے سے وابستہ تھے۔اس کا اپنا ایک مخصوص رنگ تھا جو‪ ‬‬
‫سبزتھا اور ان کی اپنی شخصیت کا رنگ نیال۔ تجزیہ‪  ‬کے بعد یہ بات سامنے ٓائی کہ‪  ‬ان کی شخصیت‪ ‬‬
‫اور پیشے کے اعتبار سے وہ اگر متعلقہ مقصد کے لئے الل کے بجائے پیلے رنگ کا استعمال کرتے‬
‫تو ان کو مثبت نتائج حاصل ہوتے۔‬

‫ٓاپ کو شاید حیرت ہوئی ہو مگر یہ سچ ہے کہ باری تعالی نے ٓاپ کو جن رنگوں‪  ‬سے قدرتی طور پر‪ ‬‬
‫نوازا ہے وہ ٓاپ کی اپنی شخصیت کا ٓائینہ دار ہیں ۔ ٓاپ کی شخصیت کیسی ہے…‪.‬؟ ٓاپ ایک صلح جو‬
‫امن پسند انسان ہیں‪ ،  ‬یا ٓاپ کو تیراکی اور مہم جوئی کا شوق ہے ‪ٓ ،‬اپ خطروں‪  ‬سے کھیلنا پسند کرتے‬
‫ہیں‪  ‬یا ٓاپ‪  ‬روحانی راہوں‪  ‬کے مسافر ہیں‪  ‬۔ یہ سب چھپا ہے ان رنگوں‪  ‬میں‪  ‬جن کے اثرات آپ کی‬
‫شخصیت پر پڑ رہے ہیں۔‬
‫اور ہاں‪  ‬یہ بھی کہ ہر پیشے سے وابستہ کچھ خاص رنگ ہوتے ہیں۔‪ ‬‬
‫مثال کے طور پر وکالت کا کوٹ ہمیشہ کاال ہوتا ہے‪ ،‬ڈاکٹر کا کوٹ ہمیشہ سفید۔ان کے کیا معنی ہیں‪  ‬یہ‬
‫رنگوں‪  ‬کی کون سی دنیا ہے۔ انشا ہللاء ان سب پر ہم تفصیل سے بات کریں‪  ‬گے۔‬
‫ٓاپ کی شخصیت کے‪  ‬اعتبار سے‪ٓ  ‬اپ کے لئے کونسا پیشہ مناسب ہے اور حسب‪،‬منشا نتائج کے لئے‬
‫کون سا رنگ ٓاپ کا معاون ثابت ہوگا۔‬
‫یہی نہیں‪   ‬ہم یہ بھی بات کریں گے کہ رنگوں‪  ‬کا عدم‪  ‬توازن‪  ‬جس طرح صحت کے معامالت میں‪   ‬اثر‬
‫انداز ہوتا ہے اسی طرح رنگوں‪  ‬کا یہ عدم توازن ہمارے تعلقات کو سنوار یا بگاڑ‪  ‬دیتاہے ۔‬
‫رنگوں‪  ‬کے تناسب اور متوازن استعمال سے آپ اپنی شخصیت کو کس طرح مضبوط اور کامیاب بنا‪ ‬‬
‫سکتے ہیں۔ کس طرح روٹھے ہوئے کو مناسکتے ہیں۔ کس طرح ٓاپ کے رُکے ہوئے ادھورے کام‬
‫مکمل ہوتے چلے جائیں‪  ‬گیں ۔ یہ سب چھپا ہے رنگوں کی‪  ‬اس طاقت میں ۔‬
‫یہاں‪  ‬ایک واقعہ بھی بتاتے چلیں ۔ ابھی کچھ دنوں‪  ‬پہلے ہی‪  ‬ہمارے ایک دوست اپنے بھائی کے ساتھ‬
‫جن کا کوئی کیس عدالت میں‪  ‬پھنسا ہوا تھا۔پیشیوں‪  ‬پے پیشیاں‪  ‬بھگت لیں‪  ‬تھیں۔ مالقات کے لیے آئے۔‬
‫سبیل تذکرہ اس کیس کا ذکر بھی نکل ٓایا۔ انھوں‪  ‬نے تفصیل بتائی اور ساتھ ساتھ‬
‫ِ‬ ‫بات چیت کے دوران بر‬
‫بڑی ناامیدی کا اظہار بھی کرنے لگے۔ کہنے لگے‪  ‬اب تو کیس ہار ہی جاؤں‪  ‬گا۔ہمارا جواب تھا کہ جب‬
‫سوچ ہی لیا ہے تو ہار ہی جائیں گے۔ وہ ہماری بات سن کر ناراض ہونے لگے۔‪  ‬ہم نے وضاحت کی کہ‬
‫پہلے تو ٓاپ اچھا سوچیں‪  ‬اور ہللا سے اچھی امید رکھیں اورپورے اعتماد کے ساتھ عدالت میں‪  ‬حاضر‬
‫ہو ں۔ ہم نے ان کے کیس کی نوعیت کے بارے میں‪  ‬کچھ معلومات لیں‪  ‬اور ان سے کہا کہ‪  ‬نیلے رنگ‬
‫کی شرٹ پہن کر جائیے گا۔ہماری بات پر انھوں نے گھورا‪  ،‬وہ سمجھے کہ شاید حوصلہ دینے کے لئے‬
‫ایسا کہاہے۔‪  ‬لیکن ہم‪  ‬جانتے تھے کہ اتنے اہم مسئلے پر مذاق کا جواز بنتانہیں۔ خیر اس وقت خاموشی‬
‫سے چلے گئے مگر دوسرے دن شام میں‪  ‬مٹھائی کا ڈبہ لیے حاضر تھے ۔ ایسا کس طرح ممکن ہوا یہ‬
‫ٓاپ جانیں گےٓانے والی اقساط میں ۔ مگر یاد رہے کہ یہ نیلی شرٹ کا مشورہ‪  ‬صرف‪  ‬ان کے لیے ہی‬
‫🙂 تھا۔‬
‫تو پھر اپنی اگلی قسط سے ہم ٓاغاز کریں‪  ‬گے ہماری شخصیت کے سب سے پہلے روپ سے یعنی‪ٓ  ‬اپ‬
‫کی جلد کا رنگ کیا ہے اور اس رنگ میں‪ٓ  ‬اپ کی شخصیت کے کونسے راز چھپے ہیں۔‪  ‬یہ راز ٓاپ‬
‫کی شخصیت کے بارے میں‪  ‬کیا بتاتا ہے اور ٓاپ اس سے کیا فائدہ حاصل کرسکتےہیں ۔‬
‫ہم تھیوری‪  ‬اور سائنسی توجہات کے ساتھ ٓاپ کو‪  ‬ایک ایسی گائیڈ الئین بھی فراہم کرنے کی کوشش‬
‫کریں گے‪  ‬جن پر آپ بآسانی عمل درآمد بھی کرسکیں۔ ہم آپ کی تاریخ پیدائش اور آپ کے برج‬
‫کے حوالے سے بھی بات کریں گے۔ تو پھر انتظار کیجئے ٓانے والی قسط کا جس )‪(Zodiac Sign‬‬
‫میں‪  ‬ہم بات کریں‪  ‬گے ٓاپ کے رنگ پر۔‬
‫)جاری ہے (‬
‫‪ ‬‬

‫آپ کی شخصیت کا رنگ کیا ہے…‪.‬؟‬


‫آپ کی کامیابی کس رنگ سے وابستہ ہے…‪.‬؟‬
‫کون سا رنگ آپ کے موڈ کو خوش گوار بناسکتا ہے…‪.‬؟‬
‫آپ کے تعلقات کس رنگ کی وجہ سے بہتر یا خراب ہوسکتے ہیں …‪.‬؟‬
‫یہ اور اس موضوع• پر بہت کچھ‪ ‬روحانی ڈائجسٹ میں‪  ‬نئے سلسلہ وار مضمون‪  ‬کلر‬
‫سائیکلوجیمیں‪ ‬زندگی پر ‪ ‬رنگوں‪  ‬کے اثرات کے بارے میں‪  ‬جانیے اور صحت‪ ،  ‬حسن‪ ،  ‬خوشیوں‪  ‬‬
‫اور کامیابیوں‪    ‬کی طرف قدم بڑھائیے‬
‫‪ ‬‬
‫قسط ‪2‬‬

‫‪ ‬رنگ‬
‫کہنے کو تو رنگ ایک عام سا لفظ ہے۔ اگر ٓاپ لفظ رنگ کو سوچیں تو ٓاپ کی نظروں کے سامنے کئی‬
‫رنگ لہرا جائیں گیں ۔ ہرا۔ نیال پیال۔ الل۔ عنابی ‪ ،‬بیج ‪ ،‬یا پھر پییِچ۔رنگوں کی تعداد کے بارے میں ابھی‬
‫تک وثوق سے نہیں کہا جاسکا۔مگر اب تک ساٹھ سے زائد رنگوں کو شناخت کیا جا چکا ہے اور اندازہ‬
‫‪ ‬ہے کہ ان کی تعداد ساٹھ ہزار کے لگ بھگ ہے۔‬
‫رنگوں کی نفسیات کے مطالعے سے پتا چلتاہے کہ رنگوں کو اپنی ایک زبان ہوتی ہے۔ایک ایسی اس‬
‫زبان جس میں الفاظ نہیں ہوتے مگر محسوسات ہوتے ہیں ۔ اسے ہم اس طرح سمجھیں کہ انسانی الفاظ‬
‫دراصل ہمارے اندر کیفیات یا احساسات پیدا کرتے ہیں اور انھیں محسوسات کی بنیاد پر ہم سوچتے ہیں‬
‫اور خیاالت کو رنگ دیتے ہیں ۔ اور جواب میں اپنے ردعمل یا محسوسات کا لفظوں کی صورت میں‬
‫بطور میڈیم استعمال ہوتے ہیں ۔‬
‫ِ‬ ‫اظہار کرتے ہیں ۔ یہ تو ہے ایک زبانی رابطے کا طریقہ ‪ ،‬جس میں لفظ‬
‫جسے ہم وربل کمیونیکیشن بھی کہتے ہیں ۔ اب جس طرح کسی کا پیار بھرا جملہ ٓاپ کے اندر سکون ‪،‬‬
‫تحفظ اور محبت کا احساس پیدا کرتا ہے۔ بالکل اسی طرح رنگ بھی ہمارے اندر احساسات اور کیفیات‬
‫پیدا کرتے ہیں ۔ وہ سکون ‪،‬تحفظ اور محبت اسی دلعزیز کے کچھ کہہ بغیر ٓاپ گالب کے الل پھول لے‬
‫کر بھی محسوس کرتے ہیں ۔ یہ بھی ایک نان وربل کمیونی کیشن یا رابطے کا طریقہ ہے۔ جس میں بغیر‬
‫‪ ‬لفظوں کے استعمال کے اپنی بات دوسروں تک پہنچائی جاتی ہے۔‬
‫مارکیٹنگ کی دنیا ہو یا فیشن کی دنیاہر جگہ رنگ بولتے نظر ٓا تے ہیں ۔ ایک ریسرچ میں یہ مشاہدہ کیا‬
‫گیا مریضوں نے وہ دوائیں لیں جن کا رنگ زیادہ خوبصورت یا پرکشش تھا۔یہ ٹیبلیٹ پالسیبو سے بنائیں‬
‫گئی جو ایک خاص قسم کا بے ضرر پاؤڈر ہوتاہے اور گولیاں یا کیپسول بنانے میں استعمال کیا جاتاہے۔‬
‫مزے کی بات کہ خوبصورت رنگ والی گولیوں کو کھانے سے مریضوں نے جلد افاقہ محسوس کیا۔اس‬
‫‪ ‬کی وجہ وہ خوشگوار احساس ہیں جو رنگ ان تک منتقل کرتے ہیں ۔‬
‫اسی طرح گھر میں موجود مختلف اشیاء کے رنگ برنگے ڈبے اٹھا کر دیکھئے۔ ہر پراڈکٹ کی پیکنگ‬
‫ٓاپ سے رنگوں کی زبان میں گفتگو• کررہی ہے۔ ٓاپ کو اپنی افادیت بتارہی ہے۔ بنائے جانے والی کمپنی‬
‫کی ساکھ بیان کر رہی ہے۔ اب باہر نکلئے اور نظر دوڑائیے۔ ہمیں جگہ جگہ پولز پر سائین بورڈ پر‬
‫اس پوری کمپنی ‪ logo‬لگے اشتہارات کو دیکھئے ان میں موجود مختلف برانڈ اور کمپینیوں کے لوگوز‬
‫یا برانڈ کی ترجمانی کر رہے ہوتے ہیں ۔ ریستوران پر غور کیجئے عمومی طور سے ریستورانوں میں‬
‫ٓاپ کو اورنج اور پیلے رنگ نظر ٓائیں گے۔ فزی ڈرنکس لیجئے تو گرین ‪ ،‬نیوی بلیو اورالل رنگ۔ مگر‬
‫کا رنگ بھی ‪ logo‬منرل واٹر کی کسی بھی کمپنی کی بوتل کا رنگ ایک ہی ہوتاہے۔ اور اس کے لوگو‬
‫کسی نہ کسی نیلے رنگ کے شیڈ میں ہی نظر ٓاتا ہے۔ ایسا کیوں ؟بات صرف اتنی ہے کہ ٓاپ کو رنگوں‬
‫کی زبان سمجھ میں ٓاتی ہو۔‬
‫اس کی ایک اور مثال ٓاپ کو اپنی میٹھی اردو زبان کی دیتے ہیں ۔ جس میں رنگوں کا استعمال حالت کو‬
‫بیان کرنے کے لئے کیا خوبی سے کیا گیا ہے جیسے کہ بچے خونخوار جانور کی ٓاواز سن کر ہی سفید‬
‫پڑگئے یا شیر کو کھال دیکھ کر وہ نیال پڑ گیا۔یا پھر ستارہ کمزوری سے پیلی ہورہی ہے۔ اور وہ دیکھو‬
‫خاورالل بھبھوکا چہرہ لئے اپنے ساتھی کو گھور رہا ہے۔ کبھی بیٹی کے ہاتھ پیلے ہونے کی دعا کی‬
‫جاتی ہے تو کہیں کسی کو سبز قدم کہا جاتا ہے۔ الغرض جتنے رنگ اتنی باتیں اور اتنے مطلب۔ اور‬
‫چند فریز انگریزی کے بھی سن لیجئے۔ بلیو ڈے ‪ ،‬یلو ڈے ‪ ،‬سیینگ ریڈ وغیرہ وغیرہ‬
‫رنگوں کے اثرات یا احسات کو عالمت کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔کہا جاتا ہے کہ اگر کاال‬
‫رنگ طاقت ‪ ،‬قوت اور لگانگت• کا رنگ ہے تو مغرب میں اسے کسی کی موت پر سوگ کے طور پر‬
‫کیوں پہنا جاتا ہے۔یا پھر سفید رنگ اگر مشرق کے کسی حصے میں سوگ کے اظہار کے لئے پہنا‬
‫جارہا ہے تو پھر مغرب میں دلہن کا لباس سفید کیوں ہوتا ہے ؟ٓاخر یہ سب عالمات کہاں سے تصور کی‬
‫گئیں ۔ ایسا کیوں سمجھا جاتا ہے۔ اسی کو سمجھنے کے لئے ٓاج ہم کچھ بات کرتے ہیں کہ رنگوں کی یہ‬
‫پیغام رسانی کن بنیادوں پر ہوتی ہے۔ ؟اور ہماری شخصیت کی تعمیر میں رنگوں کا کیا کردار ہے ؟‬
‫جیسے جیسے ہم رنگوں کی کو گہرائی میں سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ تو یہ بات سامنے ٓاتی ہے‬
‫جیسا کہ پچھلے باب میں ہم نے ٓاپ کو بتایا تھا کہ تمام رنگوں کی بنیادی سورس سورج سے خارج‬
‫ہونے والی روشنی ہے جو کروڑوں میلکا سفر کر کے ہم تک پہنچتی ہے۔ اس سفر کے دوران مختلف‬
‫طول موج پر چھننے والی توانائیاں مختلف رنگوں کی صورت میں نظر‬ ‫ِ‬ ‫مقامات پر اس میں سے مختلف‬
‫ٓاتی ہیں ۔یہ توانائیاں اپنے مخصوص خواص کی حامل ہوتی ہیں ۔ یہی وہ توانائی ہے جو ہماری نظروں‬
‫سے ہمارے دماغ تک رسائی حاصل کرتی ہے اورجو بھی اثرات مرتب کرتی ہے اسے ہمارا ذہن کسی‬
‫خاص جذبے یا کیفیت کا نام دے دیتا ہے ۔ مثال کے طور پر اگر ہم ریستوران کی مثال سامنے رکھیں ۔‬
‫تو ٓاپ یہ مشاہدہ با ٓاسانی کر سکتے ہیں کہ ریستورانز میں زیادہ تر اورنج اور یلو کو ترجیح دی جاتی‬
‫ہے۔ کیونکہ کلر سائیکولوجی کی بنیاد پر یہ رنگ بھوک اور اشتہاء کو بڑھاتے ہیں ۔ اسی طرح ایک‬
‫کولڈ ڈرنک جس کے ِٹن کا رنگ الل ہے اس کا مطلب ایکسائیٹمنٹ اور جوش و ولولہ ‪،‬خوشی کا‬
‫احساس پیدا کرنا ہے۔ یہی الل رنگ جب کمیونیکیشن کی برانڈ یا کمپنی کا نظر ٓاتا ہے تو بھرپور‬
‫‪ ‬بھروسے اور استقامت کااور اپنائیت کا احساس بیدار کرتا ہے۔‬
‫اس کے لئے ٓاپ ایک دلچسپ تجربہ اپنے گھر میں بھی کر سکتے ہیں ۔ مگر اس کے لئے تھوری سی‬
‫پریکٹس ہونا بہت ضروری ہے۔ اگر ٓاپ سانس کی مشقیں ‪ ،‬یوگا‪ ،‬یا مراقبہ کرنے کے عادی ہیں تو یہ‬
‫تجربہ ٓاسانی سے ہوجائے گا۔اور اگر نہیں ہیں تب کوئی مشکل نہیں ۔ اس کے لئے ٓاپ کو ایک رنگوں‬
‫کے کارڈ کی ضرورت ہے۔ جیسے کہ رنگوں کے کارڈ پر نمونے کے طور پر چوکور خانوں کی‬
‫صورت میں رنگ دے دئیے جاتے ہیں ۔ اسی طرح کا بڑے سائز میں ۔ جس پر بنیادی رنگوں سے لے‬
‫کر ثانوی رنگ یا سیکنڈری کلر بڑے سائز میں ہونے چاہیئے۔اس کارڈ کو میز پر رکھیئے۔ یا فرش پر۔‬
‫اور کرسی یا فرش پر ٓارام دہ حالت میں بیٹھ جائیے اس طرح کہ ٓاپ با ٓاسانی اس کارڈ کے ہر خانہ پر‬
‫ٓاپ کا ہاتھ پہنچ جائے۔ یعنی ٓاپ کے بازو کے احاطے میں ہوں ۔ اب ٓاپ تھوری دیر ٓانکھیں بند کر کے‬
‫خود کو پرسکون کیجئے۔ تھوڑی دیر کے بعد جب ٓاپ پر سکون ہونے لگے تب ٓاپ اپنے ہاتھوں کو‬
‫ہتھیلیوں کے رخ سے دو انچ کی دوری سے اس کارڈ پر بنے مختلف رنگوں کے خانوں کے‬
‫اوپررکھیئے۔ اور تھوڑی دیر کے لئے وہیں رہنے دیجئے۔ اس دوران اپنے ہتھیلیوں میں محسوس ہونے‬
‫والے کسی بھی طرح کے احساس اور وائبریشن کو نوٹ کرنے کی کوشش کیجئے۔ تھوڑی سی پریکٹس‬
‫سے ٓاپ واضح طور پر اپنی ہتھیلیوں میں حدت‪ ،‬ٹھنڈک کے احساس کو محسوس کر پائیں گے۔اور یہ‬
‫‪ ‬فرق جان پائیں گے کہ رنگوں سے خارج ہونے والی توانائی کس طرح کی کیفیات پیدا کرتی ہے۔‬
‫اس تجربے سے ٓاپ سمجھ پائیں گے کہ کس طرح کمرشل بنیادوں پر استعمال ہونے والے مختلف برانڈز‬
‫‪ ،‬پراڈکٹ کے لئے استعمال ہونے والے رنگ ہمارے ذہن پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ تو ہوا اس سوال کا‬
‫جواب کہ رنگوں کی پیغام رسانی کن بنیادوں پر ہوتی ہے۔‬
‫اب بات کرتے ہیں کہ یہ رنگ ہماری شخصیت کی تعمیر میں کیا کردار ادا کرتے ہیں ؟‬
‫‪energy buttons‬‬
‫انرجی بٹنز‬
‫یہ انرجی بٹنز کیا ہیں ؟اور کہاں پائے جاتے ہیں ؟‬
‫بشمول انسان ہر مخلوق جس میں ریڑھ کی ہڈی موجود ہوتی ہے۔اس ریڑھ کی ہڈی میں کچھ فاصلوں‬
‫عرف عام میں چکراز کہا‬ ‫ِ‬ ‫سے چند خاص مقامات ہوتے ہیں جنہیں ہم نے انرجی بٹنز کا نام دیا ہے انھیں‬
‫طول موج کی‪ energy buttons‬جاتا ہے۔ ہم انہیں انرجی بٹنز‬ ‫ِ‬ ‫کا نام دے رہے ہیں ۔ یہ انرجی بٹن مختلف‬
‫روشنی کو جذب کرتے ہیں ۔اور مخصوص توانائی رکھتے ہیں ۔ لہذا ان سے خارج ہونے والی یہ‬
‫کائناتی توانائی بھی مختلف رنگوں کی حامل ہوتی ہے۔ اور ان رنگوں کے انہیں خواص کی بنیاد پر‬
‫‪،‬حواس خمسہ اور اعضاء پر مختلف اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔اور انہی توانائیوں کے غیر‬ ‫ِ‬ ‫ہماری حسیات‬
‫متوازن ہوجانے سے انسانی صحت متاثر ہوتی ہے۔ اور یہی توانائی جب رنگوں کی صورت میں جسم‬
‫سے خارج ہوتے ہیں تو ہمارے گرد ایک ہالہ سا بن جاتا ہے۔ جسے الیکٹرومیگنیٹک• فیلڈ یا برقی‬
‫مقناطیسی میدان کہا جاتاہے۔کلر سائیکولوجی میں اسے اورا یا نسمہ کا نام بھی دیا جاتاہے۔ اورا سے‬
‫خارج ہونے والی شعاعیں ٓاپ کی شخصیت کا پیغام دوسری مخلوق تک پہنچاتی ہے۔ اور لوگ ٓاپ کے‬
‫بارے میں اپنی مثبت یا منفی رائے قائم کرتے ہیں ۔ ٓاپ سے تعلقات استوار کرتے ہیں ۔ کئی لوگوں میں‬
‫مختلف رنگوں کی کمی یازیادتی مختلف صورتوں میں ظاہر ہوتی ہے۔ کہیں بیماری تو کہیں ٓاپ کے‬
‫تعلقات میں خرابی کا باعث بنتی ہے۔ اگر ٓاپ یہ جان لیں کہ ٓاپ کے اورا میں پیدا ہونے والی اس کمی‬
‫کو کیسے پورا کیا جائے تو کوئی مضائقہ نہیں کہ ٓاپ اپنا مقصد حیات پالیں ۔ اور ایک صحت مند‪،‬خوز‬
‫وخرم خوشحال زندگی گزاریں ۔ مگر اس کے لئے ضروری ہے کہ کسی مستند کلر سائیکولوجسٹ کی‬
‫مدد سے یہ جانچا جائے کہ ٓاپ کا کونسا انرجی بٹن سست روی کا شکار ہے اور ایکٹیویٹ کرنے کی‬
‫‪ ‬یا ضرورت سے زیادہ چارج ہے۔ ‪ over activated‬ضرورت ہے یا کونسا انرجی بٹن اور ایکٹیویٹڈ‬
‫کی تعداد سات بتائی جاتی ‪energy buttons‬مزید معلومات کے لئے ٓاپ کو بتاتے ہیں کہ ان انرجی بٹنز‬
‫ہے جو ہمارے جسمانی اور اعصابی نظام پر اثرنداز ہوتے ہیں اور انھیں توانائی پہنچانے کا کام کرتے‬
‫‪ ‬ہیں ۔ جن کی تفصیل ہم ٓاپ کو رنگوں کی مناسبت سے فراہم کرتے رہیں گے۔‬
‫یہ تو ہوئی کچھ بنیادی معلومات جو کلر سائیکولوجی کے حوالے سے سمجھنے کے لئے ضروری ہے۔‬
‫معلومات کا یہ سلسلہ ہم ٓاگے بھی جاری رکھیں گے۔ انشاہلل۔ اب بات کرتے ہیں ٓاج کے رنگ کی۔ ویسے‬
‫تو انرجی بٹن میں پہال رنگ الل بنتا ہے مگر ہم یہاں پہلے زرد رنگ پر بات کریں گے۔ قارئین کی‬
‫‪ٓ ‬اسانی کے لئے زرد رنگ کیوں ناں ہم ایک تمثیلی کہانی سمجھیں ۔‬
‫‪ ‬تو پھر پہلے ایک مختصر سی تمثیلی کہانی سن لیجئے‬
‫***‬

