Professional Documents
Culture Documents
Urdu - 2nd Esdras
Urdu - 2nd Esdras
1یسدراس نبی کی دوسری کتاب ،جو سارایا کا بیٹا ،عزریا کا بیٹا ،ہلکیاس کا بیٹا ،صدامیاس کا بیٹا ،صدوک کا بیٹا ،اخیتوب کا بیٹا،
2اخیا کا بیٹا ،فنیس کا بیٹا ،ہیلی کا بیٹا ،امریاہ کا بیٹا ،عزیی کا بیٹا ،عزی کا بیٹا ،مریموت کا بیٹا ،ارنا کا بیٹا ،اوزیاس کا ،بوریت کا بیٹا ،ابیسی کا بیٹا۔
فینیس کا بیٹا ،الیعزر کا بیٹا،
3ہارون کا بیٹا لوی کے قبیلے سے۔ جو فارس کے بادشاہ ارتخشش کے دور میں مادیوں کی سرزمین میں قید تھا۔
4اور خخداوند کا کلم میرے پاس آیا کہ
خ خ خ خ
5اپنے راستے پر جا اور میرے لوگوں کو ان کے گناہوں اور ان کے بچوں کو ان کی برائیاں جو انہوں نے میرے خلف کیں دکھا۔ تاکہ وہ اپنے بچوں کے
بچوں کو بتا سکیں:
6ادس دلئے کہ اخن میں اخن کے باپ دادا کے خگناہ بڑھ گئے ہیں کیونکہ اخنہوں نے خمجھے بھل ددیا اور اجنبی معبودوں کو چڑھایا۔
ملِ مصر سے غلمی کے گھر سے نکال لیا؟ لیکن اخنہوں نے مجھے غصہ دلیا ،اور میری صلحوں کو حقیر جانا۔ د 7کیا ممیں ہی وہ نہیں ہوں جو اخنہیں
8تو اپنے سر کے بال اختار دے اور تمام برائیاں اخن پر ڈال کیونکہ وہ میری شریعت کے تابع نہیں رہے بلکہ یہ باغی لوگ ہیں۔
9ممیں کب تِ اخن کو برداشت کرتا رہوں گا جن کے ساتھ ممیں نے ادتنی نیکی کی ہے؟
10میں نے بہت سے بادشاہوں کو اخن کی خاطر تباہ کیا ہے۔ فرعون کو اس کے بندوں اور اس کی ساری طاقت کے ساتھ میں نے مار ڈال۔
11ممیں نے اخن سے پہلے تمام قوموں کو تباہ کر دیا اور مشرق میں دو صوبوں کے لوگوں کو ،صور اور صیدا کے لوگوں کو پراگندہ کر دیا اور اخن کے
تمام دشمنوں کو مار ڈال۔
12پس تخو اخن سے کہہ کہ خخداوند یوں فرماتا ہے۔
موسی کو پیشوا کے لیے اور ہارون کو کاہن کے لیے دیا۔ ی 13میں نے تمہیں سمندر سے گزر کر شروع میں ایِ بڑا اور محفوظ راستہ دیا۔ میں نے تمہیں
14میں نے تمہیں آگ کے ستون میں روشنی دی اور تمہارے درمیان بڑے عجائبات کئے۔ تب بھی تم مجھے بھول گئے ہو ،خداوند فرماتا ہے۔
15قادر مطلق خخداوند یوں فرماتا ہے کہ بٹیریں تیرے لیے نشانی تھیں۔ میں نے تم کو تمہاری حفاظت کے لیے خیمے دیے تھے ،لیکن تم وہاں بڑبڑایا۔ د
16اور اپنے دشمنوں کی ہلکت کے لیے میرے نام پر فتح حاصل نہیں کی ،لیکن تم آج تِ بڑبڑاتے ہو۔
17وہ فائدے کہاں ہیں جو میں نے تمہارے لیے کیے ہیں؟ جب تم بیابان میں بھوکے اور پیاسے تھے تو کیا تم نے مجھ سے فریاد نہیں کی؟
18یہ کہتے ہوئے کہ تخو ہمیں مارنے کے لیے ادس بیابان میں کیوں لے آیا؟ ہمارے لیے اس بیابان میں مرنے سے بہتر تھا کہ ہم مصریوں کی خدمت
کرتے۔
من کھانے کو دیا تھا۔ تو تم نے فرشتوں کی روٹی کھائی۔ 19تب میں نے تمہارے ماتم پر ترس کھا کر تمہیں ن
20جب تخم پیاسے تھے تو کیا ممیں نے چٹان کو نہیں دچٹا اور تخمہارے دلئے پانی بہنے لگا؟ گرمی کی وجہ سے میں نے تمہیں درختوں کے پتوں سے ڈھانپ
دیا۔
21میں نے تمہارے درمیان ایِ پھل دار ملِ تقسیم کیا ،کنعانیوں ،فرزیوں اور فلستیوں کو تمہارے سامنے سے نکال باہر کیا ،پھر میں تمہارے لیے مزید
کیا کروں؟ رب کہتا ہے.
22قادر مطلق خخداوند یوں فرماتا ہے کہ جب تم بیابان میں اموریوں کے دریا میں تھے ،پیاسے تھے اور میرے نام پر کفر بکتے تھے۔ د
23میں نے تم کو تمہاری کفر کے سبب آگ نہیں دی بلکہ ایِ درخت کو پانی میں ڈال کر دریا کو میٹھا کیا۔
24اے یعقوب ،میں تیرے ساتھ کیا کروں؟ اے یہوداہ ،تخو میری بات نہیں مانے گا۔ ممیں مجھے دوسری قوموں کی طرف پھیر دوں گا اور اخن کو اپنا نام دوں
گا تاکہ وہ میرے آئین پر عمل کریں۔
25جب تم نے مجھے چھوڑ دیا ہے تو میں بھی تمہیں چھوڑ دوں گا۔ جب تم چاہو گے کہ میں تم پر احسان کروں تو میں تم پر رحم نہیں کروں گا۔
26جب بھی تم مجھے پکارو گے تو میں تمہاری نہیں سنوں گا کیونکہ تم نے اپنے ہاتھ خون سے ناپاک کیے ہیں اور تمہارے پاؤں قتل کرنے کے لیے تیز
ہیں۔
27تخم نے جیسا خمجھے چھوڑا نہیں بلکہ تخمہاری اپنی جان ہے خخداوند فرماتا ہے۔
28قادر مطلق خخداوند یوں فرماتا ہے ،کیا ممیں نے تجھ سے یہ دعا نہیں کی کہ باپ اخس کے بیٹوں ،ماں اپنی بیٹیاں اور اخس کے چھوٹے بچوں کو دودھ د
پلنا؟
29کہ تم میرے لوگ ہو اور میں تمہارا خدا بنوں۔ کہ تم میرے بچے ہو اور میں تمہارا باپ بنوں؟
30ممیں نے تخم کو ادس طرح اکٹھا دکیا جیسے مرغی اپنے مرغیوں کو اپنے پروں تلے جمع کرتی ہے لیکن اب ممیں تخمہارا کیا کروں؟ میں تمہیں اپنے چہرے
سے نکال دوں گا۔
31جب تم مجھے پیش کرو گے تو میں تم سے منہ پھیر لونگا کیونکہ میں نے تمہاری تہواروں ،نئے چاندوں اور تمہارے ختنوں کو ترک کر دیا ہے۔
32میں نے اپنے خادموں کو تمہارے پاس نبیوں کو بھیجا جن کو تم نے پکڑ کر قتل کیا اور ان کی لشوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جن کا خون میں تمہارے
ہاتھوں سے مانگوں گا ،خداوند فرماتا ہے۔
33قادر مطلق خخداوند یوں فرماتا ہے کہ تیرا گھر ویران ہے ،ممیں تخجھے اخس طرح نکال دوں گا جیسے ہوا اخڑ جاتی ہے۔ د
34اور تمہارے بچے پھل نہیں پائیں گے۔ کیونکہ اخنہوں نے میرے حکم کو حقیر جانا اور وہ کام کیا جو میرے سامنے بخرا ہے۔
35میں تمہارے گھر آنے والی قوم کو دوں گا۔ جس نے ابھی تِ میرے بارے میں نہیں سنا ہے وہ میرا یقین کرے گا۔ جن پر ممیں نے کوئی نشان نہیں
دکھایا لیکن وہ وہی کریں گے جس کا میں نے اخنہیں حکم دیا ہے۔
36اخنہوں نے کسی نبی کو نہیں دیکھا ،پھر بھی وہ اپنے گناہوں کو یاد کر کے ان کا اقرار کریں گے۔
خ
37میں آنے والے لوگوں کے فضل کا گواہ ہوں ،جن کے چھوٹے بچے خوشی سے خوش ہوتے ہیں :اور اگرچہ انہوں نے مجھے جسمانی آنکھوں سے
نہیں دیکھا ،لیکن روح میں وہ میری بات پر یقین رکھتے ہیں۔
38اور اب بھائی دیکھو کیا شان ہے اور مشرق سے آنے والے لوگوں کو دیکھیں:
39جن کو ممیں پیشواؤں کے دلئے دخوں گا ،ابرہام ،ادضحاق اور یعقوب ،اوسیاس ،عاموس اور میکیاس ،یوایل ،ابدیاس اور یونس۔ د
40نحوم اور اباکوک ،سوفونیاس ،اگیوس ،زکری اور ملکی جو کہ خخداوند کا فرشتہ بھی کہلتا ہے۔
باب2
1خخداوند یخوں فرماتا ہے کہ ممیں ادن لوگوں کو غلمی سے نکال لیا اور ممیں نے اخن کو نبیوں کے بندوں کے ذریعے اپنے احکام ددئے۔ جن کو انہوں نے نہ
سنا بلکہ میری نصیحتوں کو حقیر جانا۔
2جس ماں نے اخن کو جنم دیا اخس نے اخن سے کہا اے بچو ،اپنے راستے پر جاؤ۔ کیونکہ میں ایِ بیوہ اور چھوڑی ہوئی ہوں۔
3میں نے تمہیں خوشی سے پال ہے۔ لیکن میں نے تمہیں بہت دکھ اور درد کے ساتھ کھو دیا ہے کیونکہ تم نے خداوند اپنے خدا کے سامنے گناہ کیا ہے
اور وہ کام کیا ہے جو اس کے سامنے برا ہے۔
4لیکن اب میں تمہارے ساتھ کیا کروں؟ میں بیوہ ہوں اور چھوڑی ہوئی ہوں :اے میرے بچو ،اپنے راستے پر جاؤ ،اور رب سے رحم مانگو۔
5جہاں تِ میرا تعلق ہے ،اے باپ ،میں آپ کو ادن بچوں کی ماں کے لیے گواہی کے لیے پکارتا ہوں ،جو میرے عہد کی پاسداری نہیں کرے گی۔
6کہ تخو اخن کو اخلجھن میں ڈال دے اور اخن کی ماں کو لخوٹ لے تاکہ اخن کی کوئی اولد نہ ہو۔
7اخن کو قوموں میں پراگندہ کر دیا جائے ،اخن کا نام زمین سے مٹا دیا جائے کیونکہ اخنہوں نے میرے عہد کو حقیر جانا ہے۔
8تجھ پر افسوس اے آسور ،تجھ پر بدکاروں کو چھپانے والے !اے شریر لوگو ،یاد کرو میں نے سدوم اور عمورہ کے ساتھ کیا کیا تھا۔
9جن کی زمین گڑھے اور راکھ کے ڈھیروں میں پڑی ہوئی ہے :خداوند قادر مطلق فرماتا ہے کہ جو میری نہیں سنتے میں ان کے ساتھ بھی ایسا ہی
کروں گا۔
10خخداوند ایسدراس سے یوں فرماتا ہے کہ میرے لوگوں سے کہو کہ میں اخنہیں یروشلم کی بادشاہی دوں گا جو میں اسرائیل کو دیتا۔
11میں اخن کا جلل بھی اپنے پاس لے جاؤں گا اور اخن کو ہمیشہ رہنے والے خیموں کو دوں گا جو میں نے اخن کے لیے تیار کیے تھے۔
12اخن کے پاس زندگی کا درخت میٹھا خوشبو کا عطر ہو گا۔ وہ نہ محنت کریں گے اور نہ تھکیں گے۔
13جاؤ ،اور تم قبول کرو گے :اپنے پاس کچھ دنوں کے لئے دعا کرو ،تاکہ وہ مختصر ہو جائیں :بادشاہی پہلے ہی آپ کے لئے تیار ہے :جاگتے رہیں.
14آسمان اور زمین کو گواہ بنائیں۔ کیونکہ ممیں نے بخرائی کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ،اور اچھائی کو پیدا کیا ،کیونکہ میں زندہ ہوں ،رب فرماتا ہے۔
15ماں ،اپنے بچوں کو گلے لگاؤ ،اور خوشی کے ساتھ ان کی پرورش کرو ،ان کے پاؤں کو ستون کی طرح تیز کرو ،کیونکہ میں نے تمہیں چن لیا ہے ،
خداوند فرماتا ہے۔
16اور جو خمردہ ہیں میں اخن کو اخن کی جگہوں سے زندہ کر کے اخن کو قبروں سے نکالوں گا کیونکہ ممیں اسرائیل میں اپنا نام جانتا ہوں۔
17اے بچنوں کی ماں ڈر نہ کیونکہ میں نے تجھے خچن لیا ہے خخداوند فرماتا ہے۔
18تیری مدد کے لیے ممیں اپنے بندوں ایسے اور جیریمی کو بھیجوں گا ،جن کے مشورے کے بعد ممیں نے تیرے لیے مختلف پھلوں سے لدے بارہ
درختوں کو پاک کیا اور تیار کیا۔
19اور دودھ اور شہد کے بہتے چشمے اور سات بڑے پہاڑ جن پر گلب اور کنول اخگتے ہیں جن سے میں تیرے بچوں کو خوشی سے بھر دوں گا۔
20بیوہ کا حق کرو ،یتیموں کا انصاف کرو ،غریبوں کو دو ،یتیموں کی حفاظت کرو ،ننگے کو کپڑے پہناؤ۔
21ٹوٹے اور کمزوروں کو شفا دے ،لنگڑے کو طعنہ دینے کے لیے نہ ہنسو ،لنگڑے کا دفاع کرو ،اور اندھے کو میری صافی کی نظر میں آنے دو۔
22بوڑھے اور جوانوں کو اپنی دیواروں کے اندر رکھ۔
23جہاں کہیں بھی تخو خمردے پاؤ ،اخن کو لے جا کر دفن کر دینا ،اور ممیں تجھے اپنے جی اخٹھنے میں پہل مقام دوں گا۔
24اے میری قوم خاموش رہو اور آرام کرو کیونکہ تمہاری خاموشی ابھی باقی ہے۔
25اے نیِ نرس ،اپنے بچوں کی پرورش کر۔ ان کے پاؤں کو مستحکم کریں.
26جہاں تِ میں نے تجھے جو بندے دیئے ہیں ان میں سے ایِ بھی ہلک نہیں ہو گا۔ کیونکہ میں ان کو تیرے نمبر میں سے طلب کروں گا۔
27مت تھِ جاؤ کیونکہ جب مصیبت اور سختی کا دن آئے گا تو دوسرے روئیں گے اور غمگین ہوں گے لیکن تم خوش رہو گے اور فراوانی کرو گے۔
28قومیں تجھ سے حسد کریں گی لیکن وہ تیرے خلف کچھ نہیں کر سکیں گے ،رب فرماتا ہے۔
29میرے ہاتھ تجھے ڈھانپیں گے تاکہ تیرے بچے جہنم نہ دیکھیں۔
30اے ماں ،اپنے بچوں کے ساتھ خوش رہو۔ کیونکہ میں تمہیں نجات دوں گا ،خداوند فرماتا ہے۔
31اپنے بچوں کو یاد کرو جو سو رہے ہیں ،کیونکہ میں انہیں زمین کے کناروں سے باہر لؤں گا ،اور ان پر رحم کروں گا ،کیونکہ میں رحم کرنے وال
ہوں ،رب الفواج فرماتا ہے۔
32اپنے بچوں کو گلے لگائیں جب تِ میں نہ آؤں اور ان پر رحم نہ کروں کیونکہ میرے کنوئیں بہہ جائیں گے اور میرا فضل ختم نہیں ہوگا۔
33میں یسدراس کو اوریب پہاڑ پر رب کی طرف سے حکم مل کہ میں اسرائیل کو جاؤں۔ لیکن جب ممیں اخن کے پاس پہنچا تو اخنہوں نے مجھے بے وقعت
کر دیا اور خخداوند کے حکم کو حقیر جانا۔
سنتے اور سمجھتے ہیں ،اپنے چرواہے کو تلش کرو ،وہ تخم کو ابدی آرام دے گا۔ کیونکہ وہ قریب خ جو قوم ے م ا 34اور ادس دلئے ممیں تخم سے کہتا ہ خوں کہ
ہے ،جو دنیا کے آخر میں آئے گا۔
35بادشاہی کے اجر کے لیے تیار رہو ،کیونکہ ابدی روشنی تم پر ابد تِ چمکے گی۔
36اس دنیا کے سائے سے بھاگو ،اپنے جلل کی خوشی حاصل کرو :میں اپنے نجات دہندہ کی کھلے عام گواہی دیتا ہوں۔
37اے وہ تحفہ حاصل کرو جو تمہیں دیا گیا ہے ،اور خوش رہو ،اس کا شکریہ ادا کرو جس نے تمہیں آسمانی بادشاہی تِ پہنچایا ہے۔
38اخٹھو اور کھڑے ہو جاؤ ،اخن کی تعداد دیکھو جن پر رب کی عید پر مہر لگائی گئی ہے۔
39جو دنیا کے سائے سے دور ہو گئے اور خخداوند کے جللی لباس حاصل کیے ہیں۔
40اے صیون اپنا نمبر لے اور تیرے ان لوگوں کو بند کر جو سفید پوش ہیں جنہوں نے خداوند کی شریعت کو پورا کیا ہے۔
41تیرے اخن بچوں کی تعداد ،جن کی تخو نے آرزو کی تھی پوری ہوئی :خخداوند کی قخدرت سے التجا کرو کہ تیرے لوگ جو شروع سے بخلئے گئے ہیں ،
خمقدنس ٹھہرے۔
42میں یسدراس نے کو دہ صیون پر ایِ عظیم لوگوں کو دیکھا جن کو میں شمار نہیں کر سکتا تھا اور وہ سب گیتوں کے ساتھ رب کی تعریف کرتے تھے۔
43اور اخن کے درمیان ایِ اخونچے قد کا جوان تھا جو باقی سب سے اونچا تھا اور اخس نے اخن کے ہر ایِ کے سر پر تاج رکھا اور اخس سے بھی زیادہ بلند
تھا۔ جس پر میں بہت حیران ہوا۔
44پس ممیں نے فرشتے سے پوچھا” ،جناب ،یہ کیا ہیں؟
45اخس نے جواب دیا اور مجھ سے کہا ،یہ وہ ہیں جنہوں نے فانی لباس کو اختار دیا ،اور لفانی کو پہنا ہے ،اور خخدا کے نام کا اقرار کیا ہے :اب وہ تاج
پہنے ہوئے ہیں ،اور کھجوریں لیتے ہیں۔
46تب ممیں نے فرشتے سے کہا ،یہ کون سا نوجوان ہے جو اخن پر تاج پہنا کر اخن کے ہاتھوں میں کھجوریں دیتا ہے؟
47تو اخس نے جواب دیا اور مجھ سے کہا یہ خخدا کا بیٹا ہے جس کا اقرار اخنہوں نے دخنیا میں کیا ہے۔ تب ممیں نے اخن کی بہت تعریف کی جو خخداوند کے نام
کے لیے ادس قدر سختی سے کھڑے تھے۔
48تب فرشتے نے مجھ سے کہا ،اپنے راستے پر جا اور میرے لوگوں کو بتا کہ کس طرح کی چیزیں ہیں اور خداوند تیرے خدا کے کتنے بڑے عجائبات
تو نے دیکھے ہیں۔
باب3
1شہر کی بربادی کے تیسویں سال میں بابل میں تھا اور اپنے بستر پر پریشان تھا اور میرے دل میں خیال آیا۔
2کیونکہ میں نے صیون کی ویرانی اور بابل میں رہنے والوں کی دولت کو دیکھا۔
3اور میری خروح اخلجھ گئی اور ممیں نے خخداوند سے خوف سے بھری باتیں کہنے لگیں اور کہا۔
زمین کو لگایا تھا ،اور یہ کہ تخو اکیل تھا ،اور لوگوں کو حکم دیتا تھا، 4امے خخداوند ،جو حکمرانی کرتا ہے ،تخو شروع میں بولتا تھا ،جب تخو نے د
5اور آدم کو بے جان جسم دیا جو تیرے ہاتھوں کی کاریگری تھی اور اس میں زندگی کی سانس پھونکی اور وہ تیرے سامنے زندہ کیا گیا۔
6اور تخو اخسے جنت میں لے جاتا ہے جسے تیرے دہنے ہاتھ نے زمین کے آگے آنے سے پہلے لگایا تھا۔
7اور تخو نے اخس کو اپنی راہ سے محبت رکھنے کا حکم دیا جس کی اخس نے خلف ورزی کی اور فورا ا تو نے اخس میں اور اخس کی نسلوں میں موت مقرر
کر دی ،جن میں سے قومیں ،قبیلے ،لوگ اور خاندان آئے۔
8اور ہر ایِ لوگ اپنی مرضی کے مطابق چلتے تھے اور تیرے سامنے شاندار کام کرتے تھے اور تیرے حکموں کو حقیر جانتے تھے۔
9اور وقت کے ساتھ ساتھ تخو نے اخن پر سیلب لیا جو دنیا میں رہتے تھے اور اخن کو تباہ کر دیا۔
10اور اخن میں سے ہر ایِ میں یخوں ہ خؤا کہ مجیسا آدم کو مموت تھی اخسی طرح اخن پر سیلب آیا۔
11بہر حال تخو نے اخن میں سے ایِ کو چھوڑ دیا یعنی نوح کو اخس کے گھرانے کے ساتھ جس میں سے تمام راست باز آدمی آئے۔
12اور یوں ہوا کہ جب زمین پر رہنے والے بڑھنے لگے اور ان سے بہت سے بچے پیدا ہوئے اور وہ بڑے لوگ تھے تو وہ پھر سے پہلے سے زیادہ بے
دین ہونے لگے۔
13اب جب وہ تجھ سے پہلے بہت بخرے طریقے سے رہتے تھے تو تخو نے اخن میں سے ایِ آدمی کو خچن لیا جس کا نام ابراہیم تھا۔
14تخو اخس سے پیار کرتا تھا ،اور اخسی پر صرف تخو نے اپنی مرضی ظاہر کی تھی۔
15اور اخس کے ساتھ ابدی عہد باندھا ،اخس سے وعدہ کیا کہ تخو اخس کی نسل کو کبھی نہیں چھوڑے گا۔
16اور تخو نے ادسحاق کو ددیا اور ادضحاق کو بھی تخو نے یعقوب اور عیسو کو دیا۔ جہاں تِ یعقوب کا تعلق ہے ،تخو نے اخسے اپنے لیے خچن لیا ،اور عیسو
کے ذریعے رکھا ،اور ادس طرح یعقوب ایِ بڑی جماعت بن گیا۔
17اور ایسا ہوا کہ جب تخو اخس کی نسل کو مصر سے باہر لے گیا تو اخن کو کو دہ سینا پر لے آیا۔
18اور آسمان کو جھکا کر ،تو نے زمین کو تیز کر دیا ،ساری دنیا کو ہل کر رکھ دیا ،اور گہرائیوں کو کانپ دیا ،اور اس زمانے کے لوگوں کو پریشان
کیا۔
19اور تیرا جلل چار دروازوں سے گزرا ،آگ اور زلزلہ ،آندھی اور سردی۔ تاکہ تو یعقوب کی نسل کو شریعت دے اور اسرائیل کی نسل کو مستعد کرے۔
شریعت اخن میں پھل لئے۔ 20اور تخو نے اخن سے بخرے ددل کو نہیں نکال تاکہ تیری د
21دکیخونکہ پہلے آدم نے بخرے ددل کے ساتھ سرکشی کی اور غالب آ گیا۔ اور اسی طرح وہ سب ہوں جو اس سے پیدا ہوئے ہیں۔
22یوں کمزوری مستقل ہو گئی۔ اور قانون( بھی )لوگوں کے دل میں جڑ کی بدنیتی کے ساتھ؛ تاکہ نیکی جاتی رہے اور بدی باقی رہے۔
23سو زمانے گزرتے گئے اور سال ختم ہو گئے تو تخو نے اپنے ایِ خادم کو کھڑا کیا جس کا نام داؤد تھا۔
24جسے تخو نے اپنے نام کے لیے ایِ شہر بنانے اور اخس میں تیرے لیے بخور اور نذرانے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ د
25جب یہ کئی برس ہو گئے تو شہر کے رہنے والوں نے تجھے چھوڑ دیا۔
26اور سب باتوں میں ویسا ہی کیا جیسا آدم اور اس کی تمام نسلوں نے کیا کیونکہ ان کا دل بھی شریر تھا۔
27اور یوں تو نے اپنے شہر کو اپنے دشمنوں کے حوالے کر دیا۔
28تو کیا بابل کے رہنے والے اخن کے کام اچھے ہیں کہ صیون پر حکومت کریں؟
29دکیخونکہ جب ممیں وہاں آیا اور بے شمار بے غیرتی دیکھی تو میری جان نے ادس تیسویں برس میں بہت سے بدکار دیکھے۔ کان ،تاکہ میرے دل نے
مجھے ناکام کر دیا.
