You are on page 1of 43

‫ق‬

‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬ ‫ن‬ ‫‪1‬‬


‫کا راز‬ ‫سلسلۂ مواعظ حسن ہ مب ر‪۶۶‬‬
‫‪Wednesday, 04 January, 2023‬‬

‫ق‬ ‫‪docx.636708960‬‬

‫دی ن پر است امت کا‬


‫راز‬
‫ق‬
‫‪2‬‬ ‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬
‫کا راز‬
‫ق‬
‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬ ‫تف‬ ‫‪3‬‬
‫ض‬
‫کا راز‬ ‫روری ص ی ل‬
‫ق‬
‫س امت کا راز‬ ‫‪ :‬دی ن پر ا ت‬ ‫وعظ‬
‫‪ :‬عارف ب اللہ مج د ِد زمان ہ حضرت موالنا شاہ حکیم محمد‬ ‫واعظ‬
‫اختر صاحب حمتللہعلیہ‬
‫‪۱۵ :‬؍ذی الحجہ ؁‪۱۴۲۰‬ھ مطابق ‪۱۳‬‬ ‫تاریخ وعظ‬
‫؍اپریل ؁‪۱۹۹۹‬ء بروز منگل‬
‫ج‬ ‫ش‬ ‫ض‬
‫‪ :‬ح رت س ی د ع رت م ی ل می ر صاحبحمتللہعلیہ‬ ‫مرتب‬
‫‪ :‬مسجد اشرف خانقاہ امدادیہ‪،‬اشرفیہ‬ ‫مقام‬
‫ئ‬ ‫ل‬ ‫ش‬
‫‪۲‬؍ ع ب ان ا معظ م ؁‪۱۴۳۶‬ھ م طابق ‪ ۲۱‬؍م ی ؁‪۲۰۱۵‬ء‬ ‫تاریخ اشاعت ‪:‬‬
‫ج‬
‫بروز معرات‬
‫ناشر‪ :          ‬شعبہ نشر و اشاعت‪ ،‬خانقاہ امدادیہ اشرفیہ‬
‫پوسٹ بکس‪11182 :‬راب طہ‪+ ،92.21.34972080+ :‬‬
‫‪92.316.7771051‬‬
‫ای ی ل‪khanqah.ashrafia@gmail.com:‬‬‫م‬

‫قارئین ومحبین سے گزارش‬


‫اس بات کی حتی الوسع کوش‪ss‬ش کی ج‪ss‬اتی ہے کہ‬
‫شیخ العرب والعجم عارف باہلل مجدد زمانہ حضرت اقدس موالن‪ss‬ا‬
‫ش‪ss‬اہ حکیم محم‪ss‬د اخ‪ss‬تر ص‪ss‬احب ن‪ss‬ور ہللا مرق‪ss‬دہ ٗکی کت‪ss‬ابوں کی‬
‫طب‪ss‬اعت اور پ‪ss‬روف ری‪ss‬ڈنگ معی‪ss‬اری ہ‪ss‬و۔الحم‪ss‬دہلل! اس ک‪ss‬ام کی‬
‫نگرانی کے لیے خانقاہ امدادیہ اش‪s‬رفیہ کے ش‪ss‬عبۂنش‪ss‬ر و اش‪s‬اعت‬
‫میں مختل‪ss‬ف علم‪ss‬اء اور م‪ss‬اہرین دی‪ss‬نی ج‪ss‬ذبے اور لگن کے س‪ss‬اتھ‬
‫اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ اس کے باوجود کوئی غلطی‬
‫نظ‪ss‬ر ٓائے ت‪ss‬و ازراہ ک‪ss‬رم مطل‪ss‬ع فرم‪ss‬ائیں ت‪ss‬اکہ ٓاین‪ss‬دہ اش‪ss‬اعت میں‬
‫ق‬
‫‪4‬‬ ‫نن‬ ‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬
‫ع وا ات‬ ‫کا راز‬
‫ن‬ ‫ف َ ّ ن‬ ‫ق ن ُ‬
‫ب ازل ہ وے کا راز‪5.................‬‬ ‫رٓا ی دعأوں می ں ل ِظ ر‬
‫ن‬ ‫َ ن اَل ت ْ ق ْ‬ ‫تف‬
‫سی ر ٓای ت رب َّ َا ُ ِزغ ُلُوب َ َاالخ‪6..........................‬‬
‫تف‬
‫سِی ْمَا کی سی ر‪9....................................‬‬
‫ف‬ ‫ف‬
‫کمی ِت علمی ہ اور کی ی ِت احسان ی ہ کا رق‪10.....................‬‬
‫ش‬ ‫ن‬
‫ش ہ ئ‬ ‫ض‬ ‫ش‬
‫ے‪12...............‬‬ ‫رح ثم وی پر ح رت ی خ پ ھو پل وری�ا ک ب ار وگ‬
‫دی ا ِر دار کا م طلب‪12...............................‬‬
‫رج ال ہللا کون ہ ی ں؟‪13..............................‬‬
‫ق‬ ‫ن ص ن‬
‫ات ای ما ی حا ل کرے کا طری ہ‪13......................‬‬ ‫حی ِ‬
‫ف ُّ ن ً ت ف‬
‫ِی الد ۡینَاحَسَ َۃ کی سی ر‪14..............................‬‬
‫ن‬
‫صب ر کے مع ٰی‪16.................................‬‬
‫حق ی ق ش‬
‫ے؟‪17...............................‬‬ ‫ی کر ک ی ا ہ‬
‫ن‬ ‫ق ن‬ ‫ن‬
‫مخ لوق کی ظ ر می ں ی ر و ا لوب ہی ں‪18...................‬‬
‫ط‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫ح‬
‫تف‬ ‫َ ُ‬
‫ٓای ت و ا ۡعف عَ ن َّا الخ کی سی ر‪19.........................‬‬
‫تش‬ ‫ت‬
‫حدی ِث وب ہ کی ری ح‪20..............................‬‬
‫ے؟‪21............................‬‬ ‫کون سی ج اہ محمود ہ‬
‫س ننش‬ ‫ث‬ ‫ئ خ ن‬
‫ے‪23............‬‬ ‫ع طاے داو دی کو مرۂ مج اہ دات جم ھ ا ا کری ہ‬
‫ت‬
‫ت‬ ‫س‬ ‫ب‬
‫اکابر علماء کی صوف سے وا گی‪24.......................‬‬
‫ق‬
‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬
‫ق‬ ‫‪5‬‬

‫س امت کا راز‬
‫دی ن پر ا ت‬
‫کا راز‬

‫اَ ْل َح ْم ُد ہلِل ِ َو َک ٰفی َو َساَل ٌم ع َٰلی ِعبَا ِد ِہ الَّ ِذ ْینَ اصْ طَ ٰفی اَ َّما بَ ْع ُد‬
‫فَا َ ُعوْ ُذ بِاہللِ ِمنَ ال َّشی ْٰط ِن الر ِ‬
‫َّجی ِْم‬
‫بِس ِْم ہللاِ الرَّحْ مٰ ِن الر ِ‬
‫َّحی ِْم‬
‫اغفِ ۡر لَنَا ‪َ ٝ‬و ۡار َحمۡ نَا ‪ ٝ‬اَ ۡنتَ َم ۡو ٰلىنَا فَ ۡانص ُۡرنَا َعلَی ۡالقَ ۡو ِم‬
‫ف َعنَّا ‪َ ٝ‬و ۡ‬ ‫َو ۡ‬
‫اع ُ‬
‫ال تَ َع ٰالی‪َ :‬ربَّن َۤا ٰاتِنَا فِی ال ُّد ۡنیَا َح َسنَۃً َّو فِی‬ ‫ۡال ٰکفِ ِر ۡینَ ﴿‪َ ؎1٪﴾۲۸۶‬وقَ َ‬
‫‪؎2‬‬
‫ار ﴿‪﴾۲۰۱‬‬ ‫ااۡل ٰ ِخ َر ِ‪s‬ۃ َح َسنَۃً َّو قِنَا َع َذ َ‬
‫اب النَّ ِ‬
‫‪s‬الی نے م‪ss‬یرے دل میں ای‪ss‬ک خ‪ss‬اص داعیہ‬ ‫‪s‬بحانہ وتع‪ٰ s‬‬
‫ٗ‬ ‫ہللا س‪s‬‬
‫غیبیہ پیدا فرمایا ہے اور اسی تقاضائے غی‪ss‬بیہ س‪ss‬ے اس وقت کالم‬
‫ہللا کی دو ٓایت‪sss‬وں کی تفس‪sss‬یر کررہ‪sss‬ا ہ‪sss‬وں‪ ،‬جس کی ٓائے دن ہمیں‬
‫ضرورت پڑتی رہتی ہے اور ہم ٓائے دن اسے مانگتے بھی رہتے‬
‫‪s‬اہیم ُمفَ ّ‬
‫ص‪s‬لہ‬ ‫ص‪s‬لہ س‪ss‬ے اور ان کے مف‪ِ s‬‬ ‫ب ُمفَ ّ‬‫ہیں‪ ،‬مگر ان کے مط‪ss‬ال ِ‬
‫حقہ‬
‫ت مناج‪ss‬ات س‪s‬ے کم‪ss‬ا ٗ‬ ‫س‪s‬ے واق‪s‬ف نہ ہ‪s‬ونے کی و جہ س‪s‬ے ل‪ss‬ذ ِ‬
‫َ‬
‫مستفید نہیں ہوتے‪ ،‬لہٰ ذا پہلے رب َّ ن َ ۤا ٰات ِ ن َا کی تفسیر بیان کرتا ہوں۔‬

‫قرٓانی ُدعأوں میں ِ‬


‫لفظ َر بّ نازل ہونے کا‬
‫راز‬
‫تعالی نے اکثر ُدعأوں میں ربّ کا لفظ نازل فرمایا ہے‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫اس میں کیا راز ہے؟ دیکھو! جیسے انسان اپ‪ss‬نے ابّ‪ss‬ا ک‪ss‬و مخ‪ss‬اطب‬

‫‪ ؎1‬البقرۃ‪286 :‬‬
‫‪ ؎2‬البقرۃ‪201:‬‬
‫ق‬
‫‪6‬‬ ‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬
‫کہتا ہے کہ ابّا میرا یہ کام کردیجیے یا ابّا ہم ک‪ss‬و فالں چ‪ss‬یز‬
‫کرکےکا راز‬
‫دے دیجیے‪ ،‬تو ابّا کو ابّا کہہ کر مخاطب ک‪ss‬رنے میں کچھ اور ہی‬
‫مزہ ہے۔ اگر ابّا نہ کہے‪،‬ابّ‪ss‬ا کہےبغ‪ss‬یر م‪ss‬انگے کہ بس دس روپے‬
‫دے دیجیےی‪ss‬ا م‪ss‬یرے پ‪ss‬اس گھ‪ss‬ڑی نہیں مجھے ای‪ss‬ک گھ‪ss‬ڑی عط‪ss‬ا‬
‫فرم‪sss‬ادیجیے اورابّ‪sss‬ا نہ کہے‪ ،‬ت‪sss‬و اس م‪sss‬انگنے میں اور ابّ‪sss‬ا کہہ‬
‫‪s‬الی نے‬
‫کرمانگنے میں زمین ٓاسمان کا فرق ہوگا۔ اِسی طرح ہللا تع‪ٰ s‬‬
‫َ‬
‫بھی رب َّ ن َ ۤا کہالیا کہ کہو اے ہمارے پالنے والے ! جب ٓاپ ہمارے‬
‫ت کفالت بھی فضالًواحساناً ٓاپ‬ ‫پالنے والے ہیں تو ہماری ضروریا ِ‬
‫‪s‬الی پ‪ss‬ر قرض‪ss‬ہ نہیں ہے‪ ،‬ہللا س‪ss‬ے‬‫ہی کے ذمہ ہے‪ ،‬لیکن یہ ہللا تع‪ٰ s‬‬
‫ُدعا مانگنا ‪ ،‬ان کے درب‪ss‬ار میں محض درخواس‪ss‬ت پیش کرن‪ss‬ا ہے‪،‬‬
‫‪s‬الی ہم‪ss‬اری ج‪ss‬و‬
‫تعالی پر نہیں ہے۔ ہللا تع‪ٰ s‬‬
‫ٰ‬ ‫قانونا ً ہمارا کوئی حق ہللا‬
‫دعاجو درخواست قبول فرماتے ہیں‪ ،‬وہ محض اپنے فض‪s‬ل و ک‪s‬رم‬
‫س‪ss‬ے قب‪ss‬ول فرم‪ss‬اتے ہیں‪ ،‬دع‪ss‬اقبول فرمان‪ss‬ا ان کے ذمہ واجب نہیں‬
‫تعالی فرماتے ہیں‪:‬‬
‫ٰ‬ ‫ہے۔ ہللا‬
‫ض اِاَّل َعلَی ہللاِ ِر ۡزقُہَا‬ ‫اۡل‬
‫َو َما ِم ۡن دَٓابَّ ٍۃ فِی ا َ ۡر ِ‬
‫‪؎3‬‬

‫ہر جاندار کا رزق ہللا کے ذمہ ہے۔ َع ٰلی ٓاتا ہے لزوم اور وجوب کے‬
‫ل‪ss‬یے‪ ،‬مگ‪ss‬ر مفس‪ss‬رین لکھ‪ss‬تے ہیں کہ یہ وج‪ss‬وب بھی احس‪ss‬انی اور‬
‫تفضُّلی ہے‪ ،‬ضابطے کا نہیں ہے۔‬

‫تفسیر ٓایت َربَّ َنا اَل تُ ِز ْغ قُلُ ْو َب َناالخ‬


‫تعالی نے اپنی عنایات ک‪ss‬و ج‪ss‬و ہم پ‪ss‬ر واجب فرمای‪ss‬ا‪ ،‬ت‪ss‬و‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫ب احس‪ss‬انی اس ل‪ss‬یے ہے کہ‬ ‫تفض ‪s‬لی اور وج‪ss‬و ِ‬
‫ب ُّ‬‫اس ک‪ss‬ا ن‪ss‬ام وج‪ss‬و ِ‬
‫‪s‬الی کے ہبہ پ‪ss‬ر‬
‫اس قامت اور ایمان پر موت اور جنت کا ملن‪ss‬ا ہللا تع‪ٰ s‬‬ ‫ت‬
‫‪ ؎3‬ھود‪6:‬‬
‫ق‬
‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬ ‫‪7‬‬
‫ہے‪ ،‬ہم اپنے اعمال کے زور سے اس کو نہیں پاس‪ss‬کتے‪،‬کا راز‬
‫اس ل‪ss‬یے‬
‫َ اَل ت ْ ق ْ‬
‫تعالی نے سکھایا کہ یوں کہو رب َّ ن َا ُ ِزغ ُلُوب َ ن َا اے ہمارے پالنے‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫والے! ہمارے دل کو ازاغت سے یعنی ٹیڑھا ہونے سے بچ‪ss‬ایئے ‪،‬‬
‫کی‪ss‬وں کہ جب د ل ٹیڑھ‪ss‬ا ہوگ‪ss‬ا ت‪ss‬و جس‪ss‬م کے ہ‪ss‬ر عض‪ss‬و س‪ss‬ے گن‪ss‬اہ‬
‫ش‪ss‬روع ہوج‪ss‬ائیں گے‪ ،‬کی‪s‬وں کہ دل بادش‪s‬اہ ہے اور اعض‪s‬ا اس کے‬
‫عدم ازاغت سے مراد استقامت ہے‪ ،‬کیوں کہ‬ ‫تابع ہیں۔ یہاں ِ‬
‫اَ اْل َ ْشیَا ُء تُع َْر ُ‬
‫ف بِاَضْ دَا ِدھَا‬
‫ہر چیز اپنی ضد سے پہچانی جاتی ہے‬
‫دن کی پہچان رات سے ہ‪s‬وتی ہے اور رات کی پہچ‪ss‬ان دن‬
‫تعالی نے ازاغت س‪ss‬ے اس‪s‬تقامت کی پہچ‪ss‬ان‬ ‫ٰ‬ ‫سے ہوتی ہے۔ پس ہللا‬
‫ک‪ss‬رائی‪ ،‬کی‪ss‬وں کہ اس‪ss‬تقامت کی ض‪ss‬د ازاغت ہے‪ ،‬لہٰ ‪ s‬ذا جب دل‬
‫‪s‬دم ازاغت ہی‬ ‫ہوگا توْ مستقیم رہے گا۔ معل‪ss‬وم ہ‪ss‬وا کہ ع‪ِ s‬‬ ‫ٹیڑھا نہیں‬
‫اَل ت‬
‫کےمعنی ہیں کہ ہمارے دل کو ٹیڑھا نہ ہونے‬ ‫ٰ‬ ‫استقامت ہے۔ ُ ِزغ‬
‫َ ْ َ نت‬
‫دیجیے یعنی ہمیں استقامت عطا فرمائیےب َعْد ِاذھَدی ْ َ َا بعد اس نعمت‬
‫کے کہ ٓاپ نے ہم کو ہدایت سے نوازا تو پھر اب دوب‪ss‬ارہ گم‪ss‬راہی‬
‫ْ ُ َ َ ً‬ ‫َ‬
‫سے بچائیےوھ َْب َل ن َا مِن لَّدن ْک رحْمَۃ اور ہمیں ایک خاص رحمت‬
‫ہبہ کردیجیے۔ مگ‪ss‬ر ہبہ میں اور رحمت میں فص‪ss‬ل کی‪ss‬وں فرمای‪ss‬ا؟‬
‫ہبہ کے بع‪ss‬د ف‪ss‬وراً رحمت کالف‪ss‬ظ ن‪ss‬ازل نہیں فرمای‪ss‬ا بلکہ موہ‪ss‬وب‪،‬‬
‫ت ہبہ میں تین الفاظ سے فاصلہ کردیا‪ ،‬ایک لَ ن َا‪،‬‬ ‫واہب اور نعم ِ‬
‫َ ً‬ ‫َ‬ ‫ُ‬ ‫ْ‬
‫دوسرا مِن اور تیس‪ss‬رالَدن ْک پھ‪ss‬ر رحْمَۃ کی نعمت کوبی‪ss‬ان فرمای‪ss‬ا‬
‫تاکہ میرے بندوں کو شوق پیدا ہو ج‪ss‬ائے کہ وہ کی‪ss‬ا چ‪ss‬یز ہے ج‪ss‬و‬
‫تعالی بندوں سے منگوانا چاہ رہے ہیں؟ جیسےابا بچے کو لڈو‬ ‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫دکھائے اور ذرااُونچا کرلے ت‪ss‬و بچہ اش‪ss‬تیاق کے م‪ss‬ارے اُچھل‪ss‬نے‬
‫ش ت ق لق ْ‬
‫تعالی نے اپنے بندوں کے دل‬ ‫ٰ‬ ‫ب الْعِ ب َا ِدہللا‬ ‫لگتا ہے‪ ،‬تو ِا ْ ِ ی َا ًا ِ ُل ِ‬
‫ُو‬
‫ق‬
‫‪8‬‬ ‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬
‫یہاں رحمت‬ ‫شوقرازپیدا کرنے کے لیے فاصلہ فرمادیا۔‬‫میں کا‬
‫سے کیا مراد ہے؟ عالمہ ٓالوسی رحمۃ ہللا علیہ روح المع‪ss‬انی میں‬
‫فرماتے ہیں‪:‬‬
‫ت َعلَی ْال َح ِّ‬
‫ق‬ ‫اَ ْل ُم َرا ُد بِالرَّحْ َم ِۃ ااْل ِ ْن َعا ُم ْال َم ْخصُوْ صُ َوھُ َوا لتَّوْ فِ ْی ُ‬
‫ق لِلثَّبَا ِ‬
‫‪؎4‬‬

