Professional Documents
Culture Documents
سوشل میڈیاکی شرعی مضرتیں
سوشل میڈیاکی شرعی مضرتیں
اس!!المی اورنب!!وی! تعلیم!!ات میں یہ بھی ہے ظلم ک!!اروک تھ!!ام کیاج!!ائے اورمظل!!وم! کی نص!!رت
وحمایت کی جائے۔نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے نبوت ملنے سے پہلے بیس سال کی عمرمیں
عبدہللا بن جدعان کےگھرپر حل!!ف الفض!!ول میں ش!!رکت کی جس میں یہ حل!!ف لیاگیاتھ!!اکہ ہللا کی
قسم ہم مظلوم! کی مددکریں گے ۔آپ علیہ الس!!الم نب!!وت مل!!نے کی بع!!دبھی فرم!!اتے تھے":کہ میں
حلف الفضول کے بدلے سرخ اونٹ لینابھی پسند نہیں کرت!!ا ،اوراگ!!راب! بھی مجھے ک!!وئی ایس!!ے
9
معاہدے کی طرف بالیاجائےتومیں ضرورحاضرہوں گا"۔
10
ایک حدیث مبارکہ میں آپ علیہ السالم فرماتےہیں ":أنصر أخاك ظاملا أو مظلوما"۔
اپنے بھائی کی مددکرو چاہے ظالم ہویامظلوم۔مظل!!وم کی م!!دد ک!!امعنی توواض!ح! ہے اورظ!!الم! کی
11
مددسے مراد اس کوظلم! سے روکناہے۔
سوش!!ل می!!ڈیا پ!!ر بھی ای!!ک مس!!لمان دوس!!رے مس!!لمان کی مددکرس!!کتاہے اورظ!!الم! ک!!وظلم س!!ے
روک!!نے اورمظل!!وم کی م!!ددکرنے میں حص!!ہ لے س!!کتاہے،بلکہ ہم دیکھ!!تے ہیں کہ بہت س!!ارے
واقعات ایسے بھی پیش آئے کہ سوشل میڈیاکے ذریعے مظلومین کی آہ وپکارحکام! وقت نے س!!ن
لی اوران کی زخموں پر مرہم پٹی رکھ!!نے ک!!اذریعہ یہی سوش!!ل می!!ڈیابن گی!!ا۔آج ک!!ل ت!!ویہی ای!!ک
زنج!!!یرہے جس ک!!!وحرکت دیک!!!ر حک!!!ام وقت ک!!!و ظلم وزی!!!ادتی کے ازالے اورم!!!ددکے ل!!!ئے
پکاراجاسکتاہے۔ویسے بھی ایک دوسرے کی مدد میں سوشل میڈیاکاکردارکسی سے مخفی نہیں۔
4۔ایک دوسرے کی خیرخواہی اوردرد دکھ میں شریک ہونا:
رسول اکرم صلی ہللا علیہ وسلم نے مسلمانوں کوجسد واحدکی! مانندقراردے کرفرمایا" !:مثل املؤمنني
12
يف توادهم ،وترامحهم ،وتعاطفهم مثل اجلسد إذا اشتكى منه عضو تداعى له سائر اجلسد بالسهر واحلمى"۔
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا مومن بندوں کی مث!!ال ان کی آپس میں محبت اور اتح!!اد
اور شفقت میں جسم کی طرح ہے کہ جب جسم کے اعضاء میں سے کسی عضو کو کوئی تکلیف
ہوتی ہے تو اس کے سارے جسم کو نیند نہیں آئے اور بخار چ!!ڑھ ج!!انے میں اس ک!!ا ش!!ریک ہ!!و
جاتا ہے۔ قال رسول اهلل صلى اهلل عليه وسلم":املسلمون كرجل واحد ،إن اشتكى عينه ،اشتكى كله ،وإن اشتكى،
13
رأسه اشتكى كله" ۔
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان بندے ایک آدمی کی طرح ہیں اگر اس کی آنکھ
دکھتی ہے تو اس کا سارا جسم دکھنے لگ جاتا ہے اور اگر اس کے سرمیں تکلیف ہ!!وتی ہے ت!!و
ت مس!!لمہ کے درددکھ اس کے سارے جسم کو تکلیف ہوتی ہے۔ ای!!ک مس!!لمان کےل!!ئے پ!!وری! ام ِ
میں شریک ہونے میںسوشل میڈیا بڑامؤثر اورجاندار کردارکرسکتاہے! اورکررہاہے۔!