30دکیخونکہ میں نے دیکھا ہے کہ تخو نے اخن کو دکس طرح خگناہ کرنے میں مبتل کیا اور بدکاروں کو بخشا اور تیرے لوگوں کو تباہ دکیا اور تیرے دخشمنوں کو
محفوظ رکھا اور اخس کی نشانی نہ کی۔
31مجھے یاد نہیں کہ یہ راستہ کیسے چھوڑا جا سکتا ہے :کیا وہ بابل کے لوگ صیون کے لوگوں سے بہتر ہیں؟
32یا اسرائیل کے علوہ کوئی اور قوم ہے جو تجھے جانتا ہے؟ یا کس نسل نے تیرے عہدوں کو یعقوب کی طرح مان لیا؟
33اور پھر بھی اخن کا اجر ظاہر نہیں ہوتا ،اور اخن کی محنت کا کوئی پھل نہیں ہوتا ،کیونکہ ممیں اددھر اخدھر اددھر اخدھر قوموں میں گیا ہوں ،اور میں دیکھتا
ہوں کہ وہ دولت میں بہتے ہیں ،اور تیرے حکموں پر غور نہیں کرتے۔
34لہی ذا اب ہماری شرارتوں کو تولنا ،اور دنیا کے رہنے والوں کی بھی۔ اور تیرا نام اسرائیل کے سوا کہیں نہیں ملے گا۔
35یا یہ کب تھا کہ زمین پر رہنے والوں نے تیری نظر میں گناہ نہیں کیا؟ یا کن لوگوں نے تیرے حکموں پر عمل کیا؟
36تخو دیکھے گا کہ ادسرائیل نے تیرے خحکموں پر عمل دکیا ہے۔ لیکن قوم پرست نہیں۔
باب4
1اور وہ فرشتہ جو میرے پاس بھیجا گیا تھا جس کا نام اورئیل تھا اس نے مجھے جواب دیا۔
اعلی ترین کی راہ کو سمجھتا ہے؟
ی 2اور کہا تیرا ددل ادس دخنیا میں بہت دور چل گیا ہے اور کیا تخو
3تب میں نے کہا ہاں میرے آقا۔ اور اخس نے مجھے جواب دیا اور کہا کہ ممیں تجھ کو تین راستے بتانے کے لیے اور تیرے سامنے تین مثالیں بیان کرنے
کے لیے بھیجا گیا ہوں۔
4اگر تخو خمجھے ایِ قرار دے سکتا ہے تو ممیں تخجھے وہ راستہ بھی ددکھاؤں گا دجس سے تخو دیکھنا چاہتا ہے اور ممیں تخجھے ددکھاؤں گا کہ بخرا ددل کہاں
سے آتا ہے۔
5اور میں نے کہا ،میرے آقا بتاؤ۔ تب اخس نے مجھ سے کہا ،اپنے راستے پر جا ،مجھے آگ کا وزن تول ،یا مجھے ہوا کے جھونکے کو ناپ ،یا گزرے
ہوئے دن کو دوبارہ بل۔
6تب ممیں نے جواب دیا کہ کون سا آدمی ایسا کر سکتا ہے کہ تخو مجھ سے ایسی باتیں پوچھے؟
7اور اخس نے خمجھ سے کہا کہ اگر میں تجھ سے پوچھوں کہ سمندر کے بیچ میں کتنے بڑے گھر ہیں یا گہرائی کے شروع میں کتنے چشمے ہیں یا آسمان
کے اوپر کتنے چشمے ہیں یا کون سے چشمے ہیں؟ جنت:
8ہو سکتا ہے کہ تخو مجھ سے کہے کہ ممیں کبھی گہرائی میں نہیں اخترا ،نہ اب تِ جہنم میں ،نہ ہی کبھی آسمان پر چڑھا۔
9اس کے باوجود میں نے تجھ سے صرف آگ اور ہوا کے بارے میں اور اس دن کے بارے میں جہاں سے تو گزرا ہے اور ان چیزوں کے بارے میں جن
سے تو جدا نہیں ہو سکتا اور پھر بھی تو مجھے ان کا کوئی جواب نہیں دے سکتا۔
10اخس نے مجھ سے مزید کہا کہ تیری اپنی چیزیں اور جو تیرے ساتھ پلے بڑھی ہیں ،کیا تخو نہیں جان سکتا۔
اعلی ترین کی راہ کو سمجھ سکے ،اور دنیا اب ظاہری طور پر بگڑی ہوئی ہے کہ میری نظر میں ظاہر ہونے والی بدکاری کو ی 11تو پھر تیرا برتن کیسے
سمجھ سکے؟
خ
12تب ممیں نے اس سے کہا ،ادس سے بہتر تھا کہ ہم بالکل نہ ہوتے ،ادس سے بہتر تھا کہ ہم بدی میں رہیں ،اور دخکھ اٹھائیں اور نہ جانے کیوں۔ خ
13اخس نے مجھے جواب دیا اور کہا کہ میں جنگل میں میدان میں گیا اور درختوں نے مشورہ کیا۔
14اور کہا آؤ ہم جا کر سمندر سے جنگ کریں تاکہ وہ ہمارے آگے سے ہٹ جائے اور ہم مزید جنگل بنائیں۔
15اسی طرح سمندر کے سیلب نے بھی مشورہ کیا اور کہا آؤ ہم اوپر جا کر میدان کے جنگلوں کو مسخر کریں تاکہ وہاں بھی ہم اپنا دوسرا ملِ بنائیں۔
16لکڑی کا خیال بیکار تھا کیونکہ آگ نے آکر اسے بھسم کر دیا۔
17اسی طرح سمندر کے سیلب کا خیال بھی بے کار ہو گیا کیونکہ ریت نے کھڑے ہو کر انہیں روک دیا۔
18اگر اب تم ان دونوں کے درمیان منصف ہو تو تم کس کو راستباز ٹھہرانا شروع کرو گے؟ یا تم کس کی مذمت کرو گے؟
19میں نے جواب دیا اور کہا ،یہ ایِ احمقانہ خیال ہے جو ان دونوں نے بنایا ہے ،کیونکہ زمین لکڑی کو دی گئی ہے ،اور سمندر کو بھی اپنے سیلب
کو برداشت کرنے کی جگہ ہے۔
20تب اخس نے خمجھے جواب دیا اور کہا تو نے صحیح فیصلہ کیا ہے لیکن تو اپنے آپ کا فیصلہ کیوں نہیں کرتا؟
خ خ
21دکیخونکہ مجیسے زمین لکڑی کو دی جاتی ہے اور سمندر اخس کے سیلب کو :ادسی طرح زمین پر رہنے والے اخس کے سوا کچھ نہیں سمجھ سکتے جو
زمین پر ہے اور جو آسمانوں کے اوپر رہتا ہے وہ صرف باتوں کو سمجھ سکتا ہے۔ جو آسمانوں کی بلندی سے اوپر ہیں۔
22تب ممیں نے جواب میں کہا اے خخداوند ،ممیں تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ مجھے سمجھ عطا کر۔
اعلی چیزوں کے بارے میں تجسس کروں بلکہ ایسے لوگوں کے بارے میں جو روزانہ ہمارے پاس سے گزرتے ہیں ، ی 23کیونکہ میرا خیال یہ نہیں تھا کہ
یعنی اسرائیل کو قوموں کے لیے ملمت کے طور پر چھوڑا جاتا ہے اور جن لوگوں سے تو نے پیار کیا ہے وہ کس وجہ سے دیا جاتا ہے۔ بے دین قوموں
کے پاس ،اور ہمارے آباؤ اجداد کی شریعت کیوں رائیگاں جاتی ہے ،اور تحریری عہد بے اثر ہوتے ہیں،
24اور ہم دنیا سے ٹّنی کی طرح چلے جاتے ہیں اور ہماری زندگی حیرانی اور خوف کی ہے اور ہم رحم کے لئق نہیں ہیں۔
25پھر وہ اپنے نام کا کیا کرے گا جس سے ہم پکارے جاتے ہیں؟ ان چیزوں میں سے میں نے پوچھا ہے۔
26تب اخس نے مجھے جواب دیا ،اور کہا” ،جتنا زیادہ تلش کرو گے ،اتنا ہی زیادہ تعجب کرو گے۔ کیونکہ دنیا تیزی سے ختم ہونے کو ہے
27اور اخن باتوں کو نہیں سمجھ سکتا جن کا آنے والے وقت میں راستبازوں سے وعدہ کیا گیا ہے کیونکہ یہ دنیا ناراستی اور کمزوریوں سے بھری ہوئی
ہے۔
28لیکن جیسا کہ تھی کے بارے میں تم مجھ سے جو پوچھو گے میں تمہیں بتاؤں گا۔ کیونکہ بخرائی بوئی گئی ہے لیکن اخس کی تباہی ابھی نہیں آئی ہے۔
29پس اگر جو بویا گیا وہ اخلٹا نہ جائے اور وہ جگہ جہاں بخرائی بوئی گئی ہو ٹل نہ جائے تو وہ نہیں آسکتا جو اچھا بویا گیا ہو۔
30کیونکہ بخرے بیج کا دانہ آدم کے دل میں شروع سے بویا گیا ہے اور اس نے اس وقت تِ کتنی بے دینی کو جنم دیا ہے؟ اور کھلیان کا وقت آنے تِ
کتنا اگے گا؟
31اب اپنے آپ سے غور کرو کہ بدی کے بیج کے دانے نے بدی کا کتنا بڑا پھل لیا ہے۔
32اور جب کانوں کو کاٹ دیا جائے گا جو بے شمار ہیں تو وہ کتنی بڑی منزل کو بھریں گے؟
33تب میں نے جواب دیا اور کہا کہ یہ باتیں کیسے اور کب ہوں گی؟ ہمارے سال کم اور برے کیوں ہیں؟
اعلی سے بڑھ کر جلدی نہ کر کیونکہ تیری عجلت اخس کے اوپر ہونے کے لیے بےفائدہ ہے کیونکہ تخو ی 34اور اخس نے خمجھے جواب ددیا کہ تخو سب سے
نے بہت حد سے تجاوز کیا ہے۔
35کیا راستبازوں کی روحوں نے بھی اپنے حجروں میں ادن باتوں کا سوال نہیں کیا کہ میں کب تِ ادس طرز کی اخمید رکھوں؟ ہمارے اجر کے فرش کا
پھل کب آئے گا؟
36اور ادن باتوں کا فرشتہ اخرئیل نے اخن کو جواب دیا اور کہا کہ جب تخم میں بیجوں کی تعداد بھر جائے کیونکہ اخس نے دنیا کو ترازو میں تول ہے۔
37اخس نے اوقات کو ناپ کر ناپا۔ اور اخس نے گنتی کے حساب سے اوقات گنے۔ اور جب تِ مذکورہ پیمانہ پورا نہ ہو جائے وہ انہیں ہلتا ہے اور نہ ہلتا
ہے۔
38تب ممیں نے جواب دیا اور کہا کہ اے خخداوند جو اخس کا خحکمرانی ہے ،ہم سب بے خحرمتی سے بھرے ہیں۔
39اور شاید ہماری خاطر یہ ہے کہ راستبازوں کی منزلیں زمین پر رہنے والوں کے گناہوں کے سبب سے نہیں بھری جاتیں۔
40تب اخس نے مجھے جواب دیا اور کہا کہ ایِ بچہ والی عورت کے پاس جاؤ اور اخس سے پوچھو کہ اخس کے نو مہینے کب پورے ہوئے ہیں ،اگر اخس کا
پیٹ اخس کے اندر بچے کی پیدائش کو مزید برقرار رکھ سکتا ہے۔
41تب ممیں نے کہا نہیں ،خخداوند ،وہ ایسا نہیں کر سکتی۔ اور اخس نے مجھ سے کہا ،قبر میں روحوں کے حجرے عورت کے رحم کی مانند ہیں۔
42کیونکہ جیسے ایِ عورت جو زچگی کی ضرورت سے بچنے کے لئے جلدی کرتی ہے ،اسی طرح یہ جگہیں ان چیزوں کو پہنچانے میں جلدی کرتی
ہیں جو ان کے سپرد ہیں۔
43شروع سے دیکھو جو کچھ تم دیکھنا چاہتے ہو وہ تمہیں دکھایا جائے گا۔
44تب ممیں نے جواب میں کہا کہ اگر مجھ پر تیری نظر میں مہربانی ہو اور اگر ممکن ہو اور ادس لئے ممیں ملوں۔
45پھر مجھے بتاؤ کہ ماضی سے زیادہ آنے وال ہے یا آنے والے سے زیادہ ماضی ہے۔
46ماضی کیا ہے میں جانتا ہوں لیکن آنے وال کیا ہے میں نہیں جانتا۔
47اور اخس نے خمجھ سے کہا دہنی طرف اخٹھ کھڑا ہو اور ممیں تجھ سے مماثلت بیان کروں گا۔
48سو ممیں کھڑا ہوا اور دیکھا کہ ایِ تپتا ہوا تنور میرے سامنے سے گزرا اور یوں ہوا کہ جب شعلہ بجھ گیا تو میں نے دیکھا تو دھواں ساکت تھا۔
49ادس کے بعد میرے سامنے سے پانی بھرا بادل گزرا اور طوفان کے ساتھ بہت زیادہ بارش برسائی۔ اور جب طوفانی بارش گزر گئی تو قطرے ساکت
رہے۔
50پھر اس نے مجھ سے کہا ،اپنے آپ پر غور کر۔ جیسے بارش قطروں سے زیادہ ہے اور جیسے آگ دھوئیں سے زیادہ ہے۔ لیکن قطرے اور دھواں خ
پیچھے رہ جاتے ہیں ،پس جو مقدار گزر چکی ہے وہ زیادہ ہو گئی۔
51تب میں نے دعا کی اور کہا ،کیا میں اس وقت تِ زندہ رہوں ،کیا آپ سوچتے ہیں؟ یا ان دنوں میں کیا ہو گا؟
52اخس نے مجھے جواب دیا ،اور کہا ،جہاں تِ تم مجھ سے نشانیوں کے بارے میں پوچھتے ہو ،میں اخن کے بارے میں تمہیں کچھ حصہ بتا سکتا ہوں ،
لیکن تمہاری زندگی کو چھونے کے لیے میں تمہیں دکھانے کے لیے نہیں بھیجا گیا ہوں۔ کیونکہ میں اسے نہیں جانتا۔
باب5
1تو بھی نشانات آتے ہی دیکھو وہ دن آئیں گے کہ زمین پر رہنے والے بڑی تعداد میں پکڑے جائیں گے اور سچائی کی راہ چھپائی جائے گی اور زمین
ایمان سے بنجر ہو جائے گی۔
2لیکن بدکاری اس سے بڑھ جائے گی جو اب تم دیکھ رہے ہو ،یا جو تم نے بہت پہلے سنا ہے۔
3اور وہ زمین جسے تخو اب جڑوں سے بھرا ہوا دیکھے گا ،اچانِ اخجڑ جاتا دیکھے گا۔
تعالی تمہیں زندہ رہنے کی توفیق دے تو تم تیسرے نرسنگے کے بعد دیکھو گے کہ رات کو اچانِ سورج پھر چمکے گا اور چاند دن میں ی 4لیکن اگر حق
تین بار۔
5اور لکڑی سے خون ٹپکے گا اور پتھر اپنی آواز دے گا اور لوگ پریشان ہو جائیں گے۔
6اور وہ بھی حکومت کرے گا جس کی وہ زمین پر بسنے کی طرف نہیں دیکھتے اور پرندے ایِ ساتھ اڑ جائیں گے۔
7اور سدومیت کا سمندر مچھلیوں کو نکالے گا اور رات کو شور مچائے گا جسے بہت سے لوگ نہیں جانتے تھے لیکن وہ سب اس کی آواز سنیں گے۔
8بہت سی جگہوں پر گڑبڑ بھی ہو گی اور بار بار آگ بھڑکائی جائے گی اور جنگلی جانور اپنی جگہ بدل لیں گے اور حائضہ عورتیں راکشسوں کو جنم
دیں گی۔
9اور کھارے پانی میں میٹھا پایا جائے گا ،اور سب دوست ایِ دوسرے کو تباہ کر دیں گے۔ پھر اپنے آپ کو چھپائے گا ،اور سمجھ اپنے آپ کو اپنے
خفیہ حجرے میں واپس لے جائے گی،
10اور بہتوں سے ڈھونّا جائے گا ،لیکن نہ ملے گا :تب زمین پر ناراستی اور بے ضابطگی بڑھ جائے گی۔
11ایِ ملِ دوسرے سے پوچھے گا اور کہے گا کہ کیا راستبازی آدمی کو راستباز بناتی ہے؟ آپ کے ذریعے؟ اور یہ کہے گا ،نہیں۔
12ایِ ہی وقت میں لوگ امید کریں گے ،لیکن کچھ حاصل نہیں کریں گے :وہ محنت کریں گے ،لیکن ان کی راہیں کامیاب نہیں ہوں گی.
