You are on page 1of 38

‫اِسالمی نظریاتی کونسل‬

‫آئینی حیثیت اور کارکردگی‬

‫‪1‬‬
‫ب موضوعات‬
‫پیش کش کی ترتی ِ‬
‫‪‬تعارف مضمون‬
‫‪‬اِسالمی نظریاتی کونسل کی نظریاتی اساس‬
‫‪‬کونسل کے قیام کے ادارہ جاتی مراحل‬
‫‪‬آئین کی متعلقہ دفعات‬
‫طریق کار‬
‫ِ‬ ‫‪‬اجالسوں کا انعقاد ‪ ،‬ایجنڈا کی تیاری اور بحث کا‬
‫فرائض منصبی کے مطابق کار کردگی‬
‫ِ‬ ‫‪‬آئین میں دیے گئے‬
‫‪‬آئین کے مطابق موصول ہونے والے استفسارات‬
‫‪‬قوانین جو کونسل کی سفارش پر بنے‬
‫‪‬ادارے جو کونسل کی سفارش پر بنے‬
‫‪‬پنج سالہ سفارشات اِسالمی نظریاتی کونسل‬ ‫‪2‬‬
‫تعارف مضمون‬

‫اِسالمی نظریاتی کونسل کی‬


‫نظریاتی اساس‬

‫‪3‬‬
‫تبدیلیوں کے معاشرتی اثرات‬‫والیمضمون‬‫تعارف‬
‫‪‬برطانوی ہند کے زم‪M‬انے میں آنے‬
‫‪‬م‪M‬سلم معاشرے کی تشکیل نو کا عالمہ اقبال کا خواب‬
‫‪In the world of Islam we have a universal polity whose‬‬
‫‪fundamentals are believed to have been revealed but whose‬‬
‫‪structure, owing to our legists' [=legal theorists'] want of‬‬
‫‪contact with the modern world, today stands in need of‬‬
‫‪renewed power by fresh adjustments.‬‬
‫‪‬ہمارے پاس دنیائ‪M‬ے اس‪M‬الم می‪M‬ں ای‪M‬ک عال‪M‬م گی‪M‬ر نظام ریاس‪M‬ت م‪M‬وجود ہ‪M‬ے ج‪M‬س کے‬
‫بنیادی اص‪M‬ولوں ک‪M‬ے بارے می‪M‬ں خیال کیاجاتاہ‪M‬ے ک‪M‬ہ وہ وح‪M‬ی ال ٰہ‪M‬ی پ‪M‬ر مبن‪M‬ی ہیں ‪،‬‬
‫مگ‪M‬ر ان کےتشکیل‪M‬ی ڈھانچ‪M‬ہ ک‪M‬ے جدی‪M‬د دنی‪M‬ا س‪M‬ے ہ‪M‬م آہن‪M‬گ ہون‪M‬ے س‪M‬ے متعلق‬
‫ہم‪M‬ارے فقہ‪M‬ا ِء‪ M‬کرام ک‪M‬ی خواہ‪M‬ش اس‪M‬ی ص‪M‬ورت پوری ہوس‪M‬کتی ہ‪M‬ے ج‪M‬ب اس میں‬
‫تازہ تطبیقات ک‪M‬ے ذریع‪M‬ے نئ‪M‬ی قوت پیدا کردی جائ‪M‬ے ۔ عالم‪M‬ہ اقبال ‪ :‬صدارتی‬
‫‪4‬خطبہ‪ ،‬پچیسواں اجالس ‪،‬آل انڈیا مسلم لیگ‪ ،‬بمقام ٰالہ آباد ‪ ۲۹،‬دسم‪M‬بر‪۱۹۳۰‬ء‪.‬‬
‫تعارف مضمون‬
‫قائد اعظم کا تصور اِسالمی قانون‬

‫" قرآ‪M‬ن مس‪M‬لمانوں ک‪M‬ا ضابط‪M‬ہ حیات ہ‪M‬ے۔ اس م‪M‬ی‪M‬ں م‪M‬ذہب‪M‬ی اور مجلس‪M‬ی ‪ ،‬دیوانی اور‬
‫فوجداری ‪ ،‬عس‪M‬کری اور تعزیری ‪ ،‬معاش‪M‬ی اور م‪M‬عاشرت‪M‬ی س‪M‬ب شع‪M‬بوں کے‬
‫احکام م‪M‬وجود ہی‪M‬ں۔ ی‪M‬ہ مذہب‪M‬ی رس‪M‬وم س‪M‬ے ل‪M‬ے ک‪M‬ر جس‪M‬م ک‪M‬ی ص‪M‬حت ت‪M‬ک ‪ ،‬جماعت‬
‫ک‪M‬ے حقوق س‪M‬ے ل‪M‬ے ک‪M‬ر فرد ک‪M‬ے حقوق ت‪M‬ک ‪ ،‬اخالق س‪M‬ے ل‪M‬ے ک‪M‬ر انس‪M‬دا ِد جرائم‬
‫ت‪M‬ک ‪ ،‬زندگ‪M‬ی م‪M‬ی‪M‬ں س‪M‬زا و جزا س‪M‬ے ل‪M‬ے ک‪M‬ر آخرت ک‪M‬ی جزا و س‪M‬زا تک غرض‬
‫ک‪M‬ہ ہر قول و فعل اور ہر حرکت پر م‪M‬کمل احکام کا مجموعہ ہے۔ لہذا جب‪ M‬م‪M‬یں‬
‫ک‪M‬ہت‪M‬ا ہوں ک‪M‬ہ مس‪M‬لمان ای‪M‬ک قوم ہی‪M‬ں ت‪M‬و حیات اور مابع‪M‬د حیات ک‪M‬ے ہر مع‪M‬یار اور‬
‫پیمانے ک‪M‬ے م‪M‬طابق کہتا ہوں "۔‬

