Professional Documents
Culture Documents
ق docx.636708960
س امت کا راز
دی ن پر ا ت
کا راز
اَ ْل َح ْم ُد ہلِل ِ َو َک ٰفی َو َساَل ٌم ع َٰلی ِعبَا ِد ِہ الَّ ِذ ْینَ اصْ طَ ٰفی اَ َّما بَ ْع ُد
فَا َ ُعوْ ُذ بِاہللِ ِمنَ ال َّشی ْٰط ِن الر ِ
َّجی ِْم
بِس ِْم ہللاِ الرَّحْ مٰ ِن الر ِ
َّحی ِْم
اغفِ ۡر لَنَا َ ٝو ۡار َحمۡ نَا ٝاَ ۡنتَ َم ۡو ٰلىنَا فَ ۡانص ُۡرنَا َعلَی ۡالقَ ۡو ِم
ف َعنَّا َ ٝو ۡ َو ۡ
اع ُ
ال تَ َع ٰالیَ :ربَّن َۤا ٰاتِنَا فِی ال ُّد ۡنیَا َح َسنَۃً َّو فِی ۡال ٰکفِ ِر ۡینَ ﴿َ ؎1٪﴾۲۸۶وقَ َ
؎2
ار ﴿﴾۲۰۱ ااۡل ٰ ِخ َر ِsۃ َح َسنَۃً َّو قِنَا َع َذ َ
اب النَّ ِ
sالی نے مssیرے دل میں ایssک خssاص داعیہ sبحانہ وتعٰ s
ٗ ہللا سs
غیبیہ پیدا فرمایا ہے اور اسی تقاضائے غیssبیہ سssے اس وقت کالم
ہللا کی دو ٓایتsssوں کی تفسsssیر کررہsssا ہsssوں ،جس کی ٓائے دن ہمیں
ضرورت پڑتی رہتی ہے اور ہم ٓائے دن اسے مانگتے بھی رہتے
sاہیم ُمفَ ّ
صsلہ صsلہ سssے اور ان کے مفِ s ب ُمفَ ّہیں ،مگر ان کے مطssال ِ
حقہ
ت مناجssات سsے کمssا ٗ سsے واقsف نہ ہsونے کی و جہ سsے لssذ ِ
َ
مستفید نہیں ہوتے ،لہٰ ذا پہلے رب َّ ن َ ۤا ٰات ِ ن َا کی تفسیر بیان کرتا ہوں۔
؎1البقرۃ286 :
؎2البقرۃ201:
ق
6 س امت دی ن پر ا ت
کہتا ہے کہ ابّا میرا یہ کام کردیجیے یا ابّا ہم کssو فالں چssیز
کرکےکا راز
دے دیجیے ،تو ابّا کو ابّا کہہ کر مخاطب کssرنے میں کچھ اور ہی
مزہ ہے۔ اگر ابّا نہ کہے،ابّssا کہےبغssیر مssانگے کہ بس دس روپے
دے دیجیےیssا مssیرے پssاس گھssڑی نہیں مجھے ایssک گھssڑی عطssا
فرمsssادیجیے اورابّsssا نہ کہے ،تsssو اس مsssانگنے میں اور ابّsssا کہہ
sالی نے
کرمانگنے میں زمین ٓاسمان کا فرق ہوگا۔ اِسی طرح ہللا تعٰ s
َ
بھی رب َّ ن َ ۤا کہالیا کہ کہو اے ہمارے پالنے والے ! جب ٓاپ ہمارے
ت کفالت بھی فضالًواحساناً ٓاپ پالنے والے ہیں تو ہماری ضروریا ِ
sالی پssر قرضssہ نہیں ہے ،ہللا سssےہی کے ذمہ ہے ،لیکن یہ ہللا تعٰ s
ُدعا مانگنا ،ان کے دربssار میں محض درخواسssت پیش کرنssا ہے،
sالی ہمssاری جssو
تعالی پر نہیں ہے۔ ہللا تعٰ s
ٰ قانونا ً ہمارا کوئی حق ہللا
دعاجو درخواست قبول فرماتے ہیں ،وہ محض اپنے فضsل و کsرم
سssے قبssول فرمssاتے ہیں ،دعssاقبول فرمانssا ان کے ذمہ واجب نہیں
تعالی فرماتے ہیں:
ٰ ہے۔ ہللا
ض اِاَّل َعلَی ہللاِ ِر ۡزقُہَا اۡل
َو َما ِم ۡن دَٓابَّ ٍۃ فِی ا َ ۡر ِ
؎3
ہر جاندار کا رزق ہللا کے ذمہ ہے۔ َع ٰلی ٓاتا ہے لزوم اور وجوب کے
لssیے ،مگssر مفسssرین لکھssتے ہیں کہ یہ وجssوب بھی احسssانی اور
تفضُّلی ہے ،ضابطے کا نہیں ہے۔
یہاں رحمت سے مراد عام رحمت نہیں ہے۔ روٹی ،بوٹی ،لنگوٹی