5۔صلہ رحمی کرنا اوررشتہ داریاں نبھانا:
اسالم میں صلہ رحمی اوررشتہ داریاں نبھانے پرزوردیاگیاہے۔ قرب وجوارمیں! تو ایک مسلمان
اس حکم پرباآسانی عمل کرکے خوب نیکیاں کماسکتاہے ،لیکن جورشتہ! داردورہویابیرون ملک
ہوتوان کے ساتھ رابطہ! کرنے اوران کی عیادت وخبرگیری کےلئے سوشل میڈیاایک آسان
اورسہل ترین ذریعہ ہے۔رسول اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کافرمان ہے ":عن أ يب هريرة قال :قال رسول
اهلل صلى اهلل عليه وسلم" :من عاد مريضا أ و زار أ خا له يف اهلل ناداه مناد أ ن طبت وطاب ممشاك وتبو أ ت من اجلنة
14
منزال"۔
کہ جوشخص کسی مریض کی عیادت کرے یاکسی دینی بھائی سے مالقات کرے توایک اعالن
ئ
ےٹھہرنے کی کرنے واال بالئے گاکہ خوش رہو اورتمہاراچلنامبارک ہو۔تم نے جنت میں اپنے ل
4|Page
15
جگہ بنالی۔ ایک موقع پرآپ علیہ السالم نے فرمایا "!:إن من املعروف أن تلقى أخاك بوجه طلق"۔
نیکیوں میں سے یہ بھی ہے کہ تم اپنے بھائی کو خندہ پیشانی سے ملو۔
6۔حصول علم کاذریعہ:
زمانہ قدیم میں علم کے حصول کے ذرائع بہت کم اورمحدودتھے۔اس زمانے میں یہ ذرائ!!ع ب!!ڑھ
گئے ہیں اورانٹرنیٹ! اورسوشل! میڈیا توسب سے قریب ترین ذریعہ بن چکاہے ۔آدمی میں گھرمیں
بیٹھے اوربسترمیں لیٹے ہوئے بھی اس کے ذریعہ مشکل مسائل کاعلم آس!!انی کے س!!اتھ حاص!!ل
کرسکتاہے۔تحقیق! کے دنیامیں بڑے بڑے عبق!!ری شخص!!یات س!!ے اس!تفادہ کرس!!کتاہے اوران ک!!و
اپنے تحقیقات سے اگاہ کرسکتاہے۔سوشل! میڈیا پر مختلف مذہبی طبقات سے تعل!!ق رکھ!!نے والے
افرادکے گروپ بنے ہوئے ہیں جوتفس!!یری،ح!!دیثی! اورفقہی مس!!ائل کے عالوہ دیگرعل!!وم! وفن!!ون
کے مشکل وپیچیدہ مسائل کاتشفی بخش ح!!ل گھ!!رمیں بیٹھے بیٹھے ف!!راہم! ک!!رتےہیں۔اس!!ی ط!!رح
مدلل اندازمیں ایک دوس!!رے کے آراء س!!ے ب!!اخبرہونے کی وجہ س!!ے م!!ذہبی من!!افرت میں کمی
واقع ہوکرمذہبی ہم آہنگی کی سوچ کوفروغ! م!!ل رہی ہے۔موج!!ودہ زم!!انے میں ط!!رفۃ! بن عب!!دکے
میڈیاہے: اس شعرکاصحیح مصداق! سوشل ٰ
16
"ستبدي لك األيام ما كنت جاهال ... ،ويأتيك باألخبار من مل تزود"
7۔اچھےدوست بنانا:
لف!!!ظ انس!!!ان انس س!!!ے م!!!أخوذہے اورانس!!!ان ک!!!وانس ومحبت ک!!!رنے کی وجہ س!!!ے انس!!!ان
کہاگیاہے ،لہذا ہرش!!خص چاہت!!اہے کہ م!!یرے دوس!!ت زی!!ادہ ہواورض!!رورت کی وقت م!!یرے ک!!ام
آئے،سوش!!!ل می!!!ڈیاپرہرایک آدمی کے ہ!!!زاروں دوس!!!ت ہ!!!وتے ہیں،لیکن دوس!!!تی کامعی!!!ار کی!!!ا
ہوناچ!!اہئے! توش!!ریعت! مطہ!!رہ کی روس!!ے اچھے ،نی!!ک ،علمی اورپاکبازشخص!!یات کودوس!!ت
بنایاجائے ۔برے اوربدکاروں کی دوستی سے اجتناب کیا جائے۔ آپ علیہ السالم نے فرمایا":الرج ل
على دين خليله ،فلينظر أ ح دكم من خيال ل"۔ 17کہ آدمی اپنے دوست کے دین پرہوتاہے! ،پس ہرایک دیکھ
18
لے کہ کس سے دوستی! کرتاہے۔ نیزفرمایا! کہ آدمی اس کے ساتھ ہوگاجس سے محبت کرتاہے۔
ایک عرب شاعرنے بھی کیاخوب کہا:
الردي" "إذا كنت يف قوم فصاحب خيارهم ...وال تصحب األردى فرتدى مع ّ
19
فكل قرين باملقارن يقتدي""عن املرء ال تسأل وسل عن قرينه ّ ...
کہ جب تم کسی قوم میں ہوتوان میں اچھے کودوست بناؤاوربرے کے ساتھ دوس!!تی نہ ک!!رو ورنہ
تم بھی ب!!رے بن ج!!اؤگے۔کس !ی! آدمی کے ب!!ارے میں نہ پ!!وچھ بلکہ اس کے دوس!!ت ک!!ودیکھ لے
کیونکہ ایک دوست دوسرے کااقتدااورپیروی! کرتاہے۔
میڈیاکاناجائزاستعمال اورنقصانات: سوشل ض ق
ن ن ث ے اگر ہ رکسی کواپ نی ل ٹ م ں ل اے ،ل اع: ن ی کا ت ۔و1ش
وہ وعمرجتوا وں کا ےت ا ر أ ت ادہ ز سے کوسب ن ج کن ی ا ڈ ل
یہ ک ت م ی ن پ یی ی ی ہ ش ق ن ہ
چ پن ن یی م سوق
ے ہ ی ں نہ عمال کرے رہ ق س کوا اس کے ت رک ک یا رات دن سے ہ ج و کی ی د ا ت ب اعا ی ت ا واں ج و ہ ، ے ئ
تطب ہ یخ ہ
نی ہت ای ک تایساسرما ے،حاالن کہ و ن ا و ہ ساس کاا
ت وں دار
ن گرذمہ یکود ان ی ہ ہ ناور ن ں ئ
وپڑھا ی کا ی ت ض ی
ہ ے کر ال
عالی ے ہللا ر ظ ش کے ب عدکب ھی دو ارہ ہق ات ھ یہی ئں ٓا حا،وق ت کی اہہی ت کے یپ ف ے و ے ج وای ک تمر ب ہ ا ع ہ ہ
س ن ٰف ص ن م ٹ ب
ے ،اور ب ی کری م لی ہللا علی ہ و لم ے رمای ا" : ی ھا ا سم کی ح ص
ب ھی بک راور ج ھی بک ، کی رات ھی کب ھی زمان ہ کی ،وکب
ہ
20
قال النيب صلى اهلل عليه وسلم":نعمتان مغبون فيهما كثري من الناس":الصحة والفراغ"۔
5|Page
آنحضرت صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا :کہ دو نعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ ان کے ب!!ارے میں
گھاٹے (دھوکہ) میں پڑے ہیں ایک تندرستی اوردوسرا! وقت۔
اسی طرح حضوراکرم! صلی ہللا علیہ وسلم! نے ایک ش!!خص کونص!!یحت ک!!رتے ہ!!وئے فرمای!!اکہ
پانچ چیزوں کوپانچ سے پہلے غنیمت سمجھو! ان میں سے ایک یہ کہ فراغت کومش!!غولیت! س!!ے
پہلے غنیمت جانو!
