You are on page 1of 6

‫‪FATWA for Crypto‬‬

‫بٹ کوئن کی شرعی حیثیت‬


‫کیا بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیوں کی خرید و فروخت جائز ہے ؟‬
‫الجواب باسم ملہم الصواب‬

‫اور فقہ اسالمی میں مذکور مال اور ثمن ‪ crypto currencies‬اور اس کی ہم مثل دیگر مجازی ‪ /‬غیر حسی ‪Bitcoin‬‬
‫‪ :‬کی شرعی حیثیت ہماری رائے درج ذیل ہے ‪ Bitcoin‬کی تفصیالت پرتفصیلی غور کرنے کے بعد‬

‫شرعی لحاظ سے ” مال” کے زمرے میں آتا ہے ۔ مال کی تعریف فقہاء نے یہ کی ہے ‪ ” :‬جس چیز کی ‪ Bitcoin‬۔‪1‬‬
‫طرف طبیعت ( سلیمہ) مائل ہو‪،‬ا ور بوقت حاجت< اسے محفوظ کرناممکن ہو۔” دور حاضر میں ایسی بیسوں اشیاء ہیں‬
‫بھی مال کی تعریف میں بیان کردہ ان ‪ Bitcoin‬جنہیں غیر حسی ہونے کے باوجود شرعا بھی مال تسلیم کیا گیاہے۔‬
‫‪ :‬دونوں شرائط پر پورا اترتا ہے‬

‫اس وقت ہزاروں لوگ اس کے ذریعہ تبادلہ کررہے ہیں ‪ ،‬کرنسیوں کے باہم تبادلے کے ریٹ بتانے والی ) ‪1‬‬
‫کا ایکسچینج ریٹ بھی بتاتی ہیں ‪ ،‬جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اس کا عرف ‪ Bitcoin‬معروف ویب سائٹس‬
‫عام قائم ہوچکاہے ۔‬

‫میں محفوظ کیاجاسکتا ہے ۔ اگر کوئی شخص اسے کسی آلہ ) ‪ ( Electronic Device‬اسے کسی بھی برقی آلہ )‪2‬‬
‫میں محفوظ کرکے سالوں استعمال نہ بھی کرے تو وہ محفوظ رہتے ہیں ۔ یہ ضائع اسی وقت ہوں گے جب وہ برقی آلہ‬
‫گم ہوجائے یا خراب ۔ ضائع ہونے کی صورت میں حکومت یا کوئی اور اتھارٹی اس کی ضامن نہیں اور اس کا‬
‫بدل ادا کرنے کا پابند نہیں ۔ا س سے یہ ثابت ہوا کہ یہ بذات خودمال ہے چیک یا ڈرافٹ کی طرح کسی اور کی رسید‬
‫نہیں ہے ۔ ( فقہی مقاالت ‪ ،‬کرنسی نوٹ کی شرعی حیثیت ) میں ہے ‪ :‬ثمن عرفی کی ہالکت کے وقت حکومت اس‬
‫”کا بدل ادا نہیں کرتی ہے ۔‬