‫‪[5‬موہن داس کرم چند گاندھی جی کے نام خط ‪ ۱۷ ،‬ستمبر ‪۱۹۴۴‬ء]‬


‫تعارف مضمون‬ ‫‪ ۲۸‬مئی ‪۱۹۳۷‬ء‬
‫عالمہ اقبال کا قائد اعظم کے نام خط‬
‫اب سوال یہ ہے کہ مسلم زبوں حالی کا مسئلہ کیسے حل کیا جاسکتا ہے ؟ مسلم لیگ کے مستقبل کا‬
‫تمام تر دار ومدار اسی پر ہے کہ وہ اس‪ M‬مسئلے کے حل کے لیے کیا اقدامات کرتی ہے۔ اگر لیگ‬
‫اس‪ M‬طرح کے ع‪M‬ہد نہیں‪ M‬دے سک‪M‬تی تو مجھے یقین‪ M‬ہے کہ مسلم ع‪M‬وام کا لیگ کے ساتھ تعلق پہلے‬
‫سے مختلف نہیں‪ M‬ہوگا۔ خوشی کی بات‪ M‬یہ ہے کہ اسالمی قانون‪ M‬کے نفاذ جدید افک‪M‬ار کی روشنی میں‬
‫اس‪ M‬کی مزید ترویج‪ M‬وترقی میں‪ M‬اس‪ M‬کا ایک حل موجود ہے ۔ اسالمی قانون کے طویل مطالعہ کے‬
‫بعد میں اس‪ M‬نتیجے پر پہنچا ہوں‪ M‬کہ اگر اس‪ M‬قانونی نظام کو اچھے طریقے سے سمجھا جائے اور‬
‫نافذ کردیا جائے تو ہر فرد کا کم از کم حق بقا محفوظ ہو سکتا ہے۔ مگر اسالمی شریعت‪ M‬کا نفاذ اور‬
‫ترویج اس‪ M‬ملک میں‪ M‬اس‪ M‬وقت تک ممکن‪ M‬نہیں جب تک یہاں ایک آزاد مسلم ریاست قائم نہ ہو ۔یہ‬
‫برس‪ M‬ہا برس‪ M‬سے میری ایک دیانت دارانہ رائے رہی ہے‪ ،‬اور مجھے ابھی تک یقین‪ M‬ہے کہ‬
‫مسلمانوں‪ M‬کے لیے روٹی کا مسئلہ حل کرنے کا یہی واحد طریقہ ہے اور پر امن ہندوستان‪ M‬کے‬
‫طور پر اس‪ M‬ملک کے تحفظ کا بھی یہی ذریعہ ہے۔‬

‫‪http://allurdubooks.blogspot.com/2011/02/letters-of-iqbal-to-jinnah-2.html‬‬ ‫‪6‬‬
‫کونسل کے قیام کے ادارہ جاتی مراحل‬

‫‪7‬‬
‫ادارہ جاتی مراحل‬
‫‪ ‬عالمہ اقبال کی نظر میں پارلیمان میں علماء کا کردار اور نظریاتی نگرانی کا‬
‫ادارہ‬
‫‪ ‬عالمہ اقبال کی ذاتی کاوشوں سے قائم ہونے والے غیر سرکاری ادارے‬
‫‪‬تحریک پاکستان کے دوران مجوزہ ادارے؛‬
‫‪ ‬علماء کی آئینی مجلس ‪ ۱۹۳۲‬مجوزہ عالمہ اقبال صدارتی خطبہ آل انڈیا مسلم‬
‫کانفرنس الہور‬
‫‪ ‬مجلس نظام اسالمی‪ ،‬قائم کردہ مسلم لیگ یو پی ‪۱۹۳۹‬‬
‫‪ ‬مجلس تعمیر ملی ‪ ،۱۹۴۳‬فیصلہ مسلم لیگ کے تیسویں اجالس میں منعقد ‪۱۹۴۳‬ء‬
‫‪ ‬پالننگ کمیٹی مجوزہ مسلم لیگ ساالنہ اجالس کراچی‪۱۹۴۳ ،‬ء‬
‫‪ ‬کمیٹی آف رائیٹرز پہلے سے قائم شدہ کو پاکستان کے لیے الئحہ عمل مرتب‬
‫کرنے کا کام تفویض کیاگیا ‪۱۹۴۶‬ء‬
‫‪8‬‬
‫ادارہ جاتی مراحل‬
‫‪‬قیام پاکستان ک‪M‬ے بع‪M‬د ریاستی ادارے ؛‬
‫‪ ‬ادارہ اسالمی تشکیل نو ‪ ،‬پنجاب ‪ ،‬الہور ‪۱۹۴۷‬‬
‫‪ ‬پہلی دستور ساز اسمبلی کے تحت قراردا ِد مقاصد کی منظوری ‪۱۹۴۹‬‬
‫‪ ‬پہلی دستور ساز اسمبلی کے تحت بنیادی اصولوں کی کمیٹی ‪۱۹۴۹‬‬
‫‪ ‬بنیادی اصولوں کی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی برائے وفاقی و صوبائی دساتیر و تقسیم‬
‫ت اسالمیہ کا قیام ‪۱۹۴۹‬‬
‫اختیارات کے تحت بورڈ آف تعلیما ِ‬
‫‪ ‬بنیادی اصولوں کی کمیٹی کی پہلی رپورٹ میں قراردا ِد مقاصد کو دستور سازی‬
‫کے لیے رہنما اصول قرار دیا گیا‬
‫‪ ‬دوسری رپورٹ میں اسالمی بورڈ بنانے کی تجویز‬
‫‪ ‬تیسری رپورٹ ‪ ،‬دستوری خاکہ ‪ ۱۹۵۴‬میں قرآن وسنت کے خالف قانون سازی‬
‫روکنے کے لیے سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بنچ قائم کرنے کی تجویز‬
‫‪9‬‬
‫کونسل کی آئینی حیثیت اور اس سے متعلقہ‬
‫دفعات‬

