Professional Documents
Culture Documents
PDF Resize
PDF Resize
رولنمبر By549505
خزاں 2021
سوال نمبر-1نقیضہ اور ہجو گوئی میں فرق ،اوراس کی اردوکے شعراء سے مماثلت بیان کریں۔
جواب
نقیضہ گوئی
میبینم؟این چه شوریست ڪه بر دوور قمر
همه را منزوی و گیج و پڪر میبینم
چه بالیی به سر نسل جوان آوردیم ؟
ڪه شبانه همه را زیر گذر میبینم
مادران را همه سر خورده و سر در گوشی
پدران را سر ڪاناپه دمر میبینم
دختران را همه سرگرم خودآرائی خویش
پای قلیون همه جا جمع پسر میبینم
آنقدر سیخ شده موی سر نسل جوان
در خیابان همه را شانه بسر میبینم
شعر میگویم و از گفته ی خود مٵیوسم
بسڪه هی دور و برم توپ و تشر میبینم
واقعا نیست نه در ببر و نه در گرگ نه مار
آنچه امروزه در این نوع بشر میبینم
ڪفش نو میخرم و موقع مسجد رفتن
جایشان گیوه ی ڪهنه پَ ِس در میبینم
دوستان را همه از زهر و هالهل بدتر
دشمنان را همه از قند و شڪر میبینم
رفته در فقر و بدهڪاری و بداخالقی
مردمانی همه تا حد ڪمر میبینم
توی آمار جهانی همه جا در جدول
خویش را پشت سر هند و قطر میبینم
جز همین ساحل خشڪیده ی بی ماهی نیست
آنچه از وسعت دریای خزر میبینم
جای تولید و ترقی فقط از دولتها
هی سفر پشت سفر پشت سفر میبینم
دژڪـــــــــامـ#
ہجو گوئی
اردو میں باقاعده طور پر ہجو گوئی کا آغاز سودا سے ہوتا ہے۔ سودا نے اپنی ہجووں کے لئے قصیده ،مثنوی ،
قطعہ ،غزل ،رباعی ،ترکیب بند ،ترجیع بند ،غرض سبهی اصناف سخن استعمال کئے ہیں۔سودا نے فارسی ہجویات
کی روایت کے مطابق ہر قسم کی لعن طعن ،طنز و تشنیع ،سب و شتم اور فحاشی سے کام لیا ہے اور خودہی
دعوی کیاہے کہ اس فن میں خاقانی اور عبید زاکانی بهی ان سے مقابلہ نہیں کر سکتے ۔ کسی کے ہجو لکهنے پر ٰ
اتر آتے تو اسے بے عزت ہی کرکے چهوڑتے ۔ آزاد ”آب حیات“ میں لکهتے ہیں کہ ”غنچہ“ نام ان کا ایک غالم
تها۔ ہر وقت خدمت میں رہتا تها۔ اور ساته قلم دان لئے پهرتا تها۔ جب کسی سے بگڑتے تو فورا ً پکارتے ارے
غنچے ال تو قلم دان ،ذرا میں اس کی خبر تو لوں ،یہ مجهے سمجها کیا ہے۔ پهر شرم کی آنکهیں بند اور بے حیائی
کا منہ کهول کر وه بے نقط سناتے کہ شیطان بهی امان مانگے۔
بعض لوگ ہجو کو ایک مستقل صنف سخن سمجهتے ہیں حاالنکہ یہ قصیدے ہی کی ایک قسم ہے۔ جو نظم کسی کی
مذمت برائی یا عیوب کے بیان میں لکهی جائے وه ہجو یا ہجویہ قصیده کہالتی ہے۔ نفرت ،اور غصہ کا بے محابا
اظہار ہجو کی اساس ہے۔ جیسے تحسین و پسندیدگی ،قصیده نگاری سے مخصوص ہیں ۔ لیکن جہاں قصیده ایک
مخصوص ہیئت کا پابند ہے ،ہجو کے لئے کوئی ہیئت متعین نہیں۔ چنانچہ ہجو کی شناخت کا واحد وسیلہ موضوع
کی تئیں شاعر کا رویہ ہے۔ اگر شاعر کسی فرد ،واقعے یا شے کی تذلیل کرتا ہے تو ہجو ہوگی۔ خواه اس منفی
ردعمل کے اظہار کے لئے شعری ہیئتوں میں سے کسی کا بهی انتخاب کیا گیاہو۔ہجو نگار اپنے مخالف کو تباه و
برباد کردینا چاہتا ہے ۔ ہجو ایسی ہو جو اسے صفحہ ہستی سے مٹا دے اور اگر یہ ممکن نہیں تو کم از کم اس کی
اتنی تذلیل کر دے کہ کسی کو منہ دکهانے کے الئق نہ رہے۔ ہجو نگاراپنی نفرت اور غصہ پر قابو رکهنے کا اہل
نہیں ہوتا ۔
اردو میں شمالی ہند کی اردو شاعری کے آغاز ہی سے ہجو گوئی کی ابتداءہوئی ہے۔ اس سلسلے میں میر جعفر
زٹلی غالبا ً پہلے ہجو گو شاعر ہیں۔ لیکن ہجو یہ گوئی کو باقاعده فن کی صورت سودا ہی نے دی۔
ہجویات سودا:۔
بقول رشید احمد صدیقی
سودا کو ہجو ہجا میں نہ صرف فضل و تقدیم حاصل ہے بلکہ ان کے کالم سے طنزیات کی بہترین استعداد بهی ”
“نمایاں ہے۔
موضوعات :۔
خلیق انجم نے سودا کی ہجویات کو پانچ مختلف عنوانات کے تحت تقسیم کیاہے۔
)١وه ہجویں جن کی بنیاد محض ذاتی بغض و عنا د پر ہے۔ یا جن کا مقصد کسی سے چهیڑ چهاڑ کرنا ہے۔
)٢اخالق کی اصالح کے لئے لکهی جانے والی ہجویں
)٤وه ہجویں جو ادبی اختالف یا معاصرانہ چشمکوں کی وجہ سے لکهی گئیں ہیں
)٥وه ہجویں جن میں اپنے دور کی سیاسی ابتری اور مالی بدحالی کامضحکہ اُڑیا گیا ہے۔
انہی موضوعات کی روشنی میں ہم سودا کی ہجویات کا جائزه لیتے ہیں،
میر کی ہجو:۔
سودا نے میر تقی میر کی ہجو میں جو قطع کہا ہے وه کامیاب اور فنکارانہ طنز کی بہترین مثال ہے نو اشعار کی
اس ہجو میں جو واقعہ ہوا ہے اس کا انحصار قطع کے آخری شعر پر ہے۔
ہر ورق پر ہے میر کی اصالح
لو گ کہتے ہیں سہو کاتب ہے
اس قطع میں فنی تعمیر اتنی منظم اور اشعار ایک دوسرے سے اس قدر مربوط ہیں کہ اس آخری شعر کا وار یقینی
ہو جاتا ہے۔ بغیر سخت الفاظ استعما ل کئے ایسی ہجو خود سودا نے دوسری نہیں کہی۔
اس کے عالوه تمام افراد کی ہجوئوں میں سودا کا لہجہ اتنا تیز اتنا تند اور اتنا سفاک ہے کہ سودا کے غصہ کی
پوری کیفیت نمایاں ہو جاتی ہے۔ ان ہجوئوں میں جہاں کہیں مخالف کانام آتا ہے وہاں ضرور ایسی کوئی صفت
استعمال ہوتی ہے جس سے اس کی تذلیل کا پہلونکلتا ہے اور جب غصہ اپنی انتہا پر ہو تو سودا گالیوں کا استعمال
بهی کرتے ہیں۔
ہجو شیدی فوالد خان کوتوال:۔
تہذیبی و معاشرتی انتشار پر سودا کی ہجو”ہجو شیدی فوالد خان کوتوال“ ال جواب ہے۔ فوالد خان کوتوال کی ہجو
میں سودا نے اپنے زمانے کے انتشار اور طوائف الملوکی کا نقشہ بہت عمد ه کهینچا ہے۔ بدقماش چور اچکے یہاں
تک نڈر اور آزاد ہوگئے ہیں کہ کوتوال ان کی خوشامد کرتا ہے۔ اور وه خود کوتوال کی پگڑی کی قیمت لگاتے ہیں
۔ فوالد خان شہر کی چوریوں میں چوروں کے ساته شریک رہتا ہے۔چنانچہ بادشاه کو جب اس کی خبر ملی تو فوالد
خان اور اس کا بیٹا عتیق ہللا خان گرفتار ہوئے ۔ جب شہر کی صورت حال یہ ہوکہ محافظ خود ڈاکے ڈالتا ہو تو مال
و اسباب سے لے کر عزت و آبرو تک کچه محفوظ نہیں تو ایسے میں سودا نے اس صورت حال پر یہ ہجو لکهی۔
ان سے رشو ت لئے یہ بیٹها ہے
اس کے دل میں یہ چور بیٹها ہے
بازو کا مفسروں کے زور ہے یہ
چو ر کا بهائی گهٹی چور ہے یہ
فوالد خان چوروں سے مخاطب ہو کر کہتا ہے۔
سن لو چورو یہ مختصر قصہ ِ
صبح کو بهیج دیجیوحصہ
مثنوی کی ہیئت میں ہجو:۔
سودا کی ایک ہجو مثنوی کی ہیئت میں ہے اور ایک قصہ کے ذریعے بخل کی قبح ترین صورت کے بیان پر
مشتمل ہے۔ اس میں سودا نے تضحیک و تحقیر کے لئے بخل کے عجیب وغریب واقعات کا بیان ہے۔ ایک بخیل
شخص کے فیاض بیٹے نے اپنے دوستوں کی دعوت کی ۔ بخیل اس فیاضی سے اس قدر چراغ پا ہو ا کہ بیوی کو
طالق دینے اور بیٹے کو عاق کرنے کی ٹهان لی ایسی اوالد جو اپنے اجداد کی کمائی اس طرح خرچ کرے ۔ کسی
طرح گهر میں رہنے کے الئق نہیں ۔
یارو مجهے سے تو ال ولد بہتر
میر ا بیٹا اور اس قدر ابتر
اس کا دادا بهی گرچہ تها عیاش
اس سلیقے سے پر کرے تها معاش
جو کوئی اس کے گهر میں نوکر تها
رات کو اس پہ یہ مقرر تها