13میں تمہیں ایسی نشانیاں دکھانے کے لیے رخصت ہوں۔ اور اگر تخو دوبارہ دعا کرے اور اب کی طرح روئے اور روزے رکھے تو ادس سے بھی بڑی
باتیں سنے گا۔
14تب ممیں جاگ اخٹھا اور میرے سارے بدن میں ایِ شدید خوف چھا گیا اور میرا دماغ گھبرا گیا اور وہ بے ہوش ہو گیا۔
15پس جو فرشتہ مجھ سے بات کرنے آیا تھا اس نے مجھے پکڑ کر تسلی دی اور مجھے اپنے پاؤں پر کھڑا کیا۔
16اور دوسری رات کو ایسا ہوا کہ لوگوں کا سردار سلتی ایل میرے پاس آیا کہ تم کہاں تھے؟ اور تمہارا چہرہ اتنا بھاری کیوں ہے؟
17کیا تخو نہیں جانتا کہ ادسرائیل اخن کی اسیری کے خملِ میں تخجھے سونپے ہوئے ہیں؟
18تو اخٹھ کر روٹی کھاؤ اور ہمیں اخس چرواہے کی طرح نہ چھوڑو جو اپنے ریوڑ کو ظالم بھیڑیوں کے ہاتھ میں چھوڑ دیتا ہے۔
19تب ممیں نے اخس سے کہا” ،مجھ سے اپنی راہیں جا ،اور میرے قریب نہ آنا۔ اور اس نے میری بات سنی اور مجھ سے چل گیا۔
20اور ادس طرح ممیں نے سات دن روزہ رکھا ،ماتم اور روتے ہوئے ،جیسا کہ اخوریل فرشتہ نے مجھے حکم دیا تھا۔
21اور سات ددن کے بعد ایسا ہ خؤا کہ میرے ددل کے خیالت میرے دلئے دپھر سے بخہت بخہت اخداس ہو گئے۔
تعالی سے باتیں کرنا شروع کر دیں۔ ی 22اور میری روح میں فہم کی روح بحال ہو گئی اور ممیں نے پھر سے ا
23اور کہا اے خخداوند جو حکمرانی کرتا ہے زمین کی ہر لکڑی اور اخس کے سب درختوں سے تو نے صرف ایِ انگور کی بیل خچنی ہے۔
24اور تمام دنیا کی تمام زمینوں میں سے تو نے اپنے لیے ایِ گڑھا چنا ہے اور اس کے تمام پھولوں میں سے ایِ کنول۔
25اور سمندر کی تمام گہرائیوں میں سے تخو نے ایِ دریا کو بھر دیا اور تمام تعمیر شدہ شہروں میں سے صیون کو اپنے لیے خمقدنس کیا۔
26اور جتنے بھی پرند بنائے گئے ہیں ان میں سے تو نے اپنا نام ایِ کبوتر رکھا ہے اور تمام مویشیوں میں سے جو تو نے بنائے ہیں ایِ بھیڑ دی ہے۔
27اور لوگوں کے تمام ہجوم میں سے آپ کو ایِ ہی قوم ملی ہے :اور ان لوگوں کو جن سے آپ محبت کرتے تھے ،آپ نے ایِ ایسی شریعت دی جو
سب کو منظور ہے۔
28اور اب اے خخداوند ،تخو نے ادس ایِ قوم کو بہتوں کے حوالے کیوں کر دیا؟ اور تخو نے ایِ جڑ پر دوسروں کو تیار کیا اور اپنی ایِ ہی قوم کو بہت
سے لوگوں میں کیوں بکھیر دیا؟
29اور جنہوں نے تیرے وعدوں کو توڑا اور تیرے عہدوں پر یقین نہیں کیا اخن کو روند ڈال ہے۔
30اگر تخو اپنے لوگوں سے ادتنی نفرت کرتا ہے تو بھی کیا تخو اخن کو اپنے ہاتھوں سے سزا دے؟
31اب جب میں نے یہ باتیں کہی تھیں تو وہ فرشتہ جو رات کو میرے پاس آیا تھا میرے پاس بھیجا گیا۔
32اور مجھ سے کہا میری سنو میں تمہیں ہدایت دوں گا۔ جو کچھ میں کہتا ہوں اسے سنو اور میں تمہیں مزید بتاؤں گا۔
خاطر پریشان ہے ۔ کیا تخو اخن لوگوں کو پسند کرتا ہے دجس نے اخن کو 33اور ممیں نے کہا اے میرے خخداوند بول۔ تب اخس نے خمجھ سے کہا تخو ادسرائیل کی د
بنایا ہے؟
خداتعالی کی راہ
ی میں کہ ،جب ہے دیتی تکلیف مجھے گھڑی ہر لگام میری :کیونکہ کہا سے غمگین بہت نے میں ،لیکن ،خداوند ،نہیں کہا نے میں 34اور
کو سمجھنے اور اس کے فیصلے کا کچھ حصہ تلش کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
35اور اس نے مجھ سے کہا تم نہیں کر سکتے۔ اور میں نے کہا ،کیوں ،خداوند؟ تب میں کہاں پیدا ہوا تھا؟ یا پھر میری ماں کا پیٹ میری قبر کیوں نہ تھا
کہ میں نے یعقوب کی مشقت اور اسرائیل کے ذخیرے کی تھکا دینے والی محنت نہ دیکھی؟
36اور اخس نے خمجھ سے کہا کہ میرے پاس اخن چیزوں کی گنتی کر جو ابھی نہیں آئی ہیں ،اخن کو جو ان پر بکھری ہوئی ہیں ان کو میرے پاس جمع کر کے
خ خ
خمجھے اخن پھولوں کو پھر سے سبز کر دے جو سوکھ گئے ہیں۔
37مجھے وہ جگہیں کھول دے جو بند ہیں ،اور مجھے ان ہواؤں کو باہر لے آؤ جو ان میں بند ہیں ،مجھے ایِ آواز کی شکل دکھا اور پھر میں تمہیں وہ
بات بتاؤں گا جسے جاننے کے لیے تم محنت کر رہے ہو۔
اعلی ہے ادن باتوں کو کون جان سکتا ہے مگر اخس کے پاس جو آدمیوں کے ساتھ نہیں رہتا؟ ی حاکم
د 38اور ممیں نے کہا اے خخداوند جو
39جہاں تِ میرا تعلق ہے تو میں نادان ہوں پھر میں ان چیزوں کے بارے میں کیسے کہوں جن کے بارے میں آپ مجھ سے پوچھ رہے ہیں؟
40پھر اخس نے مجھ سے کہا ،جس طرح تخو ادن باتوں میں سے کچھ نہیں کر سکتا جس کے بارے میں میں نے کہا ہے ،اخسی طرح تم میرے فیصلے یا آخر
میں اخس محبت کو نہیں جان سکتے جس کا میں نے اپنے لوگوں سے وعدہ کیا ہے۔
41اور ممیں نے کہا دیکھ اے خخداوند ،تخو اخن کے قریب ہے جو آخر تِ محفوظ ہیں اور وہ کیا کریں گے جو مجھ سے پہلے تھے یا ہم جو اب ہیں یا جو
ہمارے بعد آئیں گے؟
42اور اخس نے خمجھ سے کہا ممیں اپنے فیصلے کو انگوٹھی سے تشبیہ دخوں گا :جیسے پچھلی کی کوئی سستی نہیں اخسی طرح پہلے کی جلدی نہیں۔
43تب میں نے جواب دیا کہ کیا تم ان کو نہیں بنا سکتے جو بن چکے ہیں اور اب ہیں اور جو آنے والے ہیں۔ تاکہ آپ اپنا فیصلہ جلد دکھا سکیں؟
44تب اخس نے مجھے جواب دیا اور کہا کہ مخلوق کو بنانے والے کے اوپر جلدی نہیں ہو سکتی۔ نہ ہی دنیا ان کو ایِ ساتھ روک سکتی ہے جو اس میں
پیدا کی جائے گی۔
45اور ممیں نے کہا جیسا کہ تخو نے اپنے خادم سے کہا ہے کہ تخو جو سب کو زندگی بخشتا ہے اخس نے اخس جاندار کو جو تو نے پیدا کی ہے ایِ دم زندگی
بخشی ہے اور اخس مخلوق نے اخسے جنم دیا ہے ،ادسی طرح وہ اب اخن کو بھی برداشت کر سکتا ہے۔ اب ایِ بار حاضر ہو جاؤ.
46اور اخس نے خمجھ سے کہا کہ عورت کے رحم سے پوچھو اور اخس سے کہو کہ اگر تخو بچے پیدا کرتی ہے تو اخسے اکٹھے کیوں نہیں کرتی بلکہ یکے
بعد دیگرے؟ اس لیے دعا کرو کہ وہ دس بچے پیدا کرے۔ nایِ ہی وقت میں.
47اور میں نے کہا ،وہ نہیں کر سکتی ،لیکن اسے وقت کی دوری سے کرنا چاہیے۔
48پھر اخس نے مجھ سے کہا ،ادسی طرح میں نے زمین کا رحم اخن لوگوں کو دیا ہے جو اخن کے وقت میں اخس میں بوئے جائیں گے۔
49کیونکہ جس طرح ایِ چھوٹا بچہ اخن چیزوں کو سامنے نہیں ل سکتا جو بوڑھوں سے تعلق رکھتی ہیں اخسی طرح ممیں نے اخس دخنیا کو جو میں نے پیدا
کی ہے اخس کا انتظام کر دیا ہے۔
50اور میں نے پوچھا ،اور کہا ،یہ دیکھ کر کہ آپ نے مجھے راستہ دیا ہے ،میں آپ کے سامنے بات کروں گا :ہماری ماں ،جس کے بارے میں آپ نے
مجھ سے کہا کہ وہ جوان ہے ،اب عمر کے قریب پہنچ گئی ہے.
51اخس نے مجھے جواب دیا اور کہا کہ بچے جننے والی عورت سے پوچھو وہ تمہیں بتائے گی۔
52اخس سے کہو ،اخن کے پاس جن کو تم نے اب پیدا کیا ہے اخن کے لیے پہلے کی مانند کیوں ہیں لیکن قد کے کم؟
53اور وہ تجھ کو جواب دے گی کہ جوانی کی جوانی میں پیدا ہونے والے ایِ ہی انداز کے ہوتے ہیں اور جو عمر کے وقت پیدا ہوتے ہیں ،جب رحم
کے فیل ہو جاتے ہیں ،وہ دوسری صورت میں ہوتے ہیں۔
54پس تم بھی غور کرو کہ تم اپنے سے پہلے والوں سے کس قدر کم قد ہو۔
55اور اسی طرح وہ لوگ جو آپ کے پیچھے آتے ہیں آپ سے کم ہیں ،جیسا کہ وہ مخلوق جو اب بوڑھے ہونے لگتے ہیں ،اور جوانی کی طاقت سے
گزر چکے ہیں۔
56تب ممیں نے کہا اے خخداوند میں تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ اگر مجھ پر تیری نظر کرم ہے تو اپنے خادم کو دکھا جس کے وسیلہ سے تو اپنی مخلوق
کی عیادت کرتا ہے۔
باب6
1اور اخس نے خمجھ سے کہا کہ شروع میں جب زمین بنی تو دخنیا کی سرحدوں کے کھڑے ہونے سے پہلے یا کبھی آندھی چلتی تھی۔
2اس سے پہلے کہ وہ گرجتا اور ہلکا ہوتا ،یا کبھی بھی جنت کی بنیادیں رکھی جاتی،
3اس سے پہلے کہ میلے پھول نظر آتے ،یا کبھی حرکت کرنے والی طاقتیں قائم ہو جاتیں ،اس سے پہلے کہ فرشتوں کی بےشمار ہجوم جمع ہو جائیں،
4یا کبھی ہوا کی بلندیوں کو اونچا کیا گیا ،اس سے پہلے کہ آسمان کے پیمانوں کا نام لیا جائے ،یا کبھی صیون کی چمنیاں گرم ہوں،
5اور اس سے پہلے کہ موجودہ سالوں کی تلش کی گئی تھی ،اور یا کبھی ان کی ایجادات جو اب گناہ سے بدل گئی ہیں ،اس سے پہلے کہ ان پر مہر لگ
جائے جنہوں نے ایِ خزانہ کے لیے ایمان جمع کیا ہے:
6تب ممیں نے ادن باتوں پر غور دکیا اور وہ سب میرے ہی وسیلہ سے بنی ہیں اور کسی اور کے ذریعے سے نہیں :وہ بھی میرے وسیلہ سے ختم ہو جائیں
گی اور کسی اور سے نہیں۔
7تب میں نے جواب دیا اور کہا کہ زمانے کی جدائی کیا ہو گی؟ یا پہلے کا انجام کب ہوگا اور اس کے بعد آنے وال آغاز کب ہوگا؟
8اور اخس نے خمجھ سے کہا کہ ابرہام سے لے کر ادضحاق تِ جب یعقوب اور عیسو اخس سے پیدا ہوئے تو یعقوب کے ہاتھ نے پہلے عیسو کی ایڑی پکڑی۔
9کیونکہ عیسو دخنیا کا خاتمہ ہے اور یعقوب اخس کے بعد آنے وال آغاز ہے۔
10انسان کا ہاتھ ایڑی اور ہاتھ کے درمیان ہے :دوسرا سوال ،ایسّراس ،مت پوچھو۔
11تب ممیں نے جواب دیا اور کہا اے خخداوند جو اخس بہترین خحکمران ہے اگر خمجھ پر تیری نظر دملتی ہے۔
12میں تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ اپنے بندے کو اپنے نشانات کا انجام دکھا جس کا تو نے مجھے پچھلی رات میں حصہ دکھایا۔
13تو اخس نے جواب دیا اور مجھ سے کہا ،اپنے پاؤں پر کھڑا ہو اور ایِ زبردست آواز سن۔
14اور ایسا ہو گا جیسا کہ یہ ایِ بڑی حرکت تھی۔ لیکن جس جگہ تم کھڑے ہو اسے نہیں ہلیا جائے گا۔
15اور ادس دلئے جب وہ بولے تو مت ڈرنا کیونکہ کلم آخر کا ہے اور زمین کی بنیاد سمجھ میں آتی ہے۔
16اور کیوں؟ کیونکہ ادن باتوں کی باتیں کانپتی اور ہل جاتی ہیں۔ کیونکہ وہ جانتا ہے کہ ادن باتوں کا انجام بدلنا ہے۔
17اور یوں ہوا کہ جب میں نے اسے سنا تو اپنے پیروں پر کھڑا ہوا اور سن کر دیکھا کہ ایِ آواز تھی جو بول رہی تھی اور اس کی آواز بہت سے
پانیوں کی آواز جیسی تھی۔
18اور کہا کہ دیکھو وہ دن آتے ہیں کہ میں قریب آنا شروع کروں گا اور زمین پر رہنے والوں کی عیادت کروں گا۔
19اور ان کے بارے میں دریافت کرنا شروع کریں گے کہ وہ کیا ہیں جنہوں نے اپنی ناراستی سے ناانصافی کو نقصان پہنچایا ہے اور جب صیون کی
مصیبت پوری ہو گی۔
20اور جب دنیا ،جو مٹنا شروع ہو جائے گی ،ختم ہو جائے گی ،تب میں یہ نشانات دکھاؤں گا :آسمان کے سامنے کتابیں کھول دی جائیں گی ،اور وہ سب
کو ایِ ساتھ دیکھیں گے۔
21اور ایِ سال کے بچے اپنی آواز سے بولیں گے اور وہ عورتیں جن کے بچے تین یا چار مہینے کے بے وقت بچے ہوں گے اور وہ زندہ ہوں گے اور
جی اٹھیں گے۔
22اور اچانِ بوئی ہوئی جگہیں غیر بوئی ہوئی نظر آئیں گی ،بھرے ہوئے گودام اچانِ خالی نظر آئیں گے۔
23اور نرسنگا ایِ آواز دے گا جسے سن کر ہر ایِ خوفزدہ ہو جائے گا۔
24اخس وقت دوست دشمنوں کی طرح ایِ دوسرے سے لڑیں گے ،اور زمین اپنے رہنے والوں کے ساتھ خوف سے کھڑی ہو جائے گی ،چشموں کے
چشمے ساکت ہو جائیں گے ،اور تین گھنٹے میں وہ نہیں چلیں گے۔
25جو بھی ان سب چیزوں سے جو میں نے تم سے کہا ہے بچ جائے گا ،اور میری نجات اور اپنی دنیا کا خاتمہ دیکھے گا۔
26اور وہ لوگ جنہیں قبول کیا جائے گا وہ دیکھیں گے جنہوں نے اپنی پیدائش سے موت کا ذائقہ نہیں چکھا اور باشندوں کے دل بدل جائیں گے اور
دوسرے معنی میں بدل جائیں گے۔
27کیونکہ بدی مٹا دی جائے گی اور فریب بجھ جائے گا۔
28جہاں تِ ایمان کا تعلق ہے ،وہ پھلے پھولے گا ،بدعنوانی پر قابو پا لیا جائے گا ،اور سچائی کا اعلن کیا جائے گا ،جو اتنے عرصے سے بغیر پھل
کے ہے۔
29اور جب وہ مجھ سے بات کرتا تھا۔ دیکھو ،میں نے جس کے سامنے کھڑا تھا اس کی طرف تھوڑا تھوڑا دیکھا۔
30اور یہ باتیں اس نے مجھ سے کہیں۔ میں تمہیں آنے والی رات کا وقت بتانے آیا ہوں۔
31اگر تخو امور دخعا کرے اور سات ددن روزے رکھے تو ممیں تخجھے اخس سے بڑی باتیں بتاؤں گا جو ممیں نے خ
سنی ہیں۔
سنی جاتی ہے کیونکہ غالب نے تیرے راستبازی کو دیکھا ہے ،اخس نے تیری عفت کو بھی دیکھا ہے جو تیری تعالی کے سامنے خ
ی 32کیونکہ تیری آواز حق
جوانی سے ہی تھی۔
33اور ادس دلئے اخس نے خمجھے یہ سب باتیں بتانے اور تخجھ سے کہنے کے دلئے بھیجا ہے کہ تسلی رکھو اور مت ڈرو۔
34اور گزرے ہوئے وقتوں کے ساتھ جلدی نہ کرو ،فضول باتوں کے بارے میں سوچو ،تاکہ تم بعد کے وقتوں سے جلدی نہ کرو۔
35اور ادس کے بعد ایسا ہ خوا کہ ممیں پدھر رویا اور ادسی طرح سات ددن روزہ رک نھا تاکہ اخس تدین ہفتے جو اخس نے خمجھ سے کہی تھی پخورا کروں۔
تعالی کے سامنے بولنے لگا۔ ی 36اور آٹھویں رات کو میرا دل پھر سے گھبرا گیا اور ممیں نے حق
37کیونکہ میری روح بہت جل گئی تھی اور میری جان تکلیف میں تھی۔
38اور ممیں نے کہا ،اے خخداوند ،تخو ابتداِد خلقت سے ،پہلے دن سے بولتا رہا اور یوں کہا۔ آسمان اور زمین بنائے جائیں اور تیرا کلم ایِ کامل کام تھا۔
39تب روح تھی اور ہر طرف اندھیرا اور خاموشی چھائی ہوئی تھی۔ آدمی کی آواز کی آواز ابھی نہیں بنی تھی۔
40پھر آپ کو حکم دیا کہ آپ کے خزانوں میں سے ایِ منصفانہ روشنی نکلے تاکہ آپ کا کام ظاہر ہو۔
41دخوسرے ددن تخو نے آسمان کی خروح بنائی اور اخسے خحکم ددیا کہ پھٹ جائے اور پانیوں کے درمیان تقسیم کر دے تاکہ ایِ حصہ اوپر جائے اور دوسرا
نیچے رہے۔
صوں کو خشِ کر کے اخن کو ادس مقصد سے رکھا کہ ادن ن ح چھ نے وخ ت: جائے کیا جمع میں حصے ساتویں کے زمین پانی کہ دیا
د کم ح
خ نے و خ ت دن
د 42تیسرے
خ
میں سے بعض خدا کے لگائے اور جوتے تیری خدمت کریں۔
43کیونکہ تیرا کلم نکلتے ہی کام ہو گیا۔
44دکیخونکہ فورا ا بڑے اور بے شمار پھل اور ذائقے کے دلئے بہت سی اور طرح طرح کی لذنتیں اور بے بدل رنگ کے پھول اور حیرت انگیز بخو آ گئی اور
یہ تیسرے دن ہو گیا۔
45چوتھے دن تو نے حکم دیا کہ سورج چمکے اور چاند اپنی روشنی دے اور ستارے ترتیب سے رہیں۔
46اور اخنہیں ادنسان کی خدمت کرنے کا چارج دیا ،جو ہونا تھا۔
47پانچویں دن تخو نے ساتویں حصے سے کہا جہاں پانی جمع ہو گیا تھا کہ اس سے جاندار ،پرندے اور مچھلیاں پیدا ہوں اور ایسا ہی ہوا۔
48کیونکہ گونگے پانی اور بے جان نے خدا کے حکم سے جاندار چیزیں پیدا کیں تاکہ سب لوگ تیرے عجائبات کی تعریف کریں۔
49پھر تو نے دو جانداروں کو مقرر کیا ،ایِ کو تو نے حنوک کہا اور دوسرے کو لیویتان۔
50اور ایِ کو دوسرے سے الگ کر دیا :ساتویں حصے کے لیے ،یعنی جہاں پانی اکٹھا ہو ،دونوں کو نہ پکڑ سکے۔
51تخو نے حنوک کو ایِ حصہ دیا جو تیسرے دن سوکھ گیا تھا کہ وہ اخسی حصے میں رہے جس میں ہزار پہاڑیاں ہیں۔
52لیکن تخو نے لیویتھن کو ساتواں حصہ دیا یعنی گیلی۔ اور اس کو کھا جانے کے لیے رکھا ہے جسے تو چاہے ،اور کب۔
53چھٹے دن تخو نے زمین کو حکم دیا کہ وہ تیرے آگے درندوں ،چوپایوں اور رینگنے والی چیزوں کو پیدا کرے۔
54اور ادن کے بعد آدم بھی دجسے تخو نے اپنی تمام مخلوقات کا خخداوند بنایا :اخسی میں سے ہم سب آتے ہیں اور وہ لوگ بھی دجن کو تخو نے خچنا ہے۔
55اے خخداوند ممیں نے یہ سب تجھ سے کہا کیونکہ تخو نے دنیا کو ہماری خاطر بنایا۔
56جہاں تِ دوسرے لوگوں کے بارے میں ،جو آدم سے بھی آئے ہیں ،تو نے کہا ہے کہ وہ کچھ بھی نہیں ہیں ،لیکن تھوکنے کی طرح ہو :اور ان کی
کثرت کو برتن سے گرنے والے قطرے سے تشبیہ دی ہے۔
57اور اب ،اے خخداوند ،دیکھ ،یہ قومیں ،جو کبھی کچھ بھی نہیں سمجھی جاتی تھیں ،ہم پر آقا بن کر ہمیں کھا جانے لگی ہیں۔
58لیکن ہم تیرے لوگ جن کو تخو نے اپنے پہلوٹھے ،تیرا اکلوتا اور تیرا پرجوش عاشق کہا ہے اخن کے ہاتھ میں دے دیے گئے ہیں۔
59اگر دنیا اب ہماری خاطر بنائی گئی ہے تو ہم دنیا کے ساتھ میراث کیوں نہیں رکھتے؟ یہ کب تِ برداشت کرے گا؟
باب7
1اور جب میں یہ باتیں ختم کر چکا تو میرے پاس وہ فرشتہ بھیجا گیا جو پہلے راتوں کو میرے پاس بھیجا گیا تھا۔
سن جو میں تجھ سے کہنے آیا ہ خوں۔2اور اخس نے خمجھ سے کہا امیّراس اخٹھ اور اخن باتوں کو خ
3اور ممیں نے کہا اے میرے خخدا بول۔ تب اخس نے مجھ سے کہا ،سمندر ایِ وسیع جگہ پر کھڑا ہے تاکہ گہرا اور عظیم ہو۔
4لیکن یوں سمجھیں کہ داخلی دروازہ تنگ اور دریا کی طرح تھا۔
5پھر کون سمندر میں جا کر اخسے دیکھ سکتا ہے اور اخس پر حکومت کر سکتا ہے؟ اگر وہ تنگ سے نہیں گزرا تو چوڑے میں کیسے آئے گا؟
6ایِ اور بات بھی ہے۔ ایِ شہر تعمیر کیا گیا ہے ،اور ایِ وسیع میدان پر قائم ہے ،اور تمام اچھی چیزوں سے بھرا ہوا ہے:
7اخس کا دروازہ تنگ ہے اور گرنے کے لیے خطرناک جگہ پر کھڑا ہے ،جیسے کہ دائیں طرف آگ ہو اور بائیں طرف گہرا پانی۔
8اور ان دونوں کے درمیان ایِ ہی راستہ ہے ،یہاں تِ کہ آگ اور پانی کے درمیان ،اتنا چھوٹا ہے کہ وہاں صرف او کوئی آدمی فورا ا وہاں نہ جائے۔
