You are on page 1of 1

‫‪:‬واضح رہے محقق العصر عالمہ عبد الرشید نعمانی رحمہ ہّٰللا تعاٰل ی نے اپنی کتاب "یزید کی شخصیت"

میں تحریر فرمایا ہے‬


‫یزید بن معاویہ کی بیان کردہ روایات حدیث سے متعلق ماہرین علوم حدیث کا متفقہ موقف ہے کہ یزید بن معاویہ کی روایت قابل‬
‫اعتماد نہیں ہے۔‬
‫)مالحظہ ہو‪ :‬یزید کی شخصیت‪ :‬ص ‪ ، ١٠١‬مؤلفہ‪ :‬محقق العصر حضرت موالنا عبد الرشید نعمانی رحمہ ہّٰللا تعاٰل ی (‬
‫‪:‬حافظ ابن حجر عسقالنی رحمہ ہّٰللا تعاٰل ی کا قول ان کی مشہور کتاب " تقریب التہذیب" میں ہے‬
‫يزيد بن معاوية بن أبي سفيان األموي أبو خالد‪ ،‬ولي الخالفة سنة ستين‪ ،‬ومات سنة أربع وستين‪ ،‬ولم يكمل األربعين‪ ،‬ليس بأهل أن "‬
‫‪".‬يروى عنه‬
‫)تہذیب التہذیب‪(٦٩٩ ،٣٦١ /١١ :‬‬
‫‪:‬ترجمه‬
‫یزید بن معاویہ بن ابی سفیان االموی ابو خالد سن ‪ ٦٠‬ھجری میں متولی خالفت ہوا اور سن ‪ ٦٤‬ھجری میں مرگیا‪ ،‬پورے چالیس‬
‫سال کا بھی نہیں ہوسکا‪ ،‬یہ اس کا اہل نہیں ہے کہ اس سے کوئی حدیث روایت کی جائے۔‬
‫نیز حافظ ابن حجر عسقالنی رحمہ ہللا تعاٰل ی نے اپنی کتب‬
‫تعجیل المنفعة"‪" ،‬تهذيب التهذيب" اور "لسان الميزان" میں یزید بن معاویہ کا تعارف کرایا ہے‪ ،‬جس میں سے لسان المیزان کی "‬
‫عبارت میں تفصیل سے کالم موجود ہے‪ ،‬اس میں بھی انہوں نے یہ صراحت فرمائی ہے کہ‬
‫‪".‬مقدوح في عدالته‪ ،‬وليس بأهل أن يروى عنه‪ ،‬وقال أحمد بن حنبل‪ :‬ال ينبغي أن يروى عنه"‬
‫)لسان الميزان‪(٥٠٥ /٨ :‬‬
‫‪:‬ترجمه‬
‫یزید بن معاویہ کی عدالت مجروح ہے‪ ،‬وہ روایت حدیث کا اھل نہیں ہے اور امام احمد بن حنبل رحمہ ہّٰللا تعاٰل ی فرماتے ہیں کہ اس‬
‫کی روایت نہیں لی جائے گی۔‬
‫امام احمد بن حنبل رحمہ ہّٰللا تعاٰل ی کے اس قول کا ذکر عالمہ ذھبی رحمہ ہّٰللا تعالٰی نے اپنی کتاب "میزان االعتدال" میں بھی کیا‬
‫ہے۔‬
‫)مالحظہ ہو‪ :‬یزید کی شخصیت‪ :‬ص‪(١١٥ :‬‬
‫باقی جہاں تک "تہذیب التہذیب" میں حافظ ابن حجر عسقالنی رحمہ ہّٰللا تعاٰل ی کا "مراسیل أبي داود" کے حوالے سے یزید بن معاویہ‬
‫‪:‬کی روایت کا تعلق ہے‪ ،‬اس بارے میں بھی حافظ کی کتاب "تعجیل المنفعة" میں صراحت آئى ہے‬
‫وقد وقع ليزيد بن معاوية ذكر في الصحيح والسنن أيضًا‪ ،‬وظفرت له في "المراسيل ألبي داود" برواية‪ ،‬ذكرت له من أجلها تذكرة في "‬
‫‪""، ...‬تهذيب التهذيب‬
‫)وقد صرح في تهذيب التهذيب أيضًا(‬
‫‪".‬وليست له رواية تعتمد"‬
‫)تہذیب التہذیب‪(٦٩٩ ،٣٦١ /١١ :‬‬
‫‪:‬ترجمه‬
‫یزید بن معاویہ کا ذکر صحیح بخاری اور سنن کی کتب میں آیا ہے اور مجھے "مراسیل أبي داود" میں اس کی ایک روایت ملی‬
‫ہے‪ ،‬اس روایت کی وجہ سے میں نے " تہذیب التہذیب" میں اس کا تذکرہ لکھا ہے۔‬
‫بہر کیف ! سوال میں پوچھی گئی " زمام والی روایت" کو كتب احاديث ميں صرف عالمہ منذری رحمہ ہّٰللا تعاٰل ی نے " الترغیب و‬
‫الترھیب" میں "مراسیل أبي داود" کے حوالے سے ذکر کیا ہے‪ ،‬اس کے عالوہ اس روایت کا نہ ہی خود "مراسیل أبي داود" میں‬
‫ذکر ہے اور نہ ہی حافظ ابن حجر عسقالني رحمہ ہّٰللا تعاٰل ی کی "النکت الظراف" میں اس کا ذکر ہے۔‬
‫)مالحظہ فرمائیں‪ :‬حاشية الشيخ عوامة على المصنف البن أبي شيبة‪ ٤٨٨ /١٧ :‬تحت رقم الحديث‪(٣٣٥٧٤ :‬‬

You might also like