پهرتا وه ٹکڑے مانگتا گهر گهر
التا آقا کے جو آگے جهولی بهر
اچهے چن چن کے آپ کهاتے تهے
برے تنخواه میں لگاتے تهے
سودا نے راجہ نرپت سنگه کے ہاتهی کی ہجو کہی ہے ۔ ہاتهی کا نقشہ یہ ہے کہ ہاتهی کمزور اور الغر ہے۔ سودا
اس ہاتهی کا نقشہ کچه یوں بیان کرتے ہیں،
سمجهنا فیل اسے دیوانہ پن ہے
کسی مدت کا یہ بام کہن ہے
نمودار ا س پر استخواں ہے
گویا ہر پسلی اس کی نردباں ہے
میر ضاحک کی ہجو:۔
ہجو کی ایک قسم مبالغہ آرائی ہے۔ بعض واقعات ،مناظر یا تصویریں ہماری توجہ مبذول نہیں کر سکتی ۔ ہجو
نگار ان واقعات وغیر ه کو پیش کرنے میں مبالغہ سے کام لیتا ہے۔ تاکہ وه اپنے مقصد میں کامیاب ہو سکے۔
تصویر کے بعض حصوں کو نمایاں کرنے کے لئے مصور کو تیز اور شوخ رنگ استعمال کرنے پڑتے ہیں ۔ ہجو
نگار کے شوخ رنگ مبالغہ آمی ز لفظ ہیں ۔ لیکن یہاں بهی اعتدال شرط ہے۔ سودا یہاں بهی اعتدال کی حدود سے
باہر نکل جاتے ہیں ۔ اور یہاں تک کہ تخیل کی پرواز میں ان کا مبالغہ غلو کی حد تک چا پہنچتا ہے۔مثالً میر
ضاحک کی ہجو لکهتے ہوئے اس کے زیاده کهانے کاذکر یوں کرتے ہیں
گهر میں اب جس کے دیگچہ کهڑکے
در پہ اس کے یہ بیٹهے یوں اُڑ کے
میرضاحک ایک دعوت پر مدعو ہیں ۔ انہوں نے اپنے میزبان دوست سے پوچها ۔ کہو کیا پکوایا ہے دوست نے
جواب دیا ۔قیمہ ،پالئو ،بریانی یہ سنتے ہی میر ضاحک کو اپنے آپ پر قابو نہ رہا ۔ دوڑا باورچی خانے کی
طرف ۔ سودا نے اس منظر کی خوب مبالغہ آمیز تصویر کاری کی ہے۔
یہ سخن سن کے وه مثل شہاب
دوڑا مطبخ کی سمت ہو بے تاب
گوشت ،چاول مصالحہ ترکاری
سب سمیٹے اس نے ایک ہی باری
ہجویہ قصیده ”تضحیک روزگار“:۔
شخصی ہجوئوں سے قطع نظر”تضحیک روزگار“ سودا کا مشہور ہجویہ قصیده ہے۔ جس میں بظاہر ایک گهوڑے
کی ہجوکی گئی ہے۔ لیکن اس کا مقصد مغل سلطنت اور بالخصوص اس کے عسکری نظام کی کمزوریوں پر طنز
ہے۔ سودا نے یہ قصیده اپنی شاعری کے ابتدائی زمانے ( 1750ءسے قبل) میں کہا۔ جس کی شہادت یہ ہے کہ
نکات الشعراءمیں اس کا ذکر ملتا ہے۔ اس وقت تک انہوں نے وه تمام مشہور قصیدے اور ہجویات نہیں لکهی تهیں
جن کی بناءپر سودا کو بعد کے زمانے میں شہرت ملی۔ لیکن اس پہلے دور کے ہجویہ قصیدے میں ،سودا نے
جس فنی مہارت کا ثبوت دیا ہے خود سودا کی دوسری ہجوئوں میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی ۔
گهوڑا اور تلوار ،مغل عسکری نظام کے دو بنیادی حوالے ہیں ۔ خصوصا ً گهوڑاجس کی قوت پر پہلے مغل بادشاه
ظہیر الدین بابر نے مقامی فوجوں کی شکست دی تهی اور جو اس کے بعد بهی طویل عرصہ تک فوجی خدمات
میں مرکزی اہمیت کا حامل رہا۔ مغل سلطنت کے سےاسی و تہذیبی زوال کے نتیجہ میں ان کا عسکری نظام کمزور
ہو کر منتشر ہو نا شروع ہوا ،افواج بکهر گئیں ،درباروں سے منسلک افواج کو تنخواه دینے کے لئے شاہی خزانے
میں روپیہ نہیں رہا۔ سپاہیوں نے تنگ آکر تلواریں کهول ڈالیں اور رزق کی تالش میں دوسرے کاموں میں لگ گئے
۔ جہاں نواب کے پاس خود رزق کا کوئی معقول ذریعہ نہ بچا ہو وہاں وه گهوڑ ے کو کیا کهال سکتا تها ۔نتیجتا ً
طاقت و شوکت کے ضامن گهوڑے کی حالت بهوک سے الغری کے سبب خستہ ہو گئی ۔ سودا نے قوت و جالل
کے اسی بهوک سے نڈهال الغر اور خستہ حال نشان کو اپنی ہجو کا موضوع بنایا ہے۔
اس ہجو کا گهوڑا دراصل آخری دور کا استعاره ہے۔ جو اس دور کی سیاسی اور معاشی بدحالی کا ترجمان ہے۔
قصیدے کے آغاز میں سودا بتاتے ہیں کہ اب سے کچه عرصہ پہلے جن امراءکے پاس عراقی اور عربی نسل کے
گهوڑے تهے۔ اب ان کا یہ حال ہے کہ بچاروں کے پاس جوتیاں مرمت کرنے کے لئے بهی پیسے نہیں ہیں ۔ موچی
سے ادهار مرمت کراتے ہیں ۔ اس سے مغل امراءکی تباه حالی معلوم ہوتی ہے کہ عوام ہی نہیں خواص بهی سیاسی
و معاشی انتشار کا شکار ہو چکے تهے۔
اب دیکهتا ہوں میں کہ زمانے کے ہاته سے
کفش پا کو گهٹاتے ہیں وه ادہار
موچی سے ِ
اس کے بعد وه ذکر کرتے ہیں کہ ہمارے ایک مہربان دوست بهی ہیں جو سرکار سے سو روپیہ پاتے ہیں ۔ ان کے
پاس ایک گهوڑا ہے۔ مگر اس کی حالت ناگفتہ ہے۔ گهوڑے کے کهانے کے لئے دانہ اور گهاس نہیں ہے اور
رکهوالی کے لئے سائیس موجود نہیں ۔ خوراک نہ ملنے سے وه زمین پر بیٹهنے اور اُٹهنے کے قابل نہیں۔ اس کے
فاقوں کا حساب لگانا مشکل ہے۔ اگر گهوڑا لے کر بازار سے گزریں تو قصائی پوچهتا ہے کہ ہمیں کب یا د کرو
گے۔ فاقوں کی کثرت ہی سے گهوڑا اتناناتواں ہو چکا ہے۔ کہ اس میں ہنہنانے کی طاقت بهی نہیں ہے۔ اس ناتوانی
کے باعث اب ہوا بهی اسے اڑا کے لے جا سکتی ہے۔ اس کے جسم پر زخم ہیں ۔ جن پر جابجا مکهیاں بیٹهتی ہیں۔
خلق خدا گهوڑے کی اس حالت پر دعا کرتی ہے کہ یہ گهوڑا گم ہو جائے یا مرجائے یا اسے چور لے جائیں۔
ناطاقتی کا اس کے کہاں تک کروں بیاں
فاقوں کا اس کے اب میں کہاں تک کروں شمار
فاقوں سے ہنہنانے کی طاقت نہیں رہی
گهوڑی کو دیکهتا ہے تو پاد ے ہے بار بار
قصاب پوچهتا ہے مجهے کب کروگے یاد
امید وار ہم بهی ہیں کہتے ہیں یوں چمار
اس کے بعد سودا بتاتے ہیں کہ ایک روز مجهے کہیں جانے کے لئے گهوڑے کی ضرورت پڑی ۔ میں اسی
مہربان کے پاس پہنچا انہوں نے عزت سے فرمایا کہ یہ گهوڑا اب سواری کے قابل نہیں رہا۔ یہ تو گدهے سے بدتر
ہے۔ زمین پر میخ کی طرح قائم ہے۔ یعنی ہلنے کی طاقت نہیں رہی ہے۔ اسکے تمام دانت اڑ گئے ہیں ۔ یہ گهوڑا
بہت بوڑها ہے۔ شیطان جنت سے اسی پر سوار ہو کر نکال تها۔ اب اس کی حالت کمزوری کی وجہ سے اسپ خانہ
شطرنج کی ہو چکی ہے کہ کسی مدد کے بغیر نہیں چل سکتا۔
اب گهوڑا میدان جنگ کے لئے نکلتا ہے۔ وه امیر بتاتا ہے کہ جس دن مرہٹوں نے دہلی پر حملہ کیا ۔ تو مجهے
نقیب نے اطالع دی کہ گهر میں کوڑیاں بہت کهیل چکے ہو۔ اب وقت ِ کارزار ہے۔ باہر میدان میں پہنچو۔ اس بیان
سے یہ بهی پتہ چلتا ہے کہ اس زمانے میں امراءجنگی مشقوں کے بجائے گهروں میں بیٹه کر تفریح کے لئے
کوڑیاں کهیال کرتے تهے ۔ گهوڑے نے امیر کی بہت سبکی کرائی ۔ گهوڑا ایک دم آگے نہ بڑهتا گیا۔ لوگ اکهٹے
ہوگئے۔ او رآواز یں کسنے لگے کہ اسے پہیے لگا لو۔ پهر چل پڑے گا۔ غرض لوگ طرح طرح کی باتیں بنانے
لگے ۔
دلی تک آن پہنچا تها جس دن کہ مرہٹا
مجه سے کہا نقیب نے آکر ہے وقت کار
جس شکل سے سوار تها اس دن میں کیا کہوں
دشمن کو بهی خدا نہ کرے یوں ذلیل و خوار
اس مضحکے کو دیکه ہوئے جمع خاص و عام
اکثر مدبروں میں سے کہتے تهے یوں پکار
پہیے اس لگائو کہ تا ہوئوئے یہ رواں
یا بادبان بانده پون کے دو اختیار
میدان جنگ میں اٹهائی جانے والی خفت کا ذکر کرتے ہیں کہ گهوڑے کے ہاتهوں ذلت اُٹها کرِ اس کے بعد سودا
بهاگنے کی ضرورت پیش آئی ،
دست دعا اُٹها کے میں پهر وقت جنگ میں
کہنے لگا جناب ٰالہی میں یوں پکار