أن النيب صلى اهلل عليه وسلم قال لرجل:اغتنم مخسا قبل مخس":حياتك قبل موتك ،وفراغك قبل شغلك،وغناك قبل
21
ئ فقرك،وشبابك قبل هرمك،وصحتك نقبل سقمك"۔
ق
تق امت کے دن آدمی سے ج ن ا چ چ زوں کے ارے م ں وچ ھا اے گاان م ں سےا ک و ت ب
ے کہ ہ ھی ی ی ی پ ج ب پ ی ت ی ن ق
م ے و ت کوکن کاموں می ں صرف ک ی ا ھا۔ عن النيب صلى اهلل عليه وسلم قال":ال تزول قدما ابن آدم يوم القيامة
ح ىت يس أل عن مخس :عن عم رك فيم ا أف نيت ،وعن ش بابك فيم ا أبليت ،وعن مال ك من أين كس بته وفيم ا أنفقت ه،وم ا
22
علمت"۔ عملت فيما
ش ن خ
ای ک اعرے ک ی ا وب کہا:
ن
23
ماعنيت حبفظه ...وأراه أسهل ماعليك يضيع۔ ت "والوقت انفس
ت ی ل ن ج فظ ق ت
ے ،کن می ں د ھت اہ وں کہ ٓاسا ی کے سا ھ ک ی ے مکلف ب ای اگ ی اہ ے جس کی ح ا ت کا ھ ت وہ تعمدہ چ یزہ ت رج مہ:و ئ
ھف ض
ے۔ سے ا ع ہ نو ارہ ت اہ
ق ج ش
ئ ن ش ف ف ت ب ض ری: ظ د باور ی 2ش۔ حا
ن پ ئ غ ج ّ
ے۔ ہ رکو ی زی ادہ ھ
ے ئوہ ’’ حا ی ی ال ا‘‘ہ الب ہ
واس کے مام وا دپر ن ے اورالئ ت
ن ی پح م نر ن کی ائی ک سو ل م ی ڈی ا ش
ناورج وا فن می ں مہم ج ؤوں کی طرح سرگرداں ظ ر گروپ ب ن اے اور ،نک ا ب ز چ ی ، ے رکر ی تسے زی ادہ مواد
ق الپرواہ اتش سے م طلن اور ف ئالورز ب ڑھاے نکی کر می ں اس ب ف ے ً کر ل ے،پ ھرز ادہ سے ز ادہ الئ ک حاص ٓا ا ہت
ے ی ا ہی ں ؟ کہیق ںن می ں حا ین پ ھ ی الے کاب راہ ن ھی ں کہ ج و وہ چکیھ وہ کررہ ا ے کہ ٓا اوہ ش رعا ا زب ی
ہ ے ہ وج ا
ئ ح ئ ی ن ج ت ہ ہ تن ی
ِإ ہ ن پ ہ
راست ی اب الواس طہ ذری عہ و ہی ں ب ن رہ ا؟ اس می ں ہای ِت اح ی اط کر ی چ اے اوری ہ رآ ی کم یش ِ ظ ر رہ اچ اےَّ " :ن
الد ْنيا و ِ
اآلخَر ِة َواللَّهُ َي ْعلَ ُم َوَأنتُ ْم ال َت ْعلَ ُمو َن"۔ اب َألِ ٌ يِف ِ يِف َّ ِ ِ الَّ ِذ ِ
يم ُّ َ َ ين َآمنُوا هَلُ ْم َع َذ ٌ يع الْ َفاح َشةُ الذ َ ين حُي بُّو َن َأن تَش َ
24
َ
یاد رکھو! کہ جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ایمان وال!!وں میں بےحی!!ائی پھیلے ،ان کے ل!!یے دنی!!ا اور
آخرت میں دردناک عذاب ہے ۔ اور ہللا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
فحاش!!ی پھیالنے کے عالوہ ای!!ک اورب!!رائی! جس س!!ے ک!!وئی بھی سوش!!ل می!!ڈیا اس!!تعمال ک!!رنے
واالنہیں بچ سکتاچاہے وہ کتنا ہی محت!!اط کی!!وں نہ ہ!!و،ب!!دنظری کاگن!!اہ ہے۔ بس!!ااوقات نہ چ!!اہتے
ہوئے بھی عورتوں کی ایسی فحش اوربرہنہ! تصاویر! س!!امنے آج!!اتی ہیں کہ ان کے بُ!!رے اث!!رات
ن
قنمازکے دوران بھی نمحسوس! ہوتےہیں اوردل ودماغ پر اَن ِمٹ نقوش تادیر چھوڑجاتےہیں۔ حاال کہ
ك َْأز َكى هَلُ ْم ِإ َّن اللَّهَ َخبِريٌ مِب َا ِ ے":قُل لِّْلم ِمنِني يغضُّوا ِمن َأب ِ ش
وج ُه ْم َذل َ صا ِره ْم َوحَيْ َفظُوا ُف ُر َ ْ َْ ُ ْؤ َ َ ُ رآن کری م می ں ار ادرب ّا ی ہ
ِ ض ن ِمن َأب ِ ِ ِ
ض ِربْ َن ين ِزينََت ُه َّن ِإالَّ َم ا ظَ َه َر ِمْن َه ا َولْيَ ْ ص ا ِره َّن َوحَيْ َفظْ َن ُف ُر َ
وج ُه َّن َوال يُْب د َ ضْ َ ْ َْ ص َنعُو َن ۔ َوقُ ل لِّْل ُمْؤ منَ ات َي ْغ ُ يَ ْ
ين ِزينََت ُه َّن"۔ ِ هِبِ خِب ِ
ُ ُم ِره َّن َعلَى ُجيُو َّن َوال يُْبد َ
25
(اے نبی)! مومن مردوں سے کہئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں! کی
حفاظت کیا کریں ۔ یہ ان کے لئے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے۔ اور جو کچھ وہ کرتے ہیں ہللا اس سے
باخبر ہے۔
اور مومن عورتوں سے کہہ دو ! وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں ،اور اپ!!نی ش!!رمگاہوں کی حف!!اظت
نکسی پر ظاہر! نہ کریں۔ کریں ،اور ناپنی سجاوٹ کو
اسی طرح ب ی علی ہ السالم ے حضرت علی کرّم ہللا وجہہ کوفرمایا":التربز فخذک والتنظرن إلی فخذ