‫‪ ‬‬

‫چاروں طرف جیسے روشنیوں کا سیالب امنڈ رہاتھا۔ہر چہرے پر خوشی تھی۔ رنگوں کی بہار چھائی‬
‫تھی۔ ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے جنون میں لڑکیاں جدید تراش خراش کے دیدہ زیب جوڑوں‬
‫‪ ‬میں جیسے مقابلہ حسن میں شریک تھیں ۔ یہ بتانا بہت مشکل ہوگیا تھا کہ سب سے حسین کون ہے۔‬
‫ہر طرف قہقہے تھے ‪،‬مسکراہٹیں تھیں روشنیاں تھیں ۔ جیسے غم نام کی کوئی شئے اس دنیا میں کہیں‬
‫بھی موجود نہیں ۔ رنگ و نور کی اس محفل میں حسن کے اس طوفان میں وہ سب سے الگ تھلگ ‪،‬‬
‫حزن ویاسیت کی تصویر بنی کھڑی تھی۔ ایک کونے میں ڈری سہمی دبکی ہوئی سی۔ انتہائی مہنگے‬
‫برانڈ کا قیمتی پرپل سوٹ اس نے زیب تن کیا ہوا تھا۔اور شاید چہرہ پر بھی مہنگے اور قیمتی میک اپ‬
‫کی تہہ جمی ہوئی تھی۔ اس کے باوجود نہ تو اس میں سے رنگ و نور کی روشنیاں نکل رہیں تھیں اور‬
‫نہ ہی حسن کا سیالب امڈ رہا تھا۔اس کے چہرے پر تو جیسے بارہ بج رہے تھے۔ محفل میں موجود‬
‫لوگوں میں زیادہ تر اس کی ہم عمر لڑکیاں تھیں ۔ جن میں سے کسی کا بھی دھیان اس کی جانب نہ تھا۔‬
‫ٓاج میری بیسٹ فرینڈ کی منگنی ہے اور میں اتنی الگ تھلگ۔وہ خود سے باتیں کر رہی تھی اس اپنی ہم‬
‫عمر اور ہم جماعت لڑکیوں کا یوں اسے اگنور کرنا بالکل بھی اچھا نہیں لگ رہا تھا۔اور اگر کوئی لڑکی‬
‫مسکراتی ہوئی ٓاگے بڑھتی تو ا س کے لب و لہجے کی ہمدردی یشم کے نازک دل کو جیسے کاٹ کر‬
‫‪ ‬رکھ دیتی۔‬
‫یہ لوگ مجھے نارمل کیوں نہیں سمجھتے۔ ٓاخر میں بھی انہی کی طرح ہوں ۔اس کی ٓانکھیں نم ہونے‬
‫‪ ‬لگیں مگر جلدی سے اس نے ٹشو پیپر کے کونے سے ٓانکھوں میں ٓائی نمی جذب کر لی۔‬
‫ریشم کہاں ہے بھئی اسے تو بالؤ’’۔ بال ٓاخر کسی کو اس کی یاد ٓا ہی گئی اور لڑکیوں کے ہجوم سے‘‘‬
‫‪ ‬کسی کی ٓاواز ابھری۔‬
‫ہوگی کسی کونے میں ۔ یار تم جاؤ اسے دیکھنے’’۔ دوسری ٓاواز ابھری اور ساتھ ہی چند لڑکیاں ریشم‘‘‬
‫‪ ‬کی تالش میں الن کے کونے کونے میں بھر گئیں ۔ دلہن کی کزن نائمہ کی ٓاواز ٓائی۔‬
‫ارے ریشم تم یہاں چھپی بیٹھی ہو اور سارے جہاں میں تمہار اشور مچا ہوا ہے۔ حد ہوگئی’’۔ نائمہ چڑ‘‘‬
‫‪ ‬کر بولی۔‬
‫ریشم جو نہ جانے کب سے تاالب کے کنارے بیٹھی اپنی ہی سوچوں میں گم تھی گھبرا کر کھڑی ہوگئی۔‬
‫‪ ‬نہیں میں تو بس ایسے ہی’’۔وہ زبردستی مسکراتے ہوئے بولی‘‘‬
‫ایسے ہی کیا یار؟ اب چلو۔ دلہن صاحبہ نے شور مچایا ہوا ہے۔ جب تک ان کی دلعزیز ‪ ،‬بیسٹ فرینڈ‘‘‬
‫’’ ان کے پاس نہیں بیٹھیں گیں وہ رسم نہیں کروائے گی۔‬
‫ہاں ہاں چل رہی ہوں ’’‪ ،‬وہ جلدی سے گہری سی سانس لے کر خود کو نارمل کرتی ہوئی نائمہ کے‘‘‬
‫پیچھے چل پڑی۔مگر پھر بھی جیسے اسٹیج قریب ٓارہا تھا۔ روشنیوں کا سیالب بھی بڑجتا جارہا تھا۔اس‬
‫کے ہاتھ پاؤں میں کپکپاہت سی دوڑنے لگی۔ خود کو کسی نہ کسی طرح سنبھالتے ‪ ،‬ٹشو پیپر سے‬
‫ماتھے پر نمایاں ہوتیں پسینے کی بوندیں صاف کر تی وہ جلدی جلدی قدم بڑھاتی اسٹیج پر چڑھ گئی‬
‫تھی۔ جہاں اس کی بہت پیاری دوست ہانیہ دلہن بنی شاید اسی کی راہ تک رہی تھی۔ ہانیہ نے گھونگٹ•‬
‫‪ ‬کی اوٹ سے اسے گھورا۔‬
‫کہاں تھی تم؟ ’’اس کے غصے پر ریشم مسکرادی۔ ایک وہ ہی تو تھی جو اس کی بیمار سی صورت‘‘‬
‫پر اس سے ہمدردی کے بول خیرات نہیں کرتی تھی۔ اسے نارمل ٹریٹ کرتی تھی۔ ٓاج دلہن بنی کتنی‬
‫خوبصورت لگ رہی تھی۔ اسے دلہن پر بہت پیا رٓانے لگا۔اور پھر باقاعدہ تقریب کا ٓاغاز ہوگیا۔‬
‫‪ ‬اوہ تو یہ ہے ریشم‪ ’’،‬ایک عورت کی ٓاواز اس کے کانوں میں پڑی۔‘‘‬
‫ہاں اس کے لئے ٓاپ کی ہونے والی بہو اتنی ادھم مچا رہی تھی’’۔ وہ عورت شاید سسرالیوں میں سے‘‘‬
‫‪ ‬تھی۔‬
‫ہاں بھئی دلہن کی بہت قریبی سہیلی ہے اس کے بغیر یہ کچھ نہیں کرتی۔ بڑ ے امیر کبیر لوگ ہیں‘‘‬
‫‪’’ ‬۔‬
‫’’ اچھا…‪ .‬ایک بات تو بتاؤ کیا اسے کوئی بیماری ہے…‪ .‬لگتا تو ایسے ہی ہے۔‘‘‬
‫ہللا نہ کرے یہ تو بالکل ٹھیک ٹھاک ہے’’۔ نائمہ جو قریب ہی کھڑی تھی جس کے کانوں میں بنبناہٹ‘‘‬
‫پڑ گئی تھی نے ٹوکا‬
‫توپھر‪ ،‬یہ ایسی کیوں ہے’’۔ انھوں نے چپ چاپ بیٹھی ریشم کو غور سے دیکھتے ہوئے کہا۔الئیٹ‘‘‬
‫میک اپ کے باوجود حلقے بہت نمایاں تھے۔ چہرے کی زردی چھپائی نہیں چھپ رہی تھی۔ کاجل سے‬
‫‪ ‬بھری ٓانکھوں سے تو جیسے ویرانی ٹپک رہی تھی‬
‫نقوش ضرور پیارے تھے۔ گر جو یہ زرا بھر ی بھری ہوتی تو بہت پرکشش ہوتی’’۔ ان خاتون نے اس‘‘‬
‫کا بہت تفصیل سے جائزہ لیا تھا۔‬
‫ریشم ان کی نظروں کو بھانپ گئی تھی۔ ویسے بھی اسے پچھلے دو سالوں سے اس طرح کی نظروں‬
‫کی عادت ہوچکی تھی۔ وہ جانتی تھی اب یہ ٓانٹی اس کے پاس ٓاکر اسے کچھ ٹوٹکے بتائیں گیں یا پھر‬
‫کسی حکیم کا پتا دیں گی۔‬
‫ویسے بھی رسم ہوچکی تھی اور بڑے بزرگوں کی جگہ ہانیہ کی ساری کزن نے اسے گھیر لیا تھا۔ اب‬
‫وہ مزید رک کر موضوع محفل نہیں بننا چاہتی تھی۔ ڈرا ئیور باہر ہی کھڑا تھا اس لئے جلدی سے بہانہ‬
‫‪ ‬بناکر وہاں سے اٹھ گئی۔‬
‫ارے ریشم اتنی جلدی ٓاگئی’’۔ امی اسے یوں پارٹی سے اتنی جلدی گھر میں دیکھ کر کچھ پریشان سی‘‘‬
‫‪ ‬ہوگئیں ۔‬
‫طبیعت تو ٹھیک رہی ناں تمہاری’’۔ انھوں نے اس کا ماتھا چھوا۔‘‘‬
‫کچھ نہیں بس سر میں شدید درد ہے’’۔ اس نے سر پکڑ لیا۔‘‘‬
‫میں تو سمجھ رہی تھی کہ تم پارٹی میں جاکر فریش ہوجاؤگی مگر تمہارے چہرے پر تو…‪ ’’.‬اس‘‘‬
‫‪ ‬سے پہلے کہ وہ مزید کچھ کہتیں ۔ ریشم دھاڑیں مار کر رونے لگی۔‬
‫اچھا لو پہلے تم یہ گولی کھاؤ’’۔ انھوں نے جلدی سے درد کی ایک گولی ٓاگے بڑھادی او ربردستی ‘‘‬
‫‪ ‬اس کے منہ میں ڈال دی‬
‫‪ٓ ‬اہ میرا سر…‪’’.‬وہ کراہی ‪ ،‬اس کا سر درد سے پھٹا جارہا تھا۔‘‘‬
‫یاسر جلدسے اٹھو ’’‪ ،‬امی نے ریشم کے چھوٹابھائی کو ٓاواز لگائی۔ اس کے سر میں شدیدد رد اٹھا‘‘‬
‫تھا۔ ڈاکٹر کی بروقت طبی امداد سے اس کی طبیعت اب کچھ بہتر تھی ۔ وہ دھیرے دھیرے غنودگی میں‬
‫‪ ‬چلی گئی تھی۔کچھ دیر ٓابزرویشن میں رکھ کر وہ اسے گھر لے ٓائے تھے۔‬
‫مسز الیاس پریشان تھیں ۔ مگر وہ اس کے پاس بیٹھی دھیرے دھیرے اس کا سر سہال رہیں تھیں ۔ نیند ان‬
‫کی ٓانکھوں سے کوسوں دور تھی۔ ان کی بیٹی بیس سال کی ہوگئی تھی۔ پڑھائی میں لکھائی میں بہت‬
‫ذہین تھی۔ تعلیمی ریکارڈ میں ہمیشہ اے گریڈ میں پاس ہوئی تھی۔ مگر نہ جانے کیوں جب بھی کسی‬
‫دعوت میں جانے کا نام لیتے۔ ہمیشہ جانے سے کتراتی۔ نہ کسی ایکٹویٹی میں حصہ لیتی اور نہ ہی کسی‬
‫جوش و خروش کا مظاہرہ کرتی۔ گھر میں جب بھی دعوت یا بار بی کیو پارٹی رکھی جاتی ریشم ہمیشہ‬
‫سب سے کونے میں دبکی ہوئی نظر ٓاتی۔ بچپن میں تو گھر والے نظر انداز کردیا کرتے تھے۔ مگر جب‬
‫سے کالج میں ایڈمیشن ہوا تھا۔اس کی یہ گھبراہٹ پہلے سے زیادہ بڑھ گئی تھی۔ رفتہ رفتہ اس نے سر‬
‫میں درد کی شکایت کرنا شروع کردی۔ تو کبھی پیٹ میں درد ‪ ،‬کبھی ہاضمہ خراب ہوجاتا تو کبھی بخار‬
‫‪ ‬چڑھ جاتا۔ کوئی خاص سوشل سرکل بھی نہ تھا۔ بس ہر وقت پڑھائی اور اپنے کام میں لگی رہتی۔‬
‫یاہللا میری بچی کے لئے کوئی راستہ نکال۔ وہ بارگاہ الہی میں ہاتھ جوڑکر بیٹھ گئیں تھیں۔‬
‫***‬

‫اس تمثیلی کہانی میں زرد رنگ کی کمی یا غیر متوازن ہوجانے کے باعث پیدا ہونے والی ان چند‬
‫کمزوریوں کو واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے جن کاایسے لوگ جن میں زرد رنگ غیر متوازن‬
‫‪ ‬ہوجائے۔ عمومی طور پرشکار ہوجاتے ہیں اور جو اکثریت میں درج کی گئی ہیں ۔‬
‫رنگ اس کے خواص افادیت اور نقصانات۔ ‪ Yellow‬زرد ‪ ،‬پیال‬
‫زرد یا پیال رنگ ہماری زندگی کا ایک انتہائی اہم حصہ ہے۔ کیوں اہم ہے تو جواب یہ ہے کہ یہ رنگ‬
‫طرز فکر ‪ ،‬چستی اور صالحیتوں کے بھرپور اظہار کرنے والی با اعتماد اور‬ ‫ِ‬ ‫کسی بھی انسان کی مثبت‬
‫‪ ‬خوش باش شخصیت کی نمائندگی کرتا ہے۔‬
‫کلر سائیکولوجی کے مطابق اس کہانی سے واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ پیال رنگ نہ‬
‫نظام ہاضمہ کو توانائی فراہم کرتا ہے بلکہ یہ اعصابی نظام پر بھی اپنا گہرا اثر رکھتا ہے۔ اسی‬
‫ِ‬ ‫صرف‬
‫لئے اس رنگ کی روشنی کو مینٹل ریز بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا تعلق ہمارے تیسرے انرجی بٹن یا چکرا‬
‫نظام ہاضمہ کو توانائی فراہم کرتا ہے۔‬
‫ِ‬ ‫سے ہوتا جسے سولر پلیکس کہتے ہیں ۔ یہ بٹن ہمارے‬
‫اوراعصابی نظام کو متاثر کرتا ہے۔ وہ لوگ جن میں پیلے رنگ کی کمی ہوتی ہے زیادہ تر الگ تھلگ‬
‫ت‬
‫ت فیصلہ اور کمزور قو ِ‬ ‫رہنا پسند کرتے ہیں ۔ ان میں سیلف کنفیڈنس کی کمی ہوتی ہے اور کمزور قو ِ‬
‫ارادی کا شکار ہوتے ہیں ۔ جس کی وجہ سے بہت زیادہ بے ہنگم سوچوں کے ہجوم میں گھرے رہتے‬
‫ہیں ۔ یا کنفیوز نظر ٓاتے ہیں ۔ وہمی طبیعت ‪،‬لوگوں سے دور رہنے یا نہ ملنے کی خواہش یا تو ان کو‬
‫احساس کمتری میں مبتال کردیتی ہے یا پھر اسٹریس اور ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ یہ ذہنی دباؤ ان‬
‫ِ‬
‫نظام ہاضمہ کو بھی متاثر کرتا ہے۔ جس کوطبی اصطالح میں فنکشنل ڈس اورڈر بھی کہاجاتاہے۔‬ ‫ِ‬ ‫کے‬
‫نتیجے میں پیٹ کی بیماریاں جن میں قبض‪ ،‬یا بے وجہ اسہال کا ہونا‪،‬گیس ٹربل ‪ ،‬بھوک کا بہت زیادہ‬
‫لگنا یا بالکل بھی نہ لگنا ہوسکتا ہے۔ اس کے ساتھ اسٹریس اور سردرد کی شکایات بھی بڑھ جاتی ہیں ۔‬
‫اگر ان کا بروقت عالج نہ کیا جائے تو یہ جگر کو بھی متاثر کرسکتا ہے جو کہ ذیابیطس کا بھی باعث‬
‫بن سکتاہے۔ زرد رنگ کا تعلق چونکہ ہمارے نظام انہضام سے ہے اس لئے یہ ہماری جلد پر بھی اثرا‬
‫‪ ‬انداز ہوتا ہے۔ ایسے افراد جن میں زرد رنگ کی کمی ہو ان کی جلد میں تازگی نہیں رہتی۔‬
‫‪ ‬یہ کمی ٓاپ کیسے پوری کرسکتے ہیں ۔‬
‫‪ ‬۔اس کے لئے پھلوں میں کیال‪ ،‬لیموں ‪،‬انناس ‪،‬تازہ بھٹہ یا سوئیٹ کارن‪،‬مددگار ثابت ہوسکتے ہیں ۔‬
‫۔دالوں کا استعمال ٓاپ کی پروٹین کے ساتھ پیلے رنگ کی کمی کو بھی پورا کرے گا۔‬
‫۔ایسے لوگ جو خود کو الگ تھلگ رکھنا چاہتے ہیں ۔ محفلوں سے گھبراتے ہیں ۔ انہیں چاہئے کہ اپنے‬
‫‪ ‬لباس میں بھی پیلے رنگ کا استعمال کریں ۔‬
‫‪ ‬۔یہ ٓاپ کمبی نیشن کی صورت میں بھی کر سکتے ہیں۔‬
‫۔پیلے رنگ کے ساتھ متعلقہ صورتحال میں بہترین کمبی نیشن پیلے کے ساتھ اورنج یا نارنجی یا سبز‬
‫‪ ‬ہوتے ہیں ۔‬
‫۔مرد حضرات ان کے ہلکے رنگ کا استعمال بھی کرسکتے ہیں ۔‬
‫۔ گولڈن یلو ‪ ،‬برائٹ لیمن کلر سستی اور کاہلی کو دور رکھتے ہیں اور مثبت سوچ کو تحریک دیتے‬
‫‪ ‬ہیں ۔‬
‫۔پروفیشنل الئف میں زرد رنگ ٓاپ کے جلد فیصلہ کرنے کی صالحیت کو بڑھاتا ہے۔ اور ٓاپ کی‬
‫شخصیت میں اعتماد بڑھاتا ہے۔‬
‫‪ ‬۔تعلقات میں گرم جوشی پیدا کرتا ہے۔‬
‫اگر ٓاپ بھی یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ٓاپ کی شخصیت کو نکھارنے کے لئے اور اگر کوئی پریشانی یا‬
‫تاریخ پیدائش لکھ کر‬
‫ِ‬ ‫کمی ہے تو ا س کے حل کے لئے کس رنگ کی ضرورت ہے تو ٓاپ اپنے نام اور‬
‫‪ ‬ہم سے روحانی ڈائجسٹ کے پتے پر رابطہ کر سکتے ہیں ۔ یا درج زیل پتے پرای میل کر سکتے ہیں ۔‬
‫‪colourpsychology@gmail.com‬‬
‫سرخ رنگ۔۔۔ طاقت کا رنگ‬
‫ُ‬
‫اگر ٓاپ سے کہا جائے کہ ٓانکھیں بند کر کے سب سے پہلے نگاہ کے سامنے والی سرخ چیز کا نام‬
‫بتائیں تو ننانوے فی صد امکان ہے کہ ٓاپ گالب کے پھول کا نام لیں گے۔ سرخ رنگ کو محبت کی‬
‫عالمت کہا جاتا ہے ۔ یہ صحیح ہے کہ سرخ رنگ کا تعلق محبت اور رومانیت سے ہے مگر تاریخ کے‬
‫شواہد بتاتے ہیں کہ سرخ رنگ کو محبت سے زیادہ قوت اور شاہانہ جالل کی عالمت کے طور پر پیش‬
‫کیا گیا ہے۔‬