پہال ہی گوال چهوٹتے اس گهوڑے کے لگے
ایسا لگے یہ تیر کہ ہووے جگر کے پار
گهوڑا کہ بس کے الغر و پست و ضعیف و خشک
ت کارزارکرتا یوں خفیف مجهے وق ِ
جب دیکها میں کہ جنگ اب یاں بندهی ہے مشکل
لے جوتیوں کو ہاته میں گهوڑا بغل میں مار
دهر دهمکا واں سے لڑتا ہوا شہر کی طرف
القصہ گهر میں آن کے میں نے کیا قرار
ڈاکٹر شمس الدین صدیقی اس ہجو کے بارے میں فرماتے ہیں۔
سودا کی غیر شخصی ہجوئوں میں سب سے کامیاب اور پر لطف قصده ”تضحیک روزگار ‘ ‘ ہے ۔ جو اگرچہ ”
ایک بخیل امیر کے فاقہ زده گهوڑے کی ہجو ہے۔ لیکن اس دور کے فوجی نظام کی خرابی کی طرف بهی اشاره
کرتا ہے۔ مبالغہ ظرافت نے اس ہجو کو دلچسپ بنا دیا ہے
دور آخر کے
یہ اور اس قسم کی دوسری نظمیں یوں پہلی نظر میں تفریحی معلوم ہوتی ہیں ۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ ِ
زوال و انحطاط کی دکه بری داستانیں ہیں ۔ جن سے ایک زوال پذیر اور سیاسی انتظامی اعتبار سے تباه شده اور
ناکاره قوم کی تباہی اور بد نظمی کا منظر بڑے دلچسپ مگر خوفناک انداز میں پیش کرتی رہیں گی۔
مجموعی جائزه:۔
اس میں شک نہیں کہ سودا نے اپنی ہجوئوں میں مخالف کے انتہائی روشن پہلوئوں پر بهی سیاہی پهیر دی ہے۔
جیسے کہ قصائد میں اپنے بعض انتہائی کمزور ممدو حین کو سکندر و دارا کا ہم پلہ ثابت کر دکهایا ہے۔ لیکن
مقاصد کے اختالف کے سبب سودا کے قصید ے فنی کمال کی جس سطح مرتفع تک بلند ہو گئے ہیں ۔ ہجوئوں میں
ماسوائے تضحیک روزگار اور ہجو میر تقی میر وه فنی ارتکاز نہیں ملتا ۔ اس کے باوجود یہ نظمیں اپنے مقصد
میں اس اعتبار سے بہت کامیاب ہیں کہ سودا نے جس کی ہجو کہہ دی اسے دنیا میں منہ دکهانے کے قابل نہیں
چهوڑا۔
سوال نمبر2۔ واصل بن عطاءکون تھا۔اس کے خطبہ کی عربی ادب میں اہمیت پر نوٹ لکھیں۔؟
جواب واصل بن عطا حضرت امام حسن بصری کا شاگرد تها کبیره گناه کرنے سے انسان کافر ہوتاہے یا نہیں؟اس
نے امام حسن بصری کے برعکس موقف اپنایا اور کہا کہ کبیره سے انسان کافر ہوجاتاہے اور اپنے استاد کے
بالمقابل مجلس لگا کر اپنی تبلیغ شروع کردی استاد کی زبان سے نکال ”قد اعتزل عنا“ اس نے ہم سے اعتزال کیا
ہے یعنی رستہ بدل لیا ہے اس دن سے ایک الگ فرقہ بنام معتزلہ معرض وجود میں آگیا شروع میں واصل اکیال تها
بعد میں اسے ایک محنتی ومخلص ٹیم مل گئی،ابوالہذیل عالف،قاضی احمد بن ابوداود االیادی اورقاضی
عبدالجبارجیسے ماہر مناظر ،ادباء میں جاحظ جیسا محیر العقول ادیب ،فن تفسیر میں عالمہ زمخشری جیسا بلیغ
مفسر ،فلسفیوں میں بشربن معتمر اورنظام ابراہیم جیسے فالسفہ مل گئے ان کو عروج تب مال جب حکومت کی
پشت پناہی حاصل ہوئی یزید بن ولید اموی خلیفہ نے ان سے تعاون کیا ،عباسی خلیفہ منصور نے اسے بڑهایا اور
مامون الرشید نے اسے بام عروج تک پہنچادیا معتصم باہلل اور واثق باہلل نے تو ظلم وتشدد کی انتہاکردی اور متوکل
کے دور میں جا کے کم ہوا ہزارہا علماء شہید ہوئے خلق قرآن کے عنوان سے ایسا فتنہ کهڑا ہوا کہ امام مالک سے
لیکر امام احمد بن حنبل تک سب صعوبتوں اور شدید تکالیف کو برداشت کرتے رہے شروع میں مسئلہ صرف کبیره
گناه کی شرعی حیثیت تهی بعد میں خمسہ مسائل کے عنوان سے الگ موضوعات پہ مناظرے مجادلے کتب رسائل
اور کئی صدیوں تک جنگ وجدل چلتا رہا آخر کار ہالکو خان نے بغداد واسالمی دنیا کو ذلت ورسوائی سے دوچار
کیا ۔ایک شخص کے گستاخانہ اختالف نے کتنے افراد کو تباه وبرباد کیا؟ کتنے عقل مند لوگ راه راست سے
بهٹکے؟ اسالم کو کتنا نقصان ہوا؟آپ سب کے سامنے ہے ۔اختالف تو جمیع آئمہ کے مابین بهی رہا کئی ہزار مسائل
حسن اختالف ہر دور ِ میں صاحبین اپنے امام سے اختالف کرتے رہے لیکن وه قد اعتزل عنا نہیں تها علمی و ادبی
میں ہوا ہماری فقہ کی جمیع منتهی کتب میں تقریبا ہر مسئلہ کے بعد” وفیہ نظر“ اور” وفیہ قول ورای“ وغیره کے
الفاظ ملتے ہیں یعنی گستاخانہ اختالف انتشار بن جاتا ہے ۔آج یہی صورتحال ہے قد اعتزل عنا کا اختتام کتنا
خطرناک ہوتا ہے یہ کوئی بالغ نظر ہی سمجه سکتا ہے دوسری طرف وه صاحب بهی سوچیں جن کے ایک جملہ
واقرار خطا تها لیکن افسوس صد
ِ سے یہ سب فتنہ پیدا ہوا اس کا حل بهی ایک ہی جملہ تهااور وه جملہ ِ رجوع
افسوس ۔انا و بعض پشت پناہیاں و ناخلف خلیفے ہمیشہ مسائل ختم کرنے کی بجائے بڑهاتے چلے گئے دونوں
طرف ایسے ہی آگ لگانے والے شعلہ بیان و تیر سنان موجود ہیں ۔تصفیہ مابین شیعہ وسنی کرواتے کرواتے تبره
بین اہل سنت پہ آچکے ہیں ۔ظاہر ہے سیاسی قوتوں کے لیے تو یہ صورتحال نہایت سود مند ثابت ہوتی ہے مگر
مذہبی اکابرین کے لیے سوچنے کا مقام ہے مدارس پہلے نشانے پہ ہیں مساجد پہ دشمن نگاہیں گاڑے بیٹها
ہے۔سوچنے کی بات ہے اعراس کی اجازت نہیں لیکن ایک دوسرے سے لڑنے کے لیے کانفرنس کی اجازت ہے ۔
علماءکومیڈیا پہ بیان کی اجازت نہیں لیکن آپس میں فتنہ وفساد کو ہوا دینے کے لیے فیض آباد دهرنے پہ دو لیڈروں
کو موقع دیا گیاتها تاکہ بهرپور لڑیں ۔اے کاش!!ہم نئے ہالکو خان کے آنے سے پہلے پہلے اپنے معامالت گهر بیٹه
کر درست کرلیں ۔الفتنہ اشد من القتل ہم فتنوں کو ختم کرنے والےبن جائیں اپنی داڑهی دوسروں کے ہاته پکڑانے
سے پہلے خود تصفیہ کے قابل ہوجائیں
خطبات ادب کا ایک فن ہے جو قدیم زمانے سے مشہور ہے او ر اس سلسلے میں اس کی بہت سی تعریفیں
ہیں لیکن ان میں سے ایک قدیم ترین اور سب سے پہلی ارسطو کی تعریف تهی۔ جس نے خطابت کو ایسی طاقت
سے تعبیر کیا جس میں ہر طرح کے معامالت میں لوگوں کو زیاده سے زیاده راضی کرنا شامل ہے۔ خطابت کی
ایک انتہائی جامع اور مکمل تعریف یہ ہے کہ عوام کو متأثر کرنے کے لیے خطاب کرنے کا فن ہے جس میں بنیادی
طور پر سننے والوں کے ساته جو کچه کہا جاتا ہے اسے قائل کرنے اور ان کو منانے کے لئے زبانی طور پر بولنے
پر مشتمل ہوتا ہے ۔ ( ؎١تاریخ ادب عربی ،استاد احمد حسن زیات ،ص ٢١اور عربی ادب کی تاریخ ،ج ،٢عبد
الحلیم الندوی ص ۶۶اور تاریخ ادب عربی ،ڈاکٹر شمس کمال انجم ص ) ۸۳
خطابت فن کارانہ نثر کی ایک قسم ہے جو عربی ادب میں عام طور پر اور خاص طور پر اسالم سے
پہلے (،؎٢ )۶٢٢-٢۳کے ادب میں مشہور ہوئی۔ کیوں کہ خطبات اسالم سے پہلے عہد میں کئی معامالت کو نبهاتی
تهی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسالم سے پہلے کے دور میں بہت ساری غیر اخالقی حرکتیں پائی جاتی تهیں۔ جیسے
لوٹ مار ،ڈکیتی ،ظلم وستم ،قتل و غارت گری اور قبائلی جنونیت کے ذریعہ پیدا ہونے والی دیگر حرکتیں ۔ ؎۳
خطابت کے پهلنے پهولنے میں قبائلی اضطرابوں نے ایک اہم کردار ادا کیاہے۔ قبل از اسالمی عہد میں