9اگر یہ شہر اب ایِ آدمی کو میراث کے لیے دیا گیا ہے ،اگر وہ اپنے سامنے کھڑے خطرے سے کبھی نہیں گزرے گا ،تو وہ یہ میراث کیسے حاصل
کرے گا؟
خ
10اور میں نے کہا اے خداوند ایسا ہی ہے۔ تب اس نے مجھ سے کہا ادسی طرح اسرائیل کا بھی حصہ ہے۔
11کیونکہ ممیں نے اخن کی خاطر دخنیا کو بنایا اور جب آدم نے میرے آئین کی خلف ورزی کی تو حکم ہوا کہ اب ہو گیا۔
12تب اس دنیا کے دروازے تنگ ،دکھ اور تکلیف سے بھرے ہوئے تھے :وہ بہت کم اور برے ،خطرات سے بھرے ،اور بہت تکلیف دہ ہیں۔
13کیونکہ بڑی دنیا کے دروازے چوڑے اور یقینی تھے اور لفانی پھل لئے تھے۔
14پس اگر وہ زندہ محنت کرتے ہیں کہ ادن تنگی اور فضول چیزوں میں داخل نہ ہوں تو وہ اخن چیزوں کو کبھی حاصل نہیں کر سکتے جو اخن کے لیے
رکھی گئی ہیں۔
15پس اب تخو اپنے آپ کو کیوں پریشان کرتا ہے ،یہ دیکھ کر کہ تو ایِ فانی آدمی ہے؟ اور تخو کیوں اخلجھا ہوا ہے جب کہ تخو تو فانی ہے؟
16تخو نے اپنے ذہن میں ادس بات پر غور کیوں نہیں کیا جو آنے والی ہے بلکہ اخس کی جو موجود ہے؟
17تب ممیں نے جواب دیا کہ اے خخداوند جو حکمرانی کرتا ہے تخو نے اپنی شریعت میں یہ مقرر کیا ہے کہ راست باز ادن چیزوں کے وارث ہوں لیکن بے
دین ہلک ہو جائیں۔
18تو بھی راستباز تنگی کا شکار ہوں گے اور وسیع کی امید رکھیں گے کیونکہ جنہوں نے بدی کی ہے تنگی برداشت کی ہے اور پھر بھی وسیع کو نہیں
دیکھ سکیں گے۔
19اور اس نے مجھ سے کہا۔ خخدا کے اوپر کوئی منصف نہیں ہے ،اور کوئی بھی جو اخس سے بالتر عقل رکھتا ہے۔
20کیونکہ بہت سے ہیں جو اس زندگی میں ہلک ہو جاتے ہیں کیونکہ وہ خدا کی شریعت کو حقیر جانتے ہیں جو ان کے سامنے رکھی گئی ہے۔
21کیونکہ خخدا نے آنے والوں کو سخت حکم دیا ہے کہ اخنہیں زندگی گزارنے کے لیے کیا کرنا چاہیے ،جیسا کہ وہ آئے تھے ،اور اخنہیں سزا سے بچنے
کے لیے کیا ماننا چاہیے۔
22پھر بھی وہ اخس کے فرمانبردار نہ تھے۔ لیکن اخس کے خلف باتیں کیں ،اور فضول باتیں سوچیں۔
اعلی ترین کے بارے میں کہا کہ وہ نہیں ہے۔ اور اس کی راہوں کو نہیں جانتا تھا: ی 23اور اپنے بخرے کاموں سے اپنے آپ کو دھوکہ دیا۔ اور
24لیکن اخنہوں نے اخس کی شریعت کو حقیر جانا اور اخس کے عہدوں سے انکار کیا۔ کیا وہ اخس کے آئین میں وفادار نہیں رہے ،اور اخس کے کام نہیں کئے۔
25اور ادس دلئے امیدراس ،خالی کے دلئے خالی چیزیں ہیں اور پخوری کے دلئے پخوری چیزیں۔
26دیکھو وہ وقت آئے گا کہ یہ نشانیاں جو میں نے تم سے کہی ہیں پوری ہوں گی اور دلہن ظاہر ہو گی اور وہ نکلتی ہوئی نظر آئے گی جو اب زمین سے
ہٹا دی گئی ہے۔
27اور جو بھی پہلے بیان کردہ برائیوں سے چھٹکارا پائے گا وہ میرے عجائبات دیکھے گا۔
28کیونکہ میرا بیٹا یسوع اخن کے ساتھ ظاہر ہو گا جو اخس کے ساتھ ہیں اور جو باقی رہیں گے وہ چار سو سال کے اندر خوشی منائیں گے۔
29ادن سالوں کے بعد میرا بیٹا مسیح مر جائے گا اور اخن تمام آدمیوں کو جن کے پاس زندگی ہے۔
30اور دنیا سات دن پرانی خاموشی میں بدل جائے گی ،جیسا کہ سابقہ عدالتوں میں تھا :تاکہ کوئی بھی باقی نہ رہے۔
31اور سات دن کے بعد دنیا جو ابھی تِ نہیں بیدار ہو گی اٹھائی جائے گی اور وہ مر جائے گا جو بگڑ جائے گا۔
32اور زمین اخن لوگوں کو بحال کرے گی جو اخس میں سوئے ہوئے ہیں ،اور اخسی طرح وہ خاک جو خاموشی میں رہتے ہیں ،اور پوشیدہ جگہیں اخن جانوں
کو جو اخن کے حوالے کر دی گئی تھیں ،چھڑائیں گی۔
تعالی عدالت کی کرسی پر ظاہر ہو گا اور مصائب دور ہو جائیں گے اور طویل مصائب کا خاتمہ ہو گا۔ ی 33اور حق
34لیکن صرف فیصلہ باقی رہے گا ،سچائی قائم رہے گی ،اور ایمان مضبوط ہو جائے گا:
35اور کام اس کے بعد ہوگا ،اور اجر ظاہر کیا جائے گا ،اور اچھے کام زبردستی ہوں گے ،اور برے کاموں کا کوئی حکم نہیں ہوگا۔
موسی نے ان باپ دادا کے لیے جنہوں نے بیابان میں گناہ کیا تھا۔ ی 36پھر میں نے کہا ،ابراہیم نے پہلے سدومیوں کے لیے اور
37اور عکن کے زمانے میں اس کے بعد یسوع اسرائیل کے لیے:
38اور سموئیل اور داؤد تباہی کے لئے اور سلیمان ان کے لئے جو مقدس میں آنے والے ہیں۔
39اور ہیلیاس ان لوگوں کے لیے جن میں بارش ہوئی تھی۔ اور مردوں کے لیے ،تاکہ وہ زندہ ہو:
40اور حزقیہ سنحیریب کے زمانے میں لوگوں کے لیے اور بہت سے لوگوں کے لیے۔
41ادسی طرح اب دیکھ کر کہ بدکاری بڑھ گئی ہے اور بدی بڑھ گئی ہے اور راست بازوں نے بے دینوں کے لیے دعا کی ہے اب ایسا کیوں نہ ہو گا؟
42اخس نے مجھے جواب دیا اور کہا کہ یہ موجودہ زندگی آخر نہیں ہے جہاں بہت زیادہ جلل قائم رہتا ہے۔ اس لیے انہوں نے کمزوروں کے لیے دعا کی
ہے۔
43لیکن عذاب کا دن اس وقت کا اختتام اور آنے والے لفانی ہونے کا آغاز ہو گا جس میں فساد ماضی ہے۔
44بے رحمی ختم ہو گئی ،بے وفائی منقطع ہو گئی ،راستبازی بڑھی اور سچائی پھوٹ پڑی۔
45تب کوئی بھی ہلک ہونے والے کو بچا نہیں سکے گا اور نہ ہی فتح پانے والے پر ظلم کر سکے گا۔
46تب میں نے جواب دیا اور کہا کہ یہ میری پہلی اور آخری بات ہے کہ بہتر تھا کہ آدم کو زمین نہ دی جاتی ورنہ جب وہ اسے دی گئی تو اسے گناہ
کرنے سے روکتا۔
47ادس موجودہ زمانے میں آدمیوں کو کیا فائدہ ہے کہ وہ بوجھل زندگی گزاریں اور موت کے بعد سزا کی تلش میں رہیں؟
48اے آدم ،تو نے کیا کیا؟ کیونکہ اگرچہ یہ تو ہی تھا جس نے گناہ کیا ،تخو اکیل نہیں گرا بلکہ ہم سب جو تجھ سے آئے ہیں۔
49اگر ہم سے لفانی وقت کا وعدہ کیا جائے تو ہمیں کیا فائدہ ہے۔ کیا ہم نے وہ کام کیے ہیں جو موت لتے ہیں؟
50اور یہ کہ ہم سے ابدی اخمید کا وعدہ کیا گیا ہے ،جب کہ ہم سب سے زیادہ شریر ہونے کے ناطے باطل ہو گئے؟
51اور یہ کہ ہمارے لیے صحت اور سلمتی کے مکانات بنائے گئے ہیں ،جب کہ ہم بدی سے رہتے ہیں؟
تعالی کا جلل اخن کی حفاظت کے لیے رکھا گیا ہے جنہوں نے ہوشیار زندگی گزاری ہے ،جب کہ ہم سب سے زیادہ بخرے راستوں پر چل ی 52اور یہ کہ ا
رہے ہیں؟
53اور یہ کہ ایِ ایسی جنت دکھائی جائے جس کا پھل ابد تِ قائم رہے گا جس میں سلمتی اور دوا ہے کیونکہ ہم اس میں داخل نہیں ہوں گے؟
( 54کیونکہ ہم ناخوشگوار جگہوں پر چل پڑے ہیں۔)
55اور یہ کہ جن لوگوں نے پرہیز گاری کی ہے ان کے چہرے ستاروں کے اوپر چمکیں گے جبکہ ہمارے چہرے اندھیرے سے زیادہ سیاہ ہوں گے؟
56کیونکہ جب ہم جیتے اور بدکاری کرتے رہے تو ہم نے یہ خیال نہ کیا کہ مرنے کے بعد اخس کا خمیازہ بھگتنا شروع کر دیں۔
57تب اخس نے مجھے جواب دیا اور کہا کہ جنگ کی یہ حالت ہے جو زمین پر پیدا ہونے وال آدمی لڑے گا۔
58کہ اگر وہ مغلوب ہو جائے تو وہ دکھ اٹھائے گا جیسا کہ تم نے کہا ہے لیکن اگر وہ فتح پاتا ہے تو وہ وہی پائے گا جو میں کہتا ہوں۔
موسی نے لوگوں سے کہا تھا کہ اپنی زندگی کو چن لو تاکہ تم زندہ رہو۔ ی 59کیونکہ یہ وہ زندگی ہے جس کی زندگی کے دوران
60تو بھی نہ اخنہوں نے اخس پر یقین کیا اور نہ اخس کے بعد کے نبیوں نے اور نہ مجھ پر جنہوں نے اخن سے بات کی ہے۔
61کہ اخن کی تباہی میں ایسا بوجھ نہ ہو جیسا کہ اخن پر خوشی ہو گی جو نجات کے قائل ہیں۔
خ
62تب ممیں نے جواب دیا اور کہا اے خخداوند میں جانتا ہ خوں کہ خخداوند رحم کرنے وال کہلتا ہے کیونکہ وہ ان پر رحم کرتا ہے جو ابھی دخنیا میں نہیں آئے۔
63اور اخن پر بھی جو اخس کی شریعت کی طرف رجوع کرتے ہیں۔
64اور یہ کہ وہ صبر کرتا ہے ،اور ان لوگوں کو جنہوں نے گناہ کیا ہے ،اس کی مخلوق کے طور پر طویل عرصے تِ دکھ اٹھاتا ہے۔
65اور یہ کہ وہ فضل وال ہے ،کیونکہ جہاں ضرورت ہو وہ دینے کو تیار ہے۔
66اور یہ کہ وہ بڑا رحم کرنے وال ہے ،کیونکہ وہ اخن پر جو موجود ہیں ،اور جو ماضی ہیں ،اور اخن پر بھی جو آنے والے ہیں۔
67کیونکہ اگر وہ اپنی رحمتوں میں اضافہ نہیں کرے گا تو دنیا ان کے ساتھ نہیں رہے گی جو اس کے وارث ہیں۔
68اور وہ معاف کر دیتا ہے۔ کیونکہ اگر اخس نے اخس کی نیکی نہ کی ،تاکہ اخن کی بدکاریوں میں آسانی ہو جائے ،تو آدمیوں کا دس ہزارواں حصہ زندہ نہ
رہے۔
خ خ
69اور منصف ہونے کے ناطے اگر وہ ان کو معاف نہ کرے جو اس کے کلم سے شفا پاتے ہیں اور جھگڑوں کی بھیڑ کو ختم نہیں کرتے۔
70لتعداد ہجوم میں بہت کم ایّونچر رہ جانا چاہیے۔
باب8
1اور اخس نے خمجھے جواب دیا کہ خخداوند نے یہ دخنیا بہتوں کے دلئے بنائی لیکن آنے والی دخنیا تھوڑے کے دلئے بنائی۔
2میں تمہیں ایِ مثال بتاؤں گا ،ایسدراس۔ جیسا کہ جب آپ زمین سے پوچھیں گے تو وہ آپ کو کہے گی کہ یہ مٹی کے برتنوں سے بہت زیادہ ڈھلتی ہے ،
لیکن تھوڑی سی دھول جس سے سونا آتا ہے ،اسی طرح اس موجودہ دنیا کا بھی یہی حال ہے۔
3بہت سے بنائے گئے ہیں ،لیکن بہت کم بچائے جائیں گے۔
4تو میں نے جواب دیا اور کہا اے میری جان ،عقل کو نگل جا اور حکمت کو کھا جا۔
5دکیخونکہ تخو کان دینے پر راضی ہو گیا ہے اور نب نخوت کرنے کو آمادہ ہے کیونکہ تیرے پاس صرف رہنے کی جگہ نہیں ہے۔
6اے خخداوند ،اگر تخو اپنے بندے کو تکلیف نہ دے کہ ہم تیرے حضور دعا کریں اور تخو ہمیں ہمارے دل میں بیج اور ہماری سمجھ کے مطابق ثقافت دے
تاکہ اخس کا پھل آئے۔ ہر ایِ آدمی کیسے زندہ رہے گا جو بدعنوان ہے ،جو آدمی کی جگہ اٹھاتا ہے؟
7کیونکہ تخو اکیل ہے اور ہم سب تیرے ہاتھ کی ایِ کاریگری ہیں جیسا کہ تخو نے کہا ہے۔
8کیونکہ جب جسم اب ماں کے پیٹ میں بنتا ہے ،اور تو اسے اعضا دیتا ہے ،تو تیری مخلوق آگ اور پانی میں محفوظ رہتی ہے ،اور تیری کاریگری نو
مہینے تیری مخلوق کو برداشت کرتی ہے جو اخس میں پیدا ہوئی ہے۔
9لیکن جو کچھ رکھتا ہے اور رکھا جاتا ہے دونوں محفوظ رہیں گے :اور جب وقت آتا ہے ،محفوظ رحم ان چیزوں کو دے دیتا ہے جو اس میں بڑھی ہیں۔
10دکیخونکہ تخو نے خحکم ددیا ہے کہ بدن کے اعضاِ سے یعنی چھاتیوں سے دودھ پلیا جائے جو چھاتیوں کا پھل ہے۔
11کہ جو چیز بنائی گئی ہے اخس وقت تِ پرورش پاتی رہے جب تِ کہ تخو اخسے اپنی رحمت کے سپرد نہ کر دے۔
12تخو نے اپنی صداقت کے ساتھ اخسے پال اور اپنی شریعت میں اخس کی پرورش کی اور اپنے فیصلے سے اخس کی اصلح کی۔
13اور تخو اخسے اپنی مخلوق کے طور پر ہلک کرے گا ،اور اخسے اپنے کام کی طرح تیز کرے گا۔
قرر ہونا ایِ آسان بات ہے تاکہ جو چیز بنائی گئی وہ 14ادس دلئے اگر تخو اخس کو ہلک کر دے جو ادتنی بڑی محنت سے بنایا گیا تھا تو تیرے خحکم سے خم ن
محفوظ رہے۔
15اس لیے اب اے رب ،میں بولوں گا۔ عام طور پر انسان کو چھونے وال ،آپ سب سے بہتر جانتے ہیں۔ لیکن تیرے لوگوں کو چھونے سے ،جن کی
خاطر میں معذرت خواہ ہوں۔
16اور تیری میراث کے لئے جس کی وجہ سے میں ماتم کرتا ہوں۔ اور اسرائیل کے لیے ،جن کے لیے میں بھاری ہوں۔ اور یعقوب کے لیے ،جس کی
خاطر میں پریشان ہوں۔
17ادس دلئے ممیں تخجھ سے اپنے اور اخن کے دلئے دخعا کرنا شروع کر دخوں گا کیونکہ ممیں زمین میں بسنے والوں کے گرتے دیکھتا ہوں۔
سنی ہے۔18لیکن ممیں نے آنے والے منصف کی تیزی خ
19اس لیے میری آواز سن اور میری باتوں کو سمجھ اور میں تیرے سامنے بولوں گا۔ یہ ایسّراس کے الفاظ کا آغاز ہے ،اس سے پہلے کہ وہ اٹھائے
گئے :اور میں امداد
20اے خخداوند ،تخو جو ابدیت میں رہتا ہے جو آسمان اور ہوا میں اوپر کی چیزوں کو دیکھتا ہے۔
21جس کا تخت انمول ہے۔ جس کا جلل سمجھ میں نہیں آتا۔ جس کے سامنے فرشتوں کے لشکر کانپتے ہوئے کھڑے ہوتے ہیں
22جس کی خدمت آندھی اور آگ سے واقف ہے۔ جس کا کلم سچا ہے ،اور اقوال مسلسل۔ جس کا حکم مضبوط اور حکم خوفناک ہے۔
23جس کی نظر گہرائیوں کو خشِ کر دیتی ہے اور غصہ پہاڑوں کو پگھل دیتا ہے۔ جس کی سچائی گواہی دیتی ہے:
24اے اپنے بندے کی دعا سن اور اپنی مخلوق کی فریاد پر کان لگا۔
25کیونکہ جب تِ میں زندہ رہوں گا میں بولوں گا اور جب تِ میری سمجھ ہے جواب دوں گا۔
26اے اپنے لوگوں کے گناہوں پر نظر نہ کر۔ لیکن ان پر جو سچائی سے تیری خدمت کرتے ہیں۔
27غیر قوموں کی شریر ایجادات کا خیال نہ رکھو بلکہ اخن لوگوں کی خواہش پر جو تمہاری شہادتوں کو مصیبتوں میں مانتے ہیں۔
28اخن کے بارے میں نہ سوچو جو تجھ سے پہلے فریب سے چلتے رہے بلکہ اخن کو یاد رکھ جو تیری مرضی کے مطابق تیرے خوف کو جانتے ہیں۔
29جو درندوں کی طرح زندگی بسر کرتے ہیں اخن کو ہلک کرنا تیری مرضی نہ ہو۔ لیکن ان پر نظر رکھنا جنہوں نے واضح طور پر تیری شریعت کی
تعلیم دی ہے۔
30جو جانوروں سے بھی بدتر سمجھے جاتے ہیں اخن پر غصہ نہ کرو۔ لیکن اخن سے محبت رکھ جو ہمیشہ تیری صداقت اور جلل پر بھروسا رکھتے ہیں۔
31دکیخونکہ ہم اور ہمارے باپ دادا ادس طرح کی بیماریوں سے تنگ ہیں لیکن ہم گنہگاروں کی وجہ سے تخو رحم کرنے وال کہلئے گا۔
32دکیخونکہ اگر تخو ہم پر رحم کرنا چاہتا ہے تو تخو ہم پر رحم کرنے وال کہلئے گا ،یعنی جس کے پاس راستبازی کے کام نہیں ہیں۔
33کیونکہ راستباز ،جن کے بہت سے اچھے کام تیرے پاس رکھے گئے ہیں ،اخن کے اپنے کاموں سے اجر پائیں گے۔
34کیونکہ انسان کیا ہے کہ تخو اخس سے ناراض ہو؟ یا ایِ فانی نسل کیا ہے کہ تخو اخس پر اتنا تلخ ہو؟
35کیونکہ سچ تو یہ ہے کہ اخن میں سے کوئی آدمی پیدا نہیں ہوا بلکہ اخس نے بدی کی ہے۔ اور مومنوں میں کوئی ایسا نہیں جس نے غلط کام نہ کیا ہو۔
36کیونکہ اے خخداوند ،ادس میں تیری راستبازی اور تیری نیکی بیان کی جائے گی ،اگر تخو اخن پر رحم کرے جن کو اچھے کاموں کا بھروسہ نہیں ہے۔
37تب اخس نے خمجھے جواب دیا اور کہا تخو نے خکچھ باتیں ٹھیِ کہی ہیں اور تیری باتوں کے خمطابدق ہو گی۔
38کیونکہ میں اخن کی طبیعت کے بارے میں نہیں سوچوں گا جنہوں نے موت سے پہلے ،عدالت سے پہلے ،تباہی سے پہلے گناہ کیا ہے۔
طرز عمل سے خوش ہوں گا ،اور اخن کے سفر اور نجات اور اجر کو بھی یاد رکھوں گا جو اخن کو ملے گا۔ د 39لیکن میں راستبازوں کے
40جیسا کہ میں نے اب کہا ہے ویسا ہی ہو گا۔
41کیونکہ جیسا کہ باغبان زمین میں بہت زیادہ بیج بوتا ہے اور بہت سے درخت لگاتا ہے ،لیکن جو چیز اخس کے موسم میں اچھی بوئی جاتی ہے وہ اخگتی
نہیں اور جو کچھ بویا جاتا ہے وہ جڑ نہیں پاتا۔ دنیا میں؛ وہ سب کو بچایا نہیں جائے گا۔
42تب میں نے جواب دیا اور کہا اگر مجھ پر فضل ہوا ہے تو مجھے بولنے دو۔
43جیسا کہ باغبان کا بیج ختم ہو جاتا ہے ،اگر وہ اوپر نہ آئے اور مناسب وقت پر بارش نہ ہو۔ یا اگر بہت زیادہ بارش آئے اور اسے خراب کردے:
44ادسی طرح ادنسان بھی فنا ہو جاتا ہے جو تیرے ہاتھوں سے بنتا ہے اور تیری اپنی صورت کہلتا ہے کیونکہ تخو اخس کی مانند ہے جس کی خاطر تو نے
سب کچھ بنایا اور اخسے باغبان کے بیج سے تشبیہ دی۔
45ہم سے ناراض نہ ہو بلکہ اپنے لوگوں کو بچا اور اپنی میراث پر رحم کر کیونکہ تو اپنی مخلوق پر رحم کرنے وال ہے۔
46تب اخس نے مجھے جواب دیا اور کہا کہ جو چیزیں موجود ہیں وہ حال کے لیے ہیں اور آنے والی چیزیں آنے والی چیزوں کے لیے ہیں۔
خ
47کیونکہ تخو اپنی مخلوق کو مجھ سے زیادہ پیار کرنے کے قابل ہونے کے لیے بہت چھوٹا ہے :لیکن ممیں بار بار تیرے قریب آیا ہوں ،اور اس کی طرف ،
لیکن کبھی بدکاروں کے پاس نہیں آیا۔
اعلی ترین کے سامنے شاندار ہے۔ ی 48ادس میں بھی تخو
49ادس میں تو نے اپنے آپ کو عاجز کیا جیسا کہ یہ آپ کا ہوتا ہے ،اور اپنے آپ کو راستبازوں میں زیادہ جلل پانے کے لئق نہیں ٹھہرایا۔
50کیونکہ اخن پر بہت سی بڑی مصیبتیں آئیں گی کہ آخری وقت میں دخنیا میں بسیں گے کیونکہ وہ بڑے غرور سے چلتے تھے۔
51لیکن تخو اپنے آپ کو سمجھ ،اور اخن کے لیے جلل تلش کر جو تجھ جیسے ہیں۔
52کیونکہ آپ کے لیے جنت کھول دی گئی ہے ،زندگی کا درخت لگایا گیا ہے ،آنے وال وقت تیار کیا گیا ہے ،فراوانی تیار کی گئی ہے ،ایِ شہر بنایا گیا
ہے ،اور آرام کی اجازت ہے ،ہاں ،کامل نیکی اور حکمت۔
53بدی کی جڑ تجھ سے بند کر دی گئی ہے ،کمزوری اور کیڑا تجھ سے چھپا ہوا ہے ،اور فساد بھلنے کے لیے جہنم میں بھاگ گیا ہے۔
54دخکھ گزر جاتے ہیں اور آخر کار لفانی کا خزانہ ظاہر ہوتا ہے۔
55اور ادس دلئے اخن کی بھیڑ کے بارے میں جو ہلک ہو رہے ہیں مزید سوال نہ کرنا۔
شریعت کو حقیر جانا اور اخس کی راہوں کو چھوڑ دیا۔ 56دکیخونکہ جب اخنہوں نے آزادی حاصل کی تو اخنہوں نے خخداوند کو حقیر جانا ،اخس کی د
57اور اخنہوں نے اخس کے راستبازوں کو پامال کیا
58اور اپنے دل میں کہا کہ کوئی خدا نہیں ہے۔ ہاں ،اور یہ جانتے ہوئے کہ انہیں مرنا ہے۔
59کیونکہ جیسا کہ مذکورہ بال چیزیں آپ کو قبول کریں گی ،اسی طرح پیاس اور درد ان کے لئے تیار ہے؛ کیونکہ یہ اس کی مرضی نہیں تھی کہ آدمیوں
کو برباد کرنا چاہئے.