‫زمانہ قدیم سے سرخ رنگ کو طاقت کی عالمت مانا گیا ہے۔ بعض معاشروں میں بری نظر سے حفاظت‬
‫کے لیے بھی تعویز کو خاص طور پر سرخ رنگ میں لپیٹا جاتا ۔ کئی جانوروں کو سرخ رنگ میں پینٹ‬
‫کیا جاتا۔ عیسائی مذہب میں اسے مذہبی اور ماورائی رنگ ہونے کی حیثیت حاصل تھی۔ قدیم روم میں‬
‫سرخ رنگ ہمت اور جواں مردی کی عالمت کے طور پر فوج میں استعمال کیاجاتا۔ فوجی سرخ رنگ‬
‫کی پوستین اور جرنلز سرخ رنگ کے جبے پہنتے تھے۔ جنگی فتوحات کے اعزا زمیں ہونے والی‬
‫‪ ‬تقریبات اور جشن میں سپاہی خود کو سرخ رنگ سے مکمل طورپرر نگ لیا کرتے‪.‬تھے۔‬
‫جس نے ماڈرن جرمنی اور فرانس ‪ Charlemagne‬عہ ِدوسط میں یورپ کے قدیم شہنہشاہ شارلیمین‬
‫جیسے ملکوں کی بنیاد رکھی نے سرخ رنگ کو شاہی جاہ جالل اور رعب و دبدبے کی عالمت کے‬
‫طور پر استعمال کیا۔لکھا جاتاہے کہ پورے شاہی محل کوصرف سرخ رنگ سے رنگا گیا تھا۔‬
‫اگر مشرق میں ٓائیں تو قدیم چینی تعلیمات و روایات ہوں یا جاپانی تہذیب یا پھر برصغیر پاک و ہند یہاں‬
‫بھی سرخ رنگ کو ایک قوت اور عظمت کی عالمت کے ساتھ ساتھ خوشحالی ‪،‬خوش قسمتی اور‬
‫‪ ‬کشادگی رزق کی عالمت بھی لیا جاتا رہا ہے۔‬
‫برصغیر محلوں میں ‪ ،‬شاہی‬ ‫تاریخ میں اس رنگ کوایک شاہانہ حیثیت بھی حاصل رہی ہے۔ چین ہو یا ِ‬
‫تقریبات میں ایک مخصوص اہمیت ‪ ،‬رعب دبدبہ اور شہرت کی عالمت کے طور پر دیواروں ‪،‬‬
‫دروازوں پر ‪ ،‬لباس میں اور ٓارائشی سامان میں سرخ رنگ زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جاتا تھا۔ باہمی‪،‬‬
‫سماجی تعلقات ہوں یا پھر رومانوی معامالت کو مضبوط سے مضبوط بنانے کے لئے بھی سرخ رنگ‬
‫‪ ‬استعمال ہوتا ہے۔ سرخ رنگ کو خوش قسمتی اور خوش حالی کا رنگ بھی مانا جاتاہے۔‬
‫جواہرات میں الل پتھر خاص طور سے الل یاقوت روبی کو طاقت اور خوش بختی کے حصول کے لئے‬
‫پہنا جاتا تھا۔‬
‫گو کہ اب چینی دلہنیں بھی مغربی طرز پر سفید لباس کو ترجیح دیتی ہیں مگر قدیم چینی تہذیب میں‬
‫برصغیر پاک و ہند کی طرح دلہنوں کا لباس سرخ رنگ میں ہوتا تھا۔جاپان میں دلہن کو سرخ کیمونو‬
‫پہنایا جاتا ہے تو نیپال میں بھی سرخ ساڑھی۔ایک دلچسپ بات اور بتائیں کہ دلہنوں کے لئے سرخ لباس‬
‫‪ ‬کی ترجیح قدیم یونا ن‪ ،‬البانیہ اور مغرب کا بھی حصہ رہی ہے۔‬
‫ً‬
‫دور حاضر میں سرخ رنگ سب سے زیادہ پسند کیا جانے واال رنگ ہے۔ دنیا کے تقریبا ‪ 77‬ممالک‬ ‫ِ‬
‫ایسے ہیں جن کے جھنڈوں میں سرخ رنگ کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس رنگ کی کشش نظروں کو خود‬
‫‪ ‬سے دور ہونے نہیں دیتی۔‬
‫کا رنگ سرخ )‪ (Mars‬میں دیکھیں تو مارس یعنی مریخ)علم بروج( )‪ (Zodiac Sign‬اگر زوڈئک سائن‬
‫ہے جسے  پالنیٹ ٓاف پیشن بھی کہا جاتا‪.‬ہے۔‬
‫‪:‬سرخ رنگ اور کلر سائیکولوجی‬
‫زندگی تجھ پر بہت غور کیا میں نے‬
‫ت ُو رنگین خیالوں کے سوا کچھ بھی نہیں‬
‫کی مطابق ہر انسان اپنا ایک انفرادی وجود اور شناخت )‪(Carl Jung‬فلسفی اور ماہر نفسیات کارل ژنگ‬
‫عطا کرتا ہے۔ یہ انفرادیت انسانی شخصیت‪ individuation‬رکھتا ہے۔ ہر انسان کو انفرادی شعور تفرد‬
‫کی بات کرتا ہے تو ‪ individuation‬کے ارتقاء میں مرکزی پروگرام کی حیثیت رکھتی ہے۔ کارل جب‬
‫اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر فرد کی اپنی ایک الگ حیثیت ہے۔ ہر فرد معاشرے کی ایک اینٹ ہے۔ ایک‬
‫اکائی ہے۔جسے اگر نکال دیا جائے تو معاشرہ کی عمارت میں کمی رہ جا ئے گی۔ کارل ژنگ کے‬
‫مطابق ہر فرد اپنی جگہ ایک ایسی با مقصد اور بنیادی اکائی ہے جسے کسی بھی طور سے نظرانداز‬
‫‪ ‬نہیں کیا جاسکتا۔‬
‫کارل کہتا ہے کہ کائنات میں موجود توانائی کو ہر فرد اپنی انفرادی اہلیت کی بنیاد پر قبول کرتا ہے اور‬
‫‪ ‬اسی کی بنیاد پر اس کی نشونما اور ارتقاء عمل میں ٓاتا ہے۔‬
‫ٓاپ کو یہ نظریہ بتانے کا مقصد یہ بتانا ہے کہ کائناتی وجود میں دور کرتی برقی رو سے حاصل ہونے‬
‫والی توانائی کو رنگوں کی صورت میں ہر فرد اپنے انفرادی شعور کی بنیاد پر انفرادی حیثیت میں قبول‬
‫کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ان رنگوں کے امتزاج اور مقداریں ہر انسان کے لئے کہیں نہ کہیں مختلف‬
‫ہوجاتی ہیں جو ہر فردکی شخصیت کا انفرادی رنگ بناتی ہیں ۔ یہی انفرادی غالب رنگ اس کی زندگی‬
‫‪ ‬کے ہر شعبے پر اثر انداز ہوتا ہے۔‬
‫ٓاپ بھی یہ جان سکتے ہیں کہ ٓاپ کی شخصیت کا رنگ کیا ہے اور ٓاپ اپنی زندگی میں اس رنگ سے‬
‫کس طرح استفادہ حاصل کرسکتے ہیں…‪.‬؟ کس طرح اپنے باہمی تعلقات کو بہتر سے بہتر بناسکتے‬
‫‪ ‬ہیں۔‬
‫‪ ‬آئیے دیکھتے ہیں کہ سرخ رنگ کے بارے میں کلرسائیکولوجی کیا سائنسی حقائق بیان کرتی ہے۔‬
‫سرخ رنگ تین بنیادی رنگوں میں سے ایک ہے۔ مختلف زبانوں کے ترجموں اور تفاہیم سے پتا چلتا ہے‬
‫کہ سیاہ اور سفید کے بعد سب سے پہال رنگ جسے انسانی شعور نے سمجھا وہ سرخ رنگ تھا۔‬
‫کلر سائیکولوجی کے لحاظ سے اس بات کو ذہن میں رکھئے گا کہ ہر رنگ کی اپنی سائیکولوجی ہوتی‬
‫ہے۔ آج جس سرخ رنگ کی بات کی جارہی ہے یہ وہ بنیادی سرخ رنگ ہے جو قدرتی طور پر موجود‬
‫ہے۔ کیو ں کہ رنگوں میں کسی بھی طرح کے دوسرے رنگ کا امتزاج اس کی خواص کو بدل دیتا ہے‬
‫‪ ‬اور انسانی جسم میں نفسیاتی اور جسمانی طور پر اثر انداز ہوتا ہے ۔‬
‫سورج سے ملنے والی روشنی میں سرخ رنگ جسمانی توانائی کا سب سے بڑا اور طاقتور محرک ہے۔‬
‫‪ٓ archetype‬اپ کی معلومات کے لئے یہاں ہم یہ بھی شیئر کرتے چلیں کہ کارل کے پیش کئے گئے‬
‫ہوتی ہے اسے ہم انسان کی ‪ Mirror Image‬نظریہ کے مطابق ہر انسان کے باطن میں اس کی ایک‬
‫ذات کا عکس بھی کہہ سکتے ہیں۔‬
‫کا نام دیتا ہے۔ اس نظرئیے کے مطابق ہر انسان‪ Animus‬اور ‪ Anima‬اس عکس کو کارل ژنگ‬
‫جوڑے میں پیدا کیا گیا ہے۔ مغلوب ہونے والی جنس عکس کی صورت میں ہر مرد و عورت میں‬
‫اور ہر عورت میں ایک مغلوب مرد ‪ Anima‬موجود رہتی ہے۔ یعنی ہر مرد میں ایک مغلوب عورت‬
‫ہوتا ہے۔ مغلوبیت یا اسی ادھورے پن کی تکمیل کا احساس زندگی میں خوشیاں‪ ،‬آسودگی اور ‪Animus‬‬
‫‪ ‬استحکام التا ہے۔‬
‫اگر ٓاپ یہ سوچ رہے ہیں کہ رنگوں سے اس تھیوری کا کیا تعلق ہے تو بس اتنا سمجھ لیجئے کہ سرخ‬
‫رنگ کو پسند کرنے والوں میں خواتین کی تعداد سب سے زیادہ نظر ٓاتی ہے۔ خواتین کی فہرست میں‬
‫صنف نازک کا رنگ‬‫ِ‬ ‫سرخ رنگ عمومی طور سے ٹاپ پر ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے اسے خواتین یا‬
‫‪ ‬سمجھا جاتا‪.‬ہے۔‬
‫نظریہ کے مطابق خواتین کے سرخ رنگ پسند کرنے کی وجہ دراصل ‪archetype‬حقیقت کیا ہے…‪.‬؟‬
‫کہا گیا ہے۔ کلر سائیکولوجی میں سرخ رنگ ‪ Animus‬ہے جسے ‪Mirror Image‬باطن میں چھپی‬
‫نسوانی رنگ نہیں بلکہ سرخ رنگ اپنی تاثیر سختی‪ ،‬ہیجان اور قائدانہ خواص کی بنیاد پر کلر‬
‫کہالتا ہے ۔ ‪ Masculine Color‬سائیکالوجی میں‬
‫انسانی زندگی پر سرخ رنگ کے اثرات‬
‫کلر سائیکولوجی میں سرخ رنگ کا شمار گرم ترین رنگوں میں ہوتا ہے۔ اس رنگ کے طبی اور‬
‫نفسیاتی اثرات زیادہ قوت اور شدت کے ساتھ اثر انداز ہوتے ہیں۔ سرخ رنگ ایک ایسا دلچسپ رنگ جو‬
‫ایک جانب تو خوشی ‪ ،‬محبت ‪ ،‬رومانویت جوش‪،‬اور تحفظ کی عالمت ہے تو دوسری جانب خطرہ‪،‬‬
‫رسک‪ ،‬انتقام اور غصہ کو بھی اسی رنگ سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ٓاپ سوچ رہے ہوں کہ‬
‫کس رنگ کی طرف زیادہ کشش رکھتی ہے اس کا ذکر ہم اگلی اقساط کے ‪ anima‬مردوں کی سائیکی یا‬
‫‪ ‬لئے چھوڑتے ہیں ۔‬
‫سرخ رنگ کلر سائیکولوجی میں زندگی بخشنے واال رنگ مانا جاتا ہے۔ اس رنگ میں جذباتیت ہے اور‬
‫اور کسی بھی جاندار کے جذبات پر اس کے اثرات براہ راست مرتب ہوتے ہیں ۔ اس کے خواص ٓاگ‬
‫اور حرارت جیسے ہی ہیں ۔ اسی صفت کی بنیاد پر یہ جسم میں حرارت و توانائی بڑھاکر شخصیت کو‬
‫پُراعتماد کرتا ہے۔ شوخی اور زندہ دلی التا ہے۔ تحفظ کا احساس اجا گر کرتا ہے۔ اپنے خوابوں کو پورا‬
‫کرنے کا جذبہ جوش و و لولے کے ساتھ جنون بھی بخشتا ہے۔‬
‫سرخ رنگ کی زیادتی ہیجان‪،‬غصہ‪ ،‬ضد اور لڑائی جھگڑے کو پروان چڑھاتی ہے۔ اس لئے سرخ رنگ‬
‫ب ضرورت مختلف امتزاج یا شیدز میں استعمال کروایا جاتا ہے۔‬ ‫‪ ‬کو حس ِ‬
‫سرخ رنگ کے دلداہ افراد نڈر‪ ،‬بے باک اور ہمہ وقت متحرک رہنے والے لوگ ہوتے ہیں ۔ایسے لوگ‬
‫بھی کہا جاتا ‪ Red-Blooded‬مہم جو طبیعت رکھتے ہیں ۔شاید یہی وجہ ہے کہ بولڈ افراد کو ریڈ بلڈڈ‬
‫ہے۔‬
‫سرخ صفات کے حامل لوگ اگر منفی ہوجائیں تو بے جا ضد‪ ،‬حسد‪ ،‬تکبر اور خود پسندی میں مبتال‬
‫‪ ‬ہوجاتے ہیں۔ یہ صفات ان کی شخصیت کا منفی تاثر اُبھارتیہیں۔‬
‫‪ ‬انسانی جسم میں ا س رنگ کا توازن رومانیت اور تعلقات میں گرم جوشی پیدا کرتا ہے۔‬
‫یہ رنگ قائدانہ خصوصیات کا حامل ہے۔‬
‫یہ رنگ بھوک میں اضافہ کرتا ہے اسی لئے مختلف ریسٹورانٹس میں سرخ رنگ نارنجی رنگ کے‬
‫‪ ‬ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔ اکثر ڈائینگ ہال میں سرخ رنگ پر مبنی سجاوٹ کو ترجیح دی جاتی ہے۔‬
‫‪ ‬اگر ٓاپ وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو سرخ رنگ کی درو دیوار اور ماحول سے بھی پرہیز ضروری ہے۔‬
‫ت ارادی والے افراد کے لئے یہ رنگ حیات ِ نو کا کام کرتا ہے ‪،‬انھیں اعتماد بخشتا ہے۔‬ ‫‪ ‬کمزور قو ِ‬
‫‪ٓ ‬افسس میں یہ رنگ موٹیویشن اور انرجی پرووائیڈر کی حیثیت رکھتا ہے۔‬
‫ت فیصلہ اور عزم پر قائم رہنے کی صالحیت میں اضافہ کرتا ہے۔‬ ‫افسران کے لئے خود اعتمادی قو ِ‬
‫انسانی جسم میں سُرخ رنگ کا انرجی بٹن‬
‫‪energy buttons‬‬
‫بھی ‪ Coccyx‬انسانی ریڑھ کی ہڈی کے ابتدائی تین مہروں پر مشتمل مثلث نما حصہ جسے کو کیکیس‬
‫کہتے ہیں یہ انرجی بٹن ہوتا ہے۔ سرخ رنگ اس انرجی بٹن کو متحرک اور توانا رکھتا ہے۔ اس انرجی‬
‫دوران کو‬
‫ِ‬ ‫بٹن سے خارج ہونے والی توانائی کا بنیادی مقصد جسم میں حرارت پہنچانا اور قلب و نظام‬
‫‪ ‬متوازن اور صحت‪.‬مند رکھنا ہے۔‬
‫جسم کے درجہ حرارت کو نارمل رکھنے ‪ ،‬درد کو رفع کرنے ‪ ،‬زخم مندمل ہونے اور اور سر سے لے‬
‫کا کام کرتا ہے۔ )‪ (Trigger‬کر پیر تک دور کرنے والی توانائی کے لئے سرخ رنگ ٹریگر‬
‫یعنی ایڈرینل گلینڈ سے خارج ہونے والے ہارمون کے اخراج )‪ (Epinephrine‬سرخ رنگ ایپی نیفرین‬
‫کو تحریک دیتا ہے۔ عام حالت میں یہ ہارمون جسم میں انتہائی قلیل مقدار میں پایا جاتا ہے۔ جسم کے‬
‫‪ ‬درجہ حرارت اور الیکٹرو الئیٹ کو نارمل رکھنے اور خون کی جسم میں ترسیل میں مددگارہوتاہے۔‬
‫ایک بات اور بتاتے چلیں کہ شدید غصہ یا خوف کی حالت میں یا اچانک صدمے میں اس ہارمون کا‬
‫دوران خون بڑھ‬
‫ِ‬ ‫اخراج بڑھ جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے نبض کی رفتار کی شرح ‪ ،‬دل کی دھڑکن اور‬
‫جانے کی وجہ سے بلڈ پریشر‪ ،‬شوگر میٹابولزم اور پٹھوں کے کھینچاؤ میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔‬
‫بیماریاں‬
‫اس انرجی بٹن کی ڈسٹربنس سے جسم میں خون کی ترسیل میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے۔ یہ ڈسٹربنس‬
‫آدمی کو بے چین اور تناؤ میں مبتال رکھتی ہے۔ اس رنگ کی کمی یا زیادتی تھکاوٹ ‪ ،‬بے چینی سستی‬
‫کاہلی ‪ ،‬بہت زیادہ سردی کا لگنا یا ہاتھ پیر ٹھنڈے رہنا ‪ ،‬بھوک میں کمی ‪،‬فالج اور بانجھ پن ‪ ،‬ہائی بلڈ‬
‫‪ ‬پریشر‪ ،‬یا دل کی بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔‬
‫سرخ رنگ کے بار ے میں کہنے اور لکھنے کے لئے تو بہت کچھ ہے۔ مزید معلومات کسی اور وقت‬
‫کے لئے اٹھا رکھتے ہیں ۔ اگلے باب میں ہم ایک نئے رنگ پر بات کریں گے۔‬
‫کلر سائیکالوجی کے سلسلٔہ تحریر پر ٓاپ کی ٓاراء کا انتظار رہے گا۔‬