‫۔ پھر یہ شرعی لحاظ سے ثمن بھی ہے ۔ شریعت میں ہر اس چیز کو ثمن رائج کہاجاتاہے جس کی لوگوں کے‪2‬‬
‫عرف میں مالیت ہو اور لوگ اسے بطور ذریعہ مبادلہ ( کرنسی ) کے طور پر استعمال کرنا شروع کردیں۔ مختلف‬
‫ادوار میں کرنسی مراحل سے گزرتی رہی ہے ان تمام اقسام کی کرنسیوں کے ساتھ تبادلے کو فقہاء< نے جائز کہاہے‬
‫‪ Legal‬۔چاہے اس کی مالیت کسی حکومت کے جاری کرنے سے پیداہوئی ہو جیسے کرنسی نوٹ جسے‬
‫کہاجائے یا محض لوگوں کے استعمال سے رائج ہوئی ہو ‪ ،‬دوونوں صورتوں میں وہ شرعا ً کرنسی کہالئے ‪tender‬‬
‫کرنسیاں شرعی لحاظ سے فلوس رائجہ کے حکم میں ہیں ۔ان میں ا کثر ‪ Virtual‬اور دیگر ڈیجیٹل ‪ Bitcoin‬گی ۔ لہذا‬
‫عالمات کرنسی نوٹ کی ہیں اور ان کے تمام احکام وہی ہوں گے جو کرنسی نوٹ کے ہیں ۔ جیسے ‪ :‬جریان الربا ‪،‬‬
‫وراس مال المضاربہ ‪ ،‬والشرکۃ ‪،‬و السلم بہا ‪ ،‬واالستقراض ‪ ،‬ووجوب الزکاۃ ‪ ( ،‬البتہ ان دونوں میں فرق یہی ہے‬
‫کہ کرنسی نوٹ کی ثمنیت حکومت کی مرہون منت ہوتی ہے ۔ حکومت اگر ثمنیت باطل کردے تو ان کی کوئی قیمت‬
‫باقی نہیں رہے گی ۔ ( کرنسی نوٹ کی شرعی حیثیت ‪ :‬ص ‪ ) 25‬جبکہ غیر حسی کرنسیوں کی ثمنیت باصطالح‬
‫الناس قائم ہوتی ہے ‪ ،‬لہذا جب تک یہ عرف قائم ہے ثمنیت بھی باقی رہے گی ‪ ،‬عرف ختم ہونے کے بعد یہ سلعہ‬
‫کے حکم میں ہوگا ۔ فقہ میں اس کی مثال نبھر جہ یا زیوف کی ہوگی )‬

‫الدرالمختار وحاشیۃ ابن عابدین ( رد المختار ) ( ‪)233/ 5‬‬

‫۔ اس کےا ستعمال کے جواز کا مدار اس بات پر ہے کہ مستعمل کس ملک میں اسے استعمال کررہاہے ۔‪3‬‬
‫الف ۔بعض ممالک نے اسے قانونی طور پر تسلیم کیاہے اورا س پر دیگر کرنسیوں کی طرح ٹیکس بھی لگایا ہے‬
‫جیسے امریکا ‪ ،‬جرمنی ‪ ،‬ہالینڈاورا کثر ترقی یافتہ ممالک ۔‬

‫بنائے ہیں جیسے ہانگ ‪ Regulations‬ب ٰ) بعض نےا س سے منع نہیں کیا اور نہ ہی اس کےا ستعمال کے ضوابط‬
‫کانگ ۔‬
‫ج) بعض ممالک ا س معاملے< میں بالکل ساکت ہیں جیسے پاکستان ۔‬

‫کو بطور کرنسی استعمال کرنا جائز ہے ۔ ‪ Bitconics‬اس قسم کے ممالک میں‬

‫جن ممالک میں ا س کو ذریعہ تبادلہ بنانا قانونی طور پر منع ہے ( ایسے ممالک بہت ہی کم ہیں ) ان میں اس حکم‬
‫حاکم کی وجہ سے اس کا استعمال جائز نہیں ہوگا ۔‬