26
حی وال میّت"۔ ّ
6|Page
علی س!!!ے روایت ہے کہ رس!!!ول ہللا ص!!!لی ہللا علیہ وس!!!لم نے فرمای!!!ا ’’:کس!!!ی کے حض!!!رت ؓ
سامنےاپنی ران مت کھول اور نہ ہی کسی مردہ یا زندہ کی ران کی طرف! دیکھ‘‘۔
ایک روایت ہیں":قال رسول اهلل صلى اهلل عليه وسلم لعلي’’:يا علي ال تتبع النظرة النظرة ،فإن لك األوىل وليست
27
لك اآلخرة"۔
رس!!ول ص!!لی ہللا علیہ وس!!لم نے حض!!رت علی رض!!ی ہللا عنہ س!!ے فرمای!!ا ’’:اے علی نظ!!ر کی
پیروی مت کر اس لئے کہ پہلی نظر تو جائز ہے مگر دوسری نگاہ جائز نہیں۔نیز آپ علیہ السالم
28
نے بدنظری کو شیطان کی تیروں میں سے زہرآلود! تیرقراردیا۔
3۔لوگوں کاتمسخراڑانا اوران کی تضحیک کرنا:
فیس بک وغیرہ پر ایک عام وباءیہ پھیلی ہوئی ہے کہ اس میں زن!!دگی! کے مختل!!ف طبق!!ات س!!ے
تعلق رکھنے والے اف!!راد اور قوم!!وں ک!!ا تمس!!خر اڑایاجات!!اہے ،کبھی تومختل!ف! قس!!م کے لطیفے
اورکہانیاں بن!!اکراور! کبھی ان کی ش!!کلیں بگ!!اڑ بگ!!اڑ ک!!ر تص!!اویر بن!!ائی ج!!اتی ہیں،کبھی ب!!رے
س!ر
اوربے ہودہ ناموں اورنامناسب القاب سے پکاراجات!!ا ہے ،اور طعنہ زنی ک!ا ب!!ازار بھی ب!ر ِ
وم ِّمن َق ْوٍم
ين َآمنُ وا ال يَ ْس َخ ْر قَ ٌ
َّ ِ
’’فیس بک‘‘ گرم رہتا ہے ،حاالنکہ قرآن کریم کاحکم ہے":يَ ا َأيُّ َه ا الذ َ
س ِ ِ ِ ِ ِ
ِّساء َع َسى َأن يَ ُك َّن َخْيًرا ِّمْن ُه َّن َوال َت ْلم ُزوا َأن ُف َس ُك ْم َوال َتنَ َاب ُزوا باَأللْ َقاب بْئ ََع َسى َأن يَ ُكونُوا َخْيًرا ِّمْن ُه ْم َوال ن َساء ِّمن ن َ
29
ك ُه ُم الظَّالِ ُمو َن"۔
ب فَ ُْأولَِئ َ ِ
وق َب ْع َد اِإل ميَان َو َمن مَّلْ َيتُ ْ
ِ
اال ْس ُم الْ ُف ُس ُ
اے ایمان والو! نہ تو مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں ،ہوسکتا! ہے کہ وہ (جن کا مذاق اڑا
رہے ہیں) خود ان سے بہتر ہوں ،اور نہ دوسری! عورتیں دوسری! عورتوں کا مذاق اڑائیں،
ہوسکتا ہے کہ وہ (جن کا مذاق اڑا رہی ہیں) خود ان سے بہتر ہوں۔ اور تم ایک دوسرے کو
طعنہ نہ دیا کرو ،اور نہ ایک دوسرے کو برے القاب سے پکارو۔! ایمان النے کے بعد گناہ کا نام
لگنا بہت بری بات ہے ۔ اور جو لوگ ان باتوں سے باز نہ آئیں تو وہ ظالم لوگ ہیں۔ حضرت
ابوذرغفاری رضی! ہللا عنہ کامشہورواقعہ! ہے فرماتےہیں" :أنه كان بيين وبني رجل من إخواين كالم،
وكانت أمه أعجمية ،فعريته بأمه ،فشكاين إىل النيب صلى اهلل عليه وسلم ،فلقيت النيب صلى اهلل عليه وسلم ،فقال":يا أبا
ذر ،إنك امرؤ فيك جاهلیة"۔ 30کہ میرے اور میرے بھائیوں میں سے ایک آدمی کے درمیان کسی بات
پر لڑائی ہوگئی! اور اس کی والدہ عجمی تھی۔ میں نے اسے اس کی ماں کی عار دالئی تو اس
نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے میری شکایت کی۔ میں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے
مال تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم! نے فرمایا! اے ابوذر! تو ایک ایسا آدمی ہے جس میں جاہلیت ہے"۔
نبی کریم! صلی ہللا علیہ وسلم! کاتعلیم تویہی ہے کہ کسی کاتمسخر اورتضحیک نہ کی جائے
چاہے وہ کم رتبہ آدمی کیونہ ہو،چنانچہ! ایک غالم کوعاردالنے اورطعنہ! دینے پرجلیل
القدرصحابی! ابوذرغفاری رضی ہللا عنہ کوڈانٹااوراس! عمل کوجاہلیت! کاعمل قراردےدیا۔
4۔گالم گلوچ اوربدگوئی کرنا:
سوشل میڈیاکی کارستانیوں میں سے ای!!ک یہ بھی ہے کہ اس نےلوگ!!وں کے دل!!وں س!!ے گن!!اہ ک!!ا
تصوراورنفرت ہی ختم کردیا ،بعض ایسے باتیں اورکام! جوشرعا ً گن!!اہ ش!!مارہوتےہیں اوراس پ!!ر
تعالی ناراض اورغصہ ہوتےہیں ،ایسے گناہوں کوفیس! بک اورواٹسیپ استعمال ک!!رنے والے ٰ ہللا
اظہار رائے گردانتےہیں۔ ِ اکثرنوجوان اپنا حق سمجھتےہیں ۔اس کواظہار! مافی الضمیر اورآزادی!