کی نعمت نہیں ہے ،بلکہ یہاں مراد خssاص رحمت ہے اور وہ دین
پر ثابت قدم رہنے کی توفیق ہے جس کواسssتقامت کہssتے ہیں۔ پس
یہاں رحمت سے مssراد اسsتقامت ہے اور اسsتقامت کی نعمت جس
تعالی ایمssان پssر ہوگssا،
ٰ کو عطا ہوگی اس کا خاتمہ بھی ان شاء ہللا
کیوں کہ جو سیدھے راستے پر جارہا ہے وہ منزل پر پہنچ جائے
sدم ازاغت سssے شssروع ہssوا ؟ گا اور اس کی دلیل کیا ہے کہ یہ عِ s
sار تشssکر سssکھایا ٓ ،اخssر میںاُس کے بعssد ہssدایت ملsنے پssر اظہِ s
رحمت ِ خاصہ کا سوال ہوا۔ پس سیاق وسssباق بتssاتے ہیں کہ یہssاں
؎ رحمت سے مراد استقامت ہے۔ دوستو! تائب کا شعر ہے
ہماری ٓاہ و فغاں یوں ہی بے سبب تو نہیں
ہیں ہمارے زخم سیاق و سباق رکھتے
sالی نے لفssظ ہبہ
عالمہ ٓالوسی رحمۃ ہللا علیہ فرماتے ہیں کہ ہللا تعٰ s
نازل فرما کssر اپsنے بنssدوں کsو ایssک عظیم تعلیم عطssا فرمssائی کہ
sن خssاتمہ اور جنت اپssنے اعمssال سssے نہیں ت اسssتقامت ،حسِ s
نعم ِ
پاسکتے ،لہٰذا ہم سے ہبہ مssانگو اور ہبہ میں کssوئی معاوضssہ نہیں
دینا پڑتا ،ہبہ میں یہ شرط نہیں ہے کہ تم میرے پاس اپنے اعمssال
؎6فاطر15:
ٰ ؎7ا ِل ٰ
عمرن8:
ق
س امت دی ن پر ا ت 11
ن َ َ ُ َ َ
داتا سے پاال پڑا ہے ،تو ِان َّک ا ْت الْوھَّاب میں ہللا کا ٰ
تعالیرازنے ہبہ
مssانگنے کے حکم کی علت بیssان فرمssائی کہ تم ہبہ مssانگنے سssے
َ
گھبرأو مت ،کیوں کہ میں بہت بڑا وہاب ہوں ِان َّک خالی خبر نہیں
َ َ
معنی میں اِل ن َّک کے ہے یعنی ہم ٓاپ سے ہبہ اس لیے مانگتے
ٰ ہے
ہیں کیوں کہ ٓاپ بہت بڑے داتا ہیں۔
ت احسانیہ کا فرق
ت علمیہ اور کیفی ِ
کمی ِ
اِ س لیے کسی عالِم میں خالی یہ مت دیکھو کہ وہ بہت بssڑا
علم کsا سsمندر ہے ،بلکہ یہ دیکھsو کہ قلنsدر بھی ہے یsا نہیں؟ اور
قلندر وہی ہوتا ہے جو ایک زمانہ تک کسی قلندر کا غالم یssا خssادم
رہا ہو ،کتب بینی سے کوئی قلندر نہیں بنتا ،قلندر بنتا ہے قلندر کی
خدمت اور صحبت سے ،جیسے دیسی ٓام لنگڑا ٓام بنتsا ہے لنگssڑے
ٓام کی قلم سے ،کتاب پssڑھ کے کsوئی دیسsی ٓام لنگsڑا ٓام نہیں بنتssا ۔
ہللَا ہللَا
اس لیے بعضوں کا ایک الکھ مرتبہ ،کہنssا کسssی درد بھssرے
؎8روح المعانی،26/125:الفتح(،)29داراحیاءالتراث،بیروت
ق
س امت دی ن پر ا ت 13
کےرازخssاصدل کے ایssک بssار ہللا کہssنے کے برابssر نہیں ہوتssا۔ ہللا کا
بنsدوں کsا ٓاہ کے سsاتھ ایsک مsرتبہ ہللا کہنsا سsارے عsالَم کے ہللا
کہنے سsے فsوق ترہوتsا ہے ،کیsوں کہ اس میں درد اور رس زیsادہ
ہوتا ہے ،جیسے جہاز کے منزل تک جلد پہنچنے کی و جہ اس کی
اسٹیم ہssوتی ہے کمیت نہیں ،اس کی کمیت تssو ریssل سssے بھی کمssتر
sالی کے خssاص اور مقبssول بنssدوں کی صssحبت سssے ہے ،تssو ہللا تعٰ s