عربوں کے ہر قبیلہ کے پاس ایک زبان موجود تهی جو ان کا دفاع کرتی تهی۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ زبان
کے اثرات تلوار کے اثر سے زیاده شدید ہیں۔ اس لیے بہت ساری خوبی کے ایسے شعبے تهے جن کے ذریعہ
اسالم سے پہلے خطابت کا فن فروغ پایا۔ صحرا اور گهڑ سواری کی زندگی عربوں کے لیے ہمیشہ خطرے کا باعث
تهی تو قبائلی اضطراب نے بهی خطابت کو پهلنے پهولنے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔ اسالم سے پہلے کے عہد کے
عرب ایک ان پڑه قوم تهی جو نہ تو پڑه سکتی تهی اور نہ ہی لکه سکتی تهی۔ لیکن ان کی فصاحت سلیقہ سے حاصل
کی گئی تهی جو حسی محرکات کے ذریعہ لبوں سے بیان کی روانی ،الفاظ کی مٹهاس کے ساته اظہار کے معیار
کے لیے دباؤ ڈالتا تها۔ دوسری طرف عہد اسالم سے پہلے سوق عکاظ کا مشہور بازار تها جس نے خطابت کی ترقی
پر بہت اثر ڈاال جہاں دور دور سے شاعر ،نعت گو ،مصنف اور خطبا آتے تهے اور زیارت کے وقت اس میں
لوگوں کا سب سے زیاده مجمع ہوتا تها جو اچهے مصنفین ،شاعر اور خطبا کو ان کی حیثیت کی وجہ سے فوقیت
دیتے تهے۔ ؎۴
اسالم سے پہلے عربوں کے لیے خطبہ ایک معاشرتی ضرورت تهی جو باقی ادوار سے متعدد خصوصیات
سے ممتاز تهیں۔ لیکن عرب حاضر دور کے اعتبار سے ادب کی اہمیت کو نہیں جانتے تهے لیکن اس زمانے میں
اس کی حیثت اور اقسام تهیں۔ اور اس قسم کے مواقع اور مقاصد کی کثیر تعداد سے ضرب تهی جس کے لیے خطبہ
دیا گیاتها؎۵۔ اور خطبہ کی سب سے اہم اقسام تهیں۔
واعظ :اس خطبے میں بہت سی نصیحتیں اور فیصلے دئیے جاتے تهے جو نیک اخالق ،عمده خوبیوں کے ساته
عزم کی تاکید کرتے تهے جس کے ساته معاشره عروج پر تها۔ فخریہ خطبے میں مبلغ اپنے قبیلے کی خوبیوں
اورکارناموں کو دہرایا کرتے تهے۔ جو ان کے ساته پوری تاریخ میں رونما ہوتی تهی اور ان کی زندگی میں ایک
مثال قائم کرتے تهے۔ نکاح کا خطبہ معاشرتی پہلو میں عرب قوم کی پیش رفت کی سر براہی کرتا تها ۔ کیوں کہ یہ
انسانی مواصالت کی ایک خاص اور اہم قسم کی نمائندگی کرتا تها۔ تعزیتی خطبہ میں قبیلے کے کسی فرد کی
وفات پر مبلغ مرحوم کے اہل خانہ سے دلی تعزیت پیش کرتا تها اور ان سے صبر کی تلقین کرتا تها۔ ؎۶
قبل از اسالم کے خطبات اس زمانے میں تمام مختلف حاالت پر قابو پانے کی کوشش کرتے تهے اور
قبیلے کے اندر موجود تمام لوگوں تک پہنچائے جانے والے ایک واضح اور اثر انگیز بیان اور خطبے میں ان کا
ترجمہ کرنے کی کوشش کی جاتی تهی۔
خطبہ اسالم سے قبل کے عہد میں ایک انوکهی خصوصیات کی حامل تهی۔ جس نے خطیب کو ممتاز
کیا ،کیوں کہ خطیب اپنے خطبے کے ذریعہ لوگوں اور قبائل کو متأثر کرتا تها اور انهیں دنیا میں مشہور بنا دیتا
تها۔اس لیے خطابت کو مؤثر اور دلکش بنانے کے لیے اور لوگوں کی توجہ مرکوز رکهنے کی کوشش کرنے کے
لیے خطبات میں مشہور محاورے استعمال کرنے کی کوشش کرتے تهےجو حکمت یا کہاوتیں تبلیغ کے ذریعہ خطبے
میں دیے جاتے تهے۔ ؎ ۷
قبل از اسالم مبلغین کا ایک بہت بڑا گروه تها جو تقریر کرنے اور لوگوں کی حوصلہ افزائی کے لیے
اپنی اعلی صالحیتوں کے لیے مشہور تهے۔ ان میں سے ایک تهے قیس بن ساعده اإلیادی ،جنہوں نے سب سے
پہلے’’اما بعد‘‘ ،البینۃ علی من ادعی ،والیمین علی من انکر‘‘ ،من فالن إلی فالن‘‘ اپنے خطبے میں استعمال کیا۔ ان
کے متعلق مشہور ہے کہ اونچی جگہ کهڑے ہو کر خطبہ دینے اور تلوار کا سہارا لینے کی ابتدا انهیں سے ہوئی۔’’سوق
عکاظ‘‘ میں جب ہللا کے رسول صلی ہللا علیہ وسلم نے ان کی تقریر سنی تو پسند فرمائی۔ روایت کے مطابق آپ
ﷺ نے فرمایا ’’خدا قیس پر رحم فرمائے ،مجهے امید ہے کہ قیامت کے دن وه تنہا ایک قوم کی جگہ اٹهایا جائے
گا‘‘۔۸
لیکن جب ۴۰هجری (مطابق ٢۳-۶٢٢ء سے ۶٢-۶۶١ء تک ) ، ؎١۴میں اسالمی دور آیا تو یہ عہد تجدید عہد
کا دور تها۔ جس نے زندگی کے تمام پہلوؤں اور تمام فنون کو بهی متأثر کیا ۔ اسالم کے ابتدائی زمانے میں خطابت
کو تقویت حاصل ہوئی۔ اور ہللا کے رسول صلی ہللا علیہ وسلم نے خطابت کا ایک مکتب تشکیل کیا جس نے دنیا کو
اسالم کا پیغام پہنچایا اور اس دور میں خطابت اپنے عروج پر پہنچ گئی۔ اور اسالمی خطبات کی ترقی میں بہت سے
عوامل کا تعاون تها۔ سب سے پہلے لوگوں کو خطبات کے ذریعہ اسالم کی دعوت دی گئی اور پهر لوگوں کو دین
اسالم میں داخل ہونے کے بعد اس کے احکام کو واضح کرنا اور اس کے مکمل معنی اور تفصیل کو قرآن اور حدیث
کی روشنی می ں بیان کرنا ضروری تها۔ اسالم نے ایسے نئے تصورات پیدا کیے جن سے انسان کو پہلے سے کوئی
تعارف نہیں تها۔ لہذا اس نے زبان کی تجدید اسالمی انداز میں کیا جو مذہبی خطبات میں ظاہر ہوتا ہے۔ جہاں اسالم
نے زبان کی تربیت کر کے ایک ایسے نئے انداز میں سامنے الیا کہ لوگ پہلے کی نسبت زیاده اس کی طرف راغب
ہوئے۔ اور اسالم نے خطابت کے مقاصد کو متحد کیا اور ایک ایسے موضوع کے ارد گردگهومتا ہے جس پر تبادلہ
خیال کیا جا سکے اور پهر قرآن کے انکشاف نے اس کی معجزاتی کی وجہ سے بیانات کی فصاحت ،وسیع معانی
اور اس کی وضاحت سے مستفید ہوت ے تو اس نے زبان کو اور اس کے طریقوں کو بہتر بنایا اور تأثرات کو آسان
بنایا اور الفاظ کے لیے نئے دروازے کهول دیئے اور پهر حدیث نے قرآن کی تفصیل سے اور مکمل وضاحت کی۔
؎١۵
جواب
عربی زبان کو سیکهنے کے لئے عربی کو دو قسم کے علوم میں تقسیم کیا گیا ہے…
ص ْرف یا ع ِْل ُم الت َّ ْ
ص ِریف )١ع ِْل ُم النَّحْو اور )٢ع ِْل ُم ال َّ
.
)١علم النحو کلمات یعنی اسم ،فعل اور حرف کو جوڑ کر جملہ بنانے کی ترکیب کو کہتے ہیں… اس طرح کہ ہر
کلمہ کے آخری حرف کی حرکت معلوم ہو…
سةِ ،خَا ِلدٌ ,چار کلمے ہیں… اب انکو جوڑ کر جملہ بنانا اور اسے صحیح طرح در َ َب ,ال َم َ مثال کے طور پر ،اِلَى ،ذَه َ
سةِ” یعنی خالد اسکول گیا… در
َ َ َم ال ى َ لِ ا ٌ
د ل
ِ َا
خ ادا کرنا علم النحو ہے… “ذَه َ
َب
.
)٢علم الصرف ،عربی کلمات کو زمانے اور حالتوں کی وجہ سے جملوں میں استعمال کرنے کے لئے مختلف
شکلوں یا صیغوں میں تبدیل کرنا پڑتا ہے… اس تبدیلی یا تغیرات کے قواعد کے علم کو علم الصرف کہتے ہیں…
علم النحو +علم الصرف = اللغة العربیة
.
پچاس فیصد عربی…
عربی زبان میں مہارت حاصل کے بغیر پچاس فیصد عربی سیکهی جاسکتی ہے… کیسے؟
آپ نے ایک حدیث تو سنی ہوگی کہ “سوره االخالص ایک تہائی قرآن ہے”… اور اس کی وضاحت یوں کی جاتی
صوں پر مشتمل ہے یعنی ایمان باہللا ،ایمان بالرسالہ ،ایمان بااآلخره… اور سوره ہے کہ قرآن کا پیغام تین بنیادی ح ّ
االخالص میں چونکہ ہللا کی توحید کی خصوصیات بیان کی گئی ہیں اس لئے یہ قرآن کا ایک تہائی پیغام کا برابر
ہے… عام لوگوں میں یہ سمجها گیا کہ تین مرتبہ سوره االخالص پڑهنے سے پورے قرآن پڑهنے کا ثواب مل جاتا
ہے…
.