‫) ا لبحرا الرائق شرح کنز الدقائق ‪ 5/277‬دارالکتاب االسالمی(‬

‫)اکموسوعۃ الفقھیۃ ‪ ،‬مصطلح ‪ :‬ثمن ‪15/27 ،‬‬

‫‪ :‬۔ ذھب الحنفیۃ الی ان االموال اربعۃ انواع‪8‬‬

‫فتح القدیر للکمال ابن الھمام ( ‪)7/12‬‬

‫)الدر المختار وحاشیۃ ابن عابدین ( رد المختار ) ‪2/300‬‬

‫الدرالمختار وحاشیۃ ابن عابدین ( رد المختار ) ( ‪)5/180‬‬


‫ٰ‬
‫وتعالی اعلم‬ ‫وہللا سبحانہ‬
‫احمد افنان‬

‫ربیع الثانی ‪1436‬ھ ‪6‬‬

‫مفتی محمد حسین باجوری صاحب کی رائے‬


‫اس کرنسی کی درج ذیل خصوصیات قابل غور ہیں ۔‬
‫کوئی مجازومعتبراتھارٹی جو اس کی اجراء اور استخداام کو اپنی ذمہ داری پر جاری کرسکے ۔ ( یہ بات ثمن خلقی میں‬
‫بھی تھی ‪ ،‬لہذا مضر نہیں ۔ افنان )اس کے ضائع ہونے کے احتماالت کافی زیادہ ہیں ۔ مثال ً ہارڈ ڈرائیو کی خرابی پاس‬
‫مرڈ کا کم ہوجانا ۔ ( آئی ٹی کی اس ترقی کے بعد تعلیم یافتہ لوگوں کے لیے یہ احتمال بے حیثیت ہے ۔ افنان )اس کا‬
‫آخر تعاقب< ممکن نہیں ہوتا‪ ،‬لہذا اس کے ذریعے مضرا شیاء مخدرات وغیرہ کی تجارت کو فروغ مل سکتی ہے ۔ (‬
‫درست )کرنسی نوٹ ویسے استحصال کا ذریعہ ہے ( اگر چہ عرف وتعامل اور متبادل نہ ہونے کی وجہ سے اس کے‬
‫استعمال کی اجازت ہے ) جبکہ کرنسی نوٹس میں بہت سارے حدود وقیود ہیں تو جبکہ پیپرکرنسی کی جگہ عالمی‬
‫کرنسی بننے کی جیسا کہ اس کے بنیادی مقاصد میں یہ بات شامل ہے کہ کرنسی کو ساری دنیا کے لیے ایک اور‬
‫کے ذریعے صفقات کی ‪Block Chain‬یکساں کیاجائے جیساکہ نیٹ کے ذریعے اسالیب النشر یکساں ہوچکے ہیں ۔‬
‫حفاظت کافی حد تک باعث اطمینان ہے لیکن یہ سارا حفاظتی نظام جن آالت کے ذریعے ہوتی ہیں وہ کسی بھی وقت‬
‫کرپٹ ہوسکتے ہیں ۔ ( اس کا زیادہ دنیا کا سارا فائینشل نظام ڈیجیٹالئز ہی چل رہاہے ‪ ،‬یہ امکان ہر جگہ ہے ۔افنان )‬
‫ڈیجیٹک کرنسیز کا یہ سلسلہ پھلتا جارہاہے چنانچہ ‪ 60‬کے قریب کرنسیاں وجود میں آچکی ہیں جن میں سے چھ کو‬
‫اساسی عمالت قرار دیاجاتا ہے ۔جب ایک قوت حاکم اس کے پیچھے نہیں تو ا س کے طلب ورسد کے طلب کا صحیح‬
‫اندازہ اور اس کے تحت ا س کی حقیقی حالت کو کنٹرول کرنا یا معلوم کرنا ناممکن کے درجے میں ہے جس کی‬
‫وجہ سے تعزیر وتبلیس بہت آسان ہے ۔ ( مسائل تو پیدا ہی کنٹرول کی وجہ سے ہورہے ہیں ‪ ،‬اگر خالصتا ً طلب ورسد‬
‫پر ہو جیسے نقدین میں اصل نظام یہی تھا ‪ ،‬تو بہتر ہے)کرنسی ایسی چیز ہونی چاہیے ہر عام وخاص کی بروقت‬
‫رسائی ممکن ہو اور اس میں یہ صفت نہیں ۔ ( صغری مسلم نہیں )کرنسی ایسی ہونے چاہیے جس کی ریزگاری اور‬
‫کے ہزاروں اکائیاں بن سکتی ہیں جو ‪ Bitcom‬وحدات بآسانی دستیاب ہوں ‪ ،‬یہاں بہت پیچیدہ طریقے ہیں ‪ ،‬نیز ایک‬
‫ناقابل ضبط بھی ہیں ۔جرمنی کے عالوہ سرکاری سطح پر اس کی تمنیت کی حیثیت تسلیم نہیں ۔( اکثر دنیا اسے سند‬
‫جواز فراہم کرچکی ہے ۔ )اس طرح کرنسیوں کی ریٹ میں نامعلوم وجوہات کے غیر متوقع اورشدید اتار چڑھاؤ جاری‬