محبت کی اسssٹیم تssیز کssردی جssاتی ہے ،اس لssیے ان کی دورکعت
دوسروں کی ایک الکھ رکعات کے برابر ہوجssاتی ہیں ،لہٰ sذا جب ہللا
ت
ت علمیہ کی نیت مت کsرو ،کیفیsا ِ والsوں کے پsاس بیٹھsو تsو کمیsا ِ
احسانیہ کی نیت کرو کہ ان کے سینے میں جssو درد بھssرادل ہے وہ
درد ہمارے سsینوں میں ٓاجsائے تsاکہ ہمsارا سsجدہ سsجدہ ہوجsائے،
ہماری ٓاہ ٓاہ ہوجائے ،ہمsارے ٓانسوٓانسsو ہوجsائیں۔ مناجsات کی لsذت
ت قssائمہ ودائمہ حاصssل ہوجssائے۔ تعالی پر فدا ہونے کی کیفی ِ
ٰ اور ہللا
ہر لمحۂ حیات اپssنے مالssک پssر فssدا کssرنے کی کیفیت قssائمہ ودائمہ
غیرفانیہ رہے۔ مطلب یہ کہ ہر سانس دل یہ چssاہے کہ میں اپssنے ہللا
پر فدا رہوں اور کیسے فدا رہوں؟ ہر وقت نفس کی بُری خواہش کssا
قتل کرتے رہو اور اس سے کہتے رہو کہ تیری ایک نہیں سنوں گssا
اور میرا یہ شعر پڑھو ؎
نہیں ناخوش کریں گے ربّ کو اے دل تیرے کہنے سے
اگر یہ جان جاتی ہے خوشی سے جان دے دیں گے
sنی یہ ہیں کہ جن sالی پssر فssدا ہssونے کے معٰ s
ہssر لمحۂ حیssات ہللا تعٰ s
ت حرام مت کشید تعالی ناخوش ہو ان اعمال سے لذ ِ ٰ اعمال سے ہللا
کرو۔ ناالئق مت بنو’’نا‘‘ہٹأو اور ہللا کے الئssق بن جssأو۔ نیت یہ ہssو
ق
14 س امت دی ن پر ا ت
وقت دل وجssان سssے ہللا پssر فssدا ہssوتے رہیں ،اگssرچہ بظssاہر
کہ ہر کا راز
کوئی عبادت نہ کررہے ہوں۔
ایک مرتبہ موالنا شssاہ محمssد احمssد صssاحب رحمۃ ہللا علیہ
کی خدمت میں کچھ احباب ٓاگsئے۔ اس دن موالنsا نے کsوئی وظیفہ
تعالی کی باتیں سناتے رہے۔ پھر یہ
ٰ نہیں پڑھا ،اپنے احباب کو ہللا
شعر پڑھا ؎
بظاہر ذاکر و شاغل نہیں ہے
زباں خاموش دل غافل نہیں ہے
مجھے احباب کی خاطر ہے منظور
یہ کیا طاعات میں شامل نہیں ہے
ہللا والوں کا مقصود دین کی اشssاعت اور در ِد دل منتقssل کرنssا ہوتssا
ہے۔
؎9النور37 :
ق
س امت دی ن پر ا ت 17
روٹیوں سے روحانیت نہیں پیssدا ہssوگی ،عبssادات سssے انکا sراز ِ
sوار الہٰیہ
حاصل کرو تب کہیں جاکے روحانیت میں ترقی ہوگی۔
ِف فی ال ُّد ۡن َی َ
اح َس َن ًۃ کی تفسیر
َ ً ُّ َ
اَب سنیے! رب َّن َ ۤا ٰات ِ ن َا ِی الد ۡی َنا َح َسن َۃ کی تفسیر،رب َّن َایعنی اے ہمارے پالنے
َ
والے! یہرب َّ ن َا کہنے کا مزہ پہلے لے لو ،بتأو! جب بچہ ابّا کہتا ہے
تو باپ کو مزہ ٓاتا ہے یا نہیں؟ مssیرا بیٹssا موالنssا مظہssر میssاں جب
ٹیلی فون پر کہتے ہیں ابّا السالم علیکم! تو مجھے دل میں مزہ ٓاتا
ہے ،مگر مجھے اپنا ابّا بھییادٓاجاتا ہے کہ ٓاج میراابّا ہوتا تو میں
مsولی! جب ابّsا کی یsاد
ٰ بھیابّا کہتا ،لیکن پھsر کہتsا ہsوں یاربّsا!یsا
نً
یامولی! سب غم دورہوجائیں گے۔ اب حَسَ َۃ ٰ ستائے تو کہو یاربّا!