‫‪10‬‬
‫قرار داد مقاصد کے اہم نقاط‬
‫تعالی ہی کل کائنات کا بال شرکت غیرے حاکم مطلق ہے‪،M‬‬ ‫ٰ‬ ‫‪ ‬اﷲ تبارک و‬
‫اختیار حکمران‪M‬ی اپن‪M‬ی مقرر کردہ حدود کے اندر‬
‫ِ‬ ‫‪ ‬اس‪M‬ی ن‪M‬ے جمہور ک‪M‬ی وس‪M‬اطت س‪M‬ے‪ M‬مملک‪M‬ت پاکس‪M‬تان ک‪M‬و‬
‫استعمال کرنے‪ M‬کے لیے نیابتا ً عطا فرمایا ہے‪،M‬‬
‫‪ ‬جمہور پاکس‪M‬تان ک‪M‬ی نمایندہ ی‪M‬ہ مجل‪M‬س دس‪M‬تور س‪M‬از فیص‪M‬لہ کرت‪M‬ی ہ‪M‬ے ‪،‬ک‪M‬ہ آزاد اور خود مختار مملکت‬
‫پاکستان کے لیے‪ M‬ایک دستور مرتب کیا جائے۔​‬
‫ت حکمرانی‪ ،‬عوام کے منتخب کردہ نمایندوں کے ذریعے‪ M‬استعمال کرے۔​‬ ‫‪ ‬مملکت تمام حقوق و اختیارا ِ‬
‫‪ ‬مس‪M‬لمانوں ک‪M‬و اس قاب‪M‬ل‪ M‬بنای‪M‬ا جائ‪M‬ے‪ ،‬ک‪M‬ہ وہ انفرادی اور اجتماع‪M‬ی طور پ‪M‬ر‪ ،‬اپن‪M‬ی زندگ‪M‬ی ک‪M‬و اسالمی تعلیمات‬
‫و مقتضیات کے مطابق جو قرآن مجید اور سنت رسول میں متعین ہیں‪ ،‬ترتیب دے سکیں۔​‬
‫‪ ‬اقلیتیں آزادی کے ساتھ اپنے‪ M‬مذہبوں پر عقیدہ رکھ سکیں‪ ،‬اور ان پر عمل کر سکیں‪ ،‬اور ا‪M‬پنی ثقافتوں کو‬
‫ترقی دے سکیں۔​‬
‫‪ ‬بنیادی حقوق ک‪M‬ی ضمان‪M‬ت دی جائ‪M‬ے‪ ،‬اور ان حقوق می‪M‬ں قانون و اخالق عام‪M‬ہ ک‪M‬ے ماتحت مس‪M‬اوات‪ ،‬حیثیت‬
‫و مواق‪M‬ع‪ ،‬قانون ک‪M‬ی نظ‪M‬ر می‪M‬ں برابری‪ ،‬س‪M‬ماجی‪ ،‬اقتص‪M‬ادی اور س‪M‬یاسی عدل‪ ،‬اظہار خیال‪ ،‬عقیدہ‪ ،‬دین‪،‬‬
‫عبادت اور ارتباط کی آزادی شامل ہو۔​‬
‫‪ ‬جس کی رو سے عدلیہ کی آزادی مکمل طور پر محفوظ ہو۔​‬
‫‪11‬‬
‫دساتیر پاکستان کی متعلقہ دفعات‬
‫دستور پاکستان ‪۱۹۵۶‬ء‬
‫ِ‬ ‫‪‬‬
‫‪‬ادارٔہ تحقیق وتدریس اِسالمی دفعہ ‪)۲( ،)۱( ۱۹۷‬‬
‫دفعہ ‪)۴( ،)۳( ،)۲( ،)۱( ۱۹۸‬‬ ‫‪‬اِسالمی کمیشن‬

‫دستور پاکستان ‪۱۹۶۲‬ء‬


‫ِ‬ ‫‪‬‬
‫‪‬اِسالمی نظریے کی مشاورتی کونسل دفعات ‪ ۱۹۹‬تا ‪۲۰۶‬‬
‫ت اِسالمی دفعہ ‪)۲( ،)۱( ۲۰۷‬‬
‫‪‬ادارہ تحقیقا ِ‬

‫دستور پاکستان ‪۱۹۷۳‬ء‬


‫ِ‬ ‫‪‬‬
‫دفعہ ‪ ۲۲۷‬تا ‪۲۳۱‬‬ ‫‪‬اِسالمی نظریاتی کونسل‬
‫‪12‬‬
‫دستور پاکستان ‪۱۹۷۳‬ء کے تحت کونسل کی تشکیل‬

‫‪13‬‬
‫کونسل کی تشکیل‬
‫‪‬دفعہ ‪ ۲۲۸‬کونسل کی تشکیل‬
‫‪ )2(‬اس‪M‬المی کونس‪M‬ل ک‪M‬م از ک‪M‬م آٹ‪M‬ھ اور زیادہ س‪M‬ے زیادہ بی‪M‬س ایسے ارکان‬
‫پ‪M‬ر م‪M‬شتم‪M‬ل ہوگ‪M‬ی جنہ‪M‬ی‪M‬ں ص‪M‬در ان اشخاص می‪M‬ں س‪M‬ے مقرر ک‪M‬رے‪ ،‬ج‪M‬و اسالم‬
‫ک‪M‬ے اص‪M‬ولوں اور فلس‪M‬فے ک‪M‬ا‪ ،‬ج‪M‬س طرح ک‪M‬ہ قرآ‪M‬ن پاک و س‪M‬نت می‪M‬ں ان کا‬
‫تعی‪M‬ن کی‪M‬ا گ‪M‬ی‪M‬ا ہ‪M‬ے‪ ،‬عل‪M‬م رکھ‪M‬ت‪M‬ے ہوں ی‪M‬ا جنہی‪M‬ں پاک‪M‬س‪M‬تان ک‪M‬ے اقتصادی‪،‬‬
‫سیاسی‪ ،‬قانونی اور انتظامی مسائل کا فہم و ادراک حاصل ہو۔‬
‫‪ )3(‬اس‪M‬المی کونس‪M‬ل ک‪M‬ے ارکان ک‪M‬ا تقرر کرت‪M‬ے وق‪M‬ت ص‪M‬در اس بات کو‬
‫یقینی بنائے گا ک‪M‬ہ ‪:‬‬
‫‪‬جہاں تک ممکن ہو کونسل میں مختلف مکتب ہائے فکر کی نمائندگی ہو‬
‫‪ ‬ک‪M‬م از ک‪M‬م دو ارکان س‪M‬پریم کورٹ ی‪M‬ا کس‪M‬ی ہائ‪M‬ی کورٹ ک‪M‬ے حاض‪M‬ر س‪M‬روس یا‬
‫سابق جج ہوں‬
‫‪‬ک‪M‬م از ک‪M‬م ای‪M‬ک تہائ‪M‬ی ارکان ایس‪M‬ے ہوں ج‪M‬و اس‪M‬المی علوم ک‪M‬ی تدری‪M‬س و تحقیق‬ ‫‪14‬‬
‫فرائض منصبی‬
‫ِ‬ ‫کے‬ ‫کونسل‬
‫‪‬دفعہ ‪ :)1( ۲۲۷‬تمام م‪M‬وجودہ قوانین کو قرآن پاک اور سنت میں منضبط‬
‫اسالمی احکام کے مطابق بنایا جائے گا‪ ،‬جن کا اس حصے میں بطور‬
‫اسالمی احکام حوالہ دیا گیا ہے‪ ،‬اور ایسا کوئی قانون وضع نہیں ک‪M‬یا‬
‫جائے گا جو مذکورہ احکام کے منافی ہو۔‬
‫‪‬دفع‪M‬ہ ‪ )2( ۲۲۷‬ذیلی شق(‪)1‬کے احکام کو عملی شکل دینے کے لئے وہ‬
‫طریق اختیار کیا جائے گا جو دستور کے اس حصے [یعنی جزء ‪۹‬‬
‫بعنوان اسالمی احکام] میں بیان کیا گیا ہے۔‬