‫کی ریٹ ‪ 917‬ڈالر جب کہ اس سال دسمبر میں ‪ 330‬ڈالر تک ‪ Bitcom‬رہتا ہے چنانچہ ‪ 6‬جنوری ‪ 2014‬میں ایک‬
‫آگیاتھا۔‬
‫اور ‪ 2014‬ء کا سب سے خراب اور باعث نقصان کرنسی ریٹ قرارپایا ۔اس وجہ سے بینک اس سے اعتراز کرتے ہیں‬
‫۔ ( خدشہ حقیقی ہے )‬
‫مذکورہ باال وجوہ اس میں خرید بھی تحقیق کر جانے کی وجہ سے ا س طرح کی کرنسی کی زبردست حوصلہ شکنی‬
‫کرنی چاہیے ‪ ،‬تاہم جہاں رائج ہوتو وہاں آپ کے ذکر کردہ وجوہات کی بنا پر اس پر کئےجانے والے معامالت کو‬
‫درست قرار دیاجانا چاہیے ۔ ویسے بھی نوٹ میں اصلی مالیت مخصوص نمبر دو کی وجہ سے ہے باقی مشکل‬
‫وصورت تو نمبر کے نقل وحمل کو آسان بنانے کے لیے ہے لہذا جو کوئی جوہری فرق نہیں ۔‬
‫مفتی حسین صاحب کی اس قسم کے معامالت میں یہ رائے ہے کہ ہمیں صرف حکم فقہی نہیں لکھنا چاہیے ‪،‬بلکہ ان‬
‫کے خارجی منافع ومضار کومد نظر رکھتے ہوئے مشورہ بھی دینا چاہیے۔ یا سد ذریعہ کے طور پر کراہت کا حکم‬
‫لگانا چاہیے ۔ ( ناقل )‬
‫رائے گرامی مفتی ارشاد اعجاز ( شریعہ ایڈوائز ر بینک اسالمی )‬
‫بٹ کوائن کی اساس تو کسی ملک کے نقود ہی ہوتے ہیں اور ممکنہ طور پر بٹ کوائن کسی اثاثے کے بدلے بھی‬
‫جاری کیاجاسکتا ہے۔ یعنی ڈالر یا پاؤنڈ کو ایک آئی ٹی کے سسٹم س ( سافٹویئر) میں ڈپازٹ کرکے دینے والے کا‬
‫اکاؤنٹ کریڈٹ کردیاجاتا ہے پھر مختلف تبادلوں کے نتیجے میں یہ کرنسی استقالل حاصل کرلیتی ہے۔ا س کا مطلب‬
‫یہ ہوا کہ یہ کرنسی اصالتا کسی اور کرنسی یا اثاثے کی بناید پر قائم ہونے کے بعد استقالل حاصل کرتی ہے ۔‬
‫کرنسی کے نظام پر دو حیثیتوں سے گفتگو کی جانی چاہیے ‪،‬ا یک شرعی اوردوسری حیثیت انتظامی ہے ۔‬
‫شرعا تو کرنسی کے اجراء پر کوئی خاص قید وبند تو نہیں ہے ۔ حکومت کے عالوہ افراد بھی فی نفسہ ا س کو جاری‬
‫رکھ سکتے ہیں جیسے بیع مقایضہ میں افراد کسی بھی مشروع چیز کو ثمن بناسکتے ہیں ۔‬
‫انتظامی رخ پر کرنسی کےا جراء اور نظم ونسق پر بہت سے شرائط کا لحاظ رکھاجانا< ضروری ہوگا۔ کرنسی‬
‫خداع پر متنج نہ ہو ‪ ،‬افراد کے کنٹرول کی وجہ سے اس میں تعامل کرنےو الوں کے حقوق کا تحفظ ‪ ،‬حکومتی‬
‫قوانین کی پاسداری اور اس طرح کے دیگر انتظامی امور کا لحاظ ضروری ہوگا ۔‬
‫لہذا میری رائے میں بٹ کوائن فی نفسہ جائز زر مبادلہ ہے کیونکہ اس کی اساس اگر چہ خود کرنسی یا اثاثے‬
‫تھے مگر اب یہ خودمستقل بالذات زرکا درجہ کسی نہ کسی حد تک رکھتا ہے ‪ ،‬اورزر کے لیے کسی اثاثے یا نقود‬
‫کی اساس پر ہونا ضروری نہیں جیسا کہ فیاٹ منی کے جواز پر علماء کی آرا ء سے یہ واضح ہوتا ہے البتہ اس‬
‫کے جواز کے فتوی کے ساتھ قانونی اور انتظامی شرائط کا ذکرضروری ہے تاکہ مستفتی کو ا س کی صحیح حیثیت‬
‫کا علم ہوسکے خصوصا ً وہ ممالک جہاں یہ قوانین کے تحت ممنوعات میں شامل ہووہاں اس میں تعامل ناجائز ہوگا ۔‬
‫وہللا اعلم بالصواب بالخیر‬
‫ارشاد احمد اعجاز‬
‫الجواب حامداومصلیا ً‬