قرآن کی طرح عربی زبان بهی ایک معجزاتی زبان ہے….
عموما ہرزبان میں تین چار سو سالوں میں کافی تبدیلیاں آ جاتی ہیں… جیسے اردومیں آ رہی ہے… پڑهے لکهے
لوگ بهی جاہلوں کی طرح فخریہ طور پر اردو بگاڑ کربولنے لگے ہیں اور اس پر شرمنده بهی نہیں… مثال خیال
صہ ،خود کو کهد ،خوش کو کهش ،خوشی کو کهشی ،خارش کو کهارش ،قدر صہ کو گ ّ کو کهیال ،غور کو گور ،غ ّ
کو کدر وغیره… اردو کے معاملے میں بڑے بڑے پڑهے لکهے ،لوگوں کے چہیتے ،ماں باپ بهی غفلت اور
جہالت کا ثبوت دیتے ہیں اس لئے اردو زبان بدل رہی ہے بلکہ کہنا چاہیے بگڑ رہی ہے اور اس بگاڑ کے مجرم
پڑهے لکهے لوگ ہیں… شکر ہے میری امی نے ان معامالت میں ہماری بہت اچهی تربیت کی ،ہم سے زیاده
اعلی قدروں کا خیال رکها… اور جس کو ارود کی فکر ہے اسے چاہیے کہ پاکستانی چینلز دیکهنا چهوڑدے تاکہ
اپنی قومی زبان جو کہ ہماری شناخت ہے ،کی حفاظت کرسکے…
.
عربی زبان کا معجزه یہ ہے کہ چوده سو سال بعد بهی عام لوگوں میں اس کے الفاظ اور محاوروں کا استعمال
صدیوں پہلے جیسا ہی ہے… اور اسکے بولنے والے اس سے ایسے محبت کرتے ہیں جیسے اپنی اوالد سے…
عربی زبان عربیوں کا فخر ہے… جبکہ پڑهے لکهے پاکستانیوں کے لئے اردو ایک کنیز کہ جیسے چاہو سلوک
کرو لیکن اس سے تعلق شرمندگی کا باعث ہوتی ہے…
عربیوں نے اپنی زبان کو دنیا میں عام کرنے کے لئے بہت محنت کی ہے… امت مسلمہ کے ابتدائی دورکی
کامیابیوں کا تعلق تو تها ہی عربیوں کی علمی کاوشوں سے… انکی مشہور شخصیات نے کسی نہ کسی طور عربی
صہ ڈاال… افریقہ کے بہت سے ممالک تو اہل زبان ہی کی طرح عربی بولتے زبان کو رائج کرنے میں اپنا اپنا ح ّ
ہیں…
.
ظم اور جامع ہیں… الفاظ کا تعلق ایکدوسرے سے سمندر عربی قواعد شاید دنیا کی تمام زبانوں میں سب سے من ّ
اور دریا جیسا ہے کہ اسی میں سے نکلے اور اسی میں جا گرے… عربی زبان کے اس نظم و ضبط کے بنیادی
اصول سمجه آجائیں تو سمجه لیں آدهی عربی زبان سمجه آگئی… اس میں دوسری زبانوں کی طرح ہزاروں چیزیں
الگ الگ سمجهنے اور یاد کرنے کی ضرورت نہیں…
.
)١عربی زبان میں حروف تہجی ٢٩ہیں اور ان سے یا تو مہمل (بے معنی) الفاظ بنتے ہیں یا موضوع (با
معنی)…
.
)٢مہمل الفاظ کی کوئی قسم نہیں… لہٰ ذا بحث ہی فضول ہے…
.
)۳موضوع الفاظ کو کلمات کہتے ہیں ،جسکا مطلب ہے ایسا لفظ جسکے کوئی معنی ہوں اور وه گفتگو میں
استعمال ہوتا ہے…
.
)٤موضوع الفاظ یا تو واحد (ایک لفظ) ہونگے یا مرکب (دو یا دو سے زیاده الفاظ کا مجموعہ)…
.
)٥تمام کے تمام کلمات یا تو اسم ہوتے ہیں یا حرف… اور تقسیم انکی خصوصیات کی وجہ سے ہے… اس لئے
تمام الفاظ جو بهی ہیں الزما ان دو میں سے ایک کے اندر آئیں گے… لہذا ذہن بنا لیں کہ جو بات بهی میں کر رہی
ہوں یا کر رہا ہوں یا تو اسم ہے یا پهر حرف…
.
)٦حرف میں تمام جر ،prepositionعطف ،conjunctionتعجب ،interjectionاستفہامیہ ،interrogative
شکیہ ،doubtfulتاکید ,must/must notحروف کے عالوه بهی اور حروف شامل ہوتے ہیں… حروف کا کوئی
مادّه یا وزن نہیں ہوتا ،ان کی کوئی عالمات نہیں ہوتیں اور یہ ہمیشہ جیسے ہیں ویسے ہی رہتے ہیں…
.
)۷اسم میں تمام انسانوں ،اشیا ،جانوروں ،جگہوں کے نام شامل ہیں جنهیں اسم جامد یا اسم ذات کہتے ہیں کیونکہ یہ
مادّے یا ایک خاص جسم کی صورت میں موجود ہوتے ہیں اور ان سے کسی کام کے معنی نہیں نکلتے… گهر،
پهول ،زمین ،آسمان ،درخت ،عورت ،مرد ،بچے ،پانی ،ہوا ،کپڑا ،کتب ،قلم ،کرسی…
کچه اسم معنی بهی ہوتے ہیں یعنی وه جسم کی صورت میں موجود نہیں ہوتے… جیسے جہاں ،عقل،
وسوسہ ،خیاالت ،بات ،کامیابی ،ناکامی ،عدل ،ظلم ،محنت ،محبت ،نیکی…
.
اس کے ساتهہ ساته ضمیر ،اشارے ،آوازیں ،عادات ،صفت ،وقت ،زمانہ رنگ اور اعداد بهی شامل ہیں کیونکہ انکا
تعلق اسم سے ہی ہوتا ہے…
اسم اشاره – یہ ،وه
اسم صوت – اف ،کائیں کائیں ،آں چهو
اسم الصفہ – خوبصورت ،اونچا ،خشک ،نیال ،سرخ ،چار ،گیاره ،بهوکا ،خوش مزاج
.
حتی کہ کاموں کے نام بهی تمام کے تمام اسم ہی کہالتے ہیں اور انهیں اسم مصدر کہتے ہیں… مصدر کے معنی
ہیں پانی کا چشمہ… جیسے پانی چاہے نمکین ہو یا میٹها ،اسکے تمام قطروں کا مادّه آکسیجن اور ہا ئیڈ روجن ہی
ہوتے ہیں اور انکا وزن بهی ایک ہی جیسا ہوتا ہے یعنی دو ایٹم ہا ئیڈ روجن کے اور ایک آکسیجن کا…
.
اسی طرح اسم مصدر سے تمام افعال اوران سے مزید اسماء مصدر ہی مادّے اور خاص اوزان پر پهوٹتے ہیں…
کیونکہ کہ ان ناموں سے کام کی نوعیت ،حالت اور کام کرنے والے کی حالت کا پتہ چلتا ہے… اورفلسفہ یہ ہے کہ
اسم ہوگا تو کام بهی ہوگا یعنی کام کا تصوراسم کے وجود سے ہے… یعنی زمین ہے تو گهوم رہی ہے نا تو گهومنا
اسم ہوگیا ،سورج ہے تو چمکتا ہے تو چمکنا اسم ہو گیا ،درخت ہیں تو اگتے ہیں تو اگنا اسم ہو گیا ،پهول ہیں
توکهلتے ہیں توکهلنا اسم ہو گیا… .اسی طرح رونا ،سونا ،جاگنا ،سوچنا ،دیکهنا ،بڑهنا ،کهانا ،پینا ،سوچنا ،بہنا ،قتل
کرنا ،پونچهنا ،جهاڑنا ،بهاگنا ،ملنا ،بولنا ،وغیره…
.
ان تمام اسماء کے وجود کے لئے کوئی عملی وجہ ہونا ضروری ہے… مثال کے طور پر آسانی پیدا کرو ،لڑکے
کی پیدائش ہوئی ،وه قتل ہو گیا ،اس کو کهانسی ہو رہی ہے ،اسکی موت واقع ہو گئی ،اس نے گهومنا بند کردیا،
تجسس نہ کرو…
اگر کسی بچے کو کہیں کہ طوطا پنجرے میں بند کردو… اور بهاگنا بند کردو… تو بچے کو پتہ ہوگا کہ بهاگنا اس
کا عمل ہے جسے روکنا ہے…
.
)۸فعل اسم مصدر کے مادّے سے بنتا ہے لیکن اسے اسم کے تحت رکهنے کے بجاۓ ایک الگ کلمہ بنایا گیا ہے
کیونکہ اس کی عالمات اسم سے مختلف ہیں… فعل کام کو کہتے ہیں… کام یا تو ماضی میں ہو چکا ہوتا ہے ،یا
حال میں ہو رہا ہوتا ہے یا مستقبل میں ہونے واال ہوتا ہے…
تمام افعال مثبت یا منفی ہوتے ہیں یعنی کام کے ہونے یا نہ ہونے کا پتا دیتا ہیں…
تمام افعال معروف یا مجہول ہوتے ہیں یعنی فاعل کی طرف اشاره کرتے ہیں یا مفعول کی طرف…
.
عربی میں فعل ماضی ہوتا ہے یا پهر مضارع… مضارع میں حال اور مستقبل دونوں ہوتے ہیں…
.
)٩کلمات میں اسم اور فعل معرب بهی ہو سکتے ہیں اور مبنی بهی…
معرب
اسم میں وه اسماء جن کے آخری حروف پر تینوں حرکات اور تنوین آتی ہو… اور اسی وجہ سے ایسے اسماء کو
منصرف کہتے ہیں…
اسم میں کچه اسماء ایسے بهی ہیں جن پر کسره (زیر) یا تنوین نہیں آتی… یعنی صرف فتحہ (زبر) یا (پیش) آتا
ہے… انہیں غیر منصرف کہتے ہیں…
ع َم َر یم – ا َ ْح َم ُد ا َ ْح َم َد – ُ
ع َم ُر ُ اہ ْر
ب ِ
َ ِ ُ َ ِ َا م یاہ ْر
ب ِ ا – َب
َ نیْ زَ َبُ نیْ زَ – َ ة ح
َ ْ
ل َ
ط ُ ة طْ َ
ح ل عثْ َمانَ – ِع ْم َرا ُن ِع ْم َرانَ – َ عثْ َما ُن ُ ُ
ک– َّ
ک بَعَلبَ َ َّ
ث تین تین – بَعَلبَ َ ُ
ث ث َال َ ُ
س ْک َرانَ – ث َال ُ س ْک َرا ُن َ َ
.