‫‪15‬‬
‫فرائض منصبی‬
‫ِ‬ ‫کے‬ ‫کونسل‬
‫‪ ۲۳۰ ‬میں کونسل کے جو فرائض منصبی بیان کئے گئے ہیں‪ ،‬وہ درج ذیل ہیں‪:‬‬
‫‪( )1( ‬ال‪M‬ف) مجل‪M‬س شوری (پارلیمن‪M‬ٹ) اور ص‪M‬وبائی اس‪M‬مبلیوں س‪M‬ے ایس‪M‬ے ذرائ‪M‬ع اور وسائل‬
‫ک‪M‬ی س‪M‬فارش کرن‪M‬ا ج‪M‬ن س‪M‬ے پاکس‪M‬تان ک‪M‬ے مس‪M‬لمانوں ک‪M‬و اپن‪M‬ی زندگیاں انفرادی اور اجتماعی‬
‫طور پ‪M‬ر ہ‪M‬ر لحاظ س‪M‬ے اس‪M‬الم ک‪M‬ے ان اص‪M‬ولوں اور تص‪M‬ورات ک‪M‬ے مطاب‪M‬ق ڈھالن‪M‬ے ک‪M‬ی ترغیب‬
‫اور امداد ملے جن کا قرآن پاک اور سنت میں تعین کیا گیا ہے‪،‬‬
‫‪( ‬ب) کس‪M‬ی ایوان‪ ،‬کس‪M‬ی ص‪M‬وبائی اس‪M‬مبلی‪ ،‬ص‪M‬در ی‪M‬ا کس‪M‬ی گورن‪M‬ر ک‪M‬و کس‪M‬ی ایس‪M‬ے س‪M‬وال کے‬
‫بارے می‪M‬ں مشورہ دین‪M‬ا ج‪M‬س می‪M‬ں کونس‪M‬ل س‪M‬ے اس ک‪M‬ی باب‪M‬ت رجوع کی‪M‬ا گی‪M‬ا ہ‪M‬و ک‪M‬ہ آی‪M‬ا کوئی‬
‫مجوزہ قانون اسالمی احکام کے منافی ہے یا نہیں‪،‬‬
‫‪( ‬ج) ایس‪M‬ی تدابیر ک‪M‬ی‪ ،‬ج‪M‬ن س‪M‬ے ناف‪M‬ذ العم‪M‬ل قوانی‪M‬ن ک‪M‬و اس‪M‬المی احکام ک‪M‬ے مطابق بنای‪M‬ا جائے‬
‫گ‪M‬ا‪ ،‬نی‪M‬ز ان مراح‪M‬ل ک‪M‬ی ج‪M‬ن س‪M‬ے گزر ک‪M‬ر محول‪M‬ہ تدابی‪M‬ر ک‪M‬ا نفاذ عم‪M‬ل می‪M‬ں الن‪M‬ا چاہئی‪M‬ے‪ ،‬سفارش‬
‫کرنا‪ ،‬اور‬
‫‪( ‬د) مجل‪M‬س شور ٰی‪( M‬پارلیمن‪M‬ٹ) اور ص‪M‬وبائی اس‪M‬مبلیوں ک‪M‬ی راہنمائ‪M‬ی ک‪M‬ے لئ‪M‬ے اس‪M‬الم کے‬
‫ایسے احکام کی ایک موزوں شکل میں تدوین کرنا جنہیں قانونی طور پر نافذ کیا جاسکے۔‬

‫‪16‬‬
‫طریق کار‬
‫ِ‬ ‫اجالسوں کا انعقاد ‪ ،‬ایجنڈا کی تیاری اور بحث کا‬

‫‪17‬‬
‫اجالس‪M‬وں کا انعق‪M‬اد ‪ ،‬ایجنڈ‪M‬ا کی تیاری اور‬
‫طریق کار‬
‫ِ‬ ‫بحث کا‬
‫‪‬سال میں کم از کم چار اجالس‬
‫‪‬ایجنڈا کے م‪M‬صادر ‪:‬سرکاری مراسالت‪ ،‬اسمبلیوں میں زیر غور بل‪ ،‬اہم‬
‫معاشرتی مسائل‪ ،‬سرکاری حوالہ جات‬
‫‪‬ایجنڈا ک‪M‬ی تیاری کی ذمہ داری ؛ چیئرمین ک‪M‬ی رہنم‪M‬ائی میں شعبٔہ ریسرچ‬
‫‪ ‬ریسرچ نوٹس کی تیاری اور ایجنڈے کے ساتھ منسلک کرنا‬
‫‪‬ضروری دستاویزات ک‪M‬ے تراجم‬
‫‪‬ایجنڈے ک‪M‬ی ممبران کو اجالس سے ‪ ۱۵‬روز قبل ترسیل‬
‫‪‬ممبران ک‪M‬ے تحریری نوٹس اور بحث میں شرکت‬
‫ب ضرورت ماہرین م‪M‬ضم‪M‬ون کو دعوت اور ان کی اجالس میں شرکت‬ ‫‪‬حس ِ‬

‫‪18‬‬
‫آئینی تقاضوں کے مطابق کونسل کی‬
‫کارکردگی‬

‫‪19‬‬
‫آئینی تقاضوں کے مطابق کونسل کی‬
‫کارکردگی‬
‫دستور پاک‪M‬ستان ‪ ۱۹۶۲‬کے تحت کارکردگی‬
‫ِ‬ ‫‪‬‬
‫‪‬آئین ک‪M‬ی دفعہ ‪)۱( ۲۲۷‬حصہ اول‪ :‬تمام م‪M‬وجودہ قوانین کو قرآن پاک اور‬
‫سنت م‪M‬یں منضبط اسالمی احکام ک‪M‬ے مطابق بنایا جائے گا‬
‫‪‬ساالنہ عبوری رپورٹ ‪۱۹۷۴‬ء‬
‫‪‬سہ سالہ رپورٹ ‪۱۹۷۴‬ـ ‪۱۹۷۵ ،۱۹۷۵‬ـ ‪۱۹۷۶ ،۱۹۷۶‬ـ ‪۱۹۷۷‬ء‬
‫‪‬ہفت سالہ رپورٹ ‪ ۱۹۷۴‬تا ‪۱۹۸۲‬ء‬
‫‪ ۱۹۹۶‬ء‬ ‫‪‬حتم‪M‬ی رپورٹ مبنی بر جائزہ موجودہ قوانین‬