‫‪ …. ‬نیال رنگ …‪ .‬وفا کا رنگ‬


‫نیال رنگ دنیا میں سب سے زیادہ پسند اور استعمال کیا جانے واال رنگ ہے ۔‬
‫اس رنگ کے خواص اور انسانی نفسیات پر اس کے اثرات ٓاسمان کی طرح المحدوداورسمندر کی طرح‬
‫وسیع ہیں۔ نیال رنگ کھلے پن کا احساس دیتا ہے۔ اس رنگ کی سچائی اور سب کو اپنا بنالینے کی‬
‫صالحیت اسے وفا کا رنگ بناتی ہے۔‬
‫وہ کیا خواص ہیں جن کی بنیاد پر نیال رنگ ہر رنگ میں ممتاز نظر ٓاتا ہے …‪..‬؟‬
‫اس کی اہمیت کا اندازہ ٓاپ اس بات سے لگائیے کہ کائنات میں ہمارے سروں پر موجود قدرتی سائبان‬
‫جسے ٓاسمان کہا جاتا ہے۔ کسی بھی کونے میں اس کا رنگ نیال ہی نظر ٓاتاہے۔اور اگر موسمی تغیرات‬
‫یا ٓالودگی کی وجہ سے اس کا نیال رنگ سرمئی بادلوں سے ڈھک جائے یا ابر سے سیاہ ہوجائے یا پھر‬
‫ڈوبتے سورج کی کرنیں اسے سرخ‪،‬پیلے ‪ ،‬نارنجی شیڈز دے دیں تو بھی ٓاسمان خوبصورت تو ہوجاتا‬
‫ہے مگر کشادگی‪ ،‬تحفظ اور سکون کا جو احساس کھال صاف نیال ٓاسمان دیتاہے۔ یہ خوبصورتی اس کا‬
‫نعم البدل نہیں ہوسکتی ۔ گو کہ ہم جانتے ہیں کہ ٓاسمان ہو یا سمندر ان کا رنگ نیال نہیں ہوتا ۔مگر یہ‬
‫بھی جانتے ہیں کہ ہوا میں سب سے زیادہ مقدار ٓاکسیجن اور نائیٹروجن کی ہوتی ہے ۔ جب ریلے‬
‫اسکیٹرنگ یا اسکائی ریڈی ایشن کی وجہ سے سورج کی روشنی کرنوں کی صورت میں فضاء میں‬
‫بکھرتی ہے تو ہوا میں موجود ٓاکسیجن اور نائیٹروجن کے شفاف اور بے رنگ مالیکیولز کم ویولینتھ کی‬
‫نیلی شعاعوں کو زیادہ جذب کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ٓاسمان اور سمندر ہمیں نیال نظرٓاتاہے ۔‬
‫حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی کتاب رنگ و روشنی سے عالج میں تحریر فرماتے ہیں کہ بنیادی‬
‫پہال رنگ ٓاسمانی رنگ ہے ۔‬
‫زمین تک پہنچنے میں فضائی ردو بدل کے اعتبار سے ہمیں مختلف قسم کے نیلے رنگ کی التعداد‬
‫رنگین شعاعیں ملتی ہیں ۔ہم یہ بھی بتا دیتے ہیں کہ جس نیلے رنگ کی ہم بات کر رہے ہیں وہ نہ تو‬
‫نیوی بلو ہے اور نہ ہی ٓاسمانی رنگ ہے ۔یہ قدرتی نیال رنگ ہے جس کی ویو لینتھ‪ 470‬نینو میڑ بتائی‬
‫جاتی ہے۔‬

‫قارئین کو ٓاسمانی رنگ کے ذکر سے کنفیوز ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔انشاء ہللا ٓانے والے ابواب‬
‫زیر تذکرہ نیلے رنگ کا فرق بھی تفصیل سے واضح کردیں گے ۔ فی الحال‬ ‫میں ہم ٓاپ کو ٓاسمانی اور ِ‬
‫بات کرتے ہیں نیلے رنگ کی جس کا شمار ٹھنڈے رنگوں میں ہوتا ہے ۔‬
‫ٹھنڈے رنگ کی ٓاسان وضاحت یہ ہے کہ کرنوں کی صورت میں زمین پر بکھرنے والی سورج کی‬
‫روشنی اس فضاء میں گرمی پیدا کرے گی یا ٹھنڈک اس کا انحصار اس کی ارتعاشی حرکت پر ہوتا‬
‫طول موج کے بالواسطہ تناسب میں ہوتی ہے ۔یعنی شعاع کی‬ ‫ِ‬ ‫ہے ۔اور یہ ارتعاشی حرکت اس کرن کی‬
‫طول موج ہوتی ہے اس میں اتنی کم ارتعاشی حرکت پائی جاتی ہے۔‬ ‫ِ‬ ‫جتنی لمبی‬
‫جیسا کہ ہم نے پچھلے باب میں ٓاپ کو بتایا تھاکہ سرخ رنگ گرم ترین رنگ مانا جاتا ہے ۔اس کی بھی‬
‫طول موج کا سب سے زیادہ ہونا ہے ۔سرخ‬ ‫ِ‬ ‫بنیادی وجہ اس کی ارتعاشی حرکت کا سب سے کم اور‬
‫طول موج اس میں ٹھنڈک پیدا کرتی ہے ۔‬ ‫ِ‬ ‫رنگ کے برعکس نیلے رنگ کی تیز ارتعاشی حرکت اور کم‬
‫ٹھنڈے رنگ کی نسبت سے یہ انسانی ذہن پر سکون اور ٓاشتی کے اثرات مرتب کرتا ہے ۔ اس کی اسی‬
‫ٹھنڈک اور سکون کی مناسبت پر عام طور سے رات میں دھیمی روشنی کے لئے جالنے والے نائٹ‬
‫بلب نیلے رنگ میں استعمال کئے جاتے ہیں ۔‬
‫‪ ‬نیال رنگ کھلے پن کا احساس دیتا ہے۔یا یوں کہہ لیجئے کہ کنفرٹ زون فراہم کرتا ہے ۔‬

‫نیشنل انسٹیٹیوٹ ٓاف ہیلتھ ‪،‬واشنگٹن ڈی سی میں ایک تجربہ یک خلوی جاندار امیبا پر کیا گیا ہے ۔اس‬
‫کے لئے امیبا کو پہلے نیلی روشنی میں رکھا گیا ۔نیلی روشنی میں امیبا نے خود بالکل ڈھیال چھوڑ دیا ۔‬
‫اس کی حرکت تھوڑی سست مگر پھیلی ہوئی تھی اور اس کی ساخت مکمل طور پر واضح تھی ۔اسی‬
‫امیبا کو جب سرخ رنگ کی روشنی میں رکھا گیا تو یہ یک خلوی جاندا ر مکمل طور پر سکڑ گیا۔اپنے‬
‫ٓاپ میں جیسے سمٹ گیا تھا۔جسے ریسرچرز نے پیکنگ کا نام دیا۔‬
‫اپنی شفایابی خواص کی وجہ سے بھی نیال رنگ خاص اہمیت رکھتا ہے‬
‫زمانہ قدیم سے نیلے رنگ کے صاف شفاف چمکدار نیلم کو دل و دماغ کو قوت بخشنے اور کئی‬
‫‪ ‬امراض کے عالج کے لئے پہنا جاتا رہا ہے۔‬
‫‪ ‬‬

‫کیا نیال رنگ مردوں کا رنگ ہے؟‬


‫کیا نیال رنگ مردوں کا رنگ ہے؟‬
‫اس کا جواب ہے نہیں۔‬
‫ہمارے جواب کی تفصیل• یہ ہے کہ ویسے تو نیال رنگ خواتین و حضرات دونوں میں یکساں مقبول اور‬
‫پسند کیا جاتاہے۔مگر جب دونون اصناف میں تفریق یا موازنے کے بات ٓاتی ہے تو رنگوں کی تقسیم میں‬
‫‪masculine color‬اور نیال رنگ مرد حضرات کے نام ‪ feminine color‬سرخ رنگ خواتین کے نام‬
‫موسوم کیا جاتا ہے ۔‬
‫نظریہ اور‪ arche type‬ایسا کیوں ہے؟ اس کی وجہ پچھلے باب میں ہم نے ٓاپ کو کارل ینگ کے‬
‫کے بارے میں تفصیل سے بتائی تھی ۔اور خواتین کے سرخ رنگ پسند کرنے وجہ سے‪mirror image‬‬
‫بھی تفصیل سے ٓاگاہ کیا تھا ۔ کلر سائیکولوجی میں نیال رنگ نسوانیت کا رنگ ہے ۔اور اس میں‬
‫نظریہ کی بنیاد پر مخالف جنس‪ arche type‬نسوانیت کا عنصر غالب ہے۔ اسی وجہ سے کارل ینگ کے‬
‫میں کشش کے باعث مرد حضرات نیلے رنگ کے لئے وہی کشش رکھتے ہیں جو خواتین سرخ رنگ‬
‫کے لئے رکھتی ہیں۔اور اسی وجہ سے یہ مرد حضرات کا من بھاتا رنگ سمجھا جاتا ہے ۔‬
‫‪ ‬‬
‫‪ ‬انسانی نفسیات پر نیلے رنگ کے اثرات‪ ‬‬
‫اگر اعتماد کا رنگ الل ہے تو اعتبار کا رنگ نیال ہے ۔ ‪1.‬‬
‫اوراحساس ذمہ داری ‪2.‬‬
‫ِ‬ ‫نیال رنگ ٓاپ کو پرامن رہنے ‪ ،‬رسانیت سے معامالت کو سمجھنے‬
‫کی ترغیب دیتاہے۔‬
‫نیلے رنگ میں وفا شعاری ہے ۔نرمی ہے‪ ،‬خوش گفتاری ہے ۔‪3. ،‬‬
‫وہ افراد جن کی شخصیت میں نیال رنگ نمایاں ہوتا ہے ایسے لوگ نرم دل ‪ ،‬پرخلوص اور ‪4.‬‬
‫حساس طبیعت کے مالک ہوتے ہیں ۔‬
‫مستقل مزاج ہوتے ہیں ۔کیونکہ اس رنگ میں نظم و ضبط ہے ۔ایسے افراد تبدیلیوں کو ‪5.‬‬
‫ٓاسانی سے قبول نہیں کرتے ۔‬
‫لڑائی جھگڑے سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ‪6.‬‬
‫اپنی سوچ اور نظریات کے مطابق زندگی گزارنا پسند کرتے ہیں۔اور اکثر ان پر اڑ جاتے ‪7.‬‬
‫‪ ‬ہیں‬
‫اگر پروفیشن کی بات کریں تو ایسے تجارتی ادارے جہاں اعتبار ہی سب کچھ ہے جیسے ‪8.‬‬
‫فائنانس‪ ،‬انشورنس ‪ ،‬بینکنگ ‪ ،‬اکاؤنٹس وغیرہ کے شعبہ جات۔‬
‫اورقابل اعتبار شخصیت انھیں اچھا اور ‪9.‬‬
‫ِ‬ ‫ریسرچز بتاتی ہیں کہ ان کی خوش گفتاری ‪ ،‬ذہانت‬
‫‪ ‬کامیاب استاد اور رہنما بناتی ہے ۔‬
‫نیال رنگ تعلقات کا رنگ ہے ایسے افراد کی کمیونیکشن سکل بہت اچھی ہوتی ہیں ۔‪10.‬‬
‫باتیں کرنے میں ماہر ہوتے ہیں اور ایسے افرد کی ون ٹو ون وربل کمیونیکیشن متاثر کن‪11.‬‬
‫ہوتی ہے۔‬
‫اپنے خیاالت اور جذبات کا اظہار بہت خوبصورتی سے کرتے ہیں ۔‪12.‬‬
‫جسمانی محنت طلب کام میں زیادہ خوشی محسوس نہیں کرتے ۔ایسے افراد ٓارام طلب تونہیں‪13.‬‬
‫مگرسہولت اور ٓاسائش طلب ضرور ہوتے ہیں ۔‬
‫کھانے پینے کے زیادہ شوقین نہیں ہوتے ۔ان کی بھوک بھی کچھ کم ہی ہوتی ہے ۔‪14.‬‬
‫‪ ‬‬

‫انرجی بٹن ‪ ‬‬

‫انرجی بٹن پر بات کرنے سے پہلے ہم ٓاپ کو بتاتے ہیں کہ انسانی ریڑھ کی ہڈی میں دور کرتی برقی ‪ ‬‬
‫کر نے میں نیال رنگ اہم کردار ادا کرتا ہے۔ دل ودماغ اور روح کا)‪ (Synchronize‬رو کو ِسنکرونائیز‬
‫تعلق ٓاپس میں جوڑتا ہے ۔اسی لئے اس رنگ کو مذہبی تقدس بھی دیا جاتا ہے ۔‬
‫اب جانتے ہیں اس انرجی بٹن کے مقام اور کام کے بارے میں ۔‬
‫نیلے رنگ کے لئے انرجی بٹن انسانی کھوپڑی کے بالکل نیچے گردن میں حلق کے بالکل نیچے موجود‬
‫ہوتا ہے ۔اس کا کام تھائروائیڈ گلینڈ کو انرجی فراہم کرنا ہے۔ تتلی کی شکل کے یہ غدود گردن کے اوپر‬
‫‪ ،Thyroxin‬سا نس کی نالی کے سامنے والے حصے میں پا ئے جاتے ہیں۔ یہ تھا ئرو کسن ہا ر مون‬
‫پیدا کرتے ہیں جو جسم کے سارے خلیوں کے میٹابولزم میں اہمیت رکھتا ہے۔‬
‫ٓاکسیجن انسانی زندگی کا بنیادی جزو ہے اور خون کے زرے زرے کی ضرورت ہے ۔ خلیوں میں‬
‫ٓاکسیجن کے استعمال اور حرارت پیدا کرنے کی شرح پر اثرانداز ہو تا ہے۔‬
‫تھا ئرو کسن جسم میں دوسرے بننے والے دوسرے ھا ر مو نز کے اخراج اور ان کے فعال میں اہم‬
‫کردار ادا کرتے ہیں۔‬
‫‪ Adrenaline‬جسم کی دوسرے ہارمونز کے لئے حسا سیت کو بڑھاتے ہیں۔ خا ص طور سے ایڈرینالین‬
‫کے لئے ۔‬
‫انہی وجوہات کی بناء پر تھائروکسن کی معمول سے ہٹ کر کم یا زیادہ مقدار جسم کے فعل کو متاثر‬
‫کرتی ہے اور مختلف پیچیدگوں کا باعث بنتی ہے۔مثالً تھا ئرو کسن ہا ر مون کی ناکافی مقدار ذہنی‬
‫پسماندگی یا کمزوری کی اہم وجہ بنتی ہے۔ بہت ہی کم تھائرو کسن سے جسم میں سستی پیدا ہوتی اور‬
‫وزن کے بڑھنے سے مریض موٹاپے کا شکار ہو جاتا ہے۔‬
‫بہت زیادہ تھائرو کسن کا اخراج بھی جسم کے فعال کو اسطرح متاثر کرتا ہے کہ مریض حد سے زیادہ‬
‫چست اور باتونی ہوجاتاہے۔‬
‫نیز دوسرے ہارمونز کا اخراج اور فعال بھی متا ثر ہو تا ہے۔‬
‫‪ ‬‬

‫‪ ‬‬

‫نیلے رنگ کی کمی اور نفسیاتی کمزوریاں‬


‫اب ٓاپ کو بتاتے ہیں عام طور پر نیلے رنگ کی کمی یا زیادتی کیا نقصانات اورکمزوریاں پیدا ‪ ‬‬
‫کرسکتی ہے۔‬
‫کلر سائیکولوجی کے مطابق نیلے رنگ کی کمی یا زیادتی سے پیدا ہونے والی نفسیاتی کمزوریاں یہ ہیں‬
‫اگر دو لفظوں میں بتانا چاہیں تو اعصابی دباؤ اور بے سروپا سوچوں کا ہجوم نیلے رنگ کی کمی کا‬
‫عندیہ ہے ۔‬
‫اس کی کمی سے جھنجھالہٹ اور غصہ میں اضافہ ہوسکتا ہے۔‬
‫ایسے افراد چیختے چالتے اپنے غصے اور بے زاری کا اظہار کرتے نظر ٓاتے ہیں ۔‬
‫مزاج میں چڑچڑاپن‪،‬مستقبل کا خوف رہتا ہے۔‬
‫اس رنگ کی زیادتی اداسی ‪ ،‬تنہائی پسندی کو دعوت دیتی ہے ۔خالی پن پیدا کرتی ہے۔ اسی لئے اکثر‬
‫اسے اداسی کا رنگ بھی کہتے ہیں ۔‬
‫انگریزی کا ایک مشہور فریز کہ اگر کوئی کہے فیلنگ بلو تو اس کامطلب ہے کہ وہ تنہائی محسوس‬
‫کرہا ہے اسے کچھ سماجی سرگرمی کی ضرورت ہے ۔‬
‫چونکہ اعصابی تناؤ کو دور کرنے میں یہ رنگ اہم کردار ادا کرتا ہے۔یہی جہ ہے کہ ذہنی سکون کے‬
‫لئے کلر تھراپی میں اکثر مریضوں کو نیلی روشنی کا مراقبہ بھی کروایا جاتاہے‬
‫یہ بھوک کو کم کرتا ہے اور نبض کی رفتار دھیمی کرتا ہے۔‬
‫ایسے افراد بہت زیادہ سوچتے ہیں اور بال کی کھال اتارنے میں لگے رہتے ہیں ۔‬
‫رشتوں میں حد درجہ جذباتی برتاؤ کا اظہار کرتے ہیں‬
‫اگلے باب میں ہم ایک نئے رنگ پر بات کریں گے۔ کلر سائیکالوجی کے سلسلٔہ تحریر پر ٓاپ کی ٓاراء کا‬
‫انتظار رہے گا۔‬
‫‪ ….‬سبز رنگ …‪ .‬تجدید کا رنگ ‪ ‬‬
‫ویسے تو دنیا بھر میں سبز رنگ شفایابی کا رنگ ہے مگر ہم نے اسے تجدید کا نام دیا ہے۔‬
‫کیوں…‪.‬؟‬
‫تو چلیں اس پر بات کرتے ہیں۔ نیلے رنگ کے بعد بنی نوع انسان کے لئے قدرت کا حسین انتخاب سبز‬
‫خالق کائنات نے سبز رنگ زمین پر ہرسُو ہریالی ‪ ،‬خوردرو پودوں ‪ ،‬درختوں‪،‬سبزہ سے پر‬ ‫ِ‬ ‫رنگ ہے۔‬
‫وادیوں کی صورت میں بکھیر دیا ہے۔ جھیلیں بھی وہیں خوبصورت ہوتی ہیں جہاں سبزہ ہو اور جہاں‬
‫سبزہ ہے وہیں خوشحالی ہے۔ سبزہ امن وسکون کی عالمت ہے۔ جب ہم زندگی کے ٓاثار تالش کرنے کی‬
‫بات کرتے ہیں تو پانی کی موجودگی زندگی کی اُمید بندھاتی ہے۔ مگر جب کہیں ہری کونپل نظر ٓاتی‬
‫ہے تو ہم جان جاتے ہیں کہ زندگی بالکل یہیں کہیں قریب ہی موجود ہے۔ اور دور کیوں جائیں عمارتوں‬
‫کے سرمئی پتھروں ‪،‬الل اینٹوں اور کالی سڑکوں کے درمیان اگر کوئی رنگ تازگی اور زندگی کا احسا‬
‫س پیدا کرتا ہے تو وہ ہے سبزرنگ۔ سردیوں کے خشک اور اُجاڑ مرجھائے موسم کے بعد درختوں پر‬
‫نکلنے والی سبز رنگ کی ننھی سی کونپل‪ ،‬بہار کی ٓامد کا پیغام التی ہے۔ زرخیزی اور شادابی التی‬
‫ہے۔‬
‫ایک نیا ٓاغاز۔ پھر سے نئی صبح کا سفر ننھی سی سبزکونپل سے شروع ہوتا ہے اسی لئے اس کو تجدید‬
‫کا رنگ بھی کہا گیا ہے۔‬
‫تاریخ بتاتی ہے کہ سبز رنگ شفایابی کی حیرتانگیز قدرتی صالحیت رکھتا ہے۔ زمرد جسے انگریزی‬
‫کہا جاتا ہے بھال کون اس خوبصورت چمکدار شفاف سبز رنگ ‪ Emerald Green‬میں ایمییریلڈ گرین‬
‫کی خوبصورتی کا دلداہ نہیں۔ زمرد کا شمار قیمتی پتھروں میں ہوتا ہے۔ اسے دولت کے حصول اور‬
‫کاروبار میں برکت و فراوانی کے ساتھ ساتھ زمانٔہ قدیم سے اسے کئی بیماریوں کے عالوہ حزن و مالل‬
‫بطور عالج پہنایا اور پہنا جاتا رہا ہے۔‬
‫ِ‬ ‫غم و اداسی کے لئے بھی‬
‫چینی تہذیب میں اسے رزق کی کشادگی اور کاروباری کامیابی کے لئے انتہائی اہم مانا جاتا ہے۔‬
‫زمانہ قدیم سے ٓاج تک ماحول کو ٓالودگی سے محفوط رکھنے اور انسانی سوچ کو منفی اثرات سے‬
‫محفوظ رکھنے کے لئے سبز رنگ استعمال کیا جارہاہے۔‬
‫کلر سائیکلوجی کی بنیاد پر اس رنگ کا گہرا تعلق انسانی جذبات اور خیاالت سے ہے۔‬
‫اگر انسان کے اندر جھانکا جائے تو دل کا رنگ سبز مانا جاتا ہے۔ ہم نے ٓاپ کو بتایا تھا کہ نیال رنگ‬
‫دل و دماغ میں تعلق پیدا کرتا ہے۔ مگر جب بات دل دماغ اور روح کی ٓاتی ہے توسبز رنگ اس تعلق کو‬
‫نہ صرف جوڑتا ہے بلکہ مضبوط کرتا ہے۔ سبز رنگ کے انسانی جذبات اور کیفیات پر اثرات کئی‬
‫زیر تحقیق ہیں۔‬
‫‪ ‬حوالوں سے ابھی بھی ِ‬
‫‪ ‬‬