مبنی
کلمہ میں وه کلمات جن کے آخری حرف کی حرکت کبهی تبدیل نہیں ہوتی انهیں مبنی کہتے ہیں…
.
حرف تمام کے تمام مبنی ہوتے ہیں سواۓ اسماۓ ظروف (ظرف زمان اور ظرف مکان) اور اسم کنایہ کے…
.
مونث اور نون تاکید مبنی ہوتے ہیں… َ جمع نون میں مضارع فعل معروف، حاضر امر فعل ماضی، فعل میں فعل
.
اسم می ں اسم غیر متمکن مبنی ہوتے ہیں… اسم غیر متمکن میں اسم ضمیر ،اسم موصول ،اسم اشاره اور اسم صوت
مبنی ہوتے ہیں… اسماۓ افعال بهی مبنی ہوتے ہیں…مرکب میں مرکب بنائی مبنی ہوتے ہیں…
ُمك ََّر ْر – – twiceکسی لفظ میں کوئی حرف دو بار استعمال ہونا مکرر کہالتا ہے…
.
مونث غائب کو ظاہر کرنے کے لئے فعل کے آخر ِف ِاالثنَیْن – تثنیہ کا الف کہالتا ہے اور ماضی میں دو مذکریا َ ْ اَل ُ
میں لگایا جاتا ہے…
.
مونث غائب کے لئے لگایا جاتا ہے… َ جمع میں آخر کے ماضی فعل (ن) یہ – ة
ِ سو
َ ّ ن
ِ ال نُ و نُ
.
ع ِة – یہ واؤ فعل ماضی کے آخر میں جمع مذکر غائب کے لئے لگایا جاتا ہے… َواؤُال َج َما َ
.
الفاظ
.
سا ٌن tongueکہتے لغة – languageلغت عربی میں زبان کو کہتے ہیں… وه نہیں جو منہ میں ہوتی ہے ،اسے ِل َ
ہیں… لغت مطلب کہ بولی جانے والی زبان…
.
لفظ – – wordجمع ہے الفاظ … مختلف حروف جوڑنے سے مختلف الفاظ بنتے ہیں…
لفظ نام nameبهی ہو سکتے ہیں… محمد ،ابراہیم ،کعبہ ،ارض ،کتاب ،قلم ،قاضی ،عراق ،فلسطین ،نمل ،نحل،
رمان…
لفظ کام action/workبهی ہو سکتے ہیں… پڑهنا ،لکهنا ،دیکهنا ،بتانا ،بهاگنا ،جاگنا ،لینا ،دینا
لفظ حرف particleبهی ہو سکتے ہیں… میں ،پر ،تب ،جب ،شاید ،نہیں ،بلکہ ،لیکن ،اور ،یا ،تو
.
مہمل – – meaninglessکسی بهی بے معنی لفظ کو مہمل کہتے ہیں… جیسے اردو میں سودا سلف ،سچ مچ،
ٹهیک ٹهاک ،جهوٹ موٹ ،کوڑا کرکٹ وغیره… ان میں خط کشیده الفاظ مہمل ہیں…
.
موضوع – – meaningfulکوئی بهی با معنی لفظ موضوع کہالتا ہے… سودا ،سچ ،جهوٹ ،کوڑا ،گهر ،چلو،
کہاں
.
کلمہ – – meaningful wordجمع ہے کلمات … کسی بهی با معنی لفظ کو کلمہ کہتے ہیں… کلمہ کو انکی
عالمات اور معنی کی وجہ سے تین بنیادی اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے… یعنی اسم ،فعل ،حرف…
.
مفرد – – singleایک اکیال لفظ جو کہ با معنی بهی ہو مفرد یا کلمہ کہالتا ہے… جیسے اسم ،فعل اور حرف…
.
مرکب – – compoundدو یا دو سے زیاده با معنی الفاظ کو جوڑیں تو مرکب بنتا ہے… ذہین بچہ ،باره بجے،
محرم کے ساته ،با پرده خاتون ،وه آیا ،میں نے آم کهایا …
.
ناقص – – incompleteالفاظ کا وه مرکب جو مکمل خبر یا خیال نہ دے وه ناقص کہالتا ہے… ذہین بچہ ،باره
بجے ،محرم کے ساته ،با پرده خاتون…
.
جملہ – – sentenceدو یا دو سے زیاده الفاظ کا ایسا مجموعہ جس سے کوئی با معنی خبر ملے یا طلب معلوم ہو
َب اَح َمداِلَى ال َمس ِْجدِ ،احمد
یا مثبت یا منفی اظہار خیال ہو… اسے مرکب مفید یا جملہ کہتے ہیں… جیسے کہ ذَه َ
الصلَ َواتِ؟ ،کیا تم پابندی سے نمازیں پڑهتے ہو؟…
مسجد گیا… هَل تُقِی ُم ِ ّ
سوال نمبر 5۔ عربی زبان میں مترادفات اور اضداد پر مکمل نوٹ لکھیں؟
اردوامہریوقیمزابنےہ۔ہیراےطبیکزابنیھبےہاورامہرےآنیئےکاطمقبایسوکآدنئہامہریرساکریدرتفیزابنیھبوہانےہ۔آجےنتجکلم
رتیقیکراہرپاگزمنںیہ،انیکرتیقانیکوقیمزابنیہیکرموہنتنمےہویکںہکوقیمزابنیہیسککلمیکیتہجکی،السیتماورایسیسواعمیشااکحتسم
یکاضنموہیتےہ۔اقدئامظعدمحمیلعؒانجحاینپریصبتاوررفاتسیکانبرپاسابتوکایھچرطحےتھجمسےھت۔ایسےیلاوھنںےندووٹکاافلظںیم
اردوےکقحںیماانپہلصیفاصدررفامدایاھت۔اقدئتلمایلتقیلعاخںےنیھبواحضاافلظںیماہکاھت’’:اصفاوردیسیھابتہیےہہکاردووبںیلےگاور
اردوںیھکلےگ۔اردوںیماےنپوچبںوکمیلعتدںیےگاوراینپزابنوکوساےئاردوےکاورھچکںیہنںیہکےگ۔‘‘ضعبولوگںاکایخلےہہکاردوزابناک
دانماانتوعیسںیہنہکاٰیلعمیلعتابوصخلصاسیسنئوینفمیلعتاسزابنںیمدیاجےکسنکیلہیضحماکیذعرگنلےہ۔اپاتسکنےننبےستہبےلہپاجہعم
امثعہیندیحرآابددنکںیمامتمولعمیکمیلعتاردوںیمدیاجیتیھت۔بجاسوتقااسینکمماھتوتآجویکںںیہن۔وہولگوجاردویکگنتداامینیکابت
رکےتںیہ،درتقیقحاسحسرتمکیاوروخدرفیبیںیمالتبمںیہ۔
:العہماابقلہہکےکچںیہہک
دنخہزنےہۂچنغدللگِریشازرپ
اوراغبلےنوتاسےسیھبتہبےلہپاہکاھت۔
وجہیےہکہکرہتخیویکہکنوہرکشافریس
گفن اۂاغبلاکیابرڑپھےکاےسانسہکویں
اغبلےکدنمرہجابالرعشںیمابمہغلےہہنتعلیہکلبہیاکیتقیقحےہےسجاتمرخنیےنمیلستایکےہ۔اسےلسلسںیمالعہماابقلےکاکیرعشاکوحاہل
اورپدایایگاوروخاہجااطلفنیسحاحیلاسیجمیظعاقنداغبلوکرکشرعیفورخفاطبلاتہکےہ۔احیلزمدیایکےتہکںیہذراالمہظحرفامےیئ۔
دقیسواصبئواریسویلک
ولگوجاچںیہانوکرہھٹاںیئ
مہےنبساکالکمداھکیےہ
ےہادبرشطہنمہنولھکاںیئ
اغبلہتکنداںےسایکتبسن
اخکوکآامسںےسایکتبسن
اغبلےکالکمیکوخویبںوکدھکیرکیہالعہماابقلوکانہکڑپا:
قطنوکوسانزںیہریتےبلااجعزرپ
وحمریحتےہرثایرتعفرپوازرپ
افریسےکاسھتاردوےکومازےنیکابتضحمرسراہیھتورہنافریسےساردواکومازہنرکانامہراوصقمدںیہن۔ںیمہوترعیباوراخصرکارگنزییزابن
ےسومازہنرکانےہویکہکناعموطررپولگانزابونںیکوتعسےکرتعمفںیہ۔وکیئاتہکےہہکرعیبںیماوٹنےکےیلاےنتوساافلظںیہای
ارگنزییںیمےتکےکےیلاےنتوساافلظںیہ۔ہیہہکرکوہاردویکےباضبیتعاظرہرکاناچےتہںیہ۔اولوتانرضحاتیکاسابتںیموجابمہغلےہوہ
لش
ارہظنما مسےہ۔دومہیہکارگوااتعقانزابونںںیماجونروںےکےیلاےنتاافلظںیہوتہیوکنیسایسیابتےہسجرپرخفایکاجےکس۔دانھکیہیےہ
ہکااسنونںےکابرےںیمانزابونںاکدانماردوےکاقمےلبںیمانتکوعیسےہ۔مہذلیںیماسیکدنچاثمںیلشیپرکےتںیہ۔
ااسنینرےتش:رعیبزابنںیمدادااورانانےکےیلدحیلعہدحیلعہاافلظںیہن۔دوونںوک’’دج‘‘ےتہکںیہ۔رھپدادایکواضتحرکےنےکےیلاسےکآےگ’’
نملبقاہیب‘‘اورانانےکےیل’’نملبقاہم‘‘ہہکرکاانپبلطمواحضرکےتںیہ۔ایسرطحدادیاورانیندوونںوکرعیبزابنںیم’’دجہ‘‘ےتہکںیہ۔اخول
،وھپاھپ،یچچاوراممینےکےیلرعیبزابنںیموکیئظفلںیہن۔ایسرطحاسےل،ونہبیئ،دنن،اھبوج،ھٹیج،دویر،اھٹجین،دویراین،دننویئوریغہےکےیل
وکیئظفلںیہن،اھبےجن،ےجیتھبےکےیلوکیئظفلںیہن۔اسڑوھ(مہزفل)ےکےیلوکیئظفلںیہن۔دمسیھاوردمسنھےکےیلوکیئظفلںیہن۔
ےتہکںیہ۔دادیاورانینےکےیلدحیلعہ Grand Fatherابارگنزییزابنوکےیجیل۔اسںیمیھبدادااورانانےکےیلدحیلعہاافلظںیہن،دوونںوک
ےتہکںیہ۔اچچ،امومں Aunt ،ےتہکںیہ۔اخہل،وھپیھپ،یچچاوراممینےکےیلدحیلعہاافلظںیہن،بسوک Grand Motherاافلظںیہن،دوونںوک
ےتہکںیہ۔العیت،اایخیفاورراضیعاھبیئونہبںےکےیلوکیئظفلںیہن۔ایسرطحدرگیروتشں،وجاورپایبنوہےئ،ےک Uncleاخولاوروھپاھپبسوک
ےیلیھبارگنزییزابنںیمدحیلعہدحیلعہاافلظںیہن۔بجہکاردوںیمانامتمروتشںےکےیلدحیلعہدحیلعہاافلظںیہ۔رھپسکزابناکدانمزایدہوعیس
وہا۔
:العہمیلبشامعنینےتھکلںیہ
رعیبزابناہنتیوعیسےہ۔ابووجداسےکنجزیچوںوکدمتناوراابسباعمرشتےسقلعتےہ،انےکےیلاخصرعیبزابنںیماافلظںیہن ’’
ےتلمہکلباریانایرومےساعتسمرآےئںیہ۔ہکسےکےیلاکیظفلیھبوموجدںیہن۔درمہاوردانیردوونںریغزابنےکاافلظںیہ۔درمہ،ویانینظفل
درمخےہاورارگنزییںیمڈراموہایگےہ۔رچاغومعمیلزیچےہاتمہاسےکےیلرعیبںیموکیئظفلہناھت۔رچاغوکےلرکرساجرکایل۔رھپاکی
ونصمیعظفلانبایابصمح،ینعیاکیآہلسجےسحبصانبیلاجیتےہ۔وکزہےکےیلوکیئظفلںیہن۔وکزہوکوکزرکایلےہ۔ولےٹوکاربقیےتہکںیہوجآبرزی
اکرعمبےہ۔تشتافریسظفلاھتاسوکرعیبںیمتشطرکایلےہ۔ایپہلوکاکسےتہکںیہ۔ہیویہاکہسافریسظفلےہ۔رکہتوکرعیبںیمرققطےتہکںیہ،
ہییھبافریسےہ۔اپاجئہموکرسوالےتہکںیہوجولشاریکڑگبیوہیئوصرتےہ۔بجایسیوھچیٹوھچیٹزیچوںےکےیلظفلہنےھتوتدمتنےکڑبے
ڑبےاسامنےکےیلاہکںےسظفلآےت۔‘‘(ریستایبنلؐ۔دلجاول۔ہحفص)۱۱۲
رحوفیجہتیکرثکتدعتادںیمیھبہنرعیبزابناردواکاقمہلبرکیتےہاورہنارگنزییزابن۔رعیبزابنںیمپ،ٹ،چ،ڈ،ڑ،ژاورغیکآوازںیادا
رکےنےکےیلوکیئرحفںیہن۔ایسرطحھب،ھت،ھپ،ھٹ،ھج،ھچ،دھ،ھک،ھگےکےیلیھبرعیبزابنںیموکیئرحفںیہنےہ۔ارگنزییزابنںیم
(یٹ)ےہ۔خ،غاورقیکآوازوںےکےیلارگنزیی Tتیکآوازےکےیلوکیئرحفںیہن۔تاورٹدوونںیکآوازےکےیلرصفاکیرحف
، THدےکےیل CHںیموکیئرحفےہیہںیہن۔چ،داورشےکےیلوکیئرحفںیہنہکلبدورحوفںوکالمرکاناکظفلتاداایکاجاتےہ۔چےکےیل
۔
اسزابنےکالعوہاردوزابنںیمااسیوتےہہکاکییسیجآوازوںےکےیلدعتمدرحوفںیہً،الثمذ،ز،ض،ظاورث،ساورص۔نکیلااسیںیہنےہ
ہکاکییہرحفیکآوازفلتخماافلظںیمفلتخموہاہتبلارگنزییںیمااسیےہ؛ًالثم
ںیم’’ش‘‘یک Chaufeurاور Chef ،Chuteںیمکیکےہاور Chorusںیم’’چ‘‘یکےہ۔ Chooseاور Charmیکآواز (۱) Ch
ےہ۔
ںیم’’ج‘‘یکےہ۔ graduateاور educationںیم’’ڈ‘‘یکےہبجہک dearیکآواز (۲) D
وریغہںیم’’ج‘‘یکےہ۔ gemںیم’’گ‘‘یکےہبجہک geyserاور get ،gearیکآواز (۳) G
ںیمچیکےہ۔ natureںیمٹیکےہاور teaیکآواز (۴) T
ںیم’’ھت‘‘یکےہ۔ thankںیم’’دھ‘‘یکےہاور thenیکآواز (۵) Th
روزرمہ:ابذراروزرمہیکابتتیچوکےیجیل۔یسکوکاخمبطرکےنےکےیلاردوںیمفلتخمدروجںےکےیلفلتخماافلظںیہ۔ًالثموت،متاورآپ۔اس
بجہکرعیبںیمرصفاکییہظفل’اتن‘ےہ۔ایسرطحیسکوکالبےنےکےیلاردو youاور thouےکاقمےلبںیمارگنزییںیمرصفدوظفلںیہ
ےہ comeںیمفلتخماافلظںیہ؛ےسیجآ،آؤ،آےیئ،رشتفیالےیئ،بجہکرعیبزابنںیمرصفاکیظفلےہ’اعتل‘اورارگنزییںیمیھباکیظفل
دوعیسکربےترپ؟
۔رھپاردوےکاقمےلبںیمرعیباورارگنزیییکوتعساک ٰ
ایھبھچکدنےلہپںیماکیومضمناکاردوےسارگنزییںیمرتہمجرکراہاھتوتھجمرپہیریحتازیگنااشکنفوہاہکارگنزییزابنںیموکیئااسیظفلںیہنوج
’’رشموایح‘‘اکوہفممیلکوطررپادارکےکس۔ایسرطح’’اھجمسےن‘‘ےکےیلارگنزییاکوکیئظفلریمےملعںیمںیہن۔
:العہمدیساوبانسحلدنویےتھکلںیہ
دوعیایک۔اسرپاملسمنےناہکارگنزییزابن ’’
اکیرگوجیٹیاملسمنیکیسکارگنزیےسثحبوہیئگ۔ارگنزیےناینپزابنیکوتعساورہمہریگیاک ٰ
ےسہیوہفمماداوہاتےہ۔املسمنےناہکرہزگںیہن۔ہیظفل ) (holyںیمظفلاپکےکےیلوکیئظفلںیہنےہ۔ارگنزیےنہکاگلویکںںیہن۔ظفلوہیل
شیپایک۔املسمنےناہکہییھبحیحصںیہن۔نیلک ) (Cleanدقمسیکرتامجینرکاتےہ۔ظفلاطرہےکینعمںیہنداتی۔رھپارگنزیےناسیکہگجنیلک
اصفےکینعمںیمآاتےہاطرہےکینعمںیمںیہن۔وہاتکسےہاکیزیچاصفوہرگماطرہہنوہےسیجاناپکاپینےسدوھایوہاڑپکا،اورنکممےہوکیئزیچ
اصفہنوہرگماپکوہےسیجرگدآولدالیمڑپکا۔وتنجوقومںےکاہیںہیظفلیہںیہنوہاپکاوراسےکاباقملبسجناکوصتریھبںیہنرکےتکس۔‘‘(
اابخراردو۔اتسگ۲۰۰۷ء)
اردوزابنےکدانمیکیگنتاکوکشہاسےیلیھبدرتسںیہنہکاردوزابنںیمدورسیزابونںےکاافلظوکاےنپادنرومسےنیلیکےبانپہالصتیحوموجد
ےہ۔رعیب،افریس،دنہی،رتیک،ارگنزیی،رکسنستوریغہےکےبامشراافلظوکاردوےناسوخیبےساانپایےہہکوہابلکلایبنجںیہنےتگل۔وہزابنوج
:دورسیزابونںےکاافلظاےنپادنرومسےنیکاسدقرالصتیحریتھکوہاساکدانمگنتےسیکوہاتکسےہ؟اشناقحلیقحےتھکلںیہ
اردوزابناکیعمجمالبحورےہسجےکاافلظوااسبیلیکرفاواینےسمکیہزابںیناقمہلبرکیتکسںیہ۔دورسیوگانوگںوہسوتلںےکاسھتاسںیم ’’
رعیب،افریس،ارگنزییرہزابنےس ) (phonetic rangeنیتڑبیوصخایصتںیہنجاکذرکاہیںےبلحمہنوہاگ۔اولہیہکاسیکوصایتت
ڑبھرکاورزایدہاجعمںیہ۔انچہچنہیارثکدورسیزابونںےکاافلظوکوجںاکوتںاانپیتکسےہ۔رعتبی،رفتسییکرطحاتردیدنچاںرضوریںیہن
وہیت۔۔۔دورسےاسںیمےئندصمرڈاھےنلیکڑبیالصتیحوموجدےہوجرعیب،افریساورارگنزییںیمںیہن۔انزابونںےکامدےاوراصمدر
ےگلدنبےھںیہاورانےکینعمرہباحلدحمود۔۔۔۔رسیتےہیہکاسںیماسوقبںالوقحںیکدعتاداغًابلرہزابنےسڑبھرکےہویکہکناسےنیئک