‫یہاں رحمت سے مراد عام رحمت نہیں ہے۔ روٹی ‪،‬بوٹی‪ ،‬لنگوٹی‬
‫کی نعمت نہیں ہے‪ ،‬بلکہ یہاں مراد خ‪ss‬اص رحمت ہے اور وہ دین‬
‫پر ثابت قدم رہنے کی توفیق ہے جس کواس‪ss‬تقامت کہ‪ss‬تے ہیں۔ پس‬
‫یہاں رحمت سے م‪ss‬راد اس‪s‬تقامت ہے اور اس‪s‬تقامت کی نعمت جس‬
‫تعالی ایم‪ss‬ان پ‪ss‬ر ہوگ‪ss‬ا‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫کو عطا ہوگی اس کا خاتمہ بھی ان شاء ہللا‬
‫کیوں کہ جو سیدھے راستے پر جارہا ہے وہ منزل پر پہنچ جائے‬
‫‪s‬دم ازاغت س‪ss‬ے ش‪ss‬روع ہ‪ss‬وا ؟‬ ‫گا اور اس کی دلیل کیا ہے کہ یہ ع‪ِ s‬‬
‫‪s‬ار تش‪ss‬کر س‪ss‬کھایا ‪ٓ ،‬اخ‪ss‬ر میں‬‫اُس کے بع‪ss‬د ہ‪ss‬دایت مل‪s‬نے پ‪ss‬ر اظہ‪ِ s‬‬
‫رحمت ِ خاصہ کا سوال ہوا۔ پس سیاق وس‪ss‬باق بت‪ss‬اتے ہیں کہ یہ‪ss‬اں‬
‫؎‬ ‫رحمت سے مراد استقامت ہے۔ دوستو! تائب کا شعر ہے‬
‫ہماری ٓاہ و فغاں یوں ہی بے سبب تو نہیں‬
‫ہیں‬ ‫ہمارے زخم سیاق و سباق رکھتے‬
‫‪s‬الی نے لف‪ss‬ظ ہبہ‬
‫عالمہ ٓالوسی رحمۃ ہللا علیہ فرماتے ہیں کہ ہللا تع‪ٰ s‬‬
‫نازل فرما ک‪ss‬ر اپ‪s‬نے بن‪ss‬دوں ک‪s‬و ای‪ss‬ک عظیم تعلیم عط‪ss‬ا فرم‪ss‬ائی کہ‬
‫‪s‬ن خ‪ss‬اتمہ اور جنت اپ‪ss‬نے اعم‪ss‬ال س‪ss‬ے نہیں‬ ‫ت اس‪ss‬تقامت ‪ ،‬حس‪ِ s‬‬
‫نعم ِ‬
‫پاسکتے‪ ،‬لہٰذا ہم سے ہبہ م‪ss‬انگو اور ہبہ میں ک‪ss‬وئی معاوض‪ss‬ہ نہیں‬
‫دینا پڑتا ‪ ،‬ہبہ میں یہ شرط نہیں ہے کہ تم میرے پاس اپنے اعم‪ss‬ال‬

‫‪ ؎4‬روح المعانی‪ :‬ج‪ٰ ،3/90:‬ال ٰ‬


‫عمرن( ‪،)8‬داراحیاءالتراث‪ ،‬بیروت‬
‫ق‬
‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬ ‫‪9‬‬
‫راز کی‪s‬وں‬
‫اعلی درجہ کے پیش ک‪s‬رو تب میں تمہیں اس‪s‬تقامت دوں کاگ‪s‬ا‪،‬‬
‫ٰ‬
‫ت غ‪ss‬یر‬ ‫‪s‬الی ک‪ss‬و معل‪ss‬وم ہے کہ م‪ss‬یرے بن‪ss‬دے م‪ss‬یری عظم ِ‬‫کہ ہللا تع‪ٰ s‬‬
‫محدود کا حق اپنی محدود طاقتوں س‪ss‬ے ادا نہیں ک‪ss‬ر س‪ss‬کتے‪ ،‬اسی‬
‫لیے وہ ہر وقت ڈرتے رہ‪ss‬تے ہیں اور مع‪ss‬افی م‪ss‬انگتے رہ‪ss‬تے ہیں۔‬
‫‪s‬الی کی‬‫عب‪ss‬ادت س‪ss‬ے زی‪ss‬ادہ اس‪ss‬تغفار ک‪ss‬رتے ہیں کہ ہم س‪ss‬ے ہللا تع‪ٰ s‬‬
‫‪s‬ظ ہبہ ن‪ss‬ازل‬‫ت غیر محدود کا حق ادا نہیں ہوسکتا‪ ،‬اس لیے لف‪ِ s‬‬ ‫عظم ِ‬
‫ت ہبہ م‪ss‬انگو‪ ،‬کی‪s‬وں کہ اس رحمت ک‪ss‬ا‬ ‫فرمایا کہ تم ہم سے یہ رحم ِ‬
‫‪s‬دم‬
‫ت اس‪ss‬تقامت اور ع‪ِ s‬‬ ‫تم کوئی معاوضہ ادا نہیں کرسکتے۔ پس نعم ِ‬
‫ازاغت یعنی دل ک‪ss‬ا ٹیڑھ‪ss‬ا نہ ہون‪ss‬ا جس کے ب‪s‬دلے میں دائمی جنت‬
‫ملے گی‪ ،‬یہ تمام نعمتیں قانوناً تم نہیں پاسکتے‪،‬کی‪ss‬وں کہ قانون ‪s‬اً تم‬
‫اس کے حق دار نہیں ہوسکتے‪ ،‬مثالً اگ‪ss‬ر تم نے س‪ss‬اٹھ(‪ )۶۰‬ب‪ss‬رس‬
‫کی عبادت کی ہے تو ساٹھ برس تک تم جنت کے حقدار ہوسکتے‬
‫ہو۔ ساٹھ برس کی عبادت سے دائمی جنت کا قانوناً کہاں ح‪ss‬ق بنت‪ss‬ا‬
‫ہے؟ لہٰ ذا ہم سے ہبہ یعنی بخشش مانگو‪ ،‬کی‪ss‬وں کہ ہبہ اور بخش‪ss‬ش‬
‫بال معاوضہ ہوتی ہے؟‬
‫َو ہَ ۡب لَنَا ِم ۡن لَّ ُد ۡن َ‬
‫ک َر ۡح َمۃً‬
‫رحمت‬ ‫عالمہ ٓالوس‪sss‬ی رحمۃ ہللا علیہ فرم‪sss‬اتے ہیں کہ یہ خ‪sss‬اص ت‬
‫َ فض ٌ‬
‫استقامت اور حسن خاتمہ کی جس کا ثمرہ جنت ہے ٰذلِک َ َ ُّل‬ ‫ٌ‬
‫َّ‬ ‫ْ غ ش ئ ُج ْ‬
‫ب عَ َلی ِْہ عَزش َْٔا ن ُٗہ ‪ ؎5‬یہ محض فضل سے پأو گے ‪،‬‬
‫ٍ‬ ‫ُو‬ ‫و‬ ‫َۃ‬ ‫ِ‬ ‫َا‬
‫ی ِ بِ‬ ‫ْر‬ ‫َ‬ ‫ِن‬ ‫م‬ ‫ْض‬ ‫َمح‬
‫‪s‬الی کے ذمہ اس ک‪ss‬ا‬
‫اس لیے وجوب کاش‪ss‬ائبہ بھی نہ الن‪ss‬ا کہ ہللا تع‪ٰ s‬‬
‫دینا واجب ہے‪،‬اسیلیے ہبہ سے مانگنے ک‪ss‬ا حکم ہورہ‪ss‬ا ہے کہ یہ‬
‫رحمت تم اپ‪sss‬نی عب‪sss‬ادتوں س‪sss‬ے نہیں پاس‪sss‬کتے‪ ،‬یہ محض ان کی‬

‫‪ ؎5‬روح المعانی‪ :‬ج‪ٰ ،3/90:‬ال ٰ‬


‫عمرن( ‪،)8‬داراحیاءالتراث‪ ،‬بیروت‬
‫ق‬
‫‪10‬‬ ‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬
‫اور بھیک ہوگی ‪ ،‬اس لیے بھک‪ss‬اری بن ک‪ss‬ر م‪ss‬انگو‪ ،‬کی‪ss‬وں‬‫بخشش فکاقراز‬
‫ُ‬
‫ۡ َ ‪؎6‬‬
‫َ ۡت ُ‬
‫کہا ن ُم ا ُل َرٓاء تم تو ہللا کے رجسٹرڈ فقیر ہو۔‬
‫عبدالغنی صاحب رحمۃ ہللا‬ ‫َ َ‬ ‫میرے شیخ مرشد حضرت شاہ‬
‫ُ‬ ‫َ‬ ‫َ‬
‫علیہ فرم‪s‬اتے تھے کہ اس ُدع‪s‬ا کے بع‪s‬د ِان َّ ک ا ۡنت ا ۡلوہ َّ اب ‪ ؎7‬ج‪s‬و‬
‫ہے یہ کیوں ہے؟ گویا بندے سوال کررہے ہیں کہ ہم لوگ جو ٓاپ‬
‫سے ہبہ مانگتے ہیں توسارا عالم ہی ٓاپ سے ہبہ مان‪ss‬گ رہ‪ss‬ا ہے‪،‬‬
‫ٓاپ کتن‪sss‬ا دیں گے؟ فرم‪sss‬اتے ہیں کہ میں واھب نہیں ہ‪sss‬وں وھّ‪sss‬اب‬
‫ہوں‪ ،‬کثیر الھبۃ ہوں‪ ،‬سارے عالم کو ہبہ دے دوں پھر بھی میرے‬
‫خ‪ss‬زانے میں ذرہ براب‪ss‬ر کمی نہیں ہ‪ss‬وگی۔ م‪ss‬یرے ش‪ss‬یخ نے تفس‪ss‬یر‬
‫روح المعانی نہیں دیکھی تھی‪ ،‬مگر جس مبد ِء فیاض س‪ss‬ے عالمہ‬
‫ٓالوسی السید محمود بغدادی رحمۃ ہللا علیہ کو یہ تفسیر عطا ہ‪ss‬وئی‬
‫اسی مبد ِء فیاض سے وہ قیامت تک اپ‪s‬نے خ‪ss‬اص بن‪ss‬دوں ک‪ss‬و عط‪ss‬ا‬
‫فرماتے رہیں گے ؎‬
‫جو ٓاسکتا نہیں وہم و گماں میں‬
‫اسے کیا پاسکیں لفظ و معانی‬

‫کسی نے اپنے بے پایاں کرم سے‬


‫المعانی‬ ‫مجھے خود کر دیا روح‬
‫تو میرے ش‪ss‬یخ کے عل‪ss‬وم کے س‪ss‬اتھ عالمہ َٓالوس‪ss‬ی رحمۃ ہللا علیہ‬
‫ن َ ن َ َ ُ‬
‫معرض‬
‫ِ‬ ‫ھَاب‬‫کی علمی تائید َدیکھیے‪َ ،‬فرماتے ہیں ِا َّک ا ْت الْو ّ‬
‫َ َ ُ‬ ‫ْ َ َ‬
‫تعلیل میں ہے‪ ،‬ای اِل ن َّک ا ۡن ت ۡاولہ َّاب سارا عالَم ٓاپ سے ہبہ اس‬
‫لیے مانگتا ہے کہ ٓاپ بہت بڑے داتا ہیں‪ ،‬ہم فقیروں ک‪s‬ا بہت ب‪s‬ڑے‬

‫‪ ؎6‬فاطر‪15:‬‬
‫‪ٰ ؎7‬ا ِل ٰ‬
‫عمرن‪8:‬‬
‫ق‬
‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬ ‫‪11‬‬
‫ن َ َ ُ‬ ‫َ‬ ‫َ‬
‫داتا سے پاال پڑا ہے‪ ،‬تو ِان َّک ا ْت الْوھَّاب میں ہللا کا ٰ‬
‫تعالیرازنے ہبہ‬
‫م‪ss‬انگنے کے حکم کی علت بی‪ss‬ان فرم‪ss‬ائی کہ تم ہبہ م‪ss‬انگنے س‪ss‬ے‬
‫َ‬
‫گھبرأو مت‪ ،‬کیوں کہ میں بہت بڑا وہاب ہوں ِان َّک خالی خبر نہیں‬
‫َ َ‬
‫معنی میں اِل ن َّک کے ہے یعنی ہم ٓاپ سے ہبہ اس لیے مانگتے‬
‫ٰ‬ ‫ہے‬
‫ہیں کیوں کہ ٓاپ بہت بڑے داتا ہیں۔‬

‫ِس ْی َما کی تفسیر‬


‫م‪ss‬یرے ش‪ss‬یخ حض‪ss‬رت پھولپ‪ss‬وری رحمۃ ہللا علیہ پ‪ss‬ر عل‪ss‬وم‬
‫وارد ہ‪ss‬وتے تھے۔ حض‪ss‬رت کوخ‪ss‬اص ط‪ss‬ور س‪ss‬ے ٓاخ‪ss‬ر عم‪ss‬ر میں‬
‫عب‪ss‬ادت وتالوت ہی س‪ss‬ے فرص‪ss‬ت نہیں مل‪ss‬تی تھی کہ ک‪ss‬وئی کت‪ss‬اب‬
‫تعالی‬
‫ٰ‬ ‫دیکھیں۔ ایک دفعہ فرمایاکہ ِسی ْمَا کی تفسیر کیا ہے؟ ہللا‬
‫فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام کے چہ‪ss‬روں پ‪ss‬ر رات‪ss‬وں کی عب‪ss‬ادتوں‬
‫سے ایک خاص نور ہے‪ ،‬پھر فرمایا کہ اخ‪ss‬تر یہ ن‪ss‬ور کی‪ss‬وں ہے؟‬
‫بات یہ ہے کہ راتوں کی عبادات سے اُن ک‪ss‬ا قلب ان‪ss‬وار س‪ss‬ے بھ‪ss‬ر‬
‫کر چھلکنے لگتا ہے تو چہرے پر جھلک‪s‬نے لگت‪s‬ا ہے۔ ٓاہ ! م‪s‬یرے‬
‫شیخ نے یہ تفسیر بالد یکھے فرمائی کہ جب ص‪ss‬حابہ کی خلوت‪ss‬وں‬
‫کی عبادات سے ان کے دل میں نور بھر جاتا ہے‪ ،‬تو جیسے پیالہ‬
‫بھر جاتا ہے تو چھل‪s‬ک جات‪s‬ا ہے‪ ،‬اس‪s‬ی ط‪s‬رح جب ص‪s‬حابہ ک‪s‬ا دل‬
‫نور سے بھر جاتا ہے تو چھلکنے لگتا ہے اور پھر چہ‪ss‬روں س‪ss‬ے‬
‫جھلکنے لگتا ہے اور ٓانکھوں س‪ss‬ے ٹپک‪ss‬نے لگت‪ss‬ا ہے۔ یہ ب‪ss‬ات میں‬
‫نے اپنے شیخ سے پھولپور میں سنی تھی‪ ،‬مگ‪ss‬ر جب یہ‪ss‬اں تفس‪ss‬یر‬
‫بعینہوہی مض‪ss‬مون تھ‪ss‬ا ج‪ss‬و‬ ‫ٖ‬ ‫روح المع‪ss‬انی دیکھی ت‪ss‬و اس میںبھی‬
‫میرے شیخ نے بغیر روح المعانی دیکھے فرمایا تھا کہ ِسی ْمَا کیا‬
‫ہے؟ عالمہ ٓالوسی رحمۃ ہللا علیہ فرماتے ہیں‪:‬‬
‫ق‬
‫‪12‬‬ ‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬
‫ھُ َو نُوْ ٌر ی ْ‬
‫َّظھَ ُر َعلَی ْال َعابِ ِد ْینَ‬ ‫کا راز‬
‫سیماایک نور ہے جو عبادت کرنے والوں کے چہرے پر ظاہر ہوت‪ss‬ا‬
‫ہے‪ ،‬مگر یہ نور ٓاتا کہاں سے ہے؟‬
‫‪؎8‬‬
‫اطنِ ِھ ْم ع َٰلی ظَ ِاہ ِر ِھ ْم‬
‫یَ ْب ُدوْ ِم ْن بَ ِ‬
‫وہ باطن کا نور ہوتا ہے جو اُن کے جسم پر ظاہر ہونے لگتا ہے۔‬
‫جب دل نور سے بھر جاتا ہے ت‪ss‬و وہ ن‪ss‬ور چھلک‪ss‬نے لگت‪ss‬ا ہے اور‬
‫ان کے چہروں سے جھلکنے لگتا ہے‪ ،‬اس لیے میں کہتا ہ‪ss‬وں کہ‬
‫مولی ہے تو چہرہ ترجم‪ss‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ترجمان قلب ہے‪ ،‬اگر قلب میں‬
‫ِ‬ ‫چہر ہ‬
‫مولی ہے اور اگر قلب میںمعشوقیا معش‪ss‬وقہ ہے‪ ،‬ت‪ss‬و اس‬ ‫ٰ‬ ‫ت‬
‫تجلیا ِ‬
‫ترجمان فروج النساء ہوتا ہے۔ کٹا‬
‫ِ‬ ‫ترجمان مقاعد الرجال یا‬
‫ِ‬ ‫کا قلب‬
‫پھٹا منحوس چہرہ ہوتا ہے کٹی پھٹی بن‪ss‬در گ‪ss‬اہ کی ط‪ss‬رح‪ ،‬کی‪ss‬وں‬
‫کہ بندروں جیسا کام کرتا ہے‪ ،‬ایسا شخص نہ تو قسمت کا سکندر‬
‫ہوتا ہے اور نہ ہی ہللا کا قلندر ہوتا ہے بلکہ نفس کا بندر ہوتا ہے۔‬

‫ت احسانیہ کا فرق‬
‫ت علمیہ اور کیفی ِ‬
‫کمی ِ‬
‫اِ س لیے کسی عالِم میں خالی یہ مت دیکھو کہ وہ بہت ب‪ss‬ڑا‬
‫علم ک‪s‬ا س‪s‬مندر ہے‪ ،‬بلکہ یہ دیکھ‪s‬و کہ قلن‪s‬در بھی ہے ی‪s‬ا نہیں؟ اور‬
‫قلندر وہی ہوتا ہے جو ایک زمانہ تک کسی قلندر کا غالم ی‪ss‬ا خ‪ss‬ادم‬
‫رہا ہو‪ ،‬کتب بینی سے کوئی قلندر نہیں بنتا‪ ،‬قلندر بنتا ہے قلندر کی‬
‫خدمت اور صحبت سے‪ ،‬جیسے دیسی ٓام لنگڑا ٓام بنت‪s‬ا ہے لنگ‪ss‬ڑے‬
‫ٓام کی قلم سے‪ ،‬کتاب پ‪ss‬ڑھ کے ک‪s‬وئی دیس‪s‬ی ٓام لنگ‪s‬ڑا ٓام نہیں بنت‪ss‬ا ۔‬
‫ہللَا ہللَا‬
‫اس لیے بعضوں کا ایک الکھ مرتبہ ‪ ،‬کہن‪ss‬ا کس‪ss‬ی درد بھ‪ss‬رے‬

