You are on page 1of 1

‫مردِ مجاہد کی پہچان‬

‫فقط ِاک ُح کم پر قربان‬


‫القرآن – سورۃ نمبر ‪ 2‬البقرة‬
‫ٓایت نمبر‪249 - 251‬‬
‫ترجمہ‪:‬‬
‫چنانچہ جب طالوت لشکر کے ساتھ روانہ ہوا تو اس نے (لشکر والوں سے) کہا کہ ‪ :‬ہللا ای ک دری ا‬
‫کے ذریعے تمہارا امتحان لینے واال ہے‪ ،‬جو شخص اس دریا سے پانی پ یے گ ا وہ م یرا آدمی نہیں‬
‫سوائے اس کہ کوئی اپنے ہاتھ سے ایک‬ ‫ہوگا‪ ،‬اور جو اسے نہیں چکھے گا وہ میرا آدمی ہوگا‬
‫چلو بھر لے (تو کچھ حرج نہیں) پھر (ہوا یہ کہ) ان میں سے تھوڑے آدمی وں کے س وا ب اقی س ب‬
‫نے اس دریا سے (خوب) پانی پیا۔ چنانچہ جب وہ (یعنی ط الوت) اور اس کے س اتھ ایم ان رکھ نے‬
‫والے دریا کے پار اترے‪ ،‬تو یہ لوگ (جنہوں نے طالوت کا حکم نہیں مانا تھا) کہ نے لگے کہ ‪ :‬آج‬
‫جالوت اور اس کے لشکر کا مقابلہ کرنے کی ہم میں بالک ل ط اقت نہیں ہے۔ (مگ ر) جن لوگ وں ک ا‬
‫ایمان تھا کہ وہ ہللا سے جا ملنے والے ہیں انہوں نے کہا کہ ‪ :‬نہ جانے کت"نی چھ"وٹی جم"اعتیں ہیں‬
‫جو ہللا کے حکم سے بڑی جماعتوں پر غالب آئی ہیں‪ ،‬اور ہللا ان لوگ وں ک ا س اتھی ہے ج و ص بر‬
‫سے کام لیتے ہیں اور جب یہ لوگ جالوت اور اس کے لشکروں کے آمنے سامنے ہوئے ت و انہ وں‬
‫نے کہا ‪ :‬اے ہمارے پروردگار صبر و استقالل کی ص فت ہم پ ر ان ڈیل دے‪ ،‬ہمیں ث ابت ق دمی بخش‬
‫دے‪ ،‬اور ہمیں اس کافر قوم کے مقابلے میں فتح و نصرت عطا فرم ادے چن انچہ انہ وں نے ہللا کے‬
‫حکم سے ان ن(جالوت کے ساتھیوں) کو شکست دی ۔‬
‫آی ات کا پس م ظ ر ‪:‬‬
‫ق‬ ‫ئ‬ ‫بن‬ ‫ق ف ت‬ ‫ئ‬ ‫ت ن بن‬
‫ادت می ں ج الوت ج و کہ‬ ‫نپر حاکمح م رر ت رمای ان ھا اورئ ی اسرا ی ل کو نطالوت کی ین‬ ‫ہللا عالتٰی ُاے ی اسرا ی ل‬ ‫ش‬ ‫ظطالوت کو‬
‫ح‬
‫کے کم کو‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ب‬ ‫ت‬
‫ل فمی ں سے چ د ا ن ل ای مان ے طالوت ت ش‬ ‫اسرا ی ن‬ ‫ح‬
‫ن کم دی ا ھا ی‬ ‫ہاد کرے کا‬ ‫الم وسج اب رخب اد اہ ھا س سے ج ث‬
‫سرن لی مِ م نکر کے پورا ک ی ا جف ب کہ خاک ر ی ت ے طالوت کے کم کی ا رما ی کی اور ج گ می ں اس کے سا ھ رکت‬
‫ش‬ ‫ش‬ ‫ظ‬ ‫راہ رار ا ت ی ٹار کی ۔‬‫کے ادش‬ ‫نا کار کر‬ ‫ے سے‬ ‫کر ت‬
‫رت‬ ‫ع‬ ‫کو‬ ‫کر‬ ‫ُا‬ ‫ل‬ ‫ڑے‬ ‫ب‬ ‫کے‬ ‫اہ‬ ‫اد‬ ‫الوت‬ ‫ر‬ ‫ب‬‫ا‬ ‫و‬ ‫الم‬ ‫ے‬‫ع‬ ‫ذر‬ ‫کے‬ ‫ماعت‬ ‫ج‬ ‫سی‬ ‫ی‬ ‫ھو‬ ‫چ‬ ‫کی‬ ‫اہ‬ ‫طالوت‬‫ئ‬ ‫ے‬ ‫عال‬ ‫ش‬ ‫ہللا‬
‫ق‬ ‫ب‬
‫ے م ن درج ہ ذی ل صول م رر‬
‫ب‬ ‫ج‬ ‫ج‬ ‫ن اک ٰیست دلوا ی اور رہ تی دن ا ت ک ت مام ا د ن کے ی ن‬
‫ی‬ ‫ب‬
‫ے ج گ می ں کام ی ابی کے یل‬ ‫ل‬ ‫مج ہ ی‬ ‫ی‬ ‫ئ‬ ‫ک‬ ‫ف‬
‫ے۔‬ ‫ج نرما د ی‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫گی اصول‪ :‬ق‬
‫ے۔‬ ‫ے ت ی ار رکھ ن ا چ ا ہ ی‬ ‫ج‬
‫ے آپ کو کسی َاھی طرح کی گی حاالت کے یل‬
‫ب‬
‫پ‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫‪1‬۔ مج اہ د کو ہ ر و‬
‫مم ن‬ ‫غ‬ ‫ن‬
‫مکم‬ ‫ب‬
‫ے ب ی ر کام ی ابی کن ہی ں۔‬ ‫‪2‬۔ کسی ھی ج گ می ں امی ر نکی ل طاعت یک‬
‫ن‬
‫ے۔‬ ‫‪3‬۔ ج گوں می ں کام ی ابی و کامرا ی کا دارومدار ہللا کی مدد اور ُنصرت پر ہ‬
‫نن‬ ‫ق‬ ‫ن‬
‫ے۔‬ ‫‪4‬۔ ج ن گ و ج دل می ں آے والے حاالت می ں ہللا سےفصب رو است امت ما گ ی چ ا ہ ی‬
‫ت‬ ‫ق‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫ٹ‬ ‫ش‬ ‫کن‬
‫ے۔‬ ‫ی‬ ‫آ‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫در‬ ‫کے‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫د‬ ‫ا‬ ‫مومن‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫ح‬ ‫کار‬ ‫ر‬ ‫آ‬ ‫وں‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ے ب ھی م کل وک ھن یک وں ن‬
‫ہ‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫جہ‬ ‫م‬ ‫یب‬ ‫وکام‬ ‫‪5‬۔ حاالت ت‬

You might also like