کی دس تفسیریں روح المعانی سے پیش کرتا ہوں:
َربَّن َۤا ٰاتِنَا فِی ال ُّد ۡنیَا َح َسنَۃً
؎10الحجر99:
ق
س امت دی ن پر ا ت 19
فرما راز
ئیے۔ یعنی اے ہمارے رب! ُدنیا میں ہمیں بھالئیاں عطا کا
ً
َح َسن َۃ سے کیا مراد ہے؟
ُ َ ُْ
)۱ا ْلمَرَٔاۃ الصَّا ِلحَۃ نیک بیوی۔
َ اْلَ ْ اَل ُ اْلَ َ ُ
)۲ا و د ا بْرار نیک بچے۔ الئق اوالد وہی ہے جو ربّا کا بھی الئق
ہو ابّا کا بھی الئق ہو۔ یہ نہیں کہ ابّاکی ٹانگ دباتssا ہے ،لیکن نہ
نماز پڑھتا ہے ،نہ روزہ رکھتssا ہے ،یہ نssاالئق ہے۔ الئssق وہی
ہے جو ہللا کا بھی فرماں بردار ہو۔
َ عُ َ َُ
توفیق عبادت بھیِ یعنی عمل پر اس اور علم کا دین ۃ )۳ا ْل ِلْم وا ْل ِع ب َاد
علم دین سssیکھوحسssنہ ہے ،غssیر عssالم اس سssے محssرو م ہے۔ ِ
چاہے اُردو کتاب سے مثالً بہشتی زیssور سssے سssیکھویا علمssاء
سے پوچھ پوچھ کر حاصل کرو۔
َف ف ْ َ لف ُ ف
قُ
الدی ِْن دین کی سمجھ۔ ہللا یعنی الْ ِ ْہ ِی ِّ
َاب ِ )۴ا ْ َھْم ِی ِکت ِ
علم دین تssو ہے لیکن سssمجھ نہیں ہے ،اس کssا صssحیح بعض میں ِ
استعمال نہیں کرتا۔ اس کی مثال ایسssی ہے جیسssے ہتھیssار تssو بہت
علم دین کssو صssحیح موقssع پssر عمدہ منگوالیا پر چالنssا نہیں جانتssا۔ ِ
اسssتعمال کرنssا اور ہللا کے لssیے فاسssتعمال کرنssاا ور اس کssو پیٹ
ُ تفق
الدی ِْن۔
بنانا یہ ہے َ َ ُّہ ِی ِّ پالنے کا ذریعہ نہ
تف ف
الدی ِْن کی ایک مثال پیش کرتا ہوں ۔ ایک قُ
َ َ ُّہ ِی ِّ
sالی عنہ سssےشخص نے حضرت عبدہللا بن مسssعود رضssی ہللا تعٰ s
sرور عssالم صssلی ہللا علیہ وسssلم خطبہ کھssڑے ہssو کssر پوچھssا کہ سِ s
دیتے تھے یا بیٹھ کر؟ تو ٓاپ نے فرمایا کہ کیsا تم اس ٓایت کsو نہیں
َت َ ْ َ ق ئ
پڑھتے و َرکُوک َا ِمًا ؟قحط کی و جہ سے مدینہ میں غلہ کی شدید
کمی تھی۔ بعض صحابہ کssرام جن کssا اسssالم ابھی نیssا تھssا اور جن
کی ابھی تربیت مکمل نہیں ہوئی تھی ،غلہ کے اونٹوں کو دیکھ کssر
ق
20 س امت دی ن پر ا ت
ت خطبہ میں تنہا چھوڑ کر چلے صلی ہللا علیہ وسلم کو حال ِ حضورکا راز
ئ ق َ ْ َ َت
تعالی نے فرمایا:و َرکُوک َا ِ ًما ؎11اور ٓاپ کو کھڑا ہوا ٰ گئے۔ ِاسی کو ہللا
تعsالی عنہ نے ٰ ابن مسsعود رضsی ہللا تنہا چھوڑدیا۔ حضرت عبدہللا ِ
فرمایا کہ یہ ٓایت دلیل ہے کہ ٓاپ صلی ہللا علیہ وسssلم خطبہ کھssڑے
ہو کرد یتے تھے۔ تفسیر روح المعانی میں ہے کہ دس بارہ صحابہ
عالم صلی ہللا علیہ وسلم کرام رضی ہللا عنہم رہ گئے تھے۔ سرور ِ
نے فرمایا :اگر یہ دس بارہ صحابہ نہ ہوتے تو نssبی کے سssاتھ بے
سب تعالی نے
ٰ ادبی کی وجہ سے مدینہ پر ٓاگ برس جاتی ۔ پھر ہللا