60لیکن جو پیدا کیے گئے ہیں ان کے پاس ہے۔ اخس کے نام کو ناپاک کیا جس نے اخنہیں بنایا ،اور اخس کے ناشکرے تھے جس نے اخن کے لیے زندگی تیار
کی۔
61اور اس لیے اب میرا فیصلہ قریب ہے۔
62یہ باتیں میں نے سب آدمیوں کو نہیں بلکہ آپ کو اور آپ جیسے چند لوگوں کو دکھائی ہیں۔ پھر میں نے جواب دیا اور کہا۔
63دیکھ اے خخداوند ،اب تخو نے مجھے اخن عجائبات کی کثرت ددکھائی جو تو آخری وقت میں کرنا شروع کرے گا ،لیکن کس وقت ،تو نے مجھے نہیں
خ
دکھایا۔
باب9
1تب اخس نے خمجھے جواب دیا اور کہا کہ تخو وقت کو اپنے آپ میں اچھی طرح ناپ لے اور جب تخو ماضی کی نشانیوں کا کچھ حصہ دیکھے جو ممیں نے
تجھ سے پہلے بتا دیا تھا۔
اعلی ترین اس دنیا کو دیکھنا شروع کرے گا جسے اس نے بنایا تھا۔ ی جب ہے وقت وہی یہ 2تب تم سمجھو گے کہ
3پس جب دنیا میں زلزلے اور لوگوں کا ہنگامہ دیکھا جائے گا۔
4تب تخو اچھی طرح سمجھے گا کہ خخداوند اخن باتوں کے بارے میں جو تجھ سے پہلے تھے شروع سے کہتا آیا ہے۔
5دکیخونکہ دجس طرح دخنیا میں جو خکچھ بنایا گیا ہے اخس کی ابتدا اور انتہا ہے اور انجام ظاھر ہے۔
اعلی کے زمانے کی ابتداِ ہے اور اخن کا انجام اثرات اور نشانوں میں ہے۔ ی 6ادسی طرح عجائب اور قوی کاموں میں بھی
7اور ہر ایِ جو نجات پائے گا اور اپنے کاموں اور ایمان کے وسیلہ سے جس سے تم نے ایمان لیا ہے بچ سکے گا۔
8اخن خطرات سے محفوظ رہے گا ،اور اپنے ملِ اور اپنی سرحدوں میں میری نجات دیکھے گا ،کیونکہ ممیں نے اخنہیں شروع سے ہی اپنے لیے خمقدنس کیا
ہے۔
9تب اخن پر رحم کیا جائے گا جنہوں نے اب میری راہوں کو برا بھل کہا ہے اور جنہوں نے اخن کو باوجودی کے دخور کر دیا ہے وہ عذاب میں رہیں گے۔
10ادس دلئے کہ دجس نے اپنی زندگی میں فائدے حاصل کیے اور مجھے نہیں جانا۔
11اور جنہوں نے میری شریعت سے نفرت کی ،جب کہ وہ ابھی تِ آزاد تھے ،اور جب ابھی تِ توبہ کی جگہ ان کے لیے کھلی تھی ،نہ سمجھے بلکہ
حقیر جانا۔
12مرنے کے بعد درد سے اسے جاننا چاہیے۔
13اور اس لیے تم متجسس نہ ہو کہ بے دینوں کو کس طرح سزا دی جائے گی ،اور کب :بلکہ یہ دریافت کرو کہ راستباز کیسے بچائے جائیں گے ،یہ دنیا
کس کی ہے ،اور دنیا کس کے لیے بنائی گئی ہے۔
14تب میں نے جواب دیا اور کہا۔
15ممیں نے پہلے بھی کہا تھا اور اب بولتے ہیں اور بعد میں بھی کہوں گا کہ اخن میں سے بہت زیادہ ہیں جو ہلک ہو جائیں گے ،اخن میں سے جو بچائے
جائیں گے۔
16جیسے لہر قطرہ سے بڑی ہے۔
17اخس نے مجھے جواب دیا کہ جیسے کھیت ہے ویسا ہی بیج بھی۔ جیسے پھول ہوتے ہیں رنگ بھی ایسے ہی ہوتے ہیں جیسا کہ کام کرنے وال ہے ،ویسا
ہی کام ہے۔ اور جیسا کہ باغبان خود ہے ،اسی طرح اس کی کھیتی بھی ہے۔ کیونکہ یہ دنیا کا وقت تھا۔
18اور اب جب ممیں نے اخس دخنیا کو جو ابھی تِ نہیں بنائی گئی تھی ،اخن کے رہنے کے دلئے اخس میں رہنے کے دلئے تیار دکیا تو دکسی نے میرے دخلف
بات نہ کی۔
19کیونکہ اخس وقت ہر ایِ نے فرمانبرداری کی لیکن اب اخن کے آداب جو ادس دخنیا میں بنائے گئے ہیں ایِ دائمی بیج سے بگڑ گئے ہیں اور اخس قانون
سے جو ناقاب دل تلش ہے۔
20پس ممیں نے دخنیا پر غور دکیا اور دیکھو اخن آلت کے سبب سے جو اخس میں آئے تھے خطرہ تھا۔
21اور میں نے دیکھا ،اور اسے بہت بچایا ،اور مجھے گچھے کے انگور اور ایِ عظیم لوگوں کا پودا رکھا ہے۔
22تب بھیڑ فنا ہو جائے جو بے کار پیدا ہوئی تھی۔ اور میرا انگور اور میرا پودا رکھا جائے ۔ کیونکہ میں نے بڑی محنت سے اسے کامل بنایا ہے۔
23پھر بھی ،اگر تخو مزید سات ددن رکے تو( لیکن اخن میں روزہ نہ رکھنا،
24لیکن پھولوں کے کھیت میں جاؤ جہاں کوئی گھر نہ بنا ہو اور صرف کھیت کے پھول کھاؤ۔ گوشت نہ چکھیں ،شراب نہ پئیں ،بلکہ صرف پھول
کھائیں؛)
تعالی سے مسلسل دعا کرتے رہو ،تب میں آکر تجھ سے بات کروں گا۔ ی ا 25اور
26سو ممیں اخس کھیت میں گیا جو اخردات کہلتا ہے جیسا کہ اخس نے مجھے حکم دیا تھا۔ وہاں ممیں پھولوں کے درمیان بیٹھا اور کھیت کی جڑی بوٹیاں کھاتا
رہا اور اخس کے گوشت نے مجھے سیر کیا۔
27سات دن کے بعد ممیں گھاس پر بیٹھا اور میرا دل پہلے کی طرح میرے اندر گھبرا گیا۔
تعالی کے سامنے باتیں کرنے لگا اور کہا۔
ی 28اور ممیں نے اپنا خمنہ کھول اور حق
29اے خخداوند تخو جو اپنے آپ کو ہم پر ظاہر کرتا ہے ،تخو ہمارے باپ دادا کو بیابان میں ،ایِ ایسی جگہ جہاں کوئی نہیں چل سکتا ،بنجر جگہ میں ،جب
وہ مصر سے نکلے تھے ،ظاہر کیا تھا۔
30اور تخو نے کہا اے اسرائیل میری سنو۔ اے یعقوب کی نسل ،میری باتوں کو نشان زد کر۔
31کیونکہ دیکھو میں اپنی شریعت تم میں بوتا ہوں اور وہ تم میں پھل لئے گا اور تم ہمیشہ اس میں عزت پاؤ گے۔
شریعت ملی اخنہوں نے اخس پر عمل نہ دکیا اور تیرے احکام پر عمل نہ دکیا اور اگرچہ تیری شریعت کا پھل ختم نہ ہوا 32لیکن ہمارے باپ دادا نے دجن کو د
اور نہ ہو سکا کیونکہ وہ تیرا تھا۔
33لیکن دجنہوں نے اخسے حاصل دکیا وہ ہلک ہو گئے کیونکہ اخنہوں نے اخس چیز کو برقرار نہ رکھا جو اخن میں بوئی گئی تھی۔
34اور دیکھو یہ ایِ رواج ہے کہ جب زمین میں بیج یا سمندر سے جہاز یا کوئی برتن گوشت یا مشروب حاصل ہو جائے تو وہ ہلک ہو جائے جس میں
وہ بویا گیا یا ڈال گیا
35وہ چیز بھی جو بوئی گئی یا اس میں ڈالی گئی یا حاصل کی گئی وہ فنا ہو جاتی ہے اور ہمارے ساتھ نہیں رہتی لیکن ہمارے ساتھ ایسا نہیں ہوا۔
شریعت حاصل کی ہے ہم خگناہ کے سبب سے ہلک ہو جاتے ہیں اور ہمارا ددل بھی دجس نے اخسے قبول دکیا ہے۔ 36دکیخونکہ دجنہوں نے د
37حالنکہ شریعت فنا نہیں ہوتی بلکہ قائم رہتی ہے۔ اس کی طاقت.
38اور جب ممیں نے یہ باتیں اپنے دل میں کہی تو ممیں نے اپنی آنکھوں سے پیچھے مڑ کر دیکھا اور دائیں طرف میں نے ایِ عورت کو دیکھا اور دیکھو
وہ ماتم کر رہی تھی اور اونچی آواز سے رو رہی تھی اور دل میں بہت غمگین تھی۔ کپڑے کرائے پر تھے اور اس کے سر پر راکھ تھی۔
39تب میں نے اپنے خیالت کو چھوڑ دیا جس میں میں تھا ،اور مجھے اس کی طرف پھیر دیا۔
40اور اس سے کہا تم کیوں روتی ہو؟ تم اپنے دماغ میں اتنے غمگین کیوں ہو؟
41اور اخس نے خمجھ سے کہا ،جناب ،مجھے اکیل رہنے دو تاکہ ممیں اپنے آپ کو ماتم کر سکوں ،اور اپنے دخکھ میں اضافہ کر سکوں ،کیونکہ ممیں اپنے ددل
میں سخت پریشان ہوں اور بہت پست ہوں۔
42اور میں نے اس سے کہا تجھے کیا ہوا؟ مجھے بتاِو.
43اخس نے خمجھ سے کہا کہ ممیں تیری خادمہ بانجھ ہوں اور میرا کوئی بچہ نہیں تھا حالنکہ میرا شوہر تیس برس سے تھا۔
44اور اخن تیس برسوں میں میں نے دن رات اور ہر گھڑی اور کچھ نہیں کیا بلکہ اپنی دعا سب سے زیادہ مانگی۔
سنی ،میری مصیبت کو دیکھا ،میری مصیبت پر غور کیا ،اور مجھے ایِ بیٹا دیا ،اور میں اخس سے 45تیس برسوں کے بعد خخدا نے تیری لونّی میری خ
بہت خوش تھی ،میرا شوہر اور میرے تمام پڑوسی بھی خوش ہوئے ،اور ہم نے اخس کی بڑی عزت کی۔ قادر مطلق.
46اور میں نے بڑی مشقت سے اخس کی پرورش کی۔
47پس جب وہ بڑا ہوا اور اخس کی بیوی ہونے کا وقت آیا تو ممیں نے ضیافت کی۔
باب10
1اور ایسا ہوا کہ جب میرا بیٹا اپنی شادی کے کمرے میں داخل ہوا تو وہ گر کر مر گیا۔
2تب ہم سب نے روشنیاں اخلجھا دیں ،اور میرے تمام پڑوسی مجھے تسلی دینے کے لیے اخٹھے ،چنانچہ میں نے رات کو دوسرے دن تِ آرام کیا۔
3اور ایسا ہوا کہ جب وہ سب مجھے تسلی دینے کے لیے روانہ ہو گئے تو آخر تِ میں خاموش رہوں۔ پھر ممیں رات کو اخٹھا اور بھاگ کر یہاں ادس میدان
میں آیا ،جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو۔
4اور اب ممیں یہ ارادہ کرتا ہوں کہ شہر میں واپس نہ جاؤں بلکہ یہیں ٹھہروں اور نہ کھاؤں اور نہ پیوں بلکہ ہمیشہ ماتم کروں اور مرنے تِ روزہ
رکھوں۔
5تب میں نے جہاں میں تھا وہاں چھوڑ دیا اور غصے میں اس سے کہا۔
6امے نادان عورت سب سے بڑھ کر کیا تخو ہمارا ماتم نہیں دیکھتی اور ہم پر کیا گزری
7وہ صیون ہماری ماں کیونکر تمام بوجھ سے بھری ہوئی ہے ،اور بہت ہی فروتنی ،بہت دردناک ماتم کرنے والی ہے؟
8اور اب جب ہم سب کو ماتم اور غمگین دیکھ کر کیونکہ ہم سب بوجھل ہیں تو کیا تخو ایِ بیٹے کے لیے غمگین ہے؟
9کیونکہ زمین سے پوچھو ،اور وہ تمہیں بتائے گی ،کہ وہی ہے جسے اپنے اوپر اخگنے والے بہتوں کے گرنے پر ماتم کرنا چاہیے۔
10کیونکہ پہلے سب اخس میں سے نکلے اور باقی سب اخس سے نکلیں گے ،اور دیکھو ،وہ تقریبا ا سب کو تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں ،اور اخن میں سے
ایِ بھیڑ بالکل اکھاڑ پھینکی گئی ہے۔
11تو اخس سے زیادہ کون ماتم کرے ،جس نے اتنی بڑی بھیڑ کھو دی ہے۔ اور آپ کو نہیں ،کون سا افسوس ہے مگر ایِ کے لیے؟
12لیکن اگر تخو مجھ سے کہے کہ میرا نوحہ زمین کی طرح نہیں ہے ،کیونکہ میں نے اپنے رحم کے پھل کو کھو دیا ہے ،جسے میں نے دردوں اور
غموں کے ساتھ پیدا کیا تھا۔
زمین ایسا نہیں ہے کیونکہ جو ہجوم اخس میں موجود ہے وہ زمین کے دھارے کے مطابق ختم ہو گیا جیسا کہ آیا تھا۔ 13لیکن د
14پھر میں تجھ سے کہتا ہوں ،جیسا کہ تو نے مشقت سے پیدا کیا ہے۔ ادسی طرح زمین نے بھی اپنا پھل ،یعنی انسان ،شروع سے ہی اخس کو دیا ہے جس
نے اخسے بنایا ہے۔
15اس لیے اب اپنے غم کو اپنے پاس رکھو اور جو کچھ تم پر آیا ہے اسے اچھی ہمت کے ساتھ برداشت کرو۔
16کیونکہ اگر آپ خخدا کے منصفانہ ہونے کے عزم کو تسلیم کرتے ہیں تو آپ دونوں وقت پر اپنے بیٹے کو قبول کریں گے اور عورتوں میں آپ کی
تعریف کی جائے گی۔
17پھر شہر میں اپنے شوہر کے پاس جا۔
18اور اس نے مجھ سے کہا ،میں ایسا نہیں کروں گی :میں شہر میں نہیں جاؤں گی ،لیکن میں یہیں مروں گی۔
19تو میں نے آگے بڑھ کر اس سے بات کی ،اور کہا،
20ایسا نہ کرو بلکہ مشورہ کرو۔ میری طرف سے :سیون کی مصیبتیں کتنی ہیں؟ یروشلم کے دکھ کے سلسلے میں تسلی ہو۔
21کیونکہ تخو دیکھتا ہے کہ ہمارا مقددس ویران ہو گیا ،ہماری قربان گاہ ٹوٹ گئی ،ہماری ہیکل تباہ ہو گئی۔
22ہماری تسبیح زمین پر رکھی گئی ،ہمارا گیت خاموش ہو گیا ،ہماری خوشی ختم ہو گئی ،ہماری شمع کی روشنی بجھا دی گئی ،ہمارے عہد کے صندوق
کو خراب کر دیا گیا ،ہماری مقدس چیزیں ناپاک ہو گئی اور وہ نام ہم سے پکارا جاتا ہے تقریبا ا ناپاک ہے :ہمارے بچوں کو شرمندہ کیا جاتا ہے ،ہمارے
پجاری جلئے جاتے ہیں ،ہمارے لوی اسیر ہو جاتے ہیں ،ہماری کنواریاں ناپاک ہوتی ہیں ،اور ہماری بیویوں کو بے عزت کیا جاتا ہے۔ ہمارے نیِ آدمی
لے گئے ،ہمارے چھوٹے بچے تباہ ہو گئے ،ہمارے جوان غلمی میں لئے گئے ،اور ہمارے مضبوط آدمی کمزور ہو گئے۔
23اور ،جو سب سے بڑا ہے ،صیون کی مہر اب اپنی عزت کھو چکی ہے۔ کیونکہ وہ ہم سے نفرت کرنے والوں کے حوالے کر دی گئی ہے۔
اعلی ترین تجھے تیری محنت ی 24اور ادس دلئے اپنے بڑے بوجھ کو مٹا دے اور دخکھوں کی بھیڑ کو دور کر دے تاکہ غالب پھر سے تجھ پر مہربان ہو اور
سے آرام اور آسانی عطا کرے۔
25اور ایسا ہوا کہ جب میں اخس سے باتیں کر رہا تھا تو دیکھو اچانِ اخس کا چہرہ بہت چمکا اور اخس کا چہرہ ایسا چمکنے لگا کہ میں اخس سے ڈر گیا اور
سوچنے لگا کہ یہ کیا ہو سکتا ہے۔
26اور دیکھو اچانِ اخس نے بہت خوف زدہ ہو کر ایِ بڑی چیخ ماری کہ عورت کے شور سے زمین لرزنے لگی۔
عورت خمجھے پھر نظر نہ آئی بلکہ وہاں ایِ شہر بنا ہوا تھا اور بڑی جگہ نے خود کو بنیادوں سے ظاہر کیا :تب میں ڈر 27اور ممیں نے ندگاہ کی تو وہ م
گیا ،اور بلند آواز سے پکارا ،اور کہا،
28اوریل فرشتہ کہاں ہے جو پہلے میرے پاس آیا تھا؟ کیونکہ اخس نے مجھے بہت سی حالتوں میں ڈال ہے ،اور میرا انجام فساد میں بدل گیا ہے ،اور
میری دعا کو ملمت کرنا ہے۔
29اور جب میں یہ باتیں کہہ رہا تھا تو دیکھو وہ میرے پاس آیا اور میری طرف دیکھا۔
30اور دیکھو میں خمردہ کی طرح لیٹا تھا اور میری سمجھ مجھ سے چھین لی گئی اور اخس نے میرا داہنا ہاتھ پکڑ کر مجھے تسلی دی اور مجھے اپنے
پاؤں پر کھڑا کیا اور مجھ سے کہا۔
31تمہیں کیا ہوا؟ اور تم اتنے پریشان کیوں ہو؟ اور تیری سمجھ اور تیرے دل کے خیالت کیوں پریشان ہیں؟
32اور ممیں نے کہا کیونکہ تخو نے خمجھے چھوڑ ددیا اور تخو بھی ممیں نے تیرے کہنے کے خمطابدق دکیا اور ممیں کھیت میں چل گیا اور دیکھو ممیں نے دیکھا
کہ ممیں بیان نہیں کر سکتا۔
33اور اخس نے خمجھ سے کہا کہ مردانگی سے اخٹھ جا اور ممیں تجھے نصیحت کروں گا۔
34تب میں نے کہا ،میرے آقا ،مجھ میں بات کرو۔ صرف مجھے ترک نہ کرنا ،ایسا نہ ہو کہ میں اپنی امید سے مایوس ہو کر مر جاؤں۔
35کیونکہ میں نے دیکھا ہے کہ میں نہیں جانتا تھا ،اور میں نے سنا ہے کہ میں نہیں جانتا.