‫‪ ؎8‬روح المعانی‪،26/125:‬الفتح(‪،)29‬داراحیاءالتراث‪،‬بیروت‬
‫ق‬
‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬ ‫‪13‬‬
‫کےرازخ‪ss‬اص‬‫دل کے ای‪ss‬ک ب‪ss‬ار ہللا کہ‪ss‬نے کے براب‪ss‬ر نہیں ہوت‪ss‬ا۔ ہللا کا‬
‫بن‪s‬دوں ک‪s‬ا ٓاہ کے س‪s‬اتھ ای‪s‬ک م‪s‬رتبہ ہللا کہن‪s‬ا س‪s‬ارے ع‪s‬الَم کے ہللا‬
‫کہنے س‪s‬ے ف‪s‬وق ترہوت‪s‬ا ہے‪ ،‬کی‪s‬وں کہ اس میں درد اور رس زی‪s‬ادہ‬
‫ہوتا ہے‪ ،‬جیسے جہاز کے منزل تک جلد پہنچنے کی و جہ اس کی‬
‫اسٹیم ہ‪ss‬وتی ہے کمیت نہیں‪ ،‬اس کی کمیت ت‪ss‬و ری‪ss‬ل س‪ss‬ے بھی کم‪ss‬تر‬
‫‪s‬الی کے خ‪ss‬اص اور مقب‪ss‬ول بن‪ss‬دوں کی ص‪ss‬حبت س‪ss‬ے‬ ‫ہے‪ ،‬ت‪ss‬و ہللا تع‪ٰ s‬‬
‫محبت کی اس‪ss‬ٹیم ت‪ss‬یز ک‪ss‬ردی ج‪ss‬اتی ہے‪ ،‬اس ل‪ss‬یے ان کی دورکعت‬
‫دوسروں کی ایک الکھ رکعات کے برابر ہوج‪ss‬اتی ہیں‪ ،‬لہٰ ‪ s‬ذا جب ہللا‬
‫ت‬
‫ت علمیہ کی نیت مت ک‪s‬رو‪ ،‬کیفی‪s‬ا ِ‬ ‫وال‪s‬وں کے پ‪s‬اس بیٹھ‪s‬و ت‪s‬و کمی‪s‬ا ِ‬
‫احسانیہ کی نیت کرو کہ ان کے سینے میں ج‪ss‬و درد بھ‪ss‬رادل ہے وہ‬
‫درد ہمارے س‪s‬ینوں میں ٓاج‪s‬ائے ت‪s‬اکہ ہم‪s‬ارا س‪s‬جدہ س‪s‬جدہ ہوج‪s‬ائے‪،‬‬
‫ہماری ٓاہ ٓاہ ہوجائے‪ ،‬ہم‪s‬ارے ٓانسوٓانس‪s‬و ہوج‪s‬ائیں۔ مناج‪s‬ات کی ل‪s‬ذت‬
‫ت ق‪ss‬ائمہ ودائمہ حاص‪ss‬ل ہوج‪ss‬ائے۔‬ ‫تعالی پر فدا ہونے کی کیفی ِ‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫ہر لمحۂ حیات اپ‪ss‬نے مال‪ss‬ک پ‪ss‬ر ف‪ss‬دا ک‪ss‬رنے کی کیفیت ق‪ss‬ائمہ ودائمہ‬
‫غیرفانیہ رہے۔ مطلب یہ کہ ہر سانس دل یہ چ‪ss‬اہے کہ میں اپ‪ss‬نے ہللا‬
‫پر فدا رہوں اور کیسے فدا رہوں؟ ہر وقت نفس کی بُری خواہش ک‪ss‬ا‬
‫قتل کرتے رہو اور اس سے کہتے رہو کہ تیری ایک نہیں سنوں گ‪ss‬ا‬
‫اور میرا یہ شعر پڑھو ؎‬
‫نہیں ناخوش کریں گے ربّ کو اے دل تیرے کہنے سے‬
‫اگر یہ جان جاتی ہے خوشی سے جان دے دیں گے‬
‫‪s‬نی یہ ہیں کہ جن‬ ‫‪s‬الی پ‪ss‬ر ف‪ss‬دا ہ‪ss‬ونے کے مع‪ٰ s‬‬
‫ہ‪ss‬ر لمحۂ حی‪ss‬ات ہللا تع‪ٰ s‬‬
‫ت حرام مت کشید‬ ‫تعالی ناخوش ہو ان اعمال سے لذ ِ‬ ‫ٰ‬ ‫اعمال سے ہللا‬
‫کرو۔ ناالئق مت بنو’’نا‘‘ہٹأو اور ہللا کے الئ‪ss‬ق بن ج‪ss‬أو۔ نیت یہ ہ‪ss‬و‬
‫ق‬
‫‪14‬‬ ‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬
‫وقت دل وج‪ss‬ان س‪ss‬ے ہللا پ‪ss‬ر ف‪ss‬دا ہ‪ss‬وتے رہیں‪ ،‬اگ‪ss‬رچہ بظ‪ss‬اہر‬
‫کہ ہر کا راز‬
‫کوئی عبادت نہ کررہے ہوں۔‬
‫ایک مرتبہ موالنا ش‪ss‬اہ محم‪ss‬د احم‪ss‬د ص‪ss‬احب رحمۃ ہللا علیہ‬
‫کی خدمت میں کچھ احباب ٓاگ‪s‬ئے۔ اس دن موالن‪s‬ا نے ک‪s‬وئی وظیفہ‬
‫تعالی کی باتیں سناتے رہے۔ پھر یہ‬
‫ٰ‬ ‫نہیں پڑھا‪ ،‬اپنے احباب کو ہللا‬
‫شعر پڑھا ؎‬
‫بظاہر ذاکر و شاغل نہیں ہے‬
‫زباں خاموش دل غافل نہیں ہے‬
‫مجھے احباب کی خاطر ہے منظور‬
‫یہ کیا طاعات میں شامل نہیں ہے‬
‫ہللا والوں کا مقصود دین کی اش‪ss‬اعت اور در ِد دل منتق‪ss‬ل کرن‪ss‬ا ہوت‪ss‬ا‬
‫ہے۔‬

‫شرح مثنوی پر حضرت شیخ‬


‫پھولپوری�اشکبار ہوگئے‬
‫ایک دفعہ میں اپنے سسرال کو ٹلہ سے رات کو تین بجے‬
‫چال اور اٹھارہ بیس میل کا فاصلہ طے کرکے فجر کی نماز اپنے‬
‫شیخ کے ساتھ جماعت سے پ‪ss‬ڑھی۔ حض‪ss‬رت نے جب س‪ss‬الم پھ‪ss‬یر‬
‫کر مجھے دیکھا تو تعجب سے فرمای‪ss‬ا کہ ارے! اس وقت کیس‪ss‬ے‬
‫ٓاگئے؟ میں نے عرض کیا کہ بس ٓاپ سے مالق‪ss‬ات ک‪ss‬رنے ک‪s‬و دل‬
‫ت مقب‪ss‬ول لے ک‪ss‬ر‬
‫چ‪ss‬اہ گی‪ss‬ا تھ‪ss‬ا۔ حض‪ss‬رت ق‪ss‬رٓان ش‪ss‬ریف اور مناج‪ss‬ا ِ‬
‫خانقاہ تشریف الئے اور تخت پر بیٹھ گئے اور پھر کہا‪ :‬کیسے ٓانا‬
‫ہوا بتأو؟ میں نے اپنے ٓانے کی و جہ بتائی کہ میرے قلب میں ہللا‬
‫ق‬
‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬ ‫‪15‬‬
‫راز ش‪ss‬رح‬
‫تعالی نے مثنوی موالن‪ss‬ا روم رحمۃ ہللا علیہ کے اش‪ss‬عارکاکی‬
‫ٰ‬
‫عطا فرمائی ہے‪ ،‬اگر ٓاپ اس کی تصحیح اور تائی‪ss‬د فرم‪ss‬ادیں گے‬
‫تو میں سمجھوں گ‪ss‬ا کہ میں ص‪ss‬حیح س‪ss‬مجھا۔ ت‪ss‬و حض‪ss‬رت نے چھ‬
‫بجے سے میری بات س‪ss‬ننی ش‪ss‬روع کی اور گی‪ss‬ارہ بج گ‪ss‬ئے۔ پ‪ss‬انچ‬
‫گھنٹے میری تقریر سنی اور حضرت اش‪ss‬کبار تھے۔جب حض‪ss‬رت‬
‫کے ٓانسو بہنے لگے تب اختر نے دل میں یہ شعر پڑھا ؎‬
‫نم‬ ‫وہ چشم ناز بھی نظر ٓاتی ہے ٓاج‬
‫اَب تیرا کیا خیال ہے اے انتہائے غم‬

‫سے ہو کر گزر چلیں‬ ‫دیار دار‬


‫ِ‬ ‫ٓأو‬
‫سنتے ہیں اِس طرف سے مسافت رہے گی کم‬

‫دیار دار کا مطلب‬


‫ِ‬
‫دیار دار سے کیا م‪ss‬راد ہے؟ نفس کی بُ‪ss‬ری خواہش‪ss‬ات ک‪ss‬و‬ ‫ِ‬
‫پھانس‪ss‬ی ک‪ss‬ا پھن‪ss‬دا لگ‪ss‬الو یع‪ss‬نی ان پ‪ss‬ر عم‪ss‬ل نہ ک‪ss‬رو۔ اگ‪ss‬ر مختص‪ss‬ر‬
‫راستے سے ولی ہللا بننا چاہتے ہو تو نفس کی بُری خواہش‪ss‬وں ک‪ss‬و‬
‫پھانسی دیناسیکھو۔ اس کا پھندہ گردن میں نظر نہیں ٓائے گ‪s‬ا‪ ،‬لیکن‬
‫خون ٓارزو کرکے سینے میں‬ ‫ِ‬ ‫زخم حسرت اور‬ ‫اس کا قلب ہر وقت ِ‬
‫دریائے خون رکھتا ہے ؎‬
‫کہ گزر کردند از دریائے خوں‬
‫تعالی تک دریائے خون کو عبور کرکے پہنچتے ہیں۔‬ ‫ٰ‬ ‫ہللا والے ہللا‬
‫جو اپنی حرام ٓارزو کے س‪s‬امنے دس‪s‬ت وپ‪ss‬اڈھیلے ک‪s‬ردے اور اُلّ‪s‬و‬
‫کی طرح حسینوں کا نمک حرام چکھنے لگے‪ ،‬تو سمجھ لو کہ یہ‬
‫ق‬
‫‪16‬‬ ‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬
‫ہیج‪ss‬ڑا ہے‪ ،‬رج‪ss‬ال ہللا نہیں ہے‪ ،‬خ‪s‬دا کے راس‪s‬تے ک‪ss‬ا م‪s‬رد‬
‫شخصکا راز‬
‫نہیں ہے۔‬

‫رجال ہللا کون ہیں؟‬


‫میرے مرشد شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ ہللا علیہ فرم‪ss‬اتے‬
‫تعالی نے سالکین کا نام رجال ہللا رکھ‪ss‬ا ہے‪ ،‬یہ رج‪ss‬ال‬ ‫ٰ‬ ‫تھے کہ ہللا‬
‫یعنی مرد ہیں‪ ،‬مخنث نہیں ہیں‪:‬‬
‫‪؎9‬‬
‫ِر َجا ٌل ۙ اَّل تُ ۡل ِہ ۡی ِہمۡ تِ َج َ‬
‫ارۃٌ َّو اَل بَ ۡی ٌع ع َۡن ِذ ۡک ِر ہللاِ‬
‫ہللا کی راہ کے مردوں کو چھ‪ss‬وٹی اور ب‪ss‬ڑی تج‪ss‬ارت خ‪ss‬دا کی ی‪ss‬اد‬
‫سے غافل نہیں کرتی۔ اص‪ss‬ل م‪ss‬رد وہی ہے ج‪ss‬و اپ‪s‬نے نفس ک‪ss‬وچت‬
‫کردے۔ ٓاستین کھینچ کرکے اپ‪s‬نے دش‪s‬منوں پ‪s‬ر حملہ ک‪s‬رنے وال‪s‬و!‬
‫سب سے پہلے نفس پر حملہ ک‪ss‬رکے دکھ‪ss‬أو‪ ،‬یہ‪ss‬اں تمہ‪ss‬اری ٓاس‪ss‬تین‬
‫کہاں چلی جاتی ہے کہ ٓاستینوں میں سانپ بھر لیتے ہو؟ اسیل‪ss‬یے‬
‫میں کہتا ہ‪ss‬وں کہ روح‪ss‬انیت اور ہے جس‪ss‬مانی ط‪ss‬اقت اور ہے‪،‬بہت‬
‫سے کافر بھی پہلوان ہوتے ہیں‪ ،‬اسی لیے موالن‪ss‬ا رومی رحمۃ ہللا‬
‫علیہ فرماتے ہیں ؎‬
‫ت جبریل از مطبخ نہ بود‬
‫ق ّو ِ‬
‫جبرئیل علیہ السالم کی طاقت کچن‪،‬مطبخ اور باورچی خانے سے‬
‫نہیں ہے‪،‬وہ ہزاروں روٹیاں نہیں کھاتے ہیں ؎‬
‫خالق و ُدود‬
‫ِ‬ ‫ق ّوت اش از فیض‬
‫ق ودود س‪ss‬ے ہے۔ کی‪ss‬ا مطلب ؟‬ ‫جبرئیل علیہ الس‪ss‬الم کی ط‪ss‬اقت خاّل ِ‬
‫موالن‪sss‬ا رومی رحمۃ ہللا علیہ نے ص‪sss‬وفیوں ک‪sss‬و تعلیم دی ہے کہ‬

‫‪ ؎9‬النور‪37 :‬‬
‫ق‬
‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬ ‫‪17‬‬
‫روٹیوں سے روحانیت نہیں پی‪ss‬دا ہ‪ss‬وگی‪ ،‬عب‪ss‬ادات س‪ss‬ے انکا‪ s‬راز ِ‬
‫‪s‬وار الہٰیہ‬
‫حاصل کرو تب کہیں جاکے روحانیت میں ترقی ہوگی۔‬

‫ت ایمانی حاصل کرنے کا طریقہ‬


‫حیا ِ‬
‫موالنا رومی رحمۃ ہللا علیہ فرماتے ہیں کہ جو اپنی بُ‪ss‬ری‬
‫خواہشوں کو ہر وقت مارتا رہت‪ss‬ا ہے وہ بظ‪ss‬اہر ت‪ss‬و یہ س‪s‬مجھتا ہے‬
‫کہ میں بالک‪ss‬ل اج‪ss‬ڑ گی‪s‬اہوں‪ ،‬م‪ss‬یری ت‪s‬و ک‪s‬وئی خوش‪ss‬ی پ‪s‬وری نہیں‬
‫ہوئی۔ ارے! حرام خوشیوں کا پ‪ss‬ورا نہ ہون‪ss‬ا ہی اچھ‪ss‬ا ہے۔ خ‪ss‬دا نہ‬
‫کرے کہ ک‪s‬وئی م‪s‬ومن ح‪ss‬رام خوش‪s‬یوں میں ب‪s‬امراد ہ‪s‬و۔ ج‪s‬و ح‪s‬رام‬
‫تع‪ss‬الی اس‪ss‬ے‬
‫ٰ‬ ‫خوش‪ss‬یوں س‪ss‬ے اپ‪ss‬نے دل ک‪ss‬و ن‪ss‬امراد ک‪ss‬رے گ‪ss‬ا ہللا‬
‫نافرم‪sss‬انی اور گن‪sss‬اہوں کے چھ‪sss‬وڑنے ک‪sss‬ا اور ہ‪sss‬ر وقت ہللا کے‬
‫راستے کا غم اُٹھانے کا وہ انعام عطا فرمائے گا جو موالن‪ss‬ا جالل‬
‫ب ق‪ss‬ونیہ‪ ،‬ش‪ss‬اہ خ‪ss‬وارزم ک‪ss‬ا س‪ss‬گا نواس‪ss‬ہ اور‬ ‫ال‪ss‬دین رومی ص‪ss‬اح ِ‬
‫‪s‬الی عنہ کی اوالد اپ‪ss‬نی‬‫‪s‬دیق اک‪ss‬بر رض‪ss‬ی ہللا تع‪ٰ s‬‬
‫حضرت س‪ss‬یدنا ص‪ِ s‬‬
‫مثنوی میں بیان فرماتے ہیں کہ ؎‬
‫نفس خود راکش جہانے زندہ کن‬
‫اپنے نفس کی بُ‪s‬ری خواہش‪s‬وں ک‪s‬و م‪s‬اردوتم س‪s‬ے ای‪s‬ک ع‪s‬الم زن‪s‬دہ‬
‫ہوگا‪ ،‬وہ حی‪ss‬ات عط‪s‬ا ہ‪s‬وگی ج‪ss‬و ای‪s‬ک ع‪ss‬الم کے ل‪ss‬یے حی‪s‬ات بخش‬
‫ہوگی۔ ہللا واال ایک ہوتا ہے لیکن ہزاروں کو ولی ہللا بن‪ss‬ا ک‪ss‬ر جات‪ss‬ا‬
‫ہے اور جو نفس کی پیروی ک‪ss‬رتے ہیں وہ خ‪s‬ود ُم‪s‬ردہ رہ‪s‬تے ہیں‪،‬‬
‫زندہ حقیقی ک‪ss‬و ن‪ss‬اراض ک‪ss‬رنے کی و جہ س‪ss‬ے ان کی حی‪ss‬ات مث‪ss‬ل‬
‫ُم‪ss‬ردہ ہ‪ss‬وتی ہے‪ ،‬وہ زن‪ss‬دہ کہالنے کے مس‪ss‬تحق نہیں ہ‪ss‬وتے‪ ،‬وہ‬
‫‪s‬الق‬
‫زندگی کے لطف سے محروم کردیے جاتے ہیں‪ ،‬کی‪ss‬وں کہ خ‪ِ s‬‬
‫ق‬
‫‪18‬‬ ‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬
‫راز ناراض ک‪ss‬رکے ح‪ss‬رام ل‪ss‬ذت کش‪ss‬ید ک‪ss‬رتے ہیں‪ ،‬یہ نم‪ss‬ک‬
‫زندگیکاکو‬
‫تع‪s‬الی نے‬
‫ٰ‬ ‫ت اولی‪s‬اء کیس‪s‬ے پاس‪s‬کتے ہیں؟ ہللا‬ ‫حرام اور بے وفا حیا ِ‬
‫ہمت وط‪ss‬اقت دی ہے‪ ،‬یہ نہ س‪ss‬وچو کہ ہم ہیج‪ss‬ڑے ہیں‪ ،‬مخنث ہیں‬
‫یع‪ss‬نی بے ہمت ہیں۔ موالن‪ss‬ا رومی رحمۃ ہللا علیہ نے فرمای‪ss‬اکہ تم‬
‫مخنث نہیں ہو مخنث جیسا ک‪ss‬ام ک‪ss‬رتے ہ‪ss‬و‪ ،‬ورنہ تم میں م‪ss‬ردانگی‬
‫تقوی موج‪ss‬ود ہے۔ ک‪ss‬وئی گن‪ss‬اہ ایس‪ss‬ا نہیں کہ چ‪ss‬اہے س‪ss‬و‬ ‫ٰ‬ ‫ت‬
‫اور طاق ِ‬
‫ت‬
‫برس سے کررہا ہو پھ‪ss‬ر بھی اس‪ss‬ے نہ چھ‪ss‬وڑ س‪ss‬کے۔ اگ‪ss‬ر ط‪ss‬اق ِ‬
‫ٰ‬
‫تقوی معاف ہوجات‪ss‬ا‪ ،‬لیکن‬ ‫تقوی کسی عمر میں ختم ہوجاتی تو پھر‬ ‫ٰ‬
‫تقوی فرض ہے‪:‬‬ ‫ٰ‬ ‫مرتے دم تک‬
‫‪؎10‬‬
‫َّک َح ٰتّی یَ ۡاتِیَ َ‬
‫ک ۡالیَقِ ۡی ُن ﴿‪﴾۹۹٪‬‬ ‫اعب ُۡد َرب َ‬
‫َو ۡ‬
‫ٰ‬
‫تقوی ‪ ،‬عبادت اور وف‪ss‬اداری م‪ss‬وت ت‪ss‬ک ف‪ss‬رض‬ ‫تعالی کے ساتھ‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫ہے۔‬

‫ِف فی ال ُّد ۡن َی َ‬
‫اح َس َن ًۃ کی تفسیر‬
‫َ‬ ‫ً‬ ‫ُّ‬ ‫َ‬
‫اَب سنیے! رب َّن َ ۤا ٰات ِ ن َا ِی الد ۡی َنا َح َسن َۃ کی تفسیر‪،‬رب َّن َایعنی اے ہمارے پالنے‬
‫َ‬
‫والے! یہرب َّ ن َا کہنے کا مزہ پہلے لے لو‪ ،‬بتأو! جب بچہ ابّا کہتا ہے‬
‫تو باپ کو مزہ ٓاتا ہے یا نہیں؟ م‪ss‬یرا بیٹ‪ss‬ا موالن‪ss‬ا مظہ‪ss‬ر می‪ss‬اں جب‬
‫ٹیلی فون پر کہتے ہیں ابّا السالم علیکم! تو مجھے دل میں مزہ ٓاتا‬
‫ہے‪ ،‬مگر مجھے اپنا ابّا بھییادٓاجاتا ہے کہ ٓاج میراابّا ہوتا تو میں‬
‫م‪s‬ولی! جب ابّ‪s‬ا کی ی‪s‬اد‬
‫ٰ‬ ‫بھیابّا کہتا‪ ،‬لیکن پھ‪s‬ر کہت‪s‬ا ہ‪s‬وں یاربّ‪s‬ا!ی‪s‬ا‬
‫نً‬
‫یامولی! سب غم دورہوجائیں گے۔ اب حَسَ َۃ‬ ‫ٰ‬ ‫ستائے تو کہو یاربّا!‬
‫کی دس تفسیریں روح المعانی سے پیش کرتا ہوں‪:‬‬
‫َربَّن َۤا ٰاتِنَا فِی ال ُّد ۡنیَا َح َسنَۃً‬
‫‪ ؎10‬الحجر‪99:‬‬
‫ق‬
‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬ ‫‪19‬‬
‫فرما راز‬
‫ئیے۔‬ ‫یعنی اے ہمارے رب! ُدنیا میں ہمیں بھالئیاں عطا کا‬
‫ً‬
‫َح َسن َۃ سے کیا مراد ہے؟‬
‫ُ‬ ‫َ ُْ‬
‫‪ )۱‬ا ْلمَرَٔاۃ الصَّا ِلحَۃ نیک بیوی۔‬
‫َ اْلَ ْ اَل ُ اْلَ َ ُ‬
‫‪ )۲‬ا و د ا بْرار نیک بچے۔ الئق اوالد وہی ہے جو ربّا کا بھی الئق‬
‫ہو ابّا کا بھی الئق ہو۔ یہ نہیں کہ ابّاکی ٹانگ دبات‪ss‬ا ہے‪ ،‬لیکن نہ‬
‫نماز پڑھتا ہے‪ ،‬نہ روزہ رکھت‪ss‬ا ہے ‪ ،‬یہ ن‪ss‬االئق ہے۔ الئ‪ss‬ق وہی‬
‫ہے جو ہللا کا بھی فرماں بردار ہو۔‬
‫َ عُ َ َُ‬
‫توفیق عبادت بھی‬‫ِ‬ ‫یعنی‬ ‫عمل‬ ‫پر‬ ‫اس‬ ‫اور‬ ‫علم‬ ‫کا‬ ‫دین‬ ‫ۃ‬ ‫‪ )۳‬ا ْل ِلْم وا ْل ِع ب َاد‬
‫علم دین س‪ss‬یکھو‬‫حس‪ss‬نہ ہے‪ ،‬غ‪ss‬یر ع‪ss‬الم اس س‪ss‬ے مح‪ss‬رو م ہے۔ ِ‬
‫چاہے اُردو کتاب سے مثالً بہشتی زی‪ss‬ور س‪ss‬ے س‪ss‬یکھویا علم‪ss‬اء‬
‫سے پوچھ پوچھ کر حاصل کرو۔‬
‫َف ف‬ ‫ْ‬ ‫َ لف ُ ف‬
‫قُ‬
‫الدی ِْن دین کی سمجھ۔‬ ‫ہللا یعنی الْ ِ ْہ ِی ِّ‬
‫َاب ِ‬ ‫‪ )۴‬ا ْ َھْم ِی ِکت ِ‬
‫علم دین ت‪ss‬و ہے لیکن س‪ss‬مجھ نہیں ہے‪ ،‬اس ک‪ss‬ا ص‪ss‬حیح‬ ‫بعض میں ِ‬
‫استعمال نہیں کرتا۔ اس کی مثال ایس‪ss‬ی ہے جیس‪ss‬ے ہتھی‪ss‬ار ت‪ss‬و بہت‬
‫علم دین ک‪ss‬و ص‪ss‬حیح موق‪ss‬ع پ‪ss‬ر‬ ‫عمدہ منگوالیا پر چالن‪ss‬ا نہیں جانت‪ss‬ا۔ ِ‬
‫اس‪ss‬تعمال کرن‪ss‬ا اور ہللا کے ل‪ss‬یے فاس‪ss‬تعمال کرن‪ss‬اا ور اس ک‪ss‬و پیٹ‬
‫ُ‬ ‫تفق‬
‫الدی ِْن۔‬
‫بنانا یہ ہے َ َ ُّہ ِی ِّ‬ ‫پالنے کا ذریعہ نہ‬
‫تف ف‬
‫الدی ِْن کی ایک مثال پیش کرتا ہوں ۔ ایک‬ ‫قُ‬
‫َ َ ُّہ ِی ِّ‬
‫‪s‬الی عنہ س‪ss‬ے‬‫شخص نے حضرت عبدہللا بن مس‪ss‬عود رض‪ss‬ی ہللا تع‪ٰ s‬‬
‫‪s‬رور ع‪ss‬الم ص‪ss‬لی ہللا علیہ وس‪ss‬لم خطبہ کھ‪ss‬ڑے ہ‪ss‬و ک‪ss‬ر‬ ‫پوچھ‪ss‬ا کہ س‪ِ s‬‬
‫دیتے تھے یا بیٹھ کر؟ تو ٓاپ نے فرمایا کہ کی‪s‬ا تم اس ٓایت ک‪s‬و نہیں‬
‫َت َ ْ َ ق ئ‬
‫پڑھتے و َرکُوک َا ِمًا ؟قحط کی و جہ سے مدینہ میں غلہ کی شدید‬
‫کمی تھی۔ بعض صحابہ ک‪ss‬رام جن ک‪ss‬ا اس‪ss‬الم ابھی نی‪ss‬ا تھ‪ss‬ا اور جن‬
‫کی ابھی تربیت مکمل نہیں ہوئی تھی‪ ،‬غلہ کے اونٹوں کو دیکھ ک‪ss‬ر‬
‫ق‬
‫‪20‬‬ ‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬
‫ت خطبہ میں تنہا چھوڑ کر چلے‬ ‫صلی ہللا علیہ وسلم کو حال ِ‬ ‫حضورکا راز‬
‫ئ‬ ‫ق‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫َت‬
‫تعالی نے فرمایا‪:‬و َرکُوک َا ِ ًما‪ ؎11‬اور ٓاپ کو کھڑا ہوا‬ ‫ٰ‬ ‫گئے۔ ِاسی کو ہللا‬
‫تع‪s‬الی عنہ نے‬ ‫ٰ‬ ‫ابن مس‪s‬عود رض‪s‬ی ہللا‬ ‫تنہا چھوڑدیا۔ حضرت عبدہللا ِ‬
‫فرمایا کہ یہ ٓایت دلیل ہے کہ ٓاپ صلی ہللا علیہ وس‪ss‬لم خطبہ کھ‪ss‬ڑے‬
‫ہو کرد یتے تھے۔ تفسیر روح المعانی میں ہے کہ دس بارہ صحابہ‬
‫عالم صلی ہللا علیہ وسلم‬ ‫کرام رضی ہللا عنہم رہ گئے تھے۔ سرور ِ‬
‫نے فرمایا‪ :‬اگر یہ دس بارہ صحابہ نہ ہوتے تو ن‪ss‬بی کے س‪ss‬اتھ بے‬
‫سب‬ ‫تعالی نے‬
‫ٰ‬ ‫ادبی کی وجہ سے مدینہ پر ٓاگ برس جاتی ۔ پھر ہللا‬
‫َ ض َ ُ عن ْ‬
‫کو معاف کردیا‪ ؎12‬اور صحابہ سے راضی ہوگیا ر ِی ہللا َ ْھُم‬
‫ََض ْ ن‬
‫تعالی‬
‫ٰ‬ ‫ور ُوا َع ْ ُہاہلل صحابہ کرام سے خوش ہوگیا اور صحابہ ہللا‬
‫تع‪ss‬الی خ‪ss‬وش ہوج‪ss‬ائے اور مع‪ss‬اف‬ ‫ٰ‬ ‫س‪ss‬ے خ‪ss‬وش ہوگ‪ss‬ئے۔ جب ہللا‬
‫ک‪ss‬ردے‪ ،‬ت‪ss‬و کس‪ss‬ی خ‪ss‬بیث ک‪ss‬و اج‪ss‬ازت اور اختی‪ss‬ار نہیں کہ وہ اپ‪ss‬نی‬
‫عدالت میں جرح اور تنقید کے لیے ان کا تذکرہ کرے۔ سمجھ رہے‬
‫تع‪sss‬الی خ‪sss‬وش ہوج‪sss‬ائے اور کہہ دے کہ میں نے‬ ‫ٰ‬ ‫ہیں ٓاپ؟ جب ہللا‬
‫معاف کردیا ہم راضی ہیں‪ ،‬تو تم کون ہو ان پر تنقید کرنے والے ؟‬
‫یہ وہی شخص ہے جو اولیاء ہللا کے ب‪ss‬ارے میں ک‪ss‬یڑے نکالت‪ss‬ا ہے‬
‫اور جب کیڑے نہیں ملتے تو کیڑے ڈالتا ہے۔ یہ ڈبل مجرم ہے۔‬
‫ُ‬ ‫َ ُ‬ ‫نً‬
‫رزق حالل۔‬
‫ِ‬ ‫ِح‬ ‫ل‬ ‫َا‬
‫ّ‬ ‫ص‬ ‫‪ )۵‬حَسَ َۃ کی پانچویں تفسیر ہے ا ْلم ل‬
‫ا‬ ‫َال‬
‫ُ‬
‫‪ )۶‬چھٹی تفسیر ث َ ن َاء ا خْل َل ِْق مخلوق میں اس کی تعریف ہو۔ٓاج کل‬
‫جاہل صوفی گھبراجاتا ہے کہ ہائے میری تعری‪ss‬ف ہ‪ss‬ورہی ہے۔‬
‫ایک صاحب نے کہا کہ میں تسبیح لیتا ہوں ت‪ss‬و مجھے یہ خی‪ss‬ال‬
‫ٓاتا ہے کہ لوگ مجھے کہیں نیک نہ سمجھنے لگیں ۔ تو میرے‬

‫‪ ؎11‬الجمعۃ‪11:‬‬
‫‪ ؎12‬روح المعانی‪،28/107:‬الجمعۃ (‪،)11‬داراحیاءالتراث‪،‬بیروت‬
‫ق‬
‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬ ‫‪21‬‬
‫الع‪s‬راز‬
‫‪s‬الیہ نے‬ ‫شیخ حضرت شاہ ابرارالحق ص‪ss‬احب دامت برک‪ss‬اتہم کا‬
‫فرمایاکہ کیا ٓاپ یہ چ‪ss‬اہتے ہیں کہ ل‪ss‬وگ ٓاپ ک‪s‬و ب‪s‬دمعاش کہیں؟‬
‫ارے بھ‪s‬ئی! اگ‪s‬ر ل‪s‬وگ نی‪s‬ک کہ‪s‬تے ہیں ت‪s‬و ش‪s‬کر ک‪s‬رو‪ ،‬بس تم‬
‫اپنے ک‪s‬و نی‪s‬ک مت س‪s‬مجھو۔ مخل‪s‬وق میں اگرتعری‪s‬ف ہ‪s‬وتی ہے‬
‫ہونے دو ‪ ،‬اپ‪ss‬نی نظ‪ss‬ر میں حق‪ss‬یر ہون‪ss‬ا مطل‪ss‬وب ہے اور مخل‪ss‬وق‬
‫میں عظمت اور ج‪sss‬اہ اور ع‪sss‬زت مطل‪sss‬وب ہے‪ ،‬اس کی ُدع‪sss‬ا‬
‫سکھائی گئی ہے۔‬

‫معنی‬
‫ٰ‬ ‫صبر کے‬
‫َ لل ّ َ‬
‫سرور ع‪ss‬الم ص‪ss‬لی ہللا علیہ وس‪ss‬لم نے س‪ss‬کھایا ا ّٰھُم‬ ‫ِ‬
‫نْ ْ ً‬
‫اج ْ َعلْ ِی صَب ُورا اے ہللا! مجھے صبر عطا فرما کہ ہم نیک اعمال پر‬
‫قائم رہیں اور مصیبت میں ٓاپ پر اع‪ss‬تراض نہ ک‪ss‬ریں کہ کی‪ss‬وں ہم‬
‫تعالی اپنے خاص بن‪ss‬دوں ک‪ss‬ا‬ ‫ٰ‬ ‫کو یہ مصیبت ملی؟ مصیبت سے ہللا‬
‫درجہ بلند کرتا ہے‪ ،‬اُن کو گناہوں سے پاک صاف کرتا ہے۔ م‪ss‬اں‬
‫جب میل کچیل چھڑاتی ہے تو بچہ چاّل تا ہے مگر بعد میں چم‪ss‬ک‬
‫تع‪sss‬الی بعض بن‪sss‬دوں ک‪sss‬و مص‪sss‬یبت دے ک‪sss‬ر ان کی‬ ‫ٰ‬ ‫جات‪sss‬ا ہے۔ ہللا‬
‫صبر کی برکت س‪ss‬ے نس‪ss‬بت م‪ss‬ع ہللا‬ ‫خطائیں معاف کرتے ہیں اور َ‬
‫اعلی مقام دے دیتے ہیں۔اور الصَّب ُْر ع َِن ا ْلمَعْصِی َِۃ بھی دیجیے کہ‬ ‫ٰ‬ ‫کا‬
‫نافرم‪ss‬انی نہ‬ ‫نافرم‪ss‬انی کے تقاض‪ss‬وں کے وقت ہم ص‪ss‬ابر رہیں اور َ‬
‫کریں اور نافرمانی سے بچنے کا غم اٹھالیں۔ اس کانام الصَّب ُْر ع َِن‬
‫سرور عالم صلی ہللا علیہ وسلم نے صبر‬ ‫ِ‬ ‫ا ْلمَعْصِی َِۃ ہے ۔ اس ُدعامیں‬
‫اقسام ثالثہ مانگی ہیں یعنی‪:‬‬ ‫کی َ ِ‬
‫‪ )۱‬ال َّصب ُْر َعلَی ال ّطَاع َِۃ یعنی نیک اعمال پر قائم رہنا۔‬
‫ق‬
‫‪22‬‬ ‫س امت‬ ‫ن پ ر ا فت‬ ‫دی َ‬
‫ُ‬
‫‪ )۲‬ال َّصبکاْررازِی ا ْل ُ‬
‫م ِصی ْب َِۃ مصیبت میں صابر رہنا۔‬
‫َ‬
‫ل‬ ‫ُ‬
‫‪ )۳‬ال َّصب ْر ع َِن ا ْمَعْصِی َِۃ گناہوں سے بچنے کی تکلیف اٹھانا۔‬

‫حقیقی شکر کیا ہے؟‬


‫َ نْ ش ْ ً‬
‫ٓاگے حضور صلی ہللا علیہ وسلم دعا مانگتے ہیںواج ْ َع ْل ِی َکُورا‬
‫تقوی ہے‬ ‫ٰ‬ ‫شکر نعمت کی توفیق دیجیے اور اس کی حقیقت‬ ‫ِ‬ ‫اور ہمیں‬
‫تع‪s‬الی ک‪s‬و‬ ‫ٰ‬ ‫کہ ہم گناہ نہ کریں۔ اصل شکر گ‪s‬زار بن‪s‬دہ وہ ہے ج‪s‬و ہللا‬
‫ناراض نہیں کرتا۔ اس کی دلی‪ss‬ل س‪ss‬ن ل‪ss‬و! میں تص‪ss‬وف بالدلی‪ss‬ل پیش‬
‫َ ق ن َُ ُ‬
‫گت بدر میں‬ ‫ہللا ب ِ ب َ ۡ ٍرد اے صحابہ! ہللا نے جن ِ‬
‫َ‬ ‫َ‬ ‫نہیں کرتا۔ و َل ۡدَ َصَرکُم‬
‫ف ق َ‬ ‫َّ ت ٌ‬
‫تمہاری مدد کی ہے وا ۡنمۡ ُ ا ِذ ّلَۃ اورتم سخت کمزور تھے َا َّ ُوا ہللا پس‬
‫ع ت ُ َ‬
‫نو‪ ؎13‬تا‬ ‫تقوی سے رہا کرو اور ہم کو ناراض مت کرو َل َمۡ َّلُک َۡش کُر ۡ‬ ‫ٰ‬ ‫تم‬
‫کہ تم حقیقی شکر گزاربن جأو۔ یہ تھوڑی ہے کہ منتخب ب‪ss‬وٹی کھ‪ss‬ا‬
‫کر کہہ دیا کہ یاہللا ! تیرا ش‪s‬کر ہے اور گن‪s‬اہ س‪s‬ے ب‪s‬از نہ ٓائے‪ ،‬اس‬
‫طرح شکر کا حق ادا نہیں ہوا۔ زبان سے شکر کی س‪ss‬نت ت‪ss‬و ادا‬
‫ق َق‬
‫ہوئی‪ ،‬لیکن جب گناہ سے بچو ‪،‬نظر بچأو َعی ْ ن ًا‪ْ َ ،‬لب ًاو َا ِلب ًا حسینوں ‪،‬‬
‫شکرحقیقی نص‪ss‬یب ہ‪ss‬وا۔‬ ‫دوررہوتبسمجھ لو اب َ ِ‬ ‫نمکینوں سے‬
‫ق‬ ‫ت‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫َ ن‬ ‫ْ‬ ‫َ نْ ش ْ ً‬
‫ای واج ْ َع ْل ِی مِن ا ْل ُم َّ ِی ْن َیہ‬ ‫معنی کیا ہیں؟‬
‫ٰ‬ ‫تو واج ْ َع ْل ِی َکُورا کے‬
‫ترجمہحکیم االمت رحمۃ ہللا علیہ کا ہے کہ مجھےمتقی بن‪ss‬ادیجیے۔‬
‫لعل ْ ت ش ُ ْ َ‬
‫َ َ َّکُم َ ْکُرون تاکہ تم شکر گزار ہوجأو‪ ،‬نافرمانی کرنے واال حقیقی‬
‫شکر گزار نہیں ہے۔‬