‫‪ ‬ہڈن کلر سے کیا مراد ہے ؟ِ‬


‫کے بارے)‪ (Hidden Colors‬سبز نگ کے بارے میں مزید بتانے سے پہلے ہم ٓاپ کو کچھ ہڈن کلرز‬
‫میں بتاتے ہیں ۔‬
‫ہڈن کلرز سے مراد ہے چھپے ہوئے رنگ۔ دو یا دو سے زائد رنگوں کے ملنے سے جو نئے رنگ‬
‫وجود میں ٓاتے ہیں۔ وہ ثانوی رنگ کہالتے ہیں۔ یعنی ایسے رنگ جو دوسرے رنگوں کے امتزاج سے‬
‫بنتے ہیں ۔ امتزاج سے بننے والے ثانوی یا رنگوں میں بنیادی رنگوں یعنی ہڈن کلر کے خواص بھی‬
‫موجود ہوتے ہیں۔ اس لحاظ سے یہ رنگ زیادہ دلچسپ اور پاور فل ہوجاتے ہیں۔ سبز رنگ ویسے تو‬
‫اسپیکٹرم پر ایک نیوٹرل کلر مانا جاتا ہے مگر یہ بھی دو بنیادی رنگوں کے امتزاج سے بنتا ہے۔ سبز‬
‫رنگ کے دو بنیادی ہڈن کلر نیال اور پیال ہیں۔اس لحاظ سے سبز رنگ میں اپنے خواص کے ساتھ دونوں‬
‫رنگوں کے خواص بھی مختلف مقداروں میں یکجا ہوجاتے ہیں۔‬
‫ایک اور دلچسپ حقیقت یہ بھی ہے کہ ان ہڈن کلرز کی مقداروں میں کمی یا زیادتی ثانوی رنگ کی‬
‫خصوصیات کو تھوڑا بہت یا پھر یکسر بدل دیتی ہے۔ کہیں نیال زیادہ ہے تو زنگاری بن جاتا ہے۔ کہیں‬
‫پیال زیادہ ہے تو انگوری توکہیں پیرٹ گرین تو کہیں اولیو گرین۔ یاد رہے جیسے جیسے رنگوں کے‬
‫امتزاج میں فرق ٓاتا جاتا ہے ویسے ویسے ان کے خواص اور انسانی نفسیات پر ان کے اثرات بھی‬
‫بدلتے جاتے ہیں۔‬
‫فی الوقت ہم ٓاپ کو اس سبز رنگ کے بارے میں بتارہے ہیں جس کی ویو لینتھ ‪ 495‬سے‪ 570‬نینو میٹر‬
‫کے درمیان ہوتی ہے۔ اسے معتدل قدرتی رنگ کہا جاتا ہے۔‬
‫‪ ‬‬

‫‪ ‬‬

‫‪ ‬انسانی نفسیات پر سبز رنگ کے اثرات‬


‫مثال کے طور پر نیال رنگ بڑھ جائے تو ایسے لوگ سست اورٓارام پسند ہوجاتے ہیں اور ‪1.‬‬
‫پیال رنگ زیادہ ہوتو سوچ میں خوف‪،‬بزدلی اور اختالفات جگہ بنا لیتے ہیں۔‬
‫۔کاہی سبز رنگ اور زیادہ مٹیاالہو تا ہے ان افراد کا جن میں جلن اور حسد کا مادہ زیادہ ہوتا ‪2.‬‬
‫ہے۔‬

‫۔جب کہ اولییو گرین کلر صحت مندی اورخو ش و خرم نفسیات کی عالمت ہے۔ ‪3.‬‬

‫۔پیرٹ اور الئم گرین میں نوعمری کی جھلک ہے۔ ‪4.‬‬

‫۔ گہرا سبز دل کو توانا اور خوش و خروم رکھتا ہے۔ ‪5.‬‬

‫جب ٓاپس میں مل کر جڑ کر بیٹھنے کی بات ہوتی ہے تو وہاں سبز رنگ ہوتا ہے۔ ایسے ‪6.‬‬
‫‪ ‬افراد کی ملنساری کو اگر بھائی‬
‫چارہ کا نام دیا جائے تو اس سے خوبصورت تعریف نہیں ہوسکتی۔ یعنی سبز رنگ کو ‪7.‬‬
‫بھائی چارے کا رنگ بھی کہا‪ ‬جاسکتا ہے۔‬

‫جب بڑے بزرگوں رحمتوں کی بات ہوتی ہے تو سبز رنگ ہوتاہے اور جب صحت مندی ‪8.‬‬
‫‪ ‬کی بات ہوتی ہے تو سبز رنگ‬
‫شفا کا رنگ مانا جاتا ہے۔ ہیلنگ یا اندمالی خصوصیات کی وجہ سے ٓاپریشن تھیٹرز میں ‪9.‬‬
‫‪ ‬سرجری کے دوران پہنا جانے‬
‫واال گاؤن خصوصی طور سے سبز ہوتا ہے۔‪10.‬‬

‫پیلے رنگ کی دانشمندی جب نیلے رنگ کی متحرک دماغی قوتوں سے ملتی ہے تو نیوٹرل‪11.‬‬
‫یا غیرجانبدار سوچ پیدا ہوتی‪ ‬ہے…‪ .‬ہر معاملے کی پرکھ ٹھوس بنیادوں پر کرنے کی‬
‫صالحیت رکھتے ہیں۔ ان افراد میں غیرجانبداری ہوتی ہے۔‪ ‬پریکٹکل ہوتے ہیں۔‬

‫ایسے افراد رحمدل اور درد مند ہوتے ہیں۔ دوسروں کے دکھ درد کو اپنا دردسمجھتے ہیں۔‪12.‬‬
‫سماجی خدمات میں پیش پیش رہتے ہیں۔‬

‫ایسے افراد اچھے سننے والے یا لِسنرہوتے ہیں۔‪13.‬‬

‫باغبانی کے دلداہ‪ ،‬فطرت سے پیار کرنے والے ہوتے ہیں۔‪14.‬‬

‫پرسکون اور ٹھنڈے مزاج کے ہوتے ہیں۔‪15.‬‬

‫جلد بازی سے کام نہیں لیتے۔‪16.‬‬

‫سماجی تعلقات اچھی بنیادوں پر استوار کرنے کی صالحیت رکھتے ہیں۔‪17.‬‬

‫۔ایسے افراد جن کی شخصیت پر سبز رنگ غالب ہوتاہے۔ خوش مزاج ہونے کے ساتھ ساتھ‪18.‬‬
‫بہت سلجھی ہوئی سوچ کے مالک ہوتے ہیں۔‬

‫۔ کھلے دل کا برتاؤ رکھتے ہیں۔‪19.‬‬

‫۔تازگی اور ویرانی میں سب سے نمایاںفرق سبز رنگ ہوتا ہے۔ اس کی وضاحت ہم یوں‪20.‬‬
‫‪ ‬کریں گے کہ بے شک زمین‬
‫سبزہ زاروں سے سجی سنوری ہے۔ مگر یہ سبزہ زار بہت زیادہ دیکھ بھال اور توجہ‪21.‬‬
‫مانگتے ہیں۔ انھیں ہر ابھرا رکھنے کے لئے ان کی ٓابیاری کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔‬
‫ورنہ یہ ہریالی خشکی و ویرانی میں بدل جاتی ہے۔ پودے درخت مرجھا جا تے ہیں۔‬

‫اسی طرح وہ لوگ جن کی شخصیت میں سبز رنگ غالب ہوتا ہے بہت حساس لوگ ہوتے‪22.‬‬
‫ہیں۔ مگر رشتوں میں توجہ کے طالب بھی ہوتے ہیں۔ اگر انھیں وہ توجہ نہ ملے تو بہت جلد‬
‫ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ایک ایسا عشق ایسا پیار جس کی لوگ تمنا کرے وہ یہ‬
‫افراد کرتے ہیں۔‬

‫۔اگر ان کی یہ خصوصیات منفی ہوجائیں تو ان میں خود غرضی پیدا ہوتی ہے۔ تنقیدی‪23.‬‬
‫‪ ‬ہوجاتے ہیں۔‬
‫‪ ‬‬

‫سبز رنگ کی کمی اور نفسیاتی کمزوریاں‬


‫‪ ‬اب ٓاپ کو بتاتے ہیں کہ سبزرنگ کی کمی یا زیادتی کیا نقصانات اورکمزوریاں پیدا کرسکتی ہے۔ ‪ ‬‬
‫کلر سائیکولوجی کے مطابق سبزرنگ کی کمی یا زیادتی سے پیدا ہونے والی نفسیاتی ‪1.‬‬
‫کمزوریاں یہ ہیں‬

‫سبز رنگ کی خاصیت اس کی اعتدال پسندی ہے۔ اس کی بے اعتدالی سب سے پہلے مزاج ‪2.‬‬
‫اور تعلقات پر ااثر انداز ہوتی۔‬

‫ہر وقت کی اداسی‪ ،‬بے یقینی اس رنگ کے توازن کو ڈسٹرب کرتی ہے۔ ‪3.‬‬

‫اس رنگ کی زیادتی جلن اور حسد کی وجہ بنتی ہے۔ ‪4.‬‬

‫اس رنگ کی کمی اداسی ‪ ،‬سستی ‪ ،‬اور تنہائی اور تلخی پیدا کرتی ہے۔ ‪5.‬‬

‫ایسے افراد کی بہت زیادہ پرکھ کی عادت کبھی کبھار ان کو مشکل میں ڈال دیتی ہے۔ ‪6.‬‬

‫کسی بھی کام میں یا نئے پروجیکٹ میں حد سے زیادہ محتاط روئیے کا مظاہرہ دوسروں کو ‪7.‬‬
‫‪ ‬زچ بھی کردیتا ہے۔ احساس ملکیت بڑھ جاتا ہے۔‬
‫‪ ‬‬

‫انرجی بٹن‬

‫‪ ‬‬
‫سبزکا نرجی بٹن ہمارے دل کے قریب ہوتا ہے۔ اس رنگ کی توانائی دل کوتقویت دیتی ہے اور اسے‬
‫خوش باش رکھتی ہے۔‬
‫یہاں موجود گلینڈ تھائمس کہالتاہے۔تلی اور تھائمس بھی لمفیٹک سسٹم کا حصہ ہو تے ہیں۔‬
‫لمفوسائیٹس پرانے سرخ خون کے خلیوں کو ختم کرکے ان میں موجود ہیموگلوبن کو ری سائیکل۔ یعنی‬
‫نئے خلیوں کے لئے دوبارہ سے استعمال کے قابل بناتے ہیں۔‬
‫سبز رنگ کی توانائی اس گلینڈ کو متحرک رکھتی ہے۔ اس سے خارج ہونے واال کیمیائی مادہ نظام‪،‬‬
‫دوران خون‪ ،‬دل کی شریانوں کے نظام اور نچلے پھیپھڑوں کو توانائی پہنچاتا ہے۔‬
‫ِ‬ ‫تنفس ‪،‬‬
‫سبز رنگ بلڈ پریشر کونارمل یا نارمل سے تھوڑا کم رکھتا ہے۔ جسے ٓاپ لو بلڈ پریشر بھی کہہ سکتے‬
‫ہیں۔‬
‫سبز رنگ جذبات میں توازن پیدا کرتا ہے۔‬
‫کلر سائیکولوجی بتاتی ہے کہ کیونکہ اس رنگ کے جذبات پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس لئے‬
‫جن کے دل ٹوٹ جاتے ہیں ان کا ہارٹ انرجی بٹن ڈسٹرب ہوجاتا ہے۔‬
‫بے یقینی عدم تحفظ اور مستقبل کا خوف یا کسی بھی وجہ سے اگر یہ انرجی بٹن ڈسٹرب ہوجائے تو‬
‫سانس کے تکلیف یعنی استھما یا دمہ ‪ ،‬کان کی تکالیف ‪،‬گردن ‪ ،‬کندھوں اور بازوؤں اور ان کے‬
‫‪ ‬عضالت میں درد اور دل کی تکالیف کا باعث بن سکتا ہے۔‬
‫‪ ‬‬

‫‪ ‬‬

‫اگلے باب میں ہم ایک نئے رنگ پر بات کریں گے۔ کلر سائیکالوجی کے سلسلٔہ تحریر پر ٓاپ کی ٓاراء کا‬
‫انتظار رہے گا۔‬

‫‪ ‬ناْرنجی …‪ .‬زندگی سے بھرپور رنگ‬

‫نارنجی رنگ کی بات کی جائے تو عموما خوش رنگ کینو نظروں کے سامنے آجاتا ہے۔ اس تصور‬
‫کے ساتھ ہی کٹھا میٹھا سا ذائقہ بھی منہ میں محسوس ہوتاہے۔‬
‫نارنجی رنگ جسے ہم انگریزی میں اورنج کہتے ہیں۔ زندگی سے بھرپور ایک انتہائی خوبصورت‬
‫چلبالتا سا رنگ ہے۔ اس میں ہر لمحہ حرکت ہے۔ بےچینی ہے۔ اس کی ویو لینتھ کلر وھیل اور اسپیکٹرم‬
‫طول موج کے‬
‫ِ‬ ‫پر ‪ 590‬سے ‪ 620‬نینو میٹر کے درمیان ہوتی ہے۔ یعنی جب روشنی کی لہریں اپنی‬
‫حساب سے سفر کرتی سرخ سے پیلے رنگ کی جانب بڑھتی ہیں۔ یا یوں کہیئے کہ ایک انرجی بٹن سے‬
‫دوسرے انرجی بٹن کی جانب گامزن ہوتی ہیں ‪ ،‬تب سرخ اور پیلے کے درمیان ایک مقام جہاں دونوں‬
‫رنگوں کا امتزاج نارنجی رنگ کی صورت میں ابھرتا ہے ۔‬
‫سرخ رنگ کی طاقت اور پیلے رنگ کی ذہنی صالحیتیں مل کر ایک ایسا رنگ تخلیق کرتی ہیں جس‬
‫میں معصوم بچوں کی سی چہل پہل ہوتی ہے۔ بذلہ سنجی ہوتی ہے۔ جہاں موج مستی ہے غل غپاڑہ ہے۔‬
‫یوں کہیے کہ جہاں میلہ ہے وہاں نارنجی رنگ ہے ۔‬
‫اگر ظاہر و باطن میں فرق کرنا ہوتو نارنجی رنگ خالصتا ً اظہار ہے۔ یہ ظاہر کا رنگ ہے ۔اس میں‬
‫مادیت ہے ۔دنیاوی شعور ہے ۔‬
‫اگر تاریخی حوالوں سے دیکھیں تو سکھ ‪ ،‬ہندو اور بدھ مت میں اس رنگ کو مذہبی حیثیت حاصل ہے۔‬
‫یورپ اور امریکہ میں یہ رنگ خوشی رنگینی کی عالمت ہے ۔‬
‫چینی تہذیب میں بھی اسے مذہبی تقدس حاصل رہا ہے ۔چینیوں کے مطابق یہ تبدیلی کا رنگ ہے۔ گرم‬
‫سے ٹھنڈے موسم کی تبدیلی کا رنگ ہے۔ جب پتوں میں موجود سبز کلوروفل کی مقدار کم ہوتی جاتی‬
‫ہے توپتوں میں بچ جانے واال پگمنٹ نارنجی رنگ میں نظر ٓاتا ہے اور یوں خزاں میں پتے سبز سے‬
‫بتدریج نارنجی ہوجاتے ہیں ۔‬
‫اثرات اور خواص کے حوالے سے نارنجی رنگ کا شمار گرم رنگوں میں کیا جاتاہے ۔‬
‫کلر سائیکولوجی کے مطابق یہ رنگ شعور ی صحت مندی کو ظاہر کرتا ہے ۔اس رنگ کے اثرات‬
‫زیادہ تر جسمانی ردعمل اور عمل یا حرکت کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں ۔یہ ایک محرک کا کام‬
‫سرانجام دیتا ہے ۔طبی لحاظ سے جن افراد میں خون کی کمی ہوتی ہے ان میں نارنجی رنگ انتہائی ہلکا‬
‫افراد میں انیمیا کی شکایت ‪ Vegetarian‬پایا گیا ہے۔گوشت سے دوری اور صرف سبزی کھانے والے‬
‫زیادہ پائی جاتی ہے ۔اکثر یوگی گوشت سے دوری کی مشقوں کے دوران اس کمی کو پورا کرنے کے‬
‫لئے نارنجی رنگ کی پٹی سر پر باندھتے ہیں ۔‬

‫‪ ‬‬

‫انسانی نفسیات پر نارنجی رنگ کے اثرات‬


‫اگر ٓاپ کسی ایسی بے باک شخصیت کو جانتے ہیں۔ جس کے ٓانے سے محفل گل و گلزار ہوجاتی ہے۔‬
‫جن کے چٹکلے ‪،‬رنگیلے بھڑکیلے لباس سے کبھی کبھار ٓانکھیں چندھیا جاتی ہیں ۔ تو سمجھ لیجئے کہ‬
‫اس شخصیت میں نارنجی رنگ غالب ہے۔ یہ خوش وخرم موج و مستی کا رنگ ہے۔ جذبات کے اظہار‬
‫کا رنگ ہے ۔ایک ایسا رنگ جس کی حامل شخصیات بے باک‪،‬نڈر‪ ،‬چلبلی اور موج مستی کی دل دادہ‬
‫ہوتی ہیں ۔‬
‫ان کی حاضر جوابی محفل کو زعفران زار کردیتی ہے۔‪1.  ‬‬
‫ایسے افراد کو اگر بے چین روح کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ہر پل کچھ نیا چاہتے ہیں ۔اپنی ‪2.‬‬
‫زندگی کو بھرپور طریقے سے جینا چاہتے ہیں ۔‬
‫ظاہری خوبصورتی انہیں با ٓاسانی متاثر کرتی ہے۔ نا صرف خود کوسجاتے سنوارتے ہیں ۔ ‪3.‬‬
‫بلکہ اپنے سے منسلک ہر انسان اور ہر شے کو خوبصورت دیکھنا چاہتےہیں ۔‬
‫نارنجی رنگ کے حامل افراد ٓارائش و زیبائش کے دلداہ ہوتے ہیں اور نت نئے فیشن کے ‪4.‬‬
‫مطابق خود کوڈھا لتے رہتے ہیں ۔‬
‫یہ بھی دلچسپ ہے کہ یہ خوبی مرد اور خواتین دونوں میں پائی جاتی ہے ۔نارنجی رنگ ‪5.‬‬
‫کی خواتین اگر اپنے میک اپ اور لباس سے حسن کو چار چاند لگاتی ہیں تو مرد حضرات‬
‫بھی جینٹس سیلون میں خاصا وقت گزارتے نظر ٓاتے ہیں ۔‬
‫دعوتوں کے شوقین اور چٹ پٹے اور لذیذ کھانوں کے رسیا ہوتے ہیں ۔شہر میں کہاں کس ‪6.‬‬
‫قسم کا کھانا ملتاہےیہ ایک لمحے میں بتا دیں گے۔نفسیات کے مطابق یہی وہ افراد ہوتے ہیں‬
‫جن کے دل کا راستہ پیٹ سے ہوکر جاتا ہے ۔‬
‫اپنی تعریف سننا پسند کرتے ہیں ۔اسی لئے خوش ٓامدی افراد انھیں با ٓاسانی قابو کرلیتے ‪7.‬‬
‫ہیں ۔‬
‫یہ افراد روک ٹوک یا سوال جواب پر گھر والوں سے الجھتے ہیں ۔اپنی مرضی سے ہر کام ‪8.‬‬
‫کو کرنا پسند کرتے ہیں ۔اور تو اور ایسے بچے بھی روک ٹوک سے چڑتے ہیں ۔حد سے‬
‫بڑھ جائیں تو پھر امی کی پٹائی بھی یہی بچے زیادہ کھاتے ہیں ۔‬
‫یہ افراد بے لگام گھوڑے کی طرح سرپٹ دوڑنا یا پھر ٓاوارہ پنچھی کی مانند ہواؤں میں اڑنا ‪9.‬‬
‫چاہتے ہیں ۔‬
‫اپنے خیاالت اور خوابوں کو حقیقت کا روپ دینے کے لئے کوئی بھی خطرہ مول لینے کو‪10.‬‬
‫تیار ہوجاتے ہیں ۔‬
‫ایسے افراد بال وجہ پہاڑوں کی بلندی سرکرتے نظر ٓاتے ہیں تو اپنی انا کی جنگ میں کسی‪11.‬‬
‫چھوٹی سی بات پرمار پٹائی کرتے ہوئے بھی با ٓاسانی مل جاتے ہیں ۔‬
‫پڑھنے لکھنے سے دور بھاگتے ہیں ۔فلسفیانہ گفتگو اور ماحول سے شدید الرجک ہوتےہیں۔‪12.‬‬
‫ان افراد کو اگر ڈھونڈنا ہو تو یہ ٓاپ کو کسی بک اسٹال یا الئبریری کے ٓاس پاس نہیں نہیں‪13.‬‬
‫بلکہ سنیما میں ‪،‬شاپنگ مال میں ‪،‬اورسیلون میں مل جائیں گے ۔‬
‫شوق کا کوئی مول نہیں ۔یہ بات انہی کے لیے کہی جاتی ہے ۔ اس لیے فضول خرچ بھی‪14.‬‬
‫کہالتے ہیں ۔‬
‫‪ ‬‬