اشہتسئزابونںےکااسبیلوکاانپایلےہ۔ارگنزییںیمےنگےنچاسےقباورالےقحلمعتسمںیہوجاسےنویانیناورالینیطےسےیلںیہ۔ربالخفاسےک
اردوںیمانیکیتنگآاسنںیہنےہ۔ہیوموضعاکیدحیلعہاتفیلاکاتحمجےہ۔۔۔اسیکوچیھتوصختیصاسیکرتبیکوحنیےہوجاکیآغش
اشکدہیکتیثیحریتھکےہاوررہریبوینظفلوکآاسینےسامسیتیلےہ۔۔۔‘‘(دقنواگنرشًاصخلماحفصت۱۳۷۔)۱۳۸۔
دورسیزابونںےکاافلظوکاےنپادنرومسانیلاکیتہبڑبیوخیبےہاورزدنہزابنیکاچہپنےہ۔وخدارگنزییزابنںیمویانیناورالینیطزابونںےکےب
امشراافلظوموجدںیہ۔یبطاوراسیسنئاالطصاحتزایدہرتایہنزابونںےکاافلظےسانبیئیئگںیہ۔وخداردوزابنےکےبامشراافلظارگنزییںیملمعتسم
یکڈرنشکیزہارےحفصیکاتکبےہاوراسںیموہاافلظدرجںیہوجارگنزییزابنںیمدوسری )(Hobson & Jobsonںیہ۔وہبووجب
زابونںےسےیلیگںیہ۔
ارثکرساکریویجناقمامترپاکیومعیمہلمجاھکلوہاتےہ'ریغبااجزتداہلخعنمےہ'۔اپچناافلظرپلمتشماسےلمجںیمطقف'ےہ'اردواکظفلےہاورابیق
امتماافلظرعیبااللصںیہ۔رگماناافلظےکےنھکل،ڑپےنھ،وبےنلاورےنھجمسںیمیھبکانھجلںیہنوہیت۔
اردوںیمرموجرعیباافلظیکونتیعاچررطحیکےہ۔اولہیہکرعیباافلظاےنپالصظفلتاورینعمےکاسھتربےتاجےتںیہ،اسیجہکالسم،اذان،
لفحم،آداب،ایسرہ،رکیساورکلفوریغہ۔
دورسیمسقرعیبےکاناافلظیکےہ،وجاےنپالصظفلتےسھچکفلتخمرگمدرتسینعمںیماامعتسلوہےتںیہ۔اردوںیماناافلظیکدعتادبسےس
زایدہےہ۔اناافلظاکاےنپظفلتےکاطمقباداہنوہانکساکیرطفیارمےہ۔وہہیےہہکابدنشاگناپکودنہےکےیلاخصلرعیبآوازوںاسیجہک
'ث،ح،ص،ض،ط،ظ،عاورق'اکادارکاناعموطررپلکشموہاتےہ،ویںہیآوازںیاےنپرقبیارخملجآوازوںےسدبلاجیتںیہ۔
یہیوہجےہہکاردوںیم'ثاورص'اکظفلت'س''،ح'اکظفلت'ہ/ھ''،ذ،ضاورظ'اکظفلت'ز''،ع'اکظفلت'افل'اور'ق'اکظفلت'ک'ایکاجاتےہ۔ویںےنھکل
واال'االطق'اتھکلاور'االتک'ڑپاتھےہ۔
ربلیبسذترکہرعضےہہکرعیبرحف'ض'اکظفلترعیبزابناکلکشمرتنیظفلتےہ۔ریغرعباساکظفلتلکشمیہےسادارکےتںیہ،اوراساکی
رحف'ض'یکاینبدرپرعیبزابنوک’ۃغلالھااضلد'ینعیاضدواولںیکزابناہکاجاتےہ۔رسیتیمسقاناافلظیکےہوجاردوںیماےنپالصینعمےسرسکی
اضتمدینعمںیمراجئںیہً،الثمرعیبںیم'رایش'روشتدےنیواےلوکےتہکںیہاوراردوںیم'رایش'روشتوخروکاہکاجاتےہ۔اےسییہظفل'مُغوی'ےہوج
اردوںیماغاوہےنواےلےکےیلاامعتسلوہاتےہ،بجہکرعیبںیم'مُغوی'راےتسےساکہبےناوراکٹھبےنواےلوکےتہکںیہ،بجہکاغاوہےن
واےلوکمیمےکزربےکاسھت'مَغوی'اہکاجاتےہ۔واحضرےہہکاردوںیماےنپاضتمدینعمےکاسھتربےتاجےنواےلرعیباافلظیکدعتادتہبرصتخم
ےہ۔
اردوںیمراجئرعیباافلظیکوچیھتمسقاناافلظرپلمتشمےہ،وجوصرًاترعیبںیہرگمانےکینعماینپالصےسفلتخمںیہ،ایرعیبینعمےسانیکمہ
آیگنہوایبجیسےہ۔ذلیںیماےسیدنچاافلظوطبرومنہندرجںیہ:
اردوینعم رعیبینعم ظفل
ااچکن/ریغارادیوطررپ اعمدہہ اافتہیق
اذن/راض یٹھچ/لیطعت ااجزت
اامتجع/نٹیم اھٹبان االجس
دمریاکاخصومضمن ااظتنیم ادارہی
اصمرف/الگ ارخااجت زنیمیکدیپاوار/ہلغ
ررفیڈنم/وشمرہانیل اوصتسابیسکابتوکدرتسانھجمس
رعض/زگارش اہسراانیل/انپہانیل ااجتل
ردرکان/الطبن ولاٹان رتددی
اامتجع زندکیرکان رقتبی
اھکاناھکان یسکزیچاکانیل انتول
لیصفتویسفت ریچاھپڑ رشتحی
رپھک/ااحتمن ااعنم اجزئہ
ڑبییتشک/وہایئاہجز نیشم/آہل اہجز
رواج/وطررطقی اشنن/شقن رمس
اہیمل/احدث ومعق اسہحن
اعموہےنواال/ےنلیھپواال اھچانپ/ااہتشردانی اشعئ
رشموب انیپ/اکیرمہبتیپانیل رشتب
رویٹرفوتخرکےنواال شیعدنسپ/دبنلچ ایعش
سلفم/اندار اوناھک/ایبنج رغبی
اناثمولںےسواحضوہاجاتےہہکرکسنستےکاسےچنںیمڈیلھاردوزابنےکریمخںیمرعیبزابنوموجدےہ،زابنوایبنرپرعیبےکارثےنضعب
ولوگںوکاساغمےطلںیمڈالدایہکاردواالسماوراملسمونںیکزابنےہ،رگموجتقیقحےہاےسڈارٹکوگیپدنچانرگنےناناافلظںیمایبنرکدای
ےہ’:زابناکذمبہںیہنوہات،اہتبلزابناکامسجوہاتےہ،اوردنہواتسینامسجاردواکامسجےہ۔‘
رعیباکاکیااجعزہییھبےہہکاسںیماکیظفلیئکینعمںیماامعتسلوہاتےہاورینعمیکہیوتعسدویسںافممیہاکااحہطرکیتےہ،وجرعیباکذوق
رےتھکںیہوہایسقابسقوکدےتھکییہظفلںیموپدیشہینعموکاپےتلںیہ۔ًالثمظفل'نیع'وکدںیھکی،ہیدودرنجےسزایدہینعمںیماامعتسلوہاتےہ۔ہیینعم
درجذلیںیہ:
وسان،دقن،ابرش،آھکن،ونکںیاکداہہن،زینہ،وفارہ،ہلبقاکداانہولہپ،رتازوےکولپںاکرباربہنوہان،سفنےش،انٹھُگ،اجوسس،ارب،رظنانگل،مشچآب،زیکشمہاک
داہہن،داد(دلجیامیبری)،بختنمزیچ،اصبحاخہن،شیپرظنامل،اکیرپدنہاکانم،وکاہن،امومں،وریاہن،لت،رغور،اکیمسقیکیبملاچدر،ڈنیمک،
یخس،اہپڑی،اہنت،زاوناکاکیہصح،صخشاوروکڑےیکنکش۔
رعببجاےنپاقمبریغرعبوک'ایمجع'ینعیوگاگنےتہکںیہ،وتاساکبلطمہیںیہنوہاتہکوہوبلںیہناتکسایہیہکریغرعبانھکلڑپانھںیہناجےتن،
ہکلبہی'وگاگن'انہکریغرعیبزابونںیکگنتداینمیکرطفااشرہےہ۔
ًالثماحتلوخفےکااہظرےکےیلریغرعیبزابونںںیمرتمادافتیکدعتاددواچراافلظےسزایدہںیہنےہ،بجہکرعیبںیم'ڈر'ےکےیلاچرزہار
اافلظوموجدںیہ۔ینعیظفلاکاامعتسلاتبداتیےہہکوبےنلواےلوکسکابتاکدڑھاکےہ،ایاُےسسکزیچاکوخفالقحےہ۔
کاتاورااقلابترپلمتشمںیہ۔ریشوں
ایسرطحرعیبزابنںیمریشےکےیلاپچنوساافلظآےئںیہ۔امسذاتےکالعوہہیانمریشوںیکافصتّ ،
ےکانانومںںیمادس،اُدیس،دیحر،ابعس،مغیضورضاغموتوہانمںیہوجاردوںیمراہاپےئگںیہ،ذلیںیممہریشےکڑکنیسوںانومںںیمےسطقفدنچانم
وطبرومنہنشیپرکےتںیہ:
م
هِسَ ،ه ْی َصاارَ ،أوُبَرِفاس،أَتْغَثَ ،أسْحَررُ َ ، م ِْب م ُ ْس َنلْح
عس،رُعْ َوة،عُف ْ ُرروسُُ ،ح ِابَ ،خ ِاب، سر ِّي َ ُ ،ا
شعَّ َ َ ،ر َس َ ْ َ ،د ِم،مُ ْص َطاادَ ،هسْ ُ ،هررِع َ ،ر
هْثَمَة ْ ِ ،د
لَه خ َْیع
خّانَ ،د ْمَس،ر ْ َِئالَّ ،رزام۔ ْزَخرج،رِس َْخانَّ َ ،شامَة،رَش ِْبَ ،مَ َ ، َ
ربلیبسذترکہرعضےہہکریشےکانومںیکاہبرہیاتبےنےکےیلاکیفےہہکیھبکزجریۃارعلبںیمریشواکشریکرثکتیھت،ںیہنجدنبوقیکااجید
ےندعمویمےسدواچررکدای۔