‫کے متعلق ماہرین اقتصاد کے فراہم ) ‪ ( Digital Currencies‬اور دیگر غیر حسی کرنسیوں )‪ ( Bitcoin‬بٹ کوئن‬
‫کردہ مطالعتی مواد پر تفصیلی غور وفکر کرنے کے بعد ‪ ،‬بٹ کوئن کی فقہی تکییف اور اس کےجواز یا عدم جواز‬
‫‪ :‬کے متعلق جواب دینے سے پہلے ‪ ،‬تین امور قابل غور ہیں‬

‫۔ ایک یہ کہ غیر حسی کرنسی بالخصوص بٹ کوئن کی اصلیت کے متعلق ماہرین اقتصاد کی کیا تحقیق ہے۔‪1‬‬
‫۔ بٹ کوئن اورا س کے ہم مثل دیگر غیر حسی کرنسیوں کی فقہی تکییف اورا س کا مروجہ آلہ تبادلہ یعنی‪2‬‬
‫کرنسی نوٹ پر فقہی انطباق ۔‬

‫۔انتظامی امور کے رخ سے بٹ کوئن کی حیثیت اور اس کے جواز پر مدار شرائط ۔‪3‬‬

‫بٹ کوئن کی حقیقت ماہرین اقتصاد کی نظر میں ‪:‬۔‬


‫موجودہ دور میں غیر حسی کرنسیوں میں سے سب سے زیادہ رواج پکڑ نے والی کرنسی بٹ کوئن ہے‪ ،‬جس کے‬
‫ھوالہ سے ماہرین اقتصاد کے تحقیقی مقالے نیز قانونی اور انتظامی جائزہ موجود ہیں ۔ چنانچہ بٹ کوئن کا قانونی‬
‫جائزہ لینے کے لیے امریکہ کے ایوان باال میں قانون سازوں کی زیرصدار ت دو مجلسیں منعقدہوئی ‪،‬جن میں‬
‫کے پیش کردہ مقالہ میں بٹ کوئن کا ) ‪ ( Congressional Research Service‬ایک مشہور مرکزی ادارہ تحقیق‬
‫پورا جائزہ لیا گیاہے ۔‬

‫‪ :‬بٹ کوائن کی اصلیت معلوم کرنے کے لیے مذکورہ مقالہ میں چند امور قابل غور ہیں جن کا ذکر درج ذیل ہے‬

‫۔ بٹ کوئن ایک غیر حسی کرنسی ہے جس کا کوئی جسمانی وجود نہیں ‪،‬ا ورا س کا پورا مدار انٹرنیٹ پر ہے ۔‪1‬‬

‫۔بٹ کوئن ایک مکمل آزاد مصدر غیر حسی کرنسی ہے جس کے پیچھے کوئی طاقتور مرکزی یا حکومتی ادارہ نہیں ۔‪2‬‬
‫چنانچہ امریکہ کے وزارت خزانہ نےا س کو غیر مرکزی قرار دیاہے ۔‬

‫۔مروجہ کرنسی نوٹ کی طرح بٹ کوئن کو بھی سونے کی پشت پناہی حاصل نہیں ۔‪3‬‬

‫۔ مارکیٹ میں بٹ کوئن کی طلب ورصد کا معیار کافی بلند ہے عوام بالخصوص تاجروں کا رجحان بٹ کوئن کے‪4‬‬
‫لین دین کی طرف بڑھتا جارہاہے ۔‬