‫‪ ‬نارنجی رنگ کی کمی اور نفسیاتی کمزوریاں‬


‫اس رنگ کا عدم توازن اسی موج و مستی کو منفی رخ دے دیتا ہے ۔‬
‫بہت زیادہ شو ٓاف اور خود پسندی کی عادت انھیں مغرور اور خود غرض بنادیتی ہے۔ ‪1.‬‬
‫من چاہی چیز کے حصول کے لئے جنونی ہوجاتےہیں ۔ ‪2.‬‬
‫شدت پسندی انھیں جارحیت پر اکساتی ہے ۔ ‪3.‬‬
‫ایسے لوگ محفل میں سب سے نمایا ں نظر ٓانا پسند کرتے ہیں ۔اور اگر یہ انرجی بٹن ‪4.‬‬
‫ڈسٹرب ہوجائے تو اپنے ٓاگے کسی کو کچھ نہیں سمجھتے ۔‬
‫‪ ‬اپنی بات منوانے کے لئے بغاوت پر اتر ٓاتے ہیں ۔ ‪5.‬‬
‫ان افراد کے لے بہترین پروفیشن کی بات کی جائے تو سماجی رابطے اور کاروباری ‪6.‬‬
‫تعلقات میں نارنجی رنگ ایک محرک کا کام کرتا ہے ۔ایسے افراد مارکیٹنگ میں انتہائی‬
‫کامیاب ثابت ہوتے ہیں ۔‬
‫انداز گفتگو‪ U‬اور بذلہ سنجی کے باعث کسی بھی پراڈکٹ کے لئے با ٓاسانی ‪7.‬‬ ‫ِ‬ ‫خوبصورت‬
‫خریدار پیدا کرلیتے ہیں ۔‬
‫نت نئے ٓائیڈیاز اور کمیونیکیشن اسکلز ان کو کامیاب بزنس پرسن بنا سکتی ہیں ۔ ‪8.‬‬
‫‪ ‬سماجی خدما ت میں پیش پیش رہتے ہیں ‪9.‬‬
‫‪ ‬ٹیم ورک میں بھی اپنی انفرادی حیثیت کو ہر صورت برقرا رکرکھتے ہیں ۔‪10.‬‬
‫‪ ‬فیلڈ ورک بہت شوق اور لگن سے کرتے ہیں‪11.‬‬
‫اچھے ٓاگنائزر ہوتے ہیں ۔ایونٹ مینجمنٹ میں کامیاب رہتے ہیں ۔‪12.‬‬
‫شوبز اور فیشن انڈسٹریز میں کامیاب اور نمایاں مقام حاصل کرتے ہیں ۔‪13.‬‬
‫اچھے قصہ گو یا نیریٹر ہوتے ہیں عام سی بات میں بھی ڈرامائی انداز پیدا کر نے کی بھر‪14.‬‬
‫پور صالحیت رکھتے ہیں ۔اکثر رائی کا پہاڑ بھی بنادیتے ہیں ۔‬
‫خوبصورتی ان کو سحر میں مبتال کردیتی ہے اس لئے سیاحت کو بھی اگر بحیثیت پروفیشن‪15.‬‬
‫اپنائیں تو کامیاب رہتے ہیں ۔‬
‫‪ ‬‬

‫انرجی بٹن‬
‫‪ ‬‬
‫ہوتا ہے۔ انسانی ریڑھ‪ sacral plexus‬گو کہ اس رنگ کا انرجی بٹن ریڑھ کی ہڈی مین سیکرل پلیکس‬
‫کی ہڈی کے ٓاخری دو مہروں اور کولہے کی ہڈی کے چار مہروں میں اعصاب کا جال ہے۔ میڈیکل‬
‫کی بات ہو سب جانتے اور مانتے ہیں کہ صحت مند)‪ (Mind Body Soul‬سائنس ہو یا مائینڈ باڈی سول‬
‫نظام ہاضمہ کی توانائی ایک بھرپور صحتمند زندگی کی عالمت ہے۔ نارنجی رنگ نظام ہضم کو بھی‬ ‫ِ‬
‫تقویت فراہم کرتا ہے۔وہ افراد جن میں نارنجی رنگ کی مقدار میں عدم توازن ہوجائے۔ ان میں ڈپریشن‬
‫بڑھ جاتا ہے ۔وہ مختلف الرجیز کا شکار ہوجاتے ہیں۔‬
‫نظام ہاضمہ تندرست نہیں رہتا ۔ایک دلچسپ حقیقت یہ بھی ہے کہ اگر ٓاپ خوف یا کسی بھی طرح‬ ‫ِ‬ ‫ان کا‬
‫کی جذباتی دبائو میں پیٹ میں ایک تتلی کی پھڑپھڑاہٹ جیسی حرکت کومحسوس کرتے ہیں ۔جسے‬
‫بٹرفالئی مومینٹ کہا جاتا ے وہ بھی اسی نارنجی رنگ کی وجہ سے ہوتی ہے ۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ‬
‫بے جا اسٹریس اور حد سے زیادہ ڈپریشن بھی اس بٹن کے ڈسٹربنس کی وجہ بنتی ہے جس کی وجہ‬
‫سے ایسے لوگوں میں معمولی سی بات پر یا کبھی کبھی بے وجہ ہی پیٹ میں ایسی کیفیت رہنے لگتی‬
‫ہے۔ شاید ہی کوئی ہو جو اس کیفیت سے ناواقف ہو۔ یہ پیٹ میں پیداہونے والی وہی کیفیت اور حرکت‬
‫ہے جو اکثر طالب علموں میں امتحان شروع ہونے سے پہلے یا نتیجہ سننے سے پہلےہوتی ہے ۔‬
‫ٓاپ سوچیں گے کہ ہم نے اس رنگ کو کوئی نام نہیں دیاتو یقین کیجیئے نارنجی رنگ کا نام مسلسل‬
‫حرکت ہے۔ ویسے مضمون پڑھ کر ٓاپ کے ذہن میں کیا ٓایا ۔ٓاپ اس رنگ کو کیا نام دیں گے ۔اس کے‬
‫لئے ہمیں ٓاپ کے جواب اور رائے کا انتظاررہے گا۔‬
‫اگلے باب میں ہم ایک نئے رنگ پر بات کریں گے۔ کلر سائیکالوجی کے سلسلٔہ تحریر پر ٓاپ کی ٓاراء کا‬
‫انتظار رہے گا۔‬
‫‪ ‬‬

‫‪ ‬رشتوں اور تعلقات پر رنگوں کے اثرات‬


‫ہائے میرا فیورٹ چاکلیٹ کیک’’ ماہا ندیدوں کی طرح کیک کی جانب لپکی۔مگر• سیمی نے بھی بڑی‘‘‬
‫سرعت سے سجے سجائے کیک کو ایک طرف کرکےبچالیا۔‬
‫خبردار !’’اس نے پولیس کی طرح ٓارڈر دیا۔‘‘‬
‫ِدس فار سم ون اسپیشل’’۔وہ کچھ اترا کر بولی ۔‘‘‬
‫اہ ہو ہوہ…‪ِ .‬د س فار سم ون اسپیشل ’’ ماہا نے منہ بنا کر نقل اتاری ۔‘‘جیسے ہم تو کچھ ہیں ہی نہیں۔‘‘‬
‫جاؤ نہیں کھاتے ٓاپ کا یہ فضول سا ہوم میڈ کیک ’’۔ ماہا وہاں سے اٹھ ہی گئی گو کہ ا ُس کا دل کیک‬
‫پر جمی بلیک چاکلیٹ کی تہہ دیکھ کر تڑپے جاررہا تھا ۔مگر کیا کرتی …‪.‬؟ سیمی باجی کے ہاتھ سے‬
‫کچھ چھیننا شیر کی کچھار میں ہاتھ دینا تھا۔‬
‫سیمی پر ا س کی ناراضگی کا کوئی اثر نہ ہوا‪ ،‬ا س نے بڑے ٓارام سے فریج کھول کر کیک اندر رکھا‬
‫اور دروازہ الک کر کے ہاتھ میں چابی گھماتی اندر چلی گئی۔ ٓاخر ا س نے یہ کیک اپنے منگیتر کے‬
‫لئے بنایا تھا۔جو رات کو اپنے امی ابو کے ساتھ ڈنر پر ٓارہا تھا۔‬
‫فراز نے حال ہی میں مینجمنٹ کی ڈگری امتیازی پوزیشن سے حاصل کی تھی ۔اس اعزا ز میں سیمی‬
‫کے گھر والوں نے ا س کی دعوت رکھی تھی۔ وہ ان کا ہونے واال داماد بعد میں فرسٹ کزن پہلے تھا۔‬
‫سگاچچازاد تھا۔‬
‫وہ تھوڑی دیر کے لئے ٓارام کر نے لیٹ گئی تھی۔ ٓاج ا س نے صبح سے نوکروں کی شامت لی ہو ئی وہ‬
‫تھی ۔کھانا تو خود ہی بنایاتھا۔مہمان ہی اتنا خاص تھا‬
‫اسی عید پر ٓاپ پرائی ہوجائیں گی اور ا س کمرے پر صرف میرا قبضہ ہوگا۔’’ شہزادی ماہا ملک ہاہا‘‘‬
‫یہ کہتے سناتے ہوئے ماہا پورے بیڈپر پھیل کر لیٹ گئی تھی ۔ اور سیمی کے دل کی دھڑکن معمول•‬
‫سے تھوڑا بڑھ گئی تھی ۔‬
‫کتنی ساری ڈشز بنالیں تھیں ا س نے فراز کی پسند کا چائینیز‪ ،‬اس کی پسند کا چاکلیٹ فج جو ا س نے‬
‫ایک ٓانٹی سے کالسس لے کر بڑی مشکل سے سیکھا تھا۔تین دفعہ تو بہت خراب بنا تھا۔ لیکن بے چاری‬
‫ماہا نے بڑے شوق سے وہ بھی کھایاتھا۔اسے یہ سوچتے ہوئے ہنسی ٓاگئی ۔اور چھوٹی بہن پر پیار بھی۔‬
‫بس ذائقے میں کوئی بھی نقص نہ نکلے ۔کوئی بھی کمی نہ ہو۔ خیالوں خیالوں میں اس نے ساری ٹیبل‬
‫کی ارینجمنٹکر لی تھی ۔‬
‫’’ مگر سوٹ کیا پہنوں گی ۔ہائے‘‘‬
‫وہ جھٹکے سے اٹھ گئی ۔‬
‫اس نے الماری میں ٹنگے سارے جوڑے ایک ایک کر کے باہر نکال لئے تھے ۔‘‘یہ تو مجھے سب‬
‫سے پہلے سوچنا تھا’’۔ کافی مغز کھپائی کے بعد آخرکار وہ دو سوٹ سلیکٹ کر نے میں کامیاب ہوئی‬
‫تھی ۔ایک ہلکا پستئی کلر کا تھا۔جس پر بہت سادہ مگر ایکپنِسولیس لگی ہوئی تھی ۔اور دوسرا الئیٹ بلیو‬
‫اور گرے کا کمبینیشن اس کے دوپٹے پر ہلکا سا بنارسی ٹچ تھا۔فراز کو الئیٹ کلر بہت پسند تھے ۔ اس‬
‫لئے یہ تو کوئی پرابلم ہی نہیں تھی کہ فراز کو یہ سوٹ اچھے لگیں گے۔ وہ تو بس بار بار ٓائینے کے‬
‫سامنے کھڑے ہوکر سوٹ لگا لگا کر خود کو دیکھ رہی تھی ۔کہ وہ کس میں زیادہ حسین لگ رہی ہے‬
‫اور پھر ا س نے پستئی کلر کا سوٹ فائنل کر لیا۔ساتھ میں رئیل پرل کے ٹاپس اور ایک ریئل پرل کا‬
‫بریس لیٹ ۔‬
‫وہ خود بھی تو ایسی ہی تھی حساس ‪،‬خوابوں اور دعاؤں پر یقین رکھنے والی ۔کسی جھیل کی مانند‬
‫خاموش اور گہری سیمی ملک ۔‬
‫ماہا کا چونکہ فریج لوک کر نے پر موڈ ٓاف تھا‪ ،‬اس لئے وہ امی کے پا س تھی ۔اسے پتا تھا وہ کمرے‬
‫میں نہیں ٓائے گی ۔وہ تیار ہوکر کمرے سے باہر نکلی ۔‬
‫امی نے ا سے ایک نظر اوپر سے نیچے تک دیکھا۔اس کا رنگ گالبی تھا ۔وہ بغیر میک اپ کے بھی‬
‫بہت پیاری لگ رہی تھی۔‬
‫ارے بیٹا تھوڑا سا میک اپ کر لیتی ۔کوئی شوخ کلر نہیں تھا ۔اور یہ اتنے چھوٹے چھوٹے ٹاپس’’۔‘‘‬
‫امی سب صحیح تو ہے اور ٓاپ کو پتا ہے کہ میرے پاس صرف ٹاپس ہیں ۔ویسے بھی یہ لٹکتے ہوئے‘‘‬
‫بُندے جھمکے مجھے زرا نہیں پسند ’’۔‬
‫امی ٓاپ کو تو پتاہے باجی کا میک اپ تو گلوس سے شرو ع ہوکر گلوس پر ختم ہوجا تا ہے’’۔ماہا‘‘‬
‫چوڑیاں کھنکھناتی• ہوئی کمرے میں داخل ہوتے ہوئے بولی۔ کہنیوں کو چھوتی کانچ کی ملٹی کلر‬
‫چوڑیاں بہت خوبصورت لگ رہی تھیں ۔‬
‫اف لڑکی کم سے کم اپنی چوڑیا ں تو کم کرو اورخبردار جو میک اپ کیا ’’۔ امی نے ٹوکا۔‘‘‬
‫ماہا امی کو ناراض دیکھ کر چپکے سے واپس کھسک لی۔‬
‫اتنے میں باہر گاڑیوں کے رکنے کی ٓاوازیں ٓانے لگیں ۔‘‘ٓاگئے وہ لوگ ’’۔امی سیمی کو گھورتی ریسیو‬
‫کرنے باہر چلی گئیں تھیں اور سیمی منہ بنائے خود کو ٓائینے میں ایک بار پھر دیکھ رہی تھی ۔‘‘صحیح‬
‫تو ہے سب کچھ فراز کو بھی سوفٹ اینڈ ڈیسنٹ پسندہے’’۔‬
‫اس نے بڑے اعتماد بڑی نفاست اور قرینے سے سجی ہوئی کھانے کی ٹیبل پر نگاہیں دوڑائیں اور پھر‬
‫مہانوں کی جانب بڑھ گئی ۔‬
‫فراز نے براؤن پینٹ پرپرپل کلر کی شرٹ پہنی ہوئی تھی ۔ہاتھ میں گولڈ کی لیٹسٹ برانڈڈ رسٹ واچ‬
‫‪ ‬اور بہت تیز برانڈڈ پرفیوم۔‬
‫وہ بہت بول رہاتھا۔باتوں میں پتا چال ہوسٹل میں اس کے ایک دوست سے ہائکنگ بھی سیکھی۔‬
‫چھٹیوںمیں نہ ٓانے کی وجہ بھی یہی تھی وہ اپنے چائینیز دوست کے ساتھ نانگا پربت کی سیر کو‬
‫نکالہواتھا۔‬
‫لیکن تمہیں تو بینک کی جاب ٓافر ہوئی تھی’’۔ ‘‘تایا جان بہت بورنگ تھی وہ ۔سارادن اکاؤنٹس …‪‘‘.‬‬
‫کالئینٹ ۔ ٓا پ توجانتے ہیں مینجمنٹ میں ماسٹرز پپا کی فرمائیش تھی’’ ۔‬
‫سیمی کے لئے یہ ایک سرپرائیز تھا۔‬
‫تو پھر …‪.‬؟’’ابو کے لئے سوالیہ نشان تھا‘‘‬
‫تو پھر تایا ابو میں نے اپنے چائینیز فرینڈ کے ساتھ ایک ٹریول ایجنسی کھولی ہے۔ جو فارن ٹورسٹ ‘‘‬
‫کو نارتھن ایریاز اور چوٹیوں کی سیر کروائے گی ’’۔‬
‫’’یہ فیلڈ لیٹسٹ بھی ہے اور ا س میں سکوپ بھی بہت ہے ۔اور بہت ایکسائیٹمنٹ بھی ۔‘‘‬
‫اب دیکھئے میر اتین مہینے کا ٹرن اوور بزنس میں کی گئی انویسٹمنٹ سے تین گنا زیادہ ہے ’’۔فراز‘‘‬
‫کا انداز بہت امپریسو تھا۔‬
‫ایم پریسو ’’۔ابو بولے۔‘‘‬
‫میرا تو ٓاپ کے ہاتھ کی نہاری کھانے کا بہت موڈ تھاتائی جان۔خوب مصالحے والی چٹ پٹی سی’’۔‘‘‬
‫فراز ٹیبل پر نظریں دوڑاتے ہوئے بوال تھا۔‬
‫ایسے نہ کہیئے فراز بھائی…‪ .‬باجی نے ایک ایک ڈش اپنے ہاتھوں سے تیارکی ہے ’’۔‘‘‬
‫سیمی نے ماہا کو ٹوکا ۔‘‘چپ رہو یوں ابو اور چچا کے سامنے اسے شرم ٓانے لگی’’ ۔‬
‫چائینیز تو میر افیورٹ ہے’’۔وہ ٓا ہستہ سے کہہ کر بیٹھ گیا۔‘‘‬
‫سیمی کن انکھیوں سے اسے دیکھ رہی تھی شاید اب تعریف کرے کچھ کھانے کے بارے میں’’۔‘‘‬
‫مگراس نے تو کھایا بھی بہت تھوڑا سا ۔‬
‫سچ تائی جان ٓاپ کے ہاتھ کی بریانی اور نہاری بہت یاد ٓاتی تھی وہ ایک بار پھر بوال’’۔اور امی اس‘‘‬
‫‪ ‬کے صدقے واری ہورہی تھیں ۔‘‘ارے مجھے پتا ہوتا تو میں اپنے ہاتھوں سے بناتی’’۔‬
‫وہ جب سے ٓایاتھابس بولے ہی جارہاتھا اور باقی سب اس کی سن رہے تھے ۔بات بے بات چٹکلے ۔وہ‬
‫بہت بدل گیاتھا۔سیمی خاموش سی بیٹھی اس کی باتیں انجوئے کر رہی تھی ۔‬
‫‪ ….‬ارے یہ چاکلیٹ کیک لو’’ ۔امی نے کیک ٓاگے بڑھایا‘‘‬
‫’’نہیں ٓانٹی…‪ .‬اس وقت تو بالکل موڈ نہیں ہے۔ میں بس ایک کپ گرین ٹی لوں گا ۔‘‘‬
‫مگر یہ تو تمہارا فیورٹ ہے ’’۔‘‘‬
‫جی وہ تو ہے تائی جان ۔مگر ٓاج کل ڈائیٹنگ چل رہی ہے۔ سوئیٹ تو بالکل کٹ ہے الئف سے ٓاج‘‘‬
‫کل’’۔وہ سیل فون پر مسجز چیک کرتے ہوئے بوال‬
‫تھوڑا سا چکھ لیں ۔سیمی باجی نے اتنے شوق سے ٓاپ کے لئے بنایا ہے ۔اور پتا ہے اس کی تو انھوں‘‘‬
‫نے تین جگہ سے کالسس بھی لیں ہیں’’ ماہا کے احتجاج پر فراز نے بس اتنا کہا۔‬
‫سم ادر ڈے یار ’’۔کتنا اسٹریٹ فارورڈ اس نے منع کردیا تھا۔‘‘‬
‫بائے دی وے سیمی …‪ .‬تمہیں کہا کس نے تھا کہ تین تین جگہوں سے کالسس لو۔ وہ بھی صرف ایک‘‘‬
‫کیک کے لئے ۔ٹی وی پر بھی تو اتنے چینلز کھل گئے ہیں ۔ کتنا ٹائم ضائع کیا تم نے’’ ۔وہ اسے‬
‫سمجھارہا تھا کہ ڈانٹ رہا تھا کچھ پتا نہیں چل رہا تھا۔‬
‫ٹائم کی بہت ویلیو ہے ڈئیربہت زیادہ’’۔وہ زور دے کر بوال۔‘‘‬
‫سیمی چپ سی ہوگئی ۔اسے کچھ کہا ہی نہ گیا۔‬
‫مگر اندر کچھ دھیرے سے ٹوٹ گیا تھا’’۔ا س کی اداسی کو سب نے محسوس کیا۔ سوائے اس کے‘‘‬
‫جسے سب سے پہلے محسوس کرنا چاہئے تھا۔‬
‫ٓاپ سوچ رہے ہوں گے کہ کلر سائیکولوجی میں کسی رنگ کے بارے میں بات کرنے کے بجائے یہ‬
‫‪ ‬کہانی کیسے ٓاگئی ۔‬
‫ہماری ایک کالئینٹ نے ہم سے پوچھا تھاکہ رنگوں سے بیماریوں کا عالج تو سمجھ میں ٓایا۔مگر یہ‬
‫رنگ کس طرح سے ہمارے رشتوں پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔ بھال میاں بیوی کا تعلق ہو یا بہن بھائی کا یا‬
‫پھر کوئی پروفیشن وہ کیسے کسی رنگ سے متاثر ہوتے ہیں…‪ .‬رنگ کیسے تعلقات کو بناتے بگاڑتے‬
‫‪ ‬ہیں ؟‬
‫کلر سائیکولوجی کے اسی خصوصیت کو سمجھانے کیلئے کہ رنگ کس طرح انسانی شخصیت پر اپنا‬
‫اثر قائم کرتے ہیں یہ کہانی پیش کی گئی ہے ۔ ہماری شخصیت کے سا تھ ماحول میں بھی رنگوں کا عدم‬
‫‪ ‬توازن کبھی کبھی بہت ہی پیارے میٹھے رشتوں میں بھی کٹھاس ڈال دیتا ہے ۔‬
‫‪ ‬جیسے کہ کتاب نظریہ رنگ و نور میں خواجہ شمسالدین عظیمی صاحب تحریر فرماتے ہیں کہ‬