‫مخلوق کی نظر میںحقیر ہونا مطلوب نہیں‬


‫اس کے بعدفرمایا‪:‬‬

‫‪ٰ ؎13‬ال ٰ‬
‫عمرن‪123:‬‬
‫ق‬
‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬ ‫‪23‬‬
‫کا راز‬ ‫َواجْ َع ْلنِ ْی فِ ْی َع ْینِ ْی َ‬
‫ص ِغ ْیرًا‬
‫اے ہللا! مجھ کو میری نظر میں صغیر کردے‪ ،‬چھوٹا دکھا۔‬
‫ہم اپنے کو طُ َّرفم َخان نہ سمجھیں‪ ،‬خرم خ‪ss‬ان ت‪s‬و رہ‪s‬و مگ‪ss‬ر ط‪s‬رم‬
‫ْ‬
‫َاس َکب ِی ْرًا‪ ؎14‬مخلوق کی نظر میں ہم کو بڑا‬ ‫ّ‬ ‫خان نہسمجھو َو ِی اعْ ُن ال ن‬
‫ِ‬ ‫ِ‬ ‫ی‬
‫دکھا دیجیے‪ ،‬لہٰ ذا جب مخلوق عزت کرے تو شکر ادا ک‪ss‬رو کہ یہ‬
‫دعا قبول ہوگ‪ss‬ئی۔ ت‪ss‬و حس‪ss‬نہ کی چھ‪ss‬ٹی تفس‪ss‬یر ہے ثن‪ss‬ائے خل‪ss‬ق کہ‬
‫مخلوق میں تمہاری تعریف ونیک نامی ہ‪ss‬و‪ ،‬لیکن تم اپ‪ss‬نی تعری‪ss‬ف‬
‫نہ ک‪ss‬رو ‪ ،‬نہ اپ‪ss‬نے ک‪ss‬وبڑا س‪ss‬مجھو۔ یہ ثن‪ss‬ائے خل‪ss‬ق ’’حس‪ss‬نہ‘‘ کی‬
‫علم دین نہیں جانتا وہ ایسے موقع پ‪ss‬ر‬ ‫تفسیر ہے‪ ،‬لیکن جو صوفی ِ‬
‫ڈر جاتا ہے کہ میراتو سب کچھ ضایع ہوگیا۔‬
‫َ ف ُ َ ف ُ‬
‫‪ )۷‬ساتویں تفسیر ہے الْعَا ِی َۃ والْکَ َاف َ یعنی ف عافیت اور غیر‬
‫َ ف‬ ‫اَل ُ‬
‫الدی ِْن مِن الْ ِت ْن َِۃ‬
‫ِّ‬ ‫ِی‬ ‫َۃ‬ ‫م‬ ‫معنی ہیں‪:‬السَّ‬
‫ٰ‬ ‫محتاجی۔ اور عافیت کے‬ ‫َ اَل ُ ف‬
‫َ‬ ‫ق‬ ‫َ‬ ‫اْل‬ ‫ْ سئ‬ ‫َ‬
‫اّل‬ ‫ن‬ ‫ل‬
‫والسَّ مَۃ ِی الْ ب َد ِن مِن َی ِّ ِی ا سْ َِام وا ْمِحْ َِۃ‪:‬م علی قاری رحمۃ ہللا‬
‫مع‪ss‬نی ہیں کہ دین فتنہ س‪ss‬ے‬ ‫ٰ‬ ‫علیہ فرم‪ss‬اتے ہیں کہ ع‪ss‬افیت کے‬
‫ت شاقہ سے محف‪ss‬وظ‬ ‫محفوظ ہو اور بدن بُرے امراض اور محن ِ‬
‫ہو اور کسی کی محتاجی نہ ہو‪ ،‬یہ بھی حسنہ ہے۔‬
‫َ ُ َ ف ُ‬
‫‪ٓ )۸‬اٹھویں تفسیر ہے ال ِّصحَّۃ وا ْل ِک َای َۃ صحت ہو اور کفایت ہو کہ‬
‫کسی کے سامنے ہاتھ نہ پھیالنا پڑے۔‬
‫َ‬ ‫َ ن َُ‬
‫تعالی‬
‫ٰ‬ ‫ع‬
‫‪ )۹‬نویں تفسیر ہےال ُّصْرۃ َلَی أَاْلعْد ِاء دشمنوں کے مقابلے میں ہللا‬
‫کی مدد ٓاجائے۔‬
‫َ‬ ‫ُ‬
‫‪ )۱۰‬اور ٓاخری تفسیر سن لو یعنی دسویںصُحْب َۃ الصَّالِحِی ْن‪ ؎15‬یعنی‬
‫تع‪ss‬الی کے پی‪ss‬اروں کی‬
‫ٰ‬ ‫ہللا وال‪ss‬وں کی ص‪ss‬حبت۔ جس ک‪ss‬و ہللا‬

‫‪ ؎14‬کنزالعمال‪،)3675(2/187:‬فصل فی جوامع االدعیۃ‪،‬مؤسسۃ الرسالۃ‬


‫‪ ؎15‬روح المعانی‪، 2/91:‬البقرۃ( ‪،)201‬داراحیاء التراث‪ ،‬بیروت‬
‫ق‬
‫‪24‬‬ ‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬
‫صحبت نص‪s‬یب ہ‪s‬و اور ہللا توفی‪s‬ق دے اپ‪s‬نے پی‪s‬اروں کے پ‪s‬اس‬ ‫کا راز‬
‫‪s‬الی اس ک‪ss‬و اپن‪ss‬ا‬
‫سبحانہ وتع‪ٰ s‬‬
‫ٗ‬ ‫بیٹھنے کی‪ ،‬تو یہ دلیل ہے کہ حق‬
‫پیارا بنانا چاہتے ہیں۔ جس دیسی ٓام ک‪s‬و لنگ‪ss‬ڑے ٓام کی ص‪s‬حبت‬
‫‪s‬الی کی مش‪ss‬یت و ارادہ‬‫نصیب ہو جائے‪ ،‬تو سمجھ ل‪ss‬و کہ ہللا تع‪ٰ s‬‬
‫ہوگی‪ss‬ا کہ اس دیس‪ss‬ی ٓام ک‪ss‬و لنگ‪ss‬ڑا ٓام بن‪ss‬ادیں گے۔ پس جب ہللا‬
‫نصیب فرمائے تو سمجھ ل‪ss‬و‬ ‫تعالی کسی کو اہل ہللا کی صحبت‬ ‫ٰ‬
‫ن ً ف ّ نُ‬
‫یہ بھی اہل ہللا ہونے واال ہے۔ حَسَ َۃ ِی الد ْ ی َا کی یہ تفسیر روح‬
‫ن‬
‫المعانی ‪ ،‬جلد مب ر ‪ ،۲‬صفحہنمبر ‪ ۹۱‬پر ہے۔‬

‫ٓایت َو ۡاع ُ‬
‫ف َعنَّا الخ کی تفسیر‬
‫ُ‬ ‫َ‬ ‫ُ‬ ‫َ‬
‫اَب ٓائیے! و ا ۡعف عَ ن َّا کی تفسیر سنیے‪ ،‬و ا ۡعف عَ ن َّا کے‬
‫معنی ہیں اے ہللا! ہمارے گن‪ss‬اہوں ک‪ss‬و مع‪ss‬افی دے دے اور ان کے‬ ‫ٰ‬
‫َ ُ‬
‫نشانات کو بھی ُمٹا ُدے۔ تفسیر روح المعانی میں ہے کہ وا ۡعف‬
‫ث َ ُن‬
‫ْ ن ‪؎16‬‬
‫کےمعنی ہیں ا مْح ٰا َار ذ ُوب ِ َا ہمارے گناہوں کے جو چار گواہ‬
‫ٰ‬ ‫ع ن َّا‬
‫َ‬
‫پیدا ہوئے ہیں‪ ،‬ان کی گواہیوں کو مٹا دیجیے۔ جس زمین پ‪ss‬ر گن‪ss‬اہ‬
‫ہوا ہے وہ زمین قیامت کے دن گواہی دے گی‪:‬‬
‫‪؎ 17‬‬
‫َّک اَ ۡو ٰحی لَہَا ؕ﴿‪﴾۵‬‬ ‫ِّث اَ ۡخبَ َ‬
‫ارہَا ۙ﴿‪ ﴾۴‬بِا َ َّن َرب َ‬ ‫یَ ۡو َمِئ ٍذ تُ َحد ُ‬
‫ہللا کا حکم ہو رہا ہے کہ اے زمین!تجھ پر جس جس نے جو گن‪ss‬اہ‬
‫کیا تو گواہی دے۔ اور دوسری گواہی اعضا کی ہوگی‪ ،‬جن اعض‪ss‬ا‬
‫سے گناہ ہوئے ہیں وہ اعضا بھی بولیں گے ‪:‬‬

‫‪ ؎16‬روح المعانی‪،3/71:‬البقرۃ(‪ ،)286‬داراحیاء التراث‪ ،‬بیروت‬


‫‪ ؎17‬الزلزال‪5-4 :‬‬
‫ق‬
‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬ ‫‪25‬‬
‫اَ ۡلیَ ۡوم ن َۡختِ ُم ع َٰۤلی اَ ۡف َواہہمۡ َوتُ َکلِّ ُمن َۤا اَ ۡی ِد ۡیہمۡ َو ت َۡشہ ُد اَ ۡر ُجلُکاہُمۡراز‬
‫َ‬ ‫ِ‬ ‫ِِ‬ ‫َ‬
‫‪؎ 18‬‬
‫ِب َما َکانُ ۡوا یَ ۡک ِسب ُۡونَ ﴿‪﴾۶۵‬‬
‫تعالی فرماتے ہیں کہ اس دن ہم ان کے منہ پر مہر لگادیں گے‬ ‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫اور ان کے ہاتھ پأوں اور تمام اعضا بولنے لگیں گے ج‪ss‬و کچھ وہ‬
‫کیا کرتے تھے‪ ،‬اس‪ss‬ی ک‪ss‬و موالن‪ss‬ا رومی رحمۃ ہللا علیہ نے فرمای‪ss‬ا‬
‫؎‬
‫چشم گوید کردہ ام غمزہ حرام‬
‫ٓانکھ کہے گی کہ یہ حرام اش‪ss‬ارے ب‪ss‬ازی کرت‪ss‬ا تھ‪ss‬ا ‪ ،‬حس‪ss‬ینوں ک‪ss‬و‬
‫ٓانکھیں مارتا تھا ؎‬
‫گوش گوید چیدہ ام سوء الکالم‬
‫کان کہیں گے کہ یہ گانے سنا کرتا تھا‪ ،‬ٹیڈیوں سے عورتوں سے‬
‫؎‬
‫لب بہ گوید من چنیں بوسیدہ ام‬
‫ہ‪ssss‬ونٹ گ‪ssss‬واہی دیں گے کہ ہم نے تنہ‪ssss‬ائیوں میں‪ ،‬خلوت‪ssss‬وں میں‬
‫حسینوں کابوسہ لیا تھا ؎‬
‫دست گوید من چنیں دز دیدہ ام‬
‫ہ‪ss‬اتھ کہیں گے ہم نے اس ط‪ss‬رح س‪ss‬ے چ‪ss‬وری کی تھی اور جیب‬
‫کاٹی تھی۔ سارے اعضا بولنے لگیں گے۔ تیس‪ss‬را گ‪ss‬واہ دوفرش‪ss‬تے‬
‫ً ت‬
‫کراما کا ی ن ہیں جو اعمال کو نوٹ کرتے رہتے ہیں اور چوتھا‬‫ب‬
‫َ ُ‬
‫ع ن َّا میں درخواست ہے کہ اے ہللا!‬
‫گواہ صحیفۂ اعمال ہے۔واعْف َ‬
‫م‪ss‬یرے گن‪ss‬اہوں کے تم‪ss‬ام نش‪ss‬انات کومٹ‪ss‬ادے‪ ،‬م‪ss‬یرے اعض‪ss‬ا کے‬

‫‪ٰ ؎18‬ی ٓ‬
‫س‪65 :‬‬
‫ق‬
‫‪ً 26‬‬ ‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬
‫کو بھی مٹادے‪ ،‬زمین کے گواہ کو بھی مٹادے اور کراما‬ ‫گناہوںکا راز‬‫ت‬
‫کا ب ی ن کییادداشت سے بھی بھال دے اور اس کے بعد اعمال نامہ‬
‫میں جو گناہ درج ہیں توبہ کی برکت سے اُن کو بھی مٹادے۔‬

‫ث توبہ کی تشریح‬
‫حدی ِ‬
‫جامع صغیر کی حدیث ہے‪:‬‬
‫ار َح ٗہ‬
‫ک َج َو ِ‬ ‫َاب ْال َع ْب ُد اَ ْن َسی ہللاُ ْال َحفَظَۃَ‪ُ s‬ذنُوْ بَ ٗہ َواَ ْن ٰسی ٰذلِ َ‬
‫اِ َذات َ‬
‫‪؎19‬‬
‫ض َح ٰتّی یَ ْلقَی ہللاَ َولَی َ‬
‫ْس َعلَ ْی ِہ َشا ِھ ٌد ِّمنَ ہللاِ بِ َذ ْن ٍ‬
‫ب‬ ‫َو َم َعالِ َم ٗہ ِمنَ ااْل َرْ ِ‬
‫تعالی کی بارگاہ میں جب بندہ ت‪ss‬وبہ کرت‪ss‬ا ہے ت‪ss‬و اس کے‬ ‫ٰ‬ ‫یعنی ہللا‬
‫سب گناہ معاف ہو ج‪ss‬اتے ہیں اور گن‪ss‬اہوں کی گواہی‪ss‬وں ک‪ss‬و ہللا مٹ‪ss‬ا‬
‫تع‪s‬الی‬
‫ٰ‬ ‫دیتا ہے۔ ج‪ss‬و فرش‪s‬تے ہم‪s‬ارے اعم‪s‬ال ن‪s‬وٹ ک‪ss‬ررہے ہیں ہللا‬
‫ہمارے گناہوں ک‪ss‬و ان س‪ss‬ے بھال دے گ‪ss‬ا‪ ،‬ان ک‪ss‬و کچھ بھیی‪ss‬اد نہیں‬
‫‪s‬الی فرش‪ss‬وں‬ ‫رہے گا۔ ہمارے گن‪ss‬اہوں کے ٓاث‪ss‬ار ونش‪ss‬انات ک‪ss‬و ہللا تع‪ٰ s‬‬
‫سے َ ننہیں مٹوائیں گے‪ ،‬خود مٹ‪ss‬ائیں گے اور فرش‪ss‬توں ک‪ss‬و بھالدیں‬
‫ُ‬
‫گے۔ ا ْسَی ہللا کا لفظ ہے‪ ،‬کہ میں بھال دوں گا تاکہ فرشتوں کا‬
‫احس‪ss‬ان م‪ss‬یرے غالم‪ss‬وں پ‪ss‬ر نہ رہے اور وہ م‪ss‬یرے بن‪ss‬دوں پ‪ss‬ر یہ‬
‫احسان نہ جتال سکیں کہ تم تو ناالئق تھے‪ ،‬ہم نے تمہارے گن‪ss‬اہوں‬
‫تعالی کی بندہ پروری۔ اس موقع پر‬ ‫ٰ‬ ‫کو مٹایا تھا۔ دیکھی ٓاپ نے ہللا‬
‫خواجہ صاحب رحمۃ ہللا علیہ کا یہ شعر ہے ؎‬
‫مجھ سے طغیانی و فسق و سرکشی‬
‫تجھ سے بندہ پروری ہوتی رہی‬
‫ٓاپ تو بندہ پروری فرماتے رہے اور ہم اپنی ناالئقیوں سے ب‪ss‬از نہ‬
‫‪ ؎19‬کنز العمال‪ ،)10179( ،4/209:‬باب فضل التوبۃ والترغیب فیھا‪،‬مؤسسۃ الرسالۃ‬
‫ق‬
‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬ ‫‪27‬‬
‫کا راز‬ ‫ٓائے۔‬
‫تو بہ کی برکت س‪ss‬ے فرش‪ss‬توں کی گ‪ss‬واہی مٹ‪ss‬انے کے بع‪ss‬د‬
‫‪s‬الی مٹ‪ss‬ادیتے ہیں‪،‬یع‪ss‬نی جن اعض‪ss‬ا‬ ‫اعضا کی گواہی ک‪ss‬و بھی ہللا تع‪ٰ s‬‬
‫‪s‬الی گن‪ss‬اہوں ک‪ss‬و مح‪ss‬و کردیت‪ss‬ا‬ ‫سے گناہ ہوا تھا ان اعضا سے ہللا تع‪ٰ s‬‬
‫ہے اور جس زمین پر گناہ ہوئے تھے ان کے نش‪ss‬انات ک‪ss‬و بھی ہللا‬
‫‪s‬الی‬
‫تعالی مٹا دیتا ہے‪ ،‬یہاں تک کہ قیامت کے دن وہ شخص ہللا تع‪ٰ s‬‬ ‫ٰ‬
‫سے اس حال میں ملے گ‪ss‬ا کہ اس کے خالف ک‪ss‬وئی ق گ‪ss‬واہی دی‪ss‬نے‬
‫َ ل‬ ‫ظ جل‬ ‫َ غف‬
‫واال نہ ہوگا۔ وا ْ ِْر َل ن َا کی تفسیر ہے ب ِِا ْھَا ِرا َْ ِم ی ِْل و َست ْر ا ْ َ ِبیِ ْح‪؎20‬یعنی ٓاپ‬
‫ِ‬
‫چھپ‪ss‬ادیجیے اور م‪ss‬یری نیکی‪ss‬وں ک‪ss‬و ظ‪ss‬اہر‬ ‫ُرائی‪ss‬وں ک‪ss‬و‬ ‫م‪ss‬یری ب‬
‫َ ْ ف اْل خ َ‬ ‫َ لل ّ َ ج ع ن ْ‬
‫کردیجیے ا ّٰھُم ا ْ َ ْل ِی ِلسَان صِد ٍق ِی ا ٰ ِ ِری ْن اے ہللا !ہم لوگوں سے‬
‫ایسے بڑے ب‪ss‬ڑے ک‪ss‬ام ہوج‪ss‬ائیں کہ قی‪ss‬امت ت‪ss‬ک ان ک‪ss‬ا چرچ‪ss‬ا ہوت‪ss‬ا‬
‫َ غف‬
‫رہے۔ وا ْ ِْر َل ن َا کی یہ تفسیر روح المعانی میں ہے۔‬

‫کون سی جاہ محمود ہے؟‬


‫اب اگر کوئی کہے کہ نیکیوں کو ظ‪ss‬اہر ک‪ss‬رنے کی‬
‫طلب تو حبّ جاہ ہے‪ ،‬تو یہ حبّ جاہ نہیں ہے۔ حبّ ج‪ss‬اہ وہ ہے ج‪ss‬و‬
‫تعالی کے لیے چاہے کہ‬ ‫ٰ‬ ‫اپنے نفس کے لیے جاہ چاہے اور جو ہللا‬
‫ہللا مخلوق میں ایس‪ss‬ی ع‪ss‬زت دے کہ جب میں بی‪ss‬ان ک‪ss‬روں ت‪ss‬و س‪ss‬ب‬
‫ب عزت ب‪ss‬رائے ربُّ الع‪ss‬زت‬ ‫لوگ سرٓانکھوں پر رکھ لیں‪ ،‬تو یہ طل ِ‬
‫ہے۔ جاہ وہ مذموم ہے جو اپ‪s‬نے نفس کی ب‪s‬ڑائی کے ل‪s‬یے ہ‪s‬و۔ ج‪s‬و‬
‫بڑائی ہللا کے ل‪ss‬یے ہ‪ss‬و وہ م‪ss‬ذموم نہیں۔مثالً ہم اچھ‪ss‬ا لب‪ss‬اس اس ل‪ss‬یے‬
‫پہنیں کہ لوگ مولویوں کو حق‪ss‬یر نہ س‪ss‬مجھیں‪ ،‬چن‪ss‬دہ م‪ss‬انگنے واال‬