‫‪20‬‬
‫آئینی تقاضوں کے مطابق کونسل کی‬
‫کارکردگی‬
‫‪‬آئین ک‪M‬ی دفعہ ‪)۱( ۲۲۷‬حصہ اول ودوم‬
‫فرائض م‪M‬نصبی‬
‫ِ‬ ‫‪‬آئین ک‪M‬ی دفعہ ‪ ۲۳۰‬ک‪M‬ے تحت‬
‫‪‬ساالنہ رپورٹیں ‪۱۹۹۷‬تا ‪۲۰۱۴‬ء (اسمبلیوں میں پیش کی گئیں ‪۳۰‬‬
‫رپورٹیں)‬
‫‪‬قوانین کی اسالمی تشکیل پر رپورٹیں‪ ۳۷‬رپورٹیں‬
‫‪‬مسودہ جات قوانین شفعہ‪ ،‬قصاص و دیت‪ ،‬قانون شہادت وغیرہ‬
‫‪‬نظم مم‪M‬لکت کے بارے میں موضوعاتی رپورٹیں‬
‫نظام حکومت‬
‫ِ‬ ‫‪‬اسالمی‬
‫‪‬رپورٹ احکام اسالم‬

‫‪21‬‬
‫آئینی تقاضوں کے مطابق کونسل کی‬
‫کارکردگی‬
‫فرائض م‪M‬نصبی ‪..........‬‬
‫ِ‬ ‫‪‬آئین ک‪M‬ی دفعہ ‪ ۲۳۰‬ک‪M‬ے تحت‬
‫‪‬مع‪M‬یشت کی اسالمی تشکیل پر رپورٹیں ‪:‬‬
‫‪‬رپورٹ بابت نظام بیمہ (‪)82-1962‬‬
‫‪‬رپورٹ اسالمی نظام معیشت (‪)83-1962‬‬
‫‪‬رپورٹ بابت بالسود بینکاری‬
‫‪‬رپورٹ پاکستان میں نظام ٰ‬
‫زکوۃ کا تعارف‬
‫‪‬رپورٹ بابت اسالمی نظام بیمہ‬

‫‪22‬‬
‫آئینی تقاضوں کے مطابق کونسل کی‬
‫کارکردگی‬
‫فرائض م‪M‬نصبی ‪..........‬‬
‫ِ‬ ‫‪‬آئین ک‪M‬ی دفعہ ‪ ۲۳۰‬ک‪M‬ے تحت‬

‫‪‬رپورٹ مجموعی سفارشات بابت نظام تع‪M‬لیم (‪۱ )82-1962‬‬


‫‪‬رپورٹ اسالمی نظام عدل‬
‫‪‬رپورٹ خاندانی منصوبہ بندی‬
‫‪‬رپورٹ ذرائع ابالغ عامہ )‪ ۲‬عدد(‬
‫‪‬اصالح قیدیان و جیل خانہ جات‪ /‬رپورٹ‬

‫‪23‬‬
‫ٓائین کی دفعہ ‪ ۲۲۹‬کے تحت موصولہ‬
‫استفسارات‬
‫‪۱‬۔صدرمم‪M‬لكت ‪ 16‬استفسار‬

‫ایك استفسار‬ ‫‪۲‬۔وزیراعظم‬

‫ایك استفسار‬ ‫‪۳‬۔ سینٹ‬

‫ایك استفسار‬ ‫‪۴‬۔ پنجاب اسمبلی‬

‫‪9‬استفسار‬ ‫‪۵‬۔ كےپی ك‪M‬ے اسمبلی‬

‫‪۶‬۔گورنر پنجاب ایك استفسار‬

‫‪۷‬۔ گورنر كے پی كے دواستفسار‬


‫‪24‬‬
25
‫جاری‬ ‫‪26‬‬
‫جاری‬ ‫‪27‬‬
‫اہم کامیابیاں‬

‫‪28‬‬
‫اہم کامیابیاں‬

‫‪29‬‬
‫اہم کامیابیاں‬

‫‪30‬‬
‫پنج سالہ اہم سفارشات ‪ ۲۰۱۰‬تا‬
‫‪۲۰۱۶‬‬
‫ساالنہ رپورٹ ‪۲۰۱۳‬ء‪۲۰۱۲-‬ء‬
‫‪-۱‬كسی مقدس ہستی‪ ،‬عقیدے‪ ،‬مذہب‪ ،‬مقدس كتاب‪ ،‬نبی یا رسول كی توہین سے متعلق بین‬
‫االقوامی قانون (ص ‪:)۹۳‬‬
‫اظہار رائ‪M‬ے ك‪M‬ی آزادی ك‪M‬ی آ‪M‬ڑ می‪M‬ں‪ M‬كس‪M‬ی بھ‪M‬ی مقدس‪ M‬ہس‪M‬تی ك‪M‬ی توہی‪M‬ن كو‬
‫ِ‬ ‫كونس‪M‬ل ن‪M‬ے قرار دی‪M‬ا ك‪M‬ہ‬
‫ت‪ M‬پاكس‪M‬تان اور ع‪M‬الم‪M‬ی برادری س‪M‬ے كونس‪M‬ل اپی‪M‬ل ك‪M‬ی كہ اس‪M‬‬ ‫جائ‪M‬ز قرار نہی‪M‬ں‪ M‬دی‪M‬ا جاس‪M‬كتا۔ حكوم ِ‬
‫بارے میں‪ M‬ایك بین االقوامی قانون بنایا جائے۔‬
‫‪ -۲‬پنجاب جانوروں كے ذبیحہ كنٹرول (ترمیمی) ایكٹ ‪۲۰۱۲‬ء (ص ‪:)۹۳‬‬
‫جانوروں ك‪M‬ی تعری‪M‬ف می‪M‬ں لف‪M‬ظ ‘‘حالل’’ ك‪M‬ا اضاف‪M‬ہ كی‪M‬ا جائ‪M‬ے اور حالل وحرام ك‪M‬ا تعی‪M‬ن‪ M‬ہ‪M‬ر مكتب‬
‫فكر اپنی فقہ كے مطابق كرے۔‬
‫‪-۳‬حدود و قصاص كی سزائیں معاف كرنے سے متعلق صدر پاكستان كے اختیارات (ص ‪:)۹۳‬‬
‫‪M‬در پاكس‪M‬تان ك‪M‬و شرع‪M‬ی حدودوقص‪M‬اص ك‪M‬ی س‪M‬زائیں معاف كرن‪M‬ے ك‪M‬ا اختیار نہی‪M‬ں‪ ،M‬البت‪M‬ہ ایسی‬ ‫ص ِ‬
‫تعزیرات میں جن‪ M‬كا تعلق حقوق العباد سے نہ ہو‪ ،‬صدر كو معاف كرنے كا اختیار ہے۔‬