َ ض َ ُ عن ْ
کو معاف کردیا ؎12اور صحابہ سے راضی ہوگیا ر ِی ہللا َ ْھُم
ََض ْ ن
تعالی
ٰ ور ُوا َع ْ ُہاہلل صحابہ کرام سے خوش ہوگیا اور صحابہ ہللا
تعssالی خssوش ہوجssائے اور معssاف ٰ سssے خssوش ہوگssئے۔ جب ہللا
کssردے ،تssو کسssی خssبیث کssو اجssازت اور اختیssار نہیں کہ وہ اپssنی
عدالت میں جرح اور تنقید کے لیے ان کا تذکرہ کرے۔ سمجھ رہے
تعsssالی خsssوش ہوجsssائے اور کہہ دے کہ میں نے ٰ ہیں ٓاپ؟ جب ہللا
معاف کردیا ہم راضی ہیں ،تو تم کون ہو ان پر تنقید کرنے والے ؟
یہ وہی شخص ہے جو اولیاء ہللا کے بssارے میں کssیڑے نکالتssا ہے
اور جب کیڑے نہیں ملتے تو کیڑے ڈالتا ہے۔ یہ ڈبل مجرم ہے۔
ُ َ ُ نً
رزق حالل۔
ِ ِح ل َا
ّ ص )۵حَسَ َۃ کی پانچویں تفسیر ہے ا ْلم ل
ا َال
ُ
)۶چھٹی تفسیر ث َ ن َاء ا خْل َل ِْق مخلوق میں اس کی تعریف ہو۔ٓاج کل
جاہل صوفی گھبراجاتا ہے کہ ہائے میری تعریssف ہssورہی ہے۔
ایک صاحب نے کہا کہ میں تسبیح لیتا ہوں تssو مجھے یہ خیssال
ٓاتا ہے کہ لوگ مجھے کہیں نیک نہ سمجھنے لگیں ۔ تو میرے
؎11الجمعۃ11:
؎12روح المعانی،28/107:الجمعۃ (،)11داراحیاءالتراث،بیروت
ق
س امت دی ن پر ا ت 21
العsراز
sالیہ نے شیخ حضرت شاہ ابرارالحق صssاحب دامت برکssاتہم کا
فرمایاکہ کیا ٓاپ یہ چssاہتے ہیں کہ لssوگ ٓاپ کsو بsدمعاش کہیں؟
ارے بھsئی! اگsر لsوگ نیsک کہsتے ہیں تsو شsکر کsرو ،بس تم
اپنے کsو نیsک مت سsمجھو۔ مخلsوق میں اگرتعریsف ہsوتی ہے
ہونے دو ،اپssنی نظssر میں حقssیر ہونssا مطلssوب ہے اور مخلssوق
میں عظمت اور جsssاہ اور عsssزت مطلsssوب ہے ،اس کی ُدعsssا
سکھائی گئی ہے۔
معنی
ٰ صبر کے
َ لل ّ َ
سرور عssالم صssلی ہللا علیہ وسssلم نے سssکھایا ا ّٰھُم ِ
نْ ْ ً
اج ْ َعلْ ِی صَب ُورا اے ہللا! مجھے صبر عطا فرما کہ ہم نیک اعمال پر
قائم رہیں اور مصیبت میں ٓاپ پر اعssتراض نہ کssریں کہ کیssوں ہم
تعالی اپنے خاص بنssدوں کssا ٰ کو یہ مصیبت ملی؟ مصیبت سے ہللا
درجہ بلند کرتا ہے ،اُن کو گناہوں سے پاک صاف کرتا ہے۔ مssاں
جب میل کچیل چھڑاتی ہے تو بچہ چاّل تا ہے مگر بعد میں چمssک
تعsssالی بعض بنsssدوں کsssو مصsssیبت دے کsssر ان کی ٰ جاتsssا ہے۔ ہللا
صبر کی برکت سssے نسssبت مssع ہللا خطائیں معاف کرتے ہیں اور َ
اعلی مقام دے دیتے ہیں۔اور الصَّب ُْر ع َِن ا ْلمَعْصِی َِۃ بھی دیجیے کہ ٰ کا
نافرمssانی نہ نافرمssانی کے تقاضssوں کے وقت ہم صssابر رہیں اور َ
کریں اور نافرمانی سے بچنے کا غم اٹھالیں۔ اس کانام الصَّب ُْر ع َِن
سرور عالم صلی ہللا علیہ وسلم نے صبر ِ ا ْلمَعْصِی َِۃ ہے ۔ اس ُدعامیں