‫‪ ؎20‬روح المعانی ‪ ،3/71:‬البقرۃ (‪ ،)286‬داراحیاءالتراث‪ ،‬بیروت‬


‫ق‬
‫‪28‬‬ ‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬
‫منگانہسمجھیں تو یہ بڑائی ہللا کے لیے ہے اور مطلوب ہے۔‬
‫بھک کا راز‬
‫جو میں جبہ پہنتا ہوں ٓاج اس کا راز بتا تا ہوں۔ ایئر پ‪s‬ورٹ پ‪s‬ر جب‬
‫میں جبہ پہن کر گیا تو میرے ای‪ss‬ک دوس‪ss‬ت کے بی‪ss‬ٹے نے بتای‪ss‬ا کہ‬
‫کچھ لوگ تذکرہ کررہے تھے کہ یہ سعودیہ کا کوئی شیخ ٓارہا ہے۔‬
‫لوگ سمجھیں گے کہ کچھ مال دینے کے ل‪ss‬یے ٓای‪ss‬ا ہے‪ ،‬لی‪ss‬نے کے‬
‫لیے نہیں ٓایا۔ نیت پر مع‪s‬املہ ہے۔ یہی دکھ‪s‬ا وا اور ب‪ss‬ڑائی نفس کے‬
‫َ غف‬
‫لیے ہو تو وہ مذموم ہے۔ جب وا ْ ِْر َل ن َا کہیے تو دل میں نیت‬
‫کرلیجیے کہ یا ہللا! میری بُرائیوں کو مخلوق سے چھپادیجیے اور‬
‫َ ُ‬
‫ع ن َّا کہیے تو دل‬
‫نیکیوں کو ظاہر کردیجیے۔ اسی طرح جب واعْف َ‬
‫میں ہللا سے کہیں کہ اے ہللا! مجھے مع‪s‬اف کردیج‪s‬یے اور م‪s‬یرے‬
‫گن‪ss‬اہوں کے چ‪ss‬اروں گواہ‪ss‬وں ک‪ss‬و مٹ‪ss‬ا دیج‪ss‬یے اور ٓاپ ک‪ss‬ا یہ وع‪ss‬دہ‬
‫‪s‬ان رس‪ss‬الت ص‪ss‬لی ہللا علیہ وس‪ss‬لم ہورہ‪ss‬ا ہے۔‬‫مذکورہ حدیث میں بزب‪ِ s‬‬
‫‪s‬رور ع‪ss‬الم‬
‫سلطان مملکت کا ترجمان ہوت‪ss‬ا ہے۔ س‪ِ s‬‬ ‫ِ‬ ‫سفیر جو ہوتا ہے‬
‫تعالی کے سفیر ہیں۔ ٓاپ صلی ہللا علیہ وسلم‬ ‫ٰ‬ ‫صلی ہللا علیہ وسلم ہللا‬
‫تعالی گناہوں کے تمام نشانات کو مٹ‪ss‬ا دیں گے‬ ‫ٰ‬ ‫کا یہ فرمادینا کہ ہللا‬
‫اور خود مٹائیں گے‪ ،‬اپنے بندوں پ‪s‬ر فرش‪s‬توں ک‪s‬ا بھی احس‪s‬ان نہیں‬
‫‪s‬الی کی رحمت کی ترجم‪ss‬انی ہے۔ رحمۃ‬ ‫رکھیں گے‪،‬یہ گوی‪ss‬ا ہللا تع‪ٰ s‬‬
‫للعالمین کی زبان مبارک ارحم الراحمین کی رحمت‪ss‬وں کی ترجم‪ss‬ان‬
‫َْ‬
‫ہے۔ اس کے بعد ہے وار َح ْم ن َا‪ ،‬بس ٓاج اسی مضمون کے لیے اتنی‬
‫تمہی‪s‬د میں نے بی‪s‬ان کی کہ ی‪s‬ا ہللا ! ہم پ‪s‬ر رحم فرم‪s‬ادیجیے۔ مع‪s‬افی‬
‫مع‪ss‬نی ہیں؟ رحمت کی چ‪ss‬ار‬ ‫ٰ‬ ‫اور مغف‪ss‬رت کے بع‪ss‬د رحم کے کی‪ss‬ا‬
‫تفسیریں حکیم االمت رحمۃ ہللا علیہ نے بی‪ss‬ان کی ہیں ج‪ss‬و ش‪ss‬اید ہی‬
‫َْ‬
‫ٓاپ کسی کتاب میں پائیں گے‪ ،‬لہٰذا جب وار َح ْم ن َا کہیے تو چار‬
‫ق‬
‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬ ‫‪29‬‬
‫کا راز‬ ‫نعمتوں کی نیت کرلیجیے‪:‬‬
‫توفیق ط‪ss‬اعت‪ :‬گن‪ss‬اہوں س‪ss‬ے ط‪ss‬اعت کی توفی‪ss‬ق چھین لی ج‪ss‬اتی‬
‫ِ‬ ‫‪)۱‬‬
‫ہے۔ گن‪ss‬اہ کی نحوس‪ss‬ت س‪ss‬ے عب‪ss‬ادت میں جی نہیں لگت‪ss‬ا او ر‬
‫گن‪ss‬اہوں کے ک‪ss‬اموں میں خ‪ss‬وب دل لگت‪ss‬ا ہے ‪ ،‬اس ل‪ss‬یے گن‪ss‬اہوں‬
‫میں مبتال ہوجاتا ہے اور پھر عبادت وفرماں برداری کی توفیق‬
‫نہیں ہوتی۔‬
‫فراخی معیشت‪ :‬روزی میں برکت ڈال دیجیے‪ ،‬کیوں کہ گناہوں‬ ‫ٔ‬ ‫‪)۲‬‬
‫س‪ss‬ے روزی میں ب‪ss‬رکت ختم ہوج‪ss‬اتی ہے‪ ،‬کمات‪ss‬ا بہت ہے لیکن‬
‫پورا نہیں پڑتا۔‬
‫‪ )۳‬بے حس‪ss‬اب مغف‪ss‬رت ‪ :‬قی‪ss‬امت کے دن ہم‪ss‬ارا حس‪ss‬اب نہ لیج‪ss‬یے‪،‬‬
‫کیوں کہ جس سے مواخذہ ہوگا اس کو عذاب دیا جائے گا۔‬
‫اب عالمہ ٓالوسی رحمۃ ہللا علیہ کی تفسیر‬ ‫دخول جنت‪:‬‬
‫ِ‬ ‫‪)۴‬‬
‫سنیے!فرم‪ss‬اتے ہیں رحم کی درخواس‪ss‬ت میں اپ‪ss‬نے کس‪ss‬ی نی‪ss‬ک‬
‫عمل کا استحقاق نہ النا۔‬

‫عطائے خداوندی کو ثمرۂ مجاہداتسمجھنا‬


‫نا شکری ہے‬
‫ٓاہ! یہی مض‪ss‬مون س‪ss‬نانے کے ل‪ss‬یے ٓاج مجھے داعیہ ہ‪ss‬وا۔‬
‫بعض لوگ دعائیں مانگتے ہیں مگر لوگوں سے تذکرہ کرتے ہیں‬
‫کہ میں نے یہ مجاہ‪ss‬دہ کی‪ss‬ا ت‪ss‬و مجھ ک‪ss‬و یہ مال۔ ہللا کی رحمت اور‬
‫کف‪ss‬ران نعمت اور‬
‫ِ‬ ‫عط‪ss‬ا کے ل‪ss‬یے اپن‪ss‬ا اس‪ss‬تحقاق ث‪ss‬ابت کرن‪ss‬ا یہ‬
‫‪s‬کری نعمت ہے۔ حکیم االمت حض‪ss‬رت تھ‪ss‬انوی رحمۃ ہللا علیہ‬ ‫ناش‪ٔ s‬‬
‫ق‬
‫‪30‬‬ ‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬
‫بیان القرٓان میں لکھتے ہیں‪:‬‬
‫تفسیر کا راز‬
‫ْض ْال ُم ْغتَرِّ ْینَ ِمنَ الصُّ وْ فِیَا ِء َوالسَّالِ ِک ْینَ‬
‫فَاِ َّن َبع َ‬
‫یَ ْن ِسبُوْ نَ َک َما اَل تِ ِھ ْم اِ ٰلی ُم َجاھَدَا تِ ِھ ْم َو ٰھ َذا َعی ُْن ْال ُک ْف َر ِ‬
‫ان‬
‫بعض دھوکے میں پڑے ہ‪ss‬وئے ص‪ss‬وفی اور س‪ss‬الک اپ‪ss‬نے کم‪ss‬االت‬
‫اور ہللا کی مہربانیوں کو اپنے مجاہدات کی طرف منسوب ک‪ss‬رتے‬
‫ہیں کہ میں نے بڑے پاپڑ بیلے ہیں‪ ،‬میں نے بڑی عبادت کی ہے‪،‬‬
‫تب یہ نعمت مجھ ک‪sss‬و ملی ہے۔کبھی بھی اس‪sss‬تحقاق کی ب‪sss‬ات مت‬
‫ت غیر محدود کا حق بڑے سے بڑا ولی بھی ادا‬ ‫کرو۔ ہللا کی عظم ِ‬
‫نہیں کرسکتا۔ جب حضور صلی ہللا علیہ وسلم فرماتے ہیں‪:‬‬
‫‪؎21‬‬
‫ک‬
‫ق ِعبَا َدتِ َ‬ ‫َما َعبَ ْدن َ‬
‫َاک َح َّ‬
‫اے ہللا! ٓاپ کی عبادت کا حق مجھ سے ادا نہیں ہوا۔‬
‫کی‪ss‬وں کہ حض‪ss‬ور ص‪ss‬لی ہللا علیہ وس‪ss‬لم کی ذات پ‪ss‬اک بھی مح‪ss‬دود‬
‫ہے‪ ،‬غیر محدود صرف ہللا کی ذات ہے۔ جو ن‪ss‬ادان حض‪ss‬ور ص‪ss‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم کو ہللا کے براب‪ss‬ر ک‪ss‬رتے ہیں یہ ظ‪ss‬الم ہیں‪ ،‬کی‪ss‬وں کہ‬
‫تعالی کو س‪ss‬جدہ کی‪ss‬ا ہے‪ٓ ،‬اپ س‪ss‬اجد‬
‫ٰ‬ ‫ٓاپ صلی ہللا علیہ وسلم نے ہللا‬
‫‪s‬الی مس‪ss‬جود ہیں اور س‪ss‬اجد اور مس‪ss‬جود براب‪ss‬ر نہیں‬
‫ہیں اور ہللا تع‪ٰ s‬‬
‫علم عظیم کافی ہے کہ عابد اور معبود‪ ،‬س‪ss‬اجد‬ ‫ہوسکتے۔ یہی ایک ِ‬
‫‪s‬الی کے بع‪ss‬د ٓاپ‬
‫اور مسجود کیسے برابر ہوسکتے ہیں؟ ہاں ہللا تع‪ٰ s‬‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم سے بڑھ کر کوئی نہیں ہے ؎‬
‫بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر‬
‫‪s‬الی نے عط‪ss‬ا‬
‫تو ٓاج یہ خاص نصیحت میرے قلب کو ہللا تع‪ٰ s‬‬

‫‪ ؎21‬کنزالعمال‪،10/365:‬کتاب العظمۃ من قسم االقوال‪،‬مؤسسۃ الرسالۃ‬


‫ق‬
‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬ ‫‪31‬‬
‫فرمائی کہ کبھی بھی اپنے اعمال پر استحقاق ثابت نہ ک‪s‬کا راز‬
‫‪s‬ریں۔ ی‪ss‬وں‬
‫کہیں کہ اگر ٓاپ نے م‪ss‬یرا ک‪ss‬وئی عم‪ss‬ل قب‪ss‬ول فرمالی‪ss‬ا ت‪ss‬و اس عم‪ss‬ل‬
‫مقبول کی برکت س‪s‬ے م‪s‬یرا ک‪s‬ام کردیج‪s‬یے‪ ،‬مگ‪s‬ر وہ بھی ٓاپ کے‬
‫ت ش‪ss‬ان کے ش‪ss‬ایان اس‬ ‫‪s‬الی کی عظم ِ‬‫ک‪ss‬رم نے قب‪ss‬ول فرمای‪ss‬ا۔ ہللا تع‪ٰ s‬‬
‫عمل کو مت قرار دو اوراپ‪s‬نے کم‪ss‬االت کی نس‪s‬بت اپ‪s‬نے مجاہ‪s‬دات‬
‫کی طرف نہ کرو کہ یہ ناش‪ss‬کری ہے۔ ت‪ss‬و پھ‪ss‬ر کی‪ss‬ا کرن‪ss‬ا چ‪ss‬اہیے؟‬
‫اپنے ربّ کی عنایت س‪ss‬مجھو اور یہ کہ‪ss‬و کہ ہللا تع‪ٰ s‬‬
‫‪s‬الی! میں کس‪ss‬ی‬
‫نعمت ک‪ss‬ا مس‪ss‬تحق نہیں‪ٓ ،‬اپ اپ‪ss‬نی رحمت س‪ss‬ے اپ‪ss‬نی رحمت دے‬
‫دیجیے‪ ،‬اپنی مہربانی سے اپنی مہر بانی دے دیجیے‪ ،‬اپنے فض‪ss‬ل‬
‫کو اپنے فضل سے دے دیجیے‪ ،‬اپنے کرم کو اپنے کرم س‪ss‬ے دے‬
‫دیجیے ؎‬
‫ٓاپ چاہیں ہمیں ہے کرم ٓاپ کا‬
‫ورنہ ہم چاہنے کے تو قابل نہیں‬
‫ش‬
‫یہ اختر کا عر ہے۔‬

‫اکابر علماء کی تصوف سے وابستگی‬


‫اب اس مض‪s‬مون کی تفس‪s‬یر روح المع‪s‬انی س‪s‬ے ث‪s‬ابت کرت‪s‬ا‬
‫ہوں جس کے مصنف عالمہ ٓالوس‪ss‬ی الس‪ss‬ید محم‪ss‬ود البغ‪ss‬دادی رحمۃ‬
‫مفتی بغداد ہیں جو مری‪ss‬د تھے عالمہ خال‪ss‬د ک‪ss‬ردیرحمہ ہللا‬
‫ہللا علیہ ٔ‬
‫کے۔ روح المع‪sss‬انی‪ ،‬روح المع‪sss‬انی چاّل نے وال‪sss‬و! س‪sss‬وچو کہ یہ‬
‫شخص بھی مرید ہو ا تھا عالمہ خال‪ss‬د ک‪ss‬ردی رحمۃ ہللا علیہ س‪ss‬ے‬
‫اورموالنا خال‪s‬د ک‪s‬ردی مری‪s‬د اور خلیفہ تھے ش‪s‬اہ غالم علی رحمۃ‬
‫‪s‬ر ج‪ss‬ان جان‪ss‬اں‬
‫ہللا علیہ کے اور وہ خلیفہ تھے حضرت مرزا مظہ‪ِ s‬‬
‫ق‬
‫‪32‬‬ ‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬
‫‪s‬ک‬
‫رحمۃ کاہللارازعلیہ کے۔ یہ ہم‪ss‬ارے دہلی کے بزرگ‪ss‬وں ک‪ss‬ا فیض مل‪ِ s‬‬
‫شام تک پہنچاتھا۔ عالمہ ش‪ss‬امی’’فت‪ٰ s‬‬
‫‪s‬اوی ش‪ss‬امی‘‘کے مص‪ss‬نف اور‬
‫عالمہ ٓالوس‪ss‬ی الس‪ss‬ید محم‪ss‬ود بغ‪ss‬دادی روح المع‪ss‬انی کے مفس‪ss‬ر یہ‬
‫دونوں ج‪ss‬اکر مری‪ss‬د ہ‪ss‬وئے موالن‪ss‬ا خال‪ss‬د ک‪ss‬ردی رحمۃ ہللا علیہ کے‬
‫جان جان‪ss‬اں رحمۃ‬ ‫ہاتھ پر۔ یہ ہماراسلسلہ ہے حضرت مرزا مظہر ِ‬
‫ہللا علیہ کا ۔ اتنے ب‪ss‬ڑے ب‪ss‬ڑے علم‪ss‬اء مری‪s‬د ہ‪s‬وئے ہیں اور ہمیش‪ss‬ہ‬
‫علم‪ss‬اء اہ‪ss‬ل ہللا س‪ss‬ے وابس‪ss‬تہ رہے ہیں۔ مف‪ss‬تی ش‪ss‬فیع ص‪ss‬احب مف‪ss‬تی‬
‫اعظم پاکستان نے لکھا ہے کہ تاریخ میں ان ہی علم‪ss‬اء کے علمی‬
‫کارن‪ss‬امے تص‪ss‬انیف وتالیف‪ss‬ات وغ‪ss‬یرہ زن‪ss‬دہ ہیں ج‪ss‬و اہ‪ss‬ل ہللا س‪ss‬ے‬
‫وابستہ تھے‪ ،‬اور جو کسی ہللا والے س‪ss‬ے وابس‪ss‬تہ نہ ہ‪ss‬وں وہ کچھ‬
‫دن ت‪ss‬و چمکے اور پھ‪ss‬ر م‪ss‬ع اپ‪ss‬نی تص‪ss‬انیف کے ہمیش‪ss‬ہ کے ل‪ss‬یے‬
‫غ‪s‬ائب ہوگ‪s‬ئے۔ جعلی پ‪s‬یری مری‪s‬دی ک‪s‬و می‪s‬ڈان ڈال‪s‬ڈا کہوی‪s‬ا ج‪s‬و‬
‫متب‪s‬ع س‪s‬نت اہ‪ss‬ل ہللا ک‪ss‬و بُ‪ss‬را‬
‫ِ‬ ‫چاہے کہو‪ ،‬لیکن س‪ss‬چی مری‪s‬دی والے‬
‫کہنے واال جمہ‪ss‬ورامت س‪ss‬ے ال‪ss‬گ ہوگی‪ss‬ا۔ اسیل‪ss‬یے عالمہ ٓالوس‪ss‬ی‬
‫رحمۃ ہللا علیہ نے فرمای‪ss‬ا کہ ج‪ss‬و ہللا وال‪ss‬وں کے فیض اور ان کی‬
‫برکتوں کا انکار کررہا ہو‪ ،‬شیخ پر الزم ہے کہ اپنے مریدوں ک‪ss‬و‬
‫اس س‪ss‬ے مل‪ss‬نے بھی نہ دے۔ اب تفس‪ss‬یر روح المع‪ss‬انی کی عب‪ss‬ارت‬
‫‪s‬ان اولی‪ss‬اء کی‬ ‫‪s‬رین فیض‪ِ s‬‬
‫‪s‬رین تص‪ss‬وف اور منک‪ِ s‬‬
‫بھی سن لیں کہ منک‪ِ s‬‬
‫مالق‪ss‬ات ک‪ss‬و بھی عالمہ ٓالوس‪ss‬ی رحمۃ ہللا علیہ من‪ss‬ع ک‪ss‬ررہے ہیں۔‬
‫فرماتے ہیں ‪:‬‬
‫‪؎22‬‬
‫ت ْال ُم ْن ِک ِر ْینَ‬
‫فَنَھَی ْال َم َشایِ ُخ ْال ُم ِر ْی ِد ْینَ ِم ْن ُّم َوااَل ِ‬
‫‪s‬ان دین کی عظمت‪s‬وں ک‪ss‬و نقص‪ss‬ان پہنچ‪ss‬انے‬
‫یع‪ss‬نی مش‪s‬ایخ اور بزرگ‪ِ s‬‬