‫‪31‬‬
‫پنج سالہ اہم سفارشات ‪ ۲۰۱۰‬تا‬
‫‪۲۰۱۶‬‬
‫ساالنہ رپورٹ ‪۲۰۱۳‬ء‪۲۰۱۲-‬ء جاری ‪..........‬‬
‫‪ -۴‬بچوں (كم عمر افراد) كی شادی كے امتناع كا ترمیمی بل ‪۲۰۰۹‬ء (ص ‪:)۹۴‬‬
‫ت‪ M‬بلوغ اور بچ‪M‬ی‪/‬لڑك‪M‬ی میں ‪۹‬‬
‫ك‪M‬م عمری ك‪M‬ا نكاح جائ‪M‬ز ہ‪M‬ے۔لڑك‪M‬ے می‪M‬ں ‪ ۱۲‬س‪M‬ال ك‪M‬ی عم‪M‬ر ك‪M‬ے بع‪M‬د عالما ِ‬
‫ت‪ M‬بلوغ ظاہ‪M‬ر ہ‪M‬و جائی‪M‬ں ت‪M‬و ی‪M‬ہ بال‪M‬غ س‪M‬مجھے جائی‪M‬ں گ‪M‬ے۔ بص‪M‬ورت دیگر‬
‫س‪M‬ال ك‪M‬ی عم‪M‬ر ك‪M‬ے بع‪M‬د عالما ِ‬
‫دونوں ‪ ۱۵‬سال كی عمر میں بالغ سمجھے جائیں گے۔‬
‫‪-۵‬گھریلو تشدد (انسداد‪ ،‬تحفظ) ایكٹ مجریہ ‪۲۰۰۹‬ء (ص ‪:)۹۵‬‬
‫ف‪ M‬شریعت اور ابہامات پ‪M‬ر مبنی‬‫ف‪ M‬شرع ہ‪M‬ے۔ اس می‪M‬ں كئ‪M‬ی امور خال ِ‬‫كونس‪M‬ل ن‪M‬ے قرار دی‪M‬ا ك‪M‬ہ ی‪M‬ہ قانون خال ِ‬
‫ہیں۔‬
‫‪ -۶‬مخنث بچوں كو وراثت میں حصہ دلوانے كے لئے مسلم عائلی قوانین میں ترامیم (ص‪:)۹۵‬‬
‫مخن‪M‬ث بچوں ك‪M‬ی مختل‪M‬ف حیثیتوں ك‪M‬ی وضاح‪M‬ت اور شریع‪M‬ت ك‪M‬ی رو س‪M‬ے وراث‪M‬ت می‪M‬ں ان كے مقررہ‬
‫حصوں كی وضاحت ۔‬
‫زكو ۃ فنڈ كو سرمایہ كاری كی غرض سے كمرشل بینكوں‪/‬مالیاتی اداروں میں جمع ركھنا (ص ‪:)۹۷‬‬ ‫‪ٰ -۷‬‬
‫زكوة كی رقم سے سرمایہ كاری درست عمل نہیں‪ ،‬مستحقین كو ادائیگی ضروری ہے۔‬ ‫ٰ‬