36یا میری عقل فریب میں ہے یا میری جان خواب میں ہے؟
37پس اب میں تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ تو اپنے خادم کو یہ رویا دکھائے۔
سنو اور ممیں تخجھے بتاؤں گا اور تخجھے بتاؤں گا کہ تخو کیوں ڈرتا ہے کیونکہ خخداوند تجھ پر بہت سی پوشیدہ 38تب اخس نے خمجھے جواب دیا اور کہا میری خ
باتیں ظاہر کرے گا۔
39اخس نے دیکھا ہے کہ تیری راہ درست ہے کیونکہ تخو اپنے لوگوں کے لیے ہمیشہ غمگین رہتا ہے اور صیون کے لیے بڑا ماتم کرتا ہے۔
40پس یہ اس رویا کا مطلب ہے جو تم نے حال ہی میں دیکھا۔
41تخو نے ایِ عورت کو ماتم کرتے دیکھا اور اخسے تسلی دینے لگا۔
عورت کی مماثلت نہیں دیکھتا بلکہ تخجھے ایِ شہر بنا ہوا نظر آیا۔ 42لیکن اب تخو م
43اور جب کہ اس نے آپ کو اپنے بیٹے کی موت کے بارے میں بتایا ،اس کا حل یہ ہے:
عورت دجسے تخو نے دیکھا وہ صیون ہے اور اخس نے تخجھ سے کہا کہ وہ دجسے تخو ایِ شہر بنا ہوا دیکھتا ہے۔ 44یہ م
45جب کہ میں کہتا ہوں کہ اس نے تجھ سے کہا کہ وہ تیس برس سے بانجھ رہی :یہ وہ تیس برس ہیں جن میں کوئی نذرانہ پیش نہیں کیا گیا۔
46لیکن تیس برس کے بعد سلیمان نے شہر بنایا اور قربانیاں پیش کیں اور پھر بانجھ کو بیٹا پیدا کیا۔
47اور جب کہ اخس نے تخجھ سے کہا کہ اخس نے اخسے مشقت سے پال ہے ،یہ یروشلیم میں رہنے وال تھا۔
48لیکن جب کہ اخس نے تجھ سے کہا کہ میرا بیٹا اپنی شادی کے کمرے میں آ رہا تھا وہ ناکام ہو کر مر گیا :یہ وہ تباہی تھی جو یروشلم میں آئی تھی۔
49اور دیکھ تخو نے اخس کی شکل دیکھی اور خچونکہ وہ اپنے بیٹے کے لیے ماتم کرتی تھی تخو نے اخسے تسلی دینا شروع کی اور ادن باتوں میں سے جو
اتفاقا ا ہیں ،یہ تیرے لیے کھولی جائیں گی۔
تعالی نے دیکھا کہ تخو بلوجہ غمگین ہے اور اخس کے لیے اپنے پورے ددل سے دخکھ اخٹھا رہی ہے ،ادس لیے اخس نے تجھے اخس کے جلل ی 50کیونکہ اب حق
کی چمِ اور اخس کے حسن کی چمِ دکھائی۔
51اور ادس دلئے ممیں نے تخجھے اخس کھیت میں رہنے کا کہا جہاں کوئی گھر نہیں بنایا گیا تھا۔
اعلی ترین تمہیں یہ دکھائے گا۔ ی 52کیونکہ میں جانتا تھا کہ
53اس لیے میں نے تمہیں حکم دیا کہ میدان میں جا جہاں کسی عمارت کی بنیاد نہیں تھی۔
54دکیخونکہ اخس جگہ جہاں سے خخداوند اپنا شہر دکھانا شروع کرتا ہے وہاں آدمی کی عمارت کھڑی نہیں ہو سکتی۔
55اور اس لیے ڈرو نہیں ،اپنے دل کو خوفزدہ نہ ہونے دو ،بلکہ اندر جا کر عمارت کی خوبصورتی اور عظمت کو دیکھو ،جتنا تمہاری آنکھیں دیکھ
سکتی ہیں۔
56اور پھر تم اتنا سنو گے جتنا تمہارے کان سمجھ سکتے ہیں۔
اعلی کے ساتھ بلیا جاتا ہے۔ اور اس طرح لیکن چند ہیں. ی 57کیونکہ تخو بہت سے لوگوں سے بڑھ کر برکت وال ہے ،اور سب سے
58لیکن کل رات کو تم یہیں رہو گے۔
اعلی چیزوں کے رویا دکھائے گا ،جو اخن کے ساتھ جو آخری دنوں میں زمین پر رہنے والے ہوں گے۔ چنانچہ ی اعلی تمہیں اخن
ی 59اور اسی طرح سب سے
میں اس رات اور دوسری رات سویا ،جیسا کہ اس نے مجھے حکم دیا تھا۔
باب11
1تب میں نے ایِ خواب دیکھا اور دیکھو سمندر سے ایِ عقاب نکل جس کے بارہ پروں والے پر اور تین سر تھے۔
2اور ممیں نے دیکھا کہ اخس نے اپنے پروں کو ساری زمین پر پھیلیا اور ہوا کی ساری ہوائیں اخس پر اخڑ کر جمع ہو گئیں۔
3اور میں نے دیکھا ،اور اس کے پروں میں سے دوسرے مخالف پنکھ نکلے۔ اور وہ چھوٹے اور چھوٹے پنکھ بن گئے۔
4لیکن اس کے سر آرام سے تھے :درمیان میں ایِ سر دوسرے سے بڑا تھا ،پھر بھی اسے باقیات کے ساتھ آرام کیا۔
5مزید یہ کہ میں نے دیکھا ،اور ،دیکھو ،عقاب اپنے پروں کے ساتھ اڑ گیا ،اور زمین پر اور اس میں رہنے والوں پر حکومت کرنے لگی۔
6اور ممیں نے دیکھا کہ آسمان کے نیچے کی سب چیزیں اخس کے تابع ہیں ،اور کوئی بھی اخس کے خلف نہیں بول ،نہ زمین پر ایِ بھی مخلوق۔
7اور ممیں نے دیکھا ،اور ،دیکھو ،عقاب اپنے پمر پر چڑھا اور اپنے پروں سے بول،
8سب کو ایِ ساتھ نہ دیکھو ،ہر ایِ اپنی اپنی جگہ سوئے اور ہر ایِ کو دیکھو۔
9لیکن سروں کو آخری وقت تِ محفوظ رکھا جائے۔
10اور ممیں نے دیکھا ،اور دیکھو ،آواز اخس کے سر سے نہیں بلکہ اخس کے بدن کے درمیان سے نکلی۔
11اور ممیں نے اخس کے مخالف پروں کو شمار کیا ،اور دیکھو اخن میں سے آٹھ تھے۔
12اور ممیں نے ندگاہ کی اور دیکھا کہ دہنی طرف ایِ پمر اخٹھا اور بادشاہی کر رہا ہے۔ تمام زمین پر d؛
13اور ایسا ہی ہوا کہ جب اخس نے حکومت کی تو اخس کا خاتمہ ہو گیا اور اخس کی جگہ پھر نظر نہ آئی۔ اور حکومت کی ،اور بہت اچھا وقت گزارا۔
14اور یوں ہوا کہ جب اخس نے حکومت کی تو اخس کا انجام بھی پہلے کی طرح ہوا کہ پھر ظاہر نہ ہوا۔
15تب اس کے پاس ایِ آواز آئی اور کہا۔
16سنو جس نے اتنی دیر تِ زمین پر حکومت کی ہے ،میں تم سے یہ کہتا ہوں ،اس سے پہلے کہ تم دوبارہ ظاہر نہ ہو۔
17تیرے بعد کوئی بھی تیرے وقت تِ نہیں پہنچ پائے گا ،نہ اس کے نصف تِ۔
18پھر تیسرا اخٹھا اور دوسرے کی طرح پہلے حکومت کرتا رہا اور پھر ظاہر نہ ہوا۔
19ادس طرح وہ ایِ کے بعد ایِ تمام باقیات کے ساتھ چل گیا ،جیسا کہ ہر ایِ نے حکومت کی ،اور پھر ظاہر نہیں ہوا۔
20تب میں نے دیکھا ،اور ،دیکھو ،وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ پنکھ جو دائیں طرف کھڑے ہو گئے تھے ،تاکہ وہ بھی حکومت کریں۔ اور ان میں سے
کچھ نے حکومت کی ،لیکن کچھ ہی دیر میں وہ مزید نظر نہیں آئے۔
21دکیخونکہ اخن میں سے بعض تو اخٹھائے گئے مگر خحکمران نہ ہوئے۔
22ادس کے بعد ممیں نے ندگاہ کی تو کیا بارہ پمر ندکلے اور نہ دو چھوٹے پمر۔
23اور عقاب کے بدن پر کوئی اور نہیں تھا بلکہ تین سر تھے جو آرام کر رہے تھے اور چھ چھوٹے پر تھے۔
24پھر ممیں نے یہ بھی دیکھا کہ دو چھوٹے پمر چھ میں سے الگ ہو گئے اور دائیں طرف والے سر کے نیچے رہے کیونکہ چار اپنی جگہ پر قائم رہے۔
25اور میں نے دیکھا ،اور ،دیکھو ،پنکھوں کے نیچے تھے جو اپنے آپ کو قائم کرنے اور حکمرانی کرنے کے بارے میں سوچتے تھے.
26اور میں نے دیکھا ،اور ،دیکھو ،وہاں ایِ کھڑا تھا ،لیکن جلد ہی وہ نظر نہیں آیا۔
27اور دوسرا پہلے سے جلد دور ہو گیا تھا۔
28اور میں نے دیکھا ،اور ،دیکھو ،وہ دو جو اپنے آپ میں بادشاہی کرنے کا سوچ رہے تھے۔
29اور جب اخنہوں نے ایسا سوچا ،تو دیکھو ،اخن سروں میں سے ایِ جاگ اخٹھا جو آرام کر رہا تھا ،یعنی وہ جو درمیان میں تھا۔ کیونکہ وہ دوسرے دو
سروں سے بڑا تھا۔
30اور پھر میں نے دیکھا کہ دو اور سر اس کے ساتھ جڑے ہوئے تھے۔
31اور دیکھو ،سر اخن کے ساتھ جو اخس کے ساتھ تھے خمڑ گیا اور اخس پر کے نیچے کے دو پروں کو کھا گیا جو بادشاہی کرنا چاہتے تھے۔
32لیکن ادس سر نے ساری زمین کو خوف میں مبتل کر دیا ،اور اخس میں اخن تمام لوگوں پر جو زمین پر بہت ظلم کے ساتھ بستے تھے حکومت کی۔ اور
اس کے پاس دنیا کی حکمرانی تمام پروں سے زیادہ تھی۔
33اور ادس کے بعد ممیں نے دیکھا ،اور دیکھو ،وہ سر جو درمیان میں تھا ،پمروں کی مانند اچانِ نظر نہیں آیا۔
34لیکن وہ دو سر باقی رہ گئے جنہوں نے زمین پر اور اس میں رہنے والوں پر اسی طرح حکومت کی۔
35اور ممیں نے دیکھا کہ دائیں طرف کا سر بائیں طرف کو کھا گیا ہے۔
36تب میں نے ایِ آواز سنائی ،جس نے مجھ سے کہا ،اپنے سامنے دیکھو ،اور جو کچھ تم دیکھ رہے ہو اس پر غور کرو۔
37اور ممیں نے دیکھا کہ ایِ دھاڑتا ہوا شیر جنگل میں سے پیچھا کرتا ہے اور میں نے دیکھا کہ اخس نے ایِ آدمی کی آواز عقاب کی طرف بھیجی اور
کہا۔
سن ،ممیں تجھ سے بات کروں گا اور خخداوند تجھ سے کہے گا۔ 38تخو خ
39کیا تخو نہیں ہے جو چاروں درندوں میں سے باقی ہے دجن کو ممیں نے اپنی دخنیا میں حکومت کرنے کے لیے بنایا تاکہ اخن کے ذریعے سے اخن کے زمانے
کا خاتمہ ہو؟
40اور چوتھے نے آ کر ان تمام درندوں پر جو پہلے تھے غالب آ گئے اور بڑی ہیبت کے ساتھ دنیا پر اور زمین کے تمام کمپاس پر بہت زیادہ شریر ظلم
کے ساتھ غلبہ حاصل کیا۔ اور اتنی دیر تِ وہ دھوکے سے زمین پر رہا۔
41کیونکہ تخو نے سچائی کے ساتھ زمین کا فیصلہ نہیں کیا۔
خ
42کیونکہ تخو نے حلیموں کو دخکھ پہنچایا ،تو نے امن پسندوں کو تکلیف دی ،تو نے جھوٹوں سے محبت کی ،اور ان کے مکانوں کو تباہ کیا جو پھل لتے
تھے ،اور اخن لوگوں کی دیواریں گرا دی تھیں جن کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
43ادس دلئے تیرا غلط کام خخداوند تِ پہنچتا ہے ،اور تیرا غرور غالب کے پاس ہے۔
44خخداوند نے مغرور وقتوں کو بھی دیکھا اور دیکھو وہ ختم ہو گئے اور اخس کے مکروہ کام پورے ہو گئے۔
45اور ادس لیے اب نہ تخو عقاب ،نہ تیرے خوفناک پنکھ ،نہ تیرے شریر پنکھ ،نہ تیرے بدنما سر ،نہ تیرے تکلیف دہ پنجے اور نہ ہی تیرا تمام بیکار جسم۔
46تا کہ ساری زمین تروتازہ ہو جائے ،اور تیرے ظلم سے نجات پا کر واپس آئے ،اور وہ اخس کے انصاف اور رحم کی امید رکھے جس نے اسے بنایا۔
باب12
1اور یوں ہوا کہ جب شیر عقاب سے یہ باتیں کہہ رہا تھا تو میں نے دیکھا کہ
2اور دیکھو وہ سر جو رہ گیا تھا اور چاروں پروں کا پھر کوئی نمودار نہ ہوا اور وہ دونوں اخس کے پاس گئے اور اپنے آپ کو بادشاہی کے لیے کھڑا کیا
اور اخن کی بادشاہی چھوٹی اور ہنگامے سے بھر گئی۔
3اور ممیں نے دیکھا کہ وہ پھر نمودار نہ ہوئے اور عقاب کا سارا بدن جل گیا کہ زمین بہت خوف میں تھی :پھر ممیں اپنے دماغ کی پریشانی اور سکون
سے اور بڑے خوف سے بیدار ہوا۔ اور میری روح سے کہا،
اعلی کی راہیں تلش کرتا ہے۔
ی 4دیکھ تخو نے میرے ساتھ یہ دکیا کہ تخو
5دیکھو ،میں اپنے دماغ میں تھکا ہوا ہوں ،اور اپنی روح میں بہت کمزور ہوں۔ اور مجھ میں بہت کم طاقت ہے ،اس بڑے خوف کی وجہ سے جس سے
میں آج رات دوچار ہوا تھا۔
اعلی ترین سے التجا کروں گا کہ وہ مجھے آخر تِ تسلی بخشے۔ ی 6ادس لیے اب ممیں
7اور ممیں نے کہا امے خخداوند جو سب سے زیادہ خحکمران ہے ،اگر خمجھ پر اخس سے پہلے فضل پایا گیا ہو۔ ہائے نظر ،اور اگر میں بہت سے دوسرے
لوگوں کے سامنے تیرے ساتھ راستباز ٹھہروں ،اور اگر واقعی میری دعا تیرے سامنے پیش کی جائے۔
8تو مجھے تسلی دے ،اور اپنے خادم کو اس خوفناک رویا کی تشریح اور واضح فرق بتا ،تاکہ تو میری جان کو بالکل تسلی دے سکے۔
9کیونکہ تخو نے مجھے ادس لئق ٹھہرایا ہے کہ مجھے آخری وقت میں دکھاؤں۔
10اور اس نے مجھ سے کہا ،یہ رویا کی تعبیر ہے:
11وہ عقاب جسے تخو نے سمندر سے اوپر آتے دیکھا تھا وہ بادشاہی ہے جو تیرے بھائی دانیال کی رویا میں دیکھی گئی تھی۔
12لیکن یہ اخس کے سامنے بیان نہیں کیا گیا ،ادس لیے اب ممیں آپ کو بتاتا ہوں۔
13دیکھو وہ ددن آئیں گے کہ زمین پر ایِ بادشاہی برپا ہو گی اور اخس کا خوف ان سب سلطنتوں سے ہو گا جو اس سے پہلے تھیں۔
خ خ
14اسی میں ایِ کے بعد ایِ بارہ بادشاہ حکومت کریں گے۔
15جس میں سے دوسرا حکومت کرنا شروع کرے گا ،اور اس کے پاس بارہ میں سے کسی سے زیادہ وقت ہوگا۔
16اور یہ بارہ پروں کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو تو نے دیکھا۔
سنی تھی اور جسے تم نے سروں سے نہیں بلکہ جسم کے درمیان سے نکلتے دیکھا تھا ،اس کی تعبیر یہ ہے: 17جہاں تِ وہ آواز جو تم نے خ
18کہ اخس بادشاہی کے وقت کے بعد بڑی تگ و دو ہو گی ،اور وہ ناکام ہونے کے خطرے میں کھڑی ہو گی ،لیکن پھر بھی وہ گر نہیں پائے گی بلکہ اپنے
شروع میں دوبارہ بحال ہو جائے گی۔
19اور جہاں تم نے آٹھ چھوٹے پنکھوں کے نیچے اس کے پروں سے چپکے ہوئے دیکھے ،اس کی تعبیر یہ ہے:
20کہ اخس میں آٹھ بادشاہ پیدا ہوں گے جن کے زمانے چھوٹے ہوں گے اور اخن کے سال تیز ہوں گے۔
21اور ان میں سے دو ہلک ہو جائیں گے ،درمیانی وقت قریب آ رہا ہے :چار کو اس وقت تِ رکھا جائے گا جب تِ کہ ان کا انجام قریب نہ ہو جائے ،
لیکن دو کو آخر تِ رکھا جائے گا۔
22اور جب تم نے تین سروں کو آرام کرتے دیکھا تو اس کی تعبیر یہ ہے:
تعالی تین مملکتیں برپا کرے گا اور اخن میں بہت سی چیزوں کی تجدید کرے گا اور اخن کے پاس زمین پر حکومت ہو گی۔ ی 23اپنے آخری ایام میں حق
24اور اخن میں سے جو اخس میں رہتے ہیں ،بہت زیادہ ظلم کے ساتھ ،اخن سب سے بڑھ کر جو اخن سے پہلے تھے ،ادس لیے وہ عقاب کے سر کہلتے ہیں۔
25کیونکہ یہ وہ ہیں جو اخس کی شرارت کو پورا کریں گے اور اخس کا آخری انجام ختم کر دیں گے۔
26اور جب کہ تم نے دیکھا کہ بڑا سر اب ظاہر نہیں ہوا ،اس کا مطلب ہے کہ ان میں سے ایِ اپنے بستر پر مرے گا ،اور درد کے ساتھ۔
27کیونکہ جو دو باقی رہیں گے وہ تلوار سے مارے جائیں گے۔
28کیونکہ ایِ کی تلوار دوسرے کو کھا جائے گی لیکن آخر کار وہ خود تلوار سے گرے گا۔
29اور جب تخو نے پروں کے نیچے سے دو پروں کو دائیں طرف کے سر کے اوپر سے گزرتے دیکھا۔
اعلی نے اپنے انجام تِ محفوظ رکھا :یہ چھوٹی بادشاہی ہے اور مصیبت سے بھری ہوئی ہے ،جیسا کہ آپ ی 30اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ وہی ہیں ،جن کو
نے دیکھا۔
سنی31اور شیر کو جسے تخو نے لکڑی سے اخٹھتے اور گرجتے اور عقاب سے باتیں کرتے اور اخس کی بدکاری کے لیے اخن سب باتوں سے جو تخو نے خ
ہیں ڈانٹتے دیکھا۔
تعالی نے اخن کے لیے اور اخن کی شرارت کے لیے آخر تِ رکھا ہے۔ ی ا جسے ہے 32یہ وہ ممسوح
33کیونکہ وہ اخن کو عدالت میں زندہ اپنے سامنے کھڑا کرے گا اور اخن کو ملمت کرے گا اور اخن کی اصلح کرے گا۔
34میرے باقی لوگوں کے لیے جو میری سرحدوں پر دبائے گئے ہیں وہ رحم کے ساتھ چھڑائے گا اور وہ اخن کو اخس دن تِ خوش رکھے گا جب تِ کہ
میں نے تم سے شروع سے بات کی ہے۔
35یہ وہی خواب ہے جو تخو نے دیکھا اور یہ تعبیریں ہیں۔
36تم صرف اس راز کو جاننے کے لیے ملے ہو۔
37لہی ذا یہ سب باتیں جو تخو نے کتاب میں دیکھی ہیں لکھ کر چھپائیں۔
38اور اخن لوگوں کے عقلمندوں کو دسکھاؤ جن کے دلوں کو تخو جانتا ہے اور ادن رازوں کو سمجھ سکتا ہے۔
تعالی تجھے بتانا چاہے وہ تجھے دکھایا جائے۔ اور اس کے ساتھ ہی وہ اپنے راستے پر چل گیا۔ ی 39لیکن تخو یہیں مزید سات دن انتظار کر تا کہ جو کچھ ا
40اور ایسا ہوا کہ جب سب لوگوں نے دیکھا کہ سات دن گزر چکے ہیں اور میں دوبارہ شہر میں نہیں آؤں گا تو انہوں نے چھوٹے سے بڑے تِ سب کو
اکٹھا کیا اور میرے پاس آ کر کہا۔
41ہم نے آپ کو کیا ٹھیس پہنچائی؟ اور ہم نے تیرے خلف کیا برائی کی ہے کہ تو ہمیں چھوڑ کر یہاں اس جگہ بیٹھ گیا ہے؟
42کیونکہ تمام نبیوں میں سے صرف تخو ہی ہمیں چھوڑ گیا ہے ،پرانی چیزوں کے جھرمٹ کی طرح ،اور تاریِ جگہ میں شمع کی طرح ،اور طوفان
سے محفوظ پناہ گاہ یا جہاز کی طرح۔
43کیا ہمارے پاس آنے والی برائیاں کافی نہیں ہیں؟
44اگر تخو ہمیں ترک کر دے تو ہمارے لیے کتنا اچھا ہوتا ،اگر ہم بھی صیون کے بیچ میں جل جاتے؟
45کیونکہ ہم اخن سے بہتر نہیں جو وہاں مرے۔ اور وہ زور زور سے رونے لگے۔ تب میں نے انہیں جواب دیا اور کہا۔
46اے اسرائیل خوش رہو !اے یعقوب کے گھرانے اور بھاری نہ ہو
اعلی نے آپ کو یاد کیا ہے ،اور غالب نے آپ کو آزمائش میں نہیں بھلیا۔ ی 47کیونکہ
48جہاں تِ میرا تعلق ہے ،میں نے تمہیں نہیں چھوڑا اور نہ ہی میں تم سے جدا ہوا ہوں بلکہ میں اس جگہ آیا ہوں تاکہ صیون کی ویرانی کے لیے دعا
کروں اور تمہاری پست جائیداد کے لیے رحم کا طالب ہوں۔ آپ کی پناہ گاہ
49اور اب ہر ایِ اپنے گھر جاؤ ،اور ان دنوں کے بعد میں تمہارے پاس آؤں گا۔
50سو لوگ شہر میں چلے گئے جیسا کہ میں نے انہیں حکم دیا تھا۔
51لیکن میں سات دن تِ کھیت میں رہا جیسا کہ فرشتہ نے مجھے حکم دیا تھا۔ اور صرف ان دنوں میں کھیت کے پھول کھاتا تھا ،اور جڑی بوٹیوں کا
گوشت کھاتا تھا۔
باب13
1اور سات دن کے بعد ایسا ہوا کہ میں نے رات کو ایِ خواب دیکھا۔
2اور دیکھو سمندر سے ایِ آندھی چلی کہ اس نے اس کی تمام لہروں کو ہل کر رکھ دیا۔
3اور میں نے دیکھا ،اور ،دیکھو ،وہ آدمی ہزاروں آسمان کے ساتھ مضبوط ہو گیا ہے :اور جب اس نے اپنے چہرے کو دیکھنے کے لئے دیکھا ،تو وہ
سب چیزیں جو اس کے نیچے نظر آتی تھیں کانپ اٹھیں۔
سننے والے سب کو اخس طرح بھسم کر دیا جیسے زمین آگ کو محسوس کرنے پر ڈھل جاتی 4اور جب بھی اخس کے منہ سے آواز نکلی تو اخس کی آواز خ
ہے۔
5اور ادس کے بعد ممیں نے دیکھا کہ اخس آدمی کو جو سمندر سے ندکل تھا اخس کو مسخر کرنے کے دلئے آسمان کی چاروں ہواؤں سے آدمیوں کا ایِ ہجوم
جمع تھا۔
6لیکن ممیں نے دیکھا کہ اخس نے اپنے آپ کو ایِ بڑا پہاڑ بنایا اور اخس پر اخڑ گیا۔
7لیکن ممیں اخس علقے یا جگہ کو دیکھ لیتا جہاں پہاڑی پر کندہ کیا گیا تھا ،لیکن میں نہیں کر سکتا تھا۔
8اور ادس کے بعد ممیں نے دیکھا کہ وہ سب جو اخس کو زیر کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے تھے سخت ڈرے ہوئے تھے اور پھر بھی لڑنے کی ہمت کر رہے
تھے۔
9اور دیکھو جب اخس نے ہجوم کا ظلم دیکھا تو اخس نے نہ ہاتھ اخٹھایا ،نہ تلوار اور نہ جنگ کا کوئی آلہ۔
10لیکن صرف میں نے دیکھا کہ اخس کے منہ سے آگ کا شعلہ نکل اور اخس کے ہونٹوں سے بھڑکتی ہوئی سانس اور اخس نے اپنی زبان سے چنگاریاں
اور آندھی نکالی۔
11اور وہ سب آپس میں گھل مل گئے۔ آگ کا دھماکا ،بھڑکتی ہوئی سانس ،اور عظیم طوفان؛ اور اخس ہجوم پر جو لڑنے کے لیے تیار تھی تشدد کے ساتھ
گرا ،اور اخن میں سے ہر ایِ کو جل ڈال ،تاکہ اچانِ ان گنت ہجوم کے آنے پر کچھ بھی نظر نہ آئے ،سوائے دھویں اور دھوئیں کے۔ جب میں نے یہ
دیکھا تو ڈر گیا۔.