اگرمختلف کمنٹس پر نظرڈالی جائے تواکثر! گالم گلوچ اورب!دگوئی پ!ر مش!تمل ہ!وتےہیں ،اس کے
عالوہ بعض ل!!!وگ توگ!!!الیوں اورطعن وتش!!!نیع کے وی!!!ڈیو! اپ ل!!!وڈکرتےہیں۔نہ! ت!!!واس کوگن!!!اہ
!ار ن!!دامت ک!!رتے ہیں اورجن کوگالی!!اں دی ہیں ان س!!ے مع!!افی سمجھتےہیں اورنہ! ہی اس پر اظہ! ِ
7|Page
تالفی کرناکراناتوبہت دور کی بات ہے ،حاالنکہ ایک مسلمان ہونے کےناطے اگرتعلیم!!ات! نب!!وی
ﷺم ّدنظررکھاجائے! توکچھ! یوں! ہیں:حدثين عبد اهلل أن النيب صلى اهلل عليه وسلم قال":سباب املسلم فسوق،
31
وقتاله كفر"۔
مسعودنے بیان کیا کہ نبی کریم! صلی ہللا علیہ وسلم! نے فرمایا! کہ مسلمان کو گ!!الی دین!!ا ؓ عبدہللا بن
فسق ہے اور اس سے لڑنا کفر ہے۔
ایک اورفرمان نبوی ہے:عن أيب ال درداء ،أن الن يب ص لى اهلل علي ه وسلم ق ال":م ا ش یئ ٔأ ثق ل يف م يزان املؤمن يوم
32
القيامة من خلق حسن ،وإن اهلل ليبغض الفاحش البذي"۔
حضرت اب!!ودرداء ؓس!!ے روایت ہے کہ رس!!ول ہللا ص!!لی ہللا علیہ وس!!لم نے فرمای!ا! قی!!امت کے دن
م!!ومن کے م!!یزان میں اچھے اخالق س!!ے زی!!ادہ وزنی! ک!!وئی چ!!یز نہیں ہ!!وگی اوریقین!اًہللا تع! ٰ
!الی
بےحیاء اور فحش گو شخص سے نفرت کرتا ہے۔
ایک روایت میں کسی کے ماں باپ کوگالی دینے کورسول اکرمﷺ نے ’’اکبرالکبائر‘‘یعنی! سب
سے بڑاگناہ قراردے! دیاہے:عن عبد اهلل بن عمرو،رضي اهلل عنهما قال :قال رسول اهلل صلى اهلل عليه وسلم":إن
من أكرب الكبائر أن يلعن الرجل والديه"قيل :يا رسول اهلل ،وكيف يلعن الرجل والديه؟ قال":يسب الرجل أبا الرجل،
33
فيسب أباه ،ويسب أمه"۔
حضرت عبدہللا بن عمرو ؓہیں کہ رسول! ہللا صلی ہللا علیہ وسلم! نے فرمایا کہ سب سے بڑا گناہ یہ
ہے کہ کوئی شخص اپنے والدین پر لعنت کرے ،کسی نے عرض کیا یا رسول ہللا! آدمی اپنے
ماں باپ پر کس طرح لعنت کرسکتا! ہے ،آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا! کہ ایک آدمی
دوسرے کے باپ کو گالی دے تو وہ اس کے ماں اور باپ کو گالی دے گا۔ نبی کریم صلی ہللا
علیہ وسلم نے بھی بدگوئی اوربداخالقی کوبدترین عمل قراردیاہے۔مسلم شریف کی روایت ہے:
قال":يا عائشة إن شر الناس منزلة عند اهلل يوم القيامة ،من ودعه ،أو تركه الناس اتقاء فحشه"۔ 34آپ صلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا ":اے عائشہ !قیامت کے دن ہللا کے نزدیک لوگوں سے سب سے برا آدمی وہ
ہوگا کہ جس کی بیہودگی کی وجہ سے لوگ اس سے ملنا چھوڑ! دیں"۔
ن دری:
ئ ض ن ن ئ ق عزت اورپردہ ن ب5۔ہ ت ک ش
ے ان کے ج ی کے ے ا ہ پ رر کو گرلوگوں یاد ے کے صول ح کے اصد م مذموم ے را لوگ سو ش ئ ی ی پ
ا
ت ڈ م ل عض ت
ے۔کسی ئ ھی عزت چاور ردہ دریلب خ ک ت کے
ل ی
سی ک الوہع کے ہ ے ہ پ ں ج واش اعت ف ا ش ن رکر ر
ہ پ ن ہ ن ح ن قی پ ن ی وی ڈسیوزاور ی
صاو
ے۔ ہ ی آ ں یم ث یاحاد لف ت م عت مما کی ے کر دری ردہ پ کی اوران ے ا ہ
س ن چفصان کو رو ب وآ عزت م لمان کی