‫نھی اہل ہللا ٰ‬


‫تعالی‬ ‫‪ ؎22‬روح المعانی‪ٰ ،3/142:‬ال ٰ‬
‫عمرن(‪،)37‬داراحیاءالتراث‪،‬بیروت‪،‬ذکرہ بلفظ ٰ‬
‫ق‬
‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬ ‫‪33‬‬
‫قلب میں‬ ‫کا راز‬
‫والی زب‪ss‬ان وال‪ss‬وں س‪ss‬ے ملن‪ss‬ا بھی ج‪ss‬ائز نہیں کہ تمہ‪ss‬ارے‬
‫اپ‪ss‬نے بزرگ‪ss‬وں کی عظمت نہیں رہے گی اور جب اپ‪ss‬نے بزرگ‪ss‬وں‬
‫کی عظمت بھی گئی تو ہمارے پاس کیا بچا؟ کچھ نہیں رہ‪ss‬ا پھ‪ss‬ر ہم‬
‫ِنل (‪ )Nil‬ہوگئے۔ یہ کم لوگوں کو معلوم ہے کہ تفسیر روح المع‪ss‬انی‬
‫واال خ‪ss‬ود مری‪ss‬د ہے‪ ،‬ج‪ss‬و علم کے س‪ss‬مندر تھے وہ ت‪ss‬و اہ‪ss‬ل ہللا کے‬
‫غالم بن گئے‪ ،‬لیکن ٓاج چار حرف پڑھ کرکہ‪ss‬تے ہیں کہ ہمیں ش‪ss‬یخ‬
‫کی ض‪ss‬رورت نہیں‪ ،‬ہم‪ss‬ارا علم ہم‪ss‬اری اص‪ss‬الح کے ل‪ss‬یے ک‪ss‬افی‬
‫ہے‪،‬لیکن سمجھ لو کہ یہ نفس کا بہت بڑا چور ہے‪ ،‬علم کے پن‪ss‬دار‬
‫کابہت بڑا حجاب ہے ج‪ss‬و کہت‪ss‬ا ہے کہ مجھے ش‪ss‬یخ اورمص‪ss‬لح کی‬
‫ک‪ss‬وئی ض‪ss‬رورت نہیں۔ اگ‪ss‬ر ق ‪s‬رٓان ش‪ss‬ریف اص‪ss‬الح کرس‪ss‬کتا ‪ ،‬اگ‪ss‬ر‬
‫تعالی پیغمبروں کو نہ بھیجتے‪،‬‬ ‫ٰ‬ ‫کتابوں سے اصالح ہوسکتی تو ہللا‬
‫َ‬
‫تعالی فرماتے ہیں یُز ِّکی ْ ِھ ْمق‪s‬رٓان کی روش‪s‬نی میں ت‪s‬زکیہ م‪s‬یرا‬ ‫ٰ‬ ‫مگر ہللا‬
‫َ کی ْ‬
‫نبی کرے گا‪ ،‬اس کے لیے شخصیت ہونی چاہیے۔ یُز ِّ ْھِم کی‬
‫نسبت حضورص‪ss‬لی ہللا علیہ وس‪ss‬لم کی ط‪ss‬رف ج‪ss‬ارہی ہے کہ م‪ss‬یرا‬
‫ُق ْ ْ َ ق‬
‫نبی صحابہ کے دلوں کا تزکیہ کرتا ہے یعنی ی ُ َطھِّر ُلُوب َھُم مِن ا ْل َع َائ ِ ِد‬
‫غ‬
‫ب‬ ‫طلَۃ َوم َِن ااْل ش ْت ِغ‬
‫ہللا میرا نبی صحابہ کے دلوں کوباطل‬ ‫ِ یِ ِ‬ ‫ْر‬ ‫َ‬ ‫ِ‬ ‫َال‬ ‫ِ‬ ‫ا ْل ب َا ِ ِ‬
‫عقیدوں سے پاک کرت‪s‬ا ہے اور غ‪s‬یر ہللا میں مش‪s‬غول ہ‪s‬ونے س‪s‬ے‬
‫پاک کرتا ہے۔‬
‫َّ‬ ‫اَل‬ ‫َ خ‬ ‫َ‬ ‫اْل‬ ‫َ ی ط ُ نف ْ َ‬
‫‪ )۲‬و ُ َھِّر ُ ُوس ا َّصحَاب َِۃ مِن ا ْ ِق الر ِذی ْل َِۃ اور ان کے نفوس کو بُرے‬ ‫ل‬
‫سے پاک کرتا ہے۔‬ ‫ن‬ ‫اخالق‬
‫ق‬ ‫َ‬ ‫اْل‬ ‫َ‬ ‫ن‬ ‫َ‬ ‫اْل‬ ‫َیط ُ َ ْ َ‬ ‫َ‬
‫َاس وا عْم َِال ا ْل َبیِ ْح َِۃ اور ان کے اجسام کو‬ ‫ِ‬ ‫ج‬ ‫ْ‬ ‫ا‬ ‫ِن‬‫‪ )۳‬و ُ َھِّر اب ْدا َھُم م‬
‫نجاستوں سےاور برے اعمال سے پاک کرتا ہے یعنی حض‪ss‬ور‬
‫صلی ہللا علیہ وس‪ss‬لم نے س‪ss‬ب کچھ س‪ss‬کھایا‪ ،‬ب‪ss‬رے اعم‪ss‬ال س‪ss‬ے‬
‫ق‬
‫‪34‬‬ ‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬
‫جسموں کو بچانا بھی سکھایا اور نجاستوں سے پاک کرن‪ss‬ا بھی‬
‫کا راز‬
‫سکھایا‪ ،‬یہاں تک کہ استنجاء کا طریقہ بھی سکھایا۔‬
‫َْ‬
‫اب وارحَمْ ن َا کی تفسیر بیان کرکے ختم کرتا ہوں۔ عالمہ‬
‫ٓالوسی رحمۃ ہللا علیہ فرماتے ہیں‪:‬‬
‫َوارْ َح ْمنَا اَیْ تَفَضَّلْ َعلَ ْینَا بِفُنُوْ ِن ااْل ٰ اَل ِء َم َع ا ْستِحْ قَاقِنَا‪s‬‬
‫‪؎23‬‬
‫بَِٔافَانِی ِْن ْال ِعقَا ِ‪s‬‬
‫ب‬
‫اے ہللا! جو بندہ گناہوں کی و جہ سے ط‪ss‬رح ط‪s‬رح کے ع‪s‬ذاب ک‪s‬ا‬
‫‪s‬انین‬
‫مستحق تھا۔ فن کی جمع فنون اور فنون کی جمع افانین۔ ج‪ss‬و اف‪ِ s‬‬
‫ع‪ss‬ذاب ک‪ss‬ا مس‪ss‬تحق تھ‪ss‬ا یع‪ss‬نی اپ‪ss‬نے ط‪ss‬رح ط‪ss‬رح کے گن‪ss‬اہوں کی‬
‫نحوس‪s‬ت س‪s‬ے ج‪s‬و ط‪s‬رح ط‪s‬رح کے ع‪s‬ذابوں ک‪s‬ا مس‪s‬تحق تھ‪s‬ا‪ ،‬اب‬
‫معافی اور مغف‪s‬رت طلب ک‪s‬رنے کے بع‪s‬د اس پ‪s‬ر ط‪ss‬رح ط‪ss‬رح کی‬
‫نعمت‪ss‬وں کی ب‪ss‬ارش فرم‪ss‬ائیے۔ اگ‪ss‬ر حکیم االمت رحمۃ ہللا علیہ کی‬
‫تفسیر بیان القرٓان میں اختر نہ دیکھتا‪ ،‬تو اس مضمون تک ہمارے‬
‫تع‪s‬الی کی عنای‪ss‬ات ک‪ss‬و اپ‪s‬نے‬
‫ٰ‬ ‫دماغ کی رس‪s‬ائی بھی نہ ہ‪s‬وتی کہ ہللا‬
‫مجاہ‪ss‬دات کی ط‪ss‬رف منس‪ss‬وب کرن‪ss‬ا ناش‪ss‬کری ہے۔ یہ مت کہ‪ss‬و کہ‬
‫ہمارے مجاہدات کی و جہ سے ٓاپ نے یہ کرم کیا‪ ،‬بلکہ یہ کہو کہ‬
‫ٓاپ کے کرم کا سبب محض ٓاپ کا کرم ہے‪ ،‬م‪s‬یرا ک‪s‬وئی عم‪s‬ل اس‬
‫فیق عمل بھی ٓاپ کا کرم ہے‪ ،‬مگر ٓاپ کے ک‪ss‬رم‬ ‫کا سبب نہیں ۔ تو ِ‬
‫کے عنوان‪ss‬ات ب‪ss‬دلتے رہ‪ss‬تے ہیں۔کبھی ٓاپ نے کس‪ss‬ی عب‪ss‬ادت کی‬
‫توفیق دے دی اور پھ‪s‬ر اس کے بع‪s‬د اپ‪s‬نے ک‪ss‬رم س‪s‬ے اس‪ss‬ے قب‪ss‬ول‬
‫‪s‬ی علیہ‬‫فرما کر کوئی نعمت عطا فرم‪ss‬ادی۔ دیکھ‪ss‬و! حض‪ss‬رت موس‪ٰ s‬‬
‫السالم ٓاگ لینے گئے تھے اور پیغمبری مل گئی۔ میرے ش‪ss‬یخ ش‪ss‬اہ‬
‫عبدالغنی رحمۃ ہللا علیہ فرماتے تھے ؎‬
‫‪ ؎23‬روح المعانی‪، 11/42:‬ذ کرتفسیرہ فی سورۃ التوبۃ(‪ ،)118‬دار احیاء التراث‪ ،‬بیروت‬
‫ق‬
‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬ ‫‪35‬‬
‫بہت ابھاگن مرگئیں جگت جگت بورائے کا راز‬
‫یہ ہندی سنو یعنی بہت سے پاگل ُدنیا س‪ss‬ے پی‪ss‬الہ بھی‪ss‬ک ک‪ss‬الے ک‪ss‬ر‬
‫مارے مارے پھرے اور کچھ نہ مال ؎‬
‫پیو جے کا چاہیں تو سوتت لیت جگائے‬
‫اور جس کو ہللا چاہتا ہے سوتے ہوئے کو جگا تا ہے کہ اٹھ تہج‪ss‬د‬
‫پڑھ‪ ،‬کہاں غافل پڑاہے‪ ،‬لے تجھ کو نسبت م‪ss‬ع ہللا کی عظیم دولت‬
‫دیتا ہوں۔‬
‫‪s‬الی س‪ss‬ے ک‪ss‬وئی‬ ‫ٓاج کی تقریر ک‪ss‬ا خالص‪ss‬ہ یہ ہے کہ ہللا تع‪ٰ s‬‬
‫چیزبربنائے استحقاق مت مانگو کہ میرا حق بنت‪ss‬ا ہے۔ بس یہ کہ‪ss‬و‬
‫ت غ‪ss‬یر مح‪ss‬دود‬ ‫کہ میرا حق نہیں بنتا ‪ ،‬ہماری عبادت ٓاپ کی عظم ِ‬
‫کے سامنے کچھ نہیں‪ ،‬لہٰذا ٓاپ اپنی مہربانی‪s‬اں محض اپ‪s‬نی مہرب‪s‬انی‬
‫َْ‬
‫سے دے دیجیے۔یہ دعا وار َح ْم ن َا کی اس تفسیر کو سامنے رکھ کر‬
‫ہم ٓاپ کی رحمت سے مانگ رہے ہیں‪ ،‬اے ہللا! یہ رحم جو ہم ٓاپ‬
‫س‪sss‬ے مان‪sss‬گ رہے ہیں ‪ ،‬یہ بربن‪sss‬ائے اس‪sss‬تحقاق نہیں ہے‪ ،‬ہم ت‪sss‬و‬
‫مستحق ہیں ع‪ss‬ذاب کے‪ ،‬ہم‪ss‬ارا اس‪ss‬تحقاق ت‪ss‬و ع‪s‬ذاب ک‪ss‬ا ہے اور وہ‬
‫بھی ایک دو طرح کے عذاب کا نہیں‪ ،‬طرح طرح کے عذاب کے‬
‫ہم مستحق ہیں لیکن معافی اور مغفرت کے بع‪ss‬د ط‪ss‬رح ط‪ss‬رح کے‬
‫مستحق عذاب پر طرح طرح کی نعمتوں کی بارش فرمادیجیے۔یہ‬
‫مض‪ss‬مون اب ختم ہوگی‪ss‬ا۔ ٓاج بہت خ‪ss‬اص تقاض‪ss‬ے کی بن‪ss‬اء پ‪ss‬ر یہ‬
‫تعالی کے سامنے کبھی اپنا استحقاق نہ پیش‬ ‫ٰ‬ ‫عرض کیا ہے کہ ہللا‬
‫کرو کہ میرا حق بنتا ہے‪ ،‬ضابطے سے مت مانگو‪ ،‬رابطے سے‬
‫مانگو۔ اس لیے عالمہ ٓالوسی رحمۃ ہللا علیہ فرماتے ہیں کہ جہاں‬
‫معنی ہیں کہ اے‬ ‫ٰ‬
‫َ ٌ‬
‫اب کے ساتھ رحِی ْم نازل فرمایا‪ ،‬تو اس کے‬ ‫ت ََّو ٌ‬
‫ق‬
‫‪36‬‬ ‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬
‫لوگو‪ :‬کاہمرازجو تمہاری توبہ قبول کرتے ہیں‪ ،‬تو ضابطے س‪ss‬ے نہیں‬
‫شان رحمت سے کرتے ہیں‪ ،‬کی‪ss‬وں کہ ای‪ss‬ک ف‪ss‬رقہ مع‪ss‬تزلہ‬ ‫کرتے ِ‬
‫‪s‬الی‬
‫ہے جس کا باطل عقیدہ ہے کہ معافی م‪ss‬انگنے کے بع‪ss‬د ہللا تع‪ٰ s‬‬
‫کو قانون‪s‬ا ً مع‪ss‬اف کرن‪ss‬ا پ‪ss‬ڑے گ‪ss‬ا۔ ت‪s‬و عالمہ ٓالوس‪ss‬ی رحمۃ ہللا علیہ‬
‫َ ٌ‬ ‫ت َّ‬
‫روح المعانی میں فرماتے ہیں کہ َواب ٌکے بعد رحِی ْم نازل فرمانا‬
‫‪s‬الی کے ذمہ کچھ واجب نہیں ‪ ،‬وہ‬ ‫ف‪ss‬رقہ مع‪ss‬تزلہ ک‪ss‬ا رد ہے۔ ہللا تع‪ٰ s‬‬
‫قادر مطلق ہیں‪ ،‬کسی کو معاف کرنے پ‪ss‬ر مجب‪ss‬ور نہیں ہیں‪ ،‬اپ‪ss‬نی‬ ‫ِ‬
‫شان رحمت سے معاف فرماتے ہیں‪،‬لہٰ ذابندوں ک‪ss‬ا‬ ‫شان کرم سے ‪ِ ،‬‬ ‫ِ‬
‫کام ہے کہ عاجزی سے ان کے حضور میں گڑگ‪ss‬ڑاتے رہیں۔ دین‬
‫پر استقامت چاہتے ہو تو عاجزی اورشکستگی اختیار کرو‪ ،‬ورنہ‬
‫تعالی سارے عالَم سے مستغنی ہے۔‬ ‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫َو ٰا ِخ ُر َد ْع َوانَا اَ ِن ْال َح ْم ُد ہلِل ِ َربِّ ْال َعالَ ِم ْینَ‬
‫صحْ بِ ٖہ اَجْ َم ِع ْینَ‬ ‫خَلقِ ٖہ ُم َح َّم ٍد َو ٰالِ ٖہ َو َ‬‫صلَّی ہللاُ تَ َع ٰالی ع َٰلی خَ ی ِْر ْ‬
‫َو َ‬
‫ک یَااَرْ َح َم الر ِ‬
‫َّاح ِم ْینَ‬ ‫ِب َرحْ َمتِ َ‬

‫ن‬
‫خ‬
‫اصالح کا ٓاسان س ہ‬
‫ش‬ ‫ن‬ ‫ض‬
‫حکی م االمت مج دد الملت ح نرت موال ا ش اہ دمحم ا رف علی‬
‫ل‬‫ل‬ ‫ت‬ ‫م‬‫ح‬ ‫ت‬
‫ع‬
‫صاحب ھا وی ہ لی ہ‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫نف ن ت‬
‫دو رکعت ل ماز وب ہ کی ی ت سے پڑھ کر ی ہ دعا ما گو ‪:‬‬
‫خ نف‬
‫”اے ہللا! می ں ٓاپ کا س ت ا رمان ب ن دہ ہ وں۔ می ں‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫ف‬
‫رماں برداری کا ارادہ کر ا ہ وں مگر می رے ارادے سے چک ھ ہی ں‬
‫ق‬
‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬ ‫‪37‬‬
‫ت‬
‫راز ت ا‬
‫ے۔می ںکاچ اہ‬ ‫سکت ا ہ‬ ‫ہ‬
‫سب چک ھ و ت‬ ‫ہ و ااور ٓاپ کے ارادے سے‬
‫ن‬
‫ہ وں کہ می ری اصالح ہ و مگر ہ مت ہی ں ہ و ی۔ ٓاپ ہ ی کے‬
‫خ ن ئ‬ ‫خ‬
‫ے می ری اصالح۔اے ہللا!می ں س ت اال ق ہ وں‪،‬‬ ‫ہ‬ ‫ا ت ی ار می ں‬
‫ت‬ ‫خ‬ ‫خ خ‬
‫س ت ب ی ث ہ وں‪ ،‬س ت گ ن اہ گارہ وں‪ ،‬می ں و عاج ز ہ ورہ ا ہ وں‪،‬‬
‫ن‬ ‫ض‬ ‫ق‬ ‫ف ئ‬
‫ے۔ گ ا وں‬ ‫ہ‬ ‫ے۔ می را لب ق عی ف ہ‬ ‫ٓاپ ہ ی می ری مدد رما ی‬
‫ن‬ ‫بن ق‬
‫ے۔ می رے‬ ‫ے‪ٓ ،‬اپ ہ ی وت د ی ج ی‬ ‫ین ہ‬‫ں‬ ‫ہ‬ ‫وت‬ ‫ے کی‬ ‫سے ئ چ‬
‫ن‬ ‫غ‬ ‫ن‬
‫سامان ج ات ہی ں‪ٓ ،‬اپ ہ ی ی ب سے می ری ج ات‬ ‫پ اس کو ی ِ‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫ے‬ ‫ے۔اے ہللا! ج و گ اہ می ں فے اب ک یک‬ ‫کا سامان پ ی دا کرد ی ج ی‬
‫ن‬
‫ئ‬ ‫ن‬
‫ے۔ گو می ں ی ہ‬ ‫ہ ی ں‪ ،‬ا ہی ں ٓاپ اپ ی رحمت سے معاف رما ی‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫ہ‬ ‫ن‬
‫ہی ں ہت ا کہ ٓای دہ ان گ ا وں کو ہ کروں گا‪ ،‬می ں ج ا ت ا وں کہ ٓای دہ‬‫ہ‬ ‫ک‬
‫پ ھر کروں گا‪ ،‬ل ی کن پ ھر معاف کرالوں گا۔“‬
‫ق‬ ‫ف‬ ‫ن ن‬ ‫غ‬
‫ے گ ن اہ وں کی معا ی اور عج ز کا ا رار‪،‬‬ ‫سےقروزا خہ ا پ‬‫رض اسی طرح ن ئ‬
‫ن‬ ‫پن‬ ‫ن‬
‫وب اپ ی زب ان سے کہہ ل ی ا کرو۔ صرف‬ ‫ئ‬ ‫کو‬ ‫ی‬ ‫اال‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫اور‬ ‫دعا‬ ‫کی‬ ‫الح‬ ‫اپ ی اص‬
‫دس من ٹ روزان ہ ی ہ کام کرل ی ا کرو۔ لو ب ھا ی دوا ھی مت یو۔ ب دپر ی زی ھی‬
‫ب‬ ‫ہ‬ ‫پ‬ ‫ب‬
‫ت ق‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫مت چ ھوڑو۔ صرف اس ھوڑے سے مک کا اس عمال سوے و ت کر ل ی ا‬
‫ئ‬ ‫نت‬ ‫غ‬
‫کرو۔ ٓاپ دی کھی ں گے کہ چک ھ دن ب عد ی ب سے ایسا ا ظ ام ہ و ج اے گا کہ‬
‫ش‬ ‫ش‬ ‫ئ‬ ‫ق‬
‫ب‬
‫ے گا اور د واری اں ھی‬ ‫ہ مت ب ھی وی و ج اے گی‪ ،‬ان می ں ب ہ ھی ہ گ‬
‫ل‬ ‫ن‬ ‫ب‬ ‫ٹ‬ ‫ہ‬
‫ئ‬ ‫غ‬ ‫غ‬ ‫ئ‬
‫پ یش ن ہ ٓا ی ں گی۔ رض ی ب سے ایسا سامان ہ وج اےگا کہ ج و ٓاپ کے‬
‫ن‬
‫ب‬
‫ے۔‬ ‫ذہ ن می ں ھی ہی ں ہ‬
‫‪۹۹۹۹‬‬