12اس کے بعد میں نے وہی آدمی پہاڑ سے اترتے دیکھا اور ایِ اور امن پسند ہجوم کو اپنے پاس بلیا۔
13اور بہت سے لوگ اخس کے پاس آئے ،جن میں سے کچھ خوش تھے ،کچھ غمگین تھے ،اور اخن میں سے کچھ بندھے ہوئے تھے ،اور کچھ اخن میں سے
جو پیش کیے گئے تھے لئے تھے :تب میں بڑے خوف سے بیمار تھا ،اور میں بیدار ہوا ،اور کہا،
14تخو نے شروع سے اپنے بندے کو یہ عجائبات دکھائے اور مجھے اس لئق سمجھا کہ تخو میری دعا قبول کرے۔
15ابھی مجھے اس خواب کی تعبیر بتاؤ۔
16کیونکہ جیسا کہ میں اپنی سمجھ میں تصور کرتا ہوں ،اخن پر افسوس جو اخن دنوں میں رہ جائیں گے اور اخن کے لیے بہت زیادہ افسوس جو پیچھے نہیں
رہ گئے!
17کیونکہ جو باقی نہیں رہے تھے وہ بوجھل تھے۔
18اب ممیں اخن باتوں کو سمجھتا ہوں جو آخری دنوں میں رکھی گئی ہیں ،جو اخن کے ساتھ اور پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ ہو گی۔
19اس لیے وہ بڑے خطرات اور بہت سی ضروریات میں آتے ہیں ،جیسا کہ یہ خواب بیان کرتے ہیں۔
20پھر بھی جو خطرے میں ہے اخس کے لیے ادن باتوں میں آنا ادس سے آسان ہے کہ وہ بادل کی طرح دخنیا سے نکل جائے اور اخن چیزوں کو نہ دیکھے جو
آخری دنوں میں ہوتی ہیں۔ اور اس نے مجھے جواب دیا ،اور کہا،
21رویا کی تعبیر ممیں تجھے ددکھاؤں گا اور تجھ پر وہ چیز کھول دوں گا جس کا تخو نے مطالبہ کیا ہے۔
22جبکہ تخو نے پیچھے رہ جانے والوں کے بارے میں کہا ہے ،تعبیر یہ ہے:
23جو اخس وقت خطرے کو برداشت کرے گا اخس نے اپنے آپ کو محفوظ رکھا :جو خطرے میں پڑ گئے وہ ایسے ہیں جن کے کام ہیں اور د
قادر مطلق پر
ایمان ہے۔
24پس یہ جان لو کہ جو پیچھے رہ گئے وہ مرنے والوں سے زیادہ مبارک ہیں۔
25رویا کا مطلب یہ ہے کہ جب تخو نے ایِ آدمی کو سمندر کے درمیان سے آتے دیکھا۔
26وہی ہے جس کے لیے خخدا نے ایِ بڑا موسم رکھا ہے جو اپنی ذات سے اپنی مخلوق کو نجات دے گا اور وہ پیچھے رہ جانے والوں کو حکم دے گا۔
27اور جہاں تخو نے دیکھا کہ اخس کے خمنہ سے آندھی اور آگ اور طوفان کی طرح نکل۔
28اور یہ کہ اخس نے نہ تلوار پکڑی تھی اور نہ ہی جنگ کا کوئی آلہ بلکہ اخس کے دوڑتے ہوئے اس تمام ہجوم کو جو اسے زیر کرنے کے لیے آئی تھی
خ خ
تباہ کر دی تھی۔ یہ تشریح ہے:
تعالی زمین پر رہنے والوں کو نجات دینا شروع کر دے گا۔ ی 29دیکھو وہ دن آتے ہیں جب حق
30اور وہ زمین پر رہنے والوں کو حیران کر دے گا۔
31اور ایِ دوسرے کے خلف ،ایِ شہر دوسرے کے خلف ،ایِ جگہ دوسری جگہ ،ایِ قوم دوسرے کے خلف اور ایِ مملکت دوسرے کے
خلف لڑنے کا عہد کرے گی۔
32اور وہ وقت ہو گا جب یہ باتیں ہونگی اور وہ نشان ظہور پذیر ہوں گے جو میں نے تمہیں پہلے دکھائے تھے اور تب میرے بیٹے کا اعلن کیا جائے گا
جسے تم نے ایِ آدمی کے طور پر اوپر جاتے ہوئے دیکھا تھا۔
سنیں گے تو ہر ایِ اپنے اپنے ملِ میں ایِ دوسرے کے خلف لڑائی چھوڑ دے گا۔ 33اور جب سب لوگ اخس کی آواز خ
خ خ
34اور ایِ بےشمار ہجوم اکٹھا کیا جائے گا جیسا کہ تخو نے ان کو دیکھا ،آنے کے لیے اور لڑ کر اس پر غالب آنے کے لیے تیار ہے۔
35لیکن وہ صیون پہاڑ کی چوٹی پر کھڑا رہے گا۔
36اور صیون آئے گا اور سب آدمیوں کو دکھایا جائے گا ،تیار اور تعمیر ہو کر۔ جیسے تو نے بغیر ہاتھوں کے کھدی ہوئی پہاڑی کو دیکھا۔
37اور یہ میرا بیٹا اخن قوموں کی بخری ایجادات کو ملمت کرے گا ،جو اپنی بخری زندگی کی وجہ سے طوفان میں گرتی ہیں۔
38اور اخن کے سامنے اخن کے بخرے خیالت رکھے گا اور اخن عذابوں کو جن سے اخن پر عذاب ہونا شروع ہو جائے گا ،جو شعلے کی مانند ہیں :اور وہ اخن
کو اخس شریعت سے جو میری مانند ہے ،بغیر محنت کے فنا کر دے گا۔
39اور جب تخو نے دیکھا کہ اخس نے ایِ اور امن پسند ہجوم کو اخس کے پاس جمع کیا۔
40یہ وہ دس قبیلے ہیں جنہیں اوسیہ بادشاہ کے زمانے میں اپنے ملِ سے قیدیوں کو لے جایا گیا تھا ،جنہیں اسور کا بادشاہ سلمان اسیر اسیر کر کے لے
گیا اور وہ انہیں پانی کے اوپر لے گیا اور وہ دوسرے ملِ میں چلے گئے۔.
41لیکن اخنہوں نے آپس میں یہ مشورہ کیا کہ وہ قوموں کے ہجوم کو چھوڑ کر ایِ دوسرے ملِ میں چلے جائیں جہاں کبھی انسان نہ رہے تھے۔
42تاکہ وہ وہاں اپنے آئین کو مانیں جو انہوں نے اپنے ملِ میں کبھی نہیں مانے۔
43اور وہ دریا کی تنگ جگہوں سے فرات میں داخل ہوئے۔
44ادس کے بعد اخن کے لیے خخداوند نے نشان ددکھائے اور سیلب کو روکے رکھا ،جب تِ کہ وہ پار نہ ہو گئے۔
45دکیخونکہ اخس خملِ میں سے گزرنے کا ایِ بڑا راستہ تھا یعنی ڈیڑھ سال کا اور اخس علقہ کا نام ارسارت ہے۔
46پھر وہ آخری وقت تِ وہاں رہے۔ اور اب جب وہ آنا شروع ہوں گے،
47اعلی ندی کے چشموں کو پھر ٹھہرے گا تاکہ وہ گزر سکیں۔ ی
48لیکن جو تیرے لوگوں کے پیچھے رہ گئے وہ میری سرحدوں میں پائے جاتے ہیں۔
49اب جب وہ اکھٹی قوموں کے ہجوم کو تباہ کر دے گا تو وہ اپنے باقی لوگوں کا دفاع کرے گا۔
50اور پھر وہ اخن کو بڑے عجائبات دکھائے گا۔
اعلی ہے خمجھے یہ ددکھا کہ ممیں نے ادنسان کو سمندر کے بیچ سے اخوپر آتے کیوں دیکھا؟ ی حاکم
د 51تب ممیں نے کہا اے خخداوند جو
52اور اخس نے خمجھ سے کہا دجس طرح تخو سمندر کی گہرائی میں موجود چیزوں کو نہ تو ڈھونّ سکتا ہے اور نہ جان سکتا ہے ادسی طرح زمین پر کوئی
بھی آدمی میرے بیٹے کو یا اخس کے ساتھ رہنے والوں کو نہیں دیکھ سکتا مگر دن کے وقت۔.
53یہ اخس خواب کی تعبیر ہے جو تخو نے دیکھا اور ادس سے صرف تخو ہی یہاں ہلکا ہوا ہے۔
شریعت پر اپنی محنت لگائی اور اخس کی تلش کی۔ 54دکیخونکہ تخو نے اپنی راہ کو ترک دکیا اور میری د
55تخو نے اپنی زندگی کو حکمت سے ترتیب دیا ،اور سمجھ کو اپنی ماں کہا۔
عجیب56اور ادس دلئے ممیں نے تخجھے خخداوند کے خزانے ددکھائے ہیں۔ باقی تدین ددنوں کے بعد ممیں تجھ سے امور باتیں ک خہوں گا اور تجھے زبردست اور د
خ خ
باتوں کا اعلن کروں گا۔
تعالی کی بے حد تعریف اور شکر ادا کرتا ہوا اخس کے عجائبات کے سبب سے جو اخس نے وقت پر کئے۔ ی 57تب ممیں میدان میں چل گیا اور حق
58اور خچونکہ وہ اخن پر حکومت کرتا ہے اور اخن چیزوں کو جو اخن کے موسموں میں گرتے ہیں :اور میں وہاں تین دن بیٹھا رہا۔
باب14
1اور تیسرے ددن یخوں ہ خؤا کہ ممیں بلوط کے بلوط کے ندیچے بیٹھا ہ خوں کہ دیکھو ایِ جھاڑی میں سے میرے سامنے ایِ آواز آئی اور کہنے لگی ادسدراس ،
ادسدراس۔
2اور ممیں نے کہا اے خخداوند ممیں حاضر ہوں اور ممیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہو گیا۔
موسی پر ظاہر کیا اور اخس سے باتیں کیں جب میری قوم مصر میں خدمت کرتی تھی۔ ی 3تب اخس نے مجھ سے کہا کہ میں نے جھاڑی میں اپنے آپ کو
4اور ممیں نے اخسے بھیجا اور اپنے لوگوں کو مصر سے نکال لیا اور اسے اس پہاڑ پر لیا جہاں میں نے اسے ایِ لمبے عرصے تِ اپنے پاس رکھا۔
خ خ خ
5اور اخسے بہت سی عجیب باتیں بتائیں اور اخسے زمانے اور آخر کے بھید بتائے۔ اور حکم دیا کہ
6ادن باتوں کا تخو اعلن کرنا اور ادن کو چھپائے رکھنا۔
7اور اب میں تم سے کہتا ہوں،
8کہ تخو اپنے دل میں اخن نشانیوں کو جو ممیں نے ددکھایا اور اخن خوابوں کو جو تخو نے دیکھا اور اخن تعبیروں کو جو تخو نے خ
سنیں۔
9دکیخونکہ تخو سب سے اخٹھا لیا جائے گا اور اخس کے بعد سے تخو میرے بیٹے کے ساتھ اور اخن لوگوں کے ساتھ رہے گا جو تخجھ جیسے ہوں جب تِ کہ وقت
ختم نہ ہو جائے۔
10کیونکہ دخنیا اپنی جوانی کھو چکی ہے اور زمانہ بوڑھا ہونے لگتا ہے۔
11کیونکہ دنیا بارہ حصوں میں بٹی ہوئی ہے ،اور اس کے دس حصے پہلے ہی ختم ہو چکے ہیں ،اور دسویں حصے کا آدھا حصہ۔
12اور وہ باقی رہ گیا ہے جو دسویں حصے کے نصف کے بعد ہے۔
13اس لیے اب اپنے گھر کو ٹھیِ کر ،اور اپنے لوگوں کو ملمت کر ،جو مصیبت میں ہیں ان کو تسلی دے ،اور اب بدکاری کو ترک کر۔
14اپنے سے فانی خیالت کو دور کر ،انسان کے بوجھ کو دور کر ،اب کمزور فطرت کو اتار دے،
15اور اخن خیالت کو ایِ طرف رکھو جو تجھ پر سب سے زیادہ بھاری ہیں ،اور ادن اوقات سے بھاگنے میں جلدی کرو۔
16کیونکہ اخن سے بھی بڑی برائیاں جو تم نے دیکھی ہیں آخرت میں ہوں گی۔
17دیکھو دنیا عمر کے اعتبار سے کتنی کمزور ہوتی جائے گی ،اختنی ہی اخس میں رہنے والوں پر بخرائیاں بڑھیں گی۔
18دکیخونکہ وقت بہت دور بھاگ گیا ہے اور کرایہ دینا مشکل ہے کیونکہ اب وہ رویا جو تخو نے دیکھی ہے آنے میں جلدی ہے۔
19تب میں نے تیرے سامنے جواب دیا اور کہا۔
20دیکھ ،خخداوند ،ممیں جاؤں گا جیسا کہ تخو نے مجھے حکم دیا ہے ،اور اخن لوگوں کو ملمت کروں گا جو حاضر ہیں ،لیکن جو بعد میں پیدا ہوں گے ،اخن
کو کون نصیحت کرے گا؟ اس طرح دنیا تاریکی میں ڈوبی ہوئی ہے ،اور جو اس میں رہتے ہیں وہ روشنی کے بغیر ہیں۔
21کیونکہ تیری شریعت جل گئی ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ آپ کے کام کیا ہیں ،یا جو کام شروع ہونے وال ہے۔
22لیکن اگر مجھ پر تیرا فضل ہوا تو روح القدس کو مجھ میں بھیج اور میں وہ سب کچھ لکھوں گا جو شروع سے دنیا میں ہوتا آیا ہے جو تیری شریعت
میں لکھا گیا ہے تاکہ لوگ تیری راہ تلش کریں اور وہ جو آخری دنوں میں زندہ رہے گا شاید زندہ رہے گا۔
23اور اخس نے خمجھے جواب ددیا کہ اپنے راستے پر جا کر لوگوں کو جمع کر اور اخن سے کہو کہ وہ چالیس ددن تِ تخجھے نہ ڈھونّیں۔
24لیکن دیکھو تو اپنے ساتھ بہت سے صندوق کے درخت تیار کرو ،اور اپنے ساتھ سارہ ،دابریا ،سلیمیا ،ایکانس اور اسیل ،یہ پانچ جو جلدی لکھنے کے
لیے تیار ہیں۔
25اور یہاں آ اور میں تیرے ددل میں فہم کی ایِ شمع روشن کروں گا جو بخجھائی نہیں جائے گی جب تِ کہ وہ کام نہ ہو جائیں جنہیں تو لکھنا شروع کر
دے گا۔
26اور جب آپ کر چکے ہیں تو کچھ چیزیں آپ شائع کریں گے اور کچھ چیزیں آپ دانشمندوں کو خفیہ طور پر ظاہر کریں گے :کل اس گھڑی سے آپ
لکھنا شروع کریں گے۔
27تب ممیں اخس کے خحکم کے خمطا دبق ندکل اور سب لوگوں کو جمع کیا اور کہا۔
28اے اسرائیل ،یہ باتیں سن۔
29ہمارے باپ دادا شروع میں مصر میں اجنبی تھے جہاں سے وہ نجات پائے۔
30اور زندگی کی شریعت حاصل کی جس پر اخنہوں نے عمل نہیں کیا اور اخن کے بعد تم نے بھی خلف ورزی کی۔
31تب زمین یعنی صیون کی سرزمین بھی قرعہ ڈال کر تمہارے درمیان بٹ گئی لیکن تمہارے باپ دادا نے اور تم نے ہی بدی کی ہے اور ان راہوں پر
عمل نہیں کیا جن کا خدا نے تمہیں حکم دیا تھا۔
32اور خچونکہ وہ ایِ راستباز منصف ہے ادس لئے اخس نے تخم سے وہ چیز جو اخس نے تخجھے دی تھی وقت پر لے لی۔
33اور اب تم یہاں ہو اور تمہارے درمیان تمہارے بھائی بھی ہیں۔
34پس اگر ایسا ہو کہ تم اپنی سمجھ کو مسخر کرو گے اور اپنے دلوں کی اصلح کرو گے تو تم زندہ رہو گے اور مرنے کے بعد تم پر رحم کیا جائے گا۔
35کیونکہ موت کے بعد عدالت آئے گی جب ہم دوبارہ زندہ ہوں گے اور تب راستبازوں کے نام ظاہر ہوں گے اور بے دینوں کے کاموں کا اعلن کیا
جائے گا۔
36پس اب کوئی میرے پاس نہ آئے اور نہ ان چالیس دنوں تِ میرا پیچھا کرے۔
37سو ممیں اخن پانچوں آدمیوں کو لے گیا جیسا کہ اخس نے مجھے حکم دیا تھا اور ہم کھیت میں گئے اور وہیں رہے۔
38اور اگلے ددن دیکھو ایِ آواز نے خمجھے پخکارا کہ ادسدراس اپنا خمنہ کھول اور جو ممیں تخجھے پینے کو دیتا ہوں پی۔
39تب ممیں نے اپنا منہ کھول تو وہ ایِ بھرا پیالہ میرے پاس پہنچا جو پانی سے بھرا ہوا تھا لیکن اخس کا رنگ آگ جیسا تھا۔
40اور ممیں نے اخسے لے کر پیا اور جب ممیں نے اخسے پیا تو میرے ددل نے فہم کا اظہار دکیا اور میرے سینے میں دانائی پیدا ہوئی کیونکہ میری خروح نے
میری یادداشت کو تقویت بخشی۔
41اور میرا منہ کھل گیا اور پھر بند نہ ہوا۔
42خخداوند نے پانچ آدمیوں کو سمجھ بخشی اور اخنہوں نے رات کے اخن شاندار رویا کو لکھا جو کہے گئے تھے اور وہ نہیں جانتے تھے :اور وہ چالیس دن
بیٹھے اور دن میں لکھتے رہے اور رات کو روٹی کھاتے تھے۔
43میرے لیے۔ میں دن میں بولتا تھا اور رات کو اپنی زبان نہیں پکڑتا تھا۔
44چالیس دنوں میں اخنہوں نے دو سو چار کتابیں لکھیں۔
خ خ
45اور یخوں ہ خؤا کہ جب چالیس ددن بھرے تو خخداوند نے فرمایا کہ جو پہل تو نے دلکھا ہے اسے کھول کر شائع کرو تاکہ لئق اور نالئق پڑھ سکیں۔
46لیکن پچھلی ستر کو اپنے پاس رکھ تاکہ تخو اخن کو صرف اخن لوگوں کے حوالے کر دے جو لوگوں میں عقلمند ہوں۔
47کیونکہ اخن میں سمجھ کا چشمہ ،حکمت کا چشمہ اور علم کا چشمہ ہے۔
48اور میں نے ایسا ہی کیا۔
باب15
1دیکھ تخو میرے لوگوں کے کانوں میں پیشن گوئی کی باتیں سنا جو میں تیرے منہ میں ڈالوں گا ،خداوند فرماتا ہے۔
2اور اخن کو کاغذ پر لکھو کیونکہ وہ وفادار اور سچے ہیں۔
3اپنے خلف تصورات سے مت ڈرو ،ان کی بے اعتباری تمہیں پریشان نہ کرے جو تمہارے خلف باتیں کرتے ہیں۔
4کیونکہ سب بے وفا اپنی بے وفائی میں مریں گے۔
5دیکھ خداوند فرماتا ہے کہ میں دنیا پر آفتیں لؤں گا۔ تلوار ،قحط ،موت ،اور تباہی۔
زمین کو بہت ناپاک کر دیا ہے اور اخن کے نقصان دہ کام پورے ہو گئے ہیں۔ 6دکیخونکہ شرارت نے ساری د
7ادس لیے خخداوند فرماتا ہے۔
8میں اپنی زبان کو ان کی شرارتوں کو چھونے کی طرح نہیں روکوں گا جو وہ بے حرمتی کرتے ہیں اور نہ ہی میں ان کو ان چیزوں میں مبتل کروں گا
جن میں وہ اپنے آپ کو برائی کرتے ہیں :دیکھو ،بے گناہوں اور راستبازوں کا خون مجھے پکار رہا ہے ،اور ان کی روحیں صرف مسلسل شکایت.
9اور ادس دلئے خخداوند فرماتا ہے کہ ممیں اخن سے ضرور بدلہ لوں گا اور اخن میں سے تمام بے گناہوں کا خخون مجھ سے وصول کروں گا۔
10دیکھو ،میری قوم کو ریوڑ کی طرح ذبح کرنے کے لیے لے جایا جا رہا ہے ،اب ممیں اخنہیں ملِ مصر میں رہنے کی اجازت نہیں دوں گا۔
11لیکن ممیں اخن کو زور آور ہاتھ اور پھیلئے ہوئے بازو سے لؤں گا اور مصر کو پہلے کی طرح وباؤں سے ماروں گا اور اخس کے تمام ملِ کو تباہ کر
دوں گا۔
12مصر ماتم کرے گا اور اخس کی بنیاد اخس وبا اور عذاب سے تباہ ہو جائے گی جو خدا اخس پر لئے گا۔
13وہ جو زمین تِ ماتم کریں گے کیونکہ ان کے بیج پھٹنے اور اولوں اور خوفناک برج کے ساتھ ناکارہ ہو جائیں گے۔
14دخنیا اور اخس میں رہنے والوں پر افسوس!
15کیونکہ تلوار اور اخن کی تباہی قریب آ گئی ہے اور ایِ ہی لوگ کھڑے ہو کر لڑیں گے۔ ایِ اور ،اور ان کے ہاتھوں میں تلواریں.
16کیونکہ آدمیوں میں فتنہ اور ایِ دوسرے پر حملہ آور ہوں گے۔ وہ اپنے بادشاہوں اور شہزادوں کی پرواہ نہیں کریں گے ،اور ان کے اعمال ان کی
طاقت پر قائم رہیں گے۔
17ایِ آدمی شہر میں جانے کی خواہش کرے گا اور نہ کر سکے گا۔
18کیونکہ ان کے غرور کے سبب سے شہر پریشان ہوں گے ،گھر تباہ ہو جائیں گے ،اور لوگ ڈر جائیں گے۔
19آدمی اپنے پڑوسی پر ترس نہ کھائے گا بلکہ ان کے گھروں کو تلوار سے تباہ کرے گا اور روٹی کی کمی اور بڑی مصیبت کے سبب سے ان کا مال
لوٹے گا۔
20دیکھو خخدا کہتا ہے کہ ممیں زمین کے تمام بادشاہوں کو بخلؤں گا کہ وہ میری تعظیم کریں جو سورج کے طلوع ہونے سے ،جنوب سے ،مشرق سے اور
لبانس سے ہیں۔ اپنے آپ کو ایِ دوسرے کے خلف کرنے کے لئے ،اور ان چیزوں کا بدلہ دیں جو انہوں نے ان کے ساتھ کیا ہے۔
21جیسا کہ وہ آج تِ میرے چنے ہوئے لوگوں کے ساتھ کرتے ہیں ،میں بھی کروں گا ،اور ان کے سینے میں بدلہ دوں گا۔ خخداوند خخدا یخوں فرماتا ہے۔
22میرا داہنا ہاتھ گنہگاروں کو نہیں چھوڑے گا اور میری تلوار زمین پر بے گناہوں کا خون بہانے والوں پر نہیں ٹھہرے گی۔
23اخس کے غضب سے آگ نکلی ہے اور اخس نے زمین کی بنیادوں اور گنہگاروں کو بھسم کر دیا ہے اخس بھوسے کی مانند جو جلتے ہیں۔
24اخن پر افسوس جو گناہ کرتے ہیں اور میرے حکموں کو نہیں مانتے !رب کہتا ہے.