‫۔ بٹ کوئن کا استعمال دیگر رائج کرنسی مثال ‪ :‬ڈالر اور یورو کی طرح ہورہاہے ۔‪5‬‬

‫‪ :‬بٹ کوئن کی فقہی تکییف‬

‫بٹ کوئن اور دیگر غیر حسی کرنسیوں میں پائی جانے والی خصوصیات کو مد نظر رکھتے ہوں یوں معلوم ہوتا ہے‬
‫میں اور مروجہ کرنسی نوٹ میں شرعی لحاظ سے کافی قدر مطابقت پائی جاتی ہے ۔ چنانچہ بٹ کوئن میں دو‬‫کہ ان ؐ‬
‫بنیادی امور پائے جاتے ہیں جو ا س بات پرداللت کرتی ہے کہ بٹ کوئن میں ‪ ،‬شرعی نقطہ نگاہ سے ‪ ،‬مال ہونے کی‬
‫‪ :‬اورذریعہ تبادلہ یعنی ثمن ہونے کی صالحیت موجود ہے‬

‫۔ بٹ کوئن کی خصوصیات اورفقہائے کرام کے ” مال ‘ کے ذکر کردہ تعریفات میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے ۔‪1‬‬
‫‪ :‬چنانچہ فقہاء< متاخرین میں سے عالمہ شامی ؒ نے مال کی توریف یوں کی ہے‬

‫الدر المختار وحاشیۃ ابن عابدین ( رد المختار )( ‪)4/501‬‬


‫المراد بالمال مایمیل الیہ الطبع ویمکن ادخارہ لوقت الحاجۃ‪ ،‬والمالیۃ تثبت بتمول الناس کافۃ او بعضھم ‪ ،‬والتقوم یثبت‬
‫بھا وباباحۃ االنتفاع بہ شرعا۔‬

‫‪ :‬اور شیخ مصطفی احمد الزرقانے ‘المدخل الفقھی العام ‘ میں مال کی جامع تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں‬

‫المدخل الفقھی العام ( ‪)3/118‬‬


‫المال ‪ :‬ھو کل عین ذات قیمۃ مادیۃ بین الناس ۔‬
‫مال کی مذکورہ تعریف ڈیجیٹل کرنسی اور بالخصوص س بٹ کوئن پر مکمل منطبق ہوتی ہے ‪”،‬مال ‘ کی تعریف میں‬
‫تین بنیادی امور کا ذکر ہوا ہے ۔ ایک یہ کہ مال اس کو کہاجاتا ہے جس کی طرف طبیعت سلیمہ مائل ہو ۔ جس وک‬
‫بعض فقہاء< کرام نے شئی مرغوب ” سے تعبیر کیا ہے ۔ دوسرا یہ کہ اس شئی مرغوب کو بوقت حاجت< محفوظ کرنا‬
‫ممکن ہو۔ اور تیسرا یہ کہ اس شئی مرغوب کے لین دین کا عرف عام قائم ہوجائے ۔ چنانچہ بٹ کوئن میں بھی‬
‫مذکورہ تین اوصاف پائے جاتے ہیں ‪ ،‬جس کی واضح دلیل یہ ہے کہ مختلف کرنسیوں کے ریٹ بتانے والے بیشتر ‪،‬‬
‫مشہور ومعروف‪ ،‬ویب سائٹ ‪ ،‬بٹ کوئن کا بھی ریٹ بتاتے ہیں ۔ جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس کا استعمال عرف‬
‫عام میں قائم ہوچکاہے ۔ا ور جہاں تک بٹ کوئن کو محفوظ کرنے کی بات ہے سو اس کو بھی دیگر غیر حسی مال‬
‫کی طرح برقی آلہ میں محفوظ کیاجاسکتا ہے ۔ ) ‪ (Vitrul Wealth‬ومتاع‬