‫انسان روشنیوں کا مجموعہ ہے اور ان روشنیوں کا مظہر رنگوں کی صورت میں ہوتا ہے ۔‘‘‬
‫یہی روشنیاں انسان کے مادی جسم کو فیڈ کرتی ہیں ’’۔‬
‫اس لئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ رنگوں سے انسان کی شخصیت بنتی ہے۔رنگوں سے مزاج اور نفسیات‬
‫تشکیل پاتے ہیں اور اسی نفسیات پر انحصار کرتے ہیں ہمارے تعلقات۔ توپھر انتظار کیجئے اگلی قسط‬
‫کا جس میں ہم بتائیں گے کہ جامنی رنگ کا انسانی نفسیات میں کیا کردار ہے ۔‬
‫جامنی رنگ‬
‫اسے شاہانہ رنگ کہا جا تاہے۔ اس رنگ کی سب سے انوکھی اور خاص بات یہ ہے کہ اسپیکٹرم پر‬
‫ہماری نظر اسے دیکھنے سے قاصر ہے۔ یہ رنگ سرخ اور نیلے کے مالپ سے وجود میں ٓاتا ہے۔ اس‬
‫لئے اسے نیوٹرل رنگ بھی سمجھاجاتا ہے۔ تاریخ میں اس کی اہمیت پر نظر دوڑائیں تو روم ہو یا پھر‬
‫کہا ‪ Royal Color‬سلطنتِبرطانیہ جامنی رنگ کو شاہی حیثیت حاصل رہی ہے۔ اسی لئے اسے شاہانہ یا‬
‫‪ ‬گیا ہے۔‬
‫دور اقتدار میں پورے روم‬ ‫آپ کی دلچسپی کے لئے بتاتے چلیں کہ جولیس سیزر اور اگستس نے اپنے ِ‬
‫میں جامنی رنگ کے استعمال پر پابندی عائد کر دی تھی۔ جامنی رنگ کا لباس سوائے بادشاہ یعنی‬
‫‪ ‬جولیسسیزر کے کسی اور کو پہننے کی اجازت نہ تھی۔‬
‫دور حکومت میں عوام کے لئے جامنی رنگ کے ملبوسات اور دیگر ٓارائشی اشیاء کی‬ ‫اگستس کے ِ‬
‫خریدوفروخت پر پابندی کے ساتھ قانون توڑنے والے کے لئے سزائے موت کا اعالن کیا گیا تھا۔‬
‫کلر سائیکولوجی میں ا س رنگ کے حوالے سے ی بہت سی پرتیں ابھی ان کھلی ہیں اور کئی ابھی‬
‫‪ ‬تحقیق اور تصدیق کے مراحل میں ہیں۔‬

‫‪ ‬انسانی نفسیات پر جامنی رنگ کے اثرات‬


‫ایسی شخصیات جن میں جامنی رنگ غالب ہوتا ہے بہت زیادہ حساس ہوتے ہیں۔ یہ لوگ گہری اور‬
‫سنجید ہ سوچ کے حامل ہوتے ہیں۔‬
‫یہ وہ افراد ہوتے ہیں جن کی بات لوگ مانتے ہیں۔ جن پر اعتماد کرتے ہیں۔ اور ان کی سوچ کو فولو‬
‫‪ ‬کرتے ہیں۔‬
‫با اعتماد ہوتے ہیں۔ مگر اپنی تعریف کبھی اپنے منہ سے نہیں کرتے۔ اور نہ ہی شو ٓاف کرتے ہیں‬
‫‪ ‬خوشامد کو شدید نا پسند کرتے ہیں‬
‫‪ ‬کرئیٹو ہوتے ہیں مگر پروفیشنل نہیں ہوتے۔ اس لئے اکثر ٹیلنٹ گھر کے حد تک محدود ہوجاتا ہے۔‬
‫لوگ ان سے متاثر ہوتے ہیں کیونکہ• یہ ناگوار صورتحال کو بھی مثبت سوچ کے ساتھ ڈیل کرنے کی‬
‫‪ ‬پوری صالحیت رکھتے ہیں۔‬
‫انھیں فیری لینڈس یا پریوں کے داستانیں بہت پسند ہوتی ہیں۔ مافوق الفطرت چیزوں میں گھسنا اور ان‬
‫کے بارے میں جاننے کی جو جستجو ان میں ہوتی ہے۔ وہ کوئی دوسرا بآسانی نہیں سمجھ پاتا۔‬
‫ہللا پر ان کا ایمان اور یقین بہت پختہ ہوتا ہے جو انھیں ہر طرح کے حاالت میں ثابت قدم اور مضبوط‬
‫‪ ‬رکھتاہے۔‬
‫ان کی خاموشی حساسیت انھیں دوسروں کے لئے اکثر بہت مشکل بنا دیتی ہے۔ کسی کی بات بری لگ‬
‫‪ ‬جائے تو اکثر خاموش ہو جاتے ہیں جھگڑا نہیں کرتے۔‬
‫ان کی زندگی میں بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جن سے یہ شکایت کرتے ہوں یا دل کی بات کہیں۔‬
‫‪ ‬معاف کردینے میں انتہائی سخی ہوتے ہیں۔ کشادہ دل اور کشادہ سوچ کے مالک ہوتے ہیں۔‬
‫‪ ‬انھیں پیسے یا مادی چیزوں سے زیادہ رشتوں سے پیار ہوتا ہے۔‬
‫انھیں خود کو فیشن کے مطابق ڈھال لینا بالکل بھی نہیں بھاتا۔یہ وہ پہنتے جس میں ٓارام محسوس کریں۔‬
‫اور کھانا بھی وہی پسند کرتے ہیں جو ان کے چاہنے والوں کو پسند ہو۔‬
‫اپنوں کی معمولی سی بات بھی ان کا دل دُکھا سکتی ہے۔ یہ جس سے پیار کرتے ہیں اس کی گو یا‬
‫‪ ‬عبادت کرتے ہیں۔‬
‫ان کی برائی یہ ہے کہ خوابوں میں رہنے کی عادت انھیں تلخ حقائق کا سامنا کرنے سے روکتی ہے۔‬
‫‪ ‬اسی وجہ سے اکثر پریکٹیکل• الئف میں یہ مشکالت کا سامنا کرتے رہتے ہیں۔‬
‫‪ ‬سادہ دل لوگوں کا اکثر دماغ والے خوب فائدہ اٹھاتے ہیں ’’یہ جملہ انہی لوگوں کی عکاسی کرتا ہے۔‘‘‬
‫‪ ‬پیشہ ورانہ صالحیتوں میں پبلک ڈیلنگ ‪ ،‬مارکیٹنگ‪ ،‬اور تجارتی معمالت میں بالکل ناکام ہوتے ہیں۔‬
‫ان کی حساسیت اور تخلیقی صالحیتیں اور سنجیدہ سوچ ا نھیں اچھے رائیٹر بناتی ہے۔ مصور ہوتے‬
‫‪ ‬ہیں۔‬
‫ان کی دردمندی اور بے لوث خدمت کا جذبہ ان میں مسیحائی کوٹ کوٹ کر بھر دیتا ہے۔ کامیاب ہیلر‬
‫‪ ‬ہوتے ہیں لوگوںکی• شفایابی کا ذر یعہ بنتے ہیں۔‬
‫‪ ‬یہ لوگ اپنی انفرادی حیثیت اور سوچ میں جینا پسند کرتے ہیں۔‬
‫‪ ‬یہ کسی کی بھی نقل کرنا پسند نہیں کرتے۔ اور نہ یہ چاہتے ہیں کہ کوئی ان کی نقل کرے۔‬
‫حاالت کے لحاظ سے خود کو بدلنے اور سروائیو کر جانے کی صالحیت انہیں سب میں ممتاز کرتی‬
‫‪ ‬ہے۔‬
‫دلچسپ بات یہ ہے کہ انہیں متاثر کرنے کے لئے مہنگے پرفیومز یا قیمتی اشیاء کی ضرورت نہیں ہے۔‬
‫‪ ‬اگر ایسا کیا تو ٓاپ اچھی دوستی سے بھی جائیں گے۔‬
‫انھیں زیادہ کی چاہ نہیں ہوتی۔ مگر سچ تو یہ ہے کہ جو انھیں چاہیئے وہ ٓاج کل کی دنیا میں ٓاسانی سے‬
‫‪ ‬ملتا بھی نہیں۔ ہمارا مطلب وفادار محبت اور خلوص سے بھرا دل ہے۔‬
‫یہ صرف انہی کا ساتھ پسند کرتے ہیں جو قول و فعل میں ایک ہوں۔ سچے ہوں ‪،‬ان سے وفادار ہوں۔‬
‫‪ ‬وفادار اور محبت بھرا دل ان کے لئے کافی ہے۔‬
‫سخی ہو تے ہیں رحمدل ہوتے ہیں۔ مانگنے سے پہلے ہاتھ پر رکھ دیتے ہیں۔ دوسروں کی مدد کرکے‬
‫‪ ‬خوش ہوتے ہیں یہاں تک کہ کسی کی مدد کے لئے ا س کے کہنے کا انتظار نہیںکرتے۔‬
‫اور ٓاخرمیں ہم بتائیں گے کہ ایسے افراد روحانیت سے بہت زیادہ قریب ہوتے ہیں۔اگر روحانی شخصیت‬
‫‪ ‬کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔‬
‫اس رنگ کی کمی دماغ کو جکڑ لیتی ہے۔ سوچنے سمجھنے کی صالحیت میں کمی واقع ہوتی ہے۔‬
‫ایسے افراد جن میں یہ انرجی بٹن ڈسٹرب ہوتاہے۔ بالوجہ کے اسٹریس میں مبتال رہتے ہیں۔ سست رہتے‬
‫‪ ‬ہیں۔ بات بے بات جھگڑا بھی کرتےہیں۔‬
‫اس رنگ کی زیادتی مریض کو حد درجہ حساس بنادیتی ہے۔ چھوٹی چھو ٹی باتوں پر رو پڑتے ہیں۔‬
‫اکیلے رہنے کی عادت بڑھ جاتی ہے۔ شوروغل اور محفل سے غیرمعمولی گھبراہٹ محسوس کرتے‬
‫‪ ‬ہیں۔ اجنبی لوگوں سے ملتے ہوئے ہچکچاہٹ بڑھ جاتی ہے۔‬
‫انرجی بٹن‬

‫کو انرجی فراہم کرتا ہے۔ پینئل گلینڈ کا اعصابی نظام کو کنٹرول ‪ pineal gland‬یہ رنگ پینیل گلینڈ‬
‫کرنے میں اہم کردار ہے۔ یہ اعصاب کے ساتھ ساتھ ذہنی صالحیتوں‪ ،‬سماعت اور بصارت کو توانائی‬
‫پہنچاتے ہیں۔ جامع لفظوں میں کہا جائے تو شعوری ‪ ،‬اعصابی اور نفسیاتی قوتوں کی صحت کا انحصار‬
‫اس انرجی بٹن کی صحت پر ہوتا ہے۔ بہت زیادہ اسٹریس اور ڈپریشن کی صورت میں یہ انرجی بٹن‬
‫‪ ‬ڈسٹرب ہوجاتا ہے۔ جامنی رنگ کی مقدار غیر متوازن ہو جاتی ہے۔‬
‫با ئیو لو جیکل )‪ (biologcal clock‬پینل گلینڈ میال ٹو نین کا اخراج کرتا ہے جس کا کام انسانی جسم کی‬
‫سونے اور جاگنے کا الئحہ عمل طے کرنا ہے کو )‪ (sleep and wake pattern‬کالک جس کا کام‬
‫کنٹرول کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پینئل گلینڈ کی جسامت اور ایکٹویٹی بچپن کے ایک سے دو سال تک‬
‫ہوتی ہے۔ یہی وہ عمر ہوتی ہے جب بچے زیادہ سوتے ہیں اور ان میں میالٹونن کی زیادہ ضرورت‬
‫‪ ‬ہوتی ہے۔ بلوغت کی عمر تک میالٹونن کا اخراج کم ہوجاتا ہے۔‬
‫اس کا مقام دماغ کی اساس میں دونوں حصوں کے درمیان ہوتا ہے۔ ٓاسانی کے لئے یوں سمجھئے کہ‬
‫پینئیل گلینڈ ‪ ،‬پچوٹری گلینڈ کے سا تھ جڑا ہوتا ہے۔ پچوٹری گلینڈ مٹر کے دانے جتنا غدود ہے جو دماغ‬
‫کی اساس سے جڑا ہو تا ہے۔اسے ماسٹر گلینڈ بھی کہتے ہیں۔ یہ نو مختلف قسم کے ہارمونز پیدا کرتا‬
‫ہے جن کے بغیر جسمانی نشونما تقریبا نا ممکن ہے۔‬
‫یہ غدود تمام غدود میں رابطے کا با عث بنتا ہے اور ان میں توازن قائم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا‬
‫ہے۔‬
‫کسی انسان کا صحتمند ہونا خو ش و خرم اور چست رہنا اس کے پچوٹری اور پینئل غدود کے صحت‬
‫مند ہونے کی نشانی ہے۔ جب کہ اس کے برعکس یعنی غصہ چڑچڑا پن‪،‬سستی کاہلی غیر صحتمندی یا‬
‫‪ ‬انرجی بٹن کی ڈسٹربنس کی عالمات ہیں۔‬
‫پچوٹری اور پینئیل گلینڈز کی نا قص کا ر کردگی یا کسی بھی قسم کی خرابی کی وجہ سے دماغ میں‬
‫خلل بھی واقع ہو سکتا ہے۔ پینئیل گلینڈ کاا یک اہم کردار خواتین میں فولیکل سٹیمیولیٹنگ‬
‫کا متوازن ‪luteinizing hormone‬اور لیوٹینازئنگ ہارمون ‪follicle stimulating hormone‬ہارمون‬
‫‪ ‬اخراج ہے۔ اور ا س کے لئے یہ غدود پچوٹری گلینڈ کو ریگولیٹ کرتا ہے۔‬

‫ب ُھورا ‪ ،‬براؤن یا کتھئی رنگ‬


‫گو کہ یہ انسانی آنکھوں کے لیے دنیا میں دیکھا جانے واال سب سے عام رنگ ہے۔ہم اس رنگ کو‬
‫دیکھنے کی اس قدر عادی ہیں کہ اس کی موجودگی اکثر ہمیں محسوس بھی نہیں ہوتی۔‬
‫بھورا ‪ ،‬براؤن یا کتھئی یہ ہمارے رزق کا رنگ ہے۔ ہماری مٹی کا رنگ ہے ۔ہر طرح کی رنگوں کی‬
‫سبزیاں ‪،‬پھل‪ ،‬اناج اسی بھوری مٹی میں نمو پاتا ہے ۔زندگی حاصل کرتاہے اور پھر مختلف رنگوں میں‬
‫زمین سے باہر ٓاتا ہے۔ اس کے پھل پھول پتیوں کا رنگ چاہے جو بھی ہو۔اس کی جڑیں ہمیشہ بھوری‬
‫براؤن یاکتھئی ہوتیں ہیں ۔ اس رنگ کے بغیر ایک رنگا رنگ زندگی کی تکمیل ناممکن ہے ۔ یہ رنگ‬
‫زمین کی عکاسی کرتا ہے ۔شاید اسی لئے اسے یقین اور استحکام کی عالمت بھی سمجھا جاتا ہے۔ اس‬
‫رنگ میں اعتماد بھی ہے ‪ ،‬اعتبار بھی اور وفا بھی ‪،‬ایفائے عہد بھی۔ زمین کی بات کیا کریں ‪ ،‬خال میں‬
‫بھی ما سوائے مریخ کے سیاروں کی اکثریت کا رنگ بھورا ہے ۔‬
‫بھورا رنگ انتہائی مستحکم اور پر سکون رنگ ہے ۔‬

‫انرجی بٹن‬
‫سات انرجی بٹنز کے معروف بٹنز کے بعد ٓاج ہم ٓاپ کو ٓاٹھویں انرجی بٹن کے بارے میں بتانے جارہے‬
‫ہیں ۔یہ انرجی بٹن ہمارے پاؤں کی خم دار حصے میں پایا جاتاہے ۔اس لئے اسے فُٹ انرجی بٹن کا نام‬
‫دیا گیاہے۔ اس بٹن کی ہماری زندگی‪ ،‬نفسیات اور صحت مندی کے ساتھ دیگر سات انرجی بٹنز کے لئے‬
‫بھی کیا اہمیت اور کردار ہے۔وہ اس موضوع میں بیان کرنا ممکن نہیں ۔ اس انرجی بٹن کی توانائی ہمیں‬
‫زمین کی توانائی یعنی ارتھ انرجی سے جوڑتی ہے ۔اس انرجی بٹن کی خاص ذمہ داری یہ ہے کہ ریڑھ‬
‫کی ہڈی میں پائے جانے والے بنیادی یا روٹ انرجی بٹن جس کا رنگ سرخ ہو تا ہے‪ ،‬سے رابطہ قائم‬
‫کرتا ہے۔‬
‫اس بٹن کے لئے اکثریت کی رائے یہ ہے کہ براؤن کلر کی اپنی فریکوئینسی اور وائبریشن کے لحاظ‬
‫سے فُٹ انرجی بٹن سے تعلق رکھتا ہے اور براؤن کلر ا س کو توانائی فراہم کرتا ہے ۔اس بٹن میں پیدا‬
‫ہونے والی ُرکاوٹوں کی وجہ سے اکثر فاسد مادوں کا جمع ہونا ہوتا ہے۔ یہ رُکاوٹیں ان رنگوں کو بھی‬
‫گدال کردیتی ہیں جو ساتھ انرجی بٹنز کے لئے توانائی کا ذریعہ بنتے ہیں۔ اس لئے صحت مند رہنے کے‬
‫لئے ضروری ہے کہ اس توانائی کو بحال رکھا جائے ۔‬
‫**‬
‫‪ ‬وقت کے ساتھ نہ بدلنے والی شخصیت‬
‫براؤن رنگ کی کلر سائیکا لوجی کیا ہے ۔‬
‫اگر ٓاپ کو بھورا‪ ،‬براؤن یا کتھئی رنگ پسند ہے تو اس کا مطلب ہوا کہ ٓاپ دھن کے پکے ہیں ۔بھورا‬
‫رنگ پسند کرنے والے لوگ اپنے مقاصد کا تعین کرکے اپنا کام کرتے ہیں ۔ اپنے اہداف کا تعین کر کے‬
‫ان کو حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں یعنی اپنی کوششوں کو کامیاب کرنا جانتے ہیں۔ ان کا‬
‫ذہن تیزی سے کام نہیں کرتا یعنی چیزوں کو سمجھنے میں تھوڑا وقت لگتا ہے ۔ لیکن پھر بھی یہ اپنی‬
‫زمہ داریوں کو نہایت اچھی طرح سے نہ صرف سمجھتے ہیں بلکہ نبھانا بھی جانتے ہیں ۔بھوری رنگت‬
‫قابل اعتبار اور پریکٹکل• ہوتے ہیں ۔ غیر حقیقی یا خیالی چیزوں میں اپنا وقت‬
‫والے افرد انتہائی سچے‪ِ ،‬‬
‫ضائع نہیں کرتے۔‬
‫‪ ‬‬