‫‪32‬‬
‫پنج سالہ اہم سفارشات ‪ ۲۰۱۰‬تا‬
‫‪۲۰۱۶‬‬
‫ساالنہ رپورٹ ‪۲۰۱۳‬ء‪۲۰۱۲-‬ء جاری ‪..........‬‬
‫‪-۸‬زنا بالجبر كے كیسز میں ‪ DNA‬ٹیسٹ كو بطور شہادت قبول كرنا (ص‬
‫‪:)۹۸‬‬
‫‪ DNA‬ا‪M‬ی‪M‬ك مفی‪M‬د س‪MM‬ائنسیا‪M‬یجاد ہ‪M‬ے۔ مگر ح‪M‬دود ق‪MM‬ص‪M‬اص ك‪MM‬ے مق‪M‬دم‪M‬اتمیں وہ‬
‫ش‪MM‬ریع‪M‬تك‪MM‬ے متعی‪M‬نك‪MM‬ردہ مع‪M‬یار پ‪MMM‬رپورا ن ‪M‬ہ‪M‬ی‪M‬ںا‪M‬ترت‪M‬ا۔ ا‪MM‬لبت‪M‬ہ ت‪MMM‬مام‪ M‬ك‪MM‬یس‪M‬ز میں‬
‫ا‪M‬سمفی‪M‬د ا‪M‬یجاد س‪MM‬ے مع‪M‬اون‪M‬تل‪MM‬یج‪M‬اس‪M‬كتیہ‪M‬ے اور ی‪MM‬ہ ب‪MMM‬طور ق‪MM‬رین‪M‬ہ معتبر‬
‫ہ‪M‬ے۔‬
‫‪-۹‬سزائے موت كے قیدیوں كو معافی یا موت دے كر اذیت سے بچانے كا‬
‫مسئلہ (ص ‪:)۹۸‬‬
‫ج‪M‬ن قیدیوں ك‪M‬و س‪M‬زائے موت س‪M‬نائی جاچك‪M‬ی ہ‪M‬ے انہی‪M‬ں اذی‪M‬ت ناك زندگ‪M‬ی سے‬
‫‪ 33‬بچان‪M‬ے ك‪M‬ے لی‪M‬ے درس‪M‬ت اقدامات ك‪M‬ی ضرورت ہ‪M‬ے۔ ل ٰہذا حكوم‪M‬ت اگر‬
‫پنج سالہ اہم سفارشات ‪ ۲۰۱۰‬تا‬
‫‪۲۰۱۶‬‬
‫‪۲۰۱۴‬ء‪۲۰۱۳-‬ء‬
‫‪ -۱‬طبی مسائل ‪ :‬صنف كا انتخاب‪ ،‬بینك برائے زنانہ بافت بیضہ دانی‪ ،‬بینك برائے شیر‬
‫مادر‪ ،‬تبدیلئ جنس‬
‫ت‪ M‬ضرورت‪ ،‬زوجی‪M‬ن ك‪M‬ی باہم‪M‬ی مشاورت اور رضامندی سے‬ ‫(ال‪M‬ف)عورت ك‪M‬ی باف‪M‬ت بوق ِ‬
‫شرع‪M‬ی حدود می‪M‬ں رہت‪M‬ے ہوئ‪M‬ے نكالن‪M‬ا اور واپ‪M‬س لگان‪M‬ا جائ‪M‬ز ہ‪M‬ے۔ البت‪M‬ہ كس‪M‬ی دوسری‬
‫عورت ك‪M‬ی ص‪M‬ورت میں یہ جائز نہیں‪ ،‬نی‪M‬ز اس مقص‪M‬د ك‪M‬ے لیے بینك بنانے كی اجازت‬
‫نہیں۔‬
‫(ب) خواتین كے دودھ (شیر مادر) كے بینك كے قیام كو روكا جائے۔‬
‫(ج)حقیق‪M‬ی مرد ی‪M‬ا عورت ك‪M‬ے لی‪M‬ے تبدیل‪M‬ی جن‪M‬س حرام ہ‪M‬ے۔ البت‪M‬ہ دونوں عالمات ك‪M‬ی صورت‬
‫می‪M‬ں غال‪M‬ب عالمات ك‪M‬ی بناء پ‪M‬ر شرع‪M‬ی حدود می‪M‬ں رہت‪M‬ے ہوئ‪M‬ے عالج وآپریش‪M‬ن كرانا‬
‫جائز ہے۔‬
‫ت‬
‫(د)ص‪M‬نف ك‪M‬ا انتخاب ف‪M‬ی نفس‪M‬ہ ممنوع عم‪M‬ل نہی‪M‬ں ہ‪M‬ے۔ شرع‪M‬ی حدود می‪M‬ں رہت‪M‬ے ہوئ‪M‬ے بوق ِ‬
‫ضرورت انفرادی ص‪M‬ورت می‪M‬ں اس ك‪M‬ی اجازت دی جاس‪M‬كتی ہ‪M‬ے۔ البت‪M‬ہ عموم‪M‬ی اصول‬
‫بال قیود ایسے عمل كی اجازت نہیں دی جاسكتی۔‬
‫‪34‬‬
‫پنج سالہ اہم سفارشات ‪ ۲۰۱۰‬تا‬
‫‪۲۰۱۶‬‬
‫‪۲۰۱۴‬ء‪۲۰۱۳-‬ء جاری‪..........‬‬
‫‪-۲‬تحقیقات برائے منصفانہ سماعت کا بل ‪۲۰۱۲‬ء‬
‫تجس‪M‬س اور خفی‪M‬ہ ریك‪M‬ارڈن‪M‬گ ك‪M‬و بطور عموم‪M‬ی پالیس‪M‬ی اور تس‪M‬لسل بنان‪M‬ا جائز‬
‫نہی‪M‬ں۔ البت‪M‬ہ مخص‪M‬وص م‪M‬قدمات می‪M‬ں ملك‪M‬ی وقوم‪M‬ی تقاضوں ك‪M‬ے پی‪M‬ش نظر‬
‫اس ك‪M‬ی اجازت دی جاس‪M‬كتی ہ‪M‬ے۔ ایس‪M‬ی م‪M‬علومات ك‪M‬و بطور قرینہ اور‬
‫م‪M‬عاو ِن‪ M‬شہادت ك‪M‬ی حیثی‪M‬ت حاص‪M‬ل ہوگ‪M‬ی۔ البت‪M‬ہ شرع‪M‬ی شہادت كے طور‬
‫پر معتبر نہیں۔‬
‫‪-۳‬مسلم عائلی قوانین آرڈیننس ‪۱۹۶۱‬ء پر غوروخوض اور سفارشات‬
‫مس‪M‬لم عائل‪M‬ی قوانی‪M‬ن آردینن‪M‬س ‪۱۹۶۱‬ء اور قانو ِن‪ M‬انفس‪M‬اخ مس‪M‬لم ازدواج ایكٹ‬
‫قابل تعزیر قرار دی‪M‬ا گیا ‪،‬‬
‫‪۱۹۳۹‬ء ک‪M‬ے تحت بیك وقت طالق ثالث‪M‬ہ ک‪M‬و ِ‬
‫ض‪ M‬طالق‪ ،‬نفق‪M‬ہ‪ ،‬عدالت‪M‬ی خل‪M‬ع ودیگ‪M‬ر متعلقہ‬
‫تعدد ازدواج‪ ،‬وراث‪M‬ت‪ ،‬تفوی ِ‬
‫‪ 35‬م‪M‬سائل پر بحث ہوئی۔‬
‫پنج سالہ اہم سفارشات ‪ ۲۰۱۰‬تا‬
‫‪۲۰۱۶‬‬
‫‪۲۰۱۵‬ء‪۲۰۱۴-‬ء‬
‫‪-۱‬كرسچین میرج و طالق (ترمیمی) بل ‪۲۰۱۲‬ء اور ہندو میرج بل ‪۲۰۱۳‬ء (اجالس نمبر‬