اقسام ثالثہ مانگی ہیں یعنی: کی َ ِ
)۱ال َّصب ُْر َعلَی ال ّطَاع َِۃ یعنی نیک اعمال پر قائم رہنا۔
ق
22 س امت ن پ ر ا فت دی َ
ُ
)۲ال َّصبکاْررازِی ا ْل ُ
م ِصی ْب َِۃ مصیبت میں صابر رہنا۔
َ
ل ُ
)۳ال َّصب ْر ع َِن ا ْمَعْصِی َِۃ گناہوں سے بچنے کی تکلیف اٹھانا۔
ٰ ؎13ال ٰ
عمرن123:
ق
س امت دی ن پر ا ت 23
کا راز َواجْ َع ْلنِ ْی فِ ْی َع ْینِ ْی َ
ص ِغ ْیرًا
اے ہللا! مجھ کو میری نظر میں صغیر کردے ،چھوٹا دکھا۔
ہم اپنے کو طُ َّرفم َخان نہ سمجھیں ،خرم خssان تsو رہsو مگssر طsرم
ْ
َاس َکب ِی ْرًا ؎14مخلوق کی نظر میں ہم کو بڑا ّ خان نہسمجھو َو ِی اعْ ُن ال ن
ِ ِ ی
دکھا دیجیے ،لہٰ ذا جب مخلوق عزت کرے تو شکر ادا کssرو کہ یہ
دعا قبول ہوگssئی۔ تssو حسssنہ کی چھssٹی تفسssیر ہے ثنssائے خلssق کہ
مخلوق میں تمہاری تعریف ونیک نامی ہssو ،لیکن تم اپssنی تعریssف
نہ کssرو ،نہ اپssنے کssوبڑا سssمجھو۔ یہ ثنssائے خلssق ’’حسssنہ‘‘ کی
علم دین نہیں جانتا وہ ایسے موقع پssر تفسیر ہے ،لیکن جو صوفی ِ
ڈر جاتا ہے کہ میراتو سب کچھ ضایع ہوگیا۔
َ ف ُ َ ف ُ
)۷ساتویں تفسیر ہے الْعَا ِی َۃ والْکَ َاف َ یعنی ف عافیت اور غیر
َ ف اَل ُ
الدی ِْن مِن الْ ِت ْن َِۃ
ِّ ِی َۃ م معنی ہیں:السَّ
ٰ محتاجی۔ اور عافیت کے َ اَل ُ ف
َ ق َ اْل ْ سئ َ
اّل ن ل
والسَّ مَۃ ِی الْ ب َد ِن مِن َی ِّ ِی ا سْ َِام وا ْمِحْ َِۃ:م علی قاری رحمۃ ہللا
معssنی ہیں کہ دین فتنہ سssے ٰ علیہ فرمssاتے ہیں کہ عssافیت کے
ت شاقہ سے محفssوظ محفوظ ہو اور بدن بُرے امراض اور محن ِ
ہو اور کسی کی محتاجی نہ ہو ،یہ بھی حسنہ ہے۔
َ ُ َ ف ُ
ٓ )۸اٹھویں تفسیر ہے ال ِّصحَّۃ وا ْل ِک َای َۃ صحت ہو اور کفایت ہو کہ
کسی کے سامنے ہاتھ نہ پھیالنا پڑے۔
َ َ ن َُ
تعالی
ٰ ع
)۹نویں تفسیر ہےال ُّصْرۃ َلَی أَاْلعْد ِاء دشمنوں کے مقابلے میں ہللا
کی مدد ٓاجائے۔
َ ُ
)۱۰اور ٓاخری تفسیر سن لو یعنی دسویںصُحْب َۃ الصَّالِحِی ْن ؎15یعنی
تعssالی کے پیssاروں کی
ٰ ہللا والssوں کی صssحبت۔ جس کssو ہللا
ٓایت َو ۡاع ُ
ف َعنَّا الخ کی تفسیر
ُ َ ُ َ
اَب ٓائیے! و ا ۡعف عَ ن َّا کی تفسیر سنیے ،و ا ۡعف عَ ن َّا کے
معنی ہیں اے ہللا! ہمارے گنssاہوں کssو معssافی دے دے اور ان کے ٰ
َ ُ
نشانات کو بھی ُمٹا ُدے۔ تفسیر روح المعانی میں ہے کہ وا ۡعف
ث َ ُن
ْ ن ؎16
کےمعنی ہیں ا مْح ٰا َار ذ ُوب ِ َا ہمارے گناہوں کے جو چار گواہ
ٰ ع ن َّا
َ
پیدا ہوئے ہیں ،ان کی گواہیوں کو مٹا دیجیے۔ جس زمین پssر گنssاہ
ہوا ہے وہ زمین قیامت کے دن گواہی دے گی:
؎ 17
َّک اَ ۡو ٰحی لَہَا ؕ﴿﴾۵ ِّث اَ ۡخبَ َ