‫‪ :‬۔بٹ کوئن میں ‘ ثمن ” ہونے کی صالحیت‪2‬‬

‫عہد حاضر میں کسی چیز کے ثمن اصطالحی بننے اور اس کے ثمنیت پراتفاق رائے پیدا ہونے کی دوصورت‬
‫ہوسکتی ہیں ۔ ایک یہ کہ حکومت کسی چیز کو ثمن قراردیدے اور یوں عوام اس کو قبول کرنے پر مجبور ہوجائیں ۔‬
‫کہاجاتا ہے ۔ اوردوسری صورت یہ ہے کہ عوام میں ‪ Legal Tender‬ا س کو اصطالحی زبان میں ‘ زرقانونی ” اور‬
‫خود کسی شئی مرغوب کا چلن ہوجائے اور اس کو ذریعہ تبادلہ تسلیم کرلی جائے ۔‬

‫‪ :‬چنانچہ ‘ المدونۃ الکبری ‘ میں تحریر فرماتے ہیں‬

‫ولوان الناس اجازوا بینھم الجلود حتی تکون لھا سکۃ وعین لکرھتھا ان تباعبالذھب والورق ۔‬

‫‪ :‬ثمن ‘ کے ارتقاع کے متعلق ‘انسائکلو پیڈیا برٹانکا’ میں لکھاہے کہ ‘‬

‫ترجمہ‪‘ :‬ہر وہ چیز ثمنیت کی صالحیت رکھتی ہے جس کا چلن ‪،‬ا س کے کام گار اور نفع بخش تجربات کے مراحل‬
‫سے گزرنے کے بعد ‪ ،‬عرف عام میں بطور ثمن کے ہوجائے۔ اس کی واضح مثال مختلف زمانوں میں مختلف اشیاء‬
‫کے اندر پائی جاتی ہیں ۔ چنانچہ کے عہد میں ‘ وامبم ‘ ( صدف سے پٹی ہوئی لڑیاں ) انڈیا میں ‘ کوریز ‘ ( چھلکوں‬
‫سے بنے ہوئے چمک دار گولے ) ‘ فیجی ‘ میں ویل (حوتان ) کے دانت ‪ ،‬شمالی امریکہ میں تمباکو ‪’،‬یاپ’ کے‬
‫جزیرہ میں قرض نما بڑے پتھر‪،‬ا ور جنگ عظیم دوم کے بعد ‘جرمنی ‘ اور دنیا بھر کے قید خانوں میں سگریٹ کو‬
‫بطور ثمن اور زر تبادلہ کے استعمال کیاجاتاتھا۔ ثمن کے ارتقاء میں امتیاز‪،‬ا ن اشیاء کے ایجاد واختراع سے ہوئی جن‬
‫کا استعمال بطور ثمن کے ہوتاتھا’۔‬
‫یہ بات بھی مسلم ہے کہ کسی شئی میں ثمنیت ہونے کی صالحیت پائے جانے کے لیے یہ ضروری نہیں کہ ا س کو‬
‫حکومت نے ‘ زرقانی’ قررادیا ہو۔چنانچہ کرنسی نوٹ کے ابتدائی مراحل میں جب اس کی کوئی خاص شکل‬
‫وصورت نہیں تھی اس وقت لوگ سنار اور صراف سے سکوں کے عوض جاری کردہ وثیقہ اور سندیں حاصل کرتے‬
‫تھے جس کو محض بھروسہ اوراعتماد کی بنیاد پر قبول کیا جاتا تھا ۔ نہ اس کی کوئی قانونی حیثیت تھی اور نہ ہی‬
‫اپنے حق کی وصولیابی میں ا س کو قبول کرنے پر کوئی مجبور کیاجاتاتھا< ۔اور دورحاضر میں ا س کی ایک واضح‬
‫مثال چیک اور انعامی بانڈز ہے ۔‬
‫تاہم ا س بات کی وضاحت ضروری ہے کہ بٹ کوئن در حقیقت وثیقہ کی حیثیت نہیں رکھتا بلکہ اس کا اساس کسی‬
‫ملک کے نقود یا اثاث ہی ہے‪ ،‬جس کے تبادلہ سےا س کو استقالل حاصل ہو ا ہے ۔ا ور اس کے استقالل حاصل‬
‫ہونے کے بعد اس کو لوگ یا تو خریدوفروخت میں ذریعہ تبادلہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں یا پھر اس کو‬
‫استثمار کے لیے حاصل کرتے ہیں ۔‬