رسول اکرم لی ہللا علی ہ و لم ے رمای ا" :کل املسلم علی املسلم حرام دمه ،وماله،وعرضه حسب امرئ من الشرأن ص
ن
کے ب ُراہ وے ان اورع تزت دوس رے مس لمان پرح رام ہ ک املسلم"۔ ہ رمس ل
ے ،س ی آدمی ن مان کام ال،ج ئ أخ اهت ف حیق ر
35
ن ق ت ن ن ئ
و۔ای ک اورحدی ث می ں ب ی علی ہ السالم ے مسلمان کی ح ی رکر اہ فے م لئمان ب ھا ی ق
ےش خکہ وہ ا س ہ کےے ا اکا ی
پ ل ن ت عق
کورسوا کرے کوم ل ہ ص کی رسوا ی کاسب ب راردے کر رمای ا":من کشف عورة أخيه املسلم کشف اهلل عورته
36
بٹ بٹ ت یفضحهن هبافی بیته"۔ ئ حتی ن
ے یھ گ
عالی اس کو ھر ی ھ س
ارکہ می ں
ک حدی ث م ب ت ے رسواکرے گا۔ای مان ب ھا ی کی پردہ دری کی ہللا ٰ ےم ل ق تجس ے اتپ
ے":إن من أربی الربا االستطالة فی عرض املسلم بغری حق"۔ سب سے ب د ری ن
37
واس کوب د ری ن سود راردی اگ ی انہ
ن
ئ ہ واکہ ک نسی مسلمان کی تہ ن ت ک ت معلوم ے۔ان روایت ات سے ق زبئان درازی کر اشہ عزت پر اح ن سودکسی مسلمان کی ن
ہ ہ
ے ،لہذا سو ل م ی ڈی اکوا عمال کرے وے ان گ ا وں سے اج اب س عزت اورپردہ دری کر احرام اور اج ا زہ
ٹ نض
ن ن ن ے۔
ہ خ غ روری کر ا
6۔ج ھو ی اور لط ب ری ں پ ھ ی ال ااورپروپ یگ ڈہ کر ا:
8|Page
اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے ،تو اچھی طرح تحقیق کرلیا
کرو ،کہیں ایسا نہ ہو کہ تم نادانی سے کچھ لوگوں کو نقصان پہنچا بیٹھو ،اور پھر اپنے کیے پر
پچھتاؤ۔
اسی طرح نبی کریم ﷺنے بھی پرزوراندازمیں کسی خ!!بر کوبالتحقی!ق! آگے پہنچ!!انے س!!ے من!!ع
40
فرمایا :عن أيب هريرة قال :قال رسول اهلل صلى اهلل عليه وسلم":كفى باملرء كذبا أن حيدث بكل ما مسع"۔
اب!!وہریرہ رض!!ی ہللا عنہ س!!ے روایت ہے کہ ن!!بی اک!!رم ﷺنے فرمای!!ا’’:انس!!ان کے جھوٹ!!اہونے
کےلئے یہی کافی ہے کہ وہ ہرسنی! ہوئی ب!!ات کونق!!ل کرت!!ارہے‘‘۔یع!!نی! یہ بھی گن!!اہ اورجھ!!وٹ
میں داخل ہےکہ سنی سنائی باتوں کی تشہیر کرے۔
7۔ہرکس وناکس کادینی مسائل میں رائے زنی کرنا:
فیس بک اورسوشل میڈیا جوسب سے بڑی ٓافت اورمصیبت لے آئی ہے ،وہ ہرکس وناکس کادینی
اورشرعی مسائل میں رائے زنی کرنااور مذہبی سواالت کاجواب دینا ہے ،حاالنکہ شرعی ودینی
مسائل بیان کرنا ماہراورتجربہ! کارمفتیوں کاکام ہے۔صحابہ! کرام رض!!وان ہللا علیہم کی یہ کیفیت
تھی کہ جب ک!!وئی مس!!ئلہ آتاتوہرای!!ک اس کوش!!ش میں ہوت!!اکہ! م!!یراکوئی! اوربھ!!ائی ج!!واب دے
چنانچہ عبدالرحمٰ ن بن أبی لیلی ؒ س!!ے روایت ہے :عن عط اء بن الس ائب ،ق ال :مسعت عب د ال رمحن بن أيب
ليلى ،يقول ":لقد أدركت يف هذا املسجد عشرين ومائة من األنصار،وما منهم من أحد حيدث حبديث إال ود أن أخاه
!ائب فرم!!اتےہیں کہ میں نے كف اه احلديث ،وال يس أل عن فتي ا إال ود أن أخ اه كف اه الفتي ا"۔41عط!!اءبن س! ؒ
عبدالرحمٰ ن بن ابی لیلی ٰ کویہ فرماتےہوئے! سناکہ میں نے اس مسجدمیں ای!!ک س!!وبیس انص!!اری!
کرام کوپایاان میں سے ہرایک یہ چاہتاکہ دوسرابھائی حدیث بیان کرنےمیں ان کی ط!!رف صحابہ ؓ
س!!ے کف!!ایت ک!!رے اورجب ان س!!ے مس!!ئلہ پوچھاجات!!ا ت!!ویہی چاہت!!اکہ! دوس!!رابھائی! ج!!واب دی!!نے
کےلئے کافی! ہوجائے۔
مسعود نے ہرسوال کے جواب دینے والے کوپاگل قراردےدیاہے :قال عبد اهلل هو ؓ! حضرت عبدہللا بن
42
ابن مسعود":من أفىت الناس يف كل ما يستفتونه فهو جمنون"۔
ے :أن ابن عباس قال":من أفىت الناس يف كل ما يسألونه فهو تہ اسی طرح ع ب دہللا ب ن ع ب اس ؓ سے ب ھی روای
ت
ے۔ جمنون"۔ کہ ج ولوگوں کے ہ ر سوال کاج واب دے ووہ پ اگل ہ
43
44
أحدكم ليفيت يفت املسألة لو وردت على عمر بن اخلطاب ،جلمع هلا أهل بدر‘‘۔ احلصني":إن ت
ف وقال أبو ت
ئ ہ ئ ب
ے کہ اگرو ی مس لہ واب دی ت اہ ے می فں جت ے ؓمس جل ےہ ی ں کہ م می ں ای ک ئآدمی ای ک ایس اب ضوحصی ن ؓ( ا عی)ؒ رمات ت
ے ب دری صحاب ہ کرام کو مع رماے۔ لکے واب ج کے اس وہ و ح رت عمر کے پ اس آ ا
9|Page
دیکھیں جو ہماری آیات میں عیب جوئی کر رہے ہیں تو ان لوگوں سے کنارہ کش ہوجائیں یہاں
تک کہ وہ کسی اور بات میں لگ جائیں اور اگر آپ کو شیطان بھال دے تو یاد آنے کے بعد پھر
ایسے ظالم لوگوں کے ساتھ مت بیٹھیں ۔
يث َغ ِ هِوضوا يِف ح ِد ٍ هِب هِب ِ ِ ِ "وقَ ْد َنَّز َل َعلَْي ُكم يِف الْ ِكتَ ِ
رْي َ اب َأ ْن ِإ َذا مَس ْعتُ ْم آيَات اللَّه يُ ْك َف ُر َا َويُ ْسَت ْهَزُأ َا فَاَل َت ْقعُ ُدوا َم َع ُه ْم َحىَّت خَيُ ُ ْ َ
ِ ِ
ني والْ َك اف ِر يِف ِ ِ ِ ِإ ِ ِإ ِإ
َّم مَج ًيع ا"۔ اور ہللا تمہارے پاس اپنی کتاب میں یہ نَّ ُك ْم ًذا م ْثلُ ُه ْم َّن اللَّهَ َج ام ُع الْ ُمنَ افق َ َ
52
ين َج َهن َ َ
تعالی کی آیتوں کے س!!اتھ کف!ر ک!!رتے اور ٰ حکم اتار چکا ہے کہ تم جب کسی مجلس والوں کو ہللا
مذاق اڑاتے ہوئے س!نو ت!و اس مجم!ع میں ان کے س!اتھ نہ بیٹھ!و! جب ت!ک کہ وہ اس کے عالوہ
تعالی تمام ک!!افروں! اور ٰ اور باتیں نہ کرنے لگیں (ورنہ) تم بھی اس وقت انہی جیسے ہو ،یقینا ً ہللا
سب منافقین کو جہنم میں جمع کرنے واال ہے۔
قلت للحس ن بن علي :م ا حفظت من رس ول اهلل ص لى اهلل علي ه وس لم؟ ق ال":حفظت من رس ول اهلل ص لى اهلل علي ه
وسلم":دع ما يريبك إىل ما ال يريبك ،فإن الصدق طمأنينة ،وإن الكذب ريبة"۔ 53ابوحوراء سعدی کہتے ہیں کہ
میں نے حسن بن علی رضی! ہللا عنہ سے پوچھا کہ آپ نے نبی اکرم صلی ہللا علیہ وسلم کی کون
سی حدیث یاد کی ہے؟ انہوں نے فرمایا میں نے نبی اکرم صلی ہللا علیہ وسلم! کا یہ قول یاد رکھ!!ا
ہے کہ ایسی چیز جو تمہیں شک میں مبتال کرے اسے چھوڑ کر وہ چیز اختی!!ار کرل!!و ج!!و تمہیں
شک میں نہ ڈالے ،اس لئے کہ س!چ س!کون ہے اور جھ!وٹ ش!ک و ش!بہ ہے۔ان ق!رآنی! احکام!ات
اورنبوی! ارشادات کی روشنی میں اگرہم سوشل میڈیاکواس!!تعمال ک!!رے ت!!وفالح! وکامی!!ابی! س!!ے ہم
کنارہوں گے اوردنیاوآخرت کی تباہی و بربادی! سے بچ جائیں گے۔
نتائج بحث:
حاص!!ل کالم یہ کہ سوش!!ل میڈیااس!!تعمال! کرن!!افی! نفس!!ہ ج!!ائزہے اوراگرک!!وئی! ش!!خص اس ک!!و
تبلیغی،دعوتی ،تعلیمی،تدریسی اوردیگر دینی کاموں کےلئے استعمال ک!!رے توب!!اعث اجروث!!واب
بھی ہے،اس!!!ی ط!!!رح دنی!!!اوی ض!!!روریات کےلئےاس!!!تعمال کرن!!!ابھی من!!!ع نہیں ،لیکن کس!!!ی
کاتمسخراڑانا،کسی! کاپردہ دری کرنا،جھ!وٹ! پھیالن!ا ،ب!دنظری! کرنااورم!!ذکورہ ب!االدیگرخرابیوں
سے بچناالزم! ہے ،اس کے لئے منظّم منصوبہ! بندی کی جائے کہ حرام سے بچاجائے ،خصوصاً!