ارہَا ۙ﴿ ﴾۴بِا َ َّن َرب َ یَ ۡو َمِئ ٍذ تُ َحد ُ
ہللا کا حکم ہو رہا ہے کہ اے زمین!تجھ پر جس جس نے جو گنssاہ
کیا تو گواہی دے۔ اور دوسری گواہی اعضا کی ہوگی ،جن اعضssا
سے گناہ ہوئے ہیں وہ اعضا بھی بولیں گے :
ٰ ؎18ی ٓ
س65 :
ق
ً 26 س امت دی ن پر ا ت
کو بھی مٹادے ،زمین کے گواہ کو بھی مٹادے اور کراما گناہوںکا رازت
کا ب ی ن کییادداشت سے بھی بھال دے اور اس کے بعد اعمال نامہ
میں جو گناہ درج ہیں توبہ کی برکت سے اُن کو بھی مٹادے۔
ث توبہ کی تشریح
حدی ِ
جامع صغیر کی حدیث ہے:
ار َح ٗہ
ک َج َو ِ َاب ْال َع ْب ُد اَ ْن َسی ہللاُ ْال َحفَظَۃَُ sذنُوْ بَ ٗہ َواَ ْن ٰسی ٰذلِ َ
اِ َذات َ
؎19
ض َح ٰتّی یَ ْلقَی ہللاَ َولَی َ
ْس َعلَ ْی ِہ َشا ِھ ٌد ِّمنَ ہللاِ بِ َذ ْن ٍ
ب َو َم َعالِ َم ٗہ ِمنَ ااْل َرْ ِ
تعالی کی بارگاہ میں جب بندہ تssوبہ کرتssا ہے تssو اس کے ٰ یعنی ہللا
سب گناہ معاف ہو جssاتے ہیں اور گنssاہوں کی گواہیssوں کssو ہللا مٹssا
تعsالی
ٰ دیتا ہے۔ جssو فرشsتے ہمsارے اعمsال نsوٹ کssررہے ہیں ہللا
ہمارے گناہوں کssو ان سssے بھال دے گssا ،ان کssو کچھ بھییssاد نہیں
sالی فرشssوں رہے گا۔ ہمارے گنssاہوں کے ٓاثssار ونشssانات کssو ہللا تعٰ s
سے َ ننہیں مٹوائیں گے ،خود مٹssائیں گے اور فرشssتوں کssو بھالدیں
ُ
گے۔ ا ْسَی ہللا کا لفظ ہے ،کہ میں بھال دوں گا تاکہ فرشتوں کا
احسssان مssیرے غالمssوں پssر نہ رہے اور وہ مssیرے بنssدوں پssر یہ
احسان نہ جتال سکیں کہ تم تو ناالئق تھے ،ہم نے تمہارے گنssاہوں
تعالی کی بندہ پروری۔ اس موقع پر ٰ کو مٹایا تھا۔ دیکھی ٓاپ نے ہللا
خواجہ صاحب رحمۃ ہللا علیہ کا یہ شعر ہے ؎
مجھ سے طغیانی و فسق و سرکشی
تجھ سے بندہ پروری ہوتی رہی
ٓاپ تو بندہ پروری فرماتے رہے اور ہم اپنی ناالئقیوں سے بssاز نہ
؎19کنز العمال ،)10179( ،4/209:باب فضل التوبۃ والترغیب فیھا،مؤسسۃ الرسالۃ
ق
س امت دی ن پر ا ت 27
کا راز ٓائے۔
تو بہ کی برکت سssے فرشssتوں کی گssواہی مٹssانے کے بعssد
sالی مٹssادیتے ہیں،یعssنی جن اعضssا اعضا کی گواہی کssو بھی ہللا تعٰ s
sالی گنssاہوں کssو محssو کردیتssا سے گناہ ہوا تھا ان اعضا سے ہللا تعٰ s
ہے اور جس زمین پر گناہ ہوئے تھے ان کے نشssانات کssو بھی ہللا
sالی
تعالی مٹا دیتا ہے ،یہاں تک کہ قیامت کے دن وہ شخص ہللا تعٰ s ٰ
سے اس حال میں ملے گssا کہ اس کے خالف کssوئی ق گssواہی دیssنے
َ ل ظ جل َ غف
واال نہ ہوگا۔ وا ْ ِْر َل ن َا کی تفسیر ہے ب ِِا ْھَا ِرا َْ ِم ی ِْل و َست ْر ا ْ َ ِبیِ ْح؎20یعنی ٓاپ
ِ