‫‪ :‬بٹ کوئن کے مستقل بالذات ثمن اصطالحی ہونے کے اور وثیقہ کی حیثیت نہ رکھنے کے چند وجوہات یہ ہیں‬

‫۔ بٹ کوئن کے ضائع ہونے کی صورت میں حکومت اس کا کوئی بدل ادا نہیں کرے گی ۔ جبکہ مالی دستاویزات اور‪1‬‬
‫قرض کے سندات کے ضائع ہونے کے وقت حکومت کی طرف سے ان سندات کا بدل کا انتظام کیاجاتاہے ۔‬

‫۔ دور حاضر میں بٹ کوئن کا لین دین مروجہ کرنسی نوٹ کی طرح انجام دےرہی ہے اور کسی کے خیال میں یہ‪2‬‬
‫نہیں ہوتا کہ وہ قرض کا لین دین کررہاہے ‪ ،‬اور بدلہ میں بٹ کوئن بحیثیت وثیقہ کے حاصل کیا جارہاہے ۔‬

‫۔ جیسے آج کل کرنسی نوٹ کا استحکام سونے سے نہ رہا اسی طرح بٹ کوئن کو بھی کسی ثمن خلقی (‪3‬‬
‫سونا‪/‬چاندی) کی پشت پناہی حاصل نہیں ۔ بٹ کوئن کی قدر وقیمت اس کے ماوری موجود کرنسی نوٹ ہی کی وجہ‬
‫سے ہے ۔‬

‫بٹ کوئن اوردیگر ذریعہ تبادلہ کو اگر تقابلی نظر سے دیکھاجائے< تو یوں معلوم ہوتاہے کہ بٹ کوئن ‘ زرقانونی’‬
‫نہ ہونے کی حیثیت سے چیک اور انعامی بانڈز کے مانند ہے کہ اس کو قبول کرنے میں کسی کو مجبور نہیں کیا‬
‫جاسکتا اور اس کے مستقل بالذات ‘ثمن اصطالحی ‘ ہونے کی حیثیت سے کرنسی نوٹ ( فکوس نافقہ ) کی طرح‬
‫ہے ۔ خالصہ یہ کہ بٹ کوئن اپنے تمام شرعی قید وبند کے ساتھ مروجہ کرنسی نوٹ کی طرح ‘ فلوس نافقہ ‘ ہی کے‬
‫‪ ،‬زمرے میں آتا ہے ۔ چنانچہ جو فقہی احکام کرنسی نوٹ پر متفرع ہوتے ہیں‬
‫مثال ‪:‬وجوب زکاۃ ‪ ،‬سلم ‪ ،‬استصناع ۔‪،‬مضاربہ ومشارکہ میں راس المال ہونے کی صالحیت ‪ ،‬صرف ‪ ،‬اور ربا ‪،‬ا سی‬
‫طرح بٹ کوئن پر بھی وہی فقہی احکام جاری ہوں گے ۔‬
‫بٹ کوئن اور حکومتی قوانین کی پاسداری‬
‫جہاں تک ملکی قانون کی پاسداری کا لحاظ رکھنے کی اور قانون شکنی سے اجتناب کی بات ہو تو یہ ان خارجی‬
‫امور سے وابستہ ہیں جن کا تعلق نظم ونسق سے ہے ۔ اور انتظامی معامالت میں ‪ ،‬عمومی اور اجتماعی فالح وبہبود‬
‫کے ملحوظ خاطر ‪ ،‬ملکی قوانین س میں بیشتر اوقات ترمیمات کی اور بعض اوقات منسوخ ہونے کی گنجائش ہوتی ہے ۔‬
‫لہذا جن ممالک میں بٹ کوئن کےا ستعمال کی ممانعت ہو ان ممالک میں اس کا استعمال محل نظر ہوگا اور جن ممالک‬
‫میں اس کے استعمال سے کسی بھی صورت میں ملکی قوانین وضوابط کی خالف ورزی نہ ہوتو ان ممالک میں بٹ‬
‫کوئن کو بطور مال وثمن استعمال کرنا جائز ہوگا ۔‬

You might also like