اس شعبہ کے ماہرین حضرات اس میں ایسے پروگرام یاکوڈآپشن! لگ!!انے کی کوش!!ش ک!!ریں جس
کے ذریعہ محرمات میں ملوث ہونے اورپڑنے سےعام مس!!لمانوں اورخصوص!!ادین دار طبقہ کی
حفاظت ہوسکے۔
1ش
عمر،ردالمحتارعلی قالدرالمختار،دارالفکر،بیروت،طبع دوم1412،ھ1992/ءج،6ص350۔ ف ف محمدامین بن 2۔ ا نل امی ،ابن عابدینمف ت ف
۔ گ گوہ ی،محمودالحسن ،ی ،ت اوی محمودی ہ ،داراال ت اء ج امعہ ارو ی ہ کراچ ی ،ج،19ص 523۔
3۔ طحاوی ،ابوجعفراحمدبن محمدبن سالمہ ،شرح معانی اآلثار،عالم الکتب،بیروت،طبع اول1414،ھ1994/ء،ج،4ص296۔
4۔ سورۃ ٓال عمران164:۔
5۔ سورۃ الذاریات55:۔
6۔ امام بخاری ،ابوعبدہللا ،محمدبن! اسماعیل بن مغیرہ ،صحيح البخاري ،دارطوق النجاۃبیروت،طبع اوّل1422،ھ،ج،4ص170۔
7۔ صحيح البخاري ،ج،4ص60۔
8۔ امام مسلم،القشیری،ابوالحسین مسلم بن حجاج النیسابوری،صحيح مسلم ،داراحیا التراث العربی ،بیروت،سن،ج،1ص69۔
الکبری،دارصادر،بیروت،طبع اول1968،ء،ج،1ص129۔ ٰ 9۔ ابن سعد،ابوعبدہللا محمدبن سعدبن منیع،الطبقات
10۔ صحيح البخاري ،ج،3ص128۔
11۔ ابن حجر،ابوالفضل احمدبن علی بن حجرالعسقالنی،فتح الباری شرح صحیح البخاری،دارالمعرفۃ،بیروت1379،ھ،ج،5ص98۔
12۔ صحيح مسلم ،ج،4ص1999۔
13۔ ایضاً،ج،4ص2000۔
المص!طفی الب!ابی الحل!بی مص!ر،طب!ع دوم1395،ھ/
ٰ عیسی ،الجامع الصحیح س!نن الترم!ذي ،مکتبۃ ٰ ترمذی،ابوعیسی ،محمدبن
ٰ 14۔
1975ء ،ج،4ص365۔
15۔ سنن الترمذي ،ج،4ص347۔
16۔ ابوزید،محمدبن ابی الخطاب القرشی،جمہرۃ اشعارالعرب،نھضۃ مصرللطباعۃ والنشروالتوزیع،سن،ج،1ص341۔
17۔ ٔابودأود،سلیمان بن اشعث ،السجستاني ،سنن ٔابی دأو،المکتبۃ العصریّۃ ،بیروت،سن،ج،4ص259۔
18۔ صحيح البخاري ،ج،8ص39۔
19۔ ابن عبدربّہ،ابوعمرشہاب الدین احمدبن! محمداالندلسی،العقدالفرید،دارالکتب العلمیۃ ،بیروت،طبع اول1404،ھ،ج،2ص179۔
ث ف ،ص88۔ 20۔ صحيح شالبخاري ،ج8
ش ش
21۔ اب ن ابی ی ب ہ ،اب وبکراب ن ابی ی ب ہ ع ب دہللا ب ن دمحم،الکت اب المصن ّف ی االحادی ث واآل ار،دارالر د ،ری اض السعودی ہ1409،ھ،7،ص77۔
22۔ ابویعلی ،احمدبن علی الموصلی،مسندأبی یعلی،دارالمأمون للتراث،دمشق1404،ھ1984/ء،ج،9ص178۔
23۔قاضی حسین بن محمد المہدی،صید! األفکار فی األدب واألخالق والحکم واألمثال،وزارۃ الثقافۃ دارالکتاب ،یمن2009،ء،ج،2ص
ن 343۔
24۔ سورۃ النور19:۔
25۔ سورۃ ال ور31،30:۔
26۔ سنن ٔابی دأو ،ج،3ص196۔
27۔شسنن ٔابی دأو ،ج،2ص246۔
28۔ ہاب القضاعی،ابوعبدہللا محمدبن سالمہ بن جعفر،مسندالشہاب ،مؤسسۃ الرسالۃ،بیروت،ج،1ص196۔
29۔ سورۃ الحج رات11:۔
30۔ صحيح مسلم ،ج،3ص1282۔
31۔ صحيح البخاري ،ج،1ص19۔
32۔ سنن الترمذي ،ج،4ص362۔
33۔ صحيح البخاري ،ج،8ص3۔
34۔ صحيح مسلم ،ج،4ص 2002۔
35۔ سنن ٔابی دأو ،ج،4ص270۔
36۔ ابن ماجہ ،ابوعبدہللا محمدبن یزیدالقزوینی،سنن ابن ماجہ،دارإحیاء الکتب العربیۃ،فیصل عیس البابی الحلبی،سن،ج،2ص850۔
37۔ سنن نٔابی دأو ،ج،4ص269۔
38۔ سورۃ ال ساء83:۔
39۔ سورۃ الحجرات6:۔
ت ش ل غن ل ن ن 40۔ صحيح مسلم ،ج،1ص10۔
روال وزی ع،السعودی ّہ1412،ھ؍2000ء،ج،1ص248۔ م ل
الدارمی،دارا ی خ ف ن الدارمی ،اب ودمحم ع ب دہللا ب ن ع ب دالرحمٰن خ،س ن
41۔ لب ی ق
42۔ ا ًھ ی،ا وبکر أحمدب ن سی ن ب ن لی،المد ل إلی ا س ن الکب ری،دارال ل اء کت اب اال المی ،ا کوی ت،سن،ج،1ص432۔
ل س ل ل ل ع ح ب
ش
ٰ
ش 43۔ ای ض غ ا،ج،1ص433۔
ت
44۔ الب وی ،اب ودمحم ،حسی ن ب ن مسعود ،رح السن ّۃ،المک ب االسالمی ،دم ق ،بیروت1403،ھ؍1983ء،ج،1ص305۔
45۔موالنا عبدالحق ومفتیا ِن دارالعلوم حقانیہ،فتاوی دارالعلوم حقانیہ،ناشرجامعہ دارالعل!وم حق!انیہ اک!وڑہ 1431،ھ؍2010ء ج،1ص
146۔
46۔ سنن الترمذي ،ج،4ص 357۔
47۔ سنن ٔابی دأو ،ج،4ص297۔
۔ سنن الترمذي ،ج،4ص558۔ 48