‫انسانی نفسیات پر براؤن رنگ کے اثرات‬


‫‪‬‬ ‫کلر سائیکا لوجی میں براؤن رنگ ایماندار اور مخلصانہ صفات کا حامل مانا جاتا ہے۔‬
‫با اخالق اور دوستانہ مزاج رکھتے ہیں ۔لوگ ان سے بہت جلدی قریب ہو جاتے ہیں ۔ ‪‬‬
‫دوست بنا بھی لیتے ہیں مگر اپنا راز کبھی کسی پر ظاہر نہیں کرتے ۔ ‪‬‬
‫قابل بھروسہ ہوتے ہیں ۔کسی کا راز افشاں نہیں کرتے ہیں ۔اس لئے پیچیدہ اور انتہائی ‪‬‬ ‫ِ‬
‫حساس معامالت میں ان سے مشورہ کرنا خاصہ مفید رہتا ہے ۔‬
‫یہ افراد محنت پر یقین رکھتے ہیں جس کی بناء پر کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے ‪‬‬
‫لیے اپنے قدم زمین پر جمائے رکھنے کی صالحیت بھی رکھتے ہیں ۔‬
‫یہ انتہائی حساس رنگ ہے ۔جس کی بناء پر ان کی شخصیت میں بھی حساسیت نظر ٓاتی ‪‬‬
‫ہے۔‬
‫ایسے افراد زیادہ گھل مل کر رہنے والے لوگ ہوتے ہیں ۔ ‪‬‬
‫کفایت شعار ہوتے ہیں۔ زندگی کے کسی بھی معاملے میں فضول خرچی کرنا ان کے لیے ‪‬‬
‫خاصہ مشکل کام ہوجاتا ہے۔‬
‫کہیں نہ کہیں یہ لوگ مادہ پرست بھی ہوتے ہیں اور چیزوں کے استعمال میں معیار کو ‪‬‬
‫اولین ترجیع دیتے ہیں ۔‬
‫بھورا رنگ بہت سارے رنگوں سے مل کر بنتا ہے جس میں کاال‪ ،‬پیال‪ ،‬نارنجی‪ ،‬الل‪ ،‬ہرا‪ ،‬‬
‫گرے‪ ،‬نیال‪ ،‬گالبی‪ ،‬جامنی شامل ہیں ‪ ،‬جو نہ صرف براؤن رنگ کو بنانے میں مدد دیتے‬
‫ہیں بلکہ اس میں اپنی خصوصیات بھی شامل کر دیتے ہیں ۔‬
‫براؤن رنگ ایک سنجیدہ‪ ،‬حقیت پسندانہ‪ ،‬اور مستحکم ساخت جیسی خصوصیات کا حامل ‪‬‬
‫ہوتا ہے۔ اس رنگ کے حامل افراد اپنے فرائض انتہائی زمہ داری سے سر انجام دیتے‬
‫‪ ‬ہیں ۔‬
‫اپنے خاندان کے تحفظ کو یقینی بنانا ان کی اولین ترجیح ہوتی ہے۔ یعنی رہنے کے لیے ‪‬‬
‫ایک انتہائی ٓارام دہ گھر‪ ،‬کھانے پینے کے لیے عمدہ غذا‪ ،‬اور انتہائی وفا دار رشتے‪،‬‬
‫جسمانی ٓارام ‪ ،‬سادگی اور معیار کو ترجیع دیتے ہیں ۔‬
‫یہ لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کی بجائے پیچھے ہی رہنے کو ترجیح دیتے ہیں ۔ یہ خود ‪‬‬
‫مرکز نگاہ بننے کی بجائے دوسروں کو ٓاگے ٓانے کا موقع دیتے ہیں ۔‬ ‫ِ‬
‫‪ ‬اس رنگ کو پسند کرنے والے افراد ِرسک یا خطرات مول لینے سے نہیں گھبراتے ‪‬‬
‫وعدہ خالفی نہیں کرتے ۔ بلکہ کئے گئے وعدوں کو پورا کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتے ‪‬‬
‫ہیں ۔‬
‫اس رنگ میں پیدا ہونے والی کمی یا زیادتی سے سستی کا شکار جلد ہو جاتے ہیں ۔ ‪‬‬
‫ہر چیز میں معیار کی تالش ان کی منفیت بھی بن جاتی ہے ۔ ‪‬‬
‫دور طالبعلمی میں بھی خود کو اسکالر ‪mature‬میچور ‪‬‬ ‫ہوتے ہیں ۔اچھی بات ہے مگر ِ‬
‫سمجھتے ہیں ۔‬
‫یہ لوگ اپنی ہی دنیا میں اور شورو غل سے دور رہنا پسند کرتے ہیں ۔ اسی وجہ سے انہیں ‪‬‬
‫کافی بور‪ ،‬سست اور غیردلچسپ بھی کہا جاتا ہے۔‬
‫یہاں ایک دلچسپ بات بزنس اور برانڈنگ کے حوالے سے بتاتے ہیں ۔ ویسے تو کاروبار اور پروڈکٹ‬
‫کی مناسبت سے رنگوں کا انتخاب اور استعمال کئی دہائیوں سے ہو رہا ہے ۔ مگر کلر سائیکالوجی سے‬
‫ایک اہم شعبہ مارکیٹنگ اور بزنس میں استفادہ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے ۔کون سا رنگ کس کاروبار یا کس‬
‫پراڈکٹ کے لئے بہترین ہے ۔اس پر ایک پورا ڈیپارٹمنٹ تشکیل دیا جانے لگا ہے ۔ہم ٓاپ کو یہ تو بتائیں‬
‫گے ہی کہ براؤن رنگ کی بات مارکٹنگ کاروبار اور کس طرح کی پروڈکٹ کی تشہیر کے حوالے‬
‫سے کی جاتی ہے۔مگر اس سے کہی زیادہ ضروری یہ جاننا بھی ہے کہ کلر سائیکلوجسٹ اب یہ مانتے‬
‫ہیں کہ رنگ عوام پر یا خریدار پر کیا اثر ڈالیں گے۔ اس کا سب زیادہ انحصار ان کے اس پراڈکٹ کے‬
‫‪ ‬استعمال اور تجربے کی بنیاد پر ہوتا ہے۔‬
‫‪ ‬‬

‫انسانی نفسیات کے لئے کلر سائیکولوجی بتاتی ہے کہ اس رنگ سے ٓاسائش ‪ ،‬تحفظ اور ٓارام وابستہ ‪ ‬‬
‫ہے۔ اس لئے یہ رنگ ٓاپ کو کسی اور چیز سے زیادہ فرنیچر ڈیزئینگ ہی میں ملے گا۔ اور اب تو اس‬
‫میں بھی نت نئے رنگ متعارف ہو گئے ہیں ۔مارکٹنگ اور برانڈنگ کی دنیا میں ایک سروے کے‬
‫مطابق براؤن کا شمار سب سے کم پسند کئے جانے والے رنگوں میں کیا جاتا ہے ۔ بالخصوص مغربی‬
‫ممالک میں براؤن رنگ مرد ہوں یا خواتین‪ ،‬زیادہ استعمال کرنا کوئی بھی پسند نہیں کرتے ۔ایسا کیوں‬
‫ہے ؟یہ بھی ایک دلچسپ حقیقت ہے ۔اس کی بنیادی وجہ کلر سائیکولوجی کے مطابق اس رنگ رنگ‬
‫کی عاجزی اور انکساری ہے ۔ سپیکٹرم میں ا س کا سب سے کم فریکوئینسی پر ہونا ہے ۔یہ رنگ اتنا‬
‫وائبرنٹ نہیں ہے ۔ کہ انسانی ذہن اس کی جانب متوجہ ہو یا اس میں کشش محسوس کرے۔‬

‫کیرئیر کو نقصان پہچانے والے منفی اثرات‬

‫ٓاپ نے یہ واس یہاں کیوں رکھ دیا ۔اس کی جگہ یہاں ہے’’۔‘‘‬
‫شانزے نے گلدان میں سجے تازہ پھولوں کی سجاوٹ کو تھوڑا سا مزید سنوارتے ہوئے ٹیبل کے‬
‫کارنرپر ایک خوبصورت ویلکم کارڈ کے ساتھ رکھ دیا۔‬
‫مجھے یقین ہے ۔ ہمارے نئے مینجر صاحب اپنے ایفیشنیٹ اسٹاف سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ پائیں‘‘‬
‫گے ’’۔خرم خوب چمکتے دمکتے ٓافس اور شانزے کے ہاتھ میں پھولوں کے گلدستے کو دیکھتے ہوئے‬
‫بوال۔‬
‫اتنے میں گارڈ نے نئے مینجر صاحب کے ٓانے کی اطالع دے دی تھی ۔‬
‫سب مستعد ہوکر اپنی اپنی ٹببل پر پہنچ گئے ۔ خرم اور شانزے انہیں ویلکم کرنے گیٹ پر کھڑے ہو‬
‫گئے ۔‬
‫السالم علیکم!’’ خرم نے سالم کیا‘‘‬
‫ویلکم سر۔ ’’شانزے نے گلدستہ ٓاگے بڑھا دیا‘‘‬
‫ہیلو‪ ’’،‬ایک اسٹرکٹ اور بے تاثر چہرے کے ساتھ سالم کا جواب دے کر گلدستہ قبول کیا گیا۔‘‘‬
‫ہال میں موجود تمام لوگوں کی نظریں ان پر ٹکی ہوئی تھیں ۔وہ سیدھے اپنے کیبن کی جانب بڑھ گئے۔‬
‫پیچھے پیچھے تقریبا ً دوڑتے ہوئے پیون نے ساتھ ساتھ ٓافس میں گھسنے کی کوشش کی ۔مگر ان کی‬
‫رفتار سب میں تیز تھی ۔‬
‫پیون نے جلدی سے ہاتھ میں اٹھایا ہوا بیگ سائیڈ پر رکھا اور دوسرے ہاتھ میں پکڑ الیپ ٹاپ ٹیبل پر‬
‫رکھ کر مستعدی سے کھڑا ہوگیا۔‬
‫ٓاپ نے ڈسٹنگ نہیں کی کیا…‪.‬؟ ’’ انہوں نے ٹیبل کے شیشے پر لگی ہلکی سی ڈسٹ کو انگلی سے‘‘‬
‫صاف کرتے ہو ئے پیون کو گھورا‬
‫جی کی ہے ’’۔وہ گڑ بڑا گیا‘‘‬
‫کر د یتی ہے ۔مجھے پورے ٓافس ‪ Spoil‬یہ دیکھیں یہ کیا ہے۔یہ اتنی سی ڈسٹ بھی ہمارا سارا امیج ‘‘‬
‫کا ایک کونا ایک شیشہ چمکتا ہوا نظر ٓانا چاہیئے ’’۔ وہ سختی سے بولے ۔‬
‫۔ ’’ اس بار انہوں نے اپنے اسٹنٹ‪ first impression is the last impression.‬پتہ ہے ناں ٓاپ کو‘‘‬
‫مینیجرکو گھورا ۔‬
‫ٹرو ُ سر ’’۔ خرم نے سر ہال کر بوال۔‘‘‬
‫سیکرٹری کوبھیجئے ’’۔نوید الدین صاحب نے اپنی نظرسیل فون پر جھکا لیں تھیں ۔‘‘‬
‫یار…‪ .‬یہ نیا منیجر تو بہت اسٹرکٹ ہے۔ پروموشنز پر تو فاتحہ پڑھ لو’’۔اس نے دعا کے انداز میں ‘‘‬
‫ہاتھ اٹھاتے ہوئے کہا۔‬
‫او یار تم پروموشن کو رو رہے ہو مجھے تو ون پرسنٹ انکریمینٹ بھی نظر نہیں ٓارہا’’۔ خرم جھوٹ‘‘‬
‫موٹ ہاتھوں سے ٓانکھوں کے اوپر سایہ سا بناکر دور تک کچھ دیکھنے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے بوال۔‬
‫پتا نہیں ڈیفنیس برانچ کا کیاحال کیا ہوگا’’۔ ‘‘‬
‫نہیں یار وہاں کے اسٹاف نے تو پرزور سفارش کی تھی انہیں روکنے کی ’’۔‘‘‬
‫بہت لینییٹ ‪ ،‬کالم‪ ،‬اینڈ جوائے فُل پرسنلٹی ہیں ۔ ہاں صفائی کے معاملے میں تھوڑے …‪ ’’.‬فہد نے‘‘‬
‫اپنے ریسورسس سے حاصل کی گئی انفارمیشن سامنے رکھ دیں ۔‬
‫خرم کا منہ بن گیا۔‬
‫غلط فہمی ہے تم لوگوں کی ۔اور فہد تم تو اپنے ریسورسس بدل لو یار۔بالکل ہی جھوٹی انفارمیشن‘‘‬
‫ہے’’۔خرم تو جیسے برس پڑا۔‬
‫اسے اپنی پروموشن کی بہت فکر تھی۔‬
‫وہیں رہتے تواچھا تھا’’۔ پیون بڑبڑایا‘‘‬
‫پروموشنز کہیں نہیں گئیں فرینڈز ‪ ،‬وہ یہیں ہے’’ ۔شانزے بڑے اعتماد سے لہجے میں بولی۔ ‘‘‬
‫دونوں نے اسے گھورا‬
‫رئیلی سچ کہہ رہی ہوں ۔دیکھو جب اپنے ایفیشینٹ اسٹاف سے ملیں گے۔تو پھر انہیں اپریزل اے‘‘‬
‫گریڈز میں اپروو کرنے ہی ہوں گے ’’۔‬
‫تم ہی رہو اس خوش فہمی میں ۔میرا سات سال کا تجربہ کہتاہے کہ یہ مینیجر ہمیں بہت بھاری پڑنے‘‘‬
‫واال ہے ’’۔خرم بیزاری سے بوال‬
‫لیٹس سی…‪ .‬ٹی بریک کے بعد سب کو بالیا ہے ٓافس میں ’’۔شانزے کہتے ہوئے اپنے کیبن میں سیٹ‘‘‬
‫سنبھالتے ہوئے بولی‬
‫اور ہاں صابر !’’اس نے شیشے کو رگڑتے ہوئے پیون کو ٓاواز دے کر کہا۔ ‘‘مینیجر صاحب کے‘‘‬
‫لئے کافی اچھی سی بنوائیے گا۔ود ٓاؤٹ شوگر’’۔‬
‫خرم نے دل ہی دل میں ان کی کہی ہوئی بات دہرائی ‪first impression is the last impression.،‬‬
‫اور اس بات کو اچھی طرح ذہن نشین کر لیا کہ نوید صاحب کے ٓاگے بڑا محتاط ہو کر چلنا پڑے گا۔‬
‫‪ Warm‬نوید الدین کا اپنے ٓافس میں بحیثیت برانچ مینیجر ٓاج پہال دن تھا۔ ان کے تمام اسٹاف ان کو‬
‫دینے کے لیے نہایت پر جوش نظرٓا رہے تھے۔ وہ جتنا خوش اپنے پچھلے مینیجر سے ‪Welcome‬‬
‫تھے ایسا ہی خوشگوار ماحول وہ نوید الدین صاحب کے ساتھ بھی رکھنا چاہ رہے تھے۔مگر خالف توقع‬
‫نوید صاحب کی شخصیت ایسی نظر نہ آئی۔ نوید اتنے روکھے‪ ،‬خشک مزج نہ تھے ۔ مگر کچھ عرصے‬
‫سے انہیں لوگوں کے ناگوار رویوں کا سامنا کرنا پر رہاتھا۔تلخ کالمی ہوجاتی۔ وہ میٹنگ میں تھک‬
‫جاتے۔ بے وقت لنچ مسلسل کام کا دباؤ اور پھر زندگی کے چند جذباتی دھچکوں نے انہیں روکھا اور‬
‫درشت بنانا شروع کردیا تھا۔‬
‫پیون گرم گرم کافی نوید صاحب کے ٓاگے رکھ کر جلدی سے دبے قدموں باہر نکلنے لگا کہ اکأونٹس کی‬
‫تفصیالت کے لیے خرم کو یاد کیا گیا۔‬
‫یاد ہے جب سرفراز صاحب کو پیون کافی دیتاتھا۔ تب وہ ہم سب کے لیے بھی بنواتے تھے۔‬
‫خرم نے یہ کہتے ہوئے اکأونٹس کی فائل ہاتھ میں لیے ان کے کیبن کی جانب جا رہا’’ ‪‘‘ How Rude‬‬
‫تھا۔‬
‫سے سب کو ہائی الرٹ اور مایوس کر دیا ‪ Reserved Behavior‬نوید صاحب نے پہلے دن ہی اپنے‬
‫تھا۔‬
‫‪ ‬‬
‫****‬

‫نوید صاحب کی طرف بڑھا دیا۔‪ Card‬سر ! یہ ٓاپ کے لیے’’۔شانزے نے جھجھکتے ہوئے ایک‘‘‬
‫‪:‬نوید صاحب روکھائی سے پوچھا ’’?‪‘‘What is this‬‬
‫شانزے جھجکی اور پھر ڈرتے ڈرتے بولی ‘‘سر یہ میری شادی کا کارڈ ہے’’۔‬
‫ٓاپ نے مس ارم کو اپنی ڈیوٹی سمجھا دیں ’’۔ ‘‘‬
‫‪:‬جی سر اور ٓاپ کو ضرور ٓانا ہے’’۔ شانزے نے ہمت کرکے کہا‘‘‬
‫ہم …‪ ’’.‬نوید صاحب نے بدستور اپنی نگاہ لیپ ٹاپ پر جمائے رکھی اور کارڈ سائیڈ پر رکھ دیا۔‘‘‬
‫شانزے کو اس رویے کی ہر گز امید نہ تھی۔ کم از کم مبارک باد تو دے سکتے تھے ۔‬
‫جی جناب اس کے بجھے بجھے چہرے سے باہر ٓاتے دیکھ کر فہد اور کرم کے چہرے پر مسکراہٹ‬
‫ٓاگئی ۔‬
‫مس ایفیشنٹ’’۔ فہد ٓاہستہ سے بوال۔‘‘‬
‫مگر شانزے کو اپنی جاب کی فکر ہوگئی تھی۔ ‘‘کہیں ایک مہینے کی چھٹی اسے بھاری نہ پڑ جائے ۔‬
‫اگر واپسی پر نو ویکنسی کا بورڈ مال تو…‪ ’’.‬وہ گھبرائی ۔‬
‫ویسے عقلمندی کا تقاضہ یہی ہے کہ تم ان سے ایسی کوئی امید نہ رکھو۔ خرم نے جواب میں شانزے کو‬
‫سچائی سے ٓاگاہ کر دیا۔‬
‫شانزے نے بھی سچائی کو جلد ہی قبول کر لیا۔ ‪‘‘You are absolutely right’’.‬‬
‫شانزے بولی ‘‘کیا انہیں کسی نے بتایا نہیں کہ ایک اچھی ٓارگنائزیشن چالنے کے لئے مینجر سپورٹ‬
‫اور ٹیم ورک کتنا ضروری ہے ۔سرفراز صاحب تو کہتے تھے کہ اچھا مینیجر وہ ہوتا ہے جو اپنے‬
‫اسٹاف سے کام لینے کے لئے حکم دینے کے ساتھ ساتھ ٹیم ورک اور ان کی ضروریات کا خیال بھی‬
‫رکھے’’۔‬
‫شانزے کی یہ باتیں سن کر خرم ہنسنے لگا۔‬
‫درحقیقت ایسابالکل نہیں تھا۔ نوید صاحب یہ سب باتیں بہت اچھی طرح جانتے تھے۔ مگر پھر بھی نہ‬
‫جانے کیوں ان کے رویے میں حد درجہ تبدیلی واقع ہو رہی تھی جو خود ان کے کیرئیر میں بے حد‬
‫نقصان دہ ثابت ہو سکتی تھی۔ نوید صاحب کو احساس تھا کہ وہ اب پہلے سے زیادہ تلخ ہوتے جارہے‬
‫ہیں ۔ان کی طبیعت بھی اکثر سست رہتی۔کبھی دل پردباؤ تو کبھی پیٹ میں گڑ بڑ ۔اکثر ٓانے والے کسٹمر‬
‫ت مینجر خوش اخالقی ان کی فیلڈ کی‬ ‫سے بھی سختی سے بات کرتے ۔یہ جانتے ہوئے بھی کہ بحیثی ِ‬
‫بنیادی ضرورت اور ذمہداری ہے۔ مگر شاید وہ اپنا رویہ نہ چاہ کر بھی بدل نہیں پارہے تھے ۔‬
‫ہو یا پھر کسٹمر سے مالقات ہر جگہ ‪ get together‬شانزے کی شادی‪ ،‬خرم کی پروموشن‪ ،‬کوئی بھی‬
‫مینیجر صاحب اپنے اسٹاف کو مطمئن رکھنے اور ان کو سپورٹ کرنے میں ناکام رہے۔رفتہ رفتہ ایک‬
‫مہینے میں ہی کسٹمر کی شکایات موصول ہونی شروع ہوگئیں۔ اسٹاف کی ایفیشنسی وہ نہ رہی جو تھی۔‬
‫ہیڈ ٓافس کو اب اس برانچ کی شکایات موصول ہونے لگیں ۔ کسٹمر وزٹ میں واضح کمی نے ہیڈ ٓافس کو‬
‫بھی ایکشن لینے پر مجبور کردیا۔ پھر انویسٹی گیشن کے بعد برانچ کی ریپورٹیشن اور کسٹمرز کی‬
‫کو بر قرار رکھنے کے لیے نئے مینیجر کو بھیجنا پڑا۔‪Satisfaction‬‬

‫‪ ….‬کیا ٓاپ بھی کسی ذمہ دار پوزیشن پر ہیں‬


‫‪ ….‬کیا ٓاپ کے رویے میں بھی کچھ ایسا ہی روکھاپنہے؟‬
‫‪….‬کیا ٓاپ بھی ا ب جلد بیزار ہو جاتے ہیں‬
‫‪ ….‬خوامخواہ کا غصہ یا طیعت میں الجھن محسوس کرتے ہیں‬
‫‪ ….‬دماغ ہر وقت کام میں الجھا رہاتا ہے‬
‫‪….‬مگر ایک اچھی پوزیشن ہونے کے بوجود ٓاپ اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں الجھ رہے ہیں؟‬
‫‪….‬کیا اب ٓاپ کولوگوں سے ملنا اچھا نہیں لگتا‬
‫‪ ….‬یا ٓاپ اپنی بات صحیح طرح سمجھا نہیں پا رہے‬
‫یہ روکھا پن اور بیزاری اعتماد کی کمی بھی ہوسکتی ہے۔ جسے قبول کرنا ٓاسان نہیں ۔‬
‫قابل غور ہے ۔وہ یہ کہ اگر ایک شخص اپنی صالحیتوں کی بل پر کسی مقام پر پہنچتا ہے اور‬ ‫جو بات ِ‬
‫پھر کسی مقام پر وہ صالحیتیں معدوم ہونے لگیں ۔تو یقینا اس کا موجب بیرونی دنیا ہی نہیں بلکہ ٓاپ کی‬
‫اپنی شخصیت اورباطن میں بھی ہے۔ یقینا ً ٓاپ کے اندر کچھ ایسی تبدیلیاں واقع ہو رہی ہیں۔ جن کے منفی•‬
‫اثرات ٓاپ کی صحت اور شخصیت پر اثرانداز ہوکرٓاپ کے تعلقات اور کیرئیر کو نقصان پہنچا نے کا‬
‫سبب بن رہے ہیں ۔‬
‫کلر سائیکالوجی ا سکے بارے میں بتاتی ہے کہ ایسے افراد میں رنگ و روشنی کی ترسیل میں رکاوٹ‬
‫پیدا ہونے لگے۔ تب سولر پلیکس ‪ ،‬ہارٹ انرجی بٹنز متاثر ہوتے ہیں جو زرد‪ ،‬سبز ارو نیلے رنگ میں‬
‫نیگیٹویٹی اور عدم توازن پیدا کردیتے ہیں۔ جس کا اظہار عموما اسی طرح ہوتاہے۔ جس طرح نوید الدین‬
‫لغاری کی شخصیت میں ہوا۔‬

You might also like