‫‪ ،۱۹۷‬ص ‪:)۲۱‬‬
‫كونس‪M‬ل ن‪M‬ے قرار دی‪M‬ا ك‪M‬ہ ان بلوں ك‪M‬ے آخ‪M‬ر می‪M‬ں ی‪M‬ہ درج كی‪M‬ا جائ‪M‬ے ك‪M‬ہ فریقی‪M‬ن می‪M‬ں س‪M‬ے اگ‪M‬ر كوئی‬
‫فریق كسی دوسرے مذہب كو اختیار كرے تو اس پر اس قانون كا اطالق نہیں ہوگا۔‬
‫‪-۲‬تحفظ پاكستان ایكٹ ‪۲۰۱۴‬ء‪ ،‬و قومی داخلہ سالمتی پالیسی ‪۲۰۱۸‬ء‪۲۰۱۴-‬ء (اجالس‬
‫نمبر ‪ ،۱۹۶‬ص ‪ ۲۴‬تا ‪:)۲۴‬‬
‫تحف ِظ‪ M‬پاكس‪M‬تان ایك‪M‬ٹ اور قوم‪M‬ی داخل‪M‬ہ س‪M‬المتی پالیس‪M‬ی ک‪M‬ی شرع‪M‬ی وقانون‪M‬ی خرابیوں ک‪M‬ی نشان دہی‬
‫کرک‪M‬ے اس‪M‬ے مس‪M‬ترد كی‪M‬ا۔ البت‪M‬ہ كونس‪M‬ل ن‪M‬ے متعلق‪M‬ہ ماہری‪M‬ن س‪M‬ے مشاورت ك‪M‬ا ارادہ ظاہ‪M‬ر کیا‬
‫تاكہ نقائص دور كرنے كے لیے كوئی حل تالش كیا جائے۔‬
‫‪-۳‬اسالمی معاشی نظام كا فلسفہ۔۔۔معیشت سے متعلق سفارشات (اجالس نمبر ‪ ،۱۹۶‬ص ‪:)۲۵‬‬
‫جناب چیئرمی‪M‬ن ك‪M‬ی اس موضوع پ‪M‬ر تحری‪M‬ر پ‪M‬ر غوروخوض كی‪M‬ا اور اس‪M‬ے بطور معاشی‬
‫س‪M‬فارشات منظور کی‪M‬ا۔ اس می‪M‬ں اس‪M‬المی معاش‪M‬ی نظام ك‪M‬ے فلس‪M‬فہ اور تص‪M‬ورات پ‪M‬ر سیر‬
‫حاصل خیاالت كا اظہار كیا گیا ہے۔‬
‫‪36‬‬
‫پنج سالہ اہم سفارشات ‪ ۲۰۱۰‬تا‬
‫‪۲۰۱۶‬‬
‫‪۲۰۱۵‬ء‪۲۰۱۴-‬ء جاری ‪..........‬‬
‫‪-۴‬خواج ہ س راؤں ك ے حقوق و ویلفیئ ر ك ے لئ ے مس ودہ ب ل (اجالس نمبر‬
‫‪ ،۱۹۹‬ص ‪:)۲۸‬‬
‫كونسل ن‪M‬ے قرار دی‪M‬ا ك‪M‬ہ خواج‪M‬ہ سراؤں ك‪M‬ے ص‪M‬نفی میالن ك‪M‬ا تعی‪M‬ن ك‪M‬ر كے خاندان‬
‫می‪M‬ں ان ك‪M‬و حیثی‪M‬ت دی جائ‪M‬ے۔ آئی‪M‬ن ك‪M‬ے آرٹیك‪M‬ل ‪ ۳۵‬ك‪M‬ی روشن‪M‬ی می‪M‬ں ان ك‪M‬ے‬
‫حقوق ك‪M‬ا تحفظ كیا جائے۔‬
‫‪-۵‬الؤڈ اسپیكر كا بے جا استعمال (اجالس نمبر ‪ ،۱۹۹‬ص ‪:)۵۰‬‬
‫ف‪ M‬شریع‪M‬ت نہیں‪ ،‬اذان اور‬ ‫الؤ‪M‬ڈ س‪M‬پیكر س‪M‬ے متعل‪M‬ق قانون می‪M‬ں اور كوئ‪M‬ی بات خال ِ‬
‫جمع‪M‬ة الم‪M‬بارك ك‪M‬ے عرب‪M‬ی خطبوں ك‪M‬ے لی‪M‬ے اس ك‪M‬ی اجازت ہون‪M‬ی چاہیے۔‬
‫البت‪M‬ہ اس ك‪M‬ی آواز مجل‪M‬س ك‪M‬ے شركاء ت‪M‬ك م‪M‬حدود ہون‪M‬ی چاہی‪M‬ے۔ اس كا‬
‫اطالق ص‪M‬رف مسجد ومدارس تك ن‪M‬ہ ہو بلك‪M‬ہ دیگر سیاسی جلسے جلوسوں‪،‬‬
‫شادی بیاہ ك‪M‬ی تقریبات وغیرہ پ‪M‬ر بھ‪M‬ی ہ‪M‬و۔ تاك‪M‬ہ ی‪M‬ہ تاث‪M‬ر ن‪M‬ہ ابھرے ك‪M‬ہ قانون‬
‫‪37‬‬
‫پنج سالہ اہم سفارشات ‪ ۲۰۱۰‬تا‬
‫‪۲۰۱۶‬‬
‫‪۲۰۱۶‬ء‪۲۰۱۵-‬ء سفارشات‬
‫‪-۱‬پردے كے بنیادی احكام (اجالس نمبر ‪ ،۲۰۰‬ص ‪:)۱۴‬‬
‫پردہ وحجاب شرع‪M‬ی حك‪M‬م ہ‪M‬ے۔ جہاں فتن‪M‬ہ ك‪M‬ا اندیش‪M‬ہ ہ‪M‬و وہاں چہ‪M‬رے کا پردہ‬
‫بھ‪M‬ی واج‪M‬ب ہ‪M‬ے۔ فتن‪M‬ہ ك‪M‬ا اندیش‪M‬ہ ن‪M‬ہ ہوت‪M‬و ضرورت ك‪M‬ے تح‪M‬ت چہرہ‪ ،‬ہاتھ‬
‫اور پاؤ‪M‬ں س‪M‬ے پردہ ہٹان‪M‬ے ك‪M‬ی گنجائ‪M‬ش ہ‪M‬ے۔ مخلوط تعلی‪M‬م ك‪M‬و خت‪M‬م كیا‬
‫نظام تعلیم رائج كیا جائے۔‬
‫ِ‬ ‫جائے اور الگ الگ‬
‫‪-۲‬قومی زبان اردو كی ترویج (اجالس نمبر ‪ ،۲۰۰‬ص ‪:)۲۴‬‬
‫قوم‪M‬ی زبان اردو ك‪M‬و س‪M‬ركاری زبان ك‪M‬ا درج‪M‬ہ دی‪M‬ا جائ‪M‬ے۔ اور دفات‪M‬ر میں بال‬
‫تاخی‪M‬ر رائ‪M‬ج كی‪M‬ا جائ‪M‬ے۔ص‪M‬وبائی زبانوں ك‪M‬و بھ‪M‬ی ترق‪M‬ی ك‪M‬ے بہت‪M‬ر مواقع‬
‫فراہ‪M‬م كئ‪M‬ے جائی‪M‬ں۔ اور اس ك‪M‬ے لی‪M‬ے ص‪M‬وبوں ك‪M‬و اختیارات دیئ‪M‬ے جائیں۔‬
‫‪ 38‬م‪M‬قابلہ كے امتحانات بھ‪M‬ی اردو میں ہونے چاہئیں۔‬

You might also like