25ممیں اخن کو نہیں چھوڑوں گا :امے بچو ،اپنے راستے پر چلو ،میرے مقددس کو ناپاک نہ کرو۔
26کیونکہ خخداوند اخن سب کو جانتا ہے جو اخس کے خلف گناہ کرتے ہیں ،ادس لیے وہ اخن کو موت اور ہلکت کے حوالے کر دیتا ہے۔
27کیونکہ اب ساری زمین پر آفتیں آئی ہیں اور تم اخن میں ہی رہو گے کیونکہ خخدا تم کو نہ چھڑائے گا کیونکہ تم نے اخس کے خلف گناہ کیا ہے۔
28ایِ ہولناک رویا اور مشرق کی طرف سے اس کی شکل دیکھو۔
29جہاں عرب کے ڈریگنوں کی قومیں بہت سے رتھوں کے ساتھ نکلیں گی اور ان کی بھیڑ کو ہوا کی طرح زمین پر لے جایا جائے گا تاکہ ان سب کو
سننے والے ڈر جائیں اور کانپ اٹھیں۔
30نیز غضب کے مارے کرمانی جنگل کے جنگلی سؤروں کی طرح نکلیں گے اور بڑی طاقت کے ساتھ آئیں گے اور ان کے ساتھ جنگ کریں گے اور
اشوریوں کے ملِ کا ایِ حصہ برباد کر دیں گے۔
31اور پھر ڈریگن اپنی فطرت کو یاد کرتے ہوئے برتری حاصل کریں گے۔ اور اگر وہ خود کو پھیر لیں گے ،بڑی طاقت کے ساتھ مل کر ان کو ستانے
کی سازش کریں گے،
32تب یہ پریشان ہوں گے اور اپنی طاقت سے خاموش رہیں گے اور بھاگ جائیں گے۔
33اور اسوریوں کی سرزمین سے دشمن ان کا محاصرہ کریں گے اور ان میں سے کچھ کو کھا جائیں گے اور ان کے لشکر میں خوف اور خوف اور ان
کے بادشاہوں کے درمیان جھگڑا ہو گا۔
34مشرق سے اور شمال سے جنوب تِ بادلوں کو دیکھو ،اور وہ غضب اور طوفان سے بھرے ہوئے دیکھنے میں بہت خوفناک ہیں۔
35وہ ایِ دوسرے پر ماریں گے اور وہ ستاروں کی ایِ بڑی جماعت کو زمین پر گرا دیں گے ،یہاں تِ کہ ان کے اپنے ستارے کو بھی۔ اور خون
تلوار سے پیٹ تِ ہو گا،
36اور آدمیوں کا گوبر اونٹ کے کھونٹے تِ۔
37اور زمین پر بڑی ہیبت اور تھرتھراہٹ ہو گی اور جو غضب کو دیکھتے ہیں ڈر جائیں گے اور ان پر کانپ اٹھے گی۔
38اور تب جنوب اور شمال سے اور مغرب کی طرف سے بڑے طوفان آئیں گے۔
39اور مشرق سے تیز ہوائیں چلیں گی اور اسے کھول دیں گی۔ اور وہ بادل جسے اخس نے غضب میں اخٹھایا ،اور وہ ستارہ جو مشرق اور مغرب کی ہوا
کی طرف خوف پیدا کرنے کے لیے ہلیا ،تباہ ہو جائے گا۔
40بڑے اور طاقتور بادل غضب اور ستارے سے بھرے ہوں گے تاکہ وہ ساری زمین کو اور اس میں رہنے والوں کو خوفزدہ کر دیں۔ اور وہ ہر اونچی
اور ممتاز جگہ پر ایِ ہولناک ستارہ اخنّیل دیں گے۔
41آگ اور اولے اور اڑتی ہوئی تلواریں اور بہت سے پانی ،تاکہ تمام کھیت بھر جائیں اور تمام دریا بڑے پانی کی کثرت سے۔
42اور وہ شہروں اور دیواروں ،پہاڑوں اور ٹیلوں ،لکڑی کے درختوں اور گھاس کے میدانوں کی گھاس اور ان کے اناج کو توڑ ڈالیں گے۔
43اور وہ ثابت قدمی سے بابل کو جائیں گے اور اسے خوفزدہ کریں گے۔
44وہ اخس کے پاس آئیں گے اور اخس کا محاصرہ کریں گے ،ستارہ اور تمام غضب اخس پر اخنّیلیں گے :تب خاک اور دھواں آسمان تِ جائے گا اور جو اخس
کے آس پاس ہیں وہ اخس پر ماتم کریں گے۔
45اور جو اخس کے ماتحت رہیں گے اخن کی خدمت کریں گے جنہوں نے اخسے خوف میں ڈال ہے۔
46اور اے آسیہ ،تخو بابل کی اخمید کی شریِ ہے ،اور اخس کی ذات کا جلل ہے۔
47تجھ پر افسوس ،تخو بدبخت ،کیونکہ تخو نے اپنے آپ کو اخس کی مانند بنا لیا ہے۔ اور تیری بیٹیوں کو زناکاری سے آراستہ کیا ،تاکہ وہ تیرے عاشقوں کو
خوش اور فخر کریں ،جو ہمیشہ تیرے ساتھ بدکاری کرنا چاہتے ہیں۔
48تخو نے اخس کی پیروی کی جس سے اخس کے تمام کاموں اور ایجادات میں نفرت کی جاتی ہے ،ادس لیے خخدا کہتا ہے۔
49میں تجھ پر آفتیں بھیجوں گا۔ بیوہ پن ،غربت ،قحط ،تلوار اور وبا ،اپنے گھروں کو تباہی اور موت کے ساتھ برباد کرنے کے لیے۔
50اور تیری قدرت کا جلل پھول کی طرح سوکھ جائے گا ،وہ گرمی پیدا ہو گی جو تجھ پر بھیجی جاتی ہے۔
51تخو ایِ غریب عورت کی طرح کمزور ہو جائے گا جس میں کوڑے مارے جاتے ہیں ،اور زخموں سے سزا پانے والی کی مانند ہو گی ،تاکہ زور آور
اور محبت کرنے والے اسے حاصل نہ کر سکیں۔ تم سے
52خخداوند فرماتا ہے کیا ممیں غیرت سے تیرے خلف ایسا کرتا۔
53اگر تخو نے ہمیشہ میرے خچنے ہوئے کو قتل نہ کیا ہوتا ،اپنے ہاتھوں کی ضرب کو بلند کرتے ہوئے ،اور اخن کے خمردوں کے بارے میں کہتا ،جب تو
شرابی تھا،
54اپنے چہرے کی خوبصورتی کو بیان کر؟
55تیری بدکاری کا صلہ تیرے سینے میں ہوگا ،اس لیے تجھے بدلہ ملے گا۔
56جیسا تخو نے میرے خچنے ہوئے کے ساتھ کیا خخداوند فرماتا ہے ویسا ہی خخدا بھی تجھ سے کرے گا اور تخجھے فساد میں ڈالے گا۔
57تیرے بچے بھوک سے مریں گے اور تخو تلوار سے گرے گا :تیرے شہر ٹوٹ جائیں گے اور تیرے سب میدان میں تلوار سے ہلک ہو جائیں گے۔
58وہ جو پہاڑوں پر ہوں گے بھوک سے مریں گے اور اپنا ہی گوشت کھائیں گے اور اپنا ہی خون پییں گے ،روٹی کی بھوک اور پانی کی پیاس سے۔
59تخو ناخوش کی مانند سمندر سے گزرے گا ،اور پھر وبائیں لے گا۔
60اور راستے میں وہ بیکار شہر پر دوڑیں گے اور تیرے ملِ کے کچھ حصے کو تباہ کریں گے اور تیرے جلل کا کچھ حصہ کھا لیں گے اور بابل کو
لوٹ جائیں گے جو تباہ ہوا تھا۔
61اور تخو اخن کی طرف سے بھوسے کی طرح گرا دیا جائے گا اور وہ تیرے لیے آگ کی مانند ہوں گے۔
62اور تجھے اور تیرے شہروں ،تیرے ملِ اور تیرے پہاڑوں کو فنا کر دے گا۔ تیری تمام لکڑیاں اور پھلدار درخت آگ سے جل جائیں گے۔
63وہ تیرے بچوں کو اسیر کر کے لے جائیں گے اور دیکھو تیرے پاس جو کچھ ہے وہ اسے خراب کر دیں گے اور تیرے چہرے کی خوبصورتی کو
خراب کر دیں گے۔
باب16
1اے بابل اور آسیہ تجھ پر افسوس !اے مصر اور شام تم پر افسوس!
2اپنے آپ کو بوریوں اور بالوں کے کپڑے سے باندھ لو ،اپنے بچوں کو ماتم کرو اور افسوس کرو۔ کیونکہ تیری تباہی قریب ہے۔
3تم پر تلوار بھیجی گئی ہے اور کون اخسے پھیر سکتا ہے؟
4تمہارے درمیان آگ بھیجی گئی ہے اور کون اسے بجھائے گا؟
5تم پر آفتیں بھیجی گئی ہیں اور وہ کیا ہے جو اخن کو بھگا سکتا ہے؟
6کیا کوئی بھوکے شیر کو لکڑی میں بھگا سکتا ہے؟ یا کوئی بھوسے کی آگ کو بجھ سکتا ہے جب وہ جلنا شروع ہو جائے؟
7کیا کوئی اس تیر کو دوبارہ پھیر سکتا ہے جو ایِ مضبوط تیر انداز سے چلیا گیا ہے؟
8قادر مطلق خخداوند آفتیں بھیجتا ہے اور کون ہے جو اخن کو بھگا سکتا ہے؟
د
9اخس کے غضب سے آگ نکلے گی اور کون ہے جو اخسے بجھائے؟
10وہ بجلی گرائے گا اور کون نہیں ڈرے گا؟ وہ گرجے گا اور کون نہیں ڈرے گا؟
11خخداوند دھمکائے گا اور کون اخس کی موجودگی میں پوری طرح پیٹا نہیں جائے گا؟
12زمین اور اس کی بنیادیں لرزتی ہیں۔ سمندر گہرائیوں سے لہروں کے ساتھ اٹھتا ہے ،اور اس کی لہریں پریشان ہیں ،اور اس کی مچھلیاں بھی رب کے
سامنے اور اس کی قدرت کے جلل کے سامنے:
13کیونکہ اخس کا داہنا ہاتھ مضبوط ہے جو کمان کو موڑتا ہے ،اخس کے تیر جو وہ چلتا ہے تیز ہیں ،اور جب وہ دنیا کے کناروں تِ مارے جانے لگیں
گے تو وہ نہیں چھوٹیں گے۔
14دیکھو ،آفتیں بھیجی گئی ہیں اور جب تِ زمین پر نہ آئیں دوبارہ واپس نہیں آئیں گی۔
15آگ بھڑکتی ہے اور اس وقت تِ بجھائی نہیں جائے گی جب تِ کہ وہ زمین کی بنیاد کو جل نہ لے۔
16اخس تیر کی طرح جو ایِ طاقتور تیرانداز کو مارا جاتا ہے پیچھے نہیں ہٹتا ،ویسے ہی وہ آفتیں جو زمین پر بھیجی جائیں گی پھر واپس نہیں آئیں گی۔
17مجھ پر افسوس ہے !افسوس ہے مجھ پر !ان دنوں مجھے کون چھڑائے گا؟
18غموں اور بڑے ماتموں کا آغاز۔ قحط اور عظیم موت کا آغاز؛ جنگوں کا آغاز ،اور طاقتیں خوف میں کھڑی ہوں گی۔ برائیوں کا آغاز !جب یہ برائیاں
آئیں گی تو میں کیا کروں؟
19دیکھو ،قحط اور طاعون ،مصیبت اور تکلیف ،کوڑوں کے طور پر ترمیم کے لیے بھیجے گئے ہیں۔
20لیکن ادن سب باتوں کے سبب سے وہ اپنی بدی سے باز نہیں آئیں گے اور نہ ہی کوڑوں کا خیال رکھیں گے۔
21دیکھو ،زمین پر کھانے کی چیزیں اتنی سستی ہوں گی کہ وہ اپنے آپ کو اچھا سمجھیں گے ،اور تب بھی زمین پر بخرائیاں ،تلوار ،قحط اور بڑی انتشار
بڑھے گی۔
22کیونکہ زمین پر رہنے والے بہت سے لوگ کال سے ہلک ہو جائیں گے۔ اور دوسرا ،جو بھوک سے بچ جائے ،تلوار تباہ کر دے گی۔
23اور خمردے گوبر کی طرح باہر پھینِ دیے جائیں گے اور اخن کو تسلی دینے وال کوئی نہ ہو گا کیونکہ زمین برباد ہو جائے گی اور شہر گرائے جائیں
گے۔
24زمین کو کھیتی اور بونے کے لیے کوئی آدمی باقی نہ رہے گا۔
25درخت پھل دیں گے اور کون اخنہیں جمع کرے گا؟
26انگور پِ جائیں گے اور کون ان کو روندے گا؟ کیونکہ تمام جگہیں مردوں سے ویران ہوں گی۔
27تاکہ ایِ آدمی دوسرے کو دیکھنے اور اس کی آواز سننے کی خواہش کرے۔
28دکیخونکہ ایِ شہر میں سے دس باقی رہ جائیں گے اور دو کھیت جو گھنی جھاڑیوں اور چٹانوں کے شگافوں میں چھپ جائیں گے۔
29جیسا کہ زیتون کے باغ میں ہر درخت پر تین یا چار زیتون رہ جاتے ہیں۔
30یا جیسے انگور کے باغ کو اکٹھا کیا جاتا ہے ،اخن میں سے کچھ گچھے رہ جاتے ہیں جو تاکستان میں تلش کرتے ہیں۔
31ادسی طرح اخن ددنوں میں تین چار باقی رہ جائیں گے جو اپنے گھروں کو تلوار سے تلش کریں گے۔
32اور زمین ویران ہو جائے گی اور اخس کے کھیت پرانے ہو جائیں گے اور اخس کے راستے اور اخس کے تمام راستے کانٹوں سے بھر جائیں گے کیونکہ
کوئی بھی اخس میں سے سفر نہیں کرے گا۔
33کنواریاں ماتم کریں گی جن کے دولہے نہیں ہیں۔ عورتیں ماتم کریں گی جن کے شوہر نہیں ہیں۔ ان کا بیٹیاں ماتم کریں گی ،ان کا کوئی مددگار نہیں۔
34جنگوں میں اخن کے دولہے ہلک ہو جائیں گے اور اخن کے شوہر کال سے ہلک ہو جائیں گے۔
سن اور سمجھو۔ 35اے خخداوند کے بندو اب ادن باتوں کو خ
36دیکھو خخداوند کا کلم قبول کرو :اخن معبودوں پر یقین نہ کرو جن کے بارے میں خداوند نے کہا تھا۔
خ
37دیکھو ،آفتیں قریب آتی ہیں ،اور سست نہیں ہوتیں۔
38جیسا کہ جب کوئی عورت نویں مہینے میں بچہ پیدا کرتی ہے تو اس کی پیدائش کے دو یا تین گھنٹے کے بعد شدید درد اس کے رحم کو گھیرتا ہے ،
جو درد ہوتا ہے ،جب بچہ پیدا ہوتا ہے ،تو وہ ایِ لمحہ بھی سست نہیں ہوتے۔
39ادسی طرح آفتیں زمین پر آنے میں ڈھیل نہیں دیں گی ،اور دنیا ماتم کرے گی ،اور ہر طرف غم اخس پر آئیں گے۔
40اے میرے لوگو ،میری بات سنو ،اپنی جنگ کے لیے تیار ہو جاؤ ،اور ان بخرائیوں میں زمین پر مسافروں کی طرح رہو۔
41جو بیچتا ہے وہ بھاگنے والے کی مانند ہو اور جو خریدتا ہے وہ کھونے والے کی مانند ہو۔
42وہ جو تجارت پر قابض ہے ،جیسا کہ اس سے کوئی فائدہ نہیں ہے اور وہ جو بناتا ہے ،جیسا کہ اس میں نہیں رہے گا۔
43جو بوتا ہے گویا اخسے کاٹنا ہی نہیں چاہیے ،اخسی طرح انگور کا باغ لگانے وال بھی اخس کی طرح جو انگور جمع نہیں کرتا۔
44وہ جو شادی کرتے ہیں ،ان کی طرح جن کی کوئی اولد نہیں ہوگی۔ اور وہ جو شادی نہیں کرتے ،بیوہ کی طرح۔
45اور ادس دلئے وہ جو محنت کرتے ہیں بیکار۔
46کیونکہ اجنبی اپنا پھل کاٹیں گے اور اپنا مال لخوٹ لیں گے ،ان کے گھروں کو اکھاڑ پھینکیں گے اور ان کے بچوں کو اسیر کر لیں گے ،کیونکہ اسیری
اور کال میں وہ بچے پائیں گے۔
47اور جو اپنی تجارت پر ڈاکہ ڈالتے ہیں ،اتنا ہی وہ اپنے شہروں ،اپنے گھروں ،اپنی جائیدادوں اور اپنے لوگوں کو سجاتے ہیں۔
48خخداوند فرماتا ہے کہ ممیں اخن کے خگناہ کے سبب اخن پر اختنا ہی غضب ناک ہو گا۔
49جس طرح ایِ کسبی سچی ایماندار اور نیِ عورت سے حسد کرتی ہے۔
50اسی طرح راستبازی بدی سے نفرت کرے گی ،جب وہ اپنے آپ کو سجاتی ہے ،اور اپنے چہرے پر الزام لگائے گی ،جب وہ آئے گا جو اخس کا دفاع
کرے گا جو زمین پر ہر گناہ کو مستعدی سے تلش کرتا ہے۔
51اور ادس لیے تم اخس جیسے نہ بنو اور نہ ہی اخس کے کاموں میں۔
52کیونکہ ابھی تھوڑا سا ،اور بدی زمین سے ہٹا دی جائے گی ،اور راستبازی تمہارے درمیان راج کرے گی۔
53خگناہگار یہ نہ کہے کہ اخس نے خگناہ نہیں دکیا کیونکہ خخدا اخس کے سر پر آگ کے کوئلے جلئے گا جو خخداوند خخدا اور اخس کے جلل کے حضخور کہتا ہے
کہ ممیں نے خگناہ نہیں دکیا۔
54دیکھو ،خخداوند آدمیوں کے سب کاموں ،اخن کے تصورات ،اخن کے خیالت اور اخن کے دلوں کو جانتا ہے۔
55جس نے صرف یہ کہا تھا کہ زمین بن جائے ۔ اور یہ بنایا گیا :آسمان بننے دو۔ اور یہ پیدا کیا گیا تھا.
56اخس کے کلم میں ستارے بنائے گئے اور وہ اخن کی تعداد کو جانتا ہے۔
57وہ گہرائیوں اور اس کے خزانوں کو تلش کرتا ہے۔ اخس نے سمندر کو ناپا اور اس میں کیا ہے۔
خ
58اخس نے سمندر کو پانی کے بیچ میں بند کر دیا اور اپنے کلم سے زمین کو پانی پر لٹکا دیا۔
59اخس نے آسمانوں کو ایِ تجوری کی طرح پھیلیا۔ پانی پر اخس نے اخس کی بنیاد رکھی۔
60بیابان میں اخس نے پانی کے چشمے اور پہاڑوں کی چوٹیوں پر تالب بنائے تاکہ سیلب زمین کو سیراب کرنے کے لیے اونچے چٹانوں سے برسے۔
61اخس نے ادنسان کو بنایا اور اخس کا دل بدن کے بیچ میں رکھا اور اخسے سانس ،زندگی اور سمجھ بخشی۔
قادر مطلق خخدا کا خروح جس نے سب دچیزوں کو بنایا اور زمین کے پوشیدہ تمام پوشیدہ چیزوں کو تلش کیا، 62ہاں اور د
63یقینا ا وہ تمہاری ایجادات کو جانتا ہے ،اور جو تم اپنے دلوں میں سوچتے ہو ،وہ بھی جو گناہ کرتے ہیں ،اور اپنے گناہ کو چھپاتے ہیں۔
64ادس دلئے خخداوند نے تخمہارے سب کاموں کا بخوبی جائزہ لیا اور وہ تخم سب کو شرمندہ کر دے گا۔
65اور جب تمہارے گناہ سامنے آئیں گے تو تم لوگوں کے سامنے شرمندہ ہو گے اور تمہارے اپنے گناہ اس دن تم پر الزام لگانے والے ہوں گے۔
66تم کیا کرو گے؟ یا تم اپنے گناہوں کو خدا اور اس کے فرشتوں کے سامنے کیسے چھپاؤ گے؟
67دیکھو ،خخدا خود ہی منصف ہے ،اخس سے ڈرو :اپنے گناہوں کو چھوڑ دو ،اور اپنے گناہوں کو بھول جاؤ ،تاکہ اخن کے ساتھ ہمیشہ کے لیے مداخلت نہ
کرو ،ادس طرح خخدا آپ کو آگے لے جائے گا ،اور آپ کو تمام مصیبتوں سے بچائے گا۔
68کیونکہ ،دیکھو ،ایِ بڑی بھیڑ کا جلتا ہوا غضب تم پر بھڑک رہا ہے ،اور وہ تم میں سے بعض کو لے جائیں گے ،اور بیکار رہتے ہوئے ،بتوں کو
پیش کی جانے والی چیزوں کے ساتھ کھانا کھلئیں گے۔
69اور وہ جو ان کے پاس رضامند ہوں گے ان کا مذاق اور ملمت کی جائے گی اور پاؤں تلے روندا جائے گا۔
70کیونکہ ہر جگہ اور اگلے شہروں میں خداوند سے ڈرنے والوں پر بڑی بغاوت ہو گی۔
71وہ پاگلوں کی مانند ہوں گے ،کسی کو نہیں چھوڑیں گے ،لیکن پھر بھی رب سے ڈرنے والوں کو تباہ اور برباد کریں گے۔
72کیونکہ وہ اپنا مال برباد کر کے لے جائیں گے اور اپنے گھروں سے باہر پھینِ دیں گے۔
73تب معلوم ہو جائیں گے کہ میرے چنے ہوئے کون ہیں۔ اور وہ آگ میں سونے کی طرح آزمائے جائیں گے۔
74اے میرے پیارو ،رب فرماتا ہے ،سنو ،دیکھو مصیبت کے دن قریب ہیں ،لیکن میں تمہیں ان سے نجات دوں گا۔
75نہ ڈرو اور نہ شِ کرو۔ کیونکہ خدا تمہارا رہنما ہے
76اور اخن کا راہنما جو میرے حکموں اور احکام پر عمل کرتے ہیں ،خخداوند خخدا فرماتا ہے کہ تمہارے خگناہ تخجھ پر بوجھ نہ ڈالیں اور تخمہاری بخرائیاں
اخونچی نہ ہوں۔
77اخن پر افسوس جو اپنے گناہوں کے ساتھ جکڑے ہوئے ہیں ،اور اخن کی انی سے چھپے ہوئے ہیں۔ جیسے کھیت جھاڑیوں سے ڈھکے ہوئے ہوں اور اس
کا راستہ کانٹوں سے ڈھکا ہو کہ کوئی اس میں سے گزر نہ سکے۔
78اسے کپڑے اتارے چھوڑ دیا جاتا ہے ،اور اس کے ساتھ جلنے کے لیے آگ میں ڈال دیا جاتا ہے۔