‫ولی ہللا بنانے والے چار اعمال‬


‫تعلیم فرمودہ‬
‫ق‬
‫‪38‬‬ ‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬
‫ت اقدسموالنا شاہ حکیم‬
‫العرب والعجم عارف باﷲحضر ِ‬
‫شیخکا راز‬
‫محمد اختر صاحب دامت برکاتہم‬

‫چار اعمال ایسے ہیں کہ ج‪ss‬و ان پ‪ss‬ر عم‪ss‬ل ک‪ss‬رے گ‪ss‬ا م‪ss‬رنے‬
‫تعالی ولی ہللا بن کردنیا سے ج‪ss‬ائے گ‪ss‬ا۔نفس‬
‫ٰ‬ ‫سے پہلے ان شاء ہللا‬
‫پر جبر کر کے ہللا ک‪ss‬و خ‪ss‬وش ک‪ss‬رنے کے ل‪ss‬یے ج‪ss‬و من‪ss‬درجہ ذی‪ss‬ل‬
‫اعمال کرے گا اس کو پورے دین پرعمل کرن‪ss‬ا ٓاس‪ss‬ان ہوج‪ss‬ائے گ‪ss‬ا‬
‫اور وہ ہللا کا ولی ہوجائے گا‪:‬‬

‫‪ )۱‬ایک مٹھی داڑھی رکھنا‬


‫بخاری شریف کی حدیث ہے‪:‬‬
‫ب َو َکانَ اب ُْن ُع َم َر‬ ‫واال ُم ْش ِر ِک ْینَ َوفِّرُوا اللُّ ٰحی َواحْ فُوا ال َّش َو ِ‬
‫ار َ‬ ‫خَالِفُ ْ‬
‫ض ع َٰلی لِحْ یَتِ ٖہ فَ َما فَ َ‬
‫ض َل اَخَ َذ ٗہ‬ ‫اِ َذا َح َّج اَ ِوا ْعتَ َم َر قَبَ َ‬
‫ترجمہ‪:‬مشرکین کی مخالفت کرو داڑھیوں کو بڑھاؤ اور‬
‫ابن عمر جب حج یا عمرہ کرتے‬
‫مونچھوں کو کٹاؤ اور حضرت ِ‬
‫تھے تو اپنی داڑھی کو اپنی مٹھی میں پکڑ لیتے تھے پس جو‬
‫مٹھی سے زائد ہوتی تھی اس کو کاٹ دیتے تھے ۔‬
‫بخاری شریف کی دوسری ح‪s‬دیث ہے کہ رس‪s‬ول ہللاص‪s‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم نے فرمایا‪:‬‬
‫ب َوا ْعفُوا اللُّ ٰحی‬ ‫اِ ْنھَ ُکوا ال َّش َو ِ‬
‫ار َ‬
‫ترجمہ‪:‬مونچھوں کو خوب باریک کتراؤ اور داڑھیوں کو بڑھاؤ۔‬
‫پس ایک مٹھی داڑھی رکھن‪ss‬ا واجب ہے۔جس ط‪ss‬رح وت‪ss‬ر کی نم‪ss‬از‬
‫واجب ہے ‪،‬عید الفطر کی نماز واجب ہے‪،‬بقرعی‪s‬د کی نم‪s‬از واجب‬
‫ق‬
‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬ ‫‪39‬‬
‫کا راز‬
‫چ‪ss‬اروں‬ ‫ہےاس‪ss‬ی ط‪ss‬رح ای‪ss‬ک مٹھی داڑھی رکھن‪ss‬ا واجب ہے اور‬
‫اماموں کا اس پر اجماع ہے ‪،‬کس‪ss‬ی ام‪ss‬ام ک‪ss‬ا اس میں اختالف نہیں۔‬
‫عالمہ شامی تحریر فرماتے ہیں‪:‬‬
‫اَ َّما اَ ْخ ُذ اللِّحْ یَ ِۃ َو ِھ َی َما ُدوْ نَ ْالقَب َ‬
‫ْض ِۃ َک َما یَ ْف َعلُ ٗہ‬
‫ال فَلَ ْم یُبِحْ ہُ اَ َح ٌد‬
‫الرِّج ِ‪s‬‬
‫َ‬ ‫بَعْضُ ْال َمغ ِ‬
‫َاربَ ِۃ َو ُمخَ نَّثَۃُ‬
‫ترجمہ ‪:‬داڑھی کا کترانا جبکہ وہ ایک مٹھی سے کم ہو جیسا کہ‬
‫اورہیجڑے لوگ کرتے ہیں کسی‬ ‫اہل مغرب‬
‫بعض ِ‬
‫کے نزدیک جائز نہیں۔‬
‫حکیم االمت مج‪ss‬دد الملت حض‪ss‬رت موالن‪ss‬ا اش‪ss‬رف علی ص‪ss‬احب‬
‫تھ‪ss‬انوی رحمۃ ہللا علیہ بہش‪ss‬تی زی‪ss‬ور جل‪ss‬د ‪، ۱۱‬ص‪ss‬فحہ ‪ ۱۱۵‬پ‪ss‬ر‬
‫تحریر فرماتے ہیں کہ داڑھی کا من‪ss‬ڈانا ی‪ss‬ا ای‪ss‬ک مٹھی س‪ss‬ے کم پ‪ss‬ر‬
‫کترانا دونوں حرام ہیں اور داڑھی داڑھ سے ہے اس لیے ٹھ‪ss‬وڑی‬
‫کے نیچے س‪ss‬ے بھی ای‪ss‬ک مٹھی ہ‪ss‬ونی چ‪ss‬اہیے اور چہ‪ss‬رے کے‬
‫دائیں اور ب‪ss‬ائیں ط‪ss‬رف س‪ss‬ے بھی ای‪ss‬ک مٹھی ہ‪ss‬ونی چ‪ss‬اہیے یع‪ss‬نی‬
‫تینوں طرف سے ایک مٹھی داڑھی رکھنا واجب ہے۔ بعض ل‪ss‬وگ‬
‫سامنے یعنی ٹھوڑی کے نیچے سے تو ای‪ss‬ک مٹھی رکھ لی‪ss‬تے ہیں‬
‫لیکن چہرے کے دائیں اور بائیں طرف سے کترا دیتے ہیں خ‪ss‬وب‬
‫سمجھ لیں کہ داڑھی تین‪ss‬وں ط‪ss‬رف س‪ss‬ے ای‪ss‬ک مٹھی رکھن‪ss‬ا واجب‬
‫ہے اگر ایک طرف سے بھی ایک مٹھی سے چاول برابر کم یعنی‬
‫ذرا سی بھی کم ہوگی تو ایسا کرنا حرام اور گنا ِہ کبیرہ ہے۔‬

‫‪ )۲‬ٹخنے کھلے رکھنا‬


‫پاج‪ssss‬امہ‪،‬ش‪ssss‬لوار‪،‬لنگی‪،‬جبہاوراوپرس‪ssss‬ےٓانےوالےہرلباس‬
‫ق‬
‫‪40‬‬ ‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬
‫سےٹخنوںکو ڈھانپنامردوں کے لیےحرام اور کبیرہ گن‪ss‬اہ ہے۔بخ‪ss‬اری‬
‫کا راز‬
‫شریف کی حدیث ہے‪:‬‬

‫َما اَ ْسفَ َل ِمنَ ْال َک ْعبَی ِْن ِمنَ ااْل ِ ِ‬


‫زَار فِی النَّ ِ‬
‫ار‬
‫ترجمہ‪:‬ازار (پاجامہ‪ ،‬لنگی ‪ ،‬شلوار ‪ ،‬کرتہ ‪ ،‬عمامہ ‪ ،‬چادر‬
‫سےٹخنوں کا جو‬ ‫وغیرہ)‬
‫حصہ چھپے گا دوزخ میں جائے گا۔‬
‫معلوم ہوا کہمردوں کے لیےٹخنے چھپانا کبیرہ گناہ ہے کیوں کہ صغیرہ‬
‫گناہ پر دوزخ کی وعید نہیں ٓاتی۔‬

‫‪ )۳‬نگاہوں کی حفاظت کرنا‬


‫اس معاملے میں ٓاج کل عام غفلت ہے ۔ بدنظری کو لوگ گناہ‬
‫‪s‬الی نے‬
‫ہی نہیں سمجھتے حاالں کہ نگاہوں کی حفاظت کا حکم ہللا تع‪ٰ s‬‬
‫ٓان پاک میں دیا ہے‪:‬‬
‫قر ِ‬
‫ار ِھ ْم‬ ‫قُلْ لِّ ْل ُمْٔو ِمنِ ْینَ یَ ُغضُّ وْ ا ِم ْن اَب َ‬
‫ْص ِ‬
‫ترجمہ‪ :‬اے نبی! ٓاپ ایمان والوں سے کہہ دیجیے کہاپنی بعض‬
‫نگاہوں کی حفاظت کریں۔‬
‫یعنی نا محرم لڑکیوں اور عورتوں کو نہ دیکھیں۔ اس‪ss‬ی ط‪ss‬رح بے‬
‫داڑھی م‪ss‬ونچھ والے لڑک‪ss‬وںک‪ss‬و نہ دیکھیں ی‪ss‬ا اگ‪ss‬ر داڑھی م‪ss‬ونچھ‬
‫ٓابھی گئی ہے لیکن ان کی طرف میالن ہوت‪ss‬ا ہے ت‪ss‬و ان کی ط‪ss‬رف‬
‫بھی دیکھنا حرام ہے۔غ‪ss‬رض اس ک‪ss‬ا معی‪ss‬ار یہ ہے کہ جن ش‪ss‬کلوں‬
‫کی طرف دیکھنے سے نفس کو حرام مزہ ٓائے ایس‪ss‬ی ش‪ss‬کلوں کی‬
‫تعالی‬
‫ٰ‬ ‫ت نظر اتنی اہم چیز ہے کہ ہللا‬ ‫طرف دیکھنا حرام ہے ۔حفاظ ِ‬
‫َ ہ َّ‬ ‫َ‬ ‫ض‬
‫ضن ِم ۡن ا ۡصبَا ِر ِن‬ ‫ٓان پاک میں عورتوں کو الگ حکم دیا ی َ ۡغ ُ ۡ‬
‫نے قر ِ‬
‫ق‬
‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬ ‫‪41‬‬
‫اپ‪ss‬نی نگ‪ss‬اہوں کی حف‪ss‬اظت ک‪ss‬ریں‪،‬جبکہ نم‪ss‬ازروزہ اورکا راز‬
‫دوس‪ss‬رے‬
‫احکام میں عورتوں کو الگ سے حکم نہیں دیا گیا بلکہ مردوں کو‬
‫حکم دیا گیا اور عورتیں تابع ہونے کی حیثیت سے ان احک‪ss‬ام میں‬
‫شامل ہیں۔‬
‫اور بخاری شریف کی حدیث ہے‪:‬‬
‫ِزنَا ْال َعی ِْن النَّظَ ُر‬
‫ترجمہ‪ٓ :‬انکھوں کا زنا ہے نظر بازی۔‬
‫نظر باز اور زنا کار ہللا کی والیت کا خ‪ss‬واب بھی نہیں دیکھ س‪ss‬کتا‬
‫ٰ‬
‫مشکوۃ شریف‬ ‫جب تک کہ اس فعل سے سچی تو بہ نہ کرے۔ اور‬
‫کی حدیث ہے‪:‬‬
‫اظ َر َو ْال َم ْنظُوْ َر اِلَ ْی ِہ‬
‫لَ َعنَ ہللاُ النَّ ِ‬
‫تعالی لعنت فرمائے بد نظری کرنے والے پر‬
‫ٰ‬ ‫ترجمہ‪:‬ہللا‬
‫او رجو خود کو بد نظری کے لیے پیش کرے۔‬
‫پس ناظر اور منظور دونوں پر ہللا کے رسول صلی ہللا علیہ وسلم‬
‫نے لعنت کی ب‪ss‬د ُدعا فرم‪ss‬ائی ہے۔ بزرگ‪ss‬وں کی ب‪ss‬ددعا س‪ss‬ے ڈرنے‬
‫والےس‪ss‬یداالنبیاء ص‪sss‬لی ہللا علیہ وس‪sss‬لم کی ب‪ss‬ددعا س‪ss‬ے ڈریں کہ‬
‫ٓاپص‪ss‬لی ہللا علیہ وس‪ss‬لم کی غالمی کے ص‪ss‬دقے ہی میں ب‪ss‬زرگی‬
‫ملتی ہے ۔ لہٰ ذا اگر کسی حسین پ‪s‬ر نظ‪s‬ر پڑج‪ss‬ائے ت‪s‬و ف‪s‬وراً ہٹ‪s‬ا ل‪s‬و‬
‫ایک لمحہ کو اس پر نہ رُک‪ss‬نے دو۔ پس ق‪ِ s‬‬
‫‪s‬رٓان پ‪ss‬اک کی من‪ss‬درجہ ب‪ss‬اال‬
‫ث مبارکہ کی روشنی میں بد نظری کرنے والے‬
‫ت مبارکہ اور احادی ِ‬
‫ٓایا ِ‬
‫کو تین بُرے القاب ملتے ہیں‪:‬‬
‫‪ٓ...)۲‬انکھوں کا زنا کار‬ ‫‪...)۱‬ہللا و رسول کا نا فرمان‬
‫ق‬
‫‪42‬‬ ‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬
‫)‪...‬ملعون‬
‫‪ ۳‬کا راز‬

‫‪)۴‬قلب کی حفاظت کرنا‬


‫نظر کی حف‪ss‬اظت کے س‪ss‬اتھ دل کی بھی حف‪ss‬اظت ض‪ss‬روری‬
‫ہے ۔ بعض ل‪s‬وگ نگ‪s‬ا ِہ چش‪s‬می کی ت‪s‬و حف‪s‬اظت ک‪s‬ر لی‪s‬تے ہیں لیکن‬
‫نگا ِہ قلبی کی حفاظت نہیں کرتے یعنی ٓانکھوں کی تو حف‪ss‬اظت ک‪ss‬ر‬
‫لی‪ss‬تے ہیں لیکن دل کی نگ‪ss‬اہ کی حف‪ss‬اظت نہیں ک‪ss‬رتے اور دل میں‬
‫حسین شکلوں کا خیال ال کر حرام مزہ لی‪ss‬تے ہیں خ‪ss‬وب س‪ss‬مجھ لیں‬
‫تعالی فرماتے ہیں‪:‬‬
‫ٰ‬ ‫کہ یہ بھی حرام ہے ہللا‬
‫یَ ۡعلَ ُم خَٓاِئنَۃَ ااۡل َ ۡعی ُِن َو َما تُ ۡخفِی الصُّ ُد ۡو ُر‬
‫تعالی تمہاری ٓانکھوں کی چوری کو‬
‫ٰ‬ ‫ترجمہ‪ :‬ہللا‬
‫او رتمہارے دلوں کے رازوں کو خوب جانتاہے۔‬
‫ماضی کے گناہوں کے خیاالت ک‪ss‬ا ٓان‪ss‬ا بُ‪s‬را نہیں الن‪ss‬ا بُ‪s‬را ہے۔ اگ‪ss‬ر‬
‫گندا خیال ٓاجائے تو اس پر کوئی مؤاخذہ نہیں لیکن خیال ٓانے کے‬
‫بعد اس میں مشغول ہوجانا ی‪ss‬ا پ‪ss‬رانے گن‪ss‬اہوں ک‪ss‬و ی‪ss‬اد ک‪ss‬ر کے اس‬
‫سے مزہ لینا یا ٓایندہ گناہوں کی اسکیمیں بنانا یا حس‪ss‬ینوں ک‪ss‬ا خی‪ss‬ال‬
‫تعالی کی ناراضگی کا س‪ss‬بب‬ ‫ٰ‬ ‫دل میں النا یہ سب حرام ہے اور ہللا‬
‫تعالی حف‪s‬اظت فرم‪ss‬ائیں اور ان ح‪s‬رام ک‪s‬اموں س‪s‬ے بچ‪s‬ائیں‬ ‫ٰ‬ ‫ہے۔ ہللا‬
‫تعالی تمام گناہوں س‪ss‬ے بچن‪ss‬ا ٓاس‪ss‬ان‬ ‫ٰ‬ ‫جس کی برکت سے ان شاء ہللا‬
‫ہوجائے گا۔‬

‫مذکورہ باال اعمال پر توفیق کے لیے چار‬


‫تسبیحات‬
‫ق‬
‫س امت‬ ‫دی ن پر ا ت‬ ‫‪43‬‬
‫لیےرازمندرجہ‬
‫مذکورہ باال چار حرام کاموں سے بچنے کے کا‬
‫ذیل چار وظ‪ss‬ائف ہیں جن کے پڑھ‪ss‬نے س‪ss‬ے روح میں ط‪ss‬اقت ٓائے‬
‫گی اور جب روح طاقت ور ہوجائے گی تو گناہوں سے بچنا ٓاسان‬
‫اَل اَّل‬
‫ہوجائے گا۔ایک تسبیح (‪ ۱۰۰‬بار) ِال َٰہ ِا الل ُہپڑھیں۔ ایک تسبیح (‪۱۰۰‬‬
‫ہللَا ہللَا‬
‫پ‪ss‬ڑھیں۔ ای‪ss‬ک تس‪ss‬بیح (‪ ۱۰۰‬ب‪ss‬ار)اس‪ss‬تغفار کی پ‪ss‬ڑھیں۔ ای‪ss‬ک‬ ‫ب‪ss‬ار)‬
‫تسبیح دُرود شریف کی (‪ ۱۰۰‬بار)۔‬
‫إإإ‬

You might also like