چھپssادیجیے اور مssیری نیکیssوں کssو ظssاہر ُرائیssوں کssو مssیری ب
َ ْ ف اْل خ َ َ لل ّ َ ج ع ن ْ
کردیجیے ا ّٰھُم ا ْ َ ْل ِی ِلسَان صِد ٍق ِی ا ٰ ِ ِری ْن اے ہللا !ہم لوگوں سے
ایسے بڑے بssڑے کssام ہوجssائیں کہ قیssامت تssک ان کssا چرچssا ہوتssا
َ غف
رہے۔ وا ْ ِْر َل ن َا کی یہ تفسیر روح المعانی میں ہے۔
ن
خ
اصالح کا ٓاسان س ہ
ش ن ض
حکی م االمت مج دد الملت ح نرت موال ا ش اہ دمحم ا رف علی
لل ت مح ت
ع
صاحب ھا وی ہ لی ہ
ن ن نف ن ت
دو رکعت ل ماز وب ہ کی ی ت سے پڑھ کر ی ہ دعا ما گو :
خ نف
”اے ہللا! می ں ٓاپ کا س ت ا رمان ب ن دہ ہ وں۔ می ں
ن ت ف
رماں برداری کا ارادہ کر ا ہ وں مگر می رے ارادے سے چک ھ ہی ں
ق
س امت دی ن پر ا ت 37
ت
راز ت ا
ے۔می ںکاچ اہ سکت ا ہ ہ
سب چک ھ و ت ہ و ااور ٓاپ کے ارادے سے
ن
ہ وں کہ می ری اصالح ہ و مگر ہ مت ہی ں ہ و ی۔ ٓاپ ہ ی کے
خ ن ئ خ
ے می ری اصالح۔اے ہللا!می ں س ت اال ق ہ وں، ہ ا ت ی ار می ں
ت خ خ خ
س ت ب ی ث ہ وں ،س ت گ ن اہ گارہ وں ،می ں و عاج ز ہ ورہ ا ہ وں،
ن ض ق ف ئ
ے۔ گ ا وں ہ ے۔ می را لب ق عی ف ہ ٓاپ ہ ی می ری مدد رما ی
ن بن ق
ے۔ می رے ےٓ ،اپ ہ ی وت د ی ج ی ین ہں ہ وت ے کی سے ئ چ
ن غ ن
سامان ج ات ہی ںٓ ،اپ ہ ی ی ب سے می ری ج ات پ اس کو ی ِ
ت ن ن
ے ے۔اے ہللا! ج و گ اہ می ں فے اب ک یک کا سامان پ ی دا کرد ی ج ی
ن
ئ ن
ے۔ گو می ں ی ہ ہ ی ں ،ا ہی ں ٓاپ اپ ی رحمت سے معاف رما ی
ن ن ن ن ن
ہ ن
ہی ں ہت ا کہ ٓای دہ ان گ ا وں کو ہ کروں گا ،می ں ج ا ت ا وں کہ ٓای دہہ ک
پ ھر کروں گا ،ل ی کن پ ھر معاف کرالوں گا۔“
ق ف ن ن غ
ے گ ن اہ وں کی معا ی اور عج ز کا ا رار، سےقروزا خہ ا پرض اسی طرح ن ئ
ن پن ن
وب اپ ی زب ان سے کہہ ل ی ا کرو۔ صرف ئ کو ی اال ی ا اور دعا کی الح اپ ی اص
دس من ٹ روزان ہ ی ہ کام کرل ی ا کرو۔ لو ب ھا ی دوا ھی مت یو۔ ب دپر ی زی ھی
ب ہ پ ب
ت ق ت ن ت
مت چ ھوڑو۔ صرف اس ھوڑے سے مک کا اس عمال سوے و ت کر ل ی ا
ئ نت غ
کرو۔ ٓاپ دی کھی ں گے کہ چک ھ دن ب عد ی ب سے ایسا ا ظ ام ہ و ج اے گا کہ
ش ش ئ ق
ب
ے گا اور د واری اں ھی ہ مت ب ھی وی و ج اے گی ،ان می ں ب ہ ھی ہ گ
ل ن ب ٹ ہ
ئ غ غ ئ
پ یش ن ہ ٓا ی ں گی۔ رض ی ب سے ایسا سامان ہ وج اےگا کہ ج و ٓاپ کے
ن
ب
ے۔ ذہ ن می ں ھی ہی ں ہ
۹۹۹۹
چار اعمال ایسے ہیں کہ جssو ان پssر عمssل کssرے گssا مssرنے
تعالی ولی ہللا بن کردنیا سے جssائے گssا۔نفس
ٰ سے پہلے ان شاء ہللا
پر جبر کر کے ہللا کssو خssوش کssرنے کے لssیے جssو منssدرجہ ذیssل
اعمال کرے گا اس کو پورے دین پرعمل کرنssا ٓاسssان ہوجssائے گssا
اور وہ ہللا کا ولی